text
stringlengths 125
200k
| lang
stringclasses 1
value |
---|---|
(سیدنا) اسید (رضی الہ عنہ)
یہ اسید ابو اسید کے بیٹے ہیں۔ ابو اسید کا نام مالک بن ربیعہ بن بدن ہے اور بعض لگ بچاے بدن کے بدی کہتے ہیں مگر بدن زیدہ مشہور ہے ور وہ بیٹے ہیں عامر بن عوف بن حارثہ بن عمرو بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج خزرجی ساعدی کے ان ک تذکرہ عبدان مروزی نے صحابہ میں کیا ہے ور اپنی اسناد سے عمر بن حکم سے انھوں نے اسید بن ابی اسید سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے بلجون کی ایک عورت سے نکاح کیا تھا مجھے اس ے لینے کے لئے بھیجا چنانچہ میں نے اسے اجم (نامی قل...
ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 418 مزید
سیدنا) اسود (رضی الہ عنہ)
ابن یزید بن قیس بن عبداللہ بن مالک بن علقمہ بن حلامان بن کہل بن بکر بن عوف بن نخع نخعی۔ انھوںنے بحالت سلام نبی ھ کا زمانہ پایا ہے مگر آپ کو دیکھا نہیں ان سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ کی زندگی میں معاذ نے ایک شخص کے برے میں جس نے ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی تھی وہ فیصلہ کیا کہ نصف بیٹی کو دیا جائے اور نصف بہن کو دیا جائے۔ یہ اسود حضرت ابن مسعود کے دوست ہیں اور عبدالرحمن بن یزید کے بھائی ہیں اور علقمہ بن قیس کے بھتیجے ہیں علقمہ سے ع...
ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 507 مزید
سیدنا) اسود (رضی اللہ عنہ)
ابن وہب بن عبد مناف بن زہرہ۔ بعض لوگ ان کو وہب بن اسود کہتے ہیں۔ صدقہ بن عبداللہ نے ابو معبد یعنی خص بن غیلان سے انھوں نے زید بن اسلم سے انھوں نے وہب بن اسود سے انھوں نے اپنے والد اسود بن وہب سے رویت کی ہے نبی ﷺ کے ماموں تھے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتائوں جو امید ہے کہ تم کو نفع دے گی انھوںنے عرض کیا کہ ہاں بتایئے آپ نے فرمایا سب سے بڑا سود یہ ہے کہ آدمی اپنے بھائی کی آبرو پر ناحق دست درازی کرے اس حدیث کو ابوبکر اعین ...
ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 389 مزید
ابن بلال محاربی کوفی (مقام) جماجم میں سن۸۰ھ کے بعد شہید کیے گئے بعض لوگ کہتے ہیں کہ انھوں نے جاہلیت کا زمانہ بھی پایا تھا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے ابن مدنہ پر استدراک کرنے کی غرض سے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)...
ابن مالک اسدی یمامی۔ حدر جان ابن مالک کے بھائی ہیں ان دونوںکا صحابی ہونا اور نبی ﷺکے حضور میں وفد بن کے جانا چابت ہے۔ اسحاق بن ابراہیم رملی نے ہاشم بن محمد بن ہاشم بن جزر بن عبدالرحمن بن جز ابن حدرجان بن مالک سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے ددا سے رویت کی کہ انھوں نے کہا مجھ سے ابن جزء بن حدرجان نے اپنے والد سے نقل کیا کہ وہ کہتے تھے میں ور میرے بھائی اسود رسول خدا ﷺ کے حضور میں گئے ہم...
ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 385 مزید
ابن عمران بکری۔ قبیلہ بکر بن وائل ے جو قبیلہ ربیعہ کی ایک شاخ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ (یہ) عمران بن اسود (ہیں) نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے ان کی حدیث حکام بن سلیم کے پاس ہے وہ عمرہ بن ابی قیس سے وہ میسرہ نہدی سے وہ ابو محجل سے وہ عمران بن اسود بن عمران سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں اپنی قوم کا قصد بن کے گیا تھا جب کہ میری قوم کے لوگ اسلام میں داخل ہوگئے تھے اور انھوں نے (توحید و رسالت کا) اقرار کر ...
ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 397 مزید
ابن عبس بن اسماء بن وہب بن رباح بن عوف بن ثقیف بن کعب بن ربیعہ بن مالک بن زید مناۃ ابن تمیم نبی ﷺ کے زمانہ میں پیدا ہوئے تھے اور ۰جب بڑے ہوئے اور حضرت کی خدمت میں گئے تو) کہا کہ میں آپکے پس اس لئے آیا ہوں کہ آپ سے تقرب حاصل کروں اسی وجہ سے ان ان کا نام مقرب رکھا گیا میں ابو موسینے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو علی حداد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابو احمد عطار نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمر بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمر بن ا...
ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 534 مزید
(سیدنا) جنادہ (رضی اللہ عنہ)
یہ جنادہ بیٹے ہیں ابو امیہ کے ازدی ہیں بعد کو زہرانی ہوئے۔ ابو امیہ کا نام ملاک ہے۔ یہ ابوعمر نے خلیفہ وغیرہ سے نقل کیا ہے اور بخارینے کہا ہے کہ ابو امیہ کانام کثیر ہے اور ابن ابی حاتم نے اپنے والد سے انوں نے جنادہ بن ابی امیہ دوسی سے (ایک روایت نقل کی ہے اور) کہا ہے کہ نام ابو امیہ کا ثیر ہے۔ جنادہ کے والد بھی صحابی یں۔ شامی ہیں۔ فتح مصر میں شریک تھے ان کی اولاد کوفہ میں ہے۔ محمد بن سعد کاتب واقدی نے کہا ہے کہ جنادہ بن ابی امیہ جنادہ بن م...
ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 420 مزید
(سیدنا) ثور (رضی اللہ عنہ)
ابن تلیدہ اسدی۔ اسد بن خزیمہ کے قبیلہس ے ہیں۔ ابو عثمان سراج نے ان کا تذکرہ افراد میں کیا ہے اور اپنی اسناد سے عاصم بن بہدلہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ہم یعنی قبیلہ بنی اسد کے لوگ بدر کے دن مہاجرین کے ساتویں حصہ کے برابر تھے اور ہم میں ایک شخص تھے جن کا نام ثور بن تلیدہ تھا ان کیعمر ایک سو بیس برس کی ہوئی تھی حضرت معویہ کا زمانہ بھی انھوںنے پایا تھا۔ حضرت معاویہ نے ایک مرتبہ ان سے پوچھ بھیجا کہ آپنے میرے ابا اجداء میں کس کو کس کو دیکھ...
ضیائے صحابہ کرام متفرق صحابہ کرام 289 مزید
حضرت ابوخزیمہ بن اوس
حضرت ابوخزیمہ بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابوخزیمہ بن اوس بن زید بن احرم بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار،انصاری ،خزرجی،نجاری،بدر اوربعد کے غزوات میں شریک رہے۔ عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے ،انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ شہدائے بدر روایت کی ہے اور ابوخزیمہ کا بانداز ذیل بیان کیا ہے،ابوخزیمہ بن اوس بن زید بن اصرم ازبنو زید بن ثعلبہ،اول الذکر نسب کا قائل ابوعمرہے،لیکن ابن اسحاق نے زید کو ابن ثعلبہ لکھا ہے،عبدالملک بن ہشام نے ان کا نسب یوں بی... | urd_Arab |
کے ساتھ بات چیت میں ایک سی آر لڑکی
ان بے ترتیب ہیں بلیوں کے ساتھ اصلی لڑکیوں سے دنیا بھر میں! آپ کو تھکا ہوا کے چیٹ رومز ہیں کہ زیادہ تر کی طرف سے چلائے ؟ اگر ایسا ہے تو ، تو آپ صحیح جگہ پر آیا! سی آر صرف لڑکیوں کے ساتھ رابطہ قائم کریں خواتین, تو آپ کو کبھی نہیں کرے گا دیکھنے کے لئے ہے ایک آدمی کے اس ورژن پر ، بلی ، پیدا کیا گیا تھا جس میں خاص طور پر کے لئے چاہتے ہیں جو لوگوں کے ساتھ مربوط کرنے کے لئے حقیقی ہے. یہ آسان بنانے کے لئے کو پورا کرنے کے لئے عورتوں کو ہماری ویب سائٹ پر, ہم نے پیدا کیا ایک صفحے پر مددگار تجاویز کے ساتھ آپ کی مدد کے لئے, سی آر لڑکیوں چیٹ لڑکیوں کے لئے آسان ہے اور استعمال کرنے کے لئے مفت ہے, کے طور پر جلد ہی کے طور پر آپ کے ڈاؤن لوڈ ، اتارنا سائٹ کے ایک بے ترتیب صارف جائے گا فوری طور پر ظاہر ہوتے ہیں.
چیٹ کرنے کے لئے اور استعمال کی تمام خصوصیات کی سائٹ, آپ کو آپ کی ضرورت کے لئے بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے پاس اس سے زیادہ سال ہے جس میں مفت اور کم سے کم ایک منٹ. ایک بار جب آپ اس بات کی تصدیق آپ کی عمر, آپ کر سکتے ہیں کے ساتھ بات چیت کے ہزاروں لڑکیاں جو انٹرنیٹ پر رہتے ہیں. آپ کو بھی حاصل کر سکتے ہیں مزید تفصیلی معلومات کے بارے میں عمر کی تصدیق اور کس طرح شروع کرنے کے لئے اس کا استعمال کرتے ہوئے ویب سائٹ ہے. آپ عادی ہو جاتے ہیں کیونکہ خواتین کی لڑکیوں مزہ, مفت, فراہم کرتا ہے اور کئی گھنٹے کی بات چیت بات چیت کے ویڈیوز کے ساتھ کام کرتے ہیں کہ حقیقی وقت میں اور اتحاد کے بغیر.
مذاق جمع اور باہر کرنے کی کوشش کریں ہماری ویب سائٹ
ہم کر رہے ہیں اس بات کا یقین ہے کہ آپ واپس آ جائیں گے ہر دن کے لئے ایک خوراک کی کارروائی! اس ویب سائٹ کے بارے میں معلومات پر مشتمل ہے ، لنکس ، تصاویر اور ویڈیوز پر مشتمل ہے کہ جنسی طور پر واضح مواد (مجموعی طور پر ،»جنسی طور پر واضح مواد»). جاری نہیں کرتے تو: (میں) آپ کے تحت کر رہے ہیں کم از کم عمر یا اکثریت کی عمر میں دائرہ کار ہے جس میں آپ کو لنک یا قول جنسی طور پر واضح مواد, جو بھی بڑا ہے («اکثریت کی عمر»), مواد آپ کو ، یا دیکھنے جنسی طور پر واضح مواد قانونی نہیں ہے کمیونٹی میں ، جس میں آپ کو لنک مواد. کی طرف سے منتخب کرنے کے لئے اس سائٹ تک رسائی حاصل, آپ آپ کی تصدیق کے تحت حلف کے تحت جھوٹی گواہی کی سزا کے عنوان کے تحت § اور دیگر قوانین اور قواعد و ضوابط ہے کہ تمام مندرجہ ذیل بیانات سچے ہیں اور صحیح: اس سائٹ کے فعال تعاون کے ساتھ قانونی نمائندوں میں تمام مقدمات کی سروس کے استعمال ، خاص طور پر جب سروس کا استعمال کرتے ہوئے کی طرف سے افراد تک پہنچ چکے ہیں جو اکثریت کی عمر | urd_Arab |
گلگت بلتستان میں اطالوی کوہ پیما ہلاک - Daily Pakistan - Islamabad - %
گلگت بلتستان میں اطالوی کوہ پیما ہلاک
پر جون 12, 2016
گلگت گلگت بلتستان میں اطالوی کوہ پیما ایک چوٹی پر سکیٹنگ کرتے ہوئے ہلاک ہو گیا ۔
ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان میں ایک غیر ملکی کوہ پیما لیونارڈوکومیلی تقریباً 7ہزار میٹر بلند "لیلیٰ چوٹی" پر سکیٹنگ کرنے کی کوشش کے دوران موت کا شکار ہو گے ہیں۔یہ واقعہ 6096 میٹر یعنی تقریباً بیس ہزار فٹ بلند "لیلیٰ چوٹی" کی شمالی سمت میں پیش آیا۔
چار ارکان پر مشتمل ٹیم اس چوٹی پر سکیئنگ کے لیے گزشتہ ماہ پاکستان پہنچی تھی جس نے 5350 میٹر بلندی پر اپنا بیس کیمپ بنا کر اسے سر کرنے کی کوشش کیں لیکن ہدف سے ڈیڑھ سو میٹر پہلے ہی انہیں شدید خراب موسم اور برفانی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے وہ واپس لوٹ آئے۔
بتایا جاتا ہے کہ27 سالہ لیونارڈو کومیلی نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ چوٹی کی تقریباًڈیڑھ کلومیٹر طویل ڈھلوان پر سکئنگ شروع کی لیکن توازن برقرار نہ رکھ پانے کی وجہسے وہ 4سو میٹر نیچے گرا اور موت کا شکار ہوگئے تاہم ٹیم کے دیگر ارکان واقع میں محفوظ رہے ۔
اس چوٹی پر پہلے بھی سکیٹنگ کی کوششیں کی جا چکی ہیں جو تاحال کامیاب نہیں ہوئیں لیکن شمالی سمت میں سکیٹنگ کی یہ پہلی کوشش تھی۔
لیونارڈو کومیلی نے 16 سال کی عمر میں چٹانوں اور پہاڑوں پر چڑھنے کا سسلہ شروع کیا تھا۔ وہ برفانی پہاڑوں پر سکیٹنگ کے بھی شوقین تھے جبکہ ان کے مشاغل میں فوٹوگرافی بھی شامل تھی۔ | urd_Arab |
باب ایمان | قیامت کی نشایاں
یوم آخرت پر ایمان، ایمان کےارکان میں سے ایک رکن ہے۔اور آدمی کا یوم آخرت پر ایمان اسی وقت مکمل ہوگا جب وہ قیامت کی ان نشانیوں پر ایمان رکھے جن کی خبر اللہ کے رسول نے دی ہے ۔ جب تک یہ نشانیاں واقع نہ ہوں قیامت قائم نہیں ہوسکتی۔ قیامت کی بہت سی نشانیاں ظاہر ہوچکی ہیں جو اس کے وقوع کے قریب ہونے کی خبر دیتی ہیں۔ لہذا بندوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دین کی طرف لوٹیں اور اپنے رب کی طرف رجوع کریں۔اس وقت کسی کا ایمان لانا اس کے لیے مفید نہیں ہوگا جب تک کہ وہ پہلے ہی ایمان نہ لے آیا ہو۔
(فَهَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَنْ تَأْتِيَهُمْ بَغْتَةً فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا فَأَنَّى لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ ) [محمد: 18]
" تو کیا یہ قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وه ان کے پاس اچانک آجائے یقیناً اس کی علامتیں تو آچکی ہیں، پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آجائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہوگا؟"
"الإیمان أن تؤمن باللہ وملائکتہ وکتبہ ورسلہ، والیوم الآخر، وتؤمن بالقدر خیرہ وشرہ"
"ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں، رسولوں اور یوم آخرت نیز تقدیر کے خیر وشر پر ایمان لاؤ۔"
اور حذیفہ بن اسید الغفاری سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگ ایک کوٹھری کے سایہ تلے بیٹھ کر باتیں کررہے تھے۔ چنانچہ ہم لوگ قیامت کا ذکر کرنے لگے۔ تو ہماری آواز بلند ہونے لگی۔ تب ہی اللہ کے فرشتے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا: قیامت تب تک نہیں واقع نہیں ہوگی جب تک اس سے پہلے چند آیتیں (نشانیاں) سامنے نہ آجائيں۔ (أبوداود)
( يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّي لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ) [الأعراف: 187]
"یہ لوگ آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا؟ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم صرف میرے رب ہی کے پاس ہے، اس کے وقت پر اس کو سوا اللہ کے کوئی اور ظاہر نہ کرے گا۔ وه آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری (حادثہ) ہوگا وه تم پر محض اچانک آپڑے گی۔ وه آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی تحقیقات کرچکے ہیں۔ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم خاص اللہ ہی کے پاس ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔"
( يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا ) [الأحزاب: 63]
" لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ آپ کہہ دیجیئے! کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے، آپ کو کیا خبر بہت ممکن ہے قیامت بالکل ہی قریب ہو۔"
( يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا ٤٢ فِيمَ أَنْتَ مِنْ ذِكْرَاهَا ٤٣ إِلَى رَبِّكَ مُنْتَهَاهَا ) [النازعات:42 - 44]
" لوگ آپ سے قیامت کے واقع ہونے کا وقت دریافت کرتے ہیں، آپ کو اس کے بیان کرنے سے کیا تعلق؟ اس کے علم کی انتہا تو اللہ کی جانب ہے۔"
اور جب آپ سے وقوع قیامت کے بارے میں پوچھا گيا تو آپ نے فرمایا: اس کے بارے میں پوچھا جانے والاشخص، پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔" (مسلم)
امام احمد، ابن ماجہ اور حاکم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ایک حدیث بیان کی ہے، شب اسراء میں میں نے حضرت ابراہیم وموسیٰ وعیسیٰ علیہم الصلاۃ والسلام سے ملاقات کی۔ فرمایا: کہ سبھوں نے قیامت کا ذکر کیا۔ پھر انہوں نے اس معاملہ کو حضرت ابراہیم کی طرف پھیر دیا۔ مگر انہوں نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں۔ تب پھر حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف لوٹا دیا۔ تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں ہے۔اس کے بعد حضر ت عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف پلٹ دیا۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ قیامت کی حقیقت وقوع کا پتہ صرف اللہ کو ہے۔ اور میرے رب کی مجھ سے صرف یہ بات ہے کہ دجال کا خروج ہوگا۔ فرمایا: کہ میرے پاس دو مسواک ہوں گی۔ چنانچہ دجال جب مجھے دیکھےگا تو وہ شیشہ کی طرح پگھلنے لگےگا اور اللہ اسے ہلاک وبر باد کر دےگا۔
( اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُعْرِضُونَ ) [الأنبياء: 1]
"لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا پھر بھی وه بے خبری میں منھ پھیرے ہوئے ہیں۔"
( وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا ) [الأحزاب: 63]
اور فرمایا: "بعثت أنا والساعۃ کھاتین" (بخاری)
"میری بعثت اور قیامت دونوں (آ پ نے اپنی انگلیوں کو پھیلا کر اشارہ فر مایا کہ) اس طرح ہیں۔"
قیامت کی نشانیاں صغریٰ اور کبریٰ میں منقسم ہیں۔ چنانچہ صغریٰ وہ نشانیاں ہیں جو لمبے زمانوں سے قیامت کا پیش خیمہ ہیں۔ وہ معتاد رواں قسم کی ہوتی ہیں۔ ان میں بعض نشانیاں قیامت کی بڑی نشانیوں اور اہم امور میں سے ہیں جو قرب قیامت میں رونما ہوں گی اور وہ غیر معتاد قسم کی ہوں گی۔ جیسے دجال کا خروج وغیرہ۔
"أعدد ستا بین یدی الساعۃ" (بخاری:3176)
"قیامت سے پہلے چھ چیزوں کو یکے بعد ديگرے، شمار کرتے جاؤ، جیسے میری موت۔"
قیامت سے پہلے تاریک رات کے حصوں کی طرح فتنے نمودار ہوں گے۔ آدمی صبح کو مومن مسلمان ہوگا اور شام ہوتے ہی کافر۔ اسی طرح شام کو مومن ہوگا اور صبح ہوتے ہی کافر ہو جائےگا۔ ایسی حالت میں کہیں پر بیٹھا شخص کھڑے ہوئے آدمی سے بہتر ہوگا۔ کھڑا ہوا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔ اس لیے اپنے تیروکمان کو توڑ ڈالو اور تلوار یں پتھروں پہ مار دو۔ کوئی اگر میرے پاس تم میں سے آئے تو وہ اچھے آدمی جیسا ہو۔ (أحمد، أبوداود، وابن ماجۃ وحاکم)
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت اس وقت تک برپا نہیں ہوگی جب تک کہ ایک آگ سرزمین حجاز سے روشن نہ ہوجائے۔ جو بصریٰ میں موجود اونٹ کی گردنوں تک کو روشن اور ظاہر کر دےگی۔ یہ آگ ساتویں صدی ہجری کے درمیان 654ھ میں ظاہر ہوچکی ہے۔ جو بڑی آگ تھی۔ علماء نے اس آگ کے بارے میں ظہور آتش والے زمانہ اور مابعد کے لوگوں کے حوالے سے بیان کیا ہے۔
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیا ن کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب امانت کو برباد کردیا جانے لگے، تو پھر قیامت کا انتظار کرو۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا یہ امت اس وقت تک فنا نہیں ہوگی جب تک آدمی اپنی بیوی کو اٹھا کر نہ لے جائے اور راستے میں نہ لٹادے۔ اس وقت لوگوں میں سب سے اچھا وہ ہوگا جو کہے گا کہ اس دیوار کے پیچھے اگر اسے چھپا لیتا تو بہتر ہوتا۔ (أبو یعلیٰ)
اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : قیامت سے پہلے کی یہ نشانی ہے کہ سود عام ہوجائےگا۔ (طبرانی)
اور حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آخر زمانہ میں زمین کا دھنسنا، آسمان سے پتھروں کی بارش کا ہونا اور صورتوں کا مسخ ہونا ہوگا۔ پوچھا گيا: اے اللہ کے رسول ! یہ کب ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا کہ جب گا نے بجا نے کے آلات اور گانے بجا نے والیاں عام ہونے لگیں۔" (ابن ماجہ)
اور حضرت جبرئيل کی مشہور حدیث میں ہے کہ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ مجھے قیامت کی نشانیوں کی بارے میں ہی بتا دیجئے۔ تو آپ نے فرمایا: یہ ہے کہ باندی اپنی مالکن کو جنےگی اور یہ کہ ننگے پاؤں، ننگے جسم، محتاج بکری کے چرواہوں کو عمارتوں کے سلسلے میں باہم فخر کرتے ہوئے دیکھو گے۔ (مسلم)
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"لا تقوم الساعۃ حتی تظھر الفتن ویکثر الکذب وتتقارب الأسواق"
"قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک فتنے نہ ظاہر ہونے لگیں، جھوٹ نہ پھیلنے لگے اور بازار قریب قریب نہ ہونے لگیں۔" (أحمد)
( حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ ) [الأنبياء: 96]
"یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔"
( وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ أَخْرَجْنَا لَهُمْ دَابَّةً مِنَ الْأَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ أَنَّ النَّاسَ كَانُوا بِآَيَاتِنَا لَا يُوقِنُونَ ) [النمل: 82]
"جب ان کے اوپر عذاب کا وعدہ ثابت ہو جائےگا، ہم زمین سے ان کے لیے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرتا ہوگا کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے۔"
حضرت حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اس وقت ہم لوگ قیامت کا ذکر کر رہے تھے۔ تو آپ نے فرمایا: جب تک دس نشانیاں نہ ظاہر ہو جائيں ، قیامت قائم نہیں ہوگی۔
پچھم سے طلوع آفتاب، دجال کا خروج ، دھواں ہونا، زمین سے جانور کا نکلنا، یاجوج وماجوج کا کھول دیاجانا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا خروج اور تین مقامات پر زمین کا دھنسایا جانا، ایک مشرق میں ایک مغرب میں ایک جزیرۂ عر ب میں اور آگ جو عدن کی کھائی سے نمودار ہوگی جو لوگوں کو میدان محشر کی طرف لے جائےگی، لوگ جب سوئیں گے تو آگ بھی سوئے گی اور جب قیلولہ کریں گے تو وہ بھی قیلولہ کرےگی۔" (ابن ماجہ)
اللہ کے بندو!یہ ہیں کچھ قیامت کی نشانیاں، تو کیا ہم نے قیامت کے لیے کوئی تیاری کی ہے؟ہم نے کیا عمل کیا ہے؟ کیا ہم نے اللہ سے توبہ واستغفار کیا؟ اے اللہ کے بندو! جان لیں کہ قیامت کی چھوٹی نشانیاں، اس کی بڑی نشانیوں کے نزدیک ہونے کی دلیل ہیں۔ وہ جب واقع ہوں گی تو قیامت بپا ہوگی۔ اس لیے اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو۔ اپنے عمل کی اصلاح کرو اور قیامت کے لیے تیاری بھی۔ نیز جان لو کہ بلا شبہ قیامت آکر رہے گی۔ | urd_Arab |
خودکار فاریکس ٹریڈنگ :اسپاٹ فارن ایکسچینج
پورکبر آرزو 2017/04/5 2021 بہترین فاریکس کمپنی
جن لوگوں نے اسٹاک ایکسچینج میں غیرمقابل سرمائے میں اضافہ کیا ایسی کمپنیاں ہیں جو اسٹاک مارکیٹ کے حصص میں کم سطح پر خرید و فروخت کے آرڈر ہیں۔ یہ کمپنیاں جان بوجھ کر اپنے حصص کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں فروخت کرتی ہیں تاکہ اپنے لین دین کی مقدار میں اسپاٹ فارن ایکسچینج اضافہ کیا جاسکے۔ سود کی شرح کے فرق اور کرنسی کی شرحوں کے مابین یہ رابطہ اے او ڈی / امریکی ڈالر سے منفرد نہیں ہے۔ اسی طرح کا انداز امریکی ڈالر / CAD ، NZD / USD اور GBP / USD میں دیکھا جاسکتا ہے۔ نیوزی لینڈ اور امریکی پانچ سالہ بانڈز کے مقابلے میں نیوزی لینڈ اور NZD / USD کے سود کی شرح کے فرق کی اگلی مثال پر ایک نظر ڈالیں۔
عام تجارتی خطوط جیسے TF2Backpack ، csgolounge ، dota2lounge ، SteamGameSwap ، GlobalOffensiveTrad ، اور بہت سے کم ملاحظہ کردہ کلیدی تجارتی سائٹوں پر کام کرنے والے تجربہ کار اسکیمرز۔ خوش قسمتی سے ، انہیں تلاش کرنا آسان ہے: کچھ ملازمتوں جیسے بڑے علاقوں کو چھیننا ، خاص طور پر اندرونی علاقوں میں وینٹیلیشن کے خراب فقرے ، ماہرین پر چھوڑ دیئے جائیں۔ پیشہ ور افراد اور جو لوگ کام کی جگہ کی ترتیبات میں پینٹ اسٹرائپرز استعمال کررہے ہیں ان کے پاس وہ مادہ جن کے ساتھ وہ کام کررہے ہیں اور حفاظتی احتیاطی تدابیر کے بارے میں زیادہ گہری معلومات رکھتے ہیں۔ انہیں ایس ڈی ایس کو پڑھنا چاہئے تھا اور اس طرح کے مادوں کے محفوظ استعمال کو یقینی بنانے کے ل other دیگر چیزوں کے درمیان خطرے کی جانچ پڑتال کرنی چاہئے تھی۔ نیز ، ان کے پاس ماہر ، مقصد سے تیار سہولیات ہیں جیسے ڈپ ٹینک یا سینڈ بلسٹنگ بوتھس اور ان کو اعلی سطح کے اچھے معیار کے صنعتی پی پی ای تک رسائی حاصل ہوگی جیسے آکسیجن کے ساتھ جسم کے پورے سوٹ جڑے ہوئے سامان۔ یہ کولنگ چیمپ کمپنی کے اصل کریکین X40 اور X60 سے ایک قدم اوپر ہے۔
حماد اظہر نے بتایا کہ بیرونی استحکام کے علاوہ حکومت نے دیگر اقدامات بھی کیے، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم پر عملدرآمد جاری ہے جس سے ٹیکس کا دائرہ وسیع ہوگا اور بے نامی اور غیر رجسٹرڈ اثاثے معیشت میں شامل ہوں گے، 95 ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کے لیے فنڈز جاری کیے گئے، احتساب کے نظام، اداروں کے استحکام اور طرز حکمرانی بہتر بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے، اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دی گئی، افراط زر کو مانیٹری پالیسی کے ذریعے کنٹرول کیا جارہا ہے. آپ کے مشمولات کی مستقل منصوبہ بندی اور Linkin.bio حکمت عملی کا شکریہ ، اچھا + اچھا انسٹاگرام ٹریفک میں 179٪ اضافہ ہوا!
گٹ ہب عام پلیٹ فارم اور خدمات جیسے ایمیزون ، گوگل کلاؤڈ ، اور کوڈ آب و ہوا کے ساتھ ضم کر سکتا ہے۔ یہ 200 سے زیادہ مختلف پروگرامنگ زبانوں میں نحو کو اجاگر کرسکتا ہے۔
4. آؤٹ لائن بروکرج اخراجات. سوال-16کیا PMYBL اسکیم میں خصوصی افراد کے لیے بھی کوئی کوٹا ہے؟ ایمیزون پرائم اسپاٹ فارن ایکسچینج ڈے ایپل کے بہترین سودا کس طرح حاصل کریں - فوری اشارے.
کھیل ہی کھیل میں چیمپئن شپ.
ڈیبٹ کارڈ کے ساتھ انسٹنٹ بائو کا آپشن UI اچھی سیکیورٹی (جیسے دو فیکٹر اجازت) Coinbase تمام سکے کی حمایت نہیں کرتا. Is Pocket Option ثنائی کے اختیارات کے لئے ایک قانونی بروکر؟ اس ثنائی کے اختیارات کے بروکر کے حامی اور نقائص کیا ہیں؟ پڑھتے رہیں میری۔ Pocket Option اس بروکر کے بارے میں اور بائنری آپشنز یا فاریکس کو تجارت کرنے کے ل use اس کا استعمال کرنے کے بارے میں مزید معلومات کے ل review یہاں جائزہ لیں!
تاجر کے لئے مکمل ہدایت نامہ :اسپاٹ فارن ایکسچینج
ہوانگ کا کہنا ہے کہ سنہرے بالوں والی اس خاتون نے کورین سروس کے صحافیوں سے کہا کہ ''کیا تمہارے پاس وائٹ ہاؤس کی فوٹیج ریکارڈ کرنے کی اجازت ہے۔ ہم امریکی ہیں، تم نہیں ہو، تم غیر ملکی ہو، ہمارے اسپاٹ فارن ایکسچینج پاس یہ حق ہے کہ ہم تمہیں وائٹ ہاؤس کی ریکارڈنگ کرنے سے روکیں۔''
ایک بار جب یہ دستاویزات جمع کرادی گئیں تو درخواست دہندہ کو ڈاک کے ذریعہ اگلی شہریت کی تقریب میں شرکت کے لئے دعوت نامہ موصول ہوگا جہاں وہ آئرش ریاست سے مخلصی کا حلف لیں گے اور اپنا سرٹیفیکیٹ آف نیچلائزیشن حاصل کریں گے۔ اس کے بعد وہ شخص اس تاریخ کا ایک آئرش شہری ہے۔
در سپتامبر تا اکتبر 2013، سهم فیس بوک 50 دلار بوده است که امروزه ارزش این سهم 160 دلار می باشد و قیمت این سهم در تابستان 2018 به 207 دلار رسید. بازده این سهم برای 5 سال 300 درصد بوده است یعنی هر سال 60 درصد بازدهی داشته است. به نظر من در مقایسه با بقیه صنعت ها، این صنعت دارای عملکرد قابل توجهی بوده است. آمازون در این میان حتی عملکرد بهتری داشته است: در اوایل پاییز 2013، سهم این شرکت 310 تا 350 دلار خریداری می شد در حالی که قیمت فعلی آن 1950 دلار می باشد. یعنی شما در صورت خرید این سهم 90 درصد برای هر سال بازده داشته اید! نمودار قیمتی این شرکت ها، صحبت های من را تصدیق می کنند. بوٹس ایک خاص اکاؤنٹ ہیں جو نام نہاد مصنوعی ذہانت کے ذریعہ کنٹرول ہوتے ہیں۔ ان کی مدد سے ، آپ بہت سارے کام انجام دے سکتے ہیں جو کسی شخص پر مکمل انحصار کرتے تھے۔ مثال کے طور پر ، آپ گھر پر پیزا آرڈر کرسکتے ہیں یا ٹکٹ خرید سکتے ہیں ، اپنی مطلوبہ کتابیں تلاش کرسکتے ہیں ، یا موسم کی پیش گوئی چیک کرسکتے ہیں۔ بہت سی کمپنیاں اپنے کاروبار میں بوٹس متعارف کروا رہی ہیں ، جس سے سپورٹ سروس کے انتظام پر رقم کی بچت ہوتی ہے اور صارفین کے ساتھ بات چیت کرنے کے طریقہ کار کو بھی آسان بنایا جاتا ہے۔ ہر بوٹ گاہک کی تمام انفرادی خصوصیات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ایک مخصوص خدمت اور سائٹ کے لئے بنایا گیا ہے۔ واقعی ایک اعلی قسم کا بوٹ بنانے کے ل you ، آپ کو پروگرامنگ کی مہارت کی ضرورت ہے۔
TWRP بازیافت کی افادیت کا استعمال. تلی ہوئی کھانوں سے بھی کینسر کے خطرے میں اضافہ ہوسکتا ہے ، کیونکہ جب تیل 180ºC سے اوپر درجہ حرارت تک پہنچ جاتا ہے تو ، ہیٹروسائکلک امائن تشکیل دی جاتی ہیں ، ایسے مادے جو ٹیومر کی تشکیل کو متحرک کرتے ہیں۔ ڈیجیٹ کا کہنا ہے کہ وہ آپ کی ذاتی معلومات کو دیگر مالیاتی کمپنیوں ، ان سے وابستہ کمپنیوں ، اپنے کاروباری مقاصد کے لئے ، یا کسی تیسری پارٹی کی کمپنیوں کے ساتھ اسپاٹ فارن ایکسچینج آپ کو مارکیٹنگ کے مقصد کے ساتھ نہیں بانٹتا ہے۔
روسیا ایئر لائنز: سامان اور کیری آن بیگ الاؤنس. بہتری کے ذریعہ کسی پراپرٹی کی قیمت میں اضافے سے ایکویٹی میں اضافہ ہوتا ہے اور اثاثے کو ختم کرنے سے زیادہ منافع ہوتا ہے۔ اگر سود کی شرحیں کم ہوجائیں تو ، بڑھتی ہوئی قیمت دوسرے سرمایہ اسپاٹ فارن ایکسچینج کاری کی مالی اعانت یا قرض کی خدمت میں کمی کے لئے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ یہ بس اسٹاپوں اور اسٹیشنوں کے آس پاس اور بھی تیزی سے فروخت ہوتا ہے۔
جب آپ سب سے پہلے اپنے ٹکسال کا کھاتہ کھولیں گے تو ، کچھ نوٹیفیکیشن خود بخود ترتیب دیئے جائیں گے ، لیکن آپ ان کو اپنی مرضی کے مطابق بنا سکتے ہیں تاکہ وہ آپ کے لئے زیادہ سے زیادہ مفید ہوں۔ ای میل اور انتباہات کی اسکرین پر جانے کے لئے ، اسکرین کے اوپری حصے میں دکھائے گئے اپنے نام یا ای میل پتے پر کلیک کریں ، پھر منتخب کریں ای میل اور انتباہات پاپ اپ پین سے.
در این نرخ ارزش ریال بسیار بالاتر از دو نرخ دیگر در نظر گرفته میشود.
کسٹمر سروس کے اوقات پیر سے جمعہ ، صبح 8 بجے سے صبح 8 بجے تک ہیں۔ مشرقی وقت. کسی بھی وقت مشیر کے ساتھ ملاقاتوں کا وقت مقرر کرنے کی اہلیت۔ ہم نے ڈوجکائن کے بارے میں بات کی ہے ، اور اس سے اس کی سوگنیسی تاریخ اور اس طریقے پر غور کیا جاسکتا ہے جس میں یہ پیدا ہوا ، رفتار اور موجودہ مقام۔ کیا یہ اختتام پذیر ایک میم کی اسی قسمت کے اسپاٹ فارن ایکسچینج ساتھ ختم ہوگا یا وقت کے ساتھ یہ مستقبل کی کریپٹورکرنسی ہونے کی بولی جاری رکھے گا؟ پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین دوطرفہ تعلقات میں کئی معاملات پر مذاکرات کے لیے طریقہٴ کار موجود ہیں جن میں جمہوریت، انصاف، طرز حکمرانی اور انسانی حقوق پر گفتگو شامل ہیں۔
18. مختلف رنگوں اور پہیئوں کی طرح نظر آنے میں آپ کی مدد کرنے کے لئے ڈویلپر کے کنفیگریٹر ٹول کو آزمائیں۔ سولانا بلاکچین تیزی سے نئے منصوبے شروع کرنے والے منصوبوں کے لئے انتخاب کا بلاکچین بن گیا ہے۔ اسی طرح ، کمپنی نے اپنی حکمت عملیوں کا ازسر نو جائزہ لیا ہے اور اب تیزی سے بلاکچین خدمات کی بڑھتی ہوئی طلب کو ایڈجسٹ کرنے کے ل its اپنی صلاحیت میں توسیع کی ہے۔ سولانا کے ذرائع کے مطابق ، اس بلاکچین کا مقصد وکندریقرت ایپلی کیشنز کے لئے جانے والا نیٹ ورک ہونا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ، یہ مؤثر انداز میں مقابلہ کرنے یا اس سے بھی مارکیٹ لیڈر ، ایتھرئم کو پیچھے چھوڑنے کے درپے ہے۔ سی ایف ڈی ہے a کانٹریکٹ فار ڈفرنس یعنی فرق کے معاہدے جو آپ اپنے دلال کے ساتھ بناتے ہیں۔ اس کی ضرورت ہے کہ جب قیمت بڑھ رہی ہو تو آپ خریدیں یا فروخت کریں۔ آپ کا معاہدہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب آپ تجارت میں داخل ہوں گے اور جب آپ اس سے باہر اسپاٹ فارن ایکسچینج نکلیں گے تو ختم ہوجائیں گے۔ آپ کا کام یہ پیش گوئی کرنا ہے کہ قیمت میں اضافہ ہوگا یا گر جائے گا ، پھر خریدیں یا فروخت کریں گے۔ CFDs کا استعمال آپ کو بہت سے اثاثوں کا مالک بنائے بغیر تجارت کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ | urd_Arab |
پاک،بھارت کرکٹ سیریز،شاہدآفریدی اور یوراج سنگھ کابڑابیان آگیا | BaylaagNews
پاک،بھارت کرکٹ سیریز،شاہدآفریدی اور یوراج سنگھ کابڑابیان آگیا
(ویب ڈیسک)شاہد خان آفریدی اور یوراج سنگھ دونوں نے فوری طور پر پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی پر زور دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شاہد آفریدی اور یوراج سنگھ ایکسپو دبئی کرکٹ ٹورنامنٹ کھیلنے کیلئے اکھٹے ہوئے تھے۔ جہاں شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اور بھارت سیریز کھیلتے ہیں تو یہ ایشز سے بھی بڑی ثابت ہوگی مگر لوگوں کے پسندیدہ کھیل کے درمیان میں سیاست آچکی ہے ۔
دوسری طرف یوراج سنگھ کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان کے خلاف 2004، 2006 اور 2008 کی باہمی سیریز کھیلنا اچھی طرح یاد ہے، اگرچہ یہ چیزیں ہمارے اختیار میں نہیں مگر میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ پاک بھارت مقابلے بذات خود کھیل کیلئے فائدہ مند ہیں۔ | urd_Arab |
غریب آباد۔۔۔ سید کامی شاہ، کراچی | اردو لکھاری
سر ورق / افسانہ / غریب آباد۔۔۔ سید کامی شاہ، کراچی
admin 20 مئی, 2019 افسانہ تبصرہ کریں 469 بار پڑھا گیا
غریب آباد۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سید کامی شاہ، کراچی
عمران۔۔۔عمران۔۔۔عمران۔۔۔۔۔۔ دادی نے کراہتے ہوئے پکارا، ہائے اللہ اب تُو اس دنیا سے اٹھا کیوں نہیں لیتا۔۔۔؟ عمران کو متوجہ نہ پاکر دادی شکوہ بھرے لہجے میں کراہتے ہوئےبڑبڑائی۔ پھر لمبی لمبی گاڑھی سانوں کے گھونٹ بھرنے لگی۔ اس کے سینے میں آتی جاتی سانوں کے درمیان خرخراہٹ تھی، جیسے حلق میں کوئی ٹوٹی ہوئی رسی پھنس گئی ہو یا کسی چھپکلی کی کٹی ہوئی دُم جو تیزی سے پھڑک رہی ہو۔
دادی کی آنکھوں میں بڑا سا ہراس پھیلنے لگا اور اس کا لاچار بدن تشنج کی سی کیفیت میں اکڑنے لگا، گردن کے پٹھے کھنچنے لگے اور چھپکلی کی کٹی ہوئی دُم کے پھڑکنے میں تیزی آنے لگی۔
پتہ ہے تُو ناں مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔۔۔ اپنی اوڑھنی کا کونا انگلی پر لپیٹتے ہوئے اُس نے کہا۔
اچھا۔۔۔۔۔۔ کتنا اچھا۔؟ وہ اُس کی انکھوں میں دیکھنے لگا
اِتنااااا۔۔۔۔ اُس نے دونوں بازو پھیلائے اور پھر ہنستے ہوئے چہرہ اوپر اٹھا لیا۔ اس کے چہرے پر سورج طلوع ہونے لگا۔
اچھا۔۔۔،، کہہ کر اس نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور پھر جلدی سے اِدھر اُدھر دیکھ کر چوم بھی لیا۔
ہائے اللہ، چھوڑو ناں کوئی دیکھ لے گا۔ وہ کسمسائی
تو کیا۔۔۔ دیکھا کرے۔۔۔۔،،
تجھے تو کسی کی فکر نہیں۔۔۔۔ پر میرے باپ کو پتہ لگ گیا ناں تو مصیبت آجائے گی۔۔۔،، اس نے ہاتھ چھڑا لیا اور ذرا سا پیچھے ہٹ کر دیوار سے ٹیک لگا کر کھڑی ہوگئی۔
تم اتنا ڈرتی کیوں ہو۔۔۔؟
تجھے تو کوئی روکنے ٹوکنے والا ہے نئیں۔۔۔ پر میرے باپ کا تجھے نئیں پتہ، بڑا کمینہ ہے وہ۔۔۔،،
اس نے برا سا منہ بنا کر کہا۔
تم فکر نہ کرو میں تمہیں اس سے آزاد کرالوں گا۔۔۔،،
اس نے تسلی دی
کب کرائے گا۔۔۔۔؟
وہ اس کی آنکھوں کے راستے اندر اترنے لگی۔
بہت جلدی۔۔۔ تم فکر مت کرو۔۔۔۔،،
پتہ ہے۔۔۔ مجھے ناں بڑا ڈر لگتا ہے۔۔۔ میرا باپ مجھے قادر خان کو بیچ دے گا۔ اس نے پیسے بھی لے لیے ہیں اس سے۔،،
وہ افسردہ ہونے لگی۔
کون ہے یہ قادر خان۔۔؟
جوئے کا اڈا چلاتا ہے، ہیروئن اور اسلحہ بھی بیچتا ہے۔۔ میرا باپ جاتا ہے وہاں جوا کھیلنے۔۔۔،،
ہوں۔۔۔۔،، وہ بس اتنا ہی کہہ سکا
بڑا خطر ناک ہے وہ۔۔۔ اس کے ہاتھ بڑے لمبے ہیں۔۔۔۔بڑا پیسے والا ہے۔۔ سونے کی انگوٹھیاں پہنتا ہے۔۔۔ وہ نہیں چھوڑے گا مجھے۔۔۔۔ اس نے غنڈے پالے ہوئے ہیں لوگوں کو مارنے کے لیے۔۔۔،،
وہ سسکنے لگی۔۔
تم پریشان کیوں ہوتی ہو، میں بہت جلدی لے جائوں گا تمہیں یہاں سے، پھر ہم وہاں رہیں گے جہاں سب اچھا اچھا ہو۔،، اس نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ وہ اس کے سینے سے لگ کر ہچکیاں لینے لگی۔۔۔
مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے۔ یہ دیکھ میرا دل کیسے دھڑک رہا ہے۔۔۔۔،،
اس نے عمران کا ہاتھ اپنے دل پر رکھ لیا۔ اسے جیسے کرنٹ لگ گیا اور اس نے جلدی سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔
کیا ہُوا۔۔۔؟
اس نے پوچھا، اس کی آنکھوں میں دھیمے دھیمے سے شعلے جل رہے تھے۔
کچھ نہیں۔۔۔،،
اس نے سینے میں بے ترتیب ہوتی سانسوں کو سنبھالتے ہوئے کہا۔
میری ماں نے میرے باپ کی منت کرکے مجھے ایک سال کے لیے روکا ہے یہاں، وہ تو پہلے ہی لے جارہا تھا۔،،
کب۔؟
پچھلے سال۔۔ عید پہ جب میں تیرہ سال کی تھی۔۔۔۔،،
اب تم کتنے کی ہو۔۔۔؟
تین مہینے بعد چودہ کی ہوجائوں گی۔۔ پھر وہ لے جائے گا مجھے۔۔۔
مجھے نہیں جانا اُس کے ساتھ۔۔،، وہ سختی سے اس کے ساتھ لپٹ گئی۔
وہ اس کے سینے سے لپٹ کر روتی رہی اور اس کے ذہن میں خدشات منڈلاتے رہے۔۔۔۔
قادر خان، لمبے ہاتھ، جوئے کا اڈا، کرائے کے غنڈے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا۔۔۔ اب میں چلتا ہوں۔۔۔،، اس نے آہستگی سے اسے خود سے الگ کیا۔
کل ملیں گے۔۔۔،،
پھر وہ اس کے جواب کا انتظار کئے بغیر چلنے لگا۔ وہ پہلے تو حیرت سے اسے دیکھتی رہی ۔ پھر آوازیں دینے لگی۔۔۔
عمران۔۔۔۔ عمران۔۔۔عمران۔۔۔۔،،
قدرے نیچی چھت پر بالکل دادی کے چہرے کے عین اوپر ایک چھپکلی آکر ٹھہر گئی تھی اور اب اپنی ساکت آنکھوں سے دادی کو گھورے جارہی تھی۔ دادی کو اس سے ڈر لگ رہا تھا۔ اسی ڈر نے اسے اپنےواحد مددگار کو پکارنے پر مجبور کیا۔ عمران نے ان کی آواز پر کسی رد عمل کااظہار نہیں کیا۔ وہ دیوار کے اُس طرف کہیں تھا جو دادی کے سر کی پچھلی جانب تھی اور وہ پوری طرح گھوم کر ادھر دیکھ نہیں سکتی تھی۔ دادی کو نہیں معلوم تھا کہ عمران اُدھر کیا کررہا ہے، سو رہا ہے یا جاگ رہا ہے۔ اسے کچھ علم نہیں تھا۔ دادی آواز میں زور پیدا کرکے ایک بار پھر اسے پکارنے لگی۔
عمران۔۔۔ ادھر آ بیٹا اور اس منحوس کو بھگا۔۔ ہائے۔۔۔۔۔ عمران تُو میری بات سن رہا ہے یا نہیں۔۔۔
عمران۔۔۔۔ عمران۔۔۔ عمران۔۔۔۔۔،،
گھٹنوں میں سر دے کر اونگھتے ہوئے عمران کو ایسا لگا جیسے وہ کسی صحرا میں چلا جارہا ہے اور کسی عورت کی آواز اس کی طرف تیزی سے بھاگتی آرہی ہے۔ پھر وہ آواز پھیلنے لگی اور سارے کو اپنی لپیٹ میں لینے لگی۔ اس نے بڑی مشکل سے سر اٹھایا۔ وہ کولہے زمین پر ٹکا کر گھٹنوں میں سر دیئے بیٹھا تھا، سر اٹھاتے ہوئے اسے لگا وہ کسی جھولے میں بیٹھا ہے جو سبک رفتاری سے آگے پیچھے جھول رہا ہے۔ اس نے دونوں ہاتھوں سے سر کو تھام لیا۔ دادی کی آواز میں خوف کی شدت آگئی تھی۔ وہ بدقت تمام اٹھا اور دیوار کا سہارا لے کر باہر کی طرف چلنے لگا۔
کیا ہے۔۔۔ کیوں چلا رہی ہو۔۔۔؟
اس کے لہجے میں سخت بےزاری تھی۔ اس کی دادی اپاہج تھی اور چل پھر نہیں سکتی تھی۔ چند سال پہلے گھر کا سودا سلف لاتے ہوئے ایک موٹر سائیکل سوار نے اسے ٹکر دے ماری جس سے کولہے کی ہڈی چکنا چُور ہوگئی اور دادی عمر بھر کے لیے چلنے پھر سے معذور ہوگئی۔ اس دنیا میں دونوں تنہا تھے عمران کے ذہن میں اپنے ماں باپ کے مٹیالےسے نقش تھے، عمران کو دادی نے ہی پالا تھا۔ یہ گھر اس کے دادا نے خریدا تھا، وہ برسوں سے یہیں رہ رہے تھے۔ دادی کے اپاہج ہوجانے کے بعد عمران نہ یہاں سے کہیں جاسکتا تھا اور نہ دادی کو چھوڑ سکتا تھا۔
دادی طویل عرصے سے چارپائی پر لیٹے لیٹے اسی کا حصہ لگنے لگی تھی۔ اس کے لیے وقت کسی گرہ میں بندھ گیا تھا۔۔۔ وہ سارا وقت ایسے ہی پڑی چھت کو گھورتی رہتی، کبھی کبھی عمران اس کی کمر کے نیچے دو ایک تکیے لگا کر اسے سہارے سے بٹھا دیتا اوروہ ٹیڑھے سے مضحکہ خیز انداز میں پڑی رہتی مگر تکلیف کے باعث وہ اس عالم میں بھی زیادہ دیر نہ رہ پاتی اور پھر سے لیٹ جاتی۔ وہاں چھپکلیوں اور لال بیگوں کی بہتات تھی فرش پر چلتےلال بیگ نظر آتے تو چھت اور دیواروں پر چھپکلیاں رینگتی رہتیں۔ عمران جو ساری دنیا پر لعنت بھیج کر اپنا کمرہ اوڑھے پڑا ہوتا دادی کی اذیت ناک آوازیں سن کر واپس آتا اور کسی نہ کسی طرح دادی کی تکلیف یا خوف رفع کرنے کی کوشش کرتا۔ کبھی تو چھت پر سچ مچ کوئی چھپکلی نظر آتی اور کبھی صرف دادی کی آنکھوں میں۔
ہائے۔۔۔ بیٹا۔۔۔ اس کم بخت کو تو بھگا۔۔۔ اس نے تو میری جان ہی نکال دی ہے۔۔۔،،
دادی نے چھت کی طرف دیکھنے سے گریز کرتے ہوئے کہا۔
عمران نے چھت کی طرف دیکھا ایک موٹی سی زرد چھپکلی چھت سے چپکی ہوئی تھی اور اپنی ساکت آنکھوں سے اسے گھورے جارہی تھی۔ عمران کی رگوں میں خوف کی لہر سرایت کرنے لگی۔ اسے لگا یہ چھپکلی نہیں بلکہ کوئی بدروح ہے جس نے ان کی زندگی سے سارے رنگ نچوڑ کر پیلاہٹ بھردی ہے۔ وہ چپل اٹھانے کے لیے زمین پر جھکا، اس کی حرکات ایسے عمل میں آرہی تھیں جیسے سلوموشن میں کسی فلم کا منظر چل رہا ہو۔ وہ جتنی دیر میں چپل اٹھا کر سیدھا ہُوا چھپکلی تیزی سے بھاگتی ہوئی ایک نیم تاریک کونے کی طرف جاچکی تھی۔
بھاگ گئی سالی۔۔۔۔،،
اس نے کہا اور دادی کے پاس ہی چارپائی پر بیٹھ گیا۔
چھپکلیاں چھت سے گرتی تھوڑی ہیں۔۔۔،،
اس نے دادی کو تسلی دی۔
تم خوامخواہ پریشان ہوجاتی ہو۔۔۔،،
وہ منحوس ماری مجھے گھور رہی تھی، کسی بدروح کی طرح۔۔،،
دادی کی آواز میں خوف تھا۔
چلو اب تو بھاگ گئی ہے، اب آئی تو میں اسے جھاڑو سے ماروں گا۔ پھر یہ تمہیں تنگ نہیں کرے گی۔،،
اس نے دادی کے چہرے پر پیار سے ہاتھ پھیرا۔
مجھے تھوڑا سا پانی پلادے۔۔۔،،
دادی نے اس کا ہاتھ چوما۔ وہ سرہلاتے ہوئے اٹھا اور چارپائی کے نیچے پڑا گلاس اٹھایا۔۔۔ گلاس خالی تھا۔۔۔ وہ قریب پڑے مٹکے کی طرف بڑھ گیا۔ پانی بھرتے ہوئے اسے سامنے دیوار کے رخنے میں ویسی ہی پیلی سی لجلجی چھپکلی نظر آئی۔ وہ اپنی ساکت آنکھوں سے اسی کو گھور رہی تھی۔ اس نے زیر لب موٹی سی گالی دی اور قریب پڑا کسی شے کا ٹوٹا ہوا حصہ اٹھا کر دیوار پر دے مارا۔ چھپکلی اسی رخنے کے اندر کہیں واپس چلی گئی۔ رخنہ خاصا گہرا تھا۔ دیوار کے اُس طرف ایک گندی گلی تھی۔ لوگ اپنے گھروں کا کوڑا کرکٹ وہاں پھینک دیا کرتے، چونکہ وہاں کسی کا آنا جانا نہیں تھا تو کبھی کسی نے اس گلی کی صفائی کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔ اس علاقے میں ہر گلی کے پیچھے ایسی ہی ایک گندی گلی تھی۔ جو زیادہ تر نشہ بازوں یا اہل محلہ سے چھپ چھپا کر ملنے والے جوڑوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں تھی۔
یہ غریب آباد تھا۔ بڑے شہر کا ایک چھوٹا سا، پسماندہ علاقہ۔۔۔
پانی کا گلاس لے کر وہ دادی کے پاس آیا اور اسے سہارا دے کر پانی پلانے لگا۔ دو ایک گھونٹ پلا کر اس نے گلاس زمین پر رکھا اور دوائیوں والی تھیلی میں کچھ ڈھونڈنے لگا۔ پھر اس نے ایک پیلی گولیوں کا پتا نکالا اور اس میں سے ایک چھوٹی سی گولی الگ کرلی۔
تم فکر نہ کرو۔۔۔ یہ گولی کھالو۔۔۔ نیند آجائے گی۔۔۔ میں یہیں ہوں۔ کوئی بات ہو تو مجھے آواز دے لینا۔،،
اس نے دادی کو نیند کی گولی کھلائی اور اٹھ کرکمرے کی طرف چل پڑا۔
یااللہ۔۔۔ تیرا ہی آسرا ہے۔۔۔،،
بڑھیا نے بڑبڑاتےہوئے انکھیں موند لیں۔
عمران کمرے میں آگیا، دروازہ وہ کبھی بند نہیں کرتا تھا کہ دادی کسی وقت بھی اسے کسی ضرورت کے تحت بلالیتی تھی۔ یہ ایک چھوٹا سا کمرہ تھا جس میں چیزیں بے ترتیب بلکہ بکھری پڑی تھیں۔ لوہے کے دو،تین صندق، چند پرانے ادھڑے ہوئے ڈائجسٹ،جن کا نہ کوئی سرِ ورق تھا اور نہ ان کے سن اشاعت کا کچھ پتہ چلتا تھا۔ بس کچھ کہانیاں تھیں جو کٹے پھٹے اھدڑے ہوئے اوراق میں بندھی رہ گئی تھیں۔ پانی کی آدھی خالی بوتل، سگریٹوں کے ٹوٹے، جلی ہوئی تیلیاں، ایک گرد آلود سفری بیگ جس کے اصل رنگ کا اندازہ لگانا مشکل تھا۔ ایک طرف مسجد سے لائی ہوئی دری بچھی تھی جس پر میلا سا گدا ایک کمر ٹوٹا تکیہ اور میلی سی چادر پڑی تھی۔ یہاں ضرورت کی چیزیں بہت کم تھیں، دونوں کی ضرورتیں بھی کم ہی تھیں۔ عمران دن کے اوقات میں زیادہ تر باہر رہتا، رات کو آتا اور دادی کو کچھ کھلانے پلانے کے بعد درد کم کرنے کرنے کی دوا دے کر اپنے کمرے میں چلاجاتا۔ دادی وہیں پڑی کراہتی رہتی۔ کبھی چھت پر کوئی چھپکی آجاتی تو وہ عمران کو پکارنے لگتی۔۔۔
عمران۔۔۔۔عمران۔۔۔عمران۔۔۔۔،،
عمران نام ہے ناں تمہارا۔؟
اس کالے بھجنگ آدمی نے پوچھا تھا جس کی انکھیں بہت لال تھیں اور دانت بہت پیلے۔ اس کے بال کسی شکاری پرندے کے گھونسلے جیسے چھدرے تھے اور کنپٹیوں پر آکر خاکستری ہوجاتے تھے۔ اس کے ماتھے کی شکنیں اس کے جہاں دیدہ ہونے کا پتہ دیتی تھیں۔
ہاں۔۔۔،، اس نے آہستگی سے کہا
اپن نارائن ہے۔ نارائن داس چپڑاسی۔۔۔ آج سے تم ہمارے ساتھ کام کرے گا۔ آصف ساب نے بتایا تمہارے بارے میں۔۔۔،،
نارائن نے کہا
اچھا۔۔۔،،
وہ بس اتنا ہی کہہ سکا۔
کتنے پیسوں پر آئے ہو۔۔۔،،
نارائن نے پوچھا
چار ہزار۔۔۔،،
اس نے کہا اور نظریں نیچی کرکے فرش کو دیکھنے لگا۔
دوپہر کو باتھ روم جاتے ہوئے اس نے نارائن داس کو اندر سے برآمد ہوتے دیکھا، اس کے پیچھے پیچھے چرس کے دھویں کا ایک مرغولہ بھی باہر آیا۔ اس نے حیرت سے نارائن کو دیکھا۔
اپنا تو یہ چلتا ہی رہتا ہے۔۔۔ہی ہی ہی ہی۔۔،،
نارائن نے کھسیانی سی ہنسی فضا میں اچھالی اور اسے حیرت زدہ چھوڑ کر آگے بڑھ گیا۔
کچن میں صاحب کے لیے چائے بناتے ہوئے نارائن آگیا۔ اسے یہ آدمی بڑا عجیب سا لگا تھا۔ یوں دن دیہاڑے باتھ روم میں چرس نوشی اس کے لیے حیرت انگیز تھی۔ وہ تھوڑی دیر نارائن کی طرف دیکھتا رہا
کیا بات ہے، کیا دیکھ رئے ہو۔؟ نارائن نے پوچھا۔
تم چرس پیتے ہو۔؟ اس نے براہ راست سوال کیا
ہاں۔۔ تم بھی پیو گے کیا۔؟
نارائن نے نہ صرف برملا اعتراف کیا بلکہ اسے بھی ایک طرح سے دعوت دے ڈالی۔
کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا۔۔،،
اس کی آواز میں تجسس تھا۔
کاہے کا مسلا۔؟
نارائن نے پوچھا اور خود ہی کہنے لگا۔
اپن میں بس یہی ایک خرابی ہے۔ یہ ظالم جان نہیں چھوڑتی۔ ہم رہ نہیں سکتا اس کے بغیر۔۔۔ ساب لوگ کو بھی پتہ ہے۔۔۔،،
تو صاحب نے پھر کیا کہا۔؟
عمران نے پوچھا
کچھ نہیں کہتا ساب۔۔۔۔ بولتا ہے بس احتیاط کرو۔ چھوڑ دو تو اچھا ہے۔ پر اپن سے چھوٹتی نہیں یہ ماں۔۔۔۔۔،،
وہ پتیلی میں کھولتی چائے میں پوّا چلانے لگا۔
عمران نے ایک اسٹول کھینچا اور ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا۔
ویسے اپن ہر طرح سے اچھا آدمی ہے۔ روپے پیسے میں ڈنڈی نہیں مارتا، ٹائم پہ آتا ہے، فالتو میں چھٹی نہیں کرتا، ساب لوگ کا خدمت کرتا ہے۔ شکایت نہیں کسی کو ہم سے۔،،
وہ جیسے خود کو یقین دہانی کروارہا تھا۔
کب سے ہو یہاں پہ۔؟ اس نے پوچھا
جب سے یہ فیکٹری بنا ہے۔ ہاہاہاہا، بہت سال ہوگئے۔۔۔ ہم شروع سے ادھر ہی رہتا ہے، ادھر پیچھے نشاط آباد میں۔۔۔ ہمارا باپ داد بھی ادھر ہی رہتا تھا۔،، وہ کپوں میں چائے نکالنے لگا۔ عمران چائے سے اٹھتی بھاپ کو دیکھنے لگا۔
تم جائو ساب کو چائے دے آئو ہم تمہارے لیے بناتا ہے سگریٹ۔ تم بھی کیا یاد کرے گا۔،،
اس نے چائے کے کپ ٹرے میں رکھے اور جیب سے سگریٹ کا پیکٹ نکال لیا۔
عمران چائے دے کر واپس آیا تو نارائن ایک سگریٹ خالی کرچکا تھا اور دوسری اس کی انگلیوں میں ناچ رہی تھی۔ عمران اسی اسٹول پر اس کے مزید قریب ہوکر بیٹھ گیا۔ اس کے ہاتھ بڑی مہارت سے چل رہے تھے، سگریٹ اس کی انگلیوں اور انگوٹھے کے بیچ رقص کررہی تھی اور اس کی ہتھیلی پر تمباکو کی بارش ہورہی تھی۔
بڑے ماہر ہاتھ ہیں تمہارے استاد۔،،
عمران نے کچھ کہنے کی غرض سے کہا
ہاہاہاہاہا۔۔۔،، نارائن ہنسا اور جیب میں ہاتھ ڈال کر کچھ ٹٹولنے لگا۔
پتہ ہے آدمی نے سارا ترقی اپنے ہاتھوں کی مہارت سے کیا ہے۔ بڑی فنکاری ہوتی ہے ان ہاتھوں میں، یہ ہاتھ چاہیں تو کچھ بنالیں، چاہیں تو بگاڑ دیں سارا کھیل ان ہاتھوں کا ہے۔۔،،
وہ اپنی دھن میں بولتا رہا۔ ساتھ ساتھ اس کے ہاتھ بھی اپنی مہارت دِکھاتے رہے۔ وہ اپنے پسندیدہ کام میں اتنا منہمک تھا کہ اس نے ایک بار بھی آنکھ اٹھا کر اس کی طرف نہیں دیکھا۔
فیکٹری سے نکلتے وقت اس کے ذہن میں نارائن کی باتیں گونجتی رہیں۔۔۔
مگر میرے ہاتھوں میں تو کوئی ہنر نہیں۔۔۔۔،،
اس نے سوچا اور چلتے چلتے اپنے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی اور اس پر پھیلے لکیروں کے جال کو دیکھنے لگا۔
مسجد کی صف پر ایک سستے سگریٹ کا پیکٹ پڑا تھا، پیکٹ کے ساتھ ہی ایک مکمل اور ایک آدھی بجھی ہوئی سگریٹ تھی اور ماچس کی جلی اور ان جلی تیلیاں اور ماچس کی ڈبیا پر ایک چمکدار پنی میں لپٹی ہوئی کوئی چیز۔۔۔
عمران نے ادھ جلا ٹوٹا اٹھایا ور سلگانے لگا۔ سگریٹ جلا کر اس نے زور سے کش لیا اور دو ایک لمحے دھویں کو حلق میں رکھنے کے بعد سگریٹ کے جل اٹھنے والے سرے پر دھویں کی پھونک ماری۔ وہ سرا دہکنے لگا۔ اس نے اوپر تلے دو تین کش لگائے اور دیوار سے سر ٹکا کر آنکھیں موند لیں۔ اس کے دماغ میں نشے کا ٹوٹا ہوا سلسلہ پھر سے جُڑنے لگا۔
غریب آباد اور نشاط آباد کو علاحدہ کرنےوالی سڑک کے پار جہاں سے نشاط آباد شروع ہوتا تھا ایک زیرِ تعمیرعمارت تھی، یہ کسی شاپنگ پلازہ کا ادھورا ڈھانچہ تھا۔ سنا تھا ملکیت کے کسی تنازع کے باعث عدالت نے اس کی تعمیر رکوادی تھی اور کئی برس سے وہ ایسے ہی آدھا ادھورا سا، بے رنگ، بے ڈھب سا ڈھانچہ وہاں کھڑا رہ گیا تھا۔ اس کے پارکنگ ایریا میں برسوں سے ہیروئنچیوں کا قبضہ تھا جن کی محفل رات کو جمتی اور دیر گئے تک شور شرابے اور گالم گلوچ کی گونج رہتی۔ کبھی کوئی ٹھیکیدار نما آدمی چند مزدور نما لوگوں کے ساتھ آتا اور ان ہیروئنچیوں کو دھکے اور گالیاں دے کر وہاں سے بھگادیا جاتا۔ وہ بھی جواباً گالیاں دیتے ہوئے تھوڑی دیر کے لئے اِدھر اُدھر ہوجاتے اور رات ہوتے ہی پھر وہاں آن ٹپکتے۔۔ وہ ٹوٹا ہوا سلسلہ پھر وہیں سے چل پڑتا۔
اس پلاٹ پر جو حصہ تعمیرات کی زد سے بچا ہوا تھا وہاں کئی روز سے بھکاریوں کا ایک گروہ آ کر بس گیا تھا۔ وہ وہیں کھاتے پکاتے اور دیگر امور زندگی سرانجام دیتے۔ ان کی تعداد خاصی تھی، ان میں عورتیں بچے جوان بوڑھے ہر طرح کے لوگ تھے۔ صبح ہوتے ہی ان کے مرد اور لڑکے کام دھندے کی غرض سے اِدھر اُدھر نکل جاتے، پیچھےچھوٹی چھوٹی عارضی جھونپڑیوں میں اِکا دُکا عورتیں بچے سنبھالتی رہ جاتیں۔ انہی میں ایک وہ تھی۔۔۔ جو اسے صبح صبح کام پر جاتے ہوئے نظرآئی تھی۔ قدرے صاف ستھری، گڑیا سی، جس کی ٹھوڑی پر تین ہرے ستارے گدے ہوئے تھے۔ وہ کسی بھی طرح اس بھکاری قبیلے کا حصہ نہیں لگتی تھی۔
پھر وہ دانستہ اسے دیکھنے لگا، روز صبح کام پر جاتے ہوئے وہ اسے کوئی نہ کوئی کام کرتے یا چھوٹی عمر کے ایک لنگڑے بچے کے پاس بیٹھی دکھائی دیتی جو ممکنہ طور پر اس کا بھائی تھا۔ وہ بانسری بجاتا اور وہ اس کے پاس بیٹھی نجانے کن خیالوں میں کھوئی رہتی۔ اسے حیرت ہوتی کہ سچ مچ کا لنگڑا سارا دن یہاں بیٹھ کر بانسری بجاتا ہے اور اچھے خاصے ہٹے کٹے لوگ مصنوعی زخم یا معذوریاں پیدا کرکے بھیک مانگتے۔ بات اس کی سمجھ میں نہ آتی مگر وہ بانسری بہت اچھی بجاتا تھا۔ وہ صبح صبح تین ستاروں والی اس گڑیا سی لڑکی کو دیکھتے ہوئے گزرتا اور جان بوجھ کر اپنی رفتار کم کرلیتا کہ تادیراسے دیکھ سکے۔ اس پلاٹ کے آگے جہاں سے گلی شروع ہوتی تھی اس کے سرے پر پان سگریٹ کا ایک کیبن تھا وہ وہاں رک کر سگریٹ خریدتا اور سگریٹ جلا کر وہیں دیوار سے ٹیک لگا کر کھڑا ہوجاتا، فاصلہ کم ہونے کے باعث وہ نہ صرف اسے دیکھ سکتا تھا بلکہ بانسری کی مدھر آواز بھی سن سکتا تھا۔ وہ لنگڑا بچہ اپنی دھن میں بجاتا رہتا اور سارا دن فیکٹری میں اس کے ہونٹوں پر وہ دُھن چڑھی رہتی
چار دِناں دا پیار او ربّا ۔۔۔۔ بڑی لمبی جدائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لمبی جدائی۔۔۔۔
اسے وہ پہلی ہی نظر میں اچھی لگی تھی۔ توجہ کی پہلی وجہ تو اس کا اس بھکاری قبیلے سے یکسر مختلف ہونا تھا اور دوسری وجہ اس کا بھی اسے خود کو دیکھتے ہوئے دیکھنا تھا۔ اسے پوری طرح احساس تھا کہ وہ جان بوجھ کر اسے دیکھنے کے لیے کیبن کے پاس رُکتا تھا۔ کبھی وہ براہ راست اسے دیکھ لیتی اور کبھی ایسا ظاہر کرتی جیسے اس کے وجود سے بے خبر ہو۔
ایک دن ایسے ہی کام پر جاتے ہوئے جب وہ کیبن کے پاس رک کر سگریٹ جلا رہا تھا تو اسے احساس ہوا کہ وہ دیکھ رہی ہے۔ اس نے دیکھا اور اسے اپنی طرف دیکھتا پا کر ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا۔ وہ مسکرائی اور چہرہ دوسری طرف کرلیا۔ وہ اس کی دوسری نظر کا منتظر رہا۔ اس نے چہرہ گھمایا اور مسلسل اسے اپنی طرف دیکھتا پا کر اٹھی اوراسی کی طرف چل پڑی۔ اس کی دھڑکنیں بے ترتیب ہونے لگیں۔ وہ اسے دیکھتے ہوئے قریب سے گزر کر کیبن کے سامنے جا کھڑی ہوئی۔ کیبن والے سے اس نے کچھ لیا اور پیسے دے کر ایسے ہی مٹھی بند کئے اس کی طرف بڑھنے لگی۔ وہ مزیدپیچھے ہٹ کر بالکل دیوار سے چپک گیا۔
وہ اس کے بالکل سامنے آ کر کھڑی ہوگئی۔
کیا دیکھتے ہو۔؟
اس نے آتے ہی سوال داغا
وہ۔۔ مممم۔۔۔۔۔ میں۔۔۔۔۔۔،،
وہ گڑبڑا گیا۔۔۔
وہ ہنسنے لگی، اور اس کے گالوں میں چھوٹے چھوٹے بھنور کھِلنے لگے۔ اس نے پہلی بار اسے اتنا قریب سے دیکھا۔ تم ادھر رہتے ہو نا۔ وہ سامنے اس گلی میں۔۔،،
اس نے سڑک کے پار اس کے گھر کی گلی کی طرف اشارہ کیا۔
ہاں۔۔۔۔اُدھرغریب آباد میں ۔۔۔،،
اسے کچھ سوجھ نہیں رہا تھا۔
ہی ہی ہی ہی ہی۔۔۔ غریب آباد۔۔۔،،
وہ کھلکھلائی۔
کیسا عجیب سا نام ہے ناں۔۔۔ بھلا غریب بھی کبھی آباد ہوتا ہے۔؟
اس نے ہنستے ہنستے کہا اور اپنی مٹھی اس کے سامنے کھول دی۔
چھالیہ کھائو گے۔؟
اس کے فقرے پردھیان کرتے ہوئے اس نے ہتھیلی پر پڑی رنگ برنگی پڑیوں میں سے ایک پڑیا اٹھالی۔
اور تم جو یہاں رہتی ہو، اس کا نام پتہ ہے۔؟
کک۔۔۔،،
اس نے سر ہلایا اور دلچسپی سے اسے دیکھتی رہی۔ وہ خاصی بے فکر دکھائی دیتی تھی۔۔
یہ نشاط آباد ہے۔۔۔،،
نشاط آباد کا مطلب پتہ ہے۔؟
اس نے دانتوں سے چھالیہ کی پڑیا کا کنارہ کاٹا اور اپنے ہاتھ پر چھالیہ انڈیلنے لگا۔
کک۔۔۔۔ مجھے کیا پتہ۔۔،،
اس نے بے نیازی دکھائی۔۔۔
لو۔۔۔،،
اس نے ہتھیلی اس کی طرف بڑھائی جس پر چھالیہ کے رسیلے دانے پڑے تھے۔
اس نے ہاتھ بڑھا کر اس کی ہتھیلی سے چند دانے اٹھائے اور اس کی انگلیوں کا لمس اس کی ہتھیلی سے ہوتا ہوا پورے بدن میں پھیلنے لگا۔ عجیب سی سرسراہٹ تھی جو ہاتھوں اور بازوئوں سے ہوتی ہوئی پائوں کے تلووں تک پہنچ گئی۔ اس کی سانسیں پہلے ہی بے ترتیب تھیں۔ صبح کا وقت تھا۔ سڑک سے تھوڑی تھوڑی دیر بعد اکا دکا گاڑیاں گزرتی تھیں۔ اور پھر وہ کیبن والا تھا۔ اسے پتہ تھا پان سگریٹ کے کیبن والے اردگرد کی پوری خبر رکھتے ہیں۔ اگر کسی نے ٹوک دیا۔۔ کچھ گڑ بڑ ہوگئی تو۔۔۔۔،،
اس کے دل میں اندیشے پھیلنے لگے مگر وہ اس کی صحبت سے محروم بھی نہیں ہونا چاہتا تھا۔
کیا مطلب ہے، بتا ناں۔۔۔،،
وہ اٹھلائی
ہاں ۔۔ وہ نشاط آباد کا مطلب ہے خوشی آباد۔۔۔ جو جگہ خوشی سے آباد ہو۔۔۔،،
ہی ہی ہی ہی ہی ہی ہی۔۔۔،،
وہ ایک بار پھر زور سے ہنس پڑی۔۔۔
یہ نام رکھنے والے بھی کیسے عجیب لوگ ہوتے ہیں ناں۔۔۔،،
وہ ہنستی رہی اور اس کے وجود سے پھوٹنے والی مسرت سارے میں پھیلنے لگی۔۔ اس کے گالوں کے بھنور نیلے پانیوں سے بھرنے لگے۔
وہ۔۔ ادھر۔۔ غریب آباد ہے۔۔ جہاں تم رہتے ہو۔۔۔ اور یہ۔۔۔ نشاط آباد۔۔ خوشی آباد۔۔
ہاہاہا۔۔۔۔۔ہی ہی ہی۔۔۔،،
وہ ہنستی رہی اور اس کی ٹھوڑی پر گُدے تین ہرے ستارے مسرت کی کرنیں بکھیرتے رہے۔۔
یہ۔۔ یہ۔۔ تمہارا بھائی بہت اچھی بانسری بجاتا ہے۔،،
ہاں۔۔۔۔،،
اس نے جواباً اتنا ہی کہا اور دانتوں سے چھالیہ کی پڑیا کا کنارا کاٹنے لگی۔
بھائی ہے ناں تمہارا۔؟
اس نے تصدیق چاہی
ہاں۔۔ دینو۔۔ دینو نام ہے اس کا۔۔۔ دس سال کا ہے ابھی۔،،
اس نے کہا اور چھالیہ کے دانے ہتھیلی پر انڈیلنے لگی
اور تمہارا۔۔۔ ممم ۔۔۔۔ مطلب نام۔۔۔؟
زینت۔۔۔۔۔ زینو کہتے ہیں پیار سے۔۔،،
اس نے کہا اور ہتھیلی اس کے سامنے کردی۔۔
تمہارا نام تو بالکل ٹھیک رکھا ہے جس نے بھی رکھا ہے۔،،
ہی ہی ہی ہی ہی، میری ماں نے رکھا ہے۔۔۔ کیا مطلب ہے اس کا۔؟
اس کا مطلب ہے سجاوٹ، خوبصورتی۔۔۔،،
تو کیا میں خوبصورت ہوں۔؟
وہ کوئی چھوٹی لڑکی نہیں لگ رہی تھی پوری عورت دکھائی دیتی تھی۔۔۔
ہاں۔۔۔ بہت خوبصورت۔۔۔۔،،
اس نے اس کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا
ہی ہی ہی ہی ہی ہی۔۔۔ وہ ہنستی رہی اور اس کی آنکھوں سے نکلتی روشنیاں اس کے دل میں اجالے بھکیرتی رہیں۔
تیرا کیا نام ہے۔۔؟
میرا نام عمران ہے۔۔۔اور پیار سے بھی عمران ہی کہتے ہیں۔،،
اس کا اعتماد بحال ہورہا تھا
اس نے چند دانے اٹھائے اور دوبارہ وہی لمس کی سرسراہٹ اس کی انگلیوں کی پوروں سے ہوتی ہوئی پائوں کے تلووں تک پھیل گئی۔۔
اچھا اب میں چلتا ہوں کام سے دیر ہورہی ہے۔۔۔،،
باتیں بڑی مزیدار کرتا ہے تُو۔۔۔،،
زینت کی دلچسپی بڑھ رہی تھی۔
تُو بھی۔۔۔،،
اس نے اتنا ہی کہا اور مزید کسی سوال جواب کے بغیر وہاں سےچل پڑا۔ وہ وہیں کھڑی اسے جاتے ہوئے دیکھتی اور دھیمے دھیمے مسکراتی رہی۔ اس کے گالوں کے گڑھے نیلے پانیوں سے بھر چکے تھے۔ اور ٹھوڑی کے تین ہرے ستارے مسرت سے دمک رہے تھے۔
سارا دن بانسری کی دھن اس کے اندر گونجتی رہی اور اس کا لمس اس کے وجود میں رقص کرتا رہا۔
عورت جو ہوتی ہے ناں اسے زندگی کانوں سے اچھی لگتی ہے۔،،
نارائن داس نے ایسے ہی ایک دن کسی کیفیت میں جھومتے ہوئےکہا تھا۔
کانوں سے۔۔۔ مطلب۔۔؟
عورت کو اچھی باتیں سننا اچھا لگتا ہے، اس سے اچھی اچھی باتیں کرو تو بہت خوش رہتی ہے۔ تم اسے اچھا کہو گے تو وہ اچھی ہوجائے گی، برا کہو گے تو بری ہوجائے گی۔۔۔،،
اور مردوں کو۔۔ مردوں کو کیا اچھا لگتا ہے۔؟
ہوہوہوہوہوہوہو۔۔،، اس نے لمبا کش کھینچا اور اس کی ہنسی اور کھانسی آپس میں خلط ملط ہوگئیں، کھانسی نما ہنسی اور ہنسی نما کھانسی کے بیچ میں اس نے کہا۔۔
مرد کی آنکھ بڑی کافر ہوتی ہے۔۔۔۔ کہیں ٹکتی نہیں حرامزادی۔۔ ہر نئی چیز۔۔۔ ہر نئے رنگ ، ہر نئی صورت کے پیچھے بھاگتی ہے۔۔۔،،
تو کیا مرد ساری زندگی بھاگتا ہی رہتا ہے۔ نئے رنگوں اور نئے چہروں کی تلاش میں۔؟
ہاں۔۔۔ مرد بڑے ظالم ہوتے ہیں۔۔۔ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتے۔۔۔،،
آکھوں۔۔ آکھوں۔۔۔ آکھوں۔۔۔۔۔،،
نارائن نے کھانسی کو گالی دی اور بولتا رہا۔
میرا باپ سمندر میں جاتا تو مہینوں گھر نہ آتا۔۔ جب آتا تو بڑی بڑی مچھلیاں دکھاتا جو اس نے ماری ہوتیں۔۔ اور سمندروں کے قصے سناتا جس میں میری ماں کی کوئی دلچسپی نہیں ہوتی تھی، اس کے لیے وہ مچھلیاں تمغے تھے اسے کوئی فکر نہ ہوتی کہ میری ماں اور ہم بچوں نے یہ سارے مہینے کیسے گزارے۔۔۔ وہ بس اپنی دھن میں رہتا، میرا داد بھی ایسا ای تھا۔۔ نئے پانیوں اور نئی مچھلیوں کی تلاش میں رہتا تھا ہمیشہ۔۔،،
تم تو ایسے نہیں ہو۔۔؟
اپن اس لیے ایسا نہیں ہے کہ وہ لوگ ایسا تھا ان کو دیکھ کے ہی تو ہم یہ سب سیکھا ہوں۔۔۔
ہو ہو ہو ہو ہو ہوہو ۔۔۔ کھوں کھوں کھوں کھوں کھوں کھوں کھوں۔۔۔۔۔،،
تُو کرتا کیا ہے۔ میرا مطلب کام، دھندہ۔۔۔،،
ایک دن ایسی ہی کسی مسرت خیز صبح میں اس نے پوچھا تھا۔
وہ اُدھر۔۔۔۔،،
اس نے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ ایک فیکٹری میں چپڑاسی ہوں۔ اس نے انگلیاں چٹخائیں۔
تُو مجھے اپنے گھر لے جائے گا۔؟ اس نے اچانک ایک غیر متوقع سوال داغ دیا۔
وہ سٹپٹاگیا۔۔ ہیں۔۔۔۔۔ میں۔۔۔ میرے گھر۔۔۔؟
اسے کچھ سمجھ نہیں آیا۔
رات کو آجائوں۔۔ جب سب سو رہے ہوں۔۔۔۔،، اس نے پوچھا
نئیں۔۔۔ ممم میرا مطلب۔۔۔ گھر میں نہیں۔۔۔،،
اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔۔۔
اچھا میں تجھے اس گلی میں ملوں گی۔ جب تُو کام سے آجائے گا۔۔۔ شام کے بعد۔۔ جب اندھیرا ہوجائے گا۔۔۔،،
اس نے اس کے گھر کے ساتھ والی گندی گلی کی طرف اشارہ کیا۔ اور مزید کچھ کہے بغیر جھونپڑیوں کی طرف چل دی۔ وہ عجیب سی کیفیت لیے وہیں کھڑا رہ گیا۔
فیکٹری میں سارا دن بہت مشکل سے گزرا اور سرِ شام جب ایک ایک کرکے سب کام ختم کرکے جانے لگے تو نارائن نے اسے اشارہ کیا اور کچن کی طرف چل پڑا۔۔۔
وہ جب کچن میں داخل ہوا تو نارائن سگریٹ بھر چکا تھا اور اسی کی آمد کا منتظر تھا۔ اسے آتے دیکھ کر اس نے سگریٹ جلائی اور دو چار لمبے لمبے کش کھینچنے کے بعد سگریٹ اس کی طرف بڑھادی۔
لو لگائو۔۔۔۔،، "
اس نے بغیر کچھ کہے سگریٹ پکڑی اور کش لگانے لگا۔۔۔
جب وہ فیکٹری سے نکلا تو شام ہوچکی تھی اور قریبی مساجد میں مغرب کی اذان ہورہی تھی۔ اس کے قدم ڈگمگا رہے تھے اور ذہن میں زینت تھی۔
اگر وہ سچ مچ آگئی تو۔۔۔۔؟ اس نے سوچا مگر کوئی جواب نہیں بن پا رہا تھا۔۔۔
اس نے سن رکھا تھا کہ یہ بھکاریوں کے گروہ بہت خطرناک ہوتے ہیں خاص طور پر اپنی لڑکیوں کے بارے میں۔ اور پھر زینت اسے بتاچکی تھی کہ اس کا باپ کسی قادر خان سے اس کا سودا کرچکا تھا۔ جو منشیات اور اسلحہ بیچتا اورجوئے کا اڈا چلاتا تھا، اس کے ہاتھ بہت لمبے تھے اور وہ سونے کی انگوٹھیاں پہنتا تھا۔
اگر کسی نے دیکھ لیا، اگر کچھ ہوگیا۔۔۔۔ دادی کا کیا ہوگا۔۔۔۔؟ بہت ساری باتیں اس کے دماغ میں کلبلا رہی تھیں اور وہ شام کے ملگجی اندھیرے میں اپنے گھر کی طرف بڑھ رہا تھا۔ فیکٹری سے اس کے گھر کا راستہ پندرہ بیس منٹ سے زیادہ نہیں تھا وہ پیدل ہی آتا جاتا۔۔ مگر آج وہ راستہ بہت طویل لگ رہا تھا۔ خیالات اس کے دماغ میں منتشر
تھے اور چلتے ہوئے قدم لڑکھڑاتے تھے۔ وہ نشاط آباد میں تھا جہاں شاپنگ سینٹر بننے کی آرزو لیے وہ ادھورا ڈھانچہ کھڑا تھا۔ اسے سڑک پار کرکے غریب آباد جانا تھا جہاں اس کا گھر تھا اور دادی تھی جو اپاہج تھی، اسے دن رات چھپکیلیاں ڈراتی تھیں اور اس کے گلے میں ٹوٹی ہوئی رسی خرخراتی تھی۔ میرا باپ مجھے قادر خان کو دے دے گا۔ پھر بہت دیر ہوجائے گی۔۔ تُو مجھ سے بیاہ کرلے۔۔۔۔،، اس کی آواز میں اندیشے اور التجا تھی ابھی نہیں کرسکتا۔۔۔،، اس نے انگلیاں چٹخائیں ابھی کچھ مسئلے ہیں۔۔۔۔،، کیا مسلے ہیں۔۔ مجھے بتا۔۔ پیسے چاہئیں۔؟ نہیں۔۔۔ پھر بتائوں گا۔۔۔۔،، اس نے کہا اور جانے کے لیے قدم آگے بڑھادیئے۔۔۔ وہ درد بھری نظروں سے اُسے دیکھتی رہی۔۔ جب ان کے درمیان فاصلہ بڑھ گیا تو وہ اسے پکارنے لگی۔۔۔ عمران۔۔۔۔ عمران۔۔۔ عمران۔۔۔۔۔ اپنے نام کی بازگشت نے اسے چونکادیا۔ اس نے سر جھٹک کر دیکھا وہ کسی ویرانے میں کھڑا تھا۔ ہوا میں عجیب سے بساندھ بسی ہوئی تھی جیسے کہیں قریب میں کوئی مردہ جلایا جارہا ہو۔ اس نے اوپر دیکھا مگر اسے آسمان نظر نہ آیا، اوپر بہت سے کالے پرندے تھے جن کے پر بڑے تھے اور پنجوں کی انگلیاں لوہے سے بنی لگتی تھیں۔ اس کے اندر پیاسے اونٹ ہانپ رہے تھے، اس نے گلے پر ہاتھ پھیرا، پیاس کی شدت سے اس کا حلق چٹخ رہا تھا۔ وہ بغیر کسی سمت کا تعین کیے سامنے کی طرف دوڑنے لگا۔ اچانک اسے ٹھوکر لگی اور وہ زمین پر گر گیا۔ زمین پر موٹی موٹی زرد اور کالی چھپکلیاں رینگ رہی تھیں اور چھپکلیوں کی کٹی ہوئی دمیں پھڑکتی تھیں۔ ہوا کہیں چھپ گئی تھی اور سانس لینا محال تھا۔ وہ کوشش کرکے اٹھا اور پھر بھاگنے لگا۔۔ کوئی عورت تھی جس کی درد میں ڈوبی آواز مسلسل اسے پکار رہی تھی اور وہ بھاگتا چلا جارہا تھا۔ آواز کہیں قریب سے ہی آرہی تھی۔ اسے پھر ٹھوکر لگی اور اس نے گرنے سے بچنےکےلیے ہوا میں ہاتھ لہرایا، کوئی دیوار تھی جسے لاشعوری طور پر اس کے ہاتھ نے تھام لیا۔ اس کے گھٹنوں سے ٹکراتی لکڑی کی چارپائی تھی اور اندھیرا شدید ہورہا تھا۔ وہ دادی کی چارپائی کے قریب کھڑا تھا۔ شاید لائٹ چلی گئی تھی۔ اس نے ٹٹول کر جیب سے ماچس نکالی، تیلی جلا کر اس نے دیکھا دادی کی آنکھیں بند تھیں اور منہ سے عجیب سا مادہ بہہ رہا تھا۔ ہوا میں ایسی بساندھ تھی جیسے کہیں قریب ہی کوئی مردہ جلایا جارہاہو۔۔ اس نے دادی کے بدن پر لپٹی چادر ہٹائی تو ٹپ ٹپ کرکے بہت سے چھپکلیاں زمین پر گرنے لگیں، تیلی آخر تک جل چکی تھی اور اب آگ کی حدت اس کی انگلیوں کو جلاتی تھی۔ اس نے ہاتھ جھٹک کی تیلی کا بچا ہوا حصہ نیچے پھینکا اور دوسری تیلی جلائی۔ اس کے پیروں میں چھپکلیاں رینگ رہی تھیں۔ اور دادی کی چارپائی پر بھی چھپکلیوں کی بہتات تھی۔۔ اس نے دادی کے بے جان چہرے کی طرف دیکھا، اس کا دل حلق میں آگیا اور آنکھیں دھندلی ہونے لگیں۔ اس نے تیلی زمین پر پهینکی اور دروازہ کھول کر باہر نکل آیا، باہر حبس تھا۔۔۔۔اور خاموشی، ایک عجیب سی گھنی اور موت زدہ خاموشی۔۔۔۔۔ وہ گلی میں بھاگتا گیا۔ سامنے غریب آباد اور نشاط آباد کو علاحدہ کرنے والی سڑک کے اس پار جہاں سے نشاط آباد شروع ہوتا تھا شاپنگ پلازہ نہ بن سکنے والی عمارت کا ٹیڑھا سا افسردہ ڈھانچہ کھڑا تھا۔ اور زمین پر بکھرے عارضی چولہوں سے دھیما دھیما دھواں اٹھ رہا تھا۔ (تمام شد) | urd_Arab |
عمران خان میں کورونا کی تصدیق: کیا کوئی ویکسین لگوانے کے باوجود بھی وائرس سے متاثر ہو سکتا ہے؟ - ہم سب
عمران خان میں کورونا کی تصدیق: کیا کوئی ویکسین لگوانے کے باوجود بھی وائرس سے متاثر ہو سکتا ہے؟
20/03/2021 20/03/2021 بی بی سی n/b Views Covid-19, family, health, Imran Khan, India, media, pakistan
سحر بلوچ اور اعظم خان - بی بی سی اردو ڈاٹ کام
وزیر اعظم عمران خان نے دو روز قبل کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین بھی لگوائی تھی۔
اپنا کووڈ ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد اُنھوں نے خود کو گھر میں قرنطینہ کر لیا ہے۔
حکومتِ پاکستان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں وضاحت دی گئی کہ وزیر اعظم عمران خان کا کورونا ٹیسٹ جب مثبت آیا تو اس وقت ان کی ویکسینیشن مکمل نہیں ہوئی تھی۔ اُنھیں ویکسین کا پہلا ٹیکا لگے صرف 2 دن ہوئے ہیں، جو کسی بھی ویکسین کے کارآمد ہونے کے لیے بہت کم وقت ہے۔ اینٹی باڈیز ویکسین کا دوسرا ٹیکا لگنے کے دو سے تین ہفتوں کے بعد بننا شروع ہوتی ہیں۔'
← بیویوں پر لطیفے کیوں گھڑے جاتے ہیں؟
موٹر وے زیادتی کیس کا فیصلہ، ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا کو موت،عمر قید اورجرمانے کی سزا سنا دی گئی → | urd_Arab |
آرٹ آف امیج SEO - Semalt ماہر کے ذریعہ آسان اشارے
نامیاتی ٹریفک اور سرچ انجن کی اصلاح کے ل Pictures تصاویر اور ویڈیوز ایک اثاثہ ہیں ، لیکن بدقسمتی سے ، ان کو اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے۔ یہ کہنا محفوظ ہے کہ تصاویر زیادہ ٹریفک چلاتی ہیں اور آپ کی سائٹ کے سرچ انجن کی درجہ بندی کو بہتر بناتی ہیں۔ شبیہہ کی اصلاح کے لئے کچھ جہتیں ہیں جن میں گوگل کے نتائج میں بہتر جگہ سازی ، بہتر صارف کے تجربے کے ل optim اصلاح اور بہت سارے سوشل میڈیا شیئرز حاصل کرنے کے ل optim اصلاح شامل ہیں۔ تصویری اصلاح کے ل you ، آپ کو یو آر ایل ڈھانچہ ، وضاحتی ٹیگز اور اینکر ٹیکسٹ کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ لیزا مچل ، Semalt کسٹمر کامیابی مینیجر کے ذریعہ تیار کردہ تصویری SEO کے بارے میں چھ نکات یہ ہیں۔
1. صحیح تصاویر تلاش کریں:
صحیح قسم کی تصاویر کی تلاش اہم ہے۔ اعلی معیار کی تصاویر آپ کے مضامین یا ویب صفحات میں قدر اور جہتیں شامل کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ ، وہ لوگوں کو آپ کے مواد کا اشتراک کرنے اور آپ کو معیاری بیک لنکس مہیا کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ آپ فلکر ، آئی اسٹاک فوٹو ، شٹر اسٹاک اور گیٹی امیجز پر مناسب تصاویر تلاش کرسکتے ہیں۔ مفت تصاویر تلاش کرنے کے لئے فلکر شاید بہترین اور وسیع پیمانے پر استعمال کی جانے والی خدمت ہے۔ یہاں آپ بڑی تعداد میں تصاویر تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں اور اپنی پسند کی تصاویر کو ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔ آئی اسٹاک فوٹو اور شٹر اسٹاک میں اسٹاک امیجز کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہے۔ آپ ان تصاویر تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ان خدمات کو سبسکرائب کرسکتے ہیں۔
2. اپنے فائل نام میں کلیدی لفظ استعمال کریں:
جس طرح آپ کسی پوسٹ یا کسی خاص صفحے کی وضاحت کے لئے یو آر ایل کا استعمال کرتے ہیں ، اسی طرح آپ کو اپنے فائل نام میں مطلوبہ الفاظ کا استعمال کرنا چاہئے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی شبیہہ کی فائل کا نام بطور بنیادی مطلوبہ لفظ استعمال ہوا ہے۔ یہ iStock_0004221245XSmall.jpg جیسا کچھ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس طرح کے فائل نام آپ کے مواد کے بارے میں معلومات شامل نہیں کرتے ہیں۔ اس کے بجائے ، آپ کو اپنا نام تبدیل کرکے تصویری-اصلاح کاری ۔jpg کرنا چاہئے۔
3. وضاحتی ALT متن بنائیں:
وضاحتی ALT متن یا ALT ٹیگ بنانا ضروری ہے۔ اس سے گوگل ، بنگ اور یاہو آپ کی تصاویر کے بارے میں تعین کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ روایتی مواد کے برعکس ، سرچ انجن آپ کی تصاویر کے متن کا جائزہ نہیں لے سکتے جب تک کہ آپ درست ALT متن داخل نہ کریں۔
4. لنگر متن:
لنگر کا متن تصویری SEO کے اہم عوامل میں سے ایک ہے۔ اگر آپ ایک مضمون میں متعدد تصاویر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو ، یقینی بنائیں کہ اینکر ٹیکسٹس ان سب میں مناسب طور پر شامل ہیں۔ اپنی تصویروں کو بیان کرنے کیلئے وضاحتی اینکر ٹیکسٹس کا استعمال کریں۔ ایک اور ضروری بات پر غور کرنے کی بات یہ ہے کہ آپ اپنی تصویروں کی تفصیل میں بنیادی مطلوبہ الفاظ کا استعمال کریں۔ ایسی عام اصطلاحات استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے جو آپ کے مواد کے معانی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ مطلوبہ الفاظ سرچ انجنوں کو آپ کے مواد کی نوعیت اور آپ کی استعمال کردہ تصاویر کی قسم کا اندازہ کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
5. تصاویر کو آپ کے مواد سے ملنا چاہئے:
آپ کی تصاویر کے آس پاس کا مواد امیج یو آر ایل ، اینکر ٹیگس اور ایل ای ٹی ٹیکٹ سے متعلق ہونا چاہئے۔ نیز ، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مشغول کرنے کے ل you آپ کو اپنے مواد اور تصاویر دونوں کو سیدھ کرنا چاہئے۔ اس سے سرچ انجنوں کو اس بات کی تصدیق کرنے میں مدد ملے گی کہ آپ سپیم کرنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں اور تصاویر متعلقہ اور اعلی معیار کی ہیں۔
6. سامان نہ بنائیں:
یہ ہر طرح کے سرچ انجن کی اصلاح کے ل go ہوگا ، لیکن ہم واضح طور پر یہ کہنا چاہتے ہیں: آپ کو تصویر کے متن کو پُر کرنے کے ل keywords کلیدی الفاظ کو بھرنا نہیں چاہئے۔ اس کے بجائے ، آپ کا ALL متن ، عنوان اور فائل کا نام وضاحتی ، جامع اور مختصر ہونا چاہئے۔ آپ کو تصاویر کو اس طرح سے بہتر بنانا چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ صارفین مشغول ہوں ، اور آپ کو بہتر انجن کی درجہ بندی حاصل ہو۔ | urd_Arab |
طالبان حکومت میں افغان شہری فیشن سے خوفزدہ، حجاموں کی آمدنی کم ہونے لگی - ۔آئی بی سی اردو
ہرات : گزشتہ ماہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد سے صوبہ ہرات میں حجاموں کی آمدنی میں واضح کمی آنے کاانکشاف ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات کے رہائشی اور حجام نادر شاہ افغان شہریوں کے بالوں کو ہیئر اسٹائل دینے کے حوالے سےجانے جاتے ہیں، ان کے مطابق کوئف ،موہاک اور کریو کٹ ہیئر اسٹائل افغان نوجوانوں میں خاصے مشہور تھے۔
نادر شاہ کے مطابق، اگست کے وسط میں طالبان کے افغانستان میں کنٹرول کے بعد افغان شہریوں میں بالوں کو جدید انداز سے سنوارنے کے حوالے سے بھی خوف پایا جاتا ہے۔
پہلے لوگ دکان پر آتے تھے اور مختلف جدید طرز کے ہیئر اسٹائل کی خواہش کرتے تھے:حجام نادر شاہ
اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے 24 سالہ نادر شاہ بتایا کہ 'پہلے لوگ ان کی دکان پر آتے تھے اور مختلف جدید طرز کے ہیئر اسٹائل کی خواہش کرتے تھے، دکانوں پر بڑے بڑے آئینے آویزاں تھے لیکن اب وہ دل شکستہ ہیں۔'
خیال رہے کہ 1996 سے 2001 کے دوران طالبان کے سابقہ دورِ حکومت میں مردوں کے اسپائکس (جدید طرز ) ہیئر اسٹائل بنوانے پر پابندی عائد کی گئی تھی اور انھیں داڑھی بڑھانے کا کہا گیا تھا۔ بعد ازاں ہرات سمیت افغانستان میں کلین شیو ہونا جدت کی علامت سمجھا جانے لگا تھا تاہم اب ایک بار پھر سے لوگوں میں سادہ ہیئر اسٹائل اپنانے کا رواج عام ہوگیا ہے۔
اب یومیہ آمدنی 15 ڈالر سے کم ہوکر 5 سے 7 ڈالر رہ گئی ہے: افغان حجام
15 سال سے افغانستان میں بطور حجام کام کرنے والے ایک شخص نے بتایا کہ اس صورتحال کے باعث ان کی یومیہ آمدنی 15 ڈالر سے کم ہوکر 5 سے 7 ڈالر رہ گئی ہے۔
دوسری جانب 32 سالہ حجام محمد یوسف کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے کاروبار کو جاری رکھنے کے لیے ہیئر اسٹائل کی قیمتوں میں حیرت انگیز کمی کرنی پڑی ہے ایک ہیئر کٹ جو پہلے 6 ڈالر میں کیا جاتا تھا اب صرف ایک ڈالر میں کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ طالبان کے ملک پر کنٹرول کے بعد دکان پر آنے والے گاہکوں کی آمدنی بھی کم ہوگئی ہے لہٰذا وہ بھی ہمیں کم ادائیگی کرتے ہیں۔
محمد یوسف نے بتایا کہ اب لوگ طالبان کی طرح دکھنا پسند کرتے ہیں ایسا نہیں ہے کہ طالبان فیشن ایبل دکھنا پسند نہیں کرتے لیکن اب لوگ اپنی داڑھی نہیں مونڈھواتے کیوں کہ انہیں لگتا ہے طالبان انہیں روکیں گے اور اس حوالے سے سوال جواب کریں گے۔
اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے 36 سالہ حجام رضا کا کہنا تھا طالبان کے کنٹرول سے قبل میری آمدنی بہترین تھی لیکن اب اس میں خاصی کمی آگئی ہے۔
خیال رہے کہ افغان شہریوں میں اپنے طور پر ہی اس حوالے سے خوف پایا جاتا ہے، طالبان کی جانب سے فی الحال مردوں کے فیشن اور ڈریس کوڈ کے حوالے سے کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔ | urd_Arab |
حسام الحرمین پر گفتگو - Page 3 - Munazra & Radd-e-Badmazhab - IslamiMehfil
On 7/20/2021 at 10:32 AM, hanfigroup said:
جادو وہ ہے جو سر چڑھ کر بولے
تمیں ہماری مات نہ ماری جانا ، اندھے و پاگل نہ ہونا تسلیم رہی بات تمہارے جملے "ایمان نہ ہونے کی وجہ۔۔۔۔الخ
تو تمہارا قول تمہارا ذہنی توازن درست نہ ہونے کی سبب نکلا ہے ، جس کا اقرار تم نے اپنی ۱۳ جولائی کی پوسٹ میں بھی کیا ہے تمہارا جملہ یہ ہے "میں چونکہ ایک ذہنی مریض ہوں اس لئے لکھتے جائیں رہا ہوں"*
اب یہ تو تمہیں ہی پتہ ہے کہ پیدا اسی حالت میں ہوئے تھے یا غلام محمد صاحب کی دھلائی کا نتیجہ ہے
رہی بات ہمارے ایمان کی تو الحمدللہ ہمارا ایمان تو وہ ہے جس کی گواہی دیوبند بھی دینے پر مجبور ہے
ثبوت ملاحظہ کرے
۔۔ دیوبندیوں کے شیخ الحدیث محمد ادریس کاندھلوی کہتا ہے " ہماری تحقیق یہ ہی ہے کہ یہ حضرات(بریلوی ) سچے مومن اور مسلمان ہیں(تہمت وہابیت اور علماء دیوبند ص ۱۸ )
۔۔۔سوال :احمد رضا خان بریلوی کے معتقد سے کسی اہل سنت حنفی کو اپنی لڑکی کا نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
جواب : نکاح تو ہوجائے گا کہ آخر وہ بھی مسلمان ہے۔۔۔۔۔
(فتاوی درالعلوم دیوبند جلد ہفتم ص ۱۳۳ )
ان حوالاجات سے یہ تو ثابت ہوا کہ دیوبند بھی ہمارے ایمان کی ترانے گاتا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ایک ایمان والے کو کافر کہنے والے کے متعلق دیوبند کا کیا نظریہ ہے ؟
تو آیے فتاوی محمودیہ( جلد ۴ ) والے کی سن لو اس کے نزدیک کسی مسلمان کو کافر کہنے والا خود کافر ہے
آگے چلو۔۔۔تم نے کہا کہ "جب پوسٹ شروع ہوئی تھی میں نے ایک شرط رکھی تھی
یہ تمہارا ایک اور جھوٹ ہے ، اگر نہ کہوں تو اسے "شروع پوسٹ " سے ثابت کرو
ماں بھی لیا جائے تو یہ شرط ہی باطل ہے وجہ سنو ! تم نے چلینج حسام الحرمین پر دیا ہم نے قبول کیا ، بعد ہمارے قبول کرنے کے مطلق چلینج کو مشروط کرنے کا حق تم کو کس اصول نے دیا ؟
اصول کی نشاندہی کرو ورنہ اپنے فرار کو تم بے ے اصولی کر کے چھپا نہیں سکتے
رہا تمہارا یہ کہنا کہ " کسی سنی کے پاس تمہارا جواب نہیں " تمہارا تیسرا جھوٹ ہے ہم نے بارہا لکھا یہاں خلط مبحث نہ کرو نیا ٹاپک بناؤ تو اِسے کیا کوا کا شوربہ سمجھ رکھا ہے جو کہتے ہو ہم نے جواب نہ دیا؟
رہا تمہارا منہ بند کی بات تو وہ اِس ٹاپک پر کر دیا گیا ہے ' اصل موضوع پر آتے نہیں ہو
ضمنی بحث میں تم نے نہ صرف اپنوں کے اصول کا انکار کیا بلکہ ہر مرتبہ اپنوں کے مسلمات کا ہی مذاق اُڑایا یہاں تک آخری پوسٹ میں تو کچھ بھی نہ لکھ سکے اب منہ بند کرنا اسے نہیں تو کیسے کہتے ہیں ؟
رہا حسام کی پہلی عبارت پر ہمیں پھنسانے کے خواب کی بات تو یہ تم تو کیا تمہارے بڑوں کے بس کا بھی نہیں ویسے بھی تمہارے بڑوں کو بھی اس کا اقرار ہیں کہ "عبارات پر بحث کرنا دیوبندیوں کے بس کا نہیں " دیکھو فتوحات صفدر ص ۵۸۷
ویسے سوچنے والی بات یہ ہے کہ جب ہمارا اختلاف متفق علیہ عبارات علماء دیوبند پر ہے اور تقریبا ایک درجن علماء کی مصدقہ کتاب "داستان فرار ص 45 پر لکھا ہے "جو ضروری ہو وہ پہلے " اور تمہیں خوش فہمی بھی ہے کہ ہم پہلی ہی عبارت میں پھنس جاے گے تو بتاو تو سہی کہ اسی موضوع پر چلینج دے کر اب تک منہ ناں دیکھانا تمہاری کشادہ دلی ہے یا تمہارا دعوی ہم سے اب تک جواب نہیں بن پڑا کے جھوٹا ہونے کی دلیل ؟؟
رہی مناظر اسلام علامہ سعید احمد اسعد صاحب قبلہ کی بات تو حضرات فتوی گنگوہی کا ذکر نہ کرنا ذہول پر محمول ہوگا ویسے بھی حضرات وہاں پر دیگر موضوعات طے کرنے تشریف لے گئے تھے ناں کہ عبارات پر بحث کرنے پھر حضرت نے خود " حسام حرمین پر میرا ایمان ہے " کہے کر اپنا نظریہ واضح کر دیا تھا پر تھانوی کے حصہ میں آنے والے احمق کو سمجھ نا آئے تو اس میں علامہ کا کیا قصور ؟؟
ویسے گھمن کو وفاق کی تائید کیوں نا ملی ؟؟
ہم تو جانتے ہی ہیں ، اگر تم بھی لکھ دو لطف دو بالا ہو جاے
ابھی ساری بحث کا تجزیہ باقی ہے ، ان شاء اللہ جلد وہ بھی پیش کر دیا جاے گا
Edited July 23 by hanfigroup
پہلے کہا کہ ہماری مات نہیں ماری گئی اب کہتے ہو مات مری گئی ۔۔۔یہ تمہاری مات ماری جانے کی وضح دلیل ہے جو متضاد باتیں کررہے ہوں ، ویسے تمہارے بڑوں کی متضاد باتیں کرنے والے متعلق کیا رائے ہے اس بھی درشن کروا لو۔۔۔۔۔۔۔خالد محمود کہتا ہے "اپنے آپ سے ٹکرانا صرف اس شخص کے بارے میں صحیح ہو سکتا ہے جو مخبوط الحواس ہو
( براہ راست قادیانیت پر غور کرنے کا آسان طریقہ ص 65 )
دیوبندی ابویوب لکھتا ہے "تضاد تو ہے ہی اگر عقل نہ ہو "۔۔
(دفاع ختم نبوت اور صاحب تحذیر الناس ص ۲۳۱ )
لہذا ہمیں کہنے دیجئے کہ جناب جس کا دفاع کرنے آئے تھے وہاں سے بطور انعام صاحب کو مخبوط الحواس و بے عقل ہونے کی سند جاری ہوئی ہے
تمہاری شرط کو ہم باطل ثابت کر آئے اگر دم خم تھا تو اس کا جواب لکھتے نا کہ جس مطالبہ کا جواب دیا جا چکا اسی کے جواب الجواب کے بجائے وہ ہی مطالبہ دہرا دیتے پھر تمہاری بد عقلی تو دیکھو جب تم نے اپنے مطالبہ کے لیے الگ سے ٹاپک بنا ہی لیا ہے تو یہاں جواب کا مطالبہ کرنا خالد و ابو ایوب کی بات کی توثیق ہے کہ نہیں ؟؟
لہذا حسام پر بات شروع کرو اب تمہارے پاس کوئی بہانہ بھی نہیں یہاں فتوحات صفدر کی توثیق کرو
تھانوی نے تمیں بے وقوف کہا جس کا بدلہ بجائے تھانوی سے لینے تم نے اپنی خفت مٹانے امام اہل سنت علیہ الرحمہ کی طرف ایک حوالہ گھڑا پر اس سے خفت تو کیا مٹنی تھی تمہاری ذلت میں ہی اضافہ ہوگا وہ ایسے کہ امام اہل سنت سے اس بات کا اسکین لگاؤ جہاں پر لفظ "بدعتی " بھی ہو ورنہ ثابت ہوگا کہ عبارت میں تصرف ورثہ میں ملی میراث نتیجہ تھی
رہا تمہارا ہمیں مشرک کہنا تو اس پر میری آخری پوسٹ میں میں نے تمہیں کافر ثابت کیا وہ بھی تمہارے ہی گھر سے جس کا جواب دیگر جوابات کی طرح تم بکرے کے کپورے سمجھ کر ہضم کر گئے ویسے بتاو تو سہی گھر کے فتوی کے بعد ہمیں مشرک کہنے کی وجہ سے خود کو کافر مانتے ہو یا اپنے بڑوں کو مشرک کو مسلمان ماننے کی وجہ سے کافر ؟؟؟؟؟
الجھا ہے پاوں یار کا زلف دراز میں ۔۔۔ہا ہاہا
محترم سلطانی صاحب قبلہ یہ کہے رہا ہے کہ میرے پوسٹ ڈیلٹ بھی کر دو کیونکہ میں حسام پر بات نہیں کر سکتا۔۔۔۔یہ الگ بات ہے کہ میں یہ سب سیدھے سے نہیں کہے سکتا
فی الحال ٹاپک لاک نہیں کیا جارہا یہ۔ گفتگو کیوں کہ
کے درمیان ہے اس لیے وہی حضرات ادھر حصہ لیں باقی علیحدہ ٹاپک بنا کر گفتگو کر لیں تاکہ پڑھنے والے کسی کشمکش کا شکار نہ ہوں
باقی مشتاق بھائی آپ علیحدہ ٹاپک بنا لیں اور ادھر حنفی گروپ سے گفتگو کر لیں تاکہ پڑھنے والوں فایدہ ہو | urd_Arab |
ہندوستانی وزیر دفاع نِرملا سیتارامن نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق حالیہ بیان کو ایک سنجیدہ انکشاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان سے ہندوستانی موقف کی تائید ہوئی۔
خبر کا کوڈ: ۱۴۱۸
تاریخ اشاعت: 23:30 - May 14, 2018
مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، ایک پریس کانفرنس کے دوران ہندوستان کی وزیرِ دفاع نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ انکشاف ہے، نواز شریف کے اس بیان سے بھارت کے اس مؤقف کی تائید ہوتی ہے کہ ممبئی حملہ پاکستان سے کیا گیا تھا، ہمیں یقین ہے کہ اس حملے کے ذمے دار پاکستان میں ہیں اور اس معاملے پر ہمارا مؤقف درست ثابت ہوا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک انگریزی اخبارکو انٹرویو میں پاکستان کے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف نے کہا تھا کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کردینا قابل قبول نہیں، عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے۔ نواز شریف نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انھیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کر دیں۔
اس بیان پر پاکستان کے مختلف سیاسی اور سماجی حلقوں میں ایک نئی بحث کا اغاز ہوگیا ہے اور سابق وزیرِ اعظم کے اس بیان پر تنقید کی جارہی ہے جب کہ ہندوستان نے نوازشریف کے بیان کو ہندوستان کے موقف کی تائید قرار دیا ہے۔ | urd_Arab |
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے سینٹرل جیل کراچی کے اطراف میں کثیر المنزلہ عمارتوں کو مسمار ،مجرموں کو سرعام پھانسی کی سزا دینے اور کراچی کے 45سے زائد علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سے متعلق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت ،وزیر اعلیٰ سندھ ،محکمہ قانون سندھ ،وزیر جیل خانہ جات سندھ ،آئی جی سندھ ،ڈی جی رینجرز ،کمشنر کراچی اور دیگر فریقین سے 12جنوری تک جواب طلب کرلیا ۔
کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔درخواست گذار یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کمیشن کے رانا فیض الحسن نے موقف اختیار کیا تھا کہ سندھ کی جیلوں میں 457سے زائد سزائے موت کے قیدی ہیں ۔ | urd_Arab |
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء) )پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما و لیبرونگ پنجاب کے سینئر نائب صدر حافظ عثمان شفیق نے کہا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں 200فیصد اضافہ غریب مریضوں کا استحصال ہے ،ملک بھر کی دوا ساز کمپنیوں نے وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر ہی جان بچانے والی ادویات سمیت روزمرہ عام استعمال کی ادویات کی قیمتوں میں 200فیصد تک اضافہ کردیا ہے جس سے ملک بھر میں غربت اور مہنگائی کے ہاتھوں پسے ہوئے عوام پر مہنگائی کا ایک بم گرا ہے ۔
ایک بیان میں حافظ عثمان شفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جانے بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں خوفناک اضافے پر از خود نوٹس خوش آئند ہے۔عدالت عظمیٰ پرانی قیمتیں بحال کرنے کی ہدایات جاری کرکے غریب مریضوں کی دعائیں لے۔
انہوں نے کہا کہ دوران سماعت سپریم کورٹ کے یہ ریمارکس کہ"ایک روپیہ والی گولی کی قیمت ایک ہزار روپے کیوں مقرر کی جاتی ہے"قابل فکر اور حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہیں حکومت کے ماتحت ادارہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اگر اپنی ذمہ داریاں احسن طریقہ سے سرانجام دیتی تو ایسی صورتحال رونما نہ ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں ہمسایہ ممالک کی نسبت پاکستان میں بے تحاشا مہنگی ادویات فراہم کر رہی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اپوزیشن کے خلاف اقدامات کی بجائے ادویات کی قیمتیں مناسب سطح پر لانے کیلئے اقدامات کرے تاکہ غریب اور سفید پوش مریض مہنگائی کے اس دور میں سکون کا سانس لے سکے۔ | urd_Arab |
نقدونظر رمضان وشوال ۱۴۴۰ھ | جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
نقدونظر رمضان وشوال ۱۴۴۰ھ
تفسیر ہدایت القرآن (کامل سیٹ)
تالیف: حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری (شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند)۔ اہتمام وپیشکش: مفتی عبدالرؤف غزنوی، فاضل وسابق استاذ دارالعلوم دیوبند، حال استاذِ حدیث جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی۔ آٹھ ضخیم جلدوں پر مشتمل عمدہ طباعت۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ غزنوی، سلام کتب مارکیٹ علامہ بنوری ٹاؤن، کراچی۔
مؤلف محترم حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری مدظلُّہم نے تدریس وتالیف اور تحقیق ومطالعہ کے میدان میں تقریباً پچپن سالہ کامیاب تجربے کے بعد تفسیر ہدایت القرآن تحریر فرمائی ہے۔ ان کے افہام وتفہیم کا انوکھا انداز اور درس وتدریس کا کامیاب طریقہ ضرب المثل ہے۔ ان کی تالیفات نے پورے برصغیر کے علمی حلقوں میں بڑی مقبولیت حاصل کی ہے۔ ان کے علمی مقام اور ہمہ جہتی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کی بااختیار اور معزز مجلس شوریٰ نے شیخ الحدیث وصدر المدرسین کے اعلیٰ علمی منصب کے لیے ان ہی کا انتخاب فرمایا۔
اس تفسیر کی ہر سورت کے شروع میں اس کا تعارف اور اس میں پھیلے ہوئے مضامین کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے۔ پھر ہر مضمون کے اعتبار سے کبھی ایک ہی آیت اور کبھی چند آیتوں کو لے کر ان کے مفردات کا کالم بناکر ہر لفظ کے سامنے اس کا لفظی ترجمہ اور پھر دلنشین انداز میں تفسیر اور آخر میں خط کشیدہ الفاظ کے ذریعے بامحاورہ ترجمہ کیا گیا ہے۔ آیات وسورتوں کے درمیان ایک ایسا بہترین انداز میں ربط بیان کیا گیا ہے جس سے قرآن کا بنیادی پیغام سمجھنے میں آسانی پیدا ہوگئی ہے۔ عصرِ حاضر کے قارئین کے مزاج کو سامنے رکھتے ہوئے لمبی تحقیقات اور تفصیلی مباحث کو نہیں چھیڑا گیا ہے، تاکہ قرآن کریم کا اصل پیغام سہولت کے ساتھ دلوں میں اُترجائے۔ ترجمہ وتفسیر پڑھانے والے اساتذۂ کرام اور پڑھنے والے طلبۂ عزیز کی سہولت کے لیے مشکل الفاظ کی لغوی، صرفی اور نحوی تحقیق اختصار کے ساتھ حاشیہ میں لکھ دی گئی ہے۔
مؤلفِ محترم حضرت مفتی صاحب پالن پوری مدظلُّہم کے شاگردِ خاص مفتی عبدالرؤف غزنوی فاضل وسابق استاذ دارالعلوم دیوبند، حال استاذِ حدیث جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی نے کتاب کے شروع میں حضرت مؤلف محترم کے علمی مقام اور حالاتِ زندگی اور تفسیر ہدایت القرآن کے امتیازات وخصوصیات کا تذکرہ بھی کردیا ہے، تاکہ قارئین کرام کو علیٰ وجہ البصیرت استفادہ کرنے کا موقع ملے۔
تفسیر ہدایت القرآن مکمل ۸ جلدوں میں پہلی بار پاکستان میں شائع ہوگئی ہے۔ اُمید یہ ہے کہ اس سے اساتذۂ کرام، طلبۂ عزیز، مساجد میں درسِ قرآن دینے والے ائمۂ مساجد اور قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھنے کے خواہش مند عام مسلمان سب کے سب استفادہ کریں گے۔
آسان بیان القرآن (جلد اول از ابتداء تا ختم سورۃ النساء)
تصنیف لطیف حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی قدس سرہٗ۔ تسہیل نگار: حضرت مولانا عقیدت اللہ صاحب قاسمی زیدمجدہم۔ نظرثانی : حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری (شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند )مدظلُّہم۔ اہتمام وپیشکش: مفتی عبدالرؤف غزنوی (فاضل وسابق استاذ دارالعلوم دیوبند، حال استاذِ حدیث جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن، کراچی) صفحات: ۶۰۸۔ عمدہ طباعت۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ غزنوی، سلام کتب مارکیٹ علامہ بنوری ٹاؤن، کراچی
حکیم الامت حضرت تھانوی نور اللہ مرقدہٗ کی تفسیر بیان القرآن محتاجِ تعارف نہیں۔ حضرت تھانویؒ خود فرماتے ہیں: ''تفسیر بیان القرآن میں سب مضامین الہامی ہیں۔'' حضرت علامہ محمد انور شاہ کشمیری قدس سرہٗ نے فرمایا: ''بیان القرآن دیکھ کر مجھے اُردو کتابوں کے پڑھنے کا شوق پیدا ہوگیا۔'' آج سے تقریباً ایک سو چودہ سال پہلے ۱۳۲۶ھ کو پہلی بار یہ تفسیر شائع ہوئی اور اس وقت سے آج تک برابر چھپتی رہی ہے اور اُمتِ مسلمہ کے بے شمار لوگ اس سے فائدہ اُٹھارہے ہیں، البتہ موجودہ دور میں علمی اور تحقیقی مزاج کے فقدان اور اصطلاحات میں تبدیلیاں رونما ہونے کی وجہ سے اس سے استفادہ کرنا مشکل ہوگیا تھا اور اس کی تسہیل کی ضرورت کو ہر خاص وعام محسوس کررہا تھا، لیکن اس الہامی تفسیر کی تسہیل کا کام انجام دینا کوئی آسان کام نہیں تھا۔
بالآخر دارالعلوم دیوبند کے ایک پرانے باصلاحیت فاضل اور اُردو زباں کے ادیب حضرت مولانا عقیدت اللہ صاحب قاسمی زید مجدہم نے بڑی محنت وعرق ریزی کے ساتھ اس کی تسہیل فرماکر حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند اور حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم واستاذِ حدیث دارالعلوم دیوبند کی خدمت میں نظرثانی کے لیے پیش کردی، اور پھر تینوں حضرات کے مشورہ سے حضرت مفتی سعید احمد پالن پوری صاحب کو نظرثانی کے لیے منتخب کیا گیا، جنہوںنے نظرثانی فرمائی اور جہاں جہاں اصلاحات یا تسہیلات کی ضرورت محسوس کی، ان کا اضافہ فرمایا اور عناوین بھی بڑھادیئے، جس سے تسہیل کو چار چاند لگ گئے۔ ''مکمل بیان القرآن'' کے حواشی میں درج شدہ خالص علمی مباحث کو عام قارئین کی سہولت کی خاطر ''آسان بیان القرآن'' میں شامل نہیں کیا گیا۔
حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری مدظلُّہم کے شاگردِ خاص مفتی عبدالرؤف غزنوی فاضل وسابق اُستاذ دارالعلوم دیوبند وحال استاذِ حدیث جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی نے پاکستانی ایڈیشن کے شروع میں حضرت حکیم الامتؒ کے حالاتِ زندگی، حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری کے علمی مقام اور تفسیر بیان القرآن کی اہمیت اور اس کی تسہیل کی ضرورت کو واضح کرنے کے لیے ایک مقدمہ بعنوان ''حرفِ آغاز'' لکھا ہے، تاکہ قارئین کرام کو علیٰ وجہ البصیرت استفادہ کرنے کا موقع میسر ہو۔ ''آسان بیان القرآن'' کی جلد اول شائع ہوگئی ہے اور جلد ثانی پریس میں ہے اور باقی تین جلدیں بھی ان شاء اللہ! عن قریب شائع ہوں گی۔
ہدایۃ الدراری لطالبی صحیح الامام البخاری (مقدمہ بخاری)
شیخ الحدیث حضرت مولانا فضل الرحمن اعظمی مدظلہ، صفحات:۳۵۲ عام قیمت: ۵۵۰ روپے، ناشر: ادارہ دعوۃ الحق ٹرسٹ ۹۳۶۲ آزادول، ۱۷۵۰ جنوبی افریقہ۔
زیرِ تبصرہ کتاب حضرت مولانا فضل الرحمن اعظمی مدظلہ کی تالیف ہے، جس میں صحیح بخاری کی مبادیات کو ایک سلیقہ اور عمدہ ترتیب سے جمع کیاگیاہے جس میں اسناد پر سیر حاصل بحث اور تراجم وابواب پر اصولی بحث اور دیگر علمی مباحث بھی ہیں صحیح بخاری پڑھنے اور پڑھانے والوں کے لیے رانہما خطوط ہیں اور یہ کتاب حدیثی معلومات کا ایک بے بہا ذخیرہ ہے۔ مولانا موصوف نے اس کے علاوہ بھی کئی کتب تالیف فرمائی ہیں۔
اس کتاب کے آخر میں حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن قدس سرہ نے الابواب والتراجم کے بارہ میں پندرہ اصول بھی اس کتاب کا حصہ بنائے ہیں جو ایک مفید اضافہ ہے۔ خلاصہ یہ کہ صرف اس ایک کتاب کو دیکھ لینا صحیح بخاری کی کئی دیگر شروحات سے مستغنی کردیتا ہے۔ بخاری ومسلم کی احادیث مفیدِیقین ہیں یا نہیں؟! اس عنوان کے تحت جانبین کے دلائل اور اکابر دیوبند کی تحقیقات کو ایسے سلیقہ سے جمع کردیا ہے کہ ہرپڑھنے والے کو اکابر دیوبند کی تحقیقات پر شرح صدر ہوجاتاہے اور جملہ شکوک وشبہات اصح ہوجاتے ہیں۔
یہ کتاب طلبہ وعلماء حدیث کے لیے ایک عمدہ سوغات ہے۔
تفسیر سورۂ یٰس
مولانا سید محمد متین ہاشمی۔ صفحات: ۱۳۶۔ قیمت: ۳۰۰روپے۔ ناشر: مکتبہ جمال، تیسری منزل، حسن مارکیٹ، اردو بازار، لاہور۔
زیرِنظر کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، سورۂ یٰسین کی تفسیر پر مشتمل ہے،اور اس کے شروع میں ایک بہترین مقدمہ بھی ہے، جس میں توحید، رسالت اور آخرت کو بڑے دل چسپ اور عام فہم پیرائے میں بیان کیاگیا ہے۔
کتاب کے آخر میں سورۂ یٰسین کے چند آزمودہ خواص بھی درج کیے گئے ہیں، تاکہ اگر کوئی صاحب عقیدے کی صحت کے ساتھ ان سے فائدہ اُٹھانا چاہیں تو فائدہ اُٹھاسکیں۔ بہرحال یہ ان کی ایک کوشش ہے جو اُمید ہے قارئین کے لیے مفید ہوگی۔
بیانات اور تبلیغی کام کے اہم اُصول
افادات: حضرت مولانا سعید احمد خان صاحب قدس سرہٗ۔ صفحات: ۱۷۵۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: بلال انٹرپرائزز، آفس نمبر۱-ایس۔ جامع مسجد ناظم آباد نمبر:۲، انکوائری آفس، کراچی
تبلیغ کے کام میں لگے حضرات اور بزرگوں میں سے ایک بڑا نام حضرت مولانا سعید احمد خان صاحب نور اللہ مرقدہٗ کا بھی آتا ہے، جن کی وفات ۲۵ رجب ۱۴۱۹ھ مطابق ۱۵ نومبر ۱۹۹۸ء کو ہوئی۔ آپ حضرت مولانا محمد الیاس قدس سرہٗ کے تربیت یافتہ، مظاہر علوم سہارن پور کے چشم وچراغ اور حضرت اقدس مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی قدس سرہٗ کے خلیفہ مجاز تھے۔ یہ انہی حضرات کی توجہ کا اثر تھا کہ آپ نے ساری زندگی دعوت وتبلیغ کے کام میںصرف کردی۔ آپ کے انہی اوصاف وکمالات کی وجہ سے بزرگوں نے آپ کی تشکیل مدینہ منورہ میں کی۔
آپ کی محنت وسعی اور دعاؤں کا اثر تھا کہ عرب حضرات بھی اس کام کی طرف متوجہ ہوئے۔آپ پاکستان کے مختلف شہروں اور خصوصاً کراچی میں بھی تشریف لاتے رہے۔ محترم جناب اعجاز النبی صاحب -جو عرصہ دراز سے تبلیغی اجتماعات میں شریک ہوتے رہے- منبر سے کیے گئے بیانات خصوصاً حضرت مولانا سعید احمد خان کے بیانات کو اپنی کاپی میںلکھ لیا کرتے تھے، جو بعض تو کراچی میں ہوئے اور بعض رائے ونڈ میں ہوئے، اس طرح کل انیس بیانات جمع ہو گئے ، جو اس کتاب کا حصہ ہیں، اور کتاب کے آخر میں تبلیغی کام کے اہم اصول جمع کیے گئے ہیں۔ یہ بیانات دل کی دنیابدلنے کے لیے ایک اکسیر کی حیثیت رکھتے ہیں۔
تمام مسلمانوں کے لیے عموماً اور تبلیغ میں چلنے والے حضرات کے لیے خصوصاً یہ کتاب بڑی راہنمائی کا ذریعہ ہے۔ امید ہے باذوق حضرات اس کتاب کو ضرور اپنے پاس رکھیں گے۔
سیرت کے نقوش
حضرت مولانا عبدالشکور لکھنوی فاروقی قدس سرہٗ۔ جمع وترتیب : مولانا محبوب احمد صاحب۔ تحقیق وتخریج: مفتی محمد اظہر صاحب۔ صفحات: ۲۸۸۔ قیمت: ۳۰۰ روپے ۔ ناشر: مکتبہ عشرہ مبشرہؓ، غزنی اسٹریٹ، اردو بازار ، لاہور
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام اولین وآخرین کے سردار ، تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے امام، اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر اب تک بے شمار کتابیں تصنیف کی گئی ہیں، جو بڑی بھی ہیں اور چھوٹی بھی، عربی میں بھی ہیں اور اردو کے علاوہ مختلف زبانوں میں بھی، لیکن کسی نے آج تک یہ دعویٰ نہیں کیا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا حق ادا کردیا ہے۔ زیرِتبصرہ کتاب بھی جیسا کہ نام سے ظاہر ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر لکھی گئی ہے۔ اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ الفاظ مختصر لیکن معنی ومفہوم وسیع ہے، گویا یہ کتاب ''دریا بکوزہ'' کا مصداق ہے۔
حضرت مولانا عبدالشکور لکھنوی قدس سرہٗ کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو رسالہ ''النجم'' اور ''لکھنؤ'' میں لکھے گئے تھے۔ ان تمام مضامین کو یکجا کرنے کا سہرا مولانا محبوب احمد کے سر ہے۔ کتاب کیا ہے، ایک گوہر نایاب ہے: ۱:-کتاب کا ایک مقدمہ ہے جو عقائدِ اسلامیہ ضروریہ کے بیان میں ہے۔ ۲:-اس کے بعد ''نفحہ عنبریہ بذکر میلادِ خیرالبریہ'' کاباب ہے، اس باب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو حیاتِ طیبہ کے ماہ وسن کے اعتبار سے جمع کیا گیا ہے۔ ۳:-مختصر سیرتِ نبویہ بزبان قرآن کریم یعنی آنحضرت a کی سیرت کے وہ درخشندہ پہلو جس کو قرآن کریم نے بیان فرمایا۔ اور اس کے شروع میں حضرت مولانا عبدالشکور لکھنوی قدس سرہٗ کا تعارف بھی دے دیا گیا ہے۔
یہ کتاب سیرت کے موضوع پر مختصر لیکن پراثر ہے۔ اُمید ہے کہ اس کتاب کی قدرافزائی کی جائے گی۔اللہ تعالیٰ ان حضرات کی اس سعی وکوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔
تحفۃ العزیز فی سوانح الشاہ عبدالعزیز (حصہ اول، دوم)
جناب عبدالسبحان شاہ۔ صفحات: ۲۵۵۔ قیمت: درج نہیں۔ ملنے کا پتہ: جامعہ اسلامیہ مدینۃ العلوم، ٹنڈو آدم ، پاکستان
زیرِتبصرہ کتاب دعوت وتبلیغ کے ایک بزرگ حضرت مولانا ''عبدالعزیز دعا جو'' قدس سرہٗ کی سوانح پر لکھی گئی ہے، جو عالم باعمل، صوفی باصفا، عارف کامل اور صاحب فتویٰ ہونے کے ساتھ ساتھ صاحبِ تقویٰ بھی تھے۔ صرف داعی ومبلغ ہی نہیں، بلکہ اہلِ بصیرت ، اہلِ حکمت واہلِ فراست بھی تھے۔ قرآن وسنت کا صرف مطالعہ نہیں، بلکہ عمیق وگہرا مطالعہ بھی رکھتے تھے۔ بہرحال اکابر کی سوانح لکھنے کا مقصد اصلی یہی ہوتا ہے کہ بعد والے اپنے اکابر کے حالات وواقعات پڑھ کر ان سے راہنمائی لیں اور اپنی زندگی کے قیمتی لمحات انہیں کے نقش قدم پر گزار کر دنیا وآخرت میں سرخروئی حاصل کرسکیں۔
کتاب بہت عمدہ ہے، البتہ کاغذ کتاب کے شایانِ شان نہیں اور اس کے صفحات جیسا کہ اوپر درج کیے گئے ہیں، کتاب کے شروع میں ۳۰۸ لکھے گئے ہیں جو درست نہیں۔ اُمید ہے کہ اگلے ایڈیشن میں اس کی تلافی کی جائے گی۔
استاذ القراء حضرت مولانا قاری نورمحمدصاحبؒ۔ مرتب: اساتذہ جامعۃ الابرار۔ تصحیح : قاری عبدالمالک صاحب دامت برکاتہم۔ صفحات: ۴۴۔ قیمت: ۱۰۰ روپے۔ ناشر: جامعۃ الابرار (للعلوم الاسلامیۃ) ۵۳۳ بی ، بلاک ۱۳، نزد قباء مسجد، گلبرگ، کراچی
اس رسالہ میں درج ذیل خصوصیات ہیں:
۱:- قواعد کا انتخاب نورانی قاعدہ کی تختیوں کی مناسبت سے کیا گیا ہے۔
۲:-اردو الفاظ کا چناؤ انتہائی آسان انداز میں کیا گیا ہے، تاکہ بچوں کو پڑھنے میں دشواری نہ ہو۔
قرآن کریم پڑھنے اور پڑھانے والے حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ قرآن کریم پڑھنے کی ابتداء نورانی قاعدہ سے کی جاتی ہے، گویا یہ قاعدہ قرآن کریم پڑھنے اور پڑھانے کے اعتبار سے اساس اور بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کو جتنا آسان، دل چسپ اور عمدہ انداز میں طبع اور شائع کیا جائے، اُتنا چھوٹے بچوں کی دل چسپی اور رغبت بڑھتی ہے، جو کہ ان کے آگے بڑھنے کے لیے معاون ومددگار ثابت ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے اس قاعدہ کی کتابت، طباعت اور اشاعت میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں۔
پورا قاعدہ آرٹ پیپر پر ''مُلَوَّن'' طبع کیا گیا ہے۔ قاعدہ ظاہری اور باطنی تمام خوبیوں سے مزین ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے مرتب، مصحح اور ناشر سب حضرات کی محنتوں کو قبول فرمائے۔
آسان نماز اور چالیس مسنون دعائیں مع چالیس احادیث
حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی بلند شہری مہاجر مدنی نور اللہ مرقدہٗ۔ صفحات: ۸۰۔ قیمت: ۱۰۰ روپے۔ ناشر: جامعۃ الابرار ۵۳۳ بی، بلاک ۱۳، نزد قباء مسجد، گلبرگ،ایف بی ایریا، کراچی
حضرت مولانا محمد خرم عباسی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے بہت عمدہ ذوق عطا فرمایا ہے کہ وہ ہر کتاب چاہے چھوٹی ہو یا بڑی، بہت ہی خوبصورت اور اعلیٰ انداز میں شائع کرتے ہیں۔ زیرِتبصرہ کتاب (آسان نماز) اگرچہ چھوٹی سی ہے، لیکن دیکھتے ہی جی چاہتا ہے کہ اس کو اپنے پاس ضرور رکھوں۔
یہ کتاب آسان نماز حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی بلندشہری قدس سرہٗ کی تصنیف ہے، جو مکاتبِ قرآنیہ کے بچوں کے لیے انہوںنے لکھی تھی۔ پچاس سال سے ہر خاص وعام اس سے نفع اُٹھارہا ہے۔ اس پر مزید یہ کام کیا گیا کہ:
۱:-کتاب کے لیے صفحات انتہائی عمدہ استعمال کیے گئے ہیں۔
۲-تمام کتاب دو رنگوں سے''مُلَوَّن''کی گئی ہے، جو ہر کسی کے لیے دل چسپی کا باعث ہوگی۔
۳:- ہر عنوان کو اپنے انداز میں علیحدہ علیحدہ بریکٹ کرکے پیش کیا گیا ہے کہ ہر عمر والا اس سے استفادہ کرسکے۔
۴:- حروف کو جلی اور واضح رکھا گیا ہے، اس وجہ سے کتاب کے صفحات بڑھ گئے۔
آخر میں مفتی اعظم حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب نور اللہ مرقدہٗ کی جوامع الکلم یعنی چہل حدیث بھی شامل کی گئی ہے۔ اُمید ہے باذوق حضرات اس کتاب کو خود بھی پڑھیں گے اور دوسروں کو بھی پڑھوائیں گے۔ | urd_Arab |
آپ کو اپنا پیسہ کیسے خرچ کرنا چاہیے؟ ان 5 نکات پر غور کریں۔ - Media Box
آپ کو اپنا پیسہ کیسے خرچ کرنا چاہیے؟ ان 5 نکات پر غور کریں۔
ایک قاری نے اس کے بارے میں پوچھتے ہوئے لکھا۔ خرچ. وہ ایک حالیہ کالم کا حوالہ دے رہی تھی جہاں ایک ریٹائرڈ دوست یہ جاننے کی کوشش کر رہا تھا کہ اسے کیسے تلاش کیا جائے۔ پیسہ جو اس کے لیے اہم تھا اس پر خرچ کرنا۔ یہ ستم ظریفی ہے کہ ہم ان دنوں 'پیسے خرچ نہیں کر سکتے' کے مسئلے سے نمٹ رہے ہیں۔ بہت زیادہ وقفے وقفے سے روزے کی خواہش کی طرح ہم نے سبسکرائب کیا ہے ، امید ہے کہ بہت زیادہ کھانے کی وجہ سے طرز زندگی کی بیماریوں کی برائیوں کو الٹ دیں گے۔
ہماری اخراجات کی عادات ہماری پرورش ، ہماری اقدار اور اخلاقیات ، ہماری زندگی کے بارے میں ہمارا نظریہ اور اس کی حفاظت اور مستقبل کے بارے میں ہماری توقعات سے تشکیل پاتی ہیں۔ ہم میں سے کچھ اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جو قلت اور غربت میں پروان چڑھی اور بہت سے لوگوں سے متعارف ہوئی۔ دولت بہت بعد میں جوانی میں. ہم مجبوری بچانے والے ہیں۔ ہم مسلسل نامعلوم کل کے بارے میں سوچتے ہیں اور مستقبل کی ہنگامی صورتحال کے لیے پیسے کو چھپاتے ہیں ، اپنے آپ کو آج کی خوشیوں سے انکار کرتے ہیں۔ اور پھر ہم بوڑھے ہو جاتے ہیں ، اور اپنے ٹھکانے کو گھورتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ ہم کیسے گزاریں گے۔ ہم اس جرات مندانہ فیصلے کے عادی نہیں ہیں۔ میرے قارئین نے پوچھا کہ ہم اپنی زندگی کے اس مرحلے میں کیسے جائیں گے؟ تو میں یہاں ایک فہرست کوڑا کرتا ہوں ، جیسا کہ میں اس کے سوال پر غور کرتا ہوں۔
سب سے پہلے ، اس بات کو پہچانیں کہ آپ کے لیے کیا اہمیت رکھتا ہے اور پوچھیں کہ کیا آپ نے اسے رقم مختص کی ہے جس کے وہ مستحق ہیں۔ بہت سے لوگ ریٹائرمنٹ میں سفر کرنے کو اپنے مفادات میں سے ایک سمجھتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے نزدیک ، دوستوں اور رشتہ داروں سے جتنی بار ممکن ہو ملنا اہم ہو سکتا ہے۔ ان دنوں عمر رسیدہ ماموں اور آنٹیوں کو یاد کرنا مشکل ہے جو خاندان کی ہر شادی یا تقریب میں شرکت کے لیے پریشانی اٹھاتے ہیں۔ اگر سفر آپ کی دلچسپی ہے تو ، ٹکٹ ، ریزرویشن ، رہائش اور اس طرح کے خرچ کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ آرام دہ ہے۔ ایسی سرگرمیوں کے لیے رقم مختص کرنے کے لیے تیار رہیں جو آپ کی دلچسپی کا باعث ہوں۔
دوسرا ، اگر آپ کو کوئی شوق ہے تو ، آپ اس کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہوسکتے جب تک کہ آپ اس کے حصول کے لیے وقت ، توانائی اور وسائل وقف کرنے پر راضی نہ ہوں۔ اگر موسیقی آپ کا جذبہ ہے ، اور آپ کو یقین ہے کہ آپ کو اسے باضابطہ طور پر سیکھنا چاہیے ، کلاسوں میں داخلہ لیں اور طالب علم کی سنجیدگی کے ساتھ اس کا پیچھا کریں۔ اگر فوٹو گرافی آپ کو خوشی دیتی ہے تو ، ایک اچھے کیمرے اور عینکوں میں سرمایہ کاری کریں ، اور اسے سنجیدگی سے آگے بڑھانے کے لیے جو کچھ کرنا پڑتا ہے کریں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ کوئی نئی سرگرمی آپ ریٹائرمنٹ میں کریں گے ، تو اس پر خرچ کرنے کے لیے معقول بجٹ بنائیں ، تاکہ آپ اس سے لطف اندوز ہوسکیں۔
تیسرا ، اگر اخراجات ہیں تو آپ نے اپنی ساری زندگی ملتوی کر دی ہے ، اور اب آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے پاس خرچ کرنے کے پیسے ہیں ، انہیں واپس میز پر لائیں۔ ایسی کتابیں خریدنا جنہیں آپ پڑھنا پسند کرتے ہیں ، مختلف کھانوں کے ساتھ تجربہ کرنے کے لیے باہر کھاتے ہیں ، نمائشوں ، شوز اور محافل میں شرکت کرتے ہیں جو آپ کے لیے دلچسپی رکھتے ہیں ، یا اپنے آپ کو کپڑے اور زیورات کی ایسی چیزیں خریدتے ہیں جن سے آپ نے خود انکار کیا تھا۔ بچت دن ، واپس آ سکتے ہیں اور اگر آپ کے پاس پیسہ ہے تو مالی اعانت فراہم کی جا سکتی ہے۔
چوتھا ، اگر ایسے اخراجات ہیں جو آپ کے آرام میں اضافہ کریں گے ، تو ان کے لیے رقم مختص کرنے پر غور کریں۔ آپ آرام دہ ریڈنگ کرسی ، بیک سپورٹنگ صوفہ ، بہتر کوالٹی کا بستر یا کمبل یا تکیے ، اور روزمرہ استعمال کی ایسی چھوٹی چھوٹی چیزوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں جو آپ کے سکون کو بڑھاتی ہیں۔ آپ پبلک ٹرانسپورٹ لینے کے بجائے سفر کے لیے ٹیکسی لگانا چاہتے ہیں۔ ٹرین لینے کے بجائے اڑنا اور اسی طرح. یہ چھوٹی چھوٹی باتیں لگتی ہیں ، لیکن میں بہت سے بزرگ دوستوں کو جانتا ہوں جو اپنی آرام سے اپنی کفایت کی عادت سے پیچھے ہٹتے رہیں گے یہاں تک کہ جب اس کی مزید ضرورت نہ ہو۔
پانچواں ، اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی ضرورت سے زیادہ ہے تو اسے دینا سیکھیں۔ بہت سارے ہیں جو اس رقم کو بہت معنی خیز طریقے سے استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر آپ نے ہسپتال کا بل ، ٹیوشن فیس ، کوچنگ کلاس کی فیس ادا کی ہو ، یا اگر آپ نے لائف سپورٹنگ ادویات ، ساز و سامان خریدا ہو یا یہاں تک کہ کپڑے ، جوتے اور اس طرح کی سادہ چیزیں خریدی ہوں تو آپ نے دوسری زندگی میں فرق پیدا کیا ہوگا۔ آپ کے دل کے قریب وجوہات پر کام کرنے والے خیراتی اداروں کی مدد کریں۔ اگر آپ اپنے اردگرد لوگوں کے ساتھ فراخ دلی سے پیش آ سکتے ہیں تو آپ کا سبزی فروش ، سکیورٹی گارڈ ، لفٹ مین ، باورچی اور صفائی ستھرائی ، ڈرائیور اور دیگر ، ان کی مدد کریں۔ آپ کے پاس بات کرنے ، مشورہ دینے اور شامل ہونے کا وقت ہے۔
ان کی زندگیوں میں فرق لائیں۔ لوگ خرچ کرنے جیسی دنیاوی چیز کے ساتھ جدوجہد کیوں کرتے ہیں؟ کیا یہ ایک فطری بات نہیں ہے؟ کیا کاشت کرنا زیادہ مشکل عادت کو بچانا نہیں ہے؟ میں ذاتی اقتصاد، ہم ہمیشہ پیسے کی عادات کے ایک اہم متاثر کن کے طور پر زندگی کے مرحلے پر زور دیتے ہیں۔ ایک بہت کمانے والے سے پوچھیں ، وہ اپنی کمائی کو اپنی ضروریات کی لمبی فہرست کو پورا کرنے کے لیے ناکافی پائے گا۔ زندگی کے اس مرحلے پر ، کبھی بھی کافی وقت ، توانائی یا پیسہ نہیں ہوتا کیونکہ کام کرنے کی ایک لمبی فہرست ہے۔
جیسے جیسے کوئی ادھیڑ عمر کی طرف بڑھتا ہے ، ٹکٹ کے بڑے اخراجات کم ہو جاتے ہیں۔ کوئی گھر یا گاڑی خریدنے کے لیے نہیں ہے اور نہ ہی گھر کو نئی چیزوں کی ضرورت ہے ، کم از کم اتنی نہیں جتنی اس نے قائم کی تھی۔ لیکن فنڈ کے لیے دیگر مالی اہداف ہیں ، جیسے تعلیم۔ اگر آمدنی ریٹائرمنٹ کی طرف بڑھتی ہے تو ، بہت سے لوگوں نے اپنے لیے ریٹائرمنٹ کارپس بچانے اور بنانے کی معمول کی عادت حاصل کر لی ہے۔ اور پھر بچے بڑے ہو کر چلے جاتے ہیں ، اور آرام کے عہدوں پر پہنچ جاتے ہیں جہاں سے وہ اپنے والدین کو فنڈ دے سکتے ہیں ، اگر ضرورت ہو۔ اس کے بعد ہمارے پاس بوڑھے والدین ہیں جن کے پاس دولت نہیں ہے وہ نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے ، یا یہ مشکل ہے کہ اب خرچ کرنے کی عادت اپنائیں جس کے وہ عادی ہیں۔
عمر میں ترقی کے طور پر خوشگوار زندگی گزارنا ، ہندوستان میں عام رواج نہیں ہے۔ زندگی کے اس تاخیر کے مرحلے پر اپنی اور اپنے مفادات ، خواہشات اور راحتوں کی طرف توجہ دینا مشکل ہے۔ سماجی سرزنش کا خوف بھی ہے ، اگر کسی کو عمر میں بزدل سمجھا جائے تو توقع کی جاتی ہے کہ وہ دنیاوی خواہشات ترک کر دے گا اور سادہ زندگی گزارے گا۔ بہت سے لوگ فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ وہ اپنی ذاتی خواہش اور معاشرتی توقع کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں جو وہ اپنے ذہن میں سمجھتے ہیں۔
یہ انتہائی سادگی کی زندگی بنانا ممکن ہے جو کھپت کو ختم کرتا ہے اور اس کی مکمل طور پر کفایت شعاری کو قبول کرتا ہے۔ کوئی دولت کو دوسرے نیک مقاصد کی طرف موڑ سکتا ہے۔ لیکن اس انتخاب کو اندر سے اور رضامندی سے آنے کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی دل میں بہت زیادہ تاخیر اور تردید کی خواہش کرنا چاہتا ہے ، لیکن اپنے آپ کو کفایت شعاری اور قربانی کا سامنا کرنے پر مجبور کرتا ہے ، تو یہ صرف ناراضگی پیدا کرسکتا ہے۔ جھوٹ میں رہنے کے بجائے خرچ کرنے اور آگے بڑھنے اور اسے نافذ کرنے کے بارے میں سوچنا بہتر ہے۔ | urd_Arab |
جمعہ 24 ستمبر 2021 19:07
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2021ء) بھارتی وزارت دفاع فوج کے لئے نئی صلاحیتوں سے لیس 118 اہم جنگی ٹینک ارجن اے کے ون اے خریدیگی۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق یہ ٹینک وزارت دفاع کے ادارے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) نے تیار کئے ہیں۔
ان میں اس کے پچھلے ایڈیشن ایم کے۔ون اے کے مقابلہ میں 72 نئی خصوصیات ہیں ۔ خبر رساں ادارے ''ساوتھ ایشین وائر'' کی ایک خبر میں کہا گیا کہ بھارتی وزارت کا کہنا ہے کہ کہ اس آرڈر سے ملک کی 200 کمپنیوں کو ہیوی وہیکلس فیکٹری ایچ وی ایف کے ساتھ کام کرنے کے مواقع ملیں گے اور ملازمتوں کے 8000 نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ | urd_Arab |
مردوں میں طاقت اور توانائی کا خزانہ پیدا کرنیوالا یہ ڈرائی فروٹ استعمال کریں اوراس کا کمال دیکھیں - Life Tips
جمعرات 11 جنوری 2018 | 16:45
ہمارے ہاں عموماََ مرد حضرات مردانہ کمزوری میں اضافے کیلئے عطائیوں کے ہتھے چڑھ کر نہ صرف اپنی مردانہ طاقت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں بلکہ صحت کے دگرگوں مسائل کا بھی شکارہو جاتے ہیں۔ اب آپ کو اس اہم مسئلے میں کسی عطائی یا ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ۔ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق ترک سائنسدانوں نے مردانہ کمزوری کے شکار 17 نوجوانوں پر ایک تحقیق کی ہے، جس کے نتائج نے دنیا بھر کے ڈاکٹروں کو بھی حیران کر دیا ہے۔ ان نوجوانوں کو روزانہ 100گرام پستہ کھلایا گیا اور محض تین ہفتوں کے
right;">تین ہفتوں کے بعد ان کی زندگی میں انقلاب آچکا تھا۔ نوجوانوں کا مردانہ کمزوری کا مسئلہ ختم ہوچکا تھا جبکہ وہ پہلے سے کہیں بہتر اور بھرپور ازدواجی کارکردگی کے قابل ہوچکے تھے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ازدواجی صحت کے ساتھ ان کی عمومی صحت میں بھی مثبت تبدیلی آئی تھی۔ ان نوجوانوں میں مفید کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ ہوا تھا جبکہ مضر صحت کولیسٹرول کی مقدار کم ہوچکی تھی۔سائنسدان نائیجل مشیل نے تحقیق کے نتائج کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا "پستہ ایک شاندار خشک میوہ ہے۔ | urd_Arab |
عمران خان کے دور میں پاکستان پر چڑھا کتنا قرضہ واپس کر دیا گیا،عمران خان کو ناکام کہنے والے یہ خبر ضرور پڑھیں - 24/7 Daily News Point24/7 Daily News Point
عمران خان کے دور میں پاکستان پر چڑھا کتنا قرضہ واپس کر دیا گیا،عمران خان کو ناکام کہنے والے یہ خبر ضرور پڑھیں
کراچی (ویب ڈیسک) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خارجہ امورمیں اہلیت کے لیے معاشی استحکام ضروری ہے، ہاتھ پھیلانے والے کی طرف توجہ نہیں دی جاتی، دنیا کی سوچ کا انداز بدلتا جارہا ہے، دنیا اپنی خارجہ پالیسی کو معاشی مفادات کیساتھ جوڑ رہی ہے۔ ہم نے ڈیڑھ سال میں بہت کچھ سیکھا ہے
اور موجودہ حکومت نے 10 ارب ڈالرکے قرضے واپس کئے ہیں، اپنے مفادات کے حصول کے لیے دنیا بڑی مارکیٹس کی جانب دیکھ رہی ہے، یہ ممالک انسانی حقوق اوراخلاقیات کی باتیں تو کرتے ہیں لیکن عملی اقدام نہیں کئے جاتے، بھارت ایک بہت بڑی تجارتی منڈی ہے۔ اس لئے معیشت کے پیش نظربہت سے ممالک نے بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھائے، ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، فارن آفس میں نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے ایک علیحدہ محکمہ قائم کیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکووفاق ایوانہائے صنعت وتجارت فیڈریشن ہائوس کے دورے کے موقع پر تاجروصنعتکاروں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں انجم نثار اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔وزیر خارجہ نے کہاکہ اکنامک ڈپلومیسی میری ترجیح ہے، وزارت خارجہ کے دروازے کھلے ہیں تاجر آئیں اور پارٹنر شپ کریں.۔انہوں نے کہا کہ خواہش ہے اقتصادی ڈپلومیسی کے ذریعے تاجروں کی خدمت کرسکیں، جائزہ لیں گے تاجروں کے لیے کیا کرسکتے ہیں، پاکستانی سفارت خانوں کو ملکی کاروباری برادری سے تعلق بڑھانا ہو گا، پاکستان کو آج روئی درآمد کرنی پڑ رہی ہے جس پر اربوں کاخرچہ ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تاجر ترقی کا انجن ہیں بنگلا دیش نے ٹیکسٹائل سیکٹر میں ہمیں پیچھے چھوڑدیا ہے، بنگلادیش کاٹن پیدا نہ کرنے کے باوجود ویلیو ایڈیشن سے اربوں ڈالر برآمدات کر رہا ہے۔افریقہ میں انجینئرنگ سیکٹر کی بڑی مارکیٹ ہے، افریقہ میں پاکستان کی تجارت صرف ڈیڑھ ارب ڈالر ہے،
فیصلہ کیا ہے افریقہ میں نئے مشن کھولیں گے اور کچھ کو اپ گریڈ کریں گے، کینیا میں پاکستان نے پہلی ٹریڈ اور سرمایہ کاری کانفرنس کا اہتمام کیا ہے۔ سعودیہ، عرب امارات ،چین اور قطر سے اربوں ڈالر سفارتکاری سے حاصل کیے، آئی ایم ایف میں جانے سے پہلے جو معاشی دھماکا ہونے والا تھا وہ اللہ کے کرم سے رک گیا، آج بھی پاکستان کی درآمدات برآمدات سے زیادہ ہیں، زرعی اشیا ایکسپورٹ کرنی چاہیے تھی درآمد کر رہے ہیں، اربوں روپے کا خوردنی تیل امپورٹ کر رہے ہیں جو پاکستان خود پیدا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توازن اور شراکت داری بنانی ہے جس کے لیے تاجروں کی رائے درکار ہے۔انہوںنے کہا کہ دنیا کی سوچ اورانداز بدل رہا ہے اور معاشی مفادات کو خارجہ پالیسیوں سے منسلک کردیا گیا ہے،پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مقاصد اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتے جب تک پاکستان معاشی طور اپنے پائوں پر کھڑا نہ ہوجائے، جب تک صنعت کا پہیہ نہیں چل جاتا، جب تک روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوتے اور ملک میں خوشحالی نہیں آجاتی۔ وزیر خارجہ نے بتایاکہ ان سب چیزوں کے لیے میں وزارت خزانہ، وزارت تجارت اور وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ آپ کے لیے پیغام ہے کہ بحیثیت وزیر خارجہ میری خواہش اور کوشش یہ ہے کہ وزارت خارجہ معاشی سفارتکاری میں آپ کی کیا خدمت کرسکتی ہے۔انہوں نے دریافت کیا کہ دیگر وزارتوں کے لیے گئے فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کے وزارت خارجہ کس طرح اور کیا کردار ادا کرسکتی ہے سفارتخانوں کا کس طرح مزید فعال کر کے باہمی رسائی کو فروغ دیا جائے کہ معلومات اور دیگر سہولت کاریوں کے لیے سفارتی مشن کس طرح معاونت کریں یا کرنا چاہیئی ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ سفارتی مشنز کی تاجروں تک رسائی کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے جو معاشی سفارتکاری کے ذریعے ہوسکتا ہے جس کے لیے تاجروں، فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور وزارت خارجہ میں شراکت داری قائم ہو اور ہمیں اکٹھا آگے بڑھنا ہے۔شاہ محمود قریشی نے تاجروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی رسائی سے مل کر ہمیں کام کرنا ہوگا، میرا یہاں آنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان نے خارجہ امور میں بہتری لانی ہے تو معاشی استحکام ضروری ہے۔ | urd_Arab |
سورہ الکہف آية 15 | (اردو) - Quran O
[18] الکہف : 15الكهفالقرآن الكريم
سورہ الکہف آية 15
هٰۤؤُلَاۤءِ قَوْمُنَا اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً ۗ لَوْ لَا يَأْتُوْنَ عَلَيْهِمْ بِسُلْطٰنٍۢ بَيِّنٍ ۗ فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَـرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا ۗ
انہوں نے بنالیے ہیں
کچھ الٰہ/ معبود
وہ لائے
جو گھڑ لے
یہ ہماری قوم ہے انہوں نے الله کے سوا اورمعبود بنا لیے ہیں ان پر کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے پھر اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جس نے الله پر جھوٹ باندھا
یہ ہے ہماری قوم جس نے اس کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں۔ ان کی خدائی کی یہ کوئی صاف دلیل کیوں پیش نہیں کرتے اللہ پر جھوٹ افترا باند ھنے والے سے زیادہ ظالم کون ہے۔
یہ ہماری قوم ہے جنہوں نے خدا کو چھوڑ کر اور خدا اپنا لئے ہیں، یہ لوگ ان کی خدائی پر کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے؟ پس اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔
یہ ہماری قوم کے لوگ ہیں جنہوں نے اس کے سوا کئی معبود بنا لئے ہیں، تو یہ ان (کے معبود ہونے) پر کوئی واضح سند کیوں نہیں لاتے؟ سو اُس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتا ہے، | urd_Arab |
بلدیاتی انتخابات سر پر آ گئے !!! پنجاب میں بلدیاتی آرڈیننس کو تاحال قانونی شکل نہ دی جا سکی
لاہور (92نیوز) بلدیاتی آرڈیننس کے غیرموثر ہونے میں صرف 16 دن باقی رہ گئے ہیں۔ پنجاب حکومت نے اسمبلی کا اجلاس سات اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں بلدیاتی انتخابات قریب آگئے ہیں لیکن بلدیاتی آرڈیننس ابھی تک منظور نہ ہوا۔ آرڈیننس منظور کروانا حکومت کی مجبوری ہے جس کے لئے پنجاب حکومت نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس سات اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ کیا اور وزرات قانون نے سمری وزیر اعلی پنجاب کو بھجوا دی ہے۔ وزیر اعلی سیکرٹریٹ سے سمری گورنر پنجاب کو بھجوائی جائے گی۔ بلدیاتی آرڈیننس قائمہ کمیٹی سے منظور ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق بلدیاتی آرڈیننس کی مدت چودہ اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے اور اسمبلی اجلاس ناگزیر ہے۔ پرائیویٹ سکولوں کی فیسوں بارے آرڈیننس بھی زیر تجویز اجلاس میں منظور کروایا جائے گا۔ | urd_Arab |
کراچی ۔۔۔ جو کبھی روشنیوں کا شہر تھا - News Nama
کراچی ۔۔۔ جو کبھی روشنیوں کا شہر تھا
On اکتوبر 16, 2017
کراچی ہمیشہ سے ایک بڑا تجارتی اور کاروباری مرکز رہا ہے۔ 90کی دہائی تک کراچی تمام پاکستانیوں کے لیے ماں کا درجہ رکھتنا تھا۔ یہاں پاکستان کے کے ہر حصے سے اور ہر زبان بولنے والے آتے تھے اور محنت مزدوری کر کے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے تھے۔ دن بھر مزدور اس شہر میں محنت کرنے کے بعد رات کو کسی بھی جگہ بے خوف و خطر سو جاتے تھے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب کراچی کی رونقوں اور روشنیو ں کی پورے عالم میں دھوم تھی۔ یہاں غیر ملکی طالب علم آتے اور اس شہر کی درس گاہوں سے علم کی پیاس بجھاتے۔اس شہر کے بازاروں کی رونقیں رات گئے تک رہتی تھیں۔ ایک ٹھیلا لگانے والے سے لے کر فیکٹری کے مالک تک سب یہاں چین کی نیند سوتے تھے جیسے بچے اپنی ماں کی آغوش میں سر
چھپا کر ہر فکر اور غم سے آزاد ہو جاتے ہیں۔
پھر نہ جانے اس شہر بے مثال کو کس کی نظر لگ گئی۔ کراچی میں خوف وہراس نے ڈیرے ڈال لیے۔ یہاں موت رقص کرنے لگی۔ لوگ دن دہاڑے گھروں سے باہر نکلنے سے بھی ڈرنے لگے۔ کپڑے کی صنعت و تجارت کے حوالے سے مشہور اس شہر میں ملبوسات سے زیادہ کفن فروخت ہونے لگے۔روشنیوں کا شہر تاریکی میں ڈوبتا چلا گیا۔ شہر کی جو سڑکیں لوگوں کے لیے کبھی تفریح کا سامان ہوتی تھیں ، قتل گاہوں کا منظر پیش کرنے لگیں۔جہاں دوسرے شہروں سے آنے والے لوگ ہر ماہ گھر والوں کو پیسے بھیجتے تھے ، اب وہاں سے لاشیں گھروں کو واپس جانے لگیں۔
قتل و غارت گری کا یہ سلسلہ ملک دشمنوں کی سازشوں کا نتیجہ تھا لیکن ظلم کی اس تاریک رات کو آخر ختم ہونا تھا سو فوج، رینجرز اور پولیس جیسے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مل کر ظلم کی سیاہ رات کو ختم کیا اور امن کا سورج ایک بار پھر طلوع ہو گیا۔ آج کا کراچی بھلے 90کی دہائی سے پہلے والا کراچی نہ سہی لیکن پچھلے دو تین سال سے یہاں کے حالات گزشتہ دو تین دہائیوں کے مقابلے میں بہت بہتر ہو گئے ہیں۔
خیر یہ تو تھا کراچی کے سیاسی و معاشی حالات کا ایک مختصر تذکرہ لیکن آج اگر اس شہر کا انتظامی جائزہ لیا جائے تو بہت سے مہنگے علاقوں میں جہاں جائیداد کی قیمتیں کروڑوں میں ہے وہاں بھی گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ کراچی کی اہم ترین سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ شہر کی 90فی صد آبادی پینے کے پانی سے محروم ہے لیکن سڑکوں پر پانی ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔ پینے کا پانی اگر کہیں ہے بھی تو گندے پانی کی آمیزش نے اسے پینے کے قابل نہیں چھوڑا جس کی وجہ سے کراچی کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیپاٹائٹس بی اور سی جیسے موذی امراض میں مبتلا ہے ۔ بجلی کا تو جیسے کراچی سے ساس بہو کا رشتہ ہے، جب چاہے آجائے اور جب چاہے گھروں میں اندھیرے ڈیرے ڈال لیں۔
سیاسی و انتظامی صورت حال کی ابتری اپنی جگہ ، رہی سہی کسر اس شہر کے رہنے والوں کے رویوں نے نکال دی ہے۔ لوگ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، کوئی ٹریفک سگنل پر رکنا پسند نہیں کرتا۔ ٹریفک کا نظام ایک بے ہنگم طریقے سے چل رہا ہے اور کیوں نہ چلے کہ ہر شخص کو صرف اپنی فکر ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ لوگ کوڑا کرکٹ بھی سڑکوں پر پھینک دیتے ہیں جس سے پورا شہر کچرا کنڈی کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔ پھر کہتے ہیں کہ میونسپل کارپوریشن ٹھیک کام نہیں کر رہی۔ یہاں ہر شخص پیسے کا پجاری دکھائی دیتا ہے کیونکہ اب شہر میں عزت صرف بڑی گاڑیوں اور اونچے مکانوں کی ہے۔ لوگ پیسہ کمانے کی بجائے پیسہ چھیننے میں لگے ہیں۔ ڈاکو بے چارے تو ایسے ہی بدنام ہیں کہ کبھی کبھار بندوق کی نوک پر کسی سے تھوڑی بہت رقم ہتھیا لیتے ہیں جبکہ ٹھیلے والوں سے لے کر بڑے بڑے دکانداروں تک نے من مانے نرخوں پر بغیر کسی بندوق کے ہی لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
اب کوئی پوچھے کہ کس سیاستدا ن نے ہمیں سڑکیں گندی کرنے پر لگایا ہے، کون سے کونسلر نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا حکم دیا ہے، کس ایم پی اے یا ایم این اے نے تجارت کے نام پر لوٹ مار کرنے کی ترغیب دی ہے۔ قومیں اس لیے بری نہیں ہوتیں کہ وہاں کے حکمران برے ہیں بلکہ جب لوگوں کا اپنا ضمیر مر جائے، اپنے اندر سے احساس ختم ہوجائے تو پھر وہ قوم نہیں ہجوم کی شکل اختیار کر جاتے ہیں ، پھر کشادہ سڑکیں اور صاف پانی ان کی تقدیر نہیں بدل سکتا۔
خیر یہ تو تھی تھوڑی سی تلخ نوائی، اب آتے ہیں اصل بات کی طرف اور وہ یہ ہے کہ ہمیں ہر گز نہیں بھولنا چاہیے کہ کراچی کی انہی گلیوں اور سڑکوں نے ہمیں پال پوس کر بڑا کیا اور زندگی میں ایک اعلی مقام تک پہنچایا۔ آج یہی گلیاں سڑکیں ہم سے سوال کرتی ہیں کہ تم جو اپنا مستقبل بنانے کی دھن میں ہمیں ویران کر گئے، بتائو کہ ہمیں کون سدھارے گا۔
ہمیں چاہیے کہ کراچی میں ہوں یا دنیا کے کسی اور شہر میں اگر ہم نے اپنا بچپن اور طالب علمی کا زمانہ اس روشنیوں کے شہر میں گزارا ہے تو پھر اس شہر کا حق ادا کریں۔ یہ دنیا خدا نے عجیب امکانات سے بنائی ہے۔ یہاں مادہ فنا ہوتا ہے تو توانائی بن جاتی ہے۔ تاریکی آتی ہے تو اس کے بطن سے ایک نئی روشنی پھوٹتی ہے۔ یہاں ہر ناکامی میں سے کامیابی کا امکان ابھرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا کی اس دنیا میں کسی کے لیے مایوس ہونے کا سوال نہیں۔ حالات بظاہر کتنے ہی ناموافق دکھائی دیتے ہوں، ہم اس شہر کو دوبارہ اس کی روشنی اور خوبصورتی لوٹائیں گے۔ ہم سب پر کراچی کا یہ قرض واجب الادا ہے۔ | urd_Arab |
تجارتی کرنسی کے جوڑے :بنیادی تجزیہ (ایف اے) کیا ہے
فرینک بہاور 2018/08/13 کلیدی سفارشات
حسین سید چیف مارکیٹ اسٹریٹیجسٹ (خلیج اور مینا)(560 موضوعات:) اگر آپ کے پاس تیز رفتار GPU ہے تو آپ زیادہ سے زیادہ رقم کمائیں گے ، کیونکہ یہ زیادہ کام کرسکتا ہے۔ تاہم ، اگر آپ کو بجلی کے لئے زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے تو ، اس سے آپ کے منافع میں کمی آجائے گی۔ 1944 میں بریٹن ووڈس معاہدے نے ڈالر کو اپنی موجودہ پوزیشن پر لے گیا۔ اس سے پہلے ، زیادہ تر ممالک سونے کے معیار پر تھے۔ ان کی حکومتوں نے مطالبہ کیا تو سونے میں ان کی قیمت کے ل their ان کی کرنسیوں کو بنیادی تجزیہ (ایف اے) کیا ہے چھڑانے کا وعدہ کیا۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے امریکی ڈالر کو تمام کرنسیوں کے تبادلے کی شرح کو پورا کرنے کے لئے نیو ہیمپشائر کے بریٹن ووڈس میں ملاقات کی۔ اس وقت ، امریکہ کے پاس سونے کے سب سے بڑے ذخائر تھے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں دوسرے ممالک کو سونے کے بجائے ڈالر سے اپنی کرنسیوں کی واپسی کی اجازت دی گئی۔
سوال یہ ہے کہ حکمت عملی کس حد تک بہتر ہے اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ تجارت کرنا۔ نئی حکمت عملی ہمیشہ سامنے آئے گی۔ لیکن حقیقت میں ، کوئی حکمت عملی دوسرے سے برتر نہیں ہے۔ یہ حکمت عملی کس طرح اور کب لاگو ہوتی ہے اس سے اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ کچھ مصنفین اور محققین نے دلیہ سازی کی وضاحت کرنے کا ایک سلسلہ تیار کیا ہے۔ یہ طول و عرض یا تعمیرات تسلسل کی شکل میں دیئے جاتے ہیں جو شروع ہوتا ہے ایک عام عقیدے ، یہاں تک کہ ایک روگولوجک سمجھا جاتا ہے سے ، اور وہ دوسرے اقسام کے عقائد یا غلط خیالات سے فریب پیدا کرنے کے قابل ہونے بنیادی تجزیہ (ایف اے) کیا ہے کی کلید ہیں۔ یہ خصوصیات وہ ہیں جو ہم ذیل میں دیکھیں گے۔
سافٹ ویئر کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی وجہ سے ماہر سسٹم آسانی سے ، بنیادی تجزیہ (ایف اے) کیا ہے کہیں بھی ، کسی بھی وقت دستیاب ہیں۔
فاریکس لاٹ سائز کو سمجھنا :فاریکس میں تبادلہ کا حساب کس طرح لیا جاتا ہے؟
مطالعہ: نائٹ شفٹ موڈ آئی فون صارفین کو نیند میں مدد نہیں کرتا ہے. کل وقتی تجزیاتی مشیر اور ایکسل انسٹرکٹر کی حیثیت سے ، میں نے حل کرنے کے ل Excel ایکسل کا استعمال کرتے ہوئے اپنے دانت کاٹے حقیقی دنیا کے کاروبار کے مسائل اور ایوارڈ یافتہ تیار کریں تجزیات اور اعداد و شمار کو دیکھنے کے اوزار فارچیون 500 کمپنیوں کے لئے۔ اگر آپ کو کریڈٹ کی پرواہ ہے تو ، میں ایک کارڈ لے جانے والا MOS مصدقہ ایکسل ماہر ہوں اور میرا کام مائیکروسافٹ اور نیو یارک ٹائم کے ذریعہ پیش کیا گیا ہے۔ ٹھیک ہے تو میں واقعتا نہیں ہوں لے جانا کارڈ ، لیکن آپ کو خیال آتا ہے۔ اگر آپ کی کار میں ابھی بھی فیکٹری کا استعمال ہے تو ، اس کے بعد دو طریقے ہیں کہ آپ انسٹالیشن کو مکمل کرسکتے ہیں۔ یا تو ایک اڈاپٹر حاصل کریں جو کنٹرول میں لگانے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہو — یا اسی طرح گھڑاؤ بنائیں جو آپ نے اپنے ہیڈ یونٹ بنیادی تجزیہ (ایف اے) کیا ہے کے ل one کیا تھا۔ | urd_Arab |
سعودی عرب میں کرفیو میں نرمی، کچھ کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت - Teztareen
صحت' خوراک' نقل وحمل' توانائی' ذرائع ابلاغ' قانون نافذکرنے والے ادارے' ہوٹل انڈسٹری' ٹیلی کام وانٹرنیٹ آپریٹرز اور بین القوامی تنظیموں کے اہلکاروں پر کرفیو کی پابندیاں لاگو نہیں ہونگی. سعودی وزارت داخلہ
ریاض (تیز ترین) سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کورونا کی وباء مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے کئی شہروں میں کرفیو لگایا ہے۔ دوسری طرف کرفیو کے باوجود کچھ سرگرمیاں بدستور جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے. سعودی نشریاتی ادارے کے مطابق وزارت داخلہ کی طرف سے وضع کردہ قوانین کے مطابق دن بھر کے کرفیو کے باوجود بعض سرگرمیاں مخصوص اوقات میں جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے نئے قوانین کے مطابق فوڈ سیکٹر جن میں کیٹرنگ، سپر مارکیٹ، سبزی اور مرغی کی دکانیں، گوشت، بیکری اور خوراک کا سامان تیار کرنے والی فیکٹریوں کو کام کی اجازت ہوگی. صحت سے وابستہ افراد، فارمیسی، میڈیکل کلینک، ڈسپنسری، ہسپتال، لیبارٹریز، دوا ساز فیکٹریاں اور طبی آلات تیار کرنے والے کار خانے مخصوص اوقات میں کارم جاری رکھیں گے مختلف ذرائع ابلاغ کو پیشہ وارانہ کام جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے. نقل و حمل کا شعبے میں سامان کی ترسیل ، پارسل، کسٹم کلیئرنس، گودام میں سامان کی آمدورفت، لاجسٹک خدمات، صحت کے شعبے، فوڈ سیکٹر اور بندرگاہوں پر محتاط انداز میں کام جاری رہے گا۔ ہوٹلوں اور رہائشی خدمات کی سرگرمیاں بھی جاری رہیں گیں۔ توانائی کے شعبے جیسے گیس اسٹیشنز اور بجلی کمپنی اور ہنگامی سروسز والے ادارے کام کریں گے. مالیاتی خدمات اور انشورنس کا شعبہ، شعبہ حادثات، فوری ہیلتھ انشورنس اور بیمہ سروسز کام جاری رکھیں گی۔ ٹیلی کام سیکٹر بطور انٹرنیٹ اور ٹیلی کام آپریٹرز کو کام جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ واٹرسپلائی کمپنی کو ہنگامی خدمات اور گھر میں پینے کے پانی کی فراہمی کی ذمہ دار کمپنیوں اور اداروں کو کرفیو کی پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے. اس کے علاوہ سیکیورٹی، فوجی اور صحت سے متعلق عملہ، سرکاری انتظامی سروسز کی گاڑیاں اور اوپر درج بالا سروسز سے متعلقہ افراد کی گاڑیاں مجاز حکام کی اجازت سے چلانے کی اجازت ہوگی۔ مکۃ المکرمہ کے سوا باقی پورے سعودی عرب میں 999 ٹول فری نمبر پر کال کر کے پابندی سے مستثنیٰ سرگرمیوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ جب کہ مکہ مکرمہ میں اس بارے میں 911 پر رابطہ کیا جائے. کرفیو کے دوران مساجد کے مؤذن حضرات کو اذان دینے کے لیے مساجد جانے کی اجازت ہوگی۔ سفارتی مشنز ،بین الاقوامی تنظیموں اور سفارتی کوارٹر میں مقیم ایسے کارکنوں کو پابندی کی مدت کے دوران قریب اپنے مراکز اور دفاتر آنے جانے کی اجازت ہوگی. | urd_Arab |
جنوبی افریقہ آرکائیوز - یورپی یونین کے رپورٹر: یورپی یونین کے رپورٹر
ٹیگ: جنوبی افریقہ
جنوبی افریقہ - # انشورنس صحت کو # انکشاف کرنے کے لئے # ڈسکوری ہیلتھ کے ساتھ شراکت دار۔
یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | اگست 8، 2019
جنوبی افریقہ کے میڈیکل انشورنس ایڈمنسٹریٹر ، ایس اے پی اور ڈسکوری ہیلتھ ، ڈیٹا سے چلنے والی بصیرت ، انشورنس اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والی مصنوعات کو کسٹمر مرکوز مشغولیت پلیٹ فارم کے ساتھ جوڑنے میں شراکت کررہے ہیں تاکہ صحت انشورنس کاروباروں کو ذہین صحت سے متعلق اداروں میں تبدیل کرنے کے قابل بنایا جاسکے۔ اس شراکت کا مقصد ڈسکوری ہیلتھ کی صنعت کے تجربے اور بہترین طبقاتی صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے پلیٹ فارم کو SAP کی دنیا کی معروف سافٹ ویئر مہارت کے ساتھ جوڑنا ہے […]
جنوبی افریقی صدر کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اور # افریقی عام اقدار کے پابند ہیں
یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | نومبر 19، 2018
جنوبی افریقہ کے صدر، سائیل رامفوس نے، Strasbourg میں ایم پی اوز کو خطاب کیا © یورپی یونین 2018 - EP جنوبی افریقہ کے صدر، سائیل رامفوس (تصویر)، ایم ای او کے خطاب میں ایک رسمی بیٹھ میں خطاب کرتے ہوئے. سابق جنوبی افریقہ کے صدر نیلسن منڈیلا کی پیدائش کے سینکڑوں کی یاد دلاتے ہوئے، جو 1994 میں ریاست کا پہلا پہلا سیاہ سر بن گیا [...]
صدر جنکر نے # نیلسن میینڈیلا پیسہ سلیم سے خطاب کیا
24 ستمبر کے صدر صدر جین کلاڈ جنکر نے اقوام متحدہ کی ہیڈکوارٹر میں نیلسن منڈیلا امن سربراہی اجلاس میں مدبا کی خراج تحسین پیش کی اور افریقہ کے ساتھ ایک حقیقی شراکت داری کی اہمیت پر روشنی ڈالی. صدر جنکر نے کہا: "منڈیلا ایک براہل کزن سے آیا، ایک براعظم جو جوان، عظیم اور [...]
کمیشن #Aspen زندگی بچانے #cancer منشیات کے ساتھ ایک غالب مارکیٹ کی پوزیشن کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے کہ آیا کی چھان بین
یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | 15 فرمائے، 2017 | ۰ تبصرے
یورپی کمیشن کے خدشات کہ میں Aspen فارما پانچ زندگی بچانے کے کینسر ادویات کے متعلق ضرورت سے زیادہ قیمتوں کے تعین میں مصروف ہے میں ایک رسمی تحقیقات کھول دیا ہے. کمیشن کی تحقیقات کرے گا میں Aspen یورپی یونین اعتماد شکنی کے قوانین کی خلاف ورزی میں ایک غالب مارکیٹ کی پوزیشن کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے یا نہیں. کمشنر Margrethe Vestager، مقابلہ کی پالیسی کے انچارج نے کہا کہ "ہم بیمار ہوتے ہیں تو، ہم [...]
کمیشن #Antarctic لئے ایک تاریخی فیصلہ راس سمندر میں پہلی اہم میرین محفوظ ایریا کا خیر مقدم
یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | اکتوبر 28، 2016 | ۰ تبصرے
کی تاریخ میں پہلی بڑی MPA - آج (28 اکتوبر)، مذاکرات کے پانچ سال کے بعد، انٹارکٹک میرین رہنا وسائل کے تحفظ کے لئے کمیشن (CCAMLR) ایک سمندری محفوظ علاقے (ایم پی اے) راس سمندر کے علاقے میں قائم کرنے پر اتفاق انٹارکٹک. ماحولیات، فشریز اور سمندر سے متعلق امور کے کمشنر Karmenu Vella کی ان کی گہری اطمینان کا اظہار کیا [...]
'غیر قانونی #ivory تجارت ختم کرنے کا سنہری موقع ضائع'
مہمان یوگدانکرتا | اکتوبر 12، 2016 | ۰ تبصرے
"میں نے جنوبی افریقہ میں CoP17 دیتے ہوئے کہتے ہیں کرنے کے لئے یورپی پارلیمنٹ کے مبصر وفد کا حصہ بننے پر فخر کر رہا تھا. جنگلات کی زندگی کے تحفظ کے لئے ایک مہم چلانے کے طور پر میں سب سے زیادہ کی سطح نایاب ہے تحفظ پر اثر انداز ہونے کا موقع جانتے ہیں، "کیتھرین Bearder MEP لکھتے ہیں. "میں جنوبی افریقہ کی سربراہی سے پہلے میں نے ایک یورپی کرنے کے حق میں ووٹ دیا [...]
#Congo: S & ڈی ایس انتخابی عمل میں ملک کے آئین کا احترام کرنا کانگو جمہوریہ درخواست کرتا ہوں
یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | مارچ 11، 2016 | ۰ تبصرے
یورپی پارلیمنٹ، یورپی سوشلسٹوں اور ڈیموکریٹس سے فعال شراکت کے ساتھ،، 10 مارچ کو جمہوریہ کانگو (DRC) پر ایک قرارداد منظور کی اس کے حکام کو مکمل طور پر خاص طور پر انتخابی عمل پر، ملک کے آئین کا احترام کرنے کے لئے بلا. S & D گروپ، جیانی Pittella، کے صدر نے کہا: "ہم نے کرنا کانگو حکام سے درخواست [...] | urd_Arab |
چیٹ رولیٹی متبادل — ویڈیو چیٹ کے ساتھ ایک بے ترتیب اجنبی
تمام طویل عرصے سے اس کے بارے میں سنا چیٹ متن کی طرح (سب سے زیادہ اکثر کے لئے تلاش کر: متن کے بغیر رجسٹر, روسی متن, متن کی ، متن ینالاگ, مفت متن, متن کلاسیکی, متن کلون). ہماری ویب سائٹ پر آپ کو مل جائے گا سب سے زیادہ مقبول ویڈیو چیٹ رومز کیا گیا ہے کہ سے کاپی متن.
متن, ویڈیو چیٹ فرانسیسی, روسی چیٹ. اس کے علاوہ, آپ بھی ملاحظہ کر سکتے ہیں ہماری ویب سائٹ کے ساتھ کثیر چیٹ جہاں آپ کر سکتے ہیں براہ راست بات چیت کے ساتھ چار بے ترتیب مذاکرات. سماجی لطف اندوز میں متن. اگر آپ کو کوئی مسائل کے ساتھ اس ویڈیو چیٹ ، میں بھرنے براہ مہربانی اس فارم سے رابطہ کریں.
براہ مہربانی رابطہ کے بارے میں صرف ویڈیو چیٹ واقع اس صفحے پر. اس ویڈیو چیٹ آپ کو دیتا ہے کے لئے ایک موقع کے زیادہ تیزی سے تلاش کے لئے بالکل ان لوگوں کو جو آپ کی ضرورت ہے. سب سے پہلے, یہاں آپ کو مل جائے گا ایک دوست کے مخالف جنس کے طور پر اچھی طرح سے کے طور پر بند کرنے کے لئے اپنے محل وقوع. کہ نہیں ملے گا میں پابندی عائد کر دی متن, آپ کی پیروی کرنا ضروری ہے ، سادہ قوانین: اس ویڈیو چیٹ ، خود کار طریقے سے آپ کو فراہم کرتا مہمان کے ساتھ تک رسائی ، کی طرف سے مقرر ایک منفرد تعداد ہے. ہم سفارش کرتے ہیں کہ آپ فوری طور پر اپنا پاس ورڈ درج کریں اور ای میل ایڈریس. ہمیشہ اس بات کو یقینی بنانے آپ لاگ ان ہیں ایک ہی اکاؤنٹ میں, جس میں بندھے ہوئے ان کے ای میل. کچھ حالات میں (ایک نئی ڈیوائس یا براؤزر میں ایک مخصوص وقت وقفہ) ویڈیو چیٹ پروگرام کو لے جا سکتے ہیں کے طور پر آپ ایک نئے صارف اور تفویض آپ کو ایک نئے مہمان کی پروفائل. اگر آپ اب بھی ایک توازن ہے کے پرانے اکاؤنٹ پر ، صرف لاگ ان کا استعمال کرتے ہوئے آپ پاس ورڈ اور ای میل. اور آخر میں, متن مسلسل نئی خصوصیات کا اضافہ کر دیتی ہے کہ مواصلات آسان اور بہتر ہے ۔ | urd_Arab |
کربلا اور حیاتِ حسین ؓکے گمشدہ ابواب - ہم سب
09/09/2019 خورشید ندیم n/b Views
کربلا، سیدنا حسین ابن علیؓ کی حیاتِ مبارکہ کا آخری باب ہے، پہلا نہیں۔ سانحہ کربلا نے ان کے تذکرے کو کچھ اس طرح اپنے حصار میں لیا کہ ان کی زندگی کے دیگر ابواب نظروں سے اوجھل ہوگئے۔ یوں اسوہ ٔ حسینی سے رہنمائی کشید کرنے میں، ہم افراط و تفریط کا شکار ہوئے۔ سیرتِ حسین ؓکے تمام ابواب اگر پیش ِ نظر رہیں اور ہم انہیں اسوۂ علیؓ و حسنؓ کے تناظر میں سمجھنے کی کوشش کریں تو میرا احساس ہے کہ ہم بہت سے سیاسی عقدے حل کرسکتے ہیں۔
سانحہ کربلا 61 ہجری کا واقعہ ہے۔ اُس وقت سیدنا حسینؓ کی عمر پچپن چھپن برس ہو چکی تھی۔ انہوں نے خلافتِ راشدہ اور امیر معاویہ ؓ کا دورِ اقتدار، پور ے شعور کے ساتھ دیکھا۔ انہیں اچھی طرح معلوم تھا کہ اسلام کا سیاسی نظم کن مراحل سے گزر کر، یزید کی ولی عہدی تک پہنچاہے۔ انہوں نے سیدنا علیؓ کو دیکھا کہ وہ خلفائے ثلاثہ کے مشیرِ خاص تھے۔ ہر اہم فیصلے میں شریک اور ان کے معاون۔ یہی نہیں، انہوں نے سیدنا علیؓ کے حکم پر خلیفہ راشد، سیدنا عثمانؓ کی حفاظت کے لیے اپنی جان کو خطرے میں ڈالا اور بلوائیوں سے ان کو محفوظ رکھنے کی کوشش کی۔
سیدنا علیؓ کی شہادت کے بعد حضرت معاویہ ؓ کا بیس سالہ دورِ اقتدار بھی دیکھا اور اس کشمکش کو بھی جو دونوں کے مابین برپا ہوئی۔ آپ کی نظروں کے سامنے مسلمان کی تاریخ کا یہ عظیم الشان واقعہ بھی ہوا جب سیدنا حسنؓ نے امیر معاویہؓ کے حق میں خلافت سے دست برداری کا اعلان کیا اور مسلمانوں کی تلواریں نیاموں میں واپس چلی گئیں، جو مسلمانوں ہی کے لہو سے تر تھیں۔ یہ حیاتِ حسین ؓ کے اہم ابواب ہیں، جن کو نظر انداز کر تے ہوئے، نہ ہی اسوۂ حسینی کو سمجھا جا سکتا ہے، نہ واقعہ کربلا کو۔
سیدنا عثمان ؓ کے عہد میں، بعض عُمال نے آپ کی نرمی سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی حدوود سے تجاوز کیا۔ ان کا رویہ عوام میں شورش اور اضطراب کا باعث بننے لگا۔ اس پرجیدصحابہ نے حضرت علیؓ کا انتخاب کیا کہ وہ حضرت عثمانؓ کے پاس جائیں اور انہیں صورتِ حال سے آگاہ کریں۔ حضرت علی ؓگئے اور واقعہ یہ ہے کہ انہوں نے نصیحت کا حق ادا کر دیا۔ بلاشبہ وہی یہ بصیرت اور سلیقہ رکھتے تھے کہ اس عمدگی کے ساتھ اپنی بات کا ابلاغ کریں۔
دیکھیے، گفتگو کا آغاز کیسے کیا: "مجھے آپ کے پاس گفتگو کے لیے بھیجا گیا ہے، لیکن مجھے سمجھ نہیں آر ہا کہ میں آپ سے کیا کہوں۔ کیا چیز ایسی ہے، جس سے آپ واقف نہیں۔ جو میں جانتاہوں، آپ بھی جانتے ہیں۔ آپ نے اللہ کے رسولﷺ کی صحبت اٹھائی ہے۔ آپﷺ کی باتیں سنی ہیں۔ رسول اللہﷺ سے آپ کی قرابت داری ہے۔ آپ کو دامادِ پیغمبر ہونے کا شرف حاصل ہے۔ یہ شرف تو ابن ابی قحافہ (ابوبکرؓ) کو حاصل تھا، نہ عمرؓ (ابن خطاب) کو۔ کسی بات میں انہیں آپ پر برتری حاصل نہیں۔ اس لیے آپ ان سے زیادہ عمل بالحق کے مستحق ہیں"۔ اس کے بعدحضرت عثمانؓ کو مفید مشورے دیے۔ اس طرح کا واقعہ کئی بار پیش آیا۔
پھر سیدنا حسین ؓ نے یہ بھی دیکھا کہ حضرت علیؓ نے اپنے مخالفین کے ساتھ کیا رویہ رکھا، حتیٰ کہ خوارج، جو اِن کی جان کے درپے تھے، ان کے خلاف بھی اقدام کرنے سے منع کیا، جب تک کہ وہ پہل نہ کریں۔ سیدنا حسن ؓ کا معاملہ بھی ایسا ہی تھا۔ یہی خوارج ان کے درپے ہوئے، لیکن انہوں نے بھی درگزرکیا۔ سیدنا حسن ؓ کی شہادت زیر خورانی سے ہوئی۔ انہوں نے جب دیکھا کہ یہ جان لیوا ہے توحضرت حسین ؓ کو بلا کراس واقعے کا ذکر کیا۔ انہوں نے پوچھا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ پوچھا:تم کیا کرو گے۔ کہا: قتل۔ حضرت حسن ؓ نے فرمایا: "اگر میرا گمان درست ہے تو اللہ بہتر بدلہ لینے والا ہے۔ اور اگر غلط ہے تو میں نہیں چاہتا کہ کوئی میری وجہ سے ناکردہ گناہ میں پکڑا جائے"۔
سیدنا حسن ؓ کی شہادت کے بعدحضرت حسینؓ نے بیس سال حضرت معاویہ ؓ کے دورِ اقتدار میں گزارے۔ اس سارے عرصے کے دوران میں، آپ نے قیام کیا نہ کوئی اقدام۔ یہی نہیں، آپ نے اپنے والد گرامی کو دیکھا اور ساتھ بڑے بھائی کو بھی کہ ارباب ِاقتدار کے معاملے میں ان کا رویہ کیا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 60 ہجری میں کوئی ایسا واقعہ ہوا، جس نے انہیں مجبور کیا کہ وہ گھر سے نکلیں اور اپنی بات کا ابلاغِ عام کریں۔
یہ واقعہ یزید کو اقتدار کی منتقلی ہے۔ مسلمانوں میں اس سے پہلے کوئی ایسی روایت نہ تھی کہ اقتدار باپ سے بیٹے کو منتقل کیا گیا ہو۔ قرآن مجید کی ہدایت بھی واضح تھی کہ مسلمانوں کے معاملات مشورے سے چلتے ہیں۔ (شوریٰ) ۔ گویا مسلمانوں کے مشورے کے بغیر نظمِ اجتماعی کا قیام اتنا بڑا انحراف تھا کہ سیدنا حسین ؓ نے ا س کے خلاف قیام کو ضروری سمجھا۔
میں اس سے یہ اخذکرتا ہوں کہ جہاں مسلمانوں کا سیاسی نظم قائم ہو، اس کے خلاف اقدام نہیں کر نا چاہیے۔ اگر شکایت ہو تو نصیحت کا رویہ اختیار کر ناچاہیے۔ سیدنا حسین ؓ نے زندگی کے آخری بیس سال ایک ایسے دور میں گزارے، جس سے انہیں شدید اختلاف تھا، لیکن اس کے باوجود، انہوں نے اس حکومت یا نظام کے خلاف کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔ انہوں نے اپنے والدِ گرامی کے طرزِ عمل سے بھی یہی استنباط کیا کہ ہمیں ہر حال میں نظمِ اجتماعی کا خیر خواہ بن کر رہنا چاہیے۔
حیاتِ حسینؓ کا آخری باب یہ بتاتا ہے کہ جب سیاسی نظم کی بنیاد غلط ہوجائے اور عوام کی رائے کو نظر انداز کر تے ہوئے سیاسی نظام قائم ہونے لگیں توپھر شہادتِ حق کا تقاضا ہے کہ اس کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔ ایک مسلم معاشرے میں آمریت یابادشاہت کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ تاریخ کی متضاد روایتوں میں سے، مجھے سیدنا حسینؓ کے اسی موقف کی روایت درست معلوم ہوتی ہے، جس میں وہ شہادتِ حق کو اپنے اقدام کا سبب قرار دیتے ہیں۔ ہمارے مورخین سیدنا حسن ؓ اور سیدنا حسینؓ کے اقدامات کو افتادِ طبع کے فرق کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ تاریخ، چونکہ معلومات کا کوئی مستند ذریعہ نہیں، اس لیے حسنِ ظن کا تقاضا ہے کہ ان روایات کو ترجیح دی جائے، جن میں حضرت حسینؓ کا اقدام قرآن مجید کے حکم کے مطابق بیان ہواہے۔ دیگر لوگ بھی اسی حسنِ ظن کے مستحق ہیں۔
عبداللہ ابن زبیر تو متبادل حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ ان سے حکمتِ عملی کی ایک غلطی نہ ہوتی، تو بنوامیہ کا دورِاقتدار پانچ سال تک محدود ہو جاتا، تاہم اس سے تاریخ میں یہ رقم ہو گیا کہ مسلمانوں نے موروثی اقتدار کو قبول نہیں کیا۔ یہ تنہا حضرت حسین ؓ کا اقدام نہیں تھا کہ اسے اقتدارکا جھگڑا سمجھا جا ئے۔
سیدنا حسین ؓ سے وابستگی کا تقاضا یہ ہے کہ ان کی پوری حیاتِ مبارکہ کو سامنے رکھا جائے اور اس سے راہنمائی کشید کی جائے۔ یہ زندگی بتاتی ہے کہ نظم ِ اجتماعی سے کیسے وابستہ رہنا ہے اور وہ کون سے خرابی ہے، جو اگر سیاسی نظام میں درآئے، تو اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر نا ضرور ی ہے۔ | urd_Arab |
اکیڈمی مافیا پر وار، میڈیکل کا انٹری ٹیسٹ امتحانات کے فوری بعد - Qalamkar | قلم کار
اکیڈمی مافیا پر وار، میڈیکل کا انٹری ٹیسٹ امتحانات کے فوری بعد
نیوز ڈیسک 10/04/2019 10/04/2019 0 Comment
ساہیوال (قلم کار ویب ڈیسک)یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ اس سال میڈیکل کالجز میں داخلوں کا انٹری ٹیسٹ انٹرمیڈیٹ امتحانات کے فورا بعد منعقد کرایا جائے گا تا کہ ہزاروں طلبا وطالبات کو اکیڈمی مافیا سے بچایا جا سکے ،اچھے ڈاکٹر کے لئے ضروری ہے کہ وہ اچھا انسان بھی ہو تا کہ دکھی انسانیت کی بہتر خدمت کر سکے ،
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میڈیکل فیلڈ میں ریسرچ کلچر کو فروغ دینے کے لئے دور رس اقدامات اٹھا رہی ہے جس سے علاج میں آسانیاں پیدا ہونگی اور مریضوں کی بہتر نگہداشت میں مدد ملے گی -انہوں نے یہ بات ساہیوال میڈیکل کالج کے اپنے پہلے دورے کے دوران فکیلٹی ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہی -اس موقع پر پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمد طارق ،سابق پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر ارشد قریشی ،ڈاکٹر رئیس عباس ،ڈاکٹر نثار احمد اور ڈاکٹر احسان الحق بھی موجود تھے -انہوں نے ساہیوال میڈیکل کالج کی نصابی اور ہم نصابی کامیابیوں کو سراہا اور یقین دلایا کہ کالج کو ہر ممکن سہولیات کی فراہمی خصوصاً فکیلٹی کی تربیت یقینی بنائی جائے گی تا کہ کالج کو مزید بہتر کیا جا سکے -پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ میڈیکل فیلڈ میں ریسرچ کو فروغ دینے اور نئے ڈاکٹرز کی مناسب تربیت پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جس کے لئے ملک کی تمام میڈیکل یونیورسٹیوں کا انٹر یونیورسٹی بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جس سے ریسرچ کو زیادہ بہتر طریقے سے فروغ مل سکے گا -انہو ںنے کہا کہ میڈیکل شعبے میں مزید پروگرامز خصوصا ہسپتالوں کی مینجمنٹ کا خصوصی پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے جس سے ہسپتالوں کی مینجمنٹ میں بہتری آئے گی اور مریضوں کو بہتر سہولیات مل سکیں گی –
یہ بھی پڑھئے: یمن میں جاری جنگ میں دس ہزار افراد ہلاک
انہوں نے مزید بتایا کہ انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ میڈیکل پروگراموں کے سلیبس پر بھی نظر ثانی کی جا رہی ہے اور اسے جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالا جا رہا ہے-انہوں نے ساہیوال میڈیکل کالج کی تمام تعلیمی اور طبی سہولیات پورا کرنے کا بھی وعدہ کیا ،اس سے پہلے پرنسپل ڈاکٹر محمدطارق نے بتایا کہ کالج کا تعلیمی معیار پورے پنجاب میں سب سے زیادہ ہے او رکالج کو 10پوسٹ گریجویٹ پروگراموں کے لئے منظوری دی جا چکی ہے -بعد ازاں وائس چانسلر یو ایچ ایس نے ڈینگی سمپوزیم سے خطاب کیا جس میں فائنل ایئر کے طلبا و طالبات اور اساتذہ نے بھی شرکت کی -سیمپوزیم میں ڈینگی بخار کی وجوہات اور علاج کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا- | urd_Arab |
افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اور جو ہونے والا ہے، اس کے بارے میں ہم اپنے خیالات آئندہ شمارے میں ان شاء اللہ تعالیٰ تفصیل کے ساتھ پیش کریں گے۔ سردست موقر قومی روزنامہ نوائے وقت کا ۲۹ نومبر ۲۰۰۱ء کا اداریہ اور ادارتی شذرات قارئین کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں جن میں موجودہ صورتِ حال اور مستقبل کے خدشات وتوقعات کی بہت بہتر انداز میں عکاسی کی گئی ہے اور ہمیں بھی ''نوائے وقت'' کے اس حقیقت پسندانہ تجزیے سے اتفاق...
۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ء کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر ہونے والے حملے اپنی نوعیت کے لحاظ سے حیران کر دینے والے تھے۔ عالمی سطح پر رائج رجحانات کے پس منظر میں یہ واقعہ ''اپ سیٹ'' کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سے امریکہ کو فوجی، اقتصادی اور نفسیاتی حوالے سے شدید دھچکا لگا۔ نفسیاتی بازیابی تو شاید فوری ممکن نہیں ہوگی تاہم کچھ نہ کچھ مداوا کرنے کے لیے امریکہ نے کسی ثبوت اور تصدیق کے بغیر اس واقعہ کی ذمہ داری اسامہ بن لادن اور اس کے نیٹ ورک القاعدہ پر ڈال کر ان کے خلاف بین الاقوامی رائے عامہ کو ہموار کیا اور پھر عالمی تعاون حاصل کر کے افغانستان پر حملہ...
― اولیور آگسٹ
مسلمان دہشت گردوں کا واسطہ کل سزائے موت دینے والے عملے (Death squad)سے تھا۔ شراب کے اثر سے ان کے حواس بجا نہیں تھے اور قہقہے لگاتے ہجوم کے درمیان میں سے انہیں ایک کھلی گاڑی پر سزائے موت کے لیے لے جایا جا رہا تھا۔ چین کے شمال مغربی علاقے کاشغر میں سہ پہر کی روشن دھوپ میں کئی درجن مسلمان قیدی نیلی گاڑیوں پر قطار میں کھڑے تھے۔ ان کے حواس بجا نہیں تھے اور وہ اپنے ارد گرد سے تقریباً بے خبر تھے۔ ماؤزے تنگ کے ۱۰۰ فٹ اونچے مضبوط مجسمے کے نیچے کھڑے یہ قیدی، جن کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں...
― عطأ الحق قاسمی
پاکستان میں ایک عرصے سے ''را'' اور ''موساد'' مل کر جو تخریبی کارروائیاں کرتے چلے آ رہے ہیں، ان میں سے بہاول پور کے چرچ میں اپنی عبادت میں مصروف مسیحیوں پر فائرنگ کی واردات پہلی واردات ہے جو ان کے مذموم مقاصد کے نقطہ نظر سے بھرپور ہے۔ اس سے پہلے اہل سنت اور اہل تشیع کی مساجد میں نمازیوں پر فائرنگ ہوتی رہی ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے ان دو بڑے فرقوں میں فسادات کرانا تھا مگر ان وارداتوں کا الٹا اثر...
― ابو سلمٰی
۱۹۶۵ء کی پاک بھارت جنگ میں پاک فوج کی شجاعت کی شہرت چار دانگ عالم میں پھیل گئی جس سے عالم اسلام میں مسرت کی لہر دوڑ گئی اور کفر کے ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی۔ ۱۹۶۷ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد صہیونی حکومت نے پاکستان کو دشمن نمبر ایک کہا اور اس کے خلاف خفیہ سازش شروع کر دی جو سقوط ڈھاکہ کی صورت میں نمودار ہوئی۔ ۱۹۷۱ء کے الیکشن میں پیپلز پارٹی نے مشرقی پاکستان میں اور عوامی لیگ نے مغربی پاکستان میں کوئی امیدوار نامزد نہیں...
ورلڈ اسلامک فورم کی مرکزی کونسل نے افغانستان کے خلاف امریکہ کی جنگ کو مغربی تہذیب وثقافت کی بالادستی قائم کرنے اور دنیا بھر کے وسائل پر قبضہ کرنے کی جنگ قرار دیتے ہوئے جنگ کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ لیگ آف نیشنز کی طرح اقوام متحدہ بھی عالمی امن کے قیام میں ناکام ہو گئی ہے اس لیے اسے ختم کر کے موجودہ معروضی عالمی حقائق کی بنیا دپر اقوام عالم کے درمیان ایک نئے معاہدے اور اشتراک کی راہ ہموار کی...
برصغیر پاک وہند کے معروف عالم دین اور محدث حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہری گزشتہ دنوں مدینہ منورہ میں انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ انہوں نے زندگی کا ایک بڑا حصہ حدیث نبوی کی تدریس میں بسر کیا اور متعدد کتابوں کے مصنف تھے۔ کچھ عرصہ قبل ہجرت کر کے مدینہ منورہ چلے گئے تھے اور اپنے مخصوص ذوق کے مطابق مسلمانوں کی علمی ودینی راہ نمائی میں مصروف...
سیرت سلطان ٹیپو شہیدؒ: سلطان فتح علی ٹیپو شہیدؒ اور ان کے والد محترم سلطان حیدر علیؒ جنوبی ایشیا میں ایسٹ انڈیا کمپنی اور فرنگی استعمار کے تسلط کے خلاف مسلمانوں کی شاندار تحریک مزاحمت کا وہ روشن کردار ہیں جنہوں نے اس دور میں جنوبی ہند میں ایک اسلامی ریاست ''سلطنت خداداد میسور'' کے نام سے قائم کی اور فرنگی استعمار کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روک کر اس خطہ کے مسلمانوں کو حوصلہ دیا کہ اگر وہ جذبہ ایمانی کے اظہار کے لیے متحد ہو جائیں تو اپنے وطن کی آزادی اور دینی تشخص کو استعماری حملہ آوروں کی یلغار سے محفوظ رکھا جا... | urd_Arab |
شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں نیب لاہور میں پیشی -
شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں نیب لاہور میں پیشی
لاہور : مسلم لیگ نون کے صدر محمد شہباز شریف آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کے معاملے میں نیب لاہور میں پیش ہوگئے نیب کی جانب سے شہباز شریف کو مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ دن 12بجے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی. اثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈرشہبازشریف نیب کو مطمئن نہ کرسکے ،
نیب لاہور اس سے پہلے شہباز شریف کو 17 اور 22اپریل کو بھی طلب کر چکا ہے ، شہباز شریف نے نیب کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ وہ کورونا وبا ءکی وجہ سے پیش ہونے سے قاصر ہیں تاہم انہوں نے اپنے نمائندے کے ذریعے نیب کو مطلوبہ دستاویزات جمع کروادیں.
نیب کے تازہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف خود پیش ہوں اور مطلوبہ معلومات فراہم کرتے ہوئے اپنے خلاف جاری تحقیقات میں تعاون کریں واضح رہے کہ نیب کی جانب سے اس کیس میں شہباز شریف کو تیسری بار طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے. شہبازشریف آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر میں پیش ہوئے اور دو گھنٹے تک نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے تندو تیز سوالوں کا سامنا کیا نیب ٹیم نے سوال کیا کہ آپ کے اکاﺅنٹ سے بیرون ممالک پانچ مشکوک ٹرانزکشن ہوئیں آپ نے بیوی بچوں کو کتنی مالیت کے تحائف دیئے ، پارٹی فنڈ کی رقم آپکے اکاﺅنٹ میں منتقل ہوئی ، جس پر شہباز شریف جواب نہ سکے.
نیب ٹیم نے تفتیش کے دوران یہ بھی پوچھا کہ رہائش گاہ کتنے عرصہ تک کیمپ افس رہی، جس پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ خادم اعلی تھے اور عوام کے لیے انہوں نے یہ اقدام اٹھایا نیب حکام شہباز شریف کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئے اور انہیں دو جون کو دوپہر 12 بجے ریکارڈ سمیت دوبارہ طلب کرلیا.
خیال رہے نیب نے شہبازشریف کو اس کیس میں تیسری بارطلب کیاگیا تھا اور مطلوبہ دستاویزات ساتھ لانے کی ہدایت کی تھی شہباز شریف دونوں مرتبہ ملک میں ہونے کے باوجود پیش نہیں ہوئے تھے انہوں نے اپنے نمائندے کے ذریعے نیب کو مطلوبہ دستاویزات جمع کرائی تھیں.
ضرور پڑھیں نظام کو تنہا ٹھیک نہیں کر سکتا، چیف جسٹس
نیب اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ نیب شہبازشریف کی جانب سے بھیجے گئے جواب سے مطمئن نہیں ہوئی، قانون کے مطابق ملزم خود پیش ہوں، مطلوبہ معلومات فراہم کریں، اس سے قبل نیب نے شہباز شریف کو17اور22 اپریل کوطلب کیاتھا. عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈرشہبازشریف آج نیب میں پیش ہوں گے اور نیب سوالات کے جوابات دیں گے شہباز شریف کی نیب دفترطلبی کے موقع پر سیکورٹی سخت انتظامات کئے گئے ہیں، نیب دفترکے باہرپولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے جبکہ راستے رکاوٹیں لگا کربند کر دیے گئے ہیں.
واضح رہے کہ 22 اپریل کو طلبی پر قومی احتساب بیورو نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو تنبیہی پیغام جاری کر کے کہا تھا کہ اگر انہوں نے تعاون نہیں کیا تو ان کے خلاف نیب قانونی راستہ اپنائے گا. اس سے قبل 17 اپریل کو بھی انھیں طلب کیا گیا تھا لیکن وہ کرونا وائرس کا عذر کر کے پیش نہیں ہوئے، نیب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر مکمل حفاظتی اقدامات اپنائے جائیں گے. | urd_Arab |
تائیوان آرکائیوز - صفحہ 2 کا 8 - EU رپورٹر: EU رپورٹر
'کسی کو پیچھے نہیں چھوڑنا چاہئے': # کلیمیٹ اور #Eubudget یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں نمائش ift.tt/2Pe5W9m
ہمارے بارے 28 منٹ پہلے سے یورپی یونین کے رپورٹر کے ٹویٹر کی طرف سے IFTTT
کی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لئے یوکے نے ووٹ دیا #Brexit، ایک بار پھر ift.tt/2E96QO3
کمیشن نے یورپ کے مفادات کو یقینی بنانے کے ل tools ٹولوں کو تقویت بخشی #بین الاقوامی تجارت ift.tt/2sodY6w
کے بارے میں 7 گھنٹے پہلے سے یورپی یونین کے رپورٹر کے ٹویٹر کی طرف سے IFTTT
# یوبو قائم سوشل میڈیا کے لئے داؤ پر لگاتا ہے ift.tt/2PAVKHb
یورپی یونین کے ذریعہ مالی امداد فراہم کرنے والی اسکیم اور افغانستان کی خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے چل رہی ہے ift.tt/38yt5 دیکھیں
کے بارے میں 9 گھنٹے پہلے سے یورپی یونین کے رپورٹر کے ٹویٹر کی طرف سے IFTTT
# جوسنسن انتخابات سخت نہیں ہوسکتے ہیں ift.tt/2LMtErs
وزیر اعظم جانسن کی طرف بڑھ رہے ہیں #Brexit سختی کی دوڑ میں الیکشن جیت ift.tt/2sjgevY
ٹیگ: تائیوان
# تائیوان نے شہریوں کی منتقلی پر بیان کیا ہے
یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | جون 17، 2019
تائیوان نے چین کو تائیوان کے شہریوں کی توثیق کرنے کے لئے اسپین پر تنقید کی ہے کہ یہ اقدام انہیں تشدد یا موت کی سزا کے خطرے میں ڈالتا ہے. جون 6 پر، اسپین نے 94 تائیوان کے شہریوں کو پی آر سی میں منتقل کرنے کا فیصلہ لیا مگر دسمبر 2016 کو اس کیس کا دورہ کیا گیا، جب چینی ٹیلی ویژن کو ایک بڑا ٹیلی کام کا نشانہ بنایا گیا تھا [...]
# تائیوان کی طرف سے # تائیوان قوموں کی توسیع
یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | جون 14، 2019
6 جون 2019، اسپین نے 94 تائیوان کے شہریوں کو پی آر سی میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا. دسمبر 2016 میں یہ کہانی بہت جلد شروع ہوتی ہے جب، ہسپانوی حکام نے چینی شہریوں کو نشانہ بنایا جس میں ایک بڑی ٹیلی کام اسکیم کا اعلان کیا گیا تھا اور 269 تائیوان کے باشندوں کے درمیان 219 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا. مئی 2018 میں، سپین نے ان میں سے دو کو معزول کیا [...]
1st # تائیوان ڈیجیٹل معیشت کی بات چیت برسلز میں پڑتی ہے
این سی سی کے وزیر چن چنی (بائیں) اور ڈی جی کنکشن ڈائریکٹر جنرل رابرٹو وولو نے برسلز میں جون 4 پر تائیوان-یورپی یونین کے ڈائیلاگ پر افتتاحی تحائف پر تبادلہ خیال کیا. (نیشنل ڈی سی ڈی کورٹ) ڈیجیٹل معیشت پر پہلا تائیوان-یورپی یونین کے مذاکرات نے بروسلز میں جون کے آخر میں ختم ہونے والی جون، برسلز میں مصنوعی انٹیلی جنس، ای گورننس، تکنیکی روایتی تکنیکی تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کو مضبوط بنانے [...]
صدر سائی انگ-وین # تائیوان کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کی تعریف کرتا ہے
یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | 6 فرمائے، 2019
29 اپریل کو، صدر سائی انگ-وین (تصویر) نے شمالی تائیوان کے تیوؤؤن سٹی میں سپر مائکرو کمپیوٹر انکارپوریٹڈ کی طرف سے قائم ایک آر اینڈ ڈی کی سہولت کے افتتاحی تقریب کے دوران مقامی کاروباری آب و ہوا کو فروغ دینے میں سرکاری کوششوں کی وضاحت کی. NT $ 2 ارب (امریکی ڈالر 64.73 ملین) آر اینڈ ڈی سینٹر تائیوان کے اقتصادی نقطہ نظر میں سپرمرکرو کا اعتماد ظاہر کرتا ہے. کمپنی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے [...]
# تائیوان اور یورپی یونین #ButterflyOrchid ٹیسٹ کے نتائج کے باہمی شناخت پر متفق ہیں
26 اپریل کو، زراعت کے زراعت کے (سی اے اے) زراعت اور فوڈ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل ہانگ جونگ-آئی اور یورپی یونین کے کمیونٹی پلانٹ مختلف قسم کا دفتر صدر مارٹن ایکواڈ نے فالنوپسس اور ڈوریتنوپسس کے مختلف قسم کے تحفظ کے لئے امتحان کے نتائج کے باہمی اعتراف پر معاہدہ پیش کیا، یا تیتلی آرکائڈز سی اے اے نے کہا کہ معاہدے کے لۓ معاہدے کو ختم کرنے کی ضرورت ہے [...]
تائیوان ماہرین # تائیوان ڈیموکریٹک کی اہمیت کو نمایاں کرتے ہیں
یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | مارچ 12، 2019
6 مارچ، روس کے یورپ کے ایشیا اسٹڈیز (CREAS) اور گلوبل تائیوان انسٹی ٹیوٹ (جی ٹی آئی اے) نے ایک پینل ایونٹ کا آغاز کیا 'شار پاور: یورپ، امریکہ اور ایشیا میں چین کی بڑھتی ہوئی اثر و رسوخ'، پہلی برسلز اس تقریب میں خاص طور پر دیکھنے کے لئے مسئلہ. ماہر پینل میں مارٹن ہالا (سنپوپیسس)، رسل ھوساء (جی آئی ٹی) اور آئی چنگ لائی شامل تھے [...]
# پیپلزپارٹی ٹائٹلین فرنانڈو فلونی، پیپلزپارٹی کے ایجابیلائزیشن کے لئے ویٹیکن جماعت کا پریفٹر
یورپی یونین کے رپورٹر نمائندہ | مارچ 11، 2019
28 فروری کو، تائیوان کے صدر سائی انگ-وین ایک وفد سے مل کر کارڈنل فرنانڈو فلونی، پیپلزپارٹی کے ایجینیلائزیشن کے لئے ویٹیکن کی ٹیم کے پریمیفیکٹ کے ساتھ ملاقات کی. صدر سائی نے کہا کہ تائیوان اور ویٹیکن آزادی، انسانی حقوق اور بیداری کے عام اقدار کا اشتراک کرتے ہیں. مستقبل میں، تائیوان مقدس کے ساتھ شراکت داری جاری رکھے گا [...] | urd_Arab |
امریکی صحافی نے پریانکا اور نک جونس سے معذرت کرلی:مگرکیوں؟ - Dailyaftab
بنیادی صفحہ -> شوبز کی خبریں -> امریکی صحافی نے پریانکا اور نک جونس سے معذرت کرلی:مگرکیوں؟
امریکی صحافی نے پریانکا اور نک جونس سے معذرت کرلی:مگرکیوں؟
لاہور(ویب ڈیسک )بالی وڈ اداکارہ پریانکا چوپڑہ اور امریکی گلوکار نک جونس کی شادی پر الزامات عائد کرنے والی امریکی صحافی نے معذرت کرلی۔پریانکا اور نک جونس حال ہی میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے، ان کی شادی کے بعد امریکی خبر رساں ادارے 'نیو یارک ٹائمز' کے ذیلی میگزین 'دی کٹ' میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں انکشاف کیا گیا تھا کہ یہ شادی محض ایک دھوکا ہے اور دونوں نے ایک دوسرے کی شہرت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔نک جونس سے شادی پر لگنے والے الزامات پر پریانکا کے 'نو کمنٹس'اس مضمون پر پریانکا چوپڑہ نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تھا تاہم نک جونس کے اہلخانہ نے ٹوئٹر پر اس کی شدید مذمت کی تھی۔اور اب اَپ ڈیٹ یہ ہے کہ یہ مضمون لکھنے والی صحافی ماریہ اسمتھ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں معافی مانگ لی ہے۔
ذرائع کے مطابق :ماریہ اسمتھ لکھتی ہیں کہ 'میں پریانکا، نک جونس اور ا±ن تمام قارئین سے معذرت خواہ ہوں، جن کے جذبات میرے الفاظ کی وجہ سے مجروح ہوئے، میں نسل پرستی، اجنبیوں سے نفرت اور جنسی تفریق کو قبول نہیں کرتی'۔انہوں نے مزید لکھا 'میں اس کی پوری ذمہ داری لیتی ہوں، میں غلط تھی جس کے لیے میں تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں'۔ واضح رہے کہ پریانکا کو مذکورہ آرٹیکل میں'جعلی فنکار' قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے خود سے 10 برس چھوٹے لڑکے کا انتخاب سب کی توجہ مبذول کروانے کے لیے کیا ہے۔
دوسری جانب بھارتی نیوز ویب سائٹ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں پریانکا کا کہنا تھا کہ' میں اپنی جگہ خوش اور مطمئن ہوں، مجھے اس طرح کے تبصرے پریشان نہیں کرسکتے اور نہ ہی میں اس پر کچھ بھی کہنا چاہوں گی'۔پریانکا چوپڑا اور نک جونس کی شادی گزشتہ دنوں بھارت کے تاریخی شہر جودھپور کے عمید بھوان پیلس میں ہوئی تھی، جس میں ان کے قریبی دوستوں اور رشتے داروں نے شرکت کی تھی۔یہ شادی ہندو اور عیسائی مذہبی رسومات کے مطابق انجام پائی جب کہ شادی سے پہلے مہندی اور سنگیت کی تقاریب بھی منعقد کی گئی تھیں۔ | urd_Arab |
تفتان سے 1270افراد ملتان، 433 ڈی آئی خان پہنچ گئے
تفتان سے زائرین کی مختلف صوبوں میں آمد کا سلسلہ جاری ہے، 1270 افراد پر مشتمل قافلہ ملتان پہنچ گیا جبکہ 433 زائرین کو ڈیرہ اسماعیل خان پہنچایا گیا ہے۔
دوسری طرف ایران میں سے مزید 142 مسافر تفتان پہنچے ہیں جس کے بعد وہاں موجود قرنطینہ میں مسافروں کی تعداد 600 سے زائد ہوچکی ہے۔
پاک افغان بارڈر باب دوستی آج 19 ویں روز بھی بند ہے، بارڈر کو آج کسی بھی وقت تجارتی سرگرمیوں کے لئےکھولا جاسکتا ہے۔
ترجمان ڈپٹی کمشنر کے مطابق تمام افراد کو الگ الگ کمروں میں سہولت کے ساتھ رکھا جائے گا تمام افراد کی رجسٹریشن کا عمل شروع کردیا گیا ہے، جس شخص میں بھی کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوں گی اس کا ٹیسٹ کروایا جائے گا۔
ڈیرہ غازی خان غازی یونیورسٹی کے کیمپس میں موجود 400 افراد کے ٹیسٹ کیلئے نمونے بھیج دئیے گئے ہیں، جن میں سے 100 افراد کی رپورٹس آگئی ہیں، اب تک 20 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔
ڈیرہ غازی خان میں میر چاکر اعظم یونیورسٹی کو بھی قرنطینہ بنایا گیا ہے، جہاں ان افراد کو رکھا جارہا ہے جن کے رزلٹ نیگیٹو آئے ہیں۔
لاڑکانہ میں گزشتہ شب 84 افراد کوقرنطینہ مرکز میں داخل کیاگیا ،ڈپٹی کمشنر نعمان صدیق ان افرادکے سیمپل ٹیسٹ کے لئے روانہ کردئیے گئے۔
سکھر لیبرکالونی کے قرنطینہ میں 1050 افراد موجود ہیں،200 سے زائد افراد کے نمونے لیے گئے ہیں، مزید ٹیسٹ کے نمونے لےکر آج کراچی بھجوائے جائیں گے۔
کورونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں پاک افغان بارڈر باب دوستی آج 19 ویں روز بھی بند ہے، امکان ہے کہ پاک افغان بارڈر آج سے کسی بھی وقت تجارتی سرگرمیوں کے کھول دیا جائے گا۔
اسسٹنٹ کمشنر زکاء درانی کے مطابق قرنطینہ مرکز کےآپریشنل ہونے پر دوطرفہ آمدورفت بھی بحال کی جائے گی۔
تفتان سے 433 زائرین کا قافلہ ڈیرہ اسماعیل خان پہنچ گیاہے، جنہیں گومل میڈیکل کالج قرنطینہ منتقل کر دیا گیا ہے، صوبہ خیبر پختونخوا کےساتھ 201 زائرین کا گلگت بلتستان سے ہے۔
گلگت بلتستان میں تین ہفتوں کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، مذہبی تقاریب سمیت دیگر اجتماعی سرگرمیوں پر تین ہفتوں کے لئے پابندی عائد کردی گئی ہے۔
رحیم یار خان، راجن پور میں پبلک ٹرانسپورٹ کی سندھ پنجاب سرحد سے آمدورفت تاحکم ثانی بند کر دی گئی ہے۔
حیدرآباد شہر میں مارکیٹس، بازار، دکانیں اور ٹرانسپورٹ بند ہیں، ریلوے اسٹیشن پر ٹرینوں کی آمد و رفت کے اوقات میں مسافروں کا بدستور رش نظر آرہا ہے۔
بیٹے کے اقبال جرم کے بعد گیلانی الیکشن لڑنے کے اہل نہیں رہے، فواد چوہدری
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ علی حیدر گیلانی کے اقبال جرم کے بعد یوسف رضا گیلانی الیکشن لڑنے کے لیے اہل نہیں رہے۔
بلوچ ثقافت پر پورے پاکستان کو ناز ہے، بلاول بھٹو
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے یومِ بلوچ ثقافت پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بلوچ ثقافت پر پورے پاکستان کو ناز ہے۔
حکومتی وفد کی الیکشن کمشنر سے ملاقات دباؤ ڈالنا ہے، رضا ربانی
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ حکومتی وفد کی الیکشن کمشنرسےملاقات دباؤڈالناہے۔
سندھ اسمبلی میں اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی نے منحرف اراکین کی پٹائی لگادی
کبھی ووٹوں کی خرید و فروخت میں حصہ نہیں ڈالا، علی حیدر گیلانی
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی نے منظر عام پر آنے والے ویڈیو کی تصدیق کردی اور کہا کہ وہ ویڈیو میری ہے، جس میں سینیٹ الیکشن پر بات ہورہی ہے۔
الیکشن کمیشن یوسف گیلانی کے بیٹے کی ویڈیو پر ایکشن لے، شہباز گل
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ووٹ خریدنے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد ایکشن لے۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر علی گیلانی کی مبینہ ویڈیو منظر عام پر آگئی۔
سردار خان رند کا سینیٹ الیکشن سے دستبرداری کا اعلان
وزیراعظم عمران خان سے ناراض ہونے والے پی ٹی آئی بلوچستان کے سینئر رہنما سردار خان رند نے سینیٹ الیکشن سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم عمران خان کے ظہرانے کی اندرونی کہانی
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ارکان اسمبلی کے اعزاز میں ظہرانے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
بچے یا بھیڑ بکری نہیں جو کوئی اغوا کرلے، اسلم ابڑو، شہریار شر
تحریک انصاف کے ناراض اراکان سندھ اسمبلی اسلم ابڑو اور شہریار شر نے ایک بار پھر اپنے اغوا کا تاثر رد کردیا ہے۔
فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کا موقف کمزور قرار دیدیا
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سینیٹ الیکشن میں اصلاحات کےلیے وقت نہ ہونے کا موقف کمزور قرار دیدیا۔
سپریم کورٹ: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ساتھی جج سے سوال پوچھ لیا
سپریم کورٹ جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دوران سماعت ساتھی جج سے سوال پوچھ لیا۔
سندھ اسمبلی واقعہ: حلیم عادل شیخ نے صحافیوں سے معافی مانگ لی
اسمبلی میں ہونے والے واقعے پر ہمارے رکن پر تشدد ہوا تھا، اس پر ہمارے جذبات بہت ہائی تھے، رہنما پی ٹی آئی
سینیٹ انتخابات: PTI نے اراکین کا ہوٹل کیوں بدلا؟
سینیٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے نئی حکمتِ عملی سامنے آئی ہے۔
وزیراعظم کے ظہرانے کی اندرونی کہانی
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ارکان اسمبلی کے اعزاز میں ظہرانے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔۔
تربیت یافتہ کتا ڈکیتی کے دوران سوتا رہ گیا
تربیت یافتہ سائیبرین کتوں کے بارے میں عموماً یہ سمجھا جاتاہے کہ وہ اپنے دوستانہ اور غیر جارحانہ رویئے کی وجہ سے گارڈ ڈاگ کے فرائض کے لیے موزوں نہیں ہوتے ہیں۔ ۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ حکومتی وفد کی الیکشن کمشنرسےملاقات دباؤڈالناہے۔۔
سینیٹ انتخابات کی دوڑ میں چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں۔ سب کی نظریں 3 مارچ کو ہونے والے انتخاب پر ہیں۔ پنجاب سے پہلے ہی تمام 7 جنرل نشستوں سمیت 2 خواتین اور 2 ٹیکنوکریٹ نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔۔ | urd_Arab |
برِّصغیر کی عظیم مغنیہ ملکہ پکھراج کا یومِ وفات -
آج برصغیر کی مشہور مغنیہ ملکہ پکھراج کا یومِ وفات ہے۔ انھوں نے 4 فروری 2004ء کو ہمیشہ کے لیے دنیا سے ناتا توڑ لیا تھا۔ کہتے ہیں، سُر ان کے آگے گویا ہاتھ باندھے کھڑے ہوتے اور جو بھی وہ گنگناتیں، ذہنوں میں نقش ہو جاتا۔ ملکہ پکھراج ان پاکستانی گلوکاراؤں میں سے ایک تھیں جنھیں پہاڑی راگ گانے میں کمال حاصل تھا۔
ملکہ پکھراج کا اصل نام حمیدہ تھا۔ وہ 1910ء میں جمّوں میں پیدا ہوئیں۔ وہ اردو اور فارسی زبانوں پر عبور اور ادب کا اعلیٰ ذوق رکھتی تھیں۔ وہ پاکستان میں پہاڑی راگ گانے کے حوالے سے اپنے دور کے دیگر گلوکاروں میں نمایاں تھیں۔ ملکہ پکھراج نے ٹھمری، غزل، بھجن اور لوک گیتوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرکے خوب داد سمیٹی اور خاص طور پر فنِ موسیقی اور ساز و آواز کے ماہروں نے ان کے کمالِ فن کا اعتراف کیا۔
ملکہ پکھراج کے شوہر سید شبیر حسین شاہ اعلیٰ تعلیم یافتہ سرکاری افسر تھے اور اردو کے مشہور ناول جھوک سیال کے خالق تھے۔ ان کی صاحب زادی طاہرہ سیّد بھی پاکستان کی مشہور گلوکارہ ہیں۔ | urd_Arab |
تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال دروش میں لیڈی ڈاکٹرز کی عدم دستیابی، عوام سراپا احتجاج – DailyChitral
تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال دروش میں لیڈی ڈاکٹرز کی عدم دستیابی، عوام سراپا احتجاج
دروش(نامہ نگار) ضلع چترال کے دوسرے بڑے تحصیل دروش کے واحد ہسپتال میں لیڈ ی ڈاکٹرزکی عدم موجودگی اور ادویات کی عدم دستیابی کیخلاف عوامی سطح پر احتجاج شروع کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹی ایچ کیو ہسپتال دروش میں گذشتہ کئی ہفتوں سے لیڈی ڈاکٹرموجود نہیں، اس سے قبل یہاں پر تین لیڈی ڈاکٹرز تعینات تھے جنہیں یکے بعد دیگرے تبادلہ کیا گیا مگر متبادل ڈاکٹر کا بندوبست نہیں کیا گیا جسکی وجہ سے علاقے کے عوام بالخصوص خواتین مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ اس سے قبل دروش کے سیاسی و سماجی عمائدین نے اخباری بیانات اور سوشل میڈیا کے ذریعے ڈی ایچ او چترال و دیگر حکام کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کرتے رہے جو کہ بے سود رہی۔ اس سلسلے میں جمعہ کے روز تحصیل دروش کے سیاسی و سماجی عمائدین منتخب ناظمین و بلدیاتی نمائندگا ن کا ایک اہم اجلاس قاری جمال عبدالناصر کی دعوت پر منعقد ہوا جس میں دروش ہسپتال کے مسائل بالخصوص لیڈی ڈاکٹروں کی عدم موجودگی اور ادویات کی عدم دستیابی زیر غور آئے۔ اس حوالے سے تفصیلی مشاورت کے بعد اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے ایک احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا ۔ احتجاجی مظاہرین سے قاری جمال عبدالناصر، ممبر تحصیل کونسل قسوراللہ قریشی، ناظم عمران الملک، نائب ناظم خوش نواز، ظاہر خان و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے دروش ہسپتا ل سے زنانہ ڈاکٹروں کے تبادلے کو افسوسناک قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس حساس علاقے کے ہسپتال میں فوری طور لیڈی ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔مقررین نے متنبہ کیا کہ 24گھنٹوں کے اندر اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا توپورے دروش کے عوام سراپا احتجاج بنیں گے۔ بعد ازاں احتجاجی ریلی کے شرکاء نے اے سی آفس تک مارچ کیا جہاں پر انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کو اپنے مطالبات سے آگاہ کیا۔ احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر دروش عبدالولی خان نے اس مسئلے کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کی۔ | urd_Arab |
لیبیا: مصراتہ کے ہوائی اڈّے پر باغی قابض | حالات حاضرہ | DW | 12.05.2011
اسٹریٹیجک حوالے سے لیبیا کے انتہائی اہم شہر مصراتہ کے ہوائی اڈّے پر باغی قابض ہو گئے ہیں۔
جمعرات کو لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے خلاف برسرِ پیکار باغیوں نے اس وقت جشن منایا جب کئی ہفتوں کی لڑائی کے بعد لیبیا کا مشرقی بندرگاہی شہر مصراتہ کا ہوائی اڈّہ ان کے قبضے میں آ گیا۔ معمر قذافی کی فورسز کو شہر سے باہر نکلنا پڑا۔
مصراتہ لیبیا کا تیسرا بڑا شہر ہے جہاں سے تیل بھی نکالا جاتا ہے۔ کئی ہفتوں سے اس شہر کے کنٹرول کے لیے قذافی کی فوجوں اور باغیوں کے درمیان جنگ جاری تھی۔
بدھ کو باغی اس شہر پر مکمل طور پر قابض ہو گئے۔ لوگوں نے مصراتہ میں جشن منایا اور قذافی کی افواج کے چھوڑے گئے ٹینکوں کو نذرِ آتش کر دیا۔
مصراتہ میں کئی ہفتوں سے لڑائی جاری تھی
مصراتہ کے ہوائی اڈّے پر باغیوں کا قبضہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ہوائی اڈّے پر قذافی کی فورسز کے قبضے کی وجہ سے باغیوں کا دنیا سے رابطہ کٹ گیا تھا۔ باغیوں کے لیے بیرونی دنیا سےرابطہ اسلحے کی ترسیل کی وجہ سے بھی اہم ہے۔ خیال رہے کہ نیٹو قذافی کی افواج پر فضائی حملے کر رہی ہے جس سے باغیوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے مصراتہ میں شدید انسانی بحران کی نشاندہی کی ہے۔ مصراتہ میں پانچ لاکھ کے قریب افراد رہتے ہیں جو جنگ کے باعث غذائی قلّت اور طبّی سہولیات کے فقدان کے باعث پریشانی کا شکار ہیں۔
دریں اثناء برطانوی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ لیبیا کے باغیوں کی کونسل کے اراکین جمعرات کو برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کریں گے۔
واشنگٹن میں امریکی حکّام کا کہنا ہے کہ باغیوں کے لیے امدادی سامان کی پہلی کھیپ لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی پہنچ چکی ہے۔
معمر قذافی کہاں ہیں؟ مختلف قیاس آرائیاں
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پچھلے 12 روز سے معمر قذافی ٹیلی وژن سمیت کہیں دکھائی نہیں دیے۔ (11.05.2011)
عینی شاہدین کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں نیٹو فورسز نے کرنل قذافی کے کمپاؤنڈ اور سرکاری ٹیلی وژن کی عمارت کو نشانہ بنایا ہے۔ (10.05.2011)
ایک یا ایک سے زیادہ کلیدی الفاظ درج کریں لیبیا, قذافی, مصراتہ, باغی, نیٹو
پیرما لنک http://p.dw.com/p/11E1v
معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کہاں گئے ہیں؟ 02.04.2018
تقریبا ایک برس قبل لیبیا کے ایک ملیشیا گروپ نے مقتول حکمران معمر قذافی کے بیٹے کو اپنی قید سے آزاد کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے بعد سے سیف الاسلام ایک معمہ بنے ہوئے ہیں۔ | urd_Arab |
پاکستان اور انگلینڈ اب اوول میں آمنے سامنے | کھیل | DW | 18.08.2010
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان بدھ سے اوول میں چار میچوں کی ٹیسٹ سیریز کا فیصلہ کُن میچ شروع ہو رہا ہے۔ انگلینڈ کو سیریز میں فی الحال دو صفر کی برتری حاصل ہے۔
انگلینڈ کو سیریز میں فی الحال دو صفر کی برتری حاصل ہے
پاکستانی بورڈ کے ذرائع کے مطابق تیسرے ٹیسٹ میں عمر امین کے بدلے بیٹسمین یاسر حمید اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔ پاکستان کی کوشش ہوگی کہ تیسرا ٹیسٹ میچ جیت کر سیریز میں واپسی کی جائے۔ 32 سالہ یاسر حمید اب تک 23 ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں، جن میں انہوں نے تقریباً 35 کی اوسط سے 1450 رنز بنا رکھے ہیں۔ حمید دو ٹیسٹ سنچریاں اور آٹھ نصف سنچریاں بنا چکے ہیں۔
انگلینڈ کے خلاف یوسف کا ٹیسٹ ریکارڈ شاندار ہے
یاسر حمید کے علاوہ سینیئر بلے باز محمد یوسف کی بھی ٹیم میں واپسی یقینی ہے۔ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اپنا فیصلہ واپس لینے والے یوسف کو دوسرے ٹیسٹ میچ کے لئے ہی انگلینڈ بلایا گیا تھا تاہم آخری لمحات میں کم میچ پریکٹس کے باعث انہیں ٹیم میں جگہ نہیں مل پائی تھی۔ انگلینڈ کے خلاف یوسف کا ٹیسٹ ریکارڈ شاندار ہے۔
پاکستانی ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ نے سیریز کے تیسرے ٹیسٹ کو ''مَسٹ وِن'' میچ قرار دیا ہے۔
ایسا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ محمد یوسف شعیب ملک کے بدلے جبکہ یاسر حمید آوٴٹ آف فارم عمر امین کی جگہ ٹیم میں شامل ہوں گے تاکہ کمزور مڈل آرڈر کو تھوڑا سہارا مل سکے۔
سلمان بٹ دوسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کے وکٹ کیپر میتھ پرائر کو رَن آوٴٹ کرتے ہوئے
برمنگھم ٹیسٹ میں پاکستان کی طرف سے 88 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے والے وکٹ کیپر بیسٹمین ذوالقرنین حیدر زخمی ہوگئے ہیں، جس کے باعث کامران اکمل کی ٹیم میں واپسی یقینی بن گئی ہے۔ پاکستان کو فاسٹ بولر عُمر گل کے زخمی ہونے کے باعث ایک اور دھچکہ پہنچا ہے۔ عمر گل کی جگہ فاسٹ بولر وہاب ریاض ٹیم میں شامل کئے جا سکتے ہیں۔
پاکستانی سلیکٹرز نے تجربہ کار مگر آوٴٹ آف فارم وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل کو انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کے لئے ڈراپ کیا تھا لیکن کپتان سلمان بٹ کے مطابق اکمل کو صرف آرام دیا گیا تھا۔
انگلینڈ نے ٹرینٹ برج میں پاکستانی ٹیم کو 354 رنز سے جبکہ برمنگھم ٹیسٹ میں نو وکٹوں سے شکست دی تھی تھا تاہم اسی نا تجربہ کار پاکستانی ٹیم نے ہیڈنگلے میں آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کو تین وکٹوں سے ہرایا تھا۔
کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو
ایک یا ایک سے زیادہ کلیدی الفاظ درج کریں پاکستان, انگلینڈ, اوول ٹیسٹ, محمد یوسفڈ یاسر حمید, عمر گل, کامران اکمل, سیریز, گوہر نذیر گیلانی, Gowhar Geelani | urd_Arab |
سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کو 9 برس بیت گئے، ملزموں کو سزا نہ مل سکی | Geo Urdu
سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کو 9 برس بیت گئے، ملزموں کو سزا نہ مل سکی
Posted on February 19, 2016 By Mohammad Waseem اہم ترین, بین الاقوامی خبریں, لاہور, مقامی خبریں
لاہور (جیوڈیسک) سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کو نو برس بیت گئے مگر بھارت سرکار گواہوں اور ٹھوس ثبوتوں کے باوجود ذمہ داروں کو سزا دینے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔ مرکزی ملزم آسیم آنند ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
سابق بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے انتہاپسند ہندو جماعت بھارتی جنتا پارٹی کو بم دھماکے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ انصاف میں تاخیر انصاف نہ دینے کے مترادف ہوتا ہے۔
پاکستان نے تو بھارتی سیکورٹی ایڈوائز کی شکایت پر پٹھان ایئر بیس پر ہونے والے حملے کا مقدمہ درج کر لیا لیکن صد افسوس کہ فروری 2007 کو سمجھوتہ ایکسپریس کی دو بوگیوں کو دھماکوں سے اڑانے والے ملزمان اب تک آزاد ہیں ۔ ملزموں گواہوں اور ٹھوس ثبوتوں کے باوجود سزا نہیں دی گئی۔ دھماکوں میں 42 پاکستانیوں سمیت 68 مسافر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور سو سے زائد زخمی ہوئے۔
تحقیقات میں اس وقت حاضر سروس بھارتی کرنل پروہت، میجر اپادھیا، انتہاپسند ہندو رہنما سوامی آسیم آنند اور کمل چوہان کو دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا جبکہ مرکزی ملزم آسیم آنند نے ایک بھارتی میگزین کو دیئے گئے انٹرویو میں سمجھوتہ دھماکوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا تھا تاہم گواہوں کے منحرف ہو جانے پر اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ سابق بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے بھارتی جنتا پارٹی کو بم دھماکے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
ادھر پاکستان بھی بھارتی حکومت سے سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزموں کو سزا دینے کا مطالبہ کر چکا ہے تاہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویدار بھارت سرکار دھماکوں میں ملوث ملزمان کو سزا دینے میں ناکام رہی ہے اور کارروائی کرنے کے بجائے ہٹ دھرمی پر قائم ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ انصاف کا طالب بھارت خود کب سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کو سزا دے گا۔
پٹھان کوٹ حملے کا مقدمہ گوجرانوالہ میں سی ٹی ڈی پولیس نے درج کرلیا فیصل آباد : طالب علم قتل کیس، عدالت نے گواہ منحرف ہونے پر ایس ایچ او بری کر دیا | urd_Arab |
پھر شہباز شریف، پھر ملک ریاض
پہلی اشاعت: 16 اپريل ,2015: 12:00 دن GST آخری اپ ڈیٹ: 16 اپريل ,2015: 11:10 دن GST
محمد عرفان خان، 14 سال کے محمد عرفان خان اور میاں شہباز شریف اور ملک ریاض تینوں کی کہانی میں ایک قدر مشترک ہے،یہ تینوں ایک ہی کہانی کے تین کردار ہیں اور ہم چاہیں بھی تو ہم ان تینوں کو ایک دوسرے اور ایک تیسرے سے الگ نہیں کر سکتے،محمد عرفان خان کون ہے؟ یہ چودہ سال کا خوبصورت لڑکا تھا،یہ آج بھی ہے لیکن یہ اب اتنا خوبصورت نہیں جتنا یہ 8 ماہ پہلے تک تھا،یہ کراچی میں رہتا ہے،یہ والدین کی اکلوتی اولاد ہے۔
یہ اگست 2014ء تک عام نوجوان بچوں کی طرح بھاگتا، دوڑتا اور چھلانگیں لگاتا تھا،یہ تعلیم کے میدان میں بھی بہت آگے تھا، والدین، دوست احباب اور رشتے دار اسے دیکھتے تھے تو وہ اس پر نثار ہو جاتے تھے لیکن پھر ایک انہونی ہوئی، عرفان خان کے جسمانی اعضاء میں تبدیلی آنے لگی اور والدین کے دیکھتے ہی دیکھتے اس کی ٹانگیں، اس کے پاؤں کی انگلیاں اور اس کے گھٹنے مڑ گئے، یہ کھڑا ہونے سے معذور ہوگیا، ڈاکٹروں سے رابطہ کیا گیا، ٹیسٹ ہوئے مگر بیماری کی وجوہات معلوم نہ ہو سکیں۔
اس دوران عرفان کے ہاتھ، ہتھیلیاں اور ہاتھ کی انگلیاں بھی مڑ گئیں، یہ اب کوئی چیز پکڑ نہیں سکتا تھا، پھر اس کے حلق کے اندر تبدیلیاں آئیں اور یہ نگلنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہو گیا، پھر اس کی زبان سوجھ گئی اور قدرت نے اس کی بولنے کی صلاحیت بھی چھین لی، پھر اس کے پورے جسم پر خارش ہونے لگی، خارش کے ساتھ ہی اس کی نیند بھی جاتی رہی، یہ نیند سے بھی محروم ہو گیا، عرفان آٹھ مہینوں میں انسان سے سبزی بن گیا، یہ اب پاؤں پر کھڑا ہو سکتا ہے، ہاتھوں سے کوئی چیز پکڑ سکتا ہے' کھانے کی کوئی چیز نگل سکتا ہے اور نہ ہی سو سکتا ہے۔
یہ ایک عجیب و غریب بیماری تھی، ڈاکٹروں اور والدین نے ریسرچ کی تو پتہ چلا عرفان خان پر ''ولسن ڈزیز'،کا حملہ ہوا، یہ بیماری 1912ء میں دریافت ہوئی، دنیا میں اس وقت اس کے ایک سے تین کروڑ مریض ہیں، ولسن ڈزیز کا اگر شروع میں علاج نہ کیا جائے تو مریض 9 ماہ سے تین سال کے درمیان سسک سسک کر فوت ہو جاتا ہے، ڈاکٹروں نے علاج تلاش کیا، پتہ چلا بھارت کے شہر ممبئی کے اسپتال ''جاس لاک'، میں ایک ڈاکٹر ہیں، ابھانگرال۔ یہ ولسن بیماری کے ایکسپرٹ ہیں۔
یہ اس سے قبل نریندرا نام کے ایک بھارتی مصور کا علاج کر چکے ہیں،نریندرا پر بھی 12 سال کی عمر میں ولسن بیماری کا حملہ ہوا اور یہ بھی عرفان خان کی طرح معذور زندگی گزارنے لگا،والدین اور ڈاکٹروں کو ولسن ڈزیز کا علم ہوا تو انھوں نے ریسرچ شروع کی اور یہ بہت جلد ڈاکٹر نگرال تک پہنچ گئے' ڈاکٹر نگرال نے نریندرا کا علاج شروع کیا، علاج کامیاب ہوگیا، یہ اب اپنے پاؤں پر بھی کھڑا ہوتا ہے' یہ بولتا بھی ہے اور یہ چیزیں بھی پکڑتا ہے۔
نریندرا نے اپنی تعلیم بھی مکمل کی اور یہ بھارت کا ایک کامیاب مصور بھی بنا،یہ خبر عرفان خان کے والدین کے لیے خوش خبری تھی،ڈاکٹر نگرال سے رابطہ ہوا تو پتہ چلا،علاج پر 30 لاکھ روپے خرچ ہوں گے،یہ خبر ولسن بیماری سے بڑی بیماری ثابت ہوئی،عرفان خان کے والدین کراچی کے سفید پوش لوگ ہیں،یہ اتنی بڑی رقم ''افورڈ'،نہیں کر سکتے اور یہاں سے میاں شہباز شریف اور ملک ریاض کی کہانی شروع ہوئی۔
عرفان خان کے والدین نے ایک مشترکہ دوست کے ذریعے مجھ سے رابطہ کیا،ان کا کہنا تھا، میں عرفان کا کیس میاں شہباز شریف کو پہنچا دوں یا پھر ملک ریاض کو۔ میری ہنسی نکل گئی، میرا دوست مائینڈ کر گیا،اس نے مجھ سے ہنسنے کی وجہ پوچھی، میں نے اس سے عرض کیا ''ہم بہت دلچسپ لوگ ہیں، میں نے آج تک کسی شخص کے منہ سے میاں شہباز شریف اور ملک ریاض کے لیے کلمہ خیر نہیں سنا، لوگ ان دونوں کو سرعام برا بھلا کہتے ہیں۔
یہ ان دونوں سے تعلق کی وجہ سے مجھے بھی گالیاں دیتے ہیں،میں ملک ریاض کی وجہ سے 17 سال سے گالیاں کھا رہا ہوں اور لوگ میاں شہبازشریف کی وجہ سے مجھے 10 سال سے برا بھلا کہہ رہے ہیں لیکن جب بھی کوئی شخص کسی مہلک مرض کا شکار ہوتا ہے،کسی کو مالی امداد کی ضرورت پڑتی ہے،کسی بیوہ،کسی یتیم بچے اور کسی بزرگ کو اعانت کی ضرورت پڑتی ہے یا پھر کسی شخص کے ساتھ ظلم ہوتا ہے۔
لوگ مجھے فون کرتے ہیں اور میاں شہباز شریف یا ملک ریاض سے رابطے کی فرمائش کرتے ہیں،میں لوگوں کے اس رویے پر حیران ہوں، میاں شہباز شریف اور ملک ریاض اگر غلط ہیں، یہ اگر برے ہیں تو پھر لوگوں کو مشکل وقت میں پورے ملک میں صرف یہ دو لوگ کیوں نظر آتے ہیں اور اگر یہ اچھے ہیں' یہ درد دل رکھتے ہیں، یہ دکھی انسانیت کا ساتھ دیتے ہیں،یہ عرفان خان جیسے بچوں کی مدد کرتے ہیں تو پھر لوگ انھیں برا بھلا کیوں کہتے ہیں، یہ انھیں گالی دیتے وقت ان کی اچھائیوں، ان کی خوبیوں کو کیوں فراموش کر دیتے ہیں، یہ لوگ ان کے بارے میں اتنے سخت گیر کیوں ہیں؟'،میرا دوست خاموش رہا،میں نے اس سے عرض کیا '' آپ حقیقت ملاحظہ کیجیے، عرفان کا تعلق صوبہ سندھ اور کراچی شہر سے ہے،کراچی اڑھائی کروڑ لوگوں کا شہر ہے۔
آصف علی زرداری اور سید قائم علی شاہ سندھ کے والی وارث ہیں،میاں شہبازشریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہیں اور ملک ریاض کا نوے فیصد کاروبار پنجاب تک محدود ہے،یہ پچھلے سال پنجاب اور وفاقی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے کراچی گئے،یہ وہاں کاروبار کی کوشش کر رہے ہیں لیکن جب عرفان پر ولسن بیماری کا حملہ ہوا تو اس کے والدین کو بھی پورے کراچی اور پورے سندھ کے بجائے یہ دو لوگ نظر آئے، کیوں؟ کیا یہ ان دونوں کے درد دل اور انسانیت کی خدمت کا اعتراف نہیں'،میرا دوست خاموش رہا،میں نے اس سے عرض کیا '' آئیے ہم ایک تجربہ کرتے ہیں۔
ہم عرفان خان کے علاج کے لیے مختلف مخیر حضرات سے رابطہ کرتے ہیں اور ان سے عرفان کے علاج کی ذمے داری اٹھانے کی درخواست کرتے ہیں اور پھر دیکھتے ہیں ملک میں کس میں اتنا حوصلہ ہے 'یہ اللہ کے نام پر اکیلا تیس لاکھ روپے خرچ کر دے،کس میں اتنی جان ہے یہ اس بچے کو بھارت بھجوائے،علاج کرائے اور اسے اس کے پاؤں پر کھڑا کر دے، آئیے ہم تجربہ کرتے ہیں،ہم سید قائم علی شاہ سے رابطہ کرتے ہیں، ہم آصف علی زرداری کی منت کرتے ہیں، ہم بلاول زرداری بھٹو کو فون کرتے ہیں،ہم سندھ کے وزیر صحت مہتاب حسین داہر سے درخواست کرتے ہیں۔
ہم میاں منشاء سے اپیل کرتے ہیں' ہم ملک کے پہلے دس امراء کے پاس جاتے ہیں،ہم ان کی ٹھوڑی،ان کے گھٹنوں کو ہاتھ لگاتے ہیں،ہم ہاتھ باندھ کر ان کے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں اور ان سے درخواست کرتے ہیں،آپ خدا کے لیے عرفان کی زندگی بچا لیں اور پھر اس منت،اس درخواست کا نتیجہ دیکھتے ہیں، چلیے ہم عمران خان سے رابطہ کرتے ہیں، ہم علامہ طاہر القادری، ہم مولانا فضل الرحمن، ہم سراج الحق، ہم پرویز خٹک، ہم ڈاکٹر عبدالمالک، ہم محمود اچکزئی، ہم چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی اور ہم اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے رابطہ کرتے ہیں، ہم ان سے درخواست کرتے ہیں۔
آپ خدا کے لیے عرفان کے علاج کی ذمے داری اٹھا لیں،آپ اگر قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کی صرف ایک دن کی تنخواہ عرفان کے لیے وقف کر دیں تو یہ بچہ بچ جائے گا،چلیے ہم وزیراعظم سے درخواست کرتے ہیں،آپ اس بچے کا علاج بھی کرائیں اور آپ ملک کے چاروں صوبوں کے دو،دو ڈاکٹروں کوملک سے باہر بھجوا کر ''ولسن ڈزیز'،کے علاج کی ٹریننگ دلائیں تاکہ مستقبل میں اگر کوئی بچہ اس بیماری کا شکار ہو تو اس کا علاج ملک میں ممکن ہو،آپ آئیے میرا ساتھ دیجیے،ہم عرفان کا پرچم اٹھا کر ملک کے ہر ایوان میں جاتے ہیں،ہم ہر دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں۔
ہم ہر اس گلی'ہر اس کوچے اور ہر اس غار میں آواز دیتے ہیں جہاں ہماری آواز سنی اور سنائی جا سکتی ہے اور ہم اس کے بعد نتیجہ دیکھتے ہیں''میرے دوست نے قہقہہ لگایا اور جواب دیا'' عرفان کے پاس زیادہ دن نہیں ہیں،ہم یہ تجربہ نہیں کر سکیں گے،میری درخواست ہے،آپ تجربہ کرنے کے بجائے میاں شہباز شریف اور ملک ریاض سے رابطہ کریں تاکہ بچے کا علاج ہو سکے'،میں نے ہاں میں سر ہلا دیا۔
میں یہ کالم ملک کے کسی ایسے تیسرے شخص کے لیے لکھ رہا ہوں جو پچھلی دو دہائیوں سے سامنے نہیں آیا،میں اٹھارہ کروڑ لوگوں کے اس ملک میں ملک ریاض اور میاں شہباز شریف کے علاوہ کوئی ایسا شخص تلاش کر رہا ہوں جو عرفان جیسے بچوں کی اپیل پر آنکھ بند کر کے اپنے اکاؤنٹس کے منہ کھول دے،جو یہ سوچے بغیر دوسرے کی مدد کرے ''عرفان کا تعلق میرے صوبے سے نہیں،میں پنجاب کا بجٹ سندھ کے شہری پر کیوں لگاؤں'،جو اٹھے اور یہ اعلان کرے میں دھرنوں پر ایک ایک ارب روپے خرچ کر سکتا ہوں تو کیا میں عرفان کے لیے 30 لاکھ روپے کا بندوبست نہیں کر سکتا؟ اور جو یہ کہے'' میں نے اللہ کے دیے ہی سے دینا ہے،میرے پاس کیا تھا،میرے پاس کیا رہ جائے گا'،کیا اٹھارہ کروڑ لوگوں کے اس ملک میں میاں شہباز شریف اور ملک ریاض کے علاوہ بھی کوئی زندہ شخص موجود ہے۔
اگر ہاں تو محمد عرفان خان اس کا انتظار کر رہا ہے۔ (آپ اگر عرفان کے علاج کی مالی سکت رکھتے ہیں تو آپ مہربانی فرما کر 0300-8208203 پر عرفان کے خاندان سے رابطہ کر لیں)۔
نوٹ:۔ ولسن ڈزیز اعصاب کی بیماری ہے، یہ جینز کے ''ڈس آرڈر'،سے پیدا ہوتی ہے'یہ بیماری جسم میں تانبے کی مقدار بڑھا دیتی ہے،یہ تانبا انسان کے جگر،گردوں اور دماغ کو بری طرح متاثر کرتا ہے،ہم میں سے 100 لوگوں میں سے کسی ایک میں ولسن بیماری کے اثرات ہوتے ہیں،مرد اور عورت اگر دونوں ولسن بیماری کے اثرات رکھتے ہوں تو ان کی اولاد میں ولسن ڈزیز کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
دنیا کے ایک لاکھ انسانوں میں ایک سے چار لوگ اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں،یہ بیماری امریکی ڈاکٹر سمیئل الیگزینڈر ولسن نے 1912ء میں دریافت کی، ڈاکٹر ولسن 1878ء میں برطانیہ میں پیدا ہوئے،امریکا نقل مکانی کی اور یہ 1937ء میں انتقال کر گئے لیکن دنیا کو ولسن بیماری کی معلومات دے گئے' یہ بیماری بعد ازاں ڈاکٹر ولسن کی وجہ سے ولسن ڈزیز کہلائی، ولسن ڈزیز کا علاج نیوزی لینڈ کے نیورالوجسٹ ڈریک ڈینی براؤن نے 1951ء میں دریافت کیا، دنیا میں اس وقت ولسن ڈزیز کے ایک کروڑ سے تین کروڑ مریض ہیں، یورپ میں ہر سال بارہ ہزار مریض سامنے آتے ہیں۔
ہم اگر ملک میں شادی سے قبل میڈیکل ٹیسٹ لازمی قرار دے دیں تو ہم اپنے بچوں کو ولسن ڈزیز،تھیلیسیمیا اور ہیپاٹائیٹس جیسے دو درجن امراض سے بچا سکتے ہیں مگر شاید گوادر کاشغر روٹ جیسے بڑے بڑے منصوبوں میں مصروف وزیراعظم کے پاس اس معمولی انسانی المیے کے لیے وقت نہیں، ہم سعودی عرب کی مدد کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا سکتے ہیں لیکن شادی سے قبل میڈیکل ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے کے لیے قومی اسمبلی میں ایک قرارداد نہیں لا سکتے۔ ہم زندہ قوم ہیں اور زندہ قوموں کے پاس اپنے زندہ لوگوں کے لیے وقت اور سرمایہ نہیں ہوا کرتا۔ | urd_Arab |
حیدرآباد بورڈ کے زیر اہتمام سالانہ امتحانات جاری ، سندھی کا پرچہ سوشل میڈیا پر وائرل۔
ذوالفقارعلی میمن نمائندہ انقلاب نیوز مٹیاری
مٹیاری ضلع بھر میں حیدرآباد بورڈ کے زیر اہتمام انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات جاری ، بارہویں جماعت کا سندھی کا پرچہ سوشل میڈیا کے زریعے آوٹ ہوگیا،
مٹیاری کے ڈگری کالج میں بوٹی مافیا کا راج ،امتحانات کے پیش نظر دفعہ 144 لاگو ہونے کے باوجود امتحانی مراکز کے اندر اور باہر غیر واسطیدار لوگوں کا ہجوم ،امتحانی سینٹر میں طلباء کھلے عام موبائل فون کا استعمال کرتے رہے ،مٹیاری بوائز ڈگری کالج انتظامیہ نے میڈیا کے داخلے پر پابندی لگادی۔۔ | urd_Arab |
بزم بلال عاشقان مصطفی راچڈیل کے زیرانتظام جامعہ مسجد بلال میں عظیم الشان میلاد کانفرنس کا انعقاد — Jhelum Updates @media(max-width:750px){ .single-featured { Display:none !important; } .layout-2-col .sidebar-column { Display:none !important; } } .entry-content { line-height: 2.6 !important;; } .post-subtitle { line-height: 2.0 !important;; } .listing-item-tb-1 .title { font-size:15px !important; } .single-post-title { line-height: 2.3 !important;; } .listing-item-tb-2 .title { line-height: 31px !important;; } .listing-item-tb-3 .title, .listing-item-tb-1 .title { line-height: 31px !important;; } }
بزم بلال عاشقان مصطفی راچڈیل کے زیرانتظام جامعہ مسجد بلال میں عظیم الشان میلاد کانفرنس کا انعقاد
تنویر کھٹانہ وقت اشاعت نومبر 22, 2018
راچڈیل: برطانیہ میں اسلام کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے اور بارہ ربیع الاول کی مناسبت سے راچڈیل کی جامع مسجد بلال میں بزم بلال عاشقان مصطفی کی جانب سے ایک روح پرور محفل کا انعقاد کیا گیا جس میں دس خوش نصیبوں کو قرعہ اندازی کے ذریعے عمرہ کے ٹکٹ دیے گئے۔محفل میلاد میں مرد وخواتین کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
اس موقع پر علامہ مفتی اکرام الحق نے اردو میں خطاب کرتے ہوئے فضائل اسلام اور میلاد کی محافل کے انعقاد اور بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے اردو میں خصوصی لیکچر دیا۔ انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضورﷺ کی شان میں محفلیں سجانے والے بلاشبہ خوش نصیب لوگ ہیں یہاں پر شرکت کرنے والے پکے اور سچے عاشق رسولﷺ ہیں اگر آپ ساری رات نعتیں سنتے ہیں اور صبح کی نماز سے غافل ہو جاتے ہیں تو ایسی روحانی محفلوں میں بیٹھنے کا مقصد ختم ہوجاتا ہے نماز اسلام کا بنیاد ی رکن اور فرض کی گئی ہے اللہ اور دین سے دوری مسائل کا موجب بنتی ہے اللہ کے احکام پر عمل پیرا ہونے میں ہی ہم سب کی بھلائی ہے۔
میلاد النبی ﷺ کانفرنس کے حوالے سے امام حسنات احمد نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے نوجوان بچوں کو اسوہ حسنہ اور حضور کی سیرت کے فضائل سے آگاہ کیا ۔محفل میں سید خالد حسین شاہ، سید الطاف کاظمی، حافظ غلام حسین قادری، شہباز سمیع، شہباز حسن قادری، طلحہ طارق، محمد صابر سردار، الحاج ساجد قادری اور پیر نعمان حیدر گیلانی نے گلہائے عقیدت کے نادر گلدستے حضور کی شان اقدس میں پیش کیے۔ جبکہ نقابت کے فرائض الحاج افتخار رضوی نے ادا کیے۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ برطانیہ جیسے ملک میں میلاد مصطفی کی محافل اور اس میں مرد خواتین اور بچوں کی شرکت اس بات کی دلیل ہے کہ برطانیہ میں اسلامی ادارے اسلام کی خدمت میں اپنا بہترین کردار ادا کررہے ہیں۔ دیار غیر میں اسلام کی ترویج و اشاعت اور بچوں کی دینی تعلیم و تربیت کے لیے ایسی محافل کا کردار کلیدی ہے۔
تنویر کھٹانہ 12 posts 0 comments
جہلم سے تعلق رکھنے والے باکسر حمزہ محمود کی برطانیہ میں دھوم، دوسری بار چیمپئن شپ جیت لی
رسول اللہ کی سیرت مبارکہ اور اولیاء اللہ کی شخصیات کا مطالعہ مسلمان بچوں کو بہترین مسلمان بنا سکتا ہے۔ علماء کرام | urd_Arab |
چوری سے توبہ؛ چوری شدہ مال اصل مالکان یا وفات کی صورت میں وارثوں تک پہنچانے سے ہی ہوگی۔ - اسلام سوال و جواب
حرام کمائی سے توبہ
چوری سے توبہ؛ چوری شدہ مال اصل مالکان یا وفات کی صورت میں وارثوں تک پہنچانے سے ہی ہوگی۔
تاریخ اشاعت : 07-01-2019
اپنے دادا اور دادی کی دولت اپنی جوانی کے ایام میں چوری کرتا رہا ہے، اب اس نے توبہ کر لی ہے، وہ اپنی توبہ کی تکمیل کے لئے چوری شدہ مال اصل مالکان تک پہنچانے کا آغاز کر چکا ہے، تو کیا دادا اور دادی کی وفات کے بعد چوری شدہ مال کو صدقہ کر سکتا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وارثوں تک پہنچنا بہت مشکل ہے اور ان کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، نیز اس علاقے میں غریبوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، اس کا ماننا ہے کہ صدقہ کرنے سے فوت شدہ دادا اور دادی کو اجر مل جائے گا!
حقوق العباد سے متعلقہ توبہ کے لئے شرط یہ ہے کہ: غصب شدہ مال حقیقی مالکان کو واپس کیا جائے یا مالکان معاف کر دیں؛ اس کی دلیل صحیح بخاری: (2449) میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس کسی نے اپنے بھائی کی عزت یا کسی اور چیز پر ظلم کیا ہو وہ اس سے آج ہی معاف کرالے پہلے اس سے کہ وہ دن آئے جس میں درہم و دینار نہیں ہوں گے، پھر اگر ظالم کا کوئی نیک عمل ہوگا تو اس کے ظلم کی مقدار کے برابر اس سے لے لیا جائے گا۔ اگر اس کی نیکیاں نہ ہوئیں تو مظلوم کے گناہ ظالم کے کھاتے میں ڈال دیے جائیں گے)
جب کوئی کسی دوسرے کا مال چوری کرے اور چور کے لئے اب یہ بتلانا مشکل ہو، یا بتلانے پر معاملہ مزید بگڑنے کا خدشہ ہو، مثال کے طور پر: قطع تعلقی ہو جائے ، تو پھر چوری کرنے والے پر بتلانا ضروری نہیں ہے؛ بلکہ کسی بھی ممکنہ طریقے سے اس تک مال پہنچا دے، مثلاً: اس کے اکاؤنٹ میں جمع کروا دے، یا کسی ایسے شخص کو تھما دے جو اس تک پہنچا دے، یا اسی طرح کا کوئی طریقہ کار اختیار کر لے۔
سائل پر لازمی ہے کہ مسروقہ مال دادا اور دادی کے ورثا تک پہنچائے، اگرچہ یہ مشکل ہے لیکن ممکنات میں سے ہے۔
یہاں واضح رہے کہ اگر مسروقہ مال کو واپس پہنچانا ممکن تو ہو لیکن اس میں مشکل ہو یا مسروقہ مال پہنچانا ناممکن ہو تو ان دونوں میں فرق ہے؛ لہذا جب مال واپس پہنچانا ممکن ہو تو اصل مالکان تک مال پہنچانا واجب ہے کیونکہ وہ اس کے حقدار ہیں، وہی اس مال کو جہاں چاہیں خرچ کر سکتے ہیں، کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ ان کے مال کو صدقہ میں دے دے اور انہیں علم ہی نہ ہو، چاہے آپ کے علاقے میں غریبوں کی تعداد کتنی ہی زیادہ ہو، غریبوں کی کثرت سے یہ جائز نہیں ہو جاتا کہ انسان کسی دوسرے کا مال ان غریبوں کو صدقے میں دے دے، ہاں وہ اپنا مال جیسے چاہے غریبوں میں تقسیم کرے۔
"جب تک مال کے مالکان کا علم ہے انہیں پہنچانا لازمی اور ضروری ہے، یا اگر مالکان کے ورثا معلوم ہوں تو انہیں پہنچانا ضروری ہے؛ لیکن اگر آپ مالکان بھول چکے ہیں یا آپ کو ان کا علم ہی نہیں ہے، یا آپ ان کے دنیا میں پائے جانے کے متعلق مایوس ہو چکے ہیں، انہیں تلاش کرنا ممکن نہیں تو پھر آپ ان کی طرف سے صدقہ کر سکتے ہیں۔
لیکن اگر مالکان کا علم ہے یا مالکان فوت ہو چکے ہیں تاہم ان کے ورثا معلوم ہیں تو ایسے میں انسان کے لئے بڑی پیچیدہ صورت بن جاتی ہے کہ انسان ان کے پاس جائے اور کہے: یہ پیسے میں نے تمہارے ہڑپ کیے تھے، اب تم مجھ سے یہ لے لو اور میری طرف سے توبہ بھی قبول کریں، تو یہ ممکن ہے کہ مشکل ہو جائے، پھر ایسا بھی ممکن ہے کہ شیطان ان کے دلوں میں یہ ڈال دے کہ اس نے تو اس سے بھی زیادہ مال ہڑپ کیا تھا؛ تو ایسی صورت میں آپ کسی معتمد آدمی کو دیکھیں جو عقل مند بھی ہو اور دیندار بھی ہو، آپ اسے کہیں: بھائی معاملے کی تفصیل اس اس طرح ہے، فلاں کے اتنے دینے ہیں اگر وہ فوت ہو گیا ہے تو اس کے وارثوں کو اتنے دینے ہیں، تو امید ہے کہ وہ شخص ان شاء اللہ آپ کو اس ادائیگی سے بری الذمہ ہونے میں مدد دے گا، وہ شخص اصل مالکان سے رابطہ کرے اور کہے: یہ شریف آدمی اب تائب ہو گیا ہے اور اس نے تمہارا اتنا مال ہڑپ کیا تھا، اب تم یہ مال لے لو، تو اس طرح وہ بری الذمہ ہو جائے گا۔ اس سارے عمل کی وجہ یہ ہے کہ جس مال کے مالکان کا علم ہو تو مال اصل مالکان تک پہنچانا ضروری ہے۔" ختم شد
" اللقاء الشهري " رقم (31)
مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (148902) کا جواب ملاحظہ کریں۔
انسان مقدور بھر اللہ تعالی سے ڈرے اور حقوق ادا کرنے کی مکمل کوشش کرے تو اللہ تعالی اس کے لئے آسانیاں بھی پیدا فرما دیتے ہیں، کوئی کتنا ہی مشکل اور کٹھن معاملہ کیوں نہ ہو اللہ تعالی مدد فرماتا ہے۔
سائل کا یہ کہنا کہ: " صدقہ کرنے سے فوت شدہ دادا اور دادی کو اجر مل جائے گا!"
تو اس کے بارے میں عرض یہ ہے کہ مال اب دادا اور دادی کی ملکیت ہی نہیں رہا، بلکہ یہ مال اب وارثوں کی ملکیت ہے۔ | urd_Arab |
عزاداری سید الشہداء امام حسین ؑ کا مقصد ظلم کے خلاف ڈٹ جانا اور آواز حق بلند کرنا ہے، محترمہ حنا تقوی
وحدت نیوز(لاہور) عزاداری امام حسین علیہ السّلام تجدید عہد کا نام ہے کہ اے ہمارے آقا و مولا حسین علیہ السلام جس دین اسلام کے لیے آپ نے اپنی اور اپنے پیاروں کی قیمتی جانوں کو قربان کر دیا ہم اس دین کی سر بلندی کے لیے اپنی اور اپنی اولاد کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ہم میدان عمل میں اتر کر ہر ظالم کے خلاف صدائے حق بلند کرتے رہیں گے۔
ان خیالات کا اظہار محترمہ حنا تقوی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاہور نے امام بارگاہ جاگیر علی اصغر،بیدیاں روڈ لاھور میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلمانوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ حنا تقوی کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے حکومت وعوام کا باہر نکل کر احتجاج کرنا ملت تشیع کے طریقہ احتجاج کی تائید کرتا ہے۔ہم 1400 سال سے یہی بتا رہے ہیں کہ احتجاج بند کمروں میں نہیں ہوتا۔ | urd_Arab |
'پناہ گزین خواتین دہشت گردوں کی مائیں' | مہاجرین کا بحران | DW | 23.12.2015
چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جرمنی نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دے کر غیرقانونی تارکین وطن کی حوصلہ افزائی کی۔ انٹرویو کے بعد ایک نازی تنظیم نے ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک کر لیا۔
ہیکروں کی جانب سے چیک جمہوریہ کے وزیراعظم بوسلاف سوبوتکا کے آفیشل اکاؤنٹ سے جاری ہونے والی ٹویٹ میں کہا گیا، ''جمہوری اشرافیہ یورپ کو تباہ کر رہے ہیں۔ اب ہتھیار اٹھانے، سر کاٹنے کی مشینیں بنانے اور انصاف کو اپنے ہاتھوں میں لینے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔''
ایک اور ٹویٹ میں لکھا گیا کہ ''مہاجرین کے حامی، دہشت گردی کے حامی ہیں۔'' وزیر اعظم کے آفیشل اکاؤنٹ سے بھیجی گئی ایک اور ٹویٹ میں تارکین وطن کی لاکھوں کی تعداد میں یورپ آمد کو ''فوجوں کی یلغار'' کہا گیا اور یہ بھی لکھا گیا کہ 'مہاجر خواتین دہشت گردوں کی مائیں' ہیں۔
وزیر اعظم کے ترجمان نے ان کا اکاؤنٹ ہیک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہیکروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم نے ہیکنگ کے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ''اگر میرا اکاؤنٹ نیو نازیوں نے ہیک کیا ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ میں ایک اچھا کام کر رہا ہوں۔''
سوبوتکا کا اکاؤنٹ جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامے زُود ڈوئچے سائٹنُگ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو کے کچھ گھنٹوں بعد ہی ہیک کیا گیا تھا۔
مذکورہ انٹرویو میں سوبوتکا نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو یورپ میں جاری مہاجرین کے موجودہ بحران کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
سوبوتکا کا کہنا ہے، ''جرمنی نے سیکورٹی خدشات کو سامنے رکھنے کی بجائے مہاجرین کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دینے کا فیصلہ کیا۔''
انہوں نے کا مزید کہا، ''جرمنی کا یہ پیغام مشرق وسطیٰ اور جنوبی افریقہ میں ایک گرین سگنل کے طور پر دیکھا گیا اور اس وجہ سے یورپ کی جانب غیر قانونی ہجرت شروع ہو گئی۔ بدقسمتی سے یہ ایک حقیقت ہے۔''
یورپ میں جاری مہاجرین کے حالیہ بحران کے باعث چیک جمہوریہ کے عوام کی رائے بھی منقسم ہو چکی ہے۔ ہزاروں تارکین وطن چیک جمہوریہ سے گزرتے ہوئے جرمنی اور دیگر شمالی یورپی ممالک میں پہنچے۔ لیکن تارکین وطن کی نہایت کم تعداد نے اس ملک میں پناہ کی درخواست دی۔
چیک جمہوریہ کے وزیراعظم جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو یورپ میں جاری مہاجرین کے موجودہ بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔
چیک جمہوریہ میں پناہ گزینوں کو قیدیوں کے مانند رکھا گیا اور ان سے غیر انسانی سلوک بھی کیا گیا، جس کے باعث اقوام متحدہ اور دیگر یورپی ممالک نے پراگ حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
مہاجرین کے بحران نے یورپی یونین کے اراکین میں بھی تقسیم پیدا کر دی ہے۔ مغربی یورپی ممالک تارکین وطن کو ایک لازمی کوٹے کے تحت رکن ممالک میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں، جب کہ مشرقی یورپ کے ممالک اس منصوبے کے مخالف ہیں۔
ایک یا ایک سے زیادہ کلیدی الفاظ درج کریں تفصیل سے, مہاجرت, جرمنی, شام, عراق, مشرق وسطیٰ, مسلمان, یورپ | urd_Arab |
لودھراں : عید کے اجتماعات میں آزادی کشمیر کیلئے دعائیں - Baaghi TV
لودھراں : عید کے اجتماعات میں آزادی کشمیر کیلئے دعائیں
By Kaleem Ullah Last updated اگست 12, 2019 0
لودھراں (نمائندہ باغی ٹی وی) ملک بھر کے دوسرے شہروں کی طرح ضلع لودھراں میں بھی نماز عیدالاضحیٰ مذہبی عقیدت و احترام اور جوش و جذبے کے ساتھ ادا کی گئی،عید کے اجتماعات میں ملک و قوم کی سلامتی اور کشمیریوں کی آزادی کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں
عید نماز کی ادائیگی کے بعد شہری ایک دوسرے کے گلے ملے اور عید کی مبارکبادیں دیں،نماز عید میں بچے،بڑے اور بوڑھوں نے جوش و جذبے کے ساتھ شرکت کی ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ملک جمیل ظفر کی ہدایت پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے
عیدالاضحیٰ کے تمام بڑے اجتماعات پر ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے ایمرجنسی ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دئیے،ڈپٹی کمشنر راؤ امتیاز احمد کی ہدایت پر میونسپل کمیٹیوں کا عملہ قربانی کے جانوروں کی آلائشوں کو بر وقت ٹھکانے لگانے اور کوڑا کرکٹ اٹھانے میں مصروف رہے
بریکنگ :اگلے چند ہفتے پنجاب حکومت کے لیے بڑے اہم ، کئی وزرا کی چھٹی ہوگی اور کون بنیں گے نئے وزیر ، صرف باغی ٹی وی پر دیکھیئے | urd_Arab |
کالم Archives - پاکستان سے اردو خبریں
پاکستان پڑوسیوں کے لئے ایک بوجھ یا سازشوں میں گھری لاچار ریاست؟
پاکستان کو اس وقت ایک ناخوشگوار صورت حال کا سامنا ہے کیونکہ اس کے تین ہمسائے اس پر الزام لگا رہے ہیں کہ یہ ان کے دشمنوں کا سہولت کار بنا ہو ا ہے۔
ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے نا صرف دہشت گرد گروپ جیش العدل کو پناہ دینے کے لئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا ہے بلکہ پاکستان کو دھمکی بھی ہے کہ وہ اس کی حدود کے اندر دہشت گردوں کو براہ راست نشانہ بنا سکتے ہیں ۔
دوسری جانب افغانستان پاکستان پر یہ الزام عائد کرتا ہے کہ اس کی پشت پناہی میں حقانی گروپ کابل حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ بھارت بھی پٹھان کوٹ اور اووری حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان پر مسلسل سرحد پار دہشت گردی کا الزام لگا رہا ہے۔
دریں اثناء پاکستان کا موقف ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کے ساتھ ملکر پاکستان کو کمزور کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے اور اس مقصد کے لئے ایرانی سرزمین کو بھی استعمال کیا جار ہاہے جس کا واضح ثبوت ایرانی سرحدکے ذریعے پاکستانی حدود میں داخل ہوتے وقت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی گرفتاری ہے۔گزشتہ سال مارچ میں بلوچستان کے علاقے ماشخیل میں گرفتاری کے بعد کلبھوشن یادو نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں اعتراف کیا تھا کہ وہ ایک جعلی نام کے ساتھ ایران میں رہ رہا تھا اورپاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کے لئے اسے این ڈی ایس کی آپریشنل حمایت حاصل تھی۔
کلبھوشن یاد و کے بیان سے یہ بات آشکار ہوتی ہے کہ پاکستان کے تین پڑوسی ایران، افغانستان اور بھار ت بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر اسے غیر مستحکم کرنے میں مصروف عمل ہیں۔اگرچہ ایران کا کہنا ہے کہ اسے بات کا قطعی علم نہیں تھا کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی تھی، اور تہران کی اس وضاحت کو اسلام آباد نے تسلیم بھی کر لیا ہے۔
کیایہ اتفاق تھا کہ 25مارچ 2016کو آئی ایس پی آر کی جانب سے کلبھوشن یادو کی گرفتاری سے متعلق خبر ایک ایسے وقت میں شائع ہوئی جب ایران کے صدر حسن روحانی پاکستان کے دوروزہ سرکاری دورے پر تھے۔پاکستان میں سفارتی حلقوں کا خیا ل تھاکہ ایرانی صدر کے دورے کے موقع پر یہ مناسب نہیں تھا کہ کلبھوشن یادو کی گرفتاری کی خبر کو منظر عام میں لایا جائے۔تاہم پاکستان کے سفارتی کیڈر کا موقف تھا کہ ریاستی اداروں کا یہ استحقاق ہے کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ کونسی خبر کو کس وقت شائع کرنا ہے۔
بدقسمتی سے پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہو ا ہے لیکن پھر بھی اسے خطے میں دہشت گردوں کی بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر حمایت فراہم کرنے والے ملک کے طور پر پیش کیا جار رہا ہے۔گزشتہ10سالوں میں پاکستان میں 70,000سے زائد معصوم شہریوں کو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے شہید کر دیا جس کے امیر ملا فضل اللہ بلاشبہ افغانستان میں روپوش ہیں۔ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں دنیا کو یہ واضح طور پر بتادیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے کے لئے تحریک طالبان پاکستان کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے مالی جبکہ افغان حکومت کی طرف سے آپریشنل تعاون حاصل ہے۔
ایران کا دعوی ہے کہ پاکستان کے صوبے بلوچستان میں موجود دہشت گرد تنظیم جیش العدل کے جنگجوؤں نے سرحد پار سے حملہ کر کے ایرانی سرحد کی نگرانی پر مامور10 گارڈز کو ہلاک کر دیا۔حیرت کی بات ہے کہ ایران اس حقیقت کو بھول جاتا ہے کہ جیش العدل سب سے خطرناک دہشت گرد گروپ جنداللہ کی ایک شاخ ہے اور جو گزشتہ چھ سالوں میں 500سے زائد پاکستانی شہریوں سے ان کی زندگیاں چھین چکا ہے۔جیش العدل دہشت گرد تنظیم جنداللہ (خدا کے سپاہی) کے سربراہ عبدالماک ریگی کی پھانسی کے بعد قائم کی گئی ۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سن 2000کے وسط میں جنداللہ کراچی اور بلوچستان میں موجود تھی اور پاکستان اور ایران کے اندر بہت سی دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث رہی۔پاکستان میں سرگرم جنداللہ کو ٹی ٹی پی چلاتی تھی جبکہ جنداللہ کا امیر عبدالمالک ریگی پاکستان میں ہی پلابڑا اور کراچی کے ایک مدرسے سے تعلیم حاصل کرتا رہا۔جنداللہ مبینہ طور پر کراچی میں 2004میں پاکستان آرمی کے ایک جنرل پر حملے میں بھی ملوث رہی تاہم جنرل اس میں محفوظ رہے۔
عبدالمالک ریگی ایران میں گرفتار ہوا اور پھر 2010میں اسے پھانسی دے دی گئی۔اس کی گرفتاری کی تفصیلات کے مطابق،وہ 23فروری 2010کو دبئی سے کرغستان کے دارلحکومت بشکیک جانے والے ایک تجارتی ہوائی جہاز میں سوار تھا۔جب تجارتی جہاز خلیج فارس میں داخل ہوا تو ایرانی جنگی طیاروں نے پائلٹ کوجہاز ایران میں اتارنے کو کہا۔جہاز نے بند ر عباس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ کیا ،ایرانی فورسز نے عبدالمالک ریگی کی شناخت کی اور اسے گرفتار کر لیا۔ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریگی کے پاس افغان پاسپورٹ ہونے کے علاوہ پاکستان، خلیجی ممالک، یورپین ممالک اور مشرق وسطی کے ممالک کے ویزے تھے جو اسے کابل میں قائم ان ممالک کے سفارت خانوں نے جاری کئے تھے۔اپنے اعترافی بیان میں ریگی نے دعوی کیا کہ وہ بشکیک شہر کے قریب قائم مناس ایئر بیس میں موجود امریکی فوجیوں کو اطلاع دینے جا رہا تھا۔
ایرانی حکام کہ معلوم ہے کہ عبدالمالک ریگی افغان حکام کے ساتھ رابطے میں تھا اور وہ افغان پاسپورٹ اور شناخت کو استعمال کر رہا تھا۔ایرانی حکام کو یہ بھی معلو م ہے کہ جنداللہ پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث رہی ہے اور اب وہ افغانستان میں موجود ہے۔
اسی طرح ایرانی حکام کے علم میں یہ بات بھی ہے کہ جنداللہ ہی وہ دہشت گرد تنظیم ہے جس نے پاکستان میں بہت سے دہشت گرد حملوں بشمول 2013میں نانگا پربت میں سیاحوں پرحملے، 2013میں پشاور چرچ پر حملے، واہگہ بارڈر پر خودکش دھماکے اور 30جنوری 2015میں شکاپور میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔
جنداللہ پاکستان کے دشمن کے طور پر جانی جاتی ہے اور جیش العدل اسی کی ایک شاخ ہے۔
پاکستان نے 9مئی 2017کوایرانی مسلح افواج کے سربراہ کے سرحد پار حملوں سے متعلق بیان پر اپنے تحفظات سے ایران کو آگاہ کیا ۔اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ ایسے بیانات دونوں ممالک کے مابین قائم دوستانہ تعلقات کی روح کے خلاف ہیں۔ایران سے کہا گیا کہ ایسے بیانات دینے سے گریز کیا جائے جس سے دوستانہ تعلقات کا ماحول خراب ہو جائے۔
پاک ایران تعلقات یقیناًگزشتہ ایک سال سے مشکل دور سے گزرہے ہیں لیکن پھر بھی دونوں ممالک اس حقیقت کو کھلے عام تسلیم کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ایران پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کے زیر قیاد ت عسکری اتحاد کو فراہم کردہ فوجی حمایت سے خوش نہیں ہے۔ایران نے پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ)راحیل شریف کی بطور سعودی عسکری اتحاد کے سربراہ کے تعیناتی پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ جنرل (ریٹائرڈ)راحیل شریف سعودی عرب او رایران کے دو طرفہ تعلقات کو بہتر کرنے میں اپنا کردا ر ادا کر سکیں گے ،اور عسکری اتحاد کسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کی سرکوبی کے لئے استعمال ہو گا۔
تاہم علاقائی مبصرین کا ماننا ہے کہ 20فیصد سے بھی کم امکانات ہیں کہ سعودی عرب عسکری اتحاد میں ایران کی شمولیت کو تسلیم کرے گا۔پاکستان پر امید ہے کہ یہ سعودی عر ب اور ایران کے کشیدہ تعلقات کو بہتر کر نے میں اپنا تاریخی کردار نبھا پائے گا۔تاہم صرف وقت ہی یہ بتا پائے گا کہ کیسے عرب اور عجم اپنے ہزاروں سال پرانے نظریاتی اختلافات کو بھلا کر ایک دوسرے کو قبول کر لیں گے یا نہیں، اور کیسے ایران کی شیعہ ریاست اپنی حریف سعودی عرب کی وہابی ریاست کے ساتھ گھل مل جائے گی؟
یہ بات سمجھنا بہت ضروری ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے باہمی اختلافات مشرق وسطی میں ان کے مفادات کے ٹکراؤ کی وجہ سے ہی نہیں ہیں بلکہ اس کی وجہ ان کے ایک دوسرے سے مختلف نظریات بھی ہیں۔
ایران پاکستان کا ہمسایہ ہے ،اور اسلام آباد اور تہران کے درمیان ماضی میں خوشگوار روابط رہے ہیں لیکن ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد اس کی معیشت پر بھارتی اثرات نے تہران کو اسلام آباد کے لئے اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی لانے پر مجبور کیا ہے۔امریکہ کی جانب سے عائد پابندیوں کے باعث پاکستان نے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات معطل کر دیئے تھے لیکن بھارت اور چین نے باوجود امریکی پابندیوں کے ایران کے ساتھ معاشی تعلقات قائم رکھے۔یہ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ تیل کی دولت سے مالامال سعودی عرب اور سپر پاور امریکہ کے ساتھ پاکستان اپنے تعلقات بگاڑ نہیں سکتا ہے جبکہ یہ دونوں ممالک ایران کو اپنے لئے ایک خطرہ تصور کرتے ہیں۔پاکستان گزشتہ 40سالوں سے امریکہ اور مشرق وسطی کی جانب جھکاؤ رکھتی خارجہ پالیسی کو اپنائے ہوئے ہے، اور ان دونوں ممالک کے ساتھ ملکر افغانستان میں سابق سوویت یونین کے ساتھ جنگ لڑ چکا ہے۔پاکستان اب خود کو سعودی عرب سے الگ نہیں کر سکتا ہے کیونکہ وہ ایک اہم دروازہ ہے جس کے ذریعے پاکستان امریکہ اور مشرق وسطی میں اپنے داخلے کو یقینی بنائے رکھتا ہے۔
ایران پاکستان کے روائتی حریف بھارت کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے میں مکمل آزاد ہے لہذا پاکستان کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ سعودی عرب اور امریکہ کا ساتھ دیکر اپنے مفاد ات کو پورا کرے۔
صرف چین اور ایران کے مابین تعلقات ایک ایسا معاملہ ہے جس پر پاکستان کے اعلیٰ حکام کو سنجیدگی سے غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ چین کے زیر انتظام گوادر بندگاہ کو ایران بجلی فراہم کرتا ہے اور ایران چین کو اپنے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا ایک اہم جزوسمجھتا ہے ۔چین نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ ایران کی چابہار بندرگاہ کو گوادرپورٹ کی سیٹلائٹ بندرگاہ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ چابہار بندرگاہ وسطی ایشیاء کی ساتھ منسلک ہے۔
تہران کو یہ سمجھنا چاہئے کہ چین ایران اور سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کر رہا ہے،اور سعودی عرب کے بادشاہ کے حالیہ دورہ چین کے دوران دونوں ممالک نے 65ارب ڈالر مالیت کے معاہدوں پر دستخط کئے۔
پاکستان کو دھمکیاں دینے یا اس پر جیش العدل کو پناہ دینے کا الزام لگانے سے ایران کو کوئی فائدہ ہو گا اور نہ بھارت کو۔بھارت کی بھرپور کوشش ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں رکاوٹ ڈال کر ناصرف جنوبی چین کی صنعتی ترقی کو روکا جائے بلکہ پاکستان اور ایران کی معاشی ترقی کو بھی جمود کا شکا ر کیا جائے کیونکہ سی پیک کے مکمل طور پر آپریشنل ہو جانے کے بعد گوادر کا شمار دنیا کے بڑی بندرگاہوں میں ہو گا اور چابہار بندرگاہ اس کا ایک اہم حصہ ہو گی۔
آغا اقرار ہارون گزشہ 29سال سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں اور جنوبی ایشیاء، وسطی ایشیاء اور مشرقی یورپ میں مبصر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
پاکستان کاتعلیمی نظام ایک ایسا دریا ھے جہاں ڈگری کے بغیر مچھلیاں تیرتی ہیں
May 11, 2017 NaheedNiazi Leave a comment
پاک افغان تعلقات: یکطرفہ محبت کی المناک داستان
افغان فورسز کی جانب سے چمن سرحد کے نزدیک حالیہ بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 11 پاکستانی شہید ہو گئے جبکہ بچوں، عورتوں اور پاکستانی فوج کے جوانوں سمیت 50 سے زائد افرا د زخمی ہو گئے۔افغانستان کی سرزمین سے ہونے والے اس حملے میں بلوچستان کے علاقے چمن میں جاری مردم شماری میں سرگرم عمل ٹیم کی سیکورٹی پر تعینات ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ 5مئی کو ہونے والا یہ حملہ اسی ہفتے میں کیا گیا جب پاکستان کے اعلیٰ سول اور عسکری حکام بشمول ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق اور چیف آف جنرل سٹاف (سی جی ایس) لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر کابل کے دورے پر گئے تھے۔
ایسے ہائی پروفائل دوروں کے بعد سرحد پار سے حملہ کر کے کابل نے کیا پیغام دیا ہے؟ اسے سمجھنے کے لئے منطق کی بھاری بھر کم کتابوں کی ضرورت نہیں ہے۔
پاکستان کا خیال ہے کہ افغان اس کے بھائی ہیں اور پاک افغان تعلقات کو بگاڑنے میں اس کے روایتی حریف بھارت کا ہاتھ ہے ۔ تاہم تاریخ کچھ اورہی بتاتی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے 2000 کے اوائل سے افغانستان میں موجود ہے لیکن پاکستان اس بات پر تبصرہ کرنے سے کیوں کتراتا ہے کہ را کو ایسا کرنے کی دعوت کس نے دی اور اس کا مقصد کیا تھا؟۔
پاکستان اور افغانستان کے مابین 1947 سے جاری دو طرفہ تعلقات دراصل یکطرفہ محبت کی طرح ہیں لیکن یہ محبت دیگر عام محبتوں سے مختلف ہے۔
محبت اور نفرت کی اس داستان میں ایک کردار (پاکستان) نے دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو کر اس کے بچوں کو پناہ دی اور اپنی زندگی (معاشرے) کو تباہ کر دیا جبکہ دوسرے نے اس یکطرفہ محبت کا جواب گولیوں اور خون خرابے سے دیا۔
پاکستان افغانستان سرحدی جھڑپوں کی تاریخ کئی دہائیوں پرانی ہے جب 1955 میں افغانستان نے پاکستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں بڑنے پیمانے پر حملے کئے جس کے بعد دونوں ممالک نے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلا لیا، اور کابل حکومت کی ایما پر شرپسند لوگوں نے کابل میں قائم پاکستانی سفارت خانے اور قندھار اور جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانوں پر حملے بھی کئے۔
سن 1960میں افغان فورسز نے پاک افغان سرحد پر ٹینکوں سے حملہ کیا اور بعد ازاں سرحد کے تحفظ کے لئے پاکستان ائیر فورس کی مدد حاصل کی گئی۔پاکستان اور افغانستان کے مابین سفارتی تعلقات ایک بار پھر 1961 میں کشیدہ ہو گئے اور طور خم سرحد پر ہر قسم کی نقل و حمل ایک سال سے زائد عرصے تک معطل رہی۔
سن 60 سے 70 کی دہائی کے وسط تک پاک افغان تعلقات کشیدہ رہے اور پھر جب کابل حکومت کی دعوت پر سوویت فوجیں افغانستان میں داخل ہوئیں تو پاکستان نے کابل کی محبت میں اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار دی۔سوویت فوجوں کے خلاف امریکہ کے شروع کئے گئے ''آپریشن سائیکلون'' میں پاکستان نے فرنٹ لائن ریاست کا کردار ادا کیا اور لاکھوں افغانوں کو پاکستان کے اندر پناہ لینے کی دعوت دے دی۔یوں افغان اکیلے پاکستان میں نہیں آئے بلکہ اپنے ساتھ منشیات ،AK47،انتہا پسندی اور عسکریت پسندی پر مبنی سوچ اور روایات لے کر آئے جنہوں نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔افغانستان سے آنے والوں کی اکثریت نے پناہ گزین کیمپوں میں رہنے سے انکار کر دیا اور پاکستان میں پہلے سے مقیم اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رہنا شروع کر دیا ۔رشتہ داروں نے افغانوں کی پاکستان میں زمین کی خریداری، پاکستانی پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ کے حصول، کاروبار کرنے اور شادیاں کرانے میں مدد کی ۔یوں پہلی دہائی میں ہی پاکستانی معاشرے میں افغان معاشرے نے اپنا رنگ جمانا شروع کر دیا اورایک ایسی نئی نسل نے جنم لیا جو کسی پاک افغان سرحد پر یقین نہیں رکھتی کیونکہ ان کے رشتہ دار سرحد کی دونوں جانب رہتے ہیں۔اس صورت حال نے ایک آزاد اور روادار پاکستانی معاشرے کو تباہ کر کے رکھ دیا ،اور انتہاپسندی اور دہشت گردی کی پھینٹ چڑھ کر اس ملک نے گزشتہ 10سالوں میں اپنے 70,000 معصوم شہریوں کو کھو دیا۔
پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے افغانستان کے بارے میں اپنائی گئی ''اسٹریٹجک ڈیپتھ'' کی پالیسی نے افغان معاشرے کے لئے پاکستان کو ''گھر کا پچھواڑہ''بنا دیا ہے جہاں افغانستان سے لائی گئی منشیات و ہتھیار ، اور وسطی ایشیا ء سے لائی گئی انتہا پسندی پھینکی جاتی ہے۔
پاکستان کا خیال تھا کہ 3.5ملین افغانوں کی مہمان نوازی کر کے یہ ان کی اور مستقبل کی افغان حکومتوں کی محبت پا لے گا تاہم یہ ایک ایسا خواب تھا جو کبھی سچ نہ ہوا۔پاکستان کی دعوت پر پناہ کے لئے آنے والے 3.5ملین افغانوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق اب 12ملین سے بڑھ چکی ہے اور بین الاقوامی ایجنسیوں کے اعدادوشمار کے مطابق ہر سال پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے ہاں 60,000سے 80,000بچے پیدا ہوتے ہیں۔
سابق سوویت یونین 1989میں افغانستان سے واپس چلی گئی اور پھر وہاں ایک ایسی خانہ جنگی کا آغاز ہوا جو اب بھی جاری ہے۔پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لئے مبینہ طور پر 1995 کے اوائل میں طالبان کی حمایت کی لیکن 9/11کے واقعے کے بعد امریکہ کی زیر قیادت بین الاقوامی افواج کے افغانستان پر حملے کے باعث طالبان کی حکومت 2001 میں ختم ہو گئی۔
افغانستان میں امریکہ نواز حامد کرزئی ، جو کہ خود بھی روس افغان جنگ کے بعد پاکستان میں ایک پناہ گزین کی حیثیت سے رہے تھے، کی حکومت بننے کے بعد سے اب تک کسی آزاد حکومت کا قیام عمل میں نہیں آیا ہے۔
حامد کرزئی بطور افغان صدر پاکستان کے معاملے میں بہت سخت رہے تھے اور افغانستان کے اند ر ہونے والی ہر کاروائی کا الزام پاکستان پر لگاتے تھے۔پاکستان کا خیال تھا کہ حامد کرزئی بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اور جب افغانستان میں نئی حکومت قائم ہو گی تو دونوں ممالک کے تعلقات دوستانہ ہو جائیں گے تاہم پاکستان کا یہ خواب بھی کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔افغانستان کے نئے صدر اشرف غنی پاکستان کے معاملے میں اپنے پیشروسے بھی زیادہ سخت نکلے ۔اگرچہ اشرف غنی بھی 1978 میں روس افغان جنگ کے آغاز کے بعد کئی سال تک پاکستان میں پناہ گزین رہے تھے۔
حامد کرزئی کے دور میں پاک افغان سرحد پر کشیدگی بڑھی اور افغان فورسز نے پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے شروع کر دیئے۔ایسا پہلا واقعہ تقریبا 10سال پہلے 13مئی 2007 کو رونما ہوا۔
13مئی 2007 سے پاکستان میں افغانستان کی جانب سے سرحد پار سے حملوں کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔افغان فورسز کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر سب سے بدترین حملہ 13جون 2016 میں کیا گیا جس میں افغان آرمی نے بھاری توپ خانہ استعمال کرتے ہوئے طور خم سرحد پر میجر علی جواد چنگیزی سمیت کئی پاکستانی فوجیوں کو شہید کر دیا ۔
کوئی نہیں جانتا کہ افغانوں کے لئے پاکستان کی یکطرفہ محبت کب تک جاری رہے گی اور افغان حکومت کے ہاتھوں اور کتنے پاکستانی اپنی جان گنوائیں گے؟۔
مجھے معروف آنجہانی امریکی گلوکارایولس پریسلے کی 1956 کی البم کا ایک گانا یا د آرہا ہے؛
اگر تم چاہتے ہو کہ تم سے محبت کی جائے
تو تمہیں بھی مجھ سے محبت کرنی ہوگی
کیونکہ میں یکطرفہ محبت کا قائل نہیں ہوں
ویسے ایک منصفانہ تبادلہ کوئی ڈکیتی نہیں ہے
اور ساری دنیا جانتی ہے کہ یہ سچ ہے
کیا پاکستان بھی ایسا پیغام افغانستان کو دے گا؟
آغا اقرار ہارون گزشتہ 29سال سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں اور جنوبی ایشیاء، وسطی ایشیاء اور مشرقی یورپ میں مبصر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ | urd_Arab |
پی سی بی نے بورڈ آف گورنرزسے اہم فیصلوں کی منظوری لے لی
عدالتی معاملات الجھے ہوئے اورتنازعات میں گھرے ہوئےپاکستان کرکٹ بورڈ نے گورننگ بورڈکا اجلاس طلب کرنےکے بجائے پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے اکثریتی اراکین سے سرکو لیشن ریزولوشن کے ذریعے اہم فیصلوں کی منظوری حاصل کر لی یہ فیصلے کوئٹہ کی ہنگامہ خیز میٹنگ کے بعد التواء کا شکار تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے اپنے زیادہ تر کرکٹ سے وابستہ اختیارات ایم ڈی وسیم خان کے سپرد کردیئے ہیں اور اب احسان مانی کے اختیارات کم ہوگئے ہیں۔
احسان مانی کی درخواست پر یہ اختیارات وسیم خان کے پاس چلے گئے ہیں۔کوئٹہ کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے بعد یہ معاملہ التوا ء کا شکار ہوگیا تھا۔
پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے اکثریتی اراکین سے سرکو لیشن ریزولوشن کے ذریعےایم ڈی کی حیثیت کو بھی تسلیم کرا لیا گیا ہے۔کوئٹہ میٹنگ میں اکثر اراکین نے ایم ڈی کی تقرری کوغیر قانونی قرار دیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے اب وسیم خان زیادہ تر کرکٹ کے فیصلے خود کرسکیں گے۔جس میں کپتان ،کوچز ،سلیکٹرز اور دیگر اہم تقرریاں شامل ہیں۔2014میں بورڈ آف گورنرز نےیہ تمام اختیارات نجم سیٹھی کوچیئرمین ایگزیکٹیو بورڈ کی حیثیت سے دیئے تھے۔
بی او جی کے پاس اختیارات منتقل کرنے کا آئینی حق ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بھی بورڈ آف گورنرز کا اجلاس ہوگا سرکو لیشن ریزولوشن کے ذریعے لئے گئے فیصلوں کی توثیق کرانا لازمی ہوگی، یہ نئی پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب دو ہفتے بر طانیہ میں گذارنے کے بعد منگل کو چیئرمین احسان مانی نے آفس جوائن کیا اور بدھ کو ایم ڈی وسیم خان نے بھی دو ہفتے بعد اپنی ذمے داریاں سنبھال لیں۔
بدھ کو رات گئے پی سی بی نے اعلان کیا کہ گورننگ بورڈ نے دو ہزار سترہ، اٹھارہ کے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کی منظوری دے دی ہے۔ گورننگ بورڈ نے سرمایہ کاری کی پالیسی کی بھی منظوری دی ہے۔ منظوری دینے والے اراکین میں احسان مانی، اسد علی خان، لیفٹنٹ جنرل مزمل حسین ،کبیر احمد خان، ایاز بٹ اور شاہ ریز روکڑی بھی شامل ہیں۔کبیر خان،ایاز بٹ اور شاہ ریز روکڑی نے نعمان بٹ کے ساتھ مل کر بغاوت کی تھی پھر اپنے پہلے فیصلے پر یوٹرن لیا۔
پی سی بی اعلامیے کے مطابق باغی گروپ کے سربراہ نعمان بٹ کا کیس ایڈجو ڈی کیٹر کے سامنے چل رہا ہے اس لئے وہ آئین کے تحت کسی اجلا س کا حصہ نہیں بن سکتے۔
بورڈ آف گورنرز میں حبیب بینک کے متبادل کا اعلان ہونا باقی ہے۔ایک اور باغی رکن کوئٹہ کے شاہ دوست کو ڈی نوٹی فائی کیا جاچکا ہے ۔ | urd_Arab |
امت مسلمہ کاحقیقی مسئلہ یہ ہے
Jan 28, 2018 | 16:02:PM
مانتے ہیں کہ ایسے حالات کے پس پردہ یہود و نصاری کی صدیوں پرانی منظم منصوبہ بندی ہے۔مگر ماضی میں بھی تو مسلمانوں نے ایسی سازشوں کا سامنا کیا اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ایمان والوں اور بے دینوں میں فرق واضح کر دیا۔حقیقت تو یہ ہے کہ اب ہمارے جذبات ختم ہو رہے ہیں۔ ہمارا ایمان کمزور ہے ۔جس سے بے دین فائدہ اٹھا رہے ہیں۔آج اپنی اس حالت کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔
دنیا سے محبت اور موت کا ڈر۔ہم سب وھم کی بیماری کا شکار ہو چکے ہیں۔یعنی ہمیں دنیا اور دنیا داری سے اتنی محبت ہو چکی ہے کہ موت ہمیں یاد ہی نہیں اور موت سے آنکھیں چراتے ہیں۔ہم دنیا کی اس بناوٹی محبت میں اللہ کی محبت سے دور ہوچکے ہیں ۔اس دنیا اور زندگی کی محبت نے ہمیں دنیا وی طاقتوں کے تابع کردیا ہے ۔ آج ہم دنیا کی چاہت و لذت میں جانے انجانے میں بے دینوں کی پیروی کرتے ہیں۔ ہمارے زوال وانتشار کی یہ وجوہات ہوسکتی ہیں۔
اتفاق و اتحاق کا فقدان
ہمارے ذاتی مفادات اور خواہشات نے ہمارے اتحاد و اتفاق کی دھجیاں اڑا دیں۔ہم اپنے مفادات کی دوڑ میں اپنے بھائی چارے کو روندھتے چلے گئے ۔ اب بھی ایسی دوڑ اور راستے پر گامزن ہیں۔یہی وجہ ہے کہ کبھی مسلم دنیا کا معنی خیز اتحاد معرض وجود میں نہیں آیا ۔ کفار اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
تعلیم کا فقدان
ہم نے قرآن کی پہلی صورت و آیت 'اقراء' کو بھلا دیا ہے ۔تعلیم کے میدان میں بھی ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔جبکہ قرآن میں علم کو بڑی فوقیت دی گئی۔دشمن نے علم کے میدان میں سبقت کی وجہ سے ہمارے معاملات پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔آج ہمارے ذرائع ابلاغ پر دشمنوں کا قبضہ ہے اور اپنے اس قبضے کی بدولت وہ مسلمانوں کو اخلاقی لحاظ سے کمزور کر رہے ہیں۔میڈیا کے زریعے مسلم دنیا میں انتشار پھیلا رہے رہے ہیں۔
عیش و عشرت اور کاہلی
عیاشی، سستی اور کاہلی نے تو جیسے ہمارے زوال پر مہر لگادی ہو۔ہماری عیاشی و کاہلی نے معاشرے کو کھوکھلا کرکے ہمیں اخلاقی و معاشی پسماندگی کی طرف دھکیل دیا۔عیش و عشرت میں دین سے ایسے دور ہوئے کہ بربادی نے ہمیں سنبھلنے کا موقع بھی نہ دیا ۔عیش و عشرت میں ہم نے اللہ کی طرف مسلمانوں کو ملنے والے انعام (زرعی و معدنی وسائل )کا بھی غلط استعمال شروع کردیا۔ہمارے معدنی و زرعی وسائل بھی دشمنوں کے ہاتھ اونے پونے فروخت ہو رہے اور خاتمے کی طرف رواں دواں ہیں۔آپﷺ کی حیات مبارکہ سے دیکھا جائے تو آپﷺ نہ صرف اپنے کام خود کرتے بلکہ دوسروں کے کام میں بھی ہاتھ بٹاتے۔
ہم رنگ و نسل اور فرقوں و مسلکوں کی تفریق میں ایسا گھرے ہیں کہ ایک لڑی میں پرونا تو ہمیں آتا ہی نا ہو۔ہم خود ایک دوسرے کو کافر قرار دے کر انتشار کو فروغ دے رہے ہیں۔ دشمن ہمارے انتشار کو پروان چڑھا کر ہمیں کھوکھلا کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔آج ہم اتنے شدت پسند ہو چکے ہیں کہ ایک دوسرے پر کفر کے فتوے جاری کردیتے ہیں ۔معاملات کو سلجھانے کی بجھائے مزیدالجھاتے ہیں۔یوں ہمارے انتشار کا سفر جاری ہے۔
اصلاح کا فقدان
اصلاح کی بات کی جائے تو ہم اپنی اصلاح کی بجائے دوسروں کو اصلاح کے مشورے دیتے ہیں۔دوسروں کو برا کہنا اور خود غلطی پر غلطی کرتے جان ہمارا معمول بن چکا ہے۔اگر کوئی اصلاح کا مشورہ دے تو اس پر عمل کرنے کی بجائے ہم الٹا اس پر تنقید کرتے ہیں۔خود احتسابی تو جیسے ہمارے پاس سے بھی نہ گزری ہو۔
انصاف کا فقدان اور ظلم کا بول بال
ظلم و زیادتی اور ناانصافی ایک اہم ترین فیکٹر ہے۔حضرت علی رضی اللہ کا قول ہے کہ''معاشرے کفر کے ساتھ تو باقی رہ سکتے ہیں لیکن ظلم کے ساتھ باقی نہیں رہ سکتے''۔
ہم اپنے ماضی پر نظر دوڑائیں تو مسلمانوں کا ایک اہم اصول انصاف تھا۔اسلام نے ہمیشہ سے ظلم و زیادتی کو ختم کرنے اور انصاف کو رائج کرنے کی کوشش کی۔اسی انصاف کی بدولت مسلمانوں نے دنیا پر حکومتیں قائم کیں اور کامیابی سے چلائیں۔مسلمانوں نے ہمیشہ سے اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا اور ان کے ساتھ صلح و انصاف کے ساتھ رہے۔تاریخ گواہ ہے کہ جس حکومت میں انصاف کی دھجیاں اڑائی گئیں ان کا خاتمہ ہی ان کا مقدر ٹھہرا۔انصاف کا دامن چھوڑنے پر مسلمانوں کی حکومتیں بھی ختم ہوئیں ۔جیسے مغلیہ سلطنت۔ہمارے ہاں بے جاناانصافی نے ہمارے معاشرے اور نظریے کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ | urd_Arab |
انڈین آرمی چیف بپن راوت : پاکستان کو انڈیا سے دوستی کے لیے سیکولر ہونا پڑے گا - ہم سب
30/11/2018 30/11/2018 بی بی سی n/b Views
انڈین آرمی چیف بپن راوت
انڈیا کی فوج کے سربراہ بپن راوت نے کہا ہے کہہ اگر پاکستان کو انڈیا سے تعلقات کو بہتر بنانا ہے تو اسے ایک اسلامی ملک کی جگہ ایک سیکولر ملک ہونا پڑے گا۔
انڈین ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والے انڈین آرمی چیف کے انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ 'پاکستان کو اپنی اندرونی حالت دیکھنی ہو گی، پاکستان نے اپنی ریاست کو اسلامی ریاست بنا لیا ہے۔'
وزیر اعظم عمران خان کی طرف انڈیا سے دوستی کے لیے ایک قدم کے مقابلے میں دو قدم بڑھانے کا بظاہر جواب دیتے ہوئے بپن راوت نے کہا کہ 'ہم تو کئی مرتبہ قدم بڑھا چکے ہیں۔'
بپن راوت اپنے انٹرویو میں کبھی انگریزی اور کبھی ہندی کا سہارا لیتے رہے۔ بپن راوت نے انگریزی میں کہا کہ 'اگر پاکستان انڈیا کے ساتھ رہنا چاہتا ہے تو اسے ایک سیکولر ریاست کے طور پر ڈیویلپ کرنا ہو گا۔'
نوجوت سنگھ سدھو راہداری کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب میں موجود تھے
انھوں نے کہا کہ انڈیا ایک سیکولر ریاست ہے۔ 'ہم دونوں کو ایک ساتھ رہنے کے لیے ہم دونوں کو سیکولر بننا ہو گا۔ اگر وہ ہماری طرح سیکولر ہونا پسند کریں تو پھر میں سمجھتا ہوں کہ ہم ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔'
انھوں نے مزید کہا کہ اعتماد پیدا کرنے کے لیے آپ صرف بیانات ہی نہیں دیتے۔
'آپ کو کچھ کر کے دکھانا ہو گا، آپ کا قدم مثبت انداز میں سامنے آنا چاہیے۔' انھوں نے کہا کہ انڈیا دیکھے گا کہ کیا کارروائی کی گئی ہے 'ورنہ ہمارے دیش کی پالیسی بالکل واضح ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔'
یاد رہے کہ کرتار پورراہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں وزیر اعظم عمران خان نے دو دن قبل ہی ایک مرتبہ پھر یہ کہا تھا کہ اگر انڈیا پاکستان سے تعلقات بہتر کرنے کے لیے ایک قدم بڑھائے گا تو پاکستان دو قدم بڑھانے کو تیار ہے۔ | urd_Arab |
کل سوالات : 1251
Q. اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلا ق کی دھمکی دیتا ہے لیکن طلاق نہیں دیتا ہے تو کیا اس سے نکاح پر اثر پڑے گا؟ مثلاً اگر وہ کہتا ہے کہ اگر وہ اپنا طور طریقہ اور رویہ اور طرز تبدیل نہیں کرے گی ،تو یہ طلاق کا سبب بن سکتا ہے (اگر اس کی نیت طلاق کی دھمکی دینا ہے لیکن اس نے اس کو نہیں دیا ہے لیکن اس کو وارننگ دیتا ہے)۔ 110 مناظر
Q. اگر کسی شخص نے اپنی بیوی سے صرف ایک مرتبہ کہا:دفع ہوجا ادھر سے, تو کیا اس سے طلاق ہوجائے گی؟ (۲)اگر کوئی شخص صرف ایک مرتبہ طلاق کا لفظ استعمال کرتا ہے اپنی بیوی کے لیے اس کے بعد اگر وہ جماع کرنا چاہتے ہیں تو پھر اسلامی حل کیا ہے؟ 88 مناظر
Q. سوال یہ ہے کہ میں دو بچوں کا باپ ہوں۔ میری بیوی سے میری آخری دور (طلاق) بچی ہے۔ میری بیوی سے کبھی کبھی میری نبھتی ہے۔ میں اس کی بہن سے نکاح کرنا چاہتاہوں جو طلاق شدہ ہے اور دو بچوں کی ماں ہے۔ کیا اس صورت میں اس سے نکاح کرنا جائز ہے جب کہ وہ طلاق شدہ ہے، دو بچوں کی ماں ہے، اس کے والد گزر چکے ہیں، اس کی ماں غریب ہے جس کا اپنا گھر نہیں ہے، کرایہ کے گھر میں رہتی ہے اور وہ سوائے میرے کسی اور سے شادی نہیں کرنا چاہتی ہے۔ اور میں اپنی بیو ی سے الگ بھی نہیں ہونا چاہتا ہوں۔ مہربانی کرکے اگر کوئی صورت مناسب سی نکل سکتی ہوتو مجھے تفصیل سے بتائیں۔ 69 مناظر
Q. میرا سوال طلاق سے متعلق ہے۔ زید کا اپنی بیوی سے بہت شدید قسم کا جھگڑا ہورہا تھا، زید انتہائی غصہ کے عالم میں تھا۔ اس دوران زید نے اپنی بیوی سے کہا کہ تم خود مختار ہوگئی ہو اور اگر تمہیں میری ضرورت نہیں ہے تو میں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں ایک سانس میں کہا۔ واضح رہے کہ طلاق دیتا ہوں سے پہلے تمہیں یا تم کو نہیں کہا صرف یہ الفاظ ادا کیا کہ اگر تمہیں میری ضرورت نہیں ہے تو میں طلاق دیتاہوں۔ 64 مناظر
Q. ایک آدمی نے اپنی بیوی کو غصہ میں یہ کہا کہ میں نے تجھے طلاق دی، دی، دی۔ تو کیا یہ طلاق ایک بار مانی جائے گی یا تین بار مانی جائے گی، جب کہ اس نے طلاق لفظ ایک بار ہی کہا ہے؟ (۲)اگر یہ ایک بار مانی جائے گی تو کیا ایک بار کے کہنے سے ہی طلاق ہوجاتی ہے یا تین بار کہنا ضروری ہے؟ 141 مناظر
Q. ایک شخص کا اپنی بیوی سے جھگڑے کی بنا پر لڑکی کے والد نے لڑکے کو طلاق دینے کو کہا تو اس شخص نے اپنی بیوی کو طلاق کی نیت سے صرف تین سکے ?روپئے? اس کے سامنے پھینک دئے اور زبان سے کچھ بھی نہ کہا۔ ہمارے بلوچ برادری میں کچھ اسی طرح کرتے ہیں۔ کیا زبان سے کچھ کہے بغیر صرف سکے پھینکنے سے طلاق ہو جاتی ہے، جب کہ نیت مکمل طلاق کی ہو؟ (۲)ساتھ ہی بیوی کو اس طرح کہا ہو کہ یہ اب میری بہن ہے؟ 76 مناظر
Q. اگر کسی بیوی نے اپنے شوہر سے لڑائی کے دوران ان دونوں میں سے کوئی ایک کہا: (۱)کوئی تُک نہیں ہے ہماری شادی کا۔ (۲) کوئی تُک نہیں ہے ہماری شادی کے برقرار رہنے کا ۔ اوراگر اس کے جواب میں اس کا شوہر اپنا سر اوپر اور نیچے کرے دو مرتبہ یہ دکھانے کے لیے کہ وہ اس کے بیان یا بیانات سے متفق ہے لیکن اس نے اس کو طلاق دینے کی کوئی نیت اور خواہش نہیں رکھی اور وہ صرف اس حقیقت سے اتفاق کیا کہ اتنی لڑائی کی وجہ سے کوئی تک نہیں تھاان کی شادی کا یا شادی کے برقرار رکھنے کا، لیکن کوئی تک کے نہ ہونے کی وجہ سے وہ پھر بھی اس کو چھوڑنا یا اس کو طلاق دینا نہیں چاہتا ہے۔ وہ نکاح برقرار رکھنا چاہتا ہے اور شادی شدہ زندگی کو کسی تُک کے باوجود جاری رکھنا چاہتا ہے ٹینشن اور لڑائی وغیرہ کے ماحول کی وجہ سے ۔ میں یہاں اس بات پر زیادہ زور ڈالتاہوں کہ طلاق کی کوئی نیت یا خواہش نہیں تھی شوہر کی طرف سے۔ کیا اس سے نکاح پر کچھ اثر پڑے گا؟ 77 مناظر
Q. اگر کوئی شخص اپنی بیوی کوایک طلاق دے ان الفاظ کے ساتھ (۱)میں تم کو پہلی طلاق دے رہا ہوں) اور اس کے بعد اس کے ساتھ چالیس دن سے پہلے رجوع کرے ، اس کے بعد کچھ دنوں کے بعد دوسری طلاق دے یہ کہتے ہوئے (میں تم کو دوسری طلاق دے رہا ہوں)لیکن دوبارہ وہ اس کے ساتھ وقت سے پہلے رجوع کرلے لیکن چند ماہ کے بعد اس نے کہا (میں تم کو تیسری طلاق دے رہا ہوں) تو کیا یہ طلاق پوری ہوجائے گی یا ابھی بیوی کے ساتھ دوبارہ رجوع کرنے کا حق باقی ہے؟ برائے کرم فتوی عنایت فرماویں۔ 68 مناظر
Q. ہمارے ایک دوست کے بھائی ہیں ، خواجہ معین الدین جو فی الحال گھریلو مسائل سے بہت پریشان ہیں برائے مہربانی شریعت کی رو سے ان کی پریشانی کا حل بتادیں۔ وہ صاحب کاروبار کے لیے آٹھ آٹھ دن کے لیے سفر میں جاتے ہیں تو اسی دوران ان کی بیوی بدکاری کر بیٹھتی ہے۔ کسی طرح یہ بات انھیں معلوم پڑنے پر وہ اپنی بیوی کو بہت مارتے ہیں اور اس کو قسم دے کر پوچھنے پر وہ اپنی بدکاری کوقبول بھی کرلیتی ہے۔ تو پھر وہ صاحب بیوی سے علیحدگی اختیار کرکے پھر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ بیوی کو چھوڑ دیں کسی بھی قیمت پر اپنے ساتھ رکھنے کو تیار نہیں ہیں اور ان کے تین چھوٹے بچے بھی ہیں جو فی الحال ماں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس صورت میں انھیں کیا کرنا چاہیے بیوی کو طلاق دیں، یا اس سے خلع لیں؟ یا پھر قانونی کاروائی چلائیں؟ یا پھر اس کی غلطی کو معاف کرکے اپنے نکاح میں رکھیں؟ اس بدکاری سے کیا نکاح باقی رہے گا؟ یا پھر کون سی تدبیر اختیار کی جائے؟ اگر طلاق یا جدائی ہوجائے تو بچے کس کے پاس رہیں گے؟ برائے مہربانی شریعت کے اعتبار سے جواب عنایت فرماویں۔ 70 مناظر
Q. مجھے شک ہے کہ میں نے ہونٹ بند کرکے زبان ہلاکر شاید یہ کہا کہ ?میں نے تمہیں طلاق دی?۔ یا پھر شاید طلاق لفظ پورا ادا نہیں کیا۔ اس وقت میری نیت کیا تھی اس کا میں کچھ کہہ نہیں سکتا شاید میں اپنی بیوی کے بارے میں سوچ رہا تھا یا پھر شاید ایسے ہی زبان ہلا رہا تھا۔ لیکن یاد رہے کہ میرے ہونٹ بند تھے اور کوئی لفظ منھ سے باہر نہیں نکلا۔ مجھے ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ یہ شک ہے اور آپ اس طرف توجہ نہ دیں۔ مدد کی درخواست ہے۔ 67 مناظر
Q. ایک لڑکی نے کسی غیر مسلم کے ساتھ کچھ دن گزارے جس سے ایک لڑکی بھی پیدا ہوئی۔ کیس ہونے کے بعد اس شخص کو جیل ہوئی۔ اب یہ لڑکی کسی مسلمان شخص سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ کیا اس کی شادی کے لیے غیر مسلم شوہر سے خلع لینا ضروری ہے یا بغیر خلع لیے ہوئے شادی کرسکتے ہیں؟ 54 مناظر
Q. میری بیوی اور میرا جھگڑا ہوا۔ اسی جھگڑے کے دوران میری بیوی نے مجھے کافی برابھلا کہا، اس کے اس طرح زبان دراز ی پر مجھے انتہائی غصہ آیا اورمیں نے اس کو کہہ دیا کہ آئندہ اگر تم نے مجھے گالیاں دیں تو تمہیں ایک طلاق ہوجائے گی۔ اورساتھ میں یہ بھی کہہ دیا کہ اب یہ بات تمہارے اختیار میں ہے۔ اب میری بیوی بہت زیادہ فکر مند ہے کیوں کہ میں نے طلاق کا لفظ ایک شرط کے ساتھ ذکر کیا تھا۔ اس کی وجہ سے وہ بہت زیادہ برہم ہے اور وہ بہت زیادہ خوف زدہ بھی ہے۔ اب وہ مجھ سے بات نہ کرے گی اور نہ میرے پاس آئے گی۔ کیا طلاق اس طرح ہوسکتی ہے کہ اگر ایک شوہر اپنی بیوی کو کہے کہ تم نے اگرمجھے آئندہ کبھی گالیاں دیں تو تمہیں ایک طلاق ہے۔ اب وہ خوف زدہ ہے حتی کہ مجھ سے بات کرتے ہوئے بھی اور وہ سوچتی ہے کہ چونکہ میں نے لفظ گالیاں استعمال کی ہیں تو یہ ہر اس چیزپر صادق آئے گی جو کہ وہ غصہ سے مجھے کہے گی ۔ اور اس کے بعد میں نے اس کو یہ واضح کیا کہ جو کچھ میں نے کہا تو واضح الفاظ یہ تھے ?اگر تم نے مجھے آئندہ کبھی گالیاں دیں تو تمہیں ایک طلاق ہے۔ میں اسے صرف سمجھا رہا تھا کہ میں نے تمہیں طلاق نہیں دیں ہیں۔ میں نے اب یہ طلاق کا معاملہ تمہارے ہاتھ میں دے دیا ہے کہ .... 215 مناظر
Q. میری چچا زاد بہن کی تین سال پہلے شادی ہوئی۔ لیکن اس کا شوہر اس کی روزی کی طرف توجہ نہیں دیتا ہے۔ دو سال پہلے اس کا شوہر کام کرنے کے لیے ممبئی گیا۔ ایک مرتبہ وہ میری چچازاد بہن سے ملنے کے لیے آیا۔ اب تقریباً دیڑھ سال سے نہ تو وہ واپس آیا ہے اور نہ ہی اس نے فون پر بات کی ہے۔ پتہ نہیں وہ زندہ ہے یا نہیں، اللہ بہتر جانتا ہے۔ اب میری بہن علیحدگی چاہتی ہے۔ یہ کس طرح ممکن ہوگاجب کہ وہ غائب ہے؟ برائے کرم میری رہنمائی فرماویں۔ 78 مناظر
Q. جواب نمبر3758کے تعلق سے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ لفظ: میں اسے چھوڑ دیا, ایک رجعی طلاق کی طرف لے جاسکتی ہے؟ سب سے پہلے اس شخص کی نیت پوچھنی چاہیے؟ دوسرے یہ کہ الفاظ مبہم ہیں اور اردو میں ایک واضح طلاق کی جانب نہیں رہنمائی کرتے ہیں (میں نے اس کو جانے دیا)۔ یہ ممکن ہے کہ اس نے مراد لیا ہو کہ اس نے اس کو اس کی مرضی پر چھوڑ دیا یا اس کو گھر چھوڑنے دیا۔ یا صرف اس سے بیزار ہوگیا۔ یہ طلاق عرف میں کیسے صریح ہے؟ اگر اس سے طلاق واقع ہوتی ہے تو یہ طلاق بائن ہوگی کیوں کہ الفاظ مبہم ہیں۔ یہ یقین کرتے ہوئے کہ یہ جماع کے بعد واقع ہوا ۔ مجھے امید ہے کہ آپ اپنے جواب کا اندازہ لگائیں گے کیوں کہ یہ بہت ہی سیریس ہے۔ (۲)آپ نے یہ بیان کیا ہے کہ پیپر پر دی ہوئی طلاق جب بیوی اسی مجلس میں موجود ہے بے اثر ہے (جواب نمبر2699) ۔ ہم فقہ کی کتابوں میں یہ مسئلہ کہاں معلوم کرسکتے ہیں؟ میں نے دارالعلوم کراچی کے مفتیان کرام سے رابطہ کیا اور انھوں نے بیان کیا کہ واقع ہوجائے گی چاہیے بیوی موجودہے یا نہیں حتی کہ اگر چہ اس شخص نے الفاظ ادا نہیں کئے ہیں۔ 103 مناظر
Q. ایک لڑکی جس کا نام آمنہ تھا اس کی شادی ایک لڑکے سے ہوئی جس کانام زید ہے۔ یہ شادی تین ماہ کے عرصہ میں ختم ہوگئی۔ تین ماہ تک کچھ پیچیدہ مسائل تھے۔ اس طرح سے آمنہ اپنے والدین کے گھر خلع کی نیت سے واپس آگئی۔ ایک مرتبہ جب اس نے اپنے شوہر کا گھر چھوڑ دیا تواس کے شوہر نے بھی اس کو کبھی واپس بلانے کی کوشش نہیں کی وجہ جو کچھ بھی رہی ہو۔ اس کی شادی 17دسمبر2007کو ہوئی وہ واپس اپنے گھر 7اپریل 2008کو آگئی۔ اس کے بعد سے ان دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں تھا، نہ تو کوئی فون،نہ ہی کوئی پیغام۔ نکاح ا بھی ختم کیا جانا باقی ہے۔ لیکن اس سے پہلے اگست 2008کے مہینہ میں زید نے اپنی خواہش سے ایک دوسری لڑکی کے ساتھ شادی کرلیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا زید کے لیے یہ بات ضروری تھی کہ وہ آمنہ کی اجازت طلب کرتا اس دوسری لڑکی سے شادی کرنے کے لیے ؟ دوسرا سوال اب چونکہ وہ شادی شدہ ہے کیا اب آمنہ کو عدت گزارنی ہوگی شریعت کے مطابق؟ برائے کرم یہ بات نوٹ کریں کہ ان دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے جب سے اس نے اپنے شوہر کا گھرچھوڑا ہے۔ شادی دسمبر 2008کے اخیر میں منسوخ کردی جائے گی۔تاخیرہمارے صوبہ کے قانون کے مطابق سول میرج کی تنسیخ کی وجہ سے تھی۔ 50 مناظر
Q. اگر ایک شخص یہ کہے کہ وہ اس لڑکی کے علاوہ اگر کسی اور لڑکی کے ساتھ شادی کرے تو اُس لڑکی پر طلاق ہو۔ تو کیا اگر وہ شخص اس لڑکی کے علاوہ کسی اور کے ساتھ شادی کرلے توکیا وہ لڑکی اس پر مطلقہ ہوجائے گی یا کہ نہیں؟ 51 مناظر
Q. میری رات اوردن کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا ہے۔ اللہ مجھے معاف کرے۔ (جلد از جلد جواب دیں میں آپ کا بے حد شکر گزار ہوں گا)۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے داماد کا انتقال 16 اکتوبر 2008 کو ہوگیا ہے۔ اس وقت میری بیٹی آٹھ ماہ کی حاملہ ہے میرے گھر پر عدت گزار رہی ہے۔ 35دن تک وہ اپنے سسرال میں تھی اس کی ساس سسر نے کہا کہ آپ اپنی بیٹی کو اپنے گھر لے جانا چاہتے ہو تو لے جاؤ اس لیے میں لے آیا ہوں۔ ایک اوربات بھی تھی کہ اس گھر میں بیٹی سے کوئی صحیح بات بھی نہیں کرتا تھا نہ ہی کھانا وغیرہ کا کوئی صحیح خیال کرتا تھا۔ حمل کی حالت میں صحیح خیال رکھنا چاہیے تھا (ان کواپنے گھر میں رکھنا ہی نہیں تھا) اس لیے انھوں نے کہا تھا۔ جب اس کی ماں کوئی کچھ چیز لے جاتی تھی تو بھی ڈر لگتا تھا، ہر چیز کو وہ لوگ نوٹ کرتے تھے۔ جب کہ بیٹی تووہاں رہنے میں خوش تھی مگر مجھ سے اس کی حالت دیکھی نہیں جاتی تھی۔ داماد اورسسرتو بہت اچھے تھے مگر ساس کی طبیعت بہت ہی مختلف تھی۔ میں نے بھی مجبوری کی حالت میں یہ قدم اٹھایا ہے اللہ مجھے معاف کرے آپ دعا میں یاد رکھیں۔اس سلسلہ میں شریعت کا کیا حکم ہے ذرا تفصیل سے بتائیں اورجلد از جلد جواب دیں؟ کیا ہم نے ان کے کہنے پر صحیح کیا ہے یا نہیں؟ وہ سب کو یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم خود ہی لے آئے ہیں۔ اللہ ہی جانتا ہے کون صحیح اورکون غلط ہے؟ 102 مناظر
Q. میرے شوہر شیعہ تھے شادی سے پہلے مسلم ہوئے ہیں کیوں کہ ان کے غلط عقیدے تھے۔ ایک دن میں ان سے اس بات پر بحث کررہی تھی کہ طلاق کے الفاظ کے علاوہ بھی اور اردو کے الفاظ ہوتے ہیں جن سے طلاق ہوجاتی ہے،تو وہ غصہ ہونے لگے کہ ایسا نہیں ہوتا۔ ہم یہی بحث کررہے تھے کہ میں نے ان کوکہا کہ میری اپنی والدہ سے بات کریں جو کہ میری ساس ہیں میرے شوہر نے فون ساس کو دیا اوروہ دور چلے گئے۔ اب میں ساس سے بات کررہی تھی کہ مجھے فون پر پیچھے سے میرے شوہر کی آواز آئی کہ میری طرف سے آزاد ہے اور اپنی اس بات کو بتاتے ہوئے انھوں نے دوبارہ کہا کہ مما جان بتادیں میری طرف سے آزاد ہے ۔ میں نے فوراً اپنی ساس سے پوچھا انھوں نے کیا کہا ہے وہ بولیں کچھ نہیں کہا ،کچھ ہی دور بولتا جارہا ہے۔ میں نے ان کو کہا میرے شوہر سے بات کی ان سے پوچھا ؟انھوں نے کہا میں نے ایسا کچھ نہیں کہا، میں جتنے بھی غصہ میں ہوں میں جانتا ہوں میں نے تم کو طلاق نہیں دینی تھی اس لیے میں نے ایسا کوئی لفظ نہیں بولا۔ انھوں نے قرآن کا حلف لیا بعد میں میں نے رونا شروع کیا اور فون بند کردیا۔ شوہر کا فون آیا کہ تمہارے پاس قرآن ہے ترجمہ والا 227 سے 230 تک آیت سنائیں اور کہا کہ تم مجھے پاگل کردو گی ایسی باتوں سے جب تک میں طلاق کالفظ نہیں استعمال کروں گا طلاق نہیں ہوگا اورتم اب یہ سمجھ لو ساتھ ہی بولو مذہب آسان ہے دیکھوں قرآن میں ہے ایک وقت میں چار یتیم لڑکیوں کے ساتھ ہی نکاح جائز ہے۔ میں نے کہا حلالہ بھی قرآن کا لفظ ہے تو وہ بولو،پھر میں تم کو فارغ کرتا ہوں تم پھر تم کر لینا حلالہ ۔یہ میں نے سنا ہے پر شوہر کہتے ہیں کہ میں نے کہا تھا تو دفعہ ہو اورکرو حلالہ وہ بھی تمہای بات کو رد کرنے کے لیے جو مجھے پسند نہیں آئی تھی۔ میری نہ کوئی نیت تھی طلاق کی اور نہ میں نے دی۔ اب میرے شوہر قرآن کا حلف لیتے ہیں کہ انھوں نے آزاد اورفارغ کا لفظ نہیں استعمال کیا اور نہ ہی ان کو پتہ تھا کبھی کہ ان الفاظوں سے طلاق ہوتی ہے۔حضرت بتادیں کیا طلاق ہوئی؟ 61 مناظر
Q. کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میں نے اپنی بیوی کو غصہ اور ٹینشن کی حالت میں ایک مجلس میں چھ مرتبہ (میں نے طلاق دیدی) کہا۔ کیا اس صورت میں میری بیوی کو شرعی اعتبار سے مکمل طلاق واقع ہوگئی؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ تین طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔ برائے کرم شریعت کی روشنی میں مکمل اورمدلل جواب عنایت فرمائیں،عین نوازش ہوگی۔ 77 مناظر
Q. زید نے اپنے سالے کو اپنے گھر بلا کر کھا کہ میں آپکی بہن جو میری بیوی ہے اُس کو تین طلاق دیتا ہوں ۔اس واقعے کے بعد اب تک تین سال کا عرصہ گزرا ہے ۔کہ میاں بیوی کے درمیان مکمل علحیدگی ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ زید کے یہ الفاظ کہ میں آپ کی بھن جو میری بیوی ہے کو بیک وقت تین طلاق دیتا ہوں ۔۔۔۔ ان الفاظ سے طلاق وقع ہوگی ہے یا نہیں ۔اگر واقع ہوئ ہے۔ تو کونسا قسم طلاق واقع ہوئ ہے۔ کیا اس میں زید اپنی بیوی کی طرف رجوع کرسکتا ہے یا نہیں۔۔۔۔۔ قران وسنت کی روشنی میں جواب دیکر مشکور فرمائیں۔ 52 مناظر | urd_Arab |
سرکاری ہسپتالوں کو پرائیویٹ کرنے کا معاملہ، وزیراعظم
05 ستمبر 2019 (11:05) 2019-09-05
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے جاری اپنے پیغام میں سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کے حوالے سے خبروں کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام ہسپتال سرکاری ہی رہیں گے اور یہ آرڈیننس ہمارے ہسپتالوں کے اصلاحاتی منصوبے کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں بہتر انتظامات کی بدولت ہی مریضوں کو سہولتیں ملیں گی۔ گزشتہ روز صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی پنجاب کے سرکاری میڈیکل ٹیچنگ ہسپتالوں کی نجکاری کی خبروں کی سختی سے تردید کی تھی۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایم ٹی آئی ایکٹ کے تحت پنجاب کے کسی بھی میڈیکل ٹیچنگ ہسپتال کی نجکاری کی گئی ہے اور نہ ہی کی جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ایم ٹی آئی ایکٹ سے ہسپتالوں کو صرف با اختیار بنا کر مریضوں کیلئے مزید آسانیاں پیدا کی گئی ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ایم ٹی آئی ایکٹ کے نام پر عوام کو گمراہ کرنے کی سیاست سے گریز کرنا چاہیے۔ | urd_Arab |
اسلام | Page 7 | welayatnet.com
روزہ اور روزہ داروں کے رتبے
خلاصہ: روزہ صرف کھانے پینے اور روزہ کو دیگر توڑنے والے کامون سے پرہیز کرنا نہیں، بلکہ روزے کے مختلف رتبے ہیں، کھانے پینے کے بعد مستحبات کو بجالانے اور روح و باطن سے متعلق کاموں سے پرہیز کرنے تک کی نوبت آتی ہے۔ جیسے روزہ کے مختلف رتبے ہیں، اسی طرح روزہ داروں کے بھی مختلف رتبے ہیں۔
ماہ رمضان کا استقبال کیوں اور کیسے؟
ماہ مبارک رمضان حقیقت میں انسانی زندگی میں تبدیلی اور انقلاب کا ایک بہترین وسیلہ ہے اور یہ مہینہ اپنے دامن میں انسان سازی کا پورا نظام لیکر آتاہے لہذا ہمیں چاہیے کہ اس عظیم مہینہ کا استقبال بہترین تیاری کیساتھ کریں تاکہ اپنی فردی اور اجتماعی زندگی میں محسوس تبدیلی لاسکے۔
شعبان روحی بیماریوں کا علاج
خلاصہ: ماہ مبارک رمضان کے لئے اپنے آپ کو ماہ شعبان میں ہی تیار کرنا چاہئے۔
خلاصہ: روزہ ایسا فریضہ ہے جو گزشتہ امتوں پر واجب تھا اور مسلمانوں پر بھی واجب ہے، روزہ کا نتیجہ تقوا ہے، خدا نے روزہ کا حکم دینے کے لئے محبت بھرے انداز سے بات کا آغاز کیا ہے یعنی یاایھا الذین آمنوا، اور دوسری آیت میں روزہ کو لوگوں کے لئے خیر کے طور پر ذکر کیا ہے۔ روزہ شیطان کی رسوائی کا باعث ہے اور روزہ دار جنت کے دروازہ ریان سے گزرے گا۔ یہ باتیں اللہ کی رحمت پر دلیل ہیں۔
خلاصہ: والدین کے ساتھ نیکی کرنے میں دنیا اور آخرت دونون میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔
دعا کی عظمت اور ماہ مبارک رمضان
خلاصہ: اس مضمون میں دعا کے حوالے سے کچھ باتیں پیش کی گئی ہیں اور ماہ رمضان میں دعا کی اہمیت کو بتایا گیا ہے۔ | urd_Arab |
برطانوی خاتون بلند پہاڑ سے گر کر معجزانہ طور پر زندہ بچ گئی، ڈاکٹرز حیران
لندن : پہاڑ سے 60 فٹ نیچے پتھر پر گرنے والی برطانوی خاتون حیران کن طور پر زندہ بچ گئی، ڈاکٹروں نے خاتون کے بچنے اور جلد صحتیابی کو معجزہ قراردے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی ریاست انگلینڈ کی جنوب مغربی کاؤنٹی کارنوال کی رہائشی 37 سالہ خاتون ریبیکا کروفورڈ کے پہاڑ سے گرنے کا واقعہ گزشتہ برس جون میں پیش آیا تھا، جس میں وہ معجزانہ طور پر زندہ بچ گئی تھیں۔
کروفورڈ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کارنوال کاؤنٹی میں لامورنا کوو کے قریب سے گزر رہی تھیں کہ اچانک ان کا پاؤں پھسلا اور وہ پہاڑ سے 60 فٹ نیچے پتھر پر جاگریں جہاں کوئی امداد کےلیے بھی نہیں پہنچ سکتا تھا۔
حادثہ رونما ہوتے ہی اہل خانہ نے 999 پر کال کرکے ریسکیو اہلکاروں کو مطلع کیا، جس کے چند لمحے بعد ہی ریسکیو اہلکار ہیلی کاپٹر ایمبولینس کے ذریعے جائے حادثہ پر پہنچے اور کروفورڈ کو ریسکیو کیا۔
خوفناک حادثے میں شدید زخمی ہونے کے باجود ریبیکا زندہ بچنے میں کامیاب رہی، متاثرہ خاتون کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں ریبیکا کی زندگی کو ایک معجزہ قرار دیا تھا۔
ریبیکا نے خوفناک حادثے سے متعلق برطانوی میڈیا کو بتایا کہ میں نیچے گری تو میرا سر پتھر کے کنارے سے ٹکرایا، سر ٹکرانے کی آواز بہت تیز تھی اور مجھے شدید درد بھی ہورہا تھا اور میں اپنی بہن کی چیخ و پکار بھی سن سکتی تھی لیکن میرے جسم میں بلکل ہلچل نہیں تھی۔
ریبیکا کی بہن نے بتایا کہ وہ بلکل ایک فلمی منظر کی طرح تھا کہ آپ اپنی بہن کے ہمراہ جارہے ہوں اور اچانک سے آپ کی بہن نیچے گر جائے اور ایک پتھر سے ٹکراکے اچھلے، میں اپنی بہن کو گرتا دیکھ کر چیخی 'او میرے خدا میری بہن مرگئی'۔
انہوں نے کہا کہ شکر گزار ہیں کوسٹ گارڈ ایئرلفٹ ایمبولینس اور ریسکیو اہلکاروں کے جنہوں نے ریبیکا کو اسپتال پہنچایا، جہاں اس کے سر کا ایکسرے (سی ٹی اسکین) نکالا گیا۔
ڈاکٹر نے سی ٹی اسکین دیکھنے کے بعد بتایا کہ ریبیکا کے سر میں چوٹ لگی ہے مگر خوش قسمتی سے خون نہیں نکلا، ان کی ریڑھ کی چھ ہڈیوں میں بھی فریکچر ہوا مگر انہیں سرجری کی ضرورت نہیں پڑی اور پانچ روز بعد ڈاکٹروں نے ریبیکا کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا۔ | urd_Arab |
اقتصادی راہداری سے پاکستان کے امیج میں اضافہ ہوگا، میاں زاہد حسین -
اقتصادی راہداری سے پاکستان کے امیج میں اضافہ ہوگا، میاں زاہد حسین
اسلام آباد : پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری سے پاکستان کی معاشی ترقی کے علاوہ دفاعی صلاحیت، داخلی سیکورٹی،سیاسی حیثیت اور بین الاقوامی امیج میں بھی زبردست اضافہ ہوگا جو بعض ممالک کو قبول نہیں ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس سے پاکستان کے کئی دیرینہ مسائل بھی حل ہو جائیں گے، جس کے بعد ترقیاتی بجٹ میں اضافہ اور غربت میں کمی ممکن ہو جائے گی۔
بھارت کی کوشش کے باوجود ایران اور افغانستان راہداری کے مخالف نہیں ہیں، میاں زاہد حسین کا کہنا تھا کہ چین ہمیشہ سے پاکستان کا انتہائی قابل اعتماد دوست رہا ہے مگر اب کئی دہائیوں پر محیط سیاسی تعلقات اقتصادی رفاقت میں بدل رہے ہیں، جس سے کئی ممالک کی نیندیں اڑی ہوئی ہیں کیونکہ اس منصوبے سے پاکستان کی معیشت پر انتہائی مثبت اثرات پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کی کامیابی کیلئے پاکستان کا پرا من ہونا ضروری ہے جس کے لئے اب چین بھی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ چین کا بین الاقوامی اثر رسوخ بڑھ رہا ہے مگر بھارت کبھی اسے کشمیر کے مسئلے میں ثا لثی کی اجازت نہیں دے گا۔ | urd_Arab |
صادق سنجرانی نے چیئرمین سنیٹ کا حلف اُٹھا لیا
کل 103 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے صادق سنجرانی نے 57 جب کہ راجہ ظفر الحق نے 46 ووٹ لیے۔
in اخبار Mar 12, 2018 Comments Off on صادق سنجرانی نے چیئرمین سنیٹ کا حلف اُٹھا لیا 16 Views
پاکستان کی پارلیمان کے ایوانِ بالا کے چیئرمین کے لیے ہونے والے انتخاب میں حزب مخالف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار صادق سنجرانی کامیاب ہو گئے ہیں اور اُنہوں نے اپنے عہدے کا حلف اُتھا لیا ہے۔
صادق سنجرانی پاکستان کی تاریخ میں بلوچستان سے منتخب ہونے والے پہلے چیئرمین سینیٹ ہیں۔
ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر راجہ ظفر الحق تھے۔
نتائج کا اعلان کرتے ہوئے پریذائڈنگ افسر سینیٹر یعقوب ناصر نے بتایا کہ کل 103 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے صادق سنجرانی نے 57 جب کہ راجہ ظفر الحق نے 46 ووٹ لیے۔
مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعتوں نے راجہ ظفر الحق کو چیئرمین کا امیدوار نامزد کیا تھا جن کا مقابلہ بلوچستان سے منتخب آزاد سینیٹر صادق سنجرانی سے ہوا جنہیں بلوچستان کے آزاد سینیٹروں، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریکِ انصاف کی حمایت حاصل تھی۔
صادق سنجرانی کے انتخاب کے بعد ڈپٹی چیئرمین کیلئے ووٹنگ شروع ہوئی۔ اس میں بھی ہذب اختلاف کے اُمیدوار سلیم مانڈوی والا کامیاب رہے۔ اُنہوں نے 54 ووٹ حاصل کئے۔ اُن کے مقابلے میں حکمران پاکستان مسلم لیگ نون کے حمایت یافتہ اُمیدوار عثمان خان کاکڑ کو 44 ووٹ ملے۔
پیر کو سیکریٹری سینیٹ کی زیرِ صدارت ایوان بالا کے اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہوا تو سیکرٹری نے قواعد کے مطابق صدارت کی ذمہ داری پریزائیڈنگ افسر سردار یعقوب ناصر کو سونپی۔
سردار یعقوب ناصر نے نو منتخب 52 ارکان سے حلف لیا۔ حلف برداری کے بعد نو منتخب ممبران نے سینیٹ رول آف ممبرز اور حاضری رجسٹر پر دستخط کیے۔
سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار بھی تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے لیکن بیرونِ ملک ہونے کی وجہ سے وہ پیر کو حلف اٹھانے کے لیے ایوان میں نہیں آئے۔
البتہ مسلم لیگ (ن) کے ڈاکٹر اسد اشرف نے نہال ہاشمی کی نا اہلی سے خالی ہونے والی نشست پر سینیٹ کی رکنیت حلف اٹھایا۔
اسحاق ڈار سمیت 52 سینیٹرز چھ سال کے لیے ملک کے ایوانِ بالا کے رکن بنے ہیں جب کہ ڈاکٹر اسد اشرف تین سال کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔
ن لیگ ڈپٹی چیئرمین کے لیے امیدوار کے انتخاب کا اختیار اپنی اتحادی جماعتوں – نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) – کو دیا تھا جنہوں نے 'پی کے میپ' کے سینیٹر عثمان کاکڑ کو ڈپٹی چیئرمین کا امیدوار نامزد کیا تھا۔
ن لیگ کے رہنما مشاہد اللہ خان نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ جماعتِ اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی بھی ان کے امیدواروں کو ووٹ دیں گی جب کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی حمایت کے حصول کے لیے ان سے رابطے جاری ہیں۔
مسلم لیگ (ن) یہ دعویٰ کر چکی تھی کہ اسے چیئرمین سینیٹ کے لیے اپنا امیدوار منتخب کرانے کے لیے درکار 53 ارکان سے کہیں زیادہ سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے۔
تاہم ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت کے پانچ سینیٹرز بھی صادق سنجرانی کو ووٹ دیں گے۔ اس سے قبل ایم کیو ایم کے یہ ووٹ ن لیگ کے تصور کیے جارہے تھے۔
دوسری طرف پاکستان تحریکِ انصاف کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے بلوچستان سے منتخب ہونے والے آزاد سینیٹر صادق سنجرانی کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
ڈپٹی چیئرمین کے لیے پیپلز پارٹی کی طرف سے سینیٹر سلیم مانڈوی والا امیدوار تھے جن کی تحریکِ انصاف نے بھی حمایت کی تھی۔ | urd_Arab |
سگریٹ نوشی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی - alert.com.pk
سگریٹ نوشی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی
کراچی : دنیا میں سگریٹ نوشی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ خبر کے مطابق 2019 میں ایک ارب 10 کروڑ افراد سگریٹ نوشی کے عادی تھے جن میں 10 فی صد اضافہ ہوچکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا میں ایک ارب 30 کروڑ لوگ سگریٹ پی رہے ہیں۔
اعداد وشمار کے مطابق سب سے زیادہ سگریٹ نوش چین میں پائے جاتے ہیں جہاں سگریٹ پینے والوں کی تعداد 34 کروڑ سے زیادہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس سال دنیا میں سگریٹ نوشی سے 77 لاکھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 36 فی صد مرد اور 9 فی صد خواتین تمباکو نوشی میں مبتلا ہیں۔ بدقسمتی سے نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کا رجحان کم ہونے کے بجائے بڑھ رہا ہے۔ نوجوان سگریٹ پی کر خود کو بڑا سمجھتے ہیں اور وہ سگریٹ پینے پر فخر کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔ سگریٹ میں نیکوٹین پایا جاتا ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی مہلک ہے۔ یہ مادہ کئی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ یہ بیماریاں سگریٹ نوش افراد کو نہ جینے دیتی ہیں نہ مرنے دیتی ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق سگریٹ نوشی سے کاربن ڈائی آکسائیڈ، سلفرڈائی آکسائیڈ اور ہائیڈروجن سائنائیڈ انسانی جسم کا حصہ بن جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں تپ دق، پھیپھڑوں کا سرطان، سانس کے امراض، دائمی کھانسی، اختلاج قلب، بلند فشار خون، فالج، گردوں کے فعل میں کمی اور ہڈیوں کی کمزوری جیسے امراض عام ہیں۔ ماہرین کے مطابق سگریٹ پینے والے افراد میں سگریٹ نوشی کے منفی نفسیاتی اثرات بھی پائے جاتے ہیں۔ چناں چہ دیکھا گیا ہے کہ سگریٹ پینے والے افراد میں چڑچڑاپن، ڈپریشن اور ذہنی ابہام جیسے مسائل موجود ہوتے ہیں۔ تمباکو نوشی نہ صرف یہ کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے لیے جان لیوا ہے بلکہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے آس پاس موجود لوگ بھی خطرات سے دوچار ہوتے ہیں۔
طبی اصطلاح میں سگریٹ نوشی کے دھوئیں سے متاثر ہونے والے افراد کو Passive Smoker کہا جاتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ اگر آپ سگریٹ پینے والے کے آس پاس ایک گھنٹے تک موجود رہیں گے تو آپ ایک سگریٹ کے برابر دھواں اپنے جسم میں داخل کرنے کے مرتکب ہوجائیں گے۔ اس طرح سگریٹ پینے والے نہ صرف یہ کہ اپنی زندگی سے کھیلتے ہیں بلکہ وہ اپنے آس پاس موجود لوگوں، خاص طور پر بچوں اور خواتین کی زندگی سے بھی کھیل رہے ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں صورتِ حال کی اس سنگینی کا کسی کو ادراک نہیں ہوتا۔
سگریٹ نوش دھڑلے کے ساتھ محفلوں میں بیٹھ کر سگریٹ پیتے ہیں اور اپنے آس پاس موجود لوگوں کو متاثر کرتے ہیں۔ طبی تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ کورونا کا وائرس انسان پر اس وقت حملہ آور ہوتا ہے جب انسان کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کے اثرات پھیپھڑوں پر زیادہ مرتب ہوتے ہیں۔ یہ بات طبی حقائق کا حصہ ہے کہ سگریٹ نوشی انسانی قوت مدافعت کو کمزور بناتی ہے اور پھیپھڑوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ جو لوگ سگریٹ پیتے ہیں ان کے کورونا سے متاثر ہونے کا اندیشہ زیادہ ہے۔
امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق تمباکو نوش افراد کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح عام شرح سے 14 فی صد زیادہ تھی۔ دنیا بھر میں حکمرانوں کی یہ منافقت عام ہے کہ حکومتیں سگریٹ نوشی کو صحت کے لیے مضر بھی قرار دیتی ہیں اور تمباکو نوشی کی صنعت اربوں روپے بھی کماتی ہیں۔ سگریٹ پینا آسان ہے مگر اس کو ترک کرنا آسان نہیں۔ لوگ اعلان کرتے ہیں کہ وہ سگریٹ پینا چھوڑ رہے ہیں مگر ان کا حال اس شعر جیسا ہوتا ہے۔ | urd_Arab |
قضاة 21 ERV-UR - بنیمین کے لوگوں کے - Bible Gateway
بنیمین کے لوگوں کے لئے بیویاں حاصل کرنا
21 مِصفاہ میں بنی اسرا ئیلیوں نے وعدہ کیا ان کا وعدہ یہ تھا : "ہم لوگو ں میں سے کو ئی اپنی بیٹی کو بنیمین کے خاندانی گروہ کے کسی آدمی سے شادی کرنے نہیں دیگا۔"
2 بنی اسرا ئیل بیت ایل شہر کو گئے اور خدا کے سامنے شام تک بیٹھے اور زاروقطار رو ئے۔ 3 انہوں نے خدا سے کہا ، "خداوند تو بنی اسرا ئیلیوں کا خدا ہے پھر یہ ہم لوگو ں کے ساتھ کیوں ہوا ؟ اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں میں سے ایک خاندانی گروہ کیوں غائب ہو گیا۔"
4 اگلے دن سویرے بنی اسرا ئیلیوں نے ایک قربان گا ہ بنا ئی انہوں نے اس قربان گا ہ پر خدا کیلئے جلانے کی قربانی اور اجناس کی قربانی چڑھا ئی۔ 5 تب بنی اسرا ئیلیوں نے کہا ، "کیا اسرا ئیل کا کو ئی ایسا خاندانی گروہ ہے جو خداوند کے سامنے ہم لوگوں کے ساتھ ملنے نہیں آیا ہے ؟ " انہوں نے یہ سوال اس لئے پو چھا کہ انہوں نے سنجیدہ وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ جو کو ئی مصفاہ میں دوسرے خاندانی گروہ کے ساتھ نہیں آئے گا۔ مار ڈا لا جا ئے گا۔
6 بنی اسرائیل اپنے رشتہ داروں بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں کے لئے بہت زیادہ رنجیدہ تھے۔ انہوں نے کہا ، "آج بنی اسرا ئیلیوں سے ایک خاندانی گروہ کٹ گیا ہے۔ 7 ہم لوگوں نے خداوندکے سامنے وعدہ کیا تھا کہ ہم اپنی بیٹیوں کو بنیمین خاندان کے کسی آدمی سے شادی کرنے نہیں دینگے۔ ہم لوگ کیا کریں تاکہ بنیمین کے گروہ کے باقی آدمیوں کو بیوی حاصل ہو سکے۔"
8 تب بنی اسرا ئیلیوں نے پو چھا ، "اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں میں سے کون مصفاہ میں یہاں نہیں آیا ہے ؟ ہم لوگ خداوند کے سامنے ایک ساتھ آئے ہیں۔ لیکن ایک خاندانی گروہ یہاں نہیں ہے۔" تب انہیں پتہ لگا کہ اسرا ئیل کے دوسرے لوگوں کے ساتھ یبیس جلعاد شہر کا کو ئی آدمی وہاں نہیں تھا۔ 9 بنی اسرا ئیلیوں نے یہ جاننے کے لئے کہ وہاں کون تھا اور کون نہیں تھا ہر ایک کو گِنا۔ انہوں نے دیکھا کہ یبیس جلعاد کا وہاں کو ئی نہیں تھا۔ 10 اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے اپنے ۰۰۰، ۱۲ سب سے بہا در سپاہیوں کو یبیس جلعاد شہر کو بھیجا۔ انہوں نے ان فوجوں سے کہا ، "جا ؤ اور یبیس جلعاد لوگوں کو عورتوں اور بچوں سمیت اپنی تلوار کے گھا ٹ اتار دو۔ 11 تمہیں یہ ضرور کرنا ہو گا۔ یبیس جلعاد میں ہرایک مرد کو مار ڈا لو۔ ہر اس عورت کو بھی ما ر ڈا لو جو کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم کر چکی ہے۔ لیکن اس عورت کو نہ ما رو جس نے کبھی کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کیا ہے۔" فوجوں نے یہی کیا۔ 12 ان بارہ ہزار سپاہیوں نے یبیس جلعاد میں ۴۰۰ ایسی عورتوں کو پایا جنہوں نے کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کیا تھا۔ سپاہی ان عورتوں کو کنعان کے شیلاہ کے خیمہ میں لے گئے۔
13 تب بنی اسرائیلیوں نے بنیمین کے لوگوں کے پاس ایک پیغام بھیجا۔ انہوں نے بنیمین کے لوگوں کے ساتھ پُر امن رہنے کی پیشکش کی۔ بنیمین کے لوگ رمّون چٹان نامی جگہ پر تھے۔ 14 اس لئے بنیمین کے آدمی اسرائیل واپس آئے۔ بنی اسرائیلیوں نے انہیں یبیس جِلعاد کی عورتیں دیں جن کو انہوں نے نہیں مارا تھا۔ لیکن بنیمین کے آدمیوں کے لئے عورتیں کا فی نہیں تھیں۔
15 بنی اسرائیلیوں نے دکھ محسوس کیا۔ بنیمین کے آدمیوں کے لئے وہ انکے لئے دکھی تھے کیوں کہ خدا وند نے انہیں اسرائیل کے دوسرے خاندانی گروہ سے علٰحدہ کیا تھا۔ 16 بنی اسرائیلیوں کے بزرگوں نے کہا ، "ہم لوگ بنیمین کے بچے ہوئے آدمیوں کے لئے بیوی کیسے پا سکتے ہیں۔ اس لئے کہ بنیمین خاندانی گروہ کے سبھی عورتوں کو مار دیا گیا ہے۔ 17 بنیمین کے لوگ جو کہ اب تک زندہ بچ گئے تھے ان کو بچّے کی ضرورت ہے۔ یہ اس لئے کرنا ہوگا کہ اسرائیل کے خاندانی گروہ میں سے ہر ایک خاندانی گروہ تباہ نہ ہو۔ 18 لیکن ہم لوگ اپنی بیٹیوں کو بنیمین کے لوگوں کے ساتھ شادی کر نے کی اجازت نہیں دے سکتے ہم لوگوں نے یہ وعدہ کیا ہے۔ کو ئی آدمی جو بنیمین کے آدمی کو بیوی دیگا انکا بُرا ہوگا۔ 19 ہم لوگوں کے سامنے ایک ترکیب ہے یہ شیلاہ شہر میں خدا وند کی تقریب کا وقت ہے یہ تقریب یہاں ہر سال منائی جاتی ہے۔" ( شیلاہ شہر بیت ایل کے شہر کے شمال میں ہے اور اس سڑک کے مشرق میں ہے جو بیت ایل سے سِکم کو جاتی ہے اور یہ لیبونہ شہر کے جنوب میں بھی ہے۔)
20 اس لئے بزرگوں نے بنیمین لوگوں کو اپنا خیال بتایا۔ انہوں نے کہا ، "جاؤ اور انگور کے بیلوں کے کھیت میں چھپ جاؤ۔ 21 تم ہوشیاری سے نگاہ رکھو جب شیلاہ کی نوجوان لڑ کیاں ناچ میں حصّہ لینے کے لئے باہر آئیں تو تم انگور کے کھیتوں سے باہر آؤ۔ تم میں سے ہر ایک ، ایک نوجوان عورت کو شیلاہ شہر سے بنیمین کی سر زمین کو لے جاؤ اور اس کے ساتھ شادی کر لو۔
22 ان نو جوان عورتوں کے باپ اور بھا ئی ہم لوگوں کے پاس آئیں گے اور شکایت کریں گے۔ لیکن ہم لوگ انہیں اس طرح جواب دیں گے۔: بنیمین کے لوگوں پر مہر بانی کرو۔ وہ اپنے لئے بیویاں اس لئے نہیں حاصل کر پا رہے ہیں کیوں کہ وہ لوگ تم سے لڑے اور وہ اس طرح سے عورتوں کو لے گئے ہیں۔ تم نے اپنے خدا کے سامنے کئے گئے وعدہ کو نہیں توڑا تم نے وعدہ کیا تھا کہ تم انہیں عورتیں نہیں دوگے۔ تم نے بنیمین کے لوگوں کو عورتیں نہیں دیں لیکن انہوں نے تم سے عورتیں لے لیں۔ اس لئے تم نے وعدہ کو نہیں توڑا۔" 23 اس لئے بنیمین کے خاندانی گروہ کے آدمیوں نے وہی کیا۔ جب جوان عورتیں ناچ رہی تھیں تو ہر ایک آ دمی نے ان میں سے ایک ایک کو پکڑ لیا وہ ان عورتوں کو دور لے گئے اور ان کے ساتھ شادی کی۔ وہ اپنے علاقے میں لوٹ آئے۔ ان لوگوں نے دوبارہ شہروں کو بنا یا اور وہ ان شہروں میں رہنے لگے۔ 24 تب بنی اسرا ئیل گھروں کو گئے۔ وہ اپنی سرزمین اور خاندانی گروہ کو گئے۔
25 ان دنوں بنی اسرا ئیلیوں کا کو ئی بادشاہ نہیں تھا ہر ایک آدمی وہی کرتا تھا جسے وہ صحیح سمجھتا تھا۔ | urd_Arab |
چائنہ ریڈیو انٹر نیشنل اور سانشا ٹی وی کے جزیرہ یانگشنگ میں مشترکہ سٹوڈیو کا افتتاح | Daily Urdu Mail
چائنہ ریڈیو انٹر نیشنل اور سانشا ٹی وی کے جزیرہ یانگشنگ میں مشترکہ سٹوڈیو کا افتتاح
چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے وائس آف ساوتھ چائنہ سی اور سانشا ٹی وی کے اشتراک سے ایک سٹوڈیو جزیرہ یانگشنگ پر قائم کیا گیا ہے۔ چوبیس مارچ کو اس سٹوڈیو کی افتتاحی تقریب میں چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر جنرل وانگ گنگ نین سمیت دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔
اس سٹوڈیو کے قیام کے بعد دونوں فریق یانگشنگ جزیرے پر نامہ نگار ٹیم بھیجیں گے،جو جنوبی بحیرہ چین کے علاقے میں انٹرویوز کریں گے ۔
چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے ڈیریکٹر جنرل وانگ گنگ نین نے کہا کہ اس سٹوڈیو کا قیام نہ صرف چین کے صوبہ ہائی نان کے بین الاقوامی سیاحتی جزیرے کی تعمیر کے لئے فائدہ مند ہے بلکہ بحیرہ جنوبی چین کے آس پاس کے ممالک اور علاقوں کے ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے کے لئے بھی مفید ثابت ہو گا۔ | urd_Arab |
جون 23, 2018 1,815 Views
( محمد حسن جمالی)
اسلام کی نظر میں حقیقی مسلمان وہ ہے، جو فقط اپنے بارے میں نہیں سوچتا بلکہ مسلمانان جہاں کے بارے میں فکرمند رہتا ہے، وہ اس وقت تک سکون محسوس نہیں کرتا، جب تک سارے مسلمان امن اور سکون کے گہوارے میں نہ ہوں، وہ دوسرے مسلمانوں کی خوشی، غمی، دکھ اور درد میں برابر کا شریک ہوتا ہے۔ اسلام نے مسلمانوں کو ایک دوسرے سے غافل رہنے کی اجازت نہیں دی ہے، اس نے مسلمانوں کو جسم واحد قرار دیا ہے، جس طرح جسم کے کسی ایک حصے میں درد ہو تو انسان پورے اعضاء بدن میں درد محسوس کرتا ہے، ویسے ہی دنیا کے جس گوشہ و کنار میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہو، اسلامی تعلیمات کے مطابق ضروری ہے کہ دوسرے مسلمان اسے اپنے اوپر ہونے والے مظالم سمجھ کر ان کی نصرت کرنے میں ہرگز کوتاہی نہ کریں۔ یہاں تک کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد (ص) نے واضح طور پر کھلے الفاظ میں فرمایا ہے کہ جو شخص مسلمانوں کے امور کے بارے میں اہتمام کئے بغیر صبح کرے وہ مسلمان نہیں، نیز فرمایا اگر کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائیوں کو مدد کے لئے پکارے، لیکن وہ لیت و لعل اور اگر مگر سے کام لیتے ہوئے اس کی مدد نہ کریں تو وہ مسلمان نہیں۔
آج کرہ ارض پر یوں تو جگہ جگہ مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے، اسلام اور مسلمانوں کے ازلی دشمن امریکہ و إسرائيل اور ان کے نوکر آل سعود آل یہود کائنات میں مسلمانوں کا گھیرا تنگ کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں، اس ہدف کی تکمیل کے لئے انہوں نے یہ نقشہ کھینچ رکھا ہے کہ پہلے تلوار اور بندوق دکھا کر مسلمانوں کو خوفزدہ کریں، انہیں خوب ڈرا، دھمکا کر اپنا غلام مطلق بنائیں، پھر ان کے ملکوں کے منابع دونوں ہاتھوں سے لوٹیں، ان کی دولت سے عیاشی کریں۔ چنانچہ بہت سارے ممالک میں اسلام دشمن قوتیں اپنے اس مزموم غیر انسانی ہدف میں کامیاب ہوئیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ آج اکثر اسلامی ممالک امریکہ و إسرائيل کی غلامی پر افتخار کرتے نہیں تھکتے اور ایسے ملکوں میں زندگی بسر کرنے والے مسلمان ذلت، حقارت اور فقر و تنگدستی میں اپنی زندگی کے لمحات گزارنے پر مجبور ہیں۔
انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی سے پہلے مسلمانان جہاں مغربی طاقتوں کے سامنے سرتسلیم خم رہنے کو اپنی تقدیر سمجھتے تھے، ان کا یہ پکا عقیدہ بنا ہوا تھا کہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہے، اس کی مخالفت کرتے ہوئے اس سے مقابلہ کرکے غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کرنا حماقت کی علامت ہے۔ وہ امریکہ کی غلامی سے نجات پاکر استقلال اور آزادی سے زندگی کزارنے کو ایک ناممکن امر سمجھتے تھے، لیکن زمانے کی نبض پر ہاتھ رکھنے والی عظیم علمی شخصیت امام خمینی (رہ) نے ایران کی سرزمین پر امریکہ کے پٹھو رضا شاہ کی طاقتور حکومت کا تختہ الٹ کر دنیا کے مجبور و مقہور مسلمانوں کو یہ ثابت کر دکھایا کہ سب سے بڑی طاقت اللہ کی ذات ہے، جس نے دنیا کی ساری طاقتوں کو وجود بخشا ہے، اس کی طاقت کے سامنے دنیا کی طاقتوں کی کوئی اہمیت و حیثیت نہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ انقلاب اسلامی دنیا کی مظلوم اقوام کی بیداری کے لیے منارہ نور ثابت ہوا۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی کی بدولت انہیں یہ سمجھنے کا موقع ملا کہ اگر ہم اللہ کی طاقت پر بھروسہ کرکے میدان میں استقامت کا مظاہرہ کریں تو کامیابی ہمارا مقدر بن کے رہے گی۔
اسلامی انقلاب سے بہت سارے اسلامی ممالک میں بیداری آئی، جس سے الہام لیتے ہوئے مسلمانوں نے اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کر دی۔ انہوں نے اپنے حقوق کے حصول کے لئے میدان میں نکل کر جدوجہد کی اور اس راہ میں موجود موانع کا پوری جوانمردی سے مقابلہ کیا اور کر رہے ہیں، جس کی مثال بحرین، یمن، شام اور فلسطین میں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے، ان ملکوں میں مسلمان بیدار ہوکر اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ مسلم بیداری انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے مسلسل پھیلتی جا رہی ہے، جسے سپر طاقت کے مدعی امریکہ و إسرائيل اپنے لئے خطرے کی گھنٹی سمجھتے ہیں۔ چنانچہ اس کے سدباب کے لیے وہ بھاری مقدار میں سرمایہ خرچ کر رہے ہیں۔ امریکہ نے کافی سرمایہ خرچ کرکے داعش کے نام سے دنیا کے وحشی صفت انسان نما درندوں کو جمع کیا، انہیں مکمل طور پر جنگی اور درندگی کی تعلیم دلوائی، انہیں باقاعدہ منظم طریقے سے ٹریننگ کے مراحل سے گزارا، پھر اسلحے سے انہیں لیس کرکے ان تمام ملکوں میں روانہ کر دیا گیا، جن میں مسلم بیداری عروج پا رہی تھی، لیکن پوری دنیا کے علم میں ہے کہ ہر جگہ داعش کو کمر شکن شکست ملی، جس سے امریکہ و إسرائيل کے ناپاک عزائم خاک میں مل گئے، لیکن شیاطین نے اس سے عبرت لینے کے بجائے اپنی شیطانی طاقتوں کو یکجا کرکے ایک بار پھر گذشتہ تین سالوں سے آل سعود آل یہود کے ذریعے یمن کے مظلوم مسلمانوں پر مسلط کردہ جنگ کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔
اس وقت یمن کے مسلمان آل سعود کی بربریت اور آتش ستم میں جل رہے ہیں۔ وہ انسانی بنيادی ضروریات جیسے پانی، خوراک، ادویات، بجلی سے محروم ہوکر زندگی اور موت کے درمیان سانس لے رہے ہیں۔ یمن کی ستر فیصد آبادی امداد پر زندہ ہے، جس کی ترسیل کا اہم راستہ الحدیدہ ہے، مگر اس وقت آل سعود، امریکہ و إسرائيل کے اشارے سے اس امدادی راہ کو بھی منقطع کرنے کے لئے الحدیدہ جیسی اہم بندرگاہ پر اپنی پوری توجہ مرکوز کر رکھی ہے اور اسے نشانہ بناکر مسلسل میزائل داغے جا رہے ہیں، جس سے یمن کی سرزمین پر انسانیت لہولہاں ہے، ہزاروں لوگ شہید اور زخمی ہوچکے ہیں، بہت سارے مقامات کھنڈرات میں تبدیل ہوچکے ہیں، بے شمار گھروں کو نقصان پہنچا ہے، ہزاروں بچے یتیم اور ہزاروں عورتیں بیوہ و بے سرپرست ہوچکی ہیں۔ تین سال سے یمنیوں کے کاروبار اور معیشتی فعالیت معطل ہے، جس کی وجہ سے ان کی معیشت تباہ ہوچکی ہے اور انتہائی بے سروسامانی و کسمپرسی کی حالت میں یمنی مسلمان مرد، عورت اور بچے موت کا انتظار کر رہے ہیں۔
تین سالوں سے یمنی مظلوم مسلمان حالت جنگ میں ضرور ہیں، لیکن ایمانی طاقت کے بل بوتے پر وہ مایوسی کا شکار ہوئے بغیر میدان میں استقامت دکھا رہے ہیں، آل سعود کے وحشی درندوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ اس بات میں شک نہیں کہ جلد ان کی استقامت رنگ لائے گی اور انصار اللہ یمن نوکر آل سعود اور اس کے مددگاروں کو یمن میں بھی تاریخی شکست سے دوچار کراکے سوگ کی نیند میں سلاکر ہی دم لیں گے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یمن کے حوالے سے مسلمانان جہاں کی بھی کوئی ذمہ داری بنتی ہے؟ کیا مسلمانوں کو مسئلہ یمن پر خاموش تماشائی بنے رہنا چاہیے یا اس حوالے سے ان کا بھی کوئی وظیفہ بنتا ہے؟ جواب بالکل واضح ہے کہ یمنی مسلمانوں پر آل سعود کفار کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے مظالم کے پہاڑ گرائے جا رہے ہیں۔ بلاشبہ آل سعود ظالم اور یمنی مسلمان مظلوم ہیں اور ظالم کے خلاف اور مظلوم کی حمایت کرنا ضروری ہے۔ پس مسلمانان جہاں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی طاقت و توان کے مطابق یمنی مسلمانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کریں۔ وہ جس شعبہ زندگی سے تعلق رکھتے ہوں، یمن کے مسلمان بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا ثبوت دیں، کیونکہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ظالم سے نفرت اور مظلوم کی نصرت کرنا ضروری ہے۔
اگلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سارے مسلمان یمن جاکر یمنی مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ظالم سعودی کے درندوں سے مقابلہ تو نہیں کرسکتے تو وہ کیسے اور کس طرح ان کی مدد و حمایت کرسکتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ مظلوم کی نصرت اور حمایت فقط یمن میں جاکر یمنی مسلمانوں کے ساتھ ملکر جہاد کرنے میں منحصر نہیں ہے بلکہ مسلمان دنیا کے جس کونے میں بھی رہتے ہوں، وہ اپنی صلاحیت کو ان مظلوموں کی حمایت میں استعمال کرکے ان کی حمایت کرسکتے ہیں۔ اگر آپ خطیب یا امام جمعہ ہیں تو آپ اپنے خطبے میں آل سعود کی مذمت اور یمنی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی و ہمدردی کا پیغام لوگوں تک پہنچائیں۔ اگر آپ اہل قلم ہیں تو اپنی قلمی تلوار سے زیادہ موثر طاقت کو آل سعود کے ظلم و ستم کے خلاف استعمال کریں اور یمن کے مسلمانوں کی مظلومیت کے بارے میں لکھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ اگر آپ سماجی شخصیات ہیں تو ترجیحی بنیاد پر معاشرے کے افراد کو یمن کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم سے آگاہ کریں۔ اگر آپ کا تعلق تحقیقی میدان سے ہے تو یمن کی موجودہ صورتحال کو اپنی تحقیق کا موضوع بنائیں اور یمن کے مسلمانوں پر آل سعود کی طرف سے ہونے والی جارحیت، ظلم و بربریت کے اسباب وعلل پر روشنی ڈالنے کی کوشش کریں۔
اگر آپ میڈیا سے وابستہ ہیں تو مسئلہ یمن کو میڈیا پر اٹھائیں اور اس مسئلے کے حوالے سے دنیا کو تفصیل سے بتائیں۔ اگر آپ ان میں کوئی ایک بھی نہیں تو سوشل میڈیا، فیس بک، واٹس ایپ، ٹیوٹر وغیرہ بھی اہل یمن کی مظلومیت اور آل سعود کا منحوس و مکروہ ظالمانہ چہرہ دنیا والوں کے سامنے نمایاں کرسکتے ہیں۔ ہمیشہ کے لئے یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ دوسروں کے لئے دل میں دکھ درد رکھنا ہی انسانیت کی نشانی ہے۔ اگر سینے میں دل اور دل میں درد ہے تو آو ملکر رنگ، نسل فرقہ، علاقہ، زبان کے تعصبات سے بالاتر ہوکر یمن کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں سوشل میڈیا پر مہم چلا کر دنیا کے میڈیا کی مجرمانہ خاموشی کی مذمت کرتے ہیں، کیونکہ یمن میں انسانیت لہولہاں ہے۔ | urd_Arab |
لبرلز کو آخر برقعے سے عناد کیوں؟ | دی فری لانسر- بے جا اندیشوں سے بالاتر ہوکر سوچنے کی دعوت
لبرلز کو آخر برقعے سے عناد کیوں؟
ریاض الدین مبارک
انگریزی تحریر: ڈاکٹر اسماء انجم خان
اردو ترجمہ: ریاض الدین مبارک
گوہا جی کو اگلی بار بندیا، منگل سوتر اور سندور پر بے باکی سے لکھنا چاہیئے!
کیا آپ نے کبھی کوئی لباس ایسا بھی دیکھا ہے جو انسانی جسم کو اپاہج کردیتا ہو، آنتوں کو کاٹ کر باہر کردیتا ہو اور کھوپڑی کھول دیتا ہو؟ رامچندر گوہا جی سے ملیں، جناب کو یقین کامل ہے کہ برقعہ ایسا ضرور کرسکتا ہے وہ بالکل ترشول جیسا ہے۔
"چونکہ برقعہ کوئی ہتھیار نہیں ہوسکتا اس لیے علامتی طور پر وہ ایک ترشول کی مانند ہے جو عقیدے کے سب سے زیادہ ردعمل اور قدامت پرستی کے پہلوؤں کی نمائندگی کرتا ہے۔ پبلک میں اس کے استعمال پر اعتراض کرنا عدم تحمل کی بات نہیں بلکہ لبرل ازم اور نجات کی عین علامت ہے۔"
افسوس کی بات ہے کہ گوہا جی اپنے ہم مزاج لبرلز کے مابین، ہندوستانی سیاست میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی ڈسپوزایبلٹی پر ہرش مندر کی سونیا کو اسی طرح جواب دے رہے تھے۔
بعد میں اپنے ٹویٹس کی ایک سیریز میں، انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا:
"گھر میں یا خاندان کے افراد کے سامنے برقعہ پہننے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن سیاسی ریلیوں میں برقعے کے ساتھ باہر نکلنا واقعی ایک مسئلہ ہے۔ حجاب بہت حد تک قابل قبول ہے، یہ پگڑی یا وبھوتی کی طرح ہے۔ یہاں دائیں یا بائیں بازو کے دقیانوسی تصورات سے پرے تنقید کا دقیق فرق ہے۔"
برقعہ گھر سے باہر استعمال کیا جاتا ہے، گھروں میں نہیں، کیا واقعی ایسا ہے؟ در حقیقت مسٹر گوہا نے ٹھیک سے اپنا ہوم ورک نہیں کیا تھا۔ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ انھوں نے سیاہ برقعہ پوش خواتین سے کبھی ملاقات بھی کی ہے، ان سے رابطہ بھی کیا ہے یا وہ ہمیں دیکھتے ہی کانپنے لگتے ہیں؟ اگر انھوں نے ایسا کیا ہوتا تو انھیں اس بات کا علم ضرور ہوتا کہ حجاب والیاں خود اعتمادی سے پر وہ ذہین عورتیں ہیں جو اپنے اندر ظریفانہ حس بھی رکھتی ہیں۔ لیکن وہ تو ہمارے برقعے سے ہی ڈر جاتے ہیں! اس طرح گوہا جی نے اسے ترشول سے مشابہت دے کر میرے ہی پوائنٹ کو تقویت دی ہے۔
جی ہاں، وہ ڈرتے ہیں۔ آخر اس کے وجوہات کیا ہیں؟ اس غیر ضروری اور بے وجہ خوف کی انھیں وضاحت کرنی چاہیے۔ خوبصورت مفہوم کے لبادے میں لپٹا ہوا مسلمانوں کے خلاف لبرلز کا متعصبانہ مشورہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ مسلم عورت کے جسم پر برقعہ دیکھ کر یہ پاگل ہو جاتے ہیں۔
جناب میرا برقعہ بے ضرر ہے۔ یہ نہ مار سکتا ہے اور نہ ہی اپاہج کرسکتا ہے۔ یہ تو روزمرہ کا صرف ایک لباس ہے! دیکھو، ایک نہایت معمولی چیز کو اس طرح کی وضاحت درپیش ہے، پھر بھی، کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ آخر برقعہ پوش عورتوں کا ایک سمندر لبرلز کو کیوں ڈرا رہا ہے؟
کیا انھیں سیاہ پردہ کی تہ بہ تہ لہروں کے پیچھے کوئی طاقت دکھ رہی ہے؟ کیا وہ اس طرح حاشیہ پر پڑی جماعت کے متحد ہونے اور اتنی بڑی تعداد میں ان کے یکجٹ ہونے کی سوچ سے بے اطمینانی محسوس کر رہے ہیں؟
میں نے برقعے کے ساتھ اور اس کے بغیر بھی سپیکٹرم کے دونوں سرے کو بغور دیکھا ہے لہذا دونوں کا فرق واضح کرنا میرے لیے نہایت آسان ہے۔
کچھ معروف یونیورسٹیوں میں میرے ساتھ جو روکاوٹ پیش آئی اس کی وجہ صرف میرا برقعہ تھا۔ ایک مقام پر، جب میں نے ہر تعلیمی مقابلہ جیت لیا تو ایک رعونت آمیز ہوشیار جج نے نفرت سے کہا: "مجھے یقین نہیں ہورہا ہے کہ یہ کمال آپ کا ہے!"
صرف ایک برقعہ پوش فاتح کا حوالہ واضح تھا۔ اس مبینہ تعصب پر اس شخص کو سخت حیرت ہوئی کہ وہ کس طرح ایک اسمارٹ اور ذہین ہو سکتی ہے؟ کتنے دکھ کی بات ہے کہ لوگوں نے صرف ایک کپڑے کے ٹکڑے کی وجہ سے میری اہمیت گھٹا دی۔ ایک دوسرے کانفرنس میں جب پریزنٹیشن کے لیے میں آڈیٹوریم میں کھڑی ہوئی تو ایک بزرگ جج نے مجھے حقارت سے دیکھتے ہوئے غضبناک لہجے میں کہا: "مجھے برقعے سے سخت نفرت ہے، مجھے اس سے گھن آتی ہے۔ ایک برقعہ پوش عورت سے زیادہ قابل نفرت اور گھناؤنی شے میری نگاہ میں کچھ بھی نہیں۔ میں اسے بالکل پسند نہیں کرتا اور میں اس سے دور رہتا ہوں۔"
آپ تصور کر سکتے ہیں کہ میرے اوپر کیا بیتی ہوگی جبکہ میں اسٹیج پر تھی اور سب کی نگاہیں مجھ پر تھیں۔ بعد میں انھوں نے اعتراف کیا کہ انھوں نے ایسی کارکردگی کبھی نہیں دیکھی تھی، وہ بھی ایک … آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا ایک حجابی سے! کانفرنس میں میرا ایک ساتھی جو لبرل بائیں محاذ کا کارکن تھا اس نے مسکراتے ہوئے مجھ سے کہا، "آپ جانتی ہیں، میں آپ کے گروپ اور برقعے کی پرواہ نہیں کرتا" ان کا اشارہ میرے سر پر اڑ رہے حجاب کے خرقے کی طرف تھا۔ میں زیر لب مسکرائی کہ واقعی اگر اسے پرواہ نہیں تھی تو اسے یہ بات کہنے کی ضرورت کیا تھی؟
برقعہ کے خلاف تعصب جمہوری انداز میں تمام شعبوں اور سماج کی ساری جگہوں پر پھیلا دیا گیا ہے۔ ان کی تکلیف اکثر قابل دید ہوتی ہے اور اب میں نے بھی اس سے لطف اندوز ہونا شروع کردیا ہے۔ پچھلے بارہ سالوں سے اب تک جب سے میں نے برقعہ پہننا شروع کیا کافی سخت جان ہوچکی ہوں، حقیقت میں، مجھے اس بات پر سخت حیرانی ہوگی اگر میں اپنے برقعے کے بارے میں لوگوں کی نفرت اور جگ ہنسائی کا سامنا نہ کروں۔
گوہا جی کا اعتراض اگر شناختی سیاست کی بنیاد پر ہے تو پھر آگے انھیں بندیا، منگل سوتر، سندور، قشقہ اور مردوں کی تلک دھاری پیشانیوں پر بھی لکھنا چاہیے۔ لیکن تھوڑا سا رک کر سوچیں کہ ہم ان چیزوں پر کیسے اعتراض کر سکتے ہیں؟ کیا یہ سب ہماری ہندو بہنوں کی روزمرہ زندگی کا مذہبی حصہ نہیں ہیں؟ تو پھر برقعہ پہن کر کام کرنے یا ریلی میں جانے میں کیا خرابی ہے، آخر کار یہ تو ہمارے مذہب کا حصہ ہے؟ برقعہ ایک مسلم خاتون کا ذاتی مسئلہ ہے جیسے بندیا ایک ہندو عورت کا ہے قدیم زمانے سے!
یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں کہ اگر پبلک میں بندیا لگا کر نکلنا غلط سمجھا جانے لگے تو ہماری ہندو بہنیں کتنی مایوس ہوں گی! گھر سے باہر ہمارے روزمرہ کے لباس پر لوگوں کا اعتراض دیکھ کر ہم مسلم عورتیں ہکّا بکا ہوجاتی ہیں اور برقعے کو ترشول کے مشابہ قرار دینے کے نظریے پر ہمیں سخت دھچکا لگتا ہے! ایک اور بات میں اپنی تمام بے حجابی بہنوں سے کہنے کی اجازت چاہتی ہوں جو اسکارف کے ساتھ اپنی تصویریں پوسٹ کر رہی ہیں کہ حجاب اپنے خالق کو خوش کرنے کے لیے پہنا جاتا ہے نا کہ کسی خاص مورخ کو زچ کرنے کے لیے!
مزے کی بات ہے کہ گوہا جی نے 1927 میں لکھے گئے مہاتما گاندھی کے ایک اقتباس کو ٹویٹ کیا ہے: "جزوی طور پر یہ ہماری اپنی کمزوری، پس وپیش، تنگ نظری اور بے چینی قرار دی جائے گی۔ آئیے ہم ایک طاقتور کوشش کے ساتھ پردے کو پھاڑ ڈالیں۔"
مہاتما گاندھی کا جو مقام تھا ہم اس کا پورا احترام کرتے ہیں لیکن اپنے لباس میں عمومی طور پر ہم اپنے خالق حقیقی کے سوا کسی اور کا حکم نہیں مانتے۔ پردہ ان دنوں عورتوں کو اپنے گھروں سے باہر آزادانہ موومنٹ پر بھی پابندی عائد کرتا تھا۔ سوال ہے کیا مہاتما پردے کی اس روایت کو ختم کرنا چاہتے تھے جس کی رو سے عورت نہ گھر سے باہر نکل سکتی تھی، نہ پڑھ سکتی تھی، نہ کام کرسکتی تھی اور نہ ہی اپنی زندگی کے دوسرے فیصلے لے سکتی تھی؟ سچ بات تو یہ ہے کہ برقعہ ہم پر ایسی کوئی پابندی عائد نہیں کرتا ہے۔ خواتین کو ڈگری حاصل کرنے سے نہیں روکتا، نہ ہی کام کرنے سے روکتا ہے اور نہ ہی اپنی زندگی کے عام معاملات میں فیصلہ لینے سے منع کرتا ہے۔ اس کے بر عکس یہ تعلیم حاصل کرنے اور کام کے لیے بیرونی دنیا تک آسان رسائی حاصل کرنے میں خواتین کی مدد کرتا ہے۔ اور ہاں۔۔ ہمارا یہ برقعہ تو نسیم جانفزا کا احساس دلا کر ہمارے وجود کی دل نوازی بھی کرتا ہے!
یقین نہ آئے تو کوشش کرکے آزما لو!
لبرلز کا یہ موقف اختیار کرنا کہ برقعہ عورت کی اپنی پسند کا مسئلہ نہیں ہوسکتا، صرف جنونیت ہے۔ میرا یہ بڑبولاپن، برقعے کے خلاف گوہا جی کی سخت تنقید کے لیے ہے۔ ان کا خوف صاف دکھ رہا ہے۔ یہ خوف اونچی ذات کے طبقے کا ہے جو ہمارے معاشرے میں حاشیے پر موجود گروہ کی اجتماعیت اور نا انصافی کے خلاف اٹھتے قدم کا نتیجہ ہے جو عملی طور پر دن بدن مستحکم ہورہا ہے۔ مسٹر گوہا جو خوف آپ نے ہماری جماعت کے اطراف پیدا کیا ہے وہ صرف آپ کے خیالات کی من گھڑت اور سوَرنوں کے نجات دہندہ کمپلیکس کی علامت ہے۔
براہ کرم آپ زمین پر اتر کر دیکھیں! ایک سادہ لباس کو عجیب الخلقت بنانا پھر اسے سیاست کا رنگ دینا، آپ کے گہرے تعصب کی عکاسی کرتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں مشورہ دینے کے بجائے کچھ اور کریں، مسٹر گوہا اپنے لوگوں کو جاکر بتائیں کہ وہ ہمارا دسترخوان دیکھ کر ہمیں زدوکوب کرکے قتل نہ کریں، ہمارے لباس کی وجہ سے ہمیں پریشان نہ کریں۔ آپ انھیں چیخ چیخ کر بتائیں کہ وہ ان شیطانی حرکتوں کی مذمت کریں۔
مسلمان دنیا بھر میں پنجہ آزمائی کے لیے عمدہ ترین تختۂ مشق بن چکا ہے۔
یونانی قصہ ہے کہ موت کو دھوکہ دینے کی وجہ سے ایفرا کے یونانی بادشاہ سیسیفیوس کو ھادس میں دائمی سزا دی گئی تھی کہ وہ وادی سے ایک چٹان اٹھا کر پہاڑ کی چوٹی پر لے جائے اور وہاں سے اسے لڑھکا دے اور یہی عمل وہ بار بار ابد تک کرتا رہے۔ اگرچہ یہ ایک بے مقصد کام تھا لیکن اسی بہانے وہ کچھ کرتے ہوئے اطمینان محسوس کرتا تھا جبکہ ہمارے پاس تو وہ بھی نہیں۔ ہمارے سیسیفیوس کو تو ایک کھڑی چٹان والی پہاڑی پر الٹا لٹکا دیا گیا ہے، اس کے ہاتھوں کو پشت پر باندھ دیا گیا ہے، آنکھ اور منہ پر پٹی باندھ دی گئی ہے تاکہ کچھ لوگ یہ کہہ سکیں کہ وہ زندہ ہے۔ ہاں لیکن وہ لات مار رہا ہے؟
کسی خواب میں بھی نہیں
آخر میں موجودہ مؤرخ اور اس جیسے تمام لوگوں سے میرا ایک سوال ہے کہ اگر ہم اپنا برقعہ اتار کر پھینک دیں تو کیا ہمارے خلاف بھید بھاؤ اور امتیازی سلوک ختم ہوجائے گا؟ کیا فسادات کے دوران ہندو مرد ہماری آبرو ریزی سے رک جائیں گے؟ ہم اگر اپنا برقعہ جلا ڈالیں تو کیا حکومتیں ہمیں تعلیم اور ملازمتوں میں ریزرویشن دینے کے لیے تیار ہیں؟
ہم اسے کبھی نہیں چھوڑیں گے کیونکہ اسے ہم نے اپنی مرضی سے چنا ہے۔ ہمارے یہ خوبصورت پردے جو نہ صرف ہمیں تکمیل کا سامان مہیا کرتے ہیں بلکہ ہمیں ایک منفرد امتیازی شناخت بھی دیتے ہیں۔ یقیناً میری غیر حجابی بہنوں کے لیے جو اسے نہیں پہنتی ہیں، اب بھی گنجائش ہے کہ ہم سب مل کر ایک ساتھ تصویر کو مکمل کرتے ہیں۔
اب وقت آ گیا ہے کہ ان سورن لبرلز یعنی اونچی ذات والوں سے روایت واپس لی جائے اور اپنے مقدس تصورات کو مسخ کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ ہم اپنے ایمان، عقائد اور عبادات کے بارے میں سوالات کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ایک صحت مند تعمیری مباحثے کے لیے کھلے دل سے استقبال کرتے ہیں لیکن ہماری سرپرستی کرنا، برقعہ اوڑھنے کی وجہ سے ہمیں مظلوم سمجھنا اور اس سے پیچھا چھڑانے کا مطالبہ کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
برقعہ ایک اسلامی علامت ہے جو دائیں اور بائیں دونوں بازؤوں کو متحد رکھنے کا امتیازی شان رکھتا ہے اور اس برقعے کے تئیں ان لوگوں کی دیرینہ نفرت اور ان کی اسلامفوبیا کے مقابل میں کھڑا رہتا ہے۔ | urd_Arab |
جمعہ, 21 ستمبر 2018
پاراچنار، شب ہشتم کا ماتمی جلوس - 19 ستمبر 2018
کربلا تا روز قیامت انسانوں کیلئے مشعل راہ بنی رہیگی، یاسین ملک - 19 ستمبر 2018
دہشت گردی کا خطرہ: کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں موبائل سروس معطل - 19 ستمبر 2018
یوم عاشورا حضرت امام حسین (ع) کے ساتھ تجدید بیعت کا اعلان - 19 ستمبر 2018
شہدائے کربلا کی یاد، ملک بھرمیں آٹھ محرم کے جلوس برآمد، سیکیورٹی ہائی الرٹ - 19 ستمبر 2018
علماء کرام پر ذمہ دارای عائد ہوتی ہے کہ وہ مراسم عزاداری کیساتھ ساتھ قیام حسینی (ع) کا اصل ہدف بیان ... - 18 ستمبر 2018
رہبر معظم انقلاب اسلامی کی موجودگي میں سید الشہداء حضرت امام حسین (ع) کی یاد میں مجلس عزا - 18 ستمبر 2018
بعض مسلم حکمراں امریکہ اور اسرائیل کی خدمت کرکے اسلام کے خلاف کھلی سازش کررہے ہیں - 18 ستمبر 2018
سات محرم کی تاریخ - 18 ستمبر 2018
واقعہ کربلا حق سچ کی ترجمانی کا نام ہے:ندیم قریشی - 18 ستمبر 2018
ہفتہ, 23 جون 2018 14:05
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)گلگت بلتستان کی تاریخ کے سب سے بڑے پل کی تعمیر میں کرپشن اور سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، سرکاری دستاویز کے مطابق غیر معیاری میٹریل کا استعمال اور کرپشن کرنے کیلئے اہم چیزوں کو منصوبے سے نکالنے سے پل کی لائف (پائیداری) سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے رواں ماہ کی 7 تاریخ کو ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی تھی، جس کو 15 دنوں کے اندر اندر انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ گذشتہ روز یعنی 22 جون کو فائنل کرلی ہے، جسے جلد چیف سیکرٹری کو بھجوایا جائے گا۔ اس سے پہلے چیف سیکرٹری کی جانب سے جاری آفس آرڈر نمبر No(A&E)-9(1)/2018 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اہم منصوبے کے پی سی ون میں خاموشی سے تبدیلی کی گئی اور ٹھیکے کی لاگت میں غیر ضروری اضافہ کرکے قومی خزانہ کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، سرکاری دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پل کی تعمیر بھی طے شدہ پلان کے مطابق نہیں ہوئی، غیر معیاری میٹریل کا استعمال ہوا ہے، جس کی وجہ سے پل کی پائیداری سوالیہ نشان بن گئی اور پل کی لائف خطرے میں پڑ گئی ہے۔
سرکاری دستاویز میں 8 اہم چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جنہیں منصوبے سے نکال دیا گیا، حالانکہ یہ پل کی پائیداری اور معیار کے لئے انتہائی ضروری تھیں، ان میں سے پائل لوڈنگ ٹیسٹنگ یعنی پل کے ستونوں کے وزن برداشت کرنے سے متعلق ٹیسٹ کو نظرانداز کیا گیا، جس سے پورے پل کے گرنے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ سرکاری دستاویز کے مطابق منصوبے کی لاگت پی سی ون میں منظور شدہ لاگت سے 19 فیصد زیادہ لگائی گئی، اس کے علاوہ منصوبے کا ٹینڈر پی سی ون سے 18 فیصد زیادہ لاگت کے حساب سے منظور کرایا گیا، غیر قانونی طور پر پائل کیسنگ کا حجم غیر قانونی طور پر 8 ملی میٹر سے 12 ملی میٹر کرکے منصوبے کی لاگت میں پانچ کروڑ اسی لاکھ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، اس اضافے کی مجاز اتھارٹی سے کوئی منظوری یا اجازت نہیں لی گئی اور کنسلٹنٹ کی رپورٹ کے برخلاف معیار میں تبدیلی کی گئی، تمام میٹریل کی اضافی لاگت بھی سپلائرز کو بغیر اجازت کے ادا کی گئی۔
سرکاری دستاویز میں مزید کہا گیا کہ اس اہم منصوبے کی تعمیر کے سلسلے میں شروع سے ہی مسلسل قوانین کی خلاف ورزی کی گئی اور اختیارات کا غلط استعمال جاری رہا، چیف سیکرٹری کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی منصوبے کی ری ویژن پر بھی غور کرسکتی ہے۔ تین رکنی کمیٹی میں سیکرٹری پی اینڈ ڈی بابر امان، محکمہ ایجوکیشن انجینئر شفا علی اور ڈائریکٹر ورکس جی ڈی اے گلگت عارف حسین شامل ہیں۔ واضح رہے کہ سکردو اور شگر کے سنگم پر بنائے جانے والا پل گلگت بلتستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پل ہے اور اس کی لاگت 70 کروڑ روپے سے زائد ہے۔ شروع میں پل کی لاگت کا تخمینہ 39 کروڑ روپے لگایا گیا، بعد میں مبینہ طور پر منظور نظر ٹھیکیداروں کو نوازنے کیلئے لاگت کو بڑھا کر 70 ارب روپے تک پہنچا دیا گیا، جس کیخلاف مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے آوازیں بلند کی جاتی رہی ہیں۔
More in this category: « جی بی آرڈر کو مسترد کرتے ہیں، جی بی کے عوام مایوس ہو رہے ہیں اور مطالبات کا رخ بدل سکتا ہے، اسلامی تحریک جی بی سپریم اپیلٹ کورٹ کے فیصلے کی توہین ہوئی تو حالات خراب ہونگے، کیپٹن (ر) محمد شفیع »
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) العہد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عالم اسلام کے عظیم مجاہد اورحزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے حسینی عزاداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عاشور کے دن حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ تجدید عہد کریں… Read More | urd_Arab |
شوہر نے اپنی ایسی دکھی داستان سنائی کہ سن کر نوجوان لڑکے شادی ہی نہیں کریں گیں - Midropa PkMidropa Pk
کراچی (گلوب نیوز) شوہر کا بیوی پر غصہ اور رعب، آپ نے شوہر کا بیویوں کو مارنا اور بیویوں پر غصہ کرنے کا تو سنا ہوگا، لیکن آج کی اس پوسٹ میں ہم آپکو کچھ ایسے شوہروں کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جنکو الٹا انہی کی بیوی انھیں مارتی ہیں. آئیں ان بیچارے شوہروں کی کہانیاں سنتے ہیں. | urd_Arab |
ہمارے شہید اور ہم - دوستین کھوسہ | The Balochistan Post
ہمارے شہید اور ہم
تحریر : دوستین کھوسہ
بلوچ قومی آزادی کی تحریک میں بہت قربانیاں دی گئی ہیں اور قربانیوں کا یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اس سفر میں ہر قسم کی تکالیف، دشواریاں، مصائب ، گمشدگیوں کا نہ ختم ہونا والا سلسلہ، مسخ شدہ لاشیں ، ٹارچر سیلز ، اپنوں کا بچھڑنا ، اپنوں کی غداریاں سب ممکن ہوتا ہے۔
دشمن کے پاس دنیا کی ہر طاقت موجود ہے ، اس کے پاس ادارے ، وسائل ، ٹیکنالوجی ، گولہ بارود ، ایٹم بم تک ہر چیز موجود ہے مگر بلوچ کے پاس اپنی مٹی اور گلزمین سے جڑی لازوال محبت ہے جو اسے خود سے کئ گنا بڑے دشمن کے سامنے مسلسل مزاحمت کرواتی آئی ہے۔ مٹی کی اس محبت میں بلوچ ہزاروں سالوں سے قربانیاں دیتے آرہے ہیں۔ چاہے وہ انگریزوں کے خلاف ہو یا انگریز کے پالتو پاکستان کے خلاف، بلوچ نسل در نسل مزاحمت کی ایک جداگانہ تاریخ ہے۔ نورا مینگل سے نورا پیرک تک، میر مہراب خان سے نواب اکبر بگٹی تک،سردار دودا خان مری سے میر بالاچ مری تک، کوڑا خان قیصرانی سے سلمان حمل تک، ایک لازوال قربانیوں کا سلسلہ ہے۔
میں کبھی کبھی خود کو بہت بے بس اور لاچار محسوس کرتا ہوں۔ دل کرتا کاش خدا ہمیں اتنی طاقت دیتا کہ دشمن کے ٹارچر سیلوں سے اپنے بھائیوں کو نکال سکتے پھر دور بیٹھ کر ان کی اہل خانہ سے ملنے کی خوشی دیکھتے۔
چیرمین زاہد بلوچ جب سات سال بعد تاریک کال کوٹھری سے نکلتا اس کے چہرے کی خوشی دیکھتا۔ جب وہ اپنی ماں سے ملتا اس کی خوشی محسوس کر سکتے جب وہ دوبارا اپنی گلزمین کے پہاڑ دیکھتا اس کے جذبات محسوس کر سکتے۔
سنگت ذاکر مجید بلوچ کی ماں گیارہ سال سے اسں کی منتظر ہے کاش ہم ذاکر مجید کو اس کی ماں سے ملا سکتے پھر دور بیٹھ کر ان کی خوشی محسوس کر سکتے۔ زاکر جب دوبارا اپنے دوستوں سے ملتا، خضدار کے پہاڑ دیکھتا اس کے چہرے کی خوشی دیکھنے والی ہوتی۔
سنگت شبیر بلوچ کو چھ سال بعد جب اپنی ماں اور خاندان سے ملتا، ان کے بیٹھتا اس کے اور اس کے خاندان کی خوشی ہم محسوس کرتے کاش۔
فیروز بلوچ کو لاپتہ ہوئے دو سال ہوگئے ، دو سال سے انکے گھر کی ہر خوشیاں لاپتہ ہونگی۔ کاش ہم فیروز کو واپس لاکر اسے اس کے خاندان اور دوستوں سے ملا سکتے پھر ان کی خوشی محسوس کر سکتے۔
اس طرح کی ہزاروں داستانیں ہیں، ہزاروں افراد لاپتہ ہیں نامعلوم ٹارچر سیلوں کی اذیتیں برداشت کر رہے ہیں۔ ہزاروں سنگت وطن کی آزادی کی خاطر شہید ہوئے ہیں۔
اب ہماری زمہ داری ہے ہمارا فرض ہے ہم پر واجب ہے ہمیں ان کے مشن کو آگے بڑھانا ہے ان کا خون کو رائیگاں نہیں جانے دینا ہے۔ کیونکہ یہ گلزمین کے مستقبل کی جنگ ہے، یہ نسلوں کی جنگ ہے۔ آج پاکستان ہے کل چائنا ہم پر قابض ہوگا۔ ہماری ہر چیز لوٹ کے لے جائے گا۔ نواب خیر بخش مری کہتے ہیں (دیر مکن دیر گو ترا وقت نیں ) دیر نہ کرو تمہارے پاس وقت نہیں ہے۔
ہم میں سے جو لکھ سکتا وہ لکھے ، جو پڑھ سکتا پڑھے اور اپنا علم اگے بڑھائے۔ جو مال کے ساتھ مدد کر سکتا وہ مال کے ساتھ مدد کرے ، جو ہتھیار کے ساتھ جدوجہد کر سکتا وہ ہتھیار استعمال کرے۔ ڈاکٹر سے کر طالب علم تک ہم سب کو اپنا اپنا حصہ ڈالنا ہوگا اپنا اپنا فرض نبھانا ہوگا تاکہ یہ کاروان چلتا رہے۔
جب ہم سب اپنی اپنی مل کر جدوجہد کریں گے منزل ہم سے زیادہ دور نہیں ہوگی۔ جو جو اس سفر میں قوم کا ساتھ دے گا وہ تاریخ میں ہمشہ یاد رکھا جائیگا جو ساتھ نہیں دے گا اور دشمنوں کے ساتھ کھڑا ہوگا وہ تاریخ میں رسوا ہوگا۔ اگر ہم کچھ بھی نہیں کر سکتے تو کم ازکم دشمن کے ہاتھوں استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
Previous articleکریمہ بلوچ کی لاش کو گمنام کرنیوالے تاریخ کے اوراق میں خود گمنام ہونگے – بلوچ ورنا موومنٹ | urd_Arab |
کرپشن انڈیکس : پاکستان کی رینکنگ میں بہتری
مشیر اطلاعات بنتے ہیں فردوس عاشق اعوان کو نیب کی جانب سے بھی بڑی خوشخبری مل گئی
Jan 30, 2016 1:04 AM, January 30, 2016
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ 2015ء میں پاکستان میں کرپشن کی شرح میں کمی ہوگئی ہے اور پاکستان نے 2014ء کے مقابلے میں 9 درجے بہتر کارکردگی دکھائی۔ یوں 2014ء میں دُنیا بھر کے 168 ممالک میں اس کی رینکنگ 126 تھی جو بہتر ہو کر 2015ء میں 117پر آ گئی۔2014ء کے مقابلے میں 2015ء میں سارک ممالک میں پاکستان واحد مُلک ہے، جہاں پر شفافیت میں بہتری آئی اوراس نے کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) میں 30 پوائنٹس حاصل کئے، جبکہ 2014ء میں پاکستان نے 29 پوائنٹس حاصل کئے تھے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اعتراف کیاکہ پاکستان میں شفافیت اور ٹرانسپیرنسی میں مزید بہتری آئی ہے اور پاکستان سارک کا واحد مُلک ہے، جس نے مثبت پیش رفت کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
بھارت نے گزشتہ 38 پوائنٹس کا سی پی آئی برقرار رکھا اور شفافیت کے حوالے سے وہاں مزید کوئی بہتری نہیں آئی۔ سری لنکا میں شفافیت قدرے کم ہوئی اور وہ ایک پوائنٹ نیچے چلا گیا، جبکہ نیپال 2014ء کے مقابلے میں 2 پوائنٹ نیچے چلا گیا اور اس نے 2015ء کی رپورٹ میں 27 پوائنٹس حاصل کئے۔ بنگلہ دیش 2014ء کے مقابلے میں شفافیت میں کوئی بہتری ثابت نہ کر سکا اور وہ 25 پوائنٹس حاصل کر سکا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق ترکی شفافیت کے لحاظ سے 3 پوائنٹ نیچے چلا گیا اور اس نے 100میں سے 42 پوائنٹ حاصل کئے۔ ایران 27 اور چین 37 پوائنٹس کے ساتھ اپنے سابقہ پوائنٹس پر برقرارہے۔افغانستان ایک پوائنٹ مزید کھو بیٹھا اور اس نے 100 میں سے صرف 11پوائنٹس حاصل کئے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 168 ممالک میں سے دو تہائی ممالک نے 2015ء میں 100 میں سے 50 سے کم نمبر حاصل کئے،جو ممالک جتنے کم سکور حاصل کرتے ہیں، اس کا یہ مطلب لیا جاتا ہے کہ وہاں پر کرپشن زیادہ ہے، جبکہ زیادہ سکور حاصل کرنے والے ملکوں میں شفافیت بہتر سمجھی جاتی ہے۔گوئٹے مالا، سری لنکا اور گھانا جیسے ملکوں میں شہری گروپوں کی صورت میں کرپشن کے خلاف کوششیں کر رہے ہیں، جو دیگر ملکوں کے لئے بڑا سبق ہے۔برازیل کے کرپشن پرسیپشن انڈکس(سی پی آئی) میں سب سے زیادہ 5پوائنٹس کمی ہوئی اور یہ76ویں رینک سے 7درجے کم پر چلا گیا۔ڈنمارک کی کرپشن کے خلاف کارکردگی سب سے شاندار رہی اور وہ مسلسل دوسرے سال بھی پہلی پوزیشن پر ہے۔ صومالیہ اور شمالی کوریا سب سے بدترین پوزیشن پر رہے، جنہوں نے صرف8پوائنٹس سکور کئے۔گزشتہ چار سال میں کرپشن کے حوالے سے کم شرح والے ممالک میں لیبیا،آسٹریلیا ، برازیل،سپین اور ترکی شامل ہیں۔یونان،سینیگال اور برطانیہ میں بھی کرپشن میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق دُنیا کے پہلے 10کرپشن فری ممالک میں ڈنمارک، فن لینڈ، سویڈن، نیوزی لینڈ، ہالینڈ، ناروے، سوئزر لینڈ، سنگاپور، کینیڈا اور جرمنی شامل ہیں۔ کرپٹ ممالک میں صومالیہ، شمالی کوریا، افغانستان، سوڈان، جنوبی سوڈان، انگولا، لیبیا، عراق اور وینزویلا ہیں۔چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان سہیل مظفر نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس حوالے سے مزید بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا۔ یہ مقصد کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی اپناتے ہوئے عملی اقدامات اٹھا کر حاصل کیا جاسکتا تھا۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت اس حوالے سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تجاویزپر سنجیدہ اقدامات کرے گی، جس سے کرپشن میں نمایاں کمی آئے گی اور اس کے نتیجے میں آنے والے برسوں کے دوران سی پی آئی انڈکس میں مزید بہتری ہو گی۔
وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کی شفافیت کا اعتراف ٹرانسیپرنسی انٹرنیشنل کی تازہ رپورٹ میں کیاگیا ہے، جس میں پاکستان کرپشن کے عالمی انڈکس میں تاریخ کی سب سے بہترین پوزیشن پر آ گیا ہے جو موجودہ حکومت کی شفاف پالیسیوں کی تصدیق ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ قوم کے لئے خوشخبری ہے۔ پاکستان میں کئی دہائیوں سے کرپشن کا راج رہا ہے، لیکن یہ بات اہم ہے کہ یہ مسلسل تیسرا سال ہے کہ پاکستان میں اس عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کرپشن بتدریج کم ہو رہی ہے۔ یہ ٹائی ٹینک جہاز کی طرح ہے، جس کا رخ موڑنے میں وقت لگتا ہے۔ ہم نے جہاز کا رخ موڑا ہے۔ جس سے پاکستان کی عزت و وقار میں مزید اضافہ ہو گا۔ خطے میں پاکستان واحد مُلک ہے ،جہاں کرپشن میں کمی ہوئی۔ ہم اس پر فخر کرتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں ہم نے پنجاب میں کرپشن کو کم کرنے کی بے پناہ کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے مثال دی کہ ابھی جو گیس پاور پلانٹ لگائے جا رہے ہیں، ان میں 112ارب روپے کی بچت کی ہے۔ پاکستان میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا مستند سروے ہے۔
اس نوید سے حکومت کے ٹھوس اور مستحسن کرپشن فری اقدامات کی جھلک ملتی ہے۔ سیاسی و اقتصادی سطح پر قوم اسے اچھی خبر سمجھتی ہے، جس سے بلاشبہ غیر ملکی سرمایہ کاروں تک مثبت پیغام جائے گا، مشترکہ سرمایہ کاری کے نئے در کھلیں گے،پاکستان میں کاروبار اور تجارتی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق اعتبار میں مزید اضافہ ہو گا۔ گزشتہ چند عشروں سے پاکستان کی کئی حکومتوں کو بدعنوانی، مالیاتی بے قاعدگیوں، رشوت، کمیشن، کک بیکس، چمک اور بھتہ خوری کے ہمہ جہتی الزامات کا سامنا رہا ہے۔ میگا سکینڈلز کے کیس بھی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت اس حوالے سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تجاویز پر سنجیدہ اقدامات کرے گی، جس سے کرپشن میں نمایاں کمی آئے گی اور اس کے نتیجے میں آنے والے برسوں کے دوران سی پی آئی انڈکس میں مزید بہتری ہو گی۔مشہور مقولہ ہے کہ ''طرز حکمرانی اچھی نہیں ہوگی تو ریاستی و حکومتی ادارے تباہی سے دوچار ہوں گے''۔۔۔اس تناطر میں دیکھا جائے تو عہد حاضر میں کرپشن حکومتوں کے لئے سب سے بڑا چیلنج بنا ہوا ہے ۔ حکمران مہنگائی کم کریں، غربت کو ٹارگٹ کریں،اس کے بعد ہی مُلک کرپشن کی بدنامی سے نجات حاصل کر کے عالمی برادری میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر سکتا ہے۔اگر موجودہ حکومت نے سیاسی، اقتصادی اور انتظامی شعبوں سے بدعنوانی کا خاتمہ کیا تو یہ قوم و مُلک کے لئے نیک فال ہو گا۔ | urd_Arab |
1729 -[8] (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لَا يَمُوت لمُسلم ثَلَاث مِنَ الْوَلَدِ فَيَلِجُ النَّارَ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ»
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کوئی مسلمان نہیں جس کے تین بچے مرجائیں پھر وہ آگ میں جائے مگر قسم پوری کرنے کو ۱؎ (مسلم،بخاری)
۱؎ قسم سے مراد رب کا وہ فرمان ہے:"وَ اِنۡ مِّنۡکُمْ اِلَّا وَارِدُہَا"ہر ایک کو دوزخ میں وارد ہونا ہے کیونکہ محشر سے جاتے ہوئے جنت کے راستہ میں دوزخ پڑتی ہے یعنی ایسا صابر دوزخ سے گزرے گا تو ضرور مگر صرف اس قسم کو پورا کرنے نہ کہ عذاب پانے کے لیے۔
1730 -[9]
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنِسْوَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ: " لَا يَمُوتُ لِإِحْدَاكُنَّ ثَلَاثَةٌ من الْوَلَد فتحتسبه إِلَّا دخلت الْجنَّة. فَقَالَ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: أَوِ اثْنَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:أَوْ اثْنَانِ".رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ لَهما: «ثَلَاثَة لم يبلغُوا الْحِنْث»
روایت ہے انہی سے فرماتے ہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری عورتوں سے فرمایا کہ جس ماں کے تین بچے مرجائیں وہ صبرکرے وہ جنت میں ضرور جائے گی ۱؎ ان سے ایک بی بی بولی یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم یا دو فرمایا دو ۲؎ (مسلم)اور مسلم،بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ تین وہ بچے جو بلوغ کو نہ پہنچے ہوں۳؎
۱؎ ایسےموقعوں پر اکثر عورتوں سے خطاب ہوتا ہے کیونکہ ماں کو بچے سے محبت زیادہ ہوتی ہے اور صبرکم،نیز ان میں رونے پیٹنے اور نوحہ کی عادت زیادہ ہے۔
۲؎ اس سوال و جواب سے معلوم ہورہا ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی رحمتوں کے بااختیارتقسیم فرمانے والے ہیں۔اگر آپ فرمادیتے کہ نہیں تین پر ہی تو تین ہی پر یہ اجر ہواکرتا جیسے باب الحج میں حدیث آئے گی کہ اگر ہم فرمادیتے کہ ہر سال حج فرض ہے تو ہر سال ہی فرض ہوجاتا۔
۳؎ حنث کے معنی ہیں گناہ اسی لیے قسم توڑنے کو حنث کہتے ہیں کہ وہ گناہ ہے،چونکہ بالغ ہونے پر انسان گناہ کے قابل ہوتاہے اس لیئے بلوغ کو حنث کہا جاتاہے۔خیال رہے کہ جوان اولاد کے مرنے اور صبرکرنے پربھی بڑا اجر ہے مگر چھوٹے بچوں پربھی صبرکرنے کا بڑا اجر ہے اور ان کی شفاعت بھی کیونکہ ان کا زخم سخت ہے خصوصًا شیرخوار بچے کی ماں کو جب اس کے پستان میں دودھ زورکرتا ہے اور پینے والا بچہ نہیں ہوتا۔
1731 -[10]
روایت ہے انہی سے فرماتے فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اﷲ تعالٰی فرماتاہے کہ جب میں بندہ مؤمن کی دنیا کی پیاری چیز لے لوں پھر وہ صبرکرے تو اس کی جزاء جنت کے سوا کچھ نہیں ۱؎ (بخاری)
۱؎ یہ حدیث ہر پیاری چیزکو عام ہے ماں باپ،بیوی اولاد حتی کہ فوت شدہ تندرستی وغیرہ جس پربھی صبرکرے گا ان شاءاﷲ جنت پائے گا لہذا یہ حدیث بڑی بشارت کی ہے۔ | urd_Arab |
امریکا شرائط پوری کرے تو کابل ہوائی اڈہ سنبھال لیں گے، ایردوآن – Balochistan Affairs | News, Analyses and Videos
You are at:Home»Regional»Afghanistan»امریکا شرائط پوری کرے تو کابل ہوائی اڈہ سنبھال لیں گے، ایردوآن
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ایک تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ ترکی کابل ایئرپورٹ کی انتظامی ذمہ داریاں سنبھال سکتا ہے اگر امریکا رسد اور مالی امداد سمیت کچھ دیگر شرائط پر پورا اُترے۔
By BA WebDesk July 21, 2021 Updated: September 14, 2021 No Comments2 Mins Read
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ان کا ملک افغان دارالحکومت کابل کے ہوائی اڈے کا چارج سنبھال سکتا ہے تاہم اس کے لیے نیٹو کے اتحادی ملک امریکا کو لوجیسٹکس یا رسد اور مالی امداد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ چند دیگر شرائط پورا کرنا ہوں گی۔
رجب طیب ایردوآن نے شمالی قبرص کے دارالحکومت نکوسیا سے ایک ٹیلی وژن خطاب میں صحافیوں سے کہا، افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد کابل ہوائی اڈے کو چلانے کے بارے میں اس وقت ہم معاملات کو "مثبت انداز سے دیکھ رہے ہیں۔'' تاہم ایردوآن کا مزید کہنا تھا،" ہم چاہتے ہیں کہ امریکا چند شرائط پوری کرے۔'' ترک صدر نے اپنے بیان میں خود ہی ان شرائط کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا، " یہ شرائط ہیں کیا؟ سب سے پہلے امریکا سفارتی تعلقات میں ہمارے ساتھ کھڑا ہو۔ دوسرے یہ کہ واشنگٹن ہمارے لیے رسد کے ذرائع کو متحرک کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ مالی اور انتظامی امور میں ہمیں گوناگوں مسائل کا سامنا ہوگا اور ان سے نمٹنے کے لیے امریکا کو ترکی کے لیے ضروری حمایت کا یقین دلانا ہوگا۔ '' رجب طیب ایردوآن نے مزید کہا کہ اگر ان شرائط کو پورا کیا جاسکتا ہے تو ،" ہم بحیثیت ترکی کابل ہوائی اڈے پر کام کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔''
گزشتہ ہفتے طالبان نے ترکی کی طرف سے کابل ایئرپورٹ کا چارج سنبھالنے کی پیشکش کو 'قابل مذمت' قرار دیا تھا۔ طالبان کا یہ رد عمل دراصل ایردوآن کی طرف سے سخت گیر موقف رکھنے والے اسلام پسند طالبان گروہ کے ساتھ مذاکرات کے منصوبے کے بارے میں دیے گئے بیان کے بعد سامنے آیا تھا۔ گرچہ طالبان کی طرف سے انقرہ کی اس پیشکش کو پہلے ہی رد کیا جا چُکا ہے، تب بھی ترک صدر نے' اپنی نیک خواہشات' کا اظہار کیا تھا۔
استنبول میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایردوآن کا کہنا تھا،" اللہ کی رضا سے، ہم دیکھیں گے کہ طالبان کے ساتھ ہماری یہ بات چیت ہمیں کس رُخ لے جاتی ہے۔''ترکی امریکا کے دفاعی اہلکاروں کے ساتھ اپنی اس پیشکش کے بارے تمام تر مدد اور تعاون فراہم کرنے کے سلسلے میں ایک عرصے سے مذاکرات کر رہا ہے۔ | urd_Arab |
تیسری شادی کرنے پر بیوی کے ہاتھوں شوہر قتل | QadrainNews
تیسری شادی کرنے پر بیوی کے ہاتھوں شوہر قتل
پولیس نے سلطان علی شاہ کے قتل کے الزام میں اس کی بیوی اور سالے کو گرفتار کرلیا۔
لاہور کے علاقے سندر سے چند روز قبل ایک شخص کی لاش ملی تھی جس کی شناخت سلطان علی شاہ کے نام سے ہوئی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مقتول کو گلا گھونٹ کر مارا گیا اور اس کے انگلیوں کے پورے کاٹ دیئے گئے تھے۔
سندر انویسٹی گیشن پولیس نے تفتیش کے دوران ملنے والے شواہد اور بیانات کی روشنی میں مقتول کی بیوی سمعیہ اور سالے کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سلطان علی شاہ کو تیسری شادی کرنے کی رنجش پر اس کی دوسری بیوی سمعیہ نے اپنے بھائی وسیم الحسن کی مدد سے قتل کیا۔
سمعیہ نے اپنے بھائی وسیم الحسن کی مدد سے اسے دودھ میں نشہ آور گولیاں دے کر سلا دیا اور اسی حالت میں گلے میں پھنداڈال کر قتل کیا، بعد ازاں مقتول کی نعش گاڑی میں ڈال کر گڑھے میں پھینک دی، اس سے قبل ملزمان نے سلطان علی شاہ کی شناخت مٹانے کے لیے اس کی انگلیوں کی پوریں کاٹ دیں تاکہ اس کی انگلیوں کے نشانات کی مدد سے پہچان ہوسکے۔ پولیس نے دونوں ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔ | urd_Arab |
بچوں کو سیکھنے دیں - Noons.info
Home » Children Rights » بچوں کو سیکھنے دیں
ایک دہائی بعد اُس مسجد میں نماز تراویح ادا کرنے کا موقع مل رہا ہے جہاں بچپن کے بارہ تیرہ سال گزرے تھے۔ رمضان کے روح پرور اور پررونق موقع پر ہر مسجد میں تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں بچے بڑے بوڑھے جوان سب اپنی استطاعت کے مطابق رحمت اور برکتوں کو سمیٹتے ہیں۔
مجھے یاد ہے جب ہم اس مسجد میں تراویح پڑھنے آتے تھے تو لمبی لمبی رکعتوں کے درمیان چھوٹی چھوٹی شرارتیں کیا کرتے تھے،ایک دوسرے کو کہنیاں مارنا، چھوٹی چھوٹی سی حرکتوں پر کی کی کرکے ہنسنا، سجدے میں جاکر ایک دوسرے کوہلکے ہلکے دھکے دینا، نیت باندھے دوست کے گریبان میں پانی ڈالنا، ہلکی ہلکی آوازوں میں باتیں کرنا، سلام پھیرنے کے بعد یک دم خاموش ہوکر شریف بن جانا اور پھر جماعت میں کھڑے کسی بڑے کے غصے کا شکار ہوکر بیشتر اوقات تپھڑ کھانا،اس مرتبہ ان ساری چیزوں کی کمی بہت محسوس ہورہی ہے۔ حالانکہ اس درمیان دوسری مساجد میں بھی تراویح پڑھنے کا موقع ملا مگر وہاں یہ احساس نہیں ہوابلکہ وہاں بھی جو بچے تھے وہ بھی بہت سنجیدہ اور خاموش کھڑے ہوتے تھے۔ غرض یہ نہیں کہ لوگ مسجد میں اور نماز کے درمیان شرارتیں شروع کریں عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ بچے اپنی عمر سے زیادہ سنجیدہ کیوں ہوگئے ہیں؟ اعتراض کرنے والے زرہ رکئیے۔ بچے معصوم ہوتے ہیں اور اُن کی چھوٹی چھوٹی شرارتوں اور ہلکی پھلکی حرکتوں سے بڑوں کا دل بہلتا ہے اور ان کو اس عمل کے لئے سزا وار نہیں ٹھہرایا جاتا۔ ایک روایت کے مطابق اکثراوقات جب نبی کریم صل اللہ علیہ و آلیہ وسلم عبادت فرمایا کرتے تھے تو حضرت حسن اور حسین (رض) آکر آپ (ص) کے کاندھوں مبارک پر سوار ہوتے اور آپ (ص) تب تک سجدے سے نہ اُٹھتے جب تک دونوں نواسے کرام کندھوں سے اُتر نہ جاتے۔ یہ کہیں بھی ریکارڈ میں نہیں ہے کہ آپ (ص) نے کبھی اُن کو منع کیا ہو یا سزا دی ہو۔
ہاں البتہ جب بڑے بچے بے جا شرارتیں کریں اورنمازیوں کی عبادت میں خلل ڈالیں تو اس اَمر کی سختی سے ممانعت لازم ہے۔ مگر پتہ نہیں کیوں چھوٹے بچے آج کل مجھے حد سے زیادہ سنجیدہ کیوں لگ رہے ہیں۔ میں یہ کمی محسوس کررہا ہوں کافی دنوں سے اور شاید آپ لوگ بھی اس کو محسوس کرچکے ہوں۔
مساجد میں بچوں کی تعداد بہت کم ہو کر رہ گئی ہے، بعض ملا و امام صاحبان بچوں کو مساجد میں لانے سے منع کرتے ہیں اور وجہ یہی بیان کرتے ہیں کہ بچوں کی وجہ سے نماز میں خلل آتا ہے۔ جو ایکا دکا بچے آتے ہیں وہ بھی حد سے زیادہ سنجیدہ ہوتےہیں اور یوں لگتا ہے جیسے ان کا بچپن کہیں گم ہو کر رہ گیا ہے۔
مساجد میں بچوں کو لانا، اُن کے سامنے عبادت کرنا اور دوسرے سنت پورے کرنا اُن کی شخصیت کو بنانے کے لئے بہت اہم ہے۔ بچے سیکھنے کے مختلف مراحل سے گزر رہے ہوتے ہیں، جب بہت چھوٹے ہوتے ہیں تو اُن کو باتیں سکھائی جاتی ہیں، پھر کھانے پینے کے طریقے اور آہستہ آہستہ زندگی کے دوسرے اُمور۔ کچھ بزرگ فرماتے ہیں کہ بچوں کو مساجد میں نہیں لانا چاہئے، اگر ان کو نہیں لائیں گے تو پھر بچے کیسے سیکھیں گے اور کس طرح اُن کو اپنے مذہب، اللہ کی عبادت اور سنتوں کا اہتمام سمجھ آئے گا۔ ماں بچے کو سکھاتی ہے مگر پھر عملی زندگی میں اُن کو پریکٹکل بھی دکھانا پڑتا ہے اور اس معاملے میں میری بڑوں سے گزارش ہے کہ بچوں کو عبادت کے لئے مساجد آنے دیں، ان کو نہ روکیں، ان کے سیکھنے سکھانے کے مراحل کو صرف چھوٹی چھوٹی شرارتوں کی وجہ سے مت روکیں۔بچوں کو سکھائیں اور اُن کو سیکھنے کے مواقعیں فراہم کریں۔ ماں کی گود بچے کی اولین درسگا ہ ہوتی ہے جہاں سے تعلیم و تربیت کا آغاز ہوتا ہے۔ جس گھر میں ماں نماز پڑھتی ہو اُس کے بچے خود بخود نہ سمجھتے ہوئے بھی نماز پڑھنے کے عمل کو اپنا لیتے ہیں اور جب بھی گھر والے نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح سے تھوڑے بڑے بچوں کو باقاعدہ مساجد میں بڑوں کے ساتھ بھیجنا چاہئے۔ بچپن کی سیکھی ہوئی چیزیں اور عادتیں تا عمر انسان کی شخصیت کا حصہ ہوتی ہیں۔ جدید سہولیات، ٹی وی، انٹرنیٹ اور دیگر زرائے اب گھر گھر میں بہ آسانی دستیاب ہیں اور ہمارے زیادہ تر بچے انہی ذریعوں سے تربیت پا رہے ہوتے ہیں۔ بچوں کی باقاعدہ تربیت ہونی چاہئے اور بڑے اپنی موجودگی میں ان سہولیات کو استعمال کرنا سکھائیں۔اب یہ ہمارے بڑوں اور والدین پر منحصر ہے کہ وہ بچوں کی تربیت اصلاحی انداز سے کرتے ہیں یا بے پرواہ ہوکر خود رو پودوں کی طرح اپنے بچوں کوچھوڑ کر جھاڑ جھنکار کی طرح بڑا کرتے ہیں یا ان کی تراش خراش کرکے تناور درخت بناتے ہیں۔
Posted by Naeemullah Khan at July 04, 2014
Anonymous 5 July 2014 at 09:53
بہت اچھی بات کی آ نے ۔ ۔ بچوں کی تربیت بہت صبرآزما کام ہے ۔ ۔ ایسے ہی بچوں کی چھوٹی چھوٹی نادانیاں حوصلے سے برداشت کرکے ان کو سکھانا ضروری ہے ۔ ۔ | urd_Arab |
101 سالہ قیدی کی سن لی گئ لاہور ہائیکورٹ نے کیا حکم سنا دیا ؟ - UrduOfficial.com
101 سالہ قیدی کی سن لی گئ لاہور ہائیکورٹ نے کیا حکم سنا دیا ؟
جولائی26, 2020
ویسے بھی یہ بات بہت زیادہ مشہور ہے کے پاکستان میں عدالتوں کے فیصلے کچھ زیادہ ہی لیٹ ہو جاتے ہیں لاہور ہائی کورٹ نے گجرات کی ڈسٹرکٹ جیل میں عمرقید کاٹنے والے 101 سالہ قیدی مہدی خان کی درخواست پر محکمہ داخلہ کو 3 ہفتوں میں جیل مینوئل کی شق نمبر 146 کے تحت فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت عالیہ کے سنگل رکنی بینچ نے 101 سالہ بزرگ قیدی کو سزا پوری کرنے سے قبل رہا کرنے کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔اپنے فیصلے میں عدالت نے محکمہ داخلہ کو حکم دیا کہ وہ مہدی خان کی درخواست پر جیل مینوئل کی شق نمبر 146 کے تحت فیصلہ کرے۔عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ فیصلے کی مصدقہ نقول جاری ہونے کے 3 ہفتوں میں درخواست پر فیصلہ کیا جائے
۔گجرات جیل میں عمر قید کے 100سالہ قیدی کی رہائی کی اپیل اس میں مزید کہا گیا کہ 3 مارچ 2020 کو اے آئی جی پنجاب جیل خانہ جات عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے بتایا کہ مہدی خان کی درخواست محکمہ داخلہ میں زیر التوا ہے۔تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ محکمہ داخلہ کی جانب سے سیکشن افسر پیش ہوئے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ درخواست پر جلد فیصلہ کیا جائے گا۔فیصلے میں کہا گیا کہ مہدی خان نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ان کی طبی حالت جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ قائم کیا جائے اور جیل مینوئل رول 146 کے تحت سزا پوری ہونے قبل رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔خیال رہے کہ مہدی خان کو 2006 میں خون کے مقدمے میں سزا سنائی گئی تھی، بعد ازاں 2009 میں ٹرائل کورٹ نے انہیں بری کیا تھا لیکن مخالف فریق نے فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔مہدی خان کو 2019 میں لاہور ہائی کورٹ نے اس وقت عمر قید کی سز سنائی تھی
جب وہ اپنی زندگی کے 100 سال مکمل کرچکے تھے۔بعد ازاں انہیں جیل منتقل کردیا گیا تھا جہاں وہ سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ انہیں متعدد بیماریاں لاحق ہیں، اس لیے انہوں نے خرابی صحت اور طویل عمر کے باعث فوری رہائی کی درخواست کی ہے۔بزرگ قیدی نے لاہور ہائی کورٹ میں جیل مینوئل کی شق 146 کے تحت قبل از وقت رہائی کے لیے درخواست دی تھی، جس کے تحت سپرنٹنڈنٹ کسی بھی قیدی کی طویل عمر، ضعیفی یا بیماری کی صورت میں جرم کی نوعیت کودیکھتے ہوئے رہائی کی سفارش کرسکتا ہے۔مہدی خان کے وکیل حمزہ حیدر ایڈووکیٹ نے ڈان کو بتایا تھا کہ جیل انتظامیہ درخواست عدالت میں جمع کرواچکی ہے کہ قیدی علیل ہے اور 100سال سے زائد عمر ہے۔سلام آباد ہائی کورٹ کا 408 قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کا حکم ان کا کہنا تھا کہ جیل کا شعبہ قانون بھی کہہ چکا ہے
کہ وہ قیدی کو طبی سہولت فراہم کریں گے۔وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت نے پنجاب کے محکمہ جیل خانہ جات کو قیدی کو طبی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹادی ہے۔دوسری جانب گجرات ڈسٹرکٹ جیل کے سپرنٹنڈنٹ ملک لیاقت علی کا کہنا تھا کہ وہ قیدی کو تمام ممکنہ سہولت فراہم کررہے ہیں اور اس وقت بھی وہ عزیز بھٹی شہید ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 'یہ تیسرا موقع ہے کہ قیدی کو علاج کے لیے مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے اورمیڈیکل بورڈ کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ عدالت میں پیش کی جاتی رہی ہے۔جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ قانون کے مطابق 'قیدی کی قبل از وقت رہائی کی کوئی شق موجود نہیں ہے لیکن یہ متاثرہ فریق پر منحصر ہے کہ وہ معاف کرسکتے ہیں۔اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں۔ | urd_Arab |
جائیداد تحفے میں دینے کے متعلق قانونی اصول طے - مکالمہمکالمہ
جسٹس رسال حسن سید نے 15صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا ایک فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 37برس سے جائیداد سے محروم بہنوں کو حق دے دیا ہے۔
بھائیوں کی جانب سےجائیداد دھوکہ دہی سے بطور تحفہ نام کروانے کا معاہدہ بھی کا لعدم قرار دے دیا ہے۔ درخواستگزار نے مؤقف اپنایا کہ بھائیوں نے والد کے جعلی دستخط سے بطور تحفہ وراثتی جائیداد پر قبضہ کرلیا تھا۔
فیصلے کے مطابق دعوید دار کے لیے ضروری ہے کہ وہ تحفے کا وقت، جگہ اور تاریخ بتائے۔ دعودیدار کے لیے یہ بھی ضروری ہے وہ گواہوں کے نام ظاہر کرے جن کی موجودگی میں تحفہ دیا گیا ہو۔
عدالت نے کیس کے متعلق ریمارکس دیئے کہ معاہدے کی تصدیق کرنے والے ریونیوافسر کو بطور شواہد پیش نہیں کیا گیا۔ معاہدے پر نہ بہنوں کے والد کے انگوٹھے کا نشان ہے اور نہ دستحط موجود ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق ان افراد کی شناخت کو یقینی بنانے کےلیے کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ ریونیو افسر نے وجوہات جاننے کی کوشش نہیں کی۔
ہائیکورٹ نے لکھا کہ بیٹیوں کو وراثتی جائیداد سے محروم کرکہ بیٹوں کو خصوصی فائدہ دیا گیا۔ ریونیو افیسر نے بیٹیوں سے نہیں پوچھا کیا ایسا کو ئی معاہدہ ہوا اور انکے علم میں ہے؟ | urd_Arab |
دھرنے اور جھوٹ کی سیاست نہیں کرتا: نواز شریف | Geo Urdu
دھرنے اور جھوٹ کی سیاست نہیں کرتا: نواز شریف Posted on April 25, 2016
کوٹلی ستیاں (جیوڈیسک) کوٹلی ستیاں میں متاثرین میں امدادی چیکس تقسیم کرنے کے بعد عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ کوٹلی ستیاں میں بارشوں سے تباہی کا علم ہوا تو فیصلہ کیا کہ یہاں خود دورہ کرونگا۔ میں تو متاثرین میں امدادی چیکس تقسیم کرنے آیا تھا لیکن آگے عوامی جلسہ مل گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں یہاں کسی کے خلاف زبان استعمال کرنے نہیں آیا۔ میرے دل میں بھی بہت سی باتیں ہیں لیکن صبر وتحمل سے کام لوں گا۔ عوامی جلسہ سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ میں 26 سال بعد کوٹلی ستیاں کی عوام کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں۔ ان چھبیس سالوں میں بہت سے نشیب و فراز آئے۔ ان سالوں میں کئی عرصہ بیرون ملک بھی گزرانا پڑے جبکہ تقریبا 14 ماہ جیل کی کال کوٹھری میں بھی گزارے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ عوامی کام کئے ہیں۔
ہماری سیاست عوام کی خدمت ہے۔ ہم جھوٹ بولنے، ملک کی تباہی اور دھرنوں کی سیاست نہیں کرتے۔ 2013ء میں ملکی ترقی اور غربت کے خاتمے کا خواب لے کر اقتدار میں آئے تھے۔ تین سال پہلے پاکستان میں لوڈشیڈنگ کے اندھیرے، دہشتگردی اور بے روزگاری تھی جن میں تیزی سے کمی آ رہی ہے۔ 2018ء تک انشا اللہ ملک سے لوڈشیڈنگ کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جائے گا جبکہ ایک دو برسوں میں دہشتگردی کی لعنت سے بھی چھٹکارا پا لیں گے۔ دنیا میں کھویا ہوا مقام حاصل کریں گے۔ اقتصادی راہداری کے ثمرات پورے ملک میں پھیلیں گے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجی جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے مظفر آباد میرپور موٹر وے کو کوٹلی ستیاں سے ملانے، تمام سڑکوں کی کارپیٹنگ، بجلی اور گیس کی فراہمی جبکہ ہسپتال کی تعمیر کرنے کا اعلان بھی کیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جن سیلاب متاثرین کو امدادی چیکس تقسیم نہیں ہوئے انھیں اگلے 24 گھنٹوں میں فراہم کرے مجھے رپورٹ کی جائے۔ Friend on Facebook
Find on Google+ Follow me opinions Website طالبان سے مذاکرات کیلئے انہیں پاکستان سے کوئی اُمید نہیں: اشرف غنی کمیشن کے ٹی او آرز اپوزیشن کے مطالبے پر بنائے گئے: پرویز رشید کلک لنک – Click Links | urd_Arab |
روڈپرنس اور DFSK اپریل سے پاکستان میں گاڑیوں کی تیاری شروع کریں گے - PakWheels Blog
وزارت صنعت و پیداوار، انجینیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) اور بورڈ آف انوسٹمنٹ (BOI) نے ریگل آٹوموبائل انڈسٹریز لمیٹڈ (RAIL) کو پرنس کے برانڈ نام کے ساتھ مینوفیکچرنگ لائسنس جاری کردیا ہے۔ RAIL پہلا ادارہ ہے جسے نئی آٹو پالیسی (گرین فیلڈ) کے تحت مینوفیکچرنگ لائسنس جاری ہوا ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے یہ منظوری آٹوموبائل صنعت کی بحالی کا راستہ ہموار کرتی ہے، اور ہزاروں ملازمتوں اور پاکستان کی اقتصادی خوشحالی و ترقی میں حصہ ڈال رہی ہے۔ اس حوالے سے ADC، PAMA اور PAAPAM کے اراکین کی جانب سے نئی آٹوپالیسی 2016-21ء کی تائید نے بہت مدد کی۔
ریگل آٹوموبائل انڈسٹریز لمیٹڈ لاہور انڈسٹریل ایریا میں ایک اسمبلی اور مینوفیکچرنگ یونٹ بنا چکی ہے۔ اس کے چیئرمین جناب سہیل عثمان کا کہنا ہے کہ کمپنی چینی ادارے DFSK کے ساتھ چھوٹی کمرشل گاڑیاں اور منی پسنجر وینز اسمبل کرنے کے لیے تکنیکی تعاون کا معاہدہ کرچکی ہے۔
RAIL آر پی گروپ سے تعلق رکھتا ہے جس نے پاکستان میں 2005ء میں کاروبار شروع کیا اور اب تک مناسب نرخ پر اور قابل بھروسہ 4اسٹروک موٹر سائیکلیں اور رکشے متعارف کروا چکا ہے۔
اب کمپنی اپریل 2018ء سے پاکستان میں ایل سی سی/وینز بنانے کا آغاز کرکے اگلا قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ روڈ پرنس موٹر سائیکلوں کا تیسرا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا برانڈ ہے؛ ترقی، جدت اور اعتماد کا نیا نام اب ایل سی وی/وینز مینوفیکچرنگ میں ایک نئے افق میں داخل ہو رہا ہے۔ | urd_Arab |
اگر ویاگرا کام نہیں کرتا تو کیا ہوگا؟ میں کیا کروں؟ - ویاگرا / سیلڈینافل
کیا ہوگا اگر ویاگرا کام نہیں کرتا ہے؟ میں کیا کروں؟
تو چھوٹی نیلی گولی ایک بڑی مایوسی تھی. آپ نے پہلی بار ویاگرا (سیلڈینافل) لیا ، اور اس سے آپ کو توقع نہیں کی گئی تھی۔ ٹھیک ہے! یہ ہوتا ہے. یہ جاننے کے لئے پڑھیں کہ کیوں ہوسکتا ہے کہ ویاگرا نے آپ کے لئے بہتر طور پر کام نہیں کیا ہے ، اور اب سب سے اچھ .ی کام ہیں۔
ویاگرا (سیلڈینافل) ED (عضو تناسل) کی دوا ہے۔ اگر آپ اسے پڑھ رہے ہیں تو ، امکانات یہ ہیں کہ یہ آپ کے لئے شاندار طریقے سے کام نہیں کررہا ہے۔ یہ ٹھیک ہے — اس کی بہت ساری ممکنہ وجوہات ہیں۔
ویاگرا مؤثر طریقے سے کام نہیں کرسکتا ہے اگر آپ نے بھاری کھانا کھایا یا شراب نوش کرنے سے پہلے کافی مقدار میں پی لیا ، یا جنسی تعلقات سے پہلے کم وقت سے زیادہ لیا ہے۔
ای ڈی بنیادی صحت کی حالت کا بھی اشارہ ہوسکتا ہے جس کا آپ علاج نہیں کررہے ہیں۔
آپ کے مشورے کے مقابلے میں ویاگرا کی مختلف خوراک لینے سے پہلے ہیلتھ کیئر فراہم کرنے والے سے ہمیشہ مشورہ کریں۔
ویاگرا سیلڈینافیل کا برانڈ نام ہے ، زبانی دوائیں جو عضو تناسل (ای ڈی) کے علاج کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔
یہ منشیات کے ایک گروپ میں سے ایک ہے جسے PDE-5 inhibitors کہا جاتا ہے۔
ویاگرا سی جی ایم پی سے متعلق مخصوص فاسفومیڈیٹریس ٹائپ 5 (PDE-5) کو روکنے کے ذریعہ کام کرتا ہے ، یہ ایک انزائم ہے جو عضو تناسل سے خون بہنے کی حوصلہ افزائی کرکے کم ہوجانے کا سبب بنتا ہے۔ جب PDE-5 روکتا ہے تو ، سی جی ایم پی کی سطح بلند رہتی ہے ، جو عضلہ کو ہموار کرتی ہے اور خون کی نالیوں کو وسیع کرنے کی ترغیب دیتی ہے ، یہ عمل وسوڈیلیشن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس سے عضو تناسل میں زیادہ آزادانہ طور پر خون کا بہاؤ ہوتا ہے۔
آپ کو جنسی تعلقات سے ایک سے چار گھنٹے پہلے ویاگرا لینا چاہئے ، اور آپ کو ویاگرا کے کام کرنے کے ل sex جنسی طور پر احساس پیدا کرنا چاہئے۔
میرے لئے ویاگرا کیوں کام نہیں کیا؟
آپ غلط خوراک پر ہوسکتے ہیں
برانڈ نام ویاگرا تین خوراکوں میں دستیاب ہے: 25 ملی گرام ، 50 ملی گرام ، اور 100 ملی گرام۔ عام طور پر شروع ہونے والی خوراک 50 ملی گرام ہے ، لیکن آپ کی صحت کی دیکھ بھال کرنے والا آپ کی طبی تاریخ ، موجودہ صحت ، اور جو ادویات اور سپلیمنٹس آپ لے رہے ہیں اس کی بنیاد پر آپ کے لئے صحیح خوراک کا تعین کرتا ہے۔ اگر ویاگرا آپ کے لئے کام نہیں کررہا ہے تو ، آپ کو زیادہ خوراک کی ضرورت ہوگی۔ لیکن اپنے طور پر تجربہ نہ کریں: وایاگرا کی مختلف خوراک لینے سے پہلے ہمیشہ ایک نگہداشت صحت فراہم کنندہ سے بات کریں جس کے بارے میں آپ کو مشورہ دیا گیا ہے۔
آپ نے ویاگرا لینے سے پہلے بھاری یا زیادہ چکنائی والا کھانا کھایا
پورا پیٹ جسم کے ویاگرا میں جذب ہونے میں تاخیر کرسکتا ہے ، جس کی وجہ سے اس میں کام کرنے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔ لہذا اگر آپ ویاگرا لینے سے پہلے ایک بھاری یا تیز چربی والا کھانا کھاتے ہیں تو ، آپ کی کھڑی توقع سے زیادہ بعد میں آسکتی ہے ، آپ کی توقع سے کم مضبوط ہے ، یا جب تک آپ پسند نہیں کریں گے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کو خالی پیٹ پر ویاگرا لینا پڑے گا — آپ شاید اگلی بار زیادہ ہلکا پھلکا کھانے یا ویاگرا لینے کی کوشش کر سکتے ہو۔
آپ جنسی تعلقات سے پہلے بہت زیادہ شراب پی چکے تھے
افسوس ، ویاگرا وہسکی ڈک کا کوئی علاج نہیں ہے۔ الکحل ایک افسردگی ہے جو جسم کے ہر نظام کو متاثر کرتی ہے ، خاص طور پر وہ لوگ جو عضو پیدا کرتے ہیں۔ شراب ، ناجائز دوائیں ، اور چرس ای ڈی کے علامات کو خراب کرسکتے ہیں۔ اور طویل عرصے سے بھاری شراب پینا جگر ، دل اور اعصاب کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کو کم کر سکتا ہے — یہ سب ای ڈی کا باعث بن سکتے ہیں۔
آپ کے پاس ای ڈی کی ایک وجہ ہے جو غیر علاج ہے
ای ڈی کی امکانی وجوہات بے شمار ہیں اور نفسیاتی ہوسکتی ہیں ، جن میں افسردگی ، تناؤ یا کارکردگی کی بے چینی شامل ہے۔ یہ کئی دیگر سنگین صحت کی حالتوں کی علامت بھی ہوسکتی ہے ، بشمول دل کی بیماری ، ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس سمیت۔ دراصل ، جوان مردوں میں ، ای ڈی دل کی حالت کا پہلا اور واحد علامت ہوسکتا ہے۔
جب آپ کو ویاگرا تجویز کیا گیا تھا ، تو آپ نے کسی صحت کی دیکھ بھال کرنے والے سے اپنی مکمل طبی تاریخ اور موجودہ صحت کے بارے میں بات کی ، ٹھیک ہے؟ آپ کو تھوڑا سا مزید تحقیقات کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ ممکن ہے کہ اس کے بعد پیروی کی جائے۔
آپ کو پیدا نہیں کیا گیا تھا
یہ خوش قسمتی یا بدقسمتی ہوسکتی ہے ، آپ کے تناظر پر منحصر ہے ، لیکن یہ محض ایک حقیقت ہے: اگر آپ آن نہیں کرتے ہیں تو ویاگرا کام نہیں کرے گا۔ اگر آپ نے ویاگرا آزما لیا اور اس کے نتائج خراب ہو رہے ہیں تو ، شاید اس رات آپ کا سر کھیل میں نہیں تھا ، یا آپ تناؤ یا تھکے ہوئے تھے۔ آپ کو صرف چیزوں کو ایک اور کوشش کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
آپ نے اسے کام کرنے کے لئے کافی وقت نہیں دیا یا بہت جلدی لیا
سیکس سے ایک سے چار گھنٹے پہلے ویاگرا لیا جانا چاہئے۔ اگر آپ نے بوری کو مارنے سے پہلے (یا آپ کی شام 8 بجے کی تاریخ سے پہلے سہ پہر سے) گولی کا زور لگایا ہے ، تو آپ کو نتیجہ خیز نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، تو آپ کو دوبارہ کوشش کرنی ہوگی ، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ آپ مناسب تاثیر والے ونڈو میں ویاگرا لیں۔
آپ باقاعدگی سے ورزش نہیں کررہے ہیں
مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ بیچینی ہونا ED کے لئے ایک بڑا خطرہ عنصر ہے۔ اور جرنل آف جنسی میڈیسن (جینیسوزکی ، 2009) میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو مرد غیر فعال یا اعتدال پسند (ایک ہفتے میں 30 سے 149 منٹ تک جسمانی سرگرمی کے) متحرک مردوں کی نسبت 40 فیصد سے 60 فیصد زیادہ مشکلات رکھتے تھے۔ جسمانی سرگرمی کے 150 یا اس سے زیادہ منٹ کو ہفتہ وار مل گیا۔ کیوں؟ جب آپ صحتمند ہوں تو ویاگرا بہترین کام کرتا ہے ، بشمول آپ کے دل سمیت ، لہذا یہ مؤثر طریقے سے عضو تناسل سمیت پورے جسم میں خون پمپ کرسکتا ہے۔ قلبی صحت کو یقینی بنانے کے لئے باقاعدہ ورزش کرنا ایک بہترین کام ہے جو آپ کر سکتے ہیں۔
ہوسکتا ہے کہ آپ صحیح ادویات یا ای ڈی علاج نہیں لے رہے ہوں گے
سیدھے الفاظ میں ، ویاگرا شاید آپ کا جام نہ ہو۔ آپ ای ڈی کے ل several کئی دوسری حکمت عملی اپنانے کی کوشش کر سکتے ہیں ، بشمول دیگر زبانی دوائیوں جیسے سیالیس (ٹڈالافل) ، عضو تناسل کے پمپ ، مرغی کی انگوٹھیاں ، انجیکشن (جیسے الپروسٹادل) کے ذریعہ ای ڈی کی دوائیں ، اور آواز کا علاج۔
آپ کو ویاگرا کا ایسا ضمنی اثر بھی پڑا ہوگا جس نے آپ کے جنسی تجربے کو مثالی سے کم بنا دیا ہو۔ ویاگرا کے عام ضمنی اثرات میں چکر آنا ، سر درد ، فلش ہونا ، خراب پیٹ یا بدہضمی ، روشنی کے لitivity حساسیت ، دھندلا پن ، نیلی رنگت والا وژن ، ایک بھٹی ہوئی یا ناک بہنا ، کمر میں درد ، بے خوابی ، جلدی اور پٹھوں میں درد شامل ہیں۔
ویاگرا کے کم عام ضمنی اثرات میں پریاپزم (ایک طویل عرصے سے کھڑا ہونا جو ختم نہیں ہوتا ہے) ، دل کا دورہ پڑنے جیسے علامات ، آنکھوں کی پریشانی جیسے اچانک بینائی کی کمی ، کانوں میں گھنٹی بجنا یا سماعت کی کمی ، دوروں ، یا حدود میں سوجن شامل ہیں۔ (اگر آپ ان میں سے کسی کا بھی تجربہ کرتے ہیں تو ، فورا. طبی مشورہ لیں)۔
اگر آپ نے ویاگرا لیا اور نتائج سے مایوس ہوگئے تو یہ ٹھیک ہے۔ تولیہ میں مت پھینکیں۔ بعض اوقات ہماری جنسی صحت کو دوسرے اوقات کی نسبت تھوڑی زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگلے اقدامات کے بارے میں اپنے صحت سے متعلق فراہم کنندہ سے مشورہ کریں۔ صحت مند جنسی زندگی اس کے قابل ہے۔ | urd_Arab |
انتخابی اصلاحات میں تبدیلی کی کوشش کرنے والوں کوبے نقاب کیا جائےارض حرمین کی سلامتی کے لئے پاکستانی
انتخابی اصلاحات میں تبدیلی کی کوشش کرنے والوں کوبے نقاب کیا جائے،ارض حرمین کی سلامتی کے لئے پاکستانی حکومت سعودی عرب سے ہر ممکن تعاون کا اعلان کرے :علامہ طاہر اشرفی
انتخابی اصلاحات میں تبدیلی کی کوشش کرنے والوں کوبے نقاب کیا جائے،ارض حرمین ...
Nov 23, 2017 | 18:52:PM
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)امت مسلمہ کے مسائل کا حل وحدت امت اور رسول اکرم ﷺ کی سیرت پر عمل کرنے میں ہے ، عقیدہ ختم نبوت پاکستان کی اساس ہے ،انتخابی اصلاحات میں تبدیلی کی کوشش کرنے والوں کوبے نقاب کیا جائے، حکومت اور تحریک لبیک کے قائدین مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کریں ، پاکستان علماء کونسل عقیدہ ختم نبوت ﷺ اور ملک کی موجودہ صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائے گی ۔
یہ بات پاکستان علماء کونسل لاہور کے زیر اہتمام الحمرا ہال لاہور میں ہونے والی سیرت خاتم الانبیاء ؐکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہی ، کانفرنس کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدرعلامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ ختم نبوت ﷺ کے منکر کا اہل ایمان اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ، عالمی قوتوں نے اسلامی قوانین کو غیر مؤثر بنانے کیلئے یہ اقدام کیا، یہ آئین میں نہیں قوانین میں ترمیم کی کوشش تھی ، ہمارا مطالبہ ہے کہ جس نے بھی یہ ترمیم کرنے کی کوشش کی اس کو منظر عام پر لایا جائے اور اس کو سزا دی جائے ، ہمارا وزیر اعظم سے مطالبہ ہے کہ با اختیار وزیر اعظم کی حیثیت سے پاکستانی عوام کے درد کو محسوس کریں اور جو بھی ذمہ دار ہے اس کو حکومت سے نکالا جائے ۔ پاکستان علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبد الحمید وٹو نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ﷺ کا ہر سطح پر تحفظ کیا جائے گا ، آج مسلم دنیا اور عالم اسلام کو مصائب میں مبتلا کیا جا رہا ہے اور مسلمانوں کے مقدس مقامات پر بھی حملے ہو رہے ہیں جسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان علماء کونسل پنجاب کے صدر مولانا محمد شفیع قاسمی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ﷺ اور ارض الحرمین الشریفین اور مسلمانوں کے مقدسات کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے ، پاکستان علماء کونسل کے صوبائی سیکرٹری جنرل حاجی طیب قادری نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ﷺ کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے حکومت دھرنا مظاہرین کے جائز مطالبات کو تسلیم کرے اور راجہ ظفر الحق کمیٹی کی سفارشات کو منظر عام پر لایا جائے۔انٹر نیشنل متحدہ علماء کونسل کے صدر علامہ طاہر الحسن نے کہا کہ آئندہ انتخابات عقیدہ ختم نبوت ﷺ کی بنیاد پر ہوں گے ۔
پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے تحفظ کیلئے اور ملک کی موجودہ صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ چاروں مکاتب فکر کے علماء کی راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جائے جو انتخابی اصلاحات کے حوالہ سے قانون میں ہونے والی تبدیلیوں پر تحقیق کر کے اصل حقائق قوم کے سامنے لائے ،ہم تحریک لبیک کی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ اسلام آباد کی عوام کی تکلیف کو مد نظر رکھتے ہوئے راستے کھول دئیے جائیں۔ کانفرنس میں ایک قرارداد کے ذریعے امریکہ کی طرف سے دہشت گرد گروہوں کی طرف سے سعودی عرب کے شہروں پر میزائل حملوں کے خطرات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ ارض الحرمین الشریفین کی سلامتی و استحکام عالم اسلام کو عزیز ہے اور کسی بھی قوت کو ارض الحرمین الشریفین کے امن و سلامتی سے نہیں کھیلنے دیا جائے گا، عالمی اور مسلم دنیا حوثی باغیوں اور ان کے سر پرستوں کا تعاقب کرے ۔ قرار داد میں گذشتہ دنوں سعودی عرب کے شہر ریاض پر حوثی باغیوں کی طرف سے میزائل حملے کی بھی بھرپور مذمت کی گئی اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ ارض الحرمین الشریفین کی سلامتی و استحکام کیلئے حکومت سعودی عرب سے ہر ممکن تعاون کیا جائے ۔
کانفرنس میں ایک اور قرارداد میں کہا گیا کہ گذشتہ چند دنوں کے دوران پاک افغان سرحد کوئٹہ ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکورٹی فورسز اور افواج پاکستان کے جوانوں پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور شہداء کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور ان کے لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کرتی ہے، کانفرنس میں امریکہ کی طرف سے توہین رسالت کے قانون کے خاتمے کو پاکستان کی آزادی اور خود مختاری کے خلاف قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ امریکی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے اس پر سخت احتجاج کیا جائے ۔ کانفرنس میں ایک اور قرار داد میں اسلامی اور عرب ممالک میں غیر ملکی مداخلتوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ عالم عرب اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والے مسائل پوری امت مسلمہ کیلئے افسوسناک ہیں ، شام ، عراق ، یمن ، لبنان میں ہونے والی مداخلتوں کو بند کیا جانا چاہیے ۔کانفرنس سے علامہ ذاکر الرحمن صدیقی ، مولانا حافظ نعمان حامد ، مولانا ندیم سرور، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا شکیل الرحمن ، مولانا عثمان بیگ فاروقی، مولانا زبیر زاہد ، مولانا عبد الحکیم اطہر ، مولانا قاری مبشر رحیمی ، مولانا شمس الحق ، مولانا اسلام الدین ، مولانا شہباز عالم فاروقی ، مولانا عبد القیوم فاروقی، مولانا حبیب الرحمن عابد، مولانا عثمان جامی ، مولانا ظہار الحق ، صاحبزادہ حمزہ طاہر الحسن نے بھی خطاب کیا۔ | urd_Arab |
آپ کو کورونا وائرس کے بارے میں جاننا چاہئے | 1One News
آپ کو کورونا وائرس کے بارے میں جاننا چاہئے
ایریزونا ، کیلیفورنیا ، کنیٹی کٹ ، فلوریڈا ، الینوائے ، ٹیکساس ، نیو جرسی اور نیو یارک سبھی کوویڈ 19 میں انکشاف کیے گئے تمام لوگوں کی جانچ جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ جانچ میں کمی نہیں ہوگی
امریکی حکومت کی متعدد بڑی ریاستیں صحت کے نئے عہدے داروں کے ذریعہ ٹرمپ انتظامیہ کی ایک بڑی سرزنش میں شامل ہونے کے بعد ، وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی COVID-19 کی جانچ کو کم کرنے کے لئے نئی صحت کے عہدیداروں کے مطالبات پر عمل نہیں کررہی ہیں۔
ایریزونا ، کیلیفورنیا ، کنیٹی کٹ ، فلوریڈا ، الینوائے ، ٹیکساس ، نیو جرسی اور نیو یارک ، تمام بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز (سی ڈی سی) کی طرف سے نئی رہنمائی کے باوجود ، کوویڈ 19 میں مبتلا مریضوں کی جانچ پڑتال جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس طرح کے ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔
سی ڈی سی نے اس ہفتے کہا ہے کہ لوگ کوویڈ 19 میں مبتلا ہیں لیکن علامتی نہیں ہیں ان کو ٹیسٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ، ڈاکٹروں اور سیاستدانوں کو چونکا دینے والے اور الزامات لگانے کے لئے ہدایت نامے کو سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کی گئی تھی۔
WHO ویکسین پلان کے لئے نیا حساب کتاب
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو آئندہ ہفتے سب کے لئے COVID-19 ویکسینوں کے اپنے منصوبے کے لئے وعدے کا ایک بیڑا مل جائے گا۔ لیکن ایجنسی کو پہلے ہی اپنی خواہش کو ختم کرنا پڑا ہے۔
ریاستہائے متحدہ ، جاپان ، برطانیہ اور یوروپی یونین نے اپنے شہریوں کے لئے لاکھوں COVID-19 ویکسین کی خوراکوں کو محفوظ بنانے کے لئے اپنے اپنے سودے ضائع کیے ہیں ، اقوام متحدہ کے ادارہ کی اس انتباہی کو نظر انداز کیا ہے کہ "ویکسین نیشنلزم" سپلائیوں کو نچوڑ دے گی۔
ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر دوسرے ممالک بھی اس کے متحمل ہوسکتے ہیں تو عالمی سطح پر کورونا وائرس وبائی مرض سے لڑنے کے لئے ڈبلیو ایچ او کی حکمت عملی اورمقابل طور پر خطرات ختم ہوجائیں گے۔
"اگر یہ ہونا تھا تو ، یہ بات بالکل واضح ہے کہ کسی بھی دوسرے ممالک کے لئے ، خاص طور پر پہلے چھ سے نو مہینوں میں ویکسین کی ناکافی مقدار دستیاب ہوگی ،" ویلکم ٹرسٹ کی صحت سے متعلق خیراتی تنظیم کے عالمی پالیسی کے سربراہ الیکس ہیرس نے کہا۔
میرکل کا کہنا ہے کہ وبائی بیماری مزید خراب ہوگی
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ امکان ہے کہ آنے والے مہینوں میں کورونا وائرس وبائی صورتحال مزید خراب ہوجائے گی ، اور اس کی حکومت معاشرے کی فلاح و بہبود ، خصوصا its اس کے بچوں اور معیشت کو ترجیح دے کر اس کا جواب دے گی۔
حکومت "ہر ممکن کوشش کر رہی ہے تاکہ ہمارے بچے وبائی امراض کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا ، اسکول اور ڈے کیئر کو سب سے اہم چیزوں کی ضرورت ہے۔
جرمنی نے دوسرے بڑے یورپی ممالک کے مقابلے میں کوویڈ 19 اور اموات کو نسبتا low کم رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ لیکن روزانہ انفیکشن کی تعداد جولائی کے شروع سے ہی بڑھ رہی ہے اور حالیہ ہفتوں میں اس میں تیزی آئی ہے۔
برطانیہ کے کارکنوں نے دفتر واپس آنے کی تاکید کی
وزیر ٹرانسپورٹ گرانٹ شیپس نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت لوگوں کو دفاتر اور دیگر کام کی جگہوں پر واپس جانے کی تاکید کرے گی جہاں ایسا کرنا محفوظ ہے جہاں COVID-19 وبائی امراض سے معیشت کی بحالی میں مدد ملے گی۔
"ہمارا مرکزی پیغام بالکل سیدھا ہے: ہم لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ کام پر واپس آنا اب محفوظ ہے۔"
شہر کے مرکز کے اعداد و شمار کے مطابق ، برطانوی شہروں میں صرف 17 فیصد کارکنان اگست کے اوائل تک اپنے کام کی جگہوں پر واپس آئے تھے ، اور انہوں نے ملک کو اس کی کورونا وائرس سے دوری سے دور رہنے میں وزیر اعظم بورس جانسن کے سامنے درپیش چیلنج کی روشنی ڈالی۔
پیرس ماسک الجھن کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہے
پولیس نے بتایا کہ پیرس میں سائیکلسٹ اور ورزش کرنے والے افراد کو کورونا وائرس کے انفیکشن میں اضافے سے نمٹنے کے لئے باہر ماسک پہننے کی ضرورت سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔
شہر کے محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ افسران جرمانے عائد کرنے سے قبل زبانی انتباہ جاری کریں گے کیونکہ بہت سے لوگ چہرے کے احاطہ سے متعلق قواعد میں تبدیلی سے الجھے ہوئے ہیں۔
جمعہ سے ہی حکام نے پیرس میں ہر جگہ ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔ ابھی تک ، شہر کے زیادہ بھیڑ والے علاقوں میں زیادہ تر ماسک کی ضرورت تھی۔ پیرس اور اس کے مضافات میں پیدل چلنے والوں کے ساتھ ساتھ سکوٹر اور موٹرسائیکل سوار افراد پر بھی یہ نئے اقدامات نافذ ہیں۔ | urd_Arab |
جنرل سلیمانی کی شہادت میں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی یقینی ہے: جنرل سلامی- خبریں دنیا - تسنیم نیوز ایجنسی
جنرل سلیمانی کی شہادت میں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی یقینی ہے: جنرل سلامی
19 ستمبر 2020 - 18:19
اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ ہم شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کے تمام قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے آج ہفتے کی صبح سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی مشترکہ پریڈ سے خطاب میں امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور ہمارا انتقام یقینی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو جان لینا چاہیے کہ ہم انتقام لینے میں سنجیدہ ہیں، ہم شہید قاسم سلیمانی کا انتقام ضرور لیں گے اور شہید قاسم سلمیانی کے بہیمانہ قتل میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
میجر جنرل سلامی نے کہا کہ ہم مرد میدان ہیں ہم چھپ کر انتقام نہیں لیں گے، ہم ان افراد کو نشانہ بنائیں گے جو جنرل سلیمانی کی شہادت میں بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ملوث اور شریک تھے۔
سپاہ کے سربراہ نے امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم اپنے شہید بھائی جنرل سلیمانی کی شہادت کا بدلہ جنوبی افریقہ میں خاتون سفیر کو نشانہ بنا کر لیں گے، نہیں بلکہ ہم شہید قاسم سلیمانی کی شہادت میں ملوث تمام افراد کو نشانہ بنائیں گے اور ہم اپنے قول و فعل میں سنجیدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم عین الاسد پر حملے کے بعد امریکی رد عمل دیکھ رہے تھے، اگر تم نے جوابی کارروائی کی ہوتی تو ہم خطے میں تمہارے وجود کا مکمل طور پر صفایا کر دیتے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی جریدے پولیٹیکو نے گزشتہ دنوں انٹیلی جینس رپورٹوں اور وائٹ ہاؤس کے قریبی ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ ایران ، جنوبی افریقہ میں متعین امریکی سفیر کو قتل کر کے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینا چاہتا ہے۔
بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ نے بھی پولیٹیکو کی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ امریکی مفادات پر حملے کی صورت میں اس سے ہزار گنا زیادہ شدید جواب دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ روال برس تین جنوری کو امریکی دہشتگردوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ حکم سے ایران کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو انکے ساتھیوں کے ہمراہ فضائی حملہ کر کے شہید کر دیا تھا۔ شہید قاسم سلیمانی عراق کی باضابطہ دعوت پر بغداد پہونچے تھے اور وہ حکومت عراق کے مہمان تھے۔
امریکہ کے اس دہشتگردانہ حملے کے جواب میں ایران نے بھی ایک ابتدائی انتقامی کاروائی کرتے ہوئے آٹھ جنوری کوعراق میں امریکی دہشتگردی کے سب سے بڑے اڈے عین الاسد پر درجن بھر میزائل داغ کر امریکہ کی شان و شوکت کو خاک میں ملا دیا تھا۔ ایران کے اس حملے میں امریکہ کا بڑا جانی و مالی نقصان ہوا تاہم امریکہ نے کئی ہفتے کی خاموشی کے بعد آہستہ آہستہ اور بتدریج اپنے سو سے زائد دہشتگردوں کو صرف دماغی چوٹ آنے کا اعتراف کرنے میں ہی عافیت سمجھی۔ | urd_Arab |
بڑھتی ہوئی نسل پرستی نے امریکہ کو چکرا کر رکھ دیا
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکہ میں نسل پرستی عروج پر پہنچ گئی۔ ورجینیا میں مقامی ٹی وی چینل کے دوصحافیوں کے قتل کے بعد شہر کی فضا سوگوار ہے۔ لوگ حادثے کی جگہ پر پھول رکھ رہے ہیں اور گہرے دکھ کا اظہار کر رہے ہیں۔ آئے دن سیاہ فام شہریوں کی جان لے لی جاتی ہے۔ کبھی سیاہ فاموں کے چرچ پر حملہ ہوتا ہے تو کبھی امریکی پولیس سیاہ فاموں کو سرعام گولی کا نشانہ بناتی ہے۔ اسی طرح سیاہ فاموں نے بھی ردعمل دکھانا شروع کر دیا ہے۔ ٹی وی چینل کے صحافیوں کو قتل کر دیا گیا جس پر وائٹ ہاوس کے ترجمان نے بیان جاری کیا ہے کہ کانگریس جلداز جلداسلحہ کنٹرول کرنے کا قانون پاس کرائے۔ دوسری جانب امریکی شہری صحافیوں کے قتل پر سوگوار ہیں اور جائے حادثہ پر پھول رکھ رہے ہیں۔ | urd_Arab |
جہاز میں ایمرجنسی کی صورت میں دراصل کیا ہوتا ہے پائلٹ کی سب سے اہم ذمہ داری کیا ہوتی ہے اور آپ کیسے
وزیر خارجہ شاہ محمو د قریشی نیویار ک سے لندن پہنچ گئے
ویانا:پاکستان کی جانب سے "زندگی کے لیے جوہری توانائی" کے موضوع پرتقریب کا اہتمام
وزیر داخلہ شیخ رشید چھٹی کے روز مچھلیوں کے شکار میں مصروف، تصویر سامنے آگئی
ویانا:افریقی ممالک کو پرامن ایٹمی ایپلی کیشنز کی تربیت فراہم کرنے کے لیے عملی انتظام کا اہتمام
بارسلونا بین الاقوامی کارشو 30ستمبر کو شروع ہوگا,صدر اور وزیر اعظم سپین خصوصی شرکت کریں گے
جہاز میں ایمرجنسی کی صورت میں دراصل کیا ہوتا ہے، پائلٹ کی سب سے اہم ذمہ داری کیا ہوتی ہے اور آپ کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں؟ وہ تمام باتیں جو ہر مسافر کو ضرور معلوم ہونی چاہئیں
جہاز میں ایمرجنسی کی صورت میں دراصل کیا ہوتا ہے، پائلٹ کی سب سے اہم ذمہ داری ...
Oct 17, 2015 | 20:37:PM
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) یہ سوال آپ کے ذہن میں بھی اٹھتا ہو گا کہ کسی ہوائی جہاز میں ایمرجنسی کی صورت میں جہاز کے اندر کیا صورتحال ہوتی ہو گی۔ پائلٹ، جہاز کا عملہ اور مسافر ایسے میں کیا کرتے ہوں گے؟ یقینا یہ ایک خوفزدہ کر دینے والی صورتحال ہوتی ہو گی۔ بوئنگ 757اور 767کے کیپٹن کین ہوک نے ہوائی جہازوں میں ایمرجنسی صورتحال کی کچھ تفصیلات برطانوی اخبار "ڈیلی میل" کے ساتھ شیئر کی ہیں۔ آیئے آپ بھی جانیے۔
کیپٹن ہوک کا کہنا ہے کہ جہاز میں آگ لگنے، انجن فیل ہونے یا کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ مسافروں کو بااعتماد رہنا چاہیے کہ وہ کیپٹن اور جہازکے عملے کے محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور وہ انہیں نقصان نہیں پہنچنے دیں گے کیونکہ کسی بھی ہوائی جہاز کے سٹاف کو ڈیوٹی پر بھیجنے سے قبل ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سخت ٹریننگ دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں سب سے پائلٹ کی طرف سے ردعمل سامنے آتا ہے اوروہ قریبی ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ کرکے اسے صورتحال سے آگاہ کرتا ہے۔
کیپٹن ہوک نے کہا کہ ایمرجنسی صورتحال دو طرح کی ہوتی ہے۔ اگر جہاز میں آگ لگ جائے، دھواں اٹھنے لگے، انجن فیل ہو جائے یا ایندھن انتہائی کم رہ جائے تو پائلٹ اور عملے کو فوری طورپر کوئی فیصلہ کرنا ہوتا ہے بصورت دیگر عملہ صورتحال کو سمجھنے کے لیے پورا وقت لیتا ہے اور جلدبازی کا مظاہرہ نہیں کرتا۔ کسی بھی قسم کی ایمرجنسی ہو، مسافروں کو اس سے لاعلم رکھا جاتا ہے۔ آگ لگنے کی صورت میں جہاز کا عملہ فوری طور پر گیس ماسک پہن لیتا ہے تاکہ دھوئیں سے متاثر ہوئے بغیر بہتر انداز میں مسافروں کو احتیاطی تدابیر کے متعلق بتا سکے اور ان کی حفاظت کے لیے اقدامات کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی میں جیسے ہی جہاز زمین پر اترتا ہے تمام ہنگامی دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور ان میں گیس سے پھولی ہوئی پھسلن سیڑھیاں لگا دی جاتی ہیں اور مسافروں کو اس سے اتارا جاتا ہے۔ یہ سیڑھیاں بہت عمودی ہوتی ہیں اور ان کی بلندی دو منزلہ عمارت جتنی ہوتی ہے اس لیے مسافر خوفزدہ بھی ہوتے ہیں۔ یہاں عملے کو اجازت ہے کہ وہ مسافروں کو زبردستی بھی ان سیڑھیوں سے اترنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔
کیپٹن ہوک نے چند احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے کہا کہ مسافروں کو جہاز کے ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت کبھی بھی سونا نہیں چاہیے۔ جہاز میں سوار ہو کر سیفٹی کارڈ کو احتیاط سے پڑھیں اور ہنگامی صورتحال میں جہاز کے عملے کی ہدایات غور سے سنیں اور ان پر عمل کریں۔ایسی صورتحال میں سب سے پہلی اپنے قریب ترین موجود ایمرجنسی گیٹ کا پتا چلائیں کہ کہاں ہے، اس طرح آپ کو اترنے میں آسانی رہے گی۔آگ لگنے کی صورت میں جہاز سے اترنے کے لیے مسافروں کے پاس صرف90سے 120سیکنڈز کا وقت ہوتا ہے۔ ایسے میں خوفزدہ ہوئے بغیر فوری طور پر پھسلن سیڑھی سے اتر جائیں تاکہ آپ کے پیچھے موجود مسافر بھی اتر سکیں۔ہنگامی صورتحال میں کبھی بھی اپنے سامان کو ساتھ لیجانے کی کوشش نہ کریں بلکہ سامان جہاز ہی میں پڑا رہنے دیں اور اپنی جان بچانے کی فکر کریں۔ | urd_Arab |
معلومات کی کثرت اور علم کا فقدان Sea of Knowledge and Lack of Wisdom
رمضان کے مہینے میں مصروفیات کے کم ہونے وجہ سے مطالعاتی آوارہ گردی کرتا رہا. صرف طائرانہ نظر دوڑانے پر چکّر سا آ گیا. خدا کی پناہ پس منظر کے بغیر لوگ اپنے اپنے مطالعے کو حرف آخر سمجھ کر مواد کا پہاڑ کھڑا کر رہے ہیں اور ٹی وی کے سامنے دن کا بیشتر حصّہ گزارنے والے یا مختلف قسم کے اخبارات چاٹنے والے بیچارے بینگن کی طرح لڑھکتے رہتے ہیں.
میں نے محسوس کیا (ہو سکتا ہے میں غلط ہوں) کے دنیا بھر میں لوگ ایک بنیادی چارٹر کو سامنے رکھتے ہیں اور پھر انھیں جو بھی معلومات دی جاے اسے اس پلڑے میں رکھ کر سوالات کرتے ہیں ، اب یہاں سوالات کے دو درجے ہو جاتے ہیں. سوالات براۓ بحث اور سوالات براۓ اصلاح. یہاں عمومی طور پر سوالات براے تنقید اور بحث کا رجحان زیادہ ہے کہ کسی طرح سامنے والے کی دلیل کو غلط اور اپنے موقف کو صحیح ثابت کر دیں.
بطور مسلمان ہمارا چارٹر کامل اور صحیح ترین ہے. شک کا ذرّہ بھی نہیں اور وہ ہے قران مجید . تو اگر کسی کی بات کو تولنے کی نوبت آتی ہے تو قران کا پلڑا کامل ترین ہے. اب یہاں بات کو تھوڑا سا موضوع سے باہر لاتے ہیں. بطور مسلمان سب کا انتہائی مقصد کیا ہے؟ بیشک جنّت کو پانا اور جہنّم سے خلاصی. اور اس مقصد کے لیے الله نے اپنے محبوب سرور کائنات محمّد صل الله علیہ وسلّم کے ذریعے ہمیں بتا دیا کے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا.
اب اس بنیادی چارٹر کو خود پر لاگو کر کے ہر مسلمان آسانی سے فیصلہ کر سکتا ہے کے میری بنیاد ٹھیک ہے یا نہیں؟ مثلا جھوٹ دھوکہ تہمت فریب کینہ بغض حسد یہ عام بیماریاں ہیں جو مجھ سمیت اکثریت کے اندر ہیں. دوسرا حرام کا نوالہ مثلا سود شراب حرام کردہ چیزیں زنا جو کے واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ آنکھ کان زبان اور ہاتھ سب کا ہوتا ہے اس سے کون کون محفوظ ہے اور اس سے آگے یہ پڑھنے والے خود بھی جانتے ہیں. تو اگر میری بنیاد میں یہ بیماریاں ہیں تو میں بحث کے اگلے صفحے پر تو آ ہی نہیں سکتا.
اب اگر مسلمان جنّت میں جانا چاہتا ہے اور وہ کہتا پھر رہا ہے کہ میں مسلمان ہوں، دعا کرتا ہوں تو دعاؤں کے قبول نہ ہونے اور الله کی طرف سے جواب نہ آنے کی وجوہات تو واضح موجود ہیں. کینہ رکھنے والا، حرام کھانے والا ماں باپ کا نافرمان اور اس کے علاوہ دیگر. کیا ہم پہلی سیڑھی کے مسلمان بھی ہیں؟
آگے اس پر ستم یہ کے ہر سنی سنائی بات کو بغیر تحقیق کے آگے بیان کرنا جو کے جھوٹا ہونے کی سب سے بری نشانی بتائی گئی. تو ہم اپنے اطراف میں دیکھیں کیا ہر جگا سے ہر سنی سنائی بات بغیر تحقیق کے آگے نہیں بیان ہو رہی؟ ٹی وی کی شکل میں، موبائل فون کی شکل میں، فیس بک کی شکل میں اور دیگر. جس طرح الله نے ہمارے لیے انعام رکھا ہے کے ہماری کہی ہوئی بات سے اگر کوئی سیدھے راستے پر آجاتا ہے تو اس کا اجر ہمیں بھی ملتا ہے بلکل اسی طرح اگر ہماری بغیر تحقیق کے آگے بڑھائی ہی بات سے اگر کوئی ایک بھی بھٹک جاتا ہے تو ہم خود اندازہ کریں کے کیا ہوگا. اور پھر بغیر تحقیق کے آگے بڑھائی ہوئی بات تہمت، الزام، غیبت ان سب چیزوں کی گندگی بھی اپنے اندر لیے ہے ہوتی ہے تو ہم اپنا کیا حال کر رہے ہیں؟
میرا ایک بہت اچھا دوست جو کہ فوج میں ہے، اور مجھ سے زیادہ محب وطن بھی ہے، جب اسکے منہ سے ایک مایوسی والا جملہ سنا تو مجھے احساس ہوا کے حق اور سچ بیان کرنے کے ٹھیکے داروں نے اپنی نسلوں تک کو داؤ پر لگا دیا ہے. اور پیسہ ہی خدا بنا لیا گیا ہے. کیا بے شمار پیسے سے قبر کا عذاب ٹالا اور جنّت خریدی جا سکتی ہے؟ کتابوں اور آرٹیکلز کے ڈھیر پڑھنے کے بعد بھی ہم فکری طور پر لولے لنگڑے ہی ہیں؟
رائے زنی اور وہ بھی نامکمّل معلومات اور سطحی مطالعے کے ساتھ خطرناک اور نقصان دہ ہو جاتی ہے اور ویسے بھی ہم تو اب اتنے یتیم ہیں کے اپنی ہی معلومات کی تصدیق کے ذرایع محدود ہو کر رہ گئے ہیں اور ہم اپنی کی ہی تحقیق پر تنقید اور سوالات بھی برداشت نہیں کرتے. اگر آج اس چیز کی بنیاد ڈالتے ہیں تو کل اپنی نسلوں کے آگے سرخرو ہو سکیں گے ورنہ وہ خدانخواستہ مزید بھٹکے گی اور ہم ہونق بن کر ان کو ڈوبتا دیکھتے رہیں گے... . | urd_Arab |
انٹرنیشنل کرکٹرز اور کمنٹیٹرز کی کوئنٹن ڈی کاک پر تنقید
Home کھیل کی خبریں انٹرنیشنل کرکٹرز اور کمنٹیٹرز کی کوئنٹن ڈی کاک پر تنقید
Mon, 5 Apr 2021, 10:50 AM
اسلام آباد۔5اپریل (اے پی پی):قومی کرکٹ ٹیم کے اوپنر فخر زمان کا متنازع رن آئوٹ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، کرکٹ شائقین کے ساتھ ساتھ عالمی کرکٹرز اور مبصرین نے بھی جنوبی افریقی وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کاک کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو ویسٹ انڈین کرکٹر شیرفین ردرفورڈ نے فخر زمان کے رن آئوٹ کے حوالے سے کہا کہ " کیا کوئنٹن ڈی کاک کو قانون میں دھوکے کی اجازت ہے؟ جینٹلمین گیم کے ساتھ ایسا نہ کریں۔"
سابق آسٹریلوی ویمن کرکٹر لیزا سٹالیکر نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ان معاملات پر امپائرز کو فوری ردعمل دکھانا چاہیے تھا۔ مشہور کرکٹ کمنٹیٹر ایلن والکنز نے بھی ڈی کاک کے عمل پر مایوسی کا اظہار کیا۔ قومی کرکٹ ٹیم کے بائولنگ کوچ وقار یونس نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ فخر زمان نے شاندار اننگز کھیلی اور ان کے رن آئوٹ ہونے پر ڈی کاک کی طنزیہ مسکراہٹ کا کیا مقصد تھا۔
بھارت کے کمنٹیٹر ہارشا بوگلے نے بھی فخر زمان کی اننگز کی تعریف کی اور کہا کہ فخر زمان ڈبل سنچری کے مستحق تھے۔ سوشل میڈیا پر اس وقت فخر زمان ٹاپ ٹرینڈ پر ہیں اور شائقین کرکٹ جنوبی افریقی وکٹ کیپر کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہاں فخر زمان نے رن آئوٹ کے حوالے سے کہا کہ میچ ریفری پر منحصر ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ کوئنٹن ڈی کاک سے زیادہ غلطی میری اپنی ہے کیونکہ میں ساتھی بلے باز حارث رئوف کو دیکھ رہا تھا کیونکہ مجھے لگا کہ وہ اپنی کریز سے کافی دور ہیں، اس لئے میرا دھیان ہٹ گیا۔ | urd_Arab |
نادر فلہ 2020/10/5 2021 بہترین فاریکس کمپنی
رسک مینجمنٹ نقصانات کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس سے تاجر کے کھاتے کو اس کے سارے پیسے ضائع ہونے سے بچانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ خطرہ ہوتا ہے جب تاجر کو نقصان ہوتا ہے۔ اگر فاریکس مارکیٹس کو سمجھیں اس کا انتظام کیا جاسکتا ہے تو ، تاجر بازار میں پیسہ کمانے کے ل him اسے یا خود کھول سکتا ہے. اگر آپ اپنے ہیڈ یونٹ کو اپ ڈیٹ کرنا چاہتے ہیں لیکن پریشان ہیں کہ جب آپ کام کر رہے ہیں تو یہ ٹھیک نہیں لگے گا ، اس پر خصوصی توجہ دیں کہ آپ کے اختیارات کو آن اور آف کرتے وقت کیسا لگتا ہے۔ آپ اپنی طرح کی کاروں کی تصاویر تلاش کرنے کے ل your اپنے پسندیدہ سرچ انجن کا استعمال بھی کرسکتے ہیں تاکہ دوسرے لوگوں کے لئے کیا کام ہوا۔ اسلام آباد کی سرکاری یونیورسٹی میں نوجوان طالبعلم کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا.
کم تلاش اور ترتیب کے معیارات. مذاکرات اور ثالثی میں مؤکلوں کی نمائندگی کرنے کے ل Lawyers وکلاء علم اور صلاحیتوں سے بھی فائدہ اٹھائیں گے۔ فریقین کو مشورہ کرنے کے علاوہ کہ کب اور ثالثی کی جائے ، معاہدوں کے مسودے تیار کرنے اور بات چیت کرنے کے لئے ثالثی کے ل fees فیسیں وصول کی جائیں ، فریقین کو ثالثی کے لئے تیاری کرنے میں مدد دیں ، ان کی نمائندگی ثالثی میں کریں ، مسودہ تیار کریں اور بات چیت کے معاہدے طے کریں اور خود ثالث بنیں۔ اس کے لئے ایک مختلف قسم کی تربیت کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ایک مختلف رویہ کی بھی ضرورت ہوتی ہے ، یعنی وکیل کی ساکھ بنیادی طور پر اس مقصد پر منحصر ہوتی ہے کہ مؤکلوں کو کیا ضرورت ہے ، مقدمات کو جلد حل کرنا ، اخراجات کی بچت اور خطرہ کا انتظام نتیجے میں بہتر ساکھ زیادہ مؤکل پیدا کرے گی ، کاروبار کو دہرا دے گی اور زیادہ پیشہ ور خوشحالی آئے گی۔ ونڈوز 10 ، ونڈوز 8.1 اور ونڈوز 7 کا پہلے سے طے شدہ سلوک یہ ہے کہ آپ اپ ڈیٹ ، ڈرائیور اور ایپلی کیشنز انسٹال کرنے سے پہلے بحالی پوائنٹس بنائیں۔ نظام کی بحالی قابل ہے۔ اگر سیٹ اپ کے عمل کے دوران ، کچھ آپ کے کمپیوٹر میں خلل ڈالنے کا انتظام کرتا ہے تو ، آپ کو دوبارہ دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جب آپ کام کرتے ہیں تو آپ سیدھے سسٹم کو بحال کرتے ہیں اور اس مرحلے کے بعد آنے والے اقدامات کی جانچ پڑتال کرتے ہیں۔
اثاثے خریدنے کے لئے بونس کی قدر میں کمی ایک اضافی فائدہ ہے۔ ٹی سی جے اے نے 27 ستمبر 2017 سے یکم جنوری 2023 تک خدمت میں رکھے ہوئے اثاثوں کے لئے اس ٹیکس وقفے کو 50٪ سے بڑھا کر 100٪ تک کردیا۔ اور مجھے لگتا ہے کہ یہ واقعی ایک دلچسپ رجحان ہے جو ابھی بڑھتا ہی جارہا ہے۔ اور پھر سافٹ ویئر کی طرف ، مجھے لگتا ہے کہ ہم مصنوعی ذہانت کے ساتھ کچھ دلچسپ چیزیں دیکھ رہے ہیں۔ اگر آپ قدرتی زبان کی پروسیسنگ جیسے رجحانات پر نگاہ ڈالتے ہیں ، اور ہوسکتا ہے ، آپ جانتے ہو ، ہوشیار اسپیکر سے سب کچھ سمجھا جاتا ہے کہ آپ اچانک دو کچھ کیا کہہ رہے ہیں کہ تحقیقاتی دستاویزات کا ایک گچھا پڑھ سکتے ہیں اور ایک رپورٹ تشکیل دے سکتے ہیں۔ ، بہت ساری ایپلی کیشنز موجود ہیں جہاں اچانک مشینوں نے زبان کو واقعتا سمجھنا شروع کیا ہے جو ہمارے کام کرنے کا انداز بدل دے گی۔
اس کا بہترین حص bestہ یہ ہے کہ ایک ماہانہ کمیشن صرف اس صورت میں ادا کیا جاتا ہے جب کاپی شدہ اشاروں نے جیت دی۔ ماہر تاجروں سے بھی کبھی بھی پلیٹ فارم سے ہٹائے بغیر پہنچ جا سکتا ہے۔
آئی بانڈ کی شرح سود کا متغیر حصہ ہر چھ ماہ بعد طے ہوتا ہے۔ یہ صارفین کی قیمت انڈیکس پر مبنی ہے۔ اس متغیر کی شرح ایک مقررہ شرح کے علاوہ ادا کی جاتی ہے جو بانڈ جاری ہونے پر طے کی جاتی ہے۔ تھوڑی دیر بعد ایک وارڈر آیا اور وہ مولانا کی ٹوپی،قمیص، پاجامہ اور جوتا سب کپڑے واپس دے گیا۔ ہمارے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ فاریکس مارکیٹس کو سمجھیں ''انھیں جیل کے قاعدے کے مطابق کھدر کا کُرتا اور آزاربند کے بغیر کھدر کاپاجامہ اور پھانسی گھر میں فرشی ٹاٹ کا بستر دے دیا گیا ہے۔ وہاں وہ اپنے کپڑے اور آزاربند والا پاجامہ رکھ بھی نہیں سکتے''۔
کارگزاری فارکس (Forex Broker)، شرکت ارائهدهنده خدمات مالی است که از طریق یک پلتفرم معاملاتی، خرید و فروش ارزهای خارجی را امکانپذیر میسازد. آج ہمیں تقریبا almot ہر وہ کام کے لئے درخواستیں ملیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں ، اور اس مضمون میں ، جیسا کہ ٹیکنوبیٹا ڈاٹ نیٹ کا کہنا ہے ، ہم درخواستوں کے بارے میں بات کریں گے موبائل آلات کو ٹریک کریں ، چا.
تکنیکی تجزیہ کار مانیٹری پالیسی یا وسیع معاشی پیشرفت میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ قیمتیں ایک نمونہ کی پیروی کرتی ہیں ، اور اگر وہ اس نمونہ کو سمجھنے میں کامیاب ہوسکتی ہیں تو وہ وقتی تجارت سے فاریکس مارکیٹس کو سمجھیں اس کا فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔
یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Apk فائل مفت ہے۔ ایپ کو انسٹال کرنا اس نئی دنیا میں براہ راست رسائی کی پیش کش کرے گا۔ جہاں ملحقہ لنکس کا اشتراک کرکے سرمایہ کاری لائی جاسکتی ہے۔ یہاں تک کہ سرمایہ کاری بھی براہ راست تجارت کے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ہوسکتی ہے۔ مائننگ آپشن مفت آمدنی کے ل reac بھی قابل رسا ہے۔ اندراج لازمی سمجھا جاتا ہے۔ اس کے ل it ، اس کے لئے ایک موبائل نمبر کی ضرورت ہے۔ کسی بھی پیشگی رکنیت کی ضرورت نہیں ہے۔ کسی تیسری پارٹی کے اشتہارات کی اجازت نہیں ہے۔ ایپ کا UI موبائل دوستانہ ہے۔
یہاں پر غور کرنے کے لئے 3 بڑی چیزیں ہیں۔ جنوبی ایشیا میں انڈیا ک ی زمین پر تنازعات.
سنجیدگی سے ، اگر آپ اس پر متفق نہیں رہتے ہیں کہ کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور سبسکرپشن سافٹ ویئر قابل غور ہے ، تو اس فاریکس مارکیٹس کو سمجھیں کتاب کے پہلے حصے کا محتاط مطالعہ آپ کو یقین دلانے میں بہت آگے جائے گا۔ اس نے یقینا مجھے یقین دلایا۔ سنیڈر کا نقطہ نظر چوکیدار ملر خود جس حکمت عملی پر زور دے رہا ہے اس کے بالکل برعکس ہے جذبہ ، ایک نقاب پوش نگرانی کی ون آئزنر کی کلاسیکی سیریز کا ایک انتہائی اسٹائلائزڈ موافقت۔ پروجیکٹ ملر کو اس سبق کو عملی جامہ پہنانے کی اجازت دیتا ہے جو اس نے رابرٹ روڈریگ کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے سیکھا تھا گناہوں کا شہر ، ایک بار پھر پیلٹ کو سیاہ اور سفید کے قریب دھکیل رہا ہے ، پھر اثر کے ل color رنگ کے پھوڑے انجیکشن لگارہے ہیں۔ یہ تفصیلات نہ صرف صارف کے سامنے کریڈٹ کے لئے دستخط کرنے سے پہلے پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہیں بلکہ بلنگ کے بیانات پر بھی واضح طور پر پیش ہونا ضروری ہے۔
یہاں 24/7 کسٹمر سپورٹ ہے ، اور بائٹ میں یہاں تک کہ ایک ملحقہ انعامات کا نظام موجود ہے ، تا کہ تاجر غیر قانونی آمدنی حاصل کرسکیں یہاں تک کہ ٹریڈنگ کریپٹو کی ضرورت کے بھی۔ اب جب ہم بنیادی باتوں کو جانتے ہیں تو آئیے یہ دیکھیں کہ یہ حکمت عملی کس کے لئے موزوں ہے۔ | urd_Arab |
شیخ رشید کی پی ڈی ایم کے سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کی پیش گوئی - A1TV
اسلام آباد: شیخ رشید نے پی ڈی ایم کے سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کی پیش گوئی کر دی۔ انہوں نے کہا کہ 12 فروری سے 12 مارچ تک الیکشن کمیشن سینیٹ الیکشن کا اعلان کرسکتا ہے، مارچ کیلئے آنا تو موسم اچھا ہے، ابھی آجائیں۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان بدعنوان اور منی لانڈرنگ کرنیوالے عناصر کیخلاف ایسا قانون لائیں گے کہ ان کی چیخیں نکل جائیں گے، عمران خان کہیں نہیں جائیں گے، سب سے سینئر سیاسی ورکر ہوں، اپوزیشن نے اسمبلیوں سے استعفی دیئے تو ان کی سیٹوں پر ہی الیکشن کرا دیں گے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا جب تک وزیر ہوں کسی کنٹریکٹ ملازم کو نہیں نکالوں گا، ہمیں تنخواہوں سے نہیں، کام سے غرض ہے، 16 ہزار میں سے 3 ہزار افراد کنٹریکٹ پر بھرتی ہیں، نادرا لوگوں کے مسائل کے حل پر توجہ دے، نادرا کا ترجمان ذرا ڈھیلا ہے، اسے تیز کروں گا، 7 لاکھ سے زائد افغانی رجسٹرڈ ہیں۔ | urd_Arab |
رمضان المبارک میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے ،مفتی محمدنعیم | Geo Urdu
رمضان المبارک میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے ،مفتی محمدنعیم Posted on June 11, 2015
کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہارمضان المبارک مسلمانوں کیلئے رحمتوں کو سمیٹنے کا مہینہ ہے حکومت لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرکے عوام کو ریلیف دے پوری دنیا میں مذہبی ایام اور خصوصی تہواروںکے موقع پر عوام کو ریلیف دی جاتی ہے۔
وطن عزیز کا المیہ ہے کہ حکمران ریلیف کا محض اعلان کرکے بری الذمہ ہوجاتے ہیںاور عوام بنیادی سہولیات سے محروم رہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں،جمعرات کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میںملاقات کیلئے آنے والے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے کہاکہ ماہ رمضان کے روزے کوئی بوجھ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عظیم نعمت ہے اورنیکیوںکاعالمی موسم بہارہے اور رحمتوں کو سمیٹنے کا مہینہ ہے۔
اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہر مسلمان کو اپنی تربیت پر توجہ دینی چاہیے اور ماہ مبارک میں ہر مسلمان عبادات میں مشغول ہوتاہے ان عبادت گزاروں کوہر قسم کی ریلیف دینا حکومت کی اولین ذمہ داری بنتی ہے،حکومت رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی عوام کو ریلیف اور لوڈشیڈنگ سے نجات کے اقدامات کرے، انہوںنے کہاکہ پوری دنیا میں مذہبی ایام اورخصوصی تہواروںکے موقع پر حکومتوں کی جانب سے ریلیف دی جاتی ہے اور عوام کا مکمل خیال رکھا جاتاہے جبکہ وطن عزیز کا ایک بڑا المیہ ہے کہ حکمران ریلیف کا محض اعلان کرکے خود کو بری الذمہ قرار دیتے ہیں سنجید گی سے اقدامات پر توجہ نہیںدی جاتی۔ جس کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا رہتاہے ،انہوں نے کہاکہ ناجائز ڈخیرہ اندوزوں اور کمیشن مافیاکی سرگرمیوں میں تیزی کے باعث خطرہ ہے کہ رمضان المبارک میں اشیاء ضرورت عوام کی پہنچ سے دور ہوجائیں گی ،انہوںنے مطالبہ کیاکہ حکومت لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا ماضی کی طرح محض اعلان نے کے بجائے اس پر عمل درآمد کرکے عوام کیلئے سہولت فراہم کرے۔
Find on Google+ Follow me opinions Website اسرائیل دنیا میں دہشتگردی کا باپ اور بھارت ماں ہے' امیر پٹی جمعہ کو یوم یکجہتی برما وفسلطین منایا جائے ، مفتی محمد نعیم کلک لنک – Click Links | urd_Arab |
عدلیہ' وزیراعظم' میڈم سپیکر اور الیکشن کمیشن
وزیراعظم پاکستان کے خلاف توہین عدالت کے سلسلے میں عدلیہ اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرچکی ہے۔ اس فیصلہ کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ کم اور حالات کا ماتم اور قوم کا نوحہ زیادہ لگتا ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اضافی نوٹ میں خلیل جبران کی ایک نظم کے حوالے دئیے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے "قابل رحم ہے وہ قوم جس کے حکمران قانون کی خلاف ورزی کو سیاسی شہادت سمجھتے ہیں اور وہ جرم کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے "۔ اس فیصلے میں جو الفاظ استعمال کیے گئے ہیں اور قوم کے سامنے سزا کا جو جواز پیش کیا گیا ہے اس کے مطابق تو وزیراعظم سخت سزا کے مستحق تھے مگر عدلیہ نے انہیں صرف تیس منٹ کی سزا دے کر معاملہ ختم کردیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا یہ خیال درست ہے کہ قوم کو تبدیل ہونا چاہیئے اور اپنے نفع نقصان کا مکمل احساس کرتے ہوئے سیاسی اور سماجی فیصلے کرنے چاہئیں۔مگر عوام یہ بھی کہہ رہے ہیں "افسوس ہے ان ججوں پر جو آئینی اور قانونی اختیار رکھتے ہوئے مجرم کو نرم سزا دے کر اس کی حوصلہ افزائی کا سبب بنتے ہیں"۔
وزیراعظم پاکستان عدلیہ کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد بھی مستعفی ہونے پر مائل نظر نہیں آتے بلکہ وہ بدستور اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد ان کی رعونت میں اور بھی اضافہ ہوگیا ہے اور اب انہوں نے اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد لانے کے بھی چیلنج دینے شروع کر دئیے ہیں۔ حالانکہ "سزا یافتہ وزیراعظم" کو کم از کم ایسے چیلنجوں سے گریز ہی کرنا چاہئے تھا۔ پاکستان کے عوام کا یہ خیال ہے کہ اگر عدلیہ اپنا آئینی اور قانونی اختیار مکمل طور پر استعمال کرتی اور وزیراعظم پاکستان کو سخت سزا دی جاتی تو وہ کبھی اس قدر ولولہ انگیزی کا مظاہرہ نہ کرتے۔ عدلیہ نے نرم سزا کا جواز یہ پیش کیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کو نرم سزا کے بعد سخت سزا کا سامنا ہے۔ عدلیہ نے اپنے تفصیلی فیصلے کے بعد وزیراعظم پاکستان کے مقدر کا فیصلہ سپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن کے سپرد کردیا ہے۔ پاکستان کے نیک نام سیاستدان اور آئین و قانون کے نامور ماہرجناب ایس ایم ظفر کا خیال ہے کہ قومی اسمبلی کی میڈم سپیکر ایک میسنجر کی حیثیت رکھتی ہیں اور ان کی یہ آئینی ذمے داری ہے کہ وہ عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں مقررہ وقت کے اندر ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال کر دیں۔ آئین اور قانون کے مطابق وزیراعظم کو نااہل قراردینے کی ذمے داری الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے۔ اگر الیکشن کمیشن نے اپنی ذمے داری پوری نہ کی تو وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کا کام بھی خود عدلیہ کو ہی کرنا پڑے گا۔
قومی اسمبلی کی میڈم سپیکر ایک شریف اور نیک نام خاندان سے تعلق رکھتی ہیں ان کے والد قاضی عبدالمجید عابد سندھ کی نیک نام اور معروف شخصیت تھے۔ ان کے سسر جسٹس (ر) ظفر حسین مرزا صاحب بھی ایک نیک نام جج تھے۔ پاکستان کے پڑھے لکھے لوگ آج بھی ان کا نام بڑے ادب اور احترام سے لیتے ہیں۔ جب ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے قومی اسمبلی کے سپیکر کے منصب کا حلف اُٹھایا تھا تو پاکستان بھر کے سیاسی، سماجی اور قانونی حلقوں نے ان کا شاندار الفاظ میں استقبال کیا تھا۔ ان کی گزشتہ چار سالہ کارکردگی بھی قابل ستائش رہی ہے جسے عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سے مکمل غیر جانبداری کی توقع کی جاتی ہے۔ جہاں تک وزیراعظم کا سوال ہے وہ آئینی اور قانونی طور پر نااہل ہوچکے ہیں جس کا اعلان الیکشن کمیشن کو کرنا ہے۔ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ غیر مقبول وزیراعظم ثابت ہوئے ہیں۔ کیا پی پی پی کی قیادت ایک غیر مقبول وزیراعظم کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سیاسی مستقبل کو داﺅ پر لگانے کے لئے تیار ہو جائے گی یہ ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ میڈم سپیکر گنجائش کے مطابق پورا وقت ضرور گزاریں گی مگر آخر کار وہ وزیراعظم کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال کر دیں گی۔ کیونکہ ان کے ریفرنس ارسال کرنے سے وزیراعظم نااہل قرار نہیں پاتے جب تک کہ الیکشن کمیشن ان کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کر دے۔ آئین کے آرٹیکل 63ون جی کے مطابق "وہ رکن اسمبلی نااہل قرار پائے گا جو کسی ایسی رائے کی تشہیر کر رہا ہو یا کسی ایسے طریقے پر عمل کر رہا ہو جو نظریہ پاکستان' پاکستان کے اقتدار اعلیٰ سالمیت یا اخلاقیات یا امن عامہ کے قیام یا پاکستان کے عدلیہ کی دیانتداری یا آزادی کے لئے مضر ہو یا جو پاکستان کی مسلح افواج یا عدلیہ کو بدنام کرے یا اس کی تضحیک کا باعث ہو"۔ آئین کے اس آرٹیکل کی روشنی میں وزیراعظم پاکستان نہ صرف عدلیہ کی تضحیک کے باعث بنے ہیں بلکہ انہوں نے سیاسی اخلاقیات کا جنازہ بھی نکال دیا ہے اور اس طرح ان کی سرگرمیاں نظریہ پاکستان کے منافی ثابت ہوئی ہیں۔ اسی آرٹیکل کے مطابق جب کسی رکن اسمبلی کے بارے میں نااہلی کا سوال پیدا ہو گا اور یہ سوال الیکشن کمیشن کو بھیجا جائے گا تو الیکشن کمیشن تین ماہ کے اندر اپنا فیصلہ دے گا۔ الیکشن کمیشن کو چونکہ غیر جانبدار صاف اور شفاف انتخابات کرانے ہیں اس لئے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں وزیراعظم پاکستان کو نااہل قرار نہ دے۔
وزیراعظم پاکستان کو یقین ہے کہ وہ بڑی آسانی کے ساتھ تین چار ماہ کا عرصہ مزید گزار لیں گے اور پھر وہ موزوں وقت آجائے گا جب وہ خود ہی استعفیٰ دے کر نئے انتخابات کا اعلان کر دیں گے اور ان کے اس اعلان کے بعد پاکستان میں نگران حکومت قائم ہو جائے گی۔ پاکستان کے وزیراعظم چند ماہ اور مہک لیں اور چہک لیں عدلیہ نے ان کی سیاسی قسمت کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ وہ پانچ سال کے لئے نااہل ہو چکے ہیں وہ آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے مگر اس کا ان کو کوئی احساس نہیں ہے۔ کیونکہ شاید وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی سیاسی اننگ مکمل کر چکے ہیں اور اب ان کی اولاد بھی قومی اسمبلی میں پہنچ چکی ہے جو آئندہ پانچ سال کے دوران ان کی خاندانی سیاست کو جاری و ساری رکھے گی۔ (کالم نگار پرانے جیالے ہیں (ادارہ) | urd_Arab |
حنیف عباسی نے عمر قید کی سزا کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا | QadrainNews
مسلم لیگ کے رہنما حنیف عباسی نے ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں عمر قید کی سزا کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ان کے موکل 6 ماہ سے جیل میں ہیں جن کی سزا خلاف قانون ہے، لہذا لاہور میں ہی بنچ تشکیل دیا جائے اور اپیل کی سماعت کی جائے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے راولپنڈی بنچ سے مقدمہ کی فائل طلب کرلی اور آئندہ ہفتہ لاہور میں خصوصی ڈویژن بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کی انسداد منشیات عدالت نے گزشتہ سال 21 جولائی کو حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کوٹہ الاٹمنٹ کیس میں انسداد منشیات کی دفعات کے تحت عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ | urd_Arab |
لال مسجداورحکومت میں کشیدگی، طاہر اشرفی نے خوشخبری سنا دی - 94 news
اسلام آباد(94 نیوز) لال مسجد اور حکومت کے درمیان ایک ماہ سےجاری کشیدگی میں گذشتہ چند روز سے اضافہ ہو گیا ہےجبکہ دو روز قبل حکومت اور لال مسجد انتظامیہ کے درمیان مفاہمت کروانے والے پاکستان علماء کونسل کے سربراہ علامہ طاہر محمود اشرفی نے بھی فریقین کی ضد اور ہٹ دھرمی کے بعد مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات کے حوالے سے مزید کردار ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا تاہم اب ایک بار پھر علامہ طاہر اشرفی نے لال مسجد کشیدگی کے دوران بڑی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے خوشخبری سنائی ہے جبکہ لال مسجدانتظامیہ نے بھی آئندہ چند روز کے دوران وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات اور ڈی آئی جی آپریشنز وقار، اے ڈی سی عمر رندھاوا کے خلاف عدالت میں پٹیشن دائر کرنےکا اعلان کر دیا ۔
وفاقی کابینہ کی پاکستان نیشنل ایجوکیشن پلان 2020،جرنلسٹ پروٹیکشن بل کی منظوری،پرائمری تک ایک ہی نصاب ہوگا | urd_Arab |
کیا پاکستان بھی اٹلی اور ایران جیسی غلطی دوہرا رہا ہے؟ - WHERE THE NEWS COMES FIRST
فائل فوٹو: پاکستان میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ متاثر شہر کراچی میں گاڑیوں اور عوام کا سمندر
تحریر: بابر ملک
ابھی باہر نکلا تو محلے کے ایک انتہائی محترم باریش بزرگ سے ملاقات ہو گئی، انہوں نے ہاتھ ملانا چاہا تو میں نے معذرت کرتے ہوئے احتیاط کی درخواست کی۔
بزرگ تو جیسے آپے سے باہر ہو گئے، کہتے ہیں میرا ایمان کمزور ہے، جو رات قبر میں ہے وہ باہر نہیں ہو سکتی لہٰذا کرونا کے باعث احتیاطی تدابیر اپنانا دراصل ایمان کی کمزوری ہے۔ سمجھانے کی کوشش کی کہ جناب آپ کی زندگی اللہ کی امانت ہے اسکی حفاظت کرنا آپ پر فرض ہے۔ وہ بضد تھے کہ یہ سب ڈر ایمان کی کمزوری ہے، انکا ایمان اتنا مضبوط ہے کہ جب تک اللہ نہ چاہے انہیں کچھ نہیں ہو سکتا۔
اتنی دیر میں سڑک پر یونیورسٹی کی ایک بس آ رہی تھی، میں بولا آپکا ایمان ماشاءاللہ اتنا مضبوط ہے تو اس بس کے آگے لیٹ جائیں، اگر آپ کی آج کی رات قبر میں نہ ہوئی تو بچ جائیں گے ورنہ آپکی آنتیں باہر آ جائیں گی۔ جوشیلے انداز میں بولے کہ یہ خودکشی ہے بھئی، میں نے جواب دیا تو پھر کسی وبا سے احتیاط نہ کرنا کون سی عقل کہتی ہے کہ خودکشی نہیں۔ انکا جواب بس اتنا تھا کہ تم سے بحث بیکار ہے۔
چین جب اپنا 6 کروڑ افراد پر مشتمل پورا صوبہ لاک ڈاون کر چکا تھا، دنیا اس پر لعن تعن کر رہی تھی، اٹلی اور ایران میں اس وقت تک متاثرہ افراد کی سینچری بھی مکمل نہیں ہوئی تھی۔ دونوں ممالک نے معاملے کی نزاکت کو سمجھنے کی بجائے اسے لائیٹ لیا اور آج ایک ماہ کے اندر اٹلی میں وائرس سے متاثرہ افراد تو ہزاروں ہیں، مرنے والے بھی چار ہزار کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ ایران جیسا ملک جہاں مسلمان کے مقدس مقامات ہیں، اس مسئلے کی نزاکت کو سمجھنے میں دیر کی جسکا خمیازہ اسے آج بھگتنا پڑ رہا ہے، وبا ایران کے کنٹرول سے باہر ہو چکی ہے، اس نے وقت پر زیارتیں بند نہ کیں تو دیگر ممالک سے آنے والے زائرین بھی اس وبا کا نشانہ بنے، وہی زائرین جب اپنے ممالک واپس گئے تو یہ وبا ساتھ لے گئے اور پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔
فائل فوٹو: مساجد میں نماز جمعہ کے دوران نمازیوں کے درمیان وقفہ نہ ہونے سے وائرس کا دوسرے افراد میں منتقل ہونا آسان ہے
اب پاکستان بھی تو وہی غلطی دوہرا رہا ہے۔ آج جمعہ تھا، مساجد میں اسی طرح رش اور نمازی بغیر احتیاطی تدابیر کے ایک دوسرے سے بغل گیر ہو رہے تھے، مصافحہ کر رہے تھے اور کندھے سے کندھا ملائے کھڑے تھے۔
میں تو ٹھہرا ایک گناہگار انسان، کسی بھی دیندار سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہوں تو سب کا یہی کہنا ہے کہ جو رات قبر میں ہے وہ باہر نہیں ہو سکتی، اپنا ایمان مضبوط رکھو۔ ان حالات میں آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وبا پاکستان میں نہیں پھیلے گی۔
او بھئی احتیاط کرنا اور اپنی حفاظت کرنے کا حکم میرے اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے۔ انسان کی زندگی اللہ تعالٰی کہ امانت ہے جس میں خیانت کرنا اور زندگی کی پرواہ نہ کرکے آپ کون سا ایمانی کام کر رہے ہیں۔
کچھ دن قبل عرب ملک سے ہی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک مسجد کی اذان سنائی دے رہی تھی، اذان میں الصلاتُ فی بیوتکم کے الفاظ بھی دو مرتبہ دوہرائے گئے، مساجد سے اعلانات کئے جا رہے ہیں کہ نماز اپنے گھروں پر ہی ادا کریں۔
فائل فوٹو: کرونا وائرس کے سبب عملے کے علاوہ کسی کو حرمین شریفین میں نماز جمعہ کی اجازت نہیں دی گئی
آج سعودی عرب میں حرمین شریفین جیسی مقدس جگہ پر بھی نمازِجمعہ نہیں پڑھی گئی، سب سے کہا گیا ہے کہ نماز اپنے گھروں پر ادا کریں۔ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر اور کویت جیسے عرب ممالک کے علاوہ ترکی اور ایران جیسے ممالک میں بھی احتیاطی تدابیر کے طور پر نماز گھروں میں ادا کرنے کے اعلانات کئے جا رہے ہیں۔
سعودی حکومت کے مطابق اسکی جو وجوہات بیان کی گئی ہیں وہ کچھ اس طرح ہیں کہ کوئی نہیں جانتا کس نمازی کے اندر کرونا کا وائرس پایا جا رہا ہے، مساجد میں بچھی قالین پر نماز پڑھے گا تو وائرس وہاں زیادہ دیر زندہ رہتا ہے جو دوسرے افراد کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتا ہے، قیام کے دوران نمازی کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوتے ہیں اتنے کم فاصلے سے وائرس دوسرے انسان کو منتقل ہونے کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں۔ ان حالات میں احتیاطی تدابیر کے طور پر لوگوں کو ہدایت کی جا رہی ہے کہ وہ نماز اپنے گھروں پر ادا کریں۔
اسلام جن مقدس علاقوں سے ہم تک پہنچا ہے ان علاقوں میں احتیاطی تدابیر تو اپنائی جا رہی ہیں لیکن نہیں معلوم ہمارے مولوی حضرات میں ایسا کون سا جذبہ ایمانی زیادہ آ گیا ہے کہ وہ احتیاط کی بجائے دوسروں کی موت کا سبب بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
(صحیح مسلم) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا نے نماز کی اذان دی۔اس رات سردی اور آندھی تھی تو آپ نے اذان میں کہا کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کو حکم دیا کرتے تھے کہ جب رات سردی کی اور بارش کی ہو تو اذان کے بعد کہہ دیا کرو، پکار کر، کہ نماز گھروں میں پڑھو۔
جب اللہ اور اسکا حبیب صلی اللہ علیہ وسلم انسانی جان کی حفاظت کا حکم دے رہے ہیں تو ہم کیوں ایک نیا اسلام ایجاد کر رہے ہیں جسمیں انسانی جان کی کوئی فکر نہ ہو، اللہ نے خودکشی کو حرام قرار دیا ہے تو ہم احتیاطی تدابیر نہ اپنا کر کیوں خودکشی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسلام میں ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل کہا گیا ہے تو پھر اگر آپ کی وجہ سے کوئی شخص اس وبا سے متاثر ہوکر جان سے جائے گا تو اسکا قتل یقیناَ آپ کے سر پر ہوگا۔
فائل فوٹو: اکثر دفاتر میں نصب بائیومیٹرک حاضری کی ڈیوائس
اسی طرح کے جرائم کچھ پرائیویٹ سیکٹر کے دفاتر بھی انجام دے رہے ہیں، حکومت کی طرف سے واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ تمام دفاتر میں کچھ عرصے کے لئے بائیومیٹرک حاضری کا نظام بند کیا جائے۔ واضح ہدایات اور متعدد چھاپوں کے باوجود کچھ اداروں کی انتظامیہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور وہاں تاحال ملازمین سے بائیومیٹرک حاضری لگوائی جا رہی ہے۔ کل کلاں اگر دفتر کا کوئی ملازم اس وبا کا شکار ہوتا ہے تو اس حاضری کی وجہ سے کئی دوسرے لوگ بھی متاثر ہو سکتے ہیں کیونکہ کرونا وائرس زیادہ تر ہاتھ کے استعمال سے پھیل رہا ہے، اگر کسی متاثرہ شخص کا ہاتھ بائیومیٹرک حاضری کی ڈیوائس پہ لگتا ہے تو یہ وائرس بعد میں آنے والے شخص میں ہاتھ کے ذریعے منتقل ہوگا جس سے اسکی جان کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
کرونا وائرس کی موجودگی کا جب تک کسی انسان کو پتا چلتا ہے اس وقت تک وہ اسے کئی اور لوگوں کو منتقل کر چکا ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنے آپ کو اس سے محفوظ تصور کر رہا ہوتا ہے اور یہ بونگیاں مار رہا ہوتا ہے کہ کچھ نہیں ہوتا یار جب موت آنی ہے تب ہم نہیں روک سکتے۔ خود تو چلو مر جاو گے لیکن کسی اور کی موت کا سبب کیوں بن رہے ہو، کسی اور کی جان کے قاتل کیوں بن رہے ہو۔
خدارا پاکستان کو اٹلی یا ایران بننے سے بچاو، کرونا وائرس ایک عالمی وبا ہے جس سے اب تک ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اسے اتنا لائیٹ نہ لو۔ اللہ سے امان مانگو، استغفار کرو اور رحم کی اپیل کرو لیکن ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر بھی کرو کیونکہ اللہ کے احکامات مانو گے تو اللہ آپ لوگوں کی سنے گا۔ جب آپ اللہ کے احکامات سے ہی انکاری ہوگے۔
کسی انسان کی موت کا سبب مت بنو، خود کو بھی بچاو اور دوسروں کو بھی اپنے آپ سے محفوظ رکھو۔
اس وبا کے دوران میری کوئی باہر کی ٹریول ہسٹری نہیں ہے، اگر خدانخواستہ میں کل کو اس وائرس سے متاثر ہوکر جان سے جاتا ہوں تو اپنے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ کسی مولوی یا کسی بھی جوشیلے انسان کو معاف نہیں کروں گا جنکے بیوقوفانہ جوش کی وجہ سے میں یا کوئی اور خدانخواستہ جان سے جائے گا۔ میرے یا کسی اور انسان کے قتل کا ذمہ دار یہ سب ہونگے اور اللہ کے حضور انکو جوابدہ ہونا ہوگا۔ | urd_Arab |
پرائریٹ تعلیمی ادارے اور کورونا وائرس – Daily Meezan
جون 30, 2020 38 نظارے
جب سے کورونا وائرس آیا ہے تعلیمی ادارے ( سرکاری و غیر سرکاری ) بچوں اور اساتذہ کرام کی حفاظت کے لئے حکومت نے مکمل بند کر دیئے ہیں۔یہ بات ہر قسم کے شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ " تعلیم اور تربیت " ہی سے قومیں اور ملک ترقی کرتے ہیں۔ تعلیم کی اہمیت سے ہر مسلمان واقف ہے یہ تعلیم ہی ہے جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے محبوب خاتم النبیین کو سب سے پہلے " اقراء" ( پڑھو )کی صورت میں اپنے مقرب فرشتہ حضرت جبرائیل امین علیہ السلام کے ذرئیے دیا۔
یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ تعلیم بھی وہ ہی بچے حاصل کرسکتے ہیں جو صحت مند ہو، رہا مسئلہ" کووڈ19 کاتو یہ ایک ایسی انفیکشن ہے جو ایک آدمی سے دوسرے آدمی کو لگ سکتی ہے۔ خاص طور پر ایسے افراد جن کی قوت مدافعت Immune systemکمزورہوہر باشعور انسان جانتا ہے کہ بچوں اور بوڑھوں میں مدافعت کمزور ہوتی ہے یہی وجہ ہے جس وجہ سے دنیا کے تمام ممالک کو لاک ڈاو¿ن جیسے اقدام اٹھانے پڑے۔
سول سوسائٹی اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے " سکولز "دوبارہ کھولنے کے لئے ہر قسم کے " حربے " استعمال کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے حکومت کے کاندھوں سے تعلیمی بوجھ کم کرنے اور معیار تعلیم بلند کرنے کی ہر ممکن مدد کی اور قوم کو معیاری تعلیم و تربیت دی!
ایسے افراد کی ہمارے معاشرے میں کمی نہیں جو کہتے ہیں کہ بچے گھروں میں آرام نہیں کرتے بلکہ سارا دن شرارتیں کھیل کود اور ٹی وی موبائل پر صرف کرتے ہیں اس سے بہتر ہے سکولوں کو کھولا جائے تاکہ بچے " آوارہ گردی " سے بچ سکیں اور قوم کے معماروں کا مستقبل بھی تاریک نہ ہو!
دوسری طرف پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے سربران حکومتی اراکین سے ملاقاتیں اجتجاج کرتے ہیں کہ کووڈ19 کے حوالے سے " ایس او پیز " کے تحت تعلیمی اداروں کی بندش طالب علموں کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے۔ جبکہ سرکاری تعلیمی اداروں کا ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف مکمل خاموش ہے، وجہ بچوں کا مستقبل یا اپنی دال روٹی ؟نیتوں کے حال اللہ جانتا ہے!
سوال پیدا ہوتا ہے۔ ہر چیز کا متبادل ہے مگر ذندگی کا کوئی متبادل نہیں، صحت ہے تو تعلیم ہوگئی اگر صحت ہی ساتھ نہ دے تو پھر مستقبل کا نہیں زندگی کا پہیہ چلانے کا سوچا جاتا ہے۔
کوروناوائرس سے حفاطت کے لئے کتنا ایس او پیز پر عمل ہو رہا ہے سب جانتے ہیں جو نہیں جانتے ان کو " کوروناوائرس " کے سبب بیمار یا وفات پانے والوں کے لواحقین سے پوچھا جا سکتا ہے۔
ریاست ماں ہوتی ہے۔ ماں خود بھوکی سو سکتی ہے مگر اپنی اولاد کو بھوکا نہیں دیکھ سکتی! کہنے کا مطلب پرائیویٹ یا سرکاری تعلیمی اداروں کو Reopen کی اجازت نہ دی جائے، بلکہ تمام پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن ، سٹوڈنٹس کا ڈیٹا،ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کا مکمل ڈیٹا ، سکولز کے بل اور رینٹ حکومت اپنی طرف سے مہیا کرے۔اگر ایسا ممکن نہ ہو تو سٹوڈنٹس کی فیسوں کا ڈیٹا وصول کر کے کم از کم 50% حکومت مہیا کرے! یا پھرپرائمری تک رجسٹرڈ اداروں کو لاکھ لاکھ روپیہ جبکہ مڈل تک رجسٹریشن رکھنے والے اداروں کو دو دو لاکھ حکومتی خزانے سے دیا جائے اور جو ادارے بورڈز کی ایفیلیشن رکھتے ہیں کم از کم تین لاکھ روپے فی ادارہ دیا جائے۔ اگر ایسا ہو تو پرائیویٹ تعلیمی ادارے ختم ہونے سے بچ جائیں گئے۔ اور ان لوگوں کی سفید پوشی کا بھرم رہ جائے گا۔
حکومت فی سٹوڈنٹ کے حساب سے بھی پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی مدد کر سکتی ہے۔
کوروناوائرس ضلع کے ڈپٹی کمشنرز صاحباں مخیر حضرات کے تعاون سے بھی پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو " بے موت مرنے " سے بچا سکتے ہیں۔
حکومت کو یاد رکھنا ہوگاکہ" اگر کوروناوائرس نے معصوم بچوں کو نہ بخشا یعنی حکومت نے جان بوجھ کر لاک ڈاو¿ن میں نرمی کی طرح اگر کوروناوائرس کے مکمل خاتمہ سے پہلے تعلیمی ادارے کھولنے کی حماقت کی تو پھر۔۔۔۔۔ داستان تک نہ ہوگئی داستانوں میں والہ قصہ حکومت کا مقدر بن جائے گا!
گزشتہ: پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام ،چاروں دہشتگردہلاک
آئندہ: تشدد سہتے بچے
سعودی عرب کی سائنو فارم اور سائنو ویک ویکسین کی بھی منظوری https://t.co/UdRPUxDcLC https://t.co/diO07pj4Wf 12 گھنٹے ago
افغانستان معاملے پر امریکا کو جواب دہ بنایا جائے، چین کا مطالبہ https://t.co/SUwG6LQLyy https://t.co/WsYdaQDHjv 12 گھنٹے ago
ویکسی نیشن کرانےوالی ماں کا دودھ بچوں کو کووڈ سے بچاسکتا ہے، تحقیق https://t.co/ZnUDqKIa86 https://t.co/zrb3u3TddH 12 گھنٹے ago
طالبان کا خواتین سے سلوک ایک بنیادی سرخ لکیر ہونا چاہیے، اقوام متحدہ https://t.co/FSV2iJFOYI https://t.co/238Mk7zp9U 12 گھنٹے ago
لڑکیاں اپنی حفاظت کیلئے جوڈو کراٹے سیکھیں' ثناءفخر https://t.co/OMh8LNc1Sy https://t.co/o5NPM0Hkui 13 گھنٹے ago | urd_Arab |
فریدہ خان آبادی 2019/08/4 فاریکس ٹریڈنگ میں فائدہ
آپ اپنے ڈیزائن کے پلیٹ فارم سے اپنی پسند کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر براہ راست اشتراک کرسکتے ہیں۔ تخلیق کردہ مواد کو منظم کرنے کا یہ بھی مطلب ہے کہ آپ تخلیق کردہ مواد کو جلدی سے تلاش اور دوبارہ استعمال کرسکتے ہیں۔ انسان میں : ذاتی طور پر ممکنہ گاہکوں اور صارفین کو پورا کرنے کے بہت سارے طریقے ہیں۔ FBS پارٹنر پروگرام B2B کے ل you ، آپ ان کے کاروبار میں چل سکتے ہیں۔ یا آپ B2B یا B2C سے ملاقات کے ل call ملاقات کرسکتے ہیں اور ملاقات کرسکتے ہیں۔ بہت سارے معاملات میں ، آپ باہر رہتے ہوئے اور گروسری اسٹور پر یا ہوائی جہاز میں ، یا جہاں کہیں بھی ہو وہاں کے امکانات کو پورا کرسکتے ہیں۔
Alpari کا جائزہ لیں - FBS پارٹنر پروگرام
اگر کوئی شخص اپنے سوشل نیٹ ورکس پر زیادہ " پسندیدگیاں " اور پیروکار حاصل کرنا چاہتا ہے تو ، مسافر ہیش ٹیگ کا استعمال کرنا ایک اچھا اختیار ہے ، مثال کے طور پر انسٹاگرام پر ، فوٹو کی اشاعت کے ساتھ #alldaytravel ، #instatravelling کے ساتھ دوروں کا ذکر ، # ایراؤنڈ ورلڈپکس ، # ٹریولگرام ، # بیک پیکنگ۔ انگریزی اسٹاک مارکیٹ میں آپریشن. کے ساتھ ایک انٹرویو میں کے ٹی ایل اے 5 اگست 2020 میں ، ینگ نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ جب اس کی شادی کی خصوصیت آتی ہے تو وہ زیادہ کی طرف جھکاؤ کرتی ہے غروب فروخت . تاہم ، کچھ خوشخبری ہے finally آخرکار ال موسسہ اپنے نیٹ فلکس میں قدم رکھ سکتا ہے۔ کے پچھلے تین سیزن میں غروب فروخت ایل موسا کو ایچ جی ٹی وی سے معاہدے کی وجہ سے شو میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔ FBS پارٹنر پروگرام تاہم ، سیزن فور کے لئے ایک خصوصی معاہدہ توڑ دیا گیا ہے ، جس کی وجہ سے وہ اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کیے بغیر اس شو میں نمائش کے لئے حاضر ہوگا۔
غیر جذباتی اور FBS پارٹنر پروگرام کاروبار پسند رہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ تجارتی منصوبے کا دوبارہ جائزہ لیا جائے اور کچھ تبدیلیاں کی جائیں یا نئی تجارتی منصوبہ بندی شروع کی جائے۔
ایم ٹی 4 - تجارتی سیشن
۷) ارائه دهنده گان انواع خدمات انفورماتیک، رایانهای اعم ازسخت افزاری، نرم افزاری وطراحی سیستم. (دیوار ..راہی کے کلام میں . یحییٰ FBS پارٹنر پروگرام نشیط) اخبار نے مسلمانوں کے حقوق کے لیے بہترین کام کیا۔
قائد اعظم کی فکر کا تسلسل و تواتر ان کے ہر بیان اور تقریر میں واضح نظرآتا ہے ۔سبی دربار میں اپنے خطاب کے تقریباً ایک ہفتے بعد ۲۱فروری ۱۹۴۸ءکو ملیر کراچی میں اک-اک رجمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے مزیدوضاحت کرتے ہیں : دونوں نظاموں کے مابین ایک اہم فرق یہ ہے کہ مرکزی نظاموں میں صرف ایک مخصوص قسم کا کریپٹوکرنسی دستیاب ہوتا ہے (وہ لوگ جو پلیٹ فارم کے ذریعہ قبول کرلیے جاتے ہیں) ، جبکہ غیر منحرف نظام میں یہ کنٹرول موجود نہیں ہوتا ہے اور مارکیٹ میں موجود تمام ٹوکن کی تجارت کی جاسکتی ہے۔ جب تک FBS پارٹنر پروگرام کہ کوئی صارف فروخت کرنے کو تیار ہو اور دوسرا خریدنے کے لئے۔ آغاز کی فزیبلٹی: مختلف ہوتی ہے ہیڈ ہیڈ: میڈیم مسابقتی فائدہ: اونچا خطرہ: میڈیم. | urd_Arab |
قلب کی حقیقت Browse Categories
abortion (11174 clicks) adam (13000 clicks) adultery (22490 clicks) allah (13322 clicks) azab e qabar (17351 clicks) blasphemy (14099 clicks) democracy (17382 clicks) divorce (33693 clicks) dua (15269 clicks) durood (37124 clicks) eid ul fitr (16399 clicks) fast (14907 clicks) fasting (13285 clicks) hadith (14559 clicks) hajj (13516 clicks) iddah (23503 clicks) inheritance (17873 clicks) interest (22660 clicks) jihad (15036 clicks) marriage (22815 clicks)
Mon, September 07, 2015 - 5:05:00 - 5888 views By Talib Mohsin
نماز میں دل کا نہ لگنا
آپ کے سوال کاایک جواب یہ ہے کہ قرآن مجید میں لفظ قلب کا استعمال محاورے کے طور پر ہوا ہے۔ اہلعرب کچھ افعال کو قلب سے منسوب کرتے تھے۔ قرآن مجید نے اس تصور کی تردید کی کوئیضرورت نہیں سمجھی اورانسانی شخصیت کے کچھ خصائص کے لیے وہی الفاظ اور اسالیباستعمال کیے ہیں جو عرب کرتے تھے۔ گویا قرآن دماغ اور قلب کی دوئی کا قائل نہیں ہے۔قرآن کے پیش نظر چونکہ صرف ہدایت ہے اسے عربوں کی نفسیات، فلکیات، بائیالوجی اورحیوانیات وغیرہ میں اصلاح سے کوئی غرض نہیں تھی۔ اس لیے اس نے انسانی شخصیت کی ایکجہت یا انسانی دماغ کے ایک وظیفے کے لیے جو اپنی جگہ پر ایک حقیقت ہے مروج لفظ قلبکو اپنے مدعا کے اظہار کے لیے استعمال کیا تاکہ اس کی بات کماحقہ مخاطب تک پہنچسکے۔
آپ کے سوال کا دوسرا جواب یہ ہے کہ سائنس اور نفسیات کی مجبوری یہ ہےکہ وہ صرف اسی شے کا تجزیہ کرے جو نظر آتی ہے۔ انسان کی اصل شخصیت اگر اس کے مادیجسم سے الگ کوئی غیر مرئی چیز ہے تو یہ سائنس کی گرفت میں نہیں آسکتی۔ اس لیے وہ اسکے بارے میں کوئی حکم لگانے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے۔ انسانی دماغ ایک مادی چیزہے۔ لہذا سائنس دانوں نے اس کا مطالعہ کرکے حیرت انگیز چیزیں دریافت کی ہیں۔ آپ کییہ بات بالکل درست ہے کہ وہ جسم اور ذہن کی دوئی کے بجائے وحدت کے تصور کے قائل ہیںلہذا وہ دماغ ہی کو تمام فکری یا نفسیاتی اعمال کا مرکز قرار دیتے ہیں۔ سائنس دانوںکی اس مجبوری کو ہم مان لیتے ہیں اور ان کی ان دریافتوں کو بھی درست قرار دینے میںفی الحال کوئی حرج نہیں ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ کیا قرآن بھی اسی وحدت کا قائل ہے۔اس کا جواب اثبات میں ہے۔ دیکھیے موت کے واقعے کو بیان کرتے ہوئے قرآن کہتا ہے:
ولو تریاذ الظالمون فی غمرات الموت والملئکۃ باسطوا ایدیہم اخرجوا انفسکم الیوم تجزون عذابالہون بما کنتم تقولون علی اللہ غیر الحق ۔۔۔۔۔۔(الانعام٦:٩٣(
''اور اگرتم دیکھ پاتے اس وقت کو جب یہ ظالم موت کی جان کنیوں میں ہوں گے اور فرشتے ہاتھبڑھائے ہوئے مطالبہ کر رہے ہوں گے کہ تم اپنی جانیں ہمارے حوالے کرو۔ آج تم ذلت کاعذاب دیے جاؤ گے اس لیے کہ تم اللہ پر ناحق تہمت جوڑتے تھے۔''
اس آیت میںواضح ہے کہ موت جسم سے کسی شے کے الگ ہونے کا نام ہے۔ سائنس دان کے نزدیک موت اس کےسوا کوئی چیز نہیں ہو سکتی کہ اس جسم کی مشینری کسی سبب سے بند ہوگئی ہے۔ بہرحال جسچیز کے لیے قرآن نے جان کا لفظ بولا ہے وہ اس جسم سے الگ ایک چیز ہے۔ ظاہر ہے جسمہی کی طرح اس کے بھی کچھ افعال واعمال ہیں۔ معلوم یہی ہوتا ہے کہ یہ اپنے افعالواعمال کے لیے اسی جسم کو استعمال کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب یہ اس جسم سے الگ ہوتیہے تو اس کے اعمال وافعال کا سلسلہ بھی منقطع ہو جاتا ہے۔
جدید ماہرین کوجسم کی یہی کار کردگی نظر آتی ہے اور وہ اپنی محدودیت کے باعث اسی کو کل سمجھنے پرمجبور ہے۔ ہم بھی سائنس کی حاکمیت کو ضرور مان لیتے لیکن اللہ تعالی کے واضح بیانکی روشنی میں ہم سائنس دانوں کے اس فیصلے کی تغلیط کرتے ہیں۔
جب ہم نے یہمان لیا کہ انسانی شخصیت کے دو حصے ہیں تو اب سوال یہ ہے کہ ان دونوں کی یکجائی کینوعیت کیا ہے۔ کیا جان پورے جسم میں سرایت کیے ہوئے ہے یا یہ کسی ایک جگہ سے سارےجسم کو استعمال کرتی ہے۔ قرآن مجید میں اس کے بارے میں کوئی بات بیان نہیں ہوئی۔البتہ اس میں یہ بات ضرور بیان ہوئی ہے کہ قلب کہاں ہے۔ سورہ احزاب میں ہے:
وما جعلاللہ لرجل من قلبین فی جوفہ (الاحزاب٣٣:٤) '
'اللہ نے کسی آدمی کے سینے میںدو دل نہیں بنائے''
اسی طرح سورہ حج میں ہے:
افلم یسیروافی الارض فتکون لہم قلوب یعقلون بہا او اٰذان یسمعون بہا فانہا لا تعمی الابصارولکن تعمی القلوب التی فی الصدور (٢٢:٤٦(
''کیا یہ لوگ ملک میں چلے پھرےنہیں کہ ان کے دل ایسے ہو جاتے کہ یہ ان سے سمجھتے یا ان کے کان ایسے ہو جاتے کہ یہان سے سنتے۔ کیونکہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتی بلکہ وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔''
یہ دونوں آیتین میرا رجحان یہ ہے کہ قلب کے محاورۃً استعمالہونے کے تصور کی نفی کرتی ہیں۔ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہی دل جو سینے میں ہے کچھاعمال کا محمل ہے۔ اس رجحان کی وجہ یہ ہے کہ اگر حقیقت اس کےبرعکس ہوتی یعنی دماغہی سارے افعال واعمال کا مرکز ہوتا تو قرآن مجید میں دل کا لفظ تو استعمال ہوتالیکن اس کے بارے میں اس طرح کے تصریحی جملے نہ ہوتے۔
مثال کے طور پرقرآن کےزمانے میں زمین کو ساکن اور سورج کو اس کے گرد چکر لگانے والا سمجھا جاتا تھا۔ قرآنمجید نے اس تصور کی کہیں تردید نہیں کی۔ لیکن جب اجرام فلکی کا ذکر کیا تو سب کےبارے میں کہا کہ وہ اپنے اپنے مدار میں گرداں ہیں۔ دل کے معاملے میں بھی یہیہوناچاہیے تھا۔ جب اس کی عملی حقیقت کو بیان کیا جاتا تو اسے دماغ سے منسوب کیاجاتا۔
ان آیات سے اس سوال کا جواب بھی مل جاتا ہے کہ انسان کی اس صلاحیت کامرکز کہاں ہے۔ جب قرآن یہ کہتا ہے کہ اصل میں وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں میںہیں تو وہ یہ بات واضح کر دیتا ہے کہ اصل انسان جو فیصلے کر رہا ہے اس کی حق قبولکرنے کی صلاحیت اس کے دل کے صحیح کام کرنے پر منحصر ہے۔ دماغ کے عمل اور دل کے عملکے فرق کی نوعیت وہی ہے جو مشین کے عمل اور آپریٹر کے عمل کے فرق کی ہے۔ یہ درست ہےکہ پروڈکشن دماغ ہی میں ہوتی ہے جسے سائنس دان دیکھتے ہیں لیکن اس کو وجود میں لانےوالی شے اور ہے۔ | urd_Arab |
شیخ زید سمیت کراچی کے تین ہسپتال اور میوزیم وفاق کے حوالے کرنیکا حکم
اسلام آباد (پبلک نیوز) سپریم کورٹ نے آئین میں اٹھارہویں ترمیم کی اہم تشریح کردی۔ وفاق اور صوبوں کا دائرہ کار طے، لاہور کے شیخ زید ہسپتال سمیت کراچی کے تین ہسپتال اور میوزیم وفاق کے حوالے کرنے کا حکم، سندھ حکومت کی آئینی درخواست پر سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔
سپریم کورٹ نے لاہور کا شیخ زید اسپتال اور کراچی کے جناح اسپتل سمیت تین اسپتال وفاقی حکومت کے حوالے کردئیے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کا اکثریتی فیصلہ جاری کردیا گیا۔ بینچ کے رکن جسٹس مقبول باقر نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ شیخ زید اسپتال کسی قانونی اقدام کے بغیر صوبے کے حوالے کیا گیا۔ اسپتال کی منتقلی کے لیے مطلوبہ قانونی اقدامات نہیں کیے گئے، اس معاملے میں اٹھاور ترمیم کی غلط تشریح کی گئی، وفاقی حکومت اسپتال بنانے اور چلانے کا اختیار رکھتی ہے، یہ حق زندگی کا معاملہ ہے جو کسی کا بھی بنیادی حق ہے۔ کراچی کے تین اسپتال اور میوزیم بھی غیرقانونی طور پر صوبائی حکومتوں کے حوالے کیے گئے، چاروں اسپتالوں اور میوزیم کا انتظام نوے روز میں صوبائی سے وفاقی حکومت کو منتقل کیا جائے، اگر نوے روز میں منتقلی نہ ہوسکے تو صوبہ وقت میں توسیع کی درخواست دے سکتا ہے، وفاقی حکومت متعلقہ اسپتالوں کے گزشتہ ایک سال کے اخراجات بھی صوبے کو ادا کرے۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ کوئی بھی قانون اس اسپتال کی وفاق کی واپس منتقلی سے نہیں روک سکتا، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اختیارات میں توازن ہونا چاہئے، سپریم کورٹ نے اٹھارہویں ترمیم کے تحت اسپتال کی منتقلی کا معاملہ نمٹا دیا۔ | urd_Arab |
مردم شماری میں غلط معلومات فراہم کرنے والے کو 6 ماہ قید
مردم شماری میں غلط معلومات فراہم کرنے والے کو 6 ماہ قید ، 50 ہزار جرمانہ ہو گا :مریم اورنگزیب
09:18 AM, 13 Mar, 2017
اسلام آباد : وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ مردم شماری کا عمل تمام صوبوں میں ایک ساتھ شروع کیا جائے گااور اسے دومرحلوں میں مکمل کیا جائے گا، پہلا مرحلہ 15 مارچ تا 15 اپریل اور دوسرا 25اپریل سے 25مئی تک ہوگا۔مردم شماری کیلئے18 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے اور اس دوران غلط اعدادوشمارفراہم کرنے والے کو 6ماہ قید اور 50ہزار روپے جرمانے کی سزا دی جائے گی ۔
تفصیلات کے مطابق وزیرمملکت مریم اورنگزیب کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری پراتفاق رائے ہوااور اس عمل کے لیے عملے کی تربیت مکمل ہوچکی ہے جس کیلئے مقامی لوگوں کو استعمال کیا جائے گا۔پہلی بار مردم شماری میں خواجہ سراوں، ڈس ایبلز اور ملک میں موجود دہری شہریت رکھنے والوں کا بھی اندراج ہوگاجبکہ خانہ شماری کے لیے 3دن رکھے گئے ہیں جس میں سے ایک دن بے گھر افراد کے اندراج کے لیے رکھا گیا ہے جبکہ اس سارے عمل کیلئے ساڑھے 18 بلین روپے بجٹ رکھا گیااور مردم شماری کا عمل مکمل ہونے کے بعد اس پر اضافی آنیوالی لاگت کا بھی اعلان کردیا جائے گا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ فیز ون اور2 میں جو ضلع شامل کیے گئے ہیں ان کی تفصیلات فارمزمیں درج ہیں۔مردم شماری ، انتخابی حلقہ بندیوں، این ایف سی ایوارڈ کے لیے اہم ہے ۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری آئینی ذمے داری ہے،ہم سب کا فرض ہے کہ مردم شماری عملے کے ساتھ تعاون کریں اور عوام اس مرحلے میں رہ جانے والے گھر اور افراد کی نشاندہی اور کسی بھی قسم کی شکایت 0800.57574اس نمبر پر دیں ۔اس سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ این ایف سی کمیٹی بنائی گئی ہے جسے ڈائریکٹر فائنانس دیکھ رہے ہیں جبکہ پورے پاکستان میں سنسز کا عمل 25مئی کو مکمل ہوجائے گا ۔ ملک کی تاریخ میں 5بار مردم شماری ہوئی جبکہ 1996میں نوازشریف نے ملک میں مردم شماری کرائی تھی اور اب 19سال بعد ہونیوالی مردم شماری نواز حکومت میں ہی ہورہی ہے۔ | urd_Arab |
مہدی فاتھی 2018/09/15 فاریکس ٹریڈر گائیڈ
اخمدجان ایڈیلوف ، ازبک تاجر اور سیاست دان: ایک مختصر سیرت. ملز نے باہمی اتفاق رائے سے دو ریاستی حل پر بھی زور دیا اور ساتھ یہ پیغام بھی دیا کہ امریکی دونوں اطراف کو بات چیت کی میز پر لانا چاہتا ہے۔ الہیلو نے اس بات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن امریکی امیج کو بہتر کر رکےامن کے مزاکرات کا رکے نعرے کو واپس لانا چاہتے ہیں۔ الہیلو نے مزید کہا کہ ابھی بائیڈن کے ارادوں کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے تاہم امریکی انتظامیہ ہمیشہ سے اسرائیل کی حمایت میں رہی ہےمگر مجھے شبہ ہے کہ بائیڈن انصاف کا ساتھ دیں گے۔ ہمیں دیکھنا اور انتظار کرنا چاہیے۔یہ امید صرف الہیلو اور حواش جیسے فلسطینیوں نے ہی بائیڈن سے نہیں لگائی ہوئہ بلکہ اسرائیلی بھی پرجوش ہیں کہ نئی امریکی انتظامیہ اس مقدس سرزمین کے تنازعے کے حل میں اہم کردار اد کرے گی۔ 2021 میں بہترین ای ٹی ایف بروکرز کیسے تلاش کریں؟ جب تک آپ M1، M5 اور M15 اختیارات تجارت کرسکتے ہیں، آپ کا بروکر کام کرے گا! ویسے بھی، میں سفارش کرتا ہوں Pocket Option or بائنری کونٹ (امریکہ سے تاجر قبول کرتا ہے) اگر آپ اعلی واپسی بروکر تلاش کر رہے ہیں تو بہتر نتائج حاصل کرنے کے لئے!
- اس کا اثر قوم کی عمومی ترقی پر پڑتا ہے۔ اگر داخلی تجارت بنیادی طور پر باضابطہ ہے تو ، اس سے ٹیکس کی وصولی زیادہ ہوگی اور ریاست کو معاشرتی درخواستوں کی تلافی کرنے کی اجازت ہوگی۔ اگر آمدنی مؤثر طریقے سے اور بدعنوانی کے بغیر تقسیم کی جائے تو اس سے آبادی میں زیادہ خوشحالی آئے گی۔ حتی کہ قدیم کوجیل شعبوں میں عموما اعداد وشمار کی طرح اونچائی نہیں جاتی ہے ، حالانکہ اس میں ہینگر کے ارد گرد ایک ہی قسم کا فکسڈ آرائشی ٹوپی ہے۔ یہ حقیقی نوادرات عام طور پر رنگ اور حالت کے لحاظ سے to 30 سے 100 for میں فروخت ہوتے ہیں۔
Tradeآر ایس کے پاس ان کے فنڈز پر مکمل کنٹرول ہے کیونکہ ایکسنس انہیں متعدد الیکٹرانک اور ادائیگی کرنے کے بہت سارے طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے فوری طور پر فنڈز کی واپسی کی پیش کش کرتا ہے۔ پاس ورڈ منیجر کے استعمال سے مضبوط پاس ورڈز کی تخلیق.
اعلی قیمت والے صارفین کی شناخت کریں.
جانچ کرنے کے لئے تین چیزیں ہیں: صنعت کی تفصیل اور آؤٹ لک ٹارگٹ مارکیٹ مارکیٹ ریسرچ کے نتائج مسابقتی تجزیہ. دوڑ رنگ مذہب ازدواجی حیثیت عمر (جب تک کہ آپ معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے بہت کم عمر نہ ہوں) چاہے درخواست دہندہ کو عوامی مدد ملے.
بعض انتہا پسندوں نے گوجرہ میں ایک عیسائی بستی کو آگ لگا دی تھی جس میں بہت سے افراد جل کر جان بحق ہو گئے تھے۔ اس شرم ناک کاروائی کے لئے بہانہ توہین رسالت کو بنایا گیا تھا۔ افسوس کا مقام ہے کہ ہم رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نام پر ایسی کاروائیاں کر رہے ہیں کہ جن کے نتیجے میں اسلام بدنام ہو۔ اگر کسی جاہل نے توہین رسالت کا ارتکاب کیا بھی ہو تو اسے سزا دینے کے لئے ملک میں قانون موجود ہے۔ قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے خود کاروائی کرنا اور بے گناہ افراد کو جلا کر ہلاک کر دینا ایسا جرم ہے جس کی کوئی گنجائش نہ اسلام میں موجود ہے اور نہ ہی کسی اخلاقی ضابطے میں۔ مجھے یقین ہے کہ ان مجرموں کے خلاف قیامت کے دن خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم دعوی دائر کریں گے کیونکہ یہ لوگ آپ کے مقدس نام پر انسانیت کے خلاف ظلم کر رہے ہیں۔
یہ کھیل لینکس کے لئے دستیاب نہیں ہے۔ ونڈوز پروگراموں اور کھیلوں کو چلانے کے لئے شراب کے استعمال پر غور کریں۔ 1823 میں ، ریسپروسٹی آف ڈیوٹی ایکٹ منظور ہوا ، جس نے برطانوی مال کی تجارت میں بڑی مدد کی اور دوسری قوموں کے ساتھ باہمی تجارتی معاہدوں کے تحت درآمدی ڈیوٹیوں کے باہمی اخراج کو جائز بنا دیا۔ 1846 میں ، کارن قانون ، جس نے اناج کی درآمد پر پابندیاں عائد کردی تھیں ، منسوخ کردی گئیں ، اور 1850 تک ، برطانوی درآمدات پر زیادہ تر تحفظ پسندانہ پالیسیاں ختم کردی گئیں۔ مزید برآں ، برطانیہ اور فرانس کے مابین کوبڈن-شیولیر معاہدے میں قابل تعدد نسخوں میں نمایاں کمی کی گئی۔ اس میں سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کی شق (ایم ایف این) بھی شامل ہے ، ایک غیر امتیازی پالیسی جس میں ممالک کو تجارت کے معاملے میں دوسرے تمام ممالک کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنے کی ضرورت ہے۔ اس معاہدے سے متعدد ایم ایف این معاہدوں کو چکانے میں مدد ملی جس نے یورپ کے باقی حصوں میں کثیر جہتی تجارتی لبرلائزیشن ، یا آزاد تجارت کی ترقی کا آغاز کیا۔ اس تاریخی دور کو ریاست کی ایک شکل میں بیان کیا گیا تھا ، جسے آئس لینڈی دولت مشترکہ کہا جاتا ہے۔ آباد کاروں نے اس جزیرے کو تیار کیا اور 1000 کے لگ بھگ عیسائیت کا ایک عمل شروع ہوا۔
میٹا ٹریڈر کیا ہے ،2021 میں بہترین ای ٹی ایف بروکرز کیسے تلاش کریں؟
یو ایس ڈسٹرکٹ کورٹ ، کلیولینڈ 2021 میں بہترین ای ٹی ایف بروکرز کیسے تلاش کریں؟ ، او ایچ لا کلرک انٹرن ، 2019-حال.
پوٹ آپشنز کو قیاس آرائی کے لئے یا طویل نمائش کو روکنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ڈالتا ہے براہ راست خطرہ ہیج کر سکتے ہیں. مثال کے طور پر ، کہتے ہیں کہ آپ کو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ممکنہ کمی کے بارے میں تشویش ہے ، آپ اپنے پورٹ فولیو میں رکھے ہوئے ٹیکنولوجی اسٹاک پر پٹس خرید سکتے ہیں۔
آپ کا ڈاکٹر HSV ٹیسٹنگ کی بھی درخواست 2021 میں بہترین ای ٹی ایف بروکرز کیسے تلاش کریں؟ کرسکتا ہے۔ اسے ہرپس کلچر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اگر آپ کے جننانگ پر زخم آئے ہیں تو یہ تشخیص کی تصدیق کرے گا۔ اس جانچ کے دوران ، آپ کا ڈاکٹر گلے سے سیال کے جھاڑو کا نمونہ لے گا اور پھر اسے جانچ کے لیبارٹری میں بھیجے گا۔ 11. الزبتھ آرڈین خالص ختم معدنی پاؤڈر فاؤنڈیشن ایس پی ایف 20. محبت دو لیتی ہے ، لیکن ہم سب ایک ہیں.
ہم نے ہر چیز کا احاطہ کیا ہے ، لیکن صرف اس بات کا یقین کرنے کے لئے: جب آپ بیلجیم میں رہتے ہیں تو آپ کی زبان کا علم بہت اھم ہے۔ زبانیں آپ کی ملازمت کی تلاش میں اور آپ کے بچوں کے اسکول سے رابطے میں کار آمد ثابت ہوتی ہے۔ اسی لیے ھم ڈچ سیکھنے کے عمل میں آپ کی مدد کرتے ہیں۔ اس کے لیے ھم ڈچ کے برسلز گھر کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ ھم مل کر دیکھتے ہیں کے آپ کہاں اور کب کورس کی پیروی کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مجموعی قرض اور ادائیگیاں 31 ہزار ارب روپے تھی اور 97 ارب ڈالر بیرونی قرضہ جات اور ادائیگیاں تھی اور بہت سے تجارتی قرضے زیادہ سود پر لیے گئے، گذشتہ 5 سال میں برآمدات میں کوئی اضافہ 2021 میں بہترین ای ٹی ایف بروکرز کیسے تلاش کریں؟ نہیں تھا جبکہ حکومت کا مالیاتی خسارہ 2 ہزار 260 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا۔
آپ ٹائٹل کمپنی ، اٹارنی یا آپ کے اختتامی لین دین کو سنبھالنے کے لئے خدمات حاصل کرنے والے کسی دوسرے فرد کی وضاحت کے لئے یسکرو اصطلاح استعمال کریں گے۔ اس شخص کو اکثر ایک کہا جاتا ہے ایسکرو ایجنٹ کیونکہ وہ بند ہونے کے دن تک سودے سے متعلق تمام دستاویزات اور فنڈز برقرار رکھتی ہے۔ متبادل کے طور پر ، آپ سیدھے $ 50،000 کے گھر بھی خرید سکتے ہیں۔ کوئی رہن نہیں ہے اور آپ پر کسی کا 2021 میں بہترین ای ٹی ایف بروکرز کیسے تلاش کریں؟ بھی قرض نہیں ہے۔ اگر رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں ایک سال میں 5 فیصد اضافہ ہوتا ہے تو ، 12 مہینوں میں آپ کی سرمایہ کاری 52،500 ڈالر ہے۔ متوقع منافع کی مقدار کا حساب کتاب اس بات کی بنیاد پر کرنا چاہئے کہ آپ کیا بیچ رہے ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بیجوں کی تعداد زیادہ نہیں ہے۔ مثال کے طور پر ، ایک سو مربع میٹر پر 4-5 ہزار جھاڑیوں کو اگایا جاسکتا ہے۔ | urd_Arab |
''اونچی دوکان پھیکا پکوان'' – Khouj News
صفحہ اول/شوبز/''اونچی دوکان پھیکا پکوان''
شوبزکھوج بلاگ
''اونچی دوکان پھیکا پکوان''
Ashfaq Hussain Follow on Twitter Send an email اگست 14, 2019
اچھی فلم صرف باتوں سے نہیں بنتی کیونکہ اس کے لئے عمل کی ضرورت ہے لیکن ہمارے ہاں زیادہ زورصرف باتوں پردیا جاتا ہے کیونکہ جب فلم کی پرموشن شروع ہوتی ہے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ فلم پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے تمام ریکارڈ توڑ دے گی لیکن جب فلم دیکھنے کے لئے جائیں تو بہت افسوس ہوتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ابھی تک ہمارے ہاں تجربات ہی کئے جارہے ہیں۔ عید سے پہلے جب تینوں فلموں سپرسٹار،پرے ہٹ لو اور 'ہیر مان جا' کی پرموشن ہورہی تھی تو زیادہ تر لوگوں کا خیال تھا کہ'سپر سٹار' سب سے زیادہ پسند کی جائے گی جس کی مختلف وجوہات تھیں۔ایک تو فلم میں ماہرہ خان تھیں جن کی فین فالوونگ بہت زیادہ ہے۔ دوسرا یہ فلم ہم ٹی وی جیسے پروفیشنل ادارے نے بنائی جو ٹی وی پروڈکشن ہی نہیں بلکہ فلم پروڈکشن کا بھی وسیع تجربہ رکھتا ہے لیکن نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ''اونچی دوکان پھیکا پکوان'' کے مترادف'سپر سٹار'امیدوں پر پورا اترنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ اس فلم میں بھی نامور کاسٹ، اعلیٰ کاسٹیوم، بہترین لوکیشنز اور شوٹنگ کی جدید سہولتوں سے مزین فلم کا مستقبل باکس آفس پر روشن دکھائی نہیں دے رہا، کیونکہ یہ صرف پرانے منجن کی نئی پیکنگ کی حد تک کی گئی خالص کمرشل کوشش ہے۔فلم کی کہانی سے لے کر سکرین پلے اور پرفارمنس سے لے کر ڈائریکشن تک بے شمار کمزور پہلے سامنے آتے ہیں۔
فلم کے ڈائریکٹر محمد احتشام الدین ہیں، جنہوں نے تھیٹر اور ٹیلی ویژن سے ہوتے ہوئے فلم تک اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔ ٹی وی میں ان کا نام کامیابی کی ضمانت ہے البتہ فلم ان کی پہلی ہے جس میں وہ زیادہ متاثر کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ فلم کی کہانی کا روایتی اور پرانا ہونا ہے۔مگر اس کے باوجود کئی مناظر میں انہوں نے اپنی ہدایت کارانہ صلاحیتوں سے متاثر کیا، لیکن بے شمار مناظر اور گیتوں کی فلمبندی پر بھارتی انداز کی چھاپ نے ان کے اصل کام کو کہیں چھپا دیا، جو قابلِ افسوس ہے۔پھر اس ناکامی سے ایک اور بات بھی ثابت ہوگئی کہ اتنے منجھے ہوئے اور ایوارڈ یافتہ ڈراموں کے ڈائریکٹر کسی فلم کے بھی اچھے ہدایت کار ثابت ہوں، یہ ضروری نہیں ہے ۔
رائٹر کے طور پر اذان سمیع کا نام سامنے آیا ہے، جبکہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس فلم کی کہانی کئی لوگوں سے لکھوائی گئی، پھر اسے اذان سمیع کے نام سے ریلیز کر دیا گیا۔فلم طوالت سےبھرپور، یکسانیت اور بغیر کسی کلائمیکس کے لکھی گئی ہے جس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ اس کا رائٹر کافی اناڑی ہے ورنہ وہ ایسی غلطیاں نہ کرتا۔
اگر پرفارمنس کی بات کی جائے تو سب سے پہلے نام آتا ہے ماہرہ خان کا جو فلم کی ہیروئین ہیں۔ یہاں آپ کو فردوس جمال ضرور یاد آئیں گے جن پر بہت زیادہ تنقید کی گئی لیکن ان کی بات سچ ثابت ہوگئی کیونکہ ماہرہ خان سے جو توقعات کی جارہی تھیں تھیں ان کی پرفارمنس اس کے بالکل برعکس تھی۔ ماہرہ خان کی کوئی بھی فلم ابھی تک سپرہٹ نہیں ہوئی اور اوپر سے اب 'سپر سٹار' میں ان کی پرفارمنس کئی سوالات چھوڑ گئی ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ یا تو ماہرہ خان اپنی مرضی کرتی ہیں یا پھر ڈائریکٹر ان کے آگے بے بس ہیں کیونکہ کئی مناظر دیکھ کر آپ افسوس کریں گے کیونکہ آپ کو ایسا لگے گا کہ میں تو یہ سین پہلے بھی دیکھ چکا ہوں۔بلال اشرف نے کافی بہتر کام کیا ہے۔فلم کا میوزک کافی بہتر ہے جس میں اذان کے ساتھ سعد سلطان نے ساتھ دیا۔ پاکستانی اور بھارتی گلوکاروں کی آوازوں کو شامل کیا گیا جن میں سنیدھی چوہان، رکتیما مکھرجی، عاطف اسلم، علی سیٹھی، زیب بنگش، جابر عباس، عاصم اظہر اور دیگر شامل ہیں، لیکن فلم کے گیتوں کا کہانی سے کوئی تعلق بنتا ہوا دکھائی دیا اور نہ ہی فلم میں کوئی ایسا گیت ہے جو فلم کی تھیم کو لے کر آگے چل سکے، البتہ انفرادی طور پر سننے میں یہ گیت کانوں کو اچھے لگتے ہیں۔کئی گانوں میں فلم کی کوریوگرافی بہت اچھی ہے جس کا کریڈٹ نگاہ حسین کو جاتا ہے۔
اس فلم میں بھی سب سے اہم مسئلہ کہانی سکرین پلے کا ہے۔ نئی چیزوں کے ساتھ پرانی کہانیوں پر جتنا چاہے کام کرلیں سینما کی بحالی ممکن نہیں، اس کے لیے نئی کہانیوں اور نئے انداز پر کام کرنا پڑے گا، جس میں کمرشل اور تخلیقی دونوں پہلوؤں کے رنگ شامل کرنا پڑیں گے۔ اب دیکھتے ہیں کہ یہ فلم باکس آفس پر کتنے دن رہتی ہے کیونکہ فلم کے ساتھ ہم ٹی وی ہی نہیں بلکہ بہت سے ایسے بلاگرز بھی ہیں جو اسے سپرہٹ قرار دے رہے ہیں۔ کئی لوگوں نے تو اسے سو فیصد نمبر دے دیئے ہیں(شاید ان لوگوں نے فلم دیکھے بغیر تبصرے کئے ہیں ورنہ وہ کچھ اور لکھتے)
آج کل یہ رواج عام ہے کہ فلم بنانے والے اور اس سے متعلقہ بہت سے لوگ اپنی مرضی سے کچھ بھی لکھوا سکتے ہیں کیونکہ بے شمار بکائو لوگ ہمیشہ میڈیا میں موجود رہے ہیں لیکن جس طرح لوگ سوشل میڈیا پر فلم بارے اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں''سپر سٹار'' کا مستقبل زیادہ اچھا نہیں دکھائی دے رہا۔فلم دیکھنے کے بعد آپ کو پیسے خرچ کرنے کا افسوس ضرور ہوتا ہے۔دوسری طرف فلم سے وابستہ تمام لوگ اس کی شاندار کامیابی کا دعویٰ کرتے نظر آرہے ہیں۔ | urd_Arab |
یمن میں مسلسل شکست سعودی عرب نے اسرائیل کے آگے ہاتھ پھیلا دیا |
یمن میں مسلسل شکست سعودی عرب نے اسرائیل کے آگے ہاتھ پھیلا دیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) امریکا کی ایک ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ ایئرڈیفنس سسٹم کی خریداری کے لئے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان خفیہ مذاکرات ہوئے ہیں۔
دفاعی امور کی ایک امریکی ویب سائٹ Strategy Page محمد بن سلمان کی ہدایت کے بعد سعودی عرب نے، ایئر ڈیفنس سسٹم کی خریداری کے لئے اسرائیل کے ساتھ خفیہ مذاکرات انجام دیئے ہیں۔
سعودی عرب کی حکومت اس سے زیادہ سستا اور کم قیمت کا ایئرڈیفنس سسٹم خریدنے کی کوشش کر رہی تاکہ یمنیوں کے میزائلوں کو روکنے اور ان کو نشانہ بنانے کے لئے فوج پر زیادہ خرچ نہ آئے۔
ansraullah Israel Israel support saudi war Saudi israeli ties Yemen Yemen War انصاراللہ حوثی سعودی عرب مشرق وسطی یمن یمن جنگ یمنی ڈرون یمنی میزائل | urd_Arab |
منجنیق — Oxford Dictionaries Urdu forum
October 2016 میں یہ لفظ کہاں سے آیا؟
عربی کے اس لفظ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یونانی کے لفظ
μάγγανον
یعنی میگانون سے مشتق ہے جس کا مطلب ہے دھوکہ دینا، لیکن اس سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ لفظ کے آخر میں ق کہاں سے آ گیا۔ دوسری جانب کچھ لوگوں کے مطابق یہ فارسی لفظ من چہ نیک کی معرب شکل ہے۔
دوستوں سے اس موضوع پر روشنی ڈالنے کی درخواست ہے۔
میری ناقص راے میں یہ دونوں آرا سراسر قیاس آرائی پر مبنی ہیں، جیسا کہ جوش صاحب ازراہ تفنن "ڈیکوریشن" کو "دیکھو رے شان" کا مشتق بتاتے تھے . میری معلومات کے مطابق منجنیق وہ جنگی ہتھیار ہے جو بڑے بڑے پتھروں کو فاصلے سے دشمن پر پھینکنے کے لئے استعمال ہوتا تھا. اس میں نہ تو دھوکہ دہی کا کوئی عنصر ہے اور نہ "چہ کنم" کی کوئی کیفیت. اس کے لئے اس تحقیق کی ضرورت ہو گی کہ عربوں نے اس ہتھیار کا استعمال کس قوم سے سیکھا. ممکن ہے وہاں سے اس کی اصل کا علم ہو پاے.
لیجئے جناب، انٹر نیٹ جیسے ضعیف راوی کا کہنا ہے کہ یونانی لفظ "ماگنان" کا اصطلاح میں معنی "جنگی آلہ" ہے. اس کا مادہ جس لفظ سے نکلا ہے، اس کے مصادر میں "چال، فن، تکنیک، مکر" وغیرہ شامل ہیں اور شاید لفظ "میجک" (جادو) بھی وہیں سے آیا ہے. میرے خیال میں ان میں "مکر" کو "فن، تکنیک" پر ترجیح دینے کی کوئی وجہ نہیں. اس سے منجنیق کی ایک قسم "مینگونیل" کا صدور، فرانس میں ہوا . اس کی صوتی مماثلت "منجنیق" سے واضح ہے. مجھے ٹھیک سے علم نہیں کہ الفاظ کو معرب کرتے ہوۓ "ق" کا لاحقہ لگانے کا اصول کیا تھا. اگر اس کا پتا چل جاے تو کام آسان ہو جاے گا. ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ جدید فرانسیسی میں "مینگو نیل" کو جس طرز پر لکھا اور ادا کیا جاتا ہے، وہ نیچے درج کر رہا ہوں. اسے ادا کرتے ہوۓ ہوۓ آخر میں جو بے آواز جھٹکا لگتا ہے، شاید عربوں کو وہ "ق" جیسا لگتا ہو. والله اعلم .. ایک ضمنی بات یہ بھی، کہ بحر متوسط کے اطراف کے عرب "ق" کو ادا نہیں کرتے بلکہ اس کی جگہ ایک خفیف سا جھٹکے دار "الف/ ہمزہ" لگا دیتے ہیں. پھر وہی تحدید کہ بول کر ان کے لہجے کی نقل آپ کو سنا سکتا ہوں، لکھ نہیں سکتا
بہت شکریہ قاضی صاحب
فرانس کا ذکر آ چلا ہے تو عرض کر دوں کہ میگنون فرانس میں ایک جگہ کا بھی نام ہے جہاں کے پتھر سختی کے لیے مشہور تھے/ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس علاقے میں یورپ میں قدیم انسانی آثار دریافت ہوئے تھے اس لیے وہاں کے قدیم باشندوں کو کرومیگنن (فرانسیسی میں مینیئن) کہا جاتا ہے۔
ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ فارسی میں بھی لفظ 'منگ' دھوکہ دہی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ فارسی کی مستند لغت سٹائنگس میں منگ کی انٹری دیکھیے
منگ mang, A die, dice; a game at dice; a gamester; a gaming - house; custom, habit; rule, law, regulation; boast, brag, vanity; cheating, fraud, deception
اس سی بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ فارسی میں لفظ 'منگنہ' کا مطلب شکنجہ ہے، جو ظاہر ہے کہ منجنیق سے ملتی جلتی چیز ہے۔ | urd_Arab |
وینا ملک کو بھارتی فلموں میں کام مل گیا، ' دال میں کچھ کالا ہے' پہلی فلم ہوگی
پاکستانی اداکارہ وینا ملک آخرکار بالی ووڈ فلموں کے حصول میں کامیاب ہوہی گئیں۔ انہیں نئی بھارتی فلم 'دال میں کچھ کالا ہے' کے لئے سائن کرلیاگیا ہے۔ اس بات کا باقاعدہ اعلان وارسووا ممبئی میں ہونے والی ایک تقریب میں کیا گیا۔
وینا ملک کا نام بھارتیوں کے لئے نیا نہیں ہے ۔ وہ سلمان خان کی میزبانی میں پیش ہونے والے رئیلٹی شو 'بگ باس 4 ' میں اشمیت پٹیل کے ساتھ رومانوی انداز کی اداکاری کے لئے شہ سرخیوں کا حصہ بنتی رہی ہیں۔ پاکستان میڈیا میں بھی اس شو کے حوالے سے خاصا شور مچا تھا۔
مبصرین کے مطابق ان کے 'بولڈ' انداز میں اداکاری کرنے کا مقصد ہی خبروں میں آنا اور فلموں میں کام کرنا تھا جو اب پوراہوگیا ہے۔ فلم 'دال میں کچھ کالا ہے' کے ڈائریکٹر آنند بلراج ہیں ۔ آنند، دیپک بلراج کے چھوٹے بھائی ہیں جو اس سے قبل فلم 'ہفتہ بند' کی ہدایات دے چکے ہیں۔ | urd_Arab |
صُنوبر کا درخت – آوازِ حق
صُنوبر کا درخت
یہ ہر زندہ چیز کی فطرت میں شامل ہے کہ وہ اپنی آنے والی نسل کو اپنی جِنس کے موافق پیدا کرے۔ لیکن جب گنجان ترین جنگلات میں درخت ایسا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اُنہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ وہاں اُن کی آنے والی نسل کی نشوونما کے لئے کافی جگہ نہیں ہوتی، اور اگر جگہ ہو بھی تو پتوں سے گھرا ہوا چھت نما جنگل سورج کی انتہائی مفید اور ضروری شعاعوں کو روک لیتا ہے۔ اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بیج سے پیدا ہونے والے پودے صحیح نشوونما پانے سے محروم رہ جاتے ہیں۔ لیکن اپنی نسل بڑھانے والے درخت اِس مسئلہ کا مختلف طریقہ سے ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔ کچھ درخت پَروں والے بیج پیدا کرتے ہیں جو ہَوا میں اُڑ کر دُور دُور تک بِکھر جاتے ہیں اور کچھ پرندوں، گلہریوں یا دوسرے بیج کُترنے والے چھوٹے جانوروں پر اِنحصار کرتے ہیں کہ وہ اِنہیں اُٹھا لے جائیں کیونکہ وہ کھانے کی بجائے زیادہ تر بیج کہیں چھپا دیتے ہیں۔ کچھ درخت ایسے بھی ہیں جو اپنے بیجوں کو زمین پر بے حِس و حرکت کئی سال تک پڑا رہنے دیتے ہیں، جب تک پھوٹ نکلنے یا اُگنے کے لئے بہتر حالات پیدا نہ ہو جائیں۔ لیکن آنے والی نسل کے لئے سب سے زیادہ حیران کن اور انوکھی تیاری شائد صُنوبر کے درختوں کی کچھ اقسام کو کرنی پڑتی ہے، کیونکہ یہ درخت اپنی آنے والی نسل کو اُس وقت تک سینے سے لگائے رکھتے ہیں جب تکہ جنگل کی آگ اُن کے لئے جگہ خالی نہ کر دے۔
اکثر صُنوبر کے درخت پر مخروطی خول نُما پھل اُس وقت کھلتے ہیں جب وہ اِس حد تک پک جاتے ہیں کہ بیجوں کو نیچے گرنے دیں۔ مگر صُنوبر کے اِن انوکھے درختوں کے مخروطی خول کئی سال تک مضبوطی سے بند رہتے ہیں، یہاں تک کہ درخت کی ہر سال بڑھنے والی چھال یا جِلد اُن کو اِرد گِرد سے بڑی سختی کے ساتھ جکڑ لیتی ہے۔ صرف ایک چیز ہے جو مخروطی خول کو اپنے چھلکے پھیلانے اور بیج چُھڑانے پر مجبور کر سکتی ہے اور وہ ہے اِنتہائی حرارت۔ اکثر اوقات جنگل کی آگ کے سبب سے نسل پیدا کرنے والا درخت جل کر ایسی حرارت پیدا کرتا ہے جس سے بند خول کھل جاتا ہے۔
صنوبر کے درخت صرف جان کنی کی حالت میں اپنی نسل پیدا کرتے ہیں اور صرف اِسی حالت میں اپنی نسل کے زندہ رہنے کے لئے جگہ مُہیا کر سکتے ہیں۔ اور اِسی طرح آگ سے جھلسی ہوئی سیاہ پہاڑیوں کو سبزے کا نیا لباس پہنانے کا اِنتظام بھی کِیا جاتا ہے۔ بِلا شک و شبہ یہ اِنتظام نہائت اعلیٰ اور حیران کن ہے۔ لیکن پھر بھی ہم یہ پوچھنے پر مجبور ہیں کہ یہ سب کچھ کیسے ہوا؟ کیا یہ بس یونہی ممکن ہو سکا؟ کیا یہ مسلسل اِرتقائی عمل کا نتیجہ ہے جس کا اکثر لوگ دعویٰ کرتے ہیں؟ اِرتقا سے متعلق غیرتصدیق شدہ نظریۂ ہمیں یہ ماننے کی ترغیب دیتا ہے کہ آہستہ آہستہ بتدریج صدیاں گزرنے کے ساتھ ساتھ صنوبر کے درختوں کی یہ اقسام حسبِ معمول موسمِ گرما میں بیج گرانے سے عمل سے ہٹ کر اُس موجودہ عمل کی طرف بڑھتی گئی کہ جب تک کوئی ناگہانی آفت حملہ نہ کر دے، بیج نیچے نہیں گرانے۔ اَب سوال یہ ہے کہ کیا یہ درمیانی طریقۂ کار اپنا کام کر سکا؟ ہرگز نہیں، کیونکہ یہ ممکن نہیں کہ یہ تبدیلی رفتہ رفتہ رونما ہو ورنہ بیج معمولی حرارت کے باعث پہلے نکل آتے اور فنا ہو جاتے۔ لازم ہے کہ آگ اِسقدر تیز ہو کہ تمام جنگل جل جائے تاکہ بیج کو سورج کی روشنی میسر آسکے ورنہ وہ بھی مر جائے گا۔ نہیں، ایک مرتبہ ہم پھر دیکھتے ہیں کہ نہ تو آزمائش اور غلطی کرنے کی کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی رفتہ رفتہ وقوع پذیر ہونے کے امکانات، لیکن یہ دونوں نظریات اِرتقا کے ماننے والوں کے لئے ضروری حیثیت رکھتے ہیں۔ اِس نظام کو پورے طور پر کام میں لانے کے لئے لازمی ہے کہ یہ پہلے سے نہ صرف موجود ہو بلکہ حرکت میں بھی ہو، اور یہ اُس واحد ہستی کی طرف اِشارہ ہے جو بڑی دُور اندیشی سے سب کچھ شروع سے آخر تک دیکھ رہی ہے۔
یہ عظیم اور اعلیٰ تر منصوبہ بندی کرنے والی ہستی وہ ہے جس نے بڑے پیار سے قدرت کے اِن عناصر کو اِنفرادی طور پر وضع کِیا اور ہر ایک جِنس کو ایک انوکھی حیثیت بخشی کہ وہ اِن کو نہ صرف قوت و طاقت عطا فرمائے بلکہ اِن میں ہم آہنگی بھی قائم کرے۔ یہ سب خدا کی دستکاری ہے۔ خدائے قادرِ مطلق نے ایک معمولی ذرے لے کر ایک حقیر کی کیڑے کی تخلیق تک بالکل اُسی طرح بھر پور توجہ دی جس طرح اُس نے ستاروں سے بھرے وسیع آسمان کو آباد کرتے ہوئے دی۔ خدا نہ صرف گھاس کی ہر پتی کی نگہداشت کرتا ہے بلکہ گھاس چرنے والے بیل اور بیل کو ہانکنے والے اِنسان کی بھی حفاظت کرتا ہے۔ خدا نہ کرے ہم غرور و تکبر سے کام لے کر اپنے آپ کو کچھ سمجھیں۔ ہمیں خدائے بزرگ و برتر کے پاک کلام کے یہ الفاظ ہمیشہ یاد رکھنے چاہیے، ''اِنسان کی عمر تو گھاس کی مانند ہے، وہ جنگلی پھول کی طرح کِھلتا ہے کہ ہَوا اُس پر چلی اور وہ نہیں اور اُس کی جگہ اُسے پھر نہ دیکھے گی۔'' (زبور ۱۰۳:۱۶-۱۵)
عزیز دوستو! نہ تو یہ دُنیا ہمارا مستقِل ٹھکانہ ہے اور نہ ہی ہم یہاں بغیر کسی مقصد کے پیدا کِئے گئے ہیں۔ ہر پتے، ہر پتھر، ہر ندی نالے و چشمہ، ہر مخلوق اور ہر اِنسان کی بناوٹ میں اِرادتاً الٰہی مقصد و منصوبہ چھپا ہوا ہے۔ بائبل مقدس میں اِس بارے میں یوں لکھا ہے، ''اے ہمارے خداوند اور خدا تُو ہی تمجید اور عزت اور قدرت کے لائق ہے کیونکہ تُو ہی نے سب چیزیں پید اکیں اور وہ تیری ہی مرضی سے تھیں اور پیدا ہوئیں۔''(مکاشفہ۱۱:۴)
ہم اِس لئے پیدا کِئے گئے ہیں کہ خدا کی مرضی بجا لا کر اُسے خوش کر سکیں، وہ خوشی و کامرانی جو ایک باپ اُس وقت محسوس کرتا ہے جب اُس کے بچے پیار کا جواب پیار سے دیتے ہیں۔ ہم جب اپنے چاروں طرف بیماری و موت کی سی وحشت و تباہی، قتل و خون اور رونا پیٹنا دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے اپنی جائز حدود کو پار کر کے اپنے آرام و سکون میں خود ہی زہر گھول دیا ہے۔ یہ سب کچھ خدا کے منصوبے اور ارادے کے مطابق نہیں ہے بلکہ یہ لعنت بنی نوع اِنسان کی امن و سکون اور الٰہی مقصد کے خلاف باغیانہ روش اِختیار کرنے کے سبب سے ہے۔ بائبل مقدس میں اِس بارے میں یوں پیشین گوئی کی گئی ہے کہ خدا ڈرامائی طور پر دوبارہ تاریخ میں قدم رکھے گا تاکہ فطرت کے زخموں پر امن و صلح کی پٹی باندھ کر ابدی آرام دے سکے۔ اُس وقت کسی آدمی کا ہاتھ اپنے پڑوسی کے گریبان پر نہ ہو گا بلکہ سب پیار و محبت اور باہمی یگانگت کے ساتھ مسیح یسوع کی خدمت کریں گے جو راستبازی اور اِنصاف پسندی سے حکمرانی کرے گا۔ لیکن ہمیں خدا کے ساتھ امن و صلح کا یہ رشتہ جوڑنے کے لئے آنے والے وقت کا اِنتظار نہیں کرنا چاہیے بلکہ وہ آج اِسی وقت اُن سب کو جو مسیح یسوع پر دُنیا کے ظلم و ستم اور دکھ تکلیف سہنے کے باوجود ایمان رکھتے ہیں، ابدی خوشی اور ابدی آرام دیتا ہے۔ تو پھر آئیے! کائنات کے ذرے ذرے سے جو وجودِ الٰہی کا زندہ ثبوت پیش کر رہے ہیں کچھ جاننے، سمجھنے اور سیکھنے کی کوشش کریں تاکہ دُنیا کے کونے کونے میں خدا کے جلال، شفقت و رحمت کا بیان کریں۔ | urd_Arab |
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سال 2020-2021 کے لیے کھلاڑیوں کے سینٹرل کانٹریکٹ کی فہرست جاری کر دی ہے جس میں کئی کھلاڑیوں کو ترقی، اور کئی کو تنزلی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ایک طرف جہاں بابر اعظم کو ٹی ٹوئنٹی کے ساتھ ساتھ ون ڈے ٹیم کی قیادت ملی ہے، وہیں فواد عالم کو ایک بار پھر نظر انداز کردیا گیا ہے۔
تینوں فارمیٹس کی کپتانی سے ہٹائے جانے والے سرفراز احمد کیٹیگری بی میں شامل ہیں۔ فاسٹ بولر حسن علی اور ٹیسٹ کرکٹ پر محدود اوورز کی کرکٹ کو فوقیت دینے والے وہاب ریاض اور محمد عامر سینٹرل کانٹریکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
شاہد ہاشمی کے بقول "سرفراز احمد کو کیٹیگری اے سے بی میں منتقل کرنا ان کی تنزلی نہیں۔ انہیں ایک طرح سے بورڈ نے رعایت دی ہے کیوں کہ گزشتہ سال اکتوبر کے بعد سے انہوں نے پاکستان کی کسی میچ میں بھی نمائندگی نہیں کی۔
شاہد ہاشمی کہتے ہیں کہ "ون ڈے کپتانی سرفراز سے چھین کر بابر اعظم کو دے دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ خاص طور پر اس وقت جب پاکستان نے سرفراز احمد کی زیرِ قیادت آخری چھ میچز میں کامیابی حاصل کی ہوئی ہو۔ اس قسم کا فیصلہ صرف اور صرف پاکستان میں ہی لیا جاسکتا ہے۔"
ٹیسٹ کرکٹر فیصل اقبال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز احمد کی سینٹرل کانٹریکٹ میں موجودگی کو خوش آئند قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیم سے ڈراپ ہونے کے ذمے دار خود سرفراز احمد تھے اور انہیں خود بھی اس بات کا بخوبی اندازہ ہے۔
فیصل اقبال کے بقول "سرفراز احمد کا سینٹرل کانٹریکٹ میں کسی بھی کیٹیگری میں موجود ہونا خوش آئند ہے۔ گزشتہ سال ان سے بہت کوتاہیاں ہوئیں جن کا اندازہ ان کو بھی ہے۔"
سرفراز احمد سے ون ڈے ٹیم کی کپتانی بھی واپس لے لی گئی ہے۔ (فائل فوٹو)
اسپورٹس جرنلسٹ عالیہ رشید کے خیالات بھی کچھ مختلف نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد کی تنزلی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اب وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس نہیں آ سکتے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے عالیہ رشید کا کہنا تھا کہ محمد رضوان کی ٹی ٹوئنٹی میں حالیہ کارکردگی متاثر کن نہیں تھی۔ اگر اس میں بہتری نہ آئی تو کچھ شک نہیں کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل سرفراز احمد ایک بار پھر ٹیم میں جگہ بنالیں۔
عالیہ رشید کہتی ہیں کہ سرفراز احمد ہم سب کے لیے قابلِ احترام ہیں لیکن ان کی تنزلی ان کی اپنی انفرادی کارکردگی کی وجہ سے ہوئی۔ ان سے ون ڈے کی کپتانی اس لیے واپس لی گئی کیوں کہ ایک تو ان کی کارکردگی اچھی نہیں تھی، دوسرا تین فارمیٹس میں تین کپتان بھی نہیں ہو سکتے تھے۔"
عالیہ کے بقول ایک سال کے دوران سرفراز احمد نے دو ٹیسٹ کھیلے جن میں 28 کی اوسط سے صرف 112 رنز بنائے۔ اٹھارہ ون ڈے میچز میں انہوں نے 34 کی اوسط سے 408 رنز بنائے جن میں دو نصف سنچریاں شامل تھیں۔ چار ٹی ٹوئنٹی میچز میں 22 رنز فی اننگز کی اوسط سے 67 رنز بالکل اوسط درجے کی کارکردگی ہے۔
فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی کو اے کیٹیگری میں ترقی دینے پر عالیہ رشید کہتی ہیں کہ اس سے نوجوان بالرز کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ سینٹرل کانٹریکٹ میں نوجوان بالرز کا خیال رکھنے پر کرکٹ بورڈ کو سراہنا چاہیے۔
اُن کے بقول محمد حسنین، حیدر علی اور حارث رؤف کو ایمرجنگ کیٹیگری میں شامل کرنا بھی قابلِ تحسین ہے۔
شاہین شاہ آفریدی کو کیٹیگری اے میں شامل کیا گیا ہے۔
وہاب ریاض، محمد عامر اور حسن علی کو سینٹرل کانٹریکٹ سے خارج کرنے کے سوال پر سابق ٹیسٹ کرکٹر فیصل اقبال کا کہنا تھا کہ اس یہ تاثر ملتا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کی فاسٹ بالنگ کی باگ ڈور اب مکمل فٹ نوجوان بالرز کے ہاتھ میں دی جا رہی ہے۔
فیصل اقبال کے بقول بورڈ کے اس فیصلے سے ٹیسٹ کرکٹ کی افادیت اُجاگر ہو گی۔ وہاب ریاض اور محمد عامر نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی ہے جب کہ حسن علی کو خراب کارکردگی اور ان فٹ ہونے پر سینٹرل کانٹریکٹ نہیں دیا گیا۔
ان کے بقول وہاب ریاض اور محمد عامر پر بورڈ نے بہت محنت کی تھی۔ لیکن دونوں بالرز نے آسٹریلیا کے مشکل دورے سے قبل ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے کر بورڈ کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیگ اسپنر یاسر شاہ کی بھی 'اے' سے 'بی' کیٹیگری میں تنزلی ہوئی ہے۔ یاسر شاہ نے کئی ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ لیکن حالیہ کچھ عرصے سے وہ بھی آؤٹ آف فارم ہیں۔
وہاب ریاض کو بھی سینٹرل کانٹریکٹ سے خارج کر دیا گیا ہے۔
البتہ فواد عالم کا آن لائن سیشنز میں شریک ہونا ظاہر کرتا ہے کہ وہ اب بھی بورڈ کی نظروں میں ہیں۔ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی کی بنا پر ٹیم میں جگہ بنانے کے مستحق ہیں۔
یکم جولائی سے نافذ العمل سینٹرل کانٹریکٹ میں ٹیسٹ اور ون ڈے ڈیبیو پر سینچری بنانے والے ٹیسٹ اوپنرز عابد علی اور شان مسعود کو بی کیٹیگری میں ترقی دے دی گئی ہے۔
تینوں فارمیٹس میں وکٹ کیپنگ کے فرائض سر انجام دینے والے محمد رضوان بھی اسی کیٹیگری میں شامل ہیں۔ فاسٹ بالر نسیم شاہ اور مڈل آرڈر بیٹسمین افتخار احمد کو سی کیٹیگری میں جگہ دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔
کرکٹ ماہرین کے بقول فخر زمان اور امام الحق کو بھی سی کیٹیگری میں ڈال کر یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگر ان کی کارکردگی میں بہتری نہ آئی، تو اگلے سال وہ بھی سینٹرل کانٹریکٹ سے محروم ہوسکتے ہیں۔ | urd_Arab |
بین ایفلیک اور جینیفر گارنر کی سرکاری طور پر طلاق ہوگئی ہے - خبریں
اہم تفریح مشہور شخصیات بلاگ انداز
بین ایفلیک اور جینیفر گارنر کی سرکاری طور پر طلاق ہوگئی ہے
بین affleck اور جینیفر گارنر سرکاری طور پر سنگل ہیں۔
ٹی ایم زیڈ اطلاع دی ہے کہ ایک نجی جج نے گذشتہ ہفتے ان دونوں کی طلاق کے دستاویزات پر دستخط کرکے لاس اینجلس کاؤنٹی کے سپیریئر کورٹ کے جج کے پاس جمع کروائے تھے۔ اس جج نے 7 نومبر کو اس کاغذی کارروائی پر دستخط کیے تھے ، یعنی بین اور جین اب طلاق لے چکے ہیں۔
اردن اسٹراس / انوائشن / اے پی / آر ای ایکس / شٹر اسٹاک
طلاق کی تاریخ 9 اکتوبر ، 2018 کے طور پر درج ہے ، اس وقت سے جب بین نے طلاق پر دستخط کیے تھے (جین مبینہ طور پر کچھ دن پہلے ہی دستخط کرچکا تھا)۔ بین اور جین نے کبھی بھی اس کیس میں وکلاء کو شامل نہیں کیا۔
دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ سابقہ جوڑے اپنے تینوں بچوں کی مشترکہ جسمانی اور قانونی تحویل میں حصہ لیں گے ، حالانکہ ان کی تحویل میں معاہدہ ہے جان بوجھ کر مبہم ہے .
ہیدی کلم گرنا تھا
ٹی ایم زیڈ نے دعوی کیا ہے کہ جسمانی تحویل میں ہونے والا معاہدہ بچوں کے ساتھ وقت کی کسی مخصوص تقسیم کا خاکہ نہیں ہے۔ شروع میں ، جین کو وایلیٹ ، 12 ، سیرفینا ، 9 ، اور سموئیل کے ساتھ زیادہ تر وقت مل جائے گا۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ سنجیدہ ہے اور یہ کہ بچے محفوظ ہیں۔
یہ سابقہ جوڑے یقینا ایک دوسرے کے ساتھ اچھے معاملات پر نظر آتے ہیں ، کیونکہ 4 نومبر کو چرچ کے بعد ان کی ایک ساتھ تصویر کھنچوائی گئی تھی۔ پھر بھی ، دستاویزات میں بین اور جین کے شہری رہنے کی ضرورت ہے۔
براڈیمیج / آر ای ایس / شٹر اسٹاک
ٹی ایم زیڈ کے مطابق ، دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ 'کوئی بھی فریق دوسرے کے بارے میں توہین آمیز یا توہین آمیز تبصرے نہیں کرے گا۔' 'ہر فریق کی موجودگی میں یا کسی نابالغ بچوں میں سے کسی کی فاصلہ سننے کے دوران ، فریق کو دوسرے فریق کی طرف سے دلیل دینے ، چلانا ، یا گستاخیاں استعمال کرنے سے روک دیا گیا ہے۔'
اگرچہ سابقہ جوڑے کا پہلے سے طے شدہ معاہدہ نہیں تھا ، لیکن اثاثوں کی تقسیم کا مسئلہ متوقع نہیں ہے ، اور طلاق کے دستاویزات میں جائیداد کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ | urd_Arab |