News Text
stringlengths
151
36.2k
اسلام باد عالمی بینک خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں عسکریت پسندی سے پیدا ہونے والے بحران سے متاثرہ خاندانوں کی جلد بحالی بچوں کی صحت کی بہتری اور شہری مراکز ترسیل میں معاونت کے لیے فنڈز فراہم کرے گااس منصوبے کے لیے عالمی بینک ملٹی ڈونر ٹرسٹ کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا جس کے تحت شہریوں کی سہولت کے مراکز قائم کیے جائیں گے جو پوری قبائلی بادی اور اس سے منسلک اضلاع کو خدمات فراہم کرے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ جولائی 2019 میں ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی منظوری کے بعد سے منصوبے کی تیسری فنانسنگ ہوگییہ بھی پڑھیں ئندہ سال تک پاکستان میں غربت میں اضافے کا امکان ہے عالمی بینکان سہولیات کے مراکز کے ذریعے منتخب خدمات فراہم کی جائیں گی جس میں وائٹل رجسٹریشن سروس وی ایس سول رجسٹریشن منیجمنٹ سسٹم سی ایم ایس اور نادرا ای سہولت شامل ہے جو اس سے مستفید ہونے والوں کی مزید سرکاری خدمات تک رسائی کو بڑھائے گااس کے علاوہ ئندہ ماہ عالمی بینک کی اضافی فنانسنگ کی منظوری دی جائے گی جو گاہی سیشن میں حاضری سے منسلک نقدی کی منتقلی کے ذریعے بچوں کی صحت کو فروغ دے گیمنصوبے کی دستاویز کے مطابق اضافی سروسز مثلا وی ایس سی ایم ایس نادرا ای سہولت پلیٹ فارم اور دیگر سہولیات کے ساتھ اضلاع بنوں ڈیرہ اسمعیل خان لکی مروت اور ٹانک میں 16 نئے سہولت مراکز قائم کیے جائیں گےوی ایس میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور سی سیز کی تجدید اور اجرا سے متعلق تمام خدمات شامل ہوں گیمزید پڑھیں عالمی بینک سندھ میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے لیے 20 کروڑ ڈالر قرض دے گااس کے علاوہ بلدیاتی حکومت یا کمشنر کے دفاتر کے تعاون سے سی ایم ایس متعارف کروانے سے شہری بالخصوص خواتین پیدائش شادی اور موت کے سرٹیفکیٹ حاصل کرسکیں گیاس منصوبے پر خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے تمام ساتوں اضلاع میں عملدرمد کیا جارہا ہے ان اضلاع اور ان سے منسلک علاقوں میں شہریوں کی بنیادی سرکاری سروسز تک رسائی میں سیکیورٹی اور رسائی کے مسائل برقرار رہنے تک رکاوٹ ہےتاہم صوبہ خیبرپختونخوا میں ان اضلاع کے انضمام کا پیچیدہ عمل کمزور اداروں اور مسلسل سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے اس ایجنڈے کی تکمیل ایک طویل عمل ہے
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے دسمبر کی خری تاریخ سے قبل ٹیکس سال 2020 کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 23 فیصد کم انکم ٹیکس گوشوارے موصول کیے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بورڈ کو دسمبر تک 13 لاکھ 10 ہزار ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے جب کہ ٹیکس سال 2019 میں 16 لاکھ 90 ہزار ریٹرنز جمع کرائے گئے تھےان میں تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار افراد افرادی کمپنیوں کی ایسوسی ایشنز دونوں شامل ہیںمزید پڑھیں انکم ٹیکس گوشوراے جمع کروانے کی تاریخ میں ایک مرتبہ پھر توسیع جائزے کے دوران اس عرصے میں گوشواروں کے ساتھ وصول کیا گیا ٹیکس ارب 50 کروڑ روپے رہا جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 12 ارب 80 کروڑ روپے وصول کیا گیا تھا جو 492 فیصد کی کمی کی عکاسی کرتا ہےٹیکس سال 2020 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی خری تاریخ میں ستمبر کے بعد سے توسیع کی گئی تھی تاکہ عوام کو اپنا ریٹرن فائل کرنے میں سانی ہوٹیکس سال 2019 کے لیے ایف بی کو 29 لاکھ ریٹرنز ملے تھے جو ایف بی کی تاریخ میں سب سے زیادہ تھےبھارت میں بادی کے مقابلے میں ریٹرن فائل کرنے کا تناسب فیصد فرانس میں 58 فیصد اور کینیڈا میں 80 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں یہ تقریبا 002 فیصد پر موجود ہےوزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان نے ڈان کو بتایا کہ خری تاریخ میں مزید توسیع نہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ریٹرن فائلنگ میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہےیہ بھی پڑھیں ٹیکس کے بغیر پاکستانی رقوم کی منتقلی کے باعث زی فائیو پر پابندی لگائی فواد چوہدریڈاکٹر وقار نے کہا کہ فیلڈ فارمیشنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان افراد کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے لیے وقت میں توسیع کریں جو ڈیڈ لائن سے قبل ان کو فائل کرنے کے قابل نہیں تھےانہوں نے کہا کہ نان فائلرز کو ریٹرن فائل کرنے کے لیے اضافی وقت طلب کرنے کے لیے متعلقہ ٹیکس فس میں درخواست جمع کرانا ہوگیاسی طرح معاون خصوصی نے بتایا کہ ٹیکس پریکٹیشنرز کو بھی اپنے کلائنٹ کے لیے توسیع حاصل کرنے کی اجازت ہےتاہم معاون خصوصی نے بتایا کہ سب کے لیے کوئی توسیع نہیں کی جائے گیجرمانے کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے لیے کوئی جرمانہ نہیں ہوگا جنہوں نے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے لیے توسیع مانگی ہےان کا کہنا تھا کہ مزید توسیع نہ کرنے کے فیصلے کا مقصد ملک میں ٹیکس نظم ضبط لانا ہے
اسلام باد بورڈ انویسٹمنٹ بی او ئی کے چیئرمین عاطف بخاری نے جاپان کے سفیر کونینوری میٹسودا سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک اور خصوصی اقتصادی زون ایس ای زیڈ ترقی اور سرمایہ کاری کے لیے ممالک کے لیے کھلے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے جاپانی سفیر کو سندھ میں دھابیجی خصوصی اقتصادی زون کے لیے جاپانی مقیم ڈویلپر کے امکان کے بارے میں گاہ کیا اور کاروباری اداروں کو معاشی زون میں یونٹ قائم کرنے کی دعوت بھی دیانہوں نے روشنی ڈالی کہ دھابیجی اقتصادی زون کا مقام کراچی بندرگاہ کے قریب ہونے کی وجہ سے بہت بہتر ہےمزید پڑھیں تین نئے خصوصی اقتصادی زونز کی منظوری دے دی گئیدریں اثنا جاپانی سفیر نے تجویز دی کہ اسلام باد کو اوساکا میں ایک تجارتی قونصل خانہ یا رابطہ ادارہ قائم کرنا چاہیے جو جاپان میں کاروباری گروہوں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعت کاروں کا ایک مرکز ہے اور اس سے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی2 کروڑ سے زائد کی بادی کے ساتھ اوساکا ایک اہم مالیاتی مرکز ہے اور یہ دنیا کے سب سے بڑے شہری علاقوں میں شامل ہےسفیر کی تجویز کا جواب دیتے ہوئے عاطف بخاری نے کہا کہ اوساکا میں تجارتی قونصل خانے کے افتتاح کے لیے بورڈ انویسٹمنٹ وزارت خارجہ سے رابطہ کرے گاواضح رہے کہ اوساکا میں پاکستان کا قونصل خانہ ہے تاہم اس میں کوئی عملہ نہیں اور اس کی نگرانی ٹوکیو میں قائم سفارتخانہ کرتا ہے دستیاب معلومات کے مطابق جاپان میں پاکستان کے تجارت اور سرمایہ کاری کے قونصلر ٹوکیو میں واقع سفارت خانے میں مقیم ہیںیہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے 10 خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے کی منظوری دے دیبی او ئی کے چیئرمین نے کراچی کے لیے حکومت کے ترقیاتی منصوبے میں جاپان کی شمولیت کی بھی دعوت دیانہوں نے کہا کہ پانی کی فراہمی کے موجودہ نظام کی اپ گریڈیشن کراچی سرکلر ریلوے اور کیماڑی تا پپری ریل لائن سمیت ٹرانسپورٹ کی سہولیات میں بہترین سرمایہ کاری کے مواقع ہیںاس موقع پر جاپانی سفیر نے کہا کہ جاپان فیصل باد میں پانی کی فراہمی کے نظام کی بہتری میں پہلے ہی مدد کر رہا ہے اور وہ کراچی پر بھی غور کرسکتا ہےملاقات میں پاکستان کے ماہی گیری کے شعبے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاجاپانی سفیر نے کہا کہ حکومت اور نجی شعبوں پر زور دیا جائے گا کہ وہ پاکستان کی ماہی گیری کی صنعت میں سرمایہ کاری کریں جاپانی پہلے ہی کورنگی فش ہاربر پروجیکٹ جیسے فشریز کے منصوبوں میں مشغول ہیںجاپانی سفیر نے ملک میں جاپانی ٹو انڈسٹری اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کی سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے کی بھی بات کی
اسلام اباد پاکستان میں ماہ نومبر میں مسلسل تیسرے مہینے برامدات میں اضافہ دیکھا گیا اور یہ گزشتہ ماہ کی ارب ڈالر زائد سے 767 فیصد بڑھ کر ارب 16 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد شمار پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کیے گئےبرامدات میں اضافہ بنیادی طور پر ٹیکسٹائل اور نان ٹیسکٹائل سامان کی دو ہندسوں میں ترقی کے باعث دیکھنے میں ایامزید پڑھیں اکتوبر میں برامدات 21 فیصد بڑھ کر ارب کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںعلاوہ ازیں زیرجائزہ مہینے کے دوران درامدات بھی فیصد بڑھ گئیں جو تجارتی خسارہ میں معمولی اضافے کا باعث بنیںاعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ نومبر 2019 کے مطابق میں ہوم ٹیکسٹائل 20 فیصد دواسازی کی مصنوعات 20 فیصد چاول 14 فیصد جراحی کا سامان 11 فیصد جرابیں اور موزے 41 فیصد جرسیز اور پل اوور 21 فیصد خواتین کے کپڑے 11 فیصد مردوں کے کپڑوں میں 43 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا جولائی سے نومبر کے دوران برامدات گزشتہ سال کے انہیں مہینوں کے ارب 53 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 211 فیصد کے معمولی اضافے کے بعد ارب 73 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہیںرواں مالی سال کے اغاز میں برامدات میں ایک مثبت رجحان دیکھنے میں ای اتھا لیکن اگست میں اس میں 19 فیصد کمی دیکھی گئی تھی تاہم ستمبر اکتوبر اور نومبر میں اس میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہےادھر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برامدات میں اضافے کے لیے وزارت تجارت نے ڈرا بیک اف لوکل ٹیکس اینڈ لیویز ڈی ایل ٹی ایل اسکیم کے تھت ارب 78 کروڑ روپے جاری کردیے گئےاس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت ٹیکسٹائل عبدالرزاق داد کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ یہ ہمارے برامدات کا لیکویڈٹی معاملات کا حل کریں گے اور برامدات کو بڑھانے میں مدد دیں گےخیال رہے کہ مالی سال 2020 میں برامدات 683 فیصد یا ایک ارب 57 کروڑ ڈالر گر کر 21 ارب 40 کروڑ ڈال رہی تھیں جو اسے پہلے سال 22 ارب 97 ارب ڈالر تھیاعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مئی سے بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے برامدی ارڈرز خاص طور پر ٹیکسٹائل اور کپڑوں کے شعبے میں واضح بہتری نظر ائییہ بھی پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیںدوسری جانب نومبر میں درامدات بھی گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ارب 92 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 777 فیصد بڑھ کر ارب 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیںمالی سال 20 کے ماہ کے دوران مجموعی درامدای بل گزشتہ سال کے انہیں مہینوں کے 19 ارب 17 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے 129 فیصد بڑھ کر 19 ارب 42 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگیا علاوہ ازیں ملک کا تجارتی خسارہ بھی نومبر میں 788 فیصد بڑھ گیا جس کی بنیادی وجہ درامدات میں اضافہ تھا یعنی تجارتی فرق گزشتہ سال کے اسی مہینے کے ایک ارب 91 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ارب کروڑ 80 لاکھ ڈالر پر موجود رہا
اسلام باد نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی اور سوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی ایل کے 253 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں نہ ہونے پر تصفئی بی ہونے کی وجہ سے قومی نیٹ ورکس سے کے الیکٹرک کو اضافی بجلی اور گیس کی فراہمی کے قانونی انتظامات تعطل کا شکار ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ عوامی سیکٹر کی دونوں کمپنیوں این ٹی ڈی سی اور ایس ایس جی سی ایل نے واجبات کی منظوری تک کے الیکٹرک کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدے پی پی اے اور گیس کی فراہمی کے معاہدے جی ایس اے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہےمزید پڑھیں کے الیکٹرک کے سرمایہ کاروں پر تحفظات ہیں لگتا ہے ان کے تانے بانے ممبئی سے نکلیں گے چیف جسٹس واضح رہے کہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای کے رواں سال جون کے ایک فیصلے کے تحت نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی کو ایک ہزار 400 میگاواٹ تک بڑھانا تھا جبکہ کے ای کو تقریبا 150 ایم ایم ایف سی ڈی اضافی گیس کی فراہمی کی جانی تھی تقریبا 200 ایم ایم ایف سی ڈی کی موجودہ گیس کی فراہمی کے لیے کے ای اور ایس ایس جی سی ایل کا معاہدہ اب تک نہیں ہوا ہےایس ایس جی سی ایل انتظامیہ اور بورڈ ڈائریکٹرز جی ایس اے میں داخلے سے قبل وفاقی حکومت کی طرف سے کسی طرح کی ضمانت یا 103 ارب کی کے ای سے ادائیگی کا منصوبہ بنانا چاہتے ہیںکے ای اس رقم کا مقابلہ کررہی ہے اور دعوی کرتی ہے کہ ایس ایس جی سی ایل کو تقریبا 13 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہےیہ بھی پڑھیں وفاق کا کے الیکٹرک کا انتظامی کنٹرول سنبھالنے پر غوراین ٹی ڈی سی انتظامیہ بھی اضافی بجلی کی فراہمی کے لیے پی پی اے پر دستخط کرنے سے پہلے اپنے 150 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کرانا چاہتی ہےمعلومات رکھنے والے ذرائع نے بتایا ہے کہ کے ای انتظامیہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے گزشتہ دنوں مختلف قانونی اور سیاسی حکام کے ساتھ مصروف رہی ہے تاہم کورونا پابندیوں کی وجہ سے چند اہم عہدیداروں کی عدم فراہمی کی وجہ سے کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوئیئندہ ہفتے حکومت اور کے ای حکام کے درمیان اس موضوع پر ایک اور باضابطہ اجلاس متوقع ہےچند روز قبل ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی اسد عمر جو سی سی او ای کے سربراہ بھی ہیں نے مشاہدہ کیا تھا کہ کے ای ای کے معاملات کا حل ناگزیر ہوچکا ہے بصورت دیگر اس کی وصولی اور قابل ادائیگی گردشی قرضوں میں 421 ارب روپے کا اضافہ کردے گیکے ای کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل کے واجبات متنازع ہیں کیونکہ اس میں 13 ارب روپے کی اصل رقم کے مقابلہ میں 90 ارب کے کمپانڈ سود بھی شامل ہےان کا مقف تھا کہ اگر کے ای کو کمپانڈ سود ادا کرنا پڑتا ہے تو پھر سرکاری اداروں پر اس کے واجبات کی ادائیگی پر بھی اسی اصول پر عمل ہونا چاہیےوفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کے لیے بجلی کی فراہمی کو نیشنل گرڈ سے بڑھا کر 1400 میگاواٹ کرنے کی پیش کش کی تھی2021 میں این ٹی ڈی سی کے ای کو 450 میگاواٹ اضافی بجلی فراہم کرے گیجی ایس اے اور پی پی اے پر دستخط کرنے میں تاخیر کا باعث بننے والے معاملات کا عدم حل اگلے موسم گرما میں کراچی میں بجلی کی قلت اور بندش کا ایک اہم ذریعہ بن سکتا ہے
اقوام متحدہ کے فوڈ ایجنسی کا کہنا ہے کہ موسم کی خراب صورتحال کی وجہ سے نومبر میں غذائی اجناس کی عالمی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور وہ تقریبا سال کی اعلی ترین سطح پر گئی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فوڈ اینڈ ایگریکلچرل رگنائزیشن ایف اے او کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تجارت کی جانے والی خورونوش کی اشیا کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں خاص طور پر 45 ممالک پر اضافی دبا ہے جنہیں اپنی عوام کی خوراک کے لیے بیرونی مدد کی ضرورت ہےایف اے او فوڈ پرائز انڈیکس نے رواں ماہ کے دوران اوسطا 105 پوائنٹس حاصل کیے جو اکتوبر کے مقابلے میں 39 فیصد اور ایک سال پہلے کے مقابلے میں 65 فیصد زیادہ تھےمزید پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحتروم میں مقیم ایجنسی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جولائی 2012 کے بعد سے ماہانہ اضافہ سب سے زیادہ رہا اور دسمبر 2014 کے بعد سے انڈیکس سب سے اونچی سطح پر ہےسب سے زیادہ اضافہ سبزیوں کے تیل کی قیمت کے انڈیکس میں ہوا جو پام ئل کے کم ذخیرے کی وجہ سے 145 فیصد تک بڑھ گیاسیریل کی قیمتوں کا اشاریہ اکتوبر کے مقابلے میں 25 فیصد جبکہ ایک سال قبل کے مقابلے میں تقریبا 20 فیصد بڑھا ہےایف اے او نے بتایا کہ گندم کی برمدی قیمتیں بھی بڑھ گئیں جس کی وجہ سے ارجنٹائن میں پیداواری کمی ہے جبکہ مکئی کی قیمتیں بھی امریکا اور یوکرین میں کم پیداوار اور چین کی جانب سے بڑی خریداری کے باعث بڑھی ہیںیہ بھی پڑھیں ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئیروس تھائی لینڈ اور یورپ میں خراب موسم کی صورتحال کی وجہ سے عالمی پیداوار میں کمی کے بڑھتے ہوئے امکانات کے دوران چینی کی قیمت کا انڈیکس بھی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 33 فیصد بڑھ گیا ہےیورپ میں فروخت میں اضافے کی وجہ سے ڈیری مصنوعات کی قیمتیں بھی 09 فیصد بڑھ کر 18 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیںرپورٹ کے مطابق گوشت کی قیمتیں اکتوبر کے مقابلے میں 09 فیصد بڑھ گئی ہیں تاہم ایک سال قبل کے مقابلے میں اس میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے
اسلام باد اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی اجلاس میں وفاقی کابینہ اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے پیک ورز جن اوقات میں لوڈ زیادہ ہوتا ہے کے خاتمے سے پیدا ہونے والی خلا پر ایک غیر طے شدہ سبسڈی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن کی درخواست پر بلائے گئے واحد نکاتی اجلاس نے چیئرمین ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سمیت ای سی سی ممبران کو حیرت میں ڈال دیامزید پڑھیں کے الیکٹرک کو طویل لوڈ شیڈنگ پر نیپرا اور صارفین کے غیض غضب کا سامنا اراکین نے بتایا کہ پاور ڈویژن کی جانب سے کراچی سمیت ملک بھر میں صنعتی صارفین کے لیے استعمال کے اوقات ٹی او یو ٹیرف کے خاتمے سے متعلق سمری کو ای سی سی کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای اور وفاقی کابینہ نے نومبر کے پہلے ہفتے میں منظور کرلیا ہے جسے بعد ازاں نیپرا نے نوٹیفکیشن کے لیے منظور کرلیا تھاان کا خیال تھا کہ تمام رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد ای سی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا کوئی جواز نہیں ہےپاور ڈویژن نے ای سی سی کو بتایا کہ نیپرا نے نشاندہی کی ہے کہ جہاں صنعتی سپورٹ پیکیج کو منظور کرنے کے ساتھ ساتھ 21 ارب روپے کی سبسڈی مختص کردی گئی ہے وہیں ٹو او یو اسکیم کے خاتمے سے بھی کچھ سبسڈی پیدا ہوگی یا گردشی قرضے میں اضافہ ہوگا جس کا حساب نہیں لگایا گیا ہےٹی او یو اسکیم کے تحت صارفین سے تقریبا 18 گھنٹوں کے لیے 15 روپے فی یونٹ پیک نرخ وصول کیا جاتا ہے جبکہ شام کے پیک ورز میں تقریبا 21 روپے فی یونٹ لیا جاتا تھایہ بھی پڑھیں بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ پیک ورز کے خاتمے کا مطلب یہ ہے کہ صنعتیں 15 روپے فی یونٹ کے نرخ ہی ادا کریں گیبعد ازاں ای سی سی نے صنعتی صارفین کے لیے بجلی استعمال کرنے کی اوقات کی بنیاد پر ٹیرف اسکیم کے خاتمے اور اس ضمن میں ایک واپڈا ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے لیے متعلقہ ایس اوز میں ترمیم کرنے کی منظوری دے دیاس کے تحت صنعتی صارفین پیک ورز میں پیک ریٹ سے ٹیرف ادا کریں گےسرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پیک ورز اور پیک ورز ٹیرف کے خاتمے کا اطلاق یکم نومبر 2020 سے 30 اپریل 2021 تک کی مدت کے لیے ہوگا
کراچی پاکستان میں موبائل ہینڈ سیٹس کے مینوفکچررز جون 2020 میں کابینہ سے منظور کی گئی موبائل ڈیوائس مینوفکچرنگ پالیسی کے تحت مقامی سطح پر اسمبلنگ کے مقصد کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں وزیر صنعت حماد اظہر سے موبائل کمپنی ویوو کے نمائندوں نے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر اپنے اکانٹ سے یہ اعلان کیا کہ کمپنی نے پاکستان میں اسمارٹ فون تیار کرنے کی سہولت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس منصوبے کے لیے زمین خرید لی گئی ہےمزید پڑھیں موبائل فون کی مینوفیکچرنگ پالیسی منظورتاہم ویوو کے نمائندوں کی جانب سے اس ملاقات پر ردعمل دینے سے گریز کیا گیاخیال رہے کہ جون 2020 میں وفاقی کابینہ نے پالیسی منظور کی تھی لیکن انڈسٹری کے کچھ کھلاڑیوں نے کہا ہے کہ اس میں بہت سے خدشات ہیںاس پس منظر میں ڈان سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پالیسی میں لوکلائزیشن کی شرط کو پاکستان میں نافذ کرنا ناممکن ہے کیونکہ اسکرینز مدربورڈز اور بیٹریز کی تیاری یہاں ممکن نہیں ہےپالیسی میں موبائل ڈیوائسز کی سی کے ڈیایس کے ڈی مینوفکچرنگ پر فکسڈ سیلز ٹیکس کے خاتمے کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر اسمبلڈ ڈیوائسز کی مقامی فروخت پر فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس سے استثنی بھی شامل ہے تاہم انڈسٹری پلیئرز کہتے ہیں کہ ان اقدامات پر عمل درامد ابھی تک مکمل نہیں ہوااس صنعت کے ایک اندرونی پلیئر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس لیے ڈان کو بتایا چونکہ حکومت کے ساتھ بات چیت ابھی جاری ہےیہ بھی پڑھیں مالی سال 2020 ملک میں موبائل فون کی درامد پر 54 ارب روپے کی ڈیوٹی وصولانہوں نے کہا کہ ان استثنی کے بغیر مقامی اسمبلی ممکن نہیں ہےجون میں پالیسی کی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ملک میں کل 16 مقامی کمپنیاں موبائل لات تیار کررہی ہیں جن میں سے بیشتر کمپنیاں فیچر فون یعنی جی تیار کررہی ہیں کمپنیاں اب اسمارٹ فون تیار کرنے کی طرف جارہی ہیں کیونکہ ٹیکنالوجی جی جی کی طرف منتقل ہو رہی ہےٹیلی کام کے ایگزیکٹوز نے ڈان کو بتایا کہ جی قابل ہینڈ سیٹس کی کمی پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ملک میں ڈیجیٹل انقلاب کو فروغ دینے کے لیے ان ہینڈسیٹ کی مقامی اسمبلی ناگزیر ہےگزشتہ مالی سال 2020 میں موبائل ہینڈسیٹس کی درمدات تیزی سے بڑھ کر ایک ارب 37 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی تھی جبکہ مالی سال 2021 کے جولائی سے ستمبر کے درمیان یہ 49 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز کو عبور کرچکی ہیں اور سست ہوتی معیشت کے باوجود گزذشتہ سال کے ریکارڈ کو مات دینے کے لیے تیار ہیں
اسلام باد سندھ اور پنجاب میں گنے کی فصل کی کٹائی کی ابتدا کے بعد ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں تقریبا 20 فیصد تک تیزی سے کمی دیکھی جارہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہاں تک کہ وزیراعظم نے بھی چینی کی فی کلو گرام قیمتوں میں 20 روپے تک کمی نے پر اطمینان کا اظہار کیاوزیراعظم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ملک میں گنے کی بر وقت کٹائی اور درمد شدہ چینی کی فراہمی کی وجہ حکومت کی مثر مداخلت سے متعلق اقدامات کو قرار دیایہ بھی پڑھیں شوگر ملز کا اعلی سوکروز کی فصل پیدا کرنے والے گنے کے کاشتکاروں کو اربوں روپے دینے سے انکاران کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوششوں سے چینی کی ایکس مل قیمتوں میں 20 روپے تک کمی ئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ میں نے صوبائی حکومتوں کو گنے کے کاشت کاروں کو چینی کی قیمتوں کی منصفانہ اور فوری ادائیگی کرنے کے لیے کہا ہےحالیہ اقدامات اور درمد شدہ چینی کی وجہ سے ملک بھر کی ریٹیل اور ہول سیل مارکیٹوں میں موجود چینی کے ذخیرے کے باعث صورت حال میں تبدیلی کا اثر دیکھا جاسکتا ہےکراچی ریٹیل گراسیریز گروپ کے چیئرمین فرید قریشی کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں چینی کی اوسطا ریٹیل قیمت 100 روپے تھی اور اب یہ 85 روپے فی کلوگرام ہوگئی ہےان کا مزید کہنا تھا کہ اس کی وجہ ہول سیل مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی ہے اور ہم امید کررہے ہیں کہ اس ہفتے کے دوران ہول سیل قیمت 75 روپے سے 78 روپے کے درمیان ہوجائے گیمزید پڑھیں گنے کی قیمت سے متعلق کیس لگتا ہے سندھ حکومت مسئلہ حل کرنا نہیں چاہتیفرید قریشی نے پیش گوئی کی کہ ئندہ ہفتے سے ملنے والی تازہ چینی اور درمدات کے نتیجے میں چینی کی قیمتوں میں مزید کمی ئے گیاسی طرح لاہور اور پشاور میں بھی چینی کی ریٹیل قیمتوں میں اسی طرح کی کمی رپورٹ ہوئی مگر اسلام باد اور دیگر پنجاب کے شمالی علاقوں میں جہاں چینی کی پیداوار نہیں ہوتی وہاں ئندہ دنوں میں ممکنہ طور پر زیادہ ذخیرے کے اثرات نظر ئیں گےراولپنڈی کی ایک مرکزی ہول سیل مارکیٹ گنج منڈی کے تاجر جو شمالی پنجاب زاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کے کچھ حصوں میں سامان فراہم کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف چینی کی فراہمی میں بہتری ئی ہے بلکہ قیمتوں میں بھی کمی رہی ہےیہ بھی پڑھیں گنے کی قیمت کم ہے تو کسان گنا اگاتے ہی کیوں ہیںایک اور تاجر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ ئندہ دنوں میں درمد شدہ اور مقامی طور پر پیدا کی جانے والی چینی کے درمیان مقابلہ ہوگا اور جیسا کہ مقامی چینی کی مٹھاس زیادہ ہےتاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں ماضی میں ہونے والے اضافے کی ایک وجہ میڈیا میں مختلف خبروں کے ذریعے پیدا ہونے والی گھبراہٹ کے باعث کی جانے والی خریداری تھیپاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اسکندر خان نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کی بروقت گنے کی فصل کی کٹائی کے غاز پر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گنے کی فصل کی فی 40 کلو گرام قیمت تقریبا 200 روپے مقرر کی گئی ہےاسکندر خان نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکام کی جانب سے مڈل مین کو درمیان میں سے نکالنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو کسانوں سے گنا خرید لیتے ہیں اور ان کے تدارک سے ملوں کے لیے گنے کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کے لیے ایک مثبت قدم ہوسکتا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو چینی اور گڑ کی افغانستان اور اس سے باہر اسمگلنگ روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے جو مناسب سپلائی ہونے کی وجہ سے قیمتوں کو برقرار رکھنے کو یقینی بنائیں گایہ خبر دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد ماہ نومبر میں کچھ اشیا کی قیمتوں میں معمولی کمی کے بعد افراط زر مہنگائی اکتوبر کی 89 فیصد سے کم ہوکر گزشتہ ماہ 83 فیصد رہیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلسل دوسرے ماہ بھی مہنگائی میں معمولی کمی ائی تاہم اس کے برعکس حقیقت میں ضروری اشیا کی قیمتیں اوپر کی طرف جارہی ہیںغذائی مہنگائی اب بھی دو ہندسوں میں موجود ہے اور گزرنے والے مہینے میں اس میں اضافہ دیکھنے میں ایاشہری علاقوں میں زائد غذائی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی بڑھنے کا دبا جاری رہا اور نومبر میں غذائی اشیا کے گروپ کی قیمتیں سالانہ بنیادوں پر 13 فیصد جبکہ ماہانہ بنیاد پر 16 فیصد بڑھیںمزید پڑھیں اکتوبر میں مہنگائی معمولی سی کم ہوکر 89 فیصد رہیتاہم دیہی علاقوں میں یہ صورتحال مزید بدتر رہی جہاں نومبر میں اس میں سالانہ بنیادوں پر 161 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر فیصد اضافہ ہوا واضح رہے کہ بنیادی غذائی اشیا ٹماٹر پیاز مرغی انڈے چینی اور اٹے کی قیمتیوں میں گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے اور روزمرہ استعمال ہونے والی ان اشیا کی قیتموں میں معمولی اضافہ بھی مجموعی مہنگائی پر کافی اثر انداز ہوتا ہےنومبر میں سالانہ بنیادوں پر گندم کی قیمت 366 فیصد گندم کے اٹے کی قیمت 1328 فیصد چاول 73 فیصد انڈے 4867 فیصد اور چینی 3578 فیصد بڑھیادھر حکومت کی جانب سے شارٹ فال کو پورا کرنے اور مارکیٹ میں سپلائی کو بہتر بنانے کے لیے گندم اور چینی درامد کی گئی ہے مزید یہ کہ سبزیوں کی نئی فصلوں گنے کی کرشنگ کے سیزن اور پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے ساتھ ہی مہنگائی میں مزید کمی متوقع ہےمقامی پیداوار میں کمی کے ساتھ رواں مالی سال کا اغاز جولائی میں 93 فیصد کی مہنگائی سے ہوا جس کے بعد اگست میں اس میں کمی ائی اور یہ 82 فیصد رہی جس کے بعد ستمبر میں یہ ایک مرتبہ پھر فیصد تک پہنچ گئیجولائی سے نومبر کے دوران اوسط سی پی ائی گزشتہ سال کے 108 فیصد سے کم ہوکر 876 فیصد ہوگیاواضح رہے کہ مالی سال 2020 میں سی پی ائی اس سے پہلے سال کے 68 فیصد سے بڑھ کر 1074 فیصد تک پہنچ گیا تھا جو 122011 کے بعد سب سے زیادہ تھاشہری علاقوں میں نومبر میں جن اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں مرغی 2136 فیصد ٹماٹر 1568 فیصد الو 879 فیصد پیاز 581 فیصد سبزیاں 563 فیصد خشک میوہ جات 438 فیصد انڈے 283 فیصد مکھن 261 فیصد مصالحہ جات اور مرچیں 26 فیصد اور مچھلی 189 فیصد بڑھیتاہم شہری علاقوں میں جن علاقوں کی قیمتوں میں کمی ائی ان میں گندم کا اٹا 483 فیصد گندم 431 فیصد دال مونگ 354 فیصد اور دال چنا 194 فیصد کم ہوئییہ بھی پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکاندیہی علاقوں میں مرغی 2076 فیصد الو 158 فیصد ٹماٹر 929 فیصد پیاز 656 فیصد چینی 539 فیصد انڈے 523 فیصد مصالحہ جات اور مرچیں 305 فیصد اور مکھن 146 فیصد تک مہنگی ہوئیںدوسری جانب جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں گڑ 506 فیصد بیسن 228 فیصد دال مونگ 226 فیصد پھل 221 فیصد گندم کا اٹا 192 فیصد دال ماش 182 فیصد دال چنا 176 فیصد پھیلیاں 117 فیصد مچھلی 112 فیصد کم ہوئیعلاوہ ازیں شہری مراکز میں غیر غذائی افراط زر سالانہ بنیادوں پر 34 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 01 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ کر بالترتیب 55 فیصد اور 02 تک بڑھ گئی
اسلام باد سابقہ واپڈا کی مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں ڈسکوز کے پاس 1500 سے 1600 میگا واٹ کے نئے کنکشن کے لیے لگ بھگ ساڑھے لاکھ درخواستیں زیر التوا ہیں کیونکہ صارفین کو اپریلجون 2020 کے دوران 85 ارب کے استعدادی چارجز کے حساب سے ٹیرف میں 86 پیسے فی یونٹ اضافے کا سامنا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی طرف سے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ٹیرف میں 86 پیسے فی یونٹ اضافے کے لیے مختلف ڈسکوز کی جانب سے دائر درخواست پر عوامی سماعت ہوئی نیپرا نے ڈسکوز کے ذریعے پیش کردہ اعداد شمار کی تصدیق کے لیے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا جو عوامی سماعت کے اختتام تک تبدیل ہوتا رہامزید پڑھیں نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیا نیپرا کے افسران نے وضاحت کی کہ اس شرح کے لیے ٹیرف میں اضافہ 70 پیسے فی یونٹ کے لگ بھگ ہوگا کیونکہ گزشتہ سہ ماہی کے لیے موجودہ 15 پیسے فی یونٹ استعدادی چارجز کی میعاد جلد ہی ختم ہوجائے گی اور اس کی جگہ 85 یا 86 پیسے فی یونٹ استعدادی چارجز لاگو ہوں گےگزشتہ ہفتے نیپرا نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی اور ڈسکو کے غیر تسلی بخش ردعمل کی وجہ سے عوامی سماعت معطل کردی تھی اور ڈسکوز کے تمام چیف ایگزیکٹو فیسرز اور چیف فنانشل افسران کی موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت کے ساتھ یکم دسمبر تک سماعت ملتوی کردی تھی تاکہ وہ تصدیق شدہ ڈیٹا کی بنیاد پر اضافے کا جواز پیش کر سکیںمنگل کے روز سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے چیف ایگزیکٹو فیسر نے وضاحت کی کہ ساہیوال اور پورٹ قاسم کوئلے کے منصوبوں حبکو کے ایک منصوبے اور کچھ شمسی اور ہوا کے منصوبوں کی لاگت کا تخمینہ لگائے گئے اصل تخمینے سے دوگنا ہو چکا ہے لہذا استعدادی چارجز میں اضافی ضروری ہےاس کے علاوہ اس وقت ایک ڈالر 129 روپے کا تھا اور پھر روپے کی قدر گرتے گرتے ایک ڈالر 167 روپے کا ہو گیایہ بھی پڑھیں ریگولیٹرز نے بجلی کی قیمت میں 86 پیسہ فی یونٹ اضافے کی سماعت ملتوی کردیانہوں نے کہا کہ معیشت میں سست روی اور اس کے نتیجے میں تجارتی سرگرمیوں میں کمی سے استعدادی چارجز کے معاوضوں میں بھی اضافہ ہوا انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی معیشت اور زیادہ کھپت کی صورت میں گنجائش کے حساب سے کمی واقع ہوسکتی ہےنیپرا کے پنجاب کے رکن سیف اللہ چٹھہ کے ایک سوال کے جواب میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ سکھر الیکٹرک پاور اور کوئٹہ الیکٹرک پاور کی جانب سے اسی طرح کے دعوے کیے گئے جو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے اعدادوشمار سے مماثل نہیں ہیں حالانکہ دونوں ڈسکوز نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی بلنگ انوائسز پر اپنی درخواستیں دائر کی تھیںسینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے پیر کو ان ڈسکوز سے کہا کہ وہ اپنے اعدادوشمار اپ ڈیٹ کریں لیکن نیپرا افسران نے کہا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی اور ڈسکو کے مابین ابھی بھی تضاد موجود ہے ڈسکو کے نمائندوں نے کہا کہ وہ سماعت کے بعد اپنے نظرثانی شدہ دعوں کو اپ ڈیٹ کریں گےسندھ کے رکن رفیق احمد نے حیرت کا اظہار کیا کہ سیشن ختم ہونے پر عوامی سماعت کے شرکا اور صارفین کو مستقل طور پر بدلتے ہوئے اعدادوشمار پر وضاحت کیسے کی جا سکتی ہے اور کس حد تک اس بات کا جواز پیش کیا جاسکتا ہے کہ کس تعداد میں ٹیرف میں اضافے کی اجازت دی گئی ہےمزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاریبجلی کمپنیوں کے غیر تسلی بخش ردعمل پر نیپرا کے اراکین نے شدید ناراضی کا اظہار کیا اور عوام کے نمائندوں کو بتایا کہ ریگولیٹرز نے چیف ایگزیکٹو افسران اور چیف فنانشل افسران سے توقع تھی کہ وہ جس ٹیرف میں اضافہ چاہتے ہیں اس کمپنی کے ہر پہلو سے پوری طرح واقف ہوں گےنیپرا کے سندھ کے رکن نے کہا کہ ڈسکو کے ذریعے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر ریگولیٹرز کے اعداد شمار سے معلوم ہوا ہے کہ نئے رابطوں کے لیے لگ بھگ ساڑھے لاکھ درخواستیں زیر التوا ہیں انہوں نے کہا کہ یہ ایپلی کیشنز زیادہ سے زیادہ 1500 سے 1600 میگاواٹ اضافی گنجائش استعمال کریں گی اور زیادہ استعدادی چارجز کے بجائے مجموعی ٹیرف کو کم کردیں گیایک سوال پر لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی لیسکو کے چیف ایگزیکٹو فیسر نے کہا کہ لیسکو ایریا میں 250 صنعتی اور 2200 گھریلو اور تجارتی کنکشنز کے لیے درخواستیں باقی ہیں جو صرف 30 سے 35 میگاواٹ استعمال کرسکتی ہیں انہوں نے دعوی کیا کہ نیپرا کے حوالے سے بتائے جانے والے اعداد شمار غیر حقیقی ہیں کیونکہ یہ پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کے دعوں پر مبنی ہیں جس میں وہ درخواستیں بھی شامل تھیں وہ ایک دن پہلے ہی دائر کی گئیں
اسلام باد پاکستان نے کراچی میں 11 سو میگا واٹ کے جوہری بجلی گھر کو زمائشی بنیاد پر چلانے کے لیے ایندھن کی لوڈنگ کا غاز کردیا اس پلانٹ کا کمرشل پریشن اپریل 2021 میں شروع ہوگادوسری جانب زاد کشمیر کی حکومت نے 700 میگا واٹ کا ایک ہائیڈرو پاور منصوبہ تعمیر کرنے کے لیے چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کردیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اٹامک انرجی کمیشن پی اے ای سی کے ایک ترجمان نے کہا کہ کراچی میں حال ہی میں تعمیر کیے جانے والے جوہری بجلی کے یونٹ2 کے2 کے لیے ایندھن کی لوڈنگ کا غاز پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے اس کا اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد منگل کو ہوایہ بھی پڑھیں نیوکلیئر پاور پلانٹ کراچی کی بادی کے لیے خطرہترجمان نے بتایا کہ کے2 پلانٹ کی تعمیر کا غاز 31 اگست 2015 کو ہوا تھا اور متعدد پریشنز اور سیفٹی ٹیسٹس کے بعد اس کا کمرشل پریشن اپریل 2021 میں شروع ہوگاخیال رہے کہ کے2 کراچی میں تعمیر کیے جانے والے 11 سو میگا واٹ کے زیر تعمیر جوہری بجلی گھروں میں سے ایک ہے کے3 کے سال 2021 کے خر میں فعال ہونے کی توقع ہےان دونوں جوہری بجلی گھروں کی تکمیل کورونا وائرس عالمی وبا کے باوجود بڑی حد تک شیڈول کے مطابق رہیایندھن کی لوڈنگ کا معائنہ اسٹریٹجک پلاننگ ڈویژن لیفٹیننٹ جنرل ندیم زکی منج پی اے ای سی کے چیئرمین محمد ندیم اور سینئر پاکستانی اور چینی حکام نے کیادوسری جانب حکومت زاد کشمیر نے چینی کمپنی چائنا گیز ہوبا گروپ اور اس کے مقامی شراکت دار لاریب گروپ نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے زاد پتن ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے عملدرمد اور پانی کے استعمال کے سرچارج کے معاہدے پر دستخط کیےمزید پڑھیں تھر میں کوئلے کے بجلی گھروں کی الودگی سے 29 ہزار اموات ہوسکتی ہیں تحقیق ایک ارب 35 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے 7007 میگا واٹ کے منصوبے میں کوئی درمدی ایندھن شامل نہیں اور یہ ملک کو سستی اور ماحول دوست توانائی کی پیداوار کی جانب لے جائے گامعاہدے پر دستخط کی تقریب میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان وزیر منصوبہ بندی اسد عمر غیر فعال سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ زاد کشمیر کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد خان بنگش اور پرائیویٹ پاور انفرا اسٹرکچر بورڈ پی پی ئی بی کے مینیجنگ ڈائریکٹر شریک تھےچین کا گیزہوبا گروپ اور پاکستان لاریب گروپ اس منصوبے میں شراکت دار ہیں جبکہ قرض دہندگان کی کنسورشیم میں چائنا ڈیولپمنٹ بینک چائنا کنسٹرکشن بینک انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک چائنا اور بینک اف چائنا شامل ہیں
پاک سوزوکی موٹر کمپنی لیمٹڈ پی ایس ایم سی ایل انڈس موٹرز نے ایک بار پھر اپنی گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کردیا ہےدونوں کمپنیوں نے گاڑیوں کے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں ایک لاکھ روپے تک اضافہ کیا ہےاس سے پہلے کمپنیوں کی جانب سے ڈالر کی قیمت کو جواز بناکر گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا تھامگر حالیہ مہینوں میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا مگر پھر بھی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا جس کا اطلاق یکم دسمبر سے ہوگاسوزوکی کی جانب سے کلٹس اور سوئفٹ کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیاسوزوکی کلٹس وی ایکس ایل کی قیمت میں 70 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا اور اب یہ 19 لاکھ کی بجائے 19 لاکھ 70 ہزار روپے میں دستیاب ہوگیکلٹس اے جی ایس ایک لاکھ روپے اضافے کے بعد اب 20 لاکھ 30 ہزار روپے کی بجائے 21 لاکھ 30 ہزار روپے میں فروخت کی جائے گیسوزوکی سوئفٹ ٹومیٹک نیوی گیشن کی قیمت میں 35 ہزار روپے اضافہ کیا گیا اور اب یہ 21 لاکھ 75 ہزار روپے کی بجائے 22 لاکھ 10 ہزار روپے میں دستیاب ہوگیاس سے قبل پاک سوزوکی نے اکتوبر میں گاڑیوں کی قیمتوں میں 42 ہزار روپے تک اضافہ کیا تھادوسری جانب انڈس موٹرز نے کرولا اور گرانڈی کے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں اضافہ کیاکرولا 16 ایم ٹی کی قیمت میں 60 ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے جس کی قیمت 31 لاکھ 59 ہزار روپے سے بڑھ کر 21 لاکھ 19 ہزار روپے ہوگئی ہےکرولا 16 اے ٹی کی قیمت بھی 60 ہزار روپے اضافے سے 33 لاکھ ہزار روپے کی جگہ 33 لاکھ 69 ہزار روپے ہوگئی ہےکرولا 18 ایم ٹی کی قیمت پہلے 43 لاکھ 79 ہزار روپے تھی جو 70 ہزار روپے اضافے سے 35 لاکھ 49 ہزار روپے ہوگئی ہےکرولا 18 سی وی ٹی کی قیمت میں بھی 70 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا جو اب 36 لاکھ 29 ہزار روپے کی بجائے 36 لاکھ 99 ہزار روپے کی ہوگئی ہےالٹس گرانڈی 18 سی وی ٹی اسی ہزار روپے اضافے کے بعد 38 لاکھ 99 ہزار روپے کی جگہ 39 لاکھ 79 ہزار روپے میں فروخت ہوگیالٹس گرانڈی 18 سی وی ٹی کی قیمت ایک لاکھ روپے اضافے کے بعد 38 لاکھ 99 ہزار روپے کی جگہ 39 لاکھ 99 ہزار روپے ہوگئی ہے
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی ار کے جاری کردہ عبوری اعداد شمار کے مطابق نومبر کے مہینے میں ریونیو کلیکشن کا 348 ارب روپے کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا اور 346 ارب روپے تک کی وصولی کی گئیتاہم یہ سالانہ بنیادوں پر گزشتہ سال کے اسی ماہ کے 335 ارب روپے کے مقابلے میں فیصد ترقی کو ظاہر کر رہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی جولائی تا نومبر کے دوران ایف بی ار نے 16 کھرب 86 ارب روپے تک کی کلیکشن کی جو 16 کھرب 69 ارب روپے کے متوقع ہدف سے 17 ارب روپے یا 101 فیصد تک تجاوز کرگئییہ بھی پڑھیں حکومت ستمبر میں ریونیو کے اہداف حاصل کرنے میں ناکاموزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان نے ڈان کو بتایا کہ ایف بی اپنے ماہانہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کوششیں کررہا ہے تاہم معاشی سرگرمیوں پر جزوی لاک ڈان ہونے کے باعث معیشت سست روی کا شکار ہےڈاکٹر وقار مسعود خان کا کہنا تھا کہ دسمبر میں کارپوریٹ انکم ٹیکس ادائیگیوں سے ریونیو کلیکشن میں بہتری ئے گی تاہم ان کا کہنا تھا کہ کووڈ19 کی وبا کی دوسری لہر میں دوبارہ لاک ڈان لگنے سے چیزیں مزید خراب ہوسکتی ہیںنومبر میں انکم ٹیکس کی وصولی ایک کھرب 30 ارب روپے کے ہدف سے 21 ارب روپے کی کمی کے ساتھ ایک کھرب ارب روپے رہی تاہم گزشتہ برس کے اسی عرصے میں اکٹھا ہونے والے ایک کھرب ارب روپے کے مقابلے میں اس میں فیصد اضافہ ہوامزید پڑھیں ٹیکس وصولی میں کسی کو ناراض کرنا پڑا تو تیار ہیںمزید یہ کہ متعدد اقدامات متعارف کرانے کے باوجود انکم ٹیکس کا حصول توقعات سے بہت کم ہےعلاوہ ازیں ماہ نومبر میں سیلز ٹیکس کلیکشن 14 فیصد بڑھ کر 173 ارب روپے تک پہنچ گیا جو کہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 152 ارب روپے تک رہا تھا تاہم یہ 142 ارب روپے کے متوقع ہدف سے 21 فیصد زائد رہانومبر کے مہینے میں یہ اضافہ پی او ایل قیمتوں کے بڑھنے درمدات میں اضافہ اور معاشی سرگرمیوں کے دوبارہ بحالی کا نتیجہ رہافیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایف ای ڈی کلیکشن 18 فیصد کمی کے ساتھ 23 ارب روپے رہی جبکہ گزشتہ سال اسی ماہ یہ 29 ارب روپے تھی نومبر کے لیے ایف ای ڈی کا متوقع ہدف 27 ارب روپے تھا جو ارب روپے کی کمی سے پورا نہیں ہوایہ بھی پڑھیںکورونا وائرس محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے نقصان کا تخمینہمزید یہ کہ کسٹم کلیکشن فیصد اضافہ کے ساتھ 57 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 55 ارب روپے تھی جبکہ نومبر کے لیے متوقع ہدف 49 ارب روپے تھارواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران 81 ارب روپے کے ری فنڈز کی ادائیگی کی گئی جو گزشتہ سال کے 41 ارب روپے کے مقابلے میں 97 فیصد زیادہ ہے جو صنعتی پیداوار کی بحالی سے معاشی سرگرمیوں میں ایک تیزی کی طرف اشارہ کرتی ہےحکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کو مالی سال 2020 کے 39 کھرب 89 ارب روپے کی وصولیوں کے مقابلے میں مالی سال 2021 میں 49 کھرب 63 ارب روپے کلیکشن کی یقین دہانی کرائی تھی جو 244 فیصد کا متوقع اضافہ تھایہ خبر یکم دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصول کو پیر کے روز کراچی کے دورے کے دوران حکومت نے نیشنل بینک پاکستان میں تقرریوں پر تھرڈ پارٹی ڈٹ کی سفارش کی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی باڈی نے مزید ہدایت دی کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کے موجودہ پینل سے ڈٹ فرم کا انتخاب کیا جا سکتا ہےمزید پڑھیں نیشنل بینک کے سابق صدر کی عہدے پر بحالی کی درخواست مستردرکن قومی اسمبلی فیض اللہ کاموکا کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس اسٹیٹ بینک میں ہوا کمیٹی کو اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے بینکنگ سروسز کارپوریشن ایکٹ سے متعلق ترمیم کے بارے میں تفصیلات بتائیں جو مرکزی بینک کو مطلوب تھے انہوں نے وضاحت کی کہ بینکنگ سروسز کارپوریشن کی سانی سے کارروائیوں کو یقینی بنانے کے لیے ان ترامیم کی ضرورت ہےنیشنل بینک سے متعلق ایک اور ایجنڈے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کے گورنر اور ڈپٹی گورنر بینکنگ جمیل احمد نے کمیٹی کو نیشنل بینک پاکستان کے موجودہ صدر کے فٹ ہونے اور مناسب جانچ کے بارے میں بتایا بعدازاں باقر جمیل احمد اور اسٹیٹ بینک بینکنگ کارپوریشن پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد اشرف خان نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے مختلف سوالات کے جوابات دیےتفصیلی بحث مباحثے کے بعد کمیٹی نے متفقہ طور پر بینکاری خدمات ترمیمی بل 2020 منظور کیا تاہم کمیٹی ممبران نے مذکورہ پوزیشن کے لیے درکار قابلیت اور صدر نیشنل بینک پاکستان کی ڈگری قابلیت میں اختلافات پر تشویش کا اظہار کیاجمیل احمد نے وضاحت کی کہ نیشنل بینک پاکستان کے صدر عارف عثمانی کی خدمات کی سفارش کی گئی کیونکہ بینکنگ کے شعبے میں ان کا ساڑھے تین دہائیوں کا وسیع تجربہ ہےیہ بھی پڑھیں نیشنل بینک کیلئے گنیز ورلڈ ریکارڈز کا اعزازقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کا مقف تھا کہ حکومت کو اس وقت عارف عثمانی کے پچھلے ٹریک ریکارڈ پر عائد الزامات کو ختم کرنا پڑا جب انہیں نیشنل بینک کا صدر مقرر کیا گیا تھااس موقع پر نیشنل بینک پاکستان کے صدر نے کمیٹی کو بینک سے ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کی حیثیت سے 2019 سے لے کر 2020 تک گاہ کیا عارف عثمانی نے کہا کہ کسی بھی تنظیم کا سب سے اہم عنصر اس کے لوگ تھے اور یہ خاص طور پر بینک جیسی خدمات فراہم کرنے والے کسی رگنائزیشن کے لیے انتہائی ضروری ہے متعدد شعبوں میں نیشنل بینک پاکستان کے سینئر وسائل کے معیار کی نشاندہی ایک سنگین خلا کے طور پر کی گئی ہے جہاں ڈٹ تبصروں میں واضح ہوتا ہے کہ اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش نہیں کی گئی جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ اسے حل کرنے کی خواہش کی کمی تھی اور اس کے نتیجے میں ساکھ کو نقصان پہنچا اور عوامی اعتماد مجروح ہوانیشنل بینک پاکستان کے صدر نے مزید کہا کہ بھرتی کا عمل موجودہ بورڈ کی منظور شدہ پالیسیوں اور بیرونی بھرتیوں کے لیے رائج عمل کو استعمال کرکے کیا گیا انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ اس کے مطابق تمام سینئر عہدوں کا داخلی طور پر بینک کے اندر اشتہار دیا گیا تھا انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ داخلی امیدواروں کا اندازہ کیا گیا تھا اور اہل امیدواروں کو انٹرویو میں شارٹ لسٹ کیا گیا تاہم ان میں سے کوئی بھی مقررہ معیار کے مطابق نہیں پایا گیاعارف عثمانی نے مزید کہا کہ جن نئے افراد کو بھرتی کیا گیا وہ اپنے شعبوں میں بہت تجربہ کار تھے ان میں مہارت اور اعلی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیںمزید پڑھیں نیشنل بینک پاکستان کو برطانیہ سے 19 کروڑ پانڈز موصولنیشنل بینک پاکستان کے صدر نے سب جگہ شروع کیے گئے احتساب کی جانب بھی کمیٹی کی توجہ مبذول کرائی جس میں دو سینئر ایگزیکٹو نائب صدور اور پانچ ای وی پی کو برطرف کیا گیا تاکہ نیشنل بینک پاکستان کو ترقی کی حامل تنظیم بنائے جاسکے ان کا کہنا تھا کہ شکایات کا موجودہ سلسلہ دراصل انضباطی کارکردگی کے اقدامات کا ایک رد عمل تھاقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اراکین نے بینک میں سینئر افسران کی بھرتی کے لیے لاگو تعلیمی معیار پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا کمیٹی کے کچھ اراکین نے نوٹ کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ اقدام بینک کی بھرتی کی پالیسیوں کے منافی ہے
ورچوئل کرنسی بٹ کوائن ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہےاس وقت دنیائے انٹرنیٹ کی اس کرنسی کے ایک یونٹ یا یوں کہہ لیں کہ ایک روپے کی قیمت 19 ہزار ڈالرز سے زیادہ ہوچکی ہےاس کرپٹو کرنسی کی قیمت 19 ہزار 783 ڈالرز 31 لاکھ 54 ہزار پاکستانی روپے سے زائد سے تجاوز کرگئی ہے اور اس طرح دسمبر 2017 میں قائم ہونے والے ریکارڈ کو توڑ دیایعنی ایک بٹ کوائن سے 29 تولے تک سونا خریدا جاسکتا ہےبٹ کوائن کی قیمتوں میں حالیہ دنوں میں بہت تیزی سے اتار چڑھا دیکھنے میں یا ہےگزشتہ ہفتے اس کرنسی کی قیمت بہت تیزی سے گری تھی مگر گزشتہ 72 گھنٹے میں میں ہزار ڈالرز سے زیادہ کا اضافہ ہوچکا ہےماہرین نے کچھ عرصے پہلے پیشگوئی کی تھی کہ بٹ کوائن کی قیمت سال کے خر تک ریکارڈ سطح پر جاسکتی ہے تاہم موجودہ رفتار نے انہیں حیران کردیا ہےبٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھا نیا نہیں 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں یا تھا مگر ماہرین کو بالکل بھی توقع نہیں تھی کہ موجودہ دنوں میں بٹ کوائن کی قیمت اتنی تیزی سے اوپر جائے گیرواں سال بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ کورونا وائرس کی وبا قرار دی جارہی ہےبٹ کوائن کی قیمت میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کچھچ ماہرین نے پیشگتوئی کی ہے کہ نے والے ہفتوں میں بھی یہ سلسلہ برقرار رہ سکتا ہےایک ماہر کا کہنا تھا کہ پے پال اسکوائر اور مائیکرو اسٹرٹیجی جیسی کمپنیوں کی جانب سے کرپٹو کرنسیوں کی حمایت سے بٹ کوائن کی قیمت 50 ہزار ڈالرز تک پہنچ جانا حیران کن نہیں ہوگا
وفاقی حکومت نے ئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں روپے اضافہ کردیا گیاوزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت نے بین الاقوامی مارکیٹ میں ہونے والا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ خود برداشت کرنے کا فیصلہ کیا ہےبیان میں کہا گیا کہ ئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ئل ایل ڈی او کی قیمتیں برقرار رہیں گی تاہم عالمی سطح پر غیر معمولی اضافے کے باعث ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے یہ بھی پڑھیں ئل کمپنیز اور ڈیلرز کے مارجن میں 16فیصد تک اضافہ متوقعڈیزل کی قیمت اضافے کے بعد 101 روپے 43 پیسے سے بڑھ کر 105 روپے 43 پیسے ہوگئی ہےپیٹرول کی فی لیٹر قیمت 100 روپے 69 پیسے مٹی کے تیل کی قیمت 65 روپے 29 پیسے اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمت 62 روپے 86 پیسے پر برقرار رہیں گیڈیزل کی نئی قیمت کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگاواضح رہے کہ ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے یکم دسمبر سے 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد بدل کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی تھی
اسلام باد تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے گزشتہ سال کیے گئے وعدے کے برعکس مارکیٹ اسٹڈی کے بغیر ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سی اور ڈیلرز کمیشن کے منافع کے مارجن میں 16 فیصد تک اضافہ کر سکتی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خزانہ اور منصوبہ بندی کی وزارتیں اور ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹیاوگرا اس وقت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی جانب سے حتمی فیصلہ لیے جانے سے قبل وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن کے ذریعہ پیش کردہ باضابطہ تجویز کا جائزہ لے رہی ہیںمزید پڑھیں ئل مارکیٹنگ کمپنیاں اسٹاک سے گریزاں ریفائنریز بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئیںوزارت خزانہ کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پٹرولیم ڈویژن نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کے ہر لیٹر پر او ایم سی کے مارجن میں 45 پیسے اضافے کی تجویز پیش کی تھی اس نے پیٹرول پر فی لیٹر 58 پیسے اور ایچ ایس ڈی پر 50 پیسے اضافے کی بھی سفارش کی ہےاسی طرح ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو اب دونوں مصنوعات پر 326 روپے فی لیٹر مارجن ملے گا ڈیلرز پیٹرول کی فروخت پر فی لیٹر 428 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 362 روپے کما لیں گے پٹرولیم ڈویژن کے مطابق 16 فیصد اضافہ جون 2019 سے اکتوبر 2020 کے درمیان کنزیومر پرائس انڈیکس کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہےپچھلی حکومت نے 2013 میں او ایم سی کے مارجن اور ڈیلر کمیشن کو کنزیومر پرائس انڈیکس سے جوڑ دیا تھا ان 7سالوں میں پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر ڈیلر کمیشن میں 92 پیسے فی لیٹر33فیصد اور 82 پیسے 36فیصد کا اضافہ ہوا ہے پیٹرولیم ڈویژن اب ایک بار میں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر بالترتیب 58 پیسے اور 50 پیسے فی لیٹر مارجن میں اضافے کا خواہاں ہےاسی طرح سالوں میں ئل مارکیٹنگ کمپنیز کے مارجن میں پیٹرول پر 58 پیسے فی لیٹر26 فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 95 پیسے 50فیصد کا اضافہ ہوا ہے پیٹرولیم ڈویژن اب ایک سال میں مارجن میں 45 پیسے فی لیٹر اضافے کا مطالبہ کررہا ہےیہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمتوں کا طریقہ کار ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہایک عہدیدار نے بتایا کہ ئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلروں کو کنزیومر پرائس انڈیکس کی بنیاد پر مارجن طے کرنا غیر منصفانہ دکھائی دیتا ہے کیونکہ اس میں غیر معمولی اضافہ ہوتا رہے گا اور اگر اس کی قیمت کی جانچ پڑتال اور تعین کی نہ کیا جائے تو اس کی قیمت مقررہ چیز کی قیمت سے بھی بڑھ جائے گیبنیادی طور پر اسی وجہ سے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نومبر کے پہلے ہفتے میں اسٹیک ہولڈرز کو حکم دیا تھا کہ وہ زاد مطالعے کے ذریعے فارمولے پر ایک نئی نظر ڈالے اور 2ماہ کے اندر اس پر دوبارہ رابطہ کریں یہ 13 مہینوں میں پورا نہیں ہوا اور اسٹیک ہولڈرز اب کووڈ19 کے پیچھے چھپ رہے ہیں جہاں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے 4ماہ بعد یہ وبا ئی تھیپیٹرولیم ڈویژن نے اب اسی کنزیومر پرائس انڈیکس پر مبنی فارمولے کو جاری رکھنے کی تاکید کی ہے جب تک کہ مستقبل قریب میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کی حکم کردہ اسٹڈی دستیاب نہ ہو جائے کہتے ہیں کہ ڈیلر مطالبہ کررہے تھے کہ ان کا مارجن روپے فی لیٹر تک بڑھایا جائے انہوں نے دلیل دی ہے کہ ئل ماریٹنگ کمپنیز بھی یہ دعوی کر رہی تھیں کہ ان کے مارجن پر ہر سال جولائی میں ترمیم کی ضرورت ہوتی ہےپٹرولیم ڈویژن نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو اطلاع دی ہے کہ نومبر 2019 کو او ئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ڈیلروں کے مارجن کا جائزہ لینے کے دوران اقتصادی رابطہ کمیٹی نے افراط زر کی اوسط شرح 658 فیصد کی بنیاد پر دونوں پیٹرولیم مصنوعات پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ڈیلروں کے لیے مارجن میں ترمیم کی منظوری دی تھی جیسا کہ پلاننگ ڈویژن نے اپریل 2018 اور مئی 2019 کے درمیان مدت کے لیے منظوری دی تھی اور جس کا اطلاق یکم دسمبر 2019 سے ہونا تھااسی فیصلے کے تحت اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جس میں پیٹرولیم خزانہ اور منصوبہ بندی اور ترقی کے سیکریٹریوں اوگرا اور پاکستان بیورو اسٹیٹ اسٹکس کے اعلی اراکین اور نجی شعبے سے اراکین کے طور پر ایک تعلیمی یا ریٹائرڈ پریکٹیشنر کو لیا گیامزید پڑھیں اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیاکمیٹی کو پیٹرولیم مصنوعات پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ڈیلرز کے لیے مارجن کے تعین کے لیے موجودہ طریقہ کار پر جامع انداز مہیں نظر ثانی کرنے کی ضرورت تھی اور تمام اسٹیک ہولڈرز خصوصا صارفین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کو یقینی بنانے کے لیے نظرثانی شدہ طریقہ کار وضع کرنا چاہیے تھاکمیٹی دو ماہ میں ای سی سی کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی کمیٹی کو سیکرٹریٹ کی مدد فراہم کرنے کے لئے پٹرولیم ڈویژن کی ضرورت تھی ای سی سی نے یہ بھی ہدایت کی کہ مستقبل میں ہر سال جولائی سے جون تک کسی فارمولے کا اطلاق ہونا چاہئےپٹرولیم ڈویژن نے اطلاع دی کہ حکم کے مطابق اس نے کمیٹی کے تین اجلاسوں کا اہتمام کیا ہے کمیٹی نے مجوزہ مطالعہ کرنے کے لیے انسٹی ٹیوٹ چارٹرڈ اکانٹنٹس سے رضامندی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا صرف انسٹیٹیوٹ کاسٹ اینڈ منیجمنٹ اکانٹنٹس پاکستان نے 45لاکھ روپے کی لاگت سے اپنی رضامندی کا اظہار کیا جبکہ انسٹی ٹیوٹ چارٹرڈ اکانٹنٹس پاکستان نے اس پر افسوس کا اظہار کیا لہذا پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس سے بھی درخواست کی گئی کیونکہ صرف ایک واحد انسٹی ٹیوٹ نے مذکورہ مطالعے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کیا پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس نے 25لاکھ روپے کے عوض اپنی رضامندی کا اظہار کیایہ بھی پڑھیں ئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پیٹرول کی قلت کی ذمہ داری وزارت توانائی پر ڈال دیمارجن پر پہلا مطالعہ بھی پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس نے 2014 میں کیا تھا پیٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ اوگرا کو ئل مارکیٹگ کمپنیز کا لائسنسنگ اتھارٹی ہونے کے ناطے اس مطالعہ کا فنڈ دینے پر افسوس ہوا جبکہ منصوبہ بندی ڈویژن بھی اپنے بجٹ وسائل سے مطالعے کی لاگت کو پورا کرنے سے گریزاں ہے دریں اثنا کووڈ19 کی وجہ سے کوئی بھی ابھی تک فیلڈ کام کرنے کو تیار نہیں تھا پیٹرولیم ڈویژن نے دعوی کیا پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس کو ایک سرکاری ادارہ ہونے کی حیثیت سے اپنے سابقہ مطالعہ کو ریفرنس کی شرائط کے مطابق لاگت کے محاسبوں کی مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے مستقبل میں حاشیے پر نظر ثانی کے لیے ایک فارمولا کی تیاری کی اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کہا گیا ہے کسی اور تاخیر سے بچنے کے لیے پیٹرولیم ڈویژن نے اب تجویز پیش کی ہے کہ مشاورت پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرنے اور اس شعبے کی ترقی سے متعلق پالیسیوں کی تیاری کے لیے پٹرولیم ڈویژن کے تحت برقرار رکھے گئے غیر تربیتی فنڈ کے ذریعے فنڈ کو پورا کیا جائے
اسلام اباد پاکستان کسٹم نے گزشتہ سال ڈیوائس ائیڈینٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم ڈی ائی ار بی ایس کے ذریعے موبائل ڈیوائسز کی درامد پر 54 ارب روپے وصول کیے جو اس سے پہلے سال کے مقابلے میں 145 فیصد زیادہ ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کی جاری کردہ اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ موبائل فون کی درامد سے ریونیو میں اضافے کی وجہ یہ ہے اب کوئی بھی بغیر ڈیوٹی ادااسمگل فون پاکستان میں ٹیکسز کی ادائیگی اور پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی پی ٹی اے سے رجسٹرڈ کیے بغیر استعمال نہیں کیا جاسکتاادھر ایک کسٹم عہدیدار کے مطابق ملک میں اسمگل شدہ ڈیوائسز کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے پاکستان کسٹمز نے پی ٹی اے کے اشتراک سے ڈی ائی ار بی ایس متعارف کروایا تھا اس کامیاب مداخلت نے ملک میں بڑی سرمایہ کاری کو اپنی جانب کھینچامزید پڑھیں مالی سال 2020 میں بیرون ممالک سے ئے موبائل فون پر ارب 80 کروڑ روپے ٹیکس وصولعہدیدار کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت 17 کمپنیز موبائل فونز مینوفکچرنگ کر رہی ہیں جبکہ ٹی سی ایل کا بھی ایئرلنک کے ساتھ پاکستان کی موبائل فون انڈسٹری میں سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے وہیں ایک اور کمپنی الکاٹیل بھی اسی پر غور کر رہی ہےاسی دوران چین جس سے جغرافیائی قربت ہے اور وہ ہینڈسیٹس مینوفیکچرنگ کے لیے عالمی مرکز ہے اس وقت بڑھتی مزدوروں کی لاگت سمیت امریکا کے ساتھ تجارتی کشیدگی کے باعث ملک سے باہر سرمایہ کاری کے لیے دیکھ رہا ہے جو پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا مواقع فراہم کرتا ہےانہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال اور اسمگلرز کے خلاف ٹارگٹڈ اپریشنز کے ذریعے عملدرامد سے اسمگل شدہ اشیا کی دستیابی کا مسئلہ بڑے پیمانے پر حل ہوگیا ہے اور اس نے مقامی صنعت کے لیے جگہ فراہم کی ہےیکم جولائی 2019 سے حکومت نے بیگیج رولز کے تحت بیرون ملک سے ڈیوٹی فری موبائل ہینڈسیٹ کی سہولت بھی واپس لے لی تھی اور ایف بی ار کے مطابق یہ فیصلہ اس اسکیم کے غلط استعمال کی متعدد شکایات کو دیکھتے ہوئے لیا گیا تھاسرکاری اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مالی سال 2020 کے دوران بیگیج کے تحت مسافر 13 لاکھ 89 ہزار 707 موبائل ہینڈسیٹس لائے اور انہیں ڈی ائی ار بی ایس سے رجسٹرڈ کروایا جس کے نتیجے میں پاکستان کسٹمز نے مسافروں سے بیگیج کے تحت موبائل فونز کی درامد پر گزشتہ سال ارب 80 کروڑ روپے سے زیادہ اکٹھے کیےدوسری جانب کمرشلی طور پر موبائل فونز کی درامد کے لیے بھی واضح پالیسی ہے اور مالی سال 2020 کے دوران کمرشل درامدات کے تحت 209 ارب 31 کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کے ایک کروڑ 98 لاکھ ہینڈسیٹس درامد کیے گئے جس پر ایف بی ار نے 39 ارب 41 کروڑ 40 لاکھ روپے ریونیو وصول کیایہ بھی پڑھیں موبائل فون کی درامد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے سلیب متعارفمئی میں حکومت نے موبائل فون مینوفکچرنگ پالیسی کی منظوری دی جو مقامی ہینڈسیٹ انڈسٹری کو پروان چڑھانے میں مدد گار ثابت ہوئی ہے جو بین الاقوامی سطح پر مسابقت پذیر ہوسکتی ہےوہی مارکیٹ کے سائز میں اضافے کے ساتھ ساتھ جی کی طرف منتقلی کے باعث مقامی طلب کافی ہےعلاوہ ازیں اسی سے تعلق رکھنے والی دیگر صنعتیں جیسے پیکجنگ پلاسٹکس اور ائی ٹی سوفٹ ویئر وغیرہ پہلے ہی مقامی مارکیٹ میں ایک مضبوط حیثیت رکھتی ہیں
ممبئی بھارت کی معیشت جولائی اور ستمبر کے دوران 75 فیصد سکڑنے سے بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی بڑی ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہوگئی کیونکہ یہ ازادی کے بعد پہلی مرتبہ تکنیکی کساد بازاری میں داخل ہوئی ہےڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ معیشت کساد بازاری میں داخل ہوگئی ہےاگرچہ گزشتہ سہ ماہی میں ریکارڈ 239 فیصد سکڑنے کے مقابلے میں اعداد شمار میں بہتری تھی تاہم یہ اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ایشیا کی تیسری بڑی معیشت سخت مقابلہ کر رہی ہے کیونکہ یہ طلب کو بحال کرنے اور روزگار پیدا کرنے کی کوششوں میں ہے جبکہ کورونا وائرس کا انفیکشن بڑھ رہا ہےمزید پڑھیں بھارت میں کورونا کی ابتر صورتحال ایک دن میں 90 ہزار سے زائد کیسز رپورٹتاہم مسلسل سہ ماہیوں میں معیشت کے سکڑنے کا مطلب ہے کہ ملک 1947 کے بعد سے پہلی مرتبہ تکنیکی کساد بزاری میں داخل ہوگیا ہےوائرس سے متعلق لاک ڈانز سے ہونے والی عالمی تباہی کے بعد امریکا جاپان اور جرمنی سمیت بڑی معیشتوں کی جانب سے 30 ستمبر کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں ریکارڈ کی گئی ترقی نے توقعات کو بڑھا دیا ہے کہ بھارت بھی بحالی سے مستفید ہوگااگرچہ اکتوبر اور نومبر میں تہواروں کے سیزن کے باعث صارفین کے کاروبار میں اضافہ دیکھنے میں ایا تاہم تعمیراتی اور مہمان نوازی کے شعبے متاثر ہونے سے وسیع پیمانے پر بحالی کی امیدیں ختم ہوگئیںلاک ڈان کی وجہ سے گزشتہ سہ ماہی میں تقریبا 40 فیصد کمی کے بعد جولائی سے ستمبر کے دوران مینوفکچرنگ کی سرگرمی میں اضافہ ہوا جبکہ کاشتکاری بھی نسبتا بہتر رہیتجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اعداد شمار حوصلہ افزا ہیں جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اگلی سہ ماہی میں معیشت کی بہتری کا امکان ہوگابروڈا کے اسٹیٹ بینک کے چیف اقتصادیات سمیر نارنگ کا کہنا تھا کہ تمام اشاروں کو دیکھتے ہوئے بھارتی معیشت کے لیے بدترین صورتحال ختم ہوگئی ہم مسلسل بہتری دیکھیں گے اور اگے بڑھیں گےان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے اعداد شمار نے فیصد سکڑنے کے بینک کے تخمینے کو غلط ثابت کردیا ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ معاشی بحالی کے امکانات تب تک ہیں جب تک انفیکشن بڑھنے پر کوئی نیا لاک ڈان نہیں لگتاکوانٹ ایکو ریسرچ کے ماہر معاشیات وویک کمار کا کہنا تھا کہ مارچ کے اخر میں ہونے والے مہینوں میں طویل لاک ڈان کی وجہ سے فیکٹریوں کی طویل بندش کے خاتمے کے بعد مینوفکچرنگ میں اضافہ بھارت کے لیے اچھا ہےیہ بھی پڑھیں بھارت کورونا کے کیسز میں اضافے کے بعد متعدد ریاستوں میں دوبارہ لاک ڈان نافذواضح رہے کہ بھارت کے مرکزی بینک کے گورنر شکتی کانتا داس کے گزشتہ ماہ کے جاری کردہ اندازے کے مطابق نئی دہلی نے اپنی اس معیشت کی بحالی کے لیے جدوجہد شروع کی ہے جس کا رواں سال 95 فیصد تک سکڑنے کا امکان ہےوہیں عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ بھارت کی معیشت رواں سال 103 فیصد تک سکڑ جائے گی جو کسی بڑی ابھرتی ہوئی معیشت کے لیے سب سے بڑا بحران ہے اور یہ ازادی کے بعد سے بدترین ہےعلاوہ ازیں رواں ماہ کے اوائل میں اکسفورڈ اکنامکس کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وبائی مرض سے لگنے والی پابندیوں میں نرمی کے بعد بھارت کی معیشت بدترین متاثرہ ہوگی اور 2025 تک سالانہ پیداوار وائرس سے پہلے کی سطح سے 12 فیصد کم ہوگی
اسلام باد وفاقی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی حالیہ معاشی بحالی کو ملک کے ساتھ ساتھ بڑے تجارتی شراکت داروں میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث زوال پذیری کا خطرہ ہے تاہم مہنگائی کا دبا کم ہوا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ معاشی اپڈیٹ اور نومبر کے منظر نامے میں کہا گیا کہ اگر کورونا وائرس کے جاری اثرات کو دیکھیں تو زوال کے خدشات بہت نمایاں ہوگئے ہیںمعاشی بحالی کا غاز نئے مالی سال کے غاز سے ہوا تھا جو اکتوبر تک جاری رہا لیکن معاشی منظرنامے کے اثرات معیشت کے کچھ شعبہ جات پر لگائی گئی پابندیوں کی شدت پر منحصر ہےیہ بھی پڑھیں مکمل لاک ڈان کے خدشات اسٹاک مارکیٹ میں 555 پوائنٹس کی کمیوزات نے اعتراف کیا کہ نومبر 2020 کے لیے مالی خسارہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے تقریبا 70 فیصد بڑھ گیا ہے حالانکہ ترقیاتی اخراجات میں کوئی اضافہ نہیں ہواکورونا کیسز کی تعداد میں حالیہ اضافہ حکومت کو محتاط پالیسی اپنانے پر مجبور کررہا ہے بالخصوص خدمات کے شعبے میں اور باقی دنیا کی طرح پاکستان کے معاشی منظر نامے کے لیے بھی ملا جلا پیغام ہےوزارت نے کہا کہ اگر عوام ایس او پیز پر عمل کریں تو اثرات کم ہوسکتے ہیں اور معیشت طویل المدتی ترقی کے راستے پر لوٹ سکتی ہےوزارت کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا دبا کم ہوا ہے اور یہ لچک ئندہ نے والے مہینوں میں بھی جاری رہنے کا امکان ہےجولائی سے اکتوبر تک کے عرصے میں پاکستان میں مہنگائی کا سب سے بڑا سبب بین الاقوامی اور مقامی اشیا کی قیمتیں تھیں بالخصوص اشیائے خورونوش اور تیل کی مصنوعات کی قیمتیں جبکہ ایکسچینج ریٹ اور مالی پالیسیوں نے بھی اس میں کردار ادا کیامزید پڑھیں قومی رابطہ کمیٹی نے مکمل لاک ڈان کے نفاذ کو مسترد کردیانومبر کی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ کووڈ 19 انفیکشن میں حالیہ اضافہ اور ہسپتالوں پر دبا نے پاکستان کی اہم ترین مارکیٹس کو زک پہنچائی ہےوزارت کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 265 فیصد اضفہ ہوا لیکن گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے برمدات 103 فیصد درمدات فیصد اور غیر ملکی سرمایہ کاری 62 فیصد کم ہوئی ہےرپورٹ کے مطابق تجارتی خسارہ فیصد اضافے کے بعد ارب 70 کروڑ ڈالر ہوگیا اس کے ساتھ گزشتہ برس کے پہلے ماہ میں ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا کرنٹ اکانٹ خسارہ رواں برس سرپلس رہااس کے علاوہ ملک کے مجموعی زر مبادلہ کے ذخائر 24 فیصد اضافے کے بعد نومبر میں 20 ارب 55 کروڑ ڈالر رہے
پاکستان اسٹیل ملز نے ڈی سی ایز منیجرز اور صحت عامہ سمیت مختلف شعبوں سے ہزار 544 ملازمین کو نکالنے کی فہرست تیار کرلیترجمان پاکستان اسٹیل ملز محمد افضل کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مختلف شعبوں میں کام کرنے والے افراد کی ملازمت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہےبیان میں بتایا گیا ہے کہ گروپ اور جے او سیز ملازمین کو فارغ کیا جا رہا ہےمزید پڑھیں اسٹیل ملز کے ملازمین کی تعداد میں کمی کیلئے 19 ارب روپے سے زائد کی ضمنی گرانٹ منظورپاکستان اسٹیل ملز کی ملازمت سے برطرفی کی زد میں نے والے شعبوں میں اساتذہ لیکچرارز اسکولوں اور کالجوں کا غیر تدریسی عملہ ڈرائیورز فائرمین پریٹرز صحت عامہ اور سیکورٹی اسٹاف چوکیدار مالی پیرا میڈیکل اسٹاف باورچی فس اسٹاف فنانس ڈائریکٹوریٹ کا عملہ اے اینڈ پی ڈائریکٹوریٹ اور اے اینڈ پی ڈپارٹمنٹ شامل ہےترجمان نے اپنے بیان میں گاہ کیا کہ ڈی سی ایز ایس ای ڈی جی ایم اور مینیجرز کو بھی فارغ کردیا گیا ہےانہوں نے بتایا کہ برطرف کیے گئے تمام ملازمین کو بذریعہ ڈاک خطوط بھیج دیے گئے ہیںخیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی تعداد میں کمی کا عمل شروع کرنے کے لیے 19 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی گئی تھیاس سے قبل جون میں وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو برطرف کرنے کی منظوری دے دی تھی لیکن اس معاملے پر شدید احتجاج کیا گیا تھاپاکستان اسٹیل ملز کے حوالے سے کابینہ نے کہا تھا کہ سالہا سال سے غیر فعال ادارے کا سارا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی مفاد میں اصلاحاتی ایجنڈے کو مزید گے بڑھایا جائےیہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ نے اسٹیل ملز ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی توثیق کردیای سی سی نے جون کو پاکستان اسٹیل ملز کے ہزار 350 ملازمین 100فیصد کو برطرف کرنے کی منظوری دی تھیمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ حالیہ فیصلے کے نتیجے میں حکومت اسٹیل ملز کے 100 فیصد ملازمین کو فارغ کردے گی جن کی تعداد ہزار 350 ہے کل تعداد میں سے صرف 250 ملازمین کو اس منصوبے پر عمل درامد اور ضروری کام کی انجام دہی کی خاطر 120 روز کے لیے برقرار رکھا جائے گاای سی سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد تمام ملازمین کو برطرفی کے نوٹس جاری کردیے جائیں گےکابینہ میں کہا گیا تھا کہ اس منصوبے کا مالیاتی اثر 19 ارب 65 کروڑ 70 لاکھ روپے کے برابر ہوگا جو گریجویٹی اور پراوڈنٹ فنڈز کی ادائیگی کے لیے یکمشت جاری کیے جائیں گےپاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین نے برطرفی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھاعدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملازمین کی برطرفی کا فیصلہ 15 اپریل کو ہیومن ریسورس بورڈ کے اجلاس میں ہوارپورٹ میں اقرار کیا گیا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ہزار 884 میں سے ہزار 784 ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ ہوا تھااسٹیل ملز انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں بتایا تھا کہ صرف ایک ہزار ملازمین کی گنجائش ہےمزید پڑھیں اسٹیل ملز سے ملازمین کو نکالنے کا معاملہ عدالت عظمی نے کیس کی سماعت جون مقرر کردیعلاوہ ازیں رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ موجودہ اور سابق ملازمین کو 40 ارب کی ادائیگیاں واجب الادا ہیں جبکہ سال 2009 سے 2015 تک بھاری نقصان پر اسٹیل ملز کو بند کرنا پڑااسٹیل ملز میں ملازمین کی تعداد سے متعلق بتایا گیا تھا کہ 1990 اور 2019 میں ملازمین کی تعداد بالترتیب 27 ہزار اور ہزار 350 تھیرپورٹ کے مطابق 2015 سے بند اسٹیل ملز کے ملازمین کو 30 ارب کی ادائیگیاں ہوچکی ہیں جبکہ وفاقی حکومت بیل پیکجز اور تنخواہوں کی مد میں اب تک 92 ارب روپے ادا کر چکی ہےسپریم کورٹ کو پیش کردہ رپورٹ میں اقرار کیا گیا تھا کہ اسٹیل ملز کے مختلف منصوبوں کی مد میں قومی خزانے کو 229 ارب کا نقصان پہنچا
اسلام باد گیس کے شارٹ فالز کا سامنا کرنے کے باوجود سوئی نادرن کیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل نے گیس کے نرخوں میں 123 فیصد لاکھ نئے گھریلو کنیکشنز اور میٹر رینٹ میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے جس کی ٹیکسٹائل انڈسٹری اور ٹرانسپورٹ سیکٹر سمیت اسٹیک ہولڈرز نے سختی سے مخالفت کیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کے قائم مقام چیئرمین نورالحق کی صدارت میں ہونے والی عوامی سماعت میں اسٹیک ہولڈرز نے مقف اختیار کیا کہ جب گیس کمپنی موجودہ صارفین کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے ایسے میں نیٹ ورک میں توسیع کا کوئی جواز نہیںان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی درخواست اس لیے دی گئی کیوں کہ کمپنی کا کاروباری ماڈل اثاثوں پر ملنے والے 1743 فیصد ریٹرنز پر بنیاد کرتا ہے اور مستقبل کے صارفین کے لیے نظام کی توسیع کی لاگت موجودہ صارفین کے گیس کی قیمتوں سے کی حاصل کی جاتی ہے جنہیں گیس کی قلت اور کم پریشر کا سامنا ہےیہ بھی پڑھیں صنعتوں نے گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست مسترد کردیپلاننگ کمیشن انرجی کے سابق رکن شاہد ستار نے پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرتے ہوئے اس بات پر حریت کا اظہار کیا کہ جب ان کے پاس موجودہ صارفین کے لیے گیس موجود نہیں ہے تو وہ پائپ لائنز کے نیٹ ورک میں کیوں توسیع کررہے ہیںانہوں نے کہا کہ یہ اس وقت مزید غیر منطقی ہوجاتا ہے جب گیس کمپنی کو رواں مالی سال میں اوگرا نے لاکھ نئے کنیکشنز کی منظوری دی تھی جو ابھی لگے بھی نہیں اور اب وہ مزید کنیکشنز کی اجازت مانگ رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ کمپنی مزید کنیکشنز چاہتی ہے جس کا مطلب گیس کی طلب کافی زیادہ ہے اور کمپنی کو فراہمی بہتر بنانے کی ضرورت ہے بصورت دیگر وہ اپنے اعداد شمار اور اس کے نتیجے میں گیس کی اصل کھپت تبدیل کرتی رہے گیمزید پڑھیں ایس این جی پی ایل کو گیس صارفین سے 115 ارب روپے وصول کرنے کی اجازتدوسری جانب پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث پراچہ نے کہا کہ گیس کی قیمتوں پر عوامی سماعت سوالیہ نشان بن چکی ہے کیوں کہ جب بھی کمپنی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست کرتی ہے ریگولیٹر کچھ کمی کے بعد اس کی اجازت دے دیتا ہےانہوں نے کہا کہ درمدی ایل این جی کو گھریلو سیکٹر میں جلانا نا انصافی ہےایس این جی پی ایل نے ماہانہ میٹر رینٹ میں بھی 100 فیصد بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ پہلے ہی یہ فیصلہ کرچکی ہے کہ میٹر رینٹ کو 20 روپے کے بجائے 40 روپے ماہانہ ہونا چاہیے
فلائی دبئی نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات قائم ہونے کے بعد پروازوں کا سلسلہ باقاعدہ شروع کر دیا اور پہلی پرواز دبئی سے تل ابیب اور وہاں سے واپس دبئی گئیخبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فلائی دبئی کی پہلی پرواز دبئی سے تل ابیب پہنچی تو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی وہاں موجود تھےمزید پڑھیں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کا دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاقبینجمن نیتن یاہو نے دبئی سے گھنٹوں بعد تل ابیب پہنچنے والی فلائی دبئی کی پہلی پرواز کے بارے میں کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہےانہوں نے مسافروں سے کہا کہ السلام علیکم بار بار یہاں ئیںفلائی دبئی کی پرواز بعد ازاں تل ابیب سے براہ راست پہلی مرتبہ دبئی پہنچ گئی یہ پرواز دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بحال ہونے کے بعد پہلی شیڈولڈ کمرشل پرواز تھی دبئی میں موجود امیگریشن کے ایک افسر نے اسرائیل سے نے والے مسافروں کو دبئی میں خوش مدید کہا مسافر دبئی شہر میں داخل ہوئے اور ان میں بعض ہاتھ ہلا کر امن کا نشان بنا رہے تھےمتحدہ عرب امارات کے امیر شیخ خلیفہ بن زاید النیہان نے ٹوئٹر پر اپنے تازہ بیان میں اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے کہا کہ اس سے مشرق وسطی میں امن اور ترقی تیز ہوگیمتحدہ عرب امارات اور اسرائیل کو تعلقات کے بعد کورونا سے متاثر ہونے والی معیشت میں بہتری کی توقعات ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سیاحوں کا بھی تبادلہ ہوگایہ بھی پڑھیں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تاریخی امن معاہدہفلائی دبئی کے چیف ایگزیکٹو غیث الغیث نے پروازوں کے غاز کے اعلان کے وقت اپنے بیان میں کہا تھا کہ شیڈولڈ پروازوں کے غاز سے معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا اور سرمایہ کاری کے لیے مزید مواقع پیدا ہوں گےرپورٹ کے مطابق فلائی دبئی کی اسرائیل کے لیے ہفتے میں دو پروازیں ہوں گی جبکہ اگلے ہفتے سے اسرائیل کی ایئرلائنز کی کمرشل پروازیں بھی متوقع ہیںابوظہبی کی ایئرلائن اتحاد ایئرویز نے اعلان کیا ہے کہ وہ مارچ 2021 سے تل ابیب کے لیے پروازیں شروع کرے گیاسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گےبعدازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھےمتحدہ عرب امارات اور بحرین وہ تیسرے اور چوتھے عرب ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں جبکہ مصر اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط کر چکے ہیںایک اسرائیلی وفد گزشتہ روز معاہدے کو باضابطہ شکل دینے کے لیے بحرین روانہ ہوا تھامزید پڑھیں او ائی سی نے ٹرمپ کا مشرق وسطی کا امن منصوبہ مسترد کردیاخیال رہے کہ نام نہاد ابراہام معاہدہ جو اب اسرائیل اور دیگر خلیجی ریاستوں کے درمیان طویل عرصے سے خفیہ تعلقات کو سامنے لے یا ہے جس کی بنیاد حالیہ سالوں میں خطے میں موجود مشترکہ حریف ایران کے حوالے سے تشویش پر رکھی گئی تھیامریکا کے توسط سے ہونے والے ان معاہدوں پر فلسطینی غم غصے کا اظہار کرچکے ہیں جن کے رہنما ان معاہدوں کو عرب کے دیرینہ مقف کے برخلاف قرار دیتے ہیں اور جن کے مطابق اسرائیل کو اس وقت تک تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک فلسطینی اپنی ایک زاد ریاست حاصل نہ کر لیںبعد ازاں 20 اکتوبر کو اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاق کرلیا تھااس پیش رفت کے بعد اب اماراتی عرب دنیا میں پہلے شہری ہوں گے جنہیں اسرائیل میں داخل ہونے کے لیے اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگیدونوں ریاستوں نے معاہدوں پر دستخط کیے جن میں ایک شہریوں کو ویزا سے استثنی دینے سے متعلق ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ لوگوں کی زادانہ نقل حرکت سے اسرائیلی اور اماراتی معیشتوں کو فائدہ پہنچے گا
اسلام باد کورونا وبا کے خاتمے کے حوالے سے بڑھتے ہوئے اعتماد کے باوجود اقوام متحدہ کی تجارت ترقی سے متعلق کانفرنس یو این سی ٹی اے ڈی کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس ویکسین معاشی نقصان روک نہیں سکے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یو این سی ٹی اے ڈی کی رپورٹ کے مطابق وبا کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصانات طویل عرصہ تک جاری رہنے کا خدشہ ہے اور بالخصوص غریب اور پسماندہ ممالک کی معیشتیں زیادہ متاثر ہو سکتی ہیںیو این سی ٹی اے ڈی کی امپیکٹ کووڈ19پینڈیمک ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ رپورٹ کے مطابق سال 2020 کے دوران کووڈ19 کی وبا سے بین الاقوامی معیشت میں 43 فیصد سکڑا متوقع ہےمزید پڑھیں یوٹیوب نے کورونا وائرس کے علاج سے متعلق ویڈیو پر امریکی چینل کو معطل کردیا عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث دنیا بھر کے مزید 13 کروڑ افراد انتہائی غربت کا شکار ہو سکتے ہیںرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر فی الفور پالیسی ایکشن نہ لیا گیا تو اقوام متحدہ کا پائیدار ترقی کا ایجنڈا 2030 بری طرح متاثر ہو سکتا ہےتجارتی بحالی اور وبا کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے تجارتی پالیسیوں پر نظر ثانی کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے شعبہ پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہےیو این سی ٹی اے ڈی نے بین الاقوامی برادری کو خبر دار کیا ہے کہ کووڈ 19 کے معاشی نقصانات کو کم کرنے کے لیے عالمی سطح پر مربوط اقدامات کیے جائیں تاکہ کروڑوں انسانوں کو غربت سے بچانے کے ساتھ ساتھ معاشی بحالی کو بھی یقینی بنایا جا سکےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کی وہ پیچیدگی جو موت کا خطرہ بڑھائے رپورٹ میں یو این سی ٹی اے ڈی نے عالمی معیشت کے تمام شعبوں پر وائرس کے گہرے اثرات کا پتا لگایا ہے اور معلوم کیا ہے کہ اس بحران نے عالمی تجارت سرمایہ کاری پیداوار روزگار اور بالخر انفرادی معاش پر بھی کیا اثر ڈالا ہےاس رپورٹ میں بتایا گیا کہ وبائی مرض کا اثر غیر متزلزل اور سب سے زیادہ کمزور ممالک پر اثر انداز ہوا ہے جو کم مدنی والے خاندانوں تارکین وطن غیر رسمی کارکنوں اور خواتین کو متاثر کرتی ہے1998 کے ایشیائی مالی بحران کے بعد پہلی بار عالمی غربت عروج پر ہے1990 میں عالمی غربت کی شرح 359 فیصد تھی 2018 تک اس کو 86 فیصد تک محدود کردیا گیا تھا تاہم رواں سال پہلے ہی یہ 88 فیصد تک پہنچ چکا تھا اور امکان ہے کہ یہ 2021 میں بڑھ جائے گا
اسلام باد وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے عالمی اقتصادی فورم کو گاہ کیا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کے مالی اور کرنٹ اکانٹ خسارے میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے عالمی اقتصادی فورم کے کنٹری اسٹریٹیجی ڈائیلاگ کے اجلاس کے دوسرے حصے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس بنیادی بیلنس سرپلس ہے جس کی مثال نہیں ملتیمزید پڑھیں وزیراعظم کی ورلڈ اکنامک فورم کے پروگرام میں کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں شیڈول مشیر خزانہ نے ریمارکس دیے کہ کووڈ19 سے پہلے تمام بنیادی معاشی اشاریے نمایاں بہتری کی عکاسی کررہے تھےانہوں نے فورم کو بریفنگ میں کہا کہ موجودہ حکومت کو 2018 میں ایک انتہائی غیر یقینی معاشی صورتحال ورثے میں ملی ہے لہذا ضرورت سے زیادہ سرکاری اخراجات کو کم کرنے محصولات کی وصولی میں اضافے مارکیٹ سے چلنے والے تبادلے کی شرح کو متعارف کرانے ٹیکسوں میں بڑی چھوٹ کو ختم کرنے اور درمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے موجودہ مالی حکومت کو سخت مالی نظم ضبط کا مظاہرہ کرنا پڑاان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں پاکستان میں مالی اور کرنٹ اکانٹ خسارے میں نمایاں بہتری دیکھنے میں ئی انہوں نے مزید کہا کہ تمام بنیادی معاشی اشارے کووڈ19 سے پہلے نمایاں بہتری کی عکاسی کر رہے تھےان کا کہنا تھا کہ کووڈ19 کے دوران حکومت نے اسمارٹ لاک ڈان متعارف کرایا تاکہ معاشی نظام متحرک رکھنے کے ساتھ ساتھ بیماری کے پھیلا کو بھی روکا جا سکےیہ بھی پڑھیں حکومت سال میں بجلی کے اخراجات میں 300 ارب روپے بچالے گی اسد عمر انہوں نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈان نے بہت سے کاروبار کو منفی معاشی اثر کو کم کرنے اور معاشرے کے کمزور طبقے کے افراد کے لیے محدود پیمانے پر دوبارہ کاروبار کو کھولنے یا جاری رکھنے کی اجازت دیکمزور خصوصا روزانہ کی بنیاد پر کمانے والوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو نقد رقم کی ادائیگی کیحفیظ شیخ نے واضح کیا کہ کووڈ19 کے پھیلا کے بعد سے حکومت نے معاشی بحالی میں تیزی لانے کے لیے زراعت اور تعمیراتی شعبوں میں سہولت کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیںچھوٹے درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے امدادی پیکیج نے لوگوں کو بے روزگاری سے محفوظ رکھا حالیہ اعداد شمار بحالی کے طرز عمل کی نشاندہی کرتے ہوئے معیشت کی مضبوطی اور توسیع کو پورا کرتے ہیںکووڈ19 کے باوجود پاکستان نے غیر ملکی ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھا ہے جو پاکستان کی معیشت پر اعتماد کی واضح عکاسی کرتا ہےمزید پڑھیں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں سے عوام مایوسانہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ترقی کے محرک کے طور پر نجی شعبے کی مضبوطی سے حمایت کرتی ہے اور پائیدار اور جامع معاشی نمو کے لیے ادارہ جاتی صلاحیت کو بڑھانے پر یقین رکھتی ہےانہوں نے کہا کہ ہم نے لبرل غیر ملکی سرمایہ کاری کے نظام کی پیروی کی ہے اور ملک میں کاروبار میں سانی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات متعارف کروائے ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت غیر ملکی سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کرتی ہے اور شفافیت احتساب اور کشادگی پر یقین رکھتی ہےانہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ایجنڈا لوگوں کو بااختیار بنانا ہے جو انسانی وسائل کی ترقی پر کلیدی توجہ دے
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ ایل این جی کے مسئلے پر ایک چینل کے صحافی دانستہ طور پر ایک تاثر پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو حقیقت کے برعکس ہےشبلی فراز نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے ہمراہ پریس کانفرنس کا اغاز کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی کے معاملے پر میڈیا میں بہت پروگرام ہو رہے ہیں لہذا ہم چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کے حوالے سے کی وساطت سے عوام کو گاہ کریں کہ حکومت کیا کر رہی ہے کیونکہ بحیثیت جمہوری حکومت ہم جوابدہ ہیںمزید پڑھیں اوگرا کی غلطی سے ایل این جی صارفین کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گااس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ پچھلے تین چار ہفتے میں ایل این جی پر بہت سارے پروگرام کیے گئے ہیں عمر ایوب صاحب بھی گئے لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں جو جواب دینے کے باوجود بار بار دہرائی جا رہی ہیںان کا کہنا تھا کہ ان چیزوں میں دانستہ طور پر ایک تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو حقیقت کے برعکس ہے خصوصا ایک چینل پر ایک اینکر جواب ملنے کے باوجود محض ایک سلیکٹڈ ڈیٹا کی بنیاد پر ایک ہی چیز کو بار بار دہراتے ہیں اور تصویر کشی کی کوشش کرتے ہیں وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ وہ ایک اچھے صحافی ہیں لیکن دانستہ یا غیردانستہ سلیکٹڈ ڈیٹا لے کر ایک تاثر دے رہے ہیں اور ایک تاثر کے لیے لہ کار بن رہے ہیں ایک اچھا صحافی اگر چیزوں کا معروضی تجزیہ نہ کرے تو اس کی اہمیت کم ہوتی جائے گییہ بھی پڑھیں پلانٹس کو پی ایس او ایس این جی پی ایل سے ایل این جی کی خریداری سے چھٹکارا مل گیاندیم بابر نے کہا کہ سب سے پہلی بات یہ کہ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ پچھلی حکومت میں جب پاکستان میں ایل این جی متعارف کرائی گئی تو اسے پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت گیس کے بجائے پیٹرولیم پراڈکٹ قرار دے دیا گیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جب اوگرا گیس کی قیمت کا تعین کرتا ہے تو وہ ایل این جی کو اس کو شامل نہیں کر سکتاان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم ایل این جی لے کر تے ہیں جو مقامی گیس سے مہنگی ہے تو جب تک ہم اس ایل این جی کی قیمت وصول نہ کر پائیں اور ایسے خریدار جو پوری قیمت دینے کو تیار ہوں ہمارے پاس موجود نہ ہوں اس وقت تک ہم انہیں ایل این جی نہیں بیچ سکتےمعاون خصوصی نے کہا کہ اس وقت ایل این جی کی قیمت 1100 روپے فی ملین بی بی ٹی یو بنتی ہے لیکن یہی اگر مقامی گیس ہو تو اس کی اوسط قیمت اس سے دھی ہے لہذا پچھلی حکومت نے جو قانون بنایا اس کا ایک خاص مطلب ہے جو ہمارے اینکر صاحبان خصوصا جن کا میں ذکر کر رہا تھا وہ اس چیز کو جانتے بوجھتے نظرانداز کررہے ہیںانہوں نے کہا کہ وہ اینکر اس ایل این جی کو گاجر مولی سمجھ رہے ہیں کہ میں جا کر بازار سے لے اور پرسوں میں کسی کو بیچ دوں گا جو خریدار دگنی قیمت دینے کو تیار ہیں میں اسی کو بیچ سکتا ہوں میں اگر ایل این جی فالتو لے اور لوگ وہ قیمت دینے کو تیار نہ ہوں تو کیا میں اس ایل این جی کو ہوا میں چھوڑوںمزید پڑھیں اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیاان کا کہنا تھا کہ ایل این جی کا اک کارگو ڈھائی کروڑ ڈالر کا ہے اگر میرے پاس ایل این جی کے خریداروں کے کنفرم رڈر نہیں ہیں تو میں ایل این جی لا کر کروں گا کیاندیم بابر نے مزید کہا کہ پچھلی حکومت نے 800 ملین کیوبک فٹ لانگ ٹرم کنٹریکٹ پر لی اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر مجھے ایل این جی لینی ہے تو جب میں پہلے 800 بیچ نہیں لوں گا میں اگر کوئی اور خریدتا ہوں جو اس 800 سے اوپر ہے تو میں پھر اس مخمصے میں ہوں کہ میں اس فالتو ایل این جی کا کیا کروںان کا کہنا تھا کہ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جب سے یہ حکومت ئی ہے ستمبر 2018 سے اس مہینے کے خر تک ان 27 مہینوں میں 35 کارگو ہم نے منگوائے لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ان 27 مہینوں میں سے مہینے ایسے تھے کہ جب ہماری ایل این جی کی مجموعی فروخت 800 یا اس سے تھوڑی کم تھی اگر میں فالتو ایل این جی لے تو میں ان ایک تہائی مہینوں میں کیا کروں گاانہوں نے سوال کیا کہ کیا میں 1100 کی منگوا کر ڈیڑھ سو کی بیچوں میں کیا کروں اس کا گردشی قرضے پیدا کروں ان دو چیزوں کے بعد پچھلی حکومت نے قانونا میرے پاس کوئی راستہ نہیں چھوڑا ان دو چیزوں کو تناظر میں رکھیں اور ہم سے کہا جاتا ہے کہ نے نئے معاہدے پر دستخط کیوں نہیں کیے قیمتیں تو بہت گر گئی تھیں پچھلی حکومت کو مہنگی ایل این جی لانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو نے کیا کیایہ بھی پڑھیں برمدی شبعوں کیلئے بجلی گیس کی سبسڈی منظوران کا کہنا تھا کہ میں کو بتا دیتا ہوں کہ ہم نے کیا کیا ہے یہ 35 کارگو جو ستمبر 2018 سے لے کر نومبر 2020 تک ہم لے کر ئے ان کی اوسط قیمت 104فیصد برینٹ ہے اب اس کا خود موازنہ کر لیں کہ جو ہم طویل المدتی معاہدے کے تحت ہم خرید رہے ہیں قطر کا معاہدہ 1337فیصد پر ہے یہ حقائق ہیں تیز بولنے یا ڈھیر سارے نمبر جلدی سے کہہ دینے سے حقیقت نہیں بدلتی کنفیوژن تو پیدا ہو سکتی ہے شاید ایک تاثر بھی پیدا ہو جائے کچھ لوگ شاید اس پر یقین بھی کرنا شروع کردیں لیکن حقائق نہیں بدلتےان کا کہنا تھا کہ پھر یہ سوال اٹھایا گیا کہ نے دسمبر میں بہت مہنگے کارگو لے لیے ابھی دسمبر شروع نہیں ہوا اور اگر میں اسے شامل بھی کر لوں تو نمبر 113فیصد جاتا ہے میں پھر بھی ان معاہدوں سے 20 فیصد سستا ہوںمعاون خصوصی نے کہا کہ ایک سوال یہ اٹھایا جاتا ہے کہ اگر گرمیوں میں ایل این جی اتنی سستی تھی تو نے ڈھیر ساری کیوں نہیں خرید لی تو اس کا سان جواب ہے کہ جب گرمیوں میں قیمت برینٹ کا 10فیصد چل رہی تھی تو یا تو ہم سمجھتے ہیں کہ بیچنے والے احمق ہیں کہ ان کو یہ معلوم نہیں کہ سردیوں میں قیمت بڑھ جاتی ہے یا ہم اتنے ناسمجھ ہیںان کا کہنا تھا کہ پچھلے 10سال کا ڈیٹا اٹھا کر دیکھ لیں ٹرینڈ ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے کچھ مہینوں میں قیمت کم ہوتی ہے اور کچھ میں زیادہ ہوتی ہے یہ ایک قدرتی امر ہے لہذا یہ تاثر درست نہیں ہےمزید پڑھیں ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسمعیل پر فرد جرم عائدندیم بابر نے کہا کہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پچھلی حکومت نے تو دو ٹرمینل لگا دیے اس حکومت نے ابھی تک کوئی ٹرمینل نہیں لگایا تو کیوں نہیں لگایا جو دو ٹرمینل لگے ہوئے ہیں ان کی 100فیصد استعداد کی حکومت نے گارنٹی دی ہوئی ہے اور روزانہ کے لاکھ ڈالر استعداد کی مد میں مختص رقم دینی پڑتی ہے چاہے وہ چلے یا نہ چلے یعنی سال کے 17 کروڑ ڈالر دینے پڑتے ہیں پھر چاہے وہ جتنا بھی چلیں اور ٹرمینل پورا سال فل نہیں چلتے لہذا اگر ٹرمینل فل نہیں چلتے کہ حکومت دو تین اور ٹرمینل اسی طرز پر لگا دے اس کا مطلب ہم حکومت پر مزید معاشی بوجھ بڑھا دیں گےانہوں نے مزید بتایا کہ اس حکومت نے نجی شعبے کو کہا کہ جو ٹرمینل لگانا چاہتا ہے وہ لگائے حکومت ان سے اس سلسلے میں کوئی وعدہ نہیں کرے گی حکومت اس کو ترسیل کی صلاحیت فراہم کرے گی تاکہ وہ خود اپنی ایل این جی لائیں اور خود بیچیںان کا کہنا تھا کہ اس طرز پر دو کمپنیاں بالکل اسٹیج پر پہنچ چکی ہیں ایک کمپنی نے کہا ہے کہ وہ جنوری میں تعمیرات شروع کررہے ہیں اور دوسری اس سے چند ماہ بعد شروع کردے گیوزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ اس حکومت نے کہا کہ ہم ٹرمینل مزید لگوانا چاہتے ہیں ہم بطور حکومت یہ رسک نہیں لیں گے کہ روزانہ لاکھ ڈالر دیتے رہیں اور وہ کتنا استعمال ہو رہا ہے اس کا رسک بھی ہم اٹھائیںیہ بھی پڑھیں ئی پی پیز پر رپورٹ کے اجرا کے بعد ایل این جی پاور پلانٹس کے خریداروں کا بولی لگانے سے انکارانہوں نے کہا کہ ایک اور سوال یہ کیا جاتا ہے کہ کراچی الیکٹرک کو گرمیوں میں تیل نہیں ملا یا اس کو ایل این جی دے دی گئی یہ کیوں ہوا سب لوگوں کو معلوم ہے کہ کراچی الیکٹرک کا کئی سالوں سے اور اس حکومت سے پہلے سے مسئلہ چل رہا ہے ان کے بجلی اور گیس کے کنٹریکٹ بہت عرصے سے ایکسپائر ہو چکے ہیں اور کراچی کو بھی ہر ممکن حد تک سپورٹ دے رہے ہیں کیونکہ یہاں کے باسی بھی پاکستان کے شہری ہیںان کا کہنا تھا کہ جب گرمیوں میں انہیں ایندھن کی کمی ہوئی تو ہم نے انہیں ایل این جی بھی دی حالانکہ ہمارا ان سے ایل این جی کا کوئی معاہدہ نہیں تھا پھر یہ کہا جاتا کہ ان کو تیل نہیں دیا گیا تو حکومت کی ان کو تیل دینے کی کوئی ذمے داری نہیں ہے وہ کسی کے ذریعے بھی تیل لے سکتے ہیں حکومت سے انہوں نے کبھی بھی تیل نہیں لیاندیم بابر نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس سال فیول ئل پر ایف او پر جنریشن کیوں کی گئی تو دراصل دو سال پہلے بجلی کی کل پیداوار کا 21 فیصد ایف او پر تھا اس سال 11 مہینے ہو گئے ہیں کل پیداوار کا 39 فیصد فرنس ئل پر ہے اور اب اسے صرف ایمرجنسی اوقات میں استعمال کیا جاتا ہے جب بات کی جاتی ہے تو یہ نہیں بتایا جاتا کہ ہم فرنس ئل کا استعمال 21 فیصد سے کم کرکے 39 فیصد پر لائےان کا کہنا تھا کہ پچھلے ہفتے ہم نے روس سے مفاہمتی یادداشت کو ازسرنو مرتب کرتے ہوئے دستخط کیے ہیں تاکہ نارتھ ساتھ پائپ لائن بنا سکیں ہم نے اس پائپ لائن کا حجم بھی بڑھا دیا ہے اور اب یہ 16 بی سی ایف گیس لے کر چلے گا ہمیں امید ہے کہ فروری مارچ میں اس پر کام شروع کردیں گےمزید پڑھیں سی این جی اسٹیشنز کو جلد نئے لائسنس جاری کیے جائیں گے معاون خصوصی نے دعوی کیا کہ اگلے دو تین سالوں میں ہم پائپ لائن کے شعبے میں اہم اصلاحات لا رہے ہیں اور کابینہ نے پیٹرولیم ڈویژن کو یہی ہدایت دی ہے کہ ایک مکمل اصلاحات پروگرام لے کر ئیںحکومتی اراکین نے ئندہ نے والے سالوں میں بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے کا عندیہ بھی دیاایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ اگلے مہینے گردشی قرضہ صفر نہیں ہو گا کیونکہ ئی ایم ایف کے ساتھ جس منصوبے پر بات ہوئی تھی اس کے تحت جنوری سے ٹیرف بڑھنا تھا لیکن اس وقت مہنگائی زیادہ تھی اور پھر کووڈ گیا تو وزیر اعظم نے فیصلہ کیا کہ ٹیرف نہ بڑھایا جائے اور جو ٹیرف نہیں بڑھایا گیا اس کی مالیت 270 ارب روپے بنتی ہےگردشی قرضوں کے حوالے سے شبلی فراز نے کہا کہ ماضی میں جو ہم نے مہنگے معاہدے کیے اس کے گرداب سے ہم باہر نہیں نکل پائے کیونکہ ان معاہدوں پر یکطرفہ طور پر کوئی ترمیم یا تبدیلی نہیں کی جا سکتیان کا کہنا تھا کہ جو معاہدے کیے گئے اگر ان میں ٹیرف کا تعین صحیح وقت پر ہو جاتا اور اس کا نوٹیفکیشن بھی وقت ہو جاتا تو گردشی قرضہ اتنا زیادہ نہ تا ماضی کی حکومتوں میں سیاسی فائدے کے لیے ٹیرف نہیں بڑھایا گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ اگر دسمبر تک بھی گردشی قرضہ صفر رہتا ہے تو حکومت کو اس کے اثرعات صارفین کو منتقل کرنا پڑیں گے جہاں جنوری میں وزیر اعظم نے بڑھتی مہنگائی اور پھر کورونا کی وجہ سے ٹیرف میں اضافے سے روک دیا تھاشبلی فراز نے کہا کہ عوام نے بجلی گیس کے نرخ نہ بڑھنے سے فائدہ اٹھایا جہاں اس کے برعکس مسلم لیگن نے سیاسی فوائد کے حصول کے لیے نرخ نہیں بڑھائے تھے جس سے ریگولیترز کے مطالبے کے باوجود 170ارب روپے کی قیمت کا اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ گیس کے شعبے میں 192ارب کے گردشی قرضے چھوڑ دیے گئےانہوں نے کہا کہ سیاسی حکومتوں کے لیے یوٹیلٹی نرخوں میں اضافہ کرنا ایک مشکل فیصلہ ہوتا ہے اور حکومت بھی اسی مخمصے کا شکار ہےان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے جو بجلی کا دلدل چھوڑا ہے موجودہ حکومت اس کے گرداب سے نکل نہیں پا رہیندیم بابر نے کہا کہ عوام سے پیسوں کی مکمل ریکوری کی وصولی کی ایک وجہ غیرموثر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی وجہ سے پڑنے والا دبا ہےانہوں نے کہا کہ اگر ہم ہر چیز اک طرف کردیں تو غیرموثر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی وجہ سے گردشی قرضوں کی مد میں ہر مہینے سے 14ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے
کراچی ہول سیل قیمتیں 2800 روپے فی من سے 12 سے 13 سو روپے فی من ہونے کے باوجود پیاز کی ریٹیل قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برامدکنندگان کی جانب سے پیاز کی بڑھتی قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور قبل از وقت پیاز کی شمپنٹ کے لیے نومبر سے 15 روز کے لیے خود ساختہ پابندی لگائی گئی تھی تاہم اس کے باوجود ریٹیلرز سندھ کی نئی فصل کے لیے سائز اور کوالٹی کے حساب سے فی کلو پیاز کے 60 سے 80 روپے وصول کررہے ہیںل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن پی ایف وی اے کے سرپرست اعلی وحید احمد کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹرز نے سندھ سے پیاز کی مکمل فصل پہنچنے کے بعد وہ 27 نومبر سے اس کی برمدات کا غاز کرنے اور ہول سیل قیمت میں 50 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہےیہ بھی پڑھیں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں سے عوام مایوسان کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن کے اس فیصلے سے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ اگاہ کردیا ہےوحید احمد نے کہا کہ پاکستان کے پاس ایک اضافی مہینے کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں پیاز برامد کرنے کا موقع موجود ہے جس میں برامد کنندگان سرپلس حجم کو برامد کرکے فائدہ حاصل کریں گے اور ملک کے لیے قابل قدر غیرملکی زرمبادلہ جمع کریں گےمزید پڑھیں درمدات کے باوجود ٹماٹر پیاز کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیںان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ بعد بھارتی پیاز بھی بین الاقوامی مارکیٹ موجود ہوگی جو پاکستانی پیاز کی برمد کے مواقع کو محدود کردے گیوحید احمد نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مقامی کاشتکاروں کے وسیع مفاد میں ایران سے پیاز اور الو کی درمد پر پابندی عائد کرےیہ خبر 25 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے غیر سنجیدہ رویے پر سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں ڈسکو کے بنیادی ٹیرف میں بجلی کے نرخوں میں 86 پیسہ فی یونٹ اضافے کی عوامی سماعت معطل کردی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عوامی سماعت نیپرا چیئرمین توصیف ایچ فاروقی کی زیرصدارت منعقد ہوئی جس میں پنجاب اور سندھ کے اراکین نے شرکت کی سماعت میں مرکزی پاور خریداری ایجنسی سی پی پی اے اور اسلام باد الیکٹرک سپلائی کمپنی ئیسکو کے ایگزیکٹو کے علاوہ تمام ڈسکو کے سربراہان کی عدم موجودگی اور عدم دستیابی پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا تاہم ئیسکو عہدیدار ان چند اخراجات کو درست ثابت کرنے میں ناکام رہے جس کا انہوں نے محصولات میں مطالبہ کیا تھامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری سی پی پی اے نے اصل میں گزشتہ مالی سال 202019 کی چوتھی سہ ماہی اپریل تا جون 2020 کے لیے بجلی کی خریداری کی قیمت میں تغیر کی وجہ سے تمام ڈسکو کے لیے یکساں نرخوں میں 80 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ صارفین سے 827 ارب روپے وصول کیے جا سکیں تاہم عوامی سماعت کو بتایا گیا کہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی لیسکو نے اپنی مانگ 16 ارب روپے سے بڑھا کر 19 ارب روپے کردی ہے لہذا تقریبا 83 ارب روپے کی وصول کے لیے 86 پیسہ فی یونٹ ٹیرف میں اضافے کی ضرورت ہےجب نیپرا کے چیئرمین اور اراکین سے پوچھا گیا کہ سہ ماہی بجلی کی خریداری کی قیمت پی پی پی کے لیے نظرثانی شدہ تخمینے میں اضافہ کیوں ہوا تو لیسکو کے نمائندوں نے بتایا کہ یہ قومی ترسیل اور ترسیل کمپنی این ٹی ڈی سی کی طرف سے موصول شدہ نظر ثانی شدہ رسیدوں کی وجہ سے ہے لیسکو کی ٹیم نظر ثانی شدہ تخمینے کے لیے لیسکو کے اپنے اندازے سے متعلق سوالات کے جوابات کا صحیح طور پر جواب نہیں دے سکیاسی طرح کی صورتحال پیدا ہوگئی جب ریگولیٹر نے سکھر الیکٹرک پاور کمپنی سیپکو کے ذریعے غیر معمولی طور پر زیادہ متغیر پریشن اینڈ مینٹیننس او اینڈ ایم لاگت کی مد میں 82 کروڑ 60 لاکھ روپے طلب کرنے کے حوالے سے وجہ دریافت کی کیونکہ اس کے مقابلے میں دیگر ڈسکوز نے 27 کروڑ 60 لاکھ روپے کا دعوی کیا سیپکو کے نمائندے بھی اس وجہ کی وضاحت کرنے میں ناکام رہے اور بتایا کہ یہ دعوے سی پی پی اے این ٹی ڈی سی کی رسیدوں پر مبنی ہیںیہ بھی پڑھیں نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیائیسکو کے چیف ایگزیکٹو شاہد اقبال جو ورچوئل طریقے سے سماعت میں شریک تھے وہ بھی اس صلاحیت کی خریداری کے حساب سے کمپنی کے ترمیم شدہ اخراجات کی وجوہات کا جواز پیش نہ کر سکے جو 12 ارب روپے کی اصل مانگ سے ارب روپے بڑھ گئی انہوں نے بتایا کہ اگست 2020 میں این ٹی ڈی سی کی طرف سے دعوی کی گئی اعلی ترسیلات پر مبنی یہ اضافہ ہوا ہے جب اس پر ایک سوال کیا گیا تو شاہد اقبال نے کہا کہ انوائس پر ئیسکو نے اعتراض کیا تھاحیران کن طور پر نیپرا کے چیئرمین اور اراکین نے یاد دلایا کہ محصولات میں اضافے کے لیے زیر غور پٹیشن گزشتہ مالی سال کے اپریل سے جون کے عرصے تک ہے جبکہ ایک چیف ایگزیکٹو رواں مالی سال کی اگست میں زیادہ کھپت کی وجہ سے اس کا جواز پیش کررہے ہیں توصیف فاروقی نے کہا کہ سی پی پی اے کو یہ جواز دینا ہوگا کہ ایک سہ ماہی کے اندر اندر صلاحیتوں کے چارجز میں 58 فیصد کا اضافہ کیوں ہوا ہے اور تب تک ریگولیٹر نرخوں میں اضافے کی اجازت نہیں دے سکتاتوصیف فاروقی اور اراکین کو تقریبا تمام ڈسکوز کی جانب سے ناکافی ردعمل پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا انہوں نے حکم دیا کہ سی پی پی اے سے کوئی شخص اس کی وضاحت کرے لیکن کوئی بھی دستیاب نہیں تھا بار بار کی جانے والی کوششوں کے بعد سی پی پی اے کے نمائندے کو فون پر لیا گیا تاکہ وہ نظر ثانی شدہ دعوں کی وجوہات کی وضاحت کرسکیں انہوں نے وضاحت کی کہ نظرثانی شدہ تخمینے زادانہ بجلی پروڈیوسرز ئی پی پی سے موصول انوائس پر مبنی تھے اور اعداد شمار سی پی پی اے کے پاس موجود ہیں جو بعد میں ریگولیٹر کو بھیجے جاسکتے ہیںمزید پڑھیں ڈسکوز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 48 پیسے فی یونٹ کا اضافہنیپرا کی ٹیم نے خواہش ظاہر کی کہ سی پی پی اے کے سربراہ ریحان اختر خود لائن ئیں تاکہ وہ نے والے سوالات کی وضاحت کریں اور ان کا جواب دیں لیکن بتایا گیا کہ وہ میٹنگ کے لیے پاور ڈویژن گئے ہیںاس پر توصیف فاروقی نے کہا کہ پھر جاکر پاور ڈویژن سے ٹیرف میں اضافے کا دعوی کریں ہم صرف پاور کمپنیوں کے مطالبے پر چیک پر دستخط نہیں کرسکتے وائس چیئرمین نیپرا سیف اللہ چٹھہ نے کہا کہ چونکہ محصولات میں اضافے کا بوجھ صارفین کو اٹھانا پڑا ہے لہذا یہ ضروری تھا کہ محصولات میں اضافے کے جواز کو فراہم کیا جانا چاہیے نیپرا نے سی پی پی اے کو ہدایت کی ہے کہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگی گئی رقم کا جواز فراہم کیا جائےریگولیٹرز نے اتفاق رائے کے ساتھ حکم دیا کہ جب تمام جواز دستیاب ہوں تو سماعت معطل اور دوبارہ شیڈول کی جاتی چاہیے انہوں نے یہ بھی حکم دیا کہ تمام ڈسکو اور سی پی پی اے کے تمام چیف ایگزیکٹوز اور چیف فنانشل فیسرز ریگولیٹر اور صارفین کو مطمئن کرنے کے لیے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے لیے ہمیشہ سماعتوں میں شریک ہوںسی پی پی اے نے سہ ماہی بجلی کی خریداری کی قیمت میں ایڈجسٹمنٹ کے حساب سے 86 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ مجموعی طور پر 831 ارب روپے کی وصولی کی جاسکے جس میں 81 ارب کے صلاحیت میں اضافے کے چارجز شامل ہیں نیپرا اب ایک بار پھر یکم دسمبر 2020 کو عوامی سماعت کرے گی
وزیراعظم عمران خان اور متعدد وزیر ورلڈ اکنامک فورم کے پاکستان سے متعلق کنٹری اسٹریٹجی ڈائیلاگ سی ایس ڈی کے موقع پر بین الاقوامی کمپنیوں کے سربراہان اور دنیا کی کاروباری شخصیات سے ملاقات کریں گےدفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ڈائیلاگ کا افتتاح وزیراعظم عمران خان کریں گے اور ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورج برینڈ مشہور بین الاقوامی کمپنیوں کے سی ای اوز اور ورلڈ اکنامک فورم کی شراکت دار کمپنیوں کے ساتھ مباحثہ کریں گےمزید پڑھیں وزیراعظم عمران خان عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کیلئے ڈیووس روانہخیال رہے کہ سی ایس ڈی دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی کی جانب گامزن ممالک کے لیے ورلڈ اکنامک فورم کا پلیٹ فارم ہےدفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق سی ایس ڈی کے ایک روزہ سیشن میں دنیا کی کاروباری شخصیات سے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ معاشی امور کے وزیر مخدوم خسرو بختیار اور وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر معیشت مالیات سرمایہ کاری تجارت پیدوار ڈیجیٹلائزیشن نئے کاروبار علاقائی رابطہ کاری پاکچین اقتصادی راہداری سی پیک اور دیگر معاملات پر بات کریں گےسی ایس ڈی کے خری سیشن میں انرجی ٹرانزیشن پرائیریٹیز اینڈ چیلنجز ان پاکستان کے عنوان سے مباحثہ ہوگا اور اس کی سربراہی مشترکہ طور پر وزیر توانائی عمر ایوب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم اور معاون خصوصی برائے توانائی ندیم بابر کریں گےدفترخارجہ کے بیان کے مطابق سی ایس ڈی کے ہر سیشن میں ورلڈ اکنامک فورم کے صدر منیجنگ ڈائریکٹر اور دیگر سینئر عہدیدار موجود ہوں گے اور بین الاقوامی کمپنیوں کے سربراہان کو پاکستان کی اعلی قیادت سے براہ راست بات کرنے کا موقع ملے گایہ بھی پڑھیں کورونا کے باعث ڈیووس اجلاس 2021 مخربیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی اعلی سطح کی قیادت سے ملاقات کا موقع موجودہ حکومت کے معاشی اصلاحات کے لیے کیے گئے اقدامات کے باعث ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کے نتیجے پر مل رہا ہےورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے سی ایس ڈی کے تحت پاکستان کے لیے اس طرح کے پروگرام کا انتظام پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا ہے بلکہ اسی طرح کا ایونٹ رواں برس جنوری میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعظم عمران خان کے دورہ ڈیووس کے موقع پر بھی منعقد کیا گیا تھادفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے ایک سال میں دوسری مرتبہ سی ایس ڈی کا اجلاس طلب کرنا پاکستان کے مثبت معاشی اقدامات اور کووڈ 19 کی وبا سمیت مختلف چیلنجز سے بہتر انداز میں نمٹنے کا اعتراف ہےورلڈ اکنامک فورم پاکستان کا یوم اسٹریٹجی منائے گا فیصل جاویدپاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے ٹوئٹر پر کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم 25 نومبر کو پاکستان اسٹریٹجی ڈے منانے اعلان کرچکا ہےمزید پڑھیں ئی ایم ایف سے بات چیت محصولات کے نظام کی تجدید پر مرکوزان کا کہنا تھا کہ یہ وزیر اعظم عمران خان کی کووڈ19 کے خلاف کامیاب پالیسیوں کا اعتراف ہےانہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکمت عملی اور کامیابی کو دنیا میں مثال کے طر پر پیش کیا جائے گا فیصل جاوید نے کہا کہ یہ کورونا اور معیشت دونوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی شان دار حکمت عملی کی ایک اور توثیق ہے
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی سونے کی قیمت میں غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئیبین الاقوامی مارکیٹ میں خالص سونے کی فی اونس قیمت 51 ڈالر گھٹ کر ایک ہزار 815 ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی ہے جس کے بعد ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت میں ہزار 350 روپے کی کمی ہوئی ہے اس غیر معمولی کمی کے بعد مقامی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ 10 ہزار 500 روپے ہوگئی ہےاسی طرح دس گرام سونے کی قیمت میں بھی ہزار 15 روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد اس کی قیمت 94 ہزار 736 روپے ہوگئییہ بھی پڑھیں روپے کی قدر میں اضافہ سونا مزید سستا ہوگیادوسری جانب فی تولہ چاندی کی قیمت 30 روپے کمی سے ایک ہزار 180 روپے اور دس گرام چاندی کی قیمت 26 روپے کمی سے ایک ہزار 11 روپے ہوگئی ہےواضح رہے کہ چند ماہ قبل عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی جس کا اثر مقامی مارکیٹ میں بھی نظر یاپاکستان میں اگست 2020 کے پہلے ہفتے میں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ 32 ہزار روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھیمزید پڑھیں سونے کی قیمت میں 1100 روپے اضافہ ماہرین نے چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دیا تھاتاہم گزشتہ ایک ماہ کے دوران سونے کی قیمت میں بتدریج کمی رہی ہے
اسلام باد سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی نے ملک میں ڈیجیٹل اثاثوں کے قیام اور سائبر کرنسی کی حیثیت کی وضاحت سے متعلق قوانین وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں پہلی بریفنگ ایس ای سی پی ہیڈ فس میں ہوئیاس اجلاس کی سربراہی ایڈیشنل ڈائریکٹر سیکیورٹیز مارکیٹ ڈویژن نازیہ عبید اور ڈائریکٹر انفارمیشن سسٹم اینڈ ٹیکنالوجی عبدالرحیم نے کیمزید پڑھیں بٹ کوائن پاکستانیوں کی کیا رائے ہےایس ای سی پی نے مشاہدہ کیا کہ جدت کی ضرورت کے سبب پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں ایک پالیسی اور انضباطی جواب تیار کرنے کی ضرورت ہے جس سے ملک کے مالیاتی شعبے کو متاثر کیا جاسکتا ہے تاہم چیلنج یہ ہے کہ ڈیجیٹل اثاثے موجودہ ریگولیٹری فریم ورک کے اندر فٹ نہیں بیٹھتے ہیںجبکہ بٹ کوائن سمیت سائبر کرنسی کو متعدد ترقی یافتہ معیشتوں میں تسلیم کیا گیا ہے اسٹیٹ بینک کے ساتھ ساتھ ایس ای سی پی نے پہلے ہی پاکستان میں کرپٹوورچوئل کرنسی پر پابندی عائد کررکھی ہےڈیجیٹلکرپٹو کرنسیز ایس ای سی پی کے دائرہ کار میں نہیں تے ہیں لہذا پوزیشن پیپر اس مسئلے سے نہیں نمٹتا تاہم ایس ای سی پی نے ڈیجیٹل ٹوکناثاثوں اور یوٹیلیٹی ٹوکن کے اجرا سے متعلق پالیسی اور ضوابط وضع کرنے کے لیے مشاورت شروع کردی ہےمشاورتی عمل اسٹیک ہولڈرز متعلقہ شہریوں ماہرین کے ساتھ ہو گا اور ڈیجیٹل اثاثوں سے متعلق تصوراتی دستاویز اسٹیٹ بینک کے ساتھ شیئر کردیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے بعد ورچول کرنسی کی اہمیت اور حیثیت عبدالرحیم نے کہا کہ ایس ای سی پی کا مقصد ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں پالیسی وضع کرنا ہے جو بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی اصطلاح بلاکچین اوپن لیجر کے تحت قائم کیا گیا ہے جو ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس تک کوئی بھی کلائنٹ رسائی حاصل کرسکتا ہے تاہم چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتاانہوں نے کہا کہ بلاکچین کے فوائد یہ ہیں کہ یہ ٹرانزیکشن کا وقت بچاتا ہے لاگت سے زائد قیمتوں کو ختم کرتا ہے اور بیچ بچا کرانے والے کی ضرورت کو ختم کرتا ہے جبکہ اس میں چھیڑ چھاڑ فراڈ اور سائبر کرائم کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہےتاہم انہوں نے کہا کہ بٹ کوائن بھی بلاکچین پلیٹ فارم کا ایک پروڈکٹ ہے مگر یہ ایک کرپٹو کرنسی تھی جس کی وجہ سے اس وقت اس پر ملک میں پابندی عائد ہےدریں اثناء ملک میں حکام کی توجہ سیکیورٹی ٹوکن کو ریگولرائز کرنے میں مرکوز ہے جن کو یا تو حقیقی اثاثوں یا کریپٹوگرافک اثاثوں کی حمایت حاصل ہے
اسلام باد تجارتی اور صنعتی نمائندوں سمیت بڑے اسٹیک ہولڈرز نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے رواں سال میں مالی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے مطالبے کی مخالفت کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے بجائے پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن اپٹما نے ایس ایس جی سی ایل کے ریونیو فرق کو کم کرنے اور گیس فراہمی کی لاگت میں کمی کے لیے گیس کی پیداواری قیمتوں میں کٹوتی کا کیس تیار کیا ہے جس کی خود ایس ایس جی سی ایل نے بھی حمایت کیدیگر اسٹیک ہولڈرز جن میں کار مینوفیکچررز سیرامکس ایسوسی ایشن اور کراچی کے ایوان صنعت تجارت نے ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے گیس ٹیرف میں 78 روپے 95 پیسے فی یونٹ اضافے کے مطالبے کی مخالفت کییہ بھی پڑھیں گیس کمپنیوں کی قیمت میں اضافے سے متعلق درخواستیں مستردیہ معلومات ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے قیمتوں میں 78 روپے 95 پیسے فی برٹش تھرمل یونٹ اضافے کی درخواست پر ہونے والی عوامی سماعت کا لب لباب تھی سماعت اوگرا کے نائب چیئرمین نورالحق کی صدارت میں ہوئیاپٹما سندھ اور بلوچستان کی جانب سے بات کرتے ہوئے رضی الدین رضی نے مطالبہ کیا کہ پیٹرولیم پالیسی کی دفعہ کے تحت گیس کی پیداواری قیمت کو موجودہ 408 ڈالر سے کم کیا جانا چاہیے جس سے نہ صرف گیس کی قیمتوں میں کمی ئے گی بلکہ ایس ایس جی سی ایل کی مدن کا فرق بھی دور ہوگاایس ایس جی سی ایل نے اپنی مدن کے تخمینے پر نظر ثانی کی درخواست میں دعوی کیا تھا کہ اسے 28 ارب 24 کروڑ روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے جس کے لیے قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہےرضی الدین رضی نے کہا کہ پاکستان میں قدرتی گیس کی پیداواری قیمت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے بلند ہےمزید پڑھیں ایس این جی پی ایل کو گیس صارفین سے 115 ارب روپے وصول کرنے کی اجازتتیل کے 40 ڈالر فی بیرل کے بینچ مارک پر پاکستان میں گیس کی پیداواری قیمت 408 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے لگ بھگ ہے جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش میں گیس کی پیداواری قیمت ڈیڑھ سے ڈھائی ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے درمیان ہےاپٹما کے نمائندے نے بھی ایس ایس جی سی ایل کی پٹیشن میں گیس ڈیولپمنٹ سرچارج جی ڈی ایس کے دعوے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ منفی جی ڈی ایس کا کوئی تصور نہیں اس لیے اسے مدن کی ضروریات میں شامل نہیں کیا جانا چاہیےدوسری جانب ایس ایس جی سی ایل کے نمائندوں نے بھی ان اکانٹ فار گیس یو ایف جی کو ایک لعنت قرار دیا اور مقف اختیار کیا کہ کمپنی نقصانات کو کم کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے کام کررہی ہے
اسلام باد مسلم لیگ کی حکومت پر لینڈ مائنز چھوڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی اسد عمر نے دعوی کیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے فیصلوں سے ئندہ سالوں 232021 میں بجلی کے اخراجات پر 300 ارب روپے سے زائد کا مجموعی اثر پڑے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر جو کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای کے سربراہ بھی ہیں نے کہا کہ مسلم لیگ کی حکومت کی طرف سے بجلی پیدا کرنے کی گنجائش میں اضافے سے ئندہ سالوں میں گردشی قرضوں میں تقریبا 10 کھرب روپے کا اضافہ ہوگاانہوں نے کہا کہ گنجائش سے متعلق ادائیگی کے اعتراضات جو 2018 میں 488 ارب روپے تھا اس کا اندازہ 2023 تک بڑھ کر 14 کھرب 73 ارب روپے ہوجائے گا کیونکہ 2018 کے 84 فیصد کے مقابلے میں سسٹم کا استعمال 55 فیصد ہوجائے گامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری انہوں نے کہا کہ 2023 میں ٹیرف میں اضافے کی ضرورت ہوگی 2018 میں 450 ارب روپے گردشی قرضے کا تخمینہ 409 روپے فی یونٹ تھا جبکہ مزید 809 روپے فی یونٹ اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا جس کی وجہ سے 890 روپے کی گنجائش کی ادائیگی میں اضافہ ہوا ہے جس سے 2023 تک مجموعی یونٹ کا خلا 1218 روپے رہ جائے گاوفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی ئی کی حکومت نے سستی بجلی کو یقینی بنانے کے لیے مسابقتی ٹیرف متعارف کروا کر پاور ڈویژن سے سینٹر پاور کو ختم کرانے کا فیصلہ کیا ہےانہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے تاہم ٹرانسمیشن نیٹ ورک میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے کراچی سمیت پورے ملک میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہےایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں صنعتی سرگرمیوں میں تقریبا 20 فیصد کمی کو بھی مدنظر رکھا جاتا تو صلاحیت کے اضافے کو اب ختم نہیں کیا جانا چاہیے تھا کیونکہ بجلی کے ذخائر موجود تھے جو ٹرانسمیشن کی رکاوٹوں وجہ سے کم نہیں ہوسکتے تھےوفاقی وزیر نے کہا کہ صلاحیت میں اضافہ اس حقیقت کے باوجود کیا گیا کہ اس وقت کے وفاقی اداروں نے پنجاب میں ایل این جی اور کوئلے پر مبنی بجلی گھروں کی مخالفت کی تھیانہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے قطر سے مہنگی ایل این جی کا معاہدہ کیا تھا اور اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ اس کو قابل عمل بنانے کے لیے پنجاب میں بجلی کے منصوبوں کو فراہم کیا جائےیہ بھی پڑھیں بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی ئی کی حکومت اب بجلی کے شعبے میں اصلاحات لا رہی ہے جس کے تحت بلک پاور مارکیٹ کے تحت مسابقتی ٹیرف ممکن ہوسکے گا جبکہ حال ہی میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کے ذریعے منظور شدہ مسابقتی تجارتی باہمی معاہدہ ماڈل اگلے 18 ماہ میں میں عمل میں ئے گا اور اس سے عام صارفین کو فائدہ ہوگاانہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ انتظامات سے سیاستدانوں بیوروکریٹس اور تقسیم کار کمپنیوں اور ان کے افسران کو فائدہ ہو رہا تھا کیونکہ صارفین سے قیمت ادا کروائی جارہی تھیوفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے بڑے اقدامات کیے ہیں اور سی سی او ای کے فیصلوں سے ئندہ سالوں میں 300 ارب روپے کے اثرات مرتب ہوں گےانہوں نے کہا کہ ستمبر کو سی سی او ای منظور شدہ سرکاری شعبے کے منصوبوں کی ایکویٹی پر ریٹرن کی شرح میں کمی کے نتیجے میں 232021 کے دوران پیداواری لاگت میں 100 ارب روپے کی کمی واقع ہوگی
پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث ایک بار پھر مکمل لاک ڈان کے خدشات کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں مندی دیکھی گئی اور کے ایس ای 100 انڈیکس 555 پوائنٹس 138 فیصد کمی کے بعد 39 ہزار 633 پوائنٹس پر بند ہواملک میں کورونا مثبت نے کی شرح میں اضافے کے بعد دوبارہ لاک ڈان کے خدشات کے باعث مارکیٹ میں ایک موقع پر انڈیکس میں 872 پوائنٹس تک کی کمی دیکھی گئیکاروباری ہفتے کے پہلے روز کمرشل بینکس سیمنٹ اور تیل گیس مارکیٹنگ کمپنیوں کو سب سے زیادہ نقصان کا سامنا رہا جبکہ ہسکول یونٹی فوڈز اور ٹی جی پاکستان کے شیئرز کا سب سے زیادہ کاروبار ہوا مزید پڑھیں کورونا کیسز میں اضافہ حصص مارکیٹ میں مندی انڈیکس میں 633 پوائنٹس کی کمی ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے محمد سہیل نے کہا کہ مکمل لاک ڈان کے خدشات مارکیٹ پر اثر انداز ہورہے ہیں کیونکہ لاک ڈان سے ملکی معیشت اور کارپوریٹ منافع متاثر ہوگااے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر بزنس ڈیولپمنٹ عمر پرویز کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز وبا سے اموات اور حکومت کی جانب سے مکمل لاک ڈان کے اشارے کے باعث مارکیٹ پر حصص کی فروخت کا دبا رہاتاہم انہوں نے کہا کہ جی 20 ممالک کی طرف سے پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف اور حکومت ئی ایم ایف کے درمیان کامیاب مذاکرات سے متعلق میڈیا رپورٹس کا بھی مارکیٹ پر اثر دکھائی دیاانہوں نے کہا کہ مارکیٹ کو نچلی سطح بالخصوصی اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود فیصد پر برقرار رکھنے سے مدد ملییہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف سے بات چیت محصولات کے نظام کی تجدید پر مرکوزواضح رہے کہ ملک میں کورونا لاک ڈان کے باعث عائد پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد خری سہ ماہی میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا اور برمدات میں بھی بہتری ئی تھیتاہم نیشنل کمانڈ اینڈ پریشن سینٹر این سی او سی کی جانب سے پیر کو بتایا گیا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ملک کے ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کی تعداد دگنی ہوگئی ہےوبا کی دوسری لہر کے باعث حکومت نے 26 نومبر سے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے
اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے نئے پالیسی ریٹ کا اعلان کردیا ہے اور اسے فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہےمرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس پیر کو منعقد ہوا جس میں نئے پالیسی ریٹ کورونا سے معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات مہنگائی اور اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سمیت مختلف امور پر تفصیلی گفتگو کی گئیمزید پڑھیں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں سے عوام مایوس کمیٹی کے مطابق ستمبر 2020 میں منعقدہ گزشتہ اجلاس کے بعد ملک میں بحالی کے عمل نے بتدریج زور پکڑا جو مالی سال 2021 میں فیصد سے کچھ زائد شرح نمو توقعات کے عین مطابق ہے اور کاروباری احساسات مزید بہتر ہوئے ہیںتاہم کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرے کے پیش نظر اس منظر نامے کو خطرات درپیش ہیں اور نمو میں کمی کے خطرات ایک مرتبہ پھر منڈلانے لگے ہیںزری پالیسی کمیٹی نے مہنگائی کی شرح میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی وجہ غذائی اشیا کی قیمتوں کا بڑھنا بتایا لیکن ساتھ ساتھ امید ظاہر کی گئی کہ رسد کے دبا میں عارضی کمی کا امکان ہے اور اوسط مہنگائی مالی سال کے لیے سابقہ اعلان کردہ 79 فیصد حد کے درمیان رہنے کا امکان ہے اور کمیٹی نے مجموعی طور پر نمو اور مہنگائی کے منظرنامے کو لاحق خطرات کو متوازن قرار دیااس سلسلے میں کہا گیا کہ زری پالیسی کا موجودہ مقف بحالی کو تقویت دینے کے ساتھ مہنگائی کی توقعات کو منجمد اور مالی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب ہے لہذا ئندہ سہ ماہی میں نمو کو بڑھانے کے لیے وبا کے دوران دی گئی نمایاں مالیاتی زری اور قرضہ جاتی تحریک جاری رہنی چاہیےیہ بھی پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحتکمیٹی نے حقیقی شعبے کے حوالے سے تبصرے میں کہا کہ تعمیرات اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں کی بدولت حالیہ اعداد وشمار جولائی سے دیکھے جانے والی معاشی بحالی مزید مضبوطی اور وسعت کو ظاہر کرتے ہیںاس کے علاوہ مالی سال 2020 کے مقابلے میں پیٹرولیم مصنوعات اور گاڑیوں کی اوسط فروخت کے حجم کی سطح پہلے سے بڑھ چکی ہے اور سیمنٹ کی فروخت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہےمالی 2021 کی پہلی سہ ماہی میں بڑے پیمانے پر اشیا سازی میں بحالی کا عمل جاری ہے اور 48 فیصد سالانہ توسیع ہوئی حالانکہ گزشتہ سال اس میں 55 فیصد کمی دیکھی گئی تھی جبکہ مینوفیکچرنگ کے 15 میں سے شعبے اضافے کے عکاس ہیں جن میں ٹیکسٹائل غذا اور مشروبات پیٹرولیم مصنوعات کاغذ اور گتہ ادویہ کیمیکل سیمنٹ کھاد اور ربڑ شامل ہیںزری پالیسی کمیٹی کے مطابق کورونا کے اثرات کو کم کرنے کے لیے حکومت کی فراہم کردہ تحریک پالیسی ریٹ میں کٹوتیوں اور اسٹیٹ بینک کے بروقت اقدامات سے بحالی میں مدد مل رہی ہے اور ان اقدامات کی بدولت سہولت فراہم کی گئی ملازمین کی برطرفیوں میں کمی ہوئی اور سرمایہ کاری کی ترغیب دی گئیمزید پڑھیں دنیا کے سستے ترین شہروں میں پاکستان کا کونسا شہر شامل ہےزراعی شعبے کی بات کی جائے تو کپاس کی پیداوار میں متوقع کمی کی تلافی اسی صورت میں ہی ہو سکتی ہے کہ جب اہم فصلوں میں نمو اور امدادی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے گندم کی بلند پیداوار کھاد اور کیڑے مار ادویہ پر اعلان کردہ اعانت باقاعدہ فراہم کی جائےاس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی پابندی کی وجہ سے خدمات کے کئی شعبوں بشمول تھوک پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں البتہ خوردہ تجارت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کو تعمیرات مینوفیکچرنگ اور زراعت میں تیزی سے بالواسطہ فائدہ پہنچنے کی امید ہےزری پالیسی کمیٹی کے مطابق بیرونی شعبے مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے اور پانچ برسوں سے زائد عرصے میں پہلی مرتبہ مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی کے دوران جاری کھاتہ فاضل رہا مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں میں مثبت اشاریوں کے بعد اکتوبر تک مجموعی کھاتہ بڑھ کر 12 ارب ڈالر کے فاضل تک پہنچ گیا جبکہ اس سے قبل اسی دورانیے میں 14 ارب ڈالر خسارہ ہوا تھااس کے ساتھ ساتھ ستمبر اور اکتوبر میں برمدات بحال ہوئیں اور مضبوط ترین بحالی ٹیکسٹائل چاول سیمنٹ کیمیکلز اور دوا سازی میں ہوئی ترسیلات زر میں 265 فیصد مضبوط نمو ہوئی البتہ ملکی سطح پر گرتی ہوئی طلب اور تیل کی کم قیمتوں کے باعث درمدات اب تک قابو میں رہی ہیںیہ بھی پڑھیں اکتوبر میں ٹیکسٹائل برامدات میں فیصد اضافہ ایل پی جی کی درامدات بڑھ گئیں اس حوالے سے انکشاف کیا گیا کہ ایم پی سی کے گزشتہ اجلاس کے بعد پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قدر میں ساڑھے فیصد اضافے میں مدد ملی اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 129 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو فروری 2018 کے بعد بلند ترین سطح ہےزری پالیسی کمیٹی کے مطابق کارکردگی کی بنیاد پر بیرونی شعبے کے امکانات میں مزید بہتری ئی ہے اور مالی سال 21 کے لیے جاری کھاتے کا خسارہ اب جی ڈی پی کے فیصد سے کم رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہےحکومت کا اسٹیٹ نینک سے نئے قرض نہ لینے کا عزم برقرار ہے اور پست نان ٹیکس محاصل کے باوجود مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں بنیادی توازن جی ڈی پی کا 06 فیصد زائد رہا جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے پاس ہے البتہ بھاری سود کی ادائیگیوں کے سبب جب شرح سود میں حالیہ کمی کے فوائد پہنچنے لگے تو مجموعی بلند بجٹ خسارے میں کمی نی چاہیےمجموعی صورتحال کو دیکھا جائے تو حقیقی پالیسی ریٹ کچھ منفی رہا نجی شعبے کی نمو معتدل رہی تاہم اس کی ہر ماہ کی بنیاد پر نمو کورونا وائرس سے پہلے کے رجحانات کی جانب گامزن ہے جبکہ اسٹیٹ بینک نے کورونا کے بعد عارضی اور ہدف کی حامل ری فنانس اسکیمیں متعارف کراکر نجی شعبے کو قرضے کی فراہمی بڑھانے میں مدد دیمزید پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیںزری پالیسی کمیٹی کے مطابق عمومی مہنگائی جنوری سے اب تک بڑی کمی کے بعد گزشتہ ماہ میں فیصد کے قریب رہی جس کی وجہ رسد کے مسائل کے سبب منتخب غذائی اشیا کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہے جبکہ ئندہ چند ماہ میں حکومت کی جانب سے کیے گئے رسد کے مسائل حل کرنے کے لیے متعدد اقدامات سے امید پیدا ہوئی ہے کہ موافق اساسی اثر اور معیشت کی اضافی گنجائش کی بدولت مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی
لاہور ملک میں مدنی میں کمی اور معاشی کساد بازاری کے ساتھ ساتھ عوام کی جانب سے حکومت پر تنقید جاری ہے کہ وہ سبزیوں اور ضروری اشیاء کی قیمتوں کو کم کرنے یا ماڈل بازار اور اوپن مارکیٹ پر کم توجہ دے رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو سالوں سے جس صورتحال سے وہ گزر رہے ہیں وہ بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے اور حکومت کو فوری طور پر اس قیمتوں میں اضافے کے مسئلے پر توجہ دینی چاہیےجوہر ٹان میاں پلازہ میں ماڈل بازار کا دورے کرنے والے عظمت کا کہنا تھا کہ میں اس بازار میں بھی سبزیوں کی قیمتوں کو دیکھ کر حیران ہوں جو خصوصی طور پر حکومت کے زیر انتظام ہے اور اگر کھلی منڈی سے سبزیاں خریدتے ہیں تو کو قیمتیں دوگنی ملیں گیمزید پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحت انہوں نے کہا کہ یہ سردیوں کا موسم ہے جب زیادہ تر سبزیوں کی قیمتیں مقامی پیداوار کی وجہ سے کم ہوجاتی ہیں صرف گوبی کی قیمت چیک کریں جو چند سال پہلے کی نسبت دو سے تین گنا زیادہ ہے مگر کون پرواہ کرتا ہےمزید یہ کہ کھلی منڈی میں سبزیوں کی قیمتیں تقریبا 50 سے 80 فیصد زیادہ تھیںٹا چکی کی قیمت بھی اوپن مارکیٹ میں 70 روپے یا اس سے بھی زیادہ ہوگیا ہے جبکہ درمد شدہ چینی پاڈر 85 روپے میں دستیاب ہےمرغی کے گوشت کی قیمت بھی بلند ترین سطح پر ہے جو مارکیٹ میں 313 روپے فی کلو دستیاب ہے تاہم مختلف دکانوں پر دکاندار اسے 330 روپے فی کلو فروخت کرتے پائے گئے ہیںلاہور مارکیٹ کمیٹی کے سیکریٹری شہزاد چیمہ کے مطابق حکومت کی جانب سے بحرین متحدہ عرب امارات سری لنکا اور دیگر ممالک کو مقامی پیداوار کی برمد کی اجازت کے بعد پیاز کی قیمت میں اضافہ ہواان کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوسی ملک نے پیاز اور دیگر سبزیوں کی برمد پر پابندی عائد کردی ہے مگر پاکستان نے یہ صورتحال جاننے کے باوجود ایسا کیا تاہم حال ہی میں ہماری حکومت نے مقامی طور پر پیدا ہونے والے پیاز کی برمد پر پابندی عائد کردی ہے اور امید ہے کہ قیمت جلد ہی کم ہوجائے گییہ بھی پڑھیں ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی ان کا خیال تھا کہ سبزیوں کی قیمتیں جلد ہی کم ہوجائیں گی کیونکہ مقامی پیداوار ہول سیل مارکیٹوں میں نا شروع ہوگئی ہےانہوں نے کہا کہ لو کی قیمت اس لیے بڑھی کیونکہ یہ گلگت اور دیگر شہروں سے رہے ہیں تاہم ئندہ ماہ پنجاب کے لو نا شروع ہوجائیں گے مناسب مقدار میں اور اس سے خوردہ قیمت کم ہوجائے گی اسی طرح برمد پر پابندی عائد کرنے کی وجہ سے پیاز کی قیمت میں بھی کمی ئے گیشہزاد چیمہ نے کہا کہ ایران سے درمد کرنے کے فیصلے کی وجہ سے ٹماٹر کی قیمت بھی جلد ہی کم ہوجائے گیانہوں نے کہا کہ مجسٹریٹس کی تعداد میں کمی بھی قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونے کی ایک وجہ ہے
اسلام باد گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں کی جانب سے مقررہ قیمت اور میٹرز کے کرائے میں بالترتیب 123 فیصد اور 100 فیصد تک اضافے کے مطالبے کے درمیان حائل ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے خود گیس کمپنیوں کے بجائے زاد تھرڈ پارٹی کے ذریعے گیس میٹروں کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوگرا سوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی ایل کی طرف سے اس کے مالی سال 212020 میں تخمینہ لگائے گئے ریونیو ضروریات ای کو پورا کرنے کے لیے اس کی متوقع قیمت میں 79 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ ایم ایم بی ٹی یو یا لگ بھگ 11 فیصد اضافے کے لیے دائر کردہ درخواست پر سماعت کرے گااوگرا کے مطابق ایس ایس جی سی ایل نے ریگولیٹر کو اطلاع دی ہے کہ رواں سال کے دوران اس کی مقرر کردہ قیمت اوسطا 82225 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو یونٹ لگائی گئی تھی جس کی موجودہ شرح فی یونٹ 74325 روپے فی یونٹ ہے قیمت میں اضافے سے کراچی میں موجود گیس یوٹیلیٹی کمپنی کو سندھ اور بلوچستان سے تقریبا 28 ارب 24 کروڑ روپے کی اضافی مدنی ہوگیمزید پڑھیں اوگرا کی غلطی سے ایل این جی صارفین کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا اس کے بعد جمعرات 26 نومبر کو سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل کی جانب سے مالی سال 212020 کے لیے اس کے ای کے لیے مقرر کردہ قیمتوں میں 774 روپے 123 فیصد اضافے کے لیے دائر درخواست پر عوامی سماعت ہوگیایس این جی پی ایل نے اپنے ماہانہ میٹرز کے کرائے میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ بھی کیا ہےاوگرا کے مطابق ایس این جی پی ایل نے مالی سال 212020 کے لیے اپنی اوسط قیمت ایک ہزار 405 روپے فی یونٹ مقرر کی ہے جبکہ موجودہ نرخ 63141 روپے فی یونٹ ہےفی یونٹ 77350 روپے اضافے کا مطالبہ موجودہ شرح سے تقریبا 123 فیصد زیادہ ہے اس سے اضافی مدنی میں تقریبا 250 ارب روپے کی مدنی متوقع ہےاس کے علاوہ ایس این جی پی ایل نے رواں مالی سال کے لیے ری گیسفائڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس کی سروسز کی لاگت 7233 روپے فی یونٹ بتائی ہےدونوں کمپنیوں نے ایک ہی روز 15 اکتوبر کو اپنی درخواستیں دائر کی تھیں جن پر نومبر کو نظر ثانی کی گئی تھیحیرت انگیز بات یہ ہے کہ اوگرا نے اپنی ویب سائٹ پر دونوں یوٹیلیٹی کمپنیوں کے ٹیرف درخواستیں دینے کے عمل کو معطل کردیا ہے جس سے صنعتی تجارتی رہائشی کھاد سیمنٹ اور گیس اور ایل این جی کے دیگر صارفین متاثر ہوں گےیہ بھی پڑھیں او ایم سیز کو لگام دینے کیلئے اوگرا کو مضبوط کرنا ہوگا ندیم بابراوگرا کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر عملی طور پر عوامی سماعتوں کا انعقاد ورچوئلی کرے گی تاہم اس نے مداخلت کرنے والوں سے کہا ہے کہ وہ ہر صفحے پر روپے کے معاوضے ادا کرنے کے بعد ہارڈ کاپیاں حاصل کریںدوسری جانب ریگولیٹر نے پہلے ہی اصولی طور پر فیصلہ کیا ہے کہ گیس میٹرز کی جانچ کے لیے زاد تھرڈ پارٹیز کو شامل کریں گےاوگرا کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ریگولیٹر گیس میٹرز کی جانچ کی سروسز فراہم کرنے کے لیے زاد شہرت یافتہ اداروں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے انہیں دعوت دینے کی پوزیشن میں ہےعہدیدار نے بتایا کہ متعدد گیس صارفین خود گیس کمپنیوں کی جانب سے جانچ کے موجودہ طریقہ کار کے بجائے گیس میٹرز کی زادانہ جانچ کا مطالبہ کر رہے ہیں اور مفادات کے تصادم کی نشاندہی کررہے ہیں
اسلام باد ایسے وقت میں کہ جب ملک کووڈ 19 کی دوسری لہر سے نبرد زما ہے عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے متعدد پالیسیوں کی تجویز دی ہے جس میں ٹیکس کی شرح کو معقول بنانے سے لے کر ٹیکس استثنی ختم کرنا اور ملک کے نظام ٹیکس میں تمام خرابیاں دور کرنا شامل ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ ئی ایم ایف کے ٹیکنکل مشن نے پاکستان کے موجودہ ٹیکس نظام کا تفصیلی مطالعہ کر کے بولڈ اور مضبوط تجاویز پیش کیںذرائع کے مطابق رپورٹ خفیہ ہے اور منظر عام پر نہیں لائی جاسکتی لیکن اس میں پالیسی تجاویز کے ساتھ نظام ٹیکس کے تمام پہلوں کا احاطہ کیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس کا معاملہ ائی ایم ایف کے سامنے اٹھانے کا فیصلہخیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں پہلی قسط کے اجرا کے بعد پاکستان نے ئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ ایک تکنیکی ٹیم ٹیکس اسٹرکچر کا جائزہ لے گی اور عملدرمد کے لیے حکومت کو اقدامات کی تجویز دے گیذرائع کا کہنا تھا کہ ہمیں تکنیکی ٹیم سے رپورٹ موصول ہوچکی ہےحکومت نے ئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ ریونیو کو وسیع کرنے اور ریونیو کے ذرائع تلاش کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جائے گارپورٹ کے مواد کی معلومات رکھنے والے ذرائع نے کہا کہ اس میں پورے ٹیکس ڈھانچے کا احاطہ کیا گیا ہے اور حکومت کو فوری طور پر چند چیزوں پر عملدرمد کی تجویز بھی دی گئی ہےمزید پڑھیںائی ایم ایف پاکستان میں بیروزگاری بڑھنے شرح نمو ایک فیصد رہنے کی پیش گوئیرپورٹ کا زیادہ زور چیزوں پر ہے جہاں ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے اسے معقول بنانا ٹیکس استثنی پر نظر ثانی اور رعایت شامل ہےذرائع کے مطابق رپورٹ میں بہت سی ایسی چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے بارے میں مشن سمجھتا ہے کہ وہ بین الاقوامی طریقہ کار سے مطابقت نہیں رکھتیںرپورٹ میں سیلز ٹیکس سے متعلق بھی کچھ تجاویز بھی شامل کی گئی ہیں لیکن حکومت کا ماننا ہے کہ اس کا مہنگا اثر ہوگا اس وقت توجہ کارپوریٹ انکم ٹیکس استثنی اور رعایت کی نظر ثانی پر دی جائے گی ایف بی نے اعتراف کیا کہ انکم ٹیکس کے معاملات میں استثنی بہت زیادہ ہےیہ بھی پڑھیںپاکستان کا قرضہ کم ہوکر جی ڈی پی کا 847 فیصد ہوگیا ائی ایم ایفذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اس پر کچھ کام کرلیا ہے اور نے والے دنوں میں مزید کیا جائے گا اور ان چیزوں میں عملدرمد کا کام ئندہ سال سے عملدرمد کے لیے اگلے مالی سال کے بجٹ میں کیا جائے گا
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان نے بیرون ملک مقیم کارکنوں کی زبردستی وطن واپسی پر انتباہ جاری کیا ہے کہ یہ اقدام ملکی معیشت کے لیے سنگین مسائل پیدا کرسکتا ہے اور حکومت سے صورتحال سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کرنے پر زور دیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک نے حال ہی میں جاری کردہ ریاست پاکستان کی معیشت 202019 کی پالیسی کے بیان میں کہا کہ اگرچہ کووڈ19 کے بحران کے اچانک ہونے کے سبب قلیل سے درمیانی مدتی توجہ مرکوز کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے حکومت کو بھی ایک طویل المیعاد حکمت معلی وضع کرنی چاہیے اور نقل مکانی کی جامع پالیسی کو اپنانا چاہیےمزید پڑھیں زلفی بخاری کی تارکین وطن سے 15 اگست کو بھارتی سفارتخانوں کے باہر احتجاج کرنے کی اپیلاس میں مزید کہا گیا کہ اگر مہاجرین کو جبری وطن واپسی پر مجبور کیا جاتا ہے تو موجودہ فریم ورک ان کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے کوئی جامع عملی منصوبہ پیش نہیں کرتاسالانہ رپورٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور خاص طور پر خلیجی خطے میں کارکنوں کی جبری وطن واپسی سے پیدا ہونے والی ممکنہ سنگین صورتحال کے بارے میں ایک جامع خاکہ فراہم کیا گیابیرون ملک جن ایک لاکھ ملازمتوں کے لیے بھرتی کا عمل جاری تھا وہ کووڈ19 کے باعث درہم برہم ہوگیا ہے اور جب تک بھرتی منصوبوں کو بحال نہیں کیا جاتا اس وقت تک یہ نوکریاں دوبارہ نے کا امکان نہیںیہ بھی پڑھیں حکومت کو پاکستانی تارکین وطن کیلئے ویزا کے عمل میں سانی پیدا کرنے کی ہدایتانہوں نے بتایا کہ تقریبا 50ہزار پاکستانی تارکین وطن کو مختلف ممالک میں چھٹیوں کا سامنا کرنا پڑا یہ ملازمتیں قلیل مدت میں بحال نہیں ہوسکتیں اور اس طرح وہ انتہائی خطرے سے دوچار ہیںبیورو امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ بی ای او ای کے مرتب کردہ اعداد شمار کا استعمال کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لگ بھگ 60ہزار پاکستانیوں کو بیرون ملک کام کے لیے بھرتی کیا گیا تھا لیکن سفری پابندیوں اور فلائٹ پریشن معطل ہونے کی وجہ سے وہ بیرون ملک نہیں جاسکے بی ای او ای نے ان ملازمتوں کو انتہائی خطرے سے دوچار قرار دیا ہےرپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ 50ہزار تارکین وطن 20 جون تک ادائیگی یا بلا معاوضہ چھٹیوں پر واپس ئے ان افراد کو نوکریوں سے فارغ نہیں کیا گیا لیکن ان کی ملازمت کا تسلسل خطرے میں ہےجبری برطرفی کی صورت میں مزدوروں کو معاوضہ اور دیگر واجبات بھی نہیں ملے اور اسی وجہ سے خود ہی سفر کے اخراجات کا بندوبست کرنا مشکل ہوگیا اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی حالیہ تعداد خلیجی خطے میں زیادہ ہے جس میں صرف دو ممالک یعنی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں 91 فیصد سے زیادہ ہےمزید پڑھیں تارکین وطن یا ہجرت کرنے والوں کی زندگی کا مثبت چہرہرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل سے جون کے دوران قومی ایئر لائن نے 490 خصوصی پروازیں کی اور اپریل سے جون کے دوران 90ہزار 308 شہریوں کو وطن واپس بھیج لایا گیاکووڈ19 سے پہلے ہی نقل مکانی کے اہم مقامات سعودی عرب کویت اور دیگر نے داخلی اصلاحات کا عمل شروع کیا تھا اور مقامی کارکنوں کی بھرتی کی حوصلہ افزائی کے لیے جامع اقدامات اٹھائے تھے
اسلام اباد پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پی ایس ایم اے نے وزارت صنعت کو لکھے گئے خط میں خبردار کیا ہے کہ ملک کی شوگرز ملز بندش کا سامنا کرسکتی ہیں کیونکہ انہیں خام مال کی شدید قلت کا سامنا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر کو گنے کی عدم دستیابی کا مقصد کسانوں کی جانب سے قیمتوں کو بڑھانے کا مطالبہ کے عنوان سے لکھے گئے خط میں ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ کسانوں کی جانب سے گنے کی فراہمی کو روک کر سازباز کی کوشش کی جارہی ہےپی ایس پی اے کی جانب سے خط کی نقل وزیر برائے قومی تحفظ خوراک سید فخر امام کو بھی ارسال کی گئیمزید پڑھیں سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز مالکان کے خلاف کارروائی کی اجازت دے دیشوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں تمام شوگر ملز نے اپنی متعلقہ صوبائی حکومتوں کی ہدایات کے مطابق 20212020 کے لیے گنے کے کرشنگ سیزن کا اغاز کیاتاہم ملوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ملک کے مختلف حصوں میں کاشتکارون کی جانب سے گنے کی کٹائی شروع نہیں کی گئیایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ کسانوں کی جانب سے صوبائی حکومتوں کی جانب سے مقرر کردہ 200 روپے فی 40 کلو کی قیمت کے مقابلے میں گنے کی زیادہ قیمت کا مطالبہ کیا جارہاساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ گنے کی موجودہ فراہمی کی وجہ سے یہ خطرہ ہے کہ گنے کی قلت کا سامنا کرنے والی شوگر ملز ایک ہفتے میں اپنے یونٹس بند کرنے پر مجبور ہوں گییہ بھی پڑھیں اٹارنی جنرل کی ملز مالکان کیخلاف منصفانہ غیر جانبدار کارروائی کی یقین دہانیایسوسی ایشن کی جانب سے وزرات صنعت حماد اظہر سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مداخلت کریں اور ضلعی انتظامیہ کی مدد سے اس معاملے کو حل کریں تاکہ مقررہ قیمتوں پر گنے کی مسلسل فراہمی یقینی بنائی جائے اور عوام کو مناسب قیمت پر چینی کی فراہمی ہوپی ایس ایم اے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ گنے کی زیادہ قیمت باالاخر ملک میں چینی کی پیداواری قیمت میں اضافے کا سبب بنے گی لیکن قیمتوں میں اضافے کے لیے شوگر ملوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گاواضح رہے کہ پی ایس ایم اے اور چینی کی صنعت کی جانب سے مبینہ کارٹیلائیزیشن اور قیمتوں میں ہیراپھیری کی وجہ سے اس وقت چینی کی صنعت کو مسابقتی کمیشن پاکستان کی جانب سے انکوائری کا سامنا ہےیہ خبر 21 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے نے منی لانڈرنگ کے کیسز کی تحقیقات کے لیے سندھ اور پنجاب پولیس سے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر لیےایف ائی اے اکنامک کرائمز ونگ انسداد منی لانڈرنگ کے نئے ڈائریکٹر عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ پولیس کو اس طرح کے وائٹ کالر جرائم کی تحقیقات کے لیے درکار مہارت نہ ہونے کے باعث رکاوٹوں کا سامنا ہے اس لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیںمزید پڑھیں جہانگیر ترین علی ترین حمزہ اور سلیمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں صوبوں میں ایف ائی اے کے متعلقہ ڈائریکٹرز نے پولیس حکام کے ساتھ اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں تاکہ صوبوں کی حدود میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں تیزی لائی جائے اور دوسرے صوبوں کے ساتھ بھی اسی طرح کے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے لیے کوششیں جاری ہیںان کا کہنا تھا کہ ایف ائی اے ہیڈکوارٹرز اسلام اباد میں منی لانڈرنگ ڈیسک بھی تشکیل دی گئی ہےسینئر افسر نے کہا کہ اس ڈیسک میں کئی قومی اداروں اور ریگولیٹری اتھارٹیز کے نمائندے شامل ہیں جو انکوائری اور تفتیش کے دوران ایف ائی اے کو سہولت فراہم کریں گےعامر فاروقی نے کہا کہ ایف ائی اے کا دائرہ کار صوبوں تک بڑھانے کے لیے اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط ضروری تھے کیونکہ پولیس کو بینکوں ایف بی ار اور انکم ٹیکس حکام سے منی لانڈرنگ سے متعلق دستاویزات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھاایف ائی اے ڈائریکٹر نے کہا کہ اس کے علاوہ پولیس کے پاس اس طرح کے وائٹ کالر جرائم کی تفتیش کے لیے مہارت بھی نہیں تھیخیال رہے کہ ایف ائی اے ملک میں منی لانڈرنگ سے متعلق کئی کیسز کی تفتیش کر رہا ہےیہ بھی پڑھیں ایف ئی اے کو 16 ارب روپے کے بینکنگ فراڈ کی تحقیقات کی اجازتوفاقی حکومت نے حال ہی میں ایف ائی اے کو دبئی میں مقیم پاکستانی نژاد نارویجین تاجر کی جانب سے مبینہ طور پر 10 کروڑ 12 لاکھ ڈالر 16 ارب روپے سے زائد کے بڑے بینکنگ فراڈ کی تحقیقات کی اجازت دی تھی ایف ائی اے نے رواں برس جولائی میں کراچی میں دو چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران حوالہ اپریٹرز غیر قانونی طور پر رقم منتقل کرنے والوں سے بھاری نقدی برامد کرلی تھیایف ائی اے نے 15 نومبر کو چینی اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین پاکستان مسلم لیگ کے رہنما حمزہ شہباز اور ان کے بھائی سلیمان شہباز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھاجہانگیر ترین علی ترین حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف علیحدہ علیحدہ مقدمہ درج کیا گیا ہےپاکستان مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف کے بیٹوں کے خلاف 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ دج کیا گیا ہےایف ائی اے نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین پر 435 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کیامذکورہ مقدمات میں خیانت دھوکا دہی اور فراڈ سمیت منی لانڈرنگ کی دفعات شامل کی گئی ہیں
وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ اگر فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار قابل ٹیکس امدنی وصول کرنا شروع کرے تو ہمیں قرضے لینے کی ضرورت نہیں پڑے گیوفاقی وزیر اطلاعات نشریات شبلی فراز نے مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ میڈیا سے بات کرنے کا مقصد مختلف اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی اور ری اسٹرکچرنگ کس سطح پر ہے اس سے اگاہ کرنا ہےان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسا اسٹرکچر بنایا جائے جو وقت کے تقاضوں کے مطابق ہوں اور اپنا کام بڑی مستعدی سے کر سکیں اور اس کے لیے کام جاری ہےمزید پڑھیں حکومت ستمبر میں ریونیو کے اہداف حاصل کرنے میں ناکاماس موقع پر ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ کچھ ادارے ہماری معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی طرح کام کرتے ہیں اور ان میں سب سے بڑا ادارہ فیڈرل بورڈ اف ریونیو ہےان کا کہنا تھا کہ اگر ایف بی ار ہماری قابل ٹیکس امدنی جمع کرنا شروع کرے تو پھر ہمیں قرضوں کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ اس وقت ہم قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اداروں کو گرانا یا کمزور کرنا بہت اسان ہے اداروں کا زوال بہت جلدی ہوتا ہے لیکن اداروں کو مضبوط کرنا ان کی بنیاد اور اسٹرکچر کو مضبوط کرنا بہت وقت طلب کام ہوتا ہے اور بڑا وقت لگتا ہےان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی پہلی ترجیح تھی کہ ہم اداروں کے سربراہوں کی جتنی بھی تعیناتیاں کریں وہ شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے جس کے لیے کابینہ میں ایک سمری لے کر گئےانہوں نے کہا کہ اداروں کے سربراہوں کی درخواستیں اتی ہیں اور ان ناموں کی فہرست مختصر کر دی جاتی ہے اور اس کے بعد 10 یا 12 افراد کا پینل بنا کر ازاد سلیکشن بورڈ کے سامنے بھیج دیا جاتا ہے جس میں منسٹر انچارج کے علاوہ باہر سے اس فیلڈ کا ماہر بلایا جاتا ہے اور اسٹیبلشمنٹ بورڈ سمیت دیگر لوگ شامل ہوتے ہیں جو انٹرویو کرتا ہےڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ یہ بورڈ ناموں کی فہرست ترجیحا ترتیب دیتا ہے جو کابینہ میں جاتی ہے پہلے اس کا اختیار وزیر اعظم کے پاس تھا لیکن اب انہوں نے کہا کہ ہم کابینہ میں مشترکہ طور پر بحث کرکے منظور کریں گےیہ بھی پڑھیں ایف بی ریونیو کے حصول میں ناکام شارٹ فال 111 ارب روپے تک پہنچ گیاان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ اوپن میرٹ کے تحت کام ہوا ہے جس کی وجہ سے اب تک 40 سے 45 لوگ منتخب ہوئے ہیں اور اس کو کسی نے چیلنج نہیں کیامشیر ادارہ جاتی اصلاحات نے کہا کہ ان میں سمندر پار پاکستانی بھی ائے ہیں جو مجھے کہتے تھے کہ ہم نے تو کبھی سوچا نہیں تھا کہ ہم کسی سفارش اور کسی کے کہنے کے بغیر اس نوکری پر اسکتے ہیںانہوں نے کہا کہ اس کے نتائج فورا نہیں ہوں گے کیونکہ وہ لوگ یہاں ائیں گے اور اپنی ٹیم بنائیں گے اور پھر ادارہ کام شروع کرے گاڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ جن افسران کی ترقیاں ہوتی ہیں وہ بھی سینٹرل سلیکشن بورڈ کرتا ہے اور شبلی فراز اس کے رکن ہیں گریڈ 21 سے 22 کی جو ترقیاں ہوتی ہیں اس کی سربراہی وزیراعظم خود کرتے ہیں اور اب تک میرٹ پر لوگوں کو ترقی دی گئی ہےان کا کہنا تھا کہ سینیارٹی یا کسی کے کہنے کی بنیاد پر کسی کو ترقی نہیں دی گئی اخری سلیکشن بورڈ کو چیلنج کیا گیا تھا جس پر جسٹس اطہر من اللہ کا بڑا فیصلہ ہے کہ یہ شفاف ہے اور عدلیہ کی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں ہےانہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے جتنی بھی ترقیاں ہوئی تھیں ان کو برقرار رکھا اور جو سپر سیڈ ہوئے تھے انہیں کہا کہ اپ کا حق نہیں ہے پاکستان میں یہ ایک نئی فضا ہے اس میں وقت لگے گا لیکن اس کے نتائج اچھے ہوں گےان کا کہنا تھا کہ اب لوگوں نے محنت شروع کی ہے کہ اگر ہم محنت نہیں کریں گے تو ہمیں ترقی نہیں ملے گی جبکہ پہلے کوئی تمیز نہیں تھی اور ہر ادمی سنیارٹی کی بنیاد پر ترقی حاصل کرتا تھا چاہے وہ اہل ہو یا نہ ہو اور اس حوالے سے انتہائی اہم قدم اٹھایا گیا ہے
سندھ حکومت نے ٹھٹہ کے علاقے میں پام کے درخت لگانے سے لے کر اس کے پھل سے تیل نکالنے کا کامیاب تجربہ کرلیا ہےکراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ ہر سال تقریبا سے ارب ڈالر پاکستان پام ئل کی درمدات پر خرچ کرتا ہےان کا کہنا تھا کہ محکمہ ماحولیات اور کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ٹھٹہ میں کاٹھور کے علاقے میں ایک جگہ کی نشاندہی کی کہ یہ جگہ پام ئل کی پلانٹیشن کے لیے سازگار ہے حکومت سندھ نے 50 ایکڑ پر یہاں پام کی کاشت کی اور جو بیج سندھ حکومت نے بوئے تھے وہ درخت میں تبدیل ہوچکے ہیں اور پھل دے رہے ہیںانہوں نے کہا کہ ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ یہ پھل بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے اور اسے ئل نکالنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہےمشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سندھ حکومت نے فیصلہ کیا کہ اس پائلٹ پروجیکٹ کو گے بڑھانے کے لیے ایک منی ئل مینوفیکچرنگ مل قائم کیا جائے کورونا کے باوجود سندھ حکومت نے اس تیل بنانے والی مل کا افتتاح کردیا ہے اور پیر سے اس میں تیل بنانے کا کام شروع ہوچکا ہےمزید پڑھیں پام ئل تنازع حل کرنے کیلئے ملائیشیا کا بھارت سے اضافی خام چینی خریدنے کا فیصلہان کا کہنا تھا کہ نجی شعبے میں جو لوگ اس کے کاروبار میں ملوث ہیں وہ اس میں دلچسپی لے رہے ہیں جو تیل کے نمونے اکٹھا کیے گئے ہیں ان کی لیبارٹری ٹیسٹنگ بھی کی جاچکی ہےانہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایک بہت اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے جو پاکستان کے ساتھ ساتھ ٹھٹہ کی عوام کے لیے بھی گیم چینجر ثابت ہوگاان کا کہنا تھا کہ جس طرح تھر کی عوام کی زندگی میں تبدیلی ئی اسی طرح اب ٹھٹہ کی عوام کی زندگی بھی تبدیل ہوگی سندھ حکومت نے ایسی چیز کو حاصل کیا ہے جس کے بارے میں ماضی میں کبھی کسی نے نہیں سوچا تھاانہوں نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے کاٹھور کے علاقے میں 1600 ایکڑ زمین پام ئل کی پلانٹیشن کے لیے مختص کردی ہےمرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ یہ اس بات ثبوت ہے کہ کون کام کر رہا کون باتیں جنہیں کام کرنا ہوتا ہے وہ تنقید کے باوجود اپنا کام جاری رکھتے ہیںانہوں نے دعوی کیا کہ سندھ حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا ہے تاہم اس کے باوجود سندھ حکومت جہاں جہاں مداخلت کرسکتی ہے کرتی ہےانہوں نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں وفاق سے اس بارے میں کوئی تعاون نہیں ملتا وفاقی حکومت کو سندھ سے سیکھنا چاہیے پاکستان کی عوام وعدوں سے باہر نکلنا چاہتی ہے وعدے کے بعد ایک اور وعدہ پھر ایک اور وعدہ کیا جاتا ہےیہ بھی پڑھیں سندھ حکومت نے جزائر سے متعلق وفاقی حکومت کا صدارتی ارڈیننس مسترد کردیاان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو درپیش مالی مشکلات کی سب سے بڑی وجہ وفاقی حکومت کی نا اہلی ہے اور اس کی مثال یہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف بہتر نہیں ہواترجمان کا کہنا تھا کہ جب حکومت وجود میں ئی تو ایف بی کی ٹیکس کلیکشن 39 کھرب روپے تھی پہلا سال مکمل ہونے پر کل ٹیکس کلیکشن ہدف کے 550 کھرب کے برعکس 39 کھرب 20 ارب روپے تھی یہ اپنی مدنی میں اضافہ نہیں کرپاتے اس کا براہ راست اثر صوبوں پر پڑتا ہےان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزرا جب میڈیا پر بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم سال میں ملک میں تبدیلی لے ئے سال میں ہمارا کوئی اسکینڈل سامنے نہیں یا ٹیکس کلیکشن نہ ہونا اسکینڈل نہیں ادویات کا بار اسکینڈل سامنے یا چینی اسکینڈل بھی سب کو معلوم ہے اسے کس نے برمد کرنے کا فیصلہ کیا تھاانہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو معلوم تک نہیں ہوتا اور اس کی حکومت کے فیصلے ہوجاتے ہیںمرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جن کے اپنے کاروباری مفادات ہیں جن کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی پالیسیز بنائے جارہے ہیں جو ان کو تو فائدہ پہنچارہے ہیں مگر غریبوں کا استحصال کر رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ ان ہی وجوہات پر پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں اس ملک کی عوام دشمن پالیسیز اور جمہوریت دشمن پالیسیز کے خلاف سراپا احتجاج ہیں
اسلام باد مسابقتی کمیشن پاکستان سی سی پی کی ٹیم نے مینوفیکچررز کی ممکنہ غیر مسابقتی سرگرمیوں کی تحقیقات کے لیے پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن اے پی سی ایم اے کے دفاتر کی تلاشی لی اور معائنہ کیاسی سی پی میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ مختلف ٹیموں نے کراچی میں اے سی ایم اے کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے دفاتر میں داخل ہو کر تلاشی لی اور ریکارڈ قبضے میں لے لیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں برس مئی میں سی سی پی نے خصوصا اپریل کے دوران سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافے پر ظاہر کیے گئے تحفظات شکایات اور متعدد میڈیا رپورٹس سے اکھٹی کی گئی معلومات کی بنیاد پر سیمنٹ سیکٹر میں انکوائری کا غاز کیا تھایہ بھی پڑھیںجہلم میں سیمنٹ فیکٹریوں پر پانی کے تحفظ کے چارجز عائد کیے جانے کا انکشافرپورٹس میں نشاندہی کی گئی تھی کہ بظاہر اے پی سی ایم اے کی چھتری تلے منعقدہ ایک اجلاس میں سیمنٹ کے مینوفیکچررز نے اکٹھے سیمنٹ کی بوری کی قیمت میں 45 سے 55 روپے اضافے کا فیصلہ کیا تھا24 ستمبر کو مسابقتی کمیشن نے اے پی سی ایم اے کے علاوہ لاہور کی ایک بڑی سیمنٹ کمپنی کے ایک سینئر ملازم اور ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سینئر وائس چیئرمین کے دفاتر کا معائنہ کیا تھا اور تلاشی لی تھیمزید برں قبضے میں لیے گئے ریکارڈ بشمول واٹس ایپ مسیجز اور ای میلز کی بنیاد پر ساتھ زون میں تلاشی اور معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ غیر مسابقتی طریقہ کار سے متعلق شواہد بھی اکٹھے کیے گئےذرائع کا کہنا تھا کہ شواہد سیمنٹ مینوفیکچررز کے مابینہ مبینہ طور پر ایک کارٹل جیسے انتظام کی نشاندہی کرتے ہیںمزید پڑھیں سیمنٹ کی قیمت میں اضافے کے بعد پی ایس ایکس میں مثبت رجحانسی سی پی نے اپنی انکوائری کا غاز متعدد عوامل کی بنیاد پر کیا تھا جس میں سال 2020 کی پہلی ششماہی میں سیمنٹ کی طلب میں کمی سیمنٹ کی قیمت میں متوازی پاکستان ادارہ شماریات اور سیمنٹ کمپنی سے حاصل کردہ اعداد شمار شامل تھےسی سی پی کی ابتدائی انکوائری میں یہ بات سامنے ئی کہ سیمنٹ مینوفیکچررز نے ایسے وقت میں قیمتوں میں اضافہ کیا جس وقت مینوفیکچررز کی گنجائش کے مقابلے طلب کم ایندھن سستا نقل حمل اور شرح سود کم تھی جس سے سیمنٹ کمپنیوں کے اکٹھا قیمتوں میں اضافے پر شکوک شبہات پیدا ہوئےخیال رہے کہ ماضی میں سیمنٹ سیکٹر کو کارٹل بنانے اور ایکٹ کی دفعہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ممنوعی معاہدوں میں شامل ہونے پر ارب 30 کروڑ روپے تک کے جرمانے کے جاچکے ہیںسال 2012 میں سی سی پی نے سیمنٹ کمپنیوں کے خلاف انکوائری کا غاز کیا تھا لیکن ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے باعث کارروائی گے نہیں بڑھ سکی تھیاس صورتحال پر اے پی سی ایم اے کا مقف حاصل کرنے کے لیے متعدد کوششی کی گئیں تاہم کوئی رابطہ نہیں ہوسکایہ خبر 20 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
ملک کا کرنٹ اکانٹ مسلسل چوتھے ماہ اکتوبر میں بھی سرپلس رہا اور مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے 16 فیصد یا 38 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک بڑھ گیااسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق کرنٹ اکانٹ ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے 547 فیصد بڑھامرکزی بینک کا کہنا تھا کہ اس سرپلس کی وجہ ترسیلات زر میں مستقل اضافہ اور تجارتی خسارے میں کمی ہونا ہےیہ بھی پڑھیں کرنٹ اکانٹ پہلی سہ ماہی کیلئے 79 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس ہوگیا وزیراعظمرواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی سے اب تک مجموعی طور پر کرنٹ اکانٹ سرپلس ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس نے اسی عرصے میں گزشتہ برس ریکارڈ کیے گئے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے خسارے کو پلٹ کر رکھ دیاٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف اکنامسٹ سید عاطف ظفر نے کہا کہ کرنٹ اکانٹ اکتوبر کے مہینے میں مسلسل چوتھے ماہ سرپلس رہا یہ بہتری تجارتی خسارے میں بہتری کے باعث دیکھی گئی کیوں کہ درمدات میں ماہانہ بنیاد پر فیصد کمی جبکہ برمدات میں ایک فیصد اضافہ ہواانہوں نے کہا کہ ترسیلات زر کا حجم بھی اچھا ہے جو ارب 28 کروڑ ڈالر ہےماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ اکتوبر میں 20 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 49 کروڑ ڈالر رہا جو ستمبر میں ایک ارب 86 کروڑ ڈالر تھامزید پڑھیں اگر ہزار ارب روپے قرض ادا نہ کرتے تو عوام کو بہت کچھ دے سکتے تھے حفیظ شیخملک کے کرنٹ اکانٹ کو زیادہ مدد رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر میں نمایاں اضافے سے ملی ہےجولائی سے اکتوبر تک کے ماہ کے عرصے کے دوران اب تک ارب 43 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوچکی ہیں جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے ارب 45 کروڑ ڈالر سے 25 فیصد زیادہ ہےدوسری جانب جولائی تا اکتوبر کے اسی عرصے کے دوران ملک کا اشیا کا تجارتی توازن فیصد بڑھ کر ارب 74 کروڑ ڈالر ہوگیا ہے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں ارب 48 کروڑ ڈالر تھا جبکہ سروسز کی تجارت کا توازن گزشتہ برس کے ایک ارب 27 کروڑ ڈالر سے 38 فیصد کم ہوکر 78 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا اس پیش رفت پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مسلسل بہتر ہورہی ہےسماجی روابط کی ویب سائٹ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں وفاقی وزیر نے کہا کہ تجارتی خسارہ مسلسل کم ہورہا ہے اور صنعتی پیداوار میں مضبوط نمو دکھ رہی ہے دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ یہ کرنٹ اکانٹ سرپلس کا چوتھا مہینہ ہے جب ہماری حکومت بنی تو ہمیں ورثے میں تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکانٹ خسارہ ملا
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی نے اپنی ٹکنالوجی سے چلنے والے پہلے ریگولیٹری سینڈ باکس کے پہلے گروپ کے تحت پیر ٹو پیر قرض دینے کے پلیٹ فارم کے غاز کے لیے منظوری دے دی ہےایس ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اس اقدام کا مقصد ملک میں فنانشل ٹیکنالوجی کی حمایت اور فروغ دینا ہےپیر ٹو پیر قرضے یعنی افراد کی جانب سے کسی کاروبار کو قرض کی فراہمی ایک جدید ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جہاں قرض اور سرمایہ حاصل کرنے والے کاروباری اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں اور قرض دہندگان کا ایک دوسرے سے رابطہ ہوتا ہےمزید پڑھیں ایس ای سی پی عہدیدار نے ڈیٹا لیک کے معاملے پر جاری شوکاز نوٹس کو چیلنج کردیااس پلیٹ فارم سے سرمایہ کار قلیل مدتی قرض دیتے ہیں جبکہ کاروباری افراد سہل طریقے سے سرمائے کی ضرورت کو پورا کرسکتے ہیںاس طریقے سے چھوٹے اور درمیانے انٹرپرائزز ایس ایم ایز کو فروغ دیا جاسکتا ہے جبکہ روزگار اور کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہوں گےریگولیٹری سینڈ باکس میں ٹیسٹنگتجربہ کے مرحلے کے دوران پیر ٹو پیر قرضوں کا یہ پلیٹ فارم متعین شدہ پیرامیٹرز کے اندر کام کرے گا اور شرائط ضوابط مشروط ہوگااس پلیٹ فارم پر قرض دہندہادھار لینے والے کے لیے اہلیت کے مخصوص معیارات کا اطلاق ہوگایہ بھی پڑھیں ایس ای سی پی نے ممنوعہ افراد کے لیے پابندیاں سخت کردییہ شرائط ضوابط اس مالیاتی پراڈکٹ کے لیے باقاعدہ فریم ورک کی عدم موجودگی میں کسی بھی مالیاتی رسک کو کم کرنے میں معاون ہوں گیایس ای سی پی کے ریگولیٹری سینڈ باکس میں نئی جدید مالیاتی پراڈکٹ کو ایڈجسٹ کرنے کا فریم ورک موجود ہے اور نئی ٹیکنالوجیز اس سے فائدہ اٹھا سکتی ہیںسینڈ بکس میں فنانشل ٹیکنالوجیز کمپنیاں محدود بہتر وضاحت شدہ دائر کار میں رہ کر جدید ٹیکنالوجی کو اپنائے ہوئے اپنی پراڈکٹ کی جانچ کرسکتی ہیں
اسلام باد ایشیائی ترقیاتی بینک نے 183 ارب روپے 114 ملین ڈالر کے مقامی کرنسی میں قراقرم بانڈز اکٹھا کیے ہیں اور پاکستان کی ترقیاتی کوششوں اور کووڈ19 کے خلاف ردعمل کے لیے مسلسل حمایت کا وعدہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کثیرالجہتی ترقیاتی بینک کی مقامی کرنسی قراقرم بانڈز کا پہلا معاملہ ہے جہاں پاکستان اس بینک کا رکن ہےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو 10 ارب ڈالر امداد دے گاقراقرم ایک شور بانڈ ہے جو پاکستانی روپے میں ہے اور اسے امریکی ڈالر میں بتایا جاتا ہے یہ تمام بڑے اسٹاک ایکسچینج میں درج ہے اور بین الاقوامی سینٹرل سیکیورٹیز ڈپازٹری کے ذریعے طے ہےبیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی بانڈ کے معاملے میں 75 فیصد سیمی سالانہ کوپن کی ادائیگی ہوتی ہے اور اگست 2023 میں یہ میچور ہو گا بانڈز کا انتظام سٹی گروپ گلوبل مارکیٹس کے ذریعے کیا گیا تھا اور اسے یورپی اثاثوں کے منیجروں کو فروخت کیا گیا تھا جاری کردہ بانڈز کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو ایشیائی ترقیاتی بینک کے عام سرمائے کے وسائل میں شامل کیا جائےاس سے قبل پاکستان میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے پاس مقامی کرنسی میں قرض نہیں تھا لیکن یہ اختیار مستقبل میں ہونے والے منصوبوں میں ڈالر کے قرض کے متبادل کے طور پر پیش کیا جائے گا یہ توقع کی جا رہی ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے مقامی کرنسی میں قرض پاکستان میں نجی شعبے کی ترقی کے لیے فروغ پائیں گےیہ بھی پڑھیں اے ڈی بی کورونا سے ہونے والے مالی خسارے کیلئے پاکستان کو 17 ارب ڈالر قرض دے گاایشیائی ترقیاتی بینک کے خزانچی پیئری وین پیٹغم نے کہا کہ مقامی کرنسی میں انجینئرنگ کرنا ایک فن اور سائنس دونوں ہے ہمیں زیادہ سے زیادہ کرنسی اور سود کی شرح کو حاصل کرنے کے لیے نہ صرف مارکیٹ کی شرائط کے ساتھ سرمایہ کاروں کی مانگ کو پورا کرنا ہوگا بلکہ ہمیں بہترین ممکنہ نتائج کے حصول کے سلسلے میں حکومت سے قریبی مذاکرات کے لیے وقت اور وسائل بھی خرچ کرنا ہوں گےوزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصول برائے عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے ذریعے پاکستانی روپیہ سے منسلک قراقرم بانڈ ایک بہترین اقدام ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پاکستان اور ایشیا ترقیاتی بینک کو اہم باہمی فائدہ مند نتائج برمد ہوں گےاسٹیٹ بینک پاکستان کے گورنر رضا باقر نے بھی پاکستان کی مالی اور معاشی ترقی کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے بانڈ کے لیے تعاون کرنے پر اے ڈی بی کی ٹیم کو سراہا انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے پاکستان روپے سے منسلک قراقرم بانڈز کا ابتدائی اجرا پاکستان کے دارالحکومت کی منڈیوں کو مزید گہرا کرنے میں مدد فراہم کرے گا جبکہ اہم معاشی شعبوں کو مالی اعانت فراہم کرے گامزید پڑھیں ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے رکن ممالک کو کورونا ویکسین تک رسائی کیلئے کروڑ ڈالر مختصایشیائی ترقیاتی بینک نے اس پروگرام کو کامیابی کے ساتھ شروع کرنے کے لیے حکومت سے تعاون کے سلسلے میں درکار معاونت فراہم کرنے پر اسٹیٹ بینک کی تعریف کی ایشیائی ترقیاتی بینک مرکزی دھارے میں شامل بین الاقوامی بانڈ مارکیٹوں میں باقاعدہ قرض لینے والا ادارہ ہے اور اس نے بینک قرضے کے متبادل کے طور پر مقامی کرنسی بانڈ مارکیٹوں کو فروغ دینے کے لیے ترقی پذیر ایشیائی ممالک میں بھی بانڈز جاری کیے ہیں ایشیائی ترقیاتی بینک پہلے ہی 2020 میں ہندوستانی روپے قازقستانی عہد اور منگولین ٹوگرو میں مقامی کرنسی بانڈ جاری کرچکا ہےدریں اثنا ایشیائی ترقیاتی بینک کی نائب صدر شکسین چن نے پاکستان کے اعلی سرکاری عہدیداروں کے ساتھ ورچوئل ملاقاتوں میں پاکستان کی ترقیاتی کوششوں اور کورونا وائرس کے وبائی مرض کے خلاف ردعمل سلسلے میں مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی
اسلام اباد پاکستان کی ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی برامدات مالی سال 21 میں جولائی سے اکتوبر کے دوران سالانہ بنیادوں پر 378 فیصد بڑھ کر ارب 76 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب 58 کروڑ ڈالر تھیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق اکتوبر میں برامدات ایک سال قبل کے مقابلے میں 618 فیصد تک بڑھی ستمبر میں اس میں 1103 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا تھا جبکہ اگست میں یہ 15 فیصد تک کم ہوئی تھیتاہم رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں برامدات میں ایک تیزی دیکھی گئی تھی اور یہ سالانہ بنیادوں پر 144 فیصد بڑھی تھی اس سے پہلے کورونا وائرس کے باعث مارچ سے ملک کی برامدات میں واضح کمی ائی تھی تاہم جون سے بین الاقوامی خریداروں کے بعد سے اس میں بتدریج بہتری دیکھی گئیمزید پڑھیں ٹیکسٹائل ماسکس سینیٹائزر کی برمدات کی اجازتادھر حکومت نے عالمی وبا اور فراہمیوں میں خلل کے تناظر میں اس طرح کے چیلنجز کو پورا کرنے کے لیے مختلف مراعات کا اعلان بھی کیا ہے تاکہ برامد کنندگان کی مدد کی جائےادارہ شماریات کے اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں سال جولائی سے اکتوبر کے دوران ریڈی میڈ گارمنٹس تیار ملبوسات کی برامدات گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں مالیت کے اعتبار سے 466 بڑھی جبکہ مقدار میں 4543 فیصد کمی دیکھنے میں ائیاسی طرح نٹ ویئر کی برامدات میں مالیت کے اعتبار سے 1230 فیصد اور مقدار کے حساب سے 1858 فیصد اضافہ ہوا بیڈ ویئر کی برامدات بھی مالیت میں 995 فیصد بڑھی جبکہ مقدار میں 98 فیصد کم ہوئی تولیے کی برامدات مالیت میں 1235 فیصد اور مقدار میں 949 فیصد بڑھی مزید یہ کاٹن کلاتھ کی برامدات مالیت میں 794 فیصد اور مقدار میں 2355 فیصد کم ہوئیبنیادی اشیا میں کاٹن یارن سوتی دھاگا کی برامدات 5456 فیصد کاٹن کے علاوہ دیگر یارن میں 1920 فیصد کمی ہوئی جبکہ تولیے کے علاوہ تیار ارٹیکلز میں 1535فیصد تک اضافہ ہوا اسی طرح ان مہینوں میں ٹینٹس کینواس اور ٹرپولن میں 6707 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاایل پی جی کی درامدات میں اضافہ دیکھا گیافائل فوٹو اے پی پی وہی رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران ٹیکسٹائل مشینری کی درامدات 3812 فیصد تک گر گئیں جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اس عرصے کے دوران صنعت کی جانب سے توسیعی یا جدت پر مبنی منصوبوں کو نہیں شروع کیا گیااعداد شمار کے مطابق پیٹرولیم برامدات میں پہلے ماہ جولائی سے اکتوبر تک 2456 فیصد کمی دیکھی گئی اور یہ گزشتہ سال کے ارب 18 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ارب 15 کروڑ ڈالر رہییہ بھی پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیں4 ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی درامدات مقدار کی مد میں 6705 فیصد بڑھنے کے باوجود مالیت کی مد میں 1250 فیصد کم ہوئیں اسی طرح خام تیل کی درامد بھی مالیت میں 2613 فیصد کم ہوئی لیکن مقدار میں 1584 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا وہیں مائع قدرتی گیس ایل این جی مالیت میں 4614 فیصد کمی ائیدوسری جانب جولائی سے اکتوبر کے دوران مائع پیٹرولیم گیس ایل پی جی کی درامدات میں مالیت کے اعتبار سے 5409 فیصد اضافہ ہوا جس کا مقصد مقامی پیدوار کی بڑے پیمانے پر کمی کو پورا کرنا تھاپہلے ماہ کے دوران مشینری کی درامدات بھی ارب 80 کروڑ ڈالر سے 629 فیصد کم ہوکر ارب 63 کروڑ ڈالر رہی موبائل فونز کے علاوہ مشینری کی تقریبا تمام اقسام کی درامدات میں کمی دیکھی گئی
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کی جاری کردہ معاشی کیفیت پر سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے طے شدہ 21 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں جی ڈی پی کی نمو مالی سال 21 میں 1525 فیصد کی حدود میں رہے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سالانہ بہتری کی توقع زراعت کی مستحکم کارکردگی اور خدمات کے شعبے خصوصا فنانس اور انشورنس کی بحالی اور ٹرانسپورٹیشن اور کمیونکیشن کی وجہ سے ہےتاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ اس نمو کو خطرات کا سامنا ہے جن میں کورونا وائرس کے دوبارہ پھیلا انتہائی موسمی حالات بیرونی طلب اور اصلاحات کے محاذ پر پیشرفت شامل ہےمزید پڑھیں اکتوبر میں بینک ڈپازٹ میں 20 فیصد اضافہ ہوا اسٹیٹ بینکرپورٹ میں کہا گیا کہ اس کے نتیجے میں جہاں 2021 میں تقریبا تمام شعبوں میں نمو کی توقع کی جارہی ہے وہیں خطرہ بھی زیادہ ہےاس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چند ممالک میں انفیکشن کی اعلی شرح امریکا میں بے روزگاری کے حوالے سے معاون اقدامات کی میعاد ختم ہونے اور چین کے ساتھ امریکی تجارتی تنازع کے تسلسل کی وجہ سے مجموعی طور پر عالمی معاشی نقطہ نظر بھی غیر یقینی ہےپورے سال کے لیے اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ مالی سال 21 میں 23 ارب 40 کروڑ 23 ارب 80 کروڑ ڈالر کی برمدات ہوگی جو مالی سال 20 میں 22 ارب 50 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیاسی طرح اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ لاک ڈان کے خاتمے کے بعد معاشی سرگرمیوں میں متوقع اضافہ اور انوینٹریز کو بھرنے کے لیے اداروں کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے پورے سال کی درمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ رہیں گییہ بھی پڑھیں گورنر اسٹیٹ بینک نے کراچی میں پہلے شہری جنگل منصوبے کا افتتاح کردیارپورٹ میں کہا گیا کہ خاص طور پر تعمیراتی صنعت کے لیے مراعات اور ہاسنگ فنانس میں پیشرفت اسٹیل کی درمد کو بحال کرے گیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس میں چند بہتری کی امیدیں بھی ہیں جن میں لاک ڈان میں نرمی اور کورونا کے گرتے ہوئے کیسز کے بعد ملک میں کاروباری اعتماد میں اضافہ شامل ہےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جی 20 کے ڈیبٹ سروسنگ معطلی اقدام کے تحت پاکستان کو فراہم کی جانے والی ارب 70 کروڑ ڈالر جی ڈی پی کا فیصد کے برابر کی قرض سے متعلق امداد سے کورونا سے متعلق اخراجات کے لیے جگہ پیدا کرنے میں مدد ملے گی
اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک مرتبہ پھر کمی ئی اور ڈالر ایک روپے 52 پیسے مزید مہنگا ہوگیاایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 195 کی گراوٹ ہوئی اور ایک ڈالر 160 روپے 20 پیسے میں فروخت ہوا جبکہ گزشتہ روز 158 روپے 25 پیسے پر فروخت ہوا تھامزید پڑھیں امریکی ڈالر ماہ کی کم ترین سطح پرعارف حبیب لمیٹڈ کے ثنا توفیق کا کہنا تھا کہ پاکستانی روپیہ گزشتہ دو ہفتے متوازن رہنے کے بعد ایک مرتبہ پھر ڈالر کے مقابلے میں 15 روپے تک گرگیا ہے جبکہ کاروبار کے دوران ڈالر کی قدر 160 روپے تک بھی گئی تھیان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی اکثر تصورات کی وجہ سے تی ہےانہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف کے عہدیداروں کا جلد دورہ پاکستان اور مذاکرات کے غاز کی حالیہ خبر سے درمد کنندگان گھبرا گئے اور اپنی درمدات میں کمی کر لیثنا توفیق کا کہنا تھا کہ چند بینکوں نے اپنی پوزیشن تبدیل کی جس سے کرنسی پر مزید دبا یا تاہم ہمارا ماننا ہے کہ پاکستانی روپیہ دسمبر تک بدستور دائرے میں رہے گا اور رواں برس کے اختتام تک 161 روپے کی سطح پر ہوگاگزشتہ روز وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ ئی ایم ایف کا اسٹاف مشن ٹیکس اصلاحات توانائی کے شعبے میں محصولات اور بہتری سے متعلق اقدامات کے لیے چند ہفتوں میں پاکستان پہنچے گایہ بھی پڑھیں روپے کی قدر میں اضافہ سونا مزید سستا ہوگیا خیال رہے کہ 13 نوممبر کو ڈالر کی قیمت 158 روپے 16 پیسے تھی جو 26 اگست کو 168 روپے 44 پیسے کی کم تر سطح پر جانے کے بعد 61 روپے کی بہتری تھیبلومبرگ کے اعداد وشمار میں بتایا گیا تھا کہ روپیہ ایشیا میں بہتر کارکردگی دکھانے والی تیسری کرنسی ہے جبکہ جنوبی کوریا کا وون اور انڈونیشیا کا روپیہ بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں بعد ازاں گزشتہ تین سیشنز میں مقامی کرنسی انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں گرنا شروع ہوئیایکسچینج کمپنیر ایسوسی ایشن پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کو تیل کی مد میں ادائیگیوں اور کچھ درمدات سے بھی جوڑا جاسکتا ہےان کا کہنا تھا کہ یہ اتار چڑھا عارضی ہے اور اگلے چند دنوں میں روپے کی قدر میں بہتری ائے گیگزشتہ ہفتے کے اختتام پر ایکسچینج ریٹ مزید مستحکم ہوئے تھے کیونکہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر گراوٹ کا شکار رہی اور اوپن مارکیٹ میں ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھیمزید پڑھیں اکتوبر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 31 کروڑ 74 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیرپورٹ کے مطابق 13 نومبر کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 158 روپے سے نیچے اگیا لیکن انٹربینک مارکیٹ جو جمعے کو بند ہوئی تھی اس میں یہ 158 روپے سے معمولی سا اوپر رہااس حوالے سے فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ امریکا میں انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال نے بین الاقوامی سطح پر امریکی ڈالر کو کمزور کیادیگر غیر ملکی کرنسیز کو دیکھیں تو یورو کی قیمت یکم اکتوبر کو 117 ڈالر تھی جو 14 نومبر کو 118 ڈالر تک پہنچ گئی اسی طرح برطانوی پانڈ کو یکم اکتوبر کو 129 ڈالر کا تھا وہ 14 نومبر کو 131 ڈالر تک پہنچ گیا
کراچیلاہور کئی مہینوں سے اٹے اور چینی کے لیے اضافی قیمتیں ادا کرنے والے صارفین کو اب مرغی اور انڈوں کی بڑھتی قیمتوں کا بھی بوجھ برداشت کرنا پڑرہا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں زندہ مرغی 260 سے 270 روپے کلو فروخت ہوتے دیکھی گئی جبکہ بغیر کلیجی پوٹے کے اس کا گوشت 420 سے 430 روپے فی کلو میں فروخت ہوا جو گزشتہ ایک ماہ کے دوران 100 روپے سے زیادہ اضافہ ہےعلاوہ ازیں لاہور میں چکن کا گوشت 320 روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 50 روپے مہنگا ہےواضح رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہور میں فی کلو قیمت 270 روپے تھیمزید پڑھیں کراچی ضرورت سے زیادہ ٹا خریدنے سے قلت قیمتوں میں اضافہادھر کراچی میں ایک ریٹیلر کا کہنا تھا کہ سندھ میں کئی چکن فارمرز نے مون سون کے دوران چوزے نہیں خریدے تھے جو موجودہ رسد کے بحران کی وجہ ہےانہوں نے کہا کہ چکن کی فراہمی کو اس وقت پنجاب سے پورا کیا جارہا ہے جبکہ وہاں بھی مرغی اور انڈوں کی قیمتیں زیادہ ہیںریٹیلر کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے پر گاہکوں کو دکانوں پر غصہ نکالتے ہویے دیکھا گیا ہے جبکہ زیادہ تر لوگ صرف مرغی کی قیمت پوچھتے ہیں اور چلے جاتے ہیںانہوں نے بتایا کہ زائد قیمتوں نے گھریلو خریداروں کو متاثر کیا ہے اور ریٹیلرز فروخت کم ہونے کے خدشے پر کم اسٹاک رکھنے پر مجبور ہیںانہوں نے بتایا کہ جب قیمت کم تھی تو میں 10 کریٹ 10 سے 12 مرغی پر مشتمل فی کریٹ رکھتا تھا لیکن اب یہ تعداد سے تک کردی ہے مزید یہ کہ کیٹررز اور ان لائن فوڈ اٹ لیٹ مرغیوں کی زیادہ تعداد خرید رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بڑے پولٹری فارمز اور ڈیلرز پر مرغیوں کے اسٹاک کو دیکھنا چاہیے کہ کون منافع بنانے کے لیے فراہمی کو روک رہا ہےمرغی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے لاہور میں ایک دکاندار چوہدری شعیب احمد کا کہنا تھا کہ شادی کی تقریبات میں اضافے کے باعث طلب بڑھنے پر گزشتہ کچھ روز میں مرغی کی قیمتوں میں 50 روپے کلو اضافہ ہوا ہے تاہم ان کے بقول فراہمی میں کمی ہوئی ہے کیونکہ گزشتہ ماہ میں کئی فارمرز کو نقصان اٹھانا پڑا تھامرغی کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیافوٹو ڈان اخبار انہوں نے بتایا کہ بادامی باغ بس اسٹینڈ مارکیٹ میں جہاں ایک روز میں 40 سے 50 ٹرک اتے تھے وہاں صرف 10 ائے تھے ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ زائد قیمتوں اور مہنگی خوراک نے زیادہ تر فارمز کو ہائبرنیشن میں ڈال دیا ہےان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ کووڈ 19 سے متعلق غیریقینی صورتحال بھی ہے کسی کو نہیں معلوم کہ شادی ہالز کتنے دن تک کھلے رہیں گے اور ایا فارمرز کو اچھی قیمت مل سکتی ہے اگر کووڈ کے باعث دوبارہ پابندی لگی تو یہ ان کے لیے مشکل کا باعث ہوگا اور اسی وجہ سے اس وقت کوئی رسک نہیں لے رہایہ بھی پڑھیں کراچی تازہ دودھ ٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہدوسری جانب انڈوں کی قیمتیں بھی بہت سے لوگوں کی پہنچ سے دور ہوگئی ہے اور ایک ماہ قبل 10 سے 11 روپے کے مقابلے میں دکاندار 14 سے 15 روپے کا ایک انڈہ فروخت کر رہے ہیں اس وقت دکانوں پر ایک درجن انڈیں کی قیتمیں 170 سے 195 روپے کے درمیان ہیںچینی لاہور میں کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے راو اکرم خان نے ڈان کو بتایا کہ ایک مرتبہ برامدی چینی 83 روہے 50 پیسے فی کلو کی قیمت پر انے پر چینی کی مارکیٹ ٹھنڈی ہوسکتی ہےوہیں کراچی ہول سیلرز گروسرز ایسوسی ایشن کے ڈبلیو جی اے کے انیس مجید نے دعوی کیا کہ سندھ میں کچھ ملز نے رواں ماہ گنے کی کرشنگ کا اغاز کردیا ہے اور چینی کی ہول سیل قیمت 98 اور 99 روپے سے کم ہوکر 93 روپے کلو پر اگئی ہےتاہم اس کمی کا فائدہ ریٹیلرز کی جانب سے گاہکوں کو فراہم نہیں کیا جارہا اور مختلف علاقوں میں چینی 100 سے 110 روپے کلو کے درمیان فروخت ہورہی ہے
اسلام باد وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے معاشی محاذ پر ہر جانب سے مثبت خبروں کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کا عملہ ٹیکس اصلاحات اعلی وصولی اور بجلی کے شعبے میں بہتری کے بارے میں مشترکہ تفہیم کے لیے چند ہفتوں میں یہاں پہنچے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے فورا بعد وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف مشن چند ہفتوں میں جاری تبادلہ خیال کو باضابطہ شکل دینے کے لیے ئے گا اور اس کے بعد یہ پروگرام مکمل طور پر اپنے درست سمت میں گامزن ہوگامزید پڑھیں اگر ہزار ارب روپے قرض ادا نہ کرتے تو عوام کو بہت کچھ دے سکتے تھے حفیظ شیخڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کے ئی ایم ایف سے اچھے تعلقات کی وجہ ان تمام معاملات پر تیزی سے ترقی ہے جس میں ٹیکس کی وصولی میں بہتر اضافہ سرکاری اخراجات میں زبردست کمی اور بہتر طریقے سے قرضوں کی ادائیگی شامل ہیںانہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں حکومت نے معیشت کے سکڑنے سے بچنے کے لیے تعمیراتی شعبے کو مراعات دینے اور کاروبار کو ٹیکسز میں چھوٹ دینے کے لیے چند مراعات حاصل کیں جو اصل معاہدے کا حصہ نہیں تھیںمشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ئی ایم ایف ان تمام معاملات پر پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور اس نے کورونا کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی فوری فراہمی بھی کی تھییہ بھی پڑھیں اکتوبر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 31 کروڑ 74 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیانہوں نے کہا کہ فریقین کے تمام معاملات کی بنیاد تفہیم پر ہے تاہم اب باقی مدت میں دو معاملات پر مشترکہ اتفاق رائے کی ضرورت ہےدونوں امور یہ ہیں کہ ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانے اور وصولیوں میں اضافے کے لیے کس طرح گے بڑھیں یہ سب کے مفاد میں ہے بصورت دیگر حکومت لوگوں کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے گیان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کو بجلی کے نظام کو بہتر بنانے کے طریقوں پر بھی اتفاق کرنا ہوگا اس شعبے میں بہتری لانے کے لیے بہت محنت کی جارہی ہے اور وزیر اعظم خود اس سلسلے میں قیادت کررہے ہیںانہوں نے بتایا کہ ماضی کے معاہدوں کو ایڈجسٹ کیا جارہا ہے اور توانائی کے ایندھن کو شمسی ہوا اور پن بجلی کے وسائل کی طرف منتقل کرنے کے لیے کام کیا جارہا ہے
اسلام باد وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری سی سی او پی نے ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس ایچ ای سی کے 966 فیصد حصص کے فروخت کے اسٹرکچر کی منظوری دے دی اور پاکستان اسٹیل ملز پی ایس ایم کے لین دین کے اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت سی سی او پی نے وزارت توانائی کو ہدایت کی کہ ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کے ٹائپ ٹیسٹنگ لائسنس میں توسیع کی بھی ہدایت کیاجلاس میں وفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر کی سربراہی میں ایک کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا کمیٹی مالیاتی مشیر کی مشاورت سے مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق پاکستان سٹیل ملز کے ٹرانزیکشن اسٹرکچر میں بہتری لانے کی ذمہ دار ہوگیمزید پڑھیں حکومت کا نجکاری سے قبل سرکاری اداروں کو منافع بخش بنانے کا عزمکمیٹی نے ہاس بلڈنگ فنانس کمپنی کی ٹرانزیکشن کی ساخت کی منظوری بھی دے دییہ فیصلہ پہلے ہی کیا جاچکا تھا تاہم وفاقی کابینہ نے اضافی معلومات کے حصول تک اس کی توثیق نہیں کی تھینجکاری کمیشن کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اگر اس سودے کو گے بڑھایا گیا تو نیا سرمایہ کار ہاس بلڈنگ فنانس کمپنی میں سرمایہ پریشنل مہارت اور کمپنی کے نئے پروڈکٹ کی ترقی کو یقینی بنا سکتا ہے اس اقدام سے درمیانے اور کم مدنی والے گروپس کے لیے ہاس مارگیج مارکیٹ میں کمپنی کی حصہ داری میں اضافہ ہوگاکمیٹی نے نجکاری کمیشن بورڈ پی سی بی کی تجویز کو بھی منظوری دے دی جس میں نجکاری کمیشن کے چیئرمین سیکریٹری کو اجازت دینے کا کہا گیا تھا کہ وہ نجکاری کے سودے پر عملدرمد کے لیے شیڈول بینکوں میں اکانٹس کھولنے چلانے اور بند کرنے کے لیے کمیشن کے افسران کو اختیار دیںوفاقی حکومت کی ملکیتی اراضیوں کی فروخت کے لیے نجکاری کمیشن کے مقرر کردہ مالیاتی مشیر نے کمیٹی کو نیلامی کے قیمت کے بارے میں بریفنگ دی اور سودوں کے باقی حصوں کو گے بڑھانے کے لیے رہنمائی طلب کییہ بھی پڑھیں قرضے ادا کرنے کے لیے منافع بخش ادارے بیچنا کہاں کی عقلمندی ہےکمیٹی کو بتایا گیا کہ 27 مختلف اراضی میں سے 23 کی بولی کی قیمت موصول ہوچکی ہےکمیٹی نے مالیاتی مشیر کو ملتان اور رحیم یارخان میں دو مختلف اراضی کی فروخت کے لیے طریقہ کار متعین کرنے کی ہدایت کیکمیٹی نے سوات اور لاہور میں زیر التوا دو مختلف اراضی کی فروخت سے متعلق مسائل کے حل کے لیے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹریز سے رابطہ کرنے کی بھی ہدایت کینجکاری کے عمل کو سہل انداز میں گے بڑھانے کے لیے کمیٹی نے ایک ماڈل سوالنامہ کی منظوری بھی دی جس میں نجکاری کے لیے منظور کردہ ادارہ سے متعلق تمام معلومات کے حصول میں مدد ملے گیکمیٹی نے ہدایت کی کہ تمام وزارتیں ڈویژنز اور سرکاری کاروباری ادارے سوالنامہ موصول ہونے کے 30 دنوں کے اندر معلومات فراہم کریں گےاجلاس میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کی نجکاری سے متعلق مختلف امور کے جائزے کے لیے کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیاکمیٹی میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ وزیر نجکاری سیکریٹری خزانہ مشیر توانائی اور نیپرا کا نمائندہ شامل ہوگا کمیٹی کا اجلاس ایک ہفتے کے اندر اندر ہوگا کمیٹی مختلف مسائل کا جائزہ لے گی اور متعلقہ حلقوں کی مشاورت سے زیرالتوا مسائل کے حل کے لیے طریقہ کار وضع کرے گی
اسلام اباد ترک وفد نے پاکستان میں صنعتی یونٹس قائم کرنے میں دلچسپی کا اظہار کردیا تاکہ پیداواری سرگرمیاں شروع کرکے تعمیراتی صنعت کی ضروریات کو پورا کیا جاسکےڈان اخبار میں سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی شائع رپورٹ کے مطابق اسلام اباد ایوان صنعت تجارت ائی سی سی ائی کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں اس حوالے سے اگاہ کیا گیااس موقع پر ائی سی سی ائی کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے دورہ کرنے والے وفد کو ملک کے ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے میں ممکنہ کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں بتایامزید پڑھیں پاکستان کی ترکی سے سرحد نہیں دل اور دماغ ملتے ہیںانہوں نے کہا کہ ہاسنگ یونٹس اور کمرشل بلڈنگز کے لیے بہت مانگ کے ساتھ پاکستان ایک بڑی مارکیٹ ہےساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ایک بہت متاثر کن تعمیراتی پیکج کا اعلان کیا ہے اور یہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے صحیح وقت ہے کہ مشترکہ منصبوں اور سرمایہ کاری کے لیے وہ پاکستان کی ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی صنعت کو ایکسپلور کریںانہوں نے کہا کہ ترک سرمایہ کاروں کو ٹیکنالوجی اور مہارت کو لانا چاہیے اور پاکستان میں صنعتی یونٹس کا قیام عمل میں لانا چاہیے تاکہ تعمیرات اور دیگر شعبوں میں ابھرتی ہوئی سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھایا جائےمزید یہ کہ اس سے اقتصادی ترقی میں اضافے اور ہمارے ملک کی برامدات کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گیانہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ائی سی سی ائی ملک میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کے لیے ترک سرمایہ کاروں کو تمام ممکنہ معاونت اور سہولت فراہم کرے گااس موقع پر ترکی کے اے ڈی او گروپ کے صدر مصطفی ایس اے کے کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے وسیع امکانات دیکھے ہیں اور وہ صنعتی یونٹس قائم کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ مقامی تعمیراتی صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تعمیراتی سامان اور مصنوعات بنائی جائیںیہ بھی پڑھیں پاکستان اور ترکی کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخطانہوں نے کہا کہ پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ ان کا تعاون دونوں ممالک کے لیے فائدے مند ہوگاان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی نے ترجیحی تجارتی معاہدے پر بات چیت کے لیے کام کیا ہے جس کا مقصد تجارت اور سرمایہ کاری خاص طور پر ٹرانسپورٹ ٹیلی کمیونکیشن مینوفکچرنگ سیاحت اور دیگر صنعتوں میں اضافہ کرنا ہےساتھ ہی انہوں نے یہ امید ظاہر کی کہ اس کو حتمی شکل دینے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم مزید بڑھے گایہ خبر 17 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں سیکیورٹی اخراجات کے لیے 38 ارب روپے کے چار بڑے ضمنی گرانٹ سمیت پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز پی ئی اے کے عملے کے لیے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم وی ایس ایس کی بھی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو یہاں کابینہ ڈویژن میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت منعقدہوا اجلاس میں وفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر وزیر اعظم کے مشیر برائے محصولات ڈاکٹر وقار مسعود مشیر پیٹرولیم ندیم بابر اور وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے شرکت کیسرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں جاری مالی سال کے لیے وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے چار مختلف منصوبوں کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری بھی دی گئیمزید پڑھیں ای سی سی نے کمرشل صارفین کیلئے گیس کے نرخوں میں اضافہ کردیا باخبر ذرائع نے بتایا کہ ای سی سی نے رواں مالی سال کے دوران پاک ایران سرحد پر باڑ لگانے کے دوسرے مرحلے کے لیے کروڑ 69 لاکھ روپے کے اضافی فنڈ کے لیے وزارت دفاع کی ایک درخواست کو منظور کیاای سی سی نے پاک فوج کے اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن نارتھ کے لیے ارب 20 کروڑ روپے کی تکنیکی اضافی گرانٹ کی بھی منظوری دیچند روز قبل ای سی سی نے اسی طرح کی خصوصی سیکیورٹی ڈویژن ساتھ کے لیے بھی 16 ارب 60 کروڑ روپے کے اضافی گرانٹ کی منظوری دی تھیان خصوصی ڈویژنز کو پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے فول پروف پروف سیکیورٹی کے لیے چند سال قبل قائم کیا گیا تھااجلاس میں پاک فوج کو داخلی سیکیورٹی ڈیوٹی الانس کے لیے ارب روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹ مختص کرنے کی بھی منظوری دی گئییہ رقم گزشتہ چند سالوں سے اضافی بجٹ کا ایک باقاعدہ حصہ بن گیا ہےای سی سی نے برطانیہ میں مقدمات کی پیروی کرنے کے لیے خدمات حاصل کرنے والے وکلا کے اخراجات کے لیے وزارت داخلہ کی ایک اور سمری بھی منظور کرلییہ بھی پڑھیں ای سی سی کا گندم کی امدادی قیمت میں 25 فیصد اضافہ کرنے سے گریز ای سی سی نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ این ئی ٹی بی کے لیے جاری مالی سال کے دوران کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کرنے کی منظوری دے دی یہ فنڈز وزیراعظم فس میں وزیراعظم کے کامیاب جوان پروگرام کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی خدمات کی فراہمی کے لیے بروئے کارلائے جائیں گےاجلاس میں پی ئی اے سی ایل وزارت ہوا بازی کی جانب سے رضاکارانہ علیحدگی سکیم وی ایس ایس کے لیے حکومت پاکستان کے کیش سپورٹ سے متعلق سمری پیش کی گئی جسے اصولی منظوری بھی دی گئیوزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ٹیلی کمیونیکیشن کی جانب سے سم وسمارٹ کارڈز کی ملکی سطح پر تیاری کی سمری پر اجلاس میں تفصیلی غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ تجویز کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی قائم کی جائے اور دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کرائی جائے تاکہ اس تجویز کو گے بڑھایا جاسکےوفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر کمیٹی کے سربراہ ہوں گے کمیٹی میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کمیونیکیشن ایف بی اور سرمایہ کاری بورڈ کے نمائندے شامل ہوں گے
پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری ایف ڈی ائی اکتوبر میں 10 ماہ کی بلند ترین سطح 31 کروڑ 14 لاکھ ڈالر رہی جو موجودہ مالی سال کے دوران ہونے والی سرمایہ کاری کا 433 فیصد ہےاسٹیٹ بینک اف پاکستان ایس بی پی کی جانب سے جاری اعداد شمار کے مطابق اکتوبر 2019 میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 16 کروڑ 65 لاکھ ڈالر تھیپاکستان میں گزشتہ ماہ چین نے 22 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ صرف توانائی کے شعبے میں تقریبا 23 کروڑ 90 لاکھ کی سرمایہ کاری ہوئیمزید پڑھیں رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران علاقائی برمدات میں 244 فیصد کمیاعداد شمار کے مطابق مالی سال 2020 کے جولائی سے اکتوبر تک ماہ کے دوران ایف ڈی ائی میں فیصد اضافہ ہوا اور یہ 73 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچی جو گزشتہ برس اسی دورانیے میں 67 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھیاسٹیٹ بینک کے اعداد شمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں مجموعی طور پر بیرونی سرمایہ کاری میں کمی 64 فیصد سے زیادہ ریکارڈ ہوئی جو 69 کروڑ 82 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہےمجموعی بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کی بنیادی وجہ قرضوں اور ایکوٹی کی مد میں بالترتیت 16 کروڑ 12 لاکھ ڈالر اور 59 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ادائیگی ہےاسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران سب سے زیادہ بیرونی سرمایہ کاری میں چین سرفہرست ہے جس میں 33 کروڑ 21 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہےدوسرے نمبر پر مالٹا نے کروڑ 40 لاکھ ڈالر اور نیدرلینڈز نے کروڑ 15 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گزشتہ برس چین نے اس دوران کروڑ 43 لاکھ ڈالر مالٹا نے کروڑ 41 لاکھ ڈالر اور نیدرلینڈز نے کروڑ 31 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھییہ بھی پڑھیں امریکی ڈالر ماہ کی کم ترین سطح پربیرونی سرمایہ کاری میں توانائی کا شعبہ پہلے نمبر پر ہے جس میں 35 کروڑ 23 لاکھ ڈالر فنانشل شعبے میں 11 کروڑ 85 لاکھ ڈالر اور تیل گیس میں کروڑ 31 لاکھ ڈالر شامل ہیںرواں مالی سال اور گزشتہ دو سہ ماہیوں کے دوران سرمایہ کاروں نے اپنی کمپنیوں اور سرکاری تعاون سے سیکیورٹیز کو کووڈ19 کم شرح سود اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں پیش کردیاانٹر مارکیٹ سیکیورٹیز میں تحقیق کے سربراہ سعد علی کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کار کووڈ19 کی عالمی وبا سے عالمی سطح اور خاص کر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کو درپیش خطرات کے باعث بڑے فروخت کنندہ بن گئے ہیں اس لیے فروخت کا سلسلہ صرف پاکستان تک محدود نہیں ہےان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں حصص کی فروخت میں تیزی ائی ہے جس کی وجہ سے ستمبر میں اچھے نتائج کے باعث اسٹاک میں قیمتوں میں اضافہ ہے اور اس سے اخراج کے لیے اچھا مواقع دستیاب ہو رہے ہیں
اسلام اباد حکومت نے ائندہ 15 روز کے لیے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں تقریبا 17 فیصد کمی کردی تا کہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں کی گراوٹ کے اثرات عوام تک پہنچائے جاسکیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نظر ثانی شدہ قیمتیں 30 نومبر تک نافذ العمل رہیں گیاس فیصلے کا اعلان وزارت خزانہ نے ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی سفارش پر کیافیصلے کے مطابق پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت 10240 روپے سے ایک روپے 71 پیسے یا 167 فیصد کم ہو کر 100 روپے 69 پیسے ہوجائے گییہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمت 157 روپے ڈیزل 84 پیسے فی لیٹر کم کرنے کا اعلانپیٹرول زیادہ تر نجی ذرائع نقل حمل چھوٹی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں میں استعمال ہوتا ہے اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت ایک روپے 79 پیسے یا 173 فیصد فی لیٹر کمی کے بعد 103 روپے 22 پیسے سے کم ہو کر 101 روپے 43 پیسے ہوگئیہائی اسپیڈ ڈیزل عموما بھاری ذرائع نقل حمل اور ذرعی مشینوں مثلا ٹرکوں بسوں ٹریکٹروں ٹیوب ویلوں اور تھریشر میں استعمال ہوتا ہےدوسری جانب مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ایل ڈی او کی ایکس ڈپو قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور وہ 65 روپے 29 پیسے اور 62 روپے 86 پیسے فی لیٹر پر برقرار ہیںایل ڈی او زیادہ تر اٹے کی ملز اور چند ایک بجلی گھروں میں استعمال ہوتا ہے جبکہ مٹی کا تیل اکثر بے ایمان عناصر پیٹرول میں مکس کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیںمزید پڑھیں حکومت کا پیٹرول کی موجودہ قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ حکومت نے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 17 فیصد کے معیار تک پہنچا دیا ہے تاکہ اضافی ریونیو اکھٹا کیا جاسکے جبکہ پیٹرولیم لیوی بھی زیادہ سے زیادہ جائز حد تک موجود ہےگزشتہ برس جنوری تک حکومت لائٹ ڈیزل پر 05 فیصد مٹی کے تیل پر فیصد پیٹرول پر فیصد جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 13 فیصد جنرل سیلز ٹیکس وصول کررہی تھی17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے ساتھ حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی کو گزشتہ برس جنوری کے مقابلے میں گنا بڑھا کر بالترتیب 30 روپے اور روپے کردیا ہےتاہم مٹی کے تیل پر پیٹرولیم لیوی 11 روپے اور لائٹ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی روپے ہےگزشتہ کئی ماہ سے حکومت جنرل سیلز ٹیکس کے بجائے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کررہی ہے کیوں کہ پیٹرولیم لیوی وفاقی حکومت کے پاس رہتا ہے جبکہ جنرل سیلز ٹیکس قابل تقسیم فنڈز میں شامل ہوتا ہے جس کے تحت 57 فیصد صوبوں کو منتقل کرنا ہوتا ہےیہ بھی پڑھیں حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہپیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل وہ بڑی مصنوعات ہیں جو ملک میں بڑی اور مسلسل بڑھتی ہوئی کھپت کے باعث حکومت کے لیے زیادہ تر امدن پیدا کرتے ہیںماہانہ بنیاد پر ملک بھر میں اوسطا لاکھ ٹن پیٹرول جبکہ لاکھ ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل فروخت ہوتا ہےدوسری جانب مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ائل کی کھپت عموما 11 ہزار اور ہزار ٹن ماہانہ رہتی ہےنئے میکانزم کے تحت پاکستان اسٹیٹ ائل کی درامدی لاگت پر ماہانہ کیلکولیشن کے بجائے حکومت تیل کی قیمت پر ہر 15 دن بعد نظر ثانی کرتی ہے تا کہ بین الاقوامی قیمتوں کے اثرات اگے پہنچائے جائیں
چین میں ای کامرس کمپنیوں علی بابا نے دنیا کے سب سے بڑے شاپنگ ایونٹ سنگلز ڈے کے دوران نئے ریکارڈ بنانے کا دعوی کیا ہےچین کا سنگلز ڈے ہر سال 11 نومبر کو منایا جاتا ہے جو کہ دنیا کا 24 گھنٹے کا سب سے بڑا لائن ایونٹ ہےاس ایونٹ میں 2019 میں ایک ارب 90 کروڑ مصنوعات فروخت ہوئی تھیں اور اس سال کورونا وائرس کی وبا کے باوجود ارب پارسل چین اور دنیا بھر میں بھیجے جارہے ہیںعلی بابا کے مطابق سنگلز ڈے ایونٹ کے دوران 74 ارب ڈالرز سے زیادہ کی اشیا فروخت ہوئیں مگر یہ خیال رہے کہ پہلی بار یہ ایونٹ ایک دن کی بجائے دن پر مشتمل تھا11 نومبر کو 24 گھنٹے کے دوران صارفین کی جانب سے مجموعی طور پر 56 ارب ڈالرز سے زیادہ خرچ کیے گئے جبکہ گزشتہ سال 358 ارب ڈالرز خرچ کیے گئے تھےڈھائی لاکھ سے زیادہ برانڈز اور 80 کروڑ صارفین دنیا کے اس سب سے ایونٹ کا حصہ بنے11 سے 16 نومبر کے چین بھر میں 297 ارب پارسلز کی ترسیل کی جائے گی اور یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ تعداد ہےاس کا مطلب یہ بھی ہے کہ چین میں اوسطا ہر فرد نے کم از کم اشیا کو اس شاپنگ ایونٹ کے دوران خریداویسے اس ایونٹ میں علی بابا کے ساتھ جی ڈی ڈاٹ کام ہی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے اور عندیہ ملتا ہے کہ چین کورونا کے اثر سے لگ بھگ مکمل طور پر باہر نکل چکا ہےخیال رہے کہ سنگلز ڈے چین کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہوتا تہوار ہے جس میں اکیلے یا کنوارے پن کی خوشی منائی جاتی ہےیہ 11 نومبر کو منایا جاتا ہے اور علی بابا کی مہربانی سے یہ دنیا میں سب سے بڑے لائن شاپنگ فیسٹیول کا اعزاز بھی حاصل کرچکا ہےاس تہوار کا غاز 1993 میں نانجنگ یونویرسٹی سے ہوا تھا جس کے بعد نوے کی دہائی میں یہ اس صوبے کی متعدد یونیورسٹیوں میں منائے جانے لگامگر 2009 میں علی بابا نے اس تہوار کو کاروباری موقع سمجھا اور اسے غیر سرکاری تعطیل کی شکل دے کر لائن اشیا سستے داموں فروخت کرنا شروع کیاعلی بابا نے رواں سال سنگل ڈے کے موقع پر صارفین کو بزنس کی تفصیلات سے باخبر رکھنے کے لیے لائن بلاگ پوسٹ کا اہتمام کیا جبکہ شاپنگ فیسٹیول کا غاز معروف گلوکارہ کیٹی پیری کے کے شنگھائی میں ورچوئل کنسرٹ کے ساتھ کیاعلی بابا کی لاجسٹک شاخ کین یا کے مطابق اس سال چین بھر میں اشیا کی ترسیل کے لیے ہزار سے زائد چارٹرڈ پروازوں اور کارگو جہازوں کو استعمال کیا جائے گادوسری جانب سے 30 لاکھ افراد دنیا بھر میں اشیا کی ترسیل میں مدد فراہم کریں گےکمپنی کی جانب سے چین سے باہر پارسل کی ترسیل کے لیے سو سے زیادہ چارٹرڈ پروازوں کی مدد لی جائے گی
اسلام باد رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان کی علاقائی برمدات میں کورونا وائرس کے اثرات کے سبب سالانہ بنیاد پر 244 فیصد کمی واقع ہوئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان چین بنگلہ دیش سری لنکا بھارت ایران نیپال بھوٹان اور مالدیپ کے لیے برمدات مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی میں کم ہو کر 71 کروڑ 91 لاکھ 98 ہزار ڈالر رہی جو گزشتہ برس 95 کروڑ 10 لاکھ 10 ہزار ڈالر تھیدوسری جانب مذکورہ عرصے کے دوران خطے کے ساتھ ملک کا تجارتی خسارہ کم ہوگیا کیوں کہ ان ممالک کی درمدات میں بھی کمی ئی ہےیہ بھی پڑھیں اکتوبر میں برامدات 21 فیصد بڑھ کر ارب کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںخیال رہے کہ کابل کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری اور سرحد کی متعدد بار بندش کے سبب افغانستان کے لیے برمدات گزشتہ چند برسوں سے تیزی سے کمی دیکھی گئیپاکستان سے افغانستان کے لیے برمدات مالی سال2021 کی پہلی سہ ماہی میں 1398 فیصد کم ہو کر 20 کروڑ 98 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہی جبکہ مالی سال 2020 کے اسی عرصے کے دوران یہ حجم 24 کروڑ 39 لاکھ 80 ہزار ڈالر تھاحالانکہ چند سال قبل افغانستان امریکا کے بعد برمدات کی دوسری بڑی منزل تھاعلاوہ ازیں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان کی چین کے لیے برمدات گزشتہ برس کے 43 کروڑ 89 لاکھ ڈالر 10 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 2494 فیصد کم ہو کر 32 کروڑ 94 لاکھ 20 ہزار ہوگئیدوسری جانب مالی سال 2020 میں چین کے لیے برمدات 10 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 66 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہی جو اس سے پہلے والے سال میں ایک ارب 85 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھیمزید پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیںبرمدات میں کمی ایسے وقت میں سامنے ئی کہ جب وزارت تجارت کی جانب سے بیجنگ کے ساتھ تجارتی معاہدے کے دوسرے دور میں مقامی مصنوعات کے لیے ترجیحی مارکیٹ کی رسائی کے لیے بات چیت کی گئیپاکستان کی بھارت کے لیے برمدات گزشتہ برس کی 98 لاکھ ہزار ڈالر کے مقابلے رواں مالی سال کے دوران 8944 فیصد کم ہوکر 10 لاکھ 35 ہزار ڈالر ہوگئییاد رہے کہ حکومت نے گزشتہ برس نئی دہلی کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کردیے تھے چنانچہ مالی سال 2019 میں بھارت کے لیے برمدات 31 کروڑ 19 لاکھ 58 ہزار ڈالر تھی جو مالی سال 2020 میں 908 فیصد کم ہو کر کروڑ 86 لاکھ 44 ہزار ڈالر ہوگئی تھی
کراچی رواں ہفتے کے اختتام پر ایکسچینج ریٹ مزید مستحکم ہوئے چونکہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر گراوٹ کا شکار رہی اور یہ اوپن مارکیٹ میں ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں مسلسل کمی نے روپے کی قدر کو 2020 کے ابتدائی ہفتوں کے دوران رہنے والی قیمت کے قریب کردیاہفتے کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 158 روپے سے نیچے اگیا لیکن انٹربینک مارکیٹ جو جمعے کو بند ہوئی تھی اس میں یہ 158 روپے سے معمولی سا اوپر رہامزید پڑھیں روپے کی قدر میں اضافہ سونا مزید سستا ہوگیااس حوالے سے فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ امریکا میں انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال نے بین الاقوامی سطح پر امریکی ڈالر کو کمزور کیادیگر غیر ملکی کرنسیز کو دیکھیں تو یورو کی قیمت یکم اکتوبر کو 117 ڈالر تھی جو 14 نومبر کو 118 ڈالر تک پہنچ گئی اسی طرح برطانوی پانڈ کو یکم اکتوبر کو 129 ڈالر کا تھا وہ 14 نومبر کو 131 ڈالر تک پہنچ گیاہفتے کے دوران ڈالر کا بہا زیادہ رہا جس نے اوپن مارکیٹ میں سرپلس بنایا مزید یہ کہ رپورٹس کے مطابق ایکسچینج کمپنیز ہر روز بینکوں میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر جمع کرا رہی ہیںدوسری جانب کرنسی ڈیلرز اور ماہرین ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید بہتری کی پیش گوئی کرتے ہیں جبکہ کچھ بینکرز کا کہنا ہے کہ زائد ترسیلات زر اور عالمی مارکیٹس پر کورونا وائرس کے اثرات کی وجہ سے مقامی کرنسی میں اضافہ ہواتاہم امریکا یورپ اور پاکستان میں کووڈ 19 کے بڑھتے کیسز برامدات کی امدنی کو کم کرسکتے ہیںخیال رہے کہ اگست کے اخری ہفتے میں ڈالر کی قیمت عروج پر ہونے کے بعد ایکسچینج ریٹ میں اہستہ اہستہ استحکام ہوایہ بھی پڑھیں ترسیلات زر میں مسلسل پانچویں ماہ بھی اضافہ اکتوبر میں ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںہفتے کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 157 روپے 80 پیسے میں فروخت ہورہا تھا جبکہ جمعے کو اس کی قیمت 157 روپے 50 پیسے تک بھی گئی تھیادھر اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی جانب سے ایکسچینج ریٹ کے استحکام کا کریڈٹ لیا گیا گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے دعوی کیا کہ مرکزی بینک نے زائد ترسیلات زر کے لیے مدد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا جبکہ اس کے فری مارکیٹ میکانزم نے ایکسچینج ریٹ کے استحکام میں مدد فراہم کیانہوں نے دعوی کیا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ روپیہ دونوں سمت میں گھوم رہا یعنی بڑھنے کے ساتھ ساتھ کم ہورہا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایکسچینج ریٹ اب مارکیٹ پر انحصار کرتا ہے
اسلام باد پاکستان کسٹمز نے کاروبار سے صارفین کی برمدات کو فروغ دینے کے لیے اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی وزارت تجارت اور ای کامرس پریٹرز کے اشتراک سے ای کامرس خودکار کلیئرنس سہولت تیار کرلیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیا نظام دستاویزات کی سہولت فراہم کرے گااس کے تحت کمرشل بینکس کو ویب بیسڈ ون کسٹم ڈبلیو بی او سی میں ای کامرس کے تاجروں کو رجسٹرڈ کرنے کی اجازت ہوگیمزید پڑھیں وزارت تجارت کا پہلی ای کامرس پالیسی متعارف کروانے کا فیصلہبی سی ای کامرس برمدات کے لیے اسٹیٹ بینک ریگولیٹری فریم ورک کے تحت برمد کنندگان ہزار ڈالر تک کی اپنی ای کامرس کی اشیا ای فارم کی ضرورت کے بغیر بھیج سکیں گےشپمنٹ پاکستان کسٹم کے ساتھ رجسٹرڈ کوریئر کمپنیوں کے ذریعہ کی جائے گی جبکہ برمد کنندگان ڈبلیو بی او سی سسٹم میں سامان ڈیکلیئریشن داخل کریں گےہر ایک سامان کی شناخت ایچ اے ڈبلیو بی کے منفرد نمبر کی بنیاد پر کی جائے گیپاکستان سے سامان کی برمد کے بعد برمدات کی تفصیلات سسٹم میں برمد کنندگان کے ای کامرس پروفائل کے ذریعے بینکوں کی رسائی میں ہوں گےیہ بھی پڑھیں فیس بک پر اب چھوٹے کاروبار کیلئے لائن بزنس کرنا سانبرمد کنندگان کو شپمنٹ کی تاریخ سے 60 دن کے اندر برمدات سے مدنی کی وصولی کو یقینی بنانا ہوگابرمدی مدنی بیرون ملک سے کمرشل بینکوں بینکاری چینلز یا بین الاقوامی ادائیگی اسکیمگیٹ وے کے ذریعے غیر ملکی کرنسی میں یا پاکستانی کرنسی میں غیر مقیم روپیہ اکانٹ میں وصول کی جائے گیاسٹیٹ بینک اف پاکستان اور تجارتی بینکوں کو برمدی ادائیگی کے تصفیہ اور دیگر ضوابط کی تقاضوں کی تکمیل کے لیے سسٹم میں متعدد ایم ئی ایس رپورٹس بھی فراہم کی گئی ہیںای کامرس پریٹرز نے اس اقدام کو سراہا ہے جس سے ایس ایم ای سیکٹر کے اشیا کی برمد میں درپیش مشکلات دور ہوں گی اور اس طرح بزنس انڈیکس میں ملک کی درجہ بندی میں بہتری ائے گی
اسلام باد جمعرات کو دو اہم پیشرفت سامنے ائی ہیں جن میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے پن بجلی کے نرخوں پر واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈا کے قرضوں پر سود کی ادائیگیوں سے انکار کردیا جبکہ حکومت نے صلاحیت کی ادائیگی کو کم کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر واپڈا ایکویٹی پر ریٹرن کو 17 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کردیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسی طرح پاور ریگولیٹر نے رواں مالی سال کے لیے واپڈا کے ذریعے طلب کردہ پن بجلی کے نرخوں میں 165 روپے فی یونٹ اضافے کو محفوظ کیا ہے چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے صوبوں کو نیٹ ہائیڈل منافع این ایچ پی کی ادائیگی کے لیے حاصل کردہ اتھارٹی کے قرضوں پر 11 ارب روپے کے سود کی اجازت دینے کے لیے واپڈا کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس جرم میں کے شراکت دار نہیں بن سکتےمزید پڑھیں ڈسکوز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 48 پیسے فی یونٹ کا اضافہچیئرمین نیپرا کی زیر صدارت عوامی سماعت کے دوران واپڈا انتظامیہ نے نظرثانی شدہ تخمینے کی بنیاد پر اس کی اصل قیمت 165 روپے فی یونٹ اضافے کے بجائے نرخوں میں 93 پیسے فی یونٹ اضافے کی مانگ کو کم کردیاتوصیف فاروقی نے کہا کہ واپڈا درخواست کے بارے میں فیصلہ اعداد شمار کے تفصیلی معائنے کے بعد کیا جائے گا اور ریگولیٹر ٹیرف میں اضافے کو کم سے کم کرنے کی کوشش کرے گا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صوبوں کو منافع کی ادائیگی کے لیے واپڈا کے قرضوں پر سود کو ٹیرف میں جانے کی اجازت نہیں ہو گیانہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ واپڈا بینک قرض کے ذریعے صوبوں کو این ایچ پی کی ادائیگی کررہا ہے انہوں نے کہا کہ کس طرح کا مالی طریقہ کار قرض لینے کے ذریعے منافع کی ادائیگی کی اجازت دیتا ہے اور پھر اس کے سود پر این ایچ پی کے علاوہ صارفین کو بھی پابند کیا جاتا ہے کہ وہ ان قرضوں کی ادائیگی کریںانہوں نے مزید کہا کہ ریگولیٹر صارفین سے ان قرضوں پر 11 ارب روپے سود لینے کی اجازت نہیں دے گایہ بھی پڑھیں حکومت کا صنعتوں کے لیے بجلی کی پیک اور قیمت ختم کرنے کا اعلان توصیف فاروقی نے کہا کہ واپڈا کو بجٹ یا کسی اور طریقہ کار کے ذریعے قرض دینے کی لاگت کو محفوظ بنانے کے لیے فنانس ڈویژن کے پاس معاملہ اٹھایا جانا چاہیے لیکن ہم اس جرم میں کے شرکت دار نہیں بن سکتےواپڈا کی ایک ٹیم نے عوامی سماعت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے 2015 میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے مابین ایک باضابطہ معاہدے کے تحت خیبر پختونخوا کو خالص ہائیڈل منافع کی مد میں فی یونٹ 110 روپے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا اسی طرح کے انتظام بعد میں دوسروں تک بھی توسیع دی گئی اس معاہدے میں این ایچ پی کی شرح میں 5فیصد سالانہ اضافے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا جو ممکن نہ ہو سکاٹیم نے کہا کہ واپڈا کا موجودہ ٹیرف 567 روپے فی یونٹ ہے اگست میں دائر کی جانے والی ٹیرف پٹیشن میں فی یونٹ 165 روپے اضافے سے 732 روپے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم استعداد کے چارجز کم کرنے کی حکومتی کوششوں کے تحت ہونے والے فیصلوں کے تحت نرخوں میں 93 پیسے فی یونٹ کے لحاظ سے 660 روپے فی یونٹ تک کی اجازت دی جانی چاہیے این ایچ پی اور پانی کے استعمال کے معاوضوں کے سبب مطلوبہ اضافہ ضروری تھاواپڈا حکام کے مطابق اتھارٹی کے پاس ہزار میگاواٹ صلاحیت کے حامل بجلی گھر ہیں جبکہ ہزار میگاواٹ کے اضافی پلانٹ زیر تعمیر ہیںمزید پڑھیں وفاقی حکومت کا پیسکو میں بلنگ کی ذمہ داری بیرونی ادارے کو دینے کا فیصلہواپڈا نے اپنی ٹیرف پٹیشن میں کہا کہ وہ پن بجلی کے مختلف منصوبے جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کی مدنی کی ضروریات 182017 میں 71349 ارب روپے طے کی گئیں جو 212020 میں بڑھ کر 177518 ارب روپے ہوگئیں جس میں 106169 ارب روپے کا اضافہ دکھایا گیا ہےاس میں پریٹنگ اور مینٹیننس لاگت کا تخمینہ 212020 میں 19724 ارب روپے تخفیفی لاگت 7728 ارب روپے سکوک بانڈز کی ادائیگی 169 ارب روپے بجلی گھروں پر سرمایہ کاری پر 3711 ارب روپے بجلی کے منصوبوں سے ریٹرن پر 32085 ارب روپے اور دیگر مدنی 69 کروڑ 80 لاکھ روپے ہے جس سے مجموعی طور پر ریگولیٹری مدن کا فرق 688 ارب روپے ہے
اسلام باد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ کی سہولت ای ایف ایف باضابطہ طور پر فوری بحال نہیں ہو سکتی ہے کیونکہ حکام مشکل معاشی صورتحال کے درمیان بجلی کے شعبے اور ریونیو کے مشکل چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہاں دونوں فریقین اس وقت نظر ثانی شدہ اسٹکچرل بینچ مارک کے لیے وقت کی حد طے کرنے میں شامل ہیں وہیں حکومت چاہتی ہے کہ چند معاشی اشاروں میں کچھ بہتری محسوس کرنے والے عناصر دیکھے جائیںاسی سمت میں باخبر ذرائع کے مطابق حکومت تعمیرات کے شعبے کے لیے سپورٹ پیکیج میں جون تک کی توسیع کرنا چاہتی ہے جس کی میعاد دسمبر میں ختم ہورہی تھی کیونکہ اس سے صنعتی شعبے کی سرگرمیاں اور متعلقہ علاقوں میں نمو ہورہی ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر اور بہتر ترسیلات زر کی بدولت شرح تبادلہ رام دہ پوزیشن میں ہےمزید پڑھیں ئی ایم ایف نے خطے میں معاشی سست روی سے خبردار کردیامحکمہ خزانہ کے خصوصی سیکریٹری اور ترجمان کامران علی افضل نے کہا کہ ئی ایم ایف سے روزانہ اور کبھی کبھی دن میں دو بار اسٹرکچرل بینچ مارکس اور ان کے اوقات کے بارے میں مشاورت ہو رہی ہےانہوں نے اتفاق کیا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا اور اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی سے متعلق دو اہم بلوں کی منظوری پیش قدمی بن جائے گی اور اس کے لیے بجلی کے شعبے میں باقاعدہ طور پر پروگرام کی بحالی کے لیے اصلاحات اور ریونیو پیداوار کو گے بڑھانا ضروری ہوگاان کے مطابق یہ دونوں قوانین پیشگی اقدامات بن جائیں گے کیونکہ ان کا تعلق کورونا وائرس سے نہیں تھا تاہم بجلی کے شعبے میں اصلاحات اور ریونیو سے متعلقہ چیزوں کو ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے کیونکہ وہ وبائی امراض سے متاثر ہوئے تھے اور اہم چیلنج بنے ہوئے تھےانہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف پروگرام کے تحت اسٹرکچرل بینچ مارک سے ہٹنے کو اس کے بعد کے جائزے میں جب تک فنڈ کے ذریعے چھوٹ نہیں دی جاتی ہے میں پیشگی کارروائی کرنی ہوگیایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک بار جب ان مشاورتی مباحثوں نے واضح سمت اختیار کی تو ائی ایم ایف کا باقاعدہ جائزہ مشن ترتیب دیا جائے گایہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف پاکستان میں بیروزگاری بڑھنے شرح نمو ایک فیصد رہنے کی پیش گوئیکامران علی افضل نے کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر نے ملک کو مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے بصورت دیگر معاملات صحیح سمت میں گامزن ہیںانہوں نے کہا کہ ماہ کے دوران ریونیو کی وصولی میں اعشاریہ سات فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ اور چند فصلوں میں بہتری کی شکل میں بحالی کے ٹھوس نشانات ابھر رہے ہیں تاہم اس بات پر یقین کرنا ابھی جلد بازی ہوگی کہ مجموعی ترقی بھی ابھر رہی ہےانہوں نے کہا کہ نہ صرف ئی ایم ایف بلکہ ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک جیسے دوسرے قرض دہندگان بھی مشکل وقت سے گزرنے میں حکومت کے حامی رہے اور مشاورتی کردار میں ان کی مصروفیات مثبت ثابت ہوئیں
ملک میں کورونا وائرس کے کیسز بڑھنے کے اثرات پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس پر بھی دکھائی دیے اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں 633 پوائنٹس 154 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئیمنفی رجحان کے باعث ہنڈریڈ انڈیکس 40 ہزار 565 پوائنٹس کی سطح پر بند ہواانٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے ریسرچ سربراہ سعد علی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چند بڑے میچوئل فنڈز میں بڑے پیمانے پر فروخت دیکھی گئی جس کا اثر پوری مارکیٹ پر پڑا جبکہ مثبت خبروں کی کمی اور کورونا کے کیسز میں روز بروز اضافے نے بھی مارکیٹ کی سرگرمی کو ماند کردیاکمرشل بینکس اور ئل گیس ایکسپلوریشن کے شعبے سب سے زیادہ منفی رجحان والے شعبے تھے جن میں بالترتیب 134 اور 117 پوائنٹس کی کمی ہوئیمزید پڑھیں ترسیلات زر میں مسلسل پانچویں ماہ بھی اضافہ اکتوبر میں ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںاگرچہ روپے کی قدر اور ترسیلات زر میں اضافہ مثبت خبریں ہیں لیکن کورونا وائرس کی خراب ہوتی صورتحال کی وجہ سے سرمایہ کاروں کی دلچسپی کم دکھائی دے رہی ہےمارکیٹ میں مجموعی طور پر 32 کروڑ 82 لاکھ سے زائد شیئرز کا کاروبار ہوا جن کی مالیت 11 ارب 31 کروڑ روپے سے زائد رہیسب سے زیادہ کاروبار یونٹی فوڈز لمیٹڈ سونیری بینک لمیٹڈ اور ٹی جی پاکستان لمیٹڈ کے حصص میں ہواجمعرات کے روز مجموعی طور پر 361 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جن میں سے 86 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ 263 میں کمی اور 12 میں استحکام رہا
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے فخر ہے کہ معاشی اصلاحات سے متعلق ہماری کوششوں کی بدولت 17 برس کے بعد پچھلی سہ ماہی میں ہمارا کرنٹ اکانٹ سرپلس میں چلا گیا اسلام باد میں نیا پاکستان سرٹیفکیٹ لانچنگ تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ یہ بڑی کامیابی ہے جس کی تشہیر نہیں ہوسکی مزید پڑھیں موسم سرما میں کورونا کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے عمران خانانہوں نے کہا کہ ہم نے ایکسپورٹ انڈسٹری کو بہتر بنانے کے لیے اپنی ساری توجہ اس پر مرکوز کی وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری ایکسپورٹ میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے دی جانے والی مراعات کی وجہ سے ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہوا عمران خان نے کہا کہ درمد میں کمی کی وجہ سے بھی کرنٹ اکانٹ سرپلس ہوا علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ اس مثبت پیش رفت کو گے بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں میں سمجھتا ہوں کہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کا اقدام کلیدی کردار ادا کرے گا یہ بھی پڑھیں اب عمران خان این او چاہ رہے ہیں مگر ہم نہیں دے رہے مولانا فضل الرحمنانہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ بیرون ملک میں مقیم پاکستانیوں کو مادہ کریں کہ وہ اپنا پیسہ پاکستان میں رکھیں ان کا کہنا تھا کہ دھا ٹیکس ریونیو قرضوں کی قسط میں چلا جاتا ہے اور اگر اوورسیز پاکستانی نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے اپنی رقوم پاکستان منتقل کریں گے تو ملک کو بہت فائدہ پہنچے گا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مارکیٹ میں ڈالر خرچ کیے بغیر ہمارے روپے کی قدر مستحکم ہورہی ہے انہوں نے پرائمری بیلنس کے تناظر میں مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کے حوالے سے کہا کہ ہماری مدنی اخراجات سے اوپر ہے عمران خان نے کہا کہ اگر سابقہ حکومتوں کے قرضوں کا بوجھ نہ اٹھانا پڑتا تو ملک معاشی طور پر صحیح سمت پر گامزن ہوتا مزید پڑھیں ٹرمپ چلے گئے اب ان کے دوست عمران خان کی باری ہے سراج الحقانہوں نے بتایا کہ گزشتہ مہینے میں کسی قرضے میں اضافہ نہیں کیا اور اس ضمن میں نے والی مشکلات کا بھی احساس ہے کیونکہ جب اخراجات کم کیے جائیں تو پریشانی ہوتی ہے وزیراعظم نے ڈاکٹر حفیظ شیخ اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ کے دوران قرضے میں اضافہ نہ ہونا بہت بڑی کامیابی ہے انہوں نے کہا کہ سیمنٹ کی ریکارڈ سیل سے واضح ہوتا ہے کہ ہماری تعمیراتی صنعت میں غیرمعمولی تیزی ئی ہے عمران خان نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق جتنا پاکستان کا جی ڈی پی ہے اتنی ہی رقم اوورسیز پاکستانیوں نے بیرون ملک میں رکھی ہے علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ اسکیم سے اوورسیز پاکستانی رقم بھی لاسکیں گے اور ریٹرن بھی اچھا ملے گا چینی کی قیمتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے یقین دلایا کہ مستقبل میں حکومت شوگر مافیا کو قیمتوں میں چھیڑ چھاڑ کرنے کی اجازت نہیں دے گی وزیر اعظم عمران نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ملک میں شوگر مافیا موجود ہے انہوں نے مزید کہا کہ مسابقتی کمیشن نے اس عمل کا انکشاف بنایا ہے اور حکومت نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں کہ صنعت میں قیمتوں میں ہیرا پھیری نہ ہو وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن معشیت سے متعلق دیگر تمام اشارے مثبت ہیں انہوں نے کہا کہ یہ صرف پاکستان ہی نہیں ہے جو خوراک کی مہنگائی کا شکار ہے پڑوسی ملک بھارت کو بھی اسی چیلنج کا سامنا ہےعمران خان نے کہا کھانے کی قیمتوں میں اضافے کے پیچھے کی وجہ یہ تھی کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سپلائی چین متاثر ہوئی
کراچی پاکستان ٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن پاما کے مطابق ملک میں مالی سال 212020 کے پہلے ماہ میں گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا ہےپاما کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق کاروں کی فروخت میں 81 فیصد اضافہ جیپس کی فروخت میں 93 فیصد ایل سی ویز کی فروخت میں 39 فیصد دو اور پہیوں پر چلنے والی گاڑیوں کی فروخت میں 19 فیصد جبکہ ٹریکٹر کی فروخت میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اٹلس ہونڈا لمیٹڈ نے اکتوبر میں اب تک کی سب سے زیادہ ایک لاکھ 16 ہزار 24 گاڑیوں کو اسمبلڈ کیا جبکہ ایک لاکھ 16 ہزار گاڑیاں فروخت ہوئیں انہوں نے اپریل 2018 میں گاڑیوں کی فروخت سے متعلق اپنے ہی ریکارڈ کو توڑ ڈالا جس میں ایک لاکھ 15 ہزار 972 گاڑیوں کو اسمبلڈ اور ایک لاکھ 15 ہزار 161 گاڑیوں کو فروخت کیا گیا تھامالی سال 20212020 کے جولائی سے اکتوبر کے درمیان کار کے مجموعی 43 ہزار 863 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 40 ہزار 853 یونٹس فروخت ہوئے تھےرواں مالی سال میں ہونڈا سوک اور سٹی گاڑیوں کے ہزار 341 یونٹس کی فروخت سے 68 فیصد اضافہ سوزوکی بولان کی فروخت میں 62 فیصد اضافہ ہوا جس میں ہزار 438 یونٹس فروخت کیے گئے سوزوکی ویگن کے ہزار 658 یونٹس کی فروخت سے 36 فیصد جبکہ سوزوکی سوئفٹ کے 810 یونٹس کی فروخت سے اس کی فروخت میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا ہےیہ بھی پڑھیں گاڑیوں کی پیداوار میں کمی فروخت میں اضافہپاما کے اعداد شمار کے مطابق مالی سال 2021 کے پہلے چار ماہ میں سوزوکی لٹو کی فروخت میں 38 فیصد کمی واقعے ہوئی اور یہ 10 ہزار 544 یونٹس تک رہی جبکہ ٹویوٹا کرولا کی فروخت میں 34 فیصد کمی کے ساتھ یہ ہزار 928 یونٹس رہی اور کلٹس کی فروخت 15 فیصد کمی کے ساتھ ہزار 79 یونٹس رہیمزید یہ کہ ٹویوٹا کرولا کی جگہ ٹویوٹا یارس نے لے لی نئے ماڈل کے ہزار 67 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ انڈس موٹر کمپنی نے گاڑیوں کی قیمت میں دو مرتبہ اضافہ کیاتاہم اکتوبر میں گاڑیوں کی فروخت ستمبر کے مقابلے میں ذراسی بڑھی جس کے مطابق ستمبر میں 11 ہزار 860 یونٹس فروخت کیے گئے تھے جبکہ اکتوبر میں ان کی تعداد بڑھ کر 11 ہزار 997 یونٹس ہوگئی تھی اکتوبر 2019 میں گاڑیوں کے مجموعی ہزار 566 یونٹس فروخت کیے گئے تھےمزید پڑھیں جولائی میں گاڑیوں کی فروخت 42 فیصد کمرواں مالی سال میں جیپس وینز اور ایس یو ویز کے مقابلے میں ٹویوٹا ہائی ایکس کی فروخت میں 90 فیصد اضافہ اور ٹویوٹا فورچیون کی فروخت میں 71 فیصد اضافہ ہوا جس میں ٹویوٹا ہائی ایکس کے ہزار 572 یونٹس جبکہ ٹویوٹا فورچیون کے 629 یونٹس فروخت ہوئےہونڈا بی وی کے ایک ہزار 324 یونٹس کی فروخت ہوئی اور اس میں 51 فیصد اضافہ جبکہ سوزوکی راوی کے ہزار 10 یونٹس کی فروخت سے اس میں فیصد اضافہ دیکھنے میں یانئی نے والی کاروں میں ہونڈائی ٹکسن کے 448 یونٹس اور پورٹر کے 333 یونٹس فروخت ہوئے فارم ٹریکٹر میں فیاٹ کی فروخت میں فیصد کمی ئی اور اس کے ہزار 950 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ میسی فرگوسن کی فروخت میں 50 فیصد اضافہ ہوا اور اس کے 10 ہزار 232 یونٹس فروخت ہوئے جو زراعت کے شعبے کی بہتری کی نشاندہی کرتا ہےدو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی اگر بات کی جائے تو مالی سال کے جولائی سے اکتوبر کے چار ماہ کے دوران اٹلس ہونڈا لمیٹڈ نے مجموعی لاکھ ہزار 154 یونٹس اسمبلڈ کیے اور اس کے لاکھ ہزار یونٹس فروخت ہوئے اگر اس تعداد کو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں اسمبلڈ کی جانے والی اور فروخت کی جانے والی دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی تعداد سے موازنہ کیا جائے تو اس کی فروخت میں 21 فیصد اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گاڑیوں کی فروخت میں 43 فیصد کمیاعداد وشمار میں مزید بتایا گیا کہ سوزوکی اور یاماہا کی فروخت میں بالترتیب فیصد اور 22 فیصد کمی ئی جس میں سوزوکی کے ہزار 628 اور یاماہا کے ہزار 823 یونٹس فروخت ہوئےرواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ہونڈا کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ موٹر سائیکل اسمبل کرنے والے یونائیٹڈ اٹوموٹر سائیکل کی فروخت میں 18 فیصد اضافہ ہوا اور اس کے ایک لاکھ 34 ہزار 120 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ روڈ پرنس بائیک کی فروخت میں 19 فیصد اضافہ ہوا اور اس کے 51 ہزار 99 یونٹس فروخت ہوئےمزید یہ کہ مالی سال 2021 کے چار ماہ میں تین پہیوں والے چنگچی کی فروخت میں 106 فیصد کا بڑا اضافہ دیکھنے میں یا اور ہزار 840 یونٹس فروخت ہوئے یونائیٹڈ اور روڈ پرنس کے تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت میں بالترتیب ہزار 821 اور ہزار 92 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں یونائیٹڈ اور روڈ پرنس کی تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت میں بالترتیب 33 اور 66 فیصد اضافہ ہوا ہے اس کے ساتھ ہی سازگار کے تین پہیوں والی گاڑیوں کے ہزار 224 یونٹس کی فروخت سے 49 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیایہ بھی پڑھیں گاڑیوں کی فروخت میں کمی کے باعث ٹو سیکٹر مشکلات کا شکار جولائی سے اکتوبر کے درمیان ٹرک کے مجموعی ایک ہزار 104 یونٹس کی فروخت کے باعث 09 فیصد تک کم ہوئی جبکہ ہینو کی فروخت میں 63 فیصد کمی ئی اور اس کے 181 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ ماسٹر اور سوزو کی فروخت بالترتیب 99 فیصد اور 21 فیصد بڑھی اور اس کے 295 اور 568 یونٹس فروخت ہوئےمجموعی طور پر بسز کی فروخت میں 28 فیصد کمی نوٹ کی گئی جب کہ رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں سوزو اور ہینو کے یونٹس میں بھی بل ترتیب 62 فیصد اور 42 فیصد کمی دیکھی گئی ان کے بل ترتیب 27 اور 72 یونٹس فروخت ہوئے جب کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ماسٹر نے اپنی 87 یونٹس فروخت کیے اور اس کی فروخت میں 28 فیصد اضافہ دیکھا گیامزید یہ کہ جولائی سے اب تک قیمتوں اور روپے کی قدر میں اتار چڑھا کے باوجود نئی کار اور بائیک اور تین پہیوں کی گاڑیوں کے خریداروں کا رجحان حوصلہ افزا رہا ہے جس کی وجہ شرح سود میں 1325 فیصد سے کم ہوکر فیصد کی کمی کو بتایا جا رہا ہے
پاکستان میں ترسیلات زر نے مسلسل 5ویں مہینے ارب ڈالر کے ہندسے کو عبور کیا اور یہ ماہ اکتوبر میں سالانہ بنیاد پر 141 فیصد بڑھ کر ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںاسٹیٹ بینک اف پاکستان کے اعداد شمار کے مطابق ورکرز کی ترسیلات اکتوبر 2020 میں مسلسل 5ویں ماہ بھی ارب ڈالر سے زائد رہیمرکزی بینک کے مطابق ورکرز ترسیلات زر اکتوبر کے دوران ارب 30 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اکتوبر کے مقابلے میں 141 فیصد اضافہ تھامزید پڑھیں رواں سال پاکستان کی ترسیلات زر میں فیصد اضافے کا امکانمالی سال 2021 جولائی سے اکتوبر کے دوران ورکرز کی ترسیلات زر میں ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 265 فیصد کا اضافہ ہےاسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان کے غیر ملکی کرنسی مارکیٹ کے ڈھانچے اور اس کی حرکات میں بہتری پاکستان ریمیٹنس انی شی ایٹو پی ار ائی کے تحت سرگرمیوں کو باضابطہ کرنے اور محدود سرحد پار سفر کی کوششوں سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہےدوسری جانب ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے محمد سہیل کا کہنا تھا کہ یہ اعداد شمار متوقع تھے کیونکہ جنوبی ایشیا کے خطے میں لاک ڈان پروازوں میں اور غیرسرکاری فنڈز کی نقل حمل میں کمی کی وجہ سے ترسیلات زر میں اوسط سے اضافہ رہایہ بھی پڑھیں پاکستان میں ستمبر میں ترسیلات زر میں 312 فیصد اضافہانہوں نے کہا کہ قلیل وقت میں ترسیلات زر میں یہ اضافہ مقامی کرنسی کو سپورٹ کرے گاقبل ازیں عالمی بینک کی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2020 میں پاکستان میں ترسیلات زر تقریبا فیصد بڑھ کر 24 ارب ڈالر رہے گیاسٹیٹ بینک کے اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سعودی عرب سے انے والی رقم میں بڑا اضافہ دیکھا اور یہ 63 کروڑ 48 لاکھ ڈالر رہی جس کے بعد یو اے ای سے 50 کروڑ 41 لاکھ ڈالر اور برطانیہ سے 27 کروڑ 85 لاکھ ڈالر رہی
راولپنڈی پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز پی ئی اے نے اپنی عمرہ پالیسی 2020 کے تحت نئے قوانین اور کرایوں کا اعلان کردیا ہے جو رواں سال 31 دسمبر تک قابل عمل رہیں گےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کراچی سے اکانومی کلاس میں سفر کرنے والے عمرہ زائرین کے لیے کرایہ 91 ہزار روپے ہوگا جبکہ دوسرے شہروں سے سفر کرنے والے عمرہ زائرین کا کرایہ 96 ہزار ہوگاان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے جدہ یا مدینہ سفر کرنے والے ہر مسافر کے لیے سامان کی زیادہ سے زیادہ حد صرف 36 کلو گرام رکھی گئی ہےیہ بھی پڑھیں عمرے کیلئے مسجد الحرام کے دروازے کھول دیے گئےپی ئی اے کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سسٹم کے تحت فلائٹس جاری رہیں گی لیکن مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق گروپ کی درخواستوں کا بھی خیال رکھا جائے گا مزید یہ کہ ایئرلائنز کی جانب سے عمرہ زائرین کے گروپس کے لیے بکنگ شروع کردی گئی ہے اور کم سے کم 10 مسافروں پر مشتمل گروپ ہوگاانہوں نے بتایا کہ ایئر ٹکٹس کی میعاد روانگی کی تاریخ سے ایک ماہ بعد تک ہوگیمزید یہ کہ ایگزیکٹو اکانومی کلاس میں سفر کرنے والے ایک مسافر کو 40 کلوگرام سامان لے جانے کی اجازت ہوگی جبکہ عمرہ زائرین کو اپنے ساتھ لیٹر زم زم کا پانی لانے کی اجازت ہوگی جو سامان سے الگ ہوگااس کے علاوہ نوزائیدہ بچوں کے ساتھ ہونے پر زائرین کو 10 کلو گرام مزید بیگیج الانس سامان ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگیمزید پڑھیں پی ائی اے کی مسافروں کے بغیر 46 پروازیں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصانترجمان کا کہنا تھا کہ قواعد کے تحت اگر مسافروں کی جانب سے روانگی سے دن قبل درخواست دی گئی تو پی ئی اے پہلی مرتبہ کے لیے بغیر کسی اضافی چارجز کے مسافروں کو بکنک میں تبدیلی سی او بی کی سہولت فراہم کرے گیواضح رہے کہ سعودی عرب نے عمرہ کی ادائیگی کے لیے تمام بین الاقوامی ایئرلائنز کو درست ویزا کے ساتھ زائرین کو لانے کی اجازت دی ہےعلاوہ ازیں ایوی ایشن حکام کی جانب سے ایئرلائنز کو کووڈ 19 کے اسٹینڈرڈ پریٹنگ پروسیجرز ایس او پیز پر سختی سے عملدرامد کی ہدایت کی گئی ہےیہ خبر 11 نومبر 2020 کو ڈان اخابر میں شائع ہوئی
30 لاکھ ورکرز ہزار طیارے اور بحری جہاز یہ سب دنیا کے سب سے بڑے لائن شاپنگ ایونٹ کو اس سال مزید نئے ریکارڈز بننے میں مدد دیں گےچین کا سنگلز ڈے ہر سال 11 نومبر کو منایا جاتا ہے جو کہ دنیا کا 24 گھنٹے کا سب سے بڑا لائن ایونٹ ہےاس ایونٹ میں گزشتہ سال ایک ارب 90 کروڑ مصنوعات فروخت ہوئی تھیں اور اس سال کورونا وائرس کی وبا کے باعث زیادہ بڑے ریکارڈ بننے کا امکان ہےاس سال لاکھوں چینی شہری کورونا کے باعث بیرون ملک سفر کرنے سے قاصر رہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ لائن شاپنگ میں ساری کسر پوری کریں گےشنگھائی سے تعلق رکھنے والی مارکیٹ ریسرچ کمپنی ایجنسی چائنا سے تعلقق رکھنے والے مائیکل نورس نے بتایا کہ بین الاقوامی پابندیوں کے باعث ہمیں توقع ہے کہ چین میں لائن خریداری میں بامقصد تبدیلی ئے گی لگژری برانڈز کو اس موقع پر ابھرنے کا موقع ملے گاخیال رہے کہ سنگلز ڈے چین کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہوتا تہوار ہے جس میں اکیلے یا کنوارے پن کی خوشی منائی جاتی ہےیہ 11 نومبر کو منایا جاتا ہے اور علی بابا کی مہربانی سے یہ دنیا میں سب سے بڑے لائن شاپنگ فیسٹیول کا اعزاز بھی حاصل کرچکا ہےاس تہوار کا غاز 1993 میں نانجنگ یونویرسٹی سے ہوا تھا جس کے بعد نوے کی دہائی میں یہ اس صوبے کی متعدد یونیورسٹیوں میں منائے جانے لگامگر 2009 میں علی بابا نے اس تہوار کو کاروباری موقع سمجھا اور اسے غیر سرکاری تعطیل کی شکل دے کر لائن اشیا سستے داموں فروخت کرنا شروع کیاعلی بابا نے رواں سال سنگل ڈے کے موقع پر صارفین کو بزنس کی تفصیلات سے باخبر رکھنے کے لیے لائن بلاگ پوسٹ کا اہتمام کیا جبکہ شاپنگ فیسٹیول کا غاز معروف گلوکارہ کیٹی پیری کے کے شنگھائی میں ورچوئل کنسرٹ کے ساتھ کیافوٹو بشکریہ علی زیلا ڈاٹ کام گزشتہ سال اس ایونٹ میں 210 ارب چینی یون سے زیادہ کی اشیا فروخت ہوئیںدرحقیقت سنگلز ڈے پر چین میں لائن شاپنگ کے اعدادوشمار نے یورپ امریکا میں بلیک فرائیڈے اور سائبر منڈے کے اعدادوشمار کو دھندلا کر رکھ دیا ہےواضح رہے کہ سنگلز ڈے کی طرز پر امریکا یورپ دنیا کے دیگر خطوں میں نومبر کے مہینے میں ہی بلیک فرائیڈے منایا جاتا ہےگزشتہ سال سنگلز ڈے ڈیلز کا غاز ہوا تو اولین 68 سیکنڈ میں چینی صارفین نے ایک ارب ڈالرز کی خریداری کی پہلے گھنٹے میں انہوں نے 143 ارب ڈالرز خرچ کیےاس سال ایونٹ میں ساڑھے لاکھ سے زیادہ چینی اور بین الاقوامی برانڈز کی مصنوعات صارفین کو دستیاب ہوں گی جن میں گاڑیاں اور گھر بھی شامل ہیںجی ہاں لاکھ جائیدادیں اور لاکھ سے زیادہ گاڑیاں بھی اس سال صارفین کو دستیاب ہوں گیعلی بابا کی لاجسٹک شاخ کین یا کے مطابق اس سال چین بھر میں اشیا کی ترسیل کے لیے ہزار سے زائد چارٹرڈ پروازوں اور کارگو جہازوں کو استعمال کیا جائے گافوٹو بشکریہ کین یا دوسری جانب سے 30 لاکھ افراد دنیا بھر میں اشیا کی ترسیل میں مدد فراہم کریں گےکمپنی کی جانب سے چین سے باہر پارسل کی ترسیل کے لیے سو سے زیادہ چارٹرڈ پروازوں کی مدد لی جائے گی
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پاکستان مسلم لیگ کے رہنما کیپٹن صفدر کی کراچی میں گرفتاری کے معاملے پر پاک فوج کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سندھ بھی ذمہ دار ہے اس لیے ان کو بھی کارروائی کرنی چاہے کہ کیا واقعات تھے جس کے باعث پولیس کے تمام افسران نے ڈیوٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیاشبلی فراز نے اسلام اباد میں کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت فی من 1650روپے ہوگیانہوں نے کہا کہ ہمیں عوام اور کسان دونوں کا خیال رکھنا ہے تاکہ عوام کو مہنگا اٹا نہ ملے اور کسانوں کو بھی مناسب قیمت ملنی چاہیے کیونکہ وہ اپنے خون پسینے کی محنت سے کمائی کرتا ہےمزید پڑھیں گندم کی کم سے کم امدادی قیمت 1600 روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہان کا کہنا تھا کہ کسانوں کے لیے 100 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے ان کی بنیادی قیمت کم ہوگی جس سے کسان بھی خوش ہوں گے اور عوام بھی خوش ہوں گےوفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اٹے کی قیمت میں اضافہ اور بحران میں سندھ کا طریقہ کار بڑا غلط تھا کیونکہ انہوں نے اپنے عوام کو مجبور کیا کہ وہ مہنگا اٹا خریدیں اور اس سے دیگر صوبوں میں بھی محسوس کیے گئےان کا کہنا تھا کہ سندھ نے گندم بھی جاری نہیں کی جس سے کمی ہوئی اور امدادی قیمت بھی اپنی مرضی رکھتے ہیں حالانکہ پچھلے سال انہوں نے ایک دانہ نہیں خریدا لیکن وفاق نے پاسکو سے ان کو لاکھ ٹن کے قریب گندم دیشبلی فراز نے کہا کہ سندھ اب بھی معیار کے مطابق گندم جاری نہیں کررہا ہے اس سے قیمتوں میں فرق پڑا اور گندم پیدا کرنے والے بڑے صوبہ پنجاب میں کم قیمت پر اٹا مل رہا تھا جس سے رسد میں مسائل ائےان کا کہنا تھا کہ اب ہم سمجھتے ہیں کہ اس قیمت سے دونوں کے لیے اچھا ہوگا اور حکومت کی کوشش ہے کہ اٹے کی قیمت میں اضافہ نہ ہویہ بھی پڑھیں سندھ میں گندم کی امدادی قیمت ہزار روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہانہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں گندم کی قیمت بلند سطح پر ہے جبکہ حکومت سندھ جو قیمت دے رہی وہ عالمی قیمت سے بھی زیادہ ہے دفاع سمیت تمام حکومتی امور قرضوں پر چل رہے ہیںکابینہ اجلاس میں زیر بحث انے والے موضوعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سبسڈیز پر بھی بات ہوئی اس ملک میں گزشتہ 50 برسوں سے بدقسمتی سے کوئی ایسے اقدامات نہیں کیے گئےان کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومت کا معاشی ڈھانچے اور ادارے جس طرح بنانے چاہیے تھے اس طرح نہیں کیا گیا اور صرف اج کا خیال رکھا گیا اور کل کے بارے میں انے والی حکومت جانے گی اس حکمت عملی نے ہمارے ملک کو نقصان پہنچایا جس میں سبسڈیز بھی ہیںشبلی فراز نے کہا کہ ہمارے سرمایے اور اخراجات کو دیکھیں تو نظر ائے گا کہ ہم قرض اور اس کا سود ادا کریں تو وہ اسی کو پورا کرے گا جبکہ دفاع اور حکومت چلانے سمیت جو بھی کام ہو رہا ہے وہ قرض پر ہو رہا ہےانہوں نے کہا کہ سبسڈیز سے فائدہ حاصل کرنے والوں میں کسی نہ کسی طرح سب شامل ہوتے ہیں کروڑ پتی شخص کو بھی گندم بجلی گیس اور دیگر چیزوں پر وہی سبسڈی مل رہی ہے جو ایک غریب ادمی کو بھی وہی ملتی ہےمزید پڑھیں ای سی سی کا گندم کی امدادی قیمت میں 25 فیصد اضافہ کرنے سے گریزان کا کہنا تھا کہ سبسڈی ان لوگوں کو ملنی چاہئیں جن کا حق بنتا ہے سبسڈیز تو غریب اور متوسط طبقے کو ملنی چاہئیں اور اس حوالے سے معاون خصوصی برائے خزانہ کو ذمہ داری دی گئی ہےوفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جو اعداد وشمار ہم نے دیکھے اس سے پوری کابینہ کو تعجب بھی ہوا کیونکہ کھرب سے زائد سبسڈیز دی جارہی ہیں اور اس قسم کی سبسڈیز کی تقسیم کے لیے طریقہ کار بنایا جائے تاکہ حق دار تک پہنچیںان کا کہنا تھا کہ اس پر سنجیدگی سے کام شروع کیا گیا ہے اور اس کے لیے احساس اور دیگر دستاویزات استعمال کررہے ہیں اور اسی کی بنیاد پر اپنی حکمت عملی بنائیں گے کووڈ سے اموات میں اضافہشلبی فراز نے کہا کہ اجلاس میں کووڈ19 پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اللہ کے فضل سے ہم نے جو حکمت عملی بنائی اس سے ہمیں کم نقصان ہواان کا کہنا تھا کہ جوں جوں سردی بڑھ رہی ہے اس کی شرح اوپر جا رہی ہے اور اب فیصد تک پہنچ گئی ہے اسی طرح اموات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور بدقسمتی سے روزانہ 23 افراد کی اموات ہو رہی ہیںانہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ہر اس سرگرمی پر نظر رکھیں گے جو عوام کے روزگار اور صحت کے معاملات پر اثر کا باعث نہیں ہو رہی ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ لوگوں کی جانیں جائیں اور جو معیشت بہتر ہوئی ہے اس پر کوئی اثر پڑے اس لیے روزگار اور صنعتوں کے علاوہ دیگر شعبوں میں سختی کریں گےائی جی کے معاملے پر حکومت سندھ کو کام کرنا ہےکراچی میں کیپٹن صفدر کی گرفتاری سے متعلق ارمی چیف کی نوٹس پر ہونے والی کارروائی کے اعلان سے متعلق سوال پر شبلی فراز نے کہا کہ ہم اس بات کو بہت سراہتے ہیں کہ پاک افواج میں خود احتسابی کا عمل حرکت میں ایا اور انہوں نے اپنے دو افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا ہےان کا کہنا تھا کہ اب یہ فیصلہ تو ہوگیا حالانکہ اس کی تفصیلات دی گئی ہیں اور اس کا پس منظر بھی یہی ہے کہ اگر تو وقت پر ایف ائی ار درج ہوجاتی تو یہ واقعات اس قدر گمبھیر نہیں ہوتے کیونکہ ہمارے سمیت پاکستان کے کئی لوگ مزار قائد پر ہونے والے معاملے پر رنجیدہ اور مشتعل تھےمزید پڑھیں کراچی واقعے میں ملوث ائی ایس ائی اور رینجرز کے افسران کو ذمہ داریوں سے ہٹا دیا ائی ایس پی ارشبلی فراز کا کہنا تھا کہ یہی وجہ تھی کہ رینجرز پر عوام کا دبا ایا تو انہوں نے ائی جی سے رابطہ کیا اور کہا کہ اگر مسئلہ حل نہیں ہوا تو مسائل ہوں گے لیکن اب انہوں نے فیصلہ کیا جس کی ہم قدر کرتے ہیںانہوں نے کہا کہ اب دوسری طرف حکومت سندھ نے اپنی انکوائری رپورٹ دینی ہے اس کو بھی دیکھیں گے لیکن حکومت سندھ کو بتانا ہے کہ ان کے ائی جی اور پولیس بھی اپنے ان افسران کے خلاف اسی طرح کی انکوائری کریں گے جنہوں نے ایک قسم کی بغاوت کردی تھی اور پورے سندھ کو ان کے رحم کرم پر چھوڑ دیا تھاان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنی طرف سے اس قسم کی چیزیں نہیں کریں گے انہوں نے اپنا کام کردیا ایک ڈسپلن فورس ہیں ایک میکنزم تھا اور مقررہ وقت میں انکوائری ہوئی اور اپنے فیصلے کر دیے ہیںشبلی فراز نے کہا کہ اب سویلین سائیڈ پر بھی ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم یہ مثال قائم کریں کہ جو غلط ہے وہ غلط ہےوفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ بھی ذمہ دار ہے اس لیے ان کو بھی کارروائی کرنی چاہے کہ کیا واقعات تھے جس کے باعث سندھ کی پولیس کے تمام افسران نے ڈیوٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا اب حکومت سندھ پر ہے انہیں ثابت کرنا ہے کہ وہ بھی قانون پر عمل درامد کروائیں گے اور اس طرف جو کچھ ہوا ہے اس کو بھی وہ دیکھیں گے تاکہ یہ احساس پیدا ہو کہ ہر طرف ڈسپلن اور احتساب ہے
دسمبر 2019 سے دنیا بھر میں جاری کورونا کی وبا نے اگرچہ دنیا کے تقریبا تمام ہی متاثرہ ممالک میں معیشت اور کاروبار زندگی کو متاثر کیا ہےتاہم اس کے باوجود کورونا کی وبا کے دوران کچھ شعبے ایسے بھی ہیں جن میں کاروبار کا بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اور ایسے کاروبار میں سائیکل کی فروخت بھی شامل ہےمتعدد رپورٹس کے مطابق کورونا کی وبا کے بعد دنیا بھر میں ٹریفک پر پابندی کے باعث سائیکل کی فروخت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور سائیکل کی فروخت میں مقبوضہ وادی کشمیر میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیاتھومس رائٹرز فانڈیشن کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کورونا کے لاک ڈان کے دوران سائیکل کی فروخت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور بعض دکانوں کی کمائی میں 150 فیصد تک اضافہ دیکھا گیاسری نگر کے لال چوک میں سائیکلیں فروخت کرنے والے دکاندار جمشید جیلانی کے مطابق کورونا لاک ڈان کے فوری بعد سائیکلوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جب کہ عالمی سطح پر ان کی طلب بڑھنے کی وجہ سے سائیکلوں کی فراہمی میں کمی بھی دیکھی گئی ہےجمشید جیلانی کے مطابق اگرچہ گزشتہ سال سے مقبوضہ کشمیر میں سائیکل کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں ایا ہے تاہم کورونا کی وبا کے بعد اس میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں ایاانہوں نے بتایا کہ کورونا کی بیماری پھیلنے کے بعد لوگوں میں صحت کی بہتری کے لیے بھی خیال پیدا ہوا ہے جس وجہ سے لوگ خود کو صحت مند رکھنے کے لیے سائیکلیں خرید رہے ہیںطالب علم اور ملازمت پیشہ نوجوانوں میں سائیکل چلانے کا رجحان بڑھ گیافوٹو رائٹرز مقبوضہ کشمیر میں نہ صرف نوجوان اور تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے افراد سائیکلیں خرید رہے ہیں بلکہ مختلف ملازمتیں کرنے والے افراد اور یہاں تک مزدوری کرنے والے لوگ بھی سائیکلیں خرید رہے ہیںٹرانسپورٹ کی بندش اور خود کو صحت مند رکھنے کے رجحان کے باعث جہاں مقبوضہ کشمیر میں سائیکلوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے وہاں سری نگر کی مقامی انتظامیہ نے سائیکل چلانے والوں کے لیے الگ سڑکیں بھی تعمیر کروائی ہیںسائیکلوں کی مانگ بڑھنے سے سری نگر میں ماحولیات میں بھی نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے اور اب وہاں کے لوگ بھی یورپی ممالک کی طرح سائیکل کے دکانوں کے باہر لائیوں میں کھڑے دکھائی دیتے ہیںیہ ویڈیو دیکھیں اسموگ کے خطرات کم کرنے کیلئے واسا حکام کی سائیکل پر سواریسری نگر کے بعض دکاندار ایسے بھی ہیں جو ہفتہ وار 40 یا اس سے زائد سائیکلیں بھی فروخت کر رہے ہیں ایسے ہی دکانداروں میں رمیز احمد بھی شامل ہیں جن کے مطابق ان کے کاروبار میں 150 فیصد تک اضافہ ہوا ہےرمیز احمد نے بتایا کہ رواں برس مارچ کے بعد سائیکلوں کی فروخت میں اچانک نمایاں تیزی دیکھی گئی اور جون تک ان کے کاروبار میں 150 فیصد تک اضافہ ہو چکا تھامقبوضہ کشمیر میں جہاں سائیکلوں کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا ہے وہیں کورونا کی وبا کے دوران کئی افراد نے بڑھتی مانگ کو دیکھتے ہوئے سائیکلوں کے دکان بھی کھول لیے ہیںکورونا کی وبا کے دوران سائیکلیں چلانے والے کشمیری نوجوانوں کا ماننا ہے کہ نیا طرز زندگی اپنانے اور سائیکل چلانے کے دوران ان کی صحت بہتر ہوئی اور ساتھ ہی وہ اپنے ارد گرد کے ماحول کو بھی بہتر ہوتا دیکھ رہے ہیںسائیکل کے حوالے سے یورپ میں ہونے والی متعدد تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے کہ اس کو چلانے والے افراد متعدد بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیںایک تحقیق کے مطابق سائیکل چلانے والے افراد میں امراض قلب اور کینسر سمیت قبل از وقت موت کے امکانات 20 فیصد تک کم ہوجاتے ہیںسری نگر میں بعض دکاندار ہفتہ وار 40 سائیکلیں فروخت کر رہے ہیںفوٹو رائٹرز
کراچی نے والے دنوں میں حکومت کی جانب سے چینی کی قیمت میں 15 سے 20 روپے فی کلو کی کمی کے باوجود چینی کے تھوک نرخ 98 روپے فی کلو سے بڑھ کر 99100 روپے فی کلو ہو گئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اور نجی شعبے کی طرف سے متعدد درمد کیے جانے کے باوجود ربیع الاول سے قبل ہی چینی کی تھوک قیمت روپے اضافے کے بعد بڑھ کر فی کلو 98 روپے تک پہنچ گئی تھیمزید پڑھیں اٹا چینی کی قیمتیں نہیں بڑھنی چاہیے تھیں لیکن بڑھی ہیں وزیر خارجہہفتے کے روز وفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے درمد شدہ چینی کی مد کے سبب نے والے دنوں میں چینی کی فی کلو قیمت میں 15 سے 20 روپے تک کمی کا عندیہ دیا تھاربیع الاول سے قبل مٹھائی اور دیگر میٹھے اجزا کی تیاری کی وجہ سے مانگ میں اضافے کی وجہ سے ہول سیلرز اور ریٹیلرز نے جب قیمتوں میں اضافہ کیا تھا تو حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی تھی خوردہ فروش علاقوں کے لحاظ سے فی کلو چینی 105110 روپے پر فروخت کر رہے ہیں جسے ربیع الاول سے قبل 95 سے 100 روپے فی کلو میں فروخت کیا جا رہا تھاچینی کی قیمت میں اضافہ حیران کن ہے کیوں کہ اب ایک ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں 15891 پر فروخت ہو رہا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں اگست کے خری ہفتے میں 16843 روپے میں فروخت ہو رہا تھا جو مذکورہ مدت میں فیصد سے زیادہ کی قدر کی نشاندہی کرتا ہے اس سے تیار شدہ سامان اور خام مال کی درمد سستی ہوجاتی ہےتاہم الجھن برقرار ہے کیونکہ تھوک فروش اور درمد کنندگان کا دعوی ہے کہ درمد شدہ چینی کی قیمت میں استحکام رہا ہے اور گزشتہ سیزن میں مقامی طور پر تیار کی جانے والی چینی کے نرخوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں اوپن مارکیٹ میں اسٹاک انتہائی کم سطح پر ہےعام طور پر مقامی تیار کی جانے والی کے ذرے بڑے ہوتے ہیں البتہ اس کے مقابلے میں درمد کی جانے والی چینی کے ذرے چھوٹے اور اچھے معیار کے ہوتے ہیںیہ بھی پڑھیں چینی اسکینڈل پر کارکردگی سے نیب سربراہ مطمئندلچسپ بات یہ ہے کہ خوردہ فروش یا تو سستا امپورٹڈ عمدہ یا سوفن فائن چینی کو مقامی طور پر تیار کی جانے والی مختلف اقسام کے ساتھ ملا دیتے ہیں یا تھوک قیمت میں اضافے کا الزام عائد کرتے ہوئے درمد شدہ چینی کو براہ راست 100سے 110 روپے فی کلو پر فروخت کرتے رہیںکراچی ہول سیلرز گروسرس گروپ کے سربراہ انیس مجید نے کہا کہ مقامی طور پر تیار ہونے والی چینی کی تھوک کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اسٹاک میں کمی رہی ہے انہوں نے کہا کہ اس مہینے کے دوسرے ہفتے یا تیسرے ہفتے میں گنے کی کرشنگ شروع ہونے کے بعد قیمتیں کم ہو جائیں گیصدر سیریل ایسوسی ایشن پاکستان مزمل چپل نے دعوی کیا کہ پاکستانی صارفین کو درمدی چینی پسند نہیں ہے جو دبئی برازیل اور مصر سے ئی تھیانہوں نے کہا کہ عمدہ درمد شدہ چینی 88 روپے فی کلوگرام پر دستیاب ہے جب یہ پوچھا گیا کہ فائن چینی کیوں درمد کی گئی تو انہوں نے کہا کہ بیشتر ممالک نے اس قسم کی چینی تیار اور استعمال کرتے ہیں جبکہ پاکستان ہندوستان بنگلہ دیش اور سری لنکا کے لوگ بڑے ذرے پسند کرتے ہیں جو مقامی طور پر تیار کردہ چینی میں پائے جاتے ہیںمزید پڑھیں چینی مافیاسیاستدانوں کا گٹھ جوڑ صارفین اور کسانوں کو دھوکا دینے میں ملوثمزمل چپل نے کہا کہ مقامی طور پر تیار ہونے والی چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ درمدی قیمت میں اضافہ نہیں ہوانجی شعبے نے ستمبر سے 28 اکتوبر تک ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی درمد کی جبکہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان بھی درمد شدہ چینی لا رہی ہےمالی سال 20 میں پاکستان کی چینی کی پیداوار فیصد کمی سے 48 لاکھ 81 ہزار ٹن رہی جولائی میں چینی کی پیداوار ہزار 309 ٹن رہی جبکہ جولائی 2019 14ہزار 640 ٹن تھی اگست 2020 اور 2019 میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کے اعداد شمار نے صفر پیداوار ظاہر کی
اسلام باد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے ارب روپے اضافی ریونیو وصول کرنے کے لیے سابق واپڈا کمپنیوں ڈسکوز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 48 پیسے فی یونٹ اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگست میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے ماہانہ فیول کوسٹ ایڈجسٹمنٹ ایف سی اے کی وجہ سے اس اضافے کی اجازت دی گئی اور موجودہ بلنگ مہینے میں ہی اسے صارفین سے وصول کیا جائے گاٹیرف میں اضافے کا اطلاق ہر ماہ 50 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین کے علاوہ تمام صارفین پر ہوگامزید پڑھیں حکومت کا صنعتوں کے لیے بجلی کی پیک اور قیمت ختم کرنے کا اعلانریگولیٹر نے 30 ستمبر کو اس موضوع پر عوامی سماعت کی تھی اور فرنس ئل اور ڈیزل پر مبنی مہنگی بجلی پیدا کرنے کی وجوہات پر سوال اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ وہ ریکارڈ اور اعداد شمار کے تفصیلی تجزیے کے بعد اپنے فیصلے کا اعلان کرے گاواضح رہے کہ ڈسکوز نے بجلی کے نرخوں میں فی یونٹ 98 پیسے کے اضافے کا مطالبہ کیا تھاپیر کو جاری کردہ حکم نامے میں نیپرا نے کہا کہ پہلے کام کرنے والے کچھ مثر پاور پلانٹس کا مکمل استعمال نہیں کیا گیا ہے اور اس کے بجائے مہنگے ایف او بقایا فیول ئل اور ایچ ایس ڈی ہائی اسپیڈ ڈیزل پر مبنی بجلی گھروں سے 11 ارب 59 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زیادہ کی بجلی پیدا کی گئی ہےاس میں اگست کے دوران ار ایف او سے ارب 69 کروڑ 40 لاکھ روپے اور ایچ ایس ڈی پر مبنی بجلی گھروں سے ایک ارب 90 کروڑ روپے کی بجلی شامل ہےنیپرا نے مشاہدہ کیا کہ اگر یہ توانائی دوسرے سستے ذرائع جیسے ایل این جی ریگیسیفائڈ مائع قدرتی گیس یا کوئلہ سے پیدا ہوتی تو اس کے نتیجے میں مجموعی ایندھن کی لاگت کم ہوجاتی جس کا سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سی پی پی اے دعوی کرتی ہےیہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاریریگولیٹر ادارہ قومی پاور کنٹرول سینٹر نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این پی سی سی این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے کو بار بار ہدایت کرتا رہا ہے کہ وہ اس سلسلے اسے مطمئن کرنے کے لیے مکمل وضاحت دے اور ایف او ایچ ایس ڈی سے تیار کردہ ہر گھنٹے کی پیداوار کی مکمل تفصیلات کے ساتھ معاشی میرٹ رڈر سے انحراف کے مالی اثرات کے ساتھ اور اس کی وجوہات اگر کوئی ہے تو فراہم کرےحکم نامے میں کہا گیا کہ اگرچہ این پی سی سی این ٹی ڈی سی نے ایف او اور ایچ ایس ڈی پر چلائے جانے والے پلانٹز کی تفصیلات بمعہ وجوہات فراہم کی ہیں جس کی وجہ سے ریگولیٹر کے اپنے تجزیے میں انکشاف ہوا ہے کہ اپریشن پر اضافی اثرات ارب 65 کروڑ 50 لاکھ روپے کے ہیں جس کی وجہ سے اس نے فیصلہ کیا ہے کہ دی گئی رقم کو فیول کوسٹ ایڈجسٹمنٹ میں این پی سی سی این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے کو مکمل مکمل تفصیلات فراہم کرنے تک اجازت نہ دی جائے
اسلام اباد متحدہ عرب امارات یو اے ای کاروبار اور جائیداد میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کے سینیٹرز کا پسندیدہ غیر ملکی مقام ہے اور تقریبا ایک درجن غیر ملکی اثاثوں کے مالک سینیٹرز نے خلیجی امارات میں سرمایہ کاری کر رکھی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے تاج محمد افریدی امیر ترین سینیٹر ہیں جن کے ظاہر کردہ اثاثے ایک ارب 22 کروڑ روپے کے برابر ہیں جو ایوان میں دوسرے ظاہر شدہ ارب پتی سینیٹر وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات اعظم سواتی کے اثاثوں سے کچھ زیادہ ہیںسال 2019 کے لیے پاکستان الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹرز کے اثاثوں واجبات سے متعلق جاری کردہ بیان کے مطابق تاج محمد افریدی کے زرعی اور غیر زرعی اثاثے ملا کر مجموعی اثاثوں کی مالیت ایک ارب 17 کروڑ روپے ہے جس میں سے 16 کروڑ 71 لاکھ 10 ہزار روپے کے اثاثے پاکستان سے باہر یو اے ای میں ہیںیہ بھی پڑھیں سینیٹ کے 11 اراکین بیرون ملک 28 جائیدادوں کے مالکاس کے علاوہ کاروباری قرض کی مد میں ان کے 37 کروڑ 65 لاکھ 10 ہزار روپے کے واجبات بھی ہیںپاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اعظم سواتی کے مجموعی اثاثوں کی مالیت ایک ارب 20 کروڑ روپے ہے جس میں سے ان کی امریکا اور یو اے ای میں 70 کروڑ 19 لاکھ 20 ہزار روپے کی 10جائیدادیں اور ساڑھے 47 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری بھی ہےاس کے علاوہ اعظم سواتی کی پاکستان میں بھی ایک درجن جائیدادیں ہیں جن کی مالیت 46 کروڑ لاکھ روپے ہےان کے پاس کروڑ 90 لاکھ روپے نقد اور کروڑ ساڑھے 24 لاکھ روپے اہلیہ کے بینک اکانٹ میں موجود ہیں جبکہ وہ بیرون ملک سے 20 کروڑ 52 لاکھ 50 ہزار روپے اثاثے واپس بھی لائے ہیںمزید پڑھیں 300 سے زائد اراکین اسمبلی سینیٹرز اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے میں ناکامپی ٹی ائی کے ہی ایک اور سینیٹر محمد ایوب کا دبئی میں ایک گھر اور کاروبار ہے ساتھ ہی انہوں نے برطانیہ میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہےان کے گھر کی مالیت 10 لاکھ ڈالر جبکہ کاروبار 60 لاکھ درہم کا ہے اور برطانیہ میں کی گئی سرمایہ کاری 10 لاکھ پانڈز کے برابر ہےقبائلی اضلاع کے ہی ایک اور سینیٹر اورنگزیب خان کی بھی متحدہ عرب امارات میں املاک اور سرمایہ کاری ہیں پاکستان میں ان کی املاک کی تعداد ایک سال کے عرصے میں بڑھ کر 10 سے 13 ہوچکی ہےپاکستان مسلم لیگ کی سینیٹر راحیلہ مگسی نے برطانیہ میں اپنا لاکھ 40 ہزار پانڈ کا فلیٹ فروخت کیا اور رقم پاکستان لے ائیں ان کے پرانے اسٹیٹمنٹ کے مطابق 2018 میں ان کے پاس متحدہ عرب امارات میں ایک فلیٹ تھا جس کی مالیت ایک کروڑ 23 لاکھ روپے تھییہ بھی پڑھیں اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر 318 اراکین اسمبلی سینیٹرز کی رکنیت معطلاب ان کی یو اے ای میں موجود جائیداد کی تعداد جمیرہ میں ایک جائیداد کے ساتھ دگنی ہوگئی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر مالیت وہی ہے جو انہوں نے گزشتہ برس دبئی کے فلیٹ کی ظاہر کی تھیسینیٹر شاہین خالد بٹ کی امریکا میں جائیدادیں ہیں جن کی موجودہ مارکیٹ ویلیو 27 لاکھ ڈالر ہےمسلم لیگ کی سینیٹرز نزہت صادق نے امریکا میں اپنے شریک حیات کے نام پر گھر ظاہر کر رکھا ہے جس کی مالیت پہلے 36 لاکھ اور پھر کروڑ روپے بتائی گئیسابق وزیر داخلہ رحمن ملک کا برطانیہ میں گھر ہے جس کی مالیت 13 لاکھ پانڈز ہے انہیں 11 لاکھ پانڈ کا مارگیج حاصل ہوا جبکہ دبئی اسلامی بینک میں اہلیہ کے ساتھ جوائنٹ اکانٹ میں 53 ہزار 520 درہم ہیںمزید پڑھیں بلاول بھٹو امیر ترین رکن اسمبلی اثاثوں کی مالیت ڈیڑھ ارب روپے سے زائدمسلم لیگ کے سینیٹر مصدق ملک اور ان کی اہلیہ کا بحرین میں ایک اپارٹمنٹ میں 25 25 فیصد شیئر ہے تاہم انہوں نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ بقیہ 50 فیصد شیئر کس کی ملکیت ہے البتہ ان کے شیئرز کی قیمت کروڑ 70 لاکھ روپے کے برابر ہےمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینیٹر بیرسٹر سیف نے دبئی میں ایک اسٹوڈیو اپارٹمنٹ کے لیے 14 لاکھ روپے کا بیانہ دے رکھا ہےپی پی پی کے مصطفی نواز کھوکھر کا برطانیہ میں ایک گھر میں 81 لاکھ 60 ہزار روپے مالیت کا ایک تہائی شیئر ہےچیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی ملائیشیا میں ایک کاروباری کمپنی ہے لیکن بیان کے مطابق وہ 2008 سے غیر فعال ہے ان کے اثاثوں کی مالیت 10 کروڑ روپے ہے جس میں 23 ہزار کنال کی زرعی اراضی اور اہلیہ کے پاس ڈیڑھ کلو سونا بھی شامل ہےسینیٹر روبینہ خالد کے برطانیہ میں موجود بینک اکانٹ میں 40 ہزار پانڈز ہیں بیرون ملک کاروباری سرمایہ رکھنے والے دیگر سینیٹرز میں مسلم لیگ کے چوہدری تنویر خان شاہزیب درانی اور ایم کیو ایم پاکستان کے عتیق شیخ شامل ہیں
انٹربینک مارکیٹ میں قدر میں مزید 18 پیسے اضافے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ساڑھے چھ ماہ کی بلند ترین سطح پر گیا جبکہ مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں بھی مزید کمی واقع ہوئیاسٹیٹ بینک کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 18 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد یہ 158 روپے 91 پیسے کی سطح پر گیاڈالر کے مقابلے میں روپے کی موجودہ قدر ساڑھے چھ ماہ کی بہترین سطح ہے اور 26 اگست کے بعد اس کی قدر میں روپے 52 پیسے 56 فیصد کا اضافہ ہوا26 اگست کو روپے کی قدر تاریخ کی کم ترین سطح 168 روپے 43 پیسے پر گئی تھیاوپن مارکیٹ میں پیر کے روز روپے کی قدر میں 50 پیسے کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد یہ 158 روپے 80 پیسے کی سطح پر گیایہ بھی پڑھیں انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ماہ کی کم ترین سطح پر گیا اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی سطح میں 169 روپے تک پہنچنے کے بعد 10 روپے 20 پیسے کمی ہوچکی ہےانٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے سعد علی کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں حالیہ اضافہ برمدات ترسیلات زر میں اضافہ اور روشن ڈجیٹل اکانٹس میں رقوم نے کے باعث ہوا ہےسونا 700 روپے فی تولہ سستا فائل فوٹو عالمی مارکیٹ میں سونے کی قدر میں اضافے کے باوجود پاکستان میں سونے کی قیمت میں 700 روپے فی تولہ کمی ہوئیعالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت ڈالر کے اضافے کے بعد 1957 ڈالر ہوگئیتاہم اس کے باوجود مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی اور فی تولہ قیمت ایک لاکھ 14 ہزار 600 روپے پر گئی ہےاسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت میں 600 روپے ہوئی اور یہ 98 ہزار 251 روپے ہوگیا
اسلام باد کنسلٹنٹس ماہرین اور اہم اسٹیک ہولڈرز کی مخالفت کے دوران کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای کے اجلاس میں گیس کی یوٹیلیٹیز کمپنیوں کو سابق واپڈا کی 13 جنریشن ترسیل اور تقسیم کار کمپنیوں کی طرز پر چھوٹی کمپنیوں ایک ٹرانسمیشن اور چار صوبائی تقسیم کار کمپنیوں میں بانٹنے کی تجویز پر بحث ہوگیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن ایم ای پی ڈی نے سی سی او ای کو ایک سمری میں ئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات کے ایجنڈے کے حصے کے طور پر پانچ بڑے اقدامات کی منظوری طلب کی ہےزاد کنسلٹنٹ کے پی ایم جی ایک مالی استحکام گروپ اور ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا صوبوں کے ساتھ ساتھ مالی اور تکنیکی وابستگی کے پیرامیٹرز یا وسیع تر مشاورت کے مجوزہ اقدام کے خلاف ہیںمزید پڑھیں سندھ میں موسم سرما کے دوران گیس کی شدید قلت کا امکانسب سے پہلے پیٹرولیم ڈویژن سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کو کمپنیوں میں تقسیم کرنے کے لیے مسابقتی عمل کے ذریعے لین دین کے مشیر کا فوری تقرر چاہتا ہےدوسرا پیٹرولیم ڈویژن چاہتا ہے کہ دونوں گیس یوٹیلیٹیز لین دین کے مشیر اور ریگولیٹر کی لاگت کو مل کر اٹھائیں تاکہ گیس یوٹیلیٹیز کے ریونیو کی ضرورت کے حصے کے طور پر صارفین سے اس لاگت کی وصولی کی اجازت دی جاسکے ورنہ حکومت کو قرض دینے والی ایجنسیز سے مالی اعانت تلاش کرنا چاہیےدلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں کمپنیاں اور ان کے حصص یافتگان نہ صرف اس کی تقسیم کی مخالفت کی ہے بلکہ یہ واضح وجوہات پر اس کی منتقلی کی خود مالی اعانت کرنے کے حق میں نہیں ہیںتیسرا پیٹرولیم ڈویژن نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈیسپٹچ کمپنی این ٹی ڈی سی کی طرح قومی گیس ٹرانسمیشن کمپنی این جی ٹی سی بنانے کی اجازت طلب کی ہے تاکہ موجودہ اور نو تشکیل شدہ گیس کی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے مشترکہ کیریئر کے طور پر کام کرسکیںیہ بھی پڑھیں گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافے کا امکانچوتھا اس کے بعد دونوں کے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کو ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل کے ذریعے چھوٹے کاروباری یونٹز یا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو چلانے کے لیے اپنے دائرہ اختیار میں یکساں اصولوں پر متعدد گیس کی تقسیم کار کمپنیوں میں تقسیم کیا جائے گاپاور ڈویژن نے سفارش کی کہ کمپنیاں تکنیکی اور معاشی بنیادوں پر قائم کی جائیں گی جن میں بادی نیٹ ورک کی کثافت گیس کی طلب کام کا لوڈ وغیرہ شامل ہیںپانچواں پاور ڈویژن نے گیس کی فروخت کی قیمتوں کے لحاظ سے اوسط قیمت کا طریقہ کار یا کوئی دوسرا مناسب میکانزم جو تیار کرنے کے ساتھ ساتھ بیک وقت عمل میں لایا جائے گا
اسلام اباد حکومت نے گندم کی ائندہ فصل کے لیے کم از کم امدادی قیمت ایک ہزار 650 روپے فی من مقرر کردی اور فیصلہ کیا ہے کہ حالیہ سیزن کے دوران اطمینان بخش اسٹاک کو یقینی بنانے کے لیے مزید لاکھ ٹن گندم درامد کی جائے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں کیا گیا جس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کیاجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کے 11 ارب 68 کروڑ روپے کے واجب الادا بقایا جات کی سیٹلمنٹ کی بھی منظوری دے دی گئییہ بھی پڑھیںکابینہ نے گندم کی امدادی قیمت میں اضافے کا فیصلہ روز کیلئے مخر کردیاگندم کے حوالے سے کیے گئے دونوں فیصلوں کی روشنی میں رواں سال کی فصل کے لیے مقرر فی من قیمت 14 سو روپے میں 1785 فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ اضافی درامد کرنے سے رواں برس گندم پر دی جانے والی سبسڈی 25 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گیاس طرح سرکاری شعبے میں درامد کی گئی گندم کا کل حجم 22 لاکھ ٹن تک بڑھ جائے گا جبکہ 18 لاکھ ٹن پہلے ہی بک کی جاچکی ہےسرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ جس نے گندم کی امدادی قیمت ہزار روپے فی من کرنے کی حمایت کی تھی اس سمیت تمام صوبوں نے ایک ہزار 650 روپے فی من کرنے پر اتفاق کیا ہےخیال رہے کہ چند ہفتوں قبل کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ائندہ فصل کے لیے گندم کی امدادی قیمت 16 سو روپے فی من کرنے کی تجویز دی تھی تاہم اپوزیشن میں دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے اراکین نے اس کی مخالفت کی تھیمزید پڑھیں گندم کی کم سے کم امدادی قیمت 1600 روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہوزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر ای سی سی نے گندم کی طلب رسد کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی غور خوص کیا تھا اور مقامی منڈی کو مستحکم کرنے اور ملک بھر میں اٹے کی قیمت کم کرنے کے لیے ٹھوس فیصلے کیے تھےاس حوالے سے جاری ایک سرکاری بیان کے مطابق ای سی سی نے گندم کی فصل کے لیے کم از کم امدادی قیمت 16 سو 50 روپے فی من مقرر کرنے کی منظوری دی ہے جبکہ موجودہ قیمت 14 سو 75 روپے فی من پر برقرار رہے گیاجلاس کو بتایا گیا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان ٹی سی پی کے اخری ٹینڈر سے 15 لاکھ ٹن گندم کا انتظام ہواملک میں درامد کی جانے والی گندم کی مجموعی مقدار 32 لاکھ ٹن کے قریب ہوجائے گی جس میں 22 لاکھ ٹن گندم سرکاری جبکہ 15 لاکھ ٹن نجی شعبے میں درامد کی گئییہ بھی پڑھیں ای سی سی کا گندم کی امدادی قیمت میں 25 فیصد اضافہ کرنے سے گریز اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر میں ٹی سی پی کے بحری جہاز لاکھ 17 ہزار ٹن گندم لے کر کراچی پہنچے تھے لیکن نومبر میں کسی جہاز کی امد متوقع نہیں ہےمزید براں لاکھ ٹن گندم لے کر 12 بحری جہاز دسمبر اور اس کے بعد لاکھ 80 ہزار ٹن گندم 13 جہازوں سے جنوری میں پاکستان پہنچے گیای سی سی نے فیصلہ کیا کہ گندم سے متعلق تمام فیصلے وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر خصوصی کمیٹی کے بند کمرہ اجلاس میں کیے جائیں گے تا کہ کم سے کم اندر کی معلومات مارکیٹ پلیئرز تک پہنچےعلاوہ ازیں ای سی سی نے اٹا ملز کو یومیہ 38 ہزار ٹن گندم جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا جس میں 25 ہزار ٹن گندم پنجاب ہزار ٹن گندم سندھ ہزار ٹن خیبر پختونخوا اور ایک ہزار ٹن بلوچستان میں فراہم کی جائے گی
کراچی اکتوبر میں بینک ڈپازٹ میں سالانہ 20 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے جس سے بینکنگ سسٹم میں اعلی رواداری اور بینکوں کے ذریعے کم ایڈوانسز کی عکاسی ہوتی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2020 کے اختتام پر بینک ڈپازٹس کا حجم 166 کھرب 64 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا جبکہ اکتوبر 2019 کے اختتام پر بینکنگ سیکٹر کے ڈپازٹس کا حجم 139 کھرب 12 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھایینکاری کے شعبے کے ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بینکنگ سیکٹر کے ڈپازٹس کی شرح میں اضافے کا بنیادی سبب کووڈ19 کی وبا ہے کیونکہ سفری اخراجات میں کمی کی وجہ سے لوگوں نے اپنی بچتیں بینکوں میں جمع کرائی ہیںمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک کا ئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلانرپورٹ کے مطابق رواں سال 2020 کے پہلے 10 ماہ کے دوران بینکوں کے ڈپازٹس میں 14 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو گزشتہ 13 سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ اضافہ ہےپاک کویت انویسٹمنٹ کے شعبہ تحقیق کے سربراہ سمیع اللہ طارق کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے لوگ اندرون ملک اور بیرون ملک سفر نہ کر سکے اور نہ ہی حج عمرہ وغیرہ کے لیے حرمین شریفین جا سکے جس کی وجہ سے ان کے شاپنگ اور ریسٹورانٹس کے اخراجات بھی کم ہوئے ہیںان کا کہنا تھا کہ وہ تمام رقم جو ممکنہ طور پر خرچ ہوسکتی تھی بینکوں میں جمع کردی گئی دریں اثنا بینک ایڈوانسز نہیں کرسکے جس سے ڈپازٹ کے حجم میں اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردیاسٹیٹ بینک کے اعداد شمار کے مطابق تنخواہ دار طبقے نے بینکوں کی نمو میں 14 فیصد اضافہ کیابینکرز کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے دوران معاشی سرگرمیاں انتہائی کم سطح پر تھیں جس کی وجہ سے بینکوں کی جانب سے ایڈوانسز میں اضافہ نہیں دیکھا گیاایک بینکر کا کہنا تھا کہ اسی دوران وبائی امراض سے پیدا ہونے والی اعلی غیر یقینی معاشی صورتحال کی وجہ سے بینکوں نے قرضوں میں توسیع کرنے میں محتاط رویہ اپنایا ہے
اسلام باد غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے بجلی کے زیادہ تر منصوبے سست رفتار سے گے بڑھ رہے ہیں جس کے نتیجے میں غیر ملکی فنڈز کی ادائیگی روک دی گئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی رابطہ کمیٹی برائے غیر ملکی فنڈڈ منصوبے این سی سی ایف ایف پی نے تشویش ظاہر کی کہ توانائی کے شعبے میں 14 میں سے منصوبے مسئلہ یا جزوی طور پر اطمینان بخش بن گئے ہیںان منصوبوں کے لیے غیر ملکی قرض دینے والی ایجنسیوں اور دوطرفہ قرض دہندگان کے ذریعے مجموعی ارب 42 کروڑ ڈالر فنڈز حاصل ہونے تھے تاہم متعلقہ حکام کی جانب سے سست پیشرفت کی وجہ سے ارب کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم فراہم نہیں کی جاسکیمزید پڑھیں حکومت کا صنعتوں کے لیے بجلی کی پیک اور قیمت ختم کرنے کا اعلاناس اجلاس کی صدارت وزیر برائے اقتصادی امور مخدوم خسرو بختیار نے کی اور اس موقع پر وزیر توانائی عمر ایوب خان نے بھی شرکت کیایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ چند منصوبے سفید ہاتھی بن چکے ہیںانہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کے لیے ادائیگی تقریبا 02 فیصد رہی ہے اور ملک فیصد سے اپنے عزم پر معاوضے ادا کررہا ہےیہ ایسے وقت میں ہوا جب پاکستان کو بیلنس اف پیمنٹ ادائیگی کے توازن کی حمایت میں غیر ملکی فنڈز کے بہا کی اشد ضرورت ہےایشین ڈیولپمنٹ بینک ورلڈ بینک اسلامک ڈیولپمنٹ بینک جاپان فرانس جرمنی اور امریکا کے مالی تعاون سے بجلی کے شعبے کے ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے طلب کیے گئے اس اجلاس میں شریک ایک سینئر سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ وعدے کیے گئے پورٹ فولیو کے خلاف کل ترسیل 10 فیصد سے تھوڑا سا اوپر ہیں کیونکہ ارب 40 کروڑ روپے میں سے صرف 37 کروڑ 30 لاکھ ڈالر استعمال کیا گیا ہے اس سے ڈونر برادری کے درمیان ہماری ساکھ متاثر ہورہی ہےیہ بھی پڑھیں بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ88 کروڑ 30 لاکھ غیر ملکی فنڈ کے منصوبے 14 میں سے پر ہونے والی پیشرفت کو اطمینان بخش بتایا گیا حالانکہ ان کے لیے مجموعی طور پر 12 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی فراہمی ہوئی تھی اور تقریبا 74 کروڑ 20 لاکھ ڈالر باقی تھے8 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے غیر ملکی فنڈز کے دو منصوبوں کو جزوی طور پر اطمینان بخش بتایا گیاان منصوبوں کے لیے ادائیگیوں کی مالیت کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہے اور کروڑ 40 لاکھ ڈالر باقی ہیں2 ارب 45 کروڑ کے منصوبوں کو مسئلے کے طور پر بیان کیا گیا جس میں 20 کروڑ 50 لاکھ کی رقم ادا کی جاچکی ہے اور ارب 24 کروڑ کی ادائیگی باقی ہےباخبر ذرائع نے بتایا کہ وزیر توانائی نے کام کو تیز کرنے اور متعلقہ اداروں کے معاملات کو حل کرنے کے عزم کا اظہار کیاسیکریٹری اور پاور ڈویژن کے لائن ڈپارٹمنٹ کے سربراہان ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سیکریٹری ای اے ڈی وزیر اعظم کے دفتر کے نمائندگان فنانس ڈویژن اور صوبائی پی اینڈ ڈی محکموں اور بورڈ اف ریونیو کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی
امریکا میں جو بائیڈن صدارتی انتخاب میں فتح کے حصول کے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں اور ایسے میں امریکی ڈالر یون سمیت دیگر ایشیائی ممالک کی کرنسی کے مقابلے میں دو سال کی کم ترین سطح پر گیا ہےفنانشل مارکیٹس غیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں کیونکہ موجودہ ریپبلیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد ریاستوں میں دھاندلی اور ووٹوں کی غلطی میں دھوکا دہی کے الزامات عائد کرتے ہوئے قانونی کارروائی کا عندیہ دیا ہےمزید پڑھیں انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ماہ کی کم ترین سطح پر گیاماہرین اور تاجروں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے وقتی طور پر ڈالر گر سکتا ہے اور اس کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہےدوسری جانب پانڈ اور یورو کی ڈالر کے مقابلے میں قدر میں کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بینک انگلینڈ نے منفی شرح سود کے حوالے سے غور شروع کردیا ہےفیڈرل ریزرو کی جانب سے پالیسی برقرار رکھے جانے کا امکان ہے کیونکہ تاجر اور معاشی ماہرین صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور اس اعصاب شکن صدارتی انتخاب میں یون میکسیکو کی کرنسی کی مالیت ڈالر کے مقابلے میں قدرے بڑھ گئی ہےبائیڈن نے وکونسن اور مشیگن میں فتح کا دعوی کیا جبکہ رپورٹس کے مطابق سابق نائب صدر نیواڈا اور ایریزونا میں برتری حاصل کرچکے ہیں البتہ جارجیا اور پینسلوانیا میں ٹرمپ کو برتری حاصل ہےیہ بھی پڑھیں امریکی صدارتی انتخاب جو بائیڈن کو وائٹ ہاس پہنچنے کیلئے صرف ووٹ درکارتوقع کی جا رہی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نرم تجارتی پالیسیاں اپنائے گی جس سے دنیا کی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہو گی جہاں ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں ان ممالک کو ٹیرف کے خطرات کا سامنا رہتا تھاٹوکیو کی میزوہو سیکیورٹیز کے چیف کرنسی اسٹریٹیجسٹ مسافومی یماماتو نے کہا کہ یون اور پیسو کی ڈالر کے مقابلے میں قدر میں اضافے سے پتا چلتا ہے کہ بائیڈن کی فتح پر مارکیٹ ردعمل دے رہی ہے کچھ دیگر وجوہات کی وجہ سے ہم ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قدر میں بھی اضافہ ہوتے دیکھ سکتے ہیںیون دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جہاں ایک ڈالر 66381 یون کا ہو گیا ہے جہاں بائیڈن کی فتح کی صورت میں تجارتی مارکیٹ میں چین کی کرنسی میں بھی اضافے کا امکان ہےابھرتی ہوئی مارکیٹ کی کرنسیوں جیسے ملائیشین رنگیٹ اور انڈونیین روپے کی قدر میں بھی ڈالر کے مقابلے میں بہتری نظر ئی ہےمزید پڑھیں فاتح چاہے بائیڈن ہو یا ٹرمپ شکست ڈالر کی ہی ہو گیجمعرات کو ایک یورو 11736 ڈالر کا خریدار گیا البتہ برٹش پانڈ 025سینٹ کمی کے بعد 12960ڈالر پر گیااگر بائیڈن اپنے حریف ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے قانونی چیلنج کو پار کر کے صدر بننے میں کامیاب رہتے ہیں تو بھی ریپبلیکنز ممکنہ طور پر سینیٹ کا کنٹرول حاصل کر لیں گے اور اس کو بائیڈن کے ایجنڈا کی راہ میں رکاوٹ بننے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جو کرنسی کے تاجروں کے لیے ایک اور پیچیدہ پہلو ہےکچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سینیٹ پر ریپبلیکشن کے کنٹرول سے بائیڈن حکومت کارپوریٹ ٹیکسز میں اضافہ نہیں کر سکے گی جو ایکویٹیز کے لیے مثبت پہلو ہےالبتہ ان کا کہنا ہے کہ تقسیم شدہ حکومت کے بڑے مالی محرکات ہو سکتے ہیں اور اسے منفی طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے
ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی پاکستان کو ائندہ سال کے دوران معاشی بحالی کے عمل کے لیے معاونت کے تحت 10 ارب ڈالر فراہم کرے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر معاشی امور مخدوم خسرو بختیار اور اے ڈی بی کے نائب صدر شیزن چین کے درمیان ورچوئل اجلاس کے دوران یہ اتفاق رائے ہواسیکریٹری معاشی امور ڈویژن نور احمد اور اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر نے بھی اس اجلاس میں شرکت کیمزید پڑھیں اے ڈی بی کورونا سے ہونے والے مالی خسارے کیلئے پاکستان کو 17 ارب ڈالر قرض دے گااس میٹنگ میں کنٹری پارٹنرشپ اسٹریٹیجی سی پی ایس 20212025 کی اہم ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا گیا جس کا جنوری میں اے ڈی بی کے بورڈ ڈائریکٹرز کے ذریعے منظوری کیے جانے کا امکان ہےاجلاس میں کانٹی پریشنز بزنس پلان سی او بی پی 20212023 اور پاکستان کے اصلاحاتی پروگرام کے لیے اے ڈی بی کی جاری حمایت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاوبائی امراض سے پیدا ہونے والے معاشی اور معاشرتی چیلنجز اور پاکستان کے اسٹرکچرل چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دونوں فریقین نے سی پی ایس 202125 کو حتمی شکل دیائندہ پانچ سالوں میں اے ڈی بی کی امداد تین اہم باہم مربوط ستونوں پر مرکوز ہوگی جس میں معاشی انتظامات میں بہتری لچک پیدا کرنا اور مسابقت اور نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینا شامل ہےیہ بھی پڑھیں اے ڈی بی نے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری دے دیمعلومات رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ کل فنڈز کا تقریبا 33 فیصد توانائی کے شعبے پر مرکوز ہوگاایک سرکاری بیان کے مطابق اے ڈی بی کے شیزن چین نے کورونا وائرس سے کامیابی سے نمٹنے کے لیے حکومت کی حکمت عملی کو سراہاانہوں نے حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کی حمایت اور معاشی بحالی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے بینک کے عزم کا اعادہ کیاان کا کہنا تھا کہاے ڈی بی اپنے نئے سی پی ایس کے تحت پاکستان کو اگلے سالوں میں مختلف ترقیاتی منصوبوں اور پالیسی پر مبنی پروگراموں کے لیے تقریبا 10 ارب ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے
اسلام باد خام تیل فرنس ئل ایل این جی اور قدرتی گیس کی فراہمی 16 کھرب روپے کی ادائیگی نہ ہونے کے باعث رکنے کے خدشے کے دوران ہی حکومت نے اس بحران سے بچنے کے لیے طریقہ کار پر عمل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی تاکہ پیٹرولیم کمپنیوں کو بحران سے بچایا جاسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں کیا گیا جس میں گندم کی قیمت میں اضافے پر اتفاق رائے پیدا کرنے پر وزیر اعلی سندھ سے بات بھی کی گئیپیٹرولیم ڈویژن نے ای سی سی کو خبردار کیا تھا کہ اقدامات نہ کرنے سے منافع بخش اداروں میں سے کچھ کا خاتمہ ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے سپلائی چین میں بڑی رکاوٹ پیدا ہوگیان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او ئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ او جی ڈی سی ایل پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ پی پی ایل اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ پی ایل ایل وہ چار اہم ادارے ہیں جنہوں نے بنیادی طور پر تقریبا 16 کھرب روپے کے گردشی قرض کی مالی اعانت کی جس میں اصل رقم میں 10 کھرب 81 ارب روپے اور مارک اپ کے 520 ارب روپے شامل ہےمزید پڑھیں قومی بچت اسکیمز کیلئے نامزدگی کا قانون تبدیلای سی سی نے کہا کہ ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کمپنیاں او جی ڈی سی ایل پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ پی پی ایل اور گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ جی ایچ پی ایل بجلی کے شعبے ریفائنریز اور گیس سے بقایا واجبات وصول کرنے کے لیے گردشی قرضے کی سپلائی چین کی خری کمپنیاں ہیں جن پر منفی اثر پڑا ہےان کا کہنا تھا کہ وہ اب اس مقام پر ہیں کہ وہ مستقبل میں خام تیل فرنس ئل ایل این جی اور گیس کی فراہمی بند کردیں گے اس کے نتیجے میں ملک میں تیل اور گیس کی بڑے پیمانے پر قلت پیدا ہوسکتی ہے اور اگر گردشی قرضوں کی بحالی کو اولین ترجیح نہ سمجھا جاتا ہے تو پورے پیٹرولیم سیکٹر کو تباہی کا سامنا کرنا پڑے گاپیٹرولیم ڈویژن نے پی ایس او کو پیٹرولیم لیوی سے یا روپے فی لیٹر مختص کرنے اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کے لیے گیس کی قیمت میں ایک مقررہ شرح شامل کرکے ان کے ادائیگیوں کو ختم کرنے کی پیشکش کی ہےای سی سی نے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں وزارت خزانہ بجلی پیٹرولیم اور منصوبہ بندی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ئل اینڈ گیس ریگولیٹر اتھارٹی او جی ڈی سی ایل پی ایس او ایس این جی پی ایل پی پی ایل جی ایچ پی ایل اور پی ایل ایل شامل ہیںکمیٹی پیٹرولیم اداروں کے گردشی قرضوں کو ختم کرنے کے لیے طریقوں سے متعلق تجاویز پیش کرے گیایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ کمیٹی کو ایک ماہ میں تجویز تیار کرنے اور ای سی سی کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہےاضافی گرانٹساجلاس میں قومی احتساب بیورو حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کے لیے وزارت صحت حج کے اخراجات کے لیے وزارت مذہبی امور اور انسداد منشیات فورس کے لیے تکنیکی اضافی گرانٹ کی منظوری دی گئییہ بھی پڑھیں اکتوبر میں برامدات 21 فیصد بڑھ کر ارب کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںوزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے ای سی سی کو ملک میں گندم کی درمد کی صورتحال پر اپ ڈیٹ کیارپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان نے ایک لاکھ 10 ہزار ٹن گندم کے لیے چھٹے ٹینڈر کو 2862 ڈالر فی ٹن سب سے کم بولی پر کھولا ہےدلچسپ بات یہ ہے کہ ای سی سی نے حال ہی میں حکومت سے حکومت کے معاہدے کے ذریعے 292 ڈالر فی ٹن کی شرح سے روس سے گندم کی درمد کی اجازت دی تھیوزارت نے کمیٹی کو بتایا کہ جنوری 2021 تک ملک میں گندم وافر مقدار میں دستیاب ہوگی جس کی وجہ سے سپلائی میں اضافے کے ساتھ قیمتوں میں بھی کمی ائے گی
حکومت نے عدالتی احکامات پر قومی بچت اسکیم این ایس ایس میں سرمایہ کاری کرنے والوں اور سرٹیفکیٹس رکھنے والوں کے لیے نامزدگی کے قواعد میں تبدیلی کردی تاکہ وراثت کے اسلامی قانون کے مطابق واجبات کی ادائیگی نامزد شخص کے بجائے قانونی ورثا کو کی جائےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 23 اگست 2016 کو حکام کو حکم دیا تھا کہ قومی بچت اسکیم کے قواعد ضوابط کو ٹھیک کیا جائے تاکہ سرٹیفکیٹ خریدنےسرمایہ کاری کرنے والے کی موت کی صورت میں اصل رقم اور بقیہ منافع کی رقم عدالت سے جاری وراثت نامے کے تحت اور پاکستان میں مروجہ وراثت کے اسلامی قانون کے مطابق قانونی ورثا کو دی جائےعدالت نے پرانے طریقہ کار کو ختم کرنے کی ہدایت کی تھی جس میں سرٹیفکیٹ خریدنے یا سرمایہ کاری کرنے والا اپنی موت کی صوررت میں کسی شخص کو نامزد کردیتا تھایہ بھی پڑھیںقومی بچت کی مختلف اسکیموں کے شرح منافع میں اضافہوزارت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں مجوزہ تبدیلیوں کی مرتبہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے بڑے پیمانے پر تشہیر کی گئی تا کہ عوامی رائے حاصل کی جائےعلاوہ ازیں قومی بچت کے سینٹرل ڈائریکٹوریٹ نے عوام سے حاصل ہونے والی تجاویز سندھ ہائی کورٹ کے حکم اور سپریم کورٹ کے مختلف معاملات پر دی گئے فیصلوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس پر مزید محنت کیاعلامیے میں کہا گیا کہ وزارت قانون نے ان قواعد کا جائزہ لیا جس کے بعد اسے قانونی معاملات نمٹانے والی 10 رکنی کابینہ کمیٹی نے اور وفاقی کابینہ نے منظور کیامزید پڑھیں حکومت کا بچت اسکیموں میں 40 کھرب روپے سرمایہ کاری کی جانچ پڑتال کا فیصلہوزارت کا کہنا تھا کہ ان قواعد پر عوام کا رد عمل مثبت تھا کیوں کہ سابقہ قواعد ملک کے قانون سے مطابقت نہیں رکھتے تھے اس لیے متعدد قانونی ورثا اپنی وراثت سے محروم رہےسی ڈی این ایس نے متعدد اسکیمز متعارف کروائی ہیں جن میں ڈیفنس سیونگ اسکیم بہبود سیونگ سرٹیفکیٹس پینشنر سرٹیفکیٹس اور اکانٹس نیشنل سیونگز ڈپوزٹس اکانٹس اور پوسٹ افس سیونگس بینک اکانٹس شامل ہیں تا کہ مالی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے عوام سے سستے فنڈ اکھٹے کیے جاسکیںنیشنل سیونگز کے قاعدے میں ترمیم کے بعد اب سرٹیفکیٹس خریدنے والے کی موت کی صورت میں اصل رقم اور اس تاریخ تک کا منافع متعلقہ عدالت کے جاری کردہ وراثت نامے کے مطابق ان کے قانونی ورثا کو دیا جائے گایہ بھی پڑھیں اپ کی بچت کے لیے قومی بچت اسکیمیں کیسی رہیں گیتاہم اگر ایسی صورت میں اگر مجموعی طور پر ادا کی جانے والی رقم ایک لاکھ روپے سے زیادہ نہ ہو تو اسے نامزد شخص کو دے دیا جائے گا جس کے لیے نادرا نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی سے حاصل کیے گئے فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ ایف ار سی کی مصدقہ نقل کے علاوہ ایک بیان حلفی پیش کرنے کی ضرورت ہوگی کہ مذکورہ شخص موصل شدہ رقم قانون کے مطابق ان کے قانونی ورثا میں تقسیم کرے گا
اسلام اباد پاکستان کی برامدات میں اکتوبر کے مہینے میں مسلسل دوسرے ماہ اضافہ دیکھا گیا اور یہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ارب کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 21 فیصد بڑھ کر ارب کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد شمار وزارت تجارت کی جانب سے جاری کیے گئےواضح رہے کہ نئے مالی سال کے اغاز میں برامدات میں مثبت رجحان دیکھنے میں ایا تھا لیکن اگست میں اس میں 19 فیصد کی کمی دیکھی گئی تھی تاہم ستمبر اور اکتوبر میں یہ دوبارہ بہتری کی جانب اگئی تھیجولائی سے اکتوبر کے دوران برامدات 01 فیصد کم ہوکر ارب 54 کروڑ ڈالر ہوگئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب 54 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھیمزید پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیںمالی سال 2020 میں برامدات گزشتہ سال کے 22 ارب 97 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 683 فیصد یا ایک ارب 57 کروڑ ڈالر کم ہوکر 21 ارب 40 کروڑ ڈالر رہی تھیاعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بین الاقوامی خریداروں سے برامدات کے ارڈرز خاص طور پر مئی کے بعد سے ٹیکسٹائل اور کپڑوں کے شعبوں میں نمایاں اضافہ ہواادھر وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے برامدات کے رجحان پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستانی برامد کنندگان کی تعریف کی جنہوں نے پاکستان کی بڑی برامدی منڈیوں میں غیریقینی صورتحال کے باوجود کووڈ 19 سے قبل کی سطح پر برامدات کو واپس لانے کو ممکن بنایاایک بیان میں انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی معیشت اپنے بحالی کے رجحان کو برقرار رکھے گی ساتھ ہی حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ برامد کنندگان اور تاجروں کو سہولیات کی فراہمی جاری رکھی جائیںدوسری جانب ماہ اکتوبر میں درامدات میں 103 فیصد کا منفی رجحان دیکھا گیا اور یہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ارب کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ارب 65 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہیمالی سال 2020 کے ماہ میں مجموعی درامدی بل گزشتہ سال کے 15 ارب 27 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 202 فیصد کم ہوکر 14 ارب 96 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہادرامدات میں مسلسل کمی نے حکومت کو برامدات میں کمی کے رجحان کے باوجود بیرونی کھاتوں کا انتظام کرنے میں کچھ سانس لینے کا موقع فراہم کیاتاہم خام مال اور نیم تیار شدہ مصنوعات کی درامدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد ائندہ مہینوں میں درامدات میں اضافہ متوقع ہےمالی سال 2020 میں درامدی بل میں گزشتہ سال کے 54 ارب 79 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 10 ارب 29 کروڑ ڈالر یا 1878 فیصد کی واضح کمی دیکھی گئی اور یہ 44 ارب 50 کروڑ لاکھ ڈالر رہایہ بھی پڑھیں اگست کے مہینے میں برمدات میں 20 فیصد کمیخیال رہے کہ اکتوبر میں ملک کا تجارتی خسارہ بھی 226 فیصد تک کم ہوا جس کی بڑی وجہ برامدات میں اضافہ تھا مطلق شرائط میں تجارتی فرق گزشتہ سال کے اسی مہینے کے ارب کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 58 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے قریب ہوگیاوزارت کی جانب سے باضابطہ بیان میں مزید کہا گیا کہ ویلیو ایڈڈ سیکٹرز کی وجہ سے برامدات بڑھیں یہ اضافہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں جن شعبوں میں دیکھا گیا ان میں ہوم ٹیکسٹائل میں 10 فیصد خواتین کے کپڑوں میں 208 فیصد جرسیز اور پل اوورز میں 353 فیصد ٹیکسٹائل کے تیارشدہ ارٹیکلز 104 فیصد اسٹاکنگ اور موزے 192 فیصد سیمنٹ 108 فیصد دوا سازی کی مصنوعات 268 فیصد ٹرپولنز 668 فیصد اور میڈ اپ کلاتھنگ ایساسریز 2452 فیصد تھاجائزے کے اسی عرصے کے دوران نان ویلیو ایڈڈ سیکٹرز جس میں کمی دیکھی گئی ان میں کاٹن فیبرک کی برامدات میں فیصد کاٹن یارن 401 فیصد وارن کلاتھنگ 636 فیصد خام چمڑا 384 فیصد خام پیٹرولیم 537 فیصد اور کاٹن 957 فیصد کی کمی شامل ہے
اسلام باد حکومت نے کہا ہے کہ اس نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے وبائی امراض سے نمٹنے کی کوششوں کو مستحکم کرنے کے لیے 20 لاکھ ڈالر امداد کے معاہدے پر دستخط کیے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسیفک ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ کی مالی اعانت سے اس وبائی امراض سے متاثرہ افراد کو زندگی بچانے والی طبی امداد تشخیصی اور لیبارٹری کی سہولیات اور دیگر اہم سازوسامان فراہم کرنے میں مدد ملے گیمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے ارب 50 کروڑ ڈالر مختص کردیااقتصادی امور ڈویژن کے سیکریٹری نور احمد اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ژانگ یانگ نے معاہدے پر دستخط کیےاسی دوران ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ کے نمائندہ ایڈا گرما نے انتظامی معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت یونیسف امدادی رقم کا استعمال کر کے سازوسامان کی خریداری کرسکے گاایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک حکومت اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ وبائی امراض کے مقابلے کے دوران حاصل ہونے والے فوائد کو برقرار رکھنے میں پاکستان کی مدد کی جاسکےژانگ یانگ نے کہا کہ اس امداد سے کووڈ19 کے چیلنج کے جواب میں پاکستان کے ردعمل کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی پاکستان کو انفیکشن کی شرح میں حالیہ اضافے پر غور کرتے ہوئے صحت کی اہم طبی اور میڈیکل سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی اور بیماریوں سے بچا اور کنٹرول کے اقدامات جاری رکھنے کی ضرورت ہےیہ بھی پڑھیں کوووڈ19 اور ٹڈی دل کے حملوں سے سندھ کے کاشتکار متاثریہ گرانٹ یونیسیف کے ذریعے پاکستان کی مدد کے لیے اے ڈی پی کے ذریعے فراہم کی گئی لاکھ ڈالر کی ابتدائی امداد کی تکیمل کرتی ہے تاکہ پاکستان کو اشیا کی ہنگامی فراہمی اور ذاتی حفاظتی سامان کی خریداری میں مدد دی جا سکے حکومت کی جانب سے ان سہولیات کو ترجیحی بنیادوں پر ڈاکٹروں نرسوں اور دیگر طبی عملے کو پہنچا دیا گیا ہےپاکستان میں یونیسف کے نمائندے ایڈا گرما نے کہا کہ وبائی بیماری کے پھیلنے کے بعد سے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلا کو کم کرنے کی کوششوں میں یونیسیف حکومت پاکستان کے ساتھ سب سے گے ہےان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر یونیسف نے اہلخانہ اور برادریوں کو بروقت اور درست معلومات کی فراہمی یقینی بنا کر خطرے کی اطلاع کی فراہمی کی حکومتی کوششوں میں مدد کی اور مثبت رویے کو فروغ دیا تاکہ کووڈ19 کی منتقلی کے خطرے کو کم کیا جا سکے اور زندگی کو بچانے والے طبی سامان اور ذاتی حفاظتی سامان مہیا کیا جا سکےانہوں نے کہا کہ ہم نے حفاظتی ٹیکوں اور صحت تعلیم بچوں کے تحفظ اور پانی صفائی ستھرائی اور حفظان صحت سمیت ضروری خدمات کے تسلسل کو یقینی بنانے کی بھی کوشش کی ہے ہم کووڈ 19 وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے یونیسیف کی مسلسل اور فراخدلانہ مالی امداد کو سراہتے ہیںاپریل میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے وبائی ردعمل کی حمایت کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ سے کروڑ ڈالر کی رقم مختص کی تھی نیشنل ڈیزاسٹر اینڈ رسک مینجمنٹ فنڈ نے اس منصوبے کے تحت سرمایہ کاری انڈومنٹ فنڈ سے حاصل کردہ سود سے کروڑ ڈالر مختص کیے تھےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر کے امدادی قرض کی منظوری دے دیمئی میں بینک نے 30 کروڑ ڈالر کے ہنگامی امدادی قرض کی منظوری دی تھی تاکہ وبائی بیماری سے متعلق پاکستان کے صحت عامہ کے ردعمل کو مستحکم کیا جاسکے اور معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے میں مدد مل سکے ناروے کی حکومت نے کووڈ 19 کے بحران کے دوران خیبر پختونخوا میں ہنگامی رسپانس سسٹم کو مستحکم کرنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ذریعے 52 لاکھ 80 ہزار ڈالر کی گرانٹ میں بھی حصہ ڈالا تھاجون میں بینک نے غریب اور کمزور لوگوں کو معاشرتی تحفظ کے پروگراموں کی فراہمی صحت کے شعبے کی صلاحیتوں کو بڑھانے ترقی کو فروغ دینے اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لیے 50 کروڑ ڈالر کے بجٹ کے معاون قرض کی منظوری دی تھی
خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ عالمی مارکیٹوں میں بہتری کے رجحان اور اکتوبر میں مہنگائی کی شرح توقعات سے کم ہونے کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں تیزی کا رجحان رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1369 پوائنٹس کے اضافے کے بعد 40 ہزار 481 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوامنگل کے روز کاروبار کے غاز سے ہی مثبت رجحان دیکھا گیا اور ہنڈریڈ انڈیکس کی بلند ترین سطح 40 ہزار 500 اور کم ترین سطح 39 ہزار 112 پوائنٹس رہیٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف اکنامسٹ سید عاطف ظفر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند روز کے دوران شدید مندی کے بعد مارکیٹ میں ریلیف دکھائی دیا اور خام تیل کی قیمتوں اضافہ اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں بہتری نے کے باعث سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھی ہےمزید پڑھیں کورونا کیسز میں اضافہ اور لاک ڈان کا خدشہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر منفی اثرات انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مہنگائی کے حوالے سے شماریات بیورو کے اعداد شمار میں افراط زر کی شرح توقعات سے کم ہونے کا بھی مارکیٹ پر اثر پڑاکھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں معمولی کمی کے باعث اکتوبر میں مہنگائی کی شرح ستمبر میں فیصد کے مقابلے میں 89 فیصد رہی یہ شرح مارکیٹ کی توقعات سے کم تھی کیونکہ تجزیہ کاروں نے افراط زر کی شرح فیصد سے زائد رہنے کی پیش گوئی کی تھیحصص مارکیٹ میں منگل کے روز کمرشل بینکس اور سیمنٹ کے شعبے نمایاں کارکردگی دکھانے والے شعبوں میں شامل رہےیہ بھی پڑھیں کورونا کی دوسری لہر کے خدشات نے اسٹاک مارکیٹ کو لپیٹ میں لے لیا ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے محمد سہیل کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان عالمی مارکیٹوں میں بہتری نے کے باعث رہا جبکہ خام تیل کی قیمتیں بڑھنے کے باعث تیل کا شعبے میں تیزی دکھائی دیعالمی مالیاتی مارکیٹوں میں بہتری نے کے باعث عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں لگ بھگ فیصد اضافہ ہواواضح رہے کہ گزشتہ روز ملک اور دنیا بھر میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور لاک ڈان کے خدشات کے باعث کاروباری ہفتے کے اغاز کے پہلے روز ہی حصص مارکیٹ تقریبا ایک ہزار پوائنٹس گر گئی تھی
پاکستان میں انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ماہ کی کم ترین سطح پر گیا اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ماہ کی کم ترین سطح پر گر کر 15997 روپے پر گیا مزید پڑھیں سونے کی قیمت میں 1100 روپے اضافہانہوں نے بتایا کہ مقامی کرنسی کے مقابلے میں 14 پیسے کی کمی دیکھنے میں ئی عارف حبیب لمیٹڈ کی تجزیہ نگار ثنا توفیق نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ترسیلات زر میں اضافے مالی سال 2021 کے غاز سے ارب ڈالر پانچ سال کے بعد سہ ماہی کرنٹ اکانٹ میں 79 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس تمام اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کی باعث مثبت تبدیلی دیکھنے میں ئی انہوں نے مزید کہا کہ دسمبر 2020 تک جی 20 پر ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کے قرض کی ادائیگی میں تاخیر اور روشن ڈیجیٹل اکانٹ کے اجرا سے تبادلہ کی شرح میں بہتری نظر ئی ہے انہوں نے روپے کی قدر میں مزید استحکام کی پیشگوئی کی مزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں کمی سے معیشت کا پہیہ تیز چلے گا حماد اظہرانہوں نے کہا کہ ان عوامل کو دیکھتے ہوئے ہم توقع کرتے ہیں کہ روپے کی قدر دسمبر 2020 تک 159161 کی حد میں رہے گاخیال رہے کہ گزشتہ روز انٹربینک میں ڈالر 14 پیسے کم ہو کر 160 اشاریہ 10 پیسے کا ہوگیا تھا جس کے بعد روپے کی قدر میں اضافہ دیکھنے میں یااوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 40 پیسے سے تنزلی کا شکار ہو کر 160 روپے کا ہوگا تھا علاوہ ازیں اسلام اباد میں مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے دیگر وفاقی وزرا کے ہمراہ نیوز بریفنگ میں کہا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام لانے اور اس میں مزید بہتری سے متعلق سخت فیصلے کیے جس میں قابل ذکر امر امیر طبقوں سے ٹیکس وصول کرنا شامل ہے جبکہ کورونا سے قبل 17 فیصد ٹیکسز میں اضافہ کیا گیامزیدپڑھیں پاور ڈویژن کا گردشی قرض 22 کھرب 60 ارب روپے تک پہنچ گیاانہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ مہینے کے دوران ایک ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکسز جمع کیے گئےحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کو غیرمعمولی انداز میں کنٹرول کرنے کا فیصلہ کیا اور اس ضمن میں صدر سے لے کر کابینہ کے اخراجات میں نمایاں کمی کی گئی
سرمایہ کاروں اور تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ امریکی انتخابات میں چاہے ڈونلڈ ٹرمپ جیتیں یا جو بائیڈن لیکن ایک عرصے سے مندی کا شکار ڈالر کی صورتحال بہتر ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہےخبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق مارچ میں ڈالر بلندی کی سطح پر پہنچ گیا تھا لیکن اس وقت وہ مذکورہ اشاریے سے پوائنٹس نیچے ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ 2017 میں اپنی بدترین سطح تک دوبارہ پہنچ جائے گا جس کے بعد ماہرین کا ماننا ہے کہ ئندہ نے والے کئی سالوں تک ڈالر کی سطح نیچے ہی رہے گیمزید پڑھیں امریکی صدارتی انتخاب 2020 امیدوار جو بائیڈنمارکیٹ میں موجودہ اکثر ماہرین اور سرمایہ کاروں کا ماننا ہے کہ انتخابات کے لیے فیورٹ قرار دیے جا رہے ڈیمو کریٹک امیدوار جو بائیڈن کی فتح سے کرنسی مزید کمزور ہو گی کیونکہ وہ ممکنہ طور پر ایسی پالیسیاں متعار کرائیں گے جس سے ڈالر پر منفی اثرات مرتب ہوں گےاسی طرح کچھ کا ماننا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مزید 4سال برسر اقتدار رہتے ہیں تو وہ ڈالر کے لیے صحیح اور واضح سمت کا تعین نہیں کر سکیں گے البتہ ان کی چین مخالف حکمت عملی سے ڈالر کی عالمی منڈی میں مضبوطی اور بہتری کا امکان موجود ہےگزشتہ ماہ رائٹرز کے پول کے مطابق ماہرین نے کہا تھا کہ ایک سال میں ڈالر کے مقابلے میں یورو کے 121ڈالر اوپر جانے کا امکان ہے جو موجودہ مارکیٹ کی سطح سے 4فیصد زیادہ ہےیہ چند محرکات ہیں جو طویل دورانیے میں ڈالر کی قدروقیمت پر اثرانداز ہوں گےریٹ کا فرقگزرے کئی سالوں سے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں زیادہ شرح سود کی وجہ سے ڈالر کو مدد ملتی تھی کیونکہ یہ سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ سود مند تھایہ بھی پڑھیں امریکی صدارتی انتخاب 2020 امیدوار ڈونلڈ جے ٹرمپ البتہ رواں سال فیڈرل ریزرو شیلڈ کی جانب سے کورونا وائرس کے معاشی اثرات سے مقابلے کرنے کے لیے اس شرح سود کو کم کردیا گیا جس سے سرمایہ کاری اور ڈالر دونوں متاثر ہوئےاور سب سے اہم چیز یہ کہ سود کی شرح ایک عرصے تک کم رکھنے کا وعدہ کیا گیا ہےایک ماہر نے کہا کہ سب سے زیادہ اثر کورونا کی وجہ سے کم کی گئی شرح سود سے پڑا یہ ڈالر کے لیے انتہائی منفی ہے اور اس کی اصل قدر سے کہیں دور ہےبونڈز پر منافعافراط زر میں اضافے کی وجہ سے بونڈز پر منافع منفی ہونے کی وجہ سے ڈالر کی کشش میں کمی واقع ہوئی اور لوگوں نے وہاں سے پیسہ نکال کر اسٹاک سے سونے تک ہر چیز میں سرمایہ کاری شروع کردیستمبر میں رائٹرز کی جانب سے کیے گئے ایک پول میں میں ماہرین نے کہا تھا کہ توقع ہے کہ 12ماہ کے عرصے میں بونڈ پر منافع کی شرح 093فیصد تک پہنچ جائے گی جو افراط زر کی اوسط شرح سے کے مقابلے میں دھی ہے اور اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ نے والے سال میں منفی اثرات مرتب ہوں گےمزید پڑھیں امریکی انتخابات میں موسمیاتی تبدیلی کا رخ بھی متعین ہوگا ماحولیاتی ماہرین ایک اور ماہر نے بی این پی پریباس میں لکھا کہ ہم ایسا کوئی منظر نامہ نہیں دیکھ رہے کہ جس میں ڈالر کی گرتی ہوئی قدر کا رجحان ختم ہو سکے کیونکہ بونڈز پر منافع منفی ہی رہے گامختصر دبامستقبل کی منڈیوں پر لگا جا رہی شرط ڈالر کی گرتی قیمت پر لگائی جارہی شرط میں گزشتہ ہفتے 2646 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس کے مقابلے میں اگست میں یہ سال کی بلند ترین شرح کے ساتھ 3407 ارب ڈالر پر تھییہ ڈالر کے زیر گردش منفی رجحان کی عکاسی کرتی ہے لیکن اگر موقف کی تبدیلی کے نتیجے میں سرمایہ کار کوئی الٹا قدم اٹھاتے ہیں تو اس سے ڈالر کو فائدہ پہنچ سکتا ہےیہی غیریقینی صورتحال الیکشن جیسے ایونٹ پر بھی منڈلا رہی ہے جس میں کچھ کا ماننا ہے کہ ٹرمپ فاتح رہیں گے اوراس کے نتیجے میں چھوٹے امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے گایہ بھی پڑھیں امریکا میں الیکشن سے قبل کروڑ 50 لاکھ ووٹ کاسٹٹی ڈی سیکیورٹیز کے ماہرین اس سے مختلف نظریہ رکھتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ ٹرمپ کی فتح ڈالر کے لیے بہت نقصان دہ ہو گی اور مارکیٹ کا بڑا طبقہ بائیڈن کے حق میں ہے مارکیٹ اب جیو پولیٹیکل غیریقینی اور تجارتی جنگوں کی متحمل نہیں ہو سکتیذخائر کی صورتحالٹرمپ اپنے پورے دور اقتدار میں مضبوط ڈالر کے سخت ناقد رہے ہیں کیونکہ ان کے کے خیال میں اس سے کچھ اقوام کو تجارت میں ناجائز حد تک مسابقتی فائدہ ہوتا ہےاس بات کی توقع کی جا رہی ہےکہ بائیڈن کی صدارت میں مالی سال کے دوران اخراجات سے ڈالر کو تقویت ملے گی لیکن ساتھ ساتھ کچھ ماہرین کو خدشہ ہے کہ ڈیموکریٹس کی خارجہ پالیسی کے ڈالر پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں
وفاقی وزیر اطلاعات نشریات شبلی فراز نے دعوی کیا ہے کہ کورونا وائرس کے بعد پاکستان کی معیشت دنیا کی دیگر معیشتوں کے مقابلے میں زیادہ متحرک ہے اور اپنے پاں پر کھڑی ہوگئی ہےاسلام اباد میں کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ہماری معیشت پاں پر کھڑی ہوگئی ہے کورونا کے بعد دنیا کی دیگر معیشتوں کی نسبت ہماری معیشت زیادہ متحرک ہےان کا کہنا تھا کہ مختلف شعبوں میں معاشی سرگرمیاں بھی ہو رہی ہیں جس میں تعمیرات سب سے زیادہ متحرک ہے اس کے علاوہ سیمنٹ سریا وغیرہ کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا ہےمزید پڑھیں حکومت کا صنعتوں کے لیے بجلی کی پیک اور قیمت ختم کرنے کا اعلان انہوں نے کہا کہ اسی طرح معیشت کے دوسرے پہلوں میں بھی بہتری ائی ہے نمو بھی مثبت ہے اور برامد بڑھی ہیں ٹیکسٹائل کے شعبے میں بھی بڑی تیزی ائی ہے یہاں تک نئے ارڈرز لینے کی گنجائش بھی نہیں ہےشبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم چاہتے تھے کہ ان سرگرمیوں کو مزید سہولیات دینے کے لیے بجلی کی قیمتوں میں چھوٹ دی جائے چھوٹی صنعتوں اور دیگر کاروبار کو اضافی بجلی پر یکم نومبر سے 25 فیصد رعایت دی گئی ہے اسی طرح پیک اور اور اف پیک اور کے ٹیرف کو ایک کر دیا گیا ہےان کا کہنا تھا کہ اف پیک اور سے 11 بجے کے علاوہ تھا جس میں تمام صنعتیں بجے تک چلتی تھیں جبکہ پیک اوورز کے ریٹ زیادہ ہوتے تھے اب اس کو ختم کردیا گیا ہے اور کوئی پیک اوور اور سلیب نہیں ہوگا اس طرح ان صنعتوں کو بھی موقع دیا گیا کہ جو تیسری شفٹ میں بھی کام کرنا چاہتی ہیں تاکہ انہیں اسانی ہوانہوں نے کہا کہ بجلی میں رعایت سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی ائے گی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کو بھی چھوٹ ملے گی ان ساری چیزوں کا مقصد یہی ہے کہ معاشی سرگرمیوں میں مزید تیزی ائے اور ملک میں خوش حالی ہوگی اور روزگار کے مواقع ملیں گےوفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت جو کچھ کرسکتی ہے وہ کر رہی ہے تاکہ معاشی سرگرمیوں میں تیزی ائے گیسیاسی حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اس وقت پی ڈی ایم کے نام سے متحرک ہے اور ایک ایسے بیانیے کو لے کر چل رہی ہے جو اس ملک کے اداروں اور ریاست کے مقام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے اس اپوزیشن کو یہ واضح ہوگیا کہ ان کے پاس کوئی پتا نہیں اخری پتا ایف اے ٹی ایف پر کھیلا جس میں ناکام ہوئے اور انہیں معلوم ہے حکومت پر دبا ڈالنے کے لیے ان کے پاس کوئی پتا نہیں رہایہ بھی پڑھیں ملک میں موٹر سائیکل کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی ماضی میں کارکردگی سے ملک کو نقصان پہنچا اور ہمارے بہترین دماغ بیرون ملک گئے اور وہاں پر خدمات انجام دیتے ہیں اسی طرح ملک میں میرٹ کا نظام تباہ کردیاانہوں نے کہا کہ ایاز صادق کہہ رہے ہیں پوسٹرز لگ گئے ہیں لیکن پوسٹرز ہم نے نہیں لگائے خود انہوں نے عوام کا غم غصہ اپنے طرف راغب کیا ہےایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے سال کے شروع میں کووڈ 19 سے متعلق اقدامات پر کنفیوژن پھیلایا اگر کسی بات مانتے تو خوانخواستہ ہمارا حال بھی ہمسائیوں جیسا ہوتا اسی طرح گندم اور چینی کے معاملے پر حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی کا کردار شرم ناک رہا ہےانہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے وقت پر گندم جاری نہیں کی گئی جس کی وجہ سے طلب اور رسد میں مسئلہ پیدا ہوا اور گندم کے اس مسئلے کی ذمہ دار حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی ہےقبل ازیں وفاقی وزرا اور مشیر خزانہ کے ہمراہ نیوز بریفنگ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والی بجلی بھارت اور بنگلہ دیش میں صنعتکاروں کو دی جانے والی بجلی سے 25 فیصد مہنگی ہے جن کے ساتھ ہماری برامدات میں مسابقت ہےبجلی مہنگی ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ بدقسمتی سے بجلی بنانے کے مہنگے ٹھیکے سائن کیے گئے جس کی وجہ سے ملک میں بہت سے مسئلے مسائل ائے اور ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہماری صنعت کم قیمت بجلی استعمال کرنے والی صنعتوں کا مقابلہ نہیں کرسکتییہ بھی پڑھیں اکتوبر میں مہنگائی معمولی سی کم ہوکر 89 فیصد رہیان کا کہنا تھا کہ ہم نے برامد کنندگان کو بہت سی مراعات دیں اور برصغیر میں پاکستان وہ ملک ہے جس کی برامدات وبا کے اثرات سے تیزی سے باہر ائیں اور ویسے بھی پاکستان وبا کی صورتحال سے سب سے بہتر طور پر نمٹا ہے جس کا دنیا نے اعتراف کیا ہےصنعتوں کو بجلی پر چھوٹ دینے سے متعلق انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم نومبرسے چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعت کے لیے معمول سے زیادہ بجلی کے استعمال پرائندہ برس جون تک 50 فیصد رعایت دی جائے گیانہوں نے کہا کہ ائندہ سالوں تک ہر قسم کی صنعت کے لیے 25 فیصد کم قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی یعنی صنعتوں کے لیے اب پورا وقت اف پیک اور تصور کیا جائے گا
وزیراعظم عمران خان نے ملک میں صنعتکاری کے فروغ اور برامدات میں اضافے کے لیے ہر قسم کی صنعتوں کی بجلی کی پیک اور قیمت ختم کرنے اور اضافی بجلی کے استعمال پر 25 فیصد رعایت دینے کا اعلان کیا ہےاسلام اباد میں وفاقی وزرا اور مشیر خزانہ کے ہمراہ نیوز بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کہا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والی بجلی بھارت اور بنگلہ دیش میں صنعتکاروں کو دی جانے والی بجلی سے 25 فیصد مہنگی ہے جن کے ساتھ ہماری برامدات میں مسابقت ہےبجلی مہنگی ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے بجلی بنانے کے مہنگے معاہدوں پر دستخط کیے گئے جس کی وجہ سے ملک میں بہت سے مسئلے مسائل ائے اور ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہماری صنعت کم قیمت بجلی استعمال کرنے والی صنعتوں کا مقابلہ نہیں کرسکتییہ بھی پڑھیں ملک میں موٹر سائیکل کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہانہوں نے کہا کہ 2013 سے 2018 میں ہماری برامدات بڑھنے کے بجائے کم ہونا شروع ہوگئی اور 25 ارب ڈالر سے 20 ارب ڈالر کی حد تک گر گئیوزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اقتدار سنبھالتے ہی برامدات بڑھانے کی کوشش کی کیوں کہ ملک کی دولت میں اسی وقت اضافہ ہوتا ہے جب اس کی شرح نمو برامدات پر انحصار کرے جتنی برامدات میں اضافہ ہوگا ملک میں پیسے ائیں گے دولت میں اضافہ اور روپے کی قدر مضبوط ہوگیان کا کہنا تھا کہ ہم نے برامد کنندگان کو بہت سی مراعات دیں اور برصغیر میں پاکستان وہ ملک ہے جس کی برامدات وبا کے اثرات سے تیزی سے باہر ائیں اور ویسے بھی پاکستان وبا کی صورتحال سے سب سے بہتر طور پر نمٹا ہے جس کا دنیا نے اعتراف کیا ہےوزیراعظم نے ایک پیکج کا اعلان کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سے برامدات اور مقامی صنعتوں کو فروغ ملے گامزید پڑھیں کورونا کیسز میں اضافہ اور لاک ڈان کا خدشہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر منفی اثراتانہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم نومبر سے چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعت کے لیے معمول سے زیادہ بجلی کے استعمال پر ائندہ برس جون تک 50 فیصد رعایت دی جائے گیانہوں نے کہا کہ ائندہ سالوں تک ہر قسم کی صنعت کے لیے 25 فیصد کم قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی یعنی صنعتوں کے لیے اب پورا وقت اف پیک اور تصور کیا جائے گاوزیراعظم نے کہا کہ خوشی اس بات کی ہے کہ عالمی وبا کووڈ 19 کے باوجود پاکستان میں سیمنٹ کی فروخت ریکارڈ سطح تک گئیں گاڑیوں موٹرسائیکلوں کی فروخت میں اضافہ ہوا جبکہ تعمیراتی صنعت بھی ترقی کررہی ہے جس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گےانہوں نے کہا کہ صنعت کے پھلنے پھولنے سے ملک کی دولت میں ائے گی جس کے نتیجے میں ہم اپنے قرضوں کی ادائیگی کرسکیں گےبجلی کی قیمت میں کمی سے معیشت کا پہیہ تیز چلے گا حماد اظہرنیوز بریفنگ میں صنعتوں کی صورتحال پر بریف دیتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت تھی کہ صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی کی جائے تا کہ معیشت کا پہیہ تیزی سے چلے اور روزگار کے مواقع پیدا ہوںوفاقی وزیر برائے صنعت پیداوار کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایک بڑا اور سخت فیصلہ کیا ہے جس کی کابینہ نے بھی منظوری دے دی ہے اس کے تحت 24 گھنٹے اف پیک اورز کی قیمت پر بجلی فراہم کی جائے گی کیوں کہ اس سے قبل کئی دہائیوں سے یہ ہورہا تھا کہ سے 11 بجے پیک اور کے درمیان بجلی کی قیمت زیادہ ہوجاتی تھیانہوں نے کہا کہ جو صنعت اضافی بجلی استعمال کرے گی اگر اس کا کنیکشن بی ون بی اور بی کا ہے تو ائندہ برس جون تک اضافی بجلی پر 50 فیصد رعایت دی جائے گییہ بھی پڑھیں اکتوبر میں مہنگائی معمولی سی کم ہوکر 89 فیصد رہیساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہر قسم کی صنعت کے لیے 25 فیصد اضافی بجلی استعمال کرنے پر گزشتہ سال کی نسبت رعایت دی جائے گیانہوں نے کہ پوری دنیا کساد بازاری سے گزر رہی ہے اور عالمی معیشت کی فیصد منفی شرح نمو ہے ہم مثبت نمو کررہے ہیں ہماری سیمنٹ کی فروخت گاڑیوں موٹرسائیکلز ٹریکٹر کھاد ٹیکسٹائل تعمیراتی سے وابستہ اور بڑے پیمانے کی صنعتوں میں تیزی ہے لیکن یہ ارڈر پورے نہیں کر پارہےلہذا ضرورت اس بات کی تھی کہ ان کی پیداوار بڑھانے کے لیے ضروری تھا کہ بجلی کی لاگت کم کی جائے تا کہ یہ پیک اورز کے درمیان کو شفٹس بند کردی جاتی تھیں انہیں بھی چلایا جائےحماد اظہر نے کہا کہ ان تمام اقدامات سے روزگار پیدا ہوگا منڈیوں میں تیزی ائے گی صنعت کا پہییہ تیز چلنے کے ساتھ ہماری صنعت مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مسابقت کی حامل ہوگی جس سے قیمتوں میں فرق پڑے گاکورونا کے پھیلا کو روکنے کیلئے ہر قدم اٹھانا ہے اسد عمراس موقع پر وفاقی وزیر برائے ترقی منصوبہ اسد عمر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں بڑی تفصیل سے ایک مربوط اصلاحات کا پیکج بنایا گیا ہے کہ پاور سیکٹر میں کس طرح بہتری لائی جاسکےانہوں نے کہا کہ میرے خیال سے پاکستان میں پہلی مرتبہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگلے برسوں کے لیے صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمت کیا ہوگی اس کا اج اعلان کیا اور یہ قیمت بھی ایسی ہے جو 25 فیصد کم ہےانہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا وژن تھا کہ ہم نے کورونا وبا کے پھیلا کو بھی روکنا ہے اور لوگوں کے روزگار کو بھی نقصان نہیں پہنچانا اس سلسلے میں اسمارٹ لاک ڈان کی حکمت عملی اپنائی گئی اور ایک مربوط نظام بنایا گیا جس سے دنیا کے مقابلے میں معیشت میں جلد بہتری ائیانہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم نے ہر ممکن کوشش کرنی ہے کہ اپنے عوام کے روزگار پر کوئی نقصان نہیں ائے کیونکہ ہم وبا کے پھیلا کو دیکھ رہے ہیں لیکن ہم نے ہر قدم لینا ہے جس کی بنیاد پر ہم وبا کے پھیلا کو روک سکیں اور خدانخواستہ کوئی ایسی صورتحال پیدا نہ ہو جس سے ہمیں کسی کے روزگار پر بندش لگانا پڑےاسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ معیشت 24 گھنٹے چلے اور اس کے لیے ہم نے پیک اور اور اف پیک اور کا فرق بھی ختم کیا ہے اور امید ہے کہ کاروباری برادری اس پیغام کو سنجیدگی سے لے گی اور عوام بھی مدد کرے گیشعبہ توانائی میں غلط معاہدوں سے عوام کو نقصان ہورہا تھا عمر ایوبوزیراعظم کے اعلان کردہ پیکج کے موقع پر ان کے ہمراہ موجود وزیر توانائی عمر ایوب نے بتایا کہ سابقہ حکومتوں نے جو زیر زمین بم لگائے تھے اور ہمیں مشکل کا سامنا کرنا پڑا تھا اس سے ہم نکل رہے ہیں راستہ کٹھن ہے تاہم ہم بہتری کی جانب جارہے ہیںانہوں نے کہا کہ پاور اور پیٹرولیم سیکٹر میں غلط معاہدے ملک کو نقصان اور زیادہ قیمتوں والے معاہدے کیے گئے تھے جس کا نقصان پاکستان کے عام شہری کو ہورہا تھاعمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہمارا المیہ یہ تھا کہ 70 فیصد بجلی درامدی ایندھن پر بن رہی تھی جبکہ اس کے برعکس ہمارے پاس وہ سارے ذخائر تھے جن سے بجلی بنائی جاسکے تاہم سابقہ حکومتوں سے اپنی ذاتی لالچ کے لیے اسے ترک کیا اور جو معاہدے انہوں نے کیے تھے اس سے بجلی کا یونٹ 24 روپے فی یونٹ تک چلا کیا تھا تاہم ہم نے وہی معاہدے ساڑھے روپے فی یونٹ پر کیے ہیںانہوں نے کہا کہ ان برسوں میں ہم نے صحیح طریقوں سے فیصلے کیے اور متبادل قابل تجدید بجلی کے لیے ہم نے منصوبہ بنایا جس کے تحت 2025 تک ہماری 25 فیصد بجلی کی پیداوار قابل تجدید توانائی سے ہوگی اور 2030 تک یہ 30 فیصد تک جائے گی اور ہم 18 ہزار میگاواٹ کو چھویں گےمزید پڑھیں پاور ڈویژن کا گردشی قرض 22 کھرب 60 ارب روپے تک پہنچ گیاعمر ایوب کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پن بجلی بھی 30 فیصد ہوگی جبکہ اس کے علاوہ تھرکول سے سے 10 فیصد بجلی ہوگی جس کا مطلب ہے کہ 70 سے 80 فیصد ہمارا توانائی کا حصول قومی وسائل سے ہوگاانہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں کوئی بھی کارخانہ جو پاکستان میں بجلی پیدا کرتا ہے وہ ملک میں کہیں بھی اپنا گاہک ڈھونڈ کر براہ راست بجلی بیچ سکے گا یہ وہ درست ترامیم ہیں جو ہم کرنے جارہے ہیں اور اس سے بجلی کی قیمتوں میں استحکام ائے گا اور صنعت کا پہیہ تیزی سے چلے گاگزشتہ مہینے کے دوران ایک ہزار ارب سے زائد ٹیکسز جمع کیے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخاس موقع پر مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام لانے اور اس میں مزید بہتری سے متعلق سخت فیصلے کیے جس میں قابل ذکر امر امیر طبقوں سے ٹیکس وصول کرنا شامل ہے جبکہ کورونا سے قبل 17 فیصد ٹیکسز میں اضافہ کیا گیا انہوں نے کہا کہ گزشتہ مہینے کے دوران ایک ہزار ارب سے زائد ٹیکسز جمع کیے گئے حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کو غیرمعمولی انداز میں کنٹرول کرنے کا فیصلہ کیا اور اس ضمن میں صدر سے لے کر کابینہ کے اخراجات میں نمایاں کمی کی گئی مزید پڑھیں اکتوبر میں مہنگائی معمولی سی کم ہوکر 89 فیصد رہیمشیر خزانہ نے بتایا کہ معاشی استحکام کے لیے فوج اور سولین کے اخراجات کو منجمد کیا گیا انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ایکسپورٹ کی رفتار صفر سے بھی کم تھی تاہم اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں برمدی شعبے میں بہتری کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایکسپورٹرز کو بجلی گیس اور قرضوں میں سبسڈی دی اور ٹیکسز میں چھوٹ دی حفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ کے علاوہ کوئی سپلیمنٹری بجٹ نہیں دیا گیا علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ پاکستان 10 بڑے ممالک میں شامل ہے جہاں معاشی اصلاحات لائی گئیں اور اس کی وجہ سے ایکسپورٹ بڑھی اور ترسیلات زر سے متعلق خصوصی پالیسیاں متعارف کرائی گئیں ڈاکٹر حفیظ شیخ نے بتایا کہ موجودہ حکومت کا نمایاں کارنامہ یہ ہے کہ کرنٹ اکانٹ خسارہ جو گزشتہ حکومت کی وجہ سے 20 ارب ڈالر تھا اسے ختم کردیا گیا یہ بھی پڑھیں پاور ڈویژن کا گردشی قرض 22 کھرب 60 ارب روپے تک پہنچ گیاعبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ قبائلی علاقوں کے لیے تاریخی پیکج دیا گیاانہوں نے کہا کہ تعمیراتی شبعوں کو ترقی دینے کے لیے ایسا پیکج دیا گیا جس میں ایف بی کا ڈر نہ ہو ان کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے دوران 1250 ارب روپے کا پیکج دیا گیا ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں کو رقوم تقسیم کی گئی مشیر خزانہ نے بتایا کہ اشیائے خورونوش کی پانچ سو اشیا پر سبسڈی دی گئی انہوں نے بتایا کہ گزشتہ حکومتوں کی جانب سے لیے گئے قرضوں کی مد میں موجودہ حکومت نے برس میں ہزار ارب روپے ادا کیے ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ جون سے نومبر تک پاکستان کے قرضے میں اضافہ صفر ہوا ہے کیونکہ ہم نے اپنی مدنی کو کم کرکے خود ملک چلایا ہے کاروبار اور صنعتیں بند نہیں کریں گے عمران خانخر میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے معاشی اور معاشرتی مسائل پیدا ہوئے لیکن اب کاروبار اور صنعتیں بند نہیں کریں گے انہوں نے عوام سے ہدایت کی کہ وہ عوامی مقامات پر فیس ماسک کا استعمال ضرور کریں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی کیسز بڑھ رہے ہیں اس لیے ایس او پیز پر عمل کریں
کراچی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہونے کے باوجود جاپانی اور چینی بائیک اسمبلرز نے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں 500 سے ہزار روپے تک کا اضافہ کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک کے دوسرے بڑے بائیک اسمبلر یونائیٹڈ اٹو انڈسٹریز نے 70 سی سی سے 125 سی سی تک کے مختلف ماڈلز پر 500 روپے تک کا اضافہ کیااپنے مجاز ڈیلرز کو بھیجے گئے خط میں اسمبلر نے قیمتوں میں اضافے کو خام مال کی قیمتوں کے بڑھنے پر پیدواری لاگت میں اضافے سے جوڑامزید پڑھیں ہونڈا نے کار موٹر سائیکل کی قیمتوں میں اضافہ کردیاواضح رہے کہ ان نئی قیمتوں کا اطلاق نومبر سے ہوگایہاں یہ مدنظر رہے کہ کمپنی نے مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں 98 ہزار 363 یونٹس فروخت کیے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 81 ہزار 12 یونٹس تھےدوسری جانب پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ پی ایس ایم سی ایل نے بھی یکم نومبر سے مختلف ماڈلز کی قیمتیں ہزار روپے تک بڑھا دیںیہ بھی پڑھیں سوزوکی نے لٹو گاڑی موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیاکمپنی کی جی ڈی 110 کی نئی قیمت ایک لاکھ 81 ہزار جی ایس 150 کی قیمت ایک لاکھ 93 ہزار جی ایس 150 ای کی قیمت لاکھ 10 ہزار اور جی ار 150 کی قیمت لاکھ 87 ہزار ہےتاہم پی ایس ایم سی ایل نے اپنے مجاز ڈیلرز کو بھیجے گئے خط میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ نہیں بتائی گئیخیال رہے کہ مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں سوزوکی بائیکس کی فروخت میں کمی ائی اور یہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ہزار 18 یونٹس کے مقابلے میں ہزار 583 یونٹس ہی فروخت کرسکییہ خبر 03 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد ماہ اکتوبر میں ستمبر کے فیصد کے مقابلے میں افراط زر مہنگائی معمولی سی کم ہوکر 89 فیصد رہیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق تازہ پھلوں اور سبزیوں کی قیمت میں معمولی کمی دیکھنے میں ائیتاہم خوراک کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی پر اضافے کا دبا برقرار رہا کیونکہ ماہ اکتوبر میں سالانہ بنیاد پر غذائی اشیا کی قیمتیں 1653 فیصد جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 39 فیصد بڑھ گئیںمزید پڑھیں ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئیگزشتہ کچھ ماہ سے ضروری غذائی اشیا ٹماٹر پیاز مرغی انڈے چینی اور گندم کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں ارہا ہے کھانے کی ٹوکری میں زیادہ حصہ ہونے کی وجہ سے روزمرہ کی اشیا کی قیمتوں میں معمولی اضافہ بھی مجموعی طور پر مہنگائی کو بڑھا دیتا ہےاکتوبر میں سالانہ بنیاد پر گندم کی قیمت میں 5221 فیصد گندم کا اٹا 2467 فیصد چاول 86 فیصد انڈے 4332 فیصد اور چینی 3297 فیصد اضافہ ہوامقامی پیداوار میں کمی کے ساتھ رواں مالی سال کا اغاز جولائی میں 93 فیصد مہنگائی کے ساتھ ہوا تھا جو اگست میں کم ہوکر 82 فیصد ہوئی تھی تاہم ستمبر میں یہ فیصد تک پہنچ گئی تھیجولائی اور اکتوبر کے اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی ائی گزشتہ سال کے 1032 فیصد سے کم ہوکر رواں سال 886 فیصد ہوگئی لیکن مالی سال 20 میں اوسط سی پی ائی بڑھ کر 1074 فیصد تک رہی جو ایک سال قبل 68 فیصد تھیخیال رہے کہ یہ سال 122011 میں 1101 فیصد تھی اور اب یہ سب سے زیادہ شرح تھیگزرے ماہ کے اضافے کے بعد غذائی مہنگائی اب بھی ہندسوں میں ہےشہری علاقوں میں ماہ اکتوبر میں سالانہ بنیادوں پر یہ 139 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ ماہانہ بنیادوں پر فیصد کا اضافہ دیکھا گیا اسی طرح دیہی علاقوں میں متعلقہ قیمتوں کی شرح سالانہ بنیادوں پر 177 فیصد پر رہی جبکہ ماہانہ بنیادوں پر اس میں 43 اضافی رپورٹ ہوا مزید یہ کہ شہری علاقوں میں جن اشیائے خورونوش کی قیمیں گزشہ ماہ کے مقابلے میں اکتوبر میں بڑھیں ان میں ٹماٹر 4836 فیصد پیاز 3907 فیصد مرغی 2662 فیصد انڈے 2381 فیصد گندم 839 فیصد گندم کی منصوعات 807 فیصد چینی 458 فیصد گندم کا اٹا 41 بیسن 28 فیصد دال مونگ 169 فیصد چاول 145 فیصد دال ماش 126 فیصد تیار کھانا 098 فیصد چنا 085 فیصد دال مسور 085 فیصد الو 082 فیصد دال چنا 081 فیصد اور مکھن 078 فیصد شامل ہیںیہ بھی پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکانتاہم شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتیں کم ہوئیں ان میں تازہ سبزیاں 636 فیصد اور تازہ پھل 331 فیصد مرچیں اور مصالحہ جات 239 فیصد شامل ہیںدیہی علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا اس میں ٹماٹر سب سے زیادہ 6499 فیصد پیاز 5839 فیصد انڈے 2488 فیصد مرغی 2314 فیصد گندم 554 فیصد چینی 489 فیصد تازہ سبزیاں 406 فیصد تازہ پھل 35 فیصد گندم کا اٹا 328 فیصد گندم کی مصنوعات 307 فیصد الو 305 فیصد دال مسور 297 فیصد خشک میوہ جات 237 فیصد شہد 25 فیصد مچھلی 238 فیصد بیکری اور کنفیکشنری 238 فیصد گوشت 176 فیصد دال ماش 16 فیصد اور کھانے کا تیل 147 فیصد مہنگا ہواعلاوہ ازیں شہری مراکز میں غیر غذائی مہنگائی سالانہ بنیاد پر 36 فیصد اور ماہانہ بنیاد پر 03 فیصد رہی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ بالترتیب 58 فیصد اور 05 فیصد تک پہنچ گئی
اسلام باد پاور ڈویژن کے گردشی قرضے میں دسمبر 2018 کے بعد سے 851 ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد وہ بڑھ کر 22 کھرب 60 ارب روپے ہو گیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن کے سیکریٹری علی رضا بھٹہ نے پبلک اکانٹس کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ان وجوہات کی وضاحت کی جس کی وجہ سے حکومت گردشی قرضوں پر قابو نہیں پاسکتی عام طور پر بجلی کے شعبے کی ادائیگی کے نام سے مشہور گردشی قرضے مبینہ طور پر 192020 میں ایک دن میں اوسطا 15 ارب ماہانہ 45ارب کی شرح سے بڑھےمزید پڑھیں پاور ڈویژن میں 30 کھرب روپے کے غلط استعمال ہونے کی نشاندہیپبلک اکانٹس کمیٹی کو پیش کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق زاد بجلی پیدا کرنے والوں ئی پی پیز کو ادائیگی جو دسمبر 2018 میں 718 ارب روپے تھیں وہ بڑھ کر ایک ہزار 42 ارب روپے ہو گئیں اسی طرح پاور ہولڈنگ کمپنیوں کی بقایا رقم جو دو سال قبل 607 ارب روپے تھی اب بڑھ کر ایک ہزار ارب روپے ہوگئی اس کے علاوہ ایندھن سپلائرز کو جنکوس جنریشن کمپنیوں کی جانب سے کی جانے والی ادائیگی کی رقم 89 ارب روپے سے بڑھ کر 105 ارب روپے ہو گئی ہےدسمبر 2018 کے بعد سے مجموعی گردشی قرض ایک ہزار 415 ارب روپے سے بڑھ کر ہزار 266 ارب روپے ہوگیا ہےعلی رضا بھٹہ نے کہا کہ بڑھتے ہوئے سرکلر قرضوں کی وجوہات تکنیکی اور پیچیدہ ہیں ان کے بقول بجلی کی غیرمثر تقسیم کار کمپنیوں ڈسکوز اور تکنیکی نقصانات کے علاوہ صنعتی شعبہ زاد جموں کشمیر سابقہ فاٹا کے علاقوں اور بلوچستان کے زرعی شعبے کو دی جانے والی سبسڈی بھی وجوہات تھیںانہوں نے پبلک اکانٹس کمیٹی کو بتایا کہ یہ تجویز دی گئی ہے کہ زرعی سبسڈی وفاقی اور بلوچستان حکومتوں کے مابین 4060 کے تناسب سے تقسیم کی جائے گی تاکہ سبسڈی والے نرخوں کو پورا کیا جا سکےانہوں نے کہا کہ کچھ سبسڈی کا بجٹ بنایا گیا تھا جس کے لیے حکومت نے اپنا حصہ ادا کیا جبکہ دوسروں کا بجٹ نہیں بنایا گیا اور گردشی قرض میں اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں غیرحتمی ڈٹ رپورٹس شائع کرنے پر پاور ڈویژن کا اعتراضمزید یہ کہ حکومت نے ڈالر کے نرخوں میں اتار چڑھا کو صارفین تک منتقل نہیں کیا اور اس کے نتیجے میں قرض میں بھی اضافہ ہوا انہوں نے مزید کہا کہ مرکز نے کے الیکٹرک کو 650 میگاواٹ بجلی بھی دی اور مذکورہ بجلی کی ادائیگی میں تاخیر سے بھی گردشی قرض میں اضافہ ہواعلی رضا بھٹہ نے کہا کہ چونکہ انہوں نے صرف کچھ دن پہلے ہی پاور ڈویژن کے سیکریٹری کا عہدہ سنبھالا تھا لہذا وہ تفصیلی حقائق سے واقف نہیں تھے تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت اس مسئلے کو اعلی سطح پر اٹھا رہی ہے اور گردشی قرض کو محدود کرنے کی پالیسی کو حتمی شکل دی جا چکی ہےپبلک اکانٹس کمیٹی کے چیئرمین نے بجلی کے شعبے کے گردشی قرضوں سے نمٹنے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا انہوں نے دعوی کیا کہ جب گزشتہ حکومت نے اپنی میعاد پوری کی تھی تو گردشی قرض صرف 450 ارب روپے تھارکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے پاور سیکٹر کے کھاتوں میں شفافیت کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں تقریبا 50 فیصد سامیاں خالی ہیں انہوں نے کہا کہ ان تنخواہوں کو بچا رہے ہیں لیکن نے تقاضوں کے مطابق انفرا اسٹرکچر میں توسیع نہیں کی انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ بجلی کا شعبہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہامزید پڑھیں کےالیکٹرک کیخلاف اقدامات پر حکم امتناع خارج نیپرا قانون کے سیکشن 26 پر عملدرمد کا حکماجلاس میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی کارروائی کے حوالے سے قانونی چارہ جوئی سے متعلق معاملہ بھی اٹھایا گیاایک اور قانون ساز ابراہیم خان نے نشاندہی کی کہ ایک نجی کمپنی میسرز عثمان ٹریڈرز نے پبلک اکانٹس کمیٹی میں منعقدہ بحث کی بنیاد پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا جو پارلیمنٹ کا اعلی احتساب کا فورم ہےسینیٹر مشاہد حسین سید نے پبلک اکانٹس کمیٹی کے چیئرمین سے کہا کہ وہ اس معاملے کو عدالتی حکام کے سامنے اٹھائیںرکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے نشاندہی کی کہ ئین کے رٹیکل 69 کے تحت عدالتیں پارلیمنٹ کی کارروائی کی تفتیش نہیں کرسکتیںرٹیکل 69 کے ذیلی رٹیکل ایک میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ضابطے کی بے ضابطگی کی بنا پر پارلیمنٹ میں کسی بھی کارروائی کی صداقت پر سوال نہیں اٹھائے جائیں گےنوید قمر نے پینل کو قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے متعلق معاملہ متعلقہ عدالتی حکام کے پاس اٹھانے کی درخواست کرنے کی تجویز پیش کی
پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 11 سو روپے اضافہ ہوگیا اور نئی قیمت ایک لاکھ 12 ہزار 100 روپے ہوگئی سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت میں اضافے کے بعد دس گرام سونے کی قیمت میں 943 روپے اضافہ ہوگیا اوپن مارکیٹ میں دس گرام سونے کی قیمت 97 ہزار 51 روپے ہوگئی جو کہ 96 ہزار 108 روپے تھی مزید پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت میں غیر معمولی کمیکراچی صرافہ ایسوسی ایشن کے مطابق 22 گرام قیراط سونے کی قیمت 88 ہزار 963 روپے ہوگئی ہے علاوہ ازیں عالمی صرافہ بازار میں سونے کی قدر میں 10 ڈالر اضافہ ریکارڈ کیا گیا انہوں نے بتایا کہ عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت ایک ہزار 889 ڈالر ہوگئی واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 1650 روپے کی بڑی کمی دیکھنے میں ئی تھی ملک میں 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 1650 روپے کمی کے بعد ایک لاکھ 11 ہزار 600 روپے ہوگئی تھی اسی طرح 10 گرام سونا 1414 روپے سستا ہوکر 95 ہزار 680 روپے کا ہوگیا تھا ڈالر کی قدر میں کمیانٹربینک میں ڈالر 14 پیسے کم ہو کر 160 اشاریہ 10 پیسے کا ہوگیا جس کے بعد روپے کی قدر میں اضافہ دیکھنے میں یا اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 40 پیسے سے تنزلی کا شکار ہو کر 160 روپے کا ہوگا واضح رہے کہ چند ماہ قبل عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی جس کا اثر مقامی مارکیٹ میں بھی نظر یامزیدپڑھیں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر گئیپاکستان میں اگست 2020 کے پہلے ہفتے میں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ 32 ہزار روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھیماہرین نے چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دیا تھااکتوبر کے غاز میں ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان ای سی اے پی کے اعداد شمار کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر گئی اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 163 روپے 20 پیسے پر ٹریڈ ہو رہا تھا
ملک اور دنیا بھر میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور لاک ڈان کے خدشے کے اثرات پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر بھی پڑنے لگے اور کاروباری ہفتے کے اغاز کے پہلے روز ہی مارکیٹ تقریبا ایک ہزار پوائنٹس گر گئیپیر کو جب مارکیٹ کا اغاز ہوا تو مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی اور دن 12 بجکر 55 منٹ تک کے ایس ای 100 انڈیکس 96374 پوائنٹس گر کر 38 ہزار 924 پر پہنچ گیامارکیٹ میں کمی کے باعث سب سے زیادہ نقصان کمرشل بینکوں کو اٹھانا پڑا جس کے بعد تیل اور گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیاں سیمنٹ اور تیل اور گیس کی مارکیٹنگ کمپنیاں شامل ہیںمزید پڑھیں کورونا کی دوسری لہر کے خدشات نے اسٹاک مارکیٹ کو لپیٹ میں لے لیااس حوالے سے ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے محمد سہیل کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باعث عالمی سطح پر لاک ڈان کے خطرے کی وجہ سے مارکیٹ دبا کا شکار ہےان کا کہنا تھا کہ وائرس کے کیسز بڑھنے تیل کی قیمتیں کم ہونے اور ممکنہ طور پر امریکی انتخابات کے اثرات پر غیریقینی صورتحال کے باعث مجموعی معاملات کمزور ہیںخیال رہے کہ لاک ڈان کے دوران طلب کم ہونے پر خام تیل کروڈ کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے تیل سے متعلق اسٹاکس دبا میں رہیادھر پاکستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے اثرات بھی مارکیٹ پر نظر انے لگےگزشتہ ہفتے ملک میں جولائی کے بعد پہلی مرتبہ ایک ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے تھےنیشنل کمانڈ اینڈ اپریشن سینٹر کے مطابق یکم نومبر کو 27 ہزار 953 ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے ایک ہزار 123 مثبت ائے جو 402 فیصد کی شرح ہےعلاوہ ازیں یورپ میں گزشتہ ہفتوں میں کیسز دوگنے ہونے پر برطانیہ جرمنی اور فرانس نے بھی لاک ڈانز کا اعلان کردیا تھایہ بھی پڑھیں کورونا کی دوسری لہر ملک میں شاپنگ مالز مارکیٹس 10 بجے بند کرنے کا فیصلہاے کے ڈی سیکیورٹیز میں تجزیہ کاز عمر فاروق کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے کیسز میں قابل ذکر اضافے کے ساتھ تیل کی قیمتوں میں کمی نے وسیع پیمانے پر خطرات کو جنم دیا جس کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس دن کے دوران 38 ہزار 807 279 فیصد کمی تک پہنچ گیایاد رہے کہ اس سے قبل 29 اکتوبر کو کاروباری ہفتے کے اخری روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا تھا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک موقع پر 1900 سے زائد پوائنٹس کی کمی بھی دیکھی گئی تھیتاہم کاروبار کا اختتام 100 انڈیکس 1299 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 39 ہزار 888 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا تھا
اسلام باد ڈیٹر جنرل پاکستان اے جی پی نے سرکاری اداروں بشمول پیٹرولیم ڈویژن اور اس کی ذیلی تیل اور گیس کمپنیوں میں مالی سال 192018 کے دوران 15 کھرب 43 ارب روپے کی بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں کی نشاندہی کی ہےایک ڈٹ رپورٹ میں ڈیٹر جنرل پاکستان نے وزارت توانائی پیٹرولیم ڈویژن میں انتظامی کمزوریوں پر سنگین تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم لیوی اور رائلٹیز گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کے واجبات کی ریکوری ریونیو رسیدوں کی کلیکشن اور جائزے کی نگرانی کے لیے کوئی میکانزم موجود نہیں ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے نتیجے میں ایک کھرب 46 ارب کروڑ 60 لاکھ روپے کی نان ٹیکس رسیدوں کی عدم وصولی کے کیسز نوٹ کیے گئےیہ بھی پڑھیں غیرحتمی ڈٹ رپورٹس شائع کرنے پر پاور ڈویژن کا اعتراض پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی حکومت کے پہلے مالی سال سے متعلق اپنی رپورٹ میں ڈیٹر جنرل نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل پی ایس او پی پی ایل ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کے کیسز میں مالی غلطیاں بھی دیکھی گئیںرپورٹ میں کہا گیا کہ سرکاری شعبے کے انٹرپرائزیز پی ایس ایز کی جانب سے صارفین سے قابل وصول ادائیگیوں کی عدم وصولی کے 16 کیسز کھرب 92 ارب 77 کروڑ 80 لاکھ روپے کے برابر ہیںاے جی پی نے کہا کہ اس کے ڈٹ کے نتیجے میں رپورٹ میں 11 کھرب روپے سے زائد کی ریکوریز کی نشاندہی کی گئی تھی اور جنوری تا دسمبر 2019 کے درمیان 15 ارب 23 کروڑ 90 لاکھ روپے کی ریکوریز کی گئیں جس کی ڈٹ میں تصدیق ہوگئیاے جی پی نے پیٹرولیم ڈویژن اور اس کی 16 پی ایس ایز کے 53 کھرب 84 ارب روپے کے مجموعی اخراجات اور کھرب 47 ارب روپے کی نان ٹیکس رسیدوں کا جائزہ لیامزید پڑھیں پاور ڈویژن میں 30 کھرب روپے کے غلط استعمال ہونے کی نشاندہیڈٹ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ نئی تعیناتیوں دوبارہ بھرتیوں اور ماہرین کی خدمات حاصل کرتے ہوئے پی ایس ایز ریگولیشنز کو مد نظر نہیں رکھ رہی تھیں اس میں بھرتیوں کے عمل میں تضادات کے حوالے سے بطور خاص پیٹرولیم ڈویژن او جی ڈی سی ایل پی ایس او ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کا ذکر کیا گیارپورٹ میں یہ بات بھی سامنے ئی کہ او جی ڈی سی ایل انتظامیہ نے 1989 اور 2016 کے مابین دریافت ہونے والی 12 فیلڈز کی ترقی میں پیٹرولیم کی پیداوار عدم غاز کے باعث تاخیر کی جس کے نتیجے میں ساڑھے 69 ارب روپے کے ریونیو کا نقصان ہواڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ او جی ڈی سی ایل نے گیس کے کم پریشر کی سیل پروسیڈ کے ارب 40 کروڑ روپے قومی خزانے میں نہیں جمع کروائے اور متروکہ پلانٹس کی انسٹالیشن سے ریونیو نقصانات کا سامنا کیااسی طرح ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ارب روپے حکومتی کھاتوں میں جمع کروانے کے بجائے ٹریژری بل میں سرمایہ کاری کردییہ بھی پڑھیں ڈیٹر جنرل پاکستان کا وفاقی وزارتوں میں 270 ارب روپے کی بےضابطگیوں غبن کا انکشاف اوگرا پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے فنانس ڈویژن کی مرضی کے بغیر سروس ریگولیشنز تشکیل دیے جس سے 69 کروڑ 93 لاکھ 80 ہزا روپے کے بے قاعدہ اخراجات ہوئےڈیٹر کا کہنا تھا کہ گیس کمپنیوں نے گیس چوری کے کیسز کی پیروی نہیں کی جو ایک ارب 25 کروڑ 80 لاکھ روپے کے برابر ہے اس کے علاوہ ڈیٹرز نے تعیناتیوں کے کیسز میں 39 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کی بھی نشاندہی کیڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ جب ملک کو گیس کی قلت کا سامنا تھا تو پیٹرولیم ڈویژن ایکسپلوریشن اور پیداواری کمپنیوں کی جانب سے کام میں کوئی پیش رفت ظاہر کیے بغیر لائسنسز میں ناجائز توسیع دیتا رہادستیاب اعداد شمار کے مطابق 2019 سے 2016 کے درمیان مجموعی طور پر 158 ایکسپلوریشن لائسنسز جاری کیے گئے جس میں 37 کمپنیوں نے واپس کردیے یا ہائیڈرو کاربن کی دریافت میں ناکامی پر پر پیٹرولیم ڈویژن نے واپس لے لیے
اسلام اباد ماہ اکتوبر میں ریونیو کی وصولی 325 ارب روپے سے سالانہ بنیاد پر فیصد بڑھنے کے باوجود 333 ارب روپے رہی جو 352 ارب روپے کے ہدف سے 54 فیصد کم ہےڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں عارضی اعداد شمار کے مطابق مجموعی بنیاد پر اکتوبر کے مہینے میں ماہانہ ہدف پورا نہ کرنے کے باوجود مالی سال کے پہلے ماہ میں فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کی وصولی ہدف سے تجاوز کرگئی جولائی سے اکتوبر کے دوران ایف بی ار نے 13 کھرب 20 ارب روپے کے متوقع ہدف کے مقابلے میں 13 کھرب 30 ارب روپے وصول کیا جو 15 ارب 70 کروڑ روپے یا 118 فیصد زیادہ ہےمزید پڑھیں حکومت ستمبر میں ریونیو کے اہداف حاصل کرنے میں ناکاماکتوبر میں انکم ٹیکس کلیکشن اسی ماہ کے 126 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 18 ارب روپے کم ہوکر 108 ارب روپے رہا تاہم گزشتہ سال کے 108 ارب روپے کی وصولی کے مقابلے میں اکتوبر میں انکم ٹیکس کلیکشن میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا کئی اقدامات متعارف کروائے جانے کے باوجود انکم ٹیکس کی وصولی توقعات سے بہت کم رہیعلاوہ ازیں اکتوبر کے دوران سیلز ٹیکس کلیکشن گزشتہ سال کے 145 ارب روپے کے مقابلے میں 1379 فیصد بڑھ کر 165 ارب روپے تک پہنچ گئیواضح رہے کہ سیلز ٹیکس کلیکشن کے لیے 151 ارب روپے کا ہدف تھا جو اسی ماہ کے دوران گزشتہ سال کے کلیکشن کے مقابلے میں کچھ زیادہ تھاماہ اکتوبر میں پی او ایل کی قیمتوں درامدات میں اضافے اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے نتیجے میں متاثر کن سیلز ٹیکس وصولی ہوئیاس کے علاوہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی گزشتہ برس کے 20 ارب کے مقابلے میں 11 فیصد اضافے سے 22 ارب روپے رہیاکتوبر کے لیے ایف ای ڈی کا ہدف 28 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جس ارب روپے کی کمی سے پورا نہیں ہوامزید براں اکتوبر میں کسٹمز کلیکشن گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 56 ارب روپے کے مقابلے میں 52 ارب روپے تک رہا جو 714 فیصد کمی کی نشاندہی کرتا ہے حکومت نے زیر غور مہینے کے لیے 48 ارب روپے کا ریونیو ہدف مقرر کیا تھایہ بھی پڑھیں جولائی میں ریونیو کلیکشن میں 234 فیصد اضافہ ہوااس کے علاوہ پہلے ماہ میں 63 ارب 40 کروڑ روپے کے ریفنڈز کی ادائیگی ہوئی جو گزشتہ سال کے 35 ارب روپے کے مقابلے میں 81 فیصد اضافہ تھا جو کووڈ 19 کے بعد صنعتی پیداوار کی بحالی کے باعث معاشی سرگرمیوں میں تیزی کو ظاہر کرتا ہےخیال رہے کہ حکومت کی جانب سے جاری مالی سال کے لیے بجٹ کی تیاری کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ مالی سال 20 میں 39 کھرب 89 ارب روپے کے مقابلے میں مالی سال 21 میں بڑھا کر 49 کھرب 63 ارب روپے کیا جائے گا جو 244 فیصد کا متوقع اضافہ ہےتاہم ہدف کو پورا کرنے کے لیے 974 ارب روپے کے اضافی ریونیو بڑھانے کے لیے حکومت ابھی تک کوئی منصوبے کے ساتھ سامنے نہیں ائی ہے
اسلام باد عالمی بینک کی نئی رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ سال 2020 کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر فیصد بڑھ کر 24 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مائیگریشن اینڈ ڈیولپمنٹ بریف کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے منفی اثرات نے عالمی معیشت کو سست کردیا ہے جس کے اثر کو سفری پابندیوں کی وجہ سے رقم لے جانے میں پیش نے والی مشکلات اور زر مبادلہ کی منتقلی میں مراعات دیے جانے سے رسمی اور غیر رسمی چینلز سے ترسیلات زر میں اضافے نے کچھ حد تک کم کردیا ہےہجرت کی نکھ سے کووڈ 19 کے دوسرے مرحلے کا بحران کے عنوان سے رپورٹ میں مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے جولائی 2020 میں ٹیکس مراعات متعارف کروائیں اور پیسے نکالنے یا بینکنگ انسٹرومنٹس یا مقامی بینک اکانٹ سے رقم کی منتقلی کو ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنی قرار دیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان میں ستمبر میں ترسیلات زر میں 312 فیصد اضافہرپورٹ میں کہا گیا کہ حالانکہ سال 2020 کی تیسری سہ ماہی میں 200 ڈالر بھیجنے کے لیے جنوبی ایشیا سب سے سستا خطہ ہے جبکہ کچھ راستوں جاپان جنوبی افریقہ تھائی لینڈ اور پاکستان سے افغانستان بھیجنے پر 10 فیصد تک لاگت تی ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا میں ترسیلات زر میں سال 2020 کے دوران فیصد کمی اور سال 2021 میں 11 فیصد کمی کا امکان ہےجنوبی ایشیائی خطے میں ترسیلات زر میں اس کمی کا اندازہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث طویل معاشی سست روی سے لگایا گیا ہےہجرت کے رجحان کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی وبا کے بحران نے جنوبی ایشیا میں داخلی اور بین الاقوامی ہجرت کو متاثر کیا ہے بالخصوص خلیجی ممالک سے بڑی تعداد میں غیر ملکی تارکین وطن اپنے ممالک مثلا بھارت پاکستان اور بنگلہ دیش پہنچے جبکہ کچھ کو ان کی حکومتوں نے نکالامزید پڑھیںپاکستان میں رواں مالی سال کے ماہ میں ترسیلات زر میں اضافہاس کے علاوہ خطے سے مہاجرین کی باہر منتقلی نے بھی منفی اثرات مرتب کیے اور پاکستان میں جنوری تا ستمبر 2020 تارکین وطن کی تعداد ایک لاکھ 79 ہزار 487 رہ گئی تھی جبکہ سال 2019 میں یہ تعداد لاکھ 25 ہزار 203 تھیرپورٹ کے مطابق کووڈ 19 کی وبا اور معاشی بحران مسلسل جاری رہے گا اور تارکین وطن کو رقوم اپنے ملک بھیجتے ہیں اس میں سال 2019 کے مقابلے 2021 میں 14 فیصد تک کمی نے کا امکان ہےرپورٹ کے مطابق کم اور متوسط مدن والے ممالک میں ترسیلات زر فیصد کم ہو کر 50 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہنے کا امکان ہے جس کے بعد 2021 میں اس میں 75 فیصد کی مزید کمی ہو کر 47 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کا اندازہ ہے
حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت ایک روپے 57 پیسے اور ڈیزل کی قیمت 84 پیسے فی لیٹر کم کرنے کا اعلان کردیاوزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی نئی قیمت ایک روپے 57 پیسے فی لیٹر کمی کے بعد 102 روپے 40 پیسے مقرر کردی گئی ہےاسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 84 پیسے کمی کے بعد 103 روپے 22 پیسے ہوگییہ بھی پڑھیں حکومت کا پیٹرول کی موجودہ قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ اعلامیے میں کہا گیا کہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا ہے اور ان کی موجودہ قیمتیں برقرار رہیں گیمٹی کے تیل کی موجودہ قیمت 65 روپے 29 پیسے فی لیٹر جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت 62 روپے 86 پیسے فی لیٹر برقرار رہے گی نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگا واضح رہے کہ 15 اکتوبر کو حکومت نے ماہ کے باقی ایام کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھامزید پڑھیں پیٹرول کی قیمت میں یکدم 25 روپے 58 پیسے کا بڑا اضافہقبل ازیں 30 ستمبر کو حکومت نے ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی سمری مستر کرکے اگلے 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں کمی کی گئی تھیوزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا یکم اکتوبر سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت روپے 40 پیسے فی لیٹر کم کردی گئی ہے