News Text
stringlengths
151
36.2k
بے مثال سست روی جس کے باعث مینوفیکچرنگ کی پیداوار میں تیزی سے کمی ہوئی اور ملازمتوں کے خاطرخواہ نقصانات کی وجہ سے نجی سرمایہ کاری سکڑنے کے باوجود اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر کو توقع ہے کہ معیشت میں 35 فیصد ترقی ہوگیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت معاشی پیداوار کو 24 فیصد تک بڑھانے کا ہدف بنا رہی ہے جو کئی برسوں میں سب سے کم ہے جبکہ کثیرالجہتی قرض دہندگان جی ڈی پی کی توقع 28 فیصد تک کررہے ہیںمزید پڑھیں منی لانڈرنگ کےخلاف پاکستانی اقدامات کو عالمی اداروں نے سراہا رضا باقرتاہم ان یہ امید بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف سے ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے کے تحت کی جانے والی مالی اور مانیٹری اصلاحات کے بعد حالیہ مہینوں میں حاصل ہونے والے معاشی استحکام کے مطالعے پر ہے اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے گورنر نے امریکین بزنس فورم اے بی ایف کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ استحکام کے پروگرام کا مشکل حصہ ختم ہوگیا اور ہم بحران سے نکل گئے ہیں اب ہمارے پاس طویل مدتی ترقی کی حمایت کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات کی جگہ ہےبات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے معیشت کو ٹھیک کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے اور ہمارے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے اور اب ہمیں مزید ادائیگیوں کے توازن سے متعلق بحران کی فکر کرنے کی ضرورت نہیںرضا باقر کے مطابق حکومت پہلے ہی سخت اور غیرمقبول فیصلوں پر عملدرمد کرچکی ہے حکومت کی حکمت عملی بری خبر کو سامنے رکھ کر گے بڑھنا تھاساتھ ہی انہوں نے ڈیڑھ سال سے زائد کے عرصے میں ایکسچینج ریٹ اور مہنگائی کی ایڈجسمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹکڑوں میں بری خبر دینا لوگوں کے درمیان مایوسی پھیلاتا ہےیہ بھی پڑھیں اصلاحات سے معیشت پر مثبت اثرات نمودار ہورہے ہیں گورنر اسٹیٹ بینکگورنر اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیرونی کھاتوں میں استحکام اور غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے نے اسٹیٹ بینک کے لیے اداراجاتی اصلاحات برمدات میں اضافے اور مالی شمولیت خاص طور پر فن ٹیک کے ذریعے اس میں اضافے پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع فراہم کیاانہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح برمدات کی حمایت کرنا اور روایتی شعبوں کے علاوہ برمدگی کے نئے شعبوں کو تلاش کرنا ہے ہمارے پاس ایسی اسکیمز ہیں جہاں ہم برمدکنندگان کو طویل مدتی مالی سہولت اور ایکسپورٹ فنانسنگ سہولت جیسے کریڈٹ کی پیش کش کرسکتے ہیںساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم ان کے دائرہ کار میں تبدیلی اور توسیع کے خواہاں ہیں کیونکہ تاریخی طور پر چند برمدی شعبوں کی جانب سے ان اسکیموں کو اجارہ داری بنادیا گیا
اسلام باد ایشیائی ترقیاتی بینکاے ڈی بینک اور حکومت نے رواں مالی سال میں 469 ارب روپے کے ریونیو کنزیومر ٹیرف کے ذریعے وصول کرنے اور برس میں 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو سرکاری قرضے میں منتقل کرنے پر اتفاق کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ مالی سال 2016 سے لے کر اب تک شعبہ توانائی کا خسارہ فیصد سے بڑھ کر 29 فیصد تک پہنچنے کا تخمینہ لگانے کے بعدکیا گیامذکورہ فیصلہ توانائی کے شعبے اور مالی استحکام کے پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک نے گزشتہ ہفتے پاکستان کو25 برس کے لیے کروڑ ڈالر قرض فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں فیصد شرح سود پر سال کا رعایتی عرصہ بھی شامل ہے وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر کو لکھا کہ منصوبے میں کچھ پیداواری اثاثوں کی مدن کا استعمال توانائی کے ذیلی شعبے کی ٹرانسمیشن اور سرکاری کمپنیوں کی تقسیم ٹیرف سبسڈیز کو ترجیحی طور پرغریب گھرانوں کے لیے سماجی تعاون کے پروگرام مں شامل کرنا اور پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کےقرضے کے اسٹاک کے حصوں کو سرکاری قرض میں تبدیل کرنا شامل ہوگامزید پڑھیں توانائی کمپنی کو نادہندہ ہونے سے بچانے کیلئے وزیراعظم کی مداخلتخیال رہے کہ دونوں فریقین اس پروگرام کے تحت ہر مالی سال کے غاز سے قبل بین الاقوامی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف کے ارب ڈالر قرض پروگرام کی شرائط کے مطابق ریکوریز کو یقینی بنانے کے لیے تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لیے بجلی کے ٹیرف سے گاہ کرنے پر اتفاق کرچکی ہے ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ پیشگی اقدام کے طور پر حکومت مالی سال 2019 کی چاروں سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ سے گاہ کرچکی ہے جس میں 469 ارب کے ریونیو کو ٹیرف کے ذریعے ایڈجسٹ کیا جائے اس میں مزید کہا کہ گردشی قرضہ جمع ہونےپر قابو پانے کے لیے سالانہ ٹیرف کے عمل کی درستگی کے لیے حکومت کو جولائی 2020 سے قبل مالی سال 2021 کے ٹیرف سے گاہ کرنے کی ضرورت ہے حکومت نے قرض دہندگان کے ساتھ مشاورت کے بعد گردشی قرضے میں کمی کے منصوبے میں جمع شدہ ادائیگیوں اور پی ایچ پی ایل پر قرضوں میں کمی کو بھی شامل کیا ہے مالی سال 2020 کے لیے نئے گردشی قرضے کو 124 ارب روپے سے کم رکھا جانا ہے اور پی ایچ پی ایل کے قرضے میں کمی جائے گی اور سرکاری قرض تصور کیا جائے گایہ بھی پڑھیں پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر قرض معاہدے پر دستخطبعدازاں اس جمع شدہ قرض کو مالی سال 2021 میں 74 ارب روپے تک کم کیا جائے گاحکومت نے یہ عہد بھی کیا ہے کہ نیپرا ترمیمی ایکٹ جس میں خودکار سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور سرچارجز کو منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں جمع کروانے کو یقینی بنایا جائے گا دونوں فریقین نے مذکورہ مںصوبے پر کامیاب عملدرمد پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت 50 گردشی قرضے کو مالی سال 2019 کے 450 ارب روپے کے مقابلے میں 2024 تک 50 ارب روپے تک لایا جائے گا اور توانائی کی پیداواری لاگت کو 15 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 11 روپے تک لایا جائے گا ساتھ ہی حکومت نے تقسم پیداوار اور ٹرانسمیشن کمپنیوں اور ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری میں کم از کم ایک خاتون کو بطور بورڈ رکن کو شامل کرنے کا عہد بھی کیا ہے
اسلام باد وزیراعظم فس کی مداخلت پر پاور ڈویژن نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کمپنی این جے ایچ پی سی کو نادہندہ ہونے سے بچانے کے لیے پاور پرچیس ایگریمنٹ پی پی اے پر باقاعدہ دستخط سے متعلق تنازع حل کردیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 510 ارب روپے مالیت کے پاور پروجیکٹ نے گزشتہ برس اگست میں 969 میگاواٹ پیداواری صلاحیت حاصل کی تھی اور تب سے لے کر اب تک کسی ادائیگی کے بغیر نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کررہا ہےسینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سی پی پی اے اور این جے ایچ پی سی کے درمیان پی پی اے پر دستخط نہ ہونے کا نتیجہ 75 ارب روپے کے گردشی قرضے کی صورت میں نکلا ہےمزید پڑھیں عدم ادائیگی پر پاور کمپنیوں کو نادہندگی کا خطرہمختلف اعلی عہدیداران سے حالیہ ملاقاتوں میں این جے ایچ پی سی کے چیف ایگزیکٹو افسر بریگیڈیئر محمد زرین نے خبردار کیا تھا واجبات کی عدم ادائیگی کی صورت میں حکومت کو سنگین سیاسی مالی اور ساکھ سے متعلق خطرات ہوں گے تاخیری ادائیگیوں کی وجہ سے حکومت کو 75 ارب سے زائد گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے کنزیومر ٹیرف میں اضافہ کرنے کی ضرورت جبکہ حکومت اور واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈا کو ڈیفالٹ سے کی ضمانتوں کو بے نقاب کرنے سے گریز کرنا ہوگا ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم فس نے مداخلت کی تھی اور پاور ڈویژن کو جلد از جلد یہ معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی تھییہ بھی پڑھیں بجلی بنانے والی کمپنیوں کو زائد رقم دینے کا معاملہ چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لےلیاسیکریٹری پاور ڈویژن عرفان علی نے سی پی پی اور این جے ایچ پی کے نقطہ نظر سنے تھے جس کے بعد سی پی پی اے بورڈ ڈائریکٹرز کا اجلاس ہوا تھا جس نے دونوں اداروں کے درمیان پی پی اے پر دستخط کی منظوری دی عہدیدار نے بتایا کہ دونوں فریقین نے اپنے قانونی ماہرین کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد رواں ہفتے پی پی اے پر دستخط پر اتفاق کیا ہے قبل ازیں این جے ایچ پی سی نے رپورٹ کیا تھا کہ اگر ایک ماہ میں توانائی کی ادائیگیاں شروع نہیں ہوتیں تو این جے ایچ پی سی واپڈا اور حکومت پاکستان نادہندگان ہوجائیں گے کیونکہ شعبہ توانائی اپنے لائن لاسز میں کمی ظاہر کرنے کے لیے اس کے یونٹس کسی حساب کے بغیر استعمال کررہا ہے این جے ایچ پی کے سی ای او نے 27 نومبر کو کہا تھا کہ اگر سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی سی پی پی اے کی مدنی دسمبر 2019 تک شروع نہیں ہوتی تو این جے ایچ پی سی واپڈا اور حکومت پاکستان ناہندگان ہوجائیں گے کیونکہ متعلقہ فریقین متعدد مرتبہ ادائیگی کی گارنٹی دینے کے بعد بھی ناکام رہے علاوہ ازیں این جے ایچ پی سی روز مرہ کے مینٹیننس کی مد میں بھی اخراجات پورے کرنے میں ناکام رہی
چین نے عبوری معاہدے کے تحت امریکا کی اٹو اور دیگر مصنوعات پر ٹیرف عائد کرنے کا منصوبہ موخر کرنے کا اعلان کردیاخبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق چین نے کہا ہے کہ واشنگٹن سے طے پانے والے ایک عبوری تجارتی معاہدے کے بعد امریکی اٹوموبائل اور دیگر مصنوعات پر ٹیرف کا منصوبہ موخر کردیا جائے گارپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے یہ اعلان امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر 160 ارب ڈالر ٹیرف کا فیصلہ موخر کرنے اور جرمانوں میں 50 فیصد کمی کے حوالے سے رضامندی پر کیاچین کی کابینہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چین امریکا کے ساتھ برابری کی سطح پر اور دونوں فریقین کے تمام مسائل کو باہمی احترام کے ساتھ حل کرنے چین اور امریکا کے درمیان معاشی تعلقات کو بہتری کی طرف لے جانے اور تجارتی تعلقات بڑھانے کے لیے پرامید ہےمزید پڑھیںچین کا سرکاری دفاتر میں امریکی ساختہ ٹیکنالوجی پر پابندی کا فیصلہامریکی نمائندے رابرٹ لائٹزر کا کہنا تھا کہ دو روز قبل کے معاہدے کے تحت چین پابند ہے کہ وہ اگلے دو برسوں میں 40 ارب ڈالر کی امریکی ڈیری مصنوعات درامد کرے گاان کا کہنا تھا کہ چین نے وعدہ کیا ہے کہ وہ کمپنیوں کو ان کی ٹیکنالوجی واپس کرنے کے لیے دباو نہیں ڈالے گااس سے قبل چین نے اعلان کیا تھا کہ وہ امریکی اٹوز کی درامد پر 25 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے جس سے ان مصنوعات کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ ہوجائے گاچین کے اس فیصلے سے جرمنی کی تیار کردہ بی ایم ڈبلیو اور ڈیملر اے جی مرسیڈیز یونٹ کے متاثر ہونے کا خدشہ تھا جو امریکی ایس یو وی اور دیگر کاریں چین تک پہنچاتے ہیںامریکا کی دیگر مصنوعات پر 10 اور فیصد کی پنالٹیز عائد کرنے کا بھی ہدف بنایا گیا تھایہ بھی پڑھیںٹیرف تنازع ٹرمپ کا امریکی کمپنیوں کو چین سے واپسی حکمچین نے گزشتہ ہفتے حکومتی دفاتر اور عوامی اداروں میں غیر ملکی سافٹ وئیر اور کمپیوٹر کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا جس کا مقصد چینی کمپنیوں پر امریکی تجارتی پابندیوں کا جواب دینا ہےیاد رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ رواں برس اگست میں اس وقت عروج کو پہنچی تھی جب چین نے امریکی مصنوعات کی درمد پر 75 ارب ڈالر کا نیا ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کیا تھاچین کے اس فیصلے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کمپنیوں کو فوری طور پر بیجنگ سے واپسی کا حکم دے دیا تھاٹرمپ نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہمارے ملک نے کئی برسوں سے چین کے ساتھ بے وقوفی میں کھربوں ڈالرز ضائع کیے انہوں نے ہماری جائیداد کو ایک سال میں سیکڑوں اربوں ڈالر کی قیمت میں چوری کیا اور وہ اس کو جاری رکھنا چاہتے ہیں لیکن میں ایسا نہیں ہونے دوں گامزید پڑھیںامریکا چین تجارتی جنگ بیجنگ میں مذاکرات کا پہلا دور مثبت رہاان کا کہنا تھا کہ ہمیں چین کی ضرورت نہیں ہے اور ان کے بغیر ہمارے لیے اچھا ہوگا چین نے دہائیوں سے ہر سال بعد امریکا سے بڑی تعداد میں پیسے بنائے اور چوری کیے جس کو روک دیا جائے گادوسری جانب دونوں ممالک کے نمائندے تجارتی جنگ کو ختم کرکے معاشی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مذاکرات کرتے رہے اور رواں ہفتے ایک عبوری معاہدہ طے پایا جس کے نتیجے میں کشیدگی میں کمی لانے پر اتفاق کیا گیا ہے
کراچی اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ئی ایم ایف نے منی لانڈرنگ کے خلاف کلیدی پیشرفت پر پاکستان کی تعریف کی ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں فنانشل کرائم سمٹ کے دوسرے ایڈیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے باہر نے کے لیے ایف اے ٹی ایف اور ئی ایم ایف کے ستائشی کلمات ملک کے لیے بہت اہم ہیں مزیدپڑھیں اصلاحات سے معیشت پر مثبت اثرات نمودار ہورہے ہیں گورنر اسٹیٹ بینکگورنر اسٹیٹ بینک نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے خاتمے کے لیے حکومت اور دیگر تمام اداروں کی جانب سے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیارضا باقر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ ملک کے لیے سب سے بڑی تشویش ہے اور یہ اطمینان بخش بات ہے کہ نگراں ادارے دہشت گردی کی مالی اعانت روکنے کے لیے پاکستان کے کردار پر خوش ہیں اور ئی ایم ایف بھی اس پر پیش رفت سے خوش ہے انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک نے حکمت عملی کے تحت قوائد وضوابط میں ترمیم کی ہے جس کی وجہ سے دہشت گردی کی مالی اعانت پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے بہت سے اکاونٹس غیر فعال کردیے گئے رضا باقر کے مطابق تجارت سے وابستہ دہشت گردی کی مالی اعانت پاکستان میں ناممکن ہے اسی وجہ سےایف اے ٹی ایف اور ئی ایم ایف دونوں نے حکمت عملی کی توثیق کیمزیدپڑھیں روپے کی قدر پر نظر ہےزیادہ عدم استحکام ہوا تو مداخلت کریں گےگورنر اسٹیٹ بینکانہوں نے بتایا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر لانے کے لیے مزید کام جاری ہے اور تمام بینکوں کو انسداد منی لانڈرنگ کی جانب اپنی پیشرفت کو مزید بہتر بنانے کا مشورہ دیا گیا ان کا کہنا تھا کہ تجارت سے متعلق دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف نگرانی کر رہے ہیںگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ دہشت گردی کی مالی معاونت سے ملک بری طرح متاثر ہوا اور معیشت برباد ہوئی رضا باقر نے کہا کہ حکومت کاروبار کے لیے اچھا ماحول فراہم کرنے میں کوشاں ہے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے کے مقصد سے اقدامات اٹھائے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی نظام میں اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے اور شرح تبادلہ سے متعلق فیصلہ صحیح ثابت ہوا کہ اب اس محاذ پر استحکام واضح طور پر نظر تا ہےاسٹیٹ بینک کے گورنر نے دعوی کیا کہ لوگوں نے اپنے غیر ملکی کرنسی اکانٹس کو بچت میں تبدیل کردیا ہے جس سے معیشت کو فائدہ ہوایہ بھی پڑھیں ڈالر ملکی تاریخ کی بلندترین سطح 157 روپے تک پہنچ گیارضا باقر نے کہا کہ معیشت کی بحالی کے ثار دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ درمدات پر عائد پابندیاں ہستہ ہستہ ختم کی جارہی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ 50 فیصد پیشگی ادائیگی کی اجازت دینے کے فیصلے سے درمد کنندگان کی پریشانیوں کو دور کیا گیا اور اس سے معیشت کو فائدہ ہوگاواضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے 12 دسمبر کو مینوفیکچرنگ اداروں کو لیٹر کریڈٹ پر درمدات کی قیمت کا 50 فیصد تک پیشگی ادائیگی کرنے کی اجازت دی تھی اسٹیٹ بینک کے مطابق مذکورہ سہولت کے استعمال سے مینوفیکچرنگ ادارے پیشگی ادائیگی کرکے پلانٹ مشینری اسپیئر پارٹس اور خام مال وغیرہ درمد کرسکیں گے
اسلام باد حکومت نے پشاور سے طورخم جانے والے 48 کلومیٹر طویل سڑک منصوبے خیبر پاس اقتصادی راہداری کے پی ای سی کی تعمیر کے لیے عالمی بینک کے ساتھ 40 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے قرض کے معاہدہ پر دستخط کردیے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاشی امور ڈویژن ای اے ڈی کے سیکریٹری ڈاکٹر سید پرویز عباس اور ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پٹچھموتھو النگوان کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے مزیدپڑھیں وزیراعظم کا طور خم بارڈر کا دورہ اخری لمحات میں ملتویواضح رہے کہ سنٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی سی ڈی ڈبلیو پی نے منصوبے کی سخت مخالفت کی تھی کیونکہ پلاننگ کمیشن نے منصوبے پر نے والے تخمینے پر سوال اٹھائے تھےتاہم وزیراعظم کے مشیر کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے بیلنس پیمنٹ پشن کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبے کی منظوری دیای اے ڈی کے مطابق منصوبے میں پشاور سے طورخم تک 48 کلومیٹر طویل لین کی تعمیر شامل ہے اس منصوبے کے حوالے سے معاشی امور ڈویژن کا کہنا تھا کہ مذکورہ منصوبے کی تکیمل سے صوبہ خیبرپختونخوا میں معاشی اور علاقائی ترقی کو فروغ ملے گاسرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ منصوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پی پی پی اور نجی مالی معاونت سے اقتصادی سرگرمیوں مثلا اقتصادی زون اور ایکسپریس ویز کی تعمیرات پر غور کیا جائے گا اعلامیے کے مطابق منصوبے سے منسلک ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر اور اقتصادی زون سے نجی کاروباروں کو ایک مضبوط بنیاد ملے گیای اے ڈی کے عالمی خیبر پاس جنوبی اور وسطی ایشیا کو ملاتا ہے اور کئی برس سے تجارتی نقل حرکت میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے مزید کہا گیا کہ خیبر پاس کے ذریعے پشاور اور کابل کے درمیان ایکسپریس وے سینٹرل ایشیا ریجنل اکنامکس کارپوریشن کے کوریڈور اور کی نمائندگی کرتا ہے اس ضمن میں کہا گیا کہ کوریڈور پاکستان سے گزرے گی اور ڈیڈ لاک ممالک افغانستان تاجکستان ازبکستان اور بحیرہ عرب تک سان رسائی فراہم کرتا ہے کوریڈور یورپ مشرق وسطی اور روس تک رسائی فراہم کرتا ہے اور کے پی ای سی کوریڈور کے حصے پشاورطورخم ایکسپریس وے کے لیے مالی اعانت فراہم کرےگا علاوہ ازیں خیبر پاس کے ذریعے ایکسپریس وے علاقائی اور بین الاقوامی تجارت کے لیے ٹرانزٹ وقت اور اخراجات کو کم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا اور یہ کراچی لاہور اسلام باد پشاور ٹرانس پاکستان ایکسپریس وے سسٹم تک پھیلایا جائے گایہ بھی پڑھیں ایکنک اجلاس ایک کھرب 19 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوریمنصوبہ پشاور کابل دوشنبہ موٹروے کا اہم حصہ ہے جو ناصرف پاکستان میں افغانستان اور پاکستان کے مابین اقتصادی سرگرمیوں اور کمرشل ٹریفک کو فروغ دے گا بلکہ نجی شعبے کی بھی ترقی ہوگی توقع کی جارہی ہے کہ مذکورہ منصوبے سے خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ سے زائد ملازمت کے مواقع پیدا ہوں دوسری جانب سی ڈی ڈبلیو پی نے منصوبے کی لاگت کو 40 ارب روپے سے کم کر کے 37 ارب روپے کرنے کے باوجود اس پر سوال اٹھایا جبکہ ایک انتہائی اہم ذرائع نے مذکورہ منصوبے کو لاحاصل منصوبہ قرار دیاانہوں نے مزید کہا کہ مجوزہ سڑک طورخم پر ختم ہوگی اور اس سے گے کیا ہے جو اس منصوبے پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے علاوہ ازیں پلاننگ کمیشن نے مذکورہ منصوبے کو اس مرحلے میں معاشی طور پر لاحاصل قرار دے دیا پلاننگ کمیشن نے اکنیک کو بھیجی گئی سمری میں یہ نکتہ اٹھایا کہ افغانستان کی جانب سے طورخم تا کابل موٹر وے کی تعمیر پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے جبکہ پشاور سے دوشنبہ تک کابل کے راستے موٹروے کی تعمیر کا معاہدہ پاکستان افغانستان اور تاجکستان کے درمیان ہونا چاہیے علاوہ ازیں پلاننگ کمیشن نے تکنیکی اور معاشی بنیادوں پر اس منصوبے کی مخالفت کی اور کہا گیا کہ ٹریفک کی ڈیمانڈ یا ضرورت کے مطابق سڑک کو اپ گریڈ کیا جائےمزیدپڑھیں عمران خان کا دورہ ترکیاس ضمن میں کہا گیا کہ موجودہ پشاور یا طورخم دو لین سنگل کیریج وے میں روزانہ تقریبا ہزار 817 گاڑیاں وی پی ڈی چلتی ہیں جس میں 52 فیصد کار بھی شامل ہیں جبکہ صرف ایک ہزار 177 وی پی ڈی مال بردار گاڑیاں شامل ہیں علاوہ ازیں پلاننگ کمیشن نے بتایا کہ کابل اور اس کے بعد دوشنبہ تک سڑک کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہاں بہت کم ٹریفک ہے کمیشن نے کہا کہ اگر موجودہ سہولت کو ڈبل کردیا جاتا ہے جو کم لاگت کی تجویز ہے تو اس میں 50 ہزار وی پی ڈی کی سہولت ہوسکتی ہے اور اگلے کئی برس تک ٹریفک کی طلب کو پورا کیا جاسکتا ہے
اسلام اباد فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے کراچی میں موجود محکمہ تفتیش اور انٹیلی جنس نے بینک اکانٹس میں ارب روپے کی غیر قانونی منتقلی اور بغیر ٹیکس ادا کیے کوئٹہ میں اس رقم کے نکالے جانے کے ایک اور اسکینڈل سے پردہ اٹھادیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع سے ڈان کو معلوم ہوا کہ مذکورہ رقم کوئٹہ میں بینک اکانٹس میں جمع کروائی گئی تھیاس بارے میں محکمہ ٹیکس کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ایف بی ار نے ایک شخص کو شناخت کرلیا ہے جس کے نام پر اکانٹس کھولے اور اپریٹ کیے گئےیہ بھی پڑھیں خیبرپختونخوا میں بینکوں سے 20 ارب روپے کے غیر قانونی لین دین کا انکشاف انہوں نے مزید بتایا کہ کوئٹہ کے بینک اکانٹس سے رقم مالاکنڈ ڈویژن کے علاقے بٹخیلہ کے اکانٹس میں منتقل کی گئی جو سال 2014 سے 2018 تک خیبرپختونخوا کا ٹیکس سے مستثنی علاقہ تھامحکمہ ٹیکس کے عہدیدار نے بتایا کہ کراچی سے کوئٹہ اور مالاکنڈ میں اب تک ایسے اکانٹس کی نشاندہی ہوئی ہے جو ٹیکس چوری اور ذرائع امدن چھپانے کے لیے باہم منسلک تھےاس سے قبل محکمہ انٹیلیجنس نے بینک اکانٹس میں 20 ارب روپے کی غیر قانونی منتقلی اور ٹیکس ادا کیے بغیر اسے مالاکنڈ میں نکالے جانے کے اسکینڈل سے پردہ اٹھایا تھامزید پڑھیں ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایف بی ار کی بڑی کارروائی کا اغازتازہ برامدگی سے بینک اکانٹس میں غیر قانونی طور پر منتقل کی گئی اور نکالی گئی کل رقم 25 ارب روپے سے زائد تک جا پہنچی ہےعہدیدار کے مطابق محکمہ ٹیکس انٹیلیجنس اس نتیجے پر پہنچا کہ رقم کی منتقلی کا مقصد ٹیکس سے بچنے کے لیے دولت کو ادھر سے ادھر بھیجنا تھاان کا کہنا تھا کہ ایف بی ار اس نیٹ ورک سے منسلک دیگر ملزمان کی نشاندہی کرنے کے لیے مزید تحقیقات کر رہا ہےاس ضمن میں محکمہ ٹیکس ان ملزمان سے ذرائع امدن کی تفصیلات طلب کرے گا جبکہ یہ بات بھی سامنے ائی تھی کہ ان افراد کا ملک کے ٹیکس گوشواروں میں اندراج نہیں اور انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ میں ان افراد کا کوئی ریکارڈ بھی میسر نہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ منتقل کی گئی دولت ظاہر ہی نہیں کی گئی تھییہ بھی پڑھیں صنعت کار ٹیکس چوری کے لیے جعلی اکانٹس استعمال کرنے لگےڈائریکٹریٹ اف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن کے باضابطہ بیان کےمطابق غیر قانونی اور ٹیکس چوری کی رقم دور دراز اور ٹیکس سے مستثنی علاقوں کے بینک اکانٹس میں جمع کروائی گئی تاکہ امدنی کا ذریعہ اور مجرمان کی شناخت پوشیدہ رہے
اسلام اباد وفاقی بورڈ ریونیو ایف بی کے کراچی میں موجود شعبہ تفتیش اور انٹیلیجنس نے خیبرپختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن میں بینک اکانٹس میں بغیر ٹیکس کی ادائیگی کے غیر قانونی طریقے سے 20 ارب روپے منتقل کرنے اور نکالنے کے اسکینڈل سے پردہ اٹھادیاٹیکس چوری کی رقم مالاکنڈ ڈویژن میں ہی بٹخیلہ بونیر اور سوات کے علاقوں میں دیگر بینک اکانٹس میں منتقل کی گئی جو سال 2014 سے 2018 تک خیبرپختونخوا کا ٹیکس سے مستثنی علاقہ تھاٹیکس انٹیلیجنس ڈیپارٹمنٹ نے مذکورہ اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ایف ائی ار بھی درج کردی ہےیہ بھی پڑھیں ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایف بی ار کی بڑی کارروائی کا اغازمحکمے کے باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ لین دین کے طریقہ کار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان اکانٹس میں رقم بغیر کسی معاشی جواز کے رکھی گئی جسے متعدد مرتبہ جمع کروایا اور نقدی کی صورت میں نکالا گیاابتدائی تحقیقات سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ رقم قسم کے معاملات میں منتقل کی گئی جس میں 10 سے 15 افراد ملوث تھے تاہم ذرائع نے ٹیکس چوری اور اسکینڈل میں ملوث افراد کے نام نہیں بتائےذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ان افراد کے خلاف اب تک صرف یہ کارروائی کی گئی کہ ان کی جائیدادیں اور بینک اکانٹس منسلک کردیے گئے ایف بی ار معاملے کی مزید تحقیقات کررہا ہے لیکن ملزمان پہلے ہی ضمانت پر ہیںمزید پڑھیں صنعت کار ٹیکس چوری کے لیے جعلی اکانٹس استعمال کرنے لگے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ اس نتیجے پر پہنچا کہ رقم کی منتقلی کا مقصد ٹیکس سے بچنے کے لیے دولت کو ادھر سے ادھر بھیجنا تھا ان لوگوں کے خلاف ٹیکس چوری ثابت ہوئی ہے اور اس ضمن میں تحقیقات اگلے مراحل میں ہےکچھ کیسز میں ٹیکس چوروں نے افسران کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات رکوادی تھیں جسے بالاخر عدالت نے اس درخواست پر بحال کیا کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گرد کے لیے مالی معانت کے کیسز میں استثنی نہیں دیا جاسکتا حتی کہ خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں سابق وفاق کے زیر انتظام فاٹا اور صوبے کے زیر انتظام قبائلی علاقے پاٹا میں بھی نہیںبعدازاں جب عدالت نے حکم امتناع واپس لے لیا تو اب ٹیکس ڈیپارٹمنٹ ان باقی افراد سے امدن کے ذرائع کی تفصیلات حاصل کرے گا تاہم یہ بات سامنے ائی کہ ان افراد نے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ تعاون نہیں کیا اور اس سے قبل بھیجےگئے متعدد نوٹسز پر معلومات فراہم نہیں کیںیہ بھی پڑھیں کرپشن کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی ہوگی وزیراعظم کا قوم کے نام پیغام ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے پاس بھی ان افراد کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں جس کا مطلب ہے کہ منتقل کی جانے والی رقم کو ظاہر ہی نہیں کیا گیا تھاان کا مزید کہنا تھا کہ بینک سے نقدی کی صورت میں نکالی گئی رقم کے استعمال کے بارے میں جاننے کے لیے بھی ایف بی ار نے تحقیقات کا اغاز کردیا ہے اور اب ایجنسی اس بات کا تعین کرے گی کہ ایا یہ رقم منی لانڈرنگ یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت سے حاصل کی گئی اس سلسلے میں ادارے نے اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث افراد سے رابطہ کرلیا ہےدوسری جانب ڈائریکٹریٹ اف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن نے ایک بیان کے ذریعے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ غیر قانونی اور ٹیکس چوری کی رقم دور دراز اور ٹیکس سے مستثنی علاقوں کے بینک اکانٹس میں جمع کروائی گئی تاکہ امدنی کا ذریعہ اور مجرمان کی شناخت پوشیدہ رہےیہ خبر 13 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد اسٹیٹ بینک اف پاکستان ایس بی پی نے تصدیق کی ہے کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی این سی اے کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض حسین کے اہلخانہ کے ساتھ ہونے والے تصفیے کے نتیجے میں 19 کروڑ پانڈز نیشنل بینک اف پاکستان کو موصول ہوگئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ایس بی پی کے ڈپٹی گورنر جمیل احمد نے بتایا کہ نیشنل بینک کو رقم موصول ہوگئی ہے لیکن اس رقم کو کس اکانٹ میں رکھا جائے گا یہ فیصلہ حکومت پاکستان کرے گیاس اعلان سے قبل کمیٹی اجلاس میں شدید بحث مباحثہ ہوا اجلاس کی سربراہی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کی جنہوں نے کمیٹی اراکین کی جانب سے اٹھائے جانے والے متعدد سولات کے جواب دینے کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کو ائندہ اجلاس میں پیش ہونے کی ہدایت کییہ بھی پڑھیں برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض کی جائیداد کا قبضہ حاصل کرلیا تاہم وزارت خزانہ کے ترجمان عمر حمید خان بھی یہ بتانے کے لیے دستیاب نہیں تھے کہ این سی اے سے موصول شدہ فنڈز کس اکانٹ میں رکھے جائیں گےدوسری جانب ایک سینیئر عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت خزانہ کو فنڈز اس کا ماخذ اور اس کی نوعیت کے بارے میں کچھ علم نہیں سوائے اس بات کے کہ رقم اسلام اباد کی سپریم کورٹ میں موجود نیشنل بینک کی برانچ میں موصول ہوئی ہےواضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ مذکورہ رقم سپریم کورٹ کے نیشنل بینک میں موجود اکانٹ میں متقل کی جائے گی اور وفاقی حکومت نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ یہ رقم عوام کی فلاح بہبود پر خرچ کرنے کے لیے حکومت کے اکانٹ میں منتقل کی جائےکمیٹی اجلاس میں یہ معاملہ اس وقت زیر بحث ایا کہ جب مسلم لیگ کے رہنما مشاہداللہ خان نے پوچھا کہ اگر این سی اے سے کسی جرم کے تصفیے کی صورت میں رقم موصول ہورہی ہے تو وہ ریاست پاکستان کے اکانٹ نمبر ایک میں جمع کروانے کے بجائے سپریم کورٹ یا ایس بی پی کے پاس کیوں جارہی ہےمزید پڑھیں ملک ریاض کا این سی اے سے تصفیہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا برطانیہ سے شفافیت کا مطالبہاس کے جواب میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے کا اس رقم سے کوئی لینا دینا نہیں اس معاملے کے بارے میں حکومت سے سوال کرنا چاہیے تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق ضرور کردی کہ رقم براہ راست نیشنل بینک کو موصول ہوئیدوران اجلاس سینیٹر طلحہ محمود نے سوال کیا کہ کیا رقم کا ہر غیر ملکی لین دین مرکزی بینک سے کرنا اور اس کو اگاہ کرنا ضروری نہیں جب اس کا تعلق ریاست پاکستان سے ہوڈپٹی گورنر ایس بی پی جمیل احمد نے بتایا کہ بینکوں کے ذریعے لین دین ہوسکتا ہے جس کے بارے میں عمومی طور پر مرکزی بینک کو اگاہ کرنا ضروری ہے تاہم اس قسم کے کیسز میں ایس بی پی کو اگاہ نہیں بھی کیا جاتا کہ رقم کس اکانٹ میں رکھی گئی ہے اور ہم اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتاسکتےیہ بھی پڑھیں تصفیے سے حاصل 19کروڑ پانڈ سماجی بہبود کیلئے استعمال ہوں گےاس پر سینیٹرز طلحہ محمود میاں عتیق شیخ اور دلاور خان نے کہا کہ کسی ادارے کی جانب سے پارلیمنٹ کو معلومات فراہم کرنے سے انکار ناقابل قبول ہے اور اس حوالے سے وہ تحریک استحقاق بھی پیش کرسکتے ہیں کیوں کہ تمام ادارے محکمے اور ایجنسیاں اس بات کی پابند ہیں کہ ہر بات اور ہر چیز کی تفصیلات پارلیمانی کمیٹیوں کو فراہم کریںاس ضمن میں وزارت قانون کے نمائندے نے بتایا کہ معلومات کے حق کے قانون کے تحت بھی ہر ادارہ محکمہ کسی حد تک ہر قسم کی تفصیلات عوام کو بتانے کا پابند ہے اور پارلیمنٹ سب سے مقدم ادارہ ہے لہذا تمام ادارے پوچھے جانے پر اسے معلومات فراہم کریں گے19 کروڑ پانڈ کا تصفیہواضح رہے کہ دسمبر کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی این سی اے نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خاندان کے ساتھ 19 کروڑ پانڈ کی رقم یا اثاثوں کی فراہمی کے عوض تصفیہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھیاین سی اے نے 19 کروڑ پانڈ کے تصفیے کی پیشکش قبول کی تھی جس میں برطانیہ کی جائیداد میں لندن کے ون ہائیڈ پارک پلیس نامی عمارت کا ایک اپارٹمنٹ ڈبلیو 22 ایل ایچ شامل ہے جس کی مالیت تقریبا کروڑ پانڈز ہے جبکہ منجمد اکانٹس میں موجود تمام فنڈز شامل ہیںایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 19 کروڑ پانڈ کی رقم یا اثاثوں کی فراہمی کے عوض تصفیہ پاکستانی شہری ملک ریاض حسین کے حوالے سے این سی اے کی تحقیقات کے نتیجے میں کیا جائے گا جو پاکستان کے نجی شعبے کی اہم ترین کاروباری شخصیت ہیںمزید پڑھیں برطانیہ نیشنل کرائم ایجنسی ملک ریاض سے 19 کروڑ پانڈ کے تصفیے پر رضامنداس ضمن میں وزیراعظم کے معاون خصوسی شہزاد اکبر نے بھی تصفیے کی شرائط بتانے سے گریز کیا اور کہا تھا کہ حکومت رازداری کے معاہدے کے پابند ہےنیشنل کرائم ایجنسی کے بیان میں کہا تھا گیا کہ اگست 2019 میں لگ بھگ 12 کروڑ پانڈز فنڈز کے حوالے سے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت سے اکانٹس منجمد کرنے کے احکامات حاصل کیے گئے تھےبیان کے مطابق اکانٹس منجمد کرنے کے یہ احکامات دسمبر 2018 میں کروڑ پانڈز کے حوالے سے اسی تحقیقات سے منسلک احکامات کے بعد حاصل کیے گئے تھے جبکہ اکانٹس منجمد کرنے کے تمام احکامات برطانوی بینک اکانٹس میں موجود رقم سے متعلق تھے
اسلام باد رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں ملک کا تجارتی خسارہ 3304 فیصد کم ہوگیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان محکمہ شماریات پی بی ایس کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق اس کمی کی بڑی وجہ درمدات میں دو عددی ڈبل ڈیجٹ کمی کے ساتھ ساتھ برمدی رقم میں معمولی اضافہ شامل ہےاس کے علاوہ حکومت کی جانب سے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دبا اور مجموعی طلب میں کمی کے سلسلے میں درمد کو کم کرنے کے حکومتی اصلاحی اقدامات شامل ہیںمزید پڑھیں ماہ میں تجارتی خسارے میں 34 فیصد کمیاعداد شمار کو دیکھیں تو جولائی سے نومبر میں تجارتی فرق ارب 66 کروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 14 ارب 43 کروڑ ڈالر تھا ماہانہ بنیادوں پر خسارے میں 2965 فیصد کمی ہوئی اور یہ نومبر میں ایک ارب 92 کروڑ ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے اسی ماہ میں ارب 74 کروڑ ڈالر تھاادھر وزارت تجارت نے اندازہ لگایا ہے کہ رواں مالی سال میں تجارتی خسارہ گزشتہ مالی سال کے 31 ارب ڈالر سے کم ہوکر 12 سے 19 ارب ڈالر رہ سکتا ہےمذکورہ اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں درمدات 19 ارب 21 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 23 ارب 54 کروڑ روپے کے مقابلے میں 1841 فیصد کم ہوئیاسی طرح نومبر میں درمدی اشیا کی قدر میں 1399 فیصد کمی دیکھی گئی اور یہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے ارب 58 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ارب 94 کروڑ ڈالر رہیاس کے برعکس جولائی سے نومبر میں برمدات 479 فیصد بڑھ کر ارب 54 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب 10 کروڑ ڈالر تھیتاہم یہ اعداد شمار اتنے حوصلہ افزا نہیں کیونکہ برمد جسے گزشتہ کچھ ماہ میں مختلف کرنسی گراوٹ کی وجہ سے زیادہ بڑھنا چاہیے تھا وہ اس طرح نہیں بڑھ سکییہ بھی پڑھیں ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 38 فیصد کمیاگر ماہانہ بنیادوں پر برمدات کو دیکھیں تو یہ نومبر میں 953 فیصد بڑھ کر ارب ایک کروڑ ڈالر پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں ایک ارب 83 کروڑ ڈالر تھیحکومت نے رواں مالی سال کے دوران برمدات کا ہدف گزشتہ مالی سال کے 24 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالررکھا گیاواضح رہے کہ بجٹ 202019 میں حکومت نے برمدی مصنوعات میں استعمال ہونے والے خام مال اور نیم تیار مصنوعات کو تمام کسٹم ڈیوٹی سے مستثنی کردیا تھا اس کے علاوہ حکومت نے برمدی شعبے کو سیلز ٹیکس ریٹرن فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا
وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں میں روس کی شمولیت دونوں ممالک روس اور پاکستان کے مشترکہ مفاد میں ہےاسلام اباد میں روس کے وزیر تجارت دنیس مانتوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماد اظہر نے ریلوے کے شعبے میں تعاون پر خصوصی طور پر روشنی ڈالیانہوں نے کہا کہ روس ریلویز سے متعلق پرزہ جات یورپ کو برامد کرتا ہے دوسری جانب پاکستان کی ورک شاپس فرسودہ ہیں اور انہیں اپ گریڈ کی اشد ضرورت ہے اور پاکستان ایک ہی جیسے منصوبوں میں روس کے ساتھ شراکت داری سے بہت زیادہ فواد حاصل کرسکتا ہےمزید پڑھیں روس کا پاکستان سے مسئلہ کشمیر کے دو طرفہ حل پر زورحماد اظہر نے مزید کہا کہ اس میں بہت سے سبق ہیں جنہیں یاد رکھنے کی ضرورت ہے جبکہ ٹیکنالوجی منتقل ہوسکتی ہے ہم اپنے لوکوموٹو اور گاڑیوں کی پیداوار کو بہتر بنا سکتے ہیں یہ سب روس کے ساتھ شراکت داری کی صورت ہی میں ہوسکتا ہے اور ہم اس کے منتظر ہیںگڈو پاور پلانٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے روس کے ساتھ باہمی تعلقات کی طویل تاریخ موجود ہے اس وقت توانائی کے منصوبے اہم تھےہم حکومت یقین رکھتی ہے کہ جب توانائی کے نئے منصوبوں اور موجودہ منصوبوں کی اپ گریڈنگ کی بات کی جائے تو روس کو ہماری اور خطے کی توانائی کی ضرروت کے بارے میں باخوبی علم ہےدوسری جانب اس حوالے سے ریڈیو پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دفتر خارجہ میں پاکستان اور روس کی حکومتوں کے درمیان قائم کمیشن کا چھٹا اجلاس منعقد ہوایہ بھی پڑھیں پاکستان اور روس کے درمیان مشترکہ فوجی تربیت کے معاہدے پر دستخطبعد ازاں جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور نے روسی وفد کو پاکستان میں ہونے والی حالیہ معاشی پیش رفت کے بارے میں اگاہ کیا اور ملک کی جانب سے اقتصادی اشاریوں میں بہتری پر روشنی ڈالی دونوں جانب سے متعدد شعبوں خصوصی طور پر توانائی تجارت ٹرانسپورٹ ریلوے زراعت اور سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق مستقبل میں تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اس کے علاوہ پاکستان پر سے زرعی اجناس چاول اور الو کی برامدات پر عائد پابندی کو عارضی طور پر ہٹانے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئیاس کے ساتھ ساتھ دونوں جانب سے بہتر تعاون سے دو طرفہ تجارت اور تجارتی کارروائیوں میں اضافے پر بھی اتفاق کیا گیا
کراچی رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں کاروں کی مجموعی فروخت 44 فیصد کم ہوکر 49 ہزار 110 یونٹ ہوگئی جبکہ ویگن بولان ٹویوٹا کرولا اور ہونڈا سوکسٹی کی طلب میں تقریبا 35 سے 75 فیصد کمی دیکھنے میں ئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹو سیکٹر میں مزید خراب صورتحال یہ پیش ئی کہ میسے فرگیوسن ٹریکٹر کی اسمبلر ملت ٹریکٹر لمیٹڈ ایم ٹی ایل نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس کو بتایا کہ کمپنی 11 دسمبر سے جنوری 2020 تک پیداوار روک دے گی جبکہ پیدواری پریشن کا دوبارہ غا جنوری 2020 سے ہوگاجولائی سے نومبر کے دوران ایم ٹی ایل کی فروخت 48 فیصد کم ہوکر ہزار 223 یونٹس رہنے پر یہ فیصلہ کیا گیااس حوالے سے لاہورسے تعلق رکھنے والی ایم ٹی ایل کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ نومبر میں کمپنی میں ہر ہفتے غیر پیداوری دن این پی ڈیز رہے لیکن بکنگ رڈرز میں کمی کی وجہ سے کمپنی نے اپنے پریشنز کو 20 روز سے زائد کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیامزید پڑھیں رواں مالی سال پہلی سہ ماہی کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمیانہوں نے کہا کہ کمپنی کے ملک بھر میں 3ہزار سے زائد غیر فروخت شدہ یونٹس موجود ہیں جبکہ ہم نے اپنے ریگولر ورکرز اور اسٹافرز کو جبری رخصت پر بھی بھیج دیا ہےتاہم فی ایٹ ٹریکٹر کے اسمبلر الغازی ٹریکٹرز کی فروخت بھی 27 فیصد کم ہوکر ہزار 741 یونٹس ہوگئیکاروں کی بات کریں تو سوزوکی ویگن اور ہونڈا سوکسٹی کی فروخت بالترتیب 75 فیصد کم ہوکر ہزار 339 اور 70 فیصد کم ہوکر ہزار 35 یونٹس ہوگئی جبکہ ٹویوٹا کرولا اور سوزوکی سوئفٹ کی فروخت بھی بالرتیب 59 اور 60 فیصد کمی سے ہزار 657 اور 859 یونٹس ہوگئیپاکستان ٹوموٹو مینوفکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعداد شمار کے مطابق سوزوکی کلٹس اور بولان کی فروخت بالترتیب 35 اور 70 فیصد کم ہوکر ہزار 691 اور ایک ہزار 949 یونٹس رہ گئی جبکہ نومبر میں مجموعی طور پر کاروں کی فروخت اکتوبر کے ہزار 569 یونٹس کے مقابلے میں ہزار 524 یونٹس پر موجود تھیدوسری جانب انڈس موٹر کمپنی کی جانب سے کمرشل بینکوں کے ساتھ مل کر کار فائننسنگ کے ذریعے دی جانے والی مختلف رعایتی اسکیموں کے اعلان سے نومبر میں ٹویوٹا کرولا کی فروخت میں اضافہ ہوا اور یہ اکتوبر کے ایک ہزار 982 یونٹس کے مقابلے میں ہزار 172 یونٹس رہییہی رجحان نومبر میں ویگن میں بھی دیکھا گیا اور اس کی فروخٹ اکتوبر میں 530 یونٹس سے 641 یونٹس تک پہنچ گئیتاہم نومبر میں لٹو 660 سی سی خریداروں کو متاثر کرنے میں بظاہر ناکام رہی اور اس کی فروخت اکتوبر کے ہزار 48 یونٹس کے مقابلے میں ہزار 967 یونٹس تک ہوگئیاس کے برعکس نومبر میں ہونڈا سوکسٹی سوئفٹ کرولا ویگن اور بولان کی فروخت بحال ہوئی لیکن لٹو کے ساتھ کلٹس کے ماڈلز کی فروخت میں واضح کمی سے نومبر کے مہنے میں کاروں کی مجموعی فروخت پر منفی اثر پڑاعلاوہ ازیں ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ کی ڈیلرشپ نیٹ ورک میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ نومبر کے دن کے مقابلے میں دسمبر میں کمپنی صرف دن کام کرے گی جس کی وجہ غیرفروخت شدہ ماڈلز اور فروخت میں کمی ہےیہ بھی پڑھیں ماہ میں کاروں کی فروخت میں 44 فیصد کمیادھر عام طور پر ملک میں تجارت اور تجارتی سرگرمیوں میں بیرومیٹر سمجھی جانے والی ٹرکس کی فروخت میں بھی گزشتہ ماہ میں 51 فیصد کمی ہوئی اور یہ ایک ہزار 440 یونٹس پر گئی جبکہ بس کی فروخت میں 17 فیصد کمی ہوئی اور یہ 312 یونٹس ریکارڈ کی گئیاس کے علاوہ ٹو وہیلر کے شعبے میں ہونڈا کی فروخت فیصد کم ہو کر لاکھ 30 ہزار 143 یونٹس جبکہ سوزوکی کی فروخت فیصد کمی سے ہزار 967 یونٹس رہی اس کے ساتھ ساتھ یاماہا کی فروخت تھوڑی سی بڑھتی اور یہ 10 ہزار 711 یونٹس تک رہیملک کے دوسرے بڑے بائیک اسمبلر یونائیٹڈ ٹو موٹرسائیکل کی فروخت میں 19 فیصد کمی ئی اور یہ ایک لاکھ 44 ہزار 294 یونٹس رہی جبکہ روڈ پرنس موٹرسائیکل کی فروخت مالی سال 19 کے ماہ کے 79 ہزار 625 یونٹس کے مقابلے میں رواں مالی سال میں 53 ہزار 889 یونٹس پر موجود رہی
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترسیلات زر نومبر کے دوران 935 فیصد اضافے کے ساتھ ایک ارب 81 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہی جو مالی سال 2019 کے اسی مہینے میں ایک ارب 66 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھی تاہم ماہانہ بنیاد پر غیر ملکی مدنی میں 905 فیصد یعنی 18 کروڑ 10 ہزار ڈالر کمی واقع ہوئی جبکہ رواں سال اکتوبر میں یہ2 ارب ڈالر تھی مزیدپڑھیں ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقیداسی طرح رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران غیر ملکی مدنی ارب 29 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہنے کی وجہ سے ترسیلات زر میں 018 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصہ میں یہ ارب 28 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھی سعودی عرب جو غیر ملکی مدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے وہاں سے ترسیلات زر میں اس میں معمولی کمی دیکھنے میں ئی اور جولائی تا نومبر کے دوران ترسیلات زر 036 فیصد کم ہوکر ارب 14 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگئیں جبکہ مالی 2019 کے پانچ ماہ میں یہ ارب 15 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھی اس کے علاوہ امریکا اور برطانیہ سے ترسیلات زر میں مالی سال 2020 کے ماہ میں کمی ئی اور یہ بالترتیب 3307 فیصد اور 1805 فیصد سے 525 فیصد اور 358 فیصد پر گئیتاہم امریکا سے مدنی مالی سال 2019 کے جولائی سے نومبر کے 2019 کے ارب 45 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 53 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئییہ بھی پڑھیں رواں مالی سال 11 ماہ میں ترسیلات زر 10 فیصد بڑھ کر 20 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیںاسی طرح برطانیہ سے ایک ارب 42 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر ریکارڈ کی گئیں جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں ارب 37 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھیں علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر دوسرے نمبر پر موصول ہوئیں تاہم اس میں 37 فیصد کمی سے یہ ایک ارب 92 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جو مالی سال 192018 کے پانچ مہینوں میں ایک ارب 99 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھی جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 13 فیصد اضافہ ہوا تھا نومبر کے اعدادوشمار میں سرفہرست ممالک سے مایوس کن اعداد شمار بشمول سالانہ اور ماہانہ بنیادوں پر کمی دیکھنے میں ئی اکتوبر میں سعودی عرب سے ترسیلات زر46 کروڑ 81 لاکھ 80 ہزار ڈالر سے کم ہو کر 40 کروڑ 78 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہی اسی طرح امریکا سے 32 کروڑ 23 لاکھ 80 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 29 کروڑ 86 لاکھ ڈالر موصول ہوئےعلاوہ ازیں متحدہ عرب امارات سے 39 کروڑ 89 لاکھ 60 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 38 کروڑ 37 لاکھ ڈالر ئے جبکہ برطانیہ سے 32 کروڑ 86 لاکھ 90 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 28 کروڑ 55 لاکھ 60 ہزار ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیںیہ بھی پڑھیں ترسیلات زر میں 845 فیصد اضافہ 17 ارب ڈالر سے متجاوزخلیج تعاون کونسل کے دیگر ممالک کی طرف سے نے والی مدنی میں معمولی اضافہ دیکھا گیا کیونکہ مالی سال جولائی تا نومبر کے دوران غیر ملکی مدنی 028 فیصد بڑھ کر 88 کروڑ 34 لاکھ 50 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی مہینوں میں 88 کروڑ 13 لاکھ 40 ہزار ڈالر تھی اسی طرح ملائیشیا سے نے والی مدنی میں معمولی 096 فیصد ہوا جو 65 کروڑ 80 لاکھ 40 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 66 کروڑ 40 لاکھ 30 ہزار ریکارڈ کی گئی انہی اعداد شمار میں بتایا گیا کہ مالی سال 182017 کے اسی عرصے میں اس میں 64 فیصد کا زبردست اضافہ دیکھا گیا تھایہ خبر 11 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی سٹی بینک پاکستان کی سینئر منیجمنٹ نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہوئے اس کی سمت کو درست قرار دیا ہےڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سٹی بینک پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر ندیم لودھی نے حکومت کی جانب سے معاشی استحکام کے اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ٹیکس جی ڈی پی کے کم تناسب کے حل کی کوششوں سے معاشی انتظام میں ایک مثالی تبدیلی دیکھ رہے ہیں جبکہ مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ ایسکچینج ریٹ کے اقدام سے سرمایہ کار کا اعتماد بحال ہونے میں مدد ملی ہےکراچی میں سٹی بینک پاکستان کے ہیڈکوارٹرز میں منیجنگ ڈائریکٹر ندیم لودھی نے اپنی سینئر ٹیم کے ہمراہ بزنس رپورٹرز سے بات چیت کی مزید پڑھیں حکومت کی معاشی پالیسیاں غریب عوام کیلئے ٹھیک نہیں پی ٹی ائی رکن اسمبلیاس موقع پر ان کی ٹیم نے اتفاق کیا کہ حکومت نے اپنی معاشی پالیسیوں کی درست سمت طے کی ہے اور اگر وہ ڈگمگائے بغیر اس پر قائم رہتی ہے تو اس کا بہت زیادہ فائدہ ہوگا ندیم لودھی نے کہا کہ مہنگائی پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے شرح سود زیادہ رہنی چاہیے ٹیکس بیس کو وسیع کرنا جبکہ شرح مبادلہ کا تعین مارکیٹ کی مناسبت سے جاری رکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہم شرح سود کے ساتھ انتہائی سخت طریقے سے چل رہے ہیں ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور رعایت کی شرح کے درمیان خلا کم ہوتا جارہا ہے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے سے کام متاثر ہونے سے متتعلق سوال پر ندیم لودھی اور معیز حسین علی نے گزشتہ 12 ماہ سے زائد عرصے میں ایف اے ٹی ایف کی منی لانڈرنگ کے خاتمے سے متعلق اقدامات کی فہرست پر حکومتی پیش رفت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایف اے ٹی ایف کو غیر مادی خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں معیز حسین علی نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف سے خطرے کی سطح اتنی زیادہ نہیں ہے یہ بھی پڑھیں پاکستان فروری 2020 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رہے گاانہوں نے اگلے برس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل رکھنے جانے کا امکان ظاہر کیا اور مزید کہا کہ ملک کو مکمل طور پر بلیک لسٹ کرنا خطرے کی وہ نوعیت ہے جس کے ہونے کا امکان مشکل ہے معیز حسین نے کہا کہ ہم اسی الرٹ کی سطح پر کام کرتے ہیں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے گرے لسٹ میں شامل کرنے سے ہمارا کاروبار ہمارے کلائنٹس متاثر نہیں ہوئےانہوں نے مزید کہا کہ سرکاری کاغذوں میں غیرملکی سرمایہ کاری خاص طور پر قلیل المدتی بلز اس بات کا ثبوت ہیں کہ سرمایہ کار ایف اے ٹی ایف کے اگلے جائزے کو کسی خاطر میں نہیں لارہے
حکومت پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی کے درمیان بجٹ معاونت فنڈ اور اصلاحات کے لیے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر مالیت کے قرض کے معاہدے پر دستخظ ہوگئےاس حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق اقتصادی امور ڈویژن کے سیکریٹری سید پرویز عباس اور اے بی ڈی کی کنٹری ڈائریکٹر ژیاہانگ یانگ نے ایک تقریب کے دوران دستخط کیے اس موقع پر وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر بھی موجود تھےیہاں یہ بات یاد رہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے گزشتہ ہفتے اس قرض کی منظوری دی تھیمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 27ارب ڈالر قرض دینے کا اعلاناعلامیے میں کہا گیا کہ معاہدے کے تحت اے ڈی بی نے اقتصادی استحکام پروگرام کے لیے ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کا عہد کیا ہے جس کا مقصدف تبادلے کی شرح کے انتظام کو بہتر بنانا عوامی مالیاتی نظام کو مضبوط کرنا قلیل سرکای وسائل کی مختص کارکردگی کو بحال کرنا اور معاشی استحکام کے اقدامات کے معاشرتی اثرات کو کم کرنا ہےاس ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے مجموعی قرض میں سے 30 کروڑ ڈالر توانائی کے شعبے اور مالی استحکام کے پروگرام کے لیے رکھے گئے ہیںجس کا مقصد ملک میں توانائی کی کمی سمیت اس شعبے میں پالیسی سے متعلق کمیوں کو دور کرنا ہےمعاہدے پر دستخط کی تقریب کے دوران حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پالیسی پر مبنی قرض سے نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ حکومت کو اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرمد کے لیے مالی تقویت بھی فراہم کرے گااس موقع پر ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ژیاہانگ یانگ کا کہنا تھا کہ اے ڈی بی پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے اور بیرونی اقتصادی خطرے کو کم کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر مالی مدد کے لیے پرعزم ہےانہوں نے پاکستانکے ساتھ اپنی شراکت داری کو وسیع کرنے اور مزید مضبوط کرنے کے بینک کے عزم کو دہرایایہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرض منظور کردیا واضح رہے کہ ستمبر میں جاری ایک رپورٹ میں اے ڈی بی نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ملکی معیشت گزشتہ سال کے مقابلے میں سست روی کا شکار رہے گی جبکہ مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 28 فیصد ہوگیرپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مالی سال 2019 کے دوران پاکستان میں معاشی نمو کم ہوئی ہے یہ پالیسی غیر یقینی صورتحال اور مستقل معاشی عدم توازن کے درمیان کم سرمایہ کاری کی عکاسی کرتی ہےرپورٹ میں روشنی ڈالی گئی تھی کہ بڑھتی افراط زر بنیادی طور پر کرنسی کی گراوٹ اور گھریلو گیس کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کی عکاسی کرتی ہے
اسلام اباد رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں چاروں صوبوں نے مل کر2 کھرب ارب روپے کی رقم وفاقی کو فراہم کی ہے تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کے ساتھ مقرر کیے گئے مالیاتی اہداف پورے کیے جاسکیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ صوبوں نے وفاق کی جانب سے تقسیم کیے جانے والے فنڈز میں سے عوام کی فلاح بہبود کے لیے ایک چوتھائی 25 فیصد سے زائد رقم استعمال نہیں کیاس طرح صوبوں نے مالی سال 202019 کی پہلی سہ ماہیجولائی سے ستمبر میں وفاق کو واپس کیے جانے والے فنڈز کے حوالے سے غیر معمولی کارکردگی دکھاتے ہوئے کھرب ارب روپے واپس کردیے جو سالانہ ہدف کھرب 23 ارب روپے کا 48 فیصد ہےیہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف پروگرام اگلے سال کھربوں روپے کے مزید ٹیکس لگائے جائیں گے وزارت خزانہ کے اعداد شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں صوبوں کی مجموعی امدن کھرب 91 ارب روپے تھی جس میں فیڈرل ریونیو کی مد میں ان کا مشترکہ حصہ کھرب 12 ارب 50 کروڑ روپے ہے جبکہ صوبائی ٹیکسز کھرب ارب 50 کروڑ روپے ہیںاس کے برخلاف صوبوں نے صرف کھرب 89 ارب روپے خرچ کیے جبکہ کھرب ارب وفاق کو دیے گئے لیکن صوبائی حکومتوں نے اپنے ترقیاتی کاموں پر صرف 70 ارب روپے خرچ کیےاس طرح صوبوں کو دستیاب امدن میں سے ترقیاتی کاموں پر اخراجات کی شرح محض فیصد رہیاعداد شمار کو دیکھیں تو پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی یا اس کی اتحادی جماعتوں کی صوبائی حکومتوں نے ترقیاتی اخراجات کی مد میں زیادہ کفایت شعاری سے کام لیا اور وفاق کے ساتھ زیادہ سے زیادہ مالی تعاون کیامزید پڑھیں ائی ایم ایف کا پاکستان سے التوا کا شکار ساختی اصلاحات کرنے کا مطالبہ مثال کے طور پر پنجاب نے کھرب 66 ارب روپے کی مجموعی امدن کا 21 فیصد یعنی 75 ارب 40 کروڑ روپے وفاق کو دیے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر 12 فیصد سے بھی کم 43 ارب روپے خرچ کیےدوسری جانب حکومت خیبرپختونخوا نے اپنی کل امدن ایک کھرب 41 ارب روپے کا 38 فیصد یا ایک تہائی سے زائد 54 ارب روپے استعمال ہی نہیں کیے جبکہ اس امدن کا فیصد سے بھی کم حصہ تقریبا ارب 40 کروڑ روپے شہریوں کی فلاح بہبود کے لیے استعمال کیےاسی طرح بلوچستان نے اپنی امدن کا سب سے زیادہ حصہ یعنی 37 ارب 30 کروڑ روپے یا 434 فیصد وفاق کو واپس کیا جبکہ ملک کے سب سے پسماندہ صوبے نے اپنے وسائل کا انتہائی معمولی 43 فیصد یعنی ارب 70 کروڑ روپے ترقیاتی اخراجات کی مد میں خرچ کیےان سب کے برخلاف سندھ نے سب سے کم یعنی 35 ارب 50 کروڑ روپے فراہم کیے جو اس کی مجموعی امدن کے 18 فیصد حصے سے بھی کم ہے جبکہ سندھ حکومت نے اپنی امدن کا فیصد یا 16 ارب روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ کیےیہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف پروگرام امیدیں اور پریشانیاں دونوں ایک ساتھائی ایم ایف نے سرکاری خزانے کے موثر انتظامات اور عوام کے لیے کیے گئے اخراجات کا معیار اور کارکردگی بہتر بنانے کے لیے صوبوں کے اخراجات کو محدود کردیا تھا تاکہ وفاق کی زیادہ سے زیادہ مدد ہوسکےاس ضمن میں وفاقی حکومت نے ئی ایم ایف سے تحریری معاہدہ کیا تھا کہ صوبوں کے ذریعہ مالی استحکام اور محصولات میں توسیع اس کے مالی حکمت عملی کا کلیدی جزو ہوگی
کراچی وفاقی حکومت کی جانب سے چھٹے روز بھی جھمپیر ونڈ کوریڈور کو تیل کی فراہمی روکنے سے منصوبے کے سرمایہ کاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق منصوبے کے ایک اہم سرمایہ کار نے ڈان کو بتایا کہ ہم تقریبا ماہ سے مایوس کن صورتحال کا سامنا کررہے ہیں مزید پڑھیں منگلا ڈیم سے بجلی کی پیداوار متاثر ہونے کے بعد بحالان کا کہنا تھا کہ لیکن اب صورتحال تشویشناک ہوگئی ہے دن سے تیل کی فراہمی ٹیک نہیں کی گئی ہمارے ٹربائن بند ہیں جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ ملک میں بجلی کی مانگ میں کمی ائی ہے واضح رہے کہ جھمپیر ونڈ کوریڈور میں 980 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہےعلاوہ ازیں گھارو میں پلانٹس جو ساحلی پٹی کے نزدیگ جھمپیرمیں ہیں انہیں تیل کی ترسیل روک دی گئی کیونکہ کے الیکٹرک اپنی قابل تجدید توانائی کی خریداری کررہی ہے مزید پڑھیں تھر کول منصوبے سے پہلی مرتبہ بجلی کی پیداوارپاکستان ونڈ انرجی ایسوسی ایشن کے چیئرمین دانش اقبال نے کہا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سی پی پی اے کو بجلی بیچنے والوں کی تعداد صفر کردی گئی ہے علاوہ ازیں ایک سرمایہ کار کا کہنا تھا کہ حکومت کوئلے اور ایل این جی پلانٹ سے بجلی خرید رہی ہے انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت درمد شدہ ایندھن پر انحصار کررہی ہے اور یہ طریقہ کار لودگی کا باعث بنے گا دوسری جانب وزارت توانائی کے عہدیداروں نے سرمایہ کاروں کو بتایا ہے کہ تھرمل پلانٹ بہتر پشن ہے کیونکہ وہ پنجاب میں لوڈ مراکز کے قریب ہیں اور نظام کے استحکام کے لیے محفوظ ہےایک سرمایہ کار کا کہنا تھا کہ اب ہماری مالی صورتحال بہت ہی خطرناک ہے یہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 178 روپے کا اضافہواضح رہے کہ اس حوالے سے رد عمل جاننے کے لیے وزیر توانائی عمر ایوب سے متعدد کوششوں کے باوجود رابطہ نہیں ہوسکا
اسلام باد اپوزیشن جماعتوں نے بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے پر پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے حکمرانوں کا ایک اور عوام مخالف اقدام قرار دے دیا ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق لندن سے جاری ایک بیان میں پاکستان مسلم لیگ کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان خود ہی قوم کے لیے بری خبر بن چکے ہیںمزید پڑھیں حکومت کا بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا فیصلہمریم اورنگزیب نے کہا کہ اپنی نااہلی کی وجہ سے لوگوں کو کتنا رلائیں گے واضح رہے کہ مریم اورنگزیب اس وقت لندن میں موجود ہیں جہاں مسلم لیگ کے وفد کا اہم اجلاس ہوگا جس میں الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ممبران کے تقرر سمیت سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں رمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر مشاورت ہوگیخیال رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے قبل حکومت نے ایک اور ہدف کے حصول کے لیے بجلی کے نرخ میں فی یونٹ 26 پیسے اضافے کی منظوری دی تھیمذکورہ فیصلہ 28 نومبر کو وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں کیا گیا مذکورہ اضافہ یکم دسمبر کو 12 ماہ کی مدت کے لیے رو بہ عمل ہوگا اور یہ کروڑ صارفین سے ہر ماہ 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے تقریبا کروڑ صارفین پر لاگو نہیں ہوتا جبکہ باقی ایک کروڑ صارفین میں سے سے لاکھ صارفین صرف پیسے فی یونٹ ادا کریں گے یہ بھی پڑھیں حکومت اور اپوزیشن پارلیمانی امور مشاورت سے چلانے پر متفقاسی طرح موجودہ سیلز ٹیکس ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور دیگر ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کو چھوڑ کر بجلی کے اوسط قیمتیں یونٹ 1351 روپے سے فی یونٹ 1377 روپے تک پہنچ گئیںحکومت نے حالیہ مہینوں میں گزشتہ مالی سال 182017 کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بجلی کے نرخوں میں تقریبا 233 روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا مریم اورنگزیب نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے اپنے پہلے 15 ماہ کے دوران گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد سے زیادہ اضافہ کردیا انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کا بم پھینکنے کے بعد وزیر اعظم نے ہمیشہ قوم سے پریشان ہونے کی فکر نہیں کرنے کی درخواست کیمزیدپڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ منظورادھر پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی کی ڈپٹی انفارمیشن سیکریٹری پلوشہ خان نے اپنے بیان میں پی ٹی ئی کی حکومت کی قیمتوں میں اضافے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکمرانوں نے ہمارے ملک کے عوام کا خون چوسنا شروع کردیا ہےانہوں نے الزام لگایا کہ ملک کی معیشت ڈونر ایجنسیوں کے حوالے کردی گئی ہے اور اب حکمران قومی اثاثے بیچنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں
کراچی اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گزشتہ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درمدات میں کمی جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور حکومت سے قرض کے معاہدوں کی وجہ سے ڈالر کے بہا میں اضافے کو روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ قرار دیا جارہا ہےڈالر کے بہا اور مقامی کرنسی کی توجہ میں اضافے کی وجہ سے کرنسی ڈیلرز کو ئندہ ماہ میں روپے کی قدر میں مزید اضافے کی امید ہے جو رواں برس 26 جون کے 164 روپے کے مقابلے میں گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 15470 روپے کی بہت کم سطح پر پہنچ گیا تھا فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر 15470 روپے کی کم ترین اور 155 روپے کی بلند ترین سطح پر رہا جو 164 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ڈالر کی کم ترین قیمتیں ہیںمزید پڑھیں ڈالر ملکی تاریخ کی بلندترین سطح 157 روپے تک پہنچ گیاخیال رہے کہ 26 جون کو ڈالر اوپن مارکیٹ میں 164 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا جس کے بعد روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی نا شروع ہوگئی تھی رواں برس جون سے لے کر اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 567 فیصد اضافہ ہوا ہے کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں بتدریج اضافے کی وجہ سے شرح مبادلہ مستحکم ہونے میں مدد ملی جو گزشتہ چند ماہ سے 155 سے 156 کی سطح پر برقرار تھا علاوہ ازیں اس استحکام کو انٹربینک مارکیٹ میں شرح مبادلہ میں تیزی کے رجحان سے بھی منسوب کیا جاسکتا ہے جس نے جمعہ کے روز ڈالر کی قیمت 155 روپے کی کم ترین اور 15510 روپے کی بلند ترین سطح پر ظاہر کی تھییہ بھی پڑھیں روپے کی قدر میں کمی پر ایف ائی اے سے رپورٹ طلبخیال رہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر عام طور پر انٹربینک کے نرخ سے زیادہ پر تجارت کرتا ہے لیکن گزشتہ کچھ ماہ سے اوپن مارکیٹ کے نرخ انٹربینک کے نرخوں کے پاس ہوتے ہیں ملک بوستان نے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک مالی سال 2018 کے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے سے باہر نکل یا ہے اور سال میں پہلی مرتبہ رواں برس اکتوبر میں کرنٹ اکانٹ سرپلس تھابینکوں میں موجود کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف ایشیائی ترقیاتی بینک سے ڈالر کے بہا میں اضافے اور درمدات میں کمی کی وجہ سے ڈالر کی طلب میں کمی ئی ہے پاکستان نے درمدات میں کمی کرتے ہوئے برمدات میں تھوڑی بہتری کی ہے جس سے ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم ہونے میں مدد ملی ہے
کراچی مالی سال 202019 کے پہلے ماہ کے دوران مرکزی حکومت کا قرض 410 ارب روپے تک کا اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ایک ہزار 627 ارب روپے سے 748 فیصد کم ہےاسٹیٹ بینک پاکستان کے جاری حالیہ اعداد شمار کے مطابق اکتوبر کے خر تک مرکزی حکومت کا قرضوں کا اسٹاک 321کھرب 97 ارب روپے تھا جو رواں سال جون میں 317 کھرب 87 ارب روپے پر موجود تھامزید پڑھیں گزشتہ حکومتوں کا 21 ارب ڈالر قرض ادا کر دیا مشیر خزانہعلاوہ ازیں اگر اکتوبر 2018 کے یہی اعداد شمار پر نظر ڈالیں تو یہ 258 کھرب 39 ارب روپے تھا جبکہ گزشتہ سال کے جون میں یہ رقم 242 کھرب 12 ارب روپے تھیدوسری جانب ماہ کے اسی عرصے کے دوران بیرون قرض میں کمی ئی اور یہ 396 ارب روپے تک ہوکر جون کے 110 کھرب 55 ارب روپے کے مقابلے میں اکتوبر کے اختتام تک 106 کھرب 59 ارب روپے تک پہنچ گیایہ بھی پڑھیں حکومت نے ہزار ارب قرض لیا مگر ایک اینٹ بھی نہیں لگائی احسن اقبالحکومت کی جانب سے حال ہی میں اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کو روک دیا گیا ہے اور وہ اپنی مالی فرق کو پورا کرنے کے لیے شیڈول بینکوں پر بڑے پیمانے پر انحصار کررہیمزید برں زیرجائزہ مدت کے دوران اس میں وفاقی حکومت کے بانڈز کے ذریعے 10 کھرب 84 ارب روپے اضافہ اور یہ اکتوبر کے اختتام پر 122 کھرب 67 ارب روپے کی مجموعی رقم تک پہنچ گئی جو 30 جون تک 111 کھرب 83 ارب روپے تھییہ خبر 07 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ تاجروں کا اندراج محکمہ ٹیکس میں کروانے اور ان کے مسائل دور کرنے کے لیے ملک بھر میں کمیٹیوں کے قیام کا نوٹیفکیشن ائندہ ہفتے جاری کردیا جائے گاان کا کہنا تھا کہ تاجروں اور ایف بی ار کے مابین گزشتہ ماہ طے پانے والی مفاہمتی یادداشت کے تحت کمیٹیاں تشکیل دی جارہی ہیںیاد رہے کہ حکومت کی جانب سے معیشت کو دستاویزی شکل دینے کی کوششوں پر تاجروں نے احتجاجا ملک بھر میں ہڑتال کردی تھی جس کے بعد ایف بی تاجر برادری کے مطالبات پر نیم رضامند ہوگیا تھایہ بھی پڑھیں چیئرمین ایف بی نے ممکنہ چھاپوں پر تاجروں کے تحفظات دور کردیے تاجروں کا احتجاج اس وقت شروع ہوا تھا جب ایف بی ار نے اگست کو اسکیموں کے مسودے کا نوٹفکیشن جاری کیا جس میں کاروباری افراد کے لیے ٹیکس کے معاملات کو اسان بنانا چھوٹے تاجروں کے لیے مقرر شدہ ٹیکس اور کاروبار کے لیے لائسنس کا اجرا شامل تھا تاکہ اس شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جاسکےکمیٹیوں کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ایف بی ار چھوٹے بڑے شہروں کی ہر مارکیٹ میں ایک کمیٹی مقرر کرے گا جس میں مارکیٹ کے نمائندے اور محکمہ ٹیکس کا ایک نمائندہ شامل ہوگا ان کا کہنا تھا کہ کمیٹیوں کے قیام سے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے اور تنازعات کو حل کرنے میں مدد ملے گیاس سے قبل تاجروں نے مذکورہ بالا اسکیموں کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ اس کے خلاف احتجاج کا دائرہ بڑھا دیا جائے گامزید پڑھیں ایف بی ار اور تاجروں کے فکسڈ ٹیکس اسکیم پر مذاکرات بے نتیجہ ختم تاہم معاہدہ ہونے کے بعد ایف بی نے مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے کے لیے ٹیکس قوانین میں ضروری تبدیلیاں کر کے قواعد کو حتمی شکل دے دی تھیاس معاملے پر بات کرتے ہوئے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان کے احتجاج کے باوجود ایف بی ار بڑے ہول سیلرز اور تقسیم کاروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے پرعزم ہے ہمارری توجہ صرف بڑے تاجروں پر مرکوز ہےان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں بڑے تاجروں کے سیلز ٹیکس میں اندراج کے حوالے سے کوئی مشکل درپیش نہیںعہدیدار نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس قوانین میں تبدیلیاں پارلیمنٹ میں منی بل پیش کر کے یا کسی اور طریقے سے کی جائیں گی تاہم شناختی کارڈ کی شرط پر کوئی تبدیلی نہیں ہوگییہ بھی پڑھیں ایف بی ار نے ان لائن ٹیکس پروفائل نظام متعارف کروادیا ان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے فنڈ سے شروع ہونے والے 40 کروڑ ڈالر کے اصلاحاتی پروگرام کے تحت ایف بی ار نے ٹیکس کے نظام کو خود کار بنانے کے لیے کروڑ ڈالر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہےمزید برں عہدیدارکے مطابق ہم ٹیکس نا دہندگان کی نشاندہی کرنے کے لیے ان کے کاروبار پر چھاپے مارنے کے بجائے ڈیجیٹل نگرانی کرنا چاہتے ہیںیہ خبر دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی موڈیز انویسٹر سروس نے پاکستان کے بڑے بینکوں کا اٹ لک منظرنامہ منفی سے مستحکم قرار دے دیا اور طویل مدتی کرنسی ڈپازٹ بی ریٹنگ میں ان کی موجودگی کی تصدیق کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیویارک سے تعلق رکھنے والے ادارے کے اعلان کے مطابق ان بینکوں میں الائیڈ بینک لمیٹڈ اے بی ایل حبیب بینک لمیٹڈایچ بی ایل ایم سی بی نیشنل بینک پاکستاناین بی پی اور یونائیٹد بینک لمیٹڈ یو بی ایل شامل ہیںاس سے قبل دسمبر کو موڈیز کی جانب سے حکومت پاکستان کی بی ریٹنگ کی تصدیق کی گئی تھی اور خودمختار ریٹنگ کو منفی سے مستحکم کردیا گیا تھا جو بیرونی خطرات میں کمی اور مالیاتی اصلاحات کو ظاہر کرتا ہے یہ بھی پڑھیں موڈیز نے پاکستان کا معاشی منظرنامہ منفی سے مستحکم قرار دے دیاتاہم بینکوں کا اٹ لک حکومتی ضمانتوں کی وسعت کے باعث تبدیل کیا گیا جو خطرات سے تقریبا پاک اور بلند ہورہی ہےموڈیز کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ بینکوں کی ریٹنگ پاکستان میں اپریٹنگ ماحول کی بہتری اور ملک کے خودمختار کریڈٹ پروفائل کی عکاس ہےاس کے ساتھ ساتھ موڈیز کی جانب سے مقامی کرنسی ڈپازٹ کو دیا گیا مستحکم اٹ لک بھی ادارے کی جانب سے اس توقع کا اظہار ہے کہ ضرورت پڑنے پر حکومت کے پاس بینکوں کی مدد کرنے کی صلاحیت کم نہیں ہوگیبیان کے مطابق موڈیز کی جانب سے بینکوں کی ریٹنگ کی تصدیق ان کے مستحکم ڈپازٹ بیسڈ فنڈنگ کے طریقہ کار اعلی لیکویڈیٹی بفرز اور کمائی کی اچھی صلاحیت کے ساتھ ساتھ پاکستان میں شرح نمو میں اضافے کے مواقع ظاہر کرتا ہےمزید پڑھیں موڈیز کا پاکستانی معیشت کے مستحکم ہونے کا عندیہ موڈیز کا کہنا تھا کہ اپریٹنگ انوائرمنٹ اور کریڈٹ رسک پروفائل کی خودمختاری میں مزید بہتری سے ریٹنگ بلند ہوسکتی ہےتاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختار ساخت کمزور ہونے کی صورت میں بینکوں کی ریٹنگ کم کردی جائے گی
اسلام اباد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ غیر منظور شدہ منصوبوں کے لیے ائندہ بجٹ میں کوئی رقم مختص نہیں کی جائے گی اور حکومت کی جانب سے مین ریلوے لائن ایم ایل کی تعمیر کے لیے فیصد شرح سود پر چین سے ارب ڈالر قرض لینے کی کوششیں جاری ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ کوئی منصوبہ منظوری کے بغیر ائندہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کا حصہ نہیں بنایا جائے گا اور نہ ہی منصوبے کی زمین خریدنے تک اسے پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے گامتعدد منصوبوں کی لاگت بڑھنے اور حل طلب معاملات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلے سے ہی طے کیا جائے گا کہ منصوبے کے لیے فنڈز وفاقی حکومت فراہم کرے گی یا جس صوبے میں منصوبہ تعمیر کیا جارہا ہے اس کی حکومت اس کے لیے فنڈز دے گییہ بھی پڑھیں کابینہ کمیٹی کا ریلوے منصوبے پر چین سے بات چیت کا فیصلہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارمز کے اجلاس کی صدارت سینیٹر اغا شاہزیب درانی نے کی جس میں نئی گج ڈیم ایم ایل موٹروے پر ٹول ٹیکس وصولی اور جی ٹی روڈ کے نئے منصوبوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیاایم ایل ون کے ڈیزائن اور اس کی اپ گریڈیشن سے متعلق معاملات کا ذکر کرتے ہوئے محکمہ ریلوے کے ایک سینئر عہدیدار نے کمیٹی کو اگاہ کیا کہ ایک ہزار 680 کلومیٹر طویل منصوبے کا 80 فیصد ڈیزائن ورک مکمل ہوچکا ہےان کا کہنا تھا کہ منصوبے پر ارب ڈالر کی لاگت ائے گی جس کے لیے حکومت فیصد شرح سود پر قرض حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے جو پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل تمام منصوبوں سے کم ترین شرح سود ہوگامزید پڑھیں حکومتی منصوبوں سے معاشی استحکام شروع ہوگیا ائی ایم ایف مشن اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ اس منصوبے سے 20 ہزار بالواسطہ اور ایک لاکھ 50 ہزار بلاواسطہ نوکریاں پیدا ہوں گی اور پہلے مرحلے کے تحت منصوبے کے سیکشنز کی تکمیل میں سے سال کا عرصہ لگے گاعہدیدار کے مطابق مذکورہ منصوبے سے ٹرینوں کی رفتار اور مال برداری کی گنجائش میں اضافہ ہوگا مسافر ٹرین کی رفتار 65 کلومیٹر سے بڑھ کر ایک سو 10 کلومیٹر سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوجائے گی جبکہ مال گاڑی 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے گی جس کی موجودہ رفتار تقریبا نصف ہےکمیٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے میں ایم ون ایم اور ایم موٹروے منصوبوں کے ٹریفک کو شمار کر کے رپورٹ جمع کروائیں
اسلام باد وفاقی حکومت نے دبئی ایکسپو میں غیر ملکی اور پاکستانی سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے بیش قیمت غیر استعمال شدہ سرکاری اراضی فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا سرکاری اراضی کی فروخت سے حاصل ہونے والے فنڈز کو تعلیم صحت خوراک اور ہاسنگ جیسی عوامی فلاح بہبود کی اسکیموں میں استعمال کیا جائے گااس بات کا فیصلہ وزیراعظم فس میں عمران خان کی زیرصدارت غیر استعمال شدہ سرکاری اراضی سے متعلق منعقد کیے گئے اجلاس میں کیا گیا مزید پڑھیں پاکستان کی سرکاری اراضی غیر استعمال شدہ سرمائے کا ڈھیر ہیں اجلاس کے دوران سیکریٹری برائے نجکاری رضوان ملک نے وزیراعظم کو گاہ کیا کہ غیر ملکی اور پاکستانی سرمایہ کاروں کو یہ اثاثے خریدنے کی جانب مائل کرنے کے لیے دبئی ایکسپو میں ان غیر استعمال شدہ سرکاری اراضی کی مارکیٹنگ کی جائے گیوزیراعظم عمران خان نے متعلقہ حکام کو تمام غیر استعمال شدہ قیمتی سرکاری اراضی فروخت کرنے اور اس سے حاصل ہونے والی رقوم عوام کی فلاح بہبود پر خرچ کرنے کی ہدایت کی ساتھ ہی وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اربوں روپے کی اراضی ہونے کے باوجود ریاستی اداروں کو ہر سال اربوں روپے کے خسارے کا سامنا ہوتا ہےوزیراعظم کا کہنا تھا کہ اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی کے استعمال سے فنڈز حاصل ہوں گے جنہیں عوامی فلاح بہبود کی اسکیموں جیسا کہ اسکولوں کالجوں ہسپتال میں خرچ کیا جائے گا اور یہ یہ حکومت کی پالیسی کا اہم حصہ ہےیہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ کا وزارتوں کی جائیداد فروخت کرنے کا فیصلہدوران اجلاس عمران خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے ان زمینوں کو استعمال میں نہ لاکر مجرمانہ غفلت کی اربوں روپے کے اثاثوں کے باوجود وفاقی حکومت کے مختلف اداروں کو ہر سال اربوں روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑتا ہےعلاوہ ازیں وزیراعظم نے خبردار کیا کہ غیر استعمال شدہ اراضی کی نشاندہی نہ کرنے والے یا حکومتی اقدام میں رکاوٹ کی کوشش کرنے والے سرکاری عہدیداران کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا وزیراعظم عمران خان نے ایسیٹ منیجمنٹ کمیٹی وفاقی وزرا اور صوبائی حکومتوں کو ئندہ ہفتے تک اراضی کی شناخت مسائل کے حل اور فوری طور پر حکومت کے فیصلے پرعملدرمد کی ہدایت کیاجلاس میں وفاقی وزیر بحری امور علی حیدر زیدی وزیر برائے نجکاری میاں محمد سومرو اسسٹنٹ سیکریٹری برائے اوورسیز پاکستانیز سید ذوالفقار عباس بخاری معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چن اور وفاقی سیکریٹریز شامل تھے سیکریٹری نجکاری رضوان ملک نے حکومتی محکموں کی جانب سے مختلف اراضی کے مثبت استعمال اور ان کی ممکنہ نجکاری میں پیش رفت سے متعلق اجلاس کو گاہ کیا یہ خبر دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد ملک میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح سال کی بلند ترین سطح 127 فیصد تک جاپہنچیپاکستان ادارہ شماریات پی بی ایس کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی ئی کی بنیاد پر لیے گئے جائزے کے مطابق گزشتہ ماہ مہنگائی میں 13 فیصد اضافہ ہواڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ پی بی ایس نے حساب کتاب کے طریقہ کار میں تبدیلی کرتے ہوئے 082007 کے بجائے 162015 بیس ایئر مقرر کیا تھادوسری جانب وزارت خزانہ سے جاری تفصیلی بیان میں یہ دعوی کیا گیا کہ ائندہ ماہ سے مہنگائی کی شرح میں کمی انا شروع ہوجائے گی تاہم یہ کس طرح ہوگا اس کا کوئی ذکر نہیں کیا گیایہ بھی پڑھیں سال بعد مہنگائی کی شرح دوبارہ 10 فیصد سے تجاوز کرگئی اس سلسلے میں جاری کیے گئے اعداد شمار کے مطابق مجموعی مہنگائی میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ نومبر میں مہنگائی کا بڑا سبب بناسالانہ اعتبار سے ماہ نومبر میں شہری علاقوں میں اشیائے خوراک کی قیمتوں میں 166 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ماہانہ اعتبار سے یہ اضافہ 24 فیصد رہا اسی طرح دیہی علاقوں میں سالانہ اعتبار سے مہنگائی میں 193 فیصد اضافہ دیکھنے میں ایا جبکہ ماہانہ بنیاد پر یہ اضافہ 34 فیصد رہاشہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر 14941 فیصد دال ماش 1172 فیصد دال مونگ 779 فیصد گندم 686 فیصد الو 672 فیصد گندم کا اٹا 474 فیصد پھلیاں 453 فیصد پیاز 382 فیصد خشک میوہ جات 322 فیصد دال مسور 266 فیصد سرسوں کا تیل 249 فیصد دال چنا 104 فیصد گھی فیصد شامل ہےمزید پڑھیں پی ٹی ائی حکومت کے دوران مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہ تاہم شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی ان میں تازہ سبزیاں 115 فیصد مرغی 228 فیصد چینی 118 فیصد اور تازہ پھلوں کی قیمت میں 103 فیصد کمی ہوئیعلاوہ ازیں دیہی علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر 18967 فیصد پیاز 1383 فیصد گندم 1085 فیصد دال مونگ 855 فیصد پھلیاں 62 فیصد اٹا 615 فیصد تازہ پھل 468 فیصد الو 443 فیصد دال مسور 389 فیصد خشک میوہ جات 325 فیصد سوتی کپڑا 258 فیصد ثابت چنے 148 فیصد انڈے 131 فیصد مچھلی 13 فیصد تیار خوراک 119 فیصد چاول 102فیصد اور دال چنا 101فیصد شامل ہےاسی طرح شہری علاقوں میں خوراک کے علاوہ دیگر اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں سالانہ اعتبار سے 96 فیصد اضافہ دیکھنے میں ایا جبکہ دیہی علاقوں میں یہ اضافہ فیصد رہایہ بھی پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح واضح طور پر بلند رہے گی خیال رہے کہ خوراک کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی عمومی وجہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور ایکسچینج ریٹ میں کمی سے اثر انداز ہونے والا دبا ہوتا ہےلہذا خوراک کے علاوہ اشیا کی قیمتیں بھی بلند رہیں اس کے علاوہ تعلیم کے حوالے سے اس میں 612 فیصد اضافہ ہوا کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں 937 فیصد بڑھیںمزید برں رہائش پانی بجلی گیس اور دیگر ایندھن کی قیمتوں میں 881 فیصد اضافہ ہوا گھر کی سجاوٹ اور استعمال کی اشیا کی قیمت 1084 فیصد صحت کے اخراجات 1139 فیصد امد رفت 1395 فیصد جبکہ سیر تفریح کی لاگت میں 68 فیصد اضافہ ہواخیال رہے کہ سینسٹو پرائس ایڈیکس کے تحت لگائے گئے اندازوں کے مطابق جولائی تا نومبر مہنگائی گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 199 فیصد اضافے کے مقابلے میں 1422 فیصد تک پہنچ گیا
امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی انچارج ایلس ویلز نے وزارت خزانہ کی جانب سے اصلاحات کی کوششوں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف پروگرام کو سراہتے ہوئے موڈیز کی جانب سے پاکستان کے معاشی منظرنامے وٹ لک کا خیرمقدم کیا ہےاسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی قائم مقام سیکریٹری برائے جنوبی وسطی ایشیا ایلس ویلز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ جرات مندانہ معاشی اصلاحات سے پاکستان ترقی کو فروغ نجی سرمائے کو متوجہ اور برمدات میں اضافہ کرسکتا ہے خیال رہے کہ دو روز قبل عالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹرز سروس نے درجہ بندی میں پاکستانی بینکوں کی درجہ بندی کو بڑھا کر منفی سے مستحکم کردیا تھا لیکن کریڈٹ ریٹنگ کو برقرار رکھا تھامزید پڑھیں پانچ ماہ میں اقتصادی اشاریوں میں غیر معمولی بہتری ئی ہے عبدالحفیظ شیخبیان میں بتایا گیا تھا کہ اٹ لک میں یہ تبدیلی ادائیگیوں میں توازن پالیسی ایڈجیسمنٹ کی حمایت اور کرنسی کی لچک کے باعث سامنے ائی ہے لیکن غیرملکی زرمبادلہ کی تعمیر نو میں وقت لگے گا وزارت خزانہ نے اس تبدیلی کا خیرمقدم کیا تھا اور اسے ادائیگی کی پوزیشن میں توازن پالیسی ایڈجسٹمنٹ اور کرنسی میں لچک سے منسوب کیا گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ اس رپورٹ نے دنییا کو دکھایا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اس کی معیشت میں لائی جانے والی اصلاحات کو دنیا کے اہم مالیاتی ادارے سراہ رہے ہیںیہ بھی پڑھیں موڈیز نے پاکستان کا معاشی منظرنامہ منفی سے مستحکم قرار دے دیاموڈیز نے گزشتہ برس جون میں موڈیز نے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو غیرملکی زرمبادلہ کی کمی کے باعث مستحکم سے منفی قرار دیا تھا27 نومبر کو موڈیز کے نمائندوں نے اسلام باد کا دورہ کیا تھا اور پاکستان کی جانب سے معاشی قوت اور خطرات سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا مشاہدہ کیا جو مادی طور پر تبدیل تو نہیں ہوئے تھے لیکن ادارہ جاتی مضبوطی میں اضافہ اور مالیاتی قوت میں کمی ئی تھی
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے صنعتی اور کمرشل صارفین کی جانب سے ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے کی وجہ سے ٹیکس قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ئندہ ماہ سے ٹیکس ریٹرن جمع نہ کروانے والے افراد کو بجلی اور گیس کی فراہمی منقطع کرنے کے لیے ترمیم کا فیصلہ کیاتوانائی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے ناقص ردعمل کے باعث ٹیکس قوانین میں ترمیم کی ضرورت محسوس ہوئی کیونکہ گزشتہ ماہ میں ڈسکوز صنعتی اور کمرشل صارفین کو ٹیکس سال 2019 کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن ای فائل کرنے پر راضی کرنے میں ناکام رہی ہیںاس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں چیئرمین ایف بی شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اگر ضرورت ہو تو گیس اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے تمام صنعتی اور کمرشل صارفین رجسٹرڈ ہوں اور ریٹرن فائل کریں مزید پڑھیں پانچ ماہ میں اقتصادی اشاریوں میں غیر معمولی بہتری ئی ہے عبدالحفیظ شیخانہوں نے کہا کہ ایسے صارفین جنہوں نے اب تک ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیے وہ وقت میں توسیع کا فائدہ اٹھائیںیاد رہے کہ حکومت نے ٹیکس ریٹرنز جمع کروانے کی خری تاریخ میں 16 دسمبر تک توسیع کی ہوئی ہےعلاوہ ازیں ڈان سے بات کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ تقسیم کار کمپنیوں نے ایف بی کو گاہ کیا ہے کہ ان کے پاس صارفین کے نیشنل ٹیکس نمبرز این ڈی این یا قومی شناختی کارڈ کا ڈیٹا موجود نہیں ہےشبر زیدی کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومت نے شناختی کی بنیاد پر پاور کنیکشن کی اجازت دی تھی تاہم اب سی این ئی سی کی بنیاد پر کنیکشن حاصل کرنا لازمی ہےانہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک انیشی ایٹو کا غاز کیا ہے تاکہ تمام صارفین ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کے بعد رضاکارانہ طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل ہوسکیںچیئرمین ایف بی نے کہا کہ ہم نے ٹیکس ریٹرنز جمع نہ کروانے والے صنعتی اور کمرشل صارفین کے کاروباری مراکز کا دورہ کرکے ان کی نشاندہی کا فیصلہ کیا ہےشبر زیدی کے مطابق ایف بی کو اس عمل میں تیزی لانے کی ہدایت کی گئی ہےواضح رہے کہ گزشتہ برس کے 10 لاکھ ٹیکس ریٹرنز کے مقابلے میں ایف بی کو رواں برس 30 نومبر تک 15 لاکھ سے زائد ٹیکس ریٹرنز موصول ہوئے تھےیہ بھی پڑھیں ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقیدٹیکس سال 2018 کے لیے ایف بی کو اگست 2019 تک 25 لاکھ ٹیکس ریٹرنز موصول ہوئے تھےعلاوہ ازیں ممبر ٹیکس پالیسی ڈاکٹر حامد عتیق نے ڈان کو بتایا کہ ایف بی کو رواں ٹیکس سال کے لیے 25 لاکھ ٹیکس ریٹرنز موصول ہونے کی امید ہےڈاکٹر حامد عتیق نے کہا کہ ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے رجسٹریشن نہ ہونے کی صورت میں بجلی اور گیس کی فراہمی منقطع کرنے لیے سیلز ٹیکس کے قوانین میں ئندہ ماہ تبدیلیاں کی جائیں گیانہوں نے کہا کہ چیئرمین ایف بی نے سیکریٹری توانائی کو صارفین کی جانب سے ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کئی خط بھی لکھے ہیں
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران اقتصادی اشاریوں میں غیر معمولی بہتری ئی ہے جس کا عالمی مالیاتی اداروں نے بھی اعتراف کیا ہےاقتصادی امور کے وزیر حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی شبر زیدی کے ہمراہ اسلام باد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ گزشتہ برس حسابات جاریہ کے خسارے میں 35 فیصد کمی ہوئی اور گزشتہ پانچ ماہ میں اس میں مزید بہتری ئیانہوں نے کہا کہ اس عرصے میں اگر شرح سود کو مدنظر نہ رکھا جائے تو مالیاتی خسارہ ختم ہو کر اس میں مثبت رجحان ریکارڈ کیا گیا جبکہ براہ راست ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہےان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے صدر نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران اقتصادی کارکردگی کی تعریف کی اور پاکستان کے ساتھ بینک کے تعلقات مزید بہتر بنانے کا اشارہ بھی دیامشیر خزانہ نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے جو پاکستان کا سب سے بڑا ترقیاتی شراکت دار ہے مثبت معاشی پیشرفت دیکھ کر پاکستان کے لیے قرض میں ارب ڈالر کا اضافہ کیاانہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی ٹیم نے اپنے دورے کے دوران پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ لیا اور اہداف کے حصول اور انہیں عبور کرنے پر اطمینان ظاہر کیا اس کے نتیجے میں ٹیم نے اپنے بورڈ کو تجویز پیش کی کہ پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی قسط فوری طور پر جاری کی جائےان کا کہنا تھا کہ دنیا کے درجہ بندی کے مشہور ادارے موڈیز نے بھی پاکستان کی درجہ بندی منفی سے بہتر کرکے مستحکم کردی ہےعبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پوری دنیا اس بات کا اعتراف کر رہی ہے کہ پاکستان میں اقتصادی اصلاحات کا عمل درست سمت میں ہے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ملکی سطح پر لگ بھگ ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی جبکہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہےانہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ ماہ میں ٹیکس وصولی میں 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ 1200 ارب روپے کے غیر محصولاتی ہدف کے حصول میں کامیابی ہوگیان کا کہنا تھا کہ ملک میں کاروبار اور برمدات میں اضافے کے لیے حکومت بجلی اور گیس پر اعانت دے رہی ہے جبکہ اعانتی شرح پر کاروباری برادری کو 300 ارب روپے کے قرضے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو سکے
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے کرنسی ڈیلرز سے اپیل کی ہے کہ وہ ترسیلات زر کو مزید بہتر بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کریںتاہم ڈیلرز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گرے مارکیٹ پہلے ہی ان کے 50 فیصد کاروبار پرغالب ہے مزیدپڑھیں حد یہ کہ اب اسٹیٹ بینک بھی خسارے کے ڈنک سے نہ بچ سکاڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے سابق جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے بتایا کہ ہمیں اسٹیٹ بینک نے حکومت کی جانب سے ترسیلات زر میں بہتری اور مراعات کے لیے مدعو کیا لیکن ایکسچینج کمپنیاں خاص طور پر بڑے نیٹ ورک والوں کو نقصانات کا سامنا ہے واضح رہے کہ حکومت نے حال ہی میں بڑھتی ہوئی ترسیلات زر کے سلسلے میں بہتر کارکردگی کے پیش نظر کرنسی ڈیلرز کے لیے مراعات کا اعلان کیا تھا ظفر پراچہ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اسٹیٹ بینک ہمیں اس اسکیم کا فائدہ بتائے گا جس کے تحت اگر کمپنی ترسیلات زر میں 15 فیصد اضافہ کرتی ہے تو اسٹیٹ بینک ترسیلات زر کی مد میں ایک ڈالر کی پیشکش کرتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے 15 فیصد اضافی ترسیلات زر پر ادائیگی ہوگی یہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود 1325 فیصد برقرار رکھنے کا اعلانساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک ڈالر کی رقم کرنسی ڈیلرز کو دینے کے بجائے بھیجنے والے کو دی جانی چاہیے تاکہ وہ قانونی طریقے سے رقم منتقلی کرے انہوں نے کہا کہ سرکاری ترسیلات زر بہتر نہیں ہوسکتیں کیونکہ 50 فیصد سے زیادہ مدنی گرے مارکیٹ میں چلی گئی ہے اور وہ ترسیل دہندہ اور وصول کنندہ کی شناخت کیے بغیر بہتر قیمت پیش کرتے ہیں ظفر پراچہ نے بتایا کہ غیر قانونی منڈی یا گرے مارکیٹ نے ان کے کاروبار کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرلیا جبکہ نقد مارکیٹ بھی غیر قانونی رقم کی ترسیل کرنے والوں کی جانب منتقل ہوگئی ہےانہوں نے کہا لوگوں کو شناخت سے خوف تا ہے جس کی وجہ سے وہ لائسنس کے بغیر کمپنیوں سے پیسوں کا تبادلہ کروا لیتے ہیں علاوہ ازیں کرنسی ڈیلرز نے بتایا کہ بینک نرخوں کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ ایکسچینج ریٹ کے درمیان معمولی فرق کی وجہ سے منافع کا مارجن کم ہوا ہےمزید پڑھیں گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی ار اپنے عہدوں سے فارغکرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران غیر ملکی کرنسیوں کی تجارت میں زبردست کمی واقع ہوئی جبکہ غیر ملکی کرنسیوں کی مد میں بھی کمی واقع ہوئی ہےادھر فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان نے بتایا کہ بڑی کمپنیز جن کے پاس نیٹ ورک ہیں نرخوں کے معمولی فرق کی وجہ سے نقصانات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ ہنڈی اور حوالہ مارکیٹ کو ہماری مارکیٹ کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ مل گیا کیونکہ وہ ہم سے ڈالر زیادہ کی پیش کش کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ پیر کو انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 30 پیسے کا فرق تھا انٹر بینک میں قیمت 15530 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 15560 روپے تھی انہوں نے بتایا کہ ایکسچینج کمپنیوں کو مالی سال کے غاز سے ہی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ صرف چھوٹی کمپنیاں اور بغیر لائسنس کے منی چینجر ہی منافع کما رہے ہیںعلاوہ ازیں ظفر پراچہ نے کہا کہ لائسنس یافتہ منی چینجرز کے لیے اپنا کاروبار جاری رکھنے کے لیے بہت کم گنجائش ہے مزید پڑھیں شرح سود میں مزید ایک فیصد اضافہ 1325 فیصد ہوگئیان کا کہنا تھا کہ بینک روزانہ کرنسی مارکیٹ کی کارروائیاں سنبھالنے سے قاصر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایکسچینج کمپنیاں تشکیل دی گئیں تاہم یہ ناقابل یقین بات ہے کہ حکومت گرے لسٹ سے باہر نے کے لیے غیر قانونی لین دین کی روک تھام کے لیے اقدامات کررہی ہے لیکن ان فیصلوں سے ملک میں کرنسی کے غیر قانونی کاروبار کو تقویت مل رہی ہے
اسلام باد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کو گاہ کیا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کا اہم مغربی روٹ جسے رواں ماہ مکمل ہوجانا تھا وہ حکام کی کوتاہی کا شکار ہوگیا ہے اور واجبات کی عدم ادائیگی اور کچھ تکنیکی وجوہات کے باعث 110 ارب ڈالر کے منصوبے پر کام تعطل کا شکار ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی این ایچ اے جو اس منصوبے کی عملدرمد کروانے والی ایجنسی ہے اس نے شکایت کی تھی کہ حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت مختص کیے گئے تمام فنڈ جاری نہیں کیے کیونکہ وزارت خزانہ نے انفرااسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے اتھارٹیز کے ذریعے حاصل کردہ 15 کھرب روپے کے قرض پر سود کی وصولی کے لیے اس میں کمی کیمزید پڑھیں صدر مملکت نے سی پیک اتھارٹی کے رڈیننس پر دستخط کردیےسینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ واجبات کی عدم ادائیگی اور ناقص ڈیزائن کی وجہ سے ٹھیکیدار نے مغربی روٹ کے حصوں میں سے دو پر حصوں اور پر کام روک دیا تھاساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ مکمل مغربی روٹ پر 60 فیصد سے زائد کام مکمل ہوگیا ہے لیکن مجموعی لاگت 110 ارب روپے کے بجائے 11 ارب 50 کروڑ روپے جاری کیے گئےیہ بات بھی سامنے ئی کہ ٹھیکیدار نے سیکشن پر 90 فیصد سے زائد کام مکمل کرلیا اور وہ مقررہ تاریخ سے پہلے سیکشن مکمل کرکے منصوبے کی لاگت کا فیصد انعام جیتنا چاہتا تھااس کے علاوہ کلومیٹر طویل پہاڑی حصے میں ٹھیکیدار کو ناقص ڈیزائن کی وجہ سے 18 فٹ گہرائی میں ایک پہاڑ کاٹنا پڑا جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی پتھر کاٹنے کے لیے رقم کی ادائیگی کے لیے تیار نہیں تھی جس کے باعث وہ نامکمل منصوبہ چھوڑنے پر مجبور ہوگیادریں اثنا جہاں تک سیکشن پر کام کی صورتحال کا تعلق ہے تو وہاں بھی اسی طرح کی صورتحال ہےسینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تقریبا ایک سال قبل منصوبے پر 60 فیصد کام مکمل ہوچکا تھا لیکن فنڈز کی عدم ادائیگی اور سیاسی عزم کی کمی کے باعث منصوبہ غیرفعال ہےیہ بھی پڑھیں عاصم سلیم باجوہ سی پیک اتھارٹی کے چیئرپرسن مقرر نوٹی فکیشن جاریاس حوالے سے قائمہ کمیٹی کے رکن سینیٹر احمد خان کا کہنا تھا کہ کام میں تاخیر کی بڑی وجہ واجبات کی عدم ادائیگی ہے کیونکہ یہ منصوبہ دسمبر 2019 میں مکمل ہونا تھاانہوں نے یہ امکان ظاہر کیا کہ اگر ٹھیکیدار کو فنڈز جاری نہیں کیے جاتے تو منصوبہ مزی ایک یا دو سال کے لیے تاخیر کا شکار ہوسکتا ہےعلاوہ ازیں وزارت خزانہ کے حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر این ایچ اے اور دیگر وزارتوں کو مزید فنڈز جاری کیے جارہے ہیں
پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس نے تقریبا 10 ماہ کے وقفے کے بعد 40 ہزار کی حد کو عبور کر لیااسٹاک مارکیٹ کے بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہی دن میں 836 پوائنٹس 208 فیصد اضافے کے بعد 40 ہزار 122 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا اسٹاک میں اضافہ بنیادی طور پر کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈی کی جانب سے پاکستان کی معاشی صورتحال کو منفی سے مستحکم کرنے کے اعلان کے بعد ہواکاروبار کے دوران مجموعی طور پر 36 کروڑ 16 لاکھ سے زائد حصص کا لین دین ہوا جن کی مالیت 13 ارب 75 کروڑ روپے رہی اسٹاک مارکیٹ میں مجموعی طور پر 392 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جن میں سے 284 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ 91 کی قیمتوں میں کمی جبکہ 17 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا تین سرفہرست ٹریڈنگ کمپنیوں میں کروڑ 49 لاکھ سے زائد شیئرز کے کاروبار کے ساتھ بینک پنجاب کروڑ لاکھ سے زائد حصص کے کاروبار کے ساتھ کے ای ایل اور کروڑ 77 لاکھ شیئرز کے حجم کے ساتھ یونیٹی رہی
وزارت خزانہ کے مطابق عالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹرز سروس نے پاکستان کا معاشی منظرنامہ وٹ لک منفی سے تبدیل کرکے مستحکم قرار دے دیا ہےوزارت خزانہ کے جاری بیان کے مطابق موڈیز نے پاکستان کی ساورن کریڈٹ ریٹنگ کی بی تھری کے طور پر نئے سروے کے ذریعے تصدیق کردیبیان میں مزید کہا گیا کہ معاشی وٹ لک کی منفی سے مستحکم درجے میں ترقی ملکی معیشت کو سنبھالنے اور مستحکم بنانے کی حکومتی کوششوں پر اعتماد کا اظہار ہےمزید پڑھیں موڈیز نے پاکستانی بینکوں کے درجے کو مستحکم سے منفی کردیا وزارت خزانہ کے مطابق حکومت مستقبل میں تیز تر پائیدار اور یکساں معاشی ترقی کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر گامزن رہے گیادھر وزیراعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے موڈیز کی جانب سے پاکستان کے اٹ لک کو مستحکم قرار دیے جانے کی خبر کو سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا ان کا کہنا تھا کہ یہ پیش رفت حکومت کی جانب سے ملک کی معیشت کے حوالے سے اٹھائے جانے والے کامیاب اقدامات اور مضبوط طویل مدتی ترقی کے لیے بنیاد فراہم کرنے کی عکاس ہے دوسری جانب موڈیز انویسٹر سروس کے جاری بیان کے مطابق پاکستانی حکومت کو تصدیق کی گئی ہے کہ ملک میں طویل جاری کی جانے والی مقامی اور غیر ملکی کرنسی اور غیر محفوظ قرضوں کی درجہ بندی بی تھری اور اٹ لک کو منفی سے مستحکم کردیا گیا ہےموڈیز کے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اٹ لک میں یہ تبدیلی ادائیگیوں میں توازن پالیسی ایڈجیسمنٹ کی حمایت اور کرنسی کی لچک کے باعث سامنے ائی ہےیہ بھی پڑھیں مالی خسارہ دور کرنے کے لیے منی بجٹ کے مجوزہ اقدامات ناکافی قرارموڈیز کے مطابق اگرچہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ائی اور اس کی تعمیر نو میں وقت لگے گا لیکن اس طرح کے اقدامات بیرونی خطرات کو کم کرنے میں مدد فراہم کریں گےبیان میں مزید کہا گیا کہ کرنسی کی قدر میں کمی کے نتیجے میں ملک کے مالیاتی امور زیادہ تر قرضوں کی سطح کے ساتھ کمزور ہوئے ہیں جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف پروگرام کے ذریعہ پاکستان کی جاری مالی اصلاحات قرضوں کے استحکام اور حکومتی لیکویڈیٹی سے متعلق خطرات کو کم کردیں گیاس سے قبل رواں سال فروری میں موڈیز انویسٹرز سروس نے درجہ بندی میں پاکستانی بینکوں کی درجہ بندی کو کم کرتے ہوئے اسے مستحکم سے منفی کردیا تھاموڈیز کے سینئر نائب صدر کونسٹنٹینوز کیپریوس کا کہنا تھا کہ ائندہ 12سے 18 ماہ تک پاکستان میں کام کرنے والے بینکوں کو پاکستان میں سست رفتار سے چلنے والی معیشت اور حکومتی قرضوں کی وجہ سے اپنی پروفائل میں چیلنجز کا سامنا رہے گایاد رہے کہ حکومت کے ضمنی بجٹ کے بعد موڈیز کی جانب سے امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ منی بجٹ میں اخراجات میں کمی اور امدنی میں اضافہ کرنے میں ناکامی کے باعث ملک کا مالی خسارہ رواں سال کے دوران مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے فیصد تک پہنچ سکتا ہے
وزارت تجارت کے مطابق رواں مالی سال 202019 کے پہلے ماہ میں تجارتی خسارے میں 3442 فیصد کمی ہوئی اس کے تحت درامدات میں کمی جبکہ برامدات میں معمولی اضافہ دیکھا گیاوزارت تجارت کے پیش کردہ اعدادو شمار کے مطابق رواں سال جولائی تا نومبر درمدات میں 1927 فیصد کمی ہوئی جبکہ پہلے ماہ کے دوران برمدات میں 480 فیصد اضافہ ہوامزید پڑھیں ماہ میں تجارتی خسارے میں 34 فیصد کمیوزارت کے مطابق جولائی تا نومبر تجارتی خسارہ ارب 49 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں تجارتی خسارہ 14 ارب 47 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہا تھاڈان نیوز کو حاصل ہونے والے وزارت تجارت کے اعدادو شمار کے مطابق رواں سال جولائی تا نومبر برمدات ارب 55 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں برمدات کا حجم ارب 11 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہا تھا علاوہ ازیں رواں مالی سال جولائی تا نومبر درمدات 19 ارب کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہیں جبکہ صرف نومبر 2019 میں درمدات میں 1753 فیصد کمی دیکھنے میں ائیدوسری جانب نومبر میں برمدات ارب ڈالرز سے زائد رہیں جبکہ گزشتہ سال نومبر میں برمدات ایک ارب 84 کروڑ 38 لاکھ ڈالرز تھیں اور صرف نومبر 2019 میں برمدات میں 960 فیصد اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 38 فیصد کمیوزارت تجارت کے پیش کردہ اعدادو شمار کے مطابق نومبر میں درمدات کا حجم ارب 81 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ گزشتہ سال نومبر میں درمدات ارب 62 کروڑ 26 لاکھ ڈالرز تھیںوزارت کے مطابق نومبر 2019 میں تجارتی خسارہ 3550 فیصد کم رہا جبکہ نومبر میں تجارتی خسارہ ایک ارب 70 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز رہا تھا گزشتہ سال نومبر میں تجارتی خسارہ ارب 78 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز تھاگزشتہ ماہ نومبر کے وسط میں پاکستان بیورو شماریات پی بی ایس کے جاری کردہ اعداد شمار میں بتایا گیا تھا کہ درمدات سے متعلق حکومتی اصلاحی اقدامات کے نتیجے میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور دبا میں تنزلی سے رواں مالی سال میں تجارتی خسارہ کم ہونے کا رجحان رہارپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ملک کا تجارتی خسارہ 34 فیصد کم ہوا جس کے باعث برمدات میں معمولی اضافہ اور غیر ضروری مصنوعات کی درمدات میں دوگنا کمی ریکارڈ کی گئی
اسلام باد اقتصادی سست روی سے توانائی کی طلب میں کمی کے باعث پاکستان کی جانب سے قطر سے طویل المدتی معاہدے کے تحت مائع قدرتی گیس ایل این جی کی فراہمی میں کمی کی درخواست کیے جانے کا امکان ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کا ذرائع نے بتایا کہ 28 نومبر کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں پنجاب میں حویلی بہادر شاہ اور بلوکی میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی این پی پی ایم سی ہزار 650 میگاواٹ کے ایل جی این پلانٹس کی نجکاری کے باعث خطرات کی تخفیف پر قطر سے حالیہ مذاکرات کی تجویز کے لیے مسودہ پر تبادلہ خیال کیا گیاوزارت پیٹرولیم میں موجود ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی جانب سے قطر سے مذاکرات کی تجویز پیش کی گئی تھیعلاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے ای سی سی کو گاہ کیا اس سے قبل قطر نے اعلی سطح پر ایل این جی کی قیمتوں میں کمی کی کوشش کو قبول نہیں کیا تھا مزید پڑھیں حکومت کا قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدے کو برقرار رکھنے کا اعلانانہوں نے بتایا کہ رواں برس کے غاز میں دوحہ میں وزیراعظم کے دورے کے دوران اس وقت کے وزیر خزانہ اسد عمر نے قطر سے 15 سالہ معاہدے کے تحت پاکستان کو فراہم کی جانے والی ایل این جی کی قیمت میں کمی کی درخواست کی تھیندیم بابر نے بتایا کہ قطری حکام نے کہا تھا کہ دیگر ممالک کے ساتھ اسی طرح کے 26 معاہدے ہیں اور ایل این جی کی قیمت میں کمی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تاہم قطری حکام پاکستان کے خسارے میں کمی کے لیے کسی اور منصوبے پر غور کرنے کے لیے تیار تھے لہذا پشنز پر غور کیا گیا تھا جس میں پاکستانی بینکوں میں قطر کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور کم نرخ پر ایل این جی کی اضافی مقدار کی فراہمی شامل تھیتاہم ان میں ایل این جی کی اضافی فراہمی کے پشن کو اس وقت کے وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے مسترد کیا تھادریں اثثا ڈاکٹر حفیظ شیخ نے پیٹرولیم ڈویژن کو مشورہ دیا کہ قطر کے ساتھ ایل این جی کی فراہمی کے معاہدے میں تبدیلی کے نئے پشنز اٹھائے اور پھر پاکستان قیمتوں کے فرق کو منظور کرنے کے لیے تیار ہوگاقبل ازیں توانائی ڈویژن نے پاور پلانٹس کی نجکاری کو سان بنانے کے لیے ان کو دی گئی 66 فیصد ضمانتی ایل این جی ٹیک سے استثنی دینے کی پیشکش کی تھیتاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی کے کچھ ارکان نے نشاندہی کی کہ 300 ارب روپے میں دونوں پاور پلانٹس کی فروخت اور ان پاور پلانٹس کے لیے ایل این جی کی قیمت کے فرق کے لیے سالانہ 117 ارب روپے کی سبسڈی غیردانشمندانہ فیصلہ لگتا تھایہ بھی پڑھیں حکومت کا قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کیلئے غورپاکستان اسٹیٹ ئل اور سوئی گیس کی کمپنیوں نے بھی سالانہ 66فیصد ایل این جی ٹیک سے دستبرداری کی مخالفت کی اور کہا کہ اس حوالے سے یکے بعد دیگرے کیے گئے معاہدے پاور سیکٹر کی کھپت پر ہیں اور وہ دیوالیہ ہوجائیں گے تاہم مخالفت کے باوجود ای سی سی نے نومبر کو فیصلہ کیا تھا کہ این پی پی ایم سی ایل کے نجکاری پلان کو فوری طور پر حتمی شکل دے کر عملدرمد کیا جاسکتا ہے لیکن کمپنیوں کی جانب سے تحفظات کے اظہار پر وفاقی کابینہ نے 19 نومبر کو اس مسئلے پر نظرثانی کی اور ای سی سی کے فیصلے میں ترمیم کی وفاقی کابینہ نے حکم دیا کہ این پی پی ایم سی ایل کے نجکاری منصوبے کو فوری طور پر حتمی شکل دے کر اس پر توانائی کی خرید اور ایندھن سپلائی کے موجودہ معاہدوں کی بنیاد پر عملدرمد کیا جائے
وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں مضبوط رجحانات سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں نے حکومتی اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا مزید پڑھیں اسٹاک مارکیٹ298 پوائنٹس کی کمی کے باوجود مثبت اختتاممشیر برائے خزانہ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ کے ایس ای 100 انڈیکس نومبر میں 149 فیصد بڑھ گیا تھا انہوں نے مذکورہ نئی پیش رفت کو مئی 2013 کے بعد سب سے زیادہ اہم قرار دیا ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ انڈیکس میں اگست کے بعد سے 366 فیصد اضافہ ہوا جو ساڑھے دس ہزار پوائنٹس بنتا ہے گزشتہ روز کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار 362 پوائنٹس 359 فیصد کا اضافہ ہوا اور ماہ کے بعد 39 ہزار کی سطح پر کر 39 ہزار 288 پر بند ہوا نومبر کے دوران انڈیکس مسلسل تیسرے ماہ مثبت انداز میں بند ہوا تھا اور 15 فیصد اضافہ ہوا جو مئی 2013 کے بعد سب سے زیادہ ماہانہ فائدہ ہےگزشتہ ہفتے تجارت مثبت اشاریے میں شروع ہوئی تاہم اسٹیٹ بینک کی جانب سے رعایت کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں ئی جو مقامی کورس کے لیے بہتر رہا مزید پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچنج 100 انڈیکس میں 34 پوائنٹس کا اضافہلیکن اگلے ہی دن انڈیکس میں 400 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی جب سپریم کورٹ نے رمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹس لیااگرچہ ان سماعتوں کے بعد بھی سرمایہ کاروں کی جانب سے تشویش رہی لیکن کوئی خوف ہراس نہیں ہوا علاوہ ازیں میکرو فرنٹ پر پاکستان نے نومبر میں ایس سی اے کے توسط سے سرکاری سیکیورٹیز میں 71 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی مجموعی مد دیکھی گئی جس نے ہفتے کے اختتام پر ملک کے غیر ملکی ذخائر کو 24 کروڑ ڈالر سے 15 ارب 60 ڈالر تک بڑھ دیا
فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں نومبر میں محصولات کی وصولی میں 17 فیصد اضافہ ہوا جو 334 ارب بنتا ہے واضح رہے کہ مذکورہ اعدادوشمار اب بھی نومبر کے ہدف سے 48 ارب روپے کم ہیں جس کی وجہ سے رواں مالی سال میں مجموعی طور پر محصولات میں کمی 211 ارب روپے بنتی ہے مزید پڑھیں ائی ایم ایف ہدف کے حصول کیلئے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ جولائی سے نومبر کے عرصے میں مجموعی طور پر تقریبا 61 کھرب 18 ارب روپے جمع ہوئے جبکہ اس مدت کا ہدف 18 کھرب 30 ارب روپے مقرر تھا شارٹ فال میں اضافے کے پیش نظر بزنس کمیونٹی کے بعض حلقوں میں تشویش پائی جارہی ہے کہ حکومت مالی سال کے اختتام سے پہلے کمی کو دور کرنے کے لیے ٹیکس سے متعلق مزید اقدامات اٹھائے گی جس میں منی بجٹ بھی ہوسکتا ہے حکومت نے گزشتہ بجٹ میں 55 کھرب روپے کا ریونیو جمع کرنے کا چیلنج قبول کیا تھا جو گزشتہ سال 38 کھرب 29 کروڑ روپے تھا گزشتہ سال کے بجٹ میں 38 کھرب 29 کروڑ روپے تک کے اضافے کے مقابلے میں 55 ارب روپے کے انتہائی چیلنج والے محصولاتی ہدف پر عمل کیاانکم ٹیکس کی وصولی 175 ارب روپے ریکارڈ کی گئی جبکہ ہدف 754 ارب روپے مقرر تھا اس ضمن میں کہا گیا کہ ایف بی کو 15 لاکھ 90 ہزار انکم ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے ہیں جو پچھلے سال کی اسی مدت سے کہیں زیادہ ہیں یہ بھی پڑھیں امیر اپنا ٹیکس بچانے کے لیے اف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں وزیراعظمان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال مزید 10 لاکھ افراد جنہوں نے ریٹرن جمع کروائے ہیں رواں سال ابھی بھی فائل کرنا باقی ہے جس کے نتیجے میں ایف بی نے ریٹرن فائل کرنے کی خری تاریخ میں 15 دسمبر تک توسیع کا اعلان کیاکسٹم ڈیوٹی مقررہ ہدف سے 76 ارب روپے کم رہی درمدات میں کمی کے باعث یہ 260 ارب روپے کے قریب رہی حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے دعوی کیا اور کہا تھا کہ مالی اکانٹ میں بنیادی توازن جس میں اخراجات میں سے ڈیٹ قرضہ شامل ہوتا ہے اب کرنٹ اکانٹ خسارے کے ساتھ سرپلس ہوگیا ہے انہوں نے یہ بھی دعوی کیا تھا کہ ملک میں کبھی بھی اتنا معاشی بحران نہیں دیکھا جو 2018 میں مسلم لیگ نے ملک کو دیا اور کبھی بھی پاکستان معاشی بحرانوں سے نکلنے کے لیے قابل ذکر کام نہیں کیا گیا جبکہ تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کو پہلے 15 مہینوں میں معاشی بحران سے نکال دیا مزید پڑھیں ایکامرس کے فروغ کیلئے اگاہی بہت ضروری ہے ملکہ نیدرلینڈزواضح رہے کہ انکم ٹیکس یا سیلز ٹیکس سے متعلق کاروباری حلقوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے اس ضمن میں چند روز قبل چیئرمین شبر زیدی نے تاجر برادری کو یقین دہانی کروائی تھی کہ انکم ٹیکس یا سیلز ٹیکس جمع کرنے کے لیے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کے مراکز پر چھاپے نہیں مارے جائیں گےساتھ ہی چیئرمین ایف بی نے کاروباری افراد تاجروں سے اسمگلنگ اور ٹیکس چوری کے مسائل کے حل میں حکام کی مدد کا مطالبہ کیا تھا راولپنڈی چیمبر کامرس اینڈ انڈسٹری سی سی ئی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی کا کہنا تھا کہ وہ ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیش ان لینڈ ریونیو ئی کو چھاپے مارنے سے گریز کرنے کی ہدایت کریں گے
وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا جس کا اطلاق یکم دسمبر سے ہوگافنانس ڈویژن سے جاری اعلامیے کے مطابق یکم دسمبر سے لائٹ ڈیزل 2روپے 90پیسے فی لیٹر سستا ہوگا اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوگیاعلامیے کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل 2روپے 40 پیسے فی لیٹر سستا ہوگا جس کے بعد نئی قیمت 82 روپے 43 پیسے فی لیٹر ہوگیپیٹرول کی قیمت میں 25 پیسے فی لیٹر کم کردیے گئے ہیں اور نئی قیمت 113 روپے 99 پیسے ہوگی مٹی کا تیل 83 پیسے فی لیٹر کی کمی کے بعد 96 روپے 35 پیسے فی لیٹر دستیاب ہوگامزید پڑھیںپیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان پیٹرول ایک روپے مہنگاوفاقی حکومت نے لائٹ ڈیزل میں روپے 90 پیسے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا ہے جو 85 روپے 33 پیسے سے کم ہو کر 82 روپے 43 پیسے فی لیٹر ہوگاپیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات بارہ بجے سے ہوگایاد ہے کہ وفاقی حکومت نے 31 اکتوبر 2019 کو ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی سفارش پر ئندہ ماہ کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 027 پیسے کا اضافہ کیا تھاحکومت نے لائٹ ڈیزل کی قیمت میں گزشتہ ماہ بھی 656 روپے فی لیٹر کم کردیے تھے اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت بھی 239 روپے کم کرنے کا اعلان کیا تھایہ بھی پڑھیںبڑی صنعتوں کی پیداوار میں فیصد کمیاوگرا کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ پیٹرول کی نئی قیمت 11424 روپے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 12741 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت فی لیٹر 9718 روپے ہوگیلائٹ ڈیزل روپے 56 پیسے فی لیٹر کمی کے بعد 8533 روپے فی لیٹر ہوگیا تھا
اسلام باد حکومت نے کاروبار میں سانیاں پیدا کرنے کی پالیسی کے تحت سرکاری اور نجی سیکٹر کمپنیوں کے درمیان مقابلے کا ماحول پیدا کرنے کے لیے گیس کی ترسیل کو تقسیم کے نیٹ ورک سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ڈان اخبار میں شائع سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر عہدیدار نے پیٹرولیم سیکٹر میں ہونے والی پیشرفت سے متعلق بتایا کہ گیس کی ترسیل کے نظام کی بڑے پیمانے پر تںظیم نو کرکے اوپن ایکسس پائپس میں تبدیل کرنے کا عمل جاری ہے اور ئندہ برس کے دوران حکومت ترسیل کے نظام کو تقسیم سے علیحدہ کرکے نجی سپلائیز اور کھلی رسائی کے ذریعے چلانے کی منصوبہ بندی کررہی ہےانہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اس شعبے کی جانچ پڑتال کے لیے پرعزم ہےعہدیدار کے مطابق ئندہ سالوں میں توانائی اور دیگر شعبوں پر حکومت کا اثر ختم ہوجائے گا یہ صرف بیان کردہ پالیسی نہیں بلکہ حکومت کا ارادہ بھی ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک حکمت عملی مرتب کی ہےایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈایس این جی پی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی نے گزشتہ برس کے دوران اپنے متعلقہ پریشنل ایریاز میں 39 پائپ لائنز پروجیکٹس پر عملدرمد کیاعہدیدار نے بتایا کہ ایس این جی پی ایل نے 16 اور ایس ایس جی سی نے 23 انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ پروجیکٹ شروع کیے جس میں سے کئی مکمل ہوگئے اور کچھ پر جزوی کام کیا گیا ہےان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران حکمت عملی کے تحت ٹرانسمیشن نیٹ ورک کو توسیع دینے کے لیے 13599 کلومیٹر کی اضافی پائپ لائن شامل کی جائے گیانہوں نے مزید کہا کہ ایس این جی پی ایل کے علاقوں میں 12100 کلومیٹر اور ایس ایس جی سی کے علاقوں میں 1499 کلومیٹر پائپ لائن جون 2020 تک شامل کرکے ان کی صلاحیت میں مزید اضافہ کیا جائے گا عہدیدار نے بتایا کہ کمپنیاں ترسیل کے منصوبوں میں ارب 16 کروڑ 10 لاکھ روپے تقسیم پر 48 ارب 28 کروڑ 80 لاکھ روپے اور دیگر اسکیموں میں 18 ارب 55 کروڑ اور 60 لاکھ روپے سرمایہ کریں گیں جس کے بعد مجموعی سرمایہ کاری 74 ارب روپے ہوجائے گیانہوں نے کہا کہ کمپنیاں 202019 کے دوران تقریبا 430965 نئی کمپنیوں کو گیس فراہم کرنے کی توقع کررہی ہیںسرکاری اعداد شمار کے مطابق کمپنیوں نے جولائی 2018 اور فروری 2019 کے درمیان 69 کلومیٹر ترسیل 3232 کلومیٹر تقسیم اور 1366کلومیٹر سروس لائنز بچھائیں اور 165 دیہاتوں اور قصبوں کو نیٹ ورک سے منسلک کیاعلاوہ ازیں انہوں نے ملک بھر میں 428305 کے اضافی گیس کنکیشنز فراہم کیے جس میں 425404 ڈومیسٹک 2770 کمرشل اور 131 صنعتی گیس کنیکشن لگائے
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے چیئرمین شبر زیدی نے تاجر برادری کو یقین دہانی کروائی ہے کہ انکم ٹیکس یا سیلز ٹیکس جمع کرنے کے لیے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کے مراکز پر چھاپے نہیں مارے جائیں گے ساتھ ہی چیئرمین ایف بی نے کاروباری افراد اور تاجروں سے اسمگلنگ اور ٹیکس چوری کے مسائل کے حل میں حکام کی مدد کا مطالبہ کردیا راولپنڈی چیمبر کامرس اینڈ انڈسٹری سی سی ئی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی کا کہنا تھا کہ وہ ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیش ان لینڈ ریونیو ئی کو چھاپے مارنے سے گریز کرنے کی ہدایت کریں گےمزید پڑھیں ائی ایم ایف ہدف کے حصول کیلئے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہاس موقع پر شبر زیدی نے ایف بی رکن کے رینک کے برابر عہدیدار کو جرمانہ عائد کرنے کا اختیار دینے سے متعلق تجویز پر اتفاق کیا جو کسی فرد کے خلاف شکایات یا الزامات کا جائزہ لے گا اور اگر ضرورت ہوئی تو چھاپہ مارنے کی اجازت دے گاواضح رہے کہ یہ حساس معاملہ اس وقت زیر غور یا جب سی سی ئی وفد میں شامل کچھ اراکین نے ایف بی کے عہدیداران کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ مارے جانے والے چھاپوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اسے مکمل طور پر غیر منصفانہ قرار دیاچیئرمین ایف بی نے وفد کو بتایا کہ چھوٹے تاجروں اور کاروباری افراد کے لیے کیس کی بنیاد پر ٹرن اوور ٹیکس میں کمی کی جائے گی اور اس کی حد میں اضافہ کیا جائے گاانہوں نے مزید کہا کہ حج کمپنیوں کی جانب سے سیکشن 152 کے تحت سعودی عرب کی جانے والی ادائیگیوں کا جائزہ لیا جائے گا اور انہیں ود ہولڈنگ ٹیکس سے استثنی دیا جائے گایہ بھی پڑھیںامیر اپنا ٹیکس بچانے کے لیے اف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں وزیراعظمشبر زیدی کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس سے رجسٹرڈ ود ہولڈنگ ایجنٹس کے لیے تھریشولڈ میں اضافہ کیا جائے گا درمدکنندگان اور ویب پر مبنی رجسٹریشن پیکیج ڈبلیو ای بی او سی کو سان بنایا جائے گاعلاوہ ازیں سی سی ئی کے صدر صبور ملک نے کہا کہ معیشت مشکل دور سے گزر رہی ہے اور ہم بھی متاثر ہورہے ہیں لیکن ہمیں ایف بی کے ساتھ اشتراک کی ضرورت ہے کیونکہ معیشت کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہےانہوں نے کہا کہ کاروباری مراکز کی بندش اور ان پر چھاپوں سے منفی پیغام جاتا ہے جس سے متعلقہ کاروبار کی ساکھ بری طرح متاثر ہوتی ہےواضح رہے کہ سی سی ئی کے وفد میں سہیل الطاف جلیل احمد ملک اسد مشہدی راجا امیر اقبال اور شاہد سلیم شامل تھے جبکہ ایف بی رکن برائے ٹیکس پالیسی بھی اجلاس میں شریک تھےصبور ملک نے ایف بی حکام کی جانب سے کاروباری مراکز پر چھاپوں کے طریقہ کار کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کسی چھاپے کے دوران پیدا ہونے والی صورتحال سے تاثر جاتا ہے کہ کسی کالعدم یا دہشت گرد تنظیم کا سرگرم کارکن گرفتار ہوا ہےیہ خبر 30 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ماہ دسمبر کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے 90 پیسے فی لیٹر تک کمی کی تجویز پیش کردیاوگرا کی جانب سے پیٹرولیم ڈویژن کو بھیجی گئی سمری کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی کی قیمت میں 19 فیصد یعنی روپے 40 پیسے کمی کی تجویز دی گئیاسی طرح پیٹرول کی قیمت میں 02 فیصد یعنی 25 پیسے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 83 پیسے کمی کی سفارش کی گئیمزید پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان پیٹرول ایک روپے مہنگاریگولیٹر کی جانب سے یکم دسمبر سے لائٹ ڈیزل ئل ایل ڈی او میں روپے 90 پیسے فی لیٹر کمی کا کہا گیااگر اوگرا کی جانب سے پیش کردہ سمری منظور ہوجاتی ہے تو ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 127 روپے 41 پیسے سے کم ہوکر 125 روپے ایک پیسے پیٹرول کی قیمت 114 روپے روپے 24 پیسے کم ہوکر 113 روپے 99 پیسے فی لیٹر ہوجائے گیاسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت اس منظوری سے 97 روپے 18 پیسے کم ہوکر 96 روپے 35 پیسے ہوجائے گی جبکہ ایل ڈی او 85 روپے 33 پیسے سے کم ہوکر 82 روپے 43 پیسے فی لیٹر ہوجائے گاتاہم اوگرا کی جانب سے پیٹرولیم ڈویژن کو بھیجی گئی سمری وزارت خزانہ کے بعد وزیراعظم کی منظوری کے لیے جائے گیجس کے بعد وزیر خزانہ اس نئی قیمتوں کا اعلان کرے گی جس کا اطلاع یکم دسمبر سے ہوگاخیال رہے کہ حکومت نے 31 اکتوبر کو ماہ نومبر کے لیے اوگرا کی سفارش پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا اعلان کیا تھایہ بھی پڑھیں سعودی تیل تنصیبات حملہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہحکومت کی جانب سے نومبر کے لیے پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 027 پیسے کا اضافہ کیا گیا تھاتاہم لائٹ ڈیزل استعمال کرنے والے صارفین کو حکومت نے تحفہ دیتے ہوئے اس کی قیمت میں 656 روپے کی کمی کی گئی تھی جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت بھی 239 روپے کم کرنے کا اعلان کیا گیا تھاواضح رہے کہ حکومت نے اضافی محصولات پیدا کرنے کے لیے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر اسٹینڈرڈ ریٹ 17 فیصد پر سیلز ٹیکس بڑھا دیا ہے اور ئندہ ماہ کی سمری میں بھی اسے برقرار رکھا گیا ہے
پاکستان نے قطری حکومت کی مزدور دوست پالیسیوں اور پاکستانی مزدوروں کی ملازمت اور رہائش کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کردیاوزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی سید ذوالفقار عباس بخاری نے قطر کے وزیر برائے ایڈمنسٹریٹو ڈپارٹمنٹ لیبر اور سوشل افیئرز یوسف بن محمد العثمانی فخرو سے ملاقات کی اور انٹرنیشنل لیبر رگنائزیشن کے تعاون سے قطری حکومت کی جانب سے مزدوروں سے متعلق قانونی اصلاحات پر مبارکباد دیگلف ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفارت خانے نے ایک اعلامیے میں کہا کہ معاون خصوصی نے قطری حکومت کی مزدور دوست پالیسیوں اور پاکستانی مزدوروں کی ملازمت اور رہائش کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیاانہوں نے دونوں وزارتوں کے درمیان ڈیجیٹل رابطے کی ضرورت پر زور دیا جس سے ملازمین کی بھرتیوں سے متعلق موجودہ طریقہ کار میں مثبت تبدیلی ئے گی زلفی بخاری نے پاکستان کی افرادی قوت کی صلاحیتوں کی نشاندہی کی اور قطری وزیر سے قطر کی لیبر فورس میں پاکستان کے ہنرمند افراد کو شامل کرنے میں تیزی لانے پر زور دیا مزید پڑھیں سپریم کورٹ زلفی بخاری کی نااہلی کیلئے دائر پٹیشن پر عمران خان دیگر کو نوٹسمعاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی نے امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک قطر میں پاکستانی مزدوروں کی تعداد میں اضافے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مصروف عمل رہیں گے زلفی بخاری نے قطری وزیر سے پشاور اور لاہور میں قطر ویزا سینٹرز کھولنے کی درخواست بھی کی علاوہ ازیں معاون خصوصی زلفی بخاری نے اوورسیز امپلائمنٹ پروموٹرز کانفرنس میں بھی شرکت کیکانفرنس کا انعقاد دونوں ممالک کی افرادی قوت کی ایجنسیوں کے درمیان براہ راست تعاون کے لیے کیا گیا تھا جس میں قطری وزارت برائے انتظامی ترقی مزدور اور سماجی امور قطر کی اعلی سطح کے جر اور قطری افرادی قوت فراہم کرنے والی ایجنسیاں شریک تھیں یہ بھی پڑھیں قطر کشیدگی پر پاکستان کا اظہار تشویشاس موقع پر زلفی بخاری نے سیکیورٹی تعمیرات مہمان نوازی میڈیکل انجینئرنگ اور دیگر پیشوں میں پاکستانی افرادی قوت کی صلاحیت کی نشاندہی کی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان 2022 فیفا ورلڈ کپ میں قطر کی افرادی قوت کی ضرورت پوری کرنے کے لیے تیار ہےزلفی بخاری نے بعدازاں صنعتی علاقے میں ایشین ٹان لیبر کیمپ کا دورہ بھی کیا جہاں انہیں مزدوروں کو فراہم کی جانے والی سہولیات سے متعلق بریفنگ دی گئی معاون خصوصی نے ایشین ٹان لیبر کیمپ میں قیام پذیر پاکستانی مزدوروں کے گروہ سے ملاقات کی ان کے مسائل سنے اور حکومت خاص طور پر وزارت اوورسیز پاکستانی کی جانب سے مسائل کے حل کی یقین دہانی بھی کروائی
اسلام اباد عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے قبل ایک اور ہدف پورا کرنے کے لیے حکومت نے بجلی کی قیمت فی یونٹ قیمت 26 پیسے کا اضافہ کردیا جبکہ نیپرا کی جانب سے فی یونٹ 15 پیسے اضافے کی مظوری دی گئی تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں کیا گیا جس میں اٹے کی فی من 40 کلو قیمت میں 15 روپے اضافہ کر کے اسے ایک ہزار 365 روپے کردیا گیاعلاوہ ازیں اجلاس میں پنجاب کے مائع قدرتی گیس ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھروں کو گیس کی 66 فیصد مقدار کی ضمانتی ادائیگی اور وصولی سے بھی استثنی دے دیا گیاای سی سی اجلاس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کییہ بھی پڑھیں بجلی صارفین پر 15 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی منظوریواضح رہے کہ محکمہ توانائی کی سمری پر ای سی سی نے نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمت میں کیے گئے 15 پیسے فی یونٹ اضافے میں مزید 11 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی جس کا اطلاق یکم دسمبر سے ہوگا تاہم 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے کروڑ میں سے کروڑ صارفین اس اضافے سے محفوظ رہیں گے جبکہ 10 لاکھ میں سے لاکھ صارفین کے لیے بھی یہ اضافہ صرف پیسے فی یونٹ کا ہوگا جبکہ اس کا اطلاق یکم دسمبر سے اگلے ایک سال کے لیے ہوگامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے نے مستقبل میں بجلی کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کو مزید جامع اور سہل بنانے کے لیے اپنی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا جس میں وزیر قومی غذائی تحفظ تحقیق مخدوم خسرو بختیار وزیر توانائی عمر ایوب خان مشیر صنعت پیداوار عبد الرزاق داد اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر شامل ہوں گےیہ اقدام مالی مانیٹری پالیسی اور اقتصادی یادداشت کے تحت ائی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی جانب سے حکومت پاکستان اور ائی ایم ایف حکام کے درمیان ساڑھے کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے لیے ہونے والے معاہدے کی منظوری سے قبل کیا گیااس طرح بجلی کی اوسطا قیمت 13 روپے 51 فیصد سے بڑھ کر 13 روپے 77 پیسے تک جاپہنچی ہے جس میں جنرل سیلز ٹیکس ایندھن کی قیمت کی ایڈجسٹمنٹ اور دیگر ٹیکسز اور ڈیوٹیز شامل نہیںیہ بھی پڑھیں ای سی سی کی صوبوں کو گندم کے ذخائر کا جائزہ لینے کی ہدایتعلاوہ ازیں ای سی سی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ذمہ 18کھرب 60ارب 89کروڑ واجب الادا قرضوں کو گرانٹ میں تبدیل کرنے کی وزارت مواصلات کی تجویز پر وزیر منصوبہ بندی ترقی اصلاحات سیکریٹری خزانہ سیکریٹری مواصلات سیکریٹری اقتصادی امور اور ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی جو اس تجویز کا جائز لے کر ای سی سی کو موزوں سفارشات پیش کرے گی
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بھارت کی مغربی ریاست مہاراشٹرا میں 70 ارب ڈالر کی ریفائنری لگانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیاواضح رہے کہ سرمایہ کاری کے یہ نئے اعداد شمار اس سے قبل اعلان کیے گئے 44 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ ہےغیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق 70 ارب ڈالر کے نئے اعداد شمار متحدہ عرب امارات میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زید النہیان کے درمیان گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں سامنے ئےمزید پڑھیں پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بڑی رقم ہے سعودی ولی عہدبیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماں کے درمیان 2018 میں اعلان کیے گئے سرمایہ کاری کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیااس سرمایہ کاری کے ذریعے ریفائنری اور پیٹروکیمیکلز کمپلیکس تعمیر کیا جانا ہے جہاں بھارتی مارکیٹ کے لیے یومیہ لاکھ بیرل سعودی اور اماراتی خام تیل سپلائی کیا جائے گاسعودی رامکو اور ابوظہبی نیشنل ئل کمپنی ایڈنوک کے اشتراک سے بننے والے اس منصوبے کے لیے ابھی زمین لی جانی باقی ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان کیلئے سعودی عرب کا سب سے بڑا سرمایہ کاری پیکج تیاریاد رہے کہ بھارت کی سرکاری ئل کمپنی سے رامکو اور متحدہ عرب امارات کی سرکاری کمپنی ابوظہبی نیشنل ئل کمپنی نے گزشتہ برس ایک معاہدہ کیا تھا جس میں ریاست مہاراشٹرا میں 13 لاکھ بیرل یومیہ تیل کی پیداوار کا منصوبہ شامل تھاتاہم ہزاروں کسانوں کی جانب سے زمین دینے سے انکار کرنے پر اس منصوبے پر کام تاخیر کا شکار ہوا تھا جبکہ مہاراشٹرا کی ریاستی حکومت اس منصوبے کو دوسرے مقام پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہےسعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے رواں برس فروری میں بھارت کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے کہا تھا کہ اگلے دو برس میں بھارت میں ایک سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے
اسلام باد قومی اسمبلی کے پینل کو گاہ کیا گیا ہے کہ اگر 969 میگاواٹ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی این جے ایچ پی سی واپڈا اور حکومت پاکستان نے ایک ماہ کے اندر متعلقہ فرم کو توانائی کی مد میں ادائیگی شروع نہیں کی تو ادارے نادہندگان کہلائیں گے ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں پینل کو مزید بتایا کہ شعبہ توانائی لائن لاسز میں کمی ظاہر کرکے بے حساب یونٹ استعمال کررہا ہے مزید پڑھیں بجلی بنانے والی کمپنیوں کو زائد رقم دینے کا معاملہ چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لےلیانیلم جہلم ہائیڈروو پاور پروجیکٹ کے سی ای او بریگیڈیئر محمد زرین نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ترقی کو بتایا کہ اگر سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی سی پی پی اے کی مدنی دسمبر 2019 تک شروع نہیں ہوتی تو این جے ایچ پی سی واپڈا اور حکومت پاکستان ناہندگان ہوجائیں گے کیونکہ متعلقہ فریقین متعدد مرتبہ ادائیگی کی گارنٹی دینے کے بعد بھی ناکام رہے علاوہ ازیں این جے ایچ پی سی روز مرہ کے مینٹیننس کی مد میں بھی اخراجات پورے کرنے میں ناکام رہی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے کیبریگیڈیئر محمد زرین نے کہا کہ چینی ٹھیکیدار نے ایک موقع پر اس منصوبے کو چھوڑ دیا تھا جب منصوبہ 996 فیصد تکمیل ہوچکا تھا اور کچھ معمولی کام باقی تھا انہوں نے بتایا کہ 30 جولائی اور 19 اکتوبر 20 کو ڈیم سائٹ پر بھارتی فوج کی گولہ باری کے بعد ٹھیکیدار تعمیرات کے مقام پر واپس نے کو تیار نہیں تھے یہ بھی پڑھیں ایران نے پاکستان کو بجلی کی فراہمی بند کردی محمد زرین کا کہنا تھا کہ این جے ایچ پی سی نے وزارت خارجہ کے ذریعے تبادلہ خیال کیا تھا کہ جس نے یہ معاملہ بیجنگ کے ساتھ اٹھایا اور امید تھی کہ عملہ معاہدے کے تحت اپنی ملازمت دوبارہ شروع کردے گابریگیڈیئر محمد زرین نے کہا کہ کمپنی کی سالانہ ڈیٹ سروسنگ کی مد میں قرضہ 50 ارب روپے ہے اور اسے اکنامک افیئرس ڈویژن ای اے ڈی کی جانب سے باقاعدہ خطوط مل رہے ہیں انہوں نے کہا کہ میرے پاس دسمبر کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے فنڈز نہیں ہیں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مقامی بینکوں سے اٹھائے گئے 100 ارب ڈالر قرض تنخواہوں کی ادائیگی اور دیگر اخراجات کے لیے استعمال ہو رہے ہیںمزید پڑھیں بجلی چوروں کے خلاف 18 ہزار مقدمات درج 1300 افراد گرفتارانہوں نے کہا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے ایک سال کے لیے 59180 روپے فی کلو واٹ کے حساب سے عبوری ٹیرف دیا تھا اور مارچ 2019 کو مطلع کیا گیا لیکن این جے ایچ پی سی کو ابھی تک سی پی پی اے کے ذریعے ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا گیا جبکہ اس نے قومی گرڈ کو ارب یونٹ کلو واٹ سے زیادہ کی بجلی فراہم کیمحمد زرین کے مطابق سرکاری سطح پر چلنے والا سی پی پی اے رواں سال جولائی سے بجلی کی خریداری کے معاہدے پی پی اے پر دستخط نہیں کر رہا تھا محمد زرین کے مطابق سرکاری ادارے سی پی پی اے رواں سال جولائی سے بجلی کی خریداری کے معاہدے پی پی اے پر دستخط نہیں کر رہا انہوں نے بتایا کہ سی پی پی اےجی اور این جے ایچ پی سی کے مابین پی پی اے جون 2019 میں سی پی پی اے کے قانونی حصے کے ذریعے تیار کیا گیا تھا یہ بھی پڑھیں خسارے سے نمٹنے کیلئے بجلی چوروں اور نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہان کا کہنا تھا کہ سرکاری ادارے سی پی پی اے پاور پرچیزنگ ایگریمنٹ پی پی اے معاہدہ نہیں کررہا این جے ایچ پی سی کے مابین پی پی اے جون 2019 میں سی پی پی اے کے قانونی حصے کے ذریعے تیار کیا گیا جولائی 2019 میں فراہم کردہ توانائی کی ادائیگی کی انوائس کی منظوری کے لیے سی پی پی اے کو پیش کیا گیا لیکن اس کی منظوری نہیں دی جارہی ہے انہوں نے بتایا کہ نتیجے کے طور پر این جے ایچ پی سی کو تک فراہم کردہ توانائی کی مد میں ادائیگی نہیں کی گئی محمد زرین نے کہا کہ نیپرا نے اگست 2019 میں این جے ایچ پی سی کی درخواست پر عبوری ٹیرف میں 91184 روپے فی یونٹ ترمیم بھی کی تھی لیکن اسے بھی مطلع نہیں کیا گیا انہوں نے بتایا کہ فی الحال خری ٹیرف کی درخواست پر کارروائی جاری ہےمزید پڑھیں کے الیکڑکگیس کمپنی کے درمیان تنازع سے صنعتی سرگرمیاں شدید متاثرمحمد زرین نے کمیٹی کو بتایا کہ نیلم جہلم منصوبے کے ذریعے بجلی کے شعبے کو فراہم کی جانے والی ارب یونٹ بجلی کو بے حساب رکھا جارہا ہے اور اسے لائن لاسز میں کمی کے طور پر دکھایا گیا ہے کمیٹی نے وزیر بجلی عمر ایوب خان کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیاایک سوال کے جواب میں محمد زرین نے کہا کہ این جے ایچ پی سی ٹیرف کو واپڈا کے ساتھ جمع کرنا نہ صرف غیر عملی تھا بلکہ اس میں سنگین قانونی اور ٹیکس عائد کرنے کے الزامات بھی شامل ہیں انہوں نے کہا کہ واپڈا کے برعکس کمپنی کو ٹیکس میں چھوٹ تھی جبکہ زاد جموں کشمیر سے بجلی کی برمد سے متعلق قانونی معاملات بھی تھے محمد زرین نے کہا کہ واپڈا نے پہلے ہی سی پی پی اے کے ساتھ 200 بلین روپے سے زائد ادائیگیوں کا ذخیرہ کرلیا ہےیہ بھی پڑھیں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے بچنے کیلئے 93 ارب روپے کا منصوبہ منظوران کا کہنا تھا کہ مذکورہ امور کی وجہ سے زاد جموں کشمیر کو فی یونٹ 110 روپے کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے قانون سازوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ زاد جموں کشمیر کے بجٹ کے تخمینے پر عملدرمد کے تنازع سے متاثر ہورہے ہیں صارفین سے وصول کیے جانے والی نیلم جہلم سرچارج سے متعلق ایک سوال کے جواب میں محمد زرین نے کہا کہ اب تک تقریبا 60 ارب روپے وصول کیے جاچکے ہیں اور وہ کمپنی استعمال کررہی ہے لیکن سی پی پی اے کو فروخت کی گئی توانائی کے حساب سے 60 ارب ڈالر کی ادائیگی باقی نہیں رہی
واشنگٹن امریکا پاکستان کے ساتھ تجارت میں اضافہ کرنے کے حوالے سے مواقع کا جائزہ لینے کے لیے ائندہ برس 15 تجارتی وفود اسلام اباد بھیجے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی معاون سیکریٹری ایلس ویلز نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک میں ایک دستاویز پڑھی تھی جس میں زیادہ تر بات پاک چین اقتصاری راہداری سی پیک منصوبے پر کی گئی تھی لیکن اس میں پاکستان اور امریکا کی تجارت کو فروغ دینے کے لیے متعدد تجاویز بھی شامل تھیںمذکورہ دستاویز امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سرکاری ویب سائٹ پر شائع کردی گئی جس کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے پاکستان کے حوالے سے اپنی سرگرمیوں کا اغاز کردیا ہے جس کے تحت ائندہ برس 15 تجارتی وفود پاکستان بھجوانے کا منصوبہ ہےیہ بھی پڑھیں سی پیک پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کرے گا امریکا کا انتباہدستاویز میں لکھا گیا کہ ایک مرتبہ جب توسیع شدہ مالی تعاون کی ترقی ڈی ایف سی کا اغاز ہوجائے گا تو پاکستان بڑے مفادات کا حامل ملک بن جائے گادستاویز کے مطابق ڈی ایف سی میں سرمایہ کاری کا حجم اوورسیز پرائیویٹ کارپوریشن او پی ائی سی سے دوگنے سے بھی زیادہ ہوگی اور یہ 29 ارب ڈالر سے بڑھ کر 60 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی خیال رہے کہ او پی ائی سی امریکی ادارہ ہے جو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے نجی سرمایے کو متحرک کرتا ہے دستاویز میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سرمایہ دوگنا ہونے سے اعلی میعار کے منصوبوں میں سرمایہ کاری ہوگی اور اس سے مالیاتی استحکام طویل عرصے تک برقرار رہے گاپاکستان پر اضافی امریکی وسائل سے اضافہ اٹھانے فائدہ اٹھانے کے لیے زور دیتے ہوئے ایلس ویلز نے اسلام اباد کو یاد دہانی کروائی کہ حقیقی مستحکم ترقی ایک طویل عمل ہے مختصر مدت کی دوڑ نہیںمزید پڑھیں پاکستان سی پیک کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے میں خودمختار ہے امریکاانہوں نے کہا کہ اس کے لیے رگولیٹری فریم ورک قانون کی مضبوط حکمرانی مالی صحت اور تجارتی ماحول کی موثر ترقی کی ضرورت ہوگیان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے دورہ امریکا کے موقع پر امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ اور سرمایہ کاری تعلقات کے حوالے سے بہت پر جوش تھے اور دونوں ممالک اس کو عملی جامہ پہنانے کی سخت کوششیں کررہی ہیںدستاویز میں امریکا اور پاکستان کے مابین موجود کچھ تجارتی روابط کا بھی ذکر کیا گیا مثلا امریکی کمپنی ایکسلریٹ پاکستان کے پہلے مائع قدرتی گیس ایل این جی ٹرمینل میں ری گیسیفکیشن کے پانی میں تیرتے ہوئے ذخیرے کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہےاسی طرح ایگزون موبائل ایل این جی کی نئی فراہمی تک رسائی کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے کام کررہی ہے اس کے علاوہ پیپسی کو اوبر اور پراکٹر اینڈ گیمبل کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا بھی ذکر کیا گیایہ بھی پڑھیں سی پیک سے متعلق امریکا کے خدشات سے متفق نہیں فردوس عاشق اعواندستاویز میں کہا گیا کہ امریکی کمپنیاں اعلی میعار اور ٹیکنالوجی فراہم کررہی ہیں اور پاکستانی رہنما اکثر پاکستانی کمپنیوں کو سراہتے ہیںاس کے ساتھ امریکا نے پاکستان میں کچھ بہت معتبر اعلی تعلیمی ادارے قائم کرنے می بھی مدد کی جن میں لمز ائی بی اے جے پی ایم چی اور نسٹ میں سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز برائے انرجی بھی شامل ہےایلس ویلز کا دستاویز میں مزید کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہے کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان ڈیولپمنٹ اشتراک بنیادی طور پر گرانٹس امداد پر مشتمل ہے قرضوں پر نہیں جو اس سمت کی جانب اشارہ کرتے ہیں جو ہمارا تصور ہے
اسلام اباد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو صارفین پر 14 ارب 78 کروڑ روپے کا بوجھ ڈالنے کی اجازت دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کے تحت مالی سال 202019 کی پہلی سہ ماہی میں بجلی کی قیمت خرید سے متعلق ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 1456 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا جائے گابجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے مالی سال 202019 کی پہلی سہ ماہی میں بجلی کی قیمت خرید میں تبدیلی کے باعث ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دائر کی تھییہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہدوسری جانب حکومت نے تقسیم کار کمپنیوں کے لیے 17 ارب 20 کروڑ روپے اضافی اکٹھے کرنے کے لیے بجلی کی قیمت 17 پیسے فی یونٹ بڑھانے کی درخواست کی تھیجس پر نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے مالی سال 2019 کی پہلی سہ ماہی میں بجلی کی قیمت خرید کی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 17 ارب 20 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ صارفین پر منتقل کرنے کی درخواست پر گزشتہ ہفتے سماعت کر کے فیصلہ محفوظ کیا تھامذکورہ سماعت کی صدارت چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کی تھی جس میں شرکا سے متعدد ایڈجسٹمنٹس مثلا ایندھن کی قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ بنیادی ٹیرف میں سالانہ اضافہ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور سال قبل کی ایڈجسٹمنٹ کو جواز بنا کر بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بارے میں سوالات کیے گئے تھےمزید پڑھیں حکومت کا بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا فیصلہسماعت کے شرکا کا کہنا تھا کہ یہ اضافہ ایڈجسٹمنٹس کی بنیاد پر کیا گیا جو توانائی کمپنیوں کے لیے ناقابل برداشت ہوتا جارہا ہےکمپنیوں سے یہ سوال بھی کیا گیا تھا کہ ایندھن کی لاگت کی مد میں ارب روپے کا اضافہ کیوں طلب کیا گیا جبکہ ماہانہ ایندھن کی قیمت میں ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے یہ رقم صارفین سے خود بخود وصول کرلی جاتی ہےاس حوالے سے پاور ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں لیکن کیا گیا اضافہ قانون اور اصولوں کے مطابق ہےدرخواست کے مطابق تقسیم کار کمپنیوں نے ترسیل تقسیم کے نظام میں نقصانات کی مد میں 11 ارب 20 کروڑ روپے مہنگے ایندھن کی لاگت کی مد میں ارب 50 کروڑ روپے اور او اینڈ ایم چارجز کی مد میں ارب 46 کروڑ روپے اضافے کا مطالبہ کیا تھایہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ منظورخیال رہے کہ مالی سال 2019 کی پہلی سہ ماہی میں نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں تقسیم کار کمپنیوں کو 71 ارب 20 کروڑ روپے اضافے کی اجازت دی تھیجس کے تحت جولائی کے لیے نیپرا نے بجلی کی قیمت میں ایک روپے 78 پیسے اگست کے لیے ایک روپے 66 پیسے اور ماہ ستمبر کے لیے ایک روپے 82 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی
اسلام باد پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان ترقیاتی منصوبوں کے لیے 78 کروڑ 70 لاکھ ڈالر قرض کے معاہدوں پر دستخط ہوگئے جس میں کراچی کے لیے ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی امور ڈویژن کے سیکریٹری نور احمد اور اسلام باد میں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پیچوموتو الینگوو نے معاہدوں پر دستخط کیے تھےاس حوالے سے منعقدہ تقریب میں سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ کے نمائندگان اور وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر شریک تھے عالمی بینک کراچی میں شہری نقل حرکت شہری انتظام اور خدمات کی فراہمی پانی اور سیوریج سروسز کی بہتری سیاحت اور توانائی کے شعبے سے متعلق ترقیاتی منصوبوں کے لیے 65 کروڑ 20 لاکھ ڈالر فراہم کرے گامزید پڑھیں کراچی کے ٹرانسپورٹ پلان کیلئے کروڑ ڈالر قرض منظوراس حوالے سے عالمی بینک کی جانب سے کراچی میں یلو لائن پروجیکٹ میں یلو لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ روڈ بی ٹی کوریڈور پر نقل حرکت رسائی اور حفاظت کے لیے 38 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا پہلا قرضہ دیا جائے گا منصوبے سے یلو لائن کوریڈور کا انفرااسٹرکچر تیار کرنے یلو کوریڈور کے اطراف میں سڑک کی دوبارہ تعمیر اور بی ٹی نظام کو فعال کرنے اور اس کی صلاحیت بڑھانے میں مدد ملے گیعلاوہ ازیں عالمی بینک کے ساتھ کمپیٹیٹو اینڈ لائیوایبل سٹی کراچی پروجیکٹ کے لیے 23 کروڑ ڈالر قرض کے معاہدے پر بھی دستخط ہوئے ہیںاس منصوبے کا مقصد شہری انتظامیہ میں کراچی کی مقامی کونسلز اور ایجنسیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور نجی شعبے کی ترقی کے لیے کاروباری ماحول کو بہتر بنانا ہےیہ بھی پڑھیں کراچی میں بی ار ٹی منصوبے کیلئے 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرض منظوراس منصوبے کا مقصد کراچی میں شہری انتظامیہ خدمات کی فراہمی اور کاروباری ماحول سے متعلق درپیش مسائل کو حل کرنا بھی ہےیہ منصوبہ مقامی کونسلز کی جانب سے شہری جائیداد کے ٹیکس نظام کے لیے کارکردگی پر مبنی گرانٹس خدمات کی فراہمی میں نجی شعبے کی شرکت کی حوصلہ افزائی کاروبار میں سانی میں اضافے اور سولڈ ویسٹ منیجمنٹ کے ذریعے خدمات کی فراہمی اور کارکردگی میں بہتری لائے گا اس کے ساتھ ہی کراچی میں واٹر اینڈ سیوریج سروسز میں بہتری کے منصوبے فیز ون کے لیے کروڑ ڈالر قرضے کا معاہدہ بھی ہوا ہے اس منصوبے کا مقصد صاف پانی تک بہتر رسائی اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی فنانشل اور پریشنل کارکردگی کو بہتر بنانا ہے منصوبے کا شمار تیزی سے بڑھتے ہوئے شہر کراچی میں پانی نکاسی اور صفائی کی سہولیات کی فراہمی میں خلا سے متعلق سنگین مسائل کے حل کے لیے منصوبوں کی مجوزہ سیزیر کے تحت شروع کیے جانے والے طویل المدتی پروگراموں میں ہوتا ہے چند ہفتے قبل قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے کراچی میں پانی کے وسائل اور سیوریج کے نظام میں بہتری کے لیے 10 کروڑ 52 لاکھ ڈالر کی لاگت کے منصوبے کی منظوری دی تھیمذکورہ تینوں منصوبے کراچی ٹرانسفارمیٹو اسٹریٹجی کے نتائج کے بعد طے کیے گئے جس میں 10 سال کے عرصے میں انفرااسٹرکچر کی ضروریات کی تکمیل کے سے 10 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاکہ شہری ٹرانسپورٹ پانی کی فراہمی صفائی اور میونسپل سولڈ ویسٹ کے ذریعے ملک کے سب سے بڑے شہر کی انفرااسٹرکچر اور خدمات کی ضروریات کو پورا کیا جاسکےعالمی بینک کے ساتھ ہی خیبرپختونخوا انٹگریٹڈ ٹورزم ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے لیے کروڑ ڈالر قرض کے معاہدے پر دستخط کیے گئے تاکہ خیبرپختونخوا میں سیاحت سے متعلق انفرا اسٹرکچر اور مستحکم انتظامات کیے جاسکیںاسی طرح وسطی ایشیا جنوبی ایشیا الیکٹرسٹی ٹرانسمیشن اینڈ ٹریڈ پروجیکٹ سی اے ایس اے1000 کے منصوبے کے لیے کروڑ 50 لاکھ کے اضافی مالیاتی معاہدہ بھی طے ہوا
وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کا محور غربت کا خاتمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اج امیر اپنا ٹیکس چھپانے کے لیے اف شور کمپنیاں بنارہے ہیںاسلام اباد میں احساس پروگرام کے تحت مالیاتی اقدامات کے حوالے سے تقریب میں وزیر اعظم عمران خان پاکستان کے دورے پر ائی ہوئیں ملکہ نیدرلینڈز میکزیما اور معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے خطاب کیاوزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیدرلینڈز کی ملکہ کا پاکستان امد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ملکہ کا انسانی ہمدردی کے کاموں میں دلچسپی لینا قابل تحسین ہے حکومت کے اقدامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کی خواہاں ہے ریاست مدینہ دنیا کی تاریخ میں پہلی فلاحی ریاست تھی جہاں پہلی مرتبہ یتیموں بیواوں غریبوں اور معذوروں کو ان کے حقوق دیے گئے اور ریاست نے ان کی ذمہ داری لی انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریم کا اسو حسنہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے احساس پروگرام اسی جذبے کے تحت شروع کیا گیا ہے اور یہ پروگرام بڑی محنت سے تیار کیا گیا ہے مزید پڑھیں ایکامرس کے فروغ کیلئے اگاہی بہت ضروری ہے ملکہ نیدرلینڈزوزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں گزشتہ دہائیوں کے دوران امیر اور غریب میں فرق بڑھا ہے دنیا کی زیادہ تر دولت صرف چند ہاتھوں میں مرکوز ہے جو بے تحاشا دولت کے مالک ہیں اج امیر اپنا ٹیکس بچانے کے لیے اف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ چین نے 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا یہ انسانی تاریخ میں سب سے بڑا کارنامہ ہے جس کی نظر نہیں ملتی عمران خان نے کہا کہ دنیا میں زیادہ تر مسائل دولت کی ہوس کے باعث ہیں انہوں نے کہا کہ حکومتی اقتصادی پالیسیوں کا محور غربت کا خاتمہ ہے ہماری تمام پالیسیوں کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ عام ادمی کو کس طرح فائدہ پہنچایا جائے احساس پروگرام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے پاکستان کے نظام تعلیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تین طرح کے نظام تعلیم رائج ہیں امیروں اور غریبوں کے لیے الگ الگ نظام تعلیم ہیں معاشرے میں تمام سہولیات امیروں کے لیے ہیں ان کے لیے صحت کی سہولیات بھی الگ ہیں جبکہ ٹیکس عام ادمی دیتا ہے لیکن زیادہ وسائل اشرافیہ کے لیے مختص ہیں یہ بھی پڑھیںئندہ برس میں چھوٹے کاروبار کی تعداد لاکھ تک ہوجائے گی وفاقی وزیروزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام غریبوں کی محرومیوں کے خاتمے کا اغاز ہے غریب خواتین معاشرے کا کمزور ترین طبقہ ہیں ہماری اولین ترجیح انہیں غربت سے نکالنا ہے کیونکہ خواتین کو غربت سے نکالے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا میکزیما کا خطابنیدرلینڈز کی ملکہ میکزیما نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احساس پروگرام حکومت کا اچھا قدام ہے اس پروگرام سے خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں مدد ملے گی انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی مالیاتی خدمات تک رسائی کی شرح بہت کم ہے اور صنفی خلیج بڑھ رہی ہے انہوں نے کہا کہ بینک اکاونٹ رکھنے والی خواتین کی تعداد بھی بہت کم ہے ملکی ترقی کے لیے خواتین کو مالیاتی نظام میں شامل کرنے کی ضرورت ہے مزید پڑھیںحد یہ کہ اب اسٹیٹ بینک بھی خسارے کے ڈنک سے نہ بچ سکااقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی معاون ملکہ نیدرلینڈز نے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لئے اداروں کے کام کو مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیاملکہ نیدرلینڈز میکزیما نے کہا کہ خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے کے لیے انہیں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لیس کرنا ہوگا پاکستان میں صرف فیصد خواتین کے بینک اکاونٹس ہیں جبکہ صرف 33 فیصد خواتین کے پاس موبائل فون ہے
ملکہ نیدرلینڈز نے مائیکرو پیمنٹ پلیٹ فارم اور فنانشل انکلوژن میں پاکستانی حکومت کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ ایکامرس کا فروغ وقت کی ضرورت ہے اس لیے اگاہی بڑھائی جائے اسلام اباد میں کارانداز پاکستان بل اینڈ ملینڈا گیٹس فانڈیشن یو کے ایڈ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقدہ پاکستان انوویٹو فنانس فورم سے نیدرلینڈز ملکہ میکزیما نے خطاب کیا جہاں وفاقی وزیر حماد اظہر فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے چیئرمین شبر زیدی پاکستان میں تعینات برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر رچرڈ کراوڈر نے بھی خطاب کیااقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ برائے فنانشل انکلوژن میکزیما نے اپنے خطاب نے کہا کہ مائیکرو پیمنٹ پلیٹ فارم اور فنانشل انکلوژن کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کی حکومت کے اقدامات قابل تعریف ہیں جس کے بہتر نتائج سامنے ئیں گے انہوں نے کہا کہ مائیکرو پیمنٹ پلیٹ فارم اور معیشت کو ترقی دینے کے لئے پاکستان کی حکومت کے اقدامات انتہائی خوش ئند ہیں جس سے بالخصوص خواتین کو فائدہ پہنچے گاانہوں نے کہا کہ پاکستان میں فنانشل انکلوژن کی شرح 17 سے بڑھ کر 31 فیصد ہوگئی ہے جو خوشی کی بات ہے ہمیں امید ہے کہ اس ضمن میں جو اہداف مقرر کیے گئے ہیں ان کو حاصل کرنے پر بھرپور توجہ دی جائے گی ملکہ میکزیما نے کہا کہ سپلائی چین میں نجی شعبہ کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اسی طرح ایکامرس کا فروغ بھی وقت کی ضرورت ہے اس لیے اس حوالے سے گاہی کو بڑھانا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ مائیکرو پیمنٹ پلیٹ فارم اور فنانشل انکلوژن کو فروغ دینے کے لیے پاکستانی اقدامات قابل تعریف ہیں اور توقع ہے کہ اس کے بہتر نتائج سامنے ئیں گےیہ بھی پڑھیںحد یہ کہ اب اسٹیٹ بینک بھی خسارے کے ڈنک سے نہ بچ سکاقبل ازیں وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے ملکہ میکیزیما کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی ایڈووکیٹ کی حیثیت سے کی تقریب میں ملکہ میکیزیما کی شرکت ہمارے لیے باعث مسرت ہےانہوں نے کہا کہ پاکستان فنانشل انکلوژن کے حوالے سے پرعزم ہے اور ہم حکومتی ادائیگیوں کو 100 فیصد ڈیجیٹل بنانے کے لیےکام کررہے ہیں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کا قرض بڑھانے کا ہدف ہے حماد اظہروفاقی وزیرحماد اظہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کا شعبہ اقتصادی میدان میں روزگار کی فراہمی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہےان کا کہنا تھا کہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کا حصہ 30 فیصد کے قریب ہے جس سے اس شعبے کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے حماد اظہر نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کا شعبہ ملک کے مجموعی قرضے کا فیصد وصول کرتا ہے موجودہ حکومت نے اس شعبے کا قرض پرائیویٹ سیکٹر میں فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اور انہیں بااختیار بنانے کے لئے کامیاب جوان اسکیم کے تحت سان قرضے فراہم کررہی ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے جامع اقدامات کر رہی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے رہے ہیںانہوں نے کہا کہ عالمی بینک نے کاروبار میں سانیوں کے حوالے سے حالیہ رینکنگ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں کاروبار میں سانیوں کے حوالے سے عالمی رینکنگ میں 28 پوائنٹس کی بہتری ئی ہے اور امید ہے کہ ئندہ سال اس میں مزید اضافہ ہو گا انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں وصولیوں کی شرح میں بہتری ئی ہے ٹیکس فائلر کی تعداد میں رواں سال لاکھ کا اضافہ ہوا ہے جو خوش ئند ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ مالیات میں ویلیو ایڈیشن کا فروغ اہمیت کا حامل ہے حکومت اس ضمن میں کام کررہی ہے حکومت کریڈٹ بیوروز کو لائسنس کے اجرا کے طریقہ کار کو بہتر بنا رہی ہےٹیکس دوست ماحول کی فراہمی ہمارا عزم ہے شبر زیدیفیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی ار کے چیئرمین شبر زیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس دوست ماحول کی فراہمی ہمارا عزم ہے ایف بی اور ایس ایم ایز کے شعبے میں اعتماد کے فقدان کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز کررہے ہیں چیئرمین ایف بی نے کہا کہ ملک کی معیشت میں چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں اور کاروبار کا حصہ 30 فیصد کے قریب ہے لیکن اس کا زیادہ تر حصہ دستاویزی نہیں ہے جس کی وجہ سے اس شعبے کو مالیاتی خدمات کی مناسب انداز میں فراہمی نہیں ہو رہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کو ٹیکس کے نظام کا حصہ بنایا جائے چیئرمین ایف بی کا کہنا تھا کہ بجلی کے صنعتی اور تجارتی صارفین کی تعداد 31 لاکھ ہے جن میں سے صرف 43 ہزار سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں جب تک وہ دستاویزی معیشت کا حصہ نہیں بنتے اس وقت تک انہیں بہتر مالیاتی خدمات فراہم نہیں ہوسکتیں انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ کے شعبے سے منسلک ایس ایم ایز ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ہم چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعت اور کاروبار کے لیے ٹیکس قوانین کو سان بنا رہے ہیں چیئرمین ایف بی نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو سان بنانا اور اس کی بنیاد میں وسعت ہمارا ہدف ہے ٹیکس قوانین کو سان بنائے بغیر ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس کے نظام میں نہیں لا سکتے حکومت اس حوالے سے اصلاحات کے ایک جامع پروگرام پر عمل پیرا ہے جس کے مثبت نتائج برمد ہوں گے اس موقع پر مائیکرو پیمنٹ گیٹ وے کے ضمن میں مفاہمت کی دستاویزات پر کارانداز کے چیف ایگزیکٹو فیسر علی سرفراز اور اسٹیٹ بینک پاکستان کے سہیل جاوید نے دستخط کیے برطانیہ پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا ڈپٹی ہائی کمشنراس موقع پر پاکستان میں برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر رچرڈ کراڈر نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان خصوصی تعلقات قائم ہیں برطانیہ میں مقیم پاکستانی برطانیہ کی ترقی اور خوش حالی میں اپنا کلیدی کردار ادا کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تجارتی اور ثقافتی تعلقات قائم ہیں اور برطانیہ پاکستانی مصنوعات کی ایک بڑی منڈی ہے رچرڈ کراوڈر نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر اداروں کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گا انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی ترقی اہمیت کی حامل ہے اس ضمن میں برطانیہ اپنا کردار ادا کرے گا
بدقسمتی یہ کہ پاکستان کو روز اول سے مالی خساروں کا سامنا رہا ہے نومولود ملک کو حاصل ہونے والے ٹیکسوں اور اخراجات میں ایک واضع فرق موجود تھا اس فرق کو بینکوں غیر ملکی مالیاتی اداروں کے قرض یا پھر دوست ملکوں کی مالی معاونت سے پورا کیا گیا جیسے جیسے پاکستان کی عمر بڑھتی گئی ویسے ویسے خسارے میں کمی ہونے کے بجائے اضافہ ہوتا چلا گیا جس کی وجہ سے بعض اوقات پاکستان کی خود مختاری بھی دا پر لگتی رہی مالی فائدوں اور سہولیات کے حصول کی خاطر گزشتہ حکومتوں کو بہت سے ایسے اقدامات اٹھانا پڑے جو ملکی مفاد خود مختاری اور سالمیت کے منافی تصور کیے جاتے ہیں پاکستان نے 60ء اور 70ء کی دہائی میں ایسے ادارے قائم کیے جنہیں ہمارا مالی بوجھ اٹھانا تھا مگر وہ ایسے خسارے میں گئے کہ ہم پر ہی بوجھ بن گئے تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تو امید بندھی تھی کہ خسارے میں چلنے والے اداروں میں کچھ بہتری نظر ائے گی عمران خان کی حکومت سے یہ توقعات وابستہ کی گئیں کہ خسارے میں چلنے والی اسٹیل ملز پی ئی اے نیشنل ہائی وے اتھارٹی پاکستان ریلوے شعبہ توانائی کی کمپنیوں اور دیگر اداروں میں تیزی سے اصلاحات کی جائیں گی انہیں یا تو فروخت کردیا جائے گا یا پھر ان کی تنظیم نو کرتے ہوئے منافع بخش بنانا جائے گا مگر ان اداروں نے تو نئے پاکستان میں خسارے کے تمام ریکارڈ ہی توڑ ڈالے اب صورتحال یہ ہے کہ کاروباری اداروں کا خسارہ دفاعی بجٹ سے زیادہ ہوگیا مالی سال 19ء2018ء کے دوران حکومت کے کاروباری اداروں نے ایک ہزار 622 ارب روپے کا خسارہ کیا حد تو یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک بھی خسارے کے ڈنک سے نہ بچ سکی میرا نہیں خیال کہ کسی نے یہ سوچا بھی ہوگا کہ پاکستان کو یہ دن بھی دیکھنا ہوگاتاریخ گواہ ہے اسٹیٹ بینک پاکستان کی کتابوں میں کبھی نقصان درج ہی نہیں ہوا تھا مگر اس مرتبہ نئے پاکستان میں پہلے ہی سال یہ تاریخ بھی رقم ہوگئی کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کہ جس کے پاس ملک کے تمام منقولہ اثاثے سونا بانڈز زرمبادلہ ذخائر ہوتے ہیں وہ ادارہ بھی خسارے کا شکار ہوگیا ہے اسٹیٹ بینک نے 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کی بیلنس شیٹ ظاہر کی تو پتا چلا کہ وہ ادارہ جو حکومت کو کئی سو ارب روپے سالانہ منافع دیتا تھا وہ مالی سال 2019ء کے اختتام پر ایک ارب کروڑ روپے سے زائد کے خسارے کا شکار ہوگیا ہے واضح رہے کہ محض ایک سال پہلے ہی اسٹیٹ بینک کو 175 ارب 67 کروڑ روپے سے زائد کا نفع ہوا تھا اسٹیٹ بینک کا قیام اور اس کی ذمہ داریاںقائداعظم نے اسٹیٹ بینک کے قیام کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اسے کرنسی نوٹوں کے اجرا مالیاتی استحکام کو یقینی بنانے والے سونے جیسے ذخائر کا ذخیرہ اور ملک میں قرض کے نظام کو ریگولیٹ کرنے کے کام تفویض کیے تھے بعدازاں 1956ء میں اسٹیٹ بینک کی ذمہ داریوں میں اضافہ کیا گیا جس کے تحت اسٹیٹ بینک کو ملک کے زر اور قرض کا انتظام سنبھالنے ترقی کے حوالے سے پیش گوئی کرنے ملک کے پیداواری وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے قومی مفاد میں زری استحکام برقرار رکھنے کا کام انجام بھی دینا تھاپھر 1994ء اور 1997ء میں اسٹیٹ بینک کے قوانین میں تبدیلیاں لاتے ہوئے اسے پہلے سے زیادہ خودمختار ادارہ بنایا گیا ان قوانین کے تحت بینکاری صنعت سے متعلق تمام اختیارات اسٹیٹ بینک کے حوالے کردیے گئے مالیاتی پالیسی کو زاد کردیا گیا اور حکومت کے لیے اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کی حد مقرر کردی گئی اس طرح اسٹیٹ بینک کرنسی نوٹوں کا اجرا اور مالیاتی نظام کی نگرانی کرنے والا بینکوں اور حکومت کے لیے خری قرض دہندہ مانیٹری پالیسی جاری اور اسے نافذالعمل کرنے والا ادارہ بن گیا اس کے علاوہ حکومتی قرضوں کی مینجمنٹ زرمبادلہ ذخائر کا انتظام سنبھالنے عالمی مالیاتی اداروں سے قریبی تعلق قائم رکھنے اور بچتوں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا کام بھی اسی ادارے کو سنبھالنا پڑتا ہےمرکزی بینکوں کو سیاسی دبا سے الگ رکھنے کے لیے انہیں ہر قسم کی خودمختاری دی جاتی ہے اسٹیٹ بینک کو ادارہ جاتی خود مختاری اہداف کی خود مختاری روزمرہ امور اور کاموں کی زادی عہدے کی خود مختاری قانونی خود مختاری اور سب سے بڑھ کر مالیاتی خود مختاری حاصل ہوتی ہے تاکہ مرکزی بینک کو اپنے مالیاتی امور کو چلانے اور اپنے اخراجات کے لیے کسی بھی قسم کے سیاسی دبا کا شکار نہ ہونا پڑےاسٹیٹ بینک مالی طور پر خودمختار اور منافع بخش ہوگا تو ہی وہ کھل کر حکومتی پالیسیوں کے برعکس اپنی مانیٹری پالیسی اور زاد معاشی تجزیہ پیش کرسکے گا اگر یہ ادارہ مالی طور پر مستحکم نہیں ہوگا اور خسارے کا شکار ہوکر حکومتی مالی امداد کا منتظر ہوگا تو پھر وہ اپنے امور میں بھی زاد نہیں رہ سکے گا اسٹیٹ بینک خسارے کا شکار کیوں ہوایہ سوال اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر سے بھی کیا گیا انہوں نے کسی قسم کی فکر یا پریشانی ظاہر کیے بغیر یہ کہہ دیا کہ اسٹیٹ بینک کے مجموعی غیر ملکی اثاثوں میں کمی ہوگئی تھی جس کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کو مالیاتی نقصان اٹھانا پڑا اسٹیٹ بینک کے غیر ملکی اثاثوں کی بڑی مالیت امریکی ڈالر میں ظاہر کی جاتی ہے مگر اسٹیٹ بینک اپنی غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر کو ایس ڈی اور امریکی ڈالر میں رکھتا ہےئی ایم ایف نے ڈالر کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے ترقی یافتہ ملکوں کی کرنسی پر مشتمل ایک یونٹ قائم کیا ہے جس کو ایس ڈی کہا جاتا ہے ایک ایس ڈی ار 08 گرام سونے کے مساوی ہوتا ہے ایس ڈی میں ڈالر کی قدر 4173 فیصد یورو کی قدر3093 فیصد چینی کرنسی یوان 1092 فیصد جاپانی ین 833 فیصد اور برطانوی پاونڈ 809 فیصد کی شرح سے تعین ہوتا ہےپی ٹی ائی حکومت اقتدار میں اتے ہی شرح مبادلہ سے متعلق اپنی اپوزیشن والی پوزیشن سے ہٹ گئی اور دعوی کیا کہ ملکی ایکسچینج ریٹ کو غلط طور پر مستحکم رکھا گیا ہےحکومتی ایما پر اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر کو تیزی سے گرانا شروع کیا یوں مالی سال 19ء2018ء کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 38 روپے 56 پیسے کی کمی ہوئی جبکہ ایس ڈی کے مقابلے میں روپیہ 80 روپے 82 پیسے سستا ہوا اسی اثنا میں روپے کی قدر میں کمی کے باوجود اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں بھی تیزی سے کمی واقع ہوئی ان دونوں وجوہات کی بنا پر پاکستان کے غیر ملکی اثاثے بہت کم یا نقصان میں چلے گئےاسٹیٹ بینک کے سالانہ حسابات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ صرف شرح مبادلہ میں کمی سے اسٹیٹ بینک کو 506 ارب 13 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ 2018ء میں اسٹیٹ بینک کو 72 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا روپے کی قدر میں گراوٹ اور زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے حکومت اور اسٹیٹ بینک نے کرنسی نوٹوں کو چھاپنے کی پالیسی اپنائی اسٹیٹ بینک سے قرض حاصل کرنے کی حکومتی پالیسی سے ایک طرف معیشت میں گرانی یا مہنگائی پیدا ہوئی تو دوسری طرف اسٹیٹ بینک کو ہونے والے خسارے کو کم کرنے میں مدد ملی حکومتی قرضے کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کی سودی امدنی 646 ارب روپے ہوگئی واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام میں بینک کی سودی امدنی 331 ارب روپے تھیاس طرح اسٹیٹ بینک نے 105 فیصد اضافی رقم سودی مدنی کی مد میں حاصل کی جبکہ قرضوں کے ری فنانس پر اسٹیٹ بینک کو 11 ارب 94 کروڑ روپے کا نفع ہوا ہے اسٹیٹ بینک نے سودی مدنی میں اضافے کے لیے سخت مالیاتی پالیسی اپنائی اور بنیادی شرح سود میں سوا 13 فیصد تک اضافہ کیا گیا بنیادی شرح سود میں اضافے سے اسٹیٹ بینک کو 254 ارب روپے کی اضافی مدنی ہوئی اسٹیٹ بینک کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 11 ہزار 467 ارب روپے سے زائد تک پہنچ گئی اس طرح اسٹیٹ بینک کے اثاثے پہلی مرتبہ ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگئے ہیں محض ایک سال میں اثاثوں کی مالیت میں ہزار 734 ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا اور ایسا حکومتی قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے گزشتہ مالی سال کے دوران زیر گردش کرنسی میں بے پناہ اضافہ ہوا ملک میں بلند شرح سود حکومت کا مرکزی بینک سے قرض لینے کی پالیسی اور دیگر امور اس اضافے کی وجوہات میں شامل ہیں کرنسی نوٹوں کی چھپائی کے اخراجات میں اضافہ دیکھا گیا ہے کرنسی نوٹوں کی چھپائی پر 11 ارب 41 کروڑ روپے خرچ ہوئے جبکہ مالی سال 18ء2017ء میں یہ اخراجات ارب 36 کروڑ روپے تھے یوں صرف ایک سال میں کرنسی نوٹوں کی چھپائی کے اخراجات میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہےاسٹیٹ بینک کے انتظامی اخراجات میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے یہ اخراجات 20 کروڑ 30 لاکھ روپے سے بڑھ کر 27 ارب 90 کروڑ روپے تک پہنچ چکے ہیں پاکستان میں مرکزی بینک یعنی اسٹیٹ بینک پاکستان کو تاریخ میں پہلی مرتبہ خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے مگر یہ دنیا کا پہلا ایسا مرکزی بینک نہیں ہے جس کو خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے اس سے قبل سوئیڈن اسرائیل امریکا اور برطانیہ کے مرکزی بینک بھی خسارے کا سامنا کرچکے ہیں مگر ان بینکوں کو خسارے کی وجہ مہنگائی انفلیشن کے بجائے ڈی فلیشن یا قیمتوں میں گراوٹ تھی مرکزی بینکوں کو ہونے والے خسارے کے حوالے سے ماہرین متضاد رائے رکھتے ہیں بعض کا خیال ہے کہ اس خسارے کی زیادہ پرواہ نہیں کرنی چاہیے اور مرکزی بینک کو اپنے خسارے کے بجائے اپنی پالیسی پر توجہ دینی چاہیے جبکہ بعض ماہرین کہتے ہیں کہ حکومتیں ٹیکس دہندگان سے حاصل ہونے والی رقم کی بنیاد پر ہی اسٹیٹ بینک قائم کرتی ہیں اور اس مد میں بڑا نفع حکومتوں کو ملتا ہے اگر مرکزی بینک بھی خسارے میں جانے لگے تو حکومت کو ہونے والی متوقع مدنی میں کمی ہوگی جسے حکومت نئے ٹیکس لگا کر یا پھر اضافی قرض لے کر پورا کرے گی اور ٹیکس دہندگان خسارے میں رہیں گے مرکزی بینک کے خسارے کا مطلب یہ ہے کہ معیشت میں کوئی ایسا سسٹیمک رسک پیدا ہوگیا جو کسی بھی وقت پوری معیشت کو تباہ کرسکتا ہے گزشتہ 15 سال سے اسٹیٹ بینک کی رپورٹنگ کررہا ہوں اور مختلف اعلی سطحی افسران سے دوستی اور کسی حد تک بے تکلفی بھی ہے اسٹیٹ بینک کے خسارے پر ایک اعلی افسر نے کچھ یوں تبصرہ کیا کہ راجہ بھائی اس سال پاکستان کو حقیقی خسارہ ہوا ہے
وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ملک میں ئندہ برس میں چھوٹے کاروبار کی تعداد لاکھ سے بڑھ کر لاکھ تک ہو جائے گیاسلام باد میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ نجی قرضوں میں چھوٹے کاروبار کا حصہ صرف 75 فیصد ہے اور ئندہ برس میں نجی قرضوں میں چھوٹے کاروبار کے لیے قرضہ 17 فیصد تک پہنچنے کا ہدف طے کیا ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ ئندہ برس تک چھوٹے کاروبار کی تعداد لاکھ سے بڑھ کر لاکھ تک ہوجائے گیحماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کے چھوٹے درجے کے کاروبار معیشت میں اہمیت کے حامل ہیں لیکن گزشتہ حکومتوں نے اس کی جانب کوئی توجہ نہیں دی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہر ہفتے معیشت پر اجلاس کرتے ہیں چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار نجی سیکٹر کے مجموعی قرضے کا فیصد وصول کرتے ہیں مزید پڑھیں ملک بھر کے 17 ہزار بڑے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاریوفاقی وزیر نے کہا کہ کامیاب نوجوان اسکیم کے تحت سان قرض فراہم کیے جا رہے ہیں حماد اظہر نے کہا کہ سمیڈا کے لیے بنائی گئی نئی پالیسی چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کے فروغ کے لیے ہے ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کاروبار میں سانی میں 28 پوائنٹس بہتری ہوئی ئندہ سال پاکستان کی رینکنگ میں مزید بہتری ئے گی وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹیکس فائلرز کی تعداد میں سات لاکھ سے زائد کا اضافہ ہوا ہے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کا شعبہ ٹیکس نظام میں شامل ہی نہیں ہونا چاہتا چیئرمین ایف بی رفیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے چیئرمین شبر زیدی نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے شعبے میں کم قرض کی وجوہات غیر دستاویزی ہونا ہے انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار دستاویزی نہ ہونے کے باعث زیادہ قرض حاصل نہیں کر سکا شبر زیدی نے کہا کہ ملک میں بجلی کے 31 لاکھ صنعتی اور کمرشل صارفین ہیں جن میں سے صرف 43 ہزار سیلز ٹیکس رجسٹرڈ ہیںیہ بھی پڑھیں ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کیلئے موبائل ایپ لانے کا فیصلہچیئرمین ایف بی نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کا شعبہ مکمل دستاویزی نہیں ہو گا تو قرض کا تناسب نہیں بڑھے گا اس شعبے کے لوگ ٹیکس نظام میں شامل ہی نہیں ہونا چاہ رہے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں گزشتہ ادوار میں ٹیکس سسٹم انتہائی مشکل تھا چھوٹے کاروباری افراد کو ٹیکس حکام سے ہراساں کیے جانے کا خوف ہے اور وہ رجسٹر ہونے سے کتراتے ہیںپاکستان میں نجی شعبے کیلئے قرضہ جات بڑھے ہیں نیدرلینڈز کی ملکہکانفرنس سے خطاب میں نیدرلینڈز کی ملکہ میکزیما نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کے لیے سانیوں میں بہتری ئی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے کے لیے قرضہ جات بڑھے ہیں جبکہ خواتین اور غریب طبقے کے لیے قرضے بڑھانا اہم ہےنیدرلینڈز کی ملکہ سے قبل وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے انٹرپرائز ایس ایم ایمز کا معیشت میں حصہ 30 فیصد ہے
اسلام باد واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈا نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اسٹیج ون کے الیکٹرومیکینکل ورکس کے لیے جنرل الیکٹرک ہائیڈور چائنہ اور پاور ژونگنان انجینئرنگ کارپوریشن کے ساتھ 52 ارب روپے کے معاہدے پر دستخط کردیے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے جنرل مینیجر اور پروجیکٹ ڈائریکٹر انوار الحق اور جوائنٹ وینچر کے نمائندے جنرل الیکٹرک ہائیڈور چائنہ جی ای ایچ سی کے ڈپٹی جنرل مینیجر ایجان ژو نے اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں دونوں فریقین کی جانب سے دستخط کیےمعاہدے پر دستخط کی تقریب میں فرانسیسی سفیر مارک بریٹی ورلڈ بینک کنٹری ڈائریکٹر چینی اور امریکی سفارت کار سیکریٹری بی وسائل محمد اشرف اور چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین بھی شریک تھے دستخط شدہ معاہدے میں فرانسس ٹربائن مین ٹرانسفارمرز جنریٹرز جنریٹر اور اسٹیشن سروس سوئچ گیئر کے ڈیزائن فراہمی اور تنصیب کے ساتھ دیگر لات بھی شامل ہیںمزید پڑھیں داسو ہائیڈرو توانائی منصوبے پر اہم اجلاس ایک مرتبہ پھر ملتویاس حوالے سے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ معاہدے پر دستخط 510 ارب روپے لاگت کے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے لیے ایک سنگ میل ہے انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ نیشنل گرڈ میں ہائیڈل بجلی کی بڑی تعداد شامل کرنے کے حوالے سے اہم ہے جس کی وجہ سے تھرمل جنریشن پر انحصار میں کمی ئے اور پاور ٹیرف کم ہونے میں مدد ملے گیسیکریٹری بی وسائل نے کہا کہ وزارت بی وسائل معاشرتی استحکام اور سماجی ترقی کے لیے ملک میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کم لاگت اور ماحول دوست بجلی کی پیداوار کے لیے ہائیڈرو پاور کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لیے پرعزم ہےانہوں نے مزید کہا کہ داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اسی عزم کا اظہار ہےمحمد اشرف نے چیئرمین واپڈا اور ان کی ٹیم کو سراہا اور کہا کہ واپڈا ملک میں پانی اور ہائیڈرو پاور کے وسائل میں اضافے کے لیے بہت تیزی سے کام کررہا ہےخیال رہے کہ واپڈا کی جانب سے 4320 میگاواٹ کا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان کے علاقے داسو میں تعمیر کیا جائے گایہ منصوبہ دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا ہر مرحلہ 2160 میگاواٹ توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا یہ بھی پڑھیں داسو ڈیم بنانے کیلئے جگہ حاصل کرنا مشکل کام بن گیااس وقت منصوبے کے پہلے مرحلے پر کام جاری ہے جبکہ 252024 سے اس پروجیکٹ سے بجلی کی پیداوار کا امکان ہے اسٹیج ون نیشنل گرڈ میں 12 ارب یونٹ سالانہ سے زیادہ بجلی فراہم کرنے میں کردار ادا کرے گا جبکہ اسٹیج ہر سال اضافی ارب یونٹ فراہم کرے گامنصوبے کے اسٹیج ون کی تعمیر کے لیے ورلڈ بینک 58 کروڑ 84 ڈالر فنڈز اور 46 کروڑ ڈالر کی جزوی کریڈٹ گارنٹی فراہم کررہا ہے جبکہ دیگر فنڈز کا انتظام واپڈا اپنے وسائل اور حکومت پاکستان کی ضمانت سے کرے گاگزشتہ ہفتے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بی وسائل نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی زمین کی فراہمی میں سست پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور خیبرپختونخوا حکومت سے وضاحت طلب کی تھیکمیٹی کا گاہ کیا گیا تھا کہ اب تک 9875 ایکڑ زمین کا صرف 75 فیصد حصہ دیا گیا اور زمین کے حصول کی لاگت 95 فیصد اضافے کے بعد 19 ارب سے بڑھ کر 37 ارب روپے ہوگئی ہےمنصوبے میں 12 یونٹ ہوں گے اور ہر یونٹ 360 میگاواٹ پر مشتمل ہوگا پہلے مرحلے میں 2023 تک 2160 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی جو جون 2017 میں شروع ہوا تھا پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد دوسرے مرحلے پر 2023 میں کام شروع ہوگا یہ خبر 26 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
امریکی سفیر نے کہا ہے کہ پاکستان پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک منصوبے کے حوالے سے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا مکمل اختیار رکھتا ہےاسلام اباد میں تعینات امریکی سفیر پال ڈبلیو جونز کا کہنا تھا کہ امریکی معاون سیکریٹری ایلس ویلز کے سی پیک کے حوالے سے دیے گئے بیان کا مقصد ایک مباحثہ شروع کرنا تھا تاہم یہ پاکستان کا مکمل اختیار ہے کہ اس سے منسلک مستقبل کا خود فیصلہ کرےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس بات کی توقع نہیں کرتے کہ ہر کوئی ہماری بات سے یا امریکی عہدیدار کی تقریر کے ہر پہلو سے اتفاق کرےامریکی سفیر کے فنڈ برائے تحفظ ثقافت کے تحت تاریخی مسجد وزیر خان کی بحالی کے کام کا جائزہ لینے کے لیے کیے گئے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاول ڈبلیو جونز کا مزید کہنا تھا کہ ایلس ویلز کی تقریر پر بہت زیادہ مباحثے اور بات چیت ہونی چاہیےیہ بھی پڑھیںپاکستان نے سی پیک پر امریکی مقف مسترد کردیاانہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایلس ویلز کا بیان سمجھنا چاہیے اور اسے مثبت انداز میں لینا چاہیے اس بیان کے مختلف پہلوں کو سمجھنے کی ضرورت ہےدوران گفتگو امریکی سفیر نے کہا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک میں بھی عوام کی خوشحالی کے لیے ترقی کا راستہ اہم ہوتا ہے اس لیے اسے شفاف ہونا چاہیے اور اس پر کھل کر بات چیت ہونی چاہیےخیال رہے کہ ایک غیر معمولی تقریر کرتے ہوئے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی سب سے اعلی عہدیدار ایلس ویلز نے کہا تھا کہ یہ کثیر الارب ملٹی بلین ڈالر منصوبہ سی پیک پاکستانی معیشت کے لیے ادائیگی کے وقت مشکلات کا سبب بنے گامعاون سیکریٹری ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے لیے امداد نہیں بلکہ مالی معاملات کی ایسی شکل ہے جو چین کی سرکاری کمپنیوں کے فوائد کی ضمانت دیتا ہے جبکہ پاکستان کے لیے اس میں انتہائی معمولی فائدہ ہےمزید پڑھیں سی پیک پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کرے گا امریکا کا انتباہ جس پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستان میں تعینات چینی سفیر یا جنگ نے سی پیک منصوبے میں کرپشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرےانہوں نے کہا تھا کہ سی پیک کے بارے میں کرپشن کی بات کرنا تب سان ہے جب کے پاس درست معلومات نہ ہوں ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ نیب اور حکومتی ایجنسیوں کو سی پیک منصوبوں میں کرپشن کے کوئی ثبوت نہیں ملے اور مکمل شفافیت پائی گئی لہذا امریکا سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرےان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے حوالے سے ایلس ویلز کی تقریر حقائق کے غلط اندازوں پر مبنی ہے اور پاک چین تعلقات دونوں کے لیے بہتر تعاون اور باہمی فوائد پر مشتمل ہیںیہ بھی پڑھیں امریکا سی پیک میں کرپشن کے الزامات میں احتیاط کرے چینانہوں نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی اعلی عہدیدار کے بجلی ٹیرف کے زائد ہونے کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خود امریکی سفارتکار کو ٹیرف اسٹرکچر سے متعلق بریف کرچکے ہیں اور انہیں بتایا تھا کہ یہ ٹیرف ان تمام ممالک سے کم ہے جنہیں چینی کمپنیاں بجلی فراہم کر رہی ہیںانہوں نے سوال کیا تھا کہ 2013 میں جب چینی کمپنیاں پاکستان میں پاور پلانٹ لگارہی تھیں اس وقت امریکا کہاں تھا پاکستان کو بجلی کی شدید ضرورت تھی یہ جاننے کے باوجود امریکا نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیوں نہیں کیچینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین نے ہمیشہ سیاسی حکومتی اختلاف کے بغیر ضرورت میں پاکستان کی مدد کی ہے اور جب پاکستان ضرورت میں تھا چین نے کبھی وقت پر قرضوں کی ادائیگی کا نہیں کہا جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف جو مغرب کا ادارہ ہے اپنی ادائیگیوں کے نظام کے حوالے سے سخت ہےمزید پڑھیں چین نے امریکا کو دنیا میں عدم استحکام پیدا کرنے والا ملک قرار دے دیا دوسری جانب پاکستان نے بھی سی پیک کے حوالے سے امریکی خدشات کو مسترد کردیا تھاوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کہنا کہ سی پیک کی وجہ سے ہمارے ڈیبٹ سروسنگ قرض میں بے پناہ اضافہ ہوگا یہ درست نہیں ہےانہوں نے کہا تھا کہا سی پیک کے منصوبے جاری رہیں گے بلکہ توسیعی منصوبے کے تحت اس کے فیز ٹو کا غاز کردیا گیا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہماری معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے
اسلام باد حکومت نے معیشت کے تمام غیر منظم شعبوں کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کے تحفظات کے خاتمے کے لیے ایک عبوری ریگولیٹری نظام میں لانے کا فیصلہ کیا ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ نیشل ایف اے ٹی کورڈینیشن کمیٹی این ایف سی سی کے حالیہ اجلاس میں کیا گیاخیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے یکم دسمبر تک ایف اے ٹی ایف کے تمام ٹاسکس پر عملدرمد کو یقینی بنانے کے لیے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں 12 رکنی این ایف سی سی تشکیل دی تھیمزید پڑھیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا پاکستانی کوششوں پر اظہار اطمیناناس حوالے سے ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ تجویز کردہ ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام پر اہم اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اختلاف رائے کے تنازع میں وفاقی حکومت نے ریئل اسٹیٹ کے لیے فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کو عارضی ریگولیٹر کے طور پر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہےانہوں نے کہا کہ ایف بی جیولرز زیورات ہیروں اور قیمتی پتھروں کے ریگولیٹر کے طور پر بھی کام کرے گا کیونکہ اس وقت اس شعبے کے لیے کوئی ریگولیٹر موجود نہیں ہےاسی طرح این ایف سی سی نے وکلا لیگل ایڈوائزر اور لا فرمز کے لیے وزارت قانون انصاف کو ریگولیٹر نامزد کیا ہے علاوہ ازیں این ایف سی سی نے ڈٹ اوورسائٹ بورڈ کو چارٹرڈ اکانٹس اکانٹنٹس فنانشل کنسلٹنٹس اور اکانٹنگ سے وابستہ دیگر گروہوں کے ریگولیٹر کے طور پر کردار ادا کرنے کا اختیار دیا ہےیہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف کا دہشتگردی سے متعلق سفر کی مالی معاونت کو جرم قرار دینے پر زورفنانشل مانیٹرنگ یونٹ ایف ایم یو کو پاکستان پوسٹ اور قومی بچت سے مالیاتی ٹرانزیکشنز ریگولیٹ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہےعہدیداران نے کہا مذکورہ عبوری ریگولیٹری انتظامات کا فیصلہ پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس میں ملنے والی رائے اور مشوروں کی بنیاد پر کیا گیا جنہوں نے پاکستان کو ئندہ برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس کے شرکا نے مذکورہ غیرمنظم شعبوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جن میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے ذرائع کے طور پر استعمال ہونے کا بہت زیادہ خطرہ موجود ہےایف اے ٹی ایف کے اراکین کی جانب سے ناراضی کا اظہار کیا گیا تھا کہ پاکستان میں اتنے اہم شعبے ریگولیٹرز کے بغیر کام کررہے تھے اور ان شعبوں سے قومی خطرات کے خاتمے کے لیے باقاعدہ نظام لانے کا مطالبہ کیا گیا تھا وفاقی وزیر برائے اقتصادی ڈویژن حماد اظہر کی سربراہی میں تشکیل دی گئی این ایف سی سی وزارت خزانہ خارجہ اور داخلہ کے وفاقی سیکریٹریز پر مشتمل ہے جبکہ اس میں مختلف اداروں اور ریگولیٹرز کے سربراہان بھی شامل ہیںمنی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف کارروائی کرنے والوں میں اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے گورنر سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی کے چیئرمین وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے کے ڈائریکٹر جنرل فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے ممبر کسٹمز اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹایف ایم یوکے ڈائریکٹر جنرل شامل ہیں علاوہ ازیں این ایف سی سی میں ملٹری جنرل ہیڈکوارٹرز کے سینئر عہدیداران بھی شامل ہیں ایک ہفتے قبل ہونے والے این ایف سی سی کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ ملک کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں غیر دستاویزی رقوم کا بہا دیکھا گیا تھاصوبائی وفاقی حکام اور ریئل اسٹیٹ ریگولیٹرز کی کورڈینیشن پر کئی مرتبہ تبادلہ خیال کیا گیا تھا لیکن اس طریقہ کار میں وقت لگتا جو ئین اور متعلقہ قوانین میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کے زاد اختیارات پر اثر انداز ہوتاذرائع نے کہا کہ لہذا قانونی چیلنجز کے حل تک ایف بی کو ریئل اسٹیٹ سیکٹر کا ریگولیٹر مقرر کرنا سان معلوم ہوا ماضی میں دستاویزات اور ٹیکس کے مقاصد کے تحت ریئل اسٹیٹ کے اہم اراکین کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے ایف بی کو یہ اختیار دیاانہوں نے مزید کہا کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں دستاویزی اور غیر دستاویزی سالانہ کاروبار کا تخمینہ 500 ارب کے قریب ہے اس فیصلے سے ایف بی کو ٹیکس سے متعلق مقاصد حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گیذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان پوسٹ کوریئر کمپنیوں اور قومی بچت اسکیموں کے سینئر حکام عبوری مدت کے دوران ایف ایم یو سے تعاون کریں گے تاکہ ایف اے ٹی ایف کے اہداف مکمل کیے جاسکیں اس حوالے سے کام شروع کیا جاچکا ہے اور وزارت پوسٹل سروسز وزارت خارجہ اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کے تحت باقاعدہ ریگولیٹری فریم ورک بنایا جائے گا جس کے لیے 31 دسمبر 2019 کی ڈیڈلائن طے کی گئی ہےفریم ورک کی تکمیل کے بعد اسے جنوری 2020 میں جائزے کے لیے انٹرنیشنل کنٹری رسک گائیڈ کو ارسال کیا جائے گاعہدیدار نے کہا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف اقدامات اور اپنی حکمت عملی سے متعلق رپورٹ ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسیفک جوائنٹ ورکنگ گروپ میں دسمبر تک جمع کروائے گاجس کے بعد ضرورت پڑی تو جوائنٹ ورکنگ گروپ 17 دسمبر تک وضاحتیں طلب کرے گا اور پاکستان کو جنوری تک ورکنگ گروپ کے سوالات پر مبنی حتمی رپورٹ جمع کروانی ہوگی
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے ملک بھر میں تقریبا 17 ہزار لگژری شاپنگ مالز اور ریٹیل چین میں قائم ایک ہزار مربع فٹ سائز کی دکانوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کرلیڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایف بی کا مذکورہ فیصلہ پوائنٹ سیل پی او ایس سسٹم کی تحت کیا گیا جس کی تنصیب کی مہم کا غاز یکم دسمبر سے ہوگا مزید پڑھیں ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کیلئے موبائل ایپ لانے کا فیصلہپی او ایس سسٹم تمام اسٹورز پر تنصیب کیا جائے گا تاکہ بڑے ریٹیلرز اربوں مالیت کے ٹیکس چوری نہ کرسکیں ایف بی کے چیئرمین شبر زیدی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ایف بی ئندہ ماہ سے تمام بڑے ریٹیل اسٹورز کے لیے خودکار پی او ایس شروع کرے گی انہوں نے بتایا تمام بڑے اسٹورز مذکورہ سسٹم کے ساتھ منسلک کردیے جائیں گے چیئرمین ایف بی کے مطابق اس نظام کو اپنانے سے اسٹورز کو بہت مدد ملے گی اور ایف بی کے عملے کے ساتھ ساتھ براہ راست رابطہ کم ہوجائے گا واضح رہے کہ فی الحال پی او ایس کے ذریعے ہزار 500 بڑے ریٹیل اسٹورز کو منسلک کردیا گیا ہے ان اسٹوروں پر کمپیوٹرائزڈ مشینیں لگائی گئی ہیں جو ٹیکس چوری کی جانچ پڑتال لیے ایف بی سسٹم سے مربوط ہے یہ بھی پڑھیں چیئرمین ایف بی ار کا اسمگلرز کے خلاف جنگ کا اعلانپی او ایس کے تحت اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ کیش کانٹر پر صارفین سے وصول کیا جانے والا ٹیکس حکومت کے پاس جمع کروانا ہےرکن پالیسی حامد عتیق سرور نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے کم بیش 17 ہزار بڑے ریٹیل اسٹورز کی نشاندہی کی ہے جن کو پی او ایس کے تحت لایا جائے گاانہوں نے کہا کہ اگر وہ سسٹم میں نہیں ئے تو ایف بی کے پاس ان کی زبردستی رجسٹریشن کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچ جائے گا ان کا کہنا تھا کہ جو پی او ایس سے گریز کرے گا ان کے خلاف سخت جرمانے ہوں گےعلاوہ ازیں عتیق سرور نے واضح کیا کہ ممکنہ طور پر 212020 کے نئے بجٹ میں بڑی سزاں کو متعارف کرایا جائے گامزید پڑھیں ایف بی میں اصلاحات سے ٹیکس نیٹ بہتر ہوگا وزیراعظمایک اندازے کے مطابق ایف بی ان تمام بڑے ریٹیل اسٹورز کو نیٹ میں شامل کرنے سے تقریبا 20 ارب روپے ٹیکس جمع کرے گاانہوں نے بتایا کہ یہ دکانیں صارفین سے ٹیکس وصول کرتی ہیں لیکن ایف بی کو جمع نہیں کراتیںایف بی نے پیش گوئی کی ہے کہ جون 2020 تک تقریبا 20 ہزار کاروبار اور لیٹس پر پی او ایس انوائسنگ کی جائے گی ایف بی نے پہلے ہی تمام ٹیرون ریٹیلرز کے لیے نئے سسٹم کے ساتھ رجسٹریشن لازمی کرکے سیلز ٹیکس کے قواعد میں ترمیم کی ہےعتیق سرور کے مطابق سی این ئی سی کے معاملے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سی پی پی اےجی نے جرمانے کے خلاف چینی کمپنی زونرجی کی ذیلی کمپنیوں کی جانب سے عالمی ثالثی عدالت میں کیا گیا تقریبا ایک ارب روپے کا مقدمہ جیت لیاپاورڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق لندن میں قائم عالمی ثالثی عدالت میں سی پی پی اےجی کی جانب سے کورنیلیئس لین اینڈ مفتی ایڈووکیٹس اینڈ سولسٹرز سی ایل ایم کی ٹیم نے مقدمہ لڑا جس میں سپریم کورٹ کے وکیل بیرسٹر منور السلام ہائی کورٹ کے وکیل بیرسٹر ولید خالد عادل عمر بندیال احمد طارق اور مسز امنہ سلام ایڈووکیٹ شامل تھیںاعلامیے کے مطابق سی پی پی اےجی اور چینی کمپنی زونرجی کمپنی لمیٹڈ کی تین ذیلی کمپنیوں نے انرجی پرچیز ایگریمنٹ سی پی اے کے تحت 26 جون 2015 کو کیے گئے 300 میگاواٹ سولر پاورپروجیکٹ کے معاہدے پر پیدا ہونے والے تنازع کے حل کے لیے رواں برس عالمی ثالثی عدالت لندن سے رجوع کیا تھایہ بھی پڑھیںملتان میٹروبس منصوبے میں بدعنوانی کا الزام چینی کمپنی پر پابندی عائدپاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ فریقین میں تنازع 300 میگاواٹ کے سولر پاور منصوبوں کی معاہدے کے مطابق عدم تکمیل اور تاخیر کے باعث پیدا ہوا تھااعلامیے کے مطابق عالمی ثالثی عدالت میں حتمی سماعت 29 اپریل 2019 سے مئی 2019 تک اسلام اباد میں ہوئی تھی اور عالمی عدالت کی جانب سے مقرر کیے گئے ثالث نے اپنا فیصلہ 19 نومبر 2019 کو دے دیا تھاثالث نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دونوں فریقین نے جس معاہدے پر دستخط کیے اس پر عمل درامد کرنے کے پابند تھے اور سی پی جی اے کی جانب سے منصوبے کی تاخیر پر عائد کیا گیا جرمانہ درست تھاپاور ڈویژن کے مطابق ثالث نے فیصلے میں واضح کیا کہ ای پی اے میں جرمانے کے حوالے سے شامل کی گئیں شقیں قانونی اور قابل عمل تھیں جس کے نتیجے میں عدالت نے زونرجی کی ذیلی کمپنی کی جانب سے سی پی جیاے کے خلاف کیا گیا دعوی مسترد کردیاحکام کے مطابق سی پی پی اےجی نے منصوبے پر تاخیر کے جرم میں نے زونرجی کمپنی پر ایک ارب روپے کا جرمانے عائد کیا تھا جس کے بعد چینی کمپنی نے عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھاعالمی ثالثی عدالت میں مقدمے میں شکست کے بعد اب زونرجی کمپنی کو ایک ارب روپے کا جرمانہ سی پی پی اےجی کو ادا کرنا ہوگامزید پڑھیںچینی سفیر کی ملتان میٹرو بس پروجیکٹ میں کرپشن کی تردیدیاد رہے کہ دسمبر 2017 میں ملتان میٹرو بس منصوبے میں چینی کمپنی جیانگسو یابیٹ لمیٹڈ کو جعلسازی اور دھوکے بازی کے الزامات پر چائنا سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن سی ایس سی کی جانب سے لاکھ یوان جرمانہ کیا گیا تھا اور پابندی بھی عائد کی گئی تھیاس وقت کی پنجاب حکومت نے بھی ان الزامات پر انکوائری کا غاز کیا تھا جس میں یہ بات سامنے ئی تھی کہ جیانگسو یابیٹ نے ملتان میٹرو منصوبے کے لیے کوئی کام ہی نہیں کیا اور نہ ہی اس منصوبے کے ٹھیکیداروں نے کسی مقام پر اس کمپنی کی خدمات حاصل کیںجیانگسو یابیٹ کو لمیٹڈ نے ایک خط کے ذریعے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ چینی حکومت کی جانب سے دی جانے والی سزا کو قبول کرتے ہیں جبکہ چین میں بھیجی جانے والی رقم کا میٹرو بس سے کوئی تعلق نہیں ہے
وفاقی وزیر منصوبہ بندی خصوصی اقدامات اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ 74 ارب ڈالر ہے اور اس میں سے چین کا قرضہ 18 ارب ڈالر ہےکراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکچین اقتصادی راہداری سی پیک سے متعلق قرضوں کے بارے میں امریکا کی قائم مقام نائب سیکریٹری ایلس ویلز کا بیان حقائق پر مبنی نہیں ہےان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا بیرونی قرضہ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اس کا بوجھ معیشت پر اثر انداز ہورہا ہے یہ قرضے ماضی میں حاصل کیے گئے تھے اور اس کی وجہ چین نہیں بلکہ برامدات میں کمی اور در امدات کا تیزی سے بڑھنا ہے جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے خسارے کو پورا کرنے کے لیے ہم نے قرضے لیے جو بڑھتے گئےمزید پڑھیں سی پیک پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کرے گا امریکا کا انتباہانہوں نے کہا کہ پاکستان کو جو مجموعی قرض ادا کرنا ہے وہ 74 ارب ڈالر ہے اور اس میں سے چین کا 18 ارب ڈالر ہے اور عوامی قرضے کے اندر جو سی پیک کا قرضہ ہے وہ ارب ڈالر ہے جو مجموعی قرضے کا صرف فیصد بنتا ہےوزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ قرضوں کی ادائیگی کے ذریعے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا ائندہ چند برسوں میں کمرشل قرضوں میں کمی ائے گیان کا کہنا تھا کہ حکومت نے چین سے جو قرضہ لیا ہے وہ اوسطا 20 سال کے لیے ہے اور اس پر سود کی شرح 234 فیصد ہے اور جو گرانٹ اس کے ساتھ ہمیں ملتی ہے اس کو بھی شامل کیا جائے تو قرضے پر اوسط سود کی شرح فیصد سے بھی کم رہ جاتی ہےسی پیک سے پاکستان کی ترقی محدود ہونے کے امریکی دعوے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کا تجزیہ حقیقت سے مکمل مترادف ہے سی پیک کا زیادہ تر حصہ سڑکوں اور انفراسٹرکچر کے علاوہ توانائی کے منصوبوں پر ہے اور سی پیک کا دوسرا مرحلہ اس ہی طرف جارہا ہےانہوں نے کہا کہ ائندہ ایک سے دو ماہ میں پہلے اقتصادی زون کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا اور اس کے بعد خصوصی اقتصادی زونز یکے بعد دیگرے بنتے رہیں گےان کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے درمیان جی کی جنگ چل رہی ہے اور چین ٹیکنالوجی کا سب سے بڑا ذریعہ بنتا جارہا ہے ہمیں چین سے تعلقات کو مزید بڑھانا ہےیہ بھی پڑھیں امریکا سی پیک میں کرپشن کے الزامات میں احتیاط کرے چین انہوں نے کہا کہ سی پیک کا مقصد یہ نہیں کہ ہم امریکا یا کسی کے خلاف ہوں ہم سب کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ہم ہمیشہ خوش امدید کہیں گےان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکا یورپ مشرق وسطی ہر جگہ سے سرمایہ کاری ائے تاہم جو ممالک ہمارے مشکل وقت میں ساتھی بنے ہیں ہم ان کو چھوڑ نہیں سکتےانہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا خوش ائند ہے خطے میں امن ہوگا تو معاشی ترقی ہوسکے گیایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے خلاف ایک مہم چلائی گئی تھی ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس مہم کا حصہ امریکا بھی تھا یا نہیں تاہم ابھی جو ہورہا ہے وہ چین اور امریکا کے درمیان جو معاشی جنگ جاری ہے یہ اس کا نتیجہ نظر اتا ہےان کا کہنا تھا کہ چین اور ہماری دوستی میں کوئی کمزوری نہیں ائی سی پیک کے پہلے مرحلے سے ہم اگے بڑھ رہے ہیں اور اب دوسرے مرحلے میں جارہے ہیںایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت مکمل یا جاری منصوبے کی کل مالیت 29 ارب ڈالر سے زائد ہےمزید پڑھیں سی پیک کے 11 ترقیاتی منصوبے مکمل 11 پر کام جاریسی پیک کے کریڈٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کا کریڈٹ گزشتہ تمام حکومتوں کو دینا چاہوں گا اور ان شااللہ جب ہماری حکومت ختم ہوگی تو کم از کم احسن اقبال صاحب یہ ضرور کہیں گے کہ سی پیک پر بہتر کام ہوا ہےموجودہ دور حکومت میں مہنگائی کی شرح میں اضافے اور عوام کو چور ڈاکووں کی حکومت یاد انے کے حوالے سے سوال پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ عوام کو چور ڈاکو اس لیے یاد ارہے ہیں کہ ان کی زندگی میں جو مشکلات پیش ارہی ہیں وہ انہی کی وجہ سے ہے ایک حالیہ سروے کی رپورٹ کے مطابق تہائی پاکستانی کہتے ہیں کہ پاکستان میں جو مہنگائی ہے وہ چور ڈاکووں کی وجہ سے ہی ہےواضح رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی سب سے اعلی عہدیدار ایلس ویلز نے گزشتہ روز ایک غیر معمولی تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک منصوبہ پہلے سے قرضوں کے بوجھ تلے دبے بدعنوانی میں اضافے کا سامنا کرنے والے پاکستان کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گا جبکہ منافع اور روزگار چین کو ملے گاانہوں نے دعوی کیا تھا کہ معاون سیکریٹری ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے لیے امداد نہیں بلکہ مالی معاملات کی ایسی شکل ہے جو چین کی سرکاری کمپنیوں کے فوائد کی ضمانت دیتا ہے جبکہ پاکستان کے لیے اس میں انتہائی معمولی فائدہ ہے
اسلام باد پاکستان میں بڑے پیمانے پر پیداوار لارج اسکیل مینوفیکچرنگ مستقبل قریب میں بہتر معاشی ماحول میسر نہ ہونے کی وجہ سے ماہ کے عرصے میں کم ہونے لگیادارہ برائے شماریات پی بی ایس کے اعداد شمار کے مطابق ملک میں ایل ایس ایم انڈیکس میں مالی سال 202019 کے تیسرے ماہ میں سالانہ بنیاد پر 563 کمی ریکارڈ کی گئی مزیدپڑھیں مانیٹری پالیسی اسٹیٹمنٹ پر کچھ سوالاتڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020 کے ماہ میں بڑی صنعت 591 فیصد تنزلی کا شکار رہی اس سے قبل مالی سال 192018 میں ایل ایس ایم کے شعبوں میں مقررہ ہدف 81 فیصد تھا جس کے مقابلے میں 364 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ حکومت نے مالی سال 202019 میں 31 فیصد کا ہدف مقرر کیا تھا فراہم کردہ اعداد شمار کے مطابق حالیہ ماہ میں الیکٹرانک مصنوعات میں 2153 فیصد کیمیکلز میں 497 فیصد پیٹرولیم مصنوعات میں 782 فیصد اور ئرن اور اسٹیل کی مصنوعات میں 1787 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی یہ بھی پڑھیں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں فیصد کمیمذکورہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شعبوں کے لحاظ سے ئل کمپنیوں کی ایڈوائزری کمیٹی کے تحت 11 پیداواری اشیا میں 051 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ وزارت صعنت پیداوار کے 36 اشیا 348 فیصد گراوٹ کا شکار رہے اور صوبائی بیورو شمارات کی 65 اشیا میں 163 فیصد کمی رہیادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال میں صنعتی شعبے میں غیر معیاری کارکردگی مجموعی طور پر معاشی سست روی پر اثرانداز ہوئیرپورٹ میں کہا گیا کہ ایل ایس ایم 80 فیصد مینوفیکچرنگ پر مشتمل ہے اور مجموعی طور پر جی ڈی پی کا 107 فیصد بنتا ہے اس کے برعکس چھوٹی صنعتوں کی پیداوار 137 فیصد ہے اور یہ جی ڈی پی کا 18 فیصد بنتا ہےمحکمہ شماریات کے مطابق کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے ٹوموبل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں یا جس کی وجہ سے ممکنہ خریدار پریشان رہےمزیدپڑھیں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 106 فیصد کمیمذکورہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سالانہ بنیادوں پر اس مالی سال کے دوسرے مہینے کے دوران مذکورہ شعبے کی فروخت میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق ٹرک کی پیداوار میں 2032 فیصد بسوں کی 6475 فیصد جیپس اور کاروں میں 5270 فیصد ایل سی وی میں 2537 فیصد موٹرسائیکل میں 2537 فیصد اور ٹریکٹروں کی 2569 فیصد کمی رہی رپورٹ میں کہا گیا کہ قیمتوں میں ریگولیٹری ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے دواسازی کا شعبہ بھی متاثر رہا جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے درمدی شعبے پر دبا بڑھا علاوہ ازیں رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس کے نتیجے میں سیرپ کی پیداوار میں 2021 فیصد ٹیبلیٹس میں 048 فیصد اور انجیکشن میں 615 فیصد میں کمی جبکہ کیپسول میں 36 فیصد اضافہ ہوا مزید برں اسی طرح گنے کی کم پیداوار اور پچھلے سال کی انوینٹریوں سے گے بڑھنے سے چینی کی صنعت کو مزید نقصان پہنچا مزیدپڑھیں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں فیصد کمیمحکمہ شماریات کے مطابق تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافے کے نتیجے میں غیر دھاتی معدنی مصنوعات سیمنٹ میں ستمبر میں 528 فیصد تک اضافہ ہوا تھاساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ خوردنی تیل کی پیداوار اور چائے میں بالترتیب 040 فیصد اور 1437فیصد کی کمی واقع ہوئی تاہم سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اسی مہینے میں ویجیٹیبل ئل کی پیداوار میں 097 فیصد اضافہ ہوا یہ خبر 23 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے ایک اجلاس میں ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا ہے کہ وزارت دفاع کی جانب سے سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے تیل اور گیس کی تلاش کے 24بلاکس کی نیلامی ماہ کے لیے موخر ہوگئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے سیکریٹری پیٹرولیم اسد حیاالدین نے بتایا کہ پیٹرولیم ڈویژن نے ماہ قبل وزارت دفاع سے 24 بلاکس کے لیے تصدیق نامہ عدم اعتراض این او سی جاری کرنے کی درخواست کی تھی لیکن کلیئرنس اب تک نہ مل سکیانہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس جون میں اس وقت کے سیکریٹری پیٹرولیم سکندر سلطان نے کمیٹی سے شکایت کی تھی کہ ڈپارٹمنٹ طویل عرصے سے 30 سے 40 بلاکس میں ذخائر کی تلاش کے لیے کلیئرنس کا انتظار کررہا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان میں تیل اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہونے کا امکان انہوں نے کمیٹی اجلاس میں کہا تھا کہ ہم نے بھرپور کوشش کی لیکن وزارت دفاع سے انہیں کلیئرنس نہیں مل رہی اور یہ ملک کا نقصان ہےبات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے پیٹرولیم ڈویژن ذخائر کی تلاش کے لیے کوئی اہم بلاک نہیں پیش کرسکااس ضمن میں ایک سینیر عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم ڈویژن نے این او سی کے اجرا کے لیے متعین مدت کے طریقہ کار کی تجویز دی تھی تاکہ ذخائر کی تلاش کے لیے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے وقتا فوقتا نئے بلاکس افر کیے جاتے رہیں لیکن اس کا بھی فائدہ نہیں ہواکمیٹی اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ سرکاری سطح پر چلنے والی ائل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی سندھ میں شیل گیس کی تلاش کے لیے کنویں کھودنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہےمزید پڑھیں سندھ میں گیس اور تیل کے نئے ذخائر دریافتاس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پیٹرولیم کنسیشن عمران احمد نے بتایا کہ 192018 میں ملک میں تیل اور گیس کی پیداوار بالترتیب 89 ہزار 30 بیرل روزانہ اور ہزار 935 ملین کیوبک فٹ روزانہ تھیملک میں توانائی کا مجموعہ 34 فیصد قدرتی گیس 31 فیصد تیل 13 فیصد کوئلے فیصد مائع قدرتی گیس اور ایک فیصد مائع پیٹرولیم گیس پر مشتمل ہے جبکہ دیگر ان کے علاوہ ذرائع سے حاصل ہوتی ہےپیٹرولیم ڈویژن حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں شیل گیس کے 95 ٹریلین کیوبک فٹ یعنی 14 ارب بیرل کے ذخائر کا اندازہ ہے ئندہ ماہ ئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ او جی ڈی سی ایل شیل گیس کی تلاش شروع کرے گیحکام نے کہا کہ ملک میں پہلی شیل گیس پالیسی بنانے کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے ساتھ ہی یہ بھی کہنا تھا کہ کنڑ پیساکھی میں زمائشی بنیاد پرشیل گیس کی تلاش شروع کریں گے شیل گیس کے ذخائر کے لیے یہ پائلٹ اور مہنگا پراجیکٹ ہےیہ بھی پڑھیں سندھ میں گیس اور تیل کے نئے ذخائر دریافت کمیٹی اراکین کو ڈی جی پیٹرولیم کنسیشن عمران احمد نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں تیل گیس کی اب تک 394 دریافتیں ہوئیں ان میں 309 دریافتیں گیس اور 85 دریافتیں تیل کی شامل ہیںانہوں نے بتایا کہ دریافتوں میں کامیابی کی شرح 34 فیصد رہی جبکہ فعال دریافتوں کے لائنس کی تعداد 133 ہےان کا کہنا تھا کہ ملک میں انرجی مکس 75 فیصد تیل گیس پر مشتمل ہے انرجی مکس میں گیس کا حصہ 34 فیصد تیل 31 فیصد اور کوئلہ 13 فیصد ہے جبکہ یومیہ تیل کی پیداوار 89 ہزار بیرل ہے جس میں او جی ڈی سی ایل کا حصہ 45 فیصد ہےواضح رہے کہ شیل گیس قدرتی گیس کی ایک قسم ہے جو زیر زمین باریک ریت کے ذروں اور مٹی سے بننے والی تہہ دار چٹانوں سے حاصل کی جاتی ہے جسے مڈ اسٹون کہا جاتا ہے بلیک شیل میں پائے جانے والے نامیاتی اجزا کو توڑ کر گیس اور تیل حاصل کیا جاتا ہےمزید پڑھیں کراچی کے قریب سمندر سے تیل گیس کے ذخائر نہ مل سکےقائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران سینیٹر بہرہ مند تنگی نے وزیر پیٹرولیم عمر ایوب کی عدم حاضری پر احتجاج کیاانہوں نے کہا کہ جب سے عمر ایوب وزیر پیٹرولیم بنے ایک بار بھی اجلاس میں نہیں ئے ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان سے بھی سینیٹرز اجلاس میں شرکت کے لیے ئے ہیں کیا کمیٹی کی اتنی اوقات نہیں کہ وفاقی وزیر اجلاس میں شرکت کریںچئیرمین کمیٹی نے عمر ایوب کو خط لکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر کو خط لکھ کر کمیٹی کے تحفظات سے گاہ کروں گا
چین نے پاکچین اقتصادی راہداری سی پیک منصوبے میں کرپشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرےاسلام باد میں پانچویں سی پیک میڈیا فورم سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں تعینات چینی سفیر یا جنگ نے کہا کہ امریکا کی معاون سیکریٹری اسٹیٹ ایلس ویلز نے سی پیک پر بات کی سی پیک کے بارے میں کرپشن کی بات کرنا تب سان ہے جب کے پاس درست معلومات نہ ہوں ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نیب اور حکومتی ایجنسیوں کو سی پیک منصوبوں میں کرپشن کے کوئی ثبوت نہیں ملے اور مکمل شفافیت پائی گئی لہذا امریکا سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرےانہوں نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی اعلی عہدیدار کے بجلی ٹیرف کے زائد ہونے کے بیان پر بھی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود امریکی سفارتکار کو ٹیرف اسٹرکچر سے متعلق بریف کرچکے ہیں اور انہیں بتایا تھا کہ یہ ٹیرف ان تمام ممالک سے کم ہے جنہیں چینی کمپنیاں بجلی فراہم کر رہی ہیںچینی سفیر کا کہنا تھا کہ ایلس ویلز نے ایم ایل ون پر بھی بات کی ایم ایل ون ریلوے منصوبے کی لاگت ارب ڈالر ہے اور یہ صرف ایک تخمینہ ہےانہوں نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی اعلی عہدیدار کو ایم ایل ون کے تخمینے پر بات نہیں کرنی چاہیے تھی یہ ان کے دفتر کے داب کے خلاف ہےیہ بھی پڑھیں سی پیک منصوبوں کو کرپشن سے پاک رکھنے کیلئے کام کرتے رہیں گے نیبساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ سی پیک نے پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں جاری 20 منصوبوں میں 75 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو روزگار فراہم ہوا بیلٹ اینڈ روڈ اور سی پیک مشترکہ فائدے کا منصوبہ ہے اور 170 ممالک اس کا حصہ ہیںیا جنگ نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور توانائی سمیت شاہراہوں کی تعمیر پر توجہ دی گئی جبکہ دوسرے مرحلے میں صنعتی زونز کے قیام تعلیم اور زراعت سمیت دیگر شعبوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہےانہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستانی اور چینی حکومتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں ممالک خصوصی طور پر اقتصادی تعاون کو فروغ دیں گے سی پیک پر پیشرفت کے بارے میں دونوں ملکوں میں مکمل اتفاق رائے ہے اور دونوں ممالک کے تعاون سے یہ منصوبہ کامیابی کے راستے پر گامزن ہے چینی سفیر نے کہا کہ وہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ سی پیک چین کی حکومت کی اولین ترجیح ہے میڈیا حقیقت دیکھے اس کے فوائد دیکھے اور منفی پروپیگنڈے کو نظر انداز کرےمزید پڑھیں چینی کمپنی نے سی پیک منصوبے میں مراد سعید کے کرپشن الزامات مسترد کردیےادھر ڈان اخبار میں شائع سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یا جنگ نے میڈیا سے سی پیک کے خلاف جاری پروپیگنڈے کے اثرات ختم کرنے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ میڈیا معلومات اور رابطے کا پلیٹ فارم ہے پاکستان اور چین دونوں کے میڈیا پہلے ہی دونوں ممالک کے تعلقات میں فروغ کے لیے کردار ادا کررہے ہیںچینی سفر کا کہنا تھا کہ جب بھی پاکستان کو ضرورت پڑی چین ہمیشہ کسی سیاسی یا حکومتی اختلافات کے بغیر مدد کے لیے گے بڑھایا جنگ نے کہا کہ اگر پاکستان کو ضرورت ہوتی تو چین کبھی بھی پاکستان کو اپنے قرضے کی بروقت واپس ادائیگی کا نہ کہتا مزید پڑھیں سی پیک پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کرے گا امریکا کا انتباہتاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف اپنی ادائیگی کے نظام میں انتہائی سخت ہےچینی سفیر نے کہا کہ امریکا نے پاکستان سے جس امداد کا وعدہ کیا تھا وہ معطل کیوں کردی اور واشنگٹن نے سیاسی ترجیحات کی وجہ سے ایسا کیا انہوں نے پوچھا کہ 2013 میں جب چینی کمپنیاں پاکستان میں پاور پلانٹ لگارہی تھیں اس وقت امریکا کہاں تھا پاکستان کو بجلی کی شدید ضرورت تھی یہ جاننے کے باوجود امریکا نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیوں نہیں کیسی پیک کے منصوبوں میں کرپشن کے امریکی الزامات سے متعلق چینی سفیر نے کہا کہ شواہد کے بغیر کسی پر الزامات لگانا سان ہےیا جنگ نے مزید کہا کہ منصوبے کی اصل لاگت اس کے مالیاتی پیکج کے تعین کے دوسرے مرحلے میں حتمی طور پر طے کی جائے گیچینی سفیر نے امریکا کی جانب سے سی پیک میں پاکستانیوں کو چند ملازمتیں دینے کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اب تک 75 ہزار پاکستانیوں کو ملازمت کے مواقع دیے گئے ہیں اور سی پیک منصوبوں کے تحت 2030 تک 23 لاکھ ملازمتیں دیے جانے کا امکان ہےانہوں نے کہا کہ مجھے امریکا کی جانب سے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری دیکھ کر زیادہ خوشی ہوگیچینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کے تاجروں اور صنعتکاروں کی صلاحیتوں میں اضافے کے عزم پر قائم ہے جس سے ملک کی پیداوار اور پاکستان کی برمدات میں اضافہ ہونے میں مدد ملے گیعلاوہ ازیں سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ پاکچین تعلقات اور سی پیک کی کامیابی خطے اور خطے کے باہر کئی عناصر کو کھٹکتی ہے انہوں نے کہا کہ یہ عناصر منصوبے کو سست روی کا شکار نہیں کرسکے اور نہ ہی اسے روک سکے تو اب وہ پروپیگنڈے کے ذریعے اسے کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیںنام نہاد قرضے کے شکنجے سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان پر 91 فیصد قرض مغرب کا ہے جس میں کثیر الجہتی ادارے شامل ہیں جبکہ صرف فیصد قرض چین کا ہےواضح رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی انچارج اور معاون سیکریٹری اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے الزام لگایا تھا کہ سی پیک اتھارٹی کو کرپشن سے متعلق تحقیقات میں استثنی حاصل ہےانہوں نے اسلام باد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک سے صرف چین کو فائدہ ہوگا اور اگر بیجنگ یہ منصوبہ جاری رکھتا ہے تو کچھ فائدے کے بدلے پاکستان کو طویل مدت میں بڑا نقصان ہوگاان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے وقت مل بھی جائے تو یہ قرضے اس کی اقتصادی ترقی کی راہ میں حائل رہیں گے جس سے وزیر اعظم عمران خان کے اصلاحات کے ایجنڈے کو نقصان پہنچے گا
واشنگٹن امریکا نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک منصوبہ پہلے سے قرضوں کے بوجھ تلے دبے بدعنوانی میں اضافے کا سامنا کرنے والے پاکستان کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گا جبکہ منافع اور روزگار چین کو ملے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک غیر معمولی تقریر کرتے ہوئے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی سب سے اعلی عہدیدار ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ یہ کثیر الارب ملٹی بلین ڈالر منصوبہ پاکستانی معیشت کے لیے ادائیگی کے وقت مشکلات کا سبب بنے گاسی پیک پر تنقید اور پاکستان کو پیشکش پر چین کا امریکا کو جوابمعاون سیکریٹری ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے لیے امداد نہیں بلکہ مالی معاملات کی ایسی شکل ہے جو چین کی سرکاری کمپنیوں کے فوائد کی ضمانت دیتا ہے جبکہ پاکستان کے لیے اس میں انتہائی معمولی فائدہ ہےیہ بھی پڑھیں امریکا سی پیک میں کرپشن کے الزامات میں احتیاط کرےایک عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ خصوصی انتباہ ایسے وقت میں سامنے ایا ہے کہ جب واشنگٹن اور اسلام اباد مسائل کا شکار اپنے باہمی تعلقات کی تجدید کی کوشش کر رہے ہیںایلس ویلز کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کا انتہائی مہنگا اور واحد منصوبہ کراچی سے پشاور تک ریلوے کے نظام کو بہتر کرنا ہے جس کی ابتدائی لاگت ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کی گئی تھیواضح رہے کہ اکتوبر 2018 میں پاکستان کے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ انہوں نے لاگت میں کمی کے لیے بات چیت کر کے اسے ارب 20 کروڑ ڈالر کروالیا جس سے ارب روپے کی بچت ہوگی کیوں کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے اور اتنے زیادہ قرضوں کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتامزید پڑھیں سی پیک کے 11 ترقیاتی منصوبے مکمل 11 پر کام جاری تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے ائی کہ اب اس منصوبے کی لاگت ارب ڈالر تک جاپہنچی ہے تو پاکستانی عوام کو سی پیک کے سب سے مہنگے منصوبے کی قیمت اور اس بات کا علم کیوں نہیں کہ قیمت کا تعین کس طرح کیا جارہا ہےامریکی عہدیدار نے چین کے مالیاتی طریقہ کار کے پاکستان پر ہونے والے طویل مدتی اثرات پر بھی بات کی اور اسلام اباد پر زور دیا کہ نئی حکومت پر پڑنے والے اس بوجھ کا جائزہ لیا جائے جس میں چینی حکومت کا قرض 15 ارب ڈالر جبکہ چین کا کمرشل قرض ارب 70 کروڑ ڈالر ہےایلس ویلز نے پاکستان کے لیے یہ بات جاننے کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ چین قرضے دے رہا ہے امریکا کی طرح امداد نہیںانہوں نے خبردار کیا کہ اگر قرضوں کی ادائیگیاں موخر بھی کردی جائیں تو بھی یہ پاکستان کی معاشی ترقی کی صلاحیت پر اثر انداز ہوں گی اور وزیراعظم عمران خان کے اصلاحاتی ایجنڈے کو ناکارہ کردیں گییہ بھی پڑھیں سی پیک کے تحت شروع ہونے والے توانائی کے بڑے منصوبے ملتوی معاون سیکریٹری نے سی پیک منصوبوں میں مبینہ بدعنوانی پر براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبے کی لاگت اور بدعنوانی کے فروغ کا سبب بن سکتی ہے جس کا نتیجہ ملک کے لیے بھاری قرضوں کی صورت میں نکلے گاانہوں نے اس بات کو چیلنج کرتے ہوئے کہ سی پیک پاکستان میں روزگار فراہم کر رہا ہے کہا کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے باوجود سی پیک بنیادی طور پر چینی کارکنان پر انحصار کرتا ہےان کا کہنا تھا کہ سی پیک صرف چین کو فائدہ پہنچائے گا جبکہ امریکا نے ایک بہتر ماڈل کی پیشکش کی تھی اور اسلام اباد پر زور دیا تھا کہ معاشی اصلاحات کی جائیں تاکہ امریکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی طرف راغب ہوںساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا سرکاری کمپنیوں کی جانب سے سرمایہ کاری کی پیشکش نہیں کرسکتا لیکن امریکی نجی سرمایہ کاری اور امداد کی فراہمی پاکستان کی مسائل کا شکار معیشت کو بہتر بنا سکتی ہےامریکی معاون خصوصی نے یہ بھی یاد دلایا کہ رواں سال جولائی میں وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ امریکی تجارت میں بہت زیادہ اضافہ کرنے کی پیش کش بھی کی تھیایلس ویلز نے اعتراف کیا کہ امریکا سرکاری سطح پر چلنے والی کمپنیوں کے ذریعے پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیش کش نہیں کرسکتا تاہم انہوں نے کہا کہ گرانٹ کے ساتھ نجی امریکی سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت بہتر ہوگی
اسٹیٹ بینک اف پاکستان ایس بی پی نے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود 13 اعشاریہ 25 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیااسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے شرح سود کو برقرار رکھا جائے گابیان میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا یہ فیصلہ مہنگائی کے حوالے سے کیے گئے حالیہ اقدامات کے اثرات کا نتیجہ ہے جو ایک طرف بلند ترین سطح پر ہے اور دوسری طرف اس کے نتیجے میں غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جو متوقع طور پر عارضی ہوگامزید پڑھیںاسٹیٹ بینک کی زری پالیسی شرح سود 1325 فیصد برقراراسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابق مالی سال 2020 کے حوالے سے مہنگائی کی شرح بدستور 11 سے 12 فیصد پر برقرار ہے جو زری پالیسی کو برقرار رکھنے کی ایک وجہ بھی ہےکرنٹ اکاونٹ اور مالی حوالے سے بہتر فیصلوں کے باعث مارکیٹ کی صورت حال بتدریج بہتر ہونا شروع ہوگئی ہےشرح سود کو برقرار رکھنے کے فیصلے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے لیے مانیٹری کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں کیے گئے اقدامات کو زیر غور لایا جو مہنگائی اور زری پالیسی پر مبنی تھےیاد رہے کہ اسٹیٹ بینک نے 16 جولائی کو منعقدہ اجلاس میں شرح سود میں ایک فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے 1325 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو بعد ازاں 16 ستمبر کو بھی برقرار رکھی گئی تھیاسٹیٹ بینک نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ زری پالیسی اس نقطہ نظر کی عکاسی کرتی ہے کہ نتائج زیادہ تر توقع کے مطابق رہے اور مالی سال 2020 کے لیے افراط زر کے حوالے سے 16 جولائی 2019 کو منعقدہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد اب تک کوئی تبدیلی نہیں ئییہ بھی پڑھیںشرح سود میں مزید ایک فیصد اضافہ 1325 فیصد ہوگئیبیان میں کہا گیا تھا کہ زر پالیسی کمیٹی کا خیال تھا کہ دستیاب معلومات کی بنیاد پر زری پالیسی کا فیصلہ موجودہ مہنگائی کو کم کرکے اگلے دوسال کے دوران سے فیصد کے ہدف تک لانے کے لیے مناسب تھاشرح سود کو برقرار رکھنے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ شرح سود کو برقرار رکھنے کے فیصلے کے لیے زری پالیسی کمیٹی نے گزشتہ اجلاس سے اب تک کے اہم معاشی حالات حقیقی بیرونی اور مالیاتی شعبوں میں ہونے والی تبدیلیوں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی زری کیفیات اور مہنگائی پر غور کیا
اسلام باد پاکستان نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی اتصالات کو ایک دہائی پرانے تنازع حل کرنے کے لیے پیشکش کی ہے اور کہا ہے کہ وہ پاکستان ٹیلی کمیونکیشن کمپنی لمیٹڈ پی ٹی سی ایل کے 80 کروڑ ڈالر کے بقایاجات سے تقریبا کروڑ ڈالر کی کٹوتی کرلےڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی سی ایل نجکاری سے متعلق بین الوزارتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے نجکاری اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارتوں کے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اتصالات کی جانب سے متوقع پیش کش کی تیاری رکھیں تاکہ اگلے ایک دو ہفتوں میں تجاویز کو حتمی شکل دی جاسکےمزید پڑھیں پی ٹی سی ایل کی نجکاری معاہدے میں سنگین گھپلے کا انکشافواضح رہے کہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے پی ٹی سی ایل کے بیشتر حصص کی خرید فروخت کے معاملے کی نگرانی کی تھی لیکن حتمی معاہدے پر دستخط ہونے سے پہلے ہی اس وقت کی حکومت چھوڑ دی تھی اتصالات نے پی ٹی سی ایل کی فروخت مدنی میں 80 کروڑ ڈالر روک لیے تھے جسے 13 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اگرچہ مذکورہ کمپنی 26 فیصد شیئر حاصل کرچکی تھی یہی نہیں بلکہ اتصالات نے جون 2005 میں ارب 60 کروڑ ڈالر سے اس وقت کی کمیونکیشن اتھارٹی کی اجارہ داری بھی حاصل کرلی تھی ادھر نجکاری کمیشن کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ حکومت اور اتصالات کے مابین تنازع 33 جائیدادوں پر گیا تھا جنہیں پی ٹی سی ایل کے نام پر منتقل نہیں کیا جاسکتا انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ان جائیدادوں کی تقریبا ارب روپے کروڑ ڈالر کی قیمت اتصالات کو ارسال کردی تھی جس کے بعد قابل اعتبار ویلیویٹرز اور چارٹرڈ اکانٹس کے ذریعہ اس قیمت کی تصدیق کی گئی تھیمزید پڑھیں پی ٹی سی ایل نجکاری کے خلاف تحریک التوا لانے پر غورعہدیدار نے مزید بتایا کہ اتصالات نے اگلے ہفتے تک جائیدادوں کی قیمت پیش کرنے کا وعدہ کیا ہے جبکہ دونوں فریق اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کے خواہاں ہیں علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا کہ اتصالات کو کم سے کم غیر متنازع ادائیگیوں کو صاف کرنے اور اس کا ایک حصہ واپس رکھنے کی پیش کش کی گئی تھی لیکن متحدہ عرب امارات میں قائم اس کمپنی نے اتفاق نہیں کیاخیال رہے کہ دونوں فریقین کے مابین اثاثوں کے تنازع کا حل ان کی قیمت پر اتفاق رائے سے ممکن ہے اس حوالے سے عہدیداروں کے مطابق ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ 12 سے 13 برس سے اتصالات اس معاملے سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کررہی ہے ساتھ ہی انہوں نئی ہدایت کی کہ مذکورہ معاملے کو فوری طور پر ختم کیا جائےیہ بھی پڑھیں اسٹیٹ لائف انشورنس کو نجکاری پروگرام میں شامل کرنے کی منظوریانہوں نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کا اتصالات کے ساتھ تکنیکی خدمات کا معاہدہ ٹی ایس اے 2011 میں ختم ہوگیا تھا دوران اجلاس یہ بھی بتایا گیا کہ اتصالات 70 ارب روپے کما چکا ہے علاوہ ازیں اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مشیر خزانہ نے اتصالات سے پی ٹی سی ایل نجکاری سے متعلق تمام امور جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت کی اور اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ ئندہ دو ہفتوں میں اس موضوع پر تجاویز کو حتمی شکل دیںاجلاس کو بتایا گیا کہ پی ٹی سی ایل کے اثاثہ جات کے محکمے نے اپنی املاک پر غلط اعداد شمار دیے کیونکہ پی ٹی سی ایل کی ہزار 248 جائیدادیں تھیں لیکن 2006 میں نجکاری کے معاہدے میں ہزار 384 کا ذکر کیا گیامزیدپڑھیں خسارے کے شکار ادارے ماہ میں ایک سو 15 ارب روپے قرض لے چکے واضح رہے کہ حکومت کے پاس بھی پی ٹی سی ایل کے 62 فیصد حصص ہیں اور حکومت نے تمام ہزار 248 جائیدادوں کی فہرست اتصالات کو فراہم کی ہے جس کی وجہ سے باقی 33 جائیدادوں کو پی ٹی سی ایل میں منتقل نہیں کیا جاسکا تھا مزید برں اتصالات نے دو اقساط کی مد میں ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی براہ راست ادائیگی کی تھی لیکن پھر تمام جائیدادوں کی منتقلی نہ کرنے کی بنیاد پر 80 کروڑ ڈالر کی بقایا رقم کی ادائیگی روک دی تھی
اسلام باد بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان یورپی یونین کی جانب سے فراہم کردہ جی ایس پی پلس کی سہولت سے فائدہ اٹھانے کے باوجود انسانی حقوق اور مزدوروں کے حالات بہتر بنانے میں ناکامی سے دوچار ہےڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ پائلر کے زیر اہتمام جی ایس پی پلس کے بارے میں قومی سطح کے اسٹیک ہولڈرز سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر نڈرولا کمینہارا نے کہا کہ پاکستان اس سہولت سے لطف اندوز ہونے والے دنیا کے ممالک میں شامل ہےمزیدپڑھیں ایک فیصد پاکستانی مزدور لیبر یونین سے منسلکانہوں نے بتایا کہ پاکستان 2014 میں جی ایس پی پلس اسکیم میں داخل ہوا جس کے نتیجے میں یورپی ممالک کے لیے برمدات میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا اور اس حوالے سے ٹیکسٹائل کا شعبہ بنیادی فائدہ اٹھانے والوں میں رہایورپی یونین کی سفیر نڈرولا کمینہارا نے کہا کہ تاہم پاکستان میں مزدور اور انسانی حقوق کی صورتحال میں بہت زیادہ بہتری نہیں ئی ہےان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لاکھ سے زیادہ افراد اب بھی جدید غلامی میں زندگی گزار رہے ہیں اور لاکھ سے زیادہ بچے بطور بچہ مزدور کام کر رہے ہیں اسی طرح کارکنوں کی یونین کی شرح فیصد سے بھی کم ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم مزدور صدر وزیراعظم کا اظہار یکجہتییورپی یونین کی سفیر کا کہنا تھا کہ جی ایس پی پلس کے مطالبات پر عمل پیرا ہونے کے لیے کاروباری یونینز کے کردار کو تسلیم کرنا ہوگا اور یقین دہانی کروانی ہوگی کہ اس میں کوئی پسپائی نہیں ہوگی تاکہ یورپی یونین پاکستان کی حمایت جاری رکھے واضح رہے کہ جی ایس پی پلس اسکیم 2023 تک فعال ہے اس موقع پر انٹرنیشنل لیبر رگنائزیشن ئی ایل او کے کنٹری ڈائریکٹر انگریڈ کرسٹینسن نے کہا کہ پاکستان میں کئی برس سے چلڈرن لیبر سروے نہیں کرایا گیا جبکہ پاکستان میں بچوں میں مزدوری کا خری سروے 1996 میں کرایا گیاانہوں نے مزید کہا کہ ئی ایل او اس معاملے پر حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بچوں کی مزدوری بہت سخت ہے کیونکہ ہم نے ہر جگہ یہ دیکھا ہے کہ بچے سڑکوں پر پھول اور کتابیں بیچ رہے ہیںمزید پڑھیں سندھ میں مزدور کی تنخواہ 16 ہزار 200 روپے مقرر علاوہ ازیں انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ٹریڈ یونینز کو رجسٹریشن میں مداخلت کا سامنا ہے اور نگرانی کا فقدان ہےئی ایل او کے کنٹری سربراہ نے تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان میں اجتماعی سودے بازی سی بی اے اور تنازعات کے حل کے طریقہ کار کا فقدان ہےان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مزدوروں سے متعلق قوانین کا نفاذ ایک بہت بڑا چیلنج ہے پاکستان میں بعض حلقوں میں لیبر انسپکشن کو ختم کردیا گیا تاہم متعلقہ صوبوں کو مذکورہ فیصلے کے بارے میں اپنا موقف واضح کرنے کی ضرورت ہےیہ خبر 21 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد وفاقی کابینہ نے پہلی ٹیرف پالیسی کی منظوری دے دی جس سے قیمتیں مقرر کرنے کی بنیاد پر ریونیو اکٹھا کرنے کی کوشش کے بجائے تجارت کا فروغ بالخصوص برامدات میں اضافہ ہوجائے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا جنہوں نے کامرس ڈویژن کو اس پالیسی پر 2021 کے بجٹ سے عملدرامد کرنے کی ہدایت کیاس کے علاوہ ریگرلیٹری ڈیوٹیز اور ٹیرف عائد کرنے کا اختیار بھی محکمہ کسٹم سے لے لیا گیا اور اس کے لیے کامرس ڈویژن میں ایک خصوصی سیل قائم کردیا گیایہ بھی پڑھیں ایف بی اگست کے ریونیو اہداف حاصل کرنے میں ناکام عملدرامد کو حتمی شکل ٹیرف پالیسی بورڈ دے گا جس کے چیئرمین وزیر تجارت ہوتے ہیں جبکہ دیگر اراکین میں وزیر صنعت پیداوار سیکریٹری خزانہ سیکریٹری ریونیو چیئرمین ایف بی ار اور نیشنل ٹیرف کمیشن شامل ہیںعلاوہ ازیں وزارت تجارت میں ایک ٹیرف پالیسی سینٹر ٹی پی سی بھی قائم کیا جائے گاتاہم نئی پالیسی کی دستاویز میں اس بات کا کوئی ذکر نہیں کہ اس پورے عمل میں کس شعبے کا فائدہ یا کس شعبے کا نقصان ہے لیکن اس میں واضح طور پر درج ہے کہ قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ایف بی ار سے لے لیا گیا جو اسے تجارت یا برامدات کے فروغ کے بجائے ریونیو حاصل کرنے کے اقدام کے طور پر استعمال کرتا تھاپالیسی دستاویز میں مسلم لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی حکومتوں پر ریونیو کے لیے انکم ٹیکس پر توجہ دینے کے بجائے ٹیکس کے حصول کے لیے ٹیرف کا بے دریغ استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیامزید پڑھیں ایف بی اور ٹیکس اکٹھا کرنے کے نظام کی تنظیم نو کا فیصلہجس کے نتیجے میں معیشت میں صنعتوں کا کردار کم ہوا اور صنعتی پیداوار مالی سال 2010 میں مجموعی ملکی پیداوار کا 264 فیصد سے کم ہو کر 2019 میں 203 فیصد کی سطح پر اگئی تھی جبکہ برامدات کا حصہ 135 فیصد سے کم ہو کر 2019 میں فیصد تک پہنچ گیاپالیسی کے تحت کمرشل درامد کنندگان خام مال انٹرمیڈیٹ اور کیپیٹل اشیا استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ٹیرف کی قیمتوں کا فرق ختم کیا جائے گا تاکہ چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو ضروری خام مال تک رسائی دے کر برابری کا موقع فراہم کیا جائےاس چھوٹی صنعت کو مقررہ مدت کی حفاظت فراہم کی جائے گی جس میں پیسوں کی ادائیگی واپس کرنا وقت بھی شامل ہوگا
کراچی میں ٹماٹر کی قیمت 300 سے 320 روپے فی کلو سے تجاوز کرنے کے بعد 400 روپے فی کلو کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ایران سے درمد کیے گئے ٹماٹروں کی قیمت طے نہ ہونے کی وجہ سے تاجر زیادہ منافع کمانے کے لیے سندھ اور سوات کی فصل کی قیمت کو ایران کے ٹماٹر کے نرخ کے برابر لے ئے ہیں تاہم مقامی انتظامیہ نے ماضی کی طرح ٹماٹر کے غیر حقیقی ریٹیل پرائس 253 روپے فی کلو جاری کیے جبکہ پیر کو یہ قیمت 193 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھیمزید پڑھیں کراچی میں ٹماٹر 17 روپے کلو دستیاب ہے جاکر چیک کرلیںنومبر کے پہلے ہفتے میں سرکاری سطح پر ٹماٹر کی قیمت 117 روپے فی کلو تھی اور گزشتہ روز کے سرکاری نرخ سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت خود قیمت میں اضافہ کررہی ہےتاجروں کا کہنا تھا کہ ٹماٹر کا 13 سے 14 کلو کا ڈبہ معیار کی مناسبت سے ہزار سو سے ساڑھے ہزار روپے میں دستیاب ہے جس کے باعث تاجر ٹماٹر کی خریداری نہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیںیہ بھی پڑھیں حکومت نے ایران سے ٹماٹر درمد کی اجازت دے دیگزشتہ ہفتے حکومت نے ایران سے ساڑھے ہزار ٹن ٹماٹر درمد کرنے کا پرمٹ جاری کیا تھا لیکن مارکیٹ میں ٹماٹر تیزی سے نہیں رہے جس کے باعث ٹماٹر کی بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس حوالے سے ایک تاجر نے کہا کہ اب تک ایران سے درمد کیے جانے والے ساڑھے ہزار ٹن ٹماٹر میں سے سو 89 ٹن ٹماٹر ملک میں پہنچ چکے ہیں ساتھ ہی انہوں نے مزید بتایا کہ وہ تفتان بارڈر پر مزید ٹماٹر پہنچنے کی تصدیق نہیں کرسکتےلوگوں سے ٹماٹر نہ خریدنے پر اصرارفلاحی انجمن ہول سیل ویجٹیبل مارکیٹ کے صدر حاجی شاہجہاں نے کہا کہ 44 ٹن ٹماٹر پر مشتمل کنٹینرز 17 نومبر کو پاکستان پہنچے تھے لیکن گزشتہ روز صرف ایک کنٹینر مارکیٹ پہنچا تھا جس کے باعث صارفین کو کوئی ریلیف نہیں مل سکاانہوں نے مزید کہا کہ 18 نومبر کو ٹماٹر کی ہول سیل قیمت 180 سے 220 روپے فی کلو سے بڑھ کر 300 روپے سے تجاوز کرگئی تھیحاجی شاہجہاں نے ٹماٹروں کی درمد کی اجازت کسی بھی تاجر کو دینے کے بجائے اسے چند لوگوں تک محدود رکھنے پر وفاقی حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا جس کے نتیجے میں ٹماٹر کی محدود تعداد پہلے ہی بک ہوچکی تھی جو تفتان بارڈر پر فروخت ہوگئیمزید پڑھیں عبدالحفیظ شیخ کو ٹماٹر کا بھا تک معلوم نہیںان کا کہنا تھا کہ ماضی میں تاجروں کو درمد کی کھلی اجازت کی وجہ سے ٹماٹروں کی قیمت مستحکم تھیحاجی شاہجہاں نے کہا کہ ہول سیل مارکیٹ کا صدر ہونے کی حیثیت سے میں صرف تاجروں سے اصرار کرسکتا ہوں کہ وہ سے دن کے لیے ٹماٹر کی خریداری نہ کریں جس سے چند تاجروں کی اجارہ داری ختم ہوگی اور ساتھ ہی ٹماٹر کی قیمت میں بھی کمی ئے گیانہوں نے دعوی کیا کہ سندھ کی فصل محدود تعداد میں نا شروع ہوئی اور میرپورخاص میں ٹماٹر کے 10 کلو کے ڈبے کی قیمت ہزار سو روپے ہے فلاحی انجمن ہول سیل ویجٹیبل مارکیٹ کے صدر نے کہا کہ صارفین ایک پا یا صرف ٹماٹر کی خریداری پر 100 روپے ادا کررہے ہیں ساتھ ہی انہون نے یہ بھی بتایا کہ حکومت کو تاجروں کی جانب سے منافع خوری روکنے کے لیے ٹماٹر درمد اور ان کی قیمت کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے یہ خبر 20 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد حکومت پالیسی اور ادارہ جاتی فریم ورک کی استعداد کار بڑھا کر مالی انتظام میں بہتری لانے کے لیے عالمی بینک سے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منتظر ہے ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق پائیدار معشیت سے متعلق حکومتی منصوبہ رائز معاشی استحکام کو برقرار رکھنے اور پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنے میں حکومت کو مدد فراہم کرے گا مزید پڑھیں ٹماٹر کی قیمت 400 روپے فی کلو کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیعلاوہ ازیں توقع کی جارہی ہے کہ ورلڈ بینک کے ایگزیکٹو بورڈ سے 2020 کے اوائل میں قرض کی درخواست منظور ہوجائے گیمالیاتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے پالیسی اور ادارہ جاتی فریم ورک ترقی اور مسابقت کو فروغ دینے کے لیے ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنانے کے لیے مذکورہ حکومتی اقدام واضع کردہ تین پروگرام پر مشتمل سیریز میں سے ایک ہے واضح رہے کہ مجوزہ سیریز دو سالہ ڈویلپمنٹ پالیسی سیوریونگ ہیومن انویسٹمنٹ ٹو فوسٹر ٹرانسفارمیشن شفٹ کی تکمیل ہوگیعلاوہ ازیں رواں ماہ میں ہی وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت بالخر درست سمت پر گامزن ہے اور ہماری متعدد اصلاحات کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیںیہ بھی پڑھیں برس بعد کرنٹ اکانٹ میں مثبت اضافہانہوں نے کہا تھا کہ برس میں پہلی مرتبہ پاکستان کا کرنٹ اکانٹ اکتوبر 2019 میں خسارے سے نکلا ہے اور اس کے حجم میں اضافہ ہوا ہے جو ستمبر 2019 کے منفی 28 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں اکتوبر 2019 میں مثبت کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا اور اکتوبر 2018 کے منفی ایک ارب 28 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ستمبر 2019 میں منفی 28 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارے میں 735 فیصد کمی ئی
اسلام باد ملکی معیشت میں 4برس کے بعد اکتوبر کے مہینے میں کرنٹ اکانٹ میں کروڑ 90 لاکھ ڈالر مثبت اضافہ ہوا تاہم ماہ کا کرنٹ اکانٹ خسارہ ڈیڑھ ارب ڈالر رہااسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے جاری اعداد شمار کے مطابق حکومت کرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی لانے میں کامیاب ہوگئی ہے ملک کا موجودہ کرنٹ اکانٹ خسارہ گزشتہ مالی سال کے 19 ارب 90 کروڑ ڈالر سے 36 فیصد کم ہوکر 12 ارب 75 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیارواں برس اکتوبر کے اعداد شمار میں یہ بات سامنے ئی کہ کرنٹ اکانٹ میں گزشتہ برس اکتوبر کے ایک ارب 28 کروڑ ڈالر کے نیٹ خسارے کے مقابلے میں کروڑ 90 لاکھ ڈالر سرپلس رہا جولائی تا اکتوبر کے عرصے کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارہ گزشتہ برس کے ارب 60 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 47 کروڑ 40 لاکھ تک پہنچ گیا واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سے خسارے میں تیزی سے کمی معیشت میں قابل ذکر بہتری کی عکاس ہے تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ درمدات میں کمی سے کرنٹ اکانٹ خسارے میں تیزی سے کمی ئی ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 19 ارب ڈالر سے 14 ارب 65 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تاہم برمدات گزشتہ برس کے ارب 90 ڈالر کے مقابلے میں ارب 22 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیمزید پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارے میں 70 فیصد تک کمی لائے ہیں حفیظ شیخاسی طرح جولائی تا اکتوبر کے دوران تجارتی خسارہ گزشتہ برس کے 11 ارب ڈالر کے مقابلے میں ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تاہم اس عرصے کے دوران خدمات کی تجارت میں گزشتہ برس کے مقابلے میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں ئیگزشتہ ماہ کےدوران خدمات کی تجارت گزشتہ برس کے اسی عرصے کے ایک ارب 70 کروڑ 90 لاکھ مقابلے میں ایک ارب 74 کروڑ 90 لاکھ رہی دوسری جانب خدمات کی برمدات مالی سال 2018 کے ارب کروڑ 60 لاکھ کے مقابلے میں ارب 11 کروڑ 70 لاکھ تک پہنچ گئی خدمات کا تجارتی خسارہ گزشتہ برس کے ایک ارب 36 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 36 کروڑ 80 لاکھ تک پہنچ گیارواں مالی سال میں مدن کے بہا میں اضافے کی وجہ سے حکومت کو غیرملکی اکانٹس بہتر بنانے میں مدد ملی ہے مالی سال کے ابتدائی ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے حجم میں 238 فیصد اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں ایک ماہ کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارے میں 196 فیصد تک اضافہایکویٹی مارکیٹ کو بھی غیرملکی سرمایہ کاری موصول ہورہی ہے جبکہ حکومت کے سیکیورٹی پیپرز پر 80 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری موصول ہوئی ہےاکتوبر کے مہینے میں کرنٹ اکانٹ میں مثبت اضافہ اور خسارے میں کمی کی بنیادی وجہ درمدات میں بڑے پیمانے پر کمی تھیتاہم درمدات میں کمی کے باعث معاشی سرگرمیوں کے سست رجحان کی وجہ سے حکومت کو تنقید کا سامنا ہے کیونکہ اس سے جی ڈی پی کی شرح متاثر ہوگیگورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کے مطابق کرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی ملک کے لیے بڑی کامیابی ہے اور میکرو اکنامک استحکام کی علامت ہےیہ خبر 19 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت بالخر درست سمت پر گامزن ہے اور ہماری متعدد اصلاحات کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیںسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی معیشت بالخر درست سمت میں نکل پڑی ہے کیونکہ ہماری متعدد اصلاحات بار ور ثابت ہورہی ہیںانہوں نے کہا کہ برس میں پہلی مرتبہ پاکستان کا کرنٹ اکانٹ اکتوبر 2019 میں خسارے سے نکلا ہے اور اس کے حجم میں اضافہ ہوا ہے جو ستمبر 2019 کے منفی 28 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں اکتوبر 2019 میں مثبت کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا اور اکتوبر 2018 کے منفی ایک ارب 28 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ستمبر 2019 میں منفی 28 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارے میں 735 فیصد کمی ئیمزید پڑھیں برس بعد کرنٹ اکانٹ میں مثبت اضافہعمران خان نے مزید کہا کہ اکتوبر 2019 میں اشیا خدمات کی برمدات کا حجم میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہ ہوا اور اکتوبر 2018 کے مقابلے میں 96 فیصد زیادہ رہا انہوں نے مزید کہا کہ میں اس پر اپنے برمد کندگان کو مبارک دیتا ہوں اور ان کی حوصلہ افزائی کرتا ہوںواضح رہے کہ اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے حالیہ اعداد شمار کے مطابق حکومت کرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی لانے میں کامیاب ہوگئی ہے یہ بھی پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارے میں 70 فیصد تک کمی لائے ہیں حفیظ شیخرواں برس اکتوبر کے اعداد شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال اکتوبر کے منفی ایک ارب 28 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں کرنٹ اکانٹ مثبت کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہےاکتوبر میں کرنٹ اکانٹ کے حجم میں اضافہ کی بنیادی وجہ درمدی اخراجات میں کمی ہےتاہم درمدات میں کمی کے باعث معاشی سرگرمیوں کے سست رجحان کی وجہ سے حکومت کو تنقید کا سامنا ہے کیونکہ اس سے جی ڈی پی کی شرح متاثر ہوگیاس حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی ملک کے لیے بڑی کامیابی ہے اور میکرو اکنامک استحکام کی علامت ہے
پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں نئے کاروباری ہفتے کے پہلے روز بھی تیزی دیکھی گئی اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 827 پوائنٹس اضافے کے بعد 38 ہزار 411 کی سطح پر بند ہواکاروبار کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 38 ہزار 453 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح کاروبار کے غاز کی 37 ہزار 584 پوائنٹس رہیکاروبار کے دوران حصص کے حجم میں بھی اضافہ دیکھا گیا اور 12 ارب 60 کروڑ روپے مالیت کے 26 کروڑ 88 لاکھ شیئرز کے سودے ہوئےجے ایس گلوبل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ملکی اور بین الاقوامی سیاست میں ملے جلے رجحان کے باوجود شیئرز انڈیکس میں حصص کا حجم 46 کروڑ 60 لاکھ رہا جبکہ شیئرز کی اوسط مالیت 15 ارب 50 کروڑ روپے رہیٹاپ لائن سیکیورٹیز کی رپورٹ کے مطابق توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کم کرنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی جانب سے 250 ارب روپے کے نئی خودمختار ضمانتیں جاری کرنے کی منظوری کے بعد ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سیز اور بجلی پیدا کرنے والے زاد اداروں ئی پی پیز کے شعبوں میں تیزی کا رجحان دیکھا گیامزید پڑھیں پاور سیکٹر کے ایک کھرب 67 ارب روپے کے قرضوں کی ری شیڈولنگ منظوررپورٹ میں کہا گیا کہ سرمایہ کاروں کی طرف سے کاروبار کا حجم 24 مئی 2017 کے بعد سب سے زیادہ 46 کروڑ 60 لاکھ شیئرز رہا جو روزانہ کی بنیاد پر 26 اعشاریہ فیصد زائد ہےاسی طرح ان شیئرز کی مالیت بھی 30 نومبر 2018 کے بعد سب سے زیادہ 15 ارب 51 کروڑ روپے رہیسب سے زیادہ کاروبار بینک پنجاب بی او پی کے کروڑ 80 شیئرز کا ہوا
بصرہ میں عراقی بندرگاہ کے داخلی راستے کو مظاہرین نے ایک مرتبہ پھر بند کردیا جبکہ ملازمین اور ٹینکرز کو داخل ہونے سے روک دیا جس کی وجہ سے بندرگاہ کے پریشنز 50 فیصد تک کم ہوگئےغیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اگر یہ رکاوٹ ایسے ہی جاری رہی تو پریشنز مکمل طور پر بند ہوجانے کا خدشہ ہےاس سے قبل بندرگاہ کے دروازے کو مظاہرین نے 29 اکتوبر سے نومبر تک بند رکھا تھامزید پڑھیں اقوام متحدہ ایت اللہ کا عراق سے انتشار کے خاتمے کیلئے اصلاحات کا مطالبہ واضح رہے کہ ام قیصر عراق کی اہم ترین خلیجی بندرگاہ ہے یہاں اناج تیل اور چینی جیسی اشیا بیرون ملک سے تی ہیں اور اس سے ملک کو غذا فراہم ہوتی ہےخیال رہے کہ عراق کا غذائی انحصار بیرون ممالک سے درمد کی گئی اشیا پر ہوتا ہےحکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت بندش کی وجہ سے ملک کو پہلے ہفتے میں ہی ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھایاد رہے کہ بغداد اور جنوبی عراق میں اکتوبر کے غاز سے جاری احتجاج میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیںیہ بھی پڑھیں عراق میں یہ سب کیا ہورہا ہےعراق میں جاری یہ مظاہرے 2003 میں صدام حسین کی ہلاکت کے بعد سے سب سے بڑے مظاہرے ہیںاحتجاجی مظاہرین سیاسی نمائندگان کو غیر ملکی مفاد کے لیے کام کرنے اور کرپٹ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیںانہوں نے احتجاج کے لیے شہری نافرمانی جیسے ہڑتال ٹریفک روکنا اور بندرگاہیں یا تیل تنصیبات بند کرنا جیسے حربے استعمال کیے ہیں
ڈائریکٹر جنرل ڈی جی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ایف ایم یو نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر مکمل عملدرمد کرلیا اب مضبوط کیس پیش کریں گےفاروق نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل ڈی جی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ایف ایم یو نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر بریفنگ دی ڈی جی ایف ایم یو منصور صدیقی نے بریفنگ میں کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر مکمل درمد کرلیا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں مضبوط کیس پیش کریں گےانہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے جون 2018 میں پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان دیا تھا جو انٹرنیشنل کو پریشن ریویو گروپ ئی سی جیکے تحت دیا گیا تھا مزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف کا دہشتگردی سے متعلق سفر کی مالی معاونت کو جرم قرار دینے پر زورڈی جی ایف ایم یو نے کہا کہ پاکستان نے اکتوبر 2019 میں ایکشن پلان مکمل کرنا تھا اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے رسک پروفائیلنگ کرنا تھیان کا کہنا تھا کہ رواں برس اکتوبر تک 17 سفارشات پر جزوی عمل درمد کرلیا گیا اور اس دوران ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تحت 41 افراد کو گرفتار کیا گیا منصور صدیقی نے کہا کہ اگست 2019 میں 73 کروڑ 70 لاکھ روپے جرمانے عائد کیے گئے اور 40 غیر منافع بخش اداروں کو دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق خطرناک قرار دیا گیا ڈی جی ایف ایم یو نے کہا کہ ایکشن پلان کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کے اردگرد گھوم رہا ہے اس حوالے سے نیکٹا کے کردار کو بڑھایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں 64 ہزار فلاحی تنظیمیں رجسٹرڈ تھیں جن میں سے 30 ہزار غیر فعال فلاحی تنظیموں کی رجسٹریشن منسوخ کی گئیڈی جی ایف ایم یو نے کہا کہ 140 غیر سرکاری تنظیموں سے مشکوک ٹرانزیکشن کی تحقیقات کی جارہی ہیں منصور صدیقی نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں اب قربانی کی کھالیں بھی جمع نہیں کرسکتیں ملک میں ایسا نظام بنایا ہے کہ غیر رجسٹرڈ فلاحی تنظیمیں کھالیں جمع نہ کرسکیں ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف اب پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ ئندہ برس فروری کے وسط میں لے گا اس حوالے سے نیکٹا کی کارکردگی بہت بہتر ہے اور ادارہ ایف اے ٹی ایف کے اہداف کے حصول میں فعال ہے ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا چیئرمین ایف بی رقائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی شبر زیدی نے بھی کمیٹی کو بریفنگ دی شبر زیدی نے بتایا کہ رواں مالی سال کے ماہ میں ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا اور جولائی تا اکتوبر ایک ہزار 281 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا گیا جبکہ ایف بی کا ٹیکس شارٹ فال 166 ارب روپے رہا چئیرمین ایف بی نے کہا کہ جولائی تا اکتوبر درمدات میں کمی کے باعث 224 ارب روپے کم ٹیکس اکٹھا ہوا جبکہ گزشتہ برس جولائی تا اکتوبر کے دوران ایک ہزار 101 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا تھا یہ بھی پڑھیں یورپی یونین کی ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرمد کیلئے تکنیکی معاونت کی پیشکشانہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ریٹرنز میں 80 فیصد اضافہ ہوا ٹیکس سال 2018 میں فائلرز کی تعداد 26 لاکھ 81 ہزار تک پہنچ گئی شبر زیدی نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2019 میں ایک لاکھ 24 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا جبکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018 میں 80 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا تھا تسلیم کرتے ہیں اسمگلنگ روک نہیں پارہے ممبر کسٹمزاجلاس میں ممبر کسٹمز جواد غا نے کمیٹی کو انسداد اسمگلنگ اقدامات پر بریفنگ دی انہوں نے کہا کہ رواں برس میں اب تک کروڑ 90 لاکھ روپے مالیت کی 637 ایل ای ڈی ٹی ویز کو ضبط کیا گیا جبکہ گزشتہ برس میں 1550 ایل ای ڈی ٹی ویز کو ضبط کیا گیا تھا ممبر کسٹمز نے کہا کہ رواں مالی سال کے چار ماہ میں 11 ارب روپے مالیت کی اشیاء کو ضبط کیا گیا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں ارب 30 کروڑ روپے مالیت کی اشیاء ضبط کی گئیں تھیںان کا کہنا تھا کہ سالانہ 20 سے 25 ارب روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیا پکڑی جاتی ہیں ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اسمگلنگ مکمل طور پر نہیں روک پارہے اس دوران چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ایف بی اسمگلنگ روکنے میں ناکام ہوگیا ساتھ ہی کمیٹی کے رکن میاں عتیق نے کہا کہ باڑہ مارکیٹ میں اسمگل شدہ مال بکتا ہے اور درمدی مال مقامی مال سے سستا بکتا ہے جس پر جواد غا نے کہا کہ وزیر اعظم نے اینٹی اسمگلنگ اسٹریٹجی کمیٹی قائم کی ہے جس کے سربراہ وزیر داخلہ ہیں انہوں نے مزید کہا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ڈرون اینڈ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی متعارف کرنے کا فیصلہ کیا ہے ممبر کسٹمز نے کہا کہ سرحدوں پر اسکینرز لگائے جارہے ہیں کسٹمز اہلکار مخصوص روٹس پر تعینات کیے جاتے ہیں اور ماہ سے اسمگلنگ کے خلاف بھر پور کارروائی کی جارہی ہے مزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے چینممبر کسٹمز نے کہا کہ حکومت نے اس سال 1650 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی زیرو کردی ہے جس کا مقصد مقامی انڈسٹری کو فروغ دینا ہےسیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے کہا کہ 2009 سے کسٹمز میں بھرتیاں نہیں ہوئیں جبکہ موجودہ حکومت نے کسٹمز میں بھرتیوں کی اجازت دے دی ہے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ برس میں اسمگلنگ میں کئی گنا اضافہ ہوا پورے ملک میں اسمگل شدہ اشیاء فروخت ہورہی ہیں اجلاس کے دوران ممبر کسٹمز نے کہا کہ کسٹمز کے اختیارات کو دو سال تک کسی اور ادارے کو منتقل نہیں کیا جائے گا جس پر چیئرمین ایف بی نے کہا کہ جن افسران کو اختیارات منتقل کیے گئے انہوں نے لوگوں کو تنگ کیا اس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ کسٹمز کے اختیارات کسی ادارے کو منتقل نہ کیے جائیں بینکوں کے غیر فعال قرضوں میں 124 ارب کا اضافہ ہوا ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینکاجلاس کے دوران ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ستمبر 2019 تک بینکوں کے غیر فعال قرضے 758 ارب روپے ہوچکے ہیں ایک سال میں غیر فعال قرضوں میں 124 ارب کا اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ انرجی سیکٹر کے قرضے 36 ارب روپے سے بڑھ کر 86 ارب روپے ہوگئے شوگر انڈسٹری کے قرضے 16 ارب روپے سے بڑھ کر 44 ارب روپے ہوگئے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے قرضے 186 ارب روپے سے کم ہوکر 182 ارب روپے ہوچکے ہیںانہوں نے کہا کہ شوگر اور انرجی سیکٹر کے غیر فعال قرضوں بڑھ رہے ہیں قرض ڈیفالٹرز کے 49 ہزار کیسز بینکنگ کورٹس میں زیر التوا ہیں
ڈھاکہ ملک میں کھانوں کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچنے کے باعث بنگلہ دیش نے فوری طور پر فضائی راستے سے پیاز درامد کرنے کا فیصلہ کرلیابنگلہ دیش میں پیاز کی قیمت اتنی بڑھ گئی کہ وزیراعظم حسینہ واجد بھی اپنے مینیو میں کمی کرنے پر مجبور ہوگئیںفرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں حالیہ مون سون سیزن کے دوران پیاز کی فصل کو خاصہ نقصان پہنچا تھا اور پیداوار معمول سے کم ہوئی جس کے سبب پڑوسی ممالک کو برامد کرنے پر پابندی لگادی گئی تھییہ بھی پڑھیں بنگلہ دیش تنخواہوں میں اضافہ مسترد گارمنٹس ملازمین سراپا احتجاججنوبی ایشیا میں پیاز کی قیمتوں میں اضافہ ایک حساس معاملہ ہے جہاں اس کی قلت بڑے پیمانے پر عدم اطمینان اور سیاسی مسائل بھی پیدا کرسکتی ہے اور بنگلہ دیش میں بھارتی برامدات رکنے کی وجہ سے اس کی قیمت میں ہوش ربا اضافہ ہوگیا ہےواضح رہے کہ بنگلہ دیش میں عمومی طور پر اسٹیپل سبزی زیادہ سے زیادہ 30 ٹکا 55 پاکستانی روپے فی کلو کی قیمت میں دستیاب ہوتی ہے لیکن پابندی کے بعد سے قیمتیں 260 ٹکا 476 پاکستانی روپے فی کلو تک جا پہنچیاس حوالے سے حسینہ واجد کے ڈپٹی پریس سیکریٹری حسن جاہد توشر نے بتایا کہ فضائی مال برادری کے ذریعے پیاز درامد کی جارہی ہے اور وزیراعظم نے اپنے کھانوں میں پیاز کا استعمال ترک کردیا ہےمزید پڑھیں افغانستان نے بھارت میں برامدات کیلئے نیا راستہ اختیار کرلیاان کا مزید کہنا تھا کہ ہفتے کو ڈھاکہ میں وزیراعظم کی رہائش گاہ پر کسی کھانے میں پیاز کا استعمال نہیں ہوادوسری جانب بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق عوام کی جانب سے برہمی کے اظہار کے بعد چٹاگانگ ایئرپورٹ پر پیاز کی متعدد کھیپ پہنچ چکی ہیں جنہیں میانمار ترکی چین اور مصر سے منگوایا گیا ہےعلاوہ ازیں ڈھاکا میں سرکاری ادارہ ٹریڈنگ کارپوریشن اف بنگلہ دیش ٹی سی بی کی جانب سے بھی پیاز رعایتی نرخوں پر فروخت کی گئی جس کے لیے سیکڑوں افراد کم قیمت سبزیاں خریدنے کے لیے قطاروں میں کھڑے نظر ائے جبکہ کچھ کے درمیان جھگڑا بھی ہوایہ خبر 18 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد حکومت نے بارڈر مانیٹرنگ انیشی ایٹو بی ایم ائی کے تحت سرحد پار اسمگلنگ پر نظر رکھنے کے لیے اعلی تکنیکی مہارتوں سے لیس کسٹم اور پیرا ملٹری فورس کے دستے تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیااس حوالے سے ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گلگت بلتستان اسکاٹ اور پاکستان کوسٹ گارڈ کے اضافی دستوں کے ساتھ وزیراعظم عمران خان نے ہزار سے زائد اہلکاروں کو بھرتی کرنے کی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ بھرتیاں متعلقہ سیکیورٹی اداروں سے سخت سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد کی جائیں گیںاس سلسلے میں ابتدائی برس کے لیے پاکستان کسٹم کو اہم کردار دیا گیا ہے جس میں انہیں جدید ٹیکنالوجی کے حامل الات لاجسٹک سپورٹ اور ہتھیاروں سے لیس کیا جائے گایہ بھی پڑھیں افغان ٹرانزٹ ٹرید معاہدے میں اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے مجوزہ ترمیم وزیراعظم عمران خان نے کسٹم کی سرگرمیوں میں معاونت کے لیے ڈائریکٹریٹ جنرل اف لا اور پروسیکیوشن قائم کرنے کا بھی حکم دے دیاعلاوہ ازیں شہدا پیکج کے تحت پولیس اہلکاروں اور پیرا ملٹری اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا سلسلہ پاکستان کسٹم افیسرز اور حکام تک وسیع کردیا گیا ہے جو فرض کی راہ میں زندگی ہار گئےبی ایم ائی میں بہتر بارڈر مانیٹرنگ سہولیات بھی شامل ہیں جس کی لاگت صرف بلوچستان کے لیے 52 ارب روپے ہے جہاں مسلح افواج کا اہم کردار ہےعلاوہ ازیں براہ راست وزیراعظم کی زیر نگرانی اسٹیئرنگ کمیٹی برائے انسداد اسمگلنگ اے ایس ایس سی بھی قائم کی گئی ہے جس کے حالیہ اجلاس میں وزیراعظم نے اسمگل شدہ اشیا کی قیمتیں معقول بنانے کے لیے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ مشیر تجارت عبدالرزاق داد اور وفاقی بورڈ اف ریونیو ایف بی ار پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کردیمزید پڑھیں پاکستان افغانستان اور ایران کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بیٹھک علاوہ ازیں انہوں نے تا ماہ میں قومی صوبائی اور ضلعی سطح پر کراسنگ پوائنٹ ٹاسک فورس قائم کرنے کی بھی ہدایت کی جس میں وزارت داخلہ تجارت انسداد منشیات بحری امور قانون انصاف دفاع اور وزرائے اعلی اور انٹیلیجنس ایجنسیز کے سینئر نمائندے بھی شامل ہوںوزیراعظم نے تذکیرا سے ایرہداری پر افغان شہریوں کی نقل حرکت کی بتدریج منتقلی اور ویزا طریقہ کار پر مکمل عملدرامد کا بھی حکم دیا جبکہ منتقل کا عمل 30 ماہ میں مکمل کرنے کا بھی حکم دیااس کے علاوہ وزارت دفاع اور بحری امور کو ماہ میں ساحلی علاقوں کا مجموعی سروے کرنے کا بھی حکم دیا گیا جس کی لاگت کے لیے وزیر اعظم کو علیحدہ کیس بھجوانے کی بھی ہدایت کی گئی
نیدرلینڈز کی ملکہ میکسیما اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی ایڈووکیٹ فنانس فار ڈیولپمنٹ کی حیثیت سے تین روزہ دورے پر 25 نومبر کو پاکستان پہنچیں گیدفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نیدرلینڈز کی ملکہ اپنے دورے میں صدر ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان سے ملاقاتیں کریں گی جبکہ سرکاری اور نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بھی ملاقاتیں ہوں گیدفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملکہ میکسیما اسٹیٹ بینک اف پاکستان کے منصوبے مائیکرو پیمنٹ گیٹ وے کے عشایے میں بھی شرکت کریں گی جس کا مقصد ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کی حوصلہ افزائی ہے تاکہ عوام کو فائدہ ہو اور مالی حوالے سے بہتری ئےیہ بھی پڑھیںملکہ نیدرلینڈز کی پاکستان میں مصروفیاتبیان میں کہا گیا ہے کہ فنانس فار ڈیولپمنٹ حکومت پاکستان کے اہم ترجیحات میں سے ایک ہے اور حالیہ برسوں میں اس حوالے سے کئی اقدامات کیے گئے ہیںدفتر خارجہ کے مطابق ملکہ میکسیما اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی ایڈووکیٹ کی حیثیت سے 2009 سے خدمات انجام دے رہی ہیں اور اسی کے تحتو وہ سماجی اور معاشی لحاظ سے ترقی کے مواقع پیدا کرنے کی غرض سے دنیا بھر میں انفرادی طور پر اور کمپنیوں کی رسائی کو فروغ دینے میں مصروف رہتی ہیںنیدرلینڈز کی ملکہ اس سے قبل فروری 2016 میں بھی پاکستان کا دورہ کرچکی ہیںمزید پڑھیںبرطانوی شاہی جوڑے کا روزہ دورہ پاکستان مکمل وطن واپس روانہقبل ازیں گزشتہ ماہ برطانیہ کی شہزادی کیٹ میڈلٹن اور شہزادہ ولیم نے بھی پاکستان کا دورہ کیا تھا لیکن وہ معاشی حوالے سے نہیں تھا تاہم دفتر خارجہ کے مطابق نیدرلینڈز کی ملکہ معاشی حوالے سے اقوام متحدہ میں ان کے منصب کے تحت دورہ کریں گیواضح رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کے وفد نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اعلامیے میں پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو قرض کی دوسری قسط جاری کرنے کی سفارش کی تھی
سعودی عرب کی توانائی کے شعبے میں دنیا کی سب سے بڑی کمپنی رامکو نے دنیا کی سب سے بڑی 17 کھرب 10 ارب ڈالر کی ابتدائی عوامی پیشکش ئی پی او ظاہر کردیرامکو کا کہنا ہے کہ وہ کمپنی کا 15 فیصد حصص فروخت کرے گی جس کی مالیت تقریبا 24 ارب ڈالر بنتی ہےسعودی ریاست کی ملکیت میں کمپنی نے فی حصص قیمت 30 سے 32 ریال سے 85 ڈالر طے کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کمپنی کے 15 فیصد حصص فروخت کیے جائیں گےمزید پڑھیں سعودی رامکو اسٹاک مارکیٹ میں متعارف کرائے جانے کا اعلانتاہم کافی تاخیر کے بعد سامنے نے والی یہ پیشکش سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ابتدائی 20 کھرب ڈالر کے ہدف سے پیچھے ہے لیکن یہ اسٹاک مارکیٹ میں 2014 پیش ہونے والی دنیا کے سب سے بڑی ریٹیل کمپنی علی بابا کی حریف ثابت ہوئی ہےواضح رہے کہ علی بابا نے 2014 میں 25 ارب ڈالر کے حصص اسٹاک مارکیٹ میں متعارف کرائے تھےواضح رہے کہ رامکو کے بارے میں امید کی جارہی تھی کہ ابتدائی طور پر کمپنی کے فیصد حصص فروخت کیے جائیں گے جس میں فیصد تک کی فروخت سعودی ایکسچینج اور فیصد غیر ملکی ایکسچینج میں کی جائے گیتاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ بین الاقوامی اسٹاک میں فروخت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتییہ بھی پڑھیں سعودی عرب پاکستان میں ائل ریفائنری کی تعمیر کیلئے تیار سعودی میڈیاسعودی عرب ئی پی او کی کامیابی کے لیے تمام تر اقدامات کر رہا ہے جو سعودی ولی عہد کے معیشت کو مستحکم بنانے اور غیر توانائی کے شعبوں اور بڑے پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کرنے کے منصوبے کا حصہ ہےعالمی ریٹنگ کمپنی ایس اینڈ پی کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں نے سے ریاست کو اپنی مالی پوزیشن بہتر کرنے میں مدد ملے گیکمپنی کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں حصص موثر انداز میں پیش کیے گئے تو اس سے حاصل ہونے والے فنڈز کو سعودی عرب کی طویل المدتی معاشی نمو کے لیے استعمال کیا جاسکے گاحکومت نے امیر ترین سعودی کاروباری خاندانوں اور اداروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے اور کئی قوم پرستوں نے اسے محب وطنوں کا فریضہ بتایا ہے
اسلام باد ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اے ئی ئی بی نے کراچی بس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈ لائن منصوبے کے لیے کروڑ 18 لاکھ 10 ہزار ڈالر قرض کی منظوری دے دی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی بس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈ لائن منصوبے سے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا موثر اور مستحکم نظام فراہم کیا جائے گاایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک نے 11 نومبر کو بیجنگ میں اپنے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں قرض کی منظوری دیمنصوبے میں 242 کلومیٹر ریڈلائن کا مرکزی کوریڈور شہر کے وسط میں تمام بس ریپڈ ٹرانزٹ سے ضم ہوتا ہوا 24 کلومیٹر طویل کامن کوریڈور اور کوریڈور کو دیگر علاقوں سے ملانے کے لیے کوریڈور ڈائریکٹ اور فیڈر سروسز شامل ہیںمزید پڑھیں کراچی میں بی ار ٹی منصوبے کیلئے 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرض منظورعلاوہ ازیں اس میں بی ٹی پریشنز کا قیام اور کمپریسڈ نیچرل گیسہائبرڈ فلیٹ اور سسٹمز کی خریداری بھی شامل ہےفنانسنگ پلان کے مطابق منصوبے پر 50 کروڑ 33 لاکھ 30 ہزار ڈالر لاگت ئے گی جس میں سے ایشین ڈیولپمنٹ بینک 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ادا کرے گا فرنچ ڈیولمپنٹ ایجنسی کروڑ 18 لاکھ 11 ہزار ڈالر گرین کلائیمٹ فنڈ ایک کروڑ 18 لاکھ ڈالر کی گرانٹ کے ساتھ کروڑ 70 لاکھ ڈالر اور سندھ حکومت کروڑ 57 لاکھ 11 ہزار ڈالر فراہم کرے گیکراچی بس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈ لائن منصوبہ ئندہ سال اگست میں شروع کیا جائے گا جس سے موثر محفظ اور کم وقت میں سفر سے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام میں بہتری ئے گی جو اعلی معیار قابل رسائی اور سستی ٹرانسپورٹ فراہم کرے گایہ بھی پڑھیں ریپڈ ٹرانزٹ بس سسٹم کراچی کے شہری اذیت میںبس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل کی مدت دسمبر 2023 طے کی گئی ہے یہ امکان ہے کہ ٹرانسپورٹ کا نیا نظام لاکھ 20 ہزار مسافروں کو روزانہ کی بنیاد پر سفر کی سہولت فراہم کرے گا بی ٹی کوریڈور پر بس کمرشل کی اوسط رفتار میں 25 کلومیٹر فی گھنٹہ تک اضافہ کرے گا اور سی این جی ہائبرڈ بسوں کے استعمال سے گرین ہاس گیس کے اخراج میں کمی لائے گا کراچی کا ٹرانسپورٹیشن کا موجودہ نظام سفر کے طویل وقت پرائیویٹ اور پیرا ٹرانزٹ طریقوں میں اضافے ٹریفک کے کمزور انتظام اور پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سے اس مقصد کے لیے ٹھیک قرار نہیں دیا جاسکتاشہر میں ٹرانسپورٹ سروسز غیر رسمی پیرا ٹرانزٹ وہیکلز اور ہزار کے قریب نجی بسوں کے ذریعے فراہم کی جاتی ہیں جس سے روزانہ 28 لاکھ مسافر مستفید ہوتے ہیںیہ غیر منظم سروسز بے قاعدہ ہیں جن میں شیڈول اسٹاپس کی کمی ہیں اور صارفین کے معیار پر پورا نہیں اترتیں دوسری جانب پبلک ٹرانسپورٹ کے ڈرائیورز ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں اور اپنی مرضی سے مسافروں کو بٹھاتے ہیں یا گاڑی بھرنے تک انتظار کرتے ہیں علاوہ ازیں گاڑیوں میں چڑھنا بزرگوں بچوں اور جسمانی طور پر معذور افراد کے لیے چیلنجنگ ہے جبکہ مسافر عام طور پر چلتی ہوئی بسوں کی چھت پر بیٹھے یا ان پر لٹکے ہوئے بھی دکھائی دیتے ہیں
ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی پاکستان ڈریپ نے دعوی کیا ہے کہ پرائیوٹ ہسپتال اپنے ہی میڈیکل اسٹور پر زائد المعیاد ادویات فروخت کرنے میں ملوث ہو سکتے ہیں ڈریپ نے مذکورہ انکشاف اپنی انکوائری میں کیا مزید پڑھیں جعلی ادویات کی فروخت کوئٹہ میں 22 میڈیکل اسٹورز سیلڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق رواں ماہ کی تاریخ کو ڈریپ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اسلام باد کے معروف پرائیوٹ ہسپتالوں میں دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ یہاں زائد المعیاد ادویات فروخت ہورہی ہیں فیڈرل انسپکٹر ڈرگس مہوش انصاری کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق اگرچہ کچھ ادویات تیار کرنے اور ختم ہونے کی تاریخوں میں بیچ کے نمبر تبدیل کردیے گئے تھے جس سے معلوم ہوا ہے کہ ادویات زائد المعیاد ہوگئی تھی مذکورہ رپورٹ متعلقہ فورم کو پیش کی جائے گی جس کے بعد ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی ایڈیشنل ڈائریکٹر کوالٹی ڈریپ عبدالستار سورانی نے ڈان کو بتایا کہ دس برس پہلے ایک واقعہ پیش یا ہے جس میں ایک مریض نے دعوی کیا تھا کہ اسے نجی ہسپتال نے زائد العمیاد ادویات دی جس کے بعد اس نے اپنی شکایت کے ازالے کے لیے پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل سمیت مختلف فورمز سے رابطہ کیا یہ بھی پڑھیں ادویات کے معیار کو میڈیکل اسٹور پر بھی ٹیسٹ کرنے کا فیصلہانہوں نے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے نے بھی اس معاملے کی تحقیقات کا غاز کیا اور جب بات ہمارے پاس پہنچی تو ہم نے انسپکٹر کو ہسپتالوں کا جائزہ لینے کے لیے بھیجا اگرچہ اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ مریضوں کو زائد المعیاد ادویات دی گئیں کیونکہ یہ ایک پرانا معاملہ تھا لیکن انکشاف ہوا ہے کہ 2015 کے بعد بھی ہسپتالوں نے بوگس رسیدوں سے دوائیں خریدی تھیں ادویات کے بیچ نمبروں سے معلوم ہوا کہ کچھ ادویات ختم ہوگئیں لیکن تاریخوں میں تبدیلی کے بعد بھی فروخت کی جارہی ہیںایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سرکاری شعبوں کے ہسپتالوں میں عام طور پر ناقص معیار کی ادویات کے بارے میں شکایات موصول ہوتی ہیں جس کی وجہ سے دوائیں فراہم کرنے والی کمپنیاں ذمہ دار قرار دی گئیںعبدالستار سورانی نے بتایا کہ کمپنیاں اور نجی ہسپتال کی انتظامیہ اس میں شامل ہوسکتی ہے برسوں کے دوران ڈریپ نے ایک ایسا نظام تیار کیا ہے جس کے تحت اب ہم ایسی شکایات پر سخت کارروائی کرتے ہیںاس ضمن میں پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری احسان اللہ نے کہا کہ زائد المعیاد ادویات دو طرح کے اثرات مرتب کرتی ہیںانہوں نے بتایا کہ کچھ معاملات میں ایسی دوائیں غیر موثر ہوجاتی ہیں اور مریضوں کا علاج کرنا چھوڑ دیتی ہیں مزید پڑھیں چیف جسٹس کا ڈریپ کے فیصلے تک ادویات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا حکماحسان اللہ نے مزید بتایا کہ کچھ معاملات میں فعال اجزا منفی اثرات دکھانا شروع کردیتے ہیں جس کی وجہ سے صحت کی متعدد پیچیدگیاں ہوسکتی ہیں ان کا کہنا تھا کہ مریضوں کے ساتھ یہ ناانصافی ہے کیونکہ وہ اپنی بیماریوں کے علاج کے لیے دوائیں خریدتے ہیں لیکن زیادہ پیچیدگیاں پیدا کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ادویات کی خریداری کے دوران مریضوں کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ فارماسسٹ میڈیکل اسٹور چلا رہا ہے کیونکہ وہ فارماسسٹ ایسی چیزوں کی تصدیق کرسکتے ہیںشکایت کنندہ ندیم اختر نے بتایا کہ انہیں زائد المعیاد ادویات فروخت کردی گئی اور پی ایم ڈی سی ایف ئی اے اور دیگر متعلقہ فورموں میں شکایت درج کروائی مزیدپڑھیں ادویات کے معیار کو میڈیکل اسٹور پر بھی ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ ان کا کہنا تھا کہ ان ادویات کی وجہ سے دماغ سے متعلق پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے ندیم اختر نے بتایا کہ مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ادویات ہسپتال کے میڈیکل اسٹور سے زیادہ نرخوں پر فروخت کی جارہی ہیں کیونکہ ہسپتال نے ان پر زیادہ قیمتیں چھاپ دی ہیں اور مزید یہ کہ دوائیں ختم ہوگئیں
اسلام باد یورپی یونین نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرمد کے لیے پاکستان کو تکنیکی معاونت کی پیشکش کردیبرسلز میں یورپی یونینپاکستان کے جوائنٹ کمیشن کے دسویں اجلاس کے اختتام پر جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرمد کی اہمیت پر زور دیا اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں پاکستان نے یورپی یونین کی جانب سے تکنیکی معاونت کی پیشکش کو سراہا اجلاس میں جی ایس پی پلس پر عملدرمد تجارت اور سرمایہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والے مسائل کاروباری ماحول میں بہتری کے معاملات پر توجہ مرکوز کی گئیمزید پڑھیں پاکستان فروری تک ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرامد کرلے گایورپی یونین اور پاکستان نے ترقیاتی تعاون سے متعلق جاری سرگرمیوں میں حوصلہ افزا پیشرفت کو سراہا اور 2020 کے بعد تعاون سے متعلق ترجیحات پر تبادلہ خیال کیامشترکہ کمیشن کا اجلاس 13 اور 14 نومبر کو تجارت ترقیاتی تعاون جمہوریت گورننس انسانی حقوق اور قانون سے متعلق ذیلی گروہوں کے اجلاس کے بعد ہوا تھااعلامیے کے مطابق جمہوریت گورننس انسانی حقوق اور قانون سے متعلق ذیلی گروہوں کے اجلاس کے دوران دونوں فریقین نے جمہوری اداروں قانون کی حکمرانی گڈ گورننس انسانی حقوق کے تحفظ مزدوروں کے حقوق اور بنیادی زادی سے متعلق مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائیپاکستان نے یورپی یونین کو خطے میں حالیہ تبدیلیوں سے متعلق بریفنگ دی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق اپنے خدشات کی نشاندہی کی جوائنٹ کمیشن نے دونوں فریقین کو ایک دوسرے سے تعاون کے لیے تبادلہ خیال کا موقع فراہم کیا دونوں فریقین نے جون 2019 میں یورپی یونینپاکستان اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان ایس ای پی پر دستخط کے عمل کو سراہا اور اس پر بروقت اور مکمل عملدرمد کے عزم کا اعادہ کیا جس میں سیکیورٹی مذاکرات کا قیام نقل مکانی اور نقل حرکت سے متعلق جامع مذاکرات پر کام روابط موسمیاتی تبدیل توانائی تعلیم ثقافت سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعلقات میں مزید توسیع شامل ہیںیہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف کا دہشتگردی سے متعلق سفر کی مالی معاونت کو جرم قرار دینے پر زورعلاوہ ازیں فریقین نے مائیگریشن منیجمنٹ کے مختلف پہلوں پر تبادلہ خیال کیا یورپی یونینپاکستان ری ایڈمیشن ایگریمنٹ ای یو پی اے پر مکمل اور موثر عملدرمد کی اہمیت کی نشاندہی کی کہ اس سلسلے میں ری ایڈمیشن کیس منیجمنٹ سسٹم سب سے زیادہ اہم ہےیورپی یونین نے مہاجرین کی صورتحال سے نمٹنے میں پاکستان کو درپیش چیلنجز کو تسلیم کیا اور اس سلسلے میں تعاون جاری رکھنے افغان مہاجرین اور خطے میں ان کی ہوسٹ کمیونیٹیز کے دیرپا حل سے متعلق کام کرنے کی یقین دہانی کروائی جس میں ان کی رضاکارانہ محفوظ اور باعزت افغانستان واپسی کا فروغ بھی شامل ہےفریقین نے قدرتی فات پر انسانی ردعمل سے متعلق اضافی توجہ دینے پر بھی اتفاق کیاجوائنٹ کمیشن کی سربراہی یورپی یونین سے منیجنگ ڈائریکٹر برائے ایشیا اور پیسیفک یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس گونر ویگند اور پاکستان کی جانب سے سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن نور احمد نے کی اجلاس میں یورپین کمیشن کے نمائندے یورپی یونین کے رکن ممالک کے مبصرین اور پاکستان سے وزارت برائے امور خارجہ کامرس اقتصادی امور اور انسانی حقوق کے نمائندوں نے شرکت کی جوائنٹ کمیشن کا ئندہ اجلاس 2020 میں اسلام باد میں ہوگا دونوں فریقین نے اگلے سیاسی مذاکرات اسلام باد میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا جو برسلز میں باہمی یورپی یونینپاکستان اسٹریٹجک ڈائیلاگ کو اعلی نمائندے اور وزیر خارجہ کی سطح پر لے جانے میں کردار ادا کرے گایہ خبر 17 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ نجکاری کا مقصد نہ صرف قومی خزانے کو ہونے والے نقصان سے بچانا بلکہ ان سرکاری اداروں کی ذمہ داری قابل ہاتھوں میں دینا ہے تاکہ ان کی صلاحیت میں اضافہ ہوسکے انہوں نے کہا کہ حکومت خسارہ کرنے والے اداروں کی صرف نجکاری کے ذریعے ان سے جان چھڑانا نہیں چاہتی بلکہ نجکاری کا اصل مقصد قومی خزانے کو خسارے سے بچانا بہتر نتائج کے حصول کے لیے ان اداروں کو ان کی صلاحیت کے مطابق چلانا اور ملکی معیشت میں ان کی شراکت شامل ہےوزیراعظم نے کہا کہ نجکاری کے عمل کی جلد تکمیل سے حکومت کے نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوگا جس سے صحت تعلیم اور دیگر شعبوں میں عوامی فلاح بہبود کے منصوبے شروع کیے جاسکیں گے انہوں نے سیکریٹری پرائیویٹائزیشن کمیشن کو خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری کا عمل مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا کہاسیکریٹری پرائیویٹائزیشن رضوان ملک نے وزیراعظم کو گاہ کیا کہ اربوں روپے مالیت کے سرکاری اداروں جن میں حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ بلوکی پاور پلانٹ ایس ایم ای بینک سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور اور جناح کنونشن سینٹر شامل ہیں کی نجکاری خری مراحل ہے وزیراعظم کو گاہ کیا گیا کہ گدو پاور پلانٹ نندی پور پاور پلانٹ فرسٹ وومن بینک لمیٹڈ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ اور اسٹیٹ لائف انشورنس کی نجکاری کا عمل بھی شروع کیا گیا ہےعلاوہ ازیں کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری نے گزشتہ روز ایس ایم ای بینک لمیٹڈ کی نجکاری کے ٹرانزیکشن اسٹرکچر کی منظوری دی اور نجکاری کمیشن کو پی ئی اے انویسٹمنٹ لمیٹڈ کی نجکاری کے لیے کام کی رفتار تیز کرنے کا کہا
کراچی رواں برس اپریل سے لے کر 12 نومبر تک ٹے کی مختلف ورائٹی کی قیمتوں میں 15 سے 20 روپے فی کلو اضافے کے بعد مل مالکان نے ٹے کی قیمتوں میں کمی کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈھائی نمبر ٹے کی قیمت 4850 روپے سے کم ہو کر 4750 روپے اور ٹے کے 10 کلو کے تھیلے کی قیمت 490 روپے سے کم ہو کر 480 روپے کردی گئیعلاوہ ازیں حکومت نے ساڑھے ہزار ٹن ایرانی ٹماٹر درمد کرنے کے پرمٹ جاری کیے تھے جس کے بعد ٹماٹروں کی کچھ کھیپ تفتان بارڈر پہنچ گئی جس کا مطلب ہے کہ ٹماٹر اتوار سے مارکیٹ میں دستیاب ہوں گےٹے اور ٹماٹر کی قیمتوں میں کمی اور بہتر دستیابی کے نتیجے میں مہنگائی کا شکار صارفین کو کچھ ریلیف فراہم ہوگامیدے کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیںمل مالکان نے فائن ٹے اور میدے کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور اسے 5450 روپے فی کلو پر برقرار رکھا ہے حکومت کی جانب سے پاکستان ایگری کلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن پاسکو کے گندم کے ذخیرے سے سندھ حکومت کو گندم دینے کے باعث اوپن مارکیٹ میں گندم کی 100 کلو کی بوری کی قیمت ہزار سو سے ہزار سو کے درمیان تھی جو کم ہو کر ہزار سو سے ساڑھے ہزار ہوگئیخیال رہے کہ رواں برس اپریل میں گندم کے 100 کلو کے تھیلے کی قیمت ہزار روپے تھیمزید پڑھیں ماہ میں ٹے کی قیمت میں فی کلو 16 روپے تک اضافہوفاقی حکومت سندھ حکومت کو لاکھ ٹن گندم فراہم کرے گی صوبائی حکومت کو ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کاشت کاروں سے گندم نہ خریدنے پر وزارت تحفظ خوراک اور تحقیق کی جانب سے تنقید کا سامنا تھا اس سلسلے میں وفاقی حکومت کو بہت دیر سے خیال یا اور رواں برس اپریل سے 12 نومبر تک مل مالکان نے ڈھائی نمبر ٹے کی قیمت میں فی کلو 15 روپے میدہ اور فائن ٹے کی قیمت میں 18 روپے فی کلو اور ٹے کی 10 کلو کے تھیلے کی قیمت میں 150 روپے اضافہ کیا چیئرمین پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پی ایف ایم اے سندھ زون خالد مسعود نے یقین دہانی کروائی کہ ملز کو تمام سرکاری پیپر ورک مکمل ہونے کے بعد ملز میں گندم کی گرائنڈنگ شروع ہونے کے بعد ہم ئندہ ہفتے تک فی کلو ٹے کی قیمت میں ایک سے روپے کمی کرسکتے ہیںیہ بھی پڑھیں حکومت نے ایران سے ٹماٹر درمد کی اجازت دے دیصوبہ سندھ میں گندم کی مجموعی ماہانہ طلب ساڑھے لاکھ ٹن ہے جس میں سے کراچی کو سے ڈھائی لاکھ ٹن ماہانہ درکار ہوتی ہےسندھ حکومت کی جانب سے کاشت کاروں سے گندم نہ خریدنے کے فیصلے سے متعلق سوال پر خالد مسعود نے کہا کہ وہ حکومت کی منطق سمجھنے سے قاصر ہیں جس کا دعوی تھا کہ ان کے پاس گزشتہ فصل کا لاکھ ٹن ذخیرہ موجود ہےانہوں نے دعوی کیا کہ سندھ حکومت کو گندم کے زیادہ اسٹاک کا دعوی صرف سرکاری کاغذوں میں موجود ہے دوسری جانب پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سربراہ وحید احمد نے کہا کہ حکومت نے ساڑھے ہزار ٹن ایرانی ٹماٹر کی درمد کا پرمٹ جاری کیا تھا اور کچھ کھیپ تفتان بارڈر پہنچ گئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ درمد کیے جانے والے ٹماٹر یا کل میں بلوچستان مارکیٹ پہنچیں گے جہاں سے دیگر مارکیٹس میں اج جائیں گےوحید احمد نے کہا کہ ٹماٹر کی قیمت کراچی میں 320 روپے فی کلو ہوگئی تھی اب 240 سے 250 روپے فی کلو کے درمیان ہے مجھے یقین ہے کہ مارکیٹ میں ایرانی ٹماٹر نے کے بعد قیمتوں میں کمی ئے گی
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہماری معیشت مستحکم ہوگئی ہے اور روپے کی قدر میں کسی سپورٹ کے بغیر اضافہ ہورہا ہے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے اسلام باد میں ہوا سے 360 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے سپر سکس منصوبے کے معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارا پہلا سال بہت مشکل تھا کیونکہ بہت بڑا کرنٹ اکانٹ خسارہ تھا اور اس سے قبل کسی بھی حکومت کو 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے کا سامنا نہیں کرنا پڑا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میری معاشی ٹیم نے بڑی محنت سے اور مشکل وقت نکالا اور اب ہماری معیشت مستحکم ہوگئی ہے اور روپے کی قدر میں کسی سپورٹ کے بغیر اضافہ ہورہا ہے ہماری اسٹاک مارکیٹ مثبت ہے کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہورہا ہے برمدات بڑھ رہی ہیں سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہےعمران خان نے کہا کہ اب ہماری سمت درست ہے اب ہم نے یہاں سے گے بڑھنا ہے اور اپنی معیشت کو چلانا ہے تاکہ لوگوں کو روزگار ملے مزید پڑھیں پاکستان نے اپنی معیشت مستحکم کرلی وزیراعظماپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جو بھی ہم کریں ہمیں دیکھنا ہے کہ عوام بہتری کیسے کرسکتے ہیں ہم نے پیسہ بناکر اس پر ٹیکس لگانا اور ٹیکس سے غریب طبقے کو اٹھانا ہے یہ چین کی کامیابی کا راز تھاہماری بدقسمتی شارٹ ٹرم منصوبے ہیںانہوں نے کہا کہ ہم جب مرتبہ چین گئے اور ان کے تھنک ٹینک اور وزارت سے ملے 30 سال میں دنیا میں کبھی بھی کسی ملک میں اتنی تیزی سے ترقی نہیں کی لیکن چین نے اتنی تعداد میں لوگوں کو غربت سے نکالا وزیراعظم عمران خان نے 70 کروڑ لوگوں کو 30 سال میں غربت سے نکالنا یہ ایک معجزہ ہے عمران خان کا کہنا تھا کہ چین کی کامیابی کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں لیکن اس کی سب سے بڑی وجہ طویل المدتی منصوبہ بندی ہے ہماری بدقسمتی شارٹ ٹرم منصوبے ہیںانہوں نے کہا کہ الیکشن کے سال ہوتے ہیں حکومت تی ہے سوچتی ہے کہ میں کون سا ایسا پروجیکٹ کروں جو الیکشن سے پہلے میں لوگوں کو دکھاں گا اور اس کی پبلسٹی پر کروڑوں روپے لگاکر اس پر الیکشن جیتنے کی کوشش کی جاتی ہے وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہم میں اور چین میں واضح فرق ہے چین نے طویل پلاننگ کی ہے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت مہنگی بجلی کا مسئلہ موجود ہے اس کے پیچھے لازمی کوئی ایسی غلطی ہوگی کہ ہم سستی ترین بجلی سے اب جنوبی ایشیا میں مہنگی ترین بجلی بنارہے ہیں جس کی وجہ کم مدتی منصوبہ بندی ہے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئی طویل المدتی سوچ نہیں تھی ہمیں نے والی نسلوں کی فکر نہیں تھی ہم نے یہ نہیں سوچا کہ پیسہ کیسے بنائیں گے جب تک صنعتیں نہیں ہوں گی تو پیسہ کہاں سے ئے گا اور پیسہ نہیں ہوگا تو ملک کیسے اوپر ئے گا ائی ایم ایف ورلڈ بینک کا شکریہوزیراعظم نے کہا کہ شارٹ ٹرم پلاننگ کی سب سے بڑی مثال بجلی کی ہے پاکستان میں ہائیڈرو الیکٹرک سٹی کی صلاحیت موجود تھی لیکن اسے چھوڑ کر ہم نے مہنگے مہنگے درمدی ایندھن پر مبنی پاور اسٹیشن بنانے شروع کیےیہ بھی پڑھیں گزشتہ حکومتوں کا 21 ارب ڈالر قرض ادا کر دیا مشیر خزانہعمران خان کا کہنا تھا کہ یہ علم بھی تھا کہ بعد میں اس حوالے سے مشکل پیش ئے گی اور ہماری بجلی مہنگی ہوجائے گی جیسے ہی روپے کی قدر گرے گی تو بجلی کی قیمت اوپر چلی جائے گیانہوں نے کہا کہ مجھے اس منصوبے کی خوشی وجہ سے ہے ایک یہ کہ سستی بجلی پیدا ہوگی دوسری چیز صاف توانائی ہے اور گلوبل وارمنگ نے والی نسلوں کے بہت بڑا چیلنج ہے اور گلوبل وارمنگ سے متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان کا ٹھواں نمبر ہے کیونکہ پانی کا مسئلہ مستقبل میں مزید بڑھ جائے گا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت یہ درمدی ایندھن سے نہیں بلکہ ہوا سے بجلی پیدا کی جائے گی اور جب ہماری کرنسی کی قدر کبھی کم بھی ہوئی تو ہمیں مسئلہ نہیں ہوگا عمران خان نے کہا کہ میں ورلڈ بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف کا مشکور ہوں
اسلام باد رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ملک کا تجارتی خسارہ 34 فیصد کم ہوا جس کے باعث برمدات میں معمولی اضافہ اور غیر ضروری مصنوعات کی درمدات میں دوگنا کمی ریکارڈ کی گئیڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق فراہم کردہ اعداد شمار کے مطابق ابتدائی چار ماہ میں تجارتی خسارہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 11 ارب ڈالر سے کم ہوکر ارب ڈالر تک رہ گیا جو تجارتی خسارہ میں ارب ڈالر یعنی 3352 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے مزید پڑھیں ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 38 فیصد کمیپاکستان بیورو شماریات پی بی ایس کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق درمدات سے متعلق حکومتی اصلاحی اقدامات کے نتیجے میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور دبا میں تنزلی سے رواں مالی سال میں تجارتی خسارہ کم ہونے کا رجحان رہا رپورٹ کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ اکتوبر میں 2943 فیصد کمی کے ساتھ ارب ڈالر پر رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ارب 90 کروڑ ڈالر تھاعلاوہ ازیں حکومت کا منصوبہ ہے کہ سال 2020 تک سالانہ تجارتی خسارہ 27 ارب 47 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ جائے گا 192018 میں ملک کا تجارتی خسارہ 31 ارب 82 کروڑ ڈالر تھا جس میں 1533 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ جولائیاکتوبر کے اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ گذشتہ مالی سال کے دوران سالانہ تجارتی خسارہ رواں مالی سال میں 12 ارب ڈالر سے 19 ارب ڈالر ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ پچھلے 15 برس میں پہلی مرتبہ برمدات میں اضافہ ہو رہا ہے اور بیک وقت درمدات کم ہو رہی ہیںیہ بھی پڑھیں پاکستان کا تجارتی خسارہ 14 فیصد کمی کے بعد 23 ارب 45 کروڑ ڈالر کی سطح پرعبدالرزاق داود نے مزید کہا کہ برمدات میں اضافہ مقدار کے لحاظ سے زیادہ اہم ہے اور برمدات پر مبنی شعبوں میں بڑھتی ہوئی پیداوار اور معاشی سرگرمی کو ظاہر کرتا ہےان کا کہنا تھا کہ درمدات میں تیزی سے کمی کی وجہ سے تجارتی فرق میں کمی 202019 کی پہلی سہ ماہی کے مطابق ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ کھاتوں کے خسارے میں نمایاں کمی واقع ہوگی اور قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگیپاکستان بیورو شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں درمدات 15 ارب 32 کروڑ ڈالر ہوئیں جو گذشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 19 ارب 21 کروڑ ڈالر کی کمی سے 18 ارب 96 کروڑ ڈالر تھیںرپورٹ کے مطابق اکتوبر میں درمدی سامان کی قیمت میں ارب 70 لاکھ ڈالر یعنی 1514 فیصد کمی واقع ہوئی جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ارب 80 کروڑ ڈالر تھیمزید پڑھیں رواں مالی سال ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 335 فیصد تک کمیعلاوہ ازیں اس کے برخلاف برمدات جولائی تا اکتوبر میں 381 فیصد اضافے سے ارب 54 کروڑ ڈالر ہوگئیں جو گذشتہ سال اسی عرصے کے دوران ارب 27 کروڑ ڈالر تھیں حکومت نے رواں مالی سال کے دوران برمدات کو 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک لانے کا منصوبے بنا رکھا ہے جو مالی سال 2019 میں 24 ڈالر سے زائد تھا رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت نے اگست 2018 میں اقتدار میں نے کے بعد سے بڑھتے ہوئے درمدی بل کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں
اسلام اباد حکومت نئے عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کی انتظامیہ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی جانب سے حال ہی میں پاکستانی حکام کے ساتھ 45 کروڑ ڈالر کے طے پانےوالے سمجھوتے کی منظوری سے قبل بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا فیصلہ کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کے تحت بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیاں 18 پیسے فی یونٹ اضافے سے 17 ارب 20 کروڑ روپے کی اضافی امدن حاصل کریں گینیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی جانب سے رواں ماہ کے اواخر میں منظوری کے بعد بجلی کی قیمت موجودہ 13روپے 51 پیسے سے بڑھ کر 13 روپے 69 پیسے ہوجائے گی جس میں جنرل سیلز ٹیکس شامل نہیںیہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہخیال رہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ائی ایم ایف عملے اور پاکستانی حکام کے مابین سمجھوتے کا وہ ایجنڈا تھا جس پر عمل نہیں ہوا تھا ائی ایم ایف کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ستمبر کے اختتام تک کے اہداف کی تکمیل کے لیے کام جاری ہےبجلی کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر کے لیے دی گئی ہےدوسری جانب توانائی کمپنیوں کا کہنا تھا کہ انہیں قیمت خرید کی گنجائش کے رد بدل سسٹم کے بلند خسارے اور اپریشن اور مینٹیننس کی لاگت میں اتار چڑھا کے باعث امدنی کی ضرورت کے گزشتہ تخمینے کے مقابلے اضافی رقم ادا کرنی پڑیتقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں 11 ارب 20 کروڑ روپے مہنگے ایندھن کی لاگت کی مد میں ارب 50 کروڑ روپے اور اپریشن اور مینٹیننس اخراجات کی مد میں ارب 46 کروڑ روپے کے اضافے کا مطالبہ کیا تھامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں روپے 50 پیسے کا اضافہ رپورٹس کے مطابق ڈسکوز کو پہلی سہ ماہی کے دوران قیمت خرید کی گنجائش کی مد میں مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب روپے کی بچت ہوئی ادھر توانائی کی کمپنیوں کے اضافی اخراجات اصل تخمینے سے بڑھ گئے ہیں جبکہ تقسیم کار کمپنیوں فیصل اباد اور ٹرائبل الیکٹرک کے اخراجات کم رہے یوں ان دونوں کمپنیوں کو 94 کروڑ 60 لاکھ روپے اور 99 کروڑ 10 لاکھ روپے کا فائدہ حاصل ہوا جسے صارفین کو منتقل کیا جائے گاٹیرف کے اعتبار سے لاہور الیکٹرک نے سب سے زیادہ اضافی برامدگی کا مطالبہ کیا جو ارب کروڑ روپے ہے اس کے بعد پشاور نے ارب 70 کروڑ اور حیدراباد الیکٹرک نے ارب 50 کروڑ روپے کے اضافے کا مطالبہ کیاعلاوہ ازیں ملتان الیکٹرک نے ارب 50 کروڑ کی لاگت صارفین کو منتقل کرنے گوجرانوالہ الیکٹرک نے ایک ارب 53 کروڑ 60 لاکھ روپے اور کوئٹہ الیکٹرک نے ایک ارب 52 کروڑ 90 لاکھ روپے اضافی برامدگی کا مطالبہ کیایہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں 53 پیسے فی یونٹ اضافہ دوسری جانب اسلام اباد الیکٹرک نے ایک ارب 44 کروڑ 50 لاکھ اور سکھر الیکٹرک نے ایک ارب 20 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ صارفین پر ڈالنے کا مطالبہ کیاواضح رہے کہ حکومت حالیہ ماہ کے دوران مالی سال 182017 کی سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں روپے 33 پیسے تک کا اضافہ کرچکی ہے
حکومت نے مقامی منڈی میں ٹماٹر کے ہوش ربا اضافے کے پیش نظر ایران سے ٹماٹر درمد کرنے کی اجازت دے دی ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایران سے ایک مہینے کے لیے ٹماٹر درمد کرنے کی اجازت دی گئی مزیدپڑھیں کراچی میں ٹماٹر 17 روپے کلو دستیاب ہے جاکر چیک کرلیںمذکورہ فیصلہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایم این ایف ایس درمد کنندگان وزارت تجارت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں کیا گیاایم این ایف ایس کے وفاقی سکریٹری محمد ہاشم پوپلزئی نے ملاقات کے بعد ڈان کو بتایا ہاں ہم نے ایران سے ٹماٹر کی درمد کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے فیصلے کے مطابق درمد کنندگان کو گھریلو مارکیٹ میں فروخت کے لیے تین سے چار ہفتوں تک ایران سے ٹماٹر خریدنے کی اجازت ہوگی اگرچہ حکومت نے خریداری کے لیے کوٹے کی وضاحت نہیں کی تاہم ٹماٹر درمدات کے لیے 13 دسمبر کی ڈیڈ لائن طے کی ہےیہ بھی پڑھیں ٹماٹر دستیاب نہیں تو اس کا متبادل جان لیںدوسری جانب حکومت کو یقین ہے کہ سندھ سے اگلے دو سے تین ہفتوں میں ٹماٹر اور پیاز کی نئی فصل مارکیٹ میں جائے گی اس دوران ایران سے درمدات کسی حد تک اس خلا کو پر کرنے میں معاون ثابت ہوں گیتوقع ہے کہ اگلے چار دن میں ٹماٹر پاکستان پہنچ جائیں گےپاکستان کی جانب سے تفتان بارڈر پر ٹماٹروں کی ترسیل کے لیے ایران کا محکمہ سرٹیفکیٹ پیش کرےگا دوسری طرف حکومت نے ٹماٹر کی درمد پر 55 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس پر چھوٹ نہیں دی اس ٹیکس کے اثرات کا تخمینہ لگ بھگ روپے فی کلو ہے تاہم ٹماٹر کی درمد کسٹم یا سیلز ٹیکس کے تابع نہیں ہےمزیدپڑھیں حکومت کا ایران سے ٹماٹر درامد کرنے پر غور خیال رہے کہ سبزیوں کی فراہمی میں انے والے تعطل کی ایک وجہ بھارت کے ساتھ واہگہ بارڈر سے درامد نہ ہونا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر نئی دہلی سے تجارت رکنے کے باعث بھی مقامی مارکیٹ میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہےتاہم حکومت کی جانب سے اہم ترین سبزیوں ٹماٹر پیاز اور الو کی درامد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی چھوٹ کا فیصلہ کیا جانا ہے
وزیراعظم عمران خان نے چین کی کمپنیوں کے ساتھ ٹائروں کی تیاری کے لیے طے پانے والے معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی معیشت کو مستحکم کرلیا ہےان کا کہنا تھا کہ ڈالر کم تھے اور روپے پر سخت دبا کے باعث اس کی قدر میں مسلسل کمی ہورہی تھی جس کو مستحکم کرنے پر انہوں نے اپنی معاشی ٹیم کو سراہاوزیراعظم نے بتایا کہ اس وقت روپیہ مارکیٹ ریٹ پر موجود ہے اور اسے مستحکم کرنے کے لیے ڈالر استعمال نہیں کیا جارہا اور گزشتہ ماہ کے عرصے میں اس کی قدر بہتر ہوئی ہےان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور پاکستانی معیشت کو مستحکم دیکھا جارہا ہے جس کے اثرات اسٹاک ایکسچینج میں بھی دکھائی دے رہے ہیں اور ملک میں سرمایہ کاری بھی انے لگی ہےیہ بھی پڑھیں گزشتہ حکومتوں کا 21 ارب ڈالر قرض ادا کر دیا مشیر خزانہ وزیراعظم نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ ایشیئن ڈیولپمنٹ فنڈ اور عالمی بینک کے سربراہان نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ پاکستان درست سمت میں گامزن ہے اور پاکستان کاروبار کے لیے اسانیاں فراہم کرنے والے ممالک کی درجہ بندی میں 28 درجے بہتری ہوئی ہے جو ریکارڈ ہےان کا کہنا تھا کہ ہمارا اگلا چیلنج نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ہے جس کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جیسے جیسے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا معیشت ترقی کرے گی انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی معیشت کی شرح نمو مقررہ اندازوں سے بڑھ جائے گی اور کہا کہ ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بہتر سے بہتر اسانیاں فراہم کررہے ہیںوزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب ٹائر پاکستان میں ہی تیار کیے جائیں گے جو اس سے قبل اسمگلنگ کے ذریعے اتے تھے اور پاکستان میں نہ بننے والی اشیا لانے کے لیے ڈالر خرچ کیے جاتے تھےمزید پڑھیںپاکستان ملازمتوں کیلئے کاروباری اصلاحات کرے عالمی بینک چنانچہ اس اقدام سے نہ صرف وہ ڈالر بچیں گے جو درامدات پر خرچ کیے جائیں گے بلکہ یہاں اسے اشیا برامد کی جائیں گی اور غیر ملکی زر مبادلہ میں اضافہ ہوگاانہوں نے کہا کرنٹ اکانٹ خسارے کے باعث روپے پر دبا پڑتا ہے اور اس کی قدر میں کمی ہوتی ہے تو مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے لہذا درامد ہونے والی ہر شے مہنگی ہوجاتی ہے اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہےوزیراعظم نے بتایا کہ برامدات میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ خسارے کو کم کرنے کے لیے ہم نے درامدات کم کردی تھیان کا کہنا تھا کہ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ عوام کے لیے روزگار کا ہر موقع ہم خود فراہم کریں اور سرمایہ کاروں کے لیے اسانیاں پیدا کی جائیںیہ بھی پڑھیں حکومتی منصوبوں سے معاشی استحکام شروع ہوگیا ائی ایم ایف مشن ان کا کہنا تھا کہ کاروبار کی اسانیوں کے درجے میں بہتری ایک مسلسل جدو جہد کا نتیجہ ہے جس کے لیے ہر شعبہ کام کررہا ہے جس میں برامدات بڑھانے اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوشش کی جارہی ہےوزیراعظم نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اب جس طرح کے ہیں اس سے قبل کبھی نہیں تھے اور چین جوائنٹ وینچرز کے سلسلے میں پاکستان کی مدد کررہا ہے جبکہ چینی قیادت خود چینی صنعت کے پاکستان جانے کی حوصلہ افزائی کررہی ہےوزیراعظم نے مزید کہا کہ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کریں اور چین بیلٹ روڈ منصوبے کے تحت ہمیں موقع فراہم کررہا ہے جبکہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ انہیں سازگار ماحول فراہم کیا جائے
کراچی جولائی سے اکتوبر 2019 کے دوران مجموعی طور پر کار کی فروخت 44 فیصد کمی سے 40 ہزار 586 یونٹس تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 72 ہزار 563 یونٹس تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہونڈا اٹلس کارس پاکستان لمیٹڈ ایچ اے سی پی ایل نے کم ہوتی طلب اور نافروخت ہونے والے اسٹاک کے باعث ماہ نومبر میں صرف دن کام کرنے کا ارادہ ظاہر کیامالی سال 2020 کے ماہ کے دوران ہونڈا سوک اور سٹی کی فروخت میں 70 فیصد کمی سے ہزار 961 یونٹس ہونے کے بعد ایچ اے سی پی ایل میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ کمپنی کے پاس اب بھی ہزار 400 یونٹس کا نافروخت ہونے والا اسٹاک موجود ہے جو جاپانی اسمبلر کے لیے ایک اور سخت ماہ کا اشارہ کررہا ہےمزید پڑھیں سست معیشت کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت میں کمیایچ اے سی پی ایل نے اکتوبر میں 16 سے 18 غیر پیداواری دن این پی ڈیز کے طور پر گزارے جو سوک اور سٹی کے صرف 857 یونٹس کی پیدوار سے ظاہر ہوتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ستمبر میں یہی پیداوار ایک ہزار 31 اگست میں ایک ہزار 149 اور جولائی میں ہزار 371 یونٹس تھیکمپنی کی جانب سے ستمبر میں کام کے دنوں کو کم کرکے 11 کردیا گیا تھا جبکہ اگست میں ان دنوں کی تعداد 13 اور جولائی میں 20 تھیادھر اگر پاکستان ٹوموٹو مینوفکچررز ایسوسی ایشن پاما کے اعداد شمار دیکھیں تو مجموعی طور پر کاروں کی فروخت میں واضح کمی دیکھی گئی اور ویگن کی فروخت 76 فیصد کم ہوکر ہزار698 یونٹس بولان کی فروخت 72 فیصد کم ہوکر ایک ہزار 505 یونٹس کلٹس 34 فیصد کم ہوکر ہزار 777 یونٹس اور سوزوکی سوئف میں 63 فیصد تک کمی ہوئی اور اس کے 675 یونٹس فروخت ہوئےگزشتہ ماہ میں نئی سوزوکی لٹو 660 سی سی کے 16 ہزار 991 یونٹس فروخت ہوئے جنہوں نے خریداروں کو کلٹس اور ویگن سے دور کردیادوسری جانب ئندہ برس کی پہلی سہہ ماہی میں 1300 سی سی ماڈل کو یارس سے تبدیل کرنے کی اطلاعات کے باعث انڈس موٹرز کمپنی کی جانب سے بنائی جانے والی ٹویوٹا کورولا کی طلب میں کمی دیکھنے میں ئی جس کے نتیجے میں کرولا کی فروخت 60 فیصد کمی سے ہزار 485 یونٹس رہی جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 18 ہزار 814 یونٹس تھیانڈس موٹر کمپنی میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ نومبر میں کمپنی سے غیر پیداواری دن کا مشاہدہ کرے گی جبکہ مالی سال 2020 کی دوسری سہہ ماہی کے غاز سے پلانٹ سنگل شفٹ میں پریٹ کر رہا ہےیہ بھی دیکھا گیا تھا کہ ستمبر میں 15 این ڈی پیز تھے جبکہ اگست میں 11 سے 12 اور جولائی میں ایسے دن دیکھے گئے تھےیہ بھی پڑھیں جولائی میں گاڑیوں کی فروخت 42 فیصد کمذرائع کے مطابق نومبر میں کم این ڈی پیز کمپنی کے لیے مشکل وقت کی نشاندہی کرتے ہیں کیونکہ ئی ایم سی مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران شفٹوں میں کام کر رہی تھی جبکہ کمپنی کے پاس ابھی ہزار کرولا کی گاڑیاں ہی ہیں جو فروخت نہ ہونے والے اسٹاک میں موجود ہیںادھر سوزوکی ویگن کلٹس بولان اور سوئفٹ کی فروخت میں واضح کمی کے باوجود پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ پی ایس ایم سی ایل نے جولائی سے اب تک کوئی این ڈی پیز نہیں کیاعلاوہ ازیں مرتبہ قیمتوں میں اضافے کے باوجود سوزوکی لٹو 660 سی سی کی فروخت کمپنی کو چلا رہی ہےواضح رہے کہ اس گاڑی کے وی ایکس اور اے جی ایس ماڈل میں اگست میں پہلی مرتبہ ایک لاکھ 37 ہزار روپے سے ایک لاکھ 38 ہزار روپے تک اضافہ ہوا تھا اور پھر دوسری مرتبہ اکتوبر سے 70 سے 85 ہزار روپے تک کا اضافہ ہوگیا تھا
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں کم از کم فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020 کے ماہ جولائی تا اکتوبر کے دوران ترسیلات زر کی مد میں ارب 47 کروڑ 80 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جو گزشتہ سال میں اسی عرصے کے ارب 61 کروڑ 70 لاکھ لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 18 فیصد کم تھیمزیدپڑھیں اقتصادی صورتحال میں تبدیلی پر وزیراعظم اپنی معاشی ٹیم کے معترفواضح رہے کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں مالی سال2019 کے ماہ میں ترسیلات زر میں 168 فیصد کا اضافہ ہوا تھا اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد شمار کے مطابق سعودی عرب سے ترسیلات زر کا حجم سب سے زیادہ رہا ہے لیکن رواں مالی سال کے ماہ میں یہ 11 فیصد کم ہو کر ایک ارب 73 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جبکہ مالی سال 192018 کے اسی عرصے میں یہ ایک ارب 75 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا علاوہ ازیں رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا سے ترسیلات زر میں 38 فیصد اضافہ اور یہ ایک ارب 18 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر ایک ارب 23 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیاسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2019 کے ماہ میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیاد پر 348 اضافہ دیکھا گیادوسری جانب ترسیلات زر کے حوالے سے برطانیہ تیسرے نمبر رہا اور جولائی سے اکتوبر کے دوران ایک ارب 14 کروڑ 30 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 094 زائد ہیں یہ بھی پڑھیں پاور سیکٹر کے ایک کھرب 67 ارب روپے کے قرضوں کی ری شیڈولنگ منظورمرکزی بینک کے مطابق متحدہ عرب امارات سے موصول ہونے والی ترسیلات زر میں 66 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے جولائی اور اکتوبر کے درمیان یو اے ای سے ایک ارب 53 کروڑ 80 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ترسیلات زر کا حجم ایک ارب 64 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا جاری کردہ اعداد شمار میں یہ بات سامنے ئی کہ خلیجی ممالک سے بھی ترسیلات زر موصول ہونے میں 23 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اسٹیٹ بینک کے مطابق خلیجی تعاون کونسل کے ممالک سے بھی ترسیلات زر میں 23 فیصد کمی ہوئی اور یہ 71 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 72 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھیمرکزی بینک نے بتایا کہ یورپی یونین سے ترسیلات زر میں 33 فیصد اضافہ ہو کر یہ 23 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی جبکہ ملائیشیا سے نے والی ترسیلات زر میں نمایاں کمی دیکھی کی گئی اور یہ صرف 54 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہی مزیدپڑھیں اقتصادی رابطہ کمیٹی کا برمدی صنعتوں کو گھریلو گیس دینے کا فیصلہ واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کے دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکانٹ خسارے میں ارب 74 کروڑ ڈالر کمی ریکارڈ کی گئی تھی رواں سال اگست کے مقابلہ میں ستمبر میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 35 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کم ہوا تھارپورٹ کے مطابق مالی سال 202019 کے پہلے ماہ جولائی تا ستمبر کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارہ ایک ارب 54 کروڑ 80لاکھ ڈالر رہا تھا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں کرنٹ اکانٹ خسارہ ارب 28 کروڑ ستر لاکھ ڈالر تھا
اسلام اباد ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد حکومت نے مقامی مارکیٹوں میں سبزیوں کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے پر قابو پانے کے لیے متبادل ذرائع تلاش کرنے کا فیصلہ کرلیا جس میں ایران سے ٹماٹر درامد کرنے پر بھی غور کیا جائے گاحکومتی پالیسیوں کی غلط ٹائمنگ اور موسم کی خرابی کے باعث اکتوبر کے اغاز سے ملک بھر میں ٹماٹروں کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوئی جبکہ گزشتہ ماہ ہونے والی موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے بھی خطے میں ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ ہواپاکستان کے ادارہ شماریات کے مطابق ٹماٹر کی اوسط قیمت 180 روپے فی کلو ہے لیکن یہ ملک کے متعدد علاقوں میں 300 روپے فی کلو تک فروخت ہورہا ہےچنانچہ صورتحال قابو سے باہر ہونے پر وزارت تحفظ خوراک اسلام اباد میں درامد کنندگان کے ساتھ اج بروز بدھ ملاقات کرے گی تا کہ ہمسایہ ممالک سے ٹماٹروں کی درامدات میں تیزی لائی جائےمزید پڑھیں ٹماٹر دستیاب نہیں تو اس کا متبادل جان لیںاس حوالے سے وفاقی سیکریٹری برائے تحفظ خوراک محمد ہاشم پوپلزئی نے ڈان کو بتایا کہ ہم ایران سے ٹماٹر درامد کرنے کی اجازت دینے پر غور کریں گے اس سلسلے میں کچھ درامد کنندگان کے ساتھ ملاقات کر کے اس کا فیصلہ کیا جائے گاایک اندازے کے مطابق سندھ سے ٹماٹروں اور پیاز کی نئی فصل سے ہفتوں میں منڈیوں تک پہنچ جائے گی اس دوران ایران سے حاصل ہونے والی درامدات کسی حد تک اس خلا کو پر کرنے میں مدد دے گیدوسری جانب وزارت تجارت سے ملک کا درامدی بل کم کرنے کے لیے تقریبا ہر قسم کی سبزی پر کوالٹی اسٹینڈرڈ کے مطابق نان ٹیرف اقدامات متعارف کروادیے ہیںخیال رہے کہ درامد کے لیے اشیا کا نقائص سے پاک سرٹیفکیٹ درکار ہوتا ہے لیکن اس شعبے کا کوئی عملہ ایران اور افغانستان کی سرحد پر متعین نہیںیہ بھی دیکھیں گھر کی چھت پر سبزیاں اگائیںلہذا تفتان سرحد پر اشیا کی جانچ کرنے والے شعبے کی عدم موجودگی کے باعث ایران سے ٹماٹروں کی درامد کے لیے اب تک کوئی ایک تصدیق نامہ عدم اعتراض این او سی جاری نہیں کیا جاسکاان معیارات نے چمن اور طورخم سرحد پر افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز کی درامد کو بھی متاثر کیا ہےاس سلسلے میں فیڈریشن پاکستان چیمبرز کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ڈارو خان اچکزئی نے ڈان کو بتایا کہ حکام چمن اور طور خم سرحد کے ذریعے افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز کی برامدات کے لیے وہاں کے نقائص سے پاک تصدیق نامے کو تسلیم نہیں کر رہےان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں ٹماٹر اور پیاز کی پیداوار تسلی بخش ہے جبکہ دیگر سبزیوں کی درامدات کو بھی اسی سرٹیفکیٹ کی رکاوٹ کا سامنا ہےخیال رہے کہ سبزیوں کی فراہمی میں انے والے تعطل کی ایک وجہ بھارت کے ساتھ واہگہ بارڈر سے درامد نہ ہونا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر نئی دہلی سے تجارت رکنے کے باعث بھی مقامی مارکیٹ میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہےضرور دیکھیں کراچی میں ٹماٹر 17 روپے کلو دستیاب ہے جاکر چیک کرلیںتاہم حکومت کی جانب سے اہم ترین سبزیوں ٹماٹر پیاز اور الو کی درامد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی چھوٹ کا فیصلہ کیا جانا ہےخیال رہے کہ اس وقت ٹماٹروں کی درامدات پر صرف 55 فیصد انکم ٹیکس عائد ہے جبکہ اس پر کوئی کسٹم یا سیلز ٹیکس نافذ نہیںتاہم پیاز کی درامدات پر حکومت 20 فیصد سیلز ٹیکس اور 55 فیصد انکم ٹیکس وصول کرتی ہے جبکہ الو کی درامدات پر 25 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی 17 فیصد سیلز ٹیکس اور 55 فیصد انکم ٹیکس حاصل کرتی ہےچنانچہ درامد کی جانے والی ان اشیا کی قیمتوں میں کمی کرنے کے لیے حکومت کو بے معنی ریونیو واپس لینا ہوگا تا کہ صارفین تک اس کے فوائد پہنچ سکیںیہ خبر 13 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
چینی کمپنی علی بابا نے سنگلز ڈے کے موقع پر لائن شاپنگ کے تمام ریکارڈز توڑ دیئے ہیںعلی بابا نے گزشتہ برس بھی سنگل ڈے کے موقع پر 24 گھنٹوں کے اندر 308 ارب ڈالر کی اشیا فروخت کی تھیں لیکن اس بار کمپنی نے یہ سنگ میل 17 گھنٹوں یا چین کے وقت کے مطابق شام بجے عبور کرلیا درحقیقت اخری اطلاعات تک یہ کمپنی 358 ارب ڈالرز 55 کھرب پاکستانی روپے سے زائد کی مصنوعات فروخت کرچکی ہےخیال رہے کہ سنگلز ڈے چین کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہوتا تہوار ہے جس میں اکیلے یا کنوارے پن کی خوشی منائی جاتی ہےیہ 11 نومبر کو منایا جاتا ہے اور علی بابا کی مہربانی سے یہ دنیا میں سب سے بڑے لائن شاپنگ فیسٹیول کا اعزاز بھی حاصل کرچکا ہےاس تہوار کا غاز 1993 میں نانجنگ یونویرسٹی سے ہوا تھا جس کے بعد نوے کی دہائی میں یہ اس صوبے کی متعدد یونیورسٹیوں میں منائے جانے لگامگر 2009 میں علی بابا نے اس تہوار کو کاروباری موقع سمجھا اور اسے غیر سرکاری تعطیل کی شکل دے کر لائن اشیائ سستے داموں فروخت کرنا شروع کیاعلی بابا نے سنگل ڈے کے موقع پر صارفین کو بزنس کی تفصیلات سے باخبر رکھنے کے لیے لائن بلاگ پوسٹ کا اہتمام کیا جبکہ شاپنگ فیسٹیول کا غاز معروف گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کے شنگھائی میں کنسرٹ کے ساتھ کیااے پی فوٹو درحقیقت سنگلز ڈے پر چین میں لائن شاپنگ کے اعدادوشمار نے یورپ امریکا میں بلیک فرائیڈے اور سائبر منڈے کے اعدادوشمار کو دھندلا کر رکھ دیا ہےواضح رہے کہ سنگلز ڈے کی طرز پر امریکا یورپ دنیا کے دیگر خطوں میں نومبر کے مہینے میں ہی بلیک فرائیڈے منایا جاتا ہےگزشتہ شب جب سنگلز ڈے ڈیلز کا غاز ہوا تو اولین 68 سیکنڈ میں چینی صارفین نے ایک ارب ڈالرز کی خریداری کی پہلے گھنٹے میں انہوں نے 143 ارب ڈالرز خرچ کیےچین کے اسٹیٹ پوسٹ بیورو کے مطابق توقع ہے کہ اس ہفتے وہ 28 ارب پیکجز کو مختلف منازل تک پہنچائے گا جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہےیہ علی بابا کا اپنے بانی اور چیئرمین جیک ما کے بغیر پہلا شاپنگ فیسٹیول ہے جنہوں نے رواں سال ستمبر میں اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا
اسلام باد وزیراعظم عمران خان نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے ضروری اشیا کی طلب اور رسد کے معاملے پر مربوط منصوبہ بندی کے لیے ایک خصوصی سیل بنانے کا حکم دیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دینے کے باعث حکومت قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر بڑھتے ہوئے دبا کا شکار نظر رہی ہے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی ٹیم کے اجلاس کے بعد مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں حکومت کی پالیسیوں کا دفاع کیا اور قیمتوں کا تعین کرنے سے متعلق اقدامات کی وضاحت کی پریس کانفرنس کے دوران مشیر خزانہ کو سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کی وجہ بننے والی پالیسیوں جیسا کہ شرح سود ذخیرہ اندوزی بلیک مارکیٹنگ اور شارٹ سپلائی سے متعلق سوالات کا سامنا کرنا پڑا مزید پڑھیں حکومتی منصوبوں سے معاشی استحکام شروع ہوگیا ائی ایم ایف مشنعلاوہ ازیں ٹماٹر کی فی کلو روپے کی 300 ریکارڈ قیمت چینی ٹا پیاز اور لو کی قیمتوں سے متعلق بھی کچھ سوالات کیے گئےجس پر ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھارہی جس کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ ہوا مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت اب قیمتوں میں کمی پر توجہ مرکوز کررہی ہے انہوں نے مزید کہا تھا کہ کیا سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم سے زیادہ کسے پریشان ہونا چاہیے جنہیں لوگوں نے ووٹ دیے تھےڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ وزیراعظم اس مسئلے کے حل کے لیے ایک کے بعد ایک اجلاس منعقد کررہے ہیں اور متعلقہ حلقوں سےضروری کام کرنے کا کہہ رہے ہیںڈاکٹر حفیظ شیخ نے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومتوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے اشیا کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہوا کچھ اشیا افغانستان وسطی ایشیائی ممالک اور ایران بھی اسمگل کی جاتی ہیں جسے روکنے کے لیے موثر طریقہ کار کی ضرورت ہےمشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت قیمتوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات کررہی ہے جب قیمتوں میں اضافہ ہوا تو رسد بہتر بنانے کے لہے اقدامات کیے گئے انہوں نے کہا کہ جب ٹے کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہوا تھا تو حکومت نے پبلک سیکٹر اسٹاک سے ساڑھے لاکھ ٹن گندم ریلیز کی تھی اور اس اقدام سے مارکیٹ پر مثبت نتائج ئے تھے ٹماٹر فی کلو 300 روپے اور پیاز 120 روپے کلو فروخت ہونے پر حکومت کے حرکت میں نہ نے سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ یہ قیمتیں کہاں سے بتارہے ہیں کہاں قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے کراچی کی سبزی منڈی میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 17 روپے فی کلو ہےٹیکس محصولات میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہےمشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے حکومتی اقدامات کو ملکی معیشت کے لیے سود مند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے اور گزشتہ چار ماہ کے دوران ماضی کی حکومت کے لیے گئے قرض کے 21 ارب ڈالر بھی ادا کیے گئےعبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ بہتر پالیسیوں کے باعث ملک کا معاشی نظام استحکام کی طرف گامزن ہے جس کی گواہی ائی ایم ایف نے دی ہےمشیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس محصولات میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے ملک کے تجارتی خسارے میں بتدریج کمی ہورہی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہےمزید پڑھیںحکومت نے ٹیکس کو دستاویزی شکل دینے کی مہم کا منصوبہ بنا لیاان کا کہنا تھا کہ سیمنٹ کی پیداوارمیں ساڑھے فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایک کروڑ 60 لاکھ ٹن سےزیادہ پیداوار ہوئی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں تعمیراتی سرگرمیاں بھی بڑھی ہیںانہوں نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ مستحکم سطح پر برقرار ہے بلکہ اس میں تھوڑی بہتری ائی ہے اسٹاک مارکیٹ کئی ہفتوں سے سے اچھی رفتار سے اوپر جارہی ہے اور جولائی سے اب تک تقریبا فیصد اضافہ ہوا ہےکاروباری طبقے کو دی گئیں مراعات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اسی دوران حکومت نے فیصلہ کیا اور ملک کے تاجروں سے ایک اچھا معاہدہ کیا گیا جس کے تحت انہیں مراعات دی گئیں اور طے پایا کہ وہ ڈاکیومنٹیشن کریں اور ٹیکس دے کر ملکی معشیت میں بھرپور حصہ ادا کریں گے انہوں نے کہا کہ ان چار مہینوں میں گزشتہ حکومتوں نے جو قرض لیا تھا اس کا 21 ارب ڈالر واپس کیا گیا تاکہ ملک کی کریڈٹ ریٹنگ برقرار رہےان کا کہنا تھا کہ پچھلے چار ماہ میں اسٹیٹ بینک سے ایک ٹکا بھی ادھار نہیں لیا گیا یہ تمام چیزیں ملا کر دیکھیں تو ایک اچھی تصویر ابھر رہی ہےیہ بھی پڑھیںایف بی ار کی تنظیم نو کیلئے مشاورتی کمیٹیاں قائمائی ایم ایف وفد کے دورے اور ان کی تجربات سے اگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے ہفتے ائی ایم ایف وفد یہاں ایا تھا اور پاکستان کی معیشت کے حوالے سے ایک رپورٹ بنائی جو وہ اپنے حصص کنندگان کو پیش کریں گے جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے جو بھی ان سے وعدے اور اہداف طے کیے گئے تھے وہ حاصل کیے گئے ہیںان کا کہنا تھا کہ یہ ائی ایم ایف کی توثیق ہے ان کی خصوصی ٹیم نے کہا کہ ساڑھے 400 ملین ڈالر قرض کی دوسری قسط دی جائے جو پاکستان کے لیے دنیا میں ایک اچھا اشارہ ہے کہ یہاں نظم وضبط ہے اور معیشت میں بحالی ہوئی ہےانہوں نے کہا کہ ملکی برمدات میں بھی نمایاں بہتری ئی اور چار فیصد اضافہ ہوا ہے اسی طرح مجموعی قومی خسارے میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہےاندرونی سطح پر ہونے والے فیصلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہاسنگ اسکیم کے لیے 30 ارب روپے اضافی مختص کر رہے ہیں اسکیم کے تحت 300 ارب کے گھر بنیں گے اور اس میں حکومت کا حصہ 30 ارب ہوگا اور اس میں سرگرمی میں حصہ لینے والوں کے لیے ٹیکس میں خصوصی ریٹ رکھا جائے گامشیر خزانہ کے مطابق حکومت کے موثر اقدامات سے ملکی معیشت کو سنبھالا ملا ہے اور برمدات کے فروغ کے لیے برمد کنندگان کو 200 ارب روپے اضافی دیے جائیں گے اور قرضے کی مد میں 100 ارب روپے مزید رکھے گئے ہیں
اسلام باد حکومت نے دولت مند طبقے اور دیگر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے لیے ٹیکس کو دستاویزی شکل دینے کی ملک گیر مہم چلانے کا جامع منصوبہ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے وزیراعظم عمران خان نے ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو 30 نومبر تک تفصیلی منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت کردی ایک سینئر ٹیکس افسر نے بتایا کہ منصوبے میں تجویز کردہ اقدامات پر ئندہ سال میں عملدرمد کیا جائے گا اور مہم سے کاروبار رئیل اسٹییٹ اور انڈسٹریز سے متعلق معلومات کے حصول میں سانی ہوگیانہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کو اس حوالے سے مقررہ مدت میں تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کردیمزید پڑھیں ایف بی ار کی تنظیم نو کیلئے مشاورتی کمیٹیاں قائم3 اکتوبر کو وزیراعظم نے اعلی حکام سے اجلاس میں مقامی ٹیکسز میں اضافے سے متعلق مختلف تجاویز کا جائزہ لیا تھا انہوں نے کہا کہ ٹیکس حصول کے صحیح اقدامات اٹھانے چاہیئیں اور ان پر فوری عملدرمد کرنا چاہیے ٹیکس کو دستاویزی شکل دینے کی مہم کے تحت مغربی ممالک کی طرح تمام کاروباری امور کے لیے قومی شناختی کارڈ کو سوشل سیکیورٹی نمبر کے تحت تمام مقاصد کے لیے اپنانے کا فیصلہ کیا جس کے لیے جون 2020 کی ڈیڈلائن طے کی گئی ہےاجلاس میں غور کیا گیا تھا کہ معیشت کو دستاویزی شکل دینا اور ڈیٹا مرتب کرنا تمام سرکاری اور نجی اداروں جیسا کہ مالیاتی اداروں اور یوٹیلیٹی کمپنیوں کی بنیادی ذمہ داری ہےساتھ ہی اجلاس میں وزارت قانون انصاف کو اسٹیٹ بینک پاکستان سے مشاورت کے بعد ایف بی کے ساتھ مالیاتی ٹرانزیکشنز کی رئیل ٹائم ڈیٹا شیئرنگ کو یقینی بنانے کے لیے بینکنگ قوانین میں ضروری ترامیم 31 دسمبر تک پیش کرنے کا حکم دیا گیایہ فیصلہ بھی کیا گیا تھا کہ 30 نومبر تک کمرشل بجلی اور گیس کنیکشنز کو فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے گااجلاس میں ملک میں غیر منقولہ جائیدادوں کے سروے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا اس اقدام سے ایف بی کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں موجود دولت سے متعلق جاننے میں مدد ملے گی یہ بھی پڑھیں ایف بی ار افسران کی حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کی مخالفتوزیراعظم نے غیر منقولہ جائیدادوں کے ملک گیر ڈیجیٹل سروے کی منظوری بھی دی جس کی تکمیل کے لیے 30 جون 2021 کی ڈیڈلائن مقرر کی گئیموجودہ حکومت کے پہلے سال میں لاکھ 83 ہزار 39 ٹیکس دہندگان نے ایمنسٹی سمیت مختلف اسکیمز کے تحت ایف بی میں ریٹرنز فائل کیے اور نئے فائلرز کی وجہ سے ارب 58 کروڑ روپے ریونیو جمع کیا گیاحکومت کے پہلے سال میں ٹیکس ریٹرن فائلرز کی مجموعی تعداد گزشتہ برس کے 15 لاکھ 14 ہزار کے مقابلے میں ٹیکس ایئر 18 میں 25 کروڑ 61 لاکھ پر پہنچ گئی جس میں ایک سال کی مدت میں 691 فیصد اضافہ دیکھنے میں یا
یورپی ملک سوئٹرزلینڈ کی مہنگی اور دیدہ زیب گھڑیاں بنانے والی 180 سالہ پرانی کمپنی پیٹک فلپ کی ایک گھڑی ریکارڈ قیمت میں فروخت ہوگئیپیٹک فلپ کمپنی کو 1839 میں بنایا گیا تھا اور اس کمپنی نے ملکہ برطانیہ سمیت کئی اہم عالمی سیاسی سماجی رہنماں سمیت شوبز اسپورٹس شخصیات کے لیے خصوصی گھڑیاں بھی بنائیںماضی میں بھی اس کمپنی کی بنائی گئی گھڑیاں ریکارڈ قیمت پر فروخت ہوئی ہیں تاہم پہلی بار اس کمپنی کی گھڑی جی 6300 کروڑ 10 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہوئی ہےخیال کیا جا رہا تھا کہ گھڑی ڈیڑھ سے کروڑ ڈالر میں فروخت ہوگیفوٹو پیٹک فلپ امریکی اقتصادی جریدے فوربز کی رپورٹ کے مطابق پیٹک فلپ کی جانب سے بنائی گئی واحد گھڑی کو ایک فلاحی منصوبے کے تحت فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھااس گھڑی کو جنیوا کے ایک اکشن ہاس میں فلاحی منصوبے کے لیے درکار رقم کے لیے فروخت کے لیے پیش کیا گیا اور امید کی جا رہی تھی کہ گھڑی زیادہ سے زیادہ ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے میں فروخت ہوگیتاہم گھڑی کو ریکارڈ قیمت کروڑ 10 لاکھ امریکی ڈالر پاکستانی تقریبا ارب روپے میں فروخت کیا گیایہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھی کمپنی کی گھڑی اتنی ریکارڈ قیمت میں فروخت ہوئیاس سے قبل 2017 پال نیومن رولیکس کی گھڑی ایک کروڑ 77 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہوئی تھیگھڑی کے دونوں ڈائلز کو اندرونی طور پر بھی ایک دوسرے سے منفرد بنایا گیا ہےفوٹو پیٹک فلپ جب کہ اس سے قبل پیٹک فلپ کی ہی گھڑی 2014 میں تقریبا ڈھائی کروڑ امریکی ڈالر میں فروخت ہوئی تھی لیکن اب اسی کمپنی کی گھڑی ریکارڈ قیمت میں فروخت ہوگئیتین کروڑ 10 لاکھ امریکی ڈالر میں فروخت ہونے والی گھڑی کی خاص بات یہ ہے کہ وہ دونوں طرف سے ڈائل ہے یعنی وہ دونوں طرف سے وقت دکھا سکتی ہےمذکورہ گھڑی کو جہاں دو ڈائل ہیں وہیں اس کے ہر ڈائل میں چھوٹے ڈائل دیے گئے ہیں جو سیکنڈ منٹ اور تاریخ علیحدہ علیحدہ دکھاتے ہیںکمپنی کی جانب سے بنائی گئی اس واحد گھڑی میں جہاں ہر ڈائل کے اندر چھوٹے ڈائل دیے گئے ہیں وہیں اس میں ڈیجیٹل سال کا کیلینڈر الارم اور لیپ ایئر کا سسٹم بھی موجود ہےاس گھڑی کو کمپنی نے اسٹیل لیس بنایا تھا جب کہ اس کی ڈیزائن کو بھی اچھوتا قرار دیا گیا تھاگھڑی کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو بیماریوں سے متعلق فلاحی منصوبے میں استعمال کیا جائے گافوٹو پیٹک فلپ
اسلام اباد فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے چیئرمین شبر زیدی نے ٹیکس اتھارٹی کی تنظیم نو سے متعلق تجاویز مرتب کرنے کے لیے اعلی سطح کی مشاورتی کمیٹیاں قائم کردیں تاکہ اصلاحات کو خصوصی شکل دی جاسکےایف بی ار کے سربراہ شبر زیدی کے ساتھ ان لینڈ ریونیو سروس ائی ار ایس کے افسران کی ملاقات کے روز بعد کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ملاقات میں افسران نے تنظیم نو کے مجوزہ اقدام کو روز میں واپس لینے کا مطالبہ کیا تھاچنانچہ ائی ار ایس افسران کے مطالبوں پر عملدرامد کے لیے چیئرمین ایف بی ار نے کمیٹیوں کو ہدایت کی کہ 18 نومبر تک اپنی تجاویز پیش کریں تاہم انہوں نے کسٹم گروپس کے لیے ایسی کوئی کمیٹی بنانے کی ہدایت کی نہیں کی جو گریڈ 21 کی اضافی 38 نشستیں دیے جانے پر حکومتی تجاویز سے خوش نظر اتا ہےیہ بھی پڑھیں ایف بی ار افسران کی حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کی مخالفتچیئرمین ایف بی ار کے احکامات کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والی مشاورتی کمیٹی کی سربراہی چیف کمشنر لارج ٹیکس پیئر یونٹ ایل ٹی یو ڈکٹر الہی میمن کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں چیف کمشنرز عامر علی خان تالپور ڈاکٹر افتاب امام شاہد اقبال بلوچ اور بدرالدین احمد قریشی شامل ہیںاسی طرح لاہور کمیٹی کی سربراہی چیف کمشنر سید ندیم حسین رضوی کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں عاصم ماجد خان اور احمد شجاع خان شامل ہیںاسلام ابادراولپنڈی کمیٹی کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن عاصم احمد ہیں اور دیگر اراکین میں چیف کمشنرز ڈاکٹر بشیر اللہ خان ڈاکٹر شمس الہادی اور محمد نصیر بٹ شامل ہیںمزید پڑھیں ایف بی اور ٹیکس اکٹھا کرنے کے نظام کی تنظیم نو کا فیصلہاس کے علاوہ چیئرمین ایف بی ار نے ان کمیٹیوں کے لیے ٹرم اف ریفرنسز کی بھی منظوری دے دی اور ان کمیٹیوں کو وفاقی حکومت سے منسلک نیم خودمختار یا خودمختار ادارے کی حیثیت سے ٹیکس اتھارٹی کی مستقبل کی شکل وضع کرنے کی ہدایت کی گئی ہےاس کے علاوہ یہ کمیٹیاں جن معاملات کو دیکھیں گی ان میں بھرتیاں گنجائش صلاحیت معاوضہ مالی خود مختاری تنظیمی ڈھانچہ اور کام کا طریقہ کار شامل ہےاس سے واضح ہوتا ہے کہ ایف بی ار اصلاحات کے لیے کام کرنے والی کمیٹی نے پیشگی کام صحیح طور نہیں کیا اور اسٹیک ہولڈرز کا رد عمل لیے بغیر مجوزہ اصلاحات کی پریزینٹیشن دے دییہ بھی پڑھیں ایف بی ٹیکس اصلاحات کے نفاذ میں بڑی رکاوٹ بن گیاخیال رہے کہ وزیراعظم سیکریٹریٹ میں اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان ریونیو اتھارتی کے مجوزہ ڈھانچے کی منظوری دی گئی تھیخیال رہے کہ اس اصلاحاتی عمل کے تحت حکومت نے ملک بھر میں قائم ریجنل ٹیکس افیسز ار ٹی اوز اور لارج ٹیکس پیئر ایل ٹی یوز کی سربراہی کرنے والے 23 چیف کمشنر کے عہدے ختم کرنے کی تجوزیز دی تھیاس اقدام کے نتیجے میں 174 کمشنرز کو براہ راست رکن ان لینڈ ریونیو اپریشنز کو رپورٹ کرنا ہوگااس عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرکے ایف بی ار چیئرمین نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ کمیٹیوں کے سربراہ گریڈ 16 اور اس سے نچلے درجے کے ملازمین کو بھی شامل کریں تاکہ کمیٹیوں کی جانب سے مجوزہ اصلاحات میں ان کی رائے بھی شامل ہویہ خبر نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کوئٹہ پاکستان میں چین کے سفیر یا جنگ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کے لیے گوادر میں 19 فیکٹریاں قائم کرے گی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے چین کے سفیر کا کہنا تھا کہ چین بلوچستان کے کان کنی زراعت فشریز اور پانی کے شعبوں کی ترقی میں کردار ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہےانہوں نے کہا کہ چینی قونصل خانہ کاروباری افراد کے لیے ویزا کے طریقہ کار کو سان بنارہا ہےمزید پڑھیں گوادر بندرگاہ کو تجارتی راہداری کے لیے کھول دیا گیاچینی سفیر نے کہا کہ اب تک 200 پاکستانی طلبہ چین میں اسکالرشپ حاصل کرچکے ہیں ساتھ ہی انہوں نے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں میں چینی حکومت کی عدم دلچسپی سے متعلق قیاس رائیوں کو مسترد کردیا ان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک سے نہ صرف بلوچستان بلکہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کی معاشی قسمت تبدیل ہوگی اور تمام منصوبے پاکستان سے ہو کر جائیں گےچینی سفیر نے کہا کہ صوبائی فشریز زراعت معدنیات اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں ترقی لائی جاسکتی ہے جو بلوچستان میں غربت ختم کرسکتی ہےیہ بھی پڑھیں گوادر میں شپ بریکنگ یارڈ کے قیام کی منظورییا جنگ نے کہا کہ چینی کمپنیاں صوبائی زرعی سیکٹر کو مضبوط کرنے کے لیے کام کررہی ہیں جبکہ صوبے کی نوجوان نسل کو ہنر مند بنانے کے لیے 50 ووکیشنل سینٹرز قائم کیے جارہے ہیںانہوں نے مزید کہا کہ چین ژوبڈیرہ اسمعیل خان ہائی وے کی توسیع میں سرمایہ کاری کرے گا جو سی پیک کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہےیہ خبر نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
عالمی مالیاتی ادارے ائی ایم ایف نے پہلے جائزے میں حکومتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبوں سے معاشی استحکام کی بحالی اور خطرات کو کم کرنے کا سود مند عمل شروع ہوگیا ہےائی ایم ایف مشن کے سربراہ ایرنیسٹو رامریز ریگو کی سربراہی میں وفد کے مذاکرات کے بعد واپسی پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکام اور ائی ایم ایف مشن اسٹاف پہلے جائزے میں سطح پر معاہدے کے قریب پہنچ گیا ہےاعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ستمبر کے اختتام تک کارکردگی اہداف کے حصول اور اسٹرکچرل اہداف کے حصول کی جانب قابل اطمینان پیش رفت ہوئی ہےبیان میں کہا گیا کہ حکومتی منصوبوں سے فوائد حاصل ہونا شروع ہوئے جس کے تحت خطرات کو تبدیل کرنے اور معاشی استحکام کو بحال کرنے میں مدد مل رہی ہےیہ بھی پڑھیںئی ایم ایف ٹیم کی معیشت میں عدم توازن کے خاتمے کیلئے حکومتی اقدامات کی تعریفائی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بیرونی اور مالی خسارہ کم ہو رہا ہے افراد زر میں کمی متوقع ہے اور بہتری میں سست رفتاری بھی بدستور مثبت ہےحکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مضبوط اور پائیدار نمو کے لیے منصوبوں اور اسٹرکچرل اصلاحات میں جدت بدستور بنیادی ترجیحات ہیںارنیسٹو رامریز ریگو کی سربراہی میں وفد نے 28 اکتوبر سے نومبر 2018 تک اسلام اباد کا دورہ کیا اور انہوں نے اپنے بیان میں پاکستانی حکومت کے چند اقدامات کو اجاگر کیامشن سربراہ نے کہا کہ پاکستانی حکام اور ائی ایم ایف مشن پالیسیوں اور ضروری اصلاحت کی تکمیل کے لیے اسٹاف کی سطح پر معاہدے تک پہنچ گئے ہیںمزید پڑھیںائی ایم ایف کا پاکستان سے التوا کا شکار ساختی اصلاحات کرنے کا مطالبہان کا کہنا تھا کہ معاہدی کی منظوری ائی ایم ایف انتظامیہ اور ایگزیکٹو بورڈ سے منسلک ہے جائزے کی تکمیل سے 45 کروڑ ڈالر کی ادائیگی اور شراکت داروں سے خاص فنڈنگ کو بھی جاری کرنے میں مدد ملے گیانہوں نے کہا کہ اے ایم ایل سی ایف ٹی فریم ورک کے تحت قابل ذکر بہتری ہوئی ہے تاہم مارچ 2020 کی مدت تک اضافی کام کی ضرورت ہےائی ایم مشن کے سربراہ نے کہا کہ عالمی شراکت دار بھی حکام کی اصلاحاتی کوششوں میں ضروری فنڈنگ کے ساتھ تعاون کے لیے پرعزم ہیںاندرونی سطح پر حکومتی اقدامات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مائیکرو اکنامک سطح پر استحکام کے اشارے بتدریج اگے بڑھ رہے ہیں بیرونی سطح پر اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایکسیچنج ریٹ کے تعین اور دیگر کوششوں سے مضبوطی ائی ہے اور اسٹیٹ بینک کے عالمی ذخائر میں توقع سے بڑھ کر اضافہ ہوا ہےیہ بھی پڑھیںقرض کی بلند شرح مالی سال 2024 تک برقرار رہے گی ئی ایم ایفانہوں نے کہا کہ سرمایے میں ٹیکس حکام کی کوششوں اور پالیسی میں تبدیلی سے اضافہ ہو رہا ہے اور افراط زر میں دباو جلد ختم ہونے کی توقع ہے جو مثبت زری پالیسی کا عکس ہےافراط زر کے حوالے سے فوری طور پر بڑے پیمانے پر کوئی تبدیلی نہ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افراط زر کے تناسب میں مالی سال 2020 میں 11 اعشاریہ فیصد تک کمی متوقع ہے تاہم عالمی اور اندرونی خطرات بدستور باقی ہیں اور معاشی چیلنج بھی قائم ہےائی ایم ایف مشن کے سربراہ نے پاکستانی حکام کی جانب سے تعمیری مذاکرات اور میزبانی پر ان کا شکریہ ادا کیا
اسلام باد قرض پروگرام کی پہلی سہ ماہی کے کامیاب جائزے میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف نے حکومت کو ریونیو کا ہدف حاصل کرنے اور گردشی قرضوں کی کمی سے متعلق حکمت عملی پر موثر عملدرمد کرنے پر زور دیا ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ ئی ایم ایف کے مشن کے ساتھ بات چیت کامیاب رہی حکومت نے ٹیکس چھوٹ کے لیے نہیں کہا اس کی ضرورت نہیں تھیتاہم جب اسلام باد میں ئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈبن سانچیز سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس حوالے سے بات کرنے سے انکار کردیا عہدیدار کے مطابق ئی ایم ایف کے مشن نے اسٹیٹ بینک کی پالیسی کو سراہا اور مختصر سے درمیانی مدت تک اس کے تسلسل کی خواہش کا اظہار کیا مزید پڑھیں ئی ایم ایف ٹیم کی معیشت میں عدم توازن کے خاتمے کیلئے حکومتی اقدامات کی تعریف علاوہ ازیں مشن چاہتا ہے کہ حکومت قانونی طریقے سے اسٹیٹ بینک کی زادی کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ کردار ادا کرے ایک سوال کے جواب میں حکومتی عہدیدار نے کہا کہ ئی ایم ایف نے حکومت سے ٹیکس استثنی سے گریز اور ٹیکسوں کی ہم ہنگی اور اس حوالے سے خامیوں کے خاتمے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کا کہا حکومتی عہدیدار نے کہا کہ ٹیکس ہدف پر نظر ثانی نہیں کی گئی نہ ٹیکس چھوٹ مانگی گئی اور نہ ہی اس کی ضرورت تھی علاوہ ازیں سینئر عہدیدار نے کہا کہ ئی ایم ایف مشن سے مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں تاہم مشن کی روانگی سے قبل نومبر کو مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کے ساتھ باضابطہ اختتامی سیشن ہوگا حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ ئی ایم ایف مشن نے اب تک قرض پروگرام کے عملدرمد پر پیش رفت سے گاہ کیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ اس میں سانی کی کوئی گنجائش نہیں ہے یہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف پروگرام کا پہلا جائزہ ریونیو شارٹ فال پر خصوصی توجہساتھ ہی حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ ئی ایم ایف نے حکومت کی ضمانتی حد ایک کھرب 60 ارب پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی ہدایت کی اور وزارت خزانہ پاور کے ساتھ ٹیرف کے مسائل پر مختلف پشنز پر تبادلہ خیال کیا انہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف مشن نے پبلک فنانس منیجمنٹ لا پر عملدرمد میں مزید پیش رفت کرنے کا کہا ہے
اسلام اباد بیک وقت جائزوں اور خطرے کی زد میں رہنے کی بنا پر پاکستان کا فروری 2020 کے بعد بھی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں برقرار رہنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہےیہ بات اعلی حکام نے پارلیمانی کمیٹی کے ایک اجلاس میں کہی اور انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ عالمی برادری کے مطابق معلومات کے تبادلوں کے معاہدوں کے تحت پاکستان کو 10 کھرب 15 ارب روپے کے غیر ملکی اثاثوں پر ٹیکس کی مد میں محض ارب 60 کروڑ روپے حاصل ہوئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کو رسک پروفائل کے باعث دیگر ممالک سے زیادہ بڑے چیلنجز کا سامنا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان فروری 2020 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رہے گاانہوں نے بتایا کہ کچھ ممالک کو ایکشن پلان پر 80 فیصد عمل کرنے پر ہی گرے لسٹ سے خارج کردیا گیا لیکن پاکستان پر 100 فیصد عملدرامد کے لیے دبا ڈالا جارہا ہےان کا کہنا تھا کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر پاکستان کو نہایت اعلی سطح سے دیکھا جارہا ہے حالانکہ افغانستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود نہیںوفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے اہداف کو پانے کے لیے بروقت اقدامات کررہا ہے اور 27 نکاتی ایکشن پلان کے 22 نکات پر جزوی طور پر عمل کیا جاچکا ہے تاہم انٹرنیشنل کواپریشن ریویو گروپ ائی سی ار جی کے اہداف پر عمل کرنا باقی ہےمزید پڑھیں وفاقی حکومت نے قومی ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ قائم کرنے کی منظوری دیدی انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایکشن پلان کے حوالے سے اپنی ائندہ رپورٹ ایشیا پیسیفک گروپ اے پی جی میں دسمبر تک جمع کروائے گا جبکہ اے پی جی اس رپورٹ پر سوالات اور فیڈ بیک 17 دسمبر تک دے گا جس کے بعد اسلام اباد جنوری تک اپنا رد عمل دے گابریفنگ کے دوران وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان کی تکنیکی ٹیم جنوری کے تیسرے ہفتے میں ایشیا پیسیفک گروپ کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں شرکت کرے گی جس کے بعد جوائنٹ ورکنگ گروپ ایف اے ٹی ایف کے پاس اپنی رپورٹ جنوری کے اخر میں جمع کروائے گامذکورہ رپورٹ پر فروری کے وسط تک فیصلہ کیا جائے گا کہ ایا پاکستان کو گرے لسٹ سے خارج کرنا چاہیے یا اس فہرست میں برقرار رکھنا چاہیےیہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان ایف ئی اے میں علیحدہ یونٹ قائمانہوں نے کہا کہ حکومت گرے لسٹ سے اخراج کے حوالے سے پرامید ہے لیکن اس کی کارکردگی کو بیک وقت اے پی جی کے 40 نکاتی ایکشن پلان کے تناظر میں بھی دیکھا جارہا ہے جس کی حتمی تاریخ اکتوبر 2020 ہےوزیر اقتصادی امور کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ ائی سی ار جی اہداف پر عملدرامد کی حتمی مدت فروری سے لے کر اے پی جی کی اکتوبر تک کی ڈیڈلائن کے درمیانی عرصے میں ایف اے ٹی ایف پاکستان کے بارے میں کیا فیصلہ کرے گاان کا مزید کہنا تھا کہ اگر پاکستان فروری تک کے ایکشن پلان پر عملدرامد کر بھی لے تو اس کے ائندہ برس اکتوبر تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود رہنے کا امکان ہے
پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی اور سابق وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے تحریک انصاف کے دور میں کسی خزانہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کیقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین اسد عمر کی صدارت میں ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر اور چیئرمین فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی شبر زیدی دیگر شریک ہوئےاجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کے حال ہی میں ہونے والے اجلاس پر بریفنگ دی اور بتایا کہ پاکستان ٹاسک فورس کے اہداف پر بروقت اقدامات کر رہا ہےمزید پڑھیں اسد عمر کو قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا چیئرمین بنانے کا فیصلہحماد اظہر نے بتایا کہ انڈونیشیا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں گیا اور نکل بھی گیا انڈونیشیا معیشت کو دستاویزی صورت دے کر اس فہرست سے نکلا پاکستان بھی معیشت کو دستاویزی بنانے کے لیے سرتوڑ کوششوں میں لگا ہوا ہےانہوں نے بتایا کہ پاکستان کو فروری 2018 میں ئی سی جی کا پلان دیا گیا یہ 27 نکاتی ایکشن پلان ہے جب ہم حکومت میں ئے تو 22 نکات پر عمل درمد نہیں ہوا تھا تاہم حکومت نے اب تک 17 نکات پر عمل درمد کرلیا ہے اور پاکستان جنوری کو حتمی رپورٹ پیش کرے گاانہوں نے بتایا کہ ئی سی جی کا ایکشن پلان اگلے سال مکمل کرنا چاہتے ہیں اس سلسلے میں تکنیکی کنسلٹنٹ تعینات کردیے گئے ہیں عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف ایشیائی ترقیاتی بینک ئی ایم ایف اور عالمی بینک معاونت کر رہے ہیںانہوں نے بتایا کہ ئی سی جی کا ایکشن پلان زیادہ چیلنجنگ اور سخت ہے اس پر زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہےبات کو گے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان مرتبہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رہ چکا ہے پاکستان میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا سیکریٹریٹ بن رہا ہے جبکہ پاکستان ان 27 اقدامات پر عمل کر رہا ہےوفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف مشکوک ٹرانزیکشن پر عملدرمد کو مزید موثر چاہتا ہے اور وہ فروری 2019 میں پاکستان کے بارے میں فیصلہ کرے گااس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے تحریک انصاف کے دور میں کسی خزانہ کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی جبکہ پیپلز پارٹی کے دور میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے 62 اجلاس میں سے 18 میں وزیر خزانہ ئے مسلم لیگ کے دور میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے 72 اجلاسوں میں سے 17 میں وزیر خزانہ ئے تھےدوران اجلاس ہی چیئرمین ایف بی شبر زیدی نے بھی بریفنگ دی اور بتایا کہ بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے 325 کیسز کے خلاف کارروائی شروع کی گئی تھی ان میں سے 135 افراد نے 2018 میں ٹیکس ایمنسٹی حاصل کی جبکہ 2019 میں 56 افراد نے ٹیکس ایمنسٹی حاصل کیشبر زیدی کے مطابق 2018 میں 62 ارب روپے کا کالا دھن سفید کیا گیا جبکہ 2019 میں 31 ارب 78 کروڑ کا کالا دھن سفید کیا گیایہ بھی پڑھیں اسد عمر کا استعفی منظور حفیظ شیخ مشیر خزانہ تعینات نوٹیفکیشن جاریساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 115 کیسز ابھی تک زیر التوا ہیں ان کیسز پر ارب روپے کا ٹیکس لگایا گیا جبکہ ایف بی کو صرف ایک ارب روپے کا ٹیکس وصول ہوا کیونکہ زیادہ تر کیسز میں اپیلیں دائر کی گئی ہیںاس پر اسدعمر کا کہنا تھا کہ ساڑھے ارب ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی گئی سو ارب روپے میں سے صرف ایک ارب روپے وصول ہوئے ایمنسٹی میں کہا جاتا ہے کہ ریاست کے سامنے بے بس ہےاسد عمر کی بات پر چیئرمین ایف بی نے کہا کہ 325 میں سے کچھ سیاست دانوں نے ایمنسٹی اسکیم حاصل کی ہے لیکن عوامی عہدہ رکھنے والے کسی سیاست دان نے ایمنسٹی سے فائدہ نہیں اٹھایاپاکستانیوں کے بیرون ملک ڈیٹا سے متعلق شبر زیدی کا کہنا تھا کہ 45 ممالک سے ڈیٹا ئے گا جبکہ 19 ممالک سے مزید ڈیٹا حاصل کیا جاسکے گا
کراچی وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے بتایا ہے کہ بڑے صنعت کاروں اور شعبہ زراعت سے وابستہ افراد نے حالیہ ملاقاتوں میں چیف اف ارمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجودہ کی موجودگی میں پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کی حکومت کی کارکردگی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایاانہوں نے مزید بتایا کہ ملاقاتوں کے بعد ارمی چیف اور دیگر حلقوں کی جانب سے تجاویز دی گئی تھیں جس پر حکومت کام کررہی ہےاس سلسلے میں عربی خبررساں ادارے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر تجارت نے بتایا کہ ارمی چیف کی تجاویز پر کام جاری ہےرپورٹ کے مطابق ارمی چیف کاروباری شخصیات کے ساتھ اکتوبر میں ہونے والے اس اجلاس جس کا اعلان پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے کیا گیا تھا اس سے پہلے بھی کاشتکاروں اور کاروباری افراد سے ملاقاتیں کررہے تھےیہ بھی پڑھیں رمی چیف اور تاجروں کے درمیان ملاقات میں کیا باتیں ہوئیںرپورٹ میں کہا گیا کہ اس طرح کی ایک ملاقات 17 ستمبر کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں بھی ہوئی تھی جس میں کاشتکاروں اور زرعی مصنوعات سے منسلک کاروباری افراد ارمی چیف سے ملے تھےاس ملاقات میں وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ وزیر تحفظ خوراک صاحبزادہ محبوب سلطان کشمیر کمیٹی کے چیئرمین فخر امام کے ساتھ ساتھ کراچی کی بڑی کاروباری شخصیات شوگر ملز لائیو اسٹاک اٹو موبلز اور دیگر شعبہ جات کے نمائندے شامل تھےویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا کہ ملاقات کے شرکا نے ارمی چیف کی موجودگی میں مشیر تجارت اور مشیر خزانہ پر سخت تنقید کی اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیامزید پڑھیں قومی سلامتی کا ملکی معیشت سے گہرا تعلق ہے رمی چیف کی تاجروں سے ملاقاترپورٹ میں بتایا گیا کہ اجلاس میں موجود ماہرین نے عبدالرزاق داد کی توجہ غیر موزوں تجارتی پالیسی کی جانب دلائی اور انہیں نقصان کا ذمہ دار قرار دیا جس پر وہ پریشان ہو گئے تھےاس سلسلے میں جب پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد محمود سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اجلاس کے شرکا نے وفاقی کابینہ کے ارکان کے ساتھ ساتھ حکومت کی شوگر پالیسی پر بھی تنقید کی کیوں کہ ان کے موقف کے مطابق حکومت کی شوگر انڈسٹری کو دی گئی مراعات کے باعث ملک میں کپاس اور اس سے منسلک صنعتیں تباہی کا شکار ہیںاس بارے میں ایک اور بڑے کاشت کار نے تصدیق کی کہ ملاقات میں زرعی مصنوعات کی برامدات کپاس چاول اور چینی کی پیداوار کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھییہ بھی پڑھیں ارمی چیف سے مدارس کے پوزیشن یافتہ طلبہ کی ملاقات رپورٹ میں کہا گیا کہ عبدالرزاق داد نے اپنے اوپر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت زراعت صوبائی معاملہ ہے اس کا مطلب یہ کہ وفاقی حکومت اور وزارت تجارت اور صنعت کا کردار ختم ہوگیا تھااجلاس میں کاروباری شخصیات بالخصوص زراعت سے منسلک تاجروں اور کاشتکاروں کی تنقید اور شکایات سننے کے بعد ارمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شرکا کو یقین دہانی کروائی تھی کہ ان کی دی گئی تجاویز پر عمل درامد کیا جائے گایہ خبر نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی