News Text
stringlengths 151
36.2k
|
---|
بے مثال سست روی جس کے باعث مینوفیکچرنگ کی پیداوار میں تیزی سے کمی ہوئی اور ملازمتوں کے خاطرخواہ نقصانات کی وجہ سے نجی سرمایہ کاری سکڑنے کے باوجود اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر کو توقع ہے کہ معیشت میں 35 فیصد ترقی ہوگیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت معاشی پیداوار کو 24 فیصد تک بڑھانے کا ہدف بنا رہی ہے جو کئی برسوں میں سب سے کم ہے جبکہ کثیرالجہتی قرض دہندگان جی ڈی پی کی توقع 28 فیصد تک کررہے ہیںمزید پڑھیں منی لانڈرنگ کےخلاف پاکستانی اقدامات کو عالمی اداروں نے سراہا رضا باقرتاہم ان یہ امید بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف سے ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے کے تحت کی جانے والی مالی اور مانیٹری اصلاحات کے بعد حالیہ مہینوں میں حاصل ہونے والے معاشی استحکام کے مطالعے پر ہے اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے گورنر نے امریکین بزنس فورم اے بی ایف کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ استحکام کے پروگرام کا مشکل حصہ ختم ہوگیا اور ہم بحران سے نکل گئے ہیں اب ہمارے پاس طویل مدتی ترقی کی حمایت کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات کی جگہ ہےبات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے معیشت کو ٹھیک کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے اور ہمارے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے اور اب ہمیں مزید ادائیگیوں کے توازن سے متعلق بحران کی فکر کرنے کی ضرورت نہیںرضا باقر کے مطابق حکومت پہلے ہی سخت اور غیرمقبول فیصلوں پر عملدرمد کرچکی ہے حکومت کی حکمت عملی بری خبر کو سامنے رکھ کر گے بڑھنا تھاساتھ ہی انہوں نے ڈیڑھ سال سے زائد کے عرصے میں ایکسچینج ریٹ اور مہنگائی کی ایڈجسمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹکڑوں میں بری خبر دینا لوگوں کے درمیان مایوسی پھیلاتا ہےیہ بھی پڑھیں اصلاحات سے معیشت پر مثبت اثرات نمودار ہورہے ہیں گورنر اسٹیٹ بینکگورنر اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیرونی کھاتوں میں استحکام اور غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے نے اسٹیٹ بینک کے لیے اداراجاتی اصلاحات برمدات میں اضافے اور مالی شمولیت خاص طور پر فن ٹیک کے ذریعے اس میں اضافے پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع فراہم کیاانہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح برمدات کی حمایت کرنا اور روایتی شعبوں کے علاوہ برمدگی کے نئے شعبوں کو تلاش کرنا ہے ہمارے پاس ایسی اسکیمز ہیں جہاں ہم برمدکنندگان کو طویل مدتی مالی سہولت اور ایکسپورٹ فنانسنگ سہولت جیسے کریڈٹ کی پیش کش کرسکتے ہیںساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم ان کے دائرہ کار میں تبدیلی اور توسیع کے خواہاں ہیں کیونکہ تاریخی طور پر چند برمدی شعبوں کی جانب سے ان اسکیموں کو اجارہ داری بنادیا گیا |
اسلام باد ایشیائی ترقیاتی بینکاے ڈی بینک اور حکومت نے رواں مالی سال میں 469 ارب روپے کے ریونیو کنزیومر ٹیرف کے ذریعے وصول کرنے اور برس میں 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو سرکاری قرضے میں منتقل کرنے پر اتفاق کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ مالی سال 2016 سے لے کر اب تک شعبہ توانائی کا خسارہ فیصد سے بڑھ کر 29 فیصد تک پہنچنے کا تخمینہ لگانے کے بعدکیا گیامذکورہ فیصلہ توانائی کے شعبے اور مالی استحکام کے پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک نے گزشتہ ہفتے پاکستان کو25 برس کے لیے کروڑ ڈالر قرض فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں فیصد شرح سود پر سال کا رعایتی عرصہ بھی شامل ہے وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر کو لکھا کہ منصوبے میں کچھ پیداواری اثاثوں کی مدن کا استعمال توانائی کے ذیلی شعبے کی ٹرانسمیشن اور سرکاری کمپنیوں کی تقسیم ٹیرف سبسڈیز کو ترجیحی طور پرغریب گھرانوں کے لیے سماجی تعاون کے پروگرام مں شامل کرنا اور پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کےقرضے کے اسٹاک کے حصوں کو سرکاری قرض میں تبدیل کرنا شامل ہوگامزید پڑھیں توانائی کمپنی کو نادہندہ ہونے سے بچانے کیلئے وزیراعظم کی مداخلتخیال رہے کہ دونوں فریقین اس پروگرام کے تحت ہر مالی سال کے غاز سے قبل بین الاقوامی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف کے ارب ڈالر قرض پروگرام کی شرائط کے مطابق ریکوریز کو یقینی بنانے کے لیے تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لیے بجلی کے ٹیرف سے گاہ کرنے پر اتفاق کرچکی ہے ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ پیشگی اقدام کے طور پر حکومت مالی سال 2019 کی چاروں سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ سے گاہ کرچکی ہے جس میں 469 ارب کے ریونیو کو ٹیرف کے ذریعے ایڈجسٹ کیا جائے اس میں مزید کہا کہ گردشی قرضہ جمع ہونےپر قابو پانے کے لیے سالانہ ٹیرف کے عمل کی درستگی کے لیے حکومت کو جولائی 2020 سے قبل مالی سال 2021 کے ٹیرف سے گاہ کرنے کی ضرورت ہے حکومت نے قرض دہندگان کے ساتھ مشاورت کے بعد گردشی قرضے میں کمی کے منصوبے میں جمع شدہ ادائیگیوں اور پی ایچ پی ایل پر قرضوں میں کمی کو بھی شامل کیا ہے مالی سال 2020 کے لیے نئے گردشی قرضے کو 124 ارب روپے سے کم رکھا جانا ہے اور پی ایچ پی ایل کے قرضے میں کمی جائے گی اور سرکاری قرض تصور کیا جائے گایہ بھی پڑھیں پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر قرض معاہدے پر دستخطبعدازاں اس جمع شدہ قرض کو مالی سال 2021 میں 74 ارب روپے تک کم کیا جائے گاحکومت نے یہ عہد بھی کیا ہے کہ نیپرا ترمیمی ایکٹ جس میں خودکار سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور سرچارجز کو منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں جمع کروانے کو یقینی بنایا جائے گا دونوں فریقین نے مذکورہ مںصوبے پر کامیاب عملدرمد پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت 50 گردشی قرضے کو مالی سال 2019 کے 450 ارب روپے کے مقابلے میں 2024 تک 50 ارب روپے تک لایا جائے گا اور توانائی کی پیداواری لاگت کو 15 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 11 روپے تک لایا جائے گا ساتھ ہی حکومت نے تقسم پیداوار اور ٹرانسمیشن کمپنیوں اور ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری میں کم از کم ایک خاتون کو بطور بورڈ رکن کو شامل کرنے کا عہد بھی کیا ہے |
اسلام باد وزیراعظم فس کی مداخلت پر پاور ڈویژن نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کمپنی این جے ایچ پی سی کو نادہندہ ہونے سے بچانے کے لیے پاور پرچیس ایگریمنٹ پی پی اے پر باقاعدہ دستخط سے متعلق تنازع حل کردیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 510 ارب روپے مالیت کے پاور پروجیکٹ نے گزشتہ برس اگست میں 969 میگاواٹ پیداواری صلاحیت حاصل کی تھی اور تب سے لے کر اب تک کسی ادائیگی کے بغیر نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کررہا ہےسینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سی پی پی اے اور این جے ایچ پی سی کے درمیان پی پی اے پر دستخط نہ ہونے کا نتیجہ 75 ارب روپے کے گردشی قرضے کی صورت میں نکلا ہےمزید پڑھیں عدم ادائیگی پر پاور کمپنیوں کو نادہندگی کا خطرہمختلف اعلی عہدیداران سے حالیہ ملاقاتوں میں این جے ایچ پی سی کے چیف ایگزیکٹو افسر بریگیڈیئر محمد زرین نے خبردار کیا تھا واجبات کی عدم ادائیگی کی صورت میں حکومت کو سنگین سیاسی مالی اور ساکھ سے متعلق خطرات ہوں گے تاخیری ادائیگیوں کی وجہ سے حکومت کو 75 ارب سے زائد گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے کنزیومر ٹیرف میں اضافہ کرنے کی ضرورت جبکہ حکومت اور واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈا کو ڈیفالٹ سے کی ضمانتوں کو بے نقاب کرنے سے گریز کرنا ہوگا ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم فس نے مداخلت کی تھی اور پاور ڈویژن کو جلد از جلد یہ معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی تھییہ بھی پڑھیں بجلی بنانے والی کمپنیوں کو زائد رقم دینے کا معاملہ چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لےلیاسیکریٹری پاور ڈویژن عرفان علی نے سی پی پی اور این جے ایچ پی کے نقطہ نظر سنے تھے جس کے بعد سی پی پی اے بورڈ ڈائریکٹرز کا اجلاس ہوا تھا جس نے دونوں اداروں کے درمیان پی پی اے پر دستخط کی منظوری دی عہدیدار نے بتایا کہ دونوں فریقین نے اپنے قانونی ماہرین کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد رواں ہفتے پی پی اے پر دستخط پر اتفاق کیا ہے قبل ازیں این جے ایچ پی سی نے رپورٹ کیا تھا کہ اگر ایک ماہ میں توانائی کی ادائیگیاں شروع نہیں ہوتیں تو این جے ایچ پی سی واپڈا اور حکومت پاکستان نادہندگان ہوجائیں گے کیونکہ شعبہ توانائی اپنے لائن لاسز میں کمی ظاہر کرنے کے لیے اس کے یونٹس کسی حساب کے بغیر استعمال کررہا ہے این جے ایچ پی کے سی ای او نے 27 نومبر کو کہا تھا کہ اگر سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی سی پی پی اے کی مدنی دسمبر 2019 تک شروع نہیں ہوتی تو این جے ایچ پی سی واپڈا اور حکومت پاکستان ناہندگان ہوجائیں گے کیونکہ متعلقہ فریقین متعدد مرتبہ ادائیگی کی گارنٹی دینے کے بعد بھی ناکام رہے علاوہ ازیں این جے ایچ پی سی روز مرہ کے مینٹیننس کی مد میں بھی اخراجات پورے کرنے میں ناکام رہی |
چین نے عبوری معاہدے کے تحت امریکا کی اٹو اور دیگر مصنوعات پر ٹیرف عائد کرنے کا منصوبہ موخر کرنے کا اعلان کردیاخبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق چین نے کہا ہے کہ واشنگٹن سے طے پانے والے ایک عبوری تجارتی معاہدے کے بعد امریکی اٹوموبائل اور دیگر مصنوعات پر ٹیرف کا منصوبہ موخر کردیا جائے گارپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے یہ اعلان امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر 160 ارب ڈالر ٹیرف کا فیصلہ موخر کرنے اور جرمانوں میں 50 فیصد کمی کے حوالے سے رضامندی پر کیاچین کی کابینہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چین امریکا کے ساتھ برابری کی سطح پر اور دونوں فریقین کے تمام مسائل کو باہمی احترام کے ساتھ حل کرنے چین اور امریکا کے درمیان معاشی تعلقات کو بہتری کی طرف لے جانے اور تجارتی تعلقات بڑھانے کے لیے پرامید ہےمزید پڑھیںچین کا سرکاری دفاتر میں امریکی ساختہ ٹیکنالوجی پر پابندی کا فیصلہامریکی نمائندے رابرٹ لائٹزر کا کہنا تھا کہ دو روز قبل کے معاہدے کے تحت چین پابند ہے کہ وہ اگلے دو برسوں میں 40 ارب ڈالر کی امریکی ڈیری مصنوعات درامد کرے گاان کا کہنا تھا کہ چین نے وعدہ کیا ہے کہ وہ کمپنیوں کو ان کی ٹیکنالوجی واپس کرنے کے لیے دباو نہیں ڈالے گااس سے قبل چین نے اعلان کیا تھا کہ وہ امریکی اٹوز کی درامد پر 25 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے جس سے ان مصنوعات کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ ہوجائے گاچین کے اس فیصلے سے جرمنی کی تیار کردہ بی ایم ڈبلیو اور ڈیملر اے جی مرسیڈیز یونٹ کے متاثر ہونے کا خدشہ تھا جو امریکی ایس یو وی اور دیگر کاریں چین تک پہنچاتے ہیںامریکا کی دیگر مصنوعات پر 10 اور فیصد کی پنالٹیز عائد کرنے کا بھی ہدف بنایا گیا تھایہ بھی پڑھیںٹیرف تنازع ٹرمپ کا امریکی کمپنیوں کو چین سے واپسی حکمچین نے گزشتہ ہفتے حکومتی دفاتر اور عوامی اداروں میں غیر ملکی سافٹ وئیر اور کمپیوٹر کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا جس کا مقصد چینی کمپنیوں پر امریکی تجارتی پابندیوں کا جواب دینا ہےیاد رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ رواں برس اگست میں اس وقت عروج کو پہنچی تھی جب چین نے امریکی مصنوعات کی درمد پر 75 ارب ڈالر کا نیا ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کیا تھاچین کے اس فیصلے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کمپنیوں کو فوری طور پر بیجنگ سے واپسی کا حکم دے دیا تھاٹرمپ نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہمارے ملک نے کئی برسوں سے چین کے ساتھ بے وقوفی میں کھربوں ڈالرز ضائع کیے انہوں نے ہماری جائیداد کو ایک سال میں سیکڑوں اربوں ڈالر کی قیمت میں چوری کیا اور وہ اس کو جاری رکھنا چاہتے ہیں لیکن میں ایسا نہیں ہونے دوں گامزید پڑھیںامریکا چین تجارتی جنگ بیجنگ میں مذاکرات کا پہلا دور مثبت رہاان کا کہنا تھا کہ ہمیں چین کی ضرورت نہیں ہے اور ان کے بغیر ہمارے لیے اچھا ہوگا چین نے دہائیوں سے ہر سال بعد امریکا سے بڑی تعداد میں پیسے بنائے اور چوری کیے جس کو روک دیا جائے گادوسری جانب دونوں ممالک کے نمائندے تجارتی جنگ کو ختم کرکے معاشی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مذاکرات کرتے رہے اور رواں ہفتے ایک عبوری معاہدہ طے پایا جس کے نتیجے میں کشیدگی میں کمی لانے پر اتفاق کیا گیا ہے |
کراچی اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ئی ایم ایف نے منی لانڈرنگ کے خلاف کلیدی پیشرفت پر پاکستان کی تعریف کی ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں فنانشل کرائم سمٹ کے دوسرے ایڈیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے باہر نے کے لیے ایف اے ٹی ایف اور ئی ایم ایف کے ستائشی کلمات ملک کے لیے بہت اہم ہیں مزیدپڑھیں اصلاحات سے معیشت پر مثبت اثرات نمودار ہورہے ہیں گورنر اسٹیٹ بینکگورنر اسٹیٹ بینک نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے خاتمے کے لیے حکومت اور دیگر تمام اداروں کی جانب سے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیارضا باقر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ ملک کے لیے سب سے بڑی تشویش ہے اور یہ اطمینان بخش بات ہے کہ نگراں ادارے دہشت گردی کی مالی اعانت روکنے کے لیے پاکستان کے کردار پر خوش ہیں اور ئی ایم ایف بھی اس پر پیش رفت سے خوش ہے انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک نے حکمت عملی کے تحت قوائد وضوابط میں ترمیم کی ہے جس کی وجہ سے دہشت گردی کی مالی اعانت پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے بہت سے اکاونٹس غیر فعال کردیے گئے رضا باقر کے مطابق تجارت سے وابستہ دہشت گردی کی مالی اعانت پاکستان میں ناممکن ہے اسی وجہ سےایف اے ٹی ایف اور ئی ایم ایف دونوں نے حکمت عملی کی توثیق کیمزیدپڑھیں روپے کی قدر پر نظر ہےزیادہ عدم استحکام ہوا تو مداخلت کریں گےگورنر اسٹیٹ بینکانہوں نے بتایا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر لانے کے لیے مزید کام جاری ہے اور تمام بینکوں کو انسداد منی لانڈرنگ کی جانب اپنی پیشرفت کو مزید بہتر بنانے کا مشورہ دیا گیا ان کا کہنا تھا کہ تجارت سے متعلق دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف نگرانی کر رہے ہیںگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ دہشت گردی کی مالی معاونت سے ملک بری طرح متاثر ہوا اور معیشت برباد ہوئی رضا باقر نے کہا کہ حکومت کاروبار کے لیے اچھا ماحول فراہم کرنے میں کوشاں ہے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے کے مقصد سے اقدامات اٹھائے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی نظام میں اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے اور شرح تبادلہ سے متعلق فیصلہ صحیح ثابت ہوا کہ اب اس محاذ پر استحکام واضح طور پر نظر تا ہےاسٹیٹ بینک کے گورنر نے دعوی کیا کہ لوگوں نے اپنے غیر ملکی کرنسی اکانٹس کو بچت میں تبدیل کردیا ہے جس سے معیشت کو فائدہ ہوایہ بھی پڑھیں ڈالر ملکی تاریخ کی بلندترین سطح 157 روپے تک پہنچ گیارضا باقر نے کہا کہ معیشت کی بحالی کے ثار دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ درمدات پر عائد پابندیاں ہستہ ہستہ ختم کی جارہی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ 50 فیصد پیشگی ادائیگی کی اجازت دینے کے فیصلے سے درمد کنندگان کی پریشانیوں کو دور کیا گیا اور اس سے معیشت کو فائدہ ہوگاواضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے 12 دسمبر کو مینوفیکچرنگ اداروں کو لیٹر کریڈٹ پر درمدات کی قیمت کا 50 فیصد تک پیشگی ادائیگی کرنے کی اجازت دی تھی اسٹیٹ بینک کے مطابق مذکورہ سہولت کے استعمال سے مینوفیکچرنگ ادارے پیشگی ادائیگی کرکے پلانٹ مشینری اسپیئر پارٹس اور خام مال وغیرہ درمد کرسکیں گے |
اسلام باد حکومت نے پشاور سے طورخم جانے والے 48 کلومیٹر طویل سڑک منصوبے خیبر پاس اقتصادی راہداری کے پی ای سی کی تعمیر کے لیے عالمی بینک کے ساتھ 40 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے قرض کے معاہدہ پر دستخط کردیے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاشی امور ڈویژن ای اے ڈی کے سیکریٹری ڈاکٹر سید پرویز عباس اور ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پٹچھموتھو النگوان کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے مزیدپڑھیں وزیراعظم کا طور خم بارڈر کا دورہ اخری لمحات میں ملتویواضح رہے کہ سنٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی سی ڈی ڈبلیو پی نے منصوبے کی سخت مخالفت کی تھی کیونکہ پلاننگ کمیشن نے منصوبے پر نے والے تخمینے پر سوال اٹھائے تھےتاہم وزیراعظم کے مشیر کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے بیلنس پیمنٹ پشن کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبے کی منظوری دیای اے ڈی کے مطابق منصوبے میں پشاور سے طورخم تک 48 کلومیٹر طویل لین کی تعمیر شامل ہے اس منصوبے کے حوالے سے معاشی امور ڈویژن کا کہنا تھا کہ مذکورہ منصوبے کی تکیمل سے صوبہ خیبرپختونخوا میں معاشی اور علاقائی ترقی کو فروغ ملے گاسرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ منصوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پی پی پی اور نجی مالی معاونت سے اقتصادی سرگرمیوں مثلا اقتصادی زون اور ایکسپریس ویز کی تعمیرات پر غور کیا جائے گا اعلامیے کے مطابق منصوبے سے منسلک ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر اور اقتصادی زون سے نجی کاروباروں کو ایک مضبوط بنیاد ملے گیای اے ڈی کے عالمی خیبر پاس جنوبی اور وسطی ایشیا کو ملاتا ہے اور کئی برس سے تجارتی نقل حرکت میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے مزید کہا گیا کہ خیبر پاس کے ذریعے پشاور اور کابل کے درمیان ایکسپریس وے سینٹرل ایشیا ریجنل اکنامکس کارپوریشن کے کوریڈور اور کی نمائندگی کرتا ہے اس ضمن میں کہا گیا کہ کوریڈور پاکستان سے گزرے گی اور ڈیڈ لاک ممالک افغانستان تاجکستان ازبکستان اور بحیرہ عرب تک سان رسائی فراہم کرتا ہے کوریڈور یورپ مشرق وسطی اور روس تک رسائی فراہم کرتا ہے اور کے پی ای سی کوریڈور کے حصے پشاورطورخم ایکسپریس وے کے لیے مالی اعانت فراہم کرےگا علاوہ ازیں خیبر پاس کے ذریعے ایکسپریس وے علاقائی اور بین الاقوامی تجارت کے لیے ٹرانزٹ وقت اور اخراجات کو کم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا اور یہ کراچی لاہور اسلام باد پشاور ٹرانس پاکستان ایکسپریس وے سسٹم تک پھیلایا جائے گایہ بھی پڑھیں ایکنک اجلاس ایک کھرب 19 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوریمنصوبہ پشاور کابل دوشنبہ موٹروے کا اہم حصہ ہے جو ناصرف پاکستان میں افغانستان اور پاکستان کے مابین اقتصادی سرگرمیوں اور کمرشل ٹریفک کو فروغ دے گا بلکہ نجی شعبے کی بھی ترقی ہوگی توقع کی جارہی ہے کہ مذکورہ منصوبے سے خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ سے زائد ملازمت کے مواقع پیدا ہوں دوسری جانب سی ڈی ڈبلیو پی نے منصوبے کی لاگت کو 40 ارب روپے سے کم کر کے 37 ارب روپے کرنے کے باوجود اس پر سوال اٹھایا جبکہ ایک انتہائی اہم ذرائع نے مذکورہ منصوبے کو لاحاصل منصوبہ قرار دیاانہوں نے مزید کہا کہ مجوزہ سڑک طورخم پر ختم ہوگی اور اس سے گے کیا ہے جو اس منصوبے پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے علاوہ ازیں پلاننگ کمیشن نے مذکورہ منصوبے کو اس مرحلے میں معاشی طور پر لاحاصل قرار دے دیا پلاننگ کمیشن نے اکنیک کو بھیجی گئی سمری میں یہ نکتہ اٹھایا کہ افغانستان کی جانب سے طورخم تا کابل موٹر وے کی تعمیر پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے جبکہ پشاور سے دوشنبہ تک کابل کے راستے موٹروے کی تعمیر کا معاہدہ پاکستان افغانستان اور تاجکستان کے درمیان ہونا چاہیے علاوہ ازیں پلاننگ کمیشن نے تکنیکی اور معاشی بنیادوں پر اس منصوبے کی مخالفت کی اور کہا گیا کہ ٹریفک کی ڈیمانڈ یا ضرورت کے مطابق سڑک کو اپ گریڈ کیا جائےمزیدپڑھیں عمران خان کا دورہ ترکیاس ضمن میں کہا گیا کہ موجودہ پشاور یا طورخم دو لین سنگل کیریج وے میں روزانہ تقریبا ہزار 817 گاڑیاں وی پی ڈی چلتی ہیں جس میں 52 فیصد کار بھی شامل ہیں جبکہ صرف ایک ہزار 177 وی پی ڈی مال بردار گاڑیاں شامل ہیں علاوہ ازیں پلاننگ کمیشن نے بتایا کہ کابل اور اس کے بعد دوشنبہ تک سڑک کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہاں بہت کم ٹریفک ہے کمیشن نے کہا کہ اگر موجودہ سہولت کو ڈبل کردیا جاتا ہے جو کم لاگت کی تجویز ہے تو اس میں 50 ہزار وی پی ڈی کی سہولت ہوسکتی ہے اور اگلے کئی برس تک ٹریفک کی طلب کو پورا کیا جاسکتا ہے |
اسلام اباد فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے کراچی میں موجود محکمہ تفتیش اور انٹیلی جنس نے بینک اکانٹس میں ارب روپے کی غیر قانونی منتقلی اور بغیر ٹیکس ادا کیے کوئٹہ میں اس رقم کے نکالے جانے کے ایک اور اسکینڈل سے پردہ اٹھادیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع سے ڈان کو معلوم ہوا کہ مذکورہ رقم کوئٹہ میں بینک اکانٹس میں جمع کروائی گئی تھیاس بارے میں محکمہ ٹیکس کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ایف بی ار نے ایک شخص کو شناخت کرلیا ہے جس کے نام پر اکانٹس کھولے اور اپریٹ کیے گئےیہ بھی پڑھیں خیبرپختونخوا میں بینکوں سے 20 ارب روپے کے غیر قانونی لین دین کا انکشاف انہوں نے مزید بتایا کہ کوئٹہ کے بینک اکانٹس سے رقم مالاکنڈ ڈویژن کے علاقے بٹخیلہ کے اکانٹس میں منتقل کی گئی جو سال 2014 سے 2018 تک خیبرپختونخوا کا ٹیکس سے مستثنی علاقہ تھامحکمہ ٹیکس کے عہدیدار نے بتایا کہ کراچی سے کوئٹہ اور مالاکنڈ میں اب تک ایسے اکانٹس کی نشاندہی ہوئی ہے جو ٹیکس چوری اور ذرائع امدن چھپانے کے لیے باہم منسلک تھےاس سے قبل محکمہ انٹیلیجنس نے بینک اکانٹس میں 20 ارب روپے کی غیر قانونی منتقلی اور ٹیکس ادا کیے بغیر اسے مالاکنڈ میں نکالے جانے کے اسکینڈل سے پردہ اٹھایا تھامزید پڑھیں ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایف بی ار کی بڑی کارروائی کا اغازتازہ برامدگی سے بینک اکانٹس میں غیر قانونی طور پر منتقل کی گئی اور نکالی گئی کل رقم 25 ارب روپے سے زائد تک جا پہنچی ہےعہدیدار کے مطابق محکمہ ٹیکس انٹیلیجنس اس نتیجے پر پہنچا کہ رقم کی منتقلی کا مقصد ٹیکس سے بچنے کے لیے دولت کو ادھر سے ادھر بھیجنا تھاان کا کہنا تھا کہ ایف بی ار اس نیٹ ورک سے منسلک دیگر ملزمان کی نشاندہی کرنے کے لیے مزید تحقیقات کر رہا ہےاس ضمن میں محکمہ ٹیکس ان ملزمان سے ذرائع امدن کی تفصیلات طلب کرے گا جبکہ یہ بات بھی سامنے ائی تھی کہ ان افراد کا ملک کے ٹیکس گوشواروں میں اندراج نہیں اور انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ میں ان افراد کا کوئی ریکارڈ بھی میسر نہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ منتقل کی گئی دولت ظاہر ہی نہیں کی گئی تھییہ بھی پڑھیں صنعت کار ٹیکس چوری کے لیے جعلی اکانٹس استعمال کرنے لگےڈائریکٹریٹ اف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن کے باضابطہ بیان کےمطابق غیر قانونی اور ٹیکس چوری کی رقم دور دراز اور ٹیکس سے مستثنی علاقوں کے بینک اکانٹس میں جمع کروائی گئی تاکہ امدنی کا ذریعہ اور مجرمان کی شناخت پوشیدہ رہے |
اسلام اباد وفاقی بورڈ ریونیو ایف بی کے کراچی میں موجود شعبہ تفتیش اور انٹیلیجنس نے خیبرپختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن میں بینک اکانٹس میں بغیر ٹیکس کی ادائیگی کے غیر قانونی طریقے سے 20 ارب روپے منتقل کرنے اور نکالنے کے اسکینڈل سے پردہ اٹھادیاٹیکس چوری کی رقم مالاکنڈ ڈویژن میں ہی بٹخیلہ بونیر اور سوات کے علاقوں میں دیگر بینک اکانٹس میں منتقل کی گئی جو سال 2014 سے 2018 تک خیبرپختونخوا کا ٹیکس سے مستثنی علاقہ تھاٹیکس انٹیلیجنس ڈیپارٹمنٹ نے مذکورہ اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ایف ائی ار بھی درج کردی ہےیہ بھی پڑھیں ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایف بی ار کی بڑی کارروائی کا اغازمحکمے کے باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ لین دین کے طریقہ کار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان اکانٹس میں رقم بغیر کسی معاشی جواز کے رکھی گئی جسے متعدد مرتبہ جمع کروایا اور نقدی کی صورت میں نکالا گیاابتدائی تحقیقات سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ رقم قسم کے معاملات میں منتقل کی گئی جس میں 10 سے 15 افراد ملوث تھے تاہم ذرائع نے ٹیکس چوری اور اسکینڈل میں ملوث افراد کے نام نہیں بتائےذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ان افراد کے خلاف اب تک صرف یہ کارروائی کی گئی کہ ان کی جائیدادیں اور بینک اکانٹس منسلک کردیے گئے ایف بی ار معاملے کی مزید تحقیقات کررہا ہے لیکن ملزمان پہلے ہی ضمانت پر ہیںمزید پڑھیں صنعت کار ٹیکس چوری کے لیے جعلی اکانٹس استعمال کرنے لگے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ اس نتیجے پر پہنچا کہ رقم کی منتقلی کا مقصد ٹیکس سے بچنے کے لیے دولت کو ادھر سے ادھر بھیجنا تھا ان لوگوں کے خلاف ٹیکس چوری ثابت ہوئی ہے اور اس ضمن میں تحقیقات اگلے مراحل میں ہےکچھ کیسز میں ٹیکس چوروں نے افسران کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات رکوادی تھیں جسے بالاخر عدالت نے اس درخواست پر بحال کیا کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گرد کے لیے مالی معانت کے کیسز میں استثنی نہیں دیا جاسکتا حتی کہ خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں سابق وفاق کے زیر انتظام فاٹا اور صوبے کے زیر انتظام قبائلی علاقے پاٹا میں بھی نہیںبعدازاں جب عدالت نے حکم امتناع واپس لے لیا تو اب ٹیکس ڈیپارٹمنٹ ان باقی افراد سے امدن کے ذرائع کی تفصیلات حاصل کرے گا تاہم یہ بات سامنے ائی کہ ان افراد نے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ تعاون نہیں کیا اور اس سے قبل بھیجےگئے متعدد نوٹسز پر معلومات فراہم نہیں کیںیہ بھی پڑھیں کرپشن کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی ہوگی وزیراعظم کا قوم کے نام پیغام ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے پاس بھی ان افراد کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں جس کا مطلب ہے کہ منتقل کی جانے والی رقم کو ظاہر ہی نہیں کیا گیا تھاان کا مزید کہنا تھا کہ بینک سے نقدی کی صورت میں نکالی گئی رقم کے استعمال کے بارے میں جاننے کے لیے بھی ایف بی ار نے تحقیقات کا اغاز کردیا ہے اور اب ایجنسی اس بات کا تعین کرے گی کہ ایا یہ رقم منی لانڈرنگ یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت سے حاصل کی گئی اس سلسلے میں ادارے نے اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث افراد سے رابطہ کرلیا ہےدوسری جانب ڈائریکٹریٹ اف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن نے ایک بیان کے ذریعے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ غیر قانونی اور ٹیکس چوری کی رقم دور دراز اور ٹیکس سے مستثنی علاقوں کے بینک اکانٹس میں جمع کروائی گئی تاکہ امدنی کا ذریعہ اور مجرمان کی شناخت پوشیدہ رہےیہ خبر 13 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام اباد اسٹیٹ بینک اف پاکستان ایس بی پی نے تصدیق کی ہے کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی این سی اے کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض حسین کے اہلخانہ کے ساتھ ہونے والے تصفیے کے نتیجے میں 19 کروڑ پانڈز نیشنل بینک اف پاکستان کو موصول ہوگئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ایس بی پی کے ڈپٹی گورنر جمیل احمد نے بتایا کہ نیشنل بینک کو رقم موصول ہوگئی ہے لیکن اس رقم کو کس اکانٹ میں رکھا جائے گا یہ فیصلہ حکومت پاکستان کرے گیاس اعلان سے قبل کمیٹی اجلاس میں شدید بحث مباحثہ ہوا اجلاس کی سربراہی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کی جنہوں نے کمیٹی اراکین کی جانب سے اٹھائے جانے والے متعدد سولات کے جواب دینے کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کو ائندہ اجلاس میں پیش ہونے کی ہدایت کییہ بھی پڑھیں برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض کی جائیداد کا قبضہ حاصل کرلیا تاہم وزارت خزانہ کے ترجمان عمر حمید خان بھی یہ بتانے کے لیے دستیاب نہیں تھے کہ این سی اے سے موصول شدہ فنڈز کس اکانٹ میں رکھے جائیں گےدوسری جانب ایک سینیئر عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت خزانہ کو فنڈز اس کا ماخذ اور اس کی نوعیت کے بارے میں کچھ علم نہیں سوائے اس بات کے کہ رقم اسلام اباد کی سپریم کورٹ میں موجود نیشنل بینک کی برانچ میں موصول ہوئی ہےواضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ مذکورہ رقم سپریم کورٹ کے نیشنل بینک میں موجود اکانٹ میں متقل کی جائے گی اور وفاقی حکومت نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ یہ رقم عوام کی فلاح بہبود پر خرچ کرنے کے لیے حکومت کے اکانٹ میں منتقل کی جائےکمیٹی اجلاس میں یہ معاملہ اس وقت زیر بحث ایا کہ جب مسلم لیگ کے رہنما مشاہداللہ خان نے پوچھا کہ اگر این سی اے سے کسی جرم کے تصفیے کی صورت میں رقم موصول ہورہی ہے تو وہ ریاست پاکستان کے اکانٹ نمبر ایک میں جمع کروانے کے بجائے سپریم کورٹ یا ایس بی پی کے پاس کیوں جارہی ہےمزید پڑھیں ملک ریاض کا این سی اے سے تصفیہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا برطانیہ سے شفافیت کا مطالبہاس کے جواب میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے کا اس رقم سے کوئی لینا دینا نہیں اس معاملے کے بارے میں حکومت سے سوال کرنا چاہیے تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق ضرور کردی کہ رقم براہ راست نیشنل بینک کو موصول ہوئیدوران اجلاس سینیٹر طلحہ محمود نے سوال کیا کہ کیا رقم کا ہر غیر ملکی لین دین مرکزی بینک سے کرنا اور اس کو اگاہ کرنا ضروری نہیں جب اس کا تعلق ریاست پاکستان سے ہوڈپٹی گورنر ایس بی پی جمیل احمد نے بتایا کہ بینکوں کے ذریعے لین دین ہوسکتا ہے جس کے بارے میں عمومی طور پر مرکزی بینک کو اگاہ کرنا ضروری ہے تاہم اس قسم کے کیسز میں ایس بی پی کو اگاہ نہیں بھی کیا جاتا کہ رقم کس اکانٹ میں رکھی گئی ہے اور ہم اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتاسکتےیہ بھی پڑھیں تصفیے سے حاصل 19کروڑ پانڈ سماجی بہبود کیلئے استعمال ہوں گےاس پر سینیٹرز طلحہ محمود میاں عتیق شیخ اور دلاور خان نے کہا کہ کسی ادارے کی جانب سے پارلیمنٹ کو معلومات فراہم کرنے سے انکار ناقابل قبول ہے اور اس حوالے سے وہ تحریک استحقاق بھی پیش کرسکتے ہیں کیوں کہ تمام ادارے محکمے اور ایجنسیاں اس بات کی پابند ہیں کہ ہر بات اور ہر چیز کی تفصیلات پارلیمانی کمیٹیوں کو فراہم کریںاس ضمن میں وزارت قانون کے نمائندے نے بتایا کہ معلومات کے حق کے قانون کے تحت بھی ہر ادارہ محکمہ کسی حد تک ہر قسم کی تفصیلات عوام کو بتانے کا پابند ہے اور پارلیمنٹ سب سے مقدم ادارہ ہے لہذا تمام ادارے پوچھے جانے پر اسے معلومات فراہم کریں گے19 کروڑ پانڈ کا تصفیہواضح رہے کہ دسمبر کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی این سی اے نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خاندان کے ساتھ 19 کروڑ پانڈ کی رقم یا اثاثوں کی فراہمی کے عوض تصفیہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھیاین سی اے نے 19 کروڑ پانڈ کے تصفیے کی پیشکش قبول کی تھی جس میں برطانیہ کی جائیداد میں لندن کے ون ہائیڈ پارک پلیس نامی عمارت کا ایک اپارٹمنٹ ڈبلیو 22 ایل ایچ شامل ہے جس کی مالیت تقریبا کروڑ پانڈز ہے جبکہ منجمد اکانٹس میں موجود تمام فنڈز شامل ہیںایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 19 کروڑ پانڈ کی رقم یا اثاثوں کی فراہمی کے عوض تصفیہ پاکستانی شہری ملک ریاض حسین کے حوالے سے این سی اے کی تحقیقات کے نتیجے میں کیا جائے گا جو پاکستان کے نجی شعبے کی اہم ترین کاروباری شخصیت ہیںمزید پڑھیں برطانیہ نیشنل کرائم ایجنسی ملک ریاض سے 19 کروڑ پانڈ کے تصفیے پر رضامنداس ضمن میں وزیراعظم کے معاون خصوسی شہزاد اکبر نے بھی تصفیے کی شرائط بتانے سے گریز کیا اور کہا تھا کہ حکومت رازداری کے معاہدے کے پابند ہےنیشنل کرائم ایجنسی کے بیان میں کہا تھا گیا کہ اگست 2019 میں لگ بھگ 12 کروڑ پانڈز فنڈز کے حوالے سے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت سے اکانٹس منجمد کرنے کے احکامات حاصل کیے گئے تھےبیان کے مطابق اکانٹس منجمد کرنے کے یہ احکامات دسمبر 2018 میں کروڑ پانڈز کے حوالے سے اسی تحقیقات سے منسلک احکامات کے بعد حاصل کیے گئے تھے جبکہ اکانٹس منجمد کرنے کے تمام احکامات برطانوی بینک اکانٹس میں موجود رقم سے متعلق تھے |
اسلام باد رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں ملک کا تجارتی خسارہ 3304 فیصد کم ہوگیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان محکمہ شماریات پی بی ایس کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق اس کمی کی بڑی وجہ درمدات میں دو عددی ڈبل ڈیجٹ کمی کے ساتھ ساتھ برمدی رقم میں معمولی اضافہ شامل ہےاس کے علاوہ حکومت کی جانب سے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دبا اور مجموعی طلب میں کمی کے سلسلے میں درمد کو کم کرنے کے حکومتی اصلاحی اقدامات شامل ہیںمزید پڑھیں ماہ میں تجارتی خسارے میں 34 فیصد کمیاعداد شمار کو دیکھیں تو جولائی سے نومبر میں تجارتی فرق ارب 66 کروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 14 ارب 43 کروڑ ڈالر تھا ماہانہ بنیادوں پر خسارے میں 2965 فیصد کمی ہوئی اور یہ نومبر میں ایک ارب 92 کروڑ ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے اسی ماہ میں ارب 74 کروڑ ڈالر تھاادھر وزارت تجارت نے اندازہ لگایا ہے کہ رواں مالی سال میں تجارتی خسارہ گزشتہ مالی سال کے 31 ارب ڈالر سے کم ہوکر 12 سے 19 ارب ڈالر رہ سکتا ہےمذکورہ اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں درمدات 19 ارب 21 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 23 ارب 54 کروڑ روپے کے مقابلے میں 1841 فیصد کم ہوئیاسی طرح نومبر میں درمدی اشیا کی قدر میں 1399 فیصد کمی دیکھی گئی اور یہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے ارب 58 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ارب 94 کروڑ ڈالر رہیاس کے برعکس جولائی سے نومبر میں برمدات 479 فیصد بڑھ کر ارب 54 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب 10 کروڑ ڈالر تھیتاہم یہ اعداد شمار اتنے حوصلہ افزا نہیں کیونکہ برمد جسے گزشتہ کچھ ماہ میں مختلف کرنسی گراوٹ کی وجہ سے زیادہ بڑھنا چاہیے تھا وہ اس طرح نہیں بڑھ سکییہ بھی پڑھیں ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 38 فیصد کمیاگر ماہانہ بنیادوں پر برمدات کو دیکھیں تو یہ نومبر میں 953 فیصد بڑھ کر ارب ایک کروڑ ڈالر پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں ایک ارب 83 کروڑ ڈالر تھیحکومت نے رواں مالی سال کے دوران برمدات کا ہدف گزشتہ مالی سال کے 24 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالررکھا گیاواضح رہے کہ بجٹ 202019 میں حکومت نے برمدی مصنوعات میں استعمال ہونے والے خام مال اور نیم تیار مصنوعات کو تمام کسٹم ڈیوٹی سے مستثنی کردیا تھا اس کے علاوہ حکومت نے برمدی شعبے کو سیلز ٹیکس ریٹرن فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا |
وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں میں روس کی شمولیت دونوں ممالک روس اور پاکستان کے مشترکہ مفاد میں ہےاسلام اباد میں روس کے وزیر تجارت دنیس مانتوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماد اظہر نے ریلوے کے شعبے میں تعاون پر خصوصی طور پر روشنی ڈالیانہوں نے کہا کہ روس ریلویز سے متعلق پرزہ جات یورپ کو برامد کرتا ہے دوسری جانب پاکستان کی ورک شاپس فرسودہ ہیں اور انہیں اپ گریڈ کی اشد ضرورت ہے اور پاکستان ایک ہی جیسے منصوبوں میں روس کے ساتھ شراکت داری سے بہت زیادہ فواد حاصل کرسکتا ہےمزید پڑھیں روس کا پاکستان سے مسئلہ کشمیر کے دو طرفہ حل پر زورحماد اظہر نے مزید کہا کہ اس میں بہت سے سبق ہیں جنہیں یاد رکھنے کی ضرورت ہے جبکہ ٹیکنالوجی منتقل ہوسکتی ہے ہم اپنے لوکوموٹو اور گاڑیوں کی پیداوار کو بہتر بنا سکتے ہیں یہ سب روس کے ساتھ شراکت داری کی صورت ہی میں ہوسکتا ہے اور ہم اس کے منتظر ہیںگڈو پاور پلانٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے روس کے ساتھ باہمی تعلقات کی طویل تاریخ موجود ہے اس وقت توانائی کے منصوبے اہم تھےہم حکومت یقین رکھتی ہے کہ جب توانائی کے نئے منصوبوں اور موجودہ منصوبوں کی اپ گریڈنگ کی بات کی جائے تو روس کو ہماری اور خطے کی توانائی کی ضرروت کے بارے میں باخوبی علم ہےدوسری جانب اس حوالے سے ریڈیو پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دفتر خارجہ میں پاکستان اور روس کی حکومتوں کے درمیان قائم کمیشن کا چھٹا اجلاس منعقد ہوایہ بھی پڑھیں پاکستان اور روس کے درمیان مشترکہ فوجی تربیت کے معاہدے پر دستخطبعد ازاں جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور نے روسی وفد کو پاکستان میں ہونے والی حالیہ معاشی پیش رفت کے بارے میں اگاہ کیا اور ملک کی جانب سے اقتصادی اشاریوں میں بہتری پر روشنی ڈالی دونوں جانب سے متعدد شعبوں خصوصی طور پر توانائی تجارت ٹرانسپورٹ ریلوے زراعت اور سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق مستقبل میں تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اس کے علاوہ پاکستان پر سے زرعی اجناس چاول اور الو کی برامدات پر عائد پابندی کو عارضی طور پر ہٹانے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئیاس کے ساتھ ساتھ دونوں جانب سے بہتر تعاون سے دو طرفہ تجارت اور تجارتی کارروائیوں میں اضافے پر بھی اتفاق کیا گیا |
کراچی رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں کاروں کی مجموعی فروخت 44 فیصد کم ہوکر 49 ہزار 110 یونٹ ہوگئی جبکہ ویگن بولان ٹویوٹا کرولا اور ہونڈا سوکسٹی کی طلب میں تقریبا 35 سے 75 فیصد کمی دیکھنے میں ئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹو سیکٹر میں مزید خراب صورتحال یہ پیش ئی کہ میسے فرگیوسن ٹریکٹر کی اسمبلر ملت ٹریکٹر لمیٹڈ ایم ٹی ایل نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس کو بتایا کہ کمپنی 11 دسمبر سے جنوری 2020 تک پیداوار روک دے گی جبکہ پیدواری پریشن کا دوبارہ غا جنوری 2020 سے ہوگاجولائی سے نومبر کے دوران ایم ٹی ایل کی فروخت 48 فیصد کم ہوکر ہزار 223 یونٹس رہنے پر یہ فیصلہ کیا گیااس حوالے سے لاہورسے تعلق رکھنے والی ایم ٹی ایل کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ نومبر میں کمپنی میں ہر ہفتے غیر پیداوری دن این پی ڈیز رہے لیکن بکنگ رڈرز میں کمی کی وجہ سے کمپنی نے اپنے پریشنز کو 20 روز سے زائد کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیامزید پڑھیں رواں مالی سال پہلی سہ ماہی کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمیانہوں نے کہا کہ کمپنی کے ملک بھر میں 3ہزار سے زائد غیر فروخت شدہ یونٹس موجود ہیں جبکہ ہم نے اپنے ریگولر ورکرز اور اسٹافرز کو جبری رخصت پر بھی بھیج دیا ہےتاہم فی ایٹ ٹریکٹر کے اسمبلر الغازی ٹریکٹرز کی فروخت بھی 27 فیصد کم ہوکر ہزار 741 یونٹس ہوگئیکاروں کی بات کریں تو سوزوکی ویگن اور ہونڈا سوکسٹی کی فروخت بالترتیب 75 فیصد کم ہوکر ہزار 339 اور 70 فیصد کم ہوکر ہزار 35 یونٹس ہوگئی جبکہ ٹویوٹا کرولا اور سوزوکی سوئفٹ کی فروخت بھی بالرتیب 59 اور 60 فیصد کمی سے ہزار 657 اور 859 یونٹس ہوگئیپاکستان ٹوموٹو مینوفکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعداد شمار کے مطابق سوزوکی کلٹس اور بولان کی فروخت بالترتیب 35 اور 70 فیصد کم ہوکر ہزار 691 اور ایک ہزار 949 یونٹس رہ گئی جبکہ نومبر میں مجموعی طور پر کاروں کی فروخت اکتوبر کے ہزار 569 یونٹس کے مقابلے میں ہزار 524 یونٹس پر موجود تھیدوسری جانب انڈس موٹر کمپنی کی جانب سے کمرشل بینکوں کے ساتھ مل کر کار فائننسنگ کے ذریعے دی جانے والی مختلف رعایتی اسکیموں کے اعلان سے نومبر میں ٹویوٹا کرولا کی فروخت میں اضافہ ہوا اور یہ اکتوبر کے ایک ہزار 982 یونٹس کے مقابلے میں ہزار 172 یونٹس رہییہی رجحان نومبر میں ویگن میں بھی دیکھا گیا اور اس کی فروخٹ اکتوبر میں 530 یونٹس سے 641 یونٹس تک پہنچ گئیتاہم نومبر میں لٹو 660 سی سی خریداروں کو متاثر کرنے میں بظاہر ناکام رہی اور اس کی فروخت اکتوبر کے ہزار 48 یونٹس کے مقابلے میں ہزار 967 یونٹس تک ہوگئیاس کے برعکس نومبر میں ہونڈا سوکسٹی سوئفٹ کرولا ویگن اور بولان کی فروخت بحال ہوئی لیکن لٹو کے ساتھ کلٹس کے ماڈلز کی فروخت میں واضح کمی سے نومبر کے مہنے میں کاروں کی مجموعی فروخت پر منفی اثر پڑاعلاوہ ازیں ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ کی ڈیلرشپ نیٹ ورک میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ نومبر کے دن کے مقابلے میں دسمبر میں کمپنی صرف دن کام کرے گی جس کی وجہ غیرفروخت شدہ ماڈلز اور فروخت میں کمی ہےیہ بھی پڑھیں ماہ میں کاروں کی فروخت میں 44 فیصد کمیادھر عام طور پر ملک میں تجارت اور تجارتی سرگرمیوں میں بیرومیٹر سمجھی جانے والی ٹرکس کی فروخت میں بھی گزشتہ ماہ میں 51 فیصد کمی ہوئی اور یہ ایک ہزار 440 یونٹس پر گئی جبکہ بس کی فروخت میں 17 فیصد کمی ہوئی اور یہ 312 یونٹس ریکارڈ کی گئیاس کے علاوہ ٹو وہیلر کے شعبے میں ہونڈا کی فروخت فیصد کم ہو کر لاکھ 30 ہزار 143 یونٹس جبکہ سوزوکی کی فروخت فیصد کمی سے ہزار 967 یونٹس رہی اس کے ساتھ ساتھ یاماہا کی فروخت تھوڑی سی بڑھتی اور یہ 10 ہزار 711 یونٹس تک رہیملک کے دوسرے بڑے بائیک اسمبلر یونائیٹڈ ٹو موٹرسائیکل کی فروخت میں 19 فیصد کمی ئی اور یہ ایک لاکھ 44 ہزار 294 یونٹس رہی جبکہ روڈ پرنس موٹرسائیکل کی فروخت مالی سال 19 کے ماہ کے 79 ہزار 625 یونٹس کے مقابلے میں رواں مالی سال میں 53 ہزار 889 یونٹس پر موجود رہی |
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترسیلات زر نومبر کے دوران 935 فیصد اضافے کے ساتھ ایک ارب 81 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہی جو مالی سال 2019 کے اسی مہینے میں ایک ارب 66 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھی تاہم ماہانہ بنیاد پر غیر ملکی مدنی میں 905 فیصد یعنی 18 کروڑ 10 ہزار ڈالر کمی واقع ہوئی جبکہ رواں سال اکتوبر میں یہ2 ارب ڈالر تھی مزیدپڑھیں ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقیداسی طرح رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران غیر ملکی مدنی ارب 29 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہنے کی وجہ سے ترسیلات زر میں 018 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصہ میں یہ ارب 28 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھی سعودی عرب جو غیر ملکی مدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے وہاں سے ترسیلات زر میں اس میں معمولی کمی دیکھنے میں ئی اور جولائی تا نومبر کے دوران ترسیلات زر 036 فیصد کم ہوکر ارب 14 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگئیں جبکہ مالی 2019 کے پانچ ماہ میں یہ ارب 15 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھی اس کے علاوہ امریکا اور برطانیہ سے ترسیلات زر میں مالی سال 2020 کے ماہ میں کمی ئی اور یہ بالترتیب 3307 فیصد اور 1805 فیصد سے 525 فیصد اور 358 فیصد پر گئیتاہم امریکا سے مدنی مالی سال 2019 کے جولائی سے نومبر کے 2019 کے ارب 45 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 53 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئییہ بھی پڑھیں رواں مالی سال 11 ماہ میں ترسیلات زر 10 فیصد بڑھ کر 20 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیںاسی طرح برطانیہ سے ایک ارب 42 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر ریکارڈ کی گئیں جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں ارب 37 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھیں علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر دوسرے نمبر پر موصول ہوئیں تاہم اس میں 37 فیصد کمی سے یہ ایک ارب 92 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جو مالی سال 192018 کے پانچ مہینوں میں ایک ارب 99 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھی جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 13 فیصد اضافہ ہوا تھا نومبر کے اعدادوشمار میں سرفہرست ممالک سے مایوس کن اعداد شمار بشمول سالانہ اور ماہانہ بنیادوں پر کمی دیکھنے میں ئی اکتوبر میں سعودی عرب سے ترسیلات زر46 کروڑ 81 لاکھ 80 ہزار ڈالر سے کم ہو کر 40 کروڑ 78 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہی اسی طرح امریکا سے 32 کروڑ 23 لاکھ 80 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 29 کروڑ 86 لاکھ ڈالر موصول ہوئےعلاوہ ازیں متحدہ عرب امارات سے 39 کروڑ 89 لاکھ 60 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 38 کروڑ 37 لاکھ ڈالر ئے جبکہ برطانیہ سے 32 کروڑ 86 لاکھ 90 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 28 کروڑ 55 لاکھ 60 ہزار ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیںیہ بھی پڑھیں ترسیلات زر میں 845 فیصد اضافہ 17 ارب ڈالر سے متجاوزخلیج تعاون کونسل کے دیگر ممالک کی طرف سے نے والی مدنی میں معمولی اضافہ دیکھا گیا کیونکہ مالی سال جولائی تا نومبر کے دوران غیر ملکی مدنی 028 فیصد بڑھ کر 88 کروڑ 34 لاکھ 50 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی مہینوں میں 88 کروڑ 13 لاکھ 40 ہزار ڈالر تھی اسی طرح ملائیشیا سے نے والی مدنی میں معمولی 096 فیصد ہوا جو 65 کروڑ 80 لاکھ 40 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 66 کروڑ 40 لاکھ 30 ہزار ریکارڈ کی گئی انہی اعداد شمار میں بتایا گیا کہ مالی سال 182017 کے اسی عرصے میں اس میں 64 فیصد کا زبردست اضافہ دیکھا گیا تھایہ خبر 11 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
کراچی سٹی بینک پاکستان کی سینئر منیجمنٹ نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہوئے اس کی سمت کو درست قرار دیا ہےڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سٹی بینک پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر ندیم لودھی نے حکومت کی جانب سے معاشی استحکام کے اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ٹیکس جی ڈی پی کے کم تناسب کے حل کی کوششوں سے معاشی انتظام میں ایک مثالی تبدیلی دیکھ رہے ہیں جبکہ مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ ایسکچینج ریٹ کے اقدام سے سرمایہ کار کا اعتماد بحال ہونے میں مدد ملی ہےکراچی میں سٹی بینک پاکستان کے ہیڈکوارٹرز میں منیجنگ ڈائریکٹر ندیم لودھی نے اپنی سینئر ٹیم کے ہمراہ بزنس رپورٹرز سے بات چیت کی مزید پڑھیں حکومت کی معاشی پالیسیاں غریب عوام کیلئے ٹھیک نہیں پی ٹی ائی رکن اسمبلیاس موقع پر ان کی ٹیم نے اتفاق کیا کہ حکومت نے اپنی معاشی پالیسیوں کی درست سمت طے کی ہے اور اگر وہ ڈگمگائے بغیر اس پر قائم رہتی ہے تو اس کا بہت زیادہ فائدہ ہوگا ندیم لودھی نے کہا کہ مہنگائی پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے شرح سود زیادہ رہنی چاہیے ٹیکس بیس کو وسیع کرنا جبکہ شرح مبادلہ کا تعین مارکیٹ کی مناسبت سے جاری رکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہم شرح سود کے ساتھ انتہائی سخت طریقے سے چل رہے ہیں ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور رعایت کی شرح کے درمیان خلا کم ہوتا جارہا ہے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے سے کام متاثر ہونے سے متتعلق سوال پر ندیم لودھی اور معیز حسین علی نے گزشتہ 12 ماہ سے زائد عرصے میں ایف اے ٹی ایف کی منی لانڈرنگ کے خاتمے سے متعلق اقدامات کی فہرست پر حکومتی پیش رفت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایف اے ٹی ایف کو غیر مادی خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں معیز حسین علی نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف سے خطرے کی سطح اتنی زیادہ نہیں ہے یہ بھی پڑھیں پاکستان فروری 2020 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رہے گاانہوں نے اگلے برس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل رکھنے جانے کا امکان ظاہر کیا اور مزید کہا کہ ملک کو مکمل طور پر بلیک لسٹ کرنا خطرے کی وہ نوعیت ہے جس کے ہونے کا امکان مشکل ہے معیز حسین نے کہا کہ ہم اسی الرٹ کی سطح پر کام کرتے ہیں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے گرے لسٹ میں شامل کرنے سے ہمارا کاروبار ہمارے کلائنٹس متاثر نہیں ہوئےانہوں نے مزید کہا کہ سرکاری کاغذوں میں غیرملکی سرمایہ کاری خاص طور پر قلیل المدتی بلز اس بات کا ثبوت ہیں کہ سرمایہ کار ایف اے ٹی ایف کے اگلے جائزے کو کسی خاطر میں نہیں لارہے |
حکومت پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی کے درمیان بجٹ معاونت فنڈ اور اصلاحات کے لیے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر مالیت کے قرض کے معاہدے پر دستخظ ہوگئےاس حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق اقتصادی امور ڈویژن کے سیکریٹری سید پرویز عباس اور اے بی ڈی کی کنٹری ڈائریکٹر ژیاہانگ یانگ نے ایک تقریب کے دوران دستخط کیے اس موقع پر وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر بھی موجود تھےیہاں یہ بات یاد رہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے گزشتہ ہفتے اس قرض کی منظوری دی تھیمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 27ارب ڈالر قرض دینے کا اعلاناعلامیے میں کہا گیا کہ معاہدے کے تحت اے ڈی بی نے اقتصادی استحکام پروگرام کے لیے ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کا عہد کیا ہے جس کا مقصدف تبادلے کی شرح کے انتظام کو بہتر بنانا عوامی مالیاتی نظام کو مضبوط کرنا قلیل سرکای وسائل کی مختص کارکردگی کو بحال کرنا اور معاشی استحکام کے اقدامات کے معاشرتی اثرات کو کم کرنا ہےاس ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے مجموعی قرض میں سے 30 کروڑ ڈالر توانائی کے شعبے اور مالی استحکام کے پروگرام کے لیے رکھے گئے ہیںجس کا مقصد ملک میں توانائی کی کمی سمیت اس شعبے میں پالیسی سے متعلق کمیوں کو دور کرنا ہےمعاہدے پر دستخط کی تقریب کے دوران حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پالیسی پر مبنی قرض سے نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ حکومت کو اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرمد کے لیے مالی تقویت بھی فراہم کرے گااس موقع پر ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ژیاہانگ یانگ کا کہنا تھا کہ اے ڈی بی پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے اور بیرونی اقتصادی خطرے کو کم کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر مالی مدد کے لیے پرعزم ہےانہوں نے پاکستانکے ساتھ اپنی شراکت داری کو وسیع کرنے اور مزید مضبوط کرنے کے بینک کے عزم کو دہرایایہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرض منظور کردیا واضح رہے کہ ستمبر میں جاری ایک رپورٹ میں اے ڈی بی نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ملکی معیشت گزشتہ سال کے مقابلے میں سست روی کا شکار رہے گی جبکہ مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 28 فیصد ہوگیرپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مالی سال 2019 کے دوران پاکستان میں معاشی نمو کم ہوئی ہے یہ پالیسی غیر یقینی صورتحال اور مستقل معاشی عدم توازن کے درمیان کم سرمایہ کاری کی عکاسی کرتی ہےرپورٹ میں روشنی ڈالی گئی تھی کہ بڑھتی افراط زر بنیادی طور پر کرنسی کی گراوٹ اور گھریلو گیس کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کی عکاسی کرتی ہے |
اسلام اباد رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں چاروں صوبوں نے مل کر2 کھرب ارب روپے کی رقم وفاقی کو فراہم کی ہے تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کے ساتھ مقرر کیے گئے مالیاتی اہداف پورے کیے جاسکیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ صوبوں نے وفاق کی جانب سے تقسیم کیے جانے والے فنڈز میں سے عوام کی فلاح بہبود کے لیے ایک چوتھائی 25 فیصد سے زائد رقم استعمال نہیں کیاس طرح صوبوں نے مالی سال 202019 کی پہلی سہ ماہیجولائی سے ستمبر میں وفاق کو واپس کیے جانے والے فنڈز کے حوالے سے غیر معمولی کارکردگی دکھاتے ہوئے کھرب ارب روپے واپس کردیے جو سالانہ ہدف کھرب 23 ارب روپے کا 48 فیصد ہےیہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف پروگرام اگلے سال کھربوں روپے کے مزید ٹیکس لگائے جائیں گے وزارت خزانہ کے اعداد شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں صوبوں کی مجموعی امدن کھرب 91 ارب روپے تھی جس میں فیڈرل ریونیو کی مد میں ان کا مشترکہ حصہ کھرب 12 ارب 50 کروڑ روپے ہے جبکہ صوبائی ٹیکسز کھرب ارب 50 کروڑ روپے ہیںاس کے برخلاف صوبوں نے صرف کھرب 89 ارب روپے خرچ کیے جبکہ کھرب ارب وفاق کو دیے گئے لیکن صوبائی حکومتوں نے اپنے ترقیاتی کاموں پر صرف 70 ارب روپے خرچ کیےاس طرح صوبوں کو دستیاب امدن میں سے ترقیاتی کاموں پر اخراجات کی شرح محض فیصد رہیاعداد شمار کو دیکھیں تو پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی یا اس کی اتحادی جماعتوں کی صوبائی حکومتوں نے ترقیاتی اخراجات کی مد میں زیادہ کفایت شعاری سے کام لیا اور وفاق کے ساتھ زیادہ سے زیادہ مالی تعاون کیامزید پڑھیں ائی ایم ایف کا پاکستان سے التوا کا شکار ساختی اصلاحات کرنے کا مطالبہ مثال کے طور پر پنجاب نے کھرب 66 ارب روپے کی مجموعی امدن کا 21 فیصد یعنی 75 ارب 40 کروڑ روپے وفاق کو دیے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر 12 فیصد سے بھی کم 43 ارب روپے خرچ کیےدوسری جانب حکومت خیبرپختونخوا نے اپنی کل امدن ایک کھرب 41 ارب روپے کا 38 فیصد یا ایک تہائی سے زائد 54 ارب روپے استعمال ہی نہیں کیے جبکہ اس امدن کا فیصد سے بھی کم حصہ تقریبا ارب 40 کروڑ روپے شہریوں کی فلاح بہبود کے لیے استعمال کیےاسی طرح بلوچستان نے اپنی امدن کا سب سے زیادہ حصہ یعنی 37 ارب 30 کروڑ روپے یا 434 فیصد وفاق کو واپس کیا جبکہ ملک کے سب سے پسماندہ صوبے نے اپنے وسائل کا انتہائی معمولی 43 فیصد یعنی ارب 70 کروڑ روپے ترقیاتی اخراجات کی مد میں خرچ کیےان سب کے برخلاف سندھ نے سب سے کم یعنی 35 ارب 50 کروڑ روپے فراہم کیے جو اس کی مجموعی امدن کے 18 فیصد حصے سے بھی کم ہے جبکہ سندھ حکومت نے اپنی امدن کا فیصد یا 16 ارب روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ کیےیہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف پروگرام امیدیں اور پریشانیاں دونوں ایک ساتھائی ایم ایف نے سرکاری خزانے کے موثر انتظامات اور عوام کے لیے کیے گئے اخراجات کا معیار اور کارکردگی بہتر بنانے کے لیے صوبوں کے اخراجات کو محدود کردیا تھا تاکہ وفاق کی زیادہ سے زیادہ مدد ہوسکےاس ضمن میں وفاقی حکومت نے ئی ایم ایف سے تحریری معاہدہ کیا تھا کہ صوبوں کے ذریعہ مالی استحکام اور محصولات میں توسیع اس کے مالی حکمت عملی کا کلیدی جزو ہوگی |
کراچی وفاقی حکومت کی جانب سے چھٹے روز بھی جھمپیر ونڈ کوریڈور کو تیل کی فراہمی روکنے سے منصوبے کے سرمایہ کاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق منصوبے کے ایک اہم سرمایہ کار نے ڈان کو بتایا کہ ہم تقریبا ماہ سے مایوس کن صورتحال کا سامنا کررہے ہیں مزید پڑھیں منگلا ڈیم سے بجلی کی پیداوار متاثر ہونے کے بعد بحالان کا کہنا تھا کہ لیکن اب صورتحال تشویشناک ہوگئی ہے دن سے تیل کی فراہمی ٹیک نہیں کی گئی ہمارے ٹربائن بند ہیں جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ ملک میں بجلی کی مانگ میں کمی ائی ہے واضح رہے کہ جھمپیر ونڈ کوریڈور میں 980 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہےعلاوہ ازیں گھارو میں پلانٹس جو ساحلی پٹی کے نزدیگ جھمپیرمیں ہیں انہیں تیل کی ترسیل روک دی گئی کیونکہ کے الیکٹرک اپنی قابل تجدید توانائی کی خریداری کررہی ہے مزید پڑھیں تھر کول منصوبے سے پہلی مرتبہ بجلی کی پیداوارپاکستان ونڈ انرجی ایسوسی ایشن کے چیئرمین دانش اقبال نے کہا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سی پی پی اے کو بجلی بیچنے والوں کی تعداد صفر کردی گئی ہے علاوہ ازیں ایک سرمایہ کار کا کہنا تھا کہ حکومت کوئلے اور ایل این جی پلانٹ سے بجلی خرید رہی ہے انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت درمد شدہ ایندھن پر انحصار کررہی ہے اور یہ طریقہ کار لودگی کا باعث بنے گا دوسری جانب وزارت توانائی کے عہدیداروں نے سرمایہ کاروں کو بتایا ہے کہ تھرمل پلانٹ بہتر پشن ہے کیونکہ وہ پنجاب میں لوڈ مراکز کے قریب ہیں اور نظام کے استحکام کے لیے محفوظ ہےایک سرمایہ کار کا کہنا تھا کہ اب ہماری مالی صورتحال بہت ہی خطرناک ہے یہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 178 روپے کا اضافہواضح رہے کہ اس حوالے سے رد عمل جاننے کے لیے وزیر توانائی عمر ایوب سے متعدد کوششوں کے باوجود رابطہ نہیں ہوسکا |
اسلام باد اپوزیشن جماعتوں نے بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے پر پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے حکمرانوں کا ایک اور عوام مخالف اقدام قرار دے دیا ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق لندن سے جاری ایک بیان میں پاکستان مسلم لیگ کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان خود ہی قوم کے لیے بری خبر بن چکے ہیںمزید پڑھیں حکومت کا بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا فیصلہمریم اورنگزیب نے کہا کہ اپنی نااہلی کی وجہ سے لوگوں کو کتنا رلائیں گے واضح رہے کہ مریم اورنگزیب اس وقت لندن میں موجود ہیں جہاں مسلم لیگ کے وفد کا اہم اجلاس ہوگا جس میں الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ممبران کے تقرر سمیت سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں رمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر مشاورت ہوگیخیال رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے قبل حکومت نے ایک اور ہدف کے حصول کے لیے بجلی کے نرخ میں فی یونٹ 26 پیسے اضافے کی منظوری دی تھیمذکورہ فیصلہ 28 نومبر کو وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں کیا گیا مذکورہ اضافہ یکم دسمبر کو 12 ماہ کی مدت کے لیے رو بہ عمل ہوگا اور یہ کروڑ صارفین سے ہر ماہ 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے تقریبا کروڑ صارفین پر لاگو نہیں ہوتا جبکہ باقی ایک کروڑ صارفین میں سے سے لاکھ صارفین صرف پیسے فی یونٹ ادا کریں گے یہ بھی پڑھیں حکومت اور اپوزیشن پارلیمانی امور مشاورت سے چلانے پر متفقاسی طرح موجودہ سیلز ٹیکس ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور دیگر ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کو چھوڑ کر بجلی کے اوسط قیمتیں یونٹ 1351 روپے سے فی یونٹ 1377 روپے تک پہنچ گئیںحکومت نے حالیہ مہینوں میں گزشتہ مالی سال 182017 کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بجلی کے نرخوں میں تقریبا 233 روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا مریم اورنگزیب نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے اپنے پہلے 15 ماہ کے دوران گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد سے زیادہ اضافہ کردیا انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کا بم پھینکنے کے بعد وزیر اعظم نے ہمیشہ قوم سے پریشان ہونے کی فکر نہیں کرنے کی درخواست کیمزیدپڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ منظورادھر پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی کی ڈپٹی انفارمیشن سیکریٹری پلوشہ خان نے اپنے بیان میں پی ٹی ئی کی حکومت کی قیمتوں میں اضافے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکمرانوں نے ہمارے ملک کے عوام کا خون چوسنا شروع کردیا ہےانہوں نے الزام لگایا کہ ملک کی معیشت ڈونر ایجنسیوں کے حوالے کردی گئی ہے اور اب حکمران قومی اثاثے بیچنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں |
کراچی اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گزشتہ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درمدات میں کمی جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور حکومت سے قرض کے معاہدوں کی وجہ سے ڈالر کے بہا میں اضافے کو روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ قرار دیا جارہا ہےڈالر کے بہا اور مقامی کرنسی کی توجہ میں اضافے کی وجہ سے کرنسی ڈیلرز کو ئندہ ماہ میں روپے کی قدر میں مزید اضافے کی امید ہے جو رواں برس 26 جون کے 164 روپے کے مقابلے میں گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 15470 روپے کی بہت کم سطح پر پہنچ گیا تھا فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر 15470 روپے کی کم ترین اور 155 روپے کی بلند ترین سطح پر رہا جو 164 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ڈالر کی کم ترین قیمتیں ہیںمزید پڑھیں ڈالر ملکی تاریخ کی بلندترین سطح 157 روپے تک پہنچ گیاخیال رہے کہ 26 جون کو ڈالر اوپن مارکیٹ میں 164 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا جس کے بعد روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی نا شروع ہوگئی تھی رواں برس جون سے لے کر اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 567 فیصد اضافہ ہوا ہے کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں بتدریج اضافے کی وجہ سے شرح مبادلہ مستحکم ہونے میں مدد ملی جو گزشتہ چند ماہ سے 155 سے 156 کی سطح پر برقرار تھا علاوہ ازیں اس استحکام کو انٹربینک مارکیٹ میں شرح مبادلہ میں تیزی کے رجحان سے بھی منسوب کیا جاسکتا ہے جس نے جمعہ کے روز ڈالر کی قیمت 155 روپے کی کم ترین اور 15510 روپے کی بلند ترین سطح پر ظاہر کی تھییہ بھی پڑھیں روپے کی قدر میں کمی پر ایف ائی اے سے رپورٹ طلبخیال رہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر عام طور پر انٹربینک کے نرخ سے زیادہ پر تجارت کرتا ہے لیکن گزشتہ کچھ ماہ سے اوپن مارکیٹ کے نرخ انٹربینک کے نرخوں کے پاس ہوتے ہیں ملک بوستان نے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک مالی سال 2018 کے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے سے باہر نکل یا ہے اور سال میں پہلی مرتبہ رواں برس اکتوبر میں کرنٹ اکانٹ سرپلس تھابینکوں میں موجود کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف ایشیائی ترقیاتی بینک سے ڈالر کے بہا میں اضافے اور درمدات میں کمی کی وجہ سے ڈالر کی طلب میں کمی ئی ہے پاکستان نے درمدات میں کمی کرتے ہوئے برمدات میں تھوڑی بہتری کی ہے جس سے ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم ہونے میں مدد ملی ہے |
کراچی مالی سال 202019 کے پہلے ماہ کے دوران مرکزی حکومت کا قرض 410 ارب روپے تک کا اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ایک ہزار 627 ارب روپے سے 748 فیصد کم ہےاسٹیٹ بینک پاکستان کے جاری حالیہ اعداد شمار کے مطابق اکتوبر کے خر تک مرکزی حکومت کا قرضوں کا اسٹاک 321کھرب 97 ارب روپے تھا جو رواں سال جون میں 317 کھرب 87 ارب روپے پر موجود تھامزید پڑھیں گزشتہ حکومتوں کا 21 ارب ڈالر قرض ادا کر دیا مشیر خزانہعلاوہ ازیں اگر اکتوبر 2018 کے یہی اعداد شمار پر نظر ڈالیں تو یہ 258 کھرب 39 ارب روپے تھا جبکہ گزشتہ سال کے جون میں یہ رقم 242 کھرب 12 ارب روپے تھیدوسری جانب ماہ کے اسی عرصے کے دوران بیرون قرض میں کمی ئی اور یہ 396 ارب روپے تک ہوکر جون کے 110 کھرب 55 ارب روپے کے مقابلے میں اکتوبر کے اختتام تک 106 کھرب 59 ارب روپے تک پہنچ گیایہ بھی پڑھیں حکومت نے ہزار ارب قرض لیا مگر ایک اینٹ بھی نہیں لگائی احسن اقبالحکومت کی جانب سے حال ہی میں اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کو روک دیا گیا ہے اور وہ اپنی مالی فرق کو پورا کرنے کے لیے شیڈول بینکوں پر بڑے پیمانے پر انحصار کررہیمزید برں زیرجائزہ مدت کے دوران اس میں وفاقی حکومت کے بانڈز کے ذریعے 10 کھرب 84 ارب روپے اضافہ اور یہ اکتوبر کے اختتام پر 122 کھرب 67 ارب روپے کی مجموعی رقم تک پہنچ گئی جو 30 جون تک 111 کھرب 83 ارب روپے تھییہ خبر 07 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام اباد فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ تاجروں کا اندراج محکمہ ٹیکس میں کروانے اور ان کے مسائل دور کرنے کے لیے ملک بھر میں کمیٹیوں کے قیام کا نوٹیفکیشن ائندہ ہفتے جاری کردیا جائے گاان کا کہنا تھا کہ تاجروں اور ایف بی ار کے مابین گزشتہ ماہ طے پانے والی مفاہمتی یادداشت کے تحت کمیٹیاں تشکیل دی جارہی ہیںیاد رہے کہ حکومت کی جانب سے معیشت کو دستاویزی شکل دینے کی کوششوں پر تاجروں نے احتجاجا ملک بھر میں ہڑتال کردی تھی جس کے بعد ایف بی تاجر برادری کے مطالبات پر نیم رضامند ہوگیا تھایہ بھی پڑھیں چیئرمین ایف بی نے ممکنہ چھاپوں پر تاجروں کے تحفظات دور کردیے تاجروں کا احتجاج اس وقت شروع ہوا تھا جب ایف بی ار نے اگست کو اسکیموں کے مسودے کا نوٹفکیشن جاری کیا جس میں کاروباری افراد کے لیے ٹیکس کے معاملات کو اسان بنانا چھوٹے تاجروں کے لیے مقرر شدہ ٹیکس اور کاروبار کے لیے لائسنس کا اجرا شامل تھا تاکہ اس شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جاسکےکمیٹیوں کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ایف بی ار چھوٹے بڑے شہروں کی ہر مارکیٹ میں ایک کمیٹی مقرر کرے گا جس میں مارکیٹ کے نمائندے اور محکمہ ٹیکس کا ایک نمائندہ شامل ہوگا ان کا کہنا تھا کہ کمیٹیوں کے قیام سے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے اور تنازعات کو حل کرنے میں مدد ملے گیاس سے قبل تاجروں نے مذکورہ بالا اسکیموں کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ اس کے خلاف احتجاج کا دائرہ بڑھا دیا جائے گامزید پڑھیں ایف بی ار اور تاجروں کے فکسڈ ٹیکس اسکیم پر مذاکرات بے نتیجہ ختم تاہم معاہدہ ہونے کے بعد ایف بی نے مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے کے لیے ٹیکس قوانین میں ضروری تبدیلیاں کر کے قواعد کو حتمی شکل دے دی تھیاس معاملے پر بات کرتے ہوئے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان کے احتجاج کے باوجود ایف بی ار بڑے ہول سیلرز اور تقسیم کاروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے پرعزم ہے ہمارری توجہ صرف بڑے تاجروں پر مرکوز ہےان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں بڑے تاجروں کے سیلز ٹیکس میں اندراج کے حوالے سے کوئی مشکل درپیش نہیںعہدیدار نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس قوانین میں تبدیلیاں پارلیمنٹ میں منی بل پیش کر کے یا کسی اور طریقے سے کی جائیں گی تاہم شناختی کارڈ کی شرط پر کوئی تبدیلی نہیں ہوگییہ بھی پڑھیں ایف بی ار نے ان لائن ٹیکس پروفائل نظام متعارف کروادیا ان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے فنڈ سے شروع ہونے والے 40 کروڑ ڈالر کے اصلاحاتی پروگرام کے تحت ایف بی ار نے ٹیکس کے نظام کو خود کار بنانے کے لیے کروڑ ڈالر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہےمزید برں عہدیدارکے مطابق ہم ٹیکس نا دہندگان کی نشاندہی کرنے کے لیے ان کے کاروبار پر چھاپے مارنے کے بجائے ڈیجیٹل نگرانی کرنا چاہتے ہیںیہ خبر دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
کراچی موڈیز انویسٹر سروس نے پاکستان کے بڑے بینکوں کا اٹ لک منظرنامہ منفی سے مستحکم قرار دے دیا اور طویل مدتی کرنسی ڈپازٹ بی ریٹنگ میں ان کی موجودگی کی تصدیق کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیویارک سے تعلق رکھنے والے ادارے کے اعلان کے مطابق ان بینکوں میں الائیڈ بینک لمیٹڈ اے بی ایل حبیب بینک لمیٹڈایچ بی ایل ایم سی بی نیشنل بینک پاکستاناین بی پی اور یونائیٹد بینک لمیٹڈ یو بی ایل شامل ہیںاس سے قبل دسمبر کو موڈیز کی جانب سے حکومت پاکستان کی بی ریٹنگ کی تصدیق کی گئی تھی اور خودمختار ریٹنگ کو منفی سے مستحکم کردیا گیا تھا جو بیرونی خطرات میں کمی اور مالیاتی اصلاحات کو ظاہر کرتا ہے یہ بھی پڑھیں موڈیز نے پاکستان کا معاشی منظرنامہ منفی سے مستحکم قرار دے دیاتاہم بینکوں کا اٹ لک حکومتی ضمانتوں کی وسعت کے باعث تبدیل کیا گیا جو خطرات سے تقریبا پاک اور بلند ہورہی ہےموڈیز کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ بینکوں کی ریٹنگ پاکستان میں اپریٹنگ ماحول کی بہتری اور ملک کے خودمختار کریڈٹ پروفائل کی عکاس ہےاس کے ساتھ ساتھ موڈیز کی جانب سے مقامی کرنسی ڈپازٹ کو دیا گیا مستحکم اٹ لک بھی ادارے کی جانب سے اس توقع کا اظہار ہے کہ ضرورت پڑنے پر حکومت کے پاس بینکوں کی مدد کرنے کی صلاحیت کم نہیں ہوگیبیان کے مطابق موڈیز کی جانب سے بینکوں کی ریٹنگ کی تصدیق ان کے مستحکم ڈپازٹ بیسڈ فنڈنگ کے طریقہ کار اعلی لیکویڈیٹی بفرز اور کمائی کی اچھی صلاحیت کے ساتھ ساتھ پاکستان میں شرح نمو میں اضافے کے مواقع ظاہر کرتا ہےمزید پڑھیں موڈیز کا پاکستانی معیشت کے مستحکم ہونے کا عندیہ موڈیز کا کہنا تھا کہ اپریٹنگ انوائرمنٹ اور کریڈٹ رسک پروفائل کی خودمختاری میں مزید بہتری سے ریٹنگ بلند ہوسکتی ہےتاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختار ساخت کمزور ہونے کی صورت میں بینکوں کی ریٹنگ کم کردی جائے گی |
اسلام اباد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ غیر منظور شدہ منصوبوں کے لیے ائندہ بجٹ میں کوئی رقم مختص نہیں کی جائے گی اور حکومت کی جانب سے مین ریلوے لائن ایم ایل کی تعمیر کے لیے فیصد شرح سود پر چین سے ارب ڈالر قرض لینے کی کوششیں جاری ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ کوئی منصوبہ منظوری کے بغیر ائندہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کا حصہ نہیں بنایا جائے گا اور نہ ہی منصوبے کی زمین خریدنے تک اسے پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے گامتعدد منصوبوں کی لاگت بڑھنے اور حل طلب معاملات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلے سے ہی طے کیا جائے گا کہ منصوبے کے لیے فنڈز وفاقی حکومت فراہم کرے گی یا جس صوبے میں منصوبہ تعمیر کیا جارہا ہے اس کی حکومت اس کے لیے فنڈز دے گییہ بھی پڑھیں کابینہ کمیٹی کا ریلوے منصوبے پر چین سے بات چیت کا فیصلہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارمز کے اجلاس کی صدارت سینیٹر اغا شاہزیب درانی نے کی جس میں نئی گج ڈیم ایم ایل موٹروے پر ٹول ٹیکس وصولی اور جی ٹی روڈ کے نئے منصوبوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیاایم ایل ون کے ڈیزائن اور اس کی اپ گریڈیشن سے متعلق معاملات کا ذکر کرتے ہوئے محکمہ ریلوے کے ایک سینئر عہدیدار نے کمیٹی کو اگاہ کیا کہ ایک ہزار 680 کلومیٹر طویل منصوبے کا 80 فیصد ڈیزائن ورک مکمل ہوچکا ہےان کا کہنا تھا کہ منصوبے پر ارب ڈالر کی لاگت ائے گی جس کے لیے حکومت فیصد شرح سود پر قرض حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے جو پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل تمام منصوبوں سے کم ترین شرح سود ہوگامزید پڑھیں حکومتی منصوبوں سے معاشی استحکام شروع ہوگیا ائی ایم ایف مشن اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ اس منصوبے سے 20 ہزار بالواسطہ اور ایک لاکھ 50 ہزار بلاواسطہ نوکریاں پیدا ہوں گی اور پہلے مرحلے کے تحت منصوبے کے سیکشنز کی تکمیل میں سے سال کا عرصہ لگے گاعہدیدار کے مطابق مذکورہ منصوبے سے ٹرینوں کی رفتار اور مال برداری کی گنجائش میں اضافہ ہوگا مسافر ٹرین کی رفتار 65 کلومیٹر سے بڑھ کر ایک سو 10 کلومیٹر سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوجائے گی جبکہ مال گاڑی 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے گی جس کی موجودہ رفتار تقریبا نصف ہےکمیٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے میں ایم ون ایم اور ایم موٹروے منصوبوں کے ٹریفک کو شمار کر کے رپورٹ جمع کروائیں |
اسلام باد وفاقی حکومت نے دبئی ایکسپو میں غیر ملکی اور پاکستانی سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے بیش قیمت غیر استعمال شدہ سرکاری اراضی فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا سرکاری اراضی کی فروخت سے حاصل ہونے والے فنڈز کو تعلیم صحت خوراک اور ہاسنگ جیسی عوامی فلاح بہبود کی اسکیموں میں استعمال کیا جائے گااس بات کا فیصلہ وزیراعظم فس میں عمران خان کی زیرصدارت غیر استعمال شدہ سرکاری اراضی سے متعلق منعقد کیے گئے اجلاس میں کیا گیا مزید پڑھیں پاکستان کی سرکاری اراضی غیر استعمال شدہ سرمائے کا ڈھیر ہیں اجلاس کے دوران سیکریٹری برائے نجکاری رضوان ملک نے وزیراعظم کو گاہ کیا کہ غیر ملکی اور پاکستانی سرمایہ کاروں کو یہ اثاثے خریدنے کی جانب مائل کرنے کے لیے دبئی ایکسپو میں ان غیر استعمال شدہ سرکاری اراضی کی مارکیٹنگ کی جائے گیوزیراعظم عمران خان نے متعلقہ حکام کو تمام غیر استعمال شدہ قیمتی سرکاری اراضی فروخت کرنے اور اس سے حاصل ہونے والی رقوم عوام کی فلاح بہبود پر خرچ کرنے کی ہدایت کی ساتھ ہی وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اربوں روپے کی اراضی ہونے کے باوجود ریاستی اداروں کو ہر سال اربوں روپے کے خسارے کا سامنا ہوتا ہےوزیراعظم کا کہنا تھا کہ اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی کے استعمال سے فنڈز حاصل ہوں گے جنہیں عوامی فلاح بہبود کی اسکیموں جیسا کہ اسکولوں کالجوں ہسپتال میں خرچ کیا جائے گا اور یہ یہ حکومت کی پالیسی کا اہم حصہ ہےیہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ کا وزارتوں کی جائیداد فروخت کرنے کا فیصلہدوران اجلاس عمران خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے ان زمینوں کو استعمال میں نہ لاکر مجرمانہ غفلت کی اربوں روپے کے اثاثوں کے باوجود وفاقی حکومت کے مختلف اداروں کو ہر سال اربوں روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑتا ہےعلاوہ ازیں وزیراعظم نے خبردار کیا کہ غیر استعمال شدہ اراضی کی نشاندہی نہ کرنے والے یا حکومتی اقدام میں رکاوٹ کی کوشش کرنے والے سرکاری عہدیداران کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا وزیراعظم عمران خان نے ایسیٹ منیجمنٹ کمیٹی وفاقی وزرا اور صوبائی حکومتوں کو ئندہ ہفتے تک اراضی کی شناخت مسائل کے حل اور فوری طور پر حکومت کے فیصلے پرعملدرمد کی ہدایت کیاجلاس میں وفاقی وزیر بحری امور علی حیدر زیدی وزیر برائے نجکاری میاں محمد سومرو اسسٹنٹ سیکریٹری برائے اوورسیز پاکستانیز سید ذوالفقار عباس بخاری معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چن اور وفاقی سیکریٹریز شامل تھے سیکریٹری نجکاری رضوان ملک نے حکومتی محکموں کی جانب سے مختلف اراضی کے مثبت استعمال اور ان کی ممکنہ نجکاری میں پیش رفت سے متعلق اجلاس کو گاہ کیا یہ خبر دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام اباد ملک میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح سال کی بلند ترین سطح 127 فیصد تک جاپہنچیپاکستان ادارہ شماریات پی بی ایس کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی ئی کی بنیاد پر لیے گئے جائزے کے مطابق گزشتہ ماہ مہنگائی میں 13 فیصد اضافہ ہواڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ پی بی ایس نے حساب کتاب کے طریقہ کار میں تبدیلی کرتے ہوئے 082007 کے بجائے 162015 بیس ایئر مقرر کیا تھادوسری جانب وزارت خزانہ سے جاری تفصیلی بیان میں یہ دعوی کیا گیا کہ ائندہ ماہ سے مہنگائی کی شرح میں کمی انا شروع ہوجائے گی تاہم یہ کس طرح ہوگا اس کا کوئی ذکر نہیں کیا گیایہ بھی پڑھیں سال بعد مہنگائی کی شرح دوبارہ 10 فیصد سے تجاوز کرگئی اس سلسلے میں جاری کیے گئے اعداد شمار کے مطابق مجموعی مہنگائی میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ نومبر میں مہنگائی کا بڑا سبب بناسالانہ اعتبار سے ماہ نومبر میں شہری علاقوں میں اشیائے خوراک کی قیمتوں میں 166 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ماہانہ اعتبار سے یہ اضافہ 24 فیصد رہا اسی طرح دیہی علاقوں میں سالانہ اعتبار سے مہنگائی میں 193 فیصد اضافہ دیکھنے میں ایا جبکہ ماہانہ بنیاد پر یہ اضافہ 34 فیصد رہاشہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر 14941 فیصد دال ماش 1172 فیصد دال مونگ 779 فیصد گندم 686 فیصد الو 672 فیصد گندم کا اٹا 474 فیصد پھلیاں 453 فیصد پیاز 382 فیصد خشک میوہ جات 322 فیصد دال مسور 266 فیصد سرسوں کا تیل 249 فیصد دال چنا 104 فیصد گھی فیصد شامل ہےمزید پڑھیں پی ٹی ائی حکومت کے دوران مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہ تاہم شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی ان میں تازہ سبزیاں 115 فیصد مرغی 228 فیصد چینی 118 فیصد اور تازہ پھلوں کی قیمت میں 103 فیصد کمی ہوئیعلاوہ ازیں دیہی علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر 18967 فیصد پیاز 1383 فیصد گندم 1085 فیصد دال مونگ 855 فیصد پھلیاں 62 فیصد اٹا 615 فیصد تازہ پھل 468 فیصد الو 443 فیصد دال مسور 389 فیصد خشک میوہ جات 325 فیصد سوتی کپڑا 258 فیصد ثابت چنے 148 فیصد انڈے 131 فیصد مچھلی 13 فیصد تیار خوراک 119 فیصد چاول 102فیصد اور دال چنا 101فیصد شامل ہےاسی طرح شہری علاقوں میں خوراک کے علاوہ دیگر اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں سالانہ اعتبار سے 96 فیصد اضافہ دیکھنے میں ایا جبکہ دیہی علاقوں میں یہ اضافہ فیصد رہایہ بھی پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح واضح طور پر بلند رہے گی خیال رہے کہ خوراک کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی عمومی وجہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور ایکسچینج ریٹ میں کمی سے اثر انداز ہونے والا دبا ہوتا ہےلہذا خوراک کے علاوہ اشیا کی قیمتیں بھی بلند رہیں اس کے علاوہ تعلیم کے حوالے سے اس میں 612 فیصد اضافہ ہوا کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں 937 فیصد بڑھیںمزید برں رہائش پانی بجلی گیس اور دیگر ایندھن کی قیمتوں میں 881 فیصد اضافہ ہوا گھر کی سجاوٹ اور استعمال کی اشیا کی قیمت 1084 فیصد صحت کے اخراجات 1139 فیصد امد رفت 1395 فیصد جبکہ سیر تفریح کی لاگت میں 68 فیصد اضافہ ہواخیال رہے کہ سینسٹو پرائس ایڈیکس کے تحت لگائے گئے اندازوں کے مطابق جولائی تا نومبر مہنگائی گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 199 فیصد اضافے کے مقابلے میں 1422 فیصد تک پہنچ گیا |
امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی انچارج ایلس ویلز نے وزارت خزانہ کی جانب سے اصلاحات کی کوششوں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف پروگرام کو سراہتے ہوئے موڈیز کی جانب سے پاکستان کے معاشی منظرنامے وٹ لک کا خیرمقدم کیا ہےاسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی قائم مقام سیکریٹری برائے جنوبی وسطی ایشیا ایلس ویلز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ جرات مندانہ معاشی اصلاحات سے پاکستان ترقی کو فروغ نجی سرمائے کو متوجہ اور برمدات میں اضافہ کرسکتا ہے خیال رہے کہ دو روز قبل عالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹرز سروس نے درجہ بندی میں پاکستانی بینکوں کی درجہ بندی کو بڑھا کر منفی سے مستحکم کردیا تھا لیکن کریڈٹ ریٹنگ کو برقرار رکھا تھامزید پڑھیں پانچ ماہ میں اقتصادی اشاریوں میں غیر معمولی بہتری ئی ہے عبدالحفیظ شیخبیان میں بتایا گیا تھا کہ اٹ لک میں یہ تبدیلی ادائیگیوں میں توازن پالیسی ایڈجیسمنٹ کی حمایت اور کرنسی کی لچک کے باعث سامنے ائی ہے لیکن غیرملکی زرمبادلہ کی تعمیر نو میں وقت لگے گا وزارت خزانہ نے اس تبدیلی کا خیرمقدم کیا تھا اور اسے ادائیگی کی پوزیشن میں توازن پالیسی ایڈجسٹمنٹ اور کرنسی میں لچک سے منسوب کیا گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ اس رپورٹ نے دنییا کو دکھایا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اس کی معیشت میں لائی جانے والی اصلاحات کو دنیا کے اہم مالیاتی ادارے سراہ رہے ہیںیہ بھی پڑھیں موڈیز نے پاکستان کا معاشی منظرنامہ منفی سے مستحکم قرار دے دیاموڈیز نے گزشتہ برس جون میں موڈیز نے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو غیرملکی زرمبادلہ کی کمی کے باعث مستحکم سے منفی قرار دیا تھا27 نومبر کو موڈیز کے نمائندوں نے اسلام باد کا دورہ کیا تھا اور پاکستان کی جانب سے معاشی قوت اور خطرات سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا مشاہدہ کیا جو مادی طور پر تبدیل تو نہیں ہوئے تھے لیکن ادارہ جاتی مضبوطی میں اضافہ اور مالیاتی قوت میں کمی ئی تھی |
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے صنعتی اور کمرشل صارفین کی جانب سے ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے کی وجہ سے ٹیکس قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ئندہ ماہ سے ٹیکس ریٹرن جمع نہ کروانے والے افراد کو بجلی اور گیس کی فراہمی منقطع کرنے کے لیے ترمیم کا فیصلہ کیاتوانائی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے ناقص ردعمل کے باعث ٹیکس قوانین میں ترمیم کی ضرورت محسوس ہوئی کیونکہ گزشتہ ماہ میں ڈسکوز صنعتی اور کمرشل صارفین کو ٹیکس سال 2019 کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن ای فائل کرنے پر راضی کرنے میں ناکام رہی ہیںاس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں چیئرمین ایف بی شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اگر ضرورت ہو تو گیس اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے تمام صنعتی اور کمرشل صارفین رجسٹرڈ ہوں اور ریٹرن فائل کریں مزید پڑھیں پانچ ماہ میں اقتصادی اشاریوں میں غیر معمولی بہتری ئی ہے عبدالحفیظ شیخانہوں نے کہا کہ ایسے صارفین جنہوں نے اب تک ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیے وہ وقت میں توسیع کا فائدہ اٹھائیںیاد رہے کہ حکومت نے ٹیکس ریٹرنز جمع کروانے کی خری تاریخ میں 16 دسمبر تک توسیع کی ہوئی ہےعلاوہ ازیں ڈان سے بات کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ تقسیم کار کمپنیوں نے ایف بی کو گاہ کیا ہے کہ ان کے پاس صارفین کے نیشنل ٹیکس نمبرز این ڈی این یا قومی شناختی کارڈ کا ڈیٹا موجود نہیں ہےشبر زیدی کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومت نے شناختی کی بنیاد پر پاور کنیکشن کی اجازت دی تھی تاہم اب سی این ئی سی کی بنیاد پر کنیکشن حاصل کرنا لازمی ہےانہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک انیشی ایٹو کا غاز کیا ہے تاکہ تمام صارفین ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کے بعد رضاکارانہ طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل ہوسکیںچیئرمین ایف بی نے کہا کہ ہم نے ٹیکس ریٹرنز جمع نہ کروانے والے صنعتی اور کمرشل صارفین کے کاروباری مراکز کا دورہ کرکے ان کی نشاندہی کا فیصلہ کیا ہےشبر زیدی کے مطابق ایف بی کو اس عمل میں تیزی لانے کی ہدایت کی گئی ہےواضح رہے کہ گزشتہ برس کے 10 لاکھ ٹیکس ریٹرنز کے مقابلے میں ایف بی کو رواں برس 30 نومبر تک 15 لاکھ سے زائد ٹیکس ریٹرنز موصول ہوئے تھےیہ بھی پڑھیں ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقیدٹیکس سال 2018 کے لیے ایف بی کو اگست 2019 تک 25 لاکھ ٹیکس ریٹرنز موصول ہوئے تھےعلاوہ ازیں ممبر ٹیکس پالیسی ڈاکٹر حامد عتیق نے ڈان کو بتایا کہ ایف بی کو رواں ٹیکس سال کے لیے 25 لاکھ ٹیکس ریٹرنز موصول ہونے کی امید ہےڈاکٹر حامد عتیق نے کہا کہ ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے رجسٹریشن نہ ہونے کی صورت میں بجلی اور گیس کی فراہمی منقطع کرنے لیے سیلز ٹیکس کے قوانین میں ئندہ ماہ تبدیلیاں کی جائیں گیانہوں نے کہا کہ چیئرمین ایف بی نے سیکریٹری توانائی کو صارفین کی جانب سے ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کئی خط بھی لکھے ہیں |
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران اقتصادی اشاریوں میں غیر معمولی بہتری ئی ہے جس کا عالمی مالیاتی اداروں نے بھی اعتراف کیا ہےاقتصادی امور کے وزیر حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی شبر زیدی کے ہمراہ اسلام باد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ گزشتہ برس حسابات جاریہ کے خسارے میں 35 فیصد کمی ہوئی اور گزشتہ پانچ ماہ میں اس میں مزید بہتری ئیانہوں نے کہا کہ اس عرصے میں اگر شرح سود کو مدنظر نہ رکھا جائے تو مالیاتی خسارہ ختم ہو کر اس میں مثبت رجحان ریکارڈ کیا گیا جبکہ براہ راست ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہےان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے صدر نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران اقتصادی کارکردگی کی تعریف کی اور پاکستان کے ساتھ بینک کے تعلقات مزید بہتر بنانے کا اشارہ بھی دیامشیر خزانہ نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے جو پاکستان کا سب سے بڑا ترقیاتی شراکت دار ہے مثبت معاشی پیشرفت دیکھ کر پاکستان کے لیے قرض میں ارب ڈالر کا اضافہ کیاانہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی ٹیم نے اپنے دورے کے دوران پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ لیا اور اہداف کے حصول اور انہیں عبور کرنے پر اطمینان ظاہر کیا اس کے نتیجے میں ٹیم نے اپنے بورڈ کو تجویز پیش کی کہ پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی قسط فوری طور پر جاری کی جائےان کا کہنا تھا کہ دنیا کے درجہ بندی کے مشہور ادارے موڈیز نے بھی پاکستان کی درجہ بندی منفی سے بہتر کرکے مستحکم کردی ہےعبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پوری دنیا اس بات کا اعتراف کر رہی ہے کہ پاکستان میں اقتصادی اصلاحات کا عمل درست سمت میں ہے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ملکی سطح پر لگ بھگ ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی جبکہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہےانہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ ماہ میں ٹیکس وصولی میں 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ 1200 ارب روپے کے غیر محصولاتی ہدف کے حصول میں کامیابی ہوگیان کا کہنا تھا کہ ملک میں کاروبار اور برمدات میں اضافے کے لیے حکومت بجلی اور گیس پر اعانت دے رہی ہے جبکہ اعانتی شرح پر کاروباری برادری کو 300 ارب روپے کے قرضے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو سکے |
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے کرنسی ڈیلرز سے اپیل کی ہے کہ وہ ترسیلات زر کو مزید بہتر بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کریںتاہم ڈیلرز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گرے مارکیٹ پہلے ہی ان کے 50 فیصد کاروبار پرغالب ہے مزیدپڑھیں حد یہ کہ اب اسٹیٹ بینک بھی خسارے کے ڈنک سے نہ بچ سکاڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے سابق جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے بتایا کہ ہمیں اسٹیٹ بینک نے حکومت کی جانب سے ترسیلات زر میں بہتری اور مراعات کے لیے مدعو کیا لیکن ایکسچینج کمپنیاں خاص طور پر بڑے نیٹ ورک والوں کو نقصانات کا سامنا ہے واضح رہے کہ حکومت نے حال ہی میں بڑھتی ہوئی ترسیلات زر کے سلسلے میں بہتر کارکردگی کے پیش نظر کرنسی ڈیلرز کے لیے مراعات کا اعلان کیا تھا ظفر پراچہ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اسٹیٹ بینک ہمیں اس اسکیم کا فائدہ بتائے گا جس کے تحت اگر کمپنی ترسیلات زر میں 15 فیصد اضافہ کرتی ہے تو اسٹیٹ بینک ترسیلات زر کی مد میں ایک ڈالر کی پیشکش کرتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے 15 فیصد اضافی ترسیلات زر پر ادائیگی ہوگی یہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود 1325 فیصد برقرار رکھنے کا اعلانساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک ڈالر کی رقم کرنسی ڈیلرز کو دینے کے بجائے بھیجنے والے کو دی جانی چاہیے تاکہ وہ قانونی طریقے سے رقم منتقلی کرے انہوں نے کہا کہ سرکاری ترسیلات زر بہتر نہیں ہوسکتیں کیونکہ 50 فیصد سے زیادہ مدنی گرے مارکیٹ میں چلی گئی ہے اور وہ ترسیل دہندہ اور وصول کنندہ کی شناخت کیے بغیر بہتر قیمت پیش کرتے ہیں ظفر پراچہ نے بتایا کہ غیر قانونی منڈی یا گرے مارکیٹ نے ان کے کاروبار کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرلیا جبکہ نقد مارکیٹ بھی غیر قانونی رقم کی ترسیل کرنے والوں کی جانب منتقل ہوگئی ہےانہوں نے کہا لوگوں کو شناخت سے خوف تا ہے جس کی وجہ سے وہ لائسنس کے بغیر کمپنیوں سے پیسوں کا تبادلہ کروا لیتے ہیں علاوہ ازیں کرنسی ڈیلرز نے بتایا کہ بینک نرخوں کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ ایکسچینج ریٹ کے درمیان معمولی فرق کی وجہ سے منافع کا مارجن کم ہوا ہےمزید پڑھیں گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی ار اپنے عہدوں سے فارغکرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران غیر ملکی کرنسیوں کی تجارت میں زبردست کمی واقع ہوئی جبکہ غیر ملکی کرنسیوں کی مد میں بھی کمی واقع ہوئی ہےادھر فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان نے بتایا کہ بڑی کمپنیز جن کے پاس نیٹ ورک ہیں نرخوں کے معمولی فرق کی وجہ سے نقصانات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ ہنڈی اور حوالہ مارکیٹ کو ہماری مارکیٹ کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ مل گیا کیونکہ وہ ہم سے ڈالر زیادہ کی پیش کش کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ پیر کو انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 30 پیسے کا فرق تھا انٹر بینک میں قیمت 15530 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 15560 روپے تھی انہوں نے بتایا کہ ایکسچینج کمپنیوں کو مالی سال کے غاز سے ہی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ صرف چھوٹی کمپنیاں اور بغیر لائسنس کے منی چینجر ہی منافع کما رہے ہیںعلاوہ ازیں ظفر پراچہ نے کہا کہ لائسنس یافتہ منی چینجرز کے لیے اپنا کاروبار جاری رکھنے کے لیے بہت کم گنجائش ہے مزید پڑھیں شرح سود میں مزید ایک فیصد اضافہ 1325 فیصد ہوگئیان کا کہنا تھا کہ بینک روزانہ کرنسی مارکیٹ کی کارروائیاں سنبھالنے سے قاصر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایکسچینج کمپنیاں تشکیل دی گئیں تاہم یہ ناقابل یقین بات ہے کہ حکومت گرے لسٹ سے باہر نے کے لیے غیر قانونی لین دین کی روک تھام کے لیے اقدامات کررہی ہے لیکن ان فیصلوں سے ملک میں کرنسی کے غیر قانونی کاروبار کو تقویت مل رہی ہے |
اسلام باد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کو گاہ کیا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کا اہم مغربی روٹ جسے رواں ماہ مکمل ہوجانا تھا وہ حکام کی کوتاہی کا شکار ہوگیا ہے اور واجبات کی عدم ادائیگی اور کچھ تکنیکی وجوہات کے باعث 110 ارب ڈالر کے منصوبے پر کام تعطل کا شکار ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی این ایچ اے جو اس منصوبے کی عملدرمد کروانے والی ایجنسی ہے اس نے شکایت کی تھی کہ حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت مختص کیے گئے تمام فنڈ جاری نہیں کیے کیونکہ وزارت خزانہ نے انفرااسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے اتھارٹیز کے ذریعے حاصل کردہ 15 کھرب روپے کے قرض پر سود کی وصولی کے لیے اس میں کمی کیمزید پڑھیں صدر مملکت نے سی پیک اتھارٹی کے رڈیننس پر دستخط کردیےسینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ واجبات کی عدم ادائیگی اور ناقص ڈیزائن کی وجہ سے ٹھیکیدار نے مغربی روٹ کے حصوں میں سے دو پر حصوں اور پر کام روک دیا تھاساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ مکمل مغربی روٹ پر 60 فیصد سے زائد کام مکمل ہوگیا ہے لیکن مجموعی لاگت 110 ارب روپے کے بجائے 11 ارب 50 کروڑ روپے جاری کیے گئےیہ بات بھی سامنے ئی کہ ٹھیکیدار نے سیکشن پر 90 فیصد سے زائد کام مکمل کرلیا اور وہ مقررہ تاریخ سے پہلے سیکشن مکمل کرکے منصوبے کی لاگت کا فیصد انعام جیتنا چاہتا تھااس کے علاوہ کلومیٹر طویل پہاڑی حصے میں ٹھیکیدار کو ناقص ڈیزائن کی وجہ سے 18 فٹ گہرائی میں ایک پہاڑ کاٹنا پڑا جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی پتھر کاٹنے کے لیے رقم کی ادائیگی کے لیے تیار نہیں تھی جس کے باعث وہ نامکمل منصوبہ چھوڑنے پر مجبور ہوگیادریں اثنا جہاں تک سیکشن پر کام کی صورتحال کا تعلق ہے تو وہاں بھی اسی طرح کی صورتحال ہےسینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تقریبا ایک سال قبل منصوبے پر 60 فیصد کام مکمل ہوچکا تھا لیکن فنڈز کی عدم ادائیگی اور سیاسی عزم کی کمی کے باعث منصوبہ غیرفعال ہےیہ بھی پڑھیں عاصم سلیم باجوہ سی پیک اتھارٹی کے چیئرپرسن مقرر نوٹی فکیشن جاریاس حوالے سے قائمہ کمیٹی کے رکن سینیٹر احمد خان کا کہنا تھا کہ کام میں تاخیر کی بڑی وجہ واجبات کی عدم ادائیگی ہے کیونکہ یہ منصوبہ دسمبر 2019 میں مکمل ہونا تھاانہوں نے یہ امکان ظاہر کیا کہ اگر ٹھیکیدار کو فنڈز جاری نہیں کیے جاتے تو منصوبہ مزی ایک یا دو سال کے لیے تاخیر کا شکار ہوسکتا ہےعلاوہ ازیں وزارت خزانہ کے حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر این ایچ اے اور دیگر وزارتوں کو مزید فنڈز جاری کیے جارہے ہیں |
پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس نے تقریبا 10 ماہ کے وقفے کے بعد 40 ہزار کی حد کو عبور کر لیااسٹاک مارکیٹ کے بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہی دن میں 836 پوائنٹس 208 فیصد اضافے کے بعد 40 ہزار 122 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا اسٹاک میں اضافہ بنیادی طور پر کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈی کی جانب سے پاکستان کی معاشی صورتحال کو منفی سے مستحکم کرنے کے اعلان کے بعد ہواکاروبار کے دوران مجموعی طور پر 36 کروڑ 16 لاکھ سے زائد حصص کا لین دین ہوا جن کی مالیت 13 ارب 75 کروڑ روپے رہی اسٹاک مارکیٹ میں مجموعی طور پر 392 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جن میں سے 284 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ 91 کی قیمتوں میں کمی جبکہ 17 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا تین سرفہرست ٹریڈنگ کمپنیوں میں کروڑ 49 لاکھ سے زائد شیئرز کے کاروبار کے ساتھ بینک پنجاب کروڑ لاکھ سے زائد حصص کے کاروبار کے ساتھ کے ای ایل اور کروڑ 77 لاکھ شیئرز کے حجم کے ساتھ یونیٹی رہی |
وزارت خزانہ کے مطابق عالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹرز سروس نے پاکستان کا معاشی منظرنامہ وٹ لک منفی سے تبدیل کرکے مستحکم قرار دے دیا ہےوزارت خزانہ کے جاری بیان کے مطابق موڈیز نے پاکستان کی ساورن کریڈٹ ریٹنگ کی بی تھری کے طور پر نئے سروے کے ذریعے تصدیق کردیبیان میں مزید کہا گیا کہ معاشی وٹ لک کی منفی سے مستحکم درجے میں ترقی ملکی معیشت کو سنبھالنے اور مستحکم بنانے کی حکومتی کوششوں پر اعتماد کا اظہار ہےمزید پڑھیں موڈیز نے پاکستانی بینکوں کے درجے کو مستحکم سے منفی کردیا وزارت خزانہ کے مطابق حکومت مستقبل میں تیز تر پائیدار اور یکساں معاشی ترقی کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر گامزن رہے گیادھر وزیراعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے موڈیز کی جانب سے پاکستان کے اٹ لک کو مستحکم قرار دیے جانے کی خبر کو سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا ان کا کہنا تھا کہ یہ پیش رفت حکومت کی جانب سے ملک کی معیشت کے حوالے سے اٹھائے جانے والے کامیاب اقدامات اور مضبوط طویل مدتی ترقی کے لیے بنیاد فراہم کرنے کی عکاس ہے دوسری جانب موڈیز انویسٹر سروس کے جاری بیان کے مطابق پاکستانی حکومت کو تصدیق کی گئی ہے کہ ملک میں طویل جاری کی جانے والی مقامی اور غیر ملکی کرنسی اور غیر محفوظ قرضوں کی درجہ بندی بی تھری اور اٹ لک کو منفی سے مستحکم کردیا گیا ہےموڈیز کے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اٹ لک میں یہ تبدیلی ادائیگیوں میں توازن پالیسی ایڈجیسمنٹ کی حمایت اور کرنسی کی لچک کے باعث سامنے ائی ہےیہ بھی پڑھیں مالی خسارہ دور کرنے کے لیے منی بجٹ کے مجوزہ اقدامات ناکافی قرارموڈیز کے مطابق اگرچہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ائی اور اس کی تعمیر نو میں وقت لگے گا لیکن اس طرح کے اقدامات بیرونی خطرات کو کم کرنے میں مدد فراہم کریں گےبیان میں مزید کہا گیا کہ کرنسی کی قدر میں کمی کے نتیجے میں ملک کے مالیاتی امور زیادہ تر قرضوں کی سطح کے ساتھ کمزور ہوئے ہیں جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف پروگرام کے ذریعہ پاکستان کی جاری مالی اصلاحات قرضوں کے استحکام اور حکومتی لیکویڈیٹی سے متعلق خطرات کو کم کردیں گیاس سے قبل رواں سال فروری میں موڈیز انویسٹرز سروس نے درجہ بندی میں پاکستانی بینکوں کی درجہ بندی کو کم کرتے ہوئے اسے مستحکم سے منفی کردیا تھاموڈیز کے سینئر نائب صدر کونسٹنٹینوز کیپریوس کا کہنا تھا کہ ائندہ 12سے 18 ماہ تک پاکستان میں کام کرنے والے بینکوں کو پاکستان میں سست رفتار سے چلنے والی معیشت اور حکومتی قرضوں کی وجہ سے اپنی پروفائل میں چیلنجز کا سامنا رہے گایاد رہے کہ حکومت کے ضمنی بجٹ کے بعد موڈیز کی جانب سے امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ منی بجٹ میں اخراجات میں کمی اور امدنی میں اضافہ کرنے میں ناکامی کے باعث ملک کا مالی خسارہ رواں سال کے دوران مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے فیصد تک پہنچ سکتا ہے |
وزارت تجارت کے مطابق رواں مالی سال 202019 کے پہلے ماہ میں تجارتی خسارے میں 3442 فیصد کمی ہوئی اس کے تحت درامدات میں کمی جبکہ برامدات میں معمولی اضافہ دیکھا گیاوزارت تجارت کے پیش کردہ اعدادو شمار کے مطابق رواں سال جولائی تا نومبر درمدات میں 1927 فیصد کمی ہوئی جبکہ پہلے ماہ کے دوران برمدات میں 480 فیصد اضافہ ہوامزید پڑھیں ماہ میں تجارتی خسارے میں 34 فیصد کمیوزارت کے مطابق جولائی تا نومبر تجارتی خسارہ ارب 49 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں تجارتی خسارہ 14 ارب 47 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہا تھاڈان نیوز کو حاصل ہونے والے وزارت تجارت کے اعدادو شمار کے مطابق رواں سال جولائی تا نومبر برمدات ارب 55 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں برمدات کا حجم ارب 11 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہا تھا علاوہ ازیں رواں مالی سال جولائی تا نومبر درمدات 19 ارب کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہیں جبکہ صرف نومبر 2019 میں درمدات میں 1753 فیصد کمی دیکھنے میں ائیدوسری جانب نومبر میں برمدات ارب ڈالرز سے زائد رہیں جبکہ گزشتہ سال نومبر میں برمدات ایک ارب 84 کروڑ 38 لاکھ ڈالرز تھیں اور صرف نومبر 2019 میں برمدات میں 960 فیصد اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 38 فیصد کمیوزارت تجارت کے پیش کردہ اعدادو شمار کے مطابق نومبر میں درمدات کا حجم ارب 81 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ گزشتہ سال نومبر میں درمدات ارب 62 کروڑ 26 لاکھ ڈالرز تھیںوزارت کے مطابق نومبر 2019 میں تجارتی خسارہ 3550 فیصد کم رہا جبکہ نومبر میں تجارتی خسارہ ایک ارب 70 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز رہا تھا گزشتہ سال نومبر میں تجارتی خسارہ ارب 78 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز تھاگزشتہ ماہ نومبر کے وسط میں پاکستان بیورو شماریات پی بی ایس کے جاری کردہ اعداد شمار میں بتایا گیا تھا کہ درمدات سے متعلق حکومتی اصلاحی اقدامات کے نتیجے میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور دبا میں تنزلی سے رواں مالی سال میں تجارتی خسارہ کم ہونے کا رجحان رہارپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ملک کا تجارتی خسارہ 34 فیصد کم ہوا جس کے باعث برمدات میں معمولی اضافہ اور غیر ضروری مصنوعات کی درمدات میں دوگنا کمی ریکارڈ کی گئی |
اسلام باد اقتصادی سست روی سے توانائی کی طلب میں کمی کے باعث پاکستان کی جانب سے قطر سے طویل المدتی معاہدے کے تحت مائع قدرتی گیس ایل این جی کی فراہمی میں کمی کی درخواست کیے جانے کا امکان ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کا ذرائع نے بتایا کہ 28 نومبر کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں پنجاب میں حویلی بہادر شاہ اور بلوکی میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی این پی پی ایم سی ہزار 650 میگاواٹ کے ایل جی این پلانٹس کی نجکاری کے باعث خطرات کی تخفیف پر قطر سے حالیہ مذاکرات کی تجویز کے لیے مسودہ پر تبادلہ خیال کیا گیاوزارت پیٹرولیم میں موجود ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی جانب سے قطر سے مذاکرات کی تجویز پیش کی گئی تھیعلاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے ای سی سی کو گاہ کیا اس سے قبل قطر نے اعلی سطح پر ایل این جی کی قیمتوں میں کمی کی کوشش کو قبول نہیں کیا تھا مزید پڑھیں حکومت کا قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدے کو برقرار رکھنے کا اعلانانہوں نے بتایا کہ رواں برس کے غاز میں دوحہ میں وزیراعظم کے دورے کے دوران اس وقت کے وزیر خزانہ اسد عمر نے قطر سے 15 سالہ معاہدے کے تحت پاکستان کو فراہم کی جانے والی ایل این جی کی قیمت میں کمی کی درخواست کی تھیندیم بابر نے بتایا کہ قطری حکام نے کہا تھا کہ دیگر ممالک کے ساتھ اسی طرح کے 26 معاہدے ہیں اور ایل این جی کی قیمت میں کمی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تاہم قطری حکام پاکستان کے خسارے میں کمی کے لیے کسی اور منصوبے پر غور کرنے کے لیے تیار تھے لہذا پشنز پر غور کیا گیا تھا جس میں پاکستانی بینکوں میں قطر کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور کم نرخ پر ایل این جی کی اضافی مقدار کی فراہمی شامل تھیتاہم ان میں ایل این جی کی اضافی فراہمی کے پشن کو اس وقت کے وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے مسترد کیا تھادریں اثثا ڈاکٹر حفیظ شیخ نے پیٹرولیم ڈویژن کو مشورہ دیا کہ قطر کے ساتھ ایل این جی کی فراہمی کے معاہدے میں تبدیلی کے نئے پشنز اٹھائے اور پھر پاکستان قیمتوں کے فرق کو منظور کرنے کے لیے تیار ہوگاقبل ازیں توانائی ڈویژن نے پاور پلانٹس کی نجکاری کو سان بنانے کے لیے ان کو دی گئی 66 فیصد ضمانتی ایل این جی ٹیک سے استثنی دینے کی پیشکش کی تھیتاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی کے کچھ ارکان نے نشاندہی کی کہ 300 ارب روپے میں دونوں پاور پلانٹس کی فروخت اور ان پاور پلانٹس کے لیے ایل این جی کی قیمت کے فرق کے لیے سالانہ 117 ارب روپے کی سبسڈی غیردانشمندانہ فیصلہ لگتا تھایہ بھی پڑھیں حکومت کا قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کیلئے غورپاکستان اسٹیٹ ئل اور سوئی گیس کی کمپنیوں نے بھی سالانہ 66فیصد ایل این جی ٹیک سے دستبرداری کی مخالفت کی اور کہا کہ اس حوالے سے یکے بعد دیگرے کیے گئے معاہدے پاور سیکٹر کی کھپت پر ہیں اور وہ دیوالیہ ہوجائیں گے تاہم مخالفت کے باوجود ای سی سی نے نومبر کو فیصلہ کیا تھا کہ این پی پی ایم سی ایل کے نجکاری پلان کو فوری طور پر حتمی شکل دے کر عملدرمد کیا جاسکتا ہے لیکن کمپنیوں کی جانب سے تحفظات کے اظہار پر وفاقی کابینہ نے 19 نومبر کو اس مسئلے پر نظرثانی کی اور ای سی سی کے فیصلے میں ترمیم کی وفاقی کابینہ نے حکم دیا کہ این پی پی ایم سی ایل کے نجکاری منصوبے کو فوری طور پر حتمی شکل دے کر اس پر توانائی کی خرید اور ایندھن سپلائی کے موجودہ معاہدوں کی بنیاد پر عملدرمد کیا جائے |
وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں مضبوط رجحانات سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں نے حکومتی اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا مزید پڑھیں اسٹاک مارکیٹ298 پوائنٹس کی کمی کے باوجود مثبت اختتاممشیر برائے خزانہ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ کے ایس ای 100 انڈیکس نومبر میں 149 فیصد بڑھ گیا تھا انہوں نے مذکورہ نئی پیش رفت کو مئی 2013 کے بعد سب سے زیادہ اہم قرار دیا ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ انڈیکس میں اگست کے بعد سے 366 فیصد اضافہ ہوا جو ساڑھے دس ہزار پوائنٹس بنتا ہے گزشتہ روز کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار 362 پوائنٹس 359 فیصد کا اضافہ ہوا اور ماہ کے بعد 39 ہزار کی سطح پر کر 39 ہزار 288 پر بند ہوا نومبر کے دوران انڈیکس مسلسل تیسرے ماہ مثبت انداز میں بند ہوا تھا اور 15 فیصد اضافہ ہوا جو مئی 2013 کے بعد سب سے زیادہ ماہانہ فائدہ ہےگزشتہ ہفتے تجارت مثبت اشاریے میں شروع ہوئی تاہم اسٹیٹ بینک کی جانب سے رعایت کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں ئی جو مقامی کورس کے لیے بہتر رہا مزید پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچنج 100 انڈیکس میں 34 پوائنٹس کا اضافہلیکن اگلے ہی دن انڈیکس میں 400 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی جب سپریم کورٹ نے رمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹس لیااگرچہ ان سماعتوں کے بعد بھی سرمایہ کاروں کی جانب سے تشویش رہی لیکن کوئی خوف ہراس نہیں ہوا علاوہ ازیں میکرو فرنٹ پر پاکستان نے نومبر میں ایس سی اے کے توسط سے سرکاری سیکیورٹیز میں 71 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی مجموعی مد دیکھی گئی جس نے ہفتے کے اختتام پر ملک کے غیر ملکی ذخائر کو 24 کروڑ ڈالر سے 15 ارب 60 ڈالر تک بڑھ دیا |
فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں نومبر میں محصولات کی وصولی میں 17 فیصد اضافہ ہوا جو 334 ارب بنتا ہے واضح رہے کہ مذکورہ اعدادوشمار اب بھی نومبر کے ہدف سے 48 ارب روپے کم ہیں جس کی وجہ سے رواں مالی سال میں مجموعی طور پر محصولات میں کمی 211 ارب روپے بنتی ہے مزید پڑھیں ائی ایم ایف ہدف کے حصول کیلئے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ جولائی سے نومبر کے عرصے میں مجموعی طور پر تقریبا 61 کھرب 18 ارب روپے جمع ہوئے جبکہ اس مدت کا ہدف 18 کھرب 30 ارب روپے مقرر تھا شارٹ فال میں اضافے کے پیش نظر بزنس کمیونٹی کے بعض حلقوں میں تشویش پائی جارہی ہے کہ حکومت مالی سال کے اختتام سے پہلے کمی کو دور کرنے کے لیے ٹیکس سے متعلق مزید اقدامات اٹھائے گی جس میں منی بجٹ بھی ہوسکتا ہے حکومت نے گزشتہ بجٹ میں 55 کھرب روپے کا ریونیو جمع کرنے کا چیلنج قبول کیا تھا جو گزشتہ سال 38 کھرب 29 کروڑ روپے تھا گزشتہ سال کے بجٹ میں 38 کھرب 29 کروڑ روپے تک کے اضافے کے مقابلے میں 55 ارب روپے کے انتہائی چیلنج والے محصولاتی ہدف پر عمل کیاانکم ٹیکس کی وصولی 175 ارب روپے ریکارڈ کی گئی جبکہ ہدف 754 ارب روپے مقرر تھا اس ضمن میں کہا گیا کہ ایف بی کو 15 لاکھ 90 ہزار انکم ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے ہیں جو پچھلے سال کی اسی مدت سے کہیں زیادہ ہیں یہ بھی پڑھیں امیر اپنا ٹیکس بچانے کے لیے اف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں وزیراعظمان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال مزید 10 لاکھ افراد جنہوں نے ریٹرن جمع کروائے ہیں رواں سال ابھی بھی فائل کرنا باقی ہے جس کے نتیجے میں ایف بی نے ریٹرن فائل کرنے کی خری تاریخ میں 15 دسمبر تک توسیع کا اعلان کیاکسٹم ڈیوٹی مقررہ ہدف سے 76 ارب روپے کم رہی درمدات میں کمی کے باعث یہ 260 ارب روپے کے قریب رہی حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے دعوی کیا اور کہا تھا کہ مالی اکانٹ میں بنیادی توازن جس میں اخراجات میں سے ڈیٹ قرضہ شامل ہوتا ہے اب کرنٹ اکانٹ خسارے کے ساتھ سرپلس ہوگیا ہے انہوں نے یہ بھی دعوی کیا تھا کہ ملک میں کبھی بھی اتنا معاشی بحران نہیں دیکھا جو 2018 میں مسلم لیگ نے ملک کو دیا اور کبھی بھی پاکستان معاشی بحرانوں سے نکلنے کے لیے قابل ذکر کام نہیں کیا گیا جبکہ تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کو پہلے 15 مہینوں میں معاشی بحران سے نکال دیا مزید پڑھیں ایکامرس کے فروغ کیلئے اگاہی بہت ضروری ہے ملکہ نیدرلینڈزواضح رہے کہ انکم ٹیکس یا سیلز ٹیکس سے متعلق کاروباری حلقوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے اس ضمن میں چند روز قبل چیئرمین شبر زیدی نے تاجر برادری کو یقین دہانی کروائی تھی کہ انکم ٹیکس یا سیلز ٹیکس جمع کرنے کے لیے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کے مراکز پر چھاپے نہیں مارے جائیں گےساتھ ہی چیئرمین ایف بی نے کاروباری افراد تاجروں سے اسمگلنگ اور ٹیکس چوری کے مسائل کے حل میں حکام کی مدد کا مطالبہ کیا تھا راولپنڈی چیمبر کامرس اینڈ انڈسٹری سی سی ئی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی کا کہنا تھا کہ وہ ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیش ان لینڈ ریونیو ئی کو چھاپے مارنے سے گریز کرنے کی ہدایت کریں گے |
وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا جس کا اطلاق یکم دسمبر سے ہوگافنانس ڈویژن سے جاری اعلامیے کے مطابق یکم دسمبر سے لائٹ ڈیزل 2روپے 90پیسے فی لیٹر سستا ہوگا اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوگیاعلامیے کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل 2روپے 40 پیسے فی لیٹر سستا ہوگا جس کے بعد نئی قیمت 82 روپے 43 پیسے فی لیٹر ہوگیپیٹرول کی قیمت میں 25 پیسے فی لیٹر کم کردیے گئے ہیں اور نئی قیمت 113 روپے 99 پیسے ہوگی مٹی کا تیل 83 پیسے فی لیٹر کی کمی کے بعد 96 روپے 35 پیسے فی لیٹر دستیاب ہوگامزید پڑھیںپیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان پیٹرول ایک روپے مہنگاوفاقی حکومت نے لائٹ ڈیزل میں روپے 90 پیسے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا ہے جو 85 روپے 33 پیسے سے کم ہو کر 82 روپے 43 پیسے فی لیٹر ہوگاپیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات بارہ بجے سے ہوگایاد ہے کہ وفاقی حکومت نے 31 اکتوبر 2019 کو ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی سفارش پر ئندہ ماہ کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 027 پیسے کا اضافہ کیا تھاحکومت نے لائٹ ڈیزل کی قیمت میں گزشتہ ماہ بھی 656 روپے فی لیٹر کم کردیے تھے اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت بھی 239 روپے کم کرنے کا اعلان کیا تھایہ بھی پڑھیںبڑی صنعتوں کی پیداوار میں فیصد کمیاوگرا کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ پیٹرول کی نئی قیمت 11424 روپے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 12741 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت فی لیٹر 9718 روپے ہوگیلائٹ ڈیزل روپے 56 پیسے فی لیٹر کمی کے بعد 8533 روپے فی لیٹر ہوگیا تھا |
اسلام باد حکومت نے کاروبار میں سانیاں پیدا کرنے کی پالیسی کے تحت سرکاری اور نجی سیکٹر کمپنیوں کے درمیان مقابلے کا ماحول پیدا کرنے کے لیے گیس کی ترسیل کو تقسیم کے نیٹ ورک سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ڈان اخبار میں شائع سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر عہدیدار نے پیٹرولیم سیکٹر میں ہونے والی پیشرفت سے متعلق بتایا کہ گیس کی ترسیل کے نظام کی بڑے پیمانے پر تںظیم نو کرکے اوپن ایکسس پائپس میں تبدیل کرنے کا عمل جاری ہے اور ئندہ برس کے دوران حکومت ترسیل کے نظام کو تقسیم سے علیحدہ کرکے نجی سپلائیز اور کھلی رسائی کے ذریعے چلانے کی منصوبہ بندی کررہی ہےانہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اس شعبے کی جانچ پڑتال کے لیے پرعزم ہےعہدیدار کے مطابق ئندہ سالوں میں توانائی اور دیگر شعبوں پر حکومت کا اثر ختم ہوجائے گا یہ صرف بیان کردہ پالیسی نہیں بلکہ حکومت کا ارادہ بھی ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک حکمت عملی مرتب کی ہےایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈایس این جی پی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی نے گزشتہ برس کے دوران اپنے متعلقہ پریشنل ایریاز میں 39 پائپ لائنز پروجیکٹس پر عملدرمد کیاعہدیدار نے بتایا کہ ایس این جی پی ایل نے 16 اور ایس ایس جی سی نے 23 انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ پروجیکٹ شروع کیے جس میں سے کئی مکمل ہوگئے اور کچھ پر جزوی کام کیا گیا ہےان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران حکمت عملی کے تحت ٹرانسمیشن نیٹ ورک کو توسیع دینے کے لیے 13599 کلومیٹر کی اضافی پائپ لائن شامل کی جائے گیانہوں نے مزید کہا کہ ایس این جی پی ایل کے علاقوں میں 12100 کلومیٹر اور ایس ایس جی سی کے علاقوں میں 1499 کلومیٹر پائپ لائن جون 2020 تک شامل کرکے ان کی صلاحیت میں مزید اضافہ کیا جائے گا عہدیدار نے بتایا کہ کمپنیاں ترسیل کے منصوبوں میں ارب 16 کروڑ 10 لاکھ روپے تقسیم پر 48 ارب 28 کروڑ 80 لاکھ روپے اور دیگر اسکیموں میں 18 ارب 55 کروڑ اور 60 لاکھ روپے سرمایہ کریں گیں جس کے بعد مجموعی سرمایہ کاری 74 ارب روپے ہوجائے گیانہوں نے کہا کہ کمپنیاں 202019 کے دوران تقریبا 430965 نئی کمپنیوں کو گیس فراہم کرنے کی توقع کررہی ہیںسرکاری اعداد شمار کے مطابق کمپنیوں نے جولائی 2018 اور فروری 2019 کے درمیان 69 کلومیٹر ترسیل 3232 کلومیٹر تقسیم اور 1366کلومیٹر سروس لائنز بچھائیں اور 165 دیہاتوں اور قصبوں کو نیٹ ورک سے منسلک کیاعلاوہ ازیں انہوں نے ملک بھر میں 428305 کے اضافی گیس کنکیشنز فراہم کیے جس میں 425404 ڈومیسٹک 2770 کمرشل اور 131 صنعتی گیس کنیکشن لگائے |
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے چیئرمین شبر زیدی نے تاجر برادری کو یقین دہانی کروائی ہے کہ انکم ٹیکس یا سیلز ٹیکس جمع کرنے کے لیے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کے مراکز پر چھاپے نہیں مارے جائیں گے ساتھ ہی چیئرمین ایف بی نے کاروباری افراد اور تاجروں سے اسمگلنگ اور ٹیکس چوری کے مسائل کے حل میں حکام کی مدد کا مطالبہ کردیا راولپنڈی چیمبر کامرس اینڈ انڈسٹری سی سی ئی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی کا کہنا تھا کہ وہ ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیش ان لینڈ ریونیو ئی کو چھاپے مارنے سے گریز کرنے کی ہدایت کریں گےمزید پڑھیں ائی ایم ایف ہدف کے حصول کیلئے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہاس موقع پر شبر زیدی نے ایف بی رکن کے رینک کے برابر عہدیدار کو جرمانہ عائد کرنے کا اختیار دینے سے متعلق تجویز پر اتفاق کیا جو کسی فرد کے خلاف شکایات یا الزامات کا جائزہ لے گا اور اگر ضرورت ہوئی تو چھاپہ مارنے کی اجازت دے گاواضح رہے کہ یہ حساس معاملہ اس وقت زیر غور یا جب سی سی ئی وفد میں شامل کچھ اراکین نے ایف بی کے عہدیداران کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ مارے جانے والے چھاپوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اسے مکمل طور پر غیر منصفانہ قرار دیاچیئرمین ایف بی نے وفد کو بتایا کہ چھوٹے تاجروں اور کاروباری افراد کے لیے کیس کی بنیاد پر ٹرن اوور ٹیکس میں کمی کی جائے گی اور اس کی حد میں اضافہ کیا جائے گاانہوں نے مزید کہا کہ حج کمپنیوں کی جانب سے سیکشن 152 کے تحت سعودی عرب کی جانے والی ادائیگیوں کا جائزہ لیا جائے گا اور انہیں ود ہولڈنگ ٹیکس سے استثنی دیا جائے گایہ بھی پڑھیںامیر اپنا ٹیکس بچانے کے لیے اف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں وزیراعظمشبر زیدی کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس سے رجسٹرڈ ود ہولڈنگ ایجنٹس کے لیے تھریشولڈ میں اضافہ کیا جائے گا درمدکنندگان اور ویب پر مبنی رجسٹریشن پیکیج ڈبلیو ای بی او سی کو سان بنایا جائے گاعلاوہ ازیں سی سی ئی کے صدر صبور ملک نے کہا کہ معیشت مشکل دور سے گزر رہی ہے اور ہم بھی متاثر ہورہے ہیں لیکن ہمیں ایف بی کے ساتھ اشتراک کی ضرورت ہے کیونکہ معیشت کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہےانہوں نے کہا کہ کاروباری مراکز کی بندش اور ان پر چھاپوں سے منفی پیغام جاتا ہے جس سے متعلقہ کاروبار کی ساکھ بری طرح متاثر ہوتی ہےواضح رہے کہ سی سی ئی کے وفد میں سہیل الطاف جلیل احمد ملک اسد مشہدی راجا امیر اقبال اور شاہد سلیم شامل تھے جبکہ ایف بی رکن برائے ٹیکس پالیسی بھی اجلاس میں شریک تھےصبور ملک نے ایف بی حکام کی جانب سے کاروباری مراکز پر چھاپوں کے طریقہ کار کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کسی چھاپے کے دوران پیدا ہونے والی صورتحال سے تاثر جاتا ہے کہ کسی کالعدم یا دہشت گرد تنظیم کا سرگرم کارکن گرفتار ہوا ہےیہ خبر 30 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ماہ دسمبر کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے 90 پیسے فی لیٹر تک کمی کی تجویز پیش کردیاوگرا کی جانب سے پیٹرولیم ڈویژن کو بھیجی گئی سمری کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی کی قیمت میں 19 فیصد یعنی روپے 40 پیسے کمی کی تجویز دی گئیاسی طرح پیٹرول کی قیمت میں 02 فیصد یعنی 25 پیسے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 83 پیسے کمی کی سفارش کی گئیمزید پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان پیٹرول ایک روپے مہنگاریگولیٹر کی جانب سے یکم دسمبر سے لائٹ ڈیزل ئل ایل ڈی او میں روپے 90 پیسے فی لیٹر کمی کا کہا گیااگر اوگرا کی جانب سے پیش کردہ سمری منظور ہوجاتی ہے تو ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 127 روپے 41 پیسے سے کم ہوکر 125 روپے ایک پیسے پیٹرول کی قیمت 114 روپے روپے 24 پیسے کم ہوکر 113 روپے 99 پیسے فی لیٹر ہوجائے گیاسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت اس منظوری سے 97 روپے 18 پیسے کم ہوکر 96 روپے 35 پیسے ہوجائے گی جبکہ ایل ڈی او 85 روپے 33 پیسے سے کم ہوکر 82 روپے 43 پیسے فی لیٹر ہوجائے گاتاہم اوگرا کی جانب سے پیٹرولیم ڈویژن کو بھیجی گئی سمری وزارت خزانہ کے بعد وزیراعظم کی منظوری کے لیے جائے گیجس کے بعد وزیر خزانہ اس نئی قیمتوں کا اعلان کرے گی جس کا اطلاع یکم دسمبر سے ہوگاخیال رہے کہ حکومت نے 31 اکتوبر کو ماہ نومبر کے لیے اوگرا کی سفارش پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا اعلان کیا تھایہ بھی پڑھیں سعودی تیل تنصیبات حملہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہحکومت کی جانب سے نومبر کے لیے پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 027 پیسے کا اضافہ کیا گیا تھاتاہم لائٹ ڈیزل استعمال کرنے والے صارفین کو حکومت نے تحفہ دیتے ہوئے اس کی قیمت میں 656 روپے کی کمی کی گئی تھی جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت بھی 239 روپے کم کرنے کا اعلان کیا گیا تھاواضح رہے کہ حکومت نے اضافی محصولات پیدا کرنے کے لیے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر اسٹینڈرڈ ریٹ 17 فیصد پر سیلز ٹیکس بڑھا دیا ہے اور ئندہ ماہ کی سمری میں بھی اسے برقرار رکھا گیا ہے |
پاکستان نے قطری حکومت کی مزدور دوست پالیسیوں اور پاکستانی مزدوروں کی ملازمت اور رہائش کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کردیاوزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی سید ذوالفقار عباس بخاری نے قطر کے وزیر برائے ایڈمنسٹریٹو ڈپارٹمنٹ لیبر اور سوشل افیئرز یوسف بن محمد العثمانی فخرو سے ملاقات کی اور انٹرنیشنل لیبر رگنائزیشن کے تعاون سے قطری حکومت کی جانب سے مزدوروں سے متعلق قانونی اصلاحات پر مبارکباد دیگلف ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفارت خانے نے ایک اعلامیے میں کہا کہ معاون خصوصی نے قطری حکومت کی مزدور دوست پالیسیوں اور پاکستانی مزدوروں کی ملازمت اور رہائش کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیاانہوں نے دونوں وزارتوں کے درمیان ڈیجیٹل رابطے کی ضرورت پر زور دیا جس سے ملازمین کی بھرتیوں سے متعلق موجودہ طریقہ کار میں مثبت تبدیلی ئے گی زلفی بخاری نے پاکستان کی افرادی قوت کی صلاحیتوں کی نشاندہی کی اور قطری وزیر سے قطر کی لیبر فورس میں پاکستان کے ہنرمند افراد کو شامل کرنے میں تیزی لانے پر زور دیا مزید پڑھیں سپریم کورٹ زلفی بخاری کی نااہلی کیلئے دائر پٹیشن پر عمران خان دیگر کو نوٹسمعاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی نے امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک قطر میں پاکستانی مزدوروں کی تعداد میں اضافے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مصروف عمل رہیں گے زلفی بخاری نے قطری وزیر سے پشاور اور لاہور میں قطر ویزا سینٹرز کھولنے کی درخواست بھی کی علاوہ ازیں معاون خصوصی زلفی بخاری نے اوورسیز امپلائمنٹ پروموٹرز کانفرنس میں بھی شرکت کیکانفرنس کا انعقاد دونوں ممالک کی افرادی قوت کی ایجنسیوں کے درمیان براہ راست تعاون کے لیے کیا گیا تھا جس میں قطری وزارت برائے انتظامی ترقی مزدور اور سماجی امور قطر کی اعلی سطح کے جر اور قطری افرادی قوت فراہم کرنے والی ایجنسیاں شریک تھیں یہ بھی پڑھیں قطر کشیدگی پر پاکستان کا اظہار تشویشاس موقع پر زلفی بخاری نے سیکیورٹی تعمیرات مہمان نوازی میڈیکل انجینئرنگ اور دیگر پیشوں میں پاکستانی افرادی قوت کی صلاحیت کی نشاندہی کی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان 2022 فیفا ورلڈ کپ میں قطر کی افرادی قوت کی ضرورت پوری کرنے کے لیے تیار ہےزلفی بخاری نے بعدازاں صنعتی علاقے میں ایشین ٹان لیبر کیمپ کا دورہ بھی کیا جہاں انہیں مزدوروں کو فراہم کی جانے والی سہولیات سے متعلق بریفنگ دی گئی معاون خصوصی نے ایشین ٹان لیبر کیمپ میں قیام پذیر پاکستانی مزدوروں کے گروہ سے ملاقات کی ان کے مسائل سنے اور حکومت خاص طور پر وزارت اوورسیز پاکستانی کی جانب سے مسائل کے حل کی یقین دہانی بھی کروائی |
اسلام اباد عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے قبل ایک اور ہدف پورا کرنے کے لیے حکومت نے بجلی کی قیمت فی یونٹ قیمت 26 پیسے کا اضافہ کردیا جبکہ نیپرا کی جانب سے فی یونٹ 15 پیسے اضافے کی مظوری دی گئی تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں کیا گیا جس میں اٹے کی فی من 40 کلو قیمت میں 15 روپے اضافہ کر کے اسے ایک ہزار 365 روپے کردیا گیاعلاوہ ازیں اجلاس میں پنجاب کے مائع قدرتی گیس ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھروں کو گیس کی 66 فیصد مقدار کی ضمانتی ادائیگی اور وصولی سے بھی استثنی دے دیا گیاای سی سی اجلاس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کییہ بھی پڑھیں بجلی صارفین پر 15 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی منظوریواضح رہے کہ محکمہ توانائی کی سمری پر ای سی سی نے نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمت میں کیے گئے 15 پیسے فی یونٹ اضافے میں مزید 11 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی جس کا اطلاق یکم دسمبر سے ہوگا تاہم 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے کروڑ میں سے کروڑ صارفین اس اضافے سے محفوظ رہیں گے جبکہ 10 لاکھ میں سے لاکھ صارفین کے لیے بھی یہ اضافہ صرف پیسے فی یونٹ کا ہوگا جبکہ اس کا اطلاق یکم دسمبر سے اگلے ایک سال کے لیے ہوگامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے نے مستقبل میں بجلی کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کو مزید جامع اور سہل بنانے کے لیے اپنی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا جس میں وزیر قومی غذائی تحفظ تحقیق مخدوم خسرو بختیار وزیر توانائی عمر ایوب خان مشیر صنعت پیداوار عبد الرزاق داد اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر شامل ہوں گےیہ اقدام مالی مانیٹری پالیسی اور اقتصادی یادداشت کے تحت ائی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی جانب سے حکومت پاکستان اور ائی ایم ایف حکام کے درمیان ساڑھے کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے لیے ہونے والے معاہدے کی منظوری سے قبل کیا گیااس طرح بجلی کی اوسطا قیمت 13 روپے 51 فیصد سے بڑھ کر 13 روپے 77 پیسے تک جاپہنچی ہے جس میں جنرل سیلز ٹیکس ایندھن کی قیمت کی ایڈجسٹمنٹ اور دیگر ٹیکسز اور ڈیوٹیز شامل نہیںیہ بھی پڑھیں ای سی سی کی صوبوں کو گندم کے ذخائر کا جائزہ لینے کی ہدایتعلاوہ ازیں ای سی سی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ذمہ 18کھرب 60ارب 89کروڑ واجب الادا قرضوں کو گرانٹ میں تبدیل کرنے کی وزارت مواصلات کی تجویز پر وزیر منصوبہ بندی ترقی اصلاحات سیکریٹری خزانہ سیکریٹری مواصلات سیکریٹری اقتصادی امور اور ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی جو اس تجویز کا جائز لے کر ای سی سی کو موزوں سفارشات پیش کرے گی |
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بھارت کی مغربی ریاست مہاراشٹرا میں 70 ارب ڈالر کی ریفائنری لگانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیاواضح رہے کہ سرمایہ کاری کے یہ نئے اعداد شمار اس سے قبل اعلان کیے گئے 44 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ ہےغیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق 70 ارب ڈالر کے نئے اعداد شمار متحدہ عرب امارات میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زید النہیان کے درمیان گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں سامنے ئےمزید پڑھیں پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بڑی رقم ہے سعودی ولی عہدبیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماں کے درمیان 2018 میں اعلان کیے گئے سرمایہ کاری کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیااس سرمایہ کاری کے ذریعے ریفائنری اور پیٹروکیمیکلز کمپلیکس تعمیر کیا جانا ہے جہاں بھارتی مارکیٹ کے لیے یومیہ لاکھ بیرل سعودی اور اماراتی خام تیل سپلائی کیا جائے گاسعودی رامکو اور ابوظہبی نیشنل ئل کمپنی ایڈنوک کے اشتراک سے بننے والے اس منصوبے کے لیے ابھی زمین لی جانی باقی ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان کیلئے سعودی عرب کا سب سے بڑا سرمایہ کاری پیکج تیاریاد رہے کہ بھارت کی سرکاری ئل کمپنی سے رامکو اور متحدہ عرب امارات کی سرکاری کمپنی ابوظہبی نیشنل ئل کمپنی نے گزشتہ برس ایک معاہدہ کیا تھا جس میں ریاست مہاراشٹرا میں 13 لاکھ بیرل یومیہ تیل کی پیداوار کا منصوبہ شامل تھاتاہم ہزاروں کسانوں کی جانب سے زمین دینے سے انکار کرنے پر اس منصوبے پر کام تاخیر کا شکار ہوا تھا جبکہ مہاراشٹرا کی ریاستی حکومت اس منصوبے کو دوسرے مقام پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہےسعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے رواں برس فروری میں بھارت کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے کہا تھا کہ اگلے دو برس میں بھارت میں ایک سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے |
اسلام باد قومی اسمبلی کے پینل کو گاہ کیا گیا ہے کہ اگر 969 میگاواٹ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی این جے ایچ پی سی واپڈا اور حکومت پاکستان نے ایک ماہ کے اندر متعلقہ فرم کو توانائی کی مد میں ادائیگی شروع نہیں کی تو ادارے نادہندگان کہلائیں گے ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں پینل کو مزید بتایا کہ شعبہ توانائی لائن لاسز میں کمی ظاہر کرکے بے حساب یونٹ استعمال کررہا ہے مزید پڑھیں بجلی بنانے والی کمپنیوں کو زائد رقم دینے کا معاملہ چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لےلیانیلم جہلم ہائیڈروو پاور پروجیکٹ کے سی ای او بریگیڈیئر محمد زرین نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ترقی کو بتایا کہ اگر سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی سی پی پی اے کی مدنی دسمبر 2019 تک شروع نہیں ہوتی تو این جے ایچ پی سی واپڈا اور حکومت پاکستان ناہندگان ہوجائیں گے کیونکہ متعلقہ فریقین متعدد مرتبہ ادائیگی کی گارنٹی دینے کے بعد بھی ناکام رہے علاوہ ازیں این جے ایچ پی سی روز مرہ کے مینٹیننس کی مد میں بھی اخراجات پورے کرنے میں ناکام رہی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے کیبریگیڈیئر محمد زرین نے کہا کہ چینی ٹھیکیدار نے ایک موقع پر اس منصوبے کو چھوڑ دیا تھا جب منصوبہ 996 فیصد تکمیل ہوچکا تھا اور کچھ معمولی کام باقی تھا انہوں نے بتایا کہ 30 جولائی اور 19 اکتوبر 20 کو ڈیم سائٹ پر بھارتی فوج کی گولہ باری کے بعد ٹھیکیدار تعمیرات کے مقام پر واپس نے کو تیار نہیں تھے یہ بھی پڑھیں ایران نے پاکستان کو بجلی کی فراہمی بند کردی محمد زرین کا کہنا تھا کہ این جے ایچ پی سی نے وزارت خارجہ کے ذریعے تبادلہ خیال کیا تھا کہ جس نے یہ معاملہ بیجنگ کے ساتھ اٹھایا اور امید تھی کہ عملہ معاہدے کے تحت اپنی ملازمت دوبارہ شروع کردے گابریگیڈیئر محمد زرین نے کہا کہ کمپنی کی سالانہ ڈیٹ سروسنگ کی مد میں قرضہ 50 ارب روپے ہے اور اسے اکنامک افیئرس ڈویژن ای اے ڈی کی جانب سے باقاعدہ خطوط مل رہے ہیں انہوں نے کہا کہ میرے پاس دسمبر کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے فنڈز نہیں ہیں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مقامی بینکوں سے اٹھائے گئے 100 ارب ڈالر قرض تنخواہوں کی ادائیگی اور دیگر اخراجات کے لیے استعمال ہو رہے ہیںمزید پڑھیں بجلی چوروں کے خلاف 18 ہزار مقدمات درج 1300 افراد گرفتارانہوں نے کہا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے ایک سال کے لیے 59180 روپے فی کلو واٹ کے حساب سے عبوری ٹیرف دیا تھا اور مارچ 2019 کو مطلع کیا گیا لیکن این جے ایچ پی سی کو ابھی تک سی پی پی اے کے ذریعے ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا گیا جبکہ اس نے قومی گرڈ کو ارب یونٹ کلو واٹ سے زیادہ کی بجلی فراہم کیمحمد زرین کے مطابق سرکاری سطح پر چلنے والا سی پی پی اے رواں سال جولائی سے بجلی کی خریداری کے معاہدے پی پی اے پر دستخط نہیں کر رہا تھا محمد زرین کے مطابق سرکاری ادارے سی پی پی اے رواں سال جولائی سے بجلی کی خریداری کے معاہدے پی پی اے پر دستخط نہیں کر رہا انہوں نے بتایا کہ سی پی پی اےجی اور این جے ایچ پی سی کے مابین پی پی اے جون 2019 میں سی پی پی اے کے قانونی حصے کے ذریعے تیار کیا گیا تھا یہ بھی پڑھیں خسارے سے نمٹنے کیلئے بجلی چوروں اور نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہان کا کہنا تھا کہ سرکاری ادارے سی پی پی اے پاور پرچیزنگ ایگریمنٹ پی پی اے معاہدہ نہیں کررہا این جے ایچ پی سی کے مابین پی پی اے جون 2019 میں سی پی پی اے کے قانونی حصے کے ذریعے تیار کیا گیا جولائی 2019 میں فراہم کردہ توانائی کی ادائیگی کی انوائس کی منظوری کے لیے سی پی پی اے کو پیش کیا گیا لیکن اس کی منظوری نہیں دی جارہی ہے انہوں نے بتایا کہ نتیجے کے طور پر این جے ایچ پی سی کو تک فراہم کردہ توانائی کی مد میں ادائیگی نہیں کی گئی محمد زرین نے کہا کہ نیپرا نے اگست 2019 میں این جے ایچ پی سی کی درخواست پر عبوری ٹیرف میں 91184 روپے فی یونٹ ترمیم بھی کی تھی لیکن اسے بھی مطلع نہیں کیا گیا انہوں نے بتایا کہ فی الحال خری ٹیرف کی درخواست پر کارروائی جاری ہےمزید پڑھیں کے الیکڑکگیس کمپنی کے درمیان تنازع سے صنعتی سرگرمیاں شدید متاثرمحمد زرین نے کمیٹی کو بتایا کہ نیلم جہلم منصوبے کے ذریعے بجلی کے شعبے کو فراہم کی جانے والی ارب یونٹ بجلی کو بے حساب رکھا جارہا ہے اور اسے لائن لاسز میں کمی کے طور پر دکھایا گیا ہے کمیٹی نے وزیر بجلی عمر ایوب خان کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیاایک سوال کے جواب میں محمد زرین نے کہا کہ این جے ایچ پی سی ٹیرف کو واپڈا کے ساتھ جمع کرنا نہ صرف غیر عملی تھا بلکہ اس میں سنگین قانونی اور ٹیکس عائد کرنے کے الزامات بھی شامل ہیں انہوں نے کہا کہ واپڈا کے برعکس کمپنی کو ٹیکس میں چھوٹ تھی جبکہ زاد جموں کشمیر سے بجلی کی برمد سے متعلق قانونی معاملات بھی تھے محمد زرین نے کہا کہ واپڈا نے پہلے ہی سی پی پی اے کے ساتھ 200 بلین روپے سے زائد ادائیگیوں کا ذخیرہ کرلیا ہےیہ بھی پڑھیں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے بچنے کیلئے 93 ارب روپے کا منصوبہ منظوران کا کہنا تھا کہ مذکورہ امور کی وجہ سے زاد جموں کشمیر کو فی یونٹ 110 روپے کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے قانون سازوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ زاد جموں کشمیر کے بجٹ کے تخمینے پر عملدرمد کے تنازع سے متاثر ہورہے ہیں صارفین سے وصول کیے جانے والی نیلم جہلم سرچارج سے متعلق ایک سوال کے جواب میں محمد زرین نے کہا کہ اب تک تقریبا 60 ارب روپے وصول کیے جاچکے ہیں اور وہ کمپنی استعمال کررہی ہے لیکن سی پی پی اے کو فروخت کی گئی توانائی کے حساب سے 60 ارب ڈالر کی ادائیگی باقی نہیں رہی |
واشنگٹن امریکا پاکستان کے ساتھ تجارت میں اضافہ کرنے کے حوالے سے مواقع کا جائزہ لینے کے لیے ائندہ برس 15 تجارتی وفود اسلام اباد بھیجے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی معاون سیکریٹری ایلس ویلز نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک میں ایک دستاویز پڑھی تھی جس میں زیادہ تر بات پاک چین اقتصاری راہداری سی پیک منصوبے پر کی گئی تھی لیکن اس میں پاکستان اور امریکا کی تجارت کو فروغ دینے کے لیے متعدد تجاویز بھی شامل تھیںمذکورہ دستاویز امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سرکاری ویب سائٹ پر شائع کردی گئی جس کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے پاکستان کے حوالے سے اپنی سرگرمیوں کا اغاز کردیا ہے جس کے تحت ائندہ برس 15 تجارتی وفود پاکستان بھجوانے کا منصوبہ ہےیہ بھی پڑھیں سی پیک پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کرے گا امریکا کا انتباہدستاویز میں لکھا گیا کہ ایک مرتبہ جب توسیع شدہ مالی تعاون کی ترقی ڈی ایف سی کا اغاز ہوجائے گا تو پاکستان بڑے مفادات کا حامل ملک بن جائے گادستاویز کے مطابق ڈی ایف سی میں سرمایہ کاری کا حجم اوورسیز پرائیویٹ کارپوریشن او پی ائی سی سے دوگنے سے بھی زیادہ ہوگی اور یہ 29 ارب ڈالر سے بڑھ کر 60 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی خیال رہے کہ او پی ائی سی امریکی ادارہ ہے جو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے نجی سرمایے کو متحرک کرتا ہے دستاویز میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سرمایہ دوگنا ہونے سے اعلی میعار کے منصوبوں میں سرمایہ کاری ہوگی اور اس سے مالیاتی استحکام طویل عرصے تک برقرار رہے گاپاکستان پر اضافی امریکی وسائل سے اضافہ اٹھانے فائدہ اٹھانے کے لیے زور دیتے ہوئے ایلس ویلز نے اسلام اباد کو یاد دہانی کروائی کہ حقیقی مستحکم ترقی ایک طویل عمل ہے مختصر مدت کی دوڑ نہیںمزید پڑھیں پاکستان سی پیک کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے میں خودمختار ہے امریکاانہوں نے کہا کہ اس کے لیے رگولیٹری فریم ورک قانون کی مضبوط حکمرانی مالی صحت اور تجارتی ماحول کی موثر ترقی کی ضرورت ہوگیان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے دورہ امریکا کے موقع پر امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ اور سرمایہ کاری تعلقات کے حوالے سے بہت پر جوش تھے اور دونوں ممالک اس کو عملی جامہ پہنانے کی سخت کوششیں کررہی ہیںدستاویز میں امریکا اور پاکستان کے مابین موجود کچھ تجارتی روابط کا بھی ذکر کیا گیا مثلا امریکی کمپنی ایکسلریٹ پاکستان کے پہلے مائع قدرتی گیس ایل این جی ٹرمینل میں ری گیسیفکیشن کے پانی میں تیرتے ہوئے ذخیرے کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہےاسی طرح ایگزون موبائل ایل این جی کی نئی فراہمی تک رسائی کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے کام کررہی ہے اس کے علاوہ پیپسی کو اوبر اور پراکٹر اینڈ گیمبل کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا بھی ذکر کیا گیایہ بھی پڑھیں سی پیک سے متعلق امریکا کے خدشات سے متفق نہیں فردوس عاشق اعواندستاویز میں کہا گیا کہ امریکی کمپنیاں اعلی میعار اور ٹیکنالوجی فراہم کررہی ہیں اور پاکستانی رہنما اکثر پاکستانی کمپنیوں کو سراہتے ہیںاس کے ساتھ امریکا نے پاکستان میں کچھ بہت معتبر اعلی تعلیمی ادارے قائم کرنے می بھی مدد کی جن میں لمز ائی بی اے جے پی ایم چی اور نسٹ میں سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز برائے انرجی بھی شامل ہےایلس ویلز کا دستاویز میں مزید کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہے کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان ڈیولپمنٹ اشتراک بنیادی طور پر گرانٹس امداد پر مشتمل ہے قرضوں پر نہیں جو اس سمت کی جانب اشارہ کرتے ہیں جو ہمارا تصور ہے |
اسلام اباد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو صارفین پر 14 ارب 78 کروڑ روپے کا بوجھ ڈالنے کی اجازت دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کے تحت مالی سال 202019 کی پہلی سہ ماہی میں بجلی کی قیمت خرید سے متعلق ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 1456 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا جائے گابجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے مالی سال 202019 کی پہلی سہ ماہی میں بجلی کی قیمت خرید میں تبدیلی کے باعث ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دائر کی تھییہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہدوسری جانب حکومت نے تقسیم کار کمپنیوں کے لیے 17 ارب 20 کروڑ روپے اضافی اکٹھے کرنے کے لیے بجلی کی قیمت 17 پیسے فی یونٹ بڑھانے کی درخواست کی تھیجس پر نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے مالی سال 2019 کی پہلی سہ ماہی میں بجلی کی قیمت خرید کی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 17 ارب 20 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ صارفین پر منتقل کرنے کی درخواست پر گزشتہ ہفتے سماعت کر کے فیصلہ محفوظ کیا تھامذکورہ سماعت کی صدارت چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کی تھی جس میں شرکا سے متعدد ایڈجسٹمنٹس مثلا ایندھن کی قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ بنیادی ٹیرف میں سالانہ اضافہ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور سال قبل کی ایڈجسٹمنٹ کو جواز بنا کر بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بارے میں سوالات کیے گئے تھےمزید پڑھیں حکومت کا بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا فیصلہسماعت کے شرکا کا کہنا تھا کہ یہ اضافہ ایڈجسٹمنٹس کی بنیاد پر کیا گیا جو توانائی کمپنیوں کے لیے ناقابل برداشت ہوتا جارہا ہےکمپنیوں سے یہ سوال بھی کیا گیا تھا کہ ایندھن کی لاگت کی مد میں ارب روپے کا اضافہ کیوں طلب کیا گیا جبکہ ماہانہ ایندھن کی قیمت میں ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے یہ رقم صارفین سے خود بخود وصول کرلی جاتی ہےاس حوالے سے پاور ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں لیکن کیا گیا اضافہ قانون اور اصولوں کے مطابق ہےدرخواست کے مطابق تقسیم کار کمپنیوں نے ترسیل تقسیم کے نظام میں نقصانات کی مد میں 11 ارب 20 کروڑ روپے مہنگے ایندھن کی لاگت کی مد میں ارب 50 کروڑ روپے اور او اینڈ ایم چارجز کی مد میں ارب 46 کروڑ روپے اضافے کا مطالبہ کیا تھایہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ منظورخیال رہے کہ مالی سال 2019 کی پہلی سہ ماہی میں نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں تقسیم کار کمپنیوں کو 71 ارب 20 کروڑ روپے اضافے کی اجازت دی تھیجس کے تحت جولائی کے لیے نیپرا نے بجلی کی قیمت میں ایک روپے 78 پیسے اگست کے لیے ایک روپے 66 پیسے اور ماہ ستمبر کے لیے ایک روپے 82 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی |
اسلام باد پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان ترقیاتی منصوبوں کے لیے 78 کروڑ 70 لاکھ ڈالر قرض کے معاہدوں پر دستخط ہوگئے جس میں کراچی کے لیے ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی امور ڈویژن کے سیکریٹری نور احمد اور اسلام باد میں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پیچوموتو الینگوو نے معاہدوں پر دستخط کیے تھےاس حوالے سے منعقدہ تقریب میں سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ کے نمائندگان اور وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر شریک تھے عالمی بینک کراچی میں شہری نقل حرکت شہری انتظام اور خدمات کی فراہمی پانی اور سیوریج سروسز کی بہتری سیاحت اور توانائی کے شعبے سے متعلق ترقیاتی منصوبوں کے لیے 65 کروڑ 20 لاکھ ڈالر فراہم کرے گامزید پڑھیں کراچی کے ٹرانسپورٹ پلان کیلئے کروڑ ڈالر قرض منظوراس حوالے سے عالمی بینک کی جانب سے کراچی میں یلو لائن پروجیکٹ میں یلو لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ روڈ بی ٹی کوریڈور پر نقل حرکت رسائی اور حفاظت کے لیے 38 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا پہلا قرضہ دیا جائے گا منصوبے سے یلو لائن کوریڈور کا انفرااسٹرکچر تیار کرنے یلو کوریڈور کے اطراف میں سڑک کی دوبارہ تعمیر اور بی ٹی نظام کو فعال کرنے اور اس کی صلاحیت بڑھانے میں مدد ملے گیعلاوہ ازیں عالمی بینک کے ساتھ کمپیٹیٹو اینڈ لائیوایبل سٹی کراچی پروجیکٹ کے لیے 23 کروڑ ڈالر قرض کے معاہدے پر بھی دستخط ہوئے ہیںاس منصوبے کا مقصد شہری انتظامیہ میں کراچی کی مقامی کونسلز اور ایجنسیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور نجی شعبے کی ترقی کے لیے کاروباری ماحول کو بہتر بنانا ہےیہ بھی پڑھیں کراچی میں بی ار ٹی منصوبے کیلئے 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرض منظوراس منصوبے کا مقصد کراچی میں شہری انتظامیہ خدمات کی فراہمی اور کاروباری ماحول سے متعلق درپیش مسائل کو حل کرنا بھی ہےیہ منصوبہ مقامی کونسلز کی جانب سے شہری جائیداد کے ٹیکس نظام کے لیے کارکردگی پر مبنی گرانٹس خدمات کی فراہمی میں نجی شعبے کی شرکت کی حوصلہ افزائی کاروبار میں سانی میں اضافے اور سولڈ ویسٹ منیجمنٹ کے ذریعے خدمات کی فراہمی اور کارکردگی میں بہتری لائے گا اس کے ساتھ ہی کراچی میں واٹر اینڈ سیوریج سروسز میں بہتری کے منصوبے فیز ون کے لیے کروڑ ڈالر قرضے کا معاہدہ بھی ہوا ہے اس منصوبے کا مقصد صاف پانی تک بہتر رسائی اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی فنانشل اور پریشنل کارکردگی کو بہتر بنانا ہے منصوبے کا شمار تیزی سے بڑھتے ہوئے شہر کراچی میں پانی نکاسی اور صفائی کی سہولیات کی فراہمی میں خلا سے متعلق سنگین مسائل کے حل کے لیے منصوبوں کی مجوزہ سیزیر کے تحت شروع کیے جانے والے طویل المدتی پروگراموں میں ہوتا ہے چند ہفتے قبل قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے کراچی میں پانی کے وسائل اور سیوریج کے نظام میں بہتری کے لیے 10 کروڑ 52 لاکھ ڈالر کی لاگت کے منصوبے کی منظوری دی تھیمذکورہ تینوں منصوبے کراچی ٹرانسفارمیٹو اسٹریٹجی کے نتائج کے بعد طے کیے گئے جس میں 10 سال کے عرصے میں انفرااسٹرکچر کی ضروریات کی تکمیل کے سے 10 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاکہ شہری ٹرانسپورٹ پانی کی فراہمی صفائی اور میونسپل سولڈ ویسٹ کے ذریعے ملک کے سب سے بڑے شہر کی انفرااسٹرکچر اور خدمات کی ضروریات کو پورا کیا جاسکےعالمی بینک کے ساتھ ہی خیبرپختونخوا انٹگریٹڈ ٹورزم ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے لیے کروڑ ڈالر قرض کے معاہدے پر دستخط کیے گئے تاکہ خیبرپختونخوا میں سیاحت سے متعلق انفرا اسٹرکچر اور مستحکم انتظامات کیے جاسکیںاسی طرح وسطی ایشیا جنوبی ایشیا الیکٹرسٹی ٹرانسمیشن اینڈ ٹریڈ پروجیکٹ سی اے ایس اے1000 کے منصوبے کے لیے کروڑ 50 لاکھ کے اضافی مالیاتی معاہدہ بھی طے ہوا |
وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کا محور غربت کا خاتمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اج امیر اپنا ٹیکس چھپانے کے لیے اف شور کمپنیاں بنارہے ہیںاسلام اباد میں احساس پروگرام کے تحت مالیاتی اقدامات کے حوالے سے تقریب میں وزیر اعظم عمران خان پاکستان کے دورے پر ائی ہوئیں ملکہ نیدرلینڈز میکزیما اور معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے خطاب کیاوزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیدرلینڈز کی ملکہ کا پاکستان امد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ملکہ کا انسانی ہمدردی کے کاموں میں دلچسپی لینا قابل تحسین ہے حکومت کے اقدامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کی خواہاں ہے ریاست مدینہ دنیا کی تاریخ میں پہلی فلاحی ریاست تھی جہاں پہلی مرتبہ یتیموں بیواوں غریبوں اور معذوروں کو ان کے حقوق دیے گئے اور ریاست نے ان کی ذمہ داری لی انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریم کا اسو حسنہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے احساس پروگرام اسی جذبے کے تحت شروع کیا گیا ہے اور یہ پروگرام بڑی محنت سے تیار کیا گیا ہے مزید پڑھیں ایکامرس کے فروغ کیلئے اگاہی بہت ضروری ہے ملکہ نیدرلینڈزوزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں گزشتہ دہائیوں کے دوران امیر اور غریب میں فرق بڑھا ہے دنیا کی زیادہ تر دولت صرف چند ہاتھوں میں مرکوز ہے جو بے تحاشا دولت کے مالک ہیں اج امیر اپنا ٹیکس بچانے کے لیے اف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ چین نے 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا یہ انسانی تاریخ میں سب سے بڑا کارنامہ ہے جس کی نظر نہیں ملتی عمران خان نے کہا کہ دنیا میں زیادہ تر مسائل دولت کی ہوس کے باعث ہیں انہوں نے کہا کہ حکومتی اقتصادی پالیسیوں کا محور غربت کا خاتمہ ہے ہماری تمام پالیسیوں کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ عام ادمی کو کس طرح فائدہ پہنچایا جائے احساس پروگرام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے پاکستان کے نظام تعلیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تین طرح کے نظام تعلیم رائج ہیں امیروں اور غریبوں کے لیے الگ الگ نظام تعلیم ہیں معاشرے میں تمام سہولیات امیروں کے لیے ہیں ان کے لیے صحت کی سہولیات بھی الگ ہیں جبکہ ٹیکس عام ادمی دیتا ہے لیکن زیادہ وسائل اشرافیہ کے لیے مختص ہیں یہ بھی پڑھیںئندہ برس میں چھوٹے کاروبار کی تعداد لاکھ تک ہوجائے گی وفاقی وزیروزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام غریبوں کی محرومیوں کے خاتمے کا اغاز ہے غریب خواتین معاشرے کا کمزور ترین طبقہ ہیں ہماری اولین ترجیح انہیں غربت سے نکالنا ہے کیونکہ خواتین کو غربت سے نکالے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا میکزیما کا خطابنیدرلینڈز کی ملکہ میکزیما نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احساس پروگرام حکومت کا اچھا قدام ہے اس پروگرام سے خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں مدد ملے گی انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی مالیاتی خدمات تک رسائی کی شرح بہت کم ہے اور صنفی خلیج بڑھ رہی ہے انہوں نے کہا کہ بینک اکاونٹ رکھنے والی خواتین کی تعداد بھی بہت کم ہے ملکی ترقی کے لیے خواتین کو مالیاتی نظام میں شامل کرنے کی ضرورت ہے مزید پڑھیںحد یہ کہ اب اسٹیٹ بینک بھی خسارے کے ڈنک سے نہ بچ سکااقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی معاون ملکہ نیدرلینڈز نے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لئے اداروں کے کام کو مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیاملکہ نیدرلینڈز میکزیما نے کہا کہ خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے کے لیے انہیں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لیس کرنا ہوگا پاکستان میں صرف فیصد خواتین کے بینک اکاونٹس ہیں جبکہ صرف 33 فیصد خواتین کے پاس موبائل فون ہے |
ملکہ نیدرلینڈز نے مائیکرو پیمنٹ پلیٹ فارم اور فنانشل انکلوژن میں پاکستانی حکومت کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ ایکامرس کا فروغ وقت کی ضرورت ہے اس لیے اگاہی بڑھائی جائے اسلام اباد میں کارانداز پاکستان بل اینڈ ملینڈا گیٹس فانڈیشن یو کے ایڈ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقدہ پاکستان انوویٹو فنانس فورم سے نیدرلینڈز ملکہ میکزیما نے خطاب کیا جہاں وفاقی وزیر حماد اظہر فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے چیئرمین شبر زیدی پاکستان میں تعینات برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر رچرڈ کراوڈر نے بھی خطاب کیااقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ برائے فنانشل انکلوژن میکزیما نے اپنے خطاب نے کہا کہ مائیکرو پیمنٹ پلیٹ فارم اور فنانشل انکلوژن کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کی حکومت کے اقدامات قابل تعریف ہیں جس کے بہتر نتائج سامنے ئیں گے انہوں نے کہا کہ مائیکرو پیمنٹ پلیٹ فارم اور معیشت کو ترقی دینے کے لئے پاکستان کی حکومت کے اقدامات انتہائی خوش ئند ہیں جس سے بالخصوص خواتین کو فائدہ پہنچے گاانہوں نے کہا کہ پاکستان میں فنانشل انکلوژن کی شرح 17 سے بڑھ کر 31 فیصد ہوگئی ہے جو خوشی کی بات ہے ہمیں امید ہے کہ اس ضمن میں جو اہداف مقرر کیے گئے ہیں ان کو حاصل کرنے پر بھرپور توجہ دی جائے گی ملکہ میکزیما نے کہا کہ سپلائی چین میں نجی شعبہ کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اسی طرح ایکامرس کا فروغ بھی وقت کی ضرورت ہے اس لیے اس حوالے سے گاہی کو بڑھانا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ مائیکرو پیمنٹ پلیٹ فارم اور فنانشل انکلوژن کو فروغ دینے کے لیے پاکستانی اقدامات قابل تعریف ہیں اور توقع ہے کہ اس کے بہتر نتائج سامنے ئیں گےیہ بھی پڑھیںحد یہ کہ اب اسٹیٹ بینک بھی خسارے کے ڈنک سے نہ بچ سکاقبل ازیں وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے ملکہ میکیزیما کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی ایڈووکیٹ کی حیثیت سے کی تقریب میں ملکہ میکیزیما کی شرکت ہمارے لیے باعث مسرت ہےانہوں نے کہا کہ پاکستان فنانشل انکلوژن کے حوالے سے پرعزم ہے اور ہم حکومتی ادائیگیوں کو 100 فیصد ڈیجیٹل بنانے کے لیےکام کررہے ہیں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کا قرض بڑھانے کا ہدف ہے حماد اظہروفاقی وزیرحماد اظہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کا شعبہ اقتصادی میدان میں روزگار کی فراہمی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہےان کا کہنا تھا کہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کا حصہ 30 فیصد کے قریب ہے جس سے اس شعبے کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے حماد اظہر نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کا شعبہ ملک کے مجموعی قرضے کا فیصد وصول کرتا ہے موجودہ حکومت نے اس شعبے کا قرض پرائیویٹ سیکٹر میں فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اور انہیں بااختیار بنانے کے لئے کامیاب جوان اسکیم کے تحت سان قرضے فراہم کررہی ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے جامع اقدامات کر رہی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے رہے ہیںانہوں نے کہا کہ عالمی بینک نے کاروبار میں سانیوں کے حوالے سے حالیہ رینکنگ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں کاروبار میں سانیوں کے حوالے سے عالمی رینکنگ میں 28 پوائنٹس کی بہتری ئی ہے اور امید ہے کہ ئندہ سال اس میں مزید اضافہ ہو گا انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں وصولیوں کی شرح میں بہتری ئی ہے ٹیکس فائلر کی تعداد میں رواں سال لاکھ کا اضافہ ہوا ہے جو خوش ئند ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ مالیات میں ویلیو ایڈیشن کا فروغ اہمیت کا حامل ہے حکومت اس ضمن میں کام کررہی ہے حکومت کریڈٹ بیوروز کو لائسنس کے اجرا کے طریقہ کار کو بہتر بنا رہی ہےٹیکس دوست ماحول کی فراہمی ہمارا عزم ہے شبر زیدیفیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی ار کے چیئرمین شبر زیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس دوست ماحول کی فراہمی ہمارا عزم ہے ایف بی اور ایس ایم ایز کے شعبے میں اعتماد کے فقدان کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز کررہے ہیں چیئرمین ایف بی نے کہا کہ ملک کی معیشت میں چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں اور کاروبار کا حصہ 30 فیصد کے قریب ہے لیکن اس کا زیادہ تر حصہ دستاویزی نہیں ہے جس کی وجہ سے اس شعبے کو مالیاتی خدمات کی مناسب انداز میں فراہمی نہیں ہو رہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کو ٹیکس کے نظام کا حصہ بنایا جائے چیئرمین ایف بی کا کہنا تھا کہ بجلی کے صنعتی اور تجارتی صارفین کی تعداد 31 لاکھ ہے جن میں سے صرف 43 ہزار سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں جب تک وہ دستاویزی معیشت کا حصہ نہیں بنتے اس وقت تک انہیں بہتر مالیاتی خدمات فراہم نہیں ہوسکتیں انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ کے شعبے سے منسلک ایس ایم ایز ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ہم چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعت اور کاروبار کے لیے ٹیکس قوانین کو سان بنا رہے ہیں چیئرمین ایف بی نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو سان بنانا اور اس کی بنیاد میں وسعت ہمارا ہدف ہے ٹیکس قوانین کو سان بنائے بغیر ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس کے نظام میں نہیں لا سکتے حکومت اس حوالے سے اصلاحات کے ایک جامع پروگرام پر عمل پیرا ہے جس کے مثبت نتائج برمد ہوں گے اس موقع پر مائیکرو پیمنٹ گیٹ وے کے ضمن میں مفاہمت کی دستاویزات پر کارانداز کے چیف ایگزیکٹو فیسر علی سرفراز اور اسٹیٹ بینک پاکستان کے سہیل جاوید نے دستخط کیے برطانیہ پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا ڈپٹی ہائی کمشنراس موقع پر پاکستان میں برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر رچرڈ کراڈر نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان خصوصی تعلقات قائم ہیں برطانیہ میں مقیم پاکستانی برطانیہ کی ترقی اور خوش حالی میں اپنا کلیدی کردار ادا کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تجارتی اور ثقافتی تعلقات قائم ہیں اور برطانیہ پاکستانی مصنوعات کی ایک بڑی منڈی ہے رچرڈ کراوڈر نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر اداروں کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گا انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی ترقی اہمیت کی حامل ہے اس ضمن میں برطانیہ اپنا کردار ادا کرے گا |
بدقسمتی یہ کہ پاکستان کو روز اول سے مالی خساروں کا سامنا رہا ہے نومولود ملک کو حاصل ہونے والے ٹیکسوں اور اخراجات میں ایک واضع فرق موجود تھا اس فرق کو بینکوں غیر ملکی مالیاتی اداروں کے قرض یا پھر دوست ملکوں کی مالی معاونت سے پورا کیا گیا جیسے جیسے پاکستان کی عمر بڑھتی گئی ویسے ویسے خسارے میں کمی ہونے کے بجائے اضافہ ہوتا چلا گیا جس کی وجہ سے بعض اوقات پاکستان کی خود مختاری بھی دا پر لگتی رہی مالی فائدوں اور سہولیات کے حصول کی خاطر گزشتہ حکومتوں کو بہت سے ایسے اقدامات اٹھانا پڑے جو ملکی مفاد خود مختاری اور سالمیت کے منافی تصور کیے جاتے ہیں پاکستان نے 60ء اور 70ء کی دہائی میں ایسے ادارے قائم کیے جنہیں ہمارا مالی بوجھ اٹھانا تھا مگر وہ ایسے خسارے میں گئے کہ ہم پر ہی بوجھ بن گئے تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تو امید بندھی تھی کہ خسارے میں چلنے والے اداروں میں کچھ بہتری نظر ائے گی عمران خان کی حکومت سے یہ توقعات وابستہ کی گئیں کہ خسارے میں چلنے والی اسٹیل ملز پی ئی اے نیشنل ہائی وے اتھارٹی پاکستان ریلوے شعبہ توانائی کی کمپنیوں اور دیگر اداروں میں تیزی سے اصلاحات کی جائیں گی انہیں یا تو فروخت کردیا جائے گا یا پھر ان کی تنظیم نو کرتے ہوئے منافع بخش بنانا جائے گا مگر ان اداروں نے تو نئے پاکستان میں خسارے کے تمام ریکارڈ ہی توڑ ڈالے اب صورتحال یہ ہے کہ کاروباری اداروں کا خسارہ دفاعی بجٹ سے زیادہ ہوگیا مالی سال 19ء2018ء کے دوران حکومت کے کاروباری اداروں نے ایک ہزار 622 ارب روپے کا خسارہ کیا حد تو یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک بھی خسارے کے ڈنک سے نہ بچ سکی میرا نہیں خیال کہ کسی نے یہ سوچا بھی ہوگا کہ پاکستان کو یہ دن بھی دیکھنا ہوگاتاریخ گواہ ہے اسٹیٹ بینک پاکستان کی کتابوں میں کبھی نقصان درج ہی نہیں ہوا تھا مگر اس مرتبہ نئے پاکستان میں پہلے ہی سال یہ تاریخ بھی رقم ہوگئی کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کہ جس کے پاس ملک کے تمام منقولہ اثاثے سونا بانڈز زرمبادلہ ذخائر ہوتے ہیں وہ ادارہ بھی خسارے کا شکار ہوگیا ہے اسٹیٹ بینک نے 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کی بیلنس شیٹ ظاہر کی تو پتا چلا کہ وہ ادارہ جو حکومت کو کئی سو ارب روپے سالانہ منافع دیتا تھا وہ مالی سال 2019ء کے اختتام پر ایک ارب کروڑ روپے سے زائد کے خسارے کا شکار ہوگیا ہے واضح رہے کہ محض ایک سال پہلے ہی اسٹیٹ بینک کو 175 ارب 67 کروڑ روپے سے زائد کا نفع ہوا تھا اسٹیٹ بینک کا قیام اور اس کی ذمہ داریاںقائداعظم نے اسٹیٹ بینک کے قیام کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اسے کرنسی نوٹوں کے اجرا مالیاتی استحکام کو یقینی بنانے والے سونے جیسے ذخائر کا ذخیرہ اور ملک میں قرض کے نظام کو ریگولیٹ کرنے کے کام تفویض کیے تھے بعدازاں 1956ء میں اسٹیٹ بینک کی ذمہ داریوں میں اضافہ کیا گیا جس کے تحت اسٹیٹ بینک کو ملک کے زر اور قرض کا انتظام سنبھالنے ترقی کے حوالے سے پیش گوئی کرنے ملک کے پیداواری وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے قومی مفاد میں زری استحکام برقرار رکھنے کا کام انجام بھی دینا تھاپھر 1994ء اور 1997ء میں اسٹیٹ بینک کے قوانین میں تبدیلیاں لاتے ہوئے اسے پہلے سے زیادہ خودمختار ادارہ بنایا گیا ان قوانین کے تحت بینکاری صنعت سے متعلق تمام اختیارات اسٹیٹ بینک کے حوالے کردیے گئے مالیاتی پالیسی کو زاد کردیا گیا اور حکومت کے لیے اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کی حد مقرر کردی گئی اس طرح اسٹیٹ بینک کرنسی نوٹوں کا اجرا اور مالیاتی نظام کی نگرانی کرنے والا بینکوں اور حکومت کے لیے خری قرض دہندہ مانیٹری پالیسی جاری اور اسے نافذالعمل کرنے والا ادارہ بن گیا اس کے علاوہ حکومتی قرضوں کی مینجمنٹ زرمبادلہ ذخائر کا انتظام سنبھالنے عالمی مالیاتی اداروں سے قریبی تعلق قائم رکھنے اور بچتوں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا کام بھی اسی ادارے کو سنبھالنا پڑتا ہےمرکزی بینکوں کو سیاسی دبا سے الگ رکھنے کے لیے انہیں ہر قسم کی خودمختاری دی جاتی ہے اسٹیٹ بینک کو ادارہ جاتی خود مختاری اہداف کی خود مختاری روزمرہ امور اور کاموں کی زادی عہدے کی خود مختاری قانونی خود مختاری اور سب سے بڑھ کر مالیاتی خود مختاری حاصل ہوتی ہے تاکہ مرکزی بینک کو اپنے مالیاتی امور کو چلانے اور اپنے اخراجات کے لیے کسی بھی قسم کے سیاسی دبا کا شکار نہ ہونا پڑےاسٹیٹ بینک مالی طور پر خودمختار اور منافع بخش ہوگا تو ہی وہ کھل کر حکومتی پالیسیوں کے برعکس اپنی مانیٹری پالیسی اور زاد معاشی تجزیہ پیش کرسکے گا اگر یہ ادارہ مالی طور پر مستحکم نہیں ہوگا اور خسارے کا شکار ہوکر حکومتی مالی امداد کا منتظر ہوگا تو پھر وہ اپنے امور میں بھی زاد نہیں رہ سکے گا اسٹیٹ بینک خسارے کا شکار کیوں ہوایہ سوال اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر سے بھی کیا گیا انہوں نے کسی قسم کی فکر یا پریشانی ظاہر کیے بغیر یہ کہہ دیا کہ اسٹیٹ بینک کے مجموعی غیر ملکی اثاثوں میں کمی ہوگئی تھی جس کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کو مالیاتی نقصان اٹھانا پڑا اسٹیٹ بینک کے غیر ملکی اثاثوں کی بڑی مالیت امریکی ڈالر میں ظاہر کی جاتی ہے مگر اسٹیٹ بینک اپنی غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر کو ایس ڈی اور امریکی ڈالر میں رکھتا ہےئی ایم ایف نے ڈالر کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے ترقی یافتہ ملکوں کی کرنسی پر مشتمل ایک یونٹ قائم کیا ہے جس کو ایس ڈی کہا جاتا ہے ایک ایس ڈی ار 08 گرام سونے کے مساوی ہوتا ہے ایس ڈی میں ڈالر کی قدر 4173 فیصد یورو کی قدر3093 فیصد چینی کرنسی یوان 1092 فیصد جاپانی ین 833 فیصد اور برطانوی پاونڈ 809 فیصد کی شرح سے تعین ہوتا ہےپی ٹی ائی حکومت اقتدار میں اتے ہی شرح مبادلہ سے متعلق اپنی اپوزیشن والی پوزیشن سے ہٹ گئی اور دعوی کیا کہ ملکی ایکسچینج ریٹ کو غلط طور پر مستحکم رکھا گیا ہےحکومتی ایما پر اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر کو تیزی سے گرانا شروع کیا یوں مالی سال 19ء2018ء کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 38 روپے 56 پیسے کی کمی ہوئی جبکہ ایس ڈی کے مقابلے میں روپیہ 80 روپے 82 پیسے سستا ہوا اسی اثنا میں روپے کی قدر میں کمی کے باوجود اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں بھی تیزی سے کمی واقع ہوئی ان دونوں وجوہات کی بنا پر پاکستان کے غیر ملکی اثاثے بہت کم یا نقصان میں چلے گئےاسٹیٹ بینک کے سالانہ حسابات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ صرف شرح مبادلہ میں کمی سے اسٹیٹ بینک کو 506 ارب 13 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ 2018ء میں اسٹیٹ بینک کو 72 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا روپے کی قدر میں گراوٹ اور زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے حکومت اور اسٹیٹ بینک نے کرنسی نوٹوں کو چھاپنے کی پالیسی اپنائی اسٹیٹ بینک سے قرض حاصل کرنے کی حکومتی پالیسی سے ایک طرف معیشت میں گرانی یا مہنگائی پیدا ہوئی تو دوسری طرف اسٹیٹ بینک کو ہونے والے خسارے کو کم کرنے میں مدد ملی حکومتی قرضے کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کی سودی امدنی 646 ارب روپے ہوگئی واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام میں بینک کی سودی امدنی 331 ارب روپے تھیاس طرح اسٹیٹ بینک نے 105 فیصد اضافی رقم سودی مدنی کی مد میں حاصل کی جبکہ قرضوں کے ری فنانس پر اسٹیٹ بینک کو 11 ارب 94 کروڑ روپے کا نفع ہوا ہے اسٹیٹ بینک نے سودی مدنی میں اضافے کے لیے سخت مالیاتی پالیسی اپنائی اور بنیادی شرح سود میں سوا 13 فیصد تک اضافہ کیا گیا بنیادی شرح سود میں اضافے سے اسٹیٹ بینک کو 254 ارب روپے کی اضافی مدنی ہوئی اسٹیٹ بینک کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 11 ہزار 467 ارب روپے سے زائد تک پہنچ گئی اس طرح اسٹیٹ بینک کے اثاثے پہلی مرتبہ ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگئے ہیں محض ایک سال میں اثاثوں کی مالیت میں ہزار 734 ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا اور ایسا حکومتی قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے گزشتہ مالی سال کے دوران زیر گردش کرنسی میں بے پناہ اضافہ ہوا ملک میں بلند شرح سود حکومت کا مرکزی بینک سے قرض لینے کی پالیسی اور دیگر امور اس اضافے کی وجوہات میں شامل ہیں کرنسی نوٹوں کی چھپائی کے اخراجات میں اضافہ دیکھا گیا ہے کرنسی نوٹوں کی چھپائی پر 11 ارب 41 کروڑ روپے خرچ ہوئے جبکہ مالی سال 18ء2017ء میں یہ اخراجات ارب 36 کروڑ روپے تھے یوں صرف ایک سال میں کرنسی نوٹوں کی چھپائی کے اخراجات میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہےاسٹیٹ بینک کے انتظامی اخراجات میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے یہ اخراجات 20 کروڑ 30 لاکھ روپے سے بڑھ کر 27 ارب 90 کروڑ روپے تک پہنچ چکے ہیں پاکستان میں مرکزی بینک یعنی اسٹیٹ بینک پاکستان کو تاریخ میں پہلی مرتبہ خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے مگر یہ دنیا کا پہلا ایسا مرکزی بینک نہیں ہے جس کو خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے اس سے قبل سوئیڈن اسرائیل امریکا اور برطانیہ کے مرکزی بینک بھی خسارے کا سامنا کرچکے ہیں مگر ان بینکوں کو خسارے کی وجہ مہنگائی انفلیشن کے بجائے ڈی فلیشن یا قیمتوں میں گراوٹ تھی مرکزی بینکوں کو ہونے والے خسارے کے حوالے سے ماہرین متضاد رائے رکھتے ہیں بعض کا خیال ہے کہ اس خسارے کی زیادہ پرواہ نہیں کرنی چاہیے اور مرکزی بینک کو اپنے خسارے کے بجائے اپنی پالیسی پر توجہ دینی چاہیے جبکہ بعض ماہرین کہتے ہیں کہ حکومتیں ٹیکس دہندگان سے حاصل ہونے والی رقم کی بنیاد پر ہی اسٹیٹ بینک قائم کرتی ہیں اور اس مد میں بڑا نفع حکومتوں کو ملتا ہے اگر مرکزی بینک بھی خسارے میں جانے لگے تو حکومت کو ہونے والی متوقع مدنی میں کمی ہوگی جسے حکومت نئے ٹیکس لگا کر یا پھر اضافی قرض لے کر پورا کرے گی اور ٹیکس دہندگان خسارے میں رہیں گے مرکزی بینک کے خسارے کا مطلب یہ ہے کہ معیشت میں کوئی ایسا سسٹیمک رسک پیدا ہوگیا جو کسی بھی وقت پوری معیشت کو تباہ کرسکتا ہے گزشتہ 15 سال سے اسٹیٹ بینک کی رپورٹنگ کررہا ہوں اور مختلف اعلی سطحی افسران سے دوستی اور کسی حد تک بے تکلفی بھی ہے اسٹیٹ بینک کے خسارے پر ایک اعلی افسر نے کچھ یوں تبصرہ کیا کہ راجہ بھائی اس سال پاکستان کو حقیقی خسارہ ہوا ہے |
وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ملک میں ئندہ برس میں چھوٹے کاروبار کی تعداد لاکھ سے بڑھ کر لاکھ تک ہو جائے گیاسلام باد میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ نجی قرضوں میں چھوٹے کاروبار کا حصہ صرف 75 فیصد ہے اور ئندہ برس میں نجی قرضوں میں چھوٹے کاروبار کے لیے قرضہ 17 فیصد تک پہنچنے کا ہدف طے کیا ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ ئندہ برس تک چھوٹے کاروبار کی تعداد لاکھ سے بڑھ کر لاکھ تک ہوجائے گیحماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کے چھوٹے درجے کے کاروبار معیشت میں اہمیت کے حامل ہیں لیکن گزشتہ حکومتوں نے اس کی جانب کوئی توجہ نہیں دی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہر ہفتے معیشت پر اجلاس کرتے ہیں چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار نجی سیکٹر کے مجموعی قرضے کا فیصد وصول کرتے ہیں مزید پڑھیں ملک بھر کے 17 ہزار بڑے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاریوفاقی وزیر نے کہا کہ کامیاب نوجوان اسکیم کے تحت سان قرض فراہم کیے جا رہے ہیں حماد اظہر نے کہا کہ سمیڈا کے لیے بنائی گئی نئی پالیسی چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کے فروغ کے لیے ہے ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کاروبار میں سانی میں 28 پوائنٹس بہتری ہوئی ئندہ سال پاکستان کی رینکنگ میں مزید بہتری ئے گی وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹیکس فائلرز کی تعداد میں سات لاکھ سے زائد کا اضافہ ہوا ہے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کا شعبہ ٹیکس نظام میں شامل ہی نہیں ہونا چاہتا چیئرمین ایف بی رفیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے چیئرمین شبر زیدی نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے شعبے میں کم قرض کی وجوہات غیر دستاویزی ہونا ہے انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار دستاویزی نہ ہونے کے باعث زیادہ قرض حاصل نہیں کر سکا شبر زیدی نے کہا کہ ملک میں بجلی کے 31 لاکھ صنعتی اور کمرشل صارفین ہیں جن میں سے صرف 43 ہزار سیلز ٹیکس رجسٹرڈ ہیںیہ بھی پڑھیں ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کیلئے موبائل ایپ لانے کا فیصلہچیئرمین ایف بی نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کا شعبہ مکمل دستاویزی نہیں ہو گا تو قرض کا تناسب نہیں بڑھے گا اس شعبے کے لوگ ٹیکس نظام میں شامل ہی نہیں ہونا چاہ رہے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں گزشتہ ادوار میں ٹیکس سسٹم انتہائی مشکل تھا چھوٹے کاروباری افراد کو ٹیکس حکام سے ہراساں کیے جانے کا خوف ہے اور وہ رجسٹر ہونے سے کتراتے ہیںپاکستان میں نجی شعبے کیلئے قرضہ جات بڑھے ہیں نیدرلینڈز کی ملکہکانفرنس سے خطاب میں نیدرلینڈز کی ملکہ میکزیما نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کے لیے سانیوں میں بہتری ئی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے کے لیے قرضہ جات بڑھے ہیں جبکہ خواتین اور غریب طبقے کے لیے قرضے بڑھانا اہم ہےنیدرلینڈز کی ملکہ سے قبل وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے انٹرپرائز ایس ایم ایمز کا معیشت میں حصہ 30 فیصد ہے |
اسلام باد واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈا نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اسٹیج ون کے الیکٹرومیکینکل ورکس کے لیے جنرل الیکٹرک ہائیڈور چائنہ اور پاور ژونگنان انجینئرنگ کارپوریشن کے ساتھ 52 ارب روپے کے معاہدے پر دستخط کردیے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے جنرل مینیجر اور پروجیکٹ ڈائریکٹر انوار الحق اور جوائنٹ وینچر کے نمائندے جنرل الیکٹرک ہائیڈور چائنہ جی ای ایچ سی کے ڈپٹی جنرل مینیجر ایجان ژو نے اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں دونوں فریقین کی جانب سے دستخط کیےمعاہدے پر دستخط کی تقریب میں فرانسیسی سفیر مارک بریٹی ورلڈ بینک کنٹری ڈائریکٹر چینی اور امریکی سفارت کار سیکریٹری بی وسائل محمد اشرف اور چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین بھی شریک تھے دستخط شدہ معاہدے میں فرانسس ٹربائن مین ٹرانسفارمرز جنریٹرز جنریٹر اور اسٹیشن سروس سوئچ گیئر کے ڈیزائن فراہمی اور تنصیب کے ساتھ دیگر لات بھی شامل ہیںمزید پڑھیں داسو ہائیڈرو توانائی منصوبے پر اہم اجلاس ایک مرتبہ پھر ملتویاس حوالے سے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ معاہدے پر دستخط 510 ارب روپے لاگت کے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے لیے ایک سنگ میل ہے انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ نیشنل گرڈ میں ہائیڈل بجلی کی بڑی تعداد شامل کرنے کے حوالے سے اہم ہے جس کی وجہ سے تھرمل جنریشن پر انحصار میں کمی ئے اور پاور ٹیرف کم ہونے میں مدد ملے گیسیکریٹری بی وسائل نے کہا کہ وزارت بی وسائل معاشرتی استحکام اور سماجی ترقی کے لیے ملک میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کم لاگت اور ماحول دوست بجلی کی پیداوار کے لیے ہائیڈرو پاور کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لیے پرعزم ہےانہوں نے مزید کہا کہ داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اسی عزم کا اظہار ہےمحمد اشرف نے چیئرمین واپڈا اور ان کی ٹیم کو سراہا اور کہا کہ واپڈا ملک میں پانی اور ہائیڈرو پاور کے وسائل میں اضافے کے لیے بہت تیزی سے کام کررہا ہےخیال رہے کہ واپڈا کی جانب سے 4320 میگاواٹ کا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان کے علاقے داسو میں تعمیر کیا جائے گایہ منصوبہ دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا ہر مرحلہ 2160 میگاواٹ توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا یہ بھی پڑھیں داسو ڈیم بنانے کیلئے جگہ حاصل کرنا مشکل کام بن گیااس وقت منصوبے کے پہلے مرحلے پر کام جاری ہے جبکہ 252024 سے اس پروجیکٹ سے بجلی کی پیداوار کا امکان ہے اسٹیج ون نیشنل گرڈ میں 12 ارب یونٹ سالانہ سے زیادہ بجلی فراہم کرنے میں کردار ادا کرے گا جبکہ اسٹیج ہر سال اضافی ارب یونٹ فراہم کرے گامنصوبے کے اسٹیج ون کی تعمیر کے لیے ورلڈ بینک 58 کروڑ 84 ڈالر فنڈز اور 46 کروڑ ڈالر کی جزوی کریڈٹ گارنٹی فراہم کررہا ہے جبکہ دیگر فنڈز کا انتظام واپڈا اپنے وسائل اور حکومت پاکستان کی ضمانت سے کرے گاگزشتہ ہفتے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بی وسائل نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی زمین کی فراہمی میں سست پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور خیبرپختونخوا حکومت سے وضاحت طلب کی تھیکمیٹی کا گاہ کیا گیا تھا کہ اب تک 9875 ایکڑ زمین کا صرف 75 فیصد حصہ دیا گیا اور زمین کے حصول کی لاگت 95 فیصد اضافے کے بعد 19 ارب سے بڑھ کر 37 ارب روپے ہوگئی ہےمنصوبے میں 12 یونٹ ہوں گے اور ہر یونٹ 360 میگاواٹ پر مشتمل ہوگا پہلے مرحلے میں 2023 تک 2160 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی جو جون 2017 میں شروع ہوا تھا پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد دوسرے مرحلے پر 2023 میں کام شروع ہوگا یہ خبر 26 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
امریکی سفیر نے کہا ہے کہ پاکستان پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک منصوبے کے حوالے سے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا مکمل اختیار رکھتا ہےاسلام اباد میں تعینات امریکی سفیر پال ڈبلیو جونز کا کہنا تھا کہ امریکی معاون سیکریٹری ایلس ویلز کے سی پیک کے حوالے سے دیے گئے بیان کا مقصد ایک مباحثہ شروع کرنا تھا تاہم یہ پاکستان کا مکمل اختیار ہے کہ اس سے منسلک مستقبل کا خود فیصلہ کرےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس بات کی توقع نہیں کرتے کہ ہر کوئی ہماری بات سے یا امریکی عہدیدار کی تقریر کے ہر پہلو سے اتفاق کرےامریکی سفیر کے فنڈ برائے تحفظ ثقافت کے تحت تاریخی مسجد وزیر خان کی بحالی کے کام کا جائزہ لینے کے لیے کیے گئے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاول ڈبلیو جونز کا مزید کہنا تھا کہ ایلس ویلز کی تقریر پر بہت زیادہ مباحثے اور بات چیت ہونی چاہیےیہ بھی پڑھیںپاکستان نے سی پیک پر امریکی مقف مسترد کردیاانہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایلس ویلز کا بیان سمجھنا چاہیے اور اسے مثبت انداز میں لینا چاہیے اس بیان کے مختلف پہلوں کو سمجھنے کی ضرورت ہےدوران گفتگو امریکی سفیر نے کہا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک میں بھی عوام کی خوشحالی کے لیے ترقی کا راستہ اہم ہوتا ہے اس لیے اسے شفاف ہونا چاہیے اور اس پر کھل کر بات چیت ہونی چاہیےخیال رہے کہ ایک غیر معمولی تقریر کرتے ہوئے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی سب سے اعلی عہدیدار ایلس ویلز نے کہا تھا کہ یہ کثیر الارب ملٹی بلین ڈالر منصوبہ سی پیک پاکستانی معیشت کے لیے ادائیگی کے وقت مشکلات کا سبب بنے گامعاون سیکریٹری ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے لیے امداد نہیں بلکہ مالی معاملات کی ایسی شکل ہے جو چین کی سرکاری کمپنیوں کے فوائد کی ضمانت دیتا ہے جبکہ پاکستان کے لیے اس میں انتہائی معمولی فائدہ ہےمزید پڑھیں سی پیک پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کرے گا امریکا کا انتباہ جس پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستان میں تعینات چینی سفیر یا جنگ نے سی پیک منصوبے میں کرپشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرےانہوں نے کہا تھا کہ سی پیک کے بارے میں کرپشن کی بات کرنا تب سان ہے جب کے پاس درست معلومات نہ ہوں ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ نیب اور حکومتی ایجنسیوں کو سی پیک منصوبوں میں کرپشن کے کوئی ثبوت نہیں ملے اور مکمل شفافیت پائی گئی لہذا امریکا سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرےان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے حوالے سے ایلس ویلز کی تقریر حقائق کے غلط اندازوں پر مبنی ہے اور پاک چین تعلقات دونوں کے لیے بہتر تعاون اور باہمی فوائد پر مشتمل ہیںیہ بھی پڑھیں امریکا سی پیک میں کرپشن کے الزامات میں احتیاط کرے چینانہوں نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی اعلی عہدیدار کے بجلی ٹیرف کے زائد ہونے کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خود امریکی سفارتکار کو ٹیرف اسٹرکچر سے متعلق بریف کرچکے ہیں اور انہیں بتایا تھا کہ یہ ٹیرف ان تمام ممالک سے کم ہے جنہیں چینی کمپنیاں بجلی فراہم کر رہی ہیںانہوں نے سوال کیا تھا کہ 2013 میں جب چینی کمپنیاں پاکستان میں پاور پلانٹ لگارہی تھیں اس وقت امریکا کہاں تھا پاکستان کو بجلی کی شدید ضرورت تھی یہ جاننے کے باوجود امریکا نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیوں نہیں کیچینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین نے ہمیشہ سیاسی حکومتی اختلاف کے بغیر ضرورت میں پاکستان کی مدد کی ہے اور جب پاکستان ضرورت میں تھا چین نے کبھی وقت پر قرضوں کی ادائیگی کا نہیں کہا جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف جو مغرب کا ادارہ ہے اپنی ادائیگیوں کے نظام کے حوالے سے سخت ہےمزید پڑھیں چین نے امریکا کو دنیا میں عدم استحکام پیدا کرنے والا ملک قرار دے دیا دوسری جانب پاکستان نے بھی سی پیک کے حوالے سے امریکی خدشات کو مسترد کردیا تھاوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کہنا کہ سی پیک کی وجہ سے ہمارے ڈیبٹ سروسنگ قرض میں بے پناہ اضافہ ہوگا یہ درست نہیں ہےانہوں نے کہا تھا کہا سی پیک کے منصوبے جاری رہیں گے بلکہ توسیعی منصوبے کے تحت اس کے فیز ٹو کا غاز کردیا گیا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہماری معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے |
اسلام باد حکومت نے معیشت کے تمام غیر منظم شعبوں کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کے تحفظات کے خاتمے کے لیے ایک عبوری ریگولیٹری نظام میں لانے کا فیصلہ کیا ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ نیشل ایف اے ٹی کورڈینیشن کمیٹی این ایف سی سی کے حالیہ اجلاس میں کیا گیاخیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے یکم دسمبر تک ایف اے ٹی ایف کے تمام ٹاسکس پر عملدرمد کو یقینی بنانے کے لیے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں 12 رکنی این ایف سی سی تشکیل دی تھیمزید پڑھیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا پاکستانی کوششوں پر اظہار اطمیناناس حوالے سے ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ تجویز کردہ ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام پر اہم اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اختلاف رائے کے تنازع میں وفاقی حکومت نے ریئل اسٹیٹ کے لیے فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کو عارضی ریگولیٹر کے طور پر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہےانہوں نے کہا کہ ایف بی جیولرز زیورات ہیروں اور قیمتی پتھروں کے ریگولیٹر کے طور پر بھی کام کرے گا کیونکہ اس وقت اس شعبے کے لیے کوئی ریگولیٹر موجود نہیں ہےاسی طرح این ایف سی سی نے وکلا لیگل ایڈوائزر اور لا فرمز کے لیے وزارت قانون انصاف کو ریگولیٹر نامزد کیا ہے علاوہ ازیں این ایف سی سی نے ڈٹ اوورسائٹ بورڈ کو چارٹرڈ اکانٹس اکانٹنٹس فنانشل کنسلٹنٹس اور اکانٹنگ سے وابستہ دیگر گروہوں کے ریگولیٹر کے طور پر کردار ادا کرنے کا اختیار دیا ہےیہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف کا دہشتگردی سے متعلق سفر کی مالی معاونت کو جرم قرار دینے پر زورفنانشل مانیٹرنگ یونٹ ایف ایم یو کو پاکستان پوسٹ اور قومی بچت سے مالیاتی ٹرانزیکشنز ریگولیٹ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہےعہدیداران نے کہا مذکورہ عبوری ریگولیٹری انتظامات کا فیصلہ پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس میں ملنے والی رائے اور مشوروں کی بنیاد پر کیا گیا جنہوں نے پاکستان کو ئندہ برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس کے شرکا نے مذکورہ غیرمنظم شعبوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جن میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے ذرائع کے طور پر استعمال ہونے کا بہت زیادہ خطرہ موجود ہےایف اے ٹی ایف کے اراکین کی جانب سے ناراضی کا اظہار کیا گیا تھا کہ پاکستان میں اتنے اہم شعبے ریگولیٹرز کے بغیر کام کررہے تھے اور ان شعبوں سے قومی خطرات کے خاتمے کے لیے باقاعدہ نظام لانے کا مطالبہ کیا گیا تھا وفاقی وزیر برائے اقتصادی ڈویژن حماد اظہر کی سربراہی میں تشکیل دی گئی این ایف سی سی وزارت خزانہ خارجہ اور داخلہ کے وفاقی سیکریٹریز پر مشتمل ہے جبکہ اس میں مختلف اداروں اور ریگولیٹرز کے سربراہان بھی شامل ہیںمنی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف کارروائی کرنے والوں میں اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے گورنر سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی کے چیئرمین وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے کے ڈائریکٹر جنرل فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے ممبر کسٹمز اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹایف ایم یوکے ڈائریکٹر جنرل شامل ہیں علاوہ ازیں این ایف سی سی میں ملٹری جنرل ہیڈکوارٹرز کے سینئر عہدیداران بھی شامل ہیں ایک ہفتے قبل ہونے والے این ایف سی سی کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ ملک کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں غیر دستاویزی رقوم کا بہا دیکھا گیا تھاصوبائی وفاقی حکام اور ریئل اسٹیٹ ریگولیٹرز کی کورڈینیشن پر کئی مرتبہ تبادلہ خیال کیا گیا تھا لیکن اس طریقہ کار میں وقت لگتا جو ئین اور متعلقہ قوانین میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کے زاد اختیارات پر اثر انداز ہوتاذرائع نے کہا کہ لہذا قانونی چیلنجز کے حل تک ایف بی کو ریئل اسٹیٹ سیکٹر کا ریگولیٹر مقرر کرنا سان معلوم ہوا ماضی میں دستاویزات اور ٹیکس کے مقاصد کے تحت ریئل اسٹیٹ کے اہم اراکین کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے ایف بی کو یہ اختیار دیاانہوں نے مزید کہا کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں دستاویزی اور غیر دستاویزی سالانہ کاروبار کا تخمینہ 500 ارب کے قریب ہے اس فیصلے سے ایف بی کو ٹیکس سے متعلق مقاصد حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گیذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان پوسٹ کوریئر کمپنیوں اور قومی بچت اسکیموں کے سینئر حکام عبوری مدت کے دوران ایف ایم یو سے تعاون کریں گے تاکہ ایف اے ٹی ایف کے اہداف مکمل کیے جاسکیں اس حوالے سے کام شروع کیا جاچکا ہے اور وزارت پوسٹل سروسز وزارت خارجہ اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کے تحت باقاعدہ ریگولیٹری فریم ورک بنایا جائے گا جس کے لیے 31 دسمبر 2019 کی ڈیڈلائن طے کی گئی ہےفریم ورک کی تکمیل کے بعد اسے جنوری 2020 میں جائزے کے لیے انٹرنیشنل کنٹری رسک گائیڈ کو ارسال کیا جائے گاعہدیدار نے کہا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف اقدامات اور اپنی حکمت عملی سے متعلق رپورٹ ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسیفک جوائنٹ ورکنگ گروپ میں دسمبر تک جمع کروائے گاجس کے بعد ضرورت پڑی تو جوائنٹ ورکنگ گروپ 17 دسمبر تک وضاحتیں طلب کرے گا اور پاکستان کو جنوری تک ورکنگ گروپ کے سوالات پر مبنی حتمی رپورٹ جمع کروانی ہوگی |
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے ملک بھر میں تقریبا 17 ہزار لگژری شاپنگ مالز اور ریٹیل چین میں قائم ایک ہزار مربع فٹ سائز کی دکانوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کرلیڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایف بی کا مذکورہ فیصلہ پوائنٹ سیل پی او ایس سسٹم کی تحت کیا گیا جس کی تنصیب کی مہم کا غاز یکم دسمبر سے ہوگا مزید پڑھیں ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کیلئے موبائل ایپ لانے کا فیصلہپی او ایس سسٹم تمام اسٹورز پر تنصیب کیا جائے گا تاکہ بڑے ریٹیلرز اربوں مالیت کے ٹیکس چوری نہ کرسکیں ایف بی کے چیئرمین شبر زیدی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ایف بی ئندہ ماہ سے تمام بڑے ریٹیل اسٹورز کے لیے خودکار پی او ایس شروع کرے گی انہوں نے بتایا تمام بڑے اسٹورز مذکورہ سسٹم کے ساتھ منسلک کردیے جائیں گے چیئرمین ایف بی کے مطابق اس نظام کو اپنانے سے اسٹورز کو بہت مدد ملے گی اور ایف بی کے عملے کے ساتھ ساتھ براہ راست رابطہ کم ہوجائے گا واضح رہے کہ فی الحال پی او ایس کے ذریعے ہزار 500 بڑے ریٹیل اسٹورز کو منسلک کردیا گیا ہے ان اسٹوروں پر کمپیوٹرائزڈ مشینیں لگائی گئی ہیں جو ٹیکس چوری کی جانچ پڑتال لیے ایف بی سسٹم سے مربوط ہے یہ بھی پڑھیں چیئرمین ایف بی ار کا اسمگلرز کے خلاف جنگ کا اعلانپی او ایس کے تحت اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ کیش کانٹر پر صارفین سے وصول کیا جانے والا ٹیکس حکومت کے پاس جمع کروانا ہےرکن پالیسی حامد عتیق سرور نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے کم بیش 17 ہزار بڑے ریٹیل اسٹورز کی نشاندہی کی ہے جن کو پی او ایس کے تحت لایا جائے گاانہوں نے کہا کہ اگر وہ سسٹم میں نہیں ئے تو ایف بی کے پاس ان کی زبردستی رجسٹریشن کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچ جائے گا ان کا کہنا تھا کہ جو پی او ایس سے گریز کرے گا ان کے خلاف سخت جرمانے ہوں گےعلاوہ ازیں عتیق سرور نے واضح کیا کہ ممکنہ طور پر 212020 کے نئے بجٹ میں بڑی سزاں کو متعارف کرایا جائے گامزید پڑھیں ایف بی میں اصلاحات سے ٹیکس نیٹ بہتر ہوگا وزیراعظمایک اندازے کے مطابق ایف بی ان تمام بڑے ریٹیل اسٹورز کو نیٹ میں شامل کرنے سے تقریبا 20 ارب روپے ٹیکس جمع کرے گاانہوں نے بتایا کہ یہ دکانیں صارفین سے ٹیکس وصول کرتی ہیں لیکن ایف بی کو جمع نہیں کراتیںایف بی نے پیش گوئی کی ہے کہ جون 2020 تک تقریبا 20 ہزار کاروبار اور لیٹس پر پی او ایس انوائسنگ کی جائے گی ایف بی نے پہلے ہی تمام ٹیرون ریٹیلرز کے لیے نئے سسٹم کے ساتھ رجسٹریشن لازمی کرکے سیلز ٹیکس کے قواعد میں ترمیم کی ہےعتیق سرور کے مطابق سی این ئی سی کے معاملے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی |
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سی پی پی اےجی نے جرمانے کے خلاف چینی کمپنی زونرجی کی ذیلی کمپنیوں کی جانب سے عالمی ثالثی عدالت میں کیا گیا تقریبا ایک ارب روپے کا مقدمہ جیت لیاپاورڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق لندن میں قائم عالمی ثالثی عدالت میں سی پی پی اےجی کی جانب سے کورنیلیئس لین اینڈ مفتی ایڈووکیٹس اینڈ سولسٹرز سی ایل ایم کی ٹیم نے مقدمہ لڑا جس میں سپریم کورٹ کے وکیل بیرسٹر منور السلام ہائی کورٹ کے وکیل بیرسٹر ولید خالد عادل عمر بندیال احمد طارق اور مسز امنہ سلام ایڈووکیٹ شامل تھیںاعلامیے کے مطابق سی پی پی اےجی اور چینی کمپنی زونرجی کمپنی لمیٹڈ کی تین ذیلی کمپنیوں نے انرجی پرچیز ایگریمنٹ سی پی اے کے تحت 26 جون 2015 کو کیے گئے 300 میگاواٹ سولر پاورپروجیکٹ کے معاہدے پر پیدا ہونے والے تنازع کے حل کے لیے رواں برس عالمی ثالثی عدالت لندن سے رجوع کیا تھایہ بھی پڑھیںملتان میٹروبس منصوبے میں بدعنوانی کا الزام چینی کمپنی پر پابندی عائدپاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ فریقین میں تنازع 300 میگاواٹ کے سولر پاور منصوبوں کی معاہدے کے مطابق عدم تکمیل اور تاخیر کے باعث پیدا ہوا تھااعلامیے کے مطابق عالمی ثالثی عدالت میں حتمی سماعت 29 اپریل 2019 سے مئی 2019 تک اسلام اباد میں ہوئی تھی اور عالمی عدالت کی جانب سے مقرر کیے گئے ثالث نے اپنا فیصلہ 19 نومبر 2019 کو دے دیا تھاثالث نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دونوں فریقین نے جس معاہدے پر دستخط کیے اس پر عمل درامد کرنے کے پابند تھے اور سی پی جی اے کی جانب سے منصوبے کی تاخیر پر عائد کیا گیا جرمانہ درست تھاپاور ڈویژن کے مطابق ثالث نے فیصلے میں واضح کیا کہ ای پی اے میں جرمانے کے حوالے سے شامل کی گئیں شقیں قانونی اور قابل عمل تھیں جس کے نتیجے میں عدالت نے زونرجی کی ذیلی کمپنی کی جانب سے سی پی جیاے کے خلاف کیا گیا دعوی مسترد کردیاحکام کے مطابق سی پی پی اےجی نے منصوبے پر تاخیر کے جرم میں نے زونرجی کمپنی پر ایک ارب روپے کا جرمانے عائد کیا تھا جس کے بعد چینی کمپنی نے عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھاعالمی ثالثی عدالت میں مقدمے میں شکست کے بعد اب زونرجی کمپنی کو ایک ارب روپے کا جرمانہ سی پی پی اےجی کو ادا کرنا ہوگامزید پڑھیںچینی سفیر کی ملتان میٹرو بس پروجیکٹ میں کرپشن کی تردیدیاد رہے کہ دسمبر 2017 میں ملتان میٹرو بس منصوبے میں چینی کمپنی جیانگسو یابیٹ لمیٹڈ کو جعلسازی اور دھوکے بازی کے الزامات پر چائنا سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن سی ایس سی کی جانب سے لاکھ یوان جرمانہ کیا گیا تھا اور پابندی بھی عائد کی گئی تھیاس وقت کی پنجاب حکومت نے بھی ان الزامات پر انکوائری کا غاز کیا تھا جس میں یہ بات سامنے ئی تھی کہ جیانگسو یابیٹ نے ملتان میٹرو منصوبے کے لیے کوئی کام ہی نہیں کیا اور نہ ہی اس منصوبے کے ٹھیکیداروں نے کسی مقام پر اس کمپنی کی خدمات حاصل کیںجیانگسو یابیٹ کو لمیٹڈ نے ایک خط کے ذریعے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ چینی حکومت کی جانب سے دی جانے والی سزا کو قبول کرتے ہیں جبکہ چین میں بھیجی جانے والی رقم کا میٹرو بس سے کوئی تعلق نہیں ہے |
وفاقی وزیر منصوبہ بندی خصوصی اقدامات اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ 74 ارب ڈالر ہے اور اس میں سے چین کا قرضہ 18 ارب ڈالر ہےکراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکچین اقتصادی راہداری سی پیک سے متعلق قرضوں کے بارے میں امریکا کی قائم مقام نائب سیکریٹری ایلس ویلز کا بیان حقائق پر مبنی نہیں ہےان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا بیرونی قرضہ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اس کا بوجھ معیشت پر اثر انداز ہورہا ہے یہ قرضے ماضی میں حاصل کیے گئے تھے اور اس کی وجہ چین نہیں بلکہ برامدات میں کمی اور در امدات کا تیزی سے بڑھنا ہے جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے خسارے کو پورا کرنے کے لیے ہم نے قرضے لیے جو بڑھتے گئےمزید پڑھیں سی پیک پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کرے گا امریکا کا انتباہانہوں نے کہا کہ پاکستان کو جو مجموعی قرض ادا کرنا ہے وہ 74 ارب ڈالر ہے اور اس میں سے چین کا 18 ارب ڈالر ہے اور عوامی قرضے کے اندر جو سی پیک کا قرضہ ہے وہ ارب ڈالر ہے جو مجموعی قرضے کا صرف فیصد بنتا ہےوزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ قرضوں کی ادائیگی کے ذریعے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا ائندہ چند برسوں میں کمرشل قرضوں میں کمی ائے گیان کا کہنا تھا کہ حکومت نے چین سے جو قرضہ لیا ہے وہ اوسطا 20 سال کے لیے ہے اور اس پر سود کی شرح 234 فیصد ہے اور جو گرانٹ اس کے ساتھ ہمیں ملتی ہے اس کو بھی شامل کیا جائے تو قرضے پر اوسط سود کی شرح فیصد سے بھی کم رہ جاتی ہےسی پیک سے پاکستان کی ترقی محدود ہونے کے امریکی دعوے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کا تجزیہ حقیقت سے مکمل مترادف ہے سی پیک کا زیادہ تر حصہ سڑکوں اور انفراسٹرکچر کے علاوہ توانائی کے منصوبوں پر ہے اور سی پیک کا دوسرا مرحلہ اس ہی طرف جارہا ہےانہوں نے کہا کہ ائندہ ایک سے دو ماہ میں پہلے اقتصادی زون کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا اور اس کے بعد خصوصی اقتصادی زونز یکے بعد دیگرے بنتے رہیں گےان کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے درمیان جی کی جنگ چل رہی ہے اور چین ٹیکنالوجی کا سب سے بڑا ذریعہ بنتا جارہا ہے ہمیں چین سے تعلقات کو مزید بڑھانا ہےیہ بھی پڑھیں امریکا سی پیک میں کرپشن کے الزامات میں احتیاط کرے چین انہوں نے کہا کہ سی پیک کا مقصد یہ نہیں کہ ہم امریکا یا کسی کے خلاف ہوں ہم سب کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ہم ہمیشہ خوش امدید کہیں گےان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکا یورپ مشرق وسطی ہر جگہ سے سرمایہ کاری ائے تاہم جو ممالک ہمارے مشکل وقت میں ساتھی بنے ہیں ہم ان کو چھوڑ نہیں سکتےانہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا خوش ائند ہے خطے میں امن ہوگا تو معاشی ترقی ہوسکے گیایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے خلاف ایک مہم چلائی گئی تھی ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس مہم کا حصہ امریکا بھی تھا یا نہیں تاہم ابھی جو ہورہا ہے وہ چین اور امریکا کے درمیان جو معاشی جنگ جاری ہے یہ اس کا نتیجہ نظر اتا ہےان کا کہنا تھا کہ چین اور ہماری دوستی میں کوئی کمزوری نہیں ائی سی پیک کے پہلے مرحلے سے ہم اگے بڑھ رہے ہیں اور اب دوسرے مرحلے میں جارہے ہیںایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت مکمل یا جاری منصوبے کی کل مالیت 29 ارب ڈالر سے زائد ہےمزید پڑھیں سی پیک کے 11 ترقیاتی منصوبے مکمل 11 پر کام جاریسی پیک کے کریڈٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کا کریڈٹ گزشتہ تمام حکومتوں کو دینا چاہوں گا اور ان شااللہ جب ہماری حکومت ختم ہوگی تو کم از کم احسن اقبال صاحب یہ ضرور کہیں گے کہ سی پیک پر بہتر کام ہوا ہےموجودہ دور حکومت میں مہنگائی کی شرح میں اضافے اور عوام کو چور ڈاکووں کی حکومت یاد انے کے حوالے سے سوال پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ عوام کو چور ڈاکو اس لیے یاد ارہے ہیں کہ ان کی زندگی میں جو مشکلات پیش ارہی ہیں وہ انہی کی وجہ سے ہے ایک حالیہ سروے کی رپورٹ کے مطابق تہائی پاکستانی کہتے ہیں کہ پاکستان میں جو مہنگائی ہے وہ چور ڈاکووں کی وجہ سے ہی ہےواضح رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی سب سے اعلی عہدیدار ایلس ویلز نے گزشتہ روز ایک غیر معمولی تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک منصوبہ پہلے سے قرضوں کے بوجھ تلے دبے بدعنوانی میں اضافے کا سامنا کرنے والے پاکستان کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گا جبکہ منافع اور روزگار چین کو ملے گاانہوں نے دعوی کیا تھا کہ معاون سیکریٹری ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے لیے امداد نہیں بلکہ مالی معاملات کی ایسی شکل ہے جو چین کی سرکاری کمپنیوں کے فوائد کی ضمانت دیتا ہے جبکہ پاکستان کے لیے اس میں انتہائی معمولی فائدہ ہے |
اسلام باد پاکستان میں بڑے پیمانے پر پیداوار لارج اسکیل مینوفیکچرنگ مستقبل قریب میں بہتر معاشی ماحول میسر نہ ہونے کی وجہ سے ماہ کے عرصے میں کم ہونے لگیادارہ برائے شماریات پی بی ایس کے اعداد شمار کے مطابق ملک میں ایل ایس ایم انڈیکس میں مالی سال 202019 کے تیسرے ماہ میں سالانہ بنیاد پر 563 کمی ریکارڈ کی گئی مزیدپڑھیں مانیٹری پالیسی اسٹیٹمنٹ پر کچھ سوالاتڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020 کے ماہ میں بڑی صنعت 591 فیصد تنزلی کا شکار رہی اس سے قبل مالی سال 192018 میں ایل ایس ایم کے شعبوں میں مقررہ ہدف 81 فیصد تھا جس کے مقابلے میں 364 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ حکومت نے مالی سال 202019 میں 31 فیصد کا ہدف مقرر کیا تھا فراہم کردہ اعداد شمار کے مطابق حالیہ ماہ میں الیکٹرانک مصنوعات میں 2153 فیصد کیمیکلز میں 497 فیصد پیٹرولیم مصنوعات میں 782 فیصد اور ئرن اور اسٹیل کی مصنوعات میں 1787 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی یہ بھی پڑھیں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں فیصد کمیمذکورہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شعبوں کے لحاظ سے ئل کمپنیوں کی ایڈوائزری کمیٹی کے تحت 11 پیداواری اشیا میں 051 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ وزارت صعنت پیداوار کے 36 اشیا 348 فیصد گراوٹ کا شکار رہے اور صوبائی بیورو شمارات کی 65 اشیا میں 163 فیصد کمی رہیادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال میں صنعتی شعبے میں غیر معیاری کارکردگی مجموعی طور پر معاشی سست روی پر اثرانداز ہوئیرپورٹ میں کہا گیا کہ ایل ایس ایم 80 فیصد مینوفیکچرنگ پر مشتمل ہے اور مجموعی طور پر جی ڈی پی کا 107 فیصد بنتا ہے اس کے برعکس چھوٹی صنعتوں کی پیداوار 137 فیصد ہے اور یہ جی ڈی پی کا 18 فیصد بنتا ہےمحکمہ شماریات کے مطابق کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے ٹوموبل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں یا جس کی وجہ سے ممکنہ خریدار پریشان رہےمزیدپڑھیں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 106 فیصد کمیمذکورہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سالانہ بنیادوں پر اس مالی سال کے دوسرے مہینے کے دوران مذکورہ شعبے کی فروخت میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق ٹرک کی پیداوار میں 2032 فیصد بسوں کی 6475 فیصد جیپس اور کاروں میں 5270 فیصد ایل سی وی میں 2537 فیصد موٹرسائیکل میں 2537 فیصد اور ٹریکٹروں کی 2569 فیصد کمی رہی رپورٹ میں کہا گیا کہ قیمتوں میں ریگولیٹری ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے دواسازی کا شعبہ بھی متاثر رہا جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے درمدی شعبے پر دبا بڑھا علاوہ ازیں رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس کے نتیجے میں سیرپ کی پیداوار میں 2021 فیصد ٹیبلیٹس میں 048 فیصد اور انجیکشن میں 615 فیصد میں کمی جبکہ کیپسول میں 36 فیصد اضافہ ہوا مزید برں اسی طرح گنے کی کم پیداوار اور پچھلے سال کی انوینٹریوں سے گے بڑھنے سے چینی کی صنعت کو مزید نقصان پہنچا مزیدپڑھیں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں فیصد کمیمحکمہ شماریات کے مطابق تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافے کے نتیجے میں غیر دھاتی معدنی مصنوعات سیمنٹ میں ستمبر میں 528 فیصد تک اضافہ ہوا تھاساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ خوردنی تیل کی پیداوار اور چائے میں بالترتیب 040 فیصد اور 1437فیصد کی کمی واقع ہوئی تاہم سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اسی مہینے میں ویجیٹیبل ئل کی پیداوار میں 097 فیصد اضافہ ہوا یہ خبر 23 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام اباد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے ایک اجلاس میں ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا ہے کہ وزارت دفاع کی جانب سے سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے تیل اور گیس کی تلاش کے 24بلاکس کی نیلامی ماہ کے لیے موخر ہوگئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے سیکریٹری پیٹرولیم اسد حیاالدین نے بتایا کہ پیٹرولیم ڈویژن نے ماہ قبل وزارت دفاع سے 24 بلاکس کے لیے تصدیق نامہ عدم اعتراض این او سی جاری کرنے کی درخواست کی تھی لیکن کلیئرنس اب تک نہ مل سکیانہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس جون میں اس وقت کے سیکریٹری پیٹرولیم سکندر سلطان نے کمیٹی سے شکایت کی تھی کہ ڈپارٹمنٹ طویل عرصے سے 30 سے 40 بلاکس میں ذخائر کی تلاش کے لیے کلیئرنس کا انتظار کررہا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان میں تیل اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہونے کا امکان انہوں نے کمیٹی اجلاس میں کہا تھا کہ ہم نے بھرپور کوشش کی لیکن وزارت دفاع سے انہیں کلیئرنس نہیں مل رہی اور یہ ملک کا نقصان ہےبات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے پیٹرولیم ڈویژن ذخائر کی تلاش کے لیے کوئی اہم بلاک نہیں پیش کرسکااس ضمن میں ایک سینیر عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم ڈویژن نے این او سی کے اجرا کے لیے متعین مدت کے طریقہ کار کی تجویز دی تھی تاکہ ذخائر کی تلاش کے لیے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے وقتا فوقتا نئے بلاکس افر کیے جاتے رہیں لیکن اس کا بھی فائدہ نہیں ہواکمیٹی اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ سرکاری سطح پر چلنے والی ائل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی سندھ میں شیل گیس کی تلاش کے لیے کنویں کھودنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہےمزید پڑھیں سندھ میں گیس اور تیل کے نئے ذخائر دریافتاس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پیٹرولیم کنسیشن عمران احمد نے بتایا کہ 192018 میں ملک میں تیل اور گیس کی پیداوار بالترتیب 89 ہزار 30 بیرل روزانہ اور ہزار 935 ملین کیوبک فٹ روزانہ تھیملک میں توانائی کا مجموعہ 34 فیصد قدرتی گیس 31 فیصد تیل 13 فیصد کوئلے فیصد مائع قدرتی گیس اور ایک فیصد مائع پیٹرولیم گیس پر مشتمل ہے جبکہ دیگر ان کے علاوہ ذرائع سے حاصل ہوتی ہےپیٹرولیم ڈویژن حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں شیل گیس کے 95 ٹریلین کیوبک فٹ یعنی 14 ارب بیرل کے ذخائر کا اندازہ ہے ئندہ ماہ ئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ او جی ڈی سی ایل شیل گیس کی تلاش شروع کرے گیحکام نے کہا کہ ملک میں پہلی شیل گیس پالیسی بنانے کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے ساتھ ہی یہ بھی کہنا تھا کہ کنڑ پیساکھی میں زمائشی بنیاد پرشیل گیس کی تلاش شروع کریں گے شیل گیس کے ذخائر کے لیے یہ پائلٹ اور مہنگا پراجیکٹ ہےیہ بھی پڑھیں سندھ میں گیس اور تیل کے نئے ذخائر دریافت کمیٹی اراکین کو ڈی جی پیٹرولیم کنسیشن عمران احمد نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں تیل گیس کی اب تک 394 دریافتیں ہوئیں ان میں 309 دریافتیں گیس اور 85 دریافتیں تیل کی شامل ہیںانہوں نے بتایا کہ دریافتوں میں کامیابی کی شرح 34 فیصد رہی جبکہ فعال دریافتوں کے لائنس کی تعداد 133 ہےان کا کہنا تھا کہ ملک میں انرجی مکس 75 فیصد تیل گیس پر مشتمل ہے انرجی مکس میں گیس کا حصہ 34 فیصد تیل 31 فیصد اور کوئلہ 13 فیصد ہے جبکہ یومیہ تیل کی پیداوار 89 ہزار بیرل ہے جس میں او جی ڈی سی ایل کا حصہ 45 فیصد ہےواضح رہے کہ شیل گیس قدرتی گیس کی ایک قسم ہے جو زیر زمین باریک ریت کے ذروں اور مٹی سے بننے والی تہہ دار چٹانوں سے حاصل کی جاتی ہے جسے مڈ اسٹون کہا جاتا ہے بلیک شیل میں پائے جانے والے نامیاتی اجزا کو توڑ کر گیس اور تیل حاصل کیا جاتا ہےمزید پڑھیں کراچی کے قریب سمندر سے تیل گیس کے ذخائر نہ مل سکےقائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران سینیٹر بہرہ مند تنگی نے وزیر پیٹرولیم عمر ایوب کی عدم حاضری پر احتجاج کیاانہوں نے کہا کہ جب سے عمر ایوب وزیر پیٹرولیم بنے ایک بار بھی اجلاس میں نہیں ئے ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان سے بھی سینیٹرز اجلاس میں شرکت کے لیے ئے ہیں کیا کمیٹی کی اتنی اوقات نہیں کہ وفاقی وزیر اجلاس میں شرکت کریںچئیرمین کمیٹی نے عمر ایوب کو خط لکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر کو خط لکھ کر کمیٹی کے تحفظات سے گاہ کروں گا |
چین نے پاکچین اقتصادی راہداری سی پیک منصوبے میں کرپشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرےاسلام باد میں پانچویں سی پیک میڈیا فورم سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں تعینات چینی سفیر یا جنگ نے کہا کہ امریکا کی معاون سیکریٹری اسٹیٹ ایلس ویلز نے سی پیک پر بات کی سی پیک کے بارے میں کرپشن کی بات کرنا تب سان ہے جب کے پاس درست معلومات نہ ہوں ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نیب اور حکومتی ایجنسیوں کو سی پیک منصوبوں میں کرپشن کے کوئی ثبوت نہیں ملے اور مکمل شفافیت پائی گئی لہذا امریکا سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرےانہوں نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی اعلی عہدیدار کے بجلی ٹیرف کے زائد ہونے کے بیان پر بھی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود امریکی سفارتکار کو ٹیرف اسٹرکچر سے متعلق بریف کرچکے ہیں اور انہیں بتایا تھا کہ یہ ٹیرف ان تمام ممالک سے کم ہے جنہیں چینی کمپنیاں بجلی فراہم کر رہی ہیںچینی سفیر کا کہنا تھا کہ ایلس ویلز نے ایم ایل ون پر بھی بات کی ایم ایل ون ریلوے منصوبے کی لاگت ارب ڈالر ہے اور یہ صرف ایک تخمینہ ہےانہوں نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی اعلی عہدیدار کو ایم ایل ون کے تخمینے پر بات نہیں کرنی چاہیے تھی یہ ان کے دفتر کے داب کے خلاف ہےیہ بھی پڑھیں سی پیک منصوبوں کو کرپشن سے پاک رکھنے کیلئے کام کرتے رہیں گے نیبساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ سی پیک نے پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں جاری 20 منصوبوں میں 75 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو روزگار فراہم ہوا بیلٹ اینڈ روڈ اور سی پیک مشترکہ فائدے کا منصوبہ ہے اور 170 ممالک اس کا حصہ ہیںیا جنگ نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور توانائی سمیت شاہراہوں کی تعمیر پر توجہ دی گئی جبکہ دوسرے مرحلے میں صنعتی زونز کے قیام تعلیم اور زراعت سمیت دیگر شعبوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہےانہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستانی اور چینی حکومتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں ممالک خصوصی طور پر اقتصادی تعاون کو فروغ دیں گے سی پیک پر پیشرفت کے بارے میں دونوں ملکوں میں مکمل اتفاق رائے ہے اور دونوں ممالک کے تعاون سے یہ منصوبہ کامیابی کے راستے پر گامزن ہے چینی سفیر نے کہا کہ وہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ سی پیک چین کی حکومت کی اولین ترجیح ہے میڈیا حقیقت دیکھے اس کے فوائد دیکھے اور منفی پروپیگنڈے کو نظر انداز کرےمزید پڑھیں چینی کمپنی نے سی پیک منصوبے میں مراد سعید کے کرپشن الزامات مسترد کردیےادھر ڈان اخبار میں شائع سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یا جنگ نے میڈیا سے سی پیک کے خلاف جاری پروپیگنڈے کے اثرات ختم کرنے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ میڈیا معلومات اور رابطے کا پلیٹ فارم ہے پاکستان اور چین دونوں کے میڈیا پہلے ہی دونوں ممالک کے تعلقات میں فروغ کے لیے کردار ادا کررہے ہیںچینی سفر کا کہنا تھا کہ جب بھی پاکستان کو ضرورت پڑی چین ہمیشہ کسی سیاسی یا حکومتی اختلافات کے بغیر مدد کے لیے گے بڑھایا جنگ نے کہا کہ اگر پاکستان کو ضرورت ہوتی تو چین کبھی بھی پاکستان کو اپنے قرضے کی بروقت واپس ادائیگی کا نہ کہتا مزید پڑھیں سی پیک پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کرے گا امریکا کا انتباہتاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف اپنی ادائیگی کے نظام میں انتہائی سخت ہےچینی سفیر نے کہا کہ امریکا نے پاکستان سے جس امداد کا وعدہ کیا تھا وہ معطل کیوں کردی اور واشنگٹن نے سیاسی ترجیحات کی وجہ سے ایسا کیا انہوں نے پوچھا کہ 2013 میں جب چینی کمپنیاں پاکستان میں پاور پلانٹ لگارہی تھیں اس وقت امریکا کہاں تھا پاکستان کو بجلی کی شدید ضرورت تھی یہ جاننے کے باوجود امریکا نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیوں نہیں کیسی پیک کے منصوبوں میں کرپشن کے امریکی الزامات سے متعلق چینی سفیر نے کہا کہ شواہد کے بغیر کسی پر الزامات لگانا سان ہےیا جنگ نے مزید کہا کہ منصوبے کی اصل لاگت اس کے مالیاتی پیکج کے تعین کے دوسرے مرحلے میں حتمی طور پر طے کی جائے گیچینی سفیر نے امریکا کی جانب سے سی پیک میں پاکستانیوں کو چند ملازمتیں دینے کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اب تک 75 ہزار پاکستانیوں کو ملازمت کے مواقع دیے گئے ہیں اور سی پیک منصوبوں کے تحت 2030 تک 23 لاکھ ملازمتیں دیے جانے کا امکان ہےانہوں نے کہا کہ مجھے امریکا کی جانب سے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری دیکھ کر زیادہ خوشی ہوگیچینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کے تاجروں اور صنعتکاروں کی صلاحیتوں میں اضافے کے عزم پر قائم ہے جس سے ملک کی پیداوار اور پاکستان کی برمدات میں اضافہ ہونے میں مدد ملے گیعلاوہ ازیں سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ پاکچین تعلقات اور سی پیک کی کامیابی خطے اور خطے کے باہر کئی عناصر کو کھٹکتی ہے انہوں نے کہا کہ یہ عناصر منصوبے کو سست روی کا شکار نہیں کرسکے اور نہ ہی اسے روک سکے تو اب وہ پروپیگنڈے کے ذریعے اسے کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیںنام نہاد قرضے کے شکنجے سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان پر 91 فیصد قرض مغرب کا ہے جس میں کثیر الجہتی ادارے شامل ہیں جبکہ صرف فیصد قرض چین کا ہےواضح رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی انچارج اور معاون سیکریٹری اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے الزام لگایا تھا کہ سی پیک اتھارٹی کو کرپشن سے متعلق تحقیقات میں استثنی حاصل ہےانہوں نے اسلام باد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک سے صرف چین کو فائدہ ہوگا اور اگر بیجنگ یہ منصوبہ جاری رکھتا ہے تو کچھ فائدے کے بدلے پاکستان کو طویل مدت میں بڑا نقصان ہوگاان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے وقت مل بھی جائے تو یہ قرضے اس کی اقتصادی ترقی کی راہ میں حائل رہیں گے جس سے وزیر اعظم عمران خان کے اصلاحات کے ایجنڈے کو نقصان پہنچے گا |
واشنگٹن امریکا نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک منصوبہ پہلے سے قرضوں کے بوجھ تلے دبے بدعنوانی میں اضافے کا سامنا کرنے والے پاکستان کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گا جبکہ منافع اور روزگار چین کو ملے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک غیر معمولی تقریر کرتے ہوئے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی سب سے اعلی عہدیدار ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ یہ کثیر الارب ملٹی بلین ڈالر منصوبہ پاکستانی معیشت کے لیے ادائیگی کے وقت مشکلات کا سبب بنے گاسی پیک پر تنقید اور پاکستان کو پیشکش پر چین کا امریکا کو جوابمعاون سیکریٹری ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے لیے امداد نہیں بلکہ مالی معاملات کی ایسی شکل ہے جو چین کی سرکاری کمپنیوں کے فوائد کی ضمانت دیتا ہے جبکہ پاکستان کے لیے اس میں انتہائی معمولی فائدہ ہےیہ بھی پڑھیں امریکا سی پیک میں کرپشن کے الزامات میں احتیاط کرےایک عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ خصوصی انتباہ ایسے وقت میں سامنے ایا ہے کہ جب واشنگٹن اور اسلام اباد مسائل کا شکار اپنے باہمی تعلقات کی تجدید کی کوشش کر رہے ہیںایلس ویلز کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کا انتہائی مہنگا اور واحد منصوبہ کراچی سے پشاور تک ریلوے کے نظام کو بہتر کرنا ہے جس کی ابتدائی لاگت ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کی گئی تھیواضح رہے کہ اکتوبر 2018 میں پاکستان کے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ انہوں نے لاگت میں کمی کے لیے بات چیت کر کے اسے ارب 20 کروڑ ڈالر کروالیا جس سے ارب روپے کی بچت ہوگی کیوں کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے اور اتنے زیادہ قرضوں کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتامزید پڑھیں سی پیک کے 11 ترقیاتی منصوبے مکمل 11 پر کام جاری تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے ائی کہ اب اس منصوبے کی لاگت ارب ڈالر تک جاپہنچی ہے تو پاکستانی عوام کو سی پیک کے سب سے مہنگے منصوبے کی قیمت اور اس بات کا علم کیوں نہیں کہ قیمت کا تعین کس طرح کیا جارہا ہےامریکی عہدیدار نے چین کے مالیاتی طریقہ کار کے پاکستان پر ہونے والے طویل مدتی اثرات پر بھی بات کی اور اسلام اباد پر زور دیا کہ نئی حکومت پر پڑنے والے اس بوجھ کا جائزہ لیا جائے جس میں چینی حکومت کا قرض 15 ارب ڈالر جبکہ چین کا کمرشل قرض ارب 70 کروڑ ڈالر ہےایلس ویلز نے پاکستان کے لیے یہ بات جاننے کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ چین قرضے دے رہا ہے امریکا کی طرح امداد نہیںانہوں نے خبردار کیا کہ اگر قرضوں کی ادائیگیاں موخر بھی کردی جائیں تو بھی یہ پاکستان کی معاشی ترقی کی صلاحیت پر اثر انداز ہوں گی اور وزیراعظم عمران خان کے اصلاحاتی ایجنڈے کو ناکارہ کردیں گییہ بھی پڑھیں سی پیک کے تحت شروع ہونے والے توانائی کے بڑے منصوبے ملتوی معاون سیکریٹری نے سی پیک منصوبوں میں مبینہ بدعنوانی پر براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبے کی لاگت اور بدعنوانی کے فروغ کا سبب بن سکتی ہے جس کا نتیجہ ملک کے لیے بھاری قرضوں کی صورت میں نکلے گاانہوں نے اس بات کو چیلنج کرتے ہوئے کہ سی پیک پاکستان میں روزگار فراہم کر رہا ہے کہا کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے باوجود سی پیک بنیادی طور پر چینی کارکنان پر انحصار کرتا ہےان کا کہنا تھا کہ سی پیک صرف چین کو فائدہ پہنچائے گا جبکہ امریکا نے ایک بہتر ماڈل کی پیشکش کی تھی اور اسلام اباد پر زور دیا تھا کہ معاشی اصلاحات کی جائیں تاکہ امریکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی طرف راغب ہوںساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا سرکاری کمپنیوں کی جانب سے سرمایہ کاری کی پیشکش نہیں کرسکتا لیکن امریکی نجی سرمایہ کاری اور امداد کی فراہمی پاکستان کی مسائل کا شکار معیشت کو بہتر بنا سکتی ہےامریکی معاون خصوصی نے یہ بھی یاد دلایا کہ رواں سال جولائی میں وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ امریکی تجارت میں بہت زیادہ اضافہ کرنے کی پیش کش بھی کی تھیایلس ویلز نے اعتراف کیا کہ امریکا سرکاری سطح پر چلنے والی کمپنیوں کے ذریعے پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیش کش نہیں کرسکتا تاہم انہوں نے کہا کہ گرانٹ کے ساتھ نجی امریکی سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت بہتر ہوگی |
اسٹیٹ بینک اف پاکستان ایس بی پی نے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود 13 اعشاریہ 25 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیااسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے شرح سود کو برقرار رکھا جائے گابیان میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا یہ فیصلہ مہنگائی کے حوالے سے کیے گئے حالیہ اقدامات کے اثرات کا نتیجہ ہے جو ایک طرف بلند ترین سطح پر ہے اور دوسری طرف اس کے نتیجے میں غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جو متوقع طور پر عارضی ہوگامزید پڑھیںاسٹیٹ بینک کی زری پالیسی شرح سود 1325 فیصد برقراراسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابق مالی سال 2020 کے حوالے سے مہنگائی کی شرح بدستور 11 سے 12 فیصد پر برقرار ہے جو زری پالیسی کو برقرار رکھنے کی ایک وجہ بھی ہےکرنٹ اکاونٹ اور مالی حوالے سے بہتر فیصلوں کے باعث مارکیٹ کی صورت حال بتدریج بہتر ہونا شروع ہوگئی ہےشرح سود کو برقرار رکھنے کے فیصلے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے لیے مانیٹری کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں کیے گئے اقدامات کو زیر غور لایا جو مہنگائی اور زری پالیسی پر مبنی تھےیاد رہے کہ اسٹیٹ بینک نے 16 جولائی کو منعقدہ اجلاس میں شرح سود میں ایک فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے 1325 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو بعد ازاں 16 ستمبر کو بھی برقرار رکھی گئی تھیاسٹیٹ بینک نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ زری پالیسی اس نقطہ نظر کی عکاسی کرتی ہے کہ نتائج زیادہ تر توقع کے مطابق رہے اور مالی سال 2020 کے لیے افراط زر کے حوالے سے 16 جولائی 2019 کو منعقدہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد اب تک کوئی تبدیلی نہیں ئییہ بھی پڑھیںشرح سود میں مزید ایک فیصد اضافہ 1325 فیصد ہوگئیبیان میں کہا گیا تھا کہ زر پالیسی کمیٹی کا خیال تھا کہ دستیاب معلومات کی بنیاد پر زری پالیسی کا فیصلہ موجودہ مہنگائی کو کم کرکے اگلے دوسال کے دوران سے فیصد کے ہدف تک لانے کے لیے مناسب تھاشرح سود کو برقرار رکھنے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ شرح سود کو برقرار رکھنے کے فیصلے کے لیے زری پالیسی کمیٹی نے گزشتہ اجلاس سے اب تک کے اہم معاشی حالات حقیقی بیرونی اور مالیاتی شعبوں میں ہونے والی تبدیلیوں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی زری کیفیات اور مہنگائی پر غور کیا |
اسلام باد پاکستان نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی اتصالات کو ایک دہائی پرانے تنازع حل کرنے کے لیے پیشکش کی ہے اور کہا ہے کہ وہ پاکستان ٹیلی کمیونکیشن کمپنی لمیٹڈ پی ٹی سی ایل کے 80 کروڑ ڈالر کے بقایاجات سے تقریبا کروڑ ڈالر کی کٹوتی کرلےڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی سی ایل نجکاری سے متعلق بین الوزارتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے نجکاری اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارتوں کے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اتصالات کی جانب سے متوقع پیش کش کی تیاری رکھیں تاکہ اگلے ایک دو ہفتوں میں تجاویز کو حتمی شکل دی جاسکےمزید پڑھیں پی ٹی سی ایل کی نجکاری معاہدے میں سنگین گھپلے کا انکشافواضح رہے کہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے پی ٹی سی ایل کے بیشتر حصص کی خرید فروخت کے معاملے کی نگرانی کی تھی لیکن حتمی معاہدے پر دستخط ہونے سے پہلے ہی اس وقت کی حکومت چھوڑ دی تھی اتصالات نے پی ٹی سی ایل کی فروخت مدنی میں 80 کروڑ ڈالر روک لیے تھے جسے 13 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اگرچہ مذکورہ کمپنی 26 فیصد شیئر حاصل کرچکی تھی یہی نہیں بلکہ اتصالات نے جون 2005 میں ارب 60 کروڑ ڈالر سے اس وقت کی کمیونکیشن اتھارٹی کی اجارہ داری بھی حاصل کرلی تھی ادھر نجکاری کمیشن کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ حکومت اور اتصالات کے مابین تنازع 33 جائیدادوں پر گیا تھا جنہیں پی ٹی سی ایل کے نام پر منتقل نہیں کیا جاسکتا انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ان جائیدادوں کی تقریبا ارب روپے کروڑ ڈالر کی قیمت اتصالات کو ارسال کردی تھی جس کے بعد قابل اعتبار ویلیویٹرز اور چارٹرڈ اکانٹس کے ذریعہ اس قیمت کی تصدیق کی گئی تھیمزید پڑھیں پی ٹی سی ایل نجکاری کے خلاف تحریک التوا لانے پر غورعہدیدار نے مزید بتایا کہ اتصالات نے اگلے ہفتے تک جائیدادوں کی قیمت پیش کرنے کا وعدہ کیا ہے جبکہ دونوں فریق اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کے خواہاں ہیں علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا کہ اتصالات کو کم سے کم غیر متنازع ادائیگیوں کو صاف کرنے اور اس کا ایک حصہ واپس رکھنے کی پیش کش کی گئی تھی لیکن متحدہ عرب امارات میں قائم اس کمپنی نے اتفاق نہیں کیاخیال رہے کہ دونوں فریقین کے مابین اثاثوں کے تنازع کا حل ان کی قیمت پر اتفاق رائے سے ممکن ہے اس حوالے سے عہدیداروں کے مطابق ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ 12 سے 13 برس سے اتصالات اس معاملے سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کررہی ہے ساتھ ہی انہوں نئی ہدایت کی کہ مذکورہ معاملے کو فوری طور پر ختم کیا جائےیہ بھی پڑھیں اسٹیٹ لائف انشورنس کو نجکاری پروگرام میں شامل کرنے کی منظوریانہوں نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کا اتصالات کے ساتھ تکنیکی خدمات کا معاہدہ ٹی ایس اے 2011 میں ختم ہوگیا تھا دوران اجلاس یہ بھی بتایا گیا کہ اتصالات 70 ارب روپے کما چکا ہے علاوہ ازیں اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مشیر خزانہ نے اتصالات سے پی ٹی سی ایل نجکاری سے متعلق تمام امور جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت کی اور اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ ئندہ دو ہفتوں میں اس موضوع پر تجاویز کو حتمی شکل دیںاجلاس کو بتایا گیا کہ پی ٹی سی ایل کے اثاثہ جات کے محکمے نے اپنی املاک پر غلط اعداد شمار دیے کیونکہ پی ٹی سی ایل کی ہزار 248 جائیدادیں تھیں لیکن 2006 میں نجکاری کے معاہدے میں ہزار 384 کا ذکر کیا گیامزیدپڑھیں خسارے کے شکار ادارے ماہ میں ایک سو 15 ارب روپے قرض لے چکے واضح رہے کہ حکومت کے پاس بھی پی ٹی سی ایل کے 62 فیصد حصص ہیں اور حکومت نے تمام ہزار 248 جائیدادوں کی فہرست اتصالات کو فراہم کی ہے جس کی وجہ سے باقی 33 جائیدادوں کو پی ٹی سی ایل میں منتقل نہیں کیا جاسکا تھا مزید برں اتصالات نے دو اقساط کی مد میں ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی براہ راست ادائیگی کی تھی لیکن پھر تمام جائیدادوں کی منتقلی نہ کرنے کی بنیاد پر 80 کروڑ ڈالر کی بقایا رقم کی ادائیگی روک دی تھی |
اسلام باد بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان یورپی یونین کی جانب سے فراہم کردہ جی ایس پی پلس کی سہولت سے فائدہ اٹھانے کے باوجود انسانی حقوق اور مزدوروں کے حالات بہتر بنانے میں ناکامی سے دوچار ہےڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ پائلر کے زیر اہتمام جی ایس پی پلس کے بارے میں قومی سطح کے اسٹیک ہولڈرز سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر نڈرولا کمینہارا نے کہا کہ پاکستان اس سہولت سے لطف اندوز ہونے والے دنیا کے ممالک میں شامل ہےمزیدپڑھیں ایک فیصد پاکستانی مزدور لیبر یونین سے منسلکانہوں نے بتایا کہ پاکستان 2014 میں جی ایس پی پلس اسکیم میں داخل ہوا جس کے نتیجے میں یورپی ممالک کے لیے برمدات میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا اور اس حوالے سے ٹیکسٹائل کا شعبہ بنیادی فائدہ اٹھانے والوں میں رہایورپی یونین کی سفیر نڈرولا کمینہارا نے کہا کہ تاہم پاکستان میں مزدور اور انسانی حقوق کی صورتحال میں بہت زیادہ بہتری نہیں ئی ہےان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لاکھ سے زیادہ افراد اب بھی جدید غلامی میں زندگی گزار رہے ہیں اور لاکھ سے زیادہ بچے بطور بچہ مزدور کام کر رہے ہیں اسی طرح کارکنوں کی یونین کی شرح فیصد سے بھی کم ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم مزدور صدر وزیراعظم کا اظہار یکجہتییورپی یونین کی سفیر کا کہنا تھا کہ جی ایس پی پلس کے مطالبات پر عمل پیرا ہونے کے لیے کاروباری یونینز کے کردار کو تسلیم کرنا ہوگا اور یقین دہانی کروانی ہوگی کہ اس میں کوئی پسپائی نہیں ہوگی تاکہ یورپی یونین پاکستان کی حمایت جاری رکھے واضح رہے کہ جی ایس پی پلس اسکیم 2023 تک فعال ہے اس موقع پر انٹرنیشنل لیبر رگنائزیشن ئی ایل او کے کنٹری ڈائریکٹر انگریڈ کرسٹینسن نے کہا کہ پاکستان میں کئی برس سے چلڈرن لیبر سروے نہیں کرایا گیا جبکہ پاکستان میں بچوں میں مزدوری کا خری سروے 1996 میں کرایا گیاانہوں نے مزید کہا کہ ئی ایل او اس معاملے پر حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بچوں کی مزدوری بہت سخت ہے کیونکہ ہم نے ہر جگہ یہ دیکھا ہے کہ بچے سڑکوں پر پھول اور کتابیں بیچ رہے ہیںمزید پڑھیں سندھ میں مزدور کی تنخواہ 16 ہزار 200 روپے مقرر علاوہ ازیں انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ٹریڈ یونینز کو رجسٹریشن میں مداخلت کا سامنا ہے اور نگرانی کا فقدان ہےئی ایل او کے کنٹری سربراہ نے تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان میں اجتماعی سودے بازی سی بی اے اور تنازعات کے حل کے طریقہ کار کا فقدان ہےان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مزدوروں سے متعلق قوانین کا نفاذ ایک بہت بڑا چیلنج ہے پاکستان میں بعض حلقوں میں لیبر انسپکشن کو ختم کردیا گیا تاہم متعلقہ صوبوں کو مذکورہ فیصلے کے بارے میں اپنا موقف واضح کرنے کی ضرورت ہےیہ خبر 21 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام اباد وفاقی کابینہ نے پہلی ٹیرف پالیسی کی منظوری دے دی جس سے قیمتیں مقرر کرنے کی بنیاد پر ریونیو اکٹھا کرنے کی کوشش کے بجائے تجارت کا فروغ بالخصوص برامدات میں اضافہ ہوجائے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا جنہوں نے کامرس ڈویژن کو اس پالیسی پر 2021 کے بجٹ سے عملدرامد کرنے کی ہدایت کیاس کے علاوہ ریگرلیٹری ڈیوٹیز اور ٹیرف عائد کرنے کا اختیار بھی محکمہ کسٹم سے لے لیا گیا اور اس کے لیے کامرس ڈویژن میں ایک خصوصی سیل قائم کردیا گیایہ بھی پڑھیں ایف بی اگست کے ریونیو اہداف حاصل کرنے میں ناکام عملدرامد کو حتمی شکل ٹیرف پالیسی بورڈ دے گا جس کے چیئرمین وزیر تجارت ہوتے ہیں جبکہ دیگر اراکین میں وزیر صنعت پیداوار سیکریٹری خزانہ سیکریٹری ریونیو چیئرمین ایف بی ار اور نیشنل ٹیرف کمیشن شامل ہیںعلاوہ ازیں وزارت تجارت میں ایک ٹیرف پالیسی سینٹر ٹی پی سی بھی قائم کیا جائے گاتاہم نئی پالیسی کی دستاویز میں اس بات کا کوئی ذکر نہیں کہ اس پورے عمل میں کس شعبے کا فائدہ یا کس شعبے کا نقصان ہے لیکن اس میں واضح طور پر درج ہے کہ قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ایف بی ار سے لے لیا گیا جو اسے تجارت یا برامدات کے فروغ کے بجائے ریونیو حاصل کرنے کے اقدام کے طور پر استعمال کرتا تھاپالیسی دستاویز میں مسلم لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی حکومتوں پر ریونیو کے لیے انکم ٹیکس پر توجہ دینے کے بجائے ٹیکس کے حصول کے لیے ٹیرف کا بے دریغ استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیامزید پڑھیں ایف بی اور ٹیکس اکٹھا کرنے کے نظام کی تنظیم نو کا فیصلہجس کے نتیجے میں معیشت میں صنعتوں کا کردار کم ہوا اور صنعتی پیداوار مالی سال 2010 میں مجموعی ملکی پیداوار کا 264 فیصد سے کم ہو کر 2019 میں 203 فیصد کی سطح پر اگئی تھی جبکہ برامدات کا حصہ 135 فیصد سے کم ہو کر 2019 میں فیصد تک پہنچ گیاپالیسی کے تحت کمرشل درامد کنندگان خام مال انٹرمیڈیٹ اور کیپیٹل اشیا استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ٹیرف کی قیمتوں کا فرق ختم کیا جائے گا تاکہ چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو ضروری خام مال تک رسائی دے کر برابری کا موقع فراہم کیا جائےاس چھوٹی صنعت کو مقررہ مدت کی حفاظت فراہم کی جائے گی جس میں پیسوں کی ادائیگی واپس کرنا وقت بھی شامل ہوگا |
کراچی میں ٹماٹر کی قیمت 300 سے 320 روپے فی کلو سے تجاوز کرنے کے بعد 400 روپے فی کلو کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ایران سے درمد کیے گئے ٹماٹروں کی قیمت طے نہ ہونے کی وجہ سے تاجر زیادہ منافع کمانے کے لیے سندھ اور سوات کی فصل کی قیمت کو ایران کے ٹماٹر کے نرخ کے برابر لے ئے ہیں تاہم مقامی انتظامیہ نے ماضی کی طرح ٹماٹر کے غیر حقیقی ریٹیل پرائس 253 روپے فی کلو جاری کیے جبکہ پیر کو یہ قیمت 193 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھیمزید پڑھیں کراچی میں ٹماٹر 17 روپے کلو دستیاب ہے جاکر چیک کرلیںنومبر کے پہلے ہفتے میں سرکاری سطح پر ٹماٹر کی قیمت 117 روپے فی کلو تھی اور گزشتہ روز کے سرکاری نرخ سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت خود قیمت میں اضافہ کررہی ہےتاجروں کا کہنا تھا کہ ٹماٹر کا 13 سے 14 کلو کا ڈبہ معیار کی مناسبت سے ہزار سو سے ساڑھے ہزار روپے میں دستیاب ہے جس کے باعث تاجر ٹماٹر کی خریداری نہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیںیہ بھی پڑھیں حکومت نے ایران سے ٹماٹر درمد کی اجازت دے دیگزشتہ ہفتے حکومت نے ایران سے ساڑھے ہزار ٹن ٹماٹر درمد کرنے کا پرمٹ جاری کیا تھا لیکن مارکیٹ میں ٹماٹر تیزی سے نہیں رہے جس کے باعث ٹماٹر کی بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس حوالے سے ایک تاجر نے کہا کہ اب تک ایران سے درمد کیے جانے والے ساڑھے ہزار ٹن ٹماٹر میں سے سو 89 ٹن ٹماٹر ملک میں پہنچ چکے ہیں ساتھ ہی انہوں نے مزید بتایا کہ وہ تفتان بارڈر پر مزید ٹماٹر پہنچنے کی تصدیق نہیں کرسکتےلوگوں سے ٹماٹر نہ خریدنے پر اصرارفلاحی انجمن ہول سیل ویجٹیبل مارکیٹ کے صدر حاجی شاہجہاں نے کہا کہ 44 ٹن ٹماٹر پر مشتمل کنٹینرز 17 نومبر کو پاکستان پہنچے تھے لیکن گزشتہ روز صرف ایک کنٹینر مارکیٹ پہنچا تھا جس کے باعث صارفین کو کوئی ریلیف نہیں مل سکاانہوں نے مزید کہا کہ 18 نومبر کو ٹماٹر کی ہول سیل قیمت 180 سے 220 روپے فی کلو سے بڑھ کر 300 روپے سے تجاوز کرگئی تھیحاجی شاہجہاں نے ٹماٹروں کی درمد کی اجازت کسی بھی تاجر کو دینے کے بجائے اسے چند لوگوں تک محدود رکھنے پر وفاقی حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا جس کے نتیجے میں ٹماٹر کی محدود تعداد پہلے ہی بک ہوچکی تھی جو تفتان بارڈر پر فروخت ہوگئیمزید پڑھیں عبدالحفیظ شیخ کو ٹماٹر کا بھا تک معلوم نہیںان کا کہنا تھا کہ ماضی میں تاجروں کو درمد کی کھلی اجازت کی وجہ سے ٹماٹروں کی قیمت مستحکم تھیحاجی شاہجہاں نے کہا کہ ہول سیل مارکیٹ کا صدر ہونے کی حیثیت سے میں صرف تاجروں سے اصرار کرسکتا ہوں کہ وہ سے دن کے لیے ٹماٹر کی خریداری نہ کریں جس سے چند تاجروں کی اجارہ داری ختم ہوگی اور ساتھ ہی ٹماٹر کی قیمت میں بھی کمی ئے گیانہوں نے دعوی کیا کہ سندھ کی فصل محدود تعداد میں نا شروع ہوئی اور میرپورخاص میں ٹماٹر کے 10 کلو کے ڈبے کی قیمت ہزار سو روپے ہے فلاحی انجمن ہول سیل ویجٹیبل مارکیٹ کے صدر نے کہا کہ صارفین ایک پا یا صرف ٹماٹر کی خریداری پر 100 روپے ادا کررہے ہیں ساتھ ہی انہون نے یہ بھی بتایا کہ حکومت کو تاجروں کی جانب سے منافع خوری روکنے کے لیے ٹماٹر درمد اور ان کی قیمت کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے یہ خبر 20 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام باد حکومت پالیسی اور ادارہ جاتی فریم ورک کی استعداد کار بڑھا کر مالی انتظام میں بہتری لانے کے لیے عالمی بینک سے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منتظر ہے ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق پائیدار معشیت سے متعلق حکومتی منصوبہ رائز معاشی استحکام کو برقرار رکھنے اور پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنے میں حکومت کو مدد فراہم کرے گا مزید پڑھیں ٹماٹر کی قیمت 400 روپے فی کلو کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیعلاوہ ازیں توقع کی جارہی ہے کہ ورلڈ بینک کے ایگزیکٹو بورڈ سے 2020 کے اوائل میں قرض کی درخواست منظور ہوجائے گیمالیاتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے پالیسی اور ادارہ جاتی فریم ورک ترقی اور مسابقت کو فروغ دینے کے لیے ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنانے کے لیے مذکورہ حکومتی اقدام واضع کردہ تین پروگرام پر مشتمل سیریز میں سے ایک ہے واضح رہے کہ مجوزہ سیریز دو سالہ ڈویلپمنٹ پالیسی سیوریونگ ہیومن انویسٹمنٹ ٹو فوسٹر ٹرانسفارمیشن شفٹ کی تکمیل ہوگیعلاوہ ازیں رواں ماہ میں ہی وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت بالخر درست سمت پر گامزن ہے اور ہماری متعدد اصلاحات کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیںیہ بھی پڑھیں برس بعد کرنٹ اکانٹ میں مثبت اضافہانہوں نے کہا تھا کہ برس میں پہلی مرتبہ پاکستان کا کرنٹ اکانٹ اکتوبر 2019 میں خسارے سے نکلا ہے اور اس کے حجم میں اضافہ ہوا ہے جو ستمبر 2019 کے منفی 28 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں اکتوبر 2019 میں مثبت کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا اور اکتوبر 2018 کے منفی ایک ارب 28 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ستمبر 2019 میں منفی 28 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارے میں 735 فیصد کمی ئی |
اسلام باد ملکی معیشت میں 4برس کے بعد اکتوبر کے مہینے میں کرنٹ اکانٹ میں کروڑ 90 لاکھ ڈالر مثبت اضافہ ہوا تاہم ماہ کا کرنٹ اکانٹ خسارہ ڈیڑھ ارب ڈالر رہااسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے جاری اعداد شمار کے مطابق حکومت کرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی لانے میں کامیاب ہوگئی ہے ملک کا موجودہ کرنٹ اکانٹ خسارہ گزشتہ مالی سال کے 19 ارب 90 کروڑ ڈالر سے 36 فیصد کم ہوکر 12 ارب 75 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیارواں برس اکتوبر کے اعداد شمار میں یہ بات سامنے ئی کہ کرنٹ اکانٹ میں گزشتہ برس اکتوبر کے ایک ارب 28 کروڑ ڈالر کے نیٹ خسارے کے مقابلے میں کروڑ 90 لاکھ ڈالر سرپلس رہا جولائی تا اکتوبر کے عرصے کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارہ گزشتہ برس کے ارب 60 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 47 کروڑ 40 لاکھ تک پہنچ گیا واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سے خسارے میں تیزی سے کمی معیشت میں قابل ذکر بہتری کی عکاس ہے تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ درمدات میں کمی سے کرنٹ اکانٹ خسارے میں تیزی سے کمی ئی ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 19 ارب ڈالر سے 14 ارب 65 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تاہم برمدات گزشتہ برس کے ارب 90 ڈالر کے مقابلے میں ارب 22 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیمزید پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارے میں 70 فیصد تک کمی لائے ہیں حفیظ شیخاسی طرح جولائی تا اکتوبر کے دوران تجارتی خسارہ گزشتہ برس کے 11 ارب ڈالر کے مقابلے میں ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تاہم اس عرصے کے دوران خدمات کی تجارت میں گزشتہ برس کے مقابلے میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں ئیگزشتہ ماہ کےدوران خدمات کی تجارت گزشتہ برس کے اسی عرصے کے ایک ارب 70 کروڑ 90 لاکھ مقابلے میں ایک ارب 74 کروڑ 90 لاکھ رہی دوسری جانب خدمات کی برمدات مالی سال 2018 کے ارب کروڑ 60 لاکھ کے مقابلے میں ارب 11 کروڑ 70 لاکھ تک پہنچ گئی خدمات کا تجارتی خسارہ گزشتہ برس کے ایک ارب 36 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 36 کروڑ 80 لاکھ تک پہنچ گیارواں مالی سال میں مدن کے بہا میں اضافے کی وجہ سے حکومت کو غیرملکی اکانٹس بہتر بنانے میں مدد ملی ہے مالی سال کے ابتدائی ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے حجم میں 238 فیصد اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں ایک ماہ کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارے میں 196 فیصد تک اضافہایکویٹی مارکیٹ کو بھی غیرملکی سرمایہ کاری موصول ہورہی ہے جبکہ حکومت کے سیکیورٹی پیپرز پر 80 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری موصول ہوئی ہےاکتوبر کے مہینے میں کرنٹ اکانٹ میں مثبت اضافہ اور خسارے میں کمی کی بنیادی وجہ درمدات میں بڑے پیمانے پر کمی تھیتاہم درمدات میں کمی کے باعث معاشی سرگرمیوں کے سست رجحان کی وجہ سے حکومت کو تنقید کا سامنا ہے کیونکہ اس سے جی ڈی پی کی شرح متاثر ہوگیگورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کے مطابق کرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی ملک کے لیے بڑی کامیابی ہے اور میکرو اکنامک استحکام کی علامت ہےیہ خبر 19 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت بالخر درست سمت پر گامزن ہے اور ہماری متعدد اصلاحات کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیںسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی معیشت بالخر درست سمت میں نکل پڑی ہے کیونکہ ہماری متعدد اصلاحات بار ور ثابت ہورہی ہیںانہوں نے کہا کہ برس میں پہلی مرتبہ پاکستان کا کرنٹ اکانٹ اکتوبر 2019 میں خسارے سے نکلا ہے اور اس کے حجم میں اضافہ ہوا ہے جو ستمبر 2019 کے منفی 28 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں اکتوبر 2019 میں مثبت کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا اور اکتوبر 2018 کے منفی ایک ارب 28 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ستمبر 2019 میں منفی 28 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارے میں 735 فیصد کمی ئیمزید پڑھیں برس بعد کرنٹ اکانٹ میں مثبت اضافہعمران خان نے مزید کہا کہ اکتوبر 2019 میں اشیا خدمات کی برمدات کا حجم میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہ ہوا اور اکتوبر 2018 کے مقابلے میں 96 فیصد زیادہ رہا انہوں نے مزید کہا کہ میں اس پر اپنے برمد کندگان کو مبارک دیتا ہوں اور ان کی حوصلہ افزائی کرتا ہوںواضح رہے کہ اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے حالیہ اعداد شمار کے مطابق حکومت کرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی لانے میں کامیاب ہوگئی ہے یہ بھی پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارے میں 70 فیصد تک کمی لائے ہیں حفیظ شیخرواں برس اکتوبر کے اعداد شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال اکتوبر کے منفی ایک ارب 28 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں کرنٹ اکانٹ مثبت کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہےاکتوبر میں کرنٹ اکانٹ کے حجم میں اضافہ کی بنیادی وجہ درمدی اخراجات میں کمی ہےتاہم درمدات میں کمی کے باعث معاشی سرگرمیوں کے سست رجحان کی وجہ سے حکومت کو تنقید کا سامنا ہے کیونکہ اس سے جی ڈی پی کی شرح متاثر ہوگیاس حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی ملک کے لیے بڑی کامیابی ہے اور میکرو اکنامک استحکام کی علامت ہے |
پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں نئے کاروباری ہفتے کے پہلے روز بھی تیزی دیکھی گئی اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 827 پوائنٹس اضافے کے بعد 38 ہزار 411 کی سطح پر بند ہواکاروبار کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 38 ہزار 453 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح کاروبار کے غاز کی 37 ہزار 584 پوائنٹس رہیکاروبار کے دوران حصص کے حجم میں بھی اضافہ دیکھا گیا اور 12 ارب 60 کروڑ روپے مالیت کے 26 کروڑ 88 لاکھ شیئرز کے سودے ہوئےجے ایس گلوبل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ملکی اور بین الاقوامی سیاست میں ملے جلے رجحان کے باوجود شیئرز انڈیکس میں حصص کا حجم 46 کروڑ 60 لاکھ رہا جبکہ شیئرز کی اوسط مالیت 15 ارب 50 کروڑ روپے رہیٹاپ لائن سیکیورٹیز کی رپورٹ کے مطابق توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کم کرنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی جانب سے 250 ارب روپے کے نئی خودمختار ضمانتیں جاری کرنے کی منظوری کے بعد ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سیز اور بجلی پیدا کرنے والے زاد اداروں ئی پی پیز کے شعبوں میں تیزی کا رجحان دیکھا گیامزید پڑھیں پاور سیکٹر کے ایک کھرب 67 ارب روپے کے قرضوں کی ری شیڈولنگ منظوررپورٹ میں کہا گیا کہ سرمایہ کاروں کی طرف سے کاروبار کا حجم 24 مئی 2017 کے بعد سب سے زیادہ 46 کروڑ 60 لاکھ شیئرز رہا جو روزانہ کی بنیاد پر 26 اعشاریہ فیصد زائد ہےاسی طرح ان شیئرز کی مالیت بھی 30 نومبر 2018 کے بعد سب سے زیادہ 15 ارب 51 کروڑ روپے رہیسب سے زیادہ کاروبار بینک پنجاب بی او پی کے کروڑ 80 شیئرز کا ہوا |
بصرہ میں عراقی بندرگاہ کے داخلی راستے کو مظاہرین نے ایک مرتبہ پھر بند کردیا جبکہ ملازمین اور ٹینکرز کو داخل ہونے سے روک دیا جس کی وجہ سے بندرگاہ کے پریشنز 50 فیصد تک کم ہوگئےغیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اگر یہ رکاوٹ ایسے ہی جاری رہی تو پریشنز مکمل طور پر بند ہوجانے کا خدشہ ہےاس سے قبل بندرگاہ کے دروازے کو مظاہرین نے 29 اکتوبر سے نومبر تک بند رکھا تھامزید پڑھیں اقوام متحدہ ایت اللہ کا عراق سے انتشار کے خاتمے کیلئے اصلاحات کا مطالبہ واضح رہے کہ ام قیصر عراق کی اہم ترین خلیجی بندرگاہ ہے یہاں اناج تیل اور چینی جیسی اشیا بیرون ملک سے تی ہیں اور اس سے ملک کو غذا فراہم ہوتی ہےخیال رہے کہ عراق کا غذائی انحصار بیرون ممالک سے درمد کی گئی اشیا پر ہوتا ہےحکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت بندش کی وجہ سے ملک کو پہلے ہفتے میں ہی ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھایاد رہے کہ بغداد اور جنوبی عراق میں اکتوبر کے غاز سے جاری احتجاج میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیںیہ بھی پڑھیں عراق میں یہ سب کیا ہورہا ہےعراق میں جاری یہ مظاہرے 2003 میں صدام حسین کی ہلاکت کے بعد سے سب سے بڑے مظاہرے ہیںاحتجاجی مظاہرین سیاسی نمائندگان کو غیر ملکی مفاد کے لیے کام کرنے اور کرپٹ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیںانہوں نے احتجاج کے لیے شہری نافرمانی جیسے ہڑتال ٹریفک روکنا اور بندرگاہیں یا تیل تنصیبات بند کرنا جیسے حربے استعمال کیے ہیں |
ڈائریکٹر جنرل ڈی جی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ایف ایم یو نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر مکمل عملدرمد کرلیا اب مضبوط کیس پیش کریں گےفاروق نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل ڈی جی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ایف ایم یو نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر بریفنگ دی ڈی جی ایف ایم یو منصور صدیقی نے بریفنگ میں کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر مکمل درمد کرلیا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں مضبوط کیس پیش کریں گےانہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے جون 2018 میں پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان دیا تھا جو انٹرنیشنل کو پریشن ریویو گروپ ئی سی جیکے تحت دیا گیا تھا مزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف کا دہشتگردی سے متعلق سفر کی مالی معاونت کو جرم قرار دینے پر زورڈی جی ایف ایم یو نے کہا کہ پاکستان نے اکتوبر 2019 میں ایکشن پلان مکمل کرنا تھا اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے رسک پروفائیلنگ کرنا تھیان کا کہنا تھا کہ رواں برس اکتوبر تک 17 سفارشات پر جزوی عمل درمد کرلیا گیا اور اس دوران ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تحت 41 افراد کو گرفتار کیا گیا منصور صدیقی نے کہا کہ اگست 2019 میں 73 کروڑ 70 لاکھ روپے جرمانے عائد کیے گئے اور 40 غیر منافع بخش اداروں کو دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق خطرناک قرار دیا گیا ڈی جی ایف ایم یو نے کہا کہ ایکشن پلان کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کے اردگرد گھوم رہا ہے اس حوالے سے نیکٹا کے کردار کو بڑھایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں 64 ہزار فلاحی تنظیمیں رجسٹرڈ تھیں جن میں سے 30 ہزار غیر فعال فلاحی تنظیموں کی رجسٹریشن منسوخ کی گئیڈی جی ایف ایم یو نے کہا کہ 140 غیر سرکاری تنظیموں سے مشکوک ٹرانزیکشن کی تحقیقات کی جارہی ہیں منصور صدیقی نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں اب قربانی کی کھالیں بھی جمع نہیں کرسکتیں ملک میں ایسا نظام بنایا ہے کہ غیر رجسٹرڈ فلاحی تنظیمیں کھالیں جمع نہ کرسکیں ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف اب پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ ئندہ برس فروری کے وسط میں لے گا اس حوالے سے نیکٹا کی کارکردگی بہت بہتر ہے اور ادارہ ایف اے ٹی ایف کے اہداف کے حصول میں فعال ہے ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا چیئرمین ایف بی رقائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی شبر زیدی نے بھی کمیٹی کو بریفنگ دی شبر زیدی نے بتایا کہ رواں مالی سال کے ماہ میں ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا اور جولائی تا اکتوبر ایک ہزار 281 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا گیا جبکہ ایف بی کا ٹیکس شارٹ فال 166 ارب روپے رہا چئیرمین ایف بی نے کہا کہ جولائی تا اکتوبر درمدات میں کمی کے باعث 224 ارب روپے کم ٹیکس اکٹھا ہوا جبکہ گزشتہ برس جولائی تا اکتوبر کے دوران ایک ہزار 101 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا تھا یہ بھی پڑھیں یورپی یونین کی ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرمد کیلئے تکنیکی معاونت کی پیشکشانہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ریٹرنز میں 80 فیصد اضافہ ہوا ٹیکس سال 2018 میں فائلرز کی تعداد 26 لاکھ 81 ہزار تک پہنچ گئی شبر زیدی نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2019 میں ایک لاکھ 24 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا جبکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018 میں 80 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا تھا تسلیم کرتے ہیں اسمگلنگ روک نہیں پارہے ممبر کسٹمزاجلاس میں ممبر کسٹمز جواد غا نے کمیٹی کو انسداد اسمگلنگ اقدامات پر بریفنگ دی انہوں نے کہا کہ رواں برس میں اب تک کروڑ 90 لاکھ روپے مالیت کی 637 ایل ای ڈی ٹی ویز کو ضبط کیا گیا جبکہ گزشتہ برس میں 1550 ایل ای ڈی ٹی ویز کو ضبط کیا گیا تھا ممبر کسٹمز نے کہا کہ رواں مالی سال کے چار ماہ میں 11 ارب روپے مالیت کی اشیاء کو ضبط کیا گیا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں ارب 30 کروڑ روپے مالیت کی اشیاء ضبط کی گئیں تھیںان کا کہنا تھا کہ سالانہ 20 سے 25 ارب روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیا پکڑی جاتی ہیں ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اسمگلنگ مکمل طور پر نہیں روک پارہے اس دوران چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ایف بی اسمگلنگ روکنے میں ناکام ہوگیا ساتھ ہی کمیٹی کے رکن میاں عتیق نے کہا کہ باڑہ مارکیٹ میں اسمگل شدہ مال بکتا ہے اور درمدی مال مقامی مال سے سستا بکتا ہے جس پر جواد غا نے کہا کہ وزیر اعظم نے اینٹی اسمگلنگ اسٹریٹجی کمیٹی قائم کی ہے جس کے سربراہ وزیر داخلہ ہیں انہوں نے مزید کہا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ڈرون اینڈ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی متعارف کرنے کا فیصلہ کیا ہے ممبر کسٹمز نے کہا کہ سرحدوں پر اسکینرز لگائے جارہے ہیں کسٹمز اہلکار مخصوص روٹس پر تعینات کیے جاتے ہیں اور ماہ سے اسمگلنگ کے خلاف بھر پور کارروائی کی جارہی ہے مزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے چینممبر کسٹمز نے کہا کہ حکومت نے اس سال 1650 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی زیرو کردی ہے جس کا مقصد مقامی انڈسٹری کو فروغ دینا ہےسیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے کہا کہ 2009 سے کسٹمز میں بھرتیاں نہیں ہوئیں جبکہ موجودہ حکومت نے کسٹمز میں بھرتیوں کی اجازت دے دی ہے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ برس میں اسمگلنگ میں کئی گنا اضافہ ہوا پورے ملک میں اسمگل شدہ اشیاء فروخت ہورہی ہیں اجلاس کے دوران ممبر کسٹمز نے کہا کہ کسٹمز کے اختیارات کو دو سال تک کسی اور ادارے کو منتقل نہیں کیا جائے گا جس پر چیئرمین ایف بی نے کہا کہ جن افسران کو اختیارات منتقل کیے گئے انہوں نے لوگوں کو تنگ کیا اس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ کسٹمز کے اختیارات کسی ادارے کو منتقل نہ کیے جائیں بینکوں کے غیر فعال قرضوں میں 124 ارب کا اضافہ ہوا ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینکاجلاس کے دوران ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ستمبر 2019 تک بینکوں کے غیر فعال قرضے 758 ارب روپے ہوچکے ہیں ایک سال میں غیر فعال قرضوں میں 124 ارب کا اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ انرجی سیکٹر کے قرضے 36 ارب روپے سے بڑھ کر 86 ارب روپے ہوگئے شوگر انڈسٹری کے قرضے 16 ارب روپے سے بڑھ کر 44 ارب روپے ہوگئے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے قرضے 186 ارب روپے سے کم ہوکر 182 ارب روپے ہوچکے ہیںانہوں نے کہا کہ شوگر اور انرجی سیکٹر کے غیر فعال قرضوں بڑھ رہے ہیں قرض ڈیفالٹرز کے 49 ہزار کیسز بینکنگ کورٹس میں زیر التوا ہیں |
ڈھاکہ ملک میں کھانوں کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچنے کے باعث بنگلہ دیش نے فوری طور پر فضائی راستے سے پیاز درامد کرنے کا فیصلہ کرلیابنگلہ دیش میں پیاز کی قیمت اتنی بڑھ گئی کہ وزیراعظم حسینہ واجد بھی اپنے مینیو میں کمی کرنے پر مجبور ہوگئیںفرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں حالیہ مون سون سیزن کے دوران پیاز کی فصل کو خاصہ نقصان پہنچا تھا اور پیداوار معمول سے کم ہوئی جس کے سبب پڑوسی ممالک کو برامد کرنے پر پابندی لگادی گئی تھییہ بھی پڑھیں بنگلہ دیش تنخواہوں میں اضافہ مسترد گارمنٹس ملازمین سراپا احتجاججنوبی ایشیا میں پیاز کی قیمتوں میں اضافہ ایک حساس معاملہ ہے جہاں اس کی قلت بڑے پیمانے پر عدم اطمینان اور سیاسی مسائل بھی پیدا کرسکتی ہے اور بنگلہ دیش میں بھارتی برامدات رکنے کی وجہ سے اس کی قیمت میں ہوش ربا اضافہ ہوگیا ہےواضح رہے کہ بنگلہ دیش میں عمومی طور پر اسٹیپل سبزی زیادہ سے زیادہ 30 ٹکا 55 پاکستانی روپے فی کلو کی قیمت میں دستیاب ہوتی ہے لیکن پابندی کے بعد سے قیمتیں 260 ٹکا 476 پاکستانی روپے فی کلو تک جا پہنچیاس حوالے سے حسینہ واجد کے ڈپٹی پریس سیکریٹری حسن جاہد توشر نے بتایا کہ فضائی مال برادری کے ذریعے پیاز درامد کی جارہی ہے اور وزیراعظم نے اپنے کھانوں میں پیاز کا استعمال ترک کردیا ہےمزید پڑھیں افغانستان نے بھارت میں برامدات کیلئے نیا راستہ اختیار کرلیاان کا مزید کہنا تھا کہ ہفتے کو ڈھاکہ میں وزیراعظم کی رہائش گاہ پر کسی کھانے میں پیاز کا استعمال نہیں ہوادوسری جانب بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق عوام کی جانب سے برہمی کے اظہار کے بعد چٹاگانگ ایئرپورٹ پر پیاز کی متعدد کھیپ پہنچ چکی ہیں جنہیں میانمار ترکی چین اور مصر سے منگوایا گیا ہےعلاوہ ازیں ڈھاکا میں سرکاری ادارہ ٹریڈنگ کارپوریشن اف بنگلہ دیش ٹی سی بی کی جانب سے بھی پیاز رعایتی نرخوں پر فروخت کی گئی جس کے لیے سیکڑوں افراد کم قیمت سبزیاں خریدنے کے لیے قطاروں میں کھڑے نظر ائے جبکہ کچھ کے درمیان جھگڑا بھی ہوایہ خبر 18 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام اباد حکومت نے بارڈر مانیٹرنگ انیشی ایٹو بی ایم ائی کے تحت سرحد پار اسمگلنگ پر نظر رکھنے کے لیے اعلی تکنیکی مہارتوں سے لیس کسٹم اور پیرا ملٹری فورس کے دستے تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیااس حوالے سے ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گلگت بلتستان اسکاٹ اور پاکستان کوسٹ گارڈ کے اضافی دستوں کے ساتھ وزیراعظم عمران خان نے ہزار سے زائد اہلکاروں کو بھرتی کرنے کی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ بھرتیاں متعلقہ سیکیورٹی اداروں سے سخت سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد کی جائیں گیںاس سلسلے میں ابتدائی برس کے لیے پاکستان کسٹم کو اہم کردار دیا گیا ہے جس میں انہیں جدید ٹیکنالوجی کے حامل الات لاجسٹک سپورٹ اور ہتھیاروں سے لیس کیا جائے گایہ بھی پڑھیں افغان ٹرانزٹ ٹرید معاہدے میں اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے مجوزہ ترمیم وزیراعظم عمران خان نے کسٹم کی سرگرمیوں میں معاونت کے لیے ڈائریکٹریٹ جنرل اف لا اور پروسیکیوشن قائم کرنے کا بھی حکم دے دیاعلاوہ ازیں شہدا پیکج کے تحت پولیس اہلکاروں اور پیرا ملٹری اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا سلسلہ پاکستان کسٹم افیسرز اور حکام تک وسیع کردیا گیا ہے جو فرض کی راہ میں زندگی ہار گئےبی ایم ائی میں بہتر بارڈر مانیٹرنگ سہولیات بھی شامل ہیں جس کی لاگت صرف بلوچستان کے لیے 52 ارب روپے ہے جہاں مسلح افواج کا اہم کردار ہےعلاوہ ازیں براہ راست وزیراعظم کی زیر نگرانی اسٹیئرنگ کمیٹی برائے انسداد اسمگلنگ اے ایس ایس سی بھی قائم کی گئی ہے جس کے حالیہ اجلاس میں وزیراعظم نے اسمگل شدہ اشیا کی قیمتیں معقول بنانے کے لیے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ مشیر تجارت عبدالرزاق داد اور وفاقی بورڈ اف ریونیو ایف بی ار پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کردیمزید پڑھیں پاکستان افغانستان اور ایران کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بیٹھک علاوہ ازیں انہوں نے تا ماہ میں قومی صوبائی اور ضلعی سطح پر کراسنگ پوائنٹ ٹاسک فورس قائم کرنے کی بھی ہدایت کی جس میں وزارت داخلہ تجارت انسداد منشیات بحری امور قانون انصاف دفاع اور وزرائے اعلی اور انٹیلیجنس ایجنسیز کے سینئر نمائندے بھی شامل ہوںوزیراعظم نے تذکیرا سے ایرہداری پر افغان شہریوں کی نقل حرکت کی بتدریج منتقلی اور ویزا طریقہ کار پر مکمل عملدرامد کا بھی حکم دیا جبکہ منتقل کا عمل 30 ماہ میں مکمل کرنے کا بھی حکم دیااس کے علاوہ وزارت دفاع اور بحری امور کو ماہ میں ساحلی علاقوں کا مجموعی سروے کرنے کا بھی حکم دیا گیا جس کی لاگت کے لیے وزیر اعظم کو علیحدہ کیس بھجوانے کی بھی ہدایت کی گئی |
نیدرلینڈز کی ملکہ میکسیما اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی ایڈووکیٹ فنانس فار ڈیولپمنٹ کی حیثیت سے تین روزہ دورے پر 25 نومبر کو پاکستان پہنچیں گیدفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نیدرلینڈز کی ملکہ اپنے دورے میں صدر ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان سے ملاقاتیں کریں گی جبکہ سرکاری اور نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بھی ملاقاتیں ہوں گیدفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملکہ میکسیما اسٹیٹ بینک اف پاکستان کے منصوبے مائیکرو پیمنٹ گیٹ وے کے عشایے میں بھی شرکت کریں گی جس کا مقصد ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کی حوصلہ افزائی ہے تاکہ عوام کو فائدہ ہو اور مالی حوالے سے بہتری ئےیہ بھی پڑھیںملکہ نیدرلینڈز کی پاکستان میں مصروفیاتبیان میں کہا گیا ہے کہ فنانس فار ڈیولپمنٹ حکومت پاکستان کے اہم ترجیحات میں سے ایک ہے اور حالیہ برسوں میں اس حوالے سے کئی اقدامات کیے گئے ہیںدفتر خارجہ کے مطابق ملکہ میکسیما اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی ایڈووکیٹ کی حیثیت سے 2009 سے خدمات انجام دے رہی ہیں اور اسی کے تحتو وہ سماجی اور معاشی لحاظ سے ترقی کے مواقع پیدا کرنے کی غرض سے دنیا بھر میں انفرادی طور پر اور کمپنیوں کی رسائی کو فروغ دینے میں مصروف رہتی ہیںنیدرلینڈز کی ملکہ اس سے قبل فروری 2016 میں بھی پاکستان کا دورہ کرچکی ہیںمزید پڑھیںبرطانوی شاہی جوڑے کا روزہ دورہ پاکستان مکمل وطن واپس روانہقبل ازیں گزشتہ ماہ برطانیہ کی شہزادی کیٹ میڈلٹن اور شہزادہ ولیم نے بھی پاکستان کا دورہ کیا تھا لیکن وہ معاشی حوالے سے نہیں تھا تاہم دفتر خارجہ کے مطابق نیدرلینڈز کی ملکہ معاشی حوالے سے اقوام متحدہ میں ان کے منصب کے تحت دورہ کریں گیواضح رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کے وفد نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اعلامیے میں پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو قرض کی دوسری قسط جاری کرنے کی سفارش کی تھی |
سعودی عرب کی توانائی کے شعبے میں دنیا کی سب سے بڑی کمپنی رامکو نے دنیا کی سب سے بڑی 17 کھرب 10 ارب ڈالر کی ابتدائی عوامی پیشکش ئی پی او ظاہر کردیرامکو کا کہنا ہے کہ وہ کمپنی کا 15 فیصد حصص فروخت کرے گی جس کی مالیت تقریبا 24 ارب ڈالر بنتی ہےسعودی ریاست کی ملکیت میں کمپنی نے فی حصص قیمت 30 سے 32 ریال سے 85 ڈالر طے کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کمپنی کے 15 فیصد حصص فروخت کیے جائیں گےمزید پڑھیں سعودی رامکو اسٹاک مارکیٹ میں متعارف کرائے جانے کا اعلانتاہم کافی تاخیر کے بعد سامنے نے والی یہ پیشکش سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ابتدائی 20 کھرب ڈالر کے ہدف سے پیچھے ہے لیکن یہ اسٹاک مارکیٹ میں 2014 پیش ہونے والی دنیا کے سب سے بڑی ریٹیل کمپنی علی بابا کی حریف ثابت ہوئی ہےواضح رہے کہ علی بابا نے 2014 میں 25 ارب ڈالر کے حصص اسٹاک مارکیٹ میں متعارف کرائے تھےواضح رہے کہ رامکو کے بارے میں امید کی جارہی تھی کہ ابتدائی طور پر کمپنی کے فیصد حصص فروخت کیے جائیں گے جس میں فیصد تک کی فروخت سعودی ایکسچینج اور فیصد غیر ملکی ایکسچینج میں کی جائے گیتاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ بین الاقوامی اسٹاک میں فروخت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتییہ بھی پڑھیں سعودی عرب پاکستان میں ائل ریفائنری کی تعمیر کیلئے تیار سعودی میڈیاسعودی عرب ئی پی او کی کامیابی کے لیے تمام تر اقدامات کر رہا ہے جو سعودی ولی عہد کے معیشت کو مستحکم بنانے اور غیر توانائی کے شعبوں اور بڑے پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کرنے کے منصوبے کا حصہ ہےعالمی ریٹنگ کمپنی ایس اینڈ پی کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں نے سے ریاست کو اپنی مالی پوزیشن بہتر کرنے میں مدد ملے گیکمپنی کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں حصص موثر انداز میں پیش کیے گئے تو اس سے حاصل ہونے والے فنڈز کو سعودی عرب کی طویل المدتی معاشی نمو کے لیے استعمال کیا جاسکے گاحکومت نے امیر ترین سعودی کاروباری خاندانوں اور اداروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے اور کئی قوم پرستوں نے اسے محب وطنوں کا فریضہ بتایا ہے |
اسلام باد ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اے ئی ئی بی نے کراچی بس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈ لائن منصوبے کے لیے کروڑ 18 لاکھ 10 ہزار ڈالر قرض کی منظوری دے دی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی بس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈ لائن منصوبے سے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا موثر اور مستحکم نظام فراہم کیا جائے گاایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک نے 11 نومبر کو بیجنگ میں اپنے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں قرض کی منظوری دیمنصوبے میں 242 کلومیٹر ریڈلائن کا مرکزی کوریڈور شہر کے وسط میں تمام بس ریپڈ ٹرانزٹ سے ضم ہوتا ہوا 24 کلومیٹر طویل کامن کوریڈور اور کوریڈور کو دیگر علاقوں سے ملانے کے لیے کوریڈور ڈائریکٹ اور فیڈر سروسز شامل ہیںمزید پڑھیں کراچی میں بی ار ٹی منصوبے کیلئے 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرض منظورعلاوہ ازیں اس میں بی ٹی پریشنز کا قیام اور کمپریسڈ نیچرل گیسہائبرڈ فلیٹ اور سسٹمز کی خریداری بھی شامل ہےفنانسنگ پلان کے مطابق منصوبے پر 50 کروڑ 33 لاکھ 30 ہزار ڈالر لاگت ئے گی جس میں سے ایشین ڈیولپمنٹ بینک 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ادا کرے گا فرنچ ڈیولمپنٹ ایجنسی کروڑ 18 لاکھ 11 ہزار ڈالر گرین کلائیمٹ فنڈ ایک کروڑ 18 لاکھ ڈالر کی گرانٹ کے ساتھ کروڑ 70 لاکھ ڈالر اور سندھ حکومت کروڑ 57 لاکھ 11 ہزار ڈالر فراہم کرے گیکراچی بس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈ لائن منصوبہ ئندہ سال اگست میں شروع کیا جائے گا جس سے موثر محفظ اور کم وقت میں سفر سے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام میں بہتری ئے گی جو اعلی معیار قابل رسائی اور سستی ٹرانسپورٹ فراہم کرے گایہ بھی پڑھیں ریپڈ ٹرانزٹ بس سسٹم کراچی کے شہری اذیت میںبس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل کی مدت دسمبر 2023 طے کی گئی ہے یہ امکان ہے کہ ٹرانسپورٹ کا نیا نظام لاکھ 20 ہزار مسافروں کو روزانہ کی بنیاد پر سفر کی سہولت فراہم کرے گا بی ٹی کوریڈور پر بس کمرشل کی اوسط رفتار میں 25 کلومیٹر فی گھنٹہ تک اضافہ کرے گا اور سی این جی ہائبرڈ بسوں کے استعمال سے گرین ہاس گیس کے اخراج میں کمی لائے گا کراچی کا ٹرانسپورٹیشن کا موجودہ نظام سفر کے طویل وقت پرائیویٹ اور پیرا ٹرانزٹ طریقوں میں اضافے ٹریفک کے کمزور انتظام اور پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سے اس مقصد کے لیے ٹھیک قرار نہیں دیا جاسکتاشہر میں ٹرانسپورٹ سروسز غیر رسمی پیرا ٹرانزٹ وہیکلز اور ہزار کے قریب نجی بسوں کے ذریعے فراہم کی جاتی ہیں جس سے روزانہ 28 لاکھ مسافر مستفید ہوتے ہیںیہ غیر منظم سروسز بے قاعدہ ہیں جن میں شیڈول اسٹاپس کی کمی ہیں اور صارفین کے معیار پر پورا نہیں اترتیں دوسری جانب پبلک ٹرانسپورٹ کے ڈرائیورز ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں اور اپنی مرضی سے مسافروں کو بٹھاتے ہیں یا گاڑی بھرنے تک انتظار کرتے ہیں علاوہ ازیں گاڑیوں میں چڑھنا بزرگوں بچوں اور جسمانی طور پر معذور افراد کے لیے چیلنجنگ ہے جبکہ مسافر عام طور پر چلتی ہوئی بسوں کی چھت پر بیٹھے یا ان پر لٹکے ہوئے بھی دکھائی دیتے ہیں |
ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی پاکستان ڈریپ نے دعوی کیا ہے کہ پرائیوٹ ہسپتال اپنے ہی میڈیکل اسٹور پر زائد المعیاد ادویات فروخت کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں ڈریپ نے مذکورہ انکشاف اپنی انکوائری میں کیا مزید پڑھیں جعلی ادویات کی فروخت کوئٹہ میں 22 میڈیکل اسٹورز سیلڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق رواں ماہ کی تاریخ کو ڈریپ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اسلام باد کے معروف پرائیوٹ ہسپتالوں میں دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ یہاں زائد المعیاد ادویات فروخت ہورہی ہیں فیڈرل انسپکٹر ڈرگس مہوش انصاری کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق اگرچہ کچھ ادویات تیار کرنے اور ختم ہونے کی تاریخوں میں بیچ کے نمبر تبدیل کردیے گئے تھے جس سے معلوم ہوا ہے کہ ادویات زائد المعیاد ہوگئی تھی مذکورہ رپورٹ متعلقہ فورم کو پیش کی جائے گی جس کے بعد ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی ایڈیشنل ڈائریکٹر کوالٹی ڈریپ عبدالستار سورانی نے ڈان کو بتایا کہ دس برس پہلے ایک واقعہ پیش یا ہے جس میں ایک مریض نے دعوی کیا تھا کہ اسے نجی ہسپتال نے زائد العمیاد ادویات دی جس کے بعد اس نے اپنی شکایت کے ازالے کے لیے پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل سمیت مختلف فورمز سے رابطہ کیا یہ بھی پڑھیں ادویات کے معیار کو میڈیکل اسٹور پر بھی ٹیسٹ کرنے کا فیصلہانہوں نے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے نے بھی اس معاملے کی تحقیقات کا غاز کیا اور جب بات ہمارے پاس پہنچی تو ہم نے انسپکٹر کو ہسپتالوں کا جائزہ لینے کے لیے بھیجا اگرچہ اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ مریضوں کو زائد المعیاد ادویات دی گئیں کیونکہ یہ ایک پرانا معاملہ تھا لیکن انکشاف ہوا ہے کہ 2015 کے بعد بھی ہسپتالوں نے بوگس رسیدوں سے دوائیں خریدی تھیں ادویات کے بیچ نمبروں سے معلوم ہوا کہ کچھ ادویات ختم ہوگئیں لیکن تاریخوں میں تبدیلی کے بعد بھی فروخت کی جارہی ہیںایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سرکاری شعبوں کے ہسپتالوں میں عام طور پر ناقص معیار کی ادویات کے بارے میں شکایات موصول ہوتی ہیں جس کی وجہ سے دوائیں فراہم کرنے والی کمپنیاں ذمہ دار قرار دی گئیںعبدالستار سورانی نے بتایا کہ کمپنیاں اور نجی ہسپتال کی انتظامیہ اس میں شامل ہوسکتی ہے برسوں کے دوران ڈریپ نے ایک ایسا نظام تیار کیا ہے جس کے تحت اب ہم ایسی شکایات پر سخت کارروائی کرتے ہیںاس ضمن میں پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری احسان اللہ نے کہا کہ زائد المعیاد ادویات دو طرح کے اثرات مرتب کرتی ہیںانہوں نے بتایا کہ کچھ معاملات میں ایسی دوائیں غیر موثر ہوجاتی ہیں اور مریضوں کا علاج کرنا چھوڑ دیتی ہیں مزید پڑھیں چیف جسٹس کا ڈریپ کے فیصلے تک ادویات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا حکماحسان اللہ نے مزید بتایا کہ کچھ معاملات میں فعال اجزا منفی اثرات دکھانا شروع کردیتے ہیں جس کی وجہ سے صحت کی متعدد پیچیدگیاں ہوسکتی ہیں ان کا کہنا تھا کہ مریضوں کے ساتھ یہ ناانصافی ہے کیونکہ وہ اپنی بیماریوں کے علاج کے لیے دوائیں خریدتے ہیں لیکن زیادہ پیچیدگیاں پیدا کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ادویات کی خریداری کے دوران مریضوں کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ فارماسسٹ میڈیکل اسٹور چلا رہا ہے کیونکہ وہ فارماسسٹ ایسی چیزوں کی تصدیق کرسکتے ہیںشکایت کنندہ ندیم اختر نے بتایا کہ انہیں زائد المعیاد ادویات فروخت کردی گئی اور پی ایم ڈی سی ایف ئی اے اور دیگر متعلقہ فورموں میں شکایت درج کروائی مزیدپڑھیں ادویات کے معیار کو میڈیکل اسٹور پر بھی ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ ان کا کہنا تھا کہ ان ادویات کی وجہ سے دماغ سے متعلق پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے ندیم اختر نے بتایا کہ مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ادویات ہسپتال کے میڈیکل اسٹور سے زیادہ نرخوں پر فروخت کی جارہی ہیں کیونکہ ہسپتال نے ان پر زیادہ قیمتیں چھاپ دی ہیں اور مزید یہ کہ دوائیں ختم ہوگئیں |
اسلام باد یورپی یونین نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرمد کے لیے پاکستان کو تکنیکی معاونت کی پیشکش کردیبرسلز میں یورپی یونینپاکستان کے جوائنٹ کمیشن کے دسویں اجلاس کے اختتام پر جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرمد کی اہمیت پر زور دیا اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں پاکستان نے یورپی یونین کی جانب سے تکنیکی معاونت کی پیشکش کو سراہا اجلاس میں جی ایس پی پلس پر عملدرمد تجارت اور سرمایہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والے مسائل کاروباری ماحول میں بہتری کے معاملات پر توجہ مرکوز کی گئیمزید پڑھیں پاکستان فروری تک ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرامد کرلے گایورپی یونین اور پاکستان نے ترقیاتی تعاون سے متعلق جاری سرگرمیوں میں حوصلہ افزا پیشرفت کو سراہا اور 2020 کے بعد تعاون سے متعلق ترجیحات پر تبادلہ خیال کیامشترکہ کمیشن کا اجلاس 13 اور 14 نومبر کو تجارت ترقیاتی تعاون جمہوریت گورننس انسانی حقوق اور قانون سے متعلق ذیلی گروہوں کے اجلاس کے بعد ہوا تھااعلامیے کے مطابق جمہوریت گورننس انسانی حقوق اور قانون سے متعلق ذیلی گروہوں کے اجلاس کے دوران دونوں فریقین نے جمہوری اداروں قانون کی حکمرانی گڈ گورننس انسانی حقوق کے تحفظ مزدوروں کے حقوق اور بنیادی زادی سے متعلق مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائیپاکستان نے یورپی یونین کو خطے میں حالیہ تبدیلیوں سے متعلق بریفنگ دی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق اپنے خدشات کی نشاندہی کی جوائنٹ کمیشن نے دونوں فریقین کو ایک دوسرے سے تعاون کے لیے تبادلہ خیال کا موقع فراہم کیا دونوں فریقین نے جون 2019 میں یورپی یونینپاکستان اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان ایس ای پی پر دستخط کے عمل کو سراہا اور اس پر بروقت اور مکمل عملدرمد کے عزم کا اعادہ کیا جس میں سیکیورٹی مذاکرات کا قیام نقل مکانی اور نقل حرکت سے متعلق جامع مذاکرات پر کام روابط موسمیاتی تبدیل توانائی تعلیم ثقافت سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعلقات میں مزید توسیع شامل ہیںیہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف کا دہشتگردی سے متعلق سفر کی مالی معاونت کو جرم قرار دینے پر زورعلاوہ ازیں فریقین نے مائیگریشن منیجمنٹ کے مختلف پہلوں پر تبادلہ خیال کیا یورپی یونینپاکستان ری ایڈمیشن ایگریمنٹ ای یو پی اے پر مکمل اور موثر عملدرمد کی اہمیت کی نشاندہی کی کہ اس سلسلے میں ری ایڈمیشن کیس منیجمنٹ سسٹم سب سے زیادہ اہم ہےیورپی یونین نے مہاجرین کی صورتحال سے نمٹنے میں پاکستان کو درپیش چیلنجز کو تسلیم کیا اور اس سلسلے میں تعاون جاری رکھنے افغان مہاجرین اور خطے میں ان کی ہوسٹ کمیونیٹیز کے دیرپا حل سے متعلق کام کرنے کی یقین دہانی کروائی جس میں ان کی رضاکارانہ محفوظ اور باعزت افغانستان واپسی کا فروغ بھی شامل ہےفریقین نے قدرتی فات پر انسانی ردعمل سے متعلق اضافی توجہ دینے پر بھی اتفاق کیاجوائنٹ کمیشن کی سربراہی یورپی یونین سے منیجنگ ڈائریکٹر برائے ایشیا اور پیسیفک یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس گونر ویگند اور پاکستان کی جانب سے سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن نور احمد نے کی اجلاس میں یورپین کمیشن کے نمائندے یورپی یونین کے رکن ممالک کے مبصرین اور پاکستان سے وزارت برائے امور خارجہ کامرس اقتصادی امور اور انسانی حقوق کے نمائندوں نے شرکت کی جوائنٹ کمیشن کا ئندہ اجلاس 2020 میں اسلام باد میں ہوگا دونوں فریقین نے اگلے سیاسی مذاکرات اسلام باد میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا جو برسلز میں باہمی یورپی یونینپاکستان اسٹریٹجک ڈائیلاگ کو اعلی نمائندے اور وزیر خارجہ کی سطح پر لے جانے میں کردار ادا کرے گایہ خبر 17 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام باد وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ نجکاری کا مقصد نہ صرف قومی خزانے کو ہونے والے نقصان سے بچانا بلکہ ان سرکاری اداروں کی ذمہ داری قابل ہاتھوں میں دینا ہے تاکہ ان کی صلاحیت میں اضافہ ہوسکے انہوں نے کہا کہ حکومت خسارہ کرنے والے اداروں کی صرف نجکاری کے ذریعے ان سے جان چھڑانا نہیں چاہتی بلکہ نجکاری کا اصل مقصد قومی خزانے کو خسارے سے بچانا بہتر نتائج کے حصول کے لیے ان اداروں کو ان کی صلاحیت کے مطابق چلانا اور ملکی معیشت میں ان کی شراکت شامل ہےوزیراعظم نے کہا کہ نجکاری کے عمل کی جلد تکمیل سے حکومت کے نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوگا جس سے صحت تعلیم اور دیگر شعبوں میں عوامی فلاح بہبود کے منصوبے شروع کیے جاسکیں گے انہوں نے سیکریٹری پرائیویٹائزیشن کمیشن کو خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری کا عمل مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا کہاسیکریٹری پرائیویٹائزیشن رضوان ملک نے وزیراعظم کو گاہ کیا کہ اربوں روپے مالیت کے سرکاری اداروں جن میں حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ بلوکی پاور پلانٹ ایس ایم ای بینک سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور اور جناح کنونشن سینٹر شامل ہیں کی نجکاری خری مراحل ہے وزیراعظم کو گاہ کیا گیا کہ گدو پاور پلانٹ نندی پور پاور پلانٹ فرسٹ وومن بینک لمیٹڈ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ اور اسٹیٹ لائف انشورنس کی نجکاری کا عمل بھی شروع کیا گیا ہےعلاوہ ازیں کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری نے گزشتہ روز ایس ایم ای بینک لمیٹڈ کی نجکاری کے ٹرانزیکشن اسٹرکچر کی منظوری دی اور نجکاری کمیشن کو پی ئی اے انویسٹمنٹ لمیٹڈ کی نجکاری کے لیے کام کی رفتار تیز کرنے کا کہا |
کراچی رواں برس اپریل سے لے کر 12 نومبر تک ٹے کی مختلف ورائٹی کی قیمتوں میں 15 سے 20 روپے فی کلو اضافے کے بعد مل مالکان نے ٹے کی قیمتوں میں کمی کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈھائی نمبر ٹے کی قیمت 4850 روپے سے کم ہو کر 4750 روپے اور ٹے کے 10 کلو کے تھیلے کی قیمت 490 روپے سے کم ہو کر 480 روپے کردی گئیعلاوہ ازیں حکومت نے ساڑھے ہزار ٹن ایرانی ٹماٹر درمد کرنے کے پرمٹ جاری کیے تھے جس کے بعد ٹماٹروں کی کچھ کھیپ تفتان بارڈر پہنچ گئی جس کا مطلب ہے کہ ٹماٹر اتوار سے مارکیٹ میں دستیاب ہوں گےٹے اور ٹماٹر کی قیمتوں میں کمی اور بہتر دستیابی کے نتیجے میں مہنگائی کا شکار صارفین کو کچھ ریلیف فراہم ہوگامیدے کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیںمل مالکان نے فائن ٹے اور میدے کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور اسے 5450 روپے فی کلو پر برقرار رکھا ہے حکومت کی جانب سے پاکستان ایگری کلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن پاسکو کے گندم کے ذخیرے سے سندھ حکومت کو گندم دینے کے باعث اوپن مارکیٹ میں گندم کی 100 کلو کی بوری کی قیمت ہزار سو سے ہزار سو کے درمیان تھی جو کم ہو کر ہزار سو سے ساڑھے ہزار ہوگئیخیال رہے کہ رواں برس اپریل میں گندم کے 100 کلو کے تھیلے کی قیمت ہزار روپے تھیمزید پڑھیں ماہ میں ٹے کی قیمت میں فی کلو 16 روپے تک اضافہوفاقی حکومت سندھ حکومت کو لاکھ ٹن گندم فراہم کرے گی صوبائی حکومت کو ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کاشت کاروں سے گندم نہ خریدنے پر وزارت تحفظ خوراک اور تحقیق کی جانب سے تنقید کا سامنا تھا اس سلسلے میں وفاقی حکومت کو بہت دیر سے خیال یا اور رواں برس اپریل سے 12 نومبر تک مل مالکان نے ڈھائی نمبر ٹے کی قیمت میں فی کلو 15 روپے میدہ اور فائن ٹے کی قیمت میں 18 روپے فی کلو اور ٹے کی 10 کلو کے تھیلے کی قیمت میں 150 روپے اضافہ کیا چیئرمین پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پی ایف ایم اے سندھ زون خالد مسعود نے یقین دہانی کروائی کہ ملز کو تمام سرکاری پیپر ورک مکمل ہونے کے بعد ملز میں گندم کی گرائنڈنگ شروع ہونے کے بعد ہم ئندہ ہفتے تک فی کلو ٹے کی قیمت میں ایک سے روپے کمی کرسکتے ہیںیہ بھی پڑھیں حکومت نے ایران سے ٹماٹر درمد کی اجازت دے دیصوبہ سندھ میں گندم کی مجموعی ماہانہ طلب ساڑھے لاکھ ٹن ہے جس میں سے کراچی کو سے ڈھائی لاکھ ٹن ماہانہ درکار ہوتی ہےسندھ حکومت کی جانب سے کاشت کاروں سے گندم نہ خریدنے کے فیصلے سے متعلق سوال پر خالد مسعود نے کہا کہ وہ حکومت کی منطق سمجھنے سے قاصر ہیں جس کا دعوی تھا کہ ان کے پاس گزشتہ فصل کا لاکھ ٹن ذخیرہ موجود ہےانہوں نے دعوی کیا کہ سندھ حکومت کو گندم کے زیادہ اسٹاک کا دعوی صرف سرکاری کاغذوں میں موجود ہے دوسری جانب پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سربراہ وحید احمد نے کہا کہ حکومت نے ساڑھے ہزار ٹن ایرانی ٹماٹر کی درمد کا پرمٹ جاری کیا تھا اور کچھ کھیپ تفتان بارڈر پہنچ گئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ درمد کیے جانے والے ٹماٹر یا کل میں بلوچستان مارکیٹ پہنچیں گے جہاں سے دیگر مارکیٹس میں اج جائیں گےوحید احمد نے کہا کہ ٹماٹر کی قیمت کراچی میں 320 روپے فی کلو ہوگئی تھی اب 240 سے 250 روپے فی کلو کے درمیان ہے مجھے یقین ہے کہ مارکیٹ میں ایرانی ٹماٹر نے کے بعد قیمتوں میں کمی ئے گی |
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہماری معیشت مستحکم ہوگئی ہے اور روپے کی قدر میں کسی سپورٹ کے بغیر اضافہ ہورہا ہے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے اسلام باد میں ہوا سے 360 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے سپر سکس منصوبے کے معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارا پہلا سال بہت مشکل تھا کیونکہ بہت بڑا کرنٹ اکانٹ خسارہ تھا اور اس سے قبل کسی بھی حکومت کو 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے کا سامنا نہیں کرنا پڑا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میری معاشی ٹیم نے بڑی محنت سے اور مشکل وقت نکالا اور اب ہماری معیشت مستحکم ہوگئی ہے اور روپے کی قدر میں کسی سپورٹ کے بغیر اضافہ ہورہا ہے ہماری اسٹاک مارکیٹ مثبت ہے کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہورہا ہے برمدات بڑھ رہی ہیں سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہےعمران خان نے کہا کہ اب ہماری سمت درست ہے اب ہم نے یہاں سے گے بڑھنا ہے اور اپنی معیشت کو چلانا ہے تاکہ لوگوں کو روزگار ملے مزید پڑھیں پاکستان نے اپنی معیشت مستحکم کرلی وزیراعظماپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جو بھی ہم کریں ہمیں دیکھنا ہے کہ عوام بہتری کیسے کرسکتے ہیں ہم نے پیسہ بناکر اس پر ٹیکس لگانا اور ٹیکس سے غریب طبقے کو اٹھانا ہے یہ چین کی کامیابی کا راز تھاہماری بدقسمتی شارٹ ٹرم منصوبے ہیںانہوں نے کہا کہ ہم جب مرتبہ چین گئے اور ان کے تھنک ٹینک اور وزارت سے ملے 30 سال میں دنیا میں کبھی بھی کسی ملک میں اتنی تیزی سے ترقی نہیں کی لیکن چین نے اتنی تعداد میں لوگوں کو غربت سے نکالا وزیراعظم عمران خان نے 70 کروڑ لوگوں کو 30 سال میں غربت سے نکالنا یہ ایک معجزہ ہے عمران خان کا کہنا تھا کہ چین کی کامیابی کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں لیکن اس کی سب سے بڑی وجہ طویل المدتی منصوبہ بندی ہے ہماری بدقسمتی شارٹ ٹرم منصوبے ہیںانہوں نے کہا کہ الیکشن کے سال ہوتے ہیں حکومت تی ہے سوچتی ہے کہ میں کون سا ایسا پروجیکٹ کروں جو الیکشن سے پہلے میں لوگوں کو دکھاں گا اور اس کی پبلسٹی پر کروڑوں روپے لگاکر اس پر الیکشن جیتنے کی کوشش کی جاتی ہے وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہم میں اور چین میں واضح فرق ہے چین نے طویل پلاننگ کی ہے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت مہنگی بجلی کا مسئلہ موجود ہے اس کے پیچھے لازمی کوئی ایسی غلطی ہوگی کہ ہم سستی ترین بجلی سے اب جنوبی ایشیا میں مہنگی ترین بجلی بنارہے ہیں جس کی وجہ کم مدتی منصوبہ بندی ہے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئی طویل المدتی سوچ نہیں تھی ہمیں نے والی نسلوں کی فکر نہیں تھی ہم نے یہ نہیں سوچا کہ پیسہ کیسے بنائیں گے جب تک صنعتیں نہیں ہوں گی تو پیسہ کہاں سے ئے گا اور پیسہ نہیں ہوگا تو ملک کیسے اوپر ئے گا ائی ایم ایف ورلڈ بینک کا شکریہوزیراعظم نے کہا کہ شارٹ ٹرم پلاننگ کی سب سے بڑی مثال بجلی کی ہے پاکستان میں ہائیڈرو الیکٹرک سٹی کی صلاحیت موجود تھی لیکن اسے چھوڑ کر ہم نے مہنگے مہنگے درمدی ایندھن پر مبنی پاور اسٹیشن بنانے شروع کیےیہ بھی پڑھیں گزشتہ حکومتوں کا 21 ارب ڈالر قرض ادا کر دیا مشیر خزانہعمران خان کا کہنا تھا کہ یہ علم بھی تھا کہ بعد میں اس حوالے سے مشکل پیش ئے گی اور ہماری بجلی مہنگی ہوجائے گی جیسے ہی روپے کی قدر گرے گی تو بجلی کی قیمت اوپر چلی جائے گیانہوں نے کہا کہ مجھے اس منصوبے کی خوشی وجہ سے ہے ایک یہ کہ سستی بجلی پیدا ہوگی دوسری چیز صاف توانائی ہے اور گلوبل وارمنگ نے والی نسلوں کے بہت بڑا چیلنج ہے اور گلوبل وارمنگ سے متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان کا ٹھواں نمبر ہے کیونکہ پانی کا مسئلہ مستقبل میں مزید بڑھ جائے گا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت یہ درمدی ایندھن سے نہیں بلکہ ہوا سے بجلی پیدا کی جائے گی اور جب ہماری کرنسی کی قدر کبھی کم بھی ہوئی تو ہمیں مسئلہ نہیں ہوگا عمران خان نے کہا کہ میں ورلڈ بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف کا مشکور ہوں |
اسلام باد رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ملک کا تجارتی خسارہ 34 فیصد کم ہوا جس کے باعث برمدات میں معمولی اضافہ اور غیر ضروری مصنوعات کی درمدات میں دوگنا کمی ریکارڈ کی گئیڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق فراہم کردہ اعداد شمار کے مطابق ابتدائی چار ماہ میں تجارتی خسارہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 11 ارب ڈالر سے کم ہوکر ارب ڈالر تک رہ گیا جو تجارتی خسارہ میں ارب ڈالر یعنی 3352 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے مزید پڑھیں ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 38 فیصد کمیپاکستان بیورو شماریات پی بی ایس کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق درمدات سے متعلق حکومتی اصلاحی اقدامات کے نتیجے میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور دبا میں تنزلی سے رواں مالی سال میں تجارتی خسارہ کم ہونے کا رجحان رہا رپورٹ کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ اکتوبر میں 2943 فیصد کمی کے ساتھ ارب ڈالر پر رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ارب 90 کروڑ ڈالر تھاعلاوہ ازیں حکومت کا منصوبہ ہے کہ سال 2020 تک سالانہ تجارتی خسارہ 27 ارب 47 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ جائے گا 192018 میں ملک کا تجارتی خسارہ 31 ارب 82 کروڑ ڈالر تھا جس میں 1533 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ جولائیاکتوبر کے اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ گذشتہ مالی سال کے دوران سالانہ تجارتی خسارہ رواں مالی سال میں 12 ارب ڈالر سے 19 ارب ڈالر ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ پچھلے 15 برس میں پہلی مرتبہ برمدات میں اضافہ ہو رہا ہے اور بیک وقت درمدات کم ہو رہی ہیںیہ بھی پڑھیں پاکستان کا تجارتی خسارہ 14 فیصد کمی کے بعد 23 ارب 45 کروڑ ڈالر کی سطح پرعبدالرزاق داود نے مزید کہا کہ برمدات میں اضافہ مقدار کے لحاظ سے زیادہ اہم ہے اور برمدات پر مبنی شعبوں میں بڑھتی ہوئی پیداوار اور معاشی سرگرمی کو ظاہر کرتا ہےان کا کہنا تھا کہ درمدات میں تیزی سے کمی کی وجہ سے تجارتی فرق میں کمی 202019 کی پہلی سہ ماہی کے مطابق ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ کھاتوں کے خسارے میں نمایاں کمی واقع ہوگی اور قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگیپاکستان بیورو شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں درمدات 15 ارب 32 کروڑ ڈالر ہوئیں جو گذشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 19 ارب 21 کروڑ ڈالر کی کمی سے 18 ارب 96 کروڑ ڈالر تھیںرپورٹ کے مطابق اکتوبر میں درمدی سامان کی قیمت میں ارب 70 لاکھ ڈالر یعنی 1514 فیصد کمی واقع ہوئی جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ارب 80 کروڑ ڈالر تھیمزید پڑھیں رواں مالی سال ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 335 فیصد تک کمیعلاوہ ازیں اس کے برخلاف برمدات جولائی تا اکتوبر میں 381 فیصد اضافے سے ارب 54 کروڑ ڈالر ہوگئیں جو گذشتہ سال اسی عرصے کے دوران ارب 27 کروڑ ڈالر تھیں حکومت نے رواں مالی سال کے دوران برمدات کو 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک لانے کا منصوبے بنا رکھا ہے جو مالی سال 2019 میں 24 ڈالر سے زائد تھا رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت نے اگست 2018 میں اقتدار میں نے کے بعد سے بڑھتے ہوئے درمدی بل کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں |
اسلام اباد حکومت نئے عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کی انتظامیہ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی جانب سے حال ہی میں پاکستانی حکام کے ساتھ 45 کروڑ ڈالر کے طے پانےوالے سمجھوتے کی منظوری سے قبل بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا فیصلہ کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کے تحت بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیاں 18 پیسے فی یونٹ اضافے سے 17 ارب 20 کروڑ روپے کی اضافی امدن حاصل کریں گینیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی جانب سے رواں ماہ کے اواخر میں منظوری کے بعد بجلی کی قیمت موجودہ 13روپے 51 پیسے سے بڑھ کر 13 روپے 69 پیسے ہوجائے گی جس میں جنرل سیلز ٹیکس شامل نہیںیہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہخیال رہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ائی ایم ایف عملے اور پاکستانی حکام کے مابین سمجھوتے کا وہ ایجنڈا تھا جس پر عمل نہیں ہوا تھا ائی ایم ایف کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ستمبر کے اختتام تک کے اہداف کی تکمیل کے لیے کام جاری ہےبجلی کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر کے لیے دی گئی ہےدوسری جانب توانائی کمپنیوں کا کہنا تھا کہ انہیں قیمت خرید کی گنجائش کے رد بدل سسٹم کے بلند خسارے اور اپریشن اور مینٹیننس کی لاگت میں اتار چڑھا کے باعث امدنی کی ضرورت کے گزشتہ تخمینے کے مقابلے اضافی رقم ادا کرنی پڑیتقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں 11 ارب 20 کروڑ روپے مہنگے ایندھن کی لاگت کی مد میں ارب 50 کروڑ روپے اور اپریشن اور مینٹیننس اخراجات کی مد میں ارب 46 کروڑ روپے کے اضافے کا مطالبہ کیا تھامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں روپے 50 پیسے کا اضافہ رپورٹس کے مطابق ڈسکوز کو پہلی سہ ماہی کے دوران قیمت خرید کی گنجائش کی مد میں مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب روپے کی بچت ہوئی ادھر توانائی کی کمپنیوں کے اضافی اخراجات اصل تخمینے سے بڑھ گئے ہیں جبکہ تقسیم کار کمپنیوں فیصل اباد اور ٹرائبل الیکٹرک کے اخراجات کم رہے یوں ان دونوں کمپنیوں کو 94 کروڑ 60 لاکھ روپے اور 99 کروڑ 10 لاکھ روپے کا فائدہ حاصل ہوا جسے صارفین کو منتقل کیا جائے گاٹیرف کے اعتبار سے لاہور الیکٹرک نے سب سے زیادہ اضافی برامدگی کا مطالبہ کیا جو ارب کروڑ روپے ہے اس کے بعد پشاور نے ارب 70 کروڑ اور حیدراباد الیکٹرک نے ارب 50 کروڑ روپے کے اضافے کا مطالبہ کیاعلاوہ ازیں ملتان الیکٹرک نے ارب 50 کروڑ کی لاگت صارفین کو منتقل کرنے گوجرانوالہ الیکٹرک نے ایک ارب 53 کروڑ 60 لاکھ روپے اور کوئٹہ الیکٹرک نے ایک ارب 52 کروڑ 90 لاکھ روپے اضافی برامدگی کا مطالبہ کیایہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں 53 پیسے فی یونٹ اضافہ دوسری جانب اسلام اباد الیکٹرک نے ایک ارب 44 کروڑ 50 لاکھ اور سکھر الیکٹرک نے ایک ارب 20 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ صارفین پر ڈالنے کا مطالبہ کیاواضح رہے کہ حکومت حالیہ ماہ کے دوران مالی سال 182017 کی سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں روپے 33 پیسے تک کا اضافہ کرچکی ہے |
حکومت نے مقامی منڈی میں ٹماٹر کے ہوش ربا اضافے کے پیش نظر ایران سے ٹماٹر درمد کرنے کی اجازت دے دی ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایران سے ایک مہینے کے لیے ٹماٹر درمد کرنے کی اجازت دی گئی مزیدپڑھیں کراچی میں ٹماٹر 17 روپے کلو دستیاب ہے جاکر چیک کرلیںمذکورہ فیصلہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایم این ایف ایس درمد کنندگان وزارت تجارت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں کیا گیاایم این ایف ایس کے وفاقی سکریٹری محمد ہاشم پوپلزئی نے ملاقات کے بعد ڈان کو بتایا ہاں ہم نے ایران سے ٹماٹر کی درمد کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے فیصلے کے مطابق درمد کنندگان کو گھریلو مارکیٹ میں فروخت کے لیے تین سے چار ہفتوں تک ایران سے ٹماٹر خریدنے کی اجازت ہوگی اگرچہ حکومت نے خریداری کے لیے کوٹے کی وضاحت نہیں کی تاہم ٹماٹر درمدات کے لیے 13 دسمبر کی ڈیڈ لائن طے کی ہےیہ بھی پڑھیں ٹماٹر دستیاب نہیں تو اس کا متبادل جان لیںدوسری جانب حکومت کو یقین ہے کہ سندھ سے اگلے دو سے تین ہفتوں میں ٹماٹر اور پیاز کی نئی فصل مارکیٹ میں جائے گی اس دوران ایران سے درمدات کسی حد تک اس خلا کو پر کرنے میں معاون ثابت ہوں گیتوقع ہے کہ اگلے چار دن میں ٹماٹر پاکستان پہنچ جائیں گےپاکستان کی جانب سے تفتان بارڈر پر ٹماٹروں کی ترسیل کے لیے ایران کا محکمہ سرٹیفکیٹ پیش کرےگا دوسری طرف حکومت نے ٹماٹر کی درمد پر 55 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس پر چھوٹ نہیں دی اس ٹیکس کے اثرات کا تخمینہ لگ بھگ روپے فی کلو ہے تاہم ٹماٹر کی درمد کسٹم یا سیلز ٹیکس کے تابع نہیں ہےمزیدپڑھیں حکومت کا ایران سے ٹماٹر درامد کرنے پر غور خیال رہے کہ سبزیوں کی فراہمی میں انے والے تعطل کی ایک وجہ بھارت کے ساتھ واہگہ بارڈر سے درامد نہ ہونا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر نئی دہلی سے تجارت رکنے کے باعث بھی مقامی مارکیٹ میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہےتاہم حکومت کی جانب سے اہم ترین سبزیوں ٹماٹر پیاز اور الو کی درامد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی چھوٹ کا فیصلہ کیا جانا ہے |
وزیراعظم عمران خان نے چین کی کمپنیوں کے ساتھ ٹائروں کی تیاری کے لیے طے پانے والے معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی معیشت کو مستحکم کرلیا ہےان کا کہنا تھا کہ ڈالر کم تھے اور روپے پر سخت دبا کے باعث اس کی قدر میں مسلسل کمی ہورہی تھی جس کو مستحکم کرنے پر انہوں نے اپنی معاشی ٹیم کو سراہاوزیراعظم نے بتایا کہ اس وقت روپیہ مارکیٹ ریٹ پر موجود ہے اور اسے مستحکم کرنے کے لیے ڈالر استعمال نہیں کیا جارہا اور گزشتہ ماہ کے عرصے میں اس کی قدر بہتر ہوئی ہےان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور پاکستانی معیشت کو مستحکم دیکھا جارہا ہے جس کے اثرات اسٹاک ایکسچینج میں بھی دکھائی دے رہے ہیں اور ملک میں سرمایہ کاری بھی انے لگی ہےیہ بھی پڑھیں گزشتہ حکومتوں کا 21 ارب ڈالر قرض ادا کر دیا مشیر خزانہ وزیراعظم نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ ایشیئن ڈیولپمنٹ فنڈ اور عالمی بینک کے سربراہان نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ پاکستان درست سمت میں گامزن ہے اور پاکستان کاروبار کے لیے اسانیاں فراہم کرنے والے ممالک کی درجہ بندی میں 28 درجے بہتری ہوئی ہے جو ریکارڈ ہےان کا کہنا تھا کہ ہمارا اگلا چیلنج نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ہے جس کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جیسے جیسے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا معیشت ترقی کرے گی انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی معیشت کی شرح نمو مقررہ اندازوں سے بڑھ جائے گی اور کہا کہ ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بہتر سے بہتر اسانیاں فراہم کررہے ہیںوزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب ٹائر پاکستان میں ہی تیار کیے جائیں گے جو اس سے قبل اسمگلنگ کے ذریعے اتے تھے اور پاکستان میں نہ بننے والی اشیا لانے کے لیے ڈالر خرچ کیے جاتے تھےمزید پڑھیںپاکستان ملازمتوں کیلئے کاروباری اصلاحات کرے عالمی بینک چنانچہ اس اقدام سے نہ صرف وہ ڈالر بچیں گے جو درامدات پر خرچ کیے جائیں گے بلکہ یہاں اسے اشیا برامد کی جائیں گی اور غیر ملکی زر مبادلہ میں اضافہ ہوگاانہوں نے کہا کرنٹ اکانٹ خسارے کے باعث روپے پر دبا پڑتا ہے اور اس کی قدر میں کمی ہوتی ہے تو مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے لہذا درامد ہونے والی ہر شے مہنگی ہوجاتی ہے اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہےوزیراعظم نے بتایا کہ برامدات میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ خسارے کو کم کرنے کے لیے ہم نے درامدات کم کردی تھیان کا کہنا تھا کہ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ عوام کے لیے روزگار کا ہر موقع ہم خود فراہم کریں اور سرمایہ کاروں کے لیے اسانیاں پیدا کی جائیںیہ بھی پڑھیں حکومتی منصوبوں سے معاشی استحکام شروع ہوگیا ائی ایم ایف مشن ان کا کہنا تھا کہ کاروبار کی اسانیوں کے درجے میں بہتری ایک مسلسل جدو جہد کا نتیجہ ہے جس کے لیے ہر شعبہ کام کررہا ہے جس میں برامدات بڑھانے اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوشش کی جارہی ہےوزیراعظم نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اب جس طرح کے ہیں اس سے قبل کبھی نہیں تھے اور چین جوائنٹ وینچرز کے سلسلے میں پاکستان کی مدد کررہا ہے جبکہ چینی قیادت خود چینی صنعت کے پاکستان جانے کی حوصلہ افزائی کررہی ہےوزیراعظم نے مزید کہا کہ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کریں اور چین بیلٹ روڈ منصوبے کے تحت ہمیں موقع فراہم کررہا ہے جبکہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ انہیں سازگار ماحول فراہم کیا جائے |
کراچی جولائی سے اکتوبر 2019 کے دوران مجموعی طور پر کار کی فروخت 44 فیصد کمی سے 40 ہزار 586 یونٹس تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 72 ہزار 563 یونٹس تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہونڈا اٹلس کارس پاکستان لمیٹڈ ایچ اے سی پی ایل نے کم ہوتی طلب اور نافروخت ہونے والے اسٹاک کے باعث ماہ نومبر میں صرف دن کام کرنے کا ارادہ ظاہر کیامالی سال 2020 کے ماہ کے دوران ہونڈا سوک اور سٹی کی فروخت میں 70 فیصد کمی سے ہزار 961 یونٹس ہونے کے بعد ایچ اے سی پی ایل میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ کمپنی کے پاس اب بھی ہزار 400 یونٹس کا نافروخت ہونے والا اسٹاک موجود ہے جو جاپانی اسمبلر کے لیے ایک اور سخت ماہ کا اشارہ کررہا ہےمزید پڑھیں سست معیشت کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت میں کمیایچ اے سی پی ایل نے اکتوبر میں 16 سے 18 غیر پیداواری دن این پی ڈیز کے طور پر گزارے جو سوک اور سٹی کے صرف 857 یونٹس کی پیدوار سے ظاہر ہوتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ستمبر میں یہی پیداوار ایک ہزار 31 اگست میں ایک ہزار 149 اور جولائی میں ہزار 371 یونٹس تھیکمپنی کی جانب سے ستمبر میں کام کے دنوں کو کم کرکے 11 کردیا گیا تھا جبکہ اگست میں ان دنوں کی تعداد 13 اور جولائی میں 20 تھیادھر اگر پاکستان ٹوموٹو مینوفکچررز ایسوسی ایشن پاما کے اعداد شمار دیکھیں تو مجموعی طور پر کاروں کی فروخت میں واضح کمی دیکھی گئی اور ویگن کی فروخت 76 فیصد کم ہوکر ہزار698 یونٹس بولان کی فروخت 72 فیصد کم ہوکر ایک ہزار 505 یونٹس کلٹس 34 فیصد کم ہوکر ہزار 777 یونٹس اور سوزوکی سوئف میں 63 فیصد تک کمی ہوئی اور اس کے 675 یونٹس فروخت ہوئےگزشتہ ماہ میں نئی سوزوکی لٹو 660 سی سی کے 16 ہزار 991 یونٹس فروخت ہوئے جنہوں نے خریداروں کو کلٹس اور ویگن سے دور کردیادوسری جانب ئندہ برس کی پہلی سہہ ماہی میں 1300 سی سی ماڈل کو یارس سے تبدیل کرنے کی اطلاعات کے باعث انڈس موٹرز کمپنی کی جانب سے بنائی جانے والی ٹویوٹا کورولا کی طلب میں کمی دیکھنے میں ئی جس کے نتیجے میں کرولا کی فروخت 60 فیصد کمی سے ہزار 485 یونٹس رہی جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 18 ہزار 814 یونٹس تھیانڈس موٹر کمپنی میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ نومبر میں کمپنی سے غیر پیداواری دن کا مشاہدہ کرے گی جبکہ مالی سال 2020 کی دوسری سہہ ماہی کے غاز سے پلانٹ سنگل شفٹ میں پریٹ کر رہا ہےیہ بھی دیکھا گیا تھا کہ ستمبر میں 15 این ڈی پیز تھے جبکہ اگست میں 11 سے 12 اور جولائی میں ایسے دن دیکھے گئے تھےیہ بھی پڑھیں جولائی میں گاڑیوں کی فروخت 42 فیصد کمذرائع کے مطابق نومبر میں کم این ڈی پیز کمپنی کے لیے مشکل وقت کی نشاندہی کرتے ہیں کیونکہ ئی ایم سی مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران شفٹوں میں کام کر رہی تھی جبکہ کمپنی کے پاس ابھی ہزار کرولا کی گاڑیاں ہی ہیں جو فروخت نہ ہونے والے اسٹاک میں موجود ہیںادھر سوزوکی ویگن کلٹس بولان اور سوئفٹ کی فروخت میں واضح کمی کے باوجود پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ پی ایس ایم سی ایل نے جولائی سے اب تک کوئی این ڈی پیز نہیں کیاعلاوہ ازیں مرتبہ قیمتوں میں اضافے کے باوجود سوزوکی لٹو 660 سی سی کی فروخت کمپنی کو چلا رہی ہےواضح رہے کہ اس گاڑی کے وی ایکس اور اے جی ایس ماڈل میں اگست میں پہلی مرتبہ ایک لاکھ 37 ہزار روپے سے ایک لاکھ 38 ہزار روپے تک اضافہ ہوا تھا اور پھر دوسری مرتبہ اکتوبر سے 70 سے 85 ہزار روپے تک کا اضافہ ہوگیا تھا |
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں کم از کم فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020 کے ماہ جولائی تا اکتوبر کے دوران ترسیلات زر کی مد میں ارب 47 کروڑ 80 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جو گزشتہ سال میں اسی عرصے کے ارب 61 کروڑ 70 لاکھ لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 18 فیصد کم تھیمزیدپڑھیں اقتصادی صورتحال میں تبدیلی پر وزیراعظم اپنی معاشی ٹیم کے معترفواضح رہے کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں مالی سال2019 کے ماہ میں ترسیلات زر میں 168 فیصد کا اضافہ ہوا تھا اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد شمار کے مطابق سعودی عرب سے ترسیلات زر کا حجم سب سے زیادہ رہا ہے لیکن رواں مالی سال کے ماہ میں یہ 11 فیصد کم ہو کر ایک ارب 73 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جبکہ مالی سال 192018 کے اسی عرصے میں یہ ایک ارب 75 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا علاوہ ازیں رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا سے ترسیلات زر میں 38 فیصد اضافہ اور یہ ایک ارب 18 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر ایک ارب 23 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیاسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2019 کے ماہ میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیاد پر 348 اضافہ دیکھا گیادوسری جانب ترسیلات زر کے حوالے سے برطانیہ تیسرے نمبر رہا اور جولائی سے اکتوبر کے دوران ایک ارب 14 کروڑ 30 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 094 زائد ہیں یہ بھی پڑھیں پاور سیکٹر کے ایک کھرب 67 ارب روپے کے قرضوں کی ری شیڈولنگ منظورمرکزی بینک کے مطابق متحدہ عرب امارات سے موصول ہونے والی ترسیلات زر میں 66 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے جولائی اور اکتوبر کے درمیان یو اے ای سے ایک ارب 53 کروڑ 80 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ترسیلات زر کا حجم ایک ارب 64 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا جاری کردہ اعداد شمار میں یہ بات سامنے ئی کہ خلیجی ممالک سے بھی ترسیلات زر موصول ہونے میں 23 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اسٹیٹ بینک کے مطابق خلیجی تعاون کونسل کے ممالک سے بھی ترسیلات زر میں 23 فیصد کمی ہوئی اور یہ 71 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 72 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھیمرکزی بینک نے بتایا کہ یورپی یونین سے ترسیلات زر میں 33 فیصد اضافہ ہو کر یہ 23 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی جبکہ ملائیشیا سے نے والی ترسیلات زر میں نمایاں کمی دیکھی کی گئی اور یہ صرف 54 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہی مزیدپڑھیں اقتصادی رابطہ کمیٹی کا برمدی صنعتوں کو گھریلو گیس دینے کا فیصلہ واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کے دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکانٹ خسارے میں ارب 74 کروڑ ڈالر کمی ریکارڈ کی گئی تھی رواں سال اگست کے مقابلہ میں ستمبر میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 35 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کم ہوا تھارپورٹ کے مطابق مالی سال 202019 کے پہلے ماہ جولائی تا ستمبر کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارہ ایک ارب 54 کروڑ 80لاکھ ڈالر رہا تھا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں کرنٹ اکانٹ خسارہ ارب 28 کروڑ ستر لاکھ ڈالر تھا |
اسلام اباد ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد حکومت نے مقامی مارکیٹوں میں سبزیوں کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے پر قابو پانے کے لیے متبادل ذرائع تلاش کرنے کا فیصلہ کرلیا جس میں ایران سے ٹماٹر درامد کرنے پر بھی غور کیا جائے گاحکومتی پالیسیوں کی غلط ٹائمنگ اور موسم کی خرابی کے باعث اکتوبر کے اغاز سے ملک بھر میں ٹماٹروں کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوئی جبکہ گزشتہ ماہ ہونے والی موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے بھی خطے میں ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ ہواپاکستان کے ادارہ شماریات کے مطابق ٹماٹر کی اوسط قیمت 180 روپے فی کلو ہے لیکن یہ ملک کے متعدد علاقوں میں 300 روپے فی کلو تک فروخت ہورہا ہےچنانچہ صورتحال قابو سے باہر ہونے پر وزارت تحفظ خوراک اسلام اباد میں درامد کنندگان کے ساتھ اج بروز بدھ ملاقات کرے گی تا کہ ہمسایہ ممالک سے ٹماٹروں کی درامدات میں تیزی لائی جائےمزید پڑھیں ٹماٹر دستیاب نہیں تو اس کا متبادل جان لیںاس حوالے سے وفاقی سیکریٹری برائے تحفظ خوراک محمد ہاشم پوپلزئی نے ڈان کو بتایا کہ ہم ایران سے ٹماٹر درامد کرنے کی اجازت دینے پر غور کریں گے اس سلسلے میں کچھ درامد کنندگان کے ساتھ ملاقات کر کے اس کا فیصلہ کیا جائے گاایک اندازے کے مطابق سندھ سے ٹماٹروں اور پیاز کی نئی فصل سے ہفتوں میں منڈیوں تک پہنچ جائے گی اس دوران ایران سے حاصل ہونے والی درامدات کسی حد تک اس خلا کو پر کرنے میں مدد دے گیدوسری جانب وزارت تجارت سے ملک کا درامدی بل کم کرنے کے لیے تقریبا ہر قسم کی سبزی پر کوالٹی اسٹینڈرڈ کے مطابق نان ٹیرف اقدامات متعارف کروادیے ہیںخیال رہے کہ درامد کے لیے اشیا کا نقائص سے پاک سرٹیفکیٹ درکار ہوتا ہے لیکن اس شعبے کا کوئی عملہ ایران اور افغانستان کی سرحد پر متعین نہیںیہ بھی دیکھیں گھر کی چھت پر سبزیاں اگائیںلہذا تفتان سرحد پر اشیا کی جانچ کرنے والے شعبے کی عدم موجودگی کے باعث ایران سے ٹماٹروں کی درامد کے لیے اب تک کوئی ایک تصدیق نامہ عدم اعتراض این او سی جاری نہیں کیا جاسکاان معیارات نے چمن اور طورخم سرحد پر افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز کی درامد کو بھی متاثر کیا ہےاس سلسلے میں فیڈریشن پاکستان چیمبرز کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ڈارو خان اچکزئی نے ڈان کو بتایا کہ حکام چمن اور طور خم سرحد کے ذریعے افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز کی برامدات کے لیے وہاں کے نقائص سے پاک تصدیق نامے کو تسلیم نہیں کر رہےان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں ٹماٹر اور پیاز کی پیداوار تسلی بخش ہے جبکہ دیگر سبزیوں کی درامدات کو بھی اسی سرٹیفکیٹ کی رکاوٹ کا سامنا ہےخیال رہے کہ سبزیوں کی فراہمی میں انے والے تعطل کی ایک وجہ بھارت کے ساتھ واہگہ بارڈر سے درامد نہ ہونا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر نئی دہلی سے تجارت رکنے کے باعث بھی مقامی مارکیٹ میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہےضرور دیکھیں کراچی میں ٹماٹر 17 روپے کلو دستیاب ہے جاکر چیک کرلیںتاہم حکومت کی جانب سے اہم ترین سبزیوں ٹماٹر پیاز اور الو کی درامد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی چھوٹ کا فیصلہ کیا جانا ہےخیال رہے کہ اس وقت ٹماٹروں کی درامدات پر صرف 55 فیصد انکم ٹیکس عائد ہے جبکہ اس پر کوئی کسٹم یا سیلز ٹیکس نافذ نہیںتاہم پیاز کی درامدات پر حکومت 20 فیصد سیلز ٹیکس اور 55 فیصد انکم ٹیکس وصول کرتی ہے جبکہ الو کی درامدات پر 25 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی 17 فیصد سیلز ٹیکس اور 55 فیصد انکم ٹیکس حاصل کرتی ہےچنانچہ درامد کی جانے والی ان اشیا کی قیمتوں میں کمی کرنے کے لیے حکومت کو بے معنی ریونیو واپس لینا ہوگا تا کہ صارفین تک اس کے فوائد پہنچ سکیںیہ خبر 13 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
چینی کمپنی علی بابا نے سنگلز ڈے کے موقع پر لائن شاپنگ کے تمام ریکارڈز توڑ دیئے ہیںعلی بابا نے گزشتہ برس بھی سنگل ڈے کے موقع پر 24 گھنٹوں کے اندر 308 ارب ڈالر کی اشیا فروخت کی تھیں لیکن اس بار کمپنی نے یہ سنگ میل 17 گھنٹوں یا چین کے وقت کے مطابق شام بجے عبور کرلیا درحقیقت اخری اطلاعات تک یہ کمپنی 358 ارب ڈالرز 55 کھرب پاکستانی روپے سے زائد کی مصنوعات فروخت کرچکی ہےخیال رہے کہ سنگلز ڈے چین کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہوتا تہوار ہے جس میں اکیلے یا کنوارے پن کی خوشی منائی جاتی ہےیہ 11 نومبر کو منایا جاتا ہے اور علی بابا کی مہربانی سے یہ دنیا میں سب سے بڑے لائن شاپنگ فیسٹیول کا اعزاز بھی حاصل کرچکا ہےاس تہوار کا غاز 1993 میں نانجنگ یونویرسٹی سے ہوا تھا جس کے بعد نوے کی دہائی میں یہ اس صوبے کی متعدد یونیورسٹیوں میں منائے جانے لگامگر 2009 میں علی بابا نے اس تہوار کو کاروباری موقع سمجھا اور اسے غیر سرکاری تعطیل کی شکل دے کر لائن اشیائ سستے داموں فروخت کرنا شروع کیاعلی بابا نے سنگل ڈے کے موقع پر صارفین کو بزنس کی تفصیلات سے باخبر رکھنے کے لیے لائن بلاگ پوسٹ کا اہتمام کیا جبکہ شاپنگ فیسٹیول کا غاز معروف گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کے شنگھائی میں کنسرٹ کے ساتھ کیااے پی فوٹو درحقیقت سنگلز ڈے پر چین میں لائن شاپنگ کے اعدادوشمار نے یورپ امریکا میں بلیک فرائیڈے اور سائبر منڈے کے اعدادوشمار کو دھندلا کر رکھ دیا ہےواضح رہے کہ سنگلز ڈے کی طرز پر امریکا یورپ دنیا کے دیگر خطوں میں نومبر کے مہینے میں ہی بلیک فرائیڈے منایا جاتا ہےگزشتہ شب جب سنگلز ڈے ڈیلز کا غاز ہوا تو اولین 68 سیکنڈ میں چینی صارفین نے ایک ارب ڈالرز کی خریداری کی پہلے گھنٹے میں انہوں نے 143 ارب ڈالرز خرچ کیےچین کے اسٹیٹ پوسٹ بیورو کے مطابق توقع ہے کہ اس ہفتے وہ 28 ارب پیکجز کو مختلف منازل تک پہنچائے گا جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہےیہ علی بابا کا اپنے بانی اور چیئرمین جیک ما کے بغیر پہلا شاپنگ فیسٹیول ہے جنہوں نے رواں سال ستمبر میں اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا |
اسلام باد وزیراعظم عمران خان نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے ضروری اشیا کی طلب اور رسد کے معاملے پر مربوط منصوبہ بندی کے لیے ایک خصوصی سیل بنانے کا حکم دیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دینے کے باعث حکومت قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر بڑھتے ہوئے دبا کا شکار نظر رہی ہے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی ٹیم کے اجلاس کے بعد مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں حکومت کی پالیسیوں کا دفاع کیا اور قیمتوں کا تعین کرنے سے متعلق اقدامات کی وضاحت کی پریس کانفرنس کے دوران مشیر خزانہ کو سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کی وجہ بننے والی پالیسیوں جیسا کہ شرح سود ذخیرہ اندوزی بلیک مارکیٹنگ اور شارٹ سپلائی سے متعلق سوالات کا سامنا کرنا پڑا مزید پڑھیں حکومتی منصوبوں سے معاشی استحکام شروع ہوگیا ائی ایم ایف مشنعلاوہ ازیں ٹماٹر کی فی کلو روپے کی 300 ریکارڈ قیمت چینی ٹا پیاز اور لو کی قیمتوں سے متعلق بھی کچھ سوالات کیے گئےجس پر ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھارہی جس کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ ہوا مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت اب قیمتوں میں کمی پر توجہ مرکوز کررہی ہے انہوں نے مزید کہا تھا کہ کیا سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم سے زیادہ کسے پریشان ہونا چاہیے جنہیں لوگوں نے ووٹ دیے تھےڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ وزیراعظم اس مسئلے کے حل کے لیے ایک کے بعد ایک اجلاس منعقد کررہے ہیں اور متعلقہ حلقوں سےضروری کام کرنے کا کہہ رہے ہیںڈاکٹر حفیظ شیخ نے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومتوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے اشیا کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہوا کچھ اشیا افغانستان وسطی ایشیائی ممالک اور ایران بھی اسمگل کی جاتی ہیں جسے روکنے کے لیے موثر طریقہ کار کی ضرورت ہےمشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت قیمتوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات کررہی ہے جب قیمتوں میں اضافہ ہوا تو رسد بہتر بنانے کے لہے اقدامات کیے گئے انہوں نے کہا کہ جب ٹے کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہوا تھا تو حکومت نے پبلک سیکٹر اسٹاک سے ساڑھے لاکھ ٹن گندم ریلیز کی تھی اور اس اقدام سے مارکیٹ پر مثبت نتائج ئے تھے ٹماٹر فی کلو 300 روپے اور پیاز 120 روپے کلو فروخت ہونے پر حکومت کے حرکت میں نہ نے سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ یہ قیمتیں کہاں سے بتارہے ہیں کہاں قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے کراچی کی سبزی منڈی میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 17 روپے فی کلو ہےٹیکس محصولات میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہےمشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے حکومتی اقدامات کو ملکی معیشت کے لیے سود مند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے اور گزشتہ چار ماہ کے دوران ماضی کی حکومت کے لیے گئے قرض کے 21 ارب ڈالر بھی ادا کیے گئےعبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ بہتر پالیسیوں کے باعث ملک کا معاشی نظام استحکام کی طرف گامزن ہے جس کی گواہی ائی ایم ایف نے دی ہےمشیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس محصولات میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے ملک کے تجارتی خسارے میں بتدریج کمی ہورہی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہےمزید پڑھیںحکومت نے ٹیکس کو دستاویزی شکل دینے کی مہم کا منصوبہ بنا لیاان کا کہنا تھا کہ سیمنٹ کی پیداوارمیں ساڑھے فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایک کروڑ 60 لاکھ ٹن سےزیادہ پیداوار ہوئی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں تعمیراتی سرگرمیاں بھی بڑھی ہیںانہوں نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ مستحکم سطح پر برقرار ہے بلکہ اس میں تھوڑی بہتری ائی ہے اسٹاک مارکیٹ کئی ہفتوں سے سے اچھی رفتار سے اوپر جارہی ہے اور جولائی سے اب تک تقریبا فیصد اضافہ ہوا ہےکاروباری طبقے کو دی گئیں مراعات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اسی دوران حکومت نے فیصلہ کیا اور ملک کے تاجروں سے ایک اچھا معاہدہ کیا گیا جس کے تحت انہیں مراعات دی گئیں اور طے پایا کہ وہ ڈاکیومنٹیشن کریں اور ٹیکس دے کر ملکی معشیت میں بھرپور حصہ ادا کریں گے انہوں نے کہا کہ ان چار مہینوں میں گزشتہ حکومتوں نے جو قرض لیا تھا اس کا 21 ارب ڈالر واپس کیا گیا تاکہ ملک کی کریڈٹ ریٹنگ برقرار رہےان کا کہنا تھا کہ پچھلے چار ماہ میں اسٹیٹ بینک سے ایک ٹکا بھی ادھار نہیں لیا گیا یہ تمام چیزیں ملا کر دیکھیں تو ایک اچھی تصویر ابھر رہی ہےیہ بھی پڑھیںایف بی ار کی تنظیم نو کیلئے مشاورتی کمیٹیاں قائمائی ایم ایف وفد کے دورے اور ان کی تجربات سے اگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے ہفتے ائی ایم ایف وفد یہاں ایا تھا اور پاکستان کی معیشت کے حوالے سے ایک رپورٹ بنائی جو وہ اپنے حصص کنندگان کو پیش کریں گے جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے جو بھی ان سے وعدے اور اہداف طے کیے گئے تھے وہ حاصل کیے گئے ہیںان کا کہنا تھا کہ یہ ائی ایم ایف کی توثیق ہے ان کی خصوصی ٹیم نے کہا کہ ساڑھے 400 ملین ڈالر قرض کی دوسری قسط دی جائے جو پاکستان کے لیے دنیا میں ایک اچھا اشارہ ہے کہ یہاں نظم وضبط ہے اور معیشت میں بحالی ہوئی ہےانہوں نے کہا کہ ملکی برمدات میں بھی نمایاں بہتری ئی اور چار فیصد اضافہ ہوا ہے اسی طرح مجموعی قومی خسارے میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہےاندرونی سطح پر ہونے والے فیصلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہاسنگ اسکیم کے لیے 30 ارب روپے اضافی مختص کر رہے ہیں اسکیم کے تحت 300 ارب کے گھر بنیں گے اور اس میں حکومت کا حصہ 30 ارب ہوگا اور اس میں سرگرمی میں حصہ لینے والوں کے لیے ٹیکس میں خصوصی ریٹ رکھا جائے گامشیر خزانہ کے مطابق حکومت کے موثر اقدامات سے ملکی معیشت کو سنبھالا ملا ہے اور برمدات کے فروغ کے لیے برمد کنندگان کو 200 ارب روپے اضافی دیے جائیں گے اور قرضے کی مد میں 100 ارب روپے مزید رکھے گئے ہیں |
اسلام باد حکومت نے دولت مند طبقے اور دیگر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے لیے ٹیکس کو دستاویزی شکل دینے کی ملک گیر مہم چلانے کا جامع منصوبہ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے وزیراعظم عمران خان نے ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو 30 نومبر تک تفصیلی منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت کردی ایک سینئر ٹیکس افسر نے بتایا کہ منصوبے میں تجویز کردہ اقدامات پر ئندہ سال میں عملدرمد کیا جائے گا اور مہم سے کاروبار رئیل اسٹییٹ اور انڈسٹریز سے متعلق معلومات کے حصول میں سانی ہوگیانہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کو اس حوالے سے مقررہ مدت میں تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کردیمزید پڑھیں ایف بی ار کی تنظیم نو کیلئے مشاورتی کمیٹیاں قائم3 اکتوبر کو وزیراعظم نے اعلی حکام سے اجلاس میں مقامی ٹیکسز میں اضافے سے متعلق مختلف تجاویز کا جائزہ لیا تھا انہوں نے کہا کہ ٹیکس حصول کے صحیح اقدامات اٹھانے چاہیئیں اور ان پر فوری عملدرمد کرنا چاہیے ٹیکس کو دستاویزی شکل دینے کی مہم کے تحت مغربی ممالک کی طرح تمام کاروباری امور کے لیے قومی شناختی کارڈ کو سوشل سیکیورٹی نمبر کے تحت تمام مقاصد کے لیے اپنانے کا فیصلہ کیا جس کے لیے جون 2020 کی ڈیڈلائن طے کی گئی ہےاجلاس میں غور کیا گیا تھا کہ معیشت کو دستاویزی شکل دینا اور ڈیٹا مرتب کرنا تمام سرکاری اور نجی اداروں جیسا کہ مالیاتی اداروں اور یوٹیلیٹی کمپنیوں کی بنیادی ذمہ داری ہےساتھ ہی اجلاس میں وزارت قانون انصاف کو اسٹیٹ بینک پاکستان سے مشاورت کے بعد ایف بی کے ساتھ مالیاتی ٹرانزیکشنز کی رئیل ٹائم ڈیٹا شیئرنگ کو یقینی بنانے کے لیے بینکنگ قوانین میں ضروری ترامیم 31 دسمبر تک پیش کرنے کا حکم دیا گیایہ فیصلہ بھی کیا گیا تھا کہ 30 نومبر تک کمرشل بجلی اور گیس کنیکشنز کو فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے گااجلاس میں ملک میں غیر منقولہ جائیدادوں کے سروے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا اس اقدام سے ایف بی کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں موجود دولت سے متعلق جاننے میں مدد ملے گی یہ بھی پڑھیں ایف بی ار افسران کی حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کی مخالفتوزیراعظم نے غیر منقولہ جائیدادوں کے ملک گیر ڈیجیٹل سروے کی منظوری بھی دی جس کی تکمیل کے لیے 30 جون 2021 کی ڈیڈلائن مقرر کی گئیموجودہ حکومت کے پہلے سال میں لاکھ 83 ہزار 39 ٹیکس دہندگان نے ایمنسٹی سمیت مختلف اسکیمز کے تحت ایف بی میں ریٹرنز فائل کیے اور نئے فائلرز کی وجہ سے ارب 58 کروڑ روپے ریونیو جمع کیا گیاحکومت کے پہلے سال میں ٹیکس ریٹرن فائلرز کی مجموعی تعداد گزشتہ برس کے 15 لاکھ 14 ہزار کے مقابلے میں ٹیکس ایئر 18 میں 25 کروڑ 61 لاکھ پر پہنچ گئی جس میں ایک سال کی مدت میں 691 فیصد اضافہ دیکھنے میں یا |
یورپی ملک سوئٹرزلینڈ کی مہنگی اور دیدہ زیب گھڑیاں بنانے والی 180 سالہ پرانی کمپنی پیٹک فلپ کی ایک گھڑی ریکارڈ قیمت میں فروخت ہوگئیپیٹک فلپ کمپنی کو 1839 میں بنایا گیا تھا اور اس کمپنی نے ملکہ برطانیہ سمیت کئی اہم عالمی سیاسی سماجی رہنماں سمیت شوبز اسپورٹس شخصیات کے لیے خصوصی گھڑیاں بھی بنائیںماضی میں بھی اس کمپنی کی بنائی گئی گھڑیاں ریکارڈ قیمت پر فروخت ہوئی ہیں تاہم پہلی بار اس کمپنی کی گھڑی جی 6300 کروڑ 10 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہوئی ہےخیال کیا جا رہا تھا کہ گھڑی ڈیڑھ سے کروڑ ڈالر میں فروخت ہوگیفوٹو پیٹک فلپ امریکی اقتصادی جریدے فوربز کی رپورٹ کے مطابق پیٹک فلپ کی جانب سے بنائی گئی واحد گھڑی کو ایک فلاحی منصوبے کے تحت فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھااس گھڑی کو جنیوا کے ایک اکشن ہاس میں فلاحی منصوبے کے لیے درکار رقم کے لیے فروخت کے لیے پیش کیا گیا اور امید کی جا رہی تھی کہ گھڑی زیادہ سے زیادہ ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے میں فروخت ہوگیتاہم گھڑی کو ریکارڈ قیمت کروڑ 10 لاکھ امریکی ڈالر پاکستانی تقریبا ارب روپے میں فروخت کیا گیایہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھی کمپنی کی گھڑی اتنی ریکارڈ قیمت میں فروخت ہوئیاس سے قبل 2017 پال نیومن رولیکس کی گھڑی ایک کروڑ 77 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہوئی تھیگھڑی کے دونوں ڈائلز کو اندرونی طور پر بھی ایک دوسرے سے منفرد بنایا گیا ہےفوٹو پیٹک فلپ جب کہ اس سے قبل پیٹک فلپ کی ہی گھڑی 2014 میں تقریبا ڈھائی کروڑ امریکی ڈالر میں فروخت ہوئی تھی لیکن اب اسی کمپنی کی گھڑی ریکارڈ قیمت میں فروخت ہوگئیتین کروڑ 10 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہونے والی گھڑی کی خاص بات یہ ہے کہ وہ دونوں طرف سے ڈائل ہے یعنی وہ دونوں طرف سے وقت دکھا سکتی ہےمذکورہ گھڑی کو جہاں دو ڈائل ہیں وہیں اس کے ہر ڈائل میں چھوٹے ڈائل دیے گئے ہیں جو سیکنڈ منٹ اور تاریخ علیحدہ علیحدہ دکھاتے ہیںکمپنی کی جانب سے بنائی گئی اس واحد گھڑی میں جہاں ہر ڈائل کے اندر چھوٹے ڈائل دیے گئے ہیں وہیں اس میں ڈیجیٹل سال کا کیلینڈر الارم اور لیپ ایئر کا سسٹم بھی موجود ہےاس گھڑی کو کمپنی نے اسٹیل لیس بنایا تھا جب کہ اس کی ڈیزائن کو بھی اچھوتا قرار دیا گیا تھاگھڑی کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو بیماریوں سے متعلق فلاحی منصوبے میں استعمال کیا جائے گافوٹو پیٹک فلپ |
اسلام اباد فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے چیئرمین شبر زیدی نے ٹیکس اتھارٹی کی تنظیم نو سے متعلق تجاویز مرتب کرنے کے لیے اعلی سطح کی مشاورتی کمیٹیاں قائم کردیں تاکہ اصلاحات کو خصوصی شکل دی جاسکےایف بی ار کے سربراہ شبر زیدی کے ساتھ ان لینڈ ریونیو سروس ائی ار ایس کے افسران کی ملاقات کے روز بعد کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ملاقات میں افسران نے تنظیم نو کے مجوزہ اقدام کو روز میں واپس لینے کا مطالبہ کیا تھاچنانچہ ائی ار ایس افسران کے مطالبوں پر عملدرامد کے لیے چیئرمین ایف بی ار نے کمیٹیوں کو ہدایت کی کہ 18 نومبر تک اپنی تجاویز پیش کریں تاہم انہوں نے کسٹم گروپس کے لیے ایسی کوئی کمیٹی بنانے کی ہدایت کی نہیں کی جو گریڈ 21 کی اضافی 38 نشستیں دیے جانے پر حکومتی تجاویز سے خوش نظر اتا ہےیہ بھی پڑھیں ایف بی ار افسران کی حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کی مخالفتچیئرمین ایف بی ار کے احکامات کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والی مشاورتی کمیٹی کی سربراہی چیف کمشنر لارج ٹیکس پیئر یونٹ ایل ٹی یو ڈکٹر الہی میمن کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں چیف کمشنرز عامر علی خان تالپور ڈاکٹر افتاب امام شاہد اقبال بلوچ اور بدرالدین احمد قریشی شامل ہیںاسی طرح لاہور کمیٹی کی سربراہی چیف کمشنر سید ندیم حسین رضوی کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں عاصم ماجد خان اور احمد شجاع خان شامل ہیںاسلام ابادراولپنڈی کمیٹی کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن عاصم احمد ہیں اور دیگر اراکین میں چیف کمشنرز ڈاکٹر بشیر اللہ خان ڈاکٹر شمس الہادی اور محمد نصیر بٹ شامل ہیںمزید پڑھیں ایف بی اور ٹیکس اکٹھا کرنے کے نظام کی تنظیم نو کا فیصلہاس کے علاوہ چیئرمین ایف بی ار نے ان کمیٹیوں کے لیے ٹرم اف ریفرنسز کی بھی منظوری دے دی اور ان کمیٹیوں کو وفاقی حکومت سے منسلک نیم خودمختار یا خودمختار ادارے کی حیثیت سے ٹیکس اتھارٹی کی مستقبل کی شکل وضع کرنے کی ہدایت کی گئی ہےاس کے علاوہ یہ کمیٹیاں جن معاملات کو دیکھیں گی ان میں بھرتیاں گنجائش صلاحیت معاوضہ مالی خود مختاری تنظیمی ڈھانچہ اور کام کا طریقہ کار شامل ہےاس سے واضح ہوتا ہے کہ ایف بی ار اصلاحات کے لیے کام کرنے والی کمیٹی نے پیشگی کام صحیح طور نہیں کیا اور اسٹیک ہولڈرز کا رد عمل لیے بغیر مجوزہ اصلاحات کی پریزینٹیشن دے دییہ بھی پڑھیں ایف بی ٹیکس اصلاحات کے نفاذ میں بڑی رکاوٹ بن گیاخیال رہے کہ وزیراعظم سیکریٹریٹ میں اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان ریونیو اتھارتی کے مجوزہ ڈھانچے کی منظوری دی گئی تھیخیال رہے کہ اس اصلاحاتی عمل کے تحت حکومت نے ملک بھر میں قائم ریجنل ٹیکس افیسز ار ٹی اوز اور لارج ٹیکس پیئر ایل ٹی یوز کی سربراہی کرنے والے 23 چیف کمشنر کے عہدے ختم کرنے کی تجوزیز دی تھیاس اقدام کے نتیجے میں 174 کمشنرز کو براہ راست رکن ان لینڈ ریونیو اپریشنز کو رپورٹ کرنا ہوگااس عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرکے ایف بی ار چیئرمین نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ کمیٹیوں کے سربراہ گریڈ 16 اور اس سے نچلے درجے کے ملازمین کو بھی شامل کریں تاکہ کمیٹیوں کی جانب سے مجوزہ اصلاحات میں ان کی رائے بھی شامل ہویہ خبر نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
کوئٹہ پاکستان میں چین کے سفیر یا جنگ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کے لیے گوادر میں 19 فیکٹریاں قائم کرے گی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے چین کے سفیر کا کہنا تھا کہ چین بلوچستان کے کان کنی زراعت فشریز اور پانی کے شعبوں کی ترقی میں کردار ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہےانہوں نے کہا کہ چینی قونصل خانہ کاروباری افراد کے لیے ویزا کے طریقہ کار کو سان بنارہا ہےمزید پڑھیں گوادر بندرگاہ کو تجارتی راہداری کے لیے کھول دیا گیاچینی سفیر نے کہا کہ اب تک 200 پاکستانی طلبہ چین میں اسکالرشپ حاصل کرچکے ہیں ساتھ ہی انہوں نے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں میں چینی حکومت کی عدم دلچسپی سے متعلق قیاس رائیوں کو مسترد کردیا ان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک سے نہ صرف بلوچستان بلکہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کی معاشی قسمت تبدیل ہوگی اور تمام منصوبے پاکستان سے ہو کر جائیں گےچینی سفیر نے کہا کہ صوبائی فشریز زراعت معدنیات اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں ترقی لائی جاسکتی ہے جو بلوچستان میں غربت ختم کرسکتی ہےیہ بھی پڑھیں گوادر میں شپ بریکنگ یارڈ کے قیام کی منظورییا جنگ نے کہا کہ چینی کمپنیاں صوبائی زرعی سیکٹر کو مضبوط کرنے کے لیے کام کررہی ہیں جبکہ صوبے کی نوجوان نسل کو ہنر مند بنانے کے لیے 50 ووکیشنل سینٹرز قائم کیے جارہے ہیںانہوں نے مزید کہا کہ چین ژوبڈیرہ اسمعیل خان ہائی وے کی توسیع میں سرمایہ کاری کرے گا جو سی پیک کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہےیہ خبر نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
عالمی مالیاتی ادارے ائی ایم ایف نے پہلے جائزے میں حکومتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبوں سے معاشی استحکام کی بحالی اور خطرات کو کم کرنے کا سود مند عمل شروع ہوگیا ہےائی ایم ایف مشن کے سربراہ ایرنیسٹو رامریز ریگو کی سربراہی میں وفد کے مذاکرات کے بعد واپسی پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکام اور ائی ایم ایف مشن اسٹاف پہلے جائزے میں سطح پر معاہدے کے قریب پہنچ گیا ہےاعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ستمبر کے اختتام تک کارکردگی اہداف کے حصول اور اسٹرکچرل اہداف کے حصول کی جانب قابل اطمینان پیش رفت ہوئی ہےبیان میں کہا گیا کہ حکومتی منصوبوں سے فوائد حاصل ہونا شروع ہوئے جس کے تحت خطرات کو تبدیل کرنے اور معاشی استحکام کو بحال کرنے میں مدد مل رہی ہےیہ بھی پڑھیںئی ایم ایف ٹیم کی معیشت میں عدم توازن کے خاتمے کیلئے حکومتی اقدامات کی تعریفائی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بیرونی اور مالی خسارہ کم ہو رہا ہے افراد زر میں کمی متوقع ہے اور بہتری میں سست رفتاری بھی بدستور مثبت ہےحکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مضبوط اور پائیدار نمو کے لیے منصوبوں اور اسٹرکچرل اصلاحات میں جدت بدستور بنیادی ترجیحات ہیںارنیسٹو رامریز ریگو کی سربراہی میں وفد نے 28 اکتوبر سے نومبر 2018 تک اسلام اباد کا دورہ کیا اور انہوں نے اپنے بیان میں پاکستانی حکومت کے چند اقدامات کو اجاگر کیامشن سربراہ نے کہا کہ پاکستانی حکام اور ائی ایم ایف مشن پالیسیوں اور ضروری اصلاحت کی تکمیل کے لیے اسٹاف کی سطح پر معاہدے تک پہنچ گئے ہیںمزید پڑھیںائی ایم ایف کا پاکستان سے التوا کا شکار ساختی اصلاحات کرنے کا مطالبہان کا کہنا تھا کہ معاہدی کی منظوری ائی ایم ایف انتظامیہ اور ایگزیکٹو بورڈ سے منسلک ہے جائزے کی تکمیل سے 45 کروڑ ڈالر کی ادائیگی اور شراکت داروں سے خاص فنڈنگ کو بھی جاری کرنے میں مدد ملے گیانہوں نے کہا کہ اے ایم ایل سی ایف ٹی فریم ورک کے تحت قابل ذکر بہتری ہوئی ہے تاہم مارچ 2020 کی مدت تک اضافی کام کی ضرورت ہےائی ایم مشن کے سربراہ نے کہا کہ عالمی شراکت دار بھی حکام کی اصلاحاتی کوششوں میں ضروری فنڈنگ کے ساتھ تعاون کے لیے پرعزم ہیںاندرونی سطح پر حکومتی اقدامات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مائیکرو اکنامک سطح پر استحکام کے اشارے بتدریج اگے بڑھ رہے ہیں بیرونی سطح پر اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایکسیچنج ریٹ کے تعین اور دیگر کوششوں سے مضبوطی ائی ہے اور اسٹیٹ بینک کے عالمی ذخائر میں توقع سے بڑھ کر اضافہ ہوا ہےیہ بھی پڑھیںقرض کی بلند شرح مالی سال 2024 تک برقرار رہے گی ئی ایم ایفانہوں نے کہا کہ سرمایے میں ٹیکس حکام کی کوششوں اور پالیسی میں تبدیلی سے اضافہ ہو رہا ہے اور افراط زر میں دباو جلد ختم ہونے کی توقع ہے جو مثبت زری پالیسی کا عکس ہےافراط زر کے حوالے سے فوری طور پر بڑے پیمانے پر کوئی تبدیلی نہ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افراط زر کے تناسب میں مالی سال 2020 میں 11 اعشاریہ فیصد تک کمی متوقع ہے تاہم عالمی اور اندرونی خطرات بدستور باقی ہیں اور معاشی چیلنج بھی قائم ہےائی ایم ایف مشن کے سربراہ نے پاکستانی حکام کی جانب سے تعمیری مذاکرات اور میزبانی پر ان کا شکریہ ادا کیا |
اسلام باد قرض پروگرام کی پہلی سہ ماہی کے کامیاب جائزے میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف نے حکومت کو ریونیو کا ہدف حاصل کرنے اور گردشی قرضوں کی کمی سے متعلق حکمت عملی پر موثر عملدرمد کرنے پر زور دیا ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ ئی ایم ایف کے مشن کے ساتھ بات چیت کامیاب رہی حکومت نے ٹیکس چھوٹ کے لیے نہیں کہا اس کی ضرورت نہیں تھیتاہم جب اسلام باد میں ئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈبن سانچیز سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس حوالے سے بات کرنے سے انکار کردیا عہدیدار کے مطابق ئی ایم ایف کے مشن نے اسٹیٹ بینک کی پالیسی کو سراہا اور مختصر سے درمیانی مدت تک اس کے تسلسل کی خواہش کا اظہار کیا مزید پڑھیں ئی ایم ایف ٹیم کی معیشت میں عدم توازن کے خاتمے کیلئے حکومتی اقدامات کی تعریف علاوہ ازیں مشن چاہتا ہے کہ حکومت قانونی طریقے سے اسٹیٹ بینک کی زادی کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ کردار ادا کرے ایک سوال کے جواب میں حکومتی عہدیدار نے کہا کہ ئی ایم ایف نے حکومت سے ٹیکس استثنی سے گریز اور ٹیکسوں کی ہم ہنگی اور اس حوالے سے خامیوں کے خاتمے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کا کہا حکومتی عہدیدار نے کہا کہ ٹیکس ہدف پر نظر ثانی نہیں کی گئی نہ ٹیکس چھوٹ مانگی گئی اور نہ ہی اس کی ضرورت تھی علاوہ ازیں سینئر عہدیدار نے کہا کہ ئی ایم ایف مشن سے مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں تاہم مشن کی روانگی سے قبل نومبر کو مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کے ساتھ باضابطہ اختتامی سیشن ہوگا حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ ئی ایم ایف مشن نے اب تک قرض پروگرام کے عملدرمد پر پیش رفت سے گاہ کیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ اس میں سانی کی کوئی گنجائش نہیں ہے یہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف پروگرام کا پہلا جائزہ ریونیو شارٹ فال پر خصوصی توجہساتھ ہی حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ ئی ایم ایف نے حکومت کی ضمانتی حد ایک کھرب 60 ارب پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی ہدایت کی اور وزارت خزانہ پاور کے ساتھ ٹیرف کے مسائل پر مختلف پشنز پر تبادلہ خیال کیا انہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف مشن نے پبلک فنانس منیجمنٹ لا پر عملدرمد میں مزید پیش رفت کرنے کا کہا ہے |
اسلام اباد بیک وقت جائزوں اور خطرے کی زد میں رہنے کی بنا پر پاکستان کا فروری 2020 کے بعد بھی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں برقرار رہنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہےیہ بات اعلی حکام نے پارلیمانی کمیٹی کے ایک اجلاس میں کہی اور انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ عالمی برادری کے مطابق معلومات کے تبادلوں کے معاہدوں کے تحت پاکستان کو 10 کھرب 15 ارب روپے کے غیر ملکی اثاثوں پر ٹیکس کی مد میں محض ارب 60 کروڑ روپے حاصل ہوئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کو رسک پروفائل کے باعث دیگر ممالک سے زیادہ بڑے چیلنجز کا سامنا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان فروری 2020 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رہے گاانہوں نے بتایا کہ کچھ ممالک کو ایکشن پلان پر 80 فیصد عمل کرنے پر ہی گرے لسٹ سے خارج کردیا گیا لیکن پاکستان پر 100 فیصد عملدرامد کے لیے دبا ڈالا جارہا ہےان کا کہنا تھا کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر پاکستان کو نہایت اعلی سطح سے دیکھا جارہا ہے حالانکہ افغانستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود نہیںوفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے اہداف کو پانے کے لیے بروقت اقدامات کررہا ہے اور 27 نکاتی ایکشن پلان کے 22 نکات پر جزوی طور پر عمل کیا جاچکا ہے تاہم انٹرنیشنل کواپریشن ریویو گروپ ائی سی ار جی کے اہداف پر عمل کرنا باقی ہےمزید پڑھیں وفاقی حکومت نے قومی ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ قائم کرنے کی منظوری دیدی انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایکشن پلان کے حوالے سے اپنی ائندہ رپورٹ ایشیا پیسیفک گروپ اے پی جی میں دسمبر تک جمع کروائے گا جبکہ اے پی جی اس رپورٹ پر سوالات اور فیڈ بیک 17 دسمبر تک دے گا جس کے بعد اسلام اباد جنوری تک اپنا رد عمل دے گابریفنگ کے دوران وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان کی تکنیکی ٹیم جنوری کے تیسرے ہفتے میں ایشیا پیسیفک گروپ کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں شرکت کرے گی جس کے بعد جوائنٹ ورکنگ گروپ ایف اے ٹی ایف کے پاس اپنی رپورٹ جنوری کے اخر میں جمع کروائے گامذکورہ رپورٹ پر فروری کے وسط تک فیصلہ کیا جائے گا کہ ایا پاکستان کو گرے لسٹ سے خارج کرنا چاہیے یا اس فہرست میں برقرار رکھنا چاہیےیہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان ایف ئی اے میں علیحدہ یونٹ قائمانہوں نے کہا کہ حکومت گرے لسٹ سے اخراج کے حوالے سے پرامید ہے لیکن اس کی کارکردگی کو بیک وقت اے پی جی کے 40 نکاتی ایکشن پلان کے تناظر میں بھی دیکھا جارہا ہے جس کی حتمی تاریخ اکتوبر 2020 ہےوزیر اقتصادی امور کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ ائی سی ار جی اہداف پر عملدرامد کی حتمی مدت فروری سے لے کر اے پی جی کی اکتوبر تک کی ڈیڈلائن کے درمیانی عرصے میں ایف اے ٹی ایف پاکستان کے بارے میں کیا فیصلہ کرے گاان کا مزید کہنا تھا کہ اگر پاکستان فروری تک کے ایکشن پلان پر عملدرامد کر بھی لے تو اس کے ائندہ برس اکتوبر تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود رہنے کا امکان ہے |
پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی اور سابق وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے تحریک انصاف کے دور میں کسی خزانہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کیقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین اسد عمر کی صدارت میں ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر اور چیئرمین فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی شبر زیدی دیگر شریک ہوئےاجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کے حال ہی میں ہونے والے اجلاس پر بریفنگ دی اور بتایا کہ پاکستان ٹاسک فورس کے اہداف پر بروقت اقدامات کر رہا ہےمزید پڑھیں اسد عمر کو قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا چیئرمین بنانے کا فیصلہحماد اظہر نے بتایا کہ انڈونیشیا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں گیا اور نکل بھی گیا انڈونیشیا معیشت کو دستاویزی صورت دے کر اس فہرست سے نکلا پاکستان بھی معیشت کو دستاویزی بنانے کے لیے سرتوڑ کوششوں میں لگا ہوا ہےانہوں نے بتایا کہ پاکستان کو فروری 2018 میں ئی سی جی کا پلان دیا گیا یہ 27 نکاتی ایکشن پلان ہے جب ہم حکومت میں ئے تو 22 نکات پر عمل درمد نہیں ہوا تھا تاہم حکومت نے اب تک 17 نکات پر عمل درمد کرلیا ہے اور پاکستان جنوری کو حتمی رپورٹ پیش کرے گاانہوں نے بتایا کہ ئی سی جی کا ایکشن پلان اگلے سال مکمل کرنا چاہتے ہیں اس سلسلے میں تکنیکی کنسلٹنٹ تعینات کردیے گئے ہیں عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف ایشیائی ترقیاتی بینک ئی ایم ایف اور عالمی بینک معاونت کر رہے ہیںانہوں نے بتایا کہ ئی سی جی کا ایکشن پلان زیادہ چیلنجنگ اور سخت ہے اس پر زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہےبات کو گے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان مرتبہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رہ چکا ہے پاکستان میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا سیکریٹریٹ بن رہا ہے جبکہ پاکستان ان 27 اقدامات پر عمل کر رہا ہےوفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف مشکوک ٹرانزیکشن پر عملدرمد کو مزید موثر چاہتا ہے اور وہ فروری 2019 میں پاکستان کے بارے میں فیصلہ کرے گااس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے تحریک انصاف کے دور میں کسی خزانہ کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی جبکہ پیپلز پارٹی کے دور میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے 62 اجلاس میں سے 18 میں وزیر خزانہ ئے مسلم لیگ کے دور میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے 72 اجلاسوں میں سے 17 میں وزیر خزانہ ئے تھےدوران اجلاس ہی چیئرمین ایف بی شبر زیدی نے بھی بریفنگ دی اور بتایا کہ بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے 325 کیسز کے خلاف کارروائی شروع کی گئی تھی ان میں سے 135 افراد نے 2018 میں ٹیکس ایمنسٹی حاصل کی جبکہ 2019 میں 56 افراد نے ٹیکس ایمنسٹی حاصل کیشبر زیدی کے مطابق 2018 میں 62 ارب روپے کا کالا دھن سفید کیا گیا جبکہ 2019 میں 31 ارب 78 کروڑ کا کالا دھن سفید کیا گیایہ بھی پڑھیں اسد عمر کا استعفی منظور حفیظ شیخ مشیر خزانہ تعینات نوٹیفکیشن جاریساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 115 کیسز ابھی تک زیر التوا ہیں ان کیسز پر ارب روپے کا ٹیکس لگایا گیا جبکہ ایف بی کو صرف ایک ارب روپے کا ٹیکس وصول ہوا کیونکہ زیادہ تر کیسز میں اپیلیں دائر کی گئی ہیںاس پر اسدعمر کا کہنا تھا کہ ساڑھے ارب ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی گئی سو ارب روپے میں سے صرف ایک ارب روپے وصول ہوئے ایمنسٹی میں کہا جاتا ہے کہ ریاست کے سامنے بے بس ہےاسد عمر کی بات پر چیئرمین ایف بی نے کہا کہ 325 میں سے کچھ سیاست دانوں نے ایمنسٹی اسکیم حاصل کی ہے لیکن عوامی عہدہ رکھنے والے کسی سیاست دان نے ایمنسٹی سے فائدہ نہیں اٹھایاپاکستانیوں کے بیرون ملک ڈیٹا سے متعلق شبر زیدی کا کہنا تھا کہ 45 ممالک سے ڈیٹا ئے گا جبکہ 19 ممالک سے مزید ڈیٹا حاصل کیا جاسکے گا |
کراچی وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے بتایا ہے کہ بڑے صنعت کاروں اور شعبہ زراعت سے وابستہ افراد نے حالیہ ملاقاتوں میں چیف اف ارمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجودہ کی موجودگی میں پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کی حکومت کی کارکردگی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایاانہوں نے مزید بتایا کہ ملاقاتوں کے بعد ارمی چیف اور دیگر حلقوں کی جانب سے تجاویز دی گئی تھیں جس پر حکومت کام کررہی ہےاس سلسلے میں عربی خبررساں ادارے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر تجارت نے بتایا کہ ارمی چیف کی تجاویز پر کام جاری ہےرپورٹ کے مطابق ارمی چیف کاروباری شخصیات کے ساتھ اکتوبر میں ہونے والے اس اجلاس جس کا اعلان پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے کیا گیا تھا اس سے پہلے بھی کاشتکاروں اور کاروباری افراد سے ملاقاتیں کررہے تھےیہ بھی پڑھیں رمی چیف اور تاجروں کے درمیان ملاقات میں کیا باتیں ہوئیںرپورٹ میں کہا گیا کہ اس طرح کی ایک ملاقات 17 ستمبر کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں بھی ہوئی تھی جس میں کاشتکاروں اور زرعی مصنوعات سے منسلک کاروباری افراد ارمی چیف سے ملے تھےاس ملاقات میں وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ وزیر تحفظ خوراک صاحبزادہ محبوب سلطان کشمیر کمیٹی کے چیئرمین فخر امام کے ساتھ ساتھ کراچی کی بڑی کاروباری شخصیات شوگر ملز لائیو اسٹاک اٹو موبلز اور دیگر شعبہ جات کے نمائندے شامل تھےویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا کہ ملاقات کے شرکا نے ارمی چیف کی موجودگی میں مشیر تجارت اور مشیر خزانہ پر سخت تنقید کی اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیامزید پڑھیں قومی سلامتی کا ملکی معیشت سے گہرا تعلق ہے رمی چیف کی تاجروں سے ملاقاترپورٹ میں بتایا گیا کہ اجلاس میں موجود ماہرین نے عبدالرزاق داد کی توجہ غیر موزوں تجارتی پالیسی کی جانب دلائی اور انہیں نقصان کا ذمہ دار قرار دیا جس پر وہ پریشان ہو گئے تھےاس سلسلے میں جب پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد محمود سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اجلاس کے شرکا نے وفاقی کابینہ کے ارکان کے ساتھ ساتھ حکومت کی شوگر پالیسی پر بھی تنقید کی کیوں کہ ان کے موقف کے مطابق حکومت کی شوگر انڈسٹری کو دی گئی مراعات کے باعث ملک میں کپاس اور اس سے منسلک صنعتیں تباہی کا شکار ہیںاس بارے میں ایک اور بڑے کاشت کار نے تصدیق کی کہ ملاقات میں زرعی مصنوعات کی برامدات کپاس چاول اور چینی کی پیداوار کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھییہ بھی پڑھیں ارمی چیف سے مدارس کے پوزیشن یافتہ طلبہ کی ملاقات رپورٹ میں کہا گیا کہ عبدالرزاق داد نے اپنے اوپر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت زراعت صوبائی معاملہ ہے اس کا مطلب یہ کہ وفاقی حکومت اور وزارت تجارت اور صنعت کا کردار ختم ہوگیا تھااجلاس میں کاروباری شخصیات بالخصوص زراعت سے منسلک تاجروں اور کاشتکاروں کی تنقید اور شکایات سننے کے بعد ارمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شرکا کو یقین دہانی کروائی تھی کہ ان کی دی گئی تجاویز پر عمل درامد کیا جائے گایہ خبر نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |