News Text
stringlengths
151
36.2k
اسلام باد کورونا وائرس کے خدشات کے باعث پاکستان کی جانب سے ایران سے ملحقہ سرحدی گزرگاہ بند ہونے کی وجہ سے مصنوعات سے بھرے 14 سو سے زائد ٹرک تفتان بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے کورونا وائرس کے کیسز اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے بعد ایران سے منسلک بارڈر 23 فروری کو بند کردیا تھابلوچستان جو ایران کے ساتھ سو 59 کلومیٹر بارڈر شیئر کرتا ہے وہاں وائرس سے بچا کے لیے پہلے ہی صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ تہران نے اسلام باد سے ٹرکوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے کی درخواست کی ہےمزید پڑھیں کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس پاکستان میں مجموعی تعداد ہوگئی انہوں نے کہا کہ ہم گڈز کی کلیئرنس کے طریقے تلاش کرنے پر غور کررہے ہیں اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ ئندہ چند دنوں میں کیا جائے گا بارڈر پر پھنسے ٹرکوں میں پیٹرولیم مصنوعات خاص طور پر لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس اسکریپ اور کیمیکلز شامل ہیں ذرائع نے کہا کہ مسئلہ سامان سے نہیں ہے کیونکہ ان میں وائرس نہیں جاسکتا لیکن ٹرکوں کے ڈرائیورز اور ان کے مددگاروں سے ہے انہوں نے کہا کہ حکومت بارڈر پر بنے قرنطینہ میں ٹرک ڈرائیورز کے چیک اپ کے لیے مختلف پشنز پر غور کررہی ہےاس کے ساتھ پاکستان کے لیدر مینوفیکچررز ایران سے بھیڑ اور دیگر جانوروں کی کھالیں برمد کرتے ہیں اور اس خام مال کا کوئی متبادل نہیں ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان میں کورونا وائرس کے پانچویں کیس کی تصدیق ایران سے منسلک بارڈرز بند ہونے سے لیدر انڈسٹری متاثر ہونے کا بھی امکان ہےذرائع کے مطابق اسلام باد میں موجود ایرانی سفیر نے بارڈر کھولنے اور ٹرکوں کو ملک میں نے کی اجازت دینے کے لیے پاکستان کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کی تھیںکسٹمز کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ تفتان بارڈر کے ذریعے ایران جانے والی پاکستانی برمدات میں پھل اور سبزیاں شامل ہوتی ہیں اور پھلوں کی برمد پر کوئی پابندی نہیں ہے عہدیدار کے مطابق ایران سمندری راستے کے ذریعے پاکستان میں مصنوعات برمد کرسکتا ہے لیکن اس سے محصولات میں اضافہ ہوگا
کراچی ملک کے سب سے بڑے شہر میں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے مالی تعاون سے ٹرانسپورٹیشن منصوبوں کا مستقبل تاحال غیریقینی نظر نے کے باعث مذکورہ شعبے میں بڑھتی ہوئی طلب اور رسد کے وسیع فرق کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے پاس اپنے کاروبار کو پھیلانے کا اہم موقع ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسی فرق کو پورا کرنے کے لیے چین کی ایک بڑی ٹیکنالوجی کمپنی کراچی میں بڑے پیمانے پر پریشن شروع کرنے کو تیار ہےاس سلسلے میں سرکاری اور مارکیٹ ذرائع کا کہنا تھا کہ چینی کمپنی کراچی میں ڈیلیوری اور رائڈ ہیلنگ کیب یعنی سواری سروس شروع کرنے والی ہے اور اس کا ملک میں 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہےمزید پڑھیں ائرلفٹ اور سوول سروس بند کرنے کا حکم نہں دیا سکرٹری ٹرانسپورٹمذکورہ ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام باد میں پہلے قدم رکھنے کے بعد چینی کمپنی ٹائم سیکو اب اپنے ٹیٹو موبلیٹی پریشن کو کراچی تک بڑھانے کے لیے تیار ہے اور ابتدائی طور پر رواں ماہ سروسز متعارف کروائی جائیں گی اس طرح یہ ملک بھر میں نصف درجن ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے موجود کئی رائڈ ہیلنگ سروسز میں شامل ہوجائے گیتاہم کمپنی کا دعوی ہے کہ اس کی سروسز پہلے سے موجود پریٹرز سے متعدد محاذوں پر مختلف ہوگیاس حوالے سے مذکورہ کمپنی کے بانی اور کمپنی کے سی ای او ڈونلڈ لی کا کہنا تھا کہ ٹیٹو موبلیٹی پہلے ہی اسلام باد اور راولپنڈی میں ٹائم سیکو کے نام سے اپنی لائن کیب سروس متعارف کرواچکی ہےانہوں نے کہا کہ ٹیٹو موبلیٹی دیگر شہروں میں بھی اپنا پریشن شروع کرنے جارہی ہے اور ٹیٹو موبلٹی پاکستان میں لائن کیب سروس اور موجودہ ٹرانسپورٹیشن کے نیٹ ورک کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرے گیساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم رواں ماہ کراچی میں اپنی سروس متعارف کرانے کو تیار ہیںڈونلڈ لی کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں کمپنی کا اپنی لائن کیب سروس اور موجودہ ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو ڈیجیٹل خطوط پر تیار کردہ سسٹم متعارف کروانے کا ارادہ ہے جس کے بعد رواں سال کے خر میں کمپنی کا اپنی کمیوٹ اور ڈیلیوری سروسز متعارف کروانے کا بھی منصوبہ ہےجب ان سے پوچھا گیا کہ شہر کیا موقع فراہم کر رہا ہے اور کس طرح ایک نیا پریٹر ایک ایسے ماحول میں رہ سکتا ہے جہاں مقابلہ بڑھ رہا ہے اور پہلے سے موجود کئی کمپنیاں کامیابی کی دوڑ میں لگی ہوئی ہیں اس پر انہوں نے ان پیش کشوں کا ذکر کیا جو چینی کمپنی اپنے کاروباری شراکت داروں کو دینے کا ارادہ کر رہی ہے اور یہ دوسروں سے الگ ہوں گیڈونلڈ لی کا کہنا تھا کہ ٹیٹو موبلیٹی اپنی لائن کیب سروس کے ڈرائیور یا کیپٹنز کو کمائی کے 97 فیصد حصص کی پیشکش کرتی ہے جبکہ دیگر کمپنیاں 70 سے 75 فیصد کی پیش کش کر رہی ہیںانہوں نے کہا کہ ہم مقابلے کا سامنا کر رہے ہیں لیکن ہماری توجہ صرف منافع کی طرف نہیں ہے ٹیٹو موبلیٹی موجودہ ٹرانسپورٹ کے نظام کی تنظیم نو اور اسے ڈیجیٹائز کرنا چاہتی ہےیہ بھی پڑھیں مسابقتی کمیشن پاکستان میں شرائط کے ساتھ اوبر کریم کا انضمام منظورساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ٹیٹو موبلیٹی پاکستان میں 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے اور مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے سرمایہ کاری میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ کیا جائے گانجی شعبے اور بڑی کاروباری کمپنیوں کی جانب سے دکھائی جانے والی گہری دلچسپی یہ ثابت کرتی ہے کہ جب کراچی میں ٹرانسپورٹ سروس کی بات ہو تو اس میں بہت مواقع موجود ہیںتاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ اس شعبے میں نجی کاروباری شعبے کی جانب سے سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اب بھی وہ خلا موجود ہے جو پبلک سیکٹر ٹرانسپورٹ سروس کی جانب سے پوا کیا جاسکتا ہے
اسلام اباد ملک میں پیاز اور ادرک کی کمی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت نے صوبوں اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ خوراک کی بنیادی اشیائے ضروریات کی ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ پر نظر رکھنے کے لیے خصوصی ٹیمز تشکیل دی جائیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کی سربراہی میں نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی ایم پی ایم سی کے اجلاس میں قیمتوں میں عمومی کمی پر اطمینان کا اظہار کیا گیاذرائع کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ پیاز کی حالیہ قیمت 80 روپے فی کلو ہے جبکہ ادرک کی قیمت 400 روپے کلو تک جا پہنچی ہے اور چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث ادرک کی فراہمی متاثر ہوئییہ بھی پڑھیں اشیائے خورونوش گیس کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ گیا کمیٹی اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ اضلاع میں قیمتوں کے فرق کو دور کرنے کے لیے ایک فارمولا اپنی تشکیل کے حتمی مراحل میں ہےاجلاس میں مسابقتی کمیشن پاکستان کے نمائندوں نے کہا کہ این پی ایم سی کے فروری 2015 کے فیصلے کے تحت ضروری اشیائے خوراک کی ذخیرہ اندوزی منافع خوری اور ملی بھگت کو قابو کرنے کے لیے تفصیلی مشاورت کی گئیکمیٹی کو بتایا گیا کہ قیمتوں کے نفاذ کے یکساں فارمولے کے تحت جہاں قیمت متعین کرنے کے عناصر مثلا فارم گیٹ پرائس مال برداری ضیاع پیکنگ اور ٹرانسپورٹیشن ایک جیسے ہوں وہاں ہول سیل ریٹ مقرر کیے جاسکتے ہیں جبکہ مختلف چیزوں پر منحصر قیمتیں معیاری اشاریوں کے ساتھ تجویز کی جاسکتی ہیںمزید پڑھیں وزیراعظم نے غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی کی تجاویز طلب کرلیں اس کے علاوہ فارمولے میں زرعی سپر مارکیٹس خوراک کی انتہائی اہم اشیا کی کم سے کم سپورٹ قیمت فوڈ پراسسنگ اور کیننگ کے لیے مراعات جبکہ ہائپر مارکیٹس میں پرائس کنٹرول قوانین کے نفاذ کی چھوٹ دینے کی تجویز شامل ہےکمیٹی نے حکومت پنجاب کی رپورٹ پر حیرت کا اظہار کیا جس کے مطابق صوبے میں چینی کی اوسط قیمت 76 روپے فی کلو ہے لیکن کچھ شرکا نے بتایا کہ چنیوٹ میں چینی کی مل کی قیمت 80 روپے فی کلو تھی جس پر کمیٹی نے قیمتوں میں فرق کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا کہ ریٹیل پرائس مل کی پرائس سے کس طرح کم ہوسکتی ہےعلاوہ ازیں کمیٹی میں کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی ائی کے رجحانات پر گفتگو کرتے ہوئے یہ بات مشاہدے میں ائی کہ مہنگائی کی وجہ بننے والی اشیائے خوراک مثلا تازہ سبزیاں دالیں اور گندم کی قیمتوں میں ماہانہ بنیادوں پر کمی ہورہی ہےیہ بھی پڑھیں ائندہ چند برسوں تک مہنگائی کی شرح بلند رہنے کا امکاناس کے ساتھ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے حوالے سے مہنگائی ماہانہ بنیادوں پر فروری 2020 میں ایک فیصد کم ہوئی ہے تاہم سالانہ بنیادوں پر سی پی ائی فروری 2020 میں 124 فیصد ریکارڈ کیا گیا
اسلام باد پاکستان ادارہ شماریات پی بی ایس نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 265 فیصد تک کم ہوکر 15 ارب 77 کروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 21 ارب 46 کروڑ ڈالر تھاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ کمی بنیادی طور پر غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دبا اور مجموعی طلب کو کم کرنے کے لیے اٹھائے گئے حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کے بعد برمدات میں دہرے ہندسے کی کمی کی وجہ سے ئےاگر اعداد شمار پر نظر ڈالیں تو ماہانہ بنیادوں پر یہ فروری میں 146 فیصد کم ہوکر ایک ارب 90 کروڑ دالر ہوگیا جبکہ گزشتہ سال کے اسی ماہ میں یہ ارب 26 کروڑ ڈالر تھامزید پڑھیں جولائی سے فروری کے درمیان ریونیو شارٹ فال 484 ارب روپے تک پہنچ گیاادھر وزارت تجارت کی جانب سے جاری مالی سال کے دوران سالانہ تجارتی خسارہ گزشتہ سال کے 31 ارب ڈالر سے کم ہوکر تقریبا 12 سے 19 ارب ڈالر تک کم ہونے کا اندازہ لگایا ہےعلاوہ ازیں ادارہ شماریات کے اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران درمدات 31 ارب 42 کروڑ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی 36 ارب 56 کروڑ ڈالر سے 1406 فیصد کم ہےاسی طرح فروری میں درمدی اشیا کی مالیت میں 171 کمی ہوئی اور یہ ارب کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب 14 کروڑ ڈالر تھیماہ فروری میں برمدات گزشتہ سال کے اسی مہینے کے ایک ارب 88 کروڑ روپے سے بڑھ کر ارب 14 کروڑ ڈالر ہوگئیں جو 1382 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتی ہےجولائی 2019 سے فروری تک برمدی مدنی میں 365 اضافہ ہوا اور یہ 15 ارب 64 کروڑ ڈالر ہوگئی جو گزشتہ سال کے انہیں ماہ میں 15 ارب کروڑ روپے تھیدوسری جانب سالانہ بنیادوں پر خدمات سروسز کے شعبے میں برمدات 518 فیصد تک بڑھ کر رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں ارب 23 کروڑ ڈالر رہیںیہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے 10 خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے کی منظوری دے دیتاہم ماہانہ بنیادوں پر خدمات کے شعبے کی برمدی مدنی فروری میں 021 فیصد کم ہوکر یہ سالانہ بنیادوں پر 49 کروڑ 61 لاکھ 20 ہزار ڈالر ہوگئیخیال رہے کہ سال 192018 میں خدمات کی برمدی مدنی گزشتہ سال کے ارب 28 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ارب 37 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی جو معمولی اضافے کو ظاہر کرتی ہےدریں اثنا مالی سال 2018 میں سروسز برمدات سالانہ بنیاد پر فیصد کم ہوکر ارب 40 کروڑ ڈالر رہی تھی
وزیراعظم عمران خان نے رواں مالی سال کے دوران 33 سرکاری اراضی یا اداروں کی نجکاری اور چاروں صوبوں میں 10 خصوصی اقتصادی زونزایس ای زی کے قیام کی منظوری دے دیدفتر وزیراعظم کے مطابق10 میں سے اقتصادی زون پنجاب میں بھلوال بہاولپور رحیم یار خان وہاڑی اور علامہ اقبال اقتصادی زون سندھ میں نوشہرو فیروز اور بھلاری بلوچستان میں بوستان اور حب اور ایک خیبر پختونخوا میں رکشئی قائم کیا جائے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی زون کی منظوری کے لیے بورڈ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اقتصادی زونز کے قیام کا مقصد کاروباری برادری کو سہولیات مراعات فراہم کرنا ہےوزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کاروباری برادری کو کاروبار کرنے کے لیے اسانیاں اور سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے تاکہ ملک میں معاشی سرگرمی پیدا ہوسکےیہ بھی پڑھیں خصوصی اقتصادی زونز چینی صنعتوں کو پاکستان منتقل کرنے کا ماحول فراہم کریں گےاس سلسلے میں سیکریٹری بورڈ اف انویسٹمنٹ نے اجلاس میں بتایا کہ اب تک 13 اقتصادی زونز نوٹیفائیڈ ہوچکے ہیں جبکہ سرکاری شعبے میں مزید 12 اور نجی شعبے میں مزید پر کام جاری ہےاجلاس میں بتایا گیا کہ ایس ای زیز کے لیے 2012 میں قانون منظور ہونے کے بعد سے 2018 تک ملک میں صرف خصوصی اقتصادی زون قائم کیے گئے جبکہ موجودہ حکومت نے صرف ایک سال کے عرصے میں نئے اقصادی زونز کو نوٹیفائیڈ کیااجلاس میں نئے اقتصادی زونز میں لگنے والی صنعتوں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے سلسلے میں تمام مسائل صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے حل کیے جائیں گےوزیر اعظم نے خصوصی اقتصادی زونز میں صنعتوں کے قیام اور سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو سہولت فراہم کرنے کے لیے متعلقہ قوانین اور قواعد وضوابط کو سان بنانے کے لیے وزیر منصوبہ بندی وزیر توانائی مشیر تجارت دیگر متعلقہ حکام پر مشتمل ورکنگ گروپ کے قیام کی ہدایت کیمزید پڑھیں پاکستان نے اپنی معیشت مستحکم کرلی وزیراعظم مذکورہ ورکنگ گروپ خصوصی اقتصادی زونز کے حوالے سے اپنی سفارشات وزیر اعظم کو پیش کرے گاعلاوہ ازیں اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ گلگت بلتستان کے حوالے سے معاشی نمو کی حکمت عملی مرتب کرنے کا کام جاری ہے جس میں صنعتی شعبے کی ترقی بھی شامل ہےجس پر وزیر اعظم نے گلگت بلتستان میں سیاحت کے مواقع کو بروئے کار لانے اور سیاحت کے حوالے سے خصوصی زونز کے قیام کی اہمیت پر زور دیااجلاس میں قائد ایوان سینیٹ شبلی فراز وزیر توانائی عمر ایوب وزیر منصوبہ بندی اسد عمر مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ مشیر تجارت عبدالرزاق داد وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوش عاشق اعوان معاون خصوصی ندیم افضل چن چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی صوبائی وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا صوبائی وزیر صنعت پنجاب میاں محمد اسلم اور سینئر افسران شریک تھےسرکاری املاکاداروں کی نجکاریاس کے ساتھ وزیراعظم عمران خان نے نجکاری کے لیے ایک علیحدہ اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں 33 سرکاری اداروںاراضیوں کی نجکاری کی منظوری دی گئی جو اس سال مکمل کرلی جائے گییہ بھی پڑھیں رواں مالی سال ریاستی اداروں املاک کی نجکاری مکمل ہوجائے گی وزیر نجکاری ان اداروں میں ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس کے پلانٹس ایس ایم سی بینک لاہور کے سروسز انٹرنیشنل پورٹل اور اسلام اباد کے جناح کنویشن سینٹر کے ساتھ ساتھ 27 سرکاری اراضیاں شامل ہیںاس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غیر منافع بخش اداروں اور غیر مستعمل سرکاری املاک کی نجکاری قومی مفاد میں ہے جس سے قومی خزانے پر بوجھ کم ہوگا اور سماجی اور فلاحی ترقیاتی منصوبوں کے لیے مالی وسائل میسر ائیں گےاجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر وزیر برائے نجکاری میاں محمد سومرو مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ مشیر تجارت عبدالرزاق داد مشیر اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان سیکریٹری نجکاری ڈویژن اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کیدوران اجلاس سیکریری نجکاری ڈویژن نے وزیراعظم کو مختلف سرکاری اداروں اور املاک کی نجکاری کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت سے گاہ کیامزید پڑھیں حکومت کا نجکاری سے قبل سرکاری اداروں کو منافع بخش بنانے کا عزموزیراعظم کو بتایا گیا کہ نجکاری کی ٹرانزیکشنز رواں برس مئی اور جون تک مکمل کر لی جائیں گیاس ضمن میں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نجکاری کا عمل مقررہ ٹائم لائنز میں مکمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے اور اس سلسلے میں بین الوزارتی تعاون کو مزید بہتر بنایا جائے تاکہ حل طلب معاملات پر فوری کارروائی کر کے تمام رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے
واشنگٹن عالمی بینک نے پاکستان میں مختلف منصوبوں کے لیے امداد اور قرض کی مد میں 30 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دیاس میں سے 20 کروڑ ڈالر پنجاب میں انسانی وسائل کے فروغ اور 10 کروڑ ڈالر بلوچستان میں اداروں کو مضبوط بنانے خدمات کی فراہمی ذرائع معاش کی سپورٹ اور انٹر پرائزز ڈیولپمنٹ کے لیے منظور کیے گئےاسلام اباد میں عالمی بینک کے ریزیڈینشیئل مشن کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق پنجاب میں انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کے منصوبے منتخب اضلاع میں غریب اور کمزور گھرانوں کے سماجی تحفظ اور صحت کی سہولیات کو بہتر بنائیں گےاس ضمن میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر فار پاکستان الینگو پیچاموتھو نے کہا کہ پاکستان کا مضبوط ترین اثاثہ اس کے عوام ہیں زندگی کے اغاز میں سرمایہ کاری بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے لیے ضروی ہے تاکہ وہ شہری ترقی کی منازل طے کر سکیںیہ بھی پڑھیں پلاننگ کمیشن عالمی بینک کی 50 لاکھ ڈالر کی تکنیکی امداد کے استعمال میں ناکامانہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ابھی سے صوبہ پنجاب کو ابتدائی برسوں میں سرمایہ کاری کرنے میں مدد کرے گا تا کہ مستقبل کے لیے پیداواری افرادی قوت تیار کی جاسکےبیان کے مطابق منصوبہ ایک کروڑ 80 لاکھ افراد کے لیے بچوں کی پیدائش کے وقت قابل پروفیشنلز کی موجودگی قوت مدافعت کی بہتری ماں کی دیکھ بھال سمیت صحت کی سہولیات کا معیار بہتر بنائے گااس کے علاوہ یہ بچوں کی ابتدائی تعلیم اور نوجوان والدین کو مہارت کی تربیت فراہم کرے گا ساتھ ہی سماجی اور اقتصادی شمولیت کے پروگرامز کو زیادہ موثر انداز میں منظم کر نے کے لیے نظام کو بہتر بنائے گااس سلسلے میں منصوبے کے سربراہ یونگ ینگ چو نے کہا کہ نوجوان خواتین اور غیر گھرانوں میں صحت کی معیاری سہولیات تک رسائی میں کافی حد تک مالی اور غیر مالیاتی رکاوٹیں حائل ہیں جس میں صحت کے مراکز جانے کے اخراجات اور بچوں کی دیکھ بھال اور کام کاج کا بوجھ شامل ہےمزید پڑھیں عالمی بینک نے پاکستان کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردی ان کا کہنا تھا کہ بچے کی افزائش میں ابتدائی ایک ہزار دن انتہائی اہم ہوتے ہیں اس طرح زچہ بچہ کی دیکھ بھال کو ترجیح دینا پاکستان میں انسانی سرمایے کو مضبوط بنانے اور پیداواری صلاحتیوں کے لیے لازم ہےدوسری جانب بلوچستان کے لیے ریجنل سب ونڈو برائے پناہ گزین اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن ائی ڈی اے کی کمیونیٹیز کے ذریعے کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا پیکج منظور کیا گیا اس کے ساتھ ساتھ اداروں کو مضبوط بنانے خدمات کی فراہمی اور ذرائع معاش کی سپورٹ اور انٹر پرائزیز ڈویلپمنٹ کے لیے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی امداد بھی شامل ہے
اسلام باد پاور ڈویژن سے منحرف پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی پیپکو نے بتایا ہے کہ بجلی کے شعبے کی کمپنیوں کی31 جنوری تک کل ادائیگی 18 کھرب 82 ارب روپے ہوگئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی ایک خصوصی کمیٹی کو پیش کی گئی رپورٹ میں پیپکو نے بجلی کے شعبے میں مجموعی طور پر قابل وصول رقم 11 کھرب 78 ارب روپے بتائی جس کا مطلب ہے کہ اگر بجلی کی کمپنیوں کی تمام وصولیاں کرلی جاتی ہیں تب بھی حکومت کے قرض لینے یا صارفین کے لیے نرخوں میں اضافے کے ذریعے فراہم کیے جانے والے 704 ارب روپے کا خلا باقی رہے گارپورٹ میں کہا گیا کہ جنوری کے خر تک انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ئی پی پی کو عوامی شعبے کی ادائیگی کھرب 96 ارب روپے سے زیادہ رہی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حکومت کے زیر اثر بجلی کمپنیاں بھی واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈا کو ادائیگی روکتی رہی ہیں اور جنوری کے خر تک واپڈا کو قابل ادائیگی رقم کھرب 22 ارب روپے تھیمزید پڑھیں بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے برامدکنندگان کا اہم مطالبہ منظوراس کے علاوہ تیل اور گیس فراہم کرنے والوں کی ادائیگیوں کی مالیت بالترتیب 75 ارب 20 کروڑ روپے اور 82 ارب 27 کروڑ روپے ہے جبکہ پاور ڈویژن کی ایک اور ہولڈنگ کمپنی پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کا گردشی قرضہ کھرب ارب روپے ہوگیا ہےحیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او نے ہی 20 فروری تک کل کھرب 57 ارب روپے سے زائد کی وصولی رپورٹ کی جس میں سرکاری طور پر پیداواری کمپنیوں سے ایک کھرب 40 ارب روپے کی وصولی شامل تھیپی ایس او کی توانائی کے شعبے سے قابل وصول رقم کھرب ارب روہے ہے اس کے علاوہ دیگر اداروں سے کل 151 ارب روپے قابل ادا ہیں جس میں سوئی نادر گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے مائع قدرتی گیس ایل این جی کی مد میں 94 ارب روپے جبکہ 57 ارب روپے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز اور وزارت خزانہ سے ہیںاس کے علاوہ 11 کھرب 78 ارب روپے کی بجلی کمپنیوں کی قابل حصول رقم میں سے سرکاری شعبے کے اداروں اور کے الیکٹرک کے خلاف بقایا رقم کھرب 70 ارب روپے ہےیہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 56 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوریاس میں وفاقی حکومت کے خلاف17 ارب زاد جموں کشمیر حکومت کے خلاف ایک کھرب 27 ارب روپے بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کے خلاف کھرب 83 ارب روپے کے الیکٹرک کے خلاف ایک کھرب 37 ارب روپے فاٹا کے خلاف 38 ارب روپے اور صوبائی حکومتوں کے خلاف 62 ارب روپے شامل ہیںعجیب بات یہ ہے کہ اس سال جنوری کے خر تک نجی صارفین کے خلاف بقایا جات کھرب ارب روپے رہے حالانکہ تقسیم کار کمپنیاں عام طور پر 30 دن کے اندر بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی پر بجلی کا کنیکشن منقطع کردیتی ہیںپیپکو کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ضرورت کے مطابق فنڈز کی کمی کی وجہ سے بجلی پیدا کرنے والوں پر گردشی قرضہ بڑھ رہا جبکہ اس نے گردشی قرضے میں اضافے کے لیے تقریبا تمام سرکاری اداروں کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا
لاہور حکومت کی جانب سے رواں سال 82 لاکھ 50 ہزار ٹن بنیادی اہمیت کا حامل اناج کی خریداری سے سبسڈی کے بوجھ میں اضافہ ہوگاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سال کروڑ 70 لاکھ ٹن گندم کے کل متوقع تخمینہ میں سے 30 فیصد سے زائد کے حصول کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ فصلوں کا 60 فیصد سے زائد حصہ مارکیٹوں میں لایا جائے گارواں ماہ سے سندھ جبکہ اپریل میں پنجاب میں تازہ فصل کی تیاری کے لیے قیمت 32 ہزار 500 روپے فی ٹن سے بڑھا کر 34 ہزار 125 روپے فی ٹن ہوگئی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبے بینکوں سے اس خریداری کی مالی اعانت کے لیے تجارتی سود کی شرح پر کھرب 81 ارب 50 کروڑ روپے کے نئے قرضے حاصل کریں گے فوٹو رمشہ جہانگیر اس رقم میں یہ قابل ذکر اخراجات شامل نہیں ہیں جو حکومت تھیلے اناج کے ذخیرے نقل حمل ہینڈلنگ اور تقسیم وغیرہ پر برداشت کرے گی اور نہ ہی اس میں اتنی بڑی تعداد میں خریداری کو سنبھالنے میں پیش نے والے دیگر مسائل جیسے کسی حادثے یا ضائع ہوجانے جیسے عمل کی لاگت شامل ہےمزید پڑھیں پابندی کے باجود گندم اور اٹے کی برامد معما بن گئیعلاوہ ازیں نئے قرضوں سے وفاقی اور صوبائی اجناس کے پریشنز سے مجموعی طور پر 775 ارب روپے کے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوجائے گا جسے اکثر عوامی شعبے کی خریداری کے لیے ماضی میں حاصل کردہ گندم کے شعبے کے سرکلر قرض کے نام سے بھی جانا جاتا ہے فوٹورمشہ جہانگیر اس طرح کسانوں کی مدد اور خوردہ ٹے کی قیمتوں پر سبسڈی دینے کے جڑواں مقاصد حاصل کرنے کے لیے سال بھر اربوں خرچ کرنے کے علاوہ نقد کی کمی کا سامنا کرنے والی وفاقی حکومت اور صوبے خاص طور پر پنجاب شہریوں کے لیے سال بھر میں کافی بڑا قرض جمع کریں گےساتھ ہی یہ تخمینہ بھی لگایا گیا کہ پنجاب نے 2012 اور 2019 کے درمیان گندم کی سبسڈی پر کھرب 91 ارب 20 کروڑ روپے خرچ کیے تاکہ کسانوں کی مدد کی جاسکے اور ملک بھر کے ساتھ ساتھ افغانستان میں بھی سستے ٹے کی فراہمی ہوسکےواضح رہے کہ 2019 میں وفاقی حکومت پنجاب اور سندھ نے مل کر گندم کی سبسڈی میں تقریبا 50 50 ارب روپے کی ادائیگی کی تھیعلاوہ ازیں مزید گندم کی خریداری کا فیصلہ حالیہ گندم ٹے کے بحران کے بعد سامنے یا ہے جس نے ملک کے کچھ حصوں خصوصا سندھ اور خیبر پختونخوا کو متاثر کیا تھااس کی وجہ سے ملز نے قیمتوں میں تیزی سے اضافہ کیا تھا کیونکہ کافی تعداد ذخیرہ ہونے کے باوجود یہ مصنوعات مارکیٹ سے غائب ہوگئی تھیںساتھ ہی موسم سرما میں صبح کے وقت دکانوں اور سرکاری سپلائی کرنے والے ٹرک کے باہر خریداروں کی تصاویر اخبارات کے صفحہ اول پر نظر ئیں جس نے وزیر اعظم عمران خان کی توجہ اپنی حکومت کی جانب سے گندم کی تجارت میں بدانتظامی کی طرف مبذول کروائیتاہم واضح رہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ حکومت گھریلو گندم کی اصل خریدار بن چکی ہے اور نجی شعبے کو مارکیٹ سے باہر کر رہی ہےیہ بھی پڑھیں ملک میں گندم کا بحران معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم اس کے علاوہ اس کی قیمت بھی طے کی جاتی ہے جس پر سرکاری اور نجی دونوں شعبے کاشت کاروں سے اجناس کو خریدتے ہیں اور انہیں اتنا منافع ہوتا ہے کہ وہ گندم کی تیاری کو جاری رکھیں تاکہ غذائی خود کفالت کو حاصل کیا جا سکےاس اسکیم سے حکومت کو صارفین تک سستی قیمتوں پر ٹا فراہم کرنے میں مدد ملتی ہےتمام صورتحال پر ایک ممتاز ماہر معاشیات ڈاکٹر نوید حامد کہتے ہیں کہ پاکستان میں موجودہ خریداری کا نظام دنیا میں انتہائی مہنگا اور غیر موثر ہےانہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی حکومت مارکیٹ میں تی ہے ناقابلیت بھی سامنے تی ہے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ قومی غذائی تحفظ کے مقصد کے حصول کے بہت سے طریقے ہیں دیگر ممالک نے اپنے کاشتکاروں کی مدد کے لیے زیادہ موثر طریقہ کار تیار کیا ہےان کا موقف ہے کہ حکومت کو کم از کم ذخائر کو برقرار رکھنا چاہیے اور اس سے فصلوں کے بعد کی فراہمی کے سلسلے اور اجناس کی ہینڈلنگ میں زیادہ سے زیادہ نجی شعبے کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیےان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر قیمتوں میں استحکام کے مسئلے کو مرکنٹائل ایکسچینج تیار کرکے حل کیا جاسکتا ہے جس سے کاشتکار تاجر ملرز اور حکومت مستقبل کے معاہدوں کے ذریعے قیمتوں کے خدشات سے بچ سکیں جبکہ قلت کے برسوں میں گندم کی مفت درمد اور زائد تعداد کے وقت میں برمدات کرنے کی اجازت دی جانی چاہیےساتھ ہی انہوں نے کہا کہ قلت کے برسوں میں اگر درمدی قیمتوں سے مقامی نرخ زیادہ ہوں تو کسانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے حکومت درمدات پر سبسڈی دے سکتی ہے اور اگر عالمی قیمتوں میں کمی واقع ہو تو حکومت درمدی گندم کو یقینی بنانے کے لیے ٹیرف کا استعمال کر سکتی ہے تاکہ ٹے کی قیمت پر کوئی فرق نہ ئےمزید برں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک پیچیدہ موضوع ہے لیکن کسانوں اور صارفین دونوں کو تحفظ فراہم کرنے اور موجودہ نظام سے فائدہ اٹھانے والوں سے قومی خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ایک موثر متبادل تلاش کیا جاسکتا ہے
اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ مہنگائی کم ہوگی تو شرح سود پر نظر ثانی کا راستہ ملے گا جبکہ رواں مالی سال میں مہنگائی کی اوسط شرح 11 سے 12 فیصد رہے گیپاکستان مسلم لیگ کے رکن قومی اسمبلی اور سینئر رہنما رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکانٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے اراکین کو بریفنگ دیگورنر اسٹیٹ بینک نے بریفنگ میں کہا کہ یقین ہے کہ مہنگائی کم ہوگی تو شرح سود پر نظر ثانی کا راستہ ملے گا اور مانیٹری کمیٹی مہنگائی کی صورت حال کو مد نظر رکھ کر شرح سود پر نظر ثانی کا فیصلہ کرتی ہےبریفنگ کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی کی سینیٹر شیری رحمن نے سوال کیا کہ ئی ایم ایف کا ہماری پالیسیوں میں کتنا عمل دخل ہے جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ئی ایم ایف اقتصادی اصلاحات کے عمل میں شراکت دار ہے اور ان کے ساتھ کچھ لو اور کچھ دو کا معاملہ ہوتا ہےمزید پڑھیںائی ایم ایف حکومت 45 کروڑ ڈالر کے اجرا کیلئے اقدامات پر متفقان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں مہنگائی کی اوسط شرح 11 سے 12 فیصد رہے گی جبکہ مہنگائی میں حالیہ اضافہ عارضی تھا جو سپلائی متاثر ہونے سے ہوا اس کے علاوہ روپے کی قدر کم ہونے سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہواانہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال میں ڈالر 105 روپے سے 162 روپے تک پہنچا روپے کی قدر گرتی ہے تو درمدات مہنگی ہوجاتی ہیں ایکسچینج ریٹ اور سود کے ریٹ کا پس میں تعلق ہےگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کئی ماہ سے فارن کرنسی اکانٹس ہولڈرز روپے کے سیونگ اکانٹس میں منتقل ہورہے ہیںروپے کی قدر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جولائی کے بعد روپے کی قدر میں استحکام یا جبکہ ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کی بنیاد پر کردیا گیا ہےانہوں نے کہا کہ حکومت نے اصلاحات کا عمل شروع کیا تو خزانہ خالی تھا لیکن گزشتہ ماہ میں زرمبادلہ کے ذخائر میں ساڑھے ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور اسی دوران ایک ارب ڈالر سکوک کی ادائیگی بھی کی گئی ہےیہ بھی پڑھیںحکومت پی ٹی ئی ایم ایف ڈیل پھاڑ کر پھینک دے اور دوبارہ مذاکرات کرے بلاولرضا باقر نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گا تو کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور خزانہ خالی نہیں ہوگا تو عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف سمیت کسی کے پاس بھی جانے کی ضرورت نہیں پڑے گیہاٹ منی کے حوالے سے غلط فہمی پائی جاتی ہےگورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہاٹ منی کے حوالے سے غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں حالانکہ ماضی میں کئی مرتبہ ہاٹ منی پاکستان چکی ہے اس لیے یہ کوئی نئی چیز نہیں عالمی سرمایہ کار اسٹاک یا بانڈز خریدتے ہیں اور پاکستان دنیا کا واحد ملک نہیں جہاں ہاٹ منی ئی ہےگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ عالمی سرمایہ کار صرف انٹرسٹ ریٹ نہیں بلکہ ایکسچینج ریٹ بھی دیکھتے ہیں اب تک ارب ڈالرز کی ہاٹ منی ئی ہے جو ہمارے قرض کا محض فیصد بنتا ہےاس موقع پر مسلم لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ اصف نے کہا کہ ہاٹ منی والوں کے نام بتائے جائیں جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہاٹ منی کا علم ہوتا ہے کہ کہاں سے کس ملک سے پیسہ رہا ہے اور اسٹیٹ بینک کی ویب سائیٹ پر ان ممالک کا نام لکھا ہوتا ہے جہاں سے پیسہ رہا ہوتا ہےرضا باقر نے کہا کہ بڑی صنعتوں کی ترقی میں بہتری کا اغاز ہو گیا ہے مقامی سیمنٹ کی فروخت میں گراوٹ کا عمل بھی رک جاچکا ہے اور مہنگائی میں مزید کمی کا امکان ہےمزید پڑھیںسینیٹ اجلاس اپوزیشن کا ئی ایم ایف سے مذاکرات سے متعلق گاہ نہ کرنے پر شدید احتجاجرضا باقر نے کہا کہ ہاٹ منی برطانیہ امریکا متحدہ عرب امارات اور لگسمبرک سے ئی ہے اور یہ پہلے ایک ماہ کی قلیل مدت کے لیے ئی ہے جس کی مدت اعتماد بڑھنے سے تین ماہ اور پھر ایک سال تک بڑھے گیان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مالی نظم ضبط کو فروغ دیا ہے اور رواں مالی سال میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیاگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ لوگ ٹیکس سے بچنے کے لیے بینکوں سے پیسہ نکال رہے ہیں جبکہ غذائی مہنگائی پہلے سے بہت زیادہ ہوگئی تاہم اب مہنگائی میں کمی کا امکان ہےخیال رہے کہ 17 فروری 2020 کو سینیٹ میں اپوزیشن نے ئی ایم ایف سے مذاکرات سے متعلق ایوان کو گاہ نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا تھا اور ائی ایم ایف کی جانب سے چین سے متعلق دیے گئے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے خود مختاری پر وار قرار دیا تھا
اسلام اباد پاکستان کی مرچنڈائیز برامدات میں رواں سال فروری کے دوران کمی کا رجحان ختم ہو کر دوہرے ہندسوں میں نمو دیکھ گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تجارتی تجزیہ کاروں کو یقین ہے کہ نمو کی وجہ چین میں کورونا وائرس کے پھیلا کے پیش نظر وہاں کے ارڈرز میں انے والی عالمی تبدیلی ہےمحکمہ تجارت کی جانب سے جاری اعداد شمار کے مطابق برامدات میں کمی گزشتہ برس دسمبر سے شروع ہوئی تھی جب یہ 38 فیصد تک کم ہوگئی تھی جبکہ جنوری میں بھی کمی کا یہ رجحان برقرار رہا تاہم فروری میں 136 فیصد کی نمو دیکھی گئییہ بھی پڑھیں ملکی برامدات میں ماہ سے مسلسل کمی عموما پاکستان کا ادارہ شماریات ہر ماہ کے پہلے ہفتے کے اختتام پر سرکاری اعداد شمار جاری کرتا ہے تاہم وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے تجارت عبدالرزاق داد نے پیر کو کسٹم کے عبوری اعداد شمار فراہم کردیےفروری میں برامداتی رقم گزشتہ برس کے اسی مہینے کے ایک ارب 88 ارب ڈالر سے بڑھ کر ارب 13 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی یعنی اس میں 1361 فیصد اضافہ ہوا روپے کے اعتبار سے برامداتی عمل میں فروری میں 269 فیصد کا اضافہ ہوااعداد شمار کے مطابق جولائی 2019 اور رواں برس فروری کے دوران برامداتی رقم گزشتہ برس کے 15 ارب کروڑ ڈالر کے مقابلے 362 فیصد اضافے کے بعد 15 ارب 64 کروڑ ڈالر پہنچ گئیمزید پڑھیں برامدات میں سست روی کے باوجود تجارتی خسارہ ارب ڈالر کم کرنے کا ہدف اس حوالے سے سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث یورپ اور شمالی امریکا کے متعدد ممالک چین کو مختلف ارڈرز بالخصوص ٹیکسٹائل اور کپڑوں کے ارڈرز نہیں دے رہے ارڈرز میں یہ بدلا پاکستانی برامدات میں اضافے کی وجہ ہےانہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت کو فروری میں بہت زیادہ ارڈرز موصول ہوئے باقی یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ائندہ انے والے مہینوں میں بھی ارڈرز دیے جائیں گے یا نہیںخیال رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران 2019 کے 24 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں برامدات 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا تھایہ بھی پڑھیں پاکستان برمدات کے ہدف سے ارب ڈالر دور ادارہ شماریاتاس سلسلے میں حکومت نے مالی سال 202019 کے لیے برامداتی مصنوعات میں استعمال ہونے والے خام مال اور نیم مکمل اشیا کو کسٹم ڈیوٹیز سے مستثنی کر کے ان کی لاگت میں کمی کردی تھیاعداد شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ میں درامدات گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 36 ارب 56 کروڑ ڈالر سے 1439 فیصد کم ہو کر 31 ارب 30 کروڑ ڈالر ہوگئی تھییہ رجحان ظاہر کرتا ہے کہ درامدات میں ہر گزرتے مہینے کے ساتھ کمی ہورہی ہے اور ائندہ چند ماہ کے دوران درامدات ارب ڈالر فی ماہ کے لگ بھگ رہنے کا امکان ہے
پاکستان کے ادارہ شماریات پی بی ایس نے بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات کے بعد ماہ فروری میں مہنگائی کی شرح گزشتہ ماہ کے 146 فیصد سے کم ہوکر 124 فیصد ہوگئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2019 کے بعد پہلی مرتبہ کنزیومر پرائز انڈیکس سی پی ئی کی جانب سے مہنگائی کا جو اندازہ لگایا گیا اس میں اسٹیٹ بینک کی سخت مانیٹری پالیسی اور اشیائے خور نوش کی فراہمی میں بہتری سمیت دیگر اقدامات کی وجہ سے کمی کا رجحان دیکھاادھر وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ افراط زر میں کمی کے کابینہ کے فیصلوں اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے اشیائے خورونوش پر سبسڈی کے نمایاں ہوتے ثمرات باعث مسرت ہیں ہم مہنگائی میں کمی اور عوام کا بوجھ کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کا سلسلہ جاری رکھیں گےمزید پڑھیں مہنگائی کی شرح جنوری کے مہینے میں 12 سال کی بلند ترین سطح پر گئییہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اشیائے خور نوش کی قیمتیں بالخصوص سبزیوں اور پھلوں کی قیمت دیہی علاقوں میں شہری علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ہیںدیہی علاقوں میں کھانا پکانے کے لیے استعمال ہونے والے ایل پی جی سیلنڈر کی قیمت 2013 کے بعد سب سے زیادہ ہے شہری علاقوں میں اشیائے خور نوش میں ماہ فروری میں سال کے حساب سے مہنگائی 155 فیصد رہی جبکہ ماہانہ بنیاد پر یہ 14 فیصد کم ہوئی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ بالترتیب 197 فیصد اور 16 فیصد رہیاس سے واضح ہے کہ غذائی اجناس میں مہنگائی دیہی علاقوں میں زیادہ رہی جہاں ملک کی زیادہ تر بادی رہتی ہے اور یہ ایک غیرمعمولی رجحان ہےاس کی ایک وجہ افغانستان اور ایران سے اپنی درمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے سبزیوں اور پھلوں پر باقاعدہ ڈیوٹیز عائد کرنا ہے اور مقامی طور پر تیار ہونے والے پھل اور سبزیاں شہری بازاروں میں فروخت کی جاتی ہیں کیونکہ ان کی قیمتیں زیادہ ہوتی ہیںرپورٹ کے مطابق شہری علاقوں میں کھانے کی وہ اشیاء جن کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں ویجیٹیبل گھی135 فیصد کھانا پکانے کا تیل 1027 فیصد چینی 845 فیصد سرسوں کا تیل 425 فیصد تازہ پھل 416 فیصد پھلیاں 389 فیصد چکن 235 فیصد مونگ کی دال 227 فیصد اور ماش کی دال 114 فیصد شامل ہیںجن اشیاء کی قیمتوں میں شہری علاقوں میں کمی واقع ہوئی ہے ان میں ٹماٹر 6027 فیصد انڈے 2636 فیصد لو 1291 فیصد تازہ سبزیاں 1148 فیصد پیاز 879 فیصد گندم کا ٹا 529 فیصد گندم 352 فیصد دال 234 فیصد اور بیسن 233 فیصد شامل ہیںیہ بھی پڑھیں سال 2019 دسمبر میں بھی مہنگائی کی شرح 1263 فیصد رہیدیہی علاقوں میں کھانے کی جن اشیا کی قیمتیں بڑھیں ان میں چینی فیصد سبزی گھی 623 فیصد مصالحہ جات اور مصالحہ 599 فیصد مرغی 576 فیصد ماش کی دال 513 فیصد مسور کی دال 427 فیصد مونگ کی دال 394 فیصد تازہ پھل 356 فیصد پھلیاں 299 فیصد کھانا پکانے کا تیل 254 فیصد اور سرسوں کا تیل 163 فیصد شامل ہیںعلاوہ ازیں یہ بھی بتایا گیا کہ مارچ میں پنجاب میں فصلوں بالخصوص سبزیوں کی مد کے ساتھ پیش گوئی کی جارہی ہے کہ اشیائے خور نوش کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہوگیمارچ میں ٹماٹر پیاز لو اور دیگر سبزیوں کی قیمتیں کم ہوں گیاسی طرح شہری مراکز میں غیر غذائی اجناس پر مہنگائی کی شرح سال بہ سال 91 فیصدریکارڈ کی گئی جبکہ ماہانہ بنیاد پر اس میں 09 فیصد کی کمی واقع ہوئیدیہی علاقوں میں غیر غذائی افراط زر کی شرح سال بہ سال 98 فیصد تھی اور ماہانہ بنیادوں پر 04 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ غیر غذائی مہنگائی میں معمولی کمی بنیادی طور پر گزشتہ چند مہینوں کے دوران تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ہوئیاس کے علاوہ مارچ میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے غیر غذائی افراط زر میں مزید کمی واقع ہوگیواضح رہے کہ جولائی 2019 اور فروری 2020 کے درمیان اوسط مہنگائی 117 فیصد پر رہی جو گذشتہ سال کے اسی مہینوں کے میں فیصد تھی
شماریات بیورو کی جانب سے فروری میں مہنگائی کی شرح میں کمی کے اعداد شمار کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز تیزی کا رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار 313 پوائنٹس 334 فیصد اضافہ ہوامثبت رجحان کے بعد انڈیکس 39 ہزار 296 پوائنٹس کی سطح پر بند ہواکاروبار کے دوران انڈیکس کی کم ترین سطح 37 ہزار 984 اور بلند ترین سطح 39 ہزار 362 پوائنٹس رہینیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ کے فارن سیلز کے سربراہ فیصان منشی نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی اور عالمی مارکیٹ میں ایک ہفتے گراوٹ کے بعد بہتری کے باعث انڈیکس میں تیزی دیکھی گئیاے کے ڈی سیکیورٹیز کے ریسرچ کے نائب سربراہ علی اصغر پوناوالا کا کہنا تھا کہ 22 مئی 2019 کے بعد 190 کاروباری سیشنز میں مارکیٹ میں سب سے زیادہ تیزی ریکارڈ کی گئییہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی ان کا کہنا تھا کہ مالیاتی طور پر نرمی کا امکان سرمایہ کاروں کے اعصاب پر سب سے زیادہ سوار تھا جبکہ فروری میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 124 فیصد پر نا مارکیٹ میں مثبت رجحان کی بڑی وجہ بنیعلی اصغر پوناوالا نے کہا کہ مارکیٹ میں اتفاق رائے پایا جاتا تھا کہ مہنگائی کی یہ شرح 133 فیصد رہے گی لیکن یہ اس سے کم رہی جس سے سرمایہ کاروں نے ریلیف محسوس کیاتجزیہ کار نے کہا کہ وسط مدت کے لیے سب کی نظریں ئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس پر مرکوز ہیں جو اپریل 2020 کے اوائل میں ہونے کا امکان ہے اور اس سے وسط مدتی میکرو پالیسی فریم ورک ترتیب دینے میں مدد ملے گیواضح رہے کہ شماریات بیورو کے تازہ اعداد شمار میں بتایا گیا تھا کہ رواں سال فروری میں ملک کا صارف قیمت اشاریہ چی پی ئی گزشتہ سال فروری کے مقابلے میں کم ہو کر 124 فیصد رہا تھا
چین سے باہر مزید ممالک میں کورونا وائرس پھیلنے کی خبروں کے سامنے انے کے ساتھ ہی تیل کی قیمت میں تیزی سے کمی دیکھی جارہی ہے جس کی ایک اور وجہ عالمی سطح پر طلب میں مزید کمی بتائی گئی ہےغیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس اے پی کی رپورٹ کے مطابق تیل کی قیمتوں میں حالیہ کمی کی وجہ سے ایگزون اور شیورون جیسی بڑی ئل کمپنیوں کے حصص کی قیمت میں اچانک کمی دیکھی گئی جبکہ چھوٹی کمپنیوں کی جانب سے نوکریوں میں کمی کی جارہی ہےچین سے باہر حالیہ دنوں میں نوول کورونا وائرس کے سیکڑوں نئے کیسز سامنے ئے ہیں جو کووڈ19 بیماری کا سبب بنتے ہیںواضح رہے کہ میکسیکو بیلاروس لتھوانیا نیوزی لینڈ نائیجیریا ذربائیجان ئس لینڈ اور نیدرلینڈ میں پہلے کیسز سامنے نے کے بعد اس وائرس سے متاثرہ ممالک کی تعداد 60 کے قریب پہنچ گئی ہےمزید پڑھیں تیل گیس کی مصنوعات کے ریونیو میں 44 فیصد اضافہدنیا بھر میں 88 ہزار سے زائد افراد اس بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں جبکہ اموات کی تعداد ہزار سے تجاوز کرچکی ہےئل انڈسٹری کے تجزیہ کاروں کو خوف ہے کہ اس کی وجہ سے زیادہ سفری پابندیاں سامنے ئیں گی جس سے مزید تیل کا استعمال مزید کم ہوسکتا ہےایس اینڈ پی گلوبل پلیٹس میں ریفائننگ اور زراعت کے سربراہ کلاڈیو گلیمبرٹی نے کہا کہ یہ خدشہ شروع سے ہی تھا کہ یہ وائرس صرف چین میں ہی نہیں رہے گاان کا کہنا تھا کہ چند کیسز میں پورے پورے شہر ہیں اور چند علاقے اس وقت لاک ڈان میں ہیں اور جب لاک ڈان کا غاز کرتے ہیں تو لوگ گھر سے کام کرتے ہیں فیکٹریاں بند ہوجاتی ہیں لوگ سفر نہیں کرتے جس سے تیل پر بہت برا اثر پڑتا ہےفروری کے وسط میں تیل کی قیمتوں میں ڈرامائی کمی دیکھی گئی تھی تاہم چین میں وائرس کے نئے کیسز کی تعداد کم ہونے کے بعد وہ واپس بڑھ رہی تھیتاہم گزشتہ ہفتے وائرس کے دنیا بھر میں پھیلنے کی رپورٹس کے بعد قیمتوں میں دوبارہ کمی دیکھی جارہی ہےامریکی خام تیل کا بینچ مارک رواں ہفتے کے دوران 16 فیصد گر گیا جو کاروباری ہفتے کے خری روز 4476 ڈالر فی بیرل پر کر رکادوسری جانب برینٹ کروڈ کی قیمت میں 14 فیصد کی کمی سے یہ جولائی 2017 کے بعد سے کم ترین سطح پر گیا جو گزشتہ کاروباری ہفتے کے خری روز 5052 ڈالر فی بیرل پر بند ہوا تھایہ بھی پڑھیں ایرانی قدس فورس کے سربراہ کی ہلاکت عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دریں اثنا جمعرات کے روز ایگزون موبل کے حصص کی قیمت کم ہوکر 4982 ڈالر ہوگئی جو 15 سال کی کم ترین سطح تھی تاہم جمعے کے روز یہ فیصد تک بحال ہوئےشیورون کارپوریشن کے حصص جمعہ کے روز قریب چار سالوں میں اپنی نچلی سطح پر گئےغیر ملکی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب تیل کی پیداوار میں کمی پر زور دے رہا ہے تاکہ گرتی ہوئی طلب کے مقابلے میں قیمتوں کو مستحکم کرنے میں مدد ملےاخبار نے ان مذاکرات سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے یومیہ 10 لاکھ بیرل کٹ بیک کا زیادہ تر حصہ برداشت کرنے کی تجویز پیش کی ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ روس اور دیگر بڑے پیداواری ممالک ان میں شامل ہوںاس حوالے سے اوپیک اور اتحادی ممالک کے نمائندے اگلے ہفتے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں
اسلام باد پلاننگ کمیشن عالمی بینک کی جانب سےپاکستان ہاسنگ فنانس منصوبے کے جائزے اور ہاسنگ پالیسی کی استعداد بڑھانے کے لیے سال 2018 میں منظور شدہ 50 لاکھ ڈالر کی تکنیکی مدد کو استعمال کرنے میں ناکام رہا اور اب اس امداد کو نیا پاکستان ہاسنگ پروگرام کے لئے مختص کرنے کی توقع کی جارہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات سامنے ئی کہ عالمی بینک کو وفاقی حکومت کی جانب سے رہائشی پروگرام کو عمل میں لانے کے لیے تکنیکی تعاون کے لیے متعدد درخواستیں موصول ہوئی ہیںمزید پڑھیں عالمی بینک نے پاکستان کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردینیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ان تکنیکی معاونت فنڈز کے لیے سب سے زیادہ ممکنہ اور قابل عمل وصول کنندہ دکھائی دیتی ہےرپورٹ میں بتایا گیا کہ اب جہاں نیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایکٹ پارلیمنٹ نے منظور کرلیا ہے تو تکنیکی مدد کے فنڈز اس میں دوبارہ شامل ہوسکتے ہیں تاہم عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ کسی بھی نئی ایجنسی کو فنڈز دوبارہ مختص کرنے سے عالمی بینک کو طریقہ کار کے تحت نئی ایجنسی کی صلاحیت کا اندازہ کرنے کی بھی ضرورت ہوگیخیال رہے کہ عالمی بینک نے پاکستان ہاسنگ فنانس پروجیکٹ کے لیے مارچ 2018 میں 14 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی منظوری دی تھی تاکہ پاکستان میں سستی ہاسنگ فنانس تک رسائی کے ذریعہ گھروں کی ملکیت میں اضافہ کیا جاسکےیہ بھی پڑھیں عالمی بینک سندھ حکومت کو 10 ارب ڈالر فراہم کرنے پر رضامندرپورٹ میں کہا گیا کہ ہاسنگ فنانس پروجیکٹ پر عمل درمد اطمینان بخش ہو رہا ہے 18 ماہ کے اندر منصوبے کے متاثرین میں 90 فیصد رقم ادا کی جاچکی ہےمذکورہ رپورٹ کے مطابق عالمی بینک ہاسنگ پروگرام میں حکومت کی مدد کے لیے تیار ہے تاہم بینک کی اضافی مدد کو عمل میں لانے کے لیے چند شرائط کو پورا کرنے کی ضرورت ہوگیبینک رپورٹ کے مطابق نیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ پارلیمنٹ کی تمام مطلوبہ منظوریوں سے گزر چکا ہے لہذا اس کی کارروائیوں کو واضح کرنے والے قواعد ضوابط کو اپریل 2020 تک تیز رفتاری سے مکمل کرنا چاہیے
اسلام اباد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے وزیراعظم عمران خان سے قومی توانائی ہنگامی صورتحال پاور ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کردیااس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم سے 19 کھرب 30 ارب روپے کا گردشی قرضہ کم کرنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے جو کہ ریگولیٹر کے مطابق محکمہ توانائی کی جانب سے بتائی گئی رقم سے کہیں زیادہ ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں وزیراعظم کو دی گئی پریزینٹیشن میں ریگولیٹر نے بتایا کہ محکمہ توانائی کی 10سے 12 ارب روپے ماہانہ اوسط کی رپورٹ کے برخلاف مالی سال 192018 کے دوران 41 سے42 ارب روپے کی ماہانہ اوسط سے گردشی قرض کھرب 92 ارب روپے تک بڑھ گیایہ بھی پڑھیں 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں تبدیل کرنے کا فیصلہ خیال رہے کہ ہفتے قبل ایک اعلامیے میں محکمہ توانائی کی جانب سے 31 دسمبر 2019 تک کا تازہ قابل ادا اور پی ایچ پی ایل پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ میں پہلے سے موجود مجموعی گردشی قرض 17 کھرب 82 ارب روپے بتایا گیا تھابعدازاں سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کو دی گئی ایک پریزینٹیشن میں محکمہ توانائی نے پی ایچ پی ایل کے کھرب ارب روپے سمیت 31 جنوری 2020 تک کا گردشی قرض 18 کھرب 82 ارب روپے بتایا تھارپورٹس کے مطابق محکمہ توانائی کی قیادت اور عالمی بینک کے نمائندوں کی موجودگی میں نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ صدیقی نے وزیراعظم کو بتایا کہ ریگولیٹر محکمہ توانائی کی جانب سے گردشی قرضوں میں کمی بل کلیکشن اور نظام کی بہتری کی رپورٹس سے اتفاق نہیں کرتامزید پڑھیں گردشی قرض کے کنٹرول کیلئے حکومت کا مزید 200 ارب روپے قرض لینے کا منصوبہ ریگولیٹر نے رپورٹ کیا کہ 31 دسمبر 2019 تک گردشی قرض 18 کھرب 56 ارب روپے تھا جو جنوری کے اختتام تک 19 کھرب 26 ارب روپے تک جا پہنچا تھاساتھ ہی نیپرا نے یہ بھی بتایا کہ کھرب 92 ارب روپے کے گردشی اضافے میں کھرب 25 ارب روپے توانائی کمپنیوں کی نااہلی کی وجہ سے ہیں جس میں ایک کھرب 32 ارب روپے ریکوریز کی کمی 100 فیصد کے بجائے 90 فیصد تاخیری ادائیگی کے ایک کھرب 50 ارب روپے 33 ارب روپے توانائی کمپنیوں کے نقصانات کے ہدف پر پور نہ اترنے کی صلاحیت اور 10 ارب روپے نا اہل پیداواری کمپنیوں کی وجہ سے شامل ہیںعلاوہ ازیں نیپرا نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ جون 2016 میں گردشی قرض میں اضافے کی ماہانہ اوسط اپنی کم ترین سطح یعنی ارب 25 کروڑ روپے پر پہنچ گئی تھی لیکن اس کے بعد اس میں اضافہ ہی ہورہا ہےیہ بھی پڑھیں توانائی شعبے میں ملک کا گردشی قرضہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیانیپرا کے مطابق جون 2017 تک ماہانہ اوسط 10 ارب 80 کروڑ روپے تھی جو جون 2018 تک 25 ارب 58 کروڑ روپے ہوئی اور جون 2019 تک 41 ارب روپے تک جا پہچنی دسمبر 2019 میں یہ معمولی کمی کے ساتھ 39 ارب 67 کروڑ روپے ہوگئی تھی لیکن جنوری 2020 میں گردشی قرض میں اضافے کی ماہانہ اوسط میں دوبارہ اضافہ ہوا اور یہ 42 ارب 40 کروڑ روپے تک پہنچ گئیقومی توانائی ہنگامی صورتحالنیپرا نے حکومت کو فوری بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کے لیے توانائی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مشورہ دیا ہے جس کے تحت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے اور ان سے ریکوریز میں اضافے کو یقینی بنانے کے لیے لیبر یونینز پر پابندی لگانے اور کوئی توانائی منصوبہ درامدی ایندھن سے نہ چلانے کی تجویز دی گئینیپراکے مطابق تمام توانائی کمپنیوں کو مکمل طور پر ریگولیٹری تعمیل پر مبنی طریقہ کار پر منتقل ہوجانا چاہیے اور ان کی انتظامیہ اور بورڈ اف ڈائریکٹرز کو گورننس بہتر بنانے اصلاح پر توجہ مرکوز کرنے اور پبلک سیکٹر کی پیدواری کمپینوں کی بندش کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مقرر کرنا چاہیےریگولیٹر کے مطابق حرارتی بجلی گھروں تھرمل پاور پلانٹس ایل این جی بجلی گھروں کوئلے کے بجلی گھروں اور جوہری توانائی کے منصوبوں کے لیے 53 ارب روپے سالانہ قرض کی ری اسٹرکچرنگ کرنے کی بھی تجویز دی گئیمزید پڑھیں نئی حکومت کو گردشی قرضوں سے نمٹنے کیلئے قرضہ لینا پڑے گا ریگولیٹر نے سب سے اہم تجویز یہ دی کہ 2025 تک ایل این جی کے ٹھیکوں کی پرائس اوپننگ اور 2030 تک مقداری وعدوں پر دوبارہ بات چیت اور قابل تجدید توانائی پالیسی پر عملدرامد تیز کیا جائےعلاوہ ازیں یہ بھی کہا گیا کہ توانائی کمپنیوں کو نظام کے رکاوٹ کے کسی بہانے کے بغیر 100 فیصد میرٹ پر عمل کرنا چاہیے
حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں کھرب 80 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کے پیش نظر متعدد پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی 106 فیصد تک بڑھادی تاکہ 10 ارب روپے ماہانہ یا 30 جون تک 40 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا جاسکےڈان کی نظر سے گزرنے والی دستاویزات کے مطابق وزارت خزانہ نے مارچ کے مہینے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی پر پیٹرولیم لیوی کو مارچ کے لیے روپے پیسے سے 25 روپے پیسے فی لیٹر تک بڑھا دیا جو فروری کے مہینے میں 18 روپے فی لیٹر تھی جبکہ اس سے تقریبا ارب 60 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا جاسکے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکس شرح کی بنیاد پر ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹیاوگرا نے ایچ ایس ڈی کی سابق ڈپو قیمت میں 12 روپے پیسے 95 فیصد فی لیٹر کمی کی تجویز دی تاہم وزارت خزانہ نے وزیر اعظم کو اس کی قیمت کو روپے یا صرف 39 فیصد تک کم کرنے پر راضی کرلیامزید پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی پیٹرول روپے سستاواضح رہے کہ 95 فیصد کمی کے ساتھ ایچ ایس ڈی کی قیمت حکومت کی طرف سے مقرر کردہ 122 روپے 25 پیسے فی لیٹر سے کم ہوکر 115 روپے 20 پیسے ہوجاتیاسی طرح حکومت نے پیٹرول پر عائد ٹیکس کی شرح روپے 75 پیسے سے بڑھا کر 19 روپے 75 پیسے کردی جو تقریبا 32 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے ساتھ ہی پیٹرول پر عائد اضافی ٹیکس سے ایک ماہ میں تقریبا ارب 60 کروڑ روپے کی اضافی مدنی حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہےیہاں یہ مدنظر رہے کہ اوگرا نے فی لیٹر روپے 76 پیسے 84 فیصد قیمت میں کمی کا حساب لگایا تھا لیکن وزارت خزانہ نے صارفین کے لیے صرف روپے 429 فیصد کی کمی منظور کی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ 111روپے 60 پیسے کے بجائے پیٹرول کی قیمت 106 روپے 84 پیسے فی لیٹر ہونی چاہیے تھی علاوہ ازیں اگر ایچ ایس ڈی کی بات کریں تو اس پر کل ٹیکس 45 روپے فی لیٹر ہےاسی طرح مٹی کے تیل پر عائد ٹیکس روپے سے بڑھا کر 12 روپے 33 پیسے فی لیٹر کردیا گیا جو 1055 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے اور اس سے تقریبا6 کروڑ 50 لاکھ روپے کی اضافی مدنی ہوگی واضح رہے کہ مٹی کے تیل پر پٹرولیم لیوی اب اپریل 2009 کے بعد سب سے زیادہ ہےیہ بھی پڑھیں پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکاناوگرا کی جانب سے 13 روپے 33 پیسے 134 فیصد کی کمی سے 86 روپے 12 پیسے فی لیٹر تک کی پیشکش کی تھی تاہم وزارت خزانہ نے اسے روپے فی لیٹر تک کم کیاخیال رہے کہ پیٹرول پر اب کل ٹیکس 39 روپے فی لیٹر ہےدوسری جانب لائٹ ڈیزل ئل ایل ڈی او پر پٹرولیم لیوی کو روپے سے بڑھا کر 4روپے 94 پیسے فی لیٹر کردیا گیا جو 65 فیصد یا ایک روپے 94پیسے فی لیٹر کا اضافہ ظاہر کرتا ہے اور اس کا اضافی اثر ہرماہ تقریبا کروڑ روپے کے اضافی ریونیو کی صورت میں سامنے ئے گاریگولیٹر نے ایل ڈی او نرخوں میں 8روپے 94 پیسے فی لیٹر کمی کی تجویز پیش کی تھی تاہم وزارت خزانہ نے روپے سے زیادہ کی کمی کی اجازت نہیں دیدبئی خام تیل کی شرح 31 جنوری کو 62 ڈالر فی بیرل سے 28 فروری کو 1935 فیصد کم ہوکر 50 ڈالر فی بیرل ہوگئی تھیادھر بینچ مارک برینٹ 60 ڈالر فی بیرل سے کم ہوکر 51 ڈالر فی بیرل ہوگیا جو 1833 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے اس کے مقابلے میں ہماری مقامی مارکیٹ میں ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں تقریبا فیصد کی کمی کی گئیحکومت نے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کو اضافی ریونیو پیدا کرنے کے لیے 17 فیصد کی معیاری شرح تک بڑھا دیا ہےگزشتہ سال جنوری تک حکومت ایل ڈی او پر 05 فیصد مٹی کے تیل پر فیصد پیٹرول پر فیصد اور ایچ ایس ڈی پر 13 فیصد جی ایس ٹی وصول کررہی تھی
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی سے فروری کے درمیان ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف ریونیو کلیکشن ٹارگٹ پورا نہیں کرسکا اور اس میں سو 84 ارب روپے کی کمی سامنے ئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فراہم کیے گئے اعداد شمار کے مطابق ایف بی نے اس عرصے کے دوران 32 کھرب ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 27 کھرب 25 ارب روپے وصول کیےتاہم مذکورہ اعدادوشمار میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران اکٹھا ہونے والے 23 کھرب 42 ارب روپے کے مقابلے میں 1635 فیصد کا اضافہ دیکھا گیامزید پڑھیں ایف بی کا نامور ڈیزائنرز دیگر مالدار افراد کےخلاف ٹیکس مہم کا غازفروری میں ایف بی نے اس ماہ کے سو 17 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں سو 18 ارب روپے جمع کرکے 99 ارب روپے کا شارٹ فال بتایا ٹیکس اتھارٹی کا تخمینہ ہے کہ وہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ایک سے ارب روپے مزید جمع کرلے گیٹیکس سال 2019 میں ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے افراد ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد گزشتہ سال کے 29 لاکھ کے مقابلے میں 24 لاکھ 40 ہزار سے زائد ہوگئیاس حوالے سے سالانہ ہدف تک پہنچنے کے لیے موجودہ اعداد شما میں دگنا اضافے کی ضرورت ہوگیایف بی کے ترجمان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ریٹرن فائل کرنے کی خری تاریخ 29 فروری میں مزید توسیع نہیں کی جائے گینئے فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست کو ٹیکس سال 2018 سے لے کر 2019 میں تبدیل کیا جائے گا جو یکم مارچ کی رات ایف بی کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوجائے گینتیجتا لاکھ ٹیکس دہندگان نے ٹیکس سال 2019 میں اپنا گوشوارہ جمع نہیں کرایا تاہم ترجمان نے کہا کہ جن لوگوں نے اس سال ریٹرن فائل نہیں کیا وہ گزشتہ سال نل فائلرز تھےیہ بھی پڑھیں اپ اپنے انکم ٹیکس ریٹرن خود کیسے بھر سکتے ہیںدوسری جانب ایف بی کے اعلی عہدیداران کا ماننا ہے کہ فیرل بورڈ ریونیو میں اعلی عہدوں پر افسران اور چیئرمین کے تقرر میں تاخیر کے باعث ٹیکس کے محکمے میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر ریونیو میں کمی رہی ہےخیال رہے کہ چیئرمین ایف بی شبر زیدی غیر معینہ مدت کے لیے چھٹی پر ہیں اور حکومت نے رکن انتظامیہ محترمہ نوشین امجد کو محکمے کا چارج دے دیا ہےجنوری سے ٹیکس کے معاملات روزانہ کی بنیاد پر سنبھالے جارہے ہیں جس کی وجہ سے محصولات کی وصولی میں مستقل کمی واقع ہورہی ہےحکومت نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو کے طور پر ہارون اختر خان کے تقرر کو تقریبا حتمی شکل دے دی ہے تاہم نوٹی فکیشن میں تاخیر کے سبب غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے
وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے تک کمی کردیخزانہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ئندہ ماہ کے لیے پیٹرول کی قیمت میں روپے فی لیٹر کمی کردی گئی ہےاسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہےنوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ لائٹ ڈیزل ئل اور مٹی کے تیل میں روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہےقیمتوں میں کمی کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 111 روپے 60 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 122 روپے 26 پیسے ہوگیمٹی کے تیل کی نئی قیمت 72 روپے 45 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل ئل کی قیمت 77 روپے 51 پیسے ہوگیپیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگاواضح رہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی کے پیش نظر مارچ کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھاتاہم اس کے برعکس وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کی بھرپور کوشش تھی کہ اوگرا کے اندازے سے صرف نصف قیمت کی کمی صارفین تک پہنچے اور باقی رقم کو ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے غیر متوقع فائدے کے طور پر اپنے پاس رکھا جائےیہ بھی پڑھیں حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی کم درامدی قیمت سے ہونے والے ریونیو نقصانات اور رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ میں ریونیو کے مجموعی شارٹ فال کو پورا کرنا چاہتی ہےساتھ ہی یہ بات سامنے ئی کہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت کم کرکے روپے 23 پیسے اور پیٹرول کی قیمت روپے 79 پیسے کرنے پر کام کیا جارہا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر پرائم منسٹر ڈلیوری یونٹ پی ایم ڈی یو نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 27 روپے فی لیٹر کم کرکے 127 روپے سے 100 روپے کرنے کی سفارش کی تھییونٹ نے مارچ کے مہینے کے لیے پیڑول کی قیمت میں بھی 15 روپے کمی کر کے 100 روپے فی لیٹر تک کرنے کی تجویز دی تھیخیال رہے کہ حکومت اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 17 فیصد کے اسٹینڈر ریٹ تک پہنچا چکی ہےقبل ازیں گزشتہ برس جنوری تک حکومت لائٹ ڈیزل ائل پر 05 فیصد مٹی کے تیل پر فیصد پیٹرول پر فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 13 فیصد جی ایس ٹی وصول کررہی تھیاس کے علاوہ گزشتہ چند ماہ کے دوران حکومت نے نئے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی بھی روپے سے بڑھا کر 18 روپے کردی ہے
اسلام باد انجینیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ ای ڈی بی نے جمعے کے روز موبائل ڈیوائس کی مینوفیکچرنگ پالیسی کی منظوری دی تاکہ مقامی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہوسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای ڈی بی کے انتظامی بورڈ کے اجلاس میں منظور کی گئی پالیسی کو وزارت صنعت پیداوار میں جمع کرادیا گیاای ڈی بی کا کہنا تھا کہ پالیسی کو اسٹیک ہولڈرز سے وسیع البنیاد مشاورت کے بعد منظور کیا گیا جس سے مقامی سرمایہ کاری اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کو فروغ ملے گامزید پڑھیں پاکستان نے پہلی مکمل برقی گاڑی متعارف کرادیخیال رہے کہ پاکستان موبائل فون کے لیے دنیا کی تیسری بڑی مارکیٹ ہے جہاں سالانہ کروڑ 40 لاکھ موبائل فونز فروخت ہوتے ہیںمقامی سطح پر موبائل کی مینوفیکچرنگ سے ملک میں تقریبا لاکھ روزگار پیدا ہوں گے اور ملک عالمی سطح پر سپلائی چین کا حصہ بن سکے گاملازمین کی لاگت کے فوائد اور مانگ میں اضافے کو دیکھتے ہوئے پالیسی سے ملک میں بڑی صنعتیں لگنے میں مدد ملے گی جو برمدی سرپلس پیدا کرنے کی صلاحیت رکھیں گی جس سے عالمی مارکیٹوں میں میڈ ان پاکستان کا برانڈ بھی فروغ پائے گااجلاس کی صدارت ای ڈی بی کے چیف ایگزیکٹو فیسر الماس حیدر نے کی جس میں برقی گاڑی کی پالیسی کے ڈرافٹ پر بھی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئییہ بھی پڑھیں ٹو انڈسٹری کے تحفظات نظرانداز حکومت الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی فعال کرنے کیلئے کوشاںاجلاس میں پیش کیا گیا کہ ایک جامع پالیسی فریم ورک کی یقین دہانی کرائی جائے جو نہ صرف برقی گاڑیوں بلکہ اس شعبے سے منسلک دیگر نئی نے والی ٹیکنالوجیز کو بھی دیکھےدریں اثنا کراچی میں وفاقی وزیر اور وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی جلد اقتصادی رابطہ کمیٹی میں جمع کرادی جائے گیان کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ حتمی مراحل میں ہے اور ملک میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کا انقلاب نے والا ہےانہوں نے کہاکہ ملک میں 20 کروڑ موٹر سائیکل اور رکشہ ہیں جبکہ ہزار سے زائد سی این جی اسٹیشنز ہیں جنہیں الیکٹرکل چارجنگ اسٹیشنز کے طور پر استعمال کیا جاسکے گا
اسلام اباد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی کے پیش نظر مارچ کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہونے کا امکان ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسے میں متعدد تجاویز موجود ہیں مثلا دبئی کے خام تیل کی قیمت 31 جنوری کو 62 ڈالر فی بیرل تھی جو گزشتہ روز کم ہو کر 50 ڈالر فی بیرل ہوگئی تھی اسی طرح خام تیل کی بین الاقوامی بینچ مارک قیمت 60 ڈالر فی بیرل سے1833 فیصد کم ہونے کے بعد 51 ڈالر فی بیرل ہوگئیاس سلسلے میں ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ موجودہ قیمتوں کی بنیاد پر ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی اور پیٹرول کی قیمتیں تقریبا 15 روپے کم ہونے کا حساب لگایا ہےیہ بھی پڑھیں حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہاس کے برعکس وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار اپنی بھرپور کوشش کررہے ہیں کہ اوگرا کے اندازے سے صرف نصف قیمت کی کمی صارفین تک پہنچے اور باقی رقم کو ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے غیر متوقع فائدے کے طور پر اپنے پاس رکھا جائےعالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا گرافاے ایف پی عہدیدار کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی کم درامدی قیمت سے ہونے والے ریونیو نقصانات اور رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ میں ریونیو کے مجموعی شارٹ فال کو پورا کرنا چاہتی ہےساتھ ہی یہ بات سامنے ئی کہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت کم کرکے روپے 23 پیسے اور پیٹرول کی قیمت روپے 79 پیسے کرنے پر کام کیا جارہا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر پرائم منسٹر ڈلیوری یونٹ پی ایم ڈی یو نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 27 روپے فی لیٹر کم کرکے 127 روپے سے 100 روپے کرنے کی سفارش کی ہےمزید پڑھیں سال نو پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے 10 پیسے تک اضافے کا خدشہیونٹ نے مارچ کے مہینے کے لیے پیڑول کی قیمت میں بھی 15 روپے کمی کر کے 100 روپے فی لیٹر تک کرنے کی تجویز دیعہدیدار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو بتایا گیا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں کمی کر کے مہنگائی کی شرح کو کم کیا جاسکتا ہے کیوں کہ یہ ملک میں زراعت اور ٹرانسپورٹیشن کا بنیادی ذریعہ ہےاسی طرح دنیا کے کئی ممالک میں مہنگائی کی وجہ بننے کے باعث ڈیزل کی قیمتیں پیٹرول سے کم ہیںتاہم عہدیدار کا کہنا تھا کہ قیمتوں کے ڈھانچے میں تیزی سے ردو بدل اور رولز میں ترامیم وزیراعظم کی ہدایات پر عملدرامد کی متقاضی ہیں اور اس لیے ڈلیور کرنے می کچھ وقت لگے گایہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پیٹرول 2روپے 61 پیسے مہنگاعہدیدار کے مطابق مختلف ارا کے باعث وزیراعظم کے دفتر سے اوگرا اور وزارت توانائی کو حکم دیا گیا ہے کہ مجوزہ قیمتوں کو سختی سے راز میں رکھا جائے اور اس حتمی فیصلے کے لیے اج ہفتے کو مشاورت کے لیے ایک اور اجلاس بلایا گیا ہےخیال رہے کہ حکومت اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 17 فیصد کے اسٹینڈر ریٹ تک پہنچا چکی ہےقبل ازیں گزشتہ برس جنوری تک حکومت لائٹ ڈیزل ائل پر 05 فیصد مٹی کے تیل پر فیصد پیٹرول پر فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 13 فیصد جی ایس ٹی وصول کررہی تھیاس کے علاوہ گزشتہ چند ماہ کے دوران حکومت نے نئے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی بھی روپے سے بڑھا کر 18 روپے کردی ہے
اسلام اباد عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف نے کہا ہے ان کا پاکستانی حکام کے ساتھ ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی کے دوسرے جائزے کی تکمیل کے لیے درکار پالیسیز اور اصلاحات پر اسٹاف کی سطح کے معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان پاکستان میں مشن کے سربراہ ارنیسٹو رامریز ریگو نے وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر اور سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے گزشتہ ہفتوں سے سلسلہ وار بات چیت کے بعد کیابیان میں کہا گیا کہ ائی ایم ایف اسٹاف اور پاکستانی حکام ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی کے تحت حکام کے اصلاحاتی پروگرام کے دوسرے جائزے کی تکمیل کے لیے درکار پالیسیز اور اصلاحات کے اسٹاف لیول کی سطح کے معاہدے پر متفق ہوگئے ہیںیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف پاکستان کی قابل ذکر پیش رفت کا معترف مذاکرات بے نتیجہ ختم مذکورہ معاہدہ ائی ایم ایف کی انتظامیہ منظور کرے گی جبکہ ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے اپریل کے اوائل میں اس پر غور کیے جانے کی توقع ہے اور جائزہ مکمل ہونے کے بعد تقریبا 45 کروڑ ڈالر جاری کیے جائیں گےدوسری جانب پاکستانی حکام دوسرے جائزے کی تکمیل کے لیے درکار پالیسیز اور اصلاحات کے حوالے سے کچھ بھی بتانے سے گریز کرتے نظر ائے تاہم اس بات کا اشارہ دیا گیا کہ دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مزید ایڈجسٹمنٹ سے قبل لگنے والے دھچکوں مثلا توقع سے زائد مہنگائی کو برداشت کرنے کے لیے کچھ تحمل کا وقت درکار ہےاس ضمن میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس بات کی بھی امید ہے کہ تیل اور گیس کی قیمتوں میں جاری کمی سے بھی ایڈجسٹمنٹ کے لیے گنجائش پیدا ہوگی جس کا ایک عنصر ائندہ سال کے بجٹ میں شامل ہوسکتا ہےمزید پڑھیں ائی ایم ایف پیکج کی دوسری قسط پاکستان کیلئے 45 کروڑ 24 لاکھ ڈالر منظور ان کا کہنا تھا کہ جن پالیسی کارروائیوں پر اتفاق کیا گیا انہیں مکمل طور پر بیان نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ یہ مارکیٹ کے لیے حساس ہوسکتا ہے اس لیے اس کو مناسب وقت کے لیے رکھنا چاہیےعمومی طور پر ائی ایم یف پروگرام کے جائزوں کی تفصیلات ایگزیکٹو بورڈ کی نظر ثانی اور منظوری کے بعد منظر عام پر لائی جاتی ہے اور اس سلسلے میں اسٹاف رپورٹ جاری کی جاتی ہےتاہم ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جو مارچ کے اوائل میں ہونا تھا اسے ایک ماہ کے لیے ملتوی کر کے اپریل کے اوئل تک موخر کردیا گیا ہےتاہم عہدیدار کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ توانائی کی قیمتوں کے باعث صنعتوں کو درپیش مشکلات کے سبب حکومت پر سخت دبا ہےیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف پروگرام کا پہلا جائزہ ریونیو شارٹ فال پر خصوصی توجہ اس ضمن میں وزیراعظم عمران خان اعلان کرچکے ہیں کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں رواں مالی سال کے ائندہ ماہ تک تبدیل نہیں ہوں گیعلاوہ ازیں عہدیدار نے ائی ایم ایف کی جانب سے اچھی خبروں کی امد کو واشنگٹن کے حوصلہ افزا انداز سے منسلک کیا جس میں امریکی سیکریٹری تجارت کے حالیہ دورہ اسلام اباد کے دوران متعدد وزارتوں دفتر وزیراعظم سمیت تقریبا ہر سطح پر ملاقاتوں کی مصروفیات اور ائندہ چند روز میں افغان مفاہمتی عمل کے طے پانے والا معاہدہ شامل ہے
کراچی چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے سبب درمدکنندگان کو مشکلات کا سامنا ہے اور کاروبار صنعتکار اسی وائرس کے خدشات کے سبب درمد کے لیے تازہ رڈر نہیں دے رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس وجہ سے چینی بندرگاہوں پر اشیا کی کلیئرنس متاثر ہوئی ہے جبکہ مقامی بندرگاہوں پر کسی قسم کا مسئلہ سامنے نہیں یاتاہم صنعتکار چین سے خام مال کی ترسیل میں تاخیر یا معطلی کے پیش نظر دیگر ممالک سے خام مال حاصل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیںمزید پڑھیں درامدی خام مال پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز جلد ختم ہونے کا امکاناس کے علاوہ غیر ملکی خریداروں نے بھی مقامی برمدکنندگان کو خام مال کے دیگر ذرائع کی تلاش کی نشاندہی کا کہنا شروع کردیا ہے تاکہ برمد کی ترسیل میں کوئی تاخیر نہ سکےدوسری جانب سائٹ ایسوسی ایشن انڈسٹری پیٹرن زبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ چین میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد سے متعدد مسائل سامنے ئے ہیں جن کی وجہ سے ڈائیز اور کیمیکلز سمیت دیگر اشیا کی کلیئرنس میں مسائل پیش رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ ہمارے متبادل ممالک ہیں تاہم ڈائیز اور کیمیکلز کی بھارت سے درمدات پر پابندی عائد ہے جبکہ کورونا وائرس جنوبی کوریا میں بھی پھیل چکا ہے اور تائیوان ہمیں بہت زیادہ قیمت بتارہا ہےیہ بھی پڑھیں دواساز کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں کمی کےخلاف حکم امتناع حاصل کرلیاواضح رہے کہ پاکستان کی چین سے کل درمدات 12 ارب ڈالر ہے جس میں سے زیادہ تر حصہ ڈائیز اور کیمیکلز پر منحصر ہوتا ہے جو ملک کے لیے سب سے زیادہ غیر ملکی زر مبادلہ کمانے والے ٹیکسٹائل کے شعبے کے لیے اہم خام مال ہےزبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ خام مال کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں کیونکہ چینی بندرگاہوں پر یہ مال پھنسا ہوا ہے جبکہ متبادل سپلائرز نے یا تو سپلائی بند کردی ہے یا پھر 30 سے 35 فیصد زیادہ قیمت بتارہے ہیںان کا کہنا تھا کہ اراکین شکایات کر رہے ہیں کہ خام مال کی کمی کی وجہ سے پیداوار بحال رکھنا مشکل ہوگیا ہے جبکہ مقامی مارکیٹوں میں قیمتیں 50 سے 100 فیصد تک بڑھ گئی ہیں
اسلام اباد فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار پاکستان میں انسداد منی لانڈرنگ اے ایم ایل اور دہشت گردی کے لیے مالی مدد کی روک تھام سی ٹی ایف کے حوالے سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی تجاویز پر عملدرامد کے لیے ائندہ چند روز میں شعبوں میں قواعد نافذ کرے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ قواعد ریئل اسٹیٹ جواہرات اور زیورات کے شعبوں کا احاطہ کریں گے تاکہ دہشت گردی کے لیے مالی مدد کو یہاں ٹھکانے کرنے کا امکان کم سے کم کیا جاسکےاس ضمن میں لا ڈویژن اور سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن ایس ای سی پی کے ذریعے وکلا اور چارٹرڈ اکانٹنٹس کی نگرانی کی جائے گیعلاوہ ازیں اس سلسلے میں ایف بی ار کے ترجمان اور پالیسی رکن ڈاکٹر حمید عتیق نے ڈان کو تصدیق کی کہ ہم نے قواعد جائزے کے لیے لا ڈویژن بھجوادیے ہیںیہ بھی پڑھیںایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گا خیال رہے کہ پیرس سے تعلق رکھنے والی ایف اے ٹی ایف نے21 فروری کو اختتام پذیر ہونے والے اپنے پلانری اجلاس میں اے ایم ایلسی ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان سمیت 15 ممالک کی جانب سے کیے گئے اقدامات اور پیشرفت کا جائزہ لیااس اجلاس میں دنیا بھر سے 206 ممالک کے نمائندے اور حکام شریک ہوئے تھے جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر ریونیو حماد اظہر نے کی تھیایف بی ار کے تیار کردہ قواعد کے مطابق زیورات کو دستاویزی شکل دی جائے گی اور منقل کی گئی رقم کا حساب رکھا جائے گا جبکہ قواعد کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ایک مکمل نظام قائم کیا جائے گا جس کے ذریعے ہی معلومات ایف بی ار کو فراہم کی جائے گیاس کے علاوہ زیورات کے تاجر بھی مشتبہ ٹرانزیکشن یعنی ایک خاص حد سے زائد زیورات یا قیمتی پھتروں کی خرید یا فروخت کو رپورٹ کرسکیں گےمزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرمد کیلئے مزید وقت دینے کا فیصلہ علاوہ ازیں زیورات کے تاجر ایف بی ار کی جانب سے جاری کردہ ایک خاص ریٹرن فارم بھی جمع کروائیں گے جس میں ملک بھر کے 30 ہزار زیورات کے تاجروں کا ڈیٹا ہوگامجوزہ قواعد کا ہاسنگ اتھارٹیز یا سب رجسٹرار افسز پر بھی اطلاق ہوگا جہاں جائیداد کے تبادلے کی تصدیق کی جاتی ہے تاہم پراپرٹی ایجنسٹس ان قواعد کے دائرہ کار میں نہیں ائیں گےاس کے ساتھ غیر فعال کاروبار اور پیشوں کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کے نئے ریگولیشن پر بھی عملدرامد کیا جائے گاخیال رہے کہ ملک میں تصدیق کرنے والے 35 ہزار حکام ہیں جبکہ ان قواعد کا بنیادی مقصد صارفین کو جاننا اور مستعدی سے نگرانی کرنا ہےایف بی ار کے مطابق یہ ریگولیشن کئی ممالک میں بہت سے مسائل کا شکار ہیں لیکن پاکستان انہیں نافذ کرنے کی کوشش کرے گایہ بھی پڑھیں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے سفارتی کوششوں کی ضرورتاس کے ساتھ دہشت گردی کے لیے کیا جانے والا مالی تعاون ریئل اسٹیٹ میں لگانے کے خدشے کے پیش نطر حکومت صوبوں کو ویلوایشن ٹیبل ریٹس پر نظرثانی کرکے اسے مارکیٹ ویلیو سے قریب تر کرنے کےلیے قائل کرنے پر غور کررہی ہےعلاوہ ازیں ایف اے ٹی ایف کی جاری کردہ باضابطہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ایکشن پلان کے 27 میں سے 14 نکات پر عملدرامد کیا ہے جبکہ بقیہ ایکشن پلان میں پیشرفت مختلف مراحل میں ہے
اسلام اباد وزیراعظم عمران خان نے دعوی کیا ہے کہ ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں واضح کمی ہوئی ہے اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ جو افراد قیمتوں میں مصنوعی اضافے کے ذمہ دار ہیں ان کے ساتھ اہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گاسماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے قیمتیں قابو میں رکھنے پر مسلسل توجہ مرکوز کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں اشیائے خورونوش خصوصا سبزیوں کی قیمتوں میں واضح کمی نمایاں ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ قوم کو یقین دلاتا ہوں جب تک مصنوعی طور پر مہنگائی کرنے والے تمام عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں سزا نہ دلوا دوں میں چین سے نہیں بیٹھوں گاخیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے کو ملک میں حالیہ چینی اور اٹے کے بحران کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری تھییہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی ایف ائی اے نے اپنی رپورٹ تیار کرلی لیکن وزیراعظم اس سے مطمئن نہیں اور انہوں نے ہدایت کی کہ قیمتوں میں اضافے اور چینی یا اٹے کی ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے مزید 20 سوالات کے جوابات پر مشتمل جامع رپورٹ پیش کی جائےاپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اٹے اور چینی کے بحران کا الزام پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک خسرو بختیار پر لگایا گیاتاہم وزیراعظم نے ان دونوں کو کلین چٹ دے دی اور کہا کہ ایف ائی اے نے اپنی رپورٹ میں ان دونوں کو کسی غلط کام کے حوالے سے نامزد نہیں کیادریں اثنا وزیراعظم نے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک اجلاس میں شرکت کی جس میں انہیں بتایا گیا کہ پاکستان جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے معیار اور درجہ بہتر بنا کر 252 اشیا کی برامدات میں اضافہ کرسکتا ہےمزید پڑھیں وزیراعظم سے وزیر اعلی کی ملاقات زیر التوا منصوبے اور پولیو کیسز زیرغور وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اگاہ کیا کہ 250 اشیا مثلا کیمیکلز بائیو ٹیکنالوجی مشینری ٹیکسٹائل بیس میٹل اور پلاسٹک کا معیار بہتر بنا کر بھاری زر مبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہےوزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے وزیر اعظم کو بتایا کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے حال ہی میں لاہور کے مرکزی علاقے میں واقع پاکستان کونسل فار سائنٹیفک ایند انڈسٹریل ریسرچ پی سی ایس ئی کی اربوں روپوں کی 25 ایکٹر زمین ایک سیاسی رہنما کے قریبی رشتہ دار سے واگزار کروائیوزیر اعظم نے ٹیکنالوجی پر مبنی مصنوعات کی ملکی سطح پر پیداوار اور برمدات میں اضافے کے حوالے سے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی تجاویز کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ حکومت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے فروغ میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی بجلی کی قیمتوں میں کمیایک علیحدہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت بجلی کی قیمت میں کمی کر کے عوام کو ریلیف پہنچانے کی سر توڑ کوششیں کررہی ہےان کا کہنا تھا کہ ناقص بین الاقوامی معاہدے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ ہیں لیکن ان کی حکومت ان چیلنجز پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کررہی ہےیہ بھی پڑھیں مشکل وقت سے نکلنے کا مطلب یہ نہیں کہ زندگی سان ہوگئی وزیراعظم وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ عام ادمی کو ریلیف پہنچانے کے لیے ایک سے 300 یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیاسیاحت کا فروغسیاحت کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو خیبرپختونخوا میں جبکہ پنجاب اور بلوچستان میں ایک ایک سیاحتی مقام کھولنے کے حوالے سے جامع منصوبہ ماہ میں پیش کرنے کی ہدایات جاری کیںاس کے علاوہ وزیر اعظم نے چیف سیکرٹیری خیبرپختونخوا کو ہدایت کی کہ صوبے میں موجود ریسٹ ہاسز کی بحالی اور انتظامات سیاحت کے شعبے سے وابستہ نجی شعبے کو دینے کا عمل جلد مکمل کیا جائےسرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کی بے پناہ صلاحیت موجود ہےانہوں نے مزید کہا کہ سیاحت کے فروغ سے نہ صرف ملکی معیشت کو تقویت ملے گی بلکہ مقامی لوگوں کے لیے کاروبار اور نوکریوں کے بے شمار مواقع میسر ئیں گے
پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی کا رجحان غالب رہا اور کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 105 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 39 ہزار 143 پوائنٹس پر بند ہواپی ایس ایکس میں گزشتہ ہفتے جاری رہنے والے مندی کا رجحان کاروباری ہفتے کے پہلے روز بھی غالب رہا جمعے کو مارکیٹ 40 ہزار 249 پوائنٹس پر بند ہوئی تھیڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے اے کے ڈی سیکیورٹیز میں شعبہ ریسرچ کے نائب سربراہ علی اصغر پوناوالا کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں تنزلی کی بڑی وجہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا بیان ہےان کا کہنا تھا کہ کاروبار میں تنزلی کے اثار گزشتہ ہفتے سے نظر ارہے تھے جو نسبتا کم تھے لیکن ایف اے ٹی ایف کے بیان سے اس میں شدت اگئی ہےمزید پڑھیںایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرمد کیلئے مزید وقت دینے کا فیصلہعلی اصغر پوناوالا کا کہنا تھا کہ گو کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی جانب سے ہونے والی پیش رفت کا اعتراف کیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو مزید وقت دیا گیا ہے لیکن ان کا سخت بیان سرمایہ کاروں کے رجحان کو متوجہ نہیں کر پایاانہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں کاروباری افراد کو ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے مزید مثبت خبر کی توقع تھیایف اے ٹی ایف پر مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ جون 2020 میں بھی پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان نہیں کیونکہ نہ صرف ایکشن پلان پر عمل درامد کی ضرورت ہے بلکہ ہاکستان کو ایک جزوی جائزے سے گزرنا پڑے گا جس کا انعقاد اکتوبر 2018 میں بھی ہوا تھاعلی اصغر پوناوالا نے کہا کہ 100 انڈیکس نومبر 2019 کی سطح پر واپس چلاگیا ہے جبکہ 14 جنوری 2020 کو مارکیٹ 43 ہزار 219 پوائنٹس کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھیمارکیٹ میں تنزلی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں ہونے والی کاروباری سرگرمیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کاروں کو زبردست منافع کی توقعات میں مایوسی ہوئی ہےان کا کہنا تھا کہ پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے سامنے انے والی خبریں بھی کاروباری سرگرمیوں کو ماند کرنے کی وجہ ہیںیہ بھی پڑھیںمیاں منشا کا حکومت پر کاروبار کے لیے سازگار ماحول بنانے پر زورنیکسٹ کیپٹل لمیٹڈ کے محمد فیضان نے بھی علی اصغر پوناوالا کی باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں تنزلی ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ ہےفیضان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کی تازہ صورت حال پر عالمی مارکیٹ کا بھی اثر ہے کیونکہ کورونا وائرس کے باعث وہاں بھی مندی ہےخیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے گزشتہ ہفتے پاکستان کو ایکشن پلان پر عمل درمد کے لیے مزید وقت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے جون 2020 تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھاخزانہ ڈویژن سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تحت مثبت پیش رفت کی اور ٹاسک فورس نے پاکستان کے اقدامات کو تسلیم کیا ہے اور ایکشن پلان پر عمل کے عزم کو بھی سراہابیان میں کہا گیا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے مزید اقدامات کے لیے پاکستان کو جون 2020 تک وقت دیا ہے اور پاکستان کی پیش رفت کا اگلا جائزہ جون میں لیا جائے گا جب تک پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیاخزانہ ڈویژن کے مطابق حکومت ایکشن پلان کے باقی نکات پر عمل کے لیے اقدامات کرے گی اور اس کے لیے حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے
شنگھائی الیکٹرک لمیٹڈ ایس ای ایل کی جانب سے کے الیکٹرک کا انتظام سنبھالنے میں تاخیر کے دوران حکومت نے فوری طور پر کمپنی کو پیداوار کی گنجائش بڑھا کر 1600 میگا واٹ کرنے اور نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی بڑھا کر 1400 میگا واٹ کرنے کے لیے سہولت فراہم کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فراہمی کے لیے حکومت کے الیکٹرک کو 700 میگا واٹ کے کوئلہ سے چلنے والا منصوبہ تعمیر کرنے کی فوری منظوری اور 900 میگا واٹ کے ایک دوسرے منصوبے کے لیے 150 ملین کیوبک فٹ مائع قدرتی گیس ایل این جی فراہم کرے گی جبکہ نیشنل گرڈ سے بجلی کا حصول بڑھا کر 1400 میگا واٹ کردیا جائے گااس سلسلے میں محکمہ توانائی نے پورٹ قاسم پر موجود داتنگ کول پاور لمیٹڈ کو ٹیرف کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دینے کے لیے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کو معاملہ ارسال کردیا گیایہ بھی پڑھیں اگلے مہینے کے الیکٹرک کراچی والوں کی جیب سے کتنے اضافی پیسے لے گی اس کے ساتھ ہی کابینہ کمیٹی برائے توانائی سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ اس بجلی گھر کو 2016 کی اس پابندی سے مستثنی قرار دیا جائے جس کے تحت تھر میں کوئلے کی دستیابی تک برامداتی ایندھن سے چلنے والے منصوبوں پر پابندی عائد کی گئی تھیعلاوہ ازیں کے اور کے نیوکلیئر منصوبوں سے کے الیکٹرک کو 500 میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کے لیے بھی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کی منظوری مانگی گئیمزید یہ کہ پاور ڈویژن نے وفاقی حکومت کی کمپنیوں کے ذریعے ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی جاری کردہ گیس کی قیمت پر 150 ایم ایم ڈی ایف ڈی ری گیسفائیڈ ایل این جی کی فراہمی مختص کرنے کی بھی سفارش کیمزید پڑھیں کےالیکٹرک صارفین کیلئے بجلی روپے 88 پیسے مہنگییہ اقدام ایسے وقت میں سامنے ایا ہے کہ جب کے الیکٹرک کی انتظامیہ کمپنی کو بڑے حصہ دار شنگھائی الیکٹرک کو منتقل کرنے کا معاملہ حل کروانے کے لیے پیر کے روز اج نجکاری کمیشن سے بات چیت کرے گیخیال رہے کہ موسم گرما کے دوران کے الیکٹرک کو 600 سے 1000 میگا واٹ کے بڑے شارٹ فال کا سامنا ہوتا ہےقبل ازیں کابینہ کمیٹی برائے توانائی اور پرائیویٹ اینڈ انفرا اسٹرکچر بورڈ کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے پاور ڈویژن نے جون 2016 میں یہ ہدایات جاری کی تھیں کہ کوئی لیٹر اف انٹرسٹ اور لیٹر اف سپورٹ جاری نہیں کیا جائے گا اور نہ برامدی ایندھن کے کسی بجلی گھر کو توسیع دی جائے گی ماسوائے ان کے جن پر پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک منصوبے کی ترجیحی فہرست میں حکومت پاکستان اور چین سے باہمی اتفاق کیا ہویہ بھی پڑھیں کےالیکٹرک نے صارفین کے بلوں میں اضافے سے متعلق خبریں مسترد کردیںدوسری جانب اگست 2011 میں پاور ریگولیٹر نے پورٹ قاسم پر قائم 700 میگا واٹ کے بجلی گھر کے اپ فرنٹ جنریشن ٹیرف کے تعین کے لیے داتنگ پاکستان کی ٹیرف پٹیشن کی منظوری دی تھی
پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت اور نشاط گروپ کے چیئرمین میاں منشا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کاروباری برادری کے لیے سازگار ماحول بنائے تاکہ سرمایہ کار ملک میں معاشی سرگرمیوں کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لا سکیںمیاں منشا کی جانب سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور ان کی اہلیہ کے اعزاز میں ایک عشائیہ دیا گیا اور اعلامیے کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والے کاروباری خاندانوں کو بھی مدعو کیا گیا تھااعلامیے کے مطابق میاں منشا نے کہا کہ کاروباری برادری کلیدی اسٹیک ہولڈرز ہیں اور حکومت کو ہمارے ساتھ مستقل مذاکرات کرتے رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی کوششیں معاشی ترقی میں ڈھال سکیںمزید پڑھیںایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرمد کیلئے مزید وقت دینے کا فیصلہانہوں نے کہا کہ کاروباری برادری کو سازگار ماحول کی ضرورت ہوتی ہے جہاں ہراسانی دباو اور بیوروکریٹک ہتھکنڈوں سے ازادی ہو تاکہ وہ اپنی تمام کوششوں کو معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے صرف کرسکیں جس کے بغیر نہ تو بڑھوتری ہوسکتی ہے اور نہ ہی نوجوانوں کو روزگار مل سکتا ہےنشاط گروپ کے سربراہ نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غیر منعفت بخش ریاستی اداروں کو نجی ہاتھوں میں دیں کیونکہ ٹیکس سے چلنے والے یہ ادارے خسارے میں جارہے ہیں اور ٹیکس کے پیسوں کو بچا کر عوام کی فلاح کے لیے خرچ کیے جاسکتے ہیںاس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے خطاب میں کاروباری برادری کو یقین دلایا کہ مشکل وقت گزر چکا ہےصدر مملکت کا کہنا تھا کہ ہمیں اس ادراک ہے کہ پاکستان معاشی طور پر مشکلات میں گھرا ہوا ہے لیکن واضح طور پر مشکل وقت ختم ہونے کے مثبت اشارے ہیں ہماری معیشت اور ہمارے حالات بحالی کے عمل میں ہیںکاروباری افراد کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تعمیر میں کاروباری برادری کی خدمات انتہائی قیمتی ہیں اور ہم اپ سب سے درخواست کرتے ہیں کہ تھوڑا سا اور صبر کرلیں کیونکہ حکومت کا اصلاحاتی پروگرام کی بنیاد رکھ دی گئی اور اس کے نتائج ارہے ہیںیہ بھی پڑھیںمسابقتی کمیشن پاکستان میں شرائط کے ساتھ اوبر کریم کا انضمام منظوران کا کہنا تھا کہ مایوسی اور ریاستی اداروں پر غیر ضروری تنقید سے بھی گریز کی ضرورت ہےمیاں منشا نے کہا کہ سیکیورٹی کے معاملات میں حکومتی اقدامات کامیابی کی جانب گامز ہیں اور ملک میں پاکستان سپر لیگ پی ایس ایل بھی واپس اگئی ہےافغانستان کے استحکام کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن بھی حوصلہ افزا ہے اور اس سے پورے خطے میں سیکیورٹی اور معاشی سرگرمیوں میں بہتری ائے گی جس کے نتیجے میں پاکستان افغانستان وسطی ایشیا کے درمیان تجارت میں بہتری کے مواقع پید اہوں گےانہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے لیے بہتر ہے اور اسی میں عوام کے لیے معاشی ترقی اور استحکام مضمر ہےمزید پڑھیںایشیائی ترقیاتی بینک نے سال 2019 میں پاکستان کو ارب 40 کروڑ ڈالر کا ریکارڈ قرض دیاعشائیے میں اسٹیٹ بینک اف پاکستان کے گورنر رضاباقر کوہ نور گروپ کے چیئرمین طارق سہگل پاک الیکٹرون لمیٹڈ کے چیئرمین نسیم سہگل صدیق سنز گروپ کے چیئرمین طارق رفیع فیڈریشن اف چیمبرز اف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین انجم نثار سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نیسلے پاکستان کے چیئرمین سید یاور علی اشرف گروپ کے چیئرمین ذکا اشرف رائل فینز کے چیف ایگزیکٹیو خاور رفیق اور سیفائر گروپ کے ڈائریکٹر شاہد عبداللہ اور دیگر بھی شریک تھے
عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے کورونا وائرس کی وبا کو عالمی معیشت کے لیے مزید خطرناک قرار دے دیا خبر ایجنسی ایف پی کے مطابق ئی ایم ایف کی سربراہ نے جی 20 ممالک کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے گورنرز کو مطلع کیا کہ پہلے سے ہی کمزور عالمی معیشت کو مہلک کورونا وائرس کی وبا سے مزید خطرہ لاحق ہوگیا ہے مزیدپڑھیں فرانس برطانوی شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیقاس ضمن میں ئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جورجیفا نے سعودی عرب میں منعقدہ ایک اجلاس میں کہا کہ عالمی معیشت کی متوقع بحالی کا امکان انتہائی نازک ہے انہوں نے کہا کورونا وائرس کے باعث عالمی سطح پر صحت سے متعلق ہنگامی صورت حال پیدا ہوگئی ہے ان کا کہنا تھا کہ وائرس سے چین میں معاشی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں اور اس کی بحالی کے امکانات بھی مایوس کن ہیں ئی ایم ایف کی سربراہ نے خبردار کیا کہ وائرس پر تیزی سے قابو پانے کی صورت میں بھی چین اور باقی دنیا میں معاشی نمو پر فرق پڑے گا انہوں نے کہا کہ کورونا کے نئے وائرس سے حالات تشویش ناک ہورہے ہیں دوسری جانب چینی حکام نے وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے لاکھوں افراد کی نقل حرکت کو انتہائی محدود کردی ہے جس کے معاشی طور پر بڑے منفی ثمرات نمایاں ہوں گےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے بعد ووہان کے حالات کی وائرل ویڈیوواضح رہے کہ چین میں کورونا وائرس سے اب تک ہزار 345 افراد ہلاک ہوچکے ہیں بیجنگ میں نقل حرکت کے تمام ذرائع غیر فعال ہیں تجارت میں خلل پڑ رہا ہے اور سرمایہ کار اپنے کاروبار کے دروازے بند کرنے پر مجبور ہیںکرسٹالینا جورجیفا نے ریاض میں دو روزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا سے عالمی شرح نمو میں تقریبا اعشاریہ ایک فیصد کمی ہوجائے گی اور رواں برس چین کی شرح نمو 56 فیصد رہ جائے گیئی ایم ایف کی سربراہ نے جی 20 ممالک سے وائرس کے پھیلا پر قابو پانے کے لیے تعاون کی اپیل کیانہوں نے کہا کہ وائرس ہمیں احساس دلارہا ہے کہ باہمی رابطوں کی اشد ضرورت ہے اور جی 20 ایک اہم فورم ہے جس نے عالمی معیشت کو مزید مضبوط بنیادوں پر کھڑا کرنے میں مدد فراہم کی ہے
اسلام باد رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مقامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں 10 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے جس کی وجہ سے اس کی برمدات میں بھی کمی ئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خام تیل کی درمدات میں دو ہندسوں تک کی کمی ئی تھی جس کی وجہ سے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مقامی ریفائنریز میں پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں کمی دیکھی گئیپاکستان کے ادارہ شماریات کے اعداد شمار کے مطابق پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل میں بالترتیب 868 فیصد اور 1021 فیصد کمی ئی جس کی وجہ سے 11 پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں بھی کمی دیکھی گئیمزید پڑھیں ریونیو کے بھاری نقصان کی وجہ درمدات میں کمی ایف بی رتاہم دسمبر 2019 میں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار بالترتیب 2111 فیصد اور 1037 فیصد تک بڑھی تھی اور اسی مہینے ایل پی جی کی پیداوار 1513 فیصد تک زیادہ رہی تھیرواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں فرنس ئل کی پیداوار 1406 فیصد کم رہی جس کی وجہ توانائی کے شعبے میں فرنس ئل کا استعمال کم ہونا تھا جبکہ اسی طرح جیٹ فیول کی پیداوار بھی 671 فیصد اور کیروسین ئل 1164 فیصد کم رہیلیوبریکیٹنگ ئل اور جیوٹ بیچنگ ئل کی پیداوار میں بالترتیب 2257 فیصد اور 1567 فیصد کمی ئی جبکہ ایل پی جی اور سولونٹ نیفٹا کی پیداوار بالترتیب 74 فیصد اور 035 فیصد تک کم ہوئیاس کے نتیجے میں رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی برمدات میں 4018 فیصد کمی ئی جبکہ خام پیٹرول کی برمدات میں 3272 فیصد لاگت میں اور 2549 فیصد مقدار میں کمی دیکھی گئییہ بھی پڑھیں موبائل فون کی درمدات میں 98 فیصد اضافہپیٹرولیم مصنوعات کی برمدات میں 6916 فیصد تک لاگت میں اور 6383 فیصد مقدار میں کمی سامنے ائیرواں مالی سال کے پہلے ماہ میں پیٹرولیم نیفٹا کی برمدات میں 649 فیصد تک لاگت میں کمی ئی جبکہ مقدار میں 1739 فیصد کا اضافہ دیکھا گیااس کے برعکس رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں تیل کی درمدات کا بل عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود ڈالر کے حساب سے گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1791 فیصد تک کم رہامالی سال 20202019 کے پہلے ماہ میں ارب 13 کروڑ ڈالر کی مجموعی تیل کی مصنوعات کی درمدات کی گئی جو گزشتہ سال اسی عرصے میں ارب 68 کروڑ ڈالر تھی
اسلام اباد ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے سال 2019 میں مجموعی طور پر پاکستان کو ترقی کیلئے معاونت میں ارب 40 کروڑ ڈالر کھرب 70 ارب روپے سے زائد کی ریکارڈ رقم فراہم کیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس رقم میں سے ایک ارب 80 کروڑ ڈالر پروگرام کے قرض اور 63 کروڑ 43 لاکھ ڈالر منصوبوں کے قرض کے سسلسلے میں فراہم کیے گئےسالانہ تجزیے کی دستاویز کے مطابق اے ڈی بی نے پالیسی پر مبنی قرض میں ایک ارب 80 کروڑ ڈالر جاری کیے جس میں ایک ارب ڈالر فوری بجٹ سپورٹ کے لیے دیے گئے تاکہ ملک کی سرکاری مالیات میں اضافہ کیا جائے جبکہ 50 کروڑ ڈالر تجارتی مسابقت بہتر بنانے کے لیے دیے گئےیہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرض منظور کردیا علاوہ ازیں بینک کی جانب سے حکومت کے غربت مٹا پروگرام احساس کے حصے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی اعانت کے لیے 20 کروڑ ڈالر کی اضافی رقم فراہم کی گئیاس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بس ریپڈ ٹرانزٹ بی ار ٹی سسٹم کے ساتھ جدید توانائی اور موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے 2019 میں سندھ کے لیے 23 کروڑ 50 لاکھ روپے کا قرض منظور کیامزید یہ کہ اے ڈی پی نے سندھ میں ثانوی تعلیم کے فروغ کے لیے7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے منصوبے کی بھی منظوری دیاس کے ساتھ منظوری سے قبل خیبرپختونخوا میں شہروں کی بہتری اور پنجاب میں ابی وسائل منصوبوں کی تیاری مستحکم کرنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک نے 2019 میں ایک کروڑ 73 لاکھ ڈالر منظور کیےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 27ارب ڈالر قرض دینے کا اعلان زراعت میں اے ڈی بی نے کروڑ 10ڈالر کے اضافی قرضوں کے استعمال سے ٹریمو اور پنج ناد بیراجوں اور اسلام بیراج کے دائرہ کار میں بڑی تبدیلی کی منظوری دی اور 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے جلال پور اب پاشی منصوبے پر کام کا اغاز کیااس کے ساتھ ترقیاتی بینک نے پنجاب میں ٹیکنالوجی پر مبنی زراعت اور مارکیٹنگ کے فروغ مارکیٹ ڈیولپمنٹ اور خرم تنگی واٹر ریسورسز ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کی تیاری کے لیے 51 لاکھ ڈالر کی گرانٹ منظور کیتوانائی کے شعبے میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے ارب 20کروڑ ڈالر کے جاری پورٹ فولیو کے ساتھ اپنی موجودگی برقرار رکھی جو توانائی کی پیداوار ترسیل تقسیم توانائی کی صلاحیت توانائی کی تجدید اور تجزیاتی الات اور مشاورتی معاونت کا احاطہ کرتا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر قرض معاہدے پر دستخطسال 2019 میں اے ڈی بی نے 30کروڑ ڈالر کے پالیسی پر مبنی قرض کا وعدہ کیا جو پاکستان کو مالی استحکام گورننس اور توانائی انفرااسٹرکچر کی پالیسی رکاوٹیں دور کرنے میں مدد دے گا
کراچی جنوبی کوریا میں نئے کورونا وائرس کے باعث عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت بڑھنے کے اثرات مقامی مارکیٹ پر پڑتے ہوئے بھی نظر ئے اور سونے کی فی تولہ قیمت 93 ہزار 650 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ 10 گرام سونا 80 ہزار 290 تک کا ہوگیادوسری جانب عالمی مارکیٹ میں یہ قیمت 23 ڈالر فی اونس اضافے کے بعد ایک ہزار 635 ڈالر ہوگئیاس سے قبل جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی کے باعث فی تولہ قیمت 93 ہزار 400 روپے اور 10 گرام سونے کی قیمت 80 ہزار 75 روپے ہوگئی تھیخیال رہے کہ سونے کی قیمتوں میں ایک سال سے زائد عرصے سے اضافہ ہورہا ہے اور یکم جنوری 2019 سے فی تولہ قیمت میں 25 ہزار 850 روپے جبکہ سونے کی 10 گرام قیمت میں 22 ہزار 162 روپے اضافہ دیکھا گیا جبکہ عالمی سطح پر فی اونس سونے کی قیمت میں 352 ڈالر کا اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں پاکستان میں سونے کی قیمت میں 2600 روپے فی تولہ اضافہخیال رہے کہ اس اضافے سے قبل فی تولہ سونے کی قیمت 67 ہزار 800 فی 10 گرام قیمت 58 ہزار 128 روپے اور ایک ہزار 283 ڈالر تھیبی ائی پی ایل سیکیورٹیز کے مطابق جنوبی کوریا میں کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے محفوظ اثاثوں کی طلب بڑھنے کی وجہ سے جمعے کو سونے کی قیمت سال کی بلند ترین سطح پر پہنچیواضح رہے کہ جنوبی کوریا میں کورنا وائرس کے 52 نئے کیسز سامنے انے کے بعد مجموعی تعداد 156 ہوگئی تھی جبکہ جاپان نے چین سے جانے والے متاثرہ بحری جہاز میں پہلی ہلاکت رپورٹ کیدوسری جانب سونے کی قیمت میں اضافے سے متعلق ال سندھ صرافہ ایسوسی ایشن اے ایس ایس جے اے کے صدر حاجی ہارون رشید چند نے کہا کہ سونے کی قیمتوں میں اضافے نے پہلے ہی خریداروں کو بازار سے دور کردیا ہے کیوں کہ بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث وہ ان کے لیے قابل خرید نہیںمزید پڑھیں سونے کی قیمت 90 ہزار سو روپے فی تولہ کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیانہوں نے دعوی کیا کہ پاکستان میں سرمایہ کار بھی کنارے لگتے جارہے ہیں ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ دبئی کے مقابلے میں سونا 2000 ہزار روپے فی تولہ کم قیمت میں فروخت کیا جارہا ہےادھر ال پاکستان جیولری ایسوسی ایشن اے پی جے اے کے چیئرمین محمد ارشد کا کہنا تھا شادیوں کے سیزن کے عروج میں بھی دکانیں خالی ہیں کیوں کہ خریدار بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث پریشان ہیںان کا کہنا تھا کہ کچھ برس قبل تک دولت مند خاندان عموما 50 سے 80 گرام کا دلہن کا سیٹ بنواتے تھے اور اب انہیں 20 سے 30 گرام سونا خریدنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہےمحمد ارشد کا کہنا تھا کہ جن افراد کی قوت خرید کم ہے وہ پرانے زیورات کے ڈیزائن تبدیل کروانے اتے ہیںیہ بھی پڑھیں ملک میں سونے کی قیمت 88 ہزار روپے تولہ کی ریکارڈ سطح عبور کر گئیپاکستان ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 2020 کے دوران سونے کی درامدات گزشتہ برس کے 248 کلوگرام97 لاکھ ڈالر کے مقابلے کم ہو کر 240 کلو گرام ایک کروڑ ڈالر ہوگئیعلاوہ ازیں ملک میں زیورات کی درامدات بھی گزشتہ برس کے 34 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 17 فیصد کم ہو کر 28 لاکھ ڈالر ہوگئییہ خبر 22 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
وزیر اعظم عمران خان نے چینی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی تحقیقات کے لیے ڈائریکٹر جنرل ڈی جی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کردیوزیر اعظم ہاوس سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں ایف ائی اے کے سربراہ واجد ضیا کے علاوہ دیگر اراکین میں انٹیلی جنس بیورو ئی بی کا نمائندہ جو بنیادی اسکیل 20 یا 21 سے کم نہ ہو اور ڈائریکٹر جنرل ڈی جی انسداد بدعنوانی پنجاب شامل ہیںاعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے سربراہ کسی اور کو بھی رکن مقرر کر سکتے ہیںکمیٹی کو تحقیقات کے لیے 13 پہلو بتائے گئے ہیں جن کی تفتیش کرکے رپورٹ مرتب کی جائے گی ان کے علاوہ کوئی اور وجہ سامنے ائے تو کمیٹی کو اس کی تحقیقات کا بھی مینڈیٹ دیا گیا ہےمزید پڑھیںچینی کے بحران کے پیش نظر برمدات پر پابندیوزیر اعظم کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی کے سامنے تفتیش کے لیے پہلا سوال یہ ہے کہ کیا رواں برس چینی کی پیداوار گزشتہ برس کے مقابلے میں کم تھی کیا کم پیداوار ہی قیمت میں اضافے کی وجہ تھیکمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ تفتیش کرے کہ کیا کم از کم قیمت کافی تھی اور تیسرا سوال دیا گیا ہے کہ کیا شوگر ملوں نے گنے کو مہنگا خریدا اگر ہاں تو اس کی وجوہات معلوم کی جائیںچوتھا سوال یہ ہے کہ شوگر ملوں کی چند ہفتوں کی مختصر مدت کے دوران کسانوں سے گنا نہ خریدنے کی کیا وجہ تھی اور کیا اس کے اثرات چینی کی قیمتوں پر پڑےچینی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق پانچواں سوال ایکس مل پرائس کی بنیاد کے حوالے سے ہے اور چھٹے نمبر پر کہا گیا ہے کہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ کیا شوگر ملوں کی جانب سے مارکیٹ میں کوئی ردو بدول کیا گیا اگر جواب مثبت ہو تو اس کی تفصیلات دی جائیںکمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ چینی کی قیمتوں پر معاہدوں کے اثرات اور کسی قسم کا مشکوک عمل شامل ہوا ہو تو سامنے لایا جائےیہ بھی پڑھیںچینی مافیاسیاستدانوں کا گٹھ جوڑ صارفین اور کسانوں کو دھوکا دینے میں ملوثاعلامیے میں شامل اٹھویں سوال میں کمیٹی کو تحقیق کے لیے بتایا گیا ہے کہ چینی کی ایکس مل اور اضافہ شدہ ریٹل پرائس کے درمیان کوئی فرق ہے اگر جواب ہاں ہو تو اس سے فائدہ حاصل کرنے والوں کا تعین کیا جائےکمیٹی چینی کی ایکس مل اور ریٹل سطح پر قیمتوں میں اضافے کے اثرات کی تحقیقات کرے گی دسواں سوال ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے ہے کہ کیا ذخیرہ اندوزی ہول سیل یا ریٹیل سطح پر ہوئی یا شوگر ملوں میں گزشتہ برس کے اسٹاک پر ہوئیوزیر اعظم کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی کو تحقیق کے لیے بتایا گیا ہے کہ کیا چینی کی برامد ٹھیک تھی چینی کی برامد پر کوئی سبسڈی دی گئی اس کے اثرات اور فائدہ اٹھانے والوں کا تعین کیا جائےکمیٹی سے کہا گیا ہے کہ چینی کی قیمتیں کس بنیاد پر مقرر ہوئیں اس کی بھی تحقیق کی جائے اور قیمتوں میں اضافے میں مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول حکومتی اداروں اور نجی شعبے کا کیا کردار تھا اس کے ساتھ ساتھ چینی کی قیمتوں میں اضافے پر قابو پانے کے لیے وقت پر لیے گئے حفاظتی اقدامات اور اگر کسی اسٹیک ہولڈ کی جانب سے گڑبڑ کی گئی ہو تو اس کی بھی تحقیق کی جائےچینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیق کرنے والی کمیٹی کو کہا گیا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق دیے گئے سوالات کے علاوہ کوئی اور مسئلہ جڑا ہو تو اس کو بھی سامنے لایا جائےاعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی ذمہ داروں کی شناخت اور کردار واضح کرے اگر کسی کو انفرادی طور پر یا ادارے اور افسر بشمول نجی فریق کو حاصل ہونے والے منافع کو بھی واضح کیا جائےکمیٹی کو بتایا گیا کہ مستقبل میں کارروائی کے لیے تجاویز بھی دی جائیںیاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 22 جنوری کو ایف ائی اے کے سربراہ واجد ضیا کی ہی سربراہی میں گندم اور اٹے کے بحران کی تحقیقات کے لیے رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی رپورٹ پیش کردی تھیمزید پڑھیںملک میں گندم کا بحران معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائمکمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ کمیٹی کے دیگر اراکین میں محکمہ انسداد کرپشن پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو ئی بی کے گریڈ 20 یا اس سے زائد کا کوئی افسر اور کمیٹی کے سربراہ کا منتخب کردہ کوئی رکن شامل ہوگاوزیراعظم عمران خان نے فروری کو قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے چینی کی برمدات پر پابندی اور نجی شعبے کی جانب سے لاکھ ٹن درمد کرنے کی اجازت دے دی تھیپاکستان کے ادارہ شماریات کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ملک سے ایک لاکھ 41 ہزار 447 میٹرک ٹن چینی کی برمد کے بعد وزیر اعظم نے اس کی برمدات پر پابندی عائد کیسمری کو منظور کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ سفید چینی کو نجی شعبے کی جانب سے بغیر ٹیکسز اور ڈیوٹی کے درمد کیا جائے گا جبکہ درمدکنندگان کی وفاقی صوبائی حکومتوں کی جانب سے کسی قسم کی مالی مدد نہیں کی جائے گیواضح رہے کہ چینی کی قیمتیں گزشتہ دو ماہ سے بڑھنا شروع ہوئی تھیں تاہم حکومت نے اس معاملے پر اتنی توجہ نہیں دی تھی جس کی وجہ سے منافع خوروں کو فائدہ پہنچاسرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے ای سی سی میں معاملہ جانے سے قبل ہی سمری کی منظوری دی تاکہ لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی برمد فوری روکی جاسکے اور لاکھ ٹن چینی نجی شعبے کے ذریعے درمد کی جاسکےسرکاری اعداد شمار کے مطابق جولائی سے دسمبر 2019 کے درمیان پاکستان نے ایک لاکھ 41 ہزار 447 میٹرک ٹن چینی برمد کی201718 کے درمیان چینی کی فی کلو قیمت تقریبا 53 روپے 75 پیسے تھی جبکہ 172016 میں 61 روپے 43 پیسے 162015 میں 64 روپے پیسے اور 152014 میں 58 روپے 91 پیسے تھیواضح رہے کہ چینی کی قیمت میں ایک روپے فی کلو اضافے کا مطلب صارفین سے ارب 10 کروڑ روپے کا منافع ہوتا ہےیہ بھی پڑھیں چینی کی مہنگائی کےذمہ دار شوگر ملز کےمالکان ہیںمقامی سطح پر سالانہ چینی کا استعمال 51 لاکھ میٹرک ٹن سے 60 لاکھ میٹرک ٹن تک ہوتا ہےاسٹیک ہولڈرز اور سینیئر حکام کے انٹرویو سے دیگر متعدد مسائل بھی سامنے ئے جن کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان کو سال بعد چینی درمد کرنی پڑ سکتی ہےگزشتہ ہفتوں میں چینی کی قیمت عالمی منڈی میں 418 ڈالر سے 350 ڈالر فی ٹن رہی جو ظاہر کرتی ہے کہ اگر حکومت تمام ڈیوٹی اور ٹیکسز اس کی درمد پر سے ہٹادے تو کراچی پورٹ پر چینی کی قیمت 85 روپے فی کلو ہوگی جبکہ اس کی ملک کے دیگر حصوں میں ترسیل ٹرانسپورٹیشن کی لاگت اس میں الگ سے شامل کی جائے گیاسٹیک ہولڈرز اور حکام کے انٹرویو میں یہ بات بھی سامنے ئی کہ حکومت نے بجٹ میں مقامی چینی کی قیمتوں میں سیلز ٹیکس کو فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کردیا تھا جبکہ سیلز ٹیکس کو واپس لینے سے چینی کی قیمتیں مقامی مارکیٹ میں کم ہوسکتی ہیں تاہم اس تجویز پر حکومت غور نہیں کر رہی
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرمد کے لیے مزید وقت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے جون 2020 تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہےوزارت خزانہ کے ماتحت خزانہ ڈویژن سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تحت مثبت پیش رفت کی اور ٹاسک فورس نے پاکستان کے اقدامات کو تسلیم کیا اور ایکشن پلان پر عمل کے عزم کو سراہابیان میں کہا گیا کہ ایف اے ٹی ایف نے مزید اقدامات کے لیے پاکستان کو جون 2020 تک وقت دیا ہے اور پاکستان کی پیشرفت کا اگلا جائزہ جون میں لیا جائے گا جب تک پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہےخزانہ ڈویژن کے مطابق حکومت ایکشن پلان کے باقی نکات پر عمل کے لیے اقدامات کرے گی اور اس کے لیے حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہےچین کی پاکستان کے اقدامات کی تعریفقبل ازیں چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اکثر ارکان نے پیرس میں جاری اجلاس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے فوٹو چینی وزارت خارجہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے بیجنگ میں ایک نیوز بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرمد جاری رکھنے کے لیے مزید وقت دیا جائے گاایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی مزید حمایت نہ کرنے اور اس حوالے سے چین کی پوزیشن تبدیل ہونے سے متعلق بھارتی میڈیا رپورٹس پر سوال کے جواب میں گینگ شوانگ نے کہا کہ اس معاملے پر چین کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی انہوں نے کہا کہ چین کا مقف ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا مقصد منی لانڈرنگ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف اداروں کو مضبوط بنانے سے متعلق ممالک کی کوششوں اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کا تحفظ ہے مزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف سے پاکستان کو مزید ماہ کی مہلت ملنے کا امکانگینگ شوانگ نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں پاکستان کو مزید تعاون کی پیشکش کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں قبل ازیں اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے کے لیے بہت زیادہ کوششیں کی ہیں جنہیں ایف اے ٹی ایف کے اکثر ارکان نے تسلیم کیا ہے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ چین اور دیگر ممالک اس سلسلے میں پاکستان کو تعاون کی پیشکش کرتے رہیں گےچینی وزارت خارجہ کا مذکورہ بیان پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنے سے متعلق ایف اے ٹی ایف کے فیصلے سے چند گھنٹے قبل سامنے یا تھادوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے پاکستان میں چین کے سفیر یا جنگ سے ملاقات میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کی حمایت پر چین کی حکومت کا شکریہ ادا کیا فنانس ڈویژن سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مشیر خزانہ نے کہا کہ چین اور دیگر برادر ممالک نے فریم ورک کو بہتر بنانے میں رہنمائی کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی حمایت کی ہے واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے 16 سے 21 فروری تک جاری رہنے والا اجلاس مکمل ہونے کے بعد ایک باضابطہ بیان اج بروز جمعہ جاری کیا جائے گا ذرائع کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ کوئی دبا نہیں ہوگاایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی سربراہی وزیر ریونیو حماد اظہر کررہے ہیںیہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گاقبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ باخبر ذرائع نے فرانس کے شہر پیرس سے ڈان کو بتایا تھا کہ ورکنگ گروپ اجلاس میں ایکشن پلان کے حوالے سے پاکستان کی بہتر ہوتی کارکردگی کو سراہا گیا لیکن چند دوست ممالک کے سوا تمام اراکین نے ایکشن پلان پر مکمل عملدرامد کا مطالبہ کیا ذرائع کا کہنا تھا کہ 27 نکاتی پلان میں سے نصف سے زائد اہداف پر پاکستان نے مکمل طور پر عمل کیا ہے یا وہ تقریبا مکمل ہونے کے قریب ہیںایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ ایکشن پلان پر عملدرامد جاری رکھتے ہوئے جون 2020 تک مکمل عملدرامد کر کے اسٹریٹجک خامیوں کو دور کرے بصورت دیگر اسے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گایاد رہے کہ ایف اے ٹی اے کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگدہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی اسٹریٹجک خامیوں کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھااکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرمد کی مہلت دی تھیفنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے اسلام باد کو مزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات کے حل میں کارکردگی کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھابعدازاں جنوری میں بیجنگ میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہوا تھا جس میں پاکستان نے ایکشن پلان پر عملدرمد کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی فہرست فراہم کی تھی
اسلام اباد مسابقتی کمیشن پاکستان سی سی پی نے رائیڈ شیئرنگ ایپ کمپنیوں اوبر اور کریم کے انضمام کی منظوری دے دیاس کے ساتھ موبائل ایپلیکشن کے ذریعے سواری کی سہولت فراہم کرنے کی مارکیٹ میں نئے انے والوں اور مسابقتی کمپنیوں کو برابری کی سطح پر کام کا موقع فراہم کرنے کے لیے ان پر سخت شرائط بھی نافذ کیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ شرائط اوبر اور کریم کے انضمام کے بعد سے سال کے لیے اوبر پر نافذ رہیں گی یا اس وقت تک جب تک مارکیٹ میں کوئی حریف بامعنی طور پر داخل نہ ہوجائےبامعنی داخلہ اس وقت ہوگا جب ایپلیکشن کے ذریعے سواری فراہم کرنے والی ایک یا زائد کمپنیاں پاکستان میں اپنی خدمات متعارف کروائیں اور انفرادی طور پر مارکیٹ کا 25 فیصد حصہ یا مجموعی طور پر مسلسل ماہ تک ہفتہ وار 333 فیصد رائیڈ شیئرنگ سواریاں حاصل کرلیںیہ بھی پڑھیں اوبر کا کھرب 35 ارب روپے میں کریم کو خریدنے کا باضابطہ اعلاناس شرط سے حریف کمپنیوں کے بھی ایپلیکیشن کے ذریعے سواری فراہم کرنے کے کاروبار کو پھلنے پھولنے کا موقع ملے گا اور انضمام شدہ کمپنی اپنے غلبے کا غلط استعمال نہیں کرسکے گیمسابقتی کمیشن پاکستان نے اس انضمام کے جائزے کا دوسرا مرحلہ شروع کیا کیوں کہ اس کے نتیجے میں موبائل ایپلیکشن کے ذریعے سواری کی سہولت فراہم کرنے کی مارکیٹ میں مسابقت میں واضح کمی ہورہی تھیدوسرے مرحلے میں مسابقتی کمیشن نے خدمات یا مصنوعات کی قیمت میں اضافے امتیازی قیمتوں خدمات کے معیار میں کمی اور ممکنہ طور پر جدت کے فقدان کے حوالے سے موجود مسابقتی خدشات کو دور کرنے کے لیے اوبر پر کچھ شرائط عائد کردیںمزید پڑھیں اوبر کمپنی کریم کی خریدارکمیشن نے اوبر پر معاہدے سے غیر استثنی کی شرط عائد کی تا کہ ڈرائیورز یا کیپٹینز اپنی مرضی کی رائیڈ شیئرنگ ایپ پر اپنی خدمات فراہم کرنے کے لیے ازاد ہوںاوبر کمپنی ملک بھر میں اوبر گو اور اوبر منی کے تمام ڈرائیورز کے لیے معاہدے کی سروس فیس 225 سے 255 فیصد تک رکھنے کی پابند ہوگی اس سے ڈرائیوروں اور کیپٹنز کی امدنی میں کمی نہیں ہو گیعلاوہ ازیں سی سی پی نے اوبر کو سالانہ 125 فیصد ٹوٹل ارگینک فیئر چارج کرنے کی ہدایت کی تا کہ صارفین کو غیر ضروری اضافے سے محفوظ رکھا جائےیہ بھی پڑھیں اوبر نے مشرق وسطی میں کریم کی خریداری کا عمل مکمل کرلیا اس کے ساتھ یہ ہدایت بھی کی گئی کہ رش کے اوقات یا پیک ٹائم میں فیئر زیادہ سے زیادہ صرف ڈھائی گنا بڑھایا جائےاس خدشے کہ اوبر انضمام کے بعد بزنس میں جدت لائے گی کے حوالے سے سی سی پی نے ٹیکنالوجی کمپنی کو ہدیات کی کہ 10 انجینئرز کو خدمات اور مصنوعات پر مرکوز تحقیقی اور ترقیاتی سرگرمیوں پر کام کرنے کے لیے مقرر کیا جائے
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ معاشی عدم استحکام کا بدترین دور اب ختم ہوچکا ہے اور ملک کا کاروباری شعبے کا مسقبل روشن ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اظہار خیال انہوں نے سی ای او کلب اور منیجمنٹ ہاس کی جانب سے منعقدہ سی ای او سمٹ ایشیا 2020 سے خطاب میں کیاترقی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سیمنٹ کی فروخت مشینری کی درمد اور بڑے پیمانے پر مینوفکچرنگ کے جنوری کے اعداد شمار تبدیلی کی ابتدائی علامتیں ہیںمزید پڑھین اسٹیٹ بینک کسی بھی بیرونی خطرے سے نمٹنے کیلئے تیار ہے رضا باقرانہوں نے کہا کہ ہم یہ اعتماد سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے بدترین وقت کو پیچھے چھوڑ دیااسٹیٹ بینک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک کے کاروبار کا کے سامنے بہت روشن مستقبل ہے تاہم انہوں نے نجی شعبے میں ترقی کے لیے پبلک سیکٹر میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیاانہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کو بڑھانے کے لیے اسٹیٹ بینک چھوٹے اور درمیانے کاروباری اداروں ایس ایم ایز کی ترقی کی متحرک طریقے سے حمایت کر رہا ہےساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ایس ایم ایز بینکوں سے مالی معاونت حاصل کرنے کے اہل ہوں ساتھ ہی ملک کے ایوان صنعت تجارت پر زور دیا کہ وہ چھوٹے اور درمیانے طبقے کے شعبوں میں اپنا کردار ادا کریںدوران خطاب انہوں نے اس بات کی طرف نشاندہی کی کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ملک کی برمدات میں 45 فیصد ترقی بڑھتی ہوئی معاشی پیداوار کی طرف اشارہ ہےڈاکٹر رضا باقر کا کہنا تھا کہ اسی عرصے کے دوران بھارت کی برمدات 25 کم تھائی لینڈ 25 فیصد کم سری لنکا 36 فیصد کم انڈونیشیا فیصد کم ملائیشیا فیصد کم اور بنگلہ دیش فیصد کم ہوئییہ بھی پڑھیں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باوجود گورنر اسٹیٹ بینک معیشت سے مطمئنبات کو گے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خطے کے مختلف ممالک میں کمی کے رجحان کے برعکس پاکستان نے حال ہی میں اپنی برمدات میں اضافہ کیاعلاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ مرکزی بینک تجارت کے لیے الیکٹرانک اور ڈیجیٹل منی پر کام کر رہا ہےدوسری جانب تقریب سے خطاب میں عارف حبیب کارپوریشن کے چیئرمین عارف حبیب کا کہنا تھا کہ ملک کے سرمایہ کاری کے ماحول میں نمایاں بہتری رہی ہے جبکہ پاکستانی مارکیٹ سرمایہ کاروں کو منافع دے رہی ہیں
اسلام اباد فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف اپنے 27 نکات پر مکمل عملدرامد کرنے اور گرے لسٹ سے اخراج کے لیے پاکستان کو مزید ماہ جون تک کا وقت دینے کے لیے تیار ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے فرانس کے شہر پیرس سے ڈان کو بتایا کہ ورکنگ گروپ اجلاس میں ایکشن پلان کے حوالے سے پاکستان کی بہتر ہوتی کارکردگی کو سراہا گیا لیکن چند دوست ممالک کے سوا تمام اراکین نے ایکشن پلان پر مکمل عملدرامد کا مطالبہ کیاذرائع کا کہنا تھا کہ ہم اب تک کی پیشرفت سے مطمئن ہیں اور ہمارے لیے بلیک لسٹ ہونے کا کوئی معاملہ نہیںواضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے 16 سے 21 فروری تک جاری رہنے والا اجلاس مکمل ہونے کے بعد ایک باضابطہ بیان اج بروز جمعہ جاری کیا جائے گا ذرائع کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ کوئی دبا نہیں ہوگایہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گاایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی سربراہی وزیر ریونیو حماد اظہر کررہے ہیںذرائع کا کہنا تھا کہ 27 نکاتی پلان میں سے نصف سے زائد اہداف پر پاکستان نے مکمل طور پر عمل کیا ہے یا وہ تقریبا مکمل ہونے کے قریب ہیںایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ ایکشن پلان پر عملدرامد جاری رکھتے ہوئے جون 2020 تک مکمل عملدرامد کر کے اسٹریٹجک خامیوں کو دور کرے بصورت دیگر اسے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گاخیال رہے کہ بقیہ اہداف کی تیزی سے تعمیل کے لیے فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی نیکٹا اور وزارت داخلہ میں بدھ اور جمعرات کو یکے بعد دیگرے اجلاس ہوئے اور تعمیلی حکمت عملی پیرس میں موجود پاکستانی وفد کو فراہم کی گئیمزید پڑھیں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے سفارتی کوششوں کی ضرورت ذرائع کا کہنا تھا کہ مذکورہ ایکشن پلان کے تحت بقیہ نکات پر عملدرامد کو تیز کرنے کے لیے ائندہ ہفتوں میں سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن اف پاکستان ایس اے سی پی اور اسٹیٹ بینک اف پاکستان ایس بی پی میں اجلاس بلائے گئے ہیںیاد رہے کہ ایف اے ٹی اے کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگدہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی اسٹریٹجک خامیوں کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھااس اقدام کو بھارت امریکا اور برطانیہ کے علاوہ کچھ دیگر یورپی ممالک کی حمایت بھی حاصل تھیجس کے بعد پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے فراہم کردہ 27 نکاتی ایکشن پلان پر زیادہ سے زیادہ عمل درامد کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن مقررہ مدت تک اس کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہایہ بھی پڑھیں پاکستان کو اصولا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر انا چاہیے وزیرخارجہعلاوہ ازیں رواں برس جون تک ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر پورا اترنے کے لیے پاکستان نے تقریبا ایک درجن قوانین میں بڑی ترامیم کو حتمی شکل دے دی ہےاس کے ساتھ ساتھ مزید 12 سے 13 قوانین اور ذیلی قوانین کو اپ گریڈ کرنے کے لیے قانون سازی کے اہداف بھی طے کرلیے گے ہیں تا کہ پورے قانونی ڈھانچے کو ایف اے ٹی ایف کے معیار کے مطابق کیا جاسکے
وفاقی ریونیو بورڈ ایف بی نے نامور فیشن ڈیزائنرز اور دیگر مالدار افراد کے خلاف ٹیکس کے نفاذ کی مہم کا غاز کردیاایف بی کے ترجمان ڈاکٹر حامد عتیق نے ڈان ڈاٹ کام کو اس مہم کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ نے ایسے مالدار افراد کے خلاف مہم کا غاز کیا ہے جو بلکل ٹیکس نہیں دیتے یا واجب الادا ٹیکس ادا نہیں کر رہےانہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں فیلڈ ٹیموں کو ایسے کیسز کی پروفائلنگ کا کہا گیا ہے جبکہ مہم میں زیادہ توجہ نامور ڈیزائنرز بیوٹیشنز اور اسٹائلسٹس فوٹوگرافرز فنکاروں اور ڈاکٹروں پر ہوگیواضح رہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایف بی کے محکمہ ٹیکس کا جاری کردہ ایک نوٹی فکیشن گردش کر رہا تھایہ بھی پڑھیں ایف بی اور ٹیکس اکٹھا کرنے کے نظام کی تنظیم نو کا فیصلہڈان ڈاٹ کام کو نوٹی فکیشن کی موصول ہونے والی نقل کے مطابق ایف بی کے نئے ٹیکس ادا کرنے والوں کے حوالے سے سروے میں یہ بات سامنے ئی کہ لاکھوں روپے کے عروسی جوڑے فروخت کرنے والے نامور ڈیزائنرز بہت کم ٹیکس ادا کر رہے ہیںنوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ایف بی نے ایسے 24 ڈیزائنرز کی نشاندہی کی ہےنوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ان ڈیزائنرز کے جب انکم ٹیکس ریٹرنز کا تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان کی ظاہر کی گئی مدنی اصل مدنی سے مطابقت نہیں رکھتی جبکہ چند ڈیزائنرز بلکل ٹیکس ادا نہیں کر رہےتاہم ایف بی ترجمان نے کہا کہ محکمہ ٹیکس اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ ان ممکنہ ٹیکس دہندگان کو تمام عمل کے دوران ہراساں نہ کیا جائےمزید پڑھیں ایف بی ار نے ان لائن ٹیکس پروفائل نظام متعارف کروا دیاانہوں نے کہا کہ فیلڈ ٹیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ممکنہ ٹیکس دہندگان سے براہ راست رابطے سے گریز کریں اور اپنا کام ڈیٹا مائننگ اور مارکیٹ معلومات کے ذریعے کریںان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ایک سیل تمام سرگرمیوں پر نظر رکھے گا تاکہ ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کا کوئی امکان باقی نہ رہے
کراچی مالی سال 202019 کے پہلے سات ماہ کے دوران ملک میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 72 فیصد کم ہوکر ارب 65 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہ گیا ہے جو گزشتہ سال اسی عرصے میں ارب 47 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھااسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اس سے ارب 82 کروڑ ڈالر کمی ظاہر ہوتی ہےڈان اخبار کی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ جنوری کے مہینے میں خسارہ 55 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا جو دسمبر 2019 میں 31 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 7732 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے جبکہ گزشتہ سال اسی مہینے میں 3584 فیصد کم 86 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا تھاگروس ڈومیسٹک پروڈکٹ جی ڈی پی کے حساب سے کرنٹ اکانٹ کا خسارہ مالی سال 2020 کے ماہ میں 16 فیصد رہ گیا جبکہ پچھلے مالی سال کے اسی مہینے میں 55 فیصد تھامزید پڑھیں اسٹیٹ بینک کے منافع میں 600 فیصد اضافے سے مالی خسارے میں کمیکرنٹ اکانٹ خسارے میں زیادہ تر فرق درمدی بل میں بڑے پیمانے پر کمی کی وجہ سے ہوا یہاں تک کہ برمدات میں تھوڑی سی بہتری ئی ہےکرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی کی نمایاں کامیابی کے باوجود درمدی بل میں تیزی سے کمی پر معاشی ماہرین اور تجزیہ کاروں کے درمیان بحث شروع ہوگئی ہے جس میں بہت سست معاشی نمو کے لیے کم درمدی بل کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہےتازہ اعداد شمار کے مطابق جولائی سے جنوری 202019 کے درمیان اشیا کی درمد 26 ارب کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 32 ارب 48 کروڑ ڈالر تھیدریں اثنا درمدی سروسز میں معمولی 447 فیصد کمی سامنے ئی جو گزشتہ سال کے ارب 45 کروڑ کے مقابلے میں ارب 21 کروڑ روپے رہییہ بھی پڑھیں ماہ میں تجارتی خسارے میں 34 فیصد کمی7 ماہ کے دورانیے میں اشیا کی برمد 30 کروڑ 60 لاکھ ڈالر 216 فیصد اضافے کے بعد 14 ارب 44 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 14 ارب 13 کروڑ تھیاسی طرح سروسز کی برمدات میں بھی معمولی اضافہ دیکھا گیا جو گزشتہ مالی سال کے ارب کروڑ کے مقابلے میں ارب 23 کروڑ رہیحکومت کو اقتدار میں نے کے بعد مالی سال 2018 میں 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے کا سامنا تھا جس سے وہ غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کی تعمیر اور شرح تبادلہ کو مستحکم کرتے ہوئے اس وقت سے نمایاں طور پر قابو پانے میں کامیاب رہی ہے تاہم قرضوں میں اضافے اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کا کم حجم اور برمد کی مایوس کن کارکردگی کے ساتھ معیشت کو استحکام اور صحیح طور پر ترقی میں مدد نہیں مل سکی
اسلام باد ٹیکس ریونیو کے بڑے شاٹ فال کے باعث حکومت نے اصولی طور پر فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے نئے چیئرمین کی تعیناتی کا فیصلہ کرلیااس حوالے سے معلومات رکھنے والے ذرائع سے ڈان کو یہ معلوم ہوا کہ ٹیکس گروپس سے سینئر افسران اس اعلی عہدے کے لیے دوڑ میں ہیںاس حوالے سے ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیئرمین ایف بی شبر زیدی غیر معینہ مدت کے لیے طبی چھٹیوں پر ہیںایک طرف جہاں ایف بی میں اعلی عہدے رکھنے والے سمجھتے ہیں کہ بورڈ میں اعلی عہدوں پر افسران کے تقرر میں تاخیر ٹیکس ڈیپارٹمنٹ میں غیریقینی صورتحال کی وجہ ہے جس سے روزانہ کی بنیادوں پر ریونیو کم ہورہا ہےمزید پڑھیں شبر زیدی کے دوبارہ چھٹیوں پر جانے سے ایف بی ار غیر یقینی صورتحال کا شکاروہیں دوسری جانب ایف بی کے نئے سربراہ کی تعیناتی پر غور کے لیے جو نام وزیراعظم سیکریٹریٹ میں گھوم رہے ہیں ان میں دو افسران ان لینڈ ریونیو سروسز ئی ایس اور کسٹمز گروپ سی جی سے ہیںاعلی عہدے کے لیے ئی ایس سے طارق محمود پاشا جو اس وقت سیکریٹری کشمیر امور اور گلگت بلتستان ہیں ان کا نام زیرغور ہیں جبکہ قائم مقام چیئرمین اور رکن کسٹمز نوشین امجد ایک اور ممکنہ امیدوار ہیںکسٹمز کی جانب سے ممکنہ امیدواروں میں ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس زاہد کھوکھر ممبر کسٹمز پالیسی جاوید غنی اور ایڈیشنل سیکریٹری فنانس احمد مجتبی میمن کا نام بھی زیر غور ہےاس حوالے سے وزیراعظم سیکریٹری میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ حکومت نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو مالیات کے لیے ہارون اختر کی تعیناتی کو تقریبا حتمی شکل دے دی ہے اور ئندہ کچھ روز میں اس کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کا امکان ہےوزیراعظم کی جانب سے نئے نے والے مشیر مالیات کو ٹاسک دیا ہے کہ وہ خراب شہرت رکھنے والے تمام افسران کو قابل اور دیانتدار افسران سے تبدیل کریںذرائع کا کہنا تھا کہ ہارون اختر کے تقرر کے بعد ئی ایس اور کسٹمز گروپ میں بڑے پیمانے پر رد بدل کا امکان ہے ساتھ ہی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم ایف بی میں کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیںواضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مسلم لیگ کے سابق سینیٹر ہارون اختر نے وزیراعظم اور ان کی معاشی ٹیم کو بریفنگ دی تھی اور پالیسیوں کی ناکامی کی جانب توجہ مبذول کروائی تھی چونکہ یہ غذائی افراط زر میں اضافے کی اہم وجہ ہےیاد رہے کہ ہارون اختر نواز شریف کے دور حکومت میں وزیر مالیات بھی رہ چکے ہیںذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ہارون اختر کو مکمل اجازت دی ہے کہ وہ عالمی بین کے زیر تعاون ٹیکس اصلاحات کے اس منصوبے کو گے بڑھائیں جس پر متوقع ہدف کے گزرنے کے باوجود کام شروع نہیں ہوااسی طرح نئے مشیر کو ئی ایم ایف پروگرام کی تعمیل کے حصے کے طور پر زیادہ سے زیادہ ریونیو بڑھانے کا مینڈیٹ دیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں ایف بی اور ٹیکس اکٹھا کرنے کے نظام کی تنظیم نو کا فیصلہخیال رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کی حکومت کے منظور نظر چیئرمین فیڈرل بورڈ اف ریونیو شبر زیدی طبی بنیادوں پر غیر معینہ مدت تک چھٹیوں پر چلے گئے تھےشبر زیدی نے طبعیت خراب ہونے کے باعث ہفتوں کی چھٹیوں کے بعد 21 جنوری کو ایک مرتبہ پھر دفتر سنبھالا تھا تاہم ان کی غیر موجودگی میں ان لینڈ ریونیو سروس کے ایک 22 گریڈ کے افسر نے بطور قائم مقام چیئرمین ایف بی ار ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی تھیںاس وقت جب چیئرمین ایف بی ار سے رابطہ کیا گیا تھا تو انہوں نے ڈان کو بتایا تھا کہ وہ کراچی میں تھے ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ وہ چھٹیوں پر تھے اور زیر علاج تھے مزید پوچھنے پر انہوں نے بتایا تھا کہ وہ غیر معینہ مدت تک چھٹیوں پر ہیں اور یہ کب تک جاری رہیں گی یہ ڈاکٹر کے مشورے پر منحصر ہے
اسلام باد وزارت خزانہ نے پبلک اکانٹس کمیٹی کو گاہ کیا کہ سال 182017 کے درمیان متعلقہ وزارتوں کی جانب سے خرچ نہ ہونے والی رقم بروقت واپس نہ کرنے کے باعث سو 23 ارب روپے ضائع ہوگئے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی اے سی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے کہا کہ ضائع ہونے والی رقم کا بڑا حصہ سو 66 ارب 30 کروڑ روپے کے ترقیاتی بجٹ 53 ارب روپے کرنٹ اور 92 ارب روپے چارجڈ بجٹ پر مشتمل تھے ترقیاتی بجٹ کا تعلق وفاقی پبلک سیکٹر ترقیاتی پروگرامز صوبوں کو ترقیاتی قرضے اور گرانٹس اور دیگر ترقیاتی اخراجات سے ہے جبکہ کرنٹ بجٹ سود کی ادائیگی پنشن دفاعی خدمات گرانٹس اور منتقلیوں سبسڈیز اور سول حکومت چلانے کے لیے ہےاس کے علاوہ چارجڈ اخراجات پارلیمنٹ میں جمع نہیں کروائے گئے وزارت خزانہ کی بریفنگ کے مطابق پینے کے صاف پانی کے لیے مختص 12 ارب 50 کروڑ روپے بھی استعمال میں نہیں لائے گئے تھے مزید پڑھیں پاکستان کو ادائیگی کے توازن کے بحران سے نکالنے کا کوئی سان حل نہیں ئی ایم ایفنوید کامران بلوچ نے کہا کہ رواں سال کے لیے ریونیو ہدف میں سو ارب سے سو ارب روپے کمی ہوگی لیکن امید کا اظہار کیا کہ سال کی خری سہ ماہی میں صورتحال میں تھوڑی بہتری سکتی ہےپی اے سی اراکین سردار ایاز صادق اور خواجہ صف نے سیکریٹری خزانہ کے دعوے کو مسترد کردیا اور کہا کہ سال کی خری سہ ماہی میں فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے ریونیو وصولی بہتر بنانے کے لیے تاجروں کو پیشگی ٹیکس ادا کرنے کا کہا تھا سیکریٹری خزانہ نے پبلک اکانٹس کمیٹی کو اس حوالے سے چیئرمین ایف بی سے بریفنگ لینے کی تجویز دی اسی طرح جب کمیٹی نے مانیٹری پالیسی اور شرح سود سے متعلق پوچھا تو نوید کامران بلوچ نے کہا کہ اس معاملے پر بریفنگ کے لیے اسٹیٹ بینک پاکستان کے گورنر یا ڈپٹی گورنر سے بریفنگ دینے کا کہا جانا چاہیے بعدازاں پی اے سی نے ئندہ ماہ ایف بی اور اسٹیٹ بینک کے عہدیداران کو اجلاس میں بلانے کا فیصلہ کرلیا نوید کامران بلوچ نے کہا کہ 29 کھرب روپے قرض کے لیے مختص کیے گئے تھے جس کے باعث ترقیاتی منصوبوں کے لیے تھوڑی گنجائش موجود تھیڈیٹر جنرل کے دائرہ اختیار میں توسیعچیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی رانا تنویر حسین نے غور فکر کے بعد خر کار فیصلہ سنایا کہ ڈیٹر جنرل پاکستان اے پی جی پاکستان انجینئرنگ کونسل پی ای سی کے اکانٹس کی جانچ پڑتال کرسکتے ہیںتاہم پی ای سی نے اے جی پی کے دائرہ اختیار کو چیلنج کردیا تھا کہ کونسل کے قانون کے تحت وہ اپنے اکانٹس چارٹرڈ اکانٹنٹ فرم سے ڈٹ کرواسکتے ہیں یہ بھی پڑھیں وزیراعظم کی اشیا خورونوش میں ملاوٹ کےخلاف نیشنل ایکشن پلان مرتب کرنے کی ہدایتپی ای سی نے زور دیا چونکہ انہوں نے کبھی سرکاری خزانے سے کوئی گرانٹ نہیں لی لہذا وہ اے جی پی کے دائرہ کار میں نہیں تے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے لیگل ایڈوائزر نے بتایا کہ ئین کے رٹیکل 170 کے تحت اے جی پی کو وزارتوں ڈویژنز اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ماتحت کام کرنے والے خودمختار اداروں کے ڈٹ کا اختیار حاصل ہےانہوں نے مزید کہا کہ پی ای سی کو پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے قائم کیا گیا تھا اور یہ پارلیمنٹ کے کنٹرول میں تا ہے اس لیے ڈیٹر جنرل کے پاس اس کے اکانٹس کے ڈٹ کا اختیار نہیںدوسری جانب ڈیٹر جنرل جاوید جہانگیر نے کہا کہ ئین نے ڈیٹر جنرل کے دفتر کو کارپوریٹ اداروں کے ساتھ ساتھ خود مختار اداروں کے ڈٹ کا اختیار بھی دیا تھا
اسلام باد اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ تسلیم کرتے ہوئے نیشنل پرائز مونیٹرنگ کمیٹی این پی ایم سی نے موجودہ قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار صوبائی حکومتوں کو قرار دیا ہے اور ان سے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کو کہا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کی سربراہی میں کمیٹی نے اپنے اجلاس میں مشاہدہ کیا کہ مارکیٹ میں اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافے سے عوام میں بدامنی پھیل رہی ہے فنانس ڈویژن میں قیمتوں سے متعلق یہ لگاتار دوسرا اجلاس تھانوید کامران بلوچ نے اجلاس کو بتایا کہ یہ بھی یاد رکھنا ہوگا کہ انحراف کے بعد قیمتوں پر قابو پانے کا کام صوبوں کے دائرہ کار میں تا ہےانہوں نے کہا کہ صوبوں کو چاہیے کہ وہ اس ذمہ داری کو قبول کریں اور عوام کو مطمئن کرنے کے لیے کوششیں کریںمزید پڑھیں مہنگائی کی شرح جنوری کے مہینے میں 12 سال کی بلند ترین سطح پر گئیاجلاس میں صوبائی حکومتوں اسلام باد کیپیٹل ٹیریٹری ایڈمنسٹریشن پاکستان کے ادارہ شماریات وزارت تجارت فوڈ سیکیورٹی یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کسٹمز اور کابینہ ڈویژن کے سینئر نمائندوں نے شرکت کیاجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں سیکریٹری خزانہ کے حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کو عوام کو قیمتوں میں اضافے سے بچانے کے لیے رمضان کے دوران اضافی اقدامات اٹھانے کے لیے تیار رہنا چاہیےان کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت سے کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہے تو وہ مدد کرنے کے لیے تیار ہوگیاجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق صوبوں کو یہ معلومات دینا ہوں گی کہ ان کے خیال میں ضروری اشیا کے علاوہ کون سی چیزیں مہنگی ہوں گی اور وفاقی حکومت ان اشیا کی کمی سے نمٹنے میں کس طرح مدد کرسکتی ہے ہر صوبائی حکومت وفاقی حکومت اور دیگر صوبائی انتظامیہ کی رہنمائی بھی کرے گی کہ کس طرح بچت بازاروں کا نیٹ ورک عام دمی پر مہنگائی کے دبا کو کم کرنے میں مدد فراہم کرے گاصوبوں سے کہا گیا کہ وہ ہر سطح اور ہر مرحلے پر ذخیرہ اندوزی کی جانچ کریں اور منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف قانون کے تحت ضروری کارروائی کریں اور مقامی حکومت کے سربراہوں کو چاہیے کہ وہ دکانوں پر قیمتوں کی فہرستوں کی نمائش کو یقینی بنائیںاجلاس میں کہا گیا کہ اشیائے خورو نوش کی اسمگلنگ سے سختی سے نمٹا جائےیہ بھی پڑھیں مہنگائی کے خلاف مہم کیلئے پیپلزپارٹی جے یو ئی کی حمایت حاصل کریں گےجہاں تک وفاقی حکومت کا تعلق ہے سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھا جارہا ہے کیونکہ وزیر اعظم خاص طور پر عام دمی پر اس بوجھ کو کم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں جو قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بڑھ رہا ہےانہوں نے کہا کہ وزیر اعظم تیزی سے کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے ہفتے میں دو بار صوبائی چیف سیکریٹریوں سے بات کرتے ہیںنوید کامران بلوچ کے مطابق وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو بھی 15 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں جہاں ضرورت ہے وہاں مزید اسٹور کھولنے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہےوفاقی حکومت کھانے پینے کی اشیا کی اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ تجاویز تیار کر رہی ہے جسے اقتصادی رابطہ کمیٹی سے منظوری ملے گی اور اس سے اشیائے ضروریات کی قلت کو دور کرنے میں مدد ملے گیسیکریٹری خزانہ کا کہنا تھا کہ ان تمام لوگوں کا احتساب ہوگا قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عام لوگوں کو جو پریشانی ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب کارروائی نہیں کررہے ہیں کیونکہ حکومت عوام کی فلاح بہبود کے لیے فکر مند ہےکمیٹی نے ئندہ ہفتے فالو اپ اجلاس منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیاکنزیومر پرائس انڈیکس سی پی ئی اور سینسیٹو پرائز انڈیکس ایس پی ئی سے متعلق ڈیٹا مالیاتی ڈویژن میں اقتصادی مشیر کی ونگ نے پاکستان بیورو شماریات کے ان پٹ کے ساتھ پیش کیا جس میں نوٹ کیا گیا تھا کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں جنوری میں افراط زر میں تقریبا 146 فیصد کا اضافہ ہوا تھا اور ایک قابل غور پہلو یہ ہے کہ پچھلے ہفتوں کے دوران ایس پی ئی میں زوال کا رجحان دیکھا گیا ہے13 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں ایس پی ئی 038 تھا پچھلے ہفتے میں 13 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 19 کی قیمتوں میں استحکام رہا یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ گندم پنجاب میں سب سے سستی اور سندھ میں مہنگا ترین بالترتیب 809 روپے فی 20 کلو بوری اور 1058 روپے فی 20 کلو بوری رہی
اسلام باد ملک میں ٹڈی دل کے حملوں سے نمٹنے کے لیے چین اپنی تکنیکی ماہرین کی ایک ٹیم پاکستان بھیجے گاواضح رہے کہ ٹڈی دل نے گزشتہ سال حملہ کرکے کپاس کی فصل کو بری طرح متاثر کیا تھا اور اب وہ گندم کی فصل کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ موسم گرما میں نے والی ٹڈی دل نومبر 2019 تک خطرناک حد تک شدت اختیار کرگئی تھی اور اسی کو دیکھتے ہوئے فوڈ اینڈ ایگریکلچر رگنائزیشن ایف اے او نے انتباہ جاری کیا تھا کہ ٹڈی دل چولستان سے تھرپارکر تک اپنی افزائش کے مقام کو چھوڑ چکی ہےمزید پڑھیں ٹڈی دل کے حملوں سے بچاو کیلئے بھارت سے دوائیں درمد کرنے کا امکان بعد ازاں وفاقی حکومت نے رواں ماہ ایمرجنسی نافذ کی تھی جبکہ مضبوط رد عمل کے لیے اب بھی کوششیں کی جارہی ہیںاس حوالے سے وزیر غذائی تحفظ اور تحقیق مخدوم خسرو بختیار نے چینی سفیر یا جنگ سے ملاقات کی اور فضائی تعاون سمیت ٹڈی دل کی افزائش روکنے کے لیے کیڑے مار دوا کی ضرورت پر زور دیاچینی سفیر نے کیڑے مار دوا کی ترسیل اور اسپرے کے لات پاکستان کو ہنگامی بنیادوں پر دینے پر غور کرنے اور بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائیملاقات کے دوران خسرو بختیار نے پڑوسی ممالک کی جانب سے ٹڈی دل کو کنٹرول کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی اہمیت کو بھی واضح کیایہ بھی دیکھیں اوکاڑہ میں ٹڈی دل پر قابو پانے کا انوکھا طریقہچینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین پاکستان سے زراعتی مصنوعات کی درمد کو بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہےعلاوہ ازیں وزارت کے سینیئر حکام نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ چینی تکنیکی ماہرین کا وفد اسلام پہنچے گا تاکہ ٹڈی دل کی صورتحال کا جائزہ لیا جاسکے وزارت کے حکام اور پاکستانی ماہرین سے گفتگو کے علاوہ چینی ٹیم ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں کا بھی دورہ کرے گی
واشنگٹن فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف پیرس میں ہونے والے سالانہ اجلاس میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کرے گا لیکن اسے بدستور نگرانی کی فہرست میں رکھ سکتا ہےیہ بات واشنگٹن کے وڈرو ولسن سینٹر میں امور جنوبی ایشیا کے اسکالر مائیکل کلگیلمن نے کہیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کا اغاز پیر سے ہوگیا تھا لیکن پلانری سیشن کا اجلاس 19 فروری کو ہوگا جو پاکستان کو گرے لسٹ کے نام سے معروف واچ لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرے گامائیکل کلگیلمن کا کہنا تھا کہ پاکستان کا گرے لسٹ سے اخراج اس کے لیے قبل از وقت ہے اس کا فیصلہ رواں سال بعد میں ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گایہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف کیا ہے اور پاکستان کی معیشت سے اس کا کیا تعلق ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات میرے لیے واضح ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گاتاہم واشنگٹن کی اٹلانٹک کونسل کے ایک نان ریزیڈینٹ فیلو عذیر یونس کا کہنا تھا کہ اس بات کے اشارے موجود ہیں کہ پاکستان کو ممکنہ طور پر اگر ہفتوں میں نہیں تو ائندہ چند ماہ میں گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گاواشنگٹن کے امریکی انسٹیٹیوٹ اف پیس میں پاکستان کے حوالے سے منعقدہ ایک سیمنار میں بات کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس سے مالی سرمایہ کے بہا میں مزید اضافہ ہوگا جو ملک کی معیشت کے لیے کم از کم مختصر مدت کے لیے اچھا ہےمائیکل کلگلیمین کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کو یقین ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے حوالے سے خاصی پیشرفت کی ہے اور حافظ سعید کو دہشت گردی کی مالی معاونت پر سزا بھ ایف اے ٹی ایف اراکین کے لیے حوصلہ افزا اشارہ ہےمزید پڑھیں پاکستان کی کارکردگی پر جائزے کیلئے ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ان کا مزید کہنا تھا کہ گرے لسٹ کا سوال مزید پیچیدہ ہوگیا ہے واشنگٹن اب بھی بڑے اور ناقابل واپسی اقدامات کا منتظر ہے اور یہ انکشاف کے مسعود اظہر لاپتہ ہیں اچھا نہیں ہوگا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انے والے ہفتوں کے دوران جب تک چیزیں تبدیل نہیں ہوں گی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کو قائل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہےعلاوہ ازیں واشنگٹن کے بروکلین انسٹیٹیوٹ کی مدیحہ افضل نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ حافظ سعید کی سزا معنی خیز ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ ان کی اپیل سے کس طرح نمٹا جائے گاانہوں نے ایک پوچھا گیا سوال اٹھایا کہ کیا حافظ سعید کی سزا کالعدم قرار دے دی جائے گی بالخصوص جب اگر پاکستان گرے لسٹ سے باہر اجائے گایہ بھی پڑھیں پاکستان فروری 2020 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رہے گایاد رہے کہ پاکستان کو اس سے قبل 2012 سے 2015 تک گرے لسٹ میں رکھا گیا تھا لیکن انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی قوانین میں سخت اصلاحات کی قانون سازی کے بعد 2016 میں اسے خارج کردیا گیا تھاپیرس میں ملک کا کیس پیش کرنے والے حکام کو یقین ہے کہ اگر وہ چند مغربی ممالک کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے کہ اکتوبر 2019 میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اخری اجلاس کے بعد اٹھائے گئے اقدامات سے دہشت گردی کی مالی معاونت کا خاتمہ ہوگا تو اسلام اباد گرے لسٹ سے باہر اسکتا ہے
اسلام اباد اقتصادی امور ڈویژن اور اسٹریلین سینٹر فار ایگریکلچر ریسرچ اے سی ائی اے ار نے دیہی علاقوں کی تبدیلی کے حوالے سے 12 لاکھ اسٹریلین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کردیےاس حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق یہ پروگرام پاکستان بنگلہ دیش چین اور انڈونیشیا کا احاطہ کرے گااعلامیے میں بتایا گیا کہ اقتصادی امور ڈویژن کے قائم مقام سیکریٹری احمد حنیف اورکزئی اور اے سی ائی اے ار کے چیف ایگزیکٹو افیسر پروفیسر اینڈریو کیمپ بیل نے اپنی اپنی حکومت کی جانب سے ایک ذیلی معاہدے پر دستخط کیےیہ بھی پڑھیں پاکستانی زراعت میں پہلی بار موبائل ٹیکنالوجی کا استعمالمذکورہ معاہدہ کامیاب اور جامع دیہی علاقہ جات کی تبدیلی کے محرکات کو سمجھنے اور پالیسی تجاویز اور تجربات کے اشتراک کے بارے میں ہےاعلامیے میں کہا گیا کہ مذکورہ پروگرام کی مدت سال ہے جو 2022 میں مکمل ہوگا جبکہ اس کا مقصد بنگلہ دیش چین انڈونیشیا اور پاکستان میں دیہی علاقوں کی تبدیلی کے محرکات اثرات اور نوعیت کو سمجھنا ہےواضح رہے کہ دیہی علاقوں کی تبدیلی ایسا عمل ہے جس کے ذریعے وقت کے ساتھ زرعی نظام خوراک فراہم کرنے سے تجارتی اور منڈیوں پر مبنی کاشت کاری میں تبدیل ہوجاتا ہےمزید پڑھیں پاکستان میں زراعت پسماندہ کیوںدنیا کے کئی ممالک دیہی علاقوں کی تبدیلی کی مختلف رفتار اور نتائج کے ساتھ دیہی تبدیلی کے مختلف مراحل میں پہنچ گئے ہیںخیال رہے کہ چین میں اب بھی ابادی کا ایک بڑا حصہ 43 فیصد انڈونیشیا میں 46 فیصد پاکستان میں کہیں زیادہ 61 فیصد اور بنگلہ دیش میں 65 فیصد دیہاتوں میں رہتا ہے جبکہ عالمی سطح پر ترقی پذیر ممالک کی اوسطا شرح 58 فیصد ہےتاہم بڑھتی ہوئی اربنائزیشن شہری علاقوں کا پھیلا زیادہ سے زیادہ پیداوار کے لیے زمین مزدوری اور دیگر وسائل پر دبا ڈالنے کا سبب ہےمذکورہ بالا منصوبے میں چین کے دیہی تبدیلی کے ماڈل کا جائزہ لیا جائے گا اور انہی چیلنجز کا سامنا کرنے والے ممالک کے لیے اس کی کامیابی کی نوعیت کو سمجھا اور اس سے سبق حاصل کیا جائے گایہ خبر 18 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی ملک میں غیر قانونی موبائل فونز سے جڑے خطرات کے خاتمے کے لیے حکومت کی جانب سے متعارف کروایا گیا موبائل فون رجسٹریشن نظام اسٹریٹ کرائمز کو روکنے میں ناکام ہوگیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹریٹ کرائمز سیکنڈ ہینڈ موبائل فونز کی تجارت کے بنیادی ذرائع میں سے ایک ہیں جبکہ 2019 میں موبائل فون چھیننے یا چوری ہونے کے واقعات کی شرح سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی کراچی پولیس اور سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی سی پی ایل سی کی جانب سے مرتب کردہ اعداد شمار نے جنوری 2019 میں شروع کیے گئے ڈیوائس ئی ڈینٹیفکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم ڈی ئی بی ایس کی کارکردگی پر سوال اٹھادیے ہیںمزید پڑھیں پی ٹی اے نے موبائل فون رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کردیواضح رہے کہ حکام نے دعوی کیا تھا کہ نئی ٹیکنالوجی سے ملک میں غیر قانونی موبائل فونز کے استعمال سے جڑے خطرات پر قابو پانے میں مدد ملے گی جس سے اسٹریٹ کرائمز کا خاتمہ ہوگا اس حوالے سے جاری اعداد شمار کے مطابق 2019 میں جب ڈی ئی بی اس عمل میں لایا گیا تو کراچی میں 45 ہزار 34 موبائل چھینے گئے یا چوری ہوئے تاہم 2018 میں اس نوعیت کے 35 ہزار سو 58 اور 2017 میں 30 ہزار سو 14 جرائم رپورٹ ہوئے تھے صنعتی ذرائع نے کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پی ٹی اے کی جانب سے ملک میں غیر قانونی موبائل فون سے جڑے خطرات پر قابو پانے کے لیے ڈی ئی بی ایس کا غاز کیا گیا اور اس پر عملدرمد کا نفاذ موبائل فون پریٹرز کے ذریعے کیا گیا یہ بھی پڑھیں ملک میں چوری شدہ موبائل فونز کی روک تھام کے لیے نظام متعارفانہوں نے کہا کہ اس نظام کا مقصد نفاذ سے غیر معیاری جعلی اور غیر قانونی طور پر درمد شدہ موبائل فونز کی شناخت رجسٹریشن اور موبائل فون نیٹ ورکس پر نان کمپلینٹ ڈیوائسز کی غیر قانونی درمد کی حوصلہ شکنی قانونی درمدات اور موبائل ڈیوائس استعمال کنندگان اور سیکیورٹی کی مجموعی صورت حال میں بہتری لانا تھا ذرائع نے کہا کہ ڈی ئی بی ایس متعارف کروائے جانے سے قبل درست اور غلط اکیوپمنٹ ائیڈینٹٹی ائی ایم ای ائی کے موبائل فونز قانونی اور گرے چینلز کے ذریعے پاکستان لائے جاتے تھے
اسلام اباد حکومت نے مقامی پیداوار میں 10 فیصد اور درامدات میں 20 فیصد کمی کے باوجود رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گیس اور تیل کی اہم مصنوعات پر گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں 437 فیصد زائد ریونیو حاصل ہونے کا اندازہ لگایا ہےڈان اخبار کی رپورٹ میں وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعداد شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ ماہ کے دوران جولائی تا دسمبر 2019 تیل اور گیس کی اہم مصنوعات سے مجموعی طور پر کھرب ارب روپے ریونیو اکٹھا ہوا جو 2018 کے اسی عرصے میں اکٹھا ہونے والے ایک کھرب 51 ارب روپے سے 35 فیصد زائد ہےرپورٹ کے مطابق وزارت توانائی کے حکام نے بھی رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں جنرل سیلز ٹیکس جی ایس ٹی کے طور پر تیل کی مصنوعات سے ایک کھرب 60 ارب روپے اکٹھا کیے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران حاصل ہونے والے ایک کھرب ارب روپے سے 55 فیصد زائد ہیںیہ بھی پڑھیں توانائی کے شعبے میں بہتری ریونیو 121 ارب روپے سے تجاوز کرگیااس طرح جولائی تا دسمبر 2019 کے دوران صرف ان چیزوں سے مجموعی طور پر کھرب 65 ارب روپے تک ریونیو اکٹھا ہوا جبکہ جولائی تا دسمبر 2018 میں یہ رقم کھرب 54 ارب روپے تھی یعنی اس میں 437 فیصد کا اضافہ ہوا اور یوں تیل اور گیس کا شعبہ ملک کے ریونیو میں سب سے بڑا شراکت دار بن گیاایک اندازے کے مطابق ریونیو میں اس اضافے کی اہم وجوہات میں متعدد ٹیکس کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ قانونی پیچیدگیوں کو دور کیا جانا اور بین الاقوامی قیمتوں کی بلند سطح شامل ہےاس تخمینے میں تیل اور گیس کے ذریعے صوبائی سطح پر اکٹھا ہونے والا ٹیکس اور تیل کی مصنوعات میں قدر کے اضافے سے پیدا ہونے والا ٹیکس شامل نہیںمزید پڑھیں سال میں تیل اور گیس کی پیداوار میں 79 فیصد اضافہمثال کے طور پر توانائی کی پیداوار تقریبا 70 فیصد فرنس ائل مائع قدرتی گیسایل این جی پر انحصار کرتی ہے مزید یہ کہ صارفین کو قدرتی گیس اور ایل این جی کی فروخت سے حاصل ہونے والا ریونیو بھی اس تخمینے میں شامل نہیںتاہم حکومت نے گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس جی ائی ڈی سی میں 56 فیصد کی کمی کردی اس طرح جی ئی ڈی سی سے اکٹھا ہونے والی امدن رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 11 ارب 45 کروڑ روپے سے کم ہو کر ارب کروڑ روپے ہوگئیحکومت نے رواں مالی سال کے ماہ کے عرصے میں تیل اور گیس پر تقریبا 44 ارب روپے رائیلٹی حاصل کی جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران حاصل ہونے والے 41 ارب کروڑ روپے کے مقابلے میں 53 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہےادھر پاکستان ادارہ شماریات پی بی ایس کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار گزشتہ برس کے اسی عرصے کے ارب 60 کروڑ لیٹر کے مقابلے میں 1033 فیصد کمی کے بعد ارب 80 کروڑ لیٹر رہی تاہم اس کے باوجود ریونیو میں اضافہ دیکھا گیایہ بھی پڑھیں ماہ میں ریونیو شارٹ فال 287 ارب روپے تک جاپہنچاادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ پیٹرل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل جیسی بڑی پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں بالترتیب اور 10 فیصد کمی ہوئی جو ملک میں معاشی سرگرمیوں کی سست روی کا مظہر ہےاس کے علاوہ پی بی ایس کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران تیل کی درامدات میں ڈالرز کی صورت میں 20 فیصد جبکہ پاکستانی روپے کی قدر کے حساب سے 275 فیصد کمی دیکھنے میں ائیرپورٹ کے مطابق مجموعی درامدی بل جولائی تا دسمبر 2018 کے ارب 66 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں جولائی تا دسمبر 2019 کے دوران ارب 14 کروڑ ڈالر تک کم ہوگیا
عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی نگرانی کرنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کا اجلاس بروز اتوار سے شروع ہوگا جس میں پاکستان کی کارکردگی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا ایف اے ٹی ایف کے پلینری اور ورکنگ گروپ کے اجلاس 16 سے 21 فروری تک پیرس میں جاری رہیں گےاس حوالے سے ایف اے ٹی ایف کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ روز تک جاری رہنے والے اجلاس میں جرائم اور دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والی رقم سے متعلق عالمی کارکردگی اور معاشرے اور لوگوں کو پہنچنے والے نقصان میں کمی پر توجہ مرکوز کی جائے گی ایف اے ٹی ایف کے مطابق اجلاس میں ایران اور پاکستان کی جانب سے مالیاتی نظام کے لیے خطرات جیسے اہم معاملات میں پیش رفت پر بات چیت کی جائے گی مزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف کو پاکستانی اقدامات سے اگاہ کرنے کیلئے وفد روانہپاکستانی وفد کی سربراہی وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کررہے ہیں وفد میں وزارت خارجہ داخلہ کے ارکان کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک پاکستان اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ایف ایم یو کے عہدیداران بھی شامل ہیںواضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 2018 میں پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں ناکام ہونے والے ممالک کی فہرست گرے لسٹ میں شامل کر لیا تھاجس کے بعد جون 2018 میں پاکستان نے اعلی سیاسی سطح پر ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسفک گروپ اے پی جی کے ساتھ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے تدارک لیے 10 نکاتی ایجنڈے پر پوری طرح عمل درامد کرنے کا عزم کیا تھا تاکہ ان مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائےمذکورہ ایکشن پلان پر کامیابی سے عمل کرنے اور اے پی جی کی جانب سے اس کی تصدیق ہونے کے بعد ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے پاکستان کے نام کا اخراج کرے گی بصورت دیگر اس کا نام بلیک لسٹ میں شامل کیا جاسکتا ہے جس میں شامل ممالک کو سخت معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں سرکاری ذرائع نے کہا تھا کہ حکومت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اٹھائے گئے تحفظات کے حل کے لیے گزشتہ برسوں میں لیے گئے اقدامات کے تناظر میں گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پر اعتماد ہےذرائع نے کہا تھا کہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے تحفظات کے حل کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں لیکن بدقسمتی سے اس حوالے سے میڈیا میں کم دکھایا گیا ہے انہوں نے کہا تھا کہ عوام کو علم ہونا چاہیے کہ حکومت نے کالعدم تنظیم جماعت الدعو اور جیش محمد کے تمام منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے ضبط کرلیے ہیں ذرائع نے کہا تھا کہ اسی طرح ماضی میں انہی تنظیموں کی جانب سے چلائے جانے والے مذہبی ادارے اور مدرسے اب صوبائی وزرات تعلیم کے ماتحت ہیں اور ایسے ہسپتال وزرات صحت کی جانب سے چلائے جارہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں نے ان اداروں کی نگرانی کے لیے ایڈمنسٹریٹرز تعینات کیے تھے انہوں نے کہا کہ نہ صرف اداروں کا کنٹرول سنبھالا گیا تھا بلکہ عملے کو صوبائی حکومتوں کے ذریعے تعینات کیا گیا تھا اور ان کی تنخواہیں بھی صوبائی حکوممت ادا کررہی ہے یہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستانی اقدامات غیر تسلی بخش قرارذرائع نے کہا تھا کہ پہلی مرتبہ قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے درمیان مکمل ہم ہنگی موجود ہے اور مثر طریقے سے تمام کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد کی نگرانی کے لیے جامع طریقہ کار ترتیب دیا گیا ہےایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے چند روز قبل سینئر امریکی سفارت کار نے کہا تھا کہ اسلام باد دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے سے متعلق اقدامات کی تکمیل کے قریب ہے12 فروری کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم جماعت الدعو کے سربراہ حافظ سعید کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے دو مقدمات میں 11 سال قید کی سزا سنائی تھیعدالت نے حافظ سعید پر 30 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا
کراچی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایتھاناسیس اروانائٹس نے کہا ہے کہ پاکستان جییسی ابھرتی ہوئی معیشتوں کو ادائیگی کے توازن کے بحران سے نکالنے کا کوئی جادوئی طریقہ نہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ پاکستانایس بی پی میں ابھرتی ہوئی مارکیٹس میں بحران سے نمٹنے سے متعلق سیمینار اور پینل ڈسکشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب دبا شدید ہوتے ہیں تو حل سان نہیں ہوتےپاکستان میں ارب ڈالر قرض پروگرام کی نگرانی کرنے والے ئی ایم ایف کےعہدیدار نے کہا کہ کو بڑے سرکاری قرضے سے نکلنے کے راستے پر کوئی خرچہ نہیں ہےانہوں نے مزید کہا کہ چند ممالک بڑے خسارے کو چلانے سے اپنا قرضہ کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیںمزید پڑھیں ئی ایم ایف پاکستان کی قابل ذکر پیش رفت کا معترف مذاکرات بے نتیجہ ختمئی ایم ایف کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ اکثر مرتبہ ضروری ایڈجسٹمنٹ میں تاخیر کی خواہش موجود ہوتی ہے لیکن تاخیر بحران کو مزید بڑا بنادیتی ہےان کا کہنا تھا کہ عدم توازن کو کم کرنا مشکل ہے اور اس کی ایک واضح قیمت ہےدوسری جانب سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے میکرو اکنامک انسائٹس کے چیف ایگزیکٹو افسر سی ای او ثاقب شیرانی نے پاکستان کے لیے ناقص قرضے کے پروگراموں پر ئی ایم ایف پر تنقید کیانہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف پروگرامز اسٹرکچرل ریفارمز کی اجازت نہیں دیتے کسی ملک کے ٹیکس نظام کو ٹھیک کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے فیڈرل بورڈ ریونیوایف بی سے پہلے سال میں 45 فیصد کارکردگی کی توقع رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں اصلاحات کی امید نہیں کررہے یہ تیز رفتاری اپنے پاں پر کلہاڑی مارنے کے برابر ہے یہ بھی پڑھیں بیل پیکج کی دوسری قسط کیلئے ئی ایم ایف وفد سے حکام کی ملاقاتثاقب شیرانی نے ئی ایم ایف پر ہر چیز کے لیے ایک ہی طریقہ کار اپنانے کا الزام بھی عائد کیاانہوں نے تجارتی دھچکوں قرضے بڑھنے اور مانیٹری اوورہینڈ سے ابھرنے والے بحران ہیں ان مسائل سے ایک ہی طریقے سے نمٹا جاتا ہے جبکہ ان کی نوعیت بہت مختلف ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نجی کمپنیاں ناقص پالیسی فریم ورک کا خمیازہ بھگت رہی ہیں ثاقب شیرانی نے ئی ایم ایف اور حکومت کے دعوے کو مسترد کردیا کہ ایڈجسٹمنٹ کا بوجھ معاشرے کے تمام حصوں میں یکساں تقسیم ہوتا
میونخ دشمنی اور تنازعات کے باعث فوجی سرمایہ کاری میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے عالمی سطح پر دفاعی اخراجات سال 2019 میں دہائی کی بلند ترین سطح تک جاپہنچے جس کے ذمہ دار امریکا اور چین ہیںفرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز ائی ائی ایس ایس نے اپنی تحقیق میں کہا کہ دو بڑی طاقتوں کے درمیان مسابقت نئی فوجی ٹیکنالوجیز اور یوکرین سے لیبیا تک چھائے جنگ کے بادل ایک برس قبل کے مقابلے میں ان اخراجات میں فیصد اضافے کا سبب بنےائی ائی ایس ایس کا کہنا تھا کہ بیجنگ کا فوج کو جدید بنانے کا پروگرام واشنگٹن کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور امریکی دفاعی اخراجات کو اگے بڑھانے میں مدد کررہا ہے یہ بھی پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ کی دفاعی بجٹ میں فیصد اضافے کی تجویزاپنی سالانہ رپورٹ ملٹری بیلنس میں ادارے نے کہا کہ 2018 سے 2019 تک صرف امریکا کے دفاعی اخراجات میں 53 ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ اس قدر زیادہ ہے کہ برطانیہ کے پورے دفاعی بجٹ کے برابر ہےمیونخ یونیورسٹی میں رپورٹ متعارف کروانے کی پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے ائی ئی ایس ایس کے سربراہ جان چپ مین نے کہا کہ معیشتوں کے مالی بحران کے اثرات سے نکلنے پر اخراجات میں اضافہ ہوا لیکن اس اضافے کی ایک وجہ خطرے کے تصورات میں تیزی بھی ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا اور چین دونوں نے اپنے دفاعی اخراجات میں 66 فیصد اضافہ کر کے انہیں بالترتیب 68 ارب 46 کروڑ ڈالر اور 18 ارب 11 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچا دیامزید پڑھیں چین نے دفاعی بجٹ میں 75فیصد اضافہ کردیادوسری جانب یورپ نے روس کے حوالے سے بڑھتے ہوئے تحفظات کے باعث دفاعی اخراجات 42 فیصد بڑھائے لیکن اس سے براعظم کے دفاعی اخراجات دوبارہ 2008 کی سطح پر پہنچ گئے جہاں عالمی مالیاتی بحران کی باعث بجٹ میں کٹوتیوں سے قبل تھےاس کے ساتھ نیٹو کے یورپی اراکین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تسلی کے لیے اخراجات میں اضافے کی درخواست کررہے ہیں جو ان پر مفت خوری کا الزام لگاتے رہتے ہیںواضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی اتحادیوں بالخصوص جرمنی پر 2014 کے نیٹو وعدے پر عمل نہ کرنے پر سخت تنقید کی تھی جس کے تحت انہیں اپنی مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کا فیصد دفاع پر خرچ کرنا تھاامریکی صدر کی جانب سے اخراجات پر برہمی کے اظہار نے ان کے ٹرانس اٹلانٹک اتحادیوں کے ساتھ وعدوں کے حوالے سے تحفظات میں اضافہ کردیا تھا جس کا نتیجہ 2018 کے ایک دھماکا خیز سربراہی اجلاس کی صورت میں نکلا جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ نشر ہونے والی ملاقات میں جرمنی پر سر عام زبانی حملہ کیا تھایہ بھی پڑھیں امریکی سینیٹ سے 584 ارب ڈالر کا دفاعی اخراجات کا بل منظورجس پر سالانہ سیکیورٹی اجلاس کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمنی کے صدر فرینک والٹر نے خبردار کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی سب سے پہلے امریکا کی حکمت عملی بین الاقوامی نظام کو تہہ بالا اور عدم تحفظ میں اضافہ کرے گیانہوں نے کہا تھا کہ ہم عالمی سیاست میں تباہی کی رفتار میں تیزی سے اضافہ دیکھ رہے ہیں ہر سال ہم عالمی تعاون کے ذریعے دنیا کو پر امن بنانے کے ہدف سے پیچھے اور مزید پیچھے ہوتے جارہے ہیںواضح رہے کہ دوسری عالمی جنگ عظیم کے بعد ترتیب دیے جانے والے بین الاقوامی نظام کے اہم عناصر کو بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہےیہ خبر 15 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد اسٹیٹ بینک پاکستان کے منافع میں 600 فیصد اضافے اور غیر محصولاتی ریونیو میں 221 فیصد اضافے سے رواں مالی سال کے پہلے ششماہی میں مالی خسارہ جی ڈی پی کا 23 فیصد یا 995 روپے تک محدود رکھنے میں مدد ملیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں مجموعی طور پر مالی خسارہ ایک ہزار 30 ارب روپے جی ڈی پی کا 27 فیصد سے کم ہے جبکہ پورے سال میں ملک کی مدنی اور اخراجات میں خلا جی ڈی پی کا 89 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھاوفاقی حکومت کا دسمبر 2018 کے 12 کھرب 74 ارب روپے جی ڈی پی کا 33 فیصد کے مالی خسارے کے مقابلے میں دسمبر 2019 کے خر میں مالی خسارہ تقریبا نہ تبدیل ہونے کے برابر 12 کھرب 86 ارب روپے جی ڈی پی کا 29 فیصد سامنے یا تھا تاہم چاروں صوبوں نے وفاق کے مالی خسارے کو کم کرنے میں 324 ارب روپے کے کیش سرپلس کی پیشکش سے مدد کی جو اس سے گزشتہ سال پیش کیے گئے 247 ارب روپے سے 31 فیصد زیادہ تھامزید پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود 1325 فیصد برقرار رکھنے کا اعلانیہ معلومات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کی گئیں جس میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کا منافع 427 ارب روپے کا ظاہر کیا گیا جو گزشتہ سال کے اسی دورانیے کے دوران حاصل کیے گئے 63 ارب روپے سے 578 فیصد زیادہ ہےاسٹیٹ بینک کا منافع زیادہ تر حکومت کے قرضوں اور شرح سود کو فیصد سے بڑھا کر 1325 فیصد کرنے سے ہواغیر محصولاتی ریونیو جو اسٹیٹ بینک کے منافع کا حصہ بھی ہے دسمبر 2019 کے خر میں 719 ارب روپے رہا جو دسمبر 2018 کے اختتام پر 224 ارب روپے تھا اور یہ 221 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہےسب سے بڑا غیر محصولاتی ریونیو پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی پی ٹی اے کی جانب سے ٹیلی کام فی کے طور پر حاصل کیے گئے 112 ارب روپے کی شکل میں سامنے یاپی ٹی اے کا منافع گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران صرف 16 ارب روپے تھا138 ارب روپے کا ایک اور بڑا حصہ پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کے طور پر سامنے یا جو گزشتہ سال کے 82 ارب روپے کے مقابلے میں 68 فیصد زیادہ تھارواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں دیگر ٹیکسز کی مد میں حاصل کی گئی رقم 157 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کے 99 ارب روپے سے 60 فیصد زیادہ ہےیہ بھی پڑھیں مالی سال 192018 اسٹیٹ بینک کے منافع میں 95 فیصد کمی وزارت خزانہوزارت خزانہ کے اعداد شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں ملک کا کل ریونیو 32 کھرب 30 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال اس ہی عرصے کے دوران 23 کھرب 30 ارب روپے تھا اور یہ 39 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہےدسمبر 2019 تک کل ٹیکس ریونیو 24 کھرب 60 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال اس ہی عرصے کے دوران 20 کھرب 80 ارب روپے تھا اور یہ 184 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہےدوسری جانب فیڈرل بورڈ ریونیو کی جانب سے اکٹھا کیا گیا ٹیکس رواں مالی سال 21 کھرب رہا جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 17 کھرب 90 ارب روپے تھے اور یہ بجٹ میں 43 فیصد کے کیے گئے وعدے کے برعکس 166 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے
عالمی مالیاتی فنڈز ائی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پروگرام میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے تاہم اسٹاف لیول کی سطح پر ہونے والے مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے اختتام پذیر ہوگئے اور ائی ایم ایف ٹیم ملک سے واپس چلی گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ بات چیت جاری ہے اور ہم جلد اسٹاف کی سطح پر سمجھوتہ کرلیں گےتاہم یہ واضح نہیں کہ کون سے حل طلب معاملات باقی ہیں البتہ باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے سربراہ کی غیر موجودگی کے باعث ریونیو کے حوالے سے واضح ہدایات اور حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں کے سلسلے میں مجوزہ منصوبے کے معاملات معاہدہ طے پانے سے قبل حل کیے جائیں گےیہ بھی پڑھیں بیل پیکج کی دوسری قسط کیلئے ئی ایم ایف وفد سے حکام کی ملاقاتایک اور ذرائع نے ان مسائل کے حل طلب ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ریونیو کے اہداف سے متعلق کچھ معاملات باقی رہ گئے ہیں جنہیں کچھ روز تک حل کرلیے جائیں گےانہوں نے یہ بھی بتایا کہ واشنگٹن میں پریزیڈنٹ ڈے کے باعث تعطیلات کے سبب ائی ایم ایف ٹیم کو واپس جانا پڑا اس لیے ہم نے اس کے بعد مذاکرات کا عمل مکمل کرنے پر اتفاق کیا اس سے زیادہ کچھ نہیںبات چیت کے حوالے سے باخبر ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ حکام معاشی سرگرمیاں پیدا کرنے کے لیے مرکزی بینک کا پالیسی ریٹ کم کرنے کی حمایت کررہے تھے تاہم ائی ایم ایف نے اسے مستحکم رکھنے پر اصرار کیا جس کے باعث حکام بھی توانائی کی قیمتوں میں تاخیر سے ایڈجسمنٹ پر ڈٹے رہےدوسری جانب ئی ایم ایف نے سے 13 فروری تک جاری رہنے والے مذاکرات کا اعلامیہ جاری کردیا جس کے مطابق پاکستان نے دسمبر تک تمام معاشی اہداف اور اسٹرکچرل بینچ مارکس حاصل کر لیے ہیںیہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف کا پاکستان سے التوا کا شکار ساختی اصلاحات کرنے کا مطالبہاعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان نے حالیہ چند ماہ میں اصلاحات کے لیے اقدامات اٹھائے اور ترقیاتی سماجی اخراجات میں اضافہ کیائی ایم ایف کے مشن چیف ارنسٹو رمریز ریگو نے کہا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ تعمیری مذاکرات ہوئے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں پاکستان کی مالی کارکردگی بہتر رہی اور اصلاحات کے شعبے میں پیش رفت ہوئی ہےانہوں نے کہا کہ اقتصادی سرگرمیوں میں بھی استحکام یا ہے حقیقی ایکسچینج ریٹ کی مدد سے کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہوا جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں توقعات سے زیادہ اضافہ ہوائی ایم ایف مشن چیف کا کہنا تھا کہ ئندہ دنوں میں ملک میں مہنگائی میں کمی کی توقع ہےئی ایم ایف مشن کی جانب سے اقدامات کو سراہے جانے کے بعد پاکستان کو مارچ میں 45 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط ملنے کی راہ ہموار ہو گئی ہےیاد رہے کہ پاکستان کو ارب ڈالر کے اس قرض پروگرام کے تحت ئی ایم ایف سے اب تک دو اقساط کی مد میں ایک ارب 45 کروڑ ڈالرز موصول ہو چکے ہیںمزید پڑھیں ائی ایم ایف پیکج کی دوسری قسط پاکستان کیلئے 45 کروڑ 24 لاکھ ڈالر منظورگزشتہ سال جولائی کو ئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے ارب ڈالر کے بیل پیکج کی منظوری دی تھیمنظوری کے بعد پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر پر دبا میں کمی لانے کے لیے فوری طور پر ایک ارب ڈالر جاری کیے گئے تھے
ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی حجم کو 80 کروڑ ڈالر سے بڑھا کر ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم ظاہر کیا ہےاسلام باد میں پاکترک بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے غاز میں دو روزہ دورہ پاکستان میں شاندار میزبانی پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کل میری صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات ہوئی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کا موقع بھی ملامزید پڑھیں ہمارے لیے کشمیر کی حیثیت وہی ہے جو پاکستان کیلئے ہے ترک صدرانہوں نے کہا کہ ہم نئے کاروباروں کے لیے دروازے کھولنے کے لیے پرامید ہیں ہم پاکستان اور ترکی کے سیاسی تعلقات کی طرح کاروباری تعلقات میں بھی فروغ کے خواہاں ہیںان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے درمیان 80 کروڑ ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے جو ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہماری مشترکہ بادی 30 کروڑ سے زائد ہے لہذا ہمیں تجارت کو اس مقام تک لے جانے کی ضرورت ہے جس کے ہم مستحق ہیںانہوں نے کہا کہ ہم تجارتی حجم کو ایک ارب ڈالر تک لے جانے کے بعد اسے ارب ڈالر تک توسیع دیں گےترک صدر نے کہا کہ دونوں ملک باہمی مفاد کی حامل مختلف صنعتوں میں مل کر کام کر سکتے ہیں اور ہمیں اپنے درمیان کسی بھی تجارتی دیوار کو حائل نہیں ہونے دینا چاہیےانہوں نے کہا کہ ترکی نے سیاحوں کی تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ سے بڑھا کر کروڑ 80 لاکھ تک پہنچا دی ہے جس سے اس شعبے میں مدنی ساڑھے ارب ڈالر سے بڑھ کر 35 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے ترک صدر نے کہا کہ ترکی میں پاکستانی سرمائے کی حامل 158کمپنیاں کام کر رہی ہیں ہم اس طرح کی مزید کمپنیاں دیکھنے کے خواہشمند ہیں اس وقت ہمارے پاس ایک ماڈل موجود ہے جس کے تحت ہم چند شرائط کے تحت سرمایہ داروں کو ترک شہریت کی پیشکش کر رہے ہیںانہوں نے کہا کہ پاکستانی تاجروں کو سرمایہ کاری کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستانی بھائیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ترک معیشت پر اعتماد رکھیں ہم دنیا کی 20 بہترین معیشتوں میں سے ایک ہیںترک صدر نے بتایا کہ ہم پر 72 فیصد عوامی قرضہ تھا جو ہم 30 فیصد تک لے ئے ہیں معاشی جاسوسی اور خطے کی صورتحال سمیت تمام چیلنجوں کے باوجود ہم ترقی کر رہے ہیںیہ بھی پڑھیں پاکترک صدور کی ملاقات مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے پر اتفاقانہوں نے موجودہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ کاروباری برادری کو سہولیات کی فراہمی کے لیے پاکستانی حکومت اقدامات کر رہی ہے اور میرے بھائی عمران خان کی زیر قیادت اچھا ماحول فراہم کر رہی ہے ہم جانتے ہیں کہ پاکستان میں بے پناہ صلاحیت موجود ہےان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں دفاع ٹرانسپورٹیشن ہاسنگ صحت عامہ اور تعمیرات کے شعبوں میں عالمی شہرت یافتہ کمپنیز موجود ہیںطیب اردوان نے کہا کہ ترکی کو دیگر ممالک کی طرح یکساں مواقع فراہم نہیں کیے گئے پاک چین اقتصادی راہداری پر چین کی کاروباری شخصیات کو بہتر طریقے سے تفصیلات بتانی چاہیے تھیں ہم اس سلسلے میں کام کرنے کے لیے تیار ہیںاس موقع پر انہوں نے پاکستان میں مقبول ترک ڈراموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد ترک ڈرامے دیکھتے ہیں اور پاکستانی بھی انہیں فالو کرتے ہیں لہذا ہمیں فلم سازی میں بھی اشتراک کرنا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام غیر ملکی صحت عامہ کی سہولیات پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں ہمیں اسے بدلنا ہو گا ترکی مغربی ممالک سے کہیں زیادہ ایڈوانس ہے ہماری ہسپتال جدید طبی اور صحت عامہ کی سہولیات سے لیس ہیںان سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریب کے غاز میں کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ سے رجب طیب اردوان کے خطاب کے بعد میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ پاکستان میں اگلا انتخاب جیت سکتے ہیںمزید پڑھیں پاکستان اور ترکی کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخطانہوں نے کہا کہ میں نے حکومتی اراکین کو بینچز بجاتے ہوئے دیکھا ہے لیکن تک اپوزیشن بینچوں کے اراکین کو ڈیسک بجا کر تقریر کو سراہتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا جو مجھے دیکھنے کا موقع ملاوزیر اعظم نے کہا کہ یہ ثابت کرتا ہے کہ مسلم دنیا کے مسائل کے حل کے لیے کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے سبب پاکستان کے عوام سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر کو کتنا پسند کرتے ہیںان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت ترکی سے تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے سب کچھ کرے گی ہم پاکستان اور ترکی کی کاروباری برادری کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں تاکہ وہ سرمایہ کاری کرنے کے ساتھ ساتھ مشترکہ منصوبوں پر کام کر سکیں انہوں نے کہا کہ ہم خصوصی طور پر ترک کاروباری برادری کو سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں میں نے کئی مرتبہ بطور سیاح ترکی کا دورہ کیا اور جس طرح ترک سیاحتی صنعت نے ترقی کی تو پاکستان اس سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہےعمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اب تک سیاحت پر کام نہیں کیا گیا لیکن دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان کی سیاحتی انڈسٹری بے پناہ صلاحیت کی حامل ہے اور حال ہی میں امریکا کے ایک صف اول کے میگزین نے پاکستان کو 2020 میں سیاحت کے لیے صف اول کا مقام قرار دیا ہےانہوں نے کہا کہ سیاحتی صنعت کی ترقی کے لیے ہمارے پاس انفرا اسٹرکچر کی کمی ہے اور ترکی تاریخی ساحلی مقامات کی سیاحت میں بہت ترقی کر چکا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ترکی اس شعبے میں سرمایہ کاری کرےان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی ہم ترکی سے بہت سیکھ سکتے ہیں جبکہ ہمارے پاس دنیا کی دوسری سب سے بڑی نوجوان بادی ہے اور ہم اس شعبے میں بھی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیںیہ بھی پڑھیں ہماری سیاست کو کس نے خراب کیا غربا نے یا امیر اور پڑھے لکھوں نےوزیر اعظم نے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں بھی سرمایہ کار کے بے پناہ مواقع ہیں جن پر تک توجہ نہیں دی گئی ترکی کی کان کنی کی صنعت ہمارے مقابلے میں انتہائی جدید ہے لہذا ہم اس شعبے میں بھی ترکی کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیںعمران خان نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں بھی ترکی ہمارے لیے مشعل راہ ہے کیونکہ ان کی پیداواری صلاحیت پاکستان سے بہت زیادہ ہے ہمارے پاس دنیا کی بہترین زرخیز زمینیں ہیں لیکن ہم اپنے پانی کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کرتے اور ہم اس سلسلے میں بھی چین سے تکنیک سیکھ سکتے ہیںانہوں نے کہا کہ ترکی جس بھی شعبے میں ہماری مدد کرنا چاہے ہم ان کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے خوش مدید کہتے ہیں اور حکومت اس سلسلے میں انہیں سہولیات فراہم کرے گیان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت انتہائی کاروبار دوست ہے اور یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ کاروبار دوست حکومت ثابت ہو گی اور ہم کاروباری کے لیے سانیوں کی عالمی درجہ بندی میں ایک سال میں 28 درجے بہتری حاصل کر چکے ہیں اور کاروباری برداری کے لیے مزید سانیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیںتقریب میں پاکستان اور ترکی کے سرمایہ کار وفاقی وزرا مشیران بھی شریک تھے
اسلام باد پاکستان اور ترکی نے معاشی روابط کی شرح کو بڑھانے اور تجارت سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے غیر استعمال شدہ صلاحیت کو متحرک کرنے کے لیے مفاہمت کی دو یادداشتوں ایم او یوز کو حتمی شکل دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو پاکستان پہنچنے والے ترک صدر رجب طیب اردوان کے دو روزہ دورے کی سائڈ لائن پر تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق مشترکہ ورکنگ گروپ جے ڈبلیو جی کا اجلاس ہوا جس میں معاہدے کو حتمی شکل دی گئیجے ڈبلیو جی کی جانب سے حتمی شکل دیے گئے ایم او یوز میں ایک تجارتی سہولت اور کسٹمز تعاون جبکہ دوسرا حلال ایکریڈیٹیشن کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے سے متعلق ہےمزید پڑھیں پاکترک صدور کی ملاقات مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے پر اتفاقدونوں فریقین نے دوطرفہ فائدہ پہنچانے والی منڈیوں تک رسائی اور تجارتی سہولت کے ذریعے دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے امکانات کو تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیامذکورہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق دونوں فریقین نے موجودہ دوطرفہ تجارت کا جائزہ لیا اور معاشی روابط کی سطح بڑھانے پر اتفاق کیااس کے علاوہ دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ وہ اپنے تاجروں کی جانب سے صنعتی شعبوں میں مشترکہ منصوبے قائم کرنے اور ای کامرس کے شعبے میں تعاون کے لیے حوصلہ افزائی کریں گےعلاوہ ازیں وزارت تجارت اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان ٹی ڈیپ نے پاکستانترکی بزنس ٹو بزنس بی ٹو بی نیٹ ورکنگ سیشن کا انعقاد بھی کیاسیکریٹری تجارت احمد نواز سکھیرا نے اس سیشن کا باقاعدہ افتتاح کیا اس دوران انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دوطرفہ دوستانہ تعلقات کو دونوں ممالک کے لیے معاشی فوائد میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہےدریں اثنا وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داد نے مذکورہ مقام کا دورہ کیا اور ترک وفد سے ملاقات کیانہوں نے پاکستان اور پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ کام کے لیے وزارت تجارت کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائیواضح رہے کہ انجینئرنگ توانائی سیاحت تعمیرات دفاع ٹوموٹو کیمیکلز اور ئی ٹی کے شعبوں سے متعلق بی ٹو بی اجلاس ہوئےدورہ کرنے والی ترکش کمپنیوں اور ان کے پاکستانی کاروباری ہم منصبوں کے درمیان تقریبا 450 نتیجہ خیز بی ٹو بی اجلاس منعقد ہوئےاس تقریب میں پاکستانی مختلف شعبوں مشہور تجارتی تنظیموں پی بی ئی ٹی ٹی ڈی سی پی پی ٹی ڈی سی سمیت حکومتی تنظیموں سے 200 سے زائد معروف تاجروں نے شرکت کی جبکہ ترکی کی جانب سے ٹم سیڈ ڈی ئی ای کے اور پاکستانترکی فرینڈ شپ ایسوسی ایشن نے شرکت کییہ بھی پڑھیں ترک صدر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گےیاد رہے کہ دونوں ممالک نے قریبی تجارتی تعلقات کے بارے میں 2004 میں بات چیت کا غاز کیا تھا لیکن متعدد رابطوں کے باوجود زادانہ تجارتی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہے تھے اور کچھ شعبوں کے افتتاحی اختلافات کے باعث گزشتہ برس باضابطہ طور پر بات چیت کا اختتام ہوا تھاخیال رہے کہ ترکی شپنگ ترسیل روڈ انفرا اسٹرکچر نیٹ ورک اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز میں مہارت رکھتا ہے جو پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر ٹرانزٹ روٹس کے لیے مدد دے گادونوں ممالک میں دفاعی صنعت فوڈ پراسیسنگ اور پیکنگ ٹوموٹو انڈسٹری اور ٹوپارٹس گھریلو لات تعمیراتی سامان ٹیکسٹائل چمڑے کی مشینری اور تیار مصنوعات کھیلوں کا سامان اور جراحی لات میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی صلاحیت موجود ہے
وزیر اعظم عمران خان نے اشیا خور ونوش میں ملاوٹ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ملاوٹ کے خلاف ایمرجنسی کا نفاذ کرکے نیشنل ایکشن پلان ایک ہفتے میں مرتب کرنے کی ہدایت کردیملک بھر میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں کے جائزے ذخیرہ اندوزی ناجائز منافع خوری اور ملاوٹ کی روک تھام کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا اجلاس میں صوبائی چیف سیکریٹریز نے وزیر اعظم کو اپنے متعلقہ صوبوں میں اشیائے خور ونوش کی قیمتوں کی موجودہ صورتحال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت میں مجموعی طور پر ٹے چینی چاول مختلف دیگر اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا ہے اور بعض اشیا کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ صوبہ سندھ میں قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں یا ہے مزید پڑھیں مہنگائی کی ذمہ دار مافیا کو پکڑیں گے کسی کو نہیں چھوڑیں گے وزیر اعظمبریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے فیصلے کے مطابق پاسکو کی جانب سے سندھ کو لاکھ ٹن گندم کی فراہمی تقریبا مکمل ہو چکی ہے جبکہ ایک لاکھ ٹن مزید گندم کی فراہمی کی درخواست پر اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی اپنے اجلاس میں غور کرے گی وزیر اعظم نے کراچی میں ٹے کی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ ٹے کی قیمت پر قابو پانے کے حوالے سے فوری اقدامات کو یقینی بنایا جائے اور ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوری کے خلاف انتظامی اقدامات کو موثر بنایا جائے عمران خان نے ہدایت کی کہ ملک میں اشیائے ضروریہ مثلا گندم چینی دیگر فصلوں کی طلب رسد کے تخمینوں اور طلب رسد کو یقینی بنانے کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی کی غرض سے قائم کیے جانے والے خصوصی سیل کے قیام کا عمل تیز کیا جائے انہوں نے ہدایت کی کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی افرادی قوت کے حوالے سے ضروریات کو پورا کیا جائے وزیر اعظم نے تمام صوبائی سیکریٹریز سے بنیادی اشیائے ضروریہ مثلا دودھ گھی تیل پینے کے پانی گوشت مصالحوں دالوں اور دیگر اشیا میں ملاوٹ کی صورتحال پر بھی تفصیلی بریفنگ حاصل کی یہ بھی پڑھیں وزیر اعظم کا بڑھتی مہنگائی پر سخت نوٹس خصوصی مہم شروع کرنے کی ہدایتانہوں نے اشیا خور ونوش میں ملاوٹ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ دودھ گوشت دالوں جیسی روز مرہ کی اشیا میں ملاوٹ کسی صورت قابل قبول نہیںان کا کہنا تھا کہ ملاوٹ کی وجہ سے متعدد بیماریاں پیدا ہوتی ہیں اور اس سے ہمارے بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیںعمران خان نے کہا کہ ملاوٹ کرنے والے عناصر عوام اور خصوصا ہمارے بچوں جو کہ ہمارا مستقبل ہیں کی صحت سے کھیلتے ہیں جس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی انہوں نے کہا کہ ملاوٹ کے خلاف قومی سطح پر ایمرجنسی کا نفاذ کرکے اس کا تدارک کیا جائے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں خور ونوش کی اشیا میں ملاوٹ کے خاتمے کے لیے ایک نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا جائے انہوں نے چیف سیکریٹریز کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے میں ملاوٹ کے خلاف موثر حکمت عملی اور ٹائم لائنز پر مبنی روڈ میپ ترتیب دیا جائے جس کا ئندہ ہفتے اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان نے انفارمیشن اینڈ کمیونکیشن ٹیکنالوجی میں فری لانس سروسز کی ادائیگی کی حد کو گنا بڑھا دیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بینک کی جانب سے جاری ہونے والے سرکلر میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ بزنس سے صارفین کے درمیان ترسیلات زر کے مقامی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے ہونے والی ٹرانزیکشنز کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لیے کیا گیا ہےمزید پڑھیں لاہور کے لکھاری نے نئی دہلی میں سوشل میڈیا جرنلزم ایوارڈ اپنے نام کرلیااس کے نتیجے میں فری لانس سروسز کے لیے ادائیگی کی حد کو ہزار ڈالر مہینہ فی فرد سے بڑھا کر 25 ہزار ڈالر کردیا گیا ہےاسٹیٹ بینک پاکستان کا کہنا تھا کہ اس اضافے سے فری لانسرز کو سستے اور مثر ذریعے سے ترسیلات زر اور عام بینکنگ کے ذریعے غیر ملکی زرمبادلہ حاصل کرنے میں سہولت ہوگیاس بی پی کے مطابق اس سے فری لانسرز کو اپنا کاروبار یا پریشنز بڑھانے اور کام میں نئے لوگوں کو شامل کرنے کا بھی موقع ملے گایہ بھی پڑھیں گھر بیٹھے کی جانے والی 10 بہترین ملازمتیںان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے امید کی جارہی ہے کہ ملک میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور ملک کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ بھی بڑھے گاجنوری کے مہینے میں سروسز کی برمدات جہاں بڑھ کر دو ہندسوں 105 فیصد ہوگئی ہے وہیں فری لانسرز کی حد بڑھانے سے اس میں مزید اضافے کی امید کی جارہی ہے
اسلام اباد عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف نے پاکستان سے درامدی ٹیرف میں کمی جنرل سلیز ٹیکس کی ہم اہنگی یقینی بنانے ازادانہ تجارت کے معاہدے کرنے اور فنڈز کی کمی کا شکار پائیدار ترقی کے اہداف کی ذمہ داری لینے کا مطالبہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں برائے خزانہ کے مشترکہ اجلاس میں دورے پر ائے ائی ایم ایف کے وفد نے اراکین پارلیمان کو پاکستان کی تجارتی نمو پائیدار ترقی کے اہداف کی فنانسنگ اور جنرل سیلز ٹیکس کی ہم اہنگی پر بریفنگ دیاس ضمن میں باخبر ذرائع نے کہا کہ ائی ایم ایف ٹیم نے پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے 2030 تک 61 کھرب 96 ارب روپے لاگت کا تخمینہ لگایا ہے اور مزید مالی گنجائش پیدا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے یہ بھی پڑھیں حکومت کا منی بجٹ پر بات سے گریز ایف بی کا نئے ٹیکس لگانے سے انکاراس کے ساتھ میڈیا پر یہ خبریں ائی تھیں کہ پاکستانی حکام اور ائی ایم ایف مشن نے ارب ڈالر کے دوسرے جائزے کو مکمل کرنے کے بعد اس بات پر اتفاق کیا کہ ریونیو کے شدید شارٹ فال کے باوجود رواں مالی سال کے دوران ٹیکس میں اضافہ یا منی بجٹ نہیں پیش کیا جائے گا تاہم وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ بات چیت کا سلسلہ جمعرات تک جاری رہے گاذرائع نے بتایا کہ ائی ایم ایف ٹیم نے فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کی کارکردگی اور ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کے لیے حکومت کی ریونیو اصلاحات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جس میں کوئی ٹھوس پیش رفت دیکھنے میں نہیں ائیاسی کے ساتھ معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے سلسلے میں ہول سیلرز اور ریٹیلرز کی مزاحمت بھی پریشان کن ہےمزید پڑھیں مالی خسارے کی وجہ سے حکومت کو ئی ایم ایف کی سخت نظر ثانی کا سامنایہ اطلاعات بھی سامنے ائیں کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں مقرر کیے گئے 55 کھرب 50 ارب روپے کے ریونیو ہدف کے تعین پر ایف بی ار کے اراکین نے کہا کہ وہ 48 کھرب سے زائد ریونیو جمع کرنے سے قاصر ہیں تاہم دونوں فریقین نے ریونیو کے ہدف کو نظر ثانی کر کے مزید کم نہ کرنے پر اتفاق کیاتاہم حکومت 52 کھرب 38 ارب روپے کے نظر ثانی شدہ ریونیو ہدف کے قریب پہنچنے کے لیے بھرپور کوششیں کرنے کے لیے پر عزم ہےاس بات کو اس وقت مزید تقویت ملی جب مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے قومی اسمبلی میں بتایا کہ نان ٹیکس ریونیو 11 کھرب روپے کے گزشتہ تخمینے کے مقابلے میں 15 کھرب روپے تک پہنچ کر مقررہ ہدف سے تجاوز کر جائے گا یہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف صوبوں اور وفاق میں ترقیاتی فنڈز کے مکمل استعمال کا خواہاںذرائع کا کہنا تھا کہ ائی ایم ایف مشن نے حکومت کی جانب سے حال ہی میں بجلی کی قیمتوں کو 18 ماہ کے لیے منجمد کرنے کے فیصلے کو فی الحال تسلیم نہیں کیا جس کا فیصلہ حکام نے قرض دہندگان اداروں ائی ایم ایف ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے مشاورت کر کے گردشی قرض کم کرنے کے سالہ منصوبے میں کیا تھا
اسلام باد حکام کی جانب سے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائے جانے کے باوجود توانائی کے شعبے میں گزشتہ 18 ماہ کے دوران قابل وصول رقم 27 فیصد تک بڑھ گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن کی جانب سے منظور کی گئی تفصیلی رپورٹ کے مطابق تمام ترسیلی کمپنیوں ڈسکوز کی قابل وصول رقم جون 2018 کے کھرب 17 ارب 50 کروڑ روپے سے بڑھ کر 31 دسمبر 2019 کو 10 کھرب 37 ارب روپے ہوگئینجی شعبے کے قابل وصول رقم اس ہی عرصے کے دوران 24 فیصد بڑھی جو کھرب 70 ارب سے بڑھ کر کھرب 30 ارب ہوگئی جو ایک کھرب 60 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتا ہےڈیٹا کے مطابق اس شعبے کو مثر بنانے اور وصولی کی مہم کو چلانے والی وفاقی حکومت کی جانب قابل وصول رقم میں 137 فیصد اضافہ ہوا جو کسی بھی شعبے کی جانب سے قابل وصول رقم میں سب سے زیادہ اضافہ ہےمزید پڑھیں اگلے مہینے کے الیکٹرک کراچی والوں کی جیب سے کتنے اضافی پیسے لے گیڈیٹا میں بتایا گیا کہ ڈسکوز کو وفاقی حکومت کی جانب سے 30 جون 2018 کو قابل وصول رقم 72 ارب روپے تھی جو دسمبر 2019 میں بڑھ کر 171 ارب روپے ہوگئیزاد جموں کشمیر سے توانائی کے شعبے کے لیے قابل وصول رقم اس ہی عرصے میں 28 فیصد 99 ارب کے مقابلے میں ایک کھرب 27 ارب روپے ہوگئیاسی طرح صوبائی حکومتوں سے قابل وصول رقم جون 2018 کے 404 ارب روپے کے مقابلے میں دسمبر 2019 میں بڑھ کر 623 ارب روپے تک پہنچ گئیعوامی شعبوں کے صارفین سے قابل وصول رقم میں 41 فیصد اضافہ ہوا جو جون 2018 میں 4684 ارب کے مقابلے میں بڑھ کر 31 دسمبر 2019 کو ایک کھرب 46 ارب 84 کروڑ روپے ہوگئیصرف یہی کافی نہیں حکومت کی جانب سے سبسڈیز کی مد میں قابل وصول رقم میں 25 فیصد اضافہ ہوا جو 98 ارب روپے کے مقابلے میں ایک کھرب 21 ارب 50 کروڑ روپے ہوگئیڈیفالٹرز کی جانب سے قابل وصول رقم میں بھی 18 ماہ میں 30 فیصد اضافہ ہوا جو 405 ارب روپے کے مقابلے میں 525 ارب روپے ہوگئیدوسری جانب جولائی سے دسمبر 2019 تک مجموعی بلنگ کے برعکس مجموعی ریکوری میں بھی گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ایک فیصد کمی ئیڈیٹا کے مطابق جولائی سے دسمبر 2019 کے درمیان مجموعی ریکوری 9249 فیصد ہوئی جو 2018 میں اس ہی عرصے کے دوران 9347 فیصد تھییہ بھی پڑھیں قابل تجدید توانائی کا پالیسی مسودہ نامکمل قرارصرف گوجرانوالہ اسلام باد اور پشاور الیکٹرک کمپنیوں میں بہتری سامنے ئیرواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مجموعی 923 ارب روپے کے بل میں سے 847 ارب روپے وصول ہوئے جبکہ 76 ارب روپے وصول نہیں کیے جاسکےجولائی سے دسمبر کے درمیان مجموعی بلنگ میں 24 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال اس ہی عرصے کے دوران 744 ارب روپے کے مقابلے میں 923 ارب روپے کی گئیدوسری جانب جولائی سے دسمبر 2019 کے درمیان کل وصول کی گئی بلنگ 847 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 677 فیصد تھی اور یہ 25 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے
کراچی پاکستان ٹو موٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق سال 202019 کے ابتدائی ماہ میں پاکستان میں ٹو سیکٹر کی کارکردگی مایوس کن رہی اور سالانہ بنیادوں پر گاڑیوں کی فروخت میں 44 فیصد کمی ئی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس دوران ٹرکوں کی فروخت میں 448 فیصد بسوں کی فروخت میں 306 فیصد جیپوں کی فروخت میں 497 فیصد ایل سی ویز پک اپس میں 473 فیصد فارم ٹریکٹرز میں 376 فیصد جبکہ دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت میں 11 فیصد کمی ئی تاہم جنوری کے اعداد شمار کے مطابق دسمبر 2019 کے ہزار 987 یونٹس کے مقابلے میں گاڑیوں کی فروخت جنوری میں 108 فیصد اضافے کے بعد 10 ہزار 95 یونٹس تک جا پہنچی جبکہ ماہ کے عرصے میں گاڑیوں کی فروخت ایک لاکھ 23 ہزار 391 یونٹس سے 69 ہزار ایک سو 92 یونٹس ہوگئیمزید پڑھیں جولائی میں گاڑیوں کی فروخت 42 فیصد کمجنوری 2020 میں ہونڈا سوکسٹی کی فروخت میں کافی بہتری ئی جس کی فروخت دسمبر 2019 کے سو 84 یونٹس سے بڑھ کر ایک ہزار سو 78 یونٹس تک پہنچ گئی لیکن ان دونوں ماڈلز کو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 66 فیصد کمی کا سامنا رہا کیونکہ گزشتہ سال 25 ہزار 810 یونٹس کے مقابلے میں مالی سال 2020 کے ابتدائی ماہ میں مجموعی طور پر صرف ہزار 797 یونٹس فروخت ہوئے مالی سال 2020 کے ماہ میں ٹویوٹا کرولا کی فروخت 54 فیصد کمی کے بعد ایک ہزار سو 80 یونٹس تک پہنچ گئی جبکہ دسمبر 2019 کے ہزار 85 یونٹس کے مقابلے میں جنوری میں اس کی فروخت بڑھ کر ہزار 445 یونٹس ہوگئی اسی عرصے کے دوران سوزوکی سوئفٹ کی فروخت 54 فیصد کمی کے بعد ایک ہزار 280 یونٹس تک پہنچ گئی جبکہ اس کی فروخت گزشتہ برس دسمبر کے 277 یونٹس سے کم ہو کر 48 فیصد کمی کے ساتھ جنوری میں 144 یونٹس تک پہنچ گئی مالی سال کے ابتدائی ماہ میں سوزوکی کلٹس اور ویگن کی فروخت میں بالترتیب ہزار 110 کے ساتھ 36 فیصد اور ہزار 113 یونٹس کے ساتھ 73 فیصد ہوگئی تاہم جنوری میں ویگن کی فروخت دسمبر کے 918 یونٹس کے مقابلے میں جنوری میں ایک ہزار 701 یونٹس تک پہنچ گئی ہیوی وہیکلز میں معاشی سست روی کا رجحان برقرار رہا اور جولائی سے جنوری کے دوران ٹرکوں کی فروخت گزشتہ برس کے مقابلے میں ہزار 762 سے کم ہوکر ہزار 77 یونٹس تک پہنچ گئیہینو ماسٹر اور ئی سو کی فروخت بالترتیب ایک ہزار 306 714 اور ایک ہزار 742 یونٹس سے کم ہو کر بالترتیب 814 278 اور 985 یونٹس تک پہنچ گئییہ بھی پڑھیں معاشی بحران بڑھتی قیمتوں سے گاڑیوں کی فروخت میں کمیبسوں کی مجموعی فروخت مالی سال 2019 کے ماہ کے 611 یونٹس سے کم ہوکر 424 یونٹس تک پہنچ گئی جن میں ہینو ماسٹر اور ئی سوزوکی فروخت بالترتیب 292 146 اور 173 یونٹس کے مقابلے میں 192 123 اور 109 یونٹس ہوگئی ٹاپ لائن سیکیوریٹیز کے حماد اکرم نے کہا کہ جنوری میں نئے سال کی وجہ سے کئی گاڑیوں میں ماہانہ بنیادوں پر فروخت میں اضافہ دیکھا گیاانہوں نے کہا کہ پاک سوزوکی موٹر کمپنی نے دسمبر 2019 کے وسط میں قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا جس کا اطلاق جنوری سے ہونا تھا اس کے نتیجے میں گزشتہ ماہ کے خری مہینے میں پری بکنگ میں ماہانہ بنیادوں پر 49 اضافہ ہوا تجزیہ کار نے مالی سال 2020 کے ماہ میں گاڑیوں کی فروخت میں کمی کو قیمتوں اور شرح سود میں اضافے سے منسوب کیا
اسلام اباد جہاں حکومت تیزی سے سست ہوتی معیشت کے ساتھ اضافی امدن بڑھانے کی مشکلات کا شکار ہے وہیں حکومت نے ناممکن نظر تے ریونیو اہداف کے حصول کے لیے منعقدہ اجلاس میں معاونت کے لیے مسلم لیگ کے سابق سینیٹر ہارون اختر خان سے رابطہ کیا ہے ہارون اختر خان کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی جبکہ اسی روز فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے چیئرمین شبر زیدی کے عہدے سے رخصتی کی بھی خبر ائیوزیراعظم کے دفتر میں موجود معتبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کی نشست پر انتخاب لڑنے والے ہمایوں اختر خان کے چھوٹے بھائی ہارون اختر خان کو قیمتوں میں اضافے سے لے کر مجموعی ملکی پیداوار کی سست روی تک کے معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھایہ بھی پڑھیں مہنگائی کی شرح جنوری کے مہینے میں 12 سال کی بلند ترین سطح پر گئیاجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ مشیر تجارت عبدالرزاق داد اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر شریک ہوئے جس میں وزیراعظم نے ملک میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ پالیسی کی ناکامیوں کو قرار دیامسلم لیگ کے سابق سینیٹر کی جانب سے دی گئی بریفنگ پر جب ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی رائے جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اجلاس کو کم اہم گردانتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بہت سے اجلاس ہوتے رہتے ہیںان کا کہنا تھا کہ ان ہارون اختر خان کے پاس معیشت کے حوالے سے کچھ اچھے ائیڈیاز تھے اور انہیں ریونیو کے معاملات کا بھی تجربہ ہے تاہم انہوں نے کسی عہدے میں تبدیلی کی باتوں کو یکسر مسترد کردیااس کے ساتھ مشیر خزانہ نے نہ تو اس بات کی تردید کی اور نہ ہی تصدیق کہ ہارون اختر خان کو مشیر ریونیو کے عہدے کی پیشکش کی گئی ہے جو کہ اس وقت مشیر خزانہ کے ہی پاس ہےمزید پڑھیں جب سب کچھ ٹھیک ہے پھر یہ مہنگائی کیوں ہے ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ہارون اختر کے ساتھ اکیلے ملاقات بھی ہوئی اور اس ملاقات کے دوران وزیراعظم نے مبینہ طور پر انہیں ریونیو کے وزیر یا مشیر کے عہدے کی پیشکش کی ذرائع کا کہنا تھا کہ ہارون اختر خان نے فیصلے کے لیے کچھ روز کا وقت مانگا ہےخیال رہے کہ ہارون اختر خان مسلم لیگ کے دور حکومت میں وزیر ریونیو تھے اس معاملے میں جو بات پیچیدہ ہے وہ یہ کہ ہارون اختر براہ راست وزیراعظم کو جوابدہ ہوں گے یا مشیر خزانہ کے ماتحت کام کریں گےتاہم کچھ فیصلوں کی اپنی تاریخ ہوتی ہے جیسا کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی مشیر خزانہ ریونیو اور اقتصادی امور کی حیثیت سے تعیناتی کے فورا بعد حکومت نے ریونیو کا قلمدان حماد اظہر کو دینا چاہا تھا جن کی جانب سے بجٹ تقریر کے بعد ریونیو کے وفاقی وزیر کا منصب سنبھالے جانے کا امکان تھا لیکن وہ فیصلہ اچانک واپس لیتے ہوتے ہوئے قلمدان دوبارہ حفیظ شیخ کو دے دیا گیا تھااسی طرح چیئرمین ایف بی ار اور حفیظ شیخ کے درمیان تنا اس وقت پیدا ہوا جب شبر زیدی نے ریونیو کے معاملات پر براہ راست وزیراعظم کو رپورٹ کرنا شروع کردیا تھایہ بھی پڑھیں ملک بھر میں ٹے کا شدید بحران ارباب اختیار ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالنے لگے اہم بات یہ بھی ہے کہ مشیر خزانہ کو کبھی بھی باضابطہ طور پر ایف بی ار میں مدعو نہیں کیا گیا صرف رواں سال کے پہلے روز انہوں نے دورہ کیا اور ریونیو بورڈ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھادوسری جانب وزیراعظم سیکریٹریٹ کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ شبر زیدی کے متبادل کی تلاش شروع کر دی گئی ہےادھر شبر زیدی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے وزیراعظم سے اس عہدے کے متبادل کی تلاش کا کہا تھا لیکن انہوں نے ابھی تک استعفی پیش نہیں کیا اور اگر وزیراعظم نے ان کی بتائی گئی پیشکش قبول کرلی تو وہ اس عہدے کے لیے کسی کا نام تجویز کریں گےیہ خبر 12 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومتی اقدامات کو عوام کا معاشی قتل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ مہنگائی گزشتہ ایک برس میں ہوئی ہے وزیراعظم بتائیں کہ ان کی کون سی کرپشن کی وجہ سے مہنگائی ہوئی ہےقومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں مہنگائی اور غربت مزید بڑھ گئی ہے اور ہر طبقہ پریشان ہےان کا کہنا تھا کہ بےبس پارلیمنٹ میں مہنگائی پر بحث ہو رہی ہے حکومت کی خالی نشستوں سے بحث کی اہمیت کا اندازہ ہورہا ہے کہ وہ کتنی اہمیت دے رہے ہیں انہوں نے تو اپنے سینئر وزرا کو بھی نہیں بھیجا یہاں وزرائے مملکت سائنس اور پوسٹ کا وزیر موجود ہے لیکن اصل وزیر نہیں ہیںان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ ایک دن یہ پارلیمان اپنے وزیر خزانہ کو بھی دیکھے گا اور اس کو سنے گا اور سوال بھی پوچھے گا یہ حکومت مانے یا نہ مانے سب کو نظر ارہا ہے کہ مہنگائی بہت بڑھ گئی ہےمزید پڑھیںحکومت ائی ایم ایف پیکج پر نظرثانی کرے ورنہ ملک بھر میں احتجاج ہوگا بلاولچیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جب یہ حکومت ائی تو مہنگائی اور بے روزگاری تھی لیکن اب بہت بڑھ گئی ہے یہ حقیقت ہے حکومتی ادارے ایف بی ار اسٹیٹ بینک شماریات بیورو کیا کہہ رہا ہےانہوں نے کہا کہ شماریات بیورو جیسا حکومتی ادارہ کہہ رہا ہے کہ پچھلی دہائی میں مہنگائی اتنی تیزی سے نہیں بڑھی جتنی پچھلے ایک سال میں بڑھی مہنگائی کی شرح 14 اعشاریہ فیصد تک پہنچ گئی ہےان کا کہنا تھا کہ خوراک کی مہنگائی ایک اعشاریہ فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور حیران کن بات یہ ہے کہ جلد خراب ہونے والے غذائی اجناس میں مہنگائی 78 فیصد ہوگئی ہے دال کی قیمتوں میں 83 فیصد پیاز میں 125 فیصد ٹماٹر 158 فیصد اور الو 87 فیصد میں اضافہ ہوا ہے اور یہ اعداد شمار میرے نہیں بلکہ حکومتی ادارے کے ہیںانہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ عام مہنگائی کا اثر دیہاتوں کے رہائشیوں پر زیادہ پڑا ہے مہنگائی کا عام تناسب 14 فیصد ہے جبکہ مضافات کے لیے 16 فیصد ہے اس سب کے باوجود گیس 55 فیصد ایندھن 76 فیصد بجلی کی قیمتوں میں 14 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہےچیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہمیں اپنے حلقوں میں عوام کے پاس جانا ہے اور وہ ہم سے سوال کرتے ہیں عوامی نمائندے اس معاشی قتل پر خاموش نہیں رہ سکتے صرف اور صرف وہ لوگ جو عوامی نمائندے نہیں ہیں بلکہ کسی اور طریقے سے ائے ہیں وہ کہہ سکتے ہیں کہ مہنگائی نہیں ہے اور عوام کو کوئی پریشانی نہیں ہےبلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں سب یاد ہے کہ جب عمران خان کہتے تھے کہ جب وزیراعظم کرپٹ ہوتا ہے تو مہنگائی بڑھتی ہے جب اپ کی حکومت نااہل نالائق سلیکٹڈ ہوتا ہے اور عوام کے نمائندے نہیں ہوتے ہیں تو پھر عوام کا درد بھی محسوس نہیں ہوتا ائی ایم ایف کے سامنے جھک جاتے ہیں اور اپنے غریب عوام کے معاشی حقوق کی سودے بازی کرتے ہیں پھر مہنگائی بڑھتی ہے جیسے اج بڑھی ہےچیئرمین پی پی پی نے کہا کہ وزیراعظم کو بتانا چاہیے کہ ان کی کون سی کرپشن کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے یا ہماری بات مان لیں کہ وہ نااہل ہیں نالائق ہیں اور سلیکٹڈ ہیں جو بھی ہیں گھر جانا پڑے گا اور عوام کو ریلیف دینا پڑے گایہ بھی پڑھیںبلاول بھٹو کا حکومت پر سیاسی مخالفین کی زندگیوں سے کھیلنے کا الزامانہوں نے کہا کہ ہمارا وزیراعظم کہتا تھا کہ وہ قرض نہیں لیں گے قرض لینے سے پہلے وہ خودکشی کریں گے اور اب پاکستان کا اپنا اسٹیٹ بینک عمران خان کا اپنا اسٹیٹ بینک کہتا ہے کہ حکومت نے پچھلے 15 مہینوں میں11 ہزار ارب روپے کا قرض لیا ہےان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت ہمیشہ ماضی کی بات کرتی ہے پچھلے 61 سال 1947 سے 2008 تک ہزار ارب قرض لیا گیا تھا اور پچھلے 15 مہینوں میں 11 ہزار ارب قرض لیا گیا پی پی پی نے 2008 سے 2013 تک اندازا ہر دن ارب اور مسلم لیگ کے 2013 سے 2018 کے دور میں اندازا ہر روز ارب روپے کا قرض لیا تھا لیکن اب پچھلے مہینوں میں پی ٹی ائی حکومت کے دوران ہر دن 25 ارب روپے کا قرض لے رہے ہیںحکومتی قرض کے اعداد شمار کا حوالے سے انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ یہ اپوزیشن کے نہیں بلکہ حکومت کے اپنے اداروں کے اعداد شمار ہیں عمران خان نے تو کہا تھا کہ وہ خود کشی کریں گے لیکن ہمار مطالبہ خود کشی نہیں بلکہ مان لو کہ اپ غلط تھے اور عوام کو ریلیف دو ورنہ گھر جانا پڑے گابلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کہتا تھا کہ پاکستان کے عوام ٹیکس اس لیے نہیں دیتے کہ ہمارا وزیراعظم ایمان دار نہیں ہے اور جب ایمان دار عمران خان وزیراعظم بنے گا تو عوام ٹیکس دینا شروع کریں گے اور اب حکومت کا اپنا ادارہ ایف بی ار کہہ رہا ہے کہ حکومت ٹیکس کا اپنا ہدف بھی حاصل نہیں کر پارہی ہے اور گزشتہ مہینوں میں 400 ارب روپے کا ٹیکس کم وصول ہوا ہےانہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو کہنا چاہیے کہ ہمارا وزیراعظم ایمان دار نہیں ہے حکومت کرپٹ ہے اس لیے ٹیکس وصول نہیں ہورہا ہے یا جیسے ہم کہتے ہیں کہ یہ حکومت نالائق نااہل اور سلیکٹڈ ہے اس لیے ٹیکس وصول نہیں ہورہا ہےپاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کی حکومت کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیاں عوام دشمن ہیں حکومت کا بجٹ عوامی نہیں بلکہ پی ٹی ئی ایم ایف ہے جبکہ حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ختم کرنا چاہتی ہےبلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ کے سیاسی یتیموں کا جو ٹولہ اج کل عمران خان کے ساتھ اتحادی ہے ان میں سے اج جو وزیر یا حکومتی اتحادی ہیں ان پر تو بینظیر کا اتنا احسان ہے کسی کی بہن کو سینیٹر بنانے کی کوشش کی کسی کو صوبائی اسپیکر دیگر کو صوبائی رکن اسمبلی اور وزیر بنایا لیکن اج وہی لوگ شہید بینظیر کی تصویر اور نام مٹانے میں عمران کا ساتھ دے رہے ہیںمزید پڑھیںبلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے 100 روز کو یو ٹرن قرار دے دیاان کا کہنا تھا کہ جو لوگ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے لاکھ لوگوں کا نام نکالنا چاہتے ہیں ان کو تاریخ یاد رکھے گی یہ حکومت بینظیر انکم سپورٹ کو سبوتاژ کر رہی ہے اور احساس کے نام پر غریبوں کا کریڈٹ بھی لینا چاہتی ہےانہوں نے کہا کہ یہ حکومت عوام کا معاشی قتل کررہی ہے معاشی حقوق پر حملہ یہ کس قسم کا ائی ایم ایف کا معاہدہ ہے کہ جہاں ائی ایم ایف کے لوگ اتے ہیں اور ائی ایم ایف کے نام سے نمائندوں سے مذاکرات کرتے ہیں اورپاکستان کے عوام کے معاشی فیصلے کرتے ہیںبلاول بھٹو نے کہا کہ اس پی ٹی ائی ایم ایف بجٹ کے بعد پاکستان کی معیشت پاکستان اور پاکستان کے عوام کی نہیں رہی بلکہ اب ائی ایم ایف کی معیشت معیشت ائی ایم ایف کے لیے اور ائی ایم ایف سے معیشت ہوگئی ہے ہمیں عوامی حکومت کی ضرورت ہے جو عوام کے مفاد اور معاشی حقوق اور غریبوں کے حقوق کے لیے مذاکرات کرےحکومت اپنے بوجھ سے گر رہی ہے خواجہ اصفپاکستان مسلم لیگ کے پارلیمانی رہنما خواجہ اصف نے اپنی تقریر میں کہا کہ ملک میں غلطیوں کا انبار لگا ہوا ہے کتنی درستی کریں گےان کا کہنا تھا کہ وقت بدل رہا ہے ہوا بدل رہی ہے اپوزیشن نے حکومت کا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ یہ حکومت اپنے بوجھ سے خود گر رہی ہےخواجہ اصف نے کہا کہ ہمیں ملک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط کرنی ہیںان کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت بھی بڑھی ہے کرپشن کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی ہے ملک میں قحط کی صورت حال ہے لیکن حکومتی بنچیں سنسان ہیںانہوں نے کہا کہ ایف ائی اے نے چینی کے بحران پر ایک رپورٹ جمع کرادی ہے میرے علم کے مطابق انہوں نے چند ایسے لوگوں کے نام لیے ہیں جن کی وجہ سے سارا بحران پیدا ہوا ہےیہ بھی پڑھیںمسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے حکومت کی معاشی پالیسیز مسترد کردیںخواجہ اصف نے کہا کہ اسحق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے میں سمجھتا ہوں کہ جب سیاست دان اتنا گھٹیا وار کرتے ہیں تو اپنی برادری کی توہین کرتے ہیں لیکن اس وقت حکمرانوں نے اس حکومت کو چینی اور اٹا کے مافیا اور چوروں کے لیے پناہ گاہ بنادیا ہےان کا کہنا تھا کہ اس بحران سے سب سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے والے اس حکومت میں ہیں یا اس حکومت کے کفیل ہیں یا اس حکومت کے مالی معاون ہیں میں نے کہا تھا ان لوگوں کا نام اتا ہے کہ وہ موجودہ حکمرانوں کو اقتدار میں لے کر ائے ہیں پس پردہ جتنی سازشیں ہوئیں اس میں ان کا بار بار نام اتا ہے انہیں موجودہ حکمران یا موجودہ حکومت کا ارکیٹکٹ کہا جاتا ہے وقت اگیا ہے کہ حکومت کی تباہی کی ذمہ داری لوگ ان پر بھی ڈال دیں گےمسلم لیگ کے رہنما نے کہا کہ اپوزیشن نے ڈیڑھ سال میں کچھ نہیں بگاڑا یہ حکمران خود اپنے دشمن ہیں اقتدار اور دولت کی ہوس انہیں لے بیٹھی ہےخواجہ اصف نے کہا کہ وقت بدل رہا ہے ہوا بدل رہی ہے مختلف حالات اس حکومت کو ختم کر رہے ہیں میں نے اسی ایوان میں کہا تھا کہ اس پہلوان کو کوئی شکست نہیں دے گا بلکہ اپنے بوجھ سے خود گرے گا اور اب اپنے بوجھ سے گر رہا ہےانہوں نے کہا کہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم نہ کوئی سازش کریں گے اور نہ کوئی ڈیل کریں گے ہم چاہتے ہیں ائین سربلند ہو اس حکومت کی تبدیلی میں ہر قسم کے ائینی تقاضے پورے کیے جائیں ایک رتی بھر ائین کی خلاف ورزی نہ کی جائےان کا کہنا تھا کہ اگر تبدیلی اتی ہے تو کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے اگر کسی سازش کے نتیجے میں کوئی تبدیلی اتی ہے تو اس کا ہم حصہ نہیں بنیں گے ہم چاہتے ہیں یہاں ایوان میں جو لوگ ائیں وہ دھاندلی کا پیداوار نہ ہو ان کا کوئی کفیل نہ ہو اور کسی کفالت کے اندر اس ہاوس میں نہ پہنچےخواجہ اصف نے کہا کہ اگر ہم نے اس ملک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط کرنی ہیں ائین کی بالادستی کو قائم کرنا ہے تو ہم انتظار کریں گے کہ یہ حکمران اور موجودہ حکومت کرپشن اور مہنگائی کی وجہ سے رخصت ہوجائے نہ کہ کسی سازش یا ڈیل کی وجہ سے رخصت ہومزید پڑھیںہم حکومت نہیں گرائیں گے یہ خود گرے گیمشورہ ہے نیب کو ٹائٹ کریںان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہمارا ساتھ دیا خورشید شاہ اج یہاں موجود نہیں ہیں لیکن میں ان کا شکر گزار ہوں ہم نے اس ایوان میں مل کر تمام تر غیر جمہوری ہتھکنڈوں کا مقابلہ کیاانہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے استعفی دیا تھا لیکن تنخواہیں اور اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی گاڑیاں استعمال کرتے تھے اراکین پارلیمنٹ نے سیلاب زدگان کے لیے عطیہ دیا لیکن عمران خان اور ان لوگوں کا نام اس فہرست میں نہیں ہےجانتے اور مانتے ہیں کہ مہنگائی بڑھی ہے حماد اظہروفاقی وزیر معاشی امور حماد اظہر نے مہنگائی میں اضافے کا اقرار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارے پاکستان کی ریٹنگ کو مثبت قرار دے رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت کے خسارے ہم پورے کر رہے ہیں مسلم لیگ دور میں معیشت ٹھیک تھی تو پھر ئی ایم ایف سےکیوں بیل پیکج پر بات کیانہوں نے کہا کہ حکومت کے سخت فیصلوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا بجلی کے نرخ بڑھنے کی وجہ گزشتہ حکومت میں کیے گئے معاہدے ہیں اقتدار میں ئے تو زرمبادلہ ذخائر دھے تھےوزیر معاشی امور حماد اظہر کا کہنا تھا کہ گیس کا محکمہ پہلی بار سابق حکومت کی وجہ سے خسارے میں گیا جانتے ہیں اور مانتے ہیں کہ مہنگائی بڑھی ہےانہوں نے کہا کہ مہنگائی کی بڑی وجہ سخت فیصلے ہیں جو حکومت کو کرنے پڑے ہم نے دسمبر تک گردشی قرضوں کو صفر پر لانا ہے بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانا مشکل فیصلے ہوتے ہیںحماد اظہر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے گندم وقت پر نہیں خریدی جس سے سندھ میں قلت پیدا ہوئیگزشتہ سال جولائی سے زرمبادلہ کے ذخائر میں 50 فیصد اضافہ ہوا
2020ء کے غاز کے ساتھ رواں صدی کی تیسری دہائی کا غاز بھی ہوگیا ہے اس دہائی کے اغاز میں دنیا جو جن چیلنجز کا سامنا تھا اب ان میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے ماحولیاتی تغیرات کے باعث 2020ء کے غاز پر جہاں دنیا کو شدید سرد موسم کی سختیوں کا سامنا کرنا پڑا وہیں ایران امریکا کشیدگی نے سفارتی محاذ پر گرمی دکھائی یہ کشیدگی عالمی معیشت خصوصا خلیجی تیل اور ایندھن پر انحصار کرنے والے چین اور اس کی معیشت کے لیے گہری تشویش کا باعث بنیمگر ایران اور امریکا کی خاموش سفارتکاری رنگ لائی اور خطے میں جنگ کے خطرات معدوم ہوگئے تاہم ان خطرات کی معدومی کے ساتھ ہی ایک ایسے خطرے نے سر اٹھانا شروع کردیا جس سے ایک مرتبہ پھر چین کی معیشت کے ساتھ دنیا بھر کے معاشی نظام کو بریک لگنے کا خدشہ پیدا ہوگیا اور اس خطرے کا نام کورونا وائرس ہے سننے میں بظاہر یہ عجیب لگتا ہے کہ ایک وائرس کا بھلا دنیا کی معیشت سے کیا تعلق لیکن تعلق ہے اور گہرا تعلق ہے جس کے بارے میں اپ کو اگے جاکر علم ہوجائے گا چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے اس نئے وائرس کے نتیجے میں ہونے والی اموات نے دنیا بھر میں خوف کی فضا پیدا کردی ہےدسمبر سے پھیلنے والا یہ وائرس 900 سے زائد انسانوں کی جان لے چکا ہے چین کے شہر ووہان کی کروڑ سے زائد بادی کو ان کے گھروں میں مقید کرکے شہر کو قرنطینہ کردیا ملکی عالمی میڈیا کی نظریں اس وائرس سے متعلق ہر ایک خبر پر گڑی ہوئی ہیںیہ وائرس سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں دسمبر 2019ء میں پھیلنا شروع ہوا تھا فوٹو اے ایف پی کورونا وائرس عالمی معاشی حالات کو متاثر کرسکتا ہےاے ایف پی ووہان اے ایف پی چند ہفتے قبل کراچی میں تعینات چینی قونصل جنرل نے کراچی پریس کلب کے عہدیداران کو چائے پر مدعو کیا تو اس محفل میں بھی کورونا وائرس کے اثرات پر بات چیت ہوئی چینی قونصل جنرل نے پراعتماد انداز میں یہ کہا کہ ان کی قوم اس بیماری سے جلد از جلد چھٹکارہ حاصل کر لے گی حکومت نے وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے چین کے نئے قمری سال کی تقریبات کو بھی منسوخ کردیا ہے دسمبر سے منظرعام پر انے والے کورونا وائرس کی وبا دنیا کے دیگر ملکوں کا رخ کر رہی ہے عالمی ادارہ صحت نے 30 جنوری کو کورونا وائرس کے خلاف الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وبا دنیا بھر میں بہت تیزی کے ساتھ پھیل سکتی ہے جس کا مطلب ہے کہ پوری دنیا اس معاملے کو سنجیدہ لے اور اس وبا سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر وسائل کو استعمال میں لایا جائےاسٹاک مارکیٹس کو دھچکاکورونا وائرس سے بڑھتی ہلاکتوں کی وجہ سے پہلا معاشی دھچکا اسٹاک مارکیٹس کو لگا سرمایہ کاروں کو یہ خدشہ لاحق ہوگیا ہے کہ کہیں یہ وبائی مرض چین سمیت دنیا کی معیشت کو ہی نہ نگل جائے اس خوف کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس سے پہلے پھیلنے والی بیماری سارس کی وجہ سے بھی معیشت بھاری نقصان کا سامنا کرچکے ہے چین دنیا کا معاشی لیڈر اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے چنانچہ چین کے حالات کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے اور یہ اثرات نظر بھی رہے ہیں یہ کہا جاسکتا ہے کہ عالمی معیشت کا دارومدار چینی معیشت پر ہے کیونکہ دنیا بھر کی مصنوعات سازی کی 20 فیصد پیداوار چین میں ہوتی ہے اور چین عالمی معیشت کا پانچواں حصہ ہے امریکی اسٹاک مارکیٹ کے تمام انڈیکس کا اختتام فروری بروز جمعہ کو ہوا اس دن تقریبا تمام ہی اسٹاک مارکیٹس مندی پر بند ہوئیں انڈیکس ڈا جونز 277 پوائنٹس نسڈیک51 پوائنٹس اور ایس اینڈ پی کا اختتام 18پوائنٹس کے ساتھ منفی رجحان پر ہوا اسٹاک مارکیٹ میں ان کمپنیوں کے حصص میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی جو چین سے بڑے پیمانے پر کاروبار کرتی ہیں ان میں سرفہرست ایپل کمپنی ہے جس کے حصص کی قیمت 136فیصد گرچکی ہے سٹی گروپ جنرل الیکٹرک بھی منفی زون میں بند ہوئے ہیں اس کے علاوہ ہانگ کانگ 89 پوائنٹس جاپان کا نکئی 45 پوائنٹس جرمنی 60 پوائنٹس اور لندن کا ایف ٹی ایس ای انڈیکس 37 پوائنٹس کے ساتھ خسارے پر بند ہوا اسٹاکس مارکیٹس کے ساتھ ہی دنیا بھر میں ایندھن کی مارکیٹ پر بھی اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں چین دنیا میں ایندھن کا سب سے بڑا خریدار ہے اگر اس کی معیشت رکتی ہے جیسا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ایک بڑے صوبے کو محدود کردیا گیا ہے اور دیگر علاقوں میں بھی دفاتر کے بجائے گھر سے کام کو ترجیح دی جارہی ہے تو ایسے میں ایندھن کی کھپت میں بھی کمی ہوتی ہے 2020ء کے غاز پر جب ایران امریکا کشیدگی عروج پر تھی اس وقت خام تیل کی فی بیرل قیمت 70 ڈالر تک پہنچ گئی تھی تاہم گزشتہ جمعے کو یہ قیمت 55 ڈالر فی بیرل پر بند ہوئی ہے ماہرین نے امکان ظاہر کیا ہے کہ پیٹرولیم کی عالمی قیمتوں میں مزید ڈالر فی بیرل تک کی کمی ہوسکتی ہےچین عالمی معیشت کا پانچواں حصہ ہےاے ایف پی تیل کی طرح قدرتی گیس اور ایل این جی کی قیمتوں میں بھی عالمی سطح پر کمی دیکھی جارہی ہے قدرتی گیس کو ایک ڈالر 86 سینٹس فی ملین برٹش تھرمل یونٹس ایم بی ٹی یو کی قیمت پر خریدا اور بیچا گیا جو قدرتی گیس کی تجارتی تاریخ میں سب سے کم قیمت ہے سال کے غاز سے اب تک گیس کی قیمت میں 15 فیصد کمی ائی ہے جبکہ ایل این جی کی قیمت ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو رہی ایندھن کی قیمت میں اس کمی پر تیل پیدا کرنے والے ممالک بالخصوص سعودی عرب اور روس میں شدید تشویش پائی جاتی ہے چین دنیا میں خام مال اور فاضل پرزہ جات کی فراہمی کا اہم مرکز ہے چین میں بنے فاضل پرزہ جات کی بنیاد پر ہی دیگر ملکوں میں صنعتیں چلتی ہیں مگر چین میں پھیلتی وبا کے پیش نظر ملک کے دیگر کئی علاقوں میں موجود صنعتوں اور تجارتی مراکز کو بند کرنا پڑسکتا ہے اگر صنعتوں کو طویل عرصے کے لیے بند کرنا پڑا تو اس سے چین کی معیشت کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت پر بھی نہایت منفی اثرات مرتب ہوں گے اب امریکی کمپنی ایپل کو ہی لیجیے جس کے چین میں 10 ہزار ملازمین موجود ہیں ایپل یوں تو امریکی برانڈ ہے جو موبائل فونز ٹیب اور کمپیوٹرز سمیت ٹیکنالوجی سے متعلق دیگر لات تیار کرتا ہے مگر فاضل پرزہ جات کی فراہمی میں چین کا اہم ترین کردار ہے ایپل نے چین سے اپنے غیر ملکی ایگزیکٹو کو امریکا منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ اسٹاف کو دفاتر نے سے منع کردیا ہے اگر چین میں ایپل کی فیکٹری طویل عرصے تک بند رہے گی تو امریکا میں ایپل کو اپنے نئے موبائل فونز اور دیگر لات کو متعارف کروانے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اسی طرح دنیا بھر میں ٹو موبائل الیکٹرانکس اور کیمیکلز سمیت مختلف مصنوعات کی صنعتیں متاثر ہوں گی اگر یہ کہا جائے کہ امریکا سمیت متعدد ترقی یافتہ ملکوں کی معیشت کا انحصار چین کی معیشت پر ہے تو بے جا نہ ہوگا یہی وجہ ہے کہ چین کی معیشت میں گراوٹ سے عالمی معاشی نظام میں گراوٹ کے خدشات بڑھ رہے ہیں کورونا وائرس سے پہلے 2004ء سے 2009ء کے دوران برڈ فلو 51 کے وائرس سے 30 ارب ڈالر 2006ء سے 2011ء سے پھیلنے والے سوائین فلو 11 سے 50 ارب ڈالر جبکہ ایبولا وائرس سے 10ارب اور ذیکا وائرس سے تقریبا 12ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا ہے2020ء میں چین کی ترقی کی شرح پہلے ہی گراوٹ کا شکار تھی اور یہ توقع کی جارہی تھی کہ چینی معیشت 61 فیصد کی شرح سے نمو پائے گی جو گزشتہ دہائیوں کی کم ترین شرح تھی اور اب وبا کے بعد تو صورتحال مزید بری ہوتی نظر ارہی ہےکورونا وائرس سے چینی معیشت کو کس قدر نقصان ہوسکتا ہےکورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد سے دنیا بھر میں اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اس وبا کے پھیلا سے چین کی معیشت کو کس قدر نقصان ہوگا اور عالمی معیشت پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے اگر کورونا وائرس پر قابو نہیں پایا گیا تو معیشت میں منفی رجحان پیدا ہوسکتا ہےاے ایف پی امریکی سرمایہ کار ادارے اسٹینڈرز اینڈ پورز کے مطابق چین رواں سال اپریل تک کورونا وائرس پر قابو پاسکتا ہے اگر ایسا ہوگیا تو چینی معیشت 2020ء کے اخر تک دوبارہ سے مستحکم ہوجائے گی جبکہ2021ء میں ایک بار پھر بحالی کے سفر پر گامزن ہوسکتی ہے امریکی سرمایہ کار بینک گولڈ مین ساشز کا کہنا ہے کہ چین کے جی ڈی پی کی شرح 55 فیصد رہے گی جبکہ اس کے جی ڈی پی کا ہدف 59 فیصد رکھا گیا تھا اگر یہ وبائی مرض طوالت اختیار کرتا ہے تو پھر چینی معیشت کی نمو فیصد تک رہنے کا امکان ہے بینک کے مطابق چین میں وائرس پھیلنے سے امریکی معیشت کو 04 فیصد کی کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ امریکی پیداوار کی شرح 17فیصد تک رہنے کا امکان ہے وبائی بیماری سے صرف چین ہی نہیں بلکہ امریکا بھی متاثر ہوگا امریکا نے والے سیاحوں میں سے فیصد سیاح چینی ہیں جہاز ٹکٹس ہوٹلوں کے کرایوں ریسٹورینٹس اور شاپنگ اخراجات کی صورت میں فی فرد اوسطا ہزار ڈالر خرچ کرتا ہے امریکا چینی سیاحوں سے سالانہ تقریبا ارب 80 کروڑ ڈالر تک کماتا ہے اس وبائی مرض کی وجہ سے اس مدنی میں کمی کا خدشہ ہے عالمی بینک کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں شہری بادی میں اضافے قابل استعمال پانی کی قلت اور سیوریج کے نظام میں خرابی صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات کے سبب تباہ کن وبائی امراض کے پھیلنے کے امکانات کو روز بروز بڑھاتے جا رہے ہیں وبائی امراض سے متاثرہ ملکوں میں طبی مسائل کے ساتھ ساتھ اجناس کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی غربت اور بے روز گاری جیسے مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے اگر وبائی امراض کمزور یا شورش زدہ ریاستوں میں پھیل جائے تو اس پر کنٹرول پانا بہت ہی کٹھن ثابت ہوگاعالمی بینک کا کہنا ہے کہ وبائی بیماریوں سے عالمی معیشت کو اتنا ہی خطرہ ہے جنتا 2008ء میں نے والے عالمی مالیاتی بحران سے وہی بحران جس نے دنیا بھر میں اپنے شدید منفری اثرات مرتب کیے تھے عالمی بینک کا کہنا ہے کہ وبائی امراض سے بچا کے لیے 2050ء تک کم اور متوسط مدنی والے ملکوں کو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا ہوگی وبائی امراض سے بچا کا انتظام کوئی بھی ملک انفرادی طور پر نہیں کرسکتا ہے اس میں باہم مربوط صحت عامہ کے تحفظ سے متعلق نکتہ نظر کو مدنظر رکھنا ضروری ہے تمام ممالک کو امراض کی نگرانی تشخیصی عمل میں بہتری لانا ہوگی اور اس سے نمٹنے کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا چین میں وبائی مرض کی پھوٹ پاکستانی معیشت کے حق میں بھی نہیںپاکستان بادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے چین ہمارا قریبی دوست اور پڑوسی ملک ہی نہیں بلکہ ہماری معیشت کا بڑی حد تک انحصار چین پر ہی ہےپاکستان اور چین کے درمیان براہ راست تجارت کا حجم 15ارب 60 کروڑ ڈالر ہے جس میں سے پاکستان تقریبا ارب ڈالر کی مصنوعات چین کو فروخت کرپاتا ہے جبکہ چین پاکستان سے مچھلی سمندری خوراک مولیسس غذائی اجناس مشروبات نمک سلفر کپاس تانبہ خام چمڑہ اور ملبوسات کی خریداری کرتا ہے پاکستان اور چین کے مابین زاد تجارتی معاہدے پر نظرثانی کے بعد سے توقع ہے کہ پاکستان سے چین کی برمدات میں اضافہ ہوگا چین ہمارا قریبی دوست اور پڑوسی ملک ہی نہیں بلکہ ہماری معیشت کا بڑی حد تک انحصار چین پر ہےتصویر اے ایف پی سی پیک منصوبے کی وجہ سے بھی دو طرفہ تجارتی تعلقات کو تقویت پہنچے گی چین کی جانب سے سی پیک کے تحت 15 ارب روپے کی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی ہے جبکہ چین کے لگائے گئے منصوبوں کی مالیت 29 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے ایسے میں چین میں پیدا ہونے والی کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے پاکستان بھی متاثر ہوسکتا ہے پاکستان کو چین کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور عوامی رابطے میں اضافے کے ساتھ ساتھ وبائی امراض سے بچا کی تدابیر بھی اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے چین میں صدی کے غاز سے اب تک بڑے وبائی امراض پھیل چکے ہیں اور اگر پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری فعال ہوتی ہے تو دونوں طرف کی بادی میں امراض کے منتقل ہونے کے خدشات بھی بڑھ جائیں گے اس حوالے سے پاکستان کو اپنی تیاری مکمل رکھنا ہوگی اور اپنے نظام صحت کو اس قدر مضبوط کرنا ہوگا کہ وہ کسی بھی وبائی مرض سے بچنے کی صلاحیت رکھتا ہواس حوالے سے پاکستان میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی قائم ہے یہ اتھارٹی سال 2005ء کے تباہ کن زلزلے کے بعد قائم کی گئی تھی اور اس کا کام کسی بھی ناگہانی قدرتی فات یا بڑے حادثات کی صورت میں فوری ریلیف فراہم کرنا ہےاگر اس ادارے کو وبائی امراض سے بچا کا شعبہ بھی دے دیا جائے تو یہ ایک بہتر اقدام ثابت ہوگا پاکستان کو وبائی بیماریوں سے بچا کے لیے خود کو تیار کرنا ہوگا تاکہ اپنے معاشرے معیشت اور ریاست کے ڈھانچے کو وبائی امراض کے پھوٹنے سے بچایا جاسکے
اسلام اباد پاکستان اور ایران کے کسٹم حکام نے اشیا کے کم اور زائد بلز کو کنٹرول کرنے کے لیے دونوں ممالک کے مابین الیکٹرانک ڈیٹا کے تبادلے کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت ایم یو او پر دستخط کردیےپاکستان کسٹم کے رکن جاوید غنی اور ایران کے ڈائریکٹر جنرل برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی حیدہ باغیریپور نے اپنے اپنے ملک کی جانب سے ایم یو او پر دستخط کیےاس تقریب میں فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کی قائم مقام چیئر پرسن نوشین جاوید امجد اور ایران میں پاکستان کے سفیر محمد علی حسینی بھی موجود تھےیہ بھی پڑھیں پاکستان ایران کا سرحدی میکانزم کیلئے باہمی تعاون مزید مستحکم کرنے پر اتفاق واضح رہے کہ مفاہمت کی یہ یادداشت کسٹمز میوچوئل اسسٹنس ایگریمنٹ کا نتیجہ ہے جو دونوں ممالک کے درمیان مارچ 2004 کو طے پایا تھا دستخط کرنے سے قبل بھی گزشتہ برس دونوں ممالک کے مابین اجلاس ہوئے تھےاس سمجھوتے کے تحت اشیا کی برامدات یا درامدات کی صورت میں دستاویزات کے فوری بنیادوں پر تبادلے اور پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر میر جاوہ سرحد پر اشیا یا مسافروں کے بارے میں پیشگی معلومات رکھنے پر اور کلیئرنس کا مکمل خودکار نظام متعارف کروانے بھی زور دیا گیا جسے مرحلہ وار دیگر سرحدی پوائنٹس پر بھی متعارف کروایا جائے گااس حوالے سے قائم مقام چیئرپرسن ایف بی ار کا کہنا تھا کہ مفاہمت کی یادداشت پر عملدرامد سے ایرانی کسٹم اور ایف بی ار دونوں کو کئی فوائد حاصل ہوں گے جس میں اشیا کی قدر کے حوالے سے پیشگی اطلاعات ایران سے پاکستان میں درامد کی جانے والی اشیا کے معیار اور سرحد پر کلیئرنس کے وقت لاگت کم کرنے کے حوالے سے معلومات حاصل ہوسکے گیمزید پڑھیں پاکستان اور ایران کا سرحد کے تحفظ کیلئے مشترکہ فورس بنانے پر اتفاق ان کا مزید کہنا تھا کہ درامدی اشیا کی درست قیمت سے زیادہ ریونیو حاصل ہوسکے گااس ضمن میں جاوید غنی کا کہنا تھا کہ ایم یو او کے ذریعے مجوزہ تعاون دونوں کسٹمز کے درمیان دیرینہ تعلقات کو فروغ دے گا اور انہیں درپیش چیلنجز سے کامیابی کے ساتھ نمٹنے کی صلاحیت فراہم کرے گاان کا مزید کہنا تھا کہ ایم یو او پر عملدرامد درامدی اشیا کے فوری تجزیے سے تجارتی معاملات میں زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرے گا اور انسانی مداخلت میں کمی جبکہ زیادہ شفافیت یقینی بنائے گایہ بھی پڑھیں ایران کی پاکستان کو چاہ بہار بندرگاہ منصوبے میں شمولیت کی پیشکشانہوں نے پاکستان کی جانب سے ایرانی کسٹم کو باہمی تعاون اور اشتراک کے ہر شعبوں میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائیایرانی سفیر نے ایم یو او پر دستخط کو سراہا اور اپنی اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ایسے بہت سے شعبے ہیں جس میں دونوں کسٹم انتظامیہ ایران اور پاکستان کے بہترین مفاد میں مل کر کام کرسکتی ہیںیہ خبر 11 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ حکومت گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس جی ئی ڈی سی سے اکٹھا کیے گئے کھرب 95 ارب روپے کو ریاست کے عام ریونیو میں تبدیل کرچکی ہے جبکہ بہت تھوڑی رقم گیس منصوبوں پر خرچ کی جارہی ہے جو اس لیوی کے نفاذ کا حقیقی مقصد تھاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے سی این جی اسٹیشنز کے نمائندہ مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فنڈز کو عام ریاستی ریونیو سے ملا دیا ہےان کا کہنا تھا کہ کھرب 95 ارب روپے میں سے 48 کروڑ 70 لاکھ روپے ترکمانستانافغانستانپاکستانانڈیا تاپی پائپ لائن منصوبے پر خرچ کیے گئے ہیںمزید پڑھیں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹس سے گیس کے تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیاانہوں نے مقف اپنایا کہ اکٹھے کیے گئے سیس کو ئی پی تاپی ایل این جی کے انفرا اسٹرکچر کی تعمیر سمیت دیگر منصوبوں پر خرچ کرنا تھا تاہم اس کا مقصد ختم کردیا گیا اور اب تک حکومت ایل پی جی کے منصوبوں پر خاموش ہےواضح رہے کہ مخدوم علی خان سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں رکنی بینچ سے وفاقی حکومت کی گیس انفرا اسٹرچکر ڈیولپمنٹ سیس ایکٹ 2015 سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران مقف پیش کر رہے تھےدوران سماعت جسٹس مشیر عالم نے سوال کیا کہ ممالک کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری پر اس کا کیا اثر پڑے گا جن کے ساتھ پاکستان نے باہمی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے تھےاس پر مخدوم علی خان نے مقف اپنایا کہ اب تک کوئی خصوصی فائدہ اس فنڈ سے کسی کو نہیں ملادوران سماعت وفاقی حکومت نے عدالت عظمی کو بتایا کہ اخراجات کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش نہیں کی گئی کیونکہ معاملہ کافی عرصے سے عدالت میں ہےیہ بھی پڑھیں کسی سیکٹر میں کسی کو رعایت نہیں دی جارہی عمر ایوبان کا کہنا تھا کہ 2016 سے 2019 تک سیس کے استعمال پر ٹھوس رپورٹ کا ڈرافٹ بنالیا گیا ہے اور اسے جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گاجی ئی ڈی سی ایکٹ کے سیکشن کے تحت حکومت سیس کے استعمال کی سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مالی سال کے ختم ہونے کے ماہ میں پیش کرنے کی پابند ہےگزشتہ سال 25 نومبر کو عدالت عظمی نے وفاقی حکومت سے سوال کیا تھا کہ جی ئی ڈی سی اکٹھا کرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا گیا ہے کہ نہیں اور اگر ایسی کوئی رپورٹ پیش نہیں کی جارہی تو حکومت کو چاہیے کہ وہ وضاحت دے کہ ایسی کوئی معلومات پارلیمنٹ میں کیوں نہیں سامنے لائی گئیںحکومت نے وضاحت دی تھی کہ جی ئی ڈی سی کے نفاذ پر سپریم کورٹ سمیت مختلف عدالتوں میں جاری کیسز کی وجہ سے تقریبا 42 کروڑ روپے گزشتہ سال 30 جون سے رکے ہوئے ہیںرپورٹ میں بتایا گیا کہ جہاں تک گردشی قرضوں کی بات ہے حکومت کے لیے گیس کی لاگت اور جی ئی ڈی سی کے تحت قابل وصول رقم کا معاملہ حکومت کی جانب سے گردشی قرضوں کا مسئلہ حل کرنے کے بعد حل ہوگااس کے علاوہ ماضی قریب میں حکومت نے سکوک بانڈ جاری کیے تھے تاکہ گردشی قرضوں کا کچھ حصہ ختم ہوجائے جبکہ گردشی قرضوں کے لیے حکومت کھرب 50 ارب روپے کے ایک اور سکوک بانڈ جاری کرنے پر غور کر رہی ہےجی ئی ڈی سی کا معاملہ اس وقت نمایاں ہوا جب حکومت نے متنازع رڈیننس کے ذریعے فرٹیلائزر کی صنعت ئی پی پیز توانائی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے الیکٹرک اور سی این جی کے شعبے کے لیے کھرب 10 ارب روپے کے گرانٹ کی پیشکش کی تھی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں گزشتہ روز بھی شدید مندی کا رجحان دیکھنے میں یا جہاں کے ایس ای 100 انڈیکس 847 پوائنٹس کی کمی کے بعد 40 ہزار پوائنٹس کی سطح سے کم ہوتے ہوئے 39 ہزار 296 پوائنٹس پر بند ہواڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک روز میں اسٹاک مارکیٹ سے ایک کھرب 42 ارب روپے کی رقم نکل گئیاسٹاک مارکیٹ میں مسلسل ہفتوں سے مندی دیکھی جارہی ہے جہاں بینچ مارک 43 ہزار 800 پوائنٹس میں سے ہزار 500 پوائنٹس کھو چکا ہےمزید پڑھیں مہنگائی کے حوالے سے پیشگی اقدامات اٹھانے چاہیے تھے حماد اظہرایک طرف سرمایہ کار اس مندی کے باعث مارکیٹ سے دور ہوکر محفوظ جگہ سونے اور بانڈز کا سہارا لیتے نظر ئے تو وہیں مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ شدید مندی کے رجحان کے بعد بہتری کی امید کی جاسکتی ہے بروکرز اور تاجروں کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کے ذہن کو ئی ایم ایف کی جانب سے اسلام باد میں ہونے والے دوسرے جائزے کے باعث معاشی تشویش نے گھیر رکھا ہےادھر پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیئرمین سلیمان مہدی کا کہنا تھا کہ جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح امید سے زیادہ 146 ہونے کے باعث مارکیٹ ابھی تک اس کے اثرات سے گزر رہی ہےان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سے مارکیٹ کو بڑا دھچکا لگا ہے اور سرمایہ کاروں کی شرح سود میں 25 پوائنٹس تک کمی کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہےعلاوہ ازیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے ایک کروڑ 42 لاکھ ڈالر مالیت کے اسٹاک بھی فروخت ہوئےدوسری جانب کارپوریٹ رزلٹس رپورٹنگ کے موسم سے اہم نتائج نے کی امید کی جارہی ہے جس کے حوالے سے تاجروں کا ماننا ہے کہ اگر کمپنیز نے زیادہ منافع ظاہر کیا تو یہ مارکیٹ کا رجحان بدل دے گییہ بھی پڑھیں توانائی پالیسی میں ہر سطح پر لاگت وصول کرنے کی تجویزاس کے علاوہ رواں ماہ کے خر میں پاکستان کو گرے بلیک یا وائٹ لسٹ میں رکھنے سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کا نے والا فیصلہ بھی سرمایہ کاروں کو ان کے سرمائے سے روکنے کی وجہ بن رہا ہےجن شعبوں نے مایوس کن مارکیٹ کی کارکردگی میں اپنا حصہ ڈالا ان میں ئل اینڈ گیس کھوج اور پیداوار فرٹیلائزر اور سیمنٹ شامل ہیںپیر کو انڈیکس میں اسکرپ کے مطابق اہم تبدیلی او جی ڈی سی پی ایس او پی پی ایل ماری پیٹرولیم پی او ایل اینگرو کارپوریشن لکی سیمنٹ ڈی جی کے سی ایف سی سی ایل ایس این جی پی اور این بی پی میں دیکھی گئی
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے چینی کی برمد پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی جبکہ چینی کی درمد کی تجویز موخر کردی گئیمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا خزانہ ڈویژن سے جاری بیان کے مطابق اجلاس کے دوران وزارت صنعت پیداوار کی جانب سے ملک میں چینی کی سپلائی کی موجودہ صورتحال سے متعلق بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ملک میں چینی کے وافر ذخائر موجود ہیں لیکن مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہےکمیٹی نے مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں استحکام کے لیے چینی کی برمد پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی تاہم چینی کی درمد کی تجویز منظور نہ کی جاسکیای سی سی نے کہا کہ اگر ملک میں چینی کے ذخائر کم ہوتے ہیں تو اس کی درمد اور اس پر عائد ٹیرف اور ٹیکسز میں چھوٹ کی تجویز پر دوبارہ غور کیا جائے گاکمیٹی کے اراکین نے اتفاق کیا کہ چونکہ ملک میں چینی کے وافر ذخائر موجود ہیں اس لیے اس وقت اس کی درمد کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں ہےمزید پڑھیں چینی مافیاسیاستدانوں کا گٹھ جوڑ صارفین اور کسانوں کو دھوکا دینے میں ملوثکمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ شوگر ملز کے پاس اس وقت چینی کے 17 لاکھ ٹن سے زائد ذخائر موجود ہیںای سی سی نے وزارت صنعت پیداوار کو ملک میں چینی کی قیمت کنٹرول کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں سے بات کرنے کی ہدایت کی کیونکہ صوبائی معاملہ ہےواضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے مقامی مارکیٹ میں قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے چینی کی برمدات پر پابندی اور نجی شعبے کی جانب سے لاکھ ٹن درمد کرنے کی اجازت دی تھیتاہم اس فیصلے کا اطلاق اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری کے بعد ہونا تھاسرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے ای سی سی میں معاملہ جانے سے قبل ہی سمری کی منظوری دی تاکہ لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی برمد فوری روکی جاسکے اور لاکھ ٹن چینی نجی شعبے کے ذریعے درمد کی جاسکےسرکاری اعداد شمار کے مطابق جولائی سے دسمبر 2019 کے درمیان پاکستان نے ایک لاکھ 41 ہزار 447 میٹرک ٹن چینی برمد کییہ بھی دیکھیں چینی کی مہنگائی کے ذمہ دار شوگر ملز کے مالکان ہیںخیال رہے کہ چینی کی قیمتیں گزشتہ دو ماہ سے بڑھنا شروع ہوئی تھیں تاہم حکومت نے اس معاملے پر اتنی توجہ نہیں دی تھی جس کی وجہ سے منافع خوروں کو فائدہ پہنچاچینی کی قیمت میں ایک روپے فی کلو اضافے کا مطلب صارفین سے ارب 10 کروڑ روپے کا منافع ہوتا ہےمقامی سطح پر سالانہ چینی کا استعمال 51 لاکھ میٹرک ٹن سے 60 لاکھ میٹرک ٹن تک ہوتا ہے
اسلام باد وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد ضبط کیے گئے پلاسٹک کو ری سائیکل کرکے ان سے کچرے کے ڈبے گلدان اور فرنیچر بنانے کا فیصلہ کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت کے ترجمان محمد سلیم نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کچھ نیا نہیں ہے ری سائیکل کیے گئے پلاسٹک سے بننے والے فرنیچر اور دیگر گھریلو سامان مارکیٹ میں پہلے ہی دستیاب ہیں یہ اقدام وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی کی جانب سے کلین اینڈ گرین پاکستان منصوبے کے لیے تجویز کردہ متعدد منصوبوں میں شامل ہےان کا کہنا تھا کہ وزارت نے پہلے ہی اس کام کو گے بڑھانے کے لیے مینوفیکچررز سے بات کرلی ہےمزید پڑھیں پلاسٹک سے جان چھڑانے میں مجھے ہفتہ لگا لیکن میں کامیاب ہوگئیگزشتہ سال 14 اگست کو پلاسٹک پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد سے وزارت کی ٹیم نے اب تک 12 لاکھ روپے کے جرمانے اور ہزار 100 کلو پولیتھین کے تھیلے ضبط کیے ہیںان ضبط شدہ تھیلوں کو ری سائیکل کرکے ایک ہزار کچرے کے ڈبے اور گلدان بنائے جائیں گے جنہیں اسلام باد میں اسکولوں ہسپتالوں اور دیگر سرکاری اداروں میں رکھا جائے گاپلاسٹک کے تھیلوں پر شہر میں پابندی عائد ہونے کے بعد 16 اگست 2019 کو ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں جو متعدد علاقوں میں اس کی پابندی کا اطلاق کرانے کی پابند تھیںوزارت ماحولیاتی تبدیلی اسلام باد کیپیٹل ٹیریٹری ایڈمنسٹریشن میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام باد اور پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایجنسی پاکای پی اے تھیلوں کے غیر قانونی استعمال کی نگرانی کرنے کی ذمہ داری ہیںپہلی مرتبہ خلاف ورزی کرنے پر ہول سیلرز کو ایک لاکھ روپے جبکہ دکانداروں کو 10 ہزار روپے اور صارفین کو ہزار روپے تک کا جرمانہ لگایا جاسکتا ہے جبکہ جرم دہرانے پر جرمانے میں اضافہ بھی ہوگایہ بھی پڑھیں کیا پلاسٹک بیگ ہی سب سے بڑا ماحولیاتی مسئلہ ہیںوزارت نے دعوی کیا کہ پلاسٹک کے تھیلیوں کے استعمال کو 80 فیصد تک کنٹرول کرلیا گیا ہے جبکہ مزید اقدامات کیے جارہے ہیںان کوششوں کے باوجود ہفتہ بازاروں گلی محلے کی دکانوں اور پھل یا سبزی فروخت کرنے والے ٹھیلے والے اشیا کو تھیلیوں میں ہی دے رہے ہیںچند دکاندار اوکسی بائیو ڈی گریڈ ایبل پلاسٹک بیگ کا استعمال کر رہے ہیں جو عام پلاسٹک کے تھیلوں سے صحت اور ماحول کے لیے زیادہ نقصاندہ بتایا جاتا ہےوزارت میں موجود ماہر ماحولیات کا کہنا تھا کہ اوکسی بائیو ڈی گریڈ ایبل پلاسٹک کے تھیلے چھوٹے ذرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں جو سانس کی نالی کے ذریعے انسانوں میں جاسکتے ہیںپاکای پی اے کی ڈائریکٹر جنرل فرزانہ الطاف چاہ کے مطابق قانون میں اوکسی بائیو ڈی گریڈ ایبل پلاسٹک کے تھیلے پر بھی پابندی عائد ہے
اسلام اباد حکومت نے نیشنل الیکٹرک سٹی پالیسی 2020 کو حتمی شکل دے دی ہے جس کا مقصد ہر سطح پر مکمل لاگت کی وصولی کے ذریعے توانائی کی پیداوار ترسیل اور تقسیم کی متوازن ترقی اور تمام درامدی ایندھن کے استعمال کو بتدریج ختم کرنا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پالیسی کا مسودہ منظوری کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کے ائندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گامسودے میں اس بات پر بھی غور کیا گیا ہے کہ شعبہ توانائی کے جو واجبات صوبوں اور ان کے محکموں پر واجب الادا ہیں انہیں محکمے کے بجٹ اور این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے خودکار طریقے سے ایڈجسٹ کرنے پر اتفاق کیا جائے گایہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے نیا ٹیرف پلان متعارف کروانے کا امکان اس پالیسی کے تحت نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا بجلی کے شعبے کی لیکویڈٹی کو یقینی بنانے کے ساتھ ایسے منصوبوں میں سہولت کاری فراہم کرے گی جس کے لیے حکومت اضافی سرچارج عائد کرسکتی ہے اور انہیں تقسیم کار کمپنیوں یا بجلی فراہم کرنے والوں کے اخراجات کے طور پر سمجھا جائے گاڈان کی جانب سے دیکھے گئے دستاویزات کے مطابق یہ اضافی چارجز استحکام لیکویڈیٹی اور تجارتی عملداری صارفین کی قوت خرید اور یکساں ٹیرف کی پالیسی کے زمرے میں لگائے جاسکتے ہیںفوری اقدام کے طور پر انٹیگریٹڈ جینریشن کپیسٹی ایکسپنشن پلان ائی جی سی ای پی وہ رہنما دستاویز ہے جسے ریگولیٹر سے منظور کروانا ہے اور اس کے بعد ترسیلی نظام کی توسیع ٹی ایس ای پی کا نیا منصوبہ پیش کیا جائے گامزید پڑھیں توانائی کے شعبے کو مستحکم نظام سستی بجلی کی پیداوار جیسے چیلنجز کا سامنا ائی جی سی ای پی اور ٹی ایس ای پی پر تمام اسٹیک ہولڈز عمل کریں گے جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ون ونڈو سہولت قائم کی جائے گی اور منصوبوں کو سالانہ بنیادوں پر اپ ڈیٹ کیا جائے گایہ نئی پالیسی بغیر کسی امتیاز کے تمام شرکا کی مارکیٹ تک رسائی اور مسابقتی انتظامات کو فروغ دے کر ہول سیل مارکیٹ کا اعلی مراحل میں جائزہ یقینی بنائے گی
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کی حکومت وفاقی کابینہ کے اگلے اجلاس میں بنیادی غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کرے گی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے ان مشکلات کا ادراک ہے جن کا تنخواہ دار طبقے سمیت مجموعی طور پر عوام کو سامنا ہے چنانچہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے میری حکومت منگل 11 فروری کو کابینہ کے اجلاس میں عوام کے لیے بنیادی غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کی خاطر مختلف اقدامات کا اعلان کرے گی انہوں نے مزید کہا کہ تمام متعلقہ حکومتی ادارے ٹے اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کے اسباب کی جامع تحقیقات کا غاز کرچکے ہیں مزید پڑھیں مہنگائی کی شرح جنوری کے مہینے میں 12 سال کی بلند ترین سطح پر گئیوزیراعظم نے کہا کہ قوم اطمینان رکھے ذمہ داروں کا بھرپور محاسبہ کیا جائے گا اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گیقبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ملک میں مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے حکومت پر ہونے والی شدید تنقید کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم نے معاشی ٹیم کے اراکین کو 15 روز میں بنیادی غذائی اجناس خاص طور پر گندم ٹا چینی چاول اور دالوں کی قیمتوں میں 15 روز میں کمی لانے کی ہدایت کردی ہے وزیراعظم کی جانب سے مذکورہ ہدایات بنی گالہ میں اجلاس کی صدارت کے دوران کی گئیں جس میں وزیراعظم کے مشیر خزانہ اور ریونیو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی ڈاکٹر ثانیہ نشتر شریک تھیں علاوہ ازیں اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی اور انسانی ترقی ذوالفقار بخاری پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین شہباز گل اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے چیئرمین بھی شریک تھے اجلاس میں شریک ایک فرد نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا کہ اگر کوئی حکومت عوام کو ریلیف اور بنیادی اشیا فراہم نہیں کرسکتی تو اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیںذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں شرکا نے بنیادی غذائی اجناس کی طلب اور رسد کی پوزیشن کا جائزہ لیاانہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو بتادیا تھا کہ وہ ضروری اشیا کی قیمتوں میں فوری کمی دیکھنا چاہتے ہیں اور صرف 15 روز میں نتائج چاہتے ہیں وزیراعظم کا ماننا ہے کہ مہنگائی گزشتہ حکومتوں کی کرپشن اور لوٹ مار کا نتیجہ ہےیہ بھی پڑھیں مہنگائی پر نظر رکھنے کی پالیسیوں کے جلد مثبت نتائج سامنے ئیں گے حکومتاس کے ساتھ ہی وزیراعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن یو ایس سی کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے ٹے کے بحران کے دوران قابل ذکر کام کیا جس سے ان کی سیلز میں 800 فیصد اضافہ ہوا وزیراعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے انفرا اسٹرکچر میں بہتری لانے کی ضرورت پر زور دیا اور بنیادی غذائی اجناس کی اشیا کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے مزید فنڈز فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ادارہ شماریات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 12 سال کی بلند ترین سطح 146 فیصد پر گئی جبکہ گزشتہ سال دسمبر میں یہ 126 فیصد تھیاس حوالے سے جاری ڈیٹا میں اشیائے خورونوش خاص طور پر گندم اور ٹے دالوں چینی گڑ اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کو جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی وجہ قرار دیا گیا تھاکنزیومر پرائس انڈیکس سی پی ئی کے مطابق مہنگائی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 197 فیصد بڑھیواضح رہے کہ اس سے قبل 082007 میں سب سے زیادہ مہنگائی کی شرح 17 فیصد ریکارڈ کی گئی تھیادارے کی جانب سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق غذائی اشیا کی قیمتو میں اضافہ بالخصوص گندم ٹا دالیں چینی گڑ اور کھانے کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا سبب بنیشہری علاقوں میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں جنوری کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر 195 فیصد جبکہ ماہانہ حساب سے 27 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یہ دیہی علاقوں میں بالترتیب 238 فیصد اور 34 فیصد بڑھی
اسلام اباد رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران 27 فیصد حقیقی اخراجات کے ساتھ عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ اسے مشکلات کا شکار معاشی نمو کو سہارا دینے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ترقیاتی بجٹ کا مکمل استعمال کرنا چاہیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ائی ایم ایف وفد کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ائی ایم ایف نے سرکاری ترقیاتی پروگرامز کے لیے مختص کردہ رقم کے مکمل استعمال کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنے کا مطالبہ کیاایک سوال کے جواب میں وزیر منصوبہ بندی نے بالواسطہ طور پر وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے ساتھ کام کرنے میں مشکلات کی تصدیق کییہ بھی پڑھیں اسد عمر کا ئندہ ماہ میں مزید مہنگائی بڑھنے کا عندیہجب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں گے تو انہوں نے انکار کیا وجہ پوچھنے پر ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے میں ای سی سی میں کوئی قابل قدر اضافہ نہیں کرسکتاائینی کمیٹیوں کے اجلاس میں پابندی سے شرکت کرنے والے عہدیداروں کے مطابق اسد عمر نے جب سے گزشتہ برس کابینہ میں دوبارہ شمولیت اختیار کی ہے انہوں نے ڈاکٹر عبدالحفیظ کی سربراہی میں محض چند اجلاسوں میں شرکت کی ہےان کا کہنا تھا کہ ائی ایم ایف پروگرام اور دیگر وجوہات کی بنا پر زیادہ توجہ وزارت خزانہ کی جانب ہونے کے باعث ملک کی پالیسی تشکیل دینے اور منصوبہ بندی کی سمت متعین کرنے کے حوالے سے پلاننگ کمیشن کی اہمیت ختم ہوگئی ہےان کا کہنا تھا کہ اس لیے پلاننگ کمیشن منصوبہ بندی کرنے ان کی منظوری کے علاوہ نئے ترجیحی اقدامات کو حتمی شکل دے رہا ہےمزید پڑھیں تحریک انصاف کی حکومت نے سال 2019 میں کتنے قرضے لیےاس سمت میں اس سال جون تک کے نئے اہداف میں وزیراعظم کی ہدایات پر 232021 تک کی سالہ معاشی نمو کی حکمت عملی کا غاز بھی شامل ہے کیوں کہ حکومت ائندہ مالی سال میں ملک کی ترقی کی رفتار تیز کرنا چاہتی ہےعلاوہ ازیں رواں برس جون سے قبل پلاننگ کمیشن کے احیا کی حکمت عملی بھی تیار کرلی جائے گیان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی برسوں میں پروجیکٹ ڈیولپمنٹ مانیٹرنگ اور جائزہ لینے والا سسٹم کمزور ہوا ہے جسے جون 2020 تک نئے سرے سے تیار کیا جائے گا اور ایس ڈی جیز کے عملدرامد پر بھی توجہ دی جائے گی تا کہ بین الاقوامی وعدوں کے تحت عوام کا معیار زندگی بلند کیا جائےیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف ایف اے ٹی ایف کو اپنے قرض پروگرام سے علیحدہ رکھے پاکستانپاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ رواں برس گوادر ایکسپو 2020 کے انعقاد کے ساتھ ساتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حوالے سے جوائنٹ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گاان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت کے لیے سہولت فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے اور جون تک اس حوالے سے ایک مکمل فریم ورک تشکیل دے دیا جائے گا
اسلام باد گزشتہ دو ماہ سے جہاں مقامی مارکیٹوں میں چینی کی قیمتیں سمان سے باتیں کر رہی ہیں وہیں وزیراعظم عمران خان نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے چینی کی برمدات پر پابندی اور نجی شعبے کی جانب سے لاکھ ٹن درمد کرنے کی اجازت دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ادارہ شمارات کے مطابق ملک سے ایک لاکھ 41 ہزار 447 میٹرک ٹن چینی کی برمد کے بعد وزیر اعظم نے اس کی برمدات پر پابندی عائد کیسمری کو منظور کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ سفید چینی کو نجی شعبے کی جانب سے بغیر ٹیکسز اور ڈیوٹی کے درمد کیا جائے گا جبکہ درمدکنندگان کی وفاقی صوبائی حکومتوں کی جانب سے کسی قسم کی مالی مدد نہیں کی جائے گیمزید پڑھیں چینی مافیاسیاستدانوں کا گٹھ جوڑ صارفین اور کسانوں کو دھوکا دینے میں ملوثتاہم یہاں یہ مدنظر رہے کہ اس فیصلے کا نفاذ اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس کے بعد ہوگا جو ہفتہ یا پیر کے روز منعقد ہوگاای سی سی کے فیصلے کے بعد وفاقی کابینہ کی جانب سے اس حوالے سے باضابطہ منظوری دی جائے گیواضح رہے کہ چینی کی قیمتیں گزشتہ دو ماہ سے بڑھنا شروع ہوئی تھیں تاہم حکومت نے اس معاملے پر اتنی توجہ نہیں دی تھی جس کی وجہ سے منافع خوروں کو فائدہ پہنچاسرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے ای سی سی میں معاملہ جانے سے قبل ہی سمری کی منظوری دی تاکہ لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی برمد فوری روکی جاسکے اور لاکھ ٹن چینی نجی شعبے کے ذریعے درمد کی جاسکےسرکاری اعداد شمار کے مطابق جولائی سے دسمبر 2019 کے درمیان پاکستان نے ایک لاکھ 41 ہزار 447 میٹرک ٹن چینی برمد کی201718 کے درمیان چینی کی فی کلو قیمت تقریبا 53 روپے 75 پیسے تھی جبکہ 172016 میں 61 روپے 43 پیسے 162015 میں 64 روپے پیسے اور 152014 میں 58 روپے 91 پیسے تھیواضح رہے کہ چینی کی قیمت میں ایک روپے فی کلو اضافے کا مطلب صارفین سے ارب 10 کروڑ روپے کا منافع ہوتا ہےیہ بھی پڑھیں چینی کی مہنگائی کےذمہ دار شوگر ملز کےمالکان ہیںمقامی سطح پر سالانہ چینی کا استعمال 51 لاکھ میٹرک ٹن سے 60 لاکھ میٹرک ٹن تک ہوتا ہےاسٹیک ہولڈرز اور سینیئر حکام کے انٹرویو سے دیگر متعدد مسائل بھی سامنے ئے جن کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان کو سال بعد چینی درمد کرنی پڑ سکتی ہےگزشتہ ہفتوں میں چینی کی قیمت عالمی منڈی میں 418 ڈالر سے 350 ڈالر فی ٹن رہی جو ظاہر کرتی ہے کہ اگر حکومت تمام ڈیوٹی اور ٹیکسز اس کی درمد پر سے ہٹادے تو کراچی پورٹ پر چینی کی قیمت 85 روپے فی کلو ہوگی جبکہ اس کی ملک کے دیگر حصوں میں ترسیل ٹرانسپورٹیشن کی لاگت اس میں الگ سے شامل کی جائے گیاسٹیک ہولڈرز اور حکام کے انٹرویو میں یہ بات بھی سامنے ئی کہ حکومت نے بجٹ میں مقامی چینی کی قیمتوں میں سیلز ٹیکس کو فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کردیا تھا جبکہ سیلز ٹیکس کو واپس لینے سے چینی کی قیمتیں مقامی مارکیٹ میں کم ہوسکتی ہیں تاہم اس تجویز پر حکومت غور نہیں کر رہی
اسلام اباد نقد ادائیگی میں سبسڈی دینے اور کرنسی کی قدر میں متعدد مرتبہ کمی کے باوجود پاکستانی اشیا کی برامد میں مسلسل ماہ سے منفی نمو دیکھی گئی جبکہ حکومت کی جانب سے اسے درست کرنے کے اقدامات ابھی تک نہیں اٹھائے گئےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد شمار میں بتایا گیا کہ برامدات میں کمی گزشتہ برس دسمبر سے ہونا شروع ہوئی جب یہ 38 فیصد تک گر گئی تھی اور جنوری 2020 میں بھی کمی کا یہ سلسلہ برقرار رہااس حوالے سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے تجارت عبدالرزاق داد کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں ایا کہ جس میں برامدات میں اس کمی کی وضاحت کی گئی ہویہ بھی پڑھیں برامدات میں سست روی کے باوجود تجارتی خسارہ ارب ڈالر کم کرنے کا ہدف واضح رہے کہ اس وقت وزارت تجارت کی ساری توجہ منڈیوں تک ترجیحی رسائی حاصل کرنے اور اس کے لیے مذاکرات کرنے پر ہے لیکن اسے مقامی پیداوار سے منسلک نہیں کیا گیارمشا جہانگیر ملک کے بڑا مینوفیکچرنگ کے شعبے کی شرح نمو گزشتہ برس جولائی سے منفی ہے لیکن پھر بھی وزارت کی توجہ بین الاقوامی تجارتی معاہدوں اور مارکیٹس تک رسائی پر ہےاب تک کسی ترجیحی معاہدے کے نفاذ کے بعد سے ملک کی برامدات میں اضافہ نہیں ہوا البتہ درامدات کے حجم میں دوہرے نمبروں کا اضافہ دیکھا گیامزید پڑھیں خوراک کی برامدات میں سال میں صرف ساڑھے فیصد اضافہ دوسری جانب متعدد ڈیڈلائنز کے باوجود حکومت اب تک صنعتی اور ٹیکسٹائل پالیسیز کو حتمی شکل نہیں دے سکیتوقع کے برعکس جنوری 2020 میں برامدات کی منفی نمو 317 فیصد ہو کر ایک ارب 97 کروڑ ڈالر ہوگئی جبکہ گزشتہ برس کے اسی ماہ کے دوران یہ ارب کروڑ ڈالر تھیجولائی 2019اور جنوری 2020 کے دوران برامد کی نمو میں 214 فیصد کمی ہوئی اور یہ گزشتہ برس کے اسے عرصے کے 13 ارب 49ڈالر کے مقابلے میں 13 ارب 21 کروڑ ڈالر ہوگئییہاں یہ بھی یاد رہے کہ حکومت نے مالی سال2019 میں 24 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے رواں مالی سال کے دوران برامدات کے لیے 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا ہدف مقرر کیا تھایہ بھی پڑھیں حکومت کا جولائی تک 19 کھرب روپے قرض لینے کا ارادہمالی سال 202019 کے بجٹ میں حکومت نے برامدات کی مصنوعات میں استعمال ہونے والے خام مال اور نیم تیار اشیا کی لاگت میں کمی کردی تھی اور انہیں تمام کسٹم ڈیوٹیز سے مستثنی قرار دیا گیا تھااس کے ساتھ حکومت نے شعبہ برامدات کو سیلز ٹیکس ریفنڈ فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا تھاخیال رہے کہ ملک کا تجارتی خسارہ ایک سال قبل کے مقابلے میں رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ میں 284 فیصد تک کم ہوچکا ہے اس کمی کی بڑی وجہ درامدات میں دوہرے عدد کی کمی ہےاعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ میں درامدات کی سطح 27 ارب 24 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 32 ارب 42 کروڑ ڈالر سے 1595 فیصد کم ہےاسی طرح جنوری کے مہینے میں درامدی اشیا کی قدر گزشتہ برس کے اسی ماہ کے ارب 46 کروڑ ڈالر کے مقابلے 963 فیصد کمی کے ساتھ ارب 3کروڑ ڈالر تھی
لکھاری ڈان کے اسٹاف ممبر ہیں تقریبا دہائیوں میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ائی ایم ایف پروگرام پر عمل درامد کے ساتھ ہی مہنگائی کی شرح بلندیوں کو چھونے لگی ہے جولائی 2019ء میں جب پروگرام پر عمل درامد کا اغاز ہوا تو اسی ماہ شرح سود 1325 فیصد تک پہنچ گئی تھی ائی ایم ایف کے تمام پروگراموں کا اغاز شرح سود میں اضافے زرمبادلہ کی شرح میں کمی اور اسٹیٹ بینک سے سرکاری قرضوں کی کٹوتی کے ساتھ ساتھ بجٹ خسارے کے حجم کو گھٹانے کے لیے اخراجات میں کمی کی جاتی ہے ان اقدامات سے جہاں ایک طرف شرح مبادلہ میں کمی کے ذریعے مہنگائی کو جھٹکا ملتا ہے وہیں دوسری طرف گردشی روپے میں اضافے پر قابو پاتے ہوئے مہنگائی کی مالیاتی جڑیں کاٹ دیتے ہیں اگر اپ پاکستان میں مہنگائی کی تاریخ کا جائزہ لیں تو اپ پائیں گے کہ مہنگائی کا زور 2000ء میں اس وقت ٹوٹا تھا جب ملک کے اندر ایک مختصر لیکن سخت ائی ایم ایف پروگرام پر کامیاب عمل درامد کیا گیا تھا کچھ عرصے بعد مہنگائی کی شرح میں دوبارہ اضافہ ہوا لیکن 2002ء میں پاکستان جب دوسرے ائی ایم ایف پروگرام کی طرف بڑھا تو مہنگائی کی شرح میں ایک بار پھر کمی اگئی اس پروگرام کا دورانیہ برس ہونا تھا لیکن 2004ء میں ہی پاکستان کی جانب سے اسے اس وقت ختم کردیا گیا جب جنرل مشرف کو محسوس ہوا کہ چونکہ تمام اہداف پہلے ہی حاصل کرلیے گئے ہیں اس لیے ملک کو پروگرام کی ضرورت نہیں ہے اس کے بعد مہنگائی سال بہ سال بڑھتی گئی اور اگست 2008ء میں مہنگائی کی شرح 25 فیصد کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی نومبر 2008ء میں ملک ایک بار پھر ائی ایم ایف پروگرام کی طرف گیا اور پھر 2011ء تک مہنگائی کی شرح 10 فیصد تک گھٹ گئی جبکہ سال کے اخری حصے میں تو 10 سے بھی کم رہ گئی تھییہ اچھی خاصی کمی تھی لیکن جس سطح پر ملک کے اندر ایڈجسٹمنٹس کی گئی تھیں اس کے پیش نظر مہنگائی کی شرح میں اس سے بھی زیادہ کمی کی توقع کی گئی تھی لیکن بقول ائی ایم ایف حکومت نے کمرشل بینکوں سے قرضہ لینا شروع کردیا اور اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کو قرضے دے کر اس عمل میں حکومت کی مدد کی ہے یاد رہے کہ کمرشل بینکوں سے قرضے لینے کی پالیسی مہنگائی کو اسی شرح سے بڑھاتی ہے جس طرح براہ راست مرکزی بینک سے پیسے ادھار مانگنے سے اثرات مرتب ہوتے ہیں مہنگائی میں کمی لانے اور اسٹیٹ بینک کی پالیسی کی ساکھ کو بڑھانے کے لیے یہ لازمی ہے کہ مرکزی بینک کمرشل بینکوں کو اس قسم کے قرضوں کی فراہمی کے رجحان میں کمی لائے اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک سے براہ راست قرضہ لینے سے گریز کرنا چاہیے 2013ء تک جب ملک ایک بار پھر ائی ایم ایف پروگرام کی طرف گیا تب مہنگائی کی شرح پہلے ہی تیزی سے نیچے ارہی تھی اس کے باوجود شرح سود کو ایک طویل عرصے تک فیصد تک برقرار رکھا گیا تاکہ سیلز ٹیکس کی شرح بجلی کے نرخوں میں اضافے اور زرمبادلہ کی شرح میں کمی کے ذریعے کسی حد تک متوقع مہنگائی کے دبا پر قابو پایا جاسکے2015ء تک مالی خسارے میں کمی انا شروع ہوگئی بینکاری نظام سے حکومتی قرضہ لینے کا رجحان کم ہوا اور مالیاتی پھیلا پر بڑی حد تک قابو پالیا گیا اس سب کے نتیجے میں شرح سود 65 فیصد تک گھٹ گئی جب یہ حکومت اقتدار میں ائی تب مالیاتی پھیلا قابو سے باہر تھا حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے قرضہ لینا پیسے چھاپنے جیسا ہی ایک عمل ہے جون 2018ء میں حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے لیے گئے قرضے کا حجم کھرب 67 ارب روپے تھا جو فروری 2019ء تک دگنا ہوکر کھرب 60 ارب تک پہنچ گیا تھا قرض کی یہ شرح غیر معمولی تھی جس کے باعث قلیل عرصے میں ہی پیسوں کی گردش میں بڑی سطح پر اضافہ ہوا اس پوری پریکٹس کا نتیجہ مہنگائی کی صورت میں برامد ہوا جو مارچ 2019ء میں 94 فیصد تک پہنچ گئی اور حکومت کو ہکا بکا کردیا حکومت نے یہ کہہ کر اس نتیجے کو گھومانے کی کوشش کی کہ ادارہ شماریات پاکستان سے اعداد کے حساب کتاب میں غلطی ہوئی ہے حساب کتاب میں گیس نرخوں سے متعلق معاملات پر اعتراض کرتے ہوئے حکومتی نمائندوں کا کہنا تھا کہ ادارہ شماریات جتنی افراط زر کی شرح بتا رہا ہے اس سے تقریبا ایک فیصد کم ہونی چاہیے لیکن پھر یہ شرح اسی سطح پر برقرار رہی اگلے چند ماہ تک کے لیے افراط زر کی شرح بلند سطح پر برقرار رہی اور مالی سال کے اختتام تک افراط زر کی شرح ماہانہ اوسط فیصد سے کچھ زائد رہی ایسا اس وقت ہوا جب ائی ایم ایف پروگرام پر عمل درامد شروع ہوا اور اسی اثنا میں شرح سود میں اضافہ ہوا تب سے مالیاتی پھیلا پر قابو پالیا گیا جبکہ حکومت ایک ماہ کے لیے پرائمری بیلنس میں انے والے سرپلس پر اتراتی رہی پھر حکومت کی جانب سے اپنے اثاثے سے جڑے معاملات سنبھالنے کے لیے بڑے نقدی بفر بنائے گئے اور اسٹیٹ بینک سے نہ صرف قرضہ لینا بند کردیا بلکہ پرانا قرضہ بھی اتار لیا گیا انے والے مہینوں میں زرمبادلہ کی شرح میں بھی اضافہ ہواجولائی کے بعد انے والے مہینوں میں ہم نے مہنگائی کی شرح اوپر جاتے دیکھی تھی جس کی چند وجوہات تھیں جیسے مالی سال 2019ء کی اخری سہہ ماہی کے دوران شرح مبادلہ کی شرح میں انے والی کمی کسی حد تک وجہ مالی سال 2020ء کی پہلی سہہ ماہی میں ہونے والے بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے اور کسی حد تک وجہ ایندھن پر عائد بھاری ٹیکس تھے یہی صورتحال متوقع تھی اور عام طور پر ایسا تب ہوتا ہے جب بڑھتی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے ایڈجسٹمنٹ کا اغاز ہوتا ہے اسی وجہ سے اس قسم کی ایڈجسٹمنٹ عام طور پر اپنے ساتھ شرح سود میں اضافہ لاتی ہے مہنگائی کی مالیاتی جڑیں کاٹنے کے باوجود بھی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا رجحان کیوں پایا جاتا ہے کسی حد تک اس کی توقع کی جا رہی تھی لیکن مہنگائی کی جس حد تک پیش گوئی کی گئی ہے ہم اس کے قریب پہنچ چکے ہیں حکومت کے اندازوں کے مطابق مہنگائی کی شرح میں 11 سے 12 فیصد کے قریب اضافہ ہوگا جبکہ ماہانہ اوسط تو ویسے ہی 116 فیصد تک پہنچی ہوئی ہے اگر مالیاتی مسائل حل کردیے گئے ہیں تو پھر خاص طور پر ایسے وقت میں قیمتیں کیوں مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں جب زبردست انداز میں ایڈجسٹمنٹ کی جا رہی ہےحکومت کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے انتظامی وجوہات ہیں یا پھر بقول اسٹیٹ بینک یہ سب کا کیا دھرا ہے وزیراعظم اس کی وجہ مافیاں اور منافع خوروں کے گٹھ جوڑ کو قرار دیتے ہیںپھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ ہیں تو پھر مہینوں تک برقرار کیوں ہیں اسٹیٹ بینک نے یہی بات نومبر اور پھر جنوری میں بھی کہی تھی اور اگر یہ منافع خوروں یا مافیاں کا گٹھ جوڑ ہے تو پھر وہ اس حکومت کی ناک کے نیچے سرگرم کیسے ہوگئے ہیں شاید عمران خان کو اپنے پیشروں سے یہ مشورہ لینا چاہیے کہ ان مافیاں اور منافع خوروں پر نگرانی کیسے رکھی جاتی ہے مہنگائی یا تو حد سے زیادہ پیسے بنانے سے ہوتی ہے یا پھر ایسے چیزوں کے داموں میں اضافے کے ذریعے ہوتی ہے جن کی قیمتیں دیگر کموڈٹیز کی قیمتوں میں استعمال ہوتی ہے تیل کی گرتی قیمتوں اور خساروں میں کمی اور اس وقت جاری ایڈجسٹمنٹ کے بیچ مہنگائی میں اضافے کا صرف ایک مطلب ہے ناکام گورننسیہ مضمون فروری 2020ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا
اسلام باد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے وفد کی جانب سے کارکردگی کا جائزہ مکمل ہونے کے بعد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے اعلی حکام نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہیوں میں محصولات کی وصولی میں کمی کو دور کرنے کے لیے منی بجٹ سے متعلق کسی بات چیت کو مسترد کردیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ہم دوسری سہ ماہی کے لیے اپنے اکثر اہداف مکمل کرچکے ہیں انہوں نے ٹیکس لگانے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو پریشان کن قرار دیا جو بات چیت کی توجہ کا مرکز ہےتاہم سرکاری ذرائع نے کہا کہ ان ملاقاتوں کے دوران کسی منی بجٹ پر کوئی بات چیت نہیں ہوئیانہوں نے کہا کہ اس وقت نہیں ٹیکسز جیسی کوئی چیز نہیں ہے اور مزید کہا کہ یہ افواہیں سنی سنائی باتوں پر مبنی ہیںمزید پڑھیں مالی خسارے کی وجہ سے حکومت کو ئی ایم ایف کی سخت نظر ثانی کا سامناذرائع نے بتایا کہ ئی ایم ایف سے بات چیت کی توجہ اب تک صرف گزشتہ سہ ماہی کے کارکردگی کے جائزے پر مرکوز تھی ان کا کہنا تھا کہ پالیسی مذاکرات جس میں اگلی سہ ماہی کے لیے بینچ مارکس طے کیے جائیں گے وہ اب تک شروع نہیں ہوئے تو منی بجٹ کی بات قبل از وقت ہے انہوں نے دعوی کیا کہ ئی ایم ایف نے رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں 105 ارب روپے کا ریونیو ہدف پورا نہ ہونے کے باوجود ایف بی کی کارکردگی کا تسلی بخش جائزہ لیا 10 فروری سے ئی ایم ایف کا وفد پاکستانی ٹیم کے ساتھ پالیسی مذاکرات کا غاز کرے گا جو 13 فروری کو مکمل ہوں گے اس عرصے کے دوران اگلی تیسری سہ ماہی کے لیے حکام کے ساتھ بینچ مارکس طے کیے جائیں گے جنہیں پھر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے بورڈ کو پیش کیا جائے گائی ایم ایف کو گاہ کردیا گیا ہے کہ ایف بی 52 کھرب 70 ارب روپے کے ہدف کے قریب بھی نہیں پہنچ سکے گا ملاقاتوں سے گاہ عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ہم یہ ہدف پورا نہیں کرسکتے ہم مانتے ہیں کہ معیشت پہلے ہی سست روی کا شکار ہے اور ہم نے انہیں بتادیا ہے کہ مزید ٹیکسز کا اضافہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان سے پاکستان میں کاروبار بند ہوجائیں گے ئی ایم ایف ٹیکس ریونیو ہدف میں مزید کمی پر اتفاق کرتی ہے یا نہیں یہ فیصلہ مذاکرات کے پالیسی مرحلے میں کیا جائے گا جو اب شروع ہونے والے ہیں ایک اندازے کے مطابق گزشتہ برس کے 38 کھرب 50 ارب روپے کے مقابلے میں ایف بی کی ریونیو وصولی 48 کھرب روپے کے قریب ہوگییہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف کا وفد بیل پیکج پر کارکردگی کا جائزہ لینے پاکستان پہنچ گیاعہدیدار نے کہا کہ یہ ایک برس میں ایک کھرب روپے کا اضافہ ہوگا جو ریونیو کی وصولی میں سب سے زیادہ سالانہ وصولی ہوگییہ دعوی مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کی جانب سے بھی گزشتہ شب ایک ٹی وی شو میں کیا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مالی سال کے باقی مہینوں میں اہداف کو پورا کرنے کے لیے حکومت نان ٹیکس ریونیوز کی جانب دیکھ رہی ہے تاہم میزبان کی جانب سے منی بجٹ کے سوال پر انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا منی بجٹ کے امکانات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ اس ملک میں منی بجٹ کا لفظ بہت لاپروائی سے استعمال کیا جاتا ہے مشیر خزانہ نے کہا تھا کہ معاشی انتظامیہ کا مطلب یہ نہیں کہ بجٹ سال میں ایک مرتبہ دیا جائے اور پھر بیٹھ جائیں یہ ایک مسلسل جاری رہنے والا پروگرام ہے کہ جب بھی کوئی کمزوری ہو اسے حل کریں جب بھی کوئی مسئلہ ہو اسے صحیح کریں تاہم مشیر خزانہ نے مستقبل قریب میں ریونیو شارٹ فال کو دور کرنے کے لیے نئے ٹیکس اقدامات لینے سے متعلق براہ راست کوئی جواب دینے سے گریز کیا
اسلام اباد عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کے ساتھ جاری بات چیت کے دوران حکومت کی جانب سے قیمتوں کی ایڈجسمنٹ کا نیا طریقہ کار متعارف کروانے کا امکان ہےیہ طریقہ کار بجلی کی اوسطا قیمتوں کو 18 ماہ تک بغیر کسی تبدیلی کے برقرار اور گردشی قرض میں اضافے کے بغیر 252024 سے اس میں روپے فی یونٹ کی کمی کردے گایہ منصوبہ پاور ڈویژن اور اس کی سبسڈری سینٹرل پاور پرچیزنگ کمپنی ای پی پی اے نے تیار کیا جس کا مقصد سال کی بلند ترین مہنگائی کے باعث عوام کو درپیش معاشی مسائل کو حل کرنا ہے جو وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت پر دبا کا سبب بن رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ منصوبے کی منظوری ائی ایم ایف سے لینی پڑے گی جو اس وقت مالی سال 202019 کی دوسری سہہ ماہی میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے رہا ہےیہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف ہدف کے حصول کیلئے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہاس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہوئے اجلاس میں تفصیلی گفتگو کی گئی جس میں وزیر توانائی عمر ایوب معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر اور وزارت توانائی اور خزانہ کے سیکریٹریز نے شرکت کیاس ضمن میں اجلاس وزارت توانائی کے ائی ایم ایف سے کیے گئے وعدے کے حوالے سے پیش رفت جاننے کے لیے بلایا گیا تھا تاکہ جاری بات چیت کے اختتام سے پہلے نجی طور پر بجلی پیدا کرنے والوں کو ادائیگیوں کی گنجائش کا معاملہ درست کیا جائےوزارت توانائی کی جانب سے اجلاس میں بتایا گیا کہ انہوں نے موجودہ قوانین کے تحت ماہانہ سہ ماہی اور سالانہ بنیادوں پر جامع نظر ثانی کی جس میں یہ بات سامنے ائی کہ اسے 12 سے 18 ماہ کے عرصے میں ایک روپے 12 پیسے سے ایک روپے 19 پیسے فی یونٹ اضافے کی ضرورت ہےمزید پڑھیں ڈسکوز نے بجلی کی قیمتیں بڑھانے کے لیے درخواستیں دائر کرنا شروع کردیںوزارت کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ ایک روپے 12 پیسے سے ایک روپے 19 پیسے فی یونٹ اضافے کے حوالے سے ماہانہ بنیاد پر فیول پرائس ایڈجسمنٹ پر کام کیا گیا جس کے تحت اسے کسی مخصوص مہینے کے بجلی کے بلز میں شامل اور اس کے بعد تازہ ایڈجسمنٹ سے تبدیل کردیا جائے گاتاہم درکار اضافے کے ایک حصے کو متوقع کارکردگی کے حصول اور ایندھن کے مرکب میں تبدیلی کر کے روکا جاسکتا ہےاسی طرح صنعتوں کو بجلی کی خصوصی قیمتوں کی پیشکش کی جائے گی جس سے وہ اضافی گنجائش کو جذب کرنے کے لیے کم قیمت پر زیادہ بجلی استعمال کرسکیں گےیہ ٹیرف حکومت کی جانب سے صنعتی سیکٹرز کے لیے روپے 50 پیسے فی یونٹ مقرر کرنے اور پھر اس میں اضافی لاگت شامل کر کے اس کی خلاف ورزی کرنے سہ ماہی ایڈجسمنٹ اور متعدد سرچارجز کے بجائے ایک طویل عرصے کے لیے دیا جائے گایہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 56 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوریاجلاس کو بتایا گیا کہ بجلی کی قیمتوں میں سمتبر 2020 سے کمی انے کا امکان ہے اور 252024 تک اس میں اوسطا روپے فی یونٹ کی کمی ہوجائے گییوں مجموعی طور پر 252024 تک بجلی کی قیمت 15 روپے 30 پیسے فی یونٹ سے کم ہو کر 12 روپے 50 پیسے فی یونٹ جبکہ صنعتی ٹیرف کے 17 روپے سے کم ہو کر 14 روپے فی یونٹ ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہےایک سینئر حکومتی عہدیدار نے پورے ٹیرف پلان کی تصدیق کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ اسے ائی ایم ایف سے منظور ہونے کے بعد منظوری کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوایا جائے گا
اسلام اباد پاکستان کے سرکاری قرض اخراجات میں 15 ماہ میں 40 فیصد اضافے کے بعد حکومت نے جنوری سے جولائی 2020 تک مزید 19 کھرب روپے کا قرض لینے کا ارادہ ظاہر کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ معلومات وزارت خزانہ نے مسلم لیگ کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر کے سوال کے جواب میں تحریری طور پر جمع کروائی جس کے بعد قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے مابین زبانی جھڑپ دیکھنے کو ملیاس معاملے سے ایک ہفتے قبل حکومت نے بڑے پیمانے پر قرضوں کے حصول کی حد سے تجاوز کر کے فسکل ریسپانسیبلیٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ ایف ار ڈی ایل اے کی خلاف ورزی کرنے کا اعتراف کیا تھایہ بھی پڑھیں 15 ماہ میں پاکستان کا قرض 40 فیصد بڑھ گیاملکی قرضوں کے حوالے سے پارلیمان میں پیش کیے گئے پالیسی بیان میں وزارت خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2018 کے اختتام پر مجموعی قرض اور واجبات 290 کھرب 87 ارب 90 کروڑ روپے تھے جو ستمبر 2019 تک 410 کھرب 48 ارب 90 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئے یعنی اس میں 39 فیصد یا 110 کھرب 60 ارب روپے کا اضافہ ہوا مالی سال 2019 کے اختتام تک مجموعی قرض اور واجبات میں 35 فیصد یا 100 کھرب 34 ارب 40 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا اور یہ 402 کھرب 23 ارب 30 کروڑ روپے تک پہنچ گیاافضل کھوکھر کے سوال کا دوسرا حصہ تھا کیا یہ حقیقت ہے کہ حکومت حد سے زیادہ قرضوں پر انحصار کررہی ہے جس کا جواب دیتے ہوئے وزارت خزانہ نے بیان دیا کہ حکومت کی ضروریات ریونیو اور اخراجات کا فرق طے کرتا ہےحکومت جو 19 کھرب کا قرض لینا چاہ رہی ہے اس حوالے سے وزارت خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ 11 کھرب روپے بیرونی جبکہ کھرب روپے مقامی ذرائع سے حاصل کیے جائیں گےمزید پڑھیں پاکستان کو پائیدار ترقیاتی اہداف پورا کرنے کیلئے کھرب ڈالر سے زائد درکارافضل کھوکھر کے ایک سوال کے جواب میں قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ حکومت 2023 میں اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے تک 12 ہزار 261 ارب مقامی جبکہ 28 ارب 20 کروڑ ڈالر بیرونی قرضوں کی ادائیگی کرنے کا ارادہ رکھتی ہےبلوچستان عوامی پارٹی کی رکن اسمبلی روبینہ عرفان کے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے قرض لینے کے لیے کوئی سرکاری املاک کسی قومی یا غیر ملکی قرض دہندہ ادارے کے پاس گروی نہیں رکھوائی لیکن اثاثوں کو اجارہ سکوک شرعیت کے مطابق قرض لینا کا طریقہ منتقلیوں کے لیے استعمال کیا گیااراکین اسمبلی کو بتایا گیا کہ حکومت نے اسلام اباد موٹروے کے لیے 71 ارب روپے اور اسلام اباد سے لاہور موٹروے کے حصوں کے لیے ارب ڈالر کا قرض لیا تھایہ بھی پڑھیں غیر ملکی قرضے ایک کھرب ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے علاوہ ازیں ایوان میں مسلم لیگ کے رہنما خواجہ اصف کی جانب سے حکومت پر ملک میں اٹے اور چینی کے حالیہ بحران میں ملوث مافیاز کو تحفظ دینے کا الزام لگانے کے بعد حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے مابین گرما گرمی بھی دیکھنے میں ائیاجلاس میں بل منظور کیے گئے اور اراکین کے نجی بل بھی پیش کیے جو حکمران جماعت کے فخر امام ریاض فتیانہ اور امجد علی خان نے پیش کیے تھے بعدازاں کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی پر اجلاس اگلے دن تک کے لیے ملتوی کردیا گیا
موڈیز انویسٹرز سروسز نے خود مختار اداروں کے قریبی تعلق متحرک فنڈنگ اور لیکویڈیٹی کی بدولت ئندہ 12سے 18ماہ کے دوران پاکستان کے بینکنگ سسٹم کے لیے مستحکم لک منظرنامے کا اعلان کیا ہےایجنسی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کام کے ماحول کے اعتبار سے پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ توانائی کی پیداوار اور مقامی سطح پر سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری سے مدد ملے گیمزید پڑھیں موڈیز نے پاکستانی بینکوں کا اٹ لک مستحکم قرار دے دیاساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ تجارت میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی سے نچلی سطح پر نجی سرمایہ کاری کا امکان ہےموڈیز کے سینئر نائب صدر کونٹین ٹینوس کپریوس نے کہا کہ حالیہ عرصے میں خودمختار کریڈٹ پروفائل بہتر ہوئی ہے جس کی بدولت حکومتی سیکیورٹیز سے بینکوں کو فائدہ پہنچا جو ان کے اثاثوں کا 40 فیصد بنتا ہےکونٹین ٹینوس کپریوس نے کہا کہ ملک میں بینکوں کے لیے کام کرنے کی شرائط میں بتدریج بہتری رہی ہے لیکن سخت مانیٹری شرائط اور حکومت کی بھاری قرضوں کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر ان کے لیے کام کرنا مشکل ہے جس سے نجی شعبے میں سرمایہ کاری پر منفی اثرات مرتب ہوں گےموڈیز نے کہا کہ پاکستان میں معاشی ترقی کی صورتحال مایوس کن ہونے کے باوجود ایکسچینج ریٹ گزشتہ سال جون سے مستحکم ہے اور مارکیٹ کو امید ہے کہ ئندہ چند برسوں میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی کا امکان ہےیہ بھی پڑھیں موڈیز کا پاکستانی معیشت کے مستحکم ہونے کا عندیہاعلامیے کے مطابق صارفین کی جانب سے ڈپوزٹ میں استحکام اور بڑھتی ہوئی لیکویڈیٹی بھی اہم عناصر رہے جس سے بینکوں کو کم مالیت کی بے پناہ فنڈنگ ملی تاہم منافع میں معمولی اضافہ متوقع ہے لیکن یہ تاریخی اعدادوشمار سے کم رہے گاایجنسی نے امید ظاہر کی کہ حکومت ضرورت پڑنے پر اہم بینکوں کی مدد کرے گی لیکن بی ریٹنگ کی جانب سے عکاسی کرتے ہوئے کہا گیا کہ مالی سال میں درپیش چیلنجز کے سبب اس کی ایسا کرنے کی صلاحیت محدود ہےواضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ بی بہتر کرتے ہوئے منفی سے مستحکم کر دی تھی
اسلام باد سال 202019 کی پہلی ششماہی میں ملک کا مالی خسارہ حکومت کے اخراجات پر سخت کنٹرول کے باوجود جی ڈی پی کے 23 فیصد سے تجاوز کرگیا ہے جس کی وجہ سے پاکستانی حکام کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے وفد کے دوسرے سہ ماہی کے انتہائی سخت جائزے کا سامنا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ جولائی سے دسمبر 2019 تک کا مالی خسارہ جی ڈی پی کا 23 فیصد یا 995 ارب روپے رہا جو پہلی سہہ ماہی سے 06 فیصد زیادہ ہے جس کی وجہ اسی مدت میں بڑے پیمانے پر کھرب 90 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال رہاوفاقی حکومت نے جولائی سے دسمبر میں اخراجات ایک کھرب 83 ارب روپے تک محدود رکھے جو بجٹ میں مختص کیے گئے کھرب 40 ارب روپے کا 42 فیصد ہیںمزید پڑھیں گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافے کا امکانسینئر حکام نے ئی ایم ایف کو بتایا کہ عوامی اخراجات پر پہلے ماہ میں کوئی ضمنی گرانٹ جاری نہیں کی گئی اور حکومت سادگی کے وعدے پر عمل پیرا ہےاس ہی عرصے کے دوران 192018 میں مالی خسارہ جی ڈی پی کا 27 فیصد یا ایک کھرب ارب روپے رہا تھا تاہم سالانہ خسارہ بجٹ میں مختص کیے گئے 49 فیصد کے مقابلے میں 89 فیصد رہاان کا کہنا تھا کہ ئی ایم ایف نے مالی سال کے پہلی ششماہی میں 32 فیصد کے خسارے کا تخمینہ لگایا تھا تاہم خسارہ تقریبا وہاں تک پہنچ گیا ہے اور خلا صرف 34 ارب روپے کی باقی ہےانہوں نے کہا کہ حکومت نے ئی ایم ایف پروگرام کے تحت بنیادی توازن کے معیار پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تاہم اس سے وفد کو متاثر نہیں کیا جاسکا ئی ایم کا وفد سمجھتا ہے کہ یہ مستحکم ہے نہ ہی مطلوبہ ہے کیونکہ اس میں سے بیشتر پچھلے مالی سال سے رول اوورز کے ذریعے ئے تھے اور ریونیو کی ترقی میں اس سے تعاون حاصل نہیں ہےئی ایم ایف کے وفد سے مذاکرات میں شامل حکام کا کہنا تھا کہ ٹیکس شارٹ فال کھرب 50 ارب روپے سے زائد رہے گاان کے مطابق مزید مالی ایڈجسٹمنٹ اور اضافی ریونیو اقدامات کو ابتدائی بات چیت میں مختصر بیان کیا گیا تاہم ایسا جان بوجھ کر کیا گیا کیونکہ پالیسی کی سطح پر بحث 11 فروری منگل کے روز سے ہوگی اور کمزور معاشی حالات کے پیش نظر اضافی ٹیکس اقدامات کے امکانات ففٹی ففٹی ہیںیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف کا وفد بیل پیکج پر کارکردگی کا جائزہ لینے پاکستان پہنچ گیاایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ ریونیو اہداف میں مزید گہرائی تک نظر ثانی کے امکانات 10 سے 20 فیصد ہیں کیونکہ ئی ایم ایف نے پہلے ہی ٹیکس اہداف میں 55 کھرب ارب روپے سے 52 کھرب 70 ارب کمی کی اجازت دے دی ہےحکام کا کہنا تھا کہ غیر محصولاتی ریونیو کو بجٹ میں مختص کیے گئے کھرب 95 ارب روپے سے بڑھا کر 16 کھرب روپے تک کیا جاسکتا ہے جو ٹیلی کام ریونیو کی بحالی اسٹیٹ بینک کے منافع کی وجہ سے پہلے ہی نظر ثانی کرکے 12 کھرب روپے کیا جاچکا تھاحکام نے تجویز دی کہ پیٹرولیم میں چھوٹ اور گیس انفرا اسٹرکچر سیس کی شرح نجکاری عمل اور مرکزی بینک کا منافع اور تیل کی قیمتوں کی وجہ سے عوامی اداروں کے منافع پر نظر ثانی کے حوالے سے مزید مدد ملے گیان کے مطابق صرف ریونیو ہی نہیں بلکہ توانائی کے شعبے میں بھی کارکردگی شیڈول کے مطابق نہیں رہی حکام گردشی قرضے کو وعدے کے مطابق قابو نہیں کرسکے جبکہ بجلی پیدا کرنے والوں کی صلاحیت ادائیگیوں کے لیے بجلی کے ٹیرف کی دوسری سہہ ماہی کے ایڈجسٹمنٹ کا اعلان کرنے میں بھی پیچھے ہیںمزید پڑھیں ائی ایم ایف سے ارب ڈالر قرض کا معاہدہ طے پاگیا مشیر خزانہئی ایم ایف کے وفد کی نظر ثانی 13 فروری کو مکمل ہوگی جس دوران اس بات کا تعین کیا جائے گا 39 ماہ کے پروگرام کے تحت حکومت کو مارچ کے مہینے میں 45 کروڑ ڈالر ملیں گے یا نہیں جس کی حکومت کو غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور مارکیٹ میں اعتماد بحال کرنے کے لیے سخت ضرورت ہےپاکستان کو اب تک ایک ارب 44 کروڑ ڈالر مل چکیں گے جو جولائی میں دیے گئے 99 کروڑ 10 لاکھ ڈالر اور دسمبر میں 15 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی شکل میں دیے گئے تھےئی ایم ایف کے ارب ڈالر کے پروگرام میں سے ملک کو 2023 تک ایک ارب 65 ارب ڈالر ملے ہیں جس میں سے وہ ارب 36 کروڑ ڈالر ئی ایم ایف کو اس ہی عرصے کے دوران واپس کرے گا
اسلام اباد جولائی میں عائد کردہ پابندی کے باجود اکتوبر کے اختتام تک اٹے اور گندم کی برامدات ایک معما بنی ہوئی ہے اور متعلقہ وزارتیں اس بارے میں کوئی وضاحت دینے سے گریزاں ہیںکابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے گزشتہ برس جون میں اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ ملک میں اٹے اور گندم کی فراہمی میں کمی ہوجائے گی لیکن اس مسئلے کو پس پشت ڈالتے ہوئے نہ تو اس کی برامد رکی اور نہ ہی اٹے سے دیگر اشیا مثلا سوجی اور میدہ تیار کرنے کا سلسلہ رکاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی کے اواخر سے نومبر کے پہلے ہفتے تک وزارت تحفظ خوراک اور وزارت تجارت کی جانب سے ان اشیا کی برامدات روکنے کے متعدد نوٹیفکیشن جاری کیے گئے لیکن کسی حد تک انہیں پاکستان ادارہ شماریات پی بی ایس کے مرتب کردہ اعداد شمار میں رپورٹ کیا گیایہ بھی پڑھیں ملک میں گندم کا بحران معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائممقامی منڈیوں میں اٹے اور گندم کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث ای سی سی نے 17 جولائی 2019 کو گندم اور اٹے کی برامد پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے عمل میں مزید 13 دن لگ گئے اور 30 جولائی کو نوٹیفکیشن جاری ہوااس کے ایک ہفتے بعد وزارت تحفظ خوراک نے ایک وضاحت جاری کی کہ گندم سے تیار کی جانے والی دیگر اشیا مثلا فائن اٹا میدہ اور سوجی اس پابندی سے مستثنی ہیں پابندی سے اس استثنی اور نرمی نے ان اشیا کی برامد کی راہ ہموار کردیپی بی ایس کے اعداد شمار کے مطابق ستمبر 2019 میں ہزار 60 ٹن گندم جبکہ اکتوبر میں ایک ہزار 887 ٹن گندم برامد کی گئی تاہم اگست میں گندم کی کوئی برامد نہیں ہوئیدوسری جانب پاکستان سے جون اور جولائی میں میں 89 ہزار 237 ٹن گندم برامد کی گئی تاہم پی بی ایس کی ویب سائٹ پر دیے گئے اعداد شمار میں اٹے اور گندم کی برامد کو علیحدہ علیحدہ ظاہر نہیں کیا گیامزید پڑھیں گندم کی افغانستان اسمگلنگ میں ملوث دو سرکاری افسران کو معطل کیا گیاڈان کی نظر سے گزرے سرکاری دستاویزات کے مطابق جولائی میں 53 ہزار 393 ٹن اگست میں ایک ہزار 179 ٹن ستمبر میں ایک ہزار 36 ٹن اور اکتوبر میں 23 ہزار 991 ٹن اٹا برامد کیا گیافیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے محکمہ کسٹم نے اس بات کی تحقیقات کا اغاز کردیا ہے کہ پابندی کے باوجود یہ اشیا کس طرح برامد کی گئیںاس ضمن میں سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزارت تجارت نے یہ معاملہ ایف بی ار کے ساتھ اٹھایا تھا لیکن ادارہ وزارت کو برامدات کے اعداد شمار فراہم کرنے سے گریزاں تھا جس میں کچھ خصوصی کمپنیاں ملوث ہیںذرائع نے بتایا کہ محکمہ کسٹم پابندی کے باوجود گندم برامد کرنے والی کمپنیوں کی تفصیلات دینے کے لیے تیار نہیں تاہم شاید یہ معلومات وزیراعظم سیکریٹریٹ کو فراہم کردی گئی ہیںیہ بھی پڑھیں ملک بھر میں ٹے کا شدید بحران ارباب اختیار ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالنے لگے جولائی سے اکتوبر تک جاری رہنے والی یہ برامدات انڈونیشیا سری لنکا اور افغانستان کو کی گئیںمحکمہ کسٹم کے پاس گندم کی دیگر اشیا مثلا فائن اٹا میدہ اور سوجی کی برامدات کے اعداد شمار موجود ہیں تاہم وہ کسی کو فراہم نہیں کیے گئے جبکہ پی بی ایس کے اعداد شمار میں ان اشیا کی برامدات کو علیحدہ علیحدہ نہیں درج کیا گیادوسری جانب محکمہ تحفظ نباتات ڈی پی پی کے اعداد شمار کے مطابق اگست 2019 سے 19 اکتوبر 2019 تک جب وزارت تحفظ خوراک نے برامد کرنے کی اجازت دی تو ہزار 928 ٹن میدہ برامد کیا گیا جبکہ ستمبر سے اکتوبر کے درمیان سوجی کی برامدات 92 ٹن ریکارڈ کی گئیڈی پی پی کے اعداد شمار کے مطابق پاکستان نے گندم کی ڈالیاں پراٹھے اور سویاں بھی برامد کیںمزید پڑھیں گندم کی قلت کی پیشگی اطلاعات کے باوجود حکومت نے سنجیدہ اقدامات نہیں کیےجنوری 2019 سے جنوری 2020 تک لاکھ 47 ہزار 366 ٹن گندم کی ڈالیاں ایک ہزار 571 ٹن پراٹھے اور ہزار 233 ٹن سویاں برامد کی گئیں واضح رہے کہ ان اشیا کی برامدات پر پابندی نہیں ہے
وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار خان فریدی نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے اپنی ایک ویڈیو پر ردعمل دے دیامیڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں پکڑی جانے والی منشیات کو رگانک میڈیسن نامیاتی دوا جیسے ایلوپیتھک ہومیوپیتھک اور سی بی ڈی ئل وغیرہ تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہےانہوں نے کہا کہ اس عمل سے بھارت نے گزشتہ برس 22 ارب ڈالر کمائے جبکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی اسی طریقے کو استعمال کرتے ہیںمزید پڑھیں وزیر اعظم کی خواہش پر چرس سے دوا بنانے کی فیکٹری کا منصوبہ بنارہے ہیںشہریار فریدیبات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ ہم نے اقدامات اٹھاتے ہوئے تمام وہ اشیا جو چاہے ناسور ہوں لیکن ان کا استعمال مثبت ہوسکتا ہو تو اسے استعمال کیا جائےساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 2001 سے پوست ختم ہوچکی ہے لیکن تیراہ میں اس لیے بات کی کہ وہ قبائلی علاقہ ہے اور جہاں یہ تمام چیزیں موجود ہیں ان کا مثبت استعمال کرکے ادویات بنائی جائیں لیکن شاید کسی کو پشتو زبان سمجھ نہیں ئی اور غلط ترجمہ کیا گیاشہریار فریدی کا کہنا تھا کہ ہم نان ایشوز کو ایشو بناتے ہیں ہم چوری کو تو گناہ سمجھتے ہیں لیکن بہتان اور الزام لگانے کو گناہ نہیں سمجھتےانہوں نے کہا کہ ہمیں سوشل میڈیا اور میڈیا کو متحرک طریقے سے استعمال کرنا ہے لیکن یہ چیز جب دشمن کے پاس جائیں گی تو پاکستان کا کیا تصور جائے گا لہذا تحقیق کریں اور اس کو مکمل طریقے سے استعمال کریںوزیر مملکت انسداد منشیات نے کہا کہ دنیا کہاں سے کہاں چلی گئی لیکن ہم لکیر کے فقیر بنے بیٹھے ہیںخیال رہے کہ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار افریدی کہہ رہے تھے کہ وزیراعظم عمران خان کی خواہش ہے کہ خیبرپختونخوا کے علاقے وادی تیراہ میں چرس سے دوا بنانے کی فیکٹری کھولی جائے اس ویڈیو میں شہریار فریدی کو لوگوں سے پشتو زبان میں خطاب کرتے دیکھا گیا تھا جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ حکومت وزیر اعظم عمران خان کی خواہش پر ایک فیکٹری بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس میں چرس سے دوا تیار کی جائے گی ہم ہر سال ہیروئن چرس اور افیون بڑی مقدار میں پکڑتے ہیں اور پھر اسے جلاتے ہیںیہ بھی پڑھیں ثابت ہوکر رہے گا رانا ثناللہ کے خلاف کیس حقیقت ہے شہریار فریدیانہوں نے کہا تھا کہ دیگر ممالک اس سے ادویات تیار کرتے ہیں تو اس فیکٹری کا عمران خان ارادہ رکھتے ہیں جس پر کام جاری ہے ہم اللہ کے فضل سے اس فیکٹری کو وادی تیراہ میں لگائیں گےوزیر مملکت کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے نے کے بعد جہاں ان پر تنقید کی جارہی ہے تو وہیں ان کا مذاق بھی اڑایا جارہا تھاتاہم انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر گمراہ کن تبصروں کے ساتھ وائرل ہوئی میں کوہاٹ میں اپنے قبائلی عوام کو بتا رہا تھا کہ حکومت تیراہ اور دیگر قبائلی علاقوں میں نامیاتی دوائیں بنانے کے کارخانے لگائے گی
اسلام باد تاجروں اور برمد کنندگان کی جانب سے فیکٹریاں اور کاروبار بند کرنے کی دھمکیوں کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریونیو اور فنانس نے برمدی صنعتوں کے لیے پاور ٹیرف میں اضافہ اور یکم جنوری 2019 کی سابق ریکوری معطل کرنے کا حکم دے دیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیض اللہ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں مشاہدہ کیا گیا کہ رواں برس 13 جنوری کو پاور ڈویژن کا نوٹی فکیشن غیر مجاز معلوم ہوتا ہے جس میں برمدی شعبے کے لیے بجلی کے نرخ 75 سینٹس فی یونٹ سے 13 سینٹس تک بڑھایا گیاقائمہ کمیٹی کے اراکین نے اتفاق رائے کا اظہار کیا کہ پاور ڈویژن نے نوٹی فکیشن جاری کرکے اتھارٹی کا غلط استعمال کیا تھا اور درحقیقت یکطرفہ طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی اور وفاقی کابینہ کا مینڈیٹ استعمال کیا تھا مزید پڑھیں گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافے کا امکانکمیٹی نے متفقہ طور پر حکم دیا کہ پاور ڈویژن کو برمدی صنعتوں کی مراعات کی واپسی کے لیے ای سی سی اور کابینہ کے پاس جانا چاہیے اور اگر بجٹ میں سبسڈی کی رقم موجود نہیں تو مستقبل میں عملدرمد کے لیے حکومت کی جانب سے ان صنعتوں کی حمایت کے فیصلے کے خاتمے کا اعلان کرے تاہم قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کسی بھی حالت میں یکم جنوری 2019 سے ٹیرف ریکوری میں اضافے کی اجازت نہیں دے گی کیونکہ وہ نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ عملی طور پر بھی انڈسٹری کے لیے عالمی مارکیٹ میں فروخت کی گئی مصنوعات کی بحالی کے لیے ناممکن ہےوزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹر ارشد محمود نے اتفاق کیا کہ کسی الجھن یا ناکافی سبسڈی کو فیصلے کے لیے دوبارہ ای سی سی بھیجا جانا چاہیے اور کسی وزارت کو کابینہ یا اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی ترجمانی کے اختیارات حاصل نہیں اجلاس کے دوران وزارت خزانہ کامرس اور توانائی کے نمائندگان نے خود کو برمدی صنعتوں کے لیے پاور ٹیرف پالیسی میں یوٹرن سے بری الذمہ قرار دینے کی کوشش کی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کے رہنما اور کمیٹی کے چیئرمین فیض اللہ نے بتایا کہ انہوں نے ذاتی طور پر وزیر توانائی عمر ایوب سے بات کی تھی جنہوں نے کہا کہ اس فیصلے کا تعلق وزارت خزانہ سے ہے یہ بھی پڑھیں مہنگائی پر نظر رکھنے کی پالیسیوں کے جلد مثبت نتائج سامنے ئیں گے حکومتانہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ وزارتیں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہی ہے اور کمیٹی کو سنجیدگی سے نہیں لے رہیں جبکہ خزانہ کامرس اور توانائی تینوں وزارتوں کو تحریری طور پر اس حوالے سے اجلاس میں شرکت یا اپنے سیکریٹریز بھیجنے کا کہا گیا تھا فیض اللہ نے کہا کہ وہ خود چند اجلاسوں کے گواہ ہیں جس میں اس وقت کے وزیر خزانہ اسد عمر نے فروری 2019 میں برمدی پیکیج کا اعلان کیا تھا جس میں تمام سرچارجز سمیت 75 سینٹس فی یونٹ بجلی ٹیرف بھی شامل تھا انہوں نے کہا کہ 13 جنوری کو شعبہ توانائی کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری کرنے سے قبل اس پیکیج پر ای سی سی کی منظوری کے بعد مکمل طور پر عملدرمد ہورہا تھا
اسلام باد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف سے ہفتوں پر جاری رہنے والی بحث کے غاز پر ہی حکومت یکم فروری سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے لیے تیار ہے تاکہ عالمی ادارے کو رواں مالی سال کے لیے ریونیو ہدف کم کرنے پر راضی کیا جاسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز کابینہ ڈویژن نے اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اراکین کو طلب کیا تاکہ منگل کو کابینہ کا اجلاس منعقد کیا جاسکے تاکہ اس میں پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے مالی سال 202019 میں قدرتی گیس کی قیمتوں کے حوالے سے ارسال کی گئی سمری پر بحث کی جائےعلاوہ ازیں ئی ایم ایف کے وفد کی وفاقی بورڈ ریونیو ایف بی سے ابتدائی ملاقات ہوئی جس میں اطلاعات کے مطابق رواں مالی سال ریونیو اہداف میں کمی کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں 385 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال کا سامنا رہامزید پڑھیں مہنگائی پر نظر رکھنے کی پالیسیوں کے جلد مثبت نتائج سامنے ئیں گے حکومتبعد ازاں وزیر اعظم کے مشیر عبدالحفیظ شیخ نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ ئی ایم ایف کے وفد اور حکومتی ٹیم کے درمیان بات چیت کا غاز ہوچکا ہےان کا کہنا تھا کہ ئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے قرض پروگرام جاری ہے جس کے تحت ئی ایم ایف ارب ڈالر کا قرض اور معاشی اصلاحات کے لیے تعاون بڑھا رہا ہےان کا کہنا تھا کہ ئی ایم ایف پروگرام پر عملدرمد کے اثرات سامنے نا شروع ہوچکے ہیں اور ملک بھر سے سرمایہ کاری اکٹھا ہورہی ہےبات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت مہنگائی کو کم کرنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے اور ایکسچینج ریٹ میں بھی استحکام چکا ہے جبکہ احساس پروگرام کے لیے فنڈنگ ئی ایم ایف کے تعاون سے دوگنی کردی گئی ہےساتھ ہی انہوں نے کہا کہ قوم ہستہ ہستہ قیمتوں میں کمی دیکھے گیدوسری جانب معلومات رکھنے والے ذرائع نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریونیو میں مشکلات کے پیش نظر حکومت گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو اپنی کارکردگی کے طور پر پیش کرنا چاہتی ہےان کا کہنا تھا کہ جہاں بجلی کی قیمتیں ریگولیٹرز کی منظوری کے بعد بڑھی ہیں وہیں گیس کی قیمتیں بھی بڑھنے کے لیے تیار ہیں بلکہ ان میں یکم جنوری 2020 سے اضافہ ہوجانا تھاعہدیدار کا کہنا تھا کہ ایف بی حکام نے ئی ایم ایف کے وفد کو مالی سال کے پہلے ماہ میں 24 کھرب 10 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرنے کی تفصیلات سے گاہ کیا اور 385 ارب روپے کے شارٹ فال کی وجوہات بتائیں جبکہ اطلاعات کے مطابق ایف بی کو مارچ کے خر تک 35 کھرب 20 ارب روپے کے ہدف کو پورا کرنا ہوگاانہوں نے موقف اپنایا کہ معاشی حالات ایسے نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے جس کے ذریعے 50 کھرب روپے کا ریونیو ہدف سال کے خر تک حاصل کیا جاسکے لہذ ہدف پر نظر ثانی کرکے اسے کم کیا جانا چاہیےعہدیدار کا کہنا تھا کہ اتھارٹیز کی جانب سے پالیسی کی سطح پر ئی ایم سے بات چیت کا غاز ہونا باقی ہے تاہم انہیں باقی اہداف پر کارکردگی کے حوالے سے یقین دہانی کرانی ہوگیواضح رہے کہ حکومت نے ئی ایم ایف کو بیان حلفی دیا تھا کہ وہ دسمبر 2019 تک گیس کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کرے گییہ بھی پڑھیں گیس کی قیمتوں میں اضافہ مخر ترک کمپنی کے پورٹ چارجز معافاس کے علاوہ انہوں نے دونوں گیس کمپنیوں کے لیے ای سی سی کی جانب سے منظور شدہ منصوبے کے تحت گیس کے نقصانات کو کم کرنے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے3 سالہ منصوبے کے تحت سالانہ ایک سے فیصد تک نقصانات کو انفرااسٹرکچر میں بہتری نیٹ ورک کی بحالی اور چوری روکنے کے ذریعے کم کرنے کا کہا گیا ہےیاد رہے کہ ای سی سی اجلاس میں 15 فیصد تک گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری پر وزیر اعظم کی عام صارفین پر بوجھ کم سے کم کرنے کی ہدایات کے تحت بحث کی جائے گییہاں یہ واضح رہے کہ اوگرا نے مخصوص صارفین کے لیے 214 فیصد تک گیس کی قیمتوں میں اضافے کا تعین کیا تھا تاہم پیٹرولیم ڈویژن نے اس پیشکش کو تبدیل کردیا تھاپیٹرولیم ڈویژن کی سمری میں میٹر کے کرائے کو 20 روپے سے بڑھا کر 80 روپے کرنے عام صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں فیصد پاور پلانٹس کے لیے 12 فیصد اور صنعتوں اور سی این جی اسٹیشنز کے لیے 15 فیصد اضافے کا کہا گیا ہےپیٹرولیم ڈویژن نے تجویز دی کہ فرٹیلائزر پلانٹس کو ایل این جی کی قیمت پر ایندھن فراہم کیا جانا چاہیے جو ایک ہزار 672 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہےواضح رہے کہ گیس کی قیمتوں میں پیش کردہ ایڈجسٹمنٹس کا مقصد دونوں گیس کمپنیوں کے لیے 35 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کرنا ہے جس کے لیے ریگولیٹرز نے ریونیو ضروریات کو ایس این جی پی ایل کے لیے 274 ارب 20 کروڑ روپے ایس ایس جی سی کے لیے 282 ارب 90 کروڑ بتایا ہےاس کے علاوہ ای سی سی اجلاس میں دیگر چیزوں پر بھی بحث کی جائے گی جن میں سے وزارت دفاع اور داخلہ کے لیے تکنیکی ضمنی گرانٹس شامل ہیں
اسلام باد حکومت کا کہنا ہے کہ وہ وظفیوں کی رقم اور اس سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد بڑھا رہی ہے جبکہ مہنگائی کو کم کرنے کی پالیسیوں اور کوششوں کے نتائج ئندہ دنوں میں سامنے ئیں گےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں مسلسل بڑھنے والی مہنگائی کی شرح پر وضاحت دینے کی کوشش کی گئیواضح رہے کہ جنوری کے مہینے میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح ایک دہائی کی سب سے زیادہ 146 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جس پر عوام کی جانب سے حکومت پر شدید تنقید بھی کی جارہی ہےتاہم اس معاملے پر جاری مذکورہ بیان میں مدن میں تعاون اور دیگر سبسڈیز سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد بڑھانے پر بھی بات کی گئیمزید پڑھیں مہنگائی کی شرح جنوری کے مہینے میں 12 سال کی بلند ترین سطح پر گئیکوئی ٹائم لائن دیے بغیر وزارت کا کہنا تھا کہ موسم کے منفی حالات اور رسد میں خلل کے خاتمے کے بعد مہنگائی کم ہوگی اور معیشت ئندہ دنوں میں پیداوار اور ترقی کی جانب بڑھے گیوزارت کا کہنا تھا کہ ان اقدامات سے جہاں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے وہیں حکومت نے مہنگائی سے متاثرہ افراد کے تحفظ کے لیے ریلیف کے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو بنیادی اشیا پر سبسڈی دینا ہے جس کے لیے ارب روپے وزارت صنعت پیداوار کو منتقل کردیے گئے ہیں جبکہ 300 یونٹس سے کم ماہانہ بجلی استعمال کرنے والوں کو 226 ارب 50 کروڑ روپے کی سبسڈی مختص کرنا شامل ہےوزارت نے نشاندہی کی کہ وزیر اعظم کے احساس پروگرام کے لیے بھی 100 ارب کی جگہ مجموعی طور پر 190 ارب مختص کیے گئے ہیں گیس پر 24 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے اور حکومت نے اگست 2019 میں 51 لاکھ خاندانوں میں خصوصی ٹرانسفر کے تحت ایک ہزار روپے فی خاندان مہیا کیا ہےساتھ ہی وزارت نے امید ظاہر کی کہ استحکام کی پالیسیوں زراعت کے شعبے کی مداخلت وفاقی صوبائی سطح پر مسلسل نگرانی اور موسم کی بہتر صورتحال سے مہنگائی کم کرنے میں مثبت نتائج ملیں گےعلاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ دسمبر 2019 میں 43 لاکھ خاندانوں کو ہزار روپے کی سہ ماہی ادائیگی بھی کردی گئی ہے جبکہ ہزار روپے کے ماہانہ کفالت وظیفے کا غاز یکم فروری سے کردیا گیا ہے اس کے علاوہ مزید 10 لاکھ نئے افراد کو ئندہ ماہ میں اس پروگرام میں شامل کرلیا جائے گایہ بھی پڑھیں سال 2019 دسمبر میں بھی مہنگائی کی شرح 1263 فیصد رہیدریں اثنا یونیورسٹی کی فیس دیگر اخراجات کے لیے 50 ہزار ضرورت مند طالب علموں کو انڈر گریجویٹ اسکالر شپس دی جارہی ہے جبکہ انضمام شدہ فاٹا کے اضلاع کے لیے مختص 152 ارب روپے کے علاوہ 30 لاکھ بچوں پرائمری اسکول جانے والوں میں 750 روپے لڑکوں اور 1000 روپے لڑکیوں کو دیے جارہے ہیںادھر بیان میں وزارت نے غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ مون سون کی بارش سے گندم کی فضل پر پڑنے والے منفی اثرات سخت سردی اور دھند کی وجہ سے ضروری اشیا کی رسد میں خلل فصلوں کی کاشت اور اس کے مارکیٹ میں نے میں تاخیر اور سبزیوں کی پیداوار میں کمی کو ٹھہرایاتاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ موسم کے بدلنے سے لو ٹماٹر اور پیاز کی رسد بہتر ہوگی جس کی وجہ سے قیمتوں میں کمی ئے گیمزید برں فنانس ڈویژن نے نشاندہی کی کہ مہنگائی میں اضافے کی ایک اور وجہ عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں کے اثرات بھی ہیں اور پام ئل کی قیمتوں میں 439 فیصد سویا بین تیل کی قیمت 128 فیصد خام تیل کی قیمت 166 فیصد وغیرہ بڑھی ہیں
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز پیر کو مندی کا رجحان رہا اور عالمی سطح پر مندی کے اثرات کراچی اسٹاک ایکسچینج پر بھی مرتب ہوئے جس کے سبب انڈیکس فیصد یعنی 122155 پوائنٹس کمی کے ساتھ 40 ہزار 40938 پوائنٹس پر بند ہواپیر کو انڈیکس کا 41ہزار 63093 پوائنٹس کے ساتھ غاز ہوا جس کے بعد پورا دن مندی کا رجحان دیکھنے کو ملا اور ایک موقع پر انڈیکس 40ہزار 23364پوائنٹس تک گر گیامزید پڑھیں ئی ایم ایف کا وفد بیل پیکج پر کارکردگی کا جائزہ لینے پاکستان پہنچ گیاالبتہ بعد میں مارکیٹ میں کچھ بہتری کے ثار نظر ئے جس کی بدولت تقریبا 200 پوائنٹس کے ساتھ انڈیکس 40ہزار 40938پوائنٹس پر بند ہوامجموعی طور پر پیر کے دن شدید مندی کا رجحان دیکھنے میں ایا اور انڈیکس 122155 پوائنٹس 302 فیصد کمی کے ساتھ بند ہوااے کے ڈی سیکیورٹیز کے نائب سربراہ علی اصغر پوناوالا نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توقعات سے بڑھ کر کنزیومر پرائس انڈیکس کے مارکیٹ پر وسیع تناظر میں برے اثرات مرتب ہوئےانہوں نے کہا کہ مالی سال میں مشکلات حل ہوتی نظر نہیں رہیں اور پالیسی میں لائی گئی تبدیلیوں سے توقعات کے مطابق ریونیو حاصل نہیں ہو پارہایہ بھی پڑھیں مہنگائی کی شرح جنوری کے مہینے میں 12 سال کی بلند ترین سطح پر گئیاصغر پوناوالا کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے پروگرام کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور اگر ان کے مطابق ہم طے شدہ معیار پر پورا نہ اترے تو مزید سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیںنیکسٹ کیپیٹل لمیٹیڈ میں فارن انسٹیٹیوشنل سیلز کے سربراہ محمد فیضان نے کہا کہ مارکیٹ میں مندی کی وجہ بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے جبکہ کورونا وائرس کے سبب عالمی مارکیٹ میں مندی کے منفی اثرات بھی ہماری مارکیٹ پر مرتب ہوئے
اسلام باد انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ئی ایم ایف کا وفد 11 روز کے لیے گزشتہ سال جولائی میں بیل پیکج کے تحت دیے جانے والے ارب ڈالر پر کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان پہنچ گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نظر ثانی کے بعد اس بات کا اندازہ لگایا جائے گا کہ حکومت کو مارچ میں مارکیٹ میں اعتماد اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے 45 کروڑ ڈالر دیئے جانے چاہیے یا نہیںپاکستان نے جولائی سے اب تک پیکج کے ایک ارب 44 کروڑ ڈالر حاصل کیے ہیں جس میں سے 99 کروڑ 10 لاکھ ڈالر جولائی میں اور 45 کروڑ 20 لاکھ دسمبر کے مہینے میں حاصل کیے تھےمجموعی ارب ڈالر میں سے پاکستان کو 2023 تک ایک ارب 65 کروڑ ڈالر ملنے ہیں جبکہ ارب 35 کروڑ ڈالر ئی ایم ایف کو اس ہی عرصے میں واپس کرنے ہوں گےمزید پڑھیں ائی ایم ایف پیکج کی دوسری قسط پاکستان کیلئے 45 کروڑ 24 لاکھ ڈالر منظور نظرثانی ایسے وقت میں ہورہی ہے جب حکومت کو رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں 279 کھرب روپے میں سے 385 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہےوفاقی بجٹ 202019 کے تحت حکومت نے فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے لیے سالانہ ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف 55 کھرب ارب روپے کا مقرر کیا تھایہ سالانہ ہدف ریونیو میں 43 فیصد تک شرح نمو کے حساب سے طے کیا گیا تھا جبکہ درحقیقت مالی سال کے پہلے ماہ میں ریونیو ہدف 168 فیصد رہا جو حکومت کے دعوے کے مطابق 14 فیصد سے زائد مہنگائی اور فیصد معاشی نمو کا سبب تھائی ایم ایف کا وفد پاکستان میں ئندہ ہفتے تک قیام کے دوران کابینہ اراکین بشمول ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ حماد اظہر عمر ایوب خان اسد عمر اور محمد میاں سومرو کے علاوہ اسٹیٹ بینک پاکستان اور معاشی وزارتوں کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کرے گایہ بھی پڑھیں پاکستان کا قرضہ کم ہوکر جی ڈی پی کا 847 فیصد ہوگیا ائی ایم ایفان ملاقاتوں میں بحث میں گردشی قرضوں میں کمی ریونیو اکٹھا کرنے نجکاری پروگرام اور دیگر اسٹرکچرل اصلاحات کے حوالے سے چیلنجز اور کارکردگی پر توجہ دی جائے گیحکومت کے لیے اس وقت سب سے اہم چیلنج معیشت میں ریونیو جمع کرنے کے عمل کو اضافی اقدامات کے ذریعے تیز کرنا ہے کیونکہ ایف بی کے حکام نے پہلے ہی اضافی ٹیکسز کے نفاذ کی مخالفت کی ہےتوقع کی جا رہی ہے کہ دونوں فریقین اس بات پر تبادلہ خیال کریں گے کہ ترقی کو کم کیے بغیر مالی استحکام کو کیسے یقینی بنایا جائے توقع کی جارہی ہے کہ وہ جون 2020 میں پیش ہونے والے ئندہ سال کے بجٹ کی تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کریں گے
وزارت خزانہ کے مالی سال 202019 سے متعلق جاری کردہ پالیسی اسٹیٹمنٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک سال میں اسٹیٹ بینک کے منافع میں 95 فیصد کمی واقع ہوئی منافع میں کمی سے متعلق جواز پیش کیا گیا کہ روپے کی قدر گرنے سے اسٹیٹ بینک کو بیرونی ادائیگیوں میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا مزید پڑھیں مالی سال کی پہلی ششماہی میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 68 فیصد اضافہوزارت خزانہ کے مطابق 192018 میں اسٹیٹ بینک کے منافع کا ہدف 280 ارب روپے تھا تاہم منافع 12 ارب 50 کروڑ روپے رہا اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ 182017 میں اسٹیٹ بینک کا منافع 233 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا علاوہ ازیں وزارت کے بیان کے مطابق گزشتہ برس تک اسٹیٹ بینک کا نان ٹیکس مدن میں حصہ اوسط 30 فیصد رہا جبکہ مالی سال 2014 تا 2018 کے دوران حکومت کے لیے اسٹیٹ بینک کا منافع نان ٹیکس ریونیو کا اہم ذریعہ رہا بیان میں کہا گیا کہ ایک سال میں نان ٹیکس مدن ہدف کے مقابلے میں 408 ارب روپے کم رہی جبکہ 192018 میں نان ٹیکس مدن کا ہدف 772 ارب روپے تھا وزارت خزانہ کے مطابق 192018 میں نان ٹیکس مدن کا حجم 364 ارب روپے رہا تھا یہ بھی پڑھیں حد یہ کہ اب اسٹیٹ بینک بھی خسارے کے ڈنک سے نہ بچ سکاوزارت خزانہ کی جانب سے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق سرکاری اداروں کے مارک اپ شرح سود کی مدن 123 ارب روپے ہدف کے مقابلے میں 36 ارب روپے رہی علاوہ ازیں بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی اے کی نان ٹیکس مدن 20 ارب روپے ہدف کے مقابلے میں 18 ارب 20 کروڑ روپے رہی جبکہ سال 192018 میں تیل اور گیس کی رائلٹی کی نان ٹیکس مدن 88 ارب روپے ریکارڈ کی گئی اسٹیٹ بینک کے ذخائر17 جنوری کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق 10 جنوری 2020 کو ختم ہونے والے ہفتے میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 8230 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 11586 ارب ڈالر تک پہنچنے کے ساتھ ہی اسٹیٹ بینک کے ذخائر 21 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے تھےملک کے مجموعی ذخائر 388 کروڑ ڈالر سے 18123 ارب ڈالر کی سطح پر اگئے تھے مزیدپڑھیں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گاڑیوں کی فروخت میں 43 فیصد کمیاس سے قبل گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا فیصلہ سناتے ہوئے شرح سود 1325 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھاگورنر اسٹیٹ بینک نے رواں سال مہنگائی کی شرح 11 سے 12 فیصد رہنے کی پیشگوئی بھی کی تھی واضح رہے کہ 22 نومبر 2019 کو ایس بی پی نے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود 13 اعشاریہ 25 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا
ریگل ٹوموبائلز نے اپنی گاڑی پرنس پرل کو باضابطہ طور پر فروخت کے لیے پیش کردیا ہےاس گاڑی کو دسمبر میں متعارف کرایا گیا تھا اور یکم فروری کو اسے فروخت کے لیے پیش کیا گیا 796 سی سی انجن کی گاڑی میں سوزوکی مہران کی طرح 40 ہارس پاور اور اسپیڈ مینوئل ٹرانسمیشن دیئے گئے ہیںاس کے دیگر فیچرز میں انچ کا انفوٹینمنٹ سسٹم ایم پی تھری اے یو ایکس اور بلیوٹوتھ اسپیکرز کے ساتھ دیا گیا ہے جبکہ الیکٹرک پاور اسٹیئرنگ پاور سائیڈ مرر جیک نائف ریموٹ کی پاور رئیر ڈور ہیچ سینٹرل لاکنگ ڈرائی بیٹری ریورسنگ کیمرا اور ایلوئے وہیلز شامل ہیں جبکہ ائیربیگز پشنل ہیںیہ گاڑی کئی رنگوں جیسے نوبل وائٹ میڈیم سلور ڈارک بران ریو ٹماٹو ہارورڈ بلیو ایکوا گرین اور بیگی میٹالک میں دستیاب ہوگیاس کی قیمت 10 لاکھ 49 ہزار روپے رکھی گئی ہے اور اسکی بکنگ ساڑھے لاکھ ڈپازٹ کے ساتھ کی جاسکے اور 90 دن کے اندر ڈیلیوری ہوگیگاڑی خریدنے پر سال یا 60 ہزار کلومیٹر کی وارنٹی بھی دی جائے گیفوٹو بشکریہ ریگل موٹرز پاک سوزوکی نے 2019 میں مہران کی پروڈکشن ختم کرکے نئی 660 سی سی لٹو کو متعارف کرایا اور پرنس پرل مہران کو ختم کیے جانے سے پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے کے لیے پیش کی جارہی ہےخیال رہے کہ ریگل اٹوموبائل انڈسٹریز لمیٹڈ نے لاہور میں اسمبلنگ پلانٹ تعمیر کیا تھا جو ملک میں تیسری بڑی بائیک اسمبل کرنے والی کمپنی بھی ہےٹو پالیسی برائے سال 212016 میں نئے سرمایہ کاروں کے لیے مراعات کے اعلان کے بعد ریگل ٹو موبائلز لمیٹڈ نے چینی کمپنی کے تعاون سے پاکستان میں ٹو کے شعبے میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا تھااس کمپنی نے چین کی ڈی ایف ایس کے گروپ کے ساتھ تیکنیکی شراکت داری کا معاہدہ کیا تھا تاکہ پرنس کے نام سے گاڑیاں اسمبل کرسکے
اسلام باد پاکستان کے ادارہ شماریات پی بی ایس کے مطابق جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 12 سال کی بلند ترین سطح 146 فیصد پر گئی جبکہ گزشتہ سال دسمبر میں یہ 126 فیصد تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کنزیومر پرائز انڈیکس سی پی ئی کے مطابق مہنگائی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 197 فیصد بڑھیواضح رہے کہ اس سے قبل 082007 میں سب سے زیادہ مہنگائی کی شرح 17 فیصد ریکارڈ کی گئی تھیادارے کی جانب سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق غذا کی قیمتوں میں اضافہ بالخصوص گندم ٹا دالیں چینی گڑ اور کھانے کے قابل تیل کی قیمتوں میں اضافہ جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا سبب بنیمزید پڑھیں سال 2019 دسمبر میں بھی مہنگائی کی شرح 1263 فیصد رہیرپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ضروری غذائی اشیا جیسے سبزی اور پھل کی قیمتیں شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں زیادہ ہیں دیہی علاقوں میں کھانا بنانے کے لیے استعمال ہونے والے ایل پی جی سلینڈر کی قیمتوں میں بھی 2013 کے بعد سب سے زیادہ ہیںروپے کی قدر میں کمی اور بین الاقوامی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ان کی مانگ میں اضافہ جولائی 2019 سے مہنگائی میں جاری اضافے کی عکاسی کرتا ہےشہری علاقوں میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں جنوری کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر 195 فیصد جبکہ ماہانہ حساب سے 27 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یہ دیہی علاقوں میں بالترتیب 238 فیصد اور 34 فیصد بڑھا ہےاس سے صاف واضح ہے کہ دیہی علاقے جہاں ملک کی زیادہ تر بادی موجود ہے میں غذائی اشیا میں مہنگائی زیادہ ہوئی ہے جو اس سے قبل کبھی نہیں ہواشہری علاقوں میں غذائی اشیا جن کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا مونگ کی دال 1974 فیصد چنے کی دال 182 فیصد مرغی 1753 فیصد انڈے 1428 فیصد گندم 1263 فیصد بیسن 1209 فیصد تازہ سبزیاں 117 فیصد ماش کی دال 1029 فیصد گڑھ 949 فیصد پھلیاں 809 فیصد گندم کا ٹا 742 فیصد مسور کی دال 733 فیصد مرچ اور مصالحے 715 فیصد چنے 668 فیصد چینی 507 فیصد تازہ پھل 393 فیصد سرسوں کا تیل 287 فیصد گندم کی اشیا 264 فیصد گھی 218 فیصد چاول 12 فیصد مچھلی 119 فیصد اور خشک میوہ ججات 109 فیصد شامل ہیںدوسری جانب جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں پیاز 1837 فیصد ٹماٹر 836 فیصد اور لو 369 فیصد ہیںیہ بھی پڑھیں ملک میں مہنگائی کی شرح سال کی بلند ترین سطح 127 فیصد تک جا پہنچیدیہی علاقوں میں غذائی اشیا جن کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا مونگ کی دال 187 فیصد مرغی 173 فیصد تازہ سبزی 1539 فیصد چنے کی دال 1421 فیصد انڈے 1289 فیصد گڑھ 1284 فیصد بیسن 997 فیصد گندم 907 فیصد مسور کی دال 677 فیصد گھی 655 فیصد پکانے کا تیل 648 فیصد ماش کی دال 631 فیصد گندم کا ٹا 616 فیصد سرسوں کا تیل 513 فیصد مرچ مصالحے 485 فیصد پھلیاں 454 فیصد چینی 436 فیصد چنے 422 فیصد خشک میوہ جات 354 فیصد مکھن 249 فیصد لو 196 فیصد گوشت 182 فیصد چاول 177 فیصد گندم کی مصنوعات 167 فیصد خشک دودھ 14 فیصد شامل ہیںپنجاب میں نئی فصل کی کاشت کے بعد غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی کی توقع کی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ ٹماٹر پیاز لو اور دیگر سبزیوں کی قیمتیں فروری اور مارچ میں کم ہوں گی
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے ایک مرتبہ پھر شہریوں کے لیے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ فروخت کنندہ سے 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر اپنا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ سی این ئی سی دکھانا لازمی قرار دے دیا ترجمان ایف بی ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ خریداری کے وقت قومی شناختی کارڈ دکھانے کی شرط تاجروں کی سہولت کے لیے جولائی 2019 میں واپس لے لی گئی تھی لیکن اب یہ شرط یکم فروری 2020 سے دوبارہ نافذ کردی گئی ہے انہوں نے کہا کہ صارفین کی جانب سے شناختی کارڈ دکھانا کوئی مسئلہ نہیں ایف بی ٹیکس چوروں کی شناخت کے لیے کاروبار سے کاروبار بزنس ٹو بزنس خریداری کی نگرانی کرے گا مزید پڑھیں 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط لازمی قرارترجمان نے کہا کہ ہم شناختی کارڈ کی تصدیق کے لیے اپنے سسٹم کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نادرا سے منسلک کریں گےحامد عتیق سرور نے کہا کہ کچھ تاجر ٹرانزیکشنز کے لیے جعلی شناختی کارڈ نمبروں کا استعمال کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ صرف بڑی ٹرانزیکشنز میں ملوث تاجروں کے کیس میں تصدیق کا نظام کا استعمال کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ قومی شناختی کارڈ کی شرط کا اصل مقصد کاروبار سے کاروبار بزنس ٹو بزنس لین دین کو دستاویزی شکل دینا ہے اور صارفین کی مخصوص تعداد ہی 50 ہزار سے زائد مالیت کی کچھ لین دین کرتی ہے اور وہ سیلز ٹیکس رجسٹرڈ شخص سے ہی کی جاتی ہےترجمان کے مطابق یہ شرط جعلی اور غیر تصدیق شدہ کاروباری افراد کو ان خریداروں سے بچانے میں مدد دے گی جس کے نتیجے میں ویلیو کے سلسلے میں سیلز ٹیکس کا نقصان ہوتا ہےانہوں نے کہا کہ 41 ہزار سو 84 سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد ٹیکس ادا کررہے ہیں اور ٹیکس گوشوارے بھی جمع کروارہے ہیںیہ بھی پڑھیں تاجر برادری اخر شناختی کارڈ کے نام سے اتنا کیوں گھبرا گئی ہےترجمان ایف بی نے کہا کہ اگر سیلز ٹیکس رجسٹرڈ فروخت کنندہ سے خریداری کی جاتی ہے تو خریدار کا شناختی کارڈ نمبر صرف محدود کیسز میں فراہم کرنا ہوگا ان کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ نمبر کی فراہمی کا مطلب یہ نہیں کہ خریدار سیلز ٹیکس قانون کے تحت رجسٹرڈ ہو غیر رجسٹرڈ افراد کے ساتھ بھی فروخت کی جاسکتی ہےیہ خبر فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد وفاقی بورڈ ریونیو ایف بی نے رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں 387 ارب روپے کے شارٹ فال سے 27 کھرب 92 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عارضی اعداد شمار میں بتایا گیا کہ مالی سال 20 کے پہلے ماہ میں ٹیکس باڈی 27 کھرب 90 ارب سے زائد کے ہدف کے مقابلے میں 24 کھرب 10 ارب روپے جمع کرسکی اس طرح 387 ارب روپے کا شارٹ فال رہاتاہم کلیکشن وصولیوں کی اعداد شمار سے 168 فیصد ترقی دکھائی دی گئی کیونکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 20 کھرب 70 ارب روپے تھیمزید پڑھیں ایف بی ریونیو کے حصول میں ناکام شارٹ فال 111 ارب روپے تک پہنچ گیاواضح رہی کہ جنوری میں ٹیکس ادارے نے ریونیو کلیکشن میں گزشتہ سال کے 425 ارب روپے کے مقابلے میں 321 ارب روپے کے ساتھ 104 ارب روپے کا شاٹ فال دیاٹیکس حکام نے بک ایڈجسمنٹ میں مزید سے ارب روپے وصولی کا تخمینہ لگایا ہے کیونکہ سالانہ ہدف تک پہنچنے کے لیے موجودہ ترقی کی شرح کا دوگنا درکار ہوگاادھر رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں ایف بی نے ٹیکس دہندگان جن میں زیادہ تر برمد کنندگان تھے انہیں 69 ارب روپے ریفنڈ کی مد میں ادا کیےیہاں یہ بھی واضح رہے کہ ایف بی نے سال 2019 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی خری تاریخ میں 28 فروری تک توسیع کردی اور یہ تمام افراد تنخواہ دار اور غیرتنخواہ دار افراد اور کمپنیوں کی ایسوسی ایشنز کے لیے دستیاب ہے31 جنوری تک ایف بی کو 23 لاکھ 39 ہزار ریٹرنز موصول ہوئے جبکہ مزید لاکھ کی وصولی کی لیے تاریخ کو بڑھایا گیاواضح رہے کہ گزشتہ برس ریٹرنز جمع کرانے کی تعداد 18 لاکھ تھی جو سب سے زیادہ تھیخیال رہے کہ بین الاقوامی مانیٹری فنڈ کی ٹیم ئندہ ہفتے جائزہ لے گی تاہم اس نے سالانہ محصولات کی وصولی کا ہدف بجٹ کے تخمینہ 55 کھرب ارب روپے سے کم کرکے 52 کھرب 70 ارب روپے ہےیہ بھی پڑھیں ماہ میں ریونیو شارٹ فال 287 ارب روپے تک جاپہنچاادھر کسٹم کا مجموعی وصولی بھی مالی سال 2020 کے ماہ میں کم کوئی اور یہ 488 ارب 10 کروڑ روپے کے ہدف کے مقابلے میں 114 ارب 90 کروڑ روپے کم ہوکر 373 ارب 20 کروڑ روپے رہا اسی طرح گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں انکم ٹیکس کی مجموعی وصولی 10 کھرب ارب روپے کے مقابلے میں 895 ارب 80 ارب روپے رہیعلاوہ ازیں پہلے ماہ میں اشیا پر سیلز ٹیکس وصولی 11 کھرب 28 ارب روپے کے مقابلے میں 10 کھرب 50 ارب روپے رہا اور اس طرح 122 ارب 80 کروڑ روپے کا شارٹ فارل رہا
اسلام اباد 15 ماہ کے عرصے میں پاکستان کے سرکاری قرض اور واجبات میں 40 فیصد اضافہ ہوا تو حکومت نے بڑے پیمانے پر قرضوں کے حصول کی حد سے تجاوز کر کے فسکل ریسپانسیبلیٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ ایف ار ڈی ایل اے کی خلاف ورزی کرنے کا اعتراف کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملکی قرضوں کے حوالے سے پارلیمان میں پیش کیے گئے پالیسی بیان میں وزارت خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2018 کے اختتام پر مجموعی قرض اور واجبات 290 کھرب 87 ارب 90 کروڑ روپے تھے جو ستمبر 2019 تک 410 کھرب 48 ارب 90 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئے یعنی اس میں 39 فیصد یا 110 کھرب 60 ارب روپے کا اضافہ ہواگراف رمشا جہانگیر مالی سال 2019 کے اختتام تک مجموعی قرض اور واجبات میں 35 فیصد یا 100 کھرب 34 ارب 40 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا اور یہ 402 کھرب 23 ارب 30 کروڑ روپے تک پہنچ گیارپورٹ میں کہا گیا کہ ایف ار ڈی ایل اے چاہتی ہے کہ وفاقی حکومت وفاقی مالیاتی قرض کو کم کرنے کے اقدامات کرے اور مجموعی سرکاری قرضوں کو دانشمندانہ حدود کے اندر رکھےیہ بھی پڑھیں غیر ملکی قرضے ایک کھرب ارب ڈالر سے تجاوز کرگئےاس کے لیے اس بات کی ضرورت تھی کہ مالی سال 192018 سے شروع کرکے سال میں غیر ملکی گرانٹس کے علاوہ وفاقی مالیاتی قرض مجموعی ملکی پیداوارجی ڈی پی کا فیصد کیا جائے اور اس کے بعد اس کو جی ڈی پی کے زیادہ سے زیادہ ساڑھے فیصد تک برقرار رکھا جائےپالیسی بیان میں بتایا گیا کہ مالی سال 192018 کے دوران وفاقی مالیاتی خسارہ گرانٹس کے علاوہ ہزار 635 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 94 فیصد تک پہنچ گیا جو فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہےتاہم وزارت خزانہ نے عوامل کی سیزیز کے باعث اسے جائز قرار دیا جن میں بیشتر اس کی پالیسز سے ہی نکلے ہیںوزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 202019 میں ایک غیر متوقع اور یکطرفہ عنصر وفاقی مالیاتی خسارے کی مد میں جی ڈی پی کا 225 فیصد رہامزید پڑھیں پاکستان کو پائیدار ترقیاتی اہداف پورا کرنے کیلئے کھرب ڈالر سے زائد درکاراس میں ٹیلی کام لائسنس کی تجدید ریاستی اثاثوں کی فروخت میں تاخیر اور توقع سے زیادہ کمزور ٹیکس ایمنسٹی جی ڈی پی کا ایک فیصد رہیاس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کے منافعوں کی منتقلی کا شارٹ فال جی ڈی پی میں 05 فیصد رہاپالیسی بیان میں کہا گیا کہ مالی سال 2018 کے اختتام تک قرض اور اخراجات جی ڈی پی کے 863 فیصد سے بڑھ کر ستمبر 2019 کے اختتام تک 943 فیصد تک پہنچ گئےوزارت خزانہ نے بتایا کہ 15 ماہ میں حکومت کا مقامی قرض 38 فیصد سے بڑھ کر 62 کھرب 34 ارب روپے ہوگیا جبکہ اسی عرصے کے دوران غیر ملکی قرض بھی 36 فیصد یا 28 کھرب بڑھ کر 77 کھرب 96 ارب سے 105 کھرب ارب روپے تک جا پہنچا
حکومت نے فروری کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل نہ کرنے کا اعلان کر دیا وزارت خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل نہ کرنے کے بیان میں کہا گیا کہ فروری کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہےواضح رہے کہ ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے فروری کے مہینے کے لیے ڈیزل کی قیمتوں میں فیصد اضافے اور پیٹرول کی قیمت میں صرف پیسے فی لیٹر کمی کی تجویز دی تھیحکومتی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اوگرا نے جنرل سیلز ٹیکس جی ایس ٹی کے موجودہ نرخ اور پیٹرولیم لیوی کی بنیاد پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق سمری حکومت کو ارسال کیمزید پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پیٹرول 2روپے 61 پیسے مہنگاحکومتی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اوگرا نے جنرل سیلز ٹیکس جی ایس ٹی کے موجودہ نرخ اور پیٹرولیم لیوی کی بنیاد پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق سمری حکومت کو ارسال کی تھیاوگرا نے پیٹرول اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں بالترتیب پیسے اور 66 پیسے کمی کی تجویز دی تھیخیال رہے کہ حکومت پہلے ہی اضافی ریونیو کے حصول کے لیے تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی 17 فیصد کرچکی ہے
کراچی پاک سوزوکی موٹر کمپنی پی ایس ایم سی نے فروری میں تین دن تک اپنی پیداوار بند کرنے کا اعلان کردیااس حوالے سے پاک سوزوکی نے جاری ایک نوٹیفکیشن میں غیرپیداواری دن این ڈی پی کے بارے میں گاہ کیا تاہم پیداوار بند رکھنے کی وجہ نہیں بتائی البتہ یہ اعلان کیا کہ ٹو موبائل کے شعبے میں پیداوار اور 10 فروری کو بند رہے گیمزید پڑھیں پاک سوزوکی کی الٹو 660 سی سی مارکیٹ میں اگئییاد رہے کہ پاک سوزوکی نے رواں مالی سال کے دوران جنوری میں اپنی انوینٹری کو معقول بنانے کے لیے روز تک پیداوار بند رکھی تھیعلاوہ ازیں کمپنی نے سوزوکی کلٹس وی ایکس ایل اور اے جی ایس ماڈلز کی قیمتوں میں 10 ہزار روپے اضافہ کردیا جس کے بعد کلٹس کی قمیت 18 لاکھ 65 ہزار اور اے جی ایس ماڈلز کی قیمت 19 لاکھ 85 ہزار روپے ہوگئیکمپنی کے مطابق گاڑیوں کی قیمت میں حالیہ اضافہ گاڑیوں کے ماڈلز میں لگائے نئے انفوٹینمنٹ سسٹم کی وجہ سے کیا گیاواضح رہے کہ ایکسچینج ریٹ میں استحکام ہونے سے درمدی لاگت میں کمی کے باوجود یکم جنوری کو پاک سوزوکی نے کلٹس کے علاوہ اپنے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں 49 سے 90 ہزار روپے کا اضافہ کیا تھاٹو سیکٹر میں طلب کی کمی رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں کمپلیٹ اور سیمی ناکڈ ڈان کٹس کی درمدات میں 46 فیصد کمی کی بڑی وجہ تھی اور یہ درمدات گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 42 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے کم ہوکر 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگئی یہ بھی پڑھیں پاک سوزوکی کا لٹو 660 سی سی کی فروخت کی تاریخ کا اعلاناس کے علاوہ نئی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی خام مال پر اضافی کسٹمز ڈیوٹی اور ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھا پر بڑھتی قیمتوں کے باعث مالی سال 2020 کی پہلی ششماہی میں گاڑیوں کے مختلف ماڈلز کی فروخت 32 سے 72 فیصد تک کم ہوئی جبکہ شرح سود 1325 فیصد کی سطح پر ہونے کے باعث بھی نئے خریداروں کو بھی متاثر کیاتاہم یہ واضح رہے کہ جنوری میں ہونڈا اٹلس کارز پاکستان لمیٹڈ نے کوئی بھی غیرپیداواری دن نہیں گزارا جبکہ دسمبر 2019 میں کمپنی نے صرف دن کام کیا تھااس کے علاوہ ٹویوٹا گاڑیوں کو اسمبل کرنے والی انڈس موٹر کمپنی نے گزشتہ برس کے ماہ نومبر کے سے دن کے مقابلے میں دسمبر میں کسی دن پیداواری عمل کو معطل نہیں کیایہ خبر 31 جنوری 2020 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی
لاہور محکمہ خوراک کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب میں ٹے کا بحران پیدا کرنے میں کم از کم 204 فلور ملز ملوث ہیں محکمے کی جانب سے ٹے کی نقل حرکت کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کے لیے 27 جنوری سے سافٹ ویئر متعارف کروانے کا اعلان بھی کیا گیا ڈان کے پاس موجود رپورٹ کی کاپی میں انکشاف کیا گیا کہ 14 ملز لاہور ڈویژن راولپنڈی گوجرانوالہ ملتان ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال ڈویژنز میں ایک ایک فلور ملز موجود ہیں جن کے لائسنسز بحران میں کردار کی تصدیق کے بعد معطل کردیے گئے تھے مزید پڑھیں صدر مملکت ملک میں ٹے کے بحران سے لاعلمرپورٹ میں کہا گیا کہ یکم دسمبر 2019 سے 28 ملز کے لائسنسز معطل کرنے کے علاوہ دیگر 176 کا گندم کا کوٹہ بھی روک دیا گیا جبکہ ٹے کے بحران میں ملوث یونٹس سے مجموعی طور پر جرمانے کی مد میں کروڑ 62 لاکھ روپے بھی وصول کیے گئے ہیں اس میں دعوی کیا گیا کہ ٹے کا بحران پیدا کرنے کے قصورواروں میں اکثر کا تعلق بااثر سیاسی شخصیات سے ہے جن میں سے کچھ حکومت میں بھی موجود ہیں محکمہ خوراک کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ پی ئی ٹی بی کے اشتراک سے ریئل ٹائم فلور مانیٹرنگ سافٹ ویئر فلور لیجر منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم کا غاز کیا گیا ہے جو 27 جنوری سے زمائشی بنیادوں پر لاہور میں کام کررہا ہے اور فروری کے اواخر تک یہ نظام پورے پنجاب تک پھیلایا جائے گا رپورٹ میں عدالت کو گاہ کیا گیا کہ ٹے کا بحران 20202019 کے سیزن کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے مختص کیے گئے اہداف کے برعکس سندھ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی جانب سے گندم کی مطلوبہ خریداری نہ کرنے کا یا کم کرنے کے سے متعلق طلب پر دبا کی وجہ سے کیا گیا اس میں انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ سیزن میں سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے گندم کا ایک دانہ بھی نہیں خریدا جبکہ خیبرپختونخوا نے لاکھ ٹن کے مختص ہدف کے بجائے صرف 77 ہزار ٹن گندم خریدی تھی یہ بھی پڑھیں ملک میں گندم کا بحران معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائمرپورٹ میں کہا گیا کہ اس کا دوسرا عنصر یہ ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ نجی تاجروں کی جانب سے منافع بخش برمدات ہیں اس میں کہا گیا کہ جون 2019 میں 202019 کے لیے خریداری کی مہم کے فورا بعد اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا تھارپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ مارکیٹ میں دبا محسوس کرتے ہوئے پنجاب حکومت نے مارکیٹ میں استحکام لانے کے لیے اگست میں سرکاری اسٹاکس سے گندم جاری کرنا شروع کردی تھی یہ خبر 31 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے فروری کے مہینے کے لیے ڈیزل کی قیمتوں میں فیصد اضافے اور پیٹرول کی قیمت میں صرف پیسے فی لیٹر کمی کی تجویز دی ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومتی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اوگرا نے جنرل سیلز ٹیکس جی ایس ٹی کے موجودہ نرخ اور پیٹرولیم لیوی کی بنیاد پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق سمری حکومت کو ارسال کی انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان 31 جنوری کو کرے گی جنوری کے مہینے میں پاکستان اسٹیٹ ئل کی درمدی قیمت کی بنیاد پر اوگرا نے ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی کی قیمت میں روپے 47 پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل ئل ایل ڈی او کی قیمت میں ایک روپے 10 پیسے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی ہے مزید پڑھیں سال نو پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے 10 پیسے تک اضافے کا خدشہدوسری جانب اوگرا نے پیٹرول اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں بالترتیب پیسے اور 66 پیسے کمی کی تجویز دی ہے ہائی اسپیڈ ڈیزل کے ایکسڈپو نرخ ایک سو 27 روپے 26 پیسے کے بجائے ایک سو 29 روپے 73 پیسے بتائے گئے جس میں 19 فیصد اضافہ ظاہر کیا گیا ہے اسی طرح لائٹ ڈیزل ئل کی ایکسڈپو قیمت موجودہ 84 روپے 51 پیسے کے بجائے 85 روپے 61 پیسے فی لیٹر تجویز کرتے ہوئے اس میں 13فیصد اضافہ ظاہر کیا گیا ہے دوسری جانب پیٹرول کی ایکسڈپو قیمت 01 فیصد کمی ظاہر کرتے ہوئے ایک سو 16 روپے 60 پیسے سے کم کرکے ایک سو 16 روپے 54 پیسے فی لیٹر کرنے کی تجویز دی گئی ہے مٹی کے تیل کی قیمت 07 فیصد کمی کے بعد 99 روپے 45 پیسے سے 98 روپے 79 پیسے فی لیٹر کرنے کی تجویز دی گئی ہے یہ بھی پڑھیں اوگرا کی پیٹرولیم مصنوعات میں 45 روپے تک کمی کرنے کی تجویزخیال رہے کہ حکومت پہلے ہی اضافی ریونیو کے حصول کے لیے تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی 17 فیصد کرچکی ہے گزشتہ برس جنوری تک حکومت لائٹ ڈیزل ئل پر 05 فیصد مٹی کے تیل پر فیصد پیٹرول پر فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 13 فیصد جی ایس ٹی وصول کررہی تھی 17 فیصد جی ایس ٹی کے علاوہ حکومت حالیہ چند ماہ میں ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی کے نرخ روپے سے 18 روپے جبکہ پیٹرول کے لیے 10 روپے سے بڑھا کر 15 روپے کرچکی ہے جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ئل پر پیٹرولیم لیوی بالترتیب روپے اور روپے فی لیٹر کی سطح پر برقرار ہے
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کو گزشتہ برس کے مقابلے میں ٹیکس سال 2019 میں مزید 40 فیصد کے قریب انکم ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے ہیں ایف بی کو سال 2018 میں جمع کرائے گئے 16 لاکھ 35 ہزار ریٹرنز کے مقابلے میں رواں برس 29 جنوری تک 22 لاکھ 85 ہزار ٹیکس ریٹرنز موصول ہوئے خیال رہے کہ لوگوں کو سہولت دینے کے لیے ٹیکس سال 2019 کے لیے گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ میں لگاتار مرتبہ توسیع دی گئی تھی ٹیکس سال 2018 کے لیے ایف بی کو 27 لاکھ گوشوارے موصول ہوئے تھے جو فیڈرل بورڈ ریونیو کی تاریخ میں سب سے زیادہ تھے مزید پڑھیں ایف بی نے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی خری تاریخ میں توسیع کردیورلڈ بینک کے مالی تعاون سے چلنے والے منصوبے کے تحت پاکستان کے لیے طے کردہ اہداف میں سے ایک 2023 تک انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے افراد کی تعداد کو 35 لاکھ تک بڑھانا ہے ڈان سے بات کرتے ہوئے ترجمان ایف بی ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ لوگوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ریٹرنز جمع کروانے کی تاریخ میں توسیع کی گئی تھی اس میں مزید کہا گیا کہ یہ توقع کی جارہی ہے کہ خری تاریخ سے قبل مزید لوگ ٹیکس گوشوارے جمع کروائیں گےانہوں نے مزید کہا کہ اب ایف بی کے لیے بڑا چیلنج گزشتہ برس کے ٹیکس مارجن کو عبور کرنا ہے علاوہ ازیں 29 جنوری تک ایف بی کو تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار طبقے کی جانب سے 21 لاکھ 39 ہزار ریٹرنز موصول ہوئے اسی طرح ایسوسی ایشن پرسنز اے او پیز کی جانب سے 59 ہزار سو 43 ریٹرنز موصول ہوئے کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس ریٹرنز جمع کروانا اتنا حوصلہ افزا نہیں کیونکہ اب تک صرف 35 ہزار سو 33 کمپنیوں نے ٹیکس ریٹرنز جمع کروائے ہیں سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان سے رجسٹرڈ کمپنیوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ ہزار سو ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر میں ریٹرنز جمع کروانے سے متعلق حکم کے تعمیل کی سطح بہت کم ہے گزشتہ روز جاری ایک سرکاری بیان میں تمام ٹیکس دہندگان سے 31 جنوری سے قبل ٹیکس ریٹرنز جمع کروانے پر زور دیا گیا اس میں مزید کہا گیا کہ 500 اسکوائر میٹر کا گھر اور 1000 سی سی سے زائد کی گاڑی رکھنے والے تمام افراد پر ٹیکس گوشوارے جمع کروانا لازمی ہے یہ بھی پڑھیں ایف بی ار نے ٹیکس گوشوارے نہ رکھنے والے 20 ہزار مالدار افراد کا سراغ لگالیابیان میں مزید کہا گیا کہ گیس اور بجلی کے تمام کمرشل اور صنعتی صارفین کے لیے فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست پر ہونا لازمی ہے علیحدہ بیان میں ایف بی نے ٹیکس دہندگان کی سانی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی نشاندہی کی گئی ایف بی کی ہیلپ لائن مفت تیز اور قابل اعتماد سروس ہے جو عوام کو بہترین خدمات فراہم کرنے کے عزم پر قائم ہےجنوری کے مہینے میں اب تک 24 ہزار سو افراد ہیلپ لائن کے ذریعے شکایات درج کرواچکے ہیں جن میں سے اکثر شکایات کسی تاخیر کے بغیر نمٹادی گئیں جبکہ تکنیکی نوعیت کی صرف کچھ شکایات کے ازالے میں کچھ وقت لگا علاوہ ازیں ای میل کے ذریعے بھیجی گئی شکایات کی تعداد 14 ہزار سو 67 ہے جن میں سے 12 ہزار ایک سو 10 کو فوری طور پر حل کیا گیا جبکہ باقی ہزار سو 34 شکایات کو متعقلہ ونگز سے معاونت طلب کرنے کے بعد حل کیا گیا یہ خبر 30 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کو مزید مشاورت کے لیے مخر کردیا اور ترک کمپنی کارکے کے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے تنازع کے تصفیہ کے تحت 19 کروڑ 50 لاکھ روپے کے بندرگاہ چارجز معاف کردیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافے پر بحث کی گئی اور نشاندہی کی گئی کہ وزیراعظم کی ہدایت کے تحت مقامی صارفین پر بوجھ کم کرنے کے لیے چند تبدیلیاں ضروری ہیںاس بارے میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ عام صارفین کے لیے گیس کی اضافی قیمتیں سردیوں کے موسم میں سیاسی نقطہ نظر سے ٹھیک نہیں رہیں گیاجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ حکومت نے رواں ہفتے قدرتی گیس کی قیمت پر گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس جی ئی ڈی سی کی مد میں روپے فی ایم ایم بی ٹی یو یا گندم کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر 400 روپے کھاد کی فی بوری کی قیمت میں کمی کیمزید پڑھیں گیس کی قیمتوں میں 221 فیصد تک اضافے کا امکانلہذا کھاد کے شعبے میں گیس کی قیمتوں میں یہ اضافہ دوبارہ یوریا کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنے گا جبکہ صنعتی شعبوں کے لیے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پیش کردہ گیس کی قیمتوں کے اثرات کا جائزہ لیے جانے کی بھی ضرورت ہےڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے ان نکات پر نظر ثانی شدہ سمری پہلے ہی تیار کرلی ہے اور برمدات اور کھاد کے شعبے کے لیے وزارت تجارت صنعت کے ساتھ مزید مشاورت کی ضرورت ہے جبکہ نظر ثانی شدہ سمری پر وزارت خزانہ کے ردعمل کی بھی ضرورت ہےواضح رہے کہ گزشتہ سمری کے تحت پیٹرولیم ڈویژن نے عام صارفین کے لیے میٹر کے کرائے کو 20 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 80 روپے کرنے عام صارفین کے لیے فیصد گیس کی قیمتوں میں اضافے پاور پلانٹس کے لیے 12 فیصد اضافے اور سی این جی اسٹیشنز کے لیے 15 فیصد اضافے کی پیشکش کی تھیڈویژن نے یہ بھی پیشکش کی تھی کہ کھاد کے پلانٹس کو بھی ایندھن ری گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس ایل این جی کی قیمتوں پر دیا جانا چاہیے جو فی الوقت ایک ہزار 672 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہےگیس قیمتوں میں پیش کردہ مذکورہ ایڈجسٹمنٹس سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی اور سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل کے لیے 35 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے ہے جن کی ضروریات ریگولیٹر کی جانب سے بالترتیب 274 ارب 20 کروڑ روپے اور 282 ارب 90 کروڑ روپے طے کی گئی ہیںترک کمپنی کارکے سے تصفیہای سی سی نے ترک کمپنی کارکے پر 31 جنوری یا اس کے جہازوں کے پورٹ سے جانے تک 19 کروڑ 49 لاکھ 61 ہزار روپے کے واجبات معاف کرنے کی منظوری دے دیحکومت پاکستان اور کارکے کے درمیان حال ہی میں ہونے والے ایک ارب 20 لاکھ ڈالر کے تصفیہ معاہدے کے تحت چارجز کی مد میں یہ پیش رفت سامنے ئییہ بھی پڑھیں سندھ اور بلوچستان میں گیس کے نئے ذخائر دریافتوزارت صنعت پیداوار کی جانب پاکستان اسٹیل ملز پی ایس ایم کے ایس ایس جی پر گیس کے واجبات کی ادائیگی کے لیے پیش کی گئی سمری پر ای سی سی نے 35 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری دیپاور ڈویژن نے موقف اپنایا کہ یہ ادائیگی پی ایس ایم کو کم قیمت میں مقامی گیس کی فراہمی کے لیے ضروری ہے ورنہ مکمل طور پر کنیکشن کے کاٹنے سے جرمانے لگ جائیں گے اور قانون کے مطابق عام گیس ریٹس پر گیس کی بحالی ممکن نہیں ہوسکے گیاس کی وجہ سے پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری اور بحالی ایک بڑا چیلنج بن جائے گی کیونکہ نئے کنیکشنز درمد کی گئی ایل این جی کی قیمتوں پر دیے جائیں گے
اسلام باد پبلک اکانٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ قومی احتساب بیورو نیب وارد اور موبی لنک کے انضمام سے ہونے والے مالی فائدے اور بے ضابطگیوں سے متعلق انکوائری حتمی مراحل میں ہے اور ئندہ دنوں میں گرفتاریاں کی جائیں گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پبلک اکانٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر شیری رحمن کی سربراہی میں ہوا جس میں شعبہ ٹیلی کمیونکیشن کی 162015 کی ڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیااس دوران ایک ایجنڈا ئٹم کا عنوان وارد کمپنی کی جانب سے جی ایل ٹی ای لانگ ٹرم ایولوشن کے غیرقانونی استعمال سے سرکاری خزانے کو 51 ارب 69 کروڑ روپے 51 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا نقصان تھامزید پڑھیں موبی لنک نے وارد ٹیلی کام کو خرید لیاواضح رہے کہ 2015 میں موبی لنک اور وارد ضم ہوکر ایک کمپنی بننے پر رضامند ہوئے تھے جبکہ 2017 میں ایک مشترکہ سی ای او کا اعلان کیا گیا تھا اور کمپنی کا نام جاز رکھ دیا گیا تھاادھر ڈیٹر جنرل پاکستان اے جی پی کے نمائندے کا کہنا تھا جی کے غاز کے موقع پر وارد نے لائسنس کی نیلامی میں حصہ نہیں لیا لیکن بعد ازاں سروس دینے کا غاز کردیا کیونکہ اس کے پاس اسپیکٹرم تھاانہوں نے بتایا کہ اس وقت وارد کے پاس اسپیکٹرم تھا اور موبی لنک کے پاس جی جس کی وجہ سے دونوں کو انضمام سے فائدہ ہوا کیونکہ وارد جی استعمال کرنے لگی اور موبی لنک نے اسپیکٹرم کا استعمال کیادوسری جانب پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی پی ٹی اے کے چیئرمین میجر جنرل عامر عظیم باجوہ نے کمپنیز کی حمایت میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اے جی پی نے معاملے کو صحیح طرح نہیں سمجھا وارد کو اس کے کم صارفین ہونے کا فائدہ ہواانہوں نے کہا کہ ایک دہائی پہلے وارد نے اسپیکٹرم کے لیے 29 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ادا کیے تھے جو اس نے انضمام کے وقت استعمال کیےاس موقع پر اجلاس نیب ڈائریکٹر پریشنز غازی رحمن نے مداخلت کی اور کمیٹی کے صدر سے کہا کہ نیب کو ئندہ اجلاس میں بھی بلایا جائےیہ بھی پڑھیں جاز ٹیلی نار کو لائسنس تجدید کیلئے 21 اگست کی نئی ڈیڈ لائنانہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ وارد اور موبی لنک دونوں نے انضمام کے بعد ایک دوسرے کو فائدہ پہنچایا کیونکہ دونوں کے پاس کچھ سروسز کی کمی تھی اور سہولیات دوسری کمپنی کے پاس موجود تھیںدوران اجلاس انہوں نے مزید کہا کہ انکوائری خری مراحل میں ہے اور بےضابطگیوں کے کیس میں جلد ہی کچھ شخصیات گرفتار ہوں گیعلاوہ ازیں کمیٹی نے ئندہ اجلاس میں نیب کو بلانے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ معاملے کو بہتر طریقے سے سمجھانے میں کمیٹی کی مدد کرے گا
لاہور پاکستان میں چینی میٹھا ترین کاروبار ہے اس کے باوجود یہ اکثر منہ کڑوا کردیتا ہےچینی کی تیاری شاید پاکستان کی سب غیر مسابقتی صنعت ہیں جو مستقبل میں ملک کے پانی کے تحفظ پر سنگین نتائج کی حامل ہےپھر بھی اسے سیاست پر اپنے مضبوط اور وسیع اثر ورسوخ سے بہت فائدہ پہنچا ہے جو سیاسی تقسیم اور پارٹی منشور سے بالاتر ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی کے صنعتکاروں کا جس قدر کنٹرول سیاسی جماعتوں پر ہے وہ کسی اور شعبے کا نہیں صنعتی تجزیہ کار چینی کی معیشت اور سیاست کے درمیان مبہم سی فرق کو صنعت کی بے قاعدگی سے تعبیر کرتے ہیںدہائیوں سے مسابقت کو محدود کرنے اور غیر مسابقتی عمل کو فائدہ پہنچانے کی سازگار حکومتی پالیسز کی بدولت چینی کی صنعت نے ملک کے سب سے منافع بخش اور محفوظ کاروبار کی حیثیت سے ترقی کی منازل طے کیںیہ بھی دیکھیں چینی کی مہنگائی کےذمہ دار شوگر ملز کےمالکان ہیں یہ ملک کا شاید وہ واحد بزنس ہے جسے ہر انے والی حکومت کی جانب سے ہر قدم پر تسلسل کے ساتھ مالیاتی پالیسی اور سیاسی سپورٹ ملی اس صورت میں اس صنعتی اشرافیہ کو سیاسی قیادت سے علیحدہ کرنا نہایت مشکل ہےگراف رمشا جہانگیر گزشتہ برس چینی کی بڑھتی قیمتوں کے حوالے سے ہونے والے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی کی رہنما ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے تبصرہ کیا تھا کہ ہر سیاسی جماعت میں چینی کی صنعت سے وابستہ گروہ کو اے ٹی ایم مشینز سمجھا جاتا ہےتجزیہ کاروں کے مطابق سیاستدان چینی کی مارکیٹ کے 50 فیصد سے زائد حصے اور چینی کی 89 ملز میں تقریبا 40 ملز کے مالک یا شریک مالک ہیںملک میں چینی کی صنعت اور سیاست سے براہ راست وابستہ بڑے کھلاڑیوں میں جہانگیر ترین بھی ہیں جو جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں وزیر صنعت تھے اور اب وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی جن کا مجموعی مارکیٹ میں سب سے بڑا یعنی 14 سے 16 فیصد حصہ ہےپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اصف علی زرداری مبینہ طور پر سندھ میں اومنی گروپ کے تحت چلنے والی ملز میں حصص رکھتے ہیں جبکہ بین الاصوبائی تعاون کی وزیر فہمیدہ مرزا کے شوہر ذوالفقار مرزا بھی صوبے میں چینی کے کاروبار کے بڑے اسٹیک ہولڈر ہیںمزید پڑھیں چینی کی قیمتوں میں اضافے کی رقم حکومت کوملے گی مجھے نہیںاسی طرح وزیر تحفظ خوراک خسرو بختیار ان کے بھائی اور پنجاب کے وزیر خزانہ ہاشم جوان بخت کے علاوہ پی ٹی ائی کے ٹکٹ ہولڈرز میں چینی کی صنعت سے وابستہ کرداروں میں سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان ان کے بھائی سینیٹر ہارون اختر شامل ہیں جو سابق وزیراعظم نواز شریف کے مشیر ریونیو بھی تھےچینی کی صنعت اور سیاستپنجاب میں نواز شریف کے اہل خانہ اور دیگر رشتہ دار بھی متعدد شوگر ملز کے مالک ہیں اس حوالے سے یہ خاندان ملز کو جنوبی پنجاب منتقل کرنے کے تنازع میں بھی گھرا کہ جب سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے اپنے خاندانی کاروبار کو فائدہ پہنچانے کے لیے نئی ملز لگانے اور پہلے سے موجود ملز کو منتقل کرنے پر ایک دہائی سے عائد پابندی کا خاتمہ کیا تھاگرافڈان اخبار شوگر ملز کے مالکان یا شریک ملکیت رکھنے والے دیگر سیاستدانوں میں گجرات کے چوہدری ذکا اشرف سردار نصراللہ دریشک مخدوم احمد محمود اور میاں محمد اظہر شامل ہیںان کے علاوہ صوبہ خیبرپختونخوا میں مشرف دور میں وفاقی وزیر رہنے والے عباس سرفراز خان شوگر ملز کے مالک ہیںاس حوالے سے سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن اف پاکستان ایس ای سی پی کے ایک سابق رکن نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ چینی کی صنعت میں بے قاعدگیوں کی وجہ سے کسانوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے نام پر اس صنعت اور سیاست میں شرکت داری کئی دہائیوں پر مشتمل ہےیہ بھی پڑھیں ماہ میں ٹے کی قیمت میں فی کلو 16 روپے تک اضافہان کا مزید کہنا تھا کہ جب کسی کاروبار میں بے انتہا بے قاعدگیاں ہوں گی تو قدرتی بات ہے کہ صنعتکار پالیسی میکرز تک رسائی رکھنے کے لیے براہ راست سیاسی تعلقات قائم کریں گےانہوں نے کہا کہ صنعتکاروں اور سیاستدانوں کا اتحاد عوام کی بہتری کی قیمت پر مفادات کا واضح تصادم ہے اپ کس طرح ایک ایسے شخص سے جو سرکاری عہدہ رکھتا ہو اس بات کی توقع کریں گے کہ وہ اپنے مفادات نظر انداز کردے گاان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی اس صنعت کو ضرورت سے زیادہ کنٹرول کرنے کی پالیسی کا نتیجہ اس کھلے اتحاد کی صورت میں نکلتا ہے اور یہ ہی شوگر کارٹلز بننے کی وجہ ہےتکنیکی طور پر حکومت اس صنعت کو کسانوں اور صارفین کے فائدے کے نام پر کنٹرول کرتی ہے کیوں کہ چینی خوراک کا ایک انتہائی اہم جز ہےتاہم عملی طور پر یہ کنٹرول صنعتی اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال ہوتا ہے کیوں کہ حکومت کسانوں کے ملز کے لیے کافی مقدار میں خام مال اگانے کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کے لیے گنے کی قیمت سالانہ مقرر کرتی ہے گنے کی بڑی مقدار کی خریداری یا سرپلس پیداوار کے سالوں میں برامدات پر سبسڈی دیتی ہے قلت کی صورت میں درامدات کو کوٹہ مقرر کرتی ہے اور جب شوگر کارٹلز کسانوں کی ادائیگی میں تاخیر کرتے یا انہیں روک لیتے ہیں تو غیر ملکی پیداوار مسابقت سے بچانے کے لیے نظریں پھیر لیتی ہےمزید دیکھیں چینی کی قیمت میں روپے فی کلو تک اضافہایس ای سی پی کے سابق رکن نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے کسانوں کے مفادات کا دعوی اس وقت بے نقاب ہوجاتا ہے جب ملز مالکان فصلوں کی کٹائی نومبر کے اوائل سے دسمبر کے وسط تک ملتوی اور گنے کے سپلائیرز کی ادائیگی مہینوں بلکہ بعض اوقات سالوں تک روک کے رکھتے ہیںانہوں نے کہا کہ لہذا گنے کی سپورٹ قیمت میں اضافے نے 2014 میں زیر کاشت رقبے کو 117 ملین ہیکٹرز تک بڑھا دیا تھا جس کا اثر کپاس کی اہم فصل کم ہونے کی صورت میں نکلا تاہم کسانوں کو ادائیگیوں میں تاخیر اس رجحان کو تبدیل کررہی ہےان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح صنعت کے دبا پر چینی کی قیمت بڑھتی ہے اس سے بھی حکام کی جانب سے صارفین کے مفادات کے تحفظ کی نوعیت کا اندازہ ہوتا ہےسال 2009 میں مسابقتی کمیشن پاکستان کی کی گئی تحقیقات میں یہ بات سامنے ائی تھی کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن شوگر کارٹل کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے پلیٹ فارم سے سازشی رویے کی حوصلہ افزائی کرنے میں ملوث تھی جس کے تحت کرشنگ سیز کے اغاز کی تاریخ صنعت کی پیداوار اور ریٹیل قیمتیں مقرر کی جاتی تھی تا کہ مارکیٹ کے تحفظ کو یقینی بنایا جائےیہ بھی پڑھیں پنجاب حکومت کی ضلعی انتظامیہ کو چینی روٹی کی قیمتیں کم کروانے کی ہدایت تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے ائی تھی کہ چینی کی ریٹیل قیمت مقرر کر کے حکومت بھی غیر مسابقتی افعال کی حوصلہ افزائی میں ملوث تھیپالیسی نوٹمئی 2018 کو جاری کردہ پالیسی نوٹ میں مسابقتی کمیشن پاکستان نے حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ چینی کے کاروبار سے باہر نکل ائے اور طلب رسد کی مارکیٹ قوتوں کو اس ہی کی روزانہ ریٹیل قیمتیں مقرر کرنے دی جائیںسی سی پی کے مطابق حکومت کا عمل دخل غیر مسابقتی پریکٹسز اور ملز مالکان کے کارٹلز بنانے کو فروغ دینے اور صنعت کو مسابقتی اور موثر بننے کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوا ہے2009 میں ان تحقیقات کا حکم دینے والے سی سی پی چیئرمین راحت کنین نے کہا تھا کہ کس طرح 89 چینی تیار کرنے والے جن کی پیداواری لاگت ہر صوبے اور ہر مل کے اعتبار سے مختلف ہے ایک قیمت پر چینی فروخت کرتے ہیں مسابقت کہاں ہےمزید پڑھیں ٹماٹر کی قیمت 400 روپے فی کلو کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیانہوں نے کہا تھا کہ ایک صنعت جو حکومتی تعاون اور مارکیٹ میں عمل دخل کے لیے اس کی مداخلت پر حد سے زیادہ انحصار کرتی ہے ہمیشہ اپنے کاروبار کے فروغ کی خاطر حکومتی پالیسز پر اثر انداز ہونے کے لیے اپنے سیاسی اثر رسوخ کو استعمال اور اس میں اضافہ کرے گیبزنس سے سیاست کو علیحدہ کرنا اسان نہیں لیکن مارکیٹ سے حکومتی کنٹرول کم کرنے سے اس قسم کے گٹھ طور کر کمزور کرنے اور صنعت کو اپنے بل بوتے پر قائم رکھنے میں مدد ملے گی
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر نکلنے کے لیے نمایاں کارکردگی دکھائی ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شرح سود 1325 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ مرکزی بینک منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے انہوں نے کہا کہ مئی اور ستمبر میں ہونے والے گزشتہ دو جائزوں میں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اٹھائے گئے 27 نکات میں سے اکثر میں اہم پیشرفت کی تھی تاہم انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف ہی یہ فیصلہ کرنے والی حتمی اتھارٹی ہے کہ یہ پیشرفت پاکستان کو گرے لسٹ سے باہر نکالنے کے لیے کافی ہے یا نہیں مزید پڑھیں پاکستان کو اصولا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر انا چاہیے وزیرخارجہگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان اس سمت میں مزید کارکردگی جاری رکھے گا انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے میں مسلسل کردار ادا کررہا ہے جو پاکستان کے مفاد میں ہےخیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں پیرس میں منعقدہ ایف اے ٹی ایف اجلاس کے اختتام پر ٹاسک فورس کے صدر شیانگ من لو نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو مزید ماہ کے لیے گرے فہرست میں رکھا جائے گاایف اے ٹی ایف کے بیان کے مطابق اسلام باد کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے مزید اقدامات کرےپیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاکستان کے اقدامات پر فروری 2020 میں دوبارہ جائزہ لیا جائے گاساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ اگر اس نے ئندہ اجلاس تک اپنے ایکشن پر مکمل طریقے سے موثر اور نمایاں پیش رفت نہ کی تو ایف اے ٹی ایف کارروائی کرے گاجس کے بعد چند روز قبل وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کی سربراہی میں 18 رکنی وفد نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے علاقائی طور پر منسلک ایشیا پیسیفک گروپ اے پی جی کے بیجنگ میں ہونے والے روزہ اجلاس میں شرکت کی تھییہ بھی پڑھیں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے سفارتی کوششوں کی ضرورتاس حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ مشترکہ ورکنگ گروپ کے اراکین نے 27 نکاتی ایکشن پلان کے اکثر نکات پر تسلی بخش پیش رفت سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو سراہاانہوں نے کہا تھا کہ مشترکہ ورکنگ گروپ ان تمام 39 رکن ممالک کو اپنی رپورٹ بھیجنے کے لیے یکم فروری تک اسے حتمی شکل دے گا جو 16 سے 21 فروری کے درمیان پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اور مشترکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں شرکت کریں گےعلاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں جس طرح ہمارے اقدامات کو سراہا گیا ہے اس کے مطابق اصولا پاکستان کا نام گرے لسٹ سے باہر انا چاہیےایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ہماری جو بھی سیاسی ذمہ داری تھی اور ایکشن پلان پر پیش رفت کرنا تھی وہ سب ہم نے ان کے سامنے رکھی اور مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اس کو سراہا گیا سب نے تعریف کی اور کہا کہ پچھلے 10 برسوں میں جو نہیں ہوا تھا وہ پچھلے 10 ماہ میں اپ نے عملی طور پر کرکے دکھایا ہے
اسلام اباد وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے زیر تعمیر منصوبے تیزی سے مکمل ہونے چاہیئیں ساتھ ہی انہوں نے مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے مشاورت کو ترجیحی بنیادوں پر حتمی شکل دینے کی ہدایت بھی کردیسرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس پاکستان اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق چین کی دوستی کو سراہتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے اور سی پیک دونوں ممالک کے درمیان کثیرالجہتی شراکت داری کا مظہر ہےوزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ سماجی شعبوں خصوصا غربت کے خاتمے اور زراعت کے فروغ کے سلسلے میں چین کے تجربات سے مکمل طور پر استفادہ کرنے کی ضرورت ہےیہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے سی پیک پر تنقید مسترد کرتے ہوئے اسے احمقانہ قرار دے دیاعلاوہ ازیں وزیراعظم نے سی پیک کے مختلف منصوبوں پر پیش رفت کے جائزے کے حوالے سے اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت بھی کیاجلاس میں وزیر اقتصادی امور حماد اظہر وزیر منصوبہ بندی اسد عمر مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ وزیر برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ چیئرمین نیا پاکستان ہاسنگ پروگرام لیفٹیننٹ جنرل انور علی حیدر اور سینیئر افسران نے شرکت کیدوران اجلاس وزیراعظم نے متعلقہ اتھارٹی کو سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت مختلف منصوبوں پر عملدرمد کو تیز کرنے کی ہدایت کیسی پیک کے دوسرے مرحلے میں سماجی معاشی ترقی کے منصوبوں کو جلد حتمی شکل دینے اور ان کی بروقت تکمیل کی ہدایت دیتے ہوئے وزیراعظم نے تمام متعلقہ وزارتوں کو منصوبوں کی تکمیل کی مدت متعین کرنے اور بین الوزارتی تعاون کو مزید موثر بنانے کا بھی کہا تاکہ معینہ مدت میں مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکیںمزید پڑھیں سی پیک میں کوئی چیز چھپانے کی نہیں اہم معاشی منصوبہ ہے اسد عمراس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ سی پیک فیز ٹو کے منصوبوں کے اگلے جائزاتی اجلاس میں منصوبوں کی تکمیلی مدت عملدرمد درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بریف کیا جائےاجلاس میں وزیراعظم کو سی پیک کے مختصر اور طویل مدتی منصوبوں پر ہونے والی پیش رفت سے بھی اگاہ کیا گیاشرکا کو سی پیک کے پہلے مرحلے میں توانائی روڈ اور ریل نیٹ ورک گوادر پورٹ جبکہ دوسرے مرحلے میں صنعتی تعاون زراعت کے فروغ سماجی اقتصادی ترقی سیاحت اور دیگر منصوبوں کے حوالے سے گاہ کیا گیااجلاس کو بتایا گیا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں توانائی اور روڈ نیٹ ورک کے بیشتر منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ گوادر بندرگاہ اور ایئرپورٹ پر کام مرحلہ وار طریقے سے جاری ہےاسی طرح اورنج لائن منصوبہ مکمل ہو چکا ہے جبکہ کوئٹہ ریلوے کی فزیبلٹی کے حوالے سے مشاورت جاری ہےیہ بھی پڑھیں سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے اتھارٹی کے قیام کا اعلانواضح رہے کہ وزیراعظم علامہ اقبال خصوصی اقتصادی زون کا سنگ بنیاد رکھ چکے ہیں جبکہ رشاکئی خصوصی اقتصادی زون کا سنگ بنیاد فروری میں متوقع ہےاجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ دھابیجی اقتصادی زون کی بولی کا عمل جلد مکمل کر لیا جائے گاعلاوہ ازیں اس اہم اجلاس میں سی پیک فیز ٹو کے تحت سماجی معاشی ترقی کے ضمن میں تعلیم صحت کم مدنی والے افراد کے لیے ہاسنگ اسکیم غربت کے خاتمے احساس پاورٹی پروگرام غذائیت کی کمی اور دیگر مسائل کے خاتمے کے حوالے سے مجوزہ منصوبوں پر تجاویز کا جائزہ لیا گیایہ خبر 29 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی