text
stringlengths
125
200k
lang
stringclasses
1 value
(سیدنا) اسید (رضی الہ عنہ) یہ اسید ابو اسید کے بیٹے ہیں۔ ابو اسید کا نام مالک بن ربیعہ بن بدن ہے اور بعض لگ بچاے بدن کے بدی کہتے ہیں مگر بدن زیدہ مشہور ہے ور وہ بیٹے ہیں عامر بن عوف بن حارثہ بن عمرو بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج خزرجی ساعدی کے ان ک تذکرہ عبدان مروزی نے صحابہ میں کیا ہے ور اپنی اسناد سے عمر بن حکم سے انھوں نے اسید بن ابی اسید سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے بلجون کی ایک عورت سے نکاح کیا تھا مجھے اس ے لینے کے لئے بھیجا چنانچہ میں نے اسے اجم (نامی قل... ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 418 مزید سیدنا) اسود (رضی الہ عنہ) ابن یزید بن قیس بن عبداللہ بن مالک بن علقمہ بن حلامان بن کہل بن بکر بن عوف بن نخع نخعی۔ انھوںنے بحالت سلام نبی ھ کا زمانہ پایا ہے مگر آپ کو دیکھا نہیں ان سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ کی زندگی میں معاذ نے ایک شخص کے برے میں جس نے ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی تھی وہ فیصلہ کیا کہ نصف بیٹی کو دیا جائے اور نصف بہن کو دیا جائے۔ یہ اسود حضرت ابن مسعود کے دوست ہیں اور عبدالرحمن بن یزید کے بھائی ہیں اور علقمہ بن قیس کے بھتیجے ہیں علقمہ سے ع... ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 507 مزید سیدنا) اسود (رضی اللہ عنہ) ابن وہب بن عبد مناف بن زہرہ۔ بعض لوگ ان کو وہب بن اسود کہتے ہیں۔ صدقہ بن عبداللہ نے ابو معبد یعنی خص بن غیلان سے انھوں نے زید بن اسلم سے انھوں نے وہب بن اسود سے انھوں نے اپنے والد اسود بن وہب سے رویت کی ہے نبی ﷺ کے ماموں تھے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتائوں جو امید ہے کہ تم کو نفع دے گی انھوںنے عرض کیا کہ ہاں بتایئے آپ نے فرمایا سب سے بڑا سود یہ ہے کہ آدمی اپنے بھائی کی آبرو پر ناحق دست درازی کرے اس حدیث کو ابوبکر اعین ... ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 389 مزید ابن بلال محاربی کوفی (مقام) جماجم میں سن۸۰ھ کے بعد شہید کیے گئے بعض لوگ کہتے ہیں کہ انھوں نے جاہلیت کا زمانہ بھی پایا تھا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے ابن مدنہ پر استدراک کرنے کی غرض سے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)... ابن مالک اسدی یمامی۔ حدر جان ابن مالک کے بھائی ہیں ان دونوںکا صحابی ہونا اور نبی ﷺکے حضور میں وفد بن کے جانا چابت ہے۔ اسحاق بن ابراہیم رملی نے ہاشم بن محمد بن ہاشم بن جزر بن عبدالرحمن بن جز ابن حدرجان بن مالک سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے ددا سے رویت کی کہ انھوں نے کہا مجھ سے ابن جزء بن حدرجان نے اپنے والد سے نقل کیا کہ وہ کہتے تھے میں ور میرے بھائی اسود رسول خدا ﷺ کے حضور میں گئے ہم... ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 385 مزید ابن عمران بکری۔ قبیلہ بکر بن وائل ے جو قبیلہ ربیعہ کی ایک شاخ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ (یہ) عمران بن اسود (ہیں) نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے ان کی حدیث حکام بن سلیم کے پاس ہے وہ عمرہ بن ابی قیس سے وہ میسرہ نہدی سے وہ ابو محجل سے وہ عمران بن اسود بن عمران سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں اپنی قوم کا قصد بن کے گیا تھا جب کہ میری قوم کے لوگ اسلام میں داخل ہوگئے تھے اور انھوں نے (توحید و رسالت کا) اقرار کر ... ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 397 مزید ابن عبس بن اسماء بن وہب بن رباح بن عوف بن ثقیف بن کعب بن ربیعہ بن مالک بن زید مناۃ ابن تمیم نبی ﷺ کے زمانہ میں پیدا ہوئے تھے اور ۰جب بڑے ہوئے اور حضرت کی خدمت میں گئے تو) کہا کہ میں آپکے پس اس لئے آیا ہوں کہ آپ سے تقرب حاصل کروں اسی وجہ سے ان ان کا نام مقرب رکھا گیا میں ابو موسینے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو علی حداد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابو احمد عطار نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمر بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمر بن ا... ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 534 مزید (سیدنا) جنادہ (رضی اللہ عنہ) یہ جنادہ بیٹے ہیں ابو امیہ کے ازدی ہیں بعد کو زہرانی ہوئے۔ ابو امیہ کا نام ملاک ہے۔ یہ ابوعمر نے خلیفہ وغیرہ سے نقل کیا ہے اور بخارینے کہا ہے کہ ابو امیہ کانام کثیر ہے اور ابن ابی حاتم نے اپنے والد سے انوں نے جنادہ بن ابی امیہ دوسی سے (ایک روایت نقل کی ہے اور) کہا ہے کہ نام ابو امیہ کا ثیر ہے۔ جنادہ کے والد بھی صحابی یں۔ شامی ہیں۔ فتح مصر میں شریک تھے ان کی اولاد کوفہ میں ہے۔ محمد بن سعد کاتب واقدی نے کہا ہے کہ جنادہ بن ابی امیہ جنادہ بن م... ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 420 مزید (سیدنا) ثور (رضی اللہ عنہ) ابن تلیدہ اسدی۔ اسد بن خزیمہ کے قبیلہس ے ہیں۔ ابو عثمان سراج نے ان کا تذکرہ افراد میں کیا ہے اور اپنی اسناد سے عاصم بن بہدلہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ہم یعنی قبیلہ بنی اسد کے لوگ بدر کے دن مہاجرین کے ساتویں حصہ کے برابر تھے اور ہم میں ایک شخص تھے جن کا نام ثور بن تلیدہ تھا ان کیعمر ایک سو بیس برس کی ہوئی تھی حضرت معویہ کا زمانہ بھی انھوںنے پایا تھا۔ حضرت معاویہ نے ایک مرتبہ ان سے پوچھ بھیجا کہ آپنے میرے ابا اجداء میں کس کو کس کو دیکھ... ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 289 مزید حضرت ابوخزیمہ بن اوس حضرت ابوخزیمہ بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابوخزیمہ بن اوس بن زید بن احرم بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار،انصاری ،خزرجی،نجاری،بدر اوربعد کے غزوات میں شریک رہے۔ عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے ،انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ شہدائے بدر روایت کی ہے اور ابوخزیمہ کا بانداز ذیل بیان کیا ہے،ابوخزیمہ بن اوس بن زید بن اصرم ازبنو زید بن ثعلبہ،اول الذکر نسب کا قائل ابوعمرہے،لیکن ابن اسحاق نے زید کو ابن ثعلبہ لکھا ہے،عبدالملک بن ہشام نے ان کا نسب یوں بی...
urd_Arab
کے ساتھ بات چیت میں ایک سی آر لڑکی ان بے ترتیب ہیں بلیوں کے ساتھ اصلی لڑکیوں سے دنیا بھر میں! آپ کو تھکا ہوا کے چیٹ رومز ہیں کہ زیادہ تر کی طرف سے چلائے ؟ اگر ایسا ہے تو ، تو آپ صحیح جگہ پر آیا! سی آر صرف لڑکیوں کے ساتھ رابطہ قائم کریں خواتین, تو آپ کو کبھی نہیں کرے گا دیکھنے کے لئے ہے ایک آدمی کے اس ورژن پر ، بلی ، پیدا کیا گیا تھا جس میں خاص طور پر کے لئے چاہتے ہیں جو لوگوں کے ساتھ مربوط کرنے کے لئے حقیقی ہے. یہ آسان بنانے کے لئے کو پورا کرنے کے لئے عورتوں کو ہماری ویب سائٹ پر, ہم نے پیدا کیا ایک صفحے پر مددگار تجاویز کے ساتھ آپ کی مدد کے لئے, سی آر لڑکیوں چیٹ لڑکیوں کے لئے آسان ہے اور استعمال کرنے کے لئے مفت ہے, کے طور پر جلد ہی کے طور پر آپ کے ڈاؤن لوڈ ، اتارنا سائٹ کے ایک بے ترتیب صارف جائے گا فوری طور پر ظاہر ہوتے ہیں. چیٹ کرنے کے لئے اور استعمال کی تمام خصوصیات کی سائٹ, آپ کو آپ کی ضرورت کے لئے بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے پاس اس سے زیادہ سال ہے جس میں مفت اور کم سے کم ایک منٹ. ایک بار جب آپ اس بات کی تصدیق آپ کی عمر, آپ کر سکتے ہیں کے ساتھ بات چیت کے ہزاروں لڑکیاں جو انٹرنیٹ پر رہتے ہیں. آپ کو بھی حاصل کر سکتے ہیں مزید تفصیلی معلومات کے بارے میں عمر کی تصدیق اور کس طرح شروع کرنے کے لئے اس کا استعمال کرتے ہوئے ویب سائٹ ہے. آپ عادی ہو جاتے ہیں کیونکہ خواتین کی لڑکیوں مزہ, مفت, فراہم کرتا ہے اور کئی گھنٹے کی بات چیت بات چیت کے ویڈیوز کے ساتھ کام کرتے ہیں کہ حقیقی وقت میں اور اتحاد کے بغیر. مذاق جمع اور باہر کرنے کی کوشش کریں ہماری ویب سائٹ ہم کر رہے ہیں اس بات کا یقین ہے کہ آپ واپس آ جائیں گے ہر دن کے لئے ایک خوراک کی کارروائی! اس ویب سائٹ کے بارے میں معلومات پر مشتمل ہے ، لنکس ، تصاویر اور ویڈیوز پر مشتمل ہے کہ جنسی طور پر واضح مواد (مجموعی طور پر ،»جنسی طور پر واضح مواد»). جاری نہیں کرتے تو: (میں) آپ کے تحت کر رہے ہیں کم از کم عمر یا اکثریت کی عمر میں دائرہ کار ہے جس میں آپ کو لنک یا قول جنسی طور پر واضح مواد, جو بھی بڑا ہے («اکثریت کی عمر»), مواد آپ کو ، یا دیکھنے جنسی طور پر واضح مواد قانونی نہیں ہے کمیونٹی میں ، جس میں آپ کو لنک مواد. کی طرف سے منتخب کرنے کے لئے اس سائٹ تک رسائی حاصل, آپ آپ کی تصدیق کے تحت حلف کے تحت جھوٹی گواہی کی سزا کے عنوان کے تحت § اور دیگر قوانین اور قواعد و ضوابط ہے کہ تمام مندرجہ ذیل بیانات سچے ہیں اور صحیح: اس سائٹ کے فعال تعاون کے ساتھ قانونی نمائندوں میں تمام مقدمات کی سروس کے استعمال ، خاص طور پر جب سروس کا استعمال کرتے ہوئے کی طرف سے افراد تک پہنچ چکے ہیں جو اکثریت کی عمر
urd_Arab
گلگت بلتستان میں اطالوی کوہ پیما ہلاک - Daily Pakistan - Islamabad - % گلگت بلتستان میں اطالوی کوہ پیما ہلاک پر جون 12, 2016 گلگت گلگت بلتستان میں اطالوی کوہ پیما ایک چوٹی پر سکیٹنگ کرتے ہوئے ہلاک ہو گیا ۔ ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان میں ایک غیر ملکی کوہ پیما لیونارڈوکومیلی تقریباً 7ہزار میٹر بلند "لیلیٰ چوٹی" پر سکیٹنگ کرنے کی کوشش کے دوران موت کا شکار ہو گے ہیں۔یہ واقعہ 6096 میٹر یعنی تقریباً بیس ہزار فٹ بلند "لیلیٰ چوٹی" کی شمالی سمت میں پیش آیا۔ چار ارکان پر مشتمل ٹیم اس چوٹی پر سکیئنگ کے لیے گزشتہ ماہ پاکستان پہنچی تھی جس نے 5350 میٹر بلندی پر اپنا بیس کیمپ بنا کر اسے سر کرنے کی کوشش کیں لیکن ہدف سے ڈیڑھ سو میٹر پہلے ہی انہیں شدید خراب موسم اور برفانی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے وہ واپس لوٹ آئے۔ بتایا جاتا ہے کہ27 سالہ لیونارڈو کومیلی نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ چوٹی کی تقریباًڈیڑھ کلومیٹر طویل ڈھلوان پر سکئنگ شروع کی لیکن توازن برقرار نہ رکھ پانے کی وجہسے وہ 4سو میٹر نیچے گرا اور موت کا شکار ہوگئے تاہم ٹیم کے دیگر ارکان واقع میں محفوظ رہے ۔ اس چوٹی پر پہلے بھی سکیٹنگ کی کوششیں کی جا چکی ہیں جو تاحال کامیاب نہیں ہوئیں لیکن شمالی سمت میں سکیٹنگ کی یہ پہلی کوشش تھی۔ لیونارڈو کومیلی نے 16 سال کی عمر میں چٹانوں اور پہاڑوں پر چڑھنے کا سسلہ شروع کیا تھا۔ وہ برفانی پہاڑوں پر سکیٹنگ کے بھی شوقین تھے جبکہ ان کے مشاغل میں فوٹوگرافی بھی شامل تھی۔
urd_Arab
باب ایمان | قیامت کی نشایاں یوم آخرت پر ایمان، ایمان کےارکان میں سے ایک رکن ہے۔اور آدمی کا یوم آخرت پر ایمان اسی وقت مکمل ہوگا جب وہ قیامت کی ان نشانیوں پر ایمان رکھے جن کی خبر اللہ کے رسول نے دی ہے ۔ جب تک یہ نشانیاں واقع نہ ہوں قیامت قائم نہیں ہوسکتی۔ قیامت کی بہت سی نشانیاں ظاہر ہوچکی ہیں جو اس کے وقوع کے قریب ہونے کی خبر دیتی ہیں۔ لہذا بندوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دین کی طرف لوٹیں اور اپنے رب کی طرف رجوع کریں۔اس وقت کسی کا ایمان لانا اس کے لیے مفید نہیں ہوگا جب تک کہ وہ پہلے ہی ایمان نہ لے آیا ہو۔ (فَهَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَنْ تَأْتِيَهُمْ بَغْتَةً فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا فَأَنَّى لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ ) [محمد: 18] " تو کیا یہ قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وه ان کے پاس اچانک آجائے یقیناً اس کی علامتیں تو آچکی ہیں، پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آجائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہوگا؟" "الإیمان أن تؤمن باللہ وملائکتہ وکتبہ ورسلہ، والیوم الآخر، وتؤمن بالقدر خیرہ وشرہ" "ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں، رسولوں اور یوم آخرت نیز تقدیر کے خیر وشر پر ایمان لاؤ۔" اور حذیفہ بن اسید الغفاری سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگ ایک کوٹھری کے سایہ تلے بیٹھ کر باتیں کررہے تھے۔ چنانچہ ہم لوگ قیامت کا ذکر کرنے لگے۔ تو ہماری آواز بلند ہونے لگی۔ تب ہی اللہ کے فرشتے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا: قیامت تب تک نہیں واقع نہیں ہوگی جب تک اس سے پہلے چند آیتیں (نشانیاں) سامنے نہ آجائيں۔ (أبوداود) ( يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّي لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ) [الأعراف: 187] "یہ لوگ آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا؟ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم صرف میرے رب ہی کے پاس ہے، اس کے وقت پر اس کو سوا اللہ کے کوئی اور ظاہر نہ کرے گا۔ وه آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری (حادثہ) ہوگا وه تم پر محض اچانک آپڑے گی۔ وه آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی تحقیقات کرچکے ہیں۔ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم خاص اللہ ہی کے پاس ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔" ( يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا ) [الأحزاب: 63] " لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ آپ کہہ دیجیئے! کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے، آپ کو کیا خبر بہت ممکن ہے قیامت بالکل ہی قریب ہو۔" ( يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا ٤٢ فِيمَ أَنْتَ مِنْ ذِكْرَاهَا ٤٣ إِلَى رَبِّكَ مُنْتَهَاهَا ) [النازعات:42 - 44] " لوگ آپ سے قیامت کے واقع ہونے کا وقت دریافت کرتے ہیں، آپ کو اس کے بیان کرنے سے کیا تعلق؟ اس کے علم کی انتہا تو اللہ کی جانب ہے۔" اور جب آپ سے وقوع قیامت کے بارے میں پوچھا گيا تو آپ نے فرمایا: اس کے بارے میں پوچھا جانے والاشخص، پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔" (مسلم) امام احمد، ابن ماجہ اور حاکم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ایک حدیث بیان کی ہے، شب اسراء میں میں نے حضرت ابراہیم وموسیٰ وعیسیٰ علیہم الصلاۃ والسلام سے ملاقات کی۔ فرمایا: کہ سبھوں نے قیامت کا ذکر کیا۔ پھر انہوں نے اس معاملہ کو حضرت ابراہیم کی طرف پھیر دیا۔ مگر انہوں نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں۔ تب پھر حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف لوٹا دیا۔ تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں ہے۔اس کے بعد حضر ت عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف پلٹ دیا۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ قیامت کی حقیقت وقوع کا پتہ صرف اللہ کو ہے۔ اور میرے رب کی مجھ سے صرف یہ بات ہے کہ دجال کا خروج ہوگا۔ فرمایا: کہ میرے پاس دو مسواک ہوں گی۔ چنانچہ دجال جب مجھے دیکھےگا تو وہ شیشہ کی طرح پگھلنے لگےگا اور اللہ اسے ہلاک وبر باد کر دےگا۔ ( اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُعْرِضُونَ ) [الأنبياء: 1] "لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا پھر بھی وه بے خبری میں منھ پھیرے ہوئے ہیں۔" ( وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا ) [الأحزاب: 63] اور فرمایا: "بعثت أنا والساعۃ کھاتین" (بخاری) "میری بعثت اور قیامت دونوں (آ پ نے اپنی انگلیوں کو پھیلا کر اشارہ فر مایا کہ) اس طرح ہیں۔" قیامت کی نشانیاں صغریٰ اور کبریٰ میں منقسم ہیں۔ چنانچہ صغریٰ وہ نشانیاں ہیں جو لمبے زمانوں سے قیامت کا پیش خیمہ ہیں۔ وہ معتاد رواں قسم کی ہوتی ہیں۔ ان میں بعض نشانیاں قیامت کی بڑی نشانیوں اور اہم امور میں سے ہیں جو قرب قیامت میں رونما ہوں گی اور وہ غیر معتاد قسم کی ہوں گی۔ جیسے دجال کا خروج وغیرہ۔ "أعدد ستا بین یدی الساعۃ" (بخاری:3176) "قیامت سے پہلے چھ چیزوں کو یکے بعد ديگرے، شمار کرتے جاؤ، جیسے میری موت۔" قیامت سے پہلے تاریک رات کے حصوں کی طرح فتنے نمودار ہوں گے۔ آدمی صبح کو مومن مسلمان ہوگا اور شام ہوتے ہی کافر۔ اسی طرح شام کو مومن ہوگا اور صبح ہوتے ہی کافر ہو جائےگا۔ ایسی حالت میں کہیں پر بیٹھا شخص کھڑے ہوئے آدمی سے بہتر ہوگا۔ کھڑا ہوا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔ اس لیے اپنے تیروکمان کو توڑ ڈالو اور تلوار یں پتھروں پہ مار دو۔ کوئی اگر میرے پاس تم میں سے آئے تو وہ اچھے آدمی جیسا ہو۔ (أحمد، أبوداود، وابن ماجۃ وحاکم) اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت اس وقت تک برپا نہیں ہوگی جب تک کہ ایک آگ سرزمین حجاز سے روشن نہ ہوجائے۔ جو بصریٰ میں موجود اونٹ کی گردنوں تک کو روشن اور ظاہر کر دےگی۔ یہ آگ ساتویں صدی ہجری کے درمیان 654ھ میں ظاہر ہوچکی ہے۔ جو بڑی آگ تھی۔ علماء نے اس آگ کے بارے میں ظہور آتش والے زمانہ اور مابعد کے لوگوں کے حوالے سے بیان کیا ہے۔ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیا ن کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب امانت کو برباد کردیا جانے لگے، تو پھر قیامت کا انتظار کرو۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا یہ امت اس وقت تک فنا نہیں ہوگی جب تک آدمی اپنی بیوی کو اٹھا کر نہ لے جائے اور راستے میں نہ لٹادے۔ اس وقت لوگوں میں سب سے اچھا وہ ہوگا جو کہے گا کہ اس دیوار کے پیچھے اگر اسے چھپا لیتا تو بہتر ہوتا۔ (أبو یعلیٰ) اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : قیامت سے پہلے کی یہ نشانی ہے کہ سود عام ہوجائےگا۔ (طبرانی) اور حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آخر زمانہ میں زمین کا دھنسنا، آسمان سے پتھروں کی بارش کا ہونا اور صورتوں کا مسخ ہونا ہوگا۔ پوچھا گيا: اے اللہ کے رسول ! یہ کب ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا کہ جب گا نے بجا نے کے آلات اور گانے بجا نے والیاں عام ہونے لگیں۔" (ابن ماجہ) اور حضرت جبرئيل کی مشہور حدیث میں ہے کہ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ مجھے قیامت کی نشانیوں کی بارے میں ہی بتا دیجئے۔ تو آپ نے فرمایا: یہ ہے کہ باندی اپنی مالکن کو جنےگی اور یہ کہ ننگے پاؤں، ننگے جسم، محتاج بکری کے چرواہوں کو عمارتوں کے سلسلے میں باہم فخر کرتے ہوئے دیکھو گے۔ (مسلم) اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "لا تقوم الساعۃ حتی تظھر الفتن ویکثر الکذب وتتقارب الأسواق" "قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک فتنے نہ ظاہر ہونے لگیں، جھوٹ نہ پھیلنے لگے اور بازار قریب قریب نہ ہونے لگیں۔" (أحمد) ( حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ ) [الأنبياء: 96] "یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔" ( وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ أَخْرَجْنَا لَهُمْ دَابَّةً مِنَ الْأَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ أَنَّ النَّاسَ كَانُوا بِآَيَاتِنَا لَا يُوقِنُونَ ) [النمل: 82] "جب ان کے اوپر عذاب کا وعدہ ثابت ہو جائےگا، ہم زمین سے ان کے لیے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرتا ہوگا کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے۔" حضرت حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اس وقت ہم لوگ قیامت کا ذکر کر رہے تھے۔ تو آپ نے فرمایا: جب تک دس نشانیاں نہ ظاہر ہو جائيں ، قیامت قائم نہیں ہوگی۔ پچھم سے طلوع آفتاب، دجال کا خروج ، دھواں ہونا، زمین سے جانور کا نکلنا، یاجوج وماجوج کا کھول دیاجانا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا خروج اور تین مقامات پر زمین کا دھنسایا جانا، ایک مشرق میں ایک مغرب میں ایک جزیرۂ عر ب میں اور آگ جو عدن کی کھائی سے نمودار ہوگی جو لوگوں کو میدان محشر کی طرف لے جائےگی، لوگ جب سوئیں گے تو آگ بھی سوئے گی اور جب قیلولہ کریں گے تو وہ بھی قیلولہ کرےگی۔" (ابن ماجہ) اللہ کے بندو!یہ ہیں کچھ قیامت کی نشانیاں، تو کیا ہم نے قیامت کے لیے کوئی تیاری کی ہے؟ہم نے کیا عمل کیا ہے؟ کیا ہم نے اللہ سے توبہ واستغفار کیا؟ اے اللہ کے بندو! جان لیں کہ قیامت کی چھوٹی نشانیاں، اس کی بڑی نشانیوں کے نزدیک ہونے کی دلیل ہیں۔ وہ جب واقع ہوں گی تو قیامت بپا ہوگی۔ اس لیے اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو۔ اپنے عمل کی اصلاح کرو اور قیامت کے لیے تیاری بھی۔ نیز جان لو کہ بلا شبہ قیامت آکر رہے گی۔
urd_Arab
خودکار فاریکس ٹریڈنگ :اسپاٹ فارن ایکسچینج پورکبر آرزو 2017/04/5 2021 بہترین فاریکس کمپنی جن لوگوں نے اسٹاک ایکسچینج میں غیرمقابل سرمائے میں اضافہ کیا ایسی کمپنیاں ہیں جو اسٹاک مارکیٹ کے حصص میں کم سطح پر خرید و فروخت کے آرڈر ہیں۔ یہ کمپنیاں جان بوجھ کر اپنے حصص کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں فروخت کرتی ہیں تاکہ اپنے لین دین کی مقدار میں اسپاٹ فارن ایکسچینج اضافہ کیا جاسکے۔ سود کی شرح کے فرق اور کرنسی کی شرحوں کے مابین یہ رابطہ اے او ڈی / امریکی ڈالر سے منفرد نہیں ہے۔ اسی طرح کا انداز امریکی ڈالر / CAD ، NZD / USD اور GBP / USD میں دیکھا جاسکتا ہے۔ نیوزی لینڈ اور امریکی پانچ سالہ بانڈز کے مقابلے میں نیوزی لینڈ اور NZD / USD کے سود کی شرح کے فرق کی اگلی مثال پر ایک نظر ڈالیں۔ عام تجارتی خطوط جیسے TF2Backpack ، csgolounge ، dota2lounge ، SteamGameSwap ، GlobalOffensiveTrad ، اور بہت سے کم ملاحظہ کردہ کلیدی تجارتی سائٹوں پر کام کرنے والے تجربہ کار اسکیمرز۔ خوش قسمتی سے ، انہیں تلاش کرنا آسان ہے: کچھ ملازمتوں جیسے بڑے علاقوں کو چھیننا ، خاص طور پر اندرونی علاقوں میں وینٹیلیشن کے خراب فقرے ، ماہرین پر چھوڑ دیئے جائیں۔ پیشہ ور افراد اور جو لوگ کام کی جگہ کی ترتیبات میں پینٹ اسٹرائپرز استعمال کررہے ہیں ان کے پاس وہ مادہ جن کے ساتھ وہ کام کررہے ہیں اور حفاظتی احتیاطی تدابیر کے بارے میں زیادہ گہری معلومات رکھتے ہیں۔ انہیں ایس ڈی ایس کو پڑھنا چاہئے تھا اور اس طرح کے مادوں کے محفوظ استعمال کو یقینی بنانے کے ل other دیگر چیزوں کے درمیان خطرے کی جانچ پڑتال کرنی چاہئے تھی۔ نیز ، ان کے پاس ماہر ، مقصد سے تیار سہولیات ہیں جیسے ڈپ ٹینک یا سینڈ بلسٹنگ بوتھس اور ان کو اعلی سطح کے اچھے معیار کے صنعتی پی پی ای تک رسائی حاصل ہوگی جیسے آکسیجن کے ساتھ جسم کے پورے سوٹ جڑے ہوئے سامان۔ یہ کولنگ چیمپ کمپنی کے اصل کریکین X40 اور X60 سے ایک قدم اوپر ہے۔ حماد اظہر نے بتایا کہ بیرونی استحکام کے علاوہ حکومت نے دیگر اقدامات بھی کیے، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم پر عملدرآمد جاری ہے جس سے ٹیکس کا دائرہ وسیع ہوگا اور بے نامی اور غیر رجسٹرڈ اثاثے معیشت میں شامل ہوں گے، 95 ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کے لیے فنڈز جاری کیے گئے، احتساب کے نظام، اداروں کے استحکام اور طرز حکمرانی بہتر بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے، اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دی گئی، افراط زر کو مانیٹری پالیسی کے ذریعے کنٹرول کیا جارہا ہے. آپ کے مشمولات کی مستقل منصوبہ بندی اور Linkin.bio حکمت عملی کا شکریہ ، اچھا + اچھا انسٹاگرام ٹریفک میں 179٪ اضافہ ہوا! گٹ ہب عام پلیٹ فارم اور خدمات جیسے ایمیزون ، گوگل کلاؤڈ ، اور کوڈ آب و ہوا کے ساتھ ضم کر سکتا ہے۔ یہ 200 سے زیادہ مختلف پروگرامنگ زبانوں میں نحو کو اجاگر کرسکتا ہے۔ 4. آؤٹ لائن بروکرج اخراجات. سوال-16کیا PMYBL اسکیم میں خصوصی افراد کے لیے بھی کوئی کوٹا ہے؟ ایمیزون پرائم اسپاٹ فارن ایکسچینج ڈے ایپل کے بہترین سودا کس طرح حاصل کریں - فوری اشارے. کھیل ہی کھیل میں چیمپئن شپ. ڈیبٹ کارڈ کے ساتھ انسٹنٹ بائو کا آپشن UI اچھی سیکیورٹی (جیسے دو فیکٹر اجازت) Coinbase تمام سکے کی حمایت نہیں کرتا. Is Pocket Option ثنائی کے اختیارات کے لئے ایک قانونی بروکر؟ اس ثنائی کے اختیارات کے بروکر کے حامی اور نقائص کیا ہیں؟ پڑھتے رہیں میری۔ Pocket Option اس بروکر کے بارے میں اور بائنری آپشنز یا فاریکس کو تجارت کرنے کے ل use اس کا استعمال کرنے کے بارے میں مزید معلومات کے ل review یہاں جائزہ لیں! تاجر کے لئے مکمل ہدایت نامہ :اسپاٹ فارن ایکسچینج ہوانگ کا کہنا ہے کہ سنہرے بالوں والی اس خاتون نے کورین سروس کے صحافیوں سے کہا کہ ''کیا تمہارے پاس وائٹ ہاؤس کی فوٹیج ریکارڈ کرنے کی اجازت ہے۔ ہم امریکی ہیں، تم نہیں ہو، تم غیر ملکی ہو، ہمارے اسپاٹ فارن ایکسچینج پاس یہ حق ہے کہ ہم تمہیں وائٹ ہاؤس کی ریکارڈنگ کرنے سے روکیں۔'' ایک بار جب یہ دستاویزات جمع کرادی گئیں تو درخواست دہندہ کو ڈاک کے ذریعہ اگلی شہریت کی تقریب میں شرکت کے لئے دعوت نامہ موصول ہوگا جہاں وہ آئرش ریاست سے مخلصی کا حلف لیں گے اور اپنا سرٹیفیکیٹ آف نیچلائزیشن حاصل کریں گے۔ اس کے بعد وہ شخص اس تاریخ کا ایک آئرش شہری ہے۔ در سپتامبر تا اکتبر 2013، سهم فیس بوک 50 دلار بوده است که امروزه ارزش این سهم 160 دلار می باشد و قیمت این سهم در تابستان 2018 به 207 دلار رسید. بازده این سهم برای 5 سال 300 درصد بوده است یعنی هر سال 60 درصد بازدهی داشته است. به نظر من در مقایسه با بقیه صنعت ها، این صنعت دارای عملکرد قابل توجهی بوده است. آمازون در این میان حتی عملکرد بهتری داشته است: در اوایل پاییز 2013، سهم این شرکت 310 تا 350 دلار خریداری می شد در حالی که قیمت فعلی آن 1950 دلار می باشد. یعنی شما در صورت خرید این سهم 90 درصد برای هر سال بازده داشته اید! نمودار قیمتی این شرکت ها، صحبت های من را تصدیق می کنند. بوٹس ایک خاص اکاؤنٹ ہیں جو نام نہاد مصنوعی ذہانت کے ذریعہ کنٹرول ہوتے ہیں۔ ان کی مدد سے ، آپ بہت سارے کام انجام دے سکتے ہیں جو کسی شخص پر مکمل انحصار کرتے تھے۔ مثال کے طور پر ، آپ گھر پر پیزا آرڈر کرسکتے ہیں یا ٹکٹ خرید سکتے ہیں ، اپنی مطلوبہ کتابیں تلاش کرسکتے ہیں ، یا موسم کی پیش گوئی چیک کرسکتے ہیں۔ بہت سی کمپنیاں اپنے کاروبار میں بوٹس متعارف کروا رہی ہیں ، جس سے سپورٹ سروس کے انتظام پر رقم کی بچت ہوتی ہے اور صارفین کے ساتھ بات چیت کرنے کے طریقہ کار کو بھی آسان بنایا جاتا ہے۔ ہر بوٹ گاہک کی تمام انفرادی خصوصیات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ایک مخصوص خدمت اور سائٹ کے لئے بنایا گیا ہے۔ واقعی ایک اعلی قسم کا بوٹ بنانے کے ل you ، آپ کو پروگرامنگ کی مہارت کی ضرورت ہے۔ TWRP بازیافت کی افادیت کا استعمال. تلی ہوئی کھانوں سے بھی کینسر کے خطرے میں اضافہ ہوسکتا ہے ، کیونکہ جب تیل 180ºC سے اوپر درجہ حرارت تک پہنچ جاتا ہے تو ، ہیٹروسائکلک امائن تشکیل دی جاتی ہیں ، ایسے مادے جو ٹیومر کی تشکیل کو متحرک کرتے ہیں۔ ڈیجیٹ کا کہنا ہے کہ وہ آپ کی ذاتی معلومات کو دیگر مالیاتی کمپنیوں ، ان سے وابستہ کمپنیوں ، اپنے کاروباری مقاصد کے لئے ، یا کسی تیسری پارٹی کی کمپنیوں کے ساتھ اسپاٹ فارن ایکسچینج آپ کو مارکیٹنگ کے مقصد کے ساتھ نہیں بانٹتا ہے۔ روسیا ایئر لائنز: سامان اور کیری آن بیگ الاؤنس. بہتری کے ذریعہ کسی پراپرٹی کی قیمت میں اضافے سے ایکویٹی میں اضافہ ہوتا ہے اور اثاثے کو ختم کرنے سے زیادہ منافع ہوتا ہے۔ اگر سود کی شرحیں کم ہوجائیں تو ، بڑھتی ہوئی قیمت دوسرے سرمایہ اسپاٹ فارن ایکسچینج کاری کی مالی اعانت یا قرض کی خدمت میں کمی کے لئے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ یہ بس اسٹاپوں اور اسٹیشنوں کے آس پاس اور بھی تیزی سے فروخت ہوتا ہے۔ جب آپ سب سے پہلے اپنے ٹکسال کا کھاتہ کھولیں گے تو ، کچھ نوٹیفیکیشن خود بخود ترتیب دیئے جائیں گے ، لیکن آپ ان کو اپنی مرضی کے مطابق بنا سکتے ہیں تاکہ وہ آپ کے لئے زیادہ سے زیادہ مفید ہوں۔ ای میل اور انتباہات کی اسکرین پر جانے کے لئے ، اسکرین کے اوپری حصے میں دکھائے گئے اپنے نام یا ای میل پتے پر کلیک کریں ، پھر منتخب کریں ای میل اور انتباہات پاپ اپ پین سے. در این نرخ ارزش ریال بسیار بالاتر از دو نرخ دیگر در نظر گرفته می‌شود. کسٹمر سروس کے اوقات پیر سے جمعہ ، صبح 8 بجے سے صبح 8 بجے تک ہیں۔ مشرقی وقت. کسی بھی وقت مشیر کے ساتھ ملاقاتوں کا وقت مقرر کرنے کی اہلیت۔ ہم نے ڈوجکائن کے بارے میں بات کی ہے ، اور اس سے اس کی سوگنیسی تاریخ اور اس طریقے پر غور کیا جاسکتا ہے جس میں یہ پیدا ہوا ، رفتار اور موجودہ مقام۔ کیا یہ اختتام پذیر ایک میم کی اسی قسمت کے اسپاٹ فارن ایکسچینج ساتھ ختم ہوگا یا وقت کے ساتھ یہ مستقبل کی کریپٹورکرنسی ہونے کی بولی جاری رکھے گا؟ پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین دوطرفہ تعلقات میں کئی معاملات پر مذاکرات کے لیے طریقہٴ کار موجود ہیں جن میں جمہوریت، انصاف، طرز حکمرانی اور انسانی حقوق پر گفتگو شامل ہیں۔ 18. مختلف رنگوں اور پہیئوں کی طرح نظر آنے میں آپ کی مدد کرنے کے لئے ڈویلپر کے کنفیگریٹر ٹول کو آزمائیں۔ سولانا بلاکچین تیزی سے نئے منصوبے شروع کرنے والے منصوبوں کے لئے انتخاب کا بلاکچین بن گیا ہے۔ اسی طرح ، کمپنی نے اپنی حکمت عملیوں کا ازسر نو جائزہ لیا ہے اور اب تیزی سے بلاکچین خدمات کی بڑھتی ہوئی طلب کو ایڈجسٹ کرنے کے ل its اپنی صلاحیت میں توسیع کی ہے۔ سولانا کے ذرائع کے مطابق ، اس بلاکچین کا مقصد وکندریقرت ایپلی کیشنز کے لئے جانے والا نیٹ ورک ہونا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ، یہ مؤثر انداز میں مقابلہ کرنے یا اس سے بھی مارکیٹ لیڈر ، ایتھرئم کو پیچھے چھوڑنے کے درپے ہے۔ سی ایف ڈی ہے a کانٹریکٹ فار ڈفرنس یعنی فرق کے معاہدے جو آپ اپنے دلال کے ساتھ بناتے ہیں۔ اس کی ضرورت ہے کہ جب قیمت بڑھ رہی ہو تو آپ خریدیں یا فروخت کریں۔ آپ کا معاہدہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب آپ تجارت میں داخل ہوں گے اور جب آپ اس سے باہر اسپاٹ فارن ایکسچینج نکلیں گے تو ختم ہوجائیں گے۔ آپ کا کام یہ پیش گوئی کرنا ہے کہ قیمت میں اضافہ ہوگا یا گر جائے گا ، پھر خریدیں یا فروخت کریں گے۔ CFDs کا استعمال آپ کو بہت سے اثاثوں کا مالک بنائے بغیر تجارت کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
urd_Arab
پاک،بھارت کرکٹ سیریز،شاہدآفریدی اور یوراج سنگھ کابڑابیان آگیا | BaylaagNews پاک،بھارت کرکٹ سیریز،شاہدآفریدی اور یوراج سنگھ کابڑابیان آگیا (ویب ڈیسک)شاہد خان آفریدی اور یوراج سنگھ دونوں نے فوری طور پر پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی پر زور دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شاہد آفریدی اور یوراج سنگھ ایکسپو دبئی کرکٹ ٹورنامنٹ کھیلنے کیلئے اکھٹے ہوئے تھے۔ جہاں شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اور بھارت سیریز کھیلتے ہیں تو یہ ایشز سے بھی بڑی ثابت ہوگی مگر لوگوں کے پسندیدہ کھیل کے درمیان میں سیاست آچکی ہے ۔ دوسری طرف یوراج سنگھ کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان کے خلاف 2004، 2006 اور 2008 کی باہمی سیریز کھیلنا اچھی طرح یاد ہے، اگرچہ یہ چیزیں ہمارے اختیار میں نہیں مگر میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ پاک بھارت مقابلے بذات خود کھیل کیلئے فائدہ مند ہیں۔
urd_Arab
غریب آباد۔۔۔ سید کامی شاہ، کراچی | اردو لکھاری سر ورق / افسانہ / غریب آباد۔۔۔ سید کامی شاہ، کراچی admin 20 مئی, 2019 افسانہ تبصرہ کریں 469 بار پڑھا گیا غریب آباد۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سید کامی شاہ، کراچی عمران۔۔۔عمران۔۔۔عمران۔۔۔۔۔۔ دادی نے کراہتے ہوئے پکارا، ہائے اللہ اب تُو اس دنیا سے اٹھا کیوں نہیں لیتا۔۔۔؟ عمران کو متوجہ نہ پاکر دادی شکوہ بھرے لہجے میں کراہتے ہوئےبڑبڑائی۔ پھر لمبی لمبی گاڑھی سانوں کے گھونٹ بھرنے لگی۔ اس کے سینے میں آتی جاتی سانوں کے درمیان خرخراہٹ تھی، جیسے حلق میں کوئی ٹوٹی ہوئی رسی پھنس گئی ہو یا کسی چھپکلی کی کٹی ہوئی دُم جو تیزی سے پھڑک رہی ہو۔ دادی کی آنکھوں میں بڑا سا ہراس پھیلنے لگا اور اس کا لاچار بدن تشنج کی سی کیفیت میں اکڑنے لگا، گردن کے پٹھے کھنچنے لگے اور چھپکلی کی کٹی ہوئی دُم کے پھڑکنے میں تیزی آنے لگی۔ پتہ ہے تُو ناں مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔۔۔ اپنی اوڑھنی کا کونا انگلی پر لپیٹتے ہوئے اُس نے کہا۔ اچھا۔۔۔۔۔۔ کتنا اچھا۔؟ وہ اُس کی انکھوں میں دیکھنے لگا اِتنااااا۔۔۔۔ اُس نے دونوں بازو پھیلائے اور پھر ہنستے ہوئے چہرہ اوپر اٹھا لیا۔ اس کے چہرے پر سورج طلوع ہونے لگا۔ اچھا۔۔۔،، کہہ کر اس نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور پھر جلدی سے اِدھر اُدھر دیکھ کر چوم بھی لیا۔ ہائے اللہ، چھوڑو ناں کوئی دیکھ لے گا۔ وہ کسمسائی تو کیا۔۔۔ دیکھا کرے۔۔۔۔،، تجھے تو کسی کی فکر نہیں۔۔۔۔ پر میرے باپ کو پتہ لگ گیا ناں تو مصیبت آجائے گی۔۔۔،، اس نے ہاتھ چھڑا لیا اور ذرا سا پیچھے ہٹ کر دیوار سے ٹیک لگا کر کھڑی ہوگئی۔ تم اتنا ڈرتی کیوں ہو۔۔۔؟ تجھے تو کوئی روکنے ٹوکنے والا ہے نئیں۔۔۔ پر میرے باپ کا تجھے نئیں پتہ، بڑا کمینہ ہے وہ۔۔۔،، اس نے برا سا منہ بنا کر کہا۔ تم فکر نہ کرو میں تمہیں اس سے آزاد کرالوں گا۔۔۔،، اس نے تسلی دی کب کرائے گا۔۔۔۔؟ وہ اس کی آنکھوں کے راستے اندر اترنے لگی۔ بہت جلدی۔۔۔ تم فکر مت کرو۔۔۔۔،، پتہ ہے۔۔۔ مجھے ناں بڑا ڈر لگتا ہے۔۔۔ میرا باپ مجھے قادر خان کو بیچ دے گا۔ اس نے پیسے بھی لے لیے ہیں اس سے۔،، وہ افسردہ ہونے لگی۔ کون ہے یہ قادر خان۔۔؟ جوئے کا اڈا چلاتا ہے، ہیروئن اور اسلحہ بھی بیچتا ہے۔۔ میرا باپ جاتا ہے وہاں جوا کھیلنے۔۔۔،، ہوں۔۔۔۔،، وہ بس اتنا ہی کہہ سکا بڑا خطر ناک ہے وہ۔۔۔ اس کے ہاتھ بڑے لمبے ہیں۔۔۔۔بڑا پیسے والا ہے۔۔ سونے کی انگوٹھیاں پہنتا ہے۔۔۔ وہ نہیں چھوڑے گا مجھے۔۔۔۔ اس نے غنڈے پالے ہوئے ہیں لوگوں کو مارنے کے لیے۔۔۔،، وہ سسکنے لگی۔۔ تم پریشان کیوں ہوتی ہو، میں بہت جلدی لے جائوں گا تمہیں یہاں سے، پھر ہم وہاں رہیں گے جہاں سب اچھا اچھا ہو۔،، اس نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ وہ اس کے سینے سے لگ کر ہچکیاں لینے لگی۔۔۔ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے۔ یہ دیکھ میرا دل کیسے دھڑک رہا ہے۔۔۔۔،، اس نے عمران کا ہاتھ اپنے دل پر رکھ لیا۔ اسے جیسے کرنٹ لگ گیا اور اس نے جلدی سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ کیا ہُوا۔۔۔؟ اس نے پوچھا، اس کی آنکھوں میں دھیمے دھیمے سے شعلے جل رہے تھے۔ کچھ نہیں۔۔۔،، اس نے سینے میں بے ترتیب ہوتی سانسوں کو سنبھالتے ہوئے کہا۔ میری ماں نے میرے باپ کی منت کرکے مجھے ایک سال کے لیے روکا ہے یہاں، وہ تو پہلے ہی لے جارہا تھا۔،، کب۔؟ پچھلے سال۔۔ عید پہ جب میں تیرہ سال کی تھی۔۔۔۔،، اب تم کتنے کی ہو۔۔۔؟ تین مہینے بعد چودہ کی ہوجائوں گی۔۔ پھر وہ لے جائے گا مجھے۔۔۔ مجھے نہیں جانا اُس کے ساتھ۔۔،، وہ سختی سے اس کے ساتھ لپٹ گئی۔ وہ اس کے سینے سے لپٹ کر روتی رہی اور اس کے ذہن میں خدشات منڈلاتے رہے۔۔۔۔ قادر خان، لمبے ہاتھ، جوئے کا اڈا، کرائے کے غنڈے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچھا۔۔۔ اب میں چلتا ہوں۔۔۔،، اس نے آہستگی سے اسے خود سے الگ کیا۔ کل ملیں گے۔۔۔،، پھر وہ اس کے جواب کا انتظار کئے بغیر چلنے لگا۔ وہ پہلے تو حیرت سے اسے دیکھتی رہی ۔ پھر آوازیں دینے لگی۔۔۔ عمران۔۔۔۔ عمران۔۔۔عمران۔۔۔۔،، قدرے نیچی چھت پر بالکل دادی کے چہرے کے عین اوپر ایک چھپکلی آکر ٹھہر گئی تھی اور اب اپنی ساکت آنکھوں سے دادی کو گھورے جارہی تھی۔ دادی کو اس سے ڈر لگ رہا تھا۔ اسی ڈر نے اسے اپنےواحد مددگار کو پکارنے پر مجبور کیا۔ عمران نے ان کی آواز پر کسی رد عمل کااظہار نہیں کیا۔ وہ دیوار کے اُس طرف کہیں تھا جو دادی کے سر کی پچھلی جانب تھی اور وہ پوری طرح گھوم کر ادھر دیکھ نہیں سکتی تھی۔ دادی کو نہیں معلوم تھا کہ عمران اُدھر کیا کررہا ہے، سو رہا ہے یا جاگ رہا ہے۔ اسے کچھ علم نہیں تھا۔ دادی آواز میں زور پیدا کرکے ایک بار پھر اسے پکارنے لگی۔ عمران۔۔۔ ادھر آ بیٹا اور اس منحوس کو بھگا۔۔ ہائے۔۔۔۔۔ عمران تُو میری بات سن رہا ہے یا نہیں۔۔۔ عمران۔۔۔۔ عمران۔۔۔ عمران۔۔۔۔۔،، گھٹنوں میں سر دے کر اونگھتے ہوئے عمران کو ایسا لگا جیسے وہ کسی صحرا میں چلا جارہا ہے اور کسی عورت کی آواز اس کی طرف تیزی سے بھاگتی آرہی ہے۔ پھر وہ آواز پھیلنے لگی اور سارے کو اپنی لپیٹ میں لینے لگی۔ اس نے بڑی مشکل سے سر اٹھایا۔ وہ کولہے زمین پر ٹکا کر گھٹنوں میں سر دیئے بیٹھا تھا، سر اٹھاتے ہوئے اسے لگا وہ کسی جھولے میں بیٹھا ہے جو سبک رفتاری سے آگے پیچھے جھول رہا ہے۔ اس نے دونوں ہاتھوں سے سر کو تھام لیا۔ دادی کی آواز میں خوف کی شدت آگئی تھی۔ وہ بدقت تمام اٹھا اور دیوار کا سہارا لے کر باہر کی طرف چلنے لگا۔ کیا ہے۔۔۔ کیوں چلا رہی ہو۔۔۔؟ اس کے لہجے میں سخت بےزاری تھی۔ اس کی دادی اپاہج تھی اور چل پھر نہیں سکتی تھی۔ چند سال پہلے گھر کا سودا سلف لاتے ہوئے ایک موٹر سائیکل سوار نے اسے ٹکر دے ماری جس سے کولہے کی ہڈی چکنا چُور ہوگئی اور دادی عمر بھر کے لیے چلنے پھر سے معذور ہوگئی۔ اس دنیا میں دونوں تنہا تھے عمران کے ذہن میں اپنے ماں باپ کے مٹیالےسے نقش تھے، عمران کو دادی نے ہی پالا تھا۔ یہ گھر اس کے دادا نے خریدا تھا، وہ برسوں سے یہیں رہ رہے تھے۔ دادی کے اپاہج ہوجانے کے بعد عمران نہ یہاں سے کہیں جاسکتا تھا اور نہ دادی کو چھوڑ سکتا تھا۔ دادی طویل عرصے سے چارپائی پر لیٹے لیٹے اسی کا حصہ لگنے لگی تھی۔ اس کے لیے وقت کسی گرہ میں بندھ گیا تھا۔۔۔ وہ سارا وقت ایسے ہی پڑی چھت کو گھورتی رہتی، کبھی کبھی عمران اس کی کمر کے نیچے دو ایک تکیے لگا کر اسے سہارے سے بٹھا دیتا اوروہ ٹیڑھے سے مضحکہ خیز انداز میں پڑی رہتی مگر تکلیف کے باعث وہ اس عالم میں بھی زیادہ دیر نہ رہ پاتی اور پھر سے لیٹ جاتی۔ وہاں چھپکلیوں اور لال بیگوں کی بہتات تھی فرش پر چلتےلال بیگ نظر آتے تو چھت اور دیواروں پر چھپکلیاں رینگتی رہتیں۔ عمران جو ساری دنیا پر لعنت بھیج کر اپنا کمرہ اوڑھے پڑا ہوتا دادی کی اذیت ناک آوازیں سن کر واپس آتا اور کسی نہ کسی طرح دادی کی تکلیف یا خوف رفع کرنے کی کوشش کرتا۔ کبھی تو چھت پر سچ مچ کوئی چھپکلی نظر آتی اور کبھی صرف دادی کی آنکھوں میں۔ ہائے۔۔۔ بیٹا۔۔۔ اس کم بخت کو تو بھگا۔۔۔ اس نے تو میری جان ہی نکال دی ہے۔۔۔،، دادی نے چھت کی طرف دیکھنے سے گریز کرتے ہوئے کہا۔ عمران نے چھت کی طرف دیکھا ایک موٹی سی زرد چھپکلی چھت سے چپکی ہوئی تھی اور اپنی ساکت آنکھوں سے اسے گھورے جارہی تھی۔ عمران کی رگوں میں خوف کی لہر سرایت کرنے لگی۔ اسے لگا یہ چھپکلی نہیں بلکہ کوئی بدروح ہے جس نے ان کی زندگی سے سارے رنگ نچوڑ کر پیلاہٹ بھردی ہے۔ وہ چپل اٹھانے کے لیے زمین پر جھکا، اس کی حرکات ایسے عمل میں آرہی تھیں جیسے سلوموشن میں کسی فلم کا منظر چل رہا ہو۔ وہ جتنی دیر میں چپل اٹھا کر سیدھا ہُوا چھپکلی تیزی سے بھاگتی ہوئی ایک نیم تاریک کونے کی طرف جاچکی تھی۔ بھاگ گئی سالی۔۔۔۔،، اس نے کہا اور دادی کے پاس ہی چارپائی پر بیٹھ گیا۔ چھپکلیاں چھت سے گرتی تھوڑی ہیں۔۔۔،، اس نے دادی کو تسلی دی۔ تم خوامخواہ پریشان ہوجاتی ہو۔۔۔،، وہ منحوس ماری مجھے گھور رہی تھی، کسی بدروح کی طرح۔۔،، دادی کی آواز میں خوف تھا۔ چلو اب تو بھاگ گئی ہے، اب آئی تو میں اسے جھاڑو سے ماروں گا۔ پھر یہ تمہیں تنگ نہیں کرے گی۔،، اس نے دادی کے چہرے پر پیار سے ہاتھ پھیرا۔ مجھے تھوڑا سا پانی پلادے۔۔۔،، دادی نے اس کا ہاتھ چوما۔ وہ سرہلاتے ہوئے اٹھا اور چارپائی کے نیچے پڑا گلاس اٹھایا۔۔۔ گلاس خالی تھا۔۔۔ وہ قریب پڑے مٹکے کی طرف بڑھ گیا۔ پانی بھرتے ہوئے اسے سامنے دیوار کے رخنے میں ویسی ہی پیلی سی لجلجی چھپکلی نظر آئی۔ وہ اپنی ساکت آنکھوں سے اسی کو گھور رہی تھی۔ اس نے زیر لب موٹی سی گالی دی اور قریب پڑا کسی شے کا ٹوٹا ہوا حصہ اٹھا کر دیوار پر دے مارا۔ چھپکلی اسی رخنے کے اندر کہیں واپس چلی گئی۔ رخنہ خاصا گہرا تھا۔ دیوار کے اُس طرف ایک گندی گلی تھی۔ لوگ اپنے گھروں کا کوڑا کرکٹ وہاں پھینک دیا کرتے، چونکہ وہاں کسی کا آنا جانا نہیں تھا تو کبھی کسی نے اس گلی کی صفائی کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔ اس علاقے میں ہر گلی کے پیچھے ایسی ہی ایک گندی گلی تھی۔ جو زیادہ تر نشہ بازوں یا اہل محلہ سے چھپ چھپا کر ملنے والے جوڑوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں تھی۔ یہ غریب آباد تھا۔ بڑے شہر کا ایک چھوٹا سا، پسماندہ علاقہ۔۔۔ پانی کا گلاس لے کر وہ دادی کے پاس آیا اور اسے سہارا دے کر پانی پلانے لگا۔ دو ایک گھونٹ پلا کر اس نے گلاس زمین پر رکھا اور دوائیوں والی تھیلی میں کچھ ڈھونڈنے لگا۔ پھر اس نے ایک پیلی گولیوں کا پتا نکالا اور اس میں سے ایک چھوٹی سی گولی الگ کرلی۔ تم فکر نہ کرو۔۔۔ یہ گولی کھالو۔۔۔ نیند آجائے گی۔۔۔ میں یہیں ہوں۔ کوئی بات ہو تو مجھے آواز دے لینا۔،، اس نے دادی کو نیند کی گولی کھلائی اور اٹھ کرکمرے کی طرف چل پڑا۔ یااللہ۔۔۔ تیرا ہی آسرا ہے۔۔۔،، بڑھیا نے بڑبڑاتےہوئے انکھیں موند لیں۔ عمران کمرے میں آگیا، دروازہ وہ کبھی بند نہیں کرتا تھا کہ دادی کسی وقت بھی اسے کسی ضرورت کے تحت بلالیتی تھی۔ یہ ایک چھوٹا سا کمرہ تھا جس میں چیزیں بے ترتیب بلکہ بکھری پڑی تھیں۔ لوہے کے دو،تین صندق، چند پرانے ادھڑے ہوئے ڈائجسٹ،جن کا نہ کوئی سرِ ورق تھا اور نہ ان کے سن اشاعت کا کچھ پتہ چلتا تھا۔ بس کچھ کہانیاں تھیں جو کٹے پھٹے اھدڑے ہوئے اوراق میں بندھی رہ گئی تھیں۔ پانی کی آدھی خالی بوتل، سگریٹوں کے ٹوٹے، جلی ہوئی تیلیاں، ایک گرد آلود سفری بیگ جس کے اصل رنگ کا اندازہ لگانا مشکل تھا۔ ایک طرف مسجد سے لائی ہوئی دری بچھی تھی جس پر میلا سا گدا ایک کمر ٹوٹا تکیہ اور میلی سی چادر پڑی تھی۔ یہاں ضرورت کی چیزیں بہت کم تھیں، دونوں کی ضرورتیں بھی کم ہی تھیں۔ عمران دن کے اوقات میں زیادہ تر باہر رہتا، رات کو آتا اور دادی کو کچھ کھلانے پلانے کے بعد درد کم کرنے کرنے کی دوا دے کر اپنے کمرے میں چلاجاتا۔ دادی وہیں پڑی کراہتی رہتی۔ کبھی چھت پر کوئی چھپکی آجاتی تو وہ عمران کو پکارنے لگتی۔۔۔ عمران۔۔۔۔عمران۔۔۔عمران۔۔۔۔،، عمران نام ہے ناں تمہارا۔؟ اس کالے بھجنگ آدمی نے پوچھا تھا جس کی انکھیں بہت لال تھیں اور دانت بہت پیلے۔ اس کے بال کسی شکاری پرندے کے گھونسلے جیسے چھدرے تھے اور کنپٹیوں پر آکر خاکستری ہوجاتے تھے۔ اس کے ماتھے کی شکنیں اس کے جہاں دیدہ ہونے کا پتہ دیتی تھیں۔ ہاں۔۔۔،، اس نے آہستگی سے کہا اپن نارائن ہے۔ نارائن داس چپڑاسی۔۔۔ آج سے تم ہمارے ساتھ کام کرے گا۔ آصف ساب نے بتایا تمہارے بارے میں۔۔۔،، نارائن نے کہا اچھا۔۔۔،، وہ بس اتنا ہی کہہ سکا۔ کتنے پیسوں پر آئے ہو۔۔۔،، نارائن نے پوچھا چار ہزار۔۔۔،، اس نے کہا اور نظریں نیچی کرکے فرش کو دیکھنے لگا۔ دوپہر کو باتھ روم جاتے ہوئے اس نے نارائن داس کو اندر سے برآمد ہوتے دیکھا، اس کے پیچھے پیچھے چرس کے دھویں کا ایک مرغولہ بھی باہر آیا۔ اس نے حیرت سے نارائن کو دیکھا۔ اپنا تو یہ چلتا ہی رہتا ہے۔۔۔ہی ہی ہی ہی۔۔،، نارائن نے کھسیانی سی ہنسی فضا میں اچھالی اور اسے حیرت زدہ چھوڑ کر آگے بڑھ گیا۔ کچن میں صاحب کے لیے چائے بناتے ہوئے نارائن آگیا۔ اسے یہ آدمی بڑا عجیب سا لگا تھا۔ یوں دن دیہاڑے باتھ روم میں چرس نوشی اس کے لیے حیرت انگیز تھی۔ وہ تھوڑی دیر نارائن کی طرف دیکھتا رہا کیا بات ہے، کیا دیکھ رئے ہو۔؟ نارائن نے پوچھا۔ تم چرس پیتے ہو۔؟ اس نے براہ راست سوال کیا ہاں۔۔ تم بھی پیو گے کیا۔؟ نارائن نے نہ صرف برملا اعتراف کیا بلکہ اسے بھی ایک طرح سے دعوت دے ڈالی۔ کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا۔۔،، اس کی آواز میں تجسس تھا۔ کاہے کا مسلا۔؟ نارائن نے پوچھا اور خود ہی کہنے لگا۔ اپن میں بس یہی ایک خرابی ہے۔ یہ ظالم جان نہیں چھوڑتی۔ ہم رہ نہیں سکتا اس کے بغیر۔۔۔ ساب لوگ کو بھی پتہ ہے۔۔۔،، تو صاحب نے پھر کیا کہا۔؟ عمران نے پوچھا کچھ نہیں کہتا ساب۔۔۔۔ بولتا ہے بس احتیاط کرو۔ چھوڑ دو تو اچھا ہے۔ پر اپن سے چھوٹتی نہیں یہ ماں۔۔۔۔۔،، وہ پتیلی میں کھولتی چائے میں پوّا چلانے لگا۔ عمران نے ایک اسٹول کھینچا اور ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا۔ ویسے اپن ہر طرح سے اچھا آدمی ہے۔ روپے پیسے میں ڈنڈی نہیں مارتا، ٹائم پہ آتا ہے، فالتو میں چھٹی نہیں کرتا، ساب لوگ کا خدمت کرتا ہے۔ شکایت نہیں کسی کو ہم سے۔،، وہ جیسے خود کو یقین دہانی کروارہا تھا۔ کب سے ہو یہاں پہ۔؟ اس نے پوچھا جب سے یہ فیکٹری بنا ہے۔ ہاہاہاہا، بہت سال ہوگئے۔۔۔ ہم شروع سے ادھر ہی رہتا ہے، ادھر پیچھے نشاط آباد میں۔۔۔ ہمارا باپ داد بھی ادھر ہی رہتا تھا۔،، وہ کپوں میں چائے نکالنے لگا۔ عمران چائے سے اٹھتی بھاپ کو دیکھنے لگا۔ تم جائو ساب کو چائے دے آئو ہم تمہارے لیے بناتا ہے سگریٹ۔ تم بھی کیا یاد کرے گا۔،، اس نے چائے کے کپ ٹرے میں رکھے اور جیب سے سگریٹ کا پیکٹ نکال لیا۔ عمران چائے دے کر واپس آیا تو نارائن ایک سگریٹ خالی کرچکا تھا اور دوسری اس کی انگلیوں میں ناچ رہی تھی۔ عمران اسی اسٹول پر اس کے مزید قریب ہوکر بیٹھ گیا۔ اس کے ہاتھ بڑی مہارت سے چل رہے تھے، سگریٹ اس کی انگلیوں اور انگوٹھے کے بیچ رقص کررہی تھی اور اس کی ہتھیلی پر تمباکو کی بارش ہورہی تھی۔ بڑے ماہر ہاتھ ہیں تمہارے استاد۔،، عمران نے کچھ کہنے کی غرض سے کہا ہاہاہاہاہا۔۔۔،، نارائن ہنسا اور جیب میں ہاتھ ڈال کر کچھ ٹٹولنے لگا۔ پتہ ہے آدمی نے سارا ترقی اپنے ہاتھوں کی مہارت سے کیا ہے۔ بڑی فنکاری ہوتی ہے ان ہاتھوں میں، یہ ہاتھ چاہیں تو کچھ بنالیں، چاہیں تو بگاڑ دیں سارا کھیل ان ہاتھوں کا ہے۔۔،، وہ اپنی دھن میں بولتا رہا۔ ساتھ ساتھ اس کے ہاتھ بھی اپنی مہارت دِکھاتے رہے۔ وہ اپنے پسندیدہ کام میں اتنا منہمک تھا کہ اس نے ایک بار بھی آنکھ اٹھا کر اس کی طرف نہیں دیکھا۔ فیکٹری سے نکلتے وقت اس کے ذہن میں نارائن کی باتیں گونجتی رہیں۔۔۔ مگر میرے ہاتھوں میں تو کوئی ہنر نہیں۔۔۔۔،، اس نے سوچا اور چلتے چلتے اپنے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی اور اس پر پھیلے لکیروں کے جال کو دیکھنے لگا۔ مسجد کی صف پر ایک سستے سگریٹ کا پیکٹ پڑا تھا، پیکٹ کے ساتھ ہی ایک مکمل اور ایک آدھی بجھی ہوئی سگریٹ تھی اور ماچس کی جلی اور ان جلی تیلیاں اور ماچس کی ڈبیا پر ایک چمکدار پنی میں لپٹی ہوئی کوئی چیز۔۔۔ عمران نے ادھ جلا ٹوٹا اٹھایا ور سلگانے لگا۔ سگریٹ جلا کر اس نے زور سے کش لیا اور دو ایک لمحے دھویں کو حلق میں رکھنے کے بعد سگریٹ کے جل اٹھنے والے سرے پر دھویں کی پھونک ماری۔ وہ سرا دہکنے لگا۔ اس نے اوپر تلے دو تین کش لگائے اور دیوار سے سر ٹکا کر آنکھیں موند لیں۔ اس کے دماغ میں نشے کا ٹوٹا ہوا سلسلہ پھر سے جُڑنے لگا۔ غریب آباد اور نشاط آباد کو علاحدہ کرنےوالی سڑک کے پار جہاں سے نشاط آباد شروع ہوتا تھا ایک زیرِ تعمیرعمارت تھی، یہ کسی شاپنگ پلازہ کا ادھورا ڈھانچہ تھا۔ سنا تھا ملکیت کے کسی تنازع کے باعث عدالت نے اس کی تعمیر رکوادی تھی اور کئی برس سے وہ ایسے ہی آدھا ادھورا سا، بے رنگ، بے ڈھب سا ڈھانچہ وہاں کھڑا رہ گیا تھا۔ اس کے پارکنگ ایریا میں برسوں سے ہیروئنچیوں کا قبضہ تھا جن کی محفل رات کو جمتی اور دیر گئے تک شور شرابے اور گالم گلوچ کی گونج رہتی۔ کبھی کوئی ٹھیکیدار نما آدمی چند مزدور نما لوگوں کے ساتھ آتا اور ان ہیروئنچیوں کو دھکے اور گالیاں دے کر وہاں سے بھگادیا جاتا۔ وہ بھی جواباً گالیاں دیتے ہوئے تھوڑی دیر کے لئے اِدھر اُدھر ہوجاتے اور رات ہوتے ہی پھر وہاں آن ٹپکتے۔۔ وہ ٹوٹا ہوا سلسلہ پھر وہیں سے چل پڑتا۔ اس پلاٹ پر جو حصہ تعمیرات کی زد سے بچا ہوا تھا وہاں کئی روز سے بھکاریوں کا ایک گروہ آ کر بس گیا تھا۔ وہ وہیں کھاتے پکاتے اور دیگر امور زندگی سرانجام دیتے۔ ان کی تعداد خاصی تھی، ان میں عورتیں بچے جوان بوڑھے ہر طرح کے لوگ تھے۔ صبح ہوتے ہی ان کے مرد اور لڑکے کام دھندے کی غرض سے اِدھر اُدھر نکل جاتے، پیچھےچھوٹی چھوٹی عارضی جھونپڑیوں میں اِکا دُکا عورتیں بچے سنبھالتی رہ جاتیں۔ انہی میں ایک وہ تھی۔۔۔ جو اسے صبح صبح کام پر جاتے ہوئے نظرآئی تھی۔ قدرے صاف ستھری، گڑیا سی، جس کی ٹھوڑی پر تین ہرے ستارے گدے ہوئے تھے۔ وہ کسی بھی طرح اس بھکاری قبیلے کا حصہ نہیں لگتی تھی۔ پھر وہ دانستہ اسے دیکھنے لگا، روز صبح کام پر جاتے ہوئے وہ اسے کوئی نہ کوئی کام کرتے یا چھوٹی عمر کے ایک لنگڑے بچے کے پاس بیٹھی دکھائی دیتی جو ممکنہ طور پر اس کا بھائی تھا۔ وہ بانسری بجاتا اور وہ اس کے پاس بیٹھی نجانے کن خیالوں میں کھوئی رہتی۔ اسے حیرت ہوتی کہ سچ مچ کا لنگڑا سارا دن یہاں بیٹھ کر بانسری بجاتا ہے اور اچھے خاصے ہٹے کٹے لوگ مصنوعی زخم یا معذوریاں پیدا کرکے بھیک مانگتے۔ بات اس کی سمجھ میں نہ آتی مگر وہ بانسری بہت اچھی بجاتا تھا۔ وہ صبح صبح تین ستاروں والی اس گڑیا سی لڑکی کو دیکھتے ہوئے گزرتا اور جان بوجھ کر اپنی رفتار کم کرلیتا کہ تادیراسے دیکھ سکے۔ اس پلاٹ کے آگے جہاں سے گلی شروع ہوتی تھی اس کے سرے پر پان سگریٹ کا ایک کیبن تھا وہ وہاں رک کر سگریٹ خریدتا اور سگریٹ جلا کر وہیں دیوار سے ٹیک لگا کر کھڑا ہوجاتا، فاصلہ کم ہونے کے باعث وہ نہ صرف اسے دیکھ سکتا تھا بلکہ بانسری کی مدھر آواز بھی سن سکتا تھا۔ وہ لنگڑا بچہ اپنی دھن میں بجاتا رہتا اور سارا دن فیکٹری میں اس کے ہونٹوں پر وہ دُھن چڑھی رہتی چار دِناں دا پیار او ربّا ۔۔۔۔ بڑی لمبی جدائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لمبی جدائی۔۔۔۔ اسے وہ پہلی ہی نظر میں اچھی لگی تھی۔ توجہ کی پہلی وجہ تو اس کا اس بھکاری قبیلے سے یکسر مختلف ہونا تھا اور دوسری وجہ اس کا بھی اسے خود کو دیکھتے ہوئے دیکھنا تھا۔ اسے پوری طرح احساس تھا کہ وہ جان بوجھ کر اسے دیکھنے کے لیے کیبن کے پاس رُکتا تھا۔ کبھی وہ براہ راست اسے دیکھ لیتی اور کبھی ایسا ظاہر کرتی جیسے اس کے وجود سے بے خبر ہو۔ ایک دن ایسے ہی کام پر جاتے ہوئے جب وہ کیبن کے پاس رک کر سگریٹ جلا رہا تھا تو اسے احساس ہوا کہ وہ دیکھ رہی ہے۔ اس نے دیکھا اور اسے اپنی طرف دیکھتا پا کر ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا۔ وہ مسکرائی اور چہرہ دوسری طرف کرلیا۔ وہ اس کی دوسری نظر کا منتظر رہا۔ اس نے چہرہ گھمایا اور مسلسل اسے اپنی طرف دیکھتا پا کر اٹھی اوراسی کی طرف چل پڑی۔ اس کی دھڑکنیں بے ترتیب ہونے لگیں۔ وہ اسے دیکھتے ہوئے قریب سے گزر کر کیبن کے سامنے جا کھڑی ہوئی۔ کیبن والے سے اس نے کچھ لیا اور پیسے دے کر ایسے ہی مٹھی بند کئے اس کی طرف بڑھنے لگی۔ وہ مزیدپیچھے ہٹ کر بالکل دیوار سے چپک گیا۔ وہ اس کے بالکل سامنے آ کر کھڑی ہوگئی۔ کیا دیکھتے ہو۔؟ اس نے آتے ہی سوال داغا وہ۔۔ مممم۔۔۔۔۔ میں۔۔۔۔۔۔،، وہ گڑبڑا گیا۔۔۔ وہ ہنسنے لگی، اور اس کے گالوں میں چھوٹے چھوٹے بھنور کھِلنے لگے۔ اس نے پہلی بار اسے اتنا قریب سے دیکھا۔ تم ادھر رہتے ہو نا۔ وہ سامنے اس گلی میں۔۔،، اس نے سڑک کے پار اس کے گھر کی گلی کی طرف اشارہ کیا۔ ہاں۔۔۔۔اُدھرغریب آباد میں ۔۔۔،، اسے کچھ سوجھ نہیں رہا تھا۔ ہی ہی ہی ہی ہی۔۔۔ غریب آباد۔۔۔،، وہ کھلکھلائی۔ کیسا عجیب سا نام ہے ناں۔۔۔ بھلا غریب بھی کبھی آباد ہوتا ہے۔؟ اس نے ہنستے ہنستے کہا اور اپنی مٹھی اس کے سامنے کھول دی۔ چھالیہ کھائو گے۔؟ اس کے فقرے پردھیان کرتے ہوئے اس نے ہتھیلی پر پڑی رنگ برنگی پڑیوں میں سے ایک پڑیا اٹھالی۔ اور تم جو یہاں رہتی ہو، اس کا نام پتہ ہے۔؟ کک۔۔۔،، اس نے سر ہلایا اور دلچسپی سے اسے دیکھتی رہی۔ وہ خاصی بے فکر دکھائی دیتی تھی۔۔ یہ نشاط آباد ہے۔۔۔،، نشاط آباد کا مطلب پتہ ہے۔؟ اس نے دانتوں سے چھالیہ کی پڑیا کا کنارہ کاٹا اور اپنے ہاتھ پر چھالیہ انڈیلنے لگا۔ کک۔۔۔۔ مجھے کیا پتہ۔۔،، اس نے بے نیازی دکھائی۔۔۔ لو۔۔۔،، اس نے ہتھیلی اس کی طرف بڑھائی جس پر چھالیہ کے رسیلے دانے پڑے تھے۔ اس نے ہاتھ بڑھا کر اس کی ہتھیلی سے چند دانے اٹھائے اور اس کی انگلیوں کا لمس اس کی ہتھیلی سے ہوتا ہوا پورے بدن میں پھیلنے لگا۔ عجیب سی سرسراہٹ تھی جو ہاتھوں اور بازوئوں سے ہوتی ہوئی پائوں کے تلووں تک پہنچ گئی۔ اس کی سانسیں پہلے ہی بے ترتیب تھیں۔ صبح کا وقت تھا۔ سڑک سے تھوڑی تھوڑی دیر بعد اکا دکا گاڑیاں گزرتی تھیں۔ اور پھر وہ کیبن والا تھا۔ اسے پتہ تھا پان سگریٹ کے کیبن والے اردگرد کی پوری خبر رکھتے ہیں۔ اگر کسی نے ٹوک دیا۔۔ کچھ گڑ بڑ ہوگئی تو۔۔۔۔،، اس کے دل میں اندیشے پھیلنے لگے مگر وہ اس کی صحبت سے محروم بھی نہیں ہونا چاہتا تھا۔ کیا مطلب ہے، بتا ناں۔۔۔،، وہ اٹھلائی ہاں ۔۔ وہ نشاط آباد کا مطلب ہے خوشی آباد۔۔۔ جو جگہ خوشی سے آباد ہو۔۔۔،، ہی ہی ہی ہی ہی ہی ہی۔۔۔،، وہ ایک بار پھر زور سے ہنس پڑی۔۔۔ یہ نام رکھنے والے بھی کیسے عجیب لوگ ہوتے ہیں ناں۔۔۔،، وہ ہنستی رہی اور اس کے وجود سے پھوٹنے والی مسرت سارے میں پھیلنے لگی۔۔ اس کے گالوں کے بھنور نیلے پانیوں سے بھرنے لگے۔ وہ۔۔ ادھر۔۔ غریب آباد ہے۔۔ جہاں تم رہتے ہو۔۔۔ اور یہ۔۔۔ نشاط آباد۔۔ خوشی آباد۔۔ ہاہاہا۔۔۔۔۔ہی ہی ہی۔۔۔،، وہ ہنستی رہی اور اس کی ٹھوڑی پر گُدے تین ہرے ستارے مسرت کی کرنیں بکھیرتے رہے۔۔ یہ۔۔ یہ۔۔ تمہارا بھائی بہت اچھی بانسری بجاتا ہے۔،، ہاں۔۔۔۔،، اس نے جواباً اتنا ہی کہا اور دانتوں سے چھالیہ کی پڑیا کا کنارا کاٹنے لگی۔ بھائی ہے ناں تمہارا۔؟ اس نے تصدیق چاہی ہاں۔۔ دینو۔۔ دینو نام ہے اس کا۔۔۔ دس سال کا ہے ابھی۔،، اس نے کہا اور چھالیہ کے دانے ہتھیلی پر انڈیلنے لگی اور تمہارا۔۔۔ ممم ۔۔۔۔ مطلب نام۔۔۔؟ زینت۔۔۔۔۔ زینو کہتے ہیں پیار سے۔۔،، اس نے کہا اور ہتھیلی اس کے سامنے کردی۔۔ تمہارا نام تو بالکل ٹھیک رکھا ہے جس نے بھی رکھا ہے۔،، ہی ہی ہی ہی ہی، میری ماں نے رکھا ہے۔۔۔ کیا مطلب ہے اس کا۔؟ اس کا مطلب ہے سجاوٹ، خوبصورتی۔۔۔،، تو کیا میں خوبصورت ہوں۔؟ وہ کوئی چھوٹی لڑکی نہیں لگ رہی تھی پوری عورت دکھائی دیتی تھی۔۔۔ ہاں۔۔۔ بہت خوبصورت۔۔۔۔،، اس نے اس کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا ہی ہی ہی ہی ہی ہی۔۔۔ وہ ہنستی رہی اور اس کی آنکھوں سے نکلتی روشنیاں اس کے دل میں اجالے بھکیرتی رہیں۔ تیرا کیا نام ہے۔۔؟ میرا نام عمران ہے۔۔۔اور پیار سے بھی عمران ہی کہتے ہیں۔،، اس کا اعتماد بحال ہورہا تھا اس نے چند دانے اٹھائے اور دوبارہ وہی لمس کی سرسراہٹ اس کی انگلیوں کی پوروں سے ہوتی ہوئی پائوں کے تلووں تک پھیل گئی۔۔ اچھا اب میں چلتا ہوں کام سے دیر ہورہی ہے۔۔۔،، باتیں بڑی مزیدار کرتا ہے تُو۔۔۔،، زینت کی دلچسپی بڑھ رہی تھی۔ تُو بھی۔۔۔،، اس نے اتنا ہی کہا اور مزید کسی سوال جواب کے بغیر وہاں سےچل پڑا۔ وہ وہیں کھڑی اسے جاتے ہوئے دیکھتی اور دھیمے دھیمے مسکراتی رہی۔ اس کے گالوں کے گڑھے نیلے پانیوں سے بھر چکے تھے۔ اور ٹھوڑی کے تین ہرے ستارے مسرت سے دمک رہے تھے۔ سارا دن بانسری کی دھن اس کے اندر گونجتی رہی اور اس کا لمس اس کے وجود میں رقص کرتا رہا۔ عورت جو ہوتی ہے ناں اسے زندگی کانوں سے اچھی لگتی ہے۔،، نارائن داس نے ایسے ہی ایک دن کسی کیفیت میں جھومتے ہوئےکہا تھا۔ کانوں سے۔۔۔ مطلب۔۔؟ عورت کو اچھی باتیں سننا اچھا لگتا ہے، اس سے اچھی اچھی باتیں کرو تو بہت خوش رہتی ہے۔ تم اسے اچھا کہو گے تو وہ اچھی ہوجائے گی، برا کہو گے تو بری ہوجائے گی۔۔۔،، اور مردوں کو۔۔ مردوں کو کیا اچھا لگتا ہے۔؟ ہوہوہوہوہوہوہو۔۔،، اس نے لمبا کش کھینچا اور اس کی ہنسی اور کھانسی آپس میں خلط ملط ہوگئیں، کھانسی نما ہنسی اور ہنسی نما کھانسی کے بیچ میں اس نے کہا۔۔ مرد کی آنکھ بڑی کافر ہوتی ہے۔۔۔۔ کہیں ٹکتی نہیں حرامزادی۔۔ ہر نئی چیز۔۔۔ ہر نئے رنگ ، ہر نئی صورت کے پیچھے بھاگتی ہے۔۔۔،، تو کیا مرد ساری زندگی بھاگتا ہی رہتا ہے۔ نئے رنگوں اور نئے چہروں کی تلاش میں۔؟ ہاں۔۔۔ مرد بڑے ظالم ہوتے ہیں۔۔۔ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتے۔۔۔،، آکھوں۔۔ آکھوں۔۔۔ آکھوں۔۔۔۔۔،، نارائن نے کھانسی کو گالی دی اور بولتا رہا۔ میرا باپ سمندر میں جاتا تو مہینوں گھر نہ آتا۔۔ جب آتا تو بڑی بڑی مچھلیاں دکھاتا جو اس نے ماری ہوتیں۔۔ اور سمندروں کے قصے سناتا جس میں میری ماں کی کوئی دلچسپی نہیں ہوتی تھی، اس کے لیے وہ مچھلیاں تمغے تھے اسے کوئی فکر نہ ہوتی کہ میری ماں اور ہم بچوں نے یہ سارے مہینے کیسے گزارے۔۔۔ وہ بس اپنی دھن میں رہتا، میرا داد بھی ایسا ای تھا۔۔ نئے پانیوں اور نئی مچھلیوں کی تلاش میں رہتا تھا ہمیشہ۔۔،، تم تو ایسے نہیں ہو۔۔؟ اپن اس لیے ایسا نہیں ہے کہ وہ لوگ ایسا تھا ان کو دیکھ کے ہی تو ہم یہ سب سیکھا ہوں۔۔۔ ہو ہو ہو ہو ہو ہوہو ۔۔۔ کھوں کھوں کھوں کھوں کھوں کھوں کھوں۔۔۔۔۔،، تُو کرتا کیا ہے۔ میرا مطلب کام، دھندہ۔۔۔،، ایک دن ایسی ہی کسی مسرت خیز صبح میں اس نے پوچھا تھا۔ وہ اُدھر۔۔۔۔،، اس نے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ ایک فیکٹری میں چپڑاسی ہوں۔ اس نے انگلیاں چٹخائیں۔ تُو مجھے اپنے گھر لے جائے گا۔؟ اس نے اچانک ایک غیر متوقع سوال داغ دیا۔ وہ سٹپٹاگیا۔۔ ہیں۔۔۔۔۔ میں۔۔۔ میرے گھر۔۔۔؟ اسے کچھ سمجھ نہیں آیا۔ رات کو آجائوں۔۔ جب سب سو رہے ہوں۔۔۔۔،، اس نے پوچھا نئیں۔۔۔ ممم میرا مطلب۔۔۔ گھر میں نہیں۔۔۔،، اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔۔۔ اچھا میں تجھے اس گلی میں ملوں گی۔ جب تُو کام سے آجائے گا۔۔۔ شام کے بعد۔۔ جب اندھیرا ہوجائے گا۔۔۔،، اس نے اس کے گھر کے ساتھ والی گندی گلی کی طرف اشارہ کیا۔ اور مزید کچھ کہے بغیر جھونپڑیوں کی طرف چل دی۔ وہ عجیب سی کیفیت لیے وہیں کھڑا رہ گیا۔ فیکٹری میں سارا دن بہت مشکل سے گزرا اور سرِ شام جب ایک ایک کرکے سب کام ختم کرکے جانے لگے تو نارائن نے اسے اشارہ کیا اور کچن کی طرف چل پڑا۔۔۔ وہ جب کچن میں داخل ہوا تو نارائن سگریٹ بھر چکا تھا اور اسی کی آمد کا منتظر تھا۔ اسے آتے دیکھ کر اس نے سگریٹ جلائی اور دو چار لمبے لمبے کش کھینچنے کے بعد سگریٹ اس کی طرف بڑھادی۔ لو لگائو۔۔۔۔،، " اس نے بغیر کچھ کہے سگریٹ پکڑی اور کش لگانے لگا۔۔۔ جب وہ فیکٹری سے نکلا تو شام ہوچکی تھی اور قریبی مساجد میں مغرب کی اذان ہورہی تھی۔ اس کے قدم ڈگمگا رہے تھے اور ذہن میں زینت تھی۔ اگر وہ سچ مچ آگئی تو۔۔۔۔؟ اس نے سوچا مگر کوئی جواب نہیں بن پا رہا تھا۔۔۔ اس نے سن رکھا تھا کہ یہ بھکاریوں کے گروہ بہت خطرناک ہوتے ہیں خاص طور پر اپنی لڑکیوں کے بارے میں۔ اور پھر زینت اسے بتاچکی تھی کہ اس کا باپ کسی قادر خان سے اس کا سودا کرچکا تھا۔ جو منشیات اور اسلحہ بیچتا اورجوئے کا اڈا چلاتا تھا، اس کے ہاتھ بہت لمبے تھے اور وہ سونے کی انگوٹھیاں پہنتا تھا۔ اگر کسی نے دیکھ لیا، اگر کچھ ہوگیا۔۔۔۔ دادی کا کیا ہوگا۔۔۔۔؟ بہت ساری باتیں اس کے دماغ میں کلبلا رہی تھیں اور وہ شام کے ملگجی اندھیرے میں اپنے گھر کی طرف بڑھ رہا تھا۔ فیکٹری سے اس کے گھر کا راستہ پندرہ بیس منٹ سے زیادہ نہیں تھا وہ پیدل ہی آتا جاتا۔۔ مگر آج وہ راستہ بہت طویل لگ رہا تھا۔ خیالات اس کے دماغ میں منتشر تھے اور چلتے ہوئے قدم لڑکھڑاتے تھے۔ وہ نشاط آباد میں تھا جہاں شاپنگ سینٹر بننے کی آرزو لیے وہ ادھورا ڈھانچہ کھڑا تھا۔ اسے سڑک پار کرکے غریب آباد جانا تھا جہاں اس کا گھر تھا اور دادی تھی جو اپاہج تھی، اسے دن رات چھپکیلیاں ڈراتی تھیں اور اس کے گلے میں ٹوٹی ہوئی رسی خرخراتی تھی۔ میرا باپ مجھے قادر خان کو دے دے گا۔ پھر بہت دیر ہوجائے گی۔۔ تُو مجھ سے بیاہ کرلے۔۔۔۔،، اس کی آواز میں اندیشے اور التجا تھی ابھی نہیں کرسکتا۔۔۔،، اس نے انگلیاں چٹخائیں ابھی کچھ مسئلے ہیں۔۔۔۔،، کیا مسلے ہیں۔۔ مجھے بتا۔۔ پیسے چاہئیں۔؟ نہیں۔۔۔ پھر بتائوں گا۔۔۔۔،، اس نے کہا اور جانے کے لیے قدم آگے بڑھادیئے۔۔۔ وہ درد بھری نظروں سے اُسے دیکھتی رہی۔۔ جب ان کے درمیان فاصلہ بڑھ گیا تو وہ اسے پکارنے لگی۔۔۔ عمران۔۔۔۔ عمران۔۔۔ عمران۔۔۔۔۔ اپنے نام کی بازگشت نے اسے چونکادیا۔ اس نے سر جھٹک کر دیکھا وہ کسی ویرانے میں کھڑا تھا۔ ہوا میں عجیب سے بساندھ بسی ہوئی تھی جیسے کہیں قریب میں کوئی مردہ جلایا جارہا ہو۔ اس نے اوپر دیکھا مگر اسے آسمان نظر نہ آیا، اوپر بہت سے کالے پرندے تھے جن کے پر بڑے تھے اور پنجوں کی انگلیاں لوہے سے بنی لگتی تھیں۔ اس کے اندر پیاسے اونٹ ہانپ رہے تھے، اس نے گلے پر ہاتھ پھیرا، پیاس کی شدت سے اس کا حلق چٹخ رہا تھا۔ وہ بغیر کسی سمت کا تعین کیے سامنے کی طرف دوڑنے لگا۔ اچانک اسے ٹھوکر لگی اور وہ زمین پر گر گیا۔ زمین پر موٹی موٹی زرد اور کالی چھپکلیاں رینگ رہی تھیں اور چھپکلیوں کی کٹی ہوئی دمیں پھڑکتی تھیں۔ ہوا کہیں چھپ گئی تھی اور سانس لینا محال تھا۔ وہ کوشش کرکے اٹھا اور پھر بھاگنے لگا۔۔ کوئی عورت تھی جس کی درد میں ڈوبی آواز مسلسل اسے پکار رہی تھی اور وہ بھاگتا چلا جارہا تھا۔ آواز کہیں قریب سے ہی آرہی تھی۔ اسے پھر ٹھوکر لگی اور اس نے گرنے سے بچنےکےلیے ہوا میں ہاتھ لہرایا، کوئی دیوار تھی جسے لاشعوری طور پر اس کے ہاتھ نے تھام لیا۔ اس کے گھٹنوں سے ٹکراتی لکڑی کی چارپائی تھی اور اندھیرا شدید ہورہا تھا۔ وہ دادی کی چارپائی کے قریب کھڑا تھا۔ شاید لائٹ چلی گئی تھی۔ اس نے ٹٹول کر جیب سے ماچس نکالی، تیلی جلا کر اس نے دیکھا دادی کی آنکھیں بند تھیں اور منہ سے عجیب سا مادہ بہہ رہا تھا۔ ہوا میں ایسی بساندھ تھی جیسے کہیں قریب ہی کوئی مردہ جلایا جارہاہو۔۔ اس نے دادی کے بدن پر لپٹی چادر ہٹائی تو ٹپ ٹپ کرکے بہت سے چھپکلیاں زمین پر گرنے لگیں، تیلی آخر تک جل چکی تھی اور اب آگ کی حدت اس کی انگلیوں کو جلاتی تھی۔ اس نے ہاتھ جھٹک کی تیلی کا بچا ہوا حصہ نیچے پھینکا اور دوسری تیلی جلائی۔ اس کے پیروں میں چھپکلیاں رینگ رہی تھیں۔ اور دادی کی چارپائی پر بھی چھپکلیوں کی بہتات تھی۔۔ اس نے دادی کے بے جان چہرے کی طرف دیکھا، اس کا دل حلق میں آگیا اور آنکھیں دھندلی ہونے لگیں۔ اس نے تیلی زمین پر پهینکی اور دروازہ کھول کر باہر نکل آیا، باہر حبس تھا۔۔۔۔اور خاموشی، ایک عجیب سی گھنی اور موت زدہ خاموشی۔۔۔۔۔ وہ گلی میں بھاگتا گیا۔ سامنے غریب آباد اور نشاط آباد کو علاحدہ کرنے والی سڑک کے اس پار جہاں سے نشاط آباد شروع ہوتا تھا شاپنگ پلازہ نہ بن سکنے والی عمارت کا ٹیڑھا سا افسردہ ڈھانچہ کھڑا تھا۔ اور زمین پر بکھرے عارضی چولہوں سے دھیما دھیما دھواں اٹھ رہا تھا۔ (تمام شد)
urd_Arab
عمران خان میں کورونا کی تصدیق: کیا کوئی ویکسین لگوانے کے باوجود بھی وائرس سے متاثر ہو سکتا ہے؟ - ہم سب عمران خان میں کورونا کی تصدیق: کیا کوئی ویکسین لگوانے کے باوجود بھی وائرس سے متاثر ہو سکتا ہے؟ 20/03/2021 20/03/2021 بی بی سی n/b Views Covid-19, family, health, Imran Khan, India, media, pakistan سحر بلوچ اور اعظم خان - بی بی سی اردو ڈاٹ کام وزیر اعظم عمران خان نے دو روز قبل کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین بھی لگوائی تھی۔ اپنا کووڈ ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد اُنھوں نے خود کو گھر میں قرنطینہ کر لیا ہے۔ حکومتِ پاکستان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں وضاحت دی گئی کہ وزیر اعظم عمران خان کا کورونا ٹیسٹ جب مثبت آیا تو اس وقت ان کی ویکسینیشن مکمل نہیں ہوئی تھی۔ اُنھیں ویکسین کا پہلا ٹیکا لگے صرف 2 دن ہوئے ہیں، جو کسی بھی ویکسین کے کارآمد ہونے کے لیے بہت کم وقت ہے۔ اینٹی باڈیز ویکسین کا دوسرا ٹیکا لگنے کے دو سے تین ہفتوں کے بعد بننا شروع ہوتی ہیں۔' ← بیویوں پر لطیفے کیوں گھڑے جاتے ہیں؟ موٹر وے زیادتی کیس کا فیصلہ، ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا کو موت،عمر قید اورجرمانے کی سزا سنا دی گئی →
urd_Arab
آرٹ آف امیج SEO - Semalt ماہر کے ذریعہ آسان اشارے نامیاتی ٹریفک اور سرچ انجن کی اصلاح کے ل Pictures تصاویر اور ویڈیوز ایک اثاثہ ہیں ، لیکن بدقسمتی سے ، ان کو اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے۔ یہ کہنا محفوظ ہے کہ تصاویر زیادہ ٹریفک چلاتی ہیں اور آپ کی سائٹ کے سرچ انجن کی درجہ بندی کو بہتر بناتی ہیں۔ شبیہہ کی اصلاح کے لئے کچھ جہتیں ہیں جن میں گوگل کے نتائج میں بہتر جگہ سازی ، بہتر صارف کے تجربے کے ل optim اصلاح اور بہت سارے سوشل میڈیا شیئرز حاصل کرنے کے ل optim اصلاح شامل ہیں۔ تصویری اصلاح کے ل you ، آپ کو یو آر ایل ڈھانچہ ، وضاحتی ٹیگز اور اینکر ٹیکسٹ کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ لیزا مچل ، Semalt کسٹمر کامیابی مینیجر کے ذریعہ تیار کردہ تصویری SEO کے بارے میں چھ نکات یہ ہیں۔ 1. صحیح تصاویر تلاش کریں: صحیح قسم کی تصاویر کی تلاش اہم ہے۔ اعلی معیار کی تصاویر آپ کے مضامین یا ویب صفحات میں قدر اور جہتیں شامل کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ ، وہ لوگوں کو آپ کے مواد کا اشتراک کرنے اور آپ کو معیاری بیک لنکس مہیا کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ آپ فلکر ، آئی اسٹاک فوٹو ، شٹر اسٹاک اور گیٹی امیجز پر مناسب تصاویر تلاش کرسکتے ہیں۔ مفت تصاویر تلاش کرنے کے لئے فلکر شاید بہترین اور وسیع پیمانے پر استعمال کی جانے والی خدمت ہے۔ یہاں آپ بڑی تعداد میں تصاویر تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں اور اپنی پسند کی تصاویر کو ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔ آئی اسٹاک فوٹو اور شٹر اسٹاک میں اسٹاک امیجز کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہے۔ آپ ان تصاویر تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ان خدمات کو سبسکرائب کرسکتے ہیں۔ 2. اپنے فائل نام میں کلیدی لفظ استعمال کریں: جس طرح آپ کسی پوسٹ یا کسی خاص صفحے کی وضاحت کے لئے یو آر ایل کا استعمال کرتے ہیں ، اسی طرح آپ کو اپنے فائل نام میں مطلوبہ الفاظ کا استعمال کرنا چاہئے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی شبیہہ کی فائل کا نام بطور بنیادی مطلوبہ لفظ استعمال ہوا ہے۔ یہ iStock_0004221245XSmall.jpg جیسا کچھ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس طرح کے فائل نام آپ کے مواد کے بارے میں معلومات شامل نہیں کرتے ہیں۔ اس کے بجائے ، آپ کو اپنا نام تبدیل کرکے تصویری-اصلاح کاری ۔jpg کرنا چاہئے۔ 3. وضاحتی ALT متن بنائیں: وضاحتی ALT متن یا ALT ٹیگ بنانا ضروری ہے۔ اس سے گوگل ، بنگ اور یاہو آپ کی تصاویر کے بارے میں تعین کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ روایتی مواد کے برعکس ، سرچ انجن آپ کی تصاویر کے متن کا جائزہ نہیں لے سکتے جب تک کہ آپ درست ALT متن داخل نہ کریں۔ 4. لنگر متن: لنگر کا متن تصویری SEO کے اہم عوامل میں سے ایک ہے۔ اگر آپ ایک مضمون میں متعدد تصاویر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو ، یقینی بنائیں کہ اینکر ٹیکسٹس ان سب میں مناسب طور پر شامل ہیں۔ اپنی تصویروں کو بیان کرنے کیلئے وضاحتی اینکر ٹیکسٹس کا استعمال کریں۔ ایک اور ضروری بات پر غور کرنے کی بات یہ ہے کہ آپ اپنی تصویروں کی تفصیل میں بنیادی مطلوبہ الفاظ کا استعمال کریں۔ ایسی عام اصطلاحات استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے جو آپ کے مواد کے معانی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ مطلوبہ الفاظ سرچ انجنوں کو آپ کے مواد کی نوعیت اور آپ کی استعمال کردہ تصاویر کی قسم کا اندازہ کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ 5. تصاویر کو آپ کے مواد سے ملنا چاہئے: آپ کی تصاویر کے آس پاس کا مواد امیج یو آر ایل ، اینکر ٹیگس اور ایل ای ٹی ٹیکٹ سے متعلق ہونا چاہئے۔ نیز ، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مشغول کرنے کے ل you آپ کو اپنے مواد اور تصاویر دونوں کو سیدھ کرنا چاہئے۔ اس سے سرچ انجنوں کو اس بات کی تصدیق کرنے میں مدد ملے گی کہ آپ سپیم کرنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں اور تصاویر متعلقہ اور اعلی معیار کی ہیں۔ 6. سامان نہ بنائیں: یہ ہر طرح کے سرچ انجن کی اصلاح کے ل go ہوگا ، لیکن ہم واضح طور پر یہ کہنا چاہتے ہیں: آپ کو تصویر کے متن کو پُر کرنے کے ل keywords کلیدی الفاظ کو بھرنا نہیں چاہئے۔ اس کے بجائے ، آپ کا ALL متن ، عنوان اور فائل کا نام وضاحتی ، جامع اور مختصر ہونا چاہئے۔ آپ کو تصاویر کو اس طرح سے بہتر بنانا چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ صارفین مشغول ہوں ، اور آپ کو بہتر انجن کی درجہ بندی حاصل ہو۔
urd_Arab
طالبان حکومت میں افغان شہری فیشن سے خوفزدہ، حجاموں کی آمدنی کم ہونے لگی - ۔آئی بی سی اردو ہرات : گزشتہ ماہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد سے صوبہ ہرات میں حجاموں کی آمدنی میں واضح کمی آنے کاانکشاف ہوا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات کے رہائشی اور حجام نادر شاہ افغان شہریوں کے بالوں کو ہیئر اسٹائل دینے کے حوالے سےجانے جاتے ہیں، ان کے مطابق کوئف ،موہاک اور کریو کٹ ہیئر اسٹائل افغان نوجوانوں میں خاصے مشہور تھے۔ نادر شاہ کے مطابق، اگست کے وسط میں طالبان کے افغانستان میں کنٹرول کے بعد افغان شہریوں میں بالوں کو جدید انداز سے سنوارنے کے حوالے سے بھی خوف پایا جاتا ہے۔ پہلے لوگ دکان پر آتے تھے اور مختلف جدید طرز کے ہیئر اسٹائل کی خواہش کرتے تھے:حجام نادر شاہ اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے 24 سالہ نادر شاہ بتایا کہ 'پہلے لوگ ان کی دکان پر آتے تھے اور مختلف جدید طرز کے ہیئر اسٹائل کی خواہش کرتے تھے، دکانوں پر بڑے بڑے آئینے آویزاں تھے لیکن اب وہ دل شکستہ ہیں۔' خیال رہے کہ 1996 سے 2001 کے دوران طالبان کے سابقہ دورِ حکومت میں مردوں کے اسپائکس (جدید طرز ) ہیئر اسٹائل بنوانے پر پابندی عائد کی گئی تھی اور انھیں داڑھی بڑھانے کا کہا گیا تھا۔ بعد ازاں ہرات سمیت افغانستان میں کلین شیو ہونا جدت کی علامت سمجھا جانے لگا تھا تاہم اب ایک بار پھر سے لوگوں میں سادہ ہیئر اسٹائل اپنانے کا رواج عام ہوگیا ہے۔ اب یومیہ آمدنی 15 ڈالر سے کم ہوکر 5 سے 7 ڈالر رہ گئی ہے: افغان حجام 15 سال سے افغانستان میں بطور حجام کام کرنے والے ایک شخص نے بتایا کہ اس صورتحال کے باعث ان کی یومیہ آمدنی 15 ڈالر سے کم ہوکر 5 سے 7 ڈالر رہ گئی ہے۔ دوسری جانب 32 سالہ حجام محمد یوسف کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے کاروبار کو جاری رکھنے کے لیے ہیئر اسٹائل کی قیمتوں میں حیرت انگیز کمی کرنی پڑی ہے ایک ہیئر کٹ جو پہلے 6 ڈالر میں کیا جاتا تھا اب صرف ایک ڈالر میں کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ طالبان کے ملک پر کنٹرول کے بعد دکان پر آنے والے گاہکوں کی آمدنی بھی کم ہوگئی ہے لہٰذا وہ بھی ہمیں کم ادائیگی کرتے ہیں۔ محمد یوسف نے بتایا کہ اب لوگ طالبان کی طرح دکھنا پسند کرتے ہیں ایسا نہیں ہے کہ طالبان فیشن ایبل دکھنا پسند نہیں کرتے لیکن اب لوگ اپنی داڑھی نہیں مونڈھواتے کیوں کہ انہیں لگتا ہے طالبان انہیں روکیں گے اور اس حوالے سے سوال جواب کریں گے۔ اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے 36 سالہ حجام رضا کا کہنا تھا طالبان کے کنٹرول سے قبل میری آمدنی بہترین تھی لیکن اب اس میں خاصی کمی آگئی ہے۔ خیال رہے کہ افغان شہریوں میں اپنے طور پر ہی اس حوالے سے خوف پایا جاتا ہے، طالبان کی جانب سے فی الحال مردوں کے فیشن اور ڈریس کوڈ کے حوالے سے کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔
urd_Arab
حسام الحرمین پر گفتگو - Page 3 - Munazra & Radd-e-Badmazhab - IslamiMehfil On 7/20/2021 at 10:32 AM, hanfigroup said: جادو وہ ہے جو سر چڑھ کر بولے تمیں ہماری مات نہ ماری جانا ، اندھے و پاگل نہ ہونا تسلیم رہی بات تمہارے جملے "ایمان نہ ہونے کی وجہ۔۔۔۔الخ تو تمہارا قول تمہارا ذہنی توازن درست نہ ہونے کی سبب نکلا ہے ، جس کا اقرار تم نے اپنی ۱۳ جولائی کی پوسٹ میں بھی کیا ہے تمہارا جملہ یہ ہے "میں چونکہ ایک ذہنی مریض ہوں اس لئے لکھتے جائیں رہا ہوں"* اب یہ تو تمہیں ہی پتہ ہے کہ پیدا اسی حالت میں ہوئے تھے یا غلام محمد صاحب کی دھلائی کا نتیجہ ہے رہی بات ہمارے ایمان کی تو الحمدللہ ہمارا ایمان تو وہ ہے جس کی گواہی دیوبند بھی دینے پر مجبور ہے ثبوت ملاحظہ کرے ۔۔ دیوبندیوں کے شیخ الحدیث محمد ادریس کاندھلوی کہتا ہے " ہماری تحقیق یہ ہی ہے کہ یہ حضرات(بریلوی ) سچے مومن اور مسلمان ہیں(تہمت وہابیت اور علماء دیوبند ص ۱۸ ) ۔۔۔سوال :احمد رضا خان بریلوی کے معتقد سے کسی اہل سنت حنفی کو اپنی لڑکی کا نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ جواب : نکاح تو ہوجائے گا کہ آخر وہ بھی مسلمان ہے۔۔۔۔۔ (فتاوی درالعلوم دیوبند جلد ہفتم ص ۱۳۳ ) ان حوالاجات سے یہ تو ثابت ہوا کہ دیوبند بھی ہمارے ایمان کی ترانے گاتا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ایک ایمان والے کو کافر کہنے والے کے متعلق دیوبند کا کیا نظریہ ہے ؟ تو آیے فتاوی محمودیہ( جلد ۴ ) والے کی سن لو اس کے نزدیک کسی مسلمان کو کافر کہنے والا خود کافر ہے آگے چلو۔۔۔تم نے کہا کہ "جب پوسٹ شروع ہوئی تھی میں نے ایک شرط رکھی تھی یہ تمہارا ایک اور جھوٹ ہے ، اگر نہ کہوں تو اسے "شروع پوسٹ " سے ثابت کرو ماں بھی لیا جائے تو یہ شرط ہی باطل ہے وجہ سنو ! تم نے چلینج حسام الحرمین پر دیا ہم نے قبول کیا ، بعد ہمارے قبول کرنے کے مطلق چلینج کو مشروط کرنے کا حق تم کو کس اصول نے دیا ؟ اصول کی نشاندہی کرو ورنہ اپنے فرار کو تم بے ے اصولی کر کے چھپا نہیں سکتے رہا تمہارا یہ کہنا کہ " کسی سنی کے پاس تمہارا جواب نہیں " تمہارا تیسرا جھوٹ ہے ہم نے بارہا لکھا یہاں خلط مبحث نہ کرو نیا ٹاپک بناؤ تو اِسے کیا کوا کا شوربہ سمجھ رکھا ہے جو کہتے ہو ہم نے جواب نہ دیا؟ رہا تمہارا منہ بند کی بات تو وہ اِس ٹاپک پر کر دیا گیا ہے ' اصل موضوع پر آتے نہیں ہو ضمنی بحث میں تم نے نہ صرف اپنوں کے اصول کا انکار کیا بلکہ ہر مرتبہ اپنوں کے مسلمات کا ہی مذاق اُڑایا یہاں تک آخری پوسٹ میں تو کچھ بھی نہ لکھ سکے اب منہ بند کرنا اسے نہیں تو کیسے کہتے ہیں ؟ رہا حسام کی پہلی عبارت پر ہمیں پھنسانے کے خواب کی بات تو یہ تم تو کیا تمہارے بڑوں کے بس کا بھی نہیں ویسے بھی تمہارے بڑوں کو بھی اس کا اقرار ہیں کہ "عبارات پر بحث کرنا دیوبندیوں کے بس کا نہیں " دیکھو فتوحات صفدر ص ۵۸۷ ویسے سوچنے والی بات یہ ہے کہ جب ہمارا اختلاف متفق علیہ عبارات علماء دیوبند پر ہے اور تقریبا ایک درجن علماء کی مصدقہ کتاب "داستان فرار ص 45 پر لکھا ہے "جو ضروری ہو وہ پہلے " اور تمہیں خوش فہمی بھی ہے کہ ہم پہلی ہی عبارت میں پھنس جاے گے تو بتاو تو سہی کہ اسی موضوع پر چلینج دے کر اب تک منہ ناں دیکھانا تمہاری کشادہ دلی ہے یا تمہارا دعوی ہم سے اب تک جواب نہیں بن پڑا کے جھوٹا ہونے کی دلیل ؟؟ رہی مناظر اسلام علامہ سعید احمد اسعد صاحب قبلہ کی بات تو حضرات فتوی گنگوہی کا ذکر نہ کرنا ذہول پر محمول ہوگا ویسے بھی حضرات وہاں پر دیگر موضوعات طے کرنے تشریف لے گئے تھے ناں کہ عبارات پر بحث کرنے پھر حضرت نے خود " حسام حرمین پر میرا ایمان ہے " کہے کر اپنا نظریہ واضح کر دیا تھا پر تھانوی کے حصہ میں آنے والے احمق کو سمجھ نا آئے تو اس میں علامہ کا کیا قصور ؟؟ ویسے گھمن کو وفاق کی تائید کیوں نا ملی ؟؟ ہم تو جانتے ہی ہیں ، اگر تم بھی لکھ دو لطف دو بالا ہو جاے ابھی ساری بحث کا تجزیہ باقی ہے ، ان شاء اللہ جلد وہ بھی پیش کر دیا جاے گا Edited July 23 by hanfigroup پہلے کہا کہ ہماری مات نہیں ماری گئی اب کہتے ہو مات مری گئی ۔۔۔یہ تمہاری مات ماری جانے کی وضح دلیل ہے جو متضاد باتیں کررہے ہوں ، ویسے تمہارے بڑوں کی متضاد باتیں کرنے والے متعلق کیا رائے ہے اس بھی درشن کروا لو۔۔۔۔۔۔۔خالد محمود کہتا ہے "اپنے آپ سے ٹکرانا صرف اس شخص کے بارے میں صحیح ہو سکتا ہے جو مخبوط الحواس ہو ( براہ راست قادیانیت پر غور کرنے کا آسان طریقہ ص 65 ) دیوبندی ابویوب لکھتا ہے "تضاد تو ہے ہی اگر عقل نہ ہو "۔۔ (دفاع ختم نبوت اور صاحب تحذیر الناس ص ۲۳۱ ) لہذا ہمیں کہنے دیجئے کہ جناب جس کا دفاع کرنے آئے تھے وہاں سے بطور انعام صاحب کو مخبوط الحواس و بے عقل ہونے کی سند جاری ہوئی ہے تمہاری شرط کو ہم باطل ثابت کر آئے اگر دم خم تھا تو اس کا جواب لکھتے نا کہ جس مطالبہ کا جواب دیا جا چکا اسی کے جواب الجواب کے بجائے وہ ہی مطالبہ دہرا دیتے پھر تمہاری بد عقلی تو دیکھو جب تم نے اپنے مطالبہ کے لیے الگ سے ٹاپک بنا ہی لیا ہے تو یہاں جواب کا مطالبہ کرنا خالد و ابو ایوب کی بات کی توثیق ہے کہ نہیں ؟؟ لہذا حسام پر بات شروع کرو اب تمہارے پاس کوئی بہانہ بھی نہیں یہاں فتوحات صفدر کی توثیق کرو تھانوی نے تمیں بے وقوف کہا جس کا بدلہ بجائے تھانوی سے لینے تم نے اپنی خفت مٹانے امام اہل سنت علیہ الرحمہ کی طرف ایک حوالہ گھڑا پر اس سے خفت تو کیا مٹنی تھی تمہاری ذلت میں ہی اضافہ ہوگا وہ ایسے کہ امام اہل سنت سے اس بات کا اسکین لگاؤ جہاں پر لفظ "بدعتی " بھی ہو ورنہ ثابت ہوگا کہ عبارت میں تصرف ورثہ میں ملی میراث نتیجہ تھی رہا تمہارا ہمیں مشرک کہنا تو اس پر میری آخری پوسٹ میں میں نے تمہیں کافر ثابت کیا وہ بھی تمہارے ہی گھر سے جس کا جواب دیگر جوابات کی طرح تم بکرے کے کپورے سمجھ کر ہضم کر گئے ویسے بتاو تو سہی گھر کے فتوی کے بعد ہمیں مشرک کہنے کی وجہ سے خود کو کافر مانتے ہو یا اپنے بڑوں کو مشرک کو مسلمان ماننے کی وجہ سے کافر ؟؟؟؟؟ الجھا ہے پاوں یار کا زلف دراز میں ۔۔۔ہا ہاہا محترم سلطانی صاحب قبلہ یہ کہے رہا ہے کہ میرے پوسٹ ڈیلٹ بھی کر دو کیونکہ میں حسام پر بات نہیں کر سکتا۔۔۔۔یہ الگ بات ہے کہ میں یہ سب سیدھے سے نہیں کہے سکتا فی الحال ٹاپک لاک نہیں کیا جارہا یہ۔ گفتگو کیوں کہ کے درمیان ہے اس لیے وہی حضرات ادھر حصہ لیں باقی علیحدہ ٹاپک بنا کر گفتگو کر لیں تاکہ پڑھنے والے کسی کشمکش کا شکار نہ ہوں باقی مشتاق بھائی آپ علیحدہ ٹاپک بنا لیں اور ادھر حنفی گروپ سے گفتگو کر لیں تاکہ پڑھنے والوں فایدہ ہو
urd_Arab
ہندوستانی وزیر دفاع نِرملا سیتارامن نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق حالیہ بیان کو ایک سنجیدہ انکشاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان سے ہندوستانی موقف کی تائید ہوئی۔ خبر کا کوڈ: ۱۴۱۸ تاریخ اشاعت: 23:30 - May 14, 2018 مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، ایک پریس کانفرنس کے دوران ہندوستان کی وزیرِ دفاع نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ انکشاف ہے، نواز شریف کے اس بیان سے بھارت کے اس مؤقف کی تائید ہوتی ہے کہ ممبئی حملہ پاکستان سے کیا گیا تھا، ہمیں یقین ہے کہ اس حملے کے ذمے دار پاکستان میں ہیں اور اس معاملے پر ہمارا مؤقف درست ثابت ہوا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک انگریزی اخبارکو انٹرویو میں پاکستان کے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف نے کہا تھا کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کردینا قابل قبول نہیں، عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے۔ نواز شریف نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انھیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کر دیں۔ اس بیان پر پاکستان کے مختلف سیاسی اور سماجی حلقوں میں ایک نئی بحث کا اغاز ہوگیا ہے اور سابق وزیرِ اعظم کے اس بیان پر تنقید کی جارہی ہے جب کہ ہندوستان نے نوازشریف کے بیان کو ہندوستان کے موقف کی تائید قرار دیا ہے۔
urd_Arab
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے سینٹرل جیل کراچی کے اطراف میں کثیر المنزلہ عمارتوں کو مسمار ،مجرموں کو سرعام پھانسی کی سزا دینے اور کراچی کے 45سے زائد علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سے متعلق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت ،وزیر اعلیٰ سندھ ،محکمہ قانون سندھ ،وزیر جیل خانہ جات سندھ ،آئی جی سندھ ،ڈی جی رینجرز ،کمشنر کراچی اور دیگر فریقین سے 12جنوری تک جواب طلب کرلیا ۔ کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔درخواست گذار یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کمیشن کے رانا فیض الحسن نے موقف اختیار کیا تھا کہ سندھ کی جیلوں میں 457سے زائد سزائے موت کے قیدی ہیں ۔
urd_Arab
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء) )پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما و لیبرونگ پنجاب کے سینئر نائب صدر حافظ عثمان شفیق نے کہا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں 200فیصد اضافہ غریب مریضوں کا استحصال ہے ،ملک بھر کی دوا ساز کمپنیوں نے وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر ہی جان بچانے والی ادویات سمیت روزمرہ عام استعمال کی ادویات کی قیمتوں میں 200فیصد تک اضافہ کردیا ہے جس سے ملک بھر میں غربت اور مہنگائی کے ہاتھوں پسے ہوئے عوام پر مہنگائی کا ایک بم گرا ہے ۔ ایک بیان میں حافظ عثمان شفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جانے بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں خوفناک اضافے پر از خود نوٹس خوش آئند ہے۔عدالت عظمیٰ پرانی قیمتیں بحال کرنے کی ہدایات جاری کرکے غریب مریضوں کی دعائیں لے۔ انہوں نے کہا کہ دوران سماعت سپریم کورٹ کے یہ ریمارکس کہ"ایک روپیہ والی گولی کی قیمت ایک ہزار روپے کیوں مقرر کی جاتی ہے"قابل فکر اور حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہیں حکومت کے ماتحت ادارہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اگر اپنی ذمہ داریاں احسن طریقہ سے سرانجام دیتی تو ایسی صورتحال رونما نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں ہمسایہ ممالک کی نسبت پاکستان میں بے تحاشا مہنگی ادویات فراہم کر رہی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اپوزیشن کے خلاف اقدامات کی بجائے ادویات کی قیمتیں مناسب سطح پر لانے کیلئے اقدامات کرے تاکہ غریب اور سفید پوش مریض مہنگائی کے اس دور میں سکون کا سانس لے سکے۔
urd_Arab
نقدونظر رمضان وشوال ۱۴۴۰ھ | جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن نقدونظر رمضان وشوال ۱۴۴۰ھ تفسیر ہدایت القرآن (کامل سیٹ) تالیف: حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری (شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند)۔ اہتمام وپیشکش: مفتی عبدالرؤف غزنوی، فاضل وسابق استاذ دارالعلوم دیوبند، حال استاذِ حدیث جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی۔ آٹھ ضخیم جلدوں پر مشتمل عمدہ طباعت۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ غزنوی، سلام کتب مارکیٹ علامہ بنوری ٹاؤن، کراچی۔ مؤلف محترم حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری مدظلُّہم نے تدریس وتالیف اور تحقیق ومطالعہ کے میدان میں تقریباً پچپن سالہ کامیاب تجربے کے بعد تفسیر ہدایت القرآن تحریر فرمائی ہے۔ ان کے افہام وتفہیم کا انوکھا انداز اور درس وتدریس کا کامیاب طریقہ ضرب المثل ہے۔ ان کی تالیفات نے پورے برصغیر کے علمی حلقوں میں بڑی مقبولیت حاصل کی ہے۔ ان کے علمی مقام اور ہمہ جہتی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کی بااختیار اور معزز مجلس شوریٰ نے شیخ الحدیث وصدر المدرسین کے اعلیٰ علمی منصب کے لیے ان ہی کا انتخاب فرمایا۔ اس تفسیر کی ہر سورت کے شروع میں اس کا تعارف اور اس میں پھیلے ہوئے مضامین کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے۔ پھر ہر مضمون کے اعتبار سے کبھی ایک ہی آیت اور کبھی چند آیتوں کو لے کر ان کے مفردات کا کالم بناکر ہر لفظ کے سامنے اس کا لفظی ترجمہ اور پھر دلنشین انداز میں تفسیر اور آخر میں خط کشیدہ الفاظ کے ذریعے بامحاورہ ترجمہ کیا گیا ہے۔ آیات وسورتوں کے درمیان ایک ایسا بہترین انداز میں ربط بیان کیا گیا ہے جس سے قرآن کا بنیادی پیغام سمجھنے میں آسانی پیدا ہوگئی ہے۔ عصرِ حاضر کے قارئین کے مزاج کو سامنے رکھتے ہوئے لمبی تحقیقات اور تفصیلی مباحث کو نہیں چھیڑا گیا ہے، تاکہ قرآن کریم کا اصل پیغام سہولت کے ساتھ دلوں میں اُترجائے۔ ترجمہ وتفسیر پڑھانے والے اساتذۂ کرام اور پڑھنے والے طلبۂ عزیز کی سہولت کے لیے مشکل الفاظ کی لغوی، صرفی اور نحوی تحقیق اختصار کے ساتھ حاشیہ میں لکھ دی گئی ہے۔ مؤلفِ محترم حضرت مفتی صاحب پالن پوری مدظلُّہم کے شاگردِ خاص مفتی عبدالرؤف غزنوی فاضل وسابق استاذ دارالعلوم دیوبند، حال استاذِ حدیث جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی نے کتاب کے شروع میں حضرت مؤلف محترم کے علمی مقام اور حالاتِ زندگی اور تفسیر ہدایت القرآن کے امتیازات وخصوصیات کا تذکرہ بھی کردیا ہے، تاکہ قارئین کرام کو علیٰ وجہ البصیرت استفادہ کرنے کا موقع ملے۔ تفسیر ہدایت القرآن مکمل ۸ جلدوں میں پہلی بار پاکستان میں شائع ہوگئی ہے۔ اُمید یہ ہے کہ اس سے اساتذۂ کرام، طلبۂ عزیز، مساجد میں درسِ قرآن دینے والے ائمۂ مساجد اور قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھنے کے خواہش مند عام مسلمان سب کے سب استفادہ کریں گے۔ آسان بیان القرآن (جلد اول از ابتداء تا ختم سورۃ النساء) تصنیف لطیف حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی قدس سرہٗ۔ تسہیل نگار: حضرت مولانا عقیدت اللہ صاحب قاسمی زیدمجدہم۔ نظرثانی : حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری (شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند )مدظلُّہم۔ اہتمام وپیشکش: مفتی عبدالرؤف غزنوی (فاضل وسابق استاذ دارالعلوم دیوبند، حال استاذِ حدیث جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن، کراچی) صفحات: ۶۰۸۔ عمدہ طباعت۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ غزنوی، سلام کتب مارکیٹ علامہ بنوری ٹاؤن، کراچی حکیم الامت حضرت تھانوی نور اللہ مرقدہٗ کی تفسیر بیان القرآن محتاجِ تعارف نہیں۔ حضرت تھانویؒ خود فرماتے ہیں: ''تفسیر بیان القرآن میں سب مضامین الہامی ہیں۔'' حضرت علامہ محمد انور شاہ کشمیری قدس سرہٗ نے فرمایا: ''بیان القرآن دیکھ کر مجھے اُردو کتابوں کے پڑھنے کا شوق پیدا ہوگیا۔'' آج سے تقریباً ایک سو چودہ سال پہلے ۱۳۲۶ھ کو پہلی بار یہ تفسیر شائع ہوئی اور اس وقت سے آج تک برابر چھپتی رہی ہے اور اُمتِ مسلمہ کے بے شمار لوگ اس سے فائدہ اُٹھارہے ہیں، البتہ موجودہ دور میں علمی اور تحقیقی مزاج کے فقدان اور اصطلاحات میں تبدیلیاں رونما ہونے کی وجہ سے اس سے استفادہ کرنا مشکل ہوگیا تھا اور اس کی تسہیل کی ضرورت کو ہر خاص وعام محسوس کررہا تھا، لیکن اس الہامی تفسیر کی تسہیل کا کام انجام دینا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ بالآخر دارالعلوم دیوبند کے ایک پرانے باصلاحیت فاضل اور اُردو زباں کے ادیب حضرت مولانا عقیدت اللہ صاحب قاسمی زید مجدہم نے بڑی محنت وعرق ریزی کے ساتھ اس کی تسہیل فرماکر حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند اور حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم واستاذِ حدیث دارالعلوم دیوبند کی خدمت میں نظرثانی کے لیے پیش کردی، اور پھر تینوں حضرات کے مشورہ سے حضرت مفتی سعید احمد پالن پوری صاحب کو نظرثانی کے لیے منتخب کیا گیا، جنہوںنے نظرثانی فرمائی اور جہاں جہاں اصلاحات یا تسہیلات کی ضرورت محسوس کی، ان کا اضافہ فرمایا اور عناوین بھی بڑھادیئے، جس سے تسہیل کو چار چاند لگ گئے۔ ''مکمل بیان القرآن'' کے حواشی میں درج شدہ خالص علمی مباحث کو عام قارئین کی سہولت کی خاطر ''آسان بیان القرآن'' میں شامل نہیں کیا گیا۔ حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری مدظلُّہم کے شاگردِ خاص مفتی عبدالرؤف غزنوی فاضل وسابق اُستاذ دارالعلوم دیوبند وحال استاذِ حدیث جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی نے پاکستانی ایڈیشن کے شروع میں حضرت حکیم الامتؒ کے حالاتِ زندگی، حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری کے علمی مقام اور تفسیر بیان القرآن کی اہمیت اور اس کی تسہیل کی ضرورت کو واضح کرنے کے لیے ایک مقدمہ بعنوان ''حرفِ آغاز'' لکھا ہے، تاکہ قارئین کرام کو علیٰ وجہ البصیرت استفادہ کرنے کا موقع میسر ہو۔ ''آسان بیان القرآن'' کی جلد اول شائع ہوگئی ہے اور جلد ثانی پریس میں ہے اور باقی تین جلدیں بھی ان شاء اللہ! عن قریب شائع ہوں گی۔ ہدایۃ الدراری لطالبی صحیح الامام البخاری (مقدمہ بخاری) شیخ الحدیث حضرت مولانا فضل الرحمن اعظمی مدظلہ، صفحات:۳۵۲ عام قیمت: ۵۵۰ روپے، ناشر: ادارہ دعوۃ الحق ٹرسٹ ۹۳۶۲ آزادول، ۱۷۵۰ جنوبی افریقہ۔ زیرِ تبصرہ کتاب حضرت مولانا فضل الرحمن اعظمی مدظلہ کی تالیف ہے، جس میں صحیح بخاری کی مبادیات کو ایک سلیقہ اور عمدہ ترتیب سے جمع کیاگیاہے جس میں اسناد پر سیر حاصل بحث اور تراجم وابواب پر اصولی بحث اور دیگر علمی مباحث بھی ہیں صحیح بخاری پڑھنے اور پڑھانے والوں کے لیے رانہما خطوط ہیں اور یہ کتاب حدیثی معلومات کا ایک بے بہا ذخیرہ ہے۔ مولانا موصوف نے اس کے علاوہ بھی کئی کتب تالیف فرمائی ہیں۔ اس کتاب کے آخر میں حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن قدس سرہ نے الابواب والتراجم کے بارہ میں پندرہ اصول بھی اس کتاب کا حصہ بنائے ہیں جو ایک مفید اضافہ ہے۔ خلاصہ یہ کہ صرف اس ایک کتاب کو دیکھ لینا صحیح بخاری کی کئی دیگر شروحات سے مستغنی کردیتا ہے۔ بخاری ومسلم کی احادیث مفیدِیقین ہیں یا نہیں؟! اس عنوان کے تحت جانبین کے دلائل اور اکابر دیوبند کی تحقیقات کو ایسے سلیقہ سے جمع کردیا ہے کہ ہرپڑھنے والے کو اکابر دیوبند کی تحقیقات پر شرح صدر ہوجاتاہے اور جملہ شکوک وشبہات اصح ہوجاتے ہیں۔ یہ کتاب طلبہ وعلماء حدیث کے لیے ایک عمدہ سوغات ہے۔ تفسیر سورۂ یٰس مولانا سید محمد متین ہاشمی۔ صفحات: ۱۳۶۔ قیمت: ۳۰۰روپے۔ ناشر: مکتبہ جمال، تیسری منزل، حسن مارکیٹ، اردو بازار، لاہور۔ زیرِنظر کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، سورۂ یٰسین کی تفسیر پر مشتمل ہے،اور اس کے شروع میں ایک بہترین مقدمہ بھی ہے، جس میں توحید، رسالت اور آخرت کو بڑے دل چسپ اور عام فہم پیرائے میں بیان کیاگیا ہے۔ کتاب کے آخر میں سورۂ یٰسین کے چند آزمودہ خواص بھی درج کیے گئے ہیں، تاکہ اگر کوئی صاحب عقیدے کی صحت کے ساتھ ان سے فائدہ اُٹھانا چاہیں تو فائدہ اُٹھاسکیں۔ بہرحال یہ ان کی ایک کوشش ہے جو اُمید ہے قارئین کے لیے مفید ہوگی۔ بیانات اور تبلیغی کام کے اہم اُصول افادات: حضرت مولانا سعید احمد خان صاحب قدس سرہٗ۔ صفحات: ۱۷۵۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: بلال انٹرپرائزز، آفس نمبر۱-ایس۔ جامع مسجد ناظم آباد نمبر:۲، انکوائری آفس، کراچی تبلیغ کے کام میں لگے حضرات اور بزرگوں میں سے ایک بڑا نام حضرت مولانا سعید احمد خان صاحب نور اللہ مرقدہٗ کا بھی آتا ہے، جن کی وفات ۲۵ رجب ۱۴۱۹ھ مطابق ۱۵ نومبر ۱۹۹۸ء کو ہوئی۔ آپ حضرت مولانا محمد الیاس قدس سرہٗ کے تربیت یافتہ، مظاہر علوم سہارن پور کے چشم وچراغ اور حضرت اقدس مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی قدس سرہٗ کے خلیفہ مجاز تھے۔ یہ انہی حضرات کی توجہ کا اثر تھا کہ آپ نے ساری زندگی دعوت وتبلیغ کے کام میںصرف کردی۔ آپ کے انہی اوصاف وکمالات کی وجہ سے بزرگوں نے آپ کی تشکیل مدینہ منورہ میں کی۔ آپ کی محنت وسعی اور دعاؤں کا اثر تھا کہ عرب حضرات بھی اس کام کی طرف متوجہ ہوئے۔آپ پاکستان کے مختلف شہروں اور خصوصاً کراچی میں بھی تشریف لاتے رہے۔ محترم جناب اعجاز النبی صاحب -جو عرصہ دراز سے تبلیغی اجتماعات میں شریک ہوتے رہے- منبر سے کیے گئے بیانات خصوصاً حضرت مولانا سعید احمد خان کے بیانات کو اپنی کاپی میںلکھ لیا کرتے تھے، جو بعض تو کراچی میں ہوئے اور بعض رائے ونڈ میں ہوئے، اس طرح کل انیس بیانات جمع ہو گئے ، جو اس کتاب کا حصہ ہیں، اور کتاب کے آخر میں تبلیغی کام کے اہم اصول جمع کیے گئے ہیں۔ یہ بیانات دل کی دنیابدلنے کے لیے ایک اکسیر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ تمام مسلمانوں کے لیے عموماً اور تبلیغ میں چلنے والے حضرات کے لیے خصوصاً یہ کتاب بڑی راہنمائی کا ذریعہ ہے۔ امید ہے باذوق حضرات اس کتاب کو ضرور اپنے پاس رکھیں گے۔ سیرت کے نقوش حضرت مولانا عبدالشکور لکھنوی فاروقی قدس سرہٗ۔ جمع وترتیب : مولانا محبوب احمد صاحب۔ تحقیق وتخریج: مفتی محمد اظہر صاحب۔ صفحات: ۲۸۸۔ قیمت: ۳۰۰ روپے ۔ ناشر: مکتبہ عشرہ مبشرہؓ، غزنی اسٹریٹ، اردو بازار ، لاہور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام اولین وآخرین کے سردار ، تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے امام، اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر اب تک بے شمار کتابیں تصنیف کی گئی ہیں، جو بڑی بھی ہیں اور چھوٹی بھی، عربی میں بھی ہیں اور اردو کے علاوہ مختلف زبانوں میں بھی، لیکن کسی نے آج تک یہ دعویٰ نہیں کیا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا حق ادا کردیا ہے۔ زیرِتبصرہ کتاب بھی جیسا کہ نام سے ظاہر ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر لکھی گئی ہے۔ اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ الفاظ مختصر لیکن معنی ومفہوم وسیع ہے، گویا یہ کتاب ''دریا بکوزہ'' کا مصداق ہے۔ حضرت مولانا عبدالشکور لکھنوی قدس سرہٗ کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو رسالہ ''النجم'' اور ''لکھنؤ'' میں لکھے گئے تھے۔ ان تمام مضامین کو یکجا کرنے کا سہرا مولانا محبوب احمد کے سر ہے۔ کتاب کیا ہے، ایک گوہر نایاب ہے: ۱:-کتاب کا ایک مقدمہ ہے جو عقائدِ اسلامیہ ضروریہ کے بیان میں ہے۔ ۲:-اس کے بعد ''نفحہ عنبریہ بذکر میلادِ خیرالبریہ'' کاباب ہے، اس باب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو حیاتِ طیبہ کے ماہ وسن کے اعتبار سے جمع کیا گیا ہے۔ ۳:-مختصر سیرتِ نبویہ بزبان قرآن کریم یعنی آنحضرت a کی سیرت کے وہ درخشندہ پہلو جس کو قرآن کریم نے بیان فرمایا۔ اور اس کے شروع میں حضرت مولانا عبدالشکور لکھنوی قدس سرہٗ کا تعارف بھی دے دیا گیا ہے۔ یہ کتاب سیرت کے موضوع پر مختصر لیکن پراثر ہے۔ اُمید ہے کہ اس کتاب کی قدرافزائی کی جائے گی۔اللہ تعالیٰ ان حضرات کی اس سعی وکوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ تحفۃ العزیز فی سوانح الشاہ عبدالعزیز (حصہ اول، دوم) جناب عبدالسبحان شاہ۔ صفحات: ۲۵۵۔ قیمت: درج نہیں۔ ملنے کا پتہ: جامعہ اسلامیہ مدینۃ العلوم، ٹنڈو آدم ، پاکستان زیرِتبصرہ کتاب دعوت وتبلیغ کے ایک بزرگ حضرت مولانا ''عبدالعزیز دعا جو'' قدس سرہٗ کی سوانح پر لکھی گئی ہے، جو عالم باعمل، صوفی باصفا، عارف کامل اور صاحب فتویٰ ہونے کے ساتھ ساتھ صاحبِ تقویٰ بھی تھے۔ صرف داعی ومبلغ ہی نہیں، بلکہ اہلِ بصیرت ، اہلِ حکمت واہلِ فراست بھی تھے۔ قرآن وسنت کا صرف مطالعہ نہیں، بلکہ عمیق وگہرا مطالعہ بھی رکھتے تھے۔ بہرحال اکابر کی سوانح لکھنے کا مقصد اصلی یہی ہوتا ہے کہ بعد والے اپنے اکابر کے حالات وواقعات پڑھ کر ان سے راہنمائی لیں اور اپنی زندگی کے قیمتی لمحات انہیں کے نقش قدم پر گزار کر دنیا وآخرت میں سرخروئی حاصل کرسکیں۔ کتاب بہت عمدہ ہے، البتہ کاغذ کتاب کے شایانِ شان نہیں اور اس کے صفحات جیسا کہ اوپر درج کیے گئے ہیں، کتاب کے شروع میں ۳۰۸ لکھے گئے ہیں جو درست نہیں۔ اُمید ہے کہ اگلے ایڈیشن میں اس کی تلافی کی جائے گی۔ استاذ القراء حضرت مولانا قاری نورمحمدصاحبؒ۔ مرتب: اساتذہ جامعۃ الابرار۔ تصحیح : قاری عبدالمالک صاحب دامت برکاتہم۔ صفحات: ۴۴۔ قیمت: ۱۰۰ روپے۔ ناشر: جامعۃ الابرار (للعلوم الاسلامیۃ) ۵۳۳ بی ، بلاک ۱۳، نزد قباء مسجد، گلبرگ، کراچی اس رسالہ میں درج ذیل خصوصیات ہیں: ۱:- قواعد کا انتخاب نورانی قاعدہ کی تختیوں کی مناسبت سے کیا گیا ہے۔ ۲:-اردو الفاظ کا چناؤ انتہائی آسان انداز میں کیا گیا ہے، تاکہ بچوں کو پڑھنے میں دشواری نہ ہو۔ قرآن کریم پڑھنے اور پڑھانے والے حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ قرآن کریم پڑھنے کی ابتداء نورانی قاعدہ سے کی جاتی ہے، گویا یہ قاعدہ قرآن کریم پڑھنے اور پڑھانے کے اعتبار سے اساس اور بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کو جتنا آسان، دل چسپ اور عمدہ انداز میں طبع اور شائع کیا جائے، اُتنا چھوٹے بچوں کی دل چسپی اور رغبت بڑھتی ہے، جو کہ ان کے آگے بڑھنے کے لیے معاون ومددگار ثابت ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے اس قاعدہ کی کتابت، طباعت اور اشاعت میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں۔ پورا قاعدہ آرٹ پیپر پر ''مُلَوَّن'' طبع کیا گیا ہے۔ قاعدہ ظاہری اور باطنی تمام خوبیوں سے مزین ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے مرتب، مصحح اور ناشر سب حضرات کی محنتوں کو قبول فرمائے۔ آسان نماز اور چالیس مسنون دعائیں مع چالیس احادیث حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی بلند شہری مہاجر مدنی نور اللہ مرقدہٗ۔ صفحات: ۸۰۔ قیمت: ۱۰۰ روپے۔ ناشر: جامعۃ الابرار ۵۳۳ بی، بلاک ۱۳، نزد قباء مسجد، گلبرگ،ایف بی ایریا، کراچی حضرت مولانا محمد خرم عباسی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے بہت عمدہ ذوق عطا فرمایا ہے کہ وہ ہر کتاب چاہے چھوٹی ہو یا بڑی، بہت ہی خوبصورت اور اعلیٰ انداز میں شائع کرتے ہیں۔ زیرِتبصرہ کتاب (آسان نماز) اگرچہ چھوٹی سی ہے، لیکن دیکھتے ہی جی چاہتا ہے کہ اس کو اپنے پاس ضرور رکھوں۔ یہ کتاب آسان نماز حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی بلندشہری قدس سرہٗ کی تصنیف ہے، جو مکاتبِ قرآنیہ کے بچوں کے لیے انہوںنے لکھی تھی۔ پچاس سال سے ہر خاص وعام اس سے نفع اُٹھارہا ہے۔ اس پر مزید یہ کام کیا گیا کہ: ۱:-کتاب کے لیے صفحات انتہائی عمدہ استعمال کیے گئے ہیں۔ ۲-تمام کتاب دو رنگوں سے''مُلَوَّن''کی گئی ہے، جو ہر کسی کے لیے دل چسپی کا باعث ہوگی۔ ۳:- ہر عنوان کو اپنے انداز میں علیحدہ علیحدہ بریکٹ کرکے پیش کیا گیا ہے کہ ہر عمر والا اس سے استفادہ کرسکے۔ ۴:- حروف کو جلی اور واضح رکھا گیا ہے، اس وجہ سے کتاب کے صفحات بڑھ گئے۔ آخر میں مفتی اعظم حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب نور اللہ مرقدہٗ کی جوامع الکلم یعنی چہل حدیث بھی شامل کی گئی ہے۔ اُمید ہے باذوق حضرات اس کتاب کو خود بھی پڑھیں گے اور دوسروں کو بھی پڑھوائیں گے۔
urd_Arab
آپ کو اپنا پیسہ کیسے خرچ کرنا چاہیے؟ ان 5 نکات پر غور کریں۔ - Media Box آپ کو اپنا پیسہ کیسے خرچ کرنا چاہیے؟ ان 5 نکات پر غور کریں۔ ایک قاری نے اس کے بارے میں پوچھتے ہوئے لکھا۔ خرچ. وہ ایک حالیہ کالم کا حوالہ دے رہی تھی جہاں ایک ریٹائرڈ دوست یہ جاننے کی کوشش کر رہا تھا کہ اسے کیسے تلاش کیا جائے۔ پیسہ جو اس کے لیے اہم تھا اس پر خرچ کرنا۔ یہ ستم ظریفی ہے کہ ہم ان دنوں 'پیسے خرچ نہیں کر سکتے' کے مسئلے سے نمٹ رہے ہیں۔ بہت زیادہ وقفے وقفے سے روزے کی خواہش کی طرح ہم نے سبسکرائب کیا ہے ، امید ہے کہ بہت زیادہ کھانے کی وجہ سے طرز زندگی کی بیماریوں کی برائیوں کو الٹ دیں گے۔ ہماری اخراجات کی عادات ہماری پرورش ، ہماری اقدار اور اخلاقیات ، ہماری زندگی کے بارے میں ہمارا نظریہ اور اس کی حفاظت اور مستقبل کے بارے میں ہماری توقعات سے تشکیل پاتی ہیں۔ ہم میں سے کچھ اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جو قلت اور غربت میں پروان چڑھی اور بہت سے لوگوں سے متعارف ہوئی۔ دولت بہت بعد میں جوانی میں. ہم مجبوری بچانے والے ہیں۔ ہم مسلسل نامعلوم کل کے بارے میں سوچتے ہیں اور مستقبل کی ہنگامی صورتحال کے لیے پیسے کو چھپاتے ہیں ، اپنے آپ کو آج کی خوشیوں سے انکار کرتے ہیں۔ اور پھر ہم بوڑھے ہو جاتے ہیں ، اور اپنے ٹھکانے کو گھورتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ ہم کیسے گزاریں گے۔ ہم اس جرات مندانہ فیصلے کے عادی نہیں ہیں۔ میرے قارئین نے پوچھا کہ ہم اپنی زندگی کے اس مرحلے میں کیسے جائیں گے؟ تو میں یہاں ایک فہرست کوڑا کرتا ہوں ، جیسا کہ میں اس کے سوال پر غور کرتا ہوں۔ سب سے پہلے ، اس بات کو پہچانیں کہ آپ کے لیے کیا اہمیت رکھتا ہے اور پوچھیں کہ کیا آپ نے اسے رقم مختص کی ہے جس کے وہ مستحق ہیں۔ بہت سے لوگ ریٹائرمنٹ میں سفر کرنے کو اپنے مفادات میں سے ایک سمجھتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے نزدیک ، دوستوں اور رشتہ داروں سے جتنی بار ممکن ہو ملنا اہم ہو سکتا ہے۔ ان دنوں عمر رسیدہ ماموں اور آنٹیوں کو یاد کرنا مشکل ہے جو خاندان کی ہر شادی یا تقریب میں شرکت کے لیے پریشانی اٹھاتے ہیں۔ اگر سفر آپ کی دلچسپی ہے تو ، ٹکٹ ، ریزرویشن ، رہائش اور اس طرح کے خرچ کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ آرام دہ ہے۔ ایسی سرگرمیوں کے لیے رقم مختص کرنے کے لیے تیار رہیں جو آپ کی دلچسپی کا باعث ہوں۔ دوسرا ، اگر آپ کو کوئی شوق ہے تو ، آپ اس کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہوسکتے جب تک کہ آپ اس کے حصول کے لیے وقت ، توانائی اور وسائل وقف کرنے پر راضی نہ ہوں۔ اگر موسیقی آپ کا جذبہ ہے ، اور آپ کو یقین ہے کہ آپ کو اسے باضابطہ طور پر سیکھنا چاہیے ، کلاسوں میں داخلہ لیں اور طالب علم کی سنجیدگی کے ساتھ اس کا پیچھا کریں۔ اگر فوٹو گرافی آپ کو خوشی دیتی ہے تو ، ایک اچھے کیمرے اور عینکوں میں سرمایہ کاری کریں ، اور اسے سنجیدگی سے آگے بڑھانے کے لیے جو کچھ کرنا پڑتا ہے کریں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ کوئی نئی سرگرمی آپ ریٹائرمنٹ میں کریں گے ، تو اس پر خرچ کرنے کے لیے معقول بجٹ بنائیں ، تاکہ آپ اس سے لطف اندوز ہوسکیں۔ تیسرا ، اگر اخراجات ہیں تو آپ نے اپنی ساری زندگی ملتوی کر دی ہے ، اور اب آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے پاس خرچ کرنے کے پیسے ہیں ، انہیں واپس میز پر لائیں۔ ایسی کتابیں خریدنا جنہیں آپ پڑھنا پسند کرتے ہیں ، مختلف کھانوں کے ساتھ تجربہ کرنے کے لیے باہر کھاتے ہیں ، نمائشوں ، شوز اور محافل میں شرکت کرتے ہیں جو آپ کے لیے دلچسپی رکھتے ہیں ، یا اپنے آپ کو کپڑے اور زیورات کی ایسی چیزیں خریدتے ہیں جن سے آپ نے خود انکار کیا تھا۔ بچت دن ، واپس آ سکتے ہیں اور اگر آپ کے پاس پیسہ ہے تو مالی اعانت فراہم کی جا سکتی ہے۔ چوتھا ، اگر ایسے اخراجات ہیں جو آپ کے آرام میں اضافہ کریں گے ، تو ان کے لیے رقم مختص کرنے پر غور کریں۔ آپ آرام دہ ریڈنگ کرسی ، بیک سپورٹنگ صوفہ ، بہتر کوالٹی کا بستر یا کمبل یا تکیے ، اور روزمرہ استعمال کی ایسی چھوٹی چھوٹی چیزوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں جو آپ کے سکون کو بڑھاتی ہیں۔ آپ پبلک ٹرانسپورٹ لینے کے بجائے سفر کے لیے ٹیکسی لگانا چاہتے ہیں۔ ٹرین لینے کے بجائے اڑنا اور اسی طرح. یہ چھوٹی چھوٹی باتیں لگتی ہیں ، لیکن میں بہت سے بزرگ دوستوں کو جانتا ہوں جو اپنی آرام سے اپنی کفایت کی عادت سے پیچھے ہٹتے رہیں گے یہاں تک کہ جب اس کی مزید ضرورت نہ ہو۔ پانچواں ، اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی ضرورت سے زیادہ ہے تو اسے دینا سیکھیں۔ بہت سارے ہیں جو اس رقم کو بہت معنی خیز طریقے سے استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر آپ نے ہسپتال کا بل ، ٹیوشن فیس ، کوچنگ کلاس کی فیس ادا کی ہو ، یا اگر آپ نے لائف سپورٹنگ ادویات ، ساز و سامان خریدا ہو یا یہاں تک کہ کپڑے ، جوتے اور اس طرح کی سادہ چیزیں خریدی ہوں تو آپ نے دوسری زندگی میں فرق پیدا کیا ہوگا۔ آپ کے دل کے قریب وجوہات پر کام کرنے والے خیراتی اداروں کی مدد کریں۔ اگر آپ اپنے اردگرد لوگوں کے ساتھ فراخ دلی سے پیش آ سکتے ہیں تو آپ کا سبزی فروش ، سکیورٹی گارڈ ، لفٹ مین ، باورچی اور صفائی ستھرائی ، ڈرائیور اور دیگر ، ان کی مدد کریں۔ آپ کے پاس بات کرنے ، مشورہ دینے اور شامل ہونے کا وقت ہے۔ ان کی زندگیوں میں فرق لائیں۔ لوگ خرچ کرنے جیسی دنیاوی چیز کے ساتھ جدوجہد کیوں کرتے ہیں؟ کیا یہ ایک فطری بات نہیں ہے؟ کیا کاشت کرنا زیادہ مشکل عادت کو بچانا نہیں ہے؟ میں ذاتی اقتصاد، ہم ہمیشہ پیسے کی عادات کے ایک اہم متاثر کن کے طور پر زندگی کے مرحلے پر زور دیتے ہیں۔ ایک بہت کمانے والے سے پوچھیں ، وہ اپنی کمائی کو اپنی ضروریات کی لمبی فہرست کو پورا کرنے کے لیے ناکافی پائے گا۔ زندگی کے اس مرحلے پر ، کبھی بھی کافی وقت ، توانائی یا پیسہ نہیں ہوتا کیونکہ کام کرنے کی ایک لمبی فہرست ہے۔ جیسے جیسے کوئی ادھیڑ عمر کی طرف بڑھتا ہے ، ٹکٹ کے بڑے اخراجات کم ہو جاتے ہیں۔ کوئی گھر یا گاڑی خریدنے کے لیے نہیں ہے اور نہ ہی گھر کو نئی چیزوں کی ضرورت ہے ، کم از کم اتنی نہیں جتنی اس نے قائم کی تھی۔ لیکن فنڈ کے لیے دیگر مالی اہداف ہیں ، جیسے تعلیم۔ اگر آمدنی ریٹائرمنٹ کی طرف بڑھتی ہے تو ، بہت سے لوگوں نے اپنے لیے ریٹائرمنٹ کارپس بچانے اور بنانے کی معمول کی عادت حاصل کر لی ہے۔ اور پھر بچے بڑے ہو کر چلے جاتے ہیں ، اور آرام کے عہدوں پر پہنچ جاتے ہیں جہاں سے وہ اپنے والدین کو فنڈ دے سکتے ہیں ، اگر ضرورت ہو۔ اس کے بعد ہمارے پاس بوڑھے والدین ہیں جن کے پاس دولت نہیں ہے وہ نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے ، یا یہ مشکل ہے کہ اب خرچ کرنے کی عادت اپنائیں جس کے وہ عادی ہیں۔ عمر میں ترقی کے طور پر خوشگوار زندگی گزارنا ، ہندوستان میں عام رواج نہیں ہے۔ زندگی کے اس تاخیر کے مرحلے پر اپنی اور اپنے مفادات ، خواہشات اور راحتوں کی طرف توجہ دینا مشکل ہے۔ سماجی سرزنش کا خوف بھی ہے ، اگر کسی کو عمر میں بزدل سمجھا جائے تو توقع کی جاتی ہے کہ وہ دنیاوی خواہشات ترک کر دے گا اور سادہ زندگی گزارے گا۔ بہت سے لوگ فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ وہ اپنی ذاتی خواہش اور معاشرتی توقع کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں جو وہ اپنے ذہن میں سمجھتے ہیں۔ یہ انتہائی سادگی کی زندگی بنانا ممکن ہے جو کھپت کو ختم کرتا ہے اور اس کی مکمل طور پر کفایت شعاری کو قبول کرتا ہے۔ کوئی دولت کو دوسرے نیک مقاصد کی طرف موڑ سکتا ہے۔ لیکن اس انتخاب کو اندر سے اور رضامندی سے آنے کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی دل میں بہت زیادہ تاخیر اور تردید کی خواہش کرنا چاہتا ہے ، لیکن اپنے آپ کو کفایت شعاری اور قربانی کا سامنا کرنے پر مجبور کرتا ہے ، تو یہ صرف ناراضگی پیدا کرسکتا ہے۔ جھوٹ میں رہنے کے بجائے خرچ کرنے اور آگے بڑھنے اور اسے نافذ کرنے کے بارے میں سوچنا بہتر ہے۔
urd_Arab
جمعہ 24 ستمبر 2021 19:07 نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2021ء) بھارتی وزارت دفاع فوج کے لئے نئی صلاحیتوں سے لیس 118 اہم جنگی ٹینک ارجن اے کے ون اے خریدیگی۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق یہ ٹینک وزارت دفاع کے ادارے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) نے تیار کئے ہیں۔ ان میں اس کے پچھلے ایڈیشن ایم کے۔ون اے کے مقابلہ میں 72 نئی خصوصیات ہیں ۔ خبر رساں ادارے ''ساوتھ ایشین وائر'' کی ایک خبر میں کہا گیا کہ بھارتی وزارت کا کہنا ہے کہ کہ اس آرڈر سے ملک کی 200 کمپنیوں کو ہیوی وہیکلس فیکٹری ایچ وی ایف کے ساتھ کام کرنے کے مواقع ملیں گے اور ملازمتوں کے 8000 نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
urd_Arab
مردوں میں طاقت اور توانائی کا خزانہ پیدا کرنیوالا یہ ڈرائی فروٹ استعمال کریں اوراس کا کمال دیکھیں - Life Tips جمعرات‬‮ 11 جنوری‬‮ 2018 | 16:45 ہمارے ہاں عموماََ مرد حضرات مردانہ کمزوری میں اضافے کیلئے عطائیوں کے ہتھے چڑھ کر نہ صرف اپنی مردانہ طاقت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں بلکہ صحت کے دگرگوں مسائل کا بھی شکارہو جاتے ہیں۔ اب آپ کو اس اہم مسئلے میں کسی عطائی یا ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ۔ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق ترک سائنسدانوں نے مردانہ کمزوری کے شکار 17 نوجوانوں پر ایک تحقیق کی ہے، جس کے نتائج نے دنیا بھر کے ڈاکٹروں کو بھی حیران کر دیا ہے۔ ان نوجوانوں کو روزانہ 100گرام پستہ کھلایا گیا اور محض تین ہفتوں کے right;">تین ہفتوں کے بعد ان کی زندگی میں انقلاب آچکا تھا۔ نوجوانوں کا مردانہ کمزوری کا مسئلہ ختم ہوچکا تھا جبکہ وہ پہلے سے کہیں بہتر اور بھرپور ازدواجی کارکردگی کے قابل ہوچکے تھے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ازدواجی صحت کے ساتھ ان کی عمومی صحت میں بھی مثبت تبدیلی آئی تھی۔ ان نوجوانوں میں مفید کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ ہوا تھا جبکہ مضر صحت کولیسٹرول کی مقدار کم ہوچکی تھی۔سائنسدان نائیجل مشیل نے تحقیق کے نتائج کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا "پستہ ایک شاندار خشک میوہ ہے۔
urd_Arab
عمران خان کے دور میں پاکستان پر چڑھا کتنا قرضہ واپس کر دیا گیا،عمران خان کو ناکام کہنے والے یہ خبر ضرور پڑھیں - 24/7 Daily News Point24/7 Daily News Point عمران خان کے دور میں پاکستان پر چڑھا کتنا قرضہ واپس کر دیا گیا،عمران خان کو ناکام کہنے والے یہ خبر ضرور پڑھیں کراچی (ویب ڈیسک) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خارجہ امورمیں اہلیت کے لیے معاشی استحکام ضروری ہے، ہاتھ پھیلانے والے کی طرف توجہ نہیں دی جاتی، دنیا کی سوچ کا انداز بدلتا جارہا ہے، دنیا اپنی خارجہ پالیسی کو معاشی مفادات کیساتھ جوڑ رہی ہے۔ ہم نے ڈیڑھ سال میں بہت کچھ سیکھا ہے اور موجودہ حکومت نے 10 ارب ڈالرکے قرضے واپس کئے ہیں، اپنے مفادات کے حصول کے لیے دنیا بڑی مارکیٹس کی جانب دیکھ رہی ہے، یہ ممالک انسانی حقوق اوراخلاقیات کی باتیں تو کرتے ہیں لیکن عملی اقدام نہیں کئے جاتے، بھارت ایک بہت بڑی تجارتی منڈی ہے۔ اس لئے معیشت کے پیش نظربہت سے ممالک نے بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھائے، ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، فارن آفس میں نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے ایک علیحدہ محکمہ قائم کیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکووفاق ایوانہائے صنعت وتجارت فیڈریشن ہائوس کے دورے کے موقع پر تاجروصنعتکاروں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں انجم نثار اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔وزیر خارجہ نے کہاکہ اکنامک ڈپلومیسی میری ترجیح ہے، وزارت خارجہ کے دروازے کھلے ہیں تاجر آئیں اور پارٹنر شپ کریں.۔انہوں نے کہا کہ خواہش ہے اقتصادی ڈپلومیسی کے ذریعے تاجروں کی خدمت کرسکیں، جائزہ لیں گے تاجروں کے لیے کیا کرسکتے ہیں، پاکستانی سفارت خانوں کو ملکی کاروباری برادری سے تعلق بڑھانا ہو گا، پاکستان کو آج روئی درآمد کرنی پڑ رہی ہے جس پر اربوں کاخرچہ ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تاجر ترقی کا انجن ہیں بنگلا دیش نے ٹیکسٹائل سیکٹر میں ہمیں پیچھے چھوڑدیا ہے، بنگلادیش کاٹن پیدا نہ کرنے کے باوجود ویلیو ایڈیشن سے اربوں ڈالر برآمدات کر رہا ہے۔افریقہ میں انجینئرنگ سیکٹر کی بڑی مارکیٹ ہے، افریقہ میں پاکستان کی تجارت صرف ڈیڑھ ارب ڈالر ہے، فیصلہ کیا ہے افریقہ میں نئے مشن کھولیں گے اور کچھ کو اپ گریڈ کریں گے، کینیا میں پاکستان نے پہلی ٹریڈ اور سرمایہ کاری کانفرنس کا اہتمام کیا ہے۔ سعودیہ، عرب امارات ،چین اور قطر سے اربوں ڈالر سفارتکاری سے حاصل کیے، آئی ایم ایف میں جانے سے پہلے جو معاشی دھماکا ہونے والا تھا وہ اللہ کے کرم سے رک گیا، آج بھی پاکستان کی درآمدات برآمدات سے زیادہ ہیں، زرعی اشیا ایکسپورٹ کرنی چاہیے تھی درآمد کر رہے ہیں، اربوں روپے کا خوردنی تیل امپورٹ کر رہے ہیں جو پاکستان خود پیدا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توازن اور شراکت داری بنانی ہے جس کے لیے تاجروں کی رائے درکار ہے۔انہوںنے کہا کہ دنیا کی سوچ اورانداز بدل رہا ہے اور معاشی مفادات کو خارجہ پالیسیوں سے منسلک کردیا گیا ہے،پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مقاصد اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتے جب تک پاکستان معاشی طور اپنے پائوں پر کھڑا نہ ہوجائے، جب تک صنعت کا پہیہ نہیں چل جاتا، جب تک روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوتے اور ملک میں خوشحالی نہیں آجاتی۔ وزیر خارجہ نے بتایاکہ ان سب چیزوں کے لیے میں وزارت خزانہ، وزارت تجارت اور وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ آپ کے لیے پیغام ہے کہ بحیثیت وزیر خارجہ میری خواہش اور کوشش یہ ہے کہ وزارت خارجہ معاشی سفارتکاری میں آپ کی کیا خدمت کرسکتی ہے۔انہوں نے دریافت کیا کہ دیگر وزارتوں کے لیے گئے فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کے وزارت خارجہ کس طرح اور کیا کردار ادا کرسکتی ہے سفارتخانوں کا کس طرح مزید فعال کر کے باہمی رسائی کو فروغ دیا جائے کہ معلومات اور دیگر سہولت کاریوں کے لیے سفارتی مشن کس طرح معاونت کریں یا کرنا چاہیئی ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ سفارتی مشنز کی تاجروں تک رسائی کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے جو معاشی سفارتکاری کے ذریعے ہوسکتا ہے جس کے لیے تاجروں، فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور وزارت خارجہ میں شراکت داری قائم ہو اور ہمیں اکٹھا آگے بڑھنا ہے۔شاہ محمود قریشی نے تاجروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی رسائی سے مل کر ہمیں کام کرنا ہوگا، میرا یہاں آنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان نے خارجہ امور میں بہتری لانی ہے تو معاشی استحکام ضروری ہے۔
urd_Arab
سورہ الکہف آية 15 | (اردو) - Quran O [18] الکہف : 15الكهفالقرآن الكريم سورہ الکہف آية 15 هٰۤؤُلَاۤءِ قَوْمُنَا اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً ۗ لَوْ لَا يَأْتُوْنَ عَلَيْهِمْ بِسُلْطٰنٍۢ بَيِّنٍ ۗ فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَـرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا ۗ انہوں نے بنالیے ہیں کچھ الٰہ/ معبود وہ لائے جو گھڑ لے یہ ہماری قوم ہے انہوں نے الله کے سوا اورمعبود بنا لیے ہیں ان پر کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے پھر اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جس نے الله پر جھوٹ باندھا یہ ہے ہماری قوم جس نے اس کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں۔ ان کی خدائی کی یہ کوئی صاف دلیل کیوں پیش نہیں کرتے اللہ پر جھوٹ افترا باند ھنے والے سے زیادہ ظالم کون ہے۔ یہ ہماری قوم ہے جنہوں نے خدا کو چھوڑ کر اور خدا اپنا لئے ہیں، یہ لوگ ان کی خدائی پر کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے؟ پس اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔ یہ ہماری قوم کے لوگ ہیں جنہوں نے اس کے سوا کئی معبود بنا لئے ہیں، تو یہ ان (کے معبود ہونے) پر کوئی واضح سند کیوں نہیں لاتے؟ سو اُس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتا ہے،
urd_Arab
بلدیاتی انتخابات سر پر آ گئے !!! پنجاب میں بلدیاتی آرڈیننس کو تاحال قانونی شکل نہ دی جا سکی لاہور (92نیوز) بلدیاتی آرڈیننس کے غیرموثر ہونے میں صرف 16 دن باقی رہ گئے ہیں۔ پنجاب حکومت نے اسمبلی کا اجلاس سات اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں بلدیاتی انتخابات قریب آگئے ہیں لیکن بلدیاتی آرڈیننس ابھی تک منظور نہ ہوا۔ آرڈیننس منظور کروانا حکومت کی مجبوری ہے جس کے لئے پنجاب حکومت نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس سات اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ کیا اور وزرات قانون نے سمری وزیر اعلی پنجاب کو بھجوا دی ہے۔ وزیر اعلی سیکرٹریٹ سے سمری گورنر پنجاب کو بھجوائی جائے گی۔ بلدیاتی آرڈیننس قائمہ کمیٹی سے منظور ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق بلدیاتی آرڈیننس کی مدت چودہ اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے اور اسمبلی اجلاس ناگزیر ہے۔ پرائیویٹ سکولوں کی فیسوں بارے آرڈیننس بھی زیر تجویز اجلاس میں منظور کروایا جائے گا۔
urd_Arab
کراچی ۔۔۔ جو کبھی روشنیوں کا شہر تھا - News Nama کراچی ۔۔۔ جو کبھی روشنیوں کا شہر تھا On اکتوبر 16, 2017 کراچی ہمیشہ سے ایک بڑا تجارتی اور کاروباری مرکز رہا ہے۔ 90کی دہائی تک کراچی تمام پاکستانیوں کے لیے ماں کا درجہ رکھتنا تھا۔ یہاں پاکستان کے کے ہر حصے سے اور ہر زبان بولنے والے آتے تھے اور محنت مزدوری کر کے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے تھے۔ دن بھر مزدور اس شہر میں محنت کرنے کے بعد رات کو کسی بھی جگہ بے خوف و خطر سو جاتے تھے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب کراچی کی رونقوں اور روشنیو ں کی پورے عالم میں دھوم تھی۔ یہاں غیر ملکی طالب علم آتے اور اس شہر کی درس گاہوں سے علم کی پیاس بجھاتے۔اس شہر کے بازاروں کی رونقیں رات گئے تک رہتی تھیں۔ ایک ٹھیلا لگانے والے سے لے کر فیکٹری کے مالک تک سب یہاں چین کی نیند سوتے تھے جیسے بچے اپنی ماں کی آغوش میں سر چھپا کر ہر فکر اور غم سے آزاد ہو جاتے ہیں۔ پھر نہ جانے اس شہر بے مثال کو کس کی نظر لگ گئی۔ کراچی میں خوف وہراس نے ڈیرے ڈال لیے۔ یہاں موت رقص کرنے لگی۔ لوگ دن دہاڑے گھروں سے باہر نکلنے سے بھی ڈرنے لگے۔ کپڑے کی صنعت و تجارت کے حوالے سے مشہور اس شہر میں ملبوسات سے زیادہ کفن فروخت ہونے لگے۔روشنیوں کا شہر تاریکی میں ڈوبتا چلا گیا۔ شہر کی جو سڑکیں لوگوں کے لیے کبھی تفریح کا سامان ہوتی تھیں ، قتل گاہوں کا منظر پیش کرنے لگیں۔جہاں دوسرے شہروں سے آنے والے لوگ ہر ماہ گھر والوں کو پیسے بھیجتے تھے ، اب وہاں سے لاشیں گھروں کو واپس جانے لگیں۔ قتل و غارت گری کا یہ سلسلہ ملک دشمنوں کی سازشوں کا نتیجہ تھا لیکن ظلم کی اس تاریک رات کو آخر ختم ہونا تھا سو فوج، رینجرز اور پولیس جیسے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مل کر ظلم کی سیاہ رات کو ختم کیا اور امن کا سورج ایک بار پھر طلوع ہو گیا۔ آج کا کراچی بھلے 90کی دہائی سے پہلے والا کراچی نہ سہی لیکن پچھلے دو تین سال سے یہاں کے حالات گزشتہ دو تین دہائیوں کے مقابلے میں بہت بہتر ہو گئے ہیں۔ خیر یہ تو تھا کراچی کے سیاسی و معاشی حالات کا ایک مختصر تذکرہ لیکن آج اگر اس شہر کا انتظامی جائزہ لیا جائے تو بہت سے مہنگے علاقوں میں جہاں جائیداد کی قیمتیں کروڑوں میں ہے وہاں بھی گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ کراچی کی اہم ترین سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ شہر کی 90فی صد آبادی پینے کے پانی سے محروم ہے لیکن سڑکوں پر پانی ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔ پینے کا پانی اگر کہیں ہے بھی تو گندے پانی کی آمیزش نے اسے پینے کے قابل نہیں چھوڑا جس کی وجہ سے کراچی کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیپاٹائٹس بی اور سی جیسے موذی امراض میں مبتلا ہے ۔ بجلی کا تو جیسے کراچی سے ساس بہو کا رشتہ ہے، جب چاہے آجائے اور جب چاہے گھروں میں اندھیرے ڈیرے ڈال لیں۔ سیاسی و انتظامی صورت حال کی ابتری اپنی جگہ ، رہی سہی کسر اس شہر کے رہنے والوں کے رویوں نے نکال دی ہے۔ لوگ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، کوئی ٹریفک سگنل پر رکنا پسند نہیں کرتا۔ ٹریفک کا نظام ایک بے ہنگم طریقے سے چل رہا ہے اور کیوں نہ چلے کہ ہر شخص کو صرف اپنی فکر ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ لوگ کوڑا کرکٹ بھی سڑکوں پر پھینک دیتے ہیں جس سے پورا شہر کچرا کنڈی کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔ پھر کہتے ہیں کہ میونسپل کارپوریشن ٹھیک کام نہیں کر رہی۔ یہاں ہر شخص پیسے کا پجاری دکھائی دیتا ہے کیونکہ اب شہر میں عزت صرف بڑی گاڑیوں اور اونچے مکانوں کی ہے۔ لوگ پیسہ کمانے کی بجائے پیسہ چھیننے میں لگے ہیں۔ ڈاکو بے چارے تو ایسے ہی بدنام ہیں کہ کبھی کبھار بندوق کی نوک پر کسی سے تھوڑی بہت رقم ہتھیا لیتے ہیں جبکہ ٹھیلے والوں سے لے کر بڑے بڑے دکانداروں تک نے من مانے نرخوں پر بغیر کسی بندوق کے ہی لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اب کوئی پوچھے کہ کس سیاستدا ن نے ہمیں سڑکیں گندی کرنے پر لگایا ہے، کون سے کونسلر نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا حکم دیا ہے، کس ایم پی اے یا ایم این اے نے تجارت کے نام پر لوٹ مار کرنے کی ترغیب دی ہے۔ قومیں اس لیے بری نہیں ہوتیں کہ وہاں کے حکمران برے ہیں بلکہ جب لوگوں کا اپنا ضمیر مر جائے، اپنے اندر سے احساس ختم ہوجائے تو پھر وہ قوم نہیں ہجوم کی شکل اختیار کر جاتے ہیں ، پھر کشادہ سڑکیں اور صاف پانی ان کی تقدیر نہیں بدل سکتا۔ خیر یہ تو تھی تھوڑی سی تلخ نوائی، اب آتے ہیں اصل بات کی طرف اور وہ یہ ہے کہ ہمیں ہر گز نہیں بھولنا چاہیے کہ کراچی کی انہی گلیوں اور سڑکوں نے ہمیں پال پوس کر بڑا کیا اور زندگی میں ایک اعلی مقام تک پہنچایا۔ آج یہی گلیاں سڑکیں ہم سے سوال کرتی ہیں کہ تم جو اپنا مستقبل بنانے کی دھن میں ہمیں ویران کر گئے، بتائو کہ ہمیں کون سدھارے گا۔ ہمیں چاہیے کہ کراچی میں ہوں یا دنیا کے کسی اور شہر میں اگر ہم نے اپنا بچپن اور طالب علمی کا زمانہ اس روشنیوں کے شہر میں گزارا ہے تو پھر اس شہر کا حق ادا کریں۔ یہ دنیا خدا نے عجیب امکانات سے بنائی ہے۔ یہاں مادہ فنا ہوتا ہے تو توانائی بن جاتی ہے۔ تاریکی آتی ہے تو اس کے بطن سے ایک نئی روشنی پھوٹتی ہے۔ یہاں ہر ناکامی میں سے کامیابی کا امکان ابھرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا کی اس دنیا میں کسی کے لیے مایوس ہونے کا سوال نہیں۔ حالات بظاہر کتنے ہی ناموافق دکھائی دیتے ہوں، ہم اس شہر کو دوبارہ اس کی روشنی اور خوبصورتی لوٹائیں گے۔ ہم سب پر کراچی کا یہ قرض واجب الادا ہے۔
urd_Arab
تجارتی کرنسی کے جوڑے :بنیادی تجزیہ (ایف اے) کیا ہے فرینک بہاور 2018/08/13 کلیدی سفارشات حسین سید چیف مارکیٹ اسٹریٹیجسٹ (خلیج اور مینا)(560 موضوعات:) اگر آپ کے پاس تیز رفتار GPU ہے تو آپ زیادہ سے زیادہ رقم کمائیں گے ، کیونکہ یہ زیادہ کام کرسکتا ہے۔ تاہم ، اگر آپ کو بجلی کے لئے زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے تو ، اس سے آپ کے منافع میں کمی آجائے گی۔ 1944 میں بریٹن ووڈس معاہدے نے ڈالر کو اپنی موجودہ پوزیشن پر لے گیا۔ اس سے پہلے ، زیادہ تر ممالک سونے کے معیار پر تھے۔ ان کی حکومتوں نے مطالبہ کیا تو سونے میں ان کی قیمت کے ل their ان کی کرنسیوں کو بنیادی تجزیہ (ایف اے) کیا ہے چھڑانے کا وعدہ کیا۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے امریکی ڈالر کو تمام کرنسیوں کے تبادلے کی شرح کو پورا کرنے کے لئے نیو ہیمپشائر کے بریٹن ووڈس میں ملاقات کی۔ اس وقت ، امریکہ کے پاس سونے کے سب سے بڑے ذخائر تھے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں دوسرے ممالک کو سونے کے بجائے ڈالر سے اپنی کرنسیوں کی واپسی کی اجازت دی گئی۔ سوال یہ ہے کہ حکمت عملی کس حد تک بہتر ہے اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ تجارت کرنا۔ نئی حکمت عملی ہمیشہ سامنے آئے گی۔ لیکن حقیقت میں ، کوئی حکمت عملی دوسرے سے برتر نہیں ہے۔ یہ حکمت عملی کس طرح اور کب لاگو ہوتی ہے اس سے اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ کچھ مصنفین اور محققین نے دلیہ سازی کی وضاحت کرنے کا ایک سلسلہ تیار کیا ہے۔ یہ طول و عرض یا تعمیرات تسلسل کی شکل میں دیئے جاتے ہیں جو شروع ہوتا ہے ایک عام عقیدے ، یہاں تک کہ ایک روگولوجک سمجھا جاتا ہے سے ، اور وہ دوسرے اقسام کے عقائد یا غلط خیالات سے فریب پیدا کرنے کے قابل ہونے بنیادی تجزیہ (ایف اے) کیا ہے کی کلید ہیں۔ یہ خصوصیات وہ ہیں جو ہم ذیل میں دیکھیں گے۔ سافٹ ویئر کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی وجہ سے ماہر سسٹم آسانی سے ، بنیادی تجزیہ (ایف اے) کیا ہے کہیں بھی ، کسی بھی وقت دستیاب ہیں۔ فاریکس لاٹ سائز کو سمجھنا :فاریکس میں تبادلہ کا حساب کس طرح لیا جاتا ہے؟ مطالعہ: نائٹ شفٹ موڈ آئی فون صارفین کو نیند میں مدد نہیں کرتا ہے. کل وقتی تجزیاتی مشیر اور ایکسل انسٹرکٹر کی حیثیت سے ، میں نے حل کرنے کے ل Excel ایکسل کا استعمال کرتے ہوئے اپنے دانت کاٹے حقیقی دنیا کے کاروبار کے مسائل اور ایوارڈ یافتہ تیار کریں تجزیات اور اعداد و شمار کو دیکھنے کے اوزار فارچیون 500 کمپنیوں کے لئے۔ اگر آپ کو کریڈٹ کی پرواہ ہے تو ، میں ایک کارڈ لے جانے والا MOS مصدقہ ایکسل ماہر ہوں اور میرا کام مائیکروسافٹ اور نیو یارک ٹائم کے ذریعہ پیش کیا گیا ہے۔ ٹھیک ہے تو میں واقعتا نہیں ہوں لے جانا کارڈ ، لیکن آپ کو خیال آتا ہے۔ اگر آپ کی کار میں ابھی بھی فیکٹری کا استعمال ہے تو ، اس کے بعد دو طریقے ہیں کہ آپ انسٹالیشن کو مکمل کرسکتے ہیں۔ یا تو ایک اڈاپٹر حاصل کریں جو کنٹرول میں لگانے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہو — یا اسی طرح گھڑاؤ بنائیں جو آپ نے اپنے ہیڈ یونٹ بنیادی تجزیہ (ایف اے) کیا ہے کے ل one کیا تھا۔
urd_Arab
سعودی عرب میں کرفیو میں نرمی، کچھ کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت - Teztareen صحت' خوراک' نقل وحمل' توانائی' ذرائع ابلاغ' قانون نافذکرنے والے ادارے' ہوٹل انڈسٹری' ٹیلی کام وانٹرنیٹ آپریٹرز اور بین القوامی تنظیموں کے اہلکاروں پر کرفیو کی پابندیاں لاگو نہیں ہونگی. سعودی وزارت داخلہ ریاض (تیز ترین) سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کورونا کی وباء مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے کئی شہروں میں کرفیو لگایا ہے۔ دوسری طرف کرفیو کے باوجود کچھ سرگرمیاں بدستور جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے. سعودی نشریاتی ادارے کے مطابق وزارت داخلہ کی طرف سے وضع کردہ قوانین کے مطابق دن بھر کے کرفیو کے باوجود بعض سرگرمیاں مخصوص اوقات میں جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے نئے قوانین کے مطابق فوڈ سیکٹر جن میں کیٹرنگ، سپر مارکیٹ، سبزی اور مرغی کی دکانیں، گوشت، بیکری اور خوراک کا سامان تیار کرنے والی فیکٹریوں کو کام کی اجازت ہوگی. صحت سے وابستہ افراد، فارمیسی، میڈیکل کلینک، ڈسپنسری، ہسپتال، لیبارٹریز، دوا ساز فیکٹریاں اور طبی آلات تیار کرنے والے کار خانے مخصوص اوقات میں کارم جاری رکھیں گے مختلف ذرائع ابلاغ کو پیشہ وارانہ کام جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے. نقل و حمل کا شعبے میں سامان کی ترسیل ، پارسل، کسٹم کلیئرنس، گودام میں سامان کی آمدورفت، لاجسٹک خدمات، صحت کے شعبے، فوڈ سیکٹر اور بندرگاہوں پر محتاط انداز میں کام جاری رہے گا۔ ہوٹلوں اور رہائشی خدمات کی سرگرمیاں بھی جاری رہیں گیں۔ توانائی کے شعبے جیسے گیس اسٹیشنز اور بجلی کمپنی اور ہنگامی سروسز والے ادارے کام کریں گے. مالیاتی خدمات اور انشورنس کا شعبہ، شعبہ حادثات، فوری ہیلتھ انشورنس اور بیمہ سروسز کام جاری رکھیں گی۔ ٹیلی کام سیکٹر بطور انٹرنیٹ اور ٹیلی کام آپریٹرز کو کام جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ واٹرسپلائی کمپنی کو ہنگامی خدمات اور گھر میں پینے کے پانی کی فراہمی کی ذمہ دار کمپنیوں اور اداروں کو کرفیو کی پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے. اس کے علاوہ سیکیورٹی، فوجی اور صحت سے متعلق عملہ، سرکاری انتظامی سروسز کی گاڑیاں اور اوپر درج بالا سروسز سے متعلقہ افراد کی گاڑیاں مجاز حکام کی اجازت سے چلانے کی اجازت ہوگی۔ مکۃ المکرمہ کے سوا باقی پورے سعودی عرب میں 999 ٹول فری نمبر پر کال کر کے پابندی سے مستثنیٰ سرگرمیوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ جب کہ مکہ مکرمہ میں اس بارے میں 911 پر رابطہ کیا جائے. کرفیو کے دوران مساجد کے مؤذن حضرات کو اذان دینے کے لیے مساجد جانے کی اجازت ہوگی۔ سفارتی مشنز ،بین الاقوامی تنظیموں اور سفارتی کوارٹر میں مقیم ایسے کارکنوں کو پابندی کی مدت کے دوران قریب اپنے مراکز اور دفاتر آنے جانے کی اجازت ہوگی.
urd_Arab
جنوبی افریقہ آرکائیوز - یورپی یونین کے رپورٹر: یورپی یونین کے رپورٹر ٹیگ: جنوبی افریقہ جنوبی افریقہ - # انشورنس صحت کو # انکشاف کرنے کے لئے # ڈسکوری ہیلتھ کے ساتھ شراکت دار۔ یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | اگست 8، 2019 جنوبی افریقہ کے میڈیکل انشورنس ایڈمنسٹریٹر ، ایس اے پی اور ڈسکوری ہیلتھ ، ڈیٹا سے چلنے والی بصیرت ، انشورنس اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والی مصنوعات کو کسٹمر مرکوز مشغولیت پلیٹ فارم کے ساتھ جوڑنے میں شراکت کررہے ہیں تاکہ صحت انشورنس کاروباروں کو ذہین صحت سے متعلق اداروں میں تبدیل کرنے کے قابل بنایا جاسکے۔ اس شراکت کا مقصد ڈسکوری ہیلتھ کی صنعت کے تجربے اور بہترین طبقاتی صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے پلیٹ فارم کو SAP کی دنیا کی معروف سافٹ ویئر مہارت کے ساتھ جوڑنا ہے […] جنوبی افریقی صدر کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اور # افریقی عام اقدار کے پابند ہیں یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | نومبر 19، 2018 جنوبی افریقہ کے صدر، سائیل رامفوس نے، Strasbourg میں ایم پی اوز کو خطاب کیا © یورپی یونین 2018 - EP جنوبی افریقہ کے صدر، سائیل رامفوس (تصویر)، ایم ای او کے خطاب میں ایک رسمی بیٹھ میں خطاب کرتے ہوئے. سابق جنوبی افریقہ کے صدر نیلسن منڈیلا کی پیدائش کے سینکڑوں کی یاد دلاتے ہوئے، جو 1994 میں ریاست کا پہلا پہلا سیاہ سر بن گیا [...] صدر جنکر نے # نیلسن میینڈیلا پیسہ سلیم سے خطاب کیا 24 ستمبر کے صدر صدر جین کلاڈ جنکر نے اقوام متحدہ کی ہیڈکوارٹر میں نیلسن منڈیلا امن سربراہی اجلاس میں مدبا کی خراج تحسین پیش کی اور افریقہ کے ساتھ ایک حقیقی شراکت داری کی اہمیت پر روشنی ڈالی. صدر جنکر نے کہا: "منڈیلا ایک براہل کزن سے آیا، ایک براعظم جو جوان، عظیم اور [...] کمیشن #Aspen زندگی بچانے #cancer منشیات کے ساتھ ایک غالب مارکیٹ کی پوزیشن کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے کہ آیا کی چھان بین یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | 15 فرمائے، 2017 | ۰ تبصرے یورپی کمیشن کے خدشات کہ میں Aspen فارما پانچ زندگی بچانے کے کینسر ادویات کے متعلق ضرورت سے زیادہ قیمتوں کے تعین میں مصروف ہے میں ایک رسمی تحقیقات کھول دیا ہے. کمیشن کی تحقیقات کرے گا میں Aspen یورپی یونین اعتماد شکنی کے قوانین کی خلاف ورزی میں ایک غالب مارکیٹ کی پوزیشن کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے یا نہیں. کمشنر Margrethe Vestager، مقابلہ کی پالیسی کے انچارج نے کہا کہ "ہم بیمار ہوتے ہیں تو، ہم [...] کمیشن #Antarctic لئے ایک تاریخی فیصلہ راس سمندر میں پہلی اہم میرین محفوظ ایریا کا خیر مقدم یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | اکتوبر 28، 2016 | ۰ تبصرے کی تاریخ میں پہلی بڑی MPA - آج (28 اکتوبر)، مذاکرات کے پانچ سال کے بعد، انٹارکٹک میرین رہنا وسائل کے تحفظ کے لئے کمیشن (CCAMLR) ایک سمندری محفوظ علاقے (ایم پی اے) راس سمندر کے علاقے میں قائم کرنے پر اتفاق انٹارکٹک. ماحولیات، فشریز اور سمندر سے متعلق امور کے کمشنر Karmenu Vella کی ان کی گہری اطمینان کا اظہار کیا [...] 'غیر قانونی #ivory تجارت ختم کرنے کا سنہری موقع ضائع' مہمان یوگدانکرتا | اکتوبر 12، 2016 | ۰ تبصرے "میں نے جنوبی افریقہ میں CoP17 دیتے ہوئے کہتے ہیں کرنے کے لئے یورپی پارلیمنٹ کے مبصر وفد کا حصہ بننے پر فخر کر رہا تھا. جنگلات کی زندگی کے تحفظ کے لئے ایک مہم چلانے کے طور پر میں سب سے زیادہ کی سطح نایاب ہے تحفظ پر اثر انداز ہونے کا موقع جانتے ہیں، "کیتھرین Bearder MEP لکھتے ہیں. "میں جنوبی افریقہ کی سربراہی سے پہلے میں نے ایک یورپی کرنے کے حق میں ووٹ دیا [...] #Congo: S & ڈی ایس انتخابی عمل میں ملک کے آئین کا احترام کرنا کانگو جمہوریہ درخواست کرتا ہوں یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | مارچ 11، 2016 | ۰ تبصرے یورپی پارلیمنٹ، یورپی سوشلسٹوں اور ڈیموکریٹس سے فعال شراکت کے ساتھ،، 10 مارچ کو جمہوریہ کانگو (DRC) پر ایک قرارداد منظور کی اس کے حکام کو مکمل طور پر خاص طور پر انتخابی عمل پر، ملک کے آئین کا احترام کرنے کے لئے بلا. S & D گروپ، جیانی Pittella، کے صدر نے کہا: "ہم نے کرنا کانگو حکام سے درخواست [...]
urd_Arab
چیٹ رولیٹی متبادل — ویڈیو چیٹ کے ساتھ ایک بے ترتیب اجنبی تمام طویل عرصے سے اس کے بارے میں سنا چیٹ متن کی طرح (سب سے زیادہ اکثر کے لئے تلاش کر: متن کے بغیر رجسٹر, روسی متن, متن کی ، متن ینالاگ, مفت متن, متن کلاسیکی, متن کلون). ہماری ویب سائٹ پر آپ کو مل جائے گا سب سے زیادہ مقبول ویڈیو چیٹ رومز کیا گیا ہے کہ سے کاپی متن. متن, ویڈیو چیٹ فرانسیسی, روسی چیٹ. اس کے علاوہ, آپ بھی ملاحظہ کر سکتے ہیں ہماری ویب سائٹ کے ساتھ کثیر چیٹ جہاں آپ کر سکتے ہیں براہ راست بات چیت کے ساتھ چار بے ترتیب مذاکرات. سماجی لطف اندوز میں متن. اگر آپ کو کوئی مسائل کے ساتھ اس ویڈیو چیٹ ، میں بھرنے براہ مہربانی اس فارم سے رابطہ کریں. براہ مہربانی رابطہ کے بارے میں صرف ویڈیو چیٹ واقع اس صفحے پر. اس ویڈیو چیٹ آپ کو دیتا ہے کے لئے ایک موقع کے زیادہ تیزی سے تلاش کے لئے بالکل ان لوگوں کو جو آپ کی ضرورت ہے. سب سے پہلے, یہاں آپ کو مل جائے گا ایک دوست کے مخالف جنس کے طور پر اچھی طرح سے کے طور پر بند کرنے کے لئے اپنے محل وقوع. کہ نہیں ملے گا میں پابندی عائد کر دی متن, آپ کی پیروی کرنا ضروری ہے ، سادہ قوانین: اس ویڈیو چیٹ ، خود کار طریقے سے آپ کو فراہم کرتا مہمان کے ساتھ تک رسائی ، کی طرف سے مقرر ایک منفرد تعداد ہے. ہم سفارش کرتے ہیں کہ آپ فوری طور پر اپنا پاس ورڈ درج کریں اور ای میل ایڈریس. ہمیشہ اس بات کو یقینی بنانے آپ لاگ ان ہیں ایک ہی اکاؤنٹ میں, جس میں بندھے ہوئے ان کے ای میل. کچھ حالات میں (ایک نئی ڈیوائس یا براؤزر میں ایک مخصوص وقت وقفہ) ویڈیو چیٹ پروگرام کو لے جا سکتے ہیں کے طور پر آپ ایک نئے صارف اور تفویض آپ کو ایک نئے مہمان کی پروفائل. اگر آپ اب بھی ایک توازن ہے کے پرانے اکاؤنٹ پر ، صرف لاگ ان کا استعمال کرتے ہوئے آپ پاس ورڈ اور ای میل. اور آخر میں, متن مسلسل نئی خصوصیات کا اضافہ کر دیتی ہے کہ مواصلات آسان اور بہتر ہے ۔
urd_Arab
README.md exists but content is empty. Use the Edit dataset card button to edit it.
Downloads last month
2
Edit dataset card