text
stringlengths
283
45.4k
دل کا مرض تھا ، اللہ پاک کا ایک نام پڑھا ، جہاں آپ ریش ن ہونا تھا وہاں دوائی کی ضرورت بھی نہیں پڑی (1,277) حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب (1,227) جس نے یہ درود 7 بار فجر کے بعد پڑھ لیاوہ نہ کبھی بیمار ہو گا اور نہ کبھی مالی پریشانی ہو گی (1,133) ہر مشکل کے حل کے لیے آگ سے زیادہ تیز اثر کرنے والا طاقتور ترین وظیفہ (1,128) جب کافی عرصے تک عورت کی جن.سی ضرورت نہ پوری نہ کیا جائے تو اپنی (1,097) ایسی عورت جس سے شادی کرنے والا آدمی لازمی غریب ہو جاتا ہےوہ کونسی عورت (1,069) دماغ سے کمزور لوگ اس کا استعمال لازمی کر یں،لاکھوں کمپیوٹرز کا ڈیٹا دماغ میں سیو رہے گا ڈیلی نیوز! اگر آپ دماغ کی کمزوری سے پریشان ہیں تو فکر کر نے کی کوئی بات نہیں ہے آج میں آ پ کو بہت ہی آسان اور گھر یلو ٹوٹکہ بتاؤں گی جو لوگ کمپیوٹر جیسی یادداشت اور بجلی جیسی تیزی پا نا چاہتے ہیں تو ان باتوں کو ضرور سن لیجئے گا بعض دفعہ ایسا ہوتا ہےکہ جب ہم کسی شخص سے ملتے ہیں تو ہم اس کا نام ہم بھول جا تے ہیں ہمارے منہ میں اس کا نام ہوتا ہے لیکن ہم بول نہیں پا تے اگر ایسی کمزوری آپ کے ساتھ ہے تو یہ باتیں آپ کے لیے ہیں دن بھر کا کام کرتے کرتے نہ صرف انسان تھک جا تا ہے بلکہ اس کے جسم کے مختلف حصے بھی جواب دے جا تے ہیں ۔ گھر یلو یا کاروباری ٹینشن یا مصروفیت بھری زندگی میں بس بس کام کام کی رٹ لگی ہوئی ہوتی ہے تو اس میں بھولنے کی عادت ہو جا تی ہے کوئی بڑی بات نہیں ہے ہم ان چیزوں کو مدِ نظررکھتے ہوئے ہم آپ کو دماغی کمزوری کا علاج بتا رہے ہیں دماغی کمزوری ہو نا کوئی بڑی بات نہیں ہے اس کے لیے ہمیں چاہیے ساتھ دانے منقع کے اس کے لیے آدھا پاؤ دودھ میں رات کو بھگو کر رکھ دیں گے صبح نہار منہ منقع کھانے کے بعد دودھ پی لینا ہے ایک ہفتہ مسلسل استعمال کر یں گے تو ایک ہفتے کے بعد جب ضرورت محسوس ہو یا پھر وقفے وقفے کے بعد استعمال جا ری رکھیں دماغی کمزوری نہیں ہو گی ریمیڈی نمبر دو ہے کہ آپ نے پھل مکھانے لینے ہیں۔ پچاس گرام چاروں مغز پچاسگرام بادام کی گریاں پچاس گرام اور سات آپ نے گوند ککر۔ ان تمام چیزوں کو اچھی طرح فرائی کر لینا ہے اور اس کے ساتھ آپ نے بھنے ہوئے چنے لینے ہیں ان تمام اجزاء کو آپ نے پیس لینا ہے اور ایک سفوف تیار کر لیں گے آپ نے کر نا یہ ہے کہ آپ نے رات سونے سے پہلے ایک بڑا چمچہ دودھ کے ساتھ لینا ہے انشاء اللہ آپ کو شفاء ملے گیمغز اخروٹ کی ساخت کا جائزہ لیا جائے تو وہ ہوبہو انسانی دماغ سے مشابہہ دکھائی دیتی ہے۔طبی ماہرین مغز اخروٹ کو دماغی کمزوری دور کرنے کے لیےبے حد مفید بتاتے ہیں۔ اسی طرح وٹامن اے،ای ،زنک،کیلشیم،فولاد،تھایا مین،آکسیجن اور فولک ایسڈ وغیرہ کے ماغذغذائی اجزاء کا روز مرہ لازمی استعمال کرنا دماغ کے لیے بہترین ٹانک کا کام کرتا ہے۔ دماغی کمزوری سے بچنے اور یاد داشت بڑھانے کی چند مفید ِآسان اور گھریلو طبی تراکیب درج ذیل ہی جب متواتر ذہنی دباؤ میں رہنے کے سبب دماغی کمزوری کا سامنا ہو تو زرشک شیریں ایک چمچی( چائے کا چھوٹا چمچ ) عرق گلاب میں بگھو کر صبح نہار منہ زرشک شیریںکھا کر عرقگلاب پی لیا جائے۔اگر نظر کی کمی کے باعث دماغی کمزوری لاحق ہو تو مغز بادیاں،مغز کشنیز،مغز بادام اور مصری ہم وزن ملا کر سفوف بنالیں۔رات کو سوتے وقت ایک چمچ گائے کے نیم گرم دودھ کے ساتھ کھا کر بغیرکچھ مزید کھائے پیئے سو جائیں Post Views: 197 FacebookTwitterGoogle+WhatsApp مزید پڑھیں BEST MANAGEMENT SOFTWARES OF 2023 میت کو قرآن پڑھ کر کیسے بخشنا ہے؟ فرشتے نے کہا خوشخبری ہو اس کیلئے جو 3بار یہ دعا پڑھے ، ہر دعا ہر حاجت قبول ، بڑا ہی طاقتور وظیفہ دنیا کا واحد ایسا ناشتہ ، جو وزن کم کرنے کےساتھ درجنوں بیماریاں ، ختم کردیتا ہےایک بار ضرور آزمائیں سورۃ الم نشرح کا معجزہ،ایسے لوگ جو دنیاوی طور پر کافی پریشان رہتے ہیں رات کو پڑھ کر سوجاؤ،ہر مقصد پورا ہوجائے گا Leave a Comment X Comment Name * ای میل * ویب سائیٹ Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. ہم سے رابطہ پرائیویسی پالیسی ٹرمز کنڈیشن ڈس کلیمر کوکیز پالیسی ہمارے بارے میں تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کسی قسم کی اشاعت ممنوع ہے Copyright © 2022 By News Update
ہر ٹریڈر جانتا ہے کہ اقتصادی اعداد و شمار کا فاریکس مارکیٹ پر بڑا اثر پڑتا ہے۔ ایک کامیاب ٹریڈر بننے کے لیے، آپ کو معاشی اشارے اور فاریکس کی خبروں پر عمل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس طرح آپ حالیہ واقعات کے بارے میں باخبر رہ سکیں گے اور کرنسیوں کی نقل و حرکت کے بارے میں بہتر نقطہ نظر حاصل کر سکیں گے۔ تمام معاشی ڈیٹا ریلیز اقتصادی کیلنڈر میں اکٹھی شامل ہیں۔ اس میں بہت سارے مختلف معاشی اشارے ہیں، لہذا اگر آپ ابتدائی ٹریڈر ہیں تو آپ کو معلوم نہیں ہوگا کہ پہلے کس کو دیکھنا ہے۔ اگرچہ فکر مند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں! ہم نے انتہائی اہم ایونٹس کا انتخاب کیا ہے جن کی آپ کرنسی جوڑوں کے رویوں کی پیشنگوئی کرنے کے لیے ضرور پیروی کرنی چاہیے۔ ہم مرکزی بینکوں کے اجلاس سے شروع کرنے کی پیشکش کرتے ہیں۔ ملاقاتیں یعنی اجلاس نہ صرف اس لیے اہم ہوتے ہیں کہ ایک مرکزی بینک اپنے شرح سود کا اعلان کرتا ہے، بلکہ مستقبل کی مانیٹری پالیسی کے بارے میں بھی اشارہ دیتا ہے۔ شرح سود میں اضافے کا مطلب ہے کہ اپنی کرنسی کی قدر میں اضافہ کرنا۔ متبادل کے طور پر، کمی کو مندی کے طور پر دیکھا جاتا ہے، یعنی منفی علامت کے۔ اگر مرکزی بینک شرح کو تبدیل نہیں کرتا ہے تو، یہ مارکیٹ کے جذبات کے لحاظ سے یا تو مندی یا تیزی کا ہوسکتا ہے۔ میٹنگ کے دوران، مرکزی بینک اکثر موجودہ اور مستقبل کے معاشی حالات پر اپنا نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔ اگر بینک انہیں حوصلہ افزائی کے طور پر دیکھتا ہے تو ٹریڈر مستقبل کی شرح میں اضافے اور اس کے نتیجے میں ایک مضبوط کرنسی کی توقعات کریں گے۔ اس کے برعکس ، کمزور معاشی نقطہ نظر ٹریڈر کو کرنسی فروخت کرنے پر مجبور کرے گا۔ مزید یہ کہ سود کی شرح اور معاشی نقطہ نظر دونوں کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔ مثال آئیے سینٹرل بینک میٹنگ اور کرنسی کی حرکت کے درمیان باہمی تعلق کی مثال کو دیکھتے ہیں۔ بروز 14 ستمبر 2021 کو، ریزرو بینک آف آسٹریلیا کے گورنر نے کہا کہ سال 2024 سے پہلے شرح سود میں اضافے کا امکان نہیں ہے۔ اس کے نتیجے میں، آسٹریلوی ڈالر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 400 پوائنٹس گر گیا۔ آئیے معاشی اشاروں کو دیکھتے ہیں۔ جی ڈی پی۔ جی ڈی پی یا مجموعی گھریلو مصنوعات کو کسی بھی ملک کی معاشی صحت اور معاشی سرگرمی کا وسیع ترین پیمانہ کہا جا سکتا ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ بہت سی ترقی یافتہ معیشتوں میں جی ڈی پی ریلیز کے تین ورژن ہیں جس میں ایڈوانس، ابتدائی اور حتمی شامل ہیں۔ ایک ایڈوانس لیول کی GDP مارکیٹ میں سب سے زیادہ حرکت پیدا کرتی ہے۔ جی ڈی پی نمو میں کسی قسم کا بھی اضافہ کرنسی کی شرح تبادلہ میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر GDP کا ڈیٹا توقعات سے کمزور آتا ہے تو، کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہوتی ہے۔ مثال جاپان نے بروز 16 اگست کو توقعات سے بہتر GDP میں نمو ظاہر کی۔ اس کے نتیجے میں، USD/JPY اس ریلیز کے بعد 3 گھنٹوں میں ہی 245 پوائنٹس گر گیا، اور پھر جوڑی مزید کمی کا شکار رہی۔ کل کمی 490 پوائنٹس کی تھی۔ واوو! امریکی افراط زر کی شرح (CPI) ایک اصطلاح کے دو مختلف نام ہیں۔ آپ ان دونوں سے کیلنڈر اور مضامین میں مل سکتے ہیں۔ سی پی آئی یا کنزیومر پرائس انڈیکس مارکیٹ سے خریدے گئے سامان کی ٹوکری کیلئے صارفین کی جانب سے ادا کی جانے والی اوسط قیمتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ نتیجے کے طور پر، اس انڈیکس میں تبدیلی افراط زر کے ادوار کی نشاندہی کرتی ہے۔ مزید یہ کہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت کی معاشی پالیسی کتنی موثر ہے۔ CPI کی دو اقسام ہیں: CPI اور کور CPI (غیر مستحکم انرجی اور خوراک کی قیمتوں کو چھوڑ کر) یہ ایک ہی وقت میں شائع ہوتے ہیں۔ ٹریڈرز CPI ڈیٹا پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ مرکزی بینک کی شرح سود معاشی نمو اور افراط زر پر منحصر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرکزی بینک CPI ریلیز پر بہت توجہ دیتے ہیں۔ اگر CPI کی نمو کسی بھی ملک کے افراط زر کے ہدف یا اس سے زیادہ ہو تو، مرکزی بینک ممکنہ طور پر اپنی شرح کو بڑھا دے گا اور کرنسی کی قدر میں بھی اضافہ ہوگا۔ متبادل کے طور پر، ایک کرنسی کی قدر کم ہو جائے گی۔ مثال امریکہ نے بروز 14 ستمبر کو توقعات سے برے افراط زر کے اعدادو شمار ظاہر کئے۔ امریکی ڈالر کمزور ہو گیا ہے اور اس ریلیز کے 30 منٹ بعد ہی EUR/USD کی جوڑی میں 320 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ پی ایم آئی۔ جیسا کہ ہم نے GDP کے بارے میں بات کی، PMI کا ذکر بھی کرنے کے قابل ہے۔ پی ایم آئی یا پرچیز مینیجر انڈیکس ، یہ ایک اشارہ ہے جو مینوفیکچرنگ سیکٹر کی معاشی صحت کی پیمائش کرتا ہے۔ انڈیکس کا مقصد تجزیہ کاروں، پرچیز مینیجرز، فیصلہ سازوں کو موجودہ کاروباری حالات کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ مزید برآں، یہ جی ڈی پی کی نمو یا کمی کے اہم اشارے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، مرکزی بینک مالیاتی پالیسی بناتے وقت ان اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہیں۔ اگر کسی ملک میں PMI کی نمو نیچے جاتی ہے تو، سرمایہ کار مرکزی بینک کیجانب س ڈووش اقدامات کی توقع کرسکتے ہیں۔ مزید یہ کہ، یہ ملک کی ایکویٹی مارکیٹوں میں اس کے آثر کو کم کرسکتے ہیں اور بڑھتی ہوئی PMI ریڈنگ کیساتھ اسے دوسرے ممالک کی ایکویٹی بڑھاتے ہیں۔ مثال بروز 23 جون کو، یورو ایریا نے مضبوط PMI نمبر شائع کئے۔ اصل رپورٹیں پیشنگوئی سے بہتر تھیں۔ نتیجے کے طور پر، EUR/USD کی جوڑی 415 پوائنٹس سے بڑھ گئی! این ایف پی۔ NFP یا نان فارم پے رولز یہ ایک معاشی اشارہ یعنی انڈیکیٹر ہے جو پچھلے مہینے کے دوران امریکہ میں ملازمت شدہ افراد کی تعداد میں تبدیلی کو ظاہر کرتے ہیں، لیکن اس میں زراعت کی صنعت شامل نہیں ہے۔ یہ اشارہ انتہائی اہم ہے کیونکہ یہ صارفین کے اخراجات کے بارے میں اشارہ دیتا ہے جو مجموعی معاشی سرگرمیوں کی اکثریت کا محاسبہ کرتا ہے۔ ایک اعلی NFP کے اعدادو شمارصحت مند اور زیادہ مضبوط معاشی ترقی کا اشارہ کرتے ہیں۔ کم NFP کے اعداد و شمار کمزور معیشت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، امریکی ڈالر کی قدر میں کمی ہوتی ہے۔ یہ ایک مہینے کے پہلے جمعہ کو جاری کیا جاتا ہے اور فاریکس مارکیٹ میں زبردست حرکت کا باعث بنتا ہے کیونکہ USD بہت سے مقبول کرنسی جوڑوں کا ایک حصہ ہے۔ اگر پے رولز کے اصل اعداد و شمار جیسا کہ اس کی پیشنگوئی کی گئی تھی، تو امریکی ڈالر کی نقل و حرکت اضافی اعداد و شمار پر منحصر ہوگی جیسا کہ بے روزگاری کی شرح اور اوسط فی گھنٹہ آمدنی رپورٹ کے۔ مؤخر الذکر افراط زر کا ایک پیمانہ ہے اور امریکی مرکزی بینک کی پالیسی پر اس کا بڑا اثر ہے، اس لیے اس کا کردار زیادہ سے زیادہ اہم ہوتا جا رہا ہے۔ مثال امریکہ نے بروز 3 ستمبر کو ناقص نان فارم پے رولز شائع کئے تھے۔ اگست میں صرف 235000 امریکیوں کو ملازمت دی گئی جبکہ مارکیٹ کو 750000 کی توقع تھی۔ لہذا اس کے نتیجے میں، USD کمزور ہوا اور صرف 30 منٹس کے اندر EUR/USD کی جوڑی میں 380 پوائنٹس کا اضافہ ہوگیا! ہم نے انتہائی اہم واقعات کو تفصیل کیساتھ پیش کیا ہے جو آپ کو اپنے منافع میں اضافے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ اقتصادی کیلنڈر کے واقعات اور مارکیٹ کی نقل و حرکت پر عمل کریں، ان ایونٹس کی بنیاد پر اپنی تجارتی حکمت عملی بنائیں اور مزید کمائیں! لاگ ان این ایف پی خبروں پر ٹریڈنگ کریں معیشت افراط زر Kseniia Medik اس مصنف کیجانب سے مزید اسی طرح 12.05.2022 17:35 افراط زر سے کیسے بچا جائے: 7 افراط زر سے بچاؤ کی تجاویز مہنگائی بغیر کسی وجہ سے نہیں آتی ہے۔ اس کے ہونے کی ہمیشہ کوئی ایک وجہ ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ، یہ اکثر انسانی غلطیوں اور تعصبات کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ 01.03.2022 16:05 افراط زر: تعریف، وضاحت، اور مثالیں آج کل ہر خبر کا بنیادی نقطہ مہنگائی کے گرد گومتا ہے، معاشی مضامین اس پر کافی شور مچا رہے ہیں۔ زیادہ تر لوگ ان تمام شائع شدہ معلومات سے الجھن کا شکار ہیں۔ 31.01.2022 17:15 مارکیٹ کوریلیشن: تجاویز اور بصیرتیں کوریلیشن آپ کو مارکیٹ کی نقل و حرکت کی پیشن گوئی کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ کوریلیشن ایک شماریاتی پیمانہ ہے جو اس بات کا تعین کرتا ہے کہ اثاثے ایک دوسرے کے ساتھ تعلق پر کیسے موو ہوتے ہیں۔ دوستوں سے شیئر کریں۔ فورا آرڈر کھولنا سوشل نیٹ ورک سے google facebook یا کلاسک طریقہ سینٹ مائیکرو سٹینڈرڈ ECN زیررو سپریڈ سینٹ MT5 سٹینڈرڈ MT5 کریپٹو پارٹنر اکاونٹ کرنسی USD EUR پورا نام ای میل میں ۔ FBS معاہدہ ۔ کی شرائط تسلیم کرتا ہوں کسٹمر کا معاہدہ کی شرائط اور راز داری کی پالیسی کو قبول کرتا ہوں اور عالمی مالیاتی مارکیٹ میں موجود تمام ٹریڈنگ کےخطرات کو بھی قبول کرتا ہوں. میں پارٹنر معاہدہ کی شرائط اور راز داری کی پالیسی کو قبول کرتا ہوں اور عالمی مالیاتی مارکیٹ میں موجود تمام ٹریڈنگ کےخطرات کو بھی قبول کرتا ہوں. اکاونٹ کھولیں بلا جھجھک سوال پوچھیں FBS کی جانب سے کمائی گئی رقم کیسے وڈرا کر سکتے ہیں؟ طریقہ کار بہت سیدھا ہے۔ ویب سائٹ پر وڈرا کے صفحے یا FBS پرسنل ایریا کے فنانشل سیکشن پر جائیں اور وڈرا تک رسائی حاصل کریں۔ آپ کمائی ہوئی رقم اسی ادائیگی کے نظام کے ذریعہ حاصل کرسکتے ہیں جو آپ نے ڈپازٹ کرنے کے لئے استعمال کیا تھا۔ اگر آپ نے مختلف طریقوں کے ذریعہ اکاؤنٹ کو مالی اعانت فراہم کی ہے تو، جمع شدہ رقوم کے حساب سے تناسب میں اسی طریقوں کے ذریعہ اپنا منافع واپس لیں۔ FBS اکاؤنٹ کو کیسے کھولا جائے؟ ہماری ویب سائٹ پر ‘اکاؤنٹ کھولیں’ کے بٹن پر کلک کریں اور پرسنل ایریا میں جائیں۔ تجارت شروع کرنے سے پہلے، ایک پروفائل کی تصدیق کروائیں۔ اپنے ای میل اور فون نمبر کی بھی تصدیق کروائیں، اپنی شناختی تصدیق کروائیں۔ یہ طریقہ کار آپ کے فنڈز اور شناخت کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہے۔ ایک بار جب آپ تمام جانچ پڑتال کرلیں تو، ترجیحی ٹریڈنگ پلیٹ فارم پر جائیں اور ٹریڈنگ شروع کریں۔ ٹریڈنگ کیسے شروع کی جائے؟ اگر آپ +18 سے زائد کی عمر رکھتے ہیں، تو آپ FBS میں شامل ہوسکتے ہیں اور اپنے FX سفر کا آغاز کر سکتے ہیں۔ ٹریڈںگ کرنے کے لئے، آپ کو ایک بروکریج اکاؤنٹ اور مالیاتی منڈیوں میں اثاثوں کے برتاؤ کے بارے میں مناسب علم کی ضرورت ہے۔ ہمارے مفت تعلیمی مواد اور ایک FBS اکاؤنٹ بنانے کے ساتھ بنیادی باتوں کا مطالعہ بھی شروع کریں۔ آپ ڈیمو اکاؤنٹ کے ذریعہ ورچوئل پیسہ سے اس پورے ماحول کی جانچ پڑتال بھی کرسکتے ہیں۔ ایک بار جب آپ تیار ہوجائیں تو، حقیقی مارکیٹ میں داخل ہوں اور کامیابی کے لئے ٹریڈںگ یعنی تجارت شروع کریں۔ لیول اپ بونس کو کیسے فعال کیا جائے؟ اپنے FBS پرسنل ایریا کے ویب یا موبائل ورژن میں لیول اپ بونس اکاؤنٹ کھولیں اور اپنے اکاؤنٹ میں 140$ تک مفت حاصل کریں۔ ڈپوزٹ کریں اپنے لوکل طریقوں سے۔ سب دیکھیں سب دیکھیں ٹیم اسپرٹ کو محسوس کریں سوشل میڈیا پر FBS facebook instagram youtube telegram ہم سے رابطہ کریں zopim fb-msg viber line telegram whatsApp ویب سائٹ FBS Markets Inc کیجانب سے چلائی جاتی ہے۔; رجسٹریشن نمبر۔ 119717; FBS Markets Inc کو IFSC کیجان بسے منظم کیا جاتا ہے، لائسنس IFSC/000102/310; ایڈریس: Guava Street, Belize Belama Phase 1, Belize۔2118۔ FBS Markets Inc، مخصوص دائرہ اختیار کے رہائشیوں کو مالی خدمات پیش نہیں کرتا ہے، بشمول، لیکن ان تک محدود نہیں: امریکہ ،یورپی یونین،برطانیہ،اسرائیل،ایران اور میانمار۔ رقوم کی ٹرانزیکشن کا انتظام НDС Technologies Ltd کرتی ہے۔; رجسٹریشن نمبر۔ HE 370778; ایڈریس: Arch. Makariou III & Vyronos, P. Lordos Center, Block B, Office 203. تعاون کے لئے، ہم سے اس ای میل support@fbs.com یا 23212 7251 35+ پر رابطہ کریں۔ رسک وارننگ : ٹریڈنگ شروع کرنے سے پہلے، آپ کو شامل ہونے والے خطرات کو مکمل طور پر سمجھنا چاہئے کرنسی مارکیٹ اور مارجن ٹریڈنگ کے ساتھ، آپ کو اپنے تجربے کے بارے میں آگاہ ہونا چاہئے. کسی بھی کاپی، ریپروڈکشن، ریپبلیکیشن، اور انٹرنیٹ بھی اس ویب سائٹ سے کسی بھی مواد کے وسائل صرف تحریری اجازت پر ممکن ہیں ڈیٹا جمع کرنے کا نوٹس ایف بی ایس اس ویب سائٹ کو چلانے کے لئے آپ کا ریکارڈ ترتیب دیتا ہے۔ "قبول" کا بٹن دبانے سے آپ ہماری پرائویسی پالیسی پر اتفاق کرتے ہیں۔ قبول کیا دوبارہ کال کریں فون نمبر 93 355 213 1684 376 244 1264 672 1268 54 374 297 61 43 994 1242 973 880 1246 375 32 501 229 1441 975 591 387 267 55 246 673 359 226 257 855 237 1 238 1345 236 235 56 86 61 61 57 269 242 243 682 506 225 385 53 357 420 45 253 1767 1809 593 20 503 240 291 372 251 500 298 679 358 33 594 689 241 220 995 49 233 350 30 299 1473 590 1671 502 224 245 592 509 39 504 852 36 354 91 62 98 964 353 44 972 39 1876 81 962 7 254 686 850 82 965 996 856 371 961 266 231 218 423 370 352 853 389 261 265 60 960 223 356 692 596 222 230 262 52 691 373 377 976 382 1664 212 258 95 264 674 977 31 599 687 64 505 227 234 683 672 1670 47 968 92 680 970 507 675 595 51 63 64 48 351 1787 974 262 40 7 250 590 290 1869 1758 590 508 1784 685 378 239 966 221 381 248 232 65 421 386 677 252 27 500 34 94 249 597 268 46 41 963 886 992 255 66 670 228 690 676 1868 216 90 993 1649 688 256 380 971 44 1 1 598 998 678 58 84 1284 1 681 2 967 260 263 کال کے اوقات 00:00 00:00 01:00 02:00 03:00 04:00 05:00 06:00 07:00 08:00 09:00 10:00 11:00 12:00 13:00 14:00 15:00 16:00 17:00 18:00 19:00 20:00 21:00 22:00 23:00 — 23:00 00:00 01:00 02:00 03:00 04:00 05:00 06:00 07:00 08:00 09:00 10:00 11:00 12:00 13:00 14:00 15:00 16:00 17:00 18:00 19:00 20:00 21:00 22:00 23:00 اپنا ای میل درج کریں اگر ضرورت ہو، تو اپنی رائے درج کریں دوبارہ کال کریں ایک مینجر جلد ہی آپکو کال کرے گا نمبر تبدیل کریں تصدیق کریں آپ کی درخواست موصول ہو گئ ہے ایک مینجر جلد ہی آپکو کال کرے گا اس فون نمبر کیلئے اگلی کال بیک کی درخواست ۔ میں دستیاب ہوگی اگر آپ کو کوئی فوری مسئلہ درپیش ہے تو براہ کرم ہم سے رابطہ کریں لائیو چیٹ کے ذریعے اندروانی مسئلہ ،تھوڑی دیر بعد کوشش کریں اپنا وقت ضائع نہ کریں – اس بات پر نظر رکھیں کہ NFP امریکی ڈالر اور منافع کو کس طرح متاثر کرسکتا ہے! نوٹیفیکیشن کیلئے سائن اپ کریں ابتدائی فوریکس گائیڈ بک فاریکس پر نئے آنے والوں کیلئے یہ کتاب ٹریڈنگ کی دنیا کے بارے میں رہنمائی کرتی ہے۔ ٹریڈنگ شروع کرنے کے لئے سب سے اہم چیزیں اپنا ای میل لکھیں اور ہم آپ کو مفت ابتدائی فوریکس گائیڈ بک بھیجیں گے اپنےای میل ایڈریس کو یہاں لکھ دینے سے، آپ ایف بی ایس کے نظر ثانی شدہ رازداری کی پالیسئ کو قبول کرتے ہیں۔
عبدالرحمان صدیقی عارضہ قلب میں مبتلا جاپان میں وی غور باشندوں کے حق میں قرارداد اےسی آفس صفدرآبادکےسٹاف آفیسرمحمدشفیق کےوالدچوہدری سرورکی وفات پرسینرصحافی میاں محمدخالد،چوہدری معظم بٹ کااظہارافسوس پریس کلب کوٹڈیجی کے جنرل سیکریٹری پیر بخش گوپانگ کے پلاٹ پر بااثروں کی جانب سے قبضے کی مذمت پاکستان تحریک انصاف عبدالحکیم کے سابقہ جنرل سیکرٹری حسن رضا کی والدہ کی وفات پر اظہار افسوس حضرت ابو امامہ کہتے ھیں آٸیں سارے مل کر اس معصوم بچے اللہ بخش بگٹی کا آواز بنیں چوہدری یاسین کے والد محترم کی نما جنازہ بروز جمعہ ازادکشمیر میں ادا کی جاے گی پاک جاپان دوستی کےسترسال مکمل ہونےپرمساوات جاپان کےبیوروچیف پنجاب چوہدری معظم بٹ کی مبارکباد خیرپور شوگر ملز نارو ڈورو سیزن 23 – 2022 کے لیٸے باقاعدہ کریشنگ شروع کر دی ہے شیئر کریں چوہدری معظم بٹ کو ایوارڈ ملنے پر دنیا بھر سے مبارک بادیں ستمبر 23, 2022 September 23, 2022 کیٹاگری میں : اہم خبریں، پاکستان کی خبریں اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں سخت نا پسند 0 Votes بہتر ہو سکتی تھی 0 Votes ٹھیک ہے 0 Votes اچھی ہے 0 Votes بہت اچھی ہے 0 Votes مزید پڑھیں عبدالرحمان صدیقی عارضہ قلب میں مبتلا جاپان میں وی غور باشندوں کے حق میں قرارداد اےسی آفس صفدرآبادکےسٹاف آفیسرمحمدشفیق کےوالدچوہدری سرورکی وفات پرسینرصحافی میاں محمدخالد،چوہدری معظم بٹ کااظہارافسوس
معروف بھارتی اداکار سنجے دت کی بیوی نے اپنی نازیبا حرکات کے باعث ان کا سر شرم سے جھکا دیا ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سنجے دت کی بیوی مانیاتا نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر غیر اخلاقی تصاویرشئیر کی تھیں۔ جس پر سنجے دت کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔سنجے دت نےبھارتی میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی بیوی کی اس حرکت سے بہت ناخوش ہیں اور مانیاتا کی اس حرکت نے ان کو شرمسار کر دیا ہے۔انہوں نے اپنے انٹر ویو میں یہ بھی بتا یا کہ ان کی بیوی فلموں میں کام کرنے کی خواہش مند ہیں جس کی وجہ سے وہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر تفصیلات کے مطابق معروف بھارتی اداکار سنجے دت کی بیوی نے اپنی نازیبا حرکات کے باعث ان کا سر شرم سے جھکا دیا ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سنجے دت کی بیوی مانیاتا نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر غیر اخلاقی تصاویرشئیر کی تھیں۔ جس پر سنجے دت کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔سنجے دت نےبھارتی میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی بیوی کی اس حرکت سے بہت ناخوش ہیں اور مانیاتا کی اس حرکت نے ان کو شرمسار کر دیا ہے۔انہوں نے اپنے انٹر ویو میں یہ بھی بتا یا کہ ان کی بیوی فلموں میں کام کرنے کی خواہش مند ہیں جس کی وجہ سے وہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر نا زیبا تصاویر لگا رہی ہے جبکہ وہ اس حق میں نہیں ہیں کہ مانیاتا فلم انڈسٹری میں جلوہ گر ہوںنا زیبا تصاویر لگا رہی ہے جبکہ وہ اس حق میں نہیں ہیں کہ مانیاتا فلم انڈسٹری میں جلوہ گر ہوں شیئر کریں مزید پڑھیں En las palmas sobre enorme canaria sitio web interracial no profesional cercano sobre alcala sobre henares prostitut دسمبر 6, 2022 Local and you can Religious Differences in South Korea دسمبر 6, 2022 This also works closely with almost every other relationships software too however for now we’re going to work at tinder دسمبر 6, 2022 Payday loan When you look at the Sc On the web | Less than perfect credit & No Credit check دسمبر 6, 2022 These types of love rates try positive and you can beneficial دسمبر 6, 2022 © 2022 - Urdu Official | All Rights Reserved تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کسی قسم کی اشاعت ممنوع ہے You cannot copy content of this page Javascript not detected. Javascript required for this site to function. Please enable it in your browser settings and refresh this page.
طیب فرقانی رابطہ: ali1taiyab@gmail.com میرا خیال ہے کہ تبصراتی تحریر میں تعلقات کا ذکر جانب داری کی طرف لے جانے کے خطرات پیدا کرتا ہے.خاص Read More تذکرہ کتب, طیب فرقانی, محمد منظر حسینLeave a Comment on کتاب : نقوش و افکار علمی و ادبی خبریں خالد عبادی اور شمیم شعلہ کے اعزاز میں محفل مشاعرہ ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مدرسہ ضیاء العلوم البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ میں خالد عبادی اور شمیم شعلہ کے اعزاز میں محفل مشاعرہ Read More ڈاکٹر صالحہ صدیقی, ضیائے حق فاؤنڈیشن, علمی و ادبی خبریںLeave a Comment on خالد عبادی اور شمیم شعلہ کے اعزاز میں محفل مشاعرہ آئینہ خانہ مسلمانوں کے مسائل کا حل: یک طرفہ خیر خواہی اور حُسنِ سلوک 1 min read عبدالرحمٰننئی دہلی(سابق چیف مینیجر، الہ آباد بینک) Email: rahman20645@gmail.com ہندستانی فلم انڈسٹری کی معروف شخصیات، ریکھا اور امیتابھ بچن کی شمولیت کے ساتھ بنائی گئی Read More آئینہ خانہ, عبدالرحمنLeave a Comment on مسلمانوں کے مسائل کا حل: یک طرفہ خیر خواہی اور حُسنِ سلوک مقالہ اردو ناول کے امکانات : غضنفر کے ناولوں کی روشنی میں 1 min read شفا فاطمہ یہ بات سچ ہے کہ جہاں جدیدیت کے رجحان سے اردو شعر و ادب میں نئے امکانات پیدا ہوئے وہیں یہ بات بھی
کراچی : حب ریزروائر کے قریب فائرنگ سے واٹر بورڈ کا سپروائزر فرقان اختر ولد حبیب الرحمن شہید ہو گیا ، سی ای او واٹر بورڈ انجینئر سید صلاح الدین احمد نے فرقان اختر کے جان بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق حب ریزروائر کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے واٹر بورڈ کا سپروائزر فرقان اختر ولد حبیب الرحمن جان بحق ہوگیا، اس موقعے پر سی ای او واٹر بورڈ انجینئر سید صلاح الدین احمد نے اپنے جاری کردہ تعزیتی پیغام میں مرحوم فرقان اختر کے جان بحق ہونے پر پر انکے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی وفات کو سوگوار خاندان کے لیے عظیم صدمہ اور ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا واٹر بورڈ کے تمام افسران و ملازمین دکھ کی اس گھڑی میں مرحوم فرقان اختر کے اہل خانہ کے ساتھ برابر کے شریک ہیں، انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ انتظامیہ مرحوم فرقان اختر کے لواحقین کے ساتھ ہر ممکن مدد کریگا ۔ مذید پڑھیں : وفاقی اردو یونیورسٹی نے ایم فل و پی ایچ ڈی داخلوں میں 15 نومبر تک توسیع کر دی علاوہ ازیں سی ای او واٹر نے ڈی آئی جی سندھ پولیس سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرتے ہوئے انکو قانون کی گرفت میں لایا جائے ۔ ترجمان واٹر بورڈ کے مطابق وائس چیئرمین واٹر بورڈ سید نجمی عالم، سی ای او واٹر بورڈ انجینئر سید صلاح الدین احمد اور چیف انجینئر بلک واٹر بورڈ سکندر زرداری موقع پر عباسی شہید اسپتال پہنچ گئے، سی ای او واٹر بورڈ نے مرحوم کے لیے دعا فرماتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العزت مرحوم کی مغفرت فرمائے انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور تمام سوگواران کو صبر و جمیل کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔ Facebook Twitter WhatsApp Copy URL اختر شیخhttps://alert.com.pk اختر شیخ (چیف رپورٹر کراچی) جن کی صحافتی جدوجہد 3 دہائیوں پر مشتمل ہے، آپ الرٹ نیوز سے منسلک ہونے سے قبل آغاز نیوز ٹائم، روزنامہ مشرق، روزنامہ بشارت اور نیوز ایجنسی این این آئی کے ساتھ مختلف عہدوں پر کام کیا ہے۔ اختر شیخ کراچی پریس کلب کے ممبر ہیں اور کے یو جے (برنا) کی بی ڈی ایم کے ممبر بھی ہی۔ متعلقہ خبریں تازہ ترین محمکہ تعلیم کالجز میں 1500 بھرتیاں آن لائن پورٹل کے ذریعے کرنے کی تیاری مکمل نومبر 26, 2022 تازہ ترین انٹر بورڈ : پری میڈیکل کے 24151 میں سے 58.77 فیصد طلباء کامیاب قرار نومبر 26, 2022 تازہ ترین تاجر برادری ٹیکس مسائل کے حل کیلئے وفاقی محتسب سے رابطہ کرے : ڈاکٹر آصف محمود جاہ نومبر 26, 2022 ادب دبئی :‌ ”41واں شارجہ انٹرنیشنل بک فیئر “دیارِ غیر میں کتاب دوستوں کیلئے مرکز نگاہ بن گیا نومبر 24, 2022 ” پیوستہ رہ شجر سے” کا دوسرا ایڈیشن شائع ہو گیا نومبر 18, 2022 اسلامی مزدور تحریک کی سفر کہانی ! نومبر 17, 2022 سیاحت آصف نور اور فرحت آصف کو پبلک ڈپلومیٹ ایوارڈ سے نوازا گیا نومبر 18, 2022 اللہ اکبر تحریک کی عمران خان پر مبینہ فائرنگ کی مذمت نومبر 3, 2022 ایک بہروپیے کی حقیقت عوام کے سامنے آ چکی ہے ، مزید حقائق عوام کے سامنے آئیں گے : مولانا فضل الرحمان اکتوبر 21, 2022 ۔الرٹ نیوز About Us Alert News Network is showing soft image of Pakistan in respect of culturing norms. It is a platform for every class to explore themselves to masses.
امدادی ٹیموں کی نااہلی کے باعث کرنل (ر) شجاع خانزادہ کا جسد خاکی دھماکے کے 6 گھنٹے کے بعد نکالا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر دھماکہ ساڑھے دس بجے ہوا ہے اور ان کے جسد خاکی کو چار بجے نکالا گیا ہے جبکہ حادثہ کے دو گھنٹے تک ملبے کے نیچے سے ان کی آواز موصول ہو رہی تھی عینی شاہدین کے مطابق شجاع خانزادہ کے جسد خاکی کی شناخت ان کے بھانجے سہراب خان نے چار بجے کی ہے۔ TAGS Eye witness claims to listen voices of Sujah under the rubble Previous articleمصر نے منظور کر لیا۔ Next articleہمایوں سعید نے امید کی کرن دکھا دی۔ RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR Appeals against Nawaz Sharif’s sentence will be heard today CM Usman Bazdar and Asim Saleem Bajwa meet, agree on proposal to build China Center, C-Pack Tower in Lahore
یہ دنیا میں کیا ہونے جا رہا ہے‌؟ دمشق کا مشرقی دروازہ کون کس کا راز ہوتا ہے..؟ قرآن پاک میں کتنے انبیاء کا ذکر ہے؟ پاکستان کا نام کس نے رکھا…؟ شراب کے ایک گھونٹ کا عذاب و شراب کے طبی نقصانات وُضو و نَماز بیماریوں سے بچاتے ہیں، نماز کے 21 بڑے فوائد جنت میں مَردوں کو حوریں ملیں گی تو عورتوں کو کیا ملے گا ؟ کباب سموسے کھانے کے نقصانات اور تلی ہوئی چیزوں سے ہونے والی 19 بیماریاں ویلنٹائن ڈے کا پس منظر اور اس دن کو منانے کا انداز اسلام امن کا پیغام دیتا ہے۔ اس کا علم سیکھیں اور اسے دوسروں تک پہنچائیں! اس ویب سائیٹ پر اصلاحی اور فقہ حنفیہ کا مواد حوالہ جات کے ساتھ شائع کیا جاتا ہے، آپ اس ویب سائیٹ سے بلا جھجک استفادہ کر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذا اغلاط کے امکانات سے مبرا نہیں، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں۔ پتے کی بات ”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“(طبرانی اوسط ، با ب المیم، رقم ۸۶۹۸، ج ۶، ص۲۵۷) ”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“(طبرانی اوسط ، رقم ۳۹۶۰،ج ۳ ،ص ۹۲) زیادہ پڑھی گئی دنیا کا سب سے بڑا ملک کونسا ہے؟ جنت کیا ہے اور کہاں ہے؟ اسکی تعداد، منزلیں، پھاٹک، باغات وغیرہ لواطت یعنی مرد کا مرد سے بدفعلی کرنا (قوم لوط والا فعل) حضرت ایوب علیہ السلام کا امتحان اور آپ کا صبر مشت زنی کا عذاب اسکے اسباب و نقصانات دین اور مذہب میں فرق اور انکی تعریفات قارون کا خزانہ اور اسکا انجام (قرآن پاک سے ایک قصہ) دنیا میں کل کتنے نبی تشریف لائے؟ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا زبان کی حفاظت کے واقعات سماجی روابط فیس بک ٹوئٹر یو ٹیوب انسٹاگرام لیموں کا اچار بنانے کا طریقہ شیئر کریں احسن اقبال 0 تبصرے 772 مناظر لیموں کا اچار بھی گھر میں بنایا جا سکتا ہے مگر جس برتن میں بنایا جائے اس میں پانی کی نمی نہ ہو اور نہ ہی گیلے ہاتھ لگنے چاہئیں،اگر ہاتھ دھوئے تھے تو پہلے انہیں خشک کر لیجیے پھر اس کے بعد لیموں کے چار ٹکڑے الگ الگ کر دیں کیونکہ لیموں کا جو پورا پورا گلدستہ ہوتا ہے اسے کھانے والے کے لیے بڑى آزمائش ہوتى ہےاور اگر اس کو توڑیں گے تو غِذا والے ہاتھ لگیں گے تو پھر بچے ہوئے کو جب واپس ڈالیں گے تو اس پر پھپھوندى آ سکتى ہے۔ لیموں کے چار ٹکڑے الگ کر لیں اور اگر بڑا لیموں ہو تو اس کے آٹھ ٹکڑے کر لىں،اب اسے برتن میں ڈال دیجیے،اب ان ٹکڑوں پر نمک اور ہلدی ڈال کر اس برتن کو بند کرکے رکھ دیجیے،اس میں ہرى مرچیں چیرا لگا کر اور اَدرک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑےڈال سکتے ہیں تو اس طرح کچھ عرصے میں یہ بہترین اچار بن جائے گا اور میں اُمید کرتا ہوں یہ صحت کے لیے مفید بھی ہو گا کیونکہ اس میں کوئى کیمیکل نہیں ہے۔ سرکہ اور کیمیکل سرکہ اگرچہ بہت اچھی چیز ہے مگر وہ سرکہ لائیں کہاں سے جو اچھى چیز ہے ؟یہاں تو کیمیکل والے سرکے ہوتے ہیں جنہیں کھائیں تو نزلہ ، کھانسى اور گلے کے مسائل اور نہ جانے کیا کیا ہو جاتا ہے! اب ملاوٹ کا دور ہے خالص سرکہ بہت مشکل سے ہى ملتا ہوگا ،اگر ملتا بھی ہو گا تو بہت مہنگا ہوتا ہو گا تو اُسے لے کون؟ بہرحال اگر اچار کھانا ہے تو بیان کردہ طریقے کے مطابق بنا کر کھائیں گے تو شاید نُقصان کے بجائے آپ کو فائدہ کرے گا۔ بعض اوقات لیموں زیادہ کھانے سے نُقصان بھی ہوتا ہے، چونکہ لیموں کے اچار میں نمک بھرپور ڈالنا ہوتا ہے تو جسے بلڈ پریشر رہتا ہے اُس کے لیے یہ نُقصان دہ ہے لہٰذا اِس طرح کے نُقصانات بھی دیکھ لیے جائیں۔ پسندیدہ پیاری مزیدار حیران کن اداس کن ناراض کن مزید پڑھیں لیموں کا اچار بنانے کا طریقہ تبصرے دکھائیں/چھپائیں اپنا تبصرہ بھیجیں Cancel reply آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا اپنا تبصرہ لکھیں آپکا نام* آپکا ای میل ایڈریس* Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Δ پتے کی بات ”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“(طبرانی اوسط ، با ب المیم، رقم ۸۶۹۸، ج ۶، ص۲۵۷) ”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“(طبرانی اوسط ، رقم ۳۹۶۰،ج ۳ ،ص ۹۲)
بہار میں ہند۔ نیپال سرحد سے متصل کشن گنج ضلع سے پولیس نے مشترکہ کارروائی میں پاکستانی خاتون کو گرفتار کیا تھا۔ اس سے بہار اے ٹی ایس پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ پوچھ گچھ کے دوران معلوم ہوا ہے کہ یہ خاتون پاکستان کی رہائشی ہے۔ لیکن خاتون نے امریکہ اور کیلیفورنیا کی شہریت لے رکھی ہے۔ خاتون سے ضبط کی گئی سامان کی چھان بین کی گئی تو چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا۔ خاتون سے برا?مد ہونے والے امریکی پاسپورٹ پر اس کا نام فریدہ ملک لکھا ہوا ہے۔ ثنا اختر کا نام دہلی سے باگڈوگرا جانے والی فلائٹ ٹکٹ میں ہے جو ان کے پاس سے برآمد ہوا ہے۔ اے ٹی ایس کی ٹیم ہند-نیپال سرحد سے گرفتار مشتبہ خاتون سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ خاتون مکمل طور پر مشکوک بتائی جا رہی ہے۔ ان کے دو نام سامنے آٓٓٓرہے ہیں۔ اس وقت خاتون کشن گنج جیل میں بند ہے۔ ہند-نیپال سرحد کے قریب کیا خاتو ن کا کوئی تعلق ہے؟ اس سے اے ٹی ایس تفتیش کر رہی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق اس سے پانچ ایئرلائن کمپنیوں کے چھ بورڈنگ پاس ملے ہیں۔ اس میں ایک قطر ایئرویز، ایک تارا ایئر، ایک یونائیٹڈ ایئر لائن، ایک ایئر انڈیا اور دو انڈیگو کے بورڈنگ پاس ملے ہیں۔ اس کے علاوہ خاتون سے تین موبائل، تین میموری کارڈ، چیک، ڈرائیونگ لائسنس اور پاکستان چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ کی کاپی بھی ملی ہے۔ اے ٹی ایس کے خصوصی ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق مشتبہ خاتون سے ضبط کیے گئے موبائل فون کے ذریعے اس کا رابطہ ٹریس کیا جا رہا ہے۔ اس نے کب، کس سے اور کہاں بات کی؟ اے ٹی ایس درحقیقت کئی سوالوں کی تفتیش کر رہی ہے۔ Tags: انڈیا نیرٹیو پاک دہشت گرد نیپال Recommended بچہ نہیں سنتا ہے آپ کی بات اور کرتا ہے بد تمیزی،تو آزمائیں یہ ٹپس Mahwash Noor | 2 min read عورت:شام کا اخبار : شورش کاشمیری Mahwash Noor | 2 min read بھارت جوڑو یاترا سے پہلے گہلوت کے تیور بڑھا رہے ہیں ٹینشن،اپوزیشن پارٹیاں منفی امیج بنا رہی ہیں آئی این بیورو | 2 min read اجودھیا:رام جنم بھومی مندرکی تعمیرمیں نقاشی والےستونوں کونصب کرنےکاکام شروع آئی این بیورو | 2 min read بہتر دنیا کی تعمیر کرنا ہم سب کی اجتماعی اور اخلاقی ذمہ داری :راج ناتھ آئی این بیورو | 2 min read فیفاورلڈکپ 2022:گھانا کےخلاف میچ میں رونالڈو نےکیسےبنایانیاعالمی ریکارڈ؟ آئی این بیورو | 2 min read ہمارے بارے میں India Narrative, a news and views website, impactfully captures a new phase in aspirational India’s rise as an influential player on the global stage.
ملٹی فنکشنل نرم ونڈشیلڈ وائپر FS-923، ہم آہنگ ساخت کا ڈیزائن، 15 تبدیل کیے جانے والے اڈاپٹر، جدید ترین ماڈلز کو شامل کرنے کے لیے موزوں، بون لیس وائپر بلیڈ ہول سیلرز کے لیے، ایک وائپر مختلف ماڈلز کے لیے موزوں ہو سکتا ہے، بس اڈاپٹر کو ہٹا دیں اور اس کی جگہ ایک مناسب اڈاپٹر لگائیں۔ متعلقہ ونڈشیلڈ وائپر بازو کو انسٹال کر سکتے ہیں۔FS-923 یورپی مارکیٹ، امریکی مارکیٹ اور آسٹریلوی مارکیٹ میں بہت مقبول ہے۔ربڑ سے بھرا ہوا متبادل ڈھانچہ اقتصادی تصورات کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے۔جب ربڑ کی پٹی کو ونڈشیلڈ پر رگڑ دیا جائے گا تو ربڑ کی پٹی ختم ہو جائے گی۔تاہم، بہت سے تھوک فروشوں نے بتایا کہ کچھ کار مالکان کے وائپرز اچھی طرح سے برقرار ہیں۔اگرچہ ربڑ کی پٹی ختم ہوچکی ہے، ونڈشیلڈ وائپر کے دوسرے حصے اب بھی اچھے ہیں۔ہم نے تبدیل کرنے کے قابل ربڑ کی پٹیوں کے ساتھ ایک وائپر ڈیزائن کیا ہے۔اگر گاہک پورے وائپر بلیڈ کی بجائے صرف ربڑ کی پٹی کو تبدیل کرنا چاہتا ہے، تو یہ بھی ایک قابل غور انتخاب ہے۔ ہمیں ای میل بھیجیں۔ پروڈکٹ کی تفصیلات پروڈکٹ ٹیگز نرم وائپر بلیڈ/بیم وائپر بلیڈ - خصوصی خمیدہ اسپرنگ اسٹیل 100% ونڈ اسکرین پر فٹ بیٹھتا ہے جو مسح کرنے کی مستحکم کارکردگی اور سامان کی کم سے کم قیمت میں کمی فراہم کرتا ہے۔ - بیم بلیڈ کا خصوصی سپوئلر ڈیزائن ہموار پانی کو دور کرنے اور ربڑ کے بلیڈ کو انتہائی موسم اور سڑک کے ملبے کے نقصان سے بچاتا ہے، ڈرائیونگ کا محفوظ ماحول، ڈرائیونگ سیکیورٹی میں اضافہ کرتا ہے۔ - GYT ربڑ نے یوین وائپر بلیڈ کو مارکیٹ میں موجود دیگر مصنوعات کے مقابلے میں 50% طویل لائف ٹائم تک بڑھایا، پریمیم میٹریل ٹیکنالوجی یوین وائپر کو انتہائی موسمی حالات کے خلاف اچھی کارکردگی دکھانے کی اجازت دیتی ہے۔ - اصل سازوسامان ڈیزائن کیا گیا کنیکٹر کلائنٹ کو یوین ونڈشیلڈ وائپر کی آسان اور تیز تبدیلی لاتا ہے۔ اختتامی ٹوپی کا مواد پی او ایم ربڑمحافظمواد پی او ایم سپوئلر مواد سیکشن اندرونی کنیکٹر مواد زنک الائے اندرونی کنیکٹر بہار سٹیل مواد ڈبل اسپرنگ اسٹیل ربڑ ری فل مواد 7 ملی میٹر خصوصی ربڑ بلیڈ اڈاپٹر 15 اڈاپٹر اڈاپٹر مواد پی او ایم مدت حیات 6-12 ماہ بلیڈ کی قسم 7 ملی میٹر بہار کی قسم ڈبل اسپرنگ اسٹیل آئٹم نمبر FS-923 ساخت فریم لیس ڈیزائن سرٹیفکیٹس ISO9001/GB/T19001 سائز 12"-28" اپنی مرضی کے مطابق لوگو قابل قبول وائپر بازو کی درخواست شیورلیٹ، کرسلر، سائٹروئن، فورڈ، ہونڈا، ہنڈائی، کیا، لیکسس، نسان، پیوجیوٹ، رینالٹ، سوزوکی، ٹویوٹا فائدہ پائیدار اور قابل اعتماد پائیدار، 2 زندگی بھر سے زیادہ کی ضمانت گرم اور سرد موسم کے لیے موزوں یکساں دباؤ کی تقسیم 95% کار برانڈز اور ماڈلز کے لیے 15 اڈاپٹر دستیاب ہیں۔ FS-923 وائپر کے بلیڈ قدرتی ربڑ کے بلیڈ ہیں، سلیکون وائپر بلیڈ نہیں۔قدرتی ربڑ کی قیمت سلیکون ربڑ کی نسبت بہت زیادہ ہے، اس کی کارکردگی بھی سلیکون ربڑ کی نسبت زیادہ ہے، اور اس میں اعلی اور کم درجہ حرارت کے لیے بہتر مزاحمت ہے۔ پچھلا: FS-925 کار ونڈشیلڈ وائپرز اگلے: FS-922 خصوصی وائپر بلیڈ آٹو پارٹس ونڈشیلڈ وائپرز کار ونڈشیلڈ وائپر بلیڈ سستے ونڈشیلڈ وائپر بلیڈ ونڈشیلڈ وائپر بلیڈ کٹر کار پر ونڈشیلڈ وائپرز متعلقہ مصنوعات FS-925 کار ونڈشیلڈ وائپرز FS-306 یونیورسل وائپر ٹرک کے لیے FS-803 ہائبرڈ اے FS-813 بیم بلیڈ SA کلپ کی قسم FS-804 ہائبرڈ بی FS-410 یونیورسل وائپر ڈیزائن B ہم سے رابطہ کریں۔ ایڈریس: 64 جیانسین ایسٹ روڈ، شوانگقیاؤ انڈسٹریل زون، تانگزیا ٹاؤن، روئیان سٹی، صوبہ جیانگ فون: 0577-65353051 ای میل: sale@youyi-wiper.com تازہ ترین خبریں 21/10/21 آٹوموٹو وائپر موٹر مارکیٹ کی رپورٹ مستقبل کا احاطہ کرتی ہے... تازہ ترین آٹوموٹیو وائپر مارکیٹ رپورٹ 2021 سے 2027 تک کے جائزے کی مدت کے لیے ویلیو چین کی تشخیص کا درست تجزیہ فراہم کرتی ہے۔ اس مطالعہ میں بڑی مارکیٹ کمپنیوں کے انتظام اور ان کے استعمال سے آمدنی پیدا کرنے والی کاروباری حکمت عملیوں کا تفصیلی جائزہ شامل ہے۔وہ پروم... 24/09/21 ونڈشیلڈ وائپر پر صرف ربڑ کی پٹی کو کیسے بدلا جائے۔ میں آپ کے لیے عوامی خدمت کا ایک اعلان لایا ہوں جس کا مقصد فضلہ سے نمٹنے کے لیے ہے: اگر آپ کا وائپر ٹوٹ گیا ہے، تو آپ کو اپنے پورے بازو کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔درحقیقت، ایسا کرنا پیسے اور قیمتی قدرتی وسائل کو ضائع کرنے کا احمقانہ طریقہ ہو سکتا ہے۔اس کے برعکس - جیسا کہ میں نے حال ہی میں پروجیکٹ کراسلر میں سیکھا ہے - آپ شاید ... 23/08/21 الیکٹرک کار عالمی مارکیٹ میں نیا رجحان ہے؟ ماخذ: بیجنگ بزنس ڈیلی توانائی کی نئی گاڑیوں کی مارکیٹ عروج پر ہے۔19 اگست کو وزارت تجارت نے باقاعدہ پریس کانفرنس کی۔وزارت تجارت کے ترجمان گاؤ فینگ نے کہا کہ چونکہ چین کی معیشت مستحکم طور پر بحال ہو رہی ہے، رہائشیوں کی کھپت... 26/07/21 وائپر بلیڈ پائیدار ہے اور طوفان کا پیچھا کرنے والوں کے ذریعہ قابل اعتماد ہے۔ ہمارا سب سے زیادہ ریٹیڈ وائپر بلیڈ کی تبدیلی وہ کام ہے جو بھروسہ مند طوفان کا پیچھا کرنے والے کسی بھی موسمی حالات میں کرتے ہیں۔ہمارے وائپر بلیڈز کار کے بعد فروخت کے شوقین افراد کے لیے ہیں جو اپنے ونڈشیلڈ وائپرز سے بہترین کارکردگی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ہماری کچھ منفرد خصوصیات میں شامل ہیں: کامل مواد... 26/07/21 آپ ہمارے وائپر بلیڈ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ مضبوط-مضبوط ڈیزائن، باکس سے بلیڈ کھولنا واضح ہے۔مضبوط ریڑھ کی ہڈی اور سخت ربڑ فٹ بلیڈ کو "انتہائی پائیدار" بناتا ہے۔اس مضمون کے مصنف کا دعویٰ ہے، "ایک سال سے زیادہ استعمال کے بعد، یہ اب بھی نئے کی طرح کام کرتا ہے"۔پیکجنگ-یوین کا پیکیجنگ ڈیزائن آپ... قیمت کی فہرست کے لئے انکوائری ہماری مصنوعات یا قیمت کی فہرست کے بارے میں پوچھ گچھ کے لئے، براہ کرم ہمیں اپنا ای میل چھوڑ دیں اور ہم 24 گھنٹوں کے اندر رابطے میں رہیں گے۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے گائنی وارڈ میں مہمند کی رہائشی خاتون کے ہاں بیک وقت چھ بچوں کی پیدائش ہوئی ہے جس میں پانچ بچیاں اور ایک بچہ شامل ہیں۔ ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال محمد عاصم کے مطابق مہمند کے رہائشی شخص کی زوجہ کو زچگی کے لیے اسپتال لایا گیا جہاں خاتون نے بیک وقت 6 بچوں کو جنم دیا ہے ان میں پانچ لڑکیاں اور ایک لڑکا شامل ہیں۔ ترجمان نے بتایا ہے کہ بچوں کی پیدائش گائنی سی وارڈ کی ڈاکٹرز کی زیر نگرانی ہوئی جبکہ نومولود بچوں کو اس وقت نرسری وارڈ میں داخل کیا گیا ہے تاکہ ان کی صحت کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کی جاسکیں۔ واضح رہے کہ ایل آر ایچ کا گائنی یونٹ صوبے کا سب سے بڑا اور جدید ہونٹ ہے جس میں روزانہ کی بنیاد پر زچگی کے تقریباً 70 کیسز نمٹائے جاتے ہیں۔ 95 Share FacebookTwitterGoogle+ReddItWhatsAppPinterestEmail آج کا اخبار Facebook Join us on Facebook Twitter Join us on Twitter Instagram Join us on Instagram RSS Subscribe our RSS ہمارے بارے میں کیا آپ لکھنے کے خواہشمند ہیں اگر آپ وائس آف پاکستان کےلیےلکھنا چاہتے ہیں تو ای میل کیجیئے voice_Pakistan@yahoo.com یا رابطہ کیجیے 0332-1711000
ہندوستانی میڈیا میں زہرفشانی پھیلانے والے میڈیا کمپنیوں کی فہرست تو لمبی چوڑی ہے ساتھ ہی ساتھ سماج میں پھوٹ ڈالنے کا بیڑہ اٹھانے والے صحافیوں کی بھی تعداد بہت زیادہ ہے ان میں سرفہرست کے صحافیوں میں شمار ہونے والے ایک صحافی ارنب گوسوامی ہیں جو اپنے آپ کو صحافی سے زیادہ دیش بھگت قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔دراصل صحافت کے بنیادی اصولوں کو دیکھا جائے تو ایک صحافی کسی بھی مذہب، مسلک، ذات، قومیت اور شہریت سے پرے ہوتاہے۔ اسکا فرض صرف سچی خبروں کی رسائی ہے، وہ اپنے ذاتی نظریات کو خبروں میں شامل نہیں کرسکتا اور نہ ہی مخصوص نظریات کی تشہیر کرسکتا ہے۔ جس طرح سے آج ہمارے درمیان مذہب اور سیاست کو لے کر شدت پسندی کرنے والوں کا دبدبہ ہے اسی طرح سے قومیت یعنی نیشنلزم اور حب الوطنی یعنی پیٹریٹزم کا دکھاوا کرنے والے بھی سماج پر غالب آنے کی کوشش کررہے ہیں، ایسی کوششوں کے علمبرداروں سے ہی سماج کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ہندوستانی صحافی ارنب گوسوامی نے اپنے اسی شدت پسندانہ سوچ کو لے کر حب الوطنی یعنی پیٹریٹزم کا ایسا ڈھونگ اپنے سامعین کے سامنے رکھ رہے ہیں جس سے انہیں سننے اور دیکھنے والوں کے دماغ منتشر ہورہے اور عوام کا یہ انتشار سماج کے لئے مہلک ثابت ہورہا ہے ۔ ارنب گوسوامی جیسے صحافیوں کے نظریات کیمیائی ہتھیاروں سے زیادہ نقصاندہ ہیں مگر سماج اس زہر کو کھانے کا عادی بن چکا ہے۔ جس طرح سے شراب اور گانجے کے عادی اپنی عادت سے آسانی کے ساتھ چھٹکارہ حاصل نہیں کرپاتے بالکل اسی طرح سے ارنب جیسے صحافی عوام کے دماغوں کو نفرتوں کے عادی بناچکے ہیں ۔ پچھلے دنوں ارنب گوسوامی نے اپنے ایک پروگرام کے دوران جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا جلال الدین امری کو دہشت گرد بتایا ہے جبکہ جیش ابلیس(ہم محمد کی جگہ پر ابلیس کا لفظ استعمال کر رہے ہیں کیونکہ جیش محمد تو محسن انسانیت ہے، مگر خود ساختہ جیش محمد انسانیت اور اسلام کے خلاف کام کررہی ہے) کی املاک میں حرمین شریفین کو جوڑ کر توہین کی ہے اس صورت میں ارنب گوسوامی کی نہ صرف مذمت کرنی چاہئے بلکہ اسکے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے پہلے بھی ارنب گوسوامی نے اسلام، اسلامی تعلیمات، پیغمبر اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے اناب شناب کہا ہے اور اسکی زبان درازی اس لئے جاری ہے کہ مسلمانوں نے اس پر کبھی قانونی کارروائی نہیں کی ہے ۔ہندوستانی آئین نے جہاں ہندوستان کے ہر شہری کو مذمت و احتجاج کرنے کا موقع دیا ہے وہیں کسی بھی مذہب یا عقیدے کی توہین کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا بھرپور موقع دیا ہے ۔مگر ہمارے یہاں دیکھا جارہا ہے کہ ہماری مخالفت صرف مذمت تک ہی محدود ہوچکی ہے اور ہم قانونی کارروائیوں سے گریز کرتے رہے ہیں جسکا سیدھا فائدہ سماج دشمن عناصر اٹھارہے ہیں۔ ارنب گوسوامی نے جس طرح سے ملک کے مسلمانوں کی توہین کی ہے وہ ناقابل قبول ہے۔ارنب کے بیان کے بعد مختلف شعبوں کے سربراہان نے اظہار مذمت تو کی ہے لیکن قانونی کارروائی کی سمت میں پیش رفت کسی نے نہیں کی ہے۔ جماعت اسلامی خود ایک ایسی جماعت ہے جس میں قانون دانوں اور وکلاء کی کوئی کمی نہیں ہے اور انکے ہر شعبے میں تعلیم یافتہ افراد کی اچھی خاصی تعداد ہے ایسے میں جماعت اسلامی کے ذمہ داروں کو اس سمت میں پہل کرنی ہوگی۔ حالانکہ جماعت ہر معاملے میں حکمت کا دعویٰ کرتی رہی ہے لیکن جب اپنے ہی گھر کو دمک چاٹنے لگے گی تویہ گھر کھوکھلا ہوجائیگا اور گھر کے ساتھ ساتھ کرسیوں کے کیڑے گھر کے ساتھ ساتھ ملک کو بھی کھوکھلا کردینگے۔ بقول شاعر اسامہ ابراہیم قاسمی ہم بچاتے رہ گئے دیمک سےگھر اپنا مگر کرسیوں کے چند کیڑے ملک سارا کھا گئے اب ہمیں قانون کا سہارا لے کر ارنب جیسے خود ساختہ حب الوطنوں کے بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔ (اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔) Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.) شیئر کیجیے FacebookTwitterWhatsAppPinterestای میلFacebook MessengerLinkedinTelegramپرنٹ مدثر احمد99 مضامین 0 تبصرے ایڈیٹر، روزنامہ آج کا انقلاب پچھلا قیادت کی ضرورت و اہمیت اگلا تیری ضد اور اپنی وحشت سے ڈر رہا ہوں کہ کھو نہ دوں تجھ کو یہ بھی پڑھیں مصنف کی مزید نگارشات بہار کا سیاسی بدلاؤ سیاست میں انقلاب کا پیش خیمہ نہیں بن سکتا عدلیہ پر اعتماد کھونا جمہوریت کی بقا کے لیے خطرہ شرجیل کی ماں کے آنسو لنچنگ، ریپ اور قتل یعنی ’تمغہ ہائے امتیاز‘ پچھلا اگلا 1 تبصرہ Dr.ZaiD HAMZA کہتے ہیں 4 سال پہلے I do agree with your views and now a days I heard that JiH is going to take legal action against him تبصرے بند ہیں۔ اپنی تحریر شامل کریں مضمون بھیجنے کے لیے یہاں کلک کیجیے ڈاؤن لوڈ اینڈرائڈ ایپ نیوز لیٹر تازہ مضامین حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر کو سبکرائب کیجیے۔ سبسکرائب کیجیے مضامین ڈاٹ کام ٹیم خالد سیف اللہ اثری (بانی و مدیر) عرفان وحید (بانی و مدیر) محمد اسعد فلاحی (ادارتی و انتظامی امور) راشد اثری (تکنیکی امور) مضامین ڈاٹ کام پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں۔ ادارہ کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس ویب سائٹ کا تمام مواد کاپی رائٹ فری ہے، یعنی تمام مواد باجازت متعلقہ مصنف کے کسی دوسری جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ البتہ مواد کی اشاعت کے سلسلے میں ادارے کو اس ای میل پر مطلع فرمانے کی زحمت فرمائیں ([email protected])۔
پٹھانے خان کو کہیں سے پروگرام کی دعوت ملتی تو ہارمونیم کندھے پر اٹھا کر نکل پڑتا، یہی ہارمونیم اس کا ساز و سامان تھا اور اس کی موسیقی ہی اس کا اوڑھنا بچھونا تھا۔ اس سارے سفر میں صرف ایک شخص تھا جو ہمیشہ اس کے ساتھ رہتا تھا، یاسین! چھریرا بدن، بھورے بال، روشن ہری آنکھیں، گندمی رنگ، سردیوں میں ایک پھٹا پرانا کمبل اور گرمیوں میں ایک میلی چادر کی بکل میں چھپا، سارے بدن کو ایسے سمیٹے ہوئے کہ جیسے اپنےآپ میں ہی گم ہو جائے گا، خاموش اتنا کہ جیسے مراقبے میں ہو، پٹھانے خان کے پیچھے چہرہ چھپا کر ایسے بیٹھتا جیسے موجود ہی نہ ہو۔ اس کی گود میں کپڑے کے غلاف میں لپٹی ایک کتاب رکھی ہوتی جو صرف اسی کو نظر آتی۔ جب پٹھانے خان گاتا تو یاسین کتاب سے پڑھ کر اسے اگلا شعر سرگوشی میں بتاتا۔ یہ عمل اس قدر ٹیلی پیتھک ہوتا کہ کبھی کسی کو احساس ہی نہ ہوتا کہ یاسین بھی کوئی شخص ہے جو پٹھانے خان کے پیچھے بیٹھا ہے۔ وہ ہر محفل میں اپنی موجودگی میں غیر موجود رہتا۔ یاسین کون تھا؟ پٹھانے خان کا دوست، بالکا، شاگرد یا اس کا ہمزاد؟ ”سرمد سائیں میں راجپوتاں دا پتر آں۔ میری چنگی بھلی شادی ہوئی، کھاندے پیندے گھرانے دا ساں۔ پڑھیا لکھیا وی ساں۔“ (سرمد سائیں میں راجپوتوں کا بیٹا ہوں، میری اچھی بھلی شادی ہوئی، کھاتے پیتے گھرانے سے ہوں۔ پڑھا لکھا ہوں۔” ’ پھر؟‘ ’ فیر کی، بس ہک دیہاڑے پٹھانے دا گانا سنیا تے سوانی تے بال بچے چھوڑ ایہدے مغرے ٹر پیا۔ فیر کدائیاں مڑ کے ویکھن ای نہیں ہویا۔‘ ( پھر کیا، بس ایک دن پٹھانے کا گانا سنا اور بیوی بچے چھوڑ اس کے پیچھے چل پڑا۔ پھر اس کے بعد کبھی واپس مڑ کے دیکھنا ہی نہیں ہوا) ’اچھا کیوں؟ ” ’ کدائیاں پچھے مڑن دا مقام ہی نہیں آیا۔‘ (کبھی پیچھے مڑنے کا مقام ہی نہیں آیا) یاسین نشہ تو کرتا تھا لیکن جب اس نے مجھے بتایا کہ وہ نشوں کا مقابلہ کرتا ہے تو میں بڑا حیران ہوا۔ ” ہاں سائیں ملنگ ون سونے نشے کر دے ہن تے ہک دوجے نال مقابلہ کردے ہن، ’ (ہاں سائیں ملنگ نت نئے نشے کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ کرتے ہیں۔ ‘۔ میں نے جب یاسین سے ان مقابلوں کے قصے سنے تو پتہ چلا بڑے بڑے ملنگ یاسین کے سامنے دم چھوڑ جاتے ہیں۔ شاید اس کے پاس کوئی گر یا کرامت تھی جو اس کو زندہ بچا لیتی تھی۔ وہ دیکھنے میں نہایت معصوم، بھولا بھالا اور پرسکون نظر آتا تھا لیکن اس کے اندر کچھ ایسا اضطراب تھا کہ تھمنے میں نہیں آتا تھا، بھنگ چرس افیم، خواب آور گولیاں، حتی کہ کچلے تک کھا جاتا۔ جسم پر سانپ لڑواتا لیکن زندہ سلامت بچ جاتا، ’سائیں ایہہ سپ تاں اینویں کیڑے مکوڑے ہن، ایناں سانوں کی کہنا۔‘ (سائیں یہ سانپ تو ایسے ہی کیڑے مکوڑے ہیں، انہوں نے ہمیں کیا کہہ لینا ہے) وہ آج تک کسی سے نشے کا مقابلہ نہیں ہارا تھا۔ شاید اس پر کوئی نشہ اثر نہیں کرتا تھا۔ صدر پاکستان جنرل ضیاالحق کی طرف سے چودہ اگست کی تقریب میں بہت سے فنکاروں کے ساتھ پٹھانے خان کو بھی بلایا گیا۔ میں تیرہ اگست کی شام کو پٹھانے خان کو ریلوے سٹیشن لینے پہنچا، سوچا تقریب کی خوشی میں خان صاحب شاید تیار ہو کر آئیں لیکن دیکھا کہ وہی دھول میں اٹے بال، ان دھلے بغیر استری کے کپڑے، کندھے پر ہارمونیم اور پیچھے یاسین ایک پھٹی پرانی چادر میں بکل مارے چلا آ رہا تھا، صرف اس کی ہری ہری آنکھیں نظر آ رہی تھیں۔ وہ عجیب و غریب رات تھی، پٹھانے خان آج گانا نہیں گا رہا تھا، لاؤنج میں صرف میں، پٹھانے خان اور یاسین تھے۔ آج پٹھانے خان بہت بے چین تھا، کل صبح اس کو جنرل ضیا الحق سے ملنے جانا تھا۔ وہ مجھ سے باری باری یہی کہے جا رہا تھا کہ میں اس کو ایک درخواست لکھ کر دوں جو وہ کل جنرل کے سامنے پیش کر سکے۔ میں کاپی پنسل پکڑ کے بیٹھ گیا، ’ہاں پٹھانے خان، بتاؤ، ‘ اس سے پہلے کہ پٹھانے خان کچھ کہتا اور میں کچھ لکھتا، یاسین کی بکل میں ایک پراسرار سی جنبش ہوئی، اس کی آنکھیں اس کی چادر کے پیچھے سے دو ہری بتیوں کی طرح روشن ہوئیں اور اس نے ایک رازدارانہ لہجے میں پٹھانے خان سے کہا، ”سیں توں تاں شاہین ایں، ایہہ کرگساں کول کی لین جا رہیا ہیں ’ (سائیں تو تو شاہین ہے، کرگس کے پاس کیا لینے جا رہا ہے؟ ٌ) پٹھانے خان نے ایک لمحے کو سکتے میں چلا گیا لیکن پھر یاسین کی بات کو نظرانداز کرتے ہوئے مجھے درخواست لکھوانی شروع کردی۔ یہی کہ اس کے بارہ بچے ہیں، اس کا گزارہ نہیں ہوتا، وہ کیسے غربت اور پریشانی میں دن زندگی گزار رہا ہے، اگر اس کا کوئی وظیفہ لگ جائے تو وہ ملک کے بادشاہ کو ساری عمر دعائیں دے گا۔ درخواست کے درمیان یاسین نے پھر سرگوشی کی ’عاشق ہوویں تاں عشق کماویں (اگر تو عاشق ہے تو عشق کمائے گا) راہ عشق دا سوئی دا نکا (عشق کا راستہ سوئی کا نکا ہے) تاگا ہوویں تاں جاویں (اگر تو دھاگہ ہے تو اس سے گزر سکے گا) باہر پاک اندر آلودہ، (تیرا ظاہر پاک نظر آتا ہے لیکن تیرا باطن آلودہ ہے) کیا توں شیخ کہاویں (پھر اپنے آپ کو شیخ کیا کہلاتا ہے) ’ ’ یاسین میری جند، چپ کر‘ (یاسین میری جان چپ کر!) پٹھانے خان نے ذرا پیار سے سمجھانے کے انداز میں کہا ’چپ کاھدی؟‘ (چپ کیسی؟) یاسین کی گود میں رکھی کتاب کھل چکی تھی۔ یہ وہ کتاب تھی جس میں شاہ حسین اور خواجہ فرید کا وہ سارا کلام تھا جسے ساری عمر پٹھانے خان گا تا رہا۔ ’سانوں کوڑی گل نہ بھاؤندی،‘ (ہمیں جھوٹی بات پسند نہیں) ’ سانوں طلب سائیں دے نام دی‘ ( ہمیں تو محبوب کے نام کی طلب ہے) پٹھانے خان نے یک دم غصے سے کہا، ’میں کہا تیں چپ کر‘ (میں نے کہا تو چپ کر!) یاسین کو میں نے پٹھانے خان کے سامنے کبھی بولتے نہیں سنا تھا لیکن آج اس کی زبان کی گرہ کھل چکی تھی۔ یاسین کے اندر سے کوئی اور یاسین نکل آیا تھا۔ اس نے پھر ہنس کر کہا۔ ’میاں گل سنی نہ جاندی سچی (میاں سچی بات سنی نہیں جاتی) سچی گل سنیویں کیونکر (سچی بات کیسے سنی جائے) کچی ہڈاں وچ رچی۔ (ہڈیوں میں تو کچی رچی ہے) کچی، یعنی کچی شراب، اندر کا کچ، ٓجھوٹ، بزدلی، ناپختگی، بے ایمانی۔ پٹھانے خان کو یک دم بہت غصہ چڑھا لیکن وہ چپ رہا۔ وہ اس وقت کچھ کہہ بھی نہیں سکتا تھا، اس لئے کہ اس کی اپنی ہی آواز پلٹ کر اس کے طرف آ رہی تھی۔ یہ عجیب ساعت تھی کہ شاہ حسین، مادھو لال کو پہچان نہیں پا رہا تھا۔ میں نے سوچا میں کیا کروں؟ پٹھانے خان کی درخواست پھاڑ کر باہر پھینک دوں؟ یا یاسین کے ساتھ بکل مار کر بیٹھ جاؤں۔ لیکن میں نہ تو یاسین تھا نہ پٹھانے خان، یہ عاشق معشوق کا مکالمہ تھا، یہ ایک ایسا مقام تھا جسے میں دیکھ تو سکتا تھا لیکن وہاں پہنچ نہیں سکتا تھا۔ ’میریئے سوہنیئے سورہ یاسینے، بس کر‘ (اے میری سوہنی سورۂ یاسین اب بس کر”) پٹھانے خان یاسین کو جب یاسین پر بہت پیار آتا وہ اسے اپنی ’سورہ یاسین‘ کہتا ’بس؟ ہن تیری میری بس سائیں‘ (بس؟ اب تیری میری بس ہو چکی؟) یاسین اپنے وجد میں خواجہ فرید، شاہ حسین اور بلھے شاہ کا کلام پڑھے جا رہا تھا۔ یہ آسیب کی رات تھی جس میں یاسین کا ورد جاری تھا۔ اس رات شاید وہ آنے والی صبح نہیں دیکھنا چاہتا تھا، مکروہ اور بدنما صبح، وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کا مرشد کسی غیر کے سامنے ہاتھ پھیلائے۔ وہ اس لمحے کو وہیں روک دینا چاہتا تھا، وہ اس رات کلام نہیں پڑھ رہا تھا کسی آنے والی بلا کو ٹالنے کے لئے دم پھونک رہا تھا۔ پٹھانے خان جب بہت عاجز آ جاتا تو اپنی بے بسی میں صرف اتنا کہتا، ’جا تیں سوں جا۔‘ (جا اب تو سوجا) اس کے بعد یاسین بغیر کچھ کہے سنے سونے کو چلا جاتا۔ یہ اس کی سعادت مندی اور اپنے گرو کی سیوا تھی۔ پٹھانے خان نے نہایت ٹوٹے ہوئے لہجے میں کہا، ’جا تیں سو جا۔‘ یاسین یک دم خاموش ہو گیا۔ اس کی چمکتی ہوئی آنکھیں مدھم پڑ گئیں۔ وہ آہستہ سے اٹھا اور کونے میں جا کر چادر اوڑھ کر سو گیا۔ دوسرے دن صبح جب میں اٹھا اور حسب معمول لاؤنج میں گیا تو دیکھا لاؤنج بالکل خالی پڑا تھا۔ دونوں یاسین اور پٹھانے خان غائب تھے۔ پٹھانے خان کو تو ایوان صدر اپنی درخواست کے ساتھ حاضر ہونا تھا لیکن یہ یاسین کہاں چلا گیا۔ نہ کچھ کھایا نہ پیا بغیر کسی سلام دعا کے؟ رات کی بات میرے ذہن سے اتر چکی تھی۔ میں نے سوچا شام کو دونوں واپس آ جائیں گے اور میں پٹھانے خان سے اس کی جنرل ضیا سے ملاقات کی روداد سنوں گا۔ لیکن اسی دن دوپہر کے بعد مجھے کسی نے فون کیا اور یہ دلدوز خبر سنائی کہ یاسین مر گیا ہے۔ پتہ چلا کہ جب پٹھانے خان ایوان صدر گیا، یاسین نشوں کا مقابلہ کرنے ملنگوں کے پاس چلا گیا تھا۔ یک دم میرے سامنے رات کا سارا منظر گھوم گیا۔ یاسین تو نشوں کے مقابلے میں کبھی کسی سے ہارا نہیں تھا، شاید اس نے اس دن زندہ بچنے کا کوئی گر استعمال نہیں کیا تھا۔ اس سے پہلے کہ وہ اپنے مرشد کو کسی غیر کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہوئے دیکھے وہ خود مر جانا چاہتا تھا۔
نواز شریف نے الزام عائد کیا کہ اس وقت چیف جسٹس عمران خان اور آصف زرداری کی زبان بول رہے ہیں۔ چیف جسٹس کے منہ سے وہی بات نکلتی ہے جو عمران خان اور آصف زرداری کرتے ہیں۔ اسلام آباد — حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک غیر شفاف انتخابات کی طرف جارہا ہے لیکن ایسے انتخابات کے نتائج کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔ پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت میں سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ انتخابات میں سب کے لیے یکساں مواقع ہونے چاہئیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کسی کو بند گلی میں دھکیلا جائے۔ اگر ایسا کیا گیا تو یہ پری پول دھاندلی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ کسی کو دبایا جائے اور کسی کو کھلی چھوٹ دے دی جائے۔ نوازشریف نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ پنجاب کی کارکردگی اچھی نہیں۔ انہوں نے صحافیوں سے سوال کیا کہ آپ بتائیں کہ کس صوبے کی کارکردگی اچھی ہے؟ عام شخص بھی کہے گا کہ پنجاب کی کارکردگی سب سے بہتر ہے۔ سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا وہ کسی قسم کے جوڈیشل مارشل لا پریقین نہیں رکھتے لیکن مجھے پارٹی صدارت سے ہٹانا اور سینیٹرز کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک چیف جسٹس کی باتوں کی نفی ہے۔ نواز شریف نے الزام عائد کیا کہ اس وقت چیف جسٹس عمران خان اور آصف زرداری کی زبان بول رہے ہیں۔ چیف جسٹس کے منہ سے وہی بات نکلتی ہے جو عمران خان اور آصف زرداری کرتے ہیں۔ اس سے قبل کمرۂ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ عدالت کی کارروائی براہِ راست نشر کرنے کی درخواست کے متعلق وہ اپنے وکلا سے مشاورت کریں گے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ کا جواز نہیں ہے لیکن بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ چار سال سے ترقی کی رفتار تیز رہی ہے لیکن پاناما کیس کے فیصلے کی وجہ سے ترقی کرتا پاکستان تنزلی کی طرف جا رہا ہے۔ روپے کی قیمت نیچے گر گئی ہے جس کی وجہ ان کے بقول غیر یقینی صورتِ حال ہے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی سربراہی میں شریف فیملی کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت پیر کو بھی جاری رہی۔ سماعت کے موقع پر استغاثہ کے گواہ واجد ضیا پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جرح جاری رہی۔ جرح کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث گواہ سے غیر ضروری سوالات پوچھ رہے ہیں جب کہ ملازمت سے متعلق ملزم نواز شریف خود تسلیم کرچکے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیا وکیل ملازمت کی دستاویز ماننے سے انکار کرتے ہیں؟ آپ کہیں کہ ملزم نے ملازمت نہیں کی۔ خواجہ حارث غیر ضروری سوالات سے اجتناب کریں اور اگر وکیل صفائی کے پاس کوئی سوال نہیں تو جرح ختم کردیں۔ اس اعتراض پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ مطلب کی بات تک پہنچنے کے لیے کئی سوالات کرنا پڑتے ہیں۔ جتنی 'سورس' دستاویزات پیش کی گئی ہیں ان پر سوال کرنا وکیلِ صفائی کا حق ہے۔ عاصم علی رانا سبسکرائب کریں فیس بک فورم یہ بھی پڑھیے انتخابات کے بروقت انعقاد اور یکساں مواقع کو یقینی بنایا جائے، نواز شرف عبوری حکومت کے دوران نیب کو غیر موثر کرنے کا آرڈی ننس لایا جائے، نواز شریف نواز شریف سیاست دان نہیں مغل شہنشاہ ہیں: زرداری احتساب عدالت کی کارروائی براہ راست نشر کی جائے: مریم کا مطالبہ زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 فیفا ورلڈ کپ: پری کوارٹر فائنل مرحلے میں کون کس کے مدِمقابل ہو گا؟ 2 بنگلہ دیش کی بھارت کو ایک وکٹ سے اپ سیٹ شکست، سیریز میں ایک صفر کی برتری 3 'اُمید تھی کہ نئی عسکری قیادت جنرل باجوہ کے اقدامات سے لاتعلق ہو جائے گی' 4 ناک آؤٹ مرحلے میں گول، میسی نے میرا ڈونا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا 5 سعودی عرب: عمرے کے لیے اب موبائل سے بائیو میٹرک تصدیق اور ویزا کا حصول ممکن زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 پنڈی ٹیسٹ: حیران ہوں اتنی ناتجربہ کار بالنگ لائن اپ کھلائی گئی: مصباح الحق 2 قطر: فیفا ورلڈکپ کے ساتھ ساتھ اونٹوں کا مقابلۂ حسن ویو 360 Embed share ویو 360 | آئی ایم ایف کو غریبوں کو سبسڈی دینے پر اعتراض نہیں، تجزیہ کار| جمعہ، 2 دسمبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:28 0:00 ویو 360 | آئی ایم ایف کو غریبوں کو سبسڈی دینے پر اعتراض نہیں، تجزیہ کار| جمعہ، 2 دسمبر 2022 کا پروگرام
کالم کا آغاز کسی اور موضوع سے ہونا تھا۔ اتوار کی صبح اُٹھ کر لیکن اخبارات پر سرسری نگاہ ڈالی تو میرے گھر اسلام آباد میں آئے “نوائے وقت” کے آخری صفحہ پر اپرہاف میں ایک خبر چھپی تھی۔ اخبار کو تہہ کرنے والے خط کے اوپر والے اس حصے کو اہم خبروں کے لئے مختص تصور کیا جاتا ہے۔ جو خبر میں نے پڑھی اگرچہ سنگل کالم تھی مگر اہم ہونے کے علاوہ مزے دار بھی تھی۔ اس کی بدولت علم ہوا کہ ہفتے کی دوپہر فیصل آباد سے جولائی 2018ء کے انتخاب کے دوران تحریک انصاف کی ٹکٹ پر منتخب ہونے والے راجہ ریاض کے فرزند راجہ جگنو کی تقریب ولیمہ کاانعقاد ہوا۔ اس تقریب میں نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کے علاوہ فیصل آباد کے رانا ثناء اللہ بھی شریک ہوئے جو ان دنوں وزیر داخلہ ہیں۔ مذکورہ حضرات کے علاوہ پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف اور قمر زمان کائرہ جیسے عمائدین بھی تقریب ولیمہ میں موجود تھے۔ شادی کی تقریب عموماََ “خبر” نہیں بنتی۔ اشرافیہ کے مشہور خاندانوں میں تاہم برپا ہو تو عموماََ دولہا دلہن کی اہم ترین مہمانوں کے ساتھ بنائی تصاویر سے کام چلایا جاتا ہے۔ راجہ ریاض کے فرزند کا ولیمہ لیکن خبر اس لئے بنی کیونکہ ان کے والد عمران خان صاحب سے بغا وت کے بعد ان دنوں میڈیا میں “منحرف”پکارے جارہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم کے خلاف پیش ہوئی عدم اعتماد کی تحریک جب اپنے انجام کی جانب بھاگ رہی تھی تو ان دنوں عمران خان صاحب نے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے “منحرف” اراکین کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اگر انہیں دھوکہ دینے کی وجہ سے “غدار وبے وفا”مشہور ہوگئے تو ان کے بچوں کو مناسب رشتے ملنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ معاشرے کے باعزت خاندان “لوٹوں ” سے رشتے استوار کرنے کو آمادہ نہیں ہوں گے۔ معاشرتی اعتبار سے “منحرف” بالآخر خود کو اچھوت سمجھنے کو مجبور ہوجائیں گے۔ تقریباََ ایسے ہی خیالات عمران خان صاحب نے جمعہ کے روز میانوالی میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے بھی دہرائے ہیں۔ پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com راجہ جگنو کا ولیمہ مگر یہ “خبر” دے رہا ہے کہ عمران خان صاحب کی توقعات کے برعکس تحریک نصاف کے ایک “منحرف” رکن قومی اسمبلی کے فرزند کو “رشتہ” مل گیا۔ شادی کی تقاریب بھی بخیروخوبی منعقد ہوگئیں۔ ربّ کریم نوبیاہتا جوڑے کو خوش وخرم رکھے۔ سیاسی وفاداری بدلنے والے راجہ ریاض کے فرزند کی تقریب ولیمہ کا دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ یہ فیصل آبادکی اس “مارکی” یا شادی گھر میں منعقد ہوئی جو اسی شہر سے تحریک انصاف سے اب بھی جڑے ایک اور رکن قومی اسمبلی شیخ خرم نواز کی ملکیت ہے۔ مذکورہ تقریب میں عمران خان صاحب کے چکوال سے ابھرے ایک دیرینہ وفادار راجہ یاسر بھی شامل تھے جو پنجاب اسمبلی کے رکن بھی ہیں۔ قصہ مختصر تحریک انصاف کے جید وفاداربھی راجہ ریاض سے سماجی لاتعلقی اختیار نہیں کر پائے ہیں۔ اندھی نفرت وعقیدت کے ناقابل برداشت موسم میں بھی ہماری سماجی روایات اپنا مقام برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی نفرت وہیجان ان پر اثرانداز ہونہیں پائے ہیں۔ عمران خان صاحب کی “تحریک مقاطعہ” دھکاسٹارٹ بھی نہیں ہورہی۔ اس حقیقت کو نگاہ میں رکھیں تو وطن عزیز میں عمران خان صاحب کی وزارت عظمیٰ سے فراغت کے بعد “خانہ جنگی” کی جو دہائی مچائی جارہی ہے محض یاوہ گوئی ہی محسوس ہوتی ہے۔ روایتی اور سوشل میڈیا پر چھائے “ذہن ساز” اگرچہ اسے برپا کرنے کو بے چین ہیں۔ میرے ذہن میں آج کے کالم کے لئے جو موضوع تھا اس کی جانب لوٹتے ہوئے عمران خان صاحب کو یاد دلانا ضروری سمجھتا ہوں کہ مقتدر کہلاتی قوتوں کے ساتھ ان کی بدگمانیوں کا اصل آغاز گزشتہ برس کے جولائی میں نہیں ہوا تھا۔ میرا مشاہدہ بضد ہے کہ اس کی ابتداء 2021ء کے مارچ میں ہوئی تھی۔ اس مہینے کے وسط میں سینٹ کی خالی ہوئی آدھی نشستوں کا انتخاب ہونا تھا۔ قومی اسمبلی میں اپنی اکثریت پر ضرورت سے زیادہ اعتماد کرتے ہوئے تحریک انصاف نے اسلام آباد سے خالی ہوئی ایک نشست کے لئے آئی ایم ایف سے مستعار لئے ڈاکٹر حفیظ شیخ کو نامزد کردیا۔ پارلیمانی رپورٹروں کی اکثریت کو بھی یقین تھا کہ جیکب آباد سے ابھرے ٹیکنوکریٹ بآسانی کامیاب ہوجائیں گے”۔ ستے خیراں “نظر آتے اس ماحول میں “اچانک” اعلان ہوا کہ پیپلز پارٹی کے 2008ء سے 2011ء کے اختتام تک وزیر اعظم رہے یوسف رضا گیلانی مذکورہ نشست پر حفیظ شیخ کامقابلہ کریں گے۔ طویل گوشہ نشینی کے بعد گیلانی صاحب کا ایک ہائی پروفائل انتخابی معرکہ میں کودنا حیران کن خبر تھی۔ عمران خان صاحب اور ان کے وفادار مصاحبین مگر اس شک میں مبتلا ہوگئے کہ ان کے ساتھ “سیم پیج” پر ہونے کی دعوے دار قوتوں نے گیلانی صاحب کو “لانچ” کیا ہے۔ حقیقت حالانکہ قطعاََ برعکس تھی۔ ہوا یہ تھا کہ گیلانی صاحب کے ایک فرزند پیپلز پارٹی کے امیدوار کی صورت پنجاب اسمبلی سے سینیٹر منتخب ہونا چاہ رہے تھے۔ ان کی خواہش کو بروئے کار لانے کی غرض سے ہوئے رابطوں کے درمیان پیپلز پارٹی کے ایک جواں سال سینیٹر نے تجویز دی کہ یوسف رضا بذات خود قومی اسمبلی سے ڈاکٹر حفیظ شیخ کے مقابلے میں اتریں۔ تحریک انصاف کی صفوں میں خاموشی سے جو بغاوت ابھررہی تھی اس کے ہوتے ہوئے فرض کرلیا گیا کہ نواز لیگ کی بھرپور معاونت سے گیلانی صاحب خفیہ رائے شماری کی بدولت اپوزیشن کے متفقہ امیدوار کے طورپر ڈاکٹر حفیظ شیخ کو شکست سے دو چار کرسکتے ہیں”۔ سیم پیج”والی قوتوں کا مذکورہ تجویز سے کچھ لینا دینا نہیں تھا۔ گیلانی صاحب بھی آخری لمحات تک گومگو کی حالت میں رہے۔ ان کے بیٹے مجھ جیسے دو ٹکے کے رپورٹر کی دی اس “خبر”کی بلکہ سختی سے تردید کرتے رہے کہ گیلانی صاحب کو حفیظ شیخ کے مقابلے میں لایا جارہا ہے۔ بالآخر گیلانی صاحب کی نامزدگی کا اعلان ہوگیا اور وہ کامیاب بھی ہوگئے۔ Advertisements گیلانی صاحب کی کامیابی نے عمران خان صاحب کو چراغ پا بنادیا۔ یہ حقیقت تسلیم کرنے کو آمادہ نہ ہوئے کہ ان کی جماعت میں اُبلتی بغاوت حفیظ شیخ کی ناکامی کا کلیدی سبب تھی”۔ سیم پیج” والوں ہی کو موردالزام ٹھہراتے رہے۔ ان کی تسلی وتشفی کے لئے “سیم پیج” والوں نے نہایت لگن سے عمران خان صاحب کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا دوبارہ ووٹ حاصل کرنے میں معاونت فراہم کی۔ مذکورہ معاونت کے باوجود اس امر کو بھی یقینی بنایا کہ عمران خان صاحب کی ضد کی تسکین کے لئے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ کے منصب پر ہر صورت دوبارہ منتخب کروایا جائے۔ مطلوبہ ہدف کے حصول کے لئے سنجرانی صاحب کی مخالفت میں آئے سات ووٹ جس اندازمیں “مسترد” ہوئے وہ اپنی جگہ الگ کالم کا مستحق ہے۔ یہ بات کہتے ہوئے آج کا کالم ختم کرتا ہوں کہ “سیم پیج” کی بابت بدگمانیوں کا آغاز مارچ 2021میں یوسف رضا گیلانی کی قومی اسمبلی سے بطور سینیٹر انتخاب سے ہوا تھا۔ اس کے بعد بقول شاعر دلوں کی الجھنیں بڑھتی ہی رہیں۔ Related پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com نصرت جاوید Nusrat Javed is a well-known Pakistani columnist, journalist, and anchor who writes for the Express News, Nawa e Waqt, and Express Tribune. بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں Post navigation اپنے ہی ملک میں زباں نابلد(3)۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا یادیں اور یاداشتیں ۔۔امجد اسلام امجد Leave a Reply Cancel reply یہ بھی پڑھیں کمیونٹی سروس بطور قانونی سزا۔۔محمد اقبال دیوان بیت المقدس میں ٹرمپ کا آگ سے کھیل۔۔۔احمد کاظم زادہ نا اہلی آخری وار نہیں/ قادر خان یوسف زئی شہیدوں کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں۔۔ڈاکٹر ندیم عباس EduBirdie Promo Code EduBirdie Discount Code EssayPro promo code samedayessay promo code Mukaalma Tv https://www.youtube.com/watch?v=acYEjmBW65Y پرانی تحاریر پرانی تحاریر Select Month December 2022 November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 Travel Tags:- اردو،, اُلجھنیں ،, پاکستان،, روایات،, سماجی،, مکالمہ،, نصرت جاوید، اہم روابط DONATE پالیسی تعارف رابطہ مکالمہ ٹیم تازہ تحاریر مقابلہ افسانہ نگاری/اُصول و ضوابط انسانوں کے بنائے عناصر/ڈاکٹر حفیظ الحسن لو وہ بھی کہہ رہے ہیں /پروفیسر رفعت مظہر فریڈرک اینگلز کے غلط حوالے/شاداب مرتضیٰ حجاب نہ پہننے کی سزا، ایرانی کوہ پیما کا گھر مسمار کردیا گیا پالیسی ”مکالمہ“ پر شائع شدہ تمام تحاریر اور تصاویر ”مکالمہ“ کی ملکیت ہیں۔ مصنف کے علاوہ کسی بھی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ”مکالمہ“ پر شائع یا نشر شدہ مواد کو ادارے کی پیشگی اجازت اور مکالمہ کے حوالے کے بغیر استعمال کر سکے۔ ادارہ ”مکالمہ“ ایسی کسی صورت میں متعلقہ فرد، افراد یا ادارے کے خلاف کسی بھی ملک میں اسکے قانون کے تحت چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ ایڈیٹر ”مکالمہ“ یا اسکا مقرر کردہ کوئی فرد یہ استحقاق استعمال کر سکے گا۔ ادارہ ”مکالمہ“۔۔۔ مزید معلومات
سبزی منڈی میں رمضان مبارک کی آمدکاجشن بپا تھا۔ لاﺅڈ سپیکر پر اونچی آواز میں ”آمد رمضان مرحبا“ کے ترانے گائے جارہے تھے۔ ہرطرف ایک… قومی لبرٹی ائیر لمیٹڈ کو اندرون ملک پروازوں کیلئے چارٹرڈ لائسنس کی منظوری دیدی… ویب ڈیسک Nov 8, 2018 وفاقی کابینہ نے لبرٹی ائیر لمیٹڈ کو اندرون ملک پروازوں کے لیے چارٹرڈ لائسنس کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی… اہم خبریں عامر ذوالفقار کو اسلام آباد پولیس کا نیا آئی جی مقرر کردیا گیا ویب ڈیسک Nov 2, 2018 وفاقی حکومت نے عامر ذوالفقار کو نیا آئی جی اسلام آباد تعینات کردیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے عامر ذوالفقار کو اسلام آباد پولیس کا… قومی ملک بھر میں عوامی احتجاج کے باعث ریلوے آپریشن شدید متاثر ویب ڈیسک Nov 1, 2018 ملک بھر میں عوام کے احتجاج کے بعد کراچی سے چلنے والی گرین لائن کی روانگی منسوخ کردی گئی۔ ریلوے ذرائع کے مطابق کراچی اور لاہور کے… قومی انور مجید کے بیٹے نمر مجید کو رہا کر دیا گیا ویب ڈیسک Oct 28, 2018 وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انور مجید کے صاحبزادے نمر مجید کو رہا کر دیا، انہیں گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے… قومی حضرت داتا گنج بخش ؒ کے عرس پر مقامی سطح پر عام تعطیل کا اعلان ویب ڈیسک Oct 27, 2018 حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش ؒ کے سالانہ عرس کے موقع پر حکومت پنجاب نے 30 اکتوبر کو مقامی سطح پرعام تعطیل کا اعلان کر… قومی بلوچستان اسمبلی کے کامیاب امیدوار احمد علی غیر ملکی شہری قرار ویب ڈیسک Oct 27, 2018 نادرا نے بلوچستان اسمبلی کے کام یاب امیدوار احمد علی کو غیر ملکی شہری قرار دے دیا۔ احمدعلی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے حلقے 26 سے… قومی نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو بے دردی سے لوٹا گیا، مراد سعید ویب ڈیسک Oct 26, 2018 وزیر مملکت مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو بے دردی سے لوٹا گیا، بغیر ٹٰینڈر کے اربوں روپے کے ٹھیکے کا… آج کا اخبار پھالیہ میں چہلم حضرت امام حسین ؑ عقیدت و احترام سے منایا گیا ویب ڈیسک Oct 25, 2018 پھالیہ : چہلم سید الشہداءحضرت امام حسین ؑ عقیدت و احترام سے منایا گیاامام بارگاہ حسینیہ سے جلوس شبیہ ذوالجناح برآمد ہو کرمقررہ… قومی ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف کا اتحاد خطرے میں پڑگیا ویب ڈیسک Oct 25, 2018 ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف کا اتحاد خطرے میں پڑگیا، جب کہ معاہدے پر عمل درآمد کی منتظراتحادی جماعت کا پیمانہ صبر لبریز… آج کا اخبار ڈی جی خان، مقامی سکول میں ”صاف ہا تھ صحتمند مستقبل“ منا یا گیا ویب ڈیسک Oct 24, 2018 ڈیرہ غازی خان : گو رنمنٹ ایکسیلینٹ لیب ہا ئر سکینڈ ری سکول قا ئد اعظم اکیڈ می فار ایجو کیشنل ڈولپمنٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار… قومی وفاقی محکمہ اطلاعات کی عمارت میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا ویب ڈیسک Oct 24, 2018 ریسکیو اہلکاروں نے وفاقی محکمہ اطلاعات کی عمارت میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد… کھیل آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئٹی کے لیے 11 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا ویب ڈیسک Oct 23, 2018 قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ بہت سارے لوگ کھلاڑیوں کو اپنے ساتھ تصویر بنوانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں، بعد… قومی ضمنی الیکشن میں بھائی کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ غلط تھا، شاہ فرمان ویب ڈیسک Oct 23, 2018 گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے پی کے 71 میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں بھائی کو ٹکٹ دینے کے فیصلے کو غلط قرار دیدیا۔ گورنر خیبر… قومی میری فیملی بزنس مین تھی، جہانگیرترین ویب ڈیسک Oct 23, 2018 لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہاہے کہ جب میں پروفیسر تھا اور پڑھاتا تھا تو لوگوں کا خیال غلط ہے کہ میں اس…
اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی ہوچکی ہے۔ تاہم اس جنگ بندی سے 11 دن جاری رہنے والی جارحیت کے دل دہلادینے والے مناظر ذہنوں سے محو نہیں ہوں گے۔ ان 11 دنوں میں اسرائیل کی جانب سے پناہ گزینوں کے کیمپوں پر بمباری کی گئی، میزائیل حملوں میں بچے جاں بحق ہوئے، عمارتوں پر حملہ کرکے انہیں منہدم کردیا گیا اور لوگ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے بے بسی میں اپنے پیاروں کی لاشیں نکلتے ہوئے دیکھتے رہے۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں جو انسانی بحران پیدا ہوا اس سے ہر فلسطینی متاثر ہوا ہے۔ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی حالیہ فوجی مہم نے غاصب اسرائیل کی جانب سے گزشتہ 70 سال سے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے ظلم اور ناانصافی کی داستان میں ایک اور باب کا اضافہ کردیا ہے۔ فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے بے دخل کیا جارہا ہے اور ان کی زمینوں پر قبضہ کیا جارہا ہے۔ فلسطینیوں کو نہ ختم ہونے والے ظلم، غیر قانونی گرفتاریوں اور اجتماعی سزاؤں کا سامنا ہے۔ غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے لیے پورے کے پورے محلوں کو ہی منہدم کردیا جاتا ہے اور لوگوں کو بے دخل کردیا جاتا ہے۔ غزہ کی 20 لاکھ پر مشتمل آبادی کو 14 سال سے اسرائیل کی جانب سے کی گئی ناکہ بندی اور سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔ ناانصافی پر مشتمل اس تاریخ کو دیکھا جائے تو حالات بگڑنے کے لیے بس ایک چنگاری ہی کافی تھی۔ غاصب قوت نے فلسطینیوں پر آگ برسانا شروع کی لیکن اسے ان لوگوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جن کا واحد ہتھیار اپنے مقصد پر غیر متزلزل یقین تھا۔ حالیہ کشیدگی کے کئی عوامل تھے۔ اسرائیلی پولیس کی جانب سے ماہِ رمضان میں مسجد اقصٰی میں موجود عبادت گزاروں پر بلا اشتعال حملہ کیا گیا۔ دوسری جانب مقبوضہ مشرقی یروشلم کے علاقے شیخ جراح میں فلسطینیوں کو زبردستی ان کے گھروں سے نکالا جانے لگا۔ مزید پڑھیے: 'جھڑپوں' کو روکنے کیلئے اسرائیل اور حماس جنگ بندی پر متفق جواباً غزہ اور مشرقی کنارے کے شہروں اور دیہاتوں میں بڑے عوامی مظاہرے ہوئے جنہیں اسرائیلی پولیس نے سختی سے کچل دیا۔ اس صورتحال میں حماس کی جانب سے راکٹ داغے گئے جس کے بعد اسرائیل کے فضائی حملوں کا سلسلہ شروع ہوا جن کے نتیجے میں 65 بچوں سمیت 240 سے زائد فلسطینوں نے اپنی جانیں گنوا دیں۔ یہ قتلِ عام 11 روز تک جاری رہا۔ اس دوران او آئی سی کی جانب سے مذمتی بیان تو جاری ہوا لیکن کوئی مشترکہ اقدام سامنے نہیں آیا۔ یہ بیان لفاظی کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ جن عرب ممالک نے حال ہی میں اسرائیل سے تعلقات قائم کیے ہیں ان سے یہ تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔ بلکہ ہوسکتا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معاملات معمول پر لانے کی ان کی پالیسی نے ہی اسرائیل کو اس قسم کی جارحیت کے ارتکاب کا حوصلہ فراہم کیا ہو۔ مزید پڑھیے: القدس کی مکمل آزادی تک سلامتی و استحکام ممکن نہیں، او آئی سی امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں نے اسرائیل کی حمایت جاری رکھی اور فلسطینیوں کی چیخ و پکار کو نظر انداز کرتے رہے۔ امریکی حکام نے کچھ دنوں بعد ’کشیدگی میں کمی لانے‘ کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس کو بھی امریکا کی وجہ سے کچھ دنوں کی تاخیر سے منعقد کیا گیا اور جب یہ اجلاس ہوا بھی تو امریکا کی جانب سے بقیہ تمام 14 ممالک کے متفقہ بیان کو روک دیا گیا۔ اس بیان میں کشیدگی میں کمی لانے، فلسطینی خاندانوں کی ان کے گھروں سے بے دخلی روکنے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس عمل نے امریکا کو اقوامِ متحدہ میں تنہا کردیا تھا لیکن اس کے باوجود وہ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹا۔ ان میں سے کوئی بھی چیز حیران کن نہیں تھی۔ امریکا اسرائیل کا سب سے بڑا سرپرست ہونے کے ناطے ایک طویل عرصے سے اپنے قریبی حلیف کی حفاظت کرتا آیا ہے۔ دوسری جانب وہ فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموشی اختیار رکھتا ہے۔ یہ وہی انسانی حقوق ہیں کہ اگر دنیا میں کہیں اور ان کی خالف ورزی ہو تو امریکا اس پر اپنی آواز اٹھاتا ہے۔ کئی مغربی ممالک نے حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل کے دفاع کے حق کے امریکی بیانیے کی حمایت کی ہے۔ بہرحال، سیکیورٹی کونسل کے دو غیر مستقل ممبر ممالک ناروے اور آئرلینڈ نے اسرائیلی فضائی حملوں میں بچوں سمیت عام شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیل نئی بستیوں کی تعمیر بند کرے۔ روس نے اسرائیل کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں عام شہریوں کی مزید ہلاکتیں کسی صورت قبول نہیں کی جائیں گی اور یہ کہ کشیدگی کو فوری ختم کیا جائے۔ اس حالیہ کشیدگی کے حوالے سے جہاں کچھ روایتی ردِعمل سامنے آئے وہیں کچھ چیزیں خلافِ معمول تھیں اور وہ نتیجہ خیز بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔ پہلا فرق تو بڑے پیمانے پر ہونے والے وہ احتجاج تھے جو بیک وقت مقبوضہ علاقوں اور اسرائیل کے اندر منعقد ہوئے۔ اسرائیل میں رہنے والے فلسطینیوں نے کبھی بھی اتنی بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہروں میں شرکت نہیں کی۔ یہاں تک کہ نیو یارک ٹائمز کی متعصبانہ رپورٹس میں بھی یہ کہا گیا کہ یہ مظاہرے ’اب مزید قوت حاصل کر رہے ہیں اور اسرائیل کے لیے خطرہ بننے کے نئے راستے تلاش کر رہے ہیں‘۔ گارجیئن نے لکھا کہ اسرائیل میں رہنے والے فلسطینیوں کی جانب سے ہونے والی مزاحمت نے اسرائیل کے اندر ’ایک نیا محاذ‘ کھول دیا ہے، یہ ایک ایسی چیز ہے جو ماضی میں دیکھنے میں نہیں آئی۔ اسرائیل کے اندر موجود اس غم و غصے کی وجہ شاید اسرائیلی پالیسیاں ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں عرب شہریوں کے خلاف اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسیوں کا ذکر کیا تھا۔ اس بار جو دوسرا فرق دیکھنے کو ملا وہ وبا کے دنوں میں فلسطینیوں کے ساتھ دنیا بھر میں ہونے والا عوامی یکجہتی کا مظاہرہ تھا۔ مسلم ممالک میں تو اس کی امید کی جارہی تھی لیکن پھر بھی ان مظاہروں میں شریک عوام کی تعداد بے پناہ تھی۔ تاہم اس مرتبہ امریکا اور برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک میں بھی فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بڑے عوامی مظاہرے ہوئے۔ عالمی سطح پر مظاہروں کی یہ لہر حکومتوں اور خصوصاً مغربی حکومتوں کی پالیسیوں سے بہت مختلف ہے۔ امریکی کانگریس اور دیگر مغربی ایوانوں میں اٹھنے والی جرأت مندانہ آوازیں ان کے لیے ایک تنبیہہ ہیں۔ صدر بائیڈن کو بھی اپنے مؤقف کی وجہ سے ترقی پسند ڈیموکریٹس کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔ اس صورتحال میں امریکی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ’مضبوط ترین دوستی‘ نے امریکا اور خاص طور پر ’ڈیموکریٹک پارٹی کو‘ ہلا کر رکھ دیا ہے۔ مثال کے طور پر گیلپ کے ایک سروے سے معلوم ہوا کہ ڈیموکریٹس کی نصف تعداد کا خیال ہے کہ امریکا کو فلسطین کے بجائے اسرائیل پر پیچھے ہٹنے اور اپنے مؤقف میں نرمی لانے کے لیے زور دینا چاہیے۔ مزید پڑھیے: وہ عوامل جنہوں نے اسرائیل کو ’ظلم‘ جاری رکھنے کا حوصلہ دیا! اگرچہ جنگ بندی کی وجہ سے اسرائیلی جارحیت تو رک گئی ہے تاہم یہ صرف ایک طوفان سے پہلے کی خاموشی ہی ہوگی۔ حقیقت تو یہ ہے کہ فلسطین کا مسئلہ آج تک حل طلب ہے اور یہ بین الاقوامی برادری کی مشترکہ ناکامی ہے۔ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور جنرل اسمبلی کی کئی قراردادوں میں اسرائیل سے فلسطین پر ناجائز قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ مسئلہ اقوامِ متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا مسئلہ ہے۔ اس کا حل بھی کئی قراردادوں میں بار بار دہرایا جاچکا ہے۔ اس کا حل ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر مشتمل دو ریاستی حل ہی ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں سابق امریکی صدر ٹرمپ کی حوصلہ افزائی سے اسرائیل نے دو ریاستی ’حل‘ کو چھوڑ کر ایک ریاستی ’حل‘ کو اپنا لیا ہے اور غیر قانونی بستیوں کی تعمیر میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ یہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 2334 اور بستیوں کی تعمیر روکنے کے عالمی مطالبات کی خلاف ورزی ہے۔ ان قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہونا دراصل ان ممالک پر ایک طرح سے فرد جرم ہے جو مثبت تبدیلی لانے کی طاقت رکھتے ہیں لیکن اسرائیل کی ہمدردی اور بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمد اور عالمی نظام کے احترام کے دعوؤں کے برخلاف صورتحال کو بہتر بنانے میں کوئی کردار ادا نہیں کرتے۔ یہ مضمون 24 مئی 2021ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔ Email نام* وصول کنندہ ای میل* Cancel 0 لکھاری پاکستان کی سابق سفیر برائے امریکا، برطانیہ اور اقوام متحدہ ہیں۔ ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔ Desk Mrec Top video link Teeli ویڈیوز Filmstrip زیادہ پڑھی جانے والی خبریں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سلمان فیصل نے اہلیہ پر والدہ صبا فیصل کے الزامات پر خاموشی توڑ دی سلمان فیصل کی والدہ صبا فیصل نے ایک روز قبل بہو نیہا ملک پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ بیٹیوں کا قتل: کوئی باپ بھلا ایسا کیسے کرسکتا ہے؟ بیٹیوں ہی کے دم سے ہمارے آنگن پُررونق ہیں, مگر جب انہی آنگنوں میں خون میں لت پت بیٹیوں کے لاشے پڑے ہوں، تو دل کیا روح بھی لرز جاتی ہے۔ مادھوری کے بعد صبا فیصل کی ’میرا دل یہ پکارے آجا‘ پر ڈانس ویڈیو وائرل ٹک ٹاکر عائشہ عرف مانو نے اکتوبر کے آخر میں ایک شادی کی تقریب میں لتا منگیشکر کے گانے پر منفرد ڈانس کرکے شہرت بٹوری تھی۔ صبا فیصل کا بیٹے اور بہو سے لاتعلقی کا اعلان، بہو پر سنگین الزامات صبا فیصل نے ویڈیو میں واضح کیا کہ اب ان کا اور ان کے خاندان کا بیٹے سلمان سے کوئی تعلق نہیں۔ انتخابات وقت پر ہی کیوں ہوں گے؟ صوبے وفاق سے مانگ رہے ہیں اور وفاق پوری دنیا کے سامنے تماشہ بن چکا ہے، کیا اپنا کیا غیر کوئی سیدھے منہ بات بھی نہیں کرتا۔ ٹیلی نار پاکستان کو ایک ارب ڈالر میں فروخت کرنے کیلئے اماراتی کمپنی سے مذاکرات اگر معاہدہ طے ہوجاتا ہے تو ٹیلی نار پاکستان ملک میں اپنا کاروبار بند کرنے والی دوسری سیلولر کمپنی بن جائےگی ’پسوڑی‘ سال 2022 میں دنیا میں سب سے زیادہ سرچ کیا جانے والا گانا گوگل نے دنیا بھر میں سرچ کی جانے والی چیزوں، گانوں، خبروں، فلموں، شخصیات اور مسائل کی فہرست جاری کردی۔ فیفا ڈائری (20واں دن): میں نے صرف رونالڈو کی وجہ سے مراکش کا میچ کور نہیں کیا ہم مراکش کے میچ میں تو نہیں گئے لیکن ہمیں یہ خبر ضرور مل گئی کہ رونالڈو کی جگہ اب پرتگال کی اسٹارٹنگ الیون میں نہیں بنتی۔ بشریٰ بی بی کی زلفی بخاری کے ساتھ ’گھڑیوں کی فروخت‘ سے متعلق مبینہ آڈیو منظر عام پر آگئی مسلم لیگ (ن) کی رہنما حنا پرویز نے سابق وزیر اعظم کی اہلیہ کی آڈیو شیئر کرتے ہوئے ان پر گھڑیوں کے کاروبار میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ ڈان نیوز پاکستان Ghariyo Ki Khareed Say Mutaliq Aik Aur Audio Leak Kya Bata Rahi Hai? Tohfay Ki Ghariyan Kis Nay Kahan Bechin? Toshakhana Scandal, Imran Khan Kay Galy Paryga? Punjab Assembly Tootay Gi Ya Nhi? Arshad Sharif Ki Walidah Ki Report Kya Bata Rahe Hai تازہ ترین اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2022 سیلاب جیسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے موجود ماڈل پر بلاتاخیر عمل کرنا ہوگا، وزیراعظم 09 دسمبر 2022 ’عمران خان اگر مگر چھوڑیں، اسمبلی توڑیں‘ اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2022 اعظم سواتی کو کوئٹہ سے سندھ پولیس نے تحویل میں لے لیا، وکلا اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2022 اِٹ ہیپنز اونلی اِن پاکستان فلم فیسٹیول کیوں دیکھنا چاہیے؟ 09 دسمبر 2022 ’مولا جٹ‘ کو بھارت میں ریلیز نہیں کرنے دیں گے، انتہا پسند ہندو رہنما کی دھمکی 09 دسمبر 2022 سعودی سربراہی کانفرنس، چینی صدر کا خلیجی ممالک سے سیکیورٹی، توانائی میں تعاون کا عزم ضرور پڑھیں ’پانی اور پرندوں کی بھی اپنی الگ خوشبو ہوتی ہے‘ 'کبھی صبح کے ابتدائی پہروں اور ڈوبتے سورج کے وقت کسی نہر یا جھیل کے کنارے گہری سانس لے کر دیکھو، پانی کی مہک آپ کے جسم میں بھر جائے گی'۔ یوٹیوب پر کتنے ویوز پر کتنے ڈالر کمائی ہوتی ہے؟ ’مولا جٹ‘ کو بھارت میں ریلیز نہیں کرنے دیں گے، انتہا پسند ہندو رہنما کی دھمکی انٹرٹینمنٹ ڈیسک اِٹ ہیپنز اونلی اِن پاکستان فلم فیسٹیول کیوں دیکھنا چاہیے؟ سومل حلیم ’تینوں فارمیٹ کا پیکج‘ اسپنر ابرار احمد کون ہیں؟ اسپورٹس ڈیسک ’پانی اور پرندوں کی بھی اپنی الگ خوشبو ہوتی ہے‘ 'کبھی صبح کے ابتدائی پہروں اور ڈوبتے سورج کے وقت کسی نہر یا جھیل کے کنارے گہری سانس لے کر دیکھو، پانی کی مہک آپ کے جسم میں بھر جائے گی'۔
پریاگ راج، (ایجنسیاں) : الٰہ آباد ہائی کورٹ نے او بی سی کی 18 ذاتوں کو درج فہرست ذات (ایس سی) کیٹیگری میں شامل کرنے کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کر دیا ہے۔ جانکاری کے مطابق سماج وادی پارٹی اور یوگی حکومت کے دور میں ان 18 ذاتوں کو او بی سی سے نکال کر ایس سی میں شامل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ 24 جنوری 2017 کو ہائی کورٹ نے ان ذاتوں کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر روک لگا دی تھی۔ ان ذاتوں میں مجھوار، کہار، کشیپ، کیوٹ، ملاح، نشاد، کمہار، پرجاپتی، دھیور، بند، بھر، راج بھر، دھیمان، باتھم، ترہا گوڈیا، مانجھی اور مچھوا ذاتیں شامل ہیں۔ درحقیقت عرضی گزار نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ صرف ملک کی پارلیمنٹ کو ہی کسی بھی ذات کو ایس سی، ایس ٹی یا او بی سی میں شامل کرنے کا اختیار ہے۔معلومات کے مطابق اپنے دور اقتدار کے آخری دنوں میں اکھلیش حکومت نے 22 دسمبر 2016 کو 18 ذاتوں کو درج فہرست ذاتوں میں شامل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ اکھلیش حکومت کی طرف سے ضلعوں کے تمام ڈی ایم کو حکم جاری کیا گیا تھا کہ اس ذات کے تمام لوگوں کو او بی سی کے بجائے ایس سی سرٹیفکیٹ دیا جائے۔ بعد میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے 24 جنوری 2017 کو اس نوٹیفکیشن پر روک لگا دی تھی۔ 24 جون 2019 کو یوپی کی یوگی حکومت نے ایک بار پھر ان ذاتوں کو او بی سی سے نکال کر ایس سی کیٹیگری میں ڈالنے کا نیا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ ہائی کورٹ میں درخواست گزار کی جانب سے دلیل دی گئی تھی کہ درج فہرست ذاتوں کی فہرست صدر جمہوریہ ہند کے ذریعہ تیار کی گئی تھی۔ اس میں کوئی تبدیلی کرنے کا اختیار صرف ملک کی پارلیمنٹ کو ہے۔ ریاستوں کو اس میں کسی بھی طرح کی ترمیم کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS TAGS 18 sub-castes Allahabad High Court OBC Facebook Twitter Telegram WhatsApp Email Print Previous articleترن تارن کے چرچ میں توڑپھوڑ، مورتیاںمنہدم، پادری کی گاڑی نذرآتش Next articleتاجر کی شکایت پر ٓلٹ نیوز کے بانی محمد زبیر کی گرفتاری مائیکروبلاگنگ سائٹ ٹوئٹر سے ہوئی SNB Web Team RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR عارف شجر: گجرات اسمبلی انتخابات اور قومی سیاسی منظر نامہ ملک کی خوشحالی کے لیے ‘بھارت جوڑا یاترا’ میں شامل ہونا چاہئے: راہل گاندھی دوسرے مرحلے کا انتخاب ختم advertisement Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease.
پاکستان میں مقیم امریکی شہری اور ٹریول بلاگر سنتھیا ڈی رچی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان تنازع شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ جمعے کی شام ایک ویڈیو میں سنتھیا ڈی رچی نے الزام عائد کیا ہے کہ سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے انہیں اپنے گھر پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ سنتھیا نے الزام لگایا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر صحت مخدوم شہاب الدین نے ایوانِ صدر میں انہیں جسمانی طور پر ہراساں کیا۔ البتہ، یوسف رضا گیلانی اور سابق وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے سنتھیا کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ اس سے قبل سنتھیا نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو پر انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے ان کے خلاف ایف آئی اے سائبر ونگ اور ملک کے مختلف شہروں کے پولیس اسٹیشنز میں مقدمات کے اندراج کے لیے درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں لیکن یہ مقدمہ تاحال درج نہیں ہوا۔ دوسری جانب سنتھیا ڈی رچی نے پیپلز پارٹی کے مختلف قائدین کی نجی تصاویر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کرنا شروع کر دیں ہیں۔ ان تصاویر کے ساتھ ساتھ سنتھیا ڈی رچی کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے مختلف کارکنوں کی طرف سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ان دھمکیوں کے حوالے سے اُنہوں نے پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو درخواست دے دی ہے۔ زیادتی کے الزامات تازہ ترین فیس بک لائیو میں سنتھیا رچی کا کہنا تھا کہ 2011 میں اس وقت کے وزیرِ داخلہ رحمن ملک نے انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا۔ دس منٹ سے زائد کی اس ویڈیو کے آغاز میں ان کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو کو 18 سال سے کم عمر کے افراد نہ دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ سال 2009 میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے کہنے پر ہی پاکستان آئی تھیں۔ لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ان کی کردار کشی کرتے رہے ہیں، جس کے جواب میں وہ ان کی اصلیت بتا رہی ہیں۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی (فائل فوٹو) رحمان ملک کی طرف سے زیادتی کے الزام کے بارے میں سنتھیا کا کہنا تھا کہ سال 2011 میں وہ اپنے ویزہ کے متعلق بات کرنے کے لیے وزیر داخلہ رحمان ملک سے ملنے ان کے گھر گئی جہاں مجھے نشہ آور مشروب دیا گیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیرداخلہ کے خلاف میری مدد کون کرتا۔ ویڈیو میں سنتھیا کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے متعلق انہوں نے امریکی سفارت خانے کو آگاہ کیا تھا، لیکن اس وقت پاکستان اور امریکہ کے مابین پیچیدہ تعلقات کی وجہ سے موزوں ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ یہ وہ وقت تھا جب اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے دن تھے اور پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات اچھے نہیں تھے۔ اس وجہ سے سفارت خانے نے بھی کوئی خاص ردعمل نہیں دیا۔ سنتھیا کا کہنا ہے کہ ان کے پاکستانی منگیتر نے اس حوالے سے حقائق سامنے لانے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی۔ سنتھیا رچی نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وفاقی وزیر صحت مخدوم شہاب الدین پر بھی ایوانِ صدر میں ان کے ساتھ جنسی ہراسانی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ سنتھیا ڈی رچی نے اس ویڈیو میں موجودہ ڈی جی ایف آئی اے سے رابطے کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ انہیں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی طرف سے ریپ کرنے کی دھمکیاں ملی ہیں۔ سنتھیا کے بقول انہوں نے ایف آئی اے کو مقدمہ درج کرنے لیے درخواست کی ہے۔ لیکن ان کی رپورٹ کی تفتیش کرنے والا اہلکار ان کی مخالفت میں مصروف رہا اور ان کے مخالفین کا حامی نظر آرہا تھا، جس پر انہوں نے اسے تبدیل کرنے کی درخواست کی ہے۔ یوسف رضا گیلانی کا ردعمل پاکستان میں مختلف نیوز چینلز پر خبریں نشر ہونے کے بعد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے 'اے آر وائی' نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنتھیا رچی کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کی حیثیت میں ایسا کوئی قدم اٹھانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سنتھیا ڈی رچی سوشل میڈیا پر بہت سے الزامات لگا رہی ہیں اور انہوں نے خاتون ہوتے ہوئے بے نظیر پر بھی سنگین الزام تراشی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصہ میں سنتھیا ڈی رچی کے خلاف بے نظیر بھٹو پر گھٹیا الزامات لگانے پر ان کے بیٹے حیدر گیلانی نے اندراج مقدمہ کے لیے درخواست دی ہے، جس کی وجہ سے وہ انتقامی کارروائی کرتے ہوئے ان کا نام لے رہی ہیں جب کہ درحقیقت ایسا کچھ نہیں ہوا۔ سنتھیا ڈی رچی کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ایک سفارت کار دوست کے گھر دعوت پر ان کی ملاقات سنتھیا ڈی رچی سے ہوئی، لیکن ان کے وزارت عظمیٰ کے دور میں ان کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ پاکستان کے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک (فائل فوٹو) رحمان ملک کا ردعمل سینیٹر رحمان ملک نے بھی اپنے ترجمان کے ذریعے سنتھیا ڈی رچی کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ رحمان ملک کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ سینیٹر رحمان ملک امریکی خاتون سنتھیا ڈی رچی کے من گھڑت، بیہودہ اور نازیبا الزامات کا جواب دینا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی خاتون کے الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں جس کا مقصد سینیٹر رحمان ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ امریکی خاتون نے یہ الزامات کسی مخصوص فرد یا گروہ کے اکسانے پر لگائے ہیں۔ بیان کے مطابق سینیٹر رحمان ملک نے کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کی ہے جس پر بھارت کی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے اُنہیں دھمکیاں بھی ملتی رہتی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ سینیٹر رحمان ملک کے خلاف یہ الزامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب انہوں نے بحیثیت چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ، امریکی خاتون کے بے نظیر بھٹو پر لگائے گئے الزامات کا نوٹس لیا تھا۔ سنتھیا ڈی رچی ہیں کون؟ سنتھیا ڈی رچی کے تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق وہ ای ٹریبون، دی نیوز انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیا میگزین کے لیے لکھتی ہیں جب کہ میڈیا ڈائریکٹر اور پرڈیوسر بھی ہیں۔ یوٹیوب پر ان کا ایک چینل بھی موجود ہے جس پر پاکستان کے مختلف مقامات پر ان کی بنائی گئی دستاویزی فلمیں موجود ہیں جن کے ذریعے پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر کیا گیا ہے۔ ٹوئٹر پر ان کے فالورز کی تعد ایک لاکھ 74 ہزار سے زائد ہے، جن میں بیشتر پاکستانی ہیں۔ ٹوئٹر ہینڈل پر ان کی پاکستانی لباس اور زیورات میں ملبوس ایک تصویر لگی ہوئی ہے۔ ٹوئٹر پر ان کی بے نظیر بھٹو سے متعلق ٹوئٹس کے بعد ان پر اعتراضات کیے جا رہے ہیں اور وہ بیشتر الزامات کے خود جواب دے رہی ہیں۔ ٹوئٹر پر انہوں نے ایک پول بھی شروع کروایا ہے جس میں انہوں نے عوام سے پوچھا ہے کہ سب سے کم کرپٹ کون ہے؟ چار خواتین کے ناموں میں شیری رحمان، بشریٰ گوہر، مریم اور اپنا نام گوری جاسوس لکھا ہے۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے تنقید کے بعد سنتھیا نے بعض دھمکی آمیز ٹوئٹس کے سکرین شاٹس بھی شئیر کیے ہیں۔ ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مبینہ طور پر پاکستان کے فوجی اہل کاروں کی کئی تصاویر بھی موجود ہیں۔ سنتھیا ڈی رچی نے حالیہ دنوں میں پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب اور کئی ارکان کی بعض نجی تصاویر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی ہیں۔ کچھ لوگ انہیں پاکستان فوج سے منسلک ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور فوجی اہل کاروں سے متعلق کی جانے والی ان کی مثبت ٹوئٹس پر انہیں پاکستانی حساس اداروں کے پراجیکٹ کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ لیکن، سنتھیا اس بارے میں لوگوں کو براہ راست جواب دے رہی ہیں جن میں ان کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے والی یونیفارم فورسز کے ساتھ ہیں۔ سنتھیا ڈی رچی پہلی بار ایسے کسی معاملہ میں ملوث نہیں ہوئیں بلکہ ماضی میں صحافیوں سے بھی ان کی سوشل میڈیا پر نوک جھونک ہو چکی ہے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر ان کی حمایت میں ہزاروں افراد نے ٹوئٹس کیے اور نئے ٹرینڈز بنا دیے۔ اس وقت ٹوئٹر اور فیس بک پر جہاں سنتھیا کی مخالفت کی جا رہی ہے اور ان کے خلاف سخت زبان استعمال کی جا رہی ہے، وہیں بعض اکاؤنٹس کی طرف سے انہیں پیپلز پارٹی قائدین کے خلاف ٹوئٹس کرنے پر سراہا بھی جا رہا ہے۔ سنتھیا ڈی رچی نے ایک ٹوئٹر صارف کے سوال کے جواب میں حال ہی میں کہا تھا کہ ان کا اگلا ہدف مسلم لیگ (ن) ہو گی۔ عاصم علی رانا سبسکرائب کریں فیس بک فورم یہ بھی پڑھیے سنتھیا ڈی رچی کے ٹوئیٹ، کرائم سیل سے مقدمہ درج کرنے کی درخواست خواتین میں پائلٹ بننے کا رجحان زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 پاکستانی آرمی چیف کی تعیناتی کی بھارتی میڈیا میں بھی گونج 2 قدیم انسان نے آگ پر کھانا پکانا کب شروع کیا ؟ 3 عمران خان نے تمام اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا 4 وسیم اکرم کی سوانح عمری: پی سی بی میں اقربا پروری کے الزامات 5 پی کے میپ میں پھوٹ: کیا محمود اچکزئی کی پارٹی دھڑے بندی کا شکار ہو رہی ہے؟ زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 عمران خان کی ٹیلی تھون: 15 ارب کے اعلانات کے بعد صرف چار ارب روپے کیوں جمع ہوئے؟ 2 ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام 3 کراچی: فٹ بال کے دیوانوں کا 'منی قطر' 4 وی او اے اردو کی نیوز ہیڈ لائنز | جمعہ، 25 نومبر 2022 5 بڑھتی مہنگائی کو کنڑول کرنے کے لیے غریبوں کو مفت بجلی کی فراہمی ضروری ہے، تجزیہ کار ویو 360 Embed share ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:30 0:00 ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام
MUI_CCCD5AE0 فائل نہیں کھول سکتے؟ کیا آپ سوچ رہے ہیں کہ اس میں کیا ہے؟ ہماری سائٹ پر ہم آپ کو بتائیں گے کہ یہ فائل کیا ہے، یہ کس کے لیے استعمال ہوتی ہے اور کون سا سافٹ ویئر .MUI_CCCD5AE0 فائل کو کھولتا ہے۔ .MUI_CCCD5AE0 فائل ایکسٹینشن کیا ہے؟ MUI_CCCD5AE0 فائل ایکسٹینشن Microsoft کی طرف سے بنائی گئی ہے۔ MUI_CCCD5AE0 کو سسٹم فائلز کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے۔ .MUI_CCCD5AE0 فائل کا فارمیٹ ٹیکسٹ اور بائنری ہے۔ MUI_CCCD5AE0 پوشیدہ یوزر لائبریری ہے۔ مائیکروسافٹ ونڈوز وسٹا اور نئے ورژن کے ذریعے استعمال ہونے والی ڈائنامک لنک لائبریری (.DLL) فائل؛ عام طور پر C:\Windows\winsxs\Backup ڈائریکٹری میں واقع ہے۔ بیک اپ ڈائرکٹری میں ذخیرہ شدہ بیک اپ اجزاء کا حوالہ دینے کے لیے سسٹم کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے۔ C:\Windows\winsxs کا استعمال سسٹم کے ذریعے مختلف ونڈوز اپ ڈیٹس سے اجزاء اور .MANIFEST فائلوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس کے اندر موجود بیک اپ ڈائرکٹری میں MANIFEST فائلوں کے خراب ہونے کی صورت میں ان کے بیک اپ ہوتے ہیں۔ یہ صرف سسٹم کے ذریعہ استعمال ہوتا ہے اور کھوئی ہوئی فائلوں کو بحال کرنے کے لئے ونڈوز بیک اپ کے ذریعہ استعمال نہیں ہوتا ہے۔ نوٹ: winsxs ڈائرکٹری میں فائلیں اہم سسٹم فائلیں ہیں جنہیں تبدیل یا حذف نہیں کیا جانا چاہیے۔ ان تمام سافٹ ویئرز کی فہرست جو Hid User Library کو کھول سکتے ہیں۔ ونڈوز مائیکروسافٹ ونڈوز 7 MUI_CCCD5AE0 فائلوں کے ساتھ مسائل کو کیسے حل کریں۔ آپ کو اس ایپلیکیشن کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے جسے آپ عام طور پر .MUI_CCCD5AE0 فائلوں کو کھولنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ سافٹ ویئر کا صرف تازہ ترین ورژن موجودہ .MUI_CCCD5AE0 فائل فارمیٹ کو سپورٹ کرتا ہے۔ آپ کو وائرس کے لیے .MUI_CCCD5AE0 فائل کو چیک کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے کے لیے، آپ کو اسے ایک مشہور اینٹی وائرس (Norton, Nod32, Kaspersky, Dr.Web, وغیرہ) سے اسکین کرنے کی ضرورت ہے۔
جان کیری نے پاکستان کو ایک بار پھر اپنا اہم اتحادی تو قرار دے دیا ہے مگر انھیں اس امر کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ ان کا یہ اہم اتحادی توانائی کے شدید بحرانی دور سے گزر رہا ہے۔ فوٹو: فائل پاکستان اور امریکا کے تعلقات شروع ہی سے اتار چڑھاؤ کا سامنا کرتے چلے آ رہے ہیںتاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکا پاکستان کو امداد دینے والے ممالک میں سرفہرست رہا ہے۔ اس نے متعدد مواقع پر پاکستان کی بڑے پیمانے پر فوجی اور مالی مدد کے ساتھ ساتھ متعدد اداروں کی ترقی کے لیے جدید تکنیکی معاونت بھی فراہم کی۔ سابق سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے بعد امریکا اور پاکستان ایک دوسرے کے مزید قریب آگئے مگر سوویت یونین کی شکست کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات پر سرد مہری ضرور چھائی مگراس کے باوجود دونوں ایک دوسرے کی ضرورت رہے۔ نائن الیون کے بعد پاک امریکا تعلقات میں گرم جوشی کا دور دوبارہ لوٹ آیا اور اس نے پاکستان کی بھرپور مالی اور فوجی معاونت ایک بار پھر سے شروع کر دی۔ دہشت گردی کی عالمی جنگ میں پاکستان نے اتحادی کی حیثیت سے امریکا کا ہر ممکن ساتھ دیا۔ مگر گزشتہ چند سال سے پاک امریکا تعلقات میں ایک بار پھر تناؤ پیدا ہوا۔ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد دونوں کے درمیان شدید ناراضی کا دورچل پڑا۔ مگر ناراضی کے اس دور میں بھی دونوں میں بہت سے معاملات پر تعاون کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔ اب ایک بار پھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے امریکی کانگریس کو لکھے گئے بجٹ خط میں پاکستان کو سول اور فوجی معاونت کے لیے 1.3 بلین ڈالر فنڈز کی فراہمی کے علاوہ موجودہ سفارتی پلیٹ فارم پر بھی اس کی معاونت جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکا کی اس جنگ میں پاکستان خود بھی دہشت گردی کا شکار ہوا ہے۔ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر جانی و مالی قربانیاں دیتا چلا آ رہا ہے جس کا اعتراف امریکی حکام بھی متعدد بار کر چکے ہیں۔ جان کیری نے بھی اپنے اس بجٹ خط میں تسلیم کیا ہے کہ امریکی فوجی اور اقتصادی معاونت سے پاکستان کے حالات ساز گار ہوئے اور دہشتگردی میں کمی آئی ہے۔ امریکی حکام کو اس امر پر ضرور توجہ دینی چاہیے کہ جب عالمی مفادات کی سیاست میں دونوں ممالک ایک دوسرے کی ضرورت ہیں تو پھر امریکا وقفے وقفے سے پاکستان سے منہ کیوں موڑ لیتا ہے۔ جان کیری نے پاکستان کو ایک بار پھر اپنا اہم اتحادی تو قرار دے دیا ہے مگر انھیں اس امر کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ ان کا یہ اہم اتحادی توانائی کے شدید بحرانی دور سے گزر رہا ہے۔ فوجی اور دیگر شعبوں کے لیے سول امداد کی اہمیت اپنی جگہ مگر امریکا کو پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔توانائی کے بحران نے پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ صنعتی پیداواری عمل میں کمی کے باعث ترقی کا پہیہ سست رفتار ہو چکا ہے۔ زرعی شعبہ بھی شدید دباؤ میں ہے۔ادھر بھارت مقبوضہ کشمیر میں دریاؤں پر ڈیم بنا کر پاکستان کے لیے پانی کے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل تو ایک طرف امریکا پانی کے مسائل حل کرنے کے لیے بھی اپنا کردار ادا نہیں کر رہا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کو ڈیم بنانے میں کسی عالمی دباؤ کا سامنا نہیں ۔ ایران کے ساتھ گیس کے معاملے پر امریکا نے پاکستان پر یہ معاہدہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ تو بہت ڈالا مگر اس کی توانائی کی ضروریات سو فیصد پوری کرنے کے لیے کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی۔ دریں اثناء امریکی محکمہ خارجہ کی فیکٹ شیٹ کے مطابق پاکستان کے لیے آیندہ امریکی بجٹ میں جو معاونت فراہم کی جائے گی، وہ جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے‘ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے پروگراموں پر خرچ کی جائے گی۔ امریکا کو یہ امر مدنظر رکھنا چاہیے کہ اگر پاکستان کی اقتصادی حالت دگرگوں رہے گی تو ایسے میں اس کے جمہوری ادارے کیسے مضبوط ہوں گے۔ توانائی کے بحران سے کمزور ہوتی ہوئی معیشت عوامی بے چینی کا باعث بن رہی ہے اور عوامی اعتماد کا یہ فقدان جمہوری اداروں کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ جمہوری ادارے تب ہی پنپ سکتے ہیں جب وہ عوامی مسائل بااحسن حل کر سکیں بصورت دیگر ان کے استحکام کے لیے امریکی امداد زیادہ سود مند ثابت نہیں ہو گی۔ جب امریکا پاکستان کو اپنا اہم اتحادی تسلیم کر رہا ہے تو اسے توانائی کے بحران پر قابو پانے کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی ترقی کے لیے اس کی مدد کرنی چاہیے۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں انگلینڈ کے 8 کھلاڑیوں کی طبیعت خراب، ٹرافی کی تقریب رونمائی ملتوی کریتی سینن نے پربھاس سے شادی کی افواہوں پر خاموشی توڑ دی سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت کا خیرمقدم کرتے ہیں،چین فیفا ورلڈکپ؛ امریکی کھلاڑیوں کی ایرانی پلیئرز کو تسلی دینے کی تصاویر وائرل افتخار احمد کی ٹی10 لیگ میں دھماکے دار انٹری، ریکارڈ بھی بناڈالا پرتگال کا پہلا گول کس نے کیا؟مسٹری ٹیکنالوجی کے استعمال سے حل ہو گئی فواد چوہدری کی امریکی سفیر سے ملاقات پر فیصل واوڈا کا ردعمل آپ کی طرح گول کرنے کی صلاحیت درکار ہے، برازیلین اسٹرائیکر تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے 1948ء میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو سودی نظام کا متبادل نظام تیار کرنے کا حکم دیا لیکن حکمرانوں نے اس جانب عملی قدم نہ اٹھایا۔ اسلامی نظام معیشت کے اجراء کے لیے نامور شخصیات سید ابولاعلیٰ مودودی، پروفیسر خورشید احمد، مولانا تقی عثمانی، ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی اور ڈاکٹر اسرار احمد سمیت ملک کے جید علمائے کرام اور ماہرین معاشیات وقانون نے تاریخی جدوجہد کی۔ اگرچہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے متفقہ آئین مجریہ 1973 نے اس کی راہ بھی ہموار کردی لیکن حکومتی سرد مہری کی وجہ سے جماعت اسلامی اور کئی تنظیموں نے ایک طویل علمی، سیاسی اور عدالتی جدوجہد کی چنانچہ14 نومبر 1991ء کو چیف جسٹس ڈاکٹر تنزیل الرحمن (مرحوم) کی سربراہی میں وفاقی شریعت عدالت کے تین رکنی بینچ نے ملک سے سْودی نظام کے خاتمے کا فیصلہ سْناتے ہوئے وفاقی حکومت کو 6 ماہ میں سْودی قوانین کی متبادل قانون سازی کا حکم دیا لیکن وفاقی حکومت کے ایماء پر ایک نجی بینک نے سْودی نظام بحال رکھنے کے لیے عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کردی جس نے وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کے خلاف حکم ِ امتناع (Stay Order) جاری کردیا تاہم 23دسمبر 1999ء کو عدالت عظمیٰ کے شریعت اپیلٹ بنچ نے وفاقی شریعت عدالت کے 1992ء کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے فیصلے میں سْود/ ربا کی تمام صورتوں کو غیرآئینی، غیر قانونی اور غیر اسلامی قرار دے دیا جس کے بعد جنرل (ر)پرویز مشرف کے ایماء پر ایک نجی بینک کی 2000ء کی ایک درخواست پر عدالت عظمیٰ کی پی سی او عدالت نے 24 جون 2002ء کو سْود کے خلاف وفاقی شریعت عدالت کا فیصلہ معطل کرکے ربا (سْود) کی تشریح کے لیے مقدمہ واپس وفاقی شریعت عدالت کو بجھوا دیا۔ 2002ء سے 2013ء تک جماعت اسلامی سمیت 70 سے زائد درخواستوں پر عدالتی کارروائی زیر التوا رکھی گئی۔ بالآخر مقدمے کی سماعت 3 جون 2013ء کو شروع ہوئی اور 58 سماعتوں کے بعد 28 اپریل 2022ء کو (19سال بعد) وفاقی شریعت عدالت کے چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی شہید، جسٹس محمد انور اور جسٹس خادم حسین پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سْود کو ایک مرتبہ پھر غیرآئینی، غیر قانونی اور غیر شرعی قرار دیدیا۔ عدالتی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ربا (Riba) / سْود (Interest) ایکٹ 1839ء سمیت سْود کی سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقیں غیرشرعی ہیں۔ قرض ادائیگی میں تاخیر پر سْود لینا غیرشرعی ہے۔ حکومت کا اندرونی یا بیرونی قرضوں پر سْود دینا ’’ربا‘‘ میں آتا ہے۔ کمرشل بینکوں کے قرض کی رقم سے زیادہ وصولی بھی سْود کے زمرے میں آتی ہے اس لیے یکم جون 2022ء تک وفاقی حکومت تمام قوانین میں سے سْود ’’انٹرسٹ‘‘ کا لفظ فوری طور پر حذف کرے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، عالمی بینک، اور دوسرے بین الاقوامی معاشی اداروں اور بینکوں کے ساتھ لین دین کو بھی سْود سے پاک کیا جائے۔ وفاقی حکومت اندرونی اور بیرونی قرضوں اور لین دین کو سْود سے پاک بنانے کی لیے اقدامات کرے۔ (مغربی) پاکستان منی لانڈرنگ ایکٹ خلافِ شریعت ہے۔ معاشی نظام سے سْود کا خاتمہ آئینی، شرعی اور قانونی ذمے داری ہے لہٰذا ملک سے سْود کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہوگا۔ وفاقی شریعت عدالت نے وفاقی حکومت کو حْکم دیا کہ31 دسمبر 2027ء تک پاکستان میں مکمل طور پر سْود سے پاک بینکاری کا اجراء کرے۔ نیز وفاقی حکومت کی شرعی اور قانونی ذمے داری ہے کہ وہ ہر ممکن طریقے سے بینکاری اور معاشی نظام سے سْود کا خاتمہ کرے۔ وفاقی شریعت عدالت کے دوٹوک فیصلے کے خلاف 26 جون 2022ء کو وفاقی حکومت کے ایماء پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان، نیشنل بینک آف پاکستان اور نجی بینکوں یونائٹڈ بینک، مسلم کمرشل بینک اور حبیب بینک نے عدالت عظمیٰ میں اپیلیں دائر کر دیں جن میں دعویٰ کیا گیاکہ وفاقی شریعت عدالت نے عدالت عظمیٰ ریمانڈ آرڈر کے احکامات کو مدنظر نہیں رکھا لہٰذا سْودی بینکاری کو مزید 20 سال کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے پر اپیلوں کے خلاف جماعت اسلامی سمیت مذہبی و سیاسی جماعتوں نے ملک بھر میں شدید احتجاج کیا اور ایک زبردست تحریک چلائی۔ رائے عامہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسلام اور آئین سے متصادم اپیلوں کو واپس لیاجائے چناچہ زبردست عوامی دباؤ پر 9 نومبر 2022ء کو وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں دائر اپیلوں کو واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ فیصلے کرنے کا بنیادی معیار قرآن و سنت ہے لہٰذا وزیر اعظم شہباز شریف کی اجازت اور گورنر اسٹیٹ بینک کی مشاورت سے، اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کی درخواستیں عدالت عظمیٰ سے واپس لی جا رہی ہیں۔ اْنہوں نے کہا کہ حکومت اسلامی بینکاری کو ملک میں تیزی سے نافذ کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔ 12 نومبر 2022ء کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور نیشنل بینک آف پاکستان نے وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں دائراپیلیں واپس لے لیں۔ وفاقی حکومت کے فیصلے سے پورے ملک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور ہر مکتبہ فکر نے اس کو ملک کی خوشحالی کا آغاز قرار دیا۔ اسٹیٹ بینک اور اسلامی بینکنگ کے اعدادو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سْود سے پاک بینکاری نظام قابل ِ عمل اور عوام کے لیے قابل قبول ہے۔ پاکستان کے موجودہ بینکاری نظام میں اسلامی بینکاری کا حجم تقریباً20 فی صد ہے۔ اس وقت پاکستان میں 22 ادارے اسلامی بینکاری کر رہے ہیں جن میں سے 5 ادارے مکمل اسلامی بینک ہیں جبکہ روایتی بینکوں کی کئی شاخیں بھی اسلامی بینکاری کررہی ہیں۔ اس طرح ملک بھر میں مجموعی طور پر اسلامی بینکاری کی 3,983 برانچیں کام کر رہی ہیں۔ سْود سے پاک معیشت کی طرف سفر پر بعض حلقوں نے تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا ہے لیکن سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر عشرت حسین نے کا کہنا ہے کہ ’’اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے2001ء میں اسلامی بینکاری کا پہلا لائسنس جاری کیا۔ 21 سال میں اسے ملک کے مجموعی بینکاری نظام کا 30 سے 40 فی صد ہوجانا چاہیے تھا تاہم حالیہ حکومتی فیصلے کے وجہ سے اسلامی بینکاری میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ اْنہوں نے کہا ہے کہ 2022ء کے اختتام تک ملک میں اسلامی بینکاری کی بڑھوتری کے بعد نجی بینکوں پر دباؤ بڑھے گا کہ وہ بھی اسلامی بینکاری کی طرف مائل ہوں‘‘۔ ہم حکومت پاکستان کو تجویز کرتے ہیں کہ (1) وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کے مطابق روایتی سْودی معیشت کو اسلامی معیشت میں تبدیل کرنے کا نقشہ ٔ کار (Road Map) اور نظام الاوقات (Timeline) دے۔ (2) وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کے مطابق 31 دسمبر 2022ء تک پارلیمنٹ سے قانون سازی مکمل کرکے سنجیدہ کوششوں کا آغاز کرے۔ (3) وفاقی وزارتِ خزانہ میں تمام مکاتب ِ فکر کے جید علمائے کرام اور ماہرین ِ اسلامی معیشت پر مشتمل بااختیار شریعہ سپروائزری بورڈ تشکیل دے جو اسلامی بینکاری اور اسلامی نظام معیشت کے اجراء و استحکام کے لیے تمام مراحل کی نگرانی کرے۔ (4) اسٹیٹ بینک آف پاکستان، قومی اور نجی و کمرشل و انویسٹمنٹ بینکوں کی اسلامی بینکاری میں منتقلی (Conversion) کے لیے عملی اقدامات کرے۔ (5) حکومت وزارتوں اور سرکاری اداروں کے تمام بینک کھاتے (Bank Accounts) اسلامی بینکاری میں منتقل کرے۔ (6) حکومت ِ پاکستان، پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ اور آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ سمیت بڑے قومی اداروں اور وزارتِ خزانہ کو بڑی اور اضافی رقوم اسلامی بینکوں میں رکھنے کا پابند بنائے۔ (7) حکومت ِ پاکستان سکوک یا اسلامی بانڈز کے علاوہ تمام سْودی بانڈز پر پابندی عائد کرے۔ (8) حکومت پاکستان تمام انفرادی قرضوں پر سْود کے بقایاجات ساقط کرے۔ (9) تمام زرعی قرضوں پر سْود ساقط کرے کیونکہ پاکستان کی بڑی آبادی کا انحصار زرعت پر ہے۔ (10) حکومت کارپوریٹ قرضوں پر سْود ساقط کرنے کے لیے ’’ربا ایمنسٹی اسکیم‘‘(Riba Amnesty Scheme) کا اجراء کرے۔ وفاقی حکومت نے اگر سْودی نظام کے خاتمہ کے لیے نیک نیتی سے اقدامات کیے تو ملک کے اندر زبردست سماجی و اقتصادی انقلاب اور خوشحالی آئے گا اور قائداعظم کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوگا۔ محمد اصغر مزید خبریں معاشرے میں کرداری نمونوں کا بحران بنو قابل کی کہانی ابن آدم کی زبانی !!ایسے خواب بھی نہ دیکھنا مذہبی آزادی کیا ہے؟ اللہ چوٹ سے بچائے معاشی ترقی میں زراعت کی اہمیت: چیلنجز اور حل ہم مسلمان ہیں یا بھینسے استوان ہی استوان ’’بنو قابل‘‘ سے کراچی کی روشنیاں بحال ہوں گی مزید خبریں کراچی :فرنیچرلائف اسٹائل ایکسپو آج سے شروع ہوگی December 9, 2022, 12:04 AM سکھر میں ٹھنڈ و سرد ہوائوں کا راج ،ٹھنڈ میں اضافے کے باعث لوگ... December 8, 2022, 11:43 PM جب نیب ہی لیٹ گیا تو ڈیلی میل کیا کرتا؟ شہزاد اکبر December 8, 2022, 11:27 PM عمران خان نے نیب کو بلیک میل کرکے ن لیگ کے خلاف استعمال... December 8, 2022, 11:22 PM عمران خان اور فوج کے درمیان عثمان بزدار کے مسئلے پر اختلاف ہوا، شیخ... December 8, 2022, 10:36 PM سید سردار علی شاہ نے سترہویں پانچ روزہ کراچی بین... December 8, 2022, 10:32 PM سعید غنی کا سیلاب کے بعد 80 فیصد علاقوں سے پانی نکالنے کا دعویٰ December 8, 2022, 10:26 PM دہشت گردی میں ملوث قوتوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے، دفتر خارجہ December 8, 2022, 10:17 PM پاکستان ریڈ کریسنٹ کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ گھرانوں میں امدادی سامان تقسیم December 8, 2022, 10:08 PM قائمہ کمیٹی توانائی کی عبادت گاہوں کے بلوں سے ٹیکس ختم کرنے کی سفارش December 8, 2022, 9:20 PM ہمی کو جرات اظہار کا سلیقہ ہے۔ اے ایم 299، اکبر روڈ، صدر، کراچی, پاکستان - فون 3-32777060-021 - فیکس :02132777069 Privacy Policy © Jasarat All Rights Reserved '); var formated_str = arr_splits[i].replace(/\surl\(\'(?!data\:)/gi, function regex_function(str) { return ' url(\'' + dir_path + '/' + str.replace(/url\(\'/gi, '').replace(/^\s+|\s+$/gm,''); }); splited_css += ""; } var td_theme_css = jQuery('link#td-theme-css'); if (td_theme_css.length) { td_theme_css.after(splited_css); } } }); } })();
القادر یونورسٹی ریکور فنڈز منتقلی کا معاملہ ،نیب کا سابق وزیر اعظم عمران خان کو شامل تفتیش کرنے کا امکان بلاول بھٹو کا دورہ امریکہ ، 15 اور 16 دسمبر کو گروپ 77 کے وزارتی اجلاس کی صدارت کریں گے وائرلیس برین چپ کا چھ ماہ میں انسانی کلینیکل ٹرائلز شروع ہوجائے گا ،ایلون مسک امریکی سائفر سے شہرت پانے والے اسد مجید سیکرٹری خارجہ تعینات خیبر پختونخوا : 48 ہسپتالوں میں صحت کارڈ کی سہولت معطل اسلامی اقدار سے متصادم مواد نشر کرنے پر ’نیٹ فلکس‘ کو کارروائی کاعندیہ انٹرٹینمینٹ 04:27 PM, 7 Sep, 2022 شیئر کریں ! خلیجی ممالک اورسعودی عرب نے ’نیٹ فلکس‘ پر اسلامی اقدار کے خلاف مواد نشر کرنے پر خبردار کیا ہے کہ اگر مواد نہ ہٹایا گیا تو ’نیٹ فلکس‘ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق گالف کارپوریشن کونسل کے 6 اراکین اور سعودی میڈیا ریگولیٹر نے یہ بیان مشترکہ طور پر جاری کیا ہے، انہوں نے متنازع مواد کی باقاعدہ وضاحت نہیں کی۔ مونس الٰہی کی عمران خان سے ملاقات، پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے متعلق گفتگو سعودی عرب اور کلیجی ممالک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پلیٹ فارم سے کچھ ایسا مواد بھی نشر کیا جارہا ہے جو بچوں کے حوالے سے مناسب نہیں اور اسی کیلئے رابطہ کیا گیا ہے ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ نیٹ فلکس، سعودی عرب میں ایسا مواد دکھا رہا ہے جو کہ میڈیا کے قوانین کے برعکس ہے۔ واضح رہے امریکی فلموں میں جنسی اقلیتوں کے حوالے سے مواد دکھانے پر خلیجی ممالک بشمول سعودی عرب کے امریکی فلم ڈسٹری بیوٹرز کے ساتھ ہمیشہ تنازعات رہے ہیں۔
ضلع گجرات کے گاؤں سوک کلاں میں ترقیاتی کاموں کا آغاز کوپن ہیگن ڈنمارک میں منہاج القرآن کے زیراہتمام تقریب تقسیم انعامات پاکستانی سفارتخانہ یونان میں پاکستانی نوجوان کیلئے تعریفی سند کا اعزاز یونان میں فرینڈز آف کشمیر کی طرف سے پرتکلف عشائیہ ڈنمارک میں پاکستانی سفارتخانے کے سامنے عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف بھرپور احتجاج فلسطین سرزمینِ بنی اسرائیل کی سیر۔ ( آٹھواں حصہ ) سرزمینِ بنی اسرائیل کی سیر۔ ( ساتواں حصہ ) سرزمینِ بنی اسرائیل کی سیر۔ (حصہ ششم) سرزمینِ بنی اسرائیل کی سیر (حصہ پنجم) سرزمینِ بنی اسرائیل کی سیر ( حصہ چہارم) سرزمینِ بنی اسرائیل کی سیر (حصہ سوئم) سرزمینِ بنی اسرائیل کی سیر (حصہ دوئم) سرزمینِ بنی اسرائیل کی سیر (حصہ اوّل) پاکستانی اسرائیل کیسے جاتے ہیں؟ اہم کیٹا گریز آج کے کالمز اردو ادب اردو مزاح اردونامہ پکوان اسلامی صفحہ افسانہ نگاری امیگریشن آسٹریا اہم خبریں بین الاقوامی تصاویر اور مناظر تعلیم جرمنی دلچسپ و عجیب سفرنامہ سویڈن سپیڈبریکر سیاست شاعری فن لینڈ فیچر کالمز لندن سے ایک خط متفرق مذہب ملٹی میڈیا نامعلوم ویڈیوز ٹیکنالوجی پاکستان ڈنمارک کالمز کتابیں ڈاؤنلوڈز یونان
کل رات ٹول پلازہ میں ڈیوٹی پر بیٹھا تھا اچانک ایک کار آئی جس میں چار لڑکے اور ایک لڑکی بیٹھی تھی- اور وہ مسلسل روۓ جا رہی تھی،میں نے پوچھا اس لڑکی کو آپ لوگ کہاں لے جا رہے ہوں اتنے میں ۔۔۔۔۔! زمین کا بہت بڑا ٹکڑا اچانک کہیں غائب ہوگیا خوفناک واقعہ پیش آتے ہی لوگوں کو اس علاقے سے دور رہنے کی ہدایت سونے سےپہلے یہ 1 دانہ کھالیں پیشاب باربار آنا پیشاب رک کے آنا او ر مثانہ کی کمزوری بالکل ختم صرف پانچ میں لگا کر دانت صاف اور مضبوط بنائیں دانت کی صفائی کا یہ توٹکا آپکو کوئی اور نہیں بتائے گا بالی ووڈ کی وہ اداکارائیں جو شادی سے پہلے ہی ح، املہ ہو گئی تھیں دل ٹھیک کام کر رہا ہے یا نہیں 35 سیکنڈ میں پتہ چلائیں کسی خوبصورت عورت کے شوہر نے اچانک داڑھی رکھ لی لیلی ٰزبیری عینی زیدی کو اداکاری میں لے آئیں۔۔۔جنرل ضیاء الحق کوجب معلوم ہواکہ حاضرسروس فوجی کی بیوی ڈراموں میں کام کررہی ہےتوانہوں نے کیاکیا؟ ایک شخص اپنی نئی نئی فوت شدہ بیوی کی قبر پر ہر روز آکر گھنٹوں بیٹھا رہتا ، ایک روز گورگن سے رہا نہ گیا اور بولا: صاحب اتنی محبت ۔۔۔۔ ؟؟؟ پھر شوہر صاحب نے کیا حیران کن جواب دیا ؟ Home/دلچسپ و عجیب/’سب کچھ بالکل مفت ‘‘ ’سب کچھ بالکل مفت ‘‘ admin June 24, 2021 دلچسپ و عجیب Leave a comment 3,552 Views Related Articles شادی والے دن دُلہے کی پلک جھپکتے ہی موت واقعہ افسوسناک واقعہ نے گھر میں صف ماتم بچھا دی 2 mins ago کل رات ٹول پلازہ میں ڈیوٹی پر بیٹھا تھا اچانک ایک کار آئی جس میں چار لڑکے اور ایک لڑکی بیٹھی تھی- اور وہ مسلسل روۓ جا رہی تھی،میں نے پوچھا اس لڑکی کو آپ لوگ کہاں لے جا رہے ہوں اتنے میں ۔۔۔۔۔! 18 mins ago سونے سےپہلے یہ 1 دانہ کھالیں پیشاب باربار آنا پیشاب رک کے آنا او ر مثانہ کی کمزوری بالکل ختم 3 days ago اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ہمارے محلے کے حاجی صاحب ایک مالش کرنے والے سے مالش کروا رہے تھے۔ اتنے میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کیا حال ہے حاجی صاحب نظر نہیں آتے آج کل۔ حاجی صاحب نے اس کی بات سنی ان سنی کر دی۔ وہ بندہ کہنے لگا حاجی صاحب آپ کی یہ سائیکل لے کے جا رہا ہوں۔ وہ سائیکل مالشی کی تھی۔ جب کافی دیر ہو گئی تو مالشی کہنے لگا کہ حاجی صاحب آپ کا دوست آیا نہیں ابھی تک سائیکل لے کے۔ حاجی صاحب : وہ میرا دوست نہیں تھا.مالشی: مگر وہ تو آپ سے باتیں کر رہا تھا.حاجی: میں تو جانتا ہی نہیں اسے. میں سمجھا تمہارا دوست ہے.مالشی: میں غریب آدمی ہوں میں تو لوٹ گیا.حاجی: اچھا رو نا نہیں میں آپ کو ایک نئی سائیکل لے دیتا ہوں. سائیکل والی شاپ پہ جا کے حاجی صاحب نے کہا کہ سائیکل پسند کر لو.مالشی نے ایک سائیکل پسند کی اور چکر لگا کے دیکھا مگر وہ سائیکل ایک سائیڈ کو مڑ جاتا تھا. حاجی نے کہا نیو سائیکل ہے، یہ ٹھیک ہے. دیکھا ؤ میں چیک کرتا ہوں. حاجی صاحب سائیکل پے چکر لگانے گئے اور آئے ہی نہیں. مالشی کو ایک اور سائیکل کے پیسے دینے پڑ گئے. بس ایسا ہی حال پاکستانی قوم کا ہو رہا ہے ہر نیا آنے والا حاجی صاحب کی طرح پاکستانی عوام کے ساتھ کچھ ایسا ہی کر رہا ہے اور پاکستانی قوم مالشیے کی طرح ہے۔ اللہ پاک پاکستانی قوم کو ایسے لوگوں سے بچائے اور ہمیں اپنا نفع نقصان سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین ثم آمین۔ Share Facebook Twitter Stumbleupon LinkedIn Pinterest About admin Previous آپ کا انگوٹھا اِس طرح مُڑا ہوا ہے یا سیدھا ؟ اپنا انگوٹھا دیکھیں اور پھر فوراً یہ تحریر پڑھ لیں کہیں دیر نہ ہو جائے Next پی ٹی آئی کے ساتھ اگلے الیکشن میں کیا کچھ ہو سکتا ہے ؟ چوہدری پرویز الٰہی کی اہم پیشگوئی Check Also بالی ووڈ کی وہ اداکارائیں جو شادی سے پہلے ہی ح، املہ ہو گئی تھیں بالی ووڈ کی وہ اداکارائیں جو شادی سے پہلے ہی ح، املہ ہو گئی تھیں … Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Search for: Recent Posts شادی والے دن دُلہے کی پلک جھپکتے ہی موت واقعہ افسوسناک واقعہ نے گھر میں صف ماتم بچھا دی کل رات ٹول پلازہ میں ڈیوٹی پر بیٹھا تھا اچانک ایک کار آئی جس میں چار لڑکے اور ایک لڑکی بیٹھی تھی- اور وہ مسلسل روۓ جا رہی تھی،میں نے پوچھا اس لڑکی کو آپ لوگ کہاں لے جا رہے ہوں اتنے میں ۔۔۔۔۔! زمین کا بہت بڑا ٹکڑا اچانک کہیں غائب ہوگیا خوفناک واقعہ پیش آتے ہی لوگوں کو اس علاقے سے دور رہنے کی ہدایت
پندرہ سال ادھر کی بات ہے اور گلگت کی بات ہے۔ سلک روٹ فیسٹیول کے سلسلے میں ایک ماہ کا قیام تھا۔ فیصلہ ہوا کہ کھانا پکانا خود ہی کیا جائے۔ ہماری رہائش گلگت بلتستان اسمبلی میں تھی جہاں سامنے دریائے گلگت بہتا تھا۔ امور خانہ داری کے لیے ضروری سامان خرید لیا گیا۔ جس دن ہم نے کھانا پکانے کی ابتدا کرنی تھی اس دن سبزیوں وغیرہ کی خریداری کے لیے ایک ٹیم کی تشکیل دی گئی۔ میں خریداری ٹیم کا ممبر تو نہیں تھا لیکن ساتھ ہو لیا۔ خریداری ٹیم میں ایک صاحب کو بطور خاص لیڈر چنا گیا جو بحث و تکرار سے قیمت کم کرانے کا ہنر جانتے تھے۔ ہم ائیر پورٹ روڈ کے بازار پہنچے اور پارک ہوٹل کے پاس ایک سبزی کی دکان پر گئے ۔ ٹیم نے باہم اتفاق سے سودا سلف کی ابتدا کا آغاز ٹماٹروں کی خریداری سے کیا۔ میں تو خیر ویسے ہی آوارہ گردی کی خاطر ساتھ گیا تھا۔ بلکہ لگے ہاتھوں بتاتا چلوں کہ گلگت میرا عشق ہے۔ میرا شہر تمنا ہے ۔ چاند نگر ہے اور بقول تارڑ صاحب گلگت ایک جزیرہ ہے۔ اور اس شہر کے ایک ایک پتھر، دیوار، مٹی، دکانیں اور دکانوں پر لگے بورڈز ، سڑک پر پڑے خالی جوس کے ڈبے اور اڑتے شاپنگ بیگز، اسکی سنہری دھوپ، دریائے گلگت کا موسم کی تبدیلی کے زیر اثر رنگ بدلتا دریائے گلگت جوکبھی سلیٹی کبھی فیروزی تو کبھی نیلگوں ، اس کی سڑکیں ، اس کے چہرے ۔۔۔ غرض اسکی ہر چیز سے ایسا عشق ہے کہ گلگت کے عشق میں فنا ہو جانا بھی کیا گھاٹے کا سودا ہے؟ میں ہر سال صرف اتنے دن ہی زندہ ہوتا ہوں جتنے دن گلگت میں ہوتا ہوں۔ آج ایک میچیور اور سنجیدہ آ دمی ہوں لیکن اب بھی پڑی بنگلہ عبور کر کہ جیسے ہی گلگت کے نواح آتے ہیں میں اس ’میچیورٹی‘ کو چند گندی گالیوں کے ساتھ ٹھڈے مارتا ہوں اور خوشی سے میرے حلق سے چیخیں نکلتیں ہیں۔ میں موٹر سائیکل کو لہرا لہرا کر چلاتا ہوں ۔ مجھ سے پوچھیے میں اس دنیا میں کیوں آیا تھا؟ میں بتاؤں گا کہ میں اس دنیا میں اس لیے آیا تھا کہ ریویریا ہوٹل کے گرم پانی سے غسل کر نے کے بعد اس کے لان میں بیٹھ کر ناشتہ کروں اور سگریٹ پیوں ۔ کوئی لمبا چوڑا فلسفہ نہیں ہے۔ اوہ میں کہیں اور نہیں نکل گیا؟ میں کہہ رہا تھا کہ سودا سلف کی خریداری کا آغاز ٹماٹروں کی خریداری سے کیا گیا۔ ٹماٹروں کی ایک دھڑی کی قیمت پوچھی گئی جو پچاس روپے بتائی گئی۔ قیمت میں کمی کروانے کی شہرت رکھنے والے صاحب تو آگ بگولا ہو گئے۔ بحث شروع کر دی۔ انہوں نے پچاس روپے قیمت کو ایک ذلت قرار دیا اوراس قیمت کو مہمان کی عزت پر حرف کہ دیا۔ غضب خدا کا صرف پانچ کلو ٹماٹر کے پچاس روپے۔ اب آپ جانتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں لفظ مہمان ، مقامیوں کے لیے کتنی بڑی کمزوری ہے۔ مہمان کہہ کر آپ ان کی جان لے لیں۔ دکاندار نے لفظ مہمان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور کہا کہ اب جو مرضی آپ خود قیمت ادا کریں میں نہیں کہوں گا۔ آخر میری والی پارٹی نے ہی ٹماٹروں کی قیمت تیس روپے فی دھڑی رکھی جس پر میزبان دکاندار نے کوئی اعتراض نہ کیا صرف اتنا کہا ، کتنی مقدار لیں گے؟ میری پارٹی کے ایک ممبر نے کہا ، ایک پاؤ مناسب رہیں گے۔۔۔۔۔۔ یہ وہ حساس لمحہ تھا جب میں گلگت میں نہیں تھا۔ میں دکاندار کے پاس دھرے ایک گھڑے کے اوپر رکھی ایک پیالی میں ۔۔بس ایک پانی تھا۔ خدا قسم میں انسان نہیں تھا۔ میں تو اس دنیا کو جانتا بھی نہیں تھا ۔ یہ کون ہیں ؟ یہ سب کیا ہے؟ یہ پہاڑ کیا ہیں ؟ اور میرے ساتھ لٹکے یہ دو بازو کیا ہیں؟ میں کہاں سے آیا ہوں ؟ مجھے کہاں جانا ہے؟ قرار دادِ مقاصد کیا ہے؟ اشوکا کے کتبے کیا ہیں؟ اور میں اس ڈھانچے کی ہئیت میں کیوں ہوں؟ میں سبزیوں میں پڑا ایک گونگلو کیوں نہیں ہوں؟ قدرت کا کیا جاتا جو مجھے ایک گونگلو بنا دیتی؟ زیادہ نہیں کم از کم آ ج کے دن۔۔۔ ان سوالوں کو فوری جواب تو نہ سوجھا البتہ ایک غیر شعوری حرکت یہ ہوئی کہ میں تھوڑ ا دائیں طرف سرک کر ڈرائی فروٹ کی ریڑھی پر چلغوزوں کی قیمت پوچھنے لگ گیا جیسے میں چیخ چیخ کر اہلیان گلگت کو بتانا چاہ رہا ہوں کہ میرا اس سودا سلف کے لیے نکلی مہم جو ٹیم اور اس کے مہم جو لیڈر سے کوئی تعلق نہیں۔۔ دیکھو دیکھو میری رنگت دیکھو ۔۔کیا میں تھوڑا تھوڑا گلگتی نہیں ہوں۔ میں شینا نہیں بولتا لیکن اردو بھی تو مشکل سے بول رہا ہوں اور میرے ہر جملے میں ’’شوا ء شواء‘‘ بھی تو نکل رہا ہے۔ خیر ٹیم اپنی قیمت کم کرانے کی صلاحیتوں کے ساتھ آگے نکل گئی اور میں واپس رہائش گاہ آ گیا۔ آپ کیا سمجھتے ہیں برا دن ، کیا دن گیارہ بجے ختم ہو جاتا ہے ۔ نہیں برا دن رات بارہ بجے تک برے واقعات سے آپ کی جھولی بھرتا رہتا ہے۔ شام کو مجھے معلوم ہوا اور معلوم بھی کیسے ہوا کہ خود آصف اور خٹک نے آکر بتایا کہ انہوں نے دوپہر کو مچھلی پکڑنے والی ڈوری، کانٹا وغیرہ خریدے ہیں اور دریائے گلگت سے مچھلی پکڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مجھے کوئی خاص دلچسپی پیدا نہ ہوئی ۔ دریائے گلگت کا بہاؤ اس قدر تیز اور گرمیوں میں سِلٹ کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ مچھلی کے ہاتھ آنے کہ امکانات کیا ہونے ہیں۔ ہاں مجھے دلچسپی ہوتی اگر وہ کہتے ہیں کہ مچھلی پکڑنے، کارگاہ نالے پر جانا ہے۔ رات نو بجے میں کمرے میں لیٹا تھا جب آصف آیا اور کہا کہ دریا پر چلو میں اور خٹک وہاں مچھلیاں پکڑ رہے ہیں ۔ میں نے پوچھا کتنی پکڑ لی ہیں۔ آصف نے اس سوال کو طنز یا گستاخی سمجھا اور غصے سے کہا ابھی ایک گھنٹہ تو ہوا ہے کوئی نہ کوئی آ جائے گی۔ میں جانا نہ چاہتا تھا لیکن آصف کی ضد کی وجہ سے اٹھ کھڑا ہوا۔آسمان پر بادل تھے ۔ خاموش تھے اور ہلکی پھوار نما بارش سے اپنے ہونے کا یقین دلاتے تھے۔ دینیور سے اوپر کے بادل عین راکا پوشی کے اوپر چمکتے تھے اور جب چمکتے تھے تو راکا پوشی کی برفیں مقابلتا زیادہ چمکتیں تھیں۔ آصف مجھ سے پہلے خٹک کے پاس پہنچ چکا تھا۔ میں چنار باغ میں سگریٹ سلگائے آہستہ آہستہ اس پل کی طرف جا رہا تھا جہاں دو سائے نظر آتے تھے۔ آصف کھڑا تھا اور خٹک کھیس کی بکل مارے ایک پتھر پر بیٹھا تھا ۔ کنڈی کی ڈور خٹک کے ہاتھ میں تھی اور اس اعزاز کی وجہ سے خٹک کم بولتا تھا۔ میں پاس پہنچا تو خٹک نے ایک اچٹتی نگاہ مجھ پر ڈالی اور پھر دریائے گلگت کی تیز رفتار موجوں کی جانب دیکھنے لگ گیا۔ اگر مچھلی موجوں پر ارتکاز کرنے سے ہاتھ لگتی تو اس دن خٹک ایک ٹرک بھر مچھلیاں ضرور پکڑ لیتا۔ لیکن مچھلیاں ان روحانی ہتھیاروں کو کم ہی لفٹ کراتیں ہیں تھوڑی دیر گزری یہی کوئی لگ بھگ پانچ منٹ سمجھ لیں کہ مچھلیاں پکڑنے کے فن میں ماہر و یکتا ہونے کے احساس تفاخر سے چور میرے پٹھان دوست خٹک نے مجھے زہر آلود نظروں سے دیکھا اور کہا۔۔ ’’مچھلی خاک آئے گی ، یہ سگریٹ لگا کر کھڑا ہے‘‘ میں نے کہا میرے ماہی گیر اول تو مجھے آئے پانچ منٹ ہوئے ہیں اور آپ کو اس شغل میں ایک گھنٹہ اور۔۔ دوم یہ کہ میرے سگریٹ سے آپ کی مچھلیوں کو اپنی ناک کنڈی میں پھنسانے میں کیا تعامل ہو رہا ہے۔۔ ’’بحث کرتا جائے گا ، سگریٹ کی لو کا عکس پانی میں پڑتا ہے مچھلی ڈر کر بھاگ جاتی ہے ، آصف اس کو کہو یہ سگریٹ پھینکے ورنہ میں جا رہا ہوں پھر میں دیکھتا ہوں تم کتنی مچھلیا ں پکڑتے ہو‘‘ آصف نے میری طرف دیکھا۔ میں نے خٹک پر احسان کرتے ہوئے سگریٹ کو پھینک دیا جس کی چنگاری ویسے بھی اب فلٹر جلانے کو تھی ۔ میں نے آصف کو کہا، اب اسے کہو مچھلیوں کو سندیسہ بھیجے کہ وہ عفریت جس سے تم ڈر رہیں تھیں ختم ہو گئی ہے ، اب بغیر کسی جھجھک کے نتھ میں کنڈی ڈال لیں اور پھر خٹک ان کی نتھ اتارتا پھرے۔ خٹک ایک دم پتھر سے اٹھا اور چیخ کر کہا ، آواز سے مچھلیاں ڈرتیں ہیں اگر تم لوگو ں نے بکواس کرنی ہے تو واپس چلتے ہیں ، مچھلی پکڑنا کوئی کھیل نہیں ہے اور نہ ہی ہم لطف اندوز ہونے آئے ہیں ’پھر ہم کیا کرنے آئے ہیں‘ میرے دل میں آواز آئی لیکن خٹک کی پٹھانیت کے خوف سے یہ آواز دل میں ہی رہی۔ میں پاس ہی ایک پتھر پر بیٹھ گیا اور راکا پوشی پر بجلی کی چمک اور برفوں کی لشک کا انتظار کرنے لگا۔ ابھی پھر تھوڑی ہی دیر گزری ہو گی کہ خٹک برہم ہو کر اٹھا اور کہا ہم ایک مچھلی بھی نہیں پکڑ سکتے ۔۔ خٹک نے فیصلہ سنا دیا۔ میں اور آصف چپ تھے اور’’ باتوں پر لگے پچھلے کرفیو‘‘ کے زیر اثر تھے۔ پھر اچانک احساس ہوا کہ خٹک کی آواز کے ساتھ ہی یہ کرفیو اٹھ گیا ہے۔ ہم نے ڈرتے ڈرتے اپنے ماہی گیر سے پوچھا، کہ اس فیصلہ سازی کی وجہ کیا بنی؟ خٹک نے ترش لہجے میں میری طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، اس نے سفید کپڑے پہنے ہوئے ہیں۔۔سفید کپڑوں کی لشک دریا میں پڑتی ہے ۔ مچھلیاں دور بھاگ جاتیں ہیں۔ میں خاموش رہا۔ ۔۔ میں سوچ رہا تھا کہ کیا جاتا قدرت کا، جو آج کے دن کے لیے مجھے گونگلو بنا دیتی ۔ میں خاموشی سے اٹھ کر چنار باغ کے ایک بینچ پر جا کر بیٹھ گیا۔ خٹک کو کچھ نہیں کہا کہ مباداآج نفس پر پڑنے والے لگاتار جوتے ، میرے لیے اسباب ولایت بننے جا رہے ہوں۔ قریب کوئی پندرہ منٹ کا وقت گزرا ہو گا جب میں نے دریائے گلگت کے کنارے ایک پٹھانی اور ایک پنجابی چیخ سنی۔ میں بھاگا بھاگا گیا۔ کیا دیکھتا ہوں کے رات کے اندھیرے میں دو سائے ایک ڈوری کو کھینچ رہے ہیں ۔ دو کڑیل جوان اپنا پورا زور لگا رہے ہیں۔ اور اس قدر زور لگا رہے ہیں کہ قریب قریب زمین پر لیٹا چاہتے ہیں۔ خٹک زور سے چیخا ۔۔ادھر آؤ ۔۔زور لگاؤ ساتھ ملکر ۔۔نکل جائے گا ، ہاتھ سے نکل جائے گا۔ میں نے ڈوری ہاتھ میں لیتے وقت صرف اتنا پوچھا، خٹک ، کیا نکل جائے گا؟ مچھ (بہت بڑی مچھلی) ایک بہت بڑا مچھ ہے ، نکل جائے ۔۔گا ۔ خٹک کی سانس اکھڑ رہی تھی ۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی ، گلگت ایک دریا ہی ہے ، ایسی کیا عفریت یہاں تیر رہی تھی جس نے خٹک کی کنڈی کو آ کر منہ مارا ہے میں نے کہا خٹک کوئی حرکت نہیں ہے، اگر کوئی مچھ ہوتا تو یا ہمیں اندر لے جاتا یا ہم اسے باہر لے آتے بھلا ڈوری ایک جگہ کیسے رکی ہوئی ہے خٹک نے اکھڑتی سانس کے ساتھ کہاں ، تمھیں کیا پتہ مچھلی کا، چپ رہو زور لگاؤ۔ آصف ایک سا زور نہیں لگ رہا۔ میں ایک دو تین گنوں گا اور تین پہ یا علی کہہ کر اکٹھا زور لگانا ہے۔ خٹک کی آواز آئی ۔۔ایک ۔۔۔دو ۔۔۔تین ہم سب نے مل کرنعرہ مارا۔۔یاعلی۔۔ اور ہم تینوں زور سے پیچھے ریت پر گرے۔ پتھروں سے بچت ہو گئی لیکن ریت نتھنوں میں گھسی ہوئی تھی ۔ مچھ کو دیکھنے میں سب سے پہلے اٹھا اور خٹک کے ہاتھ سے ڈوری لی ۔ ڈوری بالکل آزاد تھی ۔ کچھ لمحوں میں ہی ڈوری کا سرا میرے ہاتھ میں تھا۔ میں نے خٹک کو کہا۔۔میرے ماہی گیر اس کے سرے پر تو کنڈی ہی نہیں ہے۔۔ بس یہی وہ منحوس گھڑی تھی جب میرا ، آصف اور خٹک سے اختلاف شروع ہوا اور جس کی عمر لگ بھگ پندرہ سال ہے۔ آصف اور خٹک کی آج بھی یہی رائے ہے کہ بہت بڑا مچھ انکی کنڈی کو نگل گیا تھا۔ اور میری آج بھی یہی رائے ہے ڈوری کہیں دو بڑے پتھروں کے درمیان پھنسی تھی دریا ئے گلگت کی تہہ انہی بڑے پتھروں پر مشتمل ہے! مالک ہی جانتا ہے سچ کیا ہے؟ About Latest Posts وقار احمد ملک وقار احمد ملک اسلام آباد میں مقیم ایک صحافی ہے۔ وہ لکھتا نہیں، درد کی تصویر بناتا ہے۔ تعارف کے لیے پوچھنے پر کہتا ہے ’ وقار احمد ملک ایک بلتی عورت کا مرید اور بالکا ہے جو روتے ہوئے اپنے بیمار بچے کے گالوں کو خانقاہ کے ستونوں سے مس کرتی تھی‘ اور ہم کہتے ہیں ، ’اجڑے گھر آباد ہوں یا رب ، اجڑے گھر آباد۔۔۔‘ Latest posts by وقار احمد ملک (see all) شاہ کو خبر ہو، تنی رسی پر چلتا کسان گر گیا ہے - 29/08/2022 وادی کالاش کہ جیسے کسی فلم کا سیٹ - 12/06/2022 کیا تحریک انصاف کے علاوہ سب غدار ہیں؟ - 14/04/2022 Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer). وقار احمد ملک کی دیگر تحریریں شاہ کو خبر ہو، تنی رسی پر چلتا کسان گر گیا ہے وادی کالاش کہ جیسے کسی فلم کا سیٹ کیا تحریک انصاف کے علاوہ سب غدار ہیں؟ کیا ہم گھٹیا ترین تہذیبی منافقت کے قابل بھی نہیں رہے؟ وقار احمد ملک وقار احمد ملک اسلام آباد میں مقیم ایک صحافی ہے۔ وہ لکھتا نہیں، درد کی تصویر بناتا ہے۔ تعارف کے لیے پوچھنے پر کہتا ہے ’ وقار احمد ملک ایک بلتی عورت کا مرید اور بالکا ہے جو روتے ہوئے اپنے بیمار بچے کے گالوں کو خانقاہ کے ستونوں سے مس کرتی تھی‘ اور ہم کہتے ہیں ، ’اجڑے گھر آباد ہوں یا رب ، اجڑے گھر آباد۔۔۔‘ waqar-ahmad-malik has 178 posts and counting.See all posts by waqar-ahmad-malik Subscribe Notify of new follow-up comments new replies to my comments Label {} [+] Name* Email Not Required, but it is better to add it. Label {} [+] Name* Email Not Required, but it is better to add it. 0 Comments (Email address is not required) Inline Feedbacks View all comments Load More Comments اداریہ حکومت انتخابات سے کیوں بھاگ رہی ہے! سید مجاہد علی More ’ہم سب‘ میں کیسے لکھا جائے؟ کالم اسلامی تحریکوں سے مضبوط رابطے الطاف حسن قریشی عمران خان کا مداخلت کے لئے ”غیروں“ کو اکسانا نصرت جاوید سویت اڑان، امریکی پریشانی اور پاکستان۔ بیرسٹر حمید بھاشانی خان منیب الرحمان کی شاعری میں تنہائی اور دانائی کے راز ڈاکٹر خالد سہیل حکومت انتخابات سے کیوں بھاگ رہی ہے! سید مجاہد علی فوج پر اعتماد کیسے بحال ہو گا؟ سید مجاہد علی More بلاگ بے لباس آدمی کا نوحہ سعید اختر جنرل باجوہ کا دور اور تحریک انصاف کی تنقید یاسر محمود آرائیں وقت کی پابندی کا درس خدیجہ وکیل سفر بلوچستان: مولا، جھل مگسی و بولان: تیسری قسط ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بخاری زرد پھول اور نور مقدم (تیسرا۔ آخری حصہ ) غزالہ نقوی اس بار قربانی عوام نہیں، حرام خور دیں انجم کاظمی More منتخب تحریریں سراور دھڑ کی رکھوالی کے قصے وجاہت مسعود حقیقی آزادی کا چارہ اور بے چارا وسعت اللہ خان پابہ زنجیر مزاحمتیوں کو آج کا دن پھر مبارک وسعت اللہ خان اقتدار کے سفاک کھیل میں مستقبل کی نقشہ سازی نصرت جاوید بعض مریضان شوگر کا گھر میں اور باہر رویہ زہرا تنویر آخری معرکہ جعفر حسین More مقبول ترین سید عاصم منیر کا عہد! جنرل باجوہ کو قوم ہی ٹھیک نہیں ملی؟ جب لنڈے کے کوٹ سے ایک لاکھ سترہ سو ڈالر نکلے (سچی کہانی) : فہد مصطفی کا گووندا کے پاؤں چھونا دنیا کی سب سے ’بدقسمت‘ عورت - مکمل کالم جوائے لینڈ۔ استغفراللہ سیکس اور ریپ میں فرق کرنا سیکھیں؟ پاک فوج کے غیر سیاسی ہونے کا مطلب کیا ہے محمد علی جناح کے افکار اور عمران خان کی ٹویٹ بنام آرمی چیف ابوالکلام آزاد کو اب بخش دینا چاہیے Accept Cookies: Accept All Click on "Manage Consent" and accept Cookies to Enable FB Comments Cookie Settings If it doesn't work then you must login to Facebook in this browser. Click here to Login to FB Contact Us via Email: wm@humsub.com.pk Privacy Policy All opinions are personal. The contents are copyrighted and cannot be copied without permission. مضمون بھیجنے کا طریقہ We use cookies on our website mainly to enable Facebook comments and Google services. By clicking “Accept”, you consent to the use of ALL the cookies. Do not sell my personal information. Cookie SettingsAccept All Cookie Settings Close Privacy Overview This website uses cookies to improve your experience while you navigate through the website. Out of these, the cookies that are categorized as necessary are stored on your browser as they are essential for the working of basic functionalities of the website. We also use third-party cookies that help us analyze and understand how you use this website. These cookies will be stored in your browser only with your consent. You also have the option to opt-out of these cookies. But opting out of some of these cookies may affect your browsing experience. Necessary Necessary Always Enabled Necessary cookies are absolutely essential for the website to function properly. These cookies ensure basic functionalities and security features of the website, anonymously. Cookie Duration Description cookielawinfo-checkbox-analytics 11 months This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Analytics". cookielawinfo-checkbox-analytics 11 months This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Analytics". cookielawinfo-checkbox-functional 11 months The cookie is set by GDPR cookie consent to record the user consent for the cookies in the category "Functional". cookielawinfo-checkbox-necessary 11 months This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookies is used to store the user consent for the cookies in the category "Necessary". cookielawinfo-checkbox-others 11 months This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Other. cookielawinfo-checkbox-performance 11 months This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Performance". viewed_cookie_policy 11 months The cookie is set by the GDPR Cookie Consent plugin and is used to store whether or not user has consented to the use of cookies. It does not store any personal data. Functional Functional Functional cookies help to perform certain functionalities like sharing the content of the website on social media platforms, collect feedbacks, and other third-party features. Performance Performance Performance cookies are used to understand and analyze the key performance indexes of the website which helps in delivering a better user experience for the visitors. Analytics Analytics Analytical cookies are used to understand how visitors interact with the website. These cookies help provide information on metrics the number of visitors, bounce rate, traffic source, etc. Advertisement Advertisement Advertisement cookies are used to provide visitors with relevant ads and marketing campaigns. These cookies track visitors across websites and collect information to provide customized ads. Others Others Other uncategorized cookies are those that are being analyzed and have not been classified into a category as yet.
قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لیے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو پھر جب نماز ادا ہوچکے تو زمین میں منتشر ہوجاؤ اور (پھر) اللہ کا فضل (یعنی رزق) تلاش کرنے لگو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ ۔حدیث نبوی ﷺ ہے : حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو آدمی جمعہ کے روز غسل کرے اور حسبِ استطاعت طہارت کرے، تیل لگائے اور خوشبو لگائے پھر اپنے گھر سے نمازِ جمعہ کے لیے نکلے اور(صفوں کے درمیان پرسکون بیٹھے ہوئے) دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے۔ پھر نماز پڑھے جو اس کے لیے لکھ دی گئی ہے۔ پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے۔ اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔جمعۃ المبارک کی فضیلت کے بارے میں قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے : اے ایمان والوجب نماز کیلئے جمعہ کے دن اذان دی جائے تو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خریدو فروخت چھوڑ دو تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہےکہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ پانچ عمل ایسے ہیں کہ جو شخص ان کو ایک دن میں کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو جنت والوں میں لکھ دے گا۔ اور یہ دن جمعہ کا دن ہے۔جمعہ کے دن مریض کی عیادت کرنا۔ بہت سی کتابوں میں جمعہ کی بہت فضیلت لکھی گئی ہے جو کوئی شخص جمعہ کی شب کو عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ کر سنتوں کے بعد دس رکعت نفل دو،دو کرکے ایسے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد ایک مرتبہ سورۂ اخلاص اور ایک مرتبہ معوذتین پڑھے ہر سلام کے بعد یعنی دس رکعت پورے کرکے سلام کے بعد وتر پڑھےاور اس کے بعد قبلہ رخ ہوکر سو جائے تو اس نمازی کے اعمال نامہ میں شب قدر میں شب بیداری کا ثواب لکھا جائے گااور اس شب کو درود شریف بھی بکثرت پڑھے۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہےکہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو کوئی جمعہ کی رات میں مغرب اور عشاء کے درمیان بارہ رکعت نوافل دو دو کرکے اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد دس مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے اور اختتام نوافل پر۔ درودپاک 100 مرتبہ اوراَسْتَغْفِرُاللہَ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَالْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہ ۔100 مرتبہ پڑھے تو اس نے گویا بارہ سال تک اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جس کے دنوں میں روزہ رکھا اور رات کو قیام کیا۔3۔جو شخص نماز جمعہ اور عصر کے درمیان دورکعت نماز نفل اس طرح سے پڑھے کہ سورۂ فاتحہ کے بعد ایک مرتبہ آیۃ الکرسی اور پچیس مرتبہ سورۂ فلق پڑھے دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد ایک مرتبہ سورۂ اخلاص اور بیس مرتبہ سورۂ فلق پڑھے۔سلام کے بعد پچاس مرتبہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ پڑھے تو انشاء اللہ اپنی زندگی میں خواب میں جنت میں اپنا ٹھکانہ دیکھ لے گا۔جمعہ کے دن صلوٰۃ التسبیح کے فضائل:4۔ نماز جمعہ سے قبل صلوٰۃ تسبیح پڑھنا ایسا ہے جیسے حج اور عمرہ ادا کرنے کے بعد انسان ایسا ہوتا ہے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین 2021-02-10 admin Share Facebook Twitter Google + Stumbleupon LinkedIn Pinterest About admin Previous پاکستان ،چین کا دوستی میں مزید استحکام کیلئے اہم ترین پر اجیکٹ جلد از جلد شروع کر نے پر اتفاق Next نادیہ خان کی شادی سے پہلے 2 شرطیں! پورا کرنے کے لیے کیا کچھ کرنا پڑا؟ فیصل ممتاز نے پہلی بار سب کچھ بتا دیا
رمضان آتا ہے تو ایک طرح کی تقویٰ کی بہار آجاتی ہے۔اکثر لوگ نمازوں اور عبادات کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ روزے کی کیفیات چہروں پر دکھائی دیتی ہیں۔مسجدوں میں رونق بڑھ جاتی ہے۔بہت سے لوگوں کا سال کے بعد خدا کی طرف انابت کا عمل بڑے پیمانے پر ظہور پاتا ہے۔خدا کی وہ منادی جو صدیوں سے انبیا نے بلند کررکھی ہے کہ توبہ کرو میں تمھارے گناہ بخش دوں گا ،فرزندان اسلام رمضان میں اس کے جواب میں رجوع الی اللہ کرتے ہیں۔ لیکن ہم آج ایسے اسلامی مذہب کو مانتے ہیں جو اپنی جامعیت کھو کر محض ایک جزو ی دین بن کررہ گیا ہوا ہے۔ ہم نے صدیوں قبل ہندوستان سے گوتم بدھ اور یونان کے فیثا غورث اور مشرق وسطیٰ سے اخوان الصفا کی باطنیت سے جو مذہبی تصور لیا ، اس نے اسلام کے جامع دین کو بھی راہبانہ اور متصوفانہ بنا دیا ہے۔ اس اعتبار سے ہم غزالی کے عہد دینیات میں جیتے ہیں۔جہان دین کا منتہاے کمال یہ ہے کہ عبادت و ریاضت کی خاص نہج، یعنی طریقت پر چل کر للہیت حاصل کی جائے، جس کا مطلب خاص طرح کا صفاے قلب اوردوام ذکر الٰہی وغیرہ لیا جاتا ہے۔ اس تصور نے ہمارے دینی اشتغالا ت کو یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا۔ہمارے آئیڈیل وہ لوگ قرار پائے جنھوں نے تصوف کی ریاضتوں سے یہ کمالات حاصل کیے۔ چنانچہ دین کا تصور للہیت سکڑ کر رہ گیا۔ ایک دیانت دار، حق شناس اور محنتی مزدور کم درجہ کا مسلمان قرار پایا اور ایک فقیرِ راہ سڑک پر یا جنگل میں دُھونی رمائے ۱؂ بیٹھا بڑے درجے کا، حالاں کہ وہ مزدور جس آزمایش میں ڈالا گیا تھا، وہ اس میں کامیاب تھا، اور یہ جس آزمایش میں ڈالا گیا تھا یہ اس سے مفرور تھا۔ امام غزالی رحمہ اللہ صوفیانہ طرزحیات پر لکھتے ہیں: ’’میرا مطمح نظر یہ تھا کہ میں آخرت کی سعاد ت تقویٰ اور ہواے نفس سے بچ کر حاصل کروں ،اور یہ بھی واضح تھا کہ اس عمل کی بلند ترین سطح یہ ہے کہ دل کو اس دنیا سے بے زارکر کے اس کا تعلق دھوکے کی اس دنیا سے کاٹ دیا جائے، اور یہ کہ اخروی دار الخلود کی طرف رغبت رکھی جائے ، اور ساری توجہ پوری ہمت لگا کر اللہ کی طرف مبذول کر لی جائے، مگریہ سب کچھ حاصل نہیں ہو سکتا، جب تک کہ جاہ و مال سے اعراض نہ کرلیا جائے، اور مصروفیات و علائق سے فرار نہ ہوا جائے۔ پھر میں نے اپنی حالت پر نگاہ ڈالی تو کیا دیکھتا ہوں کہ علائق دنیا میں غرق ہوں اور چار جانب سے ان میں گھرا ہوا ہوں۔پھر میں نے اپنے اعمال کا جائزہ لیا تو دیکھا کہ سب سے اچھا کام جو میں کرتا ہوں، وہ تدریس کا ہے، اس کی صورت حال بھی یہ ہے کہ میں ایسے علو م سے لگاؤ رکھتا ہوں، جو غیر اہم اور آخرت میں نافع نہیں ہیں۔ ...پھر میں (سب چھوڑ چھاڑ کر) شام چلا گیا، وہاں میں تقریبا دو سال تک رہا، تنہائی ، خلوت گزینی، ریاضت، اور مجاہدے کے سوا میرے کچھ مشاغل نہ تھے، میری عزلت تزکیۂ نفس، تہذیب اخلاق اور ذکر الٰہی کے لیے تصفیۂ قلب کے مقصد سے تھی، اسی طرح جس طرح میں نے صوفیہ کی کتابوں سے سیکھا تھا۔ میں دمشق کی مسجد میں ایک مدت تک معتکف رہا، میں اس کے مینار پر چڑھ کراس کا دروازہ بند کر لیتا اور سارا سارادن اس میں بیٹھا رہتا تھا۔ پھر میں بیت المقدس چلا گیا، ہر روز صخرہ میں داخل ہوتا، اور دروازہ بند کرلیتا تھا۔ پھر میرے اندر حج کا فریضہ ادا کرنے کی تحریک نے سر اٹھایا کہ مکہ و مدینہ کی برکات سے بھی مدد لی جائے۔یوں خلیل اللہ کی زیارت کے بعد رسول اللہ کی زیارت بھی کی جائے ۔ اس مقصد سے میں نے حجاز کی مسافرت اختیار کی۔ پھر مجھ پرجذبات اور میرے بچوں کی دعاؤں نے غلبہ پایا اورمیں وطن لوٹ آیا، جب کہ میں اس کی طرف ہر گز لوٹنے والا نہ تھا، اپنے وطن میں بھی میں نے گوشہ نشینی کو ترجیح دیے رکھی، خلوت گزیں رہتا اور ذکر الٰہی کے لیے تصفیۂ قلب جاری رکھا۔ ... ان خلوتوں میں میرے اوپر بہت سے امور منکشف ہوئے جن کا احاطہ ممکن نہیں ہے، بس اتنی بات عرض کیے دیتا ہوں جس سے سب کو نفع ہو گا کہ میں یہ جان گیا ہوں کہ صوفیہ ہی اللہ کے راستے کے سالک ہیں ، انھی کی سیرت بہترین سیرت ہے، انھی کا طریقہ صحیح ترین طریقہ ہے، انھی کا اخلاق پاکیزہ ترین اخلاق ہے۔ ... ان کی تمام حرکات و سکنات ظاہر و باطن میں چراغِ نبوت کے نور کا شعلہ و شرر ہیں، اس سے بڑھ کر زمیں پر نور نبوت کہیں نہیں کہ جس سے روشنی حاصل کی جائے۔‘‘ (المنقذ من الضلال ۱۷۳۔۱۷۷) اس اقتباس سے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ امام غزالی جیسے عبقری نے کس طرح دین کے ایک جزو کو اٹھایا اور پورے دین پر غالب کردیا ہے۔۲؂ اسلامی شرائع میں اعتکاف اور عزلت بہت مختصر عرصہ کی چیز ہے، جس کو انھوں نے برسوں (تقریباً دس برس) اختیار کیے رکھا۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ گھر در کی ذمہ داری بچوں پر التفات و نگہ داری، دین کی تدریس و خدمت، سب ایک طرف تھا اور یہ عزلت سب پر حاوی تھی۔ واضح رہے کہ اس کا ثبوت نہ قرآن میں تھا اور نہ سنت میں، بلکہ صرف صوفیانہ کتب میں تھا۔ نبی کریم سے اگر کوئی بات ان کو ملی تو وہ اخبار آحاد میں آئی ہوئی نبوت سے پہلے کی غار حراکی عزلت گزینی ہے۔ ساری امت جانتی ہے کہ قبل نبوت کا کوئی عمل دین میں حجت نہیں ہے۔ لیکن ان صوفیہ کو یہی ایک واقعہ ملا ہے۔۳؂ لکھتے ہیں: ’’مختصر یوں کہیے کہ جس کو یہ (روحانی) ذوق نصیب نہیں ہوا، وہ لفظی معنی کے سوا نبوت کی حقیقت کو سمجھ ہی نہیں سکتا، اور نہ اولیا کی کرامات کو سمجھ سکتا ہے۔سچی بات یہ ہے کہ یہ کرامات انبیا کی ابتدائی احوال جیسی ہیں۔ نبی کریم کے ابتدائی حالات بھی ایسے ہی تھے، جب آپ غار حرا میں جاتے اپنے رب کے ساتھ خلوت گزیں ہوتے، اور عبادت کرتے تھے۔ عرب آپ کو کہتے کہ محمد اپنے رب کے عاشق ہو گئے ہیں۔‘‘ ۴؂ (المنقذمن الضلال ۱۷۹) بہرحال، ہمارے عہدتک یہ طبقہ دین کو رہبانیت سے بدل کر اسے للہیت کا نام دیتا ہے۔بلاشبہ ذکر، عبادت، وغیرہ میں للہیت ہے، لیکن یہ دین اسلام کا ایک جزو ہے۔ اصل للّٰہیت اسلام جس للّٰہیت کا تصوردیتا ہے، اس میں دنیا کو تیاگ دینا ہر گز شامل نہیں ہے۔انسان کی فطرت میں بلا شبہ اللہ کی خاطر جان و مال کا قربان کرنا رکھا گیا ہے۔ ہم انسانوں میں سے بعض کے ہاں یہ جذبہ زیادہ ہوسکتا ہے، جیسے بعض لوگوں میں نوافل ادا کرنے کا، بعض کے ہاں روزے رکھنے کا اور بعض کے ہاں خدمت خلق کا جذبہ زیادہ ہوتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح بعض کے ہاں قربانی و ایثار یا ترک دنیا کا داعیہ قوی ہوتا ہے۔دین کا تقاضا یہ ہوتا ہے کہ ان طبعی داعیات کو توازن میں رکھا جائے۔ لہٰذا اسلام نے ہر طبعی ضرورت کے پیش نظر عبادات و اعمال مقرر کیے ہیں۔ لیکن کسی ایک کو باقی تمام پرغالب نہیں کیا۔بالکل اسی طرح، جس طرح اللہ نے بعض کو غصہ ور اور بعض کو نرم خو بنایا ہے۔ دونوں سے تقاضا یہی ہے کہ مثلاً نرم آدمی حق کی غیرت میں اگر سخت ہونا ہو تو ہو، اور غصہ ور کو اعتراف حق کے لیے نرم ہونا پڑے تو نرم ہو۔ ہم انسان جب کوئی دین بناتے ہیں، جیسے تصوف، ہندو مت اور بدھ مت وغیرہ تو کسی ایک پہلو کو جو بانی مذہب کا پسندیدہ پہلو ہوتا ہے، اسے غالب کردیتے ہیں،۵؂ جب کہ انبیا کا دین ہدایت الٰہی ہونے کی وجہ سے شخصی پسند ناپسند سے نہیں بنا ہوتا، لہٰذا ان کا دین کسی ایک چیز کو باقی نیکیوں پر غالب نہیں کرتا کہ وہی چیز کل دین بن کر رہ جائے۔ لہٰذا تمام دینی و سماجی داعیات کے لیے ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ ان رجحانات کو اسلامی احکام کے تابع بنائے تاکہ وہ دینی میدان میں متوازن رہے۔ اسلام میں للّٰہیت یہ ہے کہ آدمی تمام دینی و معاشرتی فرائض و واجبات کو للہ ادا کرنے والا ہو۔جب عبادت کا معاملہ ہو تو عبادت میں؛ معاملات کا موقع ہو، معاملات میں اداے حقوق للہیت ہے۔ یہ للہیت گوتم بدھ وغیر ہ کی تھی کہ دنیا کو تیاگ کر جنگلوں میں دھونی رمائی جائے، جب کہ خدا کویہ للّٰہیت پسند ہے کہ ’أبغض للّٰہ‘ اور ’أحب للّٰہ‘ کے اصول پر میدان کارزار میں جد وجہد کی جائے۔ ہمسایوں اور ذی القربیٰ کے ساتھ نباہ ،تلاش رزق ، حق گوئی و حق نیوشی، علم و تحقیق کی جستجو، عدل و انصاف کا قیام ، قوموں کے مابین جہاں بینی و جہان بانی، غرض حقوق وفرائض کی جو جو ذمہ داریاں عائد ہوں، سب کی بہ توازن بجاآوری ہو۔ بس یہی للّٰہیت ہے کہ یہ سب کام للہ فی اللہ کیے جائیں۔ وہ آدمی للّٰہیت سے یک سر خالی ہے جس کی ماں بڑھاپے میں بیٹے کی خدمت کی طالب ہو یا جس کی بیوی اس کے التفات و سہارے کی محتاج ہو اور وہ دمشق کی مسجد کے منارے پر ذوق عزلت سے لطف اندوز ہو رہا ہو۔ ہمارے علاقے میں ایک صاحب تبلیغ پر گئے تو اپنی بیو ی کو متوقع ولادت کے دنوں میں گھر میں اکیلے چھوڑ گئے۔ تین ماہ کا دورۂ تبلیغ تھا۔ یوں چھوڑنے کو اللہ کے توکل پر چھوڑنا کہا جاتا ہے ۔ایک دن ہم عصر کے بعد مسجد سے نکلے تو ان صاحب کے گھر کے باہر لوگوں اور پولیس کا رش دیکھا۔معلوم ہوا کہ گھر بند ہے اور اس میں شدید بو اٹھ رہی ہے۔ پولیس کی موجودگی میں گھر کے تالے توڑ کر لوگ اندر پہنچے تو کیا دیکھا کہ ان صاحب کی بیوی اور اس کے قدموں میں پڑا نوزائیدہ بچہ، دونوں وفات پاچکے ہیں۔ ان کے جسموں کے گلنے سڑنے سے بدبو پورے محلے میں پھیل رہی ہے۔ ان صاحب کا یہ چلہ اسی رہبانیت کی ایک دوسری صورت ہے، جسے للہیت کا نام دیا جاتاہے۔ دین کا یہ تصور صرف اسی وقت بنا، جب ہم نے للّٰہیت کا تصور متصوفانہ روایتوں سے لیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑا صاحب للہیت کون ہو سکتا ہے! کیا انھوں نے کوئی منارہ آباد کیا؟ کیا انھوں نے ایسے تبلیغی اور جہادی مشن بھیجے۔ ان کا حال تو یہ تھا کہ جس کی بوڑھی ماں گھر ہوتی یا بیوی بیمار ہوتی، اس کو جہاد کی اجازت نہ دیتے تھے۔ یہ تو واضح ہے کہ جہاد ایمرجنسی کا معاملہ ہوتا ہے، جس میں جتنی نفری ہو، کم ہوتی تھی، لیکن اس کے باوجود توازن کا یہ عالم تھا کہ آپ ایسے مجاہدین کو جہاد پر نہ لے جاتے تھے۔ دین ہماری معروف اصطلاحات میں حقوق اللہ اور حقوق العباد کا نام ہے۔ان دونوں کو ہر وقت نبھانے میں لگے رہنا للہیت ہے۔اس رمضان میں ہمیں اسی حقیقی للّٰہیت کو پیدا کرنے کی طرف بڑھنا چاہیے۔ نہ صرف ہماری عبادات بہتر ہوں، بلکہ ہمارے اخلاق میں درستی آئے۔ ہماری نمازیں صحیح ہو جائیں ،والدین، بہن بھائی ، ہمسایے ، راہ گیر اور سائل کے حقوق ادا ہونے لگیں ۔ ہم ملکی قانون کے پابند ہو جائیں۔ ہماری زبان، ہمارے ہاتھ، ہماری نگاہ، ہمارے گمان، ان میں سے کوئی چیز دوسروں کو نقصان نہ پہنچائے تو سمجھ لیجیے کہ للّٰہیت پیدا ہو گئی۔ سچی بات یہ ہے کہ یہی حقیقت میں خدا کو یاد رکھنا ہے، یہی سچا ذکر الٰہی ہے۔ جب بھوک آمادہ کررہی ہو کہ آدمی کچھ چرا کر کھالے، اور آدمی خدا خوفی سے ایسا نہ کرے؛ جب غصہ اگلے کو گالی دینے پر اکسا رہا ہو، اور اللہ کے ڈر سے بندہ ایسا نہ کرے، اورجب حسد اور نفرت چغلی کرنے کی صَلاح دے رہی ہو، اور خدا کی جواب دہی اسے روک دے، تو سمجھیے کہ یہ بندہ خدا کی یاد سے غافل نہیں، بلکہ یہ للہیت کی معراج پر ہے جسے قرآن نے یوں بیان کیا ہے: ’الَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِھِمْ...‘ (آل عمران ۳: ۱۹۱)، یعنی جو اللہ کو یاد رکھتے ہیں اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے ہوئے۔گویا زندگی کے امور انجام دیتے ہوئے ہر حال میں خدا کو یاد رکھتے ہیں۔ اس بات کی مزید وضاحت کے لیے ذیل کی حدیث دیکھیں: إِنَّ أَبَا سَعِیْدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَہُ إِنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: ’’خَمْسٌ مَنْ عَمِلَہُنَّ فِيْ یَوْمٍ کَتَبَہُ اللّٰہُ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ: مَنْ عَادَ مَرِیْضًا، وَشَہِدَ جَنَازَۃً، وَصَامَ یومًا، وراح یوم الجمعۃ، وأعتق رقبۃ‘‘.(صحیح ابن حبان، رقم ۲۷۷۱) ’’ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ پانچ چیزیں ہیں جو انھیں ایک دن میں کرنے میں کامیاب ہو گیا وہ اہل جنت میں لکھا گیا: مریض کی عیادت کرے، جنازہ میں شرکت کرے، روزہ رکھے، اور جمعہ کا سفر بھی کرے اور غلام آزاد کرے۔‘‘۶؂ اس حدیث مبارکہ میں دیکھیے کہ ایک ذمہ داریوں سے بھرپور زندگی کا نقشہ ملتا ہے۔ کوئی فوت ہوا ہے تو جنازہ پڑھنا ہے، کوئی بیمار ہوا ہے تو تیمار داری کرنی ہے، استطاعت ہوئی ہے تو غلام کو آزاد کرنا ہے، جمعے کے لیے جامع مسجد تک کا سفر بھی کرنا ہے۔یہ سب اس حالت میں ہوا ہے کہ رمضان کا روزہ بھی رکھا ہواہے۔۷؂ صحیح معنی میں یہی للہیت ہے؛ یہی لوگ اللہ کے راستے کے سالک ہیں؛ انھی کی سیرت بہترین سیرت ہے؛ انھی کا طریقہ صحیح ترین طریقہ ہے؛ انھی کا اخلاق پاکیزہ ترین اخلاق ہے۔ لہٰذا رمضان میں نماز روزے کی بہتری کے ساتھ اپنے اخلاق اور معاملات کی بہتری کرنے کی سعی بھی کرنی چاہیے تاکہ ہم قرآن کی مطلوب للہیت کو حاصل کریں، اور اہل جنت میں شمار کیے جائیں۔ہم نے جن کو ستایا ہے، ان سے رمضان میں معافی مانگ لیں۔ عہد کریں کہ چغلی غیبت نہیں کریں گے،دھوکا اور فریب چھوڑ دیں گے۔ لوگوں کے حقوق پورے کریں گے۔خدا کا حق ادا کریں گے۔ گویا دین کا کوئی جزو نہیں، بلکہ پورا دین اپنائیں گے۔ ذیل کی حدیث میں محض عبادت و ریاضت کو للّٰہیت سمجھنے کی واضح طور پر تردید سامنے آتی ہے: عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ، إِنَّ فُلَانَۃَ یُذْکَرُ مِنْ کَثْرَۃِ صَلَاتِہَا، وَصِیَامِہَا، وَصَدَقَتِہَا، غَیْرَ أَنَّہَا تُؤْذِيْ جِیْرَانَہَا بِلِسَانِہَا، قَالَ: ’’ہِيَ فِي النَّارِ‘‘، قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، فَإِنَّ فُلَانَۃَ یُذْکَرُ مِنْ قِلَّۃِ صِیَامِہَا، وَصَدَقَتِہَا، وَصَلَاتِہَا، وَإِنَّہَا تَصَدَّقُ بِالْأَثْوَارِ مِنَ الْأَقِطِ، وَلَا تُؤْذِيْ جِیْرَانَہَا بِلِسَانِہَا، قَالَ: ’’ہِيَ فِي الْجَنَّۃِ‘‘.(مسند احمد، رقم ۹۶۷۵) ’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا: اے رسول اللہ، فلاں خاتون ہے، اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ بہت نمازیں پڑھتی ہے، روزے بھی بہت رکھتی ہے، اور صدقات بھی بہت دیتی ہے، مگر یہ کہ بدزبانی سے ہمسایوں کو اذیت دیتی ہے۔ آپ نے فرمایا: دوزخ میں جائے گی۔ اس شخص نے پھر پوچھا کہ اے رسول اللہ، فلاں خاتون کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ نفل روزے بہت کم رکھتی ہے، صدقہ و خیرات بھی کم کرتی ہے: وہ صدقہ میں سوکھی پنیر کے ٹکڑے دے دیتی ہے، نفل بھی کم ہی پڑھتی ہے، لیکن اپنی زبان سے ہمسایوں کو نہیں ستاتی۔ آپ نے فرمایا: جنت میں جائے گی۔‘‘ اس دوزخی بڑھیا اور اس تارک دنیا میں کوئی فرق نہیں ہے ، اس کی بدزبانی سے لوگ اذیت میں ہوتے ہیں اور اس کی ذمہ داریوں کے فرار سے اس کے تعلق دار اذیت میں ہوتے ہیں۔ ________ ۱؂ کسی جگہ ٹک کر بیٹھے رہنا۔ ۲؂ ہمارے عہد میں مودودی رحمہ اللہ نے بھی غلبۂ دین کے ایک نبوی فریضہ کو پورے دین پر غالب کردیا ۔ ۳؂ واضح رہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اگر یہ واقعہ صحیح بھی ہے تو تب بھی جو معلومات اس کے بارے میں ہم تک پہنچی ہیں، ان کا متصوفانہ ریاضتوں سے کوئی تعلق معلوم نہیں ہوتا، اور نہ آپ اس طرح کی کسی چیز کے لیے غارمیں جاتے تھے، جنھیں امام غزالی نے کرامات اولیا کا نام دیا ہے۔قرآن کی نصوص واضح طور پر آپ کے ساتھ اس طرح کی منسوب باتوں کی نفی کرتی ہیں۔ مثلاً ’وَمَا ھُوَ عَلَی الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍ‘ (التکویر ۸۱: ۲۴) یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غیب کے حریص کبھی نہیں رہے، اور ’قُلْ لَّوْ شَآءَ اللّٰہُ مَا تَلَوْتُہٗ عَلَیْکُمْ وَلَآ اَدْرٰکُمْ بِہٖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِیْکُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِہٖ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ‘ (یونس ۱۰: ۱۶) وغیرہ۔ ۴؂ اس آخری جملے کا کوئی مستند حوالہ نہیں ملتا۔باقی روایت میں بھی صوفیہ نے تصرف کیا ہے کہ چالیس سال کی عمر میں آپ تنہائی اور عزلت پسند رہنے لگے اور غار حرا میں جا کرتحنث کرنے لگے۔ بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا نہ تھا، بلکہ آپ نے ایک ماہ کے اعتکاف کی نذر مانی تھی۔ بس اسی کو پورا کرنے کے لیے وہاں گئے تھے۔ اگر ان واقعات کو ایسے ہی مان لیا جائے تو تب بھی صوفیانہ ریاضت اس میں موجود نہیں ہے، بلکہ واقعات کی ترتیب یہ ہے کہ آپ کو پہلے رویاے صالحہ آنے لگے، اس کے بعد آپ تنہائی پسند ہوئے، یعنی نبوت کا آغاز پہلے ہوا ہے، نہ کہ آپ کی ریاضتوں کے بعد۔رویاے صالحہ سے پہلے آپ ایک عام آدمی کی زندگی گزار رہے تھے۔یہ بات بھی واضح رہے کہ یہ روایت اپنے کئی اجزا میں قرآن سے ٹکراتی ہے۔ ۵؂ صرف اتنی باتیں ہی لازم کی ہیں جو کم از کم ہیں اور ہر مزاج و طبیعت کو راس آتی ہیں ۔ ۶؂ یہ حدیث اس بات پر ابھار رہی ہے کہ ہم مسلسل ایسی ذمہ داریاں ادا کرنے کی کوشش میں لگے رہیں گے تو ایک دن ایسا میسر آہی جائے گا جس میں یہ سب کام اکٹھے ہو جائیں۔ ۷؂ اسی طرح کا مضمون اس روایت میں بھی ملتا ہے: أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، یَقُوْلُ: ’’مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَیْنِ مِنْ شَيْءٍ مِنَ الأَشْیَاءِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ، ۔ یَعْنِي الجَنَّۃَ، ۔ یَا عَبْدَ اللّٰہِ، ہٰذَا خَیْرٌ، فَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الصَّلاَۃِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلاَۃِ، وَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الجِہَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الجِہَادِ، وَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الصَّدَقَۃِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَۃِ، وَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الصِّیَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصِّیَامِ، وَبَابِ الرَّیَّانِ‘‘، فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: مَا عَلٰی ہٰذَا الَّذِی یُدْعَی مِنْ تِلْکَ الأَبْوَابِ مِنْ ضَرُوْرَۃٍ، وَقَالَ: ہَلْ یُدْعَی مِنْہَا کُلِّہَا أَحَدٌ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ’’نَعَمْ، وَأَرْجُوْا أَنْ تَکُوْنَ مِنْہُمْ یَا أَبَا بَکْرٍ‘‘. (صحیح بخاری ۳۶۶۶) بشکریہ ماہنامہ اشراق، تحریر/اشاعت جون 2018 مصنف : ساجد حمید Uploaded on : Jun 11, 2018 2086 View Related Article اسی رمضان میں 1646 Views - 4 years ago رمضان کا مہینہ ـــــــــــ حاصل کیا... 2166 Views - 4 years ago رمضان کے بعد 1118 Views - 4 years ago Most watched Article حزب اللہ کے دیس میں (۲) 34266 Views - 7 years ago زنا بالجبرکی سزا کے بارے میں فقہا کا... 29478 Views - 5 years ago زنا بالجبر کی سزا کے بارے میں فقہا کا... 28360 Views - 5 years ago مولانا اصلاحی سے ایک یادگار انٹرویو 16840 Views - 6 years ago احادیث اور موسیقی 15823 Views - 6 years ago روایتوں کی حقیقت، حکایتوں کا وجود 12794 Views - 6 years ago حدود و قصاص کے مقدمات میں شہادت کا... 11487 Views - 5 years ago خواجہ سرا اور مذہب 10547 Views - 6 years ago امام ابو حنیفہ کی شخصیت کے چند علمی... 10206 Views - 6 years ago قرآن مجید کی دعوت عقل و فطرت پر مبنی... 10162 Views - 6 years ago Main Links Home Contact Us Related Sites Privacy Policy Cookies About At Ghamidi Centre of Islamic Communication, we support and promote what we consider to be the true and correct interpretation of Islam, based primarily on the Qur'an and Sunnah of the Prophet Muhammad (Peace be upon Him).
EnglishAfrikaansShqipالعربيةՀայերենazərbaycan diliБеларускаяবাংলাБългарскиCatalà中文(简体)中文(漢字)HrvatskiČeštinaDanskNederlandsEesti keelSuomiFrançaisGalegoქართულიDeutschΕλληνικάગુજરાતીKreyòl ayisyenעבריתहिन्दी; हिंदीMagyarÍslenskaBahasa IndonesiaGaeilgeItaliano日本語ភាសាខ្មែរ한국어KurdîLatīnaLatviešu valodaLietuvių kalbaмакедонски јазикBahasa MelayuMaltiनेपालीNorskپارسیPolskiPortuguêsਪੰਜਾਬੀRomânăРусскийCрпски језикSlovenčinaSlovenščinaEspañolKiswahiliSvenskaTagalogதமிழ்తెలుగుภาษาไทยTürkçeУкраїнськаاردوTiếng ViệtCymraegייִדיש ویڈیو خصوصیات بلاگ ہم سے رابطہ کریں EnglishAfrikaansShqipالعربيةՀայերենazərbaycan diliБеларускаяবাংলাБългарскиCatalà中文(简体)中文(漢字)HrvatskiČeštinaDanskNederlandsEesti keelSuomiFrançaisGalegoქართულიDeutschΕλληνικάગુજરાતીKreyòl ayisyenעבריתहिन्दी; हिंदीMagyarÍslenskaBahasa IndonesiaGaeilgeItaliano日本語ភាសាខ្មែរ한국어KurdîLatīnaLatviešu valodaLietuvių kalbaмакедонски јазикBahasa MelayuMaltiनेपालीNorskپارسیPolskiPortuguêsਪੰਜਾਬੀRomânăРусскийCрпски језикSlovenčinaSlovenščinaEspañolKiswahiliSvenskaTagalogதமிழ்తెలుగుภาษาไทยTürkçeУкраїнськаاردوTiếng ViệtCymraegייִדיש چینی میں صبح بخیر چینی میں صبح بخیر کہنے کا طریقہ سیکھیں۔ -- مینڈارن اور کینٹونیز دونوں میں! چینی کا انگریزی سے ترجمہ کرنے اور زبان سیکھنے کی بہترین ایپس دریافت کرنے کا طریقہ معلوم کریں۔ چینی میں گڈ مارننگ کا جملہ کہنا اتنا ہی آسان ہے جتنا کہ کسی دوسری زبان میں کہنا! جبکہ مینڈارن اور کینٹونیز انگریزی سے مختلف حروف تہجی استعمال کرتے ہیں۔, پنین میں الفاظ نکالنا اب بھی نسبتاً آسان ہے۔ (چینی زبان کے رومانٹک ہجے) اور ہر کردار کو الگ الگ سیکھیں۔. چینی میں گڈ مارننگ کیسے کہیں۔ اگر آپ کہنا چاہتے ہیں۔ چینی میں صبح بخیر, آپ کو پہلے یہ جاننا ہوگا کہ آپ کون سی زبان بول رہے ہیں۔! جب ہم کہتے ہیں کہ ہم چینی بول رہے ہیں۔, ہم دراصل کئی مختلف بولیوں میں سے ایک بول رہے ہیں۔. کی چین میں سب سے عام بولی مینڈارن ہے۔ (جسے Putonghua بھی کہا جاتا ہے۔). چین کی زیادہ تر آبادی یہ بولی بولتی ہے۔. لیکن آپ کینٹونیز کا حوالہ بھی دے سکتے ہیں۔, ژیانگ, کم از کم, وو, یا دوسری بولیاں, بھی. چین میں کوئی کون سی بولی بولتا ہے زیادہ تر اس بات پر منحصر ہے کہ بولنے والا کہاں سے ہے۔. ژیان شمال میں بولی جاتی ہے۔, اور کینٹونیز ہانگ کانگ میں بولی جاتی ہے۔, کینٹن, اور مکاؤ. مینڈارن میں صبح بخیر کا لفظی ترجمہ مینڈارن میں صبح بخیر zǎoshang hǎo ہے. آپ zǎo ān بھی کہہ سکتے ہیں۔. یا, اگر آپ کسی ایسے شخص کو صبح بخیر کہنا چاہتے ہیں جسے آپ اچھی طرح جانتے ہیں۔ (ایک غیر رسمی صبح بخیر اگر آپ اپنے ساتھی یا روم میٹ کو سلام کر رہے تھے۔) صرف zǎo کہنا ہو گا۔. چینی میں Zǎo کا مطلب ہے صبح اور صبح. چونکہ چینی بھی لکھے ہوئے لفظ میں حروف کا استعمال کرتے ہیں۔, zǎo کے لیے کردار, جو اس طرح لگتا ہے 早, یعنی پہلا سورج. چینی میں لکھا ہوا گڈ مارننگ کا پورا جملہ اس طرح لگتا ہے 早安. دوسرا کردار, جس کا مطلب ہے گڈ مارننگ کا مطلب امن. تو, جب آپ چینی میں کسی کو صبح بخیر کی خواہش کرتے ہیں۔, آپ درحقیقت انہیں پرامن صبح یا پہلے سورج کی خواہش کر رہے ہیں۔. کینٹونیز میں صبح بخیر کینٹونیز میں, گڈ مارننگ کے فقرے کی تحریری علامتیں مینڈارن کی طرح ہیں۔. اگر آپ کینٹونیز میں گڈ مارننگ کا جملہ لکھنا چاہتے ہیں۔, آپ درج ذیل حروف کو خاکہ بنا کر ایسا کریں گے۔: صبح. جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں, پہلی علامت ایک ہی ہے۔, لیکن دوسری علامت اس کے مینڈارن ہم منصب سے مختلف ہے۔ (اگرچہ علامتوں کے درمیان کچھ مماثلتیں ہیں۔). اس فقرے کا تلفظ کینٹونیز میں مینڈارن کی نسبت مختلف ہے۔, بھی. اگر آپ صبح بخیر کہنا چاہتے ہیں۔, آپ کہیں گے, "جو سان۔" مینڈارن سے بالکل مختلف نہیں بلکہ ایک جیسا بھی نہیں۔. دوسری زبانوں میں صبح بخیر جملہ سیکھنا چاہتے ہیں۔ مختلف زبانوں میں صبح بخیر? تم اکیلے نہیں ہو! صبح بخیر دوسری زبانوں میں سب سے زیادہ عام مبارکبادوں میں سے ایک ہے۔, اس لیے اس جملے کو پہلے سیکھنا کسی بھی زبان کے لیے ایک بہترین تعارف ہے۔. جب کہ ہم انگریزی میں گڈ مارننگ کہتے ہیں۔, دوسری زبانیں بولنے والے اچھے دن کہہ سکتے ہیں۔, ہیلو, یا زیادہ عام طور پر اچھی دوپہر. اچھی خبر یہ ہے کہ ہمارے پاس دوسری زبانوں میں گڈ مارننگ کہنے کے طریقے کے لیے ایک گائیڈ موجود ہے — اس فقرے کو کچھ عام زبانوں میں کہنے کے طریقے کے ساتھ (اور کم سے کم عام طور پر بولی جاتی ہے۔) دنیا میں زبانیں! عام چینی جملے اور الفاظ اب جب کہ آپ چینی میں گڈ مارننگ کہنا جانتے ہیں۔, آپ کچھ اور سیکھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ چینی کے عمومی جملے, بھی. ایک بار جب آپ کے بیلٹ کے نیچے کچھ جملے ہیں۔, آپ کسی لینگویج پارٹنر کے ساتھ مشق کرنا شروع کر سکتے ہیں یا مینڈارن بولنے والی کمیونٹی میں اپنے نئے پسندیدہ جملے آزما سکتے ہیں۔. مشترکہ چینی مبارکباد ممکنہ طور پر کسی بھی زبان میں سب سے عام سلام ہیلو ہے۔ (الوداع کے بعد دوسرا!). مینڈارن میں ہیلو کہنا, آپ کو صرف کہنے کی ضرورت ہے۔, "Nǐhǎo,جس کا تلفظ nee-how ہے۔. چین میں, شائستگی بہت ضروری ہے! یہی وجہ ہے کہ آپ کے سیکھنے کے لیے آپ کے فقروں کی فہرست میں شکریہ اور آپ کا استقبال جیسے جملے سب سے اوپر ہونے چاہئیں۔. دیگر مینڈارن میں عام جملے شامل کریں: ہیلو: Nǐhǎo/ہیلو شکریہ: Xièxiè/آپ کا شکریہ خوش آمدید: Bù kèqì/آپ کا استقبال ہے۔ صبح بخیر: Zǎo/صبح شب بخیر: Wǎn'ān/شب بخیر میرا نام ہے: Wǒ jiào/میرا نام ہے۔ آپ کی پہلی زبان میں سب سے عام سلام کیا ہیں؟? کیا وہ انگریزی میں عام مبارکبادوں سے ملتے جلتے ہیں۔? سب سے عام چینی الفاظ چونکہ کسی بھی زبان میں صبح بخیر کہنے کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے۔, ہیلو, یا دیگر عام سلام, آپ کچھ دوسرے الفاظ اور جملے بھی سیکھنا چاہیں گے۔. اگر آپ صرف ہیں چینی سیکھنا شروع کر رہے ہیں۔, آپ پہلے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے الفاظ سیکھنا چاہیں گے۔. ایسا کرنے سے آپ کو مکمل جملے بولنے اور جملے کہنے کے لیے تعمیراتی بلاکس بنانے میں مدد ملتی ہے۔. چینی زبان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے الفاظ میں سے صرف چند ایک شامل ہیں۔: میں: wǒ/i تم: nǐ/آپ وہ/وہ/وہ/وہ/وہ: tā/he/she/it ہم/میں: wǒmen/ہم تم (جمع): nǐmen/you تمن وہ یا انہیں 他们 یہ: zhè/یہ وہ: nà/وہ یہاں: zhèli/یہاں وہاں: nàli/where انگریزی سے چینی میں ترجمہ کرنے کے لیے نکات دیگر ثقافتوں کے ساتھ بات چیت کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا ہے. اسی لیے ہم نے انگریزی سے چینی میں ترجمہ کرنے کے لیے تجاویز کی یہ فہرست مرتب کی ہے۔ (اور اس کے برعکس!). ایک زبان کا ترجمہ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں دوسری زبانوں میں انفرادی الفاظ سیکھنا کافی مشکل ہو سکتا ہے۔. Google Translate اور دیگر مفت آن لائن زبان میں ترجمہ کرنے والی ایپس ہمیشہ درست نہیں ہوتیں۔, اور آپ جسمانی لغت یا کتاب سے تلفظ نہیں سیکھ سکتے! زبان کا ترجمہ کرنے والی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے سے آپ کو یہ سیکھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ دوسری زبانوں میں الفاظ کیسے لکھیں اور ان کا تلفظ کیسے کریں۔. اگر تم کر پاؤ, ایک ترجمہ ایپ کا انتخاب کریں جو آواز سے متن اور آڈیو آؤٹ پٹ پیش کرے۔, جیسے Vocre. یہ خصوصیات تلفظ سے اندازے کو ہٹا دیتی ہیں۔. Vorcre آپ کو ایک ساتھ پوری لغت ڈاؤن لوڈ کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔, جسے آپ آف لائن الفاظ اور فقروں کا ترجمہ کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔. میں سے ایک زبان کی بہترین ترجمے والی ایپس, ووکر میں دستیاب ہے۔ iOS کے لیے ایپل اسٹور اور اینڈرائیڈ کے لیے گوگل پلے اسٹور. یہ بھی ایک زبردست ہے۔ ایک نئی زبان سیکھنے میں آپ کی مدد کرنے کا وسیلہ. ایک لینگویج پارٹنر تلاش کریں۔ آپ کتابیں پڑھ کر یا انٹرنیٹ پر تلفظ سرفنگ کرکے کوئی نئی زبان نہیں سیکھیں گے۔! مینڈارن بولنے کی مشق کرنے کے لیے ایک لینگوئج پارٹنر تلاش کریں۔. آپ بہت زیادہ انفلیکشن سیکھیں گے۔, لہجہ, اور اس سے زیادہ اہمیت جو آپ اکیلے زبان سیکھنے سے حاصل کریں گے۔. اپنے آپ کو ثقافت میں غرق کریں۔ ایک بار جب آپ نے کچھ الفاظ اور جملے سیکھ لیے, حقیقی دنیا میں اپنی زبان کی نئی مہارتیں آزمائیں. چینی زبان کی فلمیں یا ٹی وی شوز دیکھیں (سب ٹائٹلز کے بغیر!), یا نئے الفاظ اور علامتیں سیکھنے کے لیے مینڈارن یا کینٹونیز میں اخبار پڑھنے کی کوشش کریں۔. تمام بلاگ دیکھیں اب Vocre حاصل کریں! ویڈیو خصوصیات بلاگ ہم سے رابطہ کریں EnglishAfrikaansShqipالعربيةՀայերենazərbaycan diliБеларускаяবাংলাБългарскиCatalà中文(简体)中文(漢字)HrvatskiČeštinaDanskNederlandsEesti keelSuomiFrançaisGalegoქართულიDeutschΕλληνικάગુજરાતીKreyòl ayisyenעבריתहिन्दी; हिंदीMagyarÍslenskaBahasa IndonesiaGaeilgeItaliano日本語ភាសាខ្មែរ한국어KurdîLatīnaLatviešu valodaLietuvių kalbaмакедонски јазикBahasa MelayuMaltiनेपालीNorskپارسیPolskiPortuguêsਪੰਜਾਬੀRomânăРусскийCрпски језикSlovenčinaSlovenščinaEspañolKiswahiliSvenskaTagalogதமிழ்తెలుగుภาษาไทยTürkçeУкраїнськаاردوTiếng ViệtCymraegייִדיש oc ووکر 2020. جملہ حقوق محفوظ ہیں اوپر ہم اپنی ویب سائٹ پر کوکیز کا استعمال آپ کی ترجیحات کو یاد کرکے اور دوبارہ ملاحظہ کرکے آپ کو انتہائی متعلقہ تجربہ فراہم کرتے ہیں. "قبول کریں" پر کلک کرکے, آپ تمام کوکیز کے استعمال سے اتفاق کرتے ہیں. میری ذاتی معلومات نہ بیچیں. کوکی کی ترتیباتACCEPT رازداری اور کوکیز کی پالیسی بند کریں رازداری کا جائزہ This website uses cookies to improve your experience while you navigate through the website. Out of these cookies, the cookies that are categorized as necessary are stored on your browser as they are essential for the working of basic functionalities of the website. We also use third-party cookies that help us analyze and understand how you use this website. These cookies will be stored in your browser only with your consent. You also have the option to opt-out of these cookies. But opting out of some of these cookies may have an effect on your browsing experience. ضروری ضروری ہمیشہ فعال ویب سائٹ کے صحیح طریقے سے چلنے کے لئے ضروری کوکیز بالکل ضروری ہیں. اس زمرے میں صرف کوکیز شامل ہیں جو ویب سائٹ کی بنیادی فعالیتوں اور سکیورٹی کی خصوصیات کو یقینی بناتی ہیں. یہ کوکیز کوئی ذاتی معلومات ذخیرہ نہیں کرتی ہیں. غیر ضروری غیر ضروری کوئی بھی کوکیز جو ویب سائٹ کے کام کرنے کے لئے خاص طور پر ضروری نہیں ہوسکتی ہیں اور تجزیہ کے ذریعہ صارف کے ذاتی ڈیٹا کو جمع کرنے کے لئے خاص طور پر استعمال ہوتی ہیں, اشتہارات, دوسرے ایمبیڈڈ مشمولات کو غیر ضروری کوکیز کے نام سے تعبیر کیا گیا ہے. اپنی ویب سائٹ پر ان کوکیز کو چلانے سے پہلے صارف کی رضامندی لینا لازمی ہے.
دسمبر شروع ہوتے ہی کراچی میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہواکے رخ بدل گئےہیں۔ سرد ہواوٴں نے پہاڑی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور سرمئی بادلوں نے کراچی پر چمکنے والے سورج کے آگے ایک چادر سی تان د ی ہے۔ آثار بتارہے ہیں کہ ایک دو دن مزید ۔۔ پھر شاید کراچی کے اکثر شہری گرم کپڑوں میں لپٹے نظر آئیں گے کیونکہ کوئٹہ اور بالائی علاقوں کی پہاڑی چوڑیوں نے برف کی سفید چادر اوڑھنا شروع کردی ہے۔ ملک کے ساحلی علاقوں کی خوبصورتی سائبریا اور دیگر سر د ممالک سے آئے ہوئے آبی پرندوں نے یکدم ہی بڑھا دی ہے۔ کراچی کے ساحل اور اندرون سندھ کی جھیلوں ، چھوٹی بڑی آب گاہوں ، دریا اور چشموں و جھرنوں پرانگنت مسافرپرندوں نے ڈھیرے ڈال دیئے ہیں ۔ یہ پرندے ہزاروں میل کا سفر طے کر کے ہر سال کراچی اور سندھ کے ساحلی علاقوں تک پہنچتے ہیں۔ جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پرندوں کی آمد اگست سے ہی شروع ہوجاتی ہے جبکہ نومبر اور دسمبر آتے آتے ان پرندوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ جاتی ہے۔ اب چونکہ دسمبر کا مہینہ شروع ہوچکا ہے لہذا تلیئر، بٹیر، مرغابی ، نیل سر ، لال چونچ ، لال سر ، لنگو بطخ ، سفید سرخاب ، سلیٹ راج ہنس اور دیگر نسلوں کے پرندوں کی ٹولیاں اور جھرمٹ ساحلی علاقے کو اپنے خوب صورت رنگوں کی آغوش میں لے چکے ہیں۔ ایسے موسم میں ساحل پر پرندوں کی چہچہاہٹ نہایت دلفریب منظر لئے ہوئے ہے جنگلی حیات کے ادارے کی جانب سے کئے جانے والے ایک سروے کے مطابق ہر سال چار سے پانچ لاکھ مسافر پرندے ہالے جی لیک ، کینجھر ، ہونڈو بیرو ، پھوسنا ، کھاروچھان، ٹھٹھہ اور ضلع بدین میں لنگھ ، ڈرگھ ، کاچھڑی ، زیرو ، سارو ، گدو بیراج ، سکھر بیراج ، کوٹری بیراج ، دیہہ اکرو ، ریگستانوں جھیلوں ، وائلڈ لائف سین کچری ، حب ڈیم ، چوٹیاری ڈیم اور دیگر علاقوں میں قیام کرتے ہیں ۔ کراچی میں مسافر پرندوں کی آمد ہاکس بے ، کورنگی کریک اور حب ڈیم پر ہوتی ہے ۔ صوبائی محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق سندھ میں 350 سے زاہد اقسام کے پرندے آتے ہیں ۔ ساحلوں سے ہٹ کر مشین کی طرح بھاگتی دوڑتی زندگی کے روزمرہ معمولات کا جائزہ لیں تو شہر قائد میں سردی کی آمد کا اعتراف کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ لیکن چونکہ یہ نہایت غریب پرور شہر ہے لہذا یہاں سردی کا اہتمام بھی اسی انداز سے ہوتا ہے لہذا شہر کے تمام گنجان آباد علاقوں میں سر شام لگنے والے کورن سوپ اور چکن سوپ کے ٹھیلے سج گئے ہیں۔ گرما گرم سوپ سے سردی کی ٹھنڈک بھاگنے کا اپنا ہی مزہ ہے اس لئے سورج ڈھلتے ہی ان ٹھیلوں اور کچی پکی دکانوں پر سوپ خریدنے والوں کا رش شروع ہوجاتا ہے جو رات گئے تک جاری رہتا ہے۔ کراچی میں سردی کی آمد کاپتہ جو چیزیں بڑے واضح انداز میں دیتی ہیں ان میں سڑکوں کے کنارے آباد روئی دھنے والوں کی دکانوں کے باہر لگے رنگ برنگے غلافوں سے سجے گدے اور لحاف کے ڈھیر۔ اگرچہ اب لحاف کا فیشن ’اولڈ ‘ ہوچلا اور بہت سے لوگوں نے لحافوں کی جگہ ریشمی کمبلوں کو استعمال کرنا شروع کردیا ہے مگر لحاف اور گدے پھر بھی سردی کی’ سوغات ‘سمجھے جاتے ہیں۔ پچھلے زمانے میں گھر کی بزرگ خواتین سردی کی آمد سے قبل ہی انہیں ’دھوپ لگاکر‘ سخت موسم میں استعمال کے لئے تیار کرلیا کرتی تھیں اور سردی کے جاتے ہی بڑے بڑے ٹین کے صندوقوں میں انہیں اگلے موسم تک کے لئے سنبھال کررکھ لیا جاتا تھا ۔ ایک روایت یہ بھی تھی کہ کپڑوں کو کسی قسم کا کیڑا نہ لگے لہذا صندوقوں میں کافور کی گولیاں یا نیم کے پتے رکھ دیئے جاتے تھے جو اگلے موسم میں اسی طرح نکلتے تھے جیسے کتابوں سے سوکھے ہوئے پھول نکلتے ہیں۔ حلوائیوں کی دکانوں پر گاجر کا حلوہ ملنے لگے تو بھی محسوس ہوتا ہے کہ سردی آگئی۔ پھر سردی کی طویل راتوں میں لحافوں کے اندر دبک کر گھروالوں کے ساتھ مونگ پھلیاں کھانے کا مزہ بھی شائد ہماری روایت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ پھر گلی محلوں کے چھوٹے بڑے راستوں سے ہوکر گزرتے خشک میووں کے ٹھیلے اور ان پر گڑ اور چینی سے بنی گجک کے ڈھیر، انجیر، خوبانی، اخروٹ، تل کے لڈو، مونگ پھلیاں، چنے ، کھیلیں، الائچی دانے اور جانے کیا کیا کچھ۔۔۔یہ سردی کے ہی تو نظارے ہیں۔ یہ بھی پڑھیے ماسکو میں 'برف کے شہر' کی تعمیر شمال و مشرقی بھارت میں سردی کی لہر ، 114افراد ہلاک کابل میں موسم سرما کی پہلی برفباری ویو 360 Embed share ویو 360 | پاکستانی معیشت: آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہیں ہوا، تجزیہ کار| منگل، 7 دسمبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:30 0:00 ویو 360 | پاکستانی معیشت: آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہیں ہوا، تجزیہ کار| منگل، 7 دسمبر 2022 کا پروگرام
پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ اور دھرنے سے قبل اسلام آباد انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت کو اہم مقامات سے کنٹینرز لگا کر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے 26 نومبر کو پنڈی پہنچ کر احتجاج اور دھرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کی قیادت عمران خان کریں گے۔ احتجاج کے حوالے سے آئی جی اکبر ناصر خان کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی دارالحکومت کو اہم مقامات پر کنٹیرز لگا کر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق آج شام سے فیض آباد، کورال چوک، 26 نمبر چونگی سے داخلی راستے بند ہوجائیں گے جس کے بعد وفاقی پولیس نے جڑواں شہروں کے راستوں کی بندش کی تیاری شروع کردی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز سہیل اختر چٹھہ نے بتایا کہ آج شام سے فیض آباد، کورال چوک، 26 نمبر چونگی سے داخلی راستے بند ہوجائیں گے۔ فیض آباد سمیت اہم داخلی راستوں پر 20 ہزار نفری لگائی جائے گی۔ پولیس کے ساتھ ایف سی، رینجرز بھی تعینات ہوگی۔ فیض آباد کو چاروں اطراف سے کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا جائیگا۔ Advertisements سہیل اختر نے مزید کہا کہ کنٹینرز لگانے کیلیے ایس پیز، ایس ڈی پی اوز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ عوام کیلیے ٹریفک کے متبادل راستے دیں گے۔ بارہ کہو، آزاد کشمیر سے آنے والوں کیلیے راول ڈیم چوک سے ترامڑی کیلیے راستہ کھلا ہوگا۔ Related پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com خبریں مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں Post navigation سیاسی آگہی کا سفر/عرفان شہزاد عاصم منیر کو آرمی چیف تعینات کردیا گیا Leave a Reply Cancel reply یہ بھی پڑھیں خیبرپختونخوا اسمبلی کے نو منتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا کابل کی جامع مسجد میں دھماکہ،نامور عالم دین ہلاک زیکا وائرس ظاہری علامات کے بغیر ہی خواتین میں حمل ضائع کرسکتا ہے، تحقیق عوامی نمائندوں کو الیکشن سے پہلے کڑےعوامی احتساب کا سامنا EduBirdie Promo Code EduBirdie Discount Code EssayPro promo code samedayessay promo code Mukaalma Tv https://www.youtube.com/watch?v=acYEjmBW65Y پرانی تحاریر پرانی تحاریر Select Month December 2022 November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 Travel اہم روابط DONATE پالیسی تعارف رابطہ مکالمہ ٹیم تازہ تحاریر وزیراعظم کی کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن پر قاتلانہ حملے کی مذمت عمران خان کی دعوت؛ بات کریں یا اسمبلیاں تحلیل کر دیں افغانستان کو ساختی چیلنجوں کا سامنا/قادر خان یوسف زئی ابّا،امّی اور بچّے/مرزا یاسین بیگ پوٹھی تا لال کوٹھی(سفرنامہ-قسط1) کبیر خان پالیسی ”مکالمہ“ پر شائع شدہ تمام تحاریر اور تصاویر ”مکالمہ“ کی ملکیت ہیں۔ مصنف کے علاوہ کسی بھی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ”مکالمہ“ پر شائع یا نشر شدہ مواد کو ادارے کی پیشگی اجازت اور مکالمہ کے حوالے کے بغیر استعمال کر سکے۔ ادارہ ”مکالمہ“ ایسی کسی صورت میں متعلقہ فرد، افراد یا ادارے کے خلاف کسی بھی ملک میں اسکے قانون کے تحت چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ ایڈیٹر ”مکالمہ“ یا اسکا مقرر کردہ کوئی فرد یہ استحقاق استعمال کر سکے گا۔ ادارہ ”مکالمہ“۔۔۔ مزید معلومات
پاکستان سپر لیگ سیزن تھری کے نویں میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو باآسانی چھ وکٹوں سے شکست دے کر، پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن حاصل کرلی۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 135 رنز کا ہدف دیا، جو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے18ویں اوور میں4وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔ شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے اپنے بولرز کو آزمانے کا فیصلہ کیا جو درست ثابت ہوا۔ پہلے کھلاڑی والٹن تھے جنہیں انور علی نے 8 رنز پر ایل بی ڈبلیو کر دیا۔ نئے بیٹسمین آصف علی بھی ناکام رہے اور صرف 6 رنز بنا کر راحت علی کی گیند پر کلین بولڈ ہوگئے۔ دو وکٹیں گرنے کے بعد رونکی اور جے پی ڈومینی نے اننگز کو آگے بڑھایا اور تیز رفتاری کے ساتھ اسکور میں اضافہ کیا۔ ہیسٹنگز کے ایک اوور میں رونکی کے 24 رنز کی بدولت اسلام آباد یونائیٹڈ نے پہلے پاور پلے میں 2 وکٹوں پر 52رنز بنالئے۔ رونکی کے تیور دیکھتے ہوئے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے بولنگ میں تبدیلی کی اور حسن خان کو اٹیک کے لئے سامنے لائے، سرفراز کا فیصلہ کارگرثابت ہوا اور حسن خان نے رونکی کو 43 رنز پر کلین بولڈ کردیا۔ جے پی ڈومینی 14 رنز بناکرہیسٹنگز کی گیند پر محمد نواز کو کیچ دے بیٹھے، جبکہ مصباح الحق گیند کو گراؤنڈ سے باہر پھینکنے کی کوشش میں باؤنڈری لائن پر محموداللہ کو کیچ دے بیٹھے۔ وہ 22 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ فہیم اشرف 13گیندوں پر 21 اور شاداب خان 3رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔ اس طرح اسلام آباد یونائیٹڈ نے مقررہ بیس اوورز میں 7وکٹوں کے نقصان پر 134 رنز بنائے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی طرف سے انور علی، راحت علی، جان ہیسٹنگز، حسن خان اور شین واٹسن نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ ہدف کے تعاقب میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اوپنر اسد شفیق اور شین واٹسن نے 31رنز کا آغاز فراہم کیا۔ شین واٹسن 13رنز بنا کر اسد شفیق کا ساتھ چھوڑ گئے، نئے بیٹسمین عمر امین زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہر سکے اور صرف 6رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ اسد شفیق کو 22 رنز پر اسٹیون فن نے کلین بولڈ کیا۔ کیون پیٹرسن اور محمد نواز نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے چوتھی وکٹ کی شراکت میں شاندار 70رنز بناکر ٹیم کے لئے جیت کی بنیاد رکھ دی۔ اس موقع پر پیٹرسن 34گیندوں پر تین چھکوں اور چار چوکوں کی مدد سے 48رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوگئے۔ پیٹرسن کے بعد کپتان سرفراز احمد میدان میں اُترے اور محمد نواز کے ساتھ مل کرٹیم کو فتح سے ہمکنار کر دیا۔ کوئٹہ نے مطلوبہ ہدف 18ویں اوور کی پہلی گیند پر 4وکٹیں گنواکر پورا کرلیا۔ محمد نواز 25اور سرفراز7رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ تین تین میچز کھیلنے کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر کراچی کنگز 6 پوائنٹس کے ساتھ ٹاپ پر ہے، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور ملتان سلطانز کے 4، 4 جبکہ پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے دو، دو پوائنٹس ہیں۔ لاہور قلندرز نے اب تک کوئی پوائنٹ حاصل نہیں کیا۔ جمعرات کو ایونٹ کے واحد میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا مقابلہ پشاور زلمی سے ہوگا۔ وسیم صدیقی Waseem A. Siddiqui reports for VOA Urdu Web from Karachi wsiddiqui@voanews.com سبسکرائب کریں فیس بک فورم یہ بھی پڑھیے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے لاہورقلندر کو 9 وکٹوں سے شکست دے دی ابتسام شیخ: عمر چھوٹی، عزائم بڑے پشاور زلمی نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو 34رنز سے ہرا دیا کراچی کنگز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 19رنز سے ہرا دیا زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 حیدرآباد-سکھر موٹروے منصوبہ: اربوں روپے کے مبینہ گھپلوں کا پتا کیسے چلا؟ 2 پنڈی ٹیسٹ سے قبل انگلینڈ کے کئی کھلاڑی بیمار پڑ گئے 3 کراچی: بیوی اور بیٹیوں کے قاتل نے یہ انتہائی قدم کیوں اُٹھایا؟ 4 پی ٹی آئی کا اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان، 'بہتر ہے وزیرِ اعظم مذاکرات کی دعوت دیں' 5 راولپنڈی ٹیسٹ: انگلینڈ کی 'بیزبال' طرز کی بیٹنگ کے سامنے پاکستانی بالرز بے بس زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 امریکہ میں بلیک فرائیڈے: دکانوں سے رش غائب، مگر شاپنگ اربوں کی؟ 2 بھارتی کشمیر: 'پیلٹ گن سے بہت تباہی ہوئی، کئی لوگوں کا سہارا چھن گیا' 3 کوئٹہ میں پولیس کی گا ڑی پر خود کُش حملہ 4 گوِنگ ٹیوزڈے: سخاوت کا عالمی دن 5 ویو 360 | ٹی ٹی پی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا امکان نہیں، امریکی تجزیہ کار| بدھ، 30 نومبر 2022 کا پروگرام ویو 360 Embed share ویو 360 | ٹی ٹی پی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا امکان نہیں، امریکی تجزیہ کار| بدھ، 30 نومبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:29 0:00 ویو 360 | ٹی ٹی پی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا امکان نہیں، امریکی تجزیہ کار| بدھ، 30 نومبر 2022 کا پروگرام
ذکرخدا کے بھی کچھ اہل ہیں جنہوں نے اسے ساری دنیا کا بدل قراردیا ہے" ،جو بھی نماز پڑھتا ہے ، وہ صاحب ذکر ہے ، اور جو شخص بھی اذکار بیان کرتا ہے اس کابھی ذکر ہے ، حتی کہ اگر کوئی صبح سے رات تک مختلف اذکار رکھتا ہو ، یہ بھی خدا کے ذکر میں شامل ہے ، لیکن ابھی تک وہ اہل ذکر نہیں ہے ، اہل ذکر کی کچھ خصوصیات ہیں کہ امیر المومنین علیہ السلام نے یہاں پر بیان فرمایا ہے۔ اہل ذکر کی خصوصیات امیر المومنین علیہ السلام نہج البلاغہ کی خطبہ نمبر 213 میں ذکر کے بارے میں بہت عمدہ مطالب بیان فرماتے ہیں : وإِنَّ لِلذِّكْرِ لأَهْلًا أَخَذُوه مِنَ الدُّنْيَا بَدَلًا"بیشک ذکرخدا کے بھی کچھ اہل ہیں جنہوں نے اسے ساری دنیا کا بدل قراردیا ہے" ،جو بھی نماز پڑھتا ہے ، وہ صاحب ذکر ہے ، اور جو شخص بھی اذکار بیان کرتا ہے اس کابھی ذکر ہے ، حتی کہ اگر کوئی صبح سے رات تک مختلف اذکار رکھتا ہو ، یہ بھی خدا کے ذکر میں شامل ہے ، لیکن ابھی تک وہ اہل ذکر نہیں ہے ، اہل ذکر کی کچھ خصوصیات ہیں کہ امیر المومنین علیہ السلام نے یہاں پر بیان فرمایا ہے ، فرماتا ہے : اہل ذکر کی پہلی خصوصیت یہ ہے کہ ذکر کو دنیا کا بدل قراد دیئے ہیں ؛ یعنی دنیا کے پیچھے بدلے ، اس کا پورا ہم و غم یہ ہے ذکر کے میدان میں زیادہ سے زیادہ مصروف رہے ، یہ بولے کہ ایسا کیا کام کروں کہ خدا کی یاد ہمارے دل میں بہت زیادہ گہرا ، زیادہ اور پھیلا ہوا ہو ؟کیا کروں کہ زیادہ سے زیادہ خدا کی یاد میں رہوں ، اور کیا کروں کہ ہم اپنے آپ کو خدا کے حضور میں قراد دے سکوں ؟پہلے بھی بیان کر چکا ہو ں کہ افسوس کی بات ہے کہ ان چیزوں کے بارے میں ہماری فکر و سوچ نہیں ہوتی ہے ؛ بہت زیادہ اگر ہمت سے کام لیا تو کسی واجب کو انجام دیا اور کسی حرام کو ترک کر دیا ، عرض ہوا کہ انسان جب ظہر کے نزدیک ہو جائے تو اپنا محاسبہ کر لیں کہ صبح جب نیند سے اٹھ گیا ہے اس وقت سے ابھی ظہر تک کس حد تک ذکر خدا کے وادی میں سیر کیا ہے ؟ آپ ملاحظہ کریں گے کہ یا کوئی چیز نہیں ہے یا بہت ہی ناچیز ہے ، ہمارا ہر دن ایسا ہی ہے ، ہمیں ذکر کے بارے میں کوئی فکر ہی نہیں ہے ، اہل ذکر دنیا کو چھوڑ دیتے ہیں اور ذکر کو دنیا کا بدل قرار دیتے ہیں ، وہ ہمیشہ اس سوچ میں ہوتے ہیں کہ کوئي ایسی فرصت مل جائے جس میں دنیوی اور ظاہری مشغولیات نہ ہوں ، وہ خود ہو اور اس کا خدا. فَلَمْ تَشْغَلْهُمْ تِجَارَةٌ ولَا بَيْعٌ عَنْه،" اور اب انہیں تجارت یا خریدو فروخت اس ذکر سے غافل نہیں کرسکتی ہے " حتی کہ تجارت اور لین دین کے وقت بھی وہ ذکر میں مشغول ہوتے ہیں , یہاں پر آپ علیہ السلام نے اسے اکثر لوگوں کی طرف نسبت دی ہے ؛ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ حتی کہ علم کے موقع پر بھی ، جب ہم درس پڑھا رہے ہیں ،یا درس سن رہے ہوتے ہیں ، یا مطالعہ کرتے ہیں ، اس وقت بھی خدا کے یاد میں رہے ، یہ چیزیں ہمیں خدا کی یاد سے غافل نہ کرائے، اس بارے میں سوچنا چاہئے کہ انسان جب تجارت کے وقت خدا کی یاد میں نہیں ہوتا ہے تو کیا ہوتا ہے ؟جو شخص تجارت کے شرايط پر عمل نہیں کرتا ہو ، جس کے لئے معاملہ کا صحیح ہونے اور باطل ہونے میں کوئی فرق نہ ہو ؛ اور اسے معاملہ کے فائدہ اور سود میں کوئی فرق نہ ہو،اسے یہ کوئی بات نہ ہو کہ اپنے اس کام سے لوگوں پر ظلم ہو رہا ہے ؛ اگر کوئی لین دین کے وقت صرف اس بارے میں سوچتے ہو کہ اسے کچھ مال ہاتھ آجائے ، اس کی ثروت میں اضافہ ہو ، اس کا معنی یہ ہے کہ اس تجارت نے اسے خدا کے یاد سے دور کیا ہے ، علم میں بھی ایسا ہی ہے ، اگر کوئی علم میں بھی اس چیز کے پیچھے ہو کہ میں خود کچھ بات کر سکوں ، انصاف سے کام نہ لے ، کسی اور کی تحقیقات کو اپنے نام پر لکھوا دیں ، یا کسی نے کوئی اچھی بات کی ہے اور یہ شخص باطنا اسے قبول بھی کر لیتا ہے لیکن ظاہر میں اسے خراب کرنا چاہتا ہے ، یا اس سے بھی آگے بڑھ کر علم اور طلبہ ہونے کو مال کسب کرنے کا وسیلہ قرار دیں ، کہ علم کے ذریعہ کمانے لگے ، کہ روایات میں اس کی کتنی مذمت ہوئي ہے ،دینی علوم کی خصوصیات میں سے ایک جو اسے دوسرےتمام علوم سے جدا کرتا ہے یہ ہے کہ انسان کو چاہئے کہ اسے رزق اور معیشت کا وسیلہ قرار نہ دے ، ہمارا یہ اعتقاد ہے اور اس بارے میں بہت ساری روایات بھی ہیں کہ خداو خود طالب علم کے رزق و روزی کا کفیل ہے ۔ یہ ایسی چيزیں ہیں جو انسان کو ذکر سے دور کر دیتا ہے ، ان چیزوں کو دور رکھنے کےلئے بہت زیادہ زحمت کرنے کی ضرورت ہے ، حتی کہ یہ جو میں ابھی آپ کے لئے بیان کر رہاہوں ، اس میں واقعا پہلا ہدف اور مقصد اپنے آپ کو ایک تذکر دینا اور خود کو متنبہ کرانا ہے ؛ لیکن اسی تقریر کے دوران بھی میں خدا کے ذکر سے غافل ہو سکتا ہو ں ، شیطان اتنا زیادہ قدرت رکھتا ہے اور وہ انسان کے اندر نفوذ پیدا کر سکتا ہے کہ جب وہ نماز کی بہترین اوصاف کو بیان کر رہا ہو اسی وقت اسے نماز سے غافل کرا دیتا ہے ، ذکر خدا کے باے میں بہترین بیان کو امیر المومنین علیہ السلام سے ہم پڑھتے ہیں لیکن خود اس سے غافل ہیں ، پس اہل ذکر وہ لوگ ہیں جو ذکر کو دنیا کا بدل قرار دیتے ہیں اور دنیا کا کام کاج اسے اپنے میں مشغول رکھ کر خدا کے ذکر سے غافل نہیں کرتا ۔ يَقْطَعُونَ بِه أَيَّامَ الْحَيَاةِ ، " یہ اس کے سہارے زندگی کے دن کاٹتے ہیں "اور اپنی پوری زندگی کو ہی اسی راستہ پر لگا دیتاہے ، کتنی لذت ہے اس بات میں کہ کوئی انسان یہ بولے میں 24 گھنٹے میں سے اتنا وقت خدا کے ذکر میں گزارتا ہوں ، زندگی کو خدا کے ذکر کے ساتھ گزارتا ہے ؛یعنی ان کا زیادہ تر کام ذکر خدا ہے ؛ ان کا ہم و غم اور تمام فکر ذکر ہے ؛ جب وہ سو جاتا ہے اور جب وہ اٹھ جاتا ہے ، ہمیشہ خدا کے ذکر میں ہوتے ہیں ، ويَهْتِفُونَ بِالزَّوَاجِرِ عَنْ مَحَارِمِ اللَّه فِي أَسْمَاعِ الْغَافِلِينَ" اور غافلوں کے کانوں میں محرمات کے روکنے والی آوازیں داخل کر دیتے ہیں"جو لوگ محرمات الہی کا مرتکب ہوتے ہیں ان پر چیختے ہیں ؛ یعنی اہل ذکر وہ لوگ ہیں کہ وہ حرام کام انجام پاتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے ، کہیں جب بیٹھے ہوں اور وہاں پر غیبت کرے، وہاں ایک کونہ میں کوئی شخص بیٹھا ذکر خدا میں مشغول ہے ؛ وہ اسی ذکر کے ذریعہ بتا دیتا ہے کہ میں آپ کے غیبت میں شامل نہیں ہوتا ہوں ؛ کیونکہ میں اہل ذکر ہوں ؛ لیکن ایسے شخص کو یہ بتا دینا چاہئے کہ تم اہل ذکر نہیں ہو ، کیونکہ جو اہل ذکر ہے وہ یہ تحمل نہیں کرسکتا کہ اس کے ساتھ میں کوئی حرام کام انجام پائے ،حرام کوئی کام انجام پاتے ہوئے دیکھ کر وہ چیختا چلاتا ہے ، میں کچھ ایسے عظیم شخصیتوں کو جانتا ہوں ، کہ اگر کہیں پر کوئی ایسا کام انجام پائے جس میں حرام کا شبہہ پایا جاتا ہو ، تو وہ اس جگہ سے اٹھ کر چلا جاتا ہے ، برے اور نازیبا الفاظ کہ بعض فقہاء حتی کہ ان الفاظ کو زبان پر لانے کے بارے میں حرام ہونے کا فتوا دیے ہیں ؛ کہ افسوس کی بات ہے آج ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے ، میں نے کچھ ایسے علماء کو بزرگان کو بھی دیکھا ہے کہ اگر کسی اجتماع میں ہوں اور وہ الفاظ کہ شاید نوے فیصد علماء اسے کے استعمال کوحرام نہیں جانتے ہیں ، لیکن چونکہ بعض اسے حرام ہونے کا شبہہ کرتے ہیں لہذا ایسے اجتماع سے نکل جاتے ہیں ۔ ويَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ ويَأْتَمِرُونَ بِه ويَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ" لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے ہیں اور خود بھی اسی پر عمل کرتے ہیں"اہل ذکر عدالت کا حکم دیتا ہے ، اور وہ خود بھی اسی پر عمل کرتے ہیں ، نہی از منکر کرتے ہیں اور وہ خود بھی منکر ات کو ترک کرتے ہیں ، ويَتَنَاهَوْنَ عَنْه فَكَأَنَّمَا قَطَعُوا الدُّنْيَا إِلَى الآخِرَةِ وهُمْ فِيهَا" برائیوں سے روکتے ہیں اور خودبھی باز رہتے ہیں ، گویا انہوں نے دنیا میں رہ کرآخرت تک کا فاصلہ طے کرلیا ہے "اہل ذکر ایسے لوگ ہیں کہ گویا دنیا سے گزر گئے ہیں اور آخرت کی طرف چلے گئے ہیں ؛ اور گویا ابھی آخرت میں زندگی گزار رہے ہیں ، فَشَاهَدُوا مَا وَرَاءَ ذَلِكَ" اور پس پردۂ دنیا جو کچھ ہے سب دیکھ لیا ہے " دنیا کے بعد والی چیزوں کو دیکھ رہا ہے ، فَكَأَنَّمَا اطَّلَعُوا غُيُوبَ أَهْلِ الْبَرْزَخِ فِي طُولِ الإِقَامَةِ فِيه" اور گویاکہ انہوں نے برزخ کے طویل و عریض زمانہ کے مخفی حالات پر اطلاع حاصل کرلی ہے "جو چیز اہل برزخ کے لئے پیش آتے ہیں جسے عام طور پر لوگ نہیں جانتے اہل ذکر ان کو دیکھ رہے ہوتے ہیں ، اور اہل برزخ کے عیوب سے آگاہ ہیں ،خدا کا ذکر انسان کو اس مقام تک لے آتا ہے ، البتہ ممکن ہے بعض لوگ ایسی چیزوں کا دعوا کرے لیکن جو شخص ایسے درجہ پر فائز ہوتے ہیں وہ ممکن ہی نہیں ہے اپنے نزدیک ترین شخص کو بھی اس بارے میں کوئی چیز بیان کرے ؛ چونکہ وہ خود جانتا ہے اگر اس مرتبہ کو اظہار کرے تو اس سے چھین لیا جائے گا ، لیکن یہ ممکن ہے کہ انسان بعض شخصیات کے بارے میں گمان کرلے اور وہ خود اس بارے میں کچھ بیان نہ کرے ، بہر حال ذکر خدا انسان کو اس درجہ تک اوپر لے جاتا ہے ۔ ہم خود اپنے بارے میں دیکھیں کہ ہم اہل ذکر ہیں یا نہیں ہیں ؟ ہم نے دنیا کو پیچھے چھوڑا ہے اور ابھی ہم آخرت میں ہیں اور اہل برزخ اور ان کے عیوب کو ہم دیکھ رہے ہیں یا نہیں ؟ یا نہیں ؛ ہم ابھی بہت پیچھے ہیں ، ہمیں چاہئے کہ اپنی نمازوں اور عبادات میں خدا سے یہی تقاضا کرے کہ خدا ہمیں اہل ذکر میں سے قرار دیں ، اس بارے میں اصرار کرنا چاہئے ، کیسے ہم دنیاوی کاموں میں دس مرتبہ ، سومرتبہ ، ہزار مرتبہ خدا سے تقاضا کرتے ہیں اور کبھی تھکتے نہیں ہیں ؛ یہاں پر بھی ایسا ہی ہونا چاہئے ، ابھی تک ہم نے خدا سے کتنی مرتبہ یہ دعا کی ہے کہ ہمیں اہل ذکر میں سے قرار دیں ؟ خدا سے کتنا اصرار اور التماس کیا ہے ؟ اہل ذکر نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے اندرنقصان میں ہونے اور ضرر ہونے کا کتنا احساس کیا ہے ؟کیا ہم نے سمجھا بھی ہے کہ کتنے نقصان میں ہیں ؟ اہل برزخ کے عیوب کے بارے میں اطلاع پیدا کرنا اہل ذکر کے آثار میں سے ایک ہے ، ایسا نہیں ہے کہ خود اس میں کوئی ذاتی اہمیت ہو ایسا نہیں ہے ، بلکہ جب اہل ذکر ہو تو خودبخود یہ چیزیں بھی ہیں ، کہ اہل ذکر کی روحانی قدرت اس قدر وسیع ہو جاتی ہے کہ ان کی زندگی کا دائرہ صرف عالم دنیا سے محدود نہیں ہوتا ،بلکہ دوسری عالم تک بھی پہنچ جاتا ہے ۔ نہج البلاغہ خطبہ 222 صفحہ 449 برچسب ها: اہل ذکر امیر المومنین نہج البلاغہ ۶,۲۳۵ قارئين کی تعداد: هم رسانی گذشتہ درس بعد والا درس آپ کی رائے مزید... pdf ڈانلوڈ کرنا درس کی پرینٹ گذشتہ درس بعد والا درس به توسعه ی کلیدواژه های دروس کمک کنید اس درس کے لئے بنیادی لغات انتخاب کریں ثبت اہم مطالب ذکرخدا کے بھی کچھ اہل ہیں جنہوں نے اسے ساری دنیا کا بدل قراردیا ہے" ،جو بھی نماز پڑھتا ہے ، وہ صاحب ذکر ہے ، اور جو شخص بھی اذکار بیان کرتا ہے اس کابھی ذکر ہے ، حتی کہ اگر کوئی صبح سے رات تک مختلف اذکار رکھتا ہو ، یہ بھی خدا کے ذکر میں شامل ہے ، لیکن ابھی تک وہ اہل ذکر نہیں ہے ، اہل ذکر کی کچھ خصوصیات ہیں کہ امیر المومنین علیہ السلام نے یہاں پر بیان فرمایا ہے۔ آخری دروس اہل ذکر کی خصوصیات - درس 1 آیہ حجاب - درس 4 طہارت قلوب - درس 3 پردہ کے پیچھے سے درخواست کرنے کا حکم - درس 2 قم، میدان معلم، مركز فقهى ائمه اطهار (عليهم السلام) 0098-25-37749494 قم، سه راه بازار، جنب پاساژ موسی بن جعفر(ع)، دفتر حضرت آیت الله فاضل لنکرانی 0098-25-37755550 تمام حقوق حضرت آيت اللہ فاضل لنکرانی کے دفتر کے لئے محفوظ ہے ، مطالب کا ذکر صرف منبع کے لینک کے ذکر کے ساتھ جائز ہے
میری فریاد کوئی سنجیدگی سے لینے کو تیار نہیں ہوگا۔ نہایت دیانت داری سے مگر یہ تجویز پیش کرنے کو مجبورمحسوس کررہا ہوں کہ وزیر اعظم ہنگامی بنیادوں پر وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کریں۔ اس کایک نکاتی ایجنڈہ قوم سے یہ وعدہ ریکارڈ پر لانا ہوکہ سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے قائد جناب عمران خان صاحب کو موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے کبھی گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ جو تجویز بہت غور کے بعد میرے ذہن میں آئی ہے قارئین کی اکثریت کو یقینا مضحکہ خیز محسوس ہوگی۔ ملکی سیاست کا دیرینہ شاہد اور میڈیا کا سنجیدہ طالب علم ہوتے ہوئے تاہم مصر رہوں گا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تحریری صورت میں اگر ایسا وعدہ منظر عام پر نہ آیا تو ہر دوسرے روز ٹی وی سکرینوں پر محض ایک ٹکر چلے گا جو “خبر” دے گا کہ تعزیرات پاکستان کی فلاں فلاں دفعات کے تحت عمران خان صاحب کے خلاف “ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے”۔ یہ “خبر” دیتے ہوئے صحافی یہ زحمت اٹھانا ہی گوارہ نہیں کریں گے جن دفعات کا ذکر ہورہا ہے وہ فی الفور گرفتاری کی متقاضی ہیں بھی یا نہیں۔ ان کے اطلاق کے باوجود عمران خان صاحب ضمانت کی بدولت گرفتاری کوفی الوقت ٹال بھی سکتے ہیں یا نہیں۔ پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com “خبر” کے بنیادی قواعد پانچ اصولوں پر مبنی ہیں۔ ان اصولوں کا ہر لفظ انگریزی کے حرف “W”سے شروع ہوتا ہے۔ سادہ اردو میں اس کالم کے تناظر میں انہیں کس کے خلاف کیوں اور کونسی دفعات وغیرہ کہا جاسکتا ہے۔ مذکورہ اصولوں کا اطلاق مگر عرصہ ہوا ہم صحافی بھول چکے ہیں۔ ہمیں کسی نہ کسی صورت چسکایا سنسنی خیزی کی دکان چمکانا ہوتی ہے۔ “عمران خان کے خلاف ایک اور مقدمہ”والی سرخی ان کے جذباتی حامیوں کو اشتعال دلادیتی ہے۔ وہ مختلف ٹکڑیوں کی صورت ہمارے اہم شہروں کے چند اہم مقامات پر جمع ہوکر حکومت کو “کوشش بھی نہ کرنا”والی دھمکی دینا شروع ہوجاتے ہیں۔ عاشقان عمران خان صاحب کے غضب سے گھبرا کر رانا ثناءاللہ جیسے “ڈنڈا بردار حکیم”تصور ہوتے وفاقی وزیر داخلہ بالآخر ٹی وی سکرینوں پر نمودار ہوکر وضاحتیں دینے کو مجبور ہوجاتے ہیں۔ یوں حکومت کے “بکری” ہونے کا تصور مزید گہرا ہوجاتا ہے۔ عمران خان صاحب دریں اثنا روایتی اور سوشل میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں۔ ان کی ذات پر مرکوز توجہ ہمیں اس حقیقت سے قطعاََ غافل رکھتی ہے کہ چار کروڑ سیلاب زدگان جو اسی ملک کے شہری ہیں ابھی تک بھوک اور بیماریوں سے تحفظ کو یقینی بنانے والے انتظامات کے بغیر پریشانیوں کے گرداب میں گھرے ہوئے ہیں۔ لاکھوں ایکڑتک پھیلے رقبے ابھی تک اس قابل نظر نہیں آرہے کہ رواں مہینے کے اختتام پر ان میں گندم بونے کے عمل کا آغاز ہوسکے۔ وہ نئی فصل اگانے کے قابل نہ ہوئے تو ہمارے ہاں گندم کا بحران اب کی بار ناقابل برداشت حد تک گھمبیر ہوسکتا ہے۔ قحط سالی کا وہ عالم جو کئی شاندار سلطنتوں کے زوال کاباعث ہوا تھا۔ عالمی حالات معمول کے مطابق ہوتے تو روس اور یوکرین سے گندم خرید کر ہم ممکنہ قحط سالی کو بآسانی ٹال سکتے تھے۔ روس مگر گزشتہ آٹھ مہینوں سے یوکرین کو فیصلہ کن جنگ کا ہر ممکن ہتھکنڈہ استعمال کرتے ہوئے “عظیم تر روس” میں واپس لانے کے جنون میں مبتلا ہے۔ یوکرین کے جن حصوں پر وہ اب تک قبضہ جمانے میں کامیاب رہا وہاں”ریفرنڈم” کا انعقاد بھی ہوچکا ہے۔ یوکرین گزشتہ ہفتے ہوئے مذکورہ ریفرنڈم کے نتائج تسلیم کرنے کو ہرگز آمادہ نہیں۔ اپنی آزادی اور بقا برقرار رکھنے کی خاطر کسی بھی حد تک جانے کو بضد ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی جدید ترین ہتھیاروں اور بھاری بھر کم مالی امداد کے ذریعے اس کا حوصلہ بڑھائے چلے جارہے ہیں۔ یوکرین اور اس کے سرپرستوں کی ضد سے اکتا کر روسی صدر پوٹن نے محض دو دن قبل ہی ٹی وی پر ایک طویل خطاب کیا۔ ہمارے میڈیا میں اس خطاب کا سرسری ذکر بھی نہیں ہوا۔ اس کے مضمرات پر سنجیدہ غور تو بہت دور کی بات ہے۔ آپ تک اگر یہ “خبر” اب تک پہنچ نہیں پائی تو یاد دلانا ضروری سمجھتا ہوں کہ لگی لپٹی رکھے بغیر روسی صدر نے یوکرین اور اس کے سرپرستوں کو واضح انداز میں متنبہ کردیا ہے کہ اگر یوکرین پر اس کی قبضہ گیری کی مہم میں مزید رکاوٹیں کھڑی کی گئیں تو وہ اپنے پاس موجود”سمارٹ” ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ مختصراََ یوں کہہ لیں کہ دُنیا اس وقت بہت سرعت سے ایسے ہی حالات کی جانب بڑھ رہی ہے جوپہلی جنگ عظیم کے باقاعدہ آغاز سے قبل رونما ہوئے تھے۔ موجودہ پاکستان ان دنوں برطانیہ کا غلام تھا۔ یورپ میں چھڑی جنگ سے مگر ہمارا خطہ بھی محفوظ نہیں رہ پایا تھا۔ برطانیہ کو اپنے دفاع کے لئے فوجیوں کی ضرورت تھی۔ اس نے ہمارے ہاں کی “مارشل ریس ” سے بھرتی شروع کردی۔ اس بھرتی کے خلاف ہمارے علماءنے شدید مزاحمت برپا کی جسے ناکام بنانے کے لئے برطانوی سامراج کو سوجتن کرنا پڑے تھے۔ Advertisements ربّ کا صدشکر کہ ان دنوں ہم ایک آزاد ملک ہیں۔ ملک “آزاد” ہونے کے باوجود مگر اب “وسیع تر عالمی گاؤں” میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ روس اور یوکرین کے مابین جنگ کی بدولت ہی ہمارے لئے بجلی، پیٹرول اور گیس کی قیمتیں ناقابل برداشت حد تک بڑھانا پڑیں۔ عالمی منڈی میں پھیلتی کساد بازاری ہماری برآمدات کی طلب میں بھی خوفناک کمی لارہی ہے۔ ہماری صنعت اور روزمرہّ زندگی پر روس اور یوکرین کے مابین چھڑی جنگ کی وجہ سے لگے دھچکے شاید ہم کسی نہ کسی صورت برداشت کرہی لیتے۔ موسم بھی مگر نامہربان ہوگیا۔ ہمارے ہاں نئے ریکارڈ بناتی غیر معمولی موسلادھار بارشیں ہوئیں اور چار کروڑ پاکستانی ان کی وجہ سے کھلے آسمان تلے بے بس ولاچار ہوئے بیٹھے ہیں۔ وقت کا منطقی تقاضہ تو یہ تھا کہ ہم پہلی جنگ عظیم کی بدولت رونما ہونے والی کساد بازاری اور سیلاب زدگان کی بحالی پر اپنی توجہ مبذول کئے ہوتے۔ ہر روز مگر “خبر” یہ آتی ہے کہ عمران خان صاحب کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ اس کے بعد “کوشش نہ کرنا” اور حکومت کے بکری ہوجانے والا تماشہ شروع ہوجاتا ہے جس میں کچھ بھی”نیا” نہیں۔روزنامہ نوائے وقت Related پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com نصرت جاوید Nusrat Javed is a well-known Pakistani columnist, journalist, and anchor who writes for the Express News, Nawa e Waqt, and Express Tribune. بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں Post navigation گلگت بلتستان ویمن سپورٹس گالا پر اعتراض کیوں؟/اشفاق احمد ایڈووکیٹ بیٹی/آغر ندیم سحر Leave a Reply Cancel reply یہ بھی پڑھیں عورت مارچ اور استعماریت۔۔اورنگزیب وٹو نکاح نامے میں ختم نبوت کا حلف نامہ۔۔۔ معاذ بن محمود جنوبی و وسطی ایشیا کا درمیانی پل کشمیر(2،آخری حصّہ)۔۔افتخار گیلانی کشمیر بنے گا پاکستان؟ ۔۔۔۔ انعام رانا EduBirdie Promo Code EduBirdie Discount Code EssayPro promo code samedayessay promo code Mukaalma Tv https://www.youtube.com/watch?v=acYEjmBW65Y پرانی تحاریر پرانی تحاریر Select Month November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 Travel Tags:- اردو،, پاکستان،, جنگ،, عمران خان،, قحط سالی،, گرفتاری،, نصرت جاوید، اہم روابط DONATE پالیسی تعارف رابطہ مکالمہ ٹیم تازہ تحاریر بلاول بھٹو نے عمران خان کے استعفوں کے اعلان کو ڈرامہ قرار دے دیا پاکستان میں فری گوگل ایپلی کیشنز کی سروسز برقرار رہیں گی: وزیر آئی ٹی وارث شاہ کی جوگ کے تصورات پہ تنقید ۔ -5/کاشف حسین سندھو ایل جی بی ٹی کی نظریاتی جڑیں اور ہمارے معاشرے میں اسکی یلغار/غزالی فاروق افغانستان کی قدرتی دولت دو دھاری تلوار /قادر خان یوسف زئی پالیسی ”مکالمہ“ پر شائع شدہ تمام تحاریر اور تصاویر ”مکالمہ“ کی ملکیت ہیں۔ مصنف کے علاوہ کسی بھی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ”مکالمہ“ پر شائع یا نشر شدہ مواد کو ادارے کی پیشگی اجازت اور مکالمہ کے حوالے کے بغیر استعمال کر سکے۔ ادارہ ”مکالمہ“ ایسی کسی صورت میں متعلقہ فرد، افراد یا ادارے کے خلاف کسی بھی ملک میں اسکے قانون کے تحت چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ ایڈیٹر ”مکالمہ“ یا اسکا مقرر کردہ کوئی فرد یہ استحقاق استعمال کر سکے گا۔ ادارہ ”مکالمہ“۔۔۔ مزید معلومات
حکومت کے پاس پیسے ہی نہیں تو بینکوں میں کیسے رکھے گی،اسحاق ڈار صدر، وزیر اعظم سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور جنرل ساحر شمشاد کی ملاقاتیں ملک معاشی طور پر تباہ اور اقتدار کے بھوکوں کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے: شیخ رشید مریم نواز کا عمران خان کی نئے آرمی چیف کو قائداعظم کے فرمان کے ساتھ نصیحت کرنے پر ردعمل آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس،عثمان بزدار کی عبوری ضمانت میں 13 دسمبر تک توسیع افغانستان : مدرسے میں بم دھماکا ، بچوں سمیت 16 افراد شہید عمران خان کی پاک فوج کی نئی قیادت کو عہدے سنبھالنے پر مبارکباد پنجاب میں تحریک انصاف ن لیگ کے ہر وار کیلئے تیار ہے عدالت کا 50 کروڑ سے کم نیب کیسز میں گرفتار ملزمان کی رہائی کا حکم کوئٹہ: پولیس ٹرک کے قریب خودکش دھماکا، خاتون سمیت 3 افراد جاں بحق، متعدد زخمی 151 شیئر کریں تعداد نہیں پرعزم قوم کی ہمت اور حوصلہ ہی ہے جو فتح دیتی ہے،میجر جنرل افتخار بابر admin فروری 28, 2021 February 28, 2021 0 تبصرے راولپنڈی (صتاف رپورٹرر) پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان ،میجر جنرل افتخار بابر نے کہا ہے کہ تعداد نہیں پرعزم قوم کی ہمت اور حوصلہ ہی ہے جو فتح دیتی ہے، وقت ا?یا تو ہر چیلنج کا جواب بھرپور قوت سے دیا جائے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر aá کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخارنے27 فروری 2019 کے دن کی مناسبت سے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ27 فروری 2019 اس بات کا ثبوت ہے کہ پاک فضائیہ قوم کے تعاون سے ہر قسم کے خطرات سے وطن عزیز کا دفاع کرے گی۔میجر جنرل بابر افتخار کا کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن وقت ا?یا تو ہر چیلنج کا جواب بھرپور قوت سے دیا جائے گا۔
کسی بھی محرک یا موٹر کو کنٹرول کرنے کے لئے آپ کو کچھ قسم کے سوئچ یا کنٹرولر کی ضرورت ہو گی. آپ کو ایک ناپائیدار یا موٹر کے لئے استعمال کر سکتے ہیں سوئچ کی 2 بنیادی اقسام ہیں ، اور یہ یا تو ایک برقرار رکھنے یا قسم سوئچ ہے. ہمارے تمام سوئچ یا joysticks یا ایک یا دوسری قسم سوئچ. ناپائیدار کا مطلب ہے کہ سوئچ خود کار طریقے سے وسط (بند) پوزیشن پر ہے جب آپ سوئچ کے پاس جاتے ہیں ، اور برقرار رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ بٹن آپ کو سوئچ دبائیں جب پوزیشن میں رہیں گے. FIRGELLI® Provides Top Grade Quality Our products are tested rigorously to provide you with a reliable care-free experience Custom Orders We create custom linear actuators to suit specific application requirements of our customers Lifetime Customer Support We provide first class service with our friendly and helpful staff who can help you achieve quick and simple solutions for your project
چائناپاکستان اکنامک کوریڈور۔سی پیک کے متعلق ملک کے طول وعرض میں کافی عرصے سے بحث ومباحثہ بڑے زور و شور سے جاری ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں عسکری اداروں کے نمائندے اور ملکی کاپوریٹ میڈیا اسے گیم چینجر منصوبے سے تعبیر کرتے ہیں کہ اس منصوبے سے پاکستان کے تمام مسائل حل ہونگے اور یہاں شہد اور دودھ کی نہریں بہنے لگیں گی۔ غربت، بیروزگاری، صحت اور تعلیم جیسے بنیادی مسائل ہمیشہ کے لئے حل ہوں گے۔ یاد رہے سی پیک میں خنجراب سے گوادر تک روڈ اور ریلوے لائن کے علاوہ اور بھی بہت سارے چھوٹے بڑے منصوبے شامل ہیں جن میں بیشتر توانائی یعنی بجلی پیدا کرنے کے ہیں۔ ایسا ہی ایک منصوبہ بلوچستان کے ساحلی علاقہ گڈانی میں 1320 میگا واٹ کا کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والا منصوبہ ہے جو کہ چائنا پاور انٹر نیشنل ہولڈنگ لمیٹڈ اور دی حب پاور کمپنی لمیٹڈ کے اشتراک سے چائنا پاور حب جنریشن کمپنی نام سے زیر تکمیل ہے اس منصوبے کے حوالے سے ذہن میں بے شمار سوالات جنم لیتے ہیں مگر ان میں چند اہم کو زیر بحث لانا چاہوں گا 1۔ اس منصوبے کے لئے گڈانی کے ساحلی علاقے کا انتخاب کیوں کیا گیا ہے؟ 2۔ جو ٹیکنالوجی استعمال کی جارہی ہے کیا وہ ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کی اہل ہے؟ 3۔ متروک اور پرانی ٹیکنالوجی کے استعمال سے ماحول پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ 4۔ کیا پاکستان میں سستی بجلی پیدا کرنے کے دیگر ذرائع موجود نہیں ہیں؟ 5۔ صرف اور صرف کوئلے کے پاور پلانٹس کوکیوں ترجیح دی جا رہی ہے؟ گڈانی کے ساحلی علاقے کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے کہ اس پاور پلانٹ کیلئے فیول یعنی کوئلہ جنوبی افریقہ اور انڈونیشیا سے درآمد کیا جائے گا جو براہ راست جیٹی کے ذریعے پلانٹ کے اند فائر پوائنٹ تک پہنچے گا۔ اس طرح ٹرانسپورٹ اور لیبر کے اخراجات میں کمی اور کمپنی کامنافع زیادہ ہوگا۔ اس کے علاوہ پاور پلانٹ کے تمام فضلہ کو با آسانی سمندر برد کردیا جائے گا جس سے سمندری آلودگی میں اضافہ ہوگا اور سمندری حیات ناپید ہوگی اور مقامی ماہی گیر بیروزگار ہوں گے جن پاس اتنے زیادہ وسائل نہیں ہیں کہ وہ سمند میں دور گہرے پانیوں میں شکار کرسکیں۔ اس منصوبے میں 1960ء کی پرانی متروک سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی استعمال میں لائی جارہی ہے جس میں ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ سپر کریٹیکل پاور پلانٹ میں کم و بیش 10000 ٹن کوئلہ جلایا جائے گا۔حالانکہ کول فائر پاور پلانٹس کی جدید ٹیکنالوجیز بھی ہیں جن کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی کے اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ مثلاً الٹرا سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی میں کاربن ڈائی آکسائید اور سلفر کی آلودگی کا بندوبست ہے۔(Carbon Capture Storage-CCS) یونٹ کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈکو اکٹھا کرکے ایسی جگہ منتقل کیا جاتا ہے جہاں یہ ماحول کونقصان نہ پہنچائے اور انٹگریٹڈ گیسی فیکیشن کمبائن سائیکل کے ذریعے کوئلے سے سستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ کوئلہ جلانے کے سبب کاربن ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، زہریلا پارہ، کاربن کے ذرات، جو مسلسل اخراج ہونے سے دور دور تک ماحول میں پھیل جاتے ہیں جس کی وجہ سے سانس لینا عذاب بن جاتا ہے۔ پھیپھڑوں اور دل کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ اس کے علاوہ تیزابی بارش کا بی باعث بنتے ہیں۔ ہیلتھ ایفیکیٹس انسٹی ٹیوٹ(HEI) اور بیجنگ میں قائم Tsingha University کی جانب سے جاری کی جانے والے ریسرچ کے مطابق ماحولیاتی آلودگی کے سبب چین میں 2013ء کے دوران 1.35 بلین کی آبادی میں سے 366,000 قبل از وقت ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ پاکستان میں بجلی پیدا کرنے کے بیشمار دیگر ذرائع ہیں مگر ان میں سے ہائیڈل پاور، وِنڈ پاوراور سولر پاور انتہائی سستی اور محفوظ توانائی کے ذرائع ہیں۔ سندھ اور بلوچستان کے علاقوں پر مشتمل ایک وسیع ہوا کی راہداری(Wind Corridor) ہے اور اس کے ذریعے 50ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی جاسکتی ہے۔شمالی علاقہ جات ہائیڈل پاور منصوبوں سے 1960ء میں ہونے والی ڈیسک اسٹڈیز کے مطابق قریباً 60ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا پوٹینشل موجود ہے۔ اسی طرح ملکی آب وہوا کو دیکھتے ہوئے شمسی توانائی سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ پاکستان میں اس وقت آٹھ ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی ہے۔ شمسی توانائی کو چھوڑ کر صرف ہوا اور پانی کے ذرائع استعمال میں لائے جائیں تو نہ صرف ملکی ضرورت پوری ہو سکتی ہے بلکہ پاکستان جیسے 10اور ممالک کو بجلی برآمد کی جاسکتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صرف کوئلے کے پاور پلانٹس کو دیگر ذرائع پر کیوں ترجیح دی جا رہی ہے۔ سرمایہ دارانہ نقطہ نظر سے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس سے کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ منافع بنایا جاسکتا ہے۔ ان توانائی کے منصوبوں سے مہنگی بجلی پیدا کرکے صارفین کو مہیا کی جائے گی جو کہ حکومت پاکستان خریدنے کی پابند ہوگی تاکہ چینی سرمایہ کاری کا تحفظ کیا جاسکے۔ اس پورے منصوبے میں پاکستانی حکمران طبقہ چینی حکمران طبقے کے گماشتے کا کردار ادا کررہا ہے اور اپنے کمیشنوں کے چکر میں غریب عوام کی زندگیاں داؤ پر لگا چکا ہے۔ لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی مگر بجلی کے بل بڑھتے جارہے ہیں۔ یہاں تک کہ سی پیک کی سیکیورٹی کے اخراجات بھی بجلی کے بلوں میں شامل کرکے عام لوگوں پر سارا بوجھ ڈالا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان پاور پلانٹس سے ماحول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا مگر سرمایہ داروں کو صرف اور صرف اپنے منافعوں سے غرض ہے انسانی جان کی کوئی حیثیت نہیں۔ حکمران طبقات انسانی جانوں کی قیمت پر اپناسرمایہ بڑھانے کے چکر میں سر گرداں ہیں چاہے اس کی قیمت انسانی جانوں کے ضیاع اور کرۂ ارض کی تباہی و بربادی کی صورت میں اداکرنا پڑے۔ Share this: Tweet Print More Pocket Share on Tumblr WhatsApp Email Telegram Tags: Chinese Imperialism × CPEC × Energy Crisis × Load Shedding × Pollution « Previous × Next » Comments are closed. Archives Archives Select Month December 2022 November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 August 2016 July 2016 June 2016 May 2016 April 2016 February 2016 January 2016 October 2015 September 2015 July 2015 June 2015 May 2015 April 2015 March 2015 January 2015 December 2014 October 2014 August 2014 July 2014 May 2014 April 2014 March 2014 February 2014 January 2014 December 2013 November 2013 October 2013 September 2013 August 2013 July 2013 June 2013 March 2013 February 2013 December 2012 November 2012 October 2012 September 2012 August 2012 July 2012 June 2012 May 2012 April 2012 March 2012 December 2011 November 2011 International Marxist University 2022 WORKER NAMA Mazdoor TV Progressive Youth Alliance World Perspectives 2021 Corona Virus Lal Salaam Publications Lal Salaam Publications Like us on Facebook Like us on Facebook Follow Us on Twitter My Tweets Also Visit In defence of Marxism! Marxist Archives Progressive Youth Alliance Copyright © 2022 Lal Salaam | لال سلام. All Rights Reserved. This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish.Accept Reject Read More Privacy & Cookies Policy Close Privacy Overview This website uses cookies to improve your experience while you navigate through the website. Out of these, the cookies that are categorized as necessary are stored on your browser as they are essential for the working of basic functionalities of the website. We also use third-party cookies that help us analyze and understand how you use this website. These cookies will be stored in your browser only with your consent. You also have the option to opt-out of these cookies. But opting out of some of these cookies may affect your browsing experience. Necessary Necessary Always Enabled Necessary cookies are absolutely essential for the website to function properly. This category only includes cookies that ensures basic functionalities and security features of the website. These cookies do not store any personal information. Non-necessary Non-necessary Any cookies that may not be particularly necessary for the website to function and is used specifically to collect user personal data via analytics, ads, other embedded contents are termed as non-necessary cookies. It is mandatory to procure user consent prior to running these cookies on your website.
ہولا نورا کاسٹیلو ٹربازو این بیرٹ پورٹ موٹوس آئوس کاساڈا کون ٹریس ہائیجس مجھے انکانٹا ٹربازار کون نائوسس مے انکٹا لا میسکا بیلر ی ڈسفرٹو موٹو ٹراباجر این لا ایسویلا کون نائوس بیٹا مئی انسپائرسیئن۔ میرا نام نورا کاسٹیلو ہے اور میں نے بیریٹ ایلیمینٹری میں کئی سالوں سے کام کیا ہے۔ میرے 3 خوبصورت بچے اور ایک حیرت انگیز پوتی ہے۔ مجھے بچوں کے ساتھ کام کرنا ، موسیقی سننا ، اور ناچنا پسند ہے۔ مجھے بچوں کے ساتھ کام کرنے کا شوق ہے اور وہ میری پریرتا ہیں۔ اوزار اور وسائل جائزہ صفحہ بیریٹ ایلیمنٹری اسکول کیتھرین ہان ، پرنسپل۔ 4401 N. ہینڈرسن Rd. آرلنگٹن، وی 22203 703-228-6288 فیکس: 703 228 8544 حاضری: 703-228-8545 سوالات یا آراء؟ webmaster@apsva.us عنوان IX معلومات آئیے گیٹ سوشل Arlington Public Schools نسل، قومی اصل، عقیدہ، رنگ، مذہب، جنس، عمر، معاشی حیثیت، جنسی رجحان، ازدواجی حیثیت، جینیاتی معلومات، صنفی شناخت یا اظہار، اور/یا معذوری کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے منع کرتا ہے۔ یہ پالیسی کورسز اور پروگراموں، مشاورتی خدمات، جسمانی تعلیم اور ایتھلیٹکس، پیشہ ورانہ تعلیم، تدریسی مواد اور غیر نصابی سرگرمیوں تک مساوی رسائی فراہم کرتی ہے۔ ان ویب صفحات میں ان ویب سائٹس کے لنکس شامل ہوسکتے ہیں جو آرلنگٹن پبلک اسکولز نیٹ ورک سے باہر کی ہیں۔ اے پی ایس ان بیرونی سائٹس کے مواد یا مطابقت کو کنٹرول نہیں کرتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کیلئے عالمی اعزاز، عالمی تنظیم سی او پی کی نائب صدارت مل گئی آرمی چیف کی جنرل سرفراز علی شہیداور بریگیڈئیر محمد خالد شہید کی نماز جنازہ میں شرکت، اہلخانہ سے ملاقات پنجاب ضمنی انتخاب: ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری پنجاب ضمنی انتخابات: پولنگ کا وقت مکمل، ووٹوں کی گنتی شروع شاہ محمود قریشی کا ملتان کی فیکٹری میں ٹھپے لگائے جانے کا دعویٰ جھوٹا نکلا صورتحال خراب کرنے کیلئے ٹی ایل پی کو استعمال کیا جارہا ہے، فواد کا الزام خوشی ہے ہمارے ووٹرز بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے آرہے ہیں: عمران خان ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی غنڈہ گردی ، غنڈوں کے ذریعے ووٹرز کو ہراساں کرنے کا منصوبہ ، ن لیگی امیدوار نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے اسلام آباد( سن نیوز)حکومت اور اپوزیشن آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آمنے سامنے ہوں گے، حکومت انتخابی اصلاحات، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور کلبھوشن یادیو سے متعلق بل سمیت 27 بلز منظور کرانے کی کوشش کرے گی جب کہ اپوزیشن بھی ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔وزیراعظم عمران خان، چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اجلاس میں شرکت کےلیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے ہیں۔مخالف جو بھی کرے گا میں اس سے بہتر کروں گاوزیراعظم عمران خان نے میڈیا سے مختصر گفتگو کی۔ صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن کہتی ہے آج آپکو سرپرائز ملے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے جواب دیا کہ جب کھلاڑی میدان میں اترتا ہے وہ ہر چیز کے لیے تیار ہوتا ہے، مخالف جو بھی کرے گا میں اس سے بہتر کروں گا۔ہمارے پاس عددی تعداد پوری ہےشہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے پاس پاس اپنی تعداد پوری ہے، مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن جواب دے گی، ہمارے پاس عددی تعداد پوری ہے، جو اللہ کو منظور ہو گا وہی ہو گا انشااللہ۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 54 کی شق 1 کے تحت قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس آج دن بارہ بجے طلب کرلیا ہے، حکومت اور اپوزیشن اپنی اپنی مشاورت مکمل کرکے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔حکومت آج وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں 228 ارکان کے ساتھ مشترکہ اجلاس کے میدان میں اترے گی، جب کہ متحدہ اپوزیشن 212 ارکان کی حمایت کے ساتھ مشترکہ اجلاس میں شریک ہوگی۔حکومت کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سیمت 27 بلز کو ایک ساتھ منظور کرانے کی پلاننگ طے ہے، اپوزیشن نے بھی بھرپور حاضری کے ساتھ حکومتی بزنس کو ڈسٹرب کرنے کا پلان مرتب کرلیا۔قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کو ق لیگ، ایم کیو ایم، بی اے پی اور شیخ رشید سمیت 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے، اپوزیشن کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم ایم اے سمیت 161 ارکان کی حمایت حاصل ہے، سینیٹ ارکان میں اپوزیشن اتحاد کو 51 جب کہ حکومتی اتحاد کو 48 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر ڈینگی کا شکار ہیں اور ان کا شدید علالت کے باعث حاضر نہ ہونے کا امکان ہے، مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز ملک کی بھی شوہر کی رحلت کے باعث عدت میں ہیں اور ان کی شرکت کا امکان کم ہے، آزاد رکن علی وزیر کی بھی عدم حاضری کا امکان ہے۔مشترکہ اجلاس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کی الگ الگ مشاورت ہوئی، حکومت کی طرف سے تمام ارکان کو اپنی حاضری یقینی بنانے کا پیغام دے دیا گیا، اپوزیشن کی طرف سے بھی تمام ارکان کی بھرپور شرکت کا پیغام دیا گیا ہے، حکومت 16 اضافی ووٹوں کے ساتھ آج میدان میں اترے گی۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جتنی مرضی کوشش کرلے، ہم قانون سازی کرکے کامیاب ہوں گے، دوسری جانب اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ایک بار پھر اپوزیشن کی جانب سے بھی سرپرائز ملے گا، اپوزیشن کو امید ہے کہ یوسف رضا گیلانی جس طرح سینیٹ الیکشن جیتے ویسے ہی ایک دھچکا حکومت کو اور لگنے والا ہے۔حکومت نے بھی اپوزیشن کے متوقع غیر حاضر ارکان پر نظریں جمالیں۔ حکومتی ذرائع نے مزید کہا کہ 16 ووٹوں کا بڑا مارجن حکومت کے پاس ہے، ہم میدان میں جیتنے کے لیے اتر رہے ہیں۔اس سے قبل 11 نومبر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا تھا تاہم حکومت کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے تحفظات پر اجلاس ملتوی کردیا گیا تھا۔ اس وقت سب سے زیادہ مقبول خبریں تازہ ترین وزیراعظم شہباز شریف کیلئے عالمی اعزاز، عالمی تنظیم سی او پی کی نائب صدارت مل گئی آرمی چیف کی جنرل سرفراز علی شہیداور بریگیڈئیر محمد خالد شہید کی نماز جنازہ میں شرکت، اہلخانہ سے ملاقات پنجاب ضمنی انتخاب: ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری پنجاب ضمنی انتخابات: پولنگ کا وقت مکمل، ووٹوں کی گنتی شروع شاہ محمود قریشی کا ملتان کی فیکٹری میں ٹھپے لگائے جانے کا دعویٰ جھوٹا نکلا صورتحال خراب کرنے کیلئے ٹی ایل پی کو استعمال کیا جارہا ہے، فواد کا الزام خوشی ہے ہمارے ووٹرز بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے آرہے ہیں: عمران خان ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی غنڈہ گردی ، غنڈوں کے ذریعے ووٹرز کو ہراساں کرنے کا منصوبہ ، ن لیگی امیدوار نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا
25 مارچ کو پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے مابین پاکستان سپر لیگ کے فائنل کے لیے کرکٹ شائقین نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کراچی کے باہر نعرے لگا رہے ہیں۔ [رضوان تبسم/اے ایف پی] کراچی – اتوار (25 مارچ) کو تیسرے سالانہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل- 3) کے فائنل کے ساتھ پاکستانی حکام اور کرکٹ شائقین نو برس کے انقطاع کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کی کراچی واپسی کا جشن منا رہے ہیں۔ یہ میچ سخت سیکیورٹی میں کھچا کھچ بھرے نیشنل سٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے دوسری مرتبہ ٹرافی حاصل کرتے ہوئے تین وکٹوں سے دفاعی چیمپئن پشاور زلمی کو شکست دی۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے 2016 میں پی ایس ایل-1 جیتا، جبکہ پشاور زلمی 2017 میں پی ایس ایل-2 میں فتح یاب ہوئی ۔ 8,000 سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں نے اس موقع پر تحفظ فراہم کیا۔ 25 مارچ کو اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑی اور عملہ کے ارکان کراچی میں تیسرے پاکستان سپر لیگ فائنل میں فتح کا جشن منا رہے ہیں۔ [پاکستان سپر لیگ] 25 مارچ کو نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کے باہر پاکستانی رینجرز گشت کر رہے ہیں۔ [رضوان تبسم/اے ایف پی] 20 مارچ کو لاہور میں قذافی سٹیڈیم کے باہر تماشائی سیکیورٹی چیکس سے گزر رہے ہیں۔ [عبدالناصر خان] سیکیورٹی کی واپسی کی علامت لاہور میں 2 میچوں اور کراچی میں فائنل سے قبل پی ایس ایل-3 کے پہلے 31 میچ متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے، جوکہ پاکستان میں سلامتی کی بہتر صورتِ حال کا ایک ثبوت ہے۔ صدر ممنون حسین نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں پی ایس ایل میچز کا انعقاد یہ پیغام دیتا ہے کہ قوم نے دہشتگردی کو شکست دے دی ہے ۔ انٹرسروسز پبلک ریلیشنز کے مطابق، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا، "آج پاکستان فتح یاب ہوا!"۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے ٹویٹ کیا، "ہم دیرپا امن و استحکام کی لازم منزل کی راہ پر ہیں۔" پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین نجم سیٹھی نے اعلان کیا کہ پی ایس ایل-4 کے نصف میچ پاکستان میں منعقد ہوں گے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا، "ہم لاہور اور کراچی کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی پی ایس ایل-4 کے میچ منعقد کریں گے۔" گرم جوش شائقین کرکٹ کے مقامی شائق زیشان نذیر نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "کراچی کے باسیوں کو [محرومی کے] ایک طویل عرصہ کے بعد ایک شاندار تفریح میسّر آئی۔" انہوں نے کہا، "اگرچہ [سخت سیکیورٹی اقدامات کی وجہ سے] آنے جانے میں چند دشواریاں تھیں، تاہم ہم خوش تھے۔" کراچی سے تعلق رکھنے والے کھیلوں کے صحافی محمود ریاض نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "میں نے شاندار گرمجوشی دیکھی، [پاکستانی] خوف کا مقابلہ کرنے اور عسکریت پسندی کو شکست دینے کے لیے اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ آئے۔" وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے اس موقع کو "امن کی فتح" قرار دیتے ہوئے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، "میں پاکستان کی سرزمین پر پی ایس ایل میچز کے انعقاد پر پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔" پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ شہباز شریف نے کہا، "کرکٹ کے لیے ہماری عوام کا ولولہ اور جوش وخروش کامیاب ہو گیا۔" لاہور سے تعلق رکھنے والے کھیلوں کے صحافی حافظ شہباز علی نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "لاہور میں پی ایس ایل کے دو مقابلے اور کراچی میں فائنل کرانا پی سی بی اور حکومت کے لیے ایک ٹیسٹ کیس تھا۔ اب ہم پاکستان کی سرزمین پر ایک مکمل کرکٹ سیریز کی امّید کر سکتے ہیں۔" کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا 9 0 اس مضمون کو شیئر کریں تبصرے 0 تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے * :تبصرے 1500 / 1500 * کیپچا اندراج کریں متعلقہ مضامین دہشتگردی 2017-03-06 سخت حفاظتی انتظامات میں پاکستان نے کرکٹ کی واپسی کا جشن منایا پاکستانی پولیس، فوج اور رینجرز نے لاہور میں پاکستان سُپر لیگ (پی ایس ایل) کے پرامن اختتام کو یقینی بنایا۔ سلامتی 2018-04-04 پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کو دہشت گردی پر 'عظیم فتح' کے طور پر دیکھا گیا ہے پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا، "میرا نہیں خیال کہ اب ٹیموں کے پاس پاکستان نہ آنے کا کوئی جواز باقی رہ گیا ہے۔" سلامتی 2018-03-19 پاکستان سُپر لیگ کے آنے والے میچ سیکورٹی کی کامیابی کی دلالت کرتے ہیں سیکورٹی کی بہتر صورت حال کے ثمرات سامنے آ رہے ہیں اور پاکستان نے اس سال پی ایس ایل کے تین میچ کروانے کا شیڈول طے کر لیا ہے: لاہور میں دو پلے آف اور کراچی میں فائنل میچ۔ تازہ ترین خبریں دہشتگردی 2022-12-02 افغانستان کی فکروں کے درمیان امریکہ کی جانب سے ٹی ٹی پی رہنماء اور القاعدہ کے ارکان دہشت گرد نامزد واشنگٹن کو تشویش ہے کہ دہشت گرد گروہ افغانستان کو تربیت اور کارروائیوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ دہشتگردی 2022-11-30 کوئٹہ میں پولیو کے قطرے پلانے والے ٹی ٹی پی کے خودکش بمبار کا نشانہ، تین افراد جاں بحق اس ہفتے کے شروع میں ٹی ٹی پی نے اسلام آباد کے ساتھ اتفاق کردہ مہینوں سے جاری جنگ بندی کو منسوخ کر دیا اور اپنے جنگجوؤں کو ملک بھر میں حملے دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا۔ معیشت 2022-11-29 گوادر میں جاری احتجاج سے چینی حمایت کے حامل سی پی ای سی منصوبہ لڑکھڑانے لگا جیسا کہ پاکستان بھر میں چین کی پشت پناہی کے حامل منصوبوں کے خلاف احتجاج سخت تر ہوتا جا رہا ہے، 20 نومبر کو ہزاروں باشندوں نے گوادر بندرگاہ کو جانے والی ایکسپریس وے کو مسدود کر دیا۔ دہشتگردی 2022-11-29 ٹی ٹی پی کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے، ملک گیر حملوں کا حکم دینے کے بعد پاکستان پُرتشدد کارروائیوں کے لیے تیار تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سنہ 2007 میں اپنے ظہور کے بعد سے پاکستان بھر میں درجنوں پُرتشدد حملوں اور ہزاروں ہلاکتوں کی ذمہ دار رہی ہے۔ ہم سے رابطہ کریں پاکستان فارورڈ کا خبرنامہ سبسکرائیب کریں سبسکرائیب ہم ہفتہ میں دو مرتبہ تازہ ترین خبروں اور مکالات سے اپ ڈیٹس بھیجتے ہیں چین پاکستان معاشی راہداری (سی پی ای سی) کے خلاف جاری احتجاج سے متعلق آپ کیا سوچتے ہیں؟ حمایت میں۔ پاکستان کو بڑھتے ہوئے چینی رسوخ کے خلاف احتجاج جاری رکھنا چاہیئے ملا جلا۔ چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے فوائد ہیں، لیکن چند بدسلوکیوں/برتاؤ کو رکنا چاہیئے منفی۔ احتجاج کنندگان کو اپنی سرگرمیاں روک دینی چاہیئں۔ میں سی پی ای سی کے خلاف کسی احتجاج سے آگاہ نہیں نتائج مرکزی خبر بڑھتے ہوئے نقصانات کے ساتھ، روس کی یوکرین میں لڑنے کے لیے سابقہ افغان فوج کی بھرتی بھرتی کار افغانستان اور ایران میں مقیم سابق افغان فوجیوں کو ہدف بنا رہے ہیں اور مایوس کن معاشی حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فوجیوں کو یوکرین میں لڑنے پر آمادہ کر رہے ہیں۔
طلبہ وطالبات عصری علوم پر خصوصی توجہ دیں،اڈیشنل ڈی سی عبدالولی خان گومل یونیورسٹی میں قومی اور بین الاقوامی ثقافت کے حوالے سے شایان شان تقریب کا انعقاد قیمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے والد محترم کی وفات پر دردانہ صدیقی کی تعزیت ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات شفیع اللہ گنڈاپور کا انوسٹی گیشن دفتر سوات کا دورہ عالمی ایوارڈ یافتہ تائیکوانڈو چمپئین عائشہ ایازکو ارمی پبلک سکول میں داخلہ مل گیا مینگورہ گریویٹی واٹر سپلائی اسکیم سے پانی کا مسلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوگا ، فضل حکیم خان یوسفزئی امریکا میں ہم جنس اور نسلی جوڑوں کو تحفظ فراہم کرنے کا بل منظور امریکہ اور روس کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ چوری کر کے ملک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، عمران خان ہر صوبہ اپنے وسائل کا خود وارث ہے، کوئی دوسرا صوبہ اس پر قبضہ نہیں کر سکتا، مولانا فضل الرحمن یہ خبریں بھی پڑھئے طلبہ وطالبات عصری علوم پر خصوصی توجہ دیں،اڈیشنل ڈی سی عبدالولی خان لوئردیر(مانند نیوز)ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر لوئر دیر عبدالولی خان نے کہاہے کہ طلباء اور طالبات عصری تعلیم پر خصوصی توجہ دیں،مستقبل ان کی ہاتھوں میں ہوگی ملک کی ترقی میں نوجوان اچھے ذہن کیساتھ اگے بڑھیں،ترقی اور خوشحالی کا سفر نوجوان مزید پڑھیں گومل یونیورسٹی میں قومی اور بین الاقوامی ثقافت کے حوالے سے شایان شان تقریب کا انعقاد ْڈیرہ اسماعیل خان(مانند نیوز)وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ کی ہدایت پر ڈائریکوریٹ آف سٹوڈنٹس آفیئرکے زیر اہتمام قومی اور بین الاقوامی ثقافت کو اجاگر کرنے کے حوالے سے شایان شان تقریب کا گومل یونیورسٹی کے کرکٹ گرائونڈ مزید پڑھیں قیمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے والد محترم کی وفات پر دردانہ صدیقی کی تعزیت پشاور (مانند نیوز) قیمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی آزاد کشمیر نصرت ارشد کے والد محترم قضائے الہی سے انتقال کرگئے۔مرحوم ایک دین دار ,نرم دل اور محب وطن شخصیت تھے-سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان دردانہ صدیقی نے اس مزید پڑھیں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات شفیع اللہ گنڈاپور کا انوسٹی گیشن دفتر سوات کا دورہ سوات (مانند نیوز)ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شفیع اللّٰہ گنڈاپور نے آج دفتر انوسٹی گیشن سوات کا دورہ کیا اور وہاں ایس پی انوسٹیگیشن شاہ حسن سے ملاقات کر کے شعبہ تفتیش کا جائزہ لیا۔اس موقع پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شفیع اللہ مزید پڑھیں عالمی ایوارڈ یافتہ تائیکوانڈو چمپئین عائشہ ایازکو ارمی پبلک سکول میں داخلہ مل گیا سوات(مانند نیوز) عالمی ایوارڈ یافتہ تائیکوانڈو چیمپئین عائشہ ایازکو آرمی پبلک سکول اینڈ کالج سوات میں داخلہ مل گیا۔ آرمی پبلک سکول سوات کی انتظامیہ کی جانب سے عائشہ ایاز اور ان کے بھائی زیاب ایاز کا استقبال کیا گیا مزید پڑھیں مینگورہ گریویٹی واٹر سپلائی اسکیم سے پانی کا مسلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوگا ، فضل حکیم خان یوسفزئی سوات (مانند نیوز)چیئرمین ڈیڈیک سوات فضل حکیم خان یوسفزئی کا کہنا ہے کہ مینگورہ گریویٹی واٹر سپلائی اسکیم سے مینگورہ کے رہائشی اور کمرشل علاقوں میں پینے کے صاف پانی کا مسلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوگا، منصوبے کے لئے مزید پڑھیں 0 شیئر کریں شانگلہ میں مارتونگ اندھے قتل کا معمہ حل Manend Team 29 اکتوبر , 2020 29 October, 2020 0 تبصرے شانگلہ (مانند نیوز ڈیسک) تفصیلات کے مطابق مورخہ17-10-2020کومسمی فدا محمد ولد عمرین سکنہ کارین درہ کی رپورٹ پر مقدمہ بجرم 302,6/7ATAتھانہ مارتونگ میں رجسٹر ہوا جس میں مدعی نے یہ موقف اختیار کیا کہ اس کے بھائی مقتول مسمی کانسٹیبل حافظ محمد کا کسی کے ساتھ کوئی دشمی عداوت نہیں تھی اس کو صرف پولیس فورس وردی کی بناء پر نامعلوم شدت پسندوں نے ٹارگٹ کرکے فائرنگ کرکے قتل کیا ہے جس پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شانگلہ کیڈٹ محمد آصف گوہر نے وقوعہ کے نسبت اطلاع پاتے ہی رات کے وقت جائے وقوعہ پہنچ کر سارے حالات واقعات سے انسپکٹر جنرل پولیس آف خیبر پختونخواہ اور ریجنل پولیس آفیسر ملاکند محمد اعجاز خان PSP کو اگاہ کیا ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ محمد اعجاز خان نے فوری طور پر تجربہ کار اور قابل افسران پر مشتمل تفتیشی ٹیم بنانے اور مقدمہ کو ہر صورت میں ٹریس کرنے اور اصل ملزمان کوٹریس کرنے کی نسبت ہدایات جاری کیں جائے وقوعہ کاجائزہ لینے کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شانگلہ کیڈٹ محمد آصف گوہر نے ایس ایچ او تھانہ مارتونگ محمد پرویز اور ڈی ایس پی پورن پرویز کو ہدایت دی کہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے میرٹ پر ہر پہلو کو مدنظر رکھ کر تفتیش کی جائے اسی طرح ڈی پی او شانگلہ کیڈٹ محمد آصف گوہر نے ایس پی انوسٹی گیشن شانگلہ مزمل شاہ جدون کو بھی ہدایات دی کہ ماہر اور تجربہ کار پولیس افسران پر مشتمل ایک انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیں تفتیشی ٹیم روزانہ کی بنیاد پر تفتیش کے نسبت پراگرس رپورٹ ڈی پی او کو دیگی تفتیشی ٹیم میں ایس پی انوسٹی گیشن شانگلہ مزمل شاہ جدون، ڈی ایس پی پورن پرویز خان،ڈی ایس پی انوسٹی گیشن عطاء اللہ خان، انسپکٹر ایس ایچ او تھانہ الوچ محمد پرویز خان، انسپکٹر جمعہ رحمن خان تفتیشی آفیسر تھانہ الوچ اور تفتیشی آفیسر تھانہ مارتونگ شیر بہادر نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شانگلہ کیڈٹ محمد آصف گوہر کی جاری کردہ ہدایات پر عمل کرتے ہوئے پورے علاقے میں سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن شروع کیا دوران سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن غیر قانونی اسلحہ جس میں 05بندوق،05پستول اور 38عدد کارتوس شامل ہیں بھی برآمد کر لئے گئے معززین علاقہ کے ساتھ میٹنگ کرکے مکمل حالات واقعات بابت واردات قتل خفیہ یا اعلانیہ امدادکے لئے قائل کیا جنہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ ہر ممکن طور پر معلومات حاصل کرکے حقائق پر مبنی وقوعہ کے نسبت اطلاعات فراہم کریں گے اسی طرح جیو فیسنگ کروانے کیلئے کاروائی شروع کی گئی مدعی فریق کے رشتہ داروں اور علاقے کے دیگر مشتبہ گان بہ تعداد تقریباً50کو شامل تفتیش کرکے ہر پہلو سے تفتیشی ٹیم نے انٹاروگیٹ کیا دوران تفتیش یہ بات سامنے آئی کہ مقتول حافظ محمد کے قتل میں دہشت گردی، شدت پسندی کا کوئی عنصر نہیں پایا جاتا البتہ اتفاقیہ یا دشمنی کے بنیاد پر گاؤں کی ہی سطح پر کسی نے فائرنگ کرکے قتل کیا ہے اس طرح دوران تفتیش یہ بات خفیہ ذرائع سے معلوم ہوئی کہ مسمی سید جمال ولد نصیب سکنہ کارین درہ وقوعہ کے روز دیہہ کارین درہ میں موجود تھا اور صبح مقتول کے جنازہ میں بھی شریک رہا اور اس کی حرکات و سکنات مشکوک پائی گئیں تھیں جو بعد از جنازہ دیہہ کارین درہ سے راولپنڈی چلے جانا بیان ہوا جس کو راولپنڈی سے لا کر شامل تفتیش کرکے انٹاروگیشن شروع کی جس نے دوران انٹاروگیشن جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بیان دیا کہ مقتول حافظ محمد کو اس نے رات کے وقت گھر سے باہر نکلتے ہوئے کلاشنکوف سے فائرنگ کرکے قتل کیا ہے اور کلاشنکوف بعد وقوعہ اس نے اپنے گھر میں بکس کے اندر چھپا رکھا ہے اور اپنے نشاندہی پربرآمد کرواسکتا ہے ملزم کے اس انکشاف پر اس کے گھر سے کلاشنکوف برآمد ہو کر قبضہ پولیس کیا گیا وجہ عداوت یہ بتلائی کہ اس کے کچھ پوشیدہ راز مقتول کے پاس تھے جس کے بناء پر وہ اُسے بلیک میل کر رہا تھا اور قتل کرنا بھی چاہتا تھا ایسے حالات میں مجھے اُس سے جان کا خطرہ بھی تھا موقع پا کر میں نے اُسے رات کے وقت بوقت21:00 بجے گھر کے باہر فائرنگ کرکے قتل کیا ہے جملہ حالات واقعات مدعی فریق کو بتلائے جنہوں نے پولیس کی تفتیش پر اعتماد کرتے ہوئے ملزم پر دعویداری کی اور پولیس افسران، تفتیشی ٹیم کی انتھک محنت کو خوب سراہا جس پر مدعی کا تتمہ بیان 161ض ف قلمبند کرکے عدالت میں بھی 164ض ف کا بیان قلمبند کیا اور FIRسے 7ATAقلمزن کیا گیا ملزم کو حسب ضابطہ گرفتار کیا گیا پولیس کی بہترین حکمت عملی اور تفتیش کی بدولت علاقے میں پھیلاہوا یہ خوف بھی ختم ہو گیا کہ کسی دہشت گرد یا شدت پسند تنظیم نے مقتول پولیس اہلکار حافظ محمد جو کہ موجودہ وقت میں عرصہ گیارہ ماہ سے آرمی یونٹ 136کے ساتھ بطور انفارمر (سورس) ڈیوٹی کی وجہ سے ٹارگٹ کیا گیا ہے بلکہ وقوعہ نہ تو دہشت گردی اور نہ ہی شدت پسندی کا نتیجہ پایا گیا بلکہ خالصتاً اپنے ہی رشتہ دار ملزم سید جمال کے ہاتھوں خاندانی معاملات پر قتل کیا گیا یوں علاقے کے عوا م، آرمی کے افسران ملاکنڈ ڈویژن اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے پولیس کی اس انتھک محنت اور کوشش کے نتیجے میں اصل حالات واقعات کو سامنے لا کر صرف6دن کے اندر اندر اندھے قتل کا سراغ لگا کر اور علاقے سے خوف اور دہشت کا خاتمہ کرنے پرعلاقہ معززین نے شاندار الفاظ میں پولیس تفتیشی ٹیم اور ڈی پی او شانگلہ کیڈٹ محمد آصف گوہر کو خراج تحسین پیش کیا ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ محمد اعجاز خان PSPنے تفتیشی ٹیم کے لئے توصیفی اسناد اور نقد انعام کا حکم بھی جاری کرکے افسران کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ کیٹاگری میں : تازہ خبریں خبر پر آپ کی رائے سخت نا پسند 0 Votes بہتر کرو 0 Votes ٹھیک ہے 0 Votes اچھی ہے 0 Votes بہت اچھی ہے 0 Votes مزید پڑھیں طلبہ وطالبات عصری علوم پر خصوصی توجہ دیں،اڈیشنل ڈی سی عبدالولی خان گومل یونیورسٹی میں قومی اور بین الاقوامی ثقافت کے حوالے سے شایان شان تقریب… قیمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے والد محترم کی وفات پر دردانہ… ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات شفیع اللہ گنڈاپور کا انوسٹی گیشن دفتر سوات کا دورہ عالمی ایوارڈ یافتہ تائیکوانڈو چمپئین عائشہ ایازکو ارمی پبلک سکول میں داخلہ مل گیا مینگورہ گریویٹی واٹر سپلائی اسکیم سے پانی کا مسلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوگا… اپنا تبصرہ بھیجیں Cancel reply آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا اپنا تبصرہ لکھیں آپکا نام* آپکا ای میل ایڈریس* Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Δ یہ خبریں بھی پڑھئے طلبہ وطالبات عصری علوم پر خصوصی توجہ دیں،اڈیشنل ڈی سی عبدالولی خان لوئردیر(مانند نیوز)ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر لوئر دیر عبدالولی خان نے کہاہے کہ طلباء اور طالبات عصری تعلیم پر خصوصی توجہ دیں،مستقبل ان کی ہاتھوں میں ہوگی ملک کی ترقی میں نوجوان اچھے ذہن کیساتھ اگے بڑھیں،ترقی اور خوشحالی کا سفر نوجوان مزید پڑھیں گومل یونیورسٹی میں قومی اور بین الاقوامی ثقافت کے حوالے سے شایان شان تقریب کا انعقاد ْڈیرہ اسماعیل خان(مانند نیوز)وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ کی ہدایت پر ڈائریکوریٹ آف سٹوڈنٹس آفیئرکے زیر اہتمام قومی اور بین الاقوامی ثقافت کو اجاگر کرنے کے حوالے سے شایان شان تقریب کا گومل یونیورسٹی کے کرکٹ گرائونڈ مزید پڑھیں قیمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے والد محترم کی وفات پر دردانہ صدیقی کی تعزیت پشاور (مانند نیوز) قیمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی آزاد کشمیر نصرت ارشد کے والد محترم قضائے الہی سے انتقال کرگئے۔مرحوم ایک دین دار ,نرم دل اور محب وطن شخصیت تھے-سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان دردانہ صدیقی نے اس مزید پڑھیں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات شفیع اللہ گنڈاپور کا انوسٹی گیشن دفتر سوات کا دورہ سوات (مانند نیوز)ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شفیع اللّٰہ گنڈاپور نے آج دفتر انوسٹی گیشن سوات کا دورہ کیا اور وہاں ایس پی انوسٹیگیشن شاہ حسن سے ملاقات کر کے شعبہ تفتیش کا جائزہ لیا۔اس موقع پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شفیع اللہ مزید پڑھیں عالمی ایوارڈ یافتہ تائیکوانڈو چمپئین عائشہ ایازکو ارمی پبلک سکول میں داخلہ مل گیا سوات(مانند نیوز) عالمی ایوارڈ یافتہ تائیکوانڈو چیمپئین عائشہ ایازکو آرمی پبلک سکول اینڈ کالج سوات میں داخلہ مل گیا۔ آرمی پبلک سکول سوات کی انتظامیہ کی جانب سے عائشہ ایاز اور ان کے بھائی زیاب ایاز کا استقبال کیا گیا مزید پڑھیں مینگورہ گریویٹی واٹر سپلائی اسکیم سے پانی کا مسلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوگا ، فضل حکیم خان یوسفزئی سوات (مانند نیوز)چیئرمین ڈیڈیک سوات فضل حکیم خان یوسفزئی کا کہنا ہے کہ مینگورہ گریویٹی واٹر سپلائی اسکیم سے مینگورہ کے رہائشی اور کمرشل علاقوں میں پینے کے صاف پانی کا مسلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوگا، منصوبے کے لئے مزید پڑھیں سیکشنز اہم خبریں ایداریہ تازہ خبریں دلچسپ دنیاء ریډيو سائینس شوبز صحت فوٹو نظم ٹی وی ٹیکنالوجی پاکستان کاروبار کالمزواداریہ کھیل
جب یہ کالج قائم ہوا، گورنمنٹ کالج لاہور کے سوا اس خطے میں کوئی کالج نہیں تھا۔ صدیق طاہر نے اسے انیسویں صدی کا سٹوپا قرار دیا۔ کالج کے میگزین ’’اوسس : نخلستانِ ادب ‘‘کا اجرأ 1912 میں ہوا۔اس طرح یہ قدیم ترین سمجھے جانے والے کالج میگزین راوی کا ہم عمر ہے۔ راوی کا پہلا شمارہ سیشن 12۔ 1910 کا تھا۔ ظاہر ہے وہ بھی1912 میں شائع ہوا ہوگا۔ ایس ای کالج میگزین میں ہندی حصہ بھی ہوتا تھا۔ اس میگزین کوقائد اعظم کا پیغام اور علامہ اقبال کا خط شائع کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ ایک بار کالج کے طلبأ کی شوریدہ سری سے نمٹنے کیلئے نواب بہاولپور کی حکومت نے پولیس کپتان(ایس پی) کو پرنسپل بنا دیا تھا۔ یہ بھی ہوا کہ ریاست کے وزیرِتعلیم کالج کے دورے پر آگئے۔ ایک کلاس روم میں چلے گئے۔ پروفیسر سے پوچھا’’ آپ کیا پڑھا رہے ہیں ؟‘‘ پروفیسر ڈاکٹرشجاع ناموس نے جواب دیا ’’ یہ فزکس ہے، میٹرک پاس کی سمجھ میں نہیں آئے گی، ویسے آپ کو بغیر اجازت کلاس روم میں نہیں آنا چاہئیے تھا‘‘ وزیر صاحب کی شرافت دیکھیں کہ خاموشی سے چلے گئے۔ پروفیسر سے کسی نے کچھ نہیں پوچھا۔ یہی وزیر مخدوم زادہ حسن محمود بعد میں ریاست کے وزیرِاعظم بھی بنے اور کالج کی نئی عمارت ، جامعہ عباسیہ( بعد میں اسلامیہ یونیورسٹی) کی بلڈنگ، ڈرنگ سٹیڈیم انہی کے ادوار میں بنے۔ کہا جاتا ہے یہ سٹیڈیم ٹوکیو اولمپکس تک ایشیا کا ایسا سب سے بڑا سٹیڈیم تھا جس میں تمام کھیلوں کی سہولیات موجود ہوں۔مخدوم صاحب بعد میں پنجاب کے وزیرِاعلی' بنتے بنتے رہ گئے، بن جاتے تو پنجاب کی ترقی ایسی un-even نہ ہوتی۔ ایس ای کالج کے کانووکیشنز میں سید سلیمان ندوی، ڈاکٹر ذاکر حسین، سر عبدالقادر، ڈاکٹر خلیفہ شجاع الدین تازہ ترین خبریں افریقہ کا مغربی اسلامی ملک موریتانیہ از ڈاکٹر ساجد خاکوانی نومبر 28, 2022 (28نومبر:قومی دن کے موقع پر خصوصی تحریر) ”اسلامی جمہوریہ موریتانیہ،افریقہ کے انتہائی مغرب میں واقع ایک اسلامی مملکت ہے۔اس کے... یورپ کا مسلم اکثریتی ملک البانیہ از ڈاکٹر ساجد خاکوانی نومبر 28, 2022 28نومبر:قومی دن کے موقع پر خصوصی تحریر البانیہ،جنوب مشرقی یورپ میں مسلمان اکثریت کا ملک ہے،جغرافیائی طورپر البانیہ کی مملکت... سیکولر یورپی تہذیب کا ایک اور بیمار تحفہ ایڈز از ڈاکٹر ساجد خاکوانی نومبر 28, 2022 یکم دسمبر ایڈزکے عالمی دن کے موقع پر خصوصی تحریر ایڈز ایک متعدی مرض ہے جوانسان کے مدافعاتی نظام کو...
روسی مصور کی کلاسک پینٹنگ آپ کے سامنے ہے۔ آپ کو دھوکے میں ڈالتی تصویر میں ایک آدمی بھی موجود ہے جس کا چہرہ 5 سیکنڈ میں تلاش کرنا ہے۔ بصری وہم مختلف اقسام کا ہوتا ہے جیسے کہ لغوی، جسمانی یا علمی سطح پر دھوکا یعنی جو نظر آئے وہ حقیقت نہیں ہوتا سچائی جاننے کے لیے بعض اوقات پس منظر کو بہت گہرائی سے جاننا پڑتا ہے اور ہماری آج کی پہیلی بھی ایسی ہی ہے کہ جو نمایاں ہے حقیقت میں وہ پس منظر اور جو پس منظر ہے وہی تصویر کی حقیقت ہے۔ یہ نادر اور نایاب پینٹنگ روسی مصور ایگور لیسینکو کی ونٹیج پینٹنگ ہے، جو حقیقت پسندانہ فن کے ماہر تھے۔ تصویر کو دیکھیں تو پہلی نظر میں آپ کو ایک خوبصورت وادی میں پیلے لباس میں خاتون درخت کے ساتھ کھڑی نظر آئے گی۔ سبز، دھانی، پیلے اور نیلے رنگ کے امتزاج سے یہ تصویر آنکھوں کو ایک لطیف احساس بخش رہی ہے لیکن اس وقت ہم کہیں کہ دل و دماغ کو پرسکون کرتی اس تصویر کی حقیقت یہ نہیں بلکہ کچھ اور ہے تو پرسکون دماغ الجھنے لگے لگا۔ اگر آپ کا دماغ الجھ رہا ہے تو اسے دوبارہ پرسکون اور پرلطف کرنے کے لیے نظروں کو دھوکا دیتی اس تصویر کی حقیقت جاننے کے کھیل کا حصہ بنیں اور 5 سیکنڈ میں ایک آدمی کا چہرہ تلاش کریں۔ تصویر کو غور سے ہر زاویے کے ساتھ پرکھیں تو ایک آدمی کا چہری اس کلاسک پینٹنگ میں ہی چھپا ہوا ہے۔ آپ ایک باصلاحیت ہیں تو صرف آپ 5 سیکنڈ میں چھپے ہوئے آدمی کے چہرے کو دیکھ سکتے ہیں۔ مان لیں کہ مصوری کے شاہکاروں میں سے یہ ایک شاہکار آپ کی ذہانت اور مشاہدے کی مہارت کو چیلنج کر رہی ہے۔ وقت ختم ہوگیا۔ آپ میں سے کتنے لوگوں کو اس آدمی کا چہرہ ملا؟ اگر آپ چہرہ تلاش نہیں کرسکے تو اسکرول کریں نیچے آپ کا مطلوبہ جواب ہے لیکن جواب دیکھ کر آپ کے ذہن میں سب سے پہلے جو بات آئے گی وہ یقیناً یہی ہوگی کہ ’’میں تصویر میں چھپا آدمی کا چہرہ نہیں دیکھ رہا تھا لیکن وہ مجھے دیکھ رہا تھا‘‘۔ ⇓ ⇓ ⇓ ⇓ ⇓ ⇓ ⇓ ⇓ ⇓ ⇓ اگر آپ تصویر یا موبائل کو الٹا گھمائیں تو آدمی کا چہرہ دیکھا جا سکتا ہے۔ جیسے ہی آپ تصویر کو گھماتے ہیں تو آپ کا زاویہ نظر بدلتا ہے اور دلفریب منظر اور پیلے لباس میں نظر آتی عورت پر مبنی پینٹنگ فوری طور پر ایک مرد کے چہرے میں بدل جاتی ہے۔ تو کیسا رہا آج نظروں کا دھوکا؟ کتنے لوگ سرخرو ہوئے اور کتنے اسی دھوکے کا شکار رہے؟ کمنٹس سیکشن میں ضرور جواب دیں۔
آرمی چیف کے اثاثوں سے متعلق اعدادو شمار گمراہ کن ہیں، آئی ایس پی آر وزیراعلی پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلیے مسلم لیگ ن متحرک دوبارہ متنازع ٹوئٹس پر اعظم سواتی پھر گرفتار، جسمانی ریمانڈ منظور عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا کہیں گے تو ایک منٹ تاخیر نہیں ہوگی، وزیراعلی پنجاب ارشد شریف کا لیپ ٹاپ میرے پاس نہیں ہے، مراد سعید مقبول خبریں افسوسناک سانحہ،چینی انجینئراور پاکستانی مزدور کو نکالنے کیلئے پاک فوج کا دستہ پہنچ گیا سنیپ چیٹ نے کیمرے والا چشمہ تیار کر لیا بالی ووڈ خانز کیلئے خطرے کی گھنٹیاں فواد خان نے مقبولیت کے تمام ریکارڈز توڑ دیئے جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے سربراہ مملکت کو قتل کرنے کا اعلان کر دیا سوشل میڈیا صارفین کیلئے زبردست خوشخبری۔۔ گوگل نے نئی ایپ متعارف کرا دی معروف اداکارہ شوہرسے طلاق لینے عدالت پہنچ گئی سونے کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں!! اب کتنی قیمت ہوگی؟ امریکہ کس ملک میں باغیوں کو ہتھیار فراہم کررہاہے؟ترک صدر طیب اردگان کا انکشاف کھانے سے قبل پانی پینے کے حیرت انگیز فوائد شاہد آفریدی کیلئے انضمام الحق میدان میں کود پڑے،بڑا مطالبہ کردیا 0 شیئر کریں اپوزیشن لانگ مارچ کی تاریخ بدلے ، پھر نہ کہے کہ راستے بند کردیے، وزیر داخلہ دسمبر 7, 2021 December 7, 2021 اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) 23 مارچ کو لانگ مارچ کی تاریخ بدلے ، ورنہ پھر نہ کہے کہ راستے بند کردیے۔شیخ رشید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ کا واقعہ قابل مذمت ہے اور پاکستان کو اندر سے نقصان پہنچانے کی سازش ہے، سری لنکن ہائی کمشنر کو مکمل انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ملک کو بدنامی سے دوچار کرنے والا واقعہ ہوا ہے، سیالکوٹ کے مسئلے پر حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ پہلی اپوزیشن ہے جو چار ماہ پہلے قومی دن پر احتجاج کا اعلان کر رہی ہے، اپوزیشن لانگ مارچ کے احتجاج کی تاریخ بدلے ، 23مارچ کی تاریخ پر اعتراض ہے، اس دن فوجی پریڈ ہوتی ہے اور یہ پاک فوج کا عالمی سطح پر منایا جانے والا دن ہے، لانگ مارچ 15 روز پہلے یا 7 روز بعد کرلیں کیوں کہ یومِ پاکستان کی پریڈ کے لیے ہمارا سارا جنگی سامان جی ٹی روڈ سے اسلام آباد پہنچتا ہے۔
پیغمبر محمدمصطفیؐ کے خلاف اس وقت کی بی جے پی ترجمان نوپور شرما اور نوین کمار جندل کے متنازع تبصروں کو لے کر گزشتہ کچھ دنوں سے ملک کے کئی حصوں میں بڑے پیمانہ پر احتجاج و مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ اس کی شروعات گزشتہ جمعہ کو ملک کے ایک شہر (کانپور) میں پرتشدد مظاہرہ سے ہوئی اور وہی آگ اس جمعہ تک آتے آتے 12ریاستوں میں پھیل گئی۔ جہاں دہلی، مہاراشٹر، کرناٹک، تلنگانہ اور گجرات میں بڑے پیمانہ پر احتجاج و مظاہرے پرامن رہے، وہیں جھارکھنڈ کے رانچی، اترپردیش کے پریاگ راج، مغربی بنگال کے ہاوڑہ اور جموں و کشمیر کے کچھ حصوں سے کم-زیادہ تشدد ہوا۔ ہاوڑہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے دفتر کو پھونک دیا گیا جبکہ رانچی میں گولیاں چلیں اور پریاگ راج میں پتھراؤ ہوا۔ پہلی نظر میں تو یہ مظاہرے مخالفت کا فطری اظہار نظر آتے ہیں۔ پیغمبر محمدمصطفیؐ کی شان میں گستاخی سے کسی بھی مسلمان کا دلبرداشتہ ہونا کسی بھی نظریہ سے غلط نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ لیکن مخالفت میں تشدد پر ضرور سوال اٹھتے ہیں۔ تھوڑا اور گہرائی میں جانے پر یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ واقعہ کے تقریباً دو ہفتے بعد ایسا کون سا عنصرہے جس نے آگ کو بھڑکانے کا کام کیا ہے۔ کانپور کے واقعہ کا تعلق تو پی ایف آئی سے جڑرہا ہے، کیا پورے ملک میں ہوئے احتجاج و مظاہرہ کے پیچھے بھی ایسی ہی کسی سازش کا ہاتھ سامنے آئے گا؟ حالاں کہ اس امکان کو بھی خارج نہیں کیا جاسکتا کہ غالباً اس احتجاج کے پیچھے واقعہ کی عالمی مذمت نے بھی مظاہرین کو حوصلہ دینے کا کام کیا ہو۔ خاص طور پر خلیجی ممالک، کویت اور قطر کا ردعمل حیران کردینے والا رہا۔ قطر نے تو حکومت ہند سے عوامی طور پر معافی مانگنے کا مطالبہ تک کرڈالا۔ قطر کی دیکھا دیکھی کویت نے بھی ہندوستانی سفیر کو طلب کرلیا۔ اس طرح کے فوری اور تلخ ردعمل اور بعد میں ہنگامہ کے پیچھے مذہبی دباؤ کے علاوہ ایک سبب عرب دنیا کے اندر طاقت کا توازن اور ہندوستان کے ساتھ ان کے تعلقات بھی ہوسکتے ہیں۔ قطر مسلسل او آئی سی (آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن) کے لیڈر کے طور پر ابھرنے کی کوشش میں ہے اور اس کے لیے وہ ہندوستان سے زیادہ توجہ چاہتا ہے، جبکہ حالیہ برسوں میں ہندوستان کی متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ساتھ قربت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ منسٹری آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اعداد و شمار بھی بتاتے ہیں کہ قطر کے ساتھ ہندوستان کا کاروبار سعودی عرب کے مقابلہ میں 185فیصد کم ہے، جو موجودہ وقت میں اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی آواز ہے۔ بہرحال اس تنازع میں کاروبار کی زیادہ بات موضوع سے ہٹ کر ہوگی، لیکن یہ جاننا اہمیت کا حامل ضرور ہے کہ حکومت ہند بین الاقوامی ردعمل کا سامنا کیسے کررہی ہے؟ یہ سوال بھی اہم ہے کہ ایک سیاسی لیڈر، بھلے ہی وہ حکمراں پارٹی سے وابستہ ہو، کے تبصرہ پر ملک کی حکومت کیسے جواب دہ ہوسکتی ہے؟ ان سب کے درمیان وزارت خارجہ نے واضح کردیا ہے کہ پیغمبرمحمد مصطفیؐ کے بارے میں متنازع تبصرہ حکومت کے خیالات کو نہیں ظاہر کرتا ہے اور تبصرہ کرنے والوں کے خلاف متعلقہ اہل اداروں کی جانب سے سخت ترین کارروائی کردی گئی ہے۔ یہ ردعمل گزشتہ آٹھ برسوں سے ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کے بنیادی اصول پر کام کررہی حکومت کی سوچ سے مطابقت بھی رکھتا ہے۔ اب تو یہ سوچ ’سب کا پریاس اور سب کا وشواس‘ کے جذبہ سے بھی فروغ پارہی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی خود ہندوستانی معاشرہ میں سبھی مذاہب اور روایتوں کے عزت و احترام اور قبولیت کی وراثت کے پیروکار ہیں۔ کئی مواقع پر تو وہ پرزور طریقہ سے اس پر اپنا موقف بھی رکھ چکے ہیں۔ مذہبی تکثیریت کے تصور سے پیدا ہوئے ’سرودھرم سم بھاو‘ (تمام مذاہب کے احترام) کا یہ شعور ہمارے آئین کی بھی پہچان ہے۔ مذہبی تکثیریت لازمی طور پر کہتی ہے کہ سب سے پہلے، سبھی مذاہب کو یہ قبول کرنا چاہیے کہ کچھ حقائق دیگر مذاہب میں بھی موجود ہیں، جس سے یہ اعلان ہوتا ہے کہ یہ صرف ان کا اپنا مذہب نہیں ہے جو ’واحد سچ‘ ہے۔ اپنے ترجمانوں کو عہدہ سے ہٹاتے ہوئے بی جے پی نے بھی کم و بیش اسی طرح کی سوچ کی حمایت کی ہے۔ حالاں کہ ’فرنج ایلیمنٹ‘ پر بکھیڑے کے ساتھ ہی یہ سوال بھی لاجواب ہے کہ کارروائی میں اتنا وقت کیوں لگ گیا؟ دونوں لیڈروں کو ان کے توہین آمیز تبصروں کے فوراً بعد ہٹا دیا جاتا تو تنازع کے منفی نتائج سے بچا جاسکتا تھا۔ ویسے یہی بات ملک میں رہ رہ کر اٹھنے والے متنازع مذہبی ایشوز اور ان کے بہانے تقویت پارہے ’ہیٹ اسپیچ‘ کے دور کو لے کر بھی کہی جاسکتی ہے۔ خیر اس معاملہ میں ایک اچھی بات یہ ہوئی ہے کہ دیر سے ہی سہی اشتعال انگیز بیانات پر لگام لگانے کی شروعات ہوتی نظر آرہی ہے۔ دہلی پولیس نے دو ایف آئی آر درج کی ہیں جن میں نوپور شرما سے لے کر اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی اور یتی نرسنہانند سمیت 33لوگوں کا نام شامل کیا گیا ہے۔ پولیس پر کچھ لوگوں کے خلاف دباؤ میں کارروائی کے الزام میں سچائی ہوبھی سکتی ہے اور ایسے لوگوں کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے لیکن اس کا مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ لیڈر چاہے مذہبی ہوں یا سیاسی، نفرت پر مبنی بیان دینے سے پہلے اب کم سے کم ایک بار اس کے ممکنہ خمیازہ کے بارے میں ضرورسوچیں گے۔ ویسے سوچنے کی ضرورت ان میڈیا چینلوں کو بھی ہے جو راست-براہ راست طور پر اس آگ کو بھڑکانے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ ان چینلوں پر روز پرائم ٹائم کے بہانہ ہونے والی فرقہ وارانہ بحث ملک، معاشرہ، مذہب اور ثقافت کا کوئی بھلا نہیں کررہی ہے، بلکہ تقسیم کرنے والے عناصر کو ہی ایک پلیٹ فارم مہیا کررہی ہے۔ بحث میں مدعو مہمانوں کے خیالات کو ان کے ذاتی خیالات بتاکر بھی میڈیا چینل اپنی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتے۔ ایک دن ان سے بھی یہ سوال پوچھا ہی جائے گا کہ جو مہمان بار بار اشتعال انگیز بیان دیتے ہیں، انہیں ہی بار بار مدعو کرنے کے پیچھے چینلوں کی آخر کیا مجبوری ہے؟ اس سمت میں ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے باقاعدہ رسمی بیان جاری کرکے کچھ نیشنل نیوز چینلوں کو جان بوجھ کر کمزور طبقوں اور ان کے عقائد کے تئیں نفرت پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ بے حد سخت تبصرہ کرتے ہوئے گلڈ نے ان چینلوں کو اپنی ٹی آرپی اور منافع بڑھانے کے لیے ’ریڈیو روانڈا‘ کی اقدار سے متاثر بتایا ہے۔ 1994میں ریڈیو روانڈا کی اشتعال انگیز نشریات اس افریقی قوم میں محض 100دنوں میں 8لاکھ سے زیادہ لوگوں کے قتل عام کا سبب بنی تھی۔ بیشک ہمارے ملک میں ایسی کسی صورت حال کے سچ ہونے کا اندیشہ بالکل بھی نظر نہیں آتا ہو، لیکن حالیہ واقعات نے اظہاررائے کی آزادی پر نئے سرے سے بحث کے حالات ضرور پیدا کردیے ہیں۔ عوامی اور سیاسی سطح پر مربوط اظہاررائے کے لیے تین باتیں لازمی ہیں۔ پہلی یہ کہ جو بات کہی جانی ہے وہ قانونی دائرہ میں ہو۔ دوسری یہ کہ ایسی سیاسی ثقافت ہو جو کسی بھی طرح کی فرقہ وارانہ صف بندی کی مخالفت کرتی ہو۔ تیسری اور سب سے اہم یہ کہ معاشرہ میں ایسے معیار ہوں جس میں عاجزی کے احساس کے ساتھ ہی یہ بیداری بھی ہو کہ اگر معاشرہ کے لیے کچھ تباہ کن ہے تو خود پر بندش لگانے کی آزادی کے لیے بھی کسی دوسرے کی اجازت کا انتظار نہ کرنا پڑے۔ فی الحال ہم ان تینوں پیمانوں پر مثالی صورت حال سے کافی دور ہیں۔ (کالم نگار سہارا نیوز نیٹ ورک کے سی ای او اور ایڈیٹر اِن چیف ہیں) سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS TAGS Opinion Right to expression Facebook Twitter Telegram WhatsApp Email Print Previous articlePHOTO NEWS: Police investigate at the site of violence. Next articleایسی وانی بولیے، من کا آپا کھوئے Upendra Rai http://www.saharasamay.com RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR شاہنواز احمد صدیقی: فرانس:نیا جال لایا پرانا شکاری اسلم رحمانی : محمد حسین آزاد: حیات وادبی خدمات عمیر کوٹی ندوی: عفوودرگزر دورِ کشا کش میں ناگزیر advertisement Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease.
بھارتی فلموں کے اداکار رشی کپور 67 سال کی عمر میں جمعرات کی صبح ممبئی میں چل بسے۔ وہ دو سال سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ رشی کپور کی موت بالی وڈ انڈسٹری کے لیے دو روز کے دوران دوسرا بڑا جھٹکا ہے۔ گزشتہ روز کینسر کے عارضے میں مبتلا اداکار عرفان خان اس دنیا سے رخصت ہو گئے تھے۔ رشی کپور علاج کی غرض سے ممبئی کے سر ایچ این ریلائنس فاؤنڈیشن اسپتال میں داخل تھے۔ رشی کپور اور امیتابھ بچن رشی کپور کے بڑے بھائی رندھیر کپور کے مطابق رشی کو طبعیت خراب ہونے پر بدھ کی شام اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اس سے قبل 2018 میں کینسر کی تشخیص ہونے پر وہ علاج کی غرض سے ایک سال تک نیویارک میں بھی مقیم رہے تھے۔ نیویارک میں علاج کے بعد گزشتہ برس ستمبر میں ان کی واپسی ہوئی تھی۔ رشی کپور اپنے بڑے بھائی رندھیر کپور کے ہمراہ کھڑے ہیں جب کہ تیسرے بھائی بھی نمایاں ہیں رندھیر کپور کے مطابق رشی کپور کی اکثر طبعیت ناساز رہتی تھی جب کہ رواں برس فروری میں بھی انہیں نئی دہلی کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ رشی کپور نے اپنی فنی زندگی کا آغاز 1973 میں ریلیز ہونے والی فلم 'بوبی' سے کیا تھا تاہم اس سے قبل وہ فلم 'شری 420' اور 'میرا نام جوکر' میں بطور چائلڈ ایکٹر کام کر چکے تھے۔ رشی کپور اور ان کی اہلیہ نیتو سنگھ : فائل فوٹو 'امر اکبر انتھونی'، 'لیلیٰ مجنوں'، 'رفو چکر'، 'سرگم'، 'قرض' اور 'بول رادھا بول' ان کی کامیاب ترین فلموں میں شامل ہیں۔ 'کپور اینڈ سنز'، 'ڈی ڈے'، 'ملک' اور '102 ناٹ آؤٹ' جیسی فلمیں ان کے دور کی آخری فلموں میں شمار ہوتی ہیں۔ رشی کپور اور امیتابھ بچن نے کئی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا ہے جن میں 'امر اکبر انتھونی' کے علاوہ 'نصیب' بھی شامل ہے۔ رشی کپور سوشل میڈیا پر بھی خاصے متحرک نظر آتے تھے جب کہ ماضی میں پاکستان کے حوالے سے دیے گئے بیانات اور پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے ان پر دونوں ممالک میں تنقید ہوتی رہی ہے۔ عمران ہاشمی کی فلم 'دی باڈی' ان کے فنی کیریئر کی آخری فلم تھی۔ فیس بک فورم یہ بھی پڑھیے ’کپور خاندان کو پشاور کی حویلی سے کوئی لگاوٴ نہیں‘: رشی بالی ووڈ اداکار رشی کپور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے فارق عبداللہ سے متفق ششی کپور ممبئی میں چل بسے بھارت کے پہلے 'شو مین' راج کپور کا تاریخی اسٹوڈیو فروخت ہو گیا ویو 360 Embed share ویو 360 | اس وقت امریکہ پاکستان کو صرف چین کے تناظر میں دیکھ رہا ہے۔ تجزیہ کار | منگل، 6 دسمبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:26 0:00 ویو 360 | اس وقت امریکہ پاکستان کو صرف چین کے تناظر میں دیکھ رہا ہے۔ تجزیہ کار | منگل، 6 دسمبر 2022 کا پروگرام
سائنس اور معقولیت پسندی اسلامی دنیا میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص، شرم ناک حد تک بدحالی کا شکار ہے۔ ایک ایسے زمانے میں جب انسان مریخ پر قدم رکھ رہا ہے اور سینکڑوں نوری سال کے فاصلے پر نت نئی دنیائیں دریافت کر رہا ہے، ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے اور خود احتسابی کی اشد ضرورت ہے۔ قرآن الحکیم میں جگہ جگہ تفکر اور تسخیر کائنات کی دعوت دی گئی ہے، یہاں تک کہ پہلی وحی ، یعنی ’’اقراء‘‘ کے الفاظ بھی مسلمانوں کو علم حاصل کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ اس کے برعکس ہم تعلیم و ترقی کے تمام اشاریوں میں دنیا سے پیچھے ہیں۔ ہمارا یہ زوال راتوں رات نہیں آیا، اور نہ ہم ہمیشہ سے ایسے تھے۔ نویں سے تیرہوں صدی عیسوی تک مسلم دنیا نے چوٹی کے سائنسدان اور دانشور پیدا کئے۔ ہماری درس گاہیں اورکتب خانے دنیا بھر کے لئے حصول علم کا ذریعہ تھے۔ جب مغرب تاریک دور سے گزر رہا تھا، ہم اجالے کا استعارہ تھے۔ مگر پھر رفتہ رفتہ ہم خود جہالت اور تاریکی میں ڈوبتے چلے گئے، اور موجودہ حالت پر کڑھتے ہوئے اب تو گویا ’یاد رفتگاں کی بھی ہمت نہیں رہی۔‘‘۔ Courtesy: “Grieving Abdus Salam and the Muslim age of darkness” – The Express Tribune سائنس کیا ہے؟ بہت مناسب رہے گا اگر آگے بڑھنے سے پہلے اس بات کا جائزہ لے لیا جائے کہ آخر سائنس کیا ہے۔ مختصراََ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ سائنس ایک طرز فکر کا نام ہے، جس میں عقل وخرد کو استعمال کرتے ہوئے کائنات اور مظاہر قدرت کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں مشاہدے کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ یہ مشاہدہ حواس خمسہ کے ذریعے بھی ہو سکتا ہے اور خودردبینوں، دوربینوں، حرارت پیما یا دوسرے ذرائع سے بھی۔ اس مشاہدے کی روشنی میں ایک سائنسدان غور و فکر کرتا ہے اور تجربات کی مدد سے مختلف مفروضوں کی پڑتال کرتا ہے تاکہ وہ کچھ حقائق تک پہنچ سکے۔ اس سارے عمل کے بعد وہ کوئی نظریہ پیش کر تا ہے جسے مزید جانچا جاتا ہے۔ یہ ایک سائنسی طریقہ کار ہے جو ہمیں مختلف سائنسی قوانین دریافت کرنے کے قابل بناتا ہے۔ سائنس میں اگر کوئی شے مقدم ہے تو وہ یہی سائنسی طریقہ کار اور اس کے نتیجے میں سامنے آنے والے معروضی حقائق ہیں۔ ان حقائق کا رد یا ان کی متبادل توجیح پیش کرنے کے لئے بھی سائنسی طریقہ کار ہی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ سائنس کی دنیا میں کوئی شے یا شخصیت مقدس نہیں۔ ہم کسی بات کو محض اس بنا پر تسلیم نہیں کر سکتے کہ اسے آئن اسٹائن یا نیوٹن نے کہا ہے۔ ہم معروضی حقائق کو سائنسی طریقہ کار سے جانچنے اور تمام تر سائنسی پیمانوں پر پورا اترنے کے بعد ہی تسلیم یا رد کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سائنس کے قوانین کا اطلاق پاکستان کے دور دراز کے کسی گاؤں میں بھی ویسے ہی ہو گا جیسا کہ نیویارک یا افریقہ میں۔ اسی طرح سائنس کے قوانین اور سائنسی طریقہ کار تمام مذاہب کے ماننے والوں یا نہ ماننے والوں کے لئے بھی یکساں رہتے ہیں۔ سائنس کی انہیں خوبیوں کی بنا پر اس کی ترقی کی رفتار کبھی کم نہیں ہو پائی اور وہ روز بروز مزید سے مزید مستحکم ہوتی چلی جارہی ہے۔ اس کے برعکس روایتی طرز فکر ان خوبیوں سے بے بہرہ ہونے کی بنا پر اپنا آپ منوا نہیں پاتی۔ Courtesy: Wikipedia مسلم دنیا کی سائنس میں پسماندگی کے اسباب آخر وہ کیا اسباب ہیں جن کی وجہ سے مسلمان سائنس میں اپنا مقام قائم نہ رکھ سکے؟ یہ آج کے حالات کے تناظر میں نہایت اہم موضوع ہے۔ اس کے لئے ہمیں ماضی میں جانا اور یہ دیکھنا پڑے گا کہ کہاں ہم راستے سے بھٹکے۔ پہلی نظر میں منگولوں کا حملہ ، بغداد کی تباہی اوربیت الحکمہ کی تباہی کے مناظر ہمیں اپنے عروج کے اختتام کا نوحہ سناتے ہیں۔ یہ افسوس ناک تو ہے مگر ہم ان خارجی عوامل کو اپنے زوال کا سبب قرار نہیں دے سکتے۔ عمارتیں منہدم ہوتی ہیں اور اپنی شان میں پہلے سے بڑھ کر تعمیر ہو جاتی ہیں۔ ہم روایتی یا مذہبی اقدار سے دور ہونے کو بھی اس زوال کا سبب قرار نہیں دے سکتے کہ روایات مبدل ہیں اور سائنس کی ترقی کا پیمانہ مذہبی نہیں، بلکہ خالصتاََ عقلی اور معروضی تگ و دو ہے۔ سیاسی و اقتصادی حالات ہم پر یقیناًاثر انداز ہوئے، مگر آخر ہم ایک ہزار برس سے علم اور سائنس کے میدان میں مفلوک الحال ہیں تو اس کی وجہ اندورنی عوامل اوراپنے رویوں میں ڈھونڈنے کی ضرورت ہے۔ تاریخ کا جائزہ یہ واضح کرتا ہے کہ جوں جوں مسلم معاشروں میں عدم رواداری بڑھتی گئی، توں توں خرد افروزی کے لئے ماحول ناسازگار ہوتا چلا گیا اور اسی تناسب سے سوال کرنے اور آزادانہ غور و فکر کی آزادی چھنتی چلی گئی۔ اس سب کا لازمی نتیجہ یہ نکلا کہ مسلم معاشروں میں کٹر پن بڑھتا گیا ۔ اسلام کی عظیم اور ہمہ گیر تہذیب بدقسمتی سے تنگ نظر ملائیت کا شکار ہو گئی اور پھر ہم زوال کی گھاٹیوں میں اترتے چلے گئے۔ مشاہیر اسلام پر کفر کے فتوے تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ کتنی ہی روشن دماغ ہستیاں، جن کا نام ہم آج فخر سے لیتے ہیں، اپنے اپنے دور میں ملائیت کے ہاتھوں زیر عتاب رہیں اور انہیں بدعتی، ملحد، منکر اور کافر قرار دے کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ عرب دنیا کے ممتاز ترین فلسفی، الکندی (801 – 873)، کی مثال لیجئے جس نے منطق، طبیعات، ریاضی اور موسیقی جیسے علوم پر دو سو ساٹھ سے زیادہ کتب لکھیں۔ ایک تنگ نظر خلیفہ کے مسند اقتدار سنبھالنے پر اس عظیم عالم پر جینا تنگ کر دیا گیا۔ نہ صرف یہ کہ اس کے حکم پر الکندی کا کتب خانہ ضبط کر لیا گیا، بلکہ اسے بڑھاپے میں سر عام پچاس کوڑے مارنے کی سزا دی گئی۔ اسی طرح اپنے وقت کے عظیم ترین طبیب ، کیمیا دان اور فلسفی محمد ابن زکریا الرازی (854 – 925) کو بھی قدامت پرست امیر نے کافر قرار دیا اور سزا میں الرازی کی اپنی ہی کتاب اس کے سر پر اس زور سے ماری گئی کہ وہ اپنی بینائی کھو بیٹھا اور پھر کچھ عرصہ بعد چل بسا۔ صرف یہی نہیں، بلکہ محض دس برس کی عمر میں قرآن پاک حفظ کرنے والے، اپنے دور کے عظیم ترین اور طبیب مفکر بو علی سینا (980 – 1037) کو بھی منکر قرار دے دیا گیا۔ اس کی کتابوں پر پابندی لگا دی گئی اور اسے بھاگ کر اپنی جان بچانی پڑی۔ اسی طرح الفارابی (872 – 950) کو بھی کافر کہا گیا، ابن رشد (1126 – 1198) پر الحاد کا الزام لگایا گیا، اوراس کی کتابوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ یہ علم دشمن رویہ محض سائنس دانوں تک ہی محدود نہیں رہا، بلکہ مذہبی مشاہیر بھی اس کی زد میں آئے۔ مثال کے طور پر فقہ کے سب سے بڑے امام حضرت ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے قید خانے میں وفات پائی، اور حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کو بھی خلق قرآن کے مسئلے پر کوڑے مارے گئے۔ اولیائے کرام پر کفر کے فتوے لگاتے ہوئے انہیں واجب القتل قرار دیا گیا؛ شاعر مشرق علامہ اقبال کو زندیق کہا گیا اور بانی پاکستان کو کافر اعظم قرار دیا گیا۔ دوسری طرف اگر ہم یورپ کے تاریک دور (ڈارک ایجز) پر ایک نظر ڈالیں تو وہاں بھی ایک تکلیف دہ صورتحال دکھائی دیتی ہے۔ گلیلیو گلیلی کو زندان میں پھینکے جانے کا واقعہ ہو یا جورڈانو برنو کو زندہ جلا کر مار دینے کا سانحہ ، پرنٹنگ پریس پر پابندی ہو یا سائنس کی کتب کو ضبط کرنا، رجعت پسندی اور مذہبی قدامت پرستی کے ہاتھوں صدیوں تک یورپ جہالت میں ڈوبا رہا۔اپنی تمام تر سنگین غلطیوں کے باوجود یورپ بالآخر اس اندھیرے سے باہر آ ہی گیا اور وہاں سائنسی انقلاب کے رونما ہوتے ہی ان کی تقدیر بدل گئی۔ افسوس کہ مسلمان دنیا نے ملائیت کے ہاتھوں یرغمال بنے رہنا ہی مناسب سمجھا اور اس کے نتیجے میں ایک بدترین زوال ان کا مقدر بن گیاہے۔ دور حاضر میں تعصب اور تنگ نظری کا مظاہرہ اب ہم واپس اس تحریر کے ابتدائی حصے کا رخ کریں گے جہاں آج کے دور میں انسان کے مریخ پر قدم رکھنے اور سینکڑوں نوری سال کے فاصلے پر نت نئی دنیاؤں کی دریافت کا ذکر ہے۔ اور تو اور ہمارا پڑوسی ملک بھارت بھی مریخ پر اپنا خلائی جہاز منگلیان بھیج چکا ہے، جب کہ ہم سائنس اور سائنس دانوں کے متعلق اسی تعصب اور تنگ نظری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جوایک ہزار برس قبل ہمارے زوال کا سبب بنا۔ یہ زیادہ پرانی بات نہیں کہ ہم نے پاکستان کے پہلے نوبل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبد السلام کو کس طرح ٹھکرایا اور ابھی تک ان کا نام اور ان کی سائنس کے میدان میں خدمات کو سراہنے سے اجتناب کرتے ہیں۔ اسی طرح ان دنوں کچھ ناعاقبت اندیش احباب پاکستان کے ایک اور ممتاز سائنس دان، ماہر تعلیم اور دانش ور ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئے ہیں۔ جہاں بو علی سینا، الکندی، الفارابی اور الرازی جیسی عظیم شخصیات کو بدعتی اور منکر ہونے کی تہمت سہنی پڑی، وہاں پرویز ہود بھائی کی ناقدری ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ سوشل میڈیا پر کچھ نوجوان یہ دریافت کرتے پائے گئے ہیں کہ پرویز ہود بھائی نے اس ملک کے لئے اور بالخصوص سائنس اور تعلیم کے لئے آخر کیا ہی کیا ہے، اور یہ کہ وہ سائنس کے علاوہ دوسرے موضوعات پر بات کیوں کرتے ہیں، جب کہ وہ ان کا میدان نہیں؟ آج کی دنیا میں لاعلمی کوئی بہانہ نہیں اور نہ ہی کسی کی بے خبری سے کسی شخص کی خوبیوں اور خدمات سے انکار کا جواز بنتا ہے، البتہ بہت مناسب رہے گا کہ اس تحریر میں ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کی اس ملک میں بہتری لانے اور سائنس کے فروغ کے لئے کی جانے والی خدمات اور جدوجہد کا ایک مختصر جائزہ پیش کر دیا جائے، اور ساتھ ساتھ وہ سیاسی و سماجی پس منظر بھی بیان کر دیا جائے، جس کے ہوتے ہوئے نہ صرف یہ کہ انہیں حق پہنچتا ہے کہ وہ سائنس کے علاوہ سیاسی، دفاعی اور سماجی مسائل پر بھی اپنی رائے دیں، بلکہ یہ کہنا بھی بے جا نہ ہو گا کہ یہ ان پر لازم بھی ہے کہ وہ قوم کے سامنے اپنی رائے رکھیں تاکہ لوگ ان کے علم سے اور نکتہ نظر سے مستفید ہو سکیں۔ میرا جینا، مرنا پاکستان دنیا کی صف اول کی درس گاہ میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) سے گریجویشن کے بعد آپ پاکستان لوٹ آئے اور قائد اعظم یونیورسٹی سے درس و تدریس سے وابستہ ہو گئے۔ بعد میں آپ نے جوہری طبیعات میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ راقم الحروف نے ایک موقع پر خود ان سے دریافت کیا کہ ایم آئی ٹی جیسے بہترین ادارے سے پی ایچ ڈی کے بعد انہوں نے امریکہ یا بیرون ملک ٹھہرنے اور بیرون ملک اپنا کیریئر بنانے کا کیوں نہ سوچا؟ انہوں نے یہ سن کر میری جانب قدرے حیرانی سے دیکھا اور جواب دیا کہ پاکستان ان کا ملک ہے، ان کے سامنے صرف اپنے ملک کی خدمت کرنے کا سوال تھا، اور وہ کسی صورت اپنے ملک کے مقابلے میں کسی اور کو ترجیح نہیں دے سکتے تھے۔ میں نے اپنے سوال کو ایک دوسرے رنگ میں یوں پیش کیا کہ کیا کبھی کسی بھی بات نے انہیں یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ شاید ان کا باہر ٹھہرنا ہی ٹھیک رہتا؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ انہیں کبھی کبھی لوگوں کا رویہ دکھ تو دیتا ہے، مگر اپنے ملک سے دور ہونے کا کوئی سوال نہیں بنتا، اور یہ کہ وہ اس مٹی سے ہی وابستہ رہنا چاہتے ہیں۔ وطن کی محبت سے سرشار اس جواب کو ذرا آج کے طالب علموں کی سوچ سے موازنہ کر کے دیکھئے جو ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)، یعنی سرکاری خرچے پر ملک سے باہر تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں او ر ان میں سے کتنے ہی ملک واپسی کا ارادہ یا خواہش نہیں رکھتے۔ ب سے بندوق، ج سے جہاد اب ذرا آگے بڑھتے ہیں اور 80 کی دہائی میں جھانکتے ہیں۔ ملک میں آمریت کا راج ہے اور جنرل ضیاء الحق اقتدار پر گرفت مضبوط رکھنے اور اپنی سیاست کو مستحکم کرنے کے لئے بے دردی سے لوگوں کے مذہبی جذبات کا استحصال کر رہے ہیں۔ ڈالر زدہ جہاد کا نعرہ لگا کر نہ صرف نوجوانوں کو افغانستان میں جھونک دیا گیا ہے، بلکہ ساتھ ساتھ نصاب تعلیم کو بے رحمی سے مسخ کرتے ہوئے اس میں انتہا پسندی کے بیج بو دئیے گئے ہیں۔ اب اسکول کے قاعدوں میں بھی’ب‘ سے بم،’ ج‘ سے جہاد ، اور’ ش‘ سے شہادت کی منادی کر دی گئی ہے۔ بچوں کی معصومیت نوچتے ہوئے مذہبی انتہاپسندی کی ایک ایسی فصل بو دی گئی ہے جسے کاٹتے کاٹتے آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں سمیت پچاس ہزار سے زائد شہریوں کا جان سے جانا لکھا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی 80 کی دہائی کے ان دانشوروں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے ایک آمر کی غلط پالیسیوں، بالخصوص نصاب تعلیم سے چھیڑ چھاڑ، پر بھرپور تنقید کی اور اسے قوم کے مستقبل کے لئے نقصان دہ قرار دیا۔ آپ نے اپنے قلم کو استعمال کرتے ہوئے عملی طور پر مزاحمتی عمل میں حصہ لیا اور قوم کو خبردار کیا کہ ان پالیسیوں کا انجام اچھا نہیں۔ اسلامی سائنس! – مگر کیا سائنس کے بھی مذاہب ہوتے ہیں؟ جنرل ضیاء الحق کی نام نہاد اسلامائزیشن نے جہاں اور بہت سے ظلم ڈھائے، وہاں اس نے سائنس کے ساتھ بھی کھلواڑ کیا۔ اس کی ایک مثال ’’اسلامی سائنس‘‘ کا طرح مصرعہ ہے، جس پر جو غزلیں لکھی گئیں، وہ شاعری کے تمام رموز و اوقاف سے بے بہرہ اور نہایت بے وزن تھیں۔ دوسرے الفاظ میں ’’اسلامی سائنس‘‘ کے عنوان کے تحت سائنس کے معروضی طریقہ کار کی بے حرمتی کی گئی اور خرد افروزی اور معقولیت کو جبری جلا وطن کر دیا گیا۔مثال کے طور پر اس کے نتیجے میں ’’باجماعت نماز کے ثواب‘‘، ’’خدا کا زاویہ‘‘، ’’جنت کے زمین سے دور جانے کی رفتار‘‘،’’دوزخ کا درجہ حرارت‘‘، ’’منافقت معلوم کرنے کا فارمولا‘‘، ’’جنات کی ماہیت‘‘ اور یہاں تک کہ ’’جنات کے ذریعے توانائی کے مسئلے کا حل‘‘ جیسی غیر معمولی ’تحقیقا ت‘ سامنے آئیں، جو آئن اسٹائن کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیں۔ اس نوعیت کی تحقیق سے مذہبی جذبات کی تو شاید تسلی ہو جاتی ہو، مگر اس کو سائنس قرار دینا گمراہ کن حد تک مضحکہ خیز ہے۔ اوپر سے ظلم یہ کہ یہ سب حکومتی سرپرستی میں ہوتا رہا۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے اس کے مد مقابل تن تنہا مزاحمت کی اور اخبارات اور جرائد میں مضامین لکھ کر اس نام نہاد ’’اسلامی سائنس‘‘ کا پول کھولا، جو نہ صرف سائنس کے ساتھ مذاق تھی، بلکہ اسلام کی بھی بے توقیری تھی۔ اس کے نتیجے میں سرکاری خرچے پر پروان چڑھائی جانے والی ’’اسلامی سائنس‘‘ کے کل پرزے آپ کے مخالف ہو گئے اور رنگ برنگے الزامات تراشنے لگے۔آپ نے اس ساری صورتحال کا مقابلہ ایک پر امن مفکر کی طرح اپنے قلم کے ذریعے کیا۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کا ٹی وی اور ریڈیو کے ذریعے سائنس کا فروغ پاکستان میں سرکاری چینلز اور آزاد میڈیا کی موجودگی کے باوجود افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سائنس اور تعلیم کے فروغ کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ صرف ڈاکٹر پرویز ہود بھائی ہی ہیں جو ہر ممکنہ طریقے سے قوم میں سائنسی شعور جگانے کے لئے اپنی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آپ نے 1988 ء میں پاکستان ٹیلی ویژن کے لئے ’’راستے علم کے‘‘ نامی 13 اقساط پر مبنی سیریز تیار کی، جس میں پاکستان کے تعلیمی نظام کے خامیوں اور ان کو درست بنانے کے لئے تجاویز پیش کی گئیں۔اس پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے کہ قریباََ 30 برس گزر جانے کے بعد بھی صاحب اختیار ان خامیوں کو دور کرنے میں سنجیدہ نہیں۔ آپ نے 1994 ء میں پی ٹی وی سے ’’بزم کائنات‘‘ نامی سیریز پیش کی، جو سائنسی موضوعات پر عام فہم انداز میں معلومات بہم پہنچانے اور طلباء کی سائنس میں دلچسپی پیدا کرنے کی ایک بہترین کاوش تھی۔ مجھ سمیت نجانے کتنے ہی طلباء سائنس کے میدان میں آنے کے لئے ’’بزم کائنات‘‘ کے احسان مند ہیں۔ مجھے اپنے ابتدائی لڑکپن کا وہ منظر آج بھی یاد ہے جب میں اپنے پورے گھر کے ساتھ اس سیریز کو دیکھا کرتا تھا اور وی سی آر میں ریکارڈ بھی کرتا تھا۔ اسی سلسے کو آگے بڑھاتے ہوئے آپ نے پی ٹی وی سے سن 2001 ء میں 13 اقساط پر مبنی ’’اسرار جہاں‘‘ نامی سیریز کی، جو ایک طور سے ’’بزم کائنات‘‘ ہی کی توسیع تھی، اور طلباء کے لئے سائنس سیکھنے کا ایک بہترین موقع۔ گزشتہ برس، یعنی 2016 ء میں آپ نے ریڈیو سے ایف ایم 105 کے لئے 16 ہفتہ وار پروگرام کئے، جس میں سماجی معاملات اور عالمی امور کے ساتھ ساتھ سائنسی موضوعات پر بھی گفتگو کی گئی۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی بطور مصنف آپ چار کتابوں کے مصنف اور مدیر ہیں۔ آپ نے 1991ء میں Islam and Science: Religious Orthodoxy and the Battle for Rationality نامی ایک معرکۃ الآرا کتاب تحریر کی، جس کا دنیا کی کئی زبانوں، بشمول عربی،ترکی،ہسپانوی، انڈونیشی، ملائشین اور اردو ، میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ اس کتاب میں آپ نے مسلمان دنیا میں علمی پسماندگی، بالخصوص سائنس میں مفلوک الحالی، کا تفصیلی جائزہ لیا اور ایک نبض شناس کی طرح مسلم معاشروں کو لاحق بیماریوں کی تشخیص کی۔ اسی طرح 1991ء میں Proceedings of School on Fundamental Physics and Cosmology نامی کتاب کے شریک مدیر (کو ایڈیٹر) رہے۔ 1998 ء میں Education and the State – Fifty Years of Pakistan کے مدیر رہے اور 2013 ء میں Confronting the Bomb – Pakistani and Indian Scientists Speak Out نامی کتاب کو مدون کیا۔ سائنس برائے امن، جوہری عدم پھیلاؤ اور تخفیف اسلحہ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی، سائنس برائے تعمیر یا ایٹم برائے امن کے خواہاں ہیں۔ آپ جوہری ہتھیاروں کی ہلاکت خیزی سے بخوبی آگاہ ہیں اور اس ضمن میں ایک واضح اصولی موقف رکھتے ہیں۔ جوہری ہتھیار اور ایٹم بم، چاہے وہ امریکہ، اسرائیل، جنوبی کوریا، ایران، بھارت یا پاکستان، الغرض دنیا کی کسی بھی طاقت کے پاس ہوں، انسانیت کی تباہی کا سامان ہیں۔ جوہری ہتھیاروں کی ہلاکت خیزی کی ایک جھلک ہم ہیروشیما اور ناگاساکی میں دیکھ چکے ہیں، جہاں پلک جھپکنے میں ایک پوری نسل ختم کر دی گئی۔ صرف یہی نہیں، تابکاری شعاؤں کے بداثرات نسل در نسل منتقل ہوتے رہتے ہیں او ر نسل انسانی ایک نادیدہ عذاب میں مبتلا رہتی ہے۔ آپ نے جوہری عدم پھیلاؤ اور دنیا کو تابکاری کی ہلاکت سے محفوظ بنانے کے لئے شعو اجاگر کرنے کی غرض سے ڈاکومینٹریز بنائیں ، مضامین لکھے اور تقاریر کیں ۔ آپ 2013 ء سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے جوہری تخفیف اسلحہ کی مجلس مشاورت (ایڈوائزری بورڈ) کے رکن کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی بطور معلم ڈاکٹر پرویز ہود بھائی، گزشتہ قریباََ 45 برس سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ آپ نے قائد اعظم یونیورسٹی کو 70 کی دہائی میں بطور معلم اختیار کیا اور ابھی تک اس سے منسلک ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) میں بھی خدمات انجام دیں اور گزشتہ کئی برس سے فورمن کرسچن کالج (ایف سی سی) میں بھی پڑھا رہے ہیں۔ انڈر گریجویشن اور بی ایس سی کے طلباء کی آسانی کے لئے آپ نے ورچوئل یونیورسٹی (وی یو) کے اشتراک سے طبیعات (فزکس) کے 45 لیکچرز ریکارڈ بھی کرائے، اور انہیں بہتر طور سے سمجھنے کے لئے طلباء کے لئے ایک ہیلپنگ (نوٹس نما) کتاب بھی لکھی۔ اس کے علاوہ آپ نے گریجویشن کے طلباء کو کیلکولیس سکھانے کے لئے اردو اور انگریزی میں کل 60 ویڈیو لیکچرز ریکارڈ کرائے۔ اسی طرح آپ نے یونیورسٹی کے طلباء کے لئے آئن اسٹائن کے نظریہ اضافیت کو تفصیل سے سمجھانے کے لئے اردو او انگریزی میں کل 16 ویڈیو لیکچرز ریکارڈ کرائے۔ آپ کی ٹی وی سیریز، فزکس، کیلکولس اور نظریہ اضافت پر یہ ویڈیو لیکچرز وہ صدقہ جاریہ ہیں، جن کے ہوتے ہوئے طلباء کو کسی ٹیوشن سنٹر میں جانے کی ضرورت نہیں رہتی۔ یہ تمام لیکچرز وغیرہ بلا معاوضہ انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں اور دنیا بھر، بالخصوص پاکستان کے طلباء کی تعلیم میں مددگار ہیں۔ Courtesy: Eqbal Ahmad Centre for Public Education جو خوش نصیب ان سے طبیعات پڑھ چکے ہیں، وہ میری اس بات سے مکمل اتفاق کریں گے کہ اپنے موضوع پر ان جیسی مہارت شاید ہی کسی اور استاد کو نصیب ہوئی ہو۔ عام طور پر اساتذہ کسی ایک مضمون میں مہارت رکھتے ہیں، جبکہ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی فزکس کے تمام ترمضامین میں یکساں گرفت رکھتے ہیں، چاہے وہ کلاسیکی میکانیات ہو کہ کوانٹم میکانیات؛ چاہے وہ جوہری طبیعات ہوکہ ذراتی طبیعات، الغرض ان کی ان تمام تر مضامین پر مکمل کمانڈ ہے۔ ان کے لیکچرز میں صرف ان کے طلباء ہی نہیں، بلکہ دوسرے ڈیپارٹمنٹس، یہاں تک کہ دوسری یونیورسٹیوں کے طلباء ، اور فیکلٹی ممبران تک شریک ہوتے ہیں۔ ان کے لیکچرز میں کوئی بھی شخص، جو کسی بھی تعلیمی و سماجی پس منظر کا ہو، شریک ہو سکتا ہے۔ میں نے اپنے تعلیمی کیریئر میں ان جیسا مخلص، انسان دوست، ہمدرد اور بے لوث استاد کبھی نہیں دیکھا۔ یہاں تک کہ جانے کتنے ہی سفید پوش طلباء کے تعلیمی اخراجات بھی آپ نے اٹھائے ہیں۔ میرے ایم ایس سی کے زمانے کے برقی مقناطیسیت کے ایک استاد نے ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کے متعلق اپنا ایک ذاتی واقعہ سنایا جو میں نیچے نقل کر رہا ہوں۔ میرے گھریلو اور معاشی حالات نہایت خراب چل رہے تھے۔ پھر ایسا وقت آیا کہ میرے لئے پڑھائی جاری رکھنا ممکن نہ رہا۔ میں اس وقت قائد اعظم یونیورسٹی سے فزکس میں ماسٹرز کر رہا تھا۔ اگلے سمسٹر کے لئے فیس جمع کرانے کی تاریخ سر پر کھڑی تھی، اور میں خالی جیب تھا۔ خودداری کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی اجازت دیتی تھی اور نہ ہی کسی سے مدد ملنے کی توقع تھی۔ پھر ایسے میں مجھے ایک شخص کا خیال آیا اور میرے قدم اس کے آفس کی طرف اٹھ گئے۔ اس شخص نے خاموشی سے میری بات سنی، اور بغیر کسی ہچکچاہٹ کے مجھے میری ضرورت کی رقم اسی وقت دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنی تعلیم کے اخراجات کے بارے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ بس پڑھو، اپنا مستقبل سنوارو اور موجودہ اندھیروں سے باہر نکلو۔ اسی طرح ڈاکٹر پرویز ہود بھائی اپنے طلباء کی اسائنمنٹس اور سرپرائز ٹیسٹس میں بھی ہر ممکن حد تک مدد کرتے رہے ہیں۔ آپ قائد اعظم یونیورسٹی میں ایک طویل عرصے سے بلا معاوضہ کلاسز لے رہے ہیں۔ اس کے لئے آپ کو ہر ہفتے خصوصی طور پر لاہور سے اسلام آباد سفر کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں طلباء سے خلوص کا ایسا اظہار اور علم بانٹنے کی لگن کی ایسی بے لوث مثال شاید ہی کہیں مل سکے۔ قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہ طبیعات کو ایک باوقار رتبہ دلانے میں پرویز ہود بھائی کے کردار سے انکار کرنا قطعی ناممکن ہے۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی بطور محقق آپ کے 60 سے زائد مقالہ جات دنیا کے بہترین تحقیقی جریدوں میں شائع ہو چکے ہیں۔ آپ کا تحقیقی کام نہایت پیچیدہ موضوعات پر ہے، مثال کے طور پر “کوانٹم کرومو ڈائنامکس” طبیعات کا ایک مشکل ترین میدان تصور کیا جاتا ہے، اور پاکستان میں اس موضوع پر کام کرنے والے لوگ شاید ہی مل سکیں گے۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی بطورمضمون نگاراور کالم نویس آپ اہم موضوعات پر سینکڑوں مضامین اور کالمز لکھ چکے ہیں، جو پاکستان اور دنیا بھر کے اخبارات اور مجلوں میں اشاعت پزیر ہوئے ہیں۔آپ کے اکثر مضامین میں پاکستان کے تعلیمی نظام اور بالخصوص سائنس کے نصاب کی کمزوریوں اور خامیوں کو موضوع بنایا گیا ہے اور ان میں بہتری کی تجاویز دی گئی ہیں۔یہ آپ کی دردمندی کا اظہار ہے کہ آپ پاکستان میں طلباء کو معیاری تعلیم حاصل کر کے کامیابی کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی اور مشعل بکس آپ گزشتہ کم و بیش 25 برس سے ایک غیر تجارتی اور غیر نفع بخش ادارہ ’’مشعل بکس‘‘ بھی چلا رہے ہیں، جو اب تک سائنس، فلسفہ، تاریخ، معاشی، معاشرتی اور ثقافتی امور، الغرض ہر موضوع پر سینکڑوں بہترین کتابیں شائع کر چکا ہے۔ ان میں زیادہ تر انگریزی زبان کی معیاری کتابوں کا ترجمہ ہے تاکہ پاکستانی عوام تک یہ عالمی کتب اردو میں پہنچ سکیں۔ ان میں سے بیشتر کتابیں اس ادارے کی ویب سائٹ پر مفت میں ڈاؤن لوڈ کرنے کو رکھی ہوئی ہیں۔جدید فکری رجحانات، انسانی حقوق، ترقی میں خواتین کے کردار، ماحولیات، منشیات اور قومی و عالمی تخلیقی ادب مشعل کی خصوصی توجہ کا مرکز ہیں۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کے عہدے اور ذمہ داریاں ڈاکٹر پرویز ہود بھائی جن جن اداروں اور جن جن پوزیشنز اور عہدوں سے وابستہ ہیں یا رہ چکے ہیں، ان کی ایک طویل فہرست بنتی ہے۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی بطور عالمی اسپیکر آپ ایک دانشور اور مفکر ہیں اور اس بنا پر دنیا بھر میں انہیں خطاب کے لئے مدعو کیا جاتا ہے۔ آپ دنیا بھر کے ہزاروں انٹریوز، سیمینارز اور ورکشاپس میں عالمی امن، حقوق نسواں، انسانی حقوق، انسانی مساوات، فکری آزادی، سائنس اور تعلیم کے فروغ کے لئے آواز اٹھا چکے ہیں۔ آپ مسلم دنیا کی غلطیوں کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی طاقتوں بالخصوص امریکہ کی پالیسیوں کے بھی ناقد ہیں اور اپنی تحریروں اور تقاریر میں بارہا اپنا موقف پیش کر چکے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ امریکی عوام کو تھامس جیفرسن اور ابراہام لنکن کے زریں اصولوں Life, Liberty and the Pursuit of Happiness کا حوالہ دیتے ہوئے باور کراتے ہیں کہ زندگی، آزادی اور خوشی کے حصول کا حق دنیا بھر کے تمام انسانوں کو یکساں طور پر حاصل ہے اور یہ کہ امریکہ کو عالمی معاہدوں کو توڑتے ہوئے دوسرے ممالک پر جارحیت کا کوئی حق نہیں۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کشمیری عوام کی حق خود ارادیت اور ریاست پاکستان کے سرکاری موقف کی تائید کرتے ہیں، البتہ وہ کشمیر کاز کے حصول کے لئے اپنائی جانے والی پالیسی کے ناقد ہیں، کیونکہ اِس عمل نے کشمیر کاز کو عسکریت سے منسوب کر کے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ اسی طرح لندن میں ہونے والی ایک عالمی کانفرنس میں آپ نے مسلم معاشروں میں مذہبی انتہا پسندی کے اضافے کے اسباب کا ذکر کرتے ہوئے توہین آمیز خاکوں اور موویز بنانے کے عمل کی بھی مذمت کی اور مغربی دنیا سے استدعا کی کہ یسے ناپسندیدہ اقدامات سے اجتناب کیا جائے جو مسلمانوں کی دل آزاری کا سبب بنیں۔ ان کی عالمی فورمز پر کی جانے والی تقاریر انٹرنیٹ پر با آسانی دستیاب ہیں۔ اسی طرح آپ دنیا بھر میں سائنس اور طبیعات پر لیکچرز دینے کے لئے مدعو کئے جاتے ہیں۔ ذیل میں ایک نامکمل فہرست دی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی اور عالمی ایوارڈز ڈاکٹر پرویزہود بھائی کی خدمات کے اعتراف میں انہیں دنیا بھر سے ایوارڈ مل چکے ہیں۔ ان میں الیکٹرانکس میں بیکر ایوارڈ، ریاضی میں عبدالسلام ایوارڈ، پاکستان میں تعلیم کے فروغ کی خدمات کے صلے میں فیض احمد فیض ایوارڈ، اٹلی میں واقع ترقی پذیر دنیا کی اکیڈمی آف سائنسز کی طرف سے روکاسا پرائز، امریکن فزیکل سوسائٹی کی طرف سے جوزف اے برٹن فورم ایوارڈ اور پاکستان میں سائنس کو فروغ دینے پر یونیسکو کی طرف سے کلنگا پرائز نمایاں طور پر قابل ذکر ہیں۔ آپ کو اپریل 2001 ء میں حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز سے نوازا، جسے آپ نے اصولی موقف اپناتے ہوئے وصول کرنے سے انکار کر دیا۔ 2011ء میں فارن پالیسی میگزین نے دنیا کے سو بہترین مفکرین کی فہرست شائع کی، جس میں آپ کا نام بھی شامل تھا۔ یہ پاکستان کے لئے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی : قائد اعظم یونیورسٹی کے محسن اب ایک اہم موضوع، جس سے شاید کم لوگ آگاہ ہیں۔ 1996 ء میں بے نظیر حکومت میں قائد اعظم یونیورسٹی کی زمین ، جو طلباء کے مستقبل میں تعلیمی سرگرمیوں کی ضامن ہے، کے خلاف ایک سازش کا آغاز ہوا۔ اس کے تحت یونیورسٹی کی زمین کو ایم این ایز وغیرہ میں نہایت سستے نرخوں بانٹا جانا تھا، اور کسی قسم کے ممکنہ احتجاج یا رکاوٹ سے بچاؤ کی غرض سے یونیورسٹی کے پروفیسرز کو بھی زمینیں دینے کا لالچ دیا گیا۔ بڑی بڑی نامی گرامی شخصیات بھی زمین کی اس بندر بانٹ میں اپنا حصہ لینے کو قطار میں لگ گئیں۔ یوں یونیورسٹی کی زمین، جس میں ریسرچ کے ادارے، نئے تعلیمی شعبے، کتب خانے اور تجربہ گاہیں تعمیر ہونی تھیں، سنگین خطرے سے دوچار ہو گئی۔ ایسے میں صرف دو اساتذہ، یعنی ڈاکٹر پرویز ہود بھائی اور ڈاکٹر اے ایچ نیر، ایسے تھے جنہوں نے مزاحمت کی اور طلباء کے تعلیمی مستقبل کی حفاظت کی غرض سے تن تنہا حکومت اور دیگر مضبوط لابیوں کا مقابلہ کیا۔ آپ نے لاہور ہائی کورٹ میں حکومت کے اس اقدام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی او ر سخت نامساعد حالات میں اس کیس کو جاری رکھا۔ اس دوران آپ کو ہر طرح کے ذہنی اور نفسیاتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، آپ کو دھمکیوں سہنا پڑیں، یہاں تک کہ پتھر پھینکے جاتے، کھڑکیاں توڑ دی جاتیں اور ہر طرح سے حراساں کیا جاتا۔ اس سارے معاملے میں یونیورسٹی ایک سمسٹر کے لئے بند بھی رہی کیونکہ دیگر اساتذہ پلاٹس کی لالچ میں ہڑتال پر چلے گئے۔ یہ وہ وقت تھا جب ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کی کردار کشی کی باقاعدہ مہم چلائی گئی۔ ان کے عقائد اور حب الوطنی کے بارے میں سنگین غلط فہمیاں پھیلائی گئیں تاکہ وہ کمزور پڑ جائیں اور اپنے موقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے کیس واپس لے لیں۔ صرف طلباء کے مستقبل کی خاطر آپ نے ان سنگین حالات کا سامنا کیا اور بالآخر ڈیڑھ سے دو برس کی اعصاب توڑ جدوجہد کے بعد عدالت نے فیصلہ سنایا کہ یونیورسٹی کی زمین طلباء کی تعلیمی سرگرمیوں کے لئے ہے اور اسے سیاستدانوں یا پروفیسروں میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ حکومتی سطح پر لوٹ مار کے اس منصوبے کو ناکام بنانے پر تمام تر طلباء کو پرویز ہود بھائی اور ان کے ساتھی ستاد عبدالحمید نیرکا احسان مند رہنا چاہئے۔ اس کے علاوہ عابد حسن منٹو بھی خراج تحسین کے مستحق ہیں، جنہوں نے بلامعاوضہ اس کیس کی پیروی کی۔ یونیورسٹی کی زمین پر قبضے کی مکروہ کوششیں وقتاََ فوقتاََ بعد میں بھی جاری رہیں۔ گزشتہ برس یہ انکشاف ہوا کہ یونیورسٹی کی زمین کے ایک بڑے رقبے پر ناجائز قبضہ ہو چکا ہے، اور یہ کہ اس کے پیچھے ایک نامی گرامی سیاسی شخصیت کا ہاتھ ہے جو سینٹ کے سابقہ چیئرمین رہے ہیں، اور یونیوسٹی کی زمین پر باقاعدہ طور پر ایک محل نما کوٹھی تعمیر کرنے کے بعد اس سے منسلک سڑک کو ’’بخاری روڈ‘‘ کا نام تک دے چکے ہیں۔ اس موقع پر ایک بار پھر ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے اپنا کردار ادا کیا اوریونیورسٹی میں احتجاجی تحریک کی بنیاد رکھی۔ آپ نے اس قضیے پر ایک اہم آرٹیکل لکھا، جس نے اس مسئلے کو مزید اجاگر کیا۔ اس سب کے نتیجے میں معاملہ میڈیا کی زینت بنا اور حکومت وقت اس کی طرف متوجہ ہونے پر مجبور ہوئی۔ بالآخر چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے پر سو موٹو نوٹس لے لیا اور اب امید ہے کہ یونیورسٹی کی زمین کا ایک بار پھر تحفظ ہو سکے گا۔ یوں ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے ایک بار پھر طلباء کے لئے ایک مسیحا کا کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی اور ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کا کلمہ حق ہم ایک ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں، جہاں گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں پچاس ہزار سے زائد افراد انتہا پسندی اور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ بھلا اس میں کوئی شبہ ہے کہ اس انتہا پسندی اور دہشت گردی کے پیچھے ایک قدامت پرست مذہبی بیانیہ کار فرما ہے، جس نے اسلام جیسے سلامتی کے دین کا دامن داغدار کر دیا ہے۔ ان کے خلاف آواز بلند کرنا اور حکومت کی اعلان کردہ تحریک رد الفساد میں اپنا حصہ ڈالنا ہر مسلمان اور ہر دردمند شہری کا فرض ہے۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی اپنا یہ فرض پہلے روز سے بخوبی نبھا رہے ہیں۔ یہ اکتوبر 1994ء کی ایک رات کا واقعہ ہے۔ ڈاکٹر نسیم بابر، جو قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہ طبیعات کے فیکلٹی ممبرتھے، کے گھر ایک نقاب پوش داخل ہوا اور انہیں گولیوں سے بھون دیا۔ ڈاکٹر نسیم بابر کا قصور محض یہ تھا کہ وہ ایک اقلیتی فرقے سے تعلق رکھتے تھے۔ ٹیچرز کالونی اس قاتلانہ حملے کے فوری بعد ان کی اہلیہ اور کم سن بیٹی کی چیخ و پکار سے گونج اٹھی۔ ایسے میں صرف ایک شخص ان کی مدد کو آگے بڑھا۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے خون میں لت پت اور جاں کنی کے عالم میں تڑپتے ہوئے ڈاکٹر نسیم بابر کو کندھے پر لادا اور اپنی گاڑی میں ڈال کر ہسپتال کا رخ کیا۔ افسوس کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ ان کے جنازے میں بھی سوائے ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کے کسی اور ٹیچر نے شرکت نہ کی۔ یہ الم ناک سانحہ آپ کے ذہن میں ہمیشہ کے لئے نقش ہوگیا کہ کیسے مذہبی اختلافات کے نتیجے میں ایک جیتے جاگتے شریف النفس انسان اور ایک قابل استاد کی زندگی چھین لی گئی۔ فرقہ وارانہ منافرت ہو کہ طالبان کی دہشت گردی، آپ نے پوری توانائی اور جرات کے ساتھ انتہاپسندوں اور دہشت گردوں کے بیانئے کی مذمت کی ہے۔ آپ انسانی مساوات اور انسانی حقوق کے علم بردار ہیں۔ آپ تمام پاکستانیوں کو برابر کا شہری سمجھتے ہیں۔ آپ تکفیر کے رویے کی مذؐت کرتے ہیں، جس نے امت مسلمہ میں ایک دوسرے کو کافر قرار دینے کی رسم کے ہاتھوں آپس کا اتحاد پارہ پارہ کر دیا ہے۔ آپ بانی پاکستان، قائداعظم محم علی جناح کی 11 اگست 1947ء کی مجلس قانون ساز اسمبلی میں کی جانے والی تقریر کی روشنی میں تمام شہریوں کی مذہبی آزادی یقینی بنانے کی بات کرتے ہیں۔ آپ کے ان نظریات کی مخالفت میں شر پسند اور ان کے ہمدرد آپ سے خائف رہتے ہیں، اور اسی بنا پر آپ کے بارے میں منفی پروپگنڈا کرتے پھرتے ہیں۔ پوری قوم کو ان عناصر سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف یہ بھی یاد رہے کہ تحریک طالبان پاکستان، جو پاکستان میں خود کش حملوں کی بھیانک مہم کی ذمہ دار اور نہتے شہریوں اور فوجیوں کو بے دردی سے شہید کرنے والی دہشت گرد تنظیم ہے، کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر پاکستان کی ایک سیاسی مذہبی جماعت کے رہنما نے اسے’’ شہید ‘‘ قرار دیا۔ اسی طرح پاکستان کے ایک اہم ادارے کے سربراہ تحریک طالبان پاکستان کے دوسرے سرغنہ یعنی بیت اللہ محسود کو ’’حب الوطن‘‘ قرار دے چکے ہیں۔ ان افسوس ناک اور تکلیف دہ حالات میں جب کہ دہشت گرد آرمی پبلک اسکول میں ڈیڑھ سو بچوں کو شہید کرنے کے عمل کی بھی مذہبی توجیہات پیش کرتے پھر رہے ہوں ، یہ پوری قوم اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ ان کے جبر و استحصال کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی اپنا یہ فرض ادا کر رہے ہیں، اور ہمیں ان کی قدر کرنی چاہئے۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی اور اقبال احمد سنٹربرائے تعلیم عامہ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے پاکستان میں فکری آزادی اور علم و دانش کو فروغ دینے اور نسل نو کو تعلیم اور خرد افروزی سے آراستہ کرنے کے لئے پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ سامراج مخالف، یگانہ روزگار دانشوراقبال احمد کی یاد میں اقبال احمد سینٹر فار پبلک ایجوکیشن کا آغاز کیا۔ آپ نے اس ادارے کے تحت تعلیم عامہ کے لئے بہت سے لیکچرز اور مضامین پیش کئے۔ اس کے علاوہ اس ادارے کے تحت نوجوان لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کی گئی اور سالانہ انعامی مقابلوں کا انعقاد بھی کرایا گیا، جس کے تحت پاکستان کو بہتر بنانے کے موضوعات پر بہترین ڈاکومنٹریز اور شارٹ فلمز سامنے آ سکیں۔ اقبال احمد سینٹر فار پبلک ایجوکیشن نے کچھ ہی برسوں میں جو خدمات سرانجام دی ہیں،اس کا اعتراف نوم چومسکی جیسے دانشور بھی کر تے ہیں۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی بمقابلہ سُوڈو (جعلی) سائنس ممکن ہے کہ کچھ قارئین یہ سوچ رہے ہوں کہ ایسی کون سی خاص بات ہے جو ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کو طالب علموں میں سائنسی شعور اور معقولیت پسندی (ریشنالٹی) کے استعمال کی دعوت دینے پر مجبور کرتی ہے ، اور یہ کہ وہ کیونکر ایک طویل عرصے سے خود کو اس ضمن میں گویا وقف کئے ہوئے ہیں۔ اس کا جواب حاصل کرنے کے لئے ہمیں اپنے نصاب تعلیم اور نظام تعلیم پر غور کرنا پڑے گا۔ ہمارا ایک بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا تعلیمی نصاب طلباء میں سیکھنے کی لگن پیدا کرنے سے قاصر ہے۔ الٹا وہ طلباء کو تعلیم سے بد دل کرنے کے آلے کے طو ر پر کام کرتا ہے۔ تجسس (کیوراسٹی) کا مادہ جو علم کی جستجو کے لئے لازمی ہے، کو نہ صرف یہ کہ پروان نہیں چڑھنے دیا جاتا، الٹا اسے کچلنے کے لئے گویا معلومات کا ایک انبار ہے جسے طلباء پر لاد دیا جاتا ہے اور وہ اسے رٹنے پر مجبور ہوتے ہیں۔اس سب کے نتیجے میں سوال کرنے کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے اور کتابوں میں لکھی باتوں کو من و عن تسلیم کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ سائنس کے نصاب میں سائنسی استدلال اور طریقہ کار کی نفی کرتے ہوئے الٰہیات کا سہارا لیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں نصاب تعلیم کے ساتھ ساتھ اساتذہ کا تعصب بھی حرکت میں آتا ہے اور طالب علم کو محض اطاعت کرنا سکھایا جاتا ہے۔مثال کے طور پر اسے یہ باور کرایا جاتا ہے کہ بگ بینگ کا نظریہ لامحالہ غلط ہے، یا یہ کہ نظریہ ارتقاء باطل ہے۔ اس نوعیت کے مذہبی رجحانات کے زیر اثر جب سائنس پڑھائی جائے گی یا ایک غیر معیاری نصاب تعلیم ترتیب دیا جائے گا تو ایسے میں سائنسی طرز فکر کو خاک فروغ ملے گا؟ ہم اس مضمون میں جنرل ضیاء الحق کے زمانے میں سرکاری سرپرستی میں متعارف کرائی گئی نام نہاد ’’اسلامی سائنس‘‘ کا ذکر کر چکے ہیں۔ ہم بتا چکے ہیں کس طرح سائنس کے نام پر مضحکہ خیز ’’تحقیقی‘‘ کارنامے انجام دئے گئے، جیسا کہ زمین سے جنت کے دور جانے کی رفتار، خدا کا زاویہ، جنات کی آتشی فطرت کو استعمال میں لاتے ہوئے بجلی پیدا کرنے کی تجویز وغیرہ۔ آئیے اب ایک نظر اس افسوس ناک حقیقت پر بھی ڈال لیں کہ سائنسی طرز فکر کی عدم موجودگی میں کس طرح ہمارے ہاں ایک متوازی مگر غیر معقول طرز کی ’سائنس‘ وجود میں آ ئی ہے، جسے جعلی (سُوڈو) سائنس کہنا بے جا نہ ہوگا۔ آئیے کچھ مثالوں سے اس کا جائزہ لیتے ہیں۔ کچھ برس پہلے پاکستان میں ایک دعوے نے راتوں رات پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آغا وقار نامی ایک صاحب کا کہنا تھا کہ وہ پٹرول یا سی این جی کی بجائے محض سادہ پانی سے گاڑی چلا سکتے ہیں۔نہ صرف گاڑی بلکہ ان کی بنائی ہوئی واٹر کٹ سے ریل گاڑیاں بھی چلائی جا سکتی ہیں۔ یہ ایک غیر معمولی دعویٰ تھا اور اس نے فوری طور پر لوگوں کی توجہ حاصل کر لی۔ آغا وقار کو میڈیا میں مہمان خصوصی کے طور پر پزیرائی ملنا شروع ہو گئی۔ عام افراد کے لئے امید کی ایک کرن پیدا ہوئی کہ اب ان کے توانائی کے مسائل حل ہو جائیں گے۔ میڈیا کے نامی گرامی اینکرز نے آغا وقار کو ایک مسیحا کے طور پر پیش کیا۔ یہاں تک کہ سرکاری سطح پر اس موضوع پر اجلاس بھی ہوئے کہ اس قومی اثاثے سے کیسے مستفید ہوا جائے۔ ایسے میں کچھ آوازیں اٹھیں، جن کے مطابق ایسا کوئی بھی دعویٰ حر حرکیات (تھرموڈائنامکس) کے اصولوں سے متصادم ہے اور سائنسی پیمانوں پر پورا نہیں اترتا۔ ان میں سب سے اولین اور سب سے توانا آواز پرویز ہود بھائی کی تھی۔ دوسری طرف آغا وقار سے جب یہ دریافت کیا گیا کہ ان کا پانی سے گاڑی چلانے کا دعویٰ بقائے توانائی کے قانون (لاء آف کنزرویشن آف انرجی) کی نفی کر رہا ہے تو آغا وقار نے بڑے اطمینان سے جواب دیا کہ ان کی بنائی ہوئی واٹر کار نے دراصل طبیعات کے اس قانون کو بھی غلط ثابت کر دیا ہے۔ ایک عام آدمی اور اینکر تو چلئے سائنس دان نہیں ہوتے کہ کسی کے دعویٰ کو ٹھیک طور پہ پرکھ سکیں، مگر اس المیے کو کیا نام دیں کہ کئی نامی گرامی سائنسی شخصیات نے بھی آغاوقار کو ایک مسیحا کے طور پر تسلیم کر لیا اور اپنے علم کا کھوکھلا پن ظاہر کیا۔ ان میں سب سے افسوس ناک مثال ڈاکٹر عبد القدیر خان کی ہے۔ آپ نے ٹی وی پر پورے وثوق سے کہا کہ اس معاملے میں کوئی فراڈ نہیں اور یہ کہ دنیا میں ناممکنات بھی ممکن ہو جاتے ہیں۔ گویا کہ سائنس کے مسلمہ اصولوں کی خلاف ورزی ظاہر ہوتی دیکھنے کے باوجود ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے نہ صرف یہ کہ کوئی سوال نہیں اٹھایا بلکہ اس غلط دعویٰ کی توثیق بھی کر دی۔ یہ سب سائنسی طریقہ کار کو نظر انداز کرنے کا لازمی نتیجہ تھا۔ جہاں غور وفکر کئے اور سوال اٹھائے بغیر ظاہری چیزوں کو تسلیم کرنے کی رسم چل پڑے، وہاں سائنسی پسماندگی اپنا ڈیرہ لگا لیتی ہے۔ بعد میں آغا وقار کا ابتدائی دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا اور اس نے خود بھی یہ تسلیم کیا کہ پہلے وہ غلط بیانی کر رہا تھا۔ اسی طرح ایک دوسری مثال دیکھ لیتے ہیں۔ ہمارے ہاں اس سازشی نظریے کو تسلیم کرنے والے افراد کی کمی نہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں آنے والے زلزلے اور سیلاب دراصل بیرونی سازش ہیں، اور یہ کہ امریکہ ہارپ ٹیکنالوجی پر کام کر رہا ہے جس کے ذریعے وہ موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پا چکا ہے وغیرہ۔ اس سازشی نظریہ سے متاثر ہو کر ایچ ای سی کے سابقہ چیئرمین ڈاکٹر عطاء الرحمان، جو ایک اچھے سائنسدان ہیں، نے بھی ایک کالم لکھ ڈالا، جس سے عام قارئین میں خوف و ہراس پیدا ہوا۔ بعد میں اس سازشی نظریے کو جب سائنسی طریقہ کار سے پرکھا گیا تو یہ بھی درست ثابت نہ ہو سکا۔ Courtesy: The Express Tribute ایسے میں جب سینئر اور نامی گرامی سائنسدان بھی سائنسی طرز فکر کا درست اطلاق نہ کریں، وہاں نوجوانوں کے لئے بھلا کیا رہنمائی میسر آنی ہے؟ کتنے ہی ذہین طلباء، ایک فرسودہ نصاب تعلیم کے ہاتھوں اپنی ذہانت گنوا بیٹھتے ہیں اور سائنس کو اپنانے میں ناکام رہتے ہیں۔ یہ نوجوان محض اپنے تصورات اور شاعرانہ خیالات کو سائنسی تھیوری سمجھتے ہوئے بڑے بڑے دعویٰ کر ڈالتے ہیں۔ انہیں اپنے دوستوں یا غیر سائنسی حلقوں کی کی طرف سے کچھ حمایت مل جاتی ہے، جن سے ان کی حوصلہ افزائی ہو جاتی ہے مگر جب سائنسی پیمانوں پر تولا جائے تو ان کے دعویٰ ریت کی طرح ہاتھوں سے سرک جاتے ہیں۔ Courtesy: Roznama Kharain, Lahore. Edition: 18th February 2016. Courtesy: Waqt News/ Youtube. اس ضمن میں ہم ایک اور رجحان کا ذکر کرنا چاہیں گے جو روز بروز بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔ اس کا تعلق مذہبی عقائد اور سائنس کو آپس میں گڈمڈ کرنا ہے۔ ہر شخص جو کوئی بھی مذہبی عقیدہ رکھتا ہوں، اس کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اسے درست ثابت کرسکے۔ اس کے لئے وہ اکثر سائنس کا سہارا بھی لے لیتا ہے۔ پریشانی کی بات یہ ہے کہ ایسا کر کے وہ سائنس کی کوئی خدمت کر رہا ہوتا ہے اور نہ ہی مذہب کی۔ انسان کے مذہبی عقائد کی بنیاد اس کا یقین اورایمان ہوتا ہے، جب کہ سائنس یقین کی بجائے تشکیک سے کام لیتی ہے۔ ہر فرد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنا کوئی بھی مذہبی و روحانی عقیدہ رکھے یا نہ رکھے۔ سائنس کسی فرد سے اس کا یہ حق نہیں چھینتی، او ر نہ ہی سائنس شخصی آزادی میں دخل اندازی کی قائل ہے۔ البتہ جب کوئی فرد اپنی عقیدت کے معاملات میں سائنس کو داخل کرے گا، تو ایسے میں سائنس مجبور ہے کہ اس کے دعویٰ کو معروضی طریقہ کار اور استدلال کے ساتھ پرکھے۔ سائنس کسی جذباتی، مذہبی یا روحانی عقیدے کا نام نہیں، بلکہ ایک طرز فکر کا نام ہے جو عقل کی حاکمیت قبول کرتی اور مادی اور معروضی حقائق سے واسطہ رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر اکثر لوگ جو سائنس سے گہری واقفیت بھی نہیں رکھتے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآله وسلم) کے سفر معراج کو آئن اسٹائن کے خصوصی نظریہ اضافیت کی روشنی میں دیکھنے لگتے ہیں۔ وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ اس نظریے کی رو سے کسی مادی جسم کی رفتار میں اضافے سے اس کے لئے وقت آہستہ چلنے لگتا ہے (ٹائم ڈائلیشن) اور یہ کہ جب اس مادی جسم کی رفتار روشنی کی رفتار کے نزدیک پہنچ جائے تو عملی طور پر اس کے لئے وقت رک جاتا ہے۔ پہلی نظر میں یہ دل کو لبھانے والی دلیل لگتی ہے کہ ہم ایک معجزے کو سائنسی حوالے سے ثابت کرنے جا رہے ہیں، مگر جو شخص سائنس کا طالب علم ہو، وہ نظریہ اضافیت کے ’’جڑواں (ٹوئن) پیراڈاکس‘‘ کی رو سے جانتا ہے کہ اگرچہ تیز رفتاری سے حرکت پزیر مادی جسم کے لئے وقت کی رفتار ہلکی پڑ جائے گی، مگر جو جسم ویسی رفتار سے حرکت نہیں کر رہا، یعنی زمین یا زمین کے باشندے، ان کے لئے وقت نارمل رفتار سے ہی چلتا رہے گا۔ گویا اس حساب سے ہم یہ ثابت نہیں کر سکے کہ زمین پر وقت ساکن ہوا۔ ایسے میں آپ خود فیصلہ کر لیں کہ بلا سوچے سمجھے نظریہ اضافیت کا سہارا لے کر ہم نے کوئی خدمت انجام دی یا خود کو آزمائش میں ڈالا؟ یہاں ایک اصولی بات سمجھنے کی ضرورت ہے۔ سائنس کا تعلق مادی اور معروضی حقائق سے ہے، نہ کہ روحانیات سے۔ وہ آپ کو ’’کیسے‘‘ کا جواب تو دے سکتی یا اس کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش تو کر سکتی ہے، مگر سائنس کو ’’کیوں‘‘ کا جواب دینے کی مشکل میں نہ ڈالئے کہ یہ اس کا کام نہیں ہے۔ سائنس آپ کو یہ تو بتا سکتی ہے کہ یہ کائنات کیسے وجود میں آئی مگر اس سے یہ نہ توقع نہ رکھئے کہ وہ آپ کو اس کا جواب بھی دے کہ یہ کائنات کیوں یا کس ارفع مقصد کے لئے وجود میں آئی۔ جب ہم اپنے مذہبی جذبات کے تابع سائنس کو استعمال کرنا چاہیں تو یہ سائنس کا کام نہیں کہ وہ اپنا طریقہ کار بدل کر ہماری خواہش کی تعمیل کرے۔ اس کے برعکس سائنس ایک معروضی طریقہ کار سے چلے گی اور ایسے میں آپ کو بھی عقلیت پسندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اگر ایسا کرنا دشوار ہے تو ہمیں ان دو معاملات کو باہم ملانے کی کوشش ہی نہیں کرنی چاہئے۔ اسی طرح اگر آپ مشاہدہ کریں تو دیکھیں گے کہ انٹرنیٹ پر اکثر فوٹو ایڈیٹنگ سافٹ ویئرز یعنی جعل سازی کے ذریعے تصاویر میں رد و بدل کر کے عجیب و غریب دعویٰ پیش کر دیئے جاتے ہیں۔ اپنی بات میں زور پیدا کرنے کے لئے اس میں مذہبی جذبات کی آمیزش بھی کر دی جاتی ہے۔ اس کے بعد کا کام آسان ہے کہ اکثر لوگ عقیدت کے ہاتھوں ایسے دعووں پر یقین کر لیتے ہیں۔ اگر آپ عقلیت اور سائنسی استدلال کا اطلاق نہیں کریں گے تو پھر عین ممکن ہے کہ آپ بھی دھوکہ کھا جائیں۔ ’’حجر معلق‘‘ کی مثال لے لیں۔ فوٹو ایڈیٹنگ ٹولز کی مدد سے زمین پر ٹکے ہوئے ایک چٹان نما پتھر کو یوں پیش کیا جاتا ہے کہ جیسے وہ ہوا میں معلق ہے۔ Courtesy: Google Search اب ذرا اوپر کی مثالوں کو جنرل ضیاء الحق کے دور کی ’’اسلامی سائنس‘‘ سے ملا کر پڑھئے۔ اور اسی طرح انہیں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے اس جواب سے ملا کر دیکھیں کہ ’’(آغا وقار) کوئی فراڈ نہیں کر رہے۔۔۔۔۔ بہت سی چیزیں ایسی لگتی ہیں کہ وہ ناممکن ہیں، مگر وہ ممکنات میں ہو جاتی ہیں‘‘ تو آپ کے لئے یہ سمجھنا مشکل نہ ہو گا کہ کس طرح عقل و استدلال کی عدم موجودگی نے ہمارے معاشرے میں سائنس کو فروغ پانے سے روک رکا ہے۔ دوسری طرف جو شخص اپنے ذہن کا استعمال کرتے ہوئے سوال کرے اور کسی بات کو سمجھنے کے لئے عقل و خرد سے کام لے، تو بہت آسانی سے اس کے ایمان پر سوالیہ نشان لگا دیا جاتا ہے اور اس کا گلا گھونٹ دیا جاتا ہے۔ ایسے میں فکری آزادی اور سائنس کیسے فروغ پا سکتی ہے؟ اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں ہم اپنے زوال سے باہر کیونکر آ سکتے ہیں؟ یہ وہ نظریاتی محاز ہے جس پر ڈاکٹر پرویز ہود بھائی تن تنہا لڑ رہے ہیں۔ آپ کا کہنا ہے کہ سائنس کو اپنے انداز میں ایک خاص طریقہ کار سے کام کر نے دیا جائے اور اسے زبردستی مذہبی لبادہ نہ پہنایا جائے کیونکہ ایسا کرنا سائنس کے ساتھ بھی زیادتی ہے، اور یہ طرز عمل مذہب کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔ آپ عقل اور استدلال سے مظاہر قدرت پر غور و فکر کرنے پر زور دیتے ہیں کہ یہی سائنس میں آگے بڑھنے کا راستہ ہے، اور قرآن پاک میں بھی تفکر اور تسخیر کائنات پر زور دیا گیا ہے۔ آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر اس مضمون میں تفصیل کے ساتھ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کی خدمات اور ان کے کام کی اہمیت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس ضمن میں سائنس کیا ہے، سائنسی طریقہ کار کیا ہے، جعلی (سُوڈو) سے کیا مراد ہے وغیرہ، جیسے موضوعات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ اس مضمون میں یہ بھی بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ایک اہم آواز ہیں، اور یہ کہ شر پسند عناصر ان کے بارے میں منفی باتیں پھیلاتے ہیں، جس سے رائے عامہ متاثر ہوتی ہے۔ مضمون کی طوالت کے پیش نظر اکثر نکات کو محض سرسری طور پر سامنے رکھا گیا ہے، البتہ پوری کوشش کی گئی ہے کہ اس مضمون میں مثالوں کی مدد سے اپنی بات واضح کی جا سکے۔ امید ہے کہ اس سب کی روشنی میں ہمیں ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کی کاوشوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ آپ کی پاکستان سے محبت اور سائنس اور تعلیم کے فروغ کے لیے خدمات کسی سند کی محتاج نہیں ہیں۔ آپ تن تنہا وہ جدوجہد کر رہے ہیں جو دراصل ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے، اور افسوس کہ ریاست اسے ادا کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ ہم نے اس مضمون کے ابتدائی حصے میں ان عظیم سائنسدانوں اور مفکرین کا حوالہ دیا تھا، جنہیں اپنے دور میں بدعتی قرار دے کر ظلم وستم کا نشانہ بنایا گیا۔ آج ہم انہیں سائنسدانوں کو مسلمان دنیا کے بہترین دماغ مانتے اور ان کی علمی خدمات پر بجا طور پر فخر کرتے ہیں۔ ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ کہیں ہم انجانے میں اپنے ہم عصر دانشوروں کے ساتھ بھی ویسا ہی برا سلوک تو روا نہیں رکھے ہوئے؟ دنیا میں ہر سوچ اور نظریئے کے ماننے والے موجود ہیں، اور اس تنوع سے ہی زندگی کا حسن ہے۔ جو دوست ڈاکٹر پرویز ہود بھائی سے مختلف سوچ رکھتے ہیں، انہیں یقینی طور پر اس کا حق حاصل ہے۔ البتہ اختلاف کو آداب اور حقائق کے دائرے تک ہی محدود رہنا چاہئے اور اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے۔ شائستگی، احترام، اخلاق، رواداری اور علم دوستی جیسی خوبیاں رکھنے والے افراد دوسروں کے محاسن کا اعتراف کرنے سے ہچکچاتے نہیں۔ مثال کے طور پر احمد جاوید صاحب، جو مذہبی فکر کی نمائندہ ایک بزرگ اور باوقار شخصیت ہیں، ڈاکٹر پرویز ہود ھائی کو اپنے پسندیدہ معاصرین میں شمار کرتے ہیں اور ان کے لئے محبت کا جذبہ رکھتے ہیں۔ Courtesy: “Qissa Ahmad Javaid Sb se Mulaawat ka.” (Danish.pk) اس خوش آئند رویے کے برعکس سوشل میڈیا میں اکثر پیجز پر ہمارے کچھ نوجوان ایک افسوسناک مہم جاری رکھے ہوئے ہیں، جس میں ڈاکٹر پرویز ہود بھائی سے متعلق نازیبا باتیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہمارا دین بدگمانی سے منع فرماتا ہے، اور حکم دیتا ہے کہ سنی سنائی باتوں پر کسی کے بارے میں منفی رائے قائم نہ کرو۔ ڈاکٹر پرویز ہود بھائی جیسی صاحب علم شخصیت کی کردار کشی کرنا، ان کی خدمات کا اعتراف نہ کرنا اور ان کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلانا ان کے ساتھ تو ناانصافی ہے ہی، مگر پاکستان کے ساتھ بھی زیادتی کے مترادف ہے۔ دعا ہے کہ ہم صاحب علم شخصیات کی قدر کرنا سیکھیں اور ظالموں میں شمار نہ ہوں۔ آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر کیا خبر کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں Controversialist Tradition Critical Thinking Science and Muslims Science and Religion Secular Voices in Pakistan انتخاب تاریخ کا مطالعہ تعصب اور تنگ نظری ڈاکٹر پرویز ہود بھائی کی جدوجہد سائنس کی ترقی سائنس کیا ہے علم اور سائنس فکری و سائنسی پسماندگی کفر کے فتوے مسلم دنیا کی سائنس میں پسماندگی مشاہیر اسلام پر کفر کے فتوے Previous ہمارے تین اسٹریٹجک اتحادی : امریکا، چین، سعودی عرب Next پرندوں کی محفل جمتی ہے : کہیں یہ ہمارا ضمیر تو نہیں جنجھوڑ رہے؟ Related Articles مطالعۂ خاص و فکر افروز کنبے کٹم میں فاشزم 31st May 2018 نصیر احمد Naseer Ahmed مطالعۂ خاص و فکر افروز Comments Off on کنبے کٹم میں فاشزم کنبے کٹم میں فاشزم از، نصیر احمد کاملیت پرستی انسانی نفسیات کی اس جہت سے نکلتی ہے جس میں غرور، تکبر، گھمنڈ، حماقت اور انا کو ایک اعلی مقصد کا درجہ دیکھ کر اختلاف کے […] مطالعۂ خاص و فکر افروز وقت کے ساتھ بدلتے عروسی ملبوسات 19th August 2017 NoteworthyReads رہنما تحریریں مطالعۂ خاص و فکر افروز Comments Off on وقت کے ساتھ بدلتے عروسی ملبوسات وقت کے ساتھ بدلتے عروسی ملبوسات آمنہ حیدر عیسانی فیشن جرنلسٹ، کراچی دنیا بھر میں فیشن کیلینڈر سال میں دو مختلف موسم لے کر آتا ہے۔ ایک بہار و گرما کا موسم جو بہار سے […] Roman Script Languages: English Parlour Reviewing The Punjab Bloodied, Partitioned and Cleansed 17th August 2017 NoteworthyReads رہنما تحریریں Roman Script Languages: English Parlour Comments Off on Reviewing The Punjab Bloodied, Partitioned and Cleansed Reviewing The Punjab Bloodied, Partitioned and Cleansed Prof. Himadri Banerjee Ishtiaq Ahmed, The Punjab Bloodied Partitioned and Cleansed: Unravelling the 1947 Tragedy through Secret British Reports and First Person Accounts, New Delhi: Rupa & Co., […] 1 Comment محمود حسن says: 30th November 2017 at 5:43 AM جزاک اللہ خیر! آپ نے ڈاکٹر صاحب کے متعلق یہ مضمون لکھ کر اس قوم کا پر واجب الادا ایک قرض ادا کردیا۔ Comments are closed. تازہ ترین مضامین Roman Script Languages: English Parlour Khawb Angaray, an intriguing enigma the novelette, Khawb Angaray goes on revealing the immensity of its scope by first referring to the sense of insecurity and political and terrorist occurrences […] خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے کیا آئین و قانون کا نفاذ عمران خان پر ظلم ہے؟ درست قانونی فیصلے مسترد ہوں گے تو تِیرگی چَھٹ جائے گی۔ بے آئینی سے تیرگی ہٹانے کے بھی مخالف ہیں۔ غیر جمہوری اداروں کی بالا دستی بھی نہیں چاہتے، اور قانونی طور […] خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے پی ایچ ڈی کسان چاول کی فصل کا المیہ سناتا ہے ہماری محنت تاجروں، آڑھتیوں اور مل مالکوں نے لے کر جانی ہے تو پھر کیوں نا کسی کفیل کے لیے دبئی میں کام کیا۔جائے؟ وہاں 8 گھنٹے ہی کام کرنا پڑتا ہے کاشف کاری میں […] خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے وہ لڑکی اور اس کی کتاب بہ ہر کیف تحریر میں جان ہو، کیفیت کا سچ ہو، اور سچ کا انکسار ہو تو وہ تحریر genre سے ما وراء ہو جاتی ہے؛ اور اوسط ذہن اس کے ختنے کرنے والے نائی کی طرح استرا لیے […] خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے سوشل سائنس کی نفسیات اور نفسیات کی نفسیاتی سائنس ارے جس کا سیمپل ہی اتنا بڑا ہو کہ تجربہ کنڈکٹ ہی نہ کیا جا سکتا ہو اور چھوٹے سیمپلوں کے ہر دفعہ نتائج ہی مختلف آئیں، وہ سائنس کہاں ہو سکتی ہے۔ بس تکا ٹھیک بیٹھ […] مصنف اور تصنیف و تالیف: روزنِ تبصرۂِ کُتب خود کشی نامہ پر تبصرہ رضوان الحق نے معاشرتی رویوں کو ماہرانہ انداز میں پیش کیا ہے اور انھیں چابک دستی سے فکشن میں ڈھالا ہے۔ کہانی کا چناؤ اور پیش کش مصنف کی صواب دید ہے، لیکن بعض اوق […] خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے قلندر کی درگت اس کی بیٹیوں کے ہاتھوں قلندر کی درگت اس کی بیٹیوں کے ہاتھوں از، محمد شہزاد قلندر کی واحد کائنات اس کی تین بیٹیاں، جو لمبے عرصے بعد باہر سے اعلیٰ تعلیم مکمل کر کے وطن لوٹ چکی ہیں۔ سب [...] مصنف اور تصنیف و تالیف: روزنِ تبصرۂِ کُتب عصمت چغتائی اور قرۃ العین حیدر کا فکشن ہمارے ہاں عموماً مصنف کی زندگی سے ہلکی سی مشابہت رکھنے والے فکشن کو فوراً سوانحی کہہ کر اس کی تخلیقی اہمیت کو کم تر ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ویسے سوانحی […] خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے تہذیب کی آواز کا تعاقب تہذیب کی آواز کا تعاقب از، ایچ بی بلوچ طویل اور دراز سفر کے راستے ہوائیں، پانی اور سنگیت کی صدا ہی طے کر سکتی ہے۔ پہاڑوں کے سنگین سینوں اور دلوں کی خشک دھرتی [...] خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے حلوائی کی دکان نانا جی کی فاتحہ وکلاء ہوں یا صحافی یا کوئی اور پروفیشنل گروپ انھیں ریاستی وسائل سے اپنی حمایت میں ہم وار کرنا کرپشن ہے اور اس کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ اگر وکیل اور صحافی کو […] عنوانات اداریہ خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے جمالِ ادب و شہرِ فنون ترجمے زبان و ادبِ دیگراں مطالعۂ خاص و فکر افروز مصنف اور تصنیف و تالیف: روزنِ تبصرۂِ کُتب ماحولیات، پائیدار مستقبل اور تعلیم و ترقیات Roman Script Languages: English Parlour aik Rozan on Facebook رابطہ ایک روزن کی ٹیم ایک روزن پہ کیسے لکھا جائے ادارتی نوٹ پوسٹ میں شائع کی گئی رائے مصنف کی ہے اور ادارے کا مصنف کی رائے سے متفق ہونا قطعی ضروری بھی نہیں ہے۔ کاپی رائٹ “ایک روزن” ڈاٹ کام ہے۔ بلا اجازت آرٹیکل نقل کر کے شائع کرنا کاپی رائٹ قوانین کے تحت ایک جرم ہے۔ اس سے بھی زیادہ یہ ایک اخلاقی جرم ہے۔ پیشہ ورانہ اخلاقیات قانونی پابندیوں سے بہ قدرے زیادہ مؤثر و توانا ہونا اچھے اور دیانت دار معاشروں کا اہم اشاریہ ہوتے ہیں۔ البتہ “ایک روزن” ایک نان کمرشل ادارہ ہونے کی وجہ سے آرٹیکلز نقل کرنے کی مشروط اجازت دیتا ہے کہ آپ اس کا مناسب حوالہ اور ساتھ لنک دیجیے۔
تقریباً تین عشروں سے کراچی میں موجود رینجرز ابھی تک کراچی کی امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے۔ رینجرز نہ صرف کاروبار میں مصروف ہو چکی ہے بلکہ ان سیاستدانوں کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے جو اس کی ماروائے قانون سرگرمیوں پر سوال اٹھاتے ہیں۔ سندھ حکومت کی تمام تر مخالفت اور اختیارات دینے سے انکار کے باوجود رینجرز اپنے مخالفین کی پکڑ دھکڑ میں مصروف ہےاور اس نے سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کے مبینہ فرنٹ مین اسد کھرل کو دوبارہ گرفتار کر لیا ہے۔ اس طرح سندھ حکومت کی تمام تر مخالفت اور اندرون سندھ میں چھاپوں کو غیر قانونی قرار دے کر خصوصی اختیارات نہ دینے اور سندھ میں رینجرز کے قیام کی مدت میں توسیع نہ کیے جانے کے باوجود رینجرز اپنی من مانی کر رہی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان تازہ تنازعہ لاڑکانہ میں اسد کھرل کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری اور وزیر داخلہ کے بھائی طارق سیال کے زبردستی رہائی کے بعد پیدا ہوا ہے۔ سندھ حکومت کا موقف ہے کہ ستمبر 2013میں آپریشن کے آغاز پر رینجرز کو صرف کراچی کی حد تک آرٹیکل147 کے تحت دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے خاتمے کے لیے اختیارات دیے تھے جبکہ صوبے کے بقیہ علاقوں میں رینجرز کو ڈسٹرکٹ پولیس کی مدد کے لیے رکھا گیا تھا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر قانون مرتضی وہاب نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار اپنی کوتاہیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے سندھ حکومت کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ رینجرز کو کراچی میں قیام امن کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے دیے گئے خصوصی اختیارات کی مدت پندرہ جون کو ختم ہو چکی ہے مگر وزیر داخلہ نے خاموشی سے ڈیڑھ مہینہ گزار دیا مگر سندھ حکومت قانون پر عملدرآمد چاہتی ہے تو اس پر بلاوجہ تنقید کی جا رہی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت جلد اس حوالے سے فیصلہ کر لے گی۔ سندھ حکومت کو رینجرز کی کراچی سے باہر کاروائیوں پر اعتراض ہے مگر رینجرز کا موقف ہے کہ جرائم پیشہ افراد کراچی میں جرم کرنے کے بعد اندرون سندھ میں جاکر چھپ جاتے ہیں لہٰذا وہاں بھی کارروائی ضروری ہے۔ رینجرز ترجمان میجر قمبر رضا نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ رینجرز پانچ ستمبر 2013کو خصوصی اختیارات ملنے کے بعد سے اندرون سندھ کے مختلف علاقوں میں کئی ٹارگیٹڈ کارروائیاں کر چکے ہیں، جن میں مجموعی طورپر533ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار ملزمان میں سے 478کو پولیس جبکہ 55 کو دیگر اداروں کے حوالے کیا گیا ہے۔ ان گرفتار افراد میں کالعدم تنظیموں اور علیحدگی پسند تنظیموں کے کارندے بھی شامل تھے اور ایم کیو ایم کے عسکری ونگ کے دہشت گرد بھی جبکہ اسمگلر اور منشیات فروش بھی ان ملزمان میں شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے موجودہ صورت حال سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو ملاقات کر کے آگاہ کر دیا ہے اور دونوں جلد دبئی میں آصف علی زرداری سے ملاقات کرنے والے ہیں اور توقع یہی ہے کہ ماضی کی طرح سندھ حکومت ایک بار پھر معاملے کو ہائپ دینے کے بعد ہتھیار ڈال دے گی کیونکہ نہ تو سندھ حکومت رینجرز کے بغیر صوبہ چلانے کے قابل ہے اور نہ سندھ پولیس اکیلے صوبے میں امن و امان قائم رکھ سکتی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایم کیو ایم کو پہلے ہی رینجرز کی کارروائیوں پر تحفظات ہیں اور نامزد میئر وسیم اختر کی گرفتاری کے بعد انہیں تفتیش کے لیے ایم کیو ایم مخالفت کے حوالے سے شہرت رکھنے والے پولیس افسر راؤ انوار کے حوالے کیا جانا۔ ایم کیو ایم کے نئے احتجاج کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ وسیم اختر کو پولیس نے اشتعال انگیز تقاریر کی سہولت کاری کے الزام میں درج دو مقدمات میں تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ پر لیا ہے۔ ایس ایس پی راؤ انوار نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ دونوں مقدمات رواں برس کی ابتدا میں درج کیے گئے تھے مگر وسیم اختر بلانے کے باوجود تفتیش کے لیے نہیں آئے لہٰذا ان کو جیل سے حراست میں لینا پڑا۔ ان مقدمات میں فاروق ستار سمیت دیگر کئی رہنما بھی مطلوب ہیں۔ سینیئر صحافی امین حسین کہتے ہیں کہ وسیم اختر سمیت ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی اکثریت ایسے 23 مقدمات میں ضمانت پر ہے لیکن پہلے ایک انتہائی کمزور مقدمے میں وسیم اختر کی گرفتاری اور پھر دیگر مقدمات میں گرفتاری منصوبہ بندی کے تحت لگتی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں تین عشروں سے تعینات رینجرز کا کردار ہمیشہ ہی سے متنازعہ رہا ہے ۔ شہر میں رینجرز کو قیام امن کیلئے لایا گیا تھا مگر کراچی میں کاروبار ی مواقع دیکھ کر انکی رال ٹپک گئی اور یہ بجائے اپنےاس فرض کی ادایئگی کے کاروبار میں مصروف ہوگئے ۔ پچھلے ماہ سندھ ہائی کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ رینجرز سندھ میں پٹرول پمپس کے کاروبار میں حصہ دار بن چکی ہے اور کئی پٹرول پمپس رینجرز چلا رہی ہے۔ رینجرز نے اپنی آمد کے ساتھ ہی ان لوگوں نے کراچی کے اہم علاقوں میں بڑی بڑی اور وسیع عمارتوں پرقبضہ کر لیا تھا ۔ کراچی کی اہم تاریخی عمارات میں ان لوگوں نےجو قبضے کئے وہ آج تک برقرار ہیں ۔ ان عمارات میں انتہائی اہمیت کے حامل محل وقوع کی ، تاریخی حیثیت رکھنے والی کراچی کی خوبصورت ترین عمارتوں میں سے ایک جناح کورٹ بھی شامل ہے ۔ ان قبضوں کا جواز تو یہ بتایا گیا تھا کہ رینجرز کو اپنے کیمپ وغیرہ قائم کرنے اور رہائش کیلئے جگہ کی ضرورت ہوگی، مگر بہت جلد یہ حقیقت سامنے آنے لگی کہ یہ قبضے دراصل بڑے بڑے کاروباری مراکز قائم کرنے کیلئے کئے گئے تھے اور آج یہ تمام جگہیں وسیع وعریض شاپنگ مال میں تبدیل ہوچکی ہیں جہاں سےکروڑوں روپے روز کی آمدنی ہوتی ہے ۔ شہر بھر میں ایسے غیر قانونی شاپنگ مال اور فوڈ کمپلیکس قائم ہیں ۔ان میں سے کئی میں شادی ہال بھی بنا دیئے گئے ہیں جن کوبھاری کرائے پرتقریبات کیلئے عام شہریوں کودیا جاتا ہے– ان فوڈ کمپلیکس میں درجنوں دکانیں اوراسٹالز بھی بنائے گئے ہیں جن سے بھاری کرایہ حاصل ہوتا ہے۔ لہذا جب بھی کراچی میں امن و امان کی صورتحال سیاسی جماعتوں کی کوششوں سے بہتر ہونا شروع ہوتی ہےرینجرز کو قارون کا یہ خزانہ اپنے ہاتھ سے جاتا ہوا نظر آتا ہے اور پھر کراچی میں آگ اور خون کا کھیل شروع کردیا جاتا ہےتاکہ یہاں قیام کا جواز باقی رہے ۔ آج سے برسوں پہلے جب کراچی میں رینجرز کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا تو سیاست دانوں کا کہنا تھا کہ یہ لو گ کراچی سے کبھی واپس نہیں جائیں گے۔ یہ واپسی کیلئے آئے ہی نہیں ہیں۔ اور آج اس دانا شخص کی بات بالکل درست معلوم ہوتی ہے۔ تین عشرے قبل آپ کو یہاں امن وامان کے قیام کیلئے لایا گیا تھا تو اس قدر طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود رینجرز اس شہر میں امن تو کیا خاک لاتے اس کی بدامنی میں اضافہ ہی ہوتا چلا گیا۔ News Desk Tweet Comments are closed. Please Donate نیا زمانہ اردو کا ایک لبرل اور روشن خیال میگزین ہے ۔ یہ کچھ دوستوں کی رضا کارانہ کاوش ہے اور آپ کی توجہ کا مستحق ہے ۔ News & Views Leicester fire a result of orthodox Muslim clergy of ’90s vs new communal Hindu migrants September 28, 2022 by Ayesha Siddiqa The recent clash between Hindus and Muslims—or Indian Hindus and Pakistani DEATH OF THE QUEEN AND THE UNCOUTH INDIAN RESPONSE September 12, 2022 By Bhaskar Sur The death of the Queen took none by surprise. Her reign which lasted for seven End of Aiman al-Zawahiri August 2, 2022 Khaled Ahmed On the first of August 2022, a US drone attack killed the leader of Al Qaeda, Ayman Xi, Putin, and Trump: The Strongmen Follies Biden is paving the way for a dangerous ideology On Ramakrishna Booksellers More in this category → بچوں کی کہانیاں انسانوں کا سدھانا May 8, 2017 سبط حسن شیر کو پنجرے میں ڈالنے کے بعد اس کے سامنے گھاس اوورکوٹ۔روسی مصنف نکولائی گوگول کی ایک کہانی سے ماخوذ April 10, 2017 سبط حسن رحیم، ایک سرکاری محکمے میں کلرک کا کام کرتا شطرنج کے کھلاڑی March 20, 2017 سبطِ حسن (پریم چند کی ایک کہانی سے ماخوذ) بہت سال پہلے محمود فال ۔افریقہ کے ایک مصنف کی کہانی سے ماخوذ عارف کی کہانی، ایک تفتیش کار کی زبانی عارف کی کہانی، ایک افسر کی زبانی-5 More in this category → ویڈیو سابق سفیر پاکستان، حسین حقانی سے ایک گفتگو Could not generate embed. Please try it manualy. سابق سفیر پاکستان، حسین حقانی سےا یک گفتگو ادب پشتو ادب کا بابائے تنقید، کاکاجی صنوبرحسین مومند December 30, 2021 تحریروتحقیق: پائندخان خروٹی دنیا کے کسی بھی طبقاتی ادب میں ڈیڑھ اینٹ کی مسجدیں May 20, 2021 پائندخان خروٹی بلوچستان کے مایہ ناز پبلشر اور گوشہ ادب زاہد ڈار،اورنٹیل کالج اور سادات امروہہ March 6, 2021 وجاہت مسعود لیجیے ، یہ تو مطلع ہی میں سخن گسترانہ بات آ چُر مُر از چارلز بُوکاسکی بھوبل۔۔ افسانچہ سال2020 : ادب کا نوبل انعام ،امریکی لکھاری لوئیزا گلک کے نام More in this category → تاریخ سرایڈورڈ ڈگلس میکلیگن، علامہ اقبال اور سر کا خطاب June 25, 2022 لیاقت علی پرانی انارکلی چوک(لاہور) سے نابھہ روڈ سے نہرو کی اہمیت November 15, 2021 تحریر: شنکر رے/ترجمہ: خالد محمود ہندوستان کے پہلے وزیرِ مولوی محمد باقر: 1857ء کا پہلا شہید صحافی September 21, 2021 شاہد صدیقی علیگ مولوی سید محمد باقر دہلوی پہلی ملک گیر جب نیل آرمسٹرانگ نے چاند پر قدم رکھا جب مجید نظامی نے مجھ سے کلمہ طیبہ سنا معروف مارکسی دانشور، عظیم سوشلسٹ، سی آر اسلم More in this category → علم و آگہی مابعدجدیدیت کی بنیاد کیا ہے؟اور مابعد جدیدیت اور مذہب November 15, 2022 مظفر ممتاز Postmodernismمابعد جدیدیت کیا ہے؟ موضوع کوئی نیا فلسفہ میں وجود اور عدم کا معمہ September 25, 2022 تحریر وتحقیق: پائندخان خروٹی فلسفہ اور منطق پر متعدد محکوم کے لیے فلسفہ پڑھنا کیوں ضروری ہے؟ July 18, 2022 میری خواہش ہے بلوچ نوجوان مارکس کو خود پڑھ کر اپنی میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں؟ حصہ15 میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں؟۔حصہ 14 میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں؟ حصہ 13 More in this category → facebook twitter مضامین ایک نظر میں جنوبی ایشیا جمہوری سماج ميں ہر قسم کی سوچ کی اجازت ہونا چاہيے December 20, 2018 کالم سوویت اڑان، امریکی پریشانی اور پاکستان December 1, 2022 کالم پاکستانیوں کاش تم ہندوستان والوں جیسے ہوتے۔۔جنرل باجوہ November 30, 2022 بلاگ عزت مآب سمدھی جی کے مبینہ اثاثے ۔۔۔ ؟ November 23, 2022 بین الاقوامی قطر میں متنازعہ فٹ بال ورلڈ کپ November 22, 2022 کالم قطر میں انسانی حقوق کی قدرو قیمت November 22, 2022 کالم جب پاکستان امریکہ کا سچا دوست ٹھہرا November 21, 2022 کالم غریب کی سفارتکاری November 21, 2022 کالم کیا بھٹو مذہبی انتہا پسندی کا ذمہ دار ہے؟ November 18, 2022 کالم پاکستان میں امریکہ کے لیے اصل کشش کیا تھی ؟ November 17, 2022 کالم موروثیت کا الزام صرف سیاستدانوں پر کیوں؟ November 15, 2022 Archives Archives Select Month December 2022 (1) November 2022 (18) October 2022 (13) September 2022 (21) August 2022 (20) July 2022 (23) June 2022 (21) May 2022 (16) April 2022 (17) March 2022 (16) February 2022 (13) January 2022 (20) December 2021 (27) November 2021 (21) October 2021 (19) September 2021 (24) August 2021 (26) July 2021 (33) June 2021 (35) May 2021 (23) April 2021 (24) March 2021 (26) February 2021 (26) January 2021 (29) December 2020 (40) November 2020 (32) October 2020 (32) September 2020 (37) August 2020 (32) July 2020 (50) June 2020 (53) May 2020 (54) April 2020 (54) March 2020 (44) February 2020 (43) January 2020 (46) December 2019 (48) November 2019 (51) October 2019 (54) September 2019 (44) August 2019 (46) July 2019 (46) June 2019 (44) May 2019 (48) April 2019 (41) March 2019 (52) February 2019 (41) January 2019 (51) December 2018 (47) November 2018 (54) October 2018 (60) September 2018 (61) August 2018 (68) July 2018 (61) June 2018 (62) May 2018 (66) April 2018 (69) March 2018 (91) February 2018 (87) January 2018 (99) December 2017 (109) November 2017 (96) October 2017 (75) September 2017 (88) August 2017 (87) July 2017 (101) June 2017 (87) May 2017 (102) April 2017 (98) March 2017 (93) February 2017 (98) January 2017 (109) December 2016 (107) November 2016 (97) October 2016 (101) September 2016 (100) August 2016 (116) July 2016 (106) June 2016 (103) May 2016 (89) April 2016 (93) March 2016 (98) February 2016 (102) January 2016 (128) December 2015 (130) November 2015 (112) October 2015 (131) September 2015 (105) August 2015 (97) July 2016 M T W T F S S 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 « Jun Aug » Categories Categories Select Category News & Views (244) Uncategorized (12) ادب (167) بچوں کی کہانیاں (31) بلاگ (323) بین الاقوامی (433) پاکستان (661) پہلاصفحہ (1) تاریخ (173) جنوبی ایشیا (341) علم و آگہی (175) فنون لطیفہ (101) کالم (2,713) ویڈیو (18)
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے تحریک لبیک پر پابندی کی سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی ہے اور تحریک لبیک پر پابندی کےلیے کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے رائے لیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ آج جمعرات تک کا بینہ ارکان کی رائے لینے کے بعد پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے سمری انسداد دہشتگردی ایکٹ کے رول 11 بی کے تحت تیار کی، انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کی شق 11 بی وفاقی حکومت کو کسی تنظیم کو کالعدم قرار دینے کا اختیار دیتی ہے۔ Facebook Twitter WhatsApp Email Previous articleپیٹرول کی قیمت میں کمی کا امکان Next articleبرطانیہ میں کورونا کی نئی بھارتی قسم کی موجودگی کا انکشاف Wajdan RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR بین اقوامی امریکا کی افغانستان میں طویل ترین جنگ ختم، آخری فوجی بھی کابل سے نکل گیا بین اقوامی پنج شیر میں طالبان اور شمالی اتحاد کے مذاکرات کامیاب بین اقوامی افغانستان میں الیکشن کا وقت نہیں، جامع حکومت ضروری ہے: سہیل شاہین About Us An online media platform where every story is your own story. We publish content that is relevant to our viewers and their daily lives. The content that you will love to read and share.
حالیہ ہفتوں میں ایپل واچ صارفین کے کچھ ایسے معاملات سامنے آئے ہیں جنھوں نے دیکھا ہے کہ ان کی واچ اسکرین الگ ہوگئی ہے ، یا یہ کہ گھڑی بند ہوجاتی ہے اور دوبارہ کبھی حرکت نہیں کرتی ہے۔ یہ بیٹری کے مسائل ہیں جو ایپل واچ سیریز 2 کے کچھ خاص ماڈل میں پائے جارہے ہیں اور یہ کہ ایپل نے ابھی ابھی ایک حل پیش کرکے تسلیم کیا ہے۔ مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب گھڑی کی بیٹری ناکام ہوجاتی ہے ، اور یہاں تک کہ بعض حالات میں یہ سوجن ہوجاتی ہے ، جس کی وجہ سے اسکرین چھلکتی ہے یا گھڑی سے بالکل مکمل طور پر الگ ہوجاتی ہے۔ اگر یہ آپ کا معاملہ ہے تو ، فکر نہ کریں کیونکہ ایپل کے ذریعہ پیش کردہ حل آپ کی گھڑی کی مفت مرمت ہے. ہم آپ کو ذیل میں تمام معلومات پیش کرتے ہیں۔ مسئلہ کا پتہ چلا ہے صرف ایپل واچ سیریز 42 کے 2 ملی میٹر کے ماڈل پر، دونوں کھیل ماڈل جیسے نائکی + ، ہرمیس یا اسٹیل ایک۔ ایپل 38 ملی میٹر کے ماڈلز کے بارے میں کچھ نہیں کہتا ہے لہذا ایسا لگتا ہے کہ ایپل واچ سیریز 2 کے اس سائز سے اس مسئلے سے مستثنیٰ ہوگا۔ ان خریداروں کو جنہوں نے ان میں سے کسی بھی پریشانی کا پتہ چلا ہے وہ اپنے قریبی ایپل اسٹور یا مجاز خدمت مرکز میں جا سکتے ہیں اور ان کی گھڑی کی مفت مرمت ہوگی۔ یہاں تک کہ اگر اس وجہ سے انہیں پہلے اپنی بیٹری کی مرمت کرنی پڑی ، تو وہ آپ کے پیسے واپس کردیں گے۔ ایپل نے اپنی داخلی دستاویز میں کہا ہے کہ ڈیوائس کی وارنٹی کی حیثیت سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یورپ میں جہاں وارنٹی دو سال ہے اس ماڈل میں ابھی بھی احاطہ کیا گیا ہے ، لیکن دوسرے ممالک میں یہ صرف ایک سال ہے ، لہذا پہلے ہی وارنٹی سے باہر ایسے ماڈل موجود ہوں گے۔ اس سے بچنے کے ل اس کی کوریج کو تین سال تک بڑھا دیا گیا ہے اگر یہ اسی وجہ سے ہے تو ، اس کے بعد نہ صرف ان لوگوں نے جو اس سے پہلے ہی تکلیف برداشت کر چکے ہیں ، اس مفت مرمت پروگرام سے فائدہ اٹھاسکیں گے ، بلکہ مستقبل میں اس کا سامنا کرنے والے بھی اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔ مضمون کا مواد ہمارے اصولوں پر کاربند ہے ادارتی اخلاقیات. غلطی کی اطلاع دینے کے لئے کلک کریں یہاں. مضمون کے لئے مکمل راستہ: آئی فون کی خبریں » ایپل کی مصنوعات » ایپل واچ » ایپل ایپل واچ سیریز 2 کو مفت میں بیٹری کے مسائل سے ٹھیک کرے گا آپ کو دلچسپی ہو سکتی ہے ایک تبصرہ ، اپنا چھوڑ دو اپنی رائے دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت ہے شعبوں نشان لگا دیا گیا رہے ہیں کے ساتھ * تبصرہ * نام * الیکٹرانک میل * میں قبول کرتا ہوں رازداری کی شرائط * ڈیٹا کے لیے ذمہ دار: AB انٹرنیٹ نیٹ ورکس 2008 SL ڈیٹا کا مقصد: اسپیم کنٹرول ، تبصرے کا انتظام۔ قانون سازی: آپ کی رضامندی ڈیٹا کا مواصلت: اعداد و شمار کو تیسری پارٹی کو نہیں بتایا جائے گا سوائے قانونی ذمہ داری کے۔ ڈیٹا اسٹوریج: اوکیسٹس نیٹ ورکس (EU) کے میزبان ڈیٹا بیس حقوق: کسی بھی وقت آپ اپنی معلومات کو محدود ، بازیافت اور حذف کرسکتے ہیں۔ میں نیوز لیٹر وصول کرنا چاہتا ہوں عیسائی ایرک کہا پہلے 5 سال دوستو اور پہلی نسل ایپل واچ اگر انھوں نے بھی بیٹری پر 3 سالہ وارنٹی بڑھا دی یا یہ افواہ ہے؟ کرسٹیئن ایرک کو جواب دیں ایپل ڈویلپرز کو ایپل واچ کے ل dial ڈائل بنانے کی اجازت دے سکتا ہے iOS 11 میں کنٹرول سینٹر کو کس طرح اپنی مرضی کے مطابق بنائیں آپ کے ای میل میں خبریں اپنے ای میل میں تازہ ترین آئی فون کی خبریں حاصل کریں نام دوستوں کوارسال کریں روزانہ نیوز لیٹر ہفتہ وار نیوز لیٹر میں قانونی شرائط کو قبول کرتا ہوں ↑ فیس بک ٹویٹر یو ٹیوب Pinterest پر تار ای میل RSS آر ایس ایس فیڈ میں میک سے ہوں ایپل گائیڈز Android مدد Androidsis۔ Android گائڈز تمام اینڈرائیڈ ایل آؤٹ پٹ گیجٹ کی خبریں موبائل فورم ٹیبلٹ زون۔ ونڈوز نیوز لائف بائٹس تخلیقات آن لائن تمام ای آرڈرز مفت ہارڈ ویئر لینکس لت یوبنلوگ لینکس سے واہ گائڈز دھوکہ دہی ڈاؤن لوڈ موٹر نیوز بیزیا Spanish Afrikaans Albanian Amharic Arabic Armenian Azerbaijani Basque Belarusian Bengali Bosnian Bulgarian Catalan Cebuano Chichewa Chinese (Simplified) Chinese (Traditional) Corsican Croatian Czech Danish Dutch English Esperanto Estonian Filipino Finnish French Frisian Galician Georgian German Greek Gujarati Haitian Creole Hausa Hawaiian Hebrew Hindi Hmong Hungarian Icelandic Igbo Indonesian Irish Italian Japanese Javanese Kannada Kazakh Khmer Korean Kurdish (Kurmanji) Kyrgyz Lao Latin Latvian Lithuanian Luxembourgish Macedonian Malagasy Malay Malayalam Maltese Maori Marathi Mongolian Myanmar (Burmese) Nepali Norwegian Pashto Persian Polish Portuguese Punjabi Romanian Russian Samoan Scottish Gaelic Shona Serbian Sesotho Sindhi Sinhala Slovak Slovenian Somali Spanish Sudanese Swahili Swedish Tajik Tamil Telugu Thai Turkish Ukrainian Urdu Uzbek Vietnamese Welsh Xhosa Yiddish Yoruba Zulu
کس نے سوچاتھا کہ “گئوماتا‘”کے سمّان کے نام پرآسمان سر پراٹھانے والے گئوبھکتوں کے چہرے اتنی جلدی بے نقاب ہوجائیں گے۔جس گائے کو “ماتا”جیسے مقدس لفظ سے یاد کیا جاتاہے اسی ماتاکو”آوارہ جانور”کہہ کر اس کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔بے دردی سے ماراپیٹا جائے گا اوراسے بھوکا پیاسا رکھ کرسرکاری اسکولوں،اسپتالوں میں بند کیا جائے گا؟؟ لیکن !ایسا ہوا !! گئوماتاکےبھکتوں نے بے حسی اور طوطا چشمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گائے جیسی سیدھی مخلوق پر “آوارہ جانور” کہہ کر لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کر”ماتا”کے تقدس کوخوب پامال کیا۔ اورحکومت سے گزارش کی کہ اس گائے سے انہیں نجات دلائی جائے اور اس کو آبادیوں سے نکال کر کہیں اور بند کردیا جائے۔ *گایوں کی بدحالی* ان دنوں پورے ملک کے کئی حصوں میں سڑکوں پر “آوارہ” گھومنے والے گئو وَنش[گائے واہل خانہ]سے دکان دار،کسان اور راہگیر سخت پریشان ہیں۔جہاں دیکھو گایوں کا جھنڈ کا جھنڈ گھومتا نظر آرہا ہے ۔جو کسی بھی دکان میں گھس جاتے ہیں،کسی کی سبزی کھا جاتے ہیں،کسی کاکھیت چر جاتے ہیں ۔اسی سے پریشان ہوکرگئو بھکت اب اپنی ہی ماتا کے خلاف مورچہ کھول چکے ہیں۔پچھلے دنوں ABP نیوز چینل نے گایوں پر ایک خصوصی پروگرام نشرکیا۔جس میں بتایاگیا کہ ملک کے مختلف شہروں میں “آوارہ جانوروں” [گائے واہل خانہ]کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں۔جس سے ناراض ہوکر لوگوں نے انہیں مارپیٹ کرسرکاری اسکولوں میں بندکردیاہے۔چندنمایاں شہروں میں علی گڈھ، فیروزآباد، متھرا،اٹاوہ،کانپور،ہاتھ رس، بلندشہر،آگرہ،فتح پور،لکھنؤ،امیٹھی وغیرہ شامل ہیں۔مختصر تفصیل درج ذیل ہے: 🔹 علی گڈھ میں ہی محض دودن میں[یکم جنوری 2019 سے دو جنوری تک]78 گائیں مرگئیں۔ علی گڈھ کے گاؤں “جَٹاری” کی شیام پروشوتم(श्याम पुरुषोत्तम) گوشالہ کے سیکریٹری “شِودَتّ شرما” نے بتایا کہ ان گایوں کی موت بیماری کی وجہ سے ہوئی ۔ 🔹 متھرا میں کسانوں نے 150 گایوں کو مارپیٹ کر اسکو ل میں بندکردیا ،بھوک پیاس کی وجہ سے 6 گائیں مرگئیں۔ گرام پردھان اور تحصیل افسر نے کنفرم کیا کہ گایوں کی موت بھوک پیاس کی وجہ سے ہوئی لیکن کسی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔ 🔹 کانپور ضلع کے بدھونا قصبے کے “نَگوا” میں گاؤں والوں نے 50 گایوں کومار پیٹ کر سرکاری اسکول میں بندکردیا۔اطلاع ملنے پر پولیس نے پہنچ کر تالا کھولنا چاہا تاکہ گایوں کو آزادکیا جاسکے لیکن گاؤں والوں نے گایوں کو آزاد کرنے کی مخالفت کی جس کی وجہ سے انہوں پولیس پر حملہ کردیا۔ چوکی انچارج “اِندر پرکاش” کی بائک توڑ دی،سپاہی کملیش،اوم ویر زخمی ہوگئے۔جان بچانے کے لئے یہ تینوں ہی اسکول میں چھپ گئے اور کنٹرول روم کو خبردی. بعدہ جب پانچ تھانوں کی پولیس فورس پہنچی تب جاکر ان پولیس والوں کی جان بچی اور گایوں کو آزاد کیاگیا۔ 🔹 امیٹھی میں کسانوں کا کہنا ہے کہ گایوں نے ہماری فصلوں کو بربادکردیاہے۔ایک ایک کھیت میں 20/20 جانوروں کاجھنڈ گھستا ہے اور ساری فصل کھاجاتاہے اس لئے ہمیں مجبورہوکر رات رات بھر پہرہ دینا پڑتاہے۔ 🔹 الہ آباد کے شنکرگڈھ [بھداوا گائوں] میں لوگوں نے گایوں کو مارپیٹ کر سرکاری اسکول میں بند کردیا جس کی وجہ سے طلبہ کو باہر سڑک پر پڑھنا پڑا۔بعد میں پولیس نے آکر سختی کی اور گایوں کو نکال کر اسکول کی صفائی کرا کر تعلیم شروع کرائی لیکن ٹیچرز اور طلبہ کا کہنا ہے کہ گایوں کی وجہ سے اسکول میں بدبو پھیل گئی ہے اور پڑھنا دشوار ہورہا ہے۔ *گایوں کو جیل* اب تک تو گوبھکت “گئوماتا”کو اسکولوں میں ہی بندکر رہے تھے لیکن 16 جنوری 2019 کو یوپی حکومت کا ایک نیا فرمان آیا کہ سڑکوں پر گھومنے والی گایوں کو جیل بھیج دیا جائے اور جیل کی زمین پر ہی ان کے کھانے پینے کا بندوبست کیا جائے۔لکھنؤ کمشنر انِل گرگ نے تمام کمشنریوں کو حکم دیا ہے کہ 31 جنوری تک تمام ضلع کی جیلوں میں “گئو سیوا کیندر”(गऊ सेवा केंद्र)قائم کئے جائیں۔اس حکم نامہ کی رو سے گایوں کو جیل میں رکھا جائے گا۔ آج تک نیوز چینل کی خبرکے مطابق “گئو رکھشک”کسانوں کی اس پریشانی کی آڑ میں جم کر منافع بنارہے ہیں۔ 18 جنوری کی خبرکے مطابق باغپت میں “گئو رکھشک” ایک گائے کو گوشالہ پہنچانے کے عوض میں کسانوں سے پانچ سے چھ ہزار کی رقم اینٹھ رہے ہیں۔ *گایوں کی داستان غم* “گوبھکتوں” کی حکومت سازی کے بعد گائے کو لگا ہوگا کہ شاید اب جابجا میری پوجا کی جائے گی،ہر گھر میں میرے لئے عمدہ قسم کے کھانے تیارہوں گے،صبح صبح لوگ میرا آشیرواد لیکر کام پر جائیں گے.اور یہ امیدیں بجا بھی تھیں کہ ہر گلی کوچے میں بھکت یہ شعر پڑھتے گھومتے تھے: جن کے نہیں ہیں نام, ان کے نام بنیں گے گھر گاؤں شہر مُرلی دَھر کے دھام بنیں گے برہمانڈ کے سب دیوتا گئو میں سمائے ہیں تم گائے پال لینا,تمہارے سب کام بنیں گے اس عقیدت کو دیکھ کر “گئوماتا” کی امیدیں درجہ یقین میں تھیں مگر افسوس!! “گئوماتا”کی امیدیں پانی کے بلبلے سے بھی زیادہ کمزور نکلیں۔بھکتوں نے “ماتاجی” کے نام پر صرف اپنی تجوریاں بھریں۔ سیاسی بھکتوں نے”گئوشالہ” کے نام پر حکومت سے رقمیں حاصل کیں جبکہ دوسرے نمبر کے بھکتوں نے گایوں کا دودھ نکالا اور انہیں چرنے کے لئے سڑکوں پر چھوڑ دیا۔بھوک سے بے حال “گئوماتا” نے کسی دوکان پر چاول میں منہ ڈال دیا تو گوبھکت دکاندار ڈنڈے سے ماتا کا سواگت کرتا ہے۔سڑکوں اور دکانوں سے مایوس ہو کر ماتاجی کھیتوں کی جانب نکل پڑتی ہیں لیکن جیسے ہی کسی کھیت میں چرنے کے لئے منہ ڈالا فوراً ہی کئی سارے “گئوبھکت” لاٹھی ڈنڈوں سے لیس ہوکر سامنے آتے ہیں اور ماتا جی کی طبیعت سے دھلائی کرتے ہیں۔پورا دن بھوک پیاس کی تکلیف اٹھا کر”گوماتا” رات کے وقت کھیتوں میں پہنچتی ہیں کہ شاید رات کے سناٹے میں کچھ کھانے کومل جائے لیکن اے بسا آرزو کہ خاک شدہ! امیدیں پوری نہ ہوئیں بلکہ رات کےا ندھیرے میں بھی دہقانی لوگ پہرا کرتے نظر آئے۔اپنے ہی بیٹوں سے جان بچاکر گائے کئی دن فاقہ کشی کی تکلیفیں اٹھا کر آخر ایک دن دنیا کو خیرآباد کہہ دیتی ہے ۔کہا جاتا ہے کہ “ماں”کی موت پر رسماً ہی سہی لیکن اولادیں آخری رسومات ضرور ادا کرتی ہیں اور احترام کے ساتھ آخری رسم ادا کی جاتی ہے۔لیکن بد نصیب گائے کو پس مرگ بھی سکون نہ ملا اور بھکتوں نے مرنے کے بعد بھی ماتا کا کوئی احترام نہیں کیا بلکہ لاوارث سمجھ کر کوڑے کی طرح کہیں بھی اٹھاکرڈال دیا۔ یہ بات اپنے آپ میں کتنی مضحکہ خیز ہے کہ جس گائے کو “ماتا”کہا جاتا ہے اس کو چارا کھلانے سے بھی بھکتوں کی جیب تنگ ہوجاتی ہے۔ بھلا کون ایسا بدنصیب بیٹا ہوگا جو خود تو پیٹ بھر کھانا کھائے اور اس کی “ماتا”سڑکوں پر بھوک سے بلبلاتی پھرے۔ شہرکی مارکیٹ میں بیٹھنے والے بھکت ویسے تو احترام گائے کے نام پر دنیا کو پِروَچَن(प्रवचन) دیتے نظر آتے ہیں لیکن انہیں کی دکان میں گائے ایک مٹھی چاول ہی کھالے تو غصے میں لال پیلے ہوکر سیدھی سادی گائے پر بے رحمی سے ڈنڈے برساتے ہیں،کیا یہی گوبھکتی ہے؟ گائوں دیہات میں بسنے والے افراد بھی مذہبی افکار کے حامل ہوتے ہیں لیکن اپنے کھیت میں”گئوماتا” کا منہ ڈالنا انہیں بھی گوارا نہیں ہوتا اور یہ بھی”گئوماتا” کی خاطرداری لاٹھی ڈنڈوں سے کرتے ہیں۔ ان سب معاملات کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ دنیا میں کیسے کیسے بیٹے موجود ہیں جو “گئوماتا”کے نام پر کسی کا قتل تو کرسکتے ہیں لیکن وہی بھکت “ماتا” کا پیٹ نہیں بھرسکتے۔ ان لوگوں کے بالمقابل عام لوگ بڑے حقیقت پسند ہوتے ہیں ۔جو نہ گوبھکتی کا دکھاوا کرتے ہیں اور نہ کسی قسم کی سیاسی نوٹنکی!! یہی لوگ بے سہارا گھومنے والے جانوروں کو پانی بھی پلاتے ہیں اور بقدر وسعت چارا بھی کھلاتے ہیں ۔ضرورت ہے کہ ایسے لوگ آگے آئیں اور سماج میں امن وامان کا ماحول سازگار کرنے میں پیش قدمی کریں۔ غلام مصطفےٰ نعیمی مؤرخہ 19جمادی الاول 1440ھ 25 جنوری 2019ء بروز جمعہ Share this: Twitter More Facebook Like this: Like Loading... Home, ہوم، ہندوستان، حالات حاضرہ اس تحریر کا آر ایس ایس فیس بک ٹویٹر گوگل بز ٹیکنوراٹی ڈگ ڈیلیشیئس ٹیگز:- غلام مصطفےٰ نعیمی , گئوماتا , سمّان , اپمان , گئو بھکتوں , گئوپریم , نقاب کشائی اپنا تبصرہ یہاں تحریر کریں نام (درکار) انگریزی اردو ای - میل (شائع نہیں کیا جائیگا) (درکار) ویب سائٹ/بلاگ کا پتہ Δ آڈیو و کتب فقہ و فتاوى قرآنیات كتب عقائد مرد و زن نعتیں کتب ماہ و سال کتب معمولات اہلسنت کتب حدیث کتب خطبات کتب سیرت النبی اہلسنت انگلش اوراد و وظائف آڈیو درس و بیان اخلاق و آداب اردو ادب اسلامی تعلیمات تفسیر القرآن تلاوت و حمد تاریخ درسی کتب رد باطلہ رسائل فتاوی رضویہ رسائل و جرائد سیرت و سوانح عربی انگریزی اردو Urdu Mehfil Urdu Mehfil Blog Stats 1,846,416 hits زیادہ پڑھی جانے والی كُلُّ نَفۡسٍ ذَآٮِٕقَةُ الۡمَوۡتِ‌ؕ وَاِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَكُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ‌ؕ فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدۡخِلَ الۡجَـنَّةَ فَقَدۡ فَازَ ‌ؕ وَمَا الۡحَيٰوةُ الدُّنۡيَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ‏ - سورۃ نمبر 3 آل عمران - آیت نمبر 185 صحابہ ء کرام رضی اللہ عنہم کا دین کی خاطر قربانی کا جذبہ درودِ تاج سورۃ البقرۃ ،تعارف ،فضائل ، مضامین مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمۡ وَلٰـكِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا۞- سورۃ نمبر 33 الأحزاب آیت نمبر 40 سورۂ نساء کا تعارف لَقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِىۡ رَسُوۡلِ اللّٰهِ اُسۡوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنۡ كَانَ يَرۡجُوا اللّٰهَ وَالۡيَوۡمَ الۡاٰخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيۡرًا ۞- سورۃ نمبر 33 الأحزاب آیت نمبر 21 حدیث کی ضرورت و اھمیت اثر حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ترک رفع الیدین اور امام بخاری و ابن حمد بن حنبل کے اعتراضات کا جواب كُنۡتُمۡ خَيۡرَ اُمَّةٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَتَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ وَتُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ‌ؕ وَلَوۡ اٰمَنَ اَهۡلُ الۡكِتٰبِ لَڪَانَ خَيۡرًا لَّهُمۡ‌ؕ مِنۡهُمُ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَاَكۡثَرُهُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ‏ - سورۃ 3 - آل عمران - آیت 110 Archives Archives Select Month November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 April 2014 August 2009 June 2009 May 2009 April 2009 March 2009 November 2008 July 2008 April 2008 March 2008 February 2008 January 2008 December 2007 November 2007 October 2007 September 2007 August 2007 July 2007 May 2007 April 2007 March 2007 February 2007 January 2007 December 2006 November 2006 October 2006
حاتم طائی زندہ ہو جائے تو اسے معلوم ہو کہ اس کا نام تو برائے وزن بیت ہی ہے، یہ تو پاکستان کے حکمران ہیں جنہوں نے سخاوتوں کوگہر ساز کر دیا ہے۔ اقتدار کا مورچہ تو فتح ہو چکا، لیکن پی ڈی ایم کا مقابلہ اب عمران خان سے نہیں، حاتم طائی سے ہے۔ رعایا کے دست سوال پر پورے دو ہزار رکھ دیے گئے ہیں اور یہ ارشاد اومنی بسوں کے روٹ کی طرح ہمراہ ہے کہ آپ پر کوئی پابندی نہیں، اس خزانے کو جیسے مرضی خرچ کریں۔ جی چاہے تو بسوں کا کرایہ دیں اور مناسب سمجھیں تو بچوں کی فیس ادا کر لیں، پھر بھی کچھ بچ جائے تو عمر رسیدہ اہلیہ کو لے کر سوئٹزر لینڈ کی وادیوں میں ہنی مون منانے چلے جائیں کہ جس عمر میں دولت ہاتھ آئے، محرومیوں کا کفارہ اسی عمر میں ادا کرلینا چاہیے۔ حاتم طائی زندہ ہو جائے تو اسے معلوم ہو کہ اس کا نام تو برائے وزن بیت ہی ہے، یہ تو پاکستان کے حکمران ہیں جنہوں نے سخاوتوں کوگہر ساز کر دیا ہے۔ ’جس کی تنخواہ چالیس ہزار روپے سے کم ہے، حکومت اسے دو ہزار روپیہ دے رہی ہے‘۔ یہ اعلان فرما کر وزیر اطلاعات ایک لمحے کو رک گئیں اور پھر اسی بے ادائی سے بات کو حق الیقین تک پہنچاتے ہوئے وضاحت فرمائی کہ حکومت ’اپنا‘ دو ہزار روپیہ دے رہی ہے۔ اب یہ سیاسیات کے طالب علموں کی جستجو کا میدان ہے کہ و ہ معلوم کریں یہ ’حکومت کا اپنا‘ دو ہزار کیا ہوتا ہے؟ ایک جمہوری حکومت عوام کی نمائندہ ہوتی ہے اور اس کا خزانہ اسی عوام کی امانت ہوتا ہے۔ اس میں ’اپنا‘ کے اس حرف اضافی کی معنویت کیا ہے؟ کیا پی ڈی ایم کے تمام اکابرین نے، جو اقتدار سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس مشکل وقت میں اپنی آدھی جائیداد بیچ کر قومی خزانے میں جمع کرا دی ہے جو اس سبسڈی کے ساتھ ’اپنا دو ہزار‘ کا لاحقہ لگانا بھی ضروری خیال کیا گیا؟ ریاست کا بنیادی وظیفہ کیا ہے؟ اپنے غریب شہریوں کو مختلف شکلوں میں بھیک دیتے رہنا اور اور انہیں لاشعوری طور پر بھکاری نفسیات کا اسیر کر دینا؟ یا ان کی ضروریات زندگی کا خیال رکھتے ہوئے باوقار انداز میں کوئی ایسا منصوبہ سامنے لانا جس سے ان کی کفالت کے امکانات بھی پیدا ہوں لیکن وہ بھکاری بن کر نہ رہ جائیں؟ دو دو ہزار کی یہ تقسیم ایک ایسی مشق ہے جس کا حاصل کچھ بھی نہیں۔ اس سے پہلے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی عملا ’بھکاری بناؤ‘ مہم کے سوا کچھ نہیں تھا۔ ایسی رقوم اگر کسی اجتماعی پروگرام میں ڈھل جائیں جہاں سے کسی ایک طبقے کے باعزت روزگار کے امکان پیدا ہو سکیں اور وہ اس پروجیکٹ کے ذریعے چند ماہ یا سال کے بعد با عزت روزگار کمانے کے قابل ہو سکیں تو یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ ہر ماہ لوگ بھیک کے لیے لائن میں لگے ہوں اور انہیں خیرات میں ’اپنے دو ہزار‘ روپے دیے جائیں۔ سوال اب یہ ہے کہ حکومتیں ایسے سطحی اقدامات کیوں کرتی ہیں جو آخری تجزیے میں قوم کی تعمیر کی بجائے اس کی تذلیل ثابت ہوں؟ یہ نیم خواندہ سماج کے اہل سیاست کی نفسیاتی پیچیدگی ہے جسے اس کے سیاق و سباق میں سمجھا جانا چاہیے۔برصغیر میں بادشاہوں، راجوں، مہاراجوں اور نوابوں کی حکمرانی رہی۔ یہاں شہری کا تصور پیدا نہیں ہو سکا۔ یہاں رعایا ہے جو ہر پہر ایک بادشاہ مانگتی ہے۔ چنانچہ اہل سیاست اسی طرز حکومت کے تقاضے پورے کر رہے ہیں۔ لوگوں کو باعزت روزگار ملتا جائے اور وہ حکومتوں کے انتظامی شکنجے سے آزاد ہو جائیں تو اہل سیاست کے ڈیرے ویران ہو جائیں۔ان کی بادشاہت ختم ہو جائے۔ رعایا خود کو شہری سمجھنا شروع کر دے۔ انکم سپورٹ ہو یا س طرح کا کوئی اور خیراتی پروگرام، یہ اصل میں سیاسی ڈیروں کی آباد کاری کی مہم ہے۔ انصاف کے نظام میں با معنی اصلاح کی بجائے کھلی کچہریوں کا تماشا بھی اسی نفسیات کا اظہار ہے کہ ادارہ سازی سے انصاف نہیں مل سکتا، بادشاہ سلامت البتہ کھلی کچہری میں رعایا کی فریاد سن کر موقع پر حکم صادر فرماسکتے ہیں۔ آپ غور فرمائیں، اس ملک میں آج تک سرکاری ملازمین کے تبادلوں کا کوئی واضح اور شفاف نظام وضع نہیں کیا جا سکا۔ خواتین اور مرد سالوں سفارش کی تلاش میں دھکے کھاتے ہیں کیونکہ یہاں تبادلوں پر اکثر پابندی رہتی ہے۔ اس پابندی کے پیچھے اس کے سوا کوئی حکمت نہیں کہ لوگوں کے جائز کام آسانی سے نہ ہونے پائیں بلکہ وہ ان معمولی معمولی کاموں کے لیے بھی اہل سیاست کے محتاج رہیں۔ چنانچہ تبادلہ کرانے کے لیے وزیر اعلی کا ڈائریکٹو چاہیے ہوتا ہے یا پھر کوئی تگڑی سفارش۔ جو سفارش کرتا ہے یا ڈائریکٹو لے کر دیتا ہے وہ اپنی غلامی کا طوق ممنونیت کی شکل میں اس سارے خاندان کے گلے میں ڈال دیتا ہے۔ جو جائز کام کسی مہذب معاشرے میں معمول کے مطابق ایک قاعدے اور ضابطے کے تحت ہو جاتے ہیں ان کاموں کے لیے وطن عزیز میں اہل سیاست اور ان کے کارندوں کے حضور حاضر ہونا پڑتا ہے جو کسی والی ریاست، کسی نواب، کسی مہاراجہ، کسی بادشاہ کی طرح لوگوں پر احسان فرماتے ہیں۔ یہ چند ہزاروں کی خیراتی سکیمیں، کسی بھی عنوان سے ہوں، حققیقت میں غلامی کا شکنجہ ہیں۔ دو ہزار کی اس خیرات کے اعلان کے ساتھ جب یہ اعلان بھی ہوتا ہے کہ یہ ’حکومت کے اپنے‘ دو ہزار روپے ہیں تو یہ گویا رعایا کو بتایا جا رہا ہوتا ہے کہ شاہی خاندان نے آپ کے لیے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیے ہیں، اب رعایا ظل الہی کے اقبال بلند ہونے کی دعائیں کرے۔ یہی اہتمام اس وقت بھی روا رکھا جاتا ہے جب قومی خزانے سے عوامی فلاح کا معمولی سا کام بھی کیا جاتا ہے تو اس پر راتوں رات شکریے کے بینرز سے شہر کو یوں بھر دیا جاتا ہے جیسے اہل سیاست آبا کی جاگیر بیچ کر یہ کام کروا رہے ہوں۔ قومی اسمبلی میں اراکین پارلیمان جو تحریک استحقاق پیش کرتے رہتے ہیں ان کا مطالعہ کر کے دیکھ لیجیے، ساری واردات سمجھ آ جائے گی۔ یہاں اس بات پر بھی تحریک استحقاق پیش کی جاتی ہے کہ میرے حلقے میں واپڈا نے ٹرانسفارمر لگایا لیکن مجھے اس موقع پر بلایا ہی نہیں گیا۔ یہ کام چونکہ میرے ہاتھوں نہیں کروایا گیا اس لیے میرا استحقاق مجروح ہو گیا۔ میرے حلقے میں ڈاک خانہ کھولا گیا لیکن مجھے بتائے اور بلائے بغیر یہ کام محکمے نے خووہی کر دیا، اس سے میرا استحقاق مجروح ہو گیا۔ کبھی وقت ملے تو ریکارڈ اٹھا کر دیکھیے ان کا استحقاق کیسے کیسے مجروح ہو جاتا ہے۔ رعایا کے معمولی معمولی کام اگر ادارے کرنا شروع کر دیں تو نوابوں، والیوں، بادشاہوں کو رعایا پر اپنی گرفت کمزور ہو جانے کا ڈر لاحق ہو جاتا ہے۔جیسے ہی یہ گرفت کمزور ہونے کا خطرہ محسوس ہوتا ہے، ان کا استحقاق مجروح ہوجاتا ہے۔ یہی خوف پھر رعایا کو سمجھاتا ہے کہ حکومت نے ’اپنے‘ دو ہزار آپ کو دینے کا فیصلہ کیا ہے اس لیے ’حکومت کے اپنے نوٹ کو عزت دو۔‘ چنانچہ یہ ایسی امدادی اور خیراتی سکیمیں جاری کرتے ہیں۔ اپنے اپنے حلقے کے لوگوں کی فہرستیں بنتی ہیں، اپنے گروہ کو نوازا جاتا ہے، پھر جب انہیں خیرات دی جاتی ہے تو یہ گویا نواب صاحب، مہاراجہ صاحب، بادشاہ صاحب کی کرم نوازی کا ایک ثبوت ہوتا ہے۔ کیٹاگری میں : آج کے کالمز مزید پڑھیں مجھے اسحاق ڈار کیوں ناپسند ہوا ۔ ضیغم قدیر ’’آڈیو تو کبھی ویڈیو‘‘ لیک کی سیاست. . مظہر عباس سیاست نہیں سیلاب زدگان کی مدد کریں. محمد کان ابڑو فلسطین کی تقسیم اور اسرائیل کا بننا خوفناک غلطی. ٹونی گریسٹائن اب بجلی ہماری شہہ رگ ہے….. مگر یہاں سوچتا کون ہے؟ مظہربرلاس اپنا تبصرہ بھیجیں آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا اپنا تبصرہ لکھیں آپکا نام* آپکا ای میل ایڈریس* اہم خبریں سیاسی سیلاب تحریر : مفتی گلزار احمد نعیمی حکیم الامت پر بہتان تراشی ناقابل برداشت جسارت،تحریر. محمد جاوید اقبال کھارا اسلامی معاشرہ میں مرد وزن کا دائرہ کار، ماحولیاتی آلودگی کا تدارک اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایران کی علمی ترقی مشرق وسطی سیاسی سیلاب تحریر : مفتی گلزار احمد نعیمی حکیم الامت پر بہتان تراشی ناقابل برداشت جسارت،تحریر. محمد جاوید اقبال کھارا اسلامی معاشرہ میں مرد وزن کا دائرہ کار، زیادہ پڑھی جانے والی تبیان القرآن کا تعارف اوراسلوب و منہج مولانا طارق جمیل کے نام۔ مفتی گلزار احمد نعیمی اسلام سے پہلے عربوں کے حالات جنرل قاسم سلیمانی کی شھادت تحریر: مفتی گلزاراحمد نعیمی۔ جہاد، جنگ اور دہشت گردی مجتبیٰ محمد راٹھور اسلام میں سیاست کی اہمیت خلافت بنو امیّہ 661تا750عیسوی . تاریخی احوال فواد چوہدری اور ناشتہ از مفتی گلزار احمد نعیمی علامہ اقبال اور حُبِ اہلِ بیت. پروفیسر ڈاکٹر غلام محی الدین خلافت بنو عباسیہ | 750ء بمطابق 132ہجری تا 1258 ء بمطابق 656ہجری ایران ایک عظیم ملک از مفتی گلزاراحمد نعیمی دینی مدارس اور ملکی ترقی از:مفتی گلزار احمد نعیمی تو بہ و استغفار از:مفتی گلزاراحمد نعیمی مرکزی صدر جماعت اہل حرم پاکستا ن تحریک لبیک کے قائدین کے نام.ڈاکٹر رحیق احمد عباسی تمہاری پیاس کب بجھے گی؟ نیوزی لینڈ میں مساجد پر دہشتگردی: ذمہ دار کون؟ Copyright © 2022 اہل حرم میں شائع ہونے والا مواد خالصتا اہل حرم کی کاوش ہے اور تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں<a
وہ جو پچھلے کالم میں ہم نے ادب کی بسنت کا ذکر چھیڑا تھا وہ تو بیچ ہی میں رہ گیا۔ تو وہ قصہ اصل میں یوں تھا کہ ہم تو یہ سوچ کر آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے بلاوے پر کراچی گئے تھے کہ وہاں جا کر اس ادارے کی طرف سے منعقد ہونے والے کراچی لٹریری فیسٹیول میں شرکت کرنی ہے۔ مگر وہاں پہنچے تو بسنت میلہ کا سا سماں تھا۔ ہم نے یہ سوچا اور سوچ کر خوش ہوئے کہ اچھا یہ ادب کا بسنت میلہ ہے۔ تصور کیجیے کہ ادھر دور تک پھیلے سمندر پر سمندری طائر محو پرواز تھے۔ اور کس انداز سے۔ بس یہ لگتا تھا کہ بسنت رت کی ہوا نے ان کے جثے میں، ان کے پروں میںایک تازہ لہر دوڑا دی ہے۔ کس مستی میں سمندر کی لہروں سے بلند ہوا میں غوطے لگا رہے تھے۔ ساحل سے ہٹ کر ہم نے جلسہ گاہ کی طرف قدم بڑھایا تو یہاں عجب سماں دیکھا۔ جیسے کوئی میلا لگا ہوا ہو‘ تب ہمیں خیال آیا کہ ارے یہ تو بسنت رت ہے۔ ادھر کھیتوں میں سرسوں پھولی ہوئی ہے ادھر بھی گل پھول کھل اٹھے ہیں اس رنگ سے کہ خوشی سے پھولے نہیں سما رہے۔ مجمع مردماں تو خیر تھا ہی کہ کھوے سے کھوا چھل رہا تھا مگر خواتین بھی قطار اندر قطار چلی آ رہی تھیں۔ بوڑھی‘ جوان‘ نوخیز‘ لڑکیاں‘ بالیاں‘ بچیاں اس رنگ سے کہ دو چار گلابی ہیں تو دو چار بسنتی ۔ پتہ چلا کہ بسنت بہار اسے کہتے ہیں۔ نرم گرم موسم‘ گلابی جاڑا‘ کھلے آسمان تلے ہنستے مسکراتے شاداب چہروں کی لہر بہر۔ ایوانوں میں قدم رکھا تو دوسرا ہی نقشہ نظر آیا۔ ایک ایک وقت میں چار چار سیشن‘ کہیں اردو کی چہک مہک ہے اور شعر و افسانہ زیر بحث ہے۔ کہیں انگریزی کی چہکار ہے‘ کہیں تاریخ زیر بحث ہے‘ کہیں انگریزی ناول پر گفتگو ہو رہی ہے۔ کسی سیشن میں ایسی ہی کوئی علمی یا ادبی بحث سندھی میں‘ پنجابی میں‘ ایک مباحثہ کو بیچ میں چھوڑا‘ دوسرے میں جا گھسے‘ دوسرے سے تیسرے میں۔ وہاں جس کتاب کو موضوع بحث پایا‘ یا کسی ادیب کو رواں دیکھا تو سیشن ختم ہوتے ہی دوڑے کتابوں کے اسٹالوں کی طرف‘ مطلوبہ کتاب خریدی اور پھر جا پکڑا کتاب کے مصنف کو کہ اس پر اپنے دستخط کیجیے۔ اور خالی دستخط نہیں، ہمارے بیچ کھڑے ہو کر تصویر بھی کھنچوایئے۔ جس ادیب پر نظر گئی وہ مداحوں کے نرغے میں گھرا نظر آیا اور ہر مداح کیمرے سے مسلح ہر فرد کا‘ ہر نوجوانوں کے گروپ کا‘ ہر بی بی کا‘ ہر طالبات کی ٹولی کا تقاضا کہ ایک تصویر ہماری سنگت میں۔ تب ہمیں ان یار و اغیار کا خیال آیا جو اٹھتے بیٹھتے ادیبوں پر جتاتے تھے کہ ادب کی کتاب کی مانگ اب نہیں ہے۔ اور اردو ادب کا خریدار تو نظر ہی نہیں آتا۔ اور ادیب کا معاملہ یہ ہے کہ کَس نمی پُرسد کہ بھیا کیستی۔ ارے وہ اس وقت کہاں ہیں۔ ذرا مداحوں اور پروانوں کی ان رنگ رنگ کی مردانہ نسوانی ٹولیوں کو دیکھیں مصنفوں سے ان کی کتابوں پر دستخط کرانے والوں سے ذرا آنکھیں چار کریں۔ اور پھر ہم نے اس ہجوم کو دیکھا اور سوچا کہ ادیب تو قریب و دور سے چل کر یہاں پہنچے ہیں مگر یہ ان کے مداح اور ادب کے رسیا تو اسی شہر کی مخلوق ہے اور یہ تو وہ شہر ہے جہاں کب سے بڑے تواتر کے ساتھ موت اپنا کھیل کھیل رہی ہے اور قاتل مستقل اپنے شغل میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ کیسے لوگ ہیں کہ ادب کے شوق میں ایسے عالم میں گھر سے نکل پڑے ہیں اور کون کونسے پُر خطر رستے سے ہوتے ہوئے اور خونیں حملوں سے بچتے بچاتے یہاں پہنچے ہیں اور کس بے فکری سے اپنے ممدوحوں کو سن رہے ہیں اور داد کے ڈونگرے برسا رہے ہیں۔ شاید انھوں نے اقبالؔؔ سے یہ سن لیا ہے کہ ؎ اگر خواہی حیات اندر خطر زی زندہ رہنا چاہتے ہو تو خطروں کے بیچ زندگی بسر کرنا سیکھو۔ اور انھوں نے اس سبق کو ذہن نشین کر لیا ہے۔ اور ہاں ادب کے نام پر یہاں جو مہمان آئے ہوئے ہیں کیا وہ سب ا دیب ہیں‘ نہیں یہاں رنگ رنگ کے اہل ہنر اور صاحب فن‘ کوئی مورخ‘ کوئی سیاسی مبصر‘ کوئی مصور‘ کوئی محقق‘ کوئی پروفیسر‘ کوئی دانش ور‘ مطلب یہ کہ یہ ادب کی مجلس ہے۔ اس کے دروازے ہر اس شخص پر کھلے ہیں جو اہل علم ہے‘ صاحب دانش ہے‘ مفکر ہے اور یہ لوگ کہاں کہاں سے آئے ہیں۔ مغرب سے‘ مشرق سے‘ ایران سے‘ ہندوستان سے‘ ہاں ہندوستان سے۔ وہ ہم خیال ہوں یا نہ ہوں‘ ہم زبان تو ہیں۔ جب مہمان خصوصی ڈکٹر راج موہن گاندھی اپنی کلیدی تقریر بزبان انگریزی کر رہے تھے تو کسی نے بصد ادب گزارش کی کہ ہماری آپ کی جو مشترکہ زبان ہے اس میں بھی بات کر سکتے ہیں۔ انھوں نے جواب دیا کہ اب انگریزی بھی ہماری زبانوں میں شامل ہو گئی ہے۔ مگر اس کے بعد یہ ہوا کہ انھوں نے مختلف موقعوں پر بیچ بیچ میں اس زبان کے ٹکڑے لگانے شروع کر دیے جسے آپ اردو بھی کہہ سکتے ہیں اور ہندی بھی کہہ سکتے ہیں۔ راج موہن گاندھی بطور خاص لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے۔ اس خصوصی توجہ کا باعث یہ تھا کہ وہ گاندھی جی کے پوتے ہیں۔ اور گاندھی جی سے آپ کو لاکھ سیاسی اختلافات ہوں اور بیشک آپ ان کے اہنسا کے فلسفہ کے قائل نہ ہوں پھر بھی ان کی جادو بھری شخصیت سے آپ بے اعتنائی نہیں برت سکتے۔ سوراج موہن گاندھی سے کتنے سوالات انھیں کے حوالے سے کیے گئے۔ ان کی دوستیاں بھی زیر بحث آئیں۔ کسی نے ان کی عقیدتمند میرا کے بارے میں بھی سوال کر لیا۔ انھوںنے بڑی رسانیت سے ان کے رشتۂ محبت کی وضاحت کی۔ خاص طور پر یہ وضاحت کہ یہ غیر جنسی رشتۂ محبت تھا۔ بیچ جلسہ میں تو نہیں‘ چائے کی میز پر البتہ ہم نے ان سے پوچھ لیا کہ گاندھی جی کے ایک بگڑے دل دوست کے متعلق تو کسی نے آپ سے پوچھا ہی نہیں۔ مولانا محمد علی کے بارے میں جو ایک وقت میں گاندھی جی پر اتنی جان چھڑکتے تھے کہ بی اماں سے کہہ رکھا تھا کہ گھر میں گوشت کی ہنڈیا نہیں پکے گی۔ جانے کس وقت گاندھی جی یہاں آن براجیں۔ اور ڈاکٹر راج موہن نے کس عقلمندی سے مولانا محمد علی کے نام کو تو گول کر دیا۔ کہا بس اتنا کہ مہاتما گاندھی بی اماں کا بہت احترام کرتے تھے۔ ارے ہاں‘ اس فیسٹیول میں ایک واقعہ اور گزرا۔ نئے ادب کا تو یہاں چرچا ہونا ہی تھا۔ آخر یہ فیسٹیول اکیسویں صدی کے بیچ منعقد ہو رہا تھا۔ اور ہمارا ادب بھی اپنے ادلتے بدلتے رجحانات و نیز جدیدیت ما بعد جدیدیت سے آنکھ مچولی کر کرتا اکیسویں صدی میں آن داخل ہوا ہے۔ سو مہاتما بدھ کی جاتک کتھا سے دہشت گردی تک کیا کچھ زیر بحث نہیں آیا۔ مگر اس کے ساتھ ہی ہم نے دیکھا کہ ہندوستان کی سمت سے دو داستان گو نمودار ہوئے ہیں۔وہی انیسویں صدی والے داستان گویوں کی سج دھج‘ وہی ادب آداب اس فرق کے ساتھ کہ سامنے چاندی کی اس کٹوری کی جگہ جس میں افیم گھلی ہوتی تھی، چاندی کا گلاس نخالص پانی سے لبریز رکھا ہے۔ گھونٹ گھونٹ پیتے جاتے ہیں اور داستان سناتے جاتے ہیں۔ اور کیا پرانے لوگ اور کیا انگریزی ادب کی روایت کی تربیت یافتہ خواتین‘ لڑکیاں‘ بالیاں‘ نوجوان‘ انگریزی زدہ‘ اردو کے نئی لسانیاتی تجربوں کے زخم خوردہ طلسم ہوش ربا کی ہوش ربا اردو ڈوب کر سن رہے ہیں اور داد دے رہے ہیں۔ ارے صاحب‘ ڈپٹی نذیر احمد کے وقت سے اب تک زمانہ بہت بدل گیا ہے۔ داستانی روایت جو اس وقت مردود قرار پائی تھی اور ترقی پسند اور جدیدیت کی تحریکوں تک معتوب رہی تھی اب اس روایت کی تجدید اس رنگ سے ہوئی ہے کہ ان داستانوں کے ترجمے انگریزی میں ہوئے‘ امریکا برطانیہ میں شایع ہوئے اور ہاتھوں ہاتھ لیے گئے۔ ادھر اس تجدید کے جلو میں دلی میں دو نوجوان داستان گو نمودار ہوئے ‘ محمود فاروقی اور دانش حسین۔ دلی میں جہاں آخری داستان گو میر باقر علی داستان پر فاتحہ پڑھ کر دنیا سے سدھارے تھے۔ وہاں اب یہ نئے داستان گو دلی کے نئے سامعین پر داستان کا جادو کر رہے تھے اور اب کراچی میں آکر اس نئے لٹریری فیسٹیول میں داستان کا جادو جگا رہے تھے۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں مذاکرات کی پیشکش؛ ن لیگ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی مری کے ہوٹل میں 3 نوجوان سیاح پراسرار طور پر جاں بحق ٹک ٹاک پر اڑن جھاڑو کی ویڈیو اربوں مرتبہ دیکھنے کا نیا ریکارڈ قائم نشے میں دھت مسافر کے غل غپاڑے پر غیرملکی طیارے کی کراچی لینڈنگ بھارتی اداکار پریش راول کے خلاف پولیس میں شکایت درج حکومت سے مذاکرات ہو ہی نہیں سکتے، عمران خان میانوالی؛ وائس چانسلر نے ادنیٰ ملازم کی گردن گندگی پر رگڑوا دی، ویڈیو وائرل اوپنرزامام الحق اورعبد اللہ کی بھی سنچریاں؛ ٹیسٹ کرکٹ میں نئی تاریخ رقم تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
انصاف کی تلاش، ارشد شریف کی والدہ ویل چیئرپر سپریم کورٹ پہنچ گئیں ارشدشریف قتل کیس کی ایف آئی آر غیر قانونی۔۔۔ ایف آئی آر لاوارث ہے۔۔۔ صدر اسلام آباد ہائیکورٹ با... نئے چیف اور فوج پر کوئی تنقید نہیں، عمران خان کی پارٹی رہنماؤں کو ہدایت پنڈی ٹیسٹ کا دوسرا روز: انگلینڈ کی پاکستان کیخلاف پہلی اننگز میں بیٹنگ جاری وفاق کی جانب سے معطل سی سی پی او لاہور سپریم کورٹ سے بحال بڑی خبر۔۔۔پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق میں اختلافات پیدا ہو گئے عمران خان کی گرفتار ی ۔۔۔آصف زرداری بھی میدان میں ۔۔۔ بڑابیان سامنے آگیا پولیس نےپی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی کو گرفتار کر لیا۔۔۔ گرفتار کر کے کہاں لے جایا جا رہا ہے۔۔۔؟ اہم... اب یہ تجربہ بھی کر کے دیکھ لیتے ہیں ۔۔۔اسمبلیوں کی تحلیل روک نہ سکے تو الیکشن کرالیں گے۔۔۔ قمر زمان ... آصف زرداری نے پہلے بھی بڑھک ماری ۔۔۔پھر چوہدری شجاعت کےپاؤں پڑکرخط لکھوایا، اور اب۔۔۔!!آصف زرداری... تازہ ترین انصاف کی تلاش، ارشد شریف کی والدہ ویل چیئرپر سپریم کورٹ پہنچ گئیں ارشدشریف قتل کیس کی ایف آئی آر غیر قانونی۔۔۔ ایف آئی آر لاوارث ہے۔۔۔ صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار نئے چیف اور فوج پر کوئی تنقید نہیں، عمران خان کی پارٹی رہنماؤں کو ہدایت پنڈی ٹیسٹ کا دوسرا روز: انگلینڈ کی پاکستان کیخلاف پہلی اننگز میں بیٹنگ جاری وفاق کی جانب سے معطل سی سی پی او لاہور سپریم کورٹ سے بحال بڑی خبر۔۔۔پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق میں اختلافات پیدا ہو گئے عمران خان کی گرفتار ی ۔۔۔آصف زرداری بھی میدان میں ۔۔۔ بڑابیان سامنے آگیا پولیس نےپی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی کو گرفتار کر لیا۔۔۔ گرفتار کر کے کہاں لے جایا جا رہا ہے۔۔۔؟ اہم خبر اب یہ تجربہ بھی کر کے دیکھ لیتے ہیں ۔۔۔اسمبلیوں کی تحلیل روک نہ سکے تو الیکشن کرالیں گے۔۔۔ قمر زمان کائرہ نے لائحہ عمل بتا دیا آصف زرداری نے پہلے بھی بڑھک ماری ۔۔۔پھر چوہدری شجاعت کےپاؤں پڑکرخط لکھوایا، اور اب۔۔۔!!آصف زرداری کے بیان پر فواد چوہدری کا سخت ردعمل سامنے آ گیا Home/اخبار/ساؤتھمپٹن ٹیسٹ: پاکستان پہلی اننگز میں 236 پر آؤٹ، انگلینڈ کی بیٹنگ جاری اخبارایتھلیٹ کارنر ساؤتھمپٹن ٹیسٹ: پاکستان پہلی اننگز میں 236 پر آؤٹ، انگلینڈ کی بیٹنگ جاری ساوتھمپٹنٹیسٹ میچ میں چوتھے روز کا کھیل جاری 1 minute read اگست 16, 2020 | 11:07 صبح اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ میں دو روز تک بارش نے بھرپور مداخلت کی اور تیسرے روز بارش کے باعث ایک اوور بھی نہیں پھیکا جاسکتا، چوتھے روز پاکستانی ٹیم پہلی اننگز میں 236 رنز پر آؤٹ ہوگئی جس کے جواب میں انگلینڈ کی بیٹنگ جاری ہے۔ دوسرے روز کے اختتام تک پاکستان نے پہلی اننگ کھیلتے ہوئے 9 کھلاڑیوں کے نقصان پر 223 رنز اسکور کیے تھے، کریز پر محمد رضوان 60 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ ہیں۔ قبل ازیں دوسرے روز بھی بارش ہوئی تھی اور میچ کئی بار تاخیر کا شکار ہوا تھا۔ پہلے روز پاکستان کے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے۔ کھیل کے دوسرے روز چھٹی وکٹ بابر اعظم کی گری جو بٹلر کے ہاتھوں 47 رنز پر کیچ آؤٹ ہوئے جب کہ محمد رضوان 60 رنز کے ساتھ اب تک کھیل رہے ہیں۔ ساتویں وکٹ یاسر شاہ کی گری جو 5 رنز پر کیچ آؤٹ ہوگئے، آٹھویں نمبر پر شاہین شاہ آفریدی بھی صفر پر رن آؤٹ ہوئے جب کہ نویں وکٹ محمد عباس کی تھی جو دو رنز پر براڈ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز بھی بارش اور موسم غالب رہے، بارش اور کم روشنی کے سبب 40.2 اوورز کا کھیل ہوسکا، پاکستانی ٹیم نے 9 کھلاڑیوں کے نقصان پر 223 رنز اسکور کیے۔ ساؤتھمپٹن ٹیسٹ کا پہلا روز بارش سے متاثر رہا جس کی وجہ سے صرف 46 اوورز ہی کروائے جاسکے جس میں پاکستان کی آدھی ٹیم صرف 126 رنز پر پویلین واپس لوٹ گئی، پچھلے میچ کے سنچری میکر شان مسعود صرف ایک رنز کے مہمان ثابت ہوئے۔ کپتان اظہر علی اور اسد شفیق ایک بار پھر ناکام ثابت ہوئے اور دونوں بالترتیب 20 اور 5 رنز بناسکے۔ 11 سال بعد ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ بننے والے فواد عالم صرف 4 گیندوں کے مہمان ثابت ہوئے اور کھاتہ کھولے بغیر پویلین واپس لوٹ گئے۔ فواد عالم نے اپنا آخری ٹیسٹ 2009ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا تھا۔ عابد علی نصف سنچری بنانے میں کامیاب رہے لیکن انہوں نے بھی 60 رنز پر اپنی وکٹ گنوادی۔ Facebook Twitter LinkedIn Tumblr Pinterest Reddit VKontakte Share via Email Print آگے پڑھیں Ticker 7 دن ago پنڈی ٹیسٹ کا دوسرا روز: انگلینڈ کی پاکستان کیخلاف پہلی اننگز میں بیٹنگ جاری Ticker 1 ہفتہ ago منٹوں میں بھارتی کھلاڑی کی اکڑ نکال کر رکھ دی ۔۔ بڑے بول بولنے والے بھارتی کو پاکستانی فائٹر نے رُلا دیا Ticker 1 ہفتہ ago حارث رؤف کاٹیسٹ ڈیبیو۔۔۔لاہور قلندرز کی حارث رؤف کو ڈھیروں مبارکباد Ticker 1 ہفتہ ago پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیسٹ میچ کا پہلا سیشن ۔۔۔انگلش اوپنرز نے پاکستانی بولرز چھکے چھڑا دئیے۔۔۔حیران کن سکور کر دیا Ticker 1 ہفتہ ago پاکستان اور انگلینڈ کا پہلا ٹیسٹ میچ نہیںہو گا۔۔۔؟کرکٹ کی دنیا کے شائقین کیلئے بری خبر Ticker 1 ہفتہ ago قومی کرکٹر نسیم شاہ اور وسیم جونیئر کی وسپر چیلنج کی دلچسپ ویڈیو ۔۔۔ایک دوسرے پر خوب جملے کسے۔۔۔دیکھیں ویڈیو Ticker 1 ہفتہ ago انگلش کرکٹ اسکواڈ کے 14افراد کی طبیعت اچانک خراب ۔۔۔پاکستان انگلینڈ ٹیسٹ سیریز کی ٹرافی کی تقریب رونمائی ملتوی Ticker 2 ہفتے ago پاک انگلینڈ ٹیسٹ۔۔۔ سکیورٹی کیلئے 3 ہزار اہلکاروں سمیت ماہر نشانہ باز بھی تعینات کر دئیے گئے Ticker 2 ہفتے ago فیفا ورلڈکپ۔۔۔ ایران کا اپنے پرچم سے ’اللہ‘ کا نام ہٹانے پر فیفا سےشدید احتجاج Ticker 2 ہفتے ago میرا وقت جیسا گزرا، میں جانتا ہوں یا میرا رب۔۔۔کسی نے مجھے زہر دے دیا اور ۔۔۔پاکستان کے سابق جارحانہ بلے باز کے تہلکہ خیز مگر دردناک انکشافا ت 7 دن ago پنڈی ٹیسٹ کا دوسرا روز: انگلینڈ کی پاکستان کیخلاف پہلی اننگز میں بیٹنگ جاری 1 ہفتہ ago منٹوں میں بھارتی کھلاڑی کی اکڑ نکال کر رکھ دی ۔۔ بڑے بول بولنے والے بھارتی کو پاکستانی فائٹر نے رُلا دیا 1 ہفتہ ago حارث رؤف کاٹیسٹ ڈیبیو۔۔۔لاہور قلندرز کی حارث رؤف کو ڈھیروں مبارکباد 1 ہفتہ ago پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیسٹ میچ کا پہلا سیشن ۔۔۔انگلش اوپنرز نے پاکستانی بولرز چھکے چھڑا دئیے۔۔۔حیران کن سکور کر دیا 1 ہفتہ ago پاکستان اور انگلینڈ کا پہلا ٹیسٹ میچ نہیںہو گا۔۔۔؟کرکٹ کی دنیا کے شائقین کیلئے بری خبر 1 ہفتہ ago قومی کرکٹر نسیم شاہ اور وسیم جونیئر کی وسپر چیلنج کی دلچسپ ویڈیو ۔۔۔ایک دوسرے پر خوب جملے کسے۔۔۔دیکھیں ویڈیو 1 ہفتہ ago انگلش کرکٹ اسکواڈ کے 14افراد کی طبیعت اچانک خراب ۔۔۔پاکستان انگلینڈ ٹیسٹ سیریز کی ٹرافی کی تقریب رونمائی ملتوی 2 ہفتے ago پاک انگلینڈ ٹیسٹ۔۔۔ سکیورٹی کیلئے 3 ہزار اہلکاروں سمیت ماہر نشانہ باز بھی تعینات کر دئیے گئے 2 ہفتے ago فیفا ورلڈکپ۔۔۔ ایران کا اپنے پرچم سے ’اللہ‘ کا نام ہٹانے پر فیفا سےشدید احتجاج 2 ہفتے ago میرا وقت جیسا گزرا، میں جانتا ہوں یا میرا رب۔۔۔کسی نے مجھے زہر دے دیا اور ۔۔۔پاکستان کے سابق جارحانہ بلے باز کے تہلکہ خیز مگر دردناک انکشافا ت متعلقہ خبریں جارح مزاج سابق قومی کرکٹرعمران نذیر اس وقت کہاں اور کس حال میں ہیں؟ چاہنے والو ں کو شدید افسوس ہو گا مئی 17, 2022 دوسری شادی کے موقع پر مجھے اس وقت شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب ،عتیقہ اوڈھو کا حیران کن انکشاف مئی 11, 2022 محمد رضوان بالر بن گئے ، رضی بھائی کیا ہم ریٹائرمنٹ لے لیں؟ شاہین شاہ آفریدی کا دلچسپ ردِعمل مئی 2, 2022 بیٹی ترکی گھومنے جانا چاہتی ہے، اب شادی کے بعد گھومنے جانا ۔۔ شاہد آفریدی نے داماد کو عیدی میں کیا دیا مئی 6, 2022 جواب دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے تبصرہ * نام * ای میل * ویب‌ سائٹ اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔ Δ یہ بھی چیک کریں Close Ticker بیٹی ترکی گھومنے جانا چاہتی ہے، اب شادی کے بعد گھومنے جانا ۔۔ شاہد آفریدی نے داماد کو عیدی میں کیا دیا مئی 6, 2022 Exclusive ویڈیوز پاکستان میں حکومتیں 5 سال کی مدت پوری کیوں نہیں کرتیں، عوام نے بتا دیا اپریل 23, 2022 لوگوں کو پٹواری، یوتھیا اور جیالا کیوں کہا جاتا ہے، سن کر آپ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو جائینگے اپریل 20, 2022 باپ وزیر اعظم اور بیٹا وزیر اعلیٰ ۔۔۔ سنیئے عوام کیا کہتے ہیں اپریل 18, 2022 ننھی سپورٹر کا رونا اصلی تھا یا نقلی، Parishay Zaki نے خود ہی حقیقت بتا دی ۔۔۔ اپریل 17, 2022 نوجوان بائیکر لڑکیوں نے یہ کیا کہہ دیا !!! اپریل 15, 2022 حالیہ پوسٹس انصاف کی تلاش، ارشد شریف کی والدہ ویل چیئرپر سپریم کورٹ پہنچ گئیں 2 دن ago ارشدشریف قتل کیس کی ایف آئی آر غیر قانونی۔۔۔ ایف آئی آر لاوارث ہے۔۔۔ صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار
Home / اسلامی مہینے، / رمضان المبارک، / صحابہء کرام، / مشاہد کے مضامین، / مُشاہدرضوی، / مضامین: اردو، / Hazrat Aaisha Siddiqa K Khwateen Par Ehsanat Awr Un Ki Khususiyat Hazrat Aaisha Siddiqa K Khwateen Par Ehsanat Awr Un Ki Khususiyat in اسلامی مہینے،, رمضان المبارک،, صحابہء کرام،, مشاہد کے مضامین،, مُشاہدرضوی،, مضامین: اردو، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے خواتین پر احسانات اور ان كی گوناگوں خصوصیات ڈاکٹر مشاہدرضوی ، مالیگاؤں کی کتاب ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے اسلام نے عورتوں کو بڑا بلند مقام دیا ہے ۔ اسلامی طریقۂ زندگی ان کی عزت و عصمت کی حفاظت کاحقیقی ضامن ہے۔ بعض سرپرست لڑکی کی رضا کے بغیر زور زبرستی کرکے ان کا نکاح اپنے اختیار سے کہیں بھی کرادیتے ہیں۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک دور میں بھی ایسا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔زمانۂ رسالت میں عورتوں کے لیے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا حجرۂ مبارک عدالتِ عالیہ کا درجہ رکھتا تھا۔ چناں چہ وہ لڑکی جس کے سرپرستوں نے زبردستی لڑکی کا نکاح کردیا تھا وہ اسی حجرے پر حاضر ہوئی۔ اس وقت نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف فرما نہیں تھے۔ اس لڑکی نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے عرض کیا کہ :’’ میرے والد نے زبردستی میرا نکاح اپنے بھتیجے کے ساتھ کردیا ہے تاکہ میرے ساتھ نکاح کرنے سے ان کی(دنیاوی) حیثیت اور مرتبہ بڑھ جائے اور اس (لڑکے) کا رتبہ کم ہوسکے حال آں کہ مَیں اس نکاح سے ناخوش ہوں۔‘ ‘ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے اس لڑکی کو اپنے پاس بٹھا لیا ۔ جب نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لائے تو آپ ﷺ کے سامنے بات پیش کی گئی ۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکی کے باپ کو بلایا اور لڑکی کو اپنا مختار آپ بنادیا ۔ یہ سن کر لڑکی نے عرض کیا یارسول اللہ! میرے باپ نے جو کچھ کیا ، مَیں اب اُس میں راضی ہوں ، میرا مقصد صرف یہ تھا کہ عورتوں کو اپنے حقوق معلو م ہوجائیں ۔ ‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : علوم و فنون کا پیکر ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا معلمِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبتِ بابرکت سے فیض یافتہ تھیں ۔ وہ مختلف علوم و فنون کا حسین سنگم تھیں ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (حضرت ) عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے بڑھ کر علم قرآن و فرائض اور حلال و حرام ، شعر و تاریخ عرب ، نسب اور فقہ و طب میں کوئی نہ دیکھا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اورعلم تفسیر ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو علم تفسیر میں بھی دَرک حاصل تھا۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے نقل فرمایا ہے کہ :’’ حضرت عروہ بن زبیررضی اللہ عنہما نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ارشادِ باریِ تعالیٰ : ان الصفا والمروۃ من شعائر اللّٰہ فمن حج البیت اوعتمر فلا جناح علیہ ان یطوف بہما (سورۃ البقرہ آیت ۱۵۸) ترجمہ: ’’بے شک صفا اور مروہ اللہ کے نشانوں میں سے ہیں۔ تو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے پھیرے کرے ۔‘‘ ___ کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ واللہ ! کوئی گناہ نہیں اس آدمی پر جو ان دونوں کا طواف نہ کرے ۔‘‘ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اے میریبھانجے! تم نے بہت بُری بات کہہ ڈالی اگر یہ آیت کریمہ اس طرح ہوتی جیسے تم بیان کررہے ہو تو صاف طریقے سے کہہ دیا جاتا کہ جو ان کا طواف نہ کرے اسے کوئی گناہ نہیں ۔ بل کہ حقیقت یہ ہے کہ آیت کریمہ انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ جب وہ اسلام قبول کرنے سے پہلے بتوں کے نام پر تلبیہ( لبیک ) پڑھا کرتے تھے ۔ اور جب کوئی بتوں کے نام پر تلبیہ (لبیک) پڑھتا تو اس وادی کا طواف کرنے میں بڑا حرج سمجھتا تھا۔ جب انصار نے اسلام قبول کرلیا تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر پوچھا یارسول اللہ ! ہمیں صفاو مروہ میں طواف کرتے ہوئے حرج محسوس ہوتا ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ان الصفا والمروۃ من شعائر اللہ ۔ ’’بے شک صفا اور مروہ اللہ کے نشانوں میں سے ہیں۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ صفا و مروہ میں طواف مسنون قرار دیا گیا ہے ۔ لہٰذا کسی کے لیے اسے چھوڑنا جائز نہیں ۔حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ مَیں نے ابوبکر بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہماکو بتایا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ علم تو آج تک مجھے بھی نہ معلوم ہوسکا البتہ مَیں نے اہل علم حضرات کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ کچھ لوگ پچھلے زمانہ میں ایسے تھے جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ذکر کیا وہ بتوں کے نام پر تلبیہ( لبیک) پڑھتے تھے اور صفا و مروہ کے درمیان طواف کیا کرتے تھے۔ جب اللہ تعالیٰ نے طواف بیت اللہ کا تذکرہ قرآن مجید میں فرمایا اور صفا و مروہ کا ذکر ترک کیا تو ان لوگوں نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یارسول اللہ! اگر ہم صفا و مروہ کا طواف کرتے ہیں تو کو ئی حرج ہے ؟ تو یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی : ’’ان الصفا والمروۃ من شعائر اللہ ‘‘ یعنی ’’بے شک صفا اور مروہ اللہ کے نشانوں میں سے ہیں۔‘‘ حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ:’’ میرا گمان ہے کہ یہ آیت کریمہ دونوں فریقین کے لیے نازل ہوئی ہے وہ لوگ جو زمانۂ جاہلیت میں صفاو مروہ کے طواف کو گناہ سمجھتے تھے اور وہ لوگ زمانۂ جاہلیت میں تو طواف کرتے تھے اور اسلام قبول کرنے کے بعدصفا و مروہ کے طواف کو گناہ سمجھتے تھے۔ ‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اورعلم شعرو طب ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہااپنے زمانے کے مریضوں کے علاج و معالجے کاکام بھی کیا کرتی تھیں۔عرب کے اشعار یاد رکھنے میں بھی ان کو بڑی مہارت حاصل تھی۔ وہ برجستہ اور بر محل شعراے عرب کے اشعار سنادیا کرتی تھیں۔ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکو جب کوئی حادثہ پیش آتا تو اس کے متعلق ضرور کوئی نہ کوئی شعر پڑھ دیتی تھیں۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو علم طب میں تو گویا ملکہ حاصل تھا، آپ کے بھانجے حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ:’’ ایک مرتبہ مَیں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے عرض کیاکہ اے اماںجان! مجھے آپ کے فقیہ ہونے پر تعجب نہیں ہے کیوں کہ آپ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ ہیں۔ اور آپ کے علم و شعر اور تاریخ عرب پر بھی مجھے تعجب نہیں کیوں کہ آپ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحب زادی ہیں۔ وہ خود ایک بہت بڑے تاریخ داں تھے ، لیکن مجھے تعجب ہوتا ہے کہ آپ کو طب سے کیوں کر واقفیت ہوئی؟ اور یہ علم آپ نے کہاں سے حاصل کرلیا۔ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے میرے کندھے پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمایا اے عروہ! آخری عمر میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم مریض ہوگئے تھے اور لوگ دوردور سے آپ ﷺ کی عیادت کے لیے آتے تھے ۔ لوگ علاج کے مختلف طریقے بتاتے مَیں ان کے ذریعہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا علاج کیا کرتی تھی ۔ لہٰذا علم طب سے آگاہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری عمر شریف کا صدقہ ہے۔ ‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اورعلم فرائض حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کاارشاد ہے کہ :’’ مَیں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر کوئی قرآن کا عالم اور فرائضِ اسلام اور حلال وحرام کا جاننے والااور عرب کے واقعات اوراہل عرب کے نسب سے واقفیت رکھنے والا نہیں دیکھا۔‘‘ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا علمِ تفسیر ، شعر و طب ، فقہ وغیرہ علوم و فنون کی طرح علم فرائض میں بھی دسترس رکھتی تھیں ۔ چناں چہ ابن عبدالبر نے حضرت مسروق رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ وہ قسم کھا کر فرماتے کہ مَیں نے اکابر صحابہ رضوان اللہ علیہ م اجمعین کو فرائض کے بارے میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے سوال کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی علمی قابلیت کے بارے میں امام زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن اور ساری عورتوں کا علم جمع کیاجائے تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکاعلم سب سے بڑھ کر ہوگا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی تواضع حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہابڑی نرم دل اور منکسر المزاج تھیں ۔ آپ کی طبیعت میں سختی اور درشتی کا دور دور تک نشان نہ تھا۔ امام ابوحاتم رحمۃاللہ علیہ نے نقل کیا ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے مکان پر تشریف لائے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کوئی ضرورت نہیں ۔ حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہما نے عرض کیا یہ آپ کے نیک بیٹوں میں سے ایک ہیں اور آپ کی عیادت کے لیے تشریف لائے ہیں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا چلو آنے دو۔ گھر میں داخل ہونے کے بعد جب حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا اماں جان! آپ کے لیے خوش خبری ہے کہ آپ کے اور نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات کے درمیان صرف روح نکلنے کا فاصلہ ہے۔ نبیِ مکر م صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویوں میں آپ سب سے زیادہ محبوب اور چہیتی تھیںاور آپ پاک چیزوں سے ہی محبت رکھتے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ بھی فرمایا کہ ذات الجیش کے مقام پر آپ کا ہار گم ہوگیا تھا اور تمام لوگوں نے اس حال میں صبح کی تھی کہ ان کے پاس پانی نہ تھا اللہ تعالیٰ نے یہ آیتِ کریمہ نازل فرمائی : ’’ فلم تجدوا مائً فتیمموا صعیدًاطیبًا‘‘ (سورۃ المائدہ۶) ترجمہ : ان صورتوں میں پانی نہ پایا تو پال مٹی سے تیمم کرو ۔‘‘ یہ حکم نازل ہونا بھی آپ ہی کی برکت سے تھا کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے امت کے لیے آسانی فرمادی ۔ اے پیاری ماں ! یہ آپ کا امت پر بڑا احسان ہے۔ اور مسطح ( رضی اللہ عنہ) کا معاملہ بھی عجیب تھا کہ اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں سے آپ کی براء ت نازل فرمادی ۔ اب کوئی مسجد ایسی نہیں جس میں اللہ کا ذکر ہو اور آپ کا ذکر نہ ہو ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے جب یہ سنا تو تواضع اور انکساری کی پیکر ہماری اس مقدس ماں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جو تاریخی کلمات فرمائے وہ آپ کی تواضع کا روشن ثبوت اور جھوٹی تعریفوں پر گھمنڈ کرنے والوں کے لیے تازیانۂ عبرت اور سبق ہے۔ فرمایا ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے کہ:’’ اے ابن عباس چھوڑو اس تذکرے کو اور میرے تزکیہ کو مَیں تو یہ چاہتی ہوں کہ مَیں بالکل بھلادی جاؤں کہ میرا تذکرہ بھی نہ ہو۔ ‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا جذبۂ ایثار و قربانی ا م لمؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاایثار و قربانی اور صلۂ رحمی کے جذبات سے سرشار تھیں جس کا اندازہ ذیل کی روایت سے لگایا جاسکتا ہے ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ مؤطا میں نقل فرماتے ہیں کہ :’’ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ’’مقامِ غابہ‘‘ میں موجود اپنے کھجورکے درختوں میں سے بیس وسق کھجوریں انھیں تحفہ کے طور پر دینے کے لیے مخصوص کر لیے تھے۔ لیکن جب حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انھوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکو بلا کر فرمایا بیٹی! بخدا دنیا میں میرے لیے تم سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے اور نہ ہی میرے بعد تمہاری تنگ دستی سے بڑھ کر کسی اور کے لیے کوئی چیز تکلیف دہ ہے۔ مَیں نے تم کو دینے کے لیے بیس وسق کھجوریں مختص کرلی تھیں۔ گر تم نے وہ کھجوریں اتروالی ہیں اور ان کا ذخیرہ کرلیا ہے تو پھر وہ تمہاری ہی ہیں نہیں تو آج کے بعد یہ وراثت کا مال ہے اور اس کے وارث تمہارے دوبھائی اور دو بہنیں ہیں ۔ اس لیے میرے اس چھوڑے ہوئے مال کو میرے بعد قرآنی احکام کی روشنی میں تقسیم کرلینا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا ابا جان! اگر مجھے اس سے بھی زیادہ مال آپ عطیہ دے دیتے تو مَیں پھر بھی میراث کی تقسیم کی خاطر اس مال سے دست بردار ہوجاتی۔ لیکن ابا جان! میری ایک بہن اسما ہوئی دوسری بہن کون ہے؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہاری دوسری بہن وہ ہے جو میری بیوی حبیبہ بن خارجہ رضی اللہ عنہا کے شکم میں ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اُس طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’اراہا جایۃ‘‘ میراخیال ہے کہ بچّی پیدا ہوگی۔ چناں چہ بعد میں ایسا ہی ہوا اور ام کلثوم بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا اس حمل سے پیداہوئیں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے تمام متروکہ مال کو کتاب اللہ کی روشنی میں تقسیم فرمادیا اور خود انھیں جو بطور تحفہ دیا گیا تھا اسے بھی اپنے بھائیوں بہنوں کے لیے چھوڑ کر ایثار و قربانی کی مثال قائم فرمادی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی انصاف پسندی ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکی ابتدائی تربیت تو ان کے والد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمائی لیکن آپ کی خصوصی تربیت کائنات کے معلمِ اعظم حضور احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانۂ اقدس میں آنے کے بعد ہوئی ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا کی ذات خوبیوں اور کمالات کا ایک حسین مجموعہ بن گئی ۔عام طور پر دیکھا یہ گیا کہ جو شخص خوددار ہوتا ہے اُس کے اندرانصاف پسندی کا مادہ کم ہی پایا جاتا ہے ۔ لیکن حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافیضانِ نبوت کی تربیت یافتہ تھیں وہ بَلا کی خوددار تو تھیں ہی ساتھ میں وہ ایسی انصاف پسند تھیں کہ ان کا یہ وصف اسلامی تاریخ میں مثالی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک مرتبہ مصر کے ایک صاحب حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکی خدمت میں حاضر ہوئے ، ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے دریافت فرمایا کہ میدانِ جنگ میں تمہارے ملک کے موجودہ حاکم کا رویہ کیسا ہوتا ہے؟ جواب میں اُس نے عرض کیا کہ اب تک ہم کو کوئی ایسی بات نہیں دکھائی دی جس پر اعتراض کیا جاسکے۔ اگر جنگ میں کسی کا اونٹ مرجاتا ہے تو وہ دوسرا اونٹ دے دیتے ہیں خرچ کی ضرورت پڑتی ہے تو خرچ بھی دیتے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے ارشاد فرمایاکہ انھوں نے میرے بھائی محمد بن ابوبکر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جو بھی بدسلوکی کی ہے اس پر مَیں یہ حق بات بتانے سے نہیں رک سکتی کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اس گھر میں تشریف فرماکر یہ دعا فرمائی تھی کہ :’’ اے اللہ! جو میری امت کا حاکم ہو ، اگر وہ امت پر سختی کرے تو تُو بھی اس کے ساتھ سختی کرنا ، اور جو میری امت پر نرمی کرے تُو بھی اس کے ساتھ نرمی کا معاملہ فرمانا ۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حق گوئی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہابڑی حق گو اور قرآن و حدیث کے واضح حکم کو بیان کرنے میں کسی کی رورعایت نہیں فرماتی تھیں۔ حق کا برملا اور دوٹوک اظہار کیا کرتی تھیں ۔ چناں چہ حضرت عمرو بن غالب تابعی رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ:’’ مَیں حضرت عمار اور اشترام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے سلام عرض کیا :’’ اے امی جان السلام علیک ! حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے فرمایا: والسلام علیٰ من اتبع الھدیٰ ، یعنی ہدایت کی پیروی کرنے والے پر سلامتی ہو۔ یہاں تک کہ حضرت عمار نے دویا تین مرتبہ اسی سلام کو دہرایا۔ پھر عرض کیا : اگرچہ یہ بات آپ کو بُری لگے مگر اللہ کی قسم ! آپ رضی اللہ عنہا ہماری ماں ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے پوچھا یہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ عرض کیا یہ اشتر ہیں تو آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا تم وہی اشتر ہو جس نے میرے بھائی کو قتل کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ اشتر نے جواب دیا : جی ہاں! مَیں نے ہی اُ ن کے قتل کا ارادہ کیا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے فرمایا: اگر تو نے اس کو قتل کردیا تو تُو کبھی فلاح نہیں پاسکے گا۔ باقی عمار تم نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیثِ مبارک سن رکھی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ : کسی مسلمان کا خون کسی صورت میں حلال نہیں ہے سواے تین صورتوں کے پہلی صورت کوئی شادی شدہ انسان زنا کا ارتکاب کرے ، یاکوئی اسلام کے بعد ارتداد اختیار کرلے ، یاکسی کو قتل کرنے کے بدلے میں قصاص کے طور پر اس کو قتل کردیا جائے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا زہدو فقر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سید الزاہدین تھے۔ پیٹ بھرنے اور مزے دار چیزیں حاصل کرنے اور سامان جمع کرنے کو ناپسند فرماتے تھے ۔ ایک مرتبہ آ پ ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے فرمایا :’’ اے عائشہ! اگر مَیں چاہوں تو میرے ساتھ سونے کے پہاڑ چلیں ، میرے پاس ایک فرشتہ آیا جس کی قامت کا یہ عالم تھا کہ اس کی کمر کعبہ تک پہنچ رہی تھی ۔ اس نے مجھ سے کہا کہ آپ کے رب نے آپ کو سلام فرمایا ہے اور یہ ارشاد فرمایا ہے کہ اگر آپ چاہیں تو عام بندوں کی طرح بندہ اور نبی بن کر رہیں اور اگر چاہیں تو نبی اور بادشاہ بن کر رہیں ۔ مَیں نے جبریل امین علیہ السلام کی طرف مشورہ لینے کے طور پر دیکھا تو انھوں نے اشارہ کیا کہ تواضع اختیار کرو۔ لہٰذا مَیں نے جواب دے دیا کہ مَیں نبی ہوتے ہوئے عام بندوں کی طرح ہو کر رہنا چاہتا ہوں ۔ ‘‘ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فقر اور زہد اختیاری تھا اگر آپ چاہتے تو آپ کے ساتھ سونے کے پہاڑ چلتے لیکن آپ ﷺنے تواضع پسند فرمائی اور یہی عادتِ کریمہ جملہ ازواجِ مطہرات امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن میںبھی آئیں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی شان فقر پر کئی روایتیں ملتی ہیںجن میں سے بعض پچھلے صفحات پر ’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی گھریلو زندگی‘‘ عنوان کے تحت نقل کی جاچکی ہیں۔ ذیل میں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی ایک روایت بیان کی جاتی ہے وہ لکھتے ہیں کہ :’’ حضرت ابن ایمن فرماتے ہیں کہ مَیں ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے پاس گیا آپ نے ایک موٹی چادر اوڑھ رکھی تھی جس کی قیمت پانچ درہم تھی۔ اس وقت آپ رضی اللہ عنہا کی خادمہ بھی وہاں موجود تھیں ۔ آپ نے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایاذرا میری اس خادمہ کو دیکھو یہ اس چادر کو گھر میں اوڑھنے سے بھی انکار کرتی ہے ۔ اور فرمایا نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میرے پاس ایک ایسی ہی چادر تھی ۔جسے مدینۂ منورہ میں لوگ دلہن کو سجانے کے لیے مانگ کر لے جاتے اور رخصتی کے بعد واپس کردیتے تھے۔ ‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی سخاوت حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اس سخی باپ یعنی حضر ت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی آغوشِ تربیت کی پروردہ تھیں جنہوں نے ایک غزوہ کے موقع پر اپنا پورا مال و اسباب بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش کردیا تھا اور سخاوت و فیاضی اور محبت و ایثار کی وہ لافانی مثال قائم کی کہ تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی ۔ چناں چہ روایتوں میں آتا ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور ان کی بڑی بہن حضر ت اسما بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا بھی اس عظیم صفت سے متصف تھیں۔ یہ دونوں سخاوت و فیاضی میں بڑا مقام و مرتبہ رکھتی تھیں۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ :’’ مَیں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہااور حضرت اسمارضی اللہ عنہاسے بڑھ کر کوئی عورت سخی نہیں دیکھی لیکن دونوں کی سخاوت میںایک فرق تھا اور وہ یہ کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاتھوڑا تھوڑا جمع کرتی رہتی تھیں یہاں تک کہ جب خاصی مقدار میں جمع ہوجاتا تو ضرورت مندوں میں تقسیم فرما دیتی تھیں اور حضرت اسما رضی اللہ عنہا کا یہ حال تھا کہ وہ کل کے لیے کچھ بھی نہیں رکھتی تھیں۔ حضرت ام ذرہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ :’’ مَیں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے پاس جایا کرتی تھی۔ ایک مرتبہ عبداللہ ابن زبیر نے ان کے پاس مال بھیجا جو تقریباً ایک لاکھ اسی ہزار کی مالیت تھی۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے تھال منگوایااور اس کو درہموں سے بھر کر اسی وقت تقسیم کرنا شروع کردیا ۔ جب شام ہوئی تو کچھ بھی نہ تھا۔ اُس دن حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روزے سے تھیں۔انھوں نے خادمہ سے فرمایا افطار لاؤ۔ تو آپ رضی اللہ عنہا کی خادمہ سوکھی روٹی اور زیتون کا تیل لے کر آئی ۔‘‘ حضرت ام ذرہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: ’’ مَیں نے عرض کیاآج سارادن آپ نے جو مال تقسیم کیا اگر اس میں تھوڑا رکھ لیتیں تو شام میںافطار کے لیے گوشت وغیرہ کا انتظام کرلیتیں تو اچھا ہوتا۔ ‘‘ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ اب کہنے سے کیا ہوتا ہے اس وقت تم یاد دلاتیں تو مَیں اس کا خیال کرلیتی۔ ایک دن کا واقعہ ہے جسے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا خود بیان فرماتی ہیں کہ :’’ میرے پاس ایک عورت آئی جس کے ساتھ دو لڑکیاں تھیں اس نے سوال کیا ۔ اس وقت میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہ تھا مَیں نے وہی دے دی۔ اس نے کھجور کو لے کر دوٹکڑے کر کے دونوں بچیوں کو ایک ایک ٹکڑا دے دیا اور خود نہ کھایا ۔ اس کے بعد وہ چلی گئی اور اس کے بعد ہی نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرے میں تشریف لائے ۔ مَیں نے آپ ﷺ کے سامنے واقعہ بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص ان لڑکیوں کی پرورش میں ذرا بھی مبتلا کیا گیا اور ان کے ساتھ اچھا برتاو کیا تو یہ لڑکیاں اس کے لیے دوزخ کی آڑ بن جائیں گی۔ (مشکوٰۃ شریف) حضرت عروہ بن زبیررضی اللہ عنہما اپنا آنکھوں دیکھا واقعہ بیا ن فرماتے ہیں کہ :’’ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے ایک روز ستر ہزار کی مالیت ضرورت مندوں میں تقسیم فرمادی اور اپنا حال یہ تھا کہ تقسیم کرتے وقت اپنے کرتے میں پیوند لگارہی تھیں۔ ‘‘ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکی خدمت میں سچے موتیوںسے بھراہوا ایک طبق بہ طورِ ہدیہ روانہ فرمائے ۔ جن کی قیمت ایک لاکھ درہم تھی۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے ہدیہ قبول فرمالیا لیکن اپنے علاوہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواجِ مطہرات میں اس کو تقسیم فرمادیا۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت یوں نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایاکہ :’’ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے پاس جو بھی مال آتا آپ اسے صدقہ کردیا کرتی تھیں۔( بخاری شریف) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا خوفِ خدا اور تقویٰ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہااس قدر بلند و بالا مقام و مرتبے پر فائز ہونے کیساتھ ساتھ زاہدہ اور متقیہ تھیں اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والی اور آخرت کی ہمیشہ فکر کرنے والی مقدس خاتون تھیں۔ ایک مرتبہحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکو دوزخ یاد آگئی تو آپ رضی اللہ عنہا نے رونا شروع کردیا ۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رونے کا سبب پوچھا تو عرض کیا مجھے دوزخ کا خیال آگیا ہے اسی لیے رو رہی ہوں۔ ( مشکوٰ ۃ شریف) امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے فرمایا: ’’ ایک مرتبہ میرے رضاعی چچا میرے گھر تشریف لائے اور گھر میں آنے کی اجازت چاہی تو مَیں نے انکار کردیا اور کہا کہ مَیں نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گی جب آپ ﷺ تشریف لائے تو مَیں نے عرض کیا آج میرے رضاعی چچا تشریف لائے تھے اور گھر میں آنے کی اجازت چاہی تو میں نے انکار کردیا ۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے رضاعی چچا تم سے مل سکتے ہیں ان کا پردہ نہیں وہ محرم ہیں ۔ اس واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری مقدس ماں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاپردے کا کس قدر لحاظ فرمایا کرتی تھیں۔ ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے دربارِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کیا :’’ یارسول اللہ! جب سے آپ نے منکر نکیر کی( ہیبت ناک آواز )کااور قبر کے بھینچنے کا ذکر فرمایا ہے ۔ اس وقت سے مجھے کسی چیز سے تسلی نہیں ہوتی (اور دل کی پریشانی دور نہیں ہوتی) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ! منکر نکیر کی آواز مومن کے کانوں میں ایسی معلوم ہوتی ہے (جیسے آنکھوں میںسرمہ) اور قبر کا مومن کو دباناایسا ہوتا ہے جیسے کسی کے سر میں درد ہواور اس کی شفقت والی ماں آہستہ آہستہ اس کے سر کو دبائے اور وہ اس سے آرام و راحت پائے۔ پھر فرمایا نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اے عائشہ ! اللہ کے بارے میں شک کرنے والوں کے لیے بڑی خرابی ہے اور وہ قبر میں اس طرح بھینچے جائیں گے جیسے انڈے پر پتھر رکھ کر دبایا جائے ۔ ( شرح الصدور اردو ترجمہ قبر کے حالات) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ :’’ ایک دن میرے پاس ایک یہودی عورت گھر میں آئی اور اس نے قبر کے عذاب کا ذکر کیا ۔ ذکر کرتے کرتے اس نے مجھ سے کہا ’ اَعَاذَکِ اللّٰہُ مِنْ عَذَابِ القَبرِ‘ (اللہ تعالیٰ تجھے قبر کے عذاب سے پناہ میں رکھے) ۔ جب نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو مَیں نے عذاب قبر کے بارے میں سوال کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ عذاب قبرحق ہے۔ اس کے بعد نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہر نماز کے بعد عذابِ قبر سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔ (اور یہ عمل امت کی تعلیم کے لیے تھا)( بخاری و مسلم شریف) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عبادتوں کا حال حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہازیادہ تر روزے سے رہا کرتی تھیں۔ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ:’’ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کثرت سے روزے رکھا کرتی تھیں۔‘‘نیز حضرت قاسم بن محمد بن ابوبکر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ:’’ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا طویل زمانے تک روزہ رکھتی تھیں گویا صائم الدہر ہوں آپ یومِ عید یا یومِ عیدالاضحی کو افطار فرماتی تھیں۔ ‘‘ فرض نمازوں کے علاوہ نوافل کی بہت زیادہ کثرت کیا کرتی تھیں۔ چاشت کی نماز کاخاص اہتمام کرتی تھیں،اس وقت آپ رضی اللہ عنہا آٹھ رکعت پڑھا کرتی تھیں اور فرمایا کرتی تھیں کہ میرے ماں باپ بھی اگر (قبر) سے اٹھ کر آجائیں تب بھی یہ نماز نہ چھوڑوں گی۔ ( بل کہ ان کی خدمت کرتے ہوئے بھی مَیں یہ نماز پڑھوں گی) ( مشکوٰ ۃ شریف) حضرت قاسم بن محمد بن ابو بکر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ میر ا ہمیشہ سے یہ معمول رہا ہے کہ جب صبح کو گھر سے نکلتا تو سب سے پہلے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے گھر جاتا اور سلام کرتا (یہ ان کے بھائی کے بیٹے تھے) ایک مرتبہ مَیں جب ان کے پاس گیا تو دیکھا کہ وہ کھڑی ہوئی نفل نماز پڑھ رہی ہیں اور بار بار اس آیتِ کریمہ پڑھ رہی ہیں اور رو رہی ہیں ’ فَمَنَّ اللّٰہُ عَلَیْنَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُوْمْ‘( ترجمہ: اور اللہ نے ہم پر احسان کیا اور لُو کے عذاب سے بچالیا، سورۂ طور آیت ۳۷) مَیں سلام پھیرنے کے انتظار میں کھڑا رہا ۔ یہاں تک کہ میری طبیعت اکتا گئی اور مَیں ان کو اِسی حال میں چھوڑ کر اپنی ضرورت کے لیے بازار چلا گیا۔ پھر جب واپس آیا تو دیکھا وہ اب بھی اسی طرح نماز میں کھڑی ہیں اور رورہی ہیں۔‘‘ روایتوں میں آتا ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تہجد کی نماز بھی پابندی سے پڑھا کرتی تھیں۔ حتیٰ کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال فرماجانے کے بعد بھی آپ کا یہ معمول جاری رہا ۔ روزوں کی کثرت ان کا خاص شغل تھا۔ ایک مرتبہ سخت گرمی کے موسم میں عرفہ کے دن یعنی نویں ذی الحجہ کو روزہ سے تھیں ۔ سخت گرمی کی وجہ سے سر پر پانی کے چھینٹے مارے جارہے تھے ۔ حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما نے ( جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے بھائی تھے) فرمایا اس گرمی میں (نفل) روزہ کوئی ضروری نہیں ہے افطار کرلیجیے۔ یہ سن کر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ بھلا نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سننے کے بعد کہ عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے سال بھر کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔ مَیں اپنا روزہ توڑدوں گی؟‘‘ ( مسند احمد) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاشریعت میں منع کی گئیں معمولی معمولی چیزوں سے بھی سختی کے ساتھ بچتی تھیں۔ راستے سے گذرتے وقت اگر گھنٹے کی آواز آجاتی توکنارے ٹھہر جاتیں تاکہ اس کی آواز کانوں میں نہ آسکے ۔ نیکیوں کو پھیلانے کے ساتھ ساتھ برائیوں سے روکنا بھی ان کا خاص مشغلہ تھا، اور اس کے لیے ہر ممکن طاقت خرچ کردینا ضروری سمجھتی تھیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حیا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہابڑی باغیرت اور حیادار خاتون تھیں۔ آپ پردے کا بڑا اہتمام فرمایا کرتی تھیں ۔ روایتوں میں آتا ہے کہ جب آپ رضی اللہ عنہا نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ مبارک پر حاضر ہوتیں تو بغیر پردے کے جایا کرتی تھیں اور وہ یہی گمان فرماتی تھیں کہ اس میںنبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور میرے والد ہی تو ہیںان سے کیا پردہ کرنا۔ لیکن جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اس حجرے میں مدفون ہوگئے تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکبھی بھی بغیر پردے کے روضۂ مبارک میں قدم نہیں رکھا ۔ خود فرماتی ہیں کہ : ’’ مجھے عمر (رضی اللہ عنہ) سے حیا مانع تھی۔ ( مسند احمد) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک عظیم فضیلت نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض الموت جب شدت اختیار کرچکا تو اس وقت نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے مکان میں آرام فرمارہے تھے ۔ آپ ﷺ کے سرہانے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیٹھی ہوئی تھیں اور نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ٹیک لگائے ہوئے تشریف فرما تھے۔ اتنے میں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے بھائی حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما گھر میں داخل ہوئے ۔ان کے ہاتھوں میں تازہ مسواک تھی۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاجو کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مزاج شناس تھیں فرماتی ہیں کہ :’ ’ مَیں سمجھ گئی کہ آپ ﷺ مسواک کرنا چاہتے ہیں ۔ مَیںنے مسواک اُن سے لی اور اسے اچھی طرح چبا کر نرم کیااور پھر آپ ﷺ کو پیش کردی نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی طرح مسواک فرمائی ۔ ‘‘ بعد میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرمایا کرتی تھیں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویوں میں مجھے یہ شرَف حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری وقت میں میرے اور آپ ﷺ کے لعاب کو جمع فرمادیا ۔(مسلم شریف) ..:: Follow us on ::.. ٹیگز # اسلامی مہینے، # رمضان المبارک، Whatsapp اسے ضرور پڑھیں اپنے اور اپنے دوستوں کے دنیوی و اُخروی فائدے اور علم سیکھنے کے لیے دوبارہ ضرور تشریف لائیں۔ نیک بات پھیلانا صدقہ ہے، لہٰذااپنے دوست و احباب تک ضرور شئیر کریں Related Posts: مضامین: اردو، اسے ای میل کریں!BlogThis‏Twitter پر اشتراک کریں‏Facebook پر اشتراک کریں‏Pinterest پر اشتراک کریں Labels: اسلامی مہینے،, رمضان المبارک،, صحابہء کرام،, مشاہد کے مضامین،, مُشاہدرضوی،, مضامین: اردو، کوئی تبصرے نہیں: ایک تبصرہ شائع کریں جدید تر اشاعت قدیم تر اشاعت ہوم سبسکرائب کریں در: تبصرے شائع کریں (Atom) ٹیوٹر اپڈیٹس دیکھیں اور فالو کریں Tweets by @MushahidRazvi بلاگ میں تلاش کریں ڈاکٹر مشاہدرضوی کی مطبوعات پی ڈی ایف میں ڈاؤن لوڈ کریں فیس بک پیج لائک کریں سوشل میڈیا پر فالو کریں تقویت یافتہ بذریعہ Blogger. خصوصی تحریر پڑھیں Ahle Sunnat Ki Shiraza Bandi: Masail Awr Imkanaat اہل سنت کی شیرازہ بندی ـــــ مسائل اور امکانات از:علامہ محمد احمد مصباحی ناظم تعلیمات الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ،یوپی ... تازہ ترین تحریریں پڑھیں مشہور تحریریں پڑھیں Qaseeda E Meraj By Aalahazrat (Urdu, Roman , English translation with Tazmeen) Qaseeda E Meraj By Aalahazrat (Urdu, Roman , English translation with Tazmeen) Written By: Imam Ahmed Raza Khan Fazile Bar... 21 April Dr. Iqbal ڈاکٹر محمد اقبال اور عشق رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ڈاکٹر محمد اقبال اور عشق رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پروفیسر محمد سرور شفقت حکیم الامت‘ شاعر مشرق‘ دانائے راز‘ مفکّر پاکستان‘ مردقلندر... Sahebul Barkaat k Diwaan Pem Parkash Me Manqabat E Ghaus E Aazam Ka Rachao حضور صاحب البرکات کے ہندی دیوان’’پیم پرکاش‘‘ میں منقبتِ حضور سیدنا غوث اعظم کا رچاؤ پیش کش : مشاہدرضوی بلاگر ٹیم حضرت صاحب الب... تعلیم نسواں فوائد و نقصانات تعلیم نسواں فوائد و نقصانات ڈاکٹرمحمد حسین مشاہد رضوی ( جماعت دہم 1995ء میں لکھا گیا ایک مضمون ) محمو داسر... 28 | Muharram Urs-E-Huzur Syed Makhdoom Ashraf Jahangir Simnani (URDU) تارک السلطنت حضرت سید اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہٗ ترتیب و تہذیب و پیش کش : ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی ساتویں صدی ہجری میں ایران... نظیر اکبرآبادی … عوامی مقبولیت کے پسندیدہ شاعر نظیر اکبرآبادی … عوامی مقبولیت کے پسندیدہ شاعر ٭ ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی (مالیگاؤں ) اردو کے قدیم شا... Naat For kids Naat For kids Posted By : Mushahid Razvi This Section Includes Naats Specially for Children In Easy Urdu English: It is... Ghous-e-Aazam Shaykh Abdul Qadir Jilani Radi Allahu Ta'ala Anho kay Mukhtasir Haalaat [Urdu] غوث اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ کے مختصر حالات سلسلہ نسب و ولادت: قطب الاقطاب فرد الاحباب استاذ شیوخ ، عا... Hazrat Khwaja Moinuddeen Chishti Rahematullah Alaeh ,, A Book Compiled By Dr. Mushahid Razvi حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ مولف : ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی (حضرت خواجہ غریب نواز پر ناچیز کی مکمل کتاب حاضر خدمت ... 28 Muharram Urs-E-Huzur Syed Makhdoom Ashraf Jahangir Simnani Syed Makhdoom Ashraf Jahangir Simnani Posted By : Mushahid Razvi Sirajul 'Arifeen Zubdat as-SualiHeen, Ghous al-'Alam Sultan ... اہم صفحات دیکھیں سرورق اعلیٰ حضرت تقدیسی شاعری مُشاہد کی نعتیہ و منقبتی شاعری بارے مُشاہد مُشاہد کے مضامین و مقالات یوٹیوب پر مشاہد کے کلام گوشۂ تصاویر تشطیراتِ بخشش نفسِ اسلام پر مُشاہد مُشاہد کی نعتیہ شاعری پر مضامین مُشاہد کی کتب پر تبصرے جات مشہور کتابوں کے سرورق مہمان مضامین و مقالات گوشۂ مہمانان موضوعات دیکھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ..:: FOLLOW US ON ::..    (1) ادبی مضامین، (93) اسلامی مہینے، (269) اعلیٰ حضرت ، (19) اعلیٰ حضرت : شاعری (9) اقتباسات، (23) امام احمد رضا، (55) براے اطفال، (14) تاج الشریعہ، (52) تاج الشریعہ: شاعری، (10) تاج الشریعہ: کتب، (49) تبصرے، (61) تحقیقی مضامین، (94) تعارف علماے اہل سنت، (115) تفسیر قرآن، (8) جمادی الاخریٰ، (7) جمادی الاول، (2) حدیث، (25) دینی رہنمائی، (208) ڈاکٹر اقبال، (2) ذی الحجہ، (21) ذی القعدہ، (4) ربیع الاول، (39) ربیع الآخر، (13) رجب المرجب، (5) رمضان المبارک، (73) شرح کلام رضا، (8) شعبان المعظم، (7) شوال، (20) صحابہء کرام، (53) صفر، (52) علامہ حسن رضا بریلوی، (3) قرآن، (10) کتابستان، (4) مارہرہ مطہرہ ، (14) محرم، (19) مشاہد رضوی، (18) مُشاہد کی شاعری، (14) مشاہد کے مضامین، (136) مُشاہدرضوی، (123) مضامین: اردو، (268) مضامین: انگریزی ، (165) مضامین: عربی، (3) مضامین:شاعری، (41) منتخباتِ مشاہد، (24) مہمان شاعری، (5) مہمان مضامین: اردو، (164) مہمان مضامین: انگریزی، (163) مہمان مضامین: عربی، (2) نعتیہ شاعری براے اطفال، (2) نعتیہ شاعری، (10) گوگل پلے اسٹور سے ڈاؤنلوڈکریں مشاہد کے بارے میں Mushahid Razvi Blogger Team میرا مکمل پروفائل دیکھیں محفوظات دیکھیں محفوظات دیکھیں ستمبر 2022 (1) جولائی 2022 (1) نومبر 2021 (1) ستمبر 2021 (2) اگست 2021 (1) جولائی 2021 (4) جون 2021 (2) مئی 2021 (1) اپریل 2021 (2) مارچ 2021 (3) جنوری 2021 (2) دسمبر 2020 (5) نومبر 2020 (1) اکتوبر 2020 (2) ستمبر 2020 (6) اگست 2020 (6) جولائی 2020 (2) جون 2020 (1) اپریل 2020 (14) مارچ 2020 (2) جنوری 2020 (3) دسمبر 2019 (1) اکتوبر 2019 (1) جولائی 2019 (6) مئی 2019 (1) اپریل 2019 (6) مارچ 2019 (2) فروری 2019 (2) جنوری 2019 (5) دسمبر 2018 (19) ستمبر 2018 (3) اگست 2018 (2) جولائی 2018 (64) مئی 2018 (1) فروری 2018 (1) دسمبر 2017 (6) نومبر 2017 (3) اکتوبر 2017 (1) ستمبر 2017 (4) جولائی 2017 (9) جون 2017 (25) مئی 2017 (35) اپریل 2017 (5) مارچ 2017 (6) فروری 2017 (3) جنوری 2017 (1) دسمبر 2016 (1) اکتوبر 2016 (1) جولائی 2016 (5) جون 2016 (4) مارچ 2016 (5) فروری 2016 (2) جنوری 2016 (1) دسمبر 2015 (1) نومبر 2015 (20) اکتوبر 2015 (4) ستمبر 2015 (7) اگست 2015 (1) جولائی 2015 (6) اپریل 2015 (1) مارچ 2015 (4) فروری 2015 (2) جنوری 2015 (2) دسمبر 2014 (16) نومبر 2014 (2) اکتوبر 2014 (6) ستمبر 2014 (4) اگست 2014 (11) جولائی 2014 (7) جون 2014 (5) مئی 2014 (13) اپریل 2014 (5) جنوری 2014 (4) دسمبر 2013 (14) نومبر 2013 (12) اکتوبر 2013 (10) ستمبر 2013 (9) اگست 2013 (16) جولائی 2013 (14) جون 2013 (5) مئی 2013 (6) اپریل 2013 (7) مارچ 2013 (14) فروری 2013 (9) جنوری 2013 (22) دسمبر 2012 (25) نومبر 2012 (35) اکتوبر 2012 (68) ستمبر 2012 (19) اگست 2012 (7)
اِنسان حاصل کی تمنا میں لاحاصل کے پیچھے دوڑتا ہے اُس بچے کی طرح جو تتلیاں پکڑنے کے مشغلے میں گھر سے بہت دور نکل جاتا ہے ، نہ تتلیاں ملتی ہیں نہ واپسی کا راستہ۔ محبت سفید لباس میں ملبوس عمرو عیار ہے ۔۔۔۔ ہمیشہ دو راہوں پر لا کھڑا کر دیتی ہے https://shayari-urdu-hindi.com/urdu-shayari-best-shayari-love-poetry-sad-poetry/ محبت پانے والا کبھی اس بات پر مطمئن نہیں ہو جاتا کہ اُسے ایک دن کے لیے مکمل طور پر ایک شخص کی محبت حاصل ہوئی تھی ۔۔۔ محبت تو ہر دن کے ساتھ اعادہ چاہتی ہے۔ تعلق تو چھتری ہے ۔۔۔۔ ہر ذہنی ، جسمانی ، جذباتی غم کے آگے اندھا شیشہ بن کر ڈھال کا کام دیتی ہے۔ انسان کو تحقیق اور خواب سے برابر کی محبت ہے ۔۔۔۔ اور وہ اِن دونوں کے درمیان جُھولے کی مانند آتا جاتا ہے۔ اکثر اوقات سچ کڑوا نہیں ہوتا ۔۔۔ سچ بولنے کا انداز کڑوا ہوتا ہے۔ Motivational poetry Motivational shayari in urdu hindi جب انسان محدود خواہشوں اور ضرورتوں کا پابند ہوتا ہے ، تو اُسے زیادہ جھوٹ بولنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آتی۔ امید بھی بڑی دیوانی چیز ہے ، لمحوں میں ریگستانوں میں زیتون کے باغ لگا دیتی ہے۔ https://cacke-recipe.com/best-homemade-recipe-cheese-quiche-recipe کسی دوسرے شخص کو عورت کو موم یا پتھر کا خِطاب دینے کا حق نہیں ہوتا وہ خود چاہے تو محبوب کےاشاروں کی سمت مڑتی رہتی ہےـ اور پتھر بننے کا فیصلہ کر لے تو کوئی شخص بھکاری بن کر بھی اُس کی ایک نگاہِ التفات نہیں پا سکتا۔ Motivational poetry چھوٹا بن کے رہو تو بڑی بڑی رحمتیں ملیں گی… کیونکہ بڑا ہونے پر تو ماں بھی گود سے اتار دیتی ہے۔ معزز ترین آدمی کی پہچان یہ ہے کہ اس کے دل میں ہر ایک کے لئے محبت ہوتی ہے اور وہ آسانی سے کسی دوسرے کے ساتھ دشمنی پر آمادہ نہیں ہوتا۔ وہ چاندی کی پیالی کی طرح ہوتا ہے۔ اگر اُسے موڑنا چاہیں تو آسانی سے مڑ جائے گا۔ اور اگر آپ اسے توڑنا چاہیں تو وہ آسانی سے نہیں ٹوٹے گا۔ Best motivational shayari Shayari urdu hindi A huge collection of shayari-urdu.hindi sad shayari love shayari aqwal e zareen urdu hindi quotes romantic shayari heart touching urdu shayari hindi shayari 2 line poetry best shayari 2line poetry sad poetry whatsapp status shayari love sad whatsapp status shayari by shayari-urdu.hindi
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما وسیم اختر کا کہنا ہے کہ کراچی میں بارش کے بعد جو حال ہے کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔اتنے اختیارات ہونے کے باوجود بھی متعلقہ اداروں کے لوگ سڑکوں پر موجود نہیں، وہ سب تو عید منانے اندرونِ سندھ گئے ہوئے تھے آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے اختیارات نیچے نہیں دیے، اس لیےآپ ناکام ہیں۔ سابق میئر کراچی وسیم اختر نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے، کہتے ہیں بارش کے بعد کراچی کی بدحالی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، بارشوں کی پیش گوئی کے باوجود سندھ حکومت نے پلاننگ کیوں نہیں کی۔جعلی ڈومیسائل پر نوکریاں دیں گے تو ایسا ہی ہوگا۔ وسیم اختر نےکہا کہ تمام انتظامیہ اور مشینری سندھ حکومت کے ماتحت ہے آپ نے پہلے سے کیوں منصوبہ بندی نہ کی 2 سال سے ایڈمنسٹریٹر کے پاس تمام نظام موجود ہے،کیوں اس شہر کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔ وسیم اختر نے حکومت کو شہرِ قائد کے حوالے سے کیے گئے وعدے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ کراچی کا مینڈیٹ ایم کیو ایم کے پاس ہے، میں آصف زرداری صاحب سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ تین مہینے ہوگئے ابھی تک بلدیاتی اختیارات کیلئے قانون سازی نہیں کی گئی۔ previous post پاکستان میں سب سے ریونیو کراچی دے رہا ہے،مصطفی کمال next post یہ الیکشن نہیں ہےحقیقی آزادی کا جہاد ہورہا ہے،عمران خان @2020 - abbtakk All Right Reserved. FacebookTwitterYoutube ویڈیوز سائنس اور ٹیکنالوجی پروگرام انٹرٹینمنٹ کھیل کاروبار دنیا پاکستان تازہ ترین صفحہ اول This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More
اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے وفاقی وزیر کا حلف لیا۔ ایوان صدر میں ڈاکٹر حفیظ ... رزاق داؤد نے میں وزیراعظم کی گیزوبا کمپنی کے حکام سے ملاقات کرائی: فرخ سلیم by admin جنوری 6, 2019 0 اسلام آباد: سابق حکومتی ترجمان ڈاکٹر فرخ سلیم نے انکشاف کیا ہےکہ وزیراعظم کے مشیر رزاق داؤد نے عمران خان ...
یوں تو کیلنڈر پر درج ہر دن اپنی جگہ پر ایک دنیا ہوتا ہے لیکن بعض لوگوں کے لیے مختلف وجوہات کی بنا پر کچھ دن خصوصی اہمیت کے حامل ہو جاتے ہیں۔ یہ وجوہات ذاتی بھی ہو سکتی ہیں اور گروہی‘ معاشرتی‘ روایتی یا بین الاقوامی بھی اور اسی طرح سے اس تعلق میں جذبات کی نوعیت بھی مختلف ہو سکتی ہے لیکن ایک دن جو کسی فرد یا قوم کے لیے خوشی کا باعث اور استعارہ ہو سکتا ہے۔ وہ کسی دوسرے کے لیے غم یا پچھتاوے کا آئینہ دار بھی ٹھہر سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایک ہی دن دو یا اس سے بھی زیادہ مختلف حوالوں سے خصوصیت اختیار کر جاتے لیکن عام طور پر یہی دیکھنے میں آیا ہے کہ ان منتخب اور منفرد دنوں کا تعلق ذاتی سطح پر کسی سال گرہ‘ رشتے‘ برسی یا واقعے سے اور اجتماعی سطح پر کسی مذہبی‘ موسمی یا قومی نوعیت کے تہوار سے ہی ہوتا ہے۔ البتہ گزشتہ کچھ عرصے سے ’’عالمی دن‘‘ منانے کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے، وہ ایک الگ قصہ ہے کہ ان کا تعین وہ لوگ کرتے ہیں جو کہتے تو خود کو اس گلوبل ویلیج کا ایک برابر کا شہری ہیں مگر حقیقت میں یہ More Equal سے بھی کچھ زیادہ ہیں کہ جب چاہیں یہ جنوں اور خرد کے نام اور مقام بدل سکتے ہیں۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں اس وقت اس کرہ ارض پر مختلف مخلوقات کے ساتھ جو انسان بس رہے ہیں‘ ان کی تعداد سات ارب سے اوپر ہو چکی ہے۔ یہ مخلوق مختلف براعظموں‘ صحراؤں‘ سمندری جزیروں اور کوہ و بیاباں میں یا تو نسلی طور پر آباد ہے یا تاریخ کے مختلف ادوار میں معاشی‘ مذہبی یا قدرتی محرکات کی وجہ سے اس میں اضافہ‘ اختلاط اور فرق پڑتا رہا ہے اور اب یہ صورت حال ہے کہ اقوام متحدہ کے دو سو سے زیادہ باقاعدہ ممبران میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جس کی تاریخ اور آبادی کا تناسب گزشتہ صرف ایک ہی صدی میں واضح طور پر تبدیل نہ ہوا ہو بلکہ ان میں سے سو سے زیادہ ملک تو ایسے ہیں جو اپنے موجودہ ناموں اور جغرافیے کے ساتھ کہیں تھے ہی نہیں۔ خود ہمارا یہ وطن عزیز بھی 23مارچ 1940 سے قبل کسی زمینی وجود کا حامل نہیں تھا اور دیکھا جائے تو خواب اور نظریے کی شکل میں بھی اس کی عمر نہ ہونے کے برابر تھی۔ اس روز پیش کی جانے والی قرار داد پاکستان اور تشکیل و قیام پاکستان کے مراحل سے لے کر 14اگست 1947ء تک کے درمیانی سات برسوں میں اتنا کچھ بدل گیا کہ اب وہ خواب ایک حقیقت اور وہ نظریہ ایک ملک بن چکا ہے، بعد کے ستر برسوں میں کیا ہوا اور اب کیا ہو رہا ہے، اس کا تجزیہ اور بحث اپنی جگہ کہ یہ اس تصویر کا وہ عملی رخ ہے جس کا تعلق وقت اور مستقبل سے ہے، سو گزرے ہوئے اٹھہتر یا ستر برس اور یہ لمحہ موجود سب کے سب ایک سطح پر ایک جاری منظر کا حصہ ہیں جس سے اگلے منظر کا حال صرف خدا جانتا ہے اور کم و بیش یہی معاملہ ہر فرد اور قوم کا ہے کہ ان کے خوابوں اور اعمال کی قوت ہی ان کی رفتار‘ سمت اور ترقی یا زوال کا تعین کرتی ہے۔ 23مارچ ایک ایسا علامتی سنگ میل ہے جس سے ملتا جلتا کوئی دن ہر انسانی گروہ‘ قوم یا ملک کے ساتھ ساتھ نہ صرف موجود اور متحرک رہتا ہے بلکہ ماضی حال اور مستقبل کے اس تین کناروں والے دریا کی موجوں کو آپس میں جوڑتا اور اپنے ساتھ بہائے بھی لیا جاتا ہے جس کا عمومی نام ’’زندگی‘‘ ہے۔ میں ذاتی طور پر قومی ترانے کے بعد احمد ندیم قاسمی مرحوم کی اس دعائیہ نظم کو اپنی قوم کے خواب، نظریے اور عمل کا سب سے بڑا اور بہتر استعارہ سمجھتا ہوں جس کا پہلا شعر کچھ یوں ہے کہ خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو کوئی قوم کب‘ کیوں اور کیسے بنتی ہے اور اس کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ کیسے لیا جانا چاہیے؟ اس پر اہل فکر و نظر کے درمیان جزوی اختلاف ممکن ہے کہ زندگی کسی بے جان اور ہر اعتبار سے مکمل وجود کا نام نہیں۔ کسی قوم اور اس کے افراد کی ترقی کے پیمانوں اور معیارات پر بھی اختلاف ممکن ہے کہ اس کا ایک تعلق دیکھنے والوں کے انداز نظر سے بھی ہوتا ہے مگر لوگوں کو انصاف‘ عزت‘ مساوات‘ تحفظ‘ ترقی کے مساوی مسائل اور آزادی فکر و نظر کا حق ملے یہ وہ معاملات ہیں جن پر سب کو متفق اور یک زبان ہونا چاہیے کہ یہ نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ سو تعبیر خواب پر بحث و مباحثہ ضرور کیجیے مگر خواب کی قیمت پر نہیں، خواب کا حسن اس بات کا متقاضی ہے کہ اس کی حفاظت اور تعظیم کی جائے۔ اتفاق سے یہ دن میری شادی کی 43ویں سالگرہ کا دن بھی ہے اور اسی کے نواح میں شاعری کا عالمی دن بھی پڑتا ہے، سو آخر میں تقریباً نصف صدی قبل کی لکھی ہوئی ایک نظم کی چند لائنیں اسی خواب کے ساتھ ساتھ۔ مرے وطن‘ مری ہستی کا منتہا تو ہے مرے خیال کی ندرت تری جبیں تک ہے میں مشت خاک سہی‘ تیرے کارواں کی ہوں مرے فلک کی بلندی‘ تری زمیں تک ہے میں تیری خاک کی آواز بن کے اٹھا ہوں مری زباں میں اثر دے کہ میری موج صدا دل و نظر میں تمنا کے پھول مہکائے مری صدا مرے اہل وطن کی بن جائے میں سیل شوق کا آغاز بن کے اٹھا ہوں مرے وطن میں تری خواہشوں کا سایا ہوں میں ایک شاعر گمنام ہوں‘ مرے بس میں مرا وجود تھا سو آج لے کے آیا ہوں مرے لہو کی سلامی قبول کر لینا یہ جنس خام سہی رزق پائے باد سہی مگر یہ دیکھ کہ کس آرزو سے لایا ہوں (بشکریہ:روزنامہ ایکسپریس) فیس بک کمینٹ Facebook Twitter WhatsApp پرنٹ کریں متعلقہ تحریریں September 12, 2018 582 بیگم کلثوم نواز کی رحلت: پاکستان کے نظام عدل پر سوالیہ نشان/ سید مجاہد علی October 19, 2021 297 ڈاکٹر علی شاذف کا کالم : رسول پاک ﷺ کی تعلیمات اور موجودہ طبقاتی تقسیم May 5, 2021 372 فاروق عادل کی تحقیقی رپورٹ : مئی 1977 ء ۔ اصغر خان نے فوج کو بھٹو کے خلاف کیسے اکسایا ؟ November 2, 2018 570 دل آزاری یا تکلیف پر تحریک لبیک معذرت خواہ ہے : معاہدہ ہو گیا Leave a Reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name Email Website Δ مزید پڑھیں Close January 16, 2019 571 نیا پاکستان بنانے میں عمران خان کی مشکلات۔۔سید مجاہد علی کورونا وائرس اپ ڈیٹ Global Total Last update on: Cases Deaths Recovered Active Cases Today Deaths Today Critical Affected Countries مکمل تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں۔ زمرے جہان نسواں / فنون لطیفہ اختصارئے ادب کالم کتب نما کھیل علاقائی رنگ اہم خبریں مزاح صنعت / تجارت / زراعت حالیہ پوسٹس عاصمہ شیرازی کا کالم: الوداع جنرل باجوہ November 29, 2022 نئے آرمی چیف کی تقری اور دو جرنیلوں کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ :خاص لوگ /انور عباس انور November 29, 2022
دور سے کام کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ اپنی ورچوئل ٹیم کو سستے کھانے کی رعایت کے ساتھ سپورٹ کرنے میں مدد کریں جس سے وقت کی بچت ہوتی ہے اور وہ مشغول بھی رہتے ہیں۔ مفت شروع کریں دور سے کام کرنے والے کارکنان کی کمپنیاں ہمارا پلیٹ فارم کس طرح استعمال کر رہی ہیں کھانے کی ڈیلیوری کے الاؤنسز بنائیں اپنا کنٹرول رکھتے ہوئے دور سے کام کرنے والے کارکنان کو آپشنز دیں۔ آپ اپنے بجٹ کے لحاظ سے یومیہ یا ماہانہ کھانے کے الاؤنسز سیٹ کر سکتے ہیں۔ انفرادی کھانوں کی لاگت کور کریں Uber Eats کے لیے واؤچرزکے ذریعے اظہار کریں کہ آپ کو خیال ہے۔ یہ ایک بار کی ضروریات جیسے کہ طویل ویڈیو کالز یا ورچوئل ٹیم بنانے کے لیے بہترین ہے۔ گفٹ کارڈز کے ساتھ سرپرائز دیں ایک زبردست کھانے سے بہتر کوئی چیز 'بہت خوب' نہیں کہہ سکتی۔ Uber for Business کے ساتھ، آپ کھانوں یا سفر کے لیے ایسے گفٹ کارڈز بھیج سکتے ہیں جن کی میعاد کبھی ختم نہیں ہوتی۔ “ہمیں Uber کے ساتھ پارٹنرشپ کر کے یہ یقینی بنانے میں مدد مل رہی ہے کہ ملازمین کو گرم کھانے تک رسائی حاصل ہو نیز مقامی ریسٹورنٹس کو بھی سپورٹ مل رہی ہے۔” Nataliia Fisunenko، ریکورٹنگ آپریشنز کوآرڈینیٹر، Talkable اپنے دور سے کام کرنے والے کارکنان کو تازہ کھانا آفر کرنے کے فوائد ٹرن اوور کم کریں کھانوں پر سبسڈی دینے سے آپ کے ملازمین کو احساس ہوتا ہے کہ ان کا خیال کیا جاتا ہے اور سخت حالات اور عام حالات میں ٹیم بنانے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ ملازمین کی پیداوری صلاحیت میں اضافہ کریں جب دور سے کام کرنے والے ملازمین کے پاس کھانا ڈیلیور کرنے کا آسان طریقہ ہو تو وہ کام کو زیادہ توجہ دیتے ہیں اور زیادہ بہتر کام کرتے ہیں۔ صحت مند انتخابات کو فروغ دیں ہر کسی کی پسند اور مخصوص غذائی ضروریات کیلئے موزوں کھانے کے آپشنز کے ساتھ دفتر کی سہولیات فراہم کریں۔ ملازمین کی فلاح و بہبود اہم ہے ہم نے یہ جانا ہے کہ کھانے کے پلانز ٹیمز کو ان کے کاموں کی فہرست پر کام کرنے اور اہم ترین لمحات سے لطف اندوز ہونے کیلئے نہایت ضروری وقت دیتے ہیں۔
موجودہ صورت حال میں، فن تعلیم، سائنسی تدریس کے طریقوں کو تیار کرنے کے لئے ہماری مستقل کوشش کا مطالبہ… جولائی 5, 2018 Posted in سائنس بچوں کیلئے سائنس کو دلچسپ کیسے بنایا جائے؟ بچوں کیلئے سائنس کو دلچسپ بنانے کی خاطر”سائنس آخر کیسے دلچسپ نہیں ہوسکتی ہے؟” اور “اسکول میں پڑھائی جانے والی…
ہمارا خون کھول کر رہ گیا۔ فوزی آپی کا ہر طنزیہ جملہ ہمیں زہر میں بجھے ہوئے تیر سے بھی زیادہ برا لگ رہا تھا۔ ہم سوچ رہے تھے کہ کبھی ان کی باری آئے گی تو ہم بھی ذرا لحاظ نہ کریں گے اور جی بھر کر بدلے نکالیں گے۔ اب صبح ہی کی بات تھی، جب امی اور فوزی آپی شاپنگ کیلئے جانے لگے تو امی بولیں۔ ’’رات کا کھانا فرج میں رکھا ہے، گرم کرکے کھا لینا۔‘‘فوزی آپی نے جھٹ اضافہ کیا۔ ’’ انہیں بھلا گرم کرنا کہاں آتا ہے، بازار سے خریدنے کے پیسے دے جائیں۔‘‘ ہم سے اپنی یہ تو ہین برداشت نہ ہوئی، تنک کر بولے ’’ ہاں! ہم گرم کرکے نہیں، بلکہ تازہ کھانا خود سے پکا کر کھائیں گے۔‘‘ فوزی آپی یہ سنتے ہی باورچی خانے کی طرف دوڑ گئیں۔ واپس آکر بولیں۔ ’’چولہا جلانے گئی تھی کہ یہ حضرت اس چکر میں اپنا ہاتھ نہ جلا بیٹھیں۔‘‘ہم دل مسوس کر رہ گئے۔ ’’ جس طرح آپ نے ہمارا چولہا جلایا ہے، اسی طرح ہم بدلے کے طور پر آپ کا دل جلائیں گے۔‘‘ ہم بولے ہی تھے کہ امی نے ڈانٹا۔ ’’ کیا تم لوگ بات بات پر لڑنے بیٹھ جاتے ہو۔ حمزہ! تمہیں جو کرنا ہو دیکھ بھال کر احتیاط سے کرنا۔‘‘ امی نے کچھ اور ہدایات بھی دیں اور فوزی آپی کو لے کر چلی گئیں۔ ہم نے جذبات میں آکر کھانا پکانے کا کہہ تو دیا تھا مگر حقیقت یہ تھی کہ ہم خیالی پلاؤ تک پکانا نہ جانتے تھے۔ بچپن سے سینکڑوں مرتبہ ہم باورچی خانہ گئے تھے لیکن ہر مرتبہ یہ دیکھنا بھول گئے تھے کہ کھانا آخر پکتا کیسے ہے؟ دماغ پر کافی زور دیا تو یاد آیا ’’ہاں ! دیگچی چولہے پر چڑھی ہوتی ہے اور امی اس میں چمچہ چلاتی رہتی ہیں تو کھانا پک جاتا ہے۔‘‘ اچھا ہوا کہ چولہا جلتا ملا۔ فوزی آپی نے حقیقتاً جلا دیا تھا۔ دیگچی کافی تگ و دو کے بعد ملی۔ ’’اونہہ۔ اتنی بھاری دیگچی!‘‘ ہمیں دیگچی اٹھانے میں پسینے آگئے۔ بڑی مشکل سے کسی پہلوان کی طرح اسے اٹھایا اور چولہے پر رکھا۔ چمچے ہمیں پتا تھا کہ کہاں رکھے ہیں، مگر وہ سارے بہت چھوٹے نکلے۔ ہمیں ایک بڑے کف گیر کی تلاش تھی۔ جلدی بھی تھی کہ ادھر ہماری ہانڈی جلی جا رہی تھی۔ آدھا باورچی خانہ ادھر سے ادھر کردینے کے بعد بالآخر ہمیں کف گیر بھی مل ہی گیا اور ہم نے اسے دیگچی میں چلانا شروع کر دیا۔ ’’ نہ جانے کب تک چلانا پڑے گا؟‘‘ ہم نے سوچا۔ ’’ظاہر ہے جب تک اس میں کھانا نہیں پک جاتا اس وقت تک۔‘‘ ہم بغور دیگچی کو دیکھ رہے تھے کہ نہ جانے کب اور کیسے اس میں کھانا نمودار ہوگا کہ ہم نے ایک عجیب بات محسوس کی۔ دیگچی باہر سے تو بہت بڑی نظر آرہی تھی لیکن اندر سے بہت چھوٹی تھی۔ اس کا ڈھانچہ بہت موٹا تھا اور کئی پلیٹوں کی مدد سے بنایا گیا تھا۔ تھوڑی ہی دیر میں اس میں سے عجیب قسم کی بو اٹھنے لگی اور دھواں بھی نکلنے لگا۔ ہم خوش ہو گئے اور آگے آگے دیکھنے لگے کہ ہوتا ہے کیا؟ مگر۔۔۔ نہ ہوا پر نہ ہوا ’’ڈش‘‘ کا انداز نصیب گو یاروں نے بہت زور اس پہ مارا آخر ہم نے اپنی عقل کو آواز دے ڈالی۔امی جان مختلف اقسام کے کھانے بناتی ہیں تو کوئی نہ کوئی فرق تو کرتی ہوں گی۔ ہمیں اس فرق کو تلاش کرنا پڑے گا ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ’’پائے‘‘ پک جائیں۔ پائے سے ہمیں خدا واسطے کا بیر تھا۔ ہم جھٹ کتابوں کی الماری کی طرف دوڑے کہ نہیں ہے کوئی رفیق کتاب سے بڑھ کر فوزی آپی کی گھریلو معاشیات کی کتابوں کے ساتھ درج ذیل کتب ملیں۔ فرزانہ کا باورچی خانہ (لگتا ہے فوزی آپی غلطی سے اپنی دوست فرزانہ کی کتاب لے آئیں)،سلطان کے پکوان(ہم بھلا شاہی باورچی کب ہیں جو یہ سب پکائیں)اوردُختر خان کا دستر خوان(ہمیں حیرت تھی کہ کھانا پکانے کی کتابوں کے بجائے یہاں دستر خوان وغیرہ بنانے کے قصے رکھے تھے) کسی نہ کسی طرح ہم نے ایک کتاب کو کھانا پکانے سے متعلق تسلیم کیا۔ اس کے اندر ہم اپنی من پسند ڈش ڈھونڈ ہی رہے تھے کہ ہمارے نتھوں نے ہمیں دھوئیں کی موجودگی کا احساس دلایا۔ ہم بھاگے بھاگے باورچی خانہ پہنچے تو وہ کالے دھوئیں سے بھرا بیٹھا تھا۔ یعنی ہماری پہلی ڈش جل چکی تھی۔ ہم نے چولہا بند کیا۔ ایگزاسٹ فین چلایا تو دھند چھٹی اور کچھ نظر آنا شروع ہوا۔ کتاب میں سے ہم نے تین چیزیں منتخب کیں۔ قیمہ فرائی چائنیز کری اطالوی نان دراصل ہمارا منشا یہ تھا کہ آج ہی تو موقع ملا ہے، تو کیوں نہ دنیا بھر کے ذائقوں اور ان کی تہذیب سے آشنا ہواجائے۔ سب سے پہلا مسئلہ دیگچیوں کا تھا کہ کم از کم دو درکار تھیں، جبکہ ہمارے گھر میں صرف ایک تھی، اور وہ بھی جل چکی تھی۔ ’’ امی تو مختلف حجم کی چھوٹی بڑی دیگچیاں استعمال کرتی رہتی ہیں، آخر وہ سب کہاں گئیں!‘‘ ہم نے ڈھونڈنا شروع کیا اور سارا باورچی خانہ الٹ دینے کے باوجود بھی ایک نہ ملی۔ خدا جانے زمین نگل گئی تھی یا آسمان کھا گیا تھا۔ شاید امی نے اس میں اتنے مزے کی چیز پکائی تھی کہ دیگچی سمیت کھا گیا۔ ہم جلی ہوئی دیگچی ہی کو دھونے کیلئے نلکے پر جانے لگے کہ ہاتھ چھلکا اور دیگچی زمین پر آرہی۔ مزے کی بات یہ ہوئی کہ بجائے دیگچی دو ٹکڑوں میں ٹوٹتی وہ ایک بڑی اور ایک چھوٹی دیگچی میں تقسیم ہو گئی۔ ’’ارے واہ! یہ تو جادو ہے۔ گویا دیگچی نے ایک بچہ دیا۔‘‘ ہم نے بڑی دیگچی کو ایک بار پھر زمین پر گرایا تو اس مرتبہ بھی اس میں سے ایک دیگچی نکلی۔ شور تو بہت مچا، لیکن ہم نے کئی دیگچیاں پیدا کر لیں۔ اس وقت ہم اپنے آپ کو بہت بڑا موجد خیال کررہے تھے۔ پڑوسی گھنٹی بجا کر کہنے لگے کہ کیا بات ہے، آپ لوگوں میں پہلے تو کبھی اتنی زوردار لڑائی نہیں ہوئی۔ہم نے سمجھا بجھا کر انہیں چلتا کیا۔ ہم کافی وقت ضائع کر چکے تھے۔ لہٰذا ہم نے بڑی پھرتی دکھائی۔ فریزر سے قیمہ نکالاتو وہ جما ہوا تھا۔ اسے ہم نے پگھلنے کیلئے دھوپ میں رکھ دیا۔ شملہ مرچ، ٹماٹر وغیرہ نکالے اور جیسے جیسے بن پڑا ان کو کاٹا۔ پیاز کاٹتے وقت تو ہماری آنکھوں میں آنسو آگئے۔ بظاہر سب سے آسان چیز اٹالین روٹی تھی، جو کہ سب سے مشکل ثابت ہوئی۔ کتاب میں لکھا تھا ’’آٹا گوندھیں اور اس میں یہ یہ ملائیں۔‘‘ مگر یہ تو لکھا ہی نہیں تھا کہ کیسے گوندھیں۔ اس سے ہمیں اندازہ ہوا کہ ہر چیز کیلئے فقط کتاب کافی نہیں بلکہ استاد کی جوتیاں سیدھی کرنا بھی بہت ضروری ہے۔ لہٰذا ہمیں پھر اپنی یاداشت ہی کو آواز دینی پڑی۔ ’’آٹا اور پانی لے کر اس میں مکے برسانے چاہیے۔‘‘ہم نے ایسا ہی کیامگر آٹا گوندھا ہی نہیں۔ ’’اتنا مشکل کام ہے۔ پتا نہیں کیسے حوّاکی بیٹیاں صدیوں سے یہ کام انتہائی مہارت سے کرتی چلی آئی ہیں۔‘‘ ہمارے دل میں امی جان کی اور وقتی طور پر فوزی آپی کی عظمت میں اضافہ ہوگیا۔ ہم نے نان پکانے کیلئے بہت سا آٹا گوندھا آٹا چمچ سے نکال نکال کر فرائی پان میں ڈالا۔ اس کو کچھ دیر بعد پلٹنا تھا۔ مگر فرائی پان کے نان اسٹک ہونے کے باوجود آٹا اس میں بری طرح چپک چکا تھا۔ہم نے فرائی پان ہی پلٹ دیا۔ اس کے بعد چائنیز کا نمبر آیا۔ اس میں عجیب و غریب مصالحہ جات کے نام لکھے تھے۔ ہم نے مصالحوں والا خانہ کھولا تو بے شمار مصالحے رکھے نظر آئے۔ ’’ کس قدر نکمی ہیں فوزی آپی۔ ایک بھی مصالحہ پر اس کا نام نہیں لکھا۔ اب ہمیں کیسے پتا چلے کہ چائنیز سالٹ کونسا ہے اور جیپنیز سالٹ کونسا؟‘‘ ہم نے مصالحہ چھانٹی کا کام شروع کیا۔ سرخ مرچ اپنے رنگ کی وجہ سے پہچانی گئی۔ نمک ظاہری بات ہے نمکین تھا۔ گرم مصالحہ اس لیے شناخت نہیں ہو سکا کہ درجہ حرارت ناپنے کا تھرمامیٹر ہمارے پاس نہ تھا۔ کالی مرچ کالی تھی۔ لونگ لمبی تھی وغیرہ وغیرہ ۔ لیکن یہ کام بہت لمبا ہوتا جا رہا تھا۔ آخر ہم نے ایک اور ترکیب نکالی۔ ہم نے کتاب میں موجود مصالحہ جات کی تعداد گنی اور اپنے پاس موجود شیشیوں کی تعداد دونوں برابر تھی یعنی بائیس! ’’کوئی چیز زیادہ کم ہوجائے تو کیا ہوا۔ ہیں تو ساری کھانے ہی کی چیزیں نا!‘‘ ہم نے اپنے دل کو تسلی دی اور سب ہی کو اپنی ڈش میں شمولیت کا شرف بخشا۔ آخری نمبر قیمہ کا تھا۔ لکھا تھا کہ قیمہ چالیس منٹ تک ابالیں۔ ہم نے پانی میں قیمہ ڈالا اور سکھ کا سانس لیا کہ چالیس منٹ تو آرام کے ملے۔ اس قدر ذہنی اور جسمانی مشقت کر چکنے کی وجہ سے ہم تھک کر چور ہو چکے تھے۔ لہٰذا فوراً ہی آنکھ لگ گئی۔ کیا دیکھتے ہیں کہ میز پر انتہائی لذیذ کھانا لگا ہے اور سب بیٹھے انتہائی شوق سے کھا رہے ہیں۔ ’’واہ بھئی ! اتنا مزیدار کھانا کس نے پکایا ہے؟‘‘ ابو نے پوچھا۔ ’’ ہمارے حمزہ بیٹے نے بھئی!‘‘ امی فخر سے بولیں اور ہم ان جملوں پر خوشی سے پھولے نہیں سمائے۔ ’’یہ تو مجھے کوئی نئی قسم کی ڈش لگ رہی ہے، آپ نہیں پکاتیں ایسے؟‘‘ ابو نے امی سے پوچھا۔ ’’ اب حمزہ سے اس کی ترکیب پوچھوں گی پھر ہی پکاؤں گی۔‘‘ ’’ارے امی جان! آپ شرمندہ تو نہ کریں۔‘‘ ہم شرماکر بولے۔ ’’فوزیہ کو دیکھو کیسے انگلیاں چاٹ رہی ہے۔‘‘ ہم نے دیکھا فوزی آپی واقعی مزے لے لے کر ہماری پکائی ہوئی ڈش کھا رہی تھیں۔ ہم پر خوشی اور شادمانی کا ایسا نشہ تھا کہ ہمیں ذائقہ تو پتا چل ہی نہیں رہا تھا، ہم تو صرف دوسروں کو دیکھ دیکھ کر ہی سرور محسوس کررہے تھے۔ ’’حمزہ! اس ڈش کی ترکیب تو بعد میں بتاؤ گے پہلے یہ تو بتاؤ کہ اس کا نام کیا ہے؟‘‘ فوزی آپی نے پہلی مرتبہ منہ کھولا۔ ہم نے بھی آنکھیں کھول کر دیکھا تو وہ پیزا تھا۔ اس سے پہلے کہ ہمارے دماغ کے اندر چین اور اٹلی کی جنگ چھڑتی، ہمیں فوراً ہی اس بات کا ادراک ہو گیا کہ ہم حقیقی دنیا کے بجائے خوابوں کی دنیا میں ہیں۔ ہمارا سانس حلق میں پھنس کر رہ گیا کہ اگر آنکھ کھل گئی تو کیا ہوگا؟ ’’ جب کھلے گی تب بھگتیں گے۔ ابھی تو جی بھر کے خوش ہو لینا چاہیے۔‘‘ ہم نے سوچا اور مطمئن ہو کر خوش ہونے لگے۔ ’’ لیکن ہم قیمہ چولہے پر چڑھا کر سوئے ہیں، اگر وہ جل گیا تو کیا ہوگا؟‘‘ ہمیں پھر ایک فکر نے آگھیرا۔ ’’کوئی بات نہیں۔ خوابی دنیا میں کئی گھنٹے حقیقت کا ایک لمحہ ہوتا ہے۔‘‘ ہم نے اس تھیوری کو اپنی آسانی کے مطابق ڈھالا۔ ’’ میں بتا دوں ڈش کا نام۔ اسے پیزا کہا جاتا ہے۔‘‘ فوزی آپی کے لہجہ میں طنز کا عنصر تھا۔ ’’ کم از کم خواب میں تو چڑانے سے باز آجائیں۔‘‘ ہم نے دل ہی دل میں سوچا۔ ہم زیادہ بولنے سے اس لیے گریز کر رہے تھے کہ خدانخواستہ کہیں آنکھ نہ کھل جائے۔ سوچ بھی آہستہ آہستہ رہے تھے کہ اچانک پیزا سے ایک بھینی سی مہک ہمارے نتھنوں میں گئی اور آ۔۔۔ آ۔۔۔ آچھ ۔۔۔ چھی ی ی !! ہم نے جلدی سے گردو پیش کا جائزہ لیا کہ کہیں آنکھ نہ کھل گئی ہو لیکن ہم وہیں تھے۔ لیکن یہ کیا؟ ہم نے تو پڑھا تھا کہ انسان کو سوتے میں یا بے ہوشی میں چھینک آہی نہیں سکتی۔ یا تو جاگنے میں آتی ہے یا پھر وہ چھینک سے جاگ جاتا ہے۔ پھر ہم کیوں نہ جاگے۔ ہم نے برسوں کا آزمودہ نسخہ اپنایا اور انگلی چبا کر دیکھی جس سے کہ ہمیں یقین ہو گیا کہ ہم خواب میں نہیں بلکہ حقیقت میں ہیں۔ ’’ارے باپ رے! ہماری ڈش!‘‘ ہمارے منہ سے گھبراہٹ کے مارے نکلا۔ ’’یہی تو ہے بیٹا۔‘‘ امی نے تسلی دی۔ ’’ہاں۔۔۔ ہاں۔۔۔ کتنا مزیدار پیزا بنایا ہے حمزہ صاحب نے!‘‘ آپی نے شرارت سے کہا۔ ہم سمجھ گئے کہ یہ پیزا بازار سے آیا ہے اور اب صبح کی بات پر ہمارا مضحکہ اڑایا جا رہا ہے۔ ہمارا خون کھول کر رہ گیا۔ فوزی آپی کا ہر طنزیہ جملہ ہمیں زہر میں بجھے ہوئے تیر سے بھی زیادہ برا لگ رہا تھا۔ ہم سوچ رہے تھے کہ کبھی ان کی باری آئے گی تو ہم ذرا لحاظ نہ کریں گے اور جی بھر کر بدلے نکالیں گے۔ اچانک ہمیں اپنے چڑھائے ہوئے قیمہ کا خیال آیا۔ ہم بھاگے بھاگے باورچی خانہ پہنچے تو دیکھا نہ قیمہ ہے نہ چائنیز ، نہ ہی کہیں اٹالین بریڈ کا نام و نشان ہے۔ ’’ کیا ڈھونڈ رہے ہو؟‘‘ پیچھے پیچھے فوزی آپی بھی پہنچ گئیں۔ ’’آپ کا سر!‘‘ ہم غصہ سے بولے۔ ’’ارے بھائی تمہاری روٹی نما چیز پر میں نے قیمہ بچھایا ، پھر سبزیاں وغیرہ اس کے اوپر سجائیں بہت سا پنیر تھوپا اور اوون میں پندرہ منٹ رکھ دیا، تب ہی تو وہ مزیدار پیزا تیار ہوا جو سب لوگ انتہائی شوق سے کھا رہے ہیں اور میں بھی اور کھانے جا رہی ہوں۔‘‘ فوزی آپی یہ کہہ کر دوبارہ میز کی طرف چل دیں۔ ان کے بارے میں سوچی ہوئی ساری باتیں ہمیں تازیانوں کی طرح پڑ رہی تھیں۔ ساتھ ہی ان کی عظمت کا ایک بار پھر ہمارے دل میں اضافہ ہو چکا تھا اور یہ محض وقتی طور پر نہ تھا۔ Facebook Comments Share This Tweet Share Plus one Share Email متعلقہ تحریر مین سوئچ حماد ظہیر ............................. شجاعت مرزا اور سدھر جائیں، ممکن نہیں۔۔۔ !! ............................. ان کی کوشش…
ایک درزی اپنی چالاکی اور ہوشیاری میں مشہور تھا۔ کچھ لوگ ایک جگہ پر بیٹھے اس درزی کی چالاکی کے قصے ایک دوسرے کو بڑھا چڑھا کر سنا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ وہ درزی تو بڑے کمال کا آدمی ہے ۔ ہم نے اس قدر عیار اور چالاک درزی نہیں دیکھا ، کوئی کتنا ہی ہوشیار کیوں نہ ہو اور درزی کے سامنے بیٹھ کر اپنا کپڑا کٹوائے پھر بھی اپنی چالاکی سے کام لے کر تھوڑا بہت کپڑا چوری کر ہی لیتا ہے اور کسی کو پتہ ہی نہیں چلتا۔ جمعرات 20 اپریل 2017 ایک درزی اپنی چالاکی اور ہوشیاری میں مشہور تھا۔ کچھ لوگ ایک جگہ پر بیٹھے اس درزی کی چالاکی کے قصے ایک دوسرے کو بڑھا چڑھا کر سنا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ وہ درزی تو بڑے کمال کا آدمی ہے ۔ ہم نے اس قدر عیار اور چالاک درزی نہیں دیکھا ، کوئی کتنا ہی ہوشیار کیوں نہ ہو اور درزی کے سامنے بیٹھ کر اپنا کپڑا کٹوائے پھر بھی اپنی چالاکی سے کام لے کر تھوڑا بہت کپڑا چوری کر ہی لیتا ہے اور کسی کو پتہ ہی نہیں چلتا۔ ہر کوئی ا اپنے تجربے کے مطابق درزی کی چالاکی کے قصے سنا رہا تھا۔ انہی لوگوں میں ایک سپاہی بھی بیٹھا ہوا تھا جو اپنے آپ کو عقلمند سمجھتا تھا۔ وہ درزی کی چالاکی کی باتوں کو سن کر چڑتے ہوئے بولا۔ لو بھئی میں اس بات پر شرط لگاتا ہوں کہ کل میں کوٹ کا کپڑا اس کے پاس لے جاؤ ں گا اور اپنے سامنے کٹواؤں گا اور اس سے کہوں گا کہ میرا کوٹ سی دے ، میں دیکھوں گا کہ وہ کس طرح میرے کپڑے سے کپڑا چراتا ہے ، اگر اس نے مجھے اس معاملے میں دھوکا دیا اور اپنا ہنر دکھا دیا اور واقعی میرے کپڑے میں سے تھوڑا سا کپڑا چوری کر لیا تو میں تم لوگوں کو منہ مانگا انعام دوں گا۔ (جاری ہے) چنانچہ سپاہی خود ہی اس طرح کی شرط لگا کر اگلے دن کوٹ کا کپڑا لے کر درزی کی دکان پر پہنچا اور کہنے لگا۔ یہ میرا کوٹ کا کپڑا ہے ، اس کا کوٹ تیار کرنا ہے مگر بات یہ ہے کہ کپڑے کی کٹائی اسی وقت میرے سامنے کرو کیونکہ میں نے تمہاری چالاکی اور ہوشیاری کی بڑی کہانیاں سنی ہیں لیکن میں بھی کچھ کم نہیں ہوں۔ تمہارے دھوکے میں آنے والا نہیں ہوں، میں دیکھتا ہوں کہ تم کتنے ہوشیار اور چالاک ہو۔ درزی نے سر اٹھا کر سپاہی کی طرف دیکھا اور دل میں ہنسا بھی، کہنے لگا۔ حضور! تشریف رکھیں، میں تو بڑا ایماندار آدمی ہوں۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے دل میں میرے بارے میں کسی نے غلط فہمی پیدا کر دی ہے ، میری تو یہی کام کرتے ہوئے ساری عمر گزر گئی ہے لیکن حرام ہے کہ جو آج تک کسی کا ایک گرہ کپڑا چوری کیا ہو۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ معاملہ فہم سپاہی ہیں، ہر بات کی تہہ کو سمجھتے ہیں یقینی بات ہے کہ عقلمندی میں آپ سے بڑھ کر کون ہو سکتا ہے ، آپ کے سامنے بھلا کس کی مجال ہے کہ جو چالاکی و عیاری دکھانے کی جرات کرے ۔ سپاہی درزی کی بات سن کر پھولے نہ سمایا اور دل میں بڑا خوش ہوا درزی مجھ سے مات کھا گیا ہے ۔ سپاہی نے اپنا کپڑا درزی کی طرف بڑھا دیا۔ درزی نے قینچی سے کپڑے کو کاٹنا شروع کیا۔ اب سپاہی چاکس ہو کر بیٹھ گیا اور اس نے نظریں قینچی اور درزی کے ہاتھوں پر گاڑ دیں۔ درزی جہاں چالاکی و عیاری میں ماہر تھا۔ وہاں وہ لطیفہ گوئی اور مسخرہ پن میں بھی اپنا جواب نہ رکھتا تھا۔ بے شمار لطیفے اس کو زبانی یاد تھے ۔ اس نے جب سپاہی کو اس قدر چوکنا ہو کر بیٹھے دیکھا تو کپڑا کاٹتے کاٹتے اچانک ایسا زبردست لطیفہ سنایا کہ جسے سن کر سپاہی ہنستے ہنستے دہرا ہو گیا۔ اسی ہنسی کے عالم میں اس کا سر کافی آگے کی طرف جھک گیا۔ درزی اسی موقع کی تلاش میں تھا، اس نے جلدی سے تھوڑا سا کپڑا کاٹ کر چھپا لیا۔ اب سپاہی کی ہنسی رکی اور وہ دوبارہ سیدھا ہو کر بیٹھ گیا، اسے لطیفہ سن کر مزا آیا اور کہنے لگا۔ ہنستے ہنستے جب اس کی حالت ذراسی سنبھلی تو سر اٹھاتے ہوئے بولا۔یار ماسٹر! ایک لطیفہ اور سنا دو۔ درزی نے مسکراتے ہوئے کہا۔سپاہی جی لطیفہ تو ضرور ایک سنا دوں گا مگر پھر تمہارا کوٹ زیادہ ہی تنگ ہو جائے گا۔ Facebook Twitter Google + Share on Whatsapp مزید اخلاقی کہانیاں دوغلی چمگادڑ Doghli Chamgadar مغرور لومڑی Maghroor Lomri معلومات Maloomaat زندگی کا سبق Zindagi Ka Sabaq انس کا پہلا روزہ Anas Ka Pehla Roza ایک پولیس والا اور ایک چور Aik Police Wala Or Aik Chor ایک شکل کے دو شہزادے۔ تحریر:مختار احمد Aik Shakal K 2 Shehzade پرانا سکہ Purana Sikkah محنت کا جادو Mehnat Ka Jadu پاکستانی کرنسی کا سفر Pakistani Currency Ka Safar ٹنکو کیسے بدلا Tinku Kaise Badla سام ہاؤس آخری قسط Sam House Aakhri Qist Your Thoughts and Comments مضامین مضامین سو بڑے لوگ بچوں کے پکوان متفرق مضامین کہانیاں کہانیاں اخلاقی کہانیاں سچی کہانیاں مزاحیہ کہانیاں متفرق متفرق لطیفے پہیلیاں گیمز گیمز ایکشن گیمز پول گیمز ریسنگز گیمز سپورٹس گیمز کارڈز گیمز ایڈونچر گیمز ویڈیوز ویڈیوز ویڈیو نظمیں ویڈیو کہانیاں اردو سیکھیں اسلامی ویڈیوز بچوں کے اسلامی نام مزید مضامین بھینس کے بارے میں معلومات Bhens k bare main malomat اپنے منہ میاں مِٹھو بننا Apnay Mun Mian Mithu Banna لالچی درویش Laalchi Darwaish وہ غلطی پر تھی Woh Galti Par Thi عظیم قائد رحمتہ اللہ علیہ Azee Quaid Rehmat Ullah Alaihi سفید پروں کا لباس Safeed Paroon Ka Libas بچوں کو موبائل اورانٹر نیٹ کے منفی اثرات سے کیسے بچایاجا سکتا ہے؟ bachon ko mobile aur internet ky manfi asraat say kaisay bachaya jay sakta hai? ملا جی کے کارنامے Mulla Jee K Karname About Us | Contact Us | Advertisment ABOUT US Contact Us Disclaimer Privacy Policy Advertisment Our Network PakistanPoint English News Arabic News Who We Are About Us Contact Us Send Your Content RSS Feed News Widget Site Links: Ramadan 2022 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2021 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News © 1997-2022, UrduPoint Network All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.
باربرا کنینن نے 2015 میں آرلنگٹن اسکول بورڈ میں اپنی خدمات کا آغاز کیا۔ اور بورڈ کے چیئر (2017-18 اور 2021-22) اور وائس چیئر (2016-17 اور 2020-21) کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اپنے پورے دور میں، باربرا نے تمام طلباء، عملے کے معاوضے، مثبت، تعمیری کمیونٹی کی شمولیت، اور مالی اور ماحولیاتی پائیداری کے لیے مواقع اور تعاون کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ باربرا ورجینیا اسکول بورڈز ایسوسی ایشن کے شمال مشرقی علاقائی چیئر کی سابق چیئر ہیں اور اس نے متعدد ریاستی بورڈز اور کمیشنوں پر خدمات انجام دی ہیں، بشمول ورجینیا کے گورنر کمیشن برائے STEM ایجوکیشن، ورجینیا ڈیپارٹمنٹ آف ایجوکیشن اسٹیک ہولڈر ورک گروپ میں ٹرانس جینڈر طلباء کی مدد کے لیے۔ پبلک اسکول، اور چیلنجنگ ماحول میں طلباء اور اسکولوں پر ٹاسک فورس۔ باربرا کو طلباء اور معلمین کے ساتھ اس کی وکالت اور وابستگی کے لیے متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا ہے، جن میں آرلنگٹن ایجوکیشن ایسوسی ایشن کا "فرینڈ آف ایجوکیشن" ایوارڈ، AGLA کا مساوات ایوارڈ، اور واشنگٹن واشنگٹن میں میگزین کی انتہائی طاقت ور خواتین۔ اس کی پی ایچ ڈی حاصل کرنے کے بعد برکلے کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے قدرتی وسائل اکنامکس میں ، باربرا کیننین نے یونیورسٹی آف منیسوٹا کے ہبرٹ ایچ ہمفری اسکول آف پبلک افیئر میں اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا ، جہاں وہ سینٹر فار ٹرانسپورٹیشن اسٹڈیز اور منیسوٹا توسیع سروس سے وابستہ تھیں۔ . اس وقت کے دوران ، باربرا نے ماحولیاتی پالیسی اور ماحولیاتی معاشیات کی تعلیم دی اور ہم مرتبہ جائزہ لینے والے علمی جرائد کی ایک وسیع رینج میں شائع کیا ، جس میں شامل ہیں۔ لینڈ اکنامکس ، ماحولیاتی معاشیات اور انتظامیہ ، نقل و حمل کی تحقیق کا جرنل، اور سائنس. باربرا مستقبل کی باوقار گلبرٹ ایف وائٹ فیلوشپ کے لیے وسائل کی وصول کنندہ تھیں اور، بعد میں، NOAA میں ایک سینئر ماہر اقتصادیات کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ابھی حال ہی میں، باربرا نے BP آئل سپل سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے والے ماہرین کی ٹیم میں خدمات انجام دیں اور ہوائی کے مرجان کی چٹان کی بحالی، نیشنل پارکس میں مرئیت، اور مغرب میں ڈیموں کی بحالی کے ماحولیاتی اثرات کے بارے میں تحقیق کی ہے۔ 2009 میں، باربرا کو امریکن ایگریکلچرل اینڈ اپلائیڈ اکنامکس ایسوسی ایشن کی طرف سے پائیدار معیار کی اشاعت سے نوازا گیا۔ اس کی تعلیمی اشاعت کے علاوہ ، باربرا بچوں کا ایک قابل مصنف ہے۔ اس کی تازہ ترین تصویر کی کتاب ، سرکل رولس، کا جائزہ لیا گیا نیو یارک ٹائمز اور اسے جیومیٹری [اور] طبیعیات میں ایک دل لگی چپکے سے سبق سمجھا جاتا تھا۔ باربرا اور اس کے شوہر، کیون وولف، ارلنگٹن، ورجینیا میں تقریباً 30 سال سے مقیم ہیں اور ان کے دو بیٹے، فریڈ اور مارکس ہیں، جو دونوں K-12 آرلنگٹن پبلک اسکول کے طالب علم تھے۔ فریڈ نے پین اسٹیٹ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور فی الحال ایک سول انجینئر کے طور پر کام کرتا ہے۔ مارکس نے حال ہی میں ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی سے ریاضی میں ڈگری حاصل کی ہے۔ باربرا یوتھ الٹیمیٹ لیگ آف آرلنگٹن کے بانی بورڈ ممبر ہیں اور ایکو ایکشن، آرلنگٹن ہسٹوریکل سوسائٹی، کولمبیا پائیک ریوائٹلائزیشن آرگنائزیشن، آرلنگٹن کمیٹی آف 100، فرینڈز آف دی آرلنگٹن پبلک لائبریری، اور این اے اے سی پی کی رکن ہیں۔ آفس فون: 703-228-6015 ای میل: barbara.kanninen @apsva.us / اسکول بورڈ@apsva.us میعاد 31 دسمبر 2022 کو ختم ہوگی سائڈبار لنکس کو چھوڑ دیں اسکول بورڈ کے بارے میں اسکول بورڈ کے بارے میں اسکول بورڈ کے بارے میں اسکول بورڈ ممبران سکول بورڈ سے رابطہ کی معلومات اسکول بورڈ اوپن آفس کے اوقات اسکول بورڈ کی تازہ ترین معلومات اسکول بورڈ کے اہم دستاویزات اسکول بورڈ کا عملہ APS معزز شہری کیلنڈر اندرونی آڈٹ اعلانِ لاتعلقی دفتر 2110 واشنگٹن بل ڈی وی ڈی آرلنگٹن، وی 22204 (703) 228 8000 HR: (703) 228-6176 سوالات یا آراء؟ ویب ماسٹر @apsva.us عنوان IX معلومات آئیے گیٹ سوشل Arlington Public Schools نسل، قومی اصل، عقیدہ، رنگ، مذہب، جنس، عمر، معاشی حیثیت، جنسی رجحان، ازدواجی حیثیت، جینیاتی معلومات، صنفی شناخت یا اظہار، اور/یا معذوری کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے منع کرتا ہے۔ یہ پالیسی کورسز اور پروگراموں، مشاورتی خدمات، جسمانی تعلیم اور ایتھلیٹکس، پیشہ ورانہ تعلیم، تدریسی مواد اور غیر نصابی سرگرمیوں تک مساوی رسائی فراہم کرتی ہے۔ ان ویب صفحات میں ان ویب سائٹس کے لنکس شامل ہوسکتے ہیں جو آرلنگٹن پبلک اسکولز نیٹ ورک سے باہر ہیں۔ APS ان بیرونی سائٹس کے مواد یا مطابقت کو کنٹرول نہیں کرتا ہے۔
جامعہ فاروقیہ کراچی کی تقریب دستار بندی میں جامعہ فاروقیہ کراچی کے استاذ الحدیث، رئیس دارالافتاء، استاذ محترم حضرت مولانا محمدیوسف افشانی صاحب دامت برکاتہم، ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان ، حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری صاحب دامت برکاتہم اور حضرت مولانا قاضی عبدالرشید صاحب دامت برکاتہم نے اس موقع پر مجمع عام سے خطاب بھی فرمایا، ان حضرات کے بیانات کو قدرے اختصار کے ساتھ نذر قارئین کیا جاتا ہے۔ استاذ محترم حضرت مولانا محمدیوسف افشانی صاحب دامت برکاتہم نے مجمع عام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: میرے عزیز طلباء او رمہمانان گرامی قدر! اپنی قلت بضاعت اور پیرانہ سالی کی وجہ سے کوئی طویل گفت گو میرے لیے آسان نہیں ہے۔ لیکن اپنے استاذ محترم، رئیس المحدثین نوّرالله مرقدہ سے چند باتیں جو اس موقع پہ ہم سنا کرتے تھے او رکچھ میری یاداشت میں محفوظ ہیں، میں وہی آپ کے سامنے پیش کروں گا۔ حضرت شیخ رحمة الله علیہ ایسے موقع پر طلباء سے ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ ، آپ کے سروں پر جو یہ دستار سجائی جائے گی درحقیقت یہ دستار فضیلت اساتذہ کرام کا اعتماد ہے اپنے طلبا پر، اعتماد بایں معنیٰ کہ یہ طلباء جو ہماری صحبت میں رہے باہر جاکر ان یادوں کو فراموش نہیں کریں گے، جو نصیحتیں درس گاہ میں ان کو کی گئیں ان نصیحتوں کو فراموش نہیں کریں گے۔ دوسری بات جو حضرت رحمة الله علیہ فرمایا کرتے تھے وہ یہ کہ اخلاق حمیدہ سے ہمیشہ آراستہ رہیں اور رذائل سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔ عالم چاہے کتنا بڑا ہو، لیکن اگر وہ متکبر ہے، اوّل تو وہ الله کی نگاہ سے گر جاتا ہے، جب الله کی نگاہ سے گر گیا تو مخلوق کی نگاہ سے بھی وہ گر جاتا ہے۔ اگر آپ بااخلاق ہوں گے تو آپ کا فیض جاری ساری ہو گا، بد اخلاق ہوں گے تو آپ کا فیض چند انچوں سے بھی آگے نہیں بڑھے گا، بلکہ علمی فیض سے آپ خود بھی محروم رہیں گے۔ شیخ سعدی رحمہ الله فرماتے ہیں: ہر کجا چشمہ بود شیریں . …..مردم ومرغ ومور گرد آیند کس نہ بیند کہ تشنگان حجاز …..برلب آب شور گرد آیند کہ جہاں بھی آپ میٹھا چشمہ دیکھیں گے، میٹھے چشمے کے پاس انسان بھی جمع ہوتے ہیں، حیوان بھی، پرندے بھی، حتی کہ چیونٹیاں بھی میٹھے چشمے کے پاس پہنچ جاتی ہیں، لیکن پانی پینے کے لیے کوئی بھی کھارے کنویں کے پاس یا کھارے چشمے کے پاس نہیں جاتا۔ حضرت عبدالله بن المبارک رحمة الله علیہ ایک دفعہ سفر پر تشریف لے گئے اور حضرت اکثر سفر فرمایا کرتے تھے، لوگ آپ کے ساتھ ہوتے تھے، ایک سفر میں ایک بد اخلاق آپ کے ساتھ ہوا، اس بد اخلاق نے سب کی ناک میں دم کیا ہوا تھا، سب کو پریشان کیا ہوا تھا، خیر سفر جب ختم ہوا، سارے ساتھی الگ الگ منتشر ہونے لگے تو حضرت عبدالله بن مبارک رحمة ا لله علیہ ایک کونے میں بیٹھ کر رونے لگے، ساتھی قریب آئے کہ حضرت آپ کیوں رو رہے ہیں؟ تو فرمایا: فلاں ساتھی ہم سے الگ ہو رہا ہے، اس لیے میں رو رہا ہوں، تو ساتھیوں نے کہا کہ حضرت یہ تو اچھا ہوا، ایک بد اخلاق ہے، اس سے ہماری جان چھوٹ گئی، یہ تو اچھا ہوا۔ فرمایا کہ ٹھیک ہے ہم سے وہ جدا ہو گیا، ہم اس کی دل آزاری سے محفوظ ہو گئے، لیکن اس کی بد اخلاقی اس کے ساتھ چمٹی ہوئی ہے، سوئے خلق، بد اخلاقی اس کے ساتھ چمٹی ہوئی ہے، یہ جب گھر میں جائے گا گھر والے اس سے تنگ ہوں گے، دوست احباب اس سے تنگ ہوں گے، اس پر مجھے رونا آرہا ہے کہ خود بھی عذاب میں اور دوسروں کو بھی یہ عذاب میں رکھے گا۔ ایک مرتبہ نعمان بن منذر نے اوس بن حارثہ کو بلایا، نعمان بن منذر عربوں کے بادشاہ تھے او راوس بن حارثہ اپنی قوم کے سردار تھے، تو اوس بن حارثہ سے کہا کہ حاتم طائی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ اور آپ کا مقام اس کے مقابلے میں کیا ہے ؟ اوس بن حارثہ نے کہا، بادشاہ سلامت! حاتم طائی، حاتم طائی ہیں، لن أصلح أن اکون عبداً لہ مجھ میں تو اتنی بھی صلاحیت نہیں کہ میں اس کا غلام بن سکوں۔ اس کے بعد نعمان بن منذر نے حاتم طائی کو بلایا، اس سے کہا کہ اوس بن حارثہ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ تو حاتم طائی نے جواب میں کہا ، اوس بن حارثہ قوم کے سردار ہیں، بڑے آدمی ہیں:” لن أصلح أن اکون مملوکا لہ“ میں تو اس کا غلام بننے کا بھی لائق نہیں، وہ تو بہت بڑے آدمی ہیں، اس پر تبصرہ کرتے ہوئے وقت کے بادشاہ نعمان بن منذر نے کہا، یہ ہے حقیقی سرداری کہ حسد کو بالائے طاق رکھ دیا، ورنہ عام طور سے ایک دوسرے کے خلاف بولتے ہیں۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے عبدالله بن المبارک رحمة الله علیہ فرماتے ہیں:أین علماء زماننا، أین قرّاء زماننا عن ھذہ القصَّة کہ ہمارے زمانے کے علماء، ہمارے زمانے کے قرّاء کہاں ہیں؟ یہ واقعہ ان کے سامنے نہیں ہے؟! تیسری بات حضرت شیخ رحمہ الله فرمایا کرتے تھے کہ اخلاق حاصل کرنے کے لیے صحبت کی ضرورت ہے، اس لیے میں اپنے عزیز طلبا سے یہ گزارش کروں گا کہ جتنا موقع ملے جب بھی موقع ملے آپ اساتذہ کرام سے مکمل مربوط رہیں، جب تک آپ اپنے اساتذہ سے مربوط رہیں گے آپ کام یاب رہیں گے # پیوستہ رہ شجر سے اُمیدِ بہار رکھ جب تک آپ اساتذہ کرام کے ساتھ مربوط رہیں گے ان شاء الله آپ ہمیشہ کے لیے محفوظ ہوں گے، جو اساتذہ سے کٹ کر یہ سمجھے کہ میں بڑا ہوں یہ اس اونٹ کی طرح ہے جو صحرا میں ہو، ریگستان میں جب اونٹ ہوتا ہے وہاں پر چھپکلیاں ہوتی ہیں، گوہ، بچھو چھوٹے چھوٹے جانور ہوتے ہیں، جو اونٹ کے ٹخنے تک بھی نہیں پہنچ سکتے، اونٹ صحرا میں یہ سمجھتا ہے کہ بس میں ہی میں ہوں، مجھ سے بلند وبالا کوئی نہیں۔ لیکن ہم درخواست کرتے ہیں کہ اس اونٹ کو دامن کوہ میں لایاجائے، کسی پہاڑ کے دامن میں لایا جائے، پھر اونٹ کو پتہ چلے کہ مجھ سے اونچی، طاقت ور اور بھی مخلوق ہے۔ چوتھی بات حضرت شیخ نوّر الله مرقدہ فرمایا کرتے تھے کہ آپ علوم نبویہ کے ساتھ وابستہ رہیں، درس وتدریس کی صورت میں، تصنیف وتالیف کی صورت میں اور اسی طرح امامت کی صورت میں، خطابت کی صورت میں۔ حتی کہ حضرت شیخ رحمة الله علیہ صاف لفظوں میں فرمایا کرتے تھے کہ نورانی قاعدہ پڑھانے کا بھی موقع ملے آپ پڑھائیں۔ شیخ الاسلام والمسلمین حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمة الله علیہ جب جیل میں تھے، حضرت قاری طیب صاحب رحمة الله علیہ او رساتھیوں کے ساتھ ملاقات کے لیے تشریف لے گئے، وہاں جب گئے تو دیکھا کہ شیخ الاسلام والمسلمین حضرت مدنی رحمة الله علیہ قیدیوں کو تعلیم الاسلام پڑھارہے ہیں، حضرت قاری صاحب فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کہ حضرت! آپ تو بخاری پڑھانے والے آدمی ہیں اور یہاں تعلیم الاسلام آپ پڑھارہے ہیں؟ فرمایا کہ بخاری بھی ہم الله کے لیے پڑھاتے تھے، تعلیم الاسلام بھی الله کے لیے پڑھارہے ہیں۔ اور آنے والے معزز مہمانوں سے میں ایک دو باتیں کہہ کر بات ختم کروں گا، اپنے شیخ حضرت مولانا قاری نور محمد صاحب رحمة الله علیہ سے ایک بات میں نے سنی، حضرت مولانا محمد حسن صاحب نوّر الله مرقدہ جامعہ اشرفیہ کے مہتمم کا یہ جملہ نقل فرماتے تھے۔کہ ایمان مسلمان کا قیمتی اثاثہ ہے اس اثاثے کو بچا بچا کے رکھیں، تندوتیز ہوائیں چلتی ہیں، ایمان کو ختم کرنے کے لیے، ضعیف کرنے کے لیے، لیکن فرماتے ہیں کہ اس ایمان کو بچا بچا کر محفوظ حالت میں قبر میں اپنے ساتھ لے جائیں، یہ بڑی دکھ کی بات ہو گی کہ آج ہمارا شمار مسلمانوں میں ہو اور الله نہ کرے، الله نہ کرے ، قبر میں ہمارا شمار اور لوگوں میں ہو۔ حدیث میں آیا ہے ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی صبح کو مسلمان، شام کو کافر، شام کو مسلمان، صبح کو کافر ۔”قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: بادروا بالأعمال فتنا کقطع اللیل المظلم، یصبح الرجل مؤمنا ویمسی کافرا، أو یمسی مومنا ویصبح کافرا، یبیع دینہ بعرض من الدنیا․“(الجامع الصحیح لمسلم، کتاب الإیمان، باب الحث علی المبادرةبالأعمال قبل تظاہر الفتن، رقم الحدیث:313) تو یا درکھیے بقول امام ابوحنیفہ رحمة الله علیہ کے بسااوقات آدمی کبائر پر اصرار کر تا ہے، یاد رکھیں کبائر میں غیبت بھی داخل ہے او رکبائر میں چغل خوری، بھی داخل ہے او رکبائر میں دل آزاری ، تحقیرو تذلیل بھی داخل ہے اور کبائر میں تکبر بھی داخل ہے، موقع ملے الزواجر علامہ ہیثمی رحمة الله علیہ کی، اس کو دیکھیں، انہوں نے سب سے زیادہ کبائر کو جمع کیا ہے”الزواجر“ کے اندر ۔تو بسا اوقات کبائر پر اصرار کرنے کی وجہ سے آدمی مسلوب الایمان ہو جاتا ہے، آدمی کے ایمان کو سلب کر لیا جاتا ہے او رجب میدان حشر میں اٹھتا ہے تو وہ مسلمان اور مؤمن نہیں ہوتا، کبائر پر اصرار کی وجہ سے ایک فارسی شاعر نے کہا: ایمان چوں سلامت بلب گور بریم احسن برین چستی وچالاکی ما کہ ایمان کو اگر محفوظ حالت میں ہم قبر میں اپنے ساتھ لے جائیں تو ہم قابل صد مبارک باد ہیں۔ اسی طرح معاصی او رگناہوں سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔ حضرت حسن بصری رحمة الله علیہ ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ ”استغفروا الله في مجالسکم وعلی مواعدکم وفي أسواقکم وعلی طرقکم․“ اے لوگو! تم استغفار کرو، استغفار کا اہتمام کرو، اپنی مجالس میں،جہاں بیٹھتے ہو، دسترخواں پر بھی استغفار کا اہتمام کرو اور اسی طریقے سے جب بازاروں میں ہوں تب بھی استغفار کا اہتمام، راستوں میں چل پھر رہے ہوں تو بھی استغفار کا اہتمام ،اس لیے کہ الله بندے کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، اس استغفار کی برکت سے الله تبارک وتعالیٰ آپ کے گناہوں کو معاف فرما دیں گے۔ ایک آدمی رات کو لیٹا ہوا تھا، تاریک رات تھی، ستارے چمک رہے تھے، ستاروں کو دیکھ رہا تھا، اے الله! چاند کا خالق بھی تو ہے، چاند کا پیدا کرنے والا بھی تو ہے، ستاروں کو پیدا کرنے والا بھی تو ہے، اس کے بعد فوراً یہ کہا: اللھم اغفر اے الله! میرے گناہوں کو معاف فر ما، فغفرلہ اس کے سارے گناہوں کو معاف کر دیا گیا۔ اس لیے بہت بیدار مغزی کے ساتھ سمجھ داری کے ساتھ اپنی زندگی کو آپ استعمال کریں اور علماء کی صحبت میں رہیں، اس صحبت کی برکت سے ان شاء الله آپ محفوظ ہوں گے۔ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ الله نے ایک جگہ لکھا ہے کہ ہندوستان میں جب ارتدار کی وبا پھیلی، عیسائیوں نے بڑی محنت کی، مسلمانوں کو مرتد کرنے کی، تو وہ لوگ وہ عوام الناس وہ مسلمان جو اپنے بزرگوں سے علماء سے مرتبط تھے وہ محفوظ رہے، وہ مرتد نہیں ہوئے، اس کے علاوہ باقی لوگوں پر یہ لوگ اثر انداز ہوئے، اس لیے کوشش ہماری یہ ہو کہ علماء کو پیار و محبت کی نگاہ سے دیکھیں اور علماء، اہل علم، مدارس کو، کبھی بھی عداوت کی نگاہ سے نہ دیکھیں۔ حدیث قدسی ہے:”من عادی لی ولیاً فقد آذنتہ بالحرب“․ (الجامع الصحیح للبخاري، کتاب الرقاق، باب التواضع، رقم الحدیث:6502) کہ جو میرے اولیاء میں سے کسی ولی کے ساتھ دشمنی کرے، میں الله کی ذات اس کے ساتھ اعلان جنگ کرتا ہوں، آپ مجھے بتائیں کہ الله کسی کے ساتھ اعلان جنگ کرے، اس آدمی کا ایمان محفوظ رہ سکتا ہے؟ ایک آدمی نے حضرت امام ابوحنیفہ رحمة الله علیہ کو بُرا بھلا کہا اورانہی کے ہم مسلک ایک بڑے عالم نے کہا کہ یہ آدمی مرتد ہو کر مرے گا۔ خیر کچھ دنوں کے بعد دیکھا گیا کہ وہ بُرا بھلا کہنے والا مرتد ہو کر مرا، لوگ آئے اور کہا کہ حضرت جو پیشن گوئی آپ نے کی تھی وہ بالکل ٹھیک نکلی، وہ مرتد ہوا، آپ نے یہ پیشن گوئی کس بنیاد پر کی؟ تو اس عالم دین نے کہا کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے لاکھ اختلاف سہی،ہزاروں اختلافات سہی، ہمارے فقہی اختلافات ہیں، لیکن میں بخوبی اس بات کو جانتا ہوں کہ امام ابوحنیفہ رحمة الله علیہ اولیاء الله میں سے ایک بہت بڑے ولی ہیں، عابد ہیں، زاہد ہیں، اس نے ان کے ساتھ دشمنی کی اور حدیث میں آتا ہے: من عادی لی ولیا فقد آذتہ بالحرب․ اس حدیث کی بنیاد پر میں نے کہا کہ محفوظ نہیں رہے گا۔ حافظ شیرازی رحمة الله علیہ فرماتے ہیں: اس مکافت کی زندگی میں ہم نے بہت تجربہ کیا کہ الله والوں کو جس نے چھیڑا اس کو منھ کی کھانی پڑی۔ الله تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری صاحب نے فرمایا: میں دو باتیں عر ض کرنا چاہتا ہوں، ایک بات تو ان فضلا سے، جو دورہ حدیث یا تخصص سے فارغ ہو کر میدان عمل میں جارہے ہیں۔ بخاری شریف کتاب العلم میں آپ حضرات نے امام مالک رحمة الله علیہ کے استاذ ،عظیم محدث اور فقیہ ربیعة الرائے رحمة الله علیہ کا یہ ارشاد گرامی پڑھا، سمجھا وہ مجھے اور آپ کو یاد کرنا ہے، حضرت ربیعة الرائے فرماتے ہیں: لاینبغی لأحد عندہ شيء من العلم أن یضیع نفسہ․ جس کو الله نے تھوڑا سابھی علم عطا کیا ہو، اس کے شایان شان نہیں، اس کے لیے مناسب نہیں کہ وہ اپنے آپ کو ضائع کرے۔ اپنے آپ کو ضائع کرنے کا کیامطلب ہے؟ اس کا ایک مطلب یہ بیان کیا گیا کہ جو الله نے اس کو قرآن وحدیث کے اور وحی اور شریعت کے علوم عطا کیے ہیں، وہ اپنے اس علم دین کو دنیا کمانے کا ذریعہ نہ بنائے۔ حسن بصری رحمة الله علیہ، جو سید التابعین ہیں، ایک سو بیس صحابہ کی زیارت کی ہے، انہوں نے ایک مداری کو رسی کے ساتھ کچھ کرتب کرتے دیکھا، جو ایک چوک پر کرتب کر رہا ہے تو حسن بصری نے اس کو دیکھ کر فرمایا: ھذا أحسن من أصحابنا یہ ہمارے ساتھیوں سے اچھا ہے ۔کیوں؟ یطلب الدنیا بالدنیا یہ دنیا کے ذریعے دنیا کمار ہاہے، أصحابنا یطلبون الدنیا بالدین۔ او رہمارے وہ لوگ جو دنیا کو دین کے ذریعے کمارہے ہیں، ان سے یہ آدمی بہتر ہے، جو دنیا کو دنیا کے ذریعے کما رہا ہے۔ دوسرا مطلب اس کا بعض حضرات نے یہ بیان کیا کہ اپنے آپ کو ضائع کرنا یہ ہے کہ الله نے آپ کو علم دین کی دولت عطا کی، آپ اسے حکم رانوں، بادشاہوں اور بڑے لوگوں سے تعلقات کا ذریعہ بنائیں، اپنے علم دین کو کہ میرا اس علم دین کے ذریعے بادشاہ سے، صدر سے، وزیراعظم سے، امراء سے میرا تعلق قائم ہو جائے۔ فرمایا کہ اگر کوئی اپنے علم دین کو امراء وسلاطین کے قرب کا ذریعہ بناتا ہے تو اس نے بھی گویا اپنے آپ کو ضائع کر دیا اور اپنا علم ضائع کر دیا۔ امام بخاری رحمة الله علیہ فرماتے ہیں : لا أذل العلم میں علم کو کبھی رسوا نہیں کروں گا،ولا أحملہ إلی أبواب السلاطین او رکبھی میں اپنے علم کو بادشاہوں کے دروازے پر لے کر نہیں جاؤں گا۔ اور تیسرا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ اپنے آپ کو ضائع نہ کریں،ضائع کرنا یہ ہو گا کہ جو آپ نے علم حاصل کیا اس کو آپ نے بھلا دیا، اگر آپ نے اس کو بھلا دیاتو گویا اپنے آپ کو ضائع کر دیا اور اپنے آپ کو ضائع کرنا یہ بھی ہے کہ جو علم حاصل کیا اس پر عمل نہیں کیا۔ حضرت بشر حافی رحمہ الله فرماتے ہیں: یا أصحاب الحدیث، أدوا زکوٰة الحدیث․ اے حدیث پڑھنے والو، حدیث سے وابستہ لوگو! حدیث پڑھنے کی زکوٰة ادا کرو اور کیا زکوٰة؟ فرمایا:اعملوا من کل مأتي حدیث بخمسة أحادیث“ اگر زیادہ نہیں تو کم از کم ہر دوسو حدیثوں میں سے پانچ حدیثوں پر عمل کرلو۔ دوسری بات آئے ہوئے آپ سے محبت کرنے والوں سے کہنے لگا ہوں کہ ان علماء کی عزت اور قدر کرو ، مدارس کی عزت او رقد رکرو۔ تفسیر کبیر میں حدیث ہے: حضور صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: من أھان العلماء فقد أھان العلم، جس نے علماء کی توہین کی اس نے علماء کی توہین نہیں کی، اس نے علم کی توہین کی، ومن أھان العلم فقد أھان النبی اور جس نے علم کی توہین کی اس نے نبی او رپیغمبر کی توہین کی ومن أھان النبی فقد أھان جبریل علیہ السلام اور جس نے حضور علیہ السلام کی توہین کی، اس نے اس علم کے لانے والے جبرئیل علیہ السلام کی توہین کی، ومن أھان جبرئیل فقد أھان الله او رجس نے جبرئیل علیہ السلام کی توہین کی اس نے الله کی توہین کی، کیوں کہ اس علم کو بھیجنے او راتارنے والے الله تعالیٰ ہیں۔ ومن أھان الله اور جس نے الله کی توہین کی فقد أھانہ الله یوم القیامة الله اس کو قیامت کے دن رسوا اور ذلیل کرے گا۔ سفیان ثوری رحمة الله علیہ نے کیا پیارا جملہ فرمایا: الأعمال السیئة داءٌ والعلماء دواء․ فرماتے ہیں: تمام برائیاں او ربرے اعمال، یہ تمام کے تمام بیماری ہیں ، اور علماء اس کا علاج ہیں اور یہ علماء تیار کون کرتے ہیں؟ یہ قوم کے ڈاکٹر کون تیار کرتے ہیں؟ یہ مدارس تیار کرتے ہیں اور الله کا فضل ہے ہمارے شیخ رحمة الله علیہ نے جو وفاق کو آفاق تک پہنچایا، جس وفاق کو نیچے سے اٹھا کر آسمانوں پہ پہنچایا۔آج الحمدلله اس وفاق المدارس میں شامل مدارس سے جو ایک سال میں قرآن کے حافظ تیار ہو کر جارہے ہیں وہ دو، چار، پانچ سو نہیں، بلکہ الحمدلله اس سال وفاق کے تحت پورے قرآن حفظ کا امتحان دینے والے طلباء اورطالبات کی تعداد 75 ہزار ہے، ایک سال میں ان مدارس نے قوم کو 75 ہزار حافظ دیے، پاکستان کو بنے75 سال ہو گئے، ان 75 سالوں میں کسی گورنمنٹ پرائمری سکول ، مڈل سکول، ہائی سکول، کالج اور یونی ورسٹی نے ایک قرآن کاحافظ نہیں دیا، جن کے لیے میں اور آپ ٹیکس دیتے ہیں، حالاں کہ قرآن کا حافظ قوم کی ضرورت ہے، تراویح میں آپ نے قرآن سننا ہے، اگر مدرسوں کے حافظ نہ ہوتے تو آپ کی مسجد میں تراویح میں پورا قرآن کون سناتا؟ اور جو فضلا مدارس سے فارغ ہو کر جارہے ہیں، ایک سال میں ان کی تعداد تقریبا34 ہزار سے زیادہ ہے، جو ایک سال میں دورہ حدیث سے فارغ ہو رہے ہیں، علماء کی عزت کرو ، عالمی سازش ہے، اسلام سے مسلمان کو دور کرنے کی او راس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ علماء سے لوگوں کو دورکیا جائے تو اپنے آپ ہی اسلام سے دور ہو جائیں گے۔ علماء سے تعلق قائم کرو، مدارس کو آباد کرو، مدرسہ آباد اسلام آباد، مدرسہ آباد دین آباد۔ الله تعالیٰ مجھے اور آپ کو مدارس کی قدر کرنے کی، علماء کی قدر کرنے کی او ران کا تعاون کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ حضرت مولانا قاضی عبدالرشید صاحب نے فرمایا: الحمدلله! آج جامعہ فاروقیہ کا یہ سالانہ پروگرام ہے او رہمارے عزیز فضلا کی دستار بندی ہے، ہر سال سینکڑوں عالم، مفتی، قاری بن کر فارغ ہو رہے ہیں، پورے ملک کے مدارس سے کہیں دس، کہیں پچاس، کہیں سو، کہیں اس سے زیادہ علماء فارغ ہو رہے ہیں۔ اس مدرسے نے کبھی اپنا کام نہیں روکا، اپنی درس گاہ کو تالا نہیں لگایا، کرونا کی وبا ہو یا کسی قسم کی وباہو، جتنا جتنا مدارس کو دیوار سے لگانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، کبھی رجسٹریشن کے نام پر، کبھی یکساں نصاب کے نام پر ،کبھی ماڈل مدرسوں کے نام پر، کبھی علماء کو ماہانہ اعزازیہ کے نام پر ، کبھی وفاق کے مقابلے میں دوسرے وفاقوں کے نام پر، لیکن حضرت اقدس نور الله مرقدہ کا جملہ میں دہراتا ہوں ۔ فرمایا کر تے تھے 1962ء سے، ایوب خان کے زمانے سے، مدارس کو دیوار سے لگانے کی کوشش ہو رہی ہیں۔ لیکن آج تک وہ ناکام ہوئے او ران شا ء الله قیامت تک ناکام ہوتے رہیں گے۔ اسلام آباد میں تین سال پہلے کی حکومتی رپورٹ، جس اسلام آباد میں مدارس کے خلاف منصوبے بنتے ہیں، ان کو دیوار سے لگانے او ران کے کردار کو محدود کرنے کے منصوبے بنائے جاتے ہیں، تین سال پہلے کی حکومتی رپورٹ یہ ہے کہ اسلام آباد میں مدارس کی تعداد اسکولوں سے بڑھ گئی ہے۔ کئی آئے سکندر مرزا جیسے جو کہتا تھا مولویوں کو چاندی کی کشتی میں بٹھا کر اکھٹے دریا میں پھینک دو، آج اس کی قبر کا بھی کسی کو پتہ نہیں ہے۔ مُلَّا آج بھی اذانیں دے رہا ہے، قیامت تک دیتا رہے گا ان شاء الله۔ ان علماء نے اپنے مطالبات کے حق میں کبھی ہڑتال نہیں کی، میں نے ایک پروگرام میں کہا کہ تمہاری تنخواہیں نہ بڑھیں تو پہیہ جام ہڑتال کرتے ہو، دھرنا دیتے ہو، قلم چھوڑ ہڑتال کرتے ہو، کبھی ہم نے بھی مصلی چھوڑ ہڑتال کی ہے؟ علماء نے کبھی یہ اعلان نہیں کیا کہ تنخواہیں بڑھاؤ ،ورنہ نمازیں نہیں پڑھائیں گے، نہ نماز جنازہ پڑھائیں گے، آج تک ایسانہیں کیا او رنہ قیامت تک ان شاء الله ایسا کریں گے۔ ان علماء نے اپنی آرزوؤ ں کا خون کرکے، چپڑاسی سے کم تنخواہ پر گزارہ کرکے، مسجد کے کسی تنگ حجرے میں گزارہ کرکے قوم کا رشتہ کلمے سے ٹوٹنے نہیں دیا۔ ہمارے ہری پور کے ساتھ ایک گاؤں ہے سکندر پور، وہاں ایک عالم تھے قاضی خلیل صاحب رحمة الله علیہ، ان کے گاؤں والے ان کو 30 روپے تنخواہ دیتے تھے، گوجرانوالہ سے خط آیا،حضرت! آپ ہمارے پاس تشریف لے آئیں، ہم آپ کو 300 روپے تنخواہ دیں گے۔ حضرت نے لکھا جہاں میں کام کر رہا ہوں مجھے کرنے دو، تمہیں300 روپے پہ کوئی او رمل جائے گا، میرے گاؤں والوں کو 30 روپے میں کوئی او رنہیں ملے گا۔ اسی 30روپے تنخواہ پر پوری زندگی وہاں گزار لی۔ ہمارے حضرت اقدس مولانا سلیم الله خان صاحب رحمة الله علیہ اکثر وبیشتر فضلاء سے علماء سے فرماتے تھے: کبھی چمک دمک سے متاثر نہ ہونا،کبھی دنیوی مفادات کو حاصل نہ کرنا، کبھی حکومتی مراعات کو پیش نظر نہ رکھنا۔ حضرت اقدس کو پنجاب کے وزیراعلیٰ نے مذاکرت کے دوران کہا کہ حضرت! ہم نے پنجاب حکومت کے لیے بہت اچھے جنریٹر امپورٹ کیے ہیں، میں چاہتا ہوں ایک جنریٹر آپ کو بھی پیش کروں، حضرت نے قمیص کے دامن کو یوں کیا اور فرمایا: وزیراعلیٰ صاحب اس دامن پہ آج تک کوئی داغ نہیں ہے اور میں چاہتا ہوں موت تک کوئی داغ نہ لگے۔ وہ اپنی سادگی میں بادشاہوں جیسا رعب رکھتے تھے اور وجہ یہ ہے کہ جو ہاتھ پھیلاتا ہے وہ پاؤں نہیں پھیلاسکتا اور جو پاؤں پھیلاتا ہے اس کو ہاتھ سُکیڑنے پڑتے ہیں۔ حضرت اقدس پوری قوت سے، پوری جرأت سے بغیر کسی مرعوبیت کے اپنی بات پیش فرماتے۔ پنجاب کے وزیراعلی شہباز شریف سے ہمارے مذاکرات تھے، حضرت کے داخل ہوتے ہی وزیراعلیٰ ہاوس میں، ادھر سے کیمرے آگئے، میڈیا والے آگئے سرکاری جگہ پر میٹنگ ہو رہی ہے، حضرت نے فرمایا: وزیراعلیٰ صاحب ان میڈیا والوں کو باہر نکالو، ورنہ ہم نہیں بیٹھیں گے۔ وہ حیران ہکا بکا رہ گیا اور آخر کار ان کو میڈیا والوں کو باہر نکالنا پڑا۔ اور پھر حضرت اقدس کی یہ کوشش کہ پیرانہ سالی میں پورے ملک کے دورے کرکے وفاق کو آفاق تک پہنچایا اور آج الحمدلله وفاق المدارس پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے۔ آج بھی اس وفاق کو او ران علماء کو کم زو رکرنے او ران کو دیوار سے لگانے کی کوششیں ہو رہیں ہیں۔ اسلام آباد میں کبھی وقف ایکٹ بل کے نام پر ان کو محدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے او رپھر یہ کہ اسلام آباد نے یہ اعلان کیا کہ ہم ہر عالم کو اور ہر خطیب کو دس ہزار ماہانہ اعزازیہ دیں گے۔ ہم نے کہا کہ ہم تمہارے اس اعزاریے کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، ہمارے اکابر علماء ان بوریوں چٹائیوں پر بیٹھ کر کام کرتے رہے۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب کے پاس ایک نواب آیا اور ہدیہ پیش کیا، حضرت نے فرمایا: لے جاؤ واپس، میرے ہدیہ قبول کرنے کے اصول ہیں، پہلے سے شناسائی نہ ہو تو میں ہدیہ قبول نہیں کرتا، وہ نواب تھا، کہنے لگا حضرت سوچ لیں ،ایک لاکھ روپے ہیں، ایک لاکھ روپے دینے والا مرید آپ کو نہیں ملے گا۔حضرت نے بڑی شان استغناسے فرمایا: لے جاؤ واپس، اگر ایک لاکھ دینے والا مجھے کوئی مرید نہیں ملے گا، تو ایک لاکھ دھتکارنے والا تمہیں کوئی پیر بھی نہیں ملے گا۔ اور آخری بات عرض کروں گا، فتنے کا دور ہے۔ حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ایک دورآئے گا، یصبح الرجل مؤمنا ویمسی کافراً آدمی صبح کو مومن ہو گا اور شام کو کافر ہو گا، شام کو مومن ہو گا اور صبح کو کافر ہو گا۔ یہی فتنے کا دو رہے، اس دور میں عزیز طلباء بھی، فضلاء بھی ہمارے مہمانان گرامی بھی عزم کریں کہ ان شاء الله جئیں گے تو دین پر اور مریں گے تو دین پر او رپہلے سے بڑھ کر مدارس سے تعلق رکھیں گے اور اپنے اکابر پر اعتماد کرتے ہوئے جو درس اور سبق حضرت اقدس مولانا سلیم الله خان صاحب رحمہ الله نے دیا او رجس سبق کو مشعل راہ بنایا حضرت اقدس ڈاکٹر مولانا محمدعادل خان شہید رحمہ الله نے، نیت کریں کہ اپنے اکابر کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے علم نبوت کی اشاعت بھی کریں گے، مدارس ومساجد کا عقیدہ ختم نبوت اورناموس رسالت اورناموس صحابہ کا تحفظ بھی کریں گے ان شاء الله۔ حضرت خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب رحمہ الله کے ان اشعار پر میں اپنی بات ختم کرتا ہوں # میرا نقش ہستی مٹ نہیں سکتا بتوں کے مٹائے یہ مٹتا نہیں اسے مٹانے والے مٹ جائیں گے خود کہ یہ نقشِ سجدہ ہے کشکہ نہیں وآخر دعوانا أن الحمدلله رب العالمین شاہ فیصل کالونی نمبر4، کراچی پوسٹ کوڈ نمبر75230 ، پاکستان 0092-21-34571132 info@farooqia.com صفحہ اول تعارف دارالافتاء ماہنامہ الفاروق شعبہ تعلیم جامعہ فاروقیہ کراچی فیز II رابطہ طریقہ تعاون تجاویز ، تبصرے اور سوالات کا خیرمقدم info@farooqia.com پر کیا جاتا ہے کوئی حق اشاعت کا نوٹس نہیں۔ www.farooqia.com پر ظاہر ہونے والے تمام مواد کو غیر تجارتی مقاصد کے لئے آزادانہ طور پر تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ تاہم ، اعتراف کی تعریف کی جائے گی. Suggestions, comments and queries are welcomed at info@farooqia.com No Copyright Notice. All the material appearing on www.farooqia.com can be freely distributed for non-commercial purposes. However, acknowledgement will be appreciated.
نوٹ بندی سے منسلک دوسری اہم خبر یہ ہے کہ ایک ہزار اور پانچ سو کے پرانے نوٹ گزشتہ رات سے مکمل طور پر بند ہو گئے ہیں۔ نوٹ بندی سے منسلک دوسری اہم خبر یہ ہے کہ ایک ہزار اور پانچ سو کے پرانے نوٹ گزشتہ رات سے مکمل طور پر بند ہو گئے ہیں۔ News18.com Last Updated : December 03, 2016, 08:49 IST Share this: نئی دہلی۔ نئے مہینے کا پہلا ویک اینڈ ہے لیکن اس ویک اینڈ پر مستی کرنے کی شاید نہ تو لوگوں کے پاس فرصت ہوگی اور نہ ہی جیب میں گرمی ہو گی۔ کیونکہ کیش کی قطاریں اب تک کم نہیں ہوئی ہیں۔ اکا دکا اے ٹی ایم کام کر رہے ہیں جن پر بھی لوگوں کی طویل قطاریں ڈرانے والی ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ چھٹی کا دن ملک کو اے ٹی ایم کی قطار میں گزارنا پڑ سکتا ہے۔ وہیں، نوٹ بندی سے منسلک دوسری اہم خبر یہ ہے کہ ایک ہزار اور پانچ سو کے پرانے نوٹ گزشتہ رات سے مکمل طور پر بند ہو گئے ہیں۔ چاہے ٹول پلازہ ہوں یا پٹرول پمپ کہیں بھی پرانے نوٹ اب نہیں چل پائیں گے۔ یعنی ملک میں پرانے نوٹوں کا چلن اب غیر قانونی ہو گیا۔ لوگوں کے پاس جو ایک ہزار اور پانچ سو کے پرانے نوٹ باقی ہیں، وہ اب صرف بینکوں میں ہی بدلے جا سکتے ہیں۔ گزشتہ رات سے ہی پٹرول پمپوں نے پرانے نوٹ لینے بند کر دیئے۔ تو وہیں نوٹ بندی کے بعد سے ہی ملک بھر کے نیشنل ہائی وے پر ٹول پلازہ اب تک مفت تھے، لیکن گزشتہ رات سے لوگوں کو اب ٹول ناكوں پر ٹول ٹیکس دینا پڑ رہا ہے۔ تو وہیں انکم ٹیکس محکمہ نے جن دھن اکاؤنٹس میں کالے دھن کے کھیل کا انکشاف کیا ہے۔ 6 ریاستوں کے جن دھن اکاؤنٹس کی جانچ کے بعد پتہ لگا ہے کہ ان کے اکاؤنٹس میں ایک کروڑ 64 لاکھ کی بے حساب رقم جمع کرائی گئی تھی۔ بہار میں تو صرف ایک ہی اکاؤنٹ میں 40 لاکھ روپے جمع کرائے گئے۔ محکمہ انکم ٹیکس جن دھن اکاؤنٹس میں ہوئے لین دین پر خاص نظر رکھے ہوئے ہے۔ First published: December 03, 2016, 08:48 IST سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔ بینکنریندر مودینوٹ بندیکالا دھن فوٹو ... ... ... LIVE TV سیکشن انٹرٹینمنٹ معیشت دلچسپ اسپورٹس جرائم عالمی منظر قومی منظر فوٹو ویڈیو RSS Sitemap تازہ خبر امریکہ میں خواتین کالج رہنماؤں اور جدت طرازوں کی اگلی نسل کو تیار کرنے میں کرتے ہیں مدد گجرات: احمد آباد کی جامع مسجد کے شاہی امام نے کہا: الیکشن میں خواتین کو ٹکٹ دینا اسلام کے خلاف دشا پٹانی نے شارٹ ڈریس میں ڈھایا قہر، بیچ پر دکھایا ایسا انداز، فینس کے اڑ گئے ہوش! دیکھئے تصاویر پاکستان کیلئے صرف 8 ٹیسٹ کھیلنے والے کھلاڑی نے رقم کی تاریخ، اس لیجنڈ کو چھوڑا پیچھے جیت کی لالچ میں پاکستان کے خلاف انگلینڈ کے کپتان نے اٹھایا بڑا خطرہ، اگر ایسا ہوا تو جم کر پڑیں گی گالیاں! ہمارے بارے میں ہم سے رابطہ کریں سائٹ میپ پرائیویسی پالیسی Cookie Policy Advertise With Us NETWORK 18 SITES News18 India CricketNext News18 States Bangla News Gujarati News Urdu News Marathi News TopperLearning Moneycontrol Firstpost CompareIndia History India MTV India In.com Burrp Clear Study Doubts CAprep18 Education Franchisee Opportunity CNN name, logo and all associated elements ® and © 2017 Cable News Network LP, LLLP. A Time Warner Company. All rights reserved. CNN and the CNN logo are registered marks of Cable News Network, LP LLLP, displayed with permission. Use of the CNN name and/or logo on or as part of NEWS18.com does not derogate from the intellectual property rights of Cable News Network in respect of them. © Copyright Network18 Media and Investments Ltd 2016. All rights reserved.
پنجاب میں قبضہ مافیا کیخلاف تاریخ کا سب بڑا آپریشن، سرکاری اراضی کا ایک ایک انچ واگزار کرائیں گے:عثمان بزدار 7 روز میں 31اضلاع میں 22 ارب 32کروڑ روپے کی 12 ہزار 318 ایکڑ اراضی واگزار، 403 ایف آئی آر درج، 97 افراد گرفتار واگزار اراضی کو عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کے لئے استعمال میں لایا جائے گا،قابض افرادسے تاوان بھی وصول کیا جائے گا قبضہ مافیا کیخلاف کارروائی کسی جماعت یا مخصوص شخص کے خلاف کارروائی نہیں، یہ آپریشن بلا تفریق ہو رہا ہے اور ہوتا رہے گا خواہ میرا کوئی رشتے دار ہو یا پارٹی عہدیدار سب کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہو گی،سیاست سے بالا تر ہو کر ایک بڑے مقصد کی خاطر قبضہ مافیا کے خلاف سرگرم عمل ہیں پرائیویٹ ٹرانسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں، مقصدلوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں بلکہ عوام کو آگاہی دینا ہے کہ وہ ما سک پہنیں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبریں قطعا غلط ہیں،مخالفین اس حوالے سے غلط خبریں پھیلا رہے ہیں نادان دوست کہتے ہیں کہ پنجاب کو ریورس گیئر لگ گیااور ان کو ترقی نظر نہیں آتی،1997 ء کے بعد پہلی بار صوبے میں 12 نئے ہسپتال بن رہے ہیں 13 سپیشل اکنامک زونز پر کام جاری ہے، ہر ضلع میں یونیورسٹی اورہر ضلع کا علیحدہ ڈویلپمنٹ پیکیج بن رہا ہے، 7 ارب روپے کا تاریخی رمضان پیکیج لاہور31مارچ : وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پنجاب میں قبضہ مافیا کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری ہے اور قبضہ مافیا سے ایک ایک انچ سرکاری اراضی واگزار کرانے تک آپریشن جاری رہے گا-اب تک صوبہ بھر میں جاری آپریشن کے دوران غیر قانونی قابضین سے ایک لاکھ 55 ہزار ایکڑ اراضی واگزار کرائی گئی ہے جس کی مالیت 450 ارب روپے بنتی ہے – پنجاب میں قبضہ مافیا کے خلاف تاریخ کا سب بڑا آپریشن کیا جا رہا ہے اور اس آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا- گزشتہ 7 روز کے دوران31اضلاع میں غیر قانونی قابض افراد سے 22 ارب 32کروڑ70 لاکھ روپے مالیت کی 12 ہزار 318 ایکڑ اراضی واگزار کرائی گئی ہے اور قبضہ مافیا کے خلاف 403 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 97 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے – وہ آج وزیر اعلی آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے- معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، انسپکٹر جنرل پولیس، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی، سیکرٹری اطلاعات اور ڈی جی پی آر بھی اس موقع پر موجود تھیں – وزیر اعلی نے بتایا کہ صوبے میں قبضہ مافیا کے ساتھ شوگر مافیا اور مہنگائی مافیا کے خلاف بھی بلا امتیاز کارروائی کی جا رہی ہے – وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کی حکومت ہر قسم کے مافیا کے خلاف سرگرم عمل ہے اور عوام کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے – جن شہروں میں قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کر کے قیمتی سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی ہے ان میں سرگودھا، شیخوپورہ، راولپنڈی، راجن پو ر، ڈیرہ غازی خان، ملتان، نارووال اور دیگر شہر شامل ہیں – وزیر اعلی عثمان بزدار نے بتایا کہ واگزار کرائی گئی سرکاری اراضی کو عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کے لئے استعمال میں لایا جائے گا-جن با اثر افراد نے سرکاری اراضی پر قبضہ کر کے استعمال کیا ہے ان سے تاوان بھی وصول کیا جائے گا- انہوں نے کہا کہ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کسی جماعت یا مخصوص شخص کے خلاف کارروائی نہیں بلکہ یہ آپریشن بلا تفریق ہو رہا ہے اور ہوتا رہے گا- سرکاری اراضی پر قبضہ کر کے ذاتی استعمال میں لانا قطعی طور پر نا قابل برداشت ہے- وزیر اعلی نے واضح کیا کہ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی میں کسی قسم کا سیاسی امتیاز نہیں برتا جا رہا اور نہ ہی کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے – ہم صرف سرکاری زمین کا تحفظ چاہتے ہیں – قابضین کی سیاسی وابستگی سے ہمیں کوئی سروکار نہیں -واگزار کرائی گئی اراضی کے بہترین مصرف کے لئے حکمت عملی طے کر لی گئی ہے اور واگزار کرائی گئی اراضی کا بورڈ آف ریونیو میں ڈیٹا بینک بنے گا اور ایسے اقدامات کئے جائیں گے کہ دوبارہ کوئی زمین پر قبضہ نہ کرسکے- ایک ہفتے میں 31 اضلا ع میں قبضہ مافیا کے خلاف جاری کارروائی کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں اور یہ آپریشن سرکاری زمینوں کا ایک ایک انچ واگزار کرانے تک جاری رہے گا – پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مہنگائی مافیا ہو یا کوئی اور ہر مافیا کے خلاف جنگ کا آغاز کر چکی ہے – ہم قبضہ مافیا کی وجہ سے سرکاری خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ بھی کریں گے -وزیر اعلی عثمان بزدار نے میڈیا کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری زمین پر قبضے میں سرکاری ملازم کے ملوث ہونے پر اینٹی کرپشن کارروائی عمل میں لاتا ہے-ہم نے بغیر کسی سیاسی وابستگی کے قبضہ مافیا کے خلاف ایکشن شروع کیا ہے، اس میں خواہ میرا کوئی رشتے دار ہو یا ہماری پارٹی کا عہدیدار سب کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہو گی- ہم سیاست سے بالا تر ہو کر ایک بڑے مقصد کی خاطر قبضہ مافیا کے خلاف سرگرم عمل ہیں اور یہ کریک ڈاؤن جاری رہے گا- وزیر اعلی عثمان بزدار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں تا ہم پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی لگائی گئی ہے تا کہ کورونا کا پھیلاؤ کم کیا جا سکے- کورونا کے خلاف پہلے بھی جنگ لڑی ہے اور اب بھی موثر حکمت عملی کے تحت اقدامات کئے ہیں -انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ مکمل لاک ڈاؤن کرنا پڑے لیکن پھیلاؤ کو ہر صورت روکنا ہے-ہم نے کاروبار بند نہیں کئے بلکہ بازاروں اور مارکیٹوں کے اوقات کو کم کیا ہے – ہم چاہتے ہیں کہ بزنس بھی چلے اور کورونا کا پھیلاؤ بھی کم ہو – وزیر اعلی عثمان بزدار نے کہا کہ ہمارا مقصدلوگوں کو پکڑ کر جیل میں ڈالنا نہیں بلکہ عوام کو آگاہی دینا ہے کہ ماسک پہننے سے وہ خود بھی بچیں گے اور ان کے پیارے بھی محفوظ رہیں گے – ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کورونا ویکسین کی سپلائی مل رہی ہے تا ہم پنجاب حکومت نے خود کورونا ویکسین خریدنے کے لئے کمیٹی بنا دی ہے وہ اس بارے میں حتمی سفارشات پیش کرے گی-ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلی نے کہا کہ رمضان بازاروں میں کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کرایا جائے گا جبکہ نماز تراویح کے حوالے سے این سی او سی کے ساتھ مشاورت کے ساتھ مشترکہ فیصلہ کیا جائے گا-وزیر اعلی عثمان بزدار نے کابینہ میں ردوبدل کے بارے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود ہوتی ہے اور ہم وزراء کی پرفارمنس کا باقاعدہ جائزہ لیتے ہیں – وزیر اعلی عثمان بزدار نے واضح کیا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبریں قطعا غلط ہیں – جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ہمارے ایجنڈے میں شامل ہے اور ہماری حکومت نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ قائم کیا ہے -مخالفین اس حوالے سے غلط خبریں پھیلا رہے ہیں – جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے حوالے سے آج بھی میٹنگ ہو رہی ہے – وزیر اعلی عثمان بزدار نے اضلاع کے دوروں کے حوالے سے بتایا کہ مجھے پتا نہیں کس کی طبیعت میرے دوروں کی وجہ سے ٹھیک ہے یا نہیں تا ہم مجھے اتنا معلوم ہے کہ اب ترقی کا نیا دور شروع ہو چکا ہے اور پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ہر ضلع کا علیحدہ ترقیاتی پیکیج بن رہا ہے اور ہر ضلع میں جا کر عوامی نمائندوں کی مشاورت سے نئے ترقیاتی منصوبے تشکیل دے رہے ہیں اور اس ڈویلپمنٹ پیکیج کو آئندہ بجٹ کا حصہ بنائیں گے – پسند نا پسند کی بجائے ڈسٹرکٹ کا جو حصہ بنتا ہے وہ اسے دیا جائیگا -کوئی شہر اب ترقی سے محروم نہیں رہے گا-ہر ڈسٹرکٹ کو اس کا پورا حصہ دیں گے – وزیر اعلی عثمان بزدار نے بتایا کہ نادان دوست کہتے ہیں کہ پنجاب کو ریورس گیئر لگ گیااور ان نادان دوستوں کو پنجاب کی ترقی نظر نہیں آتی-اب تک پنجاب میں 450 ارب روپے مالیت کی سرکاری اراضی واگزار کرائی جا چکی ہے -13 سپیشل اکنامک زونز پر کام جاری ہے – 1997 ء کے بعد پہلی بار صوبے میں 12 نئے ہسپتال بن رہے ہیں – ہر ضلع میں یونیورسٹی کے قیام کا پلان بنایا ہے -ہر ضلع کا علیحدہ ڈویلپمنٹ پیکیج بن رہا ہے – 7 ارب روپے کا تاریخی رمضان پیکیج صوبے کے عوام کو دیا ہے – 313 سہولت بازار قائم کئے جا رہے ہیں – 0Like 0Dislike 50% LikesVS 50% Dislikes Tags: latest, Police, politics, urdu, UrduNews, UrduNewsMag, UrduNewsMagazine, UrduNewspaper, UrduPoint, اردو نیوز, اردو نیوز میگ, اردو نیوز میگزین, تازہ ترین, سیاست
ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق فضا میں پچھلی صدی میں چھوڑی گئی کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار اگلی صدی تک دنیا کے درجہ حرارت کو صنعتی انقلاب سے پہلے کے دور سے 2 اعشاریہ 3 سینٹی گریڈ بڑھا دے گی۔ عالمی موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ کے پیرس معاہدے کا ہدف عالمی موسم کو 2 سینٹی گریڈ سے زیادہ بڑھنے نہ دینا تھا۔ کئی دہائیوں تک سائنس دان اس بات کا تخمینہ لگاتے رہے ہیں کہ فضا میں پہلے سے چھوڑی گئی گرمی اپنا اثر دکھائے گی۔ "نیچر کلائمٹ چینج" رسالے میں چھپنے والی تحقیق نے اس سے پہلے لگائے گئے تخمینوں کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ اس سے پہلے خیال کیا جا رہا تھا کہ فضا میں چھوڑی گئی کاربن کی مقدار سے ایک ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت بڑھے گا۔ ٹیکساس اے اینڈ ایم سے تعلق رکھنے والے اور اس تحقیق کے مصنفین میں سے ایک اینڈریو ڈیسلر کا کہنا ہے کہ “فضا میں درجہ حرارت میں گرمی کا چلن ایک وقت تک موجود رہے گا۔ ہم اس کا تخمینہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔” کیلی فورنیا کی لارنس لورمور یونیورسٹی اور چین کی ننجیانگ یونیورسٹی میں موجود ڈیسلر کے ساتھیوں کا اندازہ ہے کہ اب تک دنیا یکساں طور پر گرم نہیں ہوئی اور بعض جگہیں زیادہ گرم اور دوسری کم گرم ہوئی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ جو جگہیں ابھی تک گرم نہیں ہوئیں وہ بھی تیزی سے گرم ہوں گی۔ Embed share پاکستان گلوبل وارمنگ کے نشانے پر، حل کیا ہے؟ Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:02:53 0:00 Direct link 240p | 8.4MB 360p | 13.3MB 480p | 22.0MB 720p | 45.1MB 1080p | 68.0MB ڈیسلر کے بقول جنوبی انٹارٹیکا جیسی جگہوں میں بھی درجہ حرارت بڑھے گا، جو ابھی ٹھنڈے موسم کی وجہ سے بادلوں کی اوٹ میں رہتی ہیں اور اس وجہ سے سورج کی گرمائش وہاں تک نہیں پہنچتی۔ بادلوں کے کم ہونے سے یہ علاقے بھی تیزی سے گرم ہوں گے۔ اس سے پہلے جو تحقیق کی گئی ہے، ان میں خیال کیا جاتا تھا کہ ٹھنڈی جگہیں اتنی جلدی گرم نہیں ہوں گی جس سے عالمی درجہ حرارت بڑھنے کی رفتار بھی کم ہو گی، اس تحقیق سے یہ خیال غلط ثابت ہوا ہے۔ عالمی موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین کی رائے میں یہ تحقیق موسمیاتی ماڈلز سے لگا کھاتی ہے مگر اس موضوع پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ڈیسلر کا کہنا ہے کہ اگرچہ زمین کا عالمی اہداف سے زیادہ گرم ہونا مقدر ہے، تب بھی سب کچھ ختم نہیں ہوا۔ ان کے بقول اگر آج بھی دنیا کاربن کی مقدار صفر تک لے جائے تو درجہ حرارت کے بڑھنے کی رفتار کئی صدیوں تک رک سکتی ہے اور تب تک ہم اس سے نمٹنے کے طریقے ایجاد کر سکتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ “اگر ہم نے یہ نہ کیا تو چند دہائیوں کے اندر ہم موسمیاتی تبدیلی سے گزریں گے۔ ایک لاکھ برس میں چند ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت بڑھنا کچھ مسئلہ نہیں، لیکن ایک صدی میں ایسا ہونا بہت برا ہے۔”
محترم قارئین!جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ رضا خانی آئے دن ہم پر تبراہ کرتے ہیں کہ جی یہ وہابی نبی کا علم غیب نہیں مانتے۔اور طرح طرح کے فتوے لگاتے نہیں تھکتے مگر آپ اس کتاب میں دیکھیں گے کہ بے چارے رضاخانی خود اس عقیدہ میں پریشان ہیں اور بے چارے اپنے عقیدہ پر ہی متفق نہیں ہیں۔ اس مسئلہ کو سمجھنے کے لئے آپ یہ حوالہ ضرور پڑھیں کہ انہوں نے یہ عقیدہ کہاں سے لیا؟؟؟ یہ عقیدے جو ان حضرات میں موجودہ رائج ہیں یہ شیعہ سے لئے گئے ہیں اس بات کا اقرار تو خود ان کو بھی ہے۔ ۱:رضاخانی اشرف العلماء کا بیٹا مولوی غلام نصیر الدین سیالوی اپنی کتاب میں لکھتا ہے؛ ’’ علم غیب ،حاضر و ناظر ،مختار کل،استمداد وغیرہ یہ تمام عقائد شیعہ کے اندر موجود ہیں‘‘ (عبارات اکابر کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ ،جلد ۱ ص۴۱) تو آپ حضرات نے دیکھا کہ اس بات کا ان کو بھی اقرار ہے کہ ان کے یہ عقائد اہل تشیع حضرات والے ہیں۔ ہمارا دعوی یہ ہے کہ نبی ﷺ کو بذریعہ انباء الغیب،اطلاع الغیب اور اخبار الغیب مخلوقات میں سے سب سے زیادہ علم عطا کیا گیا مگر اس کو علم غیب نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ علم غیب وہ ہوتا ہے جو ذاتی ہو اور بغیر کسی ذریعہ کے حاصل ہو ۔لہذا علم غیب خاصۂ خداوندی ہے۔ اس پر چند دلائل ملاحظہ فرمائیں۔ ۱:شرح العقائد میں ہے: ’’وبالجملۃ العلم امر تفردبہ االہ تعالیٰ لا سبیل الیہ للعباد‘‘ (شرح العقائد ص۲۰۴) ترجمہ:خلاصہ کلام یہ ہے کہ علم غیب ایک ایسا امر ہے کہ اللہ تعالی ہی اس سے متفرد ہے ۔بندوہ کو اس کے حصول کا کوئی طریقہ نہیں۔ ۲:شاہ ولی اللہ ؒاپنی کتاب تفہیمات الہیہ میں رقمطراز ہیں: ’’الوجدان الصریح یحکم بان العبد عبد وان ترقی و الرب رب وان تنزل وان العبد قط لا یتصف بالوجوب او بالصفات اللازمۃ للوجوب و لا یعلم الغیب الا ان ینطبع شیٔ فی لوح صدرہ و لیس ذلک علما بالغیب انما ذلک الذی یکون من ذاتہ و الا فالانبیاء ولاولیاء یعلمون لا محالۃ بعض ما یغیب عن العامۃ‘‘ ترجمہ کا خلاصہ: وجدان صریح بتلاتا ہے کہ بندہ کتنی ہی روحانی ترقی کیوں نہ کر لے بندہ ہی رہتا ہے اور رب اپنے بندوں کے کتنے ہی قریب کیوں نہ ہو جائے وہ رب ہی رہے گا۔بندہ واجب الوجوب کی صفات لازمہ سے کبھی متصف نہیں ہو سکتاعلم غیب وہ جانتا ہے جو از خود ہو کسی دوسرے کے بتانے سے نہ ہو۔ورنہ انبیاء اور اولیاء یقینا ایسی بہت سی باتیں جانتے ہیں جو دوسرے لوگوں کی علم کی رسائی تک نہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ جو انبیاء اور اولیاء کے دل کی تختی پر لکھ دیا جاتا ہے یہ علم غیب نہیں ہے اس لیے کہ علم غیب ذاتی ہوتا ہے۔ (تفہیمات الہیہ جلد ۱ ص۱۸۳،۱۸۴) اس عبارت سے یہ واضح ہوا کہ علم غیب وہ جانتا ہے جو از خود ہو کسی کے بتلانے سے نہ ہو۔اور یہی علم غیب ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ انبیاء کو جو علم دیا گیا وہ علم غیب نہیں ۔ ۳:علامہ شامی ؒ لکھتے ہیں: ’’لان علم الانبیاء والاولیاء انما ھو باعلام من اللہ تعالیٰ لھم و علمنا بذالک انما ھو باعلامھم لناوھذا غیر علم اللہ تعالیٰ الذی تفرد بہ و ھو صفات من صفاتہ القدیمۃ الازلیۃ الدائمۃ الابدیۃ المنزھۃ التغیر و السمات الحدوث والنقص والمشارکۃ والانقسام بل ھو علم واحد علم بہ جمیع المعلومات کلیاتہاوجزئیاتہاما کان منھا وما یکون لیس بضروری ولا کسبی ولا حادث بخلا ف علم سائر الخلق۔واذاتقرر ذالک فعلم اللہ تعالیٰ المذکور ھوالذی یمدح بہ و اخبر فی الآیتین المذکورتین بانہ لا یشارکہ فیہ احد فلا یعلم الغیب الا ھووما سواہ ان علموا جزئیات منہ فھو باعلامہ و اطلاعہ لھم۔وح لا یطلق انھم یعلمون الغیب اذا لا صفتلھم یقتدرون بھا علی الاستقلال بعلمہ وایضاھم ما علمو وانما علموا۔‘‘ ترجمہ کا خلاصہ: بے شک انبیاء اور اولیاء کا علم انہیں خدا تعا لی کے بتلانے سے ہوتا ہے اور ہمیں جوعلم ہوتا ہے وہ انبیاء اور اولیاء کے بتلانے سے ہوتا ہے اور یہ علم اس علم خداوندی سے مختلف ہے جسکے ساتھ صرف ذات باری تعالی متصف ہے۔خداتعالی کا علم ان صفات قدیمہ ،ازلیہ،دائمہ،ابدیہ میں سے ایک صفت ہے جوتغیر اور علامات حدوث سے منزہ ہے اور کسی کی شرکت اور نقص انقسام سے بھی پاک ہے۔وہ علم واحد ہے جس سے خدا تعالی تمام معلومات کلیہ و جزئیہ،ماضیہ و مستقبلہ کو جانا ہے۔نہ وہ بدیہی ہے ،نہ حادث بر خلاف تمام مخلوق کے علم کے کہ وہ بدیہی اور حادث ہے۔جب یہ بات ثابت ہو گئی تو خدا تعالی کا علم مذکور جس کے ساتھ وہ لائق ستائش ہے اور جسکی مذکودہ دو آیتوں میں خبر دی گئی ہے ایسا ہے کہ کوئی دوسرا اس میں شریک نہیں اور علم غیب صرف اللہ تعالی ہی جانتا ہے خداتعالی کے علاوہ اگر بعض حضرات نے غیبی باتیں جانیں تو وہ خدا تعالی کے بتلانے سے جانیں اس لئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ علم غیب رکھتے ہیں کیوں کہ یہ ان کی کوئی ایسی صفت نہیں جس سے وہ مستقل طور پر کسی چیز کو جان لیں اور یہ بات بھی ہے کہ انہوں نے اس خود نہیں جانا۔ (رسائل ابن عابدین جلد ۲ ص۳۱۳) آپ نے دیکھا علامہ شامی ؒ لکھتے ہیں کہ علم غیب وہ ہوتا ہے جو کلیات و جزئیات کو حاوی ہو اور یہ خاصہ باری تعالی ہے اس کے علاوہ علامہ شامیؒ نے یہ بھی فرما دیا کہ علم غیب اللہ ہی جانتا ہے اس کے علاوہ جو بعض حضرات نے غیبی باتیں جانیں وہ علم غیب نہیں۔اس کی دو وجوہات ہیں ایک یہ کہ ان کی کوئی ایسی صفت نہیں جس سے مستقل ہر ہر چیز کو جان لیں اور دوسرا یہ کہ انہوں نے اس خود نہیں جانا بلکہ خدا کے بتلا نے سے جانا۔تو یہ بات واضح ہو گئی اللہ تعالی جو علم عطا کرے وہ علم غیب میں داخل نہیں۔ ۴:علامہ نسفی ؒ لکھتے ہیں: الغیب:ھو ماما یقم علیہ دلیل اطلع علیہ مخلوق۔ یعنی وہ جس کے ثبوت پر کوئی دلیل قائم نہ ہو اور نہ اسکی اطلاع مخلوق کو ہو۔ (تفسیر مدارک) ۵:مفتی احمد یار نعیمی لکھتے ہیں: مدارک کی اس توجیہ سے معلوم ہوا کہان کی اصطلاح میں جو علم عطائی ہو وہ غیب ہی نہیں کہا جا سکتا۔غیب صرف ذاتی کو کہتے ہیں۔ ۶: احمد رضا خان صاحب لکھتے ہیں : ’’علم جب کہ مطلق بولا جائے۔خصوصاََ جب کہ غیب کی طرف مضاف ہواس سے مراد علم ذاتی ہوتا ہے‘‘ (ملفوظات حصہ سوم ص۲۵۵) یعنی علم کی اضافت جب بھی غیب کی جانب ہو گی اس سے مراد ذاتی ہی ہو گا۔ یعنی جب بھی لفظ علم غیب بولا جائے گا تو اس سے مراد ذاتی ہو گا۔ ۷: پیر مہر علی شاہ صاحب لکھتے ہیں: ’’پہلے غیب کے معنی بتائے جاتے ہیں غیب نام ہے اس چیز کا جو حواس ظاہرہ و باطنہ کے ادراک اور علم بدیہی و استدلالی سے غائب ہواور یہ علم حق سبحانہ کے ساتھ مختص ہے۔جو کہ ان آیات میں مراد ہے۔پس اگر اس علم غیب کا مدعی ہو اپنے نفس کے لئے یا کسی غیر کے اس قسم کے دعوی کی تصدیق کرے توو ہ کافر ہے مگر جو خبر پیغمبر ﷺ دیتے ہیں وہ یا تو بذریعہ وحی حاصل ہوتی ہے۔یا اللہ تعالی اس کا علم ضروری نبی ﷺ کے اندر پیدا فرما دیتے ہیں یا نبی ﷺ کی حس پر حوادث کا انکشاف فرما دیتے ہیں۔تو یہ علم غیب میں داخل نہیں‘‘ (اعلاء کلمۃ اللہ ص ۱۱۴) یعنی جو علم بذریعہ وحی حاصل ہو وہ غیب نہیں۔ تو آپ حضرات نے دیکھا کہ علم غیب خاصہ خدا کا ہے۔ خواجہ شمس الدین سیالوی کے ملفوظات کا مجموعہ میں یہ بات موجود ہے کہ ایمان کے احکام سات ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ: علم غیب کو خاصہ خداوندی سمجھنا ( مراۃ العاشقین ص ۴۷) ۹:غلام رسول سعیدی لکھتے ہیں ’’اللہ کے غیر کے لئے علم غیب کا اطلاق کرنا اس لئے جائز نہیں ہے کیوں کہ اس سے متبادر یہ ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ علم کا تعلق ابتداء سے ہے تو یہ قران مجید کے خلاف ہو جائے گا۔لیکن جب اس کو مقید کیا جائے اور یوں کیا جائے کہ اس کو اللہ تعالی نے غیب کی خبر دی یا اس کو غیب پر مطلع فرمایا ہے پھر اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔‘‘ (نعمۃ الباری جلد ۱ ص۲۷۳) { رضا خانیوں کے اپنے عقیدے پر متضاد دعوے} رضاخانی اس عقیدہ پر بھی متفق نہیں کچھ اس عقیدہ کے منکر کو کافر سمجھتے ہیں کچھ نہیں۔اسی چیز کو ہم بیان کرتے ہیں اور اس پر ان کی کتابوں کے حوالے پیش کرتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں ان کے نزدیک یہ عقیدہ قطعی ہے یا ظنی؟؟ دعوی نمبر ۱: ’’اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے علم غیب کے منکر کو کافر فرمایا ہے‘‘ (فہارس فتاوی رضویہ ص۸۷۴) ۲:مولوی عمر اچھروی لکھتے ہیں : ’’آپکی ذات سے علم غیب کی نفی کرتے ہیں وہ در حقیقت آپ کے محمد ہونے کے قائل نہیں ‘‘ (مقیاس حنفیت ص ۳۱۲) ۳:بریلوی جماعت کے مستند عالم عطا محمد چشتی لکھتے ہیں: ’’اگر کسی نبی کے متعلق یہ عقیدہ ہو کہ اس کو فلاں چیزکا علم نہیں تو یہ عقیدہ اس امر کو مستلزم ہے کہ اس نبی کی توحید مکمل نہیں۔چہ جائیکہ افضل الانبیاء صلوۃٰ اللہ علیہ کے متعلق یہ عقیدہ ہو کہ ان کو فلاں چیز کا علم نہیں‘‘ (ذکر عطاء فی حیات استاذ العلماء ص۹۱) لو جی! ان صاحب کے عقیدہ سے یہ لازم آرہا ہے کہ نبی ﷺ کی توحید ہی ان کے نزدیک نا قص ہے۔اور نبی کی توحید ناقص ہونے کا عقیدہ رکھنا بھی خود کفر ہے۔ اسی طرح مولوی عمر اچھروی لکھتے ہیں: ’’اگر کسی نے با لفرض نبی ﷺکو کچھ وقت کی لئے معاذاللہ اس خبر سے بے علم سمجھاتو اس اعتقاد کی بنیاد پروہ اتنی دیر منکر نبوت رہے گا‘‘ (مقیاس حنفیت ص۲۹۹) تو ان حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ ان حضرات کے نزدیک ان کا یہ عقیدہ قطعی ہے۔ جبکہ بریلوی جید عالم محمود احمد رضوی علم غیب کے عقیدہ کے متعلق لکھتے ہیں: ’’یہ ہمارا قول مختار ہے اور نہ ضروریات سے ہے اور نہ ضروریات مذہب سے،بلکہ باب فضائل سے ہے اور جو لوگ حضور ﷺ سے بغض وعنادکی بنا پر اس تفصیل سے حضور ﷺکے لئے ما کان ومایکون کا اثبات نہیں کرتے ہم انکو کافر وگمراہ تو درکنار فاسق بھی نہیں کہتے‘‘ (بصیرت حصہ اول ص ۲۶۶) پیر سائیں غلام رسول قاسمی لکھتے ہیں: ’’ظنیات محتملہ:یہ نظریات ایسی ظنی دلیل سے ثابت ہوتے ہیں جو محظ راجح ہو اور جانب خلاف کے لئے گنجائش موجود ہو مثلاََ محبوب کریم ﷺ کوعالم ماکان و مایکون سمجھنا‘‘ ( القوائد فی العقائد ص ۴) ان کے نزدیک یہ عقیدہ ظنی ہے۔ہم پھر بریلوی حضرات سے پوچھیں گے کہ سچا کون ہے؟؟؟ { عقیدہ علم غیب پر مختلف دعوے } جیسا کہ پیچھے بتایا جا چکا کہ بیچارے رضاخانی اس مسئلہ پر بہت پریشان ہیں۔اور کسی ایک بات پر متفق ہی نہیں ۔اور ہم یہ بات بلا دلیل نہیں کہہ رہے بلکہ ہم اس پر دلائل رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے بھی ہم کچھ آپکو دکھا دیتے ہیں۔ دعوی نمبر۱: بریلوی مولوی عبد الرشید صا حب لکھتے ہیں : ’’اللہ تعالی نے اپنے نبی محترم ﷺ کو روز اول سے روز آ خر تک تمام علوم غیبیہ سکھائے‘‘ ( رشد الایمان ص ۱۰۱) احمد رضا صاحب لکھتے ہیں: ’’حضور ﷺ کو روز اول سے روز آخر تک کے تمام گزشتہ و آئندہ کے واقعات کا علم ہے‘‘ (الدولۃ المکیہ ص ۶۱) مزید آگے لکھتے ہیں : ’’مگر ہم اس بات کا اصرار کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے حضور ﷺ کو جب یہ فرمایا کہ عنقریب ہم آپ کو وہ سکھا دیں گے جو آپکے علم میں نہیں تھا۔یہ سکھانا واقعی بذریعہ قران پاک تھا۔اور قران پاک بیک وقت نازل نہیں ہوا ۔بلکہ تیئس سالوںمیں نازل ہوتا رہا۔‘‘ ( الدولۃ المکیہ ص ۷۱) یہ ہے خان صاحب کا دعوی!!اب یہ دعوی کس قدر صحیح ہے؟؟آئیے دیکھتے ہیں۔ خا ن صاحب کے مطابق پہلے آپ کو علم نہ تھا پھر اللہ پاک نے آپکو سند دی کہ ہم آپکو عنقریب سکھا دیں گے۔ اس بات پر ہم اپنی طرف سے فتوی نہیں لگاتے ہم بریلوی ہی پیش کرتے ہیں جو خود خان صاحب پر حملہ کر دے گا۔ بریلوی جماعت کے مستند عالم عطا محمد چشتی لکھتے ہیں: ’’اگر کسی نبی کے متعلق یہ عقیدہ ہو کہ اس کو فلاں چیزکا علم نہیںتو یہ عقیدہ اس امر کو مستلزم ہے کہ اس نبی کی توحید مکمل نہیں۔چہ جائیکہ اٖفضل الانبیاء صلوۃٰ اللہ علیہ کے متعلق یہ عقیدہ ہو کہ ان کو فلاں چیز کا علم نہیں‘‘ (ذکر عطاء فی حیات استاذ العلماء ص۹۱) لو جی خان صاحب کے عقیدہ سے یہ لازم آرہا ہے کہ نبی ﷺ کی توحید ہی ان کے نزدیک نا قص ہے۔اور نبی کی توحید ناقص ہونے کا عقیدہ رکھنا بھی خود کفر ہے۔ اسی طرح مولوی عمر اچھروی لکھتے ہیں: ’’اگر کسی نے با لفرض نبی ﷺکو کچھ وقت کی لئے معاذاللہ اس خبر سے بے علم سمجھاتو اس اعتقاد کی بنیاد پروہ اتنی دیر منکر نبوت رہے گا‘‘ (مقیاس حنفیت ص۲۹۹) لو خا ن صاحب منکر نبوت بھی ہوئے۔ دعوی نمبر ۲:خان صاحب پہلے عقیدہ میں مزیدغلو کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’چنانچہ نبی ﷺ کو قیامت اور آخرت کے کثیر علوم عطا فرمائے۔حشر ونشر، حساب و کتاب اور ثواب و عتاب کے تمام درجات کا علم دیا گیا۔لوگ جنت و دوذخ میں اپنے اپنے مقام پر پہنچیں گے۔ان مقامات کے بعد کے علوم بھی اللہ تعالی نے اپنے حبیب مکرم ﷺ کو عطا فرمائے‘‘ (الدولۃ المکیہ) مولوی عمر اچھروی صاحب لکھتے ہیں: ’’لہذا نبی ﷺ کے لئے تمام عالمین کاعلم غیب عطائی الدوام ماننا یعنی از ابتدائے آفرینش حضور ﷺ کو تا قیامت اور قیامت کے بعد تک بھی اور جنت و دوزح وغیرھم کا تمام علم غیب بلکہ اس سے بھی ذیادہ جس کو اللہ تعالی جانتے ہیں اور مخلوق کی عقلوں سے بالاتر ہے آ پ کی شان نبوت کو حاصل ہے‘‘ (مقیاس الحنفیت ص۲۹۹) لیں جی جنت و دوذخ میں جانے اور اس کے بعد کے علوم بھی نبی ﷺ کو عطا فرمائے۔ جبکہ ان ہی کے ہم مسلک مفتی احمد یار نعیمی لکھتے ہیں: ’’جس کے لئے علم کی نفی کی گئی ہو وہ واقع ہو اور قیامت تک کا ہو ورنہ کل صفات الہیہ اور بعد قیامت کے کل واقعات کے علم کا ہم بھی دعوی نہیں کرتے‘‘ (جاء الحق ص ۴۴) لیجئے یہ صاحب تو قیامت کے بعد کے واقعات کا علم نہیں مانتے۔جبکہ خان صاحب مانتے ہیں ۔ہم پوچھتے ہیں دونوں میں سے کون سچا ہے؟؟ پھر یہ بات بھی لطف سے خالی نہیں کہ جو احمد رضا خان کا ہم عقیدہ نہ ہو اسے وہ کافر جانتے ہیں یہ درست ہے (الصوارم الہندیہ) لہذا مفتی احمد یار کافر ہوئے! دعوی نمبر ۳:مزید آگے بڑھتے ہوئے خان صاحب لکھتے ہیں : ’’لوح محفوظ کا سارا علم ہمارے نبی پاک صاحب لولاک ﷺ کے بے پناہ علوم کے سمندروں کا ایک قطرہ ہے‘‘ (الدولۃ المکیہ ص ۴۷) خان صاحب کے دعوے تو بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔جب لوح محفوظ کا علم آپکے علم کا ایک قطرہ ہے پھر نہ جانے آپ ﷺ کے علوم کس قدر ہوں گے؟؟؟ دعوی نمبر ۴:احمد رضا خان صاحب لکھتے ہیں : ’’آپ تمام علوم کلی او رجزئی سے واقف تھے۔اور آپ نے ان تمام علوم کا احاطہ فرمایا جو ارض و سماوات کے متعلق ہیں‘‘ (الدولۃ المکیہ ص۷۹) یہاں پر خان صاحب نے نبی ﷺ کے لئے علوم کلی کا دعوی کر دیا اسی طرح مولوی عبد الرشید صاحب بھی اپنی کتاب میں ایک سرخی قائم کرتے ہیں؛’’سرکار کے لئے کلی علم کا ثبوت‘‘ (رشد الایمان ص ۱۰۳) ایک جگہ لکھتے ہیں ؛ ’’اس سے حضور ﷺ کا علم غیب کلی ثابت ہو‘‘ (رشد الایمان ص ۹۷) یہی بات مفتی فیض احمد اویسی نے اپنی کتاب علم المناظرہ میں لکھی ہے۔ اب اس دعوی پر بریلوی فتاوی جات پڑھیں کہ کیسے یہ عقیدہ رکھ کے یہ حضرات مشرک بنتے ہیں۔ ۱:مفتی احمد یار لکھتے ہیں : ’’کلی اختیارات اور مکمل علم غیب پر خدائی دارومدار ہے‘‘ (مواعظ نعیمیہ حصہ ۲ ص۲۶۵) ایک اور صاحب لکھتے ہیں : ’’علم غیب کلی کی چابیاں اللہ تعالی کے ساتھ مختص ہیں ‘‘ ( عقائد و نظریات ص ۸۷) اسی طرح فتاوی مہریہ میں ہے: ’’رسل کرام سب غیوب پر مطلع نہیں ہوتے تاکہ خصوصیت الہی برقرار رہے‘‘ (فتاوی مہریہ ص ۸) اب ہم یہ بتانا چاہیں گے کہ بریلوی محظ عوام کو دھوکہ دینے کے لئے کہتے ہیں کہ ہم تو نبی ﷺ کو عطائی علم غیب مانتے ہیں (ہم پیچھے بتا آئے ہیں کہ عطائی علم غیب ہوتا ہی نہیں۔ از مصنف) حالانکہ یہ حضرات نبی ﷺ کے لئے اللہ تعالی کا علم خاص مانتے ہیں جو معاذاللہ ذاتی ہے ۔اب ہم ان کا اصل عقیدہ بیان کرتے ہیں جو رضاخانی حضرات شیعوں کی طرح تقیہ کر کے چھپاتے ہیں۔ دعوی نمبر ۵:مفتی احمد یار نعیمی لکھتے ہیں: ’’خدا کا علم غیب حضور ﷺکے قبضہ میں دے دیا گیا‘‘ (شان حبیب الرحمٰن ص ۲۰۶) ہم بریلوی حضرات سے پوچھیں گے کہ خدا کا علم غیب ذاتی ہوتا ہے یا عطائی؟یقیناذاتی ہوتا ہے۔ تو یہ مفتی کہہ ریا ہے کہ خدا کا علم غیب نبی ﷺ کے قبضہ میں دے دیاگیا۔تو یہ نبی ﷺ کو بھی ذاتی علم غیب مانتے ہیں۔معاذاللہ!! یہی مفتی اپنی دوسری کتاب میں لکھتے ہیں: ’’اس آیت اور ان تفاسیر سے یہ معلوم ہوا کہ خدائے قدوس کا خاص علم غیب حتی کہ قیامت کا علم بھی حضور ﷺ کو عطا کیا گیاان کیا شیٔ ہے جو علم مصطفے ﷺ سی باقی رہ گئی‘‘ (جاء الحق ص ۶۰) یہاں بھی خداتعالی کا خاص علم (جو کہ ذاتی ہے)نبی ﷺ کے لئے مان رہا ہے۔ اسی طرح مولوی عمر اچھروی صاحب لکھتے ہیں: ’’غیب کی ضمیر کا مرجع الغیب ہے اور الغیب میں ا ل جنس کا ہے۔اگر اللہ رب العزت الغیب کی نسبت اپنی طرف کر کے اپنے تمام غیب کے عالم ہونے کا ثبوت دیتا ہے اور ثابت ہے تو اس کی طرف ضمیر راجعہ کا منسوب نبی ﷺ فلا یظہر علی غیبہ سے کیسے بے خبر ہو سکتے ہیں۔کیوں کہ ضمیر کا مرجع کل غیب ہے۔جب عطا کنندہ نبی کو اپنا کل غیب عطا کر کے سراہے تو اس کے انکار کرنے والے کو کیسے مومن سمجھا جا سکتا ہے‘‘ (مقیاس ِحنفیت ص ۳۲۳) یہاں بھی مولوی عمر اچھروی صاحب مان رہے ہیں کہ اللہ نے اپنا کل غیب(ذاتی) نبی ﷺ کو عطا کیا ہے۔معاذااللہ! اسی عقیدہ کی تائید فاضل بریلوی بھی کرتے ہیں۔وہ لکھتے ہیں: اور کوئی غیب کیا تم سے نہاں ہو بھلا جب خدا ہی نہ چھپا تم پہ کروڑوں درود (حدائق بخشش ص ۲۰۹) یعنی جب آ پ ﷺ سے خدا ہی نہ چھپا تو پھر اور کیا چیز ہے جو آپ کے علم سے پوشیدہ ہو۔ ایک اور جگہ لکھتے ہیں: تیرے تو وصف عیب تناہی ہیں بر ی حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے (حدائق بخشش ص ۱۳۲) یعنی جو جو نبی ﷺ کی صفات کو متناہی مانے وہ آپ ﷺ کو عیب لگاتا ہے۔اور علم بھی ایک صفت ہے تو جو اس علم کو متناہی مانے وہ بھی آپ ﷺ کو عیب لگاتا ہے ۔اور نبی ﷺ کو عیب لگانے والا یقینا کافر ہے۔!! یہ تو تھے وہ حوالہ جات جو در حقیقت ر ضاخانیت کے اصل عقیدہ تھے ۔جو ان لوگوں نے آج تک چھپا کر رکھے تھے۔ علم غیب ذاتی کا عقیدہ رکھنے والے پر فتوی بھی ان کے گھر سے ہی ملاحظہ ہو۔ خان صاحب بریلوی لکھتے ہیں: ’’کوئی شخص کسی مخلوق کے لئے ذرہ بھی علم ذاتی مانے یقینا کافر ہے‘‘ (ملفوظات ص ۲۵۶) لیجیے رضا کا خنجر رضویت کے حلق کے پار ہو گیا۔ اور یہ سارے بریلوی کفر کے گھاٹ اتر گئے۔دن رات علماء حق پر زبان دراذی کرنا آسان ہے۔فتوی بازی کرنا آسان ہے مگر۔۔۔ علما کی کرامت دیکھو آج رضویت خود نہ بچ سکی!! اب آتے ہیں کہ ان کے عقیدہ کے مطابق نبی ﷺ کو علم غیب کب ملا؟؟ آپ یہ جان کر ضرور حیران ہوں گے کہ جس عقیدہ کی بنیاد پر یہ علماء دیوبند کو گستاخ کہتے نہیں تھکتے۔ایسے عقیدہ کی وجہ سے خود ان پر فتاوی جات ان کے اپنے مولویوں کے ہیں اس سے یہ خود نہ بچ سکے۔بلکہ عقیدہ جیسے مسئلہ پر بھی متفق نہ ہو سکے۔ اب ہم آتے ہیں کہ ان کے نزدیک علم غیب کب عطا ہوا۔ دعوی نمبر ۱: مفتی احمد یار نعیمی لکھتے ہیں : ’’حقیقت یہ ہے کہ حضور ﷺ اول ہی سے قرآن کے عارف تھے مگر قرانی احکام نزول سے قبل جاری نہ فرمائے‘‘ (جاء الحق) دعوی نمبر۲: مولوی نعیم الدین مرادآبادی لکھتے ہیں: ’’آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ شب معراج میرے حلق میں ایک قطرہ ٹپکایا گیا۔اس کے فیضان سے مجھے ما کان و ما یکون کا علم حاصل ہو گیا‘‘ (الکلمۃ العلیا ص ۴۳) ان کی نزدیک نبی ﷺ کو معراج سے قبل علم غیب نہ تھا۔جبکہ بریلوی جماعت کے مستند عالم عطا محمد چشتی لکھتے ہیں: ’’اگر کسی نبی کے متعلق یہ عقیدہ ہو کہ اس کو فلاں چیزکا علم نہیںتو یہ عقیدہ اس امر کو مستلزم ہے کہ اس نبی کی توحید مکمل نہیں۔چہ جائیکہ اٖفضل الانبیاء صلوۃٰ اللہ علیہ کے متعلق یہ عقیدہ ہو کہ ان کو فلاں چیز کا علم نہیں‘‘ (ذکر عطاء فی حیات استاذ العلماء ص۹۱) لو جی ان صاحب کے عقیدہ سے یہ لازم آرہا ہے کہ نبی ﷺ کی توحید ہی ان کے نزدیک نا قص ہے۔اور نبی کی توحید ناقص ہونے کا عقیدہ رکھنا بھی خود کفر ہے۔ اسی طرح مولوی عمر اچھروی لکھتے ہیں: ’’اگر کسی نے با لفرض نبی ﷺکو کچھ وقت کی لئے معاذاللہ اس خبر سے بے علم سمجھاتو اس اعتقاد کی بنیاد پروہ اتنی دیر منکر نبوت رہے گا‘‘ (مقیاس حنفیت ص۲۹۹) لیجیے لگ گیا فتوی ان پر بھی۔ دعوی نمبر ۳: مولوی احمد رضا صاحب لکھتے ہیں : ’’جب قران مکمل ہو گیا حضور ﷺ کے علوم کی تکمیل ہو گئی‘‘ ( الدولۃ المکیہ ص ۸۴) یہی بات پرو فیسر محمد عرفان قادری اپنی کتاب’ نبوت ہر آن ہر لحظہ ‘ میں صفحہ ۳۶ پر لکھتے ہیں ان کے نزدیک بھی قران کی تکمیل سے پہلے آپ ﷺ کو کلی علم غیب نہیں تھا تو ان پر بھی ما قبل والے دو فتوے لگ گئے۔ ہم پھر رضاخانی حضرات سے پوچھیں گے کہ بتائیں کون سچ کہہ رہا ہے؟؟ دعوی نمبر ۴: مولوی صالح صاحب لکھتے ہیں: ’’لوح محفوظ آ پ کے روبرو لکھی گئی اور آ پکو شکم مادر میں ہی علم غیب تھا‘‘ (علم غیب رسول ص۳۴) ما قبل والے فتوے ان پر بھی لگیں گے کیوں کے یہ شکم مادر سے پہلے علم غیب نبی ﷺ کو نہیں مانتے۔ اس لئے ان کے مطابق نبی ﷺ کا عقیدہ توحید ناقص ہے اور مولوی عمر اچھروی کے مطابق یہ منکر نبوت بھی ہوئے۔معاذ اللہ! (جاری۔۔۔) ٭٭٭ اسے ای میل کریں!BlogThis‏Twitter پر اشتراک کریں‏Facebook پر اشتراک کریں جدید تر اشاعت قدیم تر اشاعت ہوم 1 تبصرہ: Unknown 11 اگست، 2021 کو 9:25 AM تیری اتنی اوقات نہیں کہ تم اس مسئلہ پر بحث کرسکو جواب دیںحذف کریں جوابات جواب دیں تبصرہ شامل کریں مزید لوڈ کریں... سبسکرائب کریں در: تبصرے شائع کریں (Atom) کاپی رائٹ © 2015- سربکف مجلہ ڈیزائن از سر بکف گروپ | اپنی کتاب شائع کرائیں بذریعہ سربکف ڈاٹ کام | ایڈیٹر: شکیب احمد مشہور اشاعتیں حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت (قسط 1) - مولانا حبیب الرحمن اعظمی حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی رحمۃ اللہ علیہ علماء، مشائخ اور بزرگوں کی عزت و تکریم معمولی عمل نہیں ہے۔ آج کل عموماً یہ دیکھا جاتا ہے... معروف برطانوی باکسر ٹائسن فری نے اسلام قبول کر لیا لندن، ۱۵ نومبر(ایجنسیاں/ماہنامہ اللہ کی پکار): معروف برطانوی باکسر ٹائسن فری نے اسلام قبول کر لیا اور اپنا نام تبدیل کرکے ”ریاض ٹائسن محمد... یہ دنیا اہلِ دنیا کو بسی معلوم ہوتی ہے خواجہ مجذوبؒ یہ دنیا اہلِ دنیا کو بسی معلوم ہوتی ہے نظر والوں کو یہ اجڑی ہوئی معلوم ہوتی ہے یہ کس نے کردیا سب دوستوں سے مجھ کو بیگانہ ... اعجازِ قرآن - مفتی شفیع عثمانیؒ مفتی شفیع عثمانیؒ Inimitability of the Qur'an وَاِنۡ کُنۡتُمۡ فِىۡ رَيۡبٍ مِّمَّا نَزَّلۡنَا عَلٰى عَبۡدِنَا فَاۡتُوۡا بِس... رفع یدین کے بارے میں اہلحدیث علماء کے آپس میں اختلافات ”سربکف “مجلہ۵(مارچ، اپریل ۲۰۱۶) محسن اقبال ﷾ رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹهتے وقت رفع یدین کرنے اور نہ کرنے سے متعلق سلف صالحین ... ہاں! جمہوری نظام اسلام کے خلاف ہے؛ لیکن.......... ”سربکف “مجلہ۵(مارچ، اپریل ۲۰۱۶) مولانا آفتاب اظہر صدیقی اگر ہم دنیا کے جمہوری نظام کا موازنہ اسلامی نظام سے کریں تو دونوں کے درم... بریلوی عقیدہ ”علمِ غیب“ (قسط۔۱) شمشیرِ دیوبند { عقیدہ علم غیب پر رضاخانی خانہ جنگی } بسم اللہ الرحمٰن الرحیم!! محترم قارئین!جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ رضا خانی آ... سب سے عظیم نیکی .... تقویٰ اور اسکے10 انعامات عبد الرحمٰن صدیقی ﷾ (فیض آباد، یو پی، الہند) اللہ پاک نے قرآن مجید میں بار بار تقویٰ اختیار کرنے کا حکم فرمایا ہے کہ تقویٰ اختیار کرو ... فضائلِ اعمال پر اعتراضات کا جواب فضائلِ اعمال سے ”سربکف “مجلہ۶(مئی، جون ۲۰۱۶) عبد الرحمٰن بجرائی شافعی ﷾ بسم اللہ الرحمن الرحیم فضائلِ اعمال حضرت شیخ الحدیث کی لکھی ہوئی مختلف ک... یا رسول اللہ ؟؟؟ مخلوق کو غائبانہ ندا - ایک غلط فہمی کا ازالہ مولانا ساجد خان صاحب نقشبندی﷾(کراچی، پاکستان) اہل بدعت حضرات سادہ لوح عوام کو مغالطہ دینے کیلئے علماء دیوبند کی چند عبارات پیش کرتے ہی...
موبائل فون ڈسپلے کے لئے میگنیٹ ہولڈر ٹیچر کو ریکوئل کرنا برگلر پروف اسٹیل کیبل ، برگلر پروف سٹرنگ ، ریکوریلرز ، سیکیورٹی ٹیچر اور پل باکس ، سیکیورٹی ریٹریکٹرز کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، یہ خوردہ مصنوعات کی پوزیشننگ ، خریداری سیکیورٹی ، الیکٹرانک سامان ، سازوسامان کی نمائش ، اشارے کی حمایت ، اور پروڈکٹ یا کھلانے والے حصوں میں تار کنٹرول کی پوزیشننگ۔ مثال کے طور پر ، موبائل فون ڈسپلے کے لئے ٹیچر کو ٹھیک کرنا ، سپر مارکیٹوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے ، جیسے وال مارٹ الیکٹرانک مصنوعات ڈسپلے اور کچھ روزانہ کی مصنوعات کی نمائش۔ انکوائری بھیجیں مصنوعات کی وضاحت نام: موبائل فون ڈسپلے ، اینٹی شاپ لفٹنگ پل باکس ، محفوظ پل باکس ، ریکوئل پل باکس ، ریکٹر ایبل پل باکس ، اینٹی چوری ریکویلر ، محفوظ ڈسپلے ہولڈر ، موبائل فون / کیمرا کے لئے اینٹی چوری ڈسپلے ہولڈر ، ٹیچرز / ریٹریکٹرز / ریکوریلرز / کوروینڈر retractors اور ٹیچرس کے لئے خوردہ اسٹور دکھاتا ہے ، ہڈی کی ریلیں ، ٹیبل ٹاپ ڈسپلے ، اینٹی شاپ لفٹنگ ریکویلرز ، مکینیکل ریکویلر ، سیکیورٹی کیبل کو واپس لے جانا ، سکیورٹی ریکوئیلر ، سیکیورٹی پل باکس ، ریکرویلنگ ٹیچر موبائل فونز کے لئے ، LossPresion ریکویلر ، نمونہ محافظ ، خوردہ سیکیورٹی ڈیوائس ، منی اسکوائر سیکیورٹی پل باکس ، سیلف سینٹرنگ ڈیوائس کے ساتھ ریکویلر ، اینٹی شاپ لفٹنگ ٹریکنگ کیبل ، پل باکس ریکویلر سپر پل باکس پلس ریکٹر ایبل ٹیچر سیکیورٹی ڈیوائس پل باکس ریٹریکٹر ریٹیل سیکیورٹی ٹیچر تفصیل: موبائل فون ڈسپلے کے لئے ریکوئلنگ ٹیچر ہم سے کسی بھی اختتامی فٹنگ آروماؤنٹنگ بیس / ہولڈر (جس طرح ہماری ویب سائٹ پر دکھایا گیا ہے) کے ساتھ مل کر کام کرسکتا ہے۔ یہ ڈسپلے کابینہ کی پشت پر محدود جگہ پر نصب کیا جاسکتا ہے۔ فکسنگ اسکرو یا چپکنے والی ٹیپ سے بنائی جاسکتی ہے۔ باکسیس اے بی ایس پلاسٹک سے بنی ہے ، جس میں سٹینلیس سٹیل کیبل ریلینسائڈ پر سمیٹتی ہے۔ کیبل کے لئے مستحکم اور ناقابل تلافی مراجعت قوت ہے۔ برگر پروف اسٹیل کیبل ، برگلر پروف اسٹریننگ ، ریکوئیلرز ، سیکیورٹی ٹیچر اور پل باکس ، سیکیورٹی ریٹریکٹرز کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ سامان ، سازوسامان کا مقابلہ کرنے والا ، اشارے کی مدد ، اور پروڈکٹ یا کھلنے والے حصے۔ مثال کے طور پر ، اس کو انوسمپر مارکیٹ استعمال کیا جاسکتا ہے ، جیسے وال مارٹ الیکٹرانک مصنوعات ڈسپلے اور کچھ دوسرے ڈیلی پروڈکٹ ڈسپلے۔ میگنیٹ ہولڈر سیکیورٹی ٹیچر نے اچھveا مربع شکل کو ایک اچھا ڈیزائن حاصل کیا ہے ، بولڈ اور ہموار خانہ بھی حاصل لطف اندوز ہونے کا سبب بنتا ہے ، اس میں کیبل کی لمبائی اور قطر پر بھی بہت سارے اختیارات ہیں۔ خصوصیات: 1) موبائل فون کی نمائش کے لئے ٹیچر کی بازیافت نمونے واپس لینے کے قابل آلہ ہیں جو نمونے ، سپر مارکیٹ اور دکانوں میں مصنوعات کو روکنے سے مؤثر طریقے سے روکتے ہیں ، 2) پل باکس کے اندر کیبل برائے مہربانی سے صارفین کو نمونے ہاتھوں پر لینے اور آزادانہ طور پر آزمانے کی اجازت دیتی ہے 3) اخراجات کو کم کریں: دکان کی جگہ کی بچت ، سیلز اہلکاروں کے اخراجات ، لاگت کا انتظام اور دیگر پہلوؤں کی لاگت 4) بنیادی طور پر موبائل فونز ، کیمرے ، ایم پی 3 / ایم پی 4 ، پی ڈی اے ، جی پی ایس ، جیولرز ، شیشے ، کھلونے ، دستکاری ، انگوٹھیاں اور اسی طرح کے براہ راست سامان کی محفوظ نمائش کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔کم قیمت والی اشیاء ، یا کم رسک والے ماحول کے لئے۔ 5) ہم آپ کے اختیارات کے ل different مختلف سامان اور مختلف حصوں کے مطابق مختلف پل فورس بنا سکتے ہیں۔ میگنیٹ ہولڈرسیریز سیکیورٹی ٹیچر نردجیکرن: ماڈل نمبر: میگنیٹ ہولڈر کلیدی لفظ: موبائل فون ڈسپلے کے لئے ٹیتھر کو بازیافت کرنا مہیا کرنے کی قابلیت: 50000 پی سی ایس / ہفتہ (پیداوار کی صلاحیت فوری حکم کو بڑھا سکتی ہے) مواد: باکس ABS پلاسٹک سے بنا ہوا ہے ، جس میں retractablespring اندر تعمیر کیا گیا ہے اور اسٹینلیس سٹیل کیبل ریل کے اندر سمیٹ رہی ہے۔ باکس سائز: * * 44 * 16 ملی میٹر مجموعی وزن: 30 جی / پی سی دستبرداری کے لئے دستیاب قوتیں: 1 / 3LB باکس رنگ: سیاہ یا سفید کیبل رنگ: سیاہ / شفاف نایلان کا احاطہ کیبل کیبل کی لمبائی: 90 سینٹی میٹر (اختیار کے ل 25 25 سینٹی میٹر ~ 100 سینٹی میٹر) کیبل قطر: 0.9 ملی میٹر (0.45 ملی میٹر یا 0.6 ملی میٹر بھی آپشن کیلئے) موبائل فون ڈسپلے کے ل Rec ٹیلر کو ٹھیک کرنے کی ترتیب: 1. 3M چپکنے والی ٹیپ کے ذریعہ اسٹوریج ریکر نمائش اسٹینڈ کے عقب میں پل باکس کو فکس کریں۔ 2. دکھاوے والے منصوبوں سے رابطہ قائم کرنے کے لئے پل بکس میں واپس لینے والے اسٹیل کی رسی کو کھینچیں۔ 3. اس بات کو یقینی بنائیں کہ مصنوعات کو نمائش ریک یا نمائشی اسٹینڈ پر طے کیا جاسکتا ہے۔ 4. ختم کرنا۔ پیکیجنگ تفصیل: پیکنگ: 1pc / ppbag ، 500 pcs / ctn ، کارٹن کا سائز: 50 * 35 * 19 سینٹی میٹر ، کارٹن کا وزن: 13.50kgs موبائل فون ڈسپلے کے لئے ٹیتھر کو ٹھیک کرنے میں بالمقابل بیگ سے بھری ہوگی ، اور پھر 5 پلائی ایکسپورٹ کارٹن سے پیک کیا جائے گا۔ کافی مضبوط کارٹنوں کے ساتھ ، ٹیپ کارٹنوں کو باندھنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا ، خانے کی جگہ کے بغیر پیکیجنگ سے بھرا ہوا تمام کارٹون اس بات کا یقین کرنے کے لئے کہ کارٹون کسی بھی سامان کے ضائع ہوئے بغیر گاہکوں کی آمد کو یقینی بناتے ہیں۔ اس سیکیورٹی ٹیتر سر کو ہم سے سیکیورٹی ٹیچر کنیکٹر یا بڑھتے ہوئے اڈے / ہولڈر کو تبدیل کیا جاسکتا ہے ، جیسے مختلف کنیکٹ کے ساتھ سیکیورٹی ٹیچر کی پیروی کرنا موبائل فون ڈسپلے کے لئے ٹیچر کی بازیافت کی لائن: سرٹیفیکیشن: ہماری خدمت: ہم ہمیشہ آپ کے ساتھ رہیں گے۔ موبائل فون ڈسپلے کی فروخت اور آر اینڈ ڈی کے لئے 10 سال کے تجربے میں ریکولنگ ٹیچر ، اختتام ہفتہ پر بھی ہر دن کسی بھی گراہک کے لئے ، ای میلز کے جواب میں انتہائی موثر ، ہر گاہک کو ہمارے حفاظتی ڈسپلے حل پیش کرنے کو یقینی بنانا۔ ہم OEM ، ODM ، فوری آرڈر ، چھوٹے حکم ، نمونہ آرڈر کر سکتے ہیں کر سکتے ہیں۔ ادائیگی متنوع ، کام کرنے میں آسان ، محفوظ ہے۔ T / T ، ویسٹرن یونین ، پے پال قبول ہوگا۔ ہم علی بابا ڈاٹ کام کے توسط سے آن لائن ٹریڈ انشورنس آرڈر بھی کرسکتے ہیں ، ہم آن لائن پروڈکشن فالو اپ سروس فراہم کرتے ہیں ، ہمارے پاس شپ ٹریکٹیبل اینٹی چوری پل پل باکس بھیجنے کے لئے بہت کچھ موجود ہے ، صارفین آن لائن آرڈر دے سکتے ہیں ، فریٹ کے طریقہ کار کا آزادانہ انتخاب کرسکتے ہیں ، آن لائن ادائیگی کرسکتے ہیں۔ ادائیگی ، ہم مخصوص ترسیل کے وقت کے اندر آرڈر کی ضروریات کے مطابق بھیجیں گے۔ ہماری کمپنی جدید آئیڈی ، مضبوط تحقیق اور ترقی کی طاقت کے ساتھ انٹرپرائز ہے ، صارفین کے لئے موبائل فون ڈسپلے کے لئے ریکوئلنگ ٹیچر کو کسٹمائز کرسکتی ہے ، قابل اعتماد کوالٹی اشورینس سسٹم ، کامل بعد فروخت سروس ، فرتیلی مینجمنٹ سسٹم ، فرسٹ کلاس سروس مہیا کرسکتی ہے۔ موبائل فون ڈسپلے کے لئے ٹیچر کی بحالی کی شپنگ اور ادائیگی: گرم ٹیگز: موبائل فون ڈسپلے ، مینوفیکچررز ، سپلائرز ، تھوک ، خرید ، فیکٹری ، اپنی مرضی کے مطابق ، اسٹاک ، بلک ، مفت نمونہ ، برانڈز ، گرم فروخت ، اعلی معیار ، تیز ترسیل ، فیکٹری تھوک ، فیکٹری براہ راست ، کم Moq ، فیکٹری سپلائی ، نمونے دستیاب ، اچھ Qualityی معیار ، اعلی فروخت ، خوردہ دکان ، چین میں تیار کردہ ، سستی ، چھوٹ ، کم قیمت ، قیمت خرید ، قیمت ، قیمت کی قیمت ، قیمت قیمت ، کم قیمت ، مناسب قیمت جدید ، فیکٹری قیمت ، عیسوی ، فیشن ، تازہ ترین ، کوالٹی ، اعلی درجے کی ، پائیدار ، آسانی سے برقرار رکھنے والا ، تازہ ترین فروخت ، ایک سال کی ضمانت ، بہترین ، پسندی ، نیا آنے والا ، بہترین کوالٹی ، تازہ ترین ڈیزائن ، کشش ڈیزائن ، نیا انداز ، عمدہ ڈیزائن ، منی ڈیزائن ، نیا ڈیزائن ، مختلف طرزیں ، خصوصی تخصیص کردہ ، فیشن ڈیزائن ، جدید ترین ڈیزائن ، آسان تنصیب پروڈکٹ ٹیگ متعلقہ زمرہ پیچھے ہٹنے والا اینٹی چوری والا پل باکس سیکیورٹی ٹیچر کیبل بازیافت کرنے والا سیکیورٹی پل باکس کیبل ریٹریکٹر اینٹی چوری باز باز سیکیورٹی ریٹریکٹر پیچھے ہٹنے والا اسٹیل وائر اینٹی چوری ٹیچر ہیوی ڈیوٹی ریٹریکٹر مقناطیس حاملین ڈسپلے کریں پیچھے ہٹنے والا خودکار دروازہ قریب انکوائری بھیجیں براہ کرم نیچے کی شکل میں اپنی انکوائری دینے کے لئے آزاد محسوس کریں. ہم آپ کو 24 گھنٹوں میں جواب دیں گے. متعلقہ مصنوعات مقناطیس حاملین کے ساتھ موبائل فون اینٹی چوری پل پل باکس ریکویلر ڈیجیٹل مصنوعات سیکیورٹی موبائل فون اینٹی چوری پیچھے ہٹنے والا پل باکس ڈسپلے اینٹی چوری موبائل فون سیکیورٹی ڈسپلے اسٹینڈ ہولڈر ڈمی فون مقناطیسی سیکورٹی ڈسپلے اسٹینڈ ریکویل باکس کے ساتھ سیل فون مقناطیسی محفوظ ڈسپلے ہولڈر موبائل فون یا شیور ڈسپلے کیلئے ٹیتھر کو بازیافت کرنا پراسیسسٹ کے لئے انکوائری ہماری مصنوعات یا پریلیلسٹ کے بارے میں پوچھ گچھ کے ل P ، جیسے پل باکس ، سیکیورٹی ٹیچر ، ڈسپلے ریٹریکٹر ، ریٹریکٹ ایبل خودکار دروازہ قریب اور اسی طرح ، براہ کرم اپنا ای میل ہمیں بھیجیں اور ہم 24 گھنٹوں میں رابطہ کریں گے۔ ہم سے رابطہ کریں ایڈریس: جنشون انڈسٹریل زون ، انجو روڈ 29 واں ، انیلینگ 6 ویں گاؤں ، ہیگینگ ایس ، لانگ گینگ ڈی ، شینزین سی ، گوانگ ڈونگ پی ، چین ٹیلی فون:+86-13549642733 فون:+86-13549642733 ای میل: [email protected] فیکس: +86-755-28605358 کاپی رائٹ © بیسٹ میٹل انٹرنیشنل کمپنی ، لمیٹڈ - ھیںچو خانہ ، سیکیورٹی ٹیچر ، ڈسپلے ریٹریکٹر ، ریٹریکٹ ایبل خودکار دروازہ قریب - تمام حقوق محفوظ ہیں۔
بیجنگ (کنٹری نیوز)حال ہی میں، سنکیانگ میں حوٹن سے روو چھیانگ تک ریلوے لائن باضابطہ طور پر فعال ہوئی ہے۔ یوں دنیا کی پہلی صحرائی ریلوے لوپ لائن، یعنیٰ 2712 کلومیٹر طویل تکلمکان صحرائی ریلوے لوپ لائن کی تکمیل کی گئی ہے۔ حوٹن۔ روو چھیانگ ریلوے لائن 825 کلومیٹر طویل ہے جس میں 500 کلومیٹر سے زیادہ علاقہ ریتلا ہے۔ریتلے طوفانوں اور ریت کے اثرات سے نمٹنے کی خاطر، ریلوے کارکنان نے صحرائی آب و ہوا سے ہم آہنگ تقریباً 13 ملین پودے اور جھاڑیاں اگائی ہیں۔ وسیع و ویران صحرائی علاقے میں یہ صحرائی ریلوے لوپ ایک اور زبردست سرسبز معجزہ ہے۔ یہ مقامی لوگوں کی آمدورفت کو مزید آسان بناتا ہے اور مقامی مصنوعات کی نقل و حمل کے لیے مزید موثر اور سستا انتخاب فراہم کرتا ہے۔ سنکیانگ چین کا سب سے بڑے صحرائی رقبے والا صوبائی یونٹ ہے۔ اس کا ایک چوتھائی حصہ ریگستان ہے۔ تاہم، صحرائی فصلوں کی کاشت، سیاحت، ریت کے ذریعے طبی علاج اور شمسی توانائی جیسی منفرد صحرائی معیشت کے ذریعے، سنکیانگ کے لوگوں نے صحرائے گوبی میں ایک بہتر زندگی کی مضبوط بنیاد رکھی ہے۔ حوٹن اور روو چھیانگ دو پہلوؤں سے آپس میں مماثل ہیں۔ اول تو ، یہ دونوں صحرائے تکلمکان کے جنوبی سرے پر واقع ہیں، اور دوسرا ، یہ دونوں عناب کے لیے مشہور ہیں۔ لوگوں نے عناب کے درختوں کو دیگر مقامات سے صحرائے گوبی میں منتقل کیا اور بڑی لگن کے ساتھ ان کی دیکھ بھال کی۔ اب ان دونوں علاقوں میں پیدا ہونے والا عناب مارکیٹ میں مقبول ترین عناب بن چکا ہے۔ سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے کی مقامی حکومت کے ترجمان شو گوئی شیانگ نے بتایا کہ ماضی میں، جنوبی سنکیانگ کے لوگ کھارا پانی پیتے تھے، مٹی سے بنے خستہ حال مکانوں میں رہتے تھے اور ان کے بچے اسکول جانے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔ اب لوگ محنت کے ذریعے خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ بات غور طلب ہے کہ ایک محفوظ اور مستحکم سماجی ماحول ترقی کے لیے پیشگی شرط اور انسانی حقوق کا ضامن ہے۔ سنکیانگ ایک زمانے میں شدید طور پر تشدد اور دہشت گردی کا شکار تھا، لوگوں کی زندگی کے بنیادی حق کو سنگین خطرہ لاحق تھا اور متعدد صنعتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔ مرکزی حکومت اور خوداختیار علاقے کی حکومت کی جانب سے سخت اور موثر انسداد دہشت گردی اقدامات کی بدولت سنکیانگ میں دوبارہ سماجی استحکام آیا۔ آج سنکیانگ کے شہری محفوظ سڑکوں پر چہل قدمی کر سکتے ہیں اور سیاح بھی بتدریج واپس لوٹ رہے ہیں ،جس سے مقامی لوگوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہونے لگا ہے۔چائنا میڈیا گروپ کی سنکیانگ سے متعلق ایک دستاویزی فلم کے تناظر میں ایک نیٹیزن نے یہ تبصرہ لکھا کہ “میں سنکیانگ سے ہوں، گزشتہ کئی برسوں میں سنکیانگ کے لوگ تشدد اور دہشت گردی سے انتہائی متاثر تھے اور ہماری زندگی، کاروبار اور کام پر بڑا اثر پڑا تھا۔ اب یہاں استحکام اور تحفظ کا ماحول واپس آ چکا ہے اور بھرپور ترقی ہو رہی ہے۔مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں سنکیانگ بہتر سے بہتر تر ہوتا رہے گا۔” یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب سنکیانگ کے لوگ بالآخر پرتشدد دہشت گرد حملوں کے سائے سے چھٹکارہ پاتے ہوئے ایک بار پھر خوشگوار اور پرسکون زندگی بسر کرنے لگے ہیں تو امریکہ میں چند سیاستدانوں نے سنکیانگ کے بارے میں جھوٹ پھیلانا شروع کر دیا ہے ،نیز سنکیانگ کی مصنوعات کی درآمد پر پابندی لگانے کے لیے ایک بل بھی منظور کیا ہے ۔ “انسانی حقوق کے تحفظ” کی آڑ میں امریکی سیاست دان سنکیانگ میں لوگوں کی خوشگوار زندگیوں کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، سنکیانگ کے لوگ صحرا میں سر سبز معجزہ تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، تشدد اور دہشت گردی کے خلاف تحفظ و استحکام کی بحالی میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں ،یقیناً وہ ہر قسم کے مذموم دباؤ یا پابندی کو ناکام بنا کر مشکلات کے کانٹوں پر روشن مستقبل کی تشکیل بھی کر سکیں گے۔ Previous articleمادر وطن کی آغوش میں ہانگ کانگ کی پائیدار ترقی سے سنہری دور کا آغاز Next articleچینی صدر ہانگ کانگ پہنچ گئے admin RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR عالمی خبریں Indonesian envoy urges enhanced OIC cooperation for developing Traditional Herbal Medicines عالمی خبریں چین کے پہلے انٹرنیشنل ایڈوانس ٹیکنالوجی ایپلی کیشن پروموشن سینٹر کا قیام سائنس ٹیکنالوجی چین کا برآمدی کنٹرول کے لیے امریکی اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار China International Export Expo LATEST NEWS Indonesian envoy urges enhanced OIC cooperation for developing Traditional Herbal Medicines admin - November 28, 2022 0 نئے آرمی چیف کو سونپی جانے والی ’ملاکا اسٹک‘ کیا ہے؟ November 28, 2022 علی امین گنڈا پور کیخلاف 13 مقدمات خارج کرنے کا حکم November 28, 2022 گن اینڈ کنٹری کلب اسلام آباد کے فوری آڈٹ کا حکم November 28, 2022 “An Extraordinary Decade of China in the New Era” VR Photo Exhibition Goes Online in Pakistan November 28, 2022 شرح سود میں اضافے کے بعد حکومت کو قرضے کی بھاری قیمت دینی پڑے گی November 28, 2022 انگلینڈ ٹیسٹ اسکواڈ آج راولپنڈی اسٹیڈیم میں پریکٹس کرے گا November 28, 2022 فٹ بال ورلڈ کپ میں ایک اور اپ سیٹ، مراکش نے بیلجیم کو شکست دے دی November 28, 2022 آرمی چیف کے اثاثوں سے متعلق اعداد و شمار گمراہ کن اور مفروضوں پر مبنی ہیں، آئی ایس پی آر November 28, 2022 گجرات فسادات سے متعلق امیت شاہ کے بیان پر پاکستان کا اظہار تشویش November 28, 2022 Website for Rs.5000 only ABOUT US MyCountry نیوز ویب سائٹ دنیا بھر میں پہچانی جاتی ہے، خاص طور پر ایشیائی خطے میں قارئین کے لیے معلومات کے ایک ضروری اور اہم ذریعہ کے طور پر جو معتبر اور قابل اعتماد خبریں اور متعلقہ ڈیٹا حاصل کرتے ہیں۔ Contact us: info@mycountry.com.pk FOLLOW US © 2018-22 MyCountry. جملہ حقوق محفوظ ہیں. '); var formated_str = arr_splits[i].replace(/\surl\(\'(?!data\:)/gi, function regex_function(str) { return ' url(\'' + dir_path + '/' + str.replace(/url\(\'/gi, '').replace(/^\s+|\s+$/gm,''); }); splited_css += ""; } var td_theme_css = jQuery('link#td-theme-css'); if (td_theme_css.length) { td_theme_css.after(splited_css); } } }); } })();
حکومتی کرپشن کی وجہ سے چینی پر ستر اور آٹے پر تینتالیس روپے وزرا ءکی جیبوں میں جارہے ہیں،شاہد خاقان عباسی حکومتی کرپشن کی وجہ سے چینی پر ستر اور آٹے پر تینتالیس روپے وزرا ءکی جیبوں میں جارہے ہیں،شاہد خاقان عباسی حکومتی کرپشن کی وجہ سے چینی پر ستر اور آٹے پر تینتالیس روپے وزرا ءکی جیبوں میں جارہے ہیں،شاہد خاقان عباسی By webdisk webdisk On Nov 2, 2021 2 63 Share حکومتی کرپشن کی وجہ سے چینی پر ستر اور آٹے پر تینتالیس روپے وزرا ءکی جیبوں میں جارہے ہیں،شاہد خاقان عباسی اسلام آباد (ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومتی کرپشن کی وجہ سے چینی پر ستر اور آٹے پر تینتالیس روپے وزرا ءکی جیبوں میں جارہے ہیں،حکومت پے در پے نیب آرڈیننس لارہی ہے،نیب کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے جو چاہے کریں،مذہبی جماعت کے تیس افراد جاں بحق ہوئے اسکا زمہ دار کون ہے؟ ،حکومت قانون کیساتھ مذاق نہ کرے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ روز ایک اور واقعہ پاکستان کی پارلیمانی روایت میں پیش آیا،اسمبلی کا سیشن ہوا، سینٹ کا سیشن ہوا،دو آرڈیننس پیش کیے گئے، 31 کا آرڈیننس 6 اکتوبر والے کو پروٹیکٹ کرتا ہے،یہ حال ہے وزیراعظم کا،کہتا ہوں ایک ہی آرڈیننس جاری کریں کیوں اتنی محنت کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ صدر چیئرمین نیب کو نکال سکتا ہے، مطلب جو چیئرمین بات نہیں مانے گا اسے نکال دیا جائے گا،نئے چیئرمین منتخب نہیں ہو سکتے کیوں کہ وزیراعظم صاحب مشاورت نہیں کر سکتے،یہ چیئرمین اب مستقل چیئرمین ہیں،ہم شروع دن سے کہہ رہے ہیں کیمرے لگائیں اور ہماری کرپشن عوام کو دیکھائے 2 63 Share FacebookTwitterReddItWhatsAppPinterestEmailFacebook MessengerLinkedinTumblr You might also like اہم خبریں نیب پر کام کا دبا وہے تو پھر ادھر ادھر پنگا کیوں لیتا ہے، سندھ ہائی کورٹ اہم خبریں پھول پودے اور درخت انسانی زندگی خوبصورت بناتے ہیں اہم خبریں عالیہ بھٹ بہترین اداکارہ‘ مجھ میں ٹیلنٹ نہیں‘ سلمان خان اہم خبریں بلوچستان سمیت پورے ملک کی ترقی کا مرکز گوادر دشمن عناصر کو ہضم نہیں ہو رہا،ڈپٹی… اہم خبریں پی ٹی آئی حکومت کو ایک اور بڑا جھٹکا اہم خبریں حریت رہنما یاسین ملک کی طبیعت بگڑ گئی، دلی میں ہسپتال منتقل، مشال ملک کا دہلی جانے… Loading ... Load More Posts No More Posts 2 Comments عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جو باتیں ہوئیں اگر چیئرمین نیب وہ سن لیں تو شاید خود ہی چھوڑ دیں، شاہد خاقان عباسی 1 year ago […] عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جو باتیں ہوئیں اگر چیئرمین نیب وہ سن لیں تو شاید خود ہی چھوڑ دیں، شاہد خاقان عباسی […] پی ٹی آئی اکاونٹس میں غبن سامنے آیا، پی ٹی آئی نے 26 اکاونٹس میں سے 4 ڈیکلیئر کئ 11 months ago […] آباد (ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ پی ٹی آئی اکاو¿نٹس میں غبن سامنے آیا، پی ٹی […]
فیصل آباد (یو این پی)وزیر توانائی پنجاب ڈاکٹر اختر ملک نے کہا ہے کہ پنجاب اجالا پروگرام کے تحت صوبہ بھر میں اب تک 15 Continue Reading » More ٹیکنالوجی بورےوالا،پانچ مارچ کو ورلڈ انرجی ایفشنسی ڈے کے موقع پر ریلی نکالی جائے گی بورےوالا(یواین پی) پاکستان بھر کی طرح تحصیل بورےوالا میں ورلڈ انرجی ایفشنسی ڈے کی تقریبات ہو گی ، سول سوسائٹی نیٹ ورک بورےوالا، گروگرین نیٹ Continue Reading » واٹس ایپ نے گروپ چیٹ کے حوالے سے ایک بہترین فیچر کو آزمائشی طور پر متعارف کرا دیا سان فرانسسكو (یو این پی) پیغام رسانی کی موبائل ایپلی کیشن واٹس ایپ نے گروپ چیٹ کے حوالے سے ایک بہترین فیچر کو آزمائشی طور پر متعارف کرا دیا۔واٹس ایپ ... الیکڑیکل انجئینرنگ کے دو طالب علموں نے شمسی توانائی سے چلنے والی گاڑی تیارکرلی فیصل آباد (یو این پی)فیصل آباد میں الیکٹریکل انجينئرنگ کے طالبعلم نے شمسی توانائی سے چلنے والی گاڑی تیار کی ہے جس کی بیٹری بریک لگانے پر بھی تیار ہوتی ... ریسکیو1122 اوکاڑہ نے ماہِ جنوری میں 1815 ایمرجنسیز پر بروقت ریسپانس کرتے ہوئے 1823 افراد کو مدد فراہم کی دوسوپانچ متاثرین کو موقع پر ابتدائی طبی مدد فراہم کی گئی ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ظفر اقبال اوکاڑہ ( یو این پی)ریسکیو1122 اوکاڑہ کی ماہانہ کارکردگی کا جائزہ اجلاس ریسکیو1122 اوکاڑ ہ ... دنیا کی کم عمر مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ ارفع کریم کی پچیسویں سالگرہ لاہور: (یواین پی) دنیا کی کم عمر مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ ارفع کریم کی پچیسویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ ارفع کریم نے نو برس کی عمر میں دنیا کی کم عمر ... آپ کی آنکھوں کے سامنے چھپا واٹس ایپ کا حیرت انگیز فیچر لاہور: (یواین پی) واٹس ایپ کے اس فیچر کے ذریعے آپ جان سکتے ہیں کہ آپ نے اپنے کانٹیکٹ میں موجود کسی شخص یا دوست سے کتنی مرتبہ رابطہ کرتے ... بجلی بنانے کے ساتھ ساتھ پانی صاف کرنے والا سولر پینل جدہ(زکیر احمد بھٹی)سعودی عرب کی ’’شاہ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی‘‘ میں ماہرین کی ٹیم نے ایسے منفرد سولر پینل تیار کرلیے ہیں جو نہ صرف دھوپ سے بجلی ... گھنے جنگلات سے عالمی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں دو تہائی کمی ممکن کراچی(یو این پی )کاربن ڈائی آکسائیڈ گرین ہاؤس گیسوں میں سرِ فہرست ہے جو عالمی تپش کی وجہ بن رہی ہے۔ فضا سے اس کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم یا ... ڈرون بنانے کے بین الاقوامی مقابلے میں پاکستان کی پہلی پوزیشن لندن(یواین پی) برطانیہ میں ہر سال انسٹی ٹیوشن آف مکینکل انجینئرز کی جانب سے اختراعاتی ڈرون اور ہیلی کاپٹر وغیرہ کا عالمی مقابلہ ہوتا ہے اوراس سال نیشنل یونیورسٹی آف ... کلومیٹروسیع پاکستانی گلیشیئرجوروزانہ 4 میٹرآگے بڑھ رہا ہے ہنزہ(یواین پی) گلگت بلتستان سے ایک اہم خبر آئی ہے جس میں ہنزہ کے علاقے میں گردوغبار سے سیاہ ایک گلیشیئراوسطاً چار میٹرروزانہ کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ششپر ... سمندروں کی سطح بلند ہونے سے 18 کروڑافراد بے گھرہوجائیں گے، رپورٹ واشنگٹن(یواین پی ) پوری دنیا میں سمندروں کی اوسط سطح میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ کرہ ارض کے مستقل برفانی ذخائرکا پگھلاؤ ہے اوراس صدی کے اختتام تک ... Next Page » تازہ ترین آل پاکستان پرائیویٹ سکول الائنس کے زیراہتمام اقبال سٹیڈیم میں منعقدہ ”اینٹی ڈینگی بچوں کا میلہ“کا افتتاح
اس کا ظاہری چہرہ یہ ہے کہ ہر گھر کے سربراہ کے پاس غالباً دس لاکھ کے قریب روپے ہیں ،جن سے وہ فیملی کا علاج کروا سکتا ہے، یہ چہرہ خوشنما ہے، متاثر کن ہے کہ اب وہ پرائیویٹ ہسپتال بھی غریب کی دسترس میں ہیں، جنہیں وہ پہلے افورڈ نہیں کر سکتا تھامگر ایک لمحہ ٹھہرئیے، اس پر او پی ڈی نہیں یعنی نوے فیصد سے زائد مریض ویسے ہی آوٹ ہو گئے جو ہسپتال میں داخل نہیں ہوتے۔ وہ علاج کہاں سے اور کیسے کروائیں گے۔ حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ وہ ہسپتال بند نہیں کر رہی مگر ایک منطقی سوال ہے کہ جب حکومت انشورنس کمپنیوں کو 400 ارب دے دے گی تو صحت کا روایتی انفراسٹرکچر چلانے کے لئے بجٹ کہاں سے لائے گی۔ ہمارے پاس ان بیماریوں کی ایک طویل فہرست ہے جن کا علاج ہیلتھ کارڈ سے نہیں ہوگا لیکن جب اس ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے، اوپن مارکیٹ کمپی ٹیشن بڑھے گا ،توافراط زر کی بنیاد پر، پرائیویٹ علاج مزید مہنگا ہو جائے گا۔ دوسرا، آپ کو ملنے والا سات یا دس لاکھ کسی وزیراعظم یا حکومتی پارٹی کا نہیں آپ کا پیسہ ہے۔ قومی خزانے سے پہلے اس سے سرکاری ہسپتالوں میں براہ راست اچھا یا برا علاج ملتا تھا۔ یہ کامن سینس کی بات ہے کہ اب یہ پیسہ پہلے انشورنس کمپنی کے ٹھیکیدار کے پاس جائے گا ،جس میں سے وہ اپنا حصہ رکھنے کے بعد ہی آپ کا علاج کروائے گا ،یعنی حکومت نے اس بجٹ میں ایک اور پارٹنر شامل کرلیا ہے۔ جو لوگ انشورنس کمپنیوں کے بزنس اور معاملات کو جانتے ہیں انہیں اچھی طرح علم ہے کہ وہ معمول کے کلیمز پر بھی اعتراضات عائد کرتے ہیں۔ ان کی بچت ہی یہ ہو گی کہ لوگوں کے پاس کم سے کم پیسہ جائے۔ ہم جس ملک میں رہتے ہیں ،وہاں کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ پر بھی فراڈ ہوتے ہیں۔ یہاں ہیلتھ کارڈ ہو گا تو ایک طرف انشورنس کمپنی اور کرپٹ ڈاکٹروں کی ملی بھگت سے جعلی بل بنیں گے اور فراڈئیے لوٹیں گے۔ حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ کرپشن کے خلاف انشورنس کمپنی اپنا کردارادا کرے گی لیکن سوال یہ ہے کہ یہ پیسہ انشورنس کمپنی کا نہیں اور اگر انشورنس کمپنی والے ہی ہسپتالو ں والوں سے مل جائیں گے تو پھر چیک اینڈ بیلنس کہاں ہوگا۔ تیسرا قومی نقصان یہ ہو گا کہ ستر برسوں میں اب تک بنایا گیا صحت کا اچھا یا برا سرکاری انفراسٹرکچر تباہ ہو جائے گا جو کئی سو کھرب مالیت کا ہے اور جب دو چار برس بعد کوئی حکومت پریمیم کی رقم ادا نہیں کر پائے گی تو یہی پرائیویٹ سیکٹر اپنی خدمات روک دے گا ،مگر پیچھے غریب عوام کے لئے سرکاری ہسپتال بھی موجود نہیں ہوں گے۔ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں یہی انشورنس سسٹم ہے مگر یہ نہیں بتایا جاتا کہ وہاں کے عوام کی ماہانہ اور سالانہ آمدن کتنی زیادہ ہے، وہ اس عیاشی کو افورڈ کرسکتے ہیں، پاکستانی نہیں۔ یہاں ایک اور ایجنٹ مافیا جنم لے چکا ہے۔ مجھے ڈاکٹروں نے ہی بتایا ہے کہ دل کے سرکاری ہسپتال سے مریضوں کواچھے علاج کے نام پر ایک دوسرے پرائیویٹ ہسپتال میں منتقل کیا جا رہا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ سرکاری ہسپتال ختم ہوجائیں گے۔چوتھا سوال یہ ہے کہ جن بیماریوں کا علاج ہیلتھ کارڈ پر دستیاب نہیں کیا وہ بیماریاں ہی نہیں ہیں یا ان کے مریض، مریض ہی نہیں ہیں؟ ستم تو یہ ہے کہ اس میں کورونا، ڈینگی جیسی وبائیں بھی شامل نہیں ہیں اور ٹیسٹ؟ بہت ساری بیماریوں میں دواؤں سے مہنگے تو ٹیسٹ ہو جاتے ہیں۔ مجھے اس پر بھی جزوی اعتراض ہے کہ یہ کروڑ پتی کو بھی وہی مفت علاج دے رہا ہے یعنی اس سے بنیادی طور پر اشرافیہ کو نوازا جا رہا ہے جو پرائیویٹ علاج افورڈ کر سکتا ہے۔ ایک بڑا نقصان یہ بھی ہے کہ اس سے پہلے بیس، تیس، چالیس لاکھ کیا ایک کروڑ تک کا علاج بھی مفت ہوتا تھا (چلڈرن ہسپتال اور پی کے ایل آئی وزٹ کر لیجئے) مگر اب یہ حد صرف دس لاکھ ہے۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ پنجاب میں علاج اتنا ہی مشکل اور ناممکن ہونے جا رہا ہے جتنا خیبر پختونخوا میں ہو چکا اور وہاں کے مریضوں سے پنڈی سے لاہور اور ڈیرہ غازی خان کے ہسپتال تک بھرے پڑے ہیں۔ یہ یورپ کا وہ ماڈل جس کی وجہ سے تارکین وطن علاج وطن واپس آ کر ہی کرواتے ہیں۔ سادہ سا سوال یہ بھی ہے کہ اگر حکومت کے پاس انشورنس کمپنیوں کو صرف صحت کارڈ پر دینے کے لئے 400 ارب موجود ہے تو وہ، ملک چلانے کے نام پر، ایک ارب ڈالر کی قسط یعنی 180 ارب روپوں کے لئے ساڑھے تین سو ارب کے ٹیکس کیوں لگا رہی ہے، 200 ارب کے ترقیاتی منصوبے کیوں ختم کر رہی ہے؟ کچھ تو گڑبڑ ہے۔ مجھے یاد آیا کہ شہباز شریف نے اپنے پہلے دور حکومت میں سرکاری ہسپتالوں میں کنٹریکٹ پر ڈاکٹروں کی بھرتی شروع کی اور دلیل دی گئی کہ کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ڈاکٹر زیادہ فرض شناس ہوں گے، ان کی کارکردگی کے باقاعدہ نمبر ہوں گے اور جیسے ہی کوئی ڈاکٹر کارکردگی نہیں دکھائے اسے گھر کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ برس ہا برس یہ نظام چلتا رہا اور چوہدری پرویز الٰہی نے بھی اس نظام کی حمایت اور سرپرستی کی مگر اس کا خوفناک نتیجہ یہ نکلا کہ صرف دس سے بارہ برس میں ہسپتالوں میں سینئرز کی ریٹائرمنٹ کے بعدتمام پوسٹیں خالی ہوتی گئیں بالخصوص ٹیچنگ میں تو پروفیسرز اور اسسٹنٹ پروفیسرز کا کال پڑ گیا اور اسی طرح کنسلٹنٹ، رجسٹرار اور سینئر رجسٹرار ناپید ہوگئے۔ ہر ہسپتال اور میڈیکل کالج میں پوسٹیں خالی ہوگئیں۔ دوسری طرف ڈاکٹردس، دس اور پندرہ، پندرہ برس ملازمت کی شرائط کے باعث اسی گریڈ میں رہے۔ اب اس سے بھی بدتر صورتحال پیدا ہونے جا رہی ہے۔ مان لیجئے، تعلیم صحت پانی سڑکوں اور بجلی کی فراہمی حکومت کی ذمے داری ہے۔ تبدیلی اور سہولت کے اس اس خوش نما چہرے اور وقتی کامیابی کے پیچھے مکمل تباہی ہے مگر کچھ لوگ میک اپ سے لتھڑا یہ چہرہ دیکھ کر واہ واہ کر رہے ہیں۔ ان کے ہوش جلد ٹھکانے لگ جائیں گے جب یہ تبدیلی منہ دھو کے سامنے آئے گی بلکہ بہت ساری جگہوں پر آ چکی ہے۔ حکومت کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ سٹیک ہولڈروں سے مشورہ کئے بغیر ہی فیصلے کرتی ہے اور یہاں پر فیصلے پاکستان کے حالات و واقعات سے ناواقف جناب عمران خان کے امریکی کزن نوشیرواں برکی کر رہے ہیں۔ صحت سے متعلقہ پروفیشنلز کی تمام تنظیموں کا موقف ہے کہ پاکستان میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کا یہی طریقہ ہے کہ ضلعے اور تحصیل کی لیول پر ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جائے، انہیں ٹیچنگ ہسپتالوں کے لیول پر لایا جائے۔ وہ چار سو ارب جو انشورنس کمپنی کی پارٹنر شپ میں خرچ کیا جا ئے گا اسے صحت کے نظام کی بہتری پر خرچ کر دیا جائے تو ملک و قوم کا بھلا ہو گا ورنہ یہ سینکڑوں ارب روپیہ ہوا میں اڑجائے گا اور ہمارے پاس صرف ملبہ اور کھنڈرات رہ جائیں گے۔ مجھے افسوس سے کہنا ہے کہ معیشت ہو یا صحت، پاکستانیوں کے لئے فیصلے پاکستانی نہیں کررہے۔ Check Also Sunehri Robot (2) By Imtiaz Ahmad Video Blog Competition ویڈیو بلاگ مقابلہ! اس مقابلہ کے لئے وہ بلاگرز اہل ہیں جن کی پروفائل امیج موجود ہوگی۔ مزید براں وہ لوگ اہل قرار پائیں گے جو 4 بلاگز ارسال کریں گے۔ آپ کی ای میل میں بلاگ کی تحریر کے ساتھ بلاگ کی آڈیو بھی شامل ہونی چاہئے۔ تمام شرکاء ایسا بلاگ ارسال کریں گے جو کہیں اور شائع نہ ہوا ہو ورنہ بلاگر نااہل قرار پائے گا۔ ہر طرح کا کاپی/پیسٹ مواد نااہلی کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ مقابلہ ایک ماہ تک چلے گا، آپ ہفتہ وار ایک بلاگ ارسال کر سکتے ہیں۔ ای میل کے عنوان میں اس بات کی وضاحت ضرور کیجئے کہ یہ بلاگ برائے مقابلہ بلاگ نویسی ہے۔ اپنا بلاگ ہمیشہ ای میل میں پیسٹ کیجئے۔ کامیابی کے عوامل ویڈیو بلاگ کا مواد ویڈیوبلاگ کے مواد کی ادائگی سب سے ذیادہ دیکھا گیا ویڈیوبلاگ سب سے ذیادہ پسند کیا گیا ویڈیوبلاگ مقابلہ کا آغاز 20 نومبر 2022 سے ہوگا اور 20 دسمبر 2022 تک جاری رہے گا۔ نتائج کا اعلان 1 جنوری 2023 کو کیا جائے گا۔ مقابلہ کے فاتح تین افراد ہونگے، پہلے فاتح کو 5000 پاکستانی روپے، دوسرے کو 3000 روپے اور تیسرے زینے کے حامل کو 2000 روپے ملیں گے۔
ملتان میں آم کے درختوں کو کاٹا جا رہا ہے اور سرگودھا میں کینو کے پودوں پر آری چل رہی ہے۔ ہاؤسنگ سوسائٹیاں زرعی زمینوں کو چاٹتی جا رہی ہیں۔ درختوں کی کٹائی پر سماج نوحہ کناں ہے۔ سچ مگر یہ ہے کہ معاشرے کو ان درختوں سے پہلے اپنے تضادات اور دورنگی کو رونا چاہیے۔ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ہاؤسنگ سوسائٹیاں کینو اور آم کے باغات پر بنیں یا لہلہاتی فصلوں پر، وہ زمینیں خرید کر بنائی جاتی ہیں، قبضے کر کے نہیں۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ ہمارا کسان اپنی زمینیں کیوں بیچ رہا ہے؟ اگر ہم اس سوال پر غور نہیں کر کر سکتے تو سوشل میڈیا پر فیشن کے طور پر کی گئی آہ و زاری ہماری اجتماعی دورنگی کے سوا کچھ نہیں۔ ہم نے ’رورل اکانومی‘ کو ہمیشہ غیر اہم اور نچلے درجے کی چیز سمجھا۔ معاشرے میں ’پینڈو‘ کا لفظ آج بھی دوسروں کے لیے طعنے اور حقارت کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ ’پینڈو لوگ‘ بھی اب ڈیجیٹلائز ہونے کے لیے زمینیں بیچ رہے ہیں تو ’بابو لوگ‘ سوشل میڈیا پر دہائی دینا شروع ہو گئے ہیں کہ ہائے ہمارے درخت۔ درختوں کو نہیں صاحب، اپنی دورنگی کو روئیے جس نے کسان کو اس حال تک لا پہنچایا کہ اب اس کے لیے زراعت اور زمینوں میں کوئی دلچسپی نہیں رہی۔ اپنی ’رورل اکانومی‘ کا حجم دیکھیے اور پھر اپنا رویہ دیکھیے۔ ہم ایک زرعی ملک ہیں اور بعض روایات کے مطابق پاکستان کے 70 فیصد لوگ زراعت سے وابستہ ہیں لیکن کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ ہمارے اجتماعی بیانیے میں زراعت پر کتنی بات ہوتی ہے؟ اخبارات و جرائد اور ٹی وی شوز اور حتیٰ کہ پارلیمان میں زراعت کے حوالے سے ہونے والی گفتگو کا تناسب کتنا ہے؟ روز یہاں سینکڑوں کالم شائع ہوتے ہیں جن میں ایران و توران کے مسائل پر بات ہوتی ہے۔ ان میں سے کتنے کالم ہوتے ہیں جن میں زرعی مسائل اور امکانات کو موضوع بنایا گیا ہو؟ آج تک کتنے ٹاک شوز میں کسی کسان کو بلا کر پوچھا گیا کہ تمہارے مسائل کیا ہیں؟ ہماری جی ڈی پی کا 11 فیصد لائیو سٹاک پر مشتمل ہے۔ ہمارے ہاں 2.4 کروڑ گائیں، 2.6 کروڑ بھینسیں، 2.4 کروڑ بھیڑیں اور 5.6 کروڑ بکریاں ہیں۔ کیا کسی حکومت نے آج تک ایسی کوئی کوشش کی کہ اس شعبے کو باقاعدہ شکل دیتے ہوئے کوئی ٹھوس کوشش کی جائے کہ حج کے موقعے پر کچھ لائیو سٹاک پاکستان سے فراہم کیا جا سکے تاکہ مقامی مارکیٹ میں امکانات بڑھیں اور یہ مزید مستحکم ہو؟ ہم ہر سال تین کروڑ ٹن دودھ پیدا کرتے ہیں لیکن یہ ناکافی ہے۔ طلب موجود ہے لیکن رسد پر کوئی پالیسی دے کر خالص دودھ کی فراہمی یقینی بنانے کی بجائے یہاں اہتمام سے ڈاکٹر حضرات سے یہ قیمتی مشورے دلوائے جاتے ہیں کہ عزیز ہم وطنو چونکہ کھلے دودھ میں ملاوٹ ہوتی ہے اس لیے کھلا دودھ پینا بند کر دو اور بازار سے خریدے گئے ’وائٹنر‘ کو دودھ سمجھ کر پی جاؤ۔ کسان کی فصل تیار ہوتی ہے تو قیمت کم کر دی جاتی ہے۔ کسان پر پابندی ہے وہ اپنی جنس کو ذخیرہ نہیں کر سکتا۔ سرکاری نرخ پر جب اسے پابند کر کے اس سے گندم خرید لی جاتی ہے اور وہ گوداموں میں پہنچ جاتی ہے تو اس کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ سرمایہ دار مزے کرتے ہیں لیکن کسان کے حصے میں کچھ نہیں آتا۔ وہ ایک بار پھر باردانہ کے حصول کے لیے دھکے کھا رہا ہوتا ہے۔ کہنے کو ہم ایک زرعی ملک ہیں لیکن کوئی زرعی پالیسی نہیں۔ کسان کے لیے کوئی سہولت نہیں۔ جدید آلات منگوا کر اسے سستے داموں فراہمی کا کہیں کوئی منصوبہ نہیں۔ چنانچہ ہم بہت پیچھے رہ گئے۔ فرانس کی فی ایکڑ گندم کی پیداوار ہم سے قریباً تین گنا زیادہ ہے۔ چین میں فی ایکڑ کپاس کی پیداوار پاکستان سے قریباً دگنی ہے۔ کسانوں کا استحصال ہر سطح پر ہوتا ہے۔ بھارت کے کسان احتجاج کریں تو ہمیں اچھا لگتا ہے لیکن اپنے کسان احتجاج کریں تو ان پر تشدد کیا جاتا ہے۔ ملک میں زراعت کی ترقی کے لیے زرعی یونیورسٹیاں بنائی گئیں لیکن انہوں نے زراعت کے علاوہ باقی تمام شعبوں میں گھوڑے دوڑانا شروع کر دیے۔ راولپنڈی کی بارانی یونیورسٹی نے ایل ایل بی کرانا شروع کر دیا اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں کمپیوٹر سائنس پڑھائی جا رہی ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی میڈیکل کالج ایل ایل اور کمپیوٹر سائنس کی ڈگریاں دینا شروع کر دے؟ یہ انوکھا کام زرعی یونیورسٹیوں میں ہی کیوں ہوتا ہے؟ یہ اپنے اصل میدان میں جوہر دکھانے کی بجائے ادھر ادھر کیوں جا نکلتی ہیں؟ زراعت نہ یہاں کسی کی ترجیح ہے نہ اس میدان میں کوئی ڈھنگ کی تحقیق ہو رہی ہے۔ کوئی منصوبہ بندی کہییں نظر نہیں آتی۔ کسان کے حالات بہت خراب ہو چکے۔ زمینوں کی آمدن برائے نام ہے۔ چنانچہ جب کہیں کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی ان کے کھیتوں کھلیانوں میں دستک دیتی ہے تو وہ اپنے باغات برباد کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ کیونکہ زمینیں بیچ کر انہیں جو دولت ملتی ہے زمینیں سینچ کر ان کی نسلیں اس کا عشر عشیر بھی حاصل نہیں کر سکتیں۔ پینڈو لوگ جب زمینیں اور باغات بیچ کر بابو لوگ بننا چاہتے ہیں تو بابو لوگ شور مچاتے ہیں کہ یہ درخت کیوں کٹ گئے اس پر قانون سازی ہونی چاہیے۔ بابو لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے قانون کسی ’پینڈو لوگ‘ کو اس کی اپنی زمین سے درخت کاٹنے سے نہیں روک سکتا۔ روکنا ہے تو ان وجوہات کو تلاش کیجیے جو کسان کو اتنا مجبور کر دیتی ہیں کہ کھیت کھلیان اور باغات فروخت کردیتا ہے۔ یہ سلسلہ صرف ملتان تک محدود نہیں۔ بلوچستان کے کان مہتر کا علاقہ جو کبھی سیبوں کے باغات کے لیے مشہور ہوتا تھا اب ٹمبر کی سب سے بڑی مارکیٹ بن چکا۔ ایکڑوں پر پھیلے سیب کے باغات ان کے مالکوں نے کاٹ کر پھینک دیے۔ کیا کسی نے اس وقت ان سے جا کر پوچھا وہ اپنے باغات کیوں کاٹ رہے ہیں؟ کسان کو عزت دیجیے۔ اس کا بہت استحصال ہو چکا۔ زراعت اور اس سے جڑی صنعت کو فروغ دینے کے لیے ہمیں ایک مربوط زرعی پالیسی کی ضرورت ہے تا کہ زراعت میں لوگوں کو امکانات نظر آتے رہیں اور وہ زمینیں فروخت کرنے کی بجائے انہیں کاشت کرتے رہیں۔ ورنہ یہاں ہاؤسنگ سوسائٹیاں تو بنتی جائیں گی لیکن کھانے کو کچھ نہیں ہو گا۔ پھر ٹوئٹر پر لنچ، انسٹا گرام پر برنچ اور فیس بک پر ڈنر کیجیے گا۔ تازہ ترین خبریں سات دسمبر قومی یوم رائے دہندگان پر خصوصی تحریر رائے دہندہ نجات دہندہ از ڈاکٹر ساجد خاکوانی دسمبر 2, 2022 رائے دینے کو ایک قیمتی امانت کامقام ومرتبہ حاصل ہے۔اس امانت کاحق اداکرنے میں آزادی کا کرداربہت اہم ہے۔رائے کی... تعارف و احوال خواجہ غلام فرید از سعدیہ وحید دسمبر 2, 2022 مختصر تعارف و احوال سلطان العاشقین حضرت خواجہ غلام فریدؒ • حضرت خواجہ غلام فریدؒ کا تعلق کوریجہ خاندان سے...
دل کا مرض تھا ، اللہ پاک کا ایک نام پڑھا ، جہاں آپ ریش ن ہونا تھا وہاں دوائی کی ضرورت بھی نہیں پڑی (1,287) حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب (1,257) ہر مشکل کے حل کے لیے آگ سے زیادہ تیز اثر کرنے والا طاقتور ترین وظیفہ (1,179) جب کافی عرصے تک عورت کی جن.سی ضرورت نہ پوری نہ کیا جائے تو اپنی (1,146) جس نے یہ درود 7 بار فجر کے بعد پڑھ لیاوہ نہ کبھی بیمار ہو گا اور نہ کبھی مالی پریشانی ہو گی (1,138) ایسی عورت جس سے شادی کرنے والا آدمی لازمی غریب ہو جاتا ہےوہ کونسی عورت (1,080) چنبل سے پریشان افراد کیلئے خوشخبری اس سےنجات پانے کاآسان اورمو ثرحل ڈیلی نیوز! اگزیما اورچنبل جیسی جلدی امراض کا شکار افراد ناقابل برداشت تکلیف کا شکار ہوتے ہیں۔اگزیما جسے جلد کی سوزش بھی کہا جاتا ہے اس مرض کا شکار ہونے والے مریضوں کی جلد بڑی حت تک متاثر ہوتی ہے اور شدید تکلیف کا باعث بنتی ہے۔اس مرض کی عام علامات میں جلد پر خارش ، خارش کے باعث جلد پر ابھار, جلد کی سوجن،جلد کا سرخ ہونا، متاثرہ جگہ پرگہرے رنگ کے دھبے نمودار ہونا، خشک اور حسا س جلد ہونا اور شدیدخارش وغیرہ ذیادہ عام ہیں۔واضح رہے تاحال اگزیما سے نجات حاصل کرنے کیلئے کوئی مخصوص طریقہ علاج دریافت آسان آسان اور مو ثر طریقہ علاج بتائے گئے ہیں۔ماہرین کی جانب سے وضع کیے جانے والے والے طریقہ علاج مندرجہ ذیل ہیں۔پہلاطریقہ ، متاثرہ جگہ پر ناریل تیل لگائیں اور اسے جلد میں جذب ہونے دیں ، تیل لگانے سے قبل اس بات کا اطمنان کر لیں کہ آپ کے ہاتھ بالکل صاف ستھرے ہوں۔دوسرا طریقہ، متاثرہ جگہ پر شہد کی ہلکی سی تہہ بچھا دیں ، 20سے30منٹ تک انتظار کرنے کے بعد ٹھنڈے پانی سے دھو ڈالیں۔تیسرا طریقہ، مکئی کا نشاستہ اور تیل آپس میں مکس کر کے متاثرہ جگہ پر لگائیں اور 20منٹ تک لگا رہنے دیں جب خشک ہونے لگے تو نیم گرم پانی سے دھو کر صاف ستھرے تولیے سے صاف کرلیں اور خشک ہونے دیں جب ضرورت محسوس ہو یہ عمل دہرالیں۔چوتھا طریقہ، اگزیما سے نجات حاصل کرنے کیلئے ایلوویرا جل کو بہترین خیال کیا جاتا ہے ،لیکن الیوویرجل اور وٹامن ای تیل کے ملاپ سے بنا پیسٹ بہترین نتائج دکھاتا ہے۔پانچواں طریقہ، دو سے تین گاجریں لیں اور انھیں اتنا ابالیں کہ ان کا پیسٹ بن سکے ، پھر اس پیسٹ کو متاثرہ جگہ پر15منٹ تک لگارہنے دیں بعد میں ٹھنڈے پانی سے دھو ڈالیں۔ چھٹا طریقہ ، متاثرہ جگہ کو ہلدی میں پانی ملا کر صاف کریں اس سے بیماری کے جراثیم بری حد تک ختم ہو جائیں گے اور مرض کی شدت میں آرام ملے گا۔احتیاط، اگزیما کے مرض کا شکار افراد کو نہاتے ہوئے ہمیشہ10منٹ سے ذیادہ ٹائم نہیں لینا چاہیے چونکہ اگر وہ زیادہ دیر تک نہائیں گے تو ان کے جسم سے چکنائی ختم ہو جائے گی جو مرض کی شدت میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے شفاء دینے والا اور مر ض دینے والا بھی اللہ ہے امید ہے یہ پوسٹ کام آئے گی انشاءاللہ اور اگر طبیت زیادہ خراب ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں Post Views: 129 FacebookTwitterGoogle+WhatsApp مزید پڑھیں ہمبستری کے دوران جو عورت خاموشی سے لیٹی رہے تو سمجھ جانا کہ وہ عورتوں کے راز ہم.بستری کے دوران جو عورت خاموشی سے لیٹی رہے تو سمجھ جانا کہ وہ عورتوں کے راز حضرت امی عائشہ ؓ نے فرمایا :جس گھر میں عصرکی نماز کےبعدسورہ اخلاص پڑھی جائے پھر وہاں کیا ہوتا ہے؟ استغفار کرنے کا طریقہ عبداللہ اور امام کی سنچریوں کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں نئی تاریخ رقم ہو گئی نسیم شاہ کے پہلے اوور میں بھی انگلینڈ نے ریکارڈ بنا ڈالا Leave a Comment X Comment Name * ای میل * ویب سائیٹ Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. ہم سے رابطہ پرائیویسی پالیسی ٹرمز کنڈیشن ڈس کلیمر کوکیز پالیسی ہمارے بارے میں تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کسی قسم کی اشاعت ممنوع ہے Copyright © 2022 By News Update
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار ارشاد احمد عارف اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔تین سالہ ناکامیوں کا ملبہ اسٹیبلشمنٹ کی پیدا کردہ رکاوٹوں‘مداخلت بے جا اور عدلیہ کی طرف سے شریف خاندان کی بے جا ناز برداری پر ڈال کر عوام کا سامنا کرنا آسان بلکہ ماضی کا آزمودہ نسخہ ہے سو خان صاحب نے بھی ایک نان ایشو کو ایشو بنا کر اپنے حامیوں کو باور کرایا ہے کہ وہ آئین و قانون کی بالادستی اور وزیر اعظم کے صوابدیدی اختیارات کی بحالی کی لڑائی لڑ رہے ہیں اور تخت یا تختہ کی اس لڑائی میں اقتدار کی قربانی دینے‘نواز شریف بننے پربخوشی آمادہ‘دور کی یہ کوڑی لانے والے دو تین گھنٹے کی مار نوٹیفکیشن کے اجراء میں کم و بیش دو ہفتے کی تاخیر کے ڈانڈے محمد خان جونیجو سے ملاتے ہیں جو جنرل ضیاء الحق کے روبرو اپنا آپ منوانے کے لئے کبھی صدر کے اردلی پیر محمد کی فائل روک لیتے تھے‘کبھی متحدہ عرب امارات کے حکمران شیخ زائد بن سلطان النہیان کے دورہ پاکستان کی فائل پر لکھتے کہ ’’انہیں صدر ضیاء الحق نے کس حیثیت میں دعوت دی ؟‘‘اور کبھی ایوان صدر کے معمولی اخراجات کی منظوری دینے سے انکار کر دیا کرتے تھے‘آج کل صورتحال اگرچہ اس قدر خراب نہیں مگر ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کا معاملہ لٹکا کر حکومت اور فوج کی ایک صفحہ پر موجودگی کا تصوّر پاش پاش کر دیا گیا۔ کون سے ملک میں وزیر اعظم کو کابینہ اور پارلیمانی پارٹی کے سامنے اس وضاحت کی ضرورت پیش آئی کہ اس کے اپنے آرمی چیف کے ساتھ تعلقات مثالی ہیں؟وزیر خارجہ‘ وزیر اطلاعات‘ وزیر داخلہ اور دیگر وزراء بار بار یہ یقین دہانیاں کب کرواتے ہیں کہ معاملہ طے پا گیا ہے بس قاعدے ضابطے کی کارروائی مکمل ہوتے ہی نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا؟طویل خوشگوار ملاقات کو ایک ہفتہ گزر چکا ‘تادم تحریر نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ‘اگر خوشگوار ملاقات کا یہ حال اورحاصل ہے تو خدانخواستہ ناخوشگوار صورتحال سے کیا نتیجہ برآمد ہوتا یا ہو گا؟اللہ کرے کہ فواد چودھری ‘شاہ محمود قریشی اور شیخ رشید احمد کے اعلانات کے مطابق مثالی تعلقات برقرار رہیں اور سازشی کہانیاں خود ختم ہو جائیں لیکن اگر قانونی طریقہ کار کے مطابق سمری اور صوابدیدی اختیار کے تحت حق انتخاب پر ‘اصرار جاری رہا اور لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے تقرّر کو بطور روایت و مثال کافی نہ سمجھا گیا تو کتاب جمہوریت کا خوش نما صفحہ خوب داغ دار ہو گا‘ضد‘ ہٹ دھرمی اور انا کسی کو زیبا ہے نہ لگائی بجھائی کرنے والے کسی ایک کے خیر خواہ ۔۔ Continue Reading Previous عمران خان اب جرنیلوں کے انٹرویو کرے گا ، کیا کوئی مذاق ہے ۔۔۔۔!! Next پرویز ملک کی وفات سے خالی ہونیوالی قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن کب ہو گا ؟ More Stories اہم خبریں ڈار کا پاکستانیوں کو پہلا تحفہ 2 months ago admin اہم خبریں سہیل وڑائچ نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا 3 months ago admin اہم خبریں عمران خان کو نااہل کروانے کے لیے تحریک انصاف کے اندر سے کون زور لگارہا ہے ؟ سلیم صافی کا تہلکہ خیز انکشاف 3 months ago admin تازہ ترین آرٹیکلز عمران خان ہر روز جمائما کو ساتھ لے کر پرویز مشرف کے پاس ملاقات کرنے کیوں جاتا تھا ؟ سلیم صافی کے تازہ ترین انکشافات 2 months ago admin لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار سلیم صافی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔عمران نیازی کو سیاست میں اگرچہ گولڈ اسمتھ نے لانچ کیا... آرٹیکلز پول کھول دینے والے حقائق 2 months ago admin لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار نجم ولی خان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔سوال: عمران خان جس بھی شہر میں جا رہے ہیں،... اہم خبریں ڈار کا پاکستانیوں کو پہلا تحفہ 2 months ago admin لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قمیتوں میں بڑی کمی کردی گئی۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان... آرٹیکلز حفیظ اللہ نیازی کی پیشگوئیاں 2 months ago admin لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار حفیظ اللہ نیازی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔اللہ تو حق ہے، جھوٹ کی قسمت میں ذلت اور... آرٹیکلز کرسی اور اقتدار کے لیے عمران خان بہت گر گیا ، آڈیو لیکس اسکینڈل پر انصار عباسی کا خصوصی تبصرہ 2 months ago admin لاہور (ویب ڈیسک)نامور کالم نگار انصار عباسی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے تین ماہ قبل 2 جولائی کو اپنے کالم ’’خان... پاکستان بلاول بھٹو نیویارک پہنچ گئے!!! 3 months ago admin وزیر خارجہ بلاول بھٹو واشنگٹن سے نیویارک پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نےپیر کو اپنی منصبی ذمہ داریوں کے حوالے سے مصروف دن گزارہ تاہم... You may have missed آرٹیکلز عمران خان ہر روز جمائما کو ساتھ لے کر پرویز مشرف کے پاس ملاقات کرنے کیوں جاتا تھا ؟ سلیم صافی کے تازہ ترین انکشافات
ایک سٹاپ واچ ایک درست آلہ ہے جو وقت کے وقفے کو ایک سیکنڈ (1/10 اور 1/100 سیکنڈ) کی غلطی کے ساتھ ماپنے کے لیے ہے۔ اسٹاپ واچ کی تاریخ یہ کہنا مشکل ہے کہ کسی شخص کو اس طرح کی درستگی کی کب ضرورت تھی، لیکن اگر سٹاپ واچ ایجاد ہوئی تو اس کا مطلب ہے کہ کسی کو اس کی ضرورت تھی۔ پہلا کرونگراف 1776 میں گھڑی ساز Jean-Moise Pouzait نے ایجاد کیا تھا۔ تاہم، سرکاری ورژن کے مطابق، ان آلات کی تاریخ 1821 میں شروع ہوتی ہے. اس سال، فرانسیسی ماسٹر نکولس-میتھیو ریوسیک نے بادشاہ لوئس فلپ اول کو گھوڑوں کی دوڑ دیکھنے کے لیے ایک کرانوگراف پیش کیا۔ TAG Heuer کی سٹاپ واچ ایک جدید مکینیکل ڈیوائس کے قریب تھی، یہ 1869 میں سوئٹزرلینڈ میں نمودار ہوئی۔ پچھلی صدی کے وسط تک، سٹاپ واچ الٹی گنتی شروع کرنے اور روکنے کے لیے ایک بٹن کے ساتھ ایک سادہ مکینیکل ڈیوائس تھی۔ آلہ آہستہ آہستہ زیادہ پیچیدہ ہوتا گیا یہاں تک کہ اس نے کام کرنے والے افعال کے ایک سیٹ کے ساتھ ایک اعلی درستگی والے الیکٹرانک سٹاپ واچ کی شکل حاصل کر لی۔ دلچسپ حقائق ایک سال میں 31,556,926 سیکنڈ ہوتے ہیں۔ لاس اینجلس میں 1932 میں وی اولمپک گیمز میں، ججوں نے مکینیکل اسٹاپ واچز کا استعمال کرتے ہوئے ایک سیکنڈ کے 1/5 کی درستگی کے لیے وقت کا تعین کیا۔ 1968 میں میکسیکو سٹی اولمپکس میں الیکٹرانک آلات کا استعمال شروع ہوا۔ ایک سیکنڈ کے دسویں یا ایک سوویں حصے میں پہلی اسٹاپ واچز کی درستگی نئی ٹیکنالوجیز کی صلاحیتوں کے مقابلے میں بہت تخمینی معلوم ہوتی ہے - ایک سیکنڈ کے 1/10000 تک اور اس سے بھی زیادہ درست۔ آٹو ریسنگ اور دیگر معاملات میں، جب گنتی ایک سیکنڈ میں تقسیم ہو جاتی ہے، تو اختتامی لمحے کی لیزر نوچنگ والے میٹر استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان کی درستگی 1/1000 سیکنڈ سے کم نہیں ہے۔ اگر آپ کو وقت کا وقفہ قریب ترین سیکنڈ تک ناپنا ہو تو ہماری سٹاپ واچ استعمال کریں۔ وقت بہت آسان ہے، کنٹرول معیاری ہیں: شروع کریں، روکیں، توقف کریں، دوبارہ شروع کریں۔ مدد آن لائن اسٹاپ واچ سٹاپ واچز کا استعمال اس وقت کیا جاتا ہے جب وقت کی صحیح مدت کی پیمائش کرنا ضروری ہو، مثال کے طور پر: سائنسی، فیکٹری اور تعلیمی لیبارٹریوں میں۔ کھیلوں میں۔ فوجی معاملات میں۔ گھر پر. آن لائن سٹاپ واچ انسٹال کر کے، آپ اپنے روزمرہ کے کاموں کو آسان بنا سکتے ہیں۔ پروگرام کی مدد سے آپ یہ کر سکتے ہیں: اپنے دل کی دھڑکن کی پیمائش کریں۔ ترکیب کے مطابق ڈش تیار کریں۔ کام اور آرام کا وقت مختص کریں۔ گھر اور جم میں فٹنس کریں۔ فوری مسئلہ حل کرنے کے لیے مہارتیں تیار کریں۔ معلوم کریں کہ سیڑھیاں چڑھنے، پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے، کام پر جانے میں کتنا وقت لگتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک مختصر، لیکن سخت خود پر قابو بھی ظاہر کرے گا کہ سیکنڈ، منٹ اور حتیٰ کہ گھنٹے، جن کی ہمارے پاس بہت کمی ہے، کہاں بہہ جاتے ہیں۔ اسٹاپ واچ کا استعمال کیسے کریں۔ "اسٹارٹ" بٹن دبانے کے بعد، سٹاپ واچ ملی سیکنڈ کی درستگی کے ساتھ وقت گننا شروع کر دیتی ہے۔ نتائج محفوظ کیے جاتے ہیں تاکہ آپ ان کا موازنہ کر سکیں اور بہتر کر سکیں۔ شروع کرنے کے لیے "اسٹارٹ" بٹن دبائیں۔ اسٹاپ واچ کو روکنے کے لیے اسٹاپ کو دبائیں۔ "لیپ" پر کلک کرنے سے لیپس کی فہرست میں ایک لیپ اور موجودہ سٹاپ واچ ویلیو شامل ہو جائے گی۔ اسٹاپ واچ اور لیپس کو دوبارہ ترتیب دینے کے لیے ری سیٹ کو دبائیں۔ آپ مختلف ریڈنگ کے ساتھ آن لائن سٹاپ واچز اور لیپس کی فہرست اپنے براؤزر کے پسندیدہ میں شامل کر سکتے ہیں۔ ایک مختصر ڈیزائن اور سادہ کنٹرول کے ساتھ ایک سٹاپ واچ گزارے ہوئے وقت کو ہموار کرنے میں مدد کرے گی۔ ہماری مفت سروس میں خوش آمدید، آپ یقین کر سکتے ہیں کہ ایک سیکنڈ بھی ضائع نہیں ہوگا۔ ہم سے رابطہ کریں رازداری کی پالیسی fireflyzone ہم اپنی ویب سائٹ پر آپ کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے کوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اس ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھ کر، آپ کوکیز کے استعمال پر رضامندی دیتے ہیں۔ ${element[0]} ${element[1]} `; }); document.getElementById("laptbl").innerHTML = str; } function lapclr() { localStorage.clear(); document.getElementById("laptbl").innerHTML = `
گزشتہ سیشن میں بھی روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں 2 روپے کا اضافہ دیکھا گیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گراوٹ مسلسل چوتھے روز بھی جاری رہی، آج انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ مزید 2 روپے کم ہوا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق پاکستانی کرنسی 0.89 فیصد کم ہو کر 225 روپے 42 پیسے پر بند ہوئی۔ گزشتہ سیشن میں بھی روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں 2 روپے کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔ یہ بھی پڑھیں: انٹربینک میں روپے کی قدر میں مزید 2 روپے کمی فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر عالمی سطح پر مستحکم ہو رہا ہے، گزشتہ چند ہفتوں میں دنیا کی 40 کرنسیوں کے مقابلے میں اس کی قدر میں اضافہ ہوا ہے اور اس پیش رفت کے اثرات پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں بھی دیکھے جارہے ہیں۔ ملک بوستان نے کہا کہ انٹربینک کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ میں پاکستانی کرنسی کا فرق 8 روپے ہے، انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ مزید پڑھیں: انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر ایک روپے 56 پیسے کم ہوگئی انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو اپنے سفارتی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کی حکومت کے اس قانون کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کرنے چاہئیں جس کے تحت پاکستان سے آنے والے تمام مسافروں کو 5 ہزار درہم نقد رقم لے جانے کا پابند کیا گیا ہے۔ ملک بوستان کا کہنا تھا کہ اگر دوست ممالک کی جانب سے اعلان کردہ 4 ارب ڈالر فوری طور پر پاکستان کو مل جاتے ہیں تو اس سے روپے پر دباؤ کم ہوگا اور اس کی قدر کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ Email نام* وصول کنندہ ای میل* Cancel 0 یہ بھی پڑھنا مت بھولیں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم نہیں، مؤخر کیے گئے ہیں، مفتاح اسمٰعیل ہم اچھی ٹیم ہیں لیکن چیمپیئن ٹیم نہیں، شاداب خان لوگ پوچھتے ہیں تم تو مر گئی تھیں، زندہ کیسے ہوئیں؟ ٹی وی میزبان اِرضیٰ خان Desk Mrec Top video link Teeli ویڈیوز Filmstrip زیادہ پڑھی جانے والی خبریں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مادھوری کے بعد صبا فیصل کی ’میرا دل یہ پکارے آجا‘ پر ڈانس ویڈیو وائرل ٹک ٹاکر عائشہ عرف مانو نے اکتوبر کے آخر میں ایک شادی کی تقریب میں لتا منگیشکر کے گانے پر منفرد ڈانس کرکے شہرت بٹوری تھی۔ اسلام آباد: سینٹورس مال کو جزوی طور پر کھول دیا گیا مال کو آج صبح 'خلاف قوانین استعمال' پر بند کیا گیا تھا، عمارت کی بیسمنٹ سیل رہے گی، سی ڈی اے بنوں میں نامعلوم حملہ آوروں کے ہاتھوں سپاہی قتل، سر قلم کر کے ساتھ لے گئے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے سپاہی کو ان کے بیٹے سمیت گھر کے اندر گولی مار کر قتل کیا گیا، میر علی میں قبائلی رہنما کو قتل کردیا گیا۔ فٹبال ورلڈ کپ: سنسنی خیز مقابلے کے بعد کروشیا نے جاپان کو پنالٹی شوٹ آؤٹ پر شکست دے دی کوارٹرفائنل کے لیے کروشیا اور جاپان کے درمیان مقررہ وقت تک مقابلہ 1-1 گول سے برابر رہا، اضافی وقت میں بھی کوئی ٹیم گول نہ کرسکی اور نتیجہ پنالٹی شوٹ پر ہوا۔ سپریم کورٹ کا حکومت کو آج رات تک ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم 43 دن سے ارشد شریف قتل کی انکوائری رپورٹ کے منتظر ہیں، رپورٹ آج جمع کرائیں، کل سماعت ہوگی، از خود نوٹس کیس کے دوران چیف جسٹس کے ریمارکس سونے کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کے سبب رواں سال کے آغاز سے اب تک سونے کی فی تولہ قیمت میں 38 ہزار روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔ افغانستان کے صوبے بلخ میں دھماکا، 7 افراد جاں بحق، 6 زخمی مزار شریف شہر میں آئل کمپنی کے ملازمین کی بس کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، ترجمان بلخ پولیس کولمبیا: مسافر بس اور وین پر مٹی کا تودہ گرنے سے 37 افراد ہلاک بس میں 25 مسافر سوار تھے اور جب وہ پہاڑی علاقے سے گزر رہی تھی تو مٹی کا بہت بڑا تودہ اس پر گرگیا، حکام آٹو فنانسنگ میں مسلسل چوتھے ماہ بھی کمی کا رجحان برقرار اگر آئندہ چند ماہ میں شرح سود میں تین سے چار فیصد پوائنٹس کی کمی کی جاتی ہے تو گاڑیوں کی طلب بحال ہو سکتی ہے، سمیع اللہ طارق
تمام سال 2004 2005 2006 2007 2008 2009 2010 2011 2012 2013 2014 2015 2016 2017 2018 2019 2020 2021 2022 Filters تمام سروسز ایران پاکستان ہندوستان دنیا ثقافتي تصاوير ویڈیو کارٹون تمام خبر کی اقسام خبر فوٹو ویڈیو مختصر خبر آڈیو رپورٹ موضوع گفتگو مقالہ او پی— ای ڈی کتب اخبار تمام بکسز Breaking News اردو FrontPage-Titr1 service-top1 10 ممتاز خبریں فلم FrontPage-Titr2 محرم 2022 تمام اہم خبریں photo-top1 subservice-top1 filterToday News آیت اللہ جنتی دہشتگرد منافقین کے حامیوں کے دہشت گردی سے لڑنے کے دعوے مضحکہ خیز ہیں،آیت اللہ جنتی گارڈین کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ ان ملکوں کی جانب سے دہشت گردی سے لڑنے کے دعوے کرنا کہ جن کے سائے میں منافقین (انقلاب مخالف قوتوں) کی دہشت گرد تنظیم جرائم کا ارتکاب کرتی ہے، مضحکہ خیز دعوے ہیں جبکہ ایران کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے۔ 2022-09-01 10:19 خارجہ پالیسی کو جوہری معاملے پر نہیں رکے رہنا چاہئے/ پڑوسی ممالک سے تعلقات لازمی ہیں، آیت اللہ جنتی مجلس خبرگان رہبری کے سربراہ نے کہا: جوہری معاملے کو خارجہ پالیسی پر محیط نہیں ہونا چاہئے اور ملک کی خارجہ پالیسی ہرگز جوہری معاملے پر رکی نہ رہے۔ 2022-07-21 18:08 صدارتی امیدواروں کوعوام کے ساتھ ایمانداری کے ساتھ بات کرنے کی سفارش اسلامی جمہوریہ ایران کی گارڈین کونسل کے سکریٹری نے ایران کے تیرہویں صدارتی انتخابات کے امیدواروں کو سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدارتی امیدواروں کو انتخاباتی تبلیغات کے دوران عوام کے ساتھ ایمانداری اور سچائی کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔ 2021-06-02 14:40 اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو میکرون کے غیر معقول اقدام کے خلاف خاموش نہیں رہنا چاہیے خبرگان رہبری کونسل کے سربراہ اور گارڈین کونسل کے سکریٹری آیت اللہ جنتی نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر میکرون کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی حمایت کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو میکرون کے غیر معقول اقدام کے خلاف خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
جنرل راحیل شریف کی قیادت میں عسکری کمانڈروں سے ملاقات میں ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ اسلام آباد — پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اپنی تمام مصروفیات ترک کر کے منگل کو صرف قومی سلامتی سے متعلق اُمور اور دہشت گردی سے نمٹنے کے طریقہ کار پر صلاح و مشورے جاری رکھے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے قومی یکجہتی نا گزیر ہے۔ وزیراعظم نے اپنی حکومت کے اہم وزراء کے علاوہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے بھی تفصیلی ملاقاتیں کیں۔ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں عسکری کمانڈروں سے ملاقات میں ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن ’ضرب عضب‘ جاری رہے گا جب کہ دہشت گردی کے سدباب کے لیے قومی لائحہ عمل کو حتمی شکل دینے کے لیے وزیراعظم نے تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کی ایک کانفرنس بدھ کو اسلام آباد میں طلب کر لی ہے۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار کی قیادت میں قائم خصوصی کمیٹی کی تیار کردہ سفارشات کو منظوری کے لیے سیاسی جماعتوں کے قائدین کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اس سے قبل منگل کی صبح اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے ایک اور اجلاس میں بھی اس عزم کو بھی دہرایا گیا کہ تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے گی۔ اُنھوں نے کہا کہ جس طرح کے وحشیانہ حملے پشاور، کوئٹہ اور واہگہ میں ہوئے، کوئی بھی قوم انھیں نہیں بھلا سکتی۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں ملوث عناصر کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والے تمام شہریوں، چاہے اُن کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو، اُن کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اُدھر پاکستانی ایوان بالا یعنی سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے منگل کو ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت کو تجویز دی کہ وہ انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے۔ پشاور میں فوج کے زیرانتظام اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے میں 133 بچوں سمیت 149 افراد کی ہلاکت کے بعد شدت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کے لیے ملک بھر میں عمومی اتفاق رائے دیکھنے میں آیا۔ حملے کے بعد پاکستانی فوج قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں کارروائی کر کے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کر چکی ہے۔ محمد اشتیاق Muhammed Ishtiaq reports for VOA Urdu Service from Islamabad mishtiaq@voanews.com سبسکرائب کریں یہ بھی پڑھیے شہروں اور دیہاتوں میں چھپے دشمن کے خلاف بھی کارروائی ہو گی: وزیراعظم زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 فٹ بال ورلڈ کپ: سعودی کوچ کی والدہ ان سے مایوس کیوں؟ 2 فیفا ورلڈ کپ: پوائنٹس ٹیبل پر دلچسپ صورتِ حال, بڑی ٹیموں کے لیے خطرہ موجود 3 چین کے مختلف حصوں میں کرونا پابندیوں کے خلاف احتجاج 4 چین: بیجنگ سمیت مختلف شہروں میں احتجاج میں صدر شی سے استعفے کا مطالبہ 5 آرمی چیف کے اہلِ خانہ کے اثاثوں سے متعلق اعداد و شمار گمراہ کن ہیں: آئی ایس پی آر زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 فیفا ورلڈ کپ: بیلجئم کو مراکش سے شکست، برسلز میں جلاؤ گھیراؤ 2 عمران خان کے کہنے پر اسمبلی توڑنے میں آدھا منٹ بھی نہیں لگاؤں گا: وزیرِ اعلیٰ پنجاب 3 ویو 360 | بھارت: مقتدر طبقہ خود ہندو نیشنلسٹ ہونے کا دعویدار ہے، تجزیہ کار| پیر، 28 نومبر 2022 کا پروگرام 4 وی او اے اردو کی نیوز ہیڈ لائنز | پیر،28 نومبر 2022 5 بھارت میں انسانی اور مذہبی حقوق کی صورتحال خراب ہے، تجزیہ کار ویو 360 Embed share ویو 360 | بھارت: مقتدر طبقہ خود ہندو نیشنلسٹ ہونے کا دعویدار ہے، تجزیہ کار| پیر، 28 نومبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:30 0:00 ویو 360 | بھارت: مقتدر طبقہ خود ہندو نیشنلسٹ ہونے کا دعویدار ہے، تجزیہ کار| پیر، 28 نومبر 2022 کا پروگرام
لکھننو، (ایجنسیاں) اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے صدر افتخار احمد جاوید نے ریاستی حکومت سے منسلک تمام مدارس کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ طلبا کےلئے 6 گھنٹے کی تعلیم کو یقینی بنائیں، تاکہ انھیں دوسرے اسکولوں کی سطح پر لایا جاسکے۔ یہ حکم یکم اکتوبر سے نافذ العمل ہوگا۔نئے ٹائم ٹیبل کے مطابق طلبا مدارس میں صبح 9 بجے سے دوپہر 3 بجے تک کلاسز میں شرکت کریں گے جو کہ ایک گھنٹہ زیادہ ہے۔اساتذہ اور عملہ بھی کم از کم 6 گھنٹے ڈیوٹی کریں گے۔جاوید نے کہاکہ مدرسہ کے طلبا کو معاشرے میں آگے بڑھتے ہوئے احساس کمتری کا شکار نہیں ہونا چاہیے، انہیں مذہبی مضامین کے ساتھ ساتھ ریاضی، سائنس، انگریزی اور ہندی کا بھی اچھا علم ہونا چاہیے۔ ہم ایسے مثالی طلبا تیار کرنا چاہتے ہیں جو ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ مدارس دوسرے اچھے اسکولوں کے معیار کے برابر ہوں، تاکہ دیگر لوگ بھی اپنے بچوں کو معیاری تعلیم کےلئے مدارس میں فخر سے داخلہ دلا سکیں، ہمیں سب سے پہلے مدارس کی تعلیم کے تئیں احترام پیدا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عربی، فارسی، دینیات اور اردو جیسے مذہبی مضامین کے ساتھ ساتھ سائنس، ریاضی، انگریزی اور ہندی کی کلاسز بھی روزانہ لگیں گی۔انہوں نے کہاکہ حکومت بھی چاہتی ہے کہ اساتذہ نئے ٹائم ٹیبل کے مطابق کام کریں۔ تعلیم کا آغاز صبح 9 بجے دعا سے ہوگا، جس کے بعد قومی ترانہ ہوگا، اس کے بعد دوپہر تک کلاسز جاری رہیں گی۔ طلبا اور عملے کےلئے لنچ 12 بجے ہوگا۔ یہ دوپہر 12 سے 12.30 بجے تک ہوگا، اس کے بعد 3 بجے تک کلاسز ہوں گی، تمام مدارس کو اپنے نظام الاوقات پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS TAGS Madrassas Uttar Pradesh Madrasa Education Council Yogi Government Facebook Twitter Telegram WhatsApp Email Print Previous articleمالیگائوں دھماکہ: 14 سال، 3 جانچ ایجنسیاں ، 4 ججوں کا تبادلہ، فیصلہ نہیں Next articleکرناٹک میں دلتوں کا مندر پر قبضہ، نیلا جھنڈا لہرایا SNB Web Team RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR عارف شجر: گجرات اسمبلی انتخابات اور قومی سیاسی منظر نامہ ملک کی خوشحالی کے لیے ‘بھارت جوڑا یاترا’ میں شامل ہونا چاہئے: راہل گاندھی TPSC جونیئر انجینئر کی 200 اسامیوں کے لیے بھرتی advertisement Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease.
عموما دفاتر اور دیگر عوامی اجتماعی جگہوں پر تمباکو نوشی کرنا ممنوع ہوتا ہے۔ لیکن جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی بھی ایک بری لت ہے لہٰذا کچھ لوگوں سے تو اس وقت تک کام ہی نہیں ہوتا جب تک وہ ہر تھوڑی دیر بعد اپنی اس لت کو پوری نہ کریں۔ خاص طور پر وہ لوگ جو دفاتر میں کام کرتے ہیں ان کے لئے یہ لت پوری کرنا اکثر بڑی مشکل کردیتا ہے یا تو وہ واش رومز میں جاکر سگریٹ پیتے ہیں یا پھر دفتر سے باہر نکل کر۔ لیکن اگر آپ اپنی کمپنی کے کسی اعلی عہدے پر فائز ہیں تو ہوسکتا ہے کہ آپ نہ تو واش روم میں اور نہ ہی دفتر سے باہر جاکر تمباکو نوشی کرنا چاہیں۔ اور اب جبکہ زیادہ تر دفاتر فلی ایئر کنڈیشنڈ ہوتے ہیں تو دفتر بند کمرے میں بیٹھ کر سگریٹ پینا تو ایک عذاب ہوسکتا ہے۔ ہمارے ایک سابقہ باس کو تمباکو نوشی کی بڑی عادت تھی جب کبھی میٹنگ میں بلاتے وہ ایک کے بعد ایک سگریٹ پھونکتے تھے۔ میٹنگ اٹینڈ کرنا بڑا مشکل ہوجاتا تھا لیکن باس تھے لہٰذا کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا تھا۔ خیر اچھی بات یہ تھی کہ ان کے دفتر میں ہوا کو صاف کرنے کا ایک آلہ لگا ہوتا تھا جو دھوئیں کو چوس لیتا تھا اور دھواں فضا کو زیادہ مکدر نہیں کرتا تھا۔ آئیے ہم آپ کو آج اسی آلے کے بارے میں بتاتے ہیں کہ یہ کیسے کام کرتا ہے اور کس طرح سے آلودہ ہوا کو صاف کرتا ہے: زیادہ تر ہوا کو خالص بنانے والی آلات ہوا میں سے آلودگی کو چھان کر یا پھر سالمات کو راونوں میں تبدیل کرکے صاف کرتے ہیں۔ چھاننے کا نظام ہوا کو چھلنیوں کے سلسلے میں داخل کرنے سے پہلے مشین کے اندر کھینچنے کے لئے ایک پنکھا استعمال کرتا ہے۔ چھلنیاں عام طور پر جھاگ، فائبرگلاس یا کوئلہ کی ہوتی ہیں ، یہ تمام مادّے حد درجہ مسام دار ہوتے ہیں۔ اس عمل میں ہوا کے چھوٹے ذرّات گزر جاتے ہیں تاہم یہ بڑے دھول کے ذرّات کو پکڑ کر روک لیتا ہے۔ وہ ہوا کو خالص بنانے والے آلات جو صرف 0.3 فیصد 0.3 مائیکرومیٹر یا بڑے ذرّات کو گزرنے دیتے ہیں ان کو امریکی محکمہ توانائی سے اعلیٰ کارکردگی کا حامل جدا گانہ درجہ ملتا ہے۔ راونوں کا استعمال کرنے والے ہوا کو خالص بنانے والے آلات بھی ہوا کو کھنچنے کے لئے پنکھے کا استعمال کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ ہوا جب اس کے اندر چلی جاتی ہے تو بڑے ذرّات جیسا کہ تخم یا دھول کے ذرّات ایک اسے برقی میدان سے گزرتے ہیں جس کو علیحدہ کرنے والا ہالہ کہتے ہیں۔ یہ سالمات میں الیکٹران کی کمی یا بیشی کر دیتا ہے جس سے سالمات کو یا تو منفی یا پھر مثبت بار مل جاتی ہے۔ بار دار سالمات اس کے بعد دو میں سے کسی ایک دھاتی بار دار تختیوں کی جاذبی کشش سے ہوا کو خالص بنانے والے آلے کے اندر کھینچے جاتے ہیں جہاں وہ چپک جاتے ہیں اور یوں صاف ہوا اس میں سے گزر جاتی ہے۔ 9:40:00 AM Air Purifier How It Works مصنف: Zuhair Abbas اسے ای میل کریں!BlogThis‏Twitter پر اشتراک کریں‏Facebook پر اشتراک کریں اشتراک کیجئے: Google+ Facebook Twitter StumbleUpon Digg LinkedIn Pinterest جدید تر اشاعت قدیم تر اشاعت بلاگر میں تبصرے فیس بک پر تبصرے 0 comments: ایک تبصرہ شائع کریں Item Reviewed: ہوا کو کس طرح صاف کیا جاتا ہے؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas سبسکرائب کریں در: تبصرے شائع کریں (Atom) مقبول عام آرکائیو موضوعات Popular Posts جہان سائنس لائبریری - اردو میں سائنس پر لکھی گئی کتب (حصہ دوم) اردو میں سائنس پر لکھی گئی کتابوں کو ایک جگہ منظم انداز میں جمع کرنے کا جو ارادہ کیا تھا یہ اسی سلسلے کی پوسٹ ہے. اس سلسلے کی کچھ پوسٹ... جہان سائنس لائبریری - اردو میں سائنس پر لکھی گئی کتب اردو میں سائنس پر لکھی گئی کسی بھی کتاب کو اٹھا کر دیکھیں تو تقریبا ہر کتاب میں آپ کو یہ گلہ نظر آئے گا کہ سائنسی ادب میں اردو تہی د... آرگون - Argon Argon (آرگون) لوہے اور سونے کے درمیان ایک اہم فرق یہ ہے کہ لوہےکوزنگ لگ جاتا ہے اور یہ آہستہ آہستہ ریزہ ریزہ ہوکر بکھرتارہتا ہے جبکہ... مریخ کے بعد نظام شمسی میں اگلی کون سی جگہ آباد کی جائے گی؟ جواب:شان ماس میرا جواب ہے عطارد!!! سب سے اہم وجہ جو اس حقیقت سے متعلق ہے وہ یہ کہ عطارد قریب ہے، اور کافی چیزوں میں چاند اور ... آرکٹک - Arctic Arctic (آرکٹک) زمین سورج کے گرد گھومنے کے ساتھ ساتھ اپنے محور پر بھی گردش کر رہی ہے۔ زمین کی اس گردش کا محور ساڑھے 23 درجے اس کی مد... آرکیوپیٹرکس - اوبی طائر Archeopteryx (آرکیوپیٹرکس) جانوروں میں پنکھ کا ہونا بھی بڑی قابل ذکر بات ہے۔ یونانی زبان میں پروں کے لیے "PterOn" اور پنکھ... اریکنیڈا - Arachnida اریکنیڈا ایک يونانی کہانی کے مطابق ایک رنگ ریز کی بیٹی نے، جس کا نام اریکنی (Arachne) تھا، علوم وفنون کی دیوی ایتھینا سے کشیدہ کاری ... ایکوا ریجیا - Aqua Regia ایکوا ریجیا قرونِ وسطی کے کیمیاگراپنے زیر کار مادوں اور مرکبات کے لئے بڑی رنگ آمیززبان استعمال کرتے تھے۔ مثال کے طور پر مائعات کو عام ... آسٹریلیائی معدومیت اور انسان ملزم ہومو سیپیئن حاضر ہو بعض اہل علم ہماری انواع کو آسٹریلیائی معدومیت سے بری الذمہ قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں، اور الزام غیر یقینی... روشنی کی ایک نئی قسم کی دریافت - نئے عجیب امکانات "ہم یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ کس طرح سے روشنی کے برتاؤ کے طریقے میں تبدیلی کی جا سکتی ہے، اور یہ تبدیلی کس طرح سے ہمارے لئ...
ویڈیو سرخیاں — سماء اسپیشل — ٧ سے ٨ — عوام کی آواز — عوام کی آواز — احتساب — گیم سیٹ میچ — ندیم مالیک — نیا دن — نیوز بیٹ — پکار — قطب آن لائن ٹی وی پروگرام اینکرز — شوز — شیڈول Subscribe to notifications Get the latest news and updates from Samaa TV Not Now Allow Notifications پاکستان حکومت اور پی ٹی آئی آرڈیننس کے ذریعے عدالتی تحقیقاتی کمیشن کے قیام پر متفق ویب ڈیسک Nov 30, -0001 ویب ایڈیٹر اسلام آباد : حکومت اور پی ٹی آئی انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے آرڈیننس کے ذریعے عدالتی کمیشن کے قیام پر متفق ہوگئے، پاکستان تحریک انصاف کو مسودہ دے دیا گیا۔ مسلم لیگ ن کی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوگئی، فریقین آرڈیننس کے ذریعے عدالتی تحقیقاتی کمیشن کے قیام پر متفق ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے آرڈیننس کا مسودہ پی ٹی آئی کے حوالے کردیا، تحریک انصاف مشاورت کے بعد حکومت کو جواب دے گی، انتخابی دھاندلی سے متعلق مذاکرات اب جمعہ کو ہونے کا امکان ہے۔ سماء
آج کل پاکستان میں ہر دوسرے بندے کے پاس موٹرسائیکل موجود ہے، لوگوں کا ماننا ہے کہ گاڑی سے بہترین سفر بائیک کا ہوتا ہے کیونکہ اس میں پیٹرول بھی کم استعمال ہوتا ہے اور آپ کا وقت بھی بچتا ہے، کیونکہ موٹرسائیکل پر کم وقت میں لمبا سفر طے ہوتا ہے۔ تاہم آج ہم مزید پڑھیں کیٹاگری میں : تازہ ترین، ٹیکنالوجی تبصرہ بھیجیں نقلی چارجر آپ کے فون کو کیا بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے؟ اصلی اور نقلی چارجر کی پہچان کیسے کی جائے، جانیں 3 اہم نشانیاں ستمبر 2, 2022 September 2, 2022 بہت سے لوگ اپنے اسمارٹ فون کا خیال تو بہت اچھی طرح سے رکھتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ملنے والے اصل چارجر اور ہینڈز فری کی اچھے طریقے سے دیکھ بھال نہیں کرتے۔ ہینڈز فری کا خیال تو شاید پھر رکھ لیتے ہوں لیکن چارجر کو صحیح طرح سے استعمال تک نہیں کرتے ایسے مزید پڑھیں کیٹاگری میں : تازہ ترین، ٹیکنالوجی تبصرہ بھیجیں پانی کی موٹر کس طرح چلائیں کہ بجلی کا بل کم آئے؟ بجلی کا بل کم کرنے کرنے کے چند آسان طریقے جس سے آپ کا ہزاروں کا بل بھی کم آئے ستمبر 1, 2022 September 1, 2022 پانی کی موٹر ہر گھر میں ہوتی ہے کسی کے ہاں چھوٹی تو کسی کے ہاں بڑی، کچھ کے گھروں میں تو دو ہوتی ہیں ایک میٹھے پانی کی اور دوسری کھارے پانی کی دونوں کے لئے اگر بجلی کے بل کی بات کریں تو زیادہ تر بل اس موٹر کا آتا ہے جس سے مزید پڑھیں کیٹاگری میں : تازہ ترین، ٹیکنالوجی تبصرہ بھیجیں چاروں طرف پانی ہی پانی ۔۔ سندھ میں 100 کلومیٹر چوڑی جھیل بن گئی، ناسا نے تصویر شیئر کر ڈالی ستمبر 1, 2022 September 1, 2022 پاکستان اس وقت سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے یہی نہیں سیلاب اور بارشوں سے اس وقت سندھ میں 100 کلومیٹر چوڑی جھیل وجود میں آ گئی ہے۔ اس نایاب منظر کی تصویر امریکی خلائی ادارے ناسا نے شیئر کیں جو اب وائرل ہو چکی ہیں۔ سیٹلائٹ سے لی گئی اس تصویر میں گہرا نیلا رنگ مزید پڑھیں کیٹاگری میں : تازہ ترین، ٹیکنالوجی تبصرہ بھیجیں سال 2022: پاکستان میں کھیلے جانے والے بہترین موبائل گیم Year 2022: Best Mobile Games to Play in Pakistan اگست 20, 2022 August 20, 2022 پاکستان میں اسمارٹ فونز کی بڑھتی ہوئی رسائی، وبائی مرض کی آمد اور اسمارٹ فون کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ ہم نے خاص طور پر موبائل سیگمنٹ میں نئے گیمرز میں اضافہ دیکھا ہے۔ ٹیکنالوجی میں ترقی نے موبائل ڈیوائسز پر پریمیم گیمز چلانے کی صلاحیت کو کھول دیا ہے جو ہر سال زیادہ مزید پڑھیں کیٹاگری میں : تازہ ترین، ٹیکنالوجی تبصرہ بھیجیں پانی کی پلاسٹک والی ٹینکی ٹوٹ گئی یا دھوپ کی تپش سے نشانات پڑ گئے ہیں تو جانیں اس کو مہنگا خرچہ کیے بغیر صرف 150 روپے میں گھر پر خود کیسے ٹھیک کرستی ہیں؟ اگست 19, 2022 August 19, 2022 آج کل ہر دوسرے گھر میں پلاسٹک کی ٹینکی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اور گھروں میں اب پانی کے لئے پلاسٹک کے پائپ اور ٹوٹیوں کا استعمال زیادہ بڑھ گیا ہے مگر دھوپ تیز ہونے کی وجہ سے یہ پلاسٹک کی چیزیں چٹخ جاتی ہیں۔ ان میں نشانات پڑ جاتے ہیں اور اگر پانی مزید پڑھیں کیٹاگری میں : تازہ ترین، ٹیکنالوجی تبصرہ بھیجیں روسی عدالت نے سوشل ایپ واٹس کو کروڑوں کا جرمانہ کر دیا جولائ 29, 2022 July 29, 2022 واٹس ایپ سمیت دیگر سوشل نیٹورکنگ ایپلیکیشنز اور ویب سائٹس کو روسی شہریوں کا ڈیٹا مقامی سطح پر اسٹور کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے روسی عدالت نے سوشل نیٹورکنگ ایپلیکشن واٹس ایپ پر ڈیٹا اسٹوریج کی خلاف ورزی کے الزام میں جرمانہ عائد کر دیا ہے جس پر واٹس ایپ کو کروڑوں روپے مزید پڑھیں کیٹاگری میں : تازہ ترین، ٹیکنالوجی تبصرہ بھیجیں ہوائی مسافروں کا کھانا 24 گھنٹے پکتا ہے ۔۔ ائیرپورٹ کے 5 خفیہ راز جو شاید آپ نے بھی نہ سنے ہوں جولائ 22, 2022 July 22, 2022 کسی بھی ملک میں ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے کے لئے آپ کو ہوائی جہاز یا ٹرین یا بس یا گاڑی سے سفر کرنا پڑتا ہے۔ اگر سفر کسی دور دراز شہر یا کسی دوسرے ملک کا ہو تواس کے لئے جگہ جگہ آپ کو سیکیورٹی چیک پوسٹ سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔ مزید پڑھیں کیٹاگری میں : تازہ ترین، ٹیکنالوجی تبصرہ بھیجیں آپ یہاں بینک اکاؤنٹ نہیں کھول سکتے۔۔۔ جاپان میں رہنے والے پاکستانیوں کے لیے چند اصول اور ساتھ کچھ آسانیاں جولائ 22, 2022 July 22, 2022 جاپان رہنے کے لئے ایک شاندار ملک ہے کہ جو یہاں آتا ہے وہ یہیں کا ہو جاتا ہے. سوال یہ ہے کہ کیا ایک غیر ملکی یا پاکستانی کا یہاں رہنا اتنا ہی آسان ہے جتنا کہ جاپانیوں کے لئے رہنا؟ اپنے ملک کو چھوڑ کر ایک غیر ملک جب آپ جاتے ہیں تو مزید پڑھیں کیٹاگری میں : تازہ ترین، ٹیکنالوجی تبصرہ بھیجیں ہیونڈائی ٹوسان کی قیمت میں اچانک بڑا اضافہ ۔۔ نئی قیمت کیا ہوگئی؟ جولائ 22, 2022 July 22, 2022 صارفین کی پسندیدہ گاڑی ہیونڈائی ٹوسان کی قیمت بڑا اضافہ ہوگیا ہے۔ پاک وہیلز کی رپورٹ کے مطابق ہیونڈائی ٹوسان کمپنی کی جانب سے قیمت میں 10 لاکھ روپے تک کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ ہیونڈائی ٹوسان کی پرانی قیمت 5856000 تھی جبکہ نئی اضافے کے بعد اب نئی قیمت 6899000 روپے ہوگئی ہے۔ یعنی مزید پڑھیں
ٹنگمرگ //مشتاق الحسن //ٹنگمرگ میں دسویں جماعت کی طالبہ نے خود کومبینہ طور پھانسی پر لٹکایا ۔تفصیلات کے مطابق سوموار کو ٹنگمرگ کے وانیلو گائوںمیں دسویں جماعت کی طالبہ (نام مخفی) نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر خود کومبینہ طور پھانسی پر لٹکاکر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ۔ پولیس نے اطلاع ملتے ہی لاش اپنی تحویل میں لی اور پو سٹ مارٹم اور دیگر قانونی لوازمات پورا کرنے کے بعد لاش وارثوں کے سپردکی ۔ گاندربل میں64فیصدآبادی کی ٹیکہ کاری:ڈپٹی کمشنر گاندربل//ارشاداحمد//ضلع ترقیاتی کمشنر گاندربل کرتیکا جیوتسنا نے آج کہا کہ ضلع میں 18سے44سال تک کی عمرکی 64 فیصد آبادی کو کووِڈ- 19ٹیکے کی پہلی خوراک دی گئی ہے ۔ضلع ترقیاتی کمشنر گاندربل نے یہ بات ضلع میں کووڈ -19 کی مجموعی صورت حال کو پیش کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتائی۔تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنر نے کہا کہ ضلع میں پچھلے ہفتے فعال مثبت کیس 47 تھے ،جو اب بڑھ کر 52 ہو گئے ہیں اور کووِڈ- 19 مثبت معاملات میں سب سے زیادہ اضافہ کنگن بلاک میں ہوا ہے۔ضلع ترقیاتی کمشنر نے کہا کہ پچھلے ہفتے عاشورہ اور سالانہ شری امرناتھ جی یاترا کی تقریب پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئی اور لوگوں نے عاشورہ مناتے ہوئے کووِڈمناسب رویے اور دیگر ایس او پیز پر عمل کیا۔ سونمرگ اور مانسبل سیاحتی مقامات میں ہفتے کے آخر میں پابندیوں کے بارے میں ضلع ترقیاتی کمشنر نے کہا کہ اس ہفتے میں بھی دونوں مقامات پر پابندیاں برقرار رہیں گی اور عام لوگوں پر زور دیا کہ وہ ان پابندیوں پر عمل کریں کیونکہ یہ ان کی حفاظت کے لیے لگائی گئی ہیں۔جاری ویکسینیشن مہم کے حوالے سے تفصیلات دیتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنر نے کہا کہ محکمہ صحت نے ایسے دیہات کی نشاندہی کی ہے جہاں لوگ ویکسینیشن سے ہچکچاتے ہیں اور مسلسل لوگوں کو آگاہ کر رہے ہیں اور ویکسینیشن کے بارے میں شکوک و شبہات کو دور کر رہے ہیں۔ انہوں نے صحت عامہ کی ٹیموں کے ساتھ عام لوگوں سے تعاون طلب کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ ویکسین لگائیں جو کہ ان کی جان بچانے اور معاشرے کو مہلک وائرس سے بچانے کے لیے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع گاندربل کووِڈ کی تیسری لہر سے نمٹنے کے لیے بہتر طور پر تیار ہوگا ،اگر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین دی جائے۔ شوپیان میں کووِڈ- 19بیداری مہم ِِشوپیان//’’ آزادی کا اَمرت مہااُتسو‘‘ مہم کے ایک حصے کے طور پر ضلع اِنفارمیشن سینٹر شوپیان نے ضلع اِنتظامیہ اور محکمہ صحت شوپیان کے ساتھ مل کر عوام الناس کو کووِڈ ۔19،کووِڈ مناسب طرزِ عمل ( سی اے بی ) اور ایس او پیز کے بارے میں شوپیان قصبے اور مختلف بازاروں میں اعلانات کے ذریعے بیداری مہم جاری رکھی۔ اِس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اِنفارمیشن آفیسر شوکت احمد خان نے کہا کہ اس بیداری مہم کے اِنعقاد کا بنیادی مقصد عوام میں کووِڈ۔19 مناسب طرز عمل ( سی اے بی) کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے تاکہ قیمتی جانیں بچائی جاسکیں۔اُنہوں نے عوام کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ سی اے بی اور ایس او پیز پر سختی سے عمل کرتے ہوئے اَپنے آپ اور اَپنے کنبہ کے اَفراد کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی کورونا وائرس کے انفیکشن سے بچائیں۔اُنہوں نے عوام الناس پر زور دیا کہ وہ ماسک پہنیں ، سماجی فاصلہ برقرار رکھیں ، باربار ہاتھ صابن سے دھوئیں ، غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں ۔اِس کے علاوہ قریبی ٹیکہ کاری سینٹروں میں جاکر کووِڈ حفاظتی ٹیکے لگائیں کیوں کہ یہ انفیکشن سے بچنے کے لئے واحد مؤثر ذریعہ ہے۔اُنہوں نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ وہ اَفواہوں پر کان نہ دھریں بلکہ جلد اَز جلد خود کو کووِڈ مخالف ٹیکے لگائیں۔ مکتبہ نورالقرآن پانزوترال میں سیرتی ٹسٹ کے نتائج کا اعلان سید اعجاز ترال//مکتبہ نور القرآن پانزو ترال کی جانب سے گزشتہ دنوںلئے گئے سیرتی ٹسٹ کے نتائج کا اعلان کیا گیا۔ اس ٹیسٹ میں 150بچوں نے حصہ لیا تھا ۔اس حوالے سے مکتبہ کے مولوی سہیل احمد نے بتایا کہ فرقان الواحدساکن نئی بگ ترال نے پہلی، منزہ منظورساکن لرو ترال نے دوسری اور حادیہ فاروق ساکن پانزو ترال نے تیسری پوزیشن حاصل کی ۔ان تینوں بچوں کو بالترتیب5ہزار،3ہزار اور2ہزار روپئے کے نقد انعامات سے نوزا گیا جبکہ دیگر7پوزیشن ہولڈروں کوایک ایک کتاب اوراسنادسے نوازا گیا ۔ عوام کی آواز بارہمولہ کے نوجوان کا اُن کی تجویز کا ذکرکرنے پر لیفٹیننٹ گورنر کا اظہارتشکر سرینگر//بارہمولہ کے ظہور احمد میر نے لیفٹیننٹ گورنر منوج کا شکریہ اَدا کیا ہے کہ اُنہوں نے جموںوکشمیر میں ’’ جن آوشدی کیندروں‘‘ کو مستحکم کرنے کے بارے میں اُن کی تجویز کو تسلیم کیا ۔ 15؍ اگست 2021ء کو نشر ہونے والے ریڈیو پروگرام ’’ عوام کی آواز‘‘ کی پانچویں قسط میں ظہور احمد کے نام کا ذکر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے اس کی تجویز کوسراہا۔لیفٹیننٹ گورنر نے صحت شعبے کو بہتر بنانے کے لئے موصول مختلف دیگر تجاویز جن میں جن آو شدی کیندروں کو مستحکم کرنا ، انوینٹری مینجمنٹ ، سپلائی چین اور ڈاکٹر کی تجویز کردہ اَدویات کی دستیابی وغیرہ شامل ہیں، کا بھی خیر مقدم کیا ۔اُنہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت دی ہے کہ وہ مناسب کاررِوائی کے لئے تجاویز کو احتیاط سے لیں ۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں کشمیرکے 20 اَضلاع میں کل 103 جن آوشدی کیند ر قائم کئے گئے ہیں تاکہ مارکیٹ ریٹ سے 50فیصد کم اَدویات فراہم کی جاسکیں۔ ریڈیو پروگرام ’’ عوام کی آواز‘‘ کی پانچویں قسط کے دوران لیفٹیننٹ گورنر نے مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے شہریوں سے موصول ہونے والی اَنمول تجاویز اور خیالات پر روشنی ڈالی ۔ حکومت کی پالیسیوں اور پروگراموں میں معنی خیز تبدیلیوں اور مداخلتوں سے متعلق تجویز دیں جس کا مقصد زیادہ مؤثر نتائج ، طریقہ کار کو اَحسن اور وسائل کو زیادہ سے زیادہ اِستعمال کرنا ہے۔اِ س بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ جموںوکشمیر آج اَپنے لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنانے میں اہم پیش رفت کر رہا ہے ۔ اَب یہ ہماری اِجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم جموںوکشمیر کے ہر طبقے کی یکساں ترقی کے لئے ہر محاذ پر ٹھوس اِقدامات کے ذریعے اِس خلا کو پُر کریں۔ اگر چہ کام شروع ہوچکا ہے ، ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے ۔ میں ہر مہینے کے تیسرے اتوار کا شدت سے انتظار کرتا ہوں تاکہ یوٹی حکومت کی کوششوں کو آگے بڑھایا جا سکے جو مجھے موصول ہونے والے خیالات اور تجاویز پر کام کر رہے ہیں۔ ظہور احمد نے کہا ،’’ میں ماہانہ ریڈیو پروگرام ’’ عوام کی آواز‘‘ میں کشمیر بھر میں پردھان منتری بھارتیہ جنو شادھی سینٹروں کی کمی کی فراہمی کا مسئلہ اُٹھانے کے لئے لیفٹیننٹ گورنر کا شکر گزار ہوں۔‘‘اُنہوںنے کہا کہ ریڈیو پروگرام ’’ عوام کی آواز‘ ایک منفرد عوامی رَسائی پروگرام ہے جو لیفٹیننٹ گورنر نے شروع کیا ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ ’’ عوام کی آواز‘‘ ریڈیو پرگرام سے غریبوں اور دُور دراز علاقوں کے لوگوں کے مسائل حل ہوں گے۔ محکمہ اطلاعات و تعلقاتِ عامہ کاہندوارہ میںتمدنی پروگرام ِِسر ی نگر//’’آزادی کا امرت مہا اُتسو‘‘ کے ایک حصے کے طور پر کلچرل یونٹ سرینگر محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ اور ضلع اطلاعاتی مرکز کپوارہ کے زیر اہتمام گورنمنٹ بوائز ہائیر سیکنڈری سکول ہندوارہ ، ضلع کپوارہ میں ایک رنگارنگ تمدنی پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔ کلچرل یونٹ سرینگر کے فنکاروں اور وادی کے چند نامور فنکاروں نے موضوع کی مناسبت سے مختلف نغمے گا کر سامعین کو محفوظ کیا۔ کلچرل یونٹ سر ینگرکے فنکاروں بشمول اُستاد مشتاق احمد سازنواز ، اطہر بلپوری ، جی ایم انزوالی ، جی ایم کھانڈے نے وادی کے ایک مقبول کشمیری لوک گروپ فیروز احمد شاہ اور گروپ کے فنکاروں کے ساتھ مل کر حب الوطنی کے گیت پیش کئے جبکہ ہلال احمد متو ، شبیر حکاک اور دیگر تھیٹر اَداکاروں کے گروپ نے ملک کی آزادی کے بعد سے آج تک کی حصولیا بیوں اور قومی ترقیاتی پیش رفت کو اُجاگر کیا۔ اِس کے علاوہ فنکاروں نے کووِڈ ۔19 کے تعلق سے بیداری پیدا کرنے کے لئے ایک اور سکٹ پیش کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیف ایجوکیشن آفیسر کپوارہ نے کووِڈ۔ 19 سے متعلق عوامی بیداری پروگراموں کے اِنعقاد کیلئے محکمہ اطلاعات کی سراہنا کی جبکہ پرنسپل گورنمنٹ بوائز ہائیر سکینڈری سکول ہندوارہ نے حبُ الوطنی کا جذبہ پیدا کرنے اور حسبِ حال موضوعات پر عوامی بیداری پروگراموں کے اِنعقاد کے لئے محکمہ اطلاعات کی کوششوں کو سراہا۔ اَپنے ویڈیو پیغام میں کلچرل افسر کشمیر توحید احمد میر نے فنکاروں کی تعریف کی اور کہا کہ ہر شہری کو دل سے ملک سے جڑنا چاہئے اور وطن پرستی کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیئے۔ تقریب میں موجود مہمانوں اور فنکاروں کا رسمی اِستقبال کرتے ہوئے اے اِی سی اُو کلچرل یونٹ سیّد شکیل شان نے نو آموز فنکاروں کی حوصلہ افزائی کی۔ اُنہوں نے کلچرل یونٹ ڈی آئی پی آر کے ذریعے نوجوان فنکاروں کو اَپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے لئے پلیٹ فارم مہیا کرنے کا وعدہ کیا۔ بعد ازاں نظامیہ ایجوکیشنل گروپ اور وائٹ گلوب این جی او کی جانب سے ضلع کپواڑہ کے مقامی نوجوان اور ہنر مند خواہش مندوں کے لئے کیریئر کونسلنگ سیشن کا بھی اہتمام کیا گیا۔تقریب پر ضلع اطلاعاتی آفیسر کپواڑہ محمد یوسف میر، ڈی آئی سی کپواڑہ کے ملازمین، تعلیمی اِداروں کے سربراہان، طلبا اور مقامی لوگوں کی خاصی تعداد موجود تھی۔ انجمن شرعی شیعیان کا محرم تقریبات کے پر امن انعقاد پر اظہار اطمینان سرینگر//محرم الحرام کی خصوصی تقریبات کے پر امن اور شایان شان انعقاد پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن نے تمام متعلقین بشمول عزادارن ،خطباء و ذاکرین ،نواح خوانوں اور گرانقدر خدمات انجام دینے والی انجمنوں اور تنظیمی اراکین و عاملین کا شکریہ ادا کیا۔ علما کونسل نے عزاداروں کی طرف سے مجالس و جلوس ہائے عزا کے دوران احتیاتی تدابیر پر عمل کرنے اور آپسی بھائی چارے کو قائم رکھنے کے جذبہ کو سراہا۔ علما ء کونسل نے 8اور 10محرم کے تاریخی عاشورہ جلوسوں پر مسلسل پابندی کی مذمت کرتے ہوئے امسال قدغن ہٹانے کے حکومتی اعلان کو عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دیا اور لالچوک سرینگر میں عزاداروں پر وحشیانہ پولیس تشدد کی مذمت کی۔ بیان میں علماء کونسل نے میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی اور شیعہ عالم دین مولوی منظور احمد ملک کی گرفتاری کے خلاف ردعمل ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا کہ علماء کواپنی منصبی ذمہ داریوں سے روکنے سے نہ ہی کشمیر کے زمینی حقائق اور صورتحال کو تبدیل کیا جا سکتا ہے اور نہ عوام کی اضطرابی کیفیت کا رخ موڑا جا سکتا ہے ۔ علما ء کونسل نے مولوی منظور احمد ملک کی گرفتاری کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ی قوم اس وقت اپنی سیاسی تاریخ کے ایک کربناک مرحلے سے گزر رہی ہے ۔کونسل نے اپنے بیان میں مولوی منظور ملک کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ گریز میں آکسیجن بینک قائم سرینگر//نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر نذیر احمد خان نے درد ویلفیئر سوسائٹی اور احساس انٹرنیشنل کی شراکت سے گریز میں ایک فلاحی آکسیجن بینک کا قیام عمل میں لایا جس کا مقصد ضرورتمندوں کو وقت پر آکسیجن کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ گریزی نے کہا کہ کورونا وائرس کے دوران مشاہدہ کیا گیاکہ آکسیجن کی کمی سے لوگوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے گریز میں یہ آکسیجن بینک قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ ضرورتمند وں کو آکسیجن دستیاب رہے۔ ’حسرتوں کے سرہانے‘ پلوامہ کے طالب علم کا شعری مجموعہ منظر عام پر نیوز ڈیسک پلوامہ// ڈگری کالج پلوامہ میں زیر تعلیم طالب علم شاہی شہباز ساکن وشہ بگ کے شعری مجموعہ ’’حسرتوں کے سرہانے ‘‘ کی رسم رونمائی انجام دی گئی۔تقریب میں کالج کے پرنسپل پروفیسر فاروق اندرابی نے مہمان خصوصی کے طور شرکت کی۔انہوں نے شہباز کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہنرمند طلبہ کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کالج کیلئے فخر کی بات ہے کہ شہباز جیسے طالب علم یہاں زیر تعلیم ہیں ۔اس دوران کالج کے دیگر اساتذہ نے بھی خطاب کیا اور شاہی شہباز کو مبارکباد پیش کی۔واضح رہے کہ یہ شاہی شہباز کا پہلا شعری مجموعہ ہے۔محفل میں کئی ادب نوازوں نے بھی شرکت کی۔ یتیم فائونڈیشن کی ایمبولینس سروس بانہال کے نوجوان کی نعش کو آبائی گھرپہنچادیا سرینگر//جے اینڈ کے یتیم فائونڈیشن کی ایمبولینس سروس نے سرینگر سے بانہال کے کھڈی ترگام کے ایک نوجوان مزدور کی لاش اس کے آبائی گھر سمبل بانڈی پورہ سے راتوں رات منتقل کی۔ فائونڈیشن کے بانڈی پورہ یونٹ کو سب ڈسٹرکٹ ہسپتال میں ڈاکٹر نثار احمد ملک کی طرف سے ایک ایس او ایس موصول ہوئی جس کے مطابق بانہال سے تعلق رکھنے والے ایک 17سالہ مزدور فیاض احمد کچر ولد عبدالغنی کی موت ایک دلدوذ حادثے میں واقع ہوئی کی لاش کو سب ڈسٹرکٹ ہسپتال سمبل سے ترگم بانہال تک ایمبولنس فراہم کرنے کی استدعا کی ۔فائونڈیشن نے ایمبولینس بانڈی پورہ سمبل رات9بجے روانہ کی اورسب ڈسٹرکٹ ہسپتال سے 21اور22اگست کی درمیانی رات لاش لیکر10:35بجے روانہ ہوئی اور صبح 3:30بجے آبائی گائوں پہنچادیا۔فائونڈیشن چیئرمین محمد احسن راتھر نے ایمبولینس ڈرائیور نثاراحمد کے جوش اور جذبے کو سراہتے ہوئے انکی حوصلہ افزائی کے لیے انکے حق میں دو ہزارروپے انعام واگزار کیا ہے۔ چوہدری ذوالفقار کا میاں بشیر کی وفات پر اظہاررنج راجوری//اپنی پارٹی کے نائب صدر چوہدری ذوالفقار علی نے پیر کو کنگن کے گاؤں بابانگری وانگت جاکر میاں بشیر احمد لاروی کی وفات پر سوگوار کنبے سے تعزیت پرسی کی۔ انہوں نے مرحوم کے ایصال ثواب اور لواحقین کو یہ ناقابل ِ تلافی نقصان برداشت کرنے کے لئے دعا کی۔انہوں نے کہاکہ میاں بشیر احمد لاروی جموں وکشمیر کی ایک عظیم روحانی شخصیت تھے جن کے عقیدتمندوں اور جموں وکشمیر میں ان کے چاہنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ اپنی پارٹی میڈیا ایڈوائزرکا اظہار ِ تعزیت سرینگر//اپنی پارٹی میڈیا ایڈوازئر نے عبدالرحیم کھانڈے کی دختر ِ نسبتی کی اچانک وفات پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے جس کا اپنی رہائش گاہ پر پنجی پورہ چاڈورہ میں انتقال ہوگیا۔ فاروق اندرابی نے مرحومہ کے گھر جاکر لواحقین کے ساتھ تعزیت پرسی کی۔ اندرابی نے مرحومہ کو ایک نیک سیرت، مہمان نواز اور نرم طبیعت خاتون قرار دیتے ہوئے ان کی مغفرت کیلئے دعا کی۔ مولانا آزاد یونیورسٹی میں داخلہ امتحان شروع سرینگر//مولانا آزاد نیشنل ا ردو یونیورسٹی کے ریگولر کورسز میں داخلوں کے لیے انٹرنس ٹسٹ کا ملک کے 19 شہروں میں کووڈ 19 سے پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر احتیاطی اقدامات کے درمیان آغاز عمل میں لایا گیا۔ داخلہ امتحان کا سلسلہ 24 اور 25 اگست کو بھی جاری رہے گا۔ مرزا فرحت اللہ بیگ ‘ کنٹرولر امتحانات کے مطابق داخلہ امتحان کے پہلے دن صبح کے سیشن میں تمام مراکز پر بحیثیت مجموعی تقریباً 75 فیصد طلبہ نے امتحان لکھا۔ تقریباً 10400 طلبہ تین دن میں شرکت کریں گے۔ ان میں سے سب سے زیادہ 4259 درخواستیں بی ایڈ کے لیے آئی ہیں جس کے لیے کل 815 نشستیںدستیاب ہیں۔ دوسرے نمبر پر 1346 درخواستوں کے ساتھ پالی ٹیکنیک رہا جس میں 1050 نشستیں دستیاب ہیں۔ تیسرے نمبرپر ڈی ایل ایڈ جس کی 125 نشستوں کے لیے 1170 درخواستیں موصول ہوئیں۔ اردو میں پی ایچ ڈی اور بی ٹیک کی جملہ 9 اور 75 نشستوں کے لیے بالترتیب 620 اور 546 درخواستیں موصول ہوئیں۔ You May Also Like شوپیاں سڑک حادثے میں پولیس اہلکار از جان، 2 دیگر زخمی November 27, 2022 محبوبہ مفتی،7 دیگر سابق ممبران قانون ساز اسمبلی کو سرکاری کوارٹر خالی کرنے کی ہدایت November 27, 2022 November 27, 2022 سرینگر میں موسم کی سرد ترین رات ریکارڈ، درجہ حرارت منفی2.1 درج November 27, 2022 شبانہ سردیوں کا زور جاری November 27, 2022 Read Next شمالی کمان سربراہ کا دورۂ وادی November 27, 2022 نیوز ڈیسک سرینگر//فوج کے شمالی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اوپیندر دویدی نے ہفتہ کو جموں و… کولگام میں 2 آئی ای ڈیزبر آمد November 27, 2022 خالد جاوید کولگام //پولیس نے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے ہفتہ کے روز جنوبی… ۔29روز بعد کورونا کے 8 معاملات November 27, 2022 پرویز احمد سرینگر //سنیچر کو اچانک کورونا متاثرین کی تعداد میں اچھال دیکھنے کو ملا… More عوام کی رائے کیا آپ جموں و کشمیر یوٹی انتظامیہ کی کارکردگی سے مطمئین ہیں؟ ہاں نہیں Vote Facebook Twitter Instagram YouTube ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ نیوز لیڑ ای میل پر پائیں پالیسی ڈیٹا پالیسی پرائیویسی پالیسی استعمال کرنے کی شرائط سیکشن. اداریہ برصغیر بین الاقوامی تعلیم و ثقافت مزید جانیں ہمارے بارے میں رابطہ فیڈ بیک اشتہارات Facebook Twitter Youtube Instagram روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی ویب سائٹ خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں
[ایکس]– برف اور وقت اے پی کے میں ایک کہانی، ناشر اے آر ٹی ای تجربے سے پہیلی مہم جوئی کھیل، جہاں آپ سرد آرکٹک کے لئے ایک پراسرار سفر شروع کریں گے, جہاں بہت سے راز اور کہانیاں پوشیدہ ہیں. برف اور وقت میں ایک کہانی کے بارے میں متعارف کرائیں پراسرار آرکٹک خطے میں خلائی وقت کی پہیلی مہم جوئی [ایکس]– برف اور وقت میں ایک کہانی ایک نقطہ ہے اور پہیلی ایڈونچر کھیل پر کلک کریں. سست، دلکش بیان کے ساتھ ساتھ، آپ کو اتنے ہی عجیب واقعات کی وضاحت تلاش کرنے کے لئے ایک پراسرار سفر کا تجربہ ہوگا۔ پس منظر کھیل کی کہانی تاریخ کے ایک سچے واقعے پر مبنی ہے۔ فرینکلن کی 19 ویں صدی میں آرکٹک میں مہم حقیقی تھی لیکن ابھی بھی جہاز کے تباہ ہونے، پراسرار گمشدگیوں پر تنازعہ ہے۔ کیا جہاز کے عملے میں کوئی خوفناک بیماری پھیل گئی تھی؟ کیا کوئی اندرونی تنازعہ تھا؟ اب تک لوگوں کو ابھی تک کوئی حل نہیں ملا ہے۔ اس واقعے کے بارے میں ٹکڑے ٹکڑے اشارے ملے ہیں۔ یہ کئی مشہور ناولوں اور کھیلوں کے لئے بھی تحریک تھی جن میں [ایکس]– اے اسٹوری ان آئس اینڈ ٹائم شامل ہیں۔ یہ گیم ایک نوجوان صحافی تالینہ کی کہانی بیان کرتی ہے جو لیجنڈری جہاز ٹیرر کی گمشدگی کے بعد حقیقت تلاش کرنے کی مہم جوئی میں پھنس گیا تھا جو انیسویں صدی کے آرکٹک کھوج مشن کے دوران فرینکلن مہم کے بڑے جہازوں میں سے ایک تھا۔ سچائی تلاش کرنے اور اس لاپتہ جہاز سے متعلق پراسرار واقعات کے سلسلے کی وضاحت کرنے کے سفر میں، تالینہ پیٹر سے ملے گی، جو ایک نوجوان ہدایت کار تھا جو 1950 کی دہائی میں ایک فوجی مہم کے بارے میں ایک فلم پر کام کر رہا تھا۔ ان کی ملاقات فرینکلن مہم کے زندہ بچ جانے والے ملاح سائمن سے بھی ہوتی ہے جو اپنے عملے کو محفوظ رکھنے کے لیے بہت سے خوفناک واقعات سے گزرا۔ اور یہ وہ واقعات بھی تھے جو پراسرار گمشدگی سے متعلق تھے جس کا تالینہ نے پیچھا کیا تھا۔ [ایکس]– آئس اینڈ ٹائم میں ایک کہانی کھلاڑیوں کو جڑنے اور دریافت کرنے کے لئے 3 مختلف ٹائم فریم پیش کرتی ہے۔ ہر دور کے اپنے واقعات ہوتے ہیں جن کے لئے کھلاڑی کی مختلف تشریحات کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن آخر میں، وہ کسی نہ کسی طرح جڑے ہوئے ہیں اور مل کر دہشت گردی کے جہاز کے عظیم راز کی طرف لے جاتے ہیں۔ کھیل کھیلتے ہوئے، آپ ہر دور میں جاتے ہیں، اس میں چھپے ہوئے خیالات کا پتہ لگائیں، مشکل اور آسان پہیلیوں کو کئی مختلف شکلوں میں حل کریں، اور آپ کو واقعی کرداروں کے ذہنوں میں ڈوب جانا چاہئے۔ پہیلیوں کی تمام ہدایات ننورلوک کی طرف لے جاتی ہیں، جو 10,000 سال پہلے رہنے والا دیومالائی قطبی ریچھ تھا۔ کیا اس طلب جانور کا فرینکلن کی پرانی مہم سے کوئی تعلق ہے؟ گرافکس اور آواز مجھے یقین ہے کہ جب آپ یہ کھیل کھیلیں گے تو یقینا آپ میری طرح محسوس کریں گے۔ آپ یہاں کی روشن اور رنگین ہاتھ سے کھینچی گئی تصاویر سے مغلوب ہو جائیں گے۔ آپ کو یاد رکھیں، یہ سب ہاتھ سے کھینچا گیا ہے. یہ ساری مہم جوئی کھلاڑی کو آرکٹک خطے میں بہت سے مختلف علاقوں سے گزرتی ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ اگرچہ ہر جگہ برف سے ڈھکی ہوئی ہے لیکن ہر جگہ کا رنگ اور باریکی ہوتی ہے۔ یہ آپ کے ہر جگہ برتاؤ کا طریقہ بھی تبدیل کرتا ہے۔ ایک سرد، اداس سبز علاقے میں قدم رکھتے وقت، آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو سست کرنے کی ضرورت ہے، آپ کے پاؤں سست ہیں. روشن سبز رنگوں کے ساتھ گرم زمین میں داخل ہوتے وقت، آپ اپنے دل میں اپنے آپ کو تازہ اور پرجوش پائیں گے، لہذا آپ کے اعمال زیادہ پرجوش ہوں گے۔ گیم پلے کھیل کا بنیادی مقصد کھلاڑی کو خلا اور وقت کے ذریعے، چھوٹی چھوٹی پہیلیوں کے ذریعے، ماضی اور حال کو جوڑکر دہشت گردی کے جہاز کے ارد گرد ہونے والے واقعے کے پراسرار مظاہر کی وضاحت کرنا ہے۔ لہذا، آپ کو تاریخ سیکھنے اور تبدیل کرنے دونوں کے لئے تین مختلف ادوار کے ذریعے ایک منظر سے دوسرے منظر تک پہنچایا جائے گا۔ یہاں آپ کی ہیرا پھیری صرف منتخب کرنے، چھونے، متفرد ٹکڑوں، عجیب الفاظ، اور پہیلی میں کرداروں کو جمع کرنے کے لئے ہے. لیکن یہ عقل کی ایک حقیقی جنگ ہے۔ کثیر شکل پہیلیاں زیادہ مشکل نہیں ہیں، لیکن آسان بھی نہیں ہیں۔ کھیل کی نرم کہانی سنانے کے بعد، آپ اپنے ذہن کو تھوڑا سا آرام دے سکتے ہیں، لیکن پھر آپ کو مختلف اوقات اور جگہوں کے ذریعے کہانی کی پیروی کرنے کے لئے پہیلی کو حل کرنے کے لئے فوری طور پر اپنے دماغ پر دباؤ ڈالنا ہوگا۔ کھیل کے پیچھے کی کہانی ایسا لگتا ہے کہ کھیل ایک حیرت انگیز تاریخی واقعے پر مبنی ہے۔ یقینا، اسے ڈویلپر کے مفروضوں اور مبالغہ آرائیوں کے ساتھ شامل کیا گیا تھا، لیکن اس کے غیر معمولی پس منظر کے ساتھ ساتھ انوئٹ لور سے تحریک نے پلاٹ کے لئے قابل ذکر گہرائی پیدا کی۔ اس گیم کی ترقی کو انوئٹ کے مصنف تھامسسی مینگیوک اور سرپرست بلی گوتھیر اور مونیکا اٹسارڈجوات نے بھی حمایت کی جو اس پراسرار سرزمین کے بارے میں بہت جاننے والے ماہرین ہیں۔ اس کے علاوہ، ڈیلفین فورنیو (کلونڈیک) کی طرف سے آرٹ کی سمت ہے. وہ سب کہانی سنانے کا فن تخلیق کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے جو سست ہے، لیکن بہت مختصر اور سجیلا ہے۔ آپ کو اکثر کھیل میں عروج ملے گا، خاص طور پر آخری خفیہ دروازے کے قریب پہنچتے وقت پہیلیوں میں، آپ ان فیصلہ کن لمحات میں اپنے دل کو دھڑکتے اور سر گرم ہوتے محسوس کریں گے۔ ڈاؤن لوڈ، اتارنا [ایکس]– آئس اور ٹائم اے پی کے میں ایک کہانی اینڈروئیڈ کے لئے مفت [ایکس]– برف اور وقت میں ایک کہانی واقعی ایک اچھا کھیل ہے اگر آپ کو حقیقی اور خیالی دونوں کہانیوں کے بارے میں پہیلی کھیل اور بیانیہ طرز بیان پسند ہے. ایک روحانی عنصر اور حقیقت پسند عنصر بھی ہے۔ مجموعی طور پر، [ایکس]– برف اور وقت میں ایک کہانی میں وہ تمام چیزیں ہیں جو آپ کو ایک گہری، مواد پہیلی کھیل میں درکار ہیں۔ Open Comments Noah’s Heart Size: 2 MB Rating: 4.9 Install: 460 Type: Game Ori Robot Warfare Unlimited Ammo, No Reload Size: 654 MB Rating: 4.4 Install: 97 Type: Game Mod Omega Legends Size: 832 MB Rating: 4.6 Install: 35 Type: Game Ori Milo and the Magpies Size: 134 MB Rating: 4.7 Install: 1833 Type: Game Ori Dead Effect 2 Unlimited Money/Ammo Size: 2 GB Rating: 4.7 Install: 5753 Type: Game Mod Used Car Dealer Tycoon Size: 93 MB Rating: 4.3 Install: 14730 Type: Game Ori About Me vicitleo.org ایک ایسی سائٹ ہے جو جدید ترین اینڈرائیڈ موڈ ایپس اور گیمز کا اشتراک کرتی ہے۔ ہماری APK فائلیں بڑے اور تیز سرورز پر رہتی ہیں، فریق ثالث کی خدمات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں مزید معیار کی ضمانت، محفوظ اور پائیدار بنانے کے لیے۔
اس نے بغور اسے دیکھا، وہ لڑکی کس قدر معصوم تھی. لیکن ایک دم اس کے تاثرات بدلے تھے، کیونکہ اسی لڑکی کی وجہ سے اس کے بھائی کو گھر چھوڑنا پڑا، اسی لڑکی کی وجہ سے اس کی آزادی چھین لی گئی اور اسی لڑکی کی وجہ سے اس کی ماں سے اس کے دونوں بیٹے دور کردیے گئے تھے. وہ بغیر کوئی جواب دیئے گاڑی کا دروازہ کھول کر اتر چکا تھا. زری نے بھی اس کی پیروی کی تھی. زری نے آگے بڑھ کر بیگ سے چابی نکال کر دروازہ کھولا تھا. چاچی اندر نہیں ہے کیا؟ اس کے اس طرح سے دروازہ کھولنے سے اسے چاچی کی فکر ہوئی تھی. امی اندر ہی ہیں وہ تھوڑا بیمار رہتی ہیں تو اسی وجہ سے میں ایک چابی اپنے ساتھ رکھتی ہوں. دونوں اندر کی طرف بھڑ گئے. اسلام علیکم امی!! وعلیکم سلام! رابیہ بیگم نے دروازے کی طرف دیکھا تو وہاں زری اکیلی نہیں تھی بلکہ ابان بھی تھا. رابیہ بیگم نے ان دونوں کو ساتھ دیکھ کر دل سے دعا دی تھی. “ہمیشہ ساتھ رہنے کی.” ابان نے انہیں بغور دیکھا وہ کافی کمزور، ضعیف لگ رہی تھیں. ان کی طرف بڑھا اور رابیعہ بیگم نے اسے اپنے سینے سے لگا لیا. رابیعہ بیگم کا کوئی بیٹا نہ تھا. لیکن ابان ان کے لیے بیٹے سے کم بھی نہ تھا. کیسا ہے میرا بیٹا؟ میں بالکل ٹھیک ہوں چاچی، آپ پہلے سے کافی کمزور ہو چکی ہیں. اس نے دیکھتے ہوئے کہا. وہ واقعی کافی کمزور ہوگئی تھیں یا پھر چاچو کے چلے جانے کہ صدمے سے ایسی ہوگئی تھیں. ارے یہ کمزور ی کہاں ہے اچھی خاصی تو ہوں، تمہیں اور زری کو ہی لگتا ہے کہ کمزور ہوچکی ہوں. وہ نروٹھے پن سے بولیں تھیں. زری ابھی تک یہی کھڑی ہوں ابان کے لیے کچھ کھانے پینے کو لے کر آؤ میرا بیٹا کتنے سالوں کے بعد آیا ہے اور تم ابھی تک یہیں ہو. جی… جی…. وہ کہہ کر کچن کی طرف چل دی. __________________ بھائی میرے لیے لیپٹوپ لے کر آئے ہیں. رات کے 6 بج چکے تھے زری اور ماہی ہال میں بیٹھی تھیں. آمنہ بیگم اپنے کمرے میں جاچکی تھیں اور آج آغا جان کی بھی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں تھی. وہ کافی دیر انہی کے پاس بیٹھی رہی تھی انہیں دوا دے کر وہ نیچے آگئی تھی. پھر ماہی چہکتے ہوئے اسے اپنا لیپٹوپ دکھانے لگی. وہ دیکھ رہی تھی جب ابان اندر داخل ہوا. وہ کافی تھکا ہوا لگ رہا تھا. ٹھیک ہے ماہی کل ملتے ہیں. یہ کہہ کر اس کے پاس سے گزرنے لگی تھی. جب وہ اس کا ہاتھ پکڑ چکا تھا. بیٹھ جاؤ میں کمرے میں جا رہا ہوں وہ جانتا تھا کہ وہ اس کی موجودگی سے ڈسٹرکٹ ہوتی ہے لیکن اس قدر؟ اسے کافی اچھا لگا…… بھائی آپ کھانے سے پہلے کچھ لیں گئے؟ چائے یا کافی….. وہ نہیں چاہتی تھی کہ ان دونوں کے درمیان کوئی تلخ بات ہو اسی لئے بول پڑی. میں تم سے تمہاری دوست کا کچھ وقت لونگا. کیوں نہیں ضرور اور جتنا چاہے لیں، لیکن انہیں گھر خود چھوڑ کر آئیے گا کیونکہ آپ کی محترمہ کو اندھیرے سے ڈر لگتا ہے وہ یہ کہہ کر سیڑھیوں کی طرف بڑھ گی. اس کا ہاتھ ابھی تک ابان کے ہاتھ میں ہی تھا. کافی لے کر اوپر کمرے میں آؤ… وہ کہہ کر اوپر کی طرف بڑھ گیا. زری کتنی ہی دیر تک اپنا ہاتھ دیکھتی رہی جو کہ ابھی تھوڑی دیر پہلے ابان کے ہاتھ میں تھا. وہ جلد ہی اس کے سحر سے نکلی اور کوفی بنانے میں لگ گئی، اسے بنانے میں پانچ منٹ لگے تھے. اس نے دروازہ نوک کیا تھا. اجازت ملنے پر ، وہ کمرے میں آئی تھی اس نے اس کا کمرہ کبھی سہی سے دیکھا نہیں تھا. جہازی سائز بیڈ، اور اس کے ساتھ ہی لکڑی کی الماری نسب تھی اور پھر واش روم کا دروازہ تھا. اور پھر بڑے سائز میں شیشہ تھا، شیشے کے سامنے اس کی ضرورت کے استعمال کی اشیاء موجود تھیں. کمرے کے درمیان میں صوفہ سیٹ موجود تھا اور ایک پر وہ ستمگر سر ٹکائے بیٹھا تھا. وہ کافی لیے آگے بڑھی اور اس کے سامنے موجود میز پر رکھ دی. وہ اسی کشمکش میں تھی کہ جائے یا نا جائے. اتنے میں وہ ستمگر بول پڑا. سر دباؤ……. وہ سر دبانے کے لئے سوفے کے پیچھے کی طرف بڑھی تھی کہ وہ ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے ساتھ بیٹھا چکا تھا. وہ اس کے نرم ہاتھوں کا لمس محسوس کر رہا تھا. اس کے ہاتھوں کی کپکپاہٹ واضح تھی. وہ آنکھیں بند کر چکا تھا شاید اسے سکون مل رہا تھا. کچھ ہی پل گزرے تھے جب اس کی آواز اسے سنائی دی. وہ لڑکا کون تھا؟ جب وہ کافی دیر کچھ نہ بولی، تو اس نے اپنی آنکھیں کھولی تھی. وہ اسے ہی دیکھے جارہی تھی. اس کے جواب نہ دینے پر اسے غصہ آیا تھا. اس نے ایک جھٹکے سے اسے اسکی چین سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا تھا. اس کے اس بری طرح کھنچنے سے چین ٹوٹ کر اس کے ہاتھ میں آئی تھی. اسکی گرم سانسیں وہ اپنے چہرے پر محسوس کر سکتا تھا. اس کا سحر مقابل کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر ٹوٹا تھا. اس نے ہاتھ بڑھا کر اس کے چہرے کو چھوا تھا، جیسے ان آنسوؤں کی وجہ جاننا چاہتا ہو. اور وہ شاید جان بھی چکا تھا. اسکی کردن پر چین کو جھٹکا دینے سے نشان آئے تھے. اسکی تکلیف کی شدت چین کے ٹوٹ جانے سے لگائی جا سکتی تھی. اس نے اپنے دھکتے ہوئے لب اسکی کردن کے نشان پر رکھے تھے. اس کے اس بھر پور شدت بھرے لمس سے وہ اپنی آنکھیں بند کر چکی تھی. اس کے آنسوؤں میں روانگی آئی تھی. اس کے یہ آنسو مقابل کی شرٹ میں جزب ہوئے تھے،جنہیں وہ محسوس کر چکا تھا. اس کے یہ آنسو ہی تو اسے تکلیف دے رہے تھے، جس کی وجہ سے وہ یہ مداوہ کر بیٹھا تھا. لیکن شاید اس مداوہ سے اسکی تکلیف میں اضافہ ہوا تھا.جو وہ ہرگز نہیں چاہتا تھا. اسی لیے اس نے اپنا چہرہ اوپر کیا تھا، یہ جاننے کے لیے کہ کیا واقعی اسے یہ عمل پسند نہ آیا تھا. وہ ہونز آنکھیں بند کیے ہوئے تھی، اس کے سر اٹھانے سے اس نے اپنی آنکھیں کھولی تھی. بنا کوئی لمحہ ضائع کیے، وہ بجلی کی تیزی سے کمرے سے نکلتی چلی گئ… مجھے معلوم ہے ، تم کو محبت ہے مگر تم کہہ نہیں سکتے، انا کے دیوتا ہو تم ____________________ میرے درد میرے ہیں ،میرے تھے، میرے رہیں گے آپ ستم گر ہیں،ستمگر تھے، ستمگر ہی رہیں گے جب ابان اس رشتے کو مانتے ہی نہیں ہیں. تو پھر…. وہ یہ سب؟ اس نے اپنا ہاتھ اپنی گردن کے نشان پر رکھا تھا. جیسے اس ستمگر کا لمس ہونز برقرار ہو…. اسے اندھیرے سے ڈر لگتا تھا. لیکن آج وہ اسی اندھیرے میں بیٹھی تھی. وہ خوف، کہیں بہت دور جا چھپا تھا. جیسے اسے تحفظ کا یقین ہو. وہ اٹھ کھڑی ہوئی تھی اور اس کا ارادہ فریش ہو کر نماز پڑھنے کا تھا. اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ ” اے ہمارے بندو! خوب کان کھول کر سن لو کہ تمہارے سینوں میں جو قلوب رکھے گئے ہیں ان کو سکون اور چین صرف ہماری یاد ہی سے مل سکتا ہے.” اس نے نماز پڑھنے کے بعد بارگاہ الہی میں ہاتھ اٹھائے تھے. اے پروردگار تو دلوں کے بھید سے خوب اچھی طرح واقف ہے. میرے مولا میرے دل کو سکون دے، میرے مولا تو نے ہی ہمیں اس حلال رشتے میں باندھا ہے، اس رشتے کی ڈور کو مضبوط کر دے. اس کے دل میں میرے لئے محبت پیدا کر دے. اسے میرا کردے، اس کا دل میری طرف سے صاف کردے، مولا تو ہر چیز پر قادر ہے. اپنی بندی کی ٹوٹی پھوٹی دعاؤں کو قبول کرلے. نامحرم کی محبت انسان کو ذلیل کروا دیتی ہے. لیکن جب بات محرم کی محبت کی آتی ہے، تو پھر خدا اس بندے کے دل میں خود اپنے بندے کی محبت ڈال دیتا ہے. نکاح کے دو بول ، دو انسانوں کے صرف نام ہی نہیں جوڑتے بلکہ دو دلوں کو بھی جوڑ دیتے ہیں ۔جسے اچھے لوگ نبھانے میں گزار دیتے ہیں اور برے لوگ ساری عمر سازشیں کر کر کے توڑنے میں جتے رہتے ہیں. __________________ وہ اپنا سر پکڑ کر اٹھ بیٹھا تھا. ایک دم سے رات کے مناظر اس کی آنکھوں کے سامنے لہرائے تھے. اس کو اپنی کم عقلی پر افسوس ہوا تھا، کہ وہ کیسے ایک کمزور لمحے کی زد میں آسکتا تھا. وہ میرے بارے میں کیا سوچ رہی ہو گی کہ میں کتنا کمزور نفس کا آدمی ہوں؟ نہیں میں اس کی سوچ کو غلط ٹھہرا دوں گا. وہ میری ہے، میری ملکیت ہے، میں اس پر پورا حق رکھتا ہوں. ابان لغاری اپنی ملکیت پر پورا حق رکھتا ہے وہ جیسا چاہے، اس کے ساتھ ویسا کرسکتا ہے. وہ ایسا ہی تھا اپنی غلطی نہ ماننے والا، اسے ابھی بھی اس کی فیننگ ہرٹ ہونے سے کوئی سروکار نہ تھا. مانا وہ اس پر پورا حق رکھتا تھا. لیکن اس نے کبھی اس بات کا اسے یقین نہیں دلایا تھا کہ وہ ابان لغاری کی ہے. وہ ان تمام سوچوں کو جھٹک کر اٹھ کر فریش ہونے چل دیا، کیونکہ اسے آج رابیعہ بیگم کو ڈاکٹر کے پاس لے جانا تھا وہ ڈاکٹر سے اپوائنٹمنٹ لے چکا تھا. ________________ زری ابھی تک اٹھی نہیں بیٹا. رابیعہ بیگم برآمدے سے زری کو آواز لگا رہی تھیں. جو آج اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی. آج ہفتہ تھا یونیورسٹی سے چھٹی تھی، لیکن وہ اس ٹائم تک اٹھ جایا کرتی تھی. انہیں اپنی بیٹی کے نا اٹھنے سے پریشانی ہوئی. ان کا گھر اتنا بھی بڑا نہ تھا وہ چھوٹا اورنفیس گھر تھا. برآمدے سے آواز آرام سے زری کے کمرے تک پہنچ سکتی تھی اور وہ ہمیشہ زری کو ایسے ہی اٹھاتی تھیں، لیکن جب وہ نہ اٹھی تو وہ اس کے کمرے کی طرف بڑھ گئیں. انہیں زری کی پیشانی پر ہاتھ رکھنے سے اندازہ ہو چکا تھا کہ وہ رات سے بخار میں تب رہی تھی. _________________ وہ فرش ہوکر نیچے آیا تھا جب اسے سب کھانے کی ٹیبل پر نظر آئے تو وہ انہی کی طرف بڑھ گیا. السلام علیکم ایوری ون!!! جاگ گئے برخودار….. آج کافی لیٹ اٹھے ہو، خیریت ہے نا، کیا آج آفس نہیں جانا؟ آغا جان آج آفس نہیں جانا. بلکہ آج چاچی جان کے لیے ڈاکٹر سے اپائنمٹ لے چکا ہوں، بس انہی کو لے کر ڈاکٹر کی طرف جانا ہے چیک اپ کیلئے….. وہ بڑے تحمل سے بولا تھا. انہیں ڈاکٹر کے پاس پھر کبھی لے جانا. آج تمہیں گھر ہی رہنا ہوگا، کیونکہ آج ماہین کو کچھ لوگ دیکھنے آ رہے ہیں. آمنہ بیگم غصے سے بولی تھیں. موم، چاچی کا چیک اپ زیادہ ضروری ہے. رشتہ دیکھنے والے پھر کبھی آجائیں گے. یہ جواب ماہین کی طرف سے آیا تھا. تم سے کتنی بار کہا ہے، کہ جب بڑے بات کر رہے ہوں تو بیچ میں مت بولا کرو. ان کی بات سن کر ماہی چپ ہو گئی. موم آپ فکر مت کریں میں ٹائم پر آجاؤں گا. میں ڈرائیور کو چھوڑ کر جا رہا ہوں اگر آپ کو کسی چیز کی ضرورت ہو یا کسی مدد کی تو آپ رحیم سے کہہ دیجئےگا. وہ ناشتے سے ہاتھ روک چکا تھا. ٹھیک ہے پھر بعد میں ملاقات ہوتی ہے. وہ اپنی ماں کی طرف بڑھا اور ان کے گلے لگا، ان کی پیشانی پر پیار کیا اور باہر کی طرف بڑھ گیا. _________________ چچی جان……. چچی جان….. اسے وہ برآمدے میں کہیں نظر نہ آئیں. لیکن وہ ان کی آواز پر کمرے کی طرف بڑھا تھا. زری بیٹا اٹھو…. تم نے مجھے رات کو کیوں نہیں بتایا کہ تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں. وہ اسے ہلاتے ہوئے بول رہی تھیں. لیکن زری کی آنکھیں ابھی تک بند تھی. چچی جان…… وہ صورتحال سمجھ گیا تھا اسی لیے بغیر وقت ضائع کئے وہ اس کے بیڈ کی طرف بڑھا تھا. زری آنکھیں کھولو…. زری…. وہ دوسری طرف بیڈ پر بیٹھ کر اس کا سر اپنے گھٹنوں پر رکھ چکا تھا. وہ شاید بخار کی وجہ سے بے ہوش ہو گئی تھی. چچی جان، پانی… پانی دیں. رابیعہ بیگم نے بیڈ کے ساتھ موجود ٹیبل سے پانی کا گلاس اٹھا کر اس کی طرف بڑھایا. اپنے چہرے پر پڑھتے پانی کی وجہ سے اس نے آنکھیں کھولی تھی. لیکن جو منظر، جو چہرہ اس کے سامنے تھا. اسے جھٹلانے کے لیے اس نے اپنا چہرہ دوسری طرف کیا تھا. اس کے چہرے پر ہلکی سی مسکان آئی تھی. بھلا دعا اتنی جلدی بھی قبول ہوتی ہے. لیکن مقابل نے پھر سے اس کا نام پکار کر چہرہ اپنی طرف کیا تھا. وہ اس آواز پر اٹھ بیٹھنے کو تھی جب مقابل نے اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر بیڈ کی بیک کے ساتھ سہارے کی گرز سے بٹھایا تھا. وہ اپنے چکراتے سر کے ساتھ اس کے عمل کو دیکھ رہی تھی جو اب اس پر کمفرٹر ڈال رہا تھا. چاچی اس کے لیے کچھ کھانے کو لے آئیں، اس کے بعد اسے میڈیسن بھی دینی ہے. رابیعہ بیگم کھانا لینے کے لیے جاچکی تھی. اس نے نظریں اٹھا کر دیکھا تو وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا. اس کے اس طرح دیکھنے سے وہ اپنی نظریں جھکا گئی تھی. وہ دوبارہ اٹھنے کو تھی جب وہ اسے کھینچ کر اپنی طرف کر چکا تھا. اس کا چہرہ اس کے چہرے کے بالکل پاس تھا. ان کے درمیان ایک انچ کا فاصلہ تھا. تم چاہتی ہو کہ میں پھر سے کوئی کاروائی کروں؟ جبکہ تم سے میری ایک چھوٹی سی گستاخی برداشت نہیں ہوسکی. وہ رات والی بات کا حوالہ دیتے ہوئے بولا، اور اس کے ہونٹوں کو فوکس کیے ہوئے تھا. ماہی فورا سے پہلے اپنی سابقہ پوزیشن میں بیٹھی، کیونکہ اب اسے مقابلے پر کوئی بھروسہ نہ تھا. اس کے اس طرح بیٹھنے سے وہ جی جان سے مسکرایا تھا. اس کی ہنسی ماہی کو سرشار کر گئی تھی. “اگر ہم اس کی مسکراہٹ پر نا مرتے، تو غصے پر جان دیتے.” –**–**– جاری ہے —— آپکو یہ ناول کیسا لگا؟ کمنٹس میں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔ Share this: Twitter Facebook Pinterest Reddit Tumblr Telegram WhatsApp Email Like this: Like Loading... Related Download Free Free Urdu Pdf Books Nageen Hanif Novels Hi Novels pdf Read Online Sitamgar Ki Sitamgari Urdu Novel Urdu Novels urdu novels free download اردو اردو ناولز ارو ناول ستمگر کی ستمگری ستمگر کی ستمگری از نگین حنیف علایہ راجپوت ناول ناولز FacebookTwitterWhatsAppRedditPinterestEmail Sitamgar Ki Sitamgari Novel by Nageen Hanif – Episode 5 Sitamgar Ki Sitamgari Novel by Nageen Hanif – Episode 3 You may also like Karakoram Ka Taj Mahal • Nimra Ahmed • Urdu Novels Karakoram Ka Taj Mahal Novel By Nimra Ahmed – Episode... Karakoram Ka Taj Mahal • Nimra Ahmed • Urdu Novels Karakoram Ka Taj Mahal Novel By Nimra Ahmed – Episode... Karakoram Ka Taj Mahal • Nimra Ahmed • Urdu Novels Karakoram Ka Taj Mahal Novel By Nimra Ahmed – Episode... Karakoram Ka Taj Mahal • Nimra Ahmed • Urdu Novels Karakoram Ka Taj Mahal Novel By Nimra Ahmed – Episode... Karakoram Ka Taj Mahal • Nimra Ahmed • Urdu Novels Karakoram Ka Taj Mahal Novel By Nimra Ahmed – Episode... Karakoram Ka Taj Mahal • Nimra Ahmed • Urdu Novels Karakoram Ka Taj Mahal Novel By Nimra Ahmed – Episode... About the author Peerzada M Mohin View all posts Leave a Reply Cancel reply Download Urdu Novels Search by Novelist Search by Novelist Select Category Aaban Dawood Aaira Shah Aamir Siddiqui Aasma Aziz Abid Jan Tarnao Afsana Afsanay Afsheen Durrani Aiman Raza Aish Khan Alaya Rajpoot Aleem ul Haq Haqqi Aleem-ul-Haq Haqi Amina Khan Amrah Sheikh Ana Ilyas Anwar Aleegi Anwari Ramzan Areej Shah Armani Arwa Malik Asiya Munir Hashmi Asra khan Awais Chohan Ayesha Jabeen Ayesha Khanzadi Badar Saeed Barda Beenish Jamil Bella Bukhari Bella Subhan Bichoo Bilal Malik Blogs Book Reviews Bushra Zahid Qureshi Chand Mera Humsafar Chanda Ali Darr Dr Hamid Hassan Hami Dr Rauf Parekh Dr. Fayyaz Ahmad Dr. Muhammad Iqbal Huma Durr E Shahwar Malik Durr-e-shahwar Malik Eshnaal Syed Fairy Malik Faiza Ahmed Falak Kazmi Farhad Farooq Farhat Nishat Mustafa Fatima Niazi Filza Arshad Fizza Batool Galti Ghazal Khalid Ghulam Abbas Saghar Habib ur Rahman Hadia Sahar Hafsa Rahman Hammad Sultan Hashim Nadeem Hashmi Hashmi Hasifah Nazneen Hiba Sheikh Hifza Javed Hijab Rana Hina Khan Hina Memon Historical Novels Hoor e Shumail Horror Novels Huma Waqas Ibn e Safi Ifrah Khan Imran Liaqat Imran Series Inayatullah Inayatullah Altamash Insia Awan Iqbal Zarqash Iqra Aziz Irving Karchmar Isha Maqbool Ishaa Ishq Ka Qaaf Ishq Zard Rang Maiel Islamic Books Janaa Mubeen Jannat Kay Pattay Jargaa Javed Iqbal Jawad Ahmad Jiya Mughal Junoon E Ishq Kaho Mujh Se Mohabbat Hai Kaise Ho Gayi Mohabbat Karakoram Ka Taj Mahal Khalid Rahi Khalish Kids Stories Kiran Malik Kiran Rafique Lok Kahani Lubaba Hafeez Maha Ali Maham Shoukat Mahi Shah Makafat e Amal Mamuna Zaib Mannat Manto k Afsany Maqbool Jahangir Maria Awan Mariam Sajid Maryam Dastgeer Maryum Fatimah Meerab Ali Baloch Mir Afsar Aman Mirza Meer Hakim Mohabbat aur Ibadat Mohay Piya Milan ki Ass Mubarra Ahmed Mubashra Ansari Muhammad Ibrahim Joyo Muhammad Monsoor Muhammad Shariq Muhammad Shoaib Muhammad Zia Mukhtar Ahmed Munazza Mirza Mushaf Muskan Kanwal Nabila Aziz Nageen Hanif Naseem Hijazi Nasir Hussain Nazia Kanwal Nazi Nazia Shazia Neha Malik Nimra Ahmed Nimra Khan Noor Rajput Noshi Gilani Nuzhat Jabeen Zia Pari Chehra Pari Saa Parizad Perveen Sarwar Pyaar Dobara Na Ho Ga Qaid Qaisar Nazir Khawar Qanita Khadija Qudsiyy Arain Raaz e Sahar Radaba Noureen Rafaqat Hayat Rah E Mujazi Se Ishq E Haqiqi Tak Ramsha Iftikhar Ramsha Yaseen Rana Kashif Ravi Ranjan Goswami Riaz Aqib Kohlar Rimsha Yaseen Rizwan Ali Ghuman Rose Marie Roshan Khayal Rubab Naqvi Saadat Hasan Manto Sabahat Rafique Cheema Safa Asim Safar Namay Safiur Rahman Mubarakpuri Sahir Mirza Salma Syed Salman Bashir Sama Chaudhary Sana Luqman Sanaya Khan Sarfaraz Ahmad Rahi Sarfraz Ahmed Rah Scandal Girl Seema Shahid Shagufta Iram Durrani Shahid Nazir Chaudhry Shaista Meer Arzo Shorish kashmiri Shumaila Hassan Sidra Sheikh Suhaira Awais Sumaira Hameed Sumaira Sharif Syed Mustafa Ahmad Syeda Farheen Jaffari Syeda Gul Bano Syeda Javeria Shabir Tawaif Tawasul Shah Tere Mere Darmiyan Tu Lazmi Tum Faqat Mery Umair Rajpoot Umera Ahmad Umera Ahmed Umm e Rubas Umme Muhammad Abdullah Umme Umair Urdu Novels Urdu Poem Urdu Poetry Books Usama Ansari Usama Rahman Mani Waheed Sultan Wajeeha Yousafzai Wajiha Saher Waseem Anwar Yaar Deewane Yaaran Naal Baharan Yaqeen e Kamil Yaqoob Masood Ye Jo Raige Dasht e Firaq Hai Yeh Junoon e Manzil e Ishq Yusra Shah Zafar Iqbal Zaha Qadir Zahid Hasan Zakham e ishq Zeela Zafar Zeeshan Ul Hassan Usmani Zoya Liaqat زیادہ پڑھی جانے والے تحاریر Categories Urdu Novels Horror Novels Imran Series Safar Namay Islamic Books Historical Novels Kids Stories Urdu Poetry Books Book Reviews Blogs Need Help Find Books By Authors How to Read Online Urdu Novels Copyright Privacy Policy Subscribe Now Contact Us Random Urdu Novels Dulhan Novel By Awais Chohan – Episode 5 Add Comment Ishk Ka Qaaf Novel by Sarfraz Ahmed Rahi – Episode 5 Add Comment Karakoram Ka Taj Mahal Novel By Nimra Ahmed –... Add Comment Pagal Aankhon Wali Larki Novel by Eshnaal Syed –... Add Comment Online Urdu Novels کتابوں کے جملہ حقوق بحق ناشرین ومصنفین محفوظ ہیں۔ ہمارا مقصد صرف سہولت تحقیق وتلاش ہے۔ آپ اپنی کتابیں ہمیں ارسال فرماکر ہمارے کام میں تعاون کرسکتے ہیں۔اگر آپکو بھی کوئی کتاب چاہیے ہو تو آپ ہم سے درخواست کرسکتے ہیں ۔
کلیمپنگ رنگ کے لئے کوئیک ریلیز کنیکٹر ، جسے کوئیکریلیز کنیکٹر بھی کہا جاتا ہے ، ایک ایسا طریقہ کار ہے جو کلیمپنگ بجتی ہے کو آسانی سے محفوظ ، محفوظ اور سخت جمع کرنے کے لئے اپنایا جاتا ہے۔ کلمپنگ آرنگس کے لئے کوئیک ریلیز کنیکٹر میں ویلڈنگ آنٹینگ انگوٹی کے لئے کاٹھی حصوں کے ساتھ پکنے والے ایک آرام دہ ہینڈل پر مشتمل ہوتا ہے ، جس میں 2 موڑ کے حصے ایم 6 بولٹ کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں جو سایڈست فورکلمپنگ فورس ہے۔ اوویل بھی اختتامی طرف کے قبضے کے حصے تیار کرتا ہے۔ کاٹھی کا حصہ کلیمپنگ رنگ پروفائل کے مطابق بنایا گیا ہے ، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ تیز رفتار رابط رنگ کے ساتھ مضبوطی سے جڑا ہوا ہے۔ فورک کاربن اسٹیل کی گھنٹی بجتی ہے ، تیز رفتار کنیکٹر ہلکے تیل زنگ آلودگی کے حالات میں فراہم کیا جاتا ہے۔ زنگ زدہ تحفظ ایجنٹ خاص طور پر کنیکٹر کی ویلڈنگ کارکردگی پر اثر ڈالے بغیر کم از کم 6 ماہ تک زنگ لگانے کے لئے تیار کیا جاتا ہے۔ For Quick Release Connector for Clamping Rings assembling, the riveting process needs to be carried out under certain forces and fixtures, making sure that the force applied to the handle is within a certain level for comfortable operation and security. If the riveting process is not performed correctly, the fast connector for the clamping rings would be distorted which will negatively affect the function and appearance of the fast connector. Auwell has more than 15 years of experience in manufacturing and supplying different kinds of Quick Release Connector for Clamping Rings, at this moment, 100% of products exported to Germany for our distinguished clients. By using optimized technology and programming, our products have been proven as excellent in quality at an affordable price. Auwell is proud of its high productivity for producing these products in a cost-effective way. کلیمپنگ رنگوں کیلئے دکھائے جانے والے کوئیک ریلیز کنیکٹر خصوصی طور پر ہمارے ممتاز مؤکلوں کے لئے بنائے گئے ہیں۔ ہم ممکنہ گاہکوں سے تمام پوچھ گچھ کے لئے مسابقتی قیمت پیش کرنے پر خوش ہیں۔ تکنیکی خصوصیات -مواد: ST12 ، ST37 ، Q235B ، سٹینلیس سٹیل 304 ، 316L یا درخواست پر -Saddle thickness: 2.5mm -بائی کسٹم نے بذریعہ CNC لیتھ بنائے ہوئے حصوں کا رخ موڑ دیا ، مکمل خود کار طریقے سے پیداوار ، کاٹھی کوگوار معیار کے مطابق ترقی کے ذریعہ بنایا گیا ہے and higher productivity. فوائد -Rich Experience کلامپنگ رنگوں کی نشوونما اور پیداوار کے ل Quick کوئیک ریلیز کنیکٹر میں 15 سال سے زیادہ تجربہ ہے ، خاص طور پر یورپی منڈیوں میں۔ دنیا بھر میں جسمانی ، تکنیکی اور معیار کے معیار کی ٹھوس تفہیم کے ساتھ۔ -Fast Turnaround Generally, we provide a quotation within 3 working days. Combining the latest manufacturing technologies and facilities, Auwell can provide fast prototypes of Quick Release Connector for Clamping Rings in just 3 weeks for simple projects. -جامع حل فراہم کرنے والا اوویل کلیمپنگ رنگز پروجیکٹس ، پروٹوٹائپنگ ، ٹولنگ / فِکشپ ڈویلپمنٹ ، نمونے لینے ، بڑے پیمانے پر پیداوار ، اور لاجسٹک اور بعد فروخت معاونت کے ذریعہ کلیمپنگ رنگز پروجیکٹس کے لئے کوئیک ریلیز کنیکٹر کے لئے جامع خدمات مہیا کرتا ہے۔ -Rigid QC Policies The most rigorous quality policy starts from material control, and is followed through to final pre-shipment inspection. Material certificates include the mill certificate, 3rd party chemical components, and mechanical property reports, as well as RoHS and REACH reports upon request. We structure our processes, creating Flow Charts and Control Plans before production, making sure all QC processes are in accordance with ISO9001-2015 requirements and drawing specifications. -لچکدار ادائیگی کی مدت ٹولنگ ادائیگیوں میں پہلے سے ادائیگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بڑے پیمانے پر پیداوار کے ل we ، ہم لچکدار ادائیگی کی شرائط پیش کرتے ہیں ، معقول حدود کی شرائط دی جائیں گی ، موکل صرف اس وقت ادائیگی کرتا ہے جب وہ موصول ہونے والی پیداوار سے خوش ہوں۔ طویل مدتی منصوبوں کے ل we ، ہم تیزی سے ترسیل کی ضروریات کے لئے کال آف انوینٹری سروسز پیش کرتے ہیں۔ Related Products بجتی بجتی کلیڈیل بجتی بجتی حلقوں کے حصے تبدیل کرنا View as Standard Quick Release Connector Standard Quick Release Connector OEM made for German clients مزید پڑھ انکوائری بھیجیں ہیوی ڈیوٹی کوئیک ریلیز کنیکٹر Heavy Duty Quick Release Connector for Clamping Rings with qnti-loosing mechanism مزید پڑھ انکوائری بھیجیں 1 بطور پیشہ ور چین {کلیدی لفظ} تیار کنندہ اور {مطلوبہ الفاظ} سپلائرز ، ہم صارفین کو پراجیکٹ مینجمنٹ کی جامع خدمات مہیا کرتے ہیں۔ ہماری فیکٹری ODM / پیٹنٹ مصنوعات تیار کرنے کے لئے بھی ، خدمات سے لے کر ڈیزائن ، پروٹو ٹائپنگ ، ٹولنگ اور بڑے پیمانے پر پیداوار فراہم کرتی ہے۔ اوویل سے چین میں تیار کردہ اپنی مرضی کے مطابق {مطلوبہ الفاظ buy خریدنے میں خوش آمدید۔ اگر آپ مزید جاننا چاہتے ہیں تو ، براہ کرم ہم سے رابطہ کریں۔ [email protected] ہم سے رابطہ کریں ایڈریس: 48 Daliang St. Ningbo 315010, China ٹیلی فون:+86 574 87724805 فون:+86 13600620168 ای میل: [email protected] فیکس: +86 574 8772 4809 نیویگیشن گھر ایویل کے بارے میں Products Send Inquiry ڈاؤن لوڈ کریں News Contact Us پراسیسسٹ کے لئے انکوائری اس ویب سائٹ پر دکھائے جانے والے کچھ مصنوعات صرف ہماری مصنوعات کی حد اور مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے لئے ہیں
کئی روز کی کھینچ تان کے بعد آخرکار ملک ارجن کھڑگے کانگریس پارٹی کے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔حالانکہ انھوں نے نامزدگی کے آخری دن پرچہ بھراہے، لیکن ایک غیرمتنازعہ لیڈر کے طورپر پارٹی میں ان کی اچھی پہچان ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان کے میدان میں اترنے کے بعد سینئر کانگریسی لیڈر دگوجے سنگھ نے اپنے ہاتھ کھینچ لیے۔اشوک گہلوت کی مقابلہ سے دستبرداری کے بعدعام خیال یہ تھا کہ عہدہ صدارت کے لیے اصل مقابلہ دگوجے سنگھ اور ششی تھرور کے درمیان ہوگا،لیکن جیسے ہی ملک ارجن کھڑگے میدان میں آئے تو دگوجے سنگھ نے اپنی امیدواری سے کنارہ کرلیا۔ نامزدگی کے آخری دن کھڑگے کے علاوہ جھارکھنڈ کے کانگریسی لیڈر کے این ترپاٹھی نے بھی پرچہ بھرا، لیکن اصل مقابلہ ششی تھرور اور کھڑگے کے ہی درمیان ہوگا اور یہ مقابلہ بھی دوستانہ ہوگا۔ ملک ارجن کھڑگے اس وقت راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔ انھیں کانگریس ہائی کمان کا سب سے زیادہ اعتماد حاصل ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ آنجہانی جگجیون رام کے بعد کھڑگے پارٹی کے دوسرے دلت صدر ہوں گے۔ بہار سے تعلق رکھنے والے آنجہانی جگجیون رام 1971میں کانگریس کے صدر بنے تھے،لیکن ایمرجنسی کے بعد وہ کانگریس سے علیحدہ ہوکر جے پی تحریک میں شامل ہوگئے تھے۔ کھڑگے کا تعلق جنوبی ہند کی ریاست کرناٹک سے ہے اور وہ دوبار گلبرگہ سے کانگریس کے ٹکٹ پر لوک سبھا اوردس بار کرناٹک اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔80 سالہ کھڑگے ایک ایماندار شبیہ کے سیکولر لیڈر ہیں اور انھیں کانگریسی حلقوں میں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ یہاں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اس وقت کانگریس پارٹی جس آزمائشی دور سے گزر رہی ہے، اس میں کھڑگے کس حد تک کامیاب ثابت ہوں گے اور وہ بطورپارٹی صدرانھیں کام کرنے کی کس حدتک آزادی ملے گی۔ عرصہ بعد کسی’غیرگاندھی‘صدر کو پارٹی کے دیگر لیڈران کس حد تک قبول کریں گے، یہ بھی دیکھنے والی بات ہوگی۔ ویسے اطمینان بخش بات یہ ہے کہ کھڑگے کی امیدواری پر کانگریس کے ناراض گروپ نے بھی اپنی مہر لگائی ہے۔ کھڑگے کے میدان میں اترنے سے قبل عام خیال یہ تھا کہ راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کانگریس کی صدارت سنبھالیں گے۔ ان کا نام خود کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے پیش کیا تھا، لیکن وہ وزیراعلیٰ کی کرسی اور کانگریس کی صدارت ایک ساتھ سنبھالنا چاہتے تھے، جبکہ ہائی کمان نے ان کی جگہ سچن پائلٹ کو وزیراعلیٰ بنانے کی ٹھانی تھی۔ ایک شخص ایک عہدے کے اصول کے تحت ان سے وزیراعلیٰ کی کرسی چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا، لیکن گہلوت نے وزیراعلیٰ بنے رہنے کے لیے اپنے حامی ممبران اسمبلی سے جوکچھکرایا اور ہائی کمان کی حکم عدولی کے مرتکب ہوئے، اس کے نتیجے میں کانگریس کی پوزیشن خاصی مضحکہ خیز ہوگئی اور آخرکار اشوک گہلوت کو دہلی آکر سونیا گاندھی سے معافی مانگنی پڑی، مگر ساتھ ہی انھوں نے پارٹی کی صدارت کا الیکشن لڑنے سے انکار کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی سے چپکے رہنا ہی منظور کیا۔ قابل غور پہلو یہ ہے کہ جس کانگریس پارٹی نے تحریک آزادی کی قیادت کی تھی وہ آج خود قیادت کے بحران سے دوچار نظر آتی ہے۔یہ بحران صرف قیادت کی حدتک نہیں ہے بلکہ آج پارٹی کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ اپنے وجود کو بچانے کا ہے۔اگر یہ کہا جائے کہ آج کانگریس پارٹی اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے تو بے جا نہیں ہوگا۔حکمراں بی جے پی نے پہلے ہی ’کانگریس مکت‘ ہندوستان کا نعرہ اچھال رکھا ہے اور وہ ہر اس صوبے میں جہاں کانگریس کا وجود باقی ہے، اسے ختم کرنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔ اقتدار اور دولت کا لالچ دے کر کانگریسی ارکان اسمبلی کو توڑکر بی جے پی میں شامل کئے جانے کی خبریں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ حال ہی میں گوا میں کانگریس کے آٹھ ممبران اسمبلی بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ بی جے پی کا سب سے بڑا الزام یہی ہے کہ کانگریس ایک خاندان کی پارٹی ہے اور اس میں کوئی داخلی جمہوریت نہیں ہے۔کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کی پارٹی سے علیحدگی بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ انھوں نے اپنے طویل استعفیٰ نامے میں پارٹی قیادت اور خود راہل گاندھی پر جو الزامات عائد کیے ہیں، ان میں بعض باتیں ایسی ضرور ہیں جو کانگریس کے داخلی بحران کو اجاگر کرتی ہیں۔ آزادی کے بعد نہرو۔گاندھی خاندان کا ہی کوئی فرد کانگریس کی قیادت کرتا رہا ہے اور وہی کانگریس کے ساہ سفید کا مالک بھی رہا ہے۔ بیشتر وقت نہرو۔گاندھی خاندان کے کسی فرد کے ہاتھوں میں ہی پارٹی کی کمان رہی ہے۔ یہ وہ دور تھا جب پارٹی کا ستارہ عروج پر تھا اور پورے ملک میں اس کا طوطی بولتا تھا۔لیکن جب سے پارٹی کے ستارے گردش میں ہیں اور اس کے ہاتھوں سے ملک کی باگ ڈورچھوٹی ہے تب سے کانگریس صدر کا عہدہ کانٹوں کا تاج بن کررہ گیا ہے اور اس کی کمان سونیا گاندھی کے ہاتھوں میں ہے۔ سونیا گاندھی اپنی بگڑتی ہوئی صحت اور سیاسی ماحول کی وجہ سے اس عہدے سے سبکدوش ہوناچاہتی ہیں۔ایسے میں سب کی نظریں ان کے بیٹے راہل گاندھی پر لگی ہوئی تھیں، جو 2017میں پارٹی کے صدر بنے تھے، لیکن 2019 کے عام انتخابات میں شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انھوں نے پارٹی کی صدارت چھوڑدی۔ تب سے سونیا گاندھی ہی پارٹی کی عبوری صدر ہیں۔ سبھی جانتے ہیں کہ کانگریس میں باقاعدہ صدر کا انتخاب ہوتا ہے۔ اس حقیقت سے قطع نظر کہ اس میں کتنی شفافیت اور غیرجانبداری برتی جاتی ہے، یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ پارٹی کیڈر کو ہی اپنے صدر کے انتخاب کا حق حاصلہے جبکہ حکمراں بی جے پی میں ایسی کوئی روایت نہیں ہے اور اس کا صدرآرایس ایس کی دیگر بغلی تنظیموں کی طرح ناگپور میں طے ہوتا ہے۔ کانگریس کے نئے صدر کے انتخاب کے لیے آئندہ 17اکتوبر کی تاریخ طے کردی گئی ہے۔ راہل گاندھی آج کل ’بھارت جوڑویاترا‘ پر ہیں، جو کنیا کماری سے کشمیر تک کا سفر طے کررہی ہے۔ اس یاترا کو کیرل میں جو مقبولیت حاصل ہورہی ہے، اس سے راہل کا سیاسی قد یقینابلند ہوا ہے اور اب یہ یاترا کرناٹک میں داخل ہوچکی ہے، جہاں بی جے پی سرکار ہونے کی وجہ سے اسے مزاحمت کا سامنا ہے۔ راہل اپنی یاترا کے دوران عوام کے بنیادی مسائل اٹھارہے ہیں اور لوگ جوق درجوق ان کے شانہ بشانہ چل رہے ہیں۔ ان کی اس یاترا سے بھارت کس حد تک جڑے گا، یہ کہنا ابھی مشکل ہے،کیونکہ نفرت کی آبیاری اس حدتک کردی گئی ہے کہ لوگ صحیح خطوط پر سوچنے کو تیار نہیں ہیں۔ آج ملک کے اندرسیکولرجمہوری سوچ کو پروان چڑھانے کی جتنی زیادہ ضرورت ہے، اتنی اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔ ماضی میں کانگریس نے قدم قدم پر سیکولراصولوں سے جوسمجھوتے کئے ہیں اس کے نتیجے میں وہ آج حاشیہ پر پہنچ چکی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ 2024کے عام انتخابات کو نظر میں رکھتے ہوئے ایک ایسا محاذ بنایا جائے جس کے تحت بی جے پی کے مقابل اپوزیشن کا ایک ہی مشترکہ امیدوار میدان میں ہو۔ اپوزیشن کے انتشار اور اختلاف کا فائدہ اٹھاکر ہی بی جے پی اتنی سیاسی طاقت حاصل کی ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں کو ایک ہی پلیٹ فارم لانا ہوگا اور اس کام کو انجام دینے کے لیے کانگریس کی نئی قیادت کو بڑی قربانیاں دینی ہوں گی۔ امیدہے ملک ارجن کھڑگے اس امتحان میں کھرے اتریں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پوسٹ کریں ٹویٹ کریں پوسٹ کریں پوسٹ کریں پوسٹ کریں متعلقہ خبریں مضامین عمرکومعاف کردیں وجود اتوار 04 دسمبر 2022 ٹرمپ اور مفتے۔۔ وجود اتوار 04 دسمبر 2022 اب ایک اور عمران آرہا ہے وجود هفته 03 دسمبر 2022 ثمربار یا بے ثمر دورہ وجود هفته 03 دسمبر 2022 حاجی کی ربڑی وجود جمعه 02 دسمبر 2022 پاک چین تجارت ڈالر کی قید سے آزاد ہوگئی وجود جمعرات 01 دسمبر 2022 اشتہار تہذیبی جنگ امریکا نے القاعدہ ، کالعدم ٹی ٹی پی کے 4رہنماؤں کوعالمی دہشت گرد قرار دے دیا وجود جمعه 02 دسمبر 2022 برطانیا میں سب سے تیز پھیلنے والا مذہب اسلام بن گیا وجود بدھ 30 نومبر 2022 اسرائیلی فوج نے 1967 کے بعد 50 ہزار فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا وجود پیر 21 نومبر 2022 استنبول: خود ساختہ مذہبی اسکالر کو 8 ہزار 658 سال قید کی سزا وجود جمعه 18 نومبر 2022 ٹیپو سلطان کا یوم پیدائش: سری رام سینا نے میدان پاک کرنے کے لیے گئو موتر کا چھڑکاؤ کیا وجود اتوار 13 نومبر 2022 فوج کے لیے حفظ قرآن کا عالمی مسابقہ، مکہ مکرمہ میں 27 ممالک کی شرکت وجود منگل 08 نومبر 2022 اشتہار شخصیات موت کیا ایک لفظِ بے معنی جس کو مارا حیات نے مارا وجود هفته 03 دسمبر 2022 ملک کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے بیٹے اکبر لیاقت انتقال کر گئے وجود بدھ 30 نومبر 2022 معروف صنعت کار ایس ایم منیر انتقال کر گئے وجود پیر 28 نومبر 2022 بھارت مودی حکومت مذہبی انتہاپسندی اور اقلیتوں سے نفرت کی مرتکب، پیو ریسرچ نے پردہ چاک کر دیا وجود هفته 03 دسمبر 2022 بھارت: مدعی نے جج کو دہشت گرد کہہ دیا، سپریم کورٹ کا اظہار برہمی وجود هفته 26 نومبر 2022 پونم پانڈے، راج کندرا اور شرلین چوپڑا نے فحش فلمیں بنائیں، بھارتی پولیس وجود پیر 21 نومبر 2022 بھارت میں کالج طلبا کے ایک بار پھر پاکستان زندہ باد کے نعرے وجود اتوار 20 نومبر 2022 افغانستان کابل، پاکستانی سفارتی حکام پر فائرنگ، ناظم الامور محفوظ رہے، گارڈ زخمی وجود جمعه 02 دسمبر 2022 افغان مدرسے میں زوردار دھماکے میں 30 افراد جاں بحق اور 24 زخمی وجود بدھ 30 نومبر 2022 حنا ربانی کھر کی قیادت میں پاکستان کا اعلیٰ سطح کا وفد دورہ افغانستان کے لیے روانہ وجود منگل 29 نومبر 2022 ادبیات کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد وجود هفته 26 نومبر 2022 مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع کردار پرنئی کتاب شائع وجود هفته 23 اپریل 2022 مستنصر حسین تارڑ کا ادبی ایوارڈ لینے سے انکار وجود بدھ 06 اپریل 2022 وجود ڈاٹ کام علمی اور تحقیقی مضامین کا ایک گلدستہ ہے جسے اہلِ علم کی کاوشوں سے آراستہ کیا گیا ہے۔ یہاں قومی، تہذیبی، سیاسی،معاشی، تفریحی اور جمالیاتی سرگرمیوں کو نمایاں کیا جاتا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ریسکیو ٹیموں کو جائے حادثہ پر امدادی کارروائیوں کے انسانی اعضاء ملے ہیں تاہم اب تک ریسکیو ٹیموں نے حادثے میں تمام 132 افراد کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ریسکیو حکام کا کہنا ہےکہ فی الحال حادثے کے نتیجے میں کسی بھی مسافر کے بچنے کے کوئی امکانات نظر نہیں آئے ہیں۔ حادثے کی تحقیقات کرنے والے اداروں کا کہنا ہےکہ وہ اب بھی یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ جنوبی چین سے آنے والے طیارے نے اچانک اپنا رخ اتنا تبدیل کیسے کرلیا۔ حکام کا کہنا ہےکہ طیارے کا بلیک باکس مل چکا ہے جو حادثے کے نتیجے میں بری طرح متاثر ہواہے تاہم بلیک باکس میں موجود ریکارڈ اب بھی محفوظ ہے جسے بیجنگ بھیج کر اس میں موجود ڈیٹا کا تجزیہ کرایا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جائے حادثہ پر شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید دشواری کا سامناہے تاہم ریسکیو اہلکاروں کو جائے حادثہ سے جہاز کے ملبے میں کچھ انسانی اعضاء ملے ہیں۔ 74 Share FacebookTwitterGoogle+ReddItWhatsAppPinterestEmail آج کا اخبار Facebook Join us on Facebook Twitter Join us on Twitter Instagram Join us on Instagram RSS Subscribe our RSS ہمارے بارے میں کیا آپ لکھنے کے خواہشمند ہیں اگر آپ وائس آف پاکستان کےلیےلکھنا چاہتے ہیں تو ای میل کیجیئے voice_Pakistan@yahoo.com یا رابطہ کیجیے 0332-1711000
'پگھلنا' مصدر سے حاصل مصدر 'پگھلاو' بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٩٤٤ء کو 'مخزن علوم و فنون" میں مستعمل ملتا ہے۔ معانی اسم کیفیت ( مذکر - واحد ) ١ - پگھلنے یا سیال ہونے کی حالت۔ 'اس زمانے میں دھات یا نمک کے پگھلاؤ سے بھی تپش کی پیمائش کی جاتی تھی۔" ( ١٩٤٤ء، مخزنِ علوم و فنون، ٤٦ )
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے وزارت مذہبی امور سے خدام کو مفت حج پر بھیجنے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے کہ کس کس کو بھجوایا گیا، کون کس کا رشتہ دار ہے۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیر صدارت ہوا جہاں کمیٹی نے حج کے لیے وفاقی وزیر، سیکریٹری اور دیگر افسران کے ساتھ جانے والے خدام کی فہرست طلب کرلی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سعودی عرب میں موجودہ پاکستان ہاؤس توسیعی منصوبے کی زد میں آ گیا ہے جس کو منہدم کر دیا جائے گا، تاہم سیکریٹری خارجہ کو وضاحت کے لیے طلب کرلیا گیا۔ سیکریٹری وزارت خارجہ کو فوری طور پر اجلاس میں پہنچنے کی ہدایت کی گئی، تاہم وہ نہ پہنچ سکے۔ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نورعالم خان نے کہا کہ اگر سیکریٹری خارجہ دستیاب نہیں تو ایڈیشنل سیکرٹری یا ڈائریکٹر جنرل کو بلایا جائے، جس پر ایڈیشنل سیکریٹری اجلاس میں پہنچے۔ اس دوران سیکریٹری مذہبی امور آفتاب درانی نے کہا کہ مدینہ منورہ میں پاکستان ہاؤس کی عمارت کو 1988 میں سعودی حکام نے توسیعی منصوبے کے لیے منہدم کیا تھا اور اس عمارت کے بدلے پاکستان کو 26 ملین ریال ملے تھے۔ سیکریٹری مذہبی امور آفتاب درانی نے کہا کہ اس رقم میں سے 19 ملین ریال کی دو عمارتیں خریدی گئیں جبکہ مدینہ میں موجودہ پاکستان ہاؤس بھی توسیعی منصوبے کی زد میں آ گیا ہے اور موجودہ پاکستان ہاؤس کو بھی منہدم کر دیا جائے گا کیونکہ وہاں موجود تمام عمارتیں منہدم کی جائیں گی۔ سیکریٹری خارجہ کو طلب کرنے کے باوجود نہ آنے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا جہاں ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ سیکرٹری، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو کا استقبال کرنے گئے ہیں۔ جس پر چیئرمین پی اے سی نورعالم خان نے کہا کہ کیسی باتیں کر رہے ہیں، کیا سیکریٹری خارجہ کا استقبال کرنے جانا ضروری ہے یا پی اے سی میں آنا، آپ کو غیر ملکی دوروں کا پتا ہے پارلیمنٹ کو جواب دینے کا پتا نہیں تاہم چیئرمین پی اے سی نے ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ کو اجلاس سے واپس بھیج دیا۔ اجلاس میں نواب آف بہاولپور کی سعودی عرب میں جائیداد وقف کرنے کے معاملہ پر سیکریٹری مذہبی امور آفتاب درانی نے کمیٹی کو بتایا کہ نواب آف بہاولپور کی مکہ میں 5 اور مدینہ میں ایک جائیداد تھی۔ انہوں نے بتایا کہ 1906 سے 1966 تک ان عمارتوں کو منیجرز سنبھالتے تھے،ایک سعودی منیجر کے پوتے نے ایک مکمل اور ایک میں سے نصف عمارت پر دعوی دائر کیا تھا جس کے بعد ڈیڑھ عمارتیں منیجر کے پوتے کو دے دی گئیں۔ آفتاب درانی نے بتایا کہ کسی نے اس فیصلے کے خلاف سعودی عرب میں اپیل دائر نہیں کی جہاں تین عمارتیں پاکستانی سفارت خانے کے زیر انتظام آ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ دو عمارتیں ترقیاتی منصوبوں کے باعث منہدم کر دی گئی تھیں جبکہ حاصل ہونے والی رقم سے حصص خرید لیے گئے تھے۔ سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ سعودی انڈومنٹ فنڈ میں پاکستان کے ایک کروڑ 97 لاکھ سعودی ریال پڑے ہیں اور اس رقم سے مکہ اور مدینہ میں عمارتیں خریدنا چاہتے ہیں۔ سیکریٹری آفتاب درانی نے کہا کہ سعودی قوانین کے مطابق کوئی دوسرا ملک یا غیر ملکی شہری زمین کی ملکیت نہیں رکھ سکتا جبکہ عمارت بھی صرف ایک سال کے لیے کرائے پر لینے کی اجازت ہے، لہذا مکہ اور مدینہ میں عمارت خریدنے کے لیے وزیراعظم سے بات کی جائے گی۔ نور عالم خان نے کہا کہ کمیٹی نے 2017 سے 2020 تک بھجوائے گئے خدام الحجاج کی فہرست طلب کی تھی جس پر سیکریٹری مذہبی امور آفتاب درانی نے کہا کہ ہم رپورٹ 30 ستمبر کو فہرست بھجوا چکے ہیں جس پر چیئرمین نے اپنے اسٹاف کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کوئی رپورٹ آتی ہے تو فورا ارکان کو بھجوایا کریں۔ آفتاب درانی نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے 664 خدام کو سعودی عرب بھجیا تھا جس پر چیئرمین نے پوچھا کہ کیا ان خدام سے کوئی رقم بھی وصول کی جاتی ہے۔ سیکریٹری نے کہا کہ تمام خدام مفت میں سعودی عرب جاتے ہیں جس پر کمیٹی نے خدام الحجاج کے معاملہ پر تفصیلات طلب کر لیں۔ کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ بتایا جائے کہ کس کس کو بھجوایا گیا، کون کس کا رشتہ دار ہے، یہ غریب ملک ہے، سب نے تماشا لگا رکھا ہے، ایک خادم اور معاون کو بھجوانے پر ہونے والے اخراجات سے آگاہ کریں۔ پوسٹ کریں ٹویٹ کریں پوسٹ کریں پوسٹ کریں پوسٹ کریں متعلقہ خبریں ایم کیو ایم پراپرٹیز کیس، مصطفی عزیز آبادی، قاسم رضا نے گواہی ریکارڈ کرا دی وجود - اتوار 04 دسمبر 2022 متحدہ قومی موومنٹ پراپرٹیز کیس میں مصطفی عزیز آبادی اور قاسم رضا نے عدالت میں گواہی ریکارڈ کرا دی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل نے مصطفی عزیز آبادی اور قاسم رضا سے کمپیوٹرز اور ریکارڈنگ سسٹم کے بارے میں سوالات کیے۔ وکیل نے استفسار کیا کہ کیا مقدمے کی سماعت سے قبل جان بوجھ کر اہم ش... الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کی تیاریاں تیز کر دیں وجود - اتوار 04 دسمبر 2022 اپریل 2022 میں پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہونے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بار بار الیکشن کے مطالبے اور موجودہ حکومت کی طرف سے مطالبے کو نظر انداز کے باوجود الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) نے آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات کی تیاریاں تیز کر دی ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر ... ایرانی حکام کا مظاہروں میں 200 افراد کی ہلاکت کا اعتراف وجود - اتوار 04 دسمبر 2022 سرکاری حکام نے ایران میں جاری مظاہروں میں 200 افراد بشمول سیکیورٹی فورسز کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے جبکہ صدر ابراہیم رئیسی نے موجودہ نظام کا دفاع کرتے ہوئے ایران کو انسانی حقوق اور آزادی کا ضامن قرار دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ... عمران خان نے سندھ کے ارکان اسمبلی کو استعفوں سے روک دیا وجود - هفته 03 دسمبر 2022 عمران خان نے پی ٹی آئی اراکین سندھ اسمبلی کو استعفے جمع کرانے سے یروک دیا۔تحریک انصاف سندھ کے صدر علی حیدر زیدی کی قیادت میں سندھ کی پارلیمانی پارٹی نے لاہور میں چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران قائدِ حزبِ اختلاف حلیم عادل شیخ اور سندھ اسمبلی میں پارلیمانی رہنما خرم... جنرل باجوہ نے دُہرا کھیل کھیلا، توسیع دے کر بہت بڑی غلطی کی، عمران خان وجود - هفته 03 دسمبر 2022 پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ کو توسیع دے کر بہت بڑی غلطی کی تھی، فوج میں کبھی کسی کو توسیع نہیں ملنی چاہیے، آئندہ سال مارچ یا اس مہینے کے آخر تک الیکشن کیلئے تیار ہیں تو اسمبلیاں تحلیل کرنے سے رک جاتے ہیں، ہم مارچ سے آگے ن... عام انتخابات کی تاریخ دیں، ورنہ اسی ماہ اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے، عمران خان وجود - هفته 03 دسمبر 2022 سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر اتحادی حکومت انتخابات کی بات پر آئی تو ٹھیک ہے، ورنہ ہم اسی ماہ اسمبلیاں تحلیل کر کے انتخابات کی طرف بڑھیں گے۔ پشاور میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے... پنڈی ٹیسٹ میں پاکستان کی جانب سے بھی رنز کا انبار، بابر نے بھی سنچری داغ دی وجود - هفته 03 دسمبر 2022 راولپنڈی ٹیسٹ کے تیسرے روز پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف پہلی اننگز میں عبد اللہ اور امام الحق کے بعد بابر اعظم نے بھی سنچری بنا دی۔ تفصیلات کے مطابق پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جا رہے ٹیسٹ کے تیسرے روز پاکستان نے اپنی پہلی نامکمل اننگز کا آغاز 181 رنز بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے کیا، ... پاکستان ہیپا ٹائٹس سی کے سب سے زیادہ مریضوں والا ملک بن گیا وجود - هفته 03 دسمبر 2022 چین اور بھارت سے بھی آگے نکلتے ہوئے اب پاکستان ہیپاٹائٹس سی کے سب سے زیادہ مریضوں والا ملک بن چکا ہے جبکہ ہر دس میں سے ایک فرد ہیپاٹائٹس کی کسی نہ کسی کیفیت میں گرفتار ہے۔ڈاکٹروں اور عوامی صحت کے ماہرین نے زور دے کر کہا کہ اس ضمن میں پی سی آر ٹیسٹ کو فروغ دیا جائے تاکہ ہیپاٹائٹس ... ایم کیو ایم نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کے لیے عبدالوسیم کا نام دے دیا وجود - هفته 03 دسمبر 2022 ایم کیو ایم نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کے لیے عبدالوسیم کا نام دے دیا، وزیراعلیٰ سندھ نے لیڈرشپ سے بات کرکے جواب دینے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات میں اہم کیو ایم نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کے لیے محمد وسیم کا نام دے دیا۔ ایم کیوایم نے مطالبہ... پیپلزپارٹی کے رہنما وقار مہدی بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہو گئے وجود - هفته 03 دسمبر 2022 وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وقار مہدی کے مقابلے میں اپنے امیدوار کے کاغذات واپس لے لیے۔ کراچی میں الیکشن کمیشن کے باہر سعید غنی اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ناصر شاہ نے کہا کہ وقار مہدی بلامقابلہ منتخب سینیٹ... مودی حکومت مذہبی انتہاپسندی اور اقلیتوں سے نفرت کی مرتکب، پیو ریسرچ نے پردہ چاک کر دیا وجود - هفته 03 دسمبر 2022 پی ای ڈبلیو ریسرچ کی رپورٹ نے بھارتی مظالم کا پردہ چاک کرتے ہوئے اسے سوشل ہاسٹیلٹی انڈیکس میں شام، افغانستان اور مالی سے بھی بدتر قرار دے دیا۔ ریسرچ کے مطابق گورنمنٹ ریسٹرکشن انڈیکس میں بھارت کا اسکور 10 میں سے 9.4 ہے، بھارت نے اقلیتوں پر سنگین مظالم ڈھائے۔ رپورٹ کے مطابق مودی را... پانچ ماہ میں پیٹرول، ڈیزل کی فروخت 20 فیصد گر گئی، رپورٹ وجود - هفته 03 دسمبر 2022 رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ جولائی تا نومبر 2023 کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پچھلے پانچ ماہ میں مجموعی طور پر77 لاکھ ٹن پیٹرول، فرنس آئل اور ڈیزل فروخت ہوا جو 2022 کے96 لاکھ ٹن کے مقابلے میں 20 فیصد کم ہے، آئل کمپن... مضامین عمرکومعاف کردیں وجود اتوار 04 دسمبر 2022 ٹرمپ اور مفتے۔۔ وجود اتوار 04 دسمبر 2022 اب ایک اور عمران آرہا ہے وجود هفته 03 دسمبر 2022 ثمربار یا بے ثمر دورہ وجود هفته 03 دسمبر 2022 حاجی کی ربڑی وجود جمعه 02 دسمبر 2022 پاک چین تجارت ڈالر کی قید سے آزاد ہوگئی وجود جمعرات 01 دسمبر 2022 اشتہار تہذیبی جنگ امریکا نے القاعدہ ، کالعدم ٹی ٹی پی کے 4رہنماؤں کوعالمی دہشت گرد قرار دے دیا وجود جمعه 02 دسمبر 2022 برطانیا میں سب سے تیز پھیلنے والا مذہب اسلام بن گیا وجود بدھ 30 نومبر 2022 اسرائیلی فوج نے 1967 کے بعد 50 ہزار فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا وجود پیر 21 نومبر 2022 استنبول: خود ساختہ مذہبی اسکالر کو 8 ہزار 658 سال قید کی سزا وجود جمعه 18 نومبر 2022 ٹیپو سلطان کا یوم پیدائش: سری رام سینا نے میدان پاک کرنے کے لیے گئو موتر کا چھڑکاؤ کیا وجود اتوار 13 نومبر 2022 فوج کے لیے حفظ قرآن کا عالمی مسابقہ، مکہ مکرمہ میں 27 ممالک کی شرکت وجود منگل 08 نومبر 2022 اشتہار شخصیات موت کیا ایک لفظِ بے معنی جس کو مارا حیات نے مارا وجود هفته 03 دسمبر 2022 ملک کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے بیٹے اکبر لیاقت انتقال کر گئے وجود بدھ 30 نومبر 2022 معروف صنعت کار ایس ایم منیر انتقال کر گئے وجود پیر 28 نومبر 2022 بھارت مودی حکومت مذہبی انتہاپسندی اور اقلیتوں سے نفرت کی مرتکب، پیو ریسرچ نے پردہ چاک کر دیا وجود هفته 03 دسمبر 2022 بھارت: مدعی نے جج کو دہشت گرد کہہ دیا، سپریم کورٹ کا اظہار برہمی وجود هفته 26 نومبر 2022 پونم پانڈے، راج کندرا اور شرلین چوپڑا نے فحش فلمیں بنائیں، بھارتی پولیس وجود پیر 21 نومبر 2022 بھارت میں کالج طلبا کے ایک بار پھر پاکستان زندہ باد کے نعرے وجود اتوار 20 نومبر 2022 افغانستان کابل، پاکستانی سفارتی حکام پر فائرنگ، ناظم الامور محفوظ رہے، گارڈ زخمی وجود جمعه 02 دسمبر 2022 افغان مدرسے میں زوردار دھماکے میں 30 افراد جاں بحق اور 24 زخمی وجود بدھ 30 نومبر 2022 حنا ربانی کھر کی قیادت میں پاکستان کا اعلیٰ سطح کا وفد دورہ افغانستان کے لیے روانہ وجود منگل 29 نومبر 2022 ادبیات کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد وجود هفته 26 نومبر 2022 مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع کردار پرنئی کتاب شائع وجود هفته 23 اپریل 2022 مستنصر حسین تارڑ کا ادبی ایوارڈ لینے سے انکار وجود بدھ 06 اپریل 2022 وجود ڈاٹ کام علمی اور تحقیقی مضامین کا ایک گلدستہ ہے جسے اہلِ علم کی کاوشوں سے آراستہ کیا گیا ہے۔ یہاں قومی، تہذیبی، سیاسی،معاشی، تفریحی اور جمالیاتی سرگرمیوں کو نمایاں کیا جاتا ہے۔
1. مختلف صلاحیت کے لئے تبدیل کنندگان ڈیزائن 2. انسانی / مشین / مصنوعات کی حفاظت 3 .ہاں خود کاری اور موثر ملاوٹ 4. آسان آپریشن اور صاف کرنے کے لئے آسان لفٹنگ مکسر فارماسیوٹیکل بن بلینڈر پاؤڈر بن بلینڈر Email تفصیلات دواسازی کیمیائی کوئی دھول خود کار لفٹنگ بن بلینڈر اور فوڈ بلینڈر نہیں ہے 1. مختلف صلاحیت for2 کے لئے تبدیل کن کن ڈیزائن ۔ انسانی / مشین / مصنوعات کی حفاظت 3. اعلی آٹومیشن اور موثر مرکب 4. آسان آپریشن اور صاف کرنے کے لئے آسان ہے کوئی دھول خود کار طریقے سے لفٹنگ بن بلینڈر نہیں ہے دواسازی کیمیائی مکسر لفٹنگ بن بلینڈر اور فوڈ بلینڈر Email تفصیلات دواسازی کیمیائی کوئی دھول خود بخود لفٹنگ بن بلینڈر اور کیمیائی مکسنگ مشین 1. مختلف صلاحیت for2 کے لئے تبدیل کن کن ڈیزائن . انسانی / مشین / مصنوعات کی حفاظت 3. اعلی آٹومیشن اور موثر مرکب 4. آسان آپریشن اور صاف کرنے کے لئے آسان ہے لفٹنگ بن بلینڈر کوئی دھول آٹومیٹک مکسر نہیں ہے دواسازی اٹھانے بن موڑنے والا Email تفصیلات اعلی معیار کی دواسازی خودکار ٹیبلٹ بلینڈر مشین 1. مختلف صلاحیت for2 کے لئے تبدیل کن کن ڈیزائن . انسانی / مشین / مصنوعات کی حفاظت 3. اعلی آٹومیشن اور موثر مرکب 4. آسان آپریشن اور صاف کرنے کے لئے آسان ہے لفٹنگ مکسر اعلی معیار کی blender مشین خودکار ٹیبل بلینڈر Email تفصیلات سٹینلیس اسٹیل بلینڈر کے لئے مکمل خودکار دواسازی IBC بن 1. مختلف صلاحیت for2 کے لئے تبدیل کن کن ڈیزائن . انسانی / مشین / مصنوعات کی حفاظت 3. اعلی آٹومیشن اور موثر مرکب 4. آسان آپریشن اور صاف کرنے کے لئے آسان ہے مکمل خودکار بلینڈر دواسازی ibc بن سٹینلیس چوری بلینڈر Email تفصیلات عیسوی نے دوا ساز ہائی اسپیڈ بن مکسر / بلینڈر کی منظوری دی 1. مختلف صلاحیت for2 کے لئے تبدیل کن کن ڈیزائن . انسانی / مشین / مصنوعات کی حفاظت 3. اعلی آٹومیشن اور موثر مرکب 4. آسان آپریشن اور صاف کرنے کے لئے آسان ہے عیسوی نے منظوری دے دی تیز رفتار مکسر فارماسیوٹیکل بن بلینڈر Email تفصیلات اعلی معیار کیمیائی پاؤڈر بلینڈر مشین کی قیمت 1. مختلف صلاحیت for2 کے لئے تبدیل کن کن ڈیزائن . انسانی / مشین / مصنوعات کی حفاظت 3. اعلی آٹومیشن اور موثر مرکب 4. آسان آپریشن اور صاف کرنے کے لئے آسان ہے اعلی معیار کی blender مشین کیمیکل پاؤڈر مشین خودکار مکسر Email تفصیلات اعلی کوالٹی سی ای جی ایم پی ایف ڈی اے نے فارماسیوٹیکل پاؤڈر بن بلینڈر کی منظوری دی 1. مختلف صلاحیت for2 کے لئے تبدیل کن کن ڈیزائن ۔ انسانی / مشین / مصنوعات کی حفاظت 3. اعلی آٹومیشن اور موثر مرکب 4. آسان آپریشن اور صاف کرنے کے لئے آسان ہے
U.K (United Kingdom) تین حصوں پر مشتمل ہے : انگلینڈ ، ویلز اور اسکاٹ لینڈ۔ 24 دسمبر2019ء بروز منگل صبح تقریباً 11 بجے ہم نے ویلز کا سفر شروع کیا۔ ڈیڑھ دو گھنٹہ سفر کرنے کے بعد ہم سب سے پہلے یورپ کی ایک مشہور جیل جو “ بیروِن کی جیل “ (HM Prison Berwyn) کہلاتی ہے وہاں پہنچے۔ یوکے کی جیل میں مدنی کام : اس جیل میں دعوتِ اسلامی کے مبلغین پہلے سے جاکر نیکی کی دعوت عام کررہے ہیں اور جیل حُکام ان مبلغین پر کافی اعتماد کرتے ہیں۔ ہم نے وہاں پہنچ کر جیل میں بنی ہوئی مسجد میں نمازِ ظہر ادا کی۔ نماز کے بعد جیل کے ہیڈ سے ملاقات ہوئی اور انہیں دعوتِ اسلامی کا تعارف پیش کیا۔ جیل کے ہیڈ ہمارے مبلغین کی کاوشوں سے کافی متأثر نظر آئے۔ انہوں نے دعوتِ اسلامی کا شکریہ ادا کیا کہ قیدیوں کی اصلاح اور انہیں جرائم سے دور کرنے میں آپ لوگ ہمارا ساتھ دے رہے ہیں۔ مزید ان کے تأثرات کچھ یوں تھے کہ اگر کوئی شخص سچا پکا مسلمان بن جائے تو وہ جرائم سے بھی بچ جاتا ہے۔ عصر کی نماز ہم نے مسلمان قیدیوں کے ساتھ باجماعت ادا کی۔ نماز کے بعد نگرانِ شوریٰ نے مختصر بیان کیا اور پھر قیدیوں کے مختلف سوالات کے جوابات بھی عطا فرمائے۔ اس موقع پر قیدیوں میں رسائل بھی تقسیم کئے گئے۔ اس کے بعد ہم نے جیل کا دورہ کیا۔ سہولیات اور آسائشوں کے اعتبار سے یہ دنیا کی بہترین جیلوں میں سے ایک ہے لیکن اس کے باوجود جب ہم باہر آئے تو دل پر ایک عجیب کیفیت طاری تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ قید میں چاہے کتنی ہی سہولیات حاصل ہوں لیکن قید پھر قید ہوتی ہے۔ اللہ پاک ان تمام قیدیوں کو جلدی رہائی نصیب فرمائے اور ہم سب کو دوزخ کی قید سے بھی محفوظ فرمائے۔ جیلوں میں نیکی کی دعوت : اللہ پاک کے کرم سے دعوتِ اسلامی جن شعبہ جات میں نیکی کی دعوت عام کرنے میں مصروف ہے ان میں سے ایک “ جیل خانہ جات “ بھی ہے۔ پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں قانونی اجازت کے ساتھ مختلف جیلوں میں دعوتِ اسلامی کے مبلغین قیدیوں تک نیکی کا پیغام پہنچانے میں مصروفِ عمل ہیں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ! ان کوششوں کی برکت سے اب تک جیلوں میں کئی غیر مسلم قبولِ اسلام کی سعادت حاصل کرچکے ہیں جبکہ مسلمان قیدیوں کی ایک تعداد گناہوں سے توبہ کرکے نیکی کے راستے پر گامزن ہوچکی ہے۔ برمنگھم آمد : اس کے بعد ہم تقریباً دو گھنٹے کا سفر کرکے برمنگھم پہنچے۔ راستے میں نمازِ مغرب کا وقت ہوا تو اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ایک پیٹرول پمپ کے ساتھ ٹھنڈی زمین پر نگرانِ شوریٰ کی امامت میں باجماعت نماز ادا کی۔ برمنگھم پہنچ کر ایک شخصیت کے گھر جانا ہوا جہاں ہمارے لئے رات کے کھانے (Dinner) کا انتظام تھا۔ یہاں صاحبِ خانہ سے ملاقات کے دوران انہیں بھی نیکی کی دعوت پیش کی اور عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی آنے کی ترغیب دلائی۔ یہاں سے فارغ ہوکر ہم ایک سنّتوں بھرے اجتماع میں حاضر ہوئے جہاں 13 مختلف ممالک کے عاشقانِ رسول جمع تھے۔ یہاں مجھے قصیدۂ بُردہ شریف پڑھنے کی سعادت ملی جس کے بعد نگرانِ شوریٰ نے بیان فرمایا۔ اس موقع پر مختلف ملکوں کے اسلامی بھائیوں نے نگرانِ شوریٰ سے سوالات بھی کئے۔ خوشیوں بھرا اجتماع : اس اجتماع کے بعد ہم برمنگھم کے قریب ہی ٹیلفورڈ (Telford) پہنچے جہاں دعوتِ اسلامی نے مسجد بنانے کے لئے غیر مسلموں کی ایک عبادت گاہ خریدی ہے اور اس خوشی میں یہاں سنّتوں بھرا اجتماع رکھا گیا تھا۔ رات کا کافی حصہ گزر گیا تھا لیکن اس کے باوجود اسلامی بھائیوں کی ایک تعداد ہماری منتظر تھی۔ پہلے میں نے کچھ دیر بیان کیا ، اس کے بعد نگرانِ شوریٰ نے شکرانے کے نوافل پڑھائے اور پھر اولاد کی تربیت سے متعلق بیان فرماتے ہوئے والدین کو مدنی پھول عطا فرمائے۔ اجتماع ختم ہوا تو ایک اسلامی بھائی مٹھائی لے آئے ، نگرانِ شوریٰ نے شفقت اور محبت کے ساتھ وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو اپنے ہاتھوں سے مٹھائی کھلائی۔ اسلامی بہنوں کے لئے سنّتوں بھرا بیان : 25دسمبر بروز بدھ صبح تقریباً ساڑھے گیارہ بجے نگرانِ شوریٰ نے سنتوں بھرا بیان فرمایا جو مدنی چینل پر براہِ راست (Live) نشر کیا گیا اور “ یوکے “ کے مختلف شہروں میں بھی اسلامی بہنوں نے مختلف مقامات پر جمع ہوکر یہ بیان سنا۔ جامعۃُ المدینہ کے طلبہ سے ملاقات : اسی دوران تقریباً 11 سے 12بجے مجھے جامعۃُ المدینہ برمنگھم کے طلبۂ کرام کے درمیان بیٹھنے اور ان کے ساتھ مدنی مشورہ کرنے کا موقع ملا۔ مَا شَآءَ اللہ ان حضرات میں علمِ دین کے حصول اور دینِ اسلام کی خدمت کا خوب جذبہ پایا۔ اللہ کریم ان طلبۂ کرام کو علمِ نافع عطا فرمائے اور حصولِ علم کے ساتھ ساتھ انہیں دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کی دھومیں مچانے کی سعادت بھی عطا فرمائے۔ شخصیت سے ملاقات کے لئے سفر : ذمّہ دار اسلامی بھائیوں نے ایک دن پہلے مجھے بتایا تھا کہ یہاں ایک شخصیت ہیں جن کا حلال گوشت کا کاروبار ہے اور وہ آپ سے ملنا چاہتے ہیں ، اگر ان سے ملاقات کرکے نیکی کی دعوت پیش کی جائے اور دعوتِ اسلامی کےساتھ مزید تعاون کی درخواست کی جائے تو فائدہ ہوگا۔ یہ اسلامی بھائی ایک ایسے قصبے میں رہتے تھے جو برمنگھم سے تقریباً1گھنٹے کی مسافت (Drive) پر واقع ہے اور یہاں مسلمانوں کے تقریباً 100 گھرانے آباد ہیں۔ طلبۂ کرام سے ملاقات کے بعد ہم اوّل وقت میں نماز ادا کرکے تقریباً ساڑھے12 بجے ان سے ملاقات کے لئے روانہ ہوئے اور ڈیڑھ بجے اس قصبے میں پہنچ گئے۔ ان صاحب کے گھر میں ان سے تفصیلی ملاقات ہوئی ، انہیں دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کا تعارف کروایا اور مختلف شعبہ جات کی Presentation وڈیوز دکھائیں۔ مَا شَآءَ اللّٰہ اس چھوٹے سے قصبے میں بھی مسجد موجود ہے۔ یہاں مجھے نمازِ عصر کی جماعت کروانے اور اس کے بعد مختصر بیان کرنے کا موقع ملا۔ عصر کے بعد ان صاحب کے گھر پر خیرخواہی کا انتظام تھا۔ نمازِ مغرب بھی ہم نے اسی قصبے میں ادا کی اور پھر یہاں سے اپنی اگلی منزل کی طرف روانہ ہوگئے۔ اللہ کریم ہماری ان کاوشوں کو قبول فرمائے ، اخلاص کی دولت سے مالا مال فرمائے اور مرتے دَم تک استقامت کے ساتھ دین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* رکنِ شوریٰ و نگران مجلس مدنی چینل Share Articles فیضانِ مدینہ استنبول میں نمازِ جمعہ اگلے دن اَلحمدُ لِلّٰہ استنبول کے مدنی مرکز میں باقاعدہ طور پر پہلی نمازِ جمعہ کے لئے مجھے اذان دینے کی سعادت ملی ، نگرانِ شوریٰ نے ’’ راہِ خدا میں سفر اور دین کی خدمت ‘‘ Read Article نگلہ دیش میں جتنے بھی تربیتی اجتماعات یا مدنی مشوروں میں شرکت ہوئی ، ان سب میں اسلامی بھائیوں کی طرف سے اَشک بار آنکھوں کے ساتھ ایک بھرپور مطالبہ کیا جاتا تھا Read Article اُس سفر میں ہم نے ڈھاکہ میں مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کا سنگِ بنیاد رکھا تھا جہاں آج ایک عظیمُ الشّان عمارت میں مسجد ، مدرسۃُ المدینہ ، جامعۃُ المدینہ اور مدنی چینل کے اسٹوڈیوز وغیرہ قائم ہیں۔ Read Article ہمارے اس مدنی قافلے میں کئی ذمہ داران اور کراچی کے تاجران کے علاوہ سندھ کے شہروں ٹھٹھہ ، ٹھارو ، ساکرو اور گجّو کے بھی کئی اسلامی بھائی شریک تھے۔ Read Article ایئرپورٹ سے سفر کرکے ہم جرمنی کےشہر Hagenمیں واقع اس مسجد میں پہنچے جہاں پہلے غیر مسلموں کی عبادت گاہ قائم تھی۔ دعوتِ اسلامی نے 2019ء میں یہ عمارت خریدی تھی Read Article فیضانِ مدینہ میں مدرسۃُ المدینہ بھی قائم ہے ، چنانچہ مدرسۃُ المدینہ کے ناظم صاحب اور قاری صاحبان سے بھی “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے بارے میں گفتگو ہوئی۔ Read Article 2نومبر بروز منگل لندن کے Bensham Hall میں سنتوں بھرے اجتماع میں حاضری ہوئی جہاں والدین کے ادب واحترام کے موضوع پر بیان کی سعادت ملی۔ Read Article نماز کے بعد مفتی صاحب کے صاحبزادے مولانا نعیمُ اللہ نوری صاحب اور دیگر اسلامی بھائیوں کے ہمراہ مفتی مُحِبُّ اللہ نوری صاحب کی بارگاہ میں حاضر ہوئے Read Article اللہ پاک کے فضل و کرم سے ہم ایک بار پھر دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے سلسلے میں تقریباً2 سال کے وقفے کے بعد 28 اکتوبر 2021ء بروز جمعرات U.K کے دار الحکومت لندن پہنچے۔ Read Article ملتان سے فیصل آباد پہنچے تو کافی رات ہوچکی تھی ، اس لئے فیصل آباد کے قریبی شہر جڑانوالہ میں ایک عزیز کے ہاں پڑاؤ ڈالا ، اگلے دن 31اکتوبر کو اتوار تھا Read Article نمازِ عشا پر اجتماع کا اختتام ہوا تو ہم نے اپنی رہائش گاہ پر آکر کچھ دیر آرام کیا اور نمازِ تہجد سے قبل تیار ہوکر حضرت سیّدُنا ابو ایوب انصاری رضی اللہُ عنہ کے مزار شریف پر حاضر ہوئے۔ Read Article 16اکتوبر بروز ہفتہ ہم استنبول سے ترکی کے ایک دوسرےشہر برصہ روانہ ہوئے۔ برصہ کا سفر کار وغیرہ سے بھی ہوسکتا ہے اور کشتی کے ذریعے بھی۔ Read Article Books نیکی کی دعوت Comments Security Code Post Comment ماہنامہ ایک نظر میں اوراد و وظائف غربت سے نجات کا انتہائی آسان نسخہ حمدونعت و منقبت کرم جو آپ کا اے سیِّدِ اَبْرار ہوجائے اے سنّیوں کے پیشوا حامد رضا حامد رضا تفسیر قراٰنِ کریم اللہ عزوجل اور بندوں کے حقوق حدیث شریف اور اس کی شرح بے رحم؛ قابلِ رحم نہیں ہوسکتا اسلامی عقائد و معلومات یہ شرک کیوں نہیں؟ (قسط:04) مدنی مذاکرے کے سوال جواب صفوں میں کسی طرح کرسی رکھ کرنمازپڑھیں؟ دارالافتاء اہلسنت انگوٹھی پرتعویذ، نادِعلی یادیگرمتبرک کلمات لکھواکرپہنناکیسا؟ فریاد شکی مزاج ہماری کمزوریاں دوسروں کو حقیر سمجھنا کچھ نیکیاں کمالے رزق بڑھانے والی نیکیاں (قسط:01) باتیں میرے حضور ﷺ کی مبارک آواز کا اعجاز کیسا ہونا چاہئے؟ مسجد انتظامیہ کو کیسا ہونا چاہئے؟ (قسط: 02) اسلام کی روشن تعلیمات ناپ تول میں کمی سے بچنا سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی شانِ حبیب بزبانِ حبیب(قسط: 01) آخر درست کیا ہے؟ مذہب اور عقل تاریخ کے اوراق جنگِ موتہ اس مہینے کا موضوع تحریری مقابلے میں مضمون بھیجنے والوں کے نام جمادی الاولٰی کے چنداہم واقعات بزرگان دین کے مبارک فرامین بےعقل کون؟ تاجروں کےلئے تاجر صحابۂ کرام(قسط:08) احکام تجارت اذانِ جمعہ کے بعد چیز بیچنےکاحکم روشن ستارے حضرت سیّدنا خالد بن سعید رضی اللہ عنہ اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے جُمادَی الاُولٰی اسلامی سال کا پانچواں مہینا ہے تذکرۂ صالحین امیرِ اہلِ سنّت کا شوقِ علمِ دین پیغاماتِ امیرِ اہلِ سنّت رِدا پوشی کے موقع پر طالبات کے لئے پیغامِ امیرِ اہلِ سنّت تعزیت و عیادت الشیخ سیّد نورالدین عِتْر حسنی کےانتقال پرتعزیت سفر نامہ U.k کا سفر(قسط نمبر:03) مدنی کلینک و روحانی علاج کیلشیم آپ کے تأثرات (منتخب) صاجزادہ محمدعماد سعید سلیمانی نئے لکھاری صحابۂ کرام کا سنّت پرعمل کاجذبہ اے دعوتِ اسلامی تِری دھوم مچی ہے دعوتِ اسلامی کی مدنی خبریں آؤبچّو ! حدیثِ رسول سنتےہیں وہ تیری جنّت ہیں بچّوں کے لئے امیرِ اہلِ سنّت کی نصیحت گندے ہاتھ کپڑے، پردے یا چادر سے صاف کرنا روشن مستقبل ملزم حاضرہو جانوروں کی سبق آموز کہانیاں سفری سردار (قسط:02) ننھےمیاں کی کہانی ٹرائی اگین کیا آپ جانتے ہیں؟ فرض نمازوں کے بعد کون سی نماز سب سے افضل ہے؟ ماں باپ کے نام بچّے اور کھیل مدرسۃ المدینہ اور مدنی ستارے مدرسۃُ المدینہ الخضراء سوسائٹی (اورنگی ٹاؤن، کراچی) مدنی ستارے حروف ملائیے حروف ملائیے! دعائے عطّار اور رسائل کے مطالعہ کی دھوم دھام اچھی بری صحبت / غسل کےضروری مسائل / صفرمیں نحوست نہیں / کن لوگوں کی دُعا قبول ہوتی ہے
چیک جمہوریہ (Czech Republic)ایک صنعتی ملک ہے جو وسطی یورپ میں واقع ہے۔ اس کی قومی زبان چیک زبان ہے۔ اس میں 14 حصے ہیں۔ چیک جمہوریہ شمال میں پولینڈ، جنوب میں آسٹریا اور مغرب میں جرمنی مشرق میں چیکو سلوواکیہ سے ملا ہوا ہے۔ اس کا رقبہ 78867 مربع کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 10505445 نفوس پر مشتمل ہے۔ پراگ چیک جمہوریہ کا دار الخلافہ ہے۔ یہ شہر تاریخی، ثقافتی اور سیاسی مرکز بھی ہے۔ یہ ملک 1993 میں چیکوسلوواکیہ کی تقسیم کے بعد وجود میں آیا۔ یونیورسٹی اورینٹل انسٹی ٹیوٹ (پراگ۔جمہوریہ چیک) چارلس یونیورسٹی پراگ کا قیام 1348میں عمل میں آیا تھا۔ اس لحاظ سے یہ یونیورسٹی نہ صرف نیپلز یونیورسٹی (اٹلی) اورمدرسہ السنہ شرقیہ (پیرس) سے زیادہ پرانی ہے بلکہ اسے یورپ کی قدیم یونیورسٹیوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے، چارلس یونیورسٹی میں علوم شرقیہ کی تدریس کی روایت بھی خاصی پرانی ہے مگر یہاں شعبہئ ہندوستانی (اردو)1923میں قائم ہوا تھا۔ چارلس یونیورسٹی پراگ سے منسلک چند لوگوں کا ذکر اس لیے ضروری ہے تاکہ اس شعبے کی کارکردگی سے عام قاری واقف ہوسکے۔ 1۔اوتاکر پرتولد:چارلس یونیورسٹی، پراگ کی انتظامیہ نے ہندوستانی شعبے کے قیام کے لیے جدو جہد جنگ عظیم اول سے پہلے ہی شروع کردی تھی لیکن اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں معروف مستشرق اوتاکرپرتولد(Otakar Pertold)نے اہم رول ادا کیا تھا۔ انھوں نے-10 1909میں ہندوستان کا نجی دورہ اسی مقصد کے لیے کیا تھا، اس کے بعد 1919میں انہیں چیکوسلواکیہ کے پہلے قونصل جنرل کی حیثیت سے تین برس تک ہندوستان میں قیام کا موقعہ ملا تو اس دوران انہوں نے اردو کے علاوہ کئی دوسری ہندوستانی زبانیں سیکھیں اور واپس پراگ آکر چارلس یونیورسٹی میں شعبہئ ہندوستانی قائم کیااور اردو کے پہلے استاد کے منصب پر فائز ہوئے۔چارلس یونیورسٹی میں موصوف نے تقریباً چار سال تک اردو زبان وادب کی تدریس کی ذمہ داریاں نبھائیں اور 1927میں کمرشل کالج میں اردو اور ہندی کے پروفیسر مقرر ہوکر چلے گیے۔ 2۔پروفیسر ونسنس پورزگا:دوسری جنگ عظیم میں چیکو سلوواکیہ پر نازی قبضے کے باعث ملکی یونیورسٹیاں طویل عرصے تک بند رہیں، دوبارہ تعلیمی سرگرمیاں شروع ہوئیں تو چارلس یونیورسٹی (پراگ) میں اردو زبان و ادب کی تدریس و تحقیق میں تیزی کے ساتھ شدت بھی آئی۔ تدریسی ذمہ داریاں پروفیسر ونسنس پورزگاکے ذمے کی گئی۔ پروفیسر موصوف 1942میں چارلس یونیورسٹی کے مشرقی شعبے میں اردو اور ہندی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔سویت یونین اور کمیونسٹ بلاک کے بکھرنے کے اثرات سے چیکو سلوواکیہ بھی خود کو نہ بچا سکا اور نئی جغرافیائی تقسیم کے نتیجے میں مشرقی علوم کے قدیم اثاثے جمہوریہ چیک کے حصے میں منتقل ہوگیے۔نئے ملک میں اردو زبان و ادب کے لیے سرگرداں بیشتر افرادپروفیسر ونسنس پورزگا ہی کے شاگرد ہیں۔ 3۔ پروفیسر ہیلمٹ نیسی پٹال۔ موصوف نے 1940سے 1943تک چارلس یونیورسٹی میں ریسرچ اسسٹنٹ کے طور پر کام کیا، ان کے تحقیقی دائرہئ کار میں اردو، ہندی اور بنگالی زبانیں خاص طور پر شامل ہیں۔ 4۔یان مارک: چارلس یونیورسٹی میں صبح ریگولراردو کلاسیزکے علاوہ شام میں بھی کلاسیز ہوتی ہیں۔ ان کلاسیز سے عموماً تاجر اور وہ ریسرچ اسکالرس استفادہ کرتے ہیں جنہیں کسی پراجیکٹ کی تکمیل کے لیے برصغیر کا رخ کرناہوتا ہے۔چارلس یونیورسٹی میں اردو کی کلاس میں ہر سال پانچ طالب علموں کو داخلہ دیا جاتا ہے۔پروفیسر یان مارک چارلس یونیورسٹی میں اردو زبان وادب کی تدریس اورتحقیق کے حوالے سے ایک نمایاں نام ہے۔ موصوف یوں تو مشرقی اسکول کے جنوبی ایشیا ڈپارنمنٹ سے وابستہ ہیں مگر چارلس یونیورسٹی میں شام کی اردو کلاسیز بھی لیتے ہیں۔ 5۔مسز ہبش منووا: محترمہ بھی چارلس یونیورسٹی، پراگ سے وابستہ ہیں۔ جمہوریہ چیک کی ممتاز اسکالر ہیں اور یونیورسٹی کے مشرقی شعبے میں اردو اور رومانی زبانوں کی استاد ہیں۔ کارولین یونیورسٹی(پراگ) کارولین یونیورسٹی، پراگ میں بھی اردو زبان وادب کی تدریس ہوتی ہے۔یہاں اردو تدریس کا علم پروفیسر یان مارک کے ایک خط سے ہوتا ہے جو انہوں نے آغا افتخار حسین کے ایک خط کے جواب میں لکھا تھا۔ اس خط کے مطابق یان مارک اور ہبش منووا دونوں نے اسی یونیورسٹی سے اردو کی تعلیم حاصل کی ہے۔یان مارک لکھتے ہیں: ” میں نے غالب کے کلام کا مطالعہ اس وقت شروع کیا جب میں کارولین یونیورسٹی پراگ میں اردو کورس کا طالب علم تھا۔ غالب کا مطالعہ ہمارے کورس میں لازمی نہیں تھا لیکن میں مسز ہبش منووا ہم دونوں طالب علم غالب کے مطالعے میں شرکت کرتے تھے کیونکہ ہمیں اردو کی کلاسیکی شاعری سے خاصی دلچسپی تھی۔ ہمارے استاد ایک ہندوستانی مسلمان ڈاکٹر مسعود علی خان تھے جو بھوپال کے رہنے والے تھے۔ وہ آج کل ماسکو میں ایک اخبار کے نامہ نگار ہیں، ڈاکٹر مسعود علی خان صاحب کلاسیکی اردو شاعری پر پورا عبور رکھتے تھے”۔ جہاں تک چیکوسلوواکیہ میں تحقیق کا تعلق ہے تو یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ یہاں کے اردو دوست محققین نے اردو زبان وادب کی مختلف اصناف پر قابل اطمینا ن کام کیا ہے۔ پراگ اور دیگر شہروں میں اردو سمیت مشرقی زبانوں کے لیے تحقیقی شعبے موجود ہیں جہاں برصغیر کی تاریخ، ادب، فلسفہ اور زبانوں پر لیکچرس، سمپوزیم اور سیمینار ہوتے رہتے ہیں۔چیک جمہوریہ میں ہونے والی تحقیقی سرگرمیوں میں یان مارک کا نام بہت ہی نمایاں ہے۔موصوف بنیادی طور پر تحقیق ہی کے مرد مجادہ ہیں۔ وہ طویل عرصہ سے پراگ یونیورسٹی کے جنوبی ایشیائی شعبے میں محقق کے عہدے پر فائز ہیں۔علامہ اقبال کے شعری جہاں سے انہیں لگاؤہی نہیں بلکہ عشق ہے۔ اقبالیات کے موضوع پر انہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض کی گئی ہے۔ ان کی چند کتابوں اور اہم مقالات کی تفصیل درج کی جاتی ہے: ’اقبال، حیات اور تصانیف‘ پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ،’ضرب کلیم کا تحقیقی مطالعہ‘(1955) ’اقبال کی شاعری میں سوشلزم‘(1968)’جدید اردو ادب پر گاندھی کے اثرات، ہندوستان میں فارسی ادب، ہندوستان میں فیوڈل ازم، غالب پر ایک معرکہ آرا تحقیقی مضمون،حصہ چہارم درویش کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ، ہندوستان میں فارسی تصانیف کی تاریخ پر تحقیقی مقالہ‘وغیرہ۔پروفیسر یان مارک کو ’چیکوسلوواکیہ‘ میں فیض کی شعری کائنات کے تراجم کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ چیکو سلوواکیہ (سابق) میں لکھے گیے دیگر تحقیقی مقالات کی تفصیل کچھ یوں ہے:’ایشیا جاگ اٹھا‘ (مسز ہبش منووا) ’سرسید احمد خان اور آثار الصنادید‘(ایم پراز کووا) ’مرزارفیع سودا کی ہجویات‘ (ایچ پیلنا روا)’ہم وحشی ہیں‘ (آر۔ چندروا)مصنفہ نے نامور افسانہ نگار کرشن چندر کی بہت سی کہانیوں کو بنام ’ہم وحشی ہیں‘ ایک جگہ جمع کیا اور اس پر ایک تحقیقی مقدمہ لکھ کر تمام کہانیوں پر بھرپورتجزیہ بھی پیش کیا ہے۔ Tagsاسلوواکیہ میں اردو پراگ میں اردو پراگ، چیک جمہوریہ میں اردو زبان کی تدریس محمد رکن الدین ورلڈ اردو ایسو سی ایشن یورپ میں اردو You may also like مضامین ورلڈ اردو ریسرچ اینڈ پبلی کیشن September 16, 2021 مضامین ادب کے بدلتے رجحانات : عالمی بحران کے تناظر میں August 19, 2021 مضامین پروینؔ شاکر کی شخصیت اور فن کا گلدستہ August 13, 2021 About the author View All Posts admin Add Comment Click here to post a comment Cancel reply Comment Name * Email * Website اسماء حسن:ہانگ کانگ میں اردو کی بلند آواز اردو زبان وادب اور ہندستانیت Comment Share This! Facebook Twitter Google Plus LinkedIn Email WhatsApp Topics Uncategorized1 اخبارات کے تراشے3 ادبی دنیا کی سرگرمیاں41 ادیبوں کا تعارف30 افسانہ11 انٹر ویوز14 تاثرات4 تخلیقات6 سرگرمیاں81 شاعری18 کتابوں پرتبصرے17 متفرقات5 مضامین56 Featured مضامین ورلڈ اردو ریسرچ اینڈ پبلی کیشن مضامین ادب کے بدلتے رجحانات : عالمی بحران کے تناظر میں مضامین پروینؔ شاکر کی شخصیت اور فن کا گلدستہ مضامین وحید الہ آبادی کی غزلوں میں حسن وعشق مضامین جرمنی کی علم دوست یونیورسٹیاں ورلڈ اردو ایسو سی ایشن دنیا کےمختلف گوشوں میں موجود اردو کے طلبہ / اساتذہ /تخلیق کار/ادبا/ اور صحافیوں سے رابطہ اور باہمی تعاون کی سمت میں ایک نئی پہل مزید دیکھیں Most Popular ’دکنی شاعری کی جمالیات October 25, 2022 ترجیحات July 16, 2022 ادب کی تفہیم کے زاویے: نظریہ، نقاد اور قاری June 30, 2022 Most Discussed رپورتاژ سہ روزہ عالمی اردو کانفرنس 287 Views مصر اردو کی تابناک سرزمین 309 Views ادب کے بدلتے رجحانات : عالمی بحران کے تناظر میں 271 Views Tags Professor Khwaja Md Ekramuddin World Urdu Association اردو اردو ادب افسانہ امتیاز وحید اکیسویں صدی کا نسائی ادب تاشقند تاشقند اسٹیٹ یونیورسٹی فار اور ینٹل ا سٹڈیز تالیف حیدر ترجیحات تقریب رونمائی خواجہ اکرام رزمیہ ادب رمانہ تبسم رہبر سلطانی زبان حال سید اقبال حیدرؔ شبنم پروین عالمی اردو کانفرنس غزل ماریشس محمد ثناءاللہ محمد رکن الدین محمد شہنواز عالم مہجری ادب مہجری ادیبوں کا تعارفی سلسلہ مہجری اور غیر ملکی ادیبوں کا تعارفی سلسلہ مہوش نور ناصر ناکاگاوا ناصر ناکا گاوا نظم ورلڈ اردو ایسو سی ایشن ورلڈ اردو ایسوسی ایشن ورلڈ ارود ایسوسی ایشن پروفیسر خواجہ اکرام پروفیسر خواجہ اکرام الدین پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین پروفیسر عتیق اللہ پروفیسر علی احمد فاطمی پروین شیر ڈاکٹر امتیاز وحید ڈاکٹر فرزانہ اعظم لطفی ڈاکٹر ولاء جمال العسیلی ڈرامہ
شیعہ کا جنازہ پڑھنے پڑھانے والےکیلئے اعلیٰحضرت کا فتویٰ ذکرقلب حلالہ کی اصطلاح اور شرعی احکام طلاق سنت اور طلاق بدعت مناجات غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی حسن حبیب پیر سید ناصر حسین چشتی سیالوی بد فعلی (لواطت)کا وبال سرالاسرار ،شیخ عبد القادر جیلانی رسالہ در بیان توحید خواجہ یوسف ہمدانی رسالہ در آداب طریقت ۔ خواجہ یوسف ہمدانی رسالہ انفاس نفیسہ خواجہ عبید اللہ احرار آداب السلوک والتوصل الی منازل الملوک شیخ عبد القادر جیلانی رسالہ قدسیہ خواجہ محمد پارسا مزید پڑھیں شیعہ کا جنازہ پڑھنے پڑھانے والےکیلئے اعلیٰحضرت کا فتویٰ فلسفہ وحدۃ الوجود اور وحدۃ الشہود کا نظریہ مومن کی فراست باطنی حواس مسئلہ اشارہ سبابہ(مسئلۃ الاشارۃ بالسبابۃ فی التشھد فی الصلوۃ) قلب مومن کی وسعت قساوتِ قلبی یکم محرم یوم شہادت (تدفین) فاروق اعظم اقوال زریں(شیخ سعدی) شیئر کریں علم الیقین ،عین الیقین اور حق الیقین مکتوب نمبر 4 دفتر دوم ابو السرمد اگست 23, 2021 August 29, 2021 0 تبصرے اس بیان میں کہ علم الیقین اور حق الیقین جو بعض صوفیوں نے مقرر کیے ہوئے ہیں، درحقیقت علم الیقین کے تین حصوں میں سے دو حصے ہیں اورعلم الیقین کا ایک حصہ ابھی آگے ہے۔ پھر عین الیقین اور حق الیقین کا کیا ذکر ہے اور اس بیان میں کہ ان علوم کا صاحب اس ہزار(سال) کا مجدد ہے۔ میر محمد نعمان کی طرف صادر فرمایا ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (الله تعالی کا حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو) مدت گزری ہے کہ آپ نے اپنی خیریت کے احوال سے اطلاع نہیں بخشی۔ آپ کی صحت و استقامت الله تعالی سے مطلوب ہے۔ آپ کو واضح ہو کہ علم الیقین ان آیات کے شہود(قدرت کی نشانیوں کےمشاہدہ) سے مراد ہے جویقین علمی کا فائدہ دیتی ہیں۔ یہ شہود درحقیقت اثر سے مؤثر کی طرف استدلال کا نام ہے۔ پس جو کچھ تجلیات وظہورات آفاق وأنفس کے آئینوں میں دیکھے جاتے ہیں، سب اثر سے مؤثر کی طرف دلالت پانے کی قسم سے ہیں۔ اگرچہ ان تجلیات (غیبی انوار دلوں پر ظاہر ہونا) کوتجلیات ذاتیہ اور ان ظہورات کو بے کیف کہیں کیونکہ آئینے میں کسی شے کا ظہور اس شے کے آثار میں سے ایک اثر ہے نہ کہ اس شے کے عین کا حصول۔ پس سیر آفاق اورا نفسی بتمامہ دائرہ علم الیقین سے قدم باہر نہیں لے جاتا اور اثر سے مؤثر کی طرف استدلال کے سوا کچھ اس کے نصیب نہیں ہوتا۔ اللہ تعالی فرماتا ہے سَنُرِيْهِمْ اٰيٰتِنَا فِي الْاٰفَاقِ وَفِيْٓ اَنْفُسِهِمْ حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ اَنَّهُ الْحَقُّ (ہم ان کو آفاق دنیا میں اور ان کے اپنے نفسوں میں نشان دکھائیں گے تا کہ ان پر ظاہر ہو جائے کہ وہ حق ہے) دوسروں نےسیر آفاق کوعلم الیقین سے جانا ہے اور عین الیقین اورحق الیقین کوسیرانفسی میں ثابت کیا ہے اور اس کے سوا اور کوئی سیر بیان نہیں کیا۔ آں ایشا ند و من چنینم بارب ترجمہ: وہ ایسے ہیں میں ایسا ہوں یارب۔ آپ جانتے ہیں کہ حق تعالی بندہ سےبھی بندہ کی نسبت زیادہ نزدیک ہے پس بندہ سے حق تعالی تک اقربیت کی جانب میں ایک اور سیر درمیان ہے جس کے قطع کرنے پر وصول الی لله منحصر ہے۔ یہ تیسرا سیر بھی حقیقت میں علم الیقین ہی کو ثابت کرتا ہے۔ اگر چہ دائرہ ظلیت سے باہر ہے لیکن ظلیت کی آمیزش سے پاک و صاف نہیں کیونکہ حق تعالی کے اسماء و صفات درحقيقت حضرت ذات تعالی کے ظلال ہیں اور جس میں ظلیت کی ملاوٹ ہو۔ وه آثار وآيات میں داخل ہے۔ پس انہوں نے علم الیقین کے تین سیروں میں سے ایک سیرکوعلم الیقین کے ساتھ مخصوص کیا ہے اورعلم الیقین کے دوسرے سیر کو عین الیقین حاصل کرنے والا سمجھا ہے اور تیسرےسیر(اقربیت)کو بیان ہی نہیں کیا تا کہ علم الیقین کا دائرہ تمام ہو جاتا۔ ابھی عین الیقین اور حق الیقین آگے ہیں۔ قیاس کن ز گلستان من بہار مرا ترجمہ: بہار میری سمجھ لے تو باغ میرے سے یہ فقیرعین الیقین اورحق الیقین کی نسبت کیا بیان کرے اور اگر کچھ بیان کرے تو کوئی کیا سمجھے گا اور کیا معلوم کرے گا۔ یہ معارف احاطہ ولایت سے خارج ہیں۔ ارباب ولایت علماء ظاہر کی طرح ان کے ادراک سے عاجز اور ان کے سمجھنے سے قاصر ہیں۔یہ علوم انوار نبوت على صاحبها الصلوة والسلام والتحیۃ کی مشکوۃ(قندیل) سے مقتبس ہیں جو الف ثانی کی تجدید کے بعد تبعیت ووراثت کے طور پر تازہ ہوئے ہیں اور تروتازہ ہوکر ظاہر ہوتے ہیں۔ ان علوم و معارف کا صاحب اس الف(ہزار سال) کا مجدد ہے۔ چنانچہ اس کے ان علوم و معارف میں جو ذات و صفات اور افعال اور احوال و مواجید اورتجلیات وظہورات کے متعلق ہیں ،نظر و غور کرنے والوں سے پوشیده نہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ تمام علوم و معارف علماء کے علوم ہیں اور اولیاء کے معارف وراء الوراء (بہت بلند)ہیں بلکہ یہ علوم ان علوم کے مقابلے میں پوست کی طرح ہیں اور یہ معارف اس پوست کی مغز کی مانند والله سبحانہ الھادی (اللہ ہی ہدایت دینے والا ہے) جاننا چاہئے کہ ہر سوسال کے بعد ایک مجددگزرا ہے لیکن سوسال کا مجدد اور ہے اور ہزار کا مجدد اور جس قدرسو اور ہزار کے درمیان فرق ہے۔ اسی قدر بلکہ اس سے زیادہ دونوں مجددوں کے درمیان فرق ہے اور مجدد وہ ہوتا ہے کہ جو فیض اس مدت میں امتوں کو پہنچنا ہوتا ہے۔ اسی کے ذریعےپہنچتا ہے، خواہ اس وقت کے اقطاب واوتاد ہوں اور خواہ ابدال ونجباء۔ خاص کند بنده مصلحت عام را (عام لوگوں کے بھلے کیلئے ایک کو خاص کر لیتا ہے۔ والسلام علی من اتبع الهدى والتزم متابعة المصطفى وعلى اله الصلوات والتسلیمات العلى وعلى جميع اخوته من الأنبياء والمرسلين والملئکۃ المقربین و عباداللہ الصالحین اجمعین سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت کی پیروی کی اور حضرت محمدمصطفے علیہ وعلى اله الصلوات والتسلیمات اور آپ کے تمام بھائیوں انبیاء والمرسمرسلین اور ملائکہ مقربین اور حق تعالی کے نیک بندوں کی متابعت کو لازم پکڑا۔
’’ میں خبردار کر ہی ہوں، ہمیں منہ کھولنے پر مجبور نہ کرو ورنہ۔۔۔۔‘‘ شریں مزاری نے ڈی جی آئی ایس پی آر کو کیا دھمکی دے ڈالی؟ May 18, 2022 عمران خان کی کابینہ کے کونسے کونسے 9 سابق وزراء سرکاری رہائش گاہوں پر قابض ہیں May 18, 2022 پاکستان چھوڑنے سے قبل ڈاکٹر عامر لیاقت نے بڑے چینل کے بارے میں حیرت انگیز بات کر ڈالی May 17, 2022 اپوزیشن سے صلح کرنے پرحکومتی ارکان میں پھوٹ پڑگئی، قومی اسمبلی اجلاس میں مراد سعید کی اسد عمراور عامر ڈوگر سے تلخ کلامی ہوگئی، مراد سعید، شیریں مزاری سمیت70ارکان حکومتی لابی میں جابیٹھے۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی کوششیں رنگ لے آئیں، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان کو احسن طریقے سے چلانے کا معاہدہ کام کرگیا، سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے شروع ہوا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے تقریرشروع کی تو علی امین گنڈا پور پھر بولنے لگے تو عامر ڈوگر نے انہیں روک دیا۔ ایوان کوہلڑبازی کے بغیر چلانا شاید تحریک انصاف کے ارکان کوپ سند نہ آیا، اسی لیے حکومتی ارکان آپس میں ہی لڑ پڑے۔ مراد سعید کی اسد عمراورعامر ڈوگرسے تلخ کلامی بھی ہوئی، مراد سعید نے اسد عمراور عامرڈوگر سے شکوہ کیاکہ ہمیں پوچھا تک نہیں اوراپوزیشن سے معاہدے کر آئے، لوگ گالیاں دیتے ہیں اورآپ مشاورت تک نہیں کرتے جس پرعامرڈوگر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت ہے، اجلاس روزانہ کی بنیاد پر چلانا ہے۔ اسد عمر نے شیریں مزاری کو تنبیہ کی کہ ایسا ہی رویہ رکھنا ہے تو استعفیٰ دے کر ایم این اے بن جائیں، اسد عمر نے مراد سعید کو جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ آپ سے مخاطب نہیں ہوں۔ اچھا لگے یا برا ہمیں وزیراعظم کی ہدایات ماننی ہیں، آپس کی لڑائی کے بعد مراد سعید، علی امین گنڈا پور، علی نواز اعوان، زر تاج گل ایوان سے چلے گئے۔ مراد سعید نے دیگرارکان کو بھی ایوان سے نکلنے کی تلقین کی جس پرشیریں مزاری، کنول شوذب، عالیہ کامران، عامر لیاقت سمیت 70 ارکان حکومتی لابی میں جابیٹھے۔ ادھر اپوزیشن نے حکومت کی درخواست پر بڑا فیصلہ کرلیا، ڈپٹی سپیکرقاسم سوری کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد واپس لے لی۔ میڈیا سے سے گفتگو کرتے قاسم سوری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پاس نمبرز ہی پور ے نہیں تھے، اس لئے تحریکِ عدم اعتماد واپس لی۔ الزامات لگانے پر حکومت کی اتحادی رکن بھی برس پڑیں، سائرہ بانو کا کہنا تھاکہ اسلم خان نے اتحادیوں پر منافقین کا الزام لگایا، اتحادیوں سے مسئلہ ہے تو کوئی فیصلہ کر لیں۔ دوسری جانب قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کرنے والے سات ارکان پر پابندی ختم کردی گئی، علی نواز اعوان، عبدالمجید خان نیازی، فہیم خان، روحیل اصغر، علی گوہر، حامد حمید اورآغا رفیع اللہ کو ایوان میں داخلے کی اجازت مل گئی۔ تحریک انصاف کے رہنما نے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر حقائق کے برعکس تھی، پہلی مرتبہ ریاست نے غریب کی ذمہ داری اٹھائی، عمران خان جیسی خدمت کسی اورلیڈرنے نہیں کی، اپوزیشن لیڈر لنگرخانوں میں جا کردیکھیں غریبوں کوعزت دی جاتی ہے، کراچی سب سے زیادہ ریونیو دینے والا شہر ہے لیکن اس کیساتھ ناانصافی ہوئی، صحت سہولت پروگرام ایک انقلاب ہے، ماؤں اور چھوٹے بچوں کی صحت کے لیے تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام لایا جا رہا ہے، کورونا کے باوجود پاکستان کی لارج اسکیل مینو فیکچرنگ میں اضافہ ہوا، معاشی ترقی کی شرح میں 4 فیصد بڑھوتری ہوئی، ہم مفت کی ویکسین دے رہے ہیں، پنجاب کی نسبت سندھ میں ہم نے زیادہ ویکسین فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اب تک 46 ارب روپے کی ویکسین خرید چکا ہے، لیکن اپوزیشن لیڈر کہہ کر گئے کہ ابھی تک ویکسین نہیں خریدی، اس سال اب تک ہماری ایکسپورٹ میں 14 فیصد اور جولائی سے مئی تک ترسیلات زر میں 29 اعشاریہ 4 فیصد اضافہ ہوا ، کسان کو اس کی محنت کا جائز حق ملنا چاہیے، سال میں دو مرتبہ ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ ہر کسان کو فصل کی کاشت کی ضروریات کیلئے قرضہ دیں گے، مشینری کیلئے 2 لاکھ کسانوں کو قرض دیں گے، اپنا گھر بنانے کیلئے 20 لاکھ تک بلاسود قرض فراہم کریں گے، ہر خاندان کا لاکھوں روپے سالانہ صحت کا خرچ حکومت اٹھائے گی۔ Share Facebook Twitter Stumbleupon LinkedIn Pinterest Tags political About Arslan Sohail Previous دیکھو یہ لڑکا کیسے کار چوری کرتا ہے Next ایک پروگرام کے باعث 2 سال ملک سے باہر ‘ Check Also ارشاد بھٹی، عمران ریاض خان اور ملیحہ ہاشمی سمیت بے شمار اینکرز کو چینلز سے نکالے جانے کی خبریں ارشاد بھٹی، عمران خان اور ملیحہ ہاشمی سمیت بے شمار اینکرز کو چینلز سے نکالے … Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Δ Recent Popular Comments Tags زراعت پاکستان کی دیہی معیشت May 23, 2022 CPEC May 22, 2022 Fly Jinnah May 20, 2022 ’’ میں خبردار کر ہی ہوں، ہمیں منہ کھولنے پر مجبور نہ کرو ورنہ۔۔۔۔‘‘ شریں مزاری نے ڈی جی آئی ایس پی آر کو کیا دھمکی دے ڈالی؟ May 18, 2022 عمران خان کی کابینہ کے کونسے کونسے 9 سابق وزراء سرکاری رہائش گاہوں پر قابض ہیں May 18, 2022 جے یو آئی کے سابق رہنما عزیز الرحمٰن بیٹا میانوالی سے گرفتار June 20, 2021 4 چوہدری نثار کا شہباز شریف سے رابطہ پیر کے روز اہم پیشرفت کا امکان کیا ہونے والا ہے؟بڑی خبر May 22, 2021 3 پاکستان انڈیا سے فائنل میں ٹکرائے گا اور ہم انھیں انکی اوقات ہربھجن سنگھ جذبات میں کچھ زیادہ بول گے November 8, 2021 3 آخرکار خود اقرار کرلیا بلاول بھٹو کس سے شادی کرنے جارہے سب کے سامنے بتادیا June 24, 2021 3 یہ بندہ 15روپے لے کر گھر سے نکلا اور 1600سوکروڑ کا مالک بن گیا اس شخص نے ایسا کام شروع کیا جسے آپ بھی کر کے کروڑپتی بن سکتے November 25, 2021 2 djst org: Thankfulness to my father who shared with me on the topic of this web site, this... Vanita McKinley: It is with sad regret to inform you that LegitLeads.org is shutting down. We hav... Dexter Carman: Hi, Would you believe me if I told you that you can get paid to speak without us... Carri Mann: Randy spent 9 months and only made one thousand dollars UNTIL he got his hands o... Hairstyles: Hello, i believe that i noticed you visited my site thus i came to 搟go back the... shobiz national daily international sports cricket entertainment political blast Video tax informative national issues accident health islamic ahsan program car intrusting islami psl prices robbery news currency
گاندھی ہمیشہ سفید رنگ کا لنگوٹ یا دھوتی اور شال ہی کیوں پہنتا تھا ، وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔۔۔۔ پاکستان پہنچ کر میرے منہ سے ایک لفظ نکلے گا اور۔۔۔ جنرل ضیاالحق کا وہ ’چھکا‘ جس نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ ٹال دی حضرت شاہ جمال ؒ کے حجرے اور دربار پر پیش آنے والا ایک معجزہ ڈائیوو بس میں کام کرنے والی غریب خوبصورت ہوسٹس لڑکی کی درد بھری کہانی آج جسے غدار کیا جاتا ہے اس میر جعفر کے ساتھ دراصل کیا زیادتی ہوئی تھی ، وہ غداری پر کیوں مجبور ہوا ؟ حیران کن تاریخی واقعات ریٹائرمنٹ ختم کر سکتا ہوں لیکن میری ایک شرط ہے۔۔۔انگلینڈ آل راؤنڈر معین علی نے انوکھی بات کہہ دی باعمل مسلمان کھلاڑی!!!! دنیا کے وہ کھلاڑی جنہوں نے کھیل کے دوران روزہ افطار کیا پاکستان ٹی 20 ورلڈکپ جیتنے کا دعویدار بن سکتا ہے، ان کے یہ 5 کھلاڑی بہت خطرناک ہیں۔۔ سابق ہیڈکوچ جیف لاسن Home/National/ن لیگ کو بڑا جھٹکا!!! اہم رہنما ؤں کا پی ٹی آئی میں شمولیت کااعلان ن لیگ کو بڑا جھٹکا!!! اہم رہنما ؤں کا پی ٹی آئی میں شمولیت کااعلان Admin August 19, 2022 National Leave a comment 226 Views Related Articles قومی کرکٹرشعیب ملک نے پرویز مشرف کے نام اہم پیغام جاری کر دیا October 16, 2022 بڑی خبر23 مئی کو حکومت چھوڑنے کا فیصلہ ہوچکا تھا،شہباز شریف کی الوداعی تقریر تیار تھی لیکن پھر فیصلہ کیوں تبدیل ہوا؟ اسحاق ڈار بول پڑے October 10, 2022 تصویر میں موجود خاتون کی پرویز الہی سے شادی کی خبریں آخر کار حقیقت سامنے آ ہی گئی October 10, 2022 اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ضمنی الیکشن کا بگل بجتے ہی سیاسی ماحول خاصا گرم ہو چکا ہے اس کی بڑی وجہ سابق وزیر اعظم عمران خاں کی جانب سے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان ہے یہی وجہ ہے کہ سیاسی ماحول میں حد سے زیادہ شدت آ گئی ہے ۔ شرقپورشریف سے سابقہ چیئر مین فیض پور کلاں ملک منظور مرحوم کے صاحبزادگان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر ملک جہانگیر منظور ،ملک ذولفقار علی اپنے تمام ساتھیوں میاں محمد ارشد جوئیہ، میاں محمد مرتضی جوئیہ، محمد فوجی کونسلر، محمد بوٹاکونسلر، محمد اکبر سیفل ،ملک صغیر جاناں، محمد اقبال خواجہ، ملک حمید شہابے کا، فتوالہ محمد نوید، فتوالہ محمد جمیل بھولے شاہ محمد شاہد بٹ بھٹو حکیم کونسلر وائس چیئرمین چوہدری عنصر علی پروفیسر محمود ملک مقبول احمد شرقپور کے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف حاجی علی اصغر منڈا گروپ میں شامل ہو گئے اورحلقہ پی پی 139 ضمنی انتخاب پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار صاحبزادہ میاں محمد ابوبکر شرقپوری کی مکمل حما یت کااعلان کر دیا ہے ۔تحریک انصا ف میں شمو لیت اختیارکرنے والے ملک ذوالفقار علی نے کہاکہ ہم ضمنی انتخابا ت میں پی ٹی آئی کے امیدوار میاں ابوبکر شر قپوری کی مکمل حما یت کااعلان کر تے ہیں ۔ قوم باشعور ہو چکی ہے ملک کی تعمیر و تر قی اور بے روزگاری مہنگا ئی کے خا تمے کیلئے پی ٹی آئی کی بطور پار ٹی کے کردا ر کو فرامو ش نہیں کیاجا سکتا و قت کی ضرورت ہے کہ ہم پی ٹی آئی کا سا تھ دیں تاکہ ملک حقیقی معنو ں میں تر قی کے راستے پر گامزن ہو سکے ۔ ضمنی انتخابا ت میں میاں ابو بکر شرقپوری کی جیت یقینی ہے۔11ستمبر کا سور ج میاں ابو بکر کی فتح اورمخا لفین کی عبر تناک شکست کا پیغام لے کر طلوع ہو گا۔ Share Facebook Twitter Stumbleupon LinkedIn Pinterest About Admin Previous پاکستان کے اصلی اور نسلی سیاستدان کا مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے کا فیصلہ، شریف خاندان میں استقبال کی تیاریاں شروع Next تصویر میں نظر آنے والی یہ سعودی خاتون دراصل کون ہے، اس نے دین اسلام چھوڑ کر کونسا مذہب اختیار کر لیا؟ پورا سعودی عرب ہل کر رہ گیا Check Also قبل از وقت انتخابات ہوئے تو کون سی جماعت فائدے میں رہے گی؟ سیاسی ماہرین نے عوام کو صاف صاف بتا دیا اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان میں جاری سیاسی و معاشی بحران کے تناظر میں بعض ماہرین … Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Recent Posts ساہیوال میں غبارہ زمین پر آگرا، ہندی زبان میں لکھاپیکٹ برآمد، پیکٹ میں کیا تھا ۔۔۔؟بڑی خبر۔۔۔ قومی ٹیم نے شاہین آفریدی کو ’سرپرائز‘ دے دیا، جسے دیکھ کر شاہین حیرت زدہ رہ گئے گاندھی ہمیشہ سفید رنگ کا لنگوٹ یا دھوتی اور شال ہی کیوں پہنتا تھا ، وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔۔۔۔ پاکستان پہنچ کر میرے منہ سے ایک لفظ نکلے گا اور۔۔۔ جنرل ضیاالحق کا وہ ’چھکا‘ جس نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ ٹال دی حضرت شاہ جمال ؒ کے حجرے اور دربار پر پیش آنے والا ایک معجزہ Categories Articles Health International Lifestyle National Others sports Useful Links About Us Contact Us DMCA / Copyrights Disclaimer Privacy Policy Sample Page Terms of Service Recent Posts ساہیوال میں غبارہ زمین پر آگرا، ہندی زبان میں لکھاپیکٹ برآمد، پیکٹ میں کیا تھا ۔۔۔؟بڑی خبر۔۔۔ قومی ٹیم نے شاہین آفریدی کو ’سرپرائز‘ دے دیا، جسے دیکھ کر شاہین حیرت زدہ رہ گئے گاندھی ہمیشہ سفید رنگ کا لنگوٹ یا دھوتی اور شال ہی کیوں پہنتا تھا ، وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔۔۔۔ پاکستان پہنچ کر میرے منہ سے ایک لفظ نکلے گا اور۔۔۔ جنرل ضیاالحق کا وہ ’چھکا‘ جس نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ ٹال دی
اخباری تجزیوں کی حد تک تو لگتا ہے کہ ہماری سیا ست میں بائیں بازو کی کمی شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔ اپنے اپنےانداز میں دانشور بائیں بازو/ترقی پسند/سوشلسٹ سیاست کے فائدے گنوارہے ہیں۔ عاصم سجاداختر نے این ایس ایف کا حوالہ دیتے ہوۓ یونیورسٹیوں میں پھر سے ابھرتی لیفٹ کی سرگرمیوں کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ انہیں نے اس عالمی رحجان کا بھی ذکر کیا جس کے تحت سیاست کو سرمایا دارانہ اثر کے تحت دائیں اور بائیں بازو کی تفریق کی بجائے صحیح اور غلط کی سمت میں دکھیلا جا رہا ہے۔ یاسر لطیف ہمدانی نے ڈیلی ٹائمزمیں لکھتے ہوئے لیفٹ ، لبرل اور سیکولر حلقوں کو ایک مشترکہ ایجنڈہ تشکیل دینے کا مشورہ دیا ہے۔ لال خاناورسعیداظہراپنے کالموں میں بلاو ل بھٹو زرداری کو پیپلز پارٹی کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کے لئےاس کی سوشلسٹ بنیادیں یاد کرواتے رہتے ہیں۔ اتنی تمہید باندھنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کیونکے آجکل سیاست بھی فلموں کی طرح ہٹ یا فلاپ کے خانوں میں بٹی ہے۔ پیچیدہ اور مشکل مسائل کے نیم دلانہ ، روایتی اور یک رخے حل پیش کرنے کا رحجان بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ ایسے میں خیال آتا ہے کہ ماضی میں بائیں بازو اور مقبول سیاست کے تصادم سے کیا امکانات ابھرے ہیں؟ ماضی قریب میں اس سلسلے کی ایک دلچسپ مثال ہمیں غیر منقسم ہندوستان کی دو قدآور سیاسی شخصیات کے باہمی تعلقات میں دکھائی دیتی ہے۔ سگاتا بوس ہارورڈ یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر ہیں۔’نیتا جی’ سبھاش چندرا بوس انکےداداسرت چندرابوس کے چھوٹے بھائی تھے۔ سگاتا بوس کی کتاب ‘ہز مجسٹیز اپپونینٹ ‘1 نے نیتا جی کی سیاسی علمی اور ذاتی زندگی کا زبردست احاطہ کیا ہے۔ خاندانی معلومات ، نیتا جی ریسرچ بیورو (جسے سگاتا بوس کے والد سیسر کمار بوس نے بڑی جانفشانی سے ایک ادارے کی شکل دی تھی ) تک رسائی اور جا بجا حوالہ جات نے کتاب کو کافی معتبر بنا دیا ہے۔ مہاتماگاندھی اور سبھاش چندرا بوس کی ٹسل کتاب کے مرکزی موضوعات میں سےایک ہے۔ ایک لحاظ سےاس کشمکش میں مقبولیت کی سیاست کا سوشلزم سے مقابلہ دکھائی دیتا ہے۔ بقول مصنف ،١٩٢٠ کے بعد سے اپنی موت تک گاندھی جی ہندوستان کے مقبول ترین سیاسی رہنما تھے۔ فلسفہ عدم تشددانکے لئے بہت اہم تھا۔ ہندوستان کی آزادی کا واحد قابل عمل راستہ انکے نزدیک عدم تشدد کے اصولوں پر مبنی احتجاجی تحریک تھی۔ انڈین نیشنل کانگریس میں ایک بااثردھڑے پر انکا کنٹرول تھا جو پارٹی کی کوئی بھی کاروائی گاندھی جی کی مرضی کے بغیر نہیں ہونے دیتا تھا۔ گاندھی جی کے زیر اثر کانگریسی گروپ برطانوی دولت مشترکہ کے اندر ایک خودمختار ہندوستانی ریاست کے قیام پرمذاکرات کے حق میں تھا۔ اس کے برعکس سبھاش چندرا بوس١٩٢١میں گاندھی جی سے پہلی بار ملنے کے بعد سے ہی آزادی ہند بارے انکے پلان سے متفق نہیں تھے۔ سبھاش ہندوستان کی مکمل آزادی کے داعی تھے اور اسکے لئے پر امن یا مسلح ہر طرح کی عوامی مزاحمت کا آپشن کھلا رکھنا چاہتے تھے۔ پھر آزادی کے بعد سبھاش ہندوستان کی سوشلسٹ تعمیر نو پر یقین رکھتےتھے جب کہ گاندھی جی کا موقف اس بارے میں مبہم تھا۔ لیکن مقبولیت کے اعتبار سے کسی بھی جمہوری نظام میں گاندھی جی کا پلڑا بھاری رہنے کا امکان تھا۔ گاندھی جی اور سبھاش چندر بوز کانگرس کے دیگر ممبران کے ساتھ نو آبادیاتی راج کے خلاف غیر لچک دار مخالفت نے سبھاش چندرا بوس کا سیاسی سفر جلاوطنی اور قید تنہائی سے عبارت رکھا۔ اس دوران وہ بنگال کے اہم ترین کانگریسی لیڈر بن کر ابھرے۔ کسانو ں اور مزدوروں کو اپنے بیانات میں ہندوستان کا مستقبل قرار دینے کی وجہ سے وہ مسلمانوں اورنچلے طبقات میں بھی مقبول تھے۔ ١٩٣٨ میں سبھاش انڈین نیشنل کانگریس کے صدر چنے گئے۔ ہری پورہ میں اپنے صدارتی خطاب میں سبھاش نے ہندوستان میں مختلف قومیتوں کو ہندوستان کا حسن قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ پر امن بقائے باہمی کی منزل ہندوستان میں ابھی دور ہے۔ لیکن ان کا ماننا تھا کہ ہندوستانیوں کا متحدہ محاذ برطانوی راج کا موثر مقابلہ کر سکتا ہے۔ جہاں گاندھی ہندوستان کی آزادی کے بعد کانگریس کو ختم کر دینے کےقائل تھے۔ وہاں نیتا جی نے پارٹی کے اندر جمہوریت کو مضبوط کرنے پر زور دیا کہ اس سے آزادی کے بعد بھی پارٹی آمریت کا راستہ روکنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی تھی۔ ایک اور چیز جو کانگریس کے کچھ بڑوں کو (صنعتی قربت کی وجہ سے ) پسند نہیں آئی وہ سبھاش کی یہ تجویز تھی کہ کانگریس کو مزدوروں اور کسانوں کی تنظیموں کو اجتماعی رکن بنا لینا چاہیے۔ بہرحال اگلا سال نیتا جی نے بہ حیثیت کانگریس صدر ہری پورہ میں پیش کردہ اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں لگایا۔ گاندھی جی اور سبھاش کے تعلقات میں سب سے اہم موڑ ١٩٣٩ میں کانگریسی صدارتی الیکشن میں آیا۔ بائیں بازو کے کسی مناسب امیدوار کی عدم موجودگی نے سبھاش چندر بوس کو قائل کر لیا تھا کہ وہ خود دوبارہ صدر کے الیکشن میں حصّہ لیں۔ دائیں بازو کے کانگریسی لیڈران کی پہلی پسند ابولکلام آزاد تھے لیکن آزاد نے عقل مندی سے کام لیتے ہوئے سبھاش کے خلاف لڑنے سے معذرت کر لی۔ اس پر گاندھی جی کی مرضی سے آندھرا سے لیڈر پتا بھی ستارا مییا کو اتارا گیا۔ الیکشن سے پہلے تک ماحول میں کافی تناؤ رہا۔ گاندھی جی کے کیمپ سے سبھاش پر غیر جمہوری اور فاشسٹ ہونے کے الزام لگائے گئے۔ سردار پٹیل نے تو سبھاش کے بڑےبھائی (اور مصنف کے دادا) کو تحریری طور پر لکھ بھیجا کہ نیتا جی کا دوبارہ چناؤ ہندوستان کے لئے نقصان کا سبب بنے گا۔ پہلی دفعہ کانگریس میں گاندھی جی کے اثر کو عوامی فورم پر للکارا گیا تھا لہذا دائیں بازو کا ردعمل بھی شدید تھا۔ اس سب کے باوجود ١٩٣٩ کے کانگریسی صدارتی الیکشن میں سبھاش چندر ا بوس کامیاب ہوئے۔ انھیں ١٥٣٠جبکہ انکے مقابل پتا بھی ستارا مییا کو ١٣٧٥ ووٹ ملے۔ سبھاش چندرا بوس کو بنگال کے علاوہ پنجاب، یونائیٹڈ پروونس، کرناٹکا، کیرالہ اور تامل ناڈو سے کامیابی ملی۔ جبکہ متوقع طور پر گجرات اور آندھرا سے وہ شکست کھا گئے۔ گاندھی کی مخالفت کے باوجود سبھاش ملک کے بڑے حصے سے کانگریسی نمائندوں کا اعتبار حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ گاندھی جی الیکشن کے نتائج سے سخت مایوس تھے۔ انہوں نے اس ہار کو اپنی ذاتی شکست ما نا کیونکہ ستارا مییا کا نام گاندھی جی ہی نے تجویز کیا تھا۔ الیکشن کے بعد شکست تسلیم کرتے ہوئے مہاتما نے ایک معنی خیزبیان داغا کہ ’’سبھاش ملک کا دشمن تو نہیں اسنے ہندوستان کے لئے بہت تکالیف برداشت کی ہیں‘‘۔ اگرچہ کہ صدر منتخب ہونے کے بعد سبھاش نے گاندھی جی سے اختلافات ختم کرنے کی اپیل کی لیکن یہ صاف ظاہر تھا کہ کانگریسی صدر پارٹی معاملات نہیں چلا پائے گا کیونکہ گاندھی جی کا حلقہ اثر اس کے ساتھ کام کرنے کو بالکل تیار نہیں۔ ان حالات میں سبھاش نے دوسری بار کانگریس کا صدر منتخب ہونے کے چار ماہ بعد استعفیٰ دے دیا۔ وہ خود تو انڈین نیشنل کانگریس نہیں چھوڑنا چاہتے تھے لہٰذا انہوں نے کانگریس میں ایک ’’فارورڈ بلاک‘‘ کی بنیاد رکھی جس کا مقصد کانگریسی ممبران کو ’’انقلابی‘‘ نظریات کی طرف مائل کرنا تھا- کچھ ہی مدت بعد پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر سبھاش چندرا بوس پر کسی قسم کا پارٹی عھدہ رکھنے پر پاپندی لگا دی گئی۔ خراب صحت کے باوجود دو سال کے اندر سبھاش آزاد ہند فوج کھڑی کرنے براستہ افغانستان جرمنی اور پھر جاپان فرار ہو گئے۔ مولانا آزاد نے اپنی کتاب2 میں ایک مزیدار بات کا ذکر کیا ہے۔ انکے مطابق سبھاش کے فرار اور دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریوں نے مہاتما گاندھی کو عجیب ذہنی خلفشار میں مبتلا کر دیا تھا- ایک طرف تو وہ برطانوی سرکار اور عوام کو جرمنی سے نہ لڑنے کا مشورہ دے رہے تھے۔ لیکن ١٩٤٢ میں سبھاش کی موت کی جھوٹی خبر شائع ہو ئی تو گاندھی جی نے اسکی تصدیق کیے بغیر سبھاش کی والدہ کو افسوس کا خط لکھا جس میں نیتا جی کو شاندار لفظوں میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ مولانا کہتے ہیں کہ اس خط نے گاندھی جی کو بڑی خفت میں مبتلا کر دیا کیوں کہ انگریزمیڈیا کا کہنا تھا کہ مہاتما ہمیں عدم تشدد کا درس دے رہے ہیں جبکہ سبھاش جو جرمنی کی مدد سے ہندوستان پر لشکر کشی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اسکی عظمت کے گن گاتے ہیں! ۔ بادی النظر میں نیتا اور مہاتما کی کشمکش کا فائدہ نہ گاندھی جی کو ہوا اور نہ ہی سبھاش چندرا بوس کو۔ لیکن ایک تاثر ابھرتا ہے کہ استعماری قوتوں کے مقابلے میں مقبولیت یا انقلابی سیاست کے تصادم سے بہتر حکمت عملی شاید متحدہ مزاحمت ہوتی۔ Sugata Bose, ‘His Majesty’s Opponent’ Penguin Books India 2011 [↩] Abul Kalam Azad, ‘India wins freedom’ Orient BlackSwan 2010 [↩] This entry was posted on Dec 2014 at 8:47 PM and is filed under Blogs, Essays & Criticism, Reviews, sidebar, Uncategorized, حافظ صوفی. You can follow any responses to this entry through the RSS 2.0 feed.