text
stringlengths
283
45.4k
اس وقت عالمی "جیو پولیٹیکل”صورتِ حال بھی ایک "رولر کوسٹر رائیڈ”بنی ہوئی ہے۔اس "جیو پولیٹیکل کھیل ” میں مضبوط معاشی و سیاسی حیثیت کے حامل ممالک تو اتار چڑھاوسہہ جائیں گے لیکن ترقی پذیر ممالک یا وہ ممالک جو معاشی اعتبار سے کمزور ہیں، اس اتار چڑھاو کے اثرات سے شاید ایک طویل عرصے تک باہر نہ نکل سکیں اور اپنے پیروں پر کھڑے نہ ہو سکیں جس کابراہِ راست اور طویل مدتی اثر ان کے عوام کی فلاح و بہبود پر پڑے گا کیا آپ کبھی رولر کوسٹر رائیڈ پر بیٹھے ہیں؟ یا پھر اس کے حوالے سے لوگوں کے تجربات کا مشاہدہ کیا؟ بظاہر لوگوں کی تفریح کے لیے بنائی گئی اس رولر کوسٹر کے اتار چڑھاو میں مضبوط اعصاب والے تو خود کو سنبھال لیتے ہیں تاہم کمزور اعصاب والوں کے لیے یہ بے حد خطرناک تجربہ ثابت ہوتا ہے اور ان کو اس تجربے کے بعد چکراتے ہوئےسر کو سنبھال کر اپنے پاوں پر کھڑے ہونے یا اس خوف سے نکلنے میں بہت وقت لگتا ہے ۔ اس وقت عالمی "جیو پولیٹیکل”صورتِ حال بھی ایک "رولر کوسٹر رائیڈ”بنی ہوئی ہے۔اس "جیو پولیٹیکل کھیل ” میں مضبوط معاشی و سیاسی حیثیت کے حامل ممالک تو اتار چڑھاوسہہ جائیں گے لیکن ترقی پذیر ممالک یا وہ ممالک جو معاشی اعتبار سے کمزور ہیں، اس اتار چڑھاو کے اثرات سے شاید ایک طویل عرصے تک باہر نہ نکل سکیں اور اپنے پیروں پر کھڑے نہ ہو سکیں جس کابراہِ راست اور طویل مدتی اثر ان کے عوام کی فلاح و بہبود پر پڑے گا۔ برِ اعظم افریقہ کو دیکھیں یا عرب ممالک کو ، ایشیائی ممالک کو دیکھیں یا یورپ کے ترقی پذیرممالک کو یہ سب جہاں ایک طرف اپنی ترقی کے لیے حکمت عملی مرتب کرنے کی تگ ودو کرتے نظر آتے ہیں تو وہیں وہ اپنےمعاشی وسائل کو کچھ طاقتور ممالک کی مداخلت اور بالادستی کے خلاف مزاحمت کے لیے جھونکتے نظر آتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ "عوام” کی فلاح و بہبود اور ان کا ترقیاتی عمل کہیں پس منظر میں چلا جاتاہے۔ اب آئیے حالیہ دنوں چین میں ہونے والے افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور افغان عبوری حکومت کے مابین وزرائے خارجہ کےپہلےاجلاس کے اہم اتفاق رائے اور نتائج کی جانب ۔یہ دونوں اہم اجلاس چین کی، افغانستان اور خطے میں امن و امان کے قیام اور ترقی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی ایک کڑی ہیں جن میں افغانستان کی پرامن تعمیر نو اور مستحکم ترقی کو فروغ دینے کی بات کی گئی ہے۔اب ذرا ایک نظر ڈالتے ہیں اس موقع پر چین کی جانب پیش کردہ تجاویز اور اقدامات پرجو ان مذاکرات کا مشترکہ اتفاقِ رائے بھی قرار پائے ۔ پہلا ،” جیو پولیٹیکلکھیل” میں خود کو نہ الجھائیں بلکہ عملی تعاون پر توجہ مرکوز کریں؛ دوسرا، دوسروں پر رائے مسلط نہ کریں بلکہ مساوات و خودمختاری کا ساتھ دیں ؛ تیسرا، محض بڑی بڑی باتیں نہ کریں بلکہ عملی کام کر کے دکھائیں۔ چوتھا، علاقائی روابط کو فروغ دیں اور پانچواں،کسی بھی قسم کے تصادم میں شامل نہ ہوں اور کھلے پن اور جامعیت کا ساتھ دیں۔یہ تمام اقدامات محض باتیں نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا حصول ناممکن ہے کیونکہ چین کی خارجہ پالیسی انہی اصولوں پر قائم ہے ۔انسان دوستی اور پر امن بقائے باہمی چین کا نظریاتی اصول ہے یہی وجہ ہے کہ چین کبھی بھی، کسی بھی ملک کے داخلی معاملات پر نہ تو بیان بازی کرتا ہے نہ ہی ان میں کوئی دخل اندازی کرتا ہے ہاں لیکن جہاں بات انسان اور انسانیت کی فلاح کی ہو وہاں وہ ” انسانیت ” کی مدد کرنے کے لیے ہمہ وقت پیش پیش رہتا ہے اور مذاکرات اور افہام و تفہیم سے تنازعات کو حل کرنےپر زور دیتا ہے ۔ مثال کے طور پر چیننےافغانستان کی پرامن تعمیرنوکےلیےبے حد مثبت کرداراداکیاہے۔افغانستان کو 50 ملین ڈالرسےزائدمالیت کی خوراک،ادویات،اشیائےضروریہ فراہم کرنےسےلےکر 22 ملین ڈالرسےزائدآمدن حاصل کرنے والے افغان چلغوزے کی درآمد کےلیے 36 چارٹرڈپروازوں کےانتظامات تک کےاقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ چین افغانستان کی پرامن تعمیرنوکےلیےعملی طورپرکام کررہا ہےاورپرامید ہےکہ جن گزدہ ملک جلدازجلد بہترہوجائےگا۔افغانستان کے ایک عام شہری کی بھی یہی رائے ہے کہ "چین وہ واحد بڑاملک ہے جس نےافغانستان کوکبھی نقصان نہیں پہنچایا”۔ اس وقت عالمی منظر نامے کو دیکھیں تو روس- یوکرین تنازعے کے باعث دنیا دو حصوں میں بٹی نظر آتی ہے ۔ اس تنازعے کے آغاز کے بعد سے ہی امریکہ اور اس کے اتحادی ، چین سمیت دیگر ممالک کو کسی ایک بلاک کا حصہ بننے پر مجبور کرتے چلے آ رہے ہیں۔اس حوالے سے چینی حکومت نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ چین ہمیشہ اپنے موقف اور پالیسی کا فیصلہ معاملے کی حقیقت اور درست و غلط کے مطابق کرتا ہے اورہمیشہ امن اور انصاف کا ساتھ دیتا ہے۔ اسی لیے چین نے بارہا کہا کہ تمام فریقوں کے جائز سکیورٹی خدشات کا احترام کیا جانا چاہیے اور یوکرین اور متعلقہ مسائل کا جامع حل بات چیت اور گفت و شنید کے ذریعے تلاش کیا جانا چاہیے۔ جب کہ دوسری طرف یورپی اتحاد عالمی برادری کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر روس کی مذمت کریں اور اس پر پابندیاں لگائیں۔امریکہ روس پرسخت پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور دوسری طرف یوکرین کوہتھیارفراہم کر رہا ہے جوکہ جلتی پرتیل ڈالنے کےمترادف ہے ۔ یہ دونوں رویے اس بات کو روزِ روشن کی طرح عیاں کرتے ہیں کہ یورپی اتحاد کے لیے سب سے بڑی ترجیح روس کو عالمی طور پر تنہا کرنا ہے اور اس کے لیے وہ ہر حد تک جا رہے ہیں جس سے لامحالہ ناصرف روسی و یوکرینی عوام کے لیے مسائل کا طوفان امڈ آئے گا بلکہ یہ دنیا کے لیے بھی ایک تباہی کا آغاز ہوگا۔ ان کی توجہ اس بات پر ہرگز نہیں ہے کہ یوکرینی مہاجرین کو بچانا ہےدونوں ممالک میں انسانی بحران پر قابو پانا ہے ، عالمی معاشی ترقی کی بحالی کو جاری رکھنا ہے یا توانائی کے عالمی بحران سے بچنا ہے ان کو بس ایک ہی فکر ہے کہ روس کو عالمی برادری سے خارج کرنا ہے اور یہ کام جلد از جلد کرنا ہے ۔ دوسری جانب صدرشی جن پھنگ نےفرانسیسی صدراورجرمن چانسلرکےساتھ ایک ورچوئل سربراہی اجلاس میں شرکت کےموقع پریورپی براعظم میں کشیدہ صورتحال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئےاس مشکل صورتحال پرقابو پانےاورامن کےلیےروس اوریوکرین کےدرمیان مذاکرات کی حمایت کا اظہار کیا کیونکہ مسئلے کا حتمی حل مذاکرات کو فروغ دینا اور اس کے ذریعے امن کو فروغ دینا ہے ۔چینی صدر نے یہ بھی کہا کہ ممالک کے درمیان تعلقات کو تصادم کی سطح تک نہیں پہنچنا چاہیے۔بحران کے حتمی حل کے لئے چین نے ایک واضح روڈ میپ بھی پیش کیا جس میں بات چیت اور گفت و شنید کو جاری رکھنے، شہریوں کے جان و مال کو تحفظ دینے، انسانی بحران سے بچنے اور جلد از جلد جنگ کے خاتمے کو ترجیح دی گئی ہے۔ اس تمام صورتِ حال میں ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ چین کی جانب سے دونوں ممالک کے داخلی معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کی گئی ، البتہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد ، خوراک ، ادویہ کی فراہمی کی گئی نہ کہ اسلحہ فراہم کیا گیا ۔ ہر عالمی فورم پر چین نے ” مذاکرات ، بات چیت اور افہام و تفہیم” پر زور دیا ہے ۔ افغانستان کا معاملہ ہو یا روس-یوکرین تنازع ، شام کا بحران ہو یا فلسطین کا مسئلہ چین کا کوئی بھی بیان کوئی بھی پیش رفت کسی ایک فرد یا حکمران کے حق میں نہیں بلکہ انسانیت اور امن و امان کے حق میں ہے اور اس کا موقف ہمیشہ سے بے حد واضح ہے کہ ہر ملک کو اپنی سلامتی اور اقتدارِ اعلی کے تحفظ کی خاطر خود فیصلے کرنے چاہیں اور کسی بیرونی دباو میں نہیں آنا چاہیے ترقی کا عمل ہو یا اپنی خارجہ حکمتِ عملی طے کرنی ہو ہر ملک کو اپنے عوام اور اس کی فلا ح و بہبود کے مطابق آزادانہ فیصلہ کرنے کا حق ہونا چاہیے اس میں کسی کی جانب سے کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایشیائی ممالک ہوں ، قریبی ہمسایہ ممالک ہوں یا دنیا کے کسی بھی خطے میں عوام اپنی حکومت کے انتخاب کے لیے جو بھی فیصلہ کریں، چین نہ تو ان کے انتخاب اور رائے پر کسی بھی طور اثر انداز ہونے کی کوشش کرتا ہے نہ ہی کسی ملک کی منتخب حکومتوں کو ختم کرنے یا ان کو قائم رکھنے کے حوالے سے کوئی بھی بیان بازی کرتا ہے کیونکہ یہ چین کی خارجہپالیسی اور چینی اقدار کے خلاف ہے جسے نہ تو چین اپنے لیے پسند کرتا ہے اور نہ ہی کسی اور کے لیے یہ عمل اختیار کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین پر اعتماد کرتے ہوئے اسلامی ممالک سمیت دنیا کے متعدد ترقی پذیر ممالک شراکت داری کے لیے اب امریکہ کی بجائے چین پر اعتماد کر رہے ہیں کیونکہ جو چین کوجانتا ہے اس کو علم ہے کہ چین کا موقف ” تعمیر ہے تخریب نہیں” ” ترقی ہے بالادستی نہیں ” اور یہی انسانی ترقی کی کلید ہے ۔ پڑھتے جائیں جیو پولیٹیکلچین 0 شیئر FacebookTwitterWhatsAppEmailLinkedin berkudada 1805 posts 1 comments پچھلی خبر اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں چین کی شرکت، چین اوراسلامی ممالک کےتعلقات میں ایک نئےباب کاآغاز ہے اگلی خبر سپریم کورٹ: آئندہ عدالتی ہفتے کی کاز لسٹ جاری ، اہم مقدمات کی سماعت ہوگی آپ یہ بھی پسند کرینگے اس رائٹر کے مزید مراکش نے عالمی نمبر 2 بلیجیئم کو شکست دے کر فیفا ورلڈ کپ میں اپ سیٹ کر دیا ٹی ٹین کرکٹ کا مستقبل تابناک ہے : عماد وسیم حشام ہادی خان نے بھارت کو ہرا کر ایشین یوتھ اسکریبل چیمپئین بن گئے پاکستان کا گجرات میں مسلم مخالف ہولناک فسادات میں بی جے پی کے ملوث ہونے پر تشویش کا… Prev Next Leave A Reply Cancel Reply Your email address will not be published. Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. تازہ ترین مراکش نے عالمی نمبر 2 بلیجیئم کو شکست دے کر فیفا ورلڈ کپ میں اپ سیٹ کر دیا ٹی ٹین کرکٹ کا مستقبل تابناک ہے : عماد وسیم حشام ہادی خان نے بھارت کو ہرا کر ایشین یوتھ اسکریبل چیمپئین بن گئے پاکستان کا گجرات میں مسلم مخالف ہولناک فسادات میں بی جے پی کے ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار اسٹیٹ بنک گوگل کو ادائیگی روکنے کے الزامات کو مسترد کرتا ہے ۔ وزیر خزانہ اسحاق دار حالیہ تبصرے پرویز مشرف کسی صورت بھی غدار نہیں ہو سکتے۔ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور از admin پرویز مشرف کسی صورت بھی غدار نہیں ہو سکتے۔ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور از FARHANHAMEED آرکائیوز نومبر 2022 اکتوبر 2022 ستمبر 2022 جولائی 2022 جون 2022 اپریل 2022 مارچ 2022 فروری 2022 جنوری 2022 دسمبر 2021 جولائی 2021 جون 2021 مئی 2021 اپریل 2021 مارچ 2021 فروری 2021 جنوری 2021 دسمبر 2020 نومبر 2020 اکتوبر 2020 ستمبر 2020 جولائی 2020 جون 2020 مئی 2020 اپریل 2020 مارچ 2020 فروری 2020 جنوری 2020 دسمبر 2019 نومبر 2019 اکتوبر 2019 ستمبر 2019 اگست 2019 زمرے Uncategorized آزاد کشمیر اسلام آباد اہم خبریں بلاگز بلوچستان پاکستان پنجاب تازہ ترین خیبر پختون خواہ دنیا سائنس و ٹکنالوجی سندھ سیاست شوبز صحت صفحہ اول کاروبار کھیل گلگت بلتستان میٹا لاگ ان کریں Entries feed Comments feed WordPress.org نیوز پَلس: قومی اور بین الاقوامی خبروں کا تیز ترین ویب سائٹ ہمارے بارے میں ہماری ٹیم رابطہ استعمال کے ضوابط پرائیویسی پالیسی Menu ہمارے بارے میں ہماری ٹیم رابطہ استعمال کے ضوابط پرائیویسی پالیسی تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2021 NewsPulse - نیوزپلس This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More
Khawab Main Maash Dekhna Find Dream meaning of Khawab Main Maash Dekhna and other dreams in Urdu. Dream Interpretation & Meaning in Urdu. Read answers by islamic scholars and Muslim mufti. Answers taken by Hadees Sharif as well. Read Khawab Main Maash Dekhna meaning according to Khwab Nama and Islamic Dreams Dictionary. حضرت ابن سیرین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے۔ اگر پختہ ماش خواب میں دیکھے تو تھوڑی خیر پر دلیل ہے اور خام کا کھانا اندوہ پر دلیل ہے۔ اور اگر دیکھے کہ اس کے گھر میں ماش ہیں اور لوگوں میں تقسیم کر رہا ہے۔ دلیل ہے کہ بے غم ہو گا۔ حضرت ابراہیم کرمانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ خواب میں ماش خشک و تر یا خام اور پختہ دیکھنا غم اور اندوہ پر دلیل ہے۔ Khawab Main Maash Dekhna Ibn ‘Umar (may Allaah be pleased with him) said: If a strong machine is seen in a dream, it is a little good and raw food is argued. And if you see that there is a machine in her house and is distributing it to the people. It is argued that it will be unhappy. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said, "It is a matter of grief and affliction to see dry and dry or dry and strong in the dream.”Recent Posts: [display-posts] اچھا خواب نعمتِ خدا وندی حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ” بشارتوں کے سوا کوئی چیز باقی نہیں رہی ۔ صحابہ نے عرض کیا ےیا رسولاللہ بشارتوں سے کیا مراد ہے آپ نے فرمایا سچا خواب ۔(صحیح بخاری عن ابی ھریرہ) بخاری ومسلم کی متفق علیہ حدیث ہے آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سچا خواب نبوت کا چھیاسواں حصہ ہے ۔ اس حدیث شریف معلوم ہوا کہ سچا خواب رویائے صالحہ علوم نبوت کا ایک جزو ہے اور علم نبوت باقی ہے گو انبیاءکرام کی آمد کا سلسلہ موقوف ہوچکا دوسرے لفظوں میں سچا خواب علوم نبوی کا عکس ہے۔ خواب کی اقسا م امام محمد بن سیرین ارشاد فرماتے ہیں کہ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں ۔ 1- مبشرات خداوندی – 2- تخویفِ شیطان) شیطان کے زیرِ اثر ) – 3- حدیثِ نفس یعنی ذہنی اور دماغی خیلات کا عکس – اس تقسیم سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواب کے تمام اقسام صحیح قابلِ تعبیر اوردر خوراعتناء نہیں ہوتے تعبیر اور اعتبار کے لائق وہی خواب ہوتے ہیں جو حق تعالیٰ کی طرف سے بشارت اور اعلام پر مبنی ہوں۔
بھارتی حکومت نے گندم کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی حکومت نے مہنگائی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com یہ قدم ایک ایسے وقت پر اٹھایا گیا ہے۔ جب یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں گندم کی قلت دیکھی جا رہی ہے۔بھارت گندم پیدا کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ تاہم رواں برس اپریل میں گندم کی قیمتیں پہلی بار گزشتہ ایک دہائی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ بھارتی حکومت کو افراط زر کی شرح میں تشویشناک اضافے پر خدشات لاحق ہیں۔ واضح رہے کہ روس یوکرین جنگ اور پابندیوں کے باعث دنیا بھر میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔روس اور یوکرین دنیا میں گندم پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہیں۔ Advertisements دنیا میں گندم کی مجموعی تجارت میں دونوں کا لگ بھگ دو تہائی حصہ ہے۔ روس دنیا میں گندم برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے تو یوکرین چوتھا بڑا ملک ہے Related پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com خبریں مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں Post navigation روس یوکرین جنگ:ٹرننگ پوائنٹ اگست میں آئے گا،یوکرینی انٹیلی جنس برطانیہ میں 90 ہزار سرکاری ملازمین کو ملازمت سے فارغ کرنے پر غور Leave a Reply Cancel reply یہ بھی پڑھیں حجاب پر پابندی، کویتی پارلیمنٹ میں بھارت کیخلاف قرارداد پیش کراچی: چیف جسٹس نے سانحہ 12 مئی کیس کی فائل طلب کرلی یو اے ای: منکی پاکس کے مزید 3 کیسز رپورٹ، وزارت صحت نے قرنطینہ کا اعلان کردیا رانا ثنااللہ کی گرفتاری کا معاملہ، پولیس تعاون نہیں کر رہی، اینٹی کرپشن پنجاب EduBirdie Promo Code EduBirdie Discount Code EssayPro promo code samedayessay promo code Mukaalma Tv https://www.youtube.com/watch?v=acYEjmBW65Y پرانی تحاریر پرانی تحاریر Select Month November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 Travel Tags:- بھارت،, پاکستان،, خبریں،, روس،, گندم،, مکالمہ،, یوکرین، اہم روابط DONATE پالیسی تعارف رابطہ مکالمہ ٹیم تازہ تحاریر سفرِ بلوچستان/ مُولا، جھل مگسی و بولان(2،آخری حصّہ )–ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بُخاری میں تو چلی چین(قسط1) -سلمیٰ اعوان کُتے کے پیچھے دوڑ پڑیں گے /گل بخشالوی بلاول بھٹو نے عمران خان کے استعفوں کے اعلان کو ڈرامہ قرار دے دیا پاکستان میں فری گوگل ایپلی کیشنز کی سروسز برقرار رہیں گی: وزیر آئی ٹی پالیسی ”مکالمہ“ پر شائع شدہ تمام تحاریر اور تصاویر ”مکالمہ“ کی ملکیت ہیں۔ مصنف کے علاوہ کسی بھی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ”مکالمہ“ پر شائع یا نشر شدہ مواد کو ادارے کی پیشگی اجازت اور مکالمہ کے حوالے کے بغیر استعمال کر سکے۔ ادارہ ”مکالمہ“ ایسی کسی صورت میں متعلقہ فرد، افراد یا ادارے کے خلاف کسی بھی ملک میں اسکے قانون کے تحت چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ ایڈیٹر ”مکالمہ“ یا اسکا مقرر کردہ کوئی فرد یہ استحقاق استعمال کر سکے گا۔ ادارہ ”مکالمہ“۔۔۔ مزید معلومات
بھارتی ریلوے تیزی سے بجلی پر شفٹ ہو رہا ہے، دنیا کے زیادہ تر ترقی پذیر ممالک بھی بجلی کے آپشن پرجا رہے ہیں کیونکہ۔۔۔ جاوید چوہدری پير 21 اکتوبر 2013 شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں www.facebook.com/javed.chaudhry فلوٹنگ ٹرین ریلوے کی چوتھی جنریشن ہے‘ یہ ٹرین طاقتور مقناطیس سے چلائی جاتی ہے‘ ٹرین ٹریک پر موجود ہوتی ہے‘ طاقتور مقناطیسی لہریں سامنے سے آتی ہیں اور ٹرین کو کھینچ کر منزل تک لے جاتی ہیں‘ جاپان نے 30 اگست 2013ء کو اس فلوٹنگ ٹرین کا پہلا کامیاب تجربہ کیا‘ ٹرین کی اسپیڈ581 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی‘ یہ ٹرین 43 کلو میٹرلمبے ٹریک پر چلائی گئی اور یہ 9 منٹ میں منزل پر پہنچ گئی۔ جاپان حکومت نے کامیاب تجربے کے بعد فلوٹنگ ٹرین کی منظوری دے دی‘ اپریل 2014ء میں پٹڑیاں بچھانے کا کام شروع ہو جائے گااور جاپان ریلوے 2027ء میں فلوٹنگ ٹرین مسافروں کے لیے کھول دے گا‘ یہ ٹرین 92 فٹ لمبی ہو گی‘ اس کے 16 کمپارٹمنٹ ہوں گے اور اس میں ہزار مسافر سفر کرسکیں گے‘ یہ ٹرین شروع میں ٹوکیو سے ناگویا تک چلائی جائے گی‘ جاپان کے ان دونوں شہروں کے درمیان 360 کلو میٹر کا فاصلہ ہے‘ فلوٹنگ ٹرین ہزار مسافروں کو 40 منٹ میں ٹوکیو سے ناگویا پہنچائے گی‘ جاپان کی بجلی کی ٹرین اس وقت یہ فاصلہ 90 منٹ میں طے کر رہی ہے‘ یہ فلوٹنگ ٹرین ریلوے کی چوتھی جنریشن ہے۔ ریلوے کی پہلی نسل اسٹیم انجن تھی‘ اسٹیم انجن رچرڈٹریوی تھک نے فروری 1804ء میں ایجاد کیا جس کے بعد ریلوے کی بنیاد رکھی گئی‘ 1896ء میں ڈیزل انجن ایجاد ہواتو ریل کا سفر مزید آرام دہ اور سبک رفتار ہو گیا‘ بجلی کا انجن ڈیزل انجن سے قبل یعنی 1837ء میں بنایاگیا اور پہلی الیکٹرک ٹرین 1879 میں چلائی گئی لیکن اس نے باقاعدہ ریلوے کی شکل پچاسویں دہائی کے وسط میں پائی اور یہ دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے تمام ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میںچھا گئی‘ دنیا میں اس وقت ریلوے کے پانچ ماڈل ہیں‘ جاپانی ریلوے‘ چینی ریلوے‘ برٹش ریلوے‘ سوئس ریلوے اور انڈین ریلوے۔ جاپان‘ چین‘ برٹش اور سوئس ریلوے تقریباً سو فیصد بجلی پر منتقل ہو چکے ہیں جب کہ بھارتی ریلوے تیزی سے بجلی پر شفٹ ہو رہا ہے۔ دنیا کے زیادہ تر ترقی پذیر ممالک بھی بجلی کے آپشن پر جا رہے ہیں کیونکہ بجلی کی ٹرین ڈیزل ٹرین سے سستی بھی ہوتی ہے‘ سبک رفتار بھی اور اس کی مینٹیننس کاسٹ بھی تین چوتھائی کم ہوتی ہے‘ بلٹ ٹرین بجلی کی ٹرین کا جدید ترین ورژن ہے‘ دنیا کی پہلی بلٹ ٹرین 1964ء میں بنی تھی اور دنیا میں اس وقت تیز ترین بلٹ ٹرین فرانس میں چلائی جاتی ہے اور اس کی رفتار574 کلو میٹر فی گھنٹہ تک جا سکتی ہے جب کہ جاپان نے 2013ء میں فلوٹنگ ٹرین ایجاد کر کے ریلوے کو چوتھی جنریشن میں داخل کر دیا‘ یہ ٹرین پہلی تین قسم کی ٹرینوں سے سستی ہو گی اور یہ فاصلوں اور وقت دونوں کو کم کر دے گی۔ آپ ان ٹرینوں اور ریلویز کو دیکھئے اور اس کے بعد پاکستانی ریلوے کی طرف آئیے‘ میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا دل سے مداح ہوں‘ یہ ان تھک‘ مخلص اور جذباتی انسان ہیں‘ یہ زندگی میں کچھ کر گزرنا بھی چاہتے ہیں‘ ہم اگر حکومت کے گزشتہ چار مہینوں کا جائزہ لیں تو خواجہ سعد رفیق ان تین چار وزراء کی فہرست میں آتے ہیں جو کچھ نہ کچھ کرتے نظر آتے ہیں‘ خواجہ سعد رفیق نے سو دنوں میں ریلوے کی آمدنی میں دو ارب روپے اضافہ کر دیا اور یہ بھی درست ہے اگر خواجہ سعد رفیق نہ ہوتے تو ریلوے حکومت کے ابتدائی سو دنوں میں بند ہو چکا ہوتا مگر خواجہ سعد رفیق کی محنت اور پوٹینشل کے باوجود ہمیں ماننا پڑے گا‘ریلوے کے بارے میں ہماری اپروچ درست نہیں‘ پاکستان 2013ء میں ریل کی دوسری جنریشن میں سسک رہا ہے۔ ہم آج بھی ڈیزل انجن کے دور میں زندہ ہیں‘ پاکستان کا کوئی سیکشن بجلی پرنہیں چل رہا‘ صدر ایوب خان کے دور میں خانیوال سیکشن بجلی پر منتقل ہوا تھا‘ ایوب خان راولپنڈی سے کراچی تک ٹرین کو بجلی پر شفٹ کرنا چاہتے تھے مگر ایوب خان کے ساتھ ہی یہ منصوبہ بھی رخصت ہو گیا اورہم نے خانیوال سیکشن کی بجلی کی تاریں تک چوری کر کے بیچ دیں‘ ہم روز ریلوے کی موت کا رونا روتے ہیں‘ ہم روز قوم کو بتاتے ہیں ‘1975 ء تک پاکستا ن ریلویز کے پاس الیکٹرک ڈیزل اور اسٹیم سسٹم پر مشتمل 1026 انجن تھے جن میں سے اب صرف 522 باقی رہ گئے ہیں اور ان میں سے صرف 80 انجن چلنے کے قابل ہیں اور ریلوے 33 ارب روپے خسارے میں ہے ‘ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شمار ہوتا ہے جن میں کوئی فریٹ ٹرین نہیں چلتی وغیرہ وغیرہ اور ہم جب اس زوال کی وجوہات تلاش کرتے ہیں تو ہم اس شکست کو کبھی ریلوے ملازمین کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں‘ کبھی نااہل حکومتوں کے نامہ اعمال میں لکھ دیتے ہیں اور کبھی ناقص پالیسیوں کو اس کا ذمے دار ٹھہرا دیتے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے یہ تینوں ریلوے کی موت کے ذمے دار نہیں ہیں۔ ریلوے کے زوال کی اصل وجہ پرانی اور متروک ٹیکنالوجی ہے‘ دنیا ریل کی چوتھی نسل میں داخل ہو چکی ہے جب کہ ہم دوسری جنریشن کو پیوند لگانے کی کوشش کر رہے ہیں‘ آپ پوری دنیا کے ریلوے کا ڈیٹا نکال کر دیکھ لیجیے‘ آپ کو دنیا کا ہر وہ ملک پاکستان جیسی صورتحال کا شکار دکھائی دے گا جس کا ریلوے ڈیزل انجن پر چل رہا ہے‘ ڈیزل انجن خاص حد سے زیادہ رفتار سے ٹرین نہیں کھینچ سکتا‘ اس میں جھٹکے بھی لگتے ہیں اور اس کا سفر بھی آرام دہ نہیں ہوتاچنانچہ لوگ ٹرین سے سفر نہیں کرتے‘ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے اور ہیوی مینٹیننس کاسٹ کی وجہ سے بھی ریلوے ’’برڈن‘‘ میں چلا جاتا ہے اور یوں ریلوے کا وہی حال ہوتا ہے جو اس وقت پاکستان ریلوے کا ہے۔ ہم جنوبی کوریا سے 55 پرانے انجن خرید رہے ہیں‘ ہمیں یہ انجن سستے مل رہے ہیں‘ کیوں؟ کیونکہ کوریا اپنے ریلوے کو بجلی پر شفٹ کر رہا ہے اور اس کے پاس یہ انجن فالتو ہیں‘ کوریا جیسے ممالک تک ڈیزل انجن سے باہر نکل رہے ہیں جب کہ ہم یہ بیماری پالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ ان حالات میں ایک لمحے کے لیے سوچئے اگر خواجہ سعد رفیق کامیاب ہو جاتے ہیں‘ یہ تمام ٹرینیں چلا لیتے ہیں لیکن سوال یہ ہے پانچ یا دس سال بعد کیا ہو گا‘ دنیا میں جب ڈیزل چار گنا مہنگا ہو جائے گا اور ڈیزل انجن کی ٹیکنالوجی ایک سوبائیس سال پرانی ہو جائے گی تو کیا ہمارا ریلوے ایک بار پھر بستر مرگ پر نہیں پہنچ جائے گا؟ ہم اس وقت کیا کریں گے؟ کیا ہم ایک بار پھر قوم کی رگوں سے سرمایہ نکال کر ریلوے پر نہیں لگائیں گے؟ ہم یقینا پورا ریلوے کباڑ میں فروخت کریں گے‘ الیکٹرک ٹرین کی ٹیکنالوجی خریدیں گے اور یہ ٹیکنالوجی اس وقت تک دو تین گنا مہنگی ہو چکی ہو گی‘ ہم نے اگر مستقبل میں الیکٹرک ٹرین پر جانا ہے تو ہم یہ کام آج ہی سے شروع کیوں نہیں کر لیتے‘ ہم ریلوے کو ایک ہی بار الیکٹرک بنانے کا فیصلہ کیوں نہیں کرلیتے۔ خواجہ سعد رفیق کے پاس ریلوے کو زندہ کرنے کا ایک گولڈن چانس موجود ہے‘ امریکا 2014ء میں افغانستان سے نکل رہا ہے‘ امریکی فوج انخلاء سے قبل دو سے چار لاکھ کنٹینر افغانستان سے نکالے گی‘ یہ کنٹینر بارہ برسوں میں افغانستان پہنچائے گئے جب کہ یہ ایک برس میں افغانستان سے نکلیں گے اور اس پورے ’’ریجن‘‘ میں اتنے ٹرک اور ٹرالر موجودنہیں امریکا جن کے ذریعے سال میں دو سے چار لاکھ کنٹینر افغانستان سے کراچی پورٹ تک پہنچا سکے اور امریکا اگر یہ کوشش بھی کرے تو بھی ہماری سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گے اور ان کی بحالی کے لیے ہمیں کم از کم چار بلین ڈالر درکار ہوں گے چنانچہ امریکا اور پاکستان کے پاس ریلوے واحد آپشن بچتا ہے‘ ہم اگر امریکا کو قائل کر لیں‘ یہ ریل کی پٹڑی بچھائے‘ بجلی کی ٹرین چلائے‘ اپنے تمام کنٹینرز نکالے اور اس کے معاوضے میں یہ سسٹم ہمارے حوالے کر دے تو پاکستان ریلوے دوبارہ زندہ ہو سکتا ہے۔ امریکا کے پاس ٹیکنالوجی موجود ہے‘ یہ ایک سال میں ریل کا متبادل سسٹم بنا سکتا ہے‘ خواجہ صاحب کو کمر کس کر اس آپشن پر کام کرنا چاہیے‘ ریلوے مسافر ٹرینوں کے ذریعے کبھی اپنے قدموں پر کھڑا نہیں ہو سکے گا‘ مسافر ٹرینیں جاپان‘ برطانیہ‘ فرانس اور بھارت میں بھی خسارے میں چل رہی ہیں‘ ریلوے کی ریڑھ کی ہڈی گڈز ٹرین یا فریٹ ٹرین ہوتی ہیں‘ ہم اگر نئی قانون سازی کریں اور ملک کے تمام کنٹینرز ٹرین کے ذریعے کراچی سے آئیں اور کراچی جائیں اور ریلوے موجودہ 80 انجنوں میں سے 60 انجن فریٹ ٹرینوں پر لگا دے جب کہ باقی انجنوں سے مین لائین کی مسافر ٹرینیں چلائی جائیں تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں‘ ریلوے کی تمام زمینیں فوری طور پر نیلام کر دی جائیں‘ ریلوے فوج کے بعد ملک کا سب سے بڑا لینڈ لارڈ ہے‘ اس کے پاس ہزاروں ایکڑ کمرشل زمین موجود ہے‘ خواجہ صاحب کی آدھی انرجی ان زمینوں کے قبضے چھڑانے پر ضایع ہو رہی ہے‘ یہ زمینیں مستقبل میں بھی اسی طرح وزراء کی انرجی کھاتی رہیں گی چنانچہ ہمیں یہ مسئلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہیے‘ ریلوے زمینیں فروخت کرے‘ زمینوں کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سے اپنے قرضے ادا کرے اور ہم اگر اپنے تمام سائیڈ روٹس یا برانچ ٹرینز پرائیویٹائز کر دیں تو اس سے بھی ریلوے کا برڈن کم ہو سکتا ہے۔ دنیا بہت آگے نکل گئی ہے‘ دنیا اس افغانستان میں ریلوے سروس شروع کر رہی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا تھا چاند پر پٹڑی بچھائی جا سکتی ہے مگر افغانستان میں نہیں اور دنیا نے سعودی عرب‘ یو اے ای اور افریقہ کے انتہائی دور دراز علاقوں میں ریل سروس شروع کر دی ہے مگر ہم 2013ء میں اپنی ٹرین کو وقت پر کراچی سے لاہور نہیں پہنچا سکتے‘ کیا ہمارے پاس اس کا کوئی جواز موجود ہے؟ نالائقی کے سوا۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں قومی ٹیم کے لوئر مڈل آرڈر نے منفرد ریکارڈ اپنے نام کرلیا 8ویں جماعت کے طلبا نے ساتھی طالبہ کو کلاس روم میں زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا پی ٹی آئی کا راستہ دکھانے کیلیے اللہ نے جنرل باجوہ کو بھیجا، پرویز الہیٰ بھارت میں کیوں گرفتار کیا گیا تھا؟ راحت فتح علی نے 11 سال بعد وجہ بتادی سابق آرمی چیف اہلخانہ کے ہمراہ پاک انگلینڈ میچ دیکھنے راولپنڈی اسٹیڈیم پہنچ گئے عامر خان اپنے والد کی مالی پریشانیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے رو پڑے شہد اور دودھ میں نہانے اور سونے کی چُسنی استعمال کرنے والا بچہ عمران خان اقتدار کیلیے ملکی بنیادیں تک کمزور کرسکتے ہیں، وزیراعظم تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
"اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو قبل از وقت انتخابات ہوجائیں گے" سابق صدر آصف علی زرداری نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تحریک عدم اعتماد کا اشارہ دے دیا گونگے شخص کی بھاری رقم گر گئی، ایک جوڑے کو ملی تو ایسا کام کردیا کہ آپ بھی شاباش دیں گے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے والے آج اپنے فیصلے پرشرمندہ ہیں، میاں امتیاز احمد پی ٹی آئی کو ووٹ دینے والے آج اپنے فیصلے پرشرمندہ ہیں، میاں امتیاز احمد Nov 28, 2019 رحیم یارخان(بیورو رپورٹ)مسلم لیگ (ن) کے رہنما وسابق ایم این اے میاں امتیازاحمد نے کہا ہے کہ نیب کی جانب سے ایک سال 2ماہ پر محیط میرے اور میرے بھائیوں کے خلاف ہونیوالی طویل انکوائری میں ہم پر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی‘ تین عشروں پر محیط اپنے سیاسی کیرئیر میں عوام کے اعتماد کو کبھی ٹھیس پہنچائی نہ امانت میں خیانت(بقیہ نمبر40صفحہ12پر) کی۔ الحمداللہ آج مخالفین کے دور حکومت میں نیب سے صادق وامین کا سرٹیفکیٹ لے کر عوام کی عدالت میں سرخرو ہوا ہوں۔اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018ء کے عام انتخابات میں اپنی جماعت مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ثابت قدم رہنے پر مجھے بھی نشانہ بنایا گیا اور منظم منصوبہ بندی کے تحت الیکشن میں میری جیت کو ہار میں بدلا گیا۔ پولنگ کی رات 10بجے تک میں مدمقابل سے 12ہزار ووٹ کی برتری سے جیت رہا تھا جس کے بعد یکایک نتائج روک لئے گئے‘ہر پولنگ اسٹیشن پر دھاندلی کی الگ داستان ہے۔ ووٹ چوری کے خلاف آواز اٹھائی تو میرے اور پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت دو‘ دو ایف آئی آرز درج ہوگئیں۔ میرے ساتھیوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا گیا‘ حتیٰ کہ میرے بیٹے کے خلاف ڈکیتی جیسے مقدمات درج ہوئے‘ انتقامی کارروائیوں کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں۔ یہ سلسلہ یہیں نہیں رکا بلکہ میرے سیاسی مخالفین نے باہم گٹھ جوڑ کرکے میرے اور میرے بھائیوں کے خلاف نیب میں جھوٹی درخواستیں دائر کرائیں جس پر نیب نے سال بھر ہمارے خلاف ٹرائل کیا۔ یہ ٹرائل ہمارے بزرگوں کے پاکستان آنے کے دور سے شروع ہوا‘ ہر جمعرات کو نیب میں پیش ہوتے رہے اور کسی خوف اور پریشانی کے بغیر ساری انکوائری کا سامنا کیا۔انہوں نے کہا کہ میرے خلاف ایسے ہتھکنڈوں کا استعمال کرکے سیاسی راستے سے ہٹانے کے خواب دیکھنے والے میرے مخالفین کو ناکامی اور شرمندگی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آیا۔ آج مجھے فخر اور اطمینان ہے کہ میں اپنے حلقہ کے عوام کے درمیان سراٹھا کر کھڑا ہوں۔کیونکہ میرے ہاتھ اور میرا دامن صاف شفاف ہے۔ میاں امتیازاحمد نے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومت ہویا رحیم یارخان میں اس جماعت کے اراکین اسمبلی کی کارکردگی‘ یہ ٹولہ ہر سطح پر ناکام ہوچکا ہے اور پی ٹی آئی کو ووٹ دینے والے آج اپنے فیصلے پر خود شرمندہ ہیں۔موجودہ حکومت نے 16ماہ کے دوران عوام کو مہنگائی‘ بیروزگاری‘ معیشت کی تباہی اور بے چینی واضطراب کے سوا کچھ نہیں دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی بیماری پر سیاست کی جارہی ہے‘ حالانکہ خود سرکاری اور شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹروں کی تصدیق کے باوجود میاں نواز شریف کی بیماری پر سوالیہ نشان اٹھانے والے درحقیقت خود ذہنی بیمار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 5سالہ دور حکومت میں میرے حلقہ میں 20ارب روپے سے زائد کے میگا پراجیکٹس اور ترقیاتی منصوبے ایک ریکارڈ ہیں۔ عوام موجودہ ایم این اے اور اس کے ساتھی ایم پی ایز سے پوچھتے ہیں کہ وہ گذشتہ 16ماہ میں ہمارے منصوبوں کے فیتے کاٹنے اور ان پر تختیاں لگانے کے سوا اپنی کارکردگی سامنے لائیں۔ عوام نااہل ٹولے کو پہچان چکے ہیں اور ان سے جلد از جلد چھٹکارہ چاہتے ہیں۔ میاں امتیازاحمد نے کہا کہ موجودہ حکومت کی ہرمحاذ پر مکمل ناکامی کے باعث ملکی حالات بے یقینی کا شکار ہیں اور ملک میں فوری طور پر نئے انتخابات کے متقاضی ہیں۔ خاتون کو برہنہ کرکے ویڈیو بنانے کا معاملہ، ملزمان گرفتار میاں امتیاز احمد مزید : ملتان صفحہ آخر - مشہور خبریں مزید Nov 30, 2022 | 17:58:PM کیا واقعی شعیب ملک اور عائشہ عمر شادی کرنے جارہے ہیں؟ا داکارہ کا مؤقف آگیا Nov 30, 2022 | 16:02:PM دورہ پاکستان پر آئے انگلینڈ کے کھلاڑی دراصل بیمار کیوں ہوئے؟ وجہ سامنے آ گئی Dec 01, 2022 | 00:07:AM ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟ Nov 30, 2022 | 20:49:PM رونالڈو کے سعودی کلب جوائن کرنے کی خبریں، ماہانہ تنخواہ جان کر ہوش اڑ جائیں Nov 30, 2022 | 12:15:PM پاکستان کا ڈائلنگ کوڈ 92 کیوں ہے؟ ڈائلنگ کوڈ کس طرح مختص کیے جاتے ہیں؟ دلچسپ معلومات Dec 01, 2022 | 11:43:AM ملائکہ اروڑا کے حاملہ ہونے کی خبروں پر بوائے فرینڈ ارجن کپور نے خاموشی توڑ دی، رد ... ای پیپر ویڈیو گیلری مزید پاکستان کا ڈائلنگ کوڈ 92 کیوں ہے؟ ڈائلنگ کوڈ کس طرح مختص کیے جاتے ہیں؟ دلچسپ معلومات فیفا ورلڈ کپ میں ایران امریکہ مقابلہ، میچ شروع ہونے سے پہلے ہی بڑا تنازعہ کھڑا ہو ... بلاگ جناب صدر!یہ آئین سے مذاق ہے؟ امجد عثمانی فیصلے کہاں ہو رہے ہیں،قبول کون کریگا ، این آر ٹو ... طیبہ بخاری معاملہ آرمی چیف کی تعیناتی کا سید عارف مصطفیٰ ملک ہے تو سب ہے بیرسٹر امجد ملک قدر کرنے کے لیے موت کا انتظار کیوں؟؟؟ محمد راحیل معاویہ گھر داماد ۔ ۔ ۔ راضیہ سید چین کی بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کے ثمرات شاہد افراز خان نیوزلیٹر You are subscribed Successfully اہم خبریں شیئرکریں ہوم ہمارے بارے میں رابطہ اشتہارات Privacy Policy Terms of Service Copyright 2022. Reproduction of this website's content without express written permission from 'Daily Pakistan' is strictly prohibited.
سی ایس ایس امتحان 2022 کے رواں ماہ 30 نومبر کو نتائج جاری کئے جانے کا قوی امکان ہے،نتائج حتمی طور پر مرتب کئے جانے کے بعد ایف پی ایس سی اجلاس ہو گا. ذرائع ایف پی ایس سی کا کہناتھا کہ نتائج کی تیاری حتمی مراحل میں ہے،اجلاس کے بعد نتائج جاری کئے جائیں گے، کامیاب امیدوار گریڈ 17 میں بطور گزیٹڈ افسر بھرتی ہونے کے اہل ہوں گے،امتحان کے لئے15 ہزار سے زائد امیدواروں نے اپلائی کیا تھا۔ سی ایس ایس 2022 میں کامیابی کا متوقع تناسب قریباً 3 فیصد ہے، سی ایس ایس 2021 میں کامیابی کا تناسب 2 اعشاریہ 02 فیصد رہا تھا۔ New Posts سندھ: وزیر تعلیم کی ہدایت پر پرائیویٹ اسکولز کے سربراہان کے سمپوزیم کا اہتمام Pakistan Science Foundation Scholarship STFS 2023 For Talented Students HEC Pakistan – Stipendium Hungaricum Scholarship Programme 2023-2024 Related Posts سندھ: وزیر تعلیم کی ہدایت پر پرائیویٹ اسکولز کے سربراہان کے سمپوزیم کا اہتمام سندھ میں اساتذہ کی بھرتی سے متعلق پالیسی میں تبدیلی پاکستان بیت المال سویٹ ہومز میں رہائش پذیر یتیم بچوں کے لئے گریجویشن کی سطح تک تعلیم کا دائرہ وسیع کرے گا، عامر فدا پراچہ
غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) گذشتہ روز فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے 37 فلسطینی شہریوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم اسرائیل کی ’نفحہ‘ جیل میں قید اپنے پیاروں سے ملاقات کی۔ فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی اسیران اور ان کے اقارب کے درمیان ملاقات کا اہتمام انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے’ریڈ کراس‘ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ ریڈ کراس کی ترجمان سھیر زقوت نے بتایا غزہ کی پٹی کے 37 شہریوں جن میں 8 بچے شامل تھے نے اسرائیلی ’نفحہ‘ جیل میں قید 20 اسیران سے ملاقات کی۔ ملاقات کے لیے غزہ کے شہری سرحدی گذرگاہ بیت حانون سے بسوں کے ذریعے راستے پہنچے تھے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی تعداد 6500 سے زائد ہے۔ ان میں سیکڑوں فلسطینی غزہ کی پٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسیران میں 62Â خواتین اور 350 بچے ہیں جن کی عمریں 18 سال سے کم بتائی جاتی ہیں۔ Tags: americafacebookgamesgazagoogleisraelisraelijerusalemkillerlondonMartyrMatrixneblusNetanyahupalestineparisramallahThirdIntifadatrumpUnitedForPalestinewashingtonwestbankyoutubezionistzombieغزہ کے 37 شہریوں کی صیہونی زندان میں قید عزیزوں سے ملاقات ShareTweetSendSend Previous Post صیہونی فوج کا وحشیانہ کریک ڈاؤن، 22 فلسطینی زیر حراست Next Post فلسطینی اسیر کی انتظامی حراست کے خلاف احتجاجاً بھوک ہڑتال Next Post فلسطینی اسیر کی انتظامی حراست کے خلاف احتجاجاً بھوک ہڑتال جواب دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے تبصرہ * نام * ای میل * ویب‌ سائٹ ٹوئیٹر پر فالو کریں Follow @roznamaqudsTweets by roznamaquds فیس بک پر فالو کریں زیادہ پڑھی جانے والی خبریں All بریکنگ نیوز پاکستان پی ایل او خاص خبریں خاص خبریں فلسطینیوں کا صہیونی بستی پر حملے کا صہیونی دعویٰ، گاڑیوں اور بسوں کو تباہ کردیا 28 نومبر 2022 0 0 (روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مسلح شرپسند صہیونی آبادکاروں نے فلسطینی آبادی پر حملہ کیا گھروں اور...
گرچہ پورے ماحول میں نفرت کی آگ لگی ہے، کھل کے دشمنی پر دشمن آمادۂ جنگ نظر آتا ہے۔سیاست کی بساط پر ترقی کے منصوبے سے زیادہ دشمنی کی آگ کو ترجیح دینا اولین ایجنڈا بن چکا ہے ۔اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی اور بدگمانی جھوٹ و افتراء باندھنا یہ نئی بات نہیں ہے ۔سیرت و تاریخ میں حق پسندوں کے خلاف مخالف ماحول بنایا جانا ایک عام بات رہی ہے، تاہم مومن کےلیے رہنما رسول اللہ کی سیرت ہی ہے ۔ رسول رسول اللہؐ کی مکی زندگی پڑھ کر ہم جان سکتے ہیں کہ آپ صلی الله عليه وسلم کو سخت جارحانہ مخالفت کاسامنا رہا ہے۔ مخالفت اس درجہ تھی کہ دشمنوں نے اخلاق اور شرافت کی ساری حدیں توڑ دی تھیں ۔ہر قسم کا جھوٹ رسول رسول اللہؐ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ روا رکھا ۔مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے،طرح طرح کے الزامات لگائے جاتے ۔ مخالفوں کے ساتھ جم غفیر تھا، جو اسلام پسندوں سے بدگمانی پھیلانے پر سرگرم عمل تھا۔حق پرست قلیل تعداد میں تھے ۔اسلام کی مخالفت کا ایک جال بُن دیا گیا تھا، حتی کہ بظاہر باطل کی آوازیں حق کی آواز کو دبارہی تھیں ۔ہمت شکن ماحول میں ہرراستہ مسدود نظر آتا تھا ۔انہی حالات میں اللہ تعالی نے اپنے نبی کو ان الفاظ میں تسلی دی ’’نبی صلى اللہ علیہ وسلم ! نیکی اور بدی یکساں نہیں ہے تم بدی کو اس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہے ۔تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا۔‘‘(سورہ فصلت، آیت :۳۴) برائی بظاہر طاقت ور ہے،نفرت بلاشبہ ہمت شکن نظر آتی ہے ، تاہم یاد رہے کہ اندر سے یہ اتنی ہی کمزور و ناتواں آوازیں ہیں۔اس اصول کے تحت کہ انسانی فطرت پر بدی یا انسان سے نفرت دیرپا نہیں ہے ،ان کے جال تارِ عنکبوت ہیں، مکڑی کے جال کی طرح انتہائی کمزور انسانی فطرت برائی کرنے سے اوب جاتی ہے، انسان برائی کرتے ہوئے ازخود بیزار ہوجاتا ہے، کیونکہ اس میں روحانی سکون نہیں ہے ۔ بدی کا ایک اصول ہے کہ جب بھی بدی کی جاتی ہے، کسی کے ساتھ زیادتی ہو، کسی ایک گروہ کو جب مستقل دبانے کی سازش کی جائے، نفرت پھیلائی جائے ،اس کی مدت انسانی شعور اور ادراک کے آشکار ہونے سے پہلے تک ہے، اس کے بعد بدی کرنے والے پر آشکار ہوتے ہی کہ وہ غلط کررہا ہے، شیطان کی پسپائی ہے ۔اسی لیے قران نےکہاکہ بدی کا جواب نیکی ہے ۔ نفرت کی یلغار : نفرت کا ماحول کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ۔ابتدا میں کھانے پینے کی حلال اشیاء پر پابندی،موب لنچنگ، شہریت کے خاتمے کی سازشیں،پھرپرسنل لاء کو ہدف بنایا گیا۔ خاندانی نظام کو ٹارگیٹ کیا گیا،تو اب حالت بلڈوزر پولیٹکس ،جمعہ کی نماز کی صفوں پر تحدید، نفرت کے بازا کو گرمانے کے لیے کشمیر فائل پیش کی گئی۔خاندان سے لیکر عزتوں کی نیلامی سلی ڈیل اور بلی بائی کے ذریعہ کی گئی۔ کبھی شکنجہ اذان پر کسا گیا، اب گیان واپی کی مسجد کا ایشو گرمایا جارہا ہے اوقاف کی زمینوں پر بد نگاہی اپنی جگہ ایک سلسلہ ہے ،جو دراز سے دراز تر ہوتا جارہا ہے۔ ان حالات میں ہم رسول اللہ ؐ کے حالاتِ زندگی ہی کو اپنے لیے رہنما پاتے ہیں۔رسول رسول اللہؐ پر زمین تنگ کی گئی ،جینا دشوار کیا گیا، لیکن قرآن کے اس رہنما اصول کو دورِ اول کی تحریک اسلامی نے پیشِ نظر رکھا، آخرکار اخلاقی و سیاسی غلبہ ہوا حق پسندوں کو فتح حاصل ہوئی ۔ رسول اللہؐ کی زندگی کےتین واضح مراحل ہمارے سامنے آتے ہیں، جن میں سے ایک یہ سید قطب رحمۃ علیہ نے’’رسول اللہ کی فتح‘‘ کے عنوان سے لکھا ہے ۔ اپنے لیے ایمان کا انتخاب : پورا یقین اور اعتماد ہو کہ برائی اور بھلائی یکساں نہیں ہے ،جب کامیابی ہی اچھائی ہے تو پوری دنیا تج دے کر بھی صرف دین کا انتخاب کیا جائے ۔ رسول کی فتح کا فیصلہ تو اس دن ہوگیا جب انتہائی نامساعد حالات میں محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جواب دیا: ’’لو وضعواالشمس فی یمینی والقمر فی یساری‘‘ (اے عمِ محترم! میرے داہنے ہاتھ پر سورج اور بائیں ہاتھ پر چاند بھی رکھ دیں تاکہ میں دین چھوڑ دوں تو میں یہ ہرگز ہرگز قبول نہیں کروں گا۔) جب اہل قریش نے رسول رسول اللہؐ کے سامنے آفر رکھی کہ وہ انہیں مالا مال کردیں گے، بس وہ دین اسلام سے باز آجائیں، تو رسول اللہ کا جواب باطل کے یقین کوتوڑنے کے لیے کافی تھا۔بھلائی کےجیت جانے کا یقین اس قدر پختہ ہو کہ بدی آپ کو بظاہر غالب نظر آئے، لیکن آپ کا ایمان آپ سے کہےکہ یہ اندر سے کمزور ہے ہمیں ۔اس کودفع اچھائی کے بدلے ہی کرنا ہوگا، یہ یقین ہی برائی کی بیخ کنی کرنے کے لیے کافی ہے ۔ ہند کے ان حالات میں یہ رہنمائی ہمارے لیے بروقت ہے کہ ہم یقین کو مزید پختہ کریں۔ مادی چیزیں تو اللہ کے اختیار میں ہیں، جب وہ دے گا تو پوری آب وتاب کے ساتھ دے گا۔ مساجد پر قدغن بلا شبہ دل شکن ہے، تاہم حق کے غلبے کی ابتداء اور یقین کی پختگی کا ذریعہ بھی یہی حالات ہیں ۔ (2)حضرت محمد صلی الله عليه وسلم کی کامیابی کا دوسرا مرحلہ یہ تھا کہ آپؐ نے اپنے اصحاب کو ایمان کی زندہ اورچلتی پھرتی تصویربنادیا، ان میں سے ہر ایک کو زمین میں چلنے پھرنے والا زندہ قرآن اور مجسم اسلام بنادیا تھا۔ اسلام نظامِ فطرت ہے ۔اسلام میں انسانوں کے لیے فطری کشش ہے جب ہم یقین کامل کے ساتھ کرۂ ارضی پر ہر انسان کی بھلائی کی خواہاں بنتے ہیں ،اور زندگی کو خالص اسلامی طرز پر ڈھالتے ہیں تو انسانوں کے لیے یہ عملی زندگی بھی باعث کشش بن جاتی ہے ۔ہمیں معاشرے کی اصلاح سے کسی طور مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ چلتی پھرتی دعوت بن جانے اور بنادینے پر ہمارا یقین پختہ تر ہو نا چاہیے ۔ کیسا خوبصورت جملہ ہے جو سید قطب شہید رحمت اللہ علیہ نے لکھا’’ محمد صلی الله علیہ وسلم کی کامیابی یہ تھی کہ آپ نے اسلامی فکر کو انسانی سانچے میں ڈھال دیا ۔ مصحف کے سینکڑوں صفحات لکھے گئے، لیکن یہ کاغذ پر روشنائی سے نہیں ،بلکہ نور کے ذریعہ دلوں پرلکھے گئے۔‘‘ تیسرا مرحلہ :ادفع بالتی ھیی احسن( تم بدی کو اس نیکی سے دفع کرو!) نیکی اور بدی برابر نہیں ہے ۔یہ یقین بھی ہو اور ہمارے ہر عمل سے مترشح ہو کہ بظاہر مادی وسائل چھین بھی لیے جائیں ،اسلام دلوں پر قائم رہے گا۔ دنیوی مال و متاع اور استحکام پر سوائے قادر مطلق کے کوئی قادر نہیں ہے ۔ تاہم دلوں پر حکمرانی اللہ کی ہو اور کرۂ ارضی پر بسنے والےہر نفس کی امانت دین ِ اسلام ہے، اور وہ ہمارے پاس ہے ،جو ہمیں اپنے عمل سے پہچانے کی تگ ودو کرنی ہے ۔ لائحۂ عمل (1) مایوس کن خبریں جب کان تک پہنچیں تب والدین اپنے گھر کے بچوں کے ساتھ پُریقین گفتگو کریں، اور رسول اللہؐ کے تین مراحل کو برملا گفتگو کا حصہ بنائیں۔ (2) دشمن کسی بھی مادی چیز کو سازش کے ذریعہ چھین تو سکتاہے، لیکن اسلام کا درجہ کم نہیں کرسکتا ۔یاد رہے !کفر کا ہدف آپ کے دلوں کے یقین کو متزلزل کرنا ہے۔ جب آپ کے یقین کی پختگی اس پر آشکار ہوگی تو وہ خود متزلزل ہوگا ۔ (3)رسول اللہ ؐ سے ہر چیز چھین لی گئی ،یہاں تک کہ فتح مکہ کے بعد صحابہ نے کہا اے اللہ کے رسول! آپ اپنے آبائی گھر میں قیام کریں، تو پیارے نبی نے جواب دیا وہ عقیل بن ابی طالب نے چھوڑا ہی کہاں۔ خیمہ لگا کر آپ صلی الله عليه وسلم نے آرام فرمایا۔ متاعِ دنیا کا چھن جانا فتح کی ابتداء ہے، یہ مومن کا تصور ہونا چاہیے ۔ (4) مایوس کن حالات کی خبریں گھر کے ہر فرد کو متاثر کرتی ہیں۔ بچوں کے مستقبل کی فکر لاحق ہو، ان حالات میں بھی آپ وطنی بھائی بہنوں کے ساتھ بہتر سلوک کی تلقین کریں ۔جب ہم اس نہج پر سوچنے لگتے ہیں تو ہمارے دماغ میں برائی کو بھلائی سے دفع کرنے والے نئے آئیڈیاز تخلیق پاتے ہیں ہم ان راہوں پر سوچنا شروع کردیتے ہیں ۔جیسے کچھ عرصہ پہلے برادرانِ وطن کو اذان ان کی اپنی زبان میں سنائی گئی، تو انہوں نے جانا کہ واقعی اذان میں کوئی بات ایسی نہیں کہ دشمنی کی جائے ۔ (5) مساجد،مدارس واوقاف کو ہدف بناکر چھین لینے کی سازش کا مقابلہ ہمیں بلاشبہ قانونی،اخلاقی اور سیاسی سطح پر نہایت منظم و متحد ہوکر کرنا چاہیے ،تاہم یاد رہے کہ جذباتی ردِ عمل مسائل کا حل نہیں، بلکہ خود ایک مسئلہ ہے اور یہ باطل کی مذموم مقاصد کی تکمیل کا حصہ ہے ۔ (6) ہندوستان میں بردارانِ وطن سے سابقہ ہر وقت پڑتا ہے، ہر فرد اخلاق کی چھاپ چھوڑنے پر متوجہ ہو تو یہی زمینی کام وقت کا تقاضا ہے ۔ بلاشبہ ایک مومن کے لیے زیبا نہیں کہ وہ کسی حال اپنے یقین اور امید کو متزلزل کرے اسے ہمہ وقت پُریقین اور پُر امید ہونا چاہیے۔ اسلام میں انسانوں کے لیے فطری کشش ہے جب ہم یقین کامل کے ساتھ کرۂ ارضی پر ہر انسان کی بھلائی کی خواہاں بنتے ہیں ،اور زندگی کو خالص اسلامی طرز پر ڈھالتے ہیں تو انسانوں کے لیے یہ عملی زندگی بھی باعث کشش بن جاتی ہے ۔ہمیں معاشرے کی اصلاح سے کسی طور مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ چلتی پھرتی دعوت بن جانے اور بنادینے پر ہمارا یقین پختہ تر ہو نا چاہیے ۔ 0 Comments Submit a Comment جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے تبصرہ نام * ای میل * ویب‌ سائٹ اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔ Submit Comment جون ٢٠٢٢ شرعی عذرکی وجہ سے چھوڑے گئے روزوں کی قضا آم پھلوں کا را جہ اخلاقی کہانی ھادیہ تحریری مقابلہ(اول انعام یافتہ تحریر) حجاب ضروری کیوں؟(شرعی، عقلی اور قانونی دلائل کی روشنی میں) بلیّ رانی نے کی پھول باغ کی سیر ’کشمیر فائلز‘ حقائق سے دور فلم چکن اسپرنگ رول پناہ گاہ (قسط:۳) وفاکےموتی 18 سالہ نو عمر کی امریکی اسکول میں فائرنگ 8 سال، 8 دھوکے اور ناکام حکومت انٹیریئر ڈیزائننگ: مواقع اور مستقبل ہوم اسکولنگ اور تعلیمی کھلونے بچے کی شخصیت پر غصے کے اثرات ادھورا بچپن /سستے مزدور ارطغرل سیریز اور دیگر اسلامی سیریز بہتر متبادل یوم مزدور گرافک ڈیزائننگ پانچ اہم سافٹ ویئرز رہ نمائی (ذہنی اذیت) مسترد لڑکیوں کی آپسی محبت کا حد سے تجاوز کرنا عالمی یومِ پناہ گزین درد ہجرت کے ستائے ہوئے لوگ دعوتِ اسلامی منصوبہ بند طریق عمل کی ضرورت مستحق قرآن کی بدولت فاطمہ سبریمالا کی زندگی میں انقلاب شر میں خیر کا پہلو، اسلام مخالف مہم ہدایت کا سبب بن گئی بصارت سے محروم نومسلم خاتون نادرا ثابتہ نے قرآن کا برل ترجمہ تیار کیا اصلاح معاشرہ منصوبہ بند عصری طریقے نبوت کی ضیا باری سے دل روشن ہوا میرا غزل رشتہ و نسبت کے مسائل تعیشات کی حرص :ماحولیاتی بحران کا سبب عورتوں پر گھریلو تشدد ملّت کا اہم سرمایہ درس قرآن قاری کی رائے قاری کی رائے شرعی عذرکی وجہ سے چھوڑے گئے روزوں کی قضا آم پھلوں کا را جہ اخلاقی کہانی ھادیہ تحریری مقابلہ(اول انعام یافتہ تحریر) حجاب ضروری کیوں؟(شرعی، عقلی اور قانونی دلائل کی روشنی میں) بلیّ رانی نے کی پھول باغ کی سیر ’کشمیر فائلز‘ حقائق سے دور فلم چکن اسپرنگ رول پناہ گاہ (قسط:۳) وفاکےموتی 18 سالہ نو عمر کی امریکی اسکول میں فائرنگ 8 سال، 8 دھوکے اور ناکام حکومت انٹیریئر ڈیزائننگ: مواقع اور مستقبل ہوم اسکولنگ اور تعلیمی کھلونے بچے کی شخصیت پر غصے کے اثرات ادھورا بچپن /سستے مزدور ارطغرل سیریز اور دیگر اسلامی سیریز بہتر متبادل یوم مزدور گرافک ڈیزائننگ پانچ اہم سافٹ ویئرز رہ نمائی (ذہنی اذیت) مسترد لڑکیوں کی آپسی محبت کا حد سے تجاوز کرنا عالمی یومِ پناہ گزین درد ہجرت کے ستائے ہوئے لوگ دعوتِ اسلامی منصوبہ بند طریق عمل کی ضرورت مستحق قرآن کی بدولت فاطمہ سبریمالا کی زندگی میں انقلاب شر میں خیر کا پہلو، اسلام مخالف مہم ہدایت کا سبب بن گئی بصارت سے محروم نومسلم خاتون نادرا ثابتہ نے قرآن کا برل ترجمہ تیار کیا اصلاح معاشرہ منصوبہ بند عصری طریقے نبوت کی ضیا باری سے دل روشن ہوا میرا غزل رشتہ و نسبت کے مسائل تعیشات کی حرص :ماحولیاتی بحران کا سبب عورتوں پر گھریلو تشدد ملّت کا اہم سرمایہ درس قرآن قاری کی رائے قاری کی رائے سوشل میڈیا سبسکرائب کریں ھادیہ ای-میگزین Success! Email سبسکرائب ماہ نامہ ’ھادیہ‘ ای۔میگزین جدید تقاضوں کے پیش نظر، اس امید کے ساتھ کہ یہ خواتین میں فکر وعمل کے لیے راہ ہموار کرے گا، انہیں دور جدید سےہم آہنگ کرے گا اور خواتین کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کا ذریعہ ثابت ہوگا۔ Follow Follow Follow Follow ماہ نامہ ’ھادیہ‘ ای۔میگزین جدید تقاضوں کے پیش نظر، اس امید کے ساتھ کہ یہ خواتین میں فکر وعمل کے لیے راہ ہموار کرے گا، انہیں دور جدید سےہم آہنگ کرے گا اور خواتین کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کا ذریعہ ثابت ہوگا۔
اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ درکار فنڈز میں دو ارب ڈالر کے اضافے کے ساتھ اب یہ رقم 21 ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ایک ریکارڈ تعداد میں ان افراد کو انسانی بنیادوں پر امداد کی ضروررت ہے جو قدرتی آفات اور تنازعات کا شکار ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ نے متنبہ کیا کہ ان بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ملنے والی امداد، درکار فنڈ سے بہت ہی کم ہے۔ اقوم متحدہ کے انسانی ہمدردی کے تحت امور کے رابطہ کار کے دفتر 'او سی ایچ اے' کی طرف سے 2016 کے وسط میں جاری ہونے والے جائزے کے مطابق یہ صورت حال بہت تشویشناک ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ان افراد کی تعداد 13 کروڑ ہو گئی ہے جن کو امداد کی ضرورت ہے ۔ اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ درکار فنڈز میں دو ارب ڈالر کے اضافے کے ساتھ اب درکار رقم 21 ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ یہ رقم دنیا میں مشکلات کا شکار لوگوں میں سے نو کروڑ 50 لاکھ افراد کی اعانت کرنے کے لیے درکار ہو گی۔ تاہم اب تک درکار رقم کے لیے صرف پانچ ارب 50 کروڑ ڈالر ہی جمع ہو سکے ہیں۔ او سی ایچ او کے ترجمان جینس لارک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انسانی بنیادوں پراعانت کا 80 فیصد تنازعات کا شکار افراد کی مدد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی نقل مکانی جس کی پہلے سےکوئی نظیر نہیں ملتی ہے، کی وجہ سے انسانی ہمدردی کی تنظمیوں اور امدادی اداروں کو بھی دباؤ کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی طرف سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چھ کروڑ پچاس لاکھ افراد تارکین وطن ہیں یا وہ لوگ ہیں جو اندرونی طور پر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔ زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 فٹ بال ورلڈ کپ: سعودی کوچ کی والدہ ان سے مایوس کیوں؟ 2 وسیم اکرم کی سوانح عمری: پی سی بی میں اقربا پروری کے الزامات 3 عمران خان نے تمام اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا 4 پی کے میپ میں پھوٹ: کیا محمود اچکزئی کی پارٹی دھڑے بندی کا شکار ہو رہی ہے؟ 5 چین کے مختلف حصوں میں کرونا پابندیوں کے خلاف احتجاج زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 عمران خان کی ٹیلی تھون: 15 ارب کے اعلانات کے بعد صرف چار ارب روپے کیوں جمع ہوئے؟ 2 فیفا ورلڈ کپ: بیلجئم کو مراکش سے شکست، برسلز میں جلاؤ گھیراؤ 3 عمران خان کے کہنے پر اسمبلی توڑنے میں آدھا منٹ بھی نہیں لگاؤں گا: وزیرِ اعلیٰ پنجاب 4 آئیوری کوسٹ میں سونے کی تلاش کیوں بڑھ گئی ہے؟ 5 امریکہ: تارکینِ وطن نے تھینکس گیونگ کیسے منایا؟ ویو 360 Embed share ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:30 0:00 ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام
[ایکس] سی گیمز لمیٹڈ سے ایم او ڈی اے پی کے آپ کو جادوئی لیگو بلاکس کے ساتھ نرم آرام کے حیرت انگیز لمحات دے گا۔ [ایکس] کے بارے میں متعارف کرائیں [ایکس] جادوئی رنگ کے بلاکس کا مجموعہ ہے جو بہت خوشی لاتا ہے۔ اور آپ، کھلاڑی، تمام چیزوں کے تخلیق کار ہیں. رنگ بلاکس سے خوشی لیگو کے بارے میں بات کرنا ایک پورے بچپن کے بارے میں بات کر رہا ہے. مجھے نہیں معلوم کہ ان جادوئی رنگ کے بلاکس سے بہت سی تفریحی چیزوں کو جمع کرنے اور تعمیر کرنے کی خوشی میری زندگی میں کب آئی۔ لیکن جب تک میں واقعی اسے سمجھتا اور کھیلتا ہوں، میں صرف اس خوشی کے بارے میں سوچتا ہوں جو اس سے ہوتی ہے۔ کیا آپ پکسلز کا تصور جانتے ہیں؟ یہ دنیا اصل میں چھوٹے چوکوں سے بنی تھی۔ سیکڑوں، ہزاروں، لاکھوں مربع بلاکس مل کر دنیا کا حصہ بن گئے۔ اور کیا ہوگا اگر ہم ہی اس طرح کی تعمیر کے فن کو رکھتے ہیں؟ لیگو کے کھلاڑی خوش ہیں کیونکہ وہ اپنی خواہش کے مطابق سب کچھ بنا سکتے ہیں اور پہلے رنگ کی اینٹوں سے تمام خوبصورت عجائبات بنا سکتے ہیں۔ اور اگر لیگو سیٹ آپ کے پاس پہلے سے ہی کافی نہیں ہیں, تو آپ موبائل پر ایک لیگو گیم کھیلنے کا انتخاب کر سکتے ہیں. اور [ایکس] ایک لازمی کوشش ہے، مجھ پر یقین کریں. [ایکس] کے بارے میں مضحکہ خیز کیا ہے؟ [ایکس] سب سے پہلے کسی بھی عام لیگو کھلاڑی کے ان باکسنگ عمل کی تقلید کرے گا. اسے دیکھتے ہوئے، اسے گھمائیں، اسے آگے پیچھے تھامے، باکس کھولیں، ہر قسم کے رنگ بلاک کی تعداد گنیں، پھر انہیں ٹرے میں ڈالیں، آپ مشق کرنے کے لئے اچھی طرح تیار ہیں! اور آپ جانتے ہیں کہ نشے کے عادی افراد کو جمع کرنے کے لئے، صرف وہ چیزیں جن کا میں نے ابھی ذکر کیا ہے وہ ایک ایسا عمل ہے جسے ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ تفریح کے وارم اپ مرحلے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ وہ ہر رنگ بلاک کو ہاتھ میں پکڑتے ہیں، سوچتے ہیں کہ وہ اس کے ساتھ کیا کریں گے، وہ کیا بنا سکتے ہیں… ٹھیک ہے، وہ دوسرے مرحلے پر جانے سے پہلے بہت مزہ کر سکتے ہیں. ہر ایک کے لئے کلر بلاک اسمبلنگ گیم دوسرا مرحلہ اسمبلی کھیل میں تفریح کا بنیادی مرحلہ ہے۔ آپ ایک نمونہ اور کچھ ہدایات دیتے ہوئے دیکھتے ہیں، آپ اے زیڈ سے ہدایات پر عمل کرنے کا انتخاب کرسکتے ہیں یا یہ سب خود کرسکتے ہیں، سب ٹھیک ہے۔ تھوڑا تھوڑا کر کے، پورے عمل کا مشاہدہ کرتے ہوئے، آپ اپنے سر میں پہلے اور بعد میں ترتیب کو منطقی طور پر ترتیب دیتے ہوئے یہ کرتے ہیں۔ جب آپ کا تخیل بلاکس کے ساتھ اڑ سکتا ہے تو آپ کو پورا ہونے کا احساس ہوگا، اور آپ پہلی تیار شدہ مصنوعات کو دیکھ کر بہت مطمئن ہوں گے۔ یہ ایڈرینالائن ہے جو آپ کو باہر حقیقی دنیا کی تمام پریشانیوں سے دور لے جاتا ہے۔ اگر آپ آسان سطح کا انتخاب کرتے ہیں، تو آپ کو صرف سکرین پر ہدایات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، ہدایات کے مطابق بلاک قسم کے ساتھ ٹوکری پر کلک کریں، یہ خود بخود عمارت میں اضافہ کرے گا۔ یہ کرتے رہو جب تک کہ تم سب کچھ ختم کر چکے ہو. اگر آپ کے پاس حقیقی زندگی اور اسی طرح کے گیم پلے دونوں میں تجربہ ہے، تو آپ کم ہدایات کے ساتھ قدرے زیادہ مشکل سطح کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ آپ کو سب کچھ خود تلاش کرنا ہوگا اور تیزی سے پیچیدہ تقاضوں کے ساتھ اپنے آپ کو اعلی درجے تک چیلنج کرنا ہوگا۔ بے مثال دولت ان سیٹوں میں درجنوں کٹس اور ٢٠٠ سے زیادہ قسم کے چھوٹے حصے بکھرے ہوئے ہیں۔ ہر سیٹ کا اپنا موضوع ہے: مجسمہ آزادی، قرون وسطی ٰ کا قلعہ، قدیم روم، خلائی جہاز… اتنی بڑی رقم سے آپ ان گنت چیزوں کو جمع کر سکیں گے: انسانی شخصیات، جانور، پیچیدہ گاڑیاں، مکانات، قلعے، اونچی عمارتیں یا ایک وسیع بادشاہت۔ آپ کو ہر سیٹ کو الگ سے کھیلنے کی ضرورت نہیں ہے، آپ انہیں مکمل طور پر ایک ساتھ ملا سکتے ہیں اور عظیم، مختلف کام تخلیق کرسکتے ہیں۔ لیکن ابتدائی مراحل میں، آپ کو پہلے انہیں الگ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے پھر آہستہ آہستہ انہیں دوبارہ اکٹھا کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس کے عادی ہونے کے بعد، آپ اپنے آپ کو چیلنج کرنے کے لئے انہیں ملا سکتے ہیں۔ اگر آپ پہلی بار ماڈلر ہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ [ایکس] ہمیشہ واضح ہدایات اور تھری ڈی ماڈل دیتا ہے تاکہ کھلاڑی کبھی پھنس نہ جائیں۔ اب آپ کو صرف صحیح حصہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو ہدایات میں ہے اور اسے صحیح جگہ پر رکھیں۔ جب آپ کچھ ماڈلمکمل کریں گے، تو آپ گولڈ پیک کو ان لاک کریں گے۔ ان میں بہت سی عجیب و غریب اور منفرد تفصیلات ہیں جو اعلیٰ درجے کے تعمیراتی کام کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں، جن میں پیچیدگی اور نفاست کو کمال تک درکار ہوتا ہے۔ یقینا، راؤنڈ کے ذریعے دستیاب عام تھیم پیک گولڈ پیک کی طرح تفصیلات نہیں ہے. ایم او ڈی اے پی کے ورژن کا [ایکس] ایم او ڈی فیچر لامحدود پیسہ اینڈروئیڈ کے لئے ڈاؤن لوڈ ،اتارنا [ایکس] اے پی کے اور ایم او ڈی [ایکس] کھیل رہے ہیں, آپ کو تقریبا اب حقیقی زندگی میں لیگو کھیلنے کی طرح کوئی مستقل پریشانی نہیں ہے: بلاکس کھونے کا کوئی خوف، استعمال کے دوران بلاکس کو نقصان پہنچنے کا کوئی خوف نہیں، صاف کرنے کی ضرورت نہیں … اب آپ کو صرف مشاہدہ پر توجہ مرکوز کرنی ہے، اسمبلی کے عمل سے لطف اندوز ہونا ہے اور اپنے تخیل کو جنگلی چلنے دینا ہے۔ کھیل میں لیگو مجازی ہے, لیکن آپ کی اپنی دنیا بنانے کا مزہ حقیقی ہے. Open Comments JUMANJI: The Curse Returns Size: 371 MB Rating: 4.4 Install: 315 Type: Game Ori Project Winter Mobile Size: 845 MB Rating: 4.6 Install: 1081 Type: Game Ori Class of the Living Dead Free Premium Choice, No Ruby Comsume Size: 52 MB Rating: 4.4 Install: 14684 Type: Game Mod Prison Life RPG Unlimited Money Size: 94 MB Rating: 4.8 Install: 513 Type: Game Mod The Dark Pursuer Unlocked Multiplayer Mode Size: 142 MB Rating: 4.6 Install: 35 Type: Game Mod Death Park 2 Unlocked All Size: 142 MB Rating: 4.3 Install: 508 Type: Game Mod About Me vicitleo.org ایک ایسی سائٹ ہے جو جدید ترین اینڈرائیڈ موڈ ایپس اور گیمز کا اشتراک کرتی ہے۔ ہماری APK فائلیں بڑے اور تیز سرورز پر رہتی ہیں، فریق ثالث کی خدمات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں مزید معیار کی ضمانت، محفوظ اور پائیدار بنانے کے لیے۔
یوروپ کے دیگر ملکوں کی طرح اٹلی میں بھی مسلمانوں کی خاصی اچھی آبادی ہے جو مغربی افریقہ کے کئی ممالک مراقش، الجیریا، لیبیا اور مصر وغیرہ کے لوگوں پر مشتمل ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اٹلی میں سب سے زیادہ مراقش نژادوں کی آبادی ہے۔ مگرمغربی ایشیا اورافریقہ کے مسلم اور عرب ملکوں میں جب جمہوریت کے قیام کے لیے تحریکیں چل رہی تھیںتوبڑی تعدادمیںبہت سے لوگ جان بچانے اور بہتر مستقبل کی جستجو میں یوروپ کی طرف نکل پڑے۔ سمندرپارکرکے اٹلی، ترکی، اسپین، فرانس، جرمنی میں انھوں نے پناہ لینے کی زیادہ کوشش کی۔ یہ صورت حال یوروپی ملکوں کے لیے کافی حد تک غیرمتوقع تھی۔ مسلم عرب اورافریقی ملکوں کے پرتشدد تحریکوں سے بیزار عوام نے اٹلی کا بھی رخ کیا۔ بڑی تعداد میں مسلمانوں کی آمد سے ان یوروپی ملکوں کی طرح اٹلی میں بھی سماجی اورسیاسی سطح پراتھل پتھل محسوس ہوئی۔ یوروپ کے ساحلوں اور سڑکوں پربے یارومددگار برقع پوش مسلمانوں کو دیکھ کر بے چینی پیداہوئی۔ مہاجرین بے روزگار تھے، بے سروسامانی کی وجہ سے بھوکے اور پیاسے تھے۔ کچھ حد تک یوروپی ملکوں کی حکومتوں نے ان مہاجرین کی مدد کی مگر بعد میں مہاجرین سیاسی تنازع بن گیا۔ بڑے شہروں کی سڑکوں پر کیمپ لگاکر رہنے والے مہاجرین میں سے کچھ جرائم کے لیے مجبور ہوئے تو کچھ روزگارحاصل کرنے کے لیے کوششیں شروع کردیں۔ اٹلی وہ ملک تھاجومغربی افریقہ کے کئی ملکوں میں قابض رہ چکا ہے، اٹلی کے حکمرانوں نے ان ممالک کے عوام پرجومظالم ڈھائے وہ تاریخ میں درج ہیں۔ افریقہ اورعرب ملکوں کے وسائل کو لوٹاکھسوٹا ،خواتین کی بے حرمتیاں کیں اور جب آج ان ملکوں میں بے چینی تشدد اور جنگ وجدال اورسیاسی عدم استحکام ہے تو ان ممالک کے مسلم مہاجرین کے لیے دروازے بندکرلیے۔ خیال رہے کہ کرنل معمرقذافی نے اٹلی کو اپنے سامراجی دور میں عوام پرمظالم کرنے کے لیے معافی مانگنے پر مجبور کردیا۔ اٹلی کے حکمراں وزیراعظم برسولینی نے نہ صرف ان مظالم کے لیے معافی مانگی تھی بلکہ ہرجانہ بھی ادا کیاتھا۔انہی جارحانہ پالیسیوں اور افریقی عزت نفس پر اصرار کرنے کے لیے کرنل قذافی اہل مغرب کے لیے کھٹکتے تھے۔ وزیرداخلہ اور’ناردن لیگ پارٹی‘ کے لیڈر میٹیوسلوانی نے حالیہ الیکشن میں اپنی پارٹی کے لیے انتخابی مہم چلاتے ہوئے کہاتھا کہ ’ اسلام ملک کے لیے خطرہ ہے۔‘ انھوں نے ایک مارچ میں الیکشن کے دوران 500,000مہاجرین کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجنے کا اعلان کیاتھا۔ اٹلی کے سیاست دانوں کا کہناہے کہ ان کا ملک جس اقتصادی بحران اور مہنگائی جیسے مسائل کا سامنا کررہاہے، اس کے پس پشت مہاجرین ہی ہیں جو سماج کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اٹلی میں اس وقت 1,400,100مسلمان ہیں جو کل آبادی کا 2.3فیصد ہیں۔ نیویارک میں مقیم صحافی انالیسامیریلی کا کہنا ہے کہ اٹلی میں مسلمانوں کی آبادی چوتھے نمبرکی سب سے بڑی آبادی ہے مگر مسلمانوں کوزیادہ عبادت گاہوں (مساجد) بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ یونیورسٹی آف یڈواUniversity of Paduaکے سماجی علوم کے ریسرچ اسکالرماریہ بامبارسر(Maria Bombaracer)کا کہناہے کہ اٹلی میں 800کلچرسینٹراورمصلّے ہیں، جو اکثرعمارتوں کے تہ خانوں، گریجوں اور گوداموں میں بنائے گئے ہیں۔ اٹلی میں اسلام کو منظورشدہ مذہب کا درجہ حاصل نہیں ہے۔ اگرحکومت مذہب کو منظوری دیتی ہے تووہ مذہبی عمارتوں، اسکولوں اورمذہبی تعطیلات کی اجازت دیتی ہے اور منظورشدہ مذاہب کو ٹیکسوں میں رعایت ملتی ہے۔ عبادت گاہوں کی منظوری میں مقامی آبادی کی مخالفت حائل ہوتی ہے اور اس مخالفت کی وجہ سے انتظامیہ مساجد بنانے کی اجازت دینے میں تامل کرتی ہے۔ n سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS Facebook Twitter Telegram WhatsApp Email Print Previous articleاٹلی میں پھر فاشسٹ نظریات کی جیت Next articleاسرائیل کو دوریاستی فارمولے کی یادآئی SNB NewsRoom RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR سوڈان :بڑھتی جارہی ہے فوج کی گرفت ہندوستانی اور عالمی تاریخ میں30؍نو مبر کے چند اہم واقعات صبیح احمد: پاکستانی سیاست کے مرکز میں پھر فوج! advertisement Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease.
عمان: اردن کے شاہی ادارے رائل اسلامک اسٹریٹجک سینٹر نے سال 2023 کے لیے 500 با اثر مسلمان شخصیات کی فہرست جاری کردی۔ جس میں بھارت سے تعلق رکھنے والے عالم دین اور جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کو ’مین آف دی ایئر‘ اور نومسلم امریکی خاتون عائشہ عبدالرحمان کو وویمن آف دی ایئر قرار دیا گیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رائل اسلامک اسٹریٹجک سینٹر جو ایک آزادانہ تحقیقی، تدریسی اور اشاعتی ادارہ ہے۔ ہر سال 500 بااثر مسلمان شخصیات پر اپنی کتاب شائع کرتا ہے۔ مزید پڑھیں:خضدار: وٹہ سٹہ کی شادی، 5 سالہ بچی کا نکاح، پولیس نے 2 افراد کو گرفتار کرلیا سال 2023 کے لیے فہرست میں اوّل نمبر پر سعودی فرمانروا سلمان بن عبد العزیز جب کہ دوم پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای براجمان ہیں۔ اسی طرح تیسرا نمبر امیرِ قطر تمیم بن حمد الثانی اور چوتھے نمبر کے لیے ترکیہ کے صدر طیب اردوان حقدار قرار پائے۔ پانچواں نمبر اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم کا رہا۔ آٹھویں نمبر پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور دسویں نمبر پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ہیں۔ مزید پڑھیں:عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ 500 بااثر مسلمان شخصیات کی فہرست میں چھٹے نمبر پر پاکستان کے ممتاز عالم دین تقی عثمانی ہیں۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، وزیر اعظم شہباز شریف، عمران خان، میر شکیل الرحمان، سلمان اقبال مولانا طارق جمیل، سراج الحق، الیاس قادری، ڈاکٹر عطاالرحمان اور ملالہ یوسفزئی بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ واضح رہے کہ رائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر کی فہرست میں شامل بااثر 500 مسلم شخصیات کو 13 شعبہ ہائے زندگی سے شامل کیا جاتا ہے جن میں مذہب، سائنس، ٹیکنالوجی، خدمتِ خلق، سیاست اور آرٹ اینڈ کلچر شامل ہیں۔ Facebook Twitter WhatsApp Copy URL شہزاد ملکhttps://alert.com.pk شہزاد ملک سینیئر صحافی اور اینکر پرسن ہیں، نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے ممبر یں۔ آپ رائل نیوز، روز ٹی وی، کیپیٹل ٹی وی پر اینکر رہ چکے ہیں۔ آپ نے صحافت کا اغاز 10 برس قبل پاور 99 ایف ایم ریڈیو اسلام آباد سے کیا تھا، آج کل وہ آئن لائن نیوز ایجنسی کے ساتھ وابستہ ہیں اور الرٹ نیوز کیلئے ان کی تحقیقاتی خبریں آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ متعلقہ خبریں پنجاب پنجاب کے تعلیمی اداروں میں مرحلہ وار سرما کی تعطیلات کا فیصلہ نومبر 27, 2022 بلاگ شوکت حسین شوکت – ایک نفیس اور باذوق شخصیت نومبر 27, 2022 پنجاب سرکاری تعلیمی اداروں میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کے باعث خصوصی طلبہ کی تعلیم داؤ پر لگ گئی نومبر 27, 2022 ادب دبئی :‌ ”41واں شارجہ انٹرنیشنل بک فیئر “دیارِ غیر میں کتاب دوستوں کیلئے مرکز نگاہ بن گیا نومبر 24, 2022 ” پیوستہ رہ شجر سے” کا دوسرا ایڈیشن شائع ہو گیا نومبر 18, 2022 اسلامی مزدور تحریک کی سفر کہانی ! نومبر 17, 2022 سیاحت آصف نور اور فرحت آصف کو پبلک ڈپلومیٹ ایوارڈ سے نوازا گیا نومبر 18, 2022 اللہ اکبر تحریک کی عمران خان پر مبینہ فائرنگ کی مذمت نومبر 3, 2022 ایک بہروپیے کی حقیقت عوام کے سامنے آ چکی ہے ، مزید حقائق عوام کے سامنے آئیں گے : مولانا فضل الرحمان اکتوبر 21, 2022 ۔الرٹ نیوز About Us Alert News Network is showing soft image of Pakistan in respect of culturing norms. It is a platform for every class to explore themselves to masses.
دل کا مرض تھا ، اللہ پاک کا ایک نام پڑھا ، جہاں آپ ریش ن ہونا تھا وہاں دوائی کی ضرورت بھی نہیں پڑی (1,274) حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب (1,222) جس نے یہ درود 7 بار فجر کے بعد پڑھ لیاوہ نہ کبھی بیمار ہو گا اور نہ کبھی مالی پریشانی ہو گی (1,131) ہر مشکل کے حل کے لیے آگ سے زیادہ تیز اثر کرنے والا طاقتور ترین وظیفہ (1,125) جب کافی عرصے تک عورت کی جن.سی ضرورت نہ پوری نہ کیا جائے تو اپنی (1,093) ایسی عورت جس سے شادی کرنے والا آدمی لازمی غریب ہو جاتا ہےوہ کونسی عورت (1,067) ملازمت اور بیماری اوررزق میں فراوانی کیلئے خاص مجرب وظیفہ، سورۃالنصر کا خاص وظیفہ اردو نیوز! سورت النصر تو سب کو ذبانی یاد ہوگی،اسے پڑھنے سے کیا معجزہ رونما ہوتا ہے؟ جان کر آپ اسے روزانہ کا عمل بنا لیں گے مشکلات سے نجات کے لئے بہت سے وظائف معروف ہیں۔ایک آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ آپ سورہ النصر حفظ کرلیں،ویسے عام طور پر زیادہ تر مسلمانوں کو یہ ازبر ہوتی ہے، جنہیں نہیں وہ بھی اسکو حفظ کرلیں کہ اس سورہ مبارکہ میں انسان کے لئے فتوحات کی خوشخبری موجود ہے۔ اللہ کریم نے فتح یابی اور بندے کو شکر و تسبیح کی ہدایت فرمائی ہے۔اسکو رد بلا کے لئے پڑھا جاتا ہے۔آپ کو جسمانی اور کاروباری طور پر ،بچوں کے رشتوں میں،ملازمت اور امتحانات میں مشکلات کا سامنا ہے تو روزانہ اول آخر درود پاک اس سورہ مبارکہ کو سات بار پڑھنا معمول بنا لیں،انشا ء العزیز ہر طرح کی مشکلات آسان ہوجائیں گی۔سورۃ النصر اللہ کریم نے فتح یابی اور بندے کو شکر و تسبیح کی ہدایت فرمائی ہے.اسکو رد بلا کے لئے پڑھا جاتا ہے.آپ کو جسمانی اور کاروباری طور پر ،بچوں کے رشتوں میں،ملازمت اور امتحانات میں مشکلات کا سامنا ہے تو روزانہ اول آخر درود پاک اس سورہ مبارکہ کو سات بار پڑھنا معمول بنا لیں،انشا ء العزیز ہر طرح کی مشکلات آسان ہوجائیں حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور میں بنی اسرائیل کی سلطنت عروج پر تھی.آپ علیہ السلام کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے احبام کے دور میں سلطنت دو حصوں میں بٹ گئی. جنوبی فلسطین میں یہودیہ نام کی ایک سہلطنت قائم ہوئی جبکہ شمالی فلسطین میں اسرائیل کے نام سے ایک ریاست کا قیام ہوا.ان دنوں سیدہ یعنی موجودہ لبنان کی شہزادی ایزابیل کی خوبصورتی کے چرچے چہار سو عام تھے. چنانچہ اسرائیل کا بادشاہ جس کا نام اخیب تھا اس سے شادی کرکے اسرائیل لے آیا.ان دنوں لبنان اور شام میں بعل کی پوجا کی جاتی تھی. فنیقی اقوام کا ایک قدیم دیوتا تھا. اخیب اول درجے کا زن مرید ثابت ہوا اور اپنی ملکہ ایزابیل کے کہنے میں آکر بعل کی بوجا شروع کردی. اخیب نے اسرائیل کے صدر مقام سامریہ میں بعل کا بہت بڑا اور عالیشان مندر تعمیر کیا. اس کو دیکھ کر اس کی رعایا بعل دیوتا کی پوجا کرنے لگی. اس طرح سامریہ شہر کا نام ‘بعلبک’ یعنی بعل کا شہر پڑگیا. پورے ملک میں بعل کی عبادت گاہیں تعمیر ہو گئیں اور اسکے نام پر قربانیاں دی جانے لگیں، اور یوں یہودی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بتائے ہوئے دین سے منحرف ہوگئے.ایسے وقت میں بھی چند اللہ والے لوگ تھے جو لوگوں کو برے کاموں سے روکتے اور اللہ تعالٰی کی طرف بلاتے انہی حضرات میں ایک نیک بزرگ یرمیہ بھی تھے.بعرل کی پوجا کے ایک خاص دن ملکہ ایزابیل اور بادشاہ اخیب بعل کے مندر میں موجود تھے اور پوجا زور شور سے جاری تھی، تب یرمیہ اخیب کے پاس آئے اسے سمجھانے کی کوشش کی کہ بت پرستی چھوڑ کر اپنے دین حق کی طرف لوٹ آئے.اخیب تو اس بات پر خاموش رہا مگر ملکہ ایزابیل پوجا میں خلل ڈالنے پر بھڑک اٹھی، اور اپنے سپاہی کا نیزہ لے کر حضرت یرمیہ کے سینے میں گھونپ دیا. آپ ایک دل خراش آہ کے ساتھ زمین پر گر گئے، مگر آپ کی نظریں بدستور ایزابیل پر جمی رہیں.آپ نے مرنے سے پہلے ایزابیل سے کہا کہ تو نے مجھے حق گوئی کی پاداش میں مار ڈالا ہے، اب تو انتطار کر جب تو اسی طرح ماری جائے گی. اور جنگلی کتے تیرا گوشت نوچ نوچ کر کھائیں گے اس کے بعد زن مرید اخیب اور ایزابیل وہاں سے چلے گئے.اس واقعے کے بعد اہل ایمان کے حوصلے کافی پست ہوچکے تھے. وہ دیکھ چکے تھے کہ ایزابیل کا ان کے بادشاہ پر کتنا اثر ہے.اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین Post Views: 55 FacebookTwitterGoogle+WhatsApp مزید پڑھیں سورۃ الم نشرح کا معجزہ،ایسے لوگ جو دنیاوی طور پر کافی پریشان رہتے ہیں رات کو پڑھ کر سوجاؤ،ہر مقصد پورا ہوجائے گا یہ چھوٹا سا وظیفہ کریں انشاء اللہ چند دنوں میں آپ کے رزق میں برکت اور فراوانی آجائے گی بغیر وضو نماز پڑھنے والےکو حضرت علی ؓ نے حضرت عمر ؓ کو سزا دینے سے کیوں روک دیا جلد کے لیے عرق گلاب کو استعمال کرنے کے 10 آسان طریقے جس گھر میں پودینہ ہو وہاں کیاہوتا ہے؟ نبی کریم ؐ کا فرمان سن لیں Leave a Comment X Comment Name * ای میل * ویب سائیٹ Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. ہم سے رابطہ پرائیویسی پالیسی ٹرمز کنڈیشن ڈس کلیمر کوکیز پالیسی ہمارے بارے میں تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کسی قسم کی اشاعت ممنوع ہے Copyright © 2022 By News Update
اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کسی جماعت کو غیر ملکی کمپنی سے فنڈنگ کا حق نہیں، اکبر ایس بابر نے آٹھ سال قبل کیس میں واضح ثبوت فراہم کئے، پی ٹی آئی نے پوری کوشش کی کیس نہ چلے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں اکبر ایس بابر نے واضح ثبوت دیئے ہیں لیکن 8 سال ہو گئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ریکارڈ مہیا نہیں کیے اور پی ٹی آئی کہہ چکی ہے ہمیں ان اکاؤنٹس کا علم نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے وفد نے الیکشن کمیشن حکام سے ملاقات کی ہے اور چیف الیکشن کمشنر، صوبائی الیکشن کمشنر ملاقات میں موجود تھے جس میں فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 8 سال سے فارن فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے اور کسی جماعت کو اختیار نہیں کہ باہر سے فنڈنگ لائے، پی ٹی آئی نے معاملے کو روکنے کی کوشش کی اور ہم نے الیکشن کمیشن حکام کو کہا ہے کہ حقیقت آپ کے سامنے ہیں۔ رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ کوئی جماعت بیرون ملک سے پیسہ لے تو اسے ڈکلیئر کرنا پڑتا ہے اور کسی جماعت کو حق حاصل نہیں کہ غیرملکی کمپنی سے فنڈنگ لے، آج درخواست کی کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کس سے پیسے لے کے سیاست کر رہی تھی۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اور دیگر ذرائع سے جو ریکارڈ سامنے آیا وہ مختلف ہے اور واضح حقیقت ہے کہ کیس کو دبایا نہیں جاسکتا۔ عمران خان نے کوئی ریکارڈ نہیں دیا۔انہوں نے عمران خان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے دوسروں سے پیسہ لیا اور سیاست پر استعمال کیا۔ اگر پی ٹی آئی کے ہاتھ صاف تھے تو عمران خان ریکارڈ دیتے۔ عمران خان آج بھی الیکشن کمیشن پر حملہ کرتے ہیں۔ کیٹاگری میں : اہم خبریں، پاکستان، پاکستان مزید پڑھیں بھارت اقلیتوں پر مظالم میں شام، افغانستان سے بھی آگے: رپورٹ نے پردہ چاک… افغانستان میں وائس آف امریکا سمیت دیگر غیر ملکی میڈیا پر پابندی عمران خان کے ساتھ غداری کرنے والا اپنی سیاست دفن کرے گا: شیخ رشید راولپنڈی ٹیسٹ: انگلش ٹیم پہلی اننگز میں رنز کا پہاڑ کھڑا کر کے 657… متنازع ٹوئٹس کیس:اعظم سواتی کو کوئٹہ پولیس نے گرفتار کر لیا اسلام آباد: حکومت نے ڈاکٹر اسد مجید کو سیکرٹری خارجہ مقرر کر دیا۔ Load/Hide Comments اپنا تبصرہ بھیجیں Cancel reply آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا اپنا تبصرہ لکھیں آپکا نام* آپکا ای میل ایڈریس* Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. فیس بک اشتہار تازہ ترین بھارت اقلیتوں پر مظالم میں شام، افغانستان سے بھی آگے: رپورٹ نے پردہ چاک کر دیا افغانستان میں وائس آف امریکا سمیت دیگر غیر ملکی میڈیا پر پابندی عمران خان کے ساتھ غداری کرنے والا اپنی سیاست دفن کرے گا: شیخ رشید راولپنڈی ٹیسٹ: انگلش ٹیم پہلی اننگز میں رنز کا پہاڑ کھڑا کر کے 657 پر آؤٹ متنازع ٹوئٹس کیس:اعظم سواتی کو کوئٹہ پولیس نے گرفتار کر لیا اسلام آباد: حکومت نے ڈاکٹر اسد مجید کو سیکرٹری خارجہ مقرر کر دیا۔ پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل روکنے کا معاملہ، وزیراعظم نے پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بلا لیا اس ہفتہ کی شخصیت مقبول ترین تعارف اور ہفتہ وار شخصیت کا سلسلہ حافظ محمد آزاد بریڈفورڈ برطانیہ میں کیمونٹی کی خدمت اور مذہب اسلام کا نام روشن کئے ہوئے ہیں محمد عجیب کو برطانیہ میں پہلے برٹش پاکستانی مسلم لارڈ میئر ہونے کا اعزاز حاصل ہے چوھدری غالب رضا قونصل جنرل پاکستان طارق وزیر نے مانچسٹر کے سینئر صحافیوں کے ساتھ خصوصی نشست مختلف خبریں آج کے کالمز (12) اہم خبریں (3207) بین الاقوامی (701) تصاویر اور مناظر (16) دلچسپ و عجیب (21) دیگر (12) سائنس اور ٹیکنالوجی (13) سیر و تفریح (8) شخصیت (4) شوبز (51) صحت (25) صحت (22) فٹ بال (2) فیچر کالمز (9) پاکستان (1908) پاکستان (1156) پکوان (25) کاروبار (6) کالم (9) کالمز (9) کرکٹ (158) کھیل (171) ہاکی (3) یو کے (13) ہمارا نیٹ ورک ہمارے بارے میں ہم سے رابطہ پرائیویسی پالیسی قوائد و ضوابت کاپی رائٹس Privacy Policy اس ہفتہ کی شخصیت محمد عجیب کو برطانیہ میں پہلے برٹش پاکستانی مسلم لارڈ میئر ہونے کا اعزاز حاصل ہے خبریں یوکے، کا مقصد لوگوں تک۔ یو کے کے ساتھ ساتھ باقی دنیا سے تازہ ترین معلومات اور خبریں پہنچانہ ہے۔ خبریں یو کے کا ایک ایسا واحد پلیٹ فارم ہے جس کی نمائیندگی برطانیہ کے ہر شہر اور علاقہ سے ہے۔ اگر آپ بھی ہماری ٹیم کا حصہ بننا چاہتے ہیں یا کوئی بھی معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں تو آج ہی ہماری ٹیم سے رابطہ کریں ۔ برائے رابطہ رابطہ کےلیے یہاں کلک کریں Copyright © 2021 Khabrain.co.uk / khabrain.uk We value your privacy We use cookies to enhance your browsing experience, serve personalized ads or content, and analyze our traffic. By clicking "Accept All", you consent to our use of cookies. Customize Reject All Accept All Customize Consent Preferences We use cookies to help you navigate efficiently and perform certain functions. You will find detailed information about all cookies under each consent category below. The cookies that are categorized as "Necessary" are stored on your browser as they are essential for enabling the basic functionalities of the site. We also use third-party cookies that help us analyze how you use this website, store your preferences, and provide the content and advertisements that are relevant to you. These cookies will only be stored in your browser with your prior consent. You can choose to enable or disable some or all of these cookies but disabling some of them may affect your browsing experience. Necessary Always Active Necessary cookies are required to enable the basic features of this site, such as providing secure log-in or adjusting your consent preferences. These cookies do not store any personally identifiable data. No cookies to display. Functional Always Active Functional cookies help perform certain functionalities like sharing the content of the website on social media platforms, collecting feedback, and other third-party features. No cookies to display. Analytics Always Active Analytical cookies are used to understand how visitors interact with the website. These cookies help provide information on metrics such as the number of visitors, bounce rate, traffic source, etc. No cookies to display. Performance Always Active Performance cookies are used to understand and analyze the key performance indexes of the website which helps in delivering a better user experience for the visitors. No cookies to display. Advertisement Always Active Advertisement cookies are used to provide visitors with customized advertisements based on the pages you visited previously and to analyze the effectiveness of the ad campaigns.
کراچی : جامعہ این ای ڈی کے شعبہ یونی ورسٹی ایڈوانسمنٹ اینڈ فنانشل اسسمنٹ کے تحت جاری "اِن کیمپس نیوز پیپر NEDian’s کو پہلا سال مکمل ہونے تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ جس کی صدارت معین الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل نے کی جب کہ معروف مصنف/ پروفٹ پاکستان کے ایڈیٹر خرم حسین نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔ استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد کا کہنا تھا کہ طالب علموں کا جامعہ کی سطح پر اخبار سے وابستہ ہونا خوش آئند ہے۔ ایڈیٹر پروفٹ پاکستان خرم حسین کا طالب علموں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ طالب علموں کی یہ رضا کارانہ کوشش قابل تعریف ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ خبر کی زندگی محدود ہوتی ہے،کچھ نیا ہونا خبر ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ صحافی معاشرے سے جذب کرتا ہے اور اخبار کے ذریعے بیک وقت لاکھوں افراد کی رائے سازی کرتا ہے۔ مزید پڑھیں : جے ایس ایم یو سینڈیکیٹ انتخاب، پروفیسر کی نشست پر پروفیسر ہما علی کامیاب معین الجامعہ این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل کا صدارت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اخبار معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے ۔ میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ جامعہ کی سطح پر نکلنے والے اس اخبار میں مثبت سرگرمیوں کا احاطہ کیا جارہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ طالب علموں اور یونی ورسٹی ایڈوانسمنٹ کے اس اِن کیمپس اخبار کے اجرا پر تعریف و توصیف کا حق دار ہے ۔ Facebook Twitter WhatsApp Copy URL اختر شیخhttps://alert.com.pk اختر شیخ (چیف رپورٹر کراچی) جن کی صحافتی جدوجہد 3 دہائیوں پر مشتمل ہے، آپ الرٹ نیوز سے منسلک ہونے سے قبل آغاز نیوز ٹائم، روزنامہ مشرق، روزنامہ بشارت اور نیوز ایجنسی این این آئی کے ساتھ مختلف عہدوں پر کام کیا ہے۔ اختر شیخ کراچی پریس کلب کے ممبر ہیں اور کے یو جے (برنا) کی بی ڈی ایم کے ممبر بھی ہی۔ متعلقہ خبریں پنجاب پنجاب کے تعلیمی اداروں میں مرحلہ وار سرما کی تعطیلات کا فیصلہ نومبر 27, 2022 بلاگ شوکت حسین شوکت ‛ نفیس اور باذوق شخصیت نومبر 27, 2022 پنجاب سرکاری تعلیمی اداروں میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کے باعث خصوصی طلبہ کی تعلیم داؤ پر لگ گئی نومبر 27, 2022 ادب دبئی :‌ ”41واں شارجہ انٹرنیشنل بک فیئر “دیارِ غیر میں کتاب دوستوں کیلئے مرکز نگاہ بن گیا نومبر 24, 2022 ” پیوستہ رہ شجر سے” کا دوسرا ایڈیشن شائع ہو گیا نومبر 18, 2022 اسلامی مزدور تحریک کی سفر کہانی ! نومبر 17, 2022 سیاحت آصف نور اور فرحت آصف کو پبلک ڈپلومیٹ ایوارڈ سے نوازا گیا نومبر 18, 2022 اللہ اکبر تحریک کی عمران خان پر مبینہ فائرنگ کی مذمت نومبر 3, 2022 ایک بہروپیے کی حقیقت عوام کے سامنے آ چکی ہے ، مزید حقائق عوام کے سامنے آئیں گے : مولانا فضل الرحمان اکتوبر 21, 2022 ۔الرٹ نیوز About Us Alert News Network is showing soft image of Pakistan in respect of culturing norms. It is a platform for every class to explore themselves to masses.
واشنگٹن: (یواین آئی) مشہور امریکی نشریاتی ادارہ سی این این نے 26 اگست 2021 کے کابل ایئرپورٹ دھماکے پر پنٹاگن کی بریفنگ کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ پنٹاگن نے کہا تھا کہ تمام 180 افراد دھماکے میں مارے گئے، سی این این کی انویسٹی گیٹو رپورٹ کے مطابق متعدد افراد گولیاں لگنے سے مرے۔ تب پنٹاگن نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی مرینز کی فائرنگ سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔ سی این این کی شائع کردہ رپورٹ نے پنٹاگن کے دعوؤں کو جھٹلادیا ہے، کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکے اور فائرنگ کے بارے میں پنٹاگن نے میڈیا بریفنگ دی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ تمام اموات دھماکے سے ہوئیں اور دھماکے کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کی۔ رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی مرینز نے گولیاں ہوا میں چلائی تھیں، جن سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ سی این این کی اسپیشل رپورٹ کے مطابق اموات صرف دھماکے سے نہیں بلکہ گولیاں لگنے سے بھی ہوئیں، امریکی نشریاتی ادارے نے عینی شاہدین اور ڈاکٹرز کے بیانات پیش کردیئے، مقتولین کے میڈیکل ریکارڈز بھی حاصل کرلئے جن میں صاف لکھا ہے کہ اموات گولی لگنے سے ہوئیں۔ سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS TAGS Afghans Kabul airport Taliban Facebook Twitter Telegram WhatsApp Email Print Previous articleراجستھان اسمبلی ’ریٹ‘معاملہ پر ہنگامہ Next articleسپریم کورٹ کی جانب سے خاتون جج کو آٹھ سال بعد عہدے پر بحال کرنے کا حکم SNB Web Team RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR ریلوے اسٹیشن پر ڈمپل یادو کو کامیاب بنانے کی اپیل سے کھلبلی محبوبہ مفتی کوسرکاری کوارٹر خالی کرنے کا حکم پیدائش اور موت ڈیٹا بیس کے استعمال سے’این پی آر‘اپڈیشن کی تیاری؟ advertisement Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease.
خشخاش اور سفید تلوں کا کمال بار بار پیشاب آنا اور مثانہ کی کمزوری ختم پہلی خوراک ہی اثر دکھائے گی (29,591) کمیٹی ڈالنا کیوں حرام ہے کمیٹی ڈالنے سے پہلے پیارے نبیﷺ کا فرمان سن لیں (27,116) ڈاکٹر لاکھ روپیہ لے کر بھی نہیں بتاتے،ادرک کا ٹکڑا تکیے کے نیچے رکھ کر سوجائیں، اور پھر کمالات دیکھیں (26,977) ان پتوں کا استعمال کریں ساری زندگی میں کبھی ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی انشاللہ (25,391) ایک گلاس دودھ اور ساتھ میں یہ ایک 5روپے کی چیز کھائیں،بے پناہ طاقت کا ایسا نسخ (24,120) ”اگر یہ علا مات آپ میں ہیں تو آپ کے گردوں میں خطرناک انفیکشن ہے۔“ (24,073) جس گھر میں عورت کھڑے ہوکر کنگھی کرے اس گھر میں اللہ کا کونسا عذاب نازل ہوتا ہے ؟ (22,330) جگر خراب ہونے کی پہلی 7 خاموش نشانیاں اور احتیاطی تدابیرجانیں اس تحریر میں (20,412) سردیوں میں20روپے کی گاجر ہمارے بتائے طریقے سے کھالیں (18,656) لگا تار چار دن سو نف کھانے کے بعد جسم میں کیا ہوگا بچے نہ دیکھیں“ (18,194) مہندی میں ایک بہت ہی خاص چیز ملادی سفید بال ہمیشہ کے لئے کالے اور لمبے (18,055) ”وعدہ کرو کھا نا کھانے سے پہلے یہ لازمی پڑھو گے، گھر میں دولت ایسے نازل ہو گی جیسے بارش“ (17,109) خبردار :یہ ٹماٹر کہیں مل جائے تو اسے خراب سمجھ کر پھینکیں نہیں، اس کا معجزاتی فائدہ جانیں (16,740) نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرکے کھانا کھائیں اور پانی پی لیں یہ پانی پیٹ کی چربی جڑ سے ختم کر ڈالے گا موٹاپا جڑسے ختم (16,538) اس آیت کو نماز کے بعد پڑھیں انشاء اللہ کبھی بھی آپ پر کوئی بیماری حملہ نہیں کرے گی (15,329) اگرمیاں بیوی یہ کام کریں توان کانکاح ٹوٹ جاتاہے ،آنکھیں کھول دینے والاانکشاف (15,239) صرف 7 دن میں موٹاپے کا خاتمہ موٹے حضرات کیلئے زبردست نسخہ ڈٰلی کائنات! اللہ برکت دے آپ کے کھانوں میں آپ کے رزق میں آپ کے ذائقوں میں ۔اس تحریر میں وزن کرنے کا آزمودہ نسخہ شیئر کیاجارہا ہے اور انشاء اللہ تین دن میں آپ کا وزن کم ہونا شروع ہوجائے گا اور سات دن کے اندر اندر لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ آپ کا وزن کم ہوگیا ہے ۔پہلی چیز میتھی دانہ لے لیجئے دو بڑے چمچ ۔یہ آپ کے فیٹ کو بہت جلدی برن کرتا ہے اور آپ کو بہت زیادہ سمارٹ کرتا ہے ۔ اگلی چیز ہے زیرہ ۔زیرہ آپ کے معدے کے فنگشنز کو ریگولیٹ کرتا ہے اور آپ کے ہاضمے کے نظام کو اچھا کرتا ہے ساتھ ہی ساتھ آپ کی باڈی میں کولیسٹرول کو کم کرتا ہے ۔ایک بڑا چمچ شامل کرلیجئے۔اگلی چیز ہے لاک دانہ ۔لاک دانہ آپ کے ویٹ کم کرنے کے ساتھ ساتھ باڈی میں اور بھی بہت سے فنگشنزکو ریگولیٹ کرتا ہے جو جو وجوہات بنتی ہیں ہمارا ویٹ بڑھنے کی ان کو یہ روکتا ہے اور یہ ایسی چیز ہے کہ یہ دنوں میں نتیجہ دیتا ہے یہ سب وہ چیزیں ہیں جن کے کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہیں۔ایک بڑا چمچ لاک دانہ شامل کیجئے۔اب اس میں 1 بڑا چمچ اجوائن شامل کیجئے ۔یہ آپ کی بدہضمی کی پرابلم کو ختم کرتی ہے اور بہت ہی جلد اس کے اثرات آتے ہیں مطلب دوسے تین دفعہ ہی استعمال کرنے سے آپ کو پتہ چل جائے گاکہ آپ نے کچھ کھایا ہے ۔اگلی چیز ہے کلونجی ۔ یہ موت کے علاوہ ہر چیز کا علاج ہے ۔قبض کا بہترین علاج ہے اگر کسی کو ہوجائے تو اس کا وزن بڑھتاہی رہتا ہے اس لئے قبض کو دور کرنا بہت ضروری ہے ۔ اس کا استعمال ہے دوپہر کو کھانے کے بعد ایک چمچ کوئی اس کا سائیڈ افیکٹ نہیں ہے ۔ اب اس میں آدھا چمچ ٹاٹری شامل کیجئے یہ بھی فیٹ کو کم کرنے میں اور باڈی کی کلینزنگ کے لئے بہت اہم ہے۔یہاں پر یادرکھئے کہ یہ سفوف استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو ہر طرح کا جنک فوڈ چھوڑنا پڑے گا جیسے آئلی چیزیں ہیں سافٹ ڈرنکس ہیں بیکری پروڈکٹس ہیں یہ سب چیزیں آپ و چھوڑنا پڑیں گی کھانا آپ کو تین وقت کا ہی کھانا ہے لیکن اس کو آپ نے آدھا کر لینا ہے ۔ اب ان چیزوں کو اچھی طرح کوٹ کر پاؤڈر بنا لیجئے اور ایک جار میں ڈال کر محفوظ کر لیجئے اور کم سے کم اسے ایک ماہ تک استعمال کیجئے سات دن کے اندر وزن میں نمایاں کمی نظر آئے گی ۔ Post Views: 110 FacebookTwitterGoogle+PinterestWhatsApp مزید پڑھیں ”چیز چھوٹی ہو یا بڑی ، کچھ بھی گُم ہو جائے تو اللہ پاک کا یہ معجزاتی نام پڑھیں اور 10سیکنڈ میں چیز واپس حاصل کریں“ ”صبح میں کسی بھی وقت صرف دس بار “قل ھو اللہ احد” شام سے پہلے گارنٹی کے ساتھ ہر حاجت ہر مراد پوری ہوگی“
آج کی اس دوڑتی بھاگتی زندگی میں دو پل کو ٹھہر کر اگر یہ سوچا جائے کہ ہمارا سب سے قیمتی سرمایہ کیا ہے؟ تو ہم معمولی سے غور و فکر کے بعد ہی یہ بات بنا کسی تامل کے کہہ سکتے ہیں کہ ہماری زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ وقت ہے کیوں کہ یہ ہمارے حصے کا وقت ہی ہے جو ہمیں اس دنیا میں زندہ رکھے ہوئے ہے اور اس کے ختم ہوتے ہی ہم یہاں سے کوچ کر جائیں گے۔ اس حقیقت کے پیش نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمیں اپنے اس سرمایہ کی سب سے زیادہ حفاظت کرنی چاہئے لیکن مشکل یہ ہے کہ یہ اتنا قیمتی ہوتے ہوئے بھی اکثر غیر منظم مسائل کا شکار ہوتا ہے۔ اس کی وجہ بیشک وقت کی سرمایہ کاری میں عدم توازن کا ہونا ہے۔ جس کو کہ دوسرے لفظوں میں ٹائم مینجمنٹ کا فقدان کہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمیں وقت کے زیاں کا احساس ہی نہیں ہوتا جس کے منفی نتائج ہماری پوری زندگی کو متاثر کرتے ہیں اور ہم وقت کی کمی کی شکایت کر کر کے خود کو ہر الزام اور ذمے داری سے بری الذمہ کرتے رہتے ہیں یہ ایک منفی عادت ہے اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے وقت کی سرمایہ کاری منصوبہ بندی کے ساتھ کریں۔ اور صحیح جگہ پہ اس کو صرف کریں جو کہ نتیجہ خیز بھی ہو اور مقصد حیات کے حصول میں معاون بھی ہو۔ اس سے پہلے کہ ہم وقت کی مناسب منصوبہ بندی کے طریقوں پر بات کریں ضروری ہے کہ ہم ان عوامل پر بھی نظر ڈالیں جو کہ ہمارے وقت کے زیاں میں عمومی حیثیت رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر ہم سے یہ سوال کیا جائے کہ ہم نے ایک مہینے کے سات سو بیس گھنٹوں کو کہاں کہاں صرف کیا ہے تو ہم میں سے شاید بیشتر لوگ اس کے ستر فیصد اوقات کا جواب تو دے دیں کیوں کہ ان کا وہ وقت کچھ لگی بندھی روٹین کے تحت گزرا ہوتا ہے جس میں کچھ گھریلو ذمے داریاں اور آفس یا تعلیمی کارگزاری اور کچھ مشغلے سونا آرام کرنا وغیرہ شامل ہوں گے لیکن باقی کے تیس فیصد کے متعلق ان کو کوئی اندازہ ہی نہیں ہوتا کیوں کہ ہم میں سے بیشتر لوگ ایک مدت تک اپنی ترجیحات کا ہی تعین نہیں کر سکے ہوتے ہیں کجا کہ منصوبہ بندی کرنا سوشل میڈیا کھولا اس میں گھنٹوں گذار دئیے پتہ ہی نہیں چلا۔ کہیں جا رہے تھے راستے میں کوئی مل گیا گپ شپ میں کیسے وقت گزر گیا احساس ہی نہیں ہوا۔ اور کبھی دس منٹ آرام کرنے کے لئے لیٹے گھنٹوں کے لئے سو گئے آنکھ کھلنے پہ پتہ لگا ہائے کتنا وقت گذر گیا تھوڑی دیر کے لئے دل میں تاسف وہ بھی لمحے بھر میں معدوم ہو گیا۔ بعض اوقات تو وقت گذاری کے لئے باقاعدہ عارضی لطف والے مشاغل کا انتخاب کیا جاتا ہے جیسے گیم کھیلنا گھنٹوں تفریحی ویڈیوز دیکھتے رہنا اور سوشل میڈیا پہ ہر ضروری و غیر ضروری مواد پہ لائک و کمنٹ کرتے رہنا۔ اس کے علاوہ اور بھی بیشمار طریقوں سے لوگ وقت کو برباد کرتے ہیں اور پھر کسی طرح کی کوتاہی اور ذمے داریوں کی عدم ادائیگی پہ بڑے آرام سے کہہ دیتے ہیں کہ ذہن سے نکل گیا وقت ہی نہیں ملا۔ اس طرح سے وقت کو برباد کرنا ہمارے معاشرے میں عام چلن بن چکا ہے اور اس کے لئے افسوس بھی نہیں پیدا ہوتا جب کہ یہ ایک بڑا نفسیاتی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے انسان کی نہ صرف ذاتی زندگی متاثر ہوتی ہے بلکہ اس کی خاندانی اور معاشرتی زندگی بھی مجروح ہوتی ہے۔ ماہرین کی رائے کے مطابق بے مقصد وقت گزاری ایک نشہ کی طرح ہے جس میں ہمارے ذہن میں کچھ کیمیکلز ریلیز ہوتے ہیں جسے ڈوپامین کہتے ہیں easy to access مصروفیات کے ذریعے اس پلیڑر کو حاصل کیا جاتا ہے ابتدا میں یہ کم مقدار میں ہی خوشی فراہم کرتا ہے پھر رفتہ رفتہ اس کی ڈوز بڑھتی رہتی ہے جو کہ نفسیاتی طور پر انسان کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے اور اس پر قابو پانا مشکل ہوتا چلا جاتا ہے۔ یوں ہی وقت گزاری کرنا اور بیجا سرگرمیوں میں ملوث ہونا درحقیقت ایک مسئلہ ہے جس کو کہ انگریزی زبان میں procrastination کہتے ہیں۔جب ہم زندگی میں نصب العین کا تعین نہیں کرتے اور ہم اپنی آنے والی زندگی کے لئے منصوبہ بندی نہیں کرتے تو ہم آنے والے کل کی تیاری کے لئے ملے ہوئے وقت کو اتنا وافر خیال کر لیتے ہیں کہ موجودہ چند ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بعد اسے یوں ہی گنوانا شروع کر دیتے ہیں اور پھر یہ عادت فطرت میں تبدیل ہو جاتی ہے پھر وقت کے گزرنے کے ساتھ جب سنجیدہ ذمہ داریوں کا بوجھ ہمارے کندھوں پر پڑتا ہے تو ہم چونکہ اس کے لئے تیار نہیں ہوتے ہیں اس لئے حواس باختہ سے ہو جاتے ہیں اور معاملات کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے کی وجہ سے ہم مسائل میں اضافہ ہی کرتے رہتے ہیں چونکہ وقت کی بربادی ہماری فطرت ثانیہ بن چکی ہوتی ہے۔ اس لئے ہم اس بات کا بھی حساب نہیں رکھتے کہ ہم نے کس مقصد کے حصول میں کتنا وقت استعمال کیا اور کتنا ضائع کیا ہم ایک ایسے مسافر کی طرح زندگی گزارتے ہیں جو کسی بھی سمت جانے والی کسی بھی بس میں بیٹھ جاتاہے اور کہیں بھی اتر کر دوسرے راستے مڑ جاتا ہے کہیں تماشہ نظر آیا تو داد دینے لگ پڑا اور کہیں سستانے کے لئے ٹھہر گیا کچھ ایسا ہی حال ہمارا بھی ہوتا ہے جس کی وجہ سے مسائل کا بروقت سد باب مشکل ہو جاتا ہے اور اس کی وجہ سے کئی نفسیاتی عوارض کے پیدا ہونے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ایسے میں ہماری زندگی نہ ہمارے لئے بامقصد ہوتی ہے اور نہ ہی ہمارے خاندان کے لئے سود مند ہوتی ہے۔ اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ بس چند ضروری ذمہ داریوں کے تئیں خود کو مستعد رکھتے ہیں لیکن مستقبل کے لئے کوئی منصوبہ بندی ان کے پاس نہیں ہوتی ایسے لوگوں کے لئے بھی ضروری ہے کہ چند گھنٹے تفریح کے لئے نکالنے کے بعد اپنے فاضل وقت کو کسی ایسی سرگرمی کے لئے وقف کریں جو ان کی زندگی کو بامقصد و بامعنی بنانے میں معاون ہو کیونکہ جب ذہن کے پاس کچھ کرنے کو نہیں ہوتا تو وہ ارد گرد کی سرگرمیوں کی منفی و مثبت توجیہہ کرنا شروع کر دیتا ہے جس سے کہ بعض اوقات رشتے اور معاملات خراب بھی ہو جاتے ہیں۔ ذہن کو بامعنی سوچ سے آباد رکھنے کے لئے اس میں مقصدیت کے احساس کو پیدا کرنا ضروری ہے۔وقت کے غیر منظم ہونے کے اتنے سارے نقصانات کو نگاہ میں رکھتے ہوئے ہم پہ لازم ہے کہ ہم باقاعدہ ٹائم مینجمنٹ اسکلز سیکھیں اور ہر انسان اس کو سیکھنے کے لئے مختلف ذرائع کا سہارا لے سکتا ہے اس میں کتابیں ماہرین اور قریبی اعزہ کی رہنمائی وغیرہ شامل ہیں۔ وقت کی مناسب تنظیم کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے اپنے مقصد حیات کا تعین کریں اور کس کام کے لئے کتنا وقت صرف کرنا ہے اس کا بھی تعیین کرنا ضروری ہے ہمیشہ ہر کام کے کرنے سے پہلے ایک ڈیڈ لائن طے کر لیں تاکہ اگر غلطی سے آپ زیادہ وقت لگادیں تو اگلی مرتبہ آپ مزید احتیاط کے ساتھ کام کریں۔ زندگی میں ضروری اور غیر ضروری کاموں کو ایک دوسرے سے الگ رکھیں تاکہ غیر ضروری مشاغل میں الجھ کر آپ ضروری معاملات کو پس پشت ڈالنے کی غلطی سے بچ سکیں۔ ہم میں سے اکثر لوگوں کو بیجا مصروفیات میں گھنٹوں صرف کرنے کے بعد ضروری کام یاد آتے ہیں جسے وہ عین وقت میں بس جیسے تیسے انجام دے کر اپنی ذمے داری سے فارغ ہو جاتے ہیں اور ایسا بوقت مجبوری نہیں ہوتا بلکہ وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس کام کی کوالٹی اور نتائج پر اثر پڑتا ہے جو کہ حقیقی زندگی کو متاثر کرتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ہم اہم اور غیر اہم کاموں کے درمیان تفریق قائم رکھیں۔ خود کے لئے بھی وقت نکالیں جس میں کہ صرف آپ ہی مرکز توجہ ہوں رشتوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے خود پہ کام کرنے کی اہمیت کو سمجھیں۔ پرسنل و پروفیشنل زندگی کے درمیان ایک حد فاصل قائم کریں۔زندگی میں کامیاب ہونے کے لئے وقت کی حفاظت کرنا ضروری ہے وقت تھوڑا ہو یا زیادہ دونوں کو یکساں قیمتی سمجھیں۔ لمحوں میں استعمال میں لانے کے لئے منصوبہ بندی بھی کی جا سکتی ہے اس میں تمام ضروری مشاغل کو شامل کیا گیا ہو اس کے ساتھ ساتھ خود کے لئے بھی وقت نکالنا چاہئے خود کے ساتھ تعلق بہتر بنانے کے لئے یہ قدم انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS Facebook Twitter Telegram WhatsApp Email Print Previous articleاپنی سالگرہ پر وزیراعظم کا تحفہ Next articleاربعین حسینی :انسانی اتحاد اور امن و آشتی کا پیامبر SNB NewsRoom RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR شاہنواز احمد صدیقی: فرانس:نیا جال لایا پرانا شکاری اسلم رحمانی : محمد حسین آزاد: حیات وادبی خدمات عمیر کوٹی ندوی: عفوودرگزر دورِ کشا کش میں ناگزیر advertisement Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease.
واشنگٹن: سائنسدانوں نے دنیا کا سب سے بڑا بیکٹیریا دریافت کیا ہے جو انسانی آنکھ سے بغیر مائیکروسکوپ کی مدد سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس عجیب و غریب بیکٹیریا کی لمبائی تقریبا 1 سینٹی میٹر ہے جو اس سے پہلے دریافت شدہ بڑے بیکٹیریوں سے 50 گنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سفید لمبے دھاگے کے مانند یہ بیکٹریا سمندر کی طے میں موجود بوسیدہ مینگرو کے پتوں کی سطح پر پایا گیا۔ لارنس برکلے نیشنل لیبارٹری کی سائنسدان جین میری وولنڈ نے اس دریافت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسا ہے کہ جیسے ہم ایک ایسے انسان کے سامنے کھڑے ہوں جس کا قد ماؤنٹ ایورسٹ کے برابر ہو۔ یہ جاندار سمندری حیاتیات کے پروفیسر اولیویر گروس نے مینگروو ماحولیاتی نظام میں ہم آہنگی کے بیکٹیریا کی تلاش کے دوران دریافت کیا تھا۔ گروس نے کہا کہ جب میں نے انہیں دیکھا تو میں حیران رہ گیا، میں نے اس کو مائیکروسکوپک تجربات کئے تاکہ معلوم ہو کہ یہ ایک ہی خلیہ ہے۔ previous post سابق دور حکومت میں پی ٹی وی پر ڈاکہ ڈالا گیا، مریم اورنگزیب next post شمالی وزیرستان میں فورسز کا آپریشن، 4 دہشتگرد ہلاک @2020 - abbtakk All Right Reserved. FacebookTwitterYoutube ویڈیوز سائنس اور ٹیکنالوجی پروگرام انٹرٹینمنٹ کھیل کاروبار دنیا پاکستان تازہ ترین صفحہ اول This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More
یوں تو کئی دفعہ کا ذکر ہے کہ کالام جاتے ہوئے گاڑی راستے میں خراب ہوئی ہے، لیکن اس دفعہ گاڑی ایک ایسی سنسان جگہ خراب ہوئی کہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہ گئے۔ زیادہ پریشانی اس بات کی تھی کہ گاڑی میں خواتین اور بچے بھی تھے، مگر ہمیں چہار سو پھیلی رات کی تاریکی کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا تھا۔ سب مسافر بشمول ڈرائیور اور کنڈیکر کو کوئی ترکیب نہیں سوجھ رہی تھی۔ ڈیڑھ گھنٹہ بعد اچانک قسمت کی دیوی مہربان ہوئی اور ایک ڈائنا گاڑی آکر ہمارے قریب رکی۔ ڈرائیور کی نظر خواتین اور بچوں پر پڑی، تو اس کے ماتھے پر پریشانی کے آثار دکھائی دیئے۔ ہم نے ان کی پریشانی کو بھانپ لیا اور زیرِ لب مسکراتے ہوئے کہا کہ کوئی بات نہیں۔ خواتین اور بچے گاڑی کے ایک کونے میں بیٹھیں گے اور مرد حضرات دوسرے کونے میں اپنے آپ کو ایڈجسٹ کرلیں گے۔ یوں ہم ڈائنا میں سوار ہونے والے ہی تھے کہ اسی اثنا میں قسمت کی دیوی کچھ اور مہربان ہوئی۔ فراٹے بھرتی ایک کار ہمارے قریب آکر رک گئی۔ ڈرائیور کو جب ہماری تعداد کا اندازہ ہوا، تو وہ پریشانی میں مبتلا ہوگیا۔اب آگے کا حل ہم نے خود نکال دیا۔ خواتین کو کار میں بٹھایا اور خود ڈائنا گاڑی میں سوار ہوگئے۔ گاڑی نے رفتار پکڑ لی۔ کھلی کیبن گاڑی میں بیٹھ کر جب کالاکوٹ سے آگے گھنے جنگلات، شور مچاتا دریائے سوات، رات کی خاموشی میں شور مچاتی آبشار اور پہاڑی کے دامن میں چھوٹے چھوٹے روشن گاؤں سے گزرے، تو ہمیں پہلی بار اندازہ ہوا کہ سوات کا حسن اندھیرے میں چاند کی مانند اور بھی نکھرجاتا ہے۔ ساتھ بیٹھے ہوئے مسافروں کی پریشانی شاید بجا تھی، لیکن بقول شاعر برق و طوفاں کا ڈر نہیں ہوتا ہم فقیروں کا گھر نہیں ہوتا ہم تو رات کی سحر انگیزی میں غرق تھے۔ جیسے ہی مدین کے احاطے میں داخل ہوئے، تو ’’کالام دے‘‘ کی سماعت خراش آواز نے ہمیں چونکا دیا۔ قریب سے گزرنے والی ایک کھلی کیبن گاڑی سے جوشیلے نوجوان ہمیں بہ آوازِ بلند اپنی طرف متوجہ کرکے یہ یقین دلارہے تھے کہ ہم بھی سوات کے ماتھے کا جھومر ’’وادئی کالام‘‘ سے ہوکر آئے ہیں۔ لیکن ان جوشیلوں کو کیا پتا تھا کہ ’’عالم پہ سہ دی او محمد عالم پہ سہ دی۔‘‘ ہماری گاڑی میں سوار مسافر اس پریشانی میں تھے کہ کب گھر پہنچیں گے؟ اور ان من چلوں کو کالام کی پڑی تھی۔ اگر میں ان مسافروں کے درمیان نہ ہوتا تو کہتا کہ ’’د زلفو سورے دی کالام دے۔‘‘ جیسے ہی مدین کے احاطے میں داخل ہوئے، تو ’’کالام دے‘‘ کی سماعت خراش آواز نے ہمیں چونکا دیا۔ قریب سے گزرنے والی ایک کھلی کیبن گاڑی سے جوشیلے نوجوان ہمیں بہ آوازِ بلند اپنی طرف متوجہ کرکے یہ یقین دلارہے تھے کہ ہم بھی سوات کے ماتھے کا جھومر ’’وادئی کالام‘‘ سے ہوکر آئے ہیں۔ القصہ، ہم مدین بازار پہنچ گئے۔ باقی تمام سواریوں کا سفر مدین تک ہی تھا۔ سب لوگ باگ گاڑی سے اترے۔ ڈرائیور کو کرایہ دینے کے لئے جیبیں ٹٹولنے لگے۔ تب جاکر احساس ہوا کہ ڈرائیور نے کرایہ لینے سے معذرت کرتے ہوئے بتایا کہ روز کماتے ہیں، ایک آدھ موقع ہی تو خدمت کا آتا ہے، وہ بھی آپ کرایہ دے کر ہاتھ سے جانے دیتے ہیں۔ اس طرح کار والے نے بھی ہماری مجبوری کو اپنے اوپر احسان ہی سمجھا اور ایک پائی بھی نہ لی۔ راقم کو بہرصورت بحرین تک پہنچنا تھا، مگر شومئی قسمت کہ ٹیکسی سٹینڈ سنسان پڑا تھا۔ سوچا کہیں سے شاید کوئی گاڑی آٹپکے۔ اس لئے سٹینڈ کے ساتھ ہی سڑک پر آنکھیں چار کئے انتظار کرنے لگا۔ کچھ ہی دیر میں ایک انکل مہربان نمودار ہوئے۔ علیک سلیک کے بعد پشتو زبان میں کہا کہ ’’بیٹا، گاڑی آنے کی کوئی امید نہیں۔ اس لئے آپ میرے ساتھ ہی گھر جائیں۔‘‘ ہم نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جانے کی پریشانی بیان کردی، تو وہ ہمارے پشتو لہجے سے سمجھ گئے اور توروالی میں گویا ہوئے: ’’سڑک کے قریب ہی میرا گھر ہے۔‘‘ گاڑی کا انتظار کریں گے، اگر ملی تو بہتر ،نہ ملی تو رات گزار کے جائیے گا۔ میں ان کے ساتھ ہولیا۔ جب چند قدم آگے بڑھائے، تو تین چار رکشے کھڑے تھے۔ ایک رکشے کے اندر جھانکا، تو اندر سے نوجوان نے توروالی زبان میں پوچھا: ’’کھیت کے بھیدو؟‘‘ یعنی کہاں جانا ہے؟ جب اسے اپنی رام کہانی سنائی، تو اس نے فوراً بیٹھنے کا کہا۔ انکل کو رخصت کر دیا، لیکن جاتے جاتے انکل نے موبائل نمبر بھی نوٹ کیا، تاکہ اگر کوئی پریشانی کا سامنا ہو تو وہ بھی مدد کرسکے۔ جب میں سیٹ پر براجمان ہوا، تو نوجوان کہنے لگا کہ دیکھئے آپ کو بحرین پہنچنے کی پریشانی ہے، مگر میں آپ کو کیوں کر جھوٹی تسلیاں دے کر مزید الجھن میں ڈالوں؟ میں نے صرف ساتال تک جانا ہے، مگر آپ کو گاڑی میں بٹھانا اب میری ذمہ داری بن چکی ہے۔ اگر کچھ ہاتھ نہ آیا، تو اپنا رکشہ تو کہیں گیا ہی نہیں۔ یہ کہتے ہوئے وہ رکشہ سے اتر گیا اور ایک کار لے کر آگیا۔ مجھے اندر بیٹھنے کا کہا اورخود بھی رکشہ دوسرے ساتھی کے حوالہ کرکے ہمارے ساتھ بیٹھ گیا۔ یہ جان کر میں انگشت بدنداں رہ گیا کہ کار والا خود مدین کا ہے اور مجھے ڈراپ کرکے اس نے واپس گھر جانا ہے۔اس لئے نوجوان بھی اپنا رکشہ چھوڑ کر ان کے ساتھ ہولیا۔ جب بحرین پہنچا تو تھکاوٹ سے چور تھا۔ گرم گرم چائے کی چسکیاں لے رہا تھا کہ انکل کی کال آئی۔ پوچھا:’’بیٹا پہنچ گئے ہو، آپ؟‘‘ راقم نے ایک عرصہ شہروں میں گزارا ہے۔ شہر میں لفٹ مانگنے کی نوبت کم ہی آتی ہے۔ مگر اتنے خلوص نیت کے ساتھ کسی کو لفٹ دینا، اپنائیت کا احساس دلانا، دوسروں کی فکر میں رہنا اور مہمان نوازی کے گر سکھانا کوئی ’’کوہستانیوں‘‘ سے سیکھے، جس پر ایک کوہستانی ہونے کے ناتے مجھے فخر اور ناز ہے ۔ امید ہے یہ روایت ہم سب اہلِ کوہستان مل کر برقرار رکھیں گے۔ (نوٹ:۔ میرے نزدیک شہر اور گاؤں کے لوگوں میں انسانی ہمدردی کی کوئی تفریق نہیں ہے۔ انسانی ہمدردی کا دارومدار انسانی سوچ پر ہی ہے، جس کا اختیار قدرت نے انسان کو بخشا ہے، راقم) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری اور نیچے ہونے والے بحث و مباحثہ سے متفق ہونا ضروری نہیں) Share: Rate: Previous"کوربن والے” اک بھولی بسری پختون روایت Nextبغیر روئے پیاز کیسے کاٹی جائے؟ About The Author ایچ ایم کالامی حیات محمد، ایچ ایم کالامی کے قلمی نام سے کالم لکھتے ہیں۔ کالام سوات کے رہنے والے ہیں۔ نوجوان صحافی ہیں۔ معاشرتی مسائل پر قلم اٹھاتے ہیں۔ آپ کی بیشتر تحاریر اہل کالام کوہستان کے مسائل پر مبنی ہوتی ہیں۔
’’ پترجی، میں جو یہاں نہیں ہوتا اس لیئے ان سے بھی آپکی ملاقات نہیں ہوتی۔ اب میں آیا ہوں تو آپکی چاچا جی سے بھی ملاقات ہوگئی‘‘ اباجی نے وضاحت کی۔ ’’ چاچا جی آپ کا گھر کہاں ہے؟‘‘ میں نے حاجی صاحب سے براہ راست ہوگیا۔ ’’ بیٹا، میں سبزی منڈی کے پاس، دریا کے کنارے رہتا ہوں‘‘ چاچا جی بولے۔ ’’ عبدالحمید پتر کونسی جماعت میں پڑھتے ہو؟‘‘ انہوں نے پوچھا۔ ’’ چاچا جی میں ابھی پہلی میں ہوں اور مجید بھائی تیسری جماعت میں ہیں‘‘ میںبولا۔ ’’ پتر، آئندہ کبھی میں پاکستان میں نہ ہوں اور کوئی ضروری کام ہو تو چاچا جی کو بتا دیا کرو‘‘ اباجی نے ہدایت کی۔ ’’ اچھا جی‘‘۔ میں مختصر جواب دے کر شمع کی طرف متوجہ ہوا ۔اتنے میںماں جی نے حاجی صاحب کیلئے لائے ہوئے تحائف کا تھیلا نکال اباجی کو دے دیا۔ جسے انہوں نے مسکراتے ہوئے حاجی صاحب کو پیش کیا تو وہ خوشی اور ممنونیت کے جذبات سے مملو ہوکر مسکرانے لگے۔ شمع کمرے میں اپنی گڑیا اور دوسرے کھلونوں کے ساتھ کھیل رہی تھی۔ میں اندر داخل ہوا تو چھیا کو دیکھ کر حیران ہوا۔ پھر پتہ چلا کہ وہ پچھواڑے کے دروازے سے آئی ہے۔چھیا کو دکھانے کیلئے میں بھی اپنی کار نکال لایا۔ پھر ہم تینوں مل کر کھیلنے لگے۔ تھوڑی دیر بعد اباجی حاجی صاحب کو کمرے سے گزر کر پچھواڑے والے دروازے سے باہر والی جگہ دکھاتے ہوئے اسے خریدنے کی بات کررہے تھے۔تھوڑی دیر بعد چاچا حاجی شاہ بہرام چلے گئے کہ وہ بھی روزے سے تھے۔انکے جانے کے بعد میں نے پوچھا۔ ’’ اباجی کیا یہ پچھواڑے والی جگہ ہماری نہیں ہے جو آپ خریدنے کی بات کررہے تھے؟‘‘ ’’پتر یہ ہمارے گھر سے چھوئی کو جانے والا قدیم راستہ ضرور ہے مگر ہماری ملکیت نہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ جگہ ملک صاحب سے خرید کر ایک بیٹھک بنادوں تاکہ آپ لوگوں کو آسانی ہو‘‘۔ اباجی کی بات سن کر مجھے بہت خوشی ہوئی۔ میرے دوست خالد یا ضمیر آتے تھے تو انہیں گلی میں کھڑے رکھنا پڑتا ہے۔اندر جا کر اباجی ایک پلنگ پر سستانے کیلئے نیم دراز ہوگئے ۔ ’’ اباجی دوسرا کمرہ بننے سے ہمارا گھر بھی بڑا ہوجائے گا، ہے ناں؟‘‘میں نے اباجی کی پائنتی کی جانب بیٹھتے ہوئے بات آگے بڑھائی۔ ’’ جی پتر جی، بیٹھک کی بیٹھک اور کمرے کا کمرہ‘‘ اباجی نے مسکراتے ہوئے کہا۔ ’’پتہ ہے یہ حاجی صاحب میرے پرانے دوست ہیں۔ جب ہم تین ،استاد روشن پراچہ سے کام سیکھا کرتے تھے۔ میں، حاجی صاحب اور تیسرا انکا اپنا بیٹا قیوم پراچہ تھے۔ یہ حاجی صاحب بھی پراچہ خاندان سے ہیں۔آج کل نواب صاحب کے بنگلہ پر ہوتے ہیں۔اسی لئے ان سے پیچھے والا تھلہ خریدنے کی بات کی ہے۔ وہ فوری، بہ آسانی اور سستے داموں سودا کروا دیں گے۔بنگلے پر سب لوگ حاجی صاحب کی بہت عزت کرتے ہیں‘‘ اباجی نے تفصیل بتائی۔ اتنے میں مجید بھائی کمرے میں داخل ہوئے۔ انہوں نے ہاتھ میں ذبع کی ہوئی مرغی کی طرح برائون رنگ کی نویں نکور کوہاٹی کھیڑیاں لٹکا رکھی تھیں۔ ’’ اباجی یہ بنوائی ہیں عید کیلئے‘‘ مجید بھائی نے کھیڑیاں اباجی کی طرف بڑھائیں۔ ’’ پتر، پہن کر دیکھی ہیں پوری بھی ہیں کہ نہیں؟‘‘ اباجی نے استفسار کیا۔ ’’ جی اباجی پوری ہیں، میں نے دکان پر پہنی تھیں‘‘ بھائی نے خوش ہوتے ہوئے بتایا۔ ’’ اور پیسے کتنے کاٹے ہیں چاچا غلام رسول نے؟‘‘ ابا جی نے پوچھا۔ ’’ وہی ڈھائی آنے اباجی‘‘ بھائی نے وضاحت کرتے ہوئے بقیہ پیسے واپس کردیئے۔ ’’ پتر، آپکے چاچا حاجی شاہ بہرام صاحب آئے تھے ملنے‘‘ اباجی نے مجید بھائی کو ’’پاڑا‘‘ یعنی تھلہ خریدنے والی بات بھی بتائی ۔ ’’ پتر حاجی صاحب کو دس بوری گندم خریدنے کیلئے بھی پیسے دے دیئے ہیں۔ نئی فصل اترے گی تو گندم گھر پہنچ جائے گی‘‘ اباجی کے چہرے پر یک گونا اطمینان کی لہر دوڑ گئی۔ اباجی کی زندگی کا یہ معمول تھا،وہ گھر میںبنیادی اجناس حسب ضرورت جمع رکھتے تھے۔ انکی کوشش رہتی کہ دوبئی واپس جانے کے بعد میرے کنبے کو عدم موجودگی میں کوئی تکلیف نہ ہو ۔ اسی لئے وہ گندم، چاول، گھی ، چینی اور ایندھن گھر میں ضرور لے کر رکھ لیتے۔ سویوں والی میٹھی عید آئی گلیاں اور بازار سجے۔ خوب سویاں اور مٹھائیاں اڑائی گئیں۔ میلے ٹھیلے اور ہلہ گلہ ہوا۔ تین دن خوب ہنگامہ رہا۔احمد کے ساتھ کشتیوں کی سیر کی گئی۔کشتیوں کے ذریعے ماڑی انڈس میں پل کے دوسرے کنارے دائیں جانب لگے میلے میں پورا دن آوارہ گردی کی۔ پہلی بار اونچے درختوں پر بندھی پینگ بھی جھولی۔ جب پینگ کا ہلارا اوپر جاکر واپس آتا تو جان ہی نکل جاتی۔ احمد بخش نے پینگ پر خوب مزے کیئے۔پکوڑے جلیبیاں اورشکرپارے کھائے اور شام کو اداس اداس پیدل واپسی ہوئی کہ تین روزہ میٹھی عید ختم ہوگئی اور شام ہوگئی۔ اگلے ہی روز استاد شراف دین کے ڈنڈے نے سارے کس بل نکال دیئے۔یوں زندگی پھر پرانی ڈگر پر آگئی۔البتہ اباجی کے آنے سے ہمارے گھر کی رونقیں بحال رہیں۔ عید سے پہلے ہی ہزار روپے دے کر ملحقہ خالی جگہ حاجی چاچا کے ذریعے خرید لی گئی۔ ابا جی خودچونکہ تعمیرات کے ماہر تھے۔ انہوں نے عید کے فورا بعداینٹیں، ریت، سیمنٹ اور بجری منگوا کر بیٹھک کی تعمیر کا پلان بنا لیا گیا۔پہلے کچے کاغذ پر بیٹھک کا نقشہ بنایا گیا، جس میں اس کمرے کا گلی میں کھلنے والا دروازہ ، ایک کھڑکی اور بارشی پانی کی نکاسی کیلئے دو پرنالے رکھے گئے تھے۔ چاچا حاجی شاہ بہرام سے مشورہ ہوا ۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں نہ صرف نقشہ ’’ بوہے‘‘ سے منظور کروانا ہوگا بلکہ دروازے، کھڑکی اور پرنالوں پرالگ الگ ٹیکس بھی ادا کرنا پڑے گا۔ جب ابا،ا ماں کو یہ سب بتا رہے تھے تو ہمیں بہت حیرت ہوئی۔بلکہ بوہے اور اسکی منظوری میرے سر سے گزر گئی اور بے اختیار سوال کیا، ’’ اباجی یہ بوہا کیا ہوتاہے، وہاں سے منظوری کیوں لینا پڑے گی؟‘‘تو انہوں نے بتایا۔ ’’ بیٹا! یہ قصبہ جس میں ہم رہتے ہیں، یہاں کے نوابزادگان اور انکے آبائو اجداد کو ورثے میں ملا تھا۔ وہ کالاباغ اسٹیٹ کے اکیلے مالک و مختار ہیں۔ یہ جو سامنے دریا کے کنارے کنارے سر سبزوشاداب باغات ہیں۔ یہ سب انہی کی ملکیت ہیں۔ جہاں ہمارے سامنے والے ہمسائے ملیار اجرت پر سارا سارا دن محنت مزدوری کرتے ہیں۔آس پاس اور نویںشار کی تمام زمینیں اور بنگلے سب نوابوں ہی کی ملکیت ہیں‘‘۔ ’’ اور جن گھروں میں لوگ پہلے سے رہتے ہیں وہ؟‘‘ میں نے پھر سوال اٹھایا۔ ’’ پتر وہ ان لوگوں نے زمانہء قدیم سے نوابوں یا ہندئووں سے خرید کر بنائے تھے۔ پاکستان بننے سے پہلے یہاں مسلمان، ہندو، سکھ اور عیسائی بہت اتفاق سے مل جل کر رہتے تھے۔مل جل کر کاروبار کرتے تھے ۔وہ سامنے دریا کے کنارے دیکھو، مسجد عیدگاہ اور دھرم شالہ کے آثار ساتھ ساتھ ہیں دیکھ لو‘‘ اباجی نے سامنے عیدگاہ کی طرف اشارہ کرکے کہا، ’’پترجب آپ بڑے ہوجائیں گے تو آپکو اپنے اردگرد سے بہت ہی حیران کن حقائق معلوم ہونگے۔ ابھی آپ خوب دل لگا کر پڑھیں۔ آگے چل کر زندگی کے خوبصورت اور بدصورت دونوں چہرے آپکے سامنے آئیں گے‘‘ اباجی نے اپنی بات ختم کردی مگر مجھے یہ بات نہ صرف گہری سوچ عطاء کرگئی بلکہ حالات کو سمجھنے کیلئے راستہ بھی سجھا گئی۔ شام کو خالد ملنے آگیاتو میں نے اسے بتایا کہ اباجی نے میری بیٹھک کیلئے جگہ خرید لی ہے اور کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔یہ جان کر وہ بھی بہت خوش ہوا کہ بیٹھک بنے گی تو ہم بھی بیٹھ کر گپ شپ کرسکیں گے۔ ’’بلکہ اب ہمارا لائبریری بنانے کاخواب بھی پورا ہوسکے گا‘‘۔ ’’ آج کیا پروگرام ہے، کہیں چلیں آوارہ گردی کو؟ ‘‘ خالد نے پوچھا۔ ’’ یار وہ ضمیر نے اس دن بڑی دلچسپ بات بتائی تھی‘‘ ’’ کیا؟‘‘ ’’ کیا تم ماما مکھی کو جانتے ہو؟‘‘ ’’ ہاں، وہی ناں جس کی لوہاراں والے وانڑ میںچائے کی دکان ہے؟‘‘ ’’ وہی وہی، یار ماما مکھی دریا میں دس دس منٹ کی سائی مار لیتا ہے اور دریا میں ڈوب جانے والوں کو گہرے پانیوں سے نکال لاتا ہے‘‘۔ میں نے تجسس سے بتایا۔ ’’ہاں میں نے بھی سنا ہے مامے کے بارے میں، ادھر ہمارے محلے میں قاسم پاڑا بھی ایسی ہی ایک شخصیت ہیں۔ مامے مکھی کی طرح وہ بھی موٹے ہیں اور دریا میںلمبی ڈبکی لگانے اور لاشیں نکال لانے والے انکے کارنامے بھی زبان زدعام ہیں‘‘۔ خالد نے بتایا ’’ یار ضمیر تو پتہ نہیں کہاں ہوگا، چلو آج خود ہی مامے مکھی کو دیکھنے جاتے ہیں‘‘ میں نے ماں جی کو بتایا اور ہم لوہاراں والے وانڑ کی طرف باتیں کرتے ہوئے چل پڑے ۔جب ہم مامے مکھی کے ڈھابے پر پہنچے تو دیگر ہوچکی تھی۔ بازار میں دس پندرہ لوگ ادھر ادھر بیٹھے چائے کی چسکیاں لے رہے تھے۔ماما جی ملیشیاء کا کھلا ڈلا شلوار قمیض پہنے، پوے سے چائے پھینٹ رہے تھے۔ انکا بیٹا محمد خان چائے کی خالی پیالیاں ادھر ادھر سے جمع کرکے دھو رہا تھا۔ ہمیں دیکھ کر مسکرایا اور اشارے سے پوچھا چائے پیئیں گے؟ میں نے خالدکا ہاتھ دبایا اور اثبات میں گردن ہلا دی۔ہم دونوں سامنے والی بند دکان کی دابھ کا سہارا لیکر کھڑے ہوگئے۔اس سے ذرا آگے فاروق اور جہانگیر کے والد کی سگریٹ تمباکو کی دکان تھی۔دونوں چچازاد بھائی اور ہمارے کلاس فیلو تھے۔ اتفاق سے فاروق بھی ہمیں دکان کے باہر مل گیا اور ہمارے ساتھ آ کھڑا ہوا۔ ’’ یار آج تم دونوں ادھر کہاں آ نکلے؟‘‘ فاروق نے پوچھا، ’’ یہ خالد میری طرف آیا تو ہم دونوں بغیر پروگرام کے آوارہ گردی کرنے آنکلے‘‘میں نے بات بنائی۔ ’’ فاروق تم نے ضمیر کو دیکھا ہے؟‘‘ ابھی میں نے ضمیر کا نام ہی لیا تھا کہ اللہ جانے وہ کہاں سے شیطان کی طرح آن وارد ہوا۔ ’’ ہوںمیں سمجھ گیا تم دونوں یہاں مامامکھی کو دیکھنے آئے ہو ناں؟‘‘ ضمیر نے راز کھول دیا فاروق ہم دونوں کو دیکھ کر مسکرانے لگا۔اتنے میں محمد خان چائے کی چینک اور چار کپ دابھ پر رکھ کر چلا گیا۔ ’’ پریشان نہ ہو اس چینک میں دو کپ چائے ہے۔ دراصل یہ چار ادھیاں ہیں‘‘ فاروق نے خالد کو مخاطب کرکے کہا اور ہم چائے کی چسکیاں لینے لگے۔ ایسے میں سامنے دکان پر ایک نیا ڈرامہ شروع ہوچکا تھا۔ سفید کرتا اور تہبند باندھے بزرگ نے ایک چار سالہ بچہ اپنے کنڈھاڑے پہ بٹھا رکھا تھا۔ فاروق نے بتایا کہ یہ چاچا چنوں لوہار ہیں۔ ’’چنوں بھرا آج تم کچھ پریشان لگ رہے ہو؟‘‘ ماما مکھی نے دکان پر کھڑے ان بزرگ کو مخاطب کیا۔ ’’ کیاپوچھتے ہو مظفر بھائی، صبح سے رفیق بیٹے کو ڈھونڈ رہا ہوں۔ سارا دن ضائع ہوگیا ہے، کوئی کام نہیں کیا۔دن بھر سے رفیق کو ڈھونڈے جارہا ہوں۔ پہلے لاری اڈے پہ مارا مارا پھرتا رہا، ابھی ماڑی انڈس سے خوار ہوکے آرہا ہوں مگر فیقے پتر کا کچھ پتہ نہیں چلا ‘‘ انہوں نے مایوسی کے ساتھ اپنی بپتا سنا ڈالی۔اس دوران ماما مکھی ، محمد خان اور دوسرے سب مسکرائے جاتے تھے۔ ’’ چنوں بھرا، یہ تمہاری کنڈھ پر رفیق نہیں تو اور کون بیٹھا ہے؟‘‘ مامے نے ہنستے ہوئے کہا ’’ اوئے کھوتے ! تم صبح سے میرے سر پہ سوار ہو، بتاتے کیوں نہیں کہ میں فیقا ہوںاور اوپر بیٹھا ہوں؟‘‘ یہ کہتے ہوئے چاچا چنوں غصے اور شرمندگی سے لال پیلے ہوگئے۔اس مزیدار ڈراپ سین پر سب لوگ ہنس ہنس کر دوہرے ہونے لگے۔بہت سے ہم عمر چاچے سے ہنسی مذاق کرنے لگے۔محمد خان نے فیقے کو نیچے اتارا اور چاچے کو ٹھنڈے پانی کا کٹورا تھمایا تاکہ انہیں اطمینان ملے۔ہم چاروں نے بھی اس ڈرامے سے خو ب لطف لیا۔ یوں مامامکھی کے ساتھ ساتھ چاچے چنوں لوہارسے بھی ہمارا تعارف ہوگیا۔ شام گہری ہونے لگی، بازار اور آس پاس کی تنگ گلیوں میں برقی قمقمے روشن ہونے لگے تھے۔ میں اور خالد، ضمیر اور فاروق سے مل کر مین بازار کی طرف واپس آگئے۔ __________________ حمید قیصر، اسلام آباد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے Previous فیض احمد فیضؔ کی غزلیں (۱) Next نعت km About Author Leave a comment جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔ You may also like آنسو سلسہ جات آنسو ۔۔۔ پہلاورق : یونس خیال km جولائی 17, 2019 مجھے ٹھیك سے یادنہیں كہ میں پہلی باركب رویاتھالیكن آنسووں كے ذائقےسے آشنائی دسمبر1971ء میں ہوئی۔عجیب لمحہ تھاایك بینڈ كے آنسو خیال نامہ سلسہ جات آنسو ۔۔۔ دوسراورق km جولائی 21, 2019 از: یونس خیال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گزشتہ سے پیوستہ ’’ بڑا‘‘ہونے پر میرے پہلے ہمرازیہی آنسوتھے۔ میں نے بظاہرہنستے ہوئےجیناسیکھ لیاتھالیکن تنہائی Search حالیہ پوسٹیں ’’دانہ ہائے ریختہ ‘‘ از ڈاکٹر محمد نواز کنول : ڈاکٹر سمیرا اکبر خاکی تھیلا : حامد یزدانی یوسف زیدان کا ناول "عزازیل”: ڈاکٹر عبدالعزیز ملک ریڈیو کے عالمی ادارے اور فروغ اردو: ڈاکٹرعبدالعزیز ملک انکشاف : فریدہ غلام محمد حالیہ تبصرے فیض احمد فیض کے ہا ں مزاحمتی رویہ : ذوالفقاراحسن از محمد عامر ’’دانہ ہائے ریختہ ‘‘ از ڈاکٹر محمد نواز کنول : ڈاکٹر سمیرا اکبر از ڈاکٹر عبدالعزیز ملک ’’دانہ ہائے ریختہ ‘‘ از ڈاکٹر محمد نواز کنول : ڈاکٹر سمیرا اکبر از younus khayyal نجم الدین احمد کاناول ’’سہیم‘‘ : اظہر حسین از ڈاکٹر عبدالعزیز ملک خواجہ اعجاز احمد بٹ بحثیت افسانہ نگار : ذوالفقار احسن…تبصرہ : بابرجاوید از Rashid Mirza Search Search Categories E-Books(1) English(14) Literature(20) Poetry(286) Uncategorized(2) آرٹ گيلری(2) آنسو(2) آپ کے خطوط(1) احمد فراز(1) ادب(22) اسلاميات(11) افسانہ(165) انتخاب(4) انشائیہ(1) ایجادات(1) بانوکی ڈائری(2) بزم اطفال(3) بزمِ خواتین(5) بک شیلف(53) بلھے شاہ(3) پروین شاکر(2) پنجابی صفحہ(28) تحقیق(4) تراجم(13) تراشے(2) تعليم(5) تقریبات؍تصاویر(9) تنقید(198) جون ایلیا(2) حبیب جالب(3) حمد(2) خاکہ(16) خبراخبار(6) خطوط(1) خیال نامہ(57) ديکر(2) ديگر(79) ديگر(2) ديگر(16) روزمرہ صحت(4) روزمرہ مسائل(5) سفرنامہ(1) سلسہ جات(63) سماجیات(5) شاعری(8) صحت(1) صحت کے مسائل(6) علامہ اقبال(5) غالب(2) غذا اور غذاہيت(1) غزل(366) فن فنکار(25) فیض احمد فیض(1) قرآن(39) کالم(133) کچن کارنر(1) کہانياں(1) متفرقات(15) مضامين(5) منتخب تراشے(3) منیر نیازی(4) میر تقی میر(1) ناولٹ(1) نظم(358) نعت(44) نفسيات(3) وڈیووز(15) یادیں(4) Recent Posts Uncategorized ’’دانہ ہائے ریختہ ‘‘ از ڈاکٹر محمد نواز کنول : ڈاکٹر سمیرا اکبر ستمبر 23, 2022 افسانہ خاکی تھیلا : حامد یزدانی اگست 25, 2022 تنقید یوسف زیدان کا ناول "عزازیل”: ڈاکٹر عبدالعزیز ملک اگست 25, 2022 Recent Posts Uncategorized ستمبر 23, 2022 ’’دانہ ہائے ریختہ ‘‘ از ڈاکٹر محمد نواز کنول : افسانہ اگست 25, 2022 خاکی تھیلا : حامد یزدانی تنقید اگست 25, 2022 یوسف زیدان کا ناول "عزازیل”: ڈاکٹر عبدالعزیز ملک تحقیق جون 22, 2022 ریڈیو کے عالمی ادارے اور فروغ اردو: ڈاکٹرعبدالعزیز ملک Popular Tag Ghazal (2) khayyal nama (2) Poetry (2) Urdu Ghazal (2) Urdu Literature (3) Urdu Poetry (3) اردو ادب (8) اردو تنقید (3) اردو شاعری (18) اردو غزل (12) اردونظم (10) اسحاق وردگ (1) افسانہ (2) افسانہ نگاری (2) اقتدارجاوید (3) القرآن (2) انیس احمد (2) اک کتھاانوکھی (1) ترجمہ (4) تنقید (5) ثمینہ سید (2) خیالات (3) خیالنامہ (2) خیال نامہ (29) ستیہ پال آنند (4) سخن شناس (2) سعیداشعر (3) سورۃ الانعام (2) شاعری (2) شوکت علی ناز (2) طویل نظم (2) علامہ اقبالؒ (2) غالب (4) غزل (12) فاروق سرور (2) فیصل اکرم (2) مزاح (1) نظم (12) نعت (2) وزیرآغا (1) ڈاکٹرناصر عباس نیر ّ (2) کالم (6) یوسف خالد (3) یونس خیال (3) یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں تمام تیری حکایتیں ہیں (1) Videos https://www.youtube.com/watch?v=GZLKTCYmEFk https://www.youtube.com/watch?v=edEs_HJqMTk https://www.youtube.com/watch?v=Lx9gqLreN_Y https://www.youtube.com/watch?v=DYxP4ya1iLc Useful Links E-Books English Literature Poetry ادب اسلاميات افسانہ بزم اطفال بزمِ خواتین بک شیلف حمد روزمرہ صحت شاعری آرٹ گيلری آنسو آپ کے خطوط تراشے تقریبات؍تصاویر خیال نامہ Latest Posts Uncategorized ستمبر 23, 2022 ’’دانہ ہائے ریختہ ‘‘ از ڈاکٹر محمد نواز کنول : افسانہ اگست 25, 2022 خاکی تھیلا : حامد یزدانی تنقید اگست 25, 2022 یوسف زیدان کا ناول "عزازیل”: ڈاکٹر عبدالعزیز ملک تحقیق جون 22, 2022 ریڈیو کے عالمی ادارے اور فروغ اردو: ڈاکٹرعبدالعزیز ملک افسانہ جون 9, 2022 انکشاف : فریدہ غلام محمد نظم مئی 4, 2022 آمادگی : یوسف خالد کالم مئی 4, 2022 عشق میں کون سنے ہے کسی محتا ط کی بات Brows Tags Ghazal khayyal nama Poetry Urdu Ghazal Urdu Literature Urdu Poetry اردو ادب اردو تنقید اردو شاعری اردو غزل اردونظم اسحاق وردگ افسانہ افسانہ نگاری اقتدارجاوید القرآن انیس احمد اک کتھاانوکھی ترجمہ تنقید ثمینہ سید خیالات خیالنامہ خیال نامہ ستیہ پال آنند سخن شناس سعیداشعر سورۃ الانعام شاعری شوکت علی ناز طویل نظم علامہ اقبالؒ غالب غزل فاروق سرور فیصل اکرم مزاح نظم نعت وزیرآغا ڈاکٹرناصر عباس نیر ّ کالم یوسف خالد یونس خیال یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں تمام تیری حکایتیں ہیں
سعودی عرب میں ہائی اسکول کے طالب علم معاذ مسلم سلوم العوفی کی ناگہانی موت بھی ایک المناک واقعہ ہے جس میں پورے خاندان کو صدمے سے دوچار کر دیا۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق معاذ العوفی مدینہ منورہ کے قیس بن سعد الانصاری ہائی اسکول میں میٹرک کا طالب علم تھا۔ وہ امتحان کے آخری پرچے کے لیے گھر سے نکلنے سے قبل ماں کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ وہ اس کے لیے دعا کرے تاکہ اس کا یہ آخری پرچہ بھی اچھا ہو۔ ماں نے پیار اور دعاؤں کے ساتھ اپنے جواں سال بیٹے کو رخصت کیا۔ مگر اسے کیا معلوم کہ وہ اپنے لخت جگر کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے الوداع کر رہی ہے۔ معاذ اللعوفی اسکول میں پہنچا اور وقت مقررہ پر امتحان کے آخری پرچے کے لیے امتحانی ہال میں بیٹھا۔ کچھ دیر بعد اچانک اس پرغشی کا دورہ پڑا جو اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔ مدینہ منورہ میں محکمہ تعلیم کےترجمان عمر بناوی نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاذ کی موت طبعی تھی۔ اسکول کے پرنسپل ناصر عبدالکریم نے بچے کے والدین سے تعزیت کی اور مسجد نبوی میں اس کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس کے بعد اسے جنت البقیع میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ عمربناوی کا کہنا تھا کہ طالب علم کی اچانک موت نہ صرف اس کے خاندان بلکہ اسکول کے اساتذہ اور معاذ کے دوستوں ہم جماعتوں کو بھی گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے معاذ العوفی کے والد نے بتایا کہ اس کا بیٹا مکمل طور پر تندرست اور صحت مند تھا۔ اسے کسی قسم کی کوئی بیماری لاحق نہیں تھی۔ وہ جب گھر سے نکلا تو بار بار اپنے ماں سے اپنے لیے دعاؤں کا کہہ رہا تھا۔ متوفیٰ کے والد نے بتایا معاذ العوفی بھلائی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا۔ اسے گاڑیوں کا بے پناہ شوق تھا اور وہ اکثر گاڑیوں کی تصویریں جمع کرتا رہتا مگر وہ تعلیم میں بھی اسکول میں کسی سے پیچھے نہیں تھا۔ پورا خاندان اس کی اچھی نمبروں سے کامیابی کے لیے پرامید تھا۔ مگر اللہ کی مشیت ہمارے ارادون پر غالب آ گئی اور جواں سال بیٹے کا بلاوا آ گیا۔ والد نے بتایا کہ اس کے بیٹے نے گذشتہ مسلسل تین جماعتوں کے امتحانات میں 90 فی صد نمبرات حاصل کیے تھے۔ والد نے بتایا کہ اسکول میں پیپر کے دوران جب اس کی حالت اچانک بگڑی تو اس نے نگران سے کہا کہ وہ بہت تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔ اس کے لیے ایمبولینس بلائی جائے۔ اس کے بعد اسے اچانک ایک بے ہوشی کا دورہ پڑا۔ اسے اسپتال لے جایا گیا، جہاں اسے کچھ آفاقہ ہوا۔ جب اسے گھر لے جانے کی تیاری کی جانے لگی تو اس پر ایک بار پھر بےہوشی کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ اس وقت معاذ کے اہل خانہ اور کئی دوسرے اقارب بھی اسپتال پہنچ چکے تھے۔ Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Δ متعلقہ خبریں ماہواری کی جانچ کیلئے 68 طالبات کو زیر جامہ اتارنے پر مجبور کردیا گیا ذہنی دبائو، ایک سال میں 9474 طلباء نے خود کشی کر لی ایشیائی جامعات کی تازہ درجہ بندی میں پاکستان کی 23 جامعات شامل اُترپردیش بورڈ: 165 سکولوں کے تمام طلباء امتحان میں فیل ہوگئے تازہ ترین مقبول ترین ماہواری کی جانچ کیلئے 68 طالبات کو زیر جامہ اتارنے پر مجبور کردیا گیا ذہنی دبائو، ایک سال میں 9474 طلباء نے خود کشی کر لی ایشیائی جامعات کی تازہ درجہ بندی میں پاکستان کی 23 جامعات شامل اُترپردیش بورڈ: 165 سکولوں کے تمام طلباء امتحان میں فیل ہوگئے نوآبادیاتی تعلیمی نشانی: کانووکیشن میں گاؤن پہننے پر پاپندیوں کا آغاز امریکا میں 129 بھارتی طلباء جعلی یونیورسٹی میں داخلہ لینے پر گرفتار بنگلہ دیش میں ٹیکسٹ بُک فیسیٹول، 35 کروڑ کتابیں تقسیم 50 ہزار روپے میں فضائی آلودگی ماپنے کا آلہ ایجاد ایشیائی جامعات کی تازہ درجہ بندی میں پاکستان کی 23 جامعات شامل نظریہ ارتقاء تو ڈارون سے 6 سو سال پُرانا ہے نوآبادیاتی تعلیمی نشانی: کانووکیشن میں گاؤن پہننے پر پاپندیوں کا آغاز صوفی بزرگ اور شاعر مولانا جلال الدین رومی کا 744 واں عرس وادی سندھ کی تہذیب، مصراورعراقی تہذیب سے بھی قدیم؛ سائنسدانوں کا دعویٰ دہلی کا 370 سال قدیم لال قلعہ پچیس کروڑ روپے میں نیلام کر دیا گیا گوگل وائس ٹائپنگ میں اردو سمیت 30 نئی زبانوں کا اضافہ بنگلہ دیش: 85 پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں انسداد انتہا پسندی سیل قائم تعلیم پر پاکستان کی یہ منفرد ویب سائٹ ہے، یہاں تعلیمی دُنیا، سائنس و ٹیکنالوجی، صحت اور فنون لطیفہ سے متعلق خبریں قارئین تک پہنچائی جاتی ہیں۔
اسلامی میڈیا میں رسائل وجرائد کی اہمیت وافادیت جگ ظاہر ہے۔ اسی افادیت کے پیش نظر مرکز اہل سنت بریلی شریف سے دنیائے اسلام کے عظیم مفکر،نبض شناس قوم ،قائد اہل سنت ،دانشوران قوم وملت ،نقیب اسلام ،شیخ الاسلام والمسلمین محدث عظیم ،مفسر قرآن فقیہ اسلام، قاضی القضاۃ فی الھند ،تاج الشریعہ ،بدر الطریقہ جانشین مفتی اعظم حضرت علامہ مفتی محمد اختر رضا خاں قادری ازہری رحمہ اللہ(مفتی اعظم ہند )نے ١٩٨٢ء میں ایک رسالہ کا بنام’’سنی دنیا‘‘ رجسٹر یشن کرایا۔ جس کے ایڈیٹر ڈاکڑ عبدالنعیم عزیزی تھے ۔ رسالہ اس وقت سے لیکر آج تک حضرت تاج الشریعہ مد ظلہ العالی کی سر پرستی اور شہزادہ تاج الشریعہ حضرت علامہ عسجد رضا خاں قادری ناظم اعلیٰ جامعۃالرضا وصدر آل انڈیا جماعت رضائے مصطفیٰ کی نگرانی میں شان وشوکت کے ساتھ منظر عام پرآرہاہے ۔ دینی، تعلیمی، تبلیغی واشاعتی ادارہ یا کسی اہم دینی، علمی وروحانی پیشو اکے ترجمان کی حیثیت سے کسی روز نامہ ، ماہنامہ، سہ ماہی، میگزین، ہفت روزہ ، پندرہ روزہ ، اخبار لازمی ہے۔ ماہنامہ سنی دنیا ،شیخ اعظم سیدی تاج الشریعہ ،مرکز اہل سنت بریلی شریف اور مرکزی دارالقضاء ، مرکزی دارالاافتاء ، شرعی کونسل آف انڈیا ، آل انڈیا جماعت رضائے مصطفیٰ، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا کا تر جمان اور مسلک اعلٰی حضرت کاپاسبا ن ہےجس میں ادبی ملی سماجی دینی مضامین شائع ہوتے ہیں ۔ ١٩٨٢ء سے لے کرتادم تحریربرابر میگزین منظر عام پر آ رہا ہے۔ کبھی کسی عذر کی بناء پر کسی ماہ کا ماہنامہ ضرور منظر عام پر نہیں آسکا مگر اگلے شمارہ دوماہی کردیا جاتا رہا۔ یہ رسالہ اب تک مندرجہ ذیل ایڈیٹر وں کی قلمکاری سے مزین ہوچکا ہے ، ڈاکڑعبدالنعیم عزیزی ، مولانا ذوالفقار رامپوری ، مولانا شہاب الدین رضوی، مفتی محمد یو نس رضا مونس اویسی ، مو خر الذکر١/اکتو بر ٢٠٠٧ء سے لیکر اب تک ادارت کی ذمہ داری نبھارہے ہیں ۔ رسالہ کے مشمولات میں مستقل کالم کے طور پر ادارایہ ، تجلیات نعت (اس کالم میں اعلی حضرت ، مفتی اعظم ، استاذ زمن ، تاج الشریعہ کے تحریر کردہ نعت ومنقبت شائع ہوتے ہیں ) بہار حدیث ، ضیائے قرآن ، فتاویٰ ، سنی اداروں ، تنظیموں کی سر گرمیاں ، پیش قدمیاں شائع کیئے جاتے ہیں جبکہ ان مشمولات کے علاوہ سنی قلمکاروں کے ادبی ، فکری ، دینی مضامین شائع کیئے جاتے ہیں ۔ ضرورت ہے کہ اس کی اشاعت کی زیادہ سے زیادہ تو سیع کی جائے لہٰذا تمام برادران اہل سنت سے اپیل ہے کہ وہ سنی دنیا کے خود ممبر بنیں اور دوسروں کو بھی ممبر بنائیں جو حضرات صاحب ثزوت واستطاعت ہیں وہ لائف ممبر بنیں یاکم سے کم پانچ سال اور تین سال کے لیئے مستقل ممبر بنیں تاکہ رسالہ بہتر سے بہتر اور وقیع انداز میں منظر عام پر آسکے اور اپنا تسلسل بر قرار رکھ سکے۔ Show MoreShow Less www.sunniduniya.com ماہنامہ ’’سنی دنیا ‘‘ بریلی شریف کی آفیشل ویب سائٹ ماہنامہ ’’سنی دنیا ‘‘ بریلی شریف کے بعض خصوصی شمارے Taj-ul-Asfiya No. Nuqoosh-e-Tajushshariah No. Imam Ahmed Raza No. Sadr-ul-Ullama No. Mufti Shoaib Naeemi No. Moulana Hassan Barellvi No. 2017 Issues January August September October November December 2018 Issues January February April May June www.muftiakhtarrazakhan.com – A project of Taaj-al-Shari’ah Foundation, Karachi, Pakistan. Cell: 92 303 2886671 Mail: [email protected]
فورس رگنگ مشہور چین لامتناہی پٹا مینوفیکچررز اور لامتناہی پٹا سپلائرز میں سے ایک ہے۔ اگر آپ ہم پر بھروسہ کرتے ہیں، تو براہ کرم ہمیں اپنے سپلائرز میں سے ایک کے طور پر منتخب کریں۔ View as 1 انچ ربڑ لیپت شافٹ پٹے۔ ہم چین سے خصوصی مینوفیکچررز ہیں، ہارڈ ویئر اور 1 انچ ربڑ لیپت راچیٹ پٹے کے سپلائرز/فیکٹری کو باندھتے ہیں، بکسوا اور ہکس کی تیاری کی ہول سیل اعلیٰ معیار کی مصنوعات۔ ہارڈ ویئر اور اجزاء کو باندھنا ہماری خاصیت ہے۔ جب کہ ایک عام ریچیٹ اسٹریپ میں ریچیٹ، پالئیےسٹر ویببنگ، اور ٹائی ڈاؤن ہکس ہوتے ہیں، ہم ٹائی ڈاؤن کمبی نیشن کے متعدد آپشنز کے لیے مختلف قسم کے خاص قسم کے ریچٹس، کیم بکسلز اور اوور سینٹر بکسلز بھی پیش کرتے ہیں۔ مزید پڑھانکوائری بھیجیں 1 انچ شافٹ پٹا اورنج لامتناہی پٹا ہم چین کے خصوصی مینوفیکچررز ہیں، ہارڈ ویئر اور 1 انچ ریچیٹ اسٹریپ اورنج اینڈ لیس اسٹریپ سپلائرز/فیکٹری، بکسوا اور ہکس بنانے والی ہول سیل اعلیٰ معیار کی مصنوعات کو باندھتے ہیں۔ ہارڈ ویئر اور اجزاء کو باندھنا ہماری خاصیت ہے۔ جب کہ ایک عام ریچیٹ اسٹریپ میں ریچیٹ، پالئیےسٹر ویببنگ، اور ٹائی ڈاؤن ہکس ہوتے ہیں، ہم ٹائی ڈاؤن کمبی نیشن کے متعدد آپشنز کے لیے مختلف قسم کے خاص قسم کے ریچٹس، کیم بکسلز اور اوور سینٹر بکسلز بھی پیش کرتے ہیں۔ مزید پڑھانکوائری بھیجیں <1> ہمارے لامتناہی پٹا ۔ سبھی چین میں بنائے گئے ہیں، آپ یقین دہانی کر کے ہماری فیکٹری سے مصنوعات خرید سکتے ہیں۔ فورس رگنگ چین میں پیشہ ورانہ لامتناہی پٹا ۔ مینوفیکچررز اور سپلائرز میں سے ایک ہے۔ آپ انہیں کم قیمت پر خرید سکتے ہیں۔ ہماری فیکٹری ننگبو میں ہے، ہماری مصنوعات میں سی ای سرٹیفکیٹ اور جی ایس معیار ہے۔ ہماری مصنوعات سستی ہیں، جب آپ تھوک پر آتے ہیں تو آپ آپ کو رعایت دے سکتے ہیں۔ ہماری مصنوعات کو کوالٹی کے لیے سختی سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور ہیوی ڈیوٹی اور کارگو کنٹرول پروڈکٹس تیار کی جاتی ہیں جو بہت اعلیٰ معیار کی ہوتی ہیں۔ ہماری کمپنی کا دورہ کرنے یا تعاون کے لیے ہم سے رابطہ کرنے کے لیے آپ کا مخلصانہ خیرمقدم ہے!
کیا آپ اجازت دیں گے کہ افغانستان سے انخلاء کے بعد امریکہ کی حکومت پاکستان میں سی آئی اے کا اڈہ بنائے اور آپ کی سرزمین کو استعمال کرتے سرحد پار داعش Isis القاعدہ اور طالبان کے خلاف آپریشن کرے ؟ عمران خان نے ایک لمحے کا توقف کئے بغیر دو ٹوک لہجے میں کہہ دیا Absolutely not بس پھر یہ تاریخ کا حصہ بن گیا پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com پس منظر بہت کم لوگوں کو علم ہو گا کہ اس انٹرویو کا پس منظر کیا تھا انہی دنوں امریکی سی آئی اے کے چیف نے پاکستان کا خفیہ دورہ کیا جہاں ان کی ملاقات آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ہوئی۔امریکی سی آئی اے کے سربراہ نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے ملاقات کی کوشش کی لیکن عمران خان نے ملاقات سے انکار کر دیا۔کیونکہ نو منتخب امریکی صدر جوبائیدن نے امور مملکت سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو رسمی فون تک کرنا گوارا نہ کیا، یوں تعلقات میں سرد مہری پائی جا رہی تھی۔یہ خبر انہی دنوں مختلف اخبارات کی زینت بنی کہ امریکہ نے پاکستان سے اڈے مانگ لئے ہیں۔اب آئ ایس پی آر نے اس کی تردید کر دی ہے۔ عمران خان پہ تنقید کیوں ؟ بہت سے سیاستدان اور صحافی پہلے ہی عمران خان کے لتے لے رہے تھے کہ امریکہ نے جب اڈے مانگے ہی نہیں تو پھر تم نے انکار کیسا کیا ؟ اور اب کل آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے بعد ان کی اچھل کود اور بڑھ چکی ہے شاید یہ دھیان سے کچھ سنے یا پڑھے بغیر دھمال ڈالنے لگتے ہیں ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر ہم سے اڈے مانگ لیتے تو ہم بھی وہی کہتے جو اس وقت وزیر اعظم پاکستان نے کہا یعنی Absolutely not عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے،عمران خان نے کب یہ دعوی کیا کہ امریکہ نے اڈے مانگے تو میں نے انکار کر دیا؟ا رے یہ جملہ ایک امریکی اینکر کے سوال کے جواب میں بولا گیا جب اس نے پوچھا کہ اگر امریکہ اڈے قائم کرنا چاہے جس کے جواب میں عمران خان نے صاف سیدھا اور کھرا جواب دیا Absolutely not جس کی گونج پوری دنیا میں سنائی دی، ایک عالم نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے اس موقف کو سراہا، خاص طور پر عرب ممالک کے علاوہ ترکی فلسطین افغانستان اور کشمیر کے مسلمانوں نے عمران خان کی اس جرات رندانہ کو خوب پذیرائی بخشی۔ آج یہ الفاظ تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں Advertisements بغض عمران میں انگاروں پہ لوٹنے والو ! ماضی میں ہم نے ایک فون کال پر ڈھیر ہو کے امریکہ بہادر کو اڈے دے دئیے اور پھر اس کے ہولناک نتائج بھگتے۔عمران خان کا یہی کہنا ہے کہ اڈے دینے کے بعد ملک میں دہشت گردی کی ایک لہر آئی،تو ہم کرائے کے ٹٹو کیوں بنیں؟ لیکن یہ بات اسے سمجھ آئے جس کے اندر ایمان اور غیرت کی ہو! Related پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com عامر عثمان عادل عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں Post navigation گھر کے باہر مظاہرے، لگتا ہے 90 کی دہائی کے لاہور میں واپس چلی گئی ہوں، جمائما ’’نقوشِ پائے رفتگاں‘‘ ایک جائزہ …..فیصل عظیم Leave a Reply Cancel reply یہ بھی پڑھیں سانحہ یہ ہے۔۔۔رابعہ احسن میں بھی کبھو کسُو کا سرِ پُر غرور تھا۔۔۔شکور پٹھان چین کا انوکھا چاند مشن ۔۔۔۔محمد شاہزیب صدیقی اقدارکےمارے،ہارے لوگ اور سپائڈر مین قاری ۔۔۔ مظہر حسین بودلہ EduBirdie Promo Code EduBirdie Discount Code EssayPro promo code samedayessay promo code Mukaalma Tv https://www.youtube.com/watch?v=acYEjmBW65Y پرانی تحاریر پرانی تحاریر Select Month December 2022 November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 Travel Tags:- ABSOLUTELYNOT, اردو،, پاکستان،, عامر عثمان عادل،, عمران خان، اہم روابط DONATE پالیسی تعارف رابطہ مکالمہ ٹیم تازہ تحاریر مقدس گائے /زرک میر بہترین تدبیر/مرزامدثر نواز سمتھ کی فلیش لائٹ/وہارا امباکر آگے کیا ہوگا ؟/مظہر اقبال کھوکھر چین کے دنیا میں 100 سے زائد پولیس سٹیشن ہیں ، انسانی حقوق گروپ کا الزام پالیسی ”مکالمہ“ پر شائع شدہ تمام تحاریر اور تصاویر ”مکالمہ“ کی ملکیت ہیں۔ مصنف کے علاوہ کسی بھی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ”مکالمہ“ پر شائع یا نشر شدہ مواد کو ادارے کی پیشگی اجازت اور مکالمہ کے حوالے کے بغیر استعمال کر سکے۔ ادارہ ”مکالمہ“ ایسی کسی صورت میں متعلقہ فرد، افراد یا ادارے کے خلاف کسی بھی ملک میں اسکے قانون کے تحت چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ ایڈیٹر ”مکالمہ“ یا اسکا مقرر کردہ کوئی فرد یہ استحقاق استعمال کر سکے گا۔ ادارہ ”مکالمہ“۔۔۔ مزید معلومات
README.md exists but content is empty. Use the Edit dataset card button to edit it.
Downloads last month
0
Edit dataset card