text
stringlengths 283
45.4k
|
---|
اس وقت عالمی "جیو پولیٹیکل”صورتِ حال بھی ایک "رولر کوسٹر رائیڈ”بنی ہوئی ہے۔اس "جیو پولیٹیکل کھیل ” میں مضبوط معاشی و سیاسی حیثیت کے حامل ممالک تو اتار چڑھاوسہہ جائیں گے لیکن ترقی پذیر ممالک یا وہ ممالک جو معاشی اعتبار سے کمزور ہیں، اس اتار چڑھاو کے اثرات سے شاید ایک طویل عرصے تک باہر نہ نکل سکیں اور اپنے پیروں پر کھڑے نہ ہو سکیں جس کابراہِ راست اور طویل مدتی اثر ان کے عوام کی فلاح و بہبود پر پڑے گا
کیا آپ کبھی رولر کوسٹر رائیڈ پر بیٹھے ہیں؟ یا پھر اس کے حوالے سے لوگوں کے تجربات کا مشاہدہ کیا؟ بظاہر لوگوں کی تفریح کے لیے بنائی گئی اس رولر کوسٹر کے اتار چڑھاو میں مضبوط اعصاب والے تو خود کو سنبھال لیتے ہیں تاہم کمزور اعصاب والوں کے لیے یہ بے حد خطرناک تجربہ ثابت ہوتا ہے اور ان کو اس تجربے کے بعد چکراتے ہوئےسر کو سنبھال کر اپنے پاوں پر کھڑے ہونے یا اس خوف سے نکلنے میں بہت وقت لگتا ہے ۔ اس وقت عالمی "جیو پولیٹیکل”صورتِ حال بھی ایک "رولر کوسٹر رائیڈ”بنی ہوئی ہے۔اس "جیو پولیٹیکل کھیل ” میں مضبوط معاشی و سیاسی حیثیت کے حامل ممالک تو اتار چڑھاوسہہ جائیں گے لیکن ترقی پذیر ممالک یا وہ ممالک جو معاشی اعتبار سے کمزور ہیں، اس اتار چڑھاو کے اثرات سے شاید ایک طویل عرصے تک باہر نہ نکل سکیں اور اپنے پیروں پر کھڑے نہ ہو سکیں جس کابراہِ راست اور طویل مدتی اثر ان کے عوام کی فلاح و بہبود پر پڑے گا۔ برِ اعظم افریقہ کو دیکھیں یا عرب ممالک کو ، ایشیائی ممالک کو دیکھیں یا یورپ کے ترقی پذیرممالک کو یہ سب جہاں ایک طرف اپنی ترقی کے لیے حکمت عملی مرتب کرنے کی تگ ودو کرتے نظر آتے ہیں تو وہیں وہ اپنےمعاشی وسائل کو کچھ طاقتور ممالک کی مداخلت اور بالادستی کے خلاف مزاحمت کے لیے جھونکتے نظر آتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ "عوام” کی فلاح و بہبود اور ان کا ترقیاتی عمل کہیں پس منظر میں چلا جاتاہے۔
اب آئیے حالیہ دنوں چین میں ہونے والے افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور افغان عبوری حکومت کے مابین وزرائے خارجہ کےپہلےاجلاس کے اہم اتفاق رائے اور نتائج کی جانب ۔یہ دونوں اہم اجلاس چین کی، افغانستان اور خطے میں امن و امان کے قیام اور ترقی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی ایک کڑی ہیں جن میں افغانستان کی پرامن تعمیر نو اور مستحکم ترقی کو فروغ دینے کی بات کی گئی ہے۔اب ذرا ایک نظر ڈالتے ہیں اس موقع پر چین کی جانب پیش کردہ تجاویز اور اقدامات پرجو ان مذاکرات کا مشترکہ اتفاقِ رائے بھی قرار پائے ۔ پہلا ،” جیو پولیٹیکلکھیل” میں خود کو نہ الجھائیں بلکہ عملی تعاون پر توجہ مرکوز کریں؛ دوسرا، دوسروں پر رائے مسلط نہ کریں بلکہ مساوات و خودمختاری کا ساتھ دیں ؛ تیسرا، محض بڑی بڑی باتیں نہ کریں بلکہ عملی کام کر کے دکھائیں۔ چوتھا، علاقائی روابط کو فروغ دیں اور پانچواں،کسی بھی قسم کے تصادم میں شامل نہ ہوں اور کھلے پن اور جامعیت کا ساتھ دیں۔یہ تمام اقدامات محض باتیں نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا حصول ناممکن ہے کیونکہ چین کی خارجہ پالیسی انہی اصولوں پر قائم ہے ۔انسان دوستی اور پر امن بقائے باہمی چین کا نظریاتی اصول ہے یہی وجہ ہے کہ چین کبھی بھی، کسی بھی ملک کے داخلی معاملات پر نہ تو بیان بازی کرتا ہے نہ ہی ان میں کوئی دخل اندازی کرتا ہے ہاں لیکن جہاں بات انسان اور انسانیت کی فلاح کی ہو وہاں وہ ” انسانیت ” کی مدد کرنے کے لیے ہمہ وقت پیش پیش رہتا ہے اور مذاکرات اور افہام و تفہیم سے تنازعات کو حل کرنےپر زور دیتا ہے ۔ مثال کے طور پر چیننےافغانستان کی پرامن تعمیرنوکےلیےبے حد مثبت کرداراداکیاہے۔افغانستان کو 50 ملین ڈالرسےزائدمالیت کی خوراک،ادویات،اشیائےضروریہ فراہم کرنےسےلےکر 22 ملین ڈالرسےزائدآمدن حاصل کرنے والے افغان چلغوزے کی درآمد کےلیے 36 چارٹرڈپروازوں کےانتظامات تک کےاقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ چین افغانستان کی پرامن تعمیرنوکےلیےعملی طورپرکام کررہا ہےاورپرامید ہےکہ جن گزدہ ملک جلدازجلد بہترہوجائےگا۔افغانستان کے ایک عام شہری کی بھی یہی رائے ہے کہ "چین وہ واحد بڑاملک ہے جس نےافغانستان کوکبھی نقصان نہیں پہنچایا”۔
اس وقت عالمی منظر نامے کو دیکھیں تو روس- یوکرین تنازعے کے باعث دنیا دو حصوں میں بٹی نظر آتی ہے ۔ اس تنازعے کے آغاز کے بعد سے ہی امریکہ اور اس کے اتحادی ، چین سمیت دیگر ممالک کو کسی ایک بلاک کا حصہ بننے پر مجبور کرتے چلے آ رہے ہیں۔اس حوالے سے چینی حکومت نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ چین ہمیشہ اپنے موقف اور پالیسی کا فیصلہ معاملے کی حقیقت اور درست و غلط کے مطابق کرتا ہے اورہمیشہ امن اور انصاف کا ساتھ دیتا ہے۔ اسی لیے چین نے بارہا کہا کہ تمام فریقوں کے جائز سکیورٹی خدشات کا احترام کیا جانا چاہیے اور یوکرین اور متعلقہ مسائل کا جامع حل بات چیت اور گفت و شنید کے ذریعے تلاش کیا جانا چاہیے۔ جب کہ دوسری طرف یورپی اتحاد عالمی برادری کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر روس کی مذمت کریں اور اس پر پابندیاں لگائیں۔امریکہ روس پرسخت پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور دوسری طرف یوکرین کوہتھیارفراہم کر رہا ہے جوکہ جلتی پرتیل ڈالنے کےمترادف ہے ۔
یہ دونوں رویے اس بات کو روزِ روشن کی طرح عیاں کرتے ہیں کہ یورپی اتحاد کے لیے سب سے بڑی ترجیح روس کو عالمی طور پر تنہا کرنا ہے اور اس کے لیے وہ ہر حد تک جا رہے ہیں جس سے لامحالہ ناصرف روسی و یوکرینی عوام کے لیے مسائل کا طوفان امڈ آئے گا بلکہ یہ دنیا کے لیے بھی ایک تباہی کا آغاز ہوگا۔ ان کی توجہ اس بات پر ہرگز نہیں ہے کہ یوکرینی مہاجرین کو بچانا ہےدونوں ممالک میں انسانی بحران پر قابو پانا ہے ، عالمی معاشی ترقی کی بحالی کو جاری رکھنا ہے یا توانائی کے عالمی بحران سے بچنا ہے ان کو بس ایک ہی فکر ہے کہ روس کو عالمی برادری سے خارج کرنا ہے اور یہ کام جلد از جلد کرنا ہے ۔ دوسری جانب صدرشی جن پھنگ نےفرانسیسی صدراورجرمن چانسلرکےساتھ ایک ورچوئل سربراہی اجلاس میں شرکت کےموقع پریورپی براعظم میں کشیدہ صورتحال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئےاس مشکل صورتحال پرقابو پانےاورامن کےلیےروس اوریوکرین کےدرمیان مذاکرات کی حمایت کا اظہار کیا کیونکہ مسئلے کا حتمی حل مذاکرات کو فروغ دینا اور اس کے ذریعے امن کو فروغ دینا ہے ۔چینی صدر نے یہ بھی کہا کہ ممالک کے درمیان تعلقات کو تصادم کی سطح تک نہیں پہنچنا چاہیے۔بحران کے حتمی حل کے لئے چین نے ایک واضح روڈ میپ بھی پیش کیا جس میں بات چیت اور گفت و شنید کو جاری رکھنے، شہریوں کے جان و مال کو تحفظ دینے، انسانی بحران سے بچنے اور جلد از جلد جنگ کے خاتمے کو ترجیح دی گئی ہے۔
اس تمام صورتِ حال میں ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ چین کی جانب سے دونوں ممالک کے داخلی معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کی گئی ، البتہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد ، خوراک ، ادویہ کی فراہمی کی گئی نہ کہ اسلحہ فراہم کیا گیا ۔ ہر عالمی فورم پر چین نے ” مذاکرات ، بات چیت اور افہام و تفہیم” پر زور دیا ہے ۔ افغانستان کا معاملہ ہو یا روس-یوکرین تنازع ، شام کا بحران ہو یا فلسطین کا مسئلہ چین کا کوئی بھی بیان کوئی بھی پیش رفت کسی ایک فرد یا حکمران کے حق میں نہیں بلکہ انسانیت اور امن و امان کے حق میں ہے اور اس کا موقف ہمیشہ سے بے حد واضح ہے کہ ہر ملک کو اپنی سلامتی اور اقتدارِ اعلی کے تحفظ کی خاطر خود فیصلے کرنے چاہیں اور کسی بیرونی دباو میں نہیں آنا چاہیے ترقی کا عمل ہو یا اپنی خارجہ حکمتِ عملی طے کرنی ہو ہر ملک کو اپنے عوام اور اس کی فلا ح و بہبود کے مطابق آزادانہ فیصلہ کرنے کا حق ہونا چاہیے اس میں کسی کی جانب سے کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایشیائی ممالک ہوں ، قریبی ہمسایہ ممالک ہوں یا دنیا کے کسی بھی خطے میں عوام اپنی حکومت کے انتخاب کے لیے جو بھی فیصلہ کریں، چین نہ تو ان کے انتخاب اور رائے پر کسی بھی طور اثر انداز ہونے کی کوشش کرتا ہے نہ ہی کسی ملک کی منتخب حکومتوں کو ختم کرنے یا ان کو قائم رکھنے کے حوالے سے کوئی بھی بیان بازی کرتا ہے کیونکہ یہ چین کی خارجہپالیسی اور چینی اقدار کے خلاف ہے جسے نہ تو چین اپنے لیے پسند کرتا ہے اور نہ ہی کسی اور کے لیے یہ عمل اختیار کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین پر اعتماد کرتے ہوئے اسلامی ممالک سمیت دنیا کے متعدد ترقی پذیر ممالک شراکت داری کے لیے اب امریکہ کی بجائے چین پر اعتماد کر رہے ہیں کیونکہ جو چین کوجانتا ہے اس کو علم ہے کہ چین کا موقف ” تعمیر ہے تخریب نہیں” ” ترقی ہے بالادستی نہیں ” اور یہی انسانی ترقی کی کلید ہے ۔
پڑھتے جائیں
جیو پولیٹیکلچین
0
شیئر FacebookTwitterWhatsAppEmailLinkedin
berkudada 1805 posts 1 comments
پچھلی خبر
اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں چین کی شرکت، چین اوراسلامی ممالک کےتعلقات میں ایک نئےباب کاآغاز ہے
اگلی خبر
سپریم کورٹ: آئندہ عدالتی ہفتے کی کاز لسٹ جاری ، اہم مقدمات کی سماعت ہوگی
آپ یہ بھی پسند کرینگے اس رائٹر کے مزید
مراکش نے عالمی نمبر 2 بلیجیئم کو شکست دے کر فیفا ورلڈ کپ میں اپ سیٹ کر دیا
ٹی ٹین کرکٹ کا مستقبل تابناک ہے : عماد وسیم
حشام ہادی خان نے بھارت کو ہرا کر ایشین یوتھ اسکریبل چیمپئین بن گئے
پاکستان کا گجرات میں مسلم مخالف ہولناک فسادات میں بی جے پی کے ملوث ہونے پر تشویش کا…
Prev Next
Leave A Reply
Cancel Reply
Your email address will not be published.
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.
تازہ ترین
مراکش نے عالمی نمبر 2 بلیجیئم کو شکست دے کر فیفا ورلڈ کپ میں اپ سیٹ کر دیا
ٹی ٹین کرکٹ کا مستقبل تابناک ہے : عماد وسیم
حشام ہادی خان نے بھارت کو ہرا کر ایشین یوتھ اسکریبل چیمپئین بن گئے
پاکستان کا گجرات میں مسلم مخالف ہولناک فسادات میں بی جے پی کے ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار
اسٹیٹ بنک گوگل کو ادائیگی روکنے کے الزامات کو مسترد کرتا ہے ۔ وزیر خزانہ اسحاق دار
حالیہ تبصرے
پرویز مشرف کسی صورت بھی غدار نہیں ہو سکتے۔ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور از admin
پرویز مشرف کسی صورت بھی غدار نہیں ہو سکتے۔ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور از FARHANHAMEED
آرکائیوز
نومبر 2022
اکتوبر 2022
ستمبر 2022
جولائی 2022
جون 2022
اپریل 2022
مارچ 2022
فروری 2022
جنوری 2022
دسمبر 2021
جولائی 2021
جون 2021
مئی 2021
اپریل 2021
مارچ 2021
فروری 2021
جنوری 2021
دسمبر 2020
نومبر 2020
اکتوبر 2020
ستمبر 2020
جولائی 2020
جون 2020
مئی 2020
اپریل 2020
مارچ 2020
فروری 2020
جنوری 2020
دسمبر 2019
نومبر 2019
اکتوبر 2019
ستمبر 2019
اگست 2019
زمرے
Uncategorized
آزاد کشمیر
اسلام آباد
اہم خبریں
بلاگز
بلوچستان
پاکستان
پنجاب
تازہ ترین
خیبر پختون خواہ
دنیا
سائنس و ٹکنالوجی
سندھ
سیاست
شوبز
صحت
صفحہ اول
کاروبار
کھیل
گلگت بلتستان
میٹا
لاگ ان کریں
Entries feed
Comments feed
WordPress.org
نیوز پَلس: قومی اور بین الاقوامی خبروں کا تیز ترین ویب سائٹ
ہمارے بارے میں
ہماری ٹیم
رابطہ
استعمال کے ضوابط
پرائیویسی پالیسی
Menu
ہمارے بارے میں
ہماری ٹیم
رابطہ
استعمال کے ضوابط
پرائیویسی پالیسی
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2021 NewsPulse - نیوزپلس
This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More |
Khawab Main Maash Dekhna Find Dream meaning of Khawab Main Maash Dekhna and other dreams in Urdu. Dream Interpretation & Meaning in Urdu. Read answers by islamic scholars and Muslim mufti. Answers taken by Hadees Sharif as well. Read Khawab Main Maash Dekhna meaning according to Khwab Nama and Islamic Dreams Dictionary.
حضرت ابن سیرین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے۔ اگر پختہ ماش خواب میں دیکھے تو تھوڑی خیر پر دلیل ہے اور خام کا کھانا اندوہ پر دلیل ہے۔ اور اگر دیکھے کہ اس کے گھر میں ماش ہیں اور لوگوں میں تقسیم کر رہا ہے۔ دلیل ہے کہ بے غم ہو گا۔ حضرت ابراہیم کرمانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ خواب میں ماش خشک و تر یا خام اور پختہ دیکھنا غم اور اندوہ پر دلیل ہے۔
Khawab Main Maash Dekhna Ibn ‘Umar (may Allaah be pleased with him) said: If a strong machine is seen in a dream, it is a little good and raw food is argued. And if you see that there is a machine in her house and is distributing it to the people. It is argued that it will be unhappy. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said, "It is a matter of grief and affliction to see dry and dry or dry and strong in the dream.”Recent Posts:
[display-posts]
اچھا خواب نعمتِ خدا وندی
حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ” بشارتوں کے سوا کوئی چیز باقی نہیں رہی ۔ صحابہ نے عرض کیا ےیا رسولاللہ بشارتوں سے کیا مراد ہے آپ نے فرمایا سچا خواب ۔(صحیح بخاری عن ابی ھریرہ) بخاری ومسلم کی متفق علیہ حدیث ہے آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سچا خواب نبوت کا چھیاسواں حصہ ہے ۔
اس حدیث شریف معلوم ہوا کہ سچا خواب رویائے صالحہ علوم نبوت کا ایک جزو ہے اور علم نبوت باقی ہے گو انبیاءکرام کی آمد کا سلسلہ موقوف ہوچکا دوسرے لفظوں میں سچا خواب علوم نبوی کا عکس ہے۔
خواب کی اقسا م
امام محمد بن سیرین ارشاد فرماتے ہیں کہ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں ۔
1- مبشرات خداوندی –
2- تخویفِ شیطان) شیطان کے زیرِ اثر ) –
3- حدیثِ نفس یعنی ذہنی اور دماغی خیلات کا عکس –
اس تقسیم سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواب کے تمام اقسام صحیح قابلِ تعبیر اوردر خوراعتناء نہیں ہوتے تعبیر اور اعتبار کے لائق وہی خواب ہوتے ہیں جو حق تعالیٰ کی طرف سے بشارت اور اعلام پر مبنی ہوں۔ |
بھارتی حکومت نے گندم کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی حکومت نے مہنگائی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com
یہ قدم ایک ایسے وقت پر اٹھایا گیا ہے۔ جب یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں گندم کی قلت دیکھی جا رہی ہے۔بھارت گندم پیدا کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔
تاہم رواں برس اپریل میں گندم کی قیمتیں پہلی بار گزشتہ ایک دہائی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ بھارتی حکومت کو افراط زر کی شرح میں تشویشناک اضافے پر خدشات لاحق ہیں۔
واضح رہے کہ روس یوکرین جنگ اور پابندیوں کے باعث دنیا بھر میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔روس اور یوکرین دنیا میں گندم پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہیں۔
Advertisements
دنیا میں گندم کی مجموعی تجارت میں دونوں کا لگ بھگ دو تہائی حصہ ہے۔ روس دنیا میں گندم برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے تو یوکرین چوتھا بڑا ملک ہے
Related
پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com
خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں
Post navigation
روس یوکرین جنگ:ٹرننگ پوائنٹ اگست میں آئے گا،یوکرینی انٹیلی جنس
برطانیہ میں 90 ہزار سرکاری ملازمین کو ملازمت سے فارغ کرنے پر غور
Leave a Reply Cancel reply
یہ بھی پڑھیں
حجاب پر پابندی، کویتی پارلیمنٹ میں بھارت کیخلاف قرارداد پیش
کراچی: چیف جسٹس نے سانحہ 12 مئی کیس کی فائل طلب کرلی
یو اے ای: منکی پاکس کے مزید 3 کیسز رپورٹ، وزارت صحت نے قرنطینہ کا اعلان کردیا
رانا ثنااللہ کی گرفتاری کا معاملہ، پولیس تعاون نہیں کر رہی، اینٹی کرپشن پنجاب
EduBirdie Promo Code EduBirdie Discount Code EssayPro promo code samedayessay promo code
Mukaalma Tv
https://www.youtube.com/watch?v=acYEjmBW65Y
پرانی تحاریر
پرانی تحاریر Select Month November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016
Travel
Tags:- بھارت،, پاکستان،, خبریں،, روس،, گندم،, مکالمہ،, یوکرین،
اہم روابط
DONATE
پالیسی
تعارف
رابطہ
مکالمہ ٹیم
تازہ تحاریر
سفرِ بلوچستان/ مُولا، جھل مگسی و بولان(2،آخری حصّہ )–ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بُخاری
میں تو چلی چین(قسط1) -سلمیٰ اعوان
کُتے کے پیچھے دوڑ پڑیں گے /گل بخشالوی
بلاول بھٹو نے عمران خان کے استعفوں کے اعلان کو ڈرامہ قرار دے دیا
پاکستان میں فری گوگل ایپلی کیشنز کی سروسز برقرار رہیں گی: وزیر آئی ٹی
پالیسی
”مکالمہ“ پر شائع شدہ تمام تحاریر اور تصاویر ”مکالمہ“ کی ملکیت ہیں۔ مصنف کے علاوہ کسی بھی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ”مکالمہ“ پر شائع یا نشر شدہ مواد کو ادارے کی پیشگی اجازت اور مکالمہ کے حوالے کے بغیر استعمال کر سکے۔ ادارہ ”مکالمہ“ ایسی کسی صورت میں متعلقہ فرد، افراد یا ادارے کے خلاف کسی بھی ملک میں اسکے قانون کے تحت چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ ایڈیٹر ”مکالمہ“ یا اسکا مقرر کردہ کوئی فرد یہ استحقاق استعمال کر سکے گا۔ ادارہ ”مکالمہ“۔۔۔ مزید معلومات |
بھارتی ریلوے تیزی سے بجلی پر شفٹ ہو رہا ہے، دنیا کے زیادہ تر ترقی پذیر ممالک بھی بجلی کے آپشن پرجا رہے ہیں کیونکہ۔۔۔
جاوید چوہدری پير 21 اکتوبر 2013
شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے
مزید شیئر
مزید اردو خبریں
www.facebook.com/javed.chaudhry
فلوٹنگ ٹرین ریلوے کی چوتھی جنریشن ہے‘ یہ ٹرین طاقتور مقناطیس سے چلائی جاتی ہے‘ ٹرین ٹریک پر موجود ہوتی ہے‘ طاقتور مقناطیسی لہریں سامنے سے آتی ہیں اور ٹرین کو کھینچ کر منزل تک لے جاتی ہیں‘ جاپان نے 30 اگست 2013ء کو اس فلوٹنگ ٹرین کا پہلا کامیاب تجربہ کیا‘ ٹرین کی اسپیڈ581 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی‘ یہ ٹرین 43 کلو میٹرلمبے ٹریک پر چلائی گئی اور یہ 9 منٹ میں منزل پر پہنچ گئی۔
جاپان حکومت نے کامیاب تجربے کے بعد فلوٹنگ ٹرین کی منظوری دے دی‘ اپریل 2014ء میں پٹڑیاں بچھانے کا کام شروع ہو جائے گااور جاپان ریلوے 2027ء میں فلوٹنگ ٹرین مسافروں کے لیے کھول دے گا‘ یہ ٹرین 92 فٹ لمبی ہو گی‘ اس کے 16 کمپارٹمنٹ ہوں گے اور اس میں ہزار مسافر سفر کرسکیں گے‘ یہ ٹرین شروع میں ٹوکیو سے ناگویا تک چلائی جائے گی‘ جاپان کے ان دونوں شہروں کے درمیان 360 کلو میٹر کا فاصلہ ہے‘ فلوٹنگ ٹرین ہزار مسافروں کو 40 منٹ میں ٹوکیو سے ناگویا پہنچائے گی‘ جاپان کی بجلی کی ٹرین اس وقت یہ فاصلہ 90 منٹ میں طے کر رہی ہے‘ یہ فلوٹنگ ٹرین ریلوے کی چوتھی جنریشن ہے۔
ریلوے کی پہلی نسل اسٹیم انجن تھی‘ اسٹیم انجن رچرڈٹریوی تھک نے فروری 1804ء میں ایجاد کیا جس کے بعد ریلوے کی بنیاد رکھی گئی‘ 1896ء میں ڈیزل انجن ایجاد ہواتو ریل کا سفر مزید آرام دہ اور سبک رفتار ہو گیا‘ بجلی کا انجن ڈیزل انجن سے قبل یعنی 1837ء میں بنایاگیا اور پہلی الیکٹرک ٹرین 1879 میں چلائی گئی لیکن اس نے باقاعدہ ریلوے کی شکل پچاسویں دہائی کے وسط میں پائی اور یہ دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے تمام ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میںچھا گئی‘ دنیا میں اس وقت ریلوے کے پانچ ماڈل ہیں‘ جاپانی ریلوے‘ چینی ریلوے‘ برٹش ریلوے‘ سوئس ریلوے اور انڈین ریلوے۔ جاپان‘ چین‘ برٹش اور سوئس ریلوے تقریباً سو فیصد بجلی پر منتقل ہو چکے ہیں جب کہ بھارتی ریلوے تیزی سے بجلی پر شفٹ ہو رہا ہے۔
دنیا کے زیادہ تر ترقی پذیر ممالک بھی بجلی کے آپشن پر جا رہے ہیں کیونکہ بجلی کی ٹرین ڈیزل ٹرین سے سستی بھی ہوتی ہے‘ سبک رفتار بھی اور اس کی مینٹیننس کاسٹ بھی تین چوتھائی کم ہوتی ہے‘ بلٹ ٹرین بجلی کی ٹرین کا جدید ترین ورژن ہے‘ دنیا کی پہلی بلٹ ٹرین 1964ء میں بنی تھی اور دنیا میں اس وقت تیز ترین بلٹ ٹرین فرانس میں چلائی جاتی ہے اور اس کی رفتار574 کلو میٹر فی گھنٹہ تک جا سکتی ہے جب کہ جاپان نے 2013ء میں فلوٹنگ ٹرین ایجاد کر کے ریلوے کو چوتھی جنریشن میں داخل کر دیا‘ یہ ٹرین پہلی تین قسم کی ٹرینوں سے سستی ہو گی اور یہ فاصلوں اور وقت دونوں کو کم کر دے گی۔
آپ ان ٹرینوں اور ریلویز کو دیکھئے اور اس کے بعد پاکستانی ریلوے کی طرف آئیے‘ میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا دل سے مداح ہوں‘ یہ ان تھک‘ مخلص اور جذباتی انسان ہیں‘ یہ زندگی میں کچھ کر گزرنا بھی چاہتے ہیں‘ ہم اگر حکومت کے گزشتہ چار مہینوں کا جائزہ لیں تو خواجہ سعد رفیق ان تین چار وزراء کی فہرست میں آتے ہیں جو کچھ نہ کچھ کرتے نظر آتے ہیں‘ خواجہ سعد رفیق نے سو دنوں میں ریلوے کی آمدنی میں دو ارب روپے اضافہ کر دیا اور یہ بھی درست ہے اگر خواجہ سعد رفیق نہ ہوتے تو ریلوے حکومت کے ابتدائی سو دنوں میں بند ہو چکا ہوتا مگر خواجہ سعد رفیق کی محنت اور پوٹینشل کے باوجود ہمیں ماننا پڑے گا‘ریلوے کے بارے میں ہماری اپروچ درست نہیں‘ پاکستان 2013ء میں ریل کی دوسری جنریشن میں سسک رہا ہے۔
ہم آج بھی ڈیزل انجن کے دور میں زندہ ہیں‘ پاکستان کا کوئی سیکشن بجلی پرنہیں چل رہا‘ صدر ایوب خان کے دور میں خانیوال سیکشن بجلی پر منتقل ہوا تھا‘ ایوب خان راولپنڈی سے کراچی تک ٹرین کو بجلی پر شفٹ کرنا چاہتے تھے مگر ایوب خان کے ساتھ ہی یہ منصوبہ بھی رخصت ہو گیا اورہم نے خانیوال سیکشن کی بجلی کی تاریں تک چوری کر کے بیچ دیں‘ ہم روز ریلوے کی موت کا رونا روتے ہیں‘ ہم روز قوم کو بتاتے ہیں ‘1975 ء تک پاکستا ن ریلویز کے پاس الیکٹرک ڈیزل اور اسٹیم سسٹم پر مشتمل 1026 انجن تھے جن میں سے اب صرف 522 باقی رہ گئے ہیں اور ان میں سے صرف 80 انجن چلنے کے قابل ہیں اور ریلوے 33 ارب روپے خسارے میں ہے ‘ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شمار ہوتا ہے جن میں کوئی فریٹ ٹرین نہیں چلتی وغیرہ وغیرہ اور ہم جب اس زوال کی وجوہات تلاش کرتے ہیں تو ہم اس شکست کو کبھی ریلوے ملازمین کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں‘ کبھی نااہل حکومتوں کے نامہ اعمال میں لکھ دیتے ہیں اور کبھی ناقص پالیسیوں کو اس کا ذمے دار ٹھہرا دیتے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے یہ تینوں ریلوے کی موت کے ذمے دار نہیں ہیں۔
ریلوے کے زوال کی اصل وجہ پرانی اور متروک ٹیکنالوجی ہے‘ دنیا ریل کی چوتھی نسل میں داخل ہو چکی ہے جب کہ ہم دوسری جنریشن کو پیوند لگانے کی کوشش کر رہے ہیں‘ آپ پوری دنیا کے ریلوے کا ڈیٹا نکال کر دیکھ لیجیے‘ آپ کو دنیا کا ہر وہ ملک پاکستان جیسی صورتحال کا شکار دکھائی دے گا جس کا ریلوے ڈیزل انجن پر چل رہا ہے‘ ڈیزل انجن خاص حد سے زیادہ رفتار سے ٹرین نہیں کھینچ سکتا‘ اس میں جھٹکے بھی لگتے ہیں اور اس کا سفر بھی آرام دہ نہیں ہوتاچنانچہ لوگ ٹرین سے سفر نہیں کرتے‘ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے اور ہیوی مینٹیننس کاسٹ کی وجہ سے بھی ریلوے ’’برڈن‘‘ میں چلا جاتا ہے اور یوں ریلوے کا وہی حال ہوتا ہے جو اس وقت پاکستان ریلوے کا ہے۔ ہم جنوبی کوریا سے 55 پرانے انجن خرید رہے ہیں‘ ہمیں یہ انجن سستے مل رہے ہیں‘ کیوں؟ کیونکہ کوریا اپنے ریلوے کو بجلی پر شفٹ کر رہا ہے اور اس کے پاس یہ انجن فالتو ہیں‘ کوریا جیسے ممالک تک ڈیزل انجن سے باہر نکل رہے ہیں جب کہ ہم یہ بیماری پالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آپ ان حالات میں ایک لمحے کے لیے سوچئے اگر خواجہ سعد رفیق کامیاب ہو جاتے ہیں‘ یہ تمام ٹرینیں چلا لیتے ہیں لیکن سوال یہ ہے پانچ یا دس سال بعد کیا ہو گا‘ دنیا میں جب ڈیزل چار گنا مہنگا ہو جائے گا اور ڈیزل انجن کی ٹیکنالوجی ایک سوبائیس سال پرانی ہو جائے گی تو کیا ہمارا ریلوے ایک بار پھر بستر مرگ پر نہیں پہنچ جائے گا؟ ہم اس وقت کیا کریں گے؟ کیا ہم ایک بار پھر قوم کی رگوں سے سرمایہ نکال کر ریلوے پر نہیں لگائیں گے؟ ہم یقینا پورا ریلوے کباڑ میں فروخت کریں گے‘ الیکٹرک ٹرین کی ٹیکنالوجی خریدیں گے اور یہ ٹیکنالوجی اس وقت تک دو تین گنا مہنگی ہو چکی ہو گی‘ ہم نے اگر مستقبل میں الیکٹرک ٹرین پر جانا ہے تو ہم یہ کام آج ہی سے شروع کیوں نہیں کر لیتے‘ ہم ریلوے کو ایک ہی بار الیکٹرک بنانے کا فیصلہ کیوں نہیں کرلیتے۔
خواجہ سعد رفیق کے پاس ریلوے کو زندہ کرنے کا ایک گولڈن چانس موجود ہے‘ امریکا 2014ء میں افغانستان سے نکل رہا ہے‘ امریکی فوج انخلاء سے قبل دو سے چار لاکھ کنٹینر افغانستان سے نکالے گی‘ یہ کنٹینر بارہ برسوں میں افغانستان پہنچائے گئے جب کہ یہ ایک برس میں افغانستان سے نکلیں گے اور اس پورے ’’ریجن‘‘ میں اتنے ٹرک اور ٹرالر موجودنہیں امریکا جن کے ذریعے سال میں دو سے چار لاکھ کنٹینر افغانستان سے کراچی پورٹ تک پہنچا سکے اور امریکا اگر یہ کوشش بھی کرے تو بھی ہماری سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گے اور ان کی بحالی کے لیے ہمیں کم از کم چار بلین ڈالر درکار ہوں گے چنانچہ امریکا اور پاکستان کے پاس ریلوے واحد آپشن بچتا ہے‘ ہم اگر امریکا کو قائل کر لیں‘ یہ ریل کی پٹڑی بچھائے‘ بجلی کی ٹرین چلائے‘ اپنے تمام کنٹینرز نکالے اور اس کے معاوضے میں یہ سسٹم ہمارے حوالے کر دے تو پاکستان ریلوے دوبارہ زندہ ہو سکتا ہے۔
امریکا کے پاس ٹیکنالوجی موجود ہے‘ یہ ایک سال میں ریل کا متبادل سسٹم بنا سکتا ہے‘ خواجہ صاحب کو کمر کس کر اس آپشن پر کام کرنا چاہیے‘ ریلوے مسافر ٹرینوں کے ذریعے کبھی اپنے قدموں پر کھڑا نہیں ہو سکے گا‘ مسافر ٹرینیں جاپان‘ برطانیہ‘ فرانس اور بھارت میں بھی خسارے میں چل رہی ہیں‘ ریلوے کی ریڑھ کی ہڈی گڈز ٹرین یا فریٹ ٹرین ہوتی ہیں‘ ہم اگر نئی قانون سازی کریں اور ملک کے تمام کنٹینرز ٹرین کے ذریعے کراچی سے آئیں اور کراچی جائیں اور ریلوے موجودہ 80 انجنوں میں سے 60 انجن فریٹ ٹرینوں پر لگا دے جب کہ باقی انجنوں سے مین لائین کی مسافر ٹرینیں چلائی جائیں تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں‘ ریلوے کی تمام زمینیں فوری طور پر نیلام کر دی جائیں‘ ریلوے فوج کے بعد ملک کا سب سے بڑا لینڈ لارڈ ہے‘ اس کے پاس ہزاروں ایکڑ کمرشل زمین موجود ہے‘ خواجہ صاحب کی آدھی انرجی ان زمینوں کے قبضے چھڑانے پر ضایع ہو رہی ہے‘ یہ زمینیں مستقبل میں بھی اسی طرح وزراء کی انرجی کھاتی رہیں گی چنانچہ ہمیں یہ مسئلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہیے‘ ریلوے زمینیں فروخت کرے‘ زمینوں کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سے اپنے قرضے ادا کرے اور ہم اگر اپنے تمام سائیڈ روٹس یا برانچ ٹرینز پرائیویٹائز کر دیں تو اس سے بھی ریلوے کا برڈن کم ہو سکتا ہے۔
دنیا بہت آگے نکل گئی ہے‘ دنیا اس افغانستان میں ریلوے سروس شروع کر رہی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا تھا چاند پر پٹڑی بچھائی جا سکتی ہے مگر افغانستان میں نہیں اور دنیا نے سعودی عرب‘ یو اے ای اور افریقہ کے انتہائی دور دراز علاقوں میں ریل سروس شروع کر دی ہے مگر ہم 2013ء میں اپنی ٹرین کو وقت پر کراچی سے لاہور نہیں پہنچا سکتے‘ کیا ہمارے پاس اس کا کوئی جواز موجود ہے؟ نالائقی کے سوا۔
شیئر ٹویٹ شیئر
مزید شیئر
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
سروے
کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟
ہاں
نہیں
نتائج ملاحظہ کریں
مقبول خبریں
قومی ٹیم کے لوئر مڈل آرڈر نے منفرد ریکارڈ اپنے نام کرلیا
8ویں جماعت کے طلبا نے ساتھی طالبہ کو کلاس روم میں زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
پی ٹی آئی کا راستہ دکھانے کیلیے اللہ نے جنرل باجوہ کو بھیجا، پرویز الہیٰ
بھارت میں کیوں گرفتار کیا گیا تھا؟ راحت فتح علی نے 11 سال بعد وجہ بتادی
سابق آرمی چیف اہلخانہ کے ہمراہ پاک انگلینڈ میچ دیکھنے راولپنڈی اسٹیڈیم پہنچ گئے
عامر خان اپنے والد کی مالی پریشانیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے رو پڑے
شہد اور دودھ میں نہانے اور سونے کی چُسنی استعمال کرنے والا بچہ
عمران خان اقتدار کیلیے ملکی بنیادیں تک کمزور کرسکتے ہیں، وزیراعظم
تازہ ترین سلائیڈ شوز
پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن
سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست
Showbiz News in Urdu
Sports News in Urdu
International News in Urdu
Business News in Urdu
Urdu Magazine
Urdu Blogs
The Express Tribune
Express Entertainment
صفحۂ اول
تازہ ترین
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
کرکٹ
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
سائنس و ٹیکنالوجی
صحت
بزنس
بلاگ
ویڈیوز
express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔
ایکسپریس کے بارے میں
ضابطہ اخلاق
ایکسپریس ٹریبیون
ہم سے رابطہ کریں
© 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed. |
"اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو قبل از وقت انتخابات ہوجائیں گے" سابق صدر آصف علی زرداری نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تحریک عدم اعتماد کا اشارہ دے دیا
گونگے شخص کی بھاری رقم گر گئی، ایک جوڑے کو ملی تو ایسا کام کردیا کہ آپ بھی شاباش دیں گے
پی ٹی آئی کو ووٹ دینے والے آج اپنے فیصلے پرشرمندہ ہیں، میاں امتیاز احمد
پی ٹی آئی کو ووٹ دینے والے آج اپنے فیصلے پرشرمندہ ہیں، میاں امتیاز احمد
Nov 28, 2019
رحیم یارخان(بیورو رپورٹ)مسلم لیگ (ن) کے رہنما وسابق ایم این اے میاں امتیازاحمد نے کہا ہے کہ نیب کی جانب سے ایک سال 2ماہ پر محیط میرے اور میرے بھائیوں کے خلاف ہونیوالی طویل انکوائری میں ہم پر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی‘ تین عشروں پر محیط اپنے سیاسی کیرئیر میں عوام کے اعتماد کو کبھی ٹھیس پہنچائی نہ امانت میں خیانت(بقیہ نمبر40صفحہ12پر)
کی۔ الحمداللہ آج مخالفین کے دور حکومت میں نیب سے صادق وامین کا سرٹیفکیٹ لے کر عوام کی عدالت میں سرخرو ہوا ہوں۔اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018ء کے عام انتخابات میں اپنی جماعت مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ثابت قدم رہنے پر مجھے بھی نشانہ بنایا گیا اور منظم منصوبہ بندی کے تحت الیکشن میں میری جیت کو ہار میں بدلا گیا۔ پولنگ کی رات 10بجے تک میں مدمقابل سے 12ہزار ووٹ کی برتری سے جیت رہا تھا جس کے بعد یکایک نتائج روک لئے گئے‘ہر پولنگ اسٹیشن پر دھاندلی کی الگ داستان ہے۔ ووٹ چوری کے خلاف آواز اٹھائی تو میرے اور پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت دو‘ دو ایف آئی آرز درج ہوگئیں۔ میرے ساتھیوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا گیا‘ حتیٰ کہ میرے بیٹے کے خلاف ڈکیتی جیسے مقدمات درج ہوئے‘ انتقامی کارروائیوں کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں۔ یہ سلسلہ یہیں نہیں رکا بلکہ میرے سیاسی مخالفین نے باہم گٹھ جوڑ کرکے میرے اور میرے بھائیوں کے خلاف نیب میں جھوٹی درخواستیں دائر کرائیں جس پر نیب نے سال بھر ہمارے خلاف ٹرائل کیا۔ یہ ٹرائل ہمارے بزرگوں کے پاکستان آنے کے دور سے شروع ہوا‘ ہر جمعرات کو نیب میں پیش ہوتے رہے اور کسی خوف اور پریشانی کے بغیر ساری انکوائری کا سامنا کیا۔انہوں نے کہا کہ میرے خلاف ایسے ہتھکنڈوں کا استعمال کرکے سیاسی راستے سے ہٹانے کے خواب دیکھنے والے میرے مخالفین کو ناکامی اور شرمندگی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آیا۔ آج مجھے فخر اور اطمینان ہے کہ میں اپنے حلقہ کے عوام کے درمیان سراٹھا کر کھڑا ہوں۔کیونکہ میرے ہاتھ اور میرا دامن صاف شفاف ہے۔ میاں امتیازاحمد نے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومت ہویا رحیم یارخان میں اس جماعت کے اراکین اسمبلی کی کارکردگی‘ یہ ٹولہ ہر سطح پر ناکام ہوچکا ہے اور پی ٹی آئی کو ووٹ دینے والے آج اپنے فیصلے پر خود شرمندہ ہیں۔موجودہ حکومت نے 16ماہ کے دوران عوام کو مہنگائی‘ بیروزگاری‘ معیشت کی تباہی اور بے چینی واضطراب کے سوا کچھ نہیں دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی بیماری پر سیاست کی جارہی ہے‘ حالانکہ خود سرکاری اور شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹروں کی تصدیق کے باوجود میاں نواز شریف کی بیماری پر سوالیہ نشان اٹھانے والے درحقیقت خود ذہنی بیمار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 5سالہ دور حکومت میں میرے حلقہ میں 20ارب روپے سے زائد کے میگا پراجیکٹس اور ترقیاتی منصوبے ایک ریکارڈ ہیں۔ عوام موجودہ ایم این اے اور اس کے ساتھی ایم پی ایز سے پوچھتے ہیں کہ وہ گذشتہ 16ماہ میں ہمارے منصوبوں کے فیتے کاٹنے اور ان پر تختیاں لگانے کے سوا اپنی کارکردگی سامنے لائیں۔ عوام نااہل ٹولے کو پہچان چکے ہیں اور ان سے جلد از جلد چھٹکارہ چاہتے ہیں۔ میاں امتیازاحمد نے کہا کہ موجودہ حکومت کی ہرمحاذ پر مکمل ناکامی کے باعث ملکی حالات بے یقینی کا شکار ہیں اور ملک میں فوری طور پر نئے انتخابات کے متقاضی ہیں۔
خاتون کو برہنہ کرکے ویڈیو بنانے کا معاملہ، ملزمان گرفتار
میاں امتیاز احمد
مزید :
ملتان صفحہ آخر -
مشہور خبریں
مزید
Nov 30, 2022 | 17:58:PM
کیا واقعی شعیب ملک اور عائشہ عمر شادی کرنے جارہے ہیں؟ا داکارہ کا مؤقف آگیا
Nov 30, 2022 | 16:02:PM
دورہ پاکستان پر آئے انگلینڈ کے کھلاڑی دراصل بیمار کیوں ہوئے؟ وجہ سامنے آ گئی
Dec 01, 2022 | 00:07:AM
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟
Nov 30, 2022 | 20:49:PM
رونالڈو کے سعودی کلب جوائن کرنے کی خبریں، ماہانہ تنخواہ جان کر ہوش اڑ جائیں
Nov 30, 2022 | 12:15:PM
پاکستان کا ڈائلنگ کوڈ 92 کیوں ہے؟ ڈائلنگ کوڈ کس طرح مختص کیے جاتے ہیں؟ دلچسپ معلومات
Dec 01, 2022 | 11:43:AM
ملائکہ اروڑا کے حاملہ ہونے کی خبروں پر بوائے فرینڈ ارجن کپور نے خاموشی توڑ دی، رد ...
ای پیپر
ویڈیو گیلری
مزید
پاکستان کا ڈائلنگ کوڈ 92 کیوں ہے؟ ڈائلنگ کوڈ کس طرح مختص کیے جاتے ہیں؟ دلچسپ معلومات
فیفا ورلڈ کپ میں ایران امریکہ مقابلہ، میچ شروع ہونے سے پہلے ہی بڑا تنازعہ کھڑا ہو ...
بلاگ
جناب صدر!یہ آئین سے مذاق ہے؟ امجد عثمانی
فیصلے کہاں ہو رہے ہیں،قبول کون کریگا ، این آر ٹو ... طیبہ بخاری
معاملہ آرمی چیف کی تعیناتی کا سید عارف مصطفیٰ
ملک ہے تو سب ہے بیرسٹر امجد ملک
قدر کرنے کے لیے موت کا انتظار کیوں؟؟؟ محمد راحیل معاویہ
گھر داماد ۔ ۔ ۔ راضیہ سید
چین کی بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کے ثمرات شاہد افراز خان
نیوزلیٹر
You are subscribed Successfully
اہم خبریں
شیئرکریں
ہوم
ہمارے بارے میں
رابطہ
اشتہارات
Privacy Policy
Terms of Service
Copyright 2022. Reproduction of this website's content without express written permission from 'Daily Pakistan' is strictly prohibited. |
سی ایس ایس امتحان 2022 کے رواں ماہ 30 نومبر کو نتائج جاری کئے جانے کا قوی امکان ہے،نتائج حتمی طور پر مرتب کئے جانے کے بعد ایف پی ایس سی اجلاس ہو گا.
ذرائع ایف پی ایس سی کا کہناتھا کہ نتائج کی تیاری حتمی مراحل میں ہے،اجلاس کے بعد نتائج جاری کئے جائیں گے، کامیاب امیدوار گریڈ 17 میں بطور گزیٹڈ افسر بھرتی ہونے کے اہل ہوں گے،امتحان کے لئے15 ہزار سے زائد امیدواروں نے اپلائی کیا تھا۔
سی ایس ایس 2022 میں کامیابی کا متوقع تناسب قریباً 3 فیصد ہے، سی ایس ایس 2021 میں کامیابی کا تناسب 2 اعشاریہ 02 فیصد رہا تھا۔
New Posts
سندھ: وزیر تعلیم کی ہدایت پر پرائیویٹ اسکولز کے سربراہان کے سمپوزیم کا اہتمام
Pakistan Science Foundation Scholarship STFS 2023 For Talented Students
HEC Pakistan – Stipendium Hungaricum Scholarship Programme 2023-2024
Related Posts
سندھ: وزیر تعلیم کی ہدایت پر پرائیویٹ اسکولز کے سربراہان کے سمپوزیم کا اہتمام
سندھ میں اساتذہ کی بھرتی سے متعلق پالیسی میں تبدیلی
پاکستان بیت المال سویٹ ہومز میں رہائش پذیر یتیم بچوں کے لئے گریجویشن کی سطح تک تعلیم کا دائرہ وسیع کرے گا، عامر فدا پراچہ |
غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) گذشتہ روز فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے 37 فلسطینی شہریوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم اسرائیل کی ’نفحہ‘ جیل میں قید اپنے پیاروں سے ملاقات کی۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی اسیران اور ان کے اقارب کے درمیان ملاقات کا اہتمام انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے’ریڈ کراس‘ کی جانب سے کیا گیا تھا۔
ریڈ کراس کی ترجمان سھیر زقوت نے بتایا غزہ کی پٹی کے 37 شہریوں جن میں 8 بچے شامل تھے نے اسرائیلی ’نفحہ‘ جیل میں قید 20 اسیران سے ملاقات کی۔ ملاقات کے لیے غزہ کے شہری سرحدی گذرگاہ بیت حانون سے بسوں کے ذریعے راستے پہنچے تھے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی تعداد 6500 سے زائد ہے۔ ان میں سیکڑوں فلسطینی غزہ کی پٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسیران میں 62Â خواتین اور 350 بچے ہیں جن کی عمریں 18 سال سے کم بتائی جاتی ہیں۔
Tags: americafacebookgamesgazagoogleisraelisraelijerusalemkillerlondonMartyrMatrixneblusNetanyahupalestineparisramallahThirdIntifadatrumpUnitedForPalestinewashingtonwestbankyoutubezionistzombieغزہ کے 37 شہریوں کی صیہونی زندان میں قید عزیزوں سے ملاقات
ShareTweetSendSend
Previous Post
صیہونی فوج کا وحشیانہ کریک ڈاؤن، 22 فلسطینی زیر حراست
Next Post
فلسطینی اسیر کی انتظامی حراست کے خلاف احتجاجاً بھوک ہڑتال
Next Post
فلسطینی اسیر کی انتظامی حراست کے خلاف احتجاجاً بھوک ہڑتال
جواب دیں جواب منسوخ کریں
آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے
تبصرہ *
نام *
ای میل *
ویب سائٹ
ٹوئیٹر پر فالو کریں
Follow @roznamaqudsTweets by roznamaquds
فیس بک پر فالو کریں
زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
All
بریکنگ نیوز
پاکستان
پی ایل او
خاص خبریں
خاص خبریں
فلسطینیوں کا صہیونی بستی پر حملے کا صہیونی دعویٰ، گاڑیوں اور بسوں کو تباہ کردیا
28 نومبر 2022
0
0
(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مسلح شرپسند صہیونی آبادکاروں نے فلسطینی آبادی پر حملہ کیا گھروں اور... |
گرچہ پورے ماحول میں نفرت کی آگ لگی ہے، کھل کے دشمنی پر دشمن آمادۂ جنگ نظر آتا ہے۔سیاست کی بساط پر ترقی کے منصوبے سے زیادہ دشمنی کی آگ کو ترجیح دینا اولین ایجنڈا بن چکا ہے ۔اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی اور بدگمانی جھوٹ و افتراء باندھنا یہ نئی بات نہیں ہے ۔سیرت و تاریخ میں حق پسندوں کے خلاف مخالف ماحول بنایا جانا ایک عام بات رہی ہے، تاہم مومن کےلیے رہنما رسول اللہ کی سیرت ہی ہے ۔
رسول رسول اللہؐ کی مکی زندگی پڑھ کر ہم جان سکتے ہیں کہ آپ صلی الله عليه وسلم کو سخت جارحانہ مخالفت کاسامنا رہا ہے۔ مخالفت اس درجہ تھی کہ دشمنوں نے اخلاق اور شرافت کی ساری حدیں توڑ دی تھیں ۔ہر قسم کا جھوٹ رسول رسول اللہؐ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ روا رکھا ۔مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے،طرح طرح کے الزامات لگائے جاتے ۔ مخالفوں کے ساتھ جم غفیر تھا، جو اسلام پسندوں سے بدگمانی پھیلانے پر سرگرم عمل تھا۔حق پرست قلیل تعداد میں تھے ۔اسلام کی مخالفت کا ایک جال بُن دیا گیا تھا، حتی کہ بظاہر باطل کی آوازیں حق کی آواز کو دبارہی تھیں ۔ہمت شکن ماحول میں ہرراستہ مسدود نظر آتا تھا ۔انہی حالات میں اللہ تعالی نے اپنے نبی کو ان الفاظ میں تسلی دی ’’نبی صلى اللہ علیہ وسلم ! نیکی اور بدی یکساں نہیں ہے تم بدی کو اس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہے ۔تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا۔‘‘(سورہ فصلت، آیت :۳۴)
برائی بظاہر طاقت ور ہے،نفرت بلاشبہ ہمت شکن نظر آتی ہے ، تاہم یاد رہے کہ اندر سے یہ اتنی ہی کمزور و ناتواں آوازیں ہیں۔اس اصول کے تحت کہ انسانی فطرت پر بدی یا انسان سے نفرت دیرپا نہیں ہے ،ان کے جال تارِ عنکبوت ہیں، مکڑی کے جال کی طرح انتہائی کمزور انسانی فطرت برائی کرنے سے اوب جاتی ہے، انسان برائی کرتے ہوئے ازخود بیزار ہوجاتا ہے، کیونکہ اس میں روحانی سکون نہیں ہے ۔ بدی کا ایک اصول ہے کہ جب بھی بدی کی جاتی ہے، کسی کے ساتھ زیادتی ہو، کسی ایک گروہ کو جب مستقل دبانے کی سازش کی جائے، نفرت پھیلائی جائے ،اس کی مدت انسانی شعور اور ادراک کے آشکار ہونے سے پہلے تک ہے، اس کے بعد بدی کرنے والے پر آشکار ہوتے ہی کہ وہ غلط کررہا ہے، شیطان کی پسپائی ہے ۔اسی لیے قران نےکہاکہ بدی کا جواب نیکی ہے ۔
نفرت کی یلغار :
نفرت کا ماحول کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ۔ابتدا میں کھانے پینے کی حلال اشیاء پر پابندی،موب لنچنگ، شہریت کے خاتمے کی سازشیں،پھرپرسنل لاء کو ہدف بنایا گیا۔ خاندانی نظام کو ٹارگیٹ کیا گیا،تو اب حالت بلڈوزر پولیٹکس ،جمعہ کی نماز کی صفوں پر تحدید، نفرت کے بازا کو گرمانے کے لیے کشمیر فائل پیش کی گئی۔خاندان سے لیکر عزتوں کی نیلامی سلی ڈیل اور بلی بائی کے ذریعہ کی گئی۔ کبھی شکنجہ اذان پر کسا گیا، اب گیان واپی کی مسجد کا ایشو گرمایا جارہا ہے اوقاف کی زمینوں پر بد نگاہی اپنی جگہ ایک سلسلہ ہے ،جو دراز سے دراز تر ہوتا جارہا ہے۔
ان حالات میں ہم رسول اللہ ؐ کے حالاتِ زندگی ہی کو اپنے لیے رہنما پاتے ہیں۔رسول رسول اللہؐ پر زمین تنگ کی گئی ،جینا دشوار کیا گیا، لیکن قرآن کے اس رہنما اصول کو دورِ اول کی تحریک اسلامی نے پیشِ نظر رکھا، آخرکار اخلاقی و سیاسی غلبہ ہوا حق پسندوں کو فتح حاصل ہوئی ۔
رسول اللہؐ کی زندگی کےتین واضح مراحل ہمارے سامنے آتے ہیں، جن میں سے ایک یہ سید قطب رحمۃ علیہ نے’’رسول اللہ کی فتح‘‘ کے عنوان سے لکھا ہے ۔
اپنے لیے ایمان کا انتخاب :
پورا یقین اور اعتماد ہو کہ برائی اور بھلائی یکساں نہیں ہے ،جب کامیابی ہی اچھائی ہے تو پوری دنیا تج دے کر بھی صرف دین کا انتخاب کیا جائے ۔ رسول کی فتح کا فیصلہ تو اس دن ہوگیا جب انتہائی نامساعد حالات میں محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جواب دیا:
’’لو وضعواالشمس فی یمینی والقمر فی یساری‘‘
(اے عمِ محترم! میرے داہنے ہاتھ پر سورج اور بائیں ہاتھ پر چاند بھی رکھ دیں تاکہ میں دین چھوڑ دوں تو میں یہ ہرگز ہرگز قبول نہیں کروں گا۔)
جب اہل قریش نے رسول رسول اللہؐ کے سامنے آفر رکھی کہ وہ انہیں مالا مال کردیں گے، بس وہ دین اسلام سے باز آجائیں، تو رسول اللہ کا جواب باطل کے یقین کوتوڑنے کے لیے کافی تھا۔بھلائی کےجیت جانے کا یقین اس قدر پختہ ہو کہ بدی آپ کو بظاہر غالب نظر آئے، لیکن آپ کا ایمان آپ سے کہےکہ یہ اندر سے کمزور ہے ہمیں ۔اس کودفع اچھائی کے بدلے ہی کرنا ہوگا، یہ یقین ہی برائی کی بیخ کنی کرنے کے لیے کافی ہے ۔
ہند کے ان حالات میں یہ رہنمائی ہمارے لیے بروقت ہے کہ ہم یقین کو مزید پختہ کریں۔ مادی چیزیں تو اللہ کے اختیار میں ہیں، جب وہ دے گا تو پوری آب وتاب کے ساتھ دے گا۔ مساجد پر قدغن بلا شبہ دل شکن ہے، تاہم حق کے غلبے کی ابتداء اور یقین کی پختگی کا ذریعہ بھی یہی حالات ہیں ۔
(2)حضرت محمد صلی الله عليه وسلم کی کامیابی کا دوسرا مرحلہ یہ تھا کہ آپؐ نے اپنے اصحاب کو ایمان کی زندہ اورچلتی پھرتی تصویربنادیا، ان میں سے ہر ایک کو زمین میں چلنے پھرنے والا زندہ قرآن اور مجسم اسلام بنادیا تھا۔
اسلام نظامِ فطرت ہے ۔اسلام میں انسانوں کے لیے فطری کشش ہے جب ہم یقین کامل کے ساتھ کرۂ ارضی پر ہر انسان کی بھلائی کی خواہاں بنتے ہیں ،اور زندگی کو خالص اسلامی طرز پر ڈھالتے ہیں تو انسانوں کے لیے یہ عملی زندگی بھی باعث کشش بن جاتی ہے ۔ہمیں معاشرے کی اصلاح سے کسی طور مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ چلتی پھرتی دعوت بن جانے اور بنادینے پر ہمارا یقین پختہ تر ہو نا چاہیے ۔
کیسا خوبصورت جملہ ہے جو سید قطب شہید رحمت اللہ علیہ نے لکھا’’ محمد صلی الله علیہ وسلم کی کامیابی یہ تھی کہ آپ نے اسلامی فکر کو انسانی سانچے میں ڈھال دیا ۔ مصحف کے سینکڑوں صفحات لکھے گئے، لیکن یہ کاغذ پر روشنائی سے نہیں ،بلکہ نور کے ذریعہ دلوں پرلکھے گئے۔‘‘
تیسرا مرحلہ :ادفع بالتی ھیی احسن( تم بدی کو اس نیکی سے دفع کرو!)
نیکی اور بدی برابر نہیں ہے ۔یہ یقین بھی ہو اور ہمارے ہر عمل سے مترشح ہو کہ بظاہر مادی وسائل چھین بھی لیے جائیں ،اسلام دلوں پر قائم رہے گا۔ دنیوی مال و متاع اور استحکام پر سوائے قادر مطلق کے کوئی قادر نہیں ہے ۔ تاہم دلوں پر حکمرانی اللہ کی ہو اور کرۂ ارضی پر بسنے والےہر نفس کی امانت دین ِ اسلام ہے، اور وہ ہمارے پاس ہے ،جو ہمیں اپنے عمل سے پہچانے کی تگ ودو کرنی ہے ۔
لائحۂ عمل
(1) مایوس کن خبریں جب کان تک پہنچیں تب والدین اپنے گھر کے بچوں کے ساتھ پُریقین گفتگو کریں، اور رسول اللہؐ کے تین مراحل کو برملا گفتگو کا حصہ بنائیں۔
(2) دشمن کسی بھی مادی چیز کو سازش کے ذریعہ چھین تو سکتاہے، لیکن اسلام کا درجہ کم نہیں کرسکتا ۔یاد رہے !کفر کا ہدف آپ کے دلوں کے یقین کو متزلزل کرنا ہے۔ جب آپ کے یقین کی پختگی اس پر آشکار ہوگی تو وہ خود متزلزل ہوگا ۔
(3)رسول اللہ ؐ سے ہر چیز چھین لی گئی ،یہاں تک کہ فتح مکہ کے بعد صحابہ نے کہا اے اللہ کے رسول! آپ اپنے آبائی گھر میں قیام کریں، تو پیارے نبی نے جواب دیا وہ عقیل بن ابی طالب نے چھوڑا ہی کہاں۔ خیمہ لگا کر آپ صلی الله عليه وسلم نے آرام فرمایا۔ متاعِ دنیا کا چھن جانا فتح کی ابتداء ہے، یہ مومن کا تصور ہونا چاہیے ۔
(4) مایوس کن حالات کی خبریں گھر کے ہر فرد کو متاثر کرتی ہیں۔ بچوں کے مستقبل کی فکر لاحق ہو، ان حالات میں بھی آپ وطنی بھائی بہنوں کے ساتھ بہتر سلوک کی تلقین کریں ۔جب ہم اس نہج پر سوچنے لگتے ہیں تو ہمارے دماغ میں برائی کو بھلائی سے دفع کرنے والے نئے آئیڈیاز تخلیق پاتے ہیں ہم ان راہوں پر سوچنا شروع کردیتے ہیں ۔جیسے کچھ عرصہ پہلے برادرانِ وطن کو اذان ان کی اپنی زبان میں سنائی گئی، تو انہوں نے جانا کہ واقعی اذان میں کوئی بات ایسی نہیں کہ دشمنی کی جائے ۔
(5) مساجد،مدارس واوقاف کو ہدف بناکر چھین لینے کی سازش کا مقابلہ ہمیں بلاشبہ قانونی،اخلاقی اور سیاسی سطح پر نہایت منظم و متحد ہوکر کرنا چاہیے ،تاہم یاد رہے کہ جذباتی ردِ عمل مسائل کا حل نہیں، بلکہ خود ایک مسئلہ ہے اور یہ باطل کی مذموم مقاصد کی تکمیل کا حصہ ہے ۔
(6) ہندوستان میں بردارانِ وطن سے سابقہ ہر وقت پڑتا ہے، ہر فرد اخلاق کی چھاپ چھوڑنے پر متوجہ ہو تو یہی زمینی کام وقت کا تقاضا ہے ۔ بلاشبہ ایک مومن کے لیے زیبا نہیں کہ وہ کسی حال اپنے یقین اور امید کو متزلزل کرے اسے ہمہ وقت پُریقین اور پُر امید ہونا چاہیے۔
اسلام میں انسانوں کے لیے فطری کشش ہے جب ہم یقین کامل کے ساتھ کرۂ ارضی پر ہر انسان کی بھلائی کی خواہاں بنتے ہیں ،اور زندگی کو خالص اسلامی طرز پر ڈھالتے ہیں تو انسانوں کے لیے یہ عملی زندگی بھی باعث کشش بن جاتی ہے ۔ہمیں معاشرے کی اصلاح سے کسی طور مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ چلتی پھرتی دعوت بن جانے اور بنادینے پر ہمارا یقین پختہ تر ہو نا چاہیے ۔
0 Comments
Submit a Comment جواب منسوخ کریں
آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے
تبصرہ
نام *
ای میل *
ویب سائٹ
اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔
Submit Comment
جون ٢٠٢٢
شرعی عذرکی وجہ سے چھوڑے گئے روزوں کی قضا
آم پھلوں کا را جہ
اخلاقی کہانی
ھادیہ تحریری مقابلہ(اول انعام یافتہ تحریر) حجاب ضروری کیوں؟(شرعی، عقلی اور قانونی دلائل کی روشنی میں)
بلیّ رانی نے کی پھول باغ کی سیر
’کشمیر فائلز‘ حقائق سے دور فلم
چکن اسپرنگ رول
پناہ گاہ (قسط:۳)
وفاکےموتی
18 سالہ نو عمر کی امریکی اسکول میں فائرنگ
8 سال، 8 دھوکے اور ناکام حکومت
انٹیریئر ڈیزائننگ: مواقع اور مستقبل
ہوم اسکولنگ اور تعلیمی کھلونے
بچے کی شخصیت پر غصے کے اثرات
ادھورا بچپن /سستے مزدور
ارطغرل سیریز اور دیگر اسلامی سیریز بہتر متبادل
یوم مزدور
گرافک ڈیزائننگ پانچ اہم سافٹ ویئرز
رہ نمائی (ذہنی اذیت)
مسترد
لڑکیوں کی آپسی محبت کا حد سے تجاوز کرنا
عالمی یومِ پناہ گزین درد ہجرت کے ستائے ہوئے لوگ
دعوتِ اسلامی منصوبہ بند طریق عمل کی ضرورت
مستحق
قرآن کی بدولت فاطمہ سبریمالا کی زندگی میں انقلاب شر میں خیر کا پہلو، اسلام مخالف مہم ہدایت کا سبب بن گئی
بصارت سے محروم نومسلم خاتون نادرا ثابتہ نے قرآن کا برل ترجمہ تیار کیا
اصلاح معاشرہ منصوبہ بند عصری طریقے
نبوت کی ضیا باری سے دل روشن ہوا میرا
غزل
رشتہ و نسبت کے مسائل
تعیشات کی حرص :ماحولیاتی بحران کا سبب
عورتوں پر گھریلو تشدد
ملّت کا اہم سرمایہ
درس قرآن
قاری کی رائے
قاری کی رائے
شرعی عذرکی وجہ سے چھوڑے گئے روزوں کی قضا
آم پھلوں کا را جہ
اخلاقی کہانی
ھادیہ تحریری مقابلہ(اول انعام یافتہ تحریر) حجاب ضروری کیوں؟(شرعی، عقلی اور قانونی دلائل کی روشنی میں)
بلیّ رانی نے کی پھول باغ کی سیر
’کشمیر فائلز‘ حقائق سے دور فلم
چکن اسپرنگ رول
پناہ گاہ (قسط:۳)
وفاکےموتی
18 سالہ نو عمر کی امریکی اسکول میں فائرنگ
8 سال، 8 دھوکے اور ناکام حکومت
انٹیریئر ڈیزائننگ: مواقع اور مستقبل
ہوم اسکولنگ اور تعلیمی کھلونے
بچے کی شخصیت پر غصے کے اثرات
ادھورا بچپن /سستے مزدور
ارطغرل سیریز اور دیگر اسلامی سیریز بہتر متبادل
یوم مزدور
گرافک ڈیزائننگ پانچ اہم سافٹ ویئرز
رہ نمائی (ذہنی اذیت)
مسترد
لڑکیوں کی آپسی محبت کا حد سے تجاوز کرنا
عالمی یومِ پناہ گزین درد ہجرت کے ستائے ہوئے لوگ
دعوتِ اسلامی منصوبہ بند طریق عمل کی ضرورت
مستحق
قرآن کی بدولت فاطمہ سبریمالا کی زندگی میں انقلاب شر میں خیر کا پہلو، اسلام مخالف مہم ہدایت کا سبب بن گئی
بصارت سے محروم نومسلم خاتون نادرا ثابتہ نے قرآن کا برل ترجمہ تیار کیا
اصلاح معاشرہ منصوبہ بند عصری طریقے
نبوت کی ضیا باری سے دل روشن ہوا میرا
غزل
رشتہ و نسبت کے مسائل
تعیشات کی حرص :ماحولیاتی بحران کا سبب
عورتوں پر گھریلو تشدد
ملّت کا اہم سرمایہ
درس قرآن
قاری کی رائے
قاری کی رائے
سوشل میڈیا
سبسکرائب کریں ھادیہ ای-میگزین
Success!
Email
سبسکرائب
ماہ نامہ ’ھادیہ‘ ای۔میگزین جدید تقاضوں کے پیش نظر، اس امید کے ساتھ کہ یہ خواتین میں فکر وعمل کے لیے راہ ہموار کرے گا، انہیں دور جدید سےہم آہنگ کرے گا اور خواتین کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کا ذریعہ ثابت ہوگا۔
Follow
Follow
Follow
Follow
ماہ نامہ ’ھادیہ‘ ای۔میگزین جدید تقاضوں کے پیش نظر، اس امید کے ساتھ کہ یہ خواتین میں فکر وعمل کے لیے راہ ہموار کرے گا، انہیں دور جدید سےہم آہنگ کرے گا اور خواتین کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کا ذریعہ ثابت ہوگا۔ |
اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ درکار فنڈز میں دو ارب ڈالر کے اضافے کے ساتھ اب یہ رقم 21 ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ایک ریکارڈ تعداد میں ان افراد کو انسانی بنیادوں پر امداد کی ضروررت ہے جو قدرتی آفات اور تنازعات کا شکار ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ نے متنبہ کیا کہ ان بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ملنے والی امداد، درکار فنڈ سے بہت ہی کم ہے۔
اقوم متحدہ کے انسانی ہمدردی کے تحت امور کے رابطہ کار کے دفتر 'او سی ایچ اے' کی طرف سے 2016 کے وسط میں جاری ہونے والے جائزے کے مطابق یہ صورت حال بہت تشویشناک ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ان افراد کی تعداد 13 کروڑ ہو گئی ہے جن کو امداد کی ضرورت ہے ۔
اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ درکار فنڈز میں دو ارب ڈالر کے اضافے کے ساتھ اب درکار رقم 21 ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ یہ رقم دنیا میں مشکلات کا شکار لوگوں میں سے نو کروڑ 50 لاکھ افراد کی اعانت کرنے کے لیے درکار ہو گی۔ تاہم اب تک درکار رقم کے لیے صرف پانچ ارب 50 کروڑ ڈالر ہی جمع ہو سکے ہیں۔
او سی ایچ او کے ترجمان جینس لارک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انسانی بنیادوں پراعانت کا 80 فیصد تنازعات کا شکار افراد کی مدد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی نقل مکانی جس کی پہلے سےکوئی نظیر نہیں ملتی ہے، کی وجہ سے انسانی ہمدردی کی تنظمیوں اور امدادی اداروں کو بھی دباؤ کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی طرف سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چھ کروڑ پچاس لاکھ افراد تارکین وطن ہیں یا وہ لوگ ہیں جو اندرونی طور پر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔
زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
1
فٹ بال ورلڈ کپ: سعودی کوچ کی والدہ ان سے مایوس کیوں؟
2
وسیم اکرم کی سوانح عمری: پی سی بی میں اقربا پروری کے الزامات
3
عمران خان نے تمام اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا
4
پی کے میپ میں پھوٹ: کیا محمود اچکزئی کی پارٹی دھڑے بندی کا شکار ہو رہی ہے؟
5
چین کے مختلف حصوں میں کرونا پابندیوں کے خلاف احتجاج
زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر
1
عمران خان کی ٹیلی تھون: 15 ارب کے اعلانات کے بعد صرف چار ارب روپے کیوں جمع ہوئے؟
2
فیفا ورلڈ کپ: بیلجئم کو مراکش سے شکست، برسلز میں جلاؤ گھیراؤ
3
عمران خان کے کہنے پر اسمبلی توڑنے میں آدھا منٹ بھی نہیں لگاؤں گا: وزیرِ اعلیٰ پنجاب
4
آئیوری کوسٹ میں سونے کی تلاش کیوں بڑھ گئی ہے؟
5
امریکہ: تارکینِ وطن نے تھینکس گیونگ کیسے منایا؟
ویو 360
Embed share
ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام
Embed share
The code has been copied to your clipboard.
width px height px
فیس بک پر شیئر کیجئیے
ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے
The URL has been copied to your clipboard
No media source currently available
0:00 0:24:30
0:00
ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام |
[ایکس] سی گیمز لمیٹڈ سے ایم او ڈی اے پی کے آپ کو جادوئی لیگو بلاکس کے ساتھ نرم آرام کے حیرت انگیز لمحات دے گا۔
[ایکس] کے بارے میں متعارف کرائیں
[ایکس] جادوئی رنگ کے بلاکس کا مجموعہ ہے جو بہت خوشی لاتا ہے۔ اور آپ، کھلاڑی، تمام چیزوں کے تخلیق کار ہیں.
رنگ بلاکس سے خوشی
لیگو کے بارے میں بات کرنا ایک پورے بچپن کے بارے میں بات کر رہا ہے. مجھے نہیں معلوم کہ ان جادوئی رنگ کے بلاکس سے بہت سی تفریحی چیزوں کو جمع کرنے اور تعمیر کرنے کی خوشی میری زندگی میں کب آئی۔ لیکن جب تک میں واقعی اسے سمجھتا اور کھیلتا ہوں، میں صرف اس خوشی کے بارے میں سوچتا ہوں جو اس سے ہوتی ہے۔
کیا آپ پکسلز کا تصور جانتے ہیں؟ یہ دنیا اصل میں چھوٹے چوکوں سے بنی تھی۔ سیکڑوں، ہزاروں، لاکھوں مربع بلاکس مل کر دنیا کا حصہ بن گئے۔ اور کیا ہوگا اگر ہم ہی اس طرح کی تعمیر کے فن کو رکھتے ہیں؟ لیگو کے کھلاڑی خوش ہیں کیونکہ وہ اپنی خواہش کے مطابق سب کچھ بنا سکتے ہیں اور پہلے رنگ کی اینٹوں سے تمام خوبصورت عجائبات بنا سکتے ہیں۔
اور اگر لیگو سیٹ آپ کے پاس پہلے سے ہی کافی نہیں ہیں, تو آپ موبائل پر ایک لیگو گیم کھیلنے کا انتخاب کر سکتے ہیں. اور [ایکس] ایک لازمی کوشش ہے، مجھ پر یقین کریں.
[ایکس] کے بارے میں مضحکہ خیز کیا ہے؟
[ایکس] سب سے پہلے کسی بھی عام لیگو کھلاڑی کے ان باکسنگ عمل کی تقلید کرے گا. اسے دیکھتے ہوئے، اسے گھمائیں، اسے آگے پیچھے تھامے، باکس کھولیں، ہر قسم کے رنگ بلاک کی تعداد گنیں، پھر انہیں ٹرے میں ڈالیں، آپ مشق کرنے کے لئے اچھی طرح تیار ہیں!
اور آپ جانتے ہیں کہ نشے کے عادی افراد کو جمع کرنے کے لئے، صرف وہ چیزیں جن کا میں نے ابھی ذکر کیا ہے وہ ایک ایسا عمل ہے جسے ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ تفریح کے وارم اپ مرحلے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ وہ ہر رنگ بلاک کو ہاتھ میں پکڑتے ہیں، سوچتے ہیں کہ وہ اس کے ساتھ کیا کریں گے، وہ کیا بنا سکتے ہیں… ٹھیک ہے، وہ دوسرے مرحلے پر جانے سے پہلے بہت مزہ کر سکتے ہیں.
ہر ایک کے لئے کلر بلاک اسمبلنگ گیم
دوسرا مرحلہ اسمبلی کھیل میں تفریح کا بنیادی مرحلہ ہے۔ آپ ایک نمونہ اور کچھ ہدایات دیتے ہوئے دیکھتے ہیں، آپ اے زیڈ سے ہدایات پر عمل کرنے کا انتخاب کرسکتے ہیں یا یہ سب خود کرسکتے ہیں، سب ٹھیک ہے۔
تھوڑا تھوڑا کر کے، پورے عمل کا مشاہدہ کرتے ہوئے، آپ اپنے سر میں پہلے اور بعد میں ترتیب کو منطقی طور پر ترتیب دیتے ہوئے یہ کرتے ہیں۔ جب آپ کا تخیل بلاکس کے ساتھ اڑ سکتا ہے تو آپ کو پورا ہونے کا احساس ہوگا، اور آپ پہلی تیار شدہ مصنوعات کو دیکھ کر بہت مطمئن ہوں گے۔ یہ ایڈرینالائن ہے جو آپ کو باہر حقیقی دنیا کی تمام پریشانیوں سے دور لے جاتا ہے۔
اگر آپ آسان سطح کا انتخاب کرتے ہیں، تو آپ کو صرف سکرین پر ہدایات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، ہدایات کے مطابق بلاک قسم کے ساتھ ٹوکری پر کلک کریں، یہ خود بخود عمارت میں اضافہ کرے گا۔ یہ کرتے رہو جب تک کہ تم سب کچھ ختم کر چکے ہو.
اگر آپ کے پاس حقیقی زندگی اور اسی طرح کے گیم پلے دونوں میں تجربہ ہے، تو آپ کم ہدایات کے ساتھ قدرے زیادہ مشکل سطح کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ آپ کو سب کچھ خود تلاش کرنا ہوگا اور تیزی سے پیچیدہ تقاضوں کے ساتھ اپنے آپ کو اعلی درجے تک چیلنج کرنا ہوگا۔
بے مثال دولت
ان سیٹوں میں درجنوں کٹس اور ٢٠٠ سے زیادہ قسم کے چھوٹے حصے بکھرے ہوئے ہیں۔ ہر سیٹ کا اپنا موضوع ہے: مجسمہ آزادی، قرون وسطی ٰ کا قلعہ، قدیم روم، خلائی جہاز… اتنی بڑی رقم سے آپ ان گنت چیزوں کو جمع کر سکیں گے: انسانی شخصیات، جانور، پیچیدہ گاڑیاں، مکانات، قلعے، اونچی عمارتیں یا ایک وسیع بادشاہت۔
آپ کو ہر سیٹ کو الگ سے کھیلنے کی ضرورت نہیں ہے، آپ انہیں مکمل طور پر ایک ساتھ ملا سکتے ہیں اور عظیم، مختلف کام تخلیق کرسکتے ہیں۔ لیکن ابتدائی مراحل میں، آپ کو پہلے انہیں الگ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے پھر آہستہ آہستہ انہیں دوبارہ اکٹھا کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس کے عادی ہونے کے بعد، آپ اپنے آپ کو چیلنج کرنے کے لئے انہیں ملا سکتے ہیں۔
اگر آپ پہلی بار ماڈلر ہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ [ایکس] ہمیشہ واضح ہدایات اور تھری ڈی ماڈل دیتا ہے تاکہ کھلاڑی کبھی پھنس نہ جائیں۔ اب آپ کو صرف صحیح حصہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو ہدایات میں ہے اور اسے صحیح جگہ پر رکھیں۔
جب آپ کچھ ماڈلمکمل کریں گے، تو آپ گولڈ پیک کو ان لاک کریں گے۔ ان میں بہت سی عجیب و غریب اور منفرد تفصیلات ہیں جو اعلیٰ درجے کے تعمیراتی کام کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں، جن میں پیچیدگی اور نفاست کو کمال تک درکار ہوتا ہے۔ یقینا، راؤنڈ کے ذریعے دستیاب عام تھیم پیک گولڈ پیک کی طرح تفصیلات نہیں ہے.
ایم او ڈی اے پی کے ورژن کا [ایکس]
ایم او ڈی فیچر
لامحدود پیسہ
اینڈروئیڈ کے لئے ڈاؤن لوڈ ،اتارنا [ایکس] اے پی کے اور ایم او ڈی
[ایکس] کھیل رہے ہیں, آپ کو تقریبا اب حقیقی زندگی میں لیگو کھیلنے کی طرح کوئی مستقل پریشانی نہیں ہے: بلاکس کھونے کا کوئی خوف، استعمال کے دوران بلاکس کو نقصان پہنچنے کا کوئی خوف نہیں، صاف کرنے کی ضرورت نہیں … اب آپ کو صرف مشاہدہ پر توجہ مرکوز کرنی ہے، اسمبلی کے عمل سے لطف اندوز ہونا ہے اور اپنے تخیل کو جنگلی چلنے دینا ہے۔ کھیل میں لیگو مجازی ہے, لیکن آپ کی اپنی دنیا بنانے کا مزہ حقیقی ہے.
Open Comments
JUMANJI: The Curse Returns
Size: 371 MB
Rating: 4.4
Install: 315
Type: Game Ori
Project Winter Mobile
Size: 845 MB
Rating: 4.6
Install: 1081
Type: Game Ori
Class of the Living Dead Free Premium Choice, No Ruby Comsume
Size: 52 MB
Rating: 4.4
Install: 14684
Type: Game Mod
Prison Life RPG Unlimited Money
Size: 94 MB
Rating: 4.8
Install: 513
Type: Game Mod
The Dark Pursuer Unlocked Multiplayer Mode
Size: 142 MB
Rating: 4.6
Install: 35
Type: Game Mod
Death Park 2 Unlocked All
Size: 142 MB
Rating: 4.3
Install: 508
Type: Game Mod
About Me
vicitleo.org ایک ایسی سائٹ ہے جو جدید ترین اینڈرائیڈ موڈ ایپس اور گیمز کا اشتراک کرتی ہے۔ ہماری APK فائلیں بڑے اور تیز سرورز پر رہتی ہیں، فریق ثالث کی خدمات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں مزید معیار کی ضمانت، محفوظ اور پائیدار بنانے کے لیے۔ |
یوروپ کے دیگر ملکوں کی طرح اٹلی میں بھی مسلمانوں کی خاصی اچھی آبادی ہے جو مغربی افریقہ کے کئی ممالک مراقش، الجیریا، لیبیا اور مصر وغیرہ کے لوگوں پر مشتمل ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اٹلی میں سب سے زیادہ مراقش نژادوں کی آبادی ہے۔ مگرمغربی ایشیا اورافریقہ کے مسلم اور عرب ملکوں میں جب جمہوریت کے قیام کے لیے تحریکیں چل رہی تھیںتوبڑی تعدادمیںبہت سے لوگ جان بچانے اور بہتر مستقبل کی جستجو میں یوروپ کی طرف نکل پڑے۔ سمندرپارکرکے اٹلی، ترکی، اسپین، فرانس، جرمنی میں انھوں نے پناہ لینے کی زیادہ کوشش کی۔ یہ صورت حال یوروپی ملکوں کے لیے کافی حد تک غیرمتوقع تھی۔ مسلم عرب اورافریقی ملکوں کے پرتشدد تحریکوں سے بیزار عوام نے اٹلی کا بھی رخ کیا۔ بڑی تعداد میں مسلمانوں کی آمد سے ان یوروپی ملکوں کی طرح اٹلی میں بھی سماجی اورسیاسی سطح پراتھل پتھل محسوس ہوئی۔ یوروپ کے ساحلوں اور سڑکوں پربے یارومددگار برقع پوش مسلمانوں کو دیکھ کر بے چینی پیداہوئی۔ مہاجرین بے روزگار تھے، بے سروسامانی کی وجہ سے بھوکے اور پیاسے تھے۔ کچھ حد تک یوروپی ملکوں کی حکومتوں نے ان مہاجرین کی مدد کی مگر بعد میں مہاجرین سیاسی تنازع بن گیا۔ بڑے شہروں کی سڑکوں پر کیمپ لگاکر رہنے والے مہاجرین میں سے کچھ جرائم کے لیے مجبور ہوئے تو کچھ روزگارحاصل کرنے کے لیے کوششیں شروع کردیں۔ اٹلی وہ ملک تھاجومغربی افریقہ کے کئی ملکوں میں قابض رہ چکا ہے، اٹلی کے حکمرانوں نے ان ممالک کے عوام پرجومظالم ڈھائے وہ تاریخ میں درج ہیں۔ افریقہ اورعرب ملکوں کے وسائل کو لوٹاکھسوٹا ،خواتین کی بے حرمتیاں کیں اور جب آج ان ملکوں میں بے چینی تشدد اور جنگ وجدال اورسیاسی عدم استحکام ہے تو ان ممالک کے مسلم مہاجرین کے لیے دروازے بندکرلیے۔ خیال رہے کہ کرنل معمرقذافی نے اٹلی کو اپنے سامراجی دور میں عوام پرمظالم کرنے کے لیے معافی مانگنے پر مجبور کردیا۔ اٹلی کے حکمراں وزیراعظم برسولینی نے نہ صرف ان مظالم کے لیے معافی مانگی تھی بلکہ ہرجانہ بھی ادا کیاتھا۔انہی جارحانہ پالیسیوں اور افریقی عزت نفس پر اصرار کرنے کے لیے کرنل قذافی اہل مغرب کے لیے کھٹکتے تھے۔
وزیرداخلہ اور’ناردن لیگ پارٹی‘ کے لیڈر میٹیوسلوانی نے حالیہ الیکشن میں اپنی پارٹی کے لیے انتخابی مہم چلاتے ہوئے کہاتھا کہ ’ اسلام ملک کے لیے خطرہ ہے۔‘ انھوں نے ایک مارچ میں الیکشن کے دوران 500,000مہاجرین کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجنے کا اعلان کیاتھا۔ اٹلی کے سیاست دانوں کا کہناہے کہ ان کا ملک جس اقتصادی بحران اور مہنگائی جیسے مسائل کا سامنا کررہاہے، اس کے پس پشت مہاجرین ہی ہیں جو سماج کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اٹلی میں اس وقت 1,400,100مسلمان ہیں جو کل آبادی کا 2.3فیصد ہیں۔
نیویارک میں مقیم صحافی انالیسامیریلی کا کہنا ہے کہ اٹلی میں مسلمانوں کی آبادی چوتھے نمبرکی سب سے بڑی آبادی ہے مگر مسلمانوں کوزیادہ عبادت گاہوں (مساجد) بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ یونیورسٹی آف یڈواUniversity of Paduaکے سماجی علوم کے ریسرچ اسکالرماریہ بامبارسر(Maria Bombaracer)کا کہناہے کہ اٹلی میں 800کلچرسینٹراورمصلّے ہیں، جو اکثرعمارتوں کے تہ خانوں، گریجوں اور گوداموں میں بنائے گئے ہیں۔
اٹلی میں اسلام کو منظورشدہ مذہب کا درجہ حاصل نہیں ہے۔ اگرحکومت مذہب کو منظوری دیتی ہے تووہ مذہبی عمارتوں، اسکولوں اورمذہبی تعطیلات کی اجازت دیتی ہے اور منظورشدہ مذاہب کو ٹیکسوں میں رعایت ملتی ہے۔ عبادت گاہوں کی منظوری میں مقامی آبادی کی مخالفت حائل ہوتی ہے اور اس مخالفت کی وجہ سے انتظامیہ مساجد بنانے کی اجازت دینے میں تامل کرتی ہے۔ n
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS
Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email
Print
Previous articleاٹلی میں پھر فاشسٹ نظریات کی جیت
Next articleاسرائیل کو دوریاستی فارمولے کی یادآئی
SNB NewsRoom
RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR
سوڈان :بڑھتی جارہی ہے فوج کی گرفت
ہندوستانی اور عالمی تاریخ میں30؍نو مبر کے چند اہم واقعات
صبیح احمد: پاکستانی سیاست کے مرکز میں پھر فوج!
advertisement
Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease. |
عمان: اردن کے شاہی ادارے رائل اسلامک اسٹریٹجک سینٹر نے سال 2023 کے لیے 500 با اثر مسلمان شخصیات کی فہرست جاری کردی۔
جس میں بھارت سے تعلق رکھنے والے عالم دین اور جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کو ’مین آف دی ایئر‘ اور نومسلم امریکی خاتون عائشہ عبدالرحمان کو وویمن آف دی ایئر قرار دیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رائل اسلامک اسٹریٹجک سینٹر جو ایک آزادانہ تحقیقی، تدریسی اور اشاعتی ادارہ ہے۔ ہر سال 500 بااثر مسلمان شخصیات پر اپنی کتاب شائع کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:خضدار: وٹہ سٹہ کی شادی، 5 سالہ بچی کا نکاح، پولیس نے 2 افراد کو گرفتار کرلیا
سال 2023 کے لیے فہرست میں اوّل نمبر پر سعودی فرمانروا سلمان بن عبد العزیز جب کہ دوم پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای براجمان ہیں۔ اسی طرح تیسرا نمبر امیرِ قطر تمیم بن حمد الثانی اور چوتھے نمبر کے لیے ترکیہ کے صدر طیب اردوان حقدار قرار پائے۔
پانچواں نمبر اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم کا رہا۔ آٹھویں نمبر پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور دسویں نمبر پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ہیں۔
مزید پڑھیں:عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
500 بااثر مسلمان شخصیات کی فہرست میں چھٹے نمبر پر پاکستان کے ممتاز عالم دین تقی عثمانی ہیں۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، وزیر اعظم شہباز شریف، عمران خان، میر شکیل الرحمان، سلمان اقبال مولانا طارق جمیل، سراج الحق، الیاس قادری، ڈاکٹر عطاالرحمان اور ملالہ یوسفزئی بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ رائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر کی فہرست میں شامل بااثر 500 مسلم شخصیات کو 13 شعبہ ہائے زندگی سے شامل کیا جاتا ہے جن میں مذہب، سائنس، ٹیکنالوجی، خدمتِ خلق، سیاست اور آرٹ اینڈ کلچر شامل ہیں۔
Facebook
Twitter
WhatsApp
Copy URL
شہزاد ملکhttps://alert.com.pk
شہزاد ملک سینیئر صحافی اور اینکر پرسن ہیں، نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے ممبر یں۔ آپ رائل نیوز، روز ٹی وی، کیپیٹل ٹی وی پر اینکر رہ چکے ہیں۔ آپ نے صحافت کا اغاز 10 برس قبل پاور 99 ایف ایم ریڈیو اسلام آباد سے کیا تھا، آج کل وہ آئن لائن نیوز ایجنسی کے ساتھ وابستہ ہیں اور الرٹ نیوز کیلئے ان کی تحقیقاتی خبریں آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
متعلقہ خبریں
پنجاب
پنجاب کے تعلیمی اداروں میں مرحلہ وار سرما کی تعطیلات کا فیصلہ
نومبر 27, 2022
بلاگ
شوکت حسین شوکت – ایک نفیس اور باذوق شخصیت
نومبر 27, 2022
پنجاب
سرکاری تعلیمی اداروں میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کے باعث خصوصی طلبہ کی تعلیم داؤ پر لگ گئی
نومبر 27, 2022
ادب
دبئی : ”41واں شارجہ انٹرنیشنل بک فیئر “دیارِ غیر میں کتاب دوستوں کیلئے مرکز نگاہ بن گیا
نومبر 24, 2022
” پیوستہ رہ شجر سے” کا دوسرا ایڈیشن شائع ہو گیا
نومبر 18, 2022
اسلامی مزدور تحریک کی سفر کہانی !
نومبر 17, 2022
سیاحت
آصف نور اور فرحت آصف کو پبلک ڈپلومیٹ ایوارڈ سے نوازا گیا
نومبر 18, 2022
اللہ اکبر تحریک کی عمران خان پر مبینہ فائرنگ کی مذمت
نومبر 3, 2022
ایک بہروپیے کی حقیقت عوام کے سامنے آ چکی ہے ، مزید حقائق عوام کے سامنے آئیں گے : مولانا فضل الرحمان
اکتوبر 21, 2022
۔الرٹ نیوز
About Us
Alert News Network is showing soft image of Pakistan in respect of culturing norms. It is a platform for every class to explore themselves to masses. |
دل کا مرض تھا ، اللہ پاک کا ایک نام پڑھا ، جہاں آپ ریش ن ہونا تھا وہاں دوائی کی ضرورت بھی نہیں پڑی (1,274)
حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب (1,222)
جس نے یہ درود 7 بار فجر کے بعد پڑھ لیاوہ نہ کبھی بیمار ہو گا اور نہ کبھی مالی پریشانی ہو گی (1,131)
ہر مشکل کے حل کے لیے آگ سے زیادہ تیز اثر کرنے والا طاقتور ترین وظیفہ (1,125)
جب کافی عرصے تک عورت کی جن.سی ضرورت نہ پوری نہ کیا جائے تو اپنی (1,093)
ایسی عورت جس سے شادی کرنے والا آدمی لازمی غریب ہو جاتا ہےوہ کونسی عورت (1,067)
ملازمت اور بیماری اوررزق میں فراوانی کیلئے خاص مجرب وظیفہ، سورۃالنصر کا خاص وظیفہ
اردو نیوز! سورت النصر تو سب کو ذبانی یاد ہوگی،اسے پڑھنے سے کیا معجزہ رونما ہوتا ہے؟ جان کر آپ اسے روزانہ کا عمل بنا لیں گے مشکلات سے نجات کے لئے بہت سے وظائف معروف ہیں۔ایک آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ آپ سورہ النصر حفظ کرلیں،ویسے عام طور پر زیادہ تر مسلمانوں کو یہ ازبر ہوتی ہے، جنہیں نہیں وہ بھی اسکو حفظ کرلیں کہ
اس سورہ مبارکہ میں انسان کے لئے فتوحات کی خوشخبری موجود ہے۔ اللہ کریم نے فتح یابی اور بندے کو شکر و تسبیح کی ہدایت فرمائی ہے۔اسکو رد بلا کے لئے پڑھا جاتا ہے۔آپ کو جسمانی اور کاروباری طور پر ،بچوں کے رشتوں میں،ملازمت اور امتحانات میں مشکلات کا سامنا ہے تو روزانہ اول آخر درود پاک اس سورہ مبارکہ کو سات بار پڑھنا معمول بنا لیں،انشا ء العزیز ہر طرح کی مشکلات آسان ہوجائیں گی۔سورۃ النصر اللہ کریم نے فتح یابی اور بندے کو شکر و تسبیح کی ہدایت فرمائی ہے.اسکو رد بلا کے لئے پڑھا جاتا ہے.آپ کو جسمانی اور کاروباری طور پر ،بچوں کے رشتوں میں،ملازمت اور امتحانات میں مشکلات کا سامنا ہے تو روزانہ اول آخر درود پاک اس سورہ مبارکہ کو سات بار پڑھنا معمول بنا لیں،انشا ء العزیز ہر طرح کی مشکلات آسان ہوجائیں
حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور میں بنی اسرائیل کی سلطنت عروج پر تھی.آپ علیہ السلام کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے احبام کے دور میں سلطنت دو حصوں میں بٹ گئی. جنوبی فلسطین میں یہودیہ نام کی ایک سہلطنت قائم ہوئی جبکہ شمالی فلسطین میں اسرائیل کے نام سے ایک ریاست کا قیام ہوا.ان دنوں سیدہ یعنی موجودہ لبنان کی شہزادی ایزابیل کی خوبصورتی کے چرچے چہار سو عام تھے. چنانچہ اسرائیل کا بادشاہ جس کا نام اخیب تھا اس سے شادی کرکے اسرائیل لے آیا.ان دنوں لبنان اور شام میں بعل کی پوجا کی جاتی تھی. فنیقی اقوام کا ایک قدیم دیوتا تھا. اخیب اول درجے کا زن مرید ثابت ہوا اور اپنی ملکہ ایزابیل کے کہنے میں آکر بعل کی بوجا شروع کردی.
اخیب نے اسرائیل کے صدر مقام سامریہ میں بعل کا بہت بڑا اور عالیشان مندر تعمیر کیا. اس کو دیکھ کر اس کی رعایا بعل دیوتا کی پوجا کرنے لگی. اس طرح سامریہ شہر کا نام ‘بعلبک’ یعنی بعل کا شہر پڑگیا. پورے ملک میں بعل کی عبادت گاہیں تعمیر ہو گئیں اور اسکے نام پر قربانیاں دی جانے لگیں، اور یوں یہودی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بتائے ہوئے دین سے منحرف ہوگئے.ایسے وقت میں بھی چند اللہ والے لوگ تھے جو لوگوں کو برے کاموں سے روکتے اور اللہ تعالٰی کی طرف بلاتے انہی حضرات میں ایک نیک بزرگ یرمیہ بھی تھے.بعرل کی پوجا کے ایک خاص دن ملکہ ایزابیل اور بادشاہ اخیب بعل کے مندر میں موجود تھے اور پوجا زور شور سے جاری تھی، تب یرمیہ اخیب کے پاس آئے اسے سمجھانے کی کوشش کی کہ
بت پرستی چھوڑ کر اپنے دین حق کی طرف لوٹ آئے.اخیب تو اس بات پر خاموش رہا مگر ملکہ ایزابیل پوجا میں خلل ڈالنے پر بھڑک اٹھی، اور اپنے سپاہی کا نیزہ لے کر حضرت یرمیہ کے سینے میں گھونپ دیا. آپ ایک دل خراش آہ کے ساتھ زمین پر گر گئے، مگر آپ کی نظریں بدستور ایزابیل پر جمی رہیں.آپ نے مرنے سے پہلے ایزابیل سے کہا کہ تو نے مجھے حق گوئی کی پاداش میں مار ڈالا ہے، اب تو انتطار کر جب تو اسی طرح ماری جائے گی. اور جنگلی کتے تیرا گوشت نوچ نوچ کر کھائیں گے اس کے بعد زن مرید اخیب اور ایزابیل وہاں سے چلے گئے.اس واقعے کے بعد اہل ایمان کے حوصلے کافی پست ہوچکے تھے. وہ دیکھ چکے تھے کہ ایزابیل کا ان کے بادشاہ پر کتنا اثر ہے.اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
Post Views: 55
FacebookTwitterGoogle+WhatsApp
مزید پڑھیں
سورۃ الم نشرح کا معجزہ،ایسے لوگ جو دنیاوی طور پر کافی پریشان رہتے ہیں
رات کو پڑھ کر سوجاؤ،ہر مقصد پورا ہوجائے گا
یہ چھوٹا سا وظیفہ کریں انشاء اللہ چند دنوں میں آپ کے رزق میں برکت اور فراوانی آجائے گی
بغیر وضو نماز پڑھنے والےکو حضرت علی ؓ نے حضرت عمر ؓ کو سزا دینے سے کیوں روک دیا
جلد کے لیے عرق گلاب کو استعمال کرنے کے 10 آسان طریقے
جس گھر میں پودینہ ہو وہاں کیاہوتا ہے؟ نبی کریم ؐ کا فرمان سن لیں
Leave a Comment X
Comment
Name *
ای میل *
ویب سائیٹ
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.
ہم سے رابطہ
پرائیویسی پالیسی
ٹرمز کنڈیشن
ڈس کلیمر
کوکیز پالیسی
ہمارے بارے میں
تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کسی قسم کی اشاعت ممنوع ہے Copyright © 2022 By News Update |
اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کسی جماعت کو غیر ملکی کمپنی سے فنڈنگ کا حق نہیں، اکبر ایس بابر نے آٹھ سال قبل کیس میں واضح ثبوت فراہم کئے، پی ٹی آئی نے پوری کوشش کی کیس نہ چلے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں اکبر ایس بابر نے واضح ثبوت دیئے ہیں لیکن 8 سال ہو گئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ریکارڈ مہیا نہیں کیے اور پی ٹی آئی کہہ چکی ہے ہمیں ان اکاؤنٹس کا علم نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے وفد نے الیکشن کمیشن حکام سے ملاقات کی ہے اور چیف الیکشن کمشنر، صوبائی الیکشن کمشنر ملاقات میں موجود تھے جس میں فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 8 سال سے فارن فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے اور کسی جماعت کو اختیار نہیں کہ باہر سے فنڈنگ لائے، پی ٹی آئی نے معاملے کو روکنے کی کوشش کی اور ہم نے الیکشن کمیشن حکام کو کہا ہے کہ حقیقت آپ کے سامنے ہیں۔
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ کوئی جماعت بیرون ملک سے پیسہ لے تو اسے ڈکلیئر کرنا پڑتا ہے اور کسی جماعت کو حق حاصل نہیں کہ غیرملکی کمپنی سے فنڈنگ لے، آج درخواست کی کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کس سے پیسے لے کے سیاست کر رہی تھی۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اور دیگر ذرائع سے جو ریکارڈ سامنے آیا وہ مختلف ہے اور واضح حقیقت ہے کہ کیس کو دبایا نہیں جاسکتا۔ عمران خان نے کوئی ریکارڈ نہیں دیا۔انہوں نے عمران خان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے دوسروں سے پیسہ لیا اور سیاست پر استعمال کیا۔ اگر پی ٹی آئی کے ہاتھ صاف تھے تو عمران خان ریکارڈ دیتے۔ عمران خان آج بھی الیکشن کمیشن پر حملہ کرتے ہیں۔
کیٹاگری میں : اہم خبریں، پاکستان، پاکستان
مزید پڑھیں
بھارت اقلیتوں پر مظالم میں شام، افغانستان سے بھی آگے: رپورٹ نے پردہ چاک…
افغانستان میں وائس آف امریکا سمیت دیگر غیر ملکی میڈیا پر پابندی
عمران خان کے ساتھ غداری کرنے والا اپنی سیاست دفن کرے گا: شیخ رشید
راولپنڈی ٹیسٹ: انگلش ٹیم پہلی اننگز میں رنز کا پہاڑ کھڑا کر کے 657…
متنازع ٹوئٹس کیس:اعظم سواتی کو کوئٹہ پولیس نے گرفتار کر لیا
اسلام آباد: حکومت نے ڈاکٹر اسد مجید کو سیکرٹری خارجہ مقرر کر دیا۔
Load/Hide Comments
اپنا تبصرہ بھیجیں Cancel reply
آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا
اپنا تبصرہ لکھیں
آپکا نام*
آپکا ای میل ایڈریس*
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.
فیس بک
اشتہار
تازہ ترین
بھارت اقلیتوں پر مظالم میں شام، افغانستان سے بھی آگے: رپورٹ نے پردہ چاک کر دیا
افغانستان میں وائس آف امریکا سمیت دیگر غیر ملکی میڈیا پر پابندی
عمران خان کے ساتھ غداری کرنے والا اپنی سیاست دفن کرے گا: شیخ رشید
راولپنڈی ٹیسٹ: انگلش ٹیم پہلی اننگز میں رنز کا پہاڑ کھڑا کر کے 657 پر آؤٹ
متنازع ٹوئٹس کیس:اعظم سواتی کو کوئٹہ پولیس نے گرفتار کر لیا
اسلام آباد: حکومت نے ڈاکٹر اسد مجید کو سیکرٹری خارجہ مقرر کر دیا۔
پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل روکنے کا معاملہ، وزیراعظم نے پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بلا لیا
اس ہفتہ کی شخصیت
مقبول ترین
تعارف اور ہفتہ وار شخصیت کا سلسلہ
حافظ محمد آزاد بریڈفورڈ برطانیہ میں کیمونٹی کی خدمت اور مذہب اسلام کا نام روشن کئے ہوئے ہیں
محمد عجیب کو برطانیہ میں پہلے برٹش پاکستانی مسلم لارڈ میئر ہونے کا اعزاز حاصل ہے
چوھدری غالب رضا
قونصل جنرل پاکستان طارق وزیر نے مانچسٹر کے سینئر صحافیوں کے ساتھ خصوصی نشست
مختلف خبریں
آج کے کالمز (12) اہم خبریں (3207) بین الاقوامی (701) تصاویر اور مناظر (16) دلچسپ و عجیب (21) دیگر (12) سائنس اور ٹیکنالوجی (13) سیر و تفریح (8) شخصیت (4) شوبز (51) صحت (25) صحت (22) فٹ بال (2) فیچر کالمز (9) پاکستان (1908) پاکستان (1156) پکوان (25) کاروبار (6) کالم (9) کالمز (9) کرکٹ (158) کھیل (171) ہاکی (3) یو کے (13)
ہمارا نیٹ ورک
ہمارے بارے میں
ہم سے رابطہ
پرائیویسی پالیسی
قوائد و ضوابت
کاپی رائٹس
Privacy Policy
اس ہفتہ کی شخصیت
محمد عجیب کو برطانیہ میں پہلے برٹش پاکستانی مسلم لارڈ میئر ہونے کا اعزاز حاصل ہے
خبریں یوکے، کا مقصد لوگوں تک۔ یو کے کے ساتھ ساتھ باقی دنیا سے تازہ ترین معلومات اور خبریں پہنچانہ ہے۔ خبریں یو کے کا ایک ایسا واحد پلیٹ فارم ہے جس کی نمائیندگی برطانیہ کے ہر شہر اور علاقہ سے ہے۔ اگر آپ بھی ہماری ٹیم کا حصہ بننا چاہتے ہیں یا کوئی بھی معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں تو آج ہی ہماری ٹیم سے رابطہ کریں ۔ برائے رابطہ
رابطہ کےلیے یہاں کلک کریں
Copyright © 2021 Khabrain.co.uk / khabrain.uk
We value your privacy
We use cookies to enhance your browsing experience, serve personalized ads or content, and analyze our traffic. By clicking "Accept All", you consent to our use of cookies.
Customize
Reject All
Accept All
Customize Consent Preferences
We use cookies to help you navigate efficiently and perform certain functions. You will find detailed information about all cookies under each consent category below.
The cookies that are categorized as "Necessary" are stored on your browser as they are essential for enabling the basic functionalities of the site.
We also use third-party cookies that help us analyze how you use this website, store your preferences, and provide the content and advertisements that are relevant to you. These cookies will only be stored in your browser with your prior consent.
You can choose to enable or disable some or all of these cookies but disabling some of them may affect your browsing experience.
Necessary
Always Active
Necessary cookies are required to enable the basic features of this site, such as providing secure log-in or adjusting your consent preferences. These cookies do not store any personally identifiable data.
No cookies to display.
Functional
Always Active
Functional cookies help perform certain functionalities like sharing the content of the website on social media platforms, collecting feedback, and other third-party features.
No cookies to display.
Analytics
Always Active
Analytical cookies are used to understand how visitors interact with the website. These cookies help provide information on metrics such as the number of visitors, bounce rate, traffic source, etc.
No cookies to display.
Performance
Always Active
Performance cookies are used to understand and analyze the key performance indexes of the website which helps in delivering a better user experience for the visitors.
No cookies to display.
Advertisement
Always Active
Advertisement cookies are used to provide visitors with customized advertisements based on the pages you visited previously and to analyze the effectiveness of the ad campaigns. |
کراچی : جامعہ این ای ڈی کے شعبہ یونی ورسٹی ایڈوانسمنٹ اینڈ فنانشل اسسمنٹ کے تحت جاری "اِن کیمپس نیوز پیپر NEDian’s کو پہلا سال مکمل ہونے تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔
جس کی صدارت معین الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل نے کی جب کہ معروف مصنف/ پروفٹ پاکستان کے ایڈیٹر خرم حسین نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔
استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد کا کہنا تھا کہ طالب علموں کا جامعہ کی سطح پر اخبار سے وابستہ ہونا خوش آئند ہے۔ ایڈیٹر پروفٹ پاکستان خرم حسین کا طالب علموں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ طالب علموں کی یہ رضا کارانہ کوشش قابل تعریف ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ خبر کی زندگی محدود ہوتی ہے،کچھ نیا ہونا خبر ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ صحافی معاشرے سے جذب کرتا ہے اور اخبار کے ذریعے بیک وقت لاکھوں افراد کی رائے سازی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں : جے ایس ایم یو سینڈیکیٹ انتخاب، پروفیسر کی نشست پر پروفیسر ہما علی کامیاب
معین الجامعہ این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل کا صدارت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اخبار معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے ۔ میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ جامعہ کی سطح پر نکلنے والے اس اخبار میں مثبت سرگرمیوں کا احاطہ کیا جارہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ طالب علموں اور یونی ورسٹی ایڈوانسمنٹ کے اس اِن کیمپس اخبار کے اجرا پر تعریف و توصیف کا حق دار ہے ۔
Facebook
Twitter
WhatsApp
Copy URL
اختر شیخhttps://alert.com.pk
اختر شیخ (چیف رپورٹر کراچی) جن کی صحافتی جدوجہد 3 دہائیوں پر مشتمل ہے، آپ الرٹ نیوز سے منسلک ہونے سے قبل آغاز نیوز ٹائم، روزنامہ مشرق، روزنامہ بشارت اور نیوز ایجنسی این این آئی کے ساتھ مختلف عہدوں پر کام کیا ہے۔ اختر شیخ کراچی پریس کلب کے ممبر ہیں اور کے یو جے (برنا) کی بی ڈی ایم کے ممبر بھی ہی۔
متعلقہ خبریں
پنجاب
پنجاب کے تعلیمی اداروں میں مرحلہ وار سرما کی تعطیلات کا فیصلہ
نومبر 27, 2022
بلاگ
شوکت حسین شوکت ‛ نفیس اور باذوق شخصیت
نومبر 27, 2022
پنجاب
سرکاری تعلیمی اداروں میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کے باعث خصوصی طلبہ کی تعلیم داؤ پر لگ گئی
نومبر 27, 2022
ادب
دبئی : ”41واں شارجہ انٹرنیشنل بک فیئر “دیارِ غیر میں کتاب دوستوں کیلئے مرکز نگاہ بن گیا
نومبر 24, 2022
” پیوستہ رہ شجر سے” کا دوسرا ایڈیشن شائع ہو گیا
نومبر 18, 2022
اسلامی مزدور تحریک کی سفر کہانی !
نومبر 17, 2022
سیاحت
آصف نور اور فرحت آصف کو پبلک ڈپلومیٹ ایوارڈ سے نوازا گیا
نومبر 18, 2022
اللہ اکبر تحریک کی عمران خان پر مبینہ فائرنگ کی مذمت
نومبر 3, 2022
ایک بہروپیے کی حقیقت عوام کے سامنے آ چکی ہے ، مزید حقائق عوام کے سامنے آئیں گے : مولانا فضل الرحمان
اکتوبر 21, 2022
۔الرٹ نیوز
About Us
Alert News Network is showing soft image of Pakistan in respect of culturing norms. It is a platform for every class to explore themselves to masses. |
واشنگٹن: (یواین آئی) مشہور امریکی نشریاتی ادارہ سی این این نے 26 اگست 2021 کے کابل ایئرپورٹ دھماکے پر پنٹاگن کی بریفنگ کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ پنٹاگن نے کہا تھا کہ تمام 180 افراد دھماکے میں مارے گئے، سی این این کی انویسٹی گیٹو رپورٹ کے مطابق متعدد افراد گولیاں لگنے سے مرے۔
تب پنٹاگن نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی مرینز کی فائرنگ سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔ سی این این کی شائع کردہ رپورٹ نے پنٹاگن کے دعوؤں کو جھٹلادیا ہے، کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکے اور فائرنگ کے بارے میں پنٹاگن نے میڈیا بریفنگ دی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ تمام اموات دھماکے سے ہوئیں اور دھماکے کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کی۔ رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی مرینز نے گولیاں ہوا میں چلائی تھیں، جن سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ سی این این کی اسپیشل رپورٹ کے مطابق اموات صرف دھماکے سے نہیں بلکہ گولیاں لگنے سے بھی ہوئیں، امریکی نشریاتی ادارے نے عینی شاہدین اور ڈاکٹرز کے بیانات پیش کردیئے، مقتولین کے میڈیکل ریکارڈز بھی حاصل کرلئے جن میں صاف لکھا ہے کہ اموات گولی لگنے سے ہوئیں۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS
TAGS
Afghans
Kabul airport
Taliban
Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email
Print
Previous articleراجستھان اسمبلی ’ریٹ‘معاملہ پر ہنگامہ
Next articleسپریم کورٹ کی جانب سے خاتون جج کو آٹھ سال بعد عہدے پر بحال کرنے کا حکم
SNB Web Team
RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR
ریلوے اسٹیشن پر ڈمپل یادو کو کامیاب بنانے کی اپیل سے کھلبلی
محبوبہ مفتی کوسرکاری کوارٹر خالی کرنے کا حکم
پیدائش اور موت ڈیٹا بیس کے استعمال سے’این پی آر‘اپڈیشن کی تیاری؟
advertisement
Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease. |
خشخاش اور سفید تلوں کا کمال بار بار پیشاب آنا اور مثانہ کی کمزوری ختم پہلی خوراک ہی اثر دکھائے گی (29,591)
کمیٹی ڈالنا کیوں حرام ہے کمیٹی ڈالنے سے پہلے پیارے نبیﷺ کا فرمان سن لیں (27,116)
ڈاکٹر لاکھ روپیہ لے کر بھی نہیں بتاتے،ادرک کا ٹکڑا تکیے کے نیچے رکھ کر سوجائیں، اور پھر کمالات دیکھیں (26,977)
ان پتوں کا استعمال کریں ساری زندگی میں کبھی ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی انشاللہ (25,391)
ایک گلاس دودھ اور ساتھ میں یہ ایک 5روپے کی چیز کھائیں،بے پناہ طاقت کا ایسا نسخ (24,120)
”اگر یہ علا مات آپ میں ہیں تو آپ کے گردوں میں خطرناک انفیکشن ہے۔“ (24,073)
جس گھر میں عورت کھڑے ہوکر کنگھی کرے اس گھر میں اللہ کا کونسا عذاب نازل ہوتا ہے ؟ (22,330)
جگر خراب ہونے کی پہلی 7 خاموش نشانیاں اور احتیاطی تدابیرجانیں اس تحریر میں (20,412)
سردیوں میں20روپے کی گاجر ہمارے بتائے طریقے سے کھالیں (18,656)
لگا تار چار دن سو نف کھانے کے بعد جسم میں کیا ہوگا بچے نہ دیکھیں“ (18,194)
مہندی میں ایک بہت ہی خاص چیز ملادی سفید بال ہمیشہ کے لئے کالے اور لمبے (18,055)
”وعدہ کرو کھا نا کھانے سے پہلے یہ لازمی پڑھو گے، گھر میں دولت ایسے نازل ہو گی جیسے بارش“ (17,109)
خبردار :یہ ٹماٹر کہیں مل جائے تو اسے خراب سمجھ کر پھینکیں نہیں، اس کا معجزاتی فائدہ جانیں (16,740)
نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرکے کھانا کھائیں اور پانی پی لیں یہ پانی پیٹ کی چربی جڑ سے ختم کر ڈالے گا موٹاپا جڑسے ختم (16,538)
اس آیت کو نماز کے بعد پڑھیں انشاء اللہ کبھی بھی آپ پر کوئی بیماری حملہ نہیں کرے گی (15,329)
اگرمیاں بیوی یہ کام کریں توان کانکاح ٹوٹ جاتاہے ،آنکھیں کھول دینے والاانکشاف (15,239)
صرف 7 دن میں موٹاپے کا خاتمہ موٹے حضرات کیلئے زبردست نسخہ
ڈٰلی کائنات! اللہ برکت دے آپ کے کھانوں میں آپ کے رزق میں آپ کے ذائقوں میں ۔اس تحریر میں وزن کرنے کا آزمودہ نسخہ شیئر کیاجارہا ہے اور انشاء اللہ تین دن میں آپ کا وزن کم ہونا شروع ہوجائے گا اور سات دن کے اندر اندر لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ آپ کا وزن کم ہوگیا ہے ۔پہلی چیز میتھی دانہ لے لیجئے دو بڑے چمچ ۔یہ آپ کے فیٹ کو بہت جلدی برن کرتا ہے اور آپ کو بہت زیادہ سمارٹ کرتا ہے ۔
اگلی چیز ہے زیرہ ۔زیرہ آپ کے معدے کے فنگشنز کو ریگولیٹ کرتا ہے اور آپ کے ہاضمے کے نظام کو اچھا کرتا ہے ساتھ ہی ساتھ آپ کی باڈی میں کولیسٹرول کو کم کرتا ہے ۔ایک بڑا چمچ شامل کرلیجئے۔اگلی چیز ہے لاک دانہ ۔لاک دانہ آپ کے ویٹ کم کرنے کے ساتھ ساتھ باڈی میں اور بھی بہت سے فنگشنزکو ریگولیٹ کرتا ہے جو جو وجوہات بنتی ہیں ہمارا ویٹ بڑھنے کی ان کو یہ روکتا ہے اور یہ ایسی چیز ہے کہ یہ دنوں میں نتیجہ دیتا ہے یہ سب وہ چیزیں ہیں جن کے کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہیں۔ایک بڑا چمچ لاک دانہ شامل کیجئے۔اب اس میں 1 بڑا چمچ اجوائن شامل کیجئے ۔یہ آپ کی بدہضمی کی پرابلم کو ختم کرتی ہے اور بہت ہی جلد اس کے اثرات آتے ہیں مطلب دوسے تین دفعہ ہی استعمال کرنے سے آپ کو پتہ چل جائے گاکہ
آپ نے کچھ کھایا ہے ۔اگلی چیز ہے کلونجی ۔ یہ موت کے علاوہ ہر چیز کا علاج ہے ۔قبض کا بہترین علاج ہے اگر کسی کو ہوجائے تو اس کا وزن بڑھتاہی رہتا ہے اس لئے قبض کو دور کرنا بہت ضروری ہے ۔ اس کا استعمال ہے دوپہر کو کھانے کے بعد ایک چمچ کوئی اس کا سائیڈ افیکٹ نہیں ہے ۔ اب اس میں آدھا چمچ ٹاٹری شامل کیجئے یہ بھی فیٹ کو کم کرنے میں اور باڈی کی کلینزنگ کے لئے بہت اہم ہے۔یہاں پر یادرکھئے کہ یہ سفوف استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو ہر طرح کا جنک فوڈ چھوڑنا پڑے گا جیسے آئلی چیزیں ہیں سافٹ ڈرنکس ہیں بیکری پروڈکٹس ہیں یہ سب چیزیں آپ و چھوڑنا پڑیں گی کھانا آپ کو تین وقت کا ہی کھانا ہے لیکن اس کو آپ نے آدھا کر لینا ہے ۔
اب ان چیزوں کو اچھی طرح کوٹ کر پاؤڈر بنا لیجئے اور ایک جار میں ڈال کر محفوظ کر لیجئے اور کم سے کم اسے ایک ماہ تک استعمال کیجئے سات دن کے اندر وزن میں نمایاں کمی نظر آئے گی ۔
Post Views: 110
FacebookTwitterGoogle+PinterestWhatsApp
مزید پڑھیں
”چیز چھوٹی ہو یا بڑی ، کچھ بھی گُم ہو جائے تو اللہ پاک کا یہ معجزاتی نام پڑھیں اور 10سیکنڈ میں چیز واپس حاصل کریں“
”صبح میں کسی بھی وقت صرف دس بار “قل ھو اللہ احد” شام سے پہلے گارنٹی کے ساتھ ہر حاجت ہر مراد پوری ہوگی“ |
آج کی اس دوڑتی بھاگتی زندگی میں دو پل کو ٹھہر کر اگر یہ سوچا جائے کہ ہمارا سب سے قیمتی سرمایہ کیا ہے؟ تو ہم معمولی سے غور و فکر کے بعد ہی یہ بات بنا کسی تامل کے کہہ سکتے ہیں کہ ہماری زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ وقت ہے کیوں کہ یہ ہمارے حصے کا وقت ہی ہے جو ہمیں اس دنیا میں زندہ رکھے ہوئے ہے اور اس کے ختم ہوتے ہی ہم یہاں سے کوچ کر جائیں گے۔ اس حقیقت کے پیش نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمیں اپنے اس سرمایہ کی سب سے زیادہ حفاظت کرنی چاہئے لیکن مشکل یہ ہے کہ یہ اتنا قیمتی ہوتے ہوئے بھی اکثر غیر منظم مسائل کا شکار ہوتا ہے۔ اس کی وجہ بیشک وقت کی سرمایہ کاری میں عدم توازن کا ہونا ہے۔ جس کو کہ دوسرے لفظوں میں ٹائم مینجمنٹ کا فقدان کہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمیں وقت کے زیاں کا احساس ہی نہیں ہوتا جس کے منفی نتائج ہماری پوری زندگی کو متاثر کرتے ہیں اور ہم وقت کی کمی کی شکایت کر کر کے خود کو ہر الزام اور ذمے داری سے بری الذمہ کرتے رہتے ہیں یہ ایک منفی عادت ہے اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے وقت کی سرمایہ کاری منصوبہ بندی کے ساتھ کریں۔ اور صحیح جگہ پہ اس کو صرف کریں جو کہ نتیجہ خیز بھی ہو اور مقصد حیات کے حصول میں معاون بھی ہو۔
اس سے پہلے کہ ہم وقت کی مناسب منصوبہ بندی کے طریقوں پر بات کریں ضروری ہے کہ ہم ان عوامل پر بھی نظر ڈالیں جو کہ ہمارے وقت کے زیاں میں عمومی حیثیت رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر ہم سے یہ سوال کیا جائے کہ ہم نے ایک مہینے کے سات سو بیس گھنٹوں کو کہاں کہاں صرف کیا ہے تو ہم میں سے شاید بیشتر لوگ اس کے ستر فیصد اوقات کا جواب تو دے دیں کیوں کہ ان کا وہ وقت کچھ لگی بندھی روٹین کے تحت گزرا ہوتا ہے جس میں کچھ گھریلو ذمے داریاں اور آفس یا تعلیمی کارگزاری اور کچھ مشغلے سونا آرام کرنا وغیرہ شامل ہوں گے لیکن باقی کے تیس فیصد کے متعلق ان کو کوئی اندازہ ہی نہیں ہوتا کیوں کہ ہم میں سے بیشتر لوگ ایک مدت تک اپنی ترجیحات کا ہی تعین نہیں کر سکے ہوتے ہیں کجا کہ منصوبہ بندی کرنا سوشل میڈیا کھولا اس میں گھنٹوں گذار دئیے پتہ ہی نہیں چلا۔ کہیں جا رہے تھے راستے میں کوئی مل گیا گپ شپ میں کیسے وقت گزر گیا احساس ہی نہیں ہوا۔ اور کبھی دس منٹ آرام کرنے کے لئے لیٹے گھنٹوں کے لئے سو گئے آنکھ کھلنے پہ پتہ لگا ہائے کتنا وقت گذر گیا تھوڑی دیر کے لئے دل میں تاسف وہ بھی لمحے بھر میں معدوم ہو گیا۔ بعض اوقات تو وقت گذاری کے لئے باقاعدہ عارضی لطف والے مشاغل کا انتخاب کیا جاتا ہے جیسے گیم کھیلنا گھنٹوں تفریحی ویڈیوز دیکھتے رہنا اور سوشل میڈیا پہ ہر ضروری و غیر ضروری مواد پہ لائک و کمنٹ کرتے رہنا۔ اس کے علاوہ اور بھی بیشمار طریقوں سے لوگ وقت کو برباد کرتے ہیں اور پھر کسی طرح کی کوتاہی اور ذمے داریوں کی عدم ادائیگی پہ بڑے آرام سے کہہ دیتے ہیں کہ ذہن سے نکل گیا وقت ہی نہیں ملا۔ اس طرح سے وقت کو برباد کرنا ہمارے معاشرے میں عام چلن بن چکا ہے اور اس کے لئے افسوس بھی نہیں پیدا ہوتا جب کہ یہ ایک بڑا نفسیاتی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے انسان کی نہ صرف ذاتی زندگی متاثر ہوتی ہے بلکہ اس کی خاندانی اور معاشرتی زندگی بھی مجروح ہوتی ہے۔
ماہرین کی رائے کے مطابق بے مقصد وقت گزاری ایک نشہ کی طرح ہے جس میں ہمارے ذہن میں کچھ کیمیکلز ریلیز ہوتے ہیں جسے ڈوپامین کہتے ہیں easy to access مصروفیات کے ذریعے اس پلیڑر کو حاصل کیا جاتا ہے ابتدا میں یہ کم مقدار میں ہی خوشی فراہم کرتا ہے پھر رفتہ رفتہ اس کی ڈوز بڑھتی رہتی ہے جو کہ نفسیاتی طور پر انسان کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے اور اس پر قابو پانا مشکل ہوتا چلا جاتا ہے۔ یوں ہی وقت گزاری کرنا اور بیجا سرگرمیوں میں ملوث ہونا درحقیقت ایک مسئلہ ہے جس کو کہ انگریزی زبان میں procrastination کہتے ہیں۔جب ہم زندگی میں نصب العین کا تعین نہیں کرتے اور ہم اپنی آنے والی زندگی کے لئے منصوبہ بندی نہیں کرتے تو ہم آنے والے کل کی تیاری کے لئے ملے ہوئے وقت کو اتنا وافر خیال کر لیتے ہیں کہ موجودہ چند ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بعد اسے یوں ہی گنوانا شروع کر دیتے ہیں اور پھر یہ عادت فطرت میں تبدیل ہو جاتی ہے پھر وقت کے گزرنے کے ساتھ جب سنجیدہ ذمہ داریوں کا بوجھ ہمارے کندھوں پر پڑتا ہے تو ہم چونکہ اس کے لئے تیار نہیں ہوتے ہیں اس لئے حواس باختہ سے ہو جاتے ہیں اور معاملات کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے کی وجہ سے ہم مسائل میں اضافہ ہی کرتے رہتے ہیں چونکہ وقت کی بربادی ہماری فطرت ثانیہ بن چکی ہوتی ہے۔ اس لئے ہم اس بات کا بھی حساب نہیں رکھتے کہ ہم نے کس مقصد کے حصول میں کتنا وقت استعمال کیا اور کتنا ضائع کیا ہم ایک ایسے مسافر کی طرح زندگی گزارتے ہیں جو کسی بھی سمت جانے والی کسی بھی بس میں بیٹھ جاتاہے اور کہیں بھی اتر کر دوسرے راستے مڑ جاتا ہے کہیں تماشہ نظر آیا تو داد دینے لگ پڑا اور کہیں سستانے کے لئے ٹھہر گیا کچھ ایسا ہی حال ہمارا بھی ہوتا ہے جس کی وجہ سے مسائل کا بروقت سد باب مشکل ہو جاتا ہے اور اس کی وجہ سے کئی نفسیاتی عوارض کے پیدا ہونے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ایسے میں ہماری زندگی نہ ہمارے لئے بامقصد ہوتی ہے اور نہ ہی ہمارے خاندان کے لئے سود مند ہوتی ہے۔
اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ بس چند ضروری ذمہ داریوں کے تئیں خود کو مستعد رکھتے ہیں لیکن مستقبل کے لئے کوئی منصوبہ بندی ان کے پاس نہیں ہوتی ایسے لوگوں کے لئے بھی ضروری ہے کہ چند گھنٹے تفریح کے لئے نکالنے کے بعد اپنے فاضل وقت کو کسی ایسی سرگرمی کے لئے وقف کریں جو ان کی زندگی کو بامقصد و بامعنی بنانے میں معاون ہو کیونکہ جب ذہن کے پاس کچھ کرنے کو نہیں ہوتا تو وہ ارد گرد کی سرگرمیوں کی منفی و مثبت توجیہہ کرنا شروع کر دیتا ہے جس سے کہ بعض اوقات رشتے اور معاملات خراب بھی ہو جاتے ہیں۔ ذہن کو بامعنی سوچ سے آباد رکھنے کے لئے اس میں مقصدیت کے احساس کو پیدا کرنا ضروری ہے۔وقت کے غیر منظم ہونے کے اتنے سارے نقصانات کو نگاہ میں رکھتے ہوئے ہم پہ لازم ہے کہ ہم باقاعدہ ٹائم مینجمنٹ اسکلز سیکھیں اور ہر انسان اس کو سیکھنے کے لئے مختلف ذرائع کا سہارا لے سکتا ہے اس میں کتابیں ماہرین اور قریبی اعزہ کی رہنمائی وغیرہ شامل ہیں۔
وقت کی مناسب تنظیم کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے اپنے مقصد حیات کا تعین کریں اور کس کام کے لئے کتنا وقت صرف کرنا ہے اس کا بھی تعیین کرنا ضروری ہے ہمیشہ ہر کام کے کرنے سے پہلے ایک ڈیڈ لائن طے کر لیں تاکہ اگر غلطی سے آپ زیادہ وقت لگادیں تو اگلی مرتبہ آپ مزید احتیاط کے ساتھ کام کریں۔ زندگی میں ضروری اور غیر ضروری کاموں کو ایک دوسرے سے الگ رکھیں تاکہ غیر ضروری مشاغل میں الجھ کر آپ ضروری معاملات کو پس پشت ڈالنے کی غلطی سے بچ سکیں۔ ہم میں سے اکثر لوگوں کو بیجا مصروفیات میں گھنٹوں صرف کرنے کے بعد ضروری کام یاد آتے ہیں جسے وہ عین وقت میں بس جیسے تیسے انجام دے کر اپنی ذمے داری سے فارغ ہو جاتے ہیں اور ایسا بوقت مجبوری نہیں ہوتا بلکہ وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس کام کی کوالٹی اور نتائج پر اثر پڑتا ہے جو کہ حقیقی زندگی کو متاثر کرتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ہم اہم اور غیر اہم کاموں کے درمیان تفریق قائم رکھیں۔ خود کے لئے بھی وقت نکالیں جس میں کہ صرف آپ ہی مرکز توجہ ہوں رشتوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے خود پہ کام کرنے کی اہمیت کو سمجھیں۔ پرسنل و پروفیشنل زندگی کے درمیان ایک حد فاصل قائم کریں۔زندگی میں کامیاب ہونے کے لئے وقت کی حفاظت کرنا ضروری ہے وقت تھوڑا ہو یا زیادہ دونوں کو یکساں قیمتی سمجھیں۔ لمحوں میں استعمال میں لانے کے لئے منصوبہ بندی بھی کی جا سکتی ہے اس میں تمام ضروری مشاغل کو شامل کیا گیا ہو اس کے ساتھ ساتھ خود کے لئے بھی وقت نکالنا چاہئے خود کے ساتھ تعلق بہتر بنانے کے لئے یہ قدم انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS
Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email
Print
Previous articleاپنی سالگرہ پر وزیراعظم کا تحفہ
Next articleاربعین حسینی :انسانی اتحاد اور امن و آشتی کا پیامبر
SNB NewsRoom
RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR
شاہنواز احمد صدیقی: فرانس:نیا جال لایا پرانا شکاری
اسلم رحمانی : محمد حسین آزاد: حیات وادبی خدمات
عمیر کوٹی ندوی: عفوودرگزر دورِ کشا کش میں ناگزیر
advertisement
Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease. |
واشنگٹن: سائنسدانوں نے دنیا کا سب سے بڑا بیکٹیریا دریافت کیا ہے جو انسانی آنکھ سے بغیر مائیکروسکوپ کی مدد سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس عجیب و غریب بیکٹیریا کی لمبائی تقریبا 1 سینٹی میٹر ہے جو اس سے پہلے دریافت شدہ بڑے بیکٹیریوں سے 50 گنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سفید لمبے دھاگے کے مانند یہ بیکٹریا سمندر کی طے میں موجود بوسیدہ مینگرو کے پتوں کی سطح پر پایا گیا۔
لارنس برکلے نیشنل لیبارٹری کی سائنسدان جین میری وولنڈ نے اس دریافت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسا ہے کہ جیسے ہم ایک ایسے انسان کے سامنے کھڑے ہوں جس کا قد ماؤنٹ ایورسٹ کے برابر ہو۔ یہ جاندار سمندری حیاتیات کے پروفیسر اولیویر گروس نے مینگروو ماحولیاتی نظام میں ہم آہنگی کے بیکٹیریا کی تلاش کے دوران دریافت کیا تھا۔
گروس نے کہا کہ جب میں نے انہیں دیکھا تو میں حیران رہ گیا، میں نے اس کو مائیکروسکوپک تجربات کئے تاکہ معلوم ہو کہ یہ ایک ہی خلیہ ہے۔
previous post
سابق دور حکومت میں پی ٹی وی پر ڈاکہ ڈالا گیا، مریم اورنگزیب
next post
شمالی وزیرستان میں فورسز کا آپریشن، 4 دہشتگرد ہلاک
@2020 - abbtakk All Right Reserved.
FacebookTwitterYoutube
ویڈیوز
سائنس اور ٹیکنالوجی
پروگرام
انٹرٹینمنٹ
کھیل
کاروبار
دنیا
پاکستان
تازہ ترین
صفحہ اول
This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More |
یوں تو کئی دفعہ کا ذکر ہے کہ کالام جاتے ہوئے گاڑی راستے میں خراب ہوئی ہے، لیکن اس دفعہ گاڑی ایک ایسی سنسان جگہ خراب ہوئی کہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہ گئے۔ زیادہ پریشانی اس بات کی تھی کہ گاڑی میں خواتین اور بچے بھی تھے، مگر ہمیں چہار سو پھیلی رات کی تاریکی کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا تھا۔ سب مسافر بشمول ڈرائیور اور کنڈیکر کو کوئی ترکیب نہیں سوجھ رہی تھی۔ ڈیڑھ گھنٹہ بعد اچانک قسمت کی دیوی مہربان ہوئی اور ایک ڈائنا گاڑی آکر ہمارے قریب رکی۔ ڈرائیور کی نظر خواتین اور بچوں پر پڑی، تو اس کے ماتھے پر پریشانی کے آثار دکھائی دیئے۔ ہم نے ان کی پریشانی کو بھانپ لیا اور زیرِ لب مسکراتے ہوئے کہا کہ کوئی بات نہیں۔ خواتین اور بچے گاڑی کے ایک کونے میں بیٹھیں گے اور مرد حضرات دوسرے کونے میں اپنے آپ کو ایڈجسٹ کرلیں گے۔ یوں ہم ڈائنا میں سوار ہونے والے ہی تھے کہ اسی اثنا میں قسمت کی دیوی کچھ اور مہربان ہوئی۔ فراٹے بھرتی ایک کار ہمارے قریب آکر رک گئی۔ ڈرائیور کو جب ہماری تعداد کا اندازہ ہوا، تو وہ پریشانی میں مبتلا ہوگیا۔اب آگے کا حل ہم نے خود نکال دیا۔ خواتین کو کار میں بٹھایا اور خود ڈائنا گاڑی میں سوار ہوگئے۔ گاڑی نے رفتار پکڑ لی۔ کھلی کیبن گاڑی میں بیٹھ کر جب کالاکوٹ سے آگے گھنے جنگلات، شور مچاتا دریائے سوات، رات کی خاموشی میں شور مچاتی آبشار اور پہاڑی کے دامن میں چھوٹے چھوٹے روشن گاؤں سے گزرے، تو ہمیں پہلی بار اندازہ ہوا کہ سوات کا حسن اندھیرے میں چاند کی مانند اور بھی نکھرجاتا ہے۔ ساتھ بیٹھے ہوئے مسافروں کی پریشانی شاید بجا تھی، لیکن بقول شاعر
برق و طوفاں کا ڈر نہیں ہوتا
ہم فقیروں کا گھر نہیں ہوتا
ہم تو رات کی سحر انگیزی میں غرق تھے۔ جیسے ہی مدین کے احاطے میں داخل ہوئے، تو ’’کالام دے‘‘ کی سماعت خراش آواز نے ہمیں چونکا دیا۔ قریب سے گزرنے والی ایک کھلی کیبن گاڑی سے جوشیلے نوجوان ہمیں بہ آوازِ بلند اپنی طرف متوجہ کرکے یہ یقین دلارہے تھے کہ ہم بھی سوات کے ماتھے کا جھومر ’’وادئی کالام‘‘ سے ہوکر آئے ہیں۔ لیکن ان جوشیلوں کو کیا پتا تھا کہ ’’عالم پہ سہ دی او محمد عالم پہ سہ دی۔‘‘ ہماری گاڑی میں سوار مسافر اس پریشانی میں تھے کہ کب گھر پہنچیں گے؟ اور ان من چلوں کو کالام کی پڑی تھی۔ اگر میں ان مسافروں کے درمیان نہ ہوتا تو کہتا کہ ’’د زلفو سورے دی کالام دے۔‘‘
جیسے ہی مدین کے احاطے میں داخل ہوئے، تو ’’کالام دے‘‘ کی سماعت خراش آواز نے ہمیں چونکا دیا۔ قریب سے گزرنے والی ایک کھلی کیبن گاڑی سے جوشیلے نوجوان ہمیں بہ آوازِ بلند اپنی طرف متوجہ کرکے یہ یقین دلارہے تھے کہ ہم بھی سوات کے ماتھے کا جھومر ’’وادئی کالام‘‘ سے ہوکر آئے ہیں۔
القصہ، ہم مدین بازار پہنچ گئے۔ باقی تمام سواریوں کا سفر مدین تک ہی تھا۔ سب لوگ باگ گاڑی سے اترے۔ ڈرائیور کو کرایہ دینے کے لئے جیبیں ٹٹولنے لگے۔ تب جاکر احساس ہوا کہ ڈرائیور نے کرایہ لینے سے معذرت کرتے ہوئے بتایا کہ روز کماتے ہیں، ایک آدھ موقع ہی تو خدمت کا آتا ہے، وہ بھی آپ کرایہ دے کر ہاتھ سے جانے دیتے ہیں۔ اس طرح کار والے نے بھی ہماری مجبوری کو اپنے اوپر احسان ہی سمجھا اور ایک پائی بھی نہ لی۔
راقم کو بہرصورت بحرین تک پہنچنا تھا، مگر شومئی قسمت کہ ٹیکسی سٹینڈ سنسان پڑا تھا۔ سوچا کہیں سے شاید کوئی گاڑی آٹپکے۔ اس لئے سٹینڈ کے ساتھ ہی سڑک پر آنکھیں چار کئے انتظار کرنے لگا۔ کچھ ہی دیر میں ایک انکل مہربان نمودار ہوئے۔ علیک سلیک کے بعد پشتو زبان میں کہا کہ ’’بیٹا، گاڑی آنے کی کوئی امید نہیں۔ اس لئے آپ میرے ساتھ ہی گھر جائیں۔‘‘ ہم نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جانے کی پریشانی بیان کردی، تو وہ ہمارے پشتو لہجے سے سمجھ گئے اور توروالی میں گویا ہوئے: ’’سڑک کے قریب ہی میرا گھر ہے۔‘‘ گاڑی کا انتظار کریں گے، اگر ملی تو بہتر ،نہ ملی تو رات گزار کے جائیے گا۔ میں ان کے ساتھ ہولیا۔ جب چند قدم آگے بڑھائے، تو تین چار رکشے کھڑے تھے۔ ایک رکشے کے اندر جھانکا، تو اندر سے نوجوان نے توروالی زبان میں پوچھا: ’’کھیت کے بھیدو؟‘‘ یعنی کہاں جانا ہے؟ جب اسے اپنی رام کہانی سنائی، تو اس نے فوراً بیٹھنے کا کہا۔ انکل کو رخصت کر دیا، لیکن جاتے جاتے انکل نے موبائل نمبر بھی نوٹ کیا، تاکہ اگر کوئی پریشانی کا سامنا ہو تو وہ بھی مدد کرسکے۔ جب میں سیٹ پر براجمان ہوا، تو نوجوان کہنے لگا کہ دیکھئے آپ کو بحرین پہنچنے کی پریشانی ہے، مگر میں آپ کو کیوں کر جھوٹی تسلیاں دے کر مزید الجھن میں ڈالوں؟ میں نے صرف ساتال تک جانا ہے، مگر آپ کو گاڑی میں بٹھانا اب میری ذمہ داری بن چکی ہے۔ اگر کچھ ہاتھ نہ آیا، تو اپنا رکشہ تو کہیں گیا ہی نہیں۔
یہ کہتے ہوئے وہ رکشہ سے اتر گیا اور ایک کار لے کر آگیا۔ مجھے اندر بیٹھنے کا کہا اورخود بھی رکشہ دوسرے ساتھی کے حوالہ کرکے ہمارے ساتھ بیٹھ گیا۔ یہ جان کر میں انگشت بدنداں رہ گیا کہ کار والا خود مدین کا ہے اور مجھے ڈراپ کرکے اس نے واپس گھر جانا ہے۔اس لئے نوجوان بھی اپنا رکشہ چھوڑ کر ان کے ساتھ ہولیا۔
جب بحرین پہنچا تو تھکاوٹ سے چور تھا۔ گرم گرم چائے کی چسکیاں لے رہا تھا کہ انکل کی کال آئی۔ پوچھا:’’بیٹا پہنچ گئے ہو، آپ؟‘‘
راقم نے ایک عرصہ شہروں میں گزارا ہے۔ شہر میں لفٹ مانگنے کی نوبت کم ہی آتی ہے۔ مگر اتنے خلوص نیت کے ساتھ کسی کو لفٹ دینا، اپنائیت کا احساس دلانا، دوسروں کی فکر میں رہنا اور مہمان نوازی کے گر سکھانا کوئی ’’کوہستانیوں‘‘ سے سیکھے، جس پر ایک کوہستانی ہونے کے ناتے مجھے فخر اور ناز ہے ۔
امید ہے یہ روایت ہم سب اہلِ کوہستان مل کر برقرار رکھیں گے۔
(نوٹ:۔ میرے نزدیک شہر اور گاؤں کے لوگوں میں انسانی ہمدردی کی کوئی تفریق نہیں ہے۔ انسانی ہمدردی کا دارومدار انسانی سوچ پر ہی ہے، جس کا اختیار قدرت نے انسان کو بخشا ہے، راقم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری اور نیچے ہونے والے بحث و مباحثہ سے متفق ہونا ضروری نہیں)
Share:
Rate:
Previous"کوربن والے” اک بھولی بسری پختون روایت
Nextبغیر روئے پیاز کیسے کاٹی جائے؟
About The Author
ایچ ایم کالامی
حیات محمد، ایچ ایم کالامی کے قلمی نام سے کالم لکھتے ہیں۔ کالام سوات کے رہنے والے ہیں۔ نوجوان صحافی ہیں۔ معاشرتی مسائل پر قلم اٹھاتے ہیں۔ آپ کی بیشتر تحاریر اہل کالام کوہستان کے مسائل پر مبنی ہوتی ہیں۔ |
’’ پترجی، میں جو یہاں نہیں ہوتا اس لیئے ان سے بھی آپکی ملاقات نہیں ہوتی۔ اب میں آیا ہوں تو آپکی چاچا جی سے بھی ملاقات ہوگئی‘‘ اباجی نے وضاحت کی۔
’’ چاچا جی آپ کا گھر کہاں ہے؟‘‘ میں نے حاجی صاحب سے براہ راست ہوگیا۔
’’ بیٹا، میں سبزی منڈی کے پاس، دریا کے کنارے رہتا ہوں‘‘ چاچا جی بولے۔
’’ عبدالحمید پتر کونسی جماعت میں پڑھتے ہو؟‘‘ انہوں نے پوچھا۔
’’ چاچا جی میں ابھی پہلی میں ہوں اور مجید بھائی تیسری جماعت میں ہیں‘‘ میںبولا۔
’’ پتر، آئندہ کبھی میں پاکستان میں نہ ہوں اور کوئی ضروری کام ہو تو چاچا جی کو بتا دیا کرو‘‘ اباجی نے ہدایت کی۔
’’ اچھا جی‘‘۔ میں مختصر جواب دے کر شمع کی طرف متوجہ ہوا ۔اتنے میںماں جی نے حاجی صاحب کیلئے لائے ہوئے تحائف کا تھیلا نکال اباجی کو دے دیا۔ جسے انہوں نے مسکراتے ہوئے حاجی صاحب کو پیش کیا تو وہ خوشی اور ممنونیت کے جذبات سے مملو ہوکر مسکرانے لگے۔
شمع کمرے میں اپنی گڑیا اور دوسرے کھلونوں کے ساتھ کھیل رہی تھی۔ میں اندر داخل ہوا تو چھیا کو دیکھ کر حیران ہوا۔ پھر پتہ چلا کہ وہ پچھواڑے کے دروازے سے آئی ہے۔چھیا کو دکھانے کیلئے میں بھی اپنی کار نکال لایا۔ پھر ہم تینوں مل کر کھیلنے لگے۔ تھوڑی دیر بعد اباجی حاجی صاحب کو کمرے سے گزر کر پچھواڑے والے دروازے سے باہر والی جگہ دکھاتے ہوئے اسے خریدنے کی بات کررہے تھے۔تھوڑی دیر بعد چاچا حاجی شاہ بہرام چلے گئے کہ وہ بھی روزے سے تھے۔انکے جانے کے بعد میں نے پوچھا۔
’’ اباجی کیا یہ پچھواڑے والی جگہ ہماری نہیں ہے جو آپ خریدنے کی بات کررہے تھے؟‘‘
’’پتر یہ ہمارے گھر سے چھوئی کو جانے والا قدیم راستہ ضرور ہے مگر ہماری ملکیت نہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ جگہ ملک صاحب سے خرید کر ایک بیٹھک بنادوں تاکہ آپ لوگوں کو آسانی ہو‘‘۔
اباجی کی بات سن کر مجھے بہت خوشی ہوئی۔ میرے دوست خالد یا ضمیر آتے تھے تو انہیں گلی میں
کھڑے رکھنا پڑتا ہے۔اندر جا کر اباجی ایک پلنگ پر سستانے کیلئے نیم دراز ہوگئے ۔
’’ اباجی دوسرا کمرہ بننے سے ہمارا گھر بھی بڑا ہوجائے گا، ہے ناں؟‘‘میں نے اباجی کی پائنتی کی جانب بیٹھتے ہوئے بات آگے بڑھائی۔
’’ جی پتر جی، بیٹھک کی بیٹھک اور کمرے کا کمرہ‘‘ اباجی نے مسکراتے ہوئے کہا۔
’’پتہ ہے یہ حاجی صاحب میرے پرانے دوست ہیں۔ جب ہم تین ،استاد روشن پراچہ سے کام سیکھا کرتے تھے۔ میں، حاجی صاحب اور تیسرا انکا اپنا بیٹا قیوم پراچہ تھے۔ یہ حاجی صاحب بھی پراچہ خاندان سے ہیں۔آج کل نواب صاحب کے بنگلہ پر ہوتے ہیں۔اسی لئے ان سے پیچھے والا تھلہ خریدنے کی بات کی ہے۔ وہ فوری، بہ آسانی اور سستے داموں سودا کروا دیں گے۔بنگلے پر سب لوگ حاجی صاحب کی بہت عزت کرتے ہیں‘‘ اباجی نے تفصیل بتائی۔ اتنے میں مجید بھائی کمرے میں داخل ہوئے۔ انہوں نے ہاتھ میں ذبع کی ہوئی مرغی کی طرح برائون رنگ کی نویں نکور کوہاٹی کھیڑیاں لٹکا رکھی تھیں۔
’’ اباجی یہ بنوائی ہیں عید کیلئے‘‘ مجید بھائی نے کھیڑیاں اباجی کی طرف بڑھائیں۔
’’ پتر، پہن کر دیکھی ہیں پوری بھی ہیں کہ نہیں؟‘‘ اباجی نے استفسار کیا۔
’’ جی اباجی پوری ہیں، میں نے دکان پر پہنی تھیں‘‘ بھائی نے خوش ہوتے ہوئے بتایا۔
’’ اور پیسے کتنے کاٹے ہیں چاچا غلام رسول نے؟‘‘ ابا جی نے پوچھا۔
’’ وہی ڈھائی آنے اباجی‘‘ بھائی نے وضاحت کرتے ہوئے بقیہ پیسے واپس کردیئے۔
’’ پتر، آپکے چاچا حاجی شاہ بہرام صاحب آئے تھے ملنے‘‘ اباجی نے مجید بھائی کو ’’پاڑا‘‘ یعنی تھلہ خریدنے والی بات بھی بتائی ۔
’’ پتر حاجی صاحب کو دس بوری گندم خریدنے کیلئے بھی پیسے دے دیئے ہیں۔ نئی فصل اترے گی تو گندم گھر پہنچ جائے گی‘‘ اباجی کے چہرے پر یک گونا اطمینان کی لہر دوڑ گئی۔
اباجی کی زندگی کا یہ معمول تھا،وہ گھر میںبنیادی اجناس حسب ضرورت جمع رکھتے تھے۔ انکی کوشش رہتی کہ دوبئی واپس جانے کے بعد میرے کنبے کو عدم موجودگی میں کوئی تکلیف نہ ہو ۔ اسی لئے وہ گندم، چاول، گھی ، چینی اور ایندھن گھر میں ضرور لے کر رکھ لیتے۔
سویوں والی میٹھی عید آئی گلیاں اور بازار سجے۔ خوب سویاں اور مٹھائیاں اڑائی گئیں۔ میلے ٹھیلے اور ہلہ گلہ ہوا۔ تین دن خوب ہنگامہ رہا۔احمد کے ساتھ کشتیوں کی سیر کی گئی۔کشتیوں کے ذریعے ماڑی انڈس میں پل کے دوسرے کنارے دائیں جانب لگے میلے میں پورا دن آوارہ گردی کی۔ پہلی بار اونچے درختوں پر بندھی پینگ بھی جھولی۔ جب پینگ کا ہلارا اوپر جاکر واپس آتا تو جان ہی نکل جاتی۔ احمد بخش نے پینگ پر خوب مزے کیئے۔پکوڑے جلیبیاں اورشکرپارے کھائے اور شام کو اداس اداس پیدل واپسی ہوئی کہ تین روزہ میٹھی عید ختم ہوگئی اور شام ہوگئی۔ اگلے ہی روز استاد شراف دین کے ڈنڈے نے سارے کس بل نکال دیئے۔یوں زندگی پھر پرانی ڈگر پر آگئی۔البتہ اباجی کے آنے سے ہمارے گھر کی رونقیں بحال رہیں۔ عید سے پہلے ہی ہزار روپے دے کر ملحقہ خالی جگہ حاجی چاچا کے ذریعے خرید لی گئی۔ ابا جی خودچونکہ تعمیرات کے ماہر تھے۔ انہوں نے عید کے فورا بعداینٹیں، ریت، سیمنٹ اور بجری منگوا کر بیٹھک کی تعمیر کا پلان بنا لیا گیا۔پہلے کچے کاغذ پر بیٹھک کا نقشہ بنایا گیا، جس میں اس کمرے کا گلی میں کھلنے والا دروازہ ، ایک کھڑکی اور بارشی پانی کی نکاسی کیلئے دو پرنالے رکھے گئے تھے۔ چاچا حاجی شاہ بہرام سے مشورہ ہوا ۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں نہ صرف نقشہ ’’ بوہے‘‘ سے منظور کروانا ہوگا بلکہ دروازے، کھڑکی اور پرنالوں پرالگ الگ ٹیکس بھی ادا کرنا پڑے گا۔ جب ابا،ا ماں کو یہ سب بتا رہے تھے تو ہمیں بہت حیرت ہوئی۔بلکہ بوہے اور اسکی منظوری میرے سر سے گزر گئی اور بے اختیار سوال کیا،
’’ اباجی یہ بوہا کیا ہوتاہے، وہاں سے منظوری کیوں لینا پڑے گی؟‘‘تو انہوں نے بتایا۔
’’ بیٹا! یہ قصبہ جس میں ہم رہتے ہیں، یہاں کے نوابزادگان اور انکے آبائو اجداد کو ورثے میں ملا تھا۔ وہ کالاباغ اسٹیٹ کے اکیلے مالک و مختار ہیں۔ یہ جو سامنے دریا کے کنارے کنارے سر سبزوشاداب باغات ہیں۔ یہ سب انہی کی ملکیت ہیں۔ جہاں ہمارے سامنے والے ہمسائے ملیار اجرت پر سارا سارا دن محنت مزدوری کرتے ہیں۔آس پاس اور نویںشار کی تمام زمینیں اور بنگلے سب نوابوں ہی کی ملکیت ہیں‘‘۔
’’ اور جن گھروں میں لوگ پہلے سے رہتے ہیں وہ؟‘‘ میں نے پھر سوال اٹھایا۔
’’ پتر وہ ان لوگوں نے زمانہء قدیم سے نوابوں یا ہندئووں سے خرید کر بنائے تھے۔ پاکستان بننے سے پہلے یہاں مسلمان، ہندو، سکھ اور عیسائی بہت اتفاق سے مل جل کر رہتے تھے۔مل جل کر کاروبار کرتے تھے ۔وہ سامنے دریا کے کنارے دیکھو، مسجد عیدگاہ اور دھرم شالہ کے آثار ساتھ ساتھ ہیں دیکھ لو‘‘ اباجی نے سامنے عیدگاہ کی طرف اشارہ کرکے کہا،
’’پترجب آپ بڑے ہوجائیں گے تو آپکو اپنے اردگرد سے بہت ہی حیران کن حقائق معلوم ہونگے۔ ابھی آپ خوب دل لگا کر پڑھیں۔ آگے چل کر زندگی کے خوبصورت اور بدصورت دونوں چہرے آپکے سامنے آئیں گے‘‘ اباجی نے اپنی بات ختم کردی مگر مجھے یہ بات نہ صرف گہری سوچ عطاء کرگئی بلکہ حالات کو سمجھنے کیلئے راستہ بھی سجھا گئی۔
شام کو خالد ملنے آگیاتو میں نے اسے بتایا کہ اباجی نے میری بیٹھک کیلئے جگہ خرید لی ہے اور کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔یہ جان کر وہ بھی بہت خوش ہوا کہ بیٹھک بنے گی تو ہم بھی بیٹھ کر گپ شپ کرسکیں گے۔
’’بلکہ اب ہمارا لائبریری بنانے کاخواب بھی پورا ہوسکے گا‘‘۔
’’ آج کیا پروگرام ہے، کہیں چلیں آوارہ گردی کو؟ ‘‘ خالد نے پوچھا۔
’’ یار وہ ضمیر نے اس دن بڑی دلچسپ بات بتائی تھی‘‘
’’ کیا؟‘‘
’’ کیا تم ماما مکھی کو جانتے ہو؟‘‘
’’ ہاں، وہی ناں جس کی لوہاراں والے وانڑ میںچائے کی دکان ہے؟‘‘
’’ وہی وہی، یار ماما مکھی دریا میں دس دس منٹ کی سائی مار لیتا ہے اور دریا میں ڈوب جانے والوں کو گہرے پانیوں سے نکال لاتا ہے‘‘۔ میں نے تجسس سے بتایا۔
’’ہاں میں نے بھی سنا ہے مامے کے بارے میں، ادھر ہمارے محلے میں قاسم پاڑا بھی ایسی ہی ایک شخصیت ہیں۔ مامے مکھی کی طرح وہ بھی موٹے ہیں اور دریا میںلمبی ڈبکی لگانے اور لاشیں نکال لانے والے انکے کارنامے بھی زبان زدعام ہیں‘‘۔ خالد نے بتایا
’’ یار ضمیر تو پتہ نہیں کہاں ہوگا، چلو آج خود ہی مامے مکھی کو دیکھنے جاتے ہیں‘‘ میں نے ماں جی کو بتایا اور ہم لوہاراں والے وانڑ کی طرف باتیں کرتے ہوئے چل پڑے ۔جب ہم مامے مکھی کے ڈھابے پر پہنچے تو دیگر ہوچکی تھی۔ بازار میں دس پندرہ لوگ ادھر ادھر بیٹھے چائے کی چسکیاں لے رہے تھے۔ماما جی ملیشیاء کا کھلا ڈلا شلوار قمیض پہنے، پوے سے چائے پھینٹ رہے تھے۔ انکا بیٹا محمد خان چائے کی خالی پیالیاں ادھر ادھر سے جمع کرکے دھو رہا تھا۔ ہمیں دیکھ کر مسکرایا اور اشارے سے پوچھا چائے پیئیں گے؟ میں نے خالدکا ہاتھ دبایا اور اثبات میں گردن ہلا دی۔ہم دونوں سامنے والی بند دکان کی دابھ کا سہارا لیکر کھڑے ہوگئے۔اس سے ذرا آگے فاروق اور جہانگیر کے والد کی سگریٹ تمباکو کی دکان تھی۔دونوں چچازاد بھائی اور ہمارے کلاس فیلو تھے۔ اتفاق سے فاروق بھی ہمیں دکان کے باہر مل گیا اور ہمارے ساتھ آ کھڑا ہوا۔
’’ یار آج تم دونوں ادھر کہاں آ نکلے؟‘‘ فاروق نے پوچھا،
’’ یہ خالد میری طرف آیا تو ہم دونوں بغیر پروگرام کے آوارہ گردی کرنے آنکلے‘‘میں نے بات بنائی۔
’’ فاروق تم نے ضمیر کو دیکھا ہے؟‘‘
ابھی میں نے ضمیر کا نام ہی لیا تھا کہ اللہ جانے وہ کہاں سے شیطان کی طرح آن وارد ہوا۔
’’ ہوںمیں سمجھ گیا تم دونوں یہاں مامامکھی کو دیکھنے آئے ہو ناں؟‘‘ ضمیر نے راز کھول دیا
فاروق ہم دونوں کو دیکھ کر مسکرانے لگا۔اتنے میں محمد خان چائے کی چینک اور چار کپ دابھ پر رکھ کر چلا گیا۔
’’ پریشان نہ ہو اس چینک میں دو کپ چائے ہے۔ دراصل یہ چار ادھیاں ہیں‘‘ فاروق نے خالد کو مخاطب کرکے کہا اور ہم چائے کی چسکیاں لینے لگے۔
ایسے میں سامنے دکان پر ایک نیا ڈرامہ شروع ہوچکا تھا۔ سفید کرتا اور تہبند باندھے بزرگ نے ایک چار سالہ بچہ اپنے کنڈھاڑے پہ بٹھا رکھا تھا۔ فاروق نے بتایا کہ یہ چاچا چنوں لوہار ہیں۔
’’چنوں بھرا آج تم کچھ پریشان لگ رہے ہو؟‘‘ ماما مکھی نے دکان پر کھڑے ان بزرگ کو مخاطب کیا۔
’’ کیاپوچھتے ہو مظفر بھائی، صبح سے رفیق بیٹے کو ڈھونڈ رہا ہوں۔ سارا دن ضائع ہوگیا
ہے، کوئی کام نہیں کیا۔دن بھر سے رفیق کو ڈھونڈے جارہا ہوں۔ پہلے لاری اڈے پہ مارا مارا پھرتا رہا، ابھی ماڑی انڈس سے خوار ہوکے آرہا ہوں مگر فیقے پتر کا کچھ پتہ نہیں چلا ‘‘ انہوں نے مایوسی کے ساتھ اپنی بپتا سنا ڈالی۔اس دوران ماما مکھی ، محمد خان اور دوسرے سب مسکرائے جاتے تھے۔
’’ چنوں بھرا، یہ تمہاری کنڈھ پر رفیق نہیں تو اور کون بیٹھا ہے؟‘‘ مامے نے ہنستے ہوئے کہا
’’ اوئے کھوتے ! تم صبح سے میرے سر پہ سوار ہو، بتاتے کیوں نہیں کہ میں فیقا ہوںاور
اوپر بیٹھا ہوں؟‘‘ یہ کہتے ہوئے چاچا چنوں غصے اور شرمندگی سے لال پیلے ہوگئے۔اس مزیدار ڈراپ سین پر سب لوگ ہنس ہنس کر دوہرے ہونے لگے۔بہت سے ہم عمر چاچے سے ہنسی مذاق کرنے لگے۔محمد خان نے فیقے کو نیچے اتارا اور چاچے کو ٹھنڈے پانی کا کٹورا تھمایا تاکہ انہیں اطمینان ملے۔ہم چاروں نے بھی اس ڈرامے سے خو ب لطف لیا۔ یوں مامامکھی کے ساتھ ساتھ چاچے چنوں لوہارسے بھی ہمارا تعارف ہوگیا۔ شام گہری ہونے لگی، بازار اور آس پاس کی تنگ گلیوں میں برقی قمقمے روشن ہونے لگے تھے۔ میں اور خالد، ضمیر اور فاروق سے مل کر مین بازار کی طرف واپس آگئے۔
__________________
حمید قیصر، اسلام آباد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے
Previous
فیض احمد فیضؔ کی غزلیں (۱)
Next
نعت
km
About Author
Leave a comment جواب منسوخ کریں
آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے
اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔
You may also like
آنسو سلسہ جات
آنسو ۔۔۔ پہلاورق : یونس خیال
km
جولائی 17, 2019
مجھے ٹھیك سے یادنہیں كہ میں پہلی باركب رویاتھالیكن آنسووں كے ذائقےسے آشنائی دسمبر1971ء میں ہوئی۔عجیب لمحہ تھاایك بینڈ كے
آنسو خیال نامہ سلسہ جات
آنسو ۔۔۔ دوسراورق
km
جولائی 21, 2019
از: یونس خیال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گزشتہ سے پیوستہ ’’ بڑا‘‘ہونے پر میرے پہلے ہمرازیہی آنسوتھے۔ میں نے بظاہرہنستے ہوئےجیناسیکھ لیاتھالیکن تنہائی
Search
حالیہ پوسٹیں
’’دانہ ہائے ریختہ ‘‘ از ڈاکٹر محمد نواز کنول : ڈاکٹر سمیرا اکبر
خاکی تھیلا : حامد یزدانی
یوسف زیدان کا ناول "عزازیل”: ڈاکٹر عبدالعزیز ملک
ریڈیو کے عالمی ادارے اور فروغ اردو: ڈاکٹرعبدالعزیز ملک
انکشاف : فریدہ غلام محمد
حالیہ تبصرے
فیض احمد فیض کے ہا ں مزاحمتی رویہ : ذوالفقاراحسن از محمد عامر
’’دانہ ہائے ریختہ ‘‘ از ڈاکٹر محمد نواز کنول : ڈاکٹر سمیرا اکبر از ڈاکٹر عبدالعزیز ملک
’’دانہ ہائے ریختہ ‘‘ از ڈاکٹر محمد نواز کنول : ڈاکٹر سمیرا اکبر از younus khayyal
نجم الدین احمد کاناول ’’سہیم‘‘ : اظہر حسین از ڈاکٹر عبدالعزیز ملک
خواجہ اعجاز احمد بٹ بحثیت افسانہ نگار : ذوالفقار احسن…تبصرہ : بابرجاوید از Rashid Mirza
Search
Search
Categories
E-Books(1)
English(14)
Literature(20)
Poetry(286)
Uncategorized(2)
آرٹ گيلری(2)
آنسو(2)
آپ کے خطوط(1)
احمد فراز(1)
ادب(22)
اسلاميات(11)
افسانہ(165)
انتخاب(4)
انشائیہ(1)
ایجادات(1)
بانوکی ڈائری(2)
بزم اطفال(3)
بزمِ خواتین(5)
بک شیلف(53)
بلھے شاہ(3)
پروین شاکر(2)
پنجابی صفحہ(28)
تحقیق(4)
تراجم(13)
تراشے(2)
تعليم(5)
تقریبات؍تصاویر(9)
تنقید(198)
جون ایلیا(2)
حبیب جالب(3)
حمد(2)
خاکہ(16)
خبراخبار(6)
خطوط(1)
خیال نامہ(57)
ديکر(2)
ديگر(79)
ديگر(2)
ديگر(16)
روزمرہ صحت(4)
روزمرہ مسائل(5)
سفرنامہ(1)
سلسہ جات(63)
سماجیات(5)
شاعری(8)
صحت(1)
صحت کے مسائل(6)
علامہ اقبال(5)
غالب(2)
غذا اور غذاہيت(1)
غزل(366)
فن فنکار(25)
فیض احمد فیض(1)
قرآن(39)
کالم(133)
کچن کارنر(1)
کہانياں(1)
متفرقات(15)
مضامين(5)
منتخب تراشے(3)
منیر نیازی(4)
میر تقی میر(1)
ناولٹ(1)
نظم(358)
نعت(44)
نفسيات(3)
وڈیووز(15)
یادیں(4)
Recent Posts
Uncategorized
’’دانہ ہائے ریختہ ‘‘ از ڈاکٹر محمد نواز کنول : ڈاکٹر سمیرا اکبر
ستمبر 23, 2022
افسانہ
خاکی تھیلا : حامد یزدانی
اگست 25, 2022
تنقید
یوسف زیدان کا ناول "عزازیل”: ڈاکٹر عبدالعزیز ملک
اگست 25, 2022
Recent Posts
Uncategorized ستمبر 23, 2022
’’دانہ ہائے ریختہ ‘‘ از ڈاکٹر محمد نواز کنول :
افسانہ اگست 25, 2022
خاکی تھیلا : حامد یزدانی
تنقید اگست 25, 2022
یوسف زیدان کا ناول "عزازیل”: ڈاکٹر عبدالعزیز ملک
تحقیق جون 22, 2022
ریڈیو کے عالمی ادارے اور فروغ اردو: ڈاکٹرعبدالعزیز ملک
Popular Tag
Ghazal (2) khayyal nama (2) Poetry (2) Urdu Ghazal (2) Urdu Literature (3) Urdu Poetry (3) اردو ادب (8) اردو تنقید (3) اردو شاعری (18) اردو غزل (12) اردونظم (10) اسحاق وردگ (1) افسانہ (2) افسانہ نگاری (2) اقتدارجاوید (3) القرآن (2) انیس احمد (2) اک کتھاانوکھی (1) ترجمہ (4) تنقید (5) ثمینہ سید (2) خیالات (3) خیالنامہ (2) خیال نامہ (29) ستیہ پال آنند (4) سخن شناس (2) سعیداشعر (3) سورۃ الانعام (2) شاعری (2) شوکت علی ناز (2) طویل نظم (2) علامہ اقبالؒ (2) غالب (4) غزل (12) فاروق سرور (2) فیصل اکرم (2) مزاح (1) نظم (12) نعت (2) وزیرآغا (1) ڈاکٹرناصر عباس نیر ّ (2) کالم (6) یوسف خالد (3) یونس خیال (3) یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں تمام تیری حکایتیں ہیں (1)
Videos
https://www.youtube.com/watch?v=GZLKTCYmEFk
https://www.youtube.com/watch?v=edEs_HJqMTk
https://www.youtube.com/watch?v=Lx9gqLreN_Y
https://www.youtube.com/watch?v=DYxP4ya1iLc
Useful Links
E-Books
English
Literature
Poetry
ادب
اسلاميات
افسانہ
بزم اطفال
بزمِ خواتین
بک شیلف
حمد
روزمرہ صحت
شاعری
آرٹ گيلری
آنسو
آپ کے خطوط
تراشے
تقریبات؍تصاویر
خیال نامہ
Latest Posts
Uncategorized ستمبر 23, 2022
’’دانہ ہائے ریختہ ‘‘ از ڈاکٹر محمد نواز کنول :
افسانہ اگست 25, 2022
خاکی تھیلا : حامد یزدانی
تنقید اگست 25, 2022
یوسف زیدان کا ناول "عزازیل”: ڈاکٹر عبدالعزیز ملک
تحقیق جون 22, 2022
ریڈیو کے عالمی ادارے اور فروغ اردو: ڈاکٹرعبدالعزیز ملک
افسانہ جون 9, 2022
انکشاف : فریدہ غلام محمد
نظم مئی 4, 2022
آمادگی : یوسف خالد
کالم مئی 4, 2022
عشق میں کون سنے ہے کسی محتا ط کی بات
Brows Tags
Ghazal khayyal nama Poetry Urdu Ghazal Urdu Literature Urdu Poetry اردو ادب اردو تنقید اردو شاعری اردو غزل اردونظم اسحاق وردگ افسانہ افسانہ نگاری اقتدارجاوید القرآن انیس احمد اک کتھاانوکھی ترجمہ تنقید ثمینہ سید خیالات خیالنامہ خیال نامہ ستیہ پال آنند سخن شناس سعیداشعر سورۃ الانعام شاعری شوکت علی ناز طویل نظم علامہ اقبالؒ غالب غزل فاروق سرور فیصل اکرم مزاح نظم نعت وزیرآغا ڈاکٹرناصر عباس نیر ّ کالم یوسف خالد یونس خیال یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں تمام تیری حکایتیں ہیں |
سعودی عرب میں ہائی اسکول کے طالب علم معاذ مسلم سلوم العوفی کی ناگہانی موت بھی ایک المناک واقعہ ہے جس میں پورے خاندان کو صدمے سے دوچار کر دیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق معاذ العوفی مدینہ منورہ کے قیس بن سعد الانصاری ہائی اسکول میں میٹرک کا طالب علم تھا۔ وہ امتحان کے آخری پرچے کے لیے گھر سے نکلنے سے قبل ماں کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ وہ اس کے لیے دعا کرے تاکہ اس کا یہ آخری پرچہ بھی اچھا ہو۔ ماں نے پیار اور دعاؤں کے ساتھ اپنے جواں سال بیٹے کو رخصت کیا۔ مگر اسے کیا معلوم کہ وہ اپنے لخت جگر کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے الوداع کر رہی ہے۔
معاذ اللعوفی اسکول میں پہنچا اور وقت مقررہ پر امتحان کے آخری پرچے کے لیے امتحانی ہال میں بیٹھا۔ کچھ دیر بعد اچانک اس پرغشی کا دورہ پڑا جو اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔
مدینہ منورہ میں محکمہ تعلیم کےترجمان عمر بناوی نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاذ کی موت طبعی تھی۔ اسکول کے پرنسپل ناصر عبدالکریم نے بچے کے والدین سے تعزیت کی اور مسجد نبوی میں اس کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس کے بعد اسے جنت البقیع میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
عمربناوی کا کہنا تھا کہ طالب علم کی اچانک موت نہ صرف اس کے خاندان بلکہ اسکول کے اساتذہ اور معاذ کے دوستوں ہم جماعتوں کو بھی گہرا صدمہ پہنچا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے معاذ العوفی کے والد نے بتایا کہ اس کا بیٹا مکمل طور پر تندرست اور صحت مند تھا۔ اسے کسی قسم کی کوئی بیماری لاحق نہیں تھی۔ وہ جب گھر سے نکلا تو بار بار اپنے ماں سے اپنے لیے دعاؤں کا کہہ رہا تھا۔ متوفیٰ کے والد نے بتایا معاذ العوفی بھلائی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا۔
اسے گاڑیوں کا بے پناہ شوق تھا اور وہ اکثر گاڑیوں کی تصویریں جمع کرتا رہتا مگر وہ تعلیم میں بھی اسکول میں کسی سے پیچھے نہیں تھا۔ پورا خاندان اس کی اچھی نمبروں سے کامیابی کے لیے پرامید تھا۔ مگر اللہ کی مشیت ہمارے ارادون پر غالب آ گئی اور جواں سال بیٹے کا بلاوا آ گیا۔ والد نے بتایا کہ اس کے بیٹے نے گذشتہ مسلسل تین جماعتوں کے امتحانات میں 90 فی صد نمبرات حاصل کیے تھے۔
والد نے بتایا کہ اسکول میں پیپر کے دوران جب اس کی حالت اچانک بگڑی تو اس نے نگران سے کہا کہ وہ بہت تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔
اس کے لیے ایمبولینس بلائی جائے۔ اس کے بعد اسے اچانک ایک بے ہوشی کا دورہ پڑا۔ اسے اسپتال لے جایا گیا، جہاں اسے کچھ آفاقہ ہوا۔ جب اسے گھر لے جانے کی تیاری کی جانے لگی تو اس پر ایک بار پھر بےہوشی کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ اس وقت معاذ کے اہل خانہ اور کئی دوسرے اقارب بھی اسپتال پہنچ چکے تھے۔
Leave a Reply Cancel reply
Your email address will not be published. Required fields are marked *
Comment *
Name *
Email *
Website
Δ
متعلقہ خبریں
ماہواری کی جانچ کیلئے 68 طالبات کو زیر جامہ اتارنے پر مجبور کردیا گیا
ذہنی دبائو، ایک سال میں 9474 طلباء نے خود کشی کر لی
ایشیائی جامعات کی تازہ درجہ بندی میں پاکستان کی 23 جامعات شامل
اُترپردیش بورڈ: 165 سکولوں کے تمام طلباء امتحان میں فیل ہوگئے
تازہ ترین
مقبول ترین
ماہواری کی جانچ کیلئے 68 طالبات کو زیر جامہ اتارنے پر مجبور کردیا گیا
ذہنی دبائو، ایک سال میں 9474 طلباء نے خود کشی کر لی
ایشیائی جامعات کی تازہ درجہ بندی میں پاکستان کی 23 جامعات شامل
اُترپردیش بورڈ: 165 سکولوں کے تمام طلباء امتحان میں فیل ہوگئے
نوآبادیاتی تعلیمی نشانی: کانووکیشن میں گاؤن پہننے پر پاپندیوں کا آغاز
امریکا میں 129 بھارتی طلباء جعلی یونیورسٹی میں داخلہ لینے پر گرفتار
بنگلہ دیش میں ٹیکسٹ بُک فیسیٹول، 35 کروڑ کتابیں تقسیم
50 ہزار روپے میں فضائی آلودگی ماپنے کا آلہ ایجاد
ایشیائی جامعات کی تازہ درجہ بندی میں پاکستان کی 23 جامعات شامل
نظریہ ارتقاء تو ڈارون سے 6 سو سال پُرانا ہے
نوآبادیاتی تعلیمی نشانی: کانووکیشن میں گاؤن پہننے پر پاپندیوں کا آغاز
صوفی بزرگ اور شاعر مولانا جلال الدین رومی کا 744 واں عرس
وادی سندھ کی تہذیب، مصراورعراقی تہذیب سے بھی قدیم؛ سائنسدانوں کا دعویٰ
دہلی کا 370 سال قدیم لال قلعہ پچیس کروڑ روپے میں نیلام کر دیا گیا
گوگل وائس ٹائپنگ میں اردو سمیت 30 نئی زبانوں کا اضافہ
بنگلہ دیش: 85 پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں انسداد انتہا پسندی سیل قائم
تعلیم پر پاکستان کی یہ منفرد ویب سائٹ ہے، یہاں تعلیمی دُنیا، سائنس و ٹیکنالوجی، صحت اور فنون لطیفہ سے متعلق خبریں قارئین تک پہنچائی جاتی ہیں۔ |
اسلامی میڈیا میں رسائل وجرائد کی اہمیت وافادیت جگ ظاہر ہے۔ اسی افادیت کے پیش نظر مرکز اہل سنت بریلی شریف سے دنیائے اسلام کے عظیم مفکر،نبض شناس قوم ،قائد اہل سنت ،دانشوران قوم وملت ،نقیب اسلام ،شیخ الاسلام والمسلمین محدث عظیم ،مفسر قرآن فقیہ اسلام، قاضی القضاۃ فی الھند ،تاج الشریعہ ،بدر الطریقہ جانشین مفتی اعظم حضرت علامہ مفتی محمد اختر رضا خاں قادری ازہری رحمہ اللہ(مفتی اعظم ہند )نے ١٩٨٢ء میں ایک رسالہ کا بنام’’سنی دنیا‘‘ رجسٹر یشن کرایا۔ جس کے ایڈیٹر ڈاکڑ عبدالنعیم عزیزی تھے ۔
رسالہ اس وقت سے لیکر آج تک حضرت تاج الشریعہ مد ظلہ العالی کی سر پرستی اور شہزادہ تاج الشریعہ حضرت علامہ عسجد رضا خاں قادری ناظم اعلیٰ جامعۃالرضا وصدر آل انڈیا جماعت رضائے مصطفیٰ کی نگرانی میں شان وشوکت کے ساتھ منظر عام پرآرہاہے ۔
دینی، تعلیمی، تبلیغی واشاعتی ادارہ یا کسی اہم دینی، علمی وروحانی پیشو اکے ترجمان کی حیثیت سے کسی روز نامہ ، ماہنامہ، سہ ماہی، میگزین، ہفت روزہ ، پندرہ روزہ ، اخبار لازمی ہے۔ ماہنامہ سنی دنیا ،شیخ اعظم سیدی تاج الشریعہ ،مرکز اہل سنت بریلی شریف اور مرکزی دارالقضاء ، مرکزی دارالاافتاء ، شرعی کونسل آف انڈیا ، آل انڈیا جماعت رضائے مصطفیٰ، مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا کا تر جمان اور مسلک اعلٰی حضرت کاپاسبا ن ہےجس میں ادبی ملی سماجی دینی مضامین شائع ہوتے ہیں ۔
١٩٨٢ء سے لے کرتادم تحریربرابر میگزین منظر عام پر آ رہا ہے۔ کبھی کسی عذر کی بناء پر کسی ماہ کا ماہنامہ ضرور منظر عام پر نہیں آسکا مگر اگلے شمارہ دوماہی کردیا جاتا رہا۔ یہ رسالہ اب تک مندرجہ ذیل ایڈیٹر وں کی قلمکاری سے مزین ہوچکا ہے ، ڈاکڑعبدالنعیم عزیزی ، مولانا ذوالفقار رامپوری ، مولانا شہاب الدین رضوی، مفتی محمد یو نس رضا مونس اویسی ، مو خر الذکر١/اکتو بر ٢٠٠٧ء سے لیکر اب تک ادارت کی ذمہ داری نبھارہے ہیں ۔
رسالہ کے مشمولات میں مستقل کالم کے طور پر ادارایہ ، تجلیات نعت (اس کالم میں اعلی حضرت ، مفتی اعظم ، استاذ زمن ، تاج الشریعہ کے تحریر کردہ نعت ومنقبت شائع ہوتے ہیں ) بہار حدیث ، ضیائے قرآن ، فتاویٰ ، سنی اداروں ، تنظیموں کی سر گرمیاں ، پیش قدمیاں شائع کیئے جاتے ہیں جبکہ ان مشمولات کے علاوہ سنی قلمکاروں کے ادبی ، فکری ، دینی مضامین شائع کیئے جاتے ہیں ۔
ضرورت ہے کہ اس کی اشاعت کی زیادہ سے زیادہ تو سیع کی جائے لہٰذا تمام برادران اہل سنت سے اپیل ہے کہ وہ سنی دنیا کے خود ممبر بنیں اور دوسروں کو بھی ممبر بنائیں جو حضرات صاحب ثزوت واستطاعت ہیں وہ لائف ممبر بنیں یاکم سے کم پانچ سال اور تین سال کے لیئے مستقل ممبر بنیں تاکہ رسالہ بہتر سے بہتر اور وقیع انداز میں منظر عام پر آسکے اور اپنا تسلسل بر قرار رکھ سکے۔
Show MoreShow Less
www.sunniduniya.com ماہنامہ ’’سنی دنیا ‘‘ بریلی شریف کی آفیشل ویب سائٹ
ماہنامہ ’’سنی دنیا ‘‘ بریلی شریف کے بعض خصوصی شمارے
Taj-ul-Asfiya No.
Nuqoosh-e-Tajushshariah No.
Imam Ahmed Raza No.
Sadr-ul-Ullama No.
Mufti Shoaib Naeemi No.
Moulana Hassan Barellvi No.
2017 Issues
January
August
September
October
November
December
2018 Issues
January
February
April
May
June
www.muftiakhtarrazakhan.com – A project of Taaj-al-Shari’ah Foundation, Karachi, Pakistan. Cell: 92 303 2886671 Mail: [email protected] |
فورس رگنگ مشہور چین لامتناہی پٹا مینوفیکچررز اور لامتناہی پٹا سپلائرز میں سے ایک ہے۔ اگر آپ ہم پر بھروسہ کرتے ہیں، تو براہ کرم ہمیں اپنے سپلائرز میں سے ایک کے طور پر منتخب کریں۔
View as
1 انچ ربڑ لیپت شافٹ پٹے۔
ہم چین سے خصوصی مینوفیکچررز ہیں، ہارڈ ویئر اور 1 انچ ربڑ لیپت راچیٹ پٹے کے سپلائرز/فیکٹری کو باندھتے ہیں، بکسوا اور ہکس کی تیاری کی ہول سیل اعلیٰ معیار کی مصنوعات۔ ہارڈ ویئر اور اجزاء کو باندھنا ہماری خاصیت ہے۔ جب کہ ایک عام ریچیٹ اسٹریپ میں ریچیٹ، پالئیےسٹر ویببنگ، اور ٹائی ڈاؤن ہکس ہوتے ہیں، ہم ٹائی ڈاؤن کمبی نیشن کے متعدد آپشنز کے لیے مختلف قسم کے خاص قسم کے ریچٹس، کیم بکسلز اور اوور سینٹر بکسلز بھی پیش کرتے ہیں۔
مزید پڑھانکوائری بھیجیں
1 انچ شافٹ پٹا اورنج لامتناہی پٹا
ہم چین کے خصوصی مینوفیکچررز ہیں، ہارڈ ویئر اور 1 انچ ریچیٹ اسٹریپ اورنج اینڈ لیس اسٹریپ سپلائرز/فیکٹری، بکسوا اور ہکس بنانے والی ہول سیل اعلیٰ معیار کی مصنوعات کو باندھتے ہیں۔ ہارڈ ویئر اور اجزاء کو باندھنا ہماری خاصیت ہے۔ جب کہ ایک عام ریچیٹ اسٹریپ میں ریچیٹ، پالئیےسٹر ویببنگ، اور ٹائی ڈاؤن ہکس ہوتے ہیں، ہم ٹائی ڈاؤن کمبی نیشن کے متعدد آپشنز کے لیے مختلف قسم کے خاص قسم کے ریچٹس، کیم بکسلز اور اوور سینٹر بکسلز بھی پیش کرتے ہیں۔
مزید پڑھانکوائری بھیجیں
<1>
ہمارے لامتناہی پٹا ۔ سبھی چین میں بنائے گئے ہیں، آپ یقین دہانی کر کے ہماری فیکٹری سے مصنوعات خرید سکتے ہیں۔ فورس رگنگ چین میں پیشہ ورانہ لامتناہی پٹا ۔ مینوفیکچررز اور سپلائرز میں سے ایک ہے۔ آپ انہیں کم قیمت پر خرید سکتے ہیں۔ ہماری فیکٹری ننگبو میں ہے، ہماری مصنوعات میں سی ای سرٹیفکیٹ اور جی ایس معیار ہے۔ ہماری مصنوعات سستی ہیں، جب آپ تھوک پر آتے ہیں تو آپ آپ کو رعایت دے سکتے ہیں۔ ہماری مصنوعات کو کوالٹی کے لیے سختی سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور ہیوی ڈیوٹی اور کارگو کنٹرول پروڈکٹس تیار کی جاتی ہیں جو بہت اعلیٰ معیار کی ہوتی ہیں۔ ہماری کمپنی کا دورہ کرنے یا تعاون کے لیے ہم سے رابطہ کرنے کے لیے آپ کا مخلصانہ خیرمقدم ہے! |
کیا آپ اجازت دیں گے کہ افغانستان سے انخلاء کے بعد امریکہ کی حکومت پاکستان میں سی آئی اے کا اڈہ بنائے اور آپ کی سرزمین کو استعمال کرتے سرحد پار داعش Isis القاعدہ اور طالبان کے خلاف آپریشن کرے ؟
عمران خان نے ایک لمحے کا توقف کئے بغیر دو ٹوک لہجے میں کہہ دیا Absolutely not
بس پھر یہ تاریخ کا حصہ بن گیا
پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com
پس منظر
بہت کم لوگوں کو علم ہو گا کہ اس انٹرویو کا پس منظر کیا تھا
انہی دنوں امریکی سی آئی اے کے چیف نے پاکستان کا خفیہ دورہ کیا جہاں ان کی ملاقات آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ہوئی۔امریکی سی آئی اے کے سربراہ نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے ملاقات کی کوشش کی لیکن عمران خان نے ملاقات سے انکار کر دیا۔کیونکہ نو منتخب امریکی صدر جوبائیدن نے امور مملکت سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو رسمی فون تک کرنا گوارا نہ کیا، یوں تعلقات میں سرد مہری پائی جا رہی تھی۔یہ خبر انہی دنوں مختلف اخبارات کی زینت بنی کہ امریکہ نے پاکستان سے اڈے مانگ لئے ہیں۔اب آئ ایس پی آر نے اس کی تردید کر دی ہے۔
عمران خان پہ تنقید کیوں ؟
بہت سے سیاستدان اور صحافی پہلے ہی عمران خان کے لتے لے رہے تھے کہ امریکہ نے جب اڈے مانگے ہی نہیں تو پھر تم نے انکار کیسا کیا ؟ اور اب کل آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے بعد ان کی اچھل کود اور بڑھ چکی ہے
شاید یہ دھیان سے کچھ سنے یا پڑھے بغیر دھمال ڈالنے لگتے ہیں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر ہم سے اڈے مانگ لیتے تو ہم بھی وہی کہتے جو اس وقت وزیر اعظم پاکستان نے کہا یعنی Absolutely not
عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے،عمران خان نے کب یہ دعوی کیا کہ امریکہ نے اڈے مانگے تو میں نے انکار کر دیا؟ا
رے یہ جملہ ایک امریکی اینکر کے سوال کے جواب میں بولا گیا جب اس نے پوچھا کہ اگر امریکہ اڈے قائم کرنا چاہے جس کے جواب میں عمران خان نے صاف سیدھا اور کھرا جواب دیا Absolutely not
جس کی گونج پوری دنیا میں سنائی دی، ایک عالم نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے اس موقف کو سراہا، خاص طور پر عرب ممالک کے علاوہ ترکی فلسطین افغانستان اور کشمیر کے مسلمانوں نے عمران خان کی اس جرات رندانہ کو خوب پذیرائی بخشی۔
آج یہ الفاظ تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں
Advertisements
بغض عمران میں انگاروں پہ لوٹنے والو !
ماضی میں ہم نے ایک فون کال پر ڈھیر ہو کے امریکہ بہادر کو اڈے دے دئیے اور پھر اس کے ہولناک نتائج بھگتے۔عمران خان کا یہی کہنا ہے کہ اڈے دینے کے بعد ملک میں دہشت گردی کی ایک لہر آئی،تو ہم کرائے کے ٹٹو کیوں بنیں؟
لیکن یہ بات اسے سمجھ آئے جس کے اندر ایمان اور غیرت کی ہو!
Related
پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com
عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں
Post navigation
گھر کے باہر مظاہرے، لگتا ہے 90 کی دہائی کے لاہور میں واپس چلی گئی ہوں، جمائما
’’نقوشِ پائے رفتگاں‘‘ ایک جائزہ …..فیصل عظیم
Leave a Reply Cancel reply
یہ بھی پڑھیں
سانحہ یہ ہے۔۔۔رابعہ احسن
میں بھی کبھو کسُو کا سرِ پُر غرور تھا۔۔۔شکور پٹھان
چین کا انوکھا چاند مشن ۔۔۔۔محمد شاہزیب صدیقی
اقدارکےمارے،ہارے لوگ اور سپائڈر مین قاری ۔۔۔ مظہر حسین بودلہ
EduBirdie Promo Code EduBirdie Discount Code EssayPro promo code samedayessay promo code
Mukaalma Tv
https://www.youtube.com/watch?v=acYEjmBW65Y
پرانی تحاریر
پرانی تحاریر Select Month December 2022 November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016
Travel
Tags:- ABSOLUTELYNOT, اردو،, پاکستان،, عامر عثمان عادل،, عمران خان،
اہم روابط
DONATE
پالیسی
تعارف
رابطہ
مکالمہ ٹیم
تازہ تحاریر
مقدس گائے /زرک میر
بہترین تدبیر/مرزامدثر نواز
سمتھ کی فلیش لائٹ/وہارا امباکر
آگے کیا ہوگا ؟/مظہر اقبال کھوکھر
چین کے دنیا میں 100 سے زائد پولیس سٹیشن ہیں ، انسانی حقوق گروپ کا الزام
پالیسی
”مکالمہ“ پر شائع شدہ تمام تحاریر اور تصاویر ”مکالمہ“ کی ملکیت ہیں۔ مصنف کے علاوہ کسی بھی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ”مکالمہ“ پر شائع یا نشر شدہ مواد کو ادارے کی پیشگی اجازت اور مکالمہ کے حوالے کے بغیر استعمال کر سکے۔ ادارہ ”مکالمہ“ ایسی کسی صورت میں متعلقہ فرد، افراد یا ادارے کے خلاف کسی بھی ملک میں اسکے قانون کے تحت چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ ایڈیٹر ”مکالمہ“ یا اسکا مقرر کردہ کوئی فرد یہ استحقاق استعمال کر سکے گا۔ ادارہ ”مکالمہ“۔۔۔ مزید معلومات |
ٹیکساس:(ہم دوست نیوز) امریکہ میں ایک میوزیم اور غیر منافع بخش ادارے نے مل کر سب سے بڑی کتاب شائع کرتے ہوئے گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں دی برائن میوزیم اور آئی رائٹ نامی غیر منافع بخش ادارے نے مل کر 11 فٹ چوڑی اور 7 فٹ لمبی کتاب شائع کر کے گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کرلیا ہے۔
لائبریری سے لی گئی کتاب 75 سال بعد واپس کردی گئی
خیال رہے کہ آئی ایم ٹیکساس نامی اس کتاب میں تیسری جماعت سے لے کر بارہویں جماعت کے 1000 طلباء کے فن پارے اور تصانیف موجود ہیں۔اس کتاب کا وزن 225 کلوگرام ہے جس کے چھوٹے نسخے بھی موجود ہیں جن کو خریدا بھی جاسکتا ہے۔
گینیز ورلڈ ریکارڈز کی طرف سے اس کتاب کو دنیا کی سب سے بڑی کتاب قرار دیا جا چکا ہے جو کہ اب ریاست ٹیکساس کا دورہ کر رہی ہے، یہ کتاب 24 نومبر کو ہیوسٹن میں “تھینکس گِوِنگ ڈے” پر پیش کی جائے گی۔
Like this:
Like Loading...
Related
کیٹاگری میں : دلچسپ و عجیب Tagged آئی رائٹ، امریکہ، تصانیف، میوزیم
مزید پڑھیں
دنیا کا سب سے بڑا آتش فشاں پھٹ پڑا
تاش کے پتوں سے بنی 50 منزلہ عمارت
بلی نے اپنے مالک کی مدد کر کے سب کو حیران کردیا
دنیا کی معمر ترین بلی، انسانی سالوں کے حساب سے کتنی عمر ہے؟
اس خوبصورت قصبے میں رہنے کیلئے ملیں گے 60 لاکھ روپے
تین گلیوں پر مشتمل دنیا کا سب سے چھوٹا قصبہ
دنیا کی سب سے بڑی کتاب
دنیا کی سب سے بڑی اور نایاب گولڈ فش
“سستا لہنگا کیوں منگوایا؟” دلہن کا شادی سے انکار
Load/Hide Comments
Leave a Reply Cancel reply
ہمارے نیوز لیٹر میں شمولیت اختیار کر کے تازہ ترین خبریں اپنے میل باکس میں حاصل کریں۔
ہم دوست
ہم دوست ایک نئی ویب سائٹ جو صرف اور صرف آپ کے لیے بنائی گئی ہے ۔ جہاں پر آپ کو نیشنل اور انٹرنیشنل موضوعات ، مسائل ، ان مسائل کا حل ، تازہ ترین خبریں ، ملکی و غیر ملکی اپڈیٹس ، اپنی صحت کے حوالے سے اہم مشورے ملیں گے ۔
ہم دوست پر آپ کو نیشنل اور انٹرنیشنل موضوعات ، مساٸل ، ان مساٸل کا حل ، تازہ ترین خبریں ، ملکی و غیر ملکی اپڈیٹس ، اپنی صحت کے حوالے سے اہم مشورے ملیں گے ۔ |
اولاد کے معاملے میں والدین بہت حساس ہو تے ہیں۔ یونیسف کی ایک مصدقہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں 3 میں سے 1 بچہ انٹرنیٹ کی تباہ کاریوں کا شکار ہو رہا ہے۔ بالخصوص نوجوانوں کو اس ڈیجیٹل لہر میں بہت زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔ موجودہ نسل ڈیجیٹل دور میں پروان چڑھنے والی پہلی نسل ہے۔ ڈیجیٹل مشینیں جیسا کہ موبائل، کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ وغیرہ زندگی کا ایک اہم جزو بن چکے ہیں۔ اس ضمن میں والدین کی ڈیجیٹل ذمہ داری اور تربیت کی اہمیت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔
ڈیجیٹل تربیت کا مطلب صرف بچوں کو مختلف اشیا کا استعمال سکھانا یا مہیا کرنا ہی نہیں بلکہ انہیں ان مشینوں کا درست استعمال سکھانے کے ساتھ خود بھی سیکھنا شامل ہے، تاکہ والدین بچوں کی ڈیجیٹل تربیت میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے لاعلم والدین کسی صورت بھی اپنے بچوں کو انٹرنیٹ کے منفی استعمال سے نہیں روک سکتے۔
موجودہ دور میں تربیت کا پرانا طریقہ، جدید طرز پر منتقل ہوچکا ہے۔ والدین کو اپنے بچوں کی بہترین تربیت کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال، کنڑول، انتظام اور تحفظ سے متعلق مہارتیں سیکھنی ہو ں گی۔
دنیا بھر میں کل آبادی کا 71 فی صد آن لائن رہتا ہے، 56 فی صد ویب سائٹس انگریزی میں دستیاب ہیں جو انگریزی نہ جاننے والوں کی مذہبی، ثقافتی، زبانی اور اخلاقی اقدار کے یکسر منافی ہیں اور انہیں متعلقہ مواد کی تلاش میں سخت مصائب کا سامنا کر نا پڑتا ہے۔
12 سال سے کم عمر کے 71 فی صد والدین کو اپنے بچوں کے بے تحاشا موبائل وغیرہ کے استعمال پر شدید تشویش ہے جن میں سے 31 فی صد اس حوالے سے ہیجانی کیفیت کا شکار ہیں، تاہم 39 فی صد والدین ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے مطمئن ہیں اور 45 فی صد اپنے بچوں کو موبائل، کمپیوٹر اور لیپ ٹا پ وغیرہ کے استعمال کے لیے مخصوص وقت دیتے،ان کی نگرانی کر تے اور بہتر استعما ل کے مشوروں کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔
11 سال سے کم عمر کے 61 فی صد والدین ڈیجیٹل کے استعمال کے حوالے سے صرف پیشہ وارانہ ماہرین سے مشاورت کو ترجیح دیتے، 55 فی صد دوسرے والدین سے مشاورت کو ترجیح دیتے جب کہ 45 فی صد اس ضمن میں اساتذہ سے مدد لیتے ہیں۔
والدین بچوں کی نشو و نما میں کمی کی وجہ سمارٹ فونز کو قرار دیتے ہیں اور ان کے دیرپا مضمرات کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔ 71 فی صد والدین کا ماننا ہے کہ سمارٹ فون کے بے تحاشا استعمال فائدے سے کہیں زیادہ نقصان دہ ہے۔ 80فی صد والدین کاکہنا ہے کہ ان کا 5 سے 11 سال کا بچہ کبھی کبھار فون استعمال کر تا ہے۔ 63 فی صدنے یہی رائے سمارٹ فونز بارے دی، جب کہ 5 سال سے کم عمر کے بچوں کے والدین کی رائے بالترتیب 48 فی صد اور 55 فی صد رہی۔
11سال سے کم عمر کے بچوں کے محض36فی صد والدین نے کہا کہ ان کے بچے کبھی کبھار وائس ایکٹیویٹڈ مدد سے موبائل استعمال کر تے ہیں جیسا کہ ایپل سیری یا امازون الیکسا۔
5 سال سے 11 سال عمر کے بچوں کے 46 فی صد والدین میں بچوں کے ڈیجیٹل استعمال سے متعلق تحفظات ہیں جب کہ 3 سے 4 سال کی عمر میں یہ شرح 30 فی صد ہے اور 3 سال سے کم یہ شرح14 فی صد رہ جاتی ہے۔ 56 فی صد والدین اپنے بچوں سے کہیں زیادہ وقت اپنے موبائل فون کے ساتھ گزارتے ہیں اور 68 فی صد والدین بچوں اور خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہوئے فون کی طرف مگن ہو جاتے ہیں۔ اس طرح 73 فی صد والدین کی نظر میں بچوں کو اپنا موبائل 12 سال کی عمر کے بعد لے کر دینا چاہیے۔
سمارٹ فون کے حوالے سے 45 فی صد والدین کی رائے بھی یہی ہے جب کہ 28 فی صد والدین کے مطابق بچوں کو موبائل 15-17 سال کی عمر کے درمیان لے کر دینا چاہیے۔ صرف 22 فی صدوالدین کے مطابق بچوں کو 12 سال کی عمر سے پہلے موبائل لے کر دینا درست ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق 70.55 فی صد والدین طلبہ کی جانب سے سکولزسے متعلق انٹرنیٹ کے استعمال بارے منفی جب کہ 29.45 فی صد مثبت رائے رکھتے ہیں۔
اگرچہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی ہے، تاہم اس کے باوجود 9-11 سال کی عمر کے 30 فی صد طلبہ تعلیمی اداروں میں موبائل فون استعمال کر تے ہیں۔
دنیا بھر میں دیگر عدم مساوات کے برعکس ڈیجیٹل کے استعمال میں کوئی خاطر خواہ فرق دیکھنے میں نہیں ملتا۔ افریقہ میں 0.9 فی صد، جنوبی امریکہ کے کچھ حصوں میں 2.9 فی صد، اٹلی میں 2.6 فی صد، گانا میں 12 فی صد، فلپائن میں 21 فی صد اور البانیہ میں 26 فی صد بچے انٹرنیٹ استعمال کر تے ہیں جب کہ اس کے برعکس جنوبی امریکہ اور یورپ کے دیگر حصوں میں انٹرنیٹ سے منسلک بچوں کی تعداد54-63 فی صد ہے۔
مغربی ممالک میں والدین کے نصیحت آموز اور سمجھانے کے انداز کے برعکس مشرقی ممالک میں بچوں کو سمجھانے کے بجائے ان کے ساتھ سختی سے پیش آیا جاتا ہے اور ان پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ اس سخت رویے، ڈانٹ اور پابندیوں کی بنیادی وجہ والدین یا نگران کے پاس ڈیجیٹل سکلز کی کمی ہے۔ تحکمانہ اور اجارہ دارانہ رویہ بچوں کی ڈیجیٹل اور تخلیقی صلاحیتوں کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ جدید معاشرے میں والدین کے پاس ڈیجیٹل رہنمائی اور نگرانی کی مہارتوں اور علم کی کمی کی وجہ سے وہ بچوں پر سختی کرنے کا طریقہ اختیار کرتے ہیں، جس کی وجہ سے بچے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں دوسرے بچوں سے کہیں پیچھے رہ جاتے ہیں۔
موجودہ ڈیجیٹل نسل کو مناسب مشاورت، رہنمائی، تربیت اور نگرانی کی ضرورت ہے جیسا کہ والدین ڈیجیٹل دور سے پہلے یہ کام کیا کرتے تھے۔ اگر ہم تربیت کا وہی طریقہ ڈیجیٹل انداز میں اختیار کرلیں، تو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
ترقی پذیر یا کم ترقی یافتہ ممالک کے بچوں کے ساتھ بیشتر مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ زیادہ تر بچے والدین میں سے کسی ایک یا دونوں کے بغیر اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں بچوں کی ڈیجیٹل مہارتیں ختم ہو کر رہ جاتی ہیں اور وہ ٹیکنالوجی کی محرومی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
کم ترقی یافتہ ممالک میں ٹیکنالوجی کی اس تقسیم اور عدم مساوات کو ختم یا کم کرنے کے لیے ادارے اتنے مضبوط نہیں۔ اوسطاً والدین کی ڈیجیٹل مہارت اور معلومات 14 سالہ بچے کے برابر یا اس سے قدرے کم ہے۔ بچے والدین کی ڈیجیٹل مہارت کی کمی اور معلومات کا فائد ہ اٹھاتے ہوئے انٹرنیٹ کا غیرضروری اور غیر متعلقہ استعما ل کرتے ہیں۔
مغربی ممالک میں بچے اپنے ساتھ ہونے والے تجربات اور واقعات کا تبادلہ والدین سے کر تے ہیں جب کہ مشرقی ممالک میں یہ رجحان انتہائی کم ہے۔
کچھ والدین بچوں کو مہارتوں اور ڈیجیٹل لرننگ کے لیے پیشہ وارانہ افراد کے ذمہ لگاتے ہیں،مگر وہ تمام ذرائع بھی کسی طرح قابلِ اعتماد اور قابلِ بھروسا نہیں۔
2007ء میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے والدین کی ڈیجیٹل تربیت اور مہارتوں کے لیے ایک فریم ورک ترتیب دیا تھا، جس کو اختیار کرکے بچوں کی درست ڈیجیٹل رہنمائی کی جا سکتی ہے۔
دنیا بھر کے والدین میں سے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے والدین اپنے بچوں کے ڈیجیٹل استعمال کے بارے میں بہت زیادہ پریشان ہیں۔ اگرچہ مختلف فورمز، ڈیجیٹل کمپنیاں او ر ماہرین بھی رہنمائی کے لیے اپنی خدمات دے رہے ہیں، تاہم والدین ان پر مکمل اعتماد کرنے سے گریزاں ہیں۔
24 ممالک سے لیے گئے ڈیٹا کے مطابق 97 فی صد حاملہ خواتین رہنمائی کے لیے انٹرنیٹ، 94 فی صد انٹر نیٹ سپلیمنٹ معلومات استعمال کرتی ہیں جب کہ 48.6 فی صد طبعی ماہرین سے نالاں اور غیر مطمئن دکھائی دیں۔ کیوں کہ یا تو ان کے پاس پیشہ وارانہ ماہرین کے سوالوں کے جوابات نہیں، یا وقت کی شدید قلت ہے۔
سال 2015ء میں ایپل نے ’’رنگ ٹونز‘‘ خواتین کی صحت سے متعلق سیٹ کیں تاہم انٹر نیٹ کا استعمال کر نے والی غیر سفید فارم، کم آمدنی والی اور انگریزی زبان میں مہارت نہ رکھنے والے افراد ڈیجیٹل دنیا کے وحشیانہ چکر میں پھنس جاتے ہیں۔ مختلف ایپس پر دی جانے والی رائے بھی جعلی ہوتی اور اکثر درج کچھ ہوتا اور جب استعمال کریں، تو عملی طور پر ’’ایپ‘‘ اس کے برعکس ہوتا۔
ایپس انفرادی ڈیٹا چوری کرنے کے لیے بھی بدنام ہیں اور یہ ایک تلخ حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا، جس کی سب سے بڑی وجہ ’’ڈیجیٹل کرائم‘‘ سے متعلق آگاہی کی کمی اور ٹھوس قوانین کی عدم موجودگی ہے۔
اکثر اوقات استعمال کرنے والا یا تو شرائط کو پڑھتا ہی نہیں، اگر پڑھ بھی لے، تو ڈیجیٹل معلومات کی کمی کی وجہ سے انہیں سمجھنے سے قاصر رہتا ہے۔
ایک تحقیقی فرم کے مطابق آئندہ سالوں میں بچوں سے متعلق ڈیجیٹل کی دنیا میں بہت تیزی سے اور بہت زیادہ ترقی دیکھنے کو ملے گی، جس کی وجہ سے والدین کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو گا۔
بچوں کے تحفظ سے متعلق والدین کا فلسفہ ڈیجیٹل تحفظ مزید تقویت اختیار کرے گا ۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2010ء میں ایسٹونین کے محض 16 فی صد لوگ اپنے بچوں کے انٹرنیٹ استعمال کے بارے تکنیکی فکر مند ی کا شکار تھے۔ 2018ء میں یہ تعداد بڑھ کر 37 فی صد سے تجاوز کر چکی ہے۔
(نوٹ:۔ کالم سے متعلق رائے کے لیے رابطہ نمبر 03214756436)
………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ [email protected] یا [email protected] پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
Share:
Rate:
Previousجارج برناڈشا کی تحفہ شدہ کتاب کا حشر
Next21 ستمبر، شوپن ہاؤر کا یومِ انتقال
About The Author
پرفیسر عبدالشکور شاہ
پروفیسر عبدالشکور شاہ آزاد کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔ بنیادی طور پر ماہرِ تعلیم ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف اخبارات کے لیے کالم اور مضامین لکھتے ہیں۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ ہیں۔ |
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انسان کا امتحان تب ہوتا ہے جب وہ آزمایا جاتا ہے اور بڑا انسان وہ ہوتا ہے جس کا خواب بڑا ہوتا ہے۔ آئیڈلسٹ انسان ہمیشہ دنیا میں بڑے کام کرتا ہے کیونکہ وہ کوشش کرتا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس معاشرے میں اخلاقیات ہوں اسے ایٹم بم بھی تباہ نہیں کر سکتا اور جس قوم کی اخلاقیات ختم ہو جائیں تو کرپشن میں اضافہ ہوتا ہے اور پھر معاشی تباہی آتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آزمائش کے وقت پتہ چلتا ہے کہ انسان کتنا مضبوط ہے اور سب سے بڑی قوت ایمان کی ہوتی ہے۔ 60 کی دہائی میں پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جو قوم انصاف نہیں کر سکتی وہ تباہ ہو جاتی ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ بنگلہ دیش کو پاکستان پر بوجھ سمجھا جاتا تھا لیکن وہ بھی آج ہم سے آگے نکل گیا ہے۔
previous post
سیلیکٹد وزیراعظم کے اعلانات کے بعد ملک میں تاریکی چھاگئی ہے
next post
سونے کی قیمت میں اضافہ جاری
@2020 - abbtakk All Right Reserved.
FacebookTwitterYoutube
ویڈیوز
سائنس اور ٹیکنالوجی
پروگرام
انٹرٹینمنٹ
کھیل
کاروبار
دنیا
پاکستان
تازہ ترین
صفحہ اول
This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More |
گاؤں میں دادی کا کچن قریب قریب چوبیس گھنٹے آباد رہتا تھا۔ سُکی بیر کے عقب میں تھوڑا بائیں طرف موجود یہ کچن کچی اینٹوں سے بنا ہوا تھا جس کے مغرب میں وہ بڑا کمرہ تھا جس میں دادی اور دوسرے لوگ سویا کرتے۔ ہم بھی جب گاؤں جاتے اسی کمرے میں رین بسیرا کرتے۔ کچن جس کو " بھا آلی کوٹھی" کے نام سے پکارا جاتا مٹی سے لیپے ہوئے فرش، کچی دیواروں اور ایک بڑے ٹک اور کئی پٹیروں پر مبنی کمرے پر مشتمل تھا۔ کچن اور سونے والے کمرے جس کو خوابگاہ یا بیڈروم کا نام دیتے میرا قلم رک رہا ہے کے درمیان دروازے کی بجائے ایک بڑی سی موری ہوتی تھی۔ جس کو پھلانگ کر گزرا جا سکتا تھا۔ بڑے بوڑھے باہر والے دروازے سے آتے جاتے۔ شاید آپ کے ذہن میں یہ سوال گردش کر رہا ہو کہ موصوف خوابگاہ یا بیڈروم کا لفظ استعمال کرنے میں ہچکچا رہے ہیں اور کچن کا لفظ مزے سے استعمال کر رہے ہیں۔ واقعی میں شروع میں باورچی خانہ یا رسوئی لکھنا چاہ رہا تھا لیکن ان ناموں میں مجھے چارم محسوس نہ ہوا۔ اس لیے میں نے بھا آلی کوٹھی کو کچن کہنا ہی مناسب سمجھا۔ ویسے ماضی کی اس حسین یاد کا احاطہ کرنے کے لیے میرے پاس لفظوں کا ذخیرہ کم پڑ گیا ہے جو میرے لیے کافی خفت کا باعث بنا ہوا ہے۔ویسے جذبوں کو لفظوں کا جامہ پہنایا بھی کب جا سکتا ہے۔ جس دور کا نوحہ میں بیان کر رہا ہوں وہ اب صرف سوچوں میں ہی دیکھا یا محسوس کیا جا سکتا ہے۔ تو میں بات کر رہا تھا دادی کے کچن کی۔ جی، اس کچن کے درمیان میں مٹی کے لیپے سے ہی ایک چولھا بنا ہوا تھا جس کے آگے دو یا تین مربع فٹ کا احاطہ موجودتھا جس میں موٹی موٹی لکڑیاں دُکھتی رہتیں۔ چولھے کی یہ DOMAIN فرش سے دو تین انچ بلند ہوتی۔ ان گیلی اور کڑوی کسیلی لکڑیوں سے کالے کالے دھویں جیسا غبار ہر وقت اُٹھتا رہتا۔ اس دھویں نے ساری کوٹھڑی کو اندر سے سیاہ نہیں تو سرمئی ضرور بنا دیا تھا۔ حالانکہ سننے میں آتا تھا کہ اس کمرہ نما کچن کا رنگ کبھی سفید ہوا کرتا تھا جو آہستہ آہستی بدرنگ ہوتا ہوا اس حالت میں پہنچ گیا۔ آگ جلانے کے لیے صرف لکڑیوں کا استعمال نہیں ہوتا تھا بلکہ بالن کا ایک اور بڑا، اہم اور فوری ذریعہ اُپلے بھی ہوتے۔ لکڑی کا برادہ جسے ہم بُورا کہتے اور مٹی کا تیل بھی ایمرجنسی میں چائے وغیرہ بنانے کے لیے یا آگ جلانے کے عمل کا آغاز کرنے کے لیے استعمال ہوتے۔ لیکن آگ کا مستقل اور دیرپا ذریعہ وہی لکڑی کے مُنڈھ ہی ہوا کرتے۔جن کی معاونت کے لیے چھودوں کا ایک گٹو نکر میں ہر وقت بھرا رہتا۔ پر چائے کی دیگچی چڑھی ہوتی جس میں پتی، چینی اور دودھ وغیرہ وہ نماز سے فارغ ہو کر ڈالا کرتیں۔ تب تک پانی اچھا خاصا کھولنے لگتا۔ نماز پڑھ کر تمام لوگ آہستہ آہستہ ادھر آنا شروع ہوتے اور چولھے کے ارد گرد پڑی پھُوڑیوں پر بیٹھتے جاتے۔ اسی دوران چائے تیار ہو چکی ہوتی۔ جو دادی اماں مٹی کے بٹھلوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیتیں۔ دم کی ہوئی خالص دودھ کی چائے کی خوشبو سے وہ بدرنگ کچن معطر ہو جاتا۔ چائے کی
مخصوص خوشبو اور الائچی کی مہک ایک خوابیدہ ماحول پیدا کر دیتے۔ اس زمانے میں چائے کے ساتھ کوئی لوازمات وغیرہ استعمال نہ کیے جاتے۔ لیکن ہماری مہمان نوازی کی خاطر دادی اماں چاچا سینے کے دکان سے سوجی والے بسکٹ منگوا لیا کرتیں اور صبح اور سہ پہر کو چائے کے ساتھ پیش کیا کرتیں۔ ایک گھنٹے بعد اسی جگہ پر روٹی کا پہلا دور چلتا۔ گرما گرم روٹی مکھن یا رات والے سالن اور دہی کے ساتھ کھائی جاتی۔ چاچا علی گرم دودھ کا ایک بڑا سا پیالہ پکڑ کر روٹی کے ساتھ پیناشروع کر دیتا۔ مجھے دادی ایک چھوٹی مونگری یا جستی کرمچی میں دیسی گھی بھی گرم کر کے دیا کرتیں جو میں مرچیں نہ ہونے کی بنا پر بڑے شوق سے کھایا کرتا۔ دادی نے گھر میں دو بھینسیں پالی ہوئی تھیں جن کا گاڑھا دودھ گھر کی ضروریات کے لیے کافی تھا۔ نو یا دس بجے بھینسوں کا دودھ مٹی کی مٹکی میں ڈال کر دھیمی دھیمی آنچ پر رکھ دیا جاتا جو گیارہ بجے تک کڑھتا رہتا۔ جب دادی اس گرم دودھ کو اتارا کرتیں تو بالائی کی ہلکی گرم تہ کے نیچے چٹا سفید دودھ ہلکی سرخ رنگت میں بدل چکا ہوتا۔ دن کو دوپہر کا کھانا پکایا جاتا لیکن سخت سردی کی بنا پر سارے لوگ باہر کے کھلے آنگن میں بکھرے گلابی جاڑے میں چارپائیوں پر بیٹھ کر لنچ کیا کرتے۔ گرمیوں کی طرح سردیوں میں بھی پتلی پتلی لسی دوپہر کے کھانے کا ایک لازمی جزو ہوا کرتی۔ سہ پہر کی چائے کے بعد دادی رات کے کھانے کے لیے مٹی کی کٹوی آگ پر رکھا دیا کرتیں۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ ان دنوں قریب قریب روز ہی چھوٹے گوشت کا پتلا پتلا شوربہ تیار ہوتا تھا۔ بہت کم دال یا چنے وغیرہ پکائے جاتے۔ پلاؤ اور زردہ وغیرہ کا رواج بالکل نہیں تھا۔ مغرب کی نماز کے بعد دادی اماں ہر آدمی کو مٹی کی کٹوی سے لکڑی کی ڈوئی کے ساتھ سالن نکال کر دیتی جاتیں۔ جستی گدوی میں خالص دیسی گھی چولھے کے قریب رکھا ہوتا۔ جو بندہ بھی جب چاہے اور جتنا چاہے دیسی گھی استعمال کر سکتا تھا۔ لیکن اس گدوی کی طرف صرف میری ہی توجہ جایا کرتی۔ دادی کی توجہ ہر ایک کے پلیٹوں میں ہمہ وقت موجود رہا کرتی۔ جس کا سالن بھی کم ہوتا ڈوئی میں سالن ڈال کر اس کمی کو فوری طور پر پورا کر دیا کرتیں۔ جب برسات کے دن ہوتے تو رات کے کھانے کے بعد دادی سردیوں کی ایک مخصوص میٹھی ڈش بناتیں جس کو کرکڑاں کہا جاتا۔ گڑ کا شیرا بنا کر اس میں آٹا ڈال کر خوب مکس کیا جاتا۔ پھر تھوڑا گھی ڈال کر اتار لیا جاتا۔ کرکڑاں کھانے والے جانتے ہیں کہ اس کو پکنے کے فوری بعد گرم گرم ہی کھایا جاتا۔ اگر تھوڑی دیر ہو جاتی تو پتھر کی طرح سخت ہو جاتا اور اس کو کھانے کے لیے دوبارہ سینکنا پڑتا تھا۔ کچن میں ساٹھ واٹ کا بلب لگا ہوا تھا۔ دادی اماں نے بتایا کہ یہ بلب جب دو دہائیاں قبل پہلے پہل بجلی آئی تھی اس وقت لگایا گیا تھا۔ کیا زمانہ تھا جب وہ ساٹھ واٹ کے بلب بھی بیس بیس سال چلا کرتے۔ آج تو مہنگے مہنگے انرجی سیور بھی دو تین مہینوں کے بعد اندھے ہو جاتے ہیں۔ لکڑی اور اپلوں کے دھویں نے بلب کو بھی مٹیالا کر دیا تھا جس کی میلی میلی روشنی کچن کے ماحول کو روشن کرنے کی بجائے مزید اندھیارا بنا دیتی۔ دھویں کی شدت بعض دفع تو اتنی بڑھ جاتی کہ میرا سانس لینا بھی محال ہو جاتا۔ آنکھوں سے اکثر آنسو رواں رہتے۔
اس دھویں کی وجہ سے میں ہمیشہ دروازے کے قریب والی پھوڑی پر بیٹھا کرتا۔ جیسے ہی آنکھوں سے آنسو رواں ہوتے میں بھاگ کر باہر نکل جاتا۔
پھر وقت کا پہیہ گھوما اور یوں گھوما کہ نہ دادی رہی، نہ وہ دادی کا کچن باقی بچا۔ نہ وہ دیسی گھی میں چُپڑی روٹیاں اور نہ دھویں میں چھپا وہ ملگجا کمرہ۔ دیسی گھی کا ذائقہ نوکِ زباں تک موجود ہے لیکن حقیقت میں وہ گھی اب ہم سے روٹھ گیا ہے۔ ساٹھ واٹ کا دھندلا بلب، جستی کرمچی، مونگری، اُپلے، گدوی اور جانے کیا کیا وقت نے ہم سے چھین لیا۔ گاؤں کے آنگن کے رونقیں قبرستانوں میں جا بسیں۔ آنگن اور ویہڑے مختصر اور شہرِ خموشاں وسیع ہوتا چلا گیا۔
آج بھی جب کبھی شہر کے کچن میں اپنی بیگم کے ساتھ کچھ دیر کے لیے کھڑا ہو کر اپنے اوون، ککنگ رینج، رنگین پتھروں میں چھپے بیسن، قیمتی لکڑی سے بنی منقش الماریوں، فریج اور چھت سے لگے برقی دُود کش کو دیکھتا ہوں تو لمحہ بھر کے لیے وہ دادی کا کچن ضرور یاد آ جاتا ہے۔
2020-12-08
msadmin
Leave a Reply Cancel reply
Your email address will not be published. Required fields are marked *
Comment *
Name *
Email *
Website
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.
Δ
Categories
Categories Select Category .ایم زیڈ کنولؔ (1) .زہراء بتول (1) ”ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم“ (2) 100/50 لفظی کہانی (11) 20/30 لفظی کہانی (8) Books (2) Children (4) English Articles (143) Health & Beauty (8) International (32) Kashmir (19) National (24) Opinion (41) Pencil & Brush (7) Poetry (16) Science And Technology (4) Short Stories (9) Social Issues (13) آمنہ نثار (1) ابصار فاطمہ (1) آپ کی رائے ؟ (128) اداریہ (97) ادبی سرگرمیاں (17) ادبی مزاح (8) اردو (2,528) اردو شناسی (124) آسیہ پروین (1) افسانہ (43) اقبال ؒ شناسی (58) اقوامِ عالم (304) بیت المقدس (17) پاکستان (361) تاریخی و تفریحی مقامات (15) تبصرہ کتب (25) تصوف (20) تعلیم (58) حمد ونعت (29) حیدر علی حیدر (1) دلچسپ کہانیاں (10) دنیا (422) ذہنی بالیدگی (21) ڈاکٹردانش عزیز (1) رضوان اللہ پشاوری (1) سفر نامہ (9) سفیان علی فاروقی (1) سوچ کے دریچے (146) سیاست (438) سید شاہد عباس کاظمی (1) سید شعیب بخاری (1) سیدہ زرنین مسعود (1) سیرت نبوی ﷺ (16) شاعری (183) شخصیات (115) شمشاد منگٹ (3) صحت (69) ضروری بات (34) طارق محمود (1) طنزو مزاح (10) طیبہ عنصر مغل (1) عابد ایوب اعوان (1) عالمِ اسلام (114) عبدالصبور شاکر (1) عبدالہادی قریشی (1) عبدالوحید (1) عمومی صحت (36) عورت (55) غزل (68) فرحان منہاج (1) قرآن وحدیث (114) قصہ /کہانی / داستان (11) کتب (3) کشمیر (90) کھیل (18) لفظی کہانی (3) محمد راشد تبسم (1) محمد شاہد محمود (2) محمد ناصر اقبال خان (1) مذہب (267) مراسلہ (43) مضامین (652) معاشرتی مسائل (466) مقامی زبانوں کی شاعری (20) ملک شفقت اللہ (1) منزہ سحر (1) مہر غلام نبی بہادر (1) مولانا محمدجہان یعقوب (1) میمونہ صدف (1) ناہید کوثر (1) نبیلہ ملک حیاء (1) نجم الثاقب (1) نسل ِ نو (42) نظم (79) نعمان خان (1) نفسیاتی مسائل (14) نوشین قمر (1) ہم سے رابطہ (1) ہمارے شاعر (9) ہمارے لکھاری (23) وقار احمد ملک۔ (1) یوسف عجب بلوچ (1) |
نیو یارک اسٹیٹ میں روزگار کے مساوی مواقع - حقوق اور ذمہ داریاں - نیو یارک اسٹیٹ ایجنسیوں کے ملازمین کے لیے ایک ہینڈ بک
کے بارے میں
HR پروفیشنلز
حوالہ جات
مندرجہ ذیل وسائل M/C ملازم تعلقات پریکٹیشنرز کے لیے پاس ورڈ سے محفوظ شیئرپوائنٹ سائٹ کی دعوت کے ذریعے دستیاب ہیں۔
OER آن لائن وسائل
نیویارک ریاست کے خاکہ کی تصویر۔
ArbWeb/DART
ArbWeb/DART دو مجموعوں کا مجموعہ ہے۔
ArbWeb تمام معاہدہ شکایات ثالثی فیصلوں کا مجموعہ ہے اور اس میں تمام سودے بازی یونٹس کے فیصلے شامل ہیں۔ |
انسان کے سوا جو کائنات ہے وہ نہایت محکم قوانین پر چل رہی ہے. کائنات کی ہر چیز کا ایک مقرر ضابطہ ہے. وہ ہمیشہ اسی ضابطہ کی پیروی کرتی ہے. ہر چیز اس ضابطہ پر عمل کرتے ہوئے اپنی تکمیل کے مرحلہ تک پہنچتی ہے. اسی طرح انسانی زندگی کے لیے بھی قدرت کا ایک مقرر کیا ہوا ضابطہ ہے جو آدمی اس ضابطہ کی پیروی کرتا ہے وہ اس دنیا میں کامیاب ہوتا ہے. جو آدمی اس مقرر ضابطہ سے انحراف کرتا ہے وہ یہاں ناکام و نامراد ہو کر رہ جاتا ہے.
زیر نظر کتاب مختلف پہلوؤں سے اسی اصول فطرت کی تشریح ہے. اس کتاب کو تین ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے.
صفحاتِ حکمت
اوراقِ حکمت
مضامینِ حکمت
اس کتاب کے پہلے باب میں مصنف بتاتے ہیں کہ پختہ انسان کون ہے؟ وہ بتاتے ہیں کہ پختگی یہ ہے کہ آدمی غصہ پر قابو پا لے، پختگی برداشت کا نام ہے، ثابت قدم کا نام ہے، رکاوٹوں کے باوجود منصوبہ کی تکمیل کے لیے اپنی محنت جاری رکھنا، دوسروں کی ضرورتوں میں ان کے کام آنا، پختہ انسان یہ کہنے کے قابل ہوتا ہے کہ میں غلطی پر تھا.
مصنف لکھتے ہیں کہ اس بڑی کامیابی وہی شخص حاصل کرتا ہے جو اپنی پوری قوت کو ایک کام میں لگا دے. بہت سے لوگوں کا یہ حال ہوتا ہے کہ وہ اپنی قوت کو تقسیم کئے ہوئے ہوتے ہیں. وہ اپنے آپ کو ایک مرکز پر یکسو نہیں کرتے اسی لیے وہ ادھوری زندگی گزار کر اس دنیا سے چلے جاتے ہیں. ہر کام آدمی سے اس کی پوری قوت مانگتا ہے.
مصنف اس کتاب میں زندگی گزارنے کا ایک اصول بتاتے ہیں کہ انسان کو غصہ نہ کیجئے اور اگر کسی وجہ سے وہ غصہ ہو جائے تو جوابی غصہ نہ کر کے اس کو ٹھنڈا کر دیجئے. اس کے بعد آپ دیکھیں گے کہ جس کو آپ اپنا دشمن سمجھ رہے تھے وہ آپ کیلئے ایسا ہو گیا ہے جیسے کہ وہ آپ کا قریبی دوست ہو.
اس کتاب کے چند سبق آموز جملے:
دل میں اگر تنگی اور نفرت کی بجائے دوسروں کے لیے محبت اور کشادگی ہو،رویے میں سختی کی بجائے نرمی اور زبان پر تلخی کی بجائے مٹھاس ہو تو پوری دنیا امن و آشتی سے مالا مال ہو سکتی ہے.
غلط خبر کو سن کر اس کے انجام سے بچنے کی تدبیر نہایت آسان ہے وہ یہ کہ کسی بات کو سننے کے بعد اس وقت تک اسے نہ مانا جائے جب تک براہ راست ذرائع سے اس کی تحقیق نہ کر لی جائے.
جو کم تر پر راضی ہو جائے وہ آخر کار بر تر پر بھی قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے.
جب بھی کسی شخص کو محسوس ہو کہ اس کے پاس سرمایہ یا وسائل یا ساز و سامان کی کمی ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنی دماغی محنت کو بڑھا لے. اس کی دماغی محنت اس کیلئے ہر دوسری کمی کی تلافی بن جائے گی.
مولانا وحیدالدین خان صاحب کے لکھنے کا انداز بہت ہی نرالا ہے کہ وہ واقعہ کے ذریعے سبق دیتے ہیں. آپ اس کتاب کو ضرور پڑھیے گا. اللہ سیکھنے اور سکھانے کی توفیق عطا فرمائے آمین.
بشکریہ محمد عمر مسعود
Shipping & Returns
Share
Share
Link
Close share
Copy link
View full details
Free Shipping
Pair text with an image to focus on your chosen product, collection, or blog post. Add details on availability, style, or even provide a review. |
وزیراعظم شہباز شریف کیلئے عالمی اعزاز، عالمی تنظیم سی او پی کی نائب صدارت مل گئی آرمی چیف کی جنرل سرفراز علی شہیداور بریگیڈئیر محمد خالد شہید کی نماز جنازہ میں شرکت، اہلخانہ سے ملاقات پنجاب ضمنی انتخاب: ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری پنجاب ضمنی انتخابات: پولنگ کا وقت مکمل، ووٹوں کی گنتی شروع شاہ محمود قریشی کا ملتان کی فیکٹری میں ٹھپے لگائے جانے کا دعویٰ جھوٹا نکلا صورتحال خراب کرنے کیلئے ٹی ایل پی کو استعمال کیا جارہا ہے، فواد کا الزام خوشی ہے ہمارے ووٹرز بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے آرہے ہیں: عمران خان ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی غنڈہ گردی ، غنڈوں کے ذریعے ووٹرز کو ہراساں کرنے کا منصوبہ ، ن لیگی امیدوار نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا
ذلفی بخاری نے مقدمہ جیت لیا، ریحام خان کو 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ دینا ہوگا
سلام آباد( سن نیوز)سابق معاون خصوصی ذلفی بخاری نے لندن ہائیکورٹ میں وزیراعظم عمران خان کی سابق اہلیہ اور براڈ کاسٹر ریحام خان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا۔لندن ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد ریحام خان نے ذلفی بخاری کو مقدمے کے اخراجات اور ہرجانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، ریحام خان کو 50 ہزار پاؤنڈ بطور ہرجانہ ادا کرنا ہو گا۔اپنے ویڈیو میں ریحام خان نے سابق معاون خصوصی ذلفی بخاری سے ہتک انگیز الزامات پر معافی بھی مانگ لی ہے۔یاد رہے کہ 6 اور 7 دسمبر 2019 کو ریحام خان نے یو ٹیوب براڈ کاسٹ میں الزام لگایا تھا کہ روزویلٹ ہوٹل کی فروخت میں ذلفی بخاری کا مفاد ہے۔ذلفی بخاری نے روزویلٹ ہوٹل سے متعلق ریحام خان کی طرف سے الزامات عائد کرنے پر برطانوی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
Zulfi Bukhari – An apology https://t.co/zsNqEoINFF pic.twitter.com/GVjvynbKJ3
— Reham Khan (@RehamKhan1) October 14, 2021
اس وقت سب سے زیادہ مقبول خبریں
تازہ ترین
وزیراعظم شہباز شریف کیلئے عالمی اعزاز، عالمی تنظیم سی او پی کی نائب صدارت مل گئی
آرمی چیف کی جنرل سرفراز علی شہیداور بریگیڈئیر محمد خالد شہید کی نماز جنازہ میں شرکت، اہلخانہ سے ملاقات
پنجاب ضمنی انتخاب: ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری
پنجاب ضمنی انتخابات: پولنگ کا وقت مکمل، ووٹوں کی گنتی شروع
شاہ محمود قریشی کا ملتان کی فیکٹری میں ٹھپے لگائے جانے کا دعویٰ جھوٹا نکلا
صورتحال خراب کرنے کیلئے ٹی ایل پی کو استعمال کیا جارہا ہے، فواد کا الزام
خوشی ہے ہمارے ووٹرز بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے آرہے ہیں: عمران خان
ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی غنڈہ گردی ، غنڈوں کے ذریعے ووٹرز کو ہراساں کرنے کا منصوبہ ، ن لیگی امیدوار نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا |
کولمبو: (یو این آئی) سری لنکا کی فضائیہ نے بدھ کو اس بات کی تصدیق کی کہ اس نے آج صبح صدر گوتابایا راجا پاکسے، ان کی اہلیہ اور دو سیکورٹی گارڈز کومالدیپ جانے کے لیے کٹونائیکے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایئر فورس کی پرواز فراہم کی۔ڈیلی مررکی رپورٹ کے مطابق یہ پرواز سری لنکا کے آئین میں ایک قائم مقام صدر کے اختیارات کے مطابق موجودہ حکومت کی درخواست پر وزارت دفاع کی مکمل مںظوری، امیگریشن، کسٹمز اور بی آئی اے کے تمام دیگر تمام قوانین کے تحت مسٹر راجا پاکسے کو مہیاکرائی گئی۔وہ علی الصبح تقریباً تین بجے (مقامی وقت کے مطابق) مالدیپ کے دارالحکومت مالے پہنچ گئے ہیں۔ یہ پیش رفت مسٹر راجا پاکسے کے صدارت سے مستعفی ہونے سے کچھ دیر پہلے ہوئی تھی۔قابل ذکرہے کہ مسٹر راجا پاکسے نے ہزاروں مظاہرین کے ذریعہ 9 جولائی کو ان کی رہائش گاہ پر پتھراؤ کرنے کے بعد پرزیڈنٹ ہاوس چھوڑ کر ایک خفیہ مقام پر چلے گئے تھے۔
صدر کے دستخط شدہ استعفیٰ نامہ کا اعلان بدھ کے روز پارلیمنٹ کے اسپیکر کے ذریعے کیا جانا تھا۔دارالحکومت کولمبو کے مرکزی احتجاجی مقام گالے فیس گرین میں منگل کی شام ہزاروں افراد صدر کے استعفے کا انتظار کر رہے تھے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جیسے ہی صدر کے ملک چھوڑنے کی خبر سامنے آئی، مظاہرین نے احتجاجی مقام پر شور مچانا شروع کر دیا۔بی بی سی نے ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ان کے بھائی اور سابق وزیر خزانہ باسل راج پکسے بھی ملک سے فرار ہو چکے ہیں۔ قبل ازیں انہیں ایک بار بندرانائیکے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حکام نے ملک سے باہر جانے سے روکا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ وہ اس وقت امریکہ میں ہیں۔قابل ذکر ہے کہ لوگوں نے سری لنکا کی گرتی ہوئی معیشت کا ذمہ دار صدارتی انتظامیہ کو ٹھہرایا ہے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS
TAGS
Emergency
Gotabaya Rajapaksa
Sri Lanka
Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email
Print
Previous articleجنوبی کشمیر میں این آئی اے کے چھاپے
Next articlePHOTO NEWS: flight getting ready for take off on the runway in heavy rain near the mithi river.
SNB Web Team
RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR
سوڈان :بڑھتی جارہی ہے فوج کی گرفت
ہندوستانی اور عالمی تاریخ میں30؍نو مبر کے چند اہم واقعات
ریپسٹ کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچی بلکیس بانو
advertisement
Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease. |
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے پارٹی فنڈز کی تحقیقات کی درخواست 22 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر
استاد راحت فتح علی خان آج اپنی 48 ویں سالگرہ منا رہے ہیں
ملک بھر میں کورونا کے وار جاری
مارشل لا لگنے والا تھا
افغانستان میں دہشتگردوں کو را کی سپورٹ حاصل ہے, میجر جنرل آصف غفور
پاکستان
09:28 PM, 28 Feb, 2017
شیئر کریں !
راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان سے دہشت گردوں کا صفایا کیا گیا تو کچھ افغانستان چلے گئے اور اپنے آپ کو ری آرگنائز کیا۔ افغانستان میں دہشت گردوں کو را کی سپورٹ حاصل ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امن کو واپس لے کر آنا ہے.دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہر آپریشن کامیاب ہوا۔ا نہوں نے بتایا کہ ردالفساد ملک میں فساد پھیلانے والوں کیخلاف ہے. اس آپریشن میں سہولت کاروں کو ختم کرنا ہے اور غیرقانونی اسلحے کی بھی صفائی کریں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ ردالفساد کی کوئی ٹائم لائن نہیں اور یہ آپریشن صرف فوج کا نہیں، سب نے مل کر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فساد کو پاکستان سے باہر نکال کر پھینکنا ہے. دہشتگردی کیخلاف جنگ فوج سے پہلے عوام نے جیتی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات پر ہر ادارہ کام کر رہا ہے، ہم سب کو اپنے اپنے حصے کا کام کرنا ہو گا. |
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ضلع شرقی اور کورنگی کے بعد اب غربی، کیماڑی اور ملیر کے گھر گھر سے کچرا اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضلع غربی، کیماڑی اور ملیر کو کلین اینڈ گرین کرنے کے پروگرام پر عمل پیرا ہیں، جلد ہی ضلع وسطی میں گھر گھر سے کچرا اٹھانے کا آپریشن شروع کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پہلے کے مقابلے میں کراچی اب صاف ستھرا شہر ہے، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ پورے کراچی سے کچرا اٹھانے کی ذمہ داری ادا کررہا ہے۔
قومی خبریں سے مزید
Table of Contents
کرپٹو کرنسی ریگولر کرنے کی درخواست سابقہ بینچ کو بھیج دی گئی
نواز شریف نے پاکستان آنے کی تیاریاں شروع کردیں؟
شہباز شریف کی بیٹی اور داماد اشتہاری قرار، وارنٹ جاری، جائیداد ضبطی کا حکم
شہباز شریف نے FIA کی منی لانڈرنگ تحقیقات چیلنج کر دیں
کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز کی ریڈ زون جانے کی کوشش، 20 ڈاکٹرز گرفتار
شاہ رخ جتوئی کی جیل سے اسپتال منتقلی، تحقیقات کا حکم
وفاق کی پنجاب سے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس پر ماہرانہ رائے طلب
ڈاکٹر عصمت خودکشی کیس، SHO سمیت تفتیشی ٹیم تبدیل
خواجہ آصف کیخلاف جرمانہ، وزیرِ اعظم کے وکیل کی مہلت کی استدعا منظور
شہید ایس پی کے پولیس افسر بیٹوں کا ٹارگٹ کلر گرفتار
بلاول نے عمران خان کو صدی کا بحران قرار دیدیا
کراچی: موبائل کمپنی میں ڈکیتی کی CCTV سامنے آگئی
کرتار پور: بچھڑے ہوئے 2 بھائی 74 برس بعد مل گئے
نیب افسر کو عدالت میں فون پر بات مہنگی پڑ گئی
کے الیکٹرک کے صنعتی صارفین کیلئے سستے بجلی پیکج میں توسیع
حکومت پاکستان کی مالیاتی خود مختاری کا سودا کر رہی ہے: احسن اقبال
کرپٹو کرنسی ریگولر کرنے کی درخواست سابقہ بینچ کو بھیج دی گئی
سندھ ہائی کورٹ نےڈیجیٹل کرپٹو کرنسی کو ریگولر کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کیس سابقہ بینچ کو بھیج دیا۔
نواز شریف نے پاکستان آنے کی تیاریاں شروع کردیں؟
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف پاکستان واپس کی آنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
شہباز شریف کی بیٹی اور داماد اشتہاری قرار، وارنٹ جاری، جائیداد ضبطی کا حکم
احتساب عدالت لاہور نے پنجاب پاور ڈیولپمنٹ کمپنی، ایرا اور سرکاری محکموں کے فنڈز کی خورد برد کے کیس میں مسلم لیگ نون کے صدر، قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کی بیٹی رابعہ عمران اور داماد عمران یوسف کو اشتہاری قرار دے دیا۔
شہباز شریف نے FIA کی منی لانڈرنگ تحقیقات چیلنج کر دیں
مسلم لیگ نون کے صدر، قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیں۔
کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز کی ریڈ زون جانے کی کوشش، 20 ڈاکٹرز گرفتار
کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز نے ریڈ زون جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا، 6 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے
شاہ رخ جتوئی کی جیل سے اسپتال منتقلی، تحقیقات کا حکم
محکمہ داخلہ سندھ نے شاہ رخ جتوئی سمیت جیل سے قیدیوں کی اسپتال منتقلی کے معاملے پر تحقیقات کا حکم دے دیا۔
وفاق کی پنجاب سے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس پر ماہرانہ رائے طلب
وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت سے پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد اور سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس پر ماہرانہ رائے مانگ لی۔
ڈاکٹر عصمت خودکشی کیس، SHO سمیت تفتیشی ٹیم تبدیل
پیپلز میڈیکل کالج کی طالبہ ڈاکٹرعصمت کی پراسرارموت کی تحقیقات کے سلسلے میں علاقہ ایس ایچ او سمیت تفتیشی ٹیم میں تبدیلی کردی گئی ، نئے افسران کھوج لگانے میں مصروف ہیں ،ڈاکٹرعصمت کے لیب ٹاپ اورموبائل فون سے ڈیٹاحاصل کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔
خواجہ آصف کیخلاف جرمانہ، وزیرِ اعظم کے وکیل کی مہلت کی استدعا منظور
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف کے خلاف وزیرِ اعظم عمران خان کے 10 ارب روپے ہرجانے کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کے وکیل کی دلائل دینے کے لیے مہلت کی استدعا منظور کر لی۔
شہید ایس پی کے پولیس افسر بیٹوں کا ٹارگٹ کلر گرفتار
کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ملازم کو سندھ پولیس کے انسداد دہشت گردی شعبہ نے گرفتار کر لیا ہے، ملزم پر شہید ایس پی عزیز الرحمٰن کے پولیس افسر بیٹوں کو قتل کرنے کا بھی الزام ہے۔
بلاول نے عمران خان کو صدی کا بحران قرار دیدیا
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو صدی کا بحران قرار دے دیا، کہا کہ منی بجٹ میں ٹیکسز کا سونامی لایا جارہا ہے،منی بجٹ لانے کے بعد آپ عوام میں نہیں جاسکیں گے، ،کے پی کے عوام نے تھوڑا ٹریلر دکھایا ہے۔
کراچی: موبائل کمپنی میں ڈکیتی کی CCTV سامنے آگئی
کراچی کے علاقے صدر میں ایک موبائل فون کمپنی میں ڈکیتی کی بڑی واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے۔
کرتار پور: بچھڑے ہوئے 2 بھائی 74 برس بعد مل گئے
قیامِ پاکستان کے وقت بچھڑنے والے 2 بھائیوں کی 74 برس بعد کرتار پور میں ملاقات ہو گئی۔
نیب افسر کو عدالت میں فون پر بات مہنگی پڑ گئی
قومی احتساب بیورو (نیب) کے تفتیشی افسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر کامران کو سندھ ہائی کورٹ کے کمرۂ عدالت میں فون پر بات کرنا مہنگا پڑ گیا۔
کے الیکٹرک کے صنعتی صارفین کیلئے سستے بجلی پیکج میں توسیع
نیپرا نے کے الیکٹرک کے صنعتی صارفین کیلئے اضافی بجلی کے استعمال پر اکتوبر 2023ء تک سستے بجلی پیکج میں توسیع کی منظوری دے دی، اضافی بجلی استعمال پر فی یونٹ 12روپے 96پیسے کا ملے گا ۔
حکومت پاکستان کی مالیاتی خود مختاری کا سودا کر رہی ہے: احسن اقبال
مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی نا اہلی چھپانے کے لیے پاکستان کی مالیاتی خود مختاری کا سودا کر رہی ہے۔
Original Article
← شاہ رخ جتوئی کی جیل سے اسپتال منتقلی، تحقیقات کا حکم → شہباز شریف نے FIA کی منی لانڈرنگ تحقیقات چیلنج کر دیں |
حضور نبی کریم (ﷺ)کی شانِ اقدس اور سیرتِ طیبہ پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور بہت کچھ لکھا جا رہا ہے- تاریخِ انسانی میں یہ خاصہ صرف حضور رسالتِ مآب (ﷺ) کی ذات پاک کو حاصل ہے کہ آپ (ﷺ)کی حیاتِ مبارکہ کا ایک ایک لمحہ چاہے اس کا تعلق آپ (ﷺ) کی انفرادی زندگی سے ہو یا اجتماعی زندگی سے، نہ صرف محفوظ ہے بلکہ اہلِ ایمان کے لیے مینارہ نور کی صورت موجود ہے- انسانیت کے لیے رہنمائی کا سر چشمہ حضور نبی کریم (ﷺ)کی سیرتِ مبارکہ ہے- اسی لیے ہر دور میں علماء عاملین و فقراء کاملین نے اپنے اپنے انداز میں حضور علیہ السلام کی عظمت و حیاتِ طیبہ پر لکھنے کی سعادت حاصل کی ہے-
اسی تناظر میں اگر سلطان العارفین حضرت سلطان باھو (قدس اللہ سرّہٗ) کی تصانیف خواہ اس کا تعلق نثر سے ہو یا نظم سے عشقِ رسول (ﷺ) میں ڈوبی نظر آتی ہیں- بلکہ آپؒ کا حضور علیہ السلام سے ایسا روحانی رشتہ ہے کہ آپؒ نے اپنی تمام تصانیف حضور علیہ السلام کے اذن سے لکھی ہیں- آپؒ کی تصانیف کا شاید ہی کوئی صفحہ ہو جس میں آپ علیہ الرحمہ نے حضور علیہ السلام کے فرامینِ مبارکہ، مجلسِ محمدی (ﷺ) کی حضوری، تصورِ اسم محمد (ﷺ) کے معارف یا حضور علیہ السلام کی عظمت کے کسی گوشے پر گفتگو نہ فرمائی ہو- اس لیے ابتداء میں ہی عرض کردوں کہ زیرِ نظر مضمون کا عنوان کئی جلدوں پر محیط کتب کا متقاضی ہے- چند صفحات کے مقالے میں اسے پیش کرنا ناممکن ہے- اسی لیے ناچیز نے موضوع کے تحت منتخب عنوانات کا انتخاب کیا ہے- جس پر مختصراً بحث کی ہے-
1. نعتِ رسولِ مقبول (ﷺ)از فارسی:
سلطان العارفین(قدس اللہ سرّہٗ) کا فارسی دیوان موسوم بہ دیوانِ باھوؒ 54 عارفانہ و عاشقانہ غزلوں پر مشتمل ہے اور متعدد فارسی اشعار آپؒ کی نثری تصانیف میں جابجا ملتے ہیں- دیوانِ باھو ہو یا آپؒ کی نثری تصانیف تمام اشعار میں ایک بہت بڑی تعداد نعتیہ اشعار کی ملتی ہے جسے اہلِ تحقیق کو ایک جگہ جمع کرکے شائع کرنے کی ضرورت ہے- زیرِ نظر مضمون میں راقم اختصار کے پیشِ نظر صرف آپ کی تصنیفِ لطیف محک الفقر (کلاں) کے چند اشعار پیش کر رہا ہے-
وہ لوگ جو مدحتِ رسول (ﷺ) میں اشعار لکھتے ہیں آپؒ ان کی شان کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’شعراء کی بھی دو اقسام ہیں- ایک وہ شاعر ہیں جو غیر ماسویٰ اللہ سے ہٹ کر محض واحد ذاتِ حق تعالیٰ کی توحید بیان کرتے ہیں اور حضور علیہ السلام کی مدح کے بغیر زبان نہیں کھولتے- ایسے شعراء ذاتِ حق سے واقف ہوتے ہیں- ان صاحبِ ہدایت شعراء کے بارے میں حضور نبی کریم (ﷺ) کا فرمان ہے بے شک عرشِ الٰہی کے نیچے ایک خزانہ ہے اس کی چابی شعراء کی زبان ہے‘‘-[1]
محک الفقر کلاں میں موجود چند منتخب نعتیہ اشعار پیشِ خدمت ہیں:
سرّ قرآن است رازش مصطفٰےؐ
سرّ نبودی کس نگفتن جز الہ[2]
’’سرِ الٰہی قرآن ہے اور اس کے رازدان حضور علیہ السلام ہیں-اگر حضور (ﷺ) نہیں ہوتے تو اللہ سے کوئی واقف نہیں ہوتا‘‘- [3]
ہر کہ بر روئی محمد ؐ شد فدا
میرسد او در مراتب اولیاء[4]
’’جو آدمی حضور نبی کریم (ﷺ) کے مکھڑے پر فدا ہوگیا وہ مراتبِ اولیاء پر پہنچ گیا‘‘-
ہر کہ بیند باطنی روئے مصطفیٰ ؐ
واقف اسرار گردد از الہ
اعتقاد و صدق باید بر نبیؐ
آن کریم و آن شفیع و آن سخی[5]
’’جس نے باطن میں حضور علیہ السلام کی زیارت کی وہ تمام اسرار الٰہی سے واقف ہوگیا- صادق اعتقاد یہ ہونا چاہیے کہ حضور علیہ السلام بے حد کریم و سخی اور ہمارے شفیع ہیں-
2. نعتِ رسول (ﷺ)از ابیاتِ باھُو:
سلطان العارفین کی تمام تصانیف فارسی میں ہیں لیکن انہوں نے چند اشعار لہندی زبان (جس سے پنجابی، سرائیکی اور ہندکو الگ ہوئی ہیں) میں لکھے ہیں جنہیں ابیاتِ باھو کا نام دیا گیا ہے- جو عوام میں بہت مشہور و مقبول ہیں- آپ کے متعدد ابیات نعتیہ اشعار پر مبنی ہیں- لیکن اختصار کے پیشِ نظر صرف ایک بیت مبارک ترجمے کے ساتھ پیشِ خدمت ہے-
ب: بسم اللہ اسم اللہ دا ایہہ بھی گہناں بھارا ھو
نال شفاعت سرور عالم چھٹسی عالم سارا ھو
حدوں بے حد درود نبی توں جیندا ایڈ پسارا ھو
میں قربان تنہاں توں باھو جنہاں ملیا نبی سوہارا ھو
بِسْم الله ميں ’’اِسم الله‘‘ذات پوشيده ہے اور يہ وه بھارى امانت ہے جس كواٹھانے ميں روزِ ازل انسان كے سوا ہرشے اور مخلوق نے عاجزى ظاہر كر دى تھى اور يہ امانت ہميں نبى كريم (ﷺ) كے وسيلہ سے نصيب ہوئی ہے- روزِ قيامت رسول كريم (ﷺ) كى شفاعت سے ہى تمام عالم كو نجات حاصل ہو گی اس ليےرسول كريم (ﷺ)پر بے حد و بے حساب درود سلام بھیجنا چاہيے كہ ہم ايسے صاحبِ بركت، صاحبِ عظمت اور صاحبِ رحمت نبى(ﷺ) كى امت سے ہيں اور آپ (ﷺ) ايسے عظيم المرتبت نبى ہيں كہ ’’فقر‘‘ كى عظيم نعمت آپ (ﷺ) كے وسيلہ سے ہى نصيب ہوئى ہے-
3. درود و سلام کا بیان:
آپؒ کی تمام تصانیف کا اسلوب یہ ہے کہ آپؒ اپنی تصانیف کی ابتداء اللہ رب العزت کی حمد و ثناء سے کرتے ہیں اور پھر حضور علیہ السلام کی نعت میں چند نثری کلمات فرماتے ہوئے خوبصورت الفاظ میں درود و سلام کا نذرانہ پیش کرتے ہیں لیکن درود و سلام کا انداز و الفاظ کا انتخاب ہر تصنیف میں مختلف و منفرد ملتا ہے- صرف تین تصانیف کا ابتدائیہ پیشِ خدمت ہے-
1- محک الفقر کلاں:
’’ہزاراں ہزار بلکہ بے شمار درود و سلام ہو اس سید السادات ہستی پر کہ جس کی شان میں فرمانِ حق تعالیٰ ہے:
’’قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَا تَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ‘‘
’’اے نبی آپ(ﷺ) فرمادیں کہ اگر تم محبتِ الٰہی کے طلب گار ہو تو میری اتباع کرو اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا‘‘-
جن کی شان میں حدیث قدسی میں فرمانِ حق تعالیٰ ہے:
’’لَوْ لَاکَ لَمَا خَلَقْتُ الْاَفْلاَکَ وَ لَمَّا اَظْھَرْتُ الرَّبُوْبِیَّۃَ‘‘
’’محبوب اگر آپ نہ ہوتے تو میں افلاک کو پیدا نہ کرتا‘‘-
’’کُلُّھُمْ یَطْلُبُوْنَ رَضَآئِیْ وَ اَنَا اَطْلَبُ رَضَآئُکَ یَا مُحَمَّدٌ‘‘
’’ہر کوئی میری رضا چاہتا ہے لیکن اے محبوب (ﷺ) میں آپ کی رضا چاہتا ہوں‘‘-
2- اسرار القادری:
’’بے حد و بےحساب درود پاک ہو سید السادات حضرت محمد رسول اللہ (ﷺ) پر جو محمود ہیں سلطاناً نصیِرا کے خطاب سے جن کا مقام ہے قاب قوسین او ادنی، جو جامع ہیں اسرار المنتہیٰ کے، جن کی نعت میں فرمان حق تعالیٰ ہے: محبوب آپ نہ ہوتے تو میں افلاک کو پیدا نہ کرتا- جن کی صفات متبرکات ہیں- فنا فی ذاتِ ھو اور وہ ہے خاتم الانبیاء رسول رب العالمین ’’صلی اللہ علیہ وآلہ و اصحبہ و اہل بیتہ اجمعین‘‘-
3- مجالستہ النبی (ﷺ)خورد:
’’درود ہو سید السادات رب العالمین خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہ (ﷺ)پر جن کی شان میں اللہ نے فرمایا ہے اللہ وہ ہے جس نے اپنا رسولِ ہدایت و دینِ حق کے ساتھ بھیجا‘‘-
یہ ترتیب آپؒ کی ہر تصنیف میں موجود ہے اور ہر تصنیف میں مدحتِ رسول (ﷺ) کا انداز دل کو چھو لینے والا اور عشقِ رسول (ﷺ) میں ڈوبا نظر آتا ہے-
4- نور محمدی (ﷺ) کی تخلیق کا بیان:
حضور نبی کریم (ﷺ) بعثت کے اعتبار سے خاتم النبیین ہیں لیکن تخلیق کے اعتبار سے اول ہیں جیسا کہ حضرت جابر (رضی اللہ عنہ) کی روایت ہے:
’’یَا جَابِرُ اِنَّ اللہَ تَعَالٰی خَلَقَ قَبْلَ الْاَشْیَآئِ نُوْرَ نَبِیِّکَ مِنْ نُوْرہٖ‘‘[6]
’’اے جابر بے شک اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور سے پیدا فرمایا‘‘-
اس حدیث مبارکہ کے علاوہ بھی کئی احادیث مبارکہ میں نور ِمحمدی (ﷺ) کی تخلیق کا بیان ہوا- ان احادیث مبارکہ کی تشریح و معارف کو سلطان العارفین (قدس اللہ سرّہٗ) نے اپنی تصانیف مبارکہ میں درجنوں مقامات پر بیان فرمایا ہے- صرف ایک مقام درج ذیل ہے:
1- جان لے! کہ جب اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کرنا چاہا تو اپنے نور سے حضرت محمد رسول اللہ (ﷺ)کی روحِ پر فنوح کے نور کو اپنے مقصود کے مطابق پیدا فرمایا اور روحِ محمد (ﷺ)کا خود ہی مشتاق و شیدا ہوا اور اسے حبیب اللہ کا خطاب دیا اور حضور علیہ السلام کی محبت میں سرشار ہوکر امر کن فرمایا- اللہ تعالیٰ کے اسی امر پر حضور علیہ السلام کے نور سے اٹھارہ ہزار عالم کی کل مخلوق کی ارواح مثلاً جن و انس و ملائکہ کی جملہ ارواح میدانِ ازل میں اپنے اپنے مراتب کے لحاظ سے صف بستہ ہو کر ظاہر و ایستادہ ہوگئیں اس کے بعد حق سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا ’’اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ‘‘ (کیا میں تمہارا رب نہیں) تمام روحوں نے جوب دیا ’’بَلٰی‘‘ (ہاں کیوں نہیں) ‘‘-[7]
5. معارفِ اسم محمد (ﷺ):
اللہ کے بےشمار صفاتی اسماء ہیں لیکن اسم اللہ اس کا ذاتی اسم ہے- حضور علیہ السلام کے بھی بے شمار صفاتی اسماء ہیں لیکن اسم محمد (ﷺ) حضور علیہ السلام کا ذاتی اسم ہے- سلطان العارفین کی تعلیمات کا کثیر حصہ اسم اللہ اور اسم محمد (ﷺ) کے معارف کی تفسیر و توضیح ہیں- آپ نے تصور اسم محمد (ﷺ) سے مجلس محمدی (ﷺ)کی حضوری پر شرح سے اپنی تصانیف میں گفتگو فرمائی ہے- آپ اسم محمد (ﷺ) کو مجلس محمدی (ﷺ) کا ذریعہ قرار دیتے ہیں جیسا کہ آپ اپنے فارسی اشعار میں فرماتے ہیں:
ز نام محمد ؐ شود دل صفا
ز نام محمد ؐ مشرف لقاء[8]
’’حضور علیہ السلام کا نام لینے سے دل کی صفائی ہوجاتی ہے- سرور کائنات (ﷺ) کے نام سے دیدار کا شرف حاصل ہوتا ہے‘‘-
اہل ایمان اسم اللہ اور اسم محمد (ﷺ)کے ذکر و تصور سے فرحت پاتے ہیں جبکہ اہل کفار و منافقین کے لیے یہ اسماء قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں- جیسا کہ آپؒ فرماتے ہیں:
’’شیطان ہدایت و اسم اللہ و اسم محمد (ﷺ)سے اس طرح ڈرتا ہے جس طرح قاتل کفار کلمہ طیبہ سے ڈرتا ہے‘‘-[9]
ایک اور مقام پر اسی حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں:
’’جسے اسم اللہ و اسم محمد (ﷺ)پر یقین نہیں وہ منافق ہے اگرچہ وہ رسم و رواج کے طور پر کلمہ طیب کو پڑھتا ہے مگر کلمہ طیب کی قدر و تصدیق سے محروم ہے- اسم اللہُ میں اسم اعظم ہے اور اسم محمد (ﷺ) میں صراط مستقیم ہے‘‘-[10]
6- حلیہ مبارک:
سلطان العارفین (قدس اللہ سرّہٗ) نے اپنی دو تصانیف کلید التوحید کلاں اور محک الفقر کلاں میں شمائلِ نبوی (ﷺ) کے مطابق حلیہ مبارک کو بیان کیا ہے جیسا کہ آپؒ بیان فرماتے ہیں:
’’شمائلِ نبوی (ﷺ) میں درج حضور علیہ السلام کا حلیہ مبارک یوں ہے:
’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم!- آپ(ﷺ) کا رنگ گندم گوں تھا، آپ کی پیشانی کشادہ تھی، آپ (ﷺ) کے دندان مبارک بھی کشادہ تھے، آپ (ﷺ)کی بینی بلند تھی، آپ کی آنکھیں سیاہ تھیں آپ (ﷺ) کا چہرہ مبارک ملح و سلونا تھا، آپ کی داڑھی گھنی تھی، آپ (ﷺ)کے ہاتھ لمبے تھے، آپ کی انگلیاں باریک تھیں، آپ (ﷺ) کا قد درمیانہ تھا، آپ کے وجود مبارک پر بال نہیں تھے، فقط ایک خط سے سینے سے ناف تک کھنچا ہوا اور آپ (ﷺ) کی پیٹھ پر مہر نبوت ثبت تھی‘‘-[11]
7. خلقِ محمدی (ﷺ):
خلق کے لغوی معنی عادت و خصلت کے ہیں- اخلاق حسنہ میں عفو و درگزر، صبر وتحمل، قناعت و توکل، خوش خلقی و مہمان نوازی، تواضع و انکساری، خلوص و محبت جیسے اوصاف قابلِ ذکر ہیں اور اخلاق حسنہ کے جملہ اوصاف و کلمات کا کامل عملی نمونہ حضور علیہ السلام کی ذات اقدس ہے جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ‘‘[12]
’’اور بے شک آپ عظیم الشان خلق پر قائم ہیں (یعنی آدابِ قرآنی سے مزّین اور اَخلاقِ اِلٰہیہ سے متّصف ہیں)‘‘-
سلطان العارفین اپنی تصانیف میں جابجا خلقِ محمدی (ﷺ) کو اپنانے کی بات کرتے ہیں اور حضور علیہ السلام کے اسوہ حسنہ ہی کو نجات کا ذریعہ قرار دیتے ہیں- جیسا کہ آپؒ اپنے فارسی اشعار میں فرماتے ہیں:
خلق با خلق است بہ خالق تمام
نیک خصلت ہم چون بودی و السلام[13]
’’خلق کے ساتھ اچھے خُلق سے معیت خالق حاصل ہوتی ہے اس لیے حضور علیہ السلام کی طرح نیک خصلت ہوجا کہ اس میں سلامتی ہے‘‘-
فقیری کا دعویٰ کرنا آسان ہے مگر خلق محمدی (ﷺ) کی عملی تصویر بننا نہایت مشکل و دشوار ہے- جیسا کہ آپؒ فرماتے ہیں:
’’نبی کریم حضرت محمد (ﷺ) کی مجلس کی حضوری حاصل کر لینا آسان کام ہے لیکن خلق محمدی (ﷺ)، رضائے محمدی (ﷺ) اور باطن صفائے محمدی (ﷺ) حاصل کرنا بہت مشکل و دشوار کام ہے‘‘-
راہِ تصوف و راہِ سلوک کا پہلا سبق ہی تکبر کا وجود سے خاتمہ اور سالک کا عجز و انکساری کی مجسم تصویر بننا ہے جیسا کہ سلطان العارفین ’’طالبانِ مولیٰ‘‘ کو تلقین کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’اے باھو! فقیر ہوجا اور اپنے ظاہر کو اچھے اخلاق سے سنوار- حضور علیہ السلام کا فرمان ہے اپنے اندر اخلاقِ الٰہیہ پیدا کرو اگر پنہاں رہو تو اپنے اندر خضر علیہ السلام کی مانند رہو اور اگر عوام میں ظاہر ہو تو حضور علیہ السلام کی مانند رہو- جب حضور علیہ السلام یوں عاجزی کریں کہ ’’اے محمد (ﷺ) کے رب کاش تو محمد (ﷺ) کو پیدا نہ کرتا‘‘تو کسی اور کی کیا مجال کہ اونچے سروں میں بولے‘‘؟
’’پس معلوم ہوا خود پرست ابلیس ہوتا ہے اور یقین چاہیے کہ فقر کا دعویٰ کرنے والا اہل دوکان شیطان کا ساتھی ہے‘‘- [14]
8. معراج النبی (ﷺ):
سلطان العارفین (قدس اللہ سرّہٗ) نے طالبان مولیٰ کو تلقین فرماتے ہوئے اپنی تصانیف میں سینکڑوں مقامات پر معراج النبی کے واقعات کے مختلف گوشوں کو بیان فرمایا ہے- چند مقامات پیشِ خدمت ہیں:
1. رویتِ باری تعالیٰ پر سلطان العارفین کا مؤقف:
’’جب پیغمبر (ﷺ) معراج سے مشرف ہوکر واپس تشریف لائے تو پہلے عاشقوں نے آپ (ﷺ) سے پوچھا یا رسول اللہ (ﷺ)! آپ نے خدا کو دیکھا؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا ہاں دیکھا‘‘-[15]
2. معراج کی رات علوم کا عطا ہونا:
’’پس سرور کائنات حضرت محمد (ﷺ) کو حکم ہوا کہ اے محمد (ﷺ) تیس ہزار باتیں جو امور شریعت اور آداب کے بارے میں ہیں مخلوق خدا کو بتادینا اور تیس ہزار باقی کو محفوظ کرلینا کیونکہ وہ راز کی باتیں ہیں اور باقی تیس ہزار باتوں کو خواہ کہو خواہ محفوظ رکھ لو یہ تیرا اختیار ہے‘‘-[16]
3. حضور علیہ السلام کا فقط ذات حق کو طلب کرنا:
’’معراج کی رات حضور علیہ السلام براق پر سوار ہوئے، جبرائیل آپ (ﷺ) کے آگے آگے پاپیادہ دوڑے عرش سے فرش تک دونوں جہاں آراستہ کیے گئے اس سارے اہتمام کے باوجود حضور علیہ السلام نے اپنی نگاہ ذات حق تعالیٰ سے نہیں ہٹائی- چنانچہ فرمانِ حق تعالیٰ ہے ’’بہکی نہیں آپ(ﷺ) کی نگاہ نہ حد سے بڑھی‘‘-[17]
9. عقیدہ ختمِ نبوت:
سلطان العارفین (قدس اللہ سرّہٗ) نے اپنی تصانیف میں متعدد مقامات پر عقیدہ ختم نبوت کو واضح فرمایا ہے اور حضور کے بعد کسی بھی مدعی نبوت کو برملا کافر لکھا ہے- جیسا کہ آپ فرماتے ہیں :
’’پانچ مراتب ایسے ہیں جن پر کوئی نہیں پہنچ سکتا اور اگر کوئی ان پر پہنچنے کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ دینِ محمدی (ﷺ) سے برگشتہ و کافر ہے میں اس سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں‘‘-
قرآن مجید حضور (ﷺ) کے بعد کسی پر نازل نہیں ہو سکتا-
مراتبِ معراج پر حضور علیہ السلام کے علاوہ اور کوئی نہیں پہنچ سکتا-
مراتبِ نبوت پر انبیاء کے علاوہ اور کوئی نہیں پہنچ سکتا-
سوائے پیغمبروں کے اور کسی پر وحی نازل نہیں ہوسکتی-
اصحاب کبار اور دیگر صحابہ کرام کے مراتب تک اور کوئی نہیں پہنچ سکتا- [18]
آپ(قدس اللہ سرّہٗ) نے اپنی تصانیف میں حضور علیہ السلام کا ذکرِ خیر فرماتے ہوئے کثرت کے ساتھ خاتم النبیین کے لقب کو درج فرمایا ہے- آپ قدس اللہ سرّہٗ کی ختم نبوت کی سب سے بڑی دلیل حضور علیہ السلام کی مہر نبوت ہے جس کا نقش آپ علیہ السلام نے اپنی تصانیف محک الفقر کلاں اور کلید التوحید کلاں میں درج فرمایا ہے-
آپؒ مہر نبوت کا ذکر اپنے دلنشین انداز میں یوں فرماتے ہیں:
ہر کہ بیند مہر را بر پشت ماہ
بہ ز ماہی مہر نبوی مصطفےٰؐ[19]
’’ہر کسی کو خال چاند پر نظر آتا ہے اس سے کہیں زیادہ خوبصورت نقش حضور علیہ السلام کی پشت مبارک پر مہر نبوت کا ہے‘‘-
10. عقیدہ حیات النبی (ﷺ):
سلطان العارفین (قدس اللہ سرّہٗ)کے نزدیک عقیدہ حیات النبی (ﷺ) ایمان کا حصہ ہے اور جو اس کا انکار کرتا ہے وہ بے دین لعین منافق و بے یقین ہے- جیسا کہ آپ فرماتے ہیں:
’’پس جو شخص حیات النبی (ﷺ) کا منکر ہے وہ کس طرح حضور علیہ السلام کی امت کا مومن مسلمان ہوسکتا ہے؟ وہ جو بھی ہے جھوٹا و بے دین و منافق ہے اور حضور علیہ السلام کا فرمان ہے:جھوٹا آدمی میرا امتی نہیں ہے‘‘-[20]
ایک جگہ آپؒ مزید ارشاد فرماتے ہیں:
’’سن اگر کوئی شخص حضور (ﷺ) کی حیات کو مردہ سمجھتا ہے تو اس کا ایمان سلب ہو جاتا ہے‘‘-[21]
11. عقیدہ علمِ غیب:
آقائے دو جہاں (ﷺ)کی وسعت علم اور اطلاع علی الغیب کا اظہار اللہ رب العزت کے فرمان ’’مَاکَانَ وَمَا یَکُوْنُ‘‘ سے ہوتا ہے- قرآن مجید میں جس علم غیب کی نفی ہے وہ ذاتی علم غیب کی ہے جبکہ حضور علیہ السلام کو غیب کا علم اللہ کی عطا سے ہے اور حضور سلطان العارفین کے مطابق جو حضور کے علم میں شک کریں وہ زندیق ہے جیسا کہ آپ فرماتے ہیں :
’’تو علم محمدی (ﷺ) پر تعجب نہ کر اور نہ اس پر تنقید کر کہ یہ طریق تحقیق سے ثابت ہے جو اس میں شک کرے وہ زندیق ہے‘‘-[22]
حضور علیہ السلام امّی نبی ہیں- آپ(ﷺ) کے معلم صرف اللہ رب العزت کی ذات ہے اسی نکتہ کی وضاحت آپؒ نے اپنی تصنیف لطیف محک الفقر کلاں میں اس خوبصورت انداز میں یوں پیش کی:
’’اللہ تعالیٰ نے حضور علیہ السلام کو تین مرتبہ معرفتِ فقر کی تعلیم و تلقین فرمائی- پہلی مرتبہ نورِ محمدی (ﷺ)کو تعلیم و تلقین فرمائی دوسری مرتبہ روحِ محمدی (ﷺ)کو اس وقت تعلیم و تلقین فرمائی جب اللہ تعالیٰ کے سوا کسی چیز کا وجود نہیں تھا اور تیسری مرتبہ حضور علیہ السلام کے جسم و جسد کو قاب و قوسین کے مقام پر تعلیم و تلقین فرمائی‘‘[23]
حرفِ آخر:
ناچیز نے ابتداء میں ہی عرض کردی تھی کہ زیرِ نظر مضمون اپنی ذات میں بہت وسعت رکھتا ہے جسے ایک مقالے میں شرح سے بیان کرنا ناممکن ہے- اس لیے ناچیز نے چند منتخب عنوانات کے تحت موضوع کے پیش نظر مختصر بحث کی ہے- ناچیز توفیقِ ربانی کا طالب ہے اور ارادہ رکھتا ہے کہ اس موضوع پر باقاعدہ کتاب لکھوں جس میں حضور علیہ السلام کی ذات پاک کی عظمت کے جتنے گوشوں پر سلطان العارفین قدس اللہ سرّہٗ نے طالبانِ مولیٰ کی رہنمائی فرمائی ہے وہ ایک جگہ جمع ہوجائیں جو باھو شناسی میں انشاءاللہ ایک خوبصورت اضافہ ثابت ہوگا-
٭٭٭
[1](محک الفقر کلاں، ص: 195)
[2](محک الفقر کلاں، ص: 129)
[3](محک الفقر کلاں، ص: 129)
[4](محک الفقر کلاں، ص:314)
[5](محک الفقر کلاں، ص: 597)
[6](قسطلانی المواھب الدنیہ، ج: 1 ص: 17)
[7](محک الفقر، ص :133)
[8](دیدار بخش کلاں، ص: 13)
[9](محک الفقر کلاں، ص: 587)
[10](محک الفقر کلاں، ص: 403)
[11](محک الفقر کلاں، ص: 589)
[12](القلم:4)
[13](امیر الکونین، ص: 317)
[14](عین الفقر، ص :217)
[15](محبت الاسرار، ص: 47)
[16](محبت الاسرار، ص: 53)
[17]( محک الفقر کلاں، ص :519)
[18](محک الفقر کلاں، ص: 35)
[19](محک الفقر، ص: 591)
[20](کلید التوحید کلاں، ص: 97)
[21](عین الفقر، ص: 207)
[22](امیر الکونین، ص: 121)
[23](محک الفقر کلاں، ص: 465)
سوشل میڈیا پر شِیئر کریں
عنوانات / مضامین
قومی و بین الاقوامی
مرشدِ کامل
معاشرتی
فکرحقیقی
تعلیمات غوثیہ
یومِ آزادی
کشمیرجنت نظیر
قرآن اور رمضان
گوشہ بیدل
علم القرآن
تصوف
شھبازِ عارفاں
اقتباس
قصص الانبیاء
شاہ خیبر شکن
قرآن نمبر
قائداعظم نمبر
سلطان الفقر ششم نمبر
اقبال نمبر
سیرت نمبر
پاکستان نمبر
میلاد مصطفےٰﷺ
مظلوم مسلمان
اصلاحی جماعت
تحفظ ناموسِ رسالت
گوشہ اقبال
حضرت سلطان سید محمد بہادرعلی شاہ
تذکرہ
تحریکِ پاکستان نمبر
گوشہ سیدالشھداء
گوشہ تصوف
گوشہ غوث الاعظم
فلسطین نمبر
پیرایہ ادب
گوشہ قربانی
احکامِ شرع
قرآن اور مسلمانوں کا ادبی سرمایہ
اقبال و قائد
دو قومی نظریہ
قومی علامتیں
صوفیاء اور تحریک ِپاکستان
گوشہ درود
ختم نبوت نمبر
جوناگڑھ نمبر
ذوالنورین نمبر
اداریہ
صلاےعام
گوشہ تصوف و باھُو شناسی
مذہبی
تاریخ اسلام
خصوصی مضامین
سیدناشیخ عبدالقادر جیلانی ؒ
مزید پڑھیں
سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ : حیات و انعکاس
مزید پڑھیں
شان عیسیٰ روح اللہ(علیہ السلام) بزبان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ
مزید پڑھیں
سماج کی علمیاتِ اخلاق ’’اسرارورموز‘‘کے تناظر میں
مزید پڑھیں
یہ میگزین اپریل 2000 سے مُسلسل شائع ہورہا ہے جِس میں عالمی حالات ، اِسلامی دُنیا کے مسائل اور اُن کا حل ، اِسلا می جمہوریّہ پاکستان کو درپیش چیلنجز، نظریۂ پاکستان ، صوفیأ کرام کی تعلیمات، اِقبالیات ا ور دیگر فکری و علمی موضوعات پہ جامع و مُستند تحاریر و مضامین کو شائع کیا جاتا ہے ۔ نیز منتخب موضوعات پہ خصوصی شماروں کی اشاعت بھی کی جاتی ہے ۔ |
گذشتہ دنوں کراچی میں ایک مسجد کے انہدام سے متعلق سپریم کورٹ کا حکم قومی سطح پر زیربحث رہا اور اس کی موزونیت یا غیر موزونیت پر مختلف نقطہ ہائے نظر سامنے آئے۔ اس ضمن میں کسی خاص مقدمے کے اطلاقی پہلووں سے قطع نظر کرتے ہوئے، اصولی طور پر یہ بات واضح ہونا ضروری ہے کہ غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی مساجد کا فقہی حکم کیا ہے ۔ چونکہ عموماً اس حوالے سے جو فقہی موقف اور استدلال سامنے آ رہا ہے، وہ ادھورا اور فقہ وشریعت کی درست اور مکمل ترجمانی نہیں کرتا، اس لیے کچھ اہم توضیحات یہاں پیش کی جا رہی ہیں۔
پہلی بات جو اس بحث میں بہت عام کہی گئی، وہ یہ تھی کہ مسجد اگر کسی کی زمین غصب کر کے بھی تعمیر کی گئی ہو تو تعمیر ہو جانے کے بعد اسے گرانا جائز نہیں، بلکہ اس کی تلافی مالک کو زمین کی قیمت اور تاوان وغیرہ ادا کر کے کی جا ئے گی۔ یہ بات قطعی طور پر غلط ہے اور نہ صرف دین وشریعت کا ابتدائی فہم رکھنے والا شخص اس کی غلطی کو واضح طور پر سمجھ سکتا ہے، بلکہ اس پر مستند اداروں کے فتاویٰ بھی موجود ہیں۔ مثال کے طور پر جامعہ الازہر کے فتوے کے مطابق ایسی زمین پر مسجد کی تعمیر جائز نہیں بلکہ حرام ہے اور اگر مسجد بنا لی جائے تو بھی اس کو مسجد نہیں سمجھا جائے گا اور زمین کے مالک کو اسے گرا دینے کا حق حاصل ہے۔
اسی طرح جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاون کراچی کے فتوی نمبر 144202200526 میں کہا گیا ہے کہ
’’شرعی مسجد کی جگہ خالص اللہ کے لیے وقف جگہ ہوتی ہے اور جگہ وقف کرنے کی ایک شرط اس جگہ کا مالک ہونا ہے۔ صورتِ مسئولہ میں چونکہ غاصب زمین کا مالک نہیں ہوتا، لہذا غصب شدہ زمین میں مسجد بنانے سے وہ مسجد شرعی مسجد نہیں کہلائے گی۔ نیز زمین غصب کرنا اور اس پر مسجد بنانا گناہ ہے۔"
غصب شدہ زمین پر بنائی گئی مسجد کو شرعی تحفظ دینے کے موقف سے جو عمومی تاثر بنتا ہے، وہ یہ ہے کہ بس جہاں مسجد کا نام آ جائے، سب اخلاقی اور قانونی ضابطے معطل ہو جاتے ہیں اور جہاں بھی جیسے بھی ایک دفعہ مسجد بن جائے، اس کو شرعی تحفظ حاصل ہو جاتا ہے۔ یہ نوعیت کے لحاظ سے ویسا ہی ایک تاثر ہے جیسا توہین مذہب کے معاملے میں عام ہو گیا ہے کہ جہاں گستاخی کا کوئی واقعہ ہو جائے تو پھر مذہبی جذبات ہی بنیادی اہمیت اختیار کر لیتے ہیں، اور قانون ضابطوں کو ان کے تابع ہو جانا چاہیے۔ ہمارے نزدیک اس تاثر کا ازالہ اور ان کے پیچھے کارفرما انداز فکر کی غلطی واضح کرنا بھی دینی نقطہ نظر سے اتنا ہی اہم ہے جتنا کسی انتظامی یا عدالتی فیصلے کی ناموزونیت پر سوالات اٹھانا۔
دوسری اہم بات جو اس حوالے سے کہی گئی، یہ ہے کہ سرکاری املاک کا حکم انفرادی ملکیت سے مختلف ہے اور سرکاری زمین پر اگر لوگوں نے اپنی ضرورت کے تحت حکومتی اجازت کے بغیر بھی مسجد تعمیر کر لی ہو تو اس کو گرایا نہیں جا سکتا، بلکہ حکومت پر اس کی قانونی منظوری دینا لازم ہو جاتا ہے۔ لیکن یہ بات علی الاطلاق اور اس عموم کے ساتھ درست نہیں جس طرح پیش کی جا رہی ہے۔ حنفی فقہ کی کتب میں اس مفہوم کی جزئیات یقیناً موجود ہیں جن میں یہ کہا گیا ہے کہ جو زمینیں ملکیت عامہ کی نوعیت رکھتی ہوں، یعنی کسی کی انفرادی ملکیت میں یا کسی خاص مقصد کے لیے وقف شدہ نہ ہوں، وہاں اگر علاقے کے مسلمان دینی ضرورت کے تحت مسجد تعمیر کر لیں تو یہ درست ہے اور اسے بھی شرعی مسجد کا درجہ حاصل ہوگا اور وہ تمام احکام اس پر جاری ہوں گے جو ایک مسجد پر ہوتے ہیں۔ ان فقہی جزئیات کی بنیاد دراصل اس قانونی مفروضے پر ہے کہ ایسی جگہیں مفاد عامہ کے لیے ہوتی ہیں اور حکومت کی طرف سے عوام کو ایک طرح کی خاموش اجازت حاصل ہے کہ وہ حسب ضرورت انھیں مسجد کے لیے خاص کر لیں۔ فقہاء کی مراد ہرگز یہ نہیں ہے کہ حکام وقت کی طرف سے لوگوں کویہ اجازت عمومی طور پر اور ہمیشہ کے لیے حاصل رہنا کوئی شرعی تقاضا ہے اور وہ اس کو حکومت کی پیشگی اجازت سے مشروط نہیں کر سکتے۔
پس ان فقہی تصریحات سے استشہاد اسی صورت میں پر درست ہو سکتا ہے جب حکومت کی طرف سے اس حوالے سے کوئی قانون سازی موجود نہ ہو۔ اس صورت میں اسے اجازت سکوتی پر محمول کر کے یہ کہا جا سکتا ہے کہ حکومت کو لوگوں کے ایک فیصلے یا اقدام پر کوئی اعتراض نہیں۔ اسی کو فقہ میں دلالتاً اجازت دینا کہا جاتا ہے۔ تاہم اگر حکومت نے باقاعدہ سرکاری املاک کے متعلق ایک قانون سازی کر دی ہو اور بغیر سرکاری اجازت کے کسی بھی جگہ کو تصرف میں لانا ممنوع قرار دیا ہو تو پھر مذکورہ فقہی جزئیات سے استدلال نہیں کیا جا سکتا ۔ ہمارے دور میں، یہ معلوم ہے کہ حکومتوں کی طرف سے سرکاری املاک کے متعلق ، بالخصوص شہری آبادیوں میں، ایسی کوئی خاموش اجازت لوگوں کو حاصل نہیں ہوتی، بلکہ ایسا کرنے کو خلاف قانون اور جرم سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے ان جزئیات کو آج کے حالات پر منطبق کرنا اور یہ نتیجہ نکالنا کہ سرکاری املاک پر مسجد بنانے کے لیے کسی حکومتی اجازت کی ضرورت نہیں اور ایسی جو بھی مسجد بنا لی جائے، وہ حکومتی اجازت کے بغیر بھی شرعی مسجد ہوتی ہے جسے گرانا خود حکومت کے لیے بھی جائز نہیں، قطعی طور پر فقہاء کے موقف کی درست ترجمانی نہیں ہے۔
اس تناظر میں، دار العلوم دیوبند کے مختلف فتاویٰ جات میں تمام ضروری فقہی وشرعی قیود کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس مسئلے کی جو نوعیت واضح کی گئی ہے، ہمارے نزدیک وہ زیادہ مستند اور درست تعبیر ہے اور اسی حوالے سے ان فتاویٰ جات کا ایک انتخاب ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔
’’سرکاری زمین پر سرکاری اجازت کے بغیر مسجد کی تعمیر درست نہیں، تاہم اگر مسجد بنائی گئی تو کوشش کرکے سرکار سے اجازت بھی لے لی جائے، اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب ملے گا مگر مسجد شرعی میں نماز ادا کرنے کی طرح ثواب نہ ملے گا الا یہ کہ حکومت کی طرف سے اجازت مل جائے۔” (فتویٰ نمبر 67272)
’’سرکاری زمین میں سرکار کی اجازت سے مسجد تعمیر کرنی چاہیے، سرکاری زمین میں بغیر سرکار کی اجازت سے مسجد تعمیر کرنا صحیح نہیں، اگر کسی جگہ سرکاری زمین پر مسجد تعمیر کرلی گئی ہے تو کوشش کرکے حکومت سے اجازت لے لینی چاہیے تاکہ وہ شرعی مسجد بن جائے۔ (۲) راستہ کی زمین پر مسجد تعمیر کرنا یا مسجد کے کسی کام میں لانا درست نہیں۔” (فتویٰ نمبر 58857)
’’جو راستہ شارع عام ہے، اس کو مسجد کی توسیع میں شامل کرلینے کے لیے حکومت سے اجازت ضروری ہے۔” (فتوی نمبر 145278)
’’سرکاری زمین پر سرکار کی اجازت کے بغیر مسجد کا وضو خانہ، حمام و غیرہ بنانا جائز نہیں ہے ، لہذا صورت مسئولہ میں مسجد سے ملی ہوئی سرکاری زمین پر وضو خانہ، حمام و غیرہ بنانا جائز نہیں ہے۔ ” (فتویٰ نمبر 63790)
’’جہاں سے ہائی ٹینشن بجلی کے تار گذرے ہوں، جب اس کے نیچے بلڈنگ بنانا غیر قانونی ہے تو مسجد بنانا بھی غیر قانونی ہوگا، پس ایسی صورت میں مالک زمین کو چاہیے کہ پہلے وہ متعلقہ محکمہ سے رابطہ کرکے تار ہٹوائے یا ان کی منظوری ختم کرائے ، اس کے بعد مسجد کی تعمیر کا کام شروع کرائے ؛ تاکہ مسجد کو کسی طرح کا خطرہ نہ ہو اور لوگ بلا خوف وخطر مسجد آکر نماز باجماعت ادا کرسکیں۔” (فتویٰ نمبر 159187)
"وہ مصلیٰ مسجد شرعی نہ ہوگا یعنی وہاں نماز پڑھنے سے مسجد کا ثواب نہیں ملے گا۔” (فتویٰ نمبر 169425)
’’مسجد کے ایسے حصے میں نماز ادا ہوجائے گی، البتہ غیر قانونی جگہ کو حکومت سے منظوری لیے بغیر مسجد میں شامل کرنا جائز نہیں، وہ جگہ مسجد شرعی نہیں کہلائے گی، اس لیے اس جگہ کو مسجد میں شامل کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ سرکار سے کسی طرح اجازت حاصل کی جائے خواہ قیمتاً ہی سہی، سرکار سے اجازت لیے بغیر اس جگہ کو مسجد میں شامل نہ کیا جائے۔” (فتویٰ نمبر 9092)
’’مسجد کی تاریخ ساٹھ سال پرانی ہے تو اس کو آپ حضرات باقی رکھیں، اگر اس کی زمین اب بھی حکومت کی ملکیت ہے تو اب باضابطہ طور پر حکومت سے اجازت حاصل کرلی جائے، اجازت مل جانے پر وہ مسجد، مسجدِ شرعی کہلائے گی۔” (فتوی نمبر 17357)
"ماضی میں کبھی، سڑک کا کوئی حصہ مسجد میں شامل کرلیا گیا گیا تھا، اب جب مسجد کی تعمیر نو ہورہی ہے تو سڑک کا وہ حصہ خارج کردیا جائے، تعمیر میں نہ لیا جائے اور مسجد صرف اپنی اصل جگہ پر تعمیر کی جائے، اور اگر سرکار کا متعلقہ محکمہ سڑک کا وہ حصہ مسجد کے نام منظور کردے تو اُس حصے کو مسجد میں شامل کرنے میں کچھ مضائقہ نہ ہوگا، سرکار کی اجازت ومنظوری کے بعد وہ حصہ شرعاً وقانوناً مسجد کا ہوجائے گا۔” (فتویٰ نمبر 603728 )
’’اگر حکومت سے باقاعدہ مسجد کے نام زمین الاٹ کراکے سرکاری زمین پر مسجد بنائی جائے یا روڈ کا کچھ حصہ مسجد میں شامل کرلیا جائے بشرطیکہ مسجد کی توسیع میں اس کی ضرورت ہو اور اس کی وجہ سے راستہ بہت تنگ ہوکر لوگوں کے لیے زحمت ودشواری کا باعث نہ ہوجائے تو اس میں کچھ حرج نہیں، جائز ہے۔ ” (فتوی نمبر 58336)
’’اگر واقعی وہ زمین قبرستان کی ہے تو چونکہ وقف کی بیع باطل ہے ؛اس میں بیع کا نفاذ نہیں ہوتا ؛اس لیے اس زمین پر دوکان یا مکان بناکر بیچنا درست نہیں،آپ اس بیع کو ختم کرکے رقم واپس لے لیں اور جو کچھ تعمیر کرا رکھا ہے اس کو منہدم کرکے ملبہ کو اپنے استعمال میں لائیں،یہ آپ سے غلطی ہوئی کہ آپ نے بلا تحقیق زمین خرید لی ،اور بائع پر ضروری ہے کہ اس زمین کو قبرستان کی کمیٹی کے حوالہ کردے ،اس کے لیے اس زمین کو فروخت کرنا جائز نہیں۔” (فتوی نمبر 165214)
’’صورت مسئولہ میں جس زمین پر مسجد بنائی گئی ہے اگر وہ زمین ننانوے سال کے لیے پٹہ پر لی گئی ہے ، تو ایسی زمین پر مسجد شرعی نہیں بن سکتی، کسی زمین کے مسجد شرعی بننے کے لیے ضروری ہے کہ مالک زمین نے اس کو مسجد کے لیے وقف کیا ہو، پٹہ کی زمین پر ملکیت ثابت نہیں ہوتی، لہذا ایسی زمین میں شرعا وقف کا تحقق نہیں ہوتا؛ ہاں ضرورت کے وقت ایسی زمین میں جماعت خانہ بنایا جاسکتا ، جس میں پنج وقتہ فرض نمازیں جماعت کے ساتھ اداء کی جاسکتی ہیں ، اس میں انشاء اللہ جماعت کا ثواب ملے گا، صورت مسئولہ میں جبکہ الگ سے کسی مسجد کا نظم مشکل ہے ، تو متعلقہ شخص کے ساتھ حکمت اور حسن تدبیر سے بات کر لی جائے ، تاکہ جماعت خانہ میں نماز جاری رہے ۔” (فتویٰ نمبر 146164)”
مذکورہ فتاویٰ سے متعلق مکمل سوال وجواب دیکھنے کے لیے دار العلوم کے دار الافتاء کی ویب سائٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔
https://darulifta-deoband.com/
دار العلوم کے ان فتاویٰ جات سے درج ذیل نکات واضح ہوتے ہیں:
۱۔ سرکاری زمین پر حکومتی اجازت کے بغیر مسجد کی تعمیر جائز نہیں۔ اسی طرح مسجد کی توسیع کے لیے بلا اجازت سرکاری زمین کو مسجد کا حصہ بنانا بھی جائز نہیں۔ مسجد کے متعلقات مثلاً وضو خانہ اور بیت الخلاء وغیرہ کے لیے بھی سرکاری زمین بلا اجازت استعمال کرنا جائز نہیں۔ (فتویٰ نمبر 67272 ، فتویٰ نمبر 58857، فتوی نمبر 145278، فتویٰ نمبر 63790)
۲۔ جس جگہ پر قانون کے مطابق کوئی بھی عمارت بنانا، ناجائز ہو، وہاں مسجد بنانا بھی ناجائز ہے۔ مسجد کو اس حوالے سے کوئی استثنا یا خصوصیت حاصل نہیں۔ (فتویٰ نمبر 159187)
۳۔ اگر کسی جگہ بغیر اجازت مسجد بنا لی گئی ہو یا کسی حصے کو مسجد میں شامل کر لیا گیا ہو تو اس کی حیثیت جائے نماز یا مصلیٰ کی ہے جس پر مسجد کے احکام لاگو نہیں ہوتے اور اس میں نماز کی ادائیگی پر مسجد کی نماز کا ثواب بھی نہیں ملتا۔ (فتویٰ نمبر 169425، فتویٰ نمبر 9092)
۴۔ اجازت وہی معتبر ہے جسے قانونی طور پر اجازت شمار کیا جاتا ہو۔ اگر کسی سرکاری جگہ پر نماز باجماعت کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہو اور سرکاری افسران نے بھی اس پر اعتراض نہ کیا ہو تو اس کے باوجود قانونی طور پر حکومتی اجازت ملنے تک وہ مسجد شرعی نہیں بنے گی، یعنی افسران کی رضامندی یا خاموشی کو سرکاری اجازت شمار نہیں کیا جا سکتا۔ (فتوی نمبر 17357)
۵۔ اگر ماضی میں سرکاری زمین کا کوئی حصہ بلا اجازت مسجد میں شامل کر لیا گیا ہو تو اسے سرکاری اجازت سے ہی مسجد میں شامل رکھا جا سکتا ہے۔ اگر حکومت اس کی اجازت نہ دے تو نئی تعمیر میں اس کو مسجد سے خارج کر دینا ضروری ہے۔ (فتویٰ نمبر 603728 )
۶۔ اگر مسجد کی توسیع سے گزرگاہ تنگ ہوتی ہو اور لوگوں کی آمد ورفت متاثر ہوتی ہو تو سرکاری اجازت کے باوجود مسجد کی توسیع کرنا درست نہیں ہے۔ (فتوی نمبر 58336)
۷۔ اگر غلطی یا لاعلمی سے کسی دوسرے مقصد مثلاً قبرستان کے لیے وقف کی گئی جگہ پر مسجد بنا لی گئی ہو تو علم میں آنے پر اس کو منہدم کرنا اور قبرستان کو جگہ واپس کرنا شرعاً ضروری ہے۔ (فتوی نمبر 165214)
۸۔ کرایے کی جگہ پر یا عارضی اور محدود مدت کے لیے حاصل کی گئی جگہ پر قائم کی گئی مسجد کی حیثیت بھی مصلیٰ کی ہے، اس پر مسجد شرعی کے احکام جاری نہیں ہوتے۔ (یہی حکم مختلف اداروں میں نماز کے لیے خاص کی گئی جگہ کا ہے جنھیں باقاعدہ مسجد کے طور پر وقف نہ کیا گیا ہو)۔ (فتویٰ نمبر 146164)
ہذا ما عندی واللہ تعالیٰ اعلم
آراء و افکار
(فروری ۲۰۲۲ء)
فروری ۲۰۲۲ء
جلد ۳۳ ۔ شمارہ ۲
غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ مساجد کا حکم
محمد عمار خان ناصر
حضرت مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلیؒ کی وفات
محمد عمار خان ناصر
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۵)
ڈاکٹر محی الدین غازی
مطالعہ سنن ابی داود (۲)
ادارہ
علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۷)
مولانا سمیع اللہ سعدی
امارت اسلامی أفغانستان کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مولاناعتیق الرحمٰن سنبھلیؒ کی وفات
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی
انیسویں صدی میں جنوبی ایشیا میں مذہبی شناختوں کی تشکیل (۲)
ڈاکٹر شیر علی ترین
اہم قومی مسائل پر ملی مجلس شرعی کا موقف
ادارہ
تلاش کریں
الشریعہ اکادمی
الشریعہ اکادمی
ماہنامہ الشریعہ
گزشتہ شمارے
مقالات و مضامین
رابطہ
گزشتہ شمارے
1989 1990 1994 1995 1996 1997 1998 1999 2000 2001 2002 2003 2004 2005 2006 2007 2008 2009 2010 2011 2012 2013 2014 2015 2016 2017 2018 2019 2020 2021 2022 |
تیمور جھگڑا نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ مردان کی یونین کونسل منگا ہی سے کورونا کا پہلا مریض جاں بحق ہوا تھا، جس کے بعد پوری یونین کونسل کو لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا۔
آج کی خبریں
لنڈی کوتل روڈ کو اکنامک کوریڈور بنائیں گے، اسد قیصر
عدنان باچا دسمبر 8, 2019 0
ضلع مردان میں سنٹرفارسپیچ اینڈہیرنگ (مرکزبرائے سماعت وگویائی) میں سپورٹس گالاکے افتتاحی تقریب اور بعدازاں یونین کونسل زیدہ میں ایک پروقار شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپیکرقومی اسمبلی اسدقیصرنے کہا کہ سابقہ فاٹا اصلاحات میری ترجیحات میں… |
مرکزی پیج/خبریں/بین الاقوامی خبریں/جنوب مشرقی آسٹریلیا میں شدید بارشوں نے سیلاب کی وارننگ جاری کر دی ہے۔
جنوب مشرقی آسٹریلیا میں شدید بارشوں نے سیلاب کی وارننگ جاری کر دی ہے۔
اکتوبر 13, 2022
0 1 1 minute read
جنوب مشرقی آسٹریلیا میں سیلاب کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے جہاں شدید بارشوں کے باعث ہزاروں گھر بجلی سے محروم ہو گئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سڈنی کے مغرب میں واقع نیو ساؤتھ ویلز کے شہر فوربس میں سینکڑوں لوگوں کو بڑے سیلاب سے قبل جمعرات کی رات تک اپنے گھر خالی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
آسٹریلیا کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاستوں، نیو ساؤتھ ویلز اور وکٹوریہ، اور جزیرے کی ریاست تسمانیہ میں ندیاں خطرناک حد تک بڑھ رہی تھیں اور کئی مہینوں کی اوسط سے زیادہ بارشوں کی وجہ سے پانی بھیگ گیا تھا۔
مزیز
ماسکو کے شاپنگ سینٹر میں آتشزدگی سے ایک شخص ہلاک
پہلے
اگر افغانستان میں دہشت گرد دوبارہ منظم ہوتے ہیں تو امریکہ کارروائی کرے گا: نیڈ پرائس
پہلے
ریاستی ایمرجنسی سروس نے 17 گلیوں کے لیے ایک حکم جاری کیا جس میں مرکزی شہر کے علاقے سمیت 8 بجے (0900 GMT) کو خالی کر دیا جائے، جس میں دریائے لچلان میں جمعہ تک 10.6 میٹر کی بڑی سیلابی چوٹی تک پہنچنے کی توقع ہے۔
پولیس نے بتایا کہ سڈنی کے مغرب میں نیو ساؤتھ ویلز کے شہر ہلسٹن کے قریب ایک شخص کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ اسے آخری بار دریائے لچلان پر دیہی جائیداد پر دیکھا گیا تھا۔
پولیس کو منگل کے روز سڈنی کے مغرب میں واقع شہر باتھرسٹ کے قریب سیلابی پانی میں ڈوبی ہوئی کار میں ایک 46 سالہ شخص کی لاش ملی۔
Tags
آسٹریلیا بارشیں سیلاب
اکتوبر 13, 2022
0 1 1 minute read
Share
Facebook Twitter Pinterest WhatsApp Print
اردو پوائنٹ 2
اردو پوائنٹ 2 پاکستان کو بہترین نیوز پبلیشر سنٹر یے۔ یہاں آپ پاکستانی خبریں، انٹرنیشنل خبریں، ٹیکنالوجی، شوبز، اسلام، سیاست، اور بھی بہیت کہچھ پڑھ سکتے ہیں۔ |
فلم’کشمیر فایلز‘ریلیز ہوچکی ہے۔ اس فلم کا موضوع کشمیری پنڈتوں کی نسل کشی پر مبنی ہے جس کو بہت بڑھا چڑھاکر اور تاریخی حقائق کے برخلاف پیش کیا گیاہے۔ گوکہ ہم نے ابھی تک اس فلم کو نہیں دیکھا لیکن اس فلم پر آرہے مختلف فلم مبصرین کے تبصروں کو ضرور سنا اور پڑھاہے۔ ان تبصروں سے یہ اندازہ ہوتاہے کہ ’کشمیر فایلز‘ کشمیری پنڈتوں کے درد کے احساس سے زیادہ اس درد کو بیچ کر پیسہ کمانے کے لیے بنائی گئی ہے۔ یوں بھی اس وقت ہندوستان میں تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کا کام عروج پر ہے۔ ’تھانا جی :دی وارئیر،پدماوت،سوریہ ونشی ،اور کشمیر فایلز تک فلموں کا ایک طویل سلسلہ ہے جس میں تاریخی حقائق کو مسخ کرکے عوام کے ذہنوں کو اپنے ایجنڈے کے مطابق ڈھالنے کا کام کیا گیاہے۔ یہ بات یرقانی تنظیمیں بہت واضح الفاظ میں کہہ چکی ہیں کہ ہم ہندوستان میں لکھی گئی تاریخوں سے مطمئن نہیں ہیں اور چاہتے ہیں کہ بھارت کا اتیہاس دوبارہ لکھاجائے۔ اتیہاس لکھنے کے لیے تو بہت مطالعے اور عرق ریزی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن فلمیں بنانے کے لیےفقط ’راشٹرواد‘ ،’دیش بھکتی ‘ اورکثیر سرمایہ درکار ہوتاہے۔ تاریخی حقایق کو پیش کرنے کے لیے مطالعہ اور مطالعہ کے لیے دیدہ ریزی کی فرصت کس کے پاس ہے۔ اس لیے کچّی پکی فلمیں منظر عام پر آرہی ہیں جن کا مقصد ہندوستان کی جمہوریت کو کمزور کرنا اور ایک مخصوص ایجنڈے کو پیش کرکے دل و دماغ میں نفرت کا زہر بھرنا ہے۔
اس وقت فلاپ ایکٹرز اور ڈائریکٹرز کا بنیادی ایجنڈہ یہ ہے کہ وہ یرقانی تنظیموں کے آلۂ کار بن کر زیادہ سے زیادہ پیسہ اور شہرت کمانا چاہتے ہیں۔ انہیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ فلم کا موضوع کیاہے۔ اس موضوع کی واقعیت اور حقیقت کیاہے۔ آیا فلم تاریخی حقایق کے مطابق ہے یا نہیں۔ انہیں زیادہ سے زیادہ فیس اور فلم کی تشہیر سے مطلب ہوتاہے۔ اس کے لیے بالی وڈ کے تمام فلاپ لوگوں نے مل کر یرقانی پرچم کے تلے پناہ تلاش کرلی ہے۔ اکشے کمار جیسا تھرڈ کلاس ایکٹر آج بالی وڈ کا اسٹار بناہواہے جس کے پاس ایکٹنگ کرنے کے لیے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ اسی طرح اجے دیوگن جیسا کامیاب ایکٹر بھی فلاپ فلموں سے تنگ آکر یرقانی ایجنڈے کا شکار ہوگیا۔ ’سوریہ ونشی ،تھانا جی اور بھوج ‘جیسی فلمیں اس دعویٰ پر دلیل ہیں۔ کنگنا رنوت اور انوپم کھیر جیسے ایکٹر بھی اسی راہ پر ہیں۔ انوپم کھیر تو ایسا متعصب ایکٹر ہے جس نے بالی وڈ کی فضا کو مکدر کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ اس نے کشمیری پندتوں کے درد کو اپنی کامیابی کی سیڑھی بنالیاہے۔ انوپم کھیر کی مفاد پرستی کے قصے کسی سے مخفی نہیں ہیں۔ وہ اپنے ذاتی فائدہ کے لیے کچھ بھی کرسکتاہے اور کسی بھی حد تک گرسکتاہے۔
کشمیر فایلز کے ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری بالی وڈ میں اپنا مقام بنانے کے لیے ایک زمانے سے جدوجہد کررہے ہیں۔ ان کے پاس فلاپ فلموں کی ایک لمبی فہرست ہے جن میں ’چاکلیٹ،دے دھنادھن گول،ضد،ہیٹ اسٹوری اور جنونیت جیسی فلمیں شامل ہیں۔ کشمیر فایلز کے ذریعہ وویک اگنی ہوتری کو شہرت اور پیسہ دونوں مل جائیں گے لیکن عزت ہرگز نہیں ملے گی۔ تاریخ انہیں ایک متعصب اور فرقہ پرستی کو فروغ دینے والے ڈائریکٹر کے طورپر یاد رکھے گی۔
کشمیر فایلز میں جس طرح مکتب تشیع کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے ،وہ بھی ناقابل فراموش ہے۔ ظاہر ہے وویک اگنی ہوتری اور انوپم کھیر جیسے لوگوں کو شیعیت کی تاریخ معلوم نہیں ہوگی۔ انہیں اس حقیقت کا قطعی علم نہیں ہوگا کہ اہل تشیع نے ظالم اور جابر حکمرانوں کےہاتھوں کتنے ظلم اٹھائے ہیں۔ کشمیری پنڈتوں کی کہانی ان کے مقابلے میں ہیچ ہے۔ آج بھی دنیا میں سب سے زیادہ شیعہ ٹارگیٹ کلنگ کا شکارہورہے ہیں۔ مگر کشمیر فایلز میں کشمیری پنڈتوں پر ہوئے ظلم و تشدد کاالزام شیعوں کے سر منڈھنے کی کوشش کی گئی ہے ،جو تاریخی حقائق کے منافی ہے۔ کشمیری پنڈتوں پر جن لوگوں نے ظلم کیاہے یقیناً وہ کسی خدائی مذہب کے پیروکار نہیں ہوسکتے۔ کشمیر پنڈتوں کو انصاف ملنا چاہیے۔ مگر انصاف کے لیے تصوراتی پیمانے مقرر نہ کیے جائیں بلکہ حقائق کی بنیاد پر بات ہو۔ اسلام کے نام پر بے گناہوں کا قتل عام کرنے والے مسلمان نہیں ہوسکتے۔ اسی طرح ’رام ‘ کے نام پر مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والے ہرگز ہندو نہیں ہوسکتے۔
فلم میں آیت اللہ خمینیؒ کی تصویر کو ’الجہاد‘ کے نعروں کے درمیان دکھاکر یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ کشمیری پنڈتوں پر ہوئے ظلم و بربریت میں شیعہ مرجعیت نے اہم کردار اداکیاہے۔ اس جھوٹ کو پیش کرنے سے پہلے فلم کی یونٹ کو آیت اللہ خمینی کی حیات اور انقلابی جدوجہد کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے تھا۔ مگر جو لوگ مہاتما گاندھی کی تاریخی جدوجہد کو مشکوک نگاہوں سے دیکھتے ہوں وہ امام خمینی ؒ کے انقلابی افکاراور تحریک کو کیسے برداشت کرسکتے ہیں۔ اس لیے وویک اگنی ہوتری اور ان جیسے لوگوں سے اس سے سوا کچھ امید بھی نہیں کی جاسکتی۔ ظاہر ہے کشمیر فایلز کی کہانی وویک اگنی ہوتری کی تحریر کردہ اسکرپٹ نہیں ہے بلکہ انہیں یرقانی تنظیموں سے لکھا لکھایا ایجنڈہ ملاہے جسے انہوں نے اسکرین پر پیش کردیا ہے اور بس!اس گوماگوں کیفیت کا شکار سنجے لیلا بھنسالی جیسے ڈائریکٹر بھی ہیں تو پھر تنہا وویک اگنی ہوتری ہی کو مجرم کیسے ٹہرایا جاسکتاہے۔ اس وقت پورا بالی ووڈ زعفرانی ہوچکاہے۔ ان کے افکارو نظریات بدل رہے ہیں۔ اب بالی وڈ سیکولر اور لبرل نظریات کا آئینہ دار نہیں بلکہ فاشسٹ طاقتوں کے ایجنڈہ کا پیروکار ہے۔
ہم کشمیر فایلز کی ٹیم سے اس بات پر قطعی نالاں نہیں ہیں کہ انہوں نے کشمیری پنڈتوں کے درد اور ان پر ہوئے تشدد کو اسکرین پر کیوں پیش کیا۔ ہرگز نہیں ! ظلم بہر حال ظلم ہے ،خواہ وہ کسی بھی مذہب اور ذات کے لوگوں پر ہوا ہو۔ کشمیری پنڈتوں کے درد کا احساس کوئی دوسرا ہرگز نہیں کرسکتا کیونکہ دوسروں نے اس درد کو جھیلا نہیں ہے۔ البتہ وہ لوگ ضرور اس درد کا احساس کرسکتے ہیں جنہوں نے دنیا کی سب سے بڑ ی جمہوریت میں نسل کشی کا منظر دیکھاہے۔ یقیناً کشمیری پنڈتوں کے درد کو گجرات کے مسلمان محسوس کررہے ہوں گے۔ آیا وویک اگنی ہوتری’ گجرات فایلز ‘بناسکتے ہیں ؟۔ گجرات کے مسلمانوں کی نسل کشی پر بکثرت مواد موجود ہے۔ اس تاریخی فساد کے شواہدین زندہ ہیں۔ فساد کے حقائق کو بیان کرتی ہوئی کتابیں موجود ہیں۔ جن سرکاری افسروں کی ناک کےنیچے یہ سب ہوا ،وہ ابھی حیات ہیں۔ کشمیری پنڈتوں کے درد کو ہاشم پورہ اور مظفر نگر کے مسلمانوں نے محسوس کیا ہوگا۔ ایک بار وویک اگنی ہوتری کو ہاشم پورہ اور مظفر نگر فساد کے متاثرین سے بھی ملاقات کرنی چاہیے۔ دہلی اور تری پورہ کے لوگوں سے ملنا چاہیے۔ گودھرا،بھاگلپور،سلطان پور اور آسام کے مسلمانوں سے بات کرنی چاہیے۔ ہمیں معلوم ہے کہ وویک اگنی ہوتری ہر گز ایسا نہیں کرسکتے۔ گجرات کے مسلمانوں کا درد بیان کرنے کے لیے پتھر کا کلیجہ اور وبھوتی نرائن رائے جیسا بیباک اور سیکولر قلم چاہیے۔ رعنا ایوب کا صحافتی اور متلاشی ذہن چاہیے۔ کشمیر فایلز سے متعلق ہر انسان ایک بات دہراتا نظر آرہاہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں اتنا بڑا قتل عام ہوااور کسی کو اس کی کانوں کان بھنک تک نہیں لگی۔ کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔ کسی کو انصاف نہیں ملا۔ جو لوگ یہ جملے دہرارہے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں تنہا کشمیری پنڈتوں کے ساتھ یہ ظلم نہیں ہوا۔ ظلم کو بیان کرنے کا یہ دہرا معیار کیوں ہے ؟ ہندوستانی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ کتنا گھنائو نا سلوک ہواہے ،اور ہورہاہے کیا یہ ظلم کے دائرے میں نہیں آتا۔ یاد رکھیے جب تک ظلم کےتئیں منافقانہ رویہ اپنا یاجائے گا ،ظالم شکلیں بدل بدل کر آتے رہیں گے اور قتل عام کا سلسلہ کبھی تھمے گا نہیں۔
بہرحال! کشمیر فایلز ہندوستان میں نفرت کو فروغ دینے کی پہلی کوشش نہیں ہے۔ یہ سلسلہ جاری ہے۔ ہر دوسری فلم مسلمانوں کے خلاف نفرت کا اظہار کرتی ہے یا پھر ’اچھے ‘ اور ’برے ‘ مسلمان کے فرق کو دکھاتی نظر آتی ہے۔ یعنی اچھا اور برا ہونا بھی صرف مسلمانوں سے مخصوص ہوگیاہے۔ کسی دوسرے مذہب اور ذات میں اچھے اور برے لوگ نہیں ہوتے۔ دیکھیے نفرت کا یہ سلسلہ کہاں جاکر تھمتا ہے اور ہندوستان کی جمہوریت کواس کا کتنا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)
شیئر کیجیے FacebookTwitterWhatsAppPinterestای میلFacebook MessengerLinkedinTelegramپرنٹ
عادل فراز 91 مضامین 0 تبصرے
پچھلا
ماحولیاتی تحفظ اور اسلامی تعلیمات (دوسری قسط)
اگلا
مسلمان معاشرہ اور حجاب
یہ بھی پڑھیں مصنف کی مزید نگارشات
علم وتحقیق کے سالار تھے مولانا سید جلال الدین عمریؒ
قلندرانہ ادائیں، سکندرانہ جلال
مولانا سيد جلال الدين عمرى رحمة الله عليه
شرجیل کی ماں کے آنسو
پچھلا اگلا
تبصرے بند ہیں۔
اپنی تحریر شامل کریں
مضمون بھیجنے کے لیے یہاں کلک کیجیے
ڈاؤن لوڈ اینڈرائڈ ایپ
نیوز لیٹر
تازہ مضامین حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر کو سبکرائب کیجیے۔
سبسکرائب کیجیے
مضامین ڈاٹ کام ٹیم
خالد سیف اللہ اثری (بانی و مدیر)
عرفان وحید (بانی و مدیر)
محمد اسعد فلاحی (ادارتی و انتظامی امور)
راشد اثری (تکنیکی امور)
مضامین ڈاٹ کام پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں۔ ادارہ کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اس ویب سائٹ کا تمام مواد کاپی رائٹ فری ہے، یعنی تمام مواد باجازت متعلقہ مصنف کے کسی دوسری جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ البتہ مواد کی اشاعت کے سلسلے میں ادارے کو اس ای میل پر مطلع فرمانے کی زحمت فرمائیں ([email protected])۔ |
رات کے آٹھ بجے کا وقت تھا۔ خلیل اپنے گھر کے دروازے پر کھڑا ہوا اپنے دوست آفتاب کابے چینی سے انتظار کررہا تھا۔
جمعرات 24 مارچ 2016
ادیب سمیع چمن:
رات کے آٹھ بجے کا وقت تھا۔ خلیل اپنے گھر کے دروازے پر کھڑا ہوا اپنے دوست آفتاب کابے چینی سے انتظار کررہا تھا۔ تقریباََ دو مرتبہ اس کے گھر جاکر آفتاب کی امی سے بھی آفتاب کے بارے میں معلوم کرچکا تھا۔
اس کی امی نے بتایا: آفتاب اپنی خالہ کے گھر ایک ضروری کام سے گیا ہوا ہے، بس وہ آنے ہی والا ہے۔
کہاں چلاگیا، کمبخت! کہیں سارا منصوبہ ہی بربادنہ کرادے۔خلیل بڑبڑایا۔ اس وقت آفتاب، اسے گلی کے اندر داخل ہوتا ہوا نظر آگیا۔
وہ آفتاب کو دیکھ کر چیخا” کہاں چلے گئے تھے۔ میں کب سے یہاں کھڑا ہوا تمھارا انتظار کررہا ہوں۔
افوہ بھئی، کیا قیامت آگئی؟
اسی وقت میرے ساتھ چلو۔ خلیل نے آفتاب کو بازو سے پکڑ کرچلنے کو کہا۔
(جاری ہے)
پہے مجھے امی کو توبتاکرآنے دو۔
امی کے کام سے گیا تھا۔ اب اگر بغیر بتائے جاؤں گا تو امی خفاہوں گی اور اب توشاید میرے ابو بھی آگئے ہوں گے۔ آفتاب نے کہا، مگر خلیل کہاں ماننے والا تھا۔
بھائی! زیادہ سے زیادہ آدھے گھنٹے کے بعد واپس آجائیں گے۔ یقین مانو بڑے مزے کاکام ہے۔
دونوں دوست چل پڑے۔ سردی بھی زیادہ ہورہی تھی۔ ان کی بستی سے کچھ دور ایک بہت بڑا اور ویران میدان تھا اور میدان سے آگے ایک چوڑی سڑک تھی۔ جس پر ٹریفک برائے نام ہی ہوتا تھا۔ آفتاب سردی برداشت کرنے کی کوشش کررہا تھا۔ وہ بے چینی سے بوالا: بھائی ! کیا کام ہے کچھ بتابھی دو۔
میرے امی اور ابوسخت پریشان ہوں گے۔
وہ دونوں باتیں کرتے ہوئے میدان پارکرکے بڑی سڑک تک آگئے۔ خلیل نے ایک جگہ رک کرکہا: اچھا لو یہ پکڑو۔
آفتاب چونکتے ہوئے بولا: مگر یہ تو غلیل ہے۔
ہاں ، غلیل ہے۔ میں نے کب کہاکہ یہ کلاشنکوف ہے۔
خلیل نے کھڑے کھڑے اسٹریٹ لائٹوں کی جانب دیکھتے ہوئے کہا۔
آفتاب جھنجلا گیا، مگر اس وقت یہاں کیاکام آپڑا ہے۔ چڑیاں، چڑے، کوے کوئی بھی نظر نہیں آرہے ہیں۔ ویسے بھی کان کھول کرسن لومجھے ہرگزہرگزمعصوم پرندوں کا شکار کرنا پسند نہیں ہے۔
امی نے سختی سے مجھے منع کیا ہوا ہے سمجھے نا۔
اچھا چلویہ لوکنکریاں اور جو میں کہوں وہ کرو۔ یہ کہتے ہوئے خلیل نے چھوٹی چھوٹی کنکریاں ، جو پلاسٹک کی تھیلی میں تھیں۔ آفتاب کو تھماتے ہوئے کہا: یہ تم مجھے کیوں دے رہے ہو۔
ان کا کیا کروں؟
سنو! غور سے سنو۔ آج صبح کلاس میں فاروق اور حنیف نے مجھ سے شرط لگائی تھی کہ سڑک کی دونوں جانب واپڈا کے کھمبوں پر، جو مرکری کے بلب لگے ہوئے ہیں، تمام کے تمام بلبوں کو نشانہ لے کر توڑنا ہے۔ پورے 500روپے کی شرط لگی ہے۔
آدھے فاروق اور آدھے حنیف سے مجھے ملیں گے۔ خلیل نے آفتاب کو للچاتے ہوئے بتایا: سڑک بالکل سنسان ہے بس اب جلدی شروع ہوجاؤ۔ اکادُکا کوئی گاڑی یا موٹرسائیکل آتی نظر آئے گی تو میں تمھیں ہوشیار کردوں گا۔ تھوڑی دیر کو سائڈ میں ہو کر چھپ جائیں گے، چلو وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔
ادھر تو حملہ کرو گے یہاں میں کروں گا۔ یہ تم مجھے اتنے غصے والی نظروں سے کیوں گھور کردیکھے جارہے ہو۔
تمھارا دماغ تو نہیں چل گیا ہے۔ جاتنے ہو یہ تم کیا ور کس سے کہہ رہے ہو؟ مجھ سے جو اپنے وطن کی ہر چیز اور مٹی کے ذرے سے پیار کرتا ہے۔
خلیل بھائی! میں تمھیں مشورہ دیتا ہوں کہ ایسا گندہ خیال ذہن سے نکال دو اور اللہ سے معافی مانگو اور توبہ کرو۔مجھے نہیں معلوم تھا کہ تم چند رپوں کی خاطر اپنے ضمیر کاسودا کر لو گے۔ بھلا اپنے وطم کی چیزوں کو نقصان پہنچانا بھی کوئی شرط ہے۔
آخر کہنا کیا چاہتے ہو آفتاب ! خلیل نے زچ ہوتے ہوئے پوچھا۔
میں چاہتا ہوں کہ دونوں غلیلیں میرے سامنے اسی وقت توڑ کر پھینک دو۔
مگر مجھے تمھارا یہ فیصلہ منظور نہیں ہے۔ خلیل نے اکڑتے ہوئے جواب دیا۔
منظور نہیں ہے توآج سے تمھارا میرا راستہ جدا ہے۔
یہ دہشت گرد جو دشمن ملکوں سے مل کر چند ٹکوں کے لالچ میں آج ہمارے پیارے وطن اور یہاں کے لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ہماری فوج جو قربانیوں دے رہی ہے، تمھیں احساس ہے۔ تم میں اور دہشت گردوں میں کیا فرق رہ گیا ہے۔آفتاب نے غصہ دکھایا: میں تمھارا اس وقت تک بھائی تھا، دوست تھا جب تک مجھے تمھارے یہ غلیظ اور وطن شمن عزائم معلوم نہیں تھے، لیکن اب تم صرف میں ہی نہیں ، میرے وطن کے لیے اور اس کی عزت آبرو کے لیے ایک صرف میں ہی نہیں میرے وطن کا بچہ بچہ اپنی جان قربان کرسکتا ہے۔
یادرکھو خلیل! میری نظر میں وطن کا غدار․․․․․ ماں باپ کا بھی غدار ہوتا ہے۔ آفتاب نے منھ موڑتے ہوئے کہا۔
مجھے معاف کردو آفتاب! واقعی میں بھٹک رہا تھا۔آج کے بعد کبھی ایسا نہ ہوگا۔ خلیل نے آفتاب سے معافی مانگتے ہوئے کہا۔
سچ․․․․؟ اور پھر آفتاب نے خلیل کے آنسو پونچھتے ہوئے اسے گلے لگا لیا۔ دونوں نے نعرہ لگایا: پاکستان ہمارا ہے۔ ہم کو جان سے پیارا ہے۔
Facebook Twitter Google + Share on Whatsapp
مزید اخلاقی کہانیاں
تبدیلی ۔۔۔۔ ایک خوشگوار تبدیلی جسے سب نے محسوس کیا تھا۔۔۔۔
Tabdeeli
میرا دوست
Mera Dost
سمجھدار گدھا
Samajhdar Gadha
مالک کی پکڑ
Maalik Ki Pakar
نقل چور کی توبہ
Naqal Chor Ki Tauba
پانچ ہم شکل بھائی
Panch Humshakal Bhai
طہارت نصف ایمان
Taharat Nisf Imaan
کامیابی مل گئی
Kamyabi Mil Gayi
ناشکری کی سزا
Na Shukri Ki Saza
بڑوں کی نصیحت
BarooN Ki Naseehat
نیکی کا راستہ!
Neki Ka Rasta
موتی کی عقل مندی
Moti Ki Aqalmandi
Your Thoughts and Comments
مضامین
مضامین
سو بڑے لوگ
بچوں کے پکوان
متفرق مضامین
کہانیاں
کہانیاں
اخلاقی کہانیاں
سچی کہانیاں
مزاحیہ کہانیاں
متفرق
متفرق
لطیفے
پہیلیاں
گیمز
گیمز
ایکشن گیمز
پول گیمز
ریسنگز گیمز
سپورٹس گیمز
کارڈز گیمز
ایڈونچر گیمز
ویڈیوز
ویڈیوز
ویڈیو نظمیں
ویڈیو کہانیاں
اردو سیکھیں
اسلامی ویڈیوز
بچوں کے اسلامی نام
مزید مضامین
بولا اور مارا گیا
Bola Our Mara Gaya
کسان کی دانائی
kisaan ki danai
بڑا نقصان
bara nuqsan
جھگڑالو میاں بیوی
jhagralu mian biwi
کسان اور شیطان
Kisaan Or Shettan
شہزادوں کا امتحان
Shehzadoon Ka Imtehan
ہاتھی اور بندر میں ہوگئی لڑائی
Hathi Aur Bandar Main Ho Gayi Larai
خوشی
Khushi
About Us | Contact Us | Advertisment
ABOUT US
Contact Us
Disclaimer
Privacy Policy
Advertisment
Our Network
PakistanPoint
English News
Arabic News
Who We Are
About Us
Contact Us
Send Your Content
RSS Feed
News Widget
Site Links: Ramadan 2022 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2021 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed. |
Choose language Choose a language Chinese Simplified Chinese Traditional Albanian Arabic Belarusian Bengali Bulgarian Cambodian Croatian Czech English Esperanto Filipino French German Greek Hausa Hebrew Hindi Hungarian Indonesian Italian Japanese Korean Laos Malay Mongol Myanmar Nepal Persian Polish Portuguese Pushtu Romanian Russian Serbian Sinhalese Spanish Swahili Tamil Thai Turkish Ukrainian Urdu Vietnamese
ہوم
چین
پاکستان
دنیا
ریڈیو
ویڈیوز
تبصرہ
ایزی چائینیز
میرا چین
امریکہ میں کووڈ -19 انفیکشن میں ایک اور ممکنہ اضافہ ہوسکتا ہے، امریکی میڈیا
2022/10/09 15:10:16
شیئر:
این پی آر کے مطابق امریکہ موسم سرما کی تیسری وبائی لہر کی جانب بڑھ رہا ہے ۔ایسے اشارے سامنے آرہے ہیں کہ کووڈ- 19 انفیکشن میں ایک اور ممکنہ اضافہ ہوسکتا ہے۔پہلا اشارہ یہ بھی ہے کہ یورپ میں کیا ہو رہا ہے۔ برطانیہ، فرانس اور اٹلی سمیت بہت سے یورپی ممالک میں انفیکشن میں اضافہ ہو رہا ہے۔یونیورسٹی آف منیسوٹا میں متعدی امراض کی تحقیق اور پالیسی مرکز کے ڈائریکٹر مائیکل اوسٹرہولم کا کہنا ہے کہ "ماضی میں، یورپ میں جو کچھ ہوا ہے وہ اکثر امریکہ میں ہونے والے واقعات کا پیش خیمہ رہا ہے۔ |
السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین کریمین جہنم میں ہیں؟ کچھ لوگ والد گرامی کے بارے میں کہتے ہیں کہ ان کے بارے میں خاص حدیث میں ہے کہ وہ جہنمی ہیں۔
سائل: محمد نعیم مقام: نامعلوم
تاریخ اشاعت: 29 اپریل 2014ء
زمرہ: فضائلِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم | ادب و تکریم مصطفٰی ﷺ
جواب:
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین کریمین کا وصال زمانہ فترت میں ہوا، آپ خالص توحید پرست تھے، قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولاًo
(الْإِسْرَاء - - بَنِيْ إِسْرَآءِيْل ، 17 : 15)
اور ہم ہرگز عذاب دینے والے نہیں ہیں یہاں تک کہ ہم (اس قوم میں) کسی رسول کو بھیج لیںo
حضرت عیسی علیہ السلام کی نبوت ختم ہو چکی تھی، لہذا اللہ تعالی کا یہ اصول ہے کہ جب تک اللہ تعالیٰ کسی نبی کو مبعوث نہ فرمائے اور لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہوں تو جب تک کوئی نئی شریعت نہیں آتی اس وقت تک صرف توحید کا ماننا ضروری ہوتا ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نکاح کے ساتھ متولد ہوا نہ کہ غیر شرعی طریقہ پر اور میرا یہ نسبتی تقدس حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہو کر حضرت عبداللہ اور حضرت آمنہ رضی اللہ عنہما تک برقرار رہا۔ (اور زمانہ جاہلیت کی بد کرداریوں اور آوارگیوں کی ذرا بھر ملاوٹ میری نسبت میں نہیں پائی گئی)
السنن الکبریٰ، 7 : 190
اسی طرح ایک مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں پاک نسبوں سے پاک رحموں کی طرف منتقل ہوا ہوں،
قرآن مجید کی آیت اور احادیث سے پتہ چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین کریمین حق پرست تھے، تو حید پرست تھے، البتہ اگر کوئی ان کو (معاذ اللہ) جہنمی کہتا ہے تو وہ خود جہنمی ہے۔ کسی مسلمان کا یہ عقیدہ نہیں ہو سکتا۔ جو ایسا کہتا ہے وہ اس کی دلیل پیش کرے، کہ کس آیت یا حدیث میں لکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین کریمین جہنمی ہیں۔ (نعوذ باللہ من ذلک)
اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو ہدایت نصیب عطا فرمائے۔ آمین
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
پرنٹ کریں
Are the parents of Rasoolullah (SAW) heavenly?
متعلقہ سوالات
حضور (ص) کے حاضر و ناظر ہونے سے کیا مراد ہے؟
کیا تخلیقِ کائنات کا نبی کریم (ص) کی تخلیق کے ساتھ مشروط ہونا کسی حدیث سے ثابت ہے؟
کیا شب معراج نبی اکرم (ص) کو نوے ہزار علوم عطا کیے گئے؟
حضور نبی اکرم (ص) کے والدین کریمین کا ایمان کیا تھا؟
نبی اکرم ﷺ کا نسب نامہ کیا ہے؟
کیا رسول اللہ (ص) وجہ تخلیق کائنات ہیں؟
حضور (ص) کا حضرت آدم علیہ السلام تک صحیح نسب کیا ہے؟
کیا نزول وحی کے وقت کسی قسم کی آواز آتی تھی؟
اہم سوالات
فتویٰ آن لائن ویب سائٹ دارالافتاء تحریک منہاج القرآن کا آن لائن پراجیکٹ ہے، جس کے ذریعے عوام الناس کو دین کے بارے میں بنیادی معلومات اور روزمرہ زندگی میں پیش آمدہ مسائل کا حل قرآن و سنت کی روشنی میں فراہم کیا جاتا ہے۔ لوگ اپنی زندگی کو اسلامی طرزِ حیات کے مطابق ڈھالنے کیلئے یہاں سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں، سوالات پوچھتے ہیں اور پہلے سے شائع شدہ سوالات سے اپنے دینی علم میں اضافہ کرتے ہیں۔ |
کراچی: ایم کیو ایم لندن رابطہ کمیٹی کے رکن سلیم شہزاد دو برس بعد منظر عام پر آگئے اور جلد پاکستان آنے کا اعلان کردیا، ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے تین برس سے ایم کیو ایم کا حصہ نہیں، را فنڈنگ کرتی ہے ایم کیو ایم کو لیکن یہ نہیں پتا کہ رقم ماہانہ آتی ہے یا ہفتہ وار،جلد پاکستان واپس آرہا ہوں، معاملات حل ہوجائیں گے۔
Heard about RAW funding to MQM: Saleem Shahzad by arynews
را سے فنڈنگ کے معاملے پر آواز بلند نہیں کی، سلیم شہزاد
Saleem Shahzad vows to support Sattar, MQM… by arynews
اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے ٹیلی فونک گفتگو میں لندن سے بات کرتے ہوئے سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ سننے میں آتا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را ایم کیو ایم کو بھاری فنڈنگ کررہی ہے، تاہم یہ نہیں پتا کہ رقم ہفتہ وار آتی تھی یا ماہانہ بنیاد پر، سلیم شہزاد نے کہا کہ ایم کیو ایم میں اب کرپٹ اور دہشت گرد عناصرکی ضرورت نہیں، جرائم پیشہ عناصر سے کہتا ہوں کہ وہ ایم کیو ایم چھوڑ دیں۔
الطاف حسین نے اپنی تقریر سے سب کچھ ختم کردیا
انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے اپنی تقریر کے ذریعے سب کچھ ختم کردیا،پاکستان مخالف بات کردیں تو باقی کیا رہ گیا، ہمیں مرنا جینا پاکستان میں ہے اور یہیں رہنا ہے، پہلے دن بھی پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا اور آج بھی لگاتا ہوں، کرپشن کی نشاندہی کرنے پر رکن رابطہ کمیٹی سے آگے نہ بڑھ سکا۔
جلد پاکستان آرہا ہوں، کئی معامالات حل ہوجائیں گے
سلیم شہزاد نے کہا کہ فاروق ستار کچھ دنوں میں معاملات اپنے کنٹرول میں کرلیں گے اور فاروق ستار کے ہاتھ میں تمام معاملات ہوں گے۔الطاف حسین کے متعلق کنفیوژن کچھ دنوں میں دور ہوجائے گی، میں جلد پاکستان آرہا ہوں، کئی معامالات حل ہوجائیں گے، فاروق ستار اور میری ترجیح ہے کہ کراچی کے امن کو برقرار رکھا جائے، بانی ایم کیو ایم غدار ہیں اس کا جواب جلد مل جائے گا۔
متحدہ میں دہشت گردوں کی ضرورت نہیں، سلیم شہزاد
سلیم شہزاد نے کہا کہ ایم کیو ایم میں اب کرپٹ اور دہشت گرد عناصرکی ضرورت نہیں، جرائم پیشہ عناصر سے کہتا ہوں کہ وہ ایم کیو ایم چھوڑ دیں۔ |
قیاس کا لغوی معنی ہے اندازہ کرنا، کسی شے کو اِس کی مثل کی طرف لوٹانا۔ جب کسی ایک شے کے اچھے اور برے دونوں پہلو سامنے رکھ کر ان کا موازنہ کتاب و سنت میں موجود کسی امرِ شرعی کے ساتھ کرکے کسی نتیجہ پر پہنچانے کا عمل قیاس کہلاتا ہے۔ فقہاء نے قیاس کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے:
الْحَاقُ أمْرٍ غَیْرِ مَنْصُوْصٍ عَلٰی حُکْمِه الشَّرْعِیِّ بِأمْرٍ مَنْصُوْصٍ عَلٰی حُکْمِه لِاِشْتِرَاکِهِمَا فِیْ عِلَّةِ الْحُکْمِ․
حکم کی علت میں اشتراک کے سبب اُس معاملہ کو جس کے شرعی حکم کے بارے میں نص وارد نہیں ہوئی، ایسے معاملہ کے ساتھ ملانا جس کے حکم کی بابت نص وارد ہوئی ہے (قیاس کہلاتا ہے)۔
ابن قدامه، روضة الناظر و جنة المناظر، 2: 227
گویا کسی علت یا سبب کو بنیاد بنا کر کسی سابقہ حکم کی روشنی میں نئے مسائل کا حل نکالنا قیاس ہے۔ قرآنِ مجید میں قیاس اور فکر و شعور کی بنیاد پر سوچنے سمجھنے کی دعوت دی گئی ہے، یہی قیاس کو فقہی مآخذ بنانے کی بنیاد ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلاَّ رِجَالاً نُّوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ. بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ.
اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مَردوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے سو تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تمہیں خود (کچھ) معلوم نہ ہو۔ (انہیں بھی) واضح دلائل اور کتابوں کے ساتھ (بھیجا تھا)، اور (اے نبیِ مکرّم!) ہم نے آپ کی طرف ذکرِ عظیم (قرآن) نازل فرمایا ہے تاکہ آپ لوگوں کے لئے وہ (پیغام اور احکام) خوب واضح کر دیں جو ان کی طرف اتارے گئے ہیں اور تاکہ وہ غور و فکر کریں۔
النَّحْل، 16: 43-44
اور ایک مقام پر فرمایا:
وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِّنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُواْ بِهِ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَى أُوْلِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنبِطُونَهُ مِنْهُمْ وَلَوْلاَ فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لاَتَّبَعْتُمُ الشَّيْطَانَ إِلاَّ قَلِيلاً.
اور جب ان کے پاس کوئی خبر امن یا خوف کی آتی ہے تو وہ اسے پھیلا دیتے ہیں اور اگر وہ (بجائے شہرت دینے کے) اسے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اپنے میں سے صاحبانِ امر کی طرف لوٹادیتے تو ضرور ان میں سے وہ لوگ جو (کسی) بات کانتیجہ اخذ کرسکتے ہیں اس (خبر کی حقیقت) کو جان لیتے، اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو یقیناً چند ایک کے سوا تم (سب) شیطان کی پیروی کرنے لگتے۔
النساء، 4: 83
اسی طرح کی دیگر بہت سی آیات ہیں جن میں فکر و شعور کی بنیاد پر اشیاء کے بارے میں قیاس کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ قیاس کی دلیل رسول اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کے عمل سے بھی ملتی ہے، جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یمن کا گورنر بناکر بھیج رہے تھے تو آپ نے پوچھا: جب کوئی مقدمہ تمہارے سامنے پیش ہوگا تو کیسے فیصلہ کرو گے؟ انہوں نے جواب دیا: کتاب اللہ کے احکام کے مطابق۔ پھر سوال کیا: اگر کتاب اللہ میں صراحت کے ساتھ اس کا حکم ذکر نہ ملا تو پھر کیسے فیصلہ کرو گے؟ انہوں نے جواب دیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کے مطابق فیصلہ کرو ں گا۔ پھر سوال کیا کہ اگر سنت میں بھی صراحت کے ساتھ اس کا تذکرہ نہ ملا تو پھر کیسے فیصلہ کروگے؟ انہوں نے جواب دیا:
اَجْتَہِدُ رَأْیِیْ. قَالَ: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ وَفَّقَ رَسُوْلَ رَسُوْلِ اللّٰہِ.
ایسی حالت میں اپنی رائے سے اجتہاد کرکے فیصلہ کروں گا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے اپنے پیغمبر کے پیغامبر کو اس بات کی توفیق دی جو اس کے رسول کو پسند ہے۔
الترمذی، السنن، 3: 616
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عبدﷲ بن مسعود رضی ﷲ عنہما سے فرمایا:
أقْضِ بالکتابِ والسُنَّةِ، إذا وجدتَهما، فَإِذَا لم تجد الحکم فيهما، اجتهد رأيکَ.
جب تم قرآن و سنت میں کوئی حکم پاؤ تو اس کے مطابق فیصلہ کرو، لیکن اگر تم ان میں حکم نہ پا سکو تو اپنی رائے سے اجتہاد کرو۔
آمدي، الاحکام، 4: 43
جب حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر بنا کر بھیجا گیا تو ان سے پوچھا: اے معاذ! تم مسائل و مقدمات میں کس طرح فیصلہ کرو گے؟ انہوں نے عرض کیا: میں ﷲ کی کتاب سے فیصلہ کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: اگر تم ﷲ کی کتاب میں نہ پا سکے تو؟ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں سنت رسول سے فیصلہ کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تم کتاب و سنت دونوں میں حل نہ پاؤ تو؟ انہوں نے عرض کیا:
أجْتَهِدُ بِرَأيِی وَلَا آلُوْ.
میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا اور حقیقت تک پہنچنے میں کوئی کوتاہی نہیں کروں گا۔
یہ جواب سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا سینہ تھپکا اور فرمایا:
اَلْحَمْدُلِلہِ الَّذِی وَفَّقَ رَسُوْلَ رَسُوْلِ ﷲ لِمَا يُرْضِی رَسُوْلَ ﷲ.
ﷲ کا شکر ہے جس نے رسول ﷲ کے بھیجے ہوئے نمائندہ کو اس بات کی توفیق بخشی جو ﷲ کے رسول کو خوش کرے۔
أبوداؤد، السنن، کتاب الأقضية، باب إجتهاد الرأي فی القضاء 3: 295، رقم: 3592
درج بالا آیات و احادیث واضح کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسائل و معاملات میں قیاس و اجتہاد کو پسندیدگی نگاہ سے دیکھا اور آپ کی اسی پسندیدگی نے اِسے بیناد فراہم کی۔ اجتہاد و قیاس فقہ اسلامی کا ناگزیر حصہ شمار ہوتا ہے اور آئمہ و فقہاء نے نئے پیش آنے والے مسائل کا حل اور ضروریات کو قیاس کو اجتہاد کے ذریعے پورا کیا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
پرنٹ کریں
What is the basis of Ijtihad and Qiyas in the light of Qur'an and Sunnah?
متعلقہ سوالات
ادائیگی نماز میں خواتین کے مخصوص مسائل کیا ہیں؟
سنت کسے کہتے ہیں؟
امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ کا مقام و مرتبہ اور مختصر تعارف کیا ہے؟
فقہ سے کیا مراد ہے؟
دین اور مذہب میں کیا فرق ہے؟
امام مالک رحمۃ اﷲ علیہ کا تعارف بیان کریں؟
مستحب کسے کہتے ہیں؟
اَحکامِ شریعت کیا ہیں؟
سبیل، صراط اور طریق میں لغوی اور اصطلاحی کیا فرق ہے؟
مکروہِ تحریمی اور مکروہِ تنزیہی میں کیا فرق ہے؟
اہم سوالات
فتویٰ آن لائن ویب سائٹ دارالافتاء تحریک منہاج القرآن کا آن لائن پراجیکٹ ہے، جس کے ذریعے عوام الناس کو دین کے بارے میں بنیادی معلومات اور روزمرہ زندگی میں پیش آمدہ مسائل کا حل قرآن و سنت کی روشنی میں فراہم کیا جاتا ہے۔ لوگ اپنی زندگی کو اسلامی طرزِ حیات کے مطابق ڈھالنے کیلئے یہاں سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں، سوالات پوچھتے ہیں اور پہلے سے شائع شدہ سوالات سے اپنے دینی علم میں اضافہ کرتے ہیں۔ |
پاکستان کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے ملک کی حکومت اور لشکر کمانڈر ذکی الرحمن لكھوی سمیت کیس کے ساتوں ملزموںکو نوٹس جاری کیا ہے
پاکستان کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے ملک کی حکومت اور لشکر کمانڈر ذکی الرحمن لكھوی سمیت کیس کے ساتوں ملزموںکو نوٹس جاری کیا ہے
Agencies
Last Updated : September 08, 2016, 10:51 IST
Share this:
لاہور : پاکستان کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے 2008 ممبئی حملے کے دوران لشکر طیبہ کے 10 دہشت گردوں کی طرف سے استعمال کشتی کی جانچ کرنے کی اجازت مانگنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ملک کی حکومت اور لشکر کمانڈر ذکی الرحمن لكھوی سمیت کیس کے ساتوں ملزموںکو نوٹس جاری کیا ہے۔
سماعت کے بعد عدالت کے ایک افسر نے بتایا کہ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے راولپنڈی کے اڈيالا جیل میں ممبئی معاملے کی آج سماعت کی اور سات ملزموں اور استغاثہ کو نوٹس جاری کر کے کراچی گودی میں کھڑی الفوج کشتی کی جانچ کو لے کر ان کی دلیلیں مانگی۔ انہوں نے کہا کہ استغاثہ اور دفاع طرف دونوں ہی کے وکیل کیس کی اگلی سماعت کے دن 22 ستمبر کو اپنی دلیلیں پیش کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممبئی معاملہ میں الفوج کی جانچ کے لئے کمیشن کو کراچی نہیں جانے دینے کے نچلی عدالت کے فیصلے کو گزشتہ ماہ مسترد کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلے کو 'ناقص اور غیرقانونی بتایا تھا اور الفوج کی جانچ کی اجازت دے دی تھی۔
First published: September 08, 2016, 10:51 IST
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔
عدالتممبئی پر دہشت گردانہ حملہنوٹسپاکستان
فوٹو
...
...
...
LIVE TV
سیکشن
انٹرٹینمنٹ
معیشت
دلچسپ
اسپورٹس
جرائم
عالمی منظر
قومی منظر
فوٹو
ویڈیو
RSS
Sitemap
تازہ خبر
گلابی ساڑی-بکھرے بال، حیران و پریشان نظر آئی رانی مکھرجی۔۔۔ کیا ہے اداکارہ کے اس لُک کی کہانی؟
’میں جب 60 سال کا ہوجاؤں گا تو۔۔۔‘ بیٹی کی پیدائش کے بعد رنبیر کپور کو ستارہا یہ ڈر
جاپان کا فیصلہ، چین سے مقابلے کے لیے برطانیہ-اٹلی کے ساتھ بنائے گا نئے جنگی طیارے
ملک میں ہر گھنٹے کینسر سے 159 امواتیں، ہندوستان میں 20 فیصدی ہے کینسرکے مریض
سائیکلون مینڈوس نے دی دستک، ساحلی تمل ناڈو میں بھاری بارش، اسکول اور کالج بند
ہمارے بارے میں
ہم سے رابطہ کریں
سائٹ میپ
پرائیویسی پالیسی
Cookie Policy
Advertise With Us
NETWORK 18 SITES
News18 India
CricketNext
News18 States
Bangla News
Gujarati News
Urdu News
Marathi News
TopperLearning
Moneycontrol
Firstpost
CompareIndia
History India
MTV India
In.com
Burrp
Clear Study Doubts
CAprep18
Education Franchisee Opportunity
CNN name, logo and all associated elements ® and © 2017 Cable News Network LP, LLLP. A Time Warner Company. All rights reserved. CNN and the CNN logo are registered marks of Cable News Network, LP LLLP, displayed with permission. Use of the CNN name and/or logo on or as part of NEWS18.com does not derogate from the intellectual property rights of Cable News Network in respect of them. © Copyright Network18 Media and Investments Ltd 2016. All rights reserved. |
جیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک کا آغاز اکتوبر 2002 میں ہوا، جیو نیوز کی عوامی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے جیو نیوز نے اپنے نیٹ میں کئی دوسرے چینلز کا اضافہ کیا۔
اک نظر
Ary News live
08/03/2021
Cricket Pakistan
08/03/2021
جن میں مندرجہ ذیل چینل شامل ہیں: جیو انٹرٹینمنٹ ، جیو کہانی ،جیو سپر (اسپورٹس) اورجیو تیز شامل ہیں
جیو نیوز کا شمار پاکستان کے نمبر 1 چینلوں میں ہوتاہے،
جیو نیوز نے ہمیں حقائق پر مبنی خبریں اور صحافتی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے خبریں نشر کی جس کی وجہ سے وجہ سے جیو کو ہر دور میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا ۔
7 جون 2014 کو ، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ، جو ایک سرکاری میڈیا واچ ایجنسی ہے ،اس نے 10 ملین جرمانے کے ساتھ 15 دن کے لئے جیو نیوز پر پابندی عائد کردی تھی۔ حکومت پاکستان نے چینل پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان میں کچھ لوگوں کو بدنام کررہا ہے۔ |
عملیات اور occult sciences پر لڑکپن و آغازِ شباب کا ایک زمانہ ضائع کیا۔ والد کی لائبریری میں لاہور کے ایک عامل مولوی کی کتاب ، “ مجرب عملیات” میں شہنشاہِ جنات کو حاضر کرنے کا وظیفہ تھا۔ لکھا تھا بیابان میں جاکر اپنے اردگرد چاقو سے حصار کھینچ کر اس پر آیت الکرسی پھونک کر نو بار سورہ جن پڑھنا۔ ہر بار سورہ جن کے بعد ایک لمبا ورد کرنا تھا ۔ اس ورد کے ہر جملے پر اجب یا رویائیل، اجب یا وعہائیل جیسے عبرانی الفاظ تھے۔ ہر بار ورد کے اختتام پر ایک خوفناک منظر کا ظاہر ہونا تھا۔ اوّل بار ورد کی تکمیل پر ایک چنگھاڑتا ہو ا شیر آئے گا، دوسرے ورد پر اژدھا، تیسری بار بدروحیں۔۔۔۔۔اٹھویں بار گاتی رقص کرتی ہوئی پریاں اور بالآخر نویں بار خود شہنشاہ جنات اپنے اُڑتے ہوئے یا قوت و زبر جد کے تخت پر ایک تابعدار غلام کی طرح حاضر ہوگا۔ پوچھے گا جو دل کی مراد ہے حکم کریں۔ اور یوں ساری تمنائیں بَر آئیں گی ۔۔
عمل خوفناک تھا ،لیکن ہمت باندھی۔ سوچا شہنشاہ سے اور کچھ بھی نہیں مانگوں گا۔ بس ایک خوبصورت لحمیم شحیم سی سیکسی پَری عطا کرے۔ حسب ہدایات سب کچھ کیا۔ نہ شیر آیا، نہ شہنشاہِ جنات۔ مایوسی کیساتھ مختلف خیال ذہن میں آئے : شاید عمل میں ضرور کوئی غلطی ، کوئی کسر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکا۔ شاید وظیفہ کمزور تھا، شاید شہنشاہ جنات مصروف تھا، یا شاید اس زمانے کا شہنشاہ کافر و ملحد ہے جس پر قرآنی آیات کی طاقت اثر نہیں کرتی ۔
پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com
دوبارہ عمل کی ٹھانی تھی کہ اس دوران بریلوی مولوی اقبال احمد نوری کی شاہ احمد رضا خان بریلوی کے نام پر معنون عملیات کی جامع ترین کتاب “ شمع شبستان رضا” ہاتھ لگی۔ اس کتاب میں تین چار صفحات پر مشتمل تسخیر کا ایک طویل مجرب عمل تھا۔ ہر پیراگراف میں کسی نا کسی جگہ متعلق شخص اور اسکی ماں کا نام لینا تھا ۔ محلے میں والد کے ایک مقتدی کی چار ہٹی کٹی بیٹیاں تھیں ، جن میں تیسری بہن ایمان شکن جوانی کی مالکن تھی۔ اس سے روزانہ گلی محلے میں دو لفظ کا تبادلہ ہوتا۔ سوچا وہ پری نہ سہی ، یہ گوشت پوست کی پہاڑ غنیمت ہے۔اسی کو رام کرنے کیلئے شمع شبستان رضا کے متعلقہ ورد کا چِلہ کیا۔ پتہ نہیں عمل میں کہاں غلطی کی کہ اثر الٹا پڑ گیا۔ وہ لڑکی جو پہلے ہم حقیر و فقیر مُلا زادے کو راستہ چلتے ہوئے کچھ ہیلو ہائے کرتی تھی، اب حقارت آمیز انداز میں نظر انداز کرنے لگی۔
اس زمانے میں ہماری ملکیت کیا ہوتی۔۔۔بس کسی نے ختم قرآن پر پانچ دس روپے دیے ہوتے ، وہ مہینے تک جیب میں سنبھال کے رکھتے تانکہ نوٹ کا رنگ اڑنے لگتا۔ جب تک یہ نوٹ جیب میں رہتے ، ہم خود کو ایلون مسک سے زیادہ امیر سمجھتے۔ ایک نشہ چڑھا رہتا۔ افسوس کہ بہت جلد خرچ ہوجاتے اور ہم واپس اپنی اذیتناک قلاشی پر آجاتے۔ دس روپیہ کا نوٹ تو تمام جوانی ایک خواب ، ایک آرزو ہی رہا۔ اس زمانے میں والد کے ہاں ایک چھوٹا سا کتابچہ بکرمی جنتری آتی تھی۔ یہ اس زمانے کا کیلنڈر ہوتا۔ ایک دفعہ جنتری میں دو کتابوں کے اشتہار دیکھے ایک کا نام تھا “الو منتر “اور دوسرا” کالا جادو ” ۔ جنتری میں تفصیل کے بعد ان کو منگوانے کا پتہ و طریقہ کار درج تھا۔ بڑا تجسس رہا کہ یہ کالا جادو کہیں سے ہاتھ آئے۔ ڈاک خرچ اور قیمت کہاں تھے۔ ایک امیر مقتدی کے بیٹے سے ان چیزوں پر تبادلہ خیال ہوتا ۔ اس کو اُکسا کر کالا جادو منگوایا۔ اور جھٹ پڑھنے لگا۔ ایک باب تھا: ہنومان منتر۔ لکھا تھا کہ جو کوئی یہ منتر پختہ کرے اور پھر رات کو پڑھ لیا کرے۔ صبح اٹھے گا تو تکیہ کے نیچے ہنومان جی کی طرف سے دس روپیہ کے نوٹ پا ئے گا۔ لگ گیا۔ ہنومان منتر ایسا پختہ کیا کہ جیسے کلاس ایک دونہ دونہ کا پہاڑہ۔ رات کو ایک کیا سو بار پڑھتا۔ صبح اٹھتے ہی فوراً تکیہ اُلٹتا۔ اپنی ذلیل قسمت میں ہنومان جی بھی ایسا بخیل نکلا کہ دس روپیہ تو کیا کبھی ایک دمڑی، ایک روپیہ والا سکہ بھی نہیں رکھا۔
کالج دور کی ابتدا میں ٹیلی پیتھی، ہپناٹزم و مسمرازم سے شغف پیدا ہوا۔ درگئی کالج میں پشتون سکالر و مصنف جمیل یوسفزئی ہمارے استاد تھے۔ ایک جامع الکمالات شخصیت ہونے کے ساتھ چلتے پھرتے انسائیکلوپیڈیا تھے۔ مگر انتہائی خشک قسم کے عقلیت پرست اور سائنسی فکر کے مالک تھے۔ ان سے رجوع کیا ۔ جواب ملا، سب گپیں ہیں ان پر وقت ضائع نہ کر۔ مگر ہم یہ علوم چھوڑنے والے کب تھے۔ پشتو شاعر و ادیب صاحب شاہ صابر سے رہنمائی کیلئے کہا۔ انہوں کہا انگلش لٹریچر کے سٹوڈنٹ ہو۔ اسی پر فوکس کرو۔ یہ اکلٹ سائنسز سب نوسربازوں کے ڈرامے ہیں۔میں نہ مانا۔ کالج میں درگئی ، ملاکنڈ کے ایک گاؤں ہریانکوٹ کے پروفیسر شیرعالم صاحب ریاضی کے پروفیسر تھے۔ ریاضی کیساتھ انہوں نے ایم اے فلسفہ بھی کیا تھا۔ اکلٹ سائنسز سے شد بد رکھتے تھے۔ کسی نے کہا شیر عالم صاحب نے ٹیلی پیتھی اور ہپناٹزم کی کچھ مشق کی ہیں۔ ان سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ایک دو کتب دیں ۔ شمع بینی و آئینہ بینی کی کچھ مشقیں کیں ۔ کچھ پلے نہ پڑا۔
کالج کے بعد پانڑ مینگورہ کے ایک پلاسٹک کارخانے میں مزدوری کرتا تھا۔ جہانزیب کالج سوات میں چچا پروفیسر نصیر الدین کے ساتھ ایک امیر الدین نامی اسلامیات کے پروفیسر تھے۔ وجیہہ و شکیل شخصیت تھی۔ گولڈن جناح کیپ سر پر فکس لگائے چلتے ۔ایسے نظر آتے جیسے کاندھوں پر یہ سر اور قراقلی دنوں پلاسٹک کے ہوں ۔ ان کو ایک محفل میں ٹیلی پیتھی پر گفتگو کرتے سنا۔ فوراً ان سے بیعت کرنے کا ارادہ کیا۔ شمع بینی کا سبق دیا ۔ روزانہ شمع لگاتا۔ توجہ سے اسے تکتا۔ ہدایت تھی کہ ہر روز ایک ایک منٹ مشق زیادہ کرتا جاؤں تانکہ مہینے کے اختتام پر تیس منٹ تک پہنچ جاؤں ۔ ایک رات کو دورانِ مشق نیند کے غلبہ سے شمع بجھانا بھول گیا ۔ نیچے پھٹے پرانے کارپٹ نے آگ پکڑی اور وہاں سے ہوتی ہوئی بستر تک آگئی۔ صبح کو چچا نے بیک بینی و دو گوش گھر سے نکال دیا۔ یوں شمع بینی ادھوری رہی۔
خانہ فرہنگ ایران پشاور ملازمت اختیار کی۔ ممتاز فلسفی و سکالر اور جلالپوری و حسن عسکری پر معرکہ آرا تنقید لکھنے والے استاد محترم پروفیسر محمد ارشاد ہری پور سے پشاور یونیورسٹی سائیکالوجی کے پریکٹیکل امتحان لینے آئے تھے۔ رات کو ساتھ قیام تھا۔ عرض کیا سر آپ نفسیاتی علوم میں مہارت رکھتے ہیں۔ ٹیلی پیتھی و ہپناٹزم پر رہنمائی کریں۔ انہوں فرمایا سالہا قبل ایک عبدالشکور نامی وکیل ڈھاکہ بنگال سے پشاور آکر یہاں قیام پذیر تھا۔ تھا تو مارکسسٹ مگر اکلٹ سائنسز میں بلا کا تجربہ رکھتا تھا۔ ادھر کہیں میونسپلٹی فلیٹس میں رہتا ہے۔ اگر اس کو ڈھونڈو تو وہ بہتر امداد کرسکتا ہے۔ چند دن میں عبدالشکور صاحب کو پیدا کیا۔ عمررسیدہ مجرد تھے۔ ایک لڑکے کو متنبیٰ بنا کر پالا جو ایم بی بی ایس ڈاکٹر بنا تھا۔ عبدالشکور صاحب ایک عہد، ایک تاریخ، ایک زندہ ناول تھے۔ قصہ مختصر ان سے آئینہ بینی کا درس شروع کیا۔ بتایا گیا کہ ابتدا میں آئینے میں اپنی شکل بدتر ہوتی جائے گی ، پھر خوبصورت بنتی جائے گی۔ مشق کی تکمیل پر آئینے میں اپنی شکل نظر آنا غائب ہوجائے گی۔ اور آئینہ شکست کھا جائے گا۔ واقعی مشق کیساتھ ساتھ اپنی شکل بد صورت نظر آنا شروع ہوئی ۔ جو ابھی تک اسی طرح خوفناک نظر آتی ہے اور بس۔ اسکا یہی فائدہ ہوا کہ اب آئینہ دیکھنے سے نفرت ہے۔
Advertisements
ایک زمانے میں حاضرات ، روحوں کو حاضر کرنے پر توجہ دی۔ لاہور کے جامعہ اشرفیہ کے شیخ روحانی البازی کے سامنے زانوائے تلمذ تہہ کئے۔ مشقیں اتنی مشکل تھیں کہ کرتے کرتے خود بد روح بننا تھا۔ سو فرار میں عافیت سمجھی۔ اس کے بعد اکلٹ سائنسز سے توبہ کیا۔ سی ایس ایس کے بعد ایک ڈی آئی جی استاد ملا، جو ارواح کو حاضر کرنے کا ماہر تھا۔ اسکا تجربہ و مظاہرہ واقعی عجیب و غریب تھا۔
خیال تھا کہ یہ روحوں کو حاضر کرنا ، عالم غیب سے رابطہ کرنا یہ صرف مشرقی دنیا کا ٹھیکہ ہے مگر کل لائبریری میں ارواح کو حاضر کرنے کے فن پر زیرِ نظر تصنیف ، تازہ ترین کتابوں کی نمائشی الماری میں مل گئی ۔ وہی اکلٹ سائنسز کا شوق عود کر آیا۔ مصنفہ نے خود کو ٹورانٹو کی جادوگرنی لکھا ہے۔ سوچا مسلمان ورد و عملیات تو ناکام رہے شایدہ یہ غیر مسلموں والے کچھ نتائج دے سکیں۔ تجربہ کامیاب ہوا تو اوّل جناح، پھر بھٹو اور پھر ضیاالحق کی ارواح حاضر کرکے بہت سارے سوال کرنے ہیں۔ جوابات آپ سے شیئر کروں گا۔
Related
پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com
رشید یوسفزئی
رشید یوسفزئی ایک ایسا طالب علم ہے جس کی پیاس مزید بڑھتی جاتی ہے۔ چھ زبانوں کے ماہر رشید وقت سے بہت آگے سوچتے ہیں۔
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں
Post navigation
ڈکیٹ شہری کو 11 کروڑ روپے سے محروم کرگئے
نیل کے سات رنگ-قسط5/انجینئر ظفر اقبال وٹو
Leave a Reply Cancel reply
یہ بھی پڑھیں
اردو ادب پر کافکا کے اثرات۔۔محمد عاصم بٹ
دین اسلام آسان ہے۔قمر نقیب خان
نانی کہانی(قسط1)۔۔عارف خٹک
عمران،شہباز مد مقابل۔۔۔ شہزاد سلیم عباسی
EduBirdie Promo Code EduBirdie Discount Code EssayPro promo code samedayessay promo code
Mukaalma Tv
https://www.youtube.com/watch?v=acYEjmBW65Y
پرانی تحاریر
پرانی تحاریر Select Month December 2022 November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016
Travel
اہم روابط
DONATE
پالیسی
تعارف
رابطہ
مکالمہ ٹیم
تازہ تحاریر
وزیراعظم کی کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن پر قاتلانہ حملے کی مذمت
عمران خان کی دعوت؛ بات کریں یا اسمبلیاں تحلیل کر دیں
افغانستان کو ساختی چیلنجوں کا سامنا/قادر خان یوسف زئی
ابّا،امّی اور بچّے/مرزا یاسین بیگ
پوٹھی تا لال کوٹھی(سفرنامہ-قسط1) کبیر خان
پالیسی
”مکالمہ“ پر شائع شدہ تمام تحاریر اور تصاویر ”مکالمہ“ کی ملکیت ہیں۔ مصنف کے علاوہ کسی بھی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ”مکالمہ“ پر شائع یا نشر شدہ مواد کو ادارے کی پیشگی اجازت اور مکالمہ کے حوالے کے بغیر استعمال کر سکے۔ ادارہ ”مکالمہ“ ایسی کسی صورت میں متعلقہ فرد، افراد یا ادارے کے خلاف کسی بھی ملک میں اسکے قانون کے تحت چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ ایڈیٹر ”مکالمہ“ یا اسکا مقرر کردہ کوئی فرد یہ استحقاق استعمال کر سکے گا۔ ادارہ ”مکالمہ“۔۔۔ مزید معلومات |
حضرت سلامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا علامات قیامت میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مسجد والے امامت کو ایک دوسرے پر ٹالیں گے پس وہ کوئی امام نہ پائیں گے جو انہیں نماز پڑھا دے۔ (ابوداؤد)
مشہور خبریں
ضرورت رشتہ
دہلی فسادات: عمر خالد اور خالد سیفی بری
شاہ رخ خان عمرہ کے بارے میں خاموش !
ہندو ‘شادی سے پہلے 2تا3 ناجائز بیویاں رکھتے ہیں
Virtual SOs: Dirty Talking Adult Chatbots Simulate Relationships
اگر مسلمان مخالفت کرتے تو مغل دور کے دوران ہندوستان میں ایک بھی ہند و باقی نہیں رہتا۔ کرناٹک کے سابق جج |
ویڈیو سرخیاں — سماء اسپیشل — ٧ سے ٨ — عوام کی آواز — عوام کی آواز — احتساب — گیم سیٹ میچ — ندیم مالیک — نیا دن — نیوز بیٹ — پکار — قطب آن لائن
ٹی وی پروگرام اینکرز — شوز — شیڈول
Subscribe to notifications
Get the latest news and updates from Samaa TV
Not Now
Allow Notifications
آرکائیو » Social Buzz
بی بی سی سمیت عالمی میڈیا پر سماء کی اينکر کرن ناز کے چرچے
ویب ڈیسک Jan 12, 2018
کراچی : مظلوم زينب کے ليے سما کي پکار پوري دنيا میں سن لی گئی ، عالمی نشرياتي اداروں نے سماء کی اينکر کرن ناز کے انٹرويو شروع کرديے۔
سماء نے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، سماء کی اینکر کرن ناز مظلوم کی پکار بن گئیں، بیٹی کے ساتھ شو نے پتھر دل پگھلا دیے، سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ دیکھی جانے والی وڈیو بن گئی۔
سماء انصاف کی آواز کا استعارہ بن گیا، زينب کے ليے سما کي آواز آسٹريليا سے امريکا تک ايشيا سے افريقہ تک ہر انسان کي آواز بن گئي۔
بي بي سي ورلڈ نے مظلوم زينب کے حوالے سے سما کي اينکر کا انٹرويو کيا جس میں سماء کی اینکر کا کہنا تھا کہ جيسے ہي ميں نے زينب کي خبر پڑھي تو ميں نے سوچا کہ ميں اپنا احتجاج ريکارڈ کروانے کيلئے بيٹي کے ساتھ آؤں ۔ اُن تمام لوگوں کے سامنے جو ہميں تحفظ فراہم کرسکتے ہيں ليکن وہ ايسا نہيں کر رہے۔ تو يہ ايک طريقہ تھا سب کے سامنے اپنا احتجاج ريکارڈ کروانے کا جو ميرے خيال سے کارگر ثابت ہوا۔
بھارتی اخبارات میں سماء کے پروگرام کی شہ سرخیاں لگیں ، اين ڈي ٹي وي نے بھي کرن ناز کو لائيو ليا جبکہ ہندوستان ٹائمز، ٹائمز آف انڈيا، انڈين ايکسپريس، نيوز اليون، نيوزايٹين، کون سا ميڈيا ہاؤس تھا، جس نے سما کي آواز سے آواز نہ ملائي ہو، غير ملکي ميڈيا نے سما ٹي وي کو پاکستان کي آواز کہنا شروع کرديا۔ سماء |
دل کا مرض تھا ، اللہ پاک کا ایک نام پڑھا ، جہاں آپ ریش ن ہونا تھا وہاں دوائی کی ضرورت بھی نہیں پڑی (1,274)
حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب (1,222)
جس نے یہ درود 7 بار فجر کے بعد پڑھ لیاوہ نہ کبھی بیمار ہو گا اور نہ کبھی مالی پریشانی ہو گی (1,131)
ہر مشکل کے حل کے لیے آگ سے زیادہ تیز اثر کرنے والا طاقتور ترین وظیفہ (1,125)
جب کافی عرصے تک عورت کی جن.سی ضرورت نہ پوری نہ کیا جائے تو اپنی (1,093)
ایسی عورت جس سے شادی کرنے والا آدمی لازمی غریب ہو جاتا ہےوہ کونسی عورت (1,067)
جب کافی عرصے تک عورت کی جن.سی ضرورت نہ پوری نہ کیا جائے تو اپنی
کائنات نیوز! اگر دونوں میں سے کسی ایک کے دل میں بھی آؤٹ ہو تو بے شک مانگوں یا تہجد کے سجدوں میں آپ کو محبت کبھی نہیں ملتی ہے جو انسان کو توڑ کر رکھ دے جذبات زندگی کے لیے ضروری ہے کہ پوری زندگی پر ان کو حاوی کر لینا اپنی ذات کے ساتھ سخت نا انصافی ہے زندگی کے سفر میں ہر کوئی شجر سایہ دار نہیں ہوتالہذا تو حد تک رکھا کریں ورنہ امید بر وجود ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے >صبر کے کچھ گھونٹ اتنے کڑوے ہوتے ہیں
کہ پوری زندگی کی مٹھاس چھین لیتے ہیں جن لوگوں کو ہم اپنا قیمتی سرمایہ سے جب وہ لوگ کھوٹے سکے سے بدتر نکلتے ہیں تو ہماری بے بسی کی انتہا عروج پر چلی جاتی ہے زندگی بہت آسان ہو جاتی ہے جب آپ لوگوں کو اپنی ذات کے بارے میں صفائیاں دینا بند کر کے اپنے کام پر دھیان دینے لگ جاتے ہیں جو شخص غصے میں یہ ناراضگی میں آپ کی خوشیاں آپ کے دکھ اگنور کر دے چھوڑ دے وہ آپ کا کوئی ہو ہی نہیں سکتا جس کی نظر میں محبت لباس نہیں ہوتا ہے اس کی نظر میں کوئی فرق نہیں ہوتا وقت گزر جاتا ہےبحران کتنی شدید ہو ختم ہو جاتے ہیں اندھیرا کتنا ہی کہنا اور مایوس کتنی ہی لمبی ہو رحمت آہی جاتی ہے آزمائش کا دور ختم کر دیتا ہے اکثر وہ لوگ جو دوسروں کے پیروں تلے سے زمین کھینچنے
میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں اور اس کو زندگی کا حصہ اور خوشی سمجھتے ہیں ان کو ضرور سمجھ لینا چاہیے کہ جب وقت پلٹتا ہے تو پھر ایسے لوگوں کو کہیں پر رکھنے کی جگہ بھی نہیں ملا کرتیں مجھے اب اپنے کسی بھی بھر کے ٹوٹنے سے تکلیف نہیں ہوتی کسی بھی یاد پر پہلے کی تعداد شدت سے رونا بھی نہیں آتا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آنسو نے راستہ بدل لیا یا پھر میں بے حس ہو گیا ہوں اور یہاں شاید نہیں یقینا سونے میں ہی فائدہ ہے دکھ تکلیف سے آزادی اسی میں ہےاسی میں ہے کی جائے تو وہ اس پھول کی طرح اپنی تازگی اور رنگ کھودیتی ہے جو کھل جانے کے بعد مرجھا گیا ہوں مرجھا گیا ہوں
Post Views: 1,093
FacebookTwitterGoogle+WhatsApp
مزید پڑھیں
BEST MANAGEMENT SOFTWARES OF 2023
میت کو قرآن پڑھ کر کیسے بخشنا ہے؟
فرشتے نے کہا خوشخبری ہو اس کیلئے جو 3بار یہ دعا پڑھے ، ہر دعا ہر حاجت قبول ، بڑا ہی طاقتور وظیفہ
دنیا کا واحد ایسا ناشتہ ، جو وزن کم کرنے کےساتھ درجنوں بیماریاں ، ختم کردیتا ہےایک بار ضرور آزمائیں
سورۃ الم نشرح کا معجزہ،ایسے لوگ جو دنیاوی طور پر کافی پریشان رہتے ہیں
رات کو پڑھ کر سوجاؤ،ہر مقصد پورا ہوجائے گا
Leave a Comment X
Comment
Name *
ای میل *
ویب سائیٹ
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.
ہم سے رابطہ
پرائیویسی پالیسی
ٹرمز کنڈیشن
ڈس کلیمر
کوکیز پالیسی
ہمارے بارے میں
تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کسی قسم کی اشاعت ممنوع ہے Copyright © 2022 By News Update |
ملک ندیم عابد ایک شخص کا نہیں، ایک جذبے کا نام ہے، وہ کشمیر کی تڑپ سے لبریز ہے۔پچھلے سات برس سے وہ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے اقوام متحدہ میں سفارت کاری کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔میں نے برادرم مجیب شامی صاحب سے ان کا فون نمبر لیا،ہمارے درمیان کوئی ڈیڑھ گھنٹے تک بات ہوئی۔
ایمبیسیڈرملک کے ہونٹوں پر کئی سوالات ہیں۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ پاکستان نے آج تک سیکرٹری جنرل یو این کو خط نہیں لکھا کہ کشمیر میں استصواب کرایا جائے جس کے لیے سلامتی کونسل تقریباً دو درجن قراردادیں منظور کر چکی ہے اور ان قرار داد وں کو پاکستان اور بھارت دونوں نے تسلیم کیا تھا۔ایمبیسیڈر ملک کہتے ہیں کہ سلامتی کونسل نے استصواب کی قراردادیں تو منظور کردیں جن پر عمل در آمد کے لیے پاکستان کو یو این او کی کمیٹی نمبر چار سے رجوع کرنا چاہئے تھاجو کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق فریقین کے مطالبے پر استصواب رائے منعقد کرنے کا فریضہ سرانجام دیتی ہے۔
افسوس کی بات یہ کہ 75 برس گزر گئے مگر پاکستان نے کمیٹی نمبر چار سے اس مقصد کے لیے رجوع نہیں کیا،اس کا ثبوت یہ ہے کہ اس کمیٹی کے پاس اس وقت استصواب کے سترہ معاملات زیر التوا ہیں مگر ان سترہ معاملات میں کشمیر کا کہیں ذکر نہیں۔سلامتی کونسل نے یہ بھی قرار دیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں استصواب کمشنر کا دفتر قائم کیا جائے۔یہ کام بھارت کو کرنا تھا جو اس نے نہیں کیا۔پاکستان نے پون صدی گزرنے کے باوجود بھارت سے یہ مطالبہ بھی نہیں کیا کہ وہ استصواب کمشنر کا دفتر قائم کرے، نہ یو این کے سیکرٹری جنرل سے شکایت کی ہے کہ بھارت یہ دفتر قائم نہیں کر رہا۔ پاکستان کو خود بھی آزاد کشمیر میں استصواب کمشنر کا ایک دفتر قائم کرنا تھا،یہ کام بھی پاکستان نے آج تک نہیں کیا۔
ایمبیسیڈر ملک ندیم نے کہا کہ کم از کم پچھلے29برس سے جب سے وہ اقوام متحدہ سے وابستہ ہیں اور جہاں ہر سال جنرل اسمبلی میں پاکستانی وزرائے اعظم یا وزرائے خارجہ تقریرکرنے کے لئے جاتے ہیں،وہ جذباتی تقریریں کرکے واپس آجاتے ہیں اور واہ واہ ہوجاتی ہے۔ملک صاحب ہر وزیر اعظم اور ہر وزیر خارجہ سے کہتے ہیں کہ آپ تقریروں کی بجائے پہلا کام پہلے کریں اور کمیٹی نمبر چار سے استصواب کرنے کے لیے رجوع کریں۔افسوس کی بات یہ ہے کہ تمام وزرائے اعظم اور وزرائے خارجہ ان کی باتیں ایک کان سے سنتے ہیں اور دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں۔ ایمبیسڈر ملک کہتے ہیں کہ جہاں تک پاکستانی قوم کا تعلق ہے، اس نے مظلوم کشمیریوں کی حمایت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی بلکہ ایسی قربانیاں دی ہیں جن کی مثال دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی۔لیکن حکومت پاکستان کے ذمہ داران نے کشمیر کے سلسلے میں جذباتی باتیں کرنے کے علاوہ کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ 1947ء میں شروع ہوا جبکہ فلسطین کے تنازع کا آغاز 1949ء میں ہوا مگر فلسطین اسلامی کانفرنس میں ایک مکمل ممبر ہے اور اسے یو این او میں بھی مبصر کی حیثیت سے نمائندگی حاصل ہے۔کس ودر دکھ کی بات ہے کہ پاکستان آج تک کشمیر کو او آئی سی کا ممبر بھی نہیں بنا سکا۔جبکہ آج سے پاچ چھ سال قبل تک او آئی سی کے تمام فیصلے پاکستان کی مرضی اور صوابدید کے تحت ہوتے تھے۔اقوام متحدہ میں نمائندگی دلانا تو دور کی بات ہے۔
ایمبیسیڈر ملک کے چبھتے ہوئے سوالات جواب مانگتے ہیں اور یہ جواب پاکستان کی تمام حکومتوں کے سربراہوں اور وزرائے اعظم اور وزرائے خارجہ کو دینا ہے کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر مہر بہ لب کیوں رہے اور انہوں نے پاکستانی قوم کو جذباتی طور مسئلہ کشمیر کے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگائے رکھا مگر اس مسئلے کے حل کے لئے جنرل اسمبلی کا جو طریق کار ہے اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔اس کوتاہی کا ذمہ دار کون ہے۔پاکستانی قوم کو اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے تحقیقات کرنی چاہئے اور اپنے حکمرانوں سے پوچھنا چاہئے کہ انہوں نے اپنے فرائض کی ادائیگی سے کوتاہی کیوں کی۔
ملک صاحب کہتے ہیں کہ اب بھی وقت ہے کہ پاکستان سیکر ٹری جنرل اقوام متحدہ کو خط لکھے کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے استصواب کروایا جائے۔یہ خط اقوام متحدہ کے ریکارڈ پر آجائے گا اور کمیٹی نمبر چار کے ایجنڈے پر بھی آجائے گا۔ ایمبیسڈر ملک کہتے ہیں کہ پاکستان کے بعض حلقے یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم نے استصواب ِ رائے پر زور دیا تو ہمیں اپنی فوج کو کشمیر سے واپس بلانا ہوگا جبکہ بھارت کی فوج مقبوضہ کشمیر سے نکل کر آزاد کشمیر میں بھی آجائے گی۔ملک صاحب کا کہنا ہے کہ قراردادوں میں پاکستانی فوج کے انخلا کی کوئی بات نہیں کی گئی اور بھارت کو حق دیا گیا ہے کہ وہ بارہ سے اٹھارہ ہزار فوجی کشمیر میں رکھ سکتا ہے اور پاکستان کو تین سے چھ ہزار فوج رکھنے کا حق دیا گیا ہے۔سلامتی کونسل نے اس تعداد کا تعین کرتے ہوئے 1948ء کی صورتحال پیش نظر رکھی تھی،جب بھارت کے اس کشمیر کا دو تہائی رقبہ اور آبادی تھی جبکہ پاکستان کے پاس صرف ایک تہائی رقبہ اور آبادی تھی۔بھارت کو زیادہ فوج رکھنے کی اجازت اس لیے بھی دی گئی کہ آزادی کی تحریک کا مقصد سری نگر کی وادی تھی۔اس لئے یہ کہنا غلط ہے کہ ہم استصواب کا مطالبہ اس لیے نہیں کرتے کہ ہمیں اپنی پوری فوج متنازعہ علاقے سے نکالنی پڑے گی۔
ایمبیسیڈر ملک صاحب سے گفتگو بہت طویل رہی، جو ایک کالم میں نہیں سما سکتی۔اس لیے میں ان کے بیان کردہ ایک واقعے پر اکتفا کرتا ہوں۔اب یہ بھی ایک سوال کی صورت میں ہے کہ ہندوستان کی ایک عورت کی پکار پر محمد بن قاسم ؒ اس کی مدد کو پہنچے تھے۔مگر 23فروری 1991ء کو بھارتی فوج کی راجپوتانہ رائفل یونٹ نے کشمیر کے شمال میں دو جڑواں دیہات کونان اور پوش پورا میں ایک سو خواتین کی عزت لوٹی تھی۔اس سانحے کو32سال گزر گئے، ان میں سے بعض خواتین جو معمر تھیں وہ دنیا سے رخصت بھی ہو چکیں، لیکن اکثر ابھی تک موجود ہیں اور ان کی چیخیں آسمانوں کو وسعتوں کو چیررہی ہیں مگر ہم نے اپنے کان ان کی طرف سے بند کر رکھے ہیں اور ان کی داد فریاد پر کوئی ایکشن کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ایمبیسڈر ملک کہتے ہیں کہ2018ء میں انہوں نے یو این او کے تحت افریقی خواتین کی حالت پر ایک کانفرنس کا اہتمام کیا تھا۔کانفرنس کی ساری گفتگو افریقی خواتین کے ارد گرد ہی گھومتی رہی،اختتامی کلمات کے لیے انہیں دو منٹ ملے، انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی جنم بھومی کی مظلوم خواتین یاد آتی ہیں جنہیں بھارتی فوج آئے روزاجتماعی آبرو ریزی کا نشانہ بناتی ہے۔ان مظلوم خواتین کی تعداد 10 ہزار سے بڑھ چکی ہے اور ان کی عمریں 7 سے 77 سال تک کی ہیں۔یہ کہتے ہوئے ایمبیسیڈر ملک کی ہچکیاں بندھ گئیں اور پورے ہال میں سسکیوں کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔ایمبیسیڈر ملک کہتے ہیں کہ اس دو منٹ کی گفتگو کی ویڈیو فیس بک پر تمام ریکارڈ توڑ چکی ہے اور اسے ابھی تک 44کروڑ لوگ سن چکے ہیں اور ان میں کئی ملکوں کے سربراہان بھی شامل ہیں۔ملک صاحب کہتے ہیں کہ وہ تو اپنی ذات میں کشمیر کا مسئلہ ہر فورم پر اٹھانے کے لیے راضی ہیں مگر اے کاش کوئی حکومت پاکستان بھی اپنا فر ض ادا کرے۔75 برس بعد سہی، سیکرٹری جنرل یو این او کو اب تو چٹھی لکھ دی جائے تاکہ ہم اپنی ماضی کی غلطیوں کی تلافی کرسکیں۔
Facebook
Twitter
WhatsApp
Linkedin
ammar
Previous articleپریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں ہونے والی تبدیلیاں
Next articleوفاقی محتسب اہل وطن کے لیے باعث رحمت
RELATED ARTICLES
بلاگ
جنگل کی خوشبو
ammar - December 8, 2022 0
تحریر؛ پروفیسر محمد عبداللہ بھٹیمیں آرام دہ جو گر نرم و گداز جیکٹ اور ریشمی مفلر سے لیس ہو کر قریبی...
Read more
بلاگ
نہ سدھرے توسب بکھر جائے گا !
ammar - December 8, 2022 0
تحریر؛ شاہد ندیم احمدتحریک انصاف صوائی اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان کے بعد سے شش وپنج میں مبتلا ہے ،اس بات...
Read more
بلاگ
نہ سدھرے توسب بکھر جائے گا
ammar - December 8, 2022 0
تحریر؛ راہیل اکبرلاہور والوں نے بھی عجیب قسمت پائی ہے اس شہر سے جتنے وزیر اعظم بنے ہیں شائد ہی پاکستان...
Read more
بلاگ
لاہور کا پہلا نمبر
ammar - December 8, 2022 0
تحریر؛ راہیل اکبرلاہور والوں نے بھی عجیب قسمت پائی ہے اس شہر سے جتنے وزیر اعظم بنے ہیں شائد ہی پاکستان...
Read more
LEAVE A REPLY Cancel reply
Please enter your comment!
Please enter your name here
You have entered an incorrect email address!
Please enter your email address here
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.
Must Read
جنگل کی خوشبو
بلاگ ammar - December 8, 2022 0
تحریر؛ پروفیسر محمد عبداللہ بھٹیمیں آرام دہ جو گر نرم و گداز جیکٹ اور ریشمی مفلر سے لیس ہو کر قریبی...
Read more
نہ سدھرے توسب بکھر جائے گا !
بلاگ ammar - December 8, 2022 0
تحریر؛ شاہد ندیم احمدتحریک انصاف صوائی اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان کے بعد سے شش وپنج میں مبتلا ہے ،اس بات...
Read more
نہ سدھرے توسب بکھر جائے گا
بلاگ ammar - December 8, 2022 0
تحریر؛ راہیل اکبرلاہور والوں نے بھی عجیب قسمت پائی ہے اس شہر سے جتنے وزیر اعظم بنے ہیں شائد ہی پاکستان...
Read more
لاہور کا پہلا نمبر
بلاگ ammar - December 8, 2022 0
تحریر؛ راہیل اکبرلاہور والوں نے بھی عجیب قسمت پائی ہے اس شہر سے جتنے وزیر اعظم بنے ہیں شائد ہی پاکستان...
Read more
سرائے ادب اور مقام اقبال
بلاگ ammar - December 8, 2022 0
تحریر؛ ناصر نقویہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے ادب آداب پر بحث و مباحثہ تو ہوتا ہے اور دھواں دار ، چونکہ... |
دل کی سختی بہت خطرناک ہے۔ دل کی سختی کا معنی یہ ہے کہ نصیحت دل پر اثر نہ کرے، گناہوں سے رغبت ہو اور گناہ کرنے پر کوئی پشیمانی نہ ہو اور توبہ کی طرف توجہ نہ ہو۔
اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:
’’اَفَمَنۡ شَرَحَ اللہُ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلٰمِ فَہُوَ عَلٰی نُوۡرٍ مِّنۡ رَّبِّہٖ ؕ فَوَیۡلٌ لِّلْقٰسِیَۃِ قُلُوۡبُہُمۡ مِّنۡ ذِکْرِ اللہِ ؕ اُولٰٓئِکَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ‘‘ (زمر: ۲۲)
ترجمۂ کنزالعرفان: تو کیا وہ جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا تو وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر ہے (اس جیسا ہوجائے گا جو سنگدل ہے) تو خرابی ہے ان کیلئے جن کے دل اللہ کے ذکر کی طرف سے سخت ہوگئے ہیں۔وہ کھلی گمراہی میں ہیں۔
حضرت عبداللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے روایت ہے،حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کے ذکر کے علاوہ زیادہ کلام نہ کیا کرو کیونکہ اللہ پاک کے ذکر کے علاوہ کلام کی کثرت دل کو سخت کر دیتی ہے اور لوگوں میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ دور وہ شخص ہوتا ہے جس کا دل سخت ہو۔ (ترمذی، کتاب الزہد، ۶۲-باب منہ، ۴/۱۸۴، الحدیث: ۲۴۱۹)
اور حضرت عبداللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا سخت دل آدمی اللہ پاک سے بہت دور رہتا ہے۔ ترمذی، کتاب الزہد، ۶۲-باب منہ، ۴/۱۸۴، الحدیث: ۲۴۱۹
بداعمالیوں کی وجہ سے بھی دل سخت ہوجاتے ہیں۔ چنانچہ حضرت یحیٰ بن مُعاذ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : آنسو دلوں کی سختی کی وجہ سے خشک ہوتے ہیں اور دلوں کی سختی گناہوں کی کثرت کی وجہ سے ہوتی ہے اور عیب زیادہ ہونے کی وجہ سے گناہ کثیر ہوتے ہیں۔ (شعب الایمان، السابع والاربعون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی الطبع علی القلب او الرین، ۵/۴۴۶، الحدیث: ۷۲۲۱)
یاد رہے کہ اگر کوئی آدمی نیک اعمال کرتا ہے اور گناہوں سے بچتا ہے لیکن اس کی آنکھوں میں آنسو نہیں آتے تو اسے سخت دل نہیں کہا جاسکتا کہ اصل مقصود آنسو بہانا نہیں بلکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی فرمانبرداری کرنا ہے۔
اللہ پاک ہمیں دل کی سختی سے محفوظ فرمائے۔اٰمین
Share this post:
(0) comments
leave a comment
First Name:
Email:
search
categories
Blessings Of Auliya
Islam
Quran
Events
Islamic Culture
Popular Posts
Recommended
Like and follow the official accounts of Dawat-e-Islami on various social media platforms to learn the teachings of Islam and stay up to date with our Madani activities. |
حکومت کے پاس پیسے ہی نہیں تو بینکوں میں کیسے رکھے گی،اسحاق ڈار صدر، وزیر اعظم سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور جنرل ساحر شمشاد کی ملاقاتیں ملک معاشی طور پر تباہ اور اقتدار کے بھوکوں کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے: شیخ رشید مریم نواز کا عمران خان کی نئے آرمی چیف کو قائداعظم کے فرمان کے ساتھ نصیحت کرنے پر ردعمل آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس،عثمان بزدار کی عبوری ضمانت میں 13 دسمبر تک توسیع افغانستان : مدرسے میں بم دھماکا ، بچوں سمیت 16 افراد شہید عمران خان کی پاک فوج کی نئی قیادت کو عہدے سنبھالنے پر مبارکباد پنجاب میں تحریک انصاف ن لیگ کے ہر وار کیلئے تیار ہے عدالت کا 50 کروڑ سے کم نیب کیسز میں گرفتار ملزمان کی رہائی کا حکم کوئٹہ: پولیس ٹرک کے قریب خودکش دھماکا، خاتون سمیت 3 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
149
شیئر کریں
سٹاک مارکیٹ میں تیزی 13 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
admin مارچ 25, 2021 March 25, 2021 0 تبصرے
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان سٹاک مارکیٹ میں شیئرز کے سودوں کی مالیت 13سال کی بلند سطح پر پہنچ گئی ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے تیسرے روز تیزی کا رجحان رہا اور تاریخی کاروبار ہوا۔سٹاک مارکیٹ میں50 ارب روپے مالیت کےشیئر ز کا کاروبار ہوا۔اس سے پہلے27فروری 2008 کو 51 ارب روپےمالیت کے سودے ہوئے تھے۔دوسری جانب انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں 46 پیسے کمی ہوئی۔ فاریکس ڈیلر کے مطابق انٹربینک میں ڈالر 155.85 سے کم ہوکر 155.39 پیسے پر بند |
اینڈریو ٹیٹ کی نماز پڑھنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جسے ایتھلیٹ اور ایم ایم فائٹر ’ٹیم خان نے شیئر کیا ویڈیو میں انہیں نماز پڑھنا سکھایا جارہا ہے۔
اینڈریو کی زیر گردش پوسٹ میں قرآن کی ایک آیت بھی انگریزی میں شیئر کی گئی ہے۔
دوسری جانب اینڈریو کے اسلام قبول کرنے کے حوالے سے ٹیم خان کا ایک طویل بیان ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کیا گیا ہے۔
Alhamdhulillah pic.twitter.com/9RoaTkwkvS
— Tam Khan (@Tam_Khan) October 22, 2022
پوسٹ میں اینڈریو ٹیٹ سے متعلق لکھا کہ میرے بھائی اینڈریو ایک مخلص انسان ہیں اور اسلام سے متاثر ہیں۔
ٹیم نے اینڈریو کی نماز پڑھنے کی ویڈیو شیئر کرنے سے متعلق لکھا کہ اسے مثبت تاثر کیلئے شیئر کیا گیا تھا، اس کے کلمہ شہادت سے متعلق ہم نے فیصلہ کیا کہ اسے کسی پوڈکاسٹ پر شیئر نہیں کیا جائے گا کیوں کہ اس طرح اس عمل کو لوگوں کی جانب سے جعلی یا پھر زبردستی تصور کیا جائے گا۔ |
اجلاس میں صوبے کے عوام کو درپیش مشکلات وسائل باالخصوص امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا. فوٹو: فائل
کوئٹہ: سپریم کورٹ کے20 اکتوبر کو بلوچستان حکومت کے حوالے سے عبوری حکم نامے کے بعد اگرچہ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بھی منعقد کیا گیا اور وفاقی حکومت نے عبوری حکومت پر سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست بھی دائر کردی ہے لیکن اس کے باوجود صوبائی حکومت بدستور آئینی بحران سے دوچار ہے اور پیپلز پارٹی صوبے میں دو دھڑوں میں بٹی ہوئی ہے۔
صوبائی صدر اور رکن صوبائی اسمبلی میر صادق عمرانی بلوچستان حکومت کو سپریم کورٹ کے عبوری حکم کے بعد غیر آئینی قرار دے رہے ہیں ،سپیکر بلوچستان اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے بھی تین دسمبر کو بلوچستان اسمبلی کے بلائے گئے اجلاس کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اجلاس کی صدارت سے انکار کردیا تھا ،سپیکر نے موقف اختیار کیا ہے کہ جب تک اسمبلی کی آئینی حیثیت واضح نہیں ہوجاتی وہ اسمبلی اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتے۔
صوبائی حکومت کیلئے تین دسمبر کو بلایا گیا بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بھی بہت اہم تھا جس میں وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے ممبران اسمبلی کو بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے اِن کیمرہ بریفنگ دینی تھی اور اس اجلاس کیلئے اسمبلی کی جانب سے جاری کئے گئے میڈیا سمیت تمام پاس بھی منسوخ کردیئے گئے اور یوں تین دسمبر کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید مطیع اﷲ آغا کی زیر صدارت منعقد ہوا اور صرف تین منٹ کے بعد ہی اجلاس کو چار مئی تک ملتوی کردیا گیا جس کی ایک ہی وجہ تھی اور وہ وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کا کوئٹہ نہ پہنچنا۔
وزیر داخلہ رحمان ملک کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ گلگت میں ہیں جس کے بعد وہ اسلام آباد آئیں گے اور پھر کوئٹہ پہنچنے کے بعد بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ چونکہ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کا ایجنڈا بھی ایک تھا جس کی وجہ سے ڈپٹی سپیکر کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ اسمبلی اجلاس کے بعد مخلوط صوبائی حکومت میں شامل بڑی اتحادی جماعت جے یو آئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر اور سینئر صوبائی وزیر مولانا عبدالواسع نے وفاقی وزیر داخلہ کے اسمبلی اجلاس میں نہ آنے پر کڑی تنقید کی۔
میڈیاسے گفتگو کے دوران مولانا عبدالواسع نے کہا کہ رحمان ملک کے اسمبلی اجلاس میں نہ آنے سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وفاقی حکومت بلوچستان کو کتنی اہمیت دیتی ہے۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہمیشہ سے ایسے ہی ہوتا آیا ہے اور وفاقی حکومت ہو یا وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک ہم ان سے نہ پہلے کبھی مطمئن ہوئے ہیں اور نہ آئندہ مطمئن ہونگے ۔
مولانا عبدالواسع نے رحمان ملک کے نہ آنے کو صوبے میں اندرونی خلفشار بھی قرار دیا اور کہا کہ پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر صادق عمرانی نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کوئٹہ نہیں آئیں گے اور ایسا ہی ہوا لیکن مسلم لیگ (ق) بھی جو مخلوط صوبائی حکومت کا حصہ ہے کے پارلیمانی لیڈر اور صوبائی وزیر خزانہ میر عاصم کرد گیلو نے مولانا عبدالواسع کی وفاقی وزیر داخلہ کے بارے میں تنقید کو نرم لب و لہجہ میں اس طرح بیان کیا کہ وفاقی وزیر داخلہ چترال میں مصروف تھے جس کی وجہ سے وہ اسمبلی اجلاس میں نہ آسکے لیکن ہمارے وزیراعلیٰ کا ان کے ساتھ رابطہ ہے اور اُمید ہے کہ وہ چار دسمبر کو ضرور آئیں گے۔
اگرچہ بعض حلقے اسمبلی کے اس اجلاس کو انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں کہ وفاقی وزیر داخلہ اس میں بلوچستان کی جو مجموعی صورتحال ہے اس پر اراکین کو بریفنگ دیں گے لیکن دوسری طرف بعض سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ امن و امان کی صورتحال بریفنگ کے ذریعے بہتر نہیں ہوسکتی اس کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ بلوچستان کے اراکین اسمبلی کو کس طرح اعتماد میں لیتے ہیں۔
بلوچستان کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے پہاڑوں پر جانے والے ناراض بلوچ رہنمائوں کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت دی گئی ہے اور پہاڑوں سے اُتر کر آنے والوں کیلئے مراعات کا اعلان کیا گیا ہے، اس حوالے سے گذشتہ دنوں گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل محمد عالم خٹک، چیف سیکرٹری بلوچستان، آئی جی ایف سی میجر جنرل عبید اﷲ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں صوبے کے عوام کو درپیش مشکلات وسائل باالخصوص امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور ان مسائل کے حل کیلئے مختلف تجاویز پر غوراور اہم فیصلے کئے گئے، اجلاس نے پہاڑوں پر چلے جانے والوں کی واپسی کی صورت میں اُن کیلئے خصوصی رعایت اور مراعات کا اعلان کیا اور یہ بھی کہا گیا کہ واپس آنے والوں کا خیر مقدم کیا جائے گا انہیں باعزت روزگار فراہم کرنے کے علاوہ ان کی بہبود کیلئے صوبائی سطح پر امدادی فنڈز قائم کیا جائے گا اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ قبائلی تنازعات کے تصفیئے کیلئے صوبائی حکومت اپنا کردار ادا کرے گی۔
بلوچستان کے حالات کو واپس بہتری کی طرف لانے کیلئے اجلاس کے فیصلوں کو بہتر فیصلے قرار دیا جاسکتا ہے، لیکن بعض سیاسی اور قوم پرست حلقوں کی جانب سے یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ اس طرح کے فیصلے تو اس سے قبل بھی ہوئے ،آغاز حقوق بلوچستان پیکج بھی لایا گیا لیکن ان فیصلوں پر بہتر انداز سے عملدرآمد نہیں ہوا اور نہ ہی ناراض لوگوں اور پہاڑوں پر جانے والوں کو براہ راست کوئی فائدہ مل،ا اس لئے ضروری ہے کہ اس حوالے سے جو بھی فیصلہ کیا جائے اس پر خلوص کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے اور براہ راست متاثرہ فریق سے مذاکرات کئے جائیں تو حالات میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔
شیئر ٹویٹ شیئر
مزید شیئر
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
سروے
کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟
ہاں
نہیں
نتائج ملاحظہ کریں
مقبول خبریں
وسیم اکرم نے سابق ساتھیوں پرالزامات کی بوچھاڑ کردی
عاشق مست جلالی
سپریم کورٹ کے حکم پر ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج،3 ملزمان نامزد
سینٹورس مال کو ڈی سیل کر دیا گیا
بے نظیر بھٹو کا مجسمہ؛ عزت دے رہے ہیں یا مذاق اڑا رہے ہیں؟
میچ میں مقامی افراد کی بدتمیزی پر حسن علی کو غصہ آگیا
لیڈی گاگا کے کتے کو گولی مارنے والے شخص کو21 سال قید کی سزا
فیفا ورلڈکپ؛ کیا میچز میں استعمال ہونیوالی فٹبالز کو چارج کیا جاسکتا ہے؟
تازہ ترین سلائیڈ شوز
انگلینڈ اور پاکستان کرکٹ ٹیموں کے اعزا زمیں عشائیہ
پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن
Showbiz News in Urdu
Sports News in Urdu
International News in Urdu
Business News in Urdu
Urdu Magazine
Urdu Blogs
The Express Tribune
Express Entertainment
صفحۂ اول
تازہ ترین
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
کرکٹ
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
سائنس و ٹیکنالوجی
صحت
بزنس
بلاگ
ویڈیوز
express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔
ایکسپریس کے بارے میں
ضابطہ اخلاق
ایکسپریس ٹریبیون
ہم سے رابطہ کریں
© 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed. |
انگلینڈ میں اے اینڈ ای کے باہر ایک ہفتے میں 1000 سے زائد ایمبولینسز کو ایک گھنٹے سے زائد انتظار کرنا پڑا
الطاف حسین کیخلاف جائیداد کا مقدمہ نہیں لانا چاہئے تھا، ندیم نصرت
کرسٹیانو رونالڈو نے سعودی عرب کے فٹبال کلب سے207 ملین ڈالرکا معاہدہ کرلیا
صحت
انسانی جسم میں ہیموگلوبن یا خون کی کمی
بچوں میں موٹاپے کا مسئلہ
قدرتی طور پر قوت مدافعت بڑھانا ہو تو کیا کھائیں؟
کووِڈ-19کی تشخیص کا ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کتنا مؤثر ہے؟
قومی خبریں
اراضی پر بائی پاس تعمیر کا معاملہ، قائداعظم یونیورسٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا حقائق نامہ جاری
عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز بھی دلچسپ مکالمہ
مفتاح اسماعیل سے پوچھا جائے کہ کیا ارینج کرکے گئے؟ اسحاق ڈار
عمران خان کی پارٹی ٹوٹی ہے، اُن کے 20 ارکان ہمارے یہاں آکر بیٹھے ہیں، ایاز صادق
اخبارات
No Result
View All Result
Home اسپورٹس
پاکستان بمقابلہ انگلینڈ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سیریز سے کچھ خاص خاص
by admin
October 4, 2022
in اسپورٹس
0
0
SHARES
11
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 17 سال بعد پاکستان میں 7 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کے لیے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں Four اور قذافی اسٹیڈیم لاہور میں Three میچ کھیلے گئے۔ کراچی میں کھیلے گئے Four میچوں میں سے 2 پاکستان اور 2 انگلینڈ نے جیتے جب کہ لاہور میں کھیلے گئے Three میچوں میں سے 2 انگلینڈ اور ایک پاکستان نے جیتا اور اس طرح انگلینڈ نے Three میچوں کی سیریز Four سے جیت لی۔ انگلش ٹیم نے کراچی میں پہلا اور تیسرا میچ بالترتیب 6 وکٹوں اور 63 رنز سے جیتا تھا جب کہ پاکستان نے دوسرا اور چوتھا میچ 10 وکٹوں اور Three رنز سے جیتا تھا۔
اسی طرح لاہور میں کھیلا گیا پانچواں میچ پاکستان نے 6 وکٹوں سے اور چھٹا اور ساتواں میچ انگلش ٹیم نے بالترتیب eight وکٹوں اور 67 رنز سے جیتا تھا۔ سیریز میں مجموعی طور پر 2 ہزار 402 رنز بنائے جس میں سے پاکستان نے 1 ہزار 141 اور انگلینڈ نے 1 ہزار 261 رنز بنائے۔ کراچی میں کھیلے گئے تیسرے میچ میں انگلش ٹیم نے ایک اننگز میں Three وکٹوں پر 221 رنز بنائے۔ 2 اکتوبر کو لاہور میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ نے 17 اضافی رنز دیے جس میں Four بائیز، Three لیگ بائیز اور 10 وائیڈ بالز شامل تھیں۔
محمد رضوان نے سیریز میں 6 میچ کھیل کر سب سے زیادہ 316 رنز بنائے جبکہ بابر اعظم نے 285، ہیری بروک نے 238، بین ڈکٹ نے 233 اور ڈیوڈ مولن نے 174 رنز بنائے۔ انفرادی طور پر بابر اعظم نے ناقابل شکست 110 اور محمد رضوان نے 88 رنز ناٹ آؤٹ بنائے۔ بابر اعظم نے 5 چھکوں اور 11 چوکوں کی مدد سے 66 گیندوں پر 110 رنز کی اننگز کھیل کر 74 رنز بنائے۔
معین علی، ہیری بروک، ہیلز، فل سالٹ اور لائم ڈاسن نے کیرنز کے لیے ایک اننگز میں بالترتیب 239.13، 231.42، 225.00، 214.63 اور 200.00 کے بہترین اسٹرائیک ریٹ پر بیٹنگ کی اور فی وکٹ ایک سو سے زیادہ رنز بنائے۔ محمد رضوان اور بابر اعظم کے درمیان پہلی وکٹ کے لیے 203 رنز کی ناقابل شکست شراکت قائم ہوئی جب کہ بین ڈکٹ اور ہیری بروک کے درمیان چوتھی وکٹ کی شراکت میں 139 رنز کی ناقابل شکست شراکت قائم ہوئی۔ بابر اعظم اور ہیری بروک نے ایک اننگز میں سب سے زیادہ 5 رنز بنائے۔ 5 چھکے لگائے گئے جبکہ معین علی نے ایک اننگز میں Four دو بار اور محمد رضوان، شان مسعود اور ہیری بروک نے 4، Four چھکے لگائے جب کہ بین ڈکٹ نے سب سے زیادہ 22 چوکے لگائے۔ مجموعی طور پر 73 چھکے اور 217 چوکے لگے۔
حارث رؤف نے 189 رنز کے عوض eight وکٹیں حاصل کیں جبکہ سیم کرن اور ڈیوڈ ویلی نے 7، 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ اسی طرح مارک ووڈ نے 6 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ ریس ٹوپلی، محمد نواز اور عادل رشید نے 5،5 بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ ایک اننگز میں بہترین باؤلنگ اوسط دکھانے والے باؤلرز میں مارک ووڈ نے دو بار 20 اور 24 رنز کے عوض Three وکٹیں حاصل کیں۔ سٹمپ آؤٹ کیا ہے؟
جبکہ محمد رضوان اور محمد حارث بطور وکٹ کیپر پوری سیریز میں کسی کھلاڑی کو آؤٹ نہیں کر سکے۔ ہیری بروک نے فیلڈنگ کرتے ہوئے 5 جبکہ رائس ٹوپلی، بین ڈکٹ اور عادل راشد نے 3،Three کیچز لیے۔ جب کہ ہیری بروک نے ایک اننگز میں دو بار 2 کھلاڑیوں کو کیچ کیا۔ اسی طرح محمد نواز، ریس ٹوپلے اور مارک ووڈ نے ایک اننگز میں 2، 2 کیچز لیے۔ |
اگر میڈیا آزاد ہے تو میڈیا کی آزادی غلامی میں کیوں تبدیل ہو رہی ہے؟ الیکٹرونک میڈیا بلوچستان کے مسائل اجاگر کرنے میں دلچسپی نہیں لیتا اس کی اصل وجہ کیا ہو سکتی ہے؟ سب سے بڑی بات میڈیا کی کارکردگی جہاں سے ابتداء ہے وہاں تک محدود ہے۔ میرا تعلق بلوچستان کے شہر تربت سے ہے میرا آبائی علاقہ بالیچہ ہے جہاں نہ موبائل نیٹ ورک کی سہولت ہے نہ کوئی پی ٹی سی ایل نظام۔ اگر موبائل نیٹ ورک موجود ہے تو وہ بھی ناقابل استعمال ہے۔
افسوس مجھے اس بات پہ ہورہی ہے کہ ایسے ہزاروں مسائل نیوز چینلز کی زینت ہونی چاہیے تھیں لیکن بات پھر وہی کہ میڈیا کو سخت لگام دیا گیا ہے، میڈیا کو ناجائز دھمکیاں دینا بند کریں، نامہ نگاروں کو آزاد کر دیا جائے، آزادی صحافت پہ قدغن نہ لگائیں، قلم کی آزادی بے گناہ قوموں کو زنجیروں سے آزاد کرنے کی مدد ہے، آزاد قلم کا مطلب ہے وہ اہل قلم جس کے لکھنے پر کسی کی پابندی عائد نہ ہو، بلا جھجھک اور غیر جانبداری سے لکھنے والا ہو۔
حیرانگی ہوتا ہے کہ اگر پنجاب میں ایک کتا مر جائے یا کسی کا عید کی قربانی بھاگ جائے تو الیکٹرونک میڈیا آسمان اور زمین ایک کردیں گے، یہاں بلوچستان جیسی بے بس و بے سہارا صوبے کے انسانوں کو جانوروں کے ترازو میں تول کر دیکھا جاتا ہے، اگر واقعی میڈیا اسی طرح نہیں ہے تو ہم سے یہ بھول ہوگئی ہے لیکن یہ ثابت ہوچکی ہے کہ حکمرانوں نے سیاہ پٹی اپنی آنکھوں پرباندھ رکھا ہے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں لیکن عوام تو روزانہ ٹی وی کے سامنے بیٹھی ہوئی ہے بلوچستان عوام کو پتہ ہے کہ میڈیا کی کارکردگی اور کوریج نہ ہونے کی برابر ہے۔
بلوچستان کو ہر بنیادی سہولت سے بے دخل کیا جا رہا ہے بلوچستان کو حقوق دینے کے بجائے چھینے جا رہے ہیں، بلوچستان کی سرکاری خالی پوسٹوں کو بھی دوسرے صوبے کے لوگوں کو جعلی ڈومیسائل کے مد میں بھرتی کیا جارہا ہے۔ ہمارا ایک ہی سہارا سوشل میڈیا تھا جس سے ہم اپنے مسائل کو اجاگر کرسکتے تھے لیکن بد قسمتی سے عوام انٹرنیٹ سے بھی محروم ہیں۔ اب ہمیں اتحاد کا دامن پکڑنا چاہیے، منتشر ہونے کی وجہ سے ہر چیز ہمارے ہاتھ سے نکل چکی ہے، اب ہم بلوچستان سے نکلنے والی معدنیات کو تخت و تاراج کرنا نہیں چاہتے۔
بلوچی زبان میں نصابی کتابیں بلوچستان کے ہر طلبہ کو پڑھانی چاہئیں کیونکہ قوموں کو اپنی زبان اور ادب کے بارے میں کچھ سیکھنے کو ملے گا، مگر اس دور کے حکومت اپنے زبان و ادب کو بھی پیچھے چھوڑ رہی ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر لوگوں کو شاید یہ معلوم ہی نہیں کہ بلوچستان میں دراصل مسائل کیا ہیں؟ پاکستان میں سے اکثریت یہ سمجھتی ہوگی کہ بلوچستان میں بس ٹارکٹ کلنگ ہوتی ہے کیونکہ ہماری میڈیا نے بلوچستان کی اصل تصویر ہمیں نہیں دکھائی۔
بلوچستان کے حوالے سے میڈیا کا کردار بہت اہم سوال ہے؟ اور ہمار ے بلوچ بہن بھائی بھی اس بات کا گلہ کرتے رہے کہ بلوچستان کے حوالے سے میڈیا نے اپنا حق ادا نہیں کیااس لیے لوگ بلو چستان کے متعلق الجھن کا شکار ہیں اور بلوچستان آنے سے ہچکچاتے ہیں، جبکہ بلوچستان کے لوگ بہت پر امن ہیں اور امن قائم کرنا چاہتے ہیں اور بلوچستان میں مثبت کام بھی بہت ہوتے ہیں، ہمارے تہوار اور ہمارے کلچر کو میڈیا پہ اس طرح سے کوریج نہیں دی جاتی جس طرح سے دینی چاہیے۔ اس طرح کے کچھ گلے بلوچستان کے لوگوں کو میڈیا سے ہیں۔ اب ایک نظر بلوچستان کے لوگوں کو درپیش کچھ مسائل پر ڈالتے ہیں۔ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم کی کمی ہے۔ وہاں پہ عورتوں کو ابتدائی تعلیم نہیں دی جاتی جو کہ ان کا حق ہے۔ نہ ہی عورتوں کو وہ حقوق دئیے جاتے ہیں جو کہ ان کا حق بنتا ہے۔ بلوچستان کے لوگوں میں احساس کمتری بہت زیادہ ہے، وہاں کے رہنے والے اپنے صوبہ کو باقی صوبوں سے کمتر سمجھتے ہیں، دشمن ایک نفرت کی صورتحال وہاں کے لوگوں میں پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
بلوچستان کی ایک اچھی بات یہ ہے کہ وہاں بزنس تو موجود ہے مگر وہاں لوگوں کو تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے اتنی سمجھ نہیں ہے۔ آج بھی کوئٹہ میں موجود عام شہری سرکاری اسکول میں استاد، اسپتال میں ڈاکٹر، گھر میں پینے کا صاف پانی نہ ہونے کا رونا روتا نظر آتا ہے۔ وسائل کے انبار کے باجود مسائل کے انبار میں جہاں دیگر عوامل وجہ بن رہے ہیں وہیں قومی میڈیا کی اس خطے سے بے رخی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔
حالت یہ ہے کہ آج بھی اکثر قومی ٹی وی چینلز کے نیوز ایڈیٹرز گوادر کو فاصلے کے لحاظ سے کراچی سے دور اور کوئٹہ سے قریب سمجھتے ہیں، میڈیا ایک دو دھاری تلوار ہے جو عوام کی رائے بنانے یا بگاڑنے کے لئے استعمال ہو سکتا ہے۔
یقیناً میڈیا کے بدولت ہی معاشرے کے ہر ذی شعور شخص کو معاشرے میں پائی جانے والی برائیوں سے لڑنے کی طاقت ملی ہے۔ جب ہم اپنے نیشنل میڈیا کی طرف نظر دوڑاتے ہیں تو یقینا دیگر مسائل پر بات نہیں ہوتی، بدقسمتی سے سب کی زیادہ تر توجہ اسلام آباد، پنجاب یا سندھ کی جانب ہوتی ہے یا پھر آخر میں کے پی کے کا رخ کر لیا جاتا ہے لیکن بلوچستان میں کیا ہورہا ہے، کوئی توجہ نہیں دیتا۔
اگر میڈیا آزاد ہے تو میڈیا کی آزادی غلامی میں کیوں تبدیل ہو رہی ہے؟ الیکٹرونک میڈیا بلوچستان کے مسائل اجاگر کرنے میں دلچسپی نہیں لیتا اس کی اصل وجہ کیا ہو سکتی ہے؟ سب سے بڑی بات میڈیا کی کارکردگی جہاں سے ابتداء ہے وہاں تک محدود ہے۔ میرا تعلق بلوچستان کے شہر تربت سے ہے میرا آبائی علاقہ بالیچہ ہے جہاں نہ موبائل نیٹ ورک کی سہولت ہے نہ کوئی پی ٹی سی ایل نظام۔ اگر موبائل نیٹ ورک موجود ہے تو وہ بھی ناقابل استعمال ہے۔
افسوس مجھے اس بات پہ ہورہی ہے کہ ایسے ہزاروں مسائل نیوز چینلز کی زینت ہونی چاہیے تھیں لیکن بات پھر وہی کہ میڈیا کو سخت لگام دیا گیا ہے، میڈیا کو ناجائز دھمکیاں دینا بند کریں، نامہ نگاروں کو آزاد کر دیا جائے، آزادی صحافت پہ قدغن نہ لگائیں، قلم کی آزادی بے گناہ قوموں کو زنجیروں سے آزاد کرنے کی مدد ہے، آزاد قلم کا مطلب ہے وہ اہل قلم جس کے لکھنے پر کسی کی پابندی عائد نہ ہو، بلا جھجھک اور غیر جانبداری سے لکھنے والا ہو۔
حیرانگی ہوتا ہے کہ اگر پنجاب میں ایک کتا مر جائے یا کسی کا عید کی قربانی بھاگ جائے تو الیکٹرونک میڈیا آسمان اور زمین ایک کردیں گے، یہاں بلوچستان جیسی بے بس و بے سہارا صوبے کے انسانوں کو جانوروں کے ترازو میں تول کر دیکھا جاتا ہے، اگر واقعی میڈیا اسی طرح نہیں ہے تو ہم سے یہ بھول ہوگئی ہے لیکن یہ ثابت ہوچکی ہے کہ حکمرانوں نے سیاہ پٹی اپنی آنکھوں پرباندھ رکھا ہے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں لیکن عوام تو روزانہ ٹی وی کے سامنے بیٹھی ہوئی ہے بلوچستان عوام کو پتہ ہے کہ میڈیا کی کارکردگی اور کوریج نہ ہونے کی برابر ہے۔
بلوچستان کو ہر بنیادی سہولت سے بے دخل کیا جا رہا ہے بلوچستان کو حقوق دینے کے بجائے چھینے جا رہے ہیں، بلوچستان کی سرکاری خالی پوسٹوں کو بھی دوسرے صوبے کے لوگوں کو جعلی ڈومیسائل کے مد میں بھرتی کیا جارہا ہے۔ ہمارا ایک ہی سہارا سوشل میڈیا تھا جس سے ہم اپنے مسائل کو اجاگر کرسکتے تھے لیکن بد قسمتی سے عوام انٹرنیٹ سے بھی محروم ہیں۔ اب ہمیں اتحاد کا دامن پکڑنا چاہیے، منتشر ہونے کی وجہ سے ہر چیز ہمارے ہاتھ سے نکل چکی ہے، اب ہم بلوچستان سے نکلنے والی معدنیات کو تخت و تاراج کرنا نہیں چاہتے۔
بلوچی زبان میں نصابی کتابیں بلوچستان کے ہر طلبہ کو پڑھانی چاہئیں کیونکہ قوموں کو اپنی زبان اور ادب کے بارے میں کچھ سیکھنے کو ملے گا، مگر اس دور کے حکومت اپنے زبان و ادب کو بھی پیچھے چھوڑ رہی ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر لوگوں کو شاید یہ معلوم ہی نہیں کہ بلوچستان میں دراصل مسائل کیا ہیں؟ پاکستان میں سے اکثریت یہ سمجھتی ہوگی کہ بلوچستان میں بس ٹارکٹ کلنگ ہوتی ہے کیونکہ ہماری میڈیا نے بلوچستان کی اصل تصویر ہمیں نہیں دکھائی۔
بلوچستان کے حوالے سے میڈیا کا کردار بہت اہم سوال ہے؟ اور ہمار ے بلوچ بہن بھائی بھی اس بات کا گلہ کرتے رہے کہ بلوچستان کے حوالے سے میڈیا نے اپنا حق ادا نہیں کیااس لیے لوگ بلو چستان کے متعلق الجھن کا شکار ہیں اور بلوچستان آنے سے ہچکچاتے ہیں، جبکہ بلوچستان کے لوگ بہت پر امن ہیں اور امن قائم کرنا چاہتے ہیں اور بلوچستان میں مثبت کام بھی بہت ہوتے ہیں، ہمارے تہوار اور ہمارے کلچر کو میڈیا پہ اس طرح سے کوریج نہیں دی جاتی جس طرح سے دینی چاہیے۔ اس طرح کے کچھ گلے بلوچستان کے لوگوں کو میڈیا سے ہیں۔ اب ایک نظر بلوچستان کے لوگوں کو درپیش کچھ مسائل پر ڈالتے ہیں۔ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم کی کمی ہے۔ وہاں پہ عورتوں کو ابتدائی تعلیم نہیں دی جاتی جو کہ ان کا حق ہے۔ نہ ہی عورتوں کو وہ حقوق دئیے جاتے ہیں جو کہ ان کا حق بنتا ہے۔ بلوچستان کے لوگوں میں احساس کمتری بہت زیادہ ہے، وہاں کے رہنے والے اپنے صوبہ کو باقی صوبوں سے کمتر سمجھتے ہیں، دشمن ایک نفرت کی صورتحال وہاں کے لوگوں میں پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
بلوچستان کی ایک اچھی بات یہ ہے کہ وہاں بزنس تو موجود ہے مگر وہاں لوگوں کو تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے اتنی سمجھ نہیں ہے۔ آج بھی کوئٹہ میں موجود عام شہری سرکاری اسکول میں استاد، اسپتال میں ڈاکٹر، گھر میں پینے کا صاف پانی نہ ہونے کا رونا روتا نظر آتا ہے۔ وسائل کے انبار کے باجود مسائل کے انبار میں جہاں دیگر عوامل وجہ بن رہے ہیں وہیں قومی میڈیا کی اس خطے سے بے رخی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔
حالت یہ ہے کہ آج بھی اکثر قومی ٹی وی چینلز کے نیوز ایڈیٹرز گوادر کو فاصلے کے لحاظ سے کراچی سے دور اور کوئٹہ سے قریب سمجھتے ہیں، میڈیا ایک دو دھاری تلوار ہے جو عوام کی رائے بنانے یا بگاڑنے کے لئے استعمال ہو سکتا ہے۔
یقیناً میڈیا کے بدولت ہی معاشرے کے ہر ذی شعور شخص کو معاشرے میں پائی جانے والی برائیوں سے لڑنے کی طاقت ملی ہے۔ جب ہم اپنے نیشنل میڈیا کی طرف نظر دوڑاتے ہیں تو یقینا دیگر مسائل پر بات نہیں ہوتی، بدقسمتی سے سب کی زیادہ تر توجہ اسلام آباد، پنجاب یا سندھ کی جانب ہوتی ہے یا پھر آخر میں کے پی کے کا رخ کر لیا جاتا ہے لیکن بلوچستان میں کیا ہورہا ہے، کوئی توجہ نہیں دیتا۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔
SHARE
Facebook
Twitter
Previous articleپشتون تحفظ موومنٹ رہنماوں کی وی بی ایم پی کیمپ کا دورہ
Next articleمیں ہوں حیات بلوچ – سلام بلوچ
ایڈمن
تازہ ترین
اسکولوں کو نذر آتش کرنے کیخلاف بلوچ طلباء کا احتجاج
December 7, 2022
بدھ کے روز بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے صدر مقام اوتھل میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے بلوچستان میں اسکولوں کو جلانے...
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی جمعیت علمائے اسلام (ف) میں شامل
December 7, 2022
عوام کی بہتری کیلئے جدوجہد کرنی ہوگی، اسلم رئیسانی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی جمعیت علمائے اسلام (ف) میں شامل ہوگئے۔ کہتے ہیں کہ عوام...
ایس آر اے نے ٹرانسمیشن لائن پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی
December 7, 2022
سندھودیش روولیوشنری آرمی کے ترجمان سوڈھو سندھی نے نامعلوم مقام سے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ پنجاب جانے والی...
منظور پشتین کا بلوچستان میں داخلے پر پابندی کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع
December 7, 2022
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین نے بلوچستان میں داخلے پر پابندی کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع...
نوشکی: 54 بچوں کا والدانتقال کرگیا
December 7, 2022
54 بچوں کے والد نوشکی کے رہائشی عبدالمجید مینگل انتقال کر گئے۔ نوشکی کلی مینگل کے رہائشی عبدالمجید مینگل...
The Balochistan Post is the largest and most authentic online news network of Balochistan. Our correspondents on the ground bring you latest news from one of most volatile regions of the world on daily basis.
Contact us: editor@thebalochistanpost.com
About us
Contact us
© The Balochistan Post - Uncovering The Truth
'); var formated_str = arr_splits[i].replace(/\surl\(\'(?!data\:)/gi, function regex_function(str) { return ' url(\'' + dir_path + '/' + str.replace(/url\(\'/gi, '').replace(/^\s+|\s+$/gm,''); }); splited_css += ""; } var td_theme_css = jQuery('link#td-theme-css'); if (td_theme_css.length) { td_theme_css.after(splited_css); } } }); } })(); |
جولائی اور اگست کے مہینوں میں ہونے والی طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے قبل ہنہ اوڑک کوجانے والی سڑک کنارے باغات سیب،آلوبخارا اور چیری سے لدے ہوا کرتے تھے . اب یہ سڑک ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہے .
سڑک کنارے باغات کومکمل یا جزوی طورپر نقصان اس وقت پہنچا کہ جب سیلابی ریلہ ان باغات کو بہا لے گیا . اس سڑک سے گزرتے وقت اب ہمیں صرف جڑ سے اکھڑے ہوئے درخت نظر آتے ہیں سیاحتی مقام ہونے کی وجہ سے یہاں سیاحوں کی بڑی تعداد آیا کرتی تھی لیکن اب یہ تعداد کافی کم ہوچکی ہے علاقے کی رونقیں ماند پڑھ چکی .
ہنہ اوڑک کے دیگر افراد کی طرح ثناء اللہ کا باغ بھی سیلابی ریلے سے اس قدر متاثر ہوا کہ اب ان کے باغ کی جگہ خالی میدان نے لے رکھی ہے . ہنہ اوڑک میں اکثر افراد کا گزربسر باغات سے حاصل شدہ آمدنی سے ہوتاہے . 40ہزار فٹ پرمحیط باغ میںثناء اللہ نے50درخت یہ سوچ کر لگائے گئے تھے کہ ایک روز انہیں اس باغ سے آمدنی حاصل ہوگی لیکن ایسا نہ ہوسکا .
پانی کی کمی کی وجہ سے ثنا اللہ کے باغ میں لگے درختوں کو بڑھنے میں اوسطا وقت سے زیادہ عرصہ لگا جب یہ درخت پھل دینے کے قریب پہنچے تو 26اگست کے روز ان کے باغ میں سے گزرنے والے سیلابی ریلوں نے تمام درختوں کو جڑ سے اکھاڑ کر بہا لے گئے . ''میں گزشتہ15سالوں سے باغ کی نگرانی کرتا رہا لیکن چند ہی لمحوں میں میری سالوں کی محنت ضائع ہوگئی '' .
چاروں اطراف سے پہاڑوں میں گری اس وادی میں بارشوں کا پانی سالہاسال بہتا رہتاہے . اس علاقے میں بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کیلئے ایک ولی تنگی ڈیم موجود ہے . ماہرین آبپاشی کے مطابق ہنہ اوڑک میں چیک اور ڈیلے ڈیمز بنائے گئے ہوتے توباغات کونقصان سے بچایا جاسکتاتھا .
پاکستان کوان دنوں شدید ماحولیاتی تبدیلی کاسامنا کرناپڑرہاہے عالمی ادارہ جرمن واچ کی رپورٹ گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس 2021ء کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی ٹاپ 10 فہرست میں پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے . بلوچستان ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ پسماندہ ہے جہاں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات بھی قدرے زیادہ ہیں . محکمہ زراعت کی رپورٹ کے مطابق رواں برس جولائی تا اگست کے دوران ہونے والی غیر معمولی مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں صوبے کے 36میں سے 30اضلاع متاثر ہوئے ہیں . 3لاکھ 3ہزار 620ہیکٹرز پر کھڑی فصلیںو باغات کونقصان پہنچاہے محکمہ آبپاشی کے اعداد وشمار کے مطابق بلوچستان میں کل 1020چھوٹے بڑے ڈیمز ہیںجن میںسے120 ڈیمز شدیدبارشوں سے متاثر ہوئے ہیںاور27ڈیمز ایسے ہیں جوکہ ٹوٹ گئے .
سیلابی ریلوں کے بعد زرعی علاقوں میں زمینی کٹائو کی وجہ سے اب اراضی قابل کاشت نہیں رہی . ثنا اللہ کے باغ کو بھی زمینی کٹائو کاسامنا کرنا پڑرہاہے .
100ڈیمز منصوبہ :49ڈیمز کی تعمیر مکمل
بلوچستان100ڈیمز پروجیکٹ کے ڈائریکٹر کلیم اللہ بازئی کہتے ہیں کہ پانی کی کمی کو دور کرنے کیلئے وفاقی حکومت نے 2008کو بلوچستان کے مختلف اضلاع میں 100ڈیموں کی تعمیر کے منصوبے آغاز کیاتھا جسے پانچ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے . پہلے مرحلے میں 2467ملین کی لاگت سے20 ڈیمز ،دوسرے مرحلے میں 4647ملین کی لاگت سے24 ڈیمز،تیسرے مرحلے میں8867ملین کی لاگت سے 20 ڈیمز ،چوتھے مرحلے میں13512ملین کی لاگت سے 23ڈیمز جبکہ پانچویں مرحلے میں11ڈیمز کی تعمیر کی رپورٹ مکمل کرلی گئی ہے پہلے اور دوسرے فیز کے تحت اب تک49ڈیمز کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے جبکہ تیسرے اور چوتھے مرحلے میں ڈیمز کی تعمیر2024 ء تک مکمل ہونی ہے .
وہ مزید بتاتے ہیں کہ سیلابی ریلوں اوربارشوں کے باعث100ڈیمز پروجیکٹ کے تحت بننے والے 9ڈیمز کونقصان پہنچاہے جن کی وجوہات سپل ویز ٹوٹنے ،بڑے پیمانے پر سیلابی پانی کے بہائو،اخراج کی حد سے زیادہ پانی آنا شامل ہیں حالیہ مون سون بارشوں سے جن ڈیموں کو نقصان پہنچا پلاننگ کمیشن آف پاکستان کی ہدایت پر تمام ڈیموں کی نظر ثانی رپورٹ تیار کرکے وفاقی حکومت کو بھیجیں گے .
کلیم اللہ بازئی کے مطابق بلوچستان میں بارشوں سے 13ملین ایکڑ فٹ پانی میں سے صرف 37فیصد ڈیمز کے ذریعے محفوظ کیا جاسکا .
ڈیمز کونقصان پہنچنے کی وجوہات؟
100ڈیمز پروجیکٹ میں بطور ڈیم انجینئر کام کرنے والے انجینئر عالمگیر خان نے ڈیمز کونقصان پہنچنے کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے بتایاکہ غیر معمولی بارشوں کے نتیجے میں پانی کا بہائو زیادہ ہونے کی وجہ سے چند ڈیمز کونقصان پہنچا . غیر معیاری میٹریل کااستعمال بھی ڈیمز کونقصان پہنچنے کا سبب بنتاہے . جہاں ڈیمز کی تعمیر ہوتی ہے وہاں فیزبیلٹی رپورٹ میں دی گئی مٹی کا نہ ملنابھی ڈیم کے ٹوٹنے کا سبب بنتاہے .
''بلوچستان میں ڈیمز کی تعمیر کیلئے مقامی سطح پر کنسلٹنٹس ہوں تو بہترطریقے سے ڈیمز کی ڈیزائننگ کرسکتے ہیں صوبے سے باہر کے کنسلٹنٹس مقامی علاقوں کے جغرافیہ کا اکثرعلم نہیں رکھتے جس کی وجہ سے ڈیم کی تعمیر کے دوران غلطیاں سرزد ہوجاتی ہیں جوکہ آنے والے وقتوںمیں ڈیم کو نقصان پہنچاسکتی ہیں . ''
وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ڈیمز ٹوٹنے کی وجوہات میںغیر موضوع ڈیزائن وسائٹ سلیکشن ،غیرمعیاری میٹریل ،کنسلٹنسی (مانیٹرنگ)،سیاسی مداخلت اور کمیونٹی دبائو شامل ہے .
عالمگیر خان کہتے ہیں کہ وقتاََ فوقتاََ ڈیمز کومرمت کی ضرورت پڑسکتی ہے لیکن دیکھ بھال کیلئے حکومت رقم مختص نہیں کرتی اگر کو ڈیم کو نقصان پہنچ جائے تو اس کی بروقت مرمت ممکن نہیں ہوتی .
محکمہ واسا کے ہائیڈروجیالوجسٹ حمید اللہ کے مطابق بیسن یا سب بیسن کے ریچارج کیلئے ڈیمز انتہائی اہم ہیں . ڈیلے ایکشن ڈیم ،سٹوریج ڈیم اور چیک ڈیمز ریچارج کیلئے استعمال ہوتے ہیں . کوئٹہ ،پشین ،قلات اور مستونگ بلوچستان کے وہ اضلاع ہے جو اونچائی پر واقع ہیں ان اضلاع کا بارش کے علاوہ ریچارج کا کوئی ذریعہ نہیں .
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سالانہ 235ملی میٹر بارش ہوتی ہے آبادی کے لحاظ سے بہت کم ہے لیکن ریچار کے ذرائع نہ ہونے اورزمین کی سطح کنکرٹ پر پانی بہنے کی وجہ سے پانی ضائع ہوجاتاہے .
بلوچستان:جولائی اور آگست میں 300فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں
پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پاکستان میں جولائی کے مہینے میں معمول سے 180 فیصد جبکہ بلوچستان میں 450فیصد زیادہ بارشیں ہوئی اسی طرح آگست میں ملک میں243 فیصد جبکہ بلوچستان میں 590فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں بلوچستان میں عام طورپر 22ملی میٹر اور زیادہ سے زیادہ 154ملی میٹر بارشیں ہوتی ہیں .
بارشوں سے زمینداروں کے300ارب روپے کے نقصانات
زمیندار ایکشن کمیٹی کے جنرل سیکرٹری حاجی عبدالرحمن بازئی کے باغات اورفصلات بھی حال ہی میں مون سون بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ زراعت کے شعبہ کی بہتری کیلئے پانی ضروری لیکن مون سون بارشوں کا پانی ضائع ہوگیاڈیمز کی تعمیر ہوتی تو نہ صرف پانی ضائع ہونے سے بچ جاتابلکہ آئندہ سال بھی زمینداروں کیلئے خوشحال ہوتاڈیمز نہ ہونے کی وجہ سے اندازا 20لاکھ کیوسک پانی ضائع ہوگیاہے سابقہ ادوارمیں بلوچستان میں 100ڈیمز کی تعمیر کے منصوبے کاآغاز ہوا ہے لیکن اب بھی اس پر کام ہونا باقی ہے 100ڈیمز کے منصوبے میں سست روی یہاں سیلاب سے تباہی کی ایک بڑی وجہ بھی ہوسکتی ہے .
حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر زرعی زمین تباہ ہو گئی ہے جسے زمینداروں کو300ارب روپے کامجموعی نقصان ہواہے جو فصلات بچ گئے ہیں وہ قومی شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے سڑرہے ہیں اور حکومت ہمسایہ ممالک سے پھل وسبزی درآمد کررہی ہے جو یہاں کے زمینداروں کے معاشی قتل کے مترادف ہے کم از کم بچ جانے والی پھل وسبزیوں کو ملکی منڈی تک رسائی تو دیتے تاکہ زمینداروں کے نقصانات کم از کم ہوتے . بلوچستان کے زمینداروں نے مشکلات مدنظررکھتے ہوئے دسمبر 2023 تک بجلی کے بل ادا نہ کرنے کااعلان کیاہے .
صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ کہتے ہیں کہ بلوچستان حکومت اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے سیلاب متاثرین کی مدد کررہی ہے لیکن ان نقصانات کاازالہ مرکزی حکومت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں مرکزی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ 10ارب روپے ناکافی ہیں .
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کے مطابق حالیہ مون سون بارشوں سے پاکستان میں 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں جس میں 1735 افراد جاں بحق 12 ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں اور 22 لاکھ مکانات کو نقصان اور 13 ہزار کلو میٹر سڑکیں بہہ گئیں .
وزیراعلی بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے سیلاب سے ٹوٹنے والے ڈیمز کی تحقیقات کااعلان کیاتھا اوروزیراعلی تحقیقاتی ٹیم کے چیئرمین عبدالصبور کاکڑ کی قیادت میں انکوائری کمیٹی نے تحقیقات کرکے اپنی رپورٹ پیش کی رپورٹ میں انکشاف ہواکہ ٹوٹے ڈیمز کی وجوہات میں ڈیزائن ،موضوع سائٹ سلیکشن ،معیار کنسلٹنسی (مانیٹرنگ)،سیاسی مداخلت اور کمیونٹی دبائو کی وجہ سے نقصانات ہوئے ہیں .
. .
Share
متعلقہ خبریں
ویڈیوز
Islamabad – Important press conference of officials of Pakistan Poultry…
ویڈیوز
Yasmin Rashid Blunt Statement | Maulana Fazal Ur Rehman Ka Nazeba Bayan | Breaking…
ویڈیوز
PTI's Parliamentary Leader Sindh Assembly Khurram Sher Zaman press conference…
ویڈیوز
Imran Khan And Sheikh Rasheed Meeting Inside Story Revealed | PTI Big Plan Ready |…
ویڈیوز
Federal Minister of Communications Maulana Asad Mehmood addressed the Ceremony
ویڈیوز
زمان پارک آئیں اور عمران خان سے مزاکرات کریں ، پرویز الہٰی کی میں گارنٹی دیتا ہوں ،…
ویڈیوز
Assemblies Dissolve Or Election Date Announce l Imran khan big Announcement In Speech
ویڈیوز
LIVE 🛑 Sheikh Rasheed Important Media Talk | imran khan | #imrankhan #punjabassembly
ویڈیوز
PKMAP Mehmood Khan Achakzai's touching speech at the historic public Jalsa in…
ویڈیوز
Live 🛑 Lahore, press conference of Fawad Chaudhry and Farrukh Habib
ویڈیوز
Hurmat-e-Sood Seminar in Karachi by fpcci & JUI | Ishaq Dar's Complete Speech…
ویڈیوز
Hurmat-e-Sood Seminar in Karachi by fpcci & JUI | : Governor State Bank Jameel…
Prev Next
تازہ ترین
یوسف رضا گیلانی نے عمران خان کا مطالبہ تسلیم کرنے سے انکار…
عمران خان کا وژن بھینس بیچنے سے شروع، گھڑی بیچنے پر ختم…
خوفزدہ قوم کبھی مضبوط نہیں ہوسکتی، تیمور سلیم جھگڑا
مفتاح کو بَلی چڑھا کر صرف وزیر بننا مقصود تھا؟ مصطفیٰ نواز…
ویڈیوز
PTI Leader Shahbaz Gill's Hard Hitting Media Talk,…
Islamabad – Important press conference of officials of…
Yasmin Rashid Blunt Statement | Maulana Fazal Ur Rehman Ka…
PTI's Parliamentary Leader Sindh Assembly Khurram Sher…
Tags
#pakistan breaking news news اداکارہ اسد عمر افغانستان الیکشن کمیشن اپوزیشن ایران بلاول بھٹو بلوچستان بھارت تحریک انصاف تصاویر حریم شاہ حکومت سعودی عرب سلمان خان سوشل میڈیا سپریم کورٹ شادی شوہر شہباز شریف شیخ رشید عامر لیاقت عمران عمران خان فواد چوہدری قیمت لانگ مارچ محکمہ موسمیات مریم اورنگزیب مریم نواز مہنگائی نواز شریف وزیر اعظم وزیراعظم وزیراعظم عمران خان ویڈیو وائرل پاکستان پاکستانیوں پنجاب پی ٹی آئی ڈالر کراچی |
ستارہ، اَختَر، نجم یا تارا دراصل شاکلہ (پلازما) کا ایک جسیم اور چمکیلا گولا ہوتا ہے۔ زمین کا قریب ترین ستارہ سورج ہے جو زمین پر زیادہ تر توانائی کا منبع ہے۔ دوسرے ستارے رات کو نظر آتے ہیں، جب سورج کی روشنی اُن کی روشنی کو ختم نہیں کرتی۔ وُہ ستارے جو ہم رات کے وقت اپنی برہنہ آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں، تمام جادۂ شیر (milky way) کہکشاں سے تعلق رکھتے ہیں۔ تقریباً، 5000 ستارے ہم اپنی برہنہ آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ ہمارا نظامِ شمسی بھی اِسی کہکشاں میں شامل ہے۔ ستارہ، اپنی زندگی کے زیادہ تر حصّے میں، اِس لیے چمکتا ہے کہ اُس کے گودے میں حرمرکزی ائتلاف ہوتا ہے جس کی وجہ سے توانائی خارج ہوتی ہے، یہ توانائی ستارے کے اندرون میں چلتی ہے اور پھر باہر خلاء میں منتشر ہوجاتی ہے۔ ہائیڈروجن اور ہیلئیم سے بھاری، قریباً تمام عناصر، ستاروں میں ائتلافی عملیات سے تخلیق پائے۔
ستاروں کا ایک جُھرمٹ
ترکیبترميم
تمام ستارے گرم دہکتے ہوئے گیس سے بنے ہیں۔ کچھ ستاروں کے بیرونی تہیں اِتنی خالی ہیں کہ اُن کو سرخ-گرم خلا کہنا بے جا نہ ہوگا۔ دوسرے ستارے بہت کثیف ہیں کہ بیرونی تہوں کے مادہ سے بھرا ایک چمچہ کئی ٹن وزن کا ہوگا۔ ستارے زیادہ تر ہائیڈروجن اور تھوڑے سے ہیلئیم گیس سے بنے ہیں۔ دوسرے عناصر بھی بہت تھوڑے مقدار میں موجود ہیں جیسے: آکسیجن، کاربن، نیون اور نائیٹروجن.
سورجترميم
اصل مضمون: سورج
سورج، ہماری زمین کا قریب ترین ستارہ ہے۔ اِس کا زمین سے فاصلہ تقریباً 150 ملین کلومیٹر ہے۔ یہ دوسرے نظر آنے والے ستاروں سے مختلف ظاہر ہوتا ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ یہ زمین سے اگلے قریب ترین ستارے سے 250,000 گُنا زیادہ زمین کے قریب ہے۔ دوسرا قریب ترین ستارہ زمین سے 30 ٹرلین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ روشنی کو سورج سے زمین تک پہنچنے میں 8 منٹ لگتے ہیں۔ بعید ستارے اِتنے دُور ہیں کہ اُن کی روشنی زمین تک پہنچنے میں کروڑوں سال لگاتی ہے۔ |
کراچی: یوٹیوب نے پاکستان میں اپنے پہلے برانڈ کاسٹ کا انعقاد کیا جس میں پاکستانی یوٹویوبرز اور مواد تخلیق کرنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ برانڈ کاسٹ میں شریک پاکستان کے معروف یوٹیوبرز نے اپنے سفر کی کہانی مزید پڑھیں
ٹوئٹر کا اپنے دفاتر آج سے عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان
نومبر 18, 2022 November 18, 2022
سان فرانسسکو : ایلون مسک کے الٹی میٹم کے بعد سینکڑوں ٹوئٹر ملازمین جہاں دستبردار ہوئے وہیں سوشل میڈیا کی بڑی ویب سائٹ ٹوئٹر نے کمپنی کے دفاتر آج سے عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کردیا۔برطانوی میڈیا کےمطابق مزید پڑھیں
پاکستان میں جولائی 2023 تک 5G لاؤنچ کرنے کا اعلان
نومبر 12, 2022 November 12, 2022
کراچی: وفاقی وزیرآئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں اسمارٹ فونز کی مینوفیکچرنگ شروع ہوچکی ہے اور جولائی 2023 تک پاکستان میں 5G لاؤنچ کر دیا جائے گا۔شعبہ کمپیوٹر سائنس جامعہ کراچی کے مزید پڑھیں
ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کا 11 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ
نومبر 11, 2022 November 11, 2022
کیلیفورنیا: ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کے سی ای او مارک زکر برگ ایک نے ایک بلاگ پوسٹ میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ کووڈ وباء کے دوران ہونے والی کمپنی کی نمو کے حوالے سے خوش فہمی میں مبتلا تھے۔زکر مزید پڑھیں
عمارت کو ٹھنڈا کرنے والی شفاف پرت تیار
نومبر 4, 2022 November 4, 2022
جنوبی کوریا کی کیونگ ہی یونیورسٹی کے ماہرین نے کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے کھڑکیوں پر لگائی جانے والی شفاف پرت تیار کی ہے جو ایک واٹ بجلی استعمال کیے بغیر عمارت کو ٹھنڈا کرسکتی ہے۔ اس کا مزید پڑھیں
ٹوئٹر کے نئے مالک کا تصدیقی بلیو ٹک پر 20 ڈالرماہانہ فیس عائد کرنے کا فیصلہ
اکتوبر 31, 2022 October 31, 2022
برطانوی میڈیا کے مطابق ایلون مسک نے بلیو ٹک پر فیس عائد کرنے کے لیے سسٹم بنانے کے لیے انجینئرز کو 7 نومبر تک کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ ڈیڈ لائن تک پروجیکٹ پورا نہ کرنے کے صورت میں انجینئرز مزید پڑھیں
ایپل نے سیٹلائٹ کمیونی کیشن آلات پر کام شروع کردیا
اکتوبر 30, 2022 October 30, 2022
سان فرانسسکو: ایپل کمپنی نے سیٹلائٹ کمیونکیشن میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے اسمارٹ فون کے لیے پیٹنٹ حاصل کرلی ہے جس کےتحت وہ عام سیل فون نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ سیٹلائٹ فون سےبھی جڑسکیں گے۔ٹیکنالوجی کےبعض تجزیہ مزید پڑھیں
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھال لیا
اکتوبر 28, 2022 October 28, 2022
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹوئٹر کے سی ایف او این ای ڈی سیگل کو بھی عہدے سے فارغ کردیا گیا جبکہ قانونی امور کے سربراہ وجے گڈے کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، تاہم ایلون مسک اور ٹوئٹر مزید پڑھیں
سائنس دانوں نے موبائل چارج کرنے والا کپڑا بنالیا
اکتوبر 16, 2022 October 16, 2022
ناٹنگھم: برطانیہ کی ناٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹی کے محققین نے ایک ایسا کپڑا بنایا ہے جس میں 1200 چھوٹے چھوٹے فوٹو ولٹائک سیلز یعنی سولر پینلز بُنے ہوئے ہیں۔یہ سیلز سورج کی روشنی سے 400 ملی واٹ کی توانائی بناسکتے ہیں مزید پڑھیں
صاف توانائی کی عالمی فراہمی کو آئندہ آٹھ برسوں میں دُگنا کرنا ہوگا،تحقیقی رپورٹ
اکتوبر 14, 2022 October 14, 2022
جنیوا: ایک نئی تحقیقی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہےکہ اس سے پہلے کہ موسمیاتی تغیر ہمارے توانائی کے ذرائع کو نقصان پہنچانا شروع کردے صاف توانائی کی عالمی فراہمی کو آئندہ آٹھ برسوں میں دُگنا کرنا ہوگا۔عالمی موسمیاتی ایسوسی مزید پڑھیں |
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں اکثر دیہات میں امام باڑہ بنایا ہوا ہوتا ہے تو اس کو ماننا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا سائل محمد معراج القادری مہاراشٹر
جواب
صورت مذکورہ میں امام باڑا بنانا اور اس کو ماننا اسی طرح مصنوعی کربلا اور فرضی روضہ بناکر اسے سیدنا امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا روضہ سمجھنا پھر اس کے ساتھ حضرت امام کے روضہ مبارکہ کی طرح برتاؤ کرنا حرام و گناہ ہے صاحب عقل بخوبی یہ جانتا ہے کہ فرضی روضہ ہرگز ہرگز حضرت امام کا روضہ نہیں نہ ہی وہ کربلا نہ ہی وہ امام کی بارگاہ یا آرامگاہ ہے پھر اس کے ساتھ اصل روضہ امام کا سا برتاؤ کرنا کیونکر جائز ہو سکتا ہے اسلام فرضی و مصنوعی چیز کو حقیقی اور سچی ماننے کی تعلیم نہیں دیتا عوام کا یہ طریقہ بالکل غلط ہے اور اسے حضرت امام کا روضہ سمجھکر وہاں فاتحہ پڑھنے والے اور اس طرح کے دوسرے امور انجام دینے والے گنہگار ہیں- لیکن جب جاہلوں کے دلوں میں اس فرضی کربلا اور فرضی روضہ کی عظمت پہلے ہی سے رچی بسی ہوئی ہے تو انہیں نرمی کے ساتھ سمجھانا چاہیے اس لئے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر حکمت کے ساتھ کرنیکا حکم ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے ادع الی ربک بالحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ یعنی اپنے رب کے راہ کی طرف بلاو پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اس سورت كى تفسير ميں جانا وقت اجازت نہی ديتا اور اتنے پر كفايت كرتا هوں
سورہ نحل -16/آیت 125 فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحہ 374
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ الفقیر محمد ثمیررضاعلیمی عفی عنہ
مقام بسنت تھانہ اورائی ضلع مظفر پور بہار الہند
Tags
عقائد
Facebook
Twitter
جدید تر
اس سے پرانی
ایک تبصرہ شائع کریں
0 تبصرے
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ |
> وسیلہ > متبادل > اریکووری سٹک متبادل ڈاؤن لوڈ، اتارنا: فون Windows/میک میں آسان کوائف باز یافت کریں
اریکووری سٹک متبادل ڈاؤن لوڈ، اتارنا: فون Windows/میک میں آسان کوائف باز یافت کریں
پآرابان کے اریکووری چھڑی سے فون, رکن کی اور آئی پوڈ ٹچ حذف شدہ ڈیٹا کی وصولی کے لئے ڈیزائن کیا گیا ایک USB ڈرائیو ہے. یہ واقعی میں ڈیٹا نقصان میں مبتلا iOS کے صارفین کے لئے ایک اہم وسیلہ ہے ۔ USB کی مہم میں چھوٹے اور ساتھ ساتھ لینے کے لئے اچھا ہے ۔ تاہم یہ اب بھی ہو سکتا ہے: آپ کو یاد نہیں جہاں آپ یہ جب آپ کو ضرورت ہو یا جب آپ اسے فوری آفس میں کی ضرورت ہے آپ صرف اسے گھر پر چھوڑ کر رکھا ہے ۔ آپ اسے ابھی حاصل نہیں کر سکتا اور اگر آپ کو ایک نیا خرید اس آپ تھوڑا سا زیادہ لاگت آئے گی ۔
اس کا حل تبدیل کیوں نہیں؟ اس طرح کے جو ہو ڈاؤن لوڈ کر کے آپ کے کمپیوٹر پر تنصیب فون ڈیٹا کی وصولی سافٹ ویئر, ہے ۔ جہاں کہیں بھی آپ ہیں، آپ براہ راست کوائف پر پہلی بار اپنے فون, رکن کی یا آئی پوڈ ٹچ سے بحال کرسکتے ہیں ۔ یہ ڈیٹا کی وصولی کے لئے آتا ہے تو وقت بہت اہم ہے ۔ ایک مرتبہ ضائع شدہ کوائف بر تحریر ہے، آپ اسے واپس حاصل کرنے کا کوئی امکان نہیں ہوتا ہے ۔ سافٹ ویئر کے بارے میں متعارف کروانے کے لیے یہ ہدایت نامہ ہے کہ iOS (میک فون Data Recovery) کے لیے Wondershare Dr.Fone یا Wondershare Dr.Fone iOS (ونڈوز فون Data Recovery) کے لئے ہے ۔.
کیوں آپ اس اریکووری چھڑی کے متبادل کا انتخاب: iOS کے لئے Dr.Fone؟
مفت ٹیسٹ میچ میں جیت کے لئے میک کے لیے مفت ٹیسٹ
3 ریکوری موڈ
کوائف آئی ٹیونز بیک اپ اور اکلود پشتارہ نکال رہا ہے کی طرف سے براہ راست iOS کے الات سے، بازیافت کریں ۔
18 فائل کی اقسام
ایس ایم ایس، روابط، کال کریں جیسے کہ لاگ، تصاویر، ویڈیو، نوٹ، وواسیمیلس، وغیرہ کوائف باز یافت کریں ۔
مختلف ڈیٹا نقصان
ڈھونڈیں کوائف حذف کر رہا ہے، فیکٹری سیٹنگ بحال کر رہا ہے، جیلبریکانگ، آلہ کھو, کی طرف سے کھو دیا وغیرہ ۔
بحالی سے قبل پیش منظر
آپ ان کو بحال کرنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے تفصیل میں ہر قابل بازیافت کوائف کی پڑتال کریں ۔
باب 1: براہ راست سکین کریں اور iOS آلات سے کوائف باز یافت کریں
باب 2: اقتباس آئی ٹیونز پشتارہ بازیافت کوائف ضائع کرنے
حصہ سوم: بازیافت کوائف پشتارہ اکلود سے
اس اریکووری سٹک متبادل کے دونوں ورژن ہی، لیکن صرف مختلف آپریٹنگ سسٹم کے لئے کام کرتے ہیں ۔ اب آئیے میک ورژن (ونڈوز کے صارفین بھی کر سکتے ہیں کی پیروی اسی طرح کے اقدامات لینے کے لئے) کی مثال لیجیے ۔
باب 1: براہ راست سکین کریں اور iOS آلات سے کوائف باز یافت کریں
مرحلہ 1 ۔ پروگرام کا آغاز کرنے اور اپنے آلہ سے جڑیں
اس اریکووری سٹک متبادل آپ کے کمپیوٹر پر تنصیب کے بعد چلائیں ۔ پھر تنصیب آپ فون, رکن کی یا آئی پوڈ ٹچ حاصل کریں ۔
مرحلہ 2 ۔ آپ کے آلہ پر ضائع شدہ کوائف کے لیے سکین کریں
آپ صرف آپ کے آلہ پر تمام قابل بازیافت کوائف کو سکین کرنے کے لیے "شروع اسکین" بٹن پر کلک کریں کر سکتے ہیں ۔
نوٹ: آئی فون 4/3GS کے لئے, رکن کی 1 اور آئی پوڈ 4 ٹچ، آپ "اعلی درجے کی یہاں ایک گہری سکین میں حاصل کرنے کے لئے موڈ" سوئچ کر سکتے ہیں ۔
مرحلہ 3 ۔ پیش منظر اور کوائف باز یافت کریں
سکین مکمل ہونے کے بعد آپ اسکین نتیجہ یہ ہوا کہ باری باری تمام پایا کوائف کا پیش منظر دیکھ کر سکتے ہیں ۔ ٹاکک شے آپ چاہتے ہیں اور یہ آپ کے کمپیوٹر پر محفوظ کرنے کے لیے "بازیافت کریں" پر کلک کریں ۔
باب 2: اقتباس آئی ٹیونز پشتارہ بازیافت کوائف ضائع کرنے
مرحلہ 1 ۔ آئی ٹیونز پشتارہ اور اسے نکالنے کا انتخاب کریں
اس طرح آپ "آئی ٹیونز سے پشتارہ مسل ٹاپ مینو میں اس اریکووری سٹک متبادل چلانے کے بعد بحال کرنا" جانے کی ضرورت ہے ۔ پھر آپ تمام آئی ٹیونز پشتارہ مسلیں آپ کے کمپیوٹر پر دیکھ سکتے ہیں ۔ ایک کا انتخاب کریں اور "شروع یہ ماحصل حاصل کرنے کے لیے سکین کریں" پر کلک کریں ۔
مرحلہ 2 ۔ پیش منظر اور جو کچھ آپ چاہتے ہیں کی بازیافت
پروگرام گے فراہم کرتا ہے آپ کے ساتھ ایک نتیجہ سکیننگ کے بعد ۔ تمام قابل بازیافت کوائف کی تفصیل اس کے نتیجے میں دکھائے جاتے ہیں ۔ آپ کا پیش منظر دیکھ سکتے اور سیلیکٹاولی اس سے آپ کی پسند میں کوئی کوائف بازیافت کریں ۔ تمام میں ایک کلک کیا جا سکتا ہے ۔
نوٹ: ڈیٹا بیک اپ میں موجودہ کے علاوہ، یہ اریکووری سٹک متبادل بھی حذف شدہ کوائف پشتارہ آئی ٹیونز کے ذریعے حاصل کر سکتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ، آپ کیا آئی ٹیونز بیک اپ فراہم کر سکتے ہیں سے مزید ڈیٹا حاصل کر سکتے ہیں ہے.
حصہ سوم: بازیافت کوائف پشتارہ اکلود سے
مرحلہ 1 ۔ ریکوری موڈ منتخب کریں اور آپ کے اکلود کے اکاؤنٹ میں سائن ان کریں
"اکلود سے پشتارہ مسل بازیافت" کا انتخاب کریں جب آپ اس طرح لینے پیلا ۔ پھر آپ براہ راست اس اریکووری کی چھڑی کے متبادل کی طرف سے فراہم کردہ داخلی دروازے سے آپ اکلود کے اکاؤنٹ میں سائن ان کرسکتے ہیں ۔
مرحلہ 2 ۔ ڈاؤن لوڈ، اتارنا اور اکلود پشتارہ مسل کے ماحصل
آپ پشتارہ آپ چاہتے ہیں اور یہ آپ کے کمپیوٹر پر محفوظ کرنے کے لیے "ڈاؤن لوڈ" پر کلک کریں میں سے کسی کا انتخاب کر سکتے ہیں ۔ پھر اس کو ایک کلک سے نکالنے کے لئے اسکین. یہ آپ کو کچھ وقت لگے گا ۔ صرف اپنے آپ کو ایک کپ کافی مل.
مرحلہ 3 ۔ پیش منظر اور حسب خواہش کوئی بھی کوائف باز یافت کریں
سکین کے بعد، آپ کے مشمولات میں پشتارہ مسل ایک کے بعد ایک چیک کرنے کے لیے پیش منظر کر سکتے ہیں ۔ آپ کے لئے مفید شے ٹاکک اور "یہ آپ کے کمپیوٹر پر محفوظ حاصل کرنے کے لئے باز یافت کریں" پر کلک کریں ۔
یہ واقعی ایک حیرت انگیز اریکووری سٹک متبادل, یہ نہیں ہے؟ صرف ایک کوشش کی طرف سے اپنے آپ کو اب کرنے کے لیے نیچے تجرباتی ورژن ڈاؤن لوڈ کریں!
متعلقہ مضامین
آئی ٹیونز پشتارہ مسلوں سے باز یافت کریں حذف شدہ ٹیکسٹ پیغامات کے لئے کس طرح
مصنوعہ سے متعلق سوالات؟ بات ہماری سپورٹ ٹیم کو براہ راست >>
متعلقہ چینل
میک
Windows
آئی فون
Android ڈاؤن لوڈ،
ویڈیو
موسیقی
سیمسنگ
یو ٹیوب
ہارڈ ڈرائیو
اتارنا MP4
دکان وونڈرشری
ڈاؤن لوڈ سینٹر
مصنوعات کی تلاش
وونڈرشری کی دریافت
صوت لائسنس کاری
شراکت دار
کمپنی کی تاریخ
میڈیا سینٹر
ایوارڈ
کی حمایت
رجسٹریشن کوڈ باز گیری
اکثر پوچھے گئے سوالات کے مرکز
رابطہ کریں سپورٹ ٹیم
وونڈرشری سائٹس
لفظ آن لائن مفت PDF
وسیلہ
فون ڈیٹا کی وصولی
آئی فون کی بیرونی ہارڈ ڈرائیو کے لیے فوٹو
سب سے اوپر فون ٹرانسفر سافٹ ویئر
میک پر کوڑا کرکٹ بحال
SD کارڈ وصولی
Windows کے لیے سریع وقت میڈیا Player
Android ڈاؤن لوڈ، ماہرین سے جوابات
ہم سے رابطہ کریں
ہمارا نیوزلیٹر حاصل کریں
سبسکرائب کریں
آپ کے ملک کو منتخب کریں
امریکہ
سب سے اوپر
Wondershare کے بارے میں | قواعد و شرائط | پرائیویسی | لائسنس معاہدہ | سائٹ کا نقشہ | ہم سے رابطہ | بلاگ | وسیلہ |
رام بن //ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت الاسلام نے گاندھری بلاک کے جپسم مائن پرلانکا اور ٹنگر گاو¿ں کا دورہ کیا اور عام لوگوں کے مسائل اور شکایات کو سنا اور موقع پر ہی حل کیا۔ڈپٹی کمشنر نے افسران پر زور دیا کہ وہ دیہی اور دور دراز علاقوں میں عام لوگوں کی سہولت کے لیے بنیادی سہولیات کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔عوامی مطالبات کا جواب دیتے ہوئے ڈی سی نے سی ایم او رام بن کو ہدایت کی کہ وہ ٹنگر میں ہیلتھ سب سنٹر کے قیام کے امکانات کو تلاش کریں۔ انہوں نے شعبہ آئی ایس ایم کو علاقے میں آیوش ادویات کی تقسیم کے کیمپ لگانے کی بھی ہدایت دی۔بتایا گیا کہ پینے کے پانی کی مقامی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے جل جیون مشن کے تحت علاقے میں 5.5 کروڑ روپے کی لاگت کی ایک واٹر سپلائی سکیم شروع کی گئی ہے۔ڈی سی نے ایگزیکٹو انجینئر جے پی ڈی سی ایل کو موجودہ پاور ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمر 25 کے وی اے سے 63 کے وی اے بڑھانے کی بھی ہدایت کی تاکہ ٹنگر ایریا میں بجلی کی فراہمی کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ کانگا میں پاور اسٹیشن کا کام مکمل ہونے کے بعد بجلی کی فراہمی کا منظر بہتر ہو جائے گا۔قبل ازیں بی ڈی سی کی چیئرپرسن ، پی آر آئی نمائندوں اور عام لوگوں نے مطالبات اور مسائل کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں کی شکایت بھی کی۔عوامی مسائل سننے کے بعد ڈی سی نے انہیں جلد از جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ڈی سی اور بی ڈی سی چیئرپرسن نے کسانوں میں پوٹاش کھاد بھی تقسیم کی جو محکمہ زراعت نے فراہم کی۔بعد ازاں ، ڈی سی نے پیری لنکا میں جپسم مائن کا بھی دورہ کیا اور عوامی مسائل سنے۔ زمین کے معاوضے کے مسئلے کا جواب دیتے ہوئے ، ڈی سی نے تحصیلدار کو ہدایت کی کہ وہ مقررہ وقت کے اندر حقائق پر مبنی رپورٹ پیش کرے اس کے علاوہ سرکاری زمین کو غیر قانونی تجاوزات سے بچائے۔ڈی سی نے اسسٹنٹ لیبر کمشنر کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ جے کے منرلز کی جانب سے پیرلانکا جپسم مائن میں مزدوروں کو دی جانے والی اجرت اور دیگر مراعات کو چیک کریں۔
You May Also Like
گول میں آئوٹ ڈور اور انڈ ورسٹیڈیموںکی تعمیر ہنوز ایک خواب
December 7, 2022
عارضی صفائی ملازمین کی ہڑتال مسلسل جاری | کشتواڑقصبہ کے گلی کوچوں میں ہرسو گندگی کے ڈھیرجمع
December 7, 2022
سب ضلع ہسپتال بھدرواہ:نام بڑے اور درشن چھوٹے | بی ایم او کئی ماہ سے نہیں، سرجن، آرتھوپیڈکس و دیگر ماہر ڈاکٹربھی دستیاب نہیں
December 7, 2022
مڑواہ کے جنگلات میں سرسبز درختوں کاکٹائوجاری | انتظامیہ سے قصواروں کے خلاف سخت کاروا ئی کا مطالبہ
December 7, 2022
Read Next
میرا قصبہ میری شان:سنجیور ورما کی رام بن میں متعدد پروگراموں کی صدارت
December 6, 2022 December 6, 2022
نیوز ڈیسک رام بن//کمشنر سیکرٹری جنگلات و ماحولیات سنجیو ورما نے رام بن میں دو…
کشتواڑ میں ہائیڈ اوٹ تباہ | گولہ بارود اور اسلحہ بر آمد
December 5, 2022
عاصف بٹ کشتواڑ// کشتواڑ کے ایک دور دراز علاقے میں سیکورٹی فورسز نے ملی ٹینٹوں…
۔130 بچوں کیلئے 2ٹیچر اور فقط2 کمرے | پرائمری سکول آچھ وگن بانہال کا درجہ بڑھانے کی مانگ
December 5, 2022
محمد تسکین بانہال // تعلیمی زون بانہال کے آمکوٹ ٹٹنی ہال علاقے میں واقع پرائمری…
More
عوام کی رائے
کیا آپ جموں و کشمیر یوٹی انتظامیہ کی کارکردگی سے مطمئین ہیں؟
ہاں
نہیں
Vote
Facebook
Twitter
Instagram
YouTube
ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ
نیوز لیڑ ای میل پر پائیں
پالیسی
ڈیٹا پالیسی
پرائیویسی پالیسی
استعمال کرنے کی شرائط
سیکشن.
اداریہ
برصغیر
بین الاقوامی
تعلیم و ثقافت
مزید جانیں
ہمارے بارے میں
رابطہ
فیڈ بیک
اشتہارات
Facebook
Twitter
Youtube
Instagram
روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی ویب سائٹ خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں |
صحت میں ماسٹر کی ڈگری کسی بھی بیچلر ڈگری ہولڈر کے لئے اگلی سطح ہے جو طب کے شعبے میں اپنے علم کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ ، صحت عامہ کے طلباء کے لئے ماسٹرز ڈگری اسکالرشپس ہیں۔
یہ اسکالرشپ پبلک ہیلتھ طلبا کے لئے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے مواقع ہیں۔ اس مضمون میں ، ہم آپ کو صحت عامہ کے وظائف سے متعلق بنیادی معلومات سے مربوط کریں گے۔
صحت عامہ ایک نظم و ضبط ہے جس میں سائنس ، آرٹ ، اور بیماریوں سے بچاؤ کے طریقوں ، زندگی کو لمبا کرنا اور انسان کی مدد کرنا شامل ہے صحت معاشرے کی منصوبہ بند منظم کاوشوں اور باخبر انتخابوں کے ذریعے۔
اس نظم و ضبط کا بنیادی مقصد ایک آبادی کی صحت ، اور آبادی کی صحت کو لاحق خطرات کا تجزیہ کرنا ہے۔
صحت عامہ ایک باضابطہ فیلڈ ہے جس میں مندرجہ ذیل سب فیلڈز بائیوسٹاٹکس ، کمیونٹی ہیلتھ ، سلوک کی صحت ، وبائی امراض ، ذہنی صحت اور پیشہ ورانہ حفاظت شامل ہے۔
اس نظم و ضبط کا سب سے بڑا مقصد بیماریوں کی روک تھام اور علاج کے ذریعہ آبادی کے معیار زندگی کو بڑھانا ہے۔
یہ صحت کے معاملات اور صحت کے اشارے کی نگرانی کے ذریعہ ، اور اچھ healthyے اور صحتمند سلوک کو بڑھاوا کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
صحت عامہ کے کچھ اقدامات میں ہاتھ سے دھلائی ، دودھ پلانا ، اور جنسی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کنڈوم کا استعمال شامل کرنا شامل ہیں۔
صحت کی دیکھ بھال میں نظم و ضبط کے طور پر عوامی صحت کی کردار
مختلف مداخلتوں کے ذریعہ آبادی کی صحت کو بہتر بنانے کی کوشش میں عوامی صحت کی اہم کردار سے، عام صحت صحت کی دیکھ بھال میں مندرجہ ذیل کردار ادا کرتا ہے:
موجودہ صحت کی خدمات کی تشخیص اور تشخیص، اگر وہ صحت کے نظام کے بیان کردہ مقاصد کے مطابق ہیں.
سب سے زیادہ مناسب صحت کی دیکھ بھال کے مداخلت کی تحقیق اور شناخت.
آبادی پر مداخلت کے اثرات کی جانچ پڑتال ، اور پھر مذکورہ مداخلت کی قیمت تاثیر۔
ان کی صحت اور خوشحالی کے بارے میں لوگوں کو تعلیم، اطلاع، اور بااختیار بنانے.
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کو بھی عوامی صحت کے ڈاکٹروں کے بنیادی افعال کے طور پر مندرجہ ذیل کی شناخت ہے.
مواصلات پر مبنی اور اخلاقی پالیسی کے مواصلات مواصلات.
تحقیق کے ایجنڈے کا تعین ، اور قیمتی علم کی تخلیق ، تشریح ، اور پھیلاؤ کی حوصلہ افزائی۔
معیارات اور معیارات کا تعین ، اور مذکورہ معیارات کے نفاذ کی نگرانی بھی۔
اہم صحت کے معاملات پر قیادت کی فراہمی.
کسی آبادی کی صحت کی صورتحال کی نگرانی ، اور رحجانات کا جائزہ لینا۔
اس نظم و ضبط کے فارغ التحصیل افراد کو صحت عامہ کا ماہر کہا جاتا ہے۔
ذیل میں اس فیلڈ کے پریکٹیشنرز کے لئے صحت کی کچھ اعلی اسکالرشپ دستیاب ہیں۔
عام صحت اور اشنکٹبندیی میڈیسن میں 1.Wellcome ماسٹر فیلوشپ
صحت عامہ اور اشنکٹبندیی دوائی میں ماسٹرز کی رفاقت ایک فیلوشپ اسکیم ہے۔
یہ اسکیم بنیادی طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے شہریوں کے لئے ہے۔ وہ انہیں صحت عامہ یا اشنکٹبندیی دوائی سے متعلق کورس میں ماسٹر ڈگری پروگرام چلانے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
یہ اسکیم ہر سال ہوتی ہے ، ہر 31 اگست کی آخری تاریخ کے ساتھ اور وصول کنندگان کو دنیا کے کسی بھی ملک میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے مل جاتا ہے۔
تحقیقی منصوبے کو ہدف کمپنیوں میں صحت کی ترجیح پر فوکس رکھنا چاہئے اور ٹرسٹ کے سائنس ریمٹ میں رہنا چاہئے۔
رفاقت مندرجہ ذیل پیکیجز کی حامل ہے ، an 120,000،XNUMX کی رقم ، جس میں طالب علم کا وظیفہ ، تنخواہ ، فیس اور تحقیق کے اخراجات شامل ہیں۔
رفاقت کی مدت ، 30 ماہ ہے۔ اس میں دو حصوں پر مشتمل ہے ، جس میں سکھایا گیا ماسٹر کورس کے لئے 12 ماہ اور تحقیقاتی منصوبے کے لئے 18 ماہ ہیں۔
کون درخواست دے سکتا ہے؟
گریجویٹ طالب علموں کو پبلک ہیلتھ اور اشنکٹبندیی میڈیسن میں ماسٹر کی فیلوشپ کے لئے درخواست دی جا سکتی ہے اگر وہ مندرجہ ذیل ضروریات ہیں:
گریجویٹ طلباء کم یا درمیانی آمدنی والے ملک سے آتے ہیں
فارغ التحصیل طلباء نے تحقیق کی کہ تجارتی مقامات کو کم یا درمیانی آمدنی والے ملک میں صحت کی ترجیح پر زور دیا جائے۔
گریجویٹ طالب علم اپنے محققین کے ابتدائی مرحلے پر محدود تحقیق کے تجربے کے ساتھ، لیکن تحقیق میں دلچسپی کے ساتھ ہونا چاہئے.
آپ کیسے لاگو کرتے ہو؟
ویلکم ٹرسٹ گرانٹ ٹریکر کے توسط سے اپنی درخواست جمع کروائیں۔
مزید معلومات کے لیے ملاحظہ کیجیے سرکاری ویب سائٹ
2. AAUW (امریکن ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی ویمن) امریکہ میں خواتین کے لئے بین الاقوامی فیلوشپس
امریکن ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی ویمن خواتین کے لئے بین الاقوامی فیلوشپ ایک ایسا ادارہ ہے جو صحت عامہ کی خواتین کو اسکالرشپ دیتا ہے جو مستقل رہائشی یا ریاستہائے متحدہ کے شہری نہیں ہیں۔
وصول کنندگان کو ریاستہائے متحدہ میں ایک منظور شدہ ادارہ میں تعلیم حاصل کرنا ہے۔ اس اسکالرشپ کے لئے درخواست جاری ہے اور آخری تاریخ 15 نومبر ہے۔ کے لئے اسکالرشپ ماسٹر کا پروگرام oپیشہ ورانہ ساتھی $ 18,000 ہے.
کون درخواست دے سکتا ہے؟
گریجویٹ درخواست دہندگان جو اس اسکالرشپ کے لئے درخواست دینا چاہتے ہیں مندرجہ ذیل ضروریات کو پورا کرنا ضروری ہے:
درخواست دہندگان کو امریکہ کے علاوہ کسی بھی ملک کے شہری ہونا لازمی ہے.
کسی تسلیم شدہ ادارے میں حاصل کردہ تعلیمی ڈگری حاصل کریں۔
ان کی انگریزی کی مہارت ظاہر کرنے کے لئے متعلقہ ٹیسٹوں کے ساتھ ، انگریزی زبان میں ہنر مند ہونا چاہئے۔
پیشہ ور کیریئر کے حصول کے لئے اپنے ملک واپس جانے کا ارادہ ہے۔
اس اسکالرشپ اور دیگر ضروریات کے بارے میں مزید معلومات کے لئے ملاحظہ کیجیے سرکاری ویب سائٹ
3 ڈویلپمنٹ سے متعلق پوسٹ گریجویٹ کورسز کے لئے جرمنی میں ڈی اے ڈی اسکالرشپ
صحت عامہ کے طلبا کے لئے ڈی اے اے ڈی اسکالرشپ ایک قابل وقار اسکالرشپ ہے۔ یہ بین الاقوامی طلباء کے لئے کھلا ہے جو ترقی سے متعلق مختلف پوسٹ گریجویٹ کورسز کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
اگست - اکتوبر کے ارد گرد یہ ہمیشہ کی تاریخ کے ساتھ کل سالانہ اسکالرشپ ہے.
اس اسکالرشپ میں گریجویٹ طلباء کے لئے 750 یورو کی ماہانہ ادائیگی ، سفری الاؤنس ، حادثے ، صحت اور ذاتی ذمہ داری کی انشورینس کی ادائیگی کی قیمت ہے۔
اسکالرشپ کی مدت عام طور پر 12-24 ماہ ہے.
اگر آپ مندرجہ ذیل معیار پر پورا اترتے ہیں تو آپ درخواست دے سکتے ہیں۔
آپ کو متعلقہ مضامین میں بیچلر کی ڈگری حاصل کرنا ہوگی۔
اوسط نتائج سے کہیں زیادہ کی ڈگری حاصل کریں اور کم سے کم دو سال سے متعلقہ پیشہ ورانہ تجربہ رکھیں۔
تعلیمی ڈگری آپ کو ہٹانے کے لئے چھ سال سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے
آپ متعلقہ زبان ٹیسٹ کے نتائج رکھتے ہیں.
ڈیڈ لائن اور درخواست دینے کے طریقوں سے متعلق مزید معلومات کے لئے ، براہ کرم ملاحظہ کریں سرکاری ویب سائٹ
4 ایڈنبرا آن لائن عالمی صحت کے وظائف
برطانیہ کی ایڈنبرگ یونیورسٹی پیش کرتا ہے مکمل طور پر فنڈ صحت عامہ کے طلباء کے لئے آن لائن ماسٹرز اسکالرشپ۔
یہ ایک سالانہ اسکالرشپ ہے۔ اسکالرشپ پیکیج میں مکمل ٹیوشن فیس ، سمر اسکول میں مفت شرکت ، انٹرنیٹ کے استعمال کی ادائیگی اور مواد کی طباعت ، اور منصوبے کے اخراجات شامل ہیں۔
درخواست کی ہدایات:
درخواست دہندگان جو اہل ہیں اس پروگرام کے لئے اور یونیورسٹی سے داخلے کی پیش کش کے بعد درخواست دیں۔
اہلیت کے بارے میں اور درخواست کے بارے میں مزید معلومات کے ل For براہ کرم ملاحظہ کریں سرکاری ویب سائٹ
بھی دیکھو: کمپیوٹیک کالج آف بزنس ، صحت کی دیکھ بھال اور ٹکنالوجی: ٹیوشن ، داخلہ ، کورسز
5 ایڈنبرا یونیورسٹی میں گلن مور میڈیکل پوسٹ گریجویٹ اسکالرشپ
طبی گریجویٹ سکالرشپ سکیم ایڈنبرگ یونیورسٹی میں سالانہ صحت عامہ کے طلبا کے لئے دو اسکالرشپ پیش کرتے ہیں۔
کے لئے ایوارڈ مکمل ٹیIME ماسٹر کی ڈگری انسانی طبی پروگراموں میں مطالعہ ، جس میں صحت عامہ بھی شامل ہے۔ یہ اسکالرشپ ہر سال جون کے ارد گرد سالانہ درخواست کی آخری تاریخ کے ساتھ ہوتی ہے۔
اسکالرشپ اہل بین الاقوامی طلباء کے لئے کھلا ہے۔ فوائد میں تقریبا 21,200،XNUMX XNUMX کی ٹیوشن فیس ہوتی ہے۔
میں درخواست دینے کے قابل کیسے ہوسکتا ہوں؟
اگر آپ پہلے سے ہی یونیورسٹی سے داخل ہونے کی ایک پیشکش ہے تو آپ درخواست دینے کے اہل ہیں اور آپ نے طالب علم کی پیشکش کی منظوری قبول کی ہے.
لہذا اگر آپ آگے جانے اور آن لائن درخواست فارم کو مکمل کرنے کے اہل ہیں۔ براہ کرم نوٹ کریں کہ اگر آپ نے یونیورسٹی میں درخواست نہیں دی ہے اور پوری آسانی سے تصدیق رکھتے ہیں تو آپ آن لائن درخواست فارم تک رسائی حاصل نہیں کرسکیں گے۔
مزید تفصیلی معلومات کے ل please براہ کرم آفیشل دیکھیں اسکالرشپ ویب سائٹ
6 دولت مشترکہ دوری سیکھنے کے وظائف
دولت مشترکہ کے فاصلاتی سیکھنے کی وظیفہ صرف دولت مشترکہ کے ممالک کے لئے کھلا ہے۔
وہ ترقی پذیر دولت مشترکہ ممالک سے آنے والوں پر مرکوز ہیں ، اسکالرشپ آن لائن کے پارٹ ٹائم ماسٹر ڈگری پروگرام کے لئے ہے ، منتخب کورسز پر ، جن میں برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں پیش کی جانے والی صحت عامہ شامل ہے ، یہ جون کے آخر میں درخواست کی آخری تاریخ کے ساتھ سالانہ اسکالرشپ ہے۔
اس اسکالرشپ کی ایک مکمل ٹیوشن اسکالرشپ کے طور پر قدر کی جاتی ہے ، اس پروگرام کی مدت میں دیگر اخراجات کی ادائیگی کے ساتھ۔
میں کیسے درخواست کر سکتا ہوں
اسکالرشپ امیدواروں کے لئے درخواست دینے کے لئے مندرجہ ذیل ضروریات کو پورا کرنا ضروری ہے
ایک مشترکہ ملک کا شہری ہونا ضروری ہے ، اور مستقل طور پر اس ملک میں رہنا چاہئے۔
کم سے کم 2: 1 معیار کے ساتھ بیچلر ڈگری حاصل کریں۔
آپ کو مدد کے بغیر ان کی تعلیم کی فراہمی کے قابل نہیں ہونا چاہئے۔
آپ کو برطانیہ کی کسی یونیورسٹی میں اپنے منتخب کردہ داخلے کے حصول کے ل the ضروری اقدامات کرنا ہوں گے ، اسکالرشپ کے لئے بھی درخواست دینے کے ساتھ ، برطانیہ کی بیشتر یونیورسٹیوں کی اپنی ضروریات اور درخواست کی مختلف تاریخیں ہیں۔
اس اسکالرشپ کے بارے میں مزید معلومات کے لئے براہ کرم ملاحظہ کیجیے سرکاری ویب سائٹ
7. سول سوسائٹی لیڈر ایوارڈ
سول سوسائٹی لیڈرشپ ایوارڈز کو اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے ، یہ اسکیم صحت عامہ کے طلباء کے لئے مکمل طور پر فنڈڈ ماسٹر اسکالرشپ مہیا کرتی ہے ، جنہوں نے ہمہ جہت کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ، اور اپنے معاشروں میں مثبت تبدیلی کے رہنما ہونے کا گہرا عزم ظاہر کرتے ہیں۔
اس اسکالرشپ کے حاصل کرنے والے مختلف ممالک میں تعلیم حاصل کرتے ہیں جن میں شامل ہیں ، لیکن یہ صرف فرانس ، جرمنی ، برطانیہ ، آئرلینڈ اور امریکہ تک ہی محدود نہیں ہیں۔
یہ اسکالرشپ سالانہ مئی کے ایپلی کیشنز کے لئے، آخری تاریخ کے ساتھ دیا جاتا ہے. ایوارڈز افریقہ اور ایشیا سے ممالک کے ایک ہدف گروپ کے لئے ہیں.
اس اسکالرشپ میں ٹیوشن ، پروگرام سے متعلقہ سفر ، ماہانہ وظیفہ ، رہائش اور دیگر اخراجات ، صحت انشورنس ، تعلیمی مواد ، اور پروگرام اور درخواست کے دوران حاصل ہونے والے دیگر تمام اخراجات کے لئے مکمل تعاون شامل ہے۔
اس اسکالرشپ کے لئے درخواست دینے کے ل to ، کسی کو مندرجہ ذیل ضرورت کو پورا کرنا ہوگا
آپ کو اہل ملک کا شہری ہونا ضروری ہے۔
پختگی کا مظاہرہ کریں اور قیادت کے ل pot صلاحیتیں دکھائیں۔
بیچلر ڈگری حاصل کریں ، اور متعلقہ علاقے میں پیشہ ورانہ مہارت دکھائیں۔
ان کی زبان میں مہارت ظاہر کرنے کے لئے ایک ثبوت رکھیں۔
اپنے آبائی وطن واپس جانے کے ل a ، اور اپنے معاشرے میں شراکت کے ل clear واضح عزم ظاہر کرنا چاہئے۔
مزید معلومات کے لئے ، اسکالرشپ کے رہنما خطوط کے بارے میں اور درخواست دینے کے طریقہ کے بارے میں براہ کرم ملاحظہ کریں سرکاری ویب سائٹ
8 اے ڈی بی اسکالرشپ
ایشین ڈویلپمنٹ بینک اے ڈی بی اسکالرشپ جاپان کی حکومت کے ساتھ صحت عامہ کے طلبا کے لئے مشترکہ اسکالرشپ ہے۔
اے ڈی بی رکن ممالک کے شہریوں کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اس کی تعلیم کو آگے بڑھا سکے گریجویٹ سطح انتظامیہ ، معاشیات ، سائنس اور ٹکنالوجی ، صحت عامہ سمیت دیگر شعبوں میں ، ایوارڈز شریک اداروں میں نیوزی لینڈ میں تعلیم حاصل کریں گے۔
جولائی کے آخر میں درخواستوں کی آخری تاریخ کے ساتھ یہ سالانہ چلایا جاتا ہے۔
اسکالرشپ پیکیج میں مکمل طور پر فنڈ ٹیوشن فیس، نیوزی لینڈ، نقل و حمل سے اور نیوزی لینڈ سے، ہیلتھ انشورنس، تقویت اور خصوصی تحقیقی امداد شامل ہیں.
درخواست دینے کے اہل ہونے پر، وہ مندرجہ ذیل ضروریات کو پورا کرنا ضروری ہے
آپ لازمی ہیں:
ہدف ممالک کے ایک رکن بنیں.
منظور شدہ ادارے میں پہلے سے ہی داخلہ محفوظ ہے.
کم سے کم دو سال کا پیشہ ورانہ تجربہ رکھنے کے ساتھ ، ایک عمدہ بیچلر ڈگری سند حاصل کریں۔
انگریزی زبان میں مہارت حاصل کریں۔
35 سال کی عمر کی حد کے تحت رہیں.
تعلیم حاصل کرنے کے بعد وطن واپس آنے کا ارادہ کریں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب کسی نے کسی قابل قبول تعلیمی ادارے سے داخلہ حاصل کرنے اور پلیسمینٹ آفر حاصل کرنے کے بعد ہی اس اسکالرشپ کے بارے میں مزید تفصیلات کے لئے اسکالرشپ کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔ یہاں کلک کریں
9 مشترکہ جاپان ورلڈ بینک گریجویٹ اسکالرشپ
یہ اسکالرشپ اسکیم ہے جو جاپان حکومت اور عالمی بینک (جے جے / ڈبلیو بی جی ایس پی) مشترکہ طور پر چلاتی ہے۔
متعلقہ پیشہ ورانہ تجربہ رکھنے کے ساتھ ، اور ترقیاتی شعبوں میں اپنے ملک کی حمایت کرنے کے ریکارڈ کے ساتھ ، جو صحت سے متعلقہ کورسز میں ماسٹر ڈگری حاصل کرنا چاہتے ہیں ، اس میں صحت عامہ بھی شامل ہے۔
اپریل کے وسط کے آس پاس درخواست کی آخری تاریخ کے ساتھ ایک سالانہ اسکالرشپ۔ ایوارڈز افریقہ ، ریاستہائے متحدہ امریکہ اور جاپان کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کریں گے۔
اسکالرشپ پیکیج میں مکمل ٹیوشن ، ماہانہ وظیفہ ، یونیورسٹی ایئر کرایہ ، صحت انشورنس ، اور سفری الاؤنس شامل ہے۔
کیا میں اہل ہوں
ہاں ، اگر آپ مندرجہ ذیل ضروریات کو پورا کرتے ہیں تو:
آپ ہدف ملک کا رکن ہیں.
بیچلر کی ڈگری حاصل کریں جو درخواست کی آخری تاریخ سے کم از کم 3 سال قبل حاصل کی ہو۔ درخواست دہندگان کا کسی بھی طرح عالمی بینک میں کام کرنے والے کسی بھی طرح سے تعلق نہیں ہونا چاہئے ، اور نہ ہی عملہ ہونا چاہئے۔
براہ کرم نوٹ کریں کہ آپ کو شرکت کرنے والی یونیورسٹیوں میں سے کسی سے داخلے کی غیر مشروط پیش کش ہونی چاہئے۔ براہ کرم یہ جانا ضروری ہے سرکاری ویب سائٹ مزید معلومات کے لئے
10. نوٹنگھم ترقیاتی حل وظائف
صحت عامہ کے طلباء کے ل This اس اسکالرشپ کو برطانیہ کی نوٹنگھم یونیورسٹی نے مالی اعانت فراہم کی ہے۔
اس کو بین الاقوامی طلباء کی مدد کے لئے تیار کیا گیا ہے جو یونیورسٹی سے ماسٹر ڈگری حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور اپنے ملک کی ترقی میں اثر ڈالنا چاہتے ہیں۔ اپریل کے آخر میں درخواست کی آخری تاریخ کے ساتھ ، یہ ایک سالانہ اسکالرشپ ہے۔
ایوارڈز انجینئرنگ ، طب ، اور صحت ، سائنس اور سماجی علوم کی فیکلٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے ہدایت دیئے گئے ہیں۔ 105-50٪ ٹیوشن فنڈ کے ساتھ ، 100 میں سے بڑی تعداد میں وظائف دیئے جاتے ہیں۔
بھی دیکھو: فاما فلپ ایل. ٹرنر آگ کے تحفظ کے اسکالرشپ
بین الاقوامی افراد کا ہدف گروپ افریقہ ، ہندوستان یا دولت مشترکہ کے ممالک میں سے ایک ہے
اگر آپ اس اسکالرشپ کے لئے درخواست دے سکتے ہیں تو:
ہدف ملک سے آو
فیس کی ادائیگی کے مقاصد کے لئے بین الاقوامی طالب علم کے طور پر درجہ بندی کی جاتی ہے
اس سے پہلے وطن سے باہر تعلیم حاصل نہیں کی
یونیورسٹی سے داخل ہونے کی ایک پیشکش کرتی ہے
اسکالرشپ کے لئے درخواست دینے سے قبل درخواست دہندگان کو داخلہ کا ایک پیشکش ملا ہوگا.
مزید تفصیلی معلومات کے لئے ملاحظہ کیجیے سرکاری ویب سائٹ
11 برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں مشترکہ دولت مشترکہ اسکالرشپ اسکیم
کامن ویلتھ نے برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں صحت عامہ کے لئے مشترکہ اسکالرشپ دولت مشترکہ ممالک کے شہریوں کو پیش کی جاتی ہے جو ماسٹر ڈگری حاصل کرنا چاہتے ہیں ، اور جو اس فنڈ کے ذریعہ کوئی رقم برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔
یہ مشترکہ اسکالرشپ ہے جو بین الاقوامی ترقی اور برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں حصہ لینے کے لئے محکمہ یوکے کے مشترکہ طور پر فنڈ دیتی ہے۔
اسکالرشپ ہر سال اپریل کے وسط میں درخواستوں کی آخری تاریخ کے ساتھ چلائی جاتی ہے ، 200 سے زیادہ اسکالرشپ ہر سال دی جاتی ہے ، اور ایوارڈ یافتہ برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ، اسکالرشپ عام طور پر ایک سال کے لئے قابل ہوتا ہے ، جس میں ٹیوشن فیس ، ہوائی سفر اور آنے جانے کی جگہ شامل ہوتی ہے۔ اس اسکالرشپ کے لئے درخواست دینے کے لئے برطانیہ ، اور دوسرے بھتے ، آپ کو لازمی طور پر:
ایک عام ملک سے آو
مستقل طور پر ایک مشترکہ دولت ملک میں رہتا ہے
دوسری کلاس کے اوپری ڈویژن میں ایک بیچلر کی حیثیت رکھیں
درخواست دینے کے وقت آپ کو شریک برطانیہ یونیورسٹی میں پبلک ہیلتھ ماسٹر کورس کے مطالعہ کے لئے درخواست دینا چاہئے ، تمام درخواستیں منتخب یونیورسٹی کے ذریعہ دینی ہیں۔
یہ درخواست آپ کے یونیورسٹی کے ذریعہ آپ سے درکار دیگر درخواستوں کے علاوہ CSC کے الیکٹرانک ایپلی کیشن سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے کی جانی چاہئے۔
مزید معلومات کے لیے برائے مہربانی آفیشل ویب سائٹ دیکھیں
12. آسٹریلیا ایوارڈز اسکالرشپ
آسٹریلیائی ایوارڈ اسکالرشپ ایک ایسا اسکالرشپ ہے جو ہند بحر الکاہل کے خطے میں واقع ممالک کے شہریوں کو نشانہ بناتا ہے ، تاکہ وہ آسٹریلوی یونیورسٹیوں میں حصہ لینے والی انڈرگریجویٹ یا پوسٹ گریجویٹ سطح پر تعلیم حاصل کرسکیں ، یہ اسکیم ہر سال چلائی جاتی ہے ، جس کی آخری تاریخ اپریل کے آخر میں ہوگی۔ ، جن شعبوں کو یہ اسکیم احاطہ کرتا ہے ان میں صحت عامہ شامل ہے۔
اسکالرشپ مکمل ٹیوشن فیس، ہوائی اڈے، رہائش کے اخراجات پر مشتمل ہے. پروگرام مکمل کرنے کے لئے لازمی حد تک کم از کم مدت کے لئے بلدیاتی طالب علم انشورنس، زبان کورس فیس وغیرہ
اہل کون ہے؟
اگر آپ ہو تو آپ اہل ہیں:
ہدف ملک کا شہری
کم از کم 18 سال کی اسکالرشپ کے آغاز میں
آسٹریلوی شہری یا مستقل رہائشی نہیں
شادی شدہ یا کسی بھی شخص سے ملوث نہیں ہے جو آسٹریلیا یا نیوزی لینڈ مستقل رہائشی یا شہری شہریت کو کسی بھی وقت درخواست کے عمل میں رکھنے کے لۓ رکھتا ہے.
بیشتر کمپنیوں کے لئے درخواست کی آخری تاریخ مختلف ہوتی ہے ، لہذا زیادہ باخبر رہنے کے لئے براہ کرم ملاحظہ کریں سرکاری ویب سائٹ
13 ویسٹ منسٹر انٹرنیشنل اسکالرشپس
یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر ، برطانیہ پبلک ہیلتھ کے طلباء کے لئے بین الاقوامی اسکالرشپ پیش کرتا ہے جنہیں مکمل طور پر ایم بی اے کے علاوہ کسی بھی کورس میں ، یونیورسٹی میں فل ٹائم ماسٹر ڈگری پروگرام کے لئے تعلیم حاصل کرنے کے لئے فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں ، اسکالرشپ میں مکمل ٹیوشن ، رہائشی اخراجات ، رہائش ، ایئر کرایے سے اور یونیورسٹی تک۔
اس اسکالرشپ کے حصول کے ل one ، کسی کو بین الاقوامی طالب علم ہونا چاہئے جو یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر میں اپنے ماسٹرز کے لئے تعلیم حاصل کرنے کے لئے کل وقتی پیش کش رکھتا ہو ، اس کی توجہ کا بنیادی معیار فرسٹ کلاس آنرز بیچلر ڈگری ہے ، جس کی سنگین مالی ضرورت ہے اسکالرشپ ، اور افراد ترقی کی صلاحیت کو ظاہر کرتے ہیں۔
اس اسکالرشپ کے لئے درخواست دینے کے ل you ، آپ کو یونیورسٹی سے داخلے کی پیش کش حاصل کرنی ہوگی۔ درخواست کے عمل کو شروع کرنے کے ل you آپ کو اسکالرشپ فارم ڈاؤن لوڈ اور مکمل کرنے کی ضرورت ہوگی اور پوسٹ کے ذریعے اسے دیگر متعلقہ دستاویزات کے ساتھ جمع کروانا ہوگا۔
یہ ایک سالانہ اسکالرشپ ہے ، اکتوبر کے آس پاس درخواستوں کی آخری تاریخ ہے۔ مزید معلومات کے ل it ، یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ آپ اہلکار سے ملیں اسکالرشپ کی ویب سائٹ
14 نیدرلینڈ فیلوشپ پروگرام
نیدرلینڈز کا فیلوشپ پروگرام (این ایف پی) ایک اسکیم ہے جو پیشہ ور افراد کو فراہم کرتی ہے جو 51 این ایف پی ممالک کے شہری ہیں۔
اس اسکیم کا مقصد 51 ممبر ممالک میں تنظیموں کے اندر صلاحیت پیدا کرنے کی سہولت فراہم کرنا ہے ، اپنے پیشہ ور افراد کی تربیت اور تعلیم کے ذریعہ ، اس میں حصہ لینے والی ڈچ یونیورسٹیوں میں ماسٹر ڈگری پروگرام اور دیگر پروگرام پیش کیے جاتے ہیں جو NFP کے کوالیفائی پروگرام پیش کرتے ہیں۔
اگر آپ سب صحارا افریقہ میں رہتے ہو اور کام کرتے ہو اور / یا اگر آپ عورت ہو تو اس اسکالرشپ حاصل کرنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
اس اسکالرشپ سے مراد تنخواہ کی تکمیل ہوتی ہے جو ساتھی مطالعے کے دوران وصول کرتا رہے گا ، سفر کی لاگت ، ویزا ، فیس ، صحت انشورنس ، اور تحقیقی منصوبوں کو پورا کرنے کا وظیفہ۔
درخواست دینے کے قابل ہونے کے لۓ، مندرجہ ذیل معیار کو پورا کرنا ضروری ہے:
ہدف ملک کا ایک قومی
کسی ایسے ادارے کو ملازمت میں نہ رکھیں جس کے اپنے عملے کے ترقیاتی پروگرام ہوں جیسے ملٹی نیشنل کمپنیاں ، ملٹی لیٹرل ڈونر آرگنائزیشن ، انٹرنیشنل این جی او
ایک سرکاری یا درست پاسپورٹ ہے
درخواست کے عمل کے بارے میں مزید تفصیلات کے لئے براہ کرم ملاحظہ کریں سرکاری ویب سائٹ
15 آسٹریلیا نے افریقہ کے لئے ماسٹرز اسکالرشپ ایوارڈ دیئے
آسٹریلیائی حکومت اس اسکالرشپ کی کفیل ہے ، یہ اہل افریقی امیدواروں کو آسٹریلیائی یونیورسٹیوں میں آسٹریلیائی یونیورسٹیوں میں حصہ لینے میں ماسٹر ڈگری اسکالرشپ حاصل کرنے کے لئے زندگی بھر کا موقع فراہم کرتی ہے۔
یہ ایک سالانہ اسکالرشپ ہے۔ آخری تاریخ نومبر دسمبر کے لگ بھگ ہے۔
اس میں مختلف ممالک کے مطالعے کے ترجیحی شعبوں پر فوکس کیا گیا ہے ، ان اسکالرشپس کے لئے ہدف گروپ برائے افریقی ممالک شامل ہیں ، ان میں صحت عامہ شامل ہے ، اور ان کی ایک فہرست سرکاری ویب سائٹ پر بھی مل سکتی ہے۔
اس اسکالرشپ میں مکمل ٹیوشن فیس ، ہوائی کرایہ ، رہائشی اخراجات کے لئے وظیفہ ، صحت کی انشورنس وغیرہ شامل ہیں۔
کوئی بھی اس اسکالرشپ کے اہل ہوسکتا ہے اگر وہ درج ذیل تقاضوں کو پورا کرے
آپ کو 25-50 سال کی عمر کی حد کے اندر ہونا ضروری ہے
کم از کم 3 سال پوسٹ گریجویٹ کام کا تجربہ ہونا ضروری ہے
ایک ادارہ ادارے سے بیچلر کی ڈگری حاصل کرو
ایک ماسٹر ڈگری نہیں ہے یا ایک حاصل کرنے کے عمل میں ہونا ضروری ہے
گھر کے ملک واپس لوٹنے کے لئے تیار ہونا ضروری ہے
آپ کو ملک اور اسکالرشپ سکیم کی اہلیت کے معیار کو پورا کرنا ہوگا
درخواست دینے کے لئے ہر ملک کی اپنی ڈیڈ لائن ہوتی ہے ، لیکن آخری تاریخ نومبر کے آس پاس پڑتی ہے ، مزید تفصیلات کے لئے براہ کرم یہاں سرکاری ویب سائٹ ملاحظہ کریں: http://www.australiaawardsafrica.org/
16 ترقی پذیر ممالک کے لئے بیلجیم میں ARES اسکالرشپ ہیں
یہ ایک سالانہ اسکالرشپ ہے جو سپانسر آر ایس ایس ہے، ہدف ممالک کے شہریوں کے لئے 150 ماسٹر ڈگری کی اسکالرشپ کو سنبھالنے کے لۓ، وصول کنندہ بیلجیم میں شرکت کرنے والی یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں، اہل کورس ماسٹر ڈگری پروگراموں زراعت، معاشیات، انسانی حقوق، صحت کے کورسوں کے لئے معلومات کی ٹیکنالوجی، عام صحت سے متعلق کی حد.
بھی دیکھو: بین الاقوامی طلباء 2019 کے لئے IED ماسٹرز کورسز سکالرشپ مقابلہ
اس اسکالرشپ کے اہل اہل ہدف میں برکینا فاسو ، کمبوڈیا ، ایکواڈور ، ہیٹی ، مڈغاسکر ، مراکش ، نائجر اور ویتنام شامل ہیں۔
اسکالرشپ ٹیوشن فیس کا احاطہ کرتی ہے۔ الاؤنس ، سفری اخراجات ، رہائش کی جگہ ، اور صحت کی انشورنس۔
اگر کسی کو اس سکالرشپ کے لئے اہل سمجھا جاتا ہے، تو وہ مندرجہ ذیل معیار کو پورا کرنا ضروری ہے:
ہدف ملک کا ایک قوم بنیں
اپنے گھر کے ملک میں رہنا اور کام کرنا ضروری ہے
دو سال پیشہ وارانہ کام کرنے کا تجربہ ہے
فرانسیسی زبان میں رواداری ہے، اور زبان میں سیکھنے کے لئے پرعزم ہے بیلجیم میں روزمرہ زندگی میں فعال طورپر حصہ لینے کے لئے
درخواست کے عمل اور رہنما خطوط سے متعلق مزید معلومات کے لئے ملاحظہ کریں سرکاری ویب سائٹ
درخواستوں کے لئے آخری تاریخ عام طور پر فروری کے شروع میں ہوتی ہے۔
17 ایان فرانسس ڈیوس اسکالرشپ سوانسیہ یونیورسٹی میں
ایرا فرانسس ڈیوس اسکالرشپ ہدف ممالک میں رہائش پذیر خواتین طالب علموں کو پیش کی جاتی ہے ، جن کو اس کورس میں داخلے کے لئے داخلہ لیا جاتا ہے۔ انڈر گریجویٹ or گریجویٹ سطح سوانیا یونیورسٹی، برطانیہ میں انسان اور صحت سائنس کے کالج کے اندر اندر.
اس اسکالرشپ کا ہدف گروپ ترقی پذیر ممالک کی خواتین ہیں جیسا کہ ورلڈ بینک نے درج کیا ہے۔ یہ ایک مکمل ٹیوشن اسکالرشپ ہے ، جس میں تمام اخراجات شامل ہیں۔
اس سکالرشپ کے لئے اہل ہونا آپ کو مندرجہ ذیل ضروریات کو پورا کرنا ہوگا:
مطالعہ کے ہدف میدان میں سوسایا یونیورسٹی سے داخلہ کا ایک پیشکش رکھیں
عورت کو تعلیمی استحکام اور مالی امداد کی ضرورت میں دکھایا جانا چاہئے
کم سے کم دوسری کلاس کے اوپری ڈویژن کے ساتھ ایک بیچلر ڈگری رکھنا ضروری ہے
غیر یورپی یونین والے ملک سے کل وقتی طور پر نئی ڈگری حاصل کرنے والے درخواست گزار بنیں
داخلہ کے پیشکش کو قبول کرنا ہوگا
آپ کو سوانسیہ یونیورسٹی سے دیگر مالی مدد کے اہل نہیں ہونا چاہئے۔
مطالعے کے ہدف کے شعبے میں داخلے کی پیش کش کے بعد جو لوگ اس اسکالرشپ کا محتاج ہیں وہ اس کے لئے درخواست دے سکتے ہیں ، اور انہوں نے اس پیش کش کی درخواست کی آخری تاریخ عام طور پر جولائی کے آس پاس ہوتی ہے ، اس اسکالرشپ کے بارے میں مزید معلومات کے لئے براہ کرم ملاحظہ کریں سرکاری ویب سائٹ.
18.Taiwan انٹرنیشنل ہائر ایجوکیشن اسکالرشپ پروگرام
تائیوان ICDF بین الاقوامی اعلی تعلیم کے اسکالرشپ پروگرام تائیوان کی حکومت کی طرف سے ایک اسکالرشپ اسکیم ہے جس کا مقصد تعلیم کے ذریعے پائیدار ترقی حاصل کرنے کے لئے پارٹنر ممالک کی حمایت کرنا ہے.
یہ سکیم ایک بیگ کے قابل ہونے کے لئے پارٹنر ممالک کے شہریوں کو فراہم کرتا ہے انڈر گریجویٹ، ماسٹرز یا ڈاکٹریٹ کی ڈگری جیسے تائیوان میں شریک یونیورسٹیوں میں ہوسکتی ہے۔ یہ ایک سالانہ اسکالرشپ ہے جس میں مڈ مارچ کے لئے درخواست دینے کی آخری تاریخ ہوتی ہے۔
اس اسکالرشپ میں سائنس اور ٹکنالوجی ، انجینئرنگ ، صحت عامہ اور طب ، زراعت ، انسانیت اور معاشرتی علوم کے شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
تائیوان آئی سی سی ڈی ایف اسکالرشپ اپنے ایوارڈز کو مکمل اسکالرشپ کے ساتھ فراہم کرتا ہے جس میں واپسی ہوا ٹکٹ، ہاؤس کی باؤنس، مکمل ٹیوشن، ہیلتھ انشورنس، اور ماہانہ ضرب شامل ہے.
اہلیت کا معیار
اس اسکالرشپ کے لئے اہل ہونے کے لئے، درخواست دہندگان کو مندرجہ ذیل ضروریات کو پورا کرنا ہوگا:
ہدف ممالک کا ایک ہونا لازمی ہے
قومی امیگریشن ایجنسی کی طرف سے مقرر کردہ قوانین کو پورا کرنا ضروری ہے
سکالرشپ کے تحت تعلیم حاصل کرنے کے لئے ، شریک یونیورسٹی کے داخلے کی ضروریات کو پورا کریں
اس اسکالرشپ کے لئے درخواست دینے کے لئے درخواست دہندگان کو ایک آن لائن درخواست پُر کرنا ہوگی ، درخواست کے بارے میں مزید تفصیلات کے لئے ، اور اہداف والے ممالک وزٹ کریں۔ سرکاری ویب سائٹ
19. تائیوان بین الاقوامی طلباء کے لئے سرکاری وظائف
تائیوان کی وزارت تعلیم کے ذریعہ بین الاقوامی طلبا کو تائیوان کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں صحت عامہ سمیت وسیع پیمانے پر کورسز میں بیچلرز ، ماسٹرز یا ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں میں داخلہ لینے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
اس اسکالرشپ کے پیچھے تائیوان میں ڈگری حاصل کرنے کا موقع ، ہانگ کانگ ، مکاؤ ، اور چین سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامیوں کو چھوڑ کر دنیا بھر کے شاندار اور غیر معمولی بین الاقوامی طلبا کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
اس عمل میں ، یہ اسکالرز ملک میں تعلیمی ماحول سے واقف ہوں گے ، اس طرح تائیوان اور دنیا کے دوسرے ممالک کے مابین اچھے تعلقات کو فروغ ملے گا۔ مارچ کے آخری دن درخواست کے لئے آخری تاریخ کے ساتھ یہ سالانہ اسکالرشپ ہے۔
اسکالرشپ کا مکمل ٹیوشن اور معاوضہ الاؤنس کا احاطہ کرتا ہے؛ دیگر تمام فیس وصول کنندگان کی طرف سے ادا کی جاتی ہیں.
اگر اس نے مندرجہ ذیل تقاضے پورے کیے تو کوئی بھی اس اسکالرشپ کے اہل ہے:
بہترین تعلیمی ریکارڈ اور اچھی اخلاقی معیار کے ساتھ غیر ملکی قومی ہونا ضروری ہے
تائیوان اسکالرشپ پروگرام اسکولوں کی ایسوسی ایشن کے تحت درج یونیورسٹیوں میں ہر یونیورسٹی سے گذرنے کے لئے مخصوص آخری تاریخ سے پہلے براہ راست درخواست دینی ہوگی۔
اس اسکالرشپ کے لئے درخواست دینے کے طریقہ سے متعلق مزید معلومات کے لئے ملاحظہ کیجیے سرکاری ویب سائٹ
20 جان ہاپکنز اسکول آف پبلک ہیلتھ اسکالرشپس اینڈ ٹیوشنز
عوامی صحت کے جان ہاپکنز سکول عوامی صحت کے شعبے میں، اور اقوام متحدہ کے بین الاقوامی اور امریکی شہریوں کو دونوں کے طالب علموں کے لئے ایوارڈز کے ایک اہم مقام ہے.
وہ اپنے طلباء کو مختلف اسکالرشپ دیتے ہیں ، اور اسکول میں داخلے کے لئے داخلہ کی درخواست بھی اسکالرشپ کی درخواست کے طور پر کام کرتی ہے ، لہذا صرف بہترین ترین اسکالرشپ حاصل کریں ، اسکالرشپ کے لئے جائزہ لینے کا عمل انتہائی سخت ہے ، اور جو امیدوار جمع کرانے کا انتخاب کرتے ہیں معیاری ٹیسٹ اسکور کے بغیر ان کی درخواست عام طور پر خسارے میں رہتی ہے۔
اہلیت کے دیگر عوامل میں درخواست دہندگان مضبوط پیشہ ور پس منظر ، صحت عامہ کے شعبے میں قائدانہ صلاحیت ، اور بہترین تعلیمی ریکارڈ رکھنے والے شامل ہیں۔
اسکول پارٹ ٹائم / آن لائن اور کل وقتی طلباء وظائف دونوں پیش کرتا ہے۔
آن لائن / پارٹ ٹائم طلبہ کے لئے وظائف کی فہرست
بلومبرگ کے ساتھیوں یہ ایک مکمل ٹیوشن اسکالرشپ ہے ، جس میں ایک چھوٹا سا وظیفہ بھی شامل ہے ، جو ان افراد کو پیش کیا جاتا ہے جو اس وقت ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں تنظیموں کے ساتھ تشدد ، لت اور صحت کے دیگر چیلنجوں کے خلاف لڑنے کے لئے کام کرتے ہیں۔
ویلچ اسکالرشپ - تمام نئے آن لائن / پارٹ ٹائم MPH طلباء اس اسکالرشپ حاصل کرنے جارہے ہیں۔
کل وقتی طلباء کے لئے وظائف
بلومبرگ کے ساتھیوں - یہ اسکالرشپ جس میں فل ٹیوشن سکالرشپ اور ایک چھوٹا سا الاؤنس بھی شامل ہے
سوممر کے علماء کے پروگرام- یہ غیر معمولی طالب علموں کو اعزاز بخش ایوارڈ ہے جو مستقبل میں صحت عامہ کے ہیرو بننے کی صلاحیت کو ظاہر کرتے ہیں ، یہ ایک مکمل ٹیوشن اسکالرشپ ہے ، جس میں رہائشی الاؤنسز ہیں ، اور کل 12 وصول کنندگان یہ وصول کرتے ہیں۔
اسکول سے دوسرے اسکالرشپس جو جزوی سے فل ٹیوشن وظائف تک ہوتے ہیں ، بھی دیئے جاتے ہیں ، ان وظائف کے نام یہ ہیں:
امن کور کور ڈیلز
ریڈ ٹھنڈا اسکالرشپ
منظور شدہ طالب علم فنڈ
درخواست کی مزید تفصیلات اور آخری تاریخ سے متعلق مزید معلومات کے لئے ، براہ کرم ملاحظہ کریں سرکاری ویب سائٹ
کیا یہ مضمون آپ کی فوری ضروریات کو پورا کرتا ہے؟ اگر ہاں تو براہ کرم اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کریں اور اپنی رائے ذیل میں کمنٹ باکس پر بھی ڈراپ کریں۔
پرائمری سائڈبار
لوگ اب کیا دیکھ رہے ہیں!
15 Esthetician Schools Online 2022: کورسز، سکولز اور سرٹیفیکیشن
2022 میں مفت میں ایک .edu ای میل اکاؤنٹ بنانے کا طریقہ
یو ایس اے 1 میں 2022 سالہ ایم بی اے پروگراموں کی فہرست | داخلہ ، تقاضے ، لاگت
4 ہفتوں کا سرٹیفکیٹ پروگرام جو آپ کو اچھی طرح ادا کرے گا
ٹاپ 15 فوری سرٹیفیکیشن جو 2022 میں اچھی طرح سے ادا کرتے ہیں
بین الاقوامی طلباء کے لیے کینیڈا 18 میں 2022 سب سے سستے کالج
پرنٹ ایبل سرٹیفکیٹس کے ساتھ 45 مفت آن لائن کورسز 2022 | اب شروع کریں
10 میں بین الاقوامی طلبا کے لئے USA میں 2022 ٹیوشن فری یونیورسٹیاں
کالج سے باہر 15 بہترین تنخواہ والی نوکریاں | 2023 کی درجہ بندی
اس ویب سائٹ میں تلاش کریں
انکشاف: اس پوسٹ میں ملحقہ لنکس ہوسکتے ہیں، یعنی جب آپ لنکس پر کلک کرتے ہیں اور خریداری کرتے ہیں، تو ہمیں کمیشن ملتا ہے۔ |
سعودی صحافی خاشقنجی کے قتل اور میت تیزاب میں تحلیل کرنے کے سنیگن جرم کیخلاف صحافیوں کی عالمی تنظیم سعودی ولی عہد کیخلاف جرمن عدالت پہنچ گئی
By MH Kazmi on March 5, 2021 against, case, complaint, crown, Germany, JAMAL KHASHOGI, MUHAMMD BIN SALMAN, murder, Prince, saudi بین الاقوامی خبریں, ویڈیوز - Videos
اسلام آباد(ایس ایم حسنین) صحافیوں کے حقوق کےلیے عالمی سطح پر جدوجہد کرنے والی تنظیم ‘رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے جرمن دفتر استغاثہ ميں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر انسانيت کے خلاف جرائم کے الزامات عاید کرتے ہوئے شکايت درج کرائی ہے، غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے تين سو […]
سعودی عرب میں خواتین کو مسلح افواج میں بھرتی کی اجازت مل گئی
By MH Kazmi on February 21, 2021 can, Now, part, saudi, SAUDI ARMY, women بین الاقوامی خبریں, ویڈیوز - Videos
اسلام آباد(ایس ایم حسنین) سعودی حکومت نے خواتین کو کھیلوں، بیرون ملک سفر اور ڈرائیونگ سمیت مختلف شعبوں میں کردارادا کرنے کی اجازت دینے کے بعد فوج میں بھی خواتین کی شمولیت کی اجازت دیدی ہے۔ عرب خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت دفاع کے حکم نامے میں کہا گیا کہ حکومت نے […]
سعودی عرب میں پاکستانی سفیر کی سعودی ڈپٹی وزیر برائے کثیر الجہتی امور عبدالرحمن آرسی سے ملاقات
By MH Kazmi on February 19, 2021 A, Abdur Rahman Ar-Rasi, Affairs, Ambassador, Deputy, Foreign Affairs, held, meeting, Minister, Ministry, Multilateral, Raja Ali Ejaz, saudi, with اسلام آباد, تارکین وطن, ویڈیوز - Videos
اسلام آباد(ایس ایم حسنین) سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر راجہ علی اعجاز نے سعودی وزارت خارجہ کے نائب وزیر برائے کثیر الجہتی امور عبد الرحمٰن آرسی سے خصوصی ملاقات کی۔ اس موقع پر کثیرالجہتی شعبوں میں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تعاون بڑھانے کے طریقوں اور ذرائع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ Meeting […]
پاکستان سعودی عرب کے سرحدی گائوں پر دہشتگردانہ حملے کی مذمت کرتا ہے، دفتر خارجہ
By MH Kazmi on January 18, 2021 attack, CODENMS, forein, HOUTHIES, jazan, office, saudi, village اسلام آباد, ویڈیوز - Videos
اسلام آباد(ایس ایم حسنین)سعودی عرب کے سرحدی علاقے جزان کے گائوں پر حوثی عسکریت پسندوں کے دہشت گرد حملے مذموم ہیں، دہشتگردی کیخلاف سعودی حکومت کی مکمل حمایت اور اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ترجمان دفترخارجہ نے سعودی عرب پر حوثی عسکریت پسندوں کے دہشتگردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی سلامتی […]
سعودی عرب کورونا ویکسین کی اجازت دینے والا پہلا اسلامی ملک
By MH Kazmi on December 11, 2020 allowing, Announced, CORONA VACCINE, country, first, newspaper, saudi, time اسلام آباد
اسلام آباد(ایس ایم حسنین) اسلامی دنیا میں کورونا وبا کو کامیابی سے شکست دینے اور حج وعمرے کے کامیاب اجتماعات کے انعقاد کے بعد سعودی عرب کوروبا وبا کیخلاف موثر ویکسین کی اجازت دینے والا بھی پہلا اسلامی ملک بن گیا ہے۔ یورپی ملک برطانیہ اور شمالی امریکا کی ریاست کینیڈا کے بعد مشرق وسطیٰ […]
سعودی عرب ، جدہ میں قبرستان حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی، محمد بن سلمان کا آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عزم،
By MH Kazmi on November 13, 2020 angry, constant, international, media, National, Prince, saudi, SHAH MUHAMAD BIN SALMAN, threats بین الاقوامی خبریں
اسلام آباد(ایس ایم حسنین) سعودی مملکت کی سلامتی او ر استحکام کے لیے خطرہ پیدا کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ یہ بات سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی مجلس شوری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق […]
پاکستانیوں کے لیے نئے سعودی ویزوں کے اجرا کا عمل شروع
By MH Kazmi on November 5, 2020 new, pakistanis, saudi, started, visas اہم ترین
اسلام آباد(ایس ایم حسنین)سعودی عرب میں کورونا کی پہلی لہر کے دوران سفری پابندیوں کی وجہ سے سفارتخانے کی طرف سے پاکستانیوں کے منسوخ کیے گئے ویزوں کے دوبارہ اجراءکا آغازہوگیا۔سعودی عرب کے سفارت خانے کی جانب سے تمام ریکروٹنگ ایجنسیز اور اوورسیز پاکستانیز ایپملائمنٹ پروموٹرز کو جاری کیے گئے ہدایت نامے میں کہا گیا […]
سعودی ریال، عالمی نقشہ میں مقبوضہ کشمیر بھارت کے نقسشے اور آزادکشمیر گلگت بلستان پاکستان کے نقشے سے غائب
By MH Kazmi on November 1, 2020 and, currency, India, kashmir, Ladakh, map, note, objects, out, saudi, showing اہم ترین
اسلام آباد(ایس ایم حسنین) سعودی عرب کی طرف سے جی ٹوئٹنی اجلاس کی صدارت یادگار بنانے کے لیے جہاں بہت سے اقدامات سامنے آرہے ہیں وہیں سعودی حکومت نے بیس ریال کے کرنسی نوٹ جاری کیے ہیں جن پر مقبوضہ کشمیر کو آزاد حیثیت میں ظاہر کیا ہے۔ بھارت نے علاقائی حدود سے متعلق کرنسی […]
پی آئی اے نے سعودیہ کیلئے پروازوں میں اضافے کی اجازت مانگ لی،قومی ائرلائن کے سی ای او کی سعودی سفیر سے ملاقات
By MH Kazmi on September 17, 2020 Ambassador, arshad malik, Calls, CEO, Nawaf Bin Saeed AlMalki, pakistan, PIA, saudi بین الاقوامی خبریں, کالم
اسلام آباد(ایس ایم حسنین)پاکستان سے سعودی عرب کیلئے پروازوں کی بحالی کے بعد صورتحال کے پیش نظر اس میں اضافے کا امکان ہے۔ قومی ائر لائن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایئر مارشل ارشد ملک نے اسلام آباد میں متعین سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی سے اس حوالے سے ملاقات کی ۔سعودی عرب پروازوں میں […]
سعودیہ کیلئے تمام، پاکستانی پروازیں فل پیک، پی آئی اے کا پروازوں میں اضافے کا امکان
By MH Kazmi on September 17, 2020 Air Marshal, Ambassador, Arabian, arshad malik, called, CEO, Cooperation, discuss, flight, interest, matters, mutual, Nawaf Bin Saeed AlMalki, operations, pertaining, PIA, Resumption, saudi, SPECIALLY بین الاقوامی خبریں, کالم
سعودی عرب کی جانب سے سفری پابندیاں جزوی طور پر ہٹائے جانے کے بعد پاکستان میں بھی سعودی عرب جانے والے مسافروں کا انتظار ختم ہو چکا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان سے سعودی عرب کے لیے جمعرات سے شروع ہونے والی 30 ستمبر تک کی 23 پروازوں کے تمام ٹکٹیں ایک ہی دن میں […]
بغیر اجازت حج مقامات میں داخلہ ممنوع، دس ہزار ریال جرمانہ ہوگا
By MH Kazmi on July 12, 2020 10000 KSA RIAL, Announced, ENTERRING, fine, Interior, mina, Ministry, MUZDALFA, Permission, saudi, without اہم ترین, بین الاقوامی خبریں
اسلام آباد(یس اردو نیوز) حج بیت اللہ کے موقع پر سعودی وزارت داخلہ نے حجاج کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے قوانین مزید سخت کردیے ہیں۔ عرب خبررساں ادارے کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے خبردار کیا ہے کہ’ 19 جولائی 28 ذی قعدہ سے 2 اگست 12 ذی الحجہ کے درمیان جو بھی بغیر […]
سعودی عرب سے انتہائی بری خبر، انتہائی اہم شہزادے کی پراسرار موت
By MH Kazmi on June 5, 2020 Died, Prince, Saud Al Faisal, saudi, today بین الاقوامی خبریں
اسلام آباد(یس اردو نیوز) سعودی عرب کے شہزادہ سعود بن عبداللّٰہ بن فیصل بن عبدالعزیز انتقال کرگئے۔سعودی عرب کے دیوان شاہی کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک اعلامیہ کے مطابق شہزادہ سعود بن عبداللّٰہ بن فیصل بن عبدالعزیز انتقال کر گئے ہیں۔دیوان شاہی کے اعلامیہ کے مطابق شاہی خاندان کے مرحوم رکن […]
مقدس ترین مسجد الحرام عام نمازیوں کے لیے بند مگریروشلم میں تیسرا مقدس ترین مقام مسجد الاقصیٰ نماز کے لیے کھل گیا
By MH Kazmi on May 31, 2020 After, also, Aqsa, Arabia, Jerusalem, masjid, opened, prayers, saudi اہم ترین
اسلام آباد(یس اردو نیوز) مسلمانوں کے لیے سب سے مقدس شہر مکہ میں واقع مسجد الحرام فی الحال عام افراد کے لیے بند رہے گی جبکہ دوسری جانب یروشلم میں واقع مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام مسجد الاقصیٰ کو آج سے نماز کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے […]
شاہ سلمان کا طیارہ حادثے پر پاکستان سے افسوس کا اظہار
By MH Kazmi on May 23, 2020 abdul, Arabia, Aziz, bin, crash, expressed, greif, Muhammad, over, PIA, plan, Salman, saudi, Shah بین الاقوامی خبریں
ریاض: خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے طیارہ حادثے پر پاکستان سے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے صدر عارف علوی کے نام خط لکھ کر کراچی میں طیارہ حادثے پر تعزیت کا اظہار کیا، انھوں نے خط میں لکھا کہ طیارہ حادثے میں اموات پر […]
سعودی عرب نےمقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے کے بعض حصوں کوضم کرنےکا اسرائیل کا اعلان مسترد کر دیا
By MH Kazmi on May 22, 2020 Arabia, area, condemns, Effort, israel, Israeli, Palestine, saudi بین الاقوامی خبریں
اسلام آباد(یس اردو نیوز) سعودی عرب نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے کے بعض حصوں کو ضم کرنے کا اسرائیل کا اعلان مسترد کر دیا ہے۔سعودی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب خطے میں استحکام کے حصول کی راہ میں رکاوٹ بننے والے ہر اقدام کی مخالفت کرے گا۔بیان میں […]
خاشقجی کی اولاد نے باپ کے قاتلوں کو معاف کر دیا
By MH Kazmi on May 22, 2020 family, father, forgiven, Friday, have, Jamal, journalist, Khashoggi, killed, said, saudi, slain, their, who اہم ترین
مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے اہل خانہ نے ان افرد کو معاف کر دیا ہے جنہوں نے ان کے والد کو قتل کیا تھا۔ عرب نیوز کے مطابق یہ بات جمعے کو مقتول جمال خاشقجی کے بیٹے صلاح نے ٹوئٹر پر لکھی۔ صلاح خاشقجی نے لکھا کہ ’اس مقدس مہینے کی عظیم رات کو […]
کیا عید کی نماز گھر پر ہوسکتی ہے؟ سعودی مفتی اعظم کا بیان سامنے آگیا
By MH Kazmi on May 18, 2020 Arabia, Azam, Eid, fatwa, issued, Mufti, on, Prayer, saudi بین الاقوامی خبریں
ریاض(یس اردو نیوز)کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کیلئے دنیا بھرمیں سماجی فاصلوں کی ہدایات جاری کی گئی ہیں تاہم ماہ مقدس اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے جبکہ عیدالفطر قریب ہے تو ایسے میں عید نماز کے اجتماعات کے انعقاد کے حوالے سے کئی باتیں سامنے آرہی ہیں۔ اس حوالے سےعرب خبررساں ادارے […]
سعودی عرب سے فرار ہو کر کینیڈا پہنچنے والی نوجوان لڑکی نے اپنی ایسی بے باک تصویر شیئر کر دی کہ سعودی سوشل میڈیا صارفین آپے سے باہر ہو گئے
By MH Kazmi on May 17, 2020 After, Arabia, escaped, from, her, internet, lady, NUDE, on, photos, saudi, shares بین الاقوامی خبریں
اوٹاوا(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ سال سعودی لڑکی رحف محمد القنون ملک سے فرار ہو کر کینیڈا چلی گئی تھی اور وہاں پناہ حاصل کر لی تھی۔ گزشتہ دنوں اس نے اپنی ایک ایسی تصویر ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر پوسٹ کر دی کہ سعودی عرب میں انٹرنیٹ صارفین آپے سے باہر ہو گئے۔ میل آن لائن کے مطابق […]
قدم بڑھائو شاہ سلمان ہم تمہارے ساتھ ہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودیہ سے دفاعی سامان بھی واپس لے لیا مگر اگلے ہی دن شاہ سلمان کو فون کر کے حیرت زدہ کردیا
By MH Kazmi on May 9, 2020 affirm, After, Arabia, called, donald, from, missiles, Patriot, relations, Returning, Salman, saudi, Shah, system, trump بین الاقوامی خبریں
اسلام آباد(یس اردو نیوز)امریکہ مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور استحکام کو غیر مستحکم کرنے والے ہر چیلنج سے نمٹنے کیلئے پر عزم ہے۔ سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعادہ کیا کہ امريکا اور سعودی عرب کے دفاعی تعلقات اب بھی مضبوط ہیں۔ یمن میں خانہ […]
افواہوں کا ڈراپ سین!!! مسلمانوں کا درینہ خواب بالآخر پورا۔۔۔ اس سال حج پورے اہتمام کیساتھ ہوگا، سعودیہ کی جانب سے اہم ترین اعلان کر دیا گیا
By MH Kazmi on March 29, 2020 Authorities, completed, demonstrated, haj, hajj, plans, Real, saudi, year اسلام آباد
اسلام آباد (ویب ڈیسک) دنیا بھر سے اس سال کورونا فری افراد ہی حج کر سکیں گے۔عازمین کے پاس ہیلتھ سرٹیفکیٹ ہونا ضروری ہوگا جبکہ ان کو کورونا ٹیسٹ کرانا ہوگا۔سعودی سفارتی ذرائع اور حج آرگنائزیشن ایسوسی ایشن کے چیئرمین شاہد رفیق نے بتایا ہے کہ رواں سال بھی حج بیت اللہ پورے اہتمام کے […]
مسجدیں ویران، مساجد میں نمازوں پر پابندی۔۔!! سعودی مؤذن اذان دیتے ہوئے رو پڑا، ویڈیو نے اُمتِ مسلم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا
By MH Kazmi on March 19, 2020 azan, ban, Gatherings, man, prayers, saudi, wepped bitterly بین الاقوامی خبریں
مکہ مکرمہ(نیوز ڈیسک ) سعودی مملکت میں کورونا وائرس کی روک تھام کی خاطر کئی اہم فیصلے لیے گئے ہیں، جن میں سے ایک فیصلہ مملکت میں موجود تمام مساجد کو نمازیوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ ان مساجد سے صرف اذان دی جا سکتی ہے ، لوگ پنجگانہ نماز اور نمازجمعہ کی […]
محمد بِن سلمان کے سگے چچا اور چھوٹے بھائی سمیت گرفتار 20 شہزادوں کے ساتھ کیا ہونے جا رہا ہے؟ پوری دُنیا میں ہلچل مچ گئی، حالات قابو سے باہر
By MH Kazmi on March 19, 2020 arrested, brother, decided, government, Muhamamd bin salman, punish, saudi, traitors, Uncle بین الاقوامی خبریں
اسلام آباد( نیوز ڈیسک) سعودی عرب میں حالات دن بدن قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، آئے روز نئی سے نئی خبریں سننے کو مل رہی ہیں، کبھی یہ کہا جا رہا ہے کہ مملکت کو کورونا وائرس کی وجہ سے بند کیا گیا ساتھ ہی سعودی عرب میں سخت بغاوت نے بھی سر […]
سعودی ولی عہد کے اقتدارکا سورج غروب ،نمازِ جمعہ کے بعد نئی حکومت کا اعلان، خانہ کعبہ کا طواف کیوں روکا گیا ؟ ہر طرف ہلچل مچ گئی
By MH Kazmi on March 19, 2020 Announced, attack, injured, Juma prayer, MUHAMMAD BIN SALMAN, New prince, Prince, saudi بین الاقوامی خبریں
اسلام آباد( نیوز ڈیسک) سعودی عرب سے بہت ہی عجیب و غریب خبریں منظر عام پر آنا شروع ہوگئیں ہیں، اس حوالے سے سینئر صحافی مبشر لقمان کا کہنا ہے کہ باغیوں کا منصوبہ یہ تھا کہ شہزادہ محمد بِن سلمان کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد نمازِ جمعہ کے موقع پر سعودی عرب کی […]
غیر اخلاقی لباس پر اب گرفتاریاں شروع ….. کتنا عرصہ ضمانت ہی نہیںہو گی ؟جانئیے
By MH Kazmi on January 31, 2020 Arrest, By, dresses, implemented, in, IN APPROPRIATE, Jeddah, law, led, new, police, saudi, to, will اچھی بات, اہم ترین, بین الاقوامی خبریں, خبریں, دلچسپ اور عجیب, کالم
جدہ (ویب ڈیسک ) سعودی محکمہ امن عامہ نے ’غیر اخلاقی’ لباس پہن کر پبلک مقامات پر گھومنے والے 593 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔محکمہ امن عامہ نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر جاری پوسٹ میں بتایا ہے کہ سعودی کابینہ نے سماجی تہذیب کے تحفظ کی ذمہ داری سکیورٹی فورس کے اداروں کے حوالے […]
1 2 3 … 20 Next »
پاکستان میں اومی کرون کا نیا ویریئنٹ; جلسوں سے عوام کو دور رکھنے کی سازش ؟
نمک کا حق خاتون خانہ کو ادا کریں!دنیا پر اسلامی حکومت کے دور میں اسلامی ریاستوں میں عورتوں کوسحروافطار کی تیاری کا باقاعدہ صلہ دینے کارواج تھا۔ نہائت دلچسپ روائت
پاکستان کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے: ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار
وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ بلوچستان….پسماندگی دور کرنےکیلئے اہم اعلانات
آزاد کشمیر پی ٹی آئی کی حکومت بنانے کیلئےوزیر اعظم عمران خان پر امید؟ ۔۔تحریر و تحقیق اصغرعلی مبارک
The Muslim Cultures
December 2022
M
T
W
T
F
S
S
« Nov
1 2 3 4
5 6 7 8 9 10 11
12 13 14 15 16 17 18
19 20 21 22 23 24 25
26 27 28 29 30 31
About
Yes Urdu Pakistani Overseas TV channels which broadcast in Urdu, French, English and Arabic 24 hours a day, 7 days a week. They share the same mission of providing a global public service and a common editorial stance. The website is also available in Urdu, French, English and Arabic languages.
Yes Urdu Pakistani Overseas TV channels which broadcast in Urdu, French, English and Arabic 24 hours a day, 7 days a week. They share the same mission of providing a global public service and a common editorial stance. The website is also available in Urdu, French, English and Arabic languages.
Yes Urdu Pakistani Overseas TV channels which broadcast in Urdu, French, English and Arabic 24 hours a day, 7 days a week. They share the same mission of providing a global public service and a common editorial stance. The website is also available in Urdu, French, English and Arabic languages. |
ماہ رمضان عربى بارہ مہينوں ميں سے ايك مہينہ ہے، اور دين اسلام ميں يہ مہينہ عظيم الشان قدر و منزلت ركھتا اور باقى سب مہينوں سے اسے بہت سارے خصائص حاصل ہيں جن ميں سے چند ايك خصوصيات ذيل ميں بيان كى جاتى ہيں:
1 - اللہ سبحانہ و تعالى نے اس ماہ مبارك كے روزے ركھنا دين اسلام كا چوتھا ركن قرار ديا ہے، جيسا كہ ارشاد بارى تعالى ہے:
ماہ رمضان وہ مہينہ ہے جس ميں قرآن مجيد نازل كيا گيا جو لوگوں كے ليے ہدايت كا باعث ہے اور اس ميں راہ ہدايت كى واضح نشانياں ہيں، اور فرقان ہے، اس ليے جو كوئى بھى ماہ رمضان كو پا لے تو وہ اس ماہ كے روزے ركھے البقرۃ ( 185 ).
اور صحيح بخارى اور صحيح مسلم ميں ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اسلام كى بنياد پانچ اشياء پر ہے: اس بات كى گواہى دينا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كےعلاوہ كوئى معبود برحق نہيں، اور يقينا محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ كے بندے اور اس كے رسول ہيں، اور نماز كى پابندى كرنا، اور زكاۃ ادا كرنا، اور رمضان المبارك كے روزے ركھنا، اور بيت اللہ كا حج كرنا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 8 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 16 ).
2 - اللہ سبحانہ و تعالى نے اس ماہ مبارك ميں قرآن مجيد نازل كيا ہے، جيسا كہ مندرجہ بالا آيت ميں فرمان بارى تعالى ہے:
رمضان المبارك وہ مہينہ ہے جس ميں قرآن مجيد نازل كيا گيا ہے جو كہ لوگوں كے ليے باعث ہدايت ہے اور اس ميں ہدايت كى نشانياں ہيں اور فرقان ہے البقرۃ ( 185 ).
اور دوسرے مقام پر ارشاد ربانى ہيں:
يقينا ہم نے اس قرآن مجيد كو ليلۃ القدر ميں نازل كيا ہے .
3 - اللہ سبحانہ و تعالى نے اس ماہ مبارك ميں ليلۃ القدر ركھى ہے جو كہ ايك ہزار مہينوں سے افضل و بہتر ہے، جيسا كہ درج ذيل فرمان بارى تعالى ميں ہے:
يقينا ہم نے اس قرآن مجيد كو ليلۃ القدر ميں نازل كيا ہے، تجھے كيا علم كہ ليلۃ القدر كيا ہے، ليلۃ القدر ايك ہزار مہينوں سے بہتر ہے، اس ميں ہر كام كے سرانجام دينے كو اپنے رب كے حكم سے فرشتے اور جبريل اترتے ہيں، يہ رات سراسر سلامتى والى ہے اور فجر كے طلوع ہونے تك رہتى ہے القدر ( 1- 5 ).
اور ايك مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:
يقينا ہم نے اس قرآن مجيد كو بابركت رات ميں نازل كيا ہے بيشك ہم ڈرانے والے ہيں الدخان ( 3 ).
اللہ سبحانہ و تعالى نے رمضان المبارك كو ليلۃ القدر كے ساتھ فضيلت دى ہے، اور ليلۃ القدر كى قدر و منزلت بيان كرنے كے ليے سورۃ القدر نازل ہوئى، اور بہت سارى احاديث بھى اس سلسلہ ميں وارد ہيں جن ميں سے چند ايك ذيل ميں بيان كى جاتى ہيں:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تمہارے پاس وہ بابركت مہينہ آ رہا ہے جس كے روزے اللہ نے تم پر فرض كيے ہيں، اس ميں آسمان كے دروزے كھل جاتے ہيں اور جہنم كے دروازے بند كر ديے جاتے ہيں، اور سركش شيطانوں كو زنجيروں ميں باندھ ديا جاتا ہے، اللہ كے ليے اس ميں ايك رات ہے جو ايك ہزار مہينوں سے بہتر ہے، جو بھى اس رات كى خير سے محروم ہو گيا تو وہ محروم ہے "
سنن نسائى حديث نمبر ( 2106 ) مسند احمد حديث نمبر ( 8769 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الترغيب حديث نمبر ( 999 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
ايك دوسرى روايت ميں ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى ليلۃ القدر كا ايمان اور اجروثواب كى نيت سے قيام كيا اس كے پچھلے سارے گناہ معاف كر ديے جاتے ہيں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1910 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 760 ).
4 - اللہ سبحانہ و تعالى نے رمضان المبارك ميں ايمان اور اجروثواب كى نيت سے روزے ركھنا اور قيام كرنے كو گناہوں كى بخشش كا سبب بنايا ہے؛ جيسا كہ صحيح بخارى اور صحيح مسلم كى درج ذيل حديث ميں بيان ہوا ہے:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى رمضان المبارك ميں ايمان اور اجروثواب كى نيت سے روزے ركھے اس كے پچھلے سارے گناہ معاف كر ديے جاتے ہيں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2014 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 760 ).
اور ايك حديث ميں وارد ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى رمضان المبارك كا ايمان اور اجروثواب كى نيت سے قيام كيا اس كے پچھلے سارے گناہ بخش ديے جاتے ہيں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2008 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 174 ).
مسلمانوں كا اجماع ہے كہ رمضان المبارك كى راتوں ميں قيام كرنا سنت ہے، امام نووى رحمہ اللہ نے بيان كيا ہے كہ قيام رمضان سے مراد نماز تراويح ہے يعنى نماز تراويح سے قيام الليل كا مقصد حاصل ہو جاتا ہے.
5 - اس ماہ مبارك ميں اللہ سبحانہ و تعالى جنتوں كے دروازے كھول ديتے ہيں، اور جہنم كے دروازے بند كر ديتے ہيں اور شيطانوں كو زنجيروں ميں بند كر ديا جاتا ہے، جيسا كہ درج ذيل حديث سے ثابت ہے:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب رمضان المبارك شروع ہو جاتا ہے تو جنت كے دروازے كھول ديے جاتے ہيں، اور جہنم كے دروازے بند كر ديے جاتے اور شيطانوں كو ونجيروں ميں جكڑ ديا جاتا ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1898 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1079 ).
6 - رمضان المبارك كى ہر رات اللہ سبحانہ و تعالى كچھ لوگوں كو جہنم كى آگ سے آزاد كرتے ہيں:
ابو امامہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ہر افطارى كے وقت اللہ تعالى كے ليے كچھ آزاد ہوتے ہيں "
اسے امام احمد نے مسند احمد ( 5 / 256 ) ميں روايت كيا ہے، امام منذرى رحمہ اللہ نے اس كى سند كو لاباس كہا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الترغيب حديث نمبر ( 987 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور بزار نے كشف ( 962 ) ميں ابو سعيد سے روايت كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ہر مسلمان كے ليے ہر دن اور رات ميں دعا قبول ہوتى ہے "
7 - جب كبيرہ گناہوں سے اجتناب كيا جائے تو رمضان المبارك كے روزے ركھنا پچھلے سب گناہوں كا كفارہ بن جاتے ہيں:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" پانچوں نمازيں اور جمعہ سے ليكر جمعہ تك اور رمضان سے رمضان تك ان كے مابين گناہوں كا كفارہ ہيں جبكہ كبيرہ گناہوں سے اجتناب كيا جائے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 233 ).
8 - رمضان المبارك كے روزے ركھنا دس مہينوں كے برابر ہيں جيسا كہ صحيح مسلم كى درج ذيل حديث دلالت كرتى ہے:
ابو ايوب انصارى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے رمضان المبارك كے روزے ركھے اور پھر اس كے بعد شوال كے چھ روزے ركھے تو گويا كہ اس نے سارا سال ہى روزے ركھے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1164 ).
اور ايك حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے رمضان المبارك كے روزے ركھے تو ايك ماہ دس ماہ كے برابر ہے، اور عيد الفطر كے بعد چھ روزے ركھے تو يہ پورے سال كے روزے ہونگے "
مسند احمد حديث نمبر ( 21906 ).
9 - جو شخص رمضان المبارك ميں رات كو امام كے ساتھ قيام مكمل كرے تو اسے سارى رات كے قيام كا ثواب حاصل ہوتا ہے:
ابو ذر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى امام كے ساتھ قيام كيا حتى كہ امام چلا جائے تو اس كے ليے پورى رات كا قيام لكھا جاتا ہے "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 1370 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صلاۃ التراويح صفحہ ( 15 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
10 - اس ماہ مبارك ميں عمرہ كرنا حج كے برابر ہے:
ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك انصارى عورت كو فرمايا:
" تجھے ہمارے ساتھ حج كرنے سے كس چيز سے روكا ؟
اس عورت نے عرض كيا: ہمارے پاس دو ہى اونٹ تھے ايك پر اس كے شوہر نے حج كيا اور دوسرا ہمارے ليے چھوڑ گيا جس پر ہم پانى لاتے تھے.
چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب رمضان آئے تو تم عمرہ كر لينا، كيونكہ رمضان ميں عمرہ كرنا حج كے برابر ثواب ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1782 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1256 ).
اور صحيح مسلم كى ايك روايت ميں يہ الفاظ ہيں:
" ميرے ساتھ حج كا ثواب ہے "
ناضح كا معنى وہ اونٹ جس پر پانى لايا جائے.
11 - ماہ رمضان ميں اعتكاف كرنا مسنون ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ نے مستقل طور پر ہر رمضان ميں اعتكاف كيا تھا جيسا كہ درج ذيل حديث ميں وارد ہے:
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم فوت ہونے ہر رمضان كے آخرى عشرہ ميں اعتكاف كيا كرتے تھے، اور پھر ان كى بيويوں نے بھى آپ كے بعد اعتكاف كيا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1922 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1172 ).
12 - رمضان المبارك ميں قرآن مجيد كى كثرت سے تلاوت اور دور كرنا مستحب ہے، دور اس طرح ہوگا كہ قرآن مجيد كسى دوسرے شخص كو سنايا جائے، يا پھر كسى دوسرے كا سنا جائے، اس كے مستحب ہونے كى دليل درج ذيل حديث ہے:
" جبريل عليہ السلام رمضان المبارك ميں ہر رات كو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے مل كر قرآن مجيد كا دور كيا كرتے تھے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 6 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2308 ).
قرآن مجيد كى تلاوت كرنا مطلقا مستحب ہے، ليكن رمضان المبارك ميں زيادہ تاكيدى ہے.
13 - رمضان المبارك ميں كسى دوسرے روزے دار كا روزہ افطار كرانا مستحب ہے:
زيد بن خالد جھنى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى روزے دار كا روزہ افطار كرايا اسے روزے دار جتنا ثواب حاصل ہوگا، ليكن روزے دار كے ثواب ميں كوئى كمى نہيں ہو گى "
سنن ترمذي حديث نمبر ( 807 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1746 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى حديث نمبر ( 647 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے، آپ سوال نمبر ( 12598 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں. |
ہمیشہ سے سنتے آئے ھیں جس نے سبق یاد کیا اسکو چھٹی نہ ملی۔ اب اس کی عمدہ مثال بھی دیکھ لی۔ سابقہ ادوار میں جس جس نے بڑھ چڑھ کر کام کیا وہ یا ملک سے باھر ھے یا پھر جیل کے اندر، وہ سیاسی شخصیت ھو یا پھر بیوروکریسی کا حصہ، سلیبس دونوں کا یکساں ھے، بتاو کام کیوں کیا اور مان جاو کہ کتنا کھایا، اور کچھ نہیں تو سرکاری گواہ بن جاو، سب کو سزا دلواو۔ اب اتنا نیک کون بنے۔ کسی کا جرم گردوں کا ھسپتال بنوانا ھے، کسی کا جرم دل کا ھسپتال بنوانا ھے، کسی کا جرم اورنج ٹرین ھے، کسی کا جرم میٹرو بس سروس ھے،کسی کا جرم موٹرویز بنانا ھے، کسی کا جرم سی پیک ھے، کسی کا جرم ایٹمی دھماکے ھیں، کسی کا جرم گوادر بندرگاہ ھے، کسی کا جرم لاھور ھے، کسی کا جرم میزائل بنانا ھیں، کسی کا جرم طیارے بنانا ھیں، کسی کا جرم ملتان ھے، کسی کا جرم کراچی ھے، کسی کا جرم لاڑکانہ ھے، کسی کا جرم بلوچستان ھے، کسی کا جرم شہید ھونا ھے، کسی کا جرم سچ بولنا ھے، کسی کا جرم محب وطن ھونا ھے، کسی کا جرم غدار ھونا ھے، کسی کا جرم جج ھونا ھے، کسی کا جرم غریب ھونا ھے، کسی کا جرم باریش ھونا ھے، کسی کا جرم ایماندار ھونا ھے، کسی کا جرم بیٹی ھونا ھے، کسی کا جرم بھائی ھونا ھے، کسی کا جرم بہن ھونا ھے، کسی کا جرم یونیورسٹی میں وزیراعظم ھاوس بنوانا ھے، کسی کا جرم ڈیم بنوانا ھے، کسی کا جرم شہر آباد کرنا ھے، کسی کا جرم سمندر سے پیٹرول نکالنا ھے، کسی کا جرم پوری بجلی دینا ھے، کسی کا جرم ڈالر سستا کرنا ھے، کسی کا جرم بجلی سستی کرنا ھے، کسی کا جرم ڈینگی مچھر کا علاج ھے، کسی کا جرم والڈ سٹی لاھور بنانا ھے، کسی کا جرم ڈاکٹر ھونا ھے، کسی کا جرم وکیل ھونا ھے، لیکن جہازوں کا گرنا، ٹرین کے حادثے، کرونا وائرس یہ سب قدرتی آفات ھیں۔ اتنی کوئی فکر کی بات نہیں، الحمدللہ پہلی دفعہ ھم چائنہ سے نمبر گیم میں آگے نکلے ھیں ھم فخر سے کہہ سکتے ھیں کہ ھم کم ترقی یافتہ ملک ھوتے ھوئے بھی کرونا کے مریضوں میں چائنہ سے آگے نکل چکے ھیں اور ھم دنیا میں ایک دن کرونا کے مریضوں میں نمبر ون قوم بنیں گے۔
موجودہ حکومت کسی بھی کام کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ھے اور نہ ھی بیوروکریسی کچھ کرنے کو تیار ھے۔ جس کا فائدہ ھی فائدہ ھے۔
پرانی کہاوت مشہور ھے ایک ھیجڑا فوت ھوگیا۔ قبر میں دو فرشتے آئے کہ اٹھو حساب دو تو اس بیچارے نے کہا کس چیز کا حساب، دیا کیا تھا۔ جس کا حساب دوں ۔
اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو آپ حیران ھونگے کہ جتنے وزیر، مشیر اس حکومت کے سمجھدار ھیں شاید ھی کسی دور میں آئے ھوں۔ یہ شدید تجربہ کار خواتین و حضرات ھیں ھر حکومت کا حصہ رھے ھیں۔ اپنے تجربے کی بنیاد پر وزیر اعظم صاحب کی راھنمائی کرتے ھیں کہ کچھ بھی کریں گے تو نقصان ھوگا بہتر ھے کچھ نہ کریں اور اسطرح اگلی حکومت میں ھر طرح کے سوال و جواب سے بچے رھیں ۔ شکر الحمدللہ یہ اس حکومت کی کامیاب پالیسی ھے، ھماری تقریبا سات لاکھ فوج ھے جو سرحدوں کے ساتھ ساتھ ملکی انتظامات پر بھی نظر رکھتی ھے ھر جگہ ھنگامی طور پر امداد کیلئے بھی پہنچتی ھے اور نظر بھی آتی ھے۔
ساڑھے دس لاکھ ٹائیگرز جو کہ سلیمانی ٹوپی پہنے سارے ملک کی مدد کو پہنچے، نہ مدد نظر آئی اور نہ ھی ٹائیگرز، میں خیال ھوں کسی اور کا مجھے چاھتا کوئی اور ھے ،
جیسے کہ ایک صاحب ٹرین میں بیٹھے تھے گود میں ایک تالا لگا گھی والا کنستر رکھا تھا۔ ساتھ والے صاحب گویا ھوئے جناب سامان سیٹ پر یا فرش پر رکھ لیں تھک جائیں گے۔ جی میں ایسے ھی ٹھیک ھوں۔ اب انکا تجسس بڑھا کیا کوئی قیمتی چیز ھے، نہیں جی بس ایک نیولا بند کیا ھوا ھے، وہ کیوں۔ آپ نے مسافر ٹرین میں نیولا ساتھ رکھا ھوا ھے خیر تو ھے نا۔
جی دراصل مجھے خیالوں میں بہت زیادہ سانپ نظر آتے ھیں میں ڈرنے کی بجائے کنستر کھول کر نیولا ان پر چھوڑ دیتا ھوں یا تو سانپ بھاگ جاتے ھیں یا پھر نیولا انکو ھلاک کردیتا ھے، پر سانپ تو آپکو خیالوں میں آتے ھیں اور نیولا اصل میں رکھا ھوا ھے ، نہ جی نہ یہ بھی خیالوں میں ھی رکھا ھوا ھے۔
بس کیا بتاوں، کروڑوں نوکریاں، لاکھوں گھر، عوام خوشحال، اچھا خیال ھے۔ کم از کم ڈبہ ھی کھول دیں ھماری غلط فہمی تو بھاگ جائے یا ھلاک ھوجائے۔ ھم ھلکا ھلکا گبھرانا شروع ھوگئے ھیں میرے کپتان ۔
کوئی نیا خیال یا کوئی نیا خطاب ھوجائے۔
Previous Post
آزادی صحافت کے سب سے بڑے علمبردار ضمیر نیازی کی برسی آج ہے
Next Post
مرزا نہیں رہے
محمد اظہر حفیظ
Next Post
مرزا نہیں رہے
محشر خیال
محشر خیال
مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کی خواتین
محشر خیال
عمران خان بچاؤ کا آخری طریقہ
محشر خیال
حملے، شخصیات پر، اداروں پر اور کردار پر
محشر خیال
عمران خان: توپک زماں قانون دے
تبادلہ خیال
تبادلہ خیال
سیاست چھوڑ دی میں نے، کیا واقعی سچ؟
تبادلہ خیال
راجہ ظہیر خان کی سوانح پر مسحور کن کتاب
تبادلہ خیال
الیکشن جلد کرانے کا فائدہ کیوں نہیں؟
تبادلہ خیال
کیو ڈی ایم کے مطالبات
ہمارا فیس بک پیج لائق کریں
ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں
ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں
Contact Us
Your Name (required)
Your Email (required)
Your Message
Categories
Aawaza
Ads
آج کی شخصیت
اہم خبریں
پاکستان
تاریخ
تبادلہ خیال
تصوف , روحانیت
تصویر وطن
تفریحات
ٹیکنالوجی
حرف و حکایت
خامہ و خیال
خطاطی
زراعت
زندگی
سیاحت
شوبز
صحت
صراط مستقیم
عالم تمام
فاروق عادل کے خاکے
فاروق عادل کے سفر نامے
فکر و خیال
کتاب اور صاحب کتاب
کھابے، کھاجے
کھانا پینا
کھیل
کھیل
کیمرے کی آنکھ سے
لٹریچر
ماہ صیام
محشر خیال
مخزن ادب
مصوری
معیشت
مو قلم
ورثہ
About Us
اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔ |
مفتىِ اعظم ہند اور سىّدى قطبِ مدىنہ کے خلىفہ استاذُالعلماء مفتى سىّد شاہد على مىاں قادرى رضوى (بانى و شىخُ الحدىث جامعہ اسلامىہ رام پور، ہند) 21رجبُ المرجب 1440ھ بمطابق 28 مارچ 2019ء بوقتِ سحر ہند میں انتقال فرماگئے، اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْن۔ مَدَنی مُذاکرے کے دوران شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مدنی چینل([1])کے ذریعے براہِ راست (Live) مرحوم کے صاحبزادوں مولانا سىّد فىضان رضا نورى، سىّد عرفان رضا، سىّد مہران رضا، سىّد امان رضا سمیت تمام سوگواروں سے تعزىت کی اور مفتی صاحب کے لئے دُعا فرمائی: ىاربَّ المصطفےٰ جَلَّ جَلَالُہٗ و صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرت مفتی سىّد شاہد على مىاں قادرى رضوى کو غرىقِ رحمت فرما، اِلٰہ العٰلمین! ان کے درجات بلند فرما، مولائے کرىم! ان کى دىنى خدمات قبول فرما، اِلٰہ العٰلمین! حضرت کے مزار پر رَحمت و اَنوار کى بارشىں فرما، یااللہ!حضرت کے مَزار کو نورِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے روشن و مُنوّر فرما، اِلٰہ العٰلمین! انہىں بے حساب مغفرت سے مُشرّف فرما کر جنّتُ الفِردوس مىں اپنے پىارے حبىب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پڑوس نصىب فرما، یااللہ! حضرت کے تمام سوگواروں کو صبرِِ جمىل اور صبرِِ جمىل پر اجرِ جزىل مَرحَمت فرما، مولائے کرىم! مىرے پاس جو کچھ ٹوٹے پھوٹے اعمال ہىں اپنے کرم کے شاىانِ شان اس کا اجر عطا فرما اور ىہ سارا اَجر و ثواب جنابِ رسالت مآب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو عناىت فرما، بوسیلۂ رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِين صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مرحوم حضرت علّامہ مفتى سىّد شاہد على مىاں قادرى رضوى سمىت سارى اُمّت کو عناىت فرما۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
قاری لقمان شاہد سے عیادت
سگِ مدىنہ محمد الىاس عطّاؔر قادرى رضوى عُفِیَ عَنْہُکى جانب سے میٹھے میٹھے مَدَنی بیٹے قاری لقمان شاہد کى خدمت مىں:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ
ابو عاطف نے آپ کا تحریری پیغام مجھے بھیجا، اللہ کریم آپ کے حال پر رَحم فرمائے، مشکلات حل کرے، اللہ پاک آپ کے امراض، پریشانیاں، دُکھ دَرد سب دُور فرماکر آپ کو بیمارِ مدینہ بنائے۔ بیٹے! ہمّت رکھئے، صبر سے کام لیجئے، دنیا میں زندگی کی گاڑی مصائب و آلام کے پہیوں پر چلتی ہے اور اس میں نَشیب و فراز آتے رہتے ہیں، مگر ہمت نہیں ہارنی۔
گزر جائیں گے ہنستے کھیلتے، سارے مراحل سے
غلامانِ محمد ہیں، نہیں بھٹکیں گے منزل سے
پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جب کوئی چیز غمگین کرتی تو آپ بارگاہِ خداوندی میں عرض کرتے: يَاحَيُّ يَاقَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ اَسْتَغِيثُ۔ (ترمذی،ج5،ص311، حدیث:3536ماخوذاً) سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: جب بھی کسی مصیبت میں پھنس جاؤ تو اس وقت یہ پڑھو:بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ۔ اللہ پاک جس مصیبت کو چاہے گا دُور فرما دے گا۔ (عمل الیوم واللیلۃ لابن السنی، ص149 ماخوذاً) اللہ کریم کی رحمت بہت بڑی ہے، اللہ کی رحمت پر نظر رکھئے۔
نہ ہومایوس آتی ہے صدا گورِ غریباں سے
نبی امت کا حامی ہے خدا بندوں کا والی ہے
ہمت رکھئے گا، اِنْ شَآءَ اللہ سب بہتر ہوجائے گا، میرے لئے بے حساب مغفرت کی دُعا فرمائیے گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
چودھرى محمد خان کے انتقال پر اظہارِ تعزىت
شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے معروف کالَم نگار جاوىد چودھرى کے والد چودھرى محمد خان کے انتقال پر ان کے بیٹوں سے تعزیت فرمائی اور مرحوم کے لئے دُعائے مغفرت کرتے ہوئے ایصالِ ثواب کے لئے ایک مَدَنی پھول بیان فرمایا: فرمانِ حضرت سىّدنا امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ: اللہ پاک تمہىں کوئى نعمت عطا فرمائے اور تمہىں اس کا باقى رہنا پسند آئے تو کثرت سے اللہ پاک کى حمد اور شکر ادا کرو، اگر تمہارے رزق مىں کمى آجائے تو کثرت سے استغفار کرو اور اگر حکمران ىا کسى کى طرف سے تم پر مصىبت آپڑے تو لَاحَوْل شرىف (لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللہ) کثرت سے پڑھو کىونکہ لَاحَوْل شرىف کشادگى (ىعنى فراخى) کى کنجى اور جنّت کا خزانہ ہے۔(حلیۃ الاولیاء،ج 3،ص225، رقم:3783ماخوذاً)
دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری اور نگرانِ پاکستان انتظامی کابینہ حاجی محمد شاہد عطّاری نے بھی 30مارچ بروز ہفتہ اسلام آباد میں ان کی
رہائش گاہ پر جاکر تعزیت کی۔
تعزیت و عیادت کے پیغام علما و مشائخ کے نام
شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے نذیر احمد عطّاری([2]) (رحیم یار خان) کے انتقال پر مولانا عبدُالماجد عطّاری مَدَنی (دارالافتاء اہلِ سنّت بابُ المدینہ کراچی)، عبدالستار عطّاری، امجد عطّاری، ساجد عطّاری اور احمد رضا عطّاری سے تعزیت کی اور مرحوم کے لئے دُعائے مغفرت کرتے ہوئے ایصالِ ثواب کیا، جبکہ حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد سلیمُ اللہ قادری صاحب (بنگلہ دیش) کی بیماری کی خبر ملنے پر ان سے عیادت کی اور دُعائے صحّت فرمائی۔
تعزیت کے مختلف پیغامات
شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ٭سیّد رمیز علی مَدَنی و برادران سے ان کے والد سیّد جعفر علی ٭محمد توصیف عطّاری مَدَنی و برادران سے ان کی والدہ (میرواہ) ٭فیاض عطّاری مدنی و برادران سے ان کے والد لعل خان (بہاول نگر) ٭مبشر حسین مدنی و برادران سے ان کی والدہ (صادق آباد) ٭حاجی اسد عطّاری اور حاجی آصف عطّاری سے ان کے والد حاجی عبدالرشید عطّاری (بروٹ گالہ کشمیر) ٭عبدُ المنان عطّاری سے ان کے ماموں غلام مرتضیٰ اشرفی (بھاگل پور، ہند) ٭مُبلغِ دعوتِ اسلامی محمد افتحار عطّاری سے ان کے بیٹے حافظ انصار عطّاری (بابُ المدینہ کراچی) ٭ملِک کرامت حسین و برادران سے ان کی والدہ ٭محمد کاشف عطّاری سے ان کے بچّوں کی امّی (سردارآباد فیصل آباد) ٭زبیر عطّاری و برادران سے ان کے والد غلام حسین (ٹیکسلا پنجاب، پاکستان) ٭ابو امجد حاجی محمد عطّاری و برادران سے ان کے بھائی حافظ عادل غنی عطّاری (مرکزُ الاولیاء لاہور) ٭عرفان احمد نقشبندی و برادران سے ان کے والد حاجی رمضان (بابُ المدینہ کراچی) ٭محمد اسماعیل اور رفیق احمد سے ان کے بھائی قاری جمیل عطّاری ٭میجر محمد عمر و برادران سے ان کے والد حاجی بشیر صاحب (سردارآباد فیصل آباد) ٭حاجی پرویز جمشید و برادران سے ان کے والد محمد جان (مکّۂ مُکرّمہ) ٭محمد رمضان و برادران سے ان کے والد شیر محمد چشتی (میانوالی) ٭محمد اکرم و برادران سے ان کے والد غلام سرور قادری عطّاری (مظفرگڑھ) ٭ارشد اقبال و برادران سے ان کے والد عثمان صاحب (بابُ المدینہ کراچی) ٭خالد جاوید و برادران سے ان کی والدہ (فتح پور ضلع لیّہ) ٭ذوالفقار علی سلطانی سے ان کے بچوں کی امّی (رحیم یار خان) ٭زبیر عطّاری سے ان کے بیٹے حافظ وھاج عطّاری (بابُ المدینہ کراچی) ٭فرحان عطّاری و برادران سے ان کی والدہ ٭حافظ محمد احمد رضا عطّاری سے ان کے والد حاجی محمد سعید عطّاری (اوکاڑہ) کے انتقال پر لواحقین سے تعزیت کی، مرحومین کے لئے دُعائے مغفرت و ایصالِ ثواب کی ترکیب فرمائی اور لواحقین کو مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لئے مسجد بنانے، مَدَنی رَسائل تقسیم کرنے، مدنی قافلوں میں سفر کرنے، ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے اور دعوتِ اسلامی کے ساتھ منسلک رہنے وغیرہ کی ترغیب دلائی۔
www.facebook.com/IlyasQadriZiaee/
1۔۔۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ مدنی چینل پر براہِ راست نشر ہونے والے مدنی مذاکرے کو ملک و بیرونِ ملک میں کثیر اسلامی بھائی اور بہنیں اپنے گھروں میں اور کئی مقامات پر اسلامی بھائی اجتماعی طور پر دیکھتے اور سنتے ہیں،21رجبُ المرجب 1440ھ کو ہونے والے مدنی مذاکرے کو ملک و بیرونِ ملک میں تقریباً چھ ہزارتین سوتیرہ (6313)مقامات پر اجتماعی طور پر دیکھنے اور سُننے کی اطلاع ہے۔
(2)وفات:28رجبُ المرجب1440ھ/5اپریل2019ءشبِ جمعہ
Share
Articles
اہلِ جنّت کا افسوس : مکتبۃ المدینہ کی کتاب ’’ فیضانِ نماز ‘‘ صفحہ نمبر 552 پر ہے ، زندگی بےحد مختصر ہے ، اس بات کا صحیح معنوں میں احساس رکھنے والے ایک سانس بھی فالتو گزارنا پسند نہیں کرتے
Read Article
مکتبۃُ المدینہ کی کتاب ” احیاءُ العلوم اُردو “ جلد5 ، صفحہ نمبر 573 پر ہے : حضرت سیِّدُنا معاذبن جبل رضی اللہ عنہ کے وصال کا وقت جب قریب آیا تو آپ نے اللہ کی بارگاہ
Read Article
حدیثِ پاک کے اس حصے ” ان کے دوستوں کی عزت کرنا “ کے تحت فرماتے ہیں : احترام میں تعظیم و اکرام بھی داخل ہے اور ان کی خدمت ، ان پر مال خرچ کرنا بھی شامل ہے
Read Article
یاربِّ کریم ! حضرت مولانا مفتی محمد نظامُ الدّین نوری صاحب اور حضرت مولانا انوار صاحب کو غریقِ رحمت فرما ، اِلٰہَ العٰلمین ! انہیں اپنے جوارِ رحمت میں جگہ نصیب فرما
Read Article
یاربَّ المصطفےٰ جَلَّ جَلَالُہ و صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! حضرت پیر سیّد امیر احمد شاہ صاحب ہمدانی کو غریقِ رحمت فرما ، مولائے کریم ! انہیں اپنے جوارِ رحمت میں جگہ نصیب فرما
Read Article
حضرت سیِّدُنا خلیل عَصِیری رحمۃُ اللہِ علیہ فرمایا کرتے تھے : ہم میں سے ہر ایک کو موت کا یقین ہے پھر بھی ہم اس کے لئے تیار نظر نہیں آتے ، ہم سب کو جنّت کا پکّا یقین ہے
Read Article
یااللہ پاک! مرحوم کی بے حساب مغفرت فرماکر انہیں جنّتُ الفردوس میں اپنے پیارے پیارے آخری نبی ، مکی مدنی ، محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پڑوسی بنا
Read Article
عقل مند کون؟مکتبۃُالمدینہ کی کتاب احیاءُالعلوم (مترجم) ، جلد5 ، صفحہ نمبر 599 پر حضرت سیّدُنا امام محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :
Read Article
صحابی ابنِ صحابی ، حضرت عبدُاللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں : جب تو شام کرے تو آنے والی صبح کا انتظار مت کر اور جب صبح کرے تو شام کا منتظر نہ رہے ،
Read Article
تنگدست پر آسانی کرے گا اللہ پاک دنیا و آخرت میں اس پر آسانی فرمائے گا اور جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا ربِّ کریم دنیا و آخرت میں اُس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔
Read Article
تمام سوگوار صبر و ہمت سے کام لیں ، اللہ کی رحمت پر نظر رکھیں ، جس کا وقت پورا ہوتا ہے ایک سیکنڈ بھی وہ رکتا نہیں ہے ، یہ دنیا چل چلاؤمیں لگی ہے ، جو بھی آیا ہے جانے ہی کے لئے آیا ہے ،
Read Article
یااللہ پاک! قبر کی گھبراہٹ ، وحشت اور تنگی دور فرما ، مولائے کریم! نورِ مصطفےٰ کے صدقے ان کی قبر تاقیامت جگمگاتی رہے ، روشن رہے ، اِلٰہَ الْعٰلَمِیْن! مرحوم کی بے حساب مغفرت فرما
Read Article
Comments
Security Code
Post Comment
ماہنامہ ایک نظر میں
فریاد غلط شارٹ کٹ
حمدونعت و منقبت ایسی قدرت نے تِری صورت سنواری یا رسول
تفسیر قراٰنِ کریم بُرائی کا بدلہ اچھائی سے
حدیث شریف اور اس کی شرح سجدۂ تعظیمی
اسلامی عقائد و معلومات حوضِ کوثر
مدنی مذاکرے کے سوال جواب حق مہر کے بدلے بیوی کو عمرہ کروانا کیسا؟/ عصر کی نماز کے بعد تلاوت
روشن مستقبل ہمیں کیوں پیدا کیا گیا ؟/ چیتے کی موت
قراٰنی حکایت قیمتی گائے
کچھ نیکیاں کمالے دگنا ثواب دلانے والے اعمال
معاشرے کے ناسور میاں بیوی میں پھوٹ ڈلوانا
اسلام کی روشن تعلیمات شرم و حیا
کیسا ہونا چاہئے؟ تعلیمی سال کا آغاز
باتیں میرے حضور ﷺ کی قیامت تک باقی رہنے والا معجزہ
نیک بننے کانسخہ یااللہ میں توبہ کرتا ہوں
العلم نور وحی کی اقسام
نوجوانوں کے مسائل دوسرے کی دنیا کے لئے اپنی آخرت برباد نہ کریں
اشعار کی تشریح "منگتا کا ہاتھ اُٹھتے ہی داتا کی دَین تھی دُوری قبول و عرض میں بس ہاتھ بھر کی ہے"
بزرگان دین کے مبارک فرامین لنگربانٹنے کا غلَط طریقہ / شوہر حاکم ہے
احکام تجارت پان، بیڑی، سگریٹ بیچنا کیسا؟/ جو چیز دکاندار کے پاس نہیں ہے اس کی خرید و فروخت
بزرگوں کے پیشے حضرت زبیر بن عوام کا ذریعۂ معاش
تذکرۂ صالحات حضرت سیدتنا مریم بنت عمران
اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل عد ّتِ وفات میں سفید کپڑے پہننےاور دورانِ عدت کنگھی کرنےکاحکم
روشن ستارے حضرت سیدنا صہیب رومی
اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے وہ بزرگانِ دین جن کایوم وصال/عرس شوال المکرم میں ہے۔
سفر نامہ بغداد شریف کی گلیوں میں قسط2
تعزیت و عیادت قاری لقمان شاہد سے عیادت
پیغاماتِ امیرِ اہلِ سنّت محبتِ مُرشد کا انوکھا انداز
پھلوں اور سبزیوں کے فوائد گرمی اور تربوز
مدنی کلینک و روحانی علاج فالج کیا ہے؟
ماں باپ کے نام بزرگانِ دین کی بہادری/ اللہ کے پیارے
آپ کے تأثرات (منتخب) آپ کے تأثرات/ نماز میں تاخیر سے شامل ہونے کی صورت میں مقتدی پرہاتھ باندھنا ضروری ہے یا نہیں؟ |
اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی لیک آڈیو کے اصلی اور جعلی ہونے سے متعلق سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی آڈیو لیک ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور اس سلسلے میں آج بھی ایک آڈیو لیک کی گئی ہے۔ عمران خان کی آڈیو لیک ہونے کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ آیا یہ آڈیو اصلی بھی ہے یا جعلی۔
معروف ٹی وی اینکر شفا یوسف زئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ لیک ہونے والی نئی آڈیو میں محارت سے ایڈیٹنگ نہیں کی گئی ہے۔ اس آڈیو میں تو کسی پرائمری پاس بچے کو بھی معلوم ہو جائے گا کہ دو تین مختلف مواقعوں کی آڈیو جوڑ کر لیک بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
نئی آڈیو لیک میں محارت سے ایڈٹنگ نہیں کی گئی۔ کسی پرائمری پاس بچے کو بھی پتا چل جائے گا کہ دو تین مختلف مواقع جوڑ کر آڈیو لیک بنانے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY)
ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ بات درست ہے کہ آڈیو میں بظاہر تین الگ الگ ٹکڑے ہیں مگر کسی لمبی تقریر یا انٹرویو کو چھوٹا کرنے کے لیے سب چینل ایسا کرتے ہیں۔ اس لیے تینوں جگہ آواز تو عمران خان کی ہے اور فقرے مکمل ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ اس طرح سیاق و سباق سے مکمل واضح ہے کہ ہارس ٹریڈنگ کی حمایت اور خریدنے کی بات انہوں نے یقینا کی۔
یہ بات درست ہے کہ آڈیو میں بظاہر تین الگ الگ ٹکڑے ہیں مگر کسی لمبی تقریر یا انٹرویو کو چھوٹا کرنے کے لیے سب چینل ایسا کرتے ہیں۔
تینوں جگہ آواز تو عمران خان کی ہے اور فقرے مکمل ہیں اس طرح سیاق و سباق سے مکمل واضح ہے کہ ہارس ٹریڈنگ کی حمایت اور خریدنے کی بات انہوں نے یقینا کی ۔
— Wajahat CH (@WajahatCH20)
اذان کی آواز نے رونگٹے کھڑے کر دیے ۔۔ مسجد کے پاس سے گزرنے والے غیر مسلم کے قدم اذان نے کیسے روک دیے؟ دیکھیے
ہماری ویب
Dec 09, 2022
سنیں مجھے کچھ کہنا ہے! ۔۔ کیا انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان ملتان کی سڑک پر آگئے؟ جانیے
ہماری ویب
Dec 09, 2022
ہم بھی پشاوری ہیں ۔۔ شاہ رخ، مدھولا اور امجد ہی نہیں بلکہ ۔۔۔ بھارت کے کون کون سے مشہور فنکاروں کا تعلق پشاور ہے؟
ہماری ویب
Dec 09, 2022
9 ماہ کی حاملہ خاتون کا اچانک سانس رُک گیا اور بچہ ۔۔ شوہر نے دم توڑتی ہوئی بیوی اور بچے کی جان کس طرح بچائی؟
ہماری ویب
Dec 08, 2022
میں بابر کی شادی کے لیے راضی نہیں ہوں اس لیے ۔۔ محمد رضوان نے بابر اعظم کی شادی سے متعلق انکشاف کر دیا
ہماری ویب
Dec 08, 2022
ترکی کے ہاتھ باندھنے والا معاہدہ لوازن کیا ہے ۔۔۔ کیا اگلے سال واقعی خلافت عثمانیہ کا دور واپس آنے والا ہے؟
ہماری ویب
Dec 08, 2022
5 ویں نمبر پر موجود یہ وائرل لڑکی کون ہے، 2022 میں گوگل پر پاکستانی کیا سرچ کرتے رہے؟
ہماری ویب
Dec 08, 2022
پہلے مارا پھر گاڑی میں ڈال دیا۔۔ کیا ارشد شریف قتل کے سوالوں کے جواب مل گئے؟
ہماری ویب
Dec 08, 2022
ایک رقص پر دولت اور شہرت ۔۔ ہمارے معاشرے کیلئے آئیڈیل کون؟
ہماری ویب
Dec 08, 2022
بیٹی کو بچالیا مگر خود پھنس گئیں ۔۔ ننھی پری پر جنگلی جانور کے حملے کو ماں نے خود کیسے ناکام بنایا؟ دیکھیے
ہماری ویب
Dec 07, 2022
انڈے سے مارا پھر بھی مسکراتے رہے ۔۔ برطانوی شہزادے چارلس پر انڈہ مارنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
ہماری ویب
Dec 07, 2022
لاہور دا پاوا اختر لاوا ۔۔ 5 بچوں کا والد اختر لاوا حقیقت میں کون ہے اور یہ کیوں اتنا وائرل ہو رہا ہے؟
ہماری ویب
Dec 06, 2022
کلام پڑھا تو لڑکی نے دولہے کو چہرہ دکھایا ۔۔ نابینا لڑکے نے کس انداز میں تلاوت کی جو لڑکی کا دل جیتا لیا؟
ہماری ویب
Dec 06, 2022
ہزاروں بھی نہیں بلکہ ۔۔ کیا آپ جانتے ہیں مریم نواز کے اس کوٹ کی قیمت کتنی ہے؟ جان کر آپ بھی ہل جائیں گے
ہماری ویب
Dec 06, 2022
ابو کو دیکھ کر بہت تکلیف ہوتی تھی کیونکہ ۔۔ عامر خان غربت کے دنوں کو یاد کر کے روتے ہوئے پروگرام چھوڑ کر چلے گئے
ہماری ویب
Dec 05, 2022
تھپڑوں کی بارش کر دی ۔۔ پیٹرول پمپ پر سگریٹ پینے والے نوجوان کو پیٹرول پمپ والے نے کیسے سبق سکھایا؟ دیکھیے
ہماری ویب
Dec 05, 2022
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
ارشد شریف کی موت سے قبل تشدد کے شواہد نہیں ملے
ہم نیوز
Dec 10, 2022
ملتان ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم مشکلات کا شکار، 202 پر پوری ٹیم آوٹ
ہم نیوز
Dec 10, 2022
ملتان ٹیسٹ میں پاکستان مشکلات کا شکار، 202 پر پوری ٹیم آوٹ
ہم نیوز
Dec 10, 2022
عمران خان کی گرفتاری کا دن بھی جلد آئے گا، نواز شریف
ہم نیوز
Dec 10, 2022
سونے کے سکے والا اے ٹی ایم۔۔ یہ مشین کیسے کام کرتی ہے؟ دلچسپ حقائق
ہماری ویب
Dec 10, 2022
سعودی ایئر لائنز نے ماہرہ خان کا سامان گم کر دیا
ہم نیوز
Dec 10, 2022
مستقبل میں بھی پی ٹی آئی کے ساتھ ہی رہنا چاہتے ہیں،مونس الہیٰ
ہم نیوز
Dec 10, 2022
کراچی کے نئے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹرسیف الرحمان کے پہلے ہی دن بڑے اعلان
ہم نیوز
Dec 10, 2022
عمران خان اسمبلی تحلیل کریں ہم الیکشن کی طرف جاتے ہیں، رانا ثنااللہ
ہم نیوز
Dec 10, 2022
میسی کی ٹیم سنسنی خیز مقابلے کے بعد سیمی فائنل میں پہنچ گئی
ہم نیوز
Dec 10, 2022
لڑکی کو گھورا یا سیٹی بجائی تو جیل جانا پڑے گا
ہم نیوز
Dec 10, 2022
میسی کے جشن کا منفرد انداز اور ڈچ کوچ سے ’تضحیک‘ کا بدلہ
بی بی سی اردو
Dec 10, 2022
مزید خبریں
Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008. |
جموں//سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کی جانب سے “ڈیموکریٹک آزاد پارٹی” کے آغاز کے چند گھنٹے بعد، جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر وقار رسول وانی نے کہا کہ آزاد کی پارٹی غداروں کا ایک گروپ ہے جو بے نقاب ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ غلام نبی آزاد کے کانگریس سے مستعفی ہونے کے بعد کانگریس کے دو درجن سے زیادہ سابق وزراءاور قانون ساز بشمول سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند نے بھی آزاد کی حمایت میں استعفیٰ دے دیا تھا اور آج اُنہوں نے پارٹی کا آغاز کر دیا ہے۔
وقار رسول وانی نے کہا کہ کانگریس نے تمام 90 حلقوں میں پارٹی کو نچلی سطح پر مضبوط کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے اور وہ نوجوان چہروں کو سامنے لایا جائے گا۔ پارٹی چھوڑنے والوں کی شکست کو یقینی بنایا جائے۔
آزاد اور ان کے ساتھیوں کا نام لیے بغیر، وانی نے کہا،” غداروں نے پارٹی کا اعلان کیا ہے اور میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ وہ بے نقاب ہیں۔ (وزیراعظم نریندر) مودی آپ کے لیے (پارلیمنٹ میں) روئے کیونکہ آپ کانگریس کے بجائے ان کے قریب تھے۔ آپ کو ایوارڈز سے نوازا گیا ہے”۔
وانی نے کہا کہ کانگریس ایک “تحریک” ہے اور سیکولرازم پر یقین رکھنے والی پارٹی ہے۔ “یہ وہ پارٹی ہے جس کے لیڈران جیسے اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی نے اپنی جانیں قربان کیں، اور راہول گاندھی ملک کو متحد کرنے کے لیے بھارت جوڑو یاترا پر ہیں”۔
لوگوں سے پارٹی کی حمایت جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، ہم نوجوان چہروں کو متعارف کرانے جا رہے ہیں اور آپ کو ان کی حمایت کرنا ہے اور انہیں (انتخابات) میں کامیاب بنانا ہے۔ آپ اس (آزاد کی) پارٹی اور بی جے پی کی حمایت نہیں کریں گے جس نے ملک کے عوام کو مہنگائی، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، جی ایس ٹی اور نوٹ بندی سے متاثر کیا۔
وانی نے کہا کہ پارٹی نے پہلی نوراترا کے موقع پر کٹرا سے لوگوں تک پہنچنے کی مہم شروع کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام 90 اسمبلی حلقوں میں ریلیاں نکالیں گے اور ہم مخالفین کو شکست دینے کے لیے کافی مضبوط ہو کر ابھریں گے۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ جب کانگریس کی مسلسل جدوجہد کی وجہ سے ہندوستان کو انگریزوں سے آزادی ملی تو ایک سوئی بھی ملک سے باہر سے نہیں منگوائی جارہی تھی۔
مودی نے نہیں بلکہ کانگریس نے ملک کو ترقی دی، اسے ایٹمی طاقت، اقتصادی مرکز اور مضبوط فوجی طاقت بنایا۔ انہوں نے کہا کہ جب سے یہ حکومت (بی جے پی) مرکز میں اقتدار میں آئی ہے، ہر طرف تباہی نظر آرہی ہے۔
وانی نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ گزشتہ آٹھ سالوں کے موجودہ نظام کے ساتھ اپنے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے ووٹ دیں۔
ریاسی ضلع کے کٹرہ میں پارٹی کنونشن کے دوران، جے کے پی سی سی کے سربراہ نے سابق ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن پارٹی (ڈی ایس ایس پی) لیڈر بپندر سنگھ جموال اور ان کے حامیوں کا پارٹی میں خیرمقدم کیا۔
جموال کو ڈی ایس ایس پی نے 21 ستمبر کو پارٹی مخالف سرگرمیوں پر نکال دیا تھا۔
You May Also Like
ویڈیو: جموں وکشمیر کی اب تک کی بڑی خبریں||تازہ ترین خبریں
November 27, 2022
شوپیاں سڑک حادثے میں پولیس اہلکار از جان، 2 دیگر زخمی
November 27, 2022
دن میں خواب دیکھنے کی ایک حد ہوتی ہے، محبوبہ نے آج وہ پار کر دی: الطاف ٹھاکر
November 27, 2022
سیاسی انتشار اور انتظامی خلفشار سے لوگوں کو جینا محال :نیشنل کانفرنس
November 27, 2022
Read Next
جو کچھ چھینا گیا ہے سود سمیت واپس لیں گے: محبوبہ مفتی
November 27, 2022
کولگام میں معمر خاتون ڈوب کر جاں بحق
November 27, 2022
سری نگر//کولگام کے ٹنگمرگ ڈی ایچ پورہ علاقے میں اتوار کو ایک 70 سالہ خاتون…
جموں: آر ایس پورہ میں دلدوز سڑک حادثہ، 2 طالب علم از جان
November 27, 2022
جموں//جموں وکشمیر کی سرمائی راجدھانی جموں کے آر ایس پورہ میں دو موٹر سائیکلوں کے…
More
عوام کی رائے
کیا آپ جموں و کشمیر یوٹی انتظامیہ کی کارکردگی سے مطمئین ہیں؟
ہاں
نہیں
Vote
Facebook
Twitter
Instagram
YouTube
ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ
نیوز لیڑ ای میل پر پائیں
پالیسی
ڈیٹا پالیسی
پرائیویسی پالیسی
استعمال کرنے کی شرائط
سیکشن.
اداریہ
برصغیر
بین الاقوامی
تعلیم و ثقافت
مزید جانیں
ہمارے بارے میں
رابطہ
فیڈ بیک
اشتہارات
Facebook
Twitter
Youtube
Instagram
روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی ویب سائٹ خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں |
اوستا شمال مغربی اٹلی میں ویلے ڈی آوستا خطے کا دارالحکومت ہے۔ یہ قصبہ اسکی ریزارٹس اور گران پیراڈیسو نیشنل پارک کے قریب ہے جس میں اس کی الپائن بوٹینیکل گارڈن ہے ، جو آپ کے خطے میں ہیں تو یقینا a یہ دیکھنے کے قابل ہے! اور مونٹ بلانک کی تعریف کرنے کے لئے روزا مرتکز تک بڑھنا مت بھولیے۔ لفٹ سے آپ اٹلی ، فرانس اور سوئٹزرلینڈ کے پہاڑوں کو بھی دیکھ سکتے ہیں: میٹر ہورن ، مونٹ بلینک ، گران پیراڈیسو اور مونٹی روزا۔ اور پہاڑوں کی تعریف کرنے کے بعد ، ہم تھرمل چشموں میں جانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ٹرم پرے-سینٹ-ڈیڈیئر ویلے ڈی آوستا کے وسط میں واقع ہے ، یہ کورمیئر اور لا تھائل کے اسکی ریزورٹس کے قریب ہے۔ ویلے ڈی آوستا ہوائی اڈ (ہ (IATA: AOT، ICAO: LIMW) شہر سے 3 کلومیٹر دور واقع ہے۔ پہلے ، ہوائی اڈے کو کوراڈو جیکس کہا جاتا تھا۔ سوئٹزرلینڈ کو اوستا سے ایک مقبول منزل سمجھا جاتا ہے ، اور دوسرے اطالوی شہروں کے لئے بھی بہت سی پروازیں ہیں۔
ٹیکسی ، شائستہ ڈرائیوروں سے سستا
ہوائی اڈے سے Cost اوستا شہر کے مرکز میں کم لاگت کی منتقلی۔ ہوائی اڈے پر 1 گھنٹے مفت انتظار اور میٹنگ قیمت میں شامل ہیں۔
نجی سواری کے لئے اوستا in میں بہترین قیمت
اپنی سواری کو سب سے کم قیمت پر بک کرو۔ ہمارے نرخ مقامی ٹیکسی فراہم کرنے والوں کے مقابلے میں ہمیشہ کم ہوتے ہیں۔ بس چیک کریں اور ابتدائی بکنگ کے ساتھ محفوظ کریں۔
نجی شیفر اور گاڑیوں کا بڑا بیڑا
گاڑیوں کی وسیع رینج کے ساتھ اوستا میں پروفیشنل شففر سروس۔ بزنس سیڈان ، منیون یا ڈرائیور کے ساتھ بس کرایہ پر لیں۔
ہمیں فون کے ذریعے کال کریں
+393312941251
یا میسنجر استعمال کریں
پیر- جمعہ
سے 9.00 تک20.00
info@transferairport24.com
# 1 یورپ میں چافر خدمات فراہم کرنے والا۔ آپ کی کتاب ہوائی اڈے ، کروز ٹرمینل سے نجی منتقلی ، بہترین قیمت پر اسکی ایریا یا سی ریسورٹ۔ معیشت ، کاروبار اور پریمیم واہیکلز ، منیون یا تصدیق شدہ ڈرائیور والی بس۔ |
شیعہ کا جنازہ پڑھنے پڑھانے والےکیلئے اعلیٰحضرت کا فتویٰ ذکرقلب حلالہ کی اصطلاح اور شرعی احکام طلاق سنت اور طلاق بدعت مناجات غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی حسن حبیب پیر سید ناصر حسین چشتی سیالوی بد فعلی (لواطت)کا وبال سرالاسرار ،شیخ عبد القادر جیلانی رسالہ در بیان توحید خواجہ یوسف ہمدانی رسالہ در آداب طریقت ۔ خواجہ یوسف ہمدانی رسالہ انفاس نفیسہ خواجہ عبید اللہ احرار آداب السلوک والتوصل الی منازل الملوک شیخ عبد القادر جیلانی رسالہ قدسیہ خواجہ محمد پارسا
مزید پڑھیں
شیعہ کا جنازہ پڑھنے پڑھانے والےکیلئے اعلیٰحضرت کا فتویٰ
فلسفہ وحدۃ الوجود اور وحدۃ الشہود کا نظریہ
مومن کی فراست
باطنی حواس
مسئلہ اشارہ سبابہ(مسئلۃ الاشارۃ بالسبابۃ فی التشھد فی الصلوۃ)
قلب مومن کی وسعت
قساوتِ قلبی
یکم محرم یوم شہادت (تدفین) فاروق اعظم
اقوال زریں(شیخ سعدی)
شیئر کریں
اسلام کی ترقی پر ترغیب مکتوب نمبر 81دفتر اول
ابو السرمد اکتوبر 6, 2021 October 6, 2021 0 تبصرے
اسلام کی ترقی پر ترغیب دینے اور اسلام اور مسلمانوں کی کمزوری اور کفارناہنجار کے غلبہ کے بیان میں لا لا بیگ کی طرف لکھا ہے
زادنا الله و إياكم حمية الاسلام حق تعالی ہم میں اور تم میں غیرت اسلامی کو زیادہ کرے ۔عرصہ تخمینا ایک صدی سے اسلام پر اس قسم کی غربت چھا رہی ہے کہ کافر لوگ مسلمانوں کے شہروں میں صرف کفر کے احکام جاری کرنے پر راضی نہیں ہوتے۔ بلکہ چاہتے ہیں کہ اسلامی احکام بالکل دور ہوجائیں اور اسلام اور اہل اسلام کا کچھ اثر نہ رہے اور اس حد تک نوبت پہنچ چکی ہے کہ اگر کوئی مسلمان شعائر اسلامی کو ظاہر کرتا ہے تو قتل کیا جاتا ہے گائے کا ذبح کرنا ہندوستان میں اسلام کا بڑ اشعار ہے ۔ کفار جزیہ دینے پر شائد راضی ہو جائیں گے مگر گائے ذبح کرنے پر ہرگز راضی نہ ہونگے ۔ سلطنت کی ابتدا ہی میں اگر مسلمانی نے رواج پا لیا اور مسلمانوں نے اعتبار پیدا کرلیا تو بہتر ورنہ نعوذ باللہ اگر توقف ہو گیا تو مسلمانوں پر کام بہت مشکل ہوجائے گا۔ الغياث الغياث ثم الغياث – دیکھے کون صاحب دولت اس سعادت کو حاصل کرتا ہے اور کون بہادر اس دولت کو چھین لے جاتا ہے۔ ۔ ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ( یہ الله تعالی کا فضل ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور الله تعالی بڑے فضل والا ہے۔)
ثبتنا الله و اياكم على متابعة سيد المسين عليه و عليهم وعلى اله من الصلوت افضلها و من التسليمات اكملها حق تعالی آپ کو اور ہم کوسید المرسلین کی متابعت پر ثابت قدم رکھے۔ والسلام |
بحیرہ روم کے ارد گرد کئی جگہ آپ کو لکھنے پڑھنے والے لوگ ملیں گے۔ ان کی زندگیاں ضروریات زندگی کی تجارت کرتے، کچھ اچھا کھانا کھاتے، مصالحے اور سبزیاں استعمال کرتے، شراب اور دودھ پیتے گزر رہی تھیں اور اسی دوران دنیا بدل رہی تھی۔ لکھائی کی مدد سے نت نئے خیالات اور آئیڈیاز تیزی سے پھیل سکتے تھے۔ تجارت کی وجہ سے قصبے، شہر اور تہذیب تیزی سے بڑھ رھے تھے۔
البتہ قدرت سے جنگ اب بھی جاری تھی۔ یونان کا جزیرہ کریٹ آتش فشاں پہاڑوں اور زلزوں سے متاثر ہوتا رہا ہے۔ یہ جزیرہ یورپ کی پہلی باقاعدہ تہذیب منوسیوں کی آماج گاہ تھا۔ یہاں سوال یہ بنتا ہے کہ تہذیب کہتے کس کو ہیں؟ تہذیب کا مطلب ہے “ایسی جگہ جہاں لوگ قصبوں اور شہروں میں رہ رہے ہوں”۔ لیکن اس سے مراد ہم زیادہ چمک دمک اور نفیس لوگوں کو لیتے ہیں۔ اور شاید کوئی اور تہذیب اتنی نفیس نہیں تھی جتنے منوسی۔
منوسی خواتین کی دیو قامت تصویریں
سینتیس سو سال پہلے، منوسی عالمی تجارت کے علمبردار تھے۔ وہ پورے مشرقی بحیرہ روم میں شراب، زیتون کے تیل، اور عمارتی لکڑی کی تجارت کرتے تھے۔ منوسی شہر کے وسط میں کنوسوس کا شاندار محل تھا۔ یہ محل بیسویں صدی کی شروعات میں، برطانوی ماہر آثار قدیمہ، سر آرتھر ایوانز نے دریافت کیا۔ ان کو ایک نفیس شہر ملا جس میں دیو قامت تصویریں، پانی کی نالیاں اور بنیادی سیورج کا نظام تھا۔ بڑی بڑی دیو قامت تصویریں، جن میں خواتین سانپوں کو آسمان تک اٹھائے نظر آتی ہیں، ہمیں بتاتی ہیں کہ اس سوسائٹی میں خواتین کا مرتبہ مردوں سے زیادہ تھا۔ منوسیوں نے ایوانز کو سحر زدہ کر دیا اور اس نے اس شہر کو دوبارہ کھڑا کرنے کی ٹھان لی۔ اس شہر میں اب کافی کچھ بہت نیا نیا سا لگتا ہے، جیسے اس کو ابھی انیس سو بیس میں ہی بنایا گیا ہو – کیونکہ واقعی بہت کچھ انیس سو بیس میں بنایا گیا ہے۔ کنکریٹ کے ستون، پتھروں کی دیواریں اور مشہور زمانہ تصویریں، جو منوسی آرٹ کی بنیاد پر بنائی گئیں، لیکن ان کو بھی کافی حد تک جدت سے سنوارا گیا۔
کنوسوس کا شاندار محل شہر کے وسط میں واقع تھا
پاتھوں میں شراب کے برتن اٹھائے ساحل سمندر پر تھرکتی حسینائیں آج ووگ میگزین کے ٹائٹل پر شاید زیادہ سجیں۔ ایوانز نے ایک ایسے وقت پر اس شہر کی تعمیر کی جب یورپ پہلی جنگ عظیم کی وجہ سے پارہ پارہ تھا اور اس نے منوسی تہذیب کو ایک پرفیکٹ، خرابی سے پاک تہذیب کا ملمع چڑھادیا۔ وہ آج کے خون کے پیاسے یورپ کے بجائے ایک پر امن اور معتدل یورپ پر منوسیوں کے راج کا خواب دیکھ رہا تھا۔ منوسیوں کی ثقافت شروع میں دیکھنے سے بہت خوشگوار لگتی ہے۔ لیکن کہتے ہیں ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی۔ اور یہ بات تاریخ میں بھی اتنی ہی سچ ہے جتنی باقی ہر جگہ۔
منوسی حسینائوں کی تصویریں بیسویں صدی کے شروع میں دوبارہ بنائی گئیں
انسانیت کا گھناؤنا چہرا
انیس سو نواسی میں منوسیوں کا ایک تاریک پہلو آشکار ہوا۔ کنوسوس سے کچھ میل دور، جزیرے کے اندر ایک مندر ہے۔ آج تو یہ جگہ خوبصورت جنت کا ایک ٹکڑا نظر آتی ہے لیکن جب ماہرین نے یہاں کھدائی کی تو ایک گھناؤنی دریافت ہوئی۔ مندر میں پتھر کا ایک قربانی گھاٹ تھا جس پر ایک نوجوان، اٹھارہ سال کے لڑکے کا ڈھانچہ پڑا تھا جس میں رسموں میں استعمال ہونے والا پیتل کا خنجر پیوست تھا۔ اس کے جسم کے اوپر والے حصے کی ہڈیاں سفید اور نیچے والے حصے کی ہڈیاں سیاہ تھیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جب اس کے جسم سے خون بہہ رہا تھا تو اس کا دل ابھی دھڑک رہا تھا۔ اس کی موت خون بہنے سے ہوئی۔ یہ انسانی قربای تھی۔ باقی دو جسم بھی قریب ہی پڑے تھے۔
ان پتھروں پر قربانی کا چبوترہ تھا جس پر ایک جوان لڑکے کا ڈھانچہ پڑا تھا
ایک جسم ایک عورت کا تھا جو پانچ فٹ کی دمیانی قامت رکھتی تھی اور وہ اپنے ہاتھوں سے اپنے چہرے کو بچانے کی کوشش کر رہی تھی۔ ہم جانتے ہیں کہ منوسیوں میں عورتیں اعلی مقام کی حامل تھیں۔ وہ شاید کوئی پجارن تھی۔ منوسی ترقی یافتہ تھے لیکن ان کو قدرتی آفات کا ڈر رہتا تھا۔ ان کی قدرت کو قابو کرنے کی خواہش، اپنی صلاحیت سے کہیں زیادہ تھی۔ لہٰذا انہوں نے دیوتاؤں کو خوش کرنے کے لئے سب سے مشکل رسم کا سہارا لینا چاہا۔
سینتیس سو سال پہلے اس گھناؤنی قربانی کے دوران قدرت نے پھر سے وار کیا۔ قدرت پر قابو کی کوشش انسانوں کے لئے سب سے بڑا چیلنج رہا ہے۔ اور یہ آج بھی اتنا ہی مشکل ہے۔ دیوتاؤں کو خوش کرنے کی کوشش ناکام ہوئی اور ایک طاقتور زلزلے سے منوسی تہذیب تہس نہس ہو گئی۔ منوسی ہمیشہ پراسرار رہیں گے لیکن وہ ہمیں ایک بنیادی حقیقت سے روشناس کرواتے ہیں۔ اور وہ یہ کہ گرچہ غاروں سے تہذیب تک کا سفر بہت شاندار تھا، لیکن قدرت کے مقابلے میں شاید ہم فتح حاصل نہ کر سکیں۔ اور انسانی فطرت کے سیاہ پہلوؤں کے خلاف تو شاید کبھی نہیں۔
مزید پڑھیے – پہلی قسط – دوسری قسط – تیسری قسط – چوتھی قسط – پانچویں قسط
تحریر و تخلیق: بی بی سی چیف ایڈیٹر انڈریو مارز
ترجمہ: محمد بلال
انگریزی میں ویڈیو دیکھنے کے لئے
Watch this video on YouTube
لنک پر کلک کریں
Watch this video on YouTube
Post Views: 1,406
Tags: Ancient Civilization, Ancient Religion, Earthquake, Human Sacrifice, Knossos, Minoa
Muhammad Bilal
I am lecturer in biology at Govt. KRS College, Lahore. I did my BS in Zoology from University of the Punjab, Lahore and M.Phil in Virology from National University of Sciences and Technology, Islamabad. I am Administrator at EasyLearningHome.com and Content Creator at maktab.pk
Share with Friends Share this content
Opens in a new window Facebook
Opens in a new window WhatsApp
Opens in a new window Viber
Opens in a new window Twitter
Opens in a new window Pinterest
Opens in a new window LinkedIn
Opens in a new window Reddit
Opens in a new window Tumblr
You Might Also Like
مرزا غالب، جان سنو اور ایک عدد ہینڈ پمپ
19/04/2020
آزادی کے لیے طویل سفر
30/08/2021
گیلیلیو کی آفاقی جدوجہد – حصہ اول
01/05/2020
Search this website
Want to write or teach online?
کیا آپ بھی سائنس، ٹیکنالوجی، ایجوکیشن یا ریسرچ کے حوالے سے اردو یا انگریزی میں بلاگ لکھنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ اپنی فیلڈ میں کوئی آن لائن کورس پڑھانا چاہتے ہیں؟ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو آپ بھی تعلیم کہانی کی ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ ابھی سائن اپ کیجیئے۔
Recent Posts
پنسیلین نورمنڈی کے ساحل پہ
27/11/2022/
0 Comments
پنسیلین کی کہانی
19/11/2022/
0 Comments
ایک مجبور باپ
14/11/2022/
0 Comments
دشمن کا دشمن دوست
07/11/2022/
0 Comments
دنیا کی قدیم ترین سرجری
05/11/2022/
0 Comments
اعلیٰ تعلیم کا مشکل فیصلہ
29/10/2022/
0 Comments
کِک تو اس سے لگتی نہیں ہے!
18/10/2022/
0 Comments
گلزارِ ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ
15/10/2022/
0 Comments
قرونِ وسطی کے مسلمان سائنسدانوں کا انجام کیا ہوا؟
12/10/2022/
0 Comments
شکایت ہے مجھے یا رب خداوندانِ مکتب سے
11/10/2022/
0 Comments
یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے – آنسوؤں کی سائنس
07/10/2022/
0 Comments
چٹانیں اور پتھر
07/10/2022/
0 Comments
یومِ اساتذہ کے حوالے سے تاثرات
06/10/2022/
0 Comments
رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
04/10/2022/
0 Comments
اختلافِ زبان و رنگ : آخر ڈارون کا نظریہ ہے کیا؟
19/09/2022/
0 Comments
More Articles
Ancient Civilization (3) Antibiotics (4) Antimicrobials (4) Article 370 (2) Astronomy (10) Biology (4) Book Review (4) Cancer (2) Career Counseling (5) Catholic Church (2) Charity (2) Class Room Strategies (4) Controversy (2) Corona Virus (27) Disability (3) Early Humans (5) Education (2) Evolution (8) Floods (2) freelancing (3) Genetics (7) Germ theory (2) Hemophilia (2) History (2) History of Science (3) Immunology (2) Indian aggression (2) infection (4) Innovation (2) Kashmir (3) Lock down (2) marriage (2) Mutation (4) Natural Selection (4) nikah (2) Online Education (3) Pakistan (3) Palestine (2) Pandemic (2) Philosophy (3) prose (3) Psychology (5) Science (10) Skin Color (2) Society (2) Subcontinent (2) Teaching Methodology (4) Translation (3) Urdu (5) Vaccines (5) |
نریندر مودی اور سنگھ پریوار کی آنکھوں میںمسلمانوں کے تعلیمی ادارے علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دلی ہمیشہ سے بری طرح سے کھٹکتے رہے ہیں۔ آزادی کے بعد سے سنگھ پریوار کی یہ کوشش رہی ہے کہ ان دونوں تعلیمی اداروں کی مسلم حیثیت ختم کر دی جائے ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کو جو قوم پرست مسلمانوں نے قایم کی تھی اسے بھی نہیں بخشا جارہا ہے ، لیکن سب سے بڑا نشانہ علی گڑھ یونی ورسٹی ہے جو تحریک پاکستان میں پیش پیش رہی ہے ۔اس کے طلبا قائد اعظم پر جان چھڑکتے تھے اور مسلم لیگ کے سورما مانے جاتے تھے جنہوں نے صوبہ سرحد اور سلہٹ میں پاکستان میں شمولیت کے حق میں ریفرنڈم لڑے اور فتح یاب رہے۔ قیام پاکستان کے سلسلہ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اس رول کی وجہ سے دشمنی کے علاوہ سنگھ پریوار کا نظریاتی منبع راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ ،مسلمانوں کے ورثہ کوملیا میٹ کرنے کے لئے اور مسلمانوں کو تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے درپے رہا ہے اور کوشش اس کی مسلم اقلیتی حیثیت کے خاتمہ کی رہی ہے ۔ جہاں تک جامعہ ملیہ اسلامیہ کا تعلق ہے تو یہ مولانا محمد علی جوہر اور گاندھی جی کی قیادت میں علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے باغی طلباءنے علی گڑھ میں قایم کی تھی اور بعد میں دلی منتقل ہوگئی تھی ۔اس کے قوم پرست تعلیمی نظریہ کے باوجود سنگھ پریوار جامعہ کے اسلامی تشخص کے سخت خلاف رہا ہے اور اس کی بھی اقلیتی حیثیت ختم کرنے کے لئے بے تاب ہے۔علیگڑھ مسلم یونی ورسٹی اور جامعہ ملیہ کی مسلم حیثیت ختم کر کے مقصد ان دونوں تعلیمی اداروں پر قبضہ کرنا ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے کسی فرد کو ان کا وائس چانسلر مقرر کرنا ہے اور عملی طور پر ان تعلیمی اداروں پر مسلمانوں کا کنٹرول ختم کر کے مسلم طلباءکو ان اداروں میں داخلہ کی سہولتوں سے محروم کرنا ہے ۔ اس مقصد کے لئے مودی سرکار نے عیارانہ چال چلی ہے۔
2004 ءمیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے میڈیکل کورسز میں داخلہ کے لئے مسلمانوں کی 50فیصد نشسیں مخصوص کی تھیں ۔ 2005میں اس فیصلہ کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، اس درخواست پر ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ مسلم طلباءکے لئے مخصوص کوٹہ غیر آئینی ہے۔ سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کی حکومت اور یونیورسٹی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی جس میں یہ دلیل پیش کی گئی تھی کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اقلیتی حیثیت ہے اور یہ یونیورسٹی مسلم طلباءکے لئے قایم کی گئی تھی۔
نریندر مودی کی حکومت کے اٹارنی جنرل مکل ویاتگی نے سپریم کورٹ میں حال میں یہ بیان دیا ہے کہ حکومت کا موقف یہ ہے کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی ایک اقلیتی یونیورسٹی نہیں ہے ۔ حکومت کے نزدیک ایک سیکولر مملکت میں کوئی اقلیتی ادارہ قایم نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کی یہ دلیل ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی 1920پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے تحت ، محمڈن اینگلو اورینٹل کالج سے معرض وجود میں آئی تھی اور 1951کے ترمیمی قانون کے تحت اس میں اسلامی دینیات کی لازمی تعلیم ختم کر دی گئی تھی ۔
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کے سامنے جو درخواست پیش کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ حکومت اب عدالت کے فیصلہ کو چیلنج نہیں کرے گی۔ اس پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس اقبال نے پوچھا کیا حکومت کے موقف میں یہ تبدیلی ، حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے آئی ہے۔ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ پچھلا موقف غلط تھا اور سپپریم کورٹ کے 5 ججوں کے بینچ نے اکتوبر 67میں جو فیصلہ دیا تھا وہ صحیح تھا کہ یونی ورسٹی ایک اقلیتی ادارہ نہیں ہے۔ یونیورسٹی کے وکیل پی پی راو کا استدلال تھا کہ ایک حکومت ( انتظامیہ) پارلیمنٹ کے منظور کردہ ایکٹ کو خراب نہیں قرار دے سکتی اور علی گڑھ یونیورسٹی بدستور ایک اقلیتی تعلیمی ادارہ ہے۔
ویسے علی گڑھ یونیورسٹی کے مسلم تشخص اور اقلیتی تعلیمی ادارے کی حیثیت پر یہ پہلا حملہ نہیں، اس سے پہلے 1965میں اس پر کاری حملہ کیا گیا تھا جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباءکے احتجاج کے دوران یونیورسٹی کے وایس چانسلر علی یاور جنگ طلباءکے ہلہ میںشدید زخمی ہوگئے تھے۔ اس زمانہ کی کانگریس کی سرکار کے وزیر تعلیم محمد علی کریم چھاگلا نے اس واقعہ سے فایدہ اٹھاتے ہوئے ، یونیورسٹی کی خود مختار حیثیت اور اس کی اقلیتی حیثیت کے خاتمہ کی ٹھانی اور ایک آرڈننس کے ذریعہ مسلم یونیورسٹی کا آئیں معطل کر دیا۔
یہاں یہ وضاحت کرنی مناسب ہوگی کہ محمد کریم چھاگلا ، بمبئی میں قائد اعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی تھے اور مسلم لیگ کے رکن تھے ، لیکن جب قائد اعظم نے پاکستان کی تحریک شروع کی تو چھاگلا نے قائد اعظم سے قطع تعلق کر لیا اور ایک الگ سیاسی جماعت ، مسلم نیشنلسٹ پارٹی کے نام سے قایم کی ۔ چھاگلا بمبئی ہائی کورٹ کے جج اور بعد میں چیف جسٹس رہے۔ بمبئی کی ریاست کے گورنر، امریکا میں ہندستان کے سفیر، لندن میں ہائی کمشنر، بین الاقوامی عدالت کے جج رہنے کے بعد 1963میں وزیر تعلیم مقرر ہوئے تھے۔ ہندوستان کے مسلمان اس وقت ششد ر رہ گئے جب انہیں پتہ چلا کہ انہیں ان کی مرضی کے مطابق دفن کرنے کے بجائے ان کی میت نذر آتش کردی گئی ہے ۔
چھاگلا کے آرڈننس نے جب قانون کی صورت اختیار کی تو اس میں یونیورسٹی کے سارے اختیارات وایس چانسلر اور ایگزیکٹو کاﺅنسل کو دے دئے گئے۔یوں عقبی دروازہ سے یونیورسٹی پر حکومت نے قبضہ کر لیا کیونکہ وایس چانسلر اور ایگزیکٹو کاﺅنسل کے اراکین صدر مملکت مقرر کرتے ہیں۔ یونیورسٹی کی کورٹ بے اختیار کر دی گئی اور اس کی حیثیت محض مشاورتی ادارہ کی رہ گئی۔ اس قانون کو جب سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تو عدالت نے اس قانون کو جائز قرار دے دیا۔
مسلمانوں کا یہ تعلیمی ادارہ 1873میں سر سید نے مسلمانوں کو پسماندگی سے نکا ل کر انہیں جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے قایم کیا تھا۔ آغاز اس کا ہائی اسکول سے ہوا تھا اور بعد میں اس نے محمڈن اینگلو اورینٹیل کے نام سے کالج کی صورت اختیار کی۔ 1911میں یہ کالج یونیورسٹی کے طور پر ابھرا۔ اور 1920ءمیں پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کی رو سے یہ باقاعدہ یونیورسٹی تسلیم کی گئی۔
نریندر مودی کی سرکار کی دلیل یہ ہے کہ چونکہ یہ یونیورسٹی 1920 کے ایک ایکٹ کے تحت معرض وجود میں آئی ہے اور کسی مسلم فرد یا ادارے نے قایم نہیں کی اس لئے اسے مسلمانوں کا ادارہ تسلیم نہیں کیا جاسکتا اور اسے اقلیتی ادارے کی حیثیت نہیں دی جاسکتی۔ لوگوں کو تعجب ہوتا ہے کہ اپنی فنی نوعیت کی دلیل کو وزنی قرار دےنے کے لئے اس یونیورسٹی کی 1873سے لیکر 1920تک کی پوری تاریخ مسترد کر دی گئی۔ اور خود ہندوستان کی حکومت کے دعوی کو جھٹلا دیا گیا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی قابل فخر درخشاں مسلم ادارہ ہے۔ جون 1964ءمیں حکومت ہند کی وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے بیرونی دنیا میں تقسیم کرنے کے لیے Muslims in Indiaکے نام سے ایک پمفلٹ شایع کیا گیا تھا جس میں علی گڑھ یونیورسٹی کو ہندوستان میں سب سے قدیم مسلم تعلیمی ادار ہ قرار دیا گیا تھا۔
زمانہ بدل گیا اور حکومت بھی بدل گئی جو کٹر ہندو قوم پرست نعرہ ہندووتا کے نام پر مسلمانوں کے تاریخی ورثہ کوملیا میٹ کرنے پر تلی ہوئی ہے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مسلم تشخص کو مٹانے کے درپے ہے۔
About
Latest Posts
آصف جیلانی
آصف جیلانی لندن میں مقیم پاکستانی صحافی ہیں۔ انہوں نے اپنے صحافتی کرئیر کا آغاز امروز کراچی سے کیا۔ 1959ء سے 1965ء تک دہلی میں روزنامہ جنگ کے نمائندہ رہے۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران انہیں دہلی کی تہاڑ جیل میں قید بھی کیا گیا۔ 1973ء سے 1983ء تک یہ روزنامہ جنگ لندن کے ایڈیٹر رہے۔ اس کے بعد بی بی سی اردو سے منسلک ہو گئے اور 2010ء تک وہاں بطور پروڈیوسر اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔ اب یہ ریٹائرمنٹ کے بعد کالم نگاری کر رہے ہیں۔ آصف جیلانی کو International Who’s Who میں یوکے میں اردو صحافت کا رہبر اول قرار دیا گیا ہے۔
Latest posts by آصف جیلانی (see all)
راجہ صاحب محمود آباد، قاید اعظم اور سر ظفراللہ خان - 01/09/2021
یورپ سے آزادی یا اس صدی کا بڑا جوا - 03/02/2020
پاکستان ٹوٹنے کی پیش گوئی مشرقی پاکستان کے سیاستدان نے کب کی؟ - 16/12/2019
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).
آصف جیلانی کی دیگر تحریریں
راجہ صاحب محمود آباد، قاید اعظم اور سر ظفراللہ خان
یورپ سے آزادی یا اس صدی کا بڑا جوا
پاکستان ٹوٹنے کی پیش گوئی مشرقی پاکستان کے سیاستدان نے کب کی؟
محنت کشوں کا مجاہد: حسن ناصر شہید
آصف جیلانی
آصف جیلانی لندن میں مقیم پاکستانی صحافی ہیں۔ انہوں نے اپنے صحافتی کرئیر کا آغاز امروز کراچی سے کیا۔ 1959ء سے 1965ء تک دہلی میں روزنامہ جنگ کے نمائندہ رہے۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران انہیں دہلی کی تہاڑ جیل میں قید بھی کیا گیا۔ 1973ء سے 1983ء تک یہ روزنامہ جنگ لندن کے ایڈیٹر رہے۔ اس کے بعد بی بی سی اردو سے منسلک ہو گئے اور 2010ء تک وہاں بطور پروڈیوسر اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔ اب یہ ریٹائرمنٹ کے بعد کالم نگاری کر رہے ہیں۔ آصف جیلانی کو International Who’s Who میں یوکے میں اردو صحافت کا رہبر اول قرار دیا گیا ہے۔
asif-jilani has 36 posts and counting.See all posts by asif-jilani
Subscribe
Notify of
new follow-up comments new replies to my comments
Label
{}
[+]
Name*
Email
Not Required, but it is better to add it.
Label
{}
[+]
Name*
Email
Not Required, but it is better to add it.
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
Load More Comments
اداریہ
عمران خان کے سیاسی آپشن محدود ہیں
سید مجاہد علی
More
’ہم سب‘ میں کیسے لکھا جائے؟
کالم
اکڑ چکے ہیں مگر اکڑ قائم ہے
وسعت اللہ خان
جنرل باجوہ پر اعتماد کرنا میری کمزوری تھی: عمران خان
بی بی سی
تمغہ جمہوریت
عمار مسعود
ہمارے زمانے کا اسکول کیسا تھا؟
یاسر پیرزادہ
درست راستہ
نجم سیٹھی
مونس الہیٰ کا انٹرویو اور چوہدری خاندان کا شیرازہ بکھرنے کی اندرونی کہانی
نواز رضا
More
بلاگ
میرا شوہر جنسی تشدد کرتا ہے
عبدالستار (میاں چنوں)
ہماری پسند کے کچھ گیت اور موسیقی کی حرمت
سکار جاکھرو
جیہڑا سانوں سید آکھے، دوزح ملن سزائیاں
صدف علیم صدیقی
لفظوں کے بازیگر۔ اردو کے نامور شاعر ڈاکٹر منیب الرحمن سے گفتگو
گوہر تاج مشی گن (امریکہ)
ریاست یا سیاست۔ اب فیصلہ کرنا ہو گا
ملک سراج احمد
روشن کہیں بہار کے امکاں ہوئے تو ہیں
کشف چوہدری
More
منتخب تحریریں
درست راستہ
نجم سیٹھی
مونس الہیٰ کا انٹرویو اور چوہدری خاندان کا شیرازہ بکھرنے کی اندرونی کہانی
نواز رضا
میرا شوہر جنسی تشدد کرتا ہے
عبدالستار (میاں چنوں)
جیہڑا سانوں سید آکھے، دوزح ملن سزائیاں
صدف علیم صدیقی
فہد مصطفی کا گووندا کے پاؤں چھونا
ناصر عابدی،کینیڈا
فیض صاحب کے نام۔ ”یہ شہر اداس اتنا زیادہ تو نہیں تھا“
حامد یزدانی
More
مقبول ترین
فیض صاحب کے نام۔ ”یہ شہر اداس اتنا زیادہ تو نہیں تھا“
جیہڑا سانوں سید آکھے، دوزح ملن سزائیاں
میرا شوہر جنسی تشدد کرتا ہے
بے خبر صحافی کے غیر سیاسی خیالات
مونس الہیٰ کا انٹرویو اور چوہدری خاندان کا شیرازہ بکھرنے کی اندرونی کہانی
سیکس اور ریپ میں فرق کرنا سیکھیں؟
فہد مصطفی کا گووندا کے پاؤں چھونا
جب لنڈے کے کوٹ سے ایک لاکھ سترہ سو ڈالر نکلے (سچی کہانی) :
درست راستہ
جوائے لینڈ۔ استغفراللہ
Accept Cookies: Accept All
Click on "Manage Consent" and accept Cookies to Enable FB Comments
Cookie Settings
If it doesn't work then you must login to Facebook in this browser.
Click here to Login to FB
Contact Us via Email: wm@humsub.com.pk
Privacy Policy
All opinions are personal. The contents are copyrighted and cannot be copied without permission.
مضمون بھیجنے کا طریقہ
We use cookies on our website mainly to enable Facebook comments and Google services. By clicking “Accept”, you consent to the use of ALL the cookies.
Do not sell my personal information.
Cookie SettingsAccept All
Cookie Settings
Close
Privacy Overview
This website uses cookies to improve your experience while you navigate through the website. Out of these, the cookies that are categorized as necessary are stored on your browser as they are essential for the working of basic functionalities of the website. We also use third-party cookies that help us analyze and understand how you use this website. These cookies will be stored in your browser only with your consent. You also have the option to opt-out of these cookies. But opting out of some of these cookies may affect your browsing experience.
Necessary
Necessary
Always Enabled
Necessary cookies are absolutely essential for the website to function properly. These cookies ensure basic functionalities and security features of the website, anonymously.
Cookie
Duration
Description
cookielawinfo-checkbox-analytics 11 months This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Analytics".
cookielawinfo-checkbox-analytics 11 months This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Analytics".
cookielawinfo-checkbox-functional 11 months The cookie is set by GDPR cookie consent to record the user consent for the cookies in the category "Functional".
cookielawinfo-checkbox-necessary 11 months This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookies is used to store the user consent for the cookies in the category "Necessary".
cookielawinfo-checkbox-others 11 months This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Other.
cookielawinfo-checkbox-performance 11 months This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Performance".
viewed_cookie_policy 11 months The cookie is set by the GDPR Cookie Consent plugin and is used to store whether or not user has consented to the use of cookies. It does not store any personal data.
Functional
Functional
Functional cookies help to perform certain functionalities like sharing the content of the website on social media platforms, collect feedbacks, and other third-party features.
Performance
Performance
Performance cookies are used to understand and analyze the key performance indexes of the website which helps in delivering a better user experience for the visitors.
Analytics
Analytics
Analytical cookies are used to understand how visitors interact with the website. These cookies help provide information on metrics the number of visitors, bounce rate, traffic source, etc.
Advertisement
Advertisement
Advertisement cookies are used to provide visitors with relevant ads and marketing campaigns. These cookies track visitors across websites and collect information to provide customized ads.
Others
Others
Other uncategorized cookies are those that are being analyzed and have not been classified into a category as yet. |
خیبرپختونخوا میں پہلی بار 2013 میں حکومت میں آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے تعلیمی ایمرجنسی، تعلیمی بجٹ میں 110 فیصد اضافہ، داخلہ مہم، اساتذہ کی تربیت اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے مگر ان سب کے باوجود محمکہ تعلیم کی اپنی رپورٹ کے مطابق صوبے میں شرح خواندگی میں کمی ہوئی ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن رکن عنایت اللہ خان کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں محکمہ تعلیم نے کارکردگی کے حوالے سے رپورٹ اسمبلی میں پیش کی ہے۔
اسمبلی میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق 2018-19 میں صوبے میں شرح خواندگی 57 فیصد تھی جو کہ اگلے سال یعنی 20-2019 کے دوران کم ہو کر 55 فیصد ہوگئی۔ اس طرح 37 فیصد دس سال یا دس سے زیادہ عمر کی بچیوں کی جبکہ 72 فیصد شرح خواندگی لڑکوں کی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 20-2019 کے دوران آؤٹ آف سکول بچوں کی شرح میں بھی اضافہ ہوا۔ خیبرپختونخوا اور ضم اضلاع میں سال 20-2019 کے دوران 30 فیصد بچے سکولوں سے باہر رہے۔
رپورٹ کے مطابق 5 سے 16 سال کی عمر کی 40 فیصد بچیاں زیور تعلیم سے محروم رہیں۔
یہ رپورٹ پاکستان سوشل لیونگ میژرمنٹ نے تیار کی ہے۔ سال 2020 اور 2021 کی رپورٹ ابھی تک شائع نہیں کی گئی ہے۔
اپوزیشن رکن صوبائی اسمبلی کیا کہتے ہیں؟اپوزیشن رکن اور جماعت اسلامی کے ایم پی اے عنایت اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ محکمہ تعلیم اور صوبائی حکومت کی ناکامی ہے۔ ’حکومت میں 10 سال گزارنے اور اربوں روپے تعلیم کے نام پر خرچ کرنے کے بعد کارکردگی سامنے ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ بنتا ہے کہ اتنے پیسے گئے کہاں؟
عنایت اللہ خان نے کہا کہ سکولوں میں بنیادی سہولیات موجود نہیں، بچوں کو سکولوں میں داخل کیا جاتا ہے مگر مڈل لیول پر آکر بچے ڈراپ ہوجاتے ہیں۔
پشاورکے مقامی حبیب اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ٹی وی پر اشتہار دیکھ کر اپنا بیٹا سرکاری سکول میں داخل کروایا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ تعلیم کے فنڈز کا حساب ہونا چاہیے۔
محکمہ تعلیم کے اقدامات سے والدین کتنے مطمئن ہیں؟پشاورکے مقامی حبیب اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ میں ٹی وی پر اشتہار دیکھ کر اپنا بیٹا سرکاری سکول میں داخل کروایا مگرایک سال بعد بچے کو سکول سے نکال دیا۔
سکول میں میرے بیٹے کو زمین پر بٹھایا جاتا تھا وہ روز آکر سکول نہ جانے کی ضد کرتا۔ ’سکول میں بچوں کی تعداد بہت زیادہ تھی مگر کمرے کم تھے۔‘
محکمہ تعلیم کا موقفاس معاملے پر ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم عبدالاکرم نے اردو نیوز کو بتایا کہ داخلہ مہم کا کامیاب بنانے کے لیے اس سال سیکنڈ شفٹ میں سکولوں کا آغاز کیا گیا ہے۔
’جن علاقوں میں سکول دور ہیں ان بچوں کے لیے کمیونٹی سکولز قائم بھی کیے گئے جن کی تعداد ایک ہزار تک ہے۔‘
عبدالاکرم نے بتایا کہ جہاں سکول موجود نہیں یا کلاسز میں گنجائش نہیں وہاں کرایے کے کمروں میں بھی کلاسز شروع کیے گئے ہیں۔
عبدالاکرم کے مطابق سکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے 24 ہزار نئی بھرتیاں کررہے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)’تمام سکولوں میں بنیادی سہولیات کو یقینی بنارہے ہیں۔ رواں سال 26 لاکھ بچوں کو فرنیچرز فراہم کررہے ہیں جبکہ گزشتہ سال 13 لاکھ بچوں کو فرنیچرز فراہم کیے گئے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ فرنیچرز کے لئے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
عبدالاکرم کے مطابق سکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے 24 ہزار نئی بھرتیاں کررہے ہیں۔
ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم نے بتایا کہ جہاں ضرورت ہوگی پیرنٹس ٹیچنگ کونسل کے ذریعے بھی کنٹریکٹ پر اساتذہ بھرتی کرسکتے ہیں ۔
واضح رہے کہ صوبے میں نویں جماعت کے سالانہ نتائج بھی مایوس کن آئے ہیں۔
75 ہزار میں سے 38 ہزار 386 طلبہ امتحان پاس نہ کرسکے۔ گزٹ بک کے مطابق فیل ہونے والے ذیادہ تر بچے سرکاری سکولوں کے ہیں جو زیادہ تر بائیولوجی، فزکس، اور کیمسٹری میں فیل ہوئے ہیں۔
Visit to news source webpage
ڈیلی میل کی معافی پر شہباز شریف کا ردعمل آ گیا
Dec 08, 2022
ہم نیوز
لاہور میں شہباز گل پر بغاوت کا مقدمہ، پنجاب حکومت خاموش
Dec 08, 2022
اردو نیوز
سعودی عرب کا پاکستان کی مالی مدد کا عندیہ
Dec 08, 2022
ہم نیوز
روس سے گندم درآمد کرنے، الیکشن کمیشن کو 15 ارب روپے دینے کی منظوری
Dec 08, 2022
ہم نیوز
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 78 کروڑ ڈالر سے زائد کی کمی
Dec 08, 2022
ہم نیوز
فیصل واوڈا سینیٹ کی نشست پر بحال
Dec 08, 2022
ہم نیوز
’مفرور کی تلاش میں آئے ہیں‘، صوابی میں ڈکیتی کے لیے پولیس وردی کا استعمال
Dec 08, 2022
اردو نیوز
برطانوی اخبار ڈیلی میل نے شہباز شریف سے معافی مانگ لی
Dec 08, 2022
اردو نیوز
ڈیلی میل نے شہباز شریف سے معافی مانگ لی
Dec 08, 2022
ہم نیوز
زلفی بخاری کی مبینہ آڈیو لیک، ’گھڑی نہ میں نے لی نہ میں نے بیچی‘
Dec 08, 2022
اردو نیوز
’گھڑیاں قانون کے مطابق بیچیں‘، زلفی بخاری کی آڈیو لیک کی ’تصدیق‘
Dec 08, 2022
اردو نیوز
آڈیو لیک پر زلفی بخاری کا ردعمل آ گیا
Dec 08, 2022
ہم نیوز
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
ڈیلی میل کی معافی پر شہباز شریف کا ردعمل آ گیا
Dec 08, 2022
ہم نیوز
ڈیلی میل کی معافی پر شہباز شریف کا ردعمل آ گیا
Dec 08, 2022
ہم نیوز
لاہور میں شہباز گل پر بغاوت کا مقدمہ، پنجاب حکومت خاموش
Dec 08, 2022
اردو نیوز
دشمن ملک کی فلم دیکھنے پر کم عمر لڑکوں کو عوام کے سامنے پھانسی
Dec 08, 2022
ہم نیوز
ہمارا مقصد افغانستان سے پاکستان پر دہشت گردوں کے حملے روکنا ہے: امریکہ
Dec 08, 2022
اردو نیوز
بی جے پی گجرات اور کانگریس ہماچل پردیش میں کامیاب
Dec 08, 2022
اردو نیوز
Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More |
”صحافت“ کی آڑ میں ٹی وی سکرینوں پر ٹاک شوز کے عنوان سے رونق لگانے والے مجھ ایسے کلاکار بھی عجیب لوگ ہیں۔ کہانی بہت ہی بنیادی اور سادہ ہوتی ہے۔ ہم مگر اس کا ہر موڑ ڈرامائی بنانے کو ہلکان ہوئے جاتے ہیں۔ نواز شریف کی نااہلی کو تاحیات قرار دینے کے فیصلے کے بعد بھی کچھ ایسے ہی ہورہا ہے۔
یہ حقیقت نجانے ہمیں کیوں یاد نہیں رہی کہ گزشتہ برس کی 28جولائی کے روز نواز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کا منصب ہی نہیں کسی بھی پارلیمان کی رکنیت کے لئے نااہل قرار دینے سے قبل سپریم کورٹ نے ہماری ریاست کے6دائمی اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ایک JITترتیب دی تھی۔ اس JITنے اقامہ دریافت کیا۔ اس کی بنیاد پر نواز شریف وزارتِ عظمیٰ سے فارغ ہوئے۔ ان دنوں احتساب عدالت کی پیشیا ں بھگت رہے ہیں۔ اس عدالت سے بھی نوازشریف کا سزا پانا اٹل ہے۔ کیونکہ ریاست کے دائمی اداروں کی ساکھ ہوا کرتی ہے۔ وہ کسی سیاست دان کو جھوٹا،خائن اور بددیانت ثابت کرنے کو ڈٹ جائیں تو ان کی جانب سے اس ضمن میں جمع کئے مواد کو جھوٹا ثابت کرناناممکن بنادیا جاتا ہے۔
محکمہ بحالیات،امپورٹ اور ٹرانسپورٹ روٹس پرمٹس، پٹرول پمپوں اور زمینوں کی الاٹمنٹ اور بینک قرضوں کی معافی تلافی کی برکتوں سے پھلتے پھولتے وطنِ عزیز میں کرپشن روزمرہّ ہے۔ ہم میں سے ذہین ترین افراد اپنے دن کا بیشترحصہ نہایت مہارت سے اس کی پریکٹس میں گزارتے ہیں۔ ایک پنجابی محاورے کے مطابق ”چور“ اگرچہ وہ ہوتا ہے جو پکڑا جائے اور ہمارے دائمی ادارے کرپشن کے حوالے سے ”پکڑنے“ کے لئے Pick and Chooseسے کام لیتے ہیں۔
اہم ترین سوال میرے شک بھرے ذہن میں ہمیشہ یہ رہا کہ ایک مخصوص دور میں محض فلاں سیاست دان کو پکڑکر دائمی اداروں نے ”چور“ ثابت کرنے کی کوشش کیوں کی۔
سوال یہ بھی اُٹھتا ہے کہ وہ جسے ”عبرت کا نشان“ بنانے کا عہد کرلیا گیا ہوتا ہے اسی کے ساتھ ہی بالآخرPlea Bargainیا NROبھی کیوں ہوتے ہیں۔ ان سوالوں کا جواب ڈھونڈنا ضروری ہے۔ برسوں کے مشاہدے اور مشقت کے بعد چند جواب میں نے تلاش کرلئے تھے۔ ”آزاد اور بے باک صحافت“کے اس موسم میں لیکن انہیں بیان کرنے کی ہمت نہیں۔ یہ اعتراف کرنے میں البتہ کوئی حرج نہیں کہ گزرے جمعہ کے روز تاحیات نااہلی کا جو فیصلہ آیا ہے اس نے مجھے ہرگز حیران نہیں کیا۔
مجھے پورا یقین ہے کہ پاکستان کے دور دراز قصبات میں بیٹھے بظاہر کسی اَن پڑھ شخص کو بھی جو ہمیشہ سے نواز شریف کو ووٹ دیتا رہا ہے ”تاحیات“ کے علاوہ کسی اور فیصلے کی امید ہی نہیں تھی۔ ”خیر“ کی خبر سننے کو درحقیقت وہ نام نہاد Electablesبے چین تھے جو آئندہ انتخابات نون کے لاحقے والی مسلم لیگ کی ٹکٹ پر لڑنا چاہ رہے تھے۔ ”تاحیات“ والے فیصلے کے بعد انہیں ”اداروں کو اشتعال دلانے والے“ نواز شریف سے دور ہونے کا ٹھوس جواز مل جائے گا۔ نواز شریف کی مشکلات کو آسان بنانے کے بجائے وہ ”اپنی نبیڑنے“ میں مصروف ہوجائیں گے۔ بنی گالہ اب ان کی امیدوں کا مرکز ہوگا۔
پنجاب کے تقریباََ ہر حلقے کے لئے مگر تحریک انصاف نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لئے اپنے امیدوار تقریباََ فائنل کرلئے ہیں۔ اب صرف 40کے قریب نئے لوگوں کو بہت مشکل سے Adjustکیا جاسکتا ہے۔ نواز شریف سے کئی برسوں تک جڑے رہنے والے بہت سےElectablesلہذا ”آزاد“ امیدوار کے طورپر اپنے ”آبائی حلقوں“ سے الیکشن لڑنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ ہانپتے کانپتے قومی اسمبلی پہنچ گئے تو جیتی ہوئی جماعت میں شامل ہوکر ”جمہوری نظام“ کو ”مضبوط تر“ کرنے میں مصروف ہوجائیں گے۔شہباز شریف کے لئے اب ایسے لوگوں کو اپنی چھتری تلے لے کر پراعتماد بنانا ممکن نہیں رہا۔Pragmaticسیاست کا تقاضہ ہے کہ وہ اپنے دوست چودھری نثار علی خان کو فی الفور پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کا امیدار Declareکردیں۔ خود کو ”برادر یوسف“ کہلوانا مگر وہ پسند نہیں کریں گے۔ دوکشتیوں میں بیک وقت سوار ہونے کی کوشش میں بلکہ مزید کمزور ہوجائیں گے۔ نواز شریف کے نام کے ساتھ جڑے رہتے ہوئے انتخابی سیاست میں ڈٹے رہنے کے لئے تاحیات والے فیصلے کے بعد تھوڑی دیوانگی درکار ہے۔ ہمارے سیاست دان دیوانے تو ہیں مگر بکارِ خویش ہوشیار اور یہ کہنے کے بعد اس ضمن میں مزید کچھ لکھنے کی ضرورت نہیں۔
غور طلب بات یہ ہے کہ آئندہ انتخابا ت میں کامیاب ہونے کے لئے عمران خان اور تحریک انصاف کو انتہائی Favorableپچ میسر ہوگئی ہے۔1997میں ایسی ہی پچ نواز شریف کے لئے صدر لغاری اور چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے مل کر تیار کی تھی۔ نواز شریف نے اس پچ سے ہیوی مینڈیٹ حاصل کرلیا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی جماعت سندھ سے قومی اسمبلی کی 18نشستیں لے کر اس صوبے تک محدود ہوگئی اور وہاں بھی اسے صوبائی حکومت بنانے کی اجازت نہ ملی۔ دیکھنا ہوگا کہ عمران خان آئندہ انتخابات کے لئے تیار ہوئی پچ سے اپنی جماعت کے لئے بھاری اکثریت حاصل کرپائیں گے یا نہیں۔
مجھے اگرچہ خدشہ ہے کہ نواز شریف کی بدولت جمع ہوئے تجربات کی بدولت ہماری ریاست کے دائمی اداروں کو ”ہیوی مینڈیٹ“ والوں سے چڑ ہونا شروع ہوگئی ہے۔ ”صوبہ جنوبی پنجاب محاذ“ اور کراچی میں مصطفےٰ کمال کی کھولی ہٹی کی نموداری اور رونق درحقیقت ہیوی مینڈیٹ کے خلاف پیش بندی کی کاوشیں ہیں۔ ”ایک زرداری“ اسی خاطر ایک بار پھر ”سب پہ بھاری“ بھی نظر آنا شروع ہوگیا ہے۔ Hungپارلیمان سیاسی انجینئرنگ کی ماہر قوتوں کی واضح ترجیح ہے۔ اس کے حصول کی کوششیں ٹی وی سکرینوں کی رونق کو یقینی بنائیں گی۔ اس ملک میںبرسوں سے چلائی سیاسی فلم کا شرطیہ نیا پرنٹ اب اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ اس کا انتظار کئے لیتے ہیں۔
(بشکریہ: روزنامہ نوائے وقت)
فیس بک کمینٹ
Facebook Twitter WhatsApp پرنٹ کریں
متعلقہ تحریریں
October 5, 2022
65
انتظار نہیں ہو رہا کب جہاز لینڈ کرے اور والد سے ملوں: مریم نواز لندن کیلئے روانہ ہو گئیں
December 13, 2021
406
محمد وسیم کی شان دار باؤلنگ، پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلا ٹی 20 جیت لیا
June 30, 2020
538
نصرت جاویدکا تجزیہ۔۔خواہ مخواہ گھسیٹے جاتے سادہ عوام
October 9, 2020
280
مال، منصب اور مکروہ ماحول۔۔حسن نثار
Leave a Reply
Your email address will not be published. Required fields are marked *
Comment *
Name
Email
Website
Δ
مزید پڑھیں
Close
April 6, 2020
582
سابق کیوی آئی کون ٹیسٹ کرکٹر چل بسے ۔۔ عمران عثمانی
کورونا وائرس اپ ڈیٹ
Global Total
Last update on:
Cases
Deaths
Recovered
Active
Cases Today
Deaths Today
Critical
Affected Countries
مکمل تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں۔
زمرے
جہان نسواں / فنون لطیفہ
اختصارئے
ادب
کالم
کتب نما
کھیل
علاقائی رنگ
اہم خبریں
مزاح
صنعت / تجارت / زراعت
حالیہ پوسٹس
وسعت اللہ خان کا کالم: حقیقی آزادی کا چارہ اور بے چارا November 27, 2022
رضا ربانی لٹریری فیسٹیول ملتان میں : کہتا ہوں سچ/شاکر حسین شاکر November 27, 2022
عمران عثمانی کی رپورٹ:بھارت اور نیوزی لینڈ میچ بارش کی نذر،پاکستان ورلڈکپ 2023 کےلئے کنفرم November 27, 2022
آرمی چیف کے اثاثوں سے متعلق اعداد و شمار گمراہ کن اور مفروضوں پر مبنی ہیں: آئی ایس پی آر November 27, 2022 |
ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس نے بھارتکی حقیقی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو 2021 اور 2030 کے درمیان سالانہ اوسطاً 6.3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے، جس سے یہ جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑ کر امریکی ڈالر کے لحاظ سے دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے قابل ہو جائے گا۔
فی کس حقیقی آمدنی میں 5.3 فیصد کی نمایاں اوسط نمو حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس کے ساتھ ہندوستانی گھرانے G20 معیشتوں میں سب سے زیادہ خرچ کرنے والے بن رہے ہیں۔
گلوبل مارکٹ فرم نے ایک رپورٹ میں کہا، مسلسل ساختی اصلاحات، بشمول تجارت اور مالیاتی آزادی، بنیادی ڈھانچے اور انسانی سرمائے کی سرمایہ کاری اور لیبر مارکیٹ میں اصلاحات ٹکڑوں میں ہونے کا امکان ہے۔
اگرچہ موجودہ حکومت کے پاس قانون سازی کے لیے پارلیمانی اکثریت ہے، لیکن ٹریڈ یونینز مضبوط ہیں، ان شعبوں میں لاکھوں ممبران شامل ہیں جن کو لبرلائزیشن کے لیے نمایاں کیا گیا ہے، اور انہوں نے معمول کے مطابق ایسی پالیسیوں کی مخالفت کی ہے جن کے بارے میں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ملازمتوں کے تحفظ کو خطرہ ہے اور اثر و رسوخ میں اضافہ ہوتا ہے۔
ریاستوں اور مزدور یونینوں کی مخالفت کی وجہ سے مرکزی حکومت دو سال قبل ان چار لیبر کوڈز کو مطلع کرنے کے باوجود لاگو نہیں کر سکی ہے۔اسٹیک ہولڈر کی مخالفت کو روکنے کے لیے، اقتصادی پالیسی کا زور ہندوستان کو ساختی طور پر زیادہ خود انحصار بنانا ہوگا۔
Tags:
انڈیا نیرٹیو
بھارت
جی ڈی پی
Recommended
برطانیہ جیسے امیر ملک کو خوراک کی عدم تحفظ کا سامنا کیوں ہے؟
آئی این بیورو | 2 min read
دہلی میں وسطی ایشیائی وزرا کی میٹنگ میں افغانستان کی صورت حال پر تبادلۂ خیال
آئی این بیورو | 2 min read
کیاآپ کویادہےوہ وقت جب ہندوستان کوسوویت یونین سےپہلی آبدوزکلوری ملی تھی؟
آئی این بیورو | 2 min read
ملیےکشمیر کے اس بزرگ سے،جو روایت کو زندہ رکھنے کے لیے گھاس کے تنکوں سے چپل بناتے ہیں
آئی این بیورو | 2 min read
اورنگ زیب نے اپنے آباؤ اجداد کی ثقافت کو کچلنے میں زیادہ وقت نہیں لگایا : ایم جے اکبر
Mahwash Noor | 2 min read
افغانستان کےجلال آباد شہر کی منی ایکسچینج مارکیٹ میں زبردست دھماکہ
آئی این بیورو | 2 min read
ہمارے بارے میں
India Narrative, a news and views website, impactfully captures a new phase in aspirational India’s rise as an influential player on the global stage. |
ملک بھر میں پچھلے کچھ برسوں کے دوران فرقہ پرست طاقتوں نے جس طرح نفرت کا ماحول قائم کر دیا ہے اور اس سلسلہ میں حکومت کا جو کر دار رہا ہے اس کے پیش نظر مسلمان یہ یقین کرنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ اس وقت ہر پالیسی اس کے وجود کو تباہ و برباد کر دینے کے لئے سامنے آرہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس فرقہ پرستوں کی آنکھ کے کانٹے ہیں اس لئے ہمیں ان کی نیتوں کو سمجھنا ہو گا، مدارس کے نظام کو درست کرنے کی بات اپنی جگہ لیکن ہمیں ان کے لئے کمر بستہ ہو نا ہو گا کیونکہ کہ یہ مدارس قوم کی شہہ رگ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ہمارے دینی اداروں کو دستور میں دیئے گئے حق کی بنیاد پر چلنے دیا جاۓ لیکن فرقہ پرست انہیں ختم کرنے کی ناپاک سازش میں مبتلا ہیں ، مگر ہم ان شاء اللہ انہیں ایسا ہر گز نہیں کرنے دیں گے ، مدارس اسلامیہ کا وجو د ملک کی مخالفت کے لئے نہیں اس کی تعمیر و ترقی کے لئے ہے ،
مدارس کا ڈیڑھ سو سالا کر داراس کا گواہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مولا نامدنی نے کہا کہ دوسری طرف ریاست آسام میں مدرسوں کو یہ کہہ کر ڈھایا جارہا ہے کہ یہ دہشت گردی کے مراکز ہیں اور بدامنی پھیلانے والی القاعدہ کے دفاتر بنے ہوۓ ہیں، یہی وہ بنیادی سبب ہے جس کی وجہ سے اتر پردیش میں جب تمام غیر منظور شدہ مدارس کا سروے کرانے کا سر کلر جاری ہوا ہے تو مسلمانوں کے ذہنوں میں طرح طرح کے خدشات اٹھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کا سر کلر جاری کرنے سے پہلے مسلمانوں کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے تھا، انہیں مطمئن کیا جانا چاہئے تھا، سر کار کی نیت پر شک کو کچھ اس لئے بھی تقویت مل رہی ہے کہ اتر پردیش میں بڑی تعداد میں غیر منظور شدہ دوسرے تعلیمی ادارے بھی چل رہے ہیں۔ چنانچہ اگر غیر منظور شدہ مدارس کا سروے ضروری ہے تو دوسرے غیر منظور شدہ تعلیمی اداروں کا سروے ضروری کیوں نہیں ؟ سر کار کی نیت اگر درست ہے تو یہ امتیاز کیوں ؟ مدارس کہاں ہیں ، کس زمین پر قائم ہیں اور انہیں چلانے والے کون ہیں اگر سروے کا مقصد یہی ہے تو ہم نہیں سمجھتے کہ اس میں کوئی غلط بات ہے ، مسلمان تعاون کرنے کو تیار ہیں، یوں بھی مدارس کے دروازے تو ہمیشہ سے سب کے لئے کھلے ہیں ، ان کے اندر چھپانے جیسی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ سب کچھ آئینہ کی طرح صاف ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آسام کے وزیر اعلی بے بنیاد الزام تراشی کر کے مدارس کے انہدام کو درست ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں ، سوال یہ ہے کہ جو الزام وہ لگار ہے ہیں ، اس کا ان کے پاس ثبوت کیا ہے ، میر ادعوی ہے کہ وہ قیامت تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکتے ، زبان سے آدمی تو کچھ بھی کہہ دے۔ مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ آسام کے وزیر اعلی کا نگر میں کے دور میں بھی وزیر رہے ہیں ، بی جے پی اقتدار میں آئی تو اس وقت بھی وزیر ہوۓ ، مگر اب جبکہ وہ خو دوز پر اعلی بن چکے ہیں آسام کے مدارس انہیں القاعدہ کے دفتر نظر آنے لگے ، سوال یہ ہے کہ جب وہ وزیر تھے تب انہیں کہیں القاعدہ کیوں نظر نہیں آیا؟
ایک اور سوال کے جواب میں مولانا مدنی نے وضاحت کی کہ مدرسوں میں خالص مذہبی تعلیم دی جاتی ہے ، اور اس کا اختیار ہمیں ملک کے آئین نے دیا ہے ، آئین میں ہمیں اپنے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور انہیں چلانے کا مکمل حق بھی دیا ہے ۔ مدارس میں قرآن و حدیث کی تعلیم میں دہشت گردی اور شد ہے پسندی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اگر ایسا ہو تا تو ہمارے مدارس کے طلبا بھی ٹرینوں کو آگ لگاتے ، دفتروں اور بسوں کو جلاتے اور سڑکوں پر نکل کر ہنگامہ آرائی کرتے ، بلکہ وہ تو کالجوں اور یونی ور سیٹیوں کے طلبا جنہوں نے پچھلے دنوں کتنے ہی ٹرینوں میں آگ لگائی اور سڑکوں پر اتر کر پر تشد د ہنگامہ کیا، تو کیا یہ مان لیا جاۓ کہ ملک کے کالجوں اور یونی ورسیٹیوں میں اب دہشت گر دی کی تعلیم دی جارہی ہے ؟ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی حال ہی میں یوپی کے وزیر اعلی سہارنپور کے دورہ پر گئے تھے ، تو بعض فرقہ پرست حلقوں کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ یہاں شیخ الہند کے نام پر جو میڈیکل کالج ہے اس کا نام بدل دیا جاۓ، اس پر وزیر اعلی نے یہ جواب دیا کہ جن کے نام پر یہ کالج ہے وہ بہت بڑے مجاہد آزادی تھے ، میں اس وقت بیمار تھا اور اسپتال میں پڑا ہوا تھا، میر ابی چاہتا تھا کہ وزیر اعلی کو ایک ستائشی خط لکھ کر انہیں اس کے لئے مبارک باد دوں ، کیونکہ انہوں نے اس تاریخی سچائی کا اعتراف کیا ہے، ایسے میں یہ بڑا سوال پید اہو تا ہے کہ شیخ الہند اگر ایک عظیم مجاہد آزادی تھے تو ان کے شاگر د اور علمی اولادوں کی اولاد میں دیش ورودھی کیوں کر ہو سکتی ہے اور ان کے ذریعہ قائم کئے گئے یہ مدارس دہشت گردی کے مرکز کیسے ہو سکتے ہیں ؟
انہوں نے کہا کہ تاریخی بیچ یہ ہے کہ یہ ہمارے علماء اور اکابر ہی تھے جنہوں نے اس وقت ملک کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرانے کا خواب دیکھا جب پوری قوم سور ہی تھی، اس کے لئے ہمارے علماء اوراکابرین نے قید و بند کی صعوبتیں ہی براداشت نہیں کیں بلکہ اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا آج ہمارے انہی اکابرین کے ذریعہ لگائے گئے ان درختوں کو جڑ سے کاٹ دینے کی سازشیں آسام میں ہو رہی ہیں ، ان کی اولادوں کو غدار اور ملک دشمن قرار دیا جارہا ہے ، انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو کالجوں اور یونی ورسٹیوں سے پڑھ کر نکلے ملک کی لاکھوں ہزار کروڑ کی دولت سمیٹ کر ملک سے فرار ہو چکے ہیں ، ملک کے عام شہری غربت وافلاس اور مو اور مہنگائی میں دب کر موت سے بد تر زندگی بسر کر رہے ہیں ، اور یہ لوگ ملک کا اثاثہ لوٹ کر غیر ممالک میں عیش کر رہے ہیں، کیا یہ دیش دروہی نہیں ہیں ؟ اور کیا یہ پتہ لگانے کی کوشش نہیں ہو گی کہ ان میں کتنے مسلمان ہیں ،؟ سچ تو یہ ہے کہ ان کی گردنوں تک قانون کے ہاتھ اب تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔
56 views0 comments
3 likes. Post not marked as liked3
Recent Posts
See All
شیخ الاسلام حضرت مدنی رح کی زندگی کے آخری لمحات،اتباع سنت وجذبائے خدمتِ دین..
3440
1 like. Post not marked as liked1
We do not need any government aid for our madrasas and mosques. Arshad Madani
210
1 like. Post not marked as liked1
मदरसों के सर्वे को लेकर भड़के मौलाना अरशद मदनी, कहा- असम जैसे हालात पैदा न करे योगी सरकार
860
1 like. Post not marked as liked1
> MAULANA SYED ARSHAD MADANI
Arshad Madani is the son of Maulana Syed Hussain Ahmad Madani, who was the former President, Jamiat Ulama-e-Hind, and Prisoner of Malta. He was also Head of Teachers and Professor of Hadees in Darul Uloom, Deoband, Uttar Pradesh, India. |
ویڈیو سرخیاں — سماء اسپیشل — ٧ سے ٨ — عوام کی آواز — عوام کی آواز — احتساب — گیم سیٹ میچ — ندیم مالیک — نیا دن — نیوز بیٹ — پکار — قطب آن لائن
ٹی وی پروگرام اینکرز — شوز — شیڈول
Subscribe to notifications
Get the latest news and updates from Samaa TV
Not Now
Allow Notifications
پاکستان
کراچی میں شادی ہال بک کروانے والے ہوشیار ہوجائیں
محمد علی حفیط Jan 01, 2019
کراچی کے شہری ہو جائیں خبردار ہوجائیں شادی بیاہ کیلئے ہال بک کروانے سے پہلے اچھی طرح معلوم کرلیں کہ شادی ہال رفاعی پلاٹ یا پارک میں تو قائم نہیں ہیں کیونکہ کے ایم سی نے رفاہی پلاٹس پر قائم شادی ہال توڑنے کیلئے نئے سال میں آپریشن مزید تیز کردیا ہے۔
کراچي ميں رفاحي پلاٹس پر شادي ہالز نہيں چليں گے، کے ایم سی نے نئے سال کا آغاز شادی ہال کے خلاف آپريشن سے کيا۔
سینئر ڈاریکٹر کے ایم سی محکمہ انسداد تجاوزات بشیر صدیقی کے مطابق کارروائي جمیشد ٹاؤن میں کي گئي، بھاري مشينري نے مشہور ہال توڑنا شروع کرديا۔
مزید پڑھیے : سپریم کورٹ کا ملٹری لینڈز پر قائم شادی ہالز ختم کرنے کا حکم
کارروائي تو شروع ہوگئي مگران کا کيا جنہوں نے ہال بک کروارکھا تھا ايک دولہا بھي موقع پر پہنچ گيا، وليمہ ہونا تھا مگر شادي ہال ٹوٹ رہا ہے رسيپشن کا کيا ہوگا۔ |
وزیرِ دفاع گیٹس کا کہنا ہے کہ اُن کا مقصد میڈیا کی رسائی کو محدود کرنا نہیں۔ تاہم، وہ چاہتے ہیں کہ اِس بات کو کنٹرول کیا جائے کی اُن کے محکمے کے لوگ پریس کے سامنے کیا بات کریں اور کس کے بارے میں بات کریں
وزیرِ دفاع گیٹس نے جمعرات کے دِن ایک نیوز کانفرنس میں وہی بات دہرائی جو وہ ساڑھے تین سال کے دوران اپنے عہدِ وزارت میں کئی بار کہہ چکے ہیں۔
رابرٹ گیٹس نے کہا کہ اپنی وزارت کے ابتدائی مہینوں میں اُنھوں نے اپنے سامعین کو باور کرانے کی کوشش کی کہ پریس دشمن نہیں ہے اور اُس کے ساتھ دشمنوں جیسا برتاؤ الٹا نقصان دہ اور اپنے آپ کو شکست دینے کے مترادف ہوگا۔
گیٹس نے کہا کہ اُنھوں نے اپنا مؤقف تبدیل نہیں کیا۔ تاہم، اُن کے بہت بڑے محکمے میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو نامہ نگاروں سے ایسی باتیں بھی کرجاتے ہیں جو اُنھیں نہیں کرنی چاہیئے ۔
اُنھوں نے کہا کہ میڈیا کے سامنے اِس طرح کی باتیں کرنے کی وجہ سے اُنھوں نے اپنے دو سینئر فوجی افسروں کے استعفے منظور کیے۔ اُن میں افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل اسٹینلی مک کرسٹل کا استعفیٰ بھی شامل ہے۔
وزیرِ دفاع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اُنھوں نے امریکی خارجہ پالیسی کے بارے میں ایک بیان دینے پر اپنے ایک سینئر افسر کو تنبیہ بھی کی۔ حکام نے اُس افسر اور خارجہ پالیسی کے موضوع کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
اِس ہفتے ہونے والی ایک بریفنگ اور نامہ نگاروں کی تنظیموں کے اقدامات کی روشنی میں محکمہٴ دفاع کو کَور کرنے والے صحافیوں نے اِس نئی پالیسی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اُن کا خیال ہے کہ افسران وزیر دفاع کی ناراضگی کے خطرے کے پیشِ نظر ہر قسم کی بات کرنے سے گریز کریں گے یا وہ کوئی خبر دینے سے پہلے سرکاری طور پر اُس کی منظوری حاصل کرنے کو ترجیح دیں گے۔ چنانچہ، نامہ نگاروں کو اندیشہ ہے کہ اِس طرح کی سرکاری کاروائی کے نتیجے میں کافی وقت لگ جایا کرے گا۔
وزیرِ دفاع گیٹس کا کہنا ہے کہ اُن کا مقصد میڈیا کی رسائی کو محدود کرنا نہیں۔ تاہم، وہ چاہتے ہیں کہ اِس بات کو کنٹرول کیا جائے کی اُن کے محکمے کے لوگ پریس کے سامنے کیا بات کریں اور کس کے بارے میں بات کریں۔
اُس کے ساتھ ساتھ گیٹس نے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اُن کے محکمے کے مسائل کے بارے میں اہم خبریں میڈیا تک پہنچنی چاہئیں۔
فی الحال، عسکری امور سے متعلق نامہ نگاروں اور ایڈیٹروں کی تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ 60دِنوں تک اِس نئی میڈیا پالیسی کا جائزہ لیں گے اور پھر یہ فیصلہ کریں گے کہ کیا اِس سلسلےمیں کسی تبدیلی کا مطالبہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے
اطلاعات کی فراہمی پر ٹیکنالوجی کمپنیوں کی اجارہ داری ہوگی
مشرق وسطی کا عوامی انقلاب اور میڈیا کا کردار
ویو 360
Embed share
ویو 360 | پاکستانی معیشت: آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہیں ہوا، تجزیہ کار| منگل، 7 دسمبر 2022 کا پروگرام
Embed share
The code has been copied to your clipboard.
width px height px
فیس بک پر شیئر کیجئیے
ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے
The URL has been copied to your clipboard
No media source currently available
0:00 0:24:30
0:00
ویو 360 | پاکستانی معیشت: آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہیں ہوا، تجزیہ کار| منگل، 7 دسمبر 2022 کا پروگرام |
New Delhi: Union Finance Minister Nirmala Sitharaman holds a folder-case containing the Union Budget 2022-23 as she poses for a group photograph with MoS Finance Pankaj Chaudhary and officials of the Finance Ministry, at North Block in New Delhi, Tursday, Feb. 1, 2022. Sitharaman will be presenting her fourth Union Budget in Parliament. (PTI Photo/Kamal Singh) (PTI02_01_2022_000005A)
مالی سال2022-23کیلئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج مرکزی بجٹ پیش کیا لیکن توقعات کے برخلاف اس بجٹ میں بے روزگاری اور مہنگائی کے حوالے سے کوئی ٹھوس اعلان نہیں کیاگیا ہے۔ اپنی 90منٹ کی بجٹ تقریر میں وزیرخزانہ نے اپنی حکومت کی حصولیابیوں کا ڈنکابجاتے ہوئے جن اصلاحات اور تجاویز کا اعلان کیا ہے، اسے ’ ترقیاتی ‘ کہہ رہی ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی بھی اس سال کے بجٹ کو ترقیاتی بجٹ قرار دیتے ہوئے ہندوستانی معیشت کو مضبوطی فراہم کرنے کے علاوہ عام آدمی کیلئے نئے مواقع وضع کرنے والا بجٹ قرار دے رہے ہیں۔وزیراعظم مودی تو اتنے پرامید ہیں کہ انہوں نے اس بجٹ کو موجودہ مسائل کے حل کی کلید اور نوجوانوں کے مضبوط مستقبل کی ضمانت بھی قرار دے دیا ہے۔اس کے برخلاف حزب اختلاف بجٹ کو مایوس کن اورعوام دشمن بتاتے ہوئے اسے سرمایہ دارانہ بجٹ بتارہاہے۔ ویسے بھی حزب اختلاف اچھے کاموں میںتنقیص و تنقیدکا پہلو تلاش کرلیتا ہے۔جیسا کہ اس بجٹ کی بابت بھی کانگریس، ترنمول کانگریس اور دوسری جماعتوں کے سربراہوں نے کیا ہے۔
حقیقت بھی یہی ہے کہ سال2022-23کا یہ ’ ترقیاتی بجٹ‘ ہندسوںکا مجموعہ اور خوشنما لفظوں کا سنہرا جال ہے اور حکومت جی ایس ٹی کی غیرمعمولی وصولی اور معیشت کی بحالی کا فریب دے رہی ہے کیوں کہ اس بجٹ میں محصولات کے خسارہ کا جو تخمینہ بتایاگیا ہے کہ وہ کل گھریلو پیداوار یعنی جی ڈی پی کا6.9فیصد ہے جسے کم کرنے کا نسخہ کیمیا بھی اس بجٹ میں بتایاگیا ہے اور اس عزم کا اعلان کیاگیا ہے کہ اگلے دو برسوں کے بعد یعنی 2025-26میں محصولات خسارہ کم کرکے جی ڈی پی کو4.5فیصد تک لے آیاجائے گا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی سال 2022-23 میں حکومت کے کل اخراجات 39.45 کھرب روپے طے کیے گئے ہیں۔یہ اعداد و شمار کھلے تضا د کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔ایک جانب وزیرخزانہ یہ کہہ رہی ہیں کہ جی ایس ٹی کی وصولی میں غیرمعمولی پیش رفت ہوئی ہے اور یہ وصولی 1,40,986کروڑ روپے تک جا پہنچی ہے اور یہ تیزی سے اقتصادی بحالی کا اشارہ ہے تو دوسری جانب انہوں نے اس کیلئے بڑے چیلنجز ہونے کا بھی اعتراف کیا ہے۔
اسی طرح جن ترقیات کا اعلان کیاگیا ہے، ان میں زیادہ تر پی پی پی ماڈل یعنی پبلک- پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بات کہی گئی ہے۔یہ لفظوں کے ہیر پھیر کے ساتھ نجکار ی کا ایک ہی عمل ہے جسے اس بجٹ میں بڑھاوا دینے کا اعلان کیاگیا ہے۔ ریلوے میں جن سہولتوں کی بات کہی گئی ہے، وہ نجی ادارے فراہم کریں گے اور جو لوگ رقم دے سکتے ہیں، وہی اس سے استفادہ کرپائیں گے لیکن عام آدمی کیلئے اس (ریل) بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔جن400 نئی وندے بھارت ٹرینوں کے چلانے کا اعلان کیاگیا ہے، وہ سب پی پی پی ماڈل پر ہی ہوں گی۔ حتیٰ کہ مال بردار گاڑیوں کا بیڑہ بھی پرائیویٹ کمپنیاں ہی چلائیں گی۔100 پی ایم گتی شکتی کارگو ٹرمینلز کی تعمیربھی اسی پی پی پی ماڈل پر ہوگی۔25ہزار کلومیٹر کی ٹول سڑکوں کی تعمیر کا اعلان بھی اس بجٹ میں شامل ہے جو اسی نجی سرمایہ سے کی جائے گی۔ اس سے عام آدمی کا کوئی بھلا ہوتاہوا نظر نہیںآرہاہے کیوں کہ ان سڑکوں پر چلنے کیلئے ٹول کی بھاری بھرکم فیس ادا کرنا بھی لازمی ہوگا۔
اسی طر ح ٹیکس خاص کر انکم ٹیکس کے معاملے میں عام آدمی کو کوئی راحت نہیں دی گئی ہے بلکہ اس کے برعکس مرکزی حکومت کے ملازمین میں ٹیکس کی کٹوتی بڑھاکر14فیصد کردی گئی ہے۔تمام قیاس آرائیوں اور اندازوں کے خلاف کارپوریٹ ٹیکس کی شرحوں میں بھی کمی کردی گئی ہے۔ اسی طرح کوآپریٹو سوسائٹیز کیلئے بھی ٹیکس کی شرح 18 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کرنے اور سرچارج کو 12 فیصد سے کم کرکے 7فیصد کرنے کا اعلان کیاگیا ہے۔افسوس ناک بات تو یہ بھی ہے کہ دو ہفتہ قبل ہی آکسفیم نامی بین الاقوامی ادارہ نے یہ اپیل کی تھی کہ کووڈ19-کی وبا سے نمٹنے میں ہونے والے اخراجات اور عا م آدمی کوراحت دینے کیلئے حکومتیں ارب پتیوں پر یکمشت99فیصد ٹیکس لگائیں لیکن آکسفیم کی یہ اپیل نظرا نداز کرتے ہوئے اس پر کوئی بات ہی نہیں کہی گئی ہے۔اپنی90منٹ کی بجٹ تقریر میں بڑھتی بے روزگاری اور مہنگائی کم کرنے کی بابت وزیرخزانہ نے کوئی ایک بات بھی نہیں کہی۔نہ تو منریگا کیلئے کوئی اضافی بجٹ مختص کیاگیا ہے اور نہ ہی کسی نئے روزگار کے منصوبہ کا اعلان کیا گیا ہے۔ عوام کو جن مسائل کا سامنا ہے، اس پر اس بجٹ میں کوئی بات نہیں کہی گئی ہے حتیٰ کہ متوسط طبقہ کو انکم ٹیکس میں بھی کوئی راحت نہیں دی گئی ہے، اس کے برعکس ڈیجیٹل اثاثوں کی منتقلی اور ڈیجیٹل اثاثوں کے تحائف پر بھی ٹیکس عائدکرکے متوسط طبقہ پر ایک اور بوجھ ڈالاگیا ہے۔ عوام کیلئے یہ بجٹ راحت رساں اور دکھوں کا مداواہونے کے بجائے ان کی تکلیفوں کا ہی تسلسل ہے۔
[email protected]
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS
TAGS
budget
Budget 2022
Capitalists Budget
Editorial
GDP
GST
MNREGA
Nirmala Sita Raman
PPP model
Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email
Print
Previous articleبھلا دیے گئے آزاد ہند فوج کے معمار
Next articleمتوسط طبقہ کے ساتھ’اعتماد شکنی‘اور نوجوانوں کی روزی روٹی پر’مجرمانہ حملہ‘:اپوزیشن
Editorial
RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR
شاہد زبیری : پھر ایک متنازع فیصلہ: ائمہ مساجد کی تنخواہوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ کیخلاف مرکزی انفارمیشن کمشنر کا...
ڈاکٹر محمد اقتدار حسین فاروقی: مـنّ و سـلویٰ ایک سائنسی جائزہ
عبدالعزیز: مسلمان اور تعلیمی منصوبہ بندی
advertisement
Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease.
Recent Posts
شاہد زبیری : پھر ایک متنازع فیصلہ: ائمہ مساجد کی تنخواہوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ کیخلاف مرکزی انفارمیشن کمشنر کا فیصلہ |
ہمارے روایتی مذہبی لٹریچر میں ، بالخصوص وہ لٹریچر جو خانقاہی، صوفیانہ، بریلوی اور بعض دیگر حلقوں میں زیادہ پڑھاجاتا ہے، درج ذیل حدیثوں کا ذکر جگہ جگہ ملتا ہے: لَوْلاَکَ لَمَا خَلَقْتُ الْاَفْلاَکَ۔ کُنْتُ نَبِیًّا وَ آدَمُ بَیْنَ الْمَائِ وَالطِّیْنِ۔ اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہُ نُوْرِیْ۔ اَنَا مَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ وَ عَلِیٌّ بَابُھَا۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا یہ حدیثیں صحیح ہیں ؟ سند، روایت، درایت، اور حدیثوں کی صحت و عدمِ صحت کے تعلق سے دیگر معیارات کے مد ِ نظر ان کی صحت ثابت شدہ ہے یا نہیں ؟ اگر یہ حدیثیں اپنے الفاظ اور ظاہری مفہوم کے اعتبارسے درست اور مبنی برحقیقت ہیں تو ان کا صحیح مفہوم و مدلول اور مقصود ِ بیان کیا ہے؟ بہ راہِ کرم جواب سے نوازیں ۔
جواب
احادیث کے بارے میں مسلمانوں کے درمیان بڑی افراط و تفریط پائی جاتی ہے۔ کچھ لوگ ہیں جو قرآن فہمی پر بہت زور دیتے ہیں ، لیکن احادیث کو خاطر میں نہیں لاتے۔ ان کے نزدیک احادیث ِ نبوی کی حیثیت محض تاریخی سرمایے کی ہے، جو تعبیر ِ دین کے معاملے میں اپنی کچھ معتبریت نہیں رکھتا۔ اس لیے وہ خواہ کتنی ہی صحیح اور ثابت شدہ کیوں نہ ہوں ، دین کے معاملے میں حجت نہیں ہیں ۔ کچھ دوسرے لوگ ہیں جو احادیث کو قرار واقعی ان کا صحیح مقام دیتے ہیں ، انھیں حجت تسلیم کرتے ہیں اور معاملات ِ زندگی میں ان سے رہ نمائی حاصل کرنے کے قائل ہیں ، لیکن اس کے اخذ و استفادے کے سلسلے میں ان کا رویہ درست نہیں ہے۔ یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ ایک زمانے میں بہت سے گم راہ فرقوں اور بد باطن افراد نے ہزاروں احادیث گھڑی ہیں اور بے بنیاد روایات اور بے سر و پا اقوال کو ارشادات ِ رسول کی حیثیت سے رواج دینے کی ناپاک کوششیں کی ہیں ۔ اللہ جزائے خیر دے محدثین کرام اور ناقدین ِ حدیث کو، کہ انھوں نے انتھک جدو جہد کرکے کھرے کھوٹے میں تمیز کی اور صحیح احادیث اور ضعیف و موضوع روایات کو چھانٹ کر الگ الگ کردیا۔ اس لیے احادیث سے استفادہ اور استناد کے وقت غیر معمولی احتیاط کی ضرورت ہے۔ کسی غیر ثابت شدہ قول کو ارشاد ِ نبوی کی حیثیت سے پیش کرنے پر سخت وعید آئی ہے۔ حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ آں حضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَنْ تَعَمَّدَ عَلَیَّ کِذْبًا فَلْیَتَبَوَّأَ مَقْعَدَہٗ مِنَ النَّارِ۔ (صحیح بخاری، کتاب العلم، ۱۰۸، مزید ملاحظہ کیجیے: صحیح مسلم، کتاب الزہد، ۷۵۱۰)
’’جس شخص نے جان بوجھ کر میری جانب کوئی جھوٹی بات منسوب کی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔‘‘
آپ نے جن روایات کا تذکرہ کیا ہے، مشہور محدثین اور معتبر ناقدین ِ حدیث نے ان کو موضوع (من گھڑت) اور ضعیف قرار دیا ہے۔ ذیل میں اس سلسلے میں کسی قدر تفصیل درج کی جاتی ہے:
(۱) لَوْلاَ کَ لَمَا خَلَقْتُ الْاَفْلاَ کَ
یعنی اے محمدؐ! اگر آپ نہ ہوتے تو یہ دنیا نہ پیدا کی جاتی۔ روایت میں ہے کہ یہ بات ایک موقع پر حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آں حضرت ﷺ سے فرمائی تھی۔ اس روایت کو دیلمی اور ابن ِ عساکر نے اپنی کتابوں میں درج کیا ہے، لیکن مشہور ناقدین ِ حدیث نے اسے موضوع قرار دیا ہے۔
ملاحظہ کیجیے ابن الجوزی، الموضوعات، حسن صغانی، الاحادیث الموضوعۃ (ص ۷) جلال الدین سیوطی، اللآلی المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ (۱/۲۷۲) ناصر الدین الالبانی، سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ (۱/۲۹۹- ۳۰۰)
(۲) کُنْتُ نَبِیًّا وَّ آدَمُ بَیْنَ الْمَائِ وَالطِّیْنِ
یعنی میں نبی ہوں اس وقت سے جب کہ آدم پانی اور مٹی کے درمیان تھے، یعنی ان کی ابھی تخلیق نہیں ہوئی تھی۔ اسے مشہور فلسفی شیخ اکبر محی الدین ابن عربی نے اپنی کتاب ’فصوص الحکم‘ میں نقل کیا ہے۔ علامہ ابن ِ تیمیہؒ نے ان پر سخت نقد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ان الفاظ کے ساتھ یہ روایت بے بنیاد ہے، کسی محدث نے اس کی روایت نہیں کی ہے۔ (فتاویٰ ابن تیمیہ، ۲/ ۱۴۷، ۲۳۸) اس مضمون کی ایک روایت کچھ مختلف الفاظ میں ابو نعیم نے حلیۃ الاولیاء میں اور طبرانی نے المعجم الکبیر میں روایت کی ہے: کُنْتُ نَبِیًّا وَ آدَمُ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ۔ اس کی سند بھی مضبوط نہیں ہے۔ اس میں ایک راوی قیس بن الربیع ہے، جس سے بعض منکر روایات مروی ہیں ۔ امام ترمذی نے اسے کتاب العلل میں ذکر کیا ہے اور اسے ’غریب‘ قرار دیاہے، جو ضعیف کی ایک قسم ہے۔ (عبد الرؤف مناوی، فیض القدیر شرح الجامع الصغیر، دار احیاء السنۃ النبویۃ، ۵/۵۴)
(۳) اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہُ نُوْرِیْ
یعنی سب سے پہلے اللہ نے میرے نور کو پیدا کیا۔ پوری روایت یوں ہے کہ ’’ایک مرتبہ حضرت جابرؓ نے آں حضرت ﷺ سے دریافت کیا: اللہ نے اشیائے کائنات میں سب سے پہلے کس کو پیدا کیا؟ آپؐ نے جواب دیا: اے جابر! اللہ نے سب سے پہلے تمھارے نبی کے نور کو پیدا کیا۔‘‘ اسے بھی محدثین نے موضوع قرار دیا ہے۔ ملاحظہ کیجیے عبد الحی فرنگی محلی، الآثار المرفوعۃ فی الأخبار الموضوعۃ، ص ۲۷۲، اسماعیل عجلونی، کشف الخفاء و مزیل الالباس(۱/۲۶۵)، ناصر الدین الالبانی، سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ (۱/۸۲۰) میں ضمنی حوالہ۔
(۴) اَنَا مَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ وَ عَلِیٌّ بَابُھَا
یعنی میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ۔ اس روایت کو احمد، حاکم، طبرانی، ابن عدی اور ابو نعیم وغیرہ نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے۔ اس کے بارے میں محدثین مختلف الرائے ہیں ۔ حافظ علائی، زرکشی اور حافظ ابن حجر نے لکھا ہے کہ یہ بہت سی سندوں سے مروی ہے۔ اگرچہ یہ سندیں قوی نہیں ہیں ، لیکن کثرت ِ طرق سے ’حسن‘ کے درجے تک پہنچ جاتی ہیں ۔ لیکن علامہ ابن الجوزی، ذہبی، ابو زرعہ، یحيٰ بن معین، دار قطنی نے اسے موضوع اور بے اصل قرار دیا ہے۔ امام بخاری اور امام ترمذی اسے منکر کہتے ہیں ۔ (عبدا لرؤف مناوی، فیض القدیر، ۳/۴۷)
علامہ ابن تیمیہؒ نے اپنی کتاب منہاج السنۃ النبویۃ میں اس پر مفصل بحث کرتے ہوئے اسے شیعوں کی من گھڑت قرار دیا ہے۔ ناصر الدین البانیؒ بھی اسے غیر صحیح اور قابل ِ رد کہتے ہیں ۔ (سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ ۱/۲۲، مقدمہ)
ڈاکٹر محمد سعود عالم قاسمی نے اپنی کتاب میں ان روایات کا تذکرہ موضوع روایات کی حیثیت سے کیا ہے۔ (فتنۂ وضع حدیث اور موضوع احادیث کی پہچان، مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی، ۱۹۹۰ء، ص ۱۲۱، ۱۲۳، ۳۲)
احادیث ِ نبوی سے استفادے کے معاملے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ اور احتیاط پر مبنی رویہ یہ ہے کہ فضائل و مناقب کے معاملے میں بھی صرف صحیح اور ثابت شدہ احادیث سے استفادہ کیا جائے اور ضعیف اور موضوع روایات سے بالکلیہ اجتناب کیا جائے۔
مولانا محمد رضی الاسلام ندوی
Leave a Comment جواب منسوخ کریں
Comment
Name Email Website
اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔
فتوی پوچھیں
اگر آپ کو کوئی مسئلہ درپیش ہے، جس کا فقہی حل معلوم کرنا چاہتے ہیں، تو نیچے دیے گئے فارم کے ذریعے آپ بھی سوال پوچھ سکتے ہیں۔ آپ کا نام اور شناخت مخفی رکھی جائے گی۔
Please enable JavaScript in your browser to complete this form.
نام *
آپ کا سوال یا استفسار *
سوال بھیجیں
نیوز لیٹر سبسکرائب کیجیے
آپ کا ای میل پتہ
Leave this field empty if you're human:
فتاویٰ کے زمرے
احکام میت اراضیات اسلام اور سائنس اسلامی تاریخ اسلامی قانون انبیاے کرام اُصولِ تفسیر اُصولِ حدیث اِقامتِ دین ایمان اور عمل تحریک اسلامی تصوّف، تزکیۂ نفس اور اخلاق تعلیمات تفسیری اِشکالات توحید جدید طبی مسائل جدید فقہی مسائل جمعہ و عیدین حجاب حج و عمرہ ختم نبوت ذبیحہ و قربانی رسالت زکوۃ و صدقات سماجیات سیاسیات سیرت طیبہ و احادیث مبارکہ شخصی مخالفتیں صلوة (نماز) صوم (روزہ ) طہارت عائلی قوانین عام فقہی مسائل عبادات قرآنیات مالیات متفرقات متفرق احادیث کی تأویل معاشرت معاشیات ملازمت ملازمت و کاروبار میراث و وصیت نکاح و طلاق و خلع و ازدواجی معاملات ڈاڑھی
شریعہ کونسل
شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند کے تحت قائم کردہ ادارہ ہے جس کا مقصد قرآن و سنت کی روشنی میں، اجتماعی غور و خوض اور مشاورت کے بعد ،عامتہ المسلمین نیز جماعت کے ارکان و وابستگان کی شرعی رہ نمائی کرنا اور ان کے مسائل کا حل تجویز کرنا ہے۔ شریعہ کونسل کسی مخصوص فقہی مسلک کی پابند نہیں ہے، سوالات کا جواب دینے میں فقہی توسّع کے مقصد سے حنفی مسلک کے علاوہ دیگر مسالک کی بھی وضاحت کی جاتی ہے، تاکہ قارئین کو تمام مسالک کا علم رہے اور عمل کی آزادی برقرار رہے۔ |
Villagers and police view the bodies of suspected attackers from the Pokomo tribe, following tribal clashes in Kipao village in the Tana River Delta region of southeastern Kenya Dec. 21, 2012.
راجا پاکسے نے دوسری مدت کے لیے عہدہ صدارت کا حلف اٹھا لیا
share
Print
سری لنکا کے صدر مہند ر راجا پاکسے نے جمعہ کو چھ سالہ دوسری مدت صدارت کے لیے اپنے عہدے کا حلف اُٹھا لیا ہے۔ اُن کی حلف برداری کی تقریب ملک بھر میں ٹی وی چینلززپر دکھائی گئی۔
پاکسے نے رواں سال جنوری میں سابق فوجی سربراہ سرتھ فان سیکا Sarath Fonsekaکو ہرا کر انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ فان سیکاان دنوں اپنے خلاف بدعنوانی کے مقدمے میں سنائی گئی 30مہینوں کی سزا کاٹ رہے ہیں ، اُنھوں نے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کا الزام بھی لگایا ہے۔
عسکری بجٹ میں خردبرد کرنے پر فان سیکا کو جب قصور وار ٹھہرایاگیا توا ُس کے بعد وہ گذشتہ مہینے پارلیمنٹ کی اپنی نشست بھی ہار گئے تھے۔ سرتھ فان سیکا کو دی گئی سزا کی توثیق صدر مہندرا راجا پاکسے نے بھی کی ہے۔
سابق فوجی جنرل فان سیکا کی حزب اختلاف کی پارٹی ڈیموکریٹک نیشنل الائنس نے اپنی جماعت کے سربراہ کو دی جانے والی سزا کو سری لنکا کے صدر کی طرف سے انتقامی کارروائی قراردیا ہے۔ تاہم سری لنکا کی سپریم کورٹ سرتھ فان سیکا کی اُس درخواست کو بھی ردچکی ہے جس میں اُنھوں نے صدر پاکسے کے دوبارہ انتخاب کو چیلنج کیا تھا۔
زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
1
حیدرآباد-سکھر موٹروے منصوبہ: اربوں روپے کے مبینہ گھپلوں کا پتا کیسے چلا؟
2
پنڈی ٹیسٹ سے قبل انگلینڈ کے کئی کھلاڑی بیمار پڑ گئے
3
کراچی: بیوی اور بیٹیوں کے قاتل نے یہ انتہائی قدم کیوں اُٹھایا؟
4
راولپنڈی ٹیسٹ: انگلینڈ کی 'بیزبال' طرز کی بیٹنگ کے سامنے پاکستانی بالرز بے بس
5
پی ٹی آئی کا اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان، 'بہتر ہے وزیرِ اعظم مذاکرات کی دعوت دیں'
زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر
1
امریکہ میں بلیک فرائیڈے: دکانوں سے رش غائب، مگر شاپنگ اربوں کی؟
2
بھارتی کشمیر: 'پیلٹ گن سے بہت تباہی ہوئی، کئی لوگوں کا سہارا چھن گیا'
3
کوئٹہ میں پولیس کی گا ڑی پر خود کُش حملہ
4
گوِنگ ٹیوزڈے: سخاوت کا عالمی دن
5
ویو 360 | ٹی ٹی پی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا امکان نہیں، امریکی تجزیہ کار| بدھ، 30 نومبر 2022 کا پروگرام
ویو 360
Embed share
ویو 360 | ٹی ٹی پی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا امکان نہیں، امریکی تجزیہ کار| بدھ، 30 نومبر 2022 کا پروگرام
Embed share
The code has been copied to your clipboard.
width px height px
فیس بک پر شیئر کیجئیے
ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے
The URL has been copied to your clipboard
No media source currently available
0:00 0:24:29
0:00
ویو 360 | ٹی ٹی پی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا امکان نہیں، امریکی تجزیہ کار| بدھ، 30 نومبر 2022 کا پروگرام |
صحرائی کچھوے امریکہ اور میکسیکو میں پائے جاتے ہیں۔ یہ کچھوے سرنگیں بناتے ہیں تاکہ جب صحرا کی حرارت بہت زیادہ ہوجائے تو وہ ٹھنڈا ہونے کیلئے زیرزمین جاسکیں۔ کیلیفورنیا کا صحرا کچھوا اپنے گرم ، خشک ماحول میں پائے جانے والے گھاس ، پھول اور جڑی بوٹیاں کھاتا ہے۔ بارش کا پانی پینے کے ل These یہ رینگنے والے جانور اپنے پاؤں سے ریت میں نالی کھودتے ہیں۔
صحرا کچھآ اہم حقائق
baby بچہ کچھوے اچھالنا: کچھوا کے ذریعہ رکھے ہوئے انڈے پنگ پونگ گیندوں کے سائز ہوتے ہیں۔
thirst پیاس والا کچھو: بارش کا پانی پینے کے بعد ، ایک کچھو زیادہ سال پانی کی ضرورت کے بغیر ایک سال تک جاسکتا ہے۔
a ایک سرنگ میں زندگی: صحرا کا کچھوا 95 فیصد ریت کے نیچے سرنگوں میں رہتا ہے۔
صحرا ٹورٹوائز سائنسی نام
صحرائی کچھوے اس رینگنے والے جانور کا عام نام ہے اور گوفریس اگاسیزی اس کا سائنسی نام ہے۔ یہ کچھوا ٹیسٹوڈینی خاندان سے ہے اور اس کی کلاس ریپٹیلیا ہے۔ سائنسی نام گوفیرس مورافکائی کے ساتھ صحراء کی کچھی کی ایک اور قسم ہے۔ اس میں ایک خول ہے جو شکل میں گوفرس اگاسیزی کے مقابلے میں تنگ ہے۔ گوفرس اس کچھوے کی درندگی کی عادتوں سے مراد ہے۔ وہ بالکل اسی طرح زمین میں داخل ہوتے ہیں جیسے اصلی گوفرز کرتے ہیں۔ سوئس زولوجسٹ جین لوئس روڈولف اگاسزیئی کے اعزاز کے لئے اگاسیزی اس کچھی کے نام پر ہے جس نے شمالی امریکہ میں کچھوؤں کی تعلیم حاصل کرنے میں کئی سال گزارے۔
صحرا کچھآ ظاہری شکل اور طرز عمل
صحرا کے کچھوے کا خول عام طور پر بھوری یا بھوری رنگ کا ہوتا ہے جس پر بغیر رنگین نشانات لگتے ہیں جیسے آپ کسی باکس کے کچھی پر دیکھیں گے جو آپ کو جنگل میں مل سکتا ہے۔ اس میں لائنوں کا ایک نمونہ ہے جو شیل کو حصوں ، یا اسکوٹس میں الگ کرتا ہے۔ اس کے خول کا نیچے زرد یا ہلکا بھوری ہے۔
یہ کچھو 8 سے 15 انچ لمبا اور 4 سے 6 انچ لمبا ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کسی صحرائی کچھوے کو پیمانے پر رکھتے ہیں تو اس کا وزن 8 سے 15 پاؤنڈ ہوگا۔ 8 پاؤنڈ وزنی کچھی کا وزن آدھے باؤلنگ بال کی طرح ہوگا! ریکارڈ پر سب سے بڑا صحرائی کچھو 17 انچ لمبا ہے اور اس کا وزن 26 پاؤنڈ ہے۔ اس کا نام مونسٹر ہے!
صحرا کے کچھوے کی چھوٹی سیاہ آنکھیں اور کان ہوتے ہیں جو باہر سے نہیں دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان کی گردن میں ترازو کی ایک تہہ کے نیچے کان کا کان ہے۔ صحرا کا کچھو زمین کو ہلتا ہوا محسوس کرتا ہے اور وہ آوازیں ان کے پیروں ، خولوں اور ان کے کانوں میں چلی جاتی ہیں۔ اس طرح وہ سنتے ہیں جو ان کے آس پاس ہو رہا ہے۔
چاہے یہ رہنے کے لئے سرنگ باندھ رہا ہو یا بارش کے پانی کو پکڑنے کے لئے ریت میں ایک نالی تیار کر رہا ہو ، یہ کچھوے کھودنے میں بہت کچھ کرتے ہیں! ان کی مضبوط پیروں کی مضبوط ٹانگیں ان پر ہیں جن کی مدد سے وہ خشک زمین کو توڑتے وقت بہت ترقی کرتے ہیں۔ ان کی کھردری جلد انہیں کھودنے والے بھاری کام سے بچاتی ہے۔
صحرا کے کچھوے میں ایک بہت بڑا خول ہوتا ہے جس کے پھیپھڑوں کے لئے کافی جگہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ، اس کا کمرا خول اس ریگستان کو اس کے جسم کا درجہ حرارت معمول پر رکھنے میں مدد کرتا ہے تاکہ وہ صحرا میں شدید گرمی کے مطابق ڈھل سکے۔
صحرا کا کچھو جس طرح پانی ذخیرہ کرتا ہے اسے گرم ، خشک ماحول میں رہنے میں مدد ملتی ہے۔ بارش کا پانی ایک بہت بڑی مقدار میں پینے کے بعد ، صحرا کا کچھو جب بھی ضرورت ہو اسے استعمال کرنے کے لئے اپنے مثانے میں اضافی پانی ذخیرہ کرسکتا ہے۔
صحرائی کچھو bre نسل کے موسم کے علاوہ تنہا رہنا پسند کرتے ہیں۔ تاہم ، بعض اوقات یہ تنہائی لگنے والے جانور خاص طور پر سردیوں کے موسم میں ایک درجن یا اس سے زیادہ دیگر کچھوؤں کے ساتھ سرنگ بانٹتے ہیں۔ جب کچھوا چھوٹے گروپ بناتے ہیں ، تو اسے رینگنا کہتے ہیں۔ صحرای کچھوے شرمیلے جانور ہیں جو سائنس دانوں اور وائلڈ لائف فوٹوگرافروں کو ان کی ایک جھلک دیکھنے کے ل. مشکل بنا رہے ہیں۔
صحرا کچھآ ہیبی ٹیٹ
صحرائی کچھوے ریاستہائے متحدہ کے جنوب مغربی حصے اور میکسیکو کے شمال مغربی حصے میں رہتے ہیں۔ خاص طور پر ، وہ رہتے ہیں موجاوی اور سونورن ریگستان . اس صحرا environment ماحول میں درجہ حرارت ہوتا ہے جو بعض اوقات 105 ڈگری فارن ہائیٹ سے بہت زیادہ جاتا ہے اور وہاں بہت کم بارش ہوتی ہے۔
سونوران اور موجاوی صحرائی کچھوے انتہائی گرم موسم کے دوران سرنگوں میں جاکر اس انتہائی گرم آب و ہوا سے بچ جاتے ہیں۔ در حقیقت ، وہ ایک قسم کی ہائبرنیشن میں جاتے ہیں جسے ایسٹیویشن کہتے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں صحرائی کچھوے اپنی توانائی بچانے کے ل! بہت سوتے ہیں!
سردیوں کے موسم میں ، صحرائے کچھو جو گھاس کھاتے ہیں وہ بہت کم ہوتے ہیں۔ لہذا ، ان رینگنے والے جانور اپنی سرنگوں میں چلے جاتے ہیں اور ایک اور قسم کی ہائبرنیشن میں جاتے ہیں جس کو بریومین کہتے ہیں۔ لیکن ، جب موسم بہار کا وقت آتا ہے تو ، صحرا کے کچھو اپنی سرنگوں سے نکل کر دھوپ میں کھانے کے لئے جاتے ہیں!
صحرا کچھآ ڈائیٹ
صحرا کا کچھو کیا کھاتا ہے؟ ایک صحرائی کچھو چاول کا گھاس ، برمودا گھاس ، رائی گھاس ، پرائمروز ، بوئ تھیسٹل ، کیکٹس اور جنگل کے پھول کھاتا ہے۔ یہ رینگنے والا جانور خشک گھاس کو زمین سے کھینچنے کے لئے اپنے کھردرا ، سخت پیروں کا استعمال کرتے ہوئے صحرا میں آہستہ آہستہ چلتا ہے۔ اس کا کھانا ہضم کرنے میں کچھوا لگ بھگ 20 سے 30 دن لگتا ہے!
جنگل میں ، صحرا کا کچھو جانتا ہے کہ زندہ رہنے کے لئے کیا پودوں کی زندگی کھانی چاہئے۔ تاہم ، کچھوں کچے بیمار ہو جاتے ہیں اور انسانوں کے پیچھے چھوٹا کچرا کھانے سے مر جاتے ہیں۔ غبارے ، پلاسٹک کے تھیلے اور کھانے پینے والے سامان ان اشیاء کی مثال ہیں جو ان رینگنے والے جانوروں کے لئے نقصان دہ ہیں۔
صحرا کچھآ شکاری اور دھمکیاں
کویوٹس ، کوڑے ، کوے ، لومڑی اور گیلائے راکشس سب صحرا کے کچھوے کے شکاری ہیں۔ امکان ہے کہ یہ شکاری کم اور زیادہ کمزور کچھوؤں کے پیچھے چلے جائیں گے۔ ایک ریگستان کا کچھوا کسی شکاری سے بچنے کے ل its اس کے خول میں یا اس کی ایک سرنگ میں چھپ جاتا ہے۔ نیز ، اگر اسے کسی شکاری کے منہ میں اٹھا لیا جاتا ہے ، تو یہ پیشاب جاری کرتا ہے تاکہ جانور کو اسے جانے دیا جائے۔ اس سے کچھوے کو شکاری کی گرفت سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے ، لیکن پیشاب جاری کرنے کا مطلب ہے کہ کچھوے کو پینے کے لئے کم پانی ہے۔ اس سے کچھوا خاص طور پر صحرا میں گرمی کے موسم میں خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
صحرائی کچھوے کے تحفظ کی حیثیت یہ ہے: دھمکی دی جاتی ہے۔ صحرائی کچھوے اپنے کچھ رہائش گاہوں کو انسانوں سے کھو رہے ہیں جو محلے بنا رہے ہیں اور علاقے میں مزید لینڈ فلز بنا رہے ہیں۔ نیز ، کچھی کو خطرہ ہوتا ہے جب وہ سڑکیں عبور کرتی ہے جہاں گاڑیاں سفر کرتی ہیں۔
صحرا ٹورٹوائز پنروتپادن ، بچے اور عمر
افزائش نسل
مرد ریگستانی کچھوے ایک دوسرے کے ساتھ مسابقت کے موسم میں خواتین کی توجہ کے ل compete مقابلہ کرتے ہیں۔ ایک مرد اپنی طاقت کو ثابت کرنے کے لئے دوسرے کو بھی اس کے خول پر ڈال سکتا ہے۔
خواتین صحرائی کچھوے کے حمل کی مدت 3 سے 4 ماہ ہے۔ وہ گھوںسلا کھودتی ہے اور 14 انڈے دیتی ہے۔ انڈے دینے کے بعد ، خاتون کچھی انھیں چھوڑ دیتی ہے۔ انڈے مئی اور جولائی کے درمیان اور اگست اور اکتوبر کے درمیان ہیچ میں رکھے جاتے ہیں۔
بچے
ایک بار انڈے نکلنے پر ، ہر کچھوے کا بچہ ، یا ہیچلنگ ، تقریبا 1.5 انچ لمبا پیمائش کرتا ہے اور اس کا وزن ایک پاؤنڈ سے بھی کم ہوتا ہے۔ ہیچنگز کو پیدائش سے ہی اپنی ماں کے بغیر زندہ رہنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ ان میں سے بہت سے زندہ نہیں رہتے کیونکہ ان کا حفاظتی خول اس وقت تک مکمل طور پر تیار نہیں ہوتا جب تک کہ وہ چند سال کے نہ ہوں۔ انہیں اپنے طور پر کھانا ڈھونڈنا چاہئے اور اکثر اپنے بہت سے صحرا شکاریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
مدت حیات
نر اور مادہ دونوں صحراؤں کی کچھو 80 سال تک کی عمر تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ یقینا ، ایک صحرائی کچھو جو چڑیا گھر میں رہتا ہے اس کا امکان جنگل میں ایک سے زیادہ لمبا رہتا ہے۔ چڑیا گھر میں رہنے کا مطلب یہ ہے کہ کچھوے کو شکاریوں سے نمٹنے کی ضرورت نہیں ہے اور اسے باقاعدگی سے کھانے کی فراہمی ہے۔ ریکارڈ میں سب سے قدیم زمینی کچھوے کا نام جوناتھن ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی عمر 185 سال ہے!
جیسے جیسے صحرائی کچھی کا بوڑھا ہوتا ہے یہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ رہائش گاہ کا کم ہونا اور خوراک کے کم ذرائع سے کچھوے کا مدافعتی نظام کمزور ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے اس کو اوپری سانس کی بیماری ، شیل کی بیماریوں اور ہرپس وایرس کا خطرہ ہوتا ہے۔
صحرا کچھآ آبادی
رہائش گاہ میں کمی ، مویشیوں کو چرنے ، شکاریوں اور بیماری کی وجہ سے سن 1980 کے بعد سے صحرائی کچھی کی آبادی میں 90٪ کی کمی واقع ہوئی ہے۔ مزید برآں ، ہر 100 صحرائی کچھو ہیچلن میں سے صرف 1 سے 5 ہی بالغ ہوجاتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر ، ان کے تحفظ کی حیثیت کو دھمکی آمیز کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے۔ تاہم ، 1990 میں خطرے سے دوچار پرجاتی ایکٹ کے ذریعہ صحرا کے کچھوے کو محفوظ حیثیت دی گئی تھی۔
150 ڈیڑھ لاکھ کے قریب صحرائی کچھو نئے تعمیراتی منصوبوں اور کوڑے دان کے پھینکنے سے خطرہ میں رہائش پذیر ہیں
تمام 26 دیکھیں D کے ساتھ شروع ہونے والے جانور
زمرے
جانور
دلچسپ مضامین
تمام جانور
گرم خون والے جانور: 10 جانور جو اپنے جسمانی درجہ حرارت کو خود کنٹرول کر سکتے ہیں۔
Zodiac سائنز
برج سورج مکر چاند کی شخصیت کی خصوصیات
مقامات
امریکہ میں قدیم ترین چڑیا گھر دریافت کریں۔
مقبول خطوط
جانور
سوان
مضامین
چوکٹا قبیلے کے لیے ایک رہنما: مقام، آبادی، اور مزید
جھیلیں
سان انتونیو ٹیکساس کے قریب 7 سب سے بڑی جھیلیں۔
دیگر
15 نشانیاں کہ ایک مردہ عزیز آپ کے ساتھ ہے۔
Zodiac سائنز
پہلے گھر میں سورج کا مطلب۔
جانور
داڑھی والے کولی
Zodiac سائنز
ورشب سورج مکر چاند کی شخصیت کی خصوصیات۔
Zodiac سائنز
محبت ، شادی اور رشتوں میں بچھو کی مطابقت۔
بلاگ
خطرہ کے تحت - بیلگو سٹرجن
Zodiac سائنز
آٹھویں گھر کا علم نجوم۔
Ekolss - اس جگہ تم سے، جانوروں، سب سے اوپر دس کے بارے میں حقائق تلاش ان کے رویے، جذبات اور دماغ کی رہنمائی، بلکہ زندگی کے لئے کر سکتے ہیں ہے. |
Manual revertRevertedwikieditor (hidden tag)استرجعتمام مندرجات حذفرجوع مکرر ہٹایارد ترمیممواد کی تبدیلیمواد کے ماڈل میں تبدیلیموبائل ترمیمموبائل ویب ترمیمنیا رجوع مکررہدف رجوع مکرر کی تبدیلی
نسخے دکھائیں
انتخاب: مختلف نسخوں کا موازنہ کرنے کے لیے ریڈیو خانوں کو نشان زد کر کے نیچے دیے گئے بٹن پر کلک کریں۔
علامات:
(رائج) = موجودہ متن سے اختلاف، (سابقہ) = گزشتہ متن سے اختلاف، م = معمولی ترمیم
2 مارچ 2021ء
موجودہسابقہ 11:5211:52، 2 مارچ 2021ء Hakimi تبادلۂ خیال شراکتیں 709 بائٹ +47 + زمرہ:اکیسویں صدی عیسوی (بذریعہ:آلہ فوری زمرہ بندی)
موجودہسابقہ 11:5111:51، 2 مارچ 2021ء Hakimi تبادلۂ خیال شراکتیں م 662 بائٹ +2 ←وفات
موجودہسابقہ 11:5011:50، 2 مارچ 2021ء Hakimi تبادلۂ خیال شراکتیں م 660 بائٹ 0 ←وفات
موجودہسابقہ 11:5011:50، 2 مارچ 2021ء Hakimi تبادلۂ خیال شراکتیں 660 بائٹ +624 سنہ 2019ء سے رجوع مکرر ہٹایا ٹیگ: رجوع مکرر ہٹایا
25 نومبر 2019ء
موجودہسابقہ 06:0006:00، 25 نومبر 2019ء Waziri تبادلۂ خیال شراکتیں 36 بائٹ +36 سنہ 2019ء سے رجوع مکرر |
جب انسا ن صبح کی نماز کے لئے سویا رہے تو کیا اللہ تعا لیٰ اسے دن کی با قی نماز و ں کا ا جر و ثوا ب دے گا یا نہیں ؟ اور اگر وہ بیدا ر ہو نے کے بعد صبح کی نماز ادا کر ے تو کیا اس کی یہ نماز قبول ہو گی یا نہیں؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حد یث سے ثا بت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :
(من نام عن الصلواة او نسيها ف فليصلها اذا زكرها لاكفاره لها الا ذلك (صحيح بخاری)
''جو شخص نما ز سے سویا رہے یا بھو ل جا ئے تو وہ اسی وقت پڑھ لے جب اسے یا د آ ئے اس کا صرف یہی کفا رہ ہے ۔"
یہ حکم عا م ہے جو صبح کی اور دیگر تمام اوقا ت کی نماز وں کو شا مل ہے لہذا اگر صبح کے وقت سو یا رہنے وا لا شخص بعد کی نما ز وں کی حفا ظت کرے او ر انہیں بر وقت ادا کر ے تو پہلی نما ز کے وقت سو یا رہنا اس کے لئے نقصان دہ نہ ہو گا بلکہ اس کے عمل اور نماز میں محنت و کو شش کے بقد ر اسے مکمل اجر و ثواب ملے گا لیکن اسے اس معا ملہ میں سستی سے کا م نہیں لینا چا ہئے بلکہ وا جب یہ ہے کہ وہ کسی ایسے آدمی کی ڈیو ٹی لگا ئے جو اسے بر وقت جگا دے یا اپنے سر ہا نے الا رم لگا کر ٹا ئم پیس رکھ لے تا کہ وہ بر وقت بیدا ر ہو جا ئے اور نماز صبح میں کو تا ہی اور سستی سے کا م نہ لے اور اگر ان تما م اسباب کو استعما ل کر نے کے باوجود اس پر نیند کا غلبہ ہو تو اسے گنا ہ نہ ہو گا البتہ بیدا ر ہو نے کے بعد اسے فو راً نماز ادا کر لینی چاہئے |
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ دانت برش نہ کرنے والے افراد میں منہ اور پیٹ کے کینسر لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ امریکا کی ایک یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ دانت برش کرنا انسانی صحت کے لیے اچھا ہےجبکہ وہ لوگ جو دانت برش نہیں کرتے اُن کے لیے کہا گیا ہے کہ وہ
کینسر جیسے خطرناک مرض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کی جانب سے ایک سروے کے بعد یہ کہا گیا ہے کہ جن لوگ نے بیس سال یا اُس سے زائد عرصے تک اپنے دانت صاف نہیں کیے وہ منہ یا پیٹ کے کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہوئے۔ ماہرین کے مطابق دانت صاف نہ کرنے کی وجہ سے مسوڑھوں کی
بیماری ہوتی ہے جو منہ کے کینسر کے خطرات کو بڑھا دیتے ہے جبکہ پیٹ کا کینسر بھی اسی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ امریکی یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحقیق میں
شامل ہونے والے 52 فیصد افراد ایسے تھے جن کو مسوڑھوں کی بیماری تھی اور اُن کے کینسر سے متاثر ہونے کے خطرات زیادہ تھے۔ ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کم از کم دن میں ایک بار اپنے دانت ضرور صاف کریں۔ ہاوررڈ یونیورسٹی کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ مسوڑھوں کی وجہ سے جگر کے کینسر کا خطرہ 52 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ دانت برش نہ کرنے کی وجہ سے مسوڑھے خراب ہوتے ہیں اور پھر اس کی وجہ سے صحت خراب ہوتی ہے۔
2020-11-30
admin
Share
Facebook
Twitter
Google +
Stumbleupon
LinkedIn
Pinterest
About admin
Previous ایک چمچ زیتون کے تیل میں لیموں ڈالئے اور پھر۔۔۔ کیا فائدہ ہوگا؟ جان کر آپ ہمیں یاد کریںگے
Next میں بیوٹی پارلر میں تھی کہ کچھ عورتیں میرے پاس آئیں اور کہا کہ ہماری بی بی کی شادی ہے اور انہیں میک اپ کروانا ہے۔۔۔! تفصیلات لنک میں |
پشاور(چترال ایکسپریس)صوبہ خیبر پختونخوا میں انسداد پولیو مہم دو مراحل میں کرنے کا فیصلہ جس کے پہلے مرحلے میں بنوں ڈویژ ن میں 28نومبر سے 2دسمبر تک انسداد پولیومہم چلائی جائیگی جس کے لئے تمام تر انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اس مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے 28لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔اس کے پہلے مرحلے میں بنوں، لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں انسداد پولیو مہم چلائی جائیں گی جس کے دوران 5لاکھ66ہزار164بچوں کو ویکسینیٹ کیا جائے گا۔ مہم کے لیے 3ہزار783ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جن میں 2ہزار 574موبائل،154فکسڈ،131ٹرانزٹ اور30رومنگ ٹیمیں شامل ہیں۔ان ٹیموں کی موثر نگرانی کے لیے 711ایریا انچاجز بھی شامل ہیں۔
جبکہ دوسرا مرحلہ 5دسمبر سے9دسمبر تک ہو گا اس مہم میں پشاور، خیبر، نوشہراہ، مہمند، باجوڑ، سوات، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور جنوبی وزیرستان میں چلائی جائے گئی جس کے لئے22لاکھ 37ہزا ر917بچوں کو پولیو ویکیسین پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس مہم کے لیے تربیت یافتہ پولیو ورکرز پر مشتمل 7ہزار681ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جن میں 6ہزار610موبائل ٹیمیں، 546 فکسڈ ٹیمیں، 481 ٹرانزٹ اور 44رومنگ ٹیمیں شامل ہیں۔ اسی طرح پولیو مہم کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے 1681 ایریا انچارج تعینات کئے گئے ہیں مہم کی سیکورٹی کے لیے 20ہزار152پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کی گئی ہے۔
اس بات کا فیصلہ ایمرجنسی آپریشن سنٹر برائے انسداد پولیو خیبرپختونخوا کے ایک اہم اجلاس میں ہوا جس کی صدارت ایڈیشنل سیکرٹری صحت (پولیو) اور کوآرڈینیٹر ای او سی ڈاکٹر آصف رحیم کی اس موقع پرڈپٹی کوآرڈینیٹرمحمد ذیشان، ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر عارف، یونیسیف، ڈبلیو ایچ او، این اسٹاپ،بی ایم جی ایف محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام اور نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔شرکاء نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود ہم پولیو کے مکمل خاتمہ کے لئے پرعزم ہیں اور پولیو وائرس کے خاتمہ کا واحد حل ہر بچے تک پہنچ کر سوفیصدبچوں کی پولیو ویکسینیشن کو یقینی بنانا ہے، انہوں نے کہا کہ اس قومی مشن میں معاشرے کے تمام طبقات بالخصوص والدین کا تعاون لازم ہے۔کوآرڈینیٹرنے فرنٹ لائن پولیو ورکرز کو سراہتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ محکمہ صحت، پولیو ورکرز اور دیگر تمام متعلقہ ادارے ای او سی کے زیراہتمام اس انسداد پولیو مہم کے دوران پوری جانفشانی سے اسے کامیاب بنائیں گے۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
اس خبر کو پرنٹ میں حاصل کریں
بشیر حسین آزادؔ تابع على تويتر أرسل بريدا إلكترونيا 25/11/2022
178 2 منٹوں کی پڑھائی
شئیر کریں
فيسبوك تويتر لينكدإن واتساب تيلقرام ڤايبر ای میل میں شئیر کریں پرنٹ
اہم ٹیلی فون نمبرز
اشتہارات/ مواقع/ نوکریاں
ہندوکش ہاسٹل برائے طلباء میں محدودنشستوں پر داخلے جاری ہیں
ملازمت کے مواقع ۔ قشقار
دیوان مارکیٹ مینا بازار موڑدہ پائین میں دکانات برائے کرایہ دستیاب ہیں
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ٹریفک وارڈن پولیس لوئیر چترال کی جانب سے ٹرانسپورٹ یونین انتظامیہ اور ڈرائیوروں کے لئے ٹریفک قوانین سے متعلق آگاہی مہم ۔
چترال کی خواتین و بچیوں کو شادی کے نام پر ضلع و ملک سے باہر لے جانے اور انسانیت سوز مظالم کے تدارک کیلئےسمینار کا انعقاد ۔
دھڑکنوں کی زبان ۔۔۔”علمی میلہ اور ہاٸی سکول چترال“۔۔محمد جاوید حیات
چترال میں خواتین صنفی بنیاد پر غیر مساویانہ سلوک اور گھریلو تشدد سمیت دیگر سماجی مسائل کا شکار ہے جن کی وجہ سے وہ ذہنی ڈپریشن کا شکار رہتی ہیں۔۔انسپکٹر دلشاد پری
نرسز، عوام کے تواقعات اور دستیابی…تحریر: ناصر علی شاہ
چترال ایکسپریس چترال کا سب سے بڑا ان لائن یونی کوڈ اخبار ہے۔ اس میں روزانہ کی بنیاد پر خبریں، تجزے اور مضامین شائع ہوتے ہیں۔ چترال ایکسپریس عوامی امنگوں کا ترجمان ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ آپ جہاں کہیں پہ بھی ہوں باخبر رہنا آپ کا بنیادی حق ہے۔ اس لئے مختلف پلیٹ فارمز جیسے انٹرنیٹ، موبائیل، ای میل اور ٹیلی وژن جیسے ذریعوں سے خبریں قارئین و ناظرین تک پہنچائے جاتے ہیں۔ تمام خبریں اور دیگر مواد نیک نیتی کی بنیاد پر شائع کی جاتی ہیں، کسی بھی خبراور دیگر مواد کی ذمہ داری متعلقہ ادارے یا فرد پر عائد ہوگی۔ چترال ایکسپریس ایسے کسی مواد کو ختم کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ |
تعمیراتی عمل کے دوران وقت اور اخراجات دونوں کو بچانے کے لیے موثر فارم ورک حل کا انتخاب ایک اہم فیصلہ ہے۔کالم پلاسٹک فارم ورکپراڈکٹس تعمیراتی سائٹ پر منافع کو بہتر بناتے ہیں بنیادی طور پر تیزی سے بڑھنے اور کم کرنے کے عمل کے لیے ان کی مناسبیت کے ساتھ جس سے وقت کی بچت ہوتی ہے اور ورک فلو نمایاں طور پر زیادہ موثر ہوتا ہے۔اس وجہ سے، ہمارے حل کو عمارتوں، سڑکوں، بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، بنکروں، سوئمنگ پولز، یا ایک مکمل تیار شدہ گھر بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ درج ذیل کے فوائد ہیں۔پلاسٹک کالم فارم ورک
آسان سیٹ اپ
مختلف سائز کے پینلز کو مضبوطی سے بند کیا جا سکتا ہے۔صرف خصوصی ہینڈلز کو 90 ڈگری پر موڑ دیں۔دیپینلز کی پشت پر پسلی ہوتی ہے، جو بناتا ہے۔نظام کو روایتی لکڑی کے بلاکس اور ناخن کی ضرورت نہیں ہے۔پینلز میں ٹائی راڈ کو فٹ کرنے کے لیے سوراخ ہیں، ضمانت دیں۔پورے نظام کی طاقت.
ہاتھ والا
سب سے بڑا پینل 120x60cm ہے، وزن صرف 10.5kg ہے، جسے صرف ایک شخص آسانی سے اٹھا اور سیٹ کر سکتا ہے، سائٹ پر کسی کرین کی ضرورت نہیں ہے۔ ٹرانسپورٹ اور سائٹ پر ہیرا پھیری کو آسان بنائیں، خاص طور پر ایلومینیم سے بنے روایتی فارم ورکس کے مقابلے میں یا لکڑی.ہلکا پن اعلی سطحی کام کی جگہ کی حفاظت میں بھی حصہ ڈالتا ہے۔
ماحول دوست
Pلاسٹک فارم ورک سسٹممختلف سائز کی وجہ سے کیل کاٹنے اور کاٹنے کی ضرورت نہیں ہے،اور تقریباً کسی لکڑی کی ضرورت نہیں، مواد کو ری سائیکل کیا جا سکتا ہے۔ٹوٹنے کے بعد، ماحول کو آلودہ نہیں کرے گا.پریکٹس میںاستعمال کرتے ہوئے، پینل کے کونے کو نسبتا آسان ٹوٹ جاتا ہےخود پینل کے مقابلے میں، ہمارے ماڈیولر فارم ورک4 چھوٹے کونے کے ٹکڑے الگ الگ تبدیل کیے جائیں،پینلز کو تقریباً 100 بار دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
طاقت
کا موادماڈیولر فارم ورکپی پی (پولی پروپیلین) ہےخصوصی شیشے کے ریشوں کے ساتھ ملایا جاتا ہے جو پینل کو قابل بناتا ہے۔اعلی دباؤ رکھو.
ہینڈل اعلی طاقت نیلون، ہر ایک پینل کی طرف سے بنائے جاتے ہیںکم از کم 4 ہینڈلز کے ذریعے لاک کیا جاتا ہے، جو پورا سسٹم بناتا ہے۔40 سینٹی میٹر دیواروں کو ڈالنے کے لئے کافی مضبوط.
دیواروں اور کونوں
ماڈیولر فارم ورک کا استعمال کرتے ہوئے، 40 سینٹی میٹر موٹی تک ڈالنا ممکن ہے۔اور 3 میٹر اونچی سیدھی دیواریں ایک بار۔
خصوصی کونوں اور معاوضے کے پینل کے ساتھ مل کر، دائیں طرفزاویہ کی دیواریں، تین طرفہ ٹی دیواریں اور چار طرفہ کراس دیواریں ہو سکتی ہیں۔آسانی سے بن گیا.
ماڈیولر فارم ورک کا کم وزن اور ماڈیولریٹی اسے بناتی ہے۔باڑ کی دیواروں کے لیے مثالی کیونکہ بڑے گینگفارمز کو منتقل کرنا ممکن ہے۔ہاتھ سے.
بیسن اور لفٹ شافٹ
کا کم وزنپلاسٹک ماڈیولر فارم ورککو آسان بناتا ہے۔ٹینک، بیسن اور سوئمنگ پول ڈالنابھاری آلات تک محدود یا غیر رسائی والے علاقے۔
ماڈیولر فوم ورک لفٹ شافٹ کے لئے بھی مثالی ہے جیسا کہ یہ ہے۔کرین کی مدد کے بغیر استعمال کر سکتے ہیں، آسان بنا سکتے ہیں،ہاتھ سے تیز اور درست کام۔
دروازے اور کھڑکیاں
ماڈیولر فارم ورک کے ذریعے دروازے اور کھڑکیاں بنانافارم ورک کے اندر ایک لکڑی ڈال کر، آسان ہےضرورت کے افتتاحی سائز کے مطابق فریم،اور پھر دیواروں کو دروازوں اور کھڑکیوں کے ساتھ ڈال دیں۔
پروڈکٹ
کالم پینل، ستون کے لیے ماڈیولر شٹرنگ پینل
تفصیل
کالم پینل ایک ماڈیولر شٹرنگ پینل ہے، بنایا گیا ہے۔مضبوط کنکریٹ کے لیے اعلی اثر مزاحم پی پی پلاسٹک کاکالم، ڈھیر کی ٹوپیاں اور دیواریں۔پینل انجینئرڈ ہیں۔مختلف پوزیشنوں میں آپس میں جڑنا یا thogonally، تخلیق کرنامتغیر سائز کا "ستارہ" کے سائز کا فارم ورک۔
کالم پینل معیاری استعمال کرتے ہوئے آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔نایلان تالا لگا ہینڈل.ہر پینل کو 9 ہینڈلز کی ضرورت ہوگی۔
تشکیل دینے والے چہرے میں سوراخوں کی 6 متوازی قطاریں ہیں۔"ستارہ" میں پینلز کے آرتھوگونل کنکشن کی اجازت دیںشکل.قطاریں 100/50mm کے فاصلے پر رکھی جاتی ہیں۔ایک دوسرے سے، مربع اور/یا کی تشکیل کی اجازت دیتا ہے۔150 سے 600 ملی میٹر کی طرف والے مستطیل کالم
کے لئے پینل کے وسط میں سوراخ کی ایک سیریز ہےٹائی راڈ کا گزرنا.سوراخ کی پوزیشن ہےکراسنگ ٹائی راڈز کے درمیان تصادم سے بچنے کے لیے غیر متناسب۔
تمام غیر استعمال شدہ سوراخوں کو پلگ سے بند کر دیا گیا ہے۔
ایک کالم 3m اونچائی 16x کالم پینلز کے ساتھ بنتا ہے،8 ایکس ٹائی راڈز، 16 ایکس واشرز، 144 ایکس ہینڈلز، 4 عمودی سٹیلکمک سلاخوں.
کونے کی دیوار کی ترتیب
ٹی دیوار کی ترتیب
Fengqi Rd، Yinzhou ڈسٹرکٹ، Ningbo City، Zhejiang، CHINA
+86 158 6737 8966
+86 183 9586 8099
sales1@cn-zhongming.com
تازہ ترین خبریں
A میں ایلومینیم وینیر کے پردے کی دیوار کا منصوبہ...
21,04,22 جون 16, 2017
100 ٹن بند قسم کی دھاتی ڈیک شیٹ wer...
16,02,22 16 جون 2017
کیوں سٹیل کی حمایت وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے؟
11,01,22 جون 16, 2017
فن تعمیر میں فارم ورک کا کردار
28,12,21 جون 16, 2017
ایلومینیم کی چھت کی ابتدا اور ترقی...
30,11,21 جون 16, 2017
سبسکرائب
ہماری مصنوعات یا قیمت کی فہرست کے بارے میں پوچھ گچھ کے لئے، براہ کرم ہمیں اپنا ای میل چھوڑ دیں اور ہم 24 گھنٹوں کے اندر رابطے میں رہیں گے۔
پرائس لسٹ کے لیے انکوائری
© کاپی رائٹ 20102021: جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
کالم کے لیے پلاسٹک فارم ورک, رنگ لاک سہاروں کے حصے, سہاروں کے حصے تھریڈڈ بیس جیک, Kwikstage سہاروں کے لوازمات, رنگ لاک سکفولڈنگ بریکٹ, سہاروں سایڈست سکرو جیک, |
وہ کونسی چیز ہے جو ہمیں نیچے سے اوپراور پھر نیچے لیکر جاتی ہے، لیکن جگہ سے ہلتی نہیں - video Dailymotion
Search
Library
Log in
Sign up
Watch fullscreen
2 years ago
وہ کونسی چیز ہے جو ہمیں نیچے سے اوپراور پھر نیچے لیکر جاتی ہے، لیکن جگہ سے ہلتی نہیں
UrduPoint.com
Follow
2 years ago
وہ کونسی ایسی چیز ہے جو ہمیں نیچے سے اوپر۔۔۔ اور اوپر سے نیچے لیکر جاتی ہے، لیکن اپنی جگہ نہیں چھوڑتی۔۔۔ انتہائی دلچسپ سوال پر لوگوں کے مزیدار جواب دیکھئے! |
"اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو قبل از وقت انتخابات ہوجائیں گے" سابق صدر آصف علی زرداری نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تحریک عدم اعتماد کا اشارہ دے دیا
گونگے شخص کی بھاری رقم گر گئی، ایک جوڑے کو ملی تو ایسا کام کردیا کہ آپ بھی شاباش دیں گے
ہم شہری،سیاحتی مقامات اور انتظامی ضرورت!
ہم شہری،سیاحتی مقامات اور انتظامی ضرورت!
چوہدری خادم حسین
Aug 07, 2016
خط غربت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ہم نے یہ بھی بتا دیا تھا کہ سفر وسیلہ ظفر کے طور پر ہوا بدلی کے لئے لاہور سے نتھیا گلی کے لئے عازم سفر ہوئے اور جاتے جاتے جو دیکھا وہ بھی عرض کر دیا۔ ایک قاری نے ہمارے کالم کے عنوان پر ہی حملہ کر دیا۔ ان کے مطابق ہمیں اسلام آباد اور گلیات کا ذکر کرنے کی کیا ضرورت تھی تو عرض یہ ہے کہ ہمارا لاہور تو ہر وقت ہمارے ساتھ ہی ہوتا ہے کہ لوٹ کر تو پھر لاہور ہی آنا ہے اور آج ہم واپس لاہور کی طرف روانہ ہو رہے ہیں کہ جمعہ کو ہی اپنے پاکستانی بھائیوں کی جو دلچسپی دیکھی، اس سے اندازہ ہو گیا کہ چھٹیوں کے موسم میں مری اور گلیات میں عوامی ہجوم اور ٹریفک کے حوالے سے جو رپورٹیں دیکھیں اور پڑھیں وہ بہت مناسب تھیں۔
خاتون کو برہنہ کرکے ویڈیو بنانے کا معاملہ، ملزمان گرفتار
یہ ہم ہی ہیں جو ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے لئے تمام قواعد و ضوابط اور اخلاقیات کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور قطار یا اپنی لین میں چلنا پسند نہیں کرتے۔اپنے سے آگے والے کو اوورٹیک کرکے سامنے سے آنے والے کے ساتھ متھا لگا لیتے ہیں اور پھر جھگڑا بھی کرتے ہیں، اگر اسلام آباد اور راولپنڈی سے مری اور مری سے نتھیا گلی تک کا سفر کریں تو معلوم ہو گا کہ سڑک پہلے سے بڑی کر دی گئی ہے،چوڑائی مری روڈسے زیادہ ہو گئی ہے، تین سے چار گاڑیاں آسانی سے گزر جاتی ہیں، اسی طرح اسلام آباد، مری ایکسپریس وے دو رویہ ہے، یہ بھی صاف ستھری ہے، اب اگر آنے جانے والے ہی صبر کا مظاہرہ نہ کریں تو کسی کا کیا قصور!
"سابق آرمی چیف نے ہمیں کہا تھا کہ پی ٹی آئی کی طرف ہوجائیں" مونس الہٰی کا انکشاف
ہمارا مشاہدہ تو یہ ہے کہ اگر کہیں معمولی سی رکاوٹ نظر آئے تو ہم میں سے ہی کچھ حضرات یک طرفہ ٹریفک کی خلاف ورزی بھی کر لیتے ہیں اور پھر نتیجہ سب لوگ بھگتتے ہیں کہ ٹریفک جام ہو تو گاڑیاں پھنستی چلی جاتی ہیں۔یہ سب کچھ ٹھیک اسی صورت میں ہو گا، جب ہم خود نظم و ضبط کی پابندی کریں گے۔ جو حضرات گلیات کی تفریح کر چکے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ مرکزی سڑکوں کی تعمیر کی وجہ سے گاڑی چلانا آسان ہو گیا ہے ،پھر اکثر علاقوں میں سٹریٹ لائٹ کا بھی انتظام ہے، چنانچہ اب ان سڑکوں پر رات گئے بھی گاڑیوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے۔
"وفاقی حکومت گئی تو الیکشن میں ڈٹ کر مقابلہ کریں گے" ایاز صادق نے صورتحال واضح کردی
ہم شہری گاڑی چلانا تو سیکھ لیتے ہیں، لیکن گاڑی چلانے کے آداب سے واقف نہیں ہیں۔رات کے وقت آمنے سامنے سے آتے جاتے ہر ایک کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ خود گزرجائے اور دوسرے کو موقع نہ جائے۔ اس سے بسا اوقات گاڑیوں کو پہاڑ کی گہرائی کی طرف بالکل کنارے سے گزرنا پڑتا ہے، پھر اترائی اور چڑھائی پر رفتار کم کرنا بھی گناہ تصور کیا جاتا ہے۔ اسی طرح رات کے وقت سامنے سے آنے والی گاڑیاں ایک دوسرے کو روشنی کی گنجائش نہیں دیتیں۔ قواعد کے مطابق اگر دونوں طرف سے آنے والے حضرات ’’فل لائٹ‘‘ بیم جلا کر آ رہے ہوتے ہیں تو آمنے سامنے آتے ہی ہر دو کو ’’ڈپر‘‘ پر آکر روشنی نیچے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری صورت میں روشنی اونچی ہونے کے باعث سامنے والے کی ونڈ سکرین پرپڑتی ہے گاڑی چلانے والے کی آنکھیں چندھیا جاتی ہیں، اس سے حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بہتر عمل اور قاعدہ یہ ہے کہ ہر ایک اپنی اپنی گاڑی کی ہیڈ لائٹیں نیچی کر لے، جب گاڑی ایک دوسرے کے پاس سے گزر جائے تو پھر فل لائٹ کی جا سکتی ہے، لیکن یہاں تو کچھ شوقین حضرات فالتو لائٹ بھی لگوا لیتے ہیں اور اصل بیم کی روشنی کچھ اس انداز سے ایڈجسٹ کراتے ہیں کہ وہ سامنے سے آنے والے کی سکرین پر براہ راست اثراندازہوتی ہے،حادثات کا سبب بنتی ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعہ) کا دن کیسا رہے گا؟
ہمارے شمالی علاقہ جات بہت خوبصورت ہیں۔ دیر،چترال،سوات، کاغان، ناران اور گلیات میں سیاحوں کے لئے بہت کچھ ہے ،پھر یہ دیکھ کر کہ آبادی بڑھی ہے توخطِ غربت کا بھی اندازہ نہیں ہو پا رہا۔ سیزن میں بھاری تعداد میں لوگ ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں، لیکن معقول سہولتوں کے فقدان یا کمی کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں۔ مری اور گلیات میں زیادہ رش کی وجہ ان کا قریب ہونا ہے، جبکہ سوات اور کاغان ویلی کا رخ کرنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہوتی ہیں۔لوگ بچوں کے ساتھ جاتے ہیں۔ آپریشن سوات اور بعدازاں ضرب عضب کی وجہ سے امن بھی بحال ہو چکا، اس لئے لوگ بے فکری سے جانے لگے ہیں۔ فوجی جوان یوں بھی متاثرہ علاقوں میں موجوداور الرٹ ہوتے ہیں۔
"اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو قبل از وقت انتخابات ہوجائیں گے" سابق صدر آصف علی زرداری نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تحریک عدم اعتماد کا اشارہ دے دیا
ان علاقوں میں مسائل کی بات نہ کرنا غیر مناسب ہوگا۔ ایک تو یہ کہ ان علاقوں میں درختوں کی بوجوہ کمی کے باعث نہ صرف موسم پر اثر پڑا ہے، بلکہ لینڈ سلائیڈنگ بھی جاری رہتی ہے اگردرخت زیادہ اور گھنے ہوں تو جنگلات کی موجودگی مٹی کو مضبوط کرتی ہے ۔ آمد و رفت کے لئے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے علاوہ بلوچستان والوں کو بھی توجہ دینا ہوگی۔ سڑکیں ایسی ہوں، جیسی اسلام آباد سے مری اور مری سے نتھیا گلی تک ہیں۔ خیبرپختونخوا والوں کو نتھیا گلی سے ایبٹ آباد والی سڑک کی مرمت جلد کرا لینی چاہیے۔کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ مرکزی سڑکیں تو درست حالت میں ہوں اور ذیلی سڑکوں کو بھول جائیں جو سیاحوں کو دلچسپی کے مراکز تک لے جاتی ہیں۔ خیبرپختونخوا کو تو ذیلی سڑکیں بھی ایسی بنانی چاہئیں، جیسی نتھیاگلی میں گورنر ہاؤس والی ذیلی سڑک ہے۔
گونگے شخص کی بھاری رقم گر گئی، ایک جوڑے کو ملی تو ایسا کام کردیا کہ آپ بھی شاباش دیں گے
بات ختم کرنے سے پہلے ایک بہت اہم مسئلے کی طرف توجہ دلانا ضروری ہے، وہ یہ کہ سیاحوں کو رہائش اور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ان صحت مند مقامات پر اچھے ہوٹل اکا دکا ہی ہوتے ہیں اور ان کے نرخ بھی بہت زیادہ ہیں، جنہیں ایک خاص درجہ (اشرافیہ) والے حضرات ہی برداشت کرتے ہیں۔ نچلے درجے کے ہوٹلوں میں سہولتوں کی کمی ہوتی ہے اور وہ بھی سیزن میں مہنگے ہو جاتے ہیں۔ ان کی جانچ پڑتال کا انتظام لازم ہے، جبکہ خوراک کے معیار کو درست کرانا تو انتہائی ضروری ہے۔ ناقص گھی، غیر معیاری مصالحے ،سبزیاں اور گوشت وغیرہ کا استعمال عام ہے، جو صحت مند مقامات پر غیر صحت مند ماحول کو جنم دیتا ہے۔بجلی مقامی سطح پرپیدا کرنے کا انتظام ضروری ہے کہ لوڈشیڈنگ بہت ہوتی ہے۔ اس کے باعث جنریٹر چلتے اور ماحول خراب کرتے ہیں۔ اللہ نے سفر بخیر و خوبی گزار دیاہے،دعا ہے کہ سفر سب کا ہی بخیریت گزرے اور کوئی خط غربت کے نیچے نہ رہے۔
مزید :
کالم -
مشہور خبریں
مزید
Nov 30, 2022 | 17:58:PM
کیا واقعی شعیب ملک اور عائشہ عمر شادی کرنے جارہے ہیں؟ا داکارہ کا مؤقف آگیا
Nov 30, 2022 | 16:02:PM
دورہ پاکستان پر آئے انگلینڈ کے کھلاڑی دراصل بیمار کیوں ہوئے؟ وجہ سامنے آ گئی
Dec 01, 2022 | 00:07:AM
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟
Nov 30, 2022 | 20:49:PM
رونالڈو کے سعودی کلب جوائن کرنے کی خبریں، ماہانہ تنخواہ جان کر ہوش اڑ جائیں
Nov 30, 2022 | 12:15:PM
پاکستان کا ڈائلنگ کوڈ 92 کیوں ہے؟ ڈائلنگ کوڈ کس طرح مختص کیے جاتے ہیں؟ دلچسپ معلومات
Dec 01, 2022 | 11:43:AM
ملائکہ اروڑا کے حاملہ ہونے کی خبروں پر بوائے فرینڈ ارجن کپور نے خاموشی توڑ دی، رد ...
ای پیپر
ویڈیو گیلری
مزید
پاکستان کا ڈائلنگ کوڈ 92 کیوں ہے؟ ڈائلنگ کوڈ کس طرح مختص کیے جاتے ہیں؟ دلچسپ معلومات
فیفا ورلڈ کپ میں ایران امریکہ مقابلہ، میچ شروع ہونے سے پہلے ہی بڑا تنازعہ کھڑا ہو ...
بلاگ
جناب صدر!یہ آئین سے مذاق ہے؟ امجد عثمانی
فیصلے کہاں ہو رہے ہیں،قبول کون کریگا ، این آر ٹو ... طیبہ بخاری
معاملہ آرمی چیف کی تعیناتی کا سید عارف مصطفیٰ
ملک ہے تو سب ہے بیرسٹر امجد ملک
قدر کرنے کے لیے موت کا انتظار کیوں؟؟؟ محمد راحیل معاویہ
گھر داماد ۔ ۔ ۔ راضیہ سید
چین کی بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کے ثمرات شاہد افراز خان
نیوزلیٹر
You are subscribed Successfully
اہم خبریں
شیئرکریں
ہوم
ہمارے بارے میں
رابطہ
اشتہارات
Privacy Policy
Terms of Service
Copyright 2022. Reproduction of this website's content without express written permission from 'Daily Pakistan' is strictly prohibited. |
پاکستان میں تواتر سے وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، جس کی وجہ سے ملک میں صحت عامہ کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
ایڈیٹوریل پير 15 نومبر 2021
شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے
مزید شیئر
مزید اردو خبریں
پاکستان میں تواتر سے وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، جس کی وجہ سے ملک میں صحت عامہ کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ فوٹو:فائل
پاکستان میں آج کل ڈنگی وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سیکڑوں مریض روزانہ کی بنیاد پر سامنے آ رہے ہیں، دوسرے صوبوں کی صورت حال بھی اس سے قطعی مختلف نہیں۔
مریضوں میں پلیٹ لیٹس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے استعمال ہونے والی کٹس ایک طرح سے نایاب ہو گئی ہیں، اگر اپنے ذرایع سے کوئی مریض یہ کٹ لینا چاہے تو اس کی قیمت 30 ہزار روپے ہے۔
ڈنگی بخار کے سر اٹھاتے ہی لاہور میں پیناڈول کی گولی نایاب ہے۔ دوسری جانب اسموگ نے پاکستان کے مختلف شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس میں لاہور متاثرہ شہروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آ پہنچا ہے۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں کووڈ 19، ڈنگی، ٹائیفائیڈ اور ملیریا سب ایک ہی وقت میں پھیل رہے ہیں۔
کورونا، ڈنگی اور اسموگ کے باعث نفسیاتی اور صحت کے مسائل بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں، اس سے بوڑھے، بچے اور نظام تنفس کے مسائل کے شکار افراد بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اسموگ ناصرف انسانوں پر اثرانداز ہوتی ہے بلکہ پودوں کی افزائش اور جنگلات بھی اس سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔
پاکستان میں تواتر سے وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، جس کی وجہ سے ملک میں صحت عامہ کے مسائل پیدا ہورہے ہیں، شعبہ صحت کو ہر حکومت نے نظرانداز کیا ہے، لہٰذا عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔
ڈنگی وائرس ان دس بڑے امراض میں شامل ہے جو بچوں میں بیماری اور اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ ڈنگی وائرس مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جو ڈنگی وائرس سے متاثرہ شخص کو کاٹ کر کسی دوسرے صحت مند آدمی کو کاٹنے پر ایک سے دوسرے میں منتقل کرتی ہے۔ اس طرح ڈنگی وائرس کا پھیلاؤ ایک مچھر سے شروع ہوتا ہے اور متاثرہ مریض پر جا کر ختم ہوتا ہے، متاثرہ مریض اس وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ بن جاتا ہے کیونکہ یہ وائرس مریض کے اندر تیزی سے پھیلتا ہے۔یہ وائرس متاثرہ مریض کے جسم میں دو سے سات دن تک گردش کرتا ہے۔
اس دوران اس مریض کو کاٹنے والے مچھر اس وائرس سے متاثر ہوتے ہیں اور پھر دوسرے لوگوں کو کاٹ کر اس بیماری کے پھیلاو کی بڑی وجہ بنتے ہیں۔اس طرح یہ ایک بہت خطرناک عمل شروع ہو جاتا ہے جس کو روکنا بہت ضروری ہے تاکہ ڈنگی وائرس کو وبائی شکل اختیار کرنے سے روکا جا سکے۔
ڈنگی کی علامات میں تیز بخار،جوڑوں اور پٹھوں میں درد، مسوڑھوں اور ناک سے خون آنا، متلی اور قے وغیرہ شامل ہیں جب کہ ڈنگی سے بچاؤ میں مچھروں کی افزائش کی روک تھام اور ان سے بچنا اہم ترین اقدام ہیں۔ ڈنگی وائرس پر قابو پانے کے لیے بہت سی مشکلات کا سامنا ہے جن میں وائرس کی تشخیص، طبی تحقیق اور علاج معالجہ کا پیچیدہ عمل شامل ہے، بالخصوص ملیریا، ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس جیسے انفیکشن کی موجودگی میں ڈنگی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ملک میں بہت سی بیماریاں اور قدرتی آفات پانی سے پیدا ہوتی ہیں، جن میں ڈنگی اب سب سے نمایاں اور اہم مرض بن چکا ہے۔
طبی ماہرین نے ڈنگی وائرس کو پاکستان کے لیے بہت بڑا خطرہ قرار دیاہے۔ مچھروں کی افزائش روکنے کے لیے کوڑے کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگا کر اور پانی کا محفوظ استعمال کرکے اور گھروں میں رہتے ہوئے مچھر کو بھگانے کا اہتمام کرکے ڈنگی سے بچاؤ میں مدد مل سکتی ہے کیونکہ ڈنگی وائرس کی ویکسین اور علاج کے لیے مناسب ادویات دستیاب نہیں ہیں،اس لیے ڈنگی وائرس سے بچاؤ ہی بہترین عمل ہے۔
دوسری طرف ملک میں اسموگ کی مختلف وجوہات ہیں جن میں صنعتی آلودگی، فصلوں کو جلانا،گاڑیوں کا دھواں وغیرہ قابلِ ذکر ہیں،اسموگ سے شہریوں کے نہ صرف حالاتِ زندگی متاثر ہو رہے ہیں بلکہ مختلف قسم کی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔پاکستان میں گزشتہ سال اسموگ کی وجہ سے نہ صرف ٹریفک میں کمی ہوئی بلکہ کئی پروازیں بھی منسوخ ہوئیں، رواں سال ایئر کوالٹی اور آلودگی کے لحاظ سے پاکستان کے شہر لاہور اور کراچی دنیا کے 25 آلودہ ترین شہروں میں شامل ہیں۔
وطن عزیز میں فوٹو کیمیکل اسموگ پائی جاتی ہے،اس میں وولیٹائل کے باریک ذرات شامل ہوتے ہیں، یہ ذرات مختلف قسم کی گیسوں،مٹی اور پانی کے بخارات سے مل کر بنتے ہیں۔سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ جو کہ صنعتوں گاڑیوں اور کوڑا کرکٹ جلانے سے ہوا میں شامل ہو جاتی ہیں، جب سورج کی کرنیں ان ذرات پر پڑتی ہیں تو اسموگ کی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔ سردیوں میں جب ہواکی رفتار کم ہونی شروع ہوتی ہے تو ہوا میں شامل یہ دھواں اور دھند جمنے لگتا ہے اور نتیجہ اسموگ کی صورت میں نکلتا ہے۔
اسموگ میں زمینی اوزون سلفر ڈائی آکسائیڈ،نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ اورپارٹیکیولیٹ جیسے عناصر شامل ہوتے ہیں،یہ خوردبینی ذرات ٹھوس بھی ہو سکتے ہیں اور ما یع شکل میں بھی موجود ہوتے ہیں جو آکسیجن پر اثرانداز ہو کر سانس لینے کے عمل میں دشواری پیدا کرتے ہیں۔یونیورسٹی آف شکاگو کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اسموگ کے باعث ہر پاکستانی شہری کی اوسط عمر میں 2.7 سال کی کمی آ رہی ہے، جب کہ لاہور کے ہر شہری کی عمر میں 5.3 سال، فیصل آباد کے شہری میں 4.8 سال اور گوجرانوالہ کے ہر شہری کی عمر میں 4.7 سال کی کمی آ رہی ہے۔
کسی شہر یا قصبے کو اسموگ گھیر لے تو اس کے اثرات فوری طور پر محسوس ہوتے ہیں۔ اسموگ کے زیراثر افراد میں سانس لینے میں دشواری یعنی دمہ،گلے میں خارش، آنکھوں میں جلن، بخار،کھانسی، فلو اور پھیپھڑوں میں انفیکشن جیسی بیماریاں عام ہو جاتی ہیں۔ اسموگ کی معمولی مقدار میں گھومنا بھی دمہ کے مریضوں کے لیے دورے کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے۔
ملک میں ہرسال فصلوں کی 19 ملین ٹن باقیات کو نذر آتش کیا جاتاہے، گوکہ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر پنجاب میں اِس پر پابندی عائدکی جا چکی ہے۔ محکمہ زراعت فصلوں کی باقیات کو تلف کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ دھان کے ڈنٹھل کا ٹکرا زمین میں ملا دیا جائے، مڈھوں کی تلفی کے لیے گہرا ہل چلایا جائے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اے کیو آئی حساس طبیعت والے افراد کے لیے غیرصحتمندانہ ہے۔ 580 اے کیو آئی کی شرح ہر فرد کے لیے انتہائی خطرناک ہوتی ہے۔
اسموگ دل اور پھیپھڑوں کے ساتھ ساتھ دماغی صلاحیت کے لیے بھی تباہ کن ہے۔ آلودگی میں معمولی اضافہ سے بھی ڈیمنشیا کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ماہرین صحت کی جانب سے اسموگ کو دماغی صحت کے لیے تباہ کن قرار دیا جاتاہے۔ ماہرین کے مطابق فضا میں آلودہ ذرات کا ایک مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر اضافہ ڈیمینشیا کا خطرہ 16 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ ملک میں اسموگ کے سیزن کا آغاز اکتوبر کے کسی بھی دن سے ہو کر جنوری تک جاری رہتا ہے۔اس میں شدت اس عرصہ کے دوران 10 دن سے لے کر 25 دن تک ہو سکتی ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ پاکستان میں شعبہ صحت پہلے ہی کمزوربنیادوں پر کھڑا ہے اور اس میں کسی بھی وبائی مرض پھوٹنے کی صورت میں مریضوں کا بوجھ اٹھانے کی سکت باقی نہیں ہے، یہ صورتحال موجودہ حکومت کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے ۔
عوام کی صحت تندرستی کو یقینی بنانا حکومت اور محکمہ صحت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، جب کہ علاج معالجہ کی بہترین سہولیات کی دستیابی حکومت کی بنیادی ذمے داری بنتی ہے۔سادہ اور معصومانہ سوال یہ ہے کہ کیا حکومت شعبہ صحت کے حوالے سے اقدامات اٹھارہی ہے ، جواب نفی میں ہے ، لہٰذا ان سطور کے ذریعے حکومت سے صرف مودبانہ گزارش کی جاسکتی ہے کہ وہ ملک میں عوام کی صحت کے حوالے سے مسائل کو حل کرنے پر اپنی بروقت ، مناسب اور جنگی بنیادوں پر حکمت عملی ترتیب دے تاکہ عوام کو وبائی امراض کے پھیلاؤ ، شدت اور نقصان سے بچایا جاسکے۔
شیئر ٹویٹ شیئر
مزید شیئر
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
سروے
کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟
ہاں
نہیں
نتائج ملاحظہ کریں
مقبول خبریں
علی ظفر اور اہلیہ کو 2009 میں کس نے اغواء کیا تھا؟ گلوکار کا انکشاف
کترینہ نے بھی کراچی کی وائرل لڑکی کے گانے ’میرا دِل یہ پکارے آجا‘ پر ویڈیو بنا لی
صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر قومی نہیں بلکہ صوبائی کے ضمنی الیکشنز ہونگے، الیکشن کمیشن
بھارت؛ بلے باز نے ایک ہی اوور میں 43 رنز جڑ دیے
بھارتی پروفیسر نے کلاس میں مسلم طالبِ علم کو دہشتگرد کہہ دیا، ویڈیووائرل
فٹبال ورلڈکپ؛ مراکش سے شکست پر بیلجیئم میں ہنگامے پھوٹ پڑے
صدر مملکت اور وزیراعظم سے آرمی چیف کی الوداعی ملاقاتیں
ٹی ٹی پی کا جنگ بندی ختم کرنے اور ملک بھرمیں دہشت گردانہ حملوں کا اعلان
تازہ ترین سلائیڈ شوز
پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن
سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست
Showbiz News in Urdu
Sports News in Urdu
International News in Urdu
Business News in Urdu
Urdu Magazine
Urdu Blogs
The Express Tribune
Express Entertainment
صفحۂ اول
تازہ ترین
پاکستان
لانگ مارچ
انٹر نیشنل
کھیل
کرکٹ
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
سائنس و ٹیکنالوجی
صحت
بزنس
ویڈیوز
express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔
ایکسپریس کے بارے میں
ضابطہ اخلاق
ایکسپریس ٹریبیون
ہم سے رابطہ کریں
© 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed. |
ایران کے صوبہ فارس کے دار الحکومت شیراز میں احمد بن موسی کاظم علیہ السلام، حضرت شاہ چراغ کے روضے میں حال ہی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے نتیجے میں کم از کم 13 بے گناہ افراد شہید ہوئے جن میں دوسری، چھٹی اور دسویں جماعت کے چھوٹے معصوم طالب علم بھی شامل تھے، ان معصوم بچوں کا جرم کیا تھا؟ کیا انہیں زندگی گزارنے کا حق نہیں تھا؟ اور ان معصوم بچوں کی شہادت، کس قدر اندوہناک تھی؟ اور اسکے نتیجے میں جو بچی اپنے ماں باپ اور بھائی کے سائے سے محروم ہوئی اسکے غم کا بوجھ کون برداشت کر سکتا ہے؟
یہ وہ سوالات ہیں جس کا جواب ان دہشت گرد عناصر کو دینا ہے جنہوں نے اس بڑے جرم کا ارتکاب کیا۔ چنانچہ اسی ناخوشگوار سانحے سے متعلق ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے جذبات اور احساسات کیا ہیں اور اسکی وجہ سے کس قدر دلی طور پر انہیں صدمہ پہنچا ہے؟ جاننے کیلئے اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔
#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #شیراز#شاہ_چراغ #جرم #سانحہ #لعنت #غم #شریک# بچے #جماعت #گناہ # دماغ
ڈاؤن لوڈ بہترین کوالٹی (HD) مناسب کوالٹی (SQ) آڈیو (MP3)
دیگر مضامین و مقالہ جات
ہمارے بارے میں
ولایت محمد و آل محمدؐ کے دور حاضر کے علمبردار نائب امام زمانؑ ولی امر مسلمین سید علی حسینی خامنہ ای کی طرف سے’’جنگ نرم‘‘ کی اہمیت پر دیے گئے با بصیرت بیانات کی روشنی میں ہرذی شعورمسلمان کا شرعی وظیفہ بنتا ہے کہ دُشمن اسلام کا اس ثقافتی جنگ میں مقابلہ کرے اور اسلام و مسلمین کی سربلندی کے لیے اپنی تمام توانائیوں کو اسلام کے لئے صرف کرے۔ ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی طرف سے ’’جنگ نرم‘‘ کی اہمیت پر لبیک کہتے ہوئے اس ثقافتی جنگ میں اپنا کردار ادا کرنا ہمارا شرعی وظیفہ ہے۔ |
10 سال سے زیادہ پہلے قائم کیا گیا ایسنینگ ایک اعلی قیمت والا سولر پینل تیار کرتا ہے جس کا نام پوری دنیا میں جانا جاتا ہے اور فراہم کیا جاتا ہے۔
یہ کمپنی شمسی فوٹوولٹک پینلز کی ایک چھوٹی اور درمیانے قد میں پیشہ ور صنعت کار ہے۔ یہ طویل عرصے سے غیر ملکی تجارت کمپنیوں کے ذریعہ کاروبار برآمد کرتا رہا ہے۔ اب کمپنی غیر ملکی تجارت کے کاروبار کو آزادانہ طور پر چلانے کا فیصلہ کرتی ہے۔ مالکان نے شمسی کے ساتھ مل کر اعلی توانائی کے استعمال کے سامان کے لئے مارکیٹ میں ایک افتتاحی عمل دیکھا جس سے صارفین کے لئے چلنے والے اخراجات کو ڈرامائی انداز میں کم کیا جاسکے اور عالمی سطح پر گرمی کی حرارت کو کم کرنے کے لئے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا جائے گا۔ اپنی بہن ریفریجریشن کمپنی کے ساتھ افواج میں شامل ہوکر انہوں نے شمسی / ریفریجریشن سسٹم کی ڈیزائننگ شروع کی جو مختلف نظاموں کی ترتیب میں سورج کی 100 فیصد توانائی کو استعمال کرتی ہے۔
جدید ایپلی کیشن
خصوصیات والے زمرے
زیڈ بی ڈبلیو (ایکس ڈبلیو بی) سیریز اے سی باکس ٹائپ سبٹیشن
وال ماونٹڈ مونو بلاک ریفریجریشن یونٹ
چھتوں پر لگے ہوئے مونوبلاک ریفریجریشن یونٹ
کولڈ روم
تقسیم کابینہ
جی جی ڈی اے سی کم وولٹیج بجلی کی تقسیم کابینہ بجلی صارفین کے ل suitable موزوں ہے جیسے پاور پلانٹس ، سب اسٹیشنز ، صنعتی کاروباری اداروں اور دیگر بجلی استعمال کرنے والے صارفین
فل ڈی سی انورٹر مونوبلاک کنڈینسنگ یونٹ
AC / DC عالمگیر کارکردگی (AC 220V / 50Hz / 60Hz یا 310V DC ان پٹ) ، کیرل الیکٹرانک توسیع صمام وغیرہ کے ساتھ مکمل DC inverter شمسی monoblock ریفریجریشن یونٹ۔
شمسی پینل
شمسی توانائی سے پینل (جسے شمسی سیل ماڈیول بھی کہا جاتا ہے) ایک سے زیادہ شمسی خلیات جمع ہوتے ہیں ، جو شمسی توانائی کے نظام کا بنیادی حصہ اور شمسی توانائی کے نظام کا سب سے اہم حصہ ہیں۔
کولڈ روم
ٹھنڈا کمرے حسب ضرورت ہے ، براہ کرم ہمیں سرد کمرے کی لمبائی ، چوڑائی ، اونچائی اور استعمال درجہ حرارت بتائیں ، پھر ہم آپ کے ل suitable مناسب سرد کمرے کی سفارش کریں گے۔ |
پاکستان کے عوام یوم آزادی ایسے وقت منائیں گے، جب ملک میں آئین کے تحت ایک منتخب حکومت قائم ہے مگر انتخابی دھاندلیوں کے نام پر بحران پیدا کیا جا رہا ہے اور جمہوری نظام ایک دفعہ پھر خطر ے میں ہے، سیاسی جماعتوں کی جدوجہد اور جمہوری شعور کا معیار بلند ہونے کی بناء پر عوام جمہوری حکومت کے تسلسل کے حامی ہیں۔ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کی حمایت چوہدری برادران، شیخ رشید اور بعض مذہبی تنظیمیں کر رہی ہیں۔ سیاسی جماعتوں کا شعور اور عوامی حمایت ہی جمہوری نظام کا تحفظ کرے گی۔ موجودہ سیاسی نظام ختم ہوا تو ایک نئی تباہی آئے گی۔
جب1988میں عام انتخابات منعقد ہوئے تو محترمہ بے نظیر بھٹو پہلی دفعہ ملک کی وزیر اعظم بنیں، پیپلز پارٹی نے تحریک بحالی جمہوریت میں دوسری جماعتوں کے ساتھ مل کر جنرل ضیاء الحق کی آمریت کے خلاف طویل جدوجہد کی تھی مگر جب قائم مقام صدر غلام اسحاق خان نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا اعلان کیا تو پیپلز پارٹی نے تنہا پرواز کا فیصلہ کیا اور ایم آر ڈی ختم ہو گئی۔
پیپلز پارٹی غلام اسحاق خان صدر اور فوج کے سربراہ جنرل اسلم بیگ سے مفاہمت کر کے اقتدار میں آگئی، پیپلز پارٹی کے خلاف اسلامی جمہوری اتحاد کے نام سے تمام بڑی سیاسی جماعتیں متحد ہوئیں ان جماعتوں میں ایم آر ڈی میں شامل جماعتیں مثلاََ عوامی نیشنل پارٹی وغیرہ بھی شامل تھیں، اس اتحاد کے سربراہ نیشنل پیپلز پارٹی کے غلام مصطفی جتوئی تھے جو بعد میں عبوری وزیر اعظم بنائے گئے۔ اس اتحاد کی تحریک کے نتیجے میں نظیر بھٹو کی حکومت رخصت ہوئی، نئے انتخابات میں مسلم لیگ کامیاب ہوئی۔ میاں نواز شریف پہلی دفعہ وزیر اعظم بن گئے۔
آئی جے آئی کی اس حکومت کے خلاف پیپلز پارٹی اور تحریک استقلال نے متحد ہو کر انتخابات میں حصہ لیا تھا مگر کچھ عرصے بعدنوابزادہ نصراللہ خان کی قیادت میں ایک اتحاد قائم ہوا، اس اتحاد میں پیپلز پارٹی، تحریک استقلال، مسلم لیگ قاسم گروپ ملک قاسم کی قیادت میں شامل تھی، اس اتحاد نے لانگ مارچ کا اعلان کیا، بے نظیر بھٹو، نواب زادہ نصر اللہ خان، اصغر خان، ملک قاسم وغیرہ مختصر وقت کے لیے اسیر ہوئے، اس اتحاد نے صدر غلام اسحاق خان اور وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان اختلافات کی خلیج بڑھا دی اور ملک میں پہلی دفعہ عبوری حکومت کا تصور آیا، معین قریشی مختصر عرصے کے لیے وزیر اعظم بنے، انھوں نے منتخب نمایندوں کے شفاف کردار کے تصور کو اجاگر کیا۔
1993کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کی سربراہ بے نظیر بھٹو دوسری دفعہ وزیر اعظم بنیں اس دفعہ منظور وٹو کی قیادت میں مسلم لیگ کا ایک گروپ پیپلز پارٹی سے مل گیا اور پنجاب میں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی مشترکہ حکومت قائم ہوئی مگر پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی، ایم کیو ایم اور دوسری سیاسی جماعتیں متحد ہو گئیں۔ پہلے تمام جماعتوں نے کراچی میں ہونے والے آپریشن کی حمایت کی پھر یہ سیاسی جماعتیں پیپلز پارٹی کی حکومت پر ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ کا الزام لگانے لگیں، پیپلز پارٹی کی دوسری حکومت میں نوابزادہ نصر اللہ خان اور مولانا فضل الرحمن قومی اسمبلی کی خارجہ امور اور کشمیر کے امور کی کمیٹیوں کے سربراہوں کی حیثیت سے شامل تھے۔
اس بناء پر کوئی بڑا اتحاد نہیں بنا مگر صدر فاروق لغاری کے وزیر اعظم بے نظیر بھٹو سے اختلافات اور مرتضیٰ بھٹو کے قتل کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت برطرف کرائی گئی، مسلم لیگ ن اور دوسری جماعتوں نے پیپلز پارٹی کی حکومت کے خاتمے کا جشن منایا اور پیپلز پارٹی کے رہنما ملک معراج خالد عبوری وزیر اعظم بن گئے، عام انتخابات میں مسلم لیگ کامیاب ہوئی، میاں نواز شریف کو ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم بننے کا موقع ملا، کچھ عرصے بعد پیپلز پارٹی اور نواب زادہ نصر اللہ خان نے مسلم لیگی حکومت کو چیلنج کرنا شروع کیا، پیپلز پارٹی نے کراچی، لاہور وغیرہ میں جلسے جلوس کیے اور بے نظیر بھٹو کو ملک سے باہر جانے کی اجازت مل گئی۔
آصف علی زرداری مسلسل جیل میں رہے، اس دفعہ سیاسی جماعتوں نے حکومت کے خلاف کوئی بڑا محاذ نہیں بنایا مگر کچھ جماعتوں کے رہنما خفیہ ایجنسیوں سے ہدایات لے رہے تھے اور جنرل پرویز مشرف نے حکومت کا تختہ الٹنے کا منصوبہ بنایا، جب بھارتی وزیر اعظم واجپائی لاہور آئے تو جماعت اسلامی کو احتجاج کا ٹارگٹ دیا گیا یہ افواہ پھیلائی گئی کہ جنرل مشرف نے بھارتی وزیر اعظم کو سلوٹ کرنے سے انکار کیا، جنرل مشرف نے اپنی برطرفی کے فیصلے کی آڑ لے کر حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
سیاستدانوں کو اپنی غلطیوں پر غور کرنے کا موقع ملا اور 2006 میں لندن میں محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کے درمیان میثاق جمہوریت ہوا۔ اس میثاق میں صوبائی خود مختاری جیسے حساس معاملے کے علاوہ اس بات پر اتفاق ہوا کہ منتخب جمہوری حکومتوں کی آئینی مدت مکمل ہونے سے ہی جمہوری نظام مستحکم ہو سکتا ہے اور سیاسی جماعتوں کا حقیقی احتساب ہو سکتا ہے۔
اس بات پر بھی اتفاق رائے ہوا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں صوبے اور وفاق میں کامیابی حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں کے مینڈیٹ کو تسلیم کریں گی۔ 2008 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کامیاب ہوئی اور 2013 میں اپنی آئینی مدت مکمل کی، پہلی دفعہ اقتدار پر امن طور پر منتقل ہوا، مسلم لیگ کی حکومت 2013 میں قائم ہوئی، میاں نواز شریف نے کی پی کے تحریک انصاف بلوچستان میں نیشنل پارٹی اور سندھ میں پیپلز پارٹی کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا۔
اب عمران خان انتخابی دھاندلیوں اور حکومت کی کارکردگی کی بنیاد پر اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنا چاہتے ہیں اور مڈ ٹرم انتخابات کرنے کے خواہاں ہیں، انتخابی دھاندلیوں کے خاتمے کے لیے انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں انتخابی اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی قائم ہو چکی ہے جس میں تحریک انصاف کے اراکین بھی شامل ہیں، انتخابی دھاندلیوں کا حل اور انتخابی دھاندلیوں میں ملوث افراد کی سزا کا معاملہ انتخابی اصلاحات سے منسلک ہے، عمران خان اس کمیٹی کے ذریعے دھاندلیوں میں ملوث افراد کے خلاف قانون سازی کر سکتے ہیں۔
عمران خان مائل بہ احتجاج ہیں کہ انتخابی ٹریبونل نے انتخابی عذرداریوں کے ایک سال میں فیصلے نہیں کیے انھیں اگر موقع ملے اور وہ عدالتی نظام کا مطالعہ کریں تو اس حقیقت کو محسوس کرے گی کہ ٹریفک حادثات سے متعلق مقدمات کا فیصلہ چار سے پانچ سال میں ہونا ہے تو ان مقدمات کا فوری فیصلہ ممکن نہیں۔ انتخابی عذرداریوں کے سرسری سماعت کی عدالتوں کے قیام کا معاملہ میں قانون سازی کے لیے مشروط ہے پھر کسی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں ایک سال میں فیصلہ نہیں ہو سکتا اگر اس اصول کو مان لیا گیا تو کوئی بھی حکومت ایک سال سے زیادہ عرصے قائم نہیں رہ سکے گی۔
دانشوروں کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف کو بھارت سے دوستی اور منتخب حکومت کی مقتدر اداروں پر بالادستی کی خواہش کی سزا دی جا رہی ہے، 1977میں پیپلز پارٹی کے سربراہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور کی یاد تازہ کی جا رہی ہے جب انتخابی دھاندلیوں کی آڑ میں پی این اے نے تحریک چلائی اور جنرل ضیاء الحق کی فوجی آمریت قائم ہوئی، اگر جمہوری نظام ختم ہو گیا تو بقول سینیٹر حاصل بزنجو کے ملک کا مستقبل تاریک دکھائی دیتا ہے اور سانحہ ہوا تو سیاستدانوں کے لیے ملک میں کوئی جگہ نہ ہو گی۔
شیئر ٹویٹ شیئر
مزید شیئر
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
سروے
کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟
ہاں
نہیں
نتائج ملاحظہ کریں
مقبول خبریں
دوبارہ متنازع ٹوئٹس پر اعظم سواتی پھر گرفتار، جسمانی ریمانڈ منظور
فاسٹ بولر محمد عامر ایک بار پھر ایکشن میں نظر آئیں گے
مسلم لیگ ن پنجاب میں حکومت بنانے کیلیے متحرک، جوڑ توڑ پر غور شروع
چھیڑ چھاڑ سے روکنے پر اوباش نوجوانوں کا طالبات کی وین پر حملہ
فیفا ورلڈکپ؛ لوگو کے پیچھے چھپی حقیقت کیا ہے؟
آرمی چیف کے اثاثوں سے متعلق اعدادو شمار گمراہ کن ہیں، آئی ایس پی آر
برادر ملک پاکستان موجود ہے تو تجارت کسی اور سے کیوں کریں، صدرآذربائیجان
کیچڑ
تازہ ترین سلائیڈ شوز
سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست
فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب
Showbiz News in Urdu
Sports News in Urdu
International News in Urdu
Business News in Urdu
Urdu Magazine
Urdu Blogs
The Express Tribune
Express Entertainment
صفحۂ اول
تازہ ترین
پاکستان
لانگ مارچ
انٹر نیشنل
کھیل
کرکٹ
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
سائنس و ٹیکنالوجی
صحت
بزنس
ویڈیوز
express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔
ایکسپریس کے بارے میں
ضابطہ اخلاق
ایکسپریس ٹریبیون
ہم سے رابطہ کریں
© 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed. |
ہم میں سے بہت سے لوگ، مایا اینجلو کوایک عظیم امریکی مصنفہ اور شاعرہ کے طور پر جانتے ہیں مگر یقینا اس کی شخصیت کے ان خفیہ پہلووں سے واقف نہیں، جنہوں نے اسے مارگریٹ اینی جانسن سے ”مایا اینجلو“ بنایا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ مایا نے زندگی میں جن مشکلات کا سامنا کیا، کوئی عام عورت ان میں سے نصف کو بھی برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتی۔
4 اپریل 1928ءکو ریاست میزوری کے اہم شہر سینٹ لوئز کے سیاہ فام امریکی خاندان میں جنم لینے والی مایا کی آزمائشوں سے بھرپور زندگی کا آغاز اسی دن سے ہو گیا تھا جب محض تین برس کی عمر میں اس کے والدین نے روز روز کے جھگڑوں سے تنگ آ کراپنی زندگی کی راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کیا اور بعدازاں بچوں کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے کی ناکام کوششوں کے بعد بالآخر اسے چار سالہ بھائی بیلے کے ہم راہ آرکنساس ان کی دادی کے پاس بھجوا دیا۔ معصوم بہن بھائی تنِ تنہا اپنا مختصر سامان سنبھالے بہ ذریعہ ٹرین طویل سفر طے کرنے کے بعد دادی کے گھر پہنچے تو ان کے لئے یہ ایک نئی زندگی کا آغاز تھا۔
یہ وہ دور تھا جب دنیا پر دوسری جنگِ عظیم کے سائے لہرانے شروع ہو گئے تھے۔ سیاہ فام امریکی، بنیادی انسانی حقوق سے محروم کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ مایا کی دادی اشیائے خوردونوش بیچنے کا کاروبار کرتیں جس سے خاصی معقول آمدنی ہو جایا کرتی۔ اسی بنا پر وہ سمجھتیں کہ اس مشکل گھڑی میں وہ دونوں بچوں کی بہترین نگہداشت کے قابل ہیں۔
اگلے چار برس کمسن مایا کا بچپن، بھائی کے ساتھ خوش گوار انداز میں بسر ہوا۔ تاہم جب وہ آٹھ برس کی ہوئی تو ایک روز اچانک ہی اس کا باپ اپنے دونوں بچوں کو لینے آن پہنچا اور یوں انہیں واپس ان کی ماں کی سرپرستی میں دے دیا گیا۔ مایا، والدین کے گھر واپسی کو اپنی زندگی کا ”ٹرننگ پوائنٹ“ قرار دیتی ہے جس کی بڑی وجہ کمسنی میں اس کا اپنی ماں کے بوائے فرینڈ کے ہاتھوں عصمت دری کا وہ واقعہ ہے جس نے زندگی میں پہلی بار اسے ایک شدید ترین ذہنی صدمے سے دوچار کیا۔ یہ تکلیف دہ سانحہ اس کی پوری زندگی پربہت اثرانداز ہوا۔ مایا نے اس واقعے کا تذکرہ صرف بیلے سے کیا جس کے ذریعے یہ بات اس کے رشتہ داروں اور پھر پولیس تک جا پہنچی۔ گرفتاری کے بعد فری مین نامی شخص محض دو روز بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا، تاہم رہائی کے چار روز بعد ہی مایا کے رشتہ داروں نے اسے رنجش کی بنا پرموت کی نیند سلا دیا۔ اس سنگین واقعے کاکمسن مایا کے ذہن پر اس قدر گہرا اثر ہوا کہ احساس جرم اورصدمے کی کیفیت میں مبتلا ہو کر وہ پانچ برس کے لئے قوت گویائی سے تقریباً محروم ہوکر رہ گئی۔ مایا اس واقعے کے نفسیاتی پہلو پر بات کرتے ہوئے اپنی سوانح حیات میں لکھتی ہیں:
”اس قتل کے بعد میں نے اپنے اوپرخاموشی طاری کر لی کیوں کہ مجھے لگا کہ میری آواز اتنی طاقت ور تھی جو ایک انسان کے قتل کا باعث بنی۔ میں سمجھتی تھی میری آواز نے ہی اس شخص کی جان لی تھی اور اگر دوبارہ زبان کھولی تو میں پھرکسی انسان سے اس کی زندگی چھین لوں گی۔ میں ایسا ہرگز نہیں چاہتی تھی کیوں کہ میں اندرونی طور پرنہایت خوف زدہ ہو کررہ گئی تھی۔ میں بالکل خاموش رہ کر زندگی گزارنا چاہتی تھی۔“
مذکورہ واقعے کے تناظر میں مایا کوایک بار پھراس کی دادی کی سرپرستی میں دینے کا فیصلہ ہوا، جہاں اس کی زندگی ایک مختلف انداز میں بسر ہونے لگی۔ پانچ برس کا خاموش دور اس کے لئے روحانی طور پرنہایت مفید ثابت ہوا۔ اس دوران اسے اپنے اردگرد کے ماحول، انسانی رویوں اور زندگی کے دیگر واقعات کا مشاہدہ کرتے ہوئے قیمتی ترین باتیں سیکھنے کا موقع ملا۔ پانچ برس کے اس طویل عرصے میں وہ سوائے اپنے بھائی یا ذاتی ڈائری کے کسی سے دل کی بات نہ کر سکی۔ بات کرنے پر آمادہ کرنے کی ناکام کوششوں کے بعد بالآ خراس کی دادی اور ماموں نے ہار مانتے ہوئے اسے اس کے حال پر چھوڑ دینے کا فیصلہ کیا۔
وہ اپنے زمانہ ¿ طالب علمی سے متعلق یادداشت رقم کرتے ہوئے لکھتی ہے۔
431 views
More pages: 1 2 3
Tags: Alif Kitab novels Read online umera Ahmed write online اردو اشتیاق احمد الف کتاب الف کہانی الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ الف نگر انسپیکٹر جمشید سیریز انہیں ہم یاد کرتے ہیں باجی ارشاد سلسلہ وار ناول شریکِ حیات عمیرہ احمد قرنطینہ ڈائری کہانیاں نیکی سیریز
Read Previous
قلم کار کی شہزادی ۔ افسانچہ
Read Next
سٹیفن کنگ ۔ شاہکار سے پہلے
Leave a Reply Cancel reply
آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے
زمرے
آرٹیکلز (21)
افسانچہ (16)
افسانہ (119)
الف کتاب (23)
الف کتاب پبلیتیشنز (3)
الف کہانی (278)
الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ (25)
الف نگر (140)
نیکی سیریز (9)
الف نگر میگزین (6)
انسپکٹر جمشید (9)
انہیں ہم یاد کرتے ہیں (7)
بچوں کی کہانیاں (69)
بچوں کی نظمیں (28)
حدیث کہانی (4)
حرف کہانی (1)
داستان محبت ۲۰۱۷ (8)
سارہ قیوم (4)
سفرنامہ (8)
سلسلہ وار ناول (43)
سو لفظی کہانی (14)
شائع شدہ کتب (1)
شاعری (9)
شاہکار سے پہلے (10)
شاہین (2)
شریکِ حیات (8)
عمیرہ احمد (91)
امربیل (14)
ایمان، امید اور محبت (2)
تھوڑا سا آسمان (15)
حاصل (2)
حسنہ اور حسن آرا (1)
دربارِدل (2)
شہرِذات (1)
عکس (17)
لاحاصل (3)
من و سلویٰ (9)
غزل (2)
قرآن کہانی (11)
قرنطینہ ڈائری (15)
کمرشل رائٹنگ (76)
سکرپٹ رائٹنگ (15)
سکرین پلے (22)
فکشن (22)
گفتگو (8)
نان فکشن (8)
کہانیاں (1)
لوک کہانی (22)
مکمّل ناول (16)
منفرد سلسلے (17)
ناول (50)
ناولٹ (12)
نظم (7)
Blog Posts
سزا — مریم مرتضیٰ
نومبر 14, 2022
لاحاصل — قسط نمبر ۳ (آخری قسط)
نومبر 5, 2022
لاحاصل — قسط نمبر ۲
نومبر 4, 2022
زمرہ جات
آرٹیکلز (21) افسانچہ (16) افسانہ (119) الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ (25) الف نگر (140) الف نگر میگزین (6) الف کتاب (23) الف کتاب پبلیتیشنز (3) الف کہانی (278) امربیل (14) انسپکٹر جمشید (9) انہیں ہم یاد کرتے ہیں (7) ایمان، امید اور محبت (2) بچوں کی نظمیں (28) بچوں کی کہانیاں (69) تھوڑا سا آسمان (15) حاصل (2) حدیث کہانی (4) داستان محبت ۲۰۱۷ (8) سارہ قیوم (4) سفرنامہ (8) سلسلہ وار ناول (43) سو لفظی کہانی (14) سکرپٹ رائٹنگ (15) سکرین پلے (22) شاعری (9) شاہکار سے پہلے (10) شریکِ حیات (8) عمیرہ احمد (91) عکس (17) فکشن (22) قرآن کہانی (11) قرنطینہ ڈائری (15) لاحاصل (3) لوک کہانی (22) منفرد سلسلے (17) من و سلویٰ (9) مکمّل ناول (16) نان فکشن (8) ناول (50) ناولٹ (12) نظم (7) نیکی سیریز (9) کمرشل رائٹنگ (75) گفتگو (8) |
رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا۔ مسلمانوں کے لیے یہ مبارک مہینہ جسمانی، ذہنی اور روحانی تربیت کے طور پر انتہائی اہم ہے۔ یہ اہتمام خود خالق نے اپنی مخلوق کے لیے کیا ہے۔ چنانچہ مسلمانوں کے لیے جہاں انفرادی طور پر یہ مبارک مہینہ معنی خیز ہے، وہیں یہ اجتماعی طور پر بھی مسلمانوں کی سمت کا تعین اور منزل کی تلاش کا مبارک موقع ہوتا ہے۔ یہ بدقسمتی ہے کہ مسلمانوں کی اجتماعی زندگی کی تمام ترجیحات تبدیل ہوگئی ہیں۔ ایک مادہ پرست زندگی کے ساتھ بدترین سیاست نے ان کے شب وروز کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ یہاں تک کہ مسلمانوں کی مذہبی روح بھی اب خالص نہیں رہی۔ مسلم تہذیب جن سوتوں سے نمو پاتی ہے، جہاں سے زندگی کی حرارت لیتی ہے، وہ اب اللہ کے احکامات اور خاتم النبی حضرت محمدﷺ کی مبارک زندگی نہیں رہی۔ کہنے کو ہم مسلمان ہیں، مگر ہماری پوری زندگی کے فیصلے احکاماتِ الہٰی اور اسوہ حسنہ سے بے نیاز ہوچکے۔چنانچہ مسلمانوں کی زندگی میں اب نئے معبود پیدا ہوگئے ہیں، جن کو وہ زبان سے مانتے تو نہیں مگر عملاً وہ اس کی پیروی میں دن کو رات کرتے ہیں۔ عیش میں آسائش اور عشرت میں آرائش کے تصور نے مسلمانوں کی زندگی کو مادیت کی غلامی میں دے دیا ہے۔ اب ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگی کے تمام احوال سیاست و معیشت کے گرد گھومتے ہیں۔ اور ایک حقیقی اخلاقی و روحانی زندگی ہمارا مرکز ومحور نہیں رہی۔ قومی ریاستوں کی حرکیات ہی کچھ ایسی ہے کہ دنیا تمام میں جہاں جہاں مسلمان ممالک ہیں وہاں مسلمانوں کی مذہبی وتہذیبی زندگی ، سیاسی و معاشی تحویل میںرہتی ہے۔ اس حوالے سے مسلم تحریکیں کوئی متبادل نظام دینے اور نیا عالمی تناظر پیدا کرنے میں مکمل ناکام رہی ہیں۔ اب سیاست، جمہوریت، معیشت ، کارپوریشنز ، ذرائع ابلاغ ہی ہمارا روز مرہ ہے اور اس پر کنٹرول رکھنے والی قوتیں ہی معاشرے کے بالادست طبقات ہیں۔ یہی ہماری معاشرتی و مذہبی زندگیوں پر اثراندازہوتے ہیں، اور ایسا کرنے کے لیے ان قوتوں نے خود مذہبی حلقوں سے ایسے تنگ نظر، لالچی مذہبی رہنما پیدا کرلیے ہیں جو دینی تصورات کی غلط سلط تعبیرات کرکے ان کی بالادستی کو قائم رکھنے میں معاون بنتے ہیں۔ یہ سب طاغوت کے سپاہی ہیں۔ اگر چہ ان کی وضع قطع مذہبی ہوتی ہے۔ ماہ رمضان ہمارے ان تمام باطل تصورات کو تبدیل کرنے کی تحریک پیدا کرسکتا ہے۔ کیونکہ اس میں اللہ رب العزت اپنے لطف ِ خاص سے مسلمانوں کے اذہان و قلوب کو مائل بہ خیر کردیتا ہے۔ اس ماہ کی مبارک ساعتیں جسم ہی نہیں ذہن کو بھی بدل دیتی ہیں۔ یاد رکھیں! ماہِ رمضان دینی لحاظ سے عبادتی روح کو غذا فراہم کرنے کا چمن زار ہے۔ یہ معبود سے عبدکے رشتے کو خالص کرنے کے ایاّم ہیں۔ یہ صرف انسانی جسم کو قبلہ رو کرنے کے ہی لمحات نہیں بلکہ ذہن کے سانچے کو بھی الہامی رخ دینے کی مبارک ساعتیں ہیں۔ رمضا ن المبارک میں اللہ رب العزت کے احکامات کی روشنی میں جسم کو کھانے پینے سے جہاں جہاں وقفے وقفے سے بچایا جاتا ہے ، وہیں انسانی رویوں کی تہذیب بھی مطلوب ہوتی ہے۔ چنانچہ مرغوبات سے احتراز کے ساتھ جھوٹ، غیبت ، بدکلامی، بداخلاقی اور بدعملی سے پرہیز کی تلقین بھی زیادہ شدت سے کی جاتی ہے۔ یہ عمل روح کی بالیدگی کا ذریعہ بنتا ہے۔مسلمان اس دنیا میں ایک عرصہ امتحان کے طور پر جیتے ہیں۔ جہاں اُنہیں اپنی انفرادی اور اجتماعی اعمال کو اللہ کے احکامات کے ماتحت رکھنا ہوتا ہے۔ یہ تصور انسان کو ہر قسم کی ذہنی غلامی سے بچاتا ہے۔ رمضان المبارک میں اللہ کی عبادت کے ساتھ جسم کو خالص کرتے ہوئے ذہن کو بھی ہر قسم کی غلامی سے نجات دلادی جائے تو حاکمیت کے مروجہ تصورات اپنی موت آپ مر جائیں گے ۔
پوسٹ کریں ٹویٹ کریں پوسٹ کریں پوسٹ کریں پوسٹ کریں
متعلقہ خبریں
موت کیا ایک لفظِ بے معنی جس کو مارا حیات نے مارا وجود - هفته 03 دسمبر 2022
نوے کی دہائی میں فلم کی جگماتی اسکرین پر اپنی پاٹ دار آواز سے گونجنے والے افضال احمد گزشتہ روز انتقال کر گئے۔ اپنے شاندار اظہار اور جاندار کردار کے باعث فلمی دنیا میں ایک نام اور مقام بنانے والے افضال احمد کی موت نے اس رنگین دنیا کے بظاہر پرشور مگر درحقیقت پرسکوت سمندر میں ذرا سی...
ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا وجود - اتوار 20 نومبر 2022
18/نومبر کی تاریخ دل میں برچھی بن کر اُتر گئی۔ اس تاریخ نے ماضی میں قدیم وجدید علوم کے شَناور علامہ شبلی نعمانی کو ہم سے جدا کردیا تھا، اب یہی تاریخ جلیل القدر عالم ِ دین صدر دارالعلوم کراچی مفتی رفیع عثمانی صاحب کی زندگی کی برکتوں سے ہمیں محروم کر گئی۔ مفتی رفیع عثمانی نے تحریک ...
صحافت اپنا قبلہ درست کرے، ورنہ آزادی تو دور غلامی بھی ڈھنگ کی نہ ملے گی وجود - اتوار 30 اکتوبر 2022
پاکستان میں آزاد اور ذمہ دارانہ صحافت بہت تیزی سے روبہ زوال ہے۔ نئے نئے ابلاغی اداروں نے اس مقدس پیشے کو تماشا بنا کر رکھ دیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندے طاقت وروں اور سیاسی جماعتوں کے نوکروں کی طرح کارگزار ہیں۔ اینکرز اور تجزیہ کار واضح تعصبات کے شکار ہیں۔ سیاسی کارکنان کی طرح صح...
دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو وجود - پیر 19 ستمبر 2022
یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...
شہر والوں کا ہے خدا حافظ وجود - اتوار 18 ستمبر 2022
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل جاوید عالم اوڈھو نے اہل کراچی کا برہنہ مذاق اڑاتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی والے اپنے دشمن خود ہیں۔ جاوید عالم اوڈھو کے گل افشانئ گفتار کا پس منظر یہ ہے کہ شہرِ کراچی میں جرائم کی شرح ہر گزرتے روز بڑھتی جارہی ہے۔ ایک طرف ایثار کیش اہلِ کراچی، سیلاب زدگان کی مدد ...
یوم عاشور کی تاریخ ، کب کیا ہوا؟ اہم ترین واقعات ایک نظر میں! وجود - منگل 09 اگست 2022
یوم عاشور مسلم تاریخ کا اہم ترین دن ہے۔ اسی روز نواسہ رسول ، جگر گوشہ بتول کو کوفہ میں شہید کیا گیا۔ یہ تاریخ مذاہب کے تاریخی پس منظر میں بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ یوم عاشورہ کا سراغ مختلف روایات اور تاریخی کتب میں نہایت اہم ترین واقعات کے حوالے سے ملتا ہے جن میں سے چند ایک...
علامہ اقبالؒ کے یوم وفات پر اُن کے پیغام آزادی اور استعمار سے نجات کا سبق یاد کیجیے! وجود - جمعرات 21 اپریل 2022
حضرت علامہ اقبالؒ کا آج یوم وفات (21 اپریل) ہے۔حضرت علامہ کی فکر مسلمانوں کو ہر قسم کی غلامی سے دائمی نجات دلانے کی تحریک رکھتی ہے۔ وہ مسلم تہذیب کی حفاظت کے تمام امکانات کو اپنی فکر سے بروئے کار لائے اور برصغیر کی سیاست میں انگریزوں کے سامراجی مقاصد اورہندوو ¿ں کے بدترین سیاسی و...
امریکی تاریخ میں پہلی بار نیویارک ٹائمز اسکوائر پر نماز تراویح کی ادائیگی وجود - پیر 04 اپریل 2022
اس سال رمضان کے مقدس مہینے کے آغاز پر امریکا کی تاریخ میں پہلی بار سینکڑوں مسلمانوں نے نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر نمازِ تراویح ادا کی۔ گلف ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، رمضان المبارک کے آغاز پر تاریخ میں پہلی بار مسلمانوں نے امریکا کے اس مشہور مقام ٹائمز اسکوائر پر باجماعت نماز تراویح...
قومی افق پر چھائے چھچھوروں سے نجات کیسے پائیں؟ وجود - جمعه 11 فروری 2022
پاکستان کا سیاسی منظرنامہ ہی تتر بتر نہیں، سماجی دامن بھی تار تار ہے۔یہاں زندگی کو ٹی وی کی آنکھ سے دیکھا جانے لگا ہے۔ جسے مغرب میں "idiot box"کہا جاتا ہے۔ سیاسی و سماجی زندگی کی اجتماعی حرکیات میں چھائے مادی تناظر نے اقدار، غیرت، حیا، وفا، ایثار، بھرم اور قربانی کی تمام روایتوں ...
فیصل واوڈا ہی نہیں، نااہل نظام کو بھی اکھاڑ پھینکیں! وجود - جمعرات 10 فروری 2022
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے فیصل واوڈا کو دُہری شہریت کیس میں نااہل قرار دے دیا۔ سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے واضح کیا کہ یہ نااہلی، تاحیات نااہلی کے زُمرے میں آتی ہے۔ فیصل واوڈا نے 2018 کے عام انتخابات میں کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑتے ہوئے اپنی دُہر...
ہے رشک ایک خلق کو جوہر کی موت پر ۔ یہ اس کی دین ہے جسے پروردگار دے وجود - بدھ 05 جنوری 2022
مولانا محمد علی جوہر تاریخ کا ایک لہکتا استعارہ ہے۔اُن کے بغیر برصغیر کی آزادی کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی۔اُنہوں نے مسلمانانِ ہند کے اندر جوش، خروش، ہوش، حرکت ، حرارت، زندگی و تابندگی بھردی تھی۔ مولانا محمد علی جوہر نے استعمار کے خلاف عوام میں حقیقی شعور پیدا کیا۔ اُنہوں نے ہی نوآبا...
متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں کاکرایہ نہ دینے والوں کے خلاف کارروائی وجود - منگل 28 دسمبر 2021
ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان نے کہا ہے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں کے استعمال کا کرایہ نہ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ،فرانزک آڈٹ کروایا گیا اورلاہور سمیت دیگر شہروں میں پراپرٹی پر ناجائز قابضین سے اب تک 15ارب کی پراپرٹی کو واگزار کروالیا گیا ہے ۔ پریس کانفرنس...
مضامین
چائلڈپورنوگرافی وجود پیر 05 دسمبر 2022
بول کہ سچ زندہ ہے اب تک وجود پیر 05 دسمبر 2022
عوامی مقبولیت بھی پَل بھر کا تماشہ ہے وجود پیر 05 دسمبر 2022
عمرکومعاف کردیں وجود اتوار 04 دسمبر 2022
ٹرمپ اور مفتے۔۔ وجود اتوار 04 دسمبر 2022
اب ایک اور عمران آرہا ہے وجود هفته 03 دسمبر 2022
اشتہار
تہذیبی جنگ
بابری مسجد کا 30 واں یوم شہادت ، بھارتی عدلیہ کا گھناؤنا کردار وجود منگل 06 دسمبر 2022
1993کے ممبئی دھماکوں کی آڑ میں مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش رچائی گئی، بھارتی صحافی وجود پیر 05 دسمبر 2022
امریکا نے القاعدہ ، کالعدم ٹی ٹی پی کے 4رہنماؤں کوعالمی دہشت گرد قرار دے دیا وجود جمعه 02 دسمبر 2022
برطانیا میں سب سے تیز پھیلنے والا مذہب اسلام بن گیا وجود بدھ 30 نومبر 2022
اسرائیلی فوج نے 1967 کے بعد 50 ہزار فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا وجود پیر 21 نومبر 2022
استنبول: خود ساختہ مذہبی اسکالر کو 8 ہزار 658 سال قید کی سزا وجود جمعه 18 نومبر 2022
اشتہار
شخصیات
موت کیا ایک لفظِ بے معنی جس کو مارا حیات نے مارا وجود هفته 03 دسمبر 2022
ملک کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے بیٹے اکبر لیاقت انتقال کر گئے وجود بدھ 30 نومبر 2022
معروف صنعت کار ایس ایم منیر انتقال کر گئے وجود پیر 28 نومبر 2022
بھارت
بھارت کو اقتصادی محاذ پر جھٹکا، جی ڈی پی میں کمی کا امکان وجود منگل 06 دسمبر 2022
بابری مسجد کا 30 واں یوم شہادت ، بھارتی عدلیہ کا گھناؤنا کردار وجود منگل 06 دسمبر 2022
1993کے ممبئی دھماکوں کی آڑ میں مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش رچائی گئی، بھارتی صحافی وجود پیر 05 دسمبر 2022
بھارت،پہلی سے آٹھویں جماعت کے اقلیتی طلباء کو اب اسکالر شپ نہیں ملے گی، بھارتی حکومت وجود پیر 05 دسمبر 2022
افغانستان
کابل، پاکستانی سفارتی حکام پر فائرنگ، ناظم الامور محفوظ رہے، گارڈ زخمی وجود جمعه 02 دسمبر 2022
افغان مدرسے میں زوردار دھماکے میں 30 افراد جاں بحق اور 24 زخمی وجود بدھ 30 نومبر 2022
حنا ربانی کھر کی قیادت میں پاکستان کا اعلیٰ سطح کا وفد دورہ افغانستان کے لیے روانہ وجود منگل 29 نومبر 2022
ادبیات
کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد وجود هفته 26 نومبر 2022
مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع کردار پرنئی کتاب شائع وجود هفته 23 اپریل 2022
مستنصر حسین تارڑ کا ادبی ایوارڈ لینے سے انکار وجود بدھ 06 اپریل 2022
وجود ڈاٹ کام علمی اور تحقیقی مضامین کا ایک گلدستہ ہے جسے اہلِ علم کی کاوشوں سے آراستہ کیا گیا ہے۔ یہاں قومی، تہذیبی، سیاسی،معاشی، تفریحی اور جمالیاتی سرگرمیوں کو نمایاں کیا جاتا ہے۔ |
دل کا مرض تھا ، اللہ پاک کا ایک نام پڑھا ، جہاں آپ ریش ن ہونا تھا وہاں دوائی کی ضرورت بھی نہیں پڑی (1,274)
حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب (1,222)
جس نے یہ درود 7 بار فجر کے بعد پڑھ لیاوہ نہ کبھی بیمار ہو گا اور نہ کبھی مالی پریشانی ہو گی (1,131)
ہر مشکل کے حل کے لیے آگ سے زیادہ تیز اثر کرنے والا طاقتور ترین وظیفہ (1,125)
جب کافی عرصے تک عورت کی جن.سی ضرورت نہ پوری نہ کیا جائے تو اپنی (1,093)
ایسی عورت جس سے شادی کرنے والا آدمی لازمی غریب ہو جاتا ہےوہ کونسی عورت (1,067)
انگڑائی لینا یا آنکھوں سے آنسوؤں کا جاری ہونا اور جسم پر رونگٹے کھڑے ہونے کے پیچھے کیا راز ہے؟
اردو نیوز! کیا آپ جانتے ہیں کہ انگڑائی لینا یا آنکھوں سے آنسوؤں کا جاری ہونا اور جسم پر رونگٹے کھڑے ہونے کے پیچھے کیا راز ہے؟ جان کر سبحان اللہ کہہ اٹھیں گے . .انسانی جسم کو قدرت نے اس قدر پرپیچ انداز میں ڈیزائن کیا ہے کہ سائنسداں آج بھی اس کے بہت سے افعال سمجھنے سے قاصر ہیں، جیسے جیسے ریسرچ آگے بڑھ رہی ہے. جسم کے ہر فعل کا ایک نیا مقصد سامنے آرہا ہے. میڈیکل سائنس جیسے جیسے ترقی کررہی ہے ،
انسانی جسم کی ایک ایک حرکت کی وضاحت کرتی جارہی ہےمندرجہ زیل افعال انسانی جسم کے دفاعی نظام کا حصہ ہیں جن کا مقصد جسم کو پہنچنے والے انتہائی بڑے نقصان کے خلاف مدافعت کرنا ہے. چھینک ناک سانس کی آمد و رفت کا بنیادی ذریعہ ہے اور آپ کو چھینک اس وقت آتی ہے جب ناک میں ہوا کی گزرگاہ کسی چیز سے الرجی کا شکار ہو یا اس میں کچرا بھر گیا ہو، درحقیقت یہ اس کچرے کو باہر نکالنے اور ہوا کی گزر گاہ کو صاف رکھنے کے لیے انسانی جسم کا خود کار ذریعہ ہے. انگڑائی لینا عموماً انگڑائی لینے کے عمل کو برا سمجھا جاتا ہے لیکن صبح اٹھتے ہی اکثرافراد انگڑائی لیتے ہیں،ایسا کرنے سے طویل وقت تک لیٹنے رہنے کے سبب سست پڑجانے والے نظامِ خون کو اٹھنے کے بعد بحال کرنا ہوتا ہے
اور اس سے جسم کےمسلز کام کے لیے تیارہوجاتے ہیں. جمائی لینا جمائی کو عام طور پر سستی کی نشانی تصور کیا جات ہے اوراس کے بارے میں متعدد خیالات موجود ہیں، لیکن طبی طورپراس کا بنیادی مقصد دماغ کو بہت زیادہ گرم ہونے سے بچانا ہے. رونگٹے کھڑے ہونا ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے جسم کے رونگٹے خوف کی حالت میں کھڑےہوتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے. جب موسم ٹھنڈا ہوتا ہے تو جسم رونگٹے کھڑے کرکے جسم سے حرارت کے اخراج کی شرح کو کم کرتا ہے، اس طرح سرد موسم میں گرم رہنا آسان ہوجاتا ہے.
Post Views: 58
FacebookTwitterGoogle+WhatsApp
مزید پڑھیں
BEST MANAGEMENT SOFTWARES OF 2023
میت کو قرآن پڑھ کر کیسے بخشنا ہے؟
فرشتے نے کہا خوشخبری ہو اس کیلئے جو 3بار یہ دعا پڑھے ، ہر دعا ہر حاجت قبول ، بڑا ہی طاقتور وظیفہ
دنیا کا واحد ایسا ناشتہ ، جو وزن کم کرنے کےساتھ درجنوں بیماریاں ، ختم کردیتا ہےایک بار ضرور آزمائیں
سورۃ الم نشرح کا معجزہ،ایسے لوگ جو دنیاوی طور پر کافی پریشان رہتے ہیں
رات کو پڑھ کر سوجاؤ،ہر مقصد پورا ہوجائے گا
Leave a Comment X
Comment
Name *
ای میل *
ویب سائیٹ
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.
ہم سے رابطہ
پرائیویسی پالیسی
ٹرمز کنڈیشن
ڈس کلیمر
کوکیز پالیسی
ہمارے بارے میں
تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کسی قسم کی اشاعت ممنوع ہے Copyright © 2022 By News Update |
امن و امان کی صورتحال میں بہتری نے پاکستانی مسیحیوں، ہندوؤں اور سکھوں کو ایسی تقریبات منانے کا حوصلہ دیا ہے۔
از محمد شکیل
2016-08-17
اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے بچے 13 اگست کو پشاور میں پاکستان کا قومی ترانہ پڑھتے ہوئے۔ [تصویر بشکریہ محمد شکیل]
پشاور -- عسکریت پسندوں کے حملوں سے بے خوف ہو کر، پاکستان میں عیسائیوں اور دیگر اقلیتی گروہوں نے یومِ آزادی (14 اگست) منانے کے لیے رنگا رنگ تقریبات کا انعقاد کرتے ہوئے اپنی حب الوطنی کا اظہار کیا۔
تقریب، جو کہ ایک روز قبل ڈائیوسیز آف پشاور - چرچ آف پاکستان میں منعقد ہوئی تھی، ورلڈ ریلیف جرمنی اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں ایک بین المذاہب تنظیم، فیتھ فرینڈز فار پیس کے پی، کی سرپرستی میں ہوئی۔
اس کا مقصد پاکستان کے یومِ آزادی کی تقریبات میں اقلیتوں کو شامل کرنا اور امن، رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام دینا تھا۔
مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد کے علاوہ، عیسائیوں، ہندوؤں اور سکھوں، نے تقریب میں شرکت کی جو اس بنیاد پر ہوئی تھی کہ عسکریت پسندوں کی نااتفاقی پیدا کرنے کی کوششوں کے باوجود، پاکستان کے متنوع معاشرے میں ایک بے مثال اتحاد اور اتصال موجود ہے۔
خوف کی حدود سے گریز
کے پی سول سیکریٹیریٹ کے ایک ریٹائرڈ اہلکار اور پشاور میں ہندوؤں کے گورکناتھ مندر کے رکھوالے، کاکا رام نے کہا کہ ان کا قبیلہ پشاور میں چار سے پانچ صدیوں سے رہ رہا ہے اور ان کا یہاں سے جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "[1947 میں] نئے بننے والے پاکستان کی قیادت پر ہمارے لوگوں کا اعتقاد اس وقت مضبوط ہوا جب [بانیٔ پاکستان] قائد اعظم [محمد علی جناح] نے ملک میں بسنے والے اقلیتی گروہوں کے لیے مساوی حقوق اور عبادت کرنے کی آزادی کا اعلان کیا۔"
اپنے قبیلے کے سرپنچ، رام نے کہا، "ہماری برادری یہاں محفوظ ہے اور اسے کسی بھی دوسرے شہری کی طرح مساوی حقوق حاصل ہیں۔ میں اس سرزمین سے ہجرت کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا جس نے مجھے دنیا میں پاکستانی کے طور پر ایک شناخت دی۔"
انہوں نے کہا، "میں اپنے پوتے کے ساتھ یہاں یومِ آزادی منانے [اور یہ دکھانے] آیا ہوں کہ ہندو برادری محبِ وطن ہے اور جو بھی حالات ہوں جائیں پاکستان کو کبھی چھوڑ کر نہیں جائے گی۔"
حالیہ برسوں میں ہندوؤں کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافے سے برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی، جب صرف مارچ 2014 میں پورے ملک میں پانچ مندروں پر حملہ ہوا تھا۔
ملک میں جاری آپریشن ضربِ عضب، جو کہ جون 2014 میں شروع ہوا تھا، اور دہشت گردوں کے خلاف دیگر فوجی آپریشنوں کے حوالے سے کل پاکستان ہندو حقوق تحریک کے چیئرمین، ہارون سربدیال نے کہا، "انتہاپسندی کے خلاف کامیاب آپریشنوں کے بعد امن و امان کی صورتحال میں بہتری نے ۔۔۔ خوف کی حدود سے رہائی کا ایک موقع فراہم کرتے ہوئے ہمارے لوگوں میں اعتماد کا ایک احساس پیدا کیا ہے۔"
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "دہشت گردی کے خوفناک واقعات جن میں اقلیتی برادری کے ارکان مارے گئے تھے ۔۔۔ کے انمٹ اثرات کو مٹانا ۔۔۔ بہت مشکل تھا، لیکن آج کی امن و امان کی بہت بہتر صورتحال میں ہم خود کو اپنے خوف پر مکمل طور پر قابو پانے کے قابل سمجھتے ہیں۔"
انہوں نے کہا، "وہ وقت زیادہ دور نہیں ہے جب ہم مکمل امن اور اطمینان کے ساتھ اپنے مندر میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے دن میں دو بار جانے کے قابل ہوں گے۔"
رواداری، بین المذاہب قبولیت کا پیغام
حالیہ برسوں میں عسکریت پسندوں نے سکھوں اور عیسائیوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا ہے۔
اپریل 2016 میں، وزیرِ اعلیٰ کے پی کے خصوصی مشیر برائے اقلیتی امور سردار سورن سنگھ، ایک سکھ، کو ضلع بونیر میں ان کے گھر کے قریب گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
ستمبر 2013 میں، پشاور میں آل سینٹس چرچ پر دو خود کش بمباروں نے عبادت گزاروں پر حملہ کر کے 127 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
اسی سال مارچ میں، لاہور میں بلوائیوں کا ایک گروہ جوزف کالونی پر چڑھ دوڑا تھا اور عیسائیوں کے تقریباً 150 گھروں اور دو گرجا گھروں کو نذرِ آتش کر دیا تھا۔
ڈائیوسس آف پشاور -- چرچ آف پاکستان کے بشپ ہیمفرے سرفراز پیٹرس نے کہا، "اقلیتوں اور اکثریتی مسلمانوں کی جانب سے گرجا گھر میں یومِ آزادی کی تقریبات منانا رواداری اور بین المذاہب قبولیت کا ایک پیغام دیتا ہے۔"
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "اقلیتی برادریوں نے کرسمس، دیوالی اور ہولی منانا شروع کر دیا ہے، جو ایک ایسی سوچ کی عکاسی ہے جس نے تفاوت کو للکارا ہے، خوف پر قابو پایا ہے اور جبر اور استحسال سے پاک ایک نئے آغاز کے احساس کی ابتداء کی ہے۔"
کلیدی عوامل جو ایک سماج کی نشوونما اور بقاء کی ضمانت دیتے ہیں وہ رواداری اور باہمی احترام ہیں، کا اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پیش رفت اقلیتوں کے مابین تحفظ کے ایک بڑھتے ہوئے احساس کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا، "ایک ایسے سماج کے قیام کا ہدف جو اپنے تمام اجزاء کی جدوجہد کرنے اور زندہ رہنے میں مدد کرتا ہے صرف اس وقت حاصل کیا جا سکتا ہے اگر ہم متحد ہوں اور مادرِ وطن کے بہترین مفاد میں تمام اختلافات کو پسِ پشت ڈال دیں۔"
بشپ پیٹرس نے کہا، "ہمارا اتحاد اور اتصال نہ صرف دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملانے میں مدد کرے گا، بلکہ پاکستان میں رہنے والی برادریوں کے مابین باہمی اعتماد کی سطح کو بھی بلند کرے گا۔ ہمارے پیارے وطن کے عوام نے امن و امان کی بہتر صورتحال کے ثمرات سے فیض یاب ہونا شروع کر دیا ہے، اور میں پُرامید ہوں کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال بہتر ہو گی۔"
کے پی محکمۂ ایکسائز کے ایک سکھ ملازم، درشن سنگھ نے کہا کہ انہوں نے آرکائیوز ہال پشاور میں اپنے کزن کی جانب سے اہتمام کردہ ایک ایسی ہی حالیہ بین المذاہب تقریب میں شرکت کی تھی۔
وہ "ہماری بقاء کے لیے یہیں رہے گا اور لڑے گا،" کا اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ہم محفوظ ہیں اور انتہاپسندی کے خوف سے پاکستان سے نہیں بھاگیں گے۔"
ضلعی نائب ناظم، سید قاسم علی شاہ، جنہوں نے ڈائیوسس آف پشاور -- چرچ آف پاکستان کی تقریب میں شرکت کی تھی، نے کہا، "یومِ آزادی کی تقریبات میں اقلیتوں کی شرکت مادرِ وطن کے لیے ان کی وفاداری اور ان کی حب الوطنی کا اظہار ہے۔"
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ایک جدی پشتی پشاوری کے طور پر پچھلے 15 سالوں میں یومِ آزادی پر میں نے ایسی چہل پہل نہیں دیکھی تھی۔ اس طریقے سے اس دن کو منانا امن و امان کی تسلی بخش صورتحال، لوگوں میں تحفظ کے احساس، اور جارحیت کے خلاف ان کے لڑنے کے عزم کا غماز ہے۔"
کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا
5
0
اس مضمون کو شیئر کریں
تبصرے 1
تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے * :تبصرے
1500 / 1500 * کیپچا
اندراج کریں
Muhammad jahangir | 08-18-2016
یہ آرٹیکل پڑھ کر میں درحقیقت بہت متاثر ہوا۔ تمام مذاہب کو متحد رکھنے کے لیے امن کی تعلیم کا یہ ایک بڑا سرچشمہ ہے۔
جواب
تبصرے 1
تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے * :تبصرے
1500 / 1500 * کیپچا
اندراج کریں
متعلقہ مضامین
رواداری
2018-06-06
پشاور کی سکھ برادری رمضان کے دوران بین المذاہب ہم آہنگی کی شمع جلا رہی ہے
سکھ اور دیگر اقلیتی مذاہب کے گروہ روزہ دار مسلمانوں کے لیے افطاری پیش کر رہے ہیں، جو کہ پاکستان میں بھائی چارے کے ایک مضبوط تعلق کی عکاسی کرتا ہے۔
رواداری
2017-08-14
پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کے ساتھ 70واں یوم آزادی منایا
حکام کا کہنا ہے کہ قومی اتحاد پاکستان کی آزادی کے لئے اپنی جانیں قربان کرنے والوں کے لئے بہترین خراج تحسین ہے۔
مذہب
2019-02-15
پوپ اور چوٹی کے مسلمان عالم کی جانب سے عقیدے کی آزادی، رواداری کی درخواست
مشترکہ بیان کو 'عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان مکالمے میں ایک اہم پیش رفت' تصور کیا جا رہا ہے۔
تازہ ترین خبریں
سلامتی
2022-12-08
ویگنر گروپ یوکرین میں لڑنے کے لیے افریقی جیلوں سے قاتلوں، عصمت دری کرنے والوں کو بھرتی کر رہا ہے
یوکرین میں افرادی قوت کا زبردست نقصان، روس کے ویگنر گروپ کے کرائے کے فوجیوں کو، توپوں کے لیے نئے چارے کی تلاش پر مجبور کر رہا ہے -- اس بار وسطی افریقی جمہوریہ (سی اے آر) کی جیلوں سے اسے حاصل کیا جا رہا ہے۔
دہشتگردی
2022-12-07
امیر کی ہلاکت کے بعد متعلقہ رہنے کے لیے داعش 'برانڈ' کی جدوجہد
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کسی پناہ گاہ یا کرشماتی امیر کے بغیر، داعش اپنی ساکھ اور طاقت سے محروم ہو چکی ہے، اور متعلقہ رہنے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہی ہے۔
سلامتی
2022-12-06
تین برس بعد بھی سلیمانی کی موت آئی آر جی سی قدس فورس کو ڈراتی ہے
قاسم سلیمانی کے جانشین، اسمائل قانی نے قدس فورس کے علاقۂ رسوخ میں اپنی واقفیت اور رسوخ کو بہتر بنانے کے لیے کم ہی کام کیا ہے، جس سے یہ گروہ ایک کمزور تر حالت میں آ گیا ہے۔
دہشتگردی
2022-12-05
داعش کے رہنما نے شامی اپوزیشن کے چھاپے کے دوران مبینہ طور پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا
آئی ایس آئی ایس کے رہنما ابو حسن الہاشمی القرشی کو اکتوبر کے ایک آپریشن کے دوران، اپنے قلیل المعیاد پیشروؤں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، ہلاک کر دیا گیا تھا۔
ہم سے رابطہ کریں
پاکستان فارورڈ کا خبرنامہ سبسکرائیب کریں
سبسکرائیب
ہم ہفتہ میں دو مرتبہ تازہ ترین خبروں اور مکالات سے اپ ڈیٹس بھیجتے ہیں
چین پاکستان معاشی راہداری (سی پی ای سی) کے خلاف جاری احتجاج سے متعلق آپ کیا سوچتے ہیں؟
حمایت میں۔ پاکستان کو بڑھتے ہوئے چینی رسوخ کے خلاف احتجاج جاری رکھنا چاہیئے
ملا جلا۔ چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے فوائد ہیں، لیکن چند بدسلوکیوں/برتاؤ کو رکنا چاہیئے
منفی۔ احتجاج کنندگان کو اپنی سرگرمیاں روک دینی چاہیئں۔
میں سی پی ای سی کے خلاف کسی احتجاج سے آگاہ نہیں
نتائج
مرکزی خبر
گوادر میں جاری احتجاج سے چینی حمایت کے حامل سی پی ای سی منصوبہ لڑکھڑانے لگا
جیسا کہ پاکستان بھر میں چین کی پشت پناہی کے حامل منصوبوں کے خلاف احتجاج سخت تر ہوتا جا رہا ہے، 20 نومبر کو ہزاروں باشندوں نے گوادر بندرگاہ کو جانے والی ایکسپریس وے کو مسدود کر دیا۔ |