News Text
stringlengths
151
36.2k
اسلام باد مالی خدمات تک رسائی پر مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی نے تمام نان بینکنگ مالیاتی اداروں کو ممنوعہ افراد کے ساتھیوں کے لیے ریڈ فلیگ جاری کرنے کی ہدایت کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس او 20201 881 ایس ای سی پی کے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت ریگولیشنز 2018 کے تحت جاری کیا گیا جس میں سیکیورٹیز بروکرز فیوچر بروکرز انشورنس کمپنیاں تکافل پریٹرز نان بینکنگ فنانس کمپنیوں این بی ایف سی اور مضاربہ کو ہدایت دی گئی کسی بھی ممنوعہ افراد سے وابستگی کے حوالے سے اپنے صارفین کے ڈیٹا بیس کا جائزہ لیںایس ای سی پی کی ہدایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ذمہ دار اتھارٹی تقاضوں کی تعمیل کرنے یا تعمیلی رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہی اور اس طرح کی خلاف ورزی جاری رہی تو ایک کروڑ روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جائے گامزید پڑھیں ایس ای سی پی کی جانب سے اینٹی منی لانڈرنگ ریگولیشنز جاریواضح رہے کہ کمیشن نے جنوری میں شیڈول فور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت نامزد افراد کے لیے مالی اعانت تک رسائی محدود کردی تھی اور موجودہ ہدایات اس فہرست میں نامزد افراد سے وابستہ افراد سے متعلق ہےہدایات کے تحت ریگولیٹڈ پرسنز پی میں سیکیورٹیز بروکرز فیوچر بروکرز انشورنس کمپنیاں تکافل پریٹرز این بی ایف سی اور مضاربہ صارف کے فنڈ پالیسی سے متعلق الرٹ جاری کریں گے یا ان کے ٹرانزیکشن کو روکیں گے اور مشکوک ٹرانزیکشنز کی وزارت خزانہ کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ایف ایم یو میں رپورٹ کریں گےایس ای سی پی نے پی کو ہدایت کی کہ وہ افراد یا اداروں کے لیے ریڈ فلیگ لگائیں جس پر مشتبہ افراد کی جانب سے یا اس کی ہدایت پر کام کرنے کا شبہ ہےہدایات ان اداروں پر بھی لاگو ہیں جن کے بورڈ یا انتظامیہ میں نامزد ممنوعہ افراد شامل ہیںیہ بھی پڑھیں ایس ای سی پی ریکارڈ میں تبدیلیتحقیقات کیلئے ایف ئی اے ٹیم تشکیلریڈ فلیگ لگانے کی ہدایت میں کالعدم افراد یا اداروں سے وابستہ اکانٹ ہولڈر کے طرز عمل جس میں رہائش یا دفتر کا پتا ایک ہونا جو نامزد ممنوعہ فرد کے معروف رہائشی یا دفتر کے پتے سے ملتا ہے شامل ہےاس کے علاوہ اگر کسی صارف نے وہی ذاتی رابطہ نمبر فراہم کیا ہے جو اس سے قبل کسی کالعدم صارف نے فراہم کیا تھا کوئی صارف کسی ایسے اکانٹ میں فنڈ جمع کراتا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 کے مطابق بین الاقوامی یا غیر ملکی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہے تو بھی اسے ریڈ فلیگ میں رکھا جائے گا
اسلام باد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پی ٹی اے نے ہینڈسیٹس کی مقامی طور پر تیاری کو فروغ دینے کے لیے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ ریگولیشنز اینڈ اتھورائزیشن مسودہ پیش کردیارواں سال جون کو حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ ایم ڈی ایم پالیسی کی روشنی میں تیار کیے جانے والے مسودے کے قوائد کا مقصد کم درمیانے اور اعلی درجے کے اسمارٹ فونز کی مقامی پیداوار کو سراہنا ہےنئی لاسنسنگ کے تحت پاکستان میں موبائل ہینڈسیٹس کی تیاری میں سرمایہ کاری کے لیے غیرملکی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جبکہ تمام اسٹیک ہولڈرز اکتوبر 2020 تک اپنی را اور جواب جمع کراسکتے ہیںمزید پڑھیں سام سنگ کا پاکستان میں اسمارٹ فون اسمبلی پلانٹ لگانے پر غورپی ٹی اے کا کہنا تھا کہ یہ اجازت اس کے اجرا کی تاریخ سے نافذ ہوگی اور صرف پاکستان میں 10 سال کے عرصے کے لیے موزوں ہوگی مزید یہ کہ ان قوائد کا اطلاق زاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کو قوائد پر نہیں ہوگامسودے میں کہا گیا کہ ایک اجازت مینوفیکچرر کو صرف ایک خاص موبائل برانڈ کے لیے اجازت دیتی ہے مینوفیکچرنگ پلانٹ کو صرف ایک مخصوص برانڈ کے لیے موبائل ڈیوائس ماڈلز تیار کرنے کی اجازت ہے اور مختلف مینوفیکچررز سے تعلق رکھنے والے ایک سے زیادہ برانڈ کے معاملے میں علیحدہ مینوفیکچرنگ سہولت اور اجازت کی صورت ہوگیاس کے علاوہ مینوفیکچرر کو تیاری کی اجازت کے اجرا کے ایک سال کے اندر ئی ایس او 9001 سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوگامزید یہ کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی اور اسکل ڈیولپمنٹ کے پھلا کے لیے مینوفیکچرر کو پی ٹی اے کی اجازت کے اجرا سے سال کے اندر موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ کی ٹیکنالوجی کی منتقلی کو یقینی بنانا ہوگاپی ٹی اے نے ٹیکنالوجی کی منتقلی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اس میں چپ سیٹ ڈیزائن سیٹ ڈیزائن اور فیبریکیشن ڈسپلے اسکرین ڈیزائن اینڈ فیبریکیشن اور پاور کیبلز ہینڈس فری وغیرہ جیسی منسلک اشیا کی مکمل منتقلی شامل ہےمقامی سطح پر تیاری لوکلائزیشن کے فروغ کے لیے پی ٹی اے نے مینوفیکچرر کے لیے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ وہ مقامی پیکنگ سامان کا استعمال یقینی بنائے اور اس کی لاگ تیار ہونے والی ڈیوائس کی مجموعی لاگت کا فیصد ہو دیگر مقامی سامان میں چارجر بلوٹوتھ ہینڈس فری مدر بورڈ اسمبلی موبائل سیٹ کی پلاسٹک باڈی ڈسپلے اسکرین اور بیٹری شامل ہیںیہ بھی پڑھیں پاکستان میں مقامی سطح پر موبائل تیار کرنے کی پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئیاس کے علاوہ مقامی سطح پر تیار ہونے والی تمام چیزوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار کرنا ہےپی ٹی اے کا مسودہ مینوفیکچرر کو اس بات کا پابند کرتا ہے کہ وہ ریگولیٹر کو ماہ کا ایڈوانس نوٹس دے یہ یقینی بنانے کے لیے کہ اس نے اپنی مصنوعات کی وارنٹی کی مدت فروخت کے بعد دی جانے والی خدمات فٹر سیلز سروسز وغیرہ سمیت تمام قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کی ہےعلاوہ ازیں مینوفیکچرنگ لائسنس کے لیے درخواست دینے کی فیس ہزار ڈالر یا اس کے برابر پاکستانی روپے میں ہے جبکہ مینوفیکچرنگ کی اجازت حاصل کرنے کی فیس 50 ہزار ڈالر یا اس کے برابر پاکستانی روپے میں ہےاسی طرح پی ٹی اے کا کوئی بھی ڈیفالٹر اجازت کے لائسنس کے لیے اپلائی نہیں کرسکتا اور کسی ڈیفالٹر کمپنی وغیرہ کے رکن یا شیئر ہولڈر کسی موبائل مینوفیکچرنگ ڈیوائسز کے لیے اپلائی کرنے والی نئی کمپنی میں ملکیت یا شیئر ہولڈر نہیں ہوسکتایہ خبر 16 ستمبر 2020 کو ڈان اخبا رمیں شائع ہوئی
اسلام باد ایشیائی ترقیاتی پروگرام کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال 212020 کے دوران پاکستان کی معاشی بحالی فیصد رہنے کا امکان ہے جو کورونا وائرس کا پھیلا کم ہونے اور عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے تحت ادارہ جاتی اصلاحات پر منحصر ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاشی منظر نامہ وبا کے زور اور دورانیے روک تھام کے اقدامات کے تسلسل اور ترسیلات زر میں توقع سے زائد کمی کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کی روشنی میں غیر معمولی خطرات کے تابع ہےایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنے منظرنامے کی اپڈیٹ میں جنوبی ایشیا کی معاشی نمو کو جون کی پیش گوئی کو 49 فیصد سے بڑھا کر 71 فیصد کردیا لیکن پاکستان کی معاشی نمو کی پیش گوئی کو فیصد ہی برقرار رکھایہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے جاری توانائی منصوبے تاخیر کا شکار دوسری جانب ادارے نے سال 2021 کے لیے چین کی معاشی نمو کی پیش گوئی کو 73 فیصد کے بجائے 77 فیصد کردیا اور بھارت کی معاشی نمو پرانے تخمینے 56 فیصد سے بڑھ کر فیصد رہنے کی توقع ظاہر کیتاہم ایشیائی ترقیاتی بینک نے بنگلہ دیش کی معاشی نمو کے تخمینے کو پرانے اندازے فیصد سے کم کر کے 68 فیصد کردیا ہے جبکہ افغانستان کی شرح نمو بھی جون کے فیصد کے تخیمنے سے کم کر کے ڈیڑھ فیصد کردیبینک کا کہنا تھا کہ مالی سال 2021 کے لیے پاکستان کی شرح نمو فیصد اس بات پر منحصر کہ 2020 کے اختتام تک کووڈ 19 کا اثر کم ہوجائے گا جس سے عالمی صورتحال معمول پر جائے گی اور معاشی اشاریے بہتر ہوں گےیہ ئی ایم ایف کی ایکسٹینٹڈ فنڈ فیسیلیٹی پروگرام کے تحت معاشی ناہمواری کو متوازن رکھنے کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات پر بھی منحصر ہےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کی معاشی ترقی میں کمی کی پیشگوئیسپلائی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو زراعت سے مجموعی ملکی پیدوار میں نمو کے بڑھنے کی توقع ہے مالی سال 2021 میں صنعتی نمو بھی بہتر ہونے کی پیش گوئی ہےایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا تھا کہ زراعت اور صنعت کی نمو میں بہتری کے ساتھ مجموعی طور پر مقامی طلب میں متوقع اضافہ اور سروسز مالی سال 2021 کی نمو میں کردار ادا کریں گیاس کے علاوہ مالی سال 2021 میں مہنگائی کی شرح 75 فیصد تک سست ہونے کی توقع بھی ظاہر کی گئی جو متوقع معاشی بحالی سے اندازہ کی گئی پرانی پیش گوئی سے کم ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان میں رواں سال نمو منفی 15 فیصد ہوگی ائی ایم ایف کی پیش گوئیعلاوہ ازیں رواں مالی سال میں مالی خسارہ بھی کم ہو کر جی ڈی پی کے فیصد کے برابر ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہےیہ پیش گوئی کووڈ 19 کا خطرہ کم ہونے اور وبا سے پہلے کی صورتحال کی جانب تیزی معاشی بحالی پر منحصر ہےدوسری جانب مالی سال 2021 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے 24 فیصد پر برقرار رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے
اسلام باد پاکستان کے ادارہ شماریات پی بی ایس کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار ایل ایس ایم کا پٹ کورونا وائرس کی وجہ سے مہینوں تک کے نقصانات کا سامنا کرنے کے بعد جولائی کے مہینے میں 502 فیصد بڑھ گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے ابتدائی دنوں میں ایل ایس ایم انڈیکس دسمبر 2019 میں 966 کے اضافے کے بعد نمایاں ہوگیا تھا جس کی وجہ شوگر کی پیداوار میں متاثر کن کارکردگی تھی جس میں 97 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا تھارواں سال مئی کے مہینے میں گزشتہ سال کے مئی کے مقابلے میں 248 فیصد تک ایل ایس ایم میں تیزی سے زوال دیکھا گیا تھا جس کی وجہ پیداوار میں کمی تھیمزید پڑھیں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 54 فیصد تک کی کمی یہ جون میں ایک بار پھر 774 فیصد تک نیچے گیا تھا تاہم گزشتہ مہینوں کے مقابلے میں اب یہ بہتر ہوا ہےجون کے مقابلے میں جولائی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 954 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو ملک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی کی عکاسی کرتا ہے201920 میں ایل ایس ایم پٹ سالانہ بنیادوں پر 1017 فیصد گر گئیماہانہ بنیاد پر پیداوار کے ماہانہ اعداد شمار سے پتا چلتا ہے کہ ایل ایس ایم میں 15 میں سے ذیلی شعبوں میں جولائی میں اضافہ ہواتوقع ہے کہ سود کی شرح میں کمی اور خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی سے رواں مالی سال میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گایہ بھی پڑھیں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 563 فیصد کمی شعبوں کے لحاظ سے ئل کمپنیوں کی مشاورتی کمیٹی کے تحت 11 ئٹمز کی پیداوار جولائی کے دوران 1834 فیصد سالانہ بنیاد پر بڑھ گئیوزارت صنعت پیداوار کے تحت 36 اشیاء میں 342 فیصد اضافہ ہوا جبکہ صوبائی بیورو کے اعدادوشمار کے مطابق 65 ئٹمز میں 615 فیصد اضافہ ہواایل ایس ایم ملک کی کل پیداوار کے 80 فیصد پر مشتمل ہے اور قومی پیداوار میں اس کا تقریبا 107 فیصد حصہ شامل ہےاس کے مقابلے میں چھوٹے پیمانے پر صنعت صرف 18 فیصد جی ڈی پی اور سیکنڈری سیکٹر میں 137 فیصد پیدا کرتی ہے
اسلام باد ملک کے سب سے بڑے صنعتی یونٹ پاکستان اسٹیل ملز پی ایس ایم اب کسی تشویش کا باعث نہیں کیونکہ اس پر واجب الادا رقم اس کے اثاثوں سے زیادہ ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات زاد ڈیٹرز نے حکومت کو جمع کرائے گئے ایک بیان میں کہیپی ایس ایم کے بیرونی ڈیٹرز کرو حسین چوہدری اینڈ کو چارٹرڈ اکانٹنٹس نے اپنی کوالیفائڈ ڈٹ رپورٹ میں 30 جون 2019 کو اختتام پذیر ہونے والے مالی بیانیے کے بارے میں اپنی رائے دیسان الفاظ میں کوالیفائڈ رپورٹ میں ان کا کہنا تھا کہ مالی اسٹیٹمنٹ یا تو غلط ہے یا محدود ہے یا اکانٹنگ کے معیار پر پورا نہیں اترتیںمزید پڑھیں وفاقی کابینہ نے اسٹیل ملز ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی توثیق کردی ڈیٹرز نے وضاحت کی کہ موجودہ تشویش مفروضے کے بنیاد پر تھیں جس میں بتایا گیا تھا کہ ادارہ مستقبل میں کاروبار جاری رکھ سکتا ہے اور مالی بیانیہ تشویش کی بنیاد پر تیار کیا گیا تھا حتی کہ انتظامیہ اس ادارے کو ختم نہ کردے یا پریشن بند کردے یا اس کے پاس کوئی حقیقت پسندانہ متبادل ہوڈیٹرز نے بورڈ ڈائریکٹرز کے ذریعے انہیں پیش کیے گئے مالی نتائج کا جائزہ لیا جو 092008 سے ایک دہائی کے دوران تقریبا ہر سال نقصانات اکٹھا کر رہا تھا10 جون 2015 کو اسٹیل مل کی گیس سپلائی منقطع ہونے پر اس کے پریشنز بند ہونے کے بعد پیش کی گئی اس مل کی نجکاری پر ڈیٹرز نے اس کے مالی بیانیے کا ڈٹ کیاڈٹ میں کہا گیا کہ انتظامیہ نے 30 جون 2019 کو پی ایس ایم کے جمع شدہ نقصان 189 ارب 72 کروڑ 90 لاکھ روپے بتائے تھے اور بیلنس شیٹ پر واجبات اس کے موجودہ اثاثوں سے 159 ارب 36 کروڑ 80 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئے ہیںبتایا گیا کہ یہ صورتحال دیگر امور کے ساتھ ساتھ غیر یقینی صورتحال بھی ظاہر کرتے ہیں جو کارپوریشنز کی تشویش کی حیثیت سے جاری رکھنے کی صلاحیت کے بارے میں اہم شبہات پیدا کرسکتے ہیںدلچسپ بات یہ ہے کہ دوسری جانب وزیر صنعت حماد اظہر نے سینیٹ کو بتایا ہے کہ 30 جون 2019 کو ختم ہونے والے سال میں اسٹیل مل کا خسارہ 16 ارب 66 کروڑ روپے رہا اور اس نے گزشتہ 10 سالوں کے دوران مجموعی پریشنل نقصانات میں 169 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان کیاتاہم ڈیٹرز نے کہا کہ مالی بیانیہ مختلف وجوہات اور تخفیفی عوامل کی وجہ سے تشویش کی بنیاد پر تیار کیا گیا خاص طور پر اس بنیاد پر کہ وفاقی حکومت نادہندہ ہونے کی صورت میں کارپوریشن کو نجات دلائے گی اور پی ایس ایم سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کے ساتھ اپنے مالی تنازع میں کامیاب ہوجائے گایہ بھی پڑھیں ملازمت سے نکالنے کا معاملہ اسٹیل ملز کے ہزاروں ملازمین کا عدالت سے رجوع ڈٹیٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے بین الاقوامی معیارات اور ضابطوں کے مطابق زادانہ طور پر ڈٹ کیا اور شواہد پر ہی یقین کیاان کا کہنا ہے کہ حاصل کردہ شواہد قابل رائے فراہم کرنے کے لیے مناسب ہیںحماد اظہر نے سینیٹ کو ایک تحریری بیان میں کہا تھا کہ حکومت پی ایس ایم کی بحالی اور اسے منافع بخش بنانے کے لیے مستقل کوششیں کررہی ہےانہوں نے کہا تھا کہ کمپنی کی صلاحیت بڑھانے کے لیے مالی اعانت دی گئی تھی لیکن ایس ایس جی سی ایل کے جمع شدہ واجبات کی وجہ سے گیس کی فراہمی منقطع ہونے سے یہ کام مکمل طور پر رک گیا ہےوزیر نے کہا کہ کابینہ نے اب کارپوریشن کو نجکاری کی فہرست میں شامل کردیا ہے اور ٹرانزیکشن ایڈوائزر کے تقرر کا حکم دیا ہےحماد اظہر کا کہنا تھا کہ مالیاتی مشیر نجکاری کمیشن کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جو مختلف پیرامیٹرز کی بنیاد پر پی ایس ایم کی بحالی کے لیے بہترین ممکنہ پشن کا جائزہ لے رہے ہیںپی ایس ایم کے مالی سال 192018 کے مالی بیانیے میں مجموعی نقصانات 193 ارب روپے کل واجبات 228 ارب روپے اور اثاثوں کی نئی لاگت 410 ارب روپے اور مجموعی مالیت 182 ارب روپے بتائی گئی تھی
پاکستان میں رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ سے ترسیلات زر میں اضافہ دیکھا جارہا ہےاسی حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ کی اور بتایا کہ اگست 2020 میں سمندرپار پاکستانیوں نے ترسیلات زر کی مد میں ارب کروڑ 50 لاکھ ہزار 95 ملین ڈالر بھیجے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 244 فیصد زیادہ ہیں عمران خان نے لکھا کہ جولائی 2020 میں یہ ترسیلات زر ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ہزار 768 ملین ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچیں تھیمزید پڑھیں جولائی میں ریکارڈ ارب 76 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصولانہوں نے لکھا کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران یہ ترسیلات گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہیںیاد رہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں بیرون ملک سے 23 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئی تھیںجس کے بعد نئے مالی سال کے غاز یعنی جولائی کے مہینے میں ملک میں ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات موصول ہوئیں جو اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق پاکستان میں ایک ماہ میں سب سے زیادہ ترسیلات زر کی سطح تھییہ بھی پڑھیں مالی سال 2020 میں ترسیلات زر ریکارڈ 23 ارب ڈالر تک بڑھ گئیںجولائی کے اعداد شمار سے متعلق اسٹیٹ بینک نے بتایا تھا کہ سعودی عرب سے سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئیں جو 82 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھیاس کے علاوہ جولائی میں ملک میں ترسیلات کا دوسرا بڑا ذریعہ متحدہ عرب امارات یو اے ای رہا تھا جہاں سے 53 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ترسیلات زر موصول ہوئیں تھی اس کے علاوہ برطانیہ سے نے والی ترسیلات زر میں بھی 317 فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا تھا اور وہاں موجود پاکستانیوں نے جولائی میں 39 کروڑ 40 لاکھ ڈالر یہاں بھیجے تھےتاہم مالی سال کے پہلے مہینے میں امریکا سے ترسیلات زر میں 22 فیصد تک کمی ہوئی تھی اور یہ 25 کروڑ لاکھ ڈالر ہوگئی تھی
اسلام باد بجلی کے شعبے کی ناقص کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریگولیٹر نے تقسیم کار کمپنیوں ڈسکوز پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی نااہلی اور اعلی سسٹم کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے صارفین پر دبا ڈال رہی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ کی جانب سے منظور شدہ اسٹیٹ انڈسٹری رپورٹ 2019 میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ نقصان والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کی موجودہ پالیسی کو جاری رکھنے سے فروخت میں اضافہ کم ہوجاتا ہے اور توانائی کے اخراجات میں اضافہ ہوتا ہےنیپرا نے خبردار کیا کہ اصلاحاتی ایجنڈے سے پیچھے ہٹنے اور اس کی اصل روح کے مطابق اس پر عمل نہ کرنے سے بجلی کا شعبہ زوال پذیر ہوجائے گا اور ناقص گورننس کے نتیجے میں عوامی شعبے کی خستہ حالی نہ صرف اس شعبے کو نیچے لائے گی بلکہ اس کے نتیجے میں ملک کی مجموعی معیشت میں بھی سست روی کا سامنا ہوگامزید پڑھیں نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیارپورٹ میں نوٹ کیا گیا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران نومبر اور فروری کے مہینوں میں اچانک نقصانات ہوئے اکتوبر میں نقصانات میں کمی ئی اور دسمبر میں اس میں تیزی سے اضافہ ہوا اسی طرح جنوری میں نقصانات میں کمی ئی اور مارچ میں اس میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیاان دونوں رجحانات کی وضاحت کرنا مشکل ہے تاہم ڈسکوز کی جانب سے نقصانات کے حوالے سے ان کی پوزیشن پر بہتر نتائج ظاہر کرنے کے لیے چند ایڈجسٹمنٹس کیے گئے ہیںریگولیٹر کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے اضافی بلنگ کا مسئلہ ابھی بھی بجلی کے صارفین کو پریشان کررہا ہے ڈسکو ابھی بھی بجلی کے یونٹوں کو منظم طریقے سے ردو بدل کرنے میں ملوث ہے تاکہ ان کی تقسیم کے نقصانات کا انتظام ہوسکے جو حقیقتا بہت زیادہ ہیںرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈسکوز اپنی ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کے نقصانات کو کم نہیں کرسکا گزشتہ سالوں کے اعدادوشمار سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ گزشتہ سال کے نقصانات کے مقابلے میں مالی سال 192018 میں صرف 06 فیصد کی معمولی کمی ہوئی ہےاسی طرح ڈسکوز کی مجموعی ریونیو وصولی کے شعبے کی بھی کارکردگی میں کوئی نمایاں بہتری نہیں نوٹ کی گئی ہے کیونکہ مالی سال 192018 میں بغیر سبسڈی وصولی کا تناسب گزشتہ سال کے مقابلے میں صرف 018 فیصد بہتر ہوا ہےیہ بھی پڑھیں نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کے نرخ بڑھا دیے اس بہتری سے 10 ارب روپے کی بچت سامنے ئی بہتر کمپنیاں اسلام باد فیصل باد گوجرانوالہ لاہور پشاور اور حیدرباد گر گئیں جبکہ قبائلی ملتان سکھر اور کوئٹہ کی وصولی میں کچھ بہتری نظر ئیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت توانائی نے گزشتہ سال کی جمع شدہ رقم کے مقابلے میں وصولیوں میں 155 فیصد اضافے کا دعوی کیا ہےدلچسپ بات یہ ہے کہ فروخت شدہ یونٹوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں صرف 216 فیصد کا اضافہ ہوا تھا جبکہ بل کی گئی رقم گزشتہ سال کے مقابلے میں 1322 فیصد زیادہ تھی
اسلام باد پاکستان کسٹمز میں ٹیکس اور ڈیوٹی چوری اور کرپشن کو کنٹرول کرنےکے لیے سامان کی خود کار طریقے سے جانچ کے لیے ورچوئل اسسمنٹ کا نظام ئندہ برس مارچ میں فعال ہوجائے گا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ورچوئل اسسمنٹ کا نظام بین الاقوامی سطح پر رائج طریقے کی بنیاد پر تیار کیا جائے گا اور 31 مارچ 2021 تک اس پر عمل درمد کروایا جائے گا مزید پڑھیں اعلی افسران کے بڑے پیمانے پر کرپشن میں ملوث ہونے کا انکشافخیال کیا جارہا ہے کہ درمدی مرحلے پر سامان کی منظوری کے وقت اس نئے نظام سے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کے چوری کو دور کیا جائے گاکسٹمز کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا مقامی تجارت میں سہولت کاری ڈیوٹی چوری کے امکانات کو کم سے کم کرنے اور ٹرانزٹ تجارت میں تیزی لانے کے لیے ورچوئل اسسمنٹ اصلاحات ایک بہت بڑا اقدام ہےانہوں نے بتایا کہ جدید تکنیکی بنیادوں پر تیار ہونے والے ورچوئل اسسمنٹ نظام سمیت دیگر 28 اصلاحات کے اقدامات 30 جون 2021 تک مکمل ہوجائیں گے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے ہی سے ہر اصلاحات کے نفاذ کے لیے ٹائم لائن طے کررکھی ہے اس حوالے سے موجود کچھ دستاویزات کے مطابق ورچوئل اسسمنٹ تین مراحل میں کیا جائے گا اور مجوزہ نظام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ درمد کنندہ کسٹم ایجنٹ کی شناخت اسسمنٹ کرنے والے افسر اور دیگر کو نظر نہیں ئے گی یہ بھی پڑھیں کرپشن کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی ہوگی وزیراعظم کا قوم کے نام پیغامنظام کے تحت یہ بھی یقینی بنایا جائے گا کہ کم سے کم دستاویزات متعلقہ افسران طلب کریں اس سلسلے میں نگرانی کا پلیٹ فارم سپروائزری افسران کو ایم ئی ایس کی رپورٹ فراہم کرے گاورچوئل اسسمنٹ کے لیے تاجروں کی مزید سہولت کے لیے نظام میں موجودہ ظاہری موجودگی کے بغیر اسسٹنٹ کلکٹر گروپ کے سامنے جائزہ رپورٹ لائن فراہم کی جائے گی دوسرے بڑے اقدام کے تحت پاکستان 30 ستمبر تک لائن ڈیوٹی کیلکولیٹر سسٹم متعارف کرائے گا تاکہ تاجروں اور عوام بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت مل سکےیہ نظام ڈبلیو ٹی او کے تجارتی سہولت معاہدے کی ذمہ داری کی تعمیل کے لیے تیار کیا جارہا ہے
اسلام باد پاکستان نے سٹریلیائی کمپنی کو کان کنی کے لیز سے انکار کرنے پر بین الاقوامی ٹریبونل کی جانب سے عائد ارب 80 کروڑ ڈالر کے جرمانے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمانے کی ادائیگی سے اس کی کورونا وائرس سے نمٹنے میں رکاوٹ پیدا ہوگیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے چاغی ضلع میں واقع ریکو ڈک قصبہ سونے اور تانبے سمیت معدنیات سے مالا مال ہےوزیر اعظم عمران خان کی حکومت اس کو ایک اسٹریٹجک قومی اثاثہ سمجھتی ہے تاہم اس سے پیسے حاصل کرنے کے بجائے ریکو ڈیک کان کنی کے منصوبے سے ملک کو بہت زیادہ لاگت سکتی ہےعالمی بینک کے بین الاقوامی مرکز برائے سرمایہ کاری کے تنازع کے تصفیے میں سٹریلیا کے بیرک گولڈ کارپوریشن اور چلی کے اینٹو فاسٹو پی ایل سی کے مشترکہ منصوبے ٹیتھیان کاپر کارپوریشن ٹی سی سی کے لیے ریکو ڈیک کان کنی کے لیز کی منسوخی پر جرمانے کے نفاذ کے خلاف پاکستان کی اپیل پر غور کیا جارہا ہےمزید پڑھیں ریکوڈک کیس میں ارب ڈالر جرمانہ پاکستان نے امریکی عدالت سے رجوع کرلیا اس دوران بلوچستان حکومت نے اس کان کو تیار کرنے کے لیے اپنی ایک کمپنی قائم کی ہے کیونکہ حال ہی میں سونے کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا تھا جس کے بعد اس کی فی اونس قیمت ہزار ڈالر سے بھی زائد ہوگئی جس کے بعد اس کان کی جانب توجہ مزید بڑھ گئیپاکستان اور ٹیتھیان دونوں نے کسی متبادل حل پر بات چیت کرنے پر مادگی کا اشارہ دیا ہے تاہم معاہدے پر کسی بھی طرح کی بات چیت کی حیثیت واضح نہیں ہےپاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان سے براہ راست رابطہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی خاص تصفیہ تجویز کیا گیا ہےکمپنی کی ویب سائٹ پر 2019 میں عدالتی احکامات سامنے نے کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ثالثی کارروائی کے غاز کے باوجود ٹی سی سی کو اس معاملے پر بات چیت کے ذریعے حل تک پہنچنے کے موقع کی امید ہےحال ہی میں پوچھے جانے پر ٹیتھیان کے عہدیداروں نے بتایا کہ اس میں کوئی تازہ پیش رفت نہیں ہوئی ہےپاکستان کے اٹارنی جنرل کے دفتر کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ٹیتھیان کاپر کارپوریشن کے ساتھ عدالت سے باہر معاہد ایوارڈ پر حتمی فیصلہ نے تک التوا میں ہے جو ئندہ سال تک نہیں سکتا ہےریکو ڈیک کیس عمران خان کی جانب سے تنازعات کو حل کرنے اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے کوششوں پر بیک چینل ڈپلومیسی کو استعمال کرنے کی صلاحیت کی جانچ کا ذریعہ بھی ہےٹیتھیان کی ویب سائٹ پر دستیاب تفصیلات کے مطابق ریکو ڈک مائننگ پروجیکٹ کو تقریبا ارب 30 کروڑ ڈالر کی لاگت سے عالمی سطح کے تانبے کی کان تیار کرنا اور اس کا کام کرنا تھایہ بھی پڑھیں ریکوڈک پر لگنے والے جرمانے کا ذمہ دار کونٹیتھیان کا کہنا ہے کہ ان کے مقامی حکومت بلوچستان کے ساتھ 1998 کے معاہدے کے تحت انہیں کان کنی لیز پر دیا گیا ہےیہ منصوبہ نومبر 2011 میں رک گیا تھا جب بلوچستان کی صوبائی حکومت نے درخواست مسترد کردیپاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کان کنی کے لیز کو بلوچستان حکومت نے ختم کردیا کیونکہ اسے غیر شفاف طریقے سے حاصل کیا گیا تھااس وقت تک ٹیتھیان ریکو ڈک میں 22 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرچکا تھاسٹریلیائی مائننگ کمپنی نے 2012 میں ورلڈ بینک ثالثی ٹریبونل سے مدد طلب کی تھی اور اس نے 2017 میں پاکستان کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کی سپریم کورٹ کے ٹیتھیان کے خلاف سابقہ فیصلے کو مسترد کردیا تھاکمپنی نے اصل میں ارب 50 کروڑ ڈالر کا ہرجانہ طلب کیا تھا تاہم وزارت انصاف کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ٹربیونل نے 56 سالوں میں اس کان سے جو فائدہ ٹیتھیان کو حاصل ہونا تھا اس کی بنیاد پر منسوخ شدہ لیز پر ہونے والے ہرجانے کو حساب کتاب کے لیے ایک فارمولے کے طور استعمال کرنے کا انتخاب کیا تھانتیجتا تقریبا ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا جو پاکستان کے جی ڈی پی کے تقریبا دو فیصد کے برابر ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے حال ہی میں پاکستان کے لیے دیے گئے بیل پیکیج کے برابر ہے
اسلام باد حکومت نے فرٹیلائزر اور ٹیکسٹائل انڈسٹریز کو 250 ارب روپے کے گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس جی ئی ڈی سی کے واجبات میں نرمی سے انکار کرتے ہوئے اس کی ادائیگی کی ہدایت کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فرٹیلائزر اور ٹیکسٹائل کی صنعتوں کے دو وفود نے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ایک سرکاری ٹیم کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں تاکہ ان کی جی ئی ڈی سی واجبات کو کلیئر کرنے کے لیے ادائیگی کے شیڈول میں توسیع اور دیگر چھوٹ حاصل کی جا سکےفرٹیلائزر مینوفیکچررز پاکستان ایڈوائزری کونسل ایف ایم پی اے سی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل طارق خان اور پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن اے پی ٹی ایم اے کے چیئرمین ڈاکٹر امان اللہ قاسم مچھیارا نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کیمزید پڑھیں سپریم کورٹ گیس کمپنیوں کی اپیلیں خارج 417 ارب روپے ادا کرنے کا حکم سرکاری ٹیم میں وزیر برائے صنعت حماد اظہر اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے علاوہ سینئر بیوروکریٹس بھی شامل تھےایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ایسوسی ایشنز نے دو الگ الگ اجلاسوں میں مشیر خزانہ سے جی ئی ڈی سی کی ادائیگی کے لیے مقررہ وقت میں توسیع کی درخواست کیایف ایم پی اے سی نے سپریم کورٹ کے حکم پر دو سال کے بجائے جی ئی ڈی سی کے لیے 10 سالہ ادائیگی کے منصوبے کا مطالبہ کیاباخبر ذرائع کے مطابق حماد اظہر نے ایف ایم پی اے سی کو بتایا کہ جی ئی ڈی سی کو 2011 میں نافذ کیا گیا تھا اور صنعت نے کاشتکاروں سے یہ اس وقت ہی سے جمع کرنا شروع کردیا تھا اور پھر عدالت سے حکم امتناعی حاصل کیا تھا لیکن کھاد کی قیمت میں کمی نہیں کی تھیانہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے حتمی فیصلے میں معاملہ طے کرلیا ہے اور حکومت کو 24 ماہانہ قسطوں میں بقایا جی ئی ڈی سی کی وصولی کا حکم دیا ہے لہذا صنعت کو عدالتی حکم کا احترام کرنا چاہیے اور ان کے واجبات کی ادائیگی شروع کردینی چاہیےمعاون خصوصی ندیم بابر نے کہا کہ اس صنعت نے کھاد کی قیمتوں کے ذریعہ کسانوں سے جی ئی ڈی سی اکٹھا کیا تھا لہذا ان کے لیے عدالت عظمی کے حکم کے مطابق 24 قسطوں سے زیادہ نرمی حاصل کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں بچا ہےانہوں نے ان کے لیکویڈیٹی پریشانیوں کو بھی چیلنج کیا اور کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں فوجی فرٹیلائزرز کمپنی ایف ایف سی کے منافع میں 48 فیصد سے 60 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ دیگر یونٹس کو بھی 55 سے 60 فیصد منافع ہوا ہےیہ بھی پڑھیں حکومت گیس سیس کو انفرا اسٹرکچر پر خرچ نہیں کر رہی ندیم بابر نے وفد کو بتایا کہ صنعت کے پاس صرف یہی پشن بچا ہے کہ فرٹیلائزر یونٹ ادائیگی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے عدالت میں اپیل دائر کرسکتی ہے تب ہی حکومت اس کی پابند ہوسکتی ہےواضح رہے کہ فرٹیلائزر یونٹس نے پہلے ہی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ جی ئی ڈی سی کی ریکوری پر اصرار کریں گے تو انہیں کھاد کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گادوسری جانب حکومت سے اسی طرح کی نرمی کی درخواست کرنے والے ٹیکسٹائل یونٹس پر کل واجب الادا جی ئی ڈی سی 116 ارب روپے ہےانہیں بھی حکومت نے کوئی سہولت فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے جس پر ٹیکسٹائل سیکٹر کے نمائندوں نے کہا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا ارادہ کیا ہےتاہم مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے حماد اظہر کی سربراہی میں دو کمیٹیاں تشکیل دیں جن میں ندیم بابر سیکرٹری خزانہ اور فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے نمائندے شامل ہیں تاکہ فرٹیلائزر کی صنعت کو کسی بھی طرح سے کورونا وائرس کے بعد کی صورتحال میں مدد فراہم کی جاسکے مگر جی ئی ڈی کے معاملے میں نہیںانہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درمد کرنا ہےان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت کے فیصلے کی روشنی میں حل کیا جائے گا لیکن حکومت کورونا وائرس کے بعد کے ماحول میں بھی اس صنعت کی حمایت کرے گی
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے بوگس اور کاغذ پر مبنی کمپنیوں کے امکانات کو کم سے کم کرنے کے لیے ایڈوانس سیلز ٹیکس رجسٹریشن تصدیقی طریقہ کار متعارف کرادیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ایف بی پالیسی بورڈ کے اجلاس میں ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے اب تک اختیار کیے گئے طریقہ کار اور دیگر اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیاچیئرمین ایف بی جاوید غنی نے بورڈ کو بتایا کہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ایڈوانس سیلز ٹیکس رجسٹریشن کی تصدیق کا میکاننزم متعارف کرادی گیا ہے جہاں افسران ٹیبلٹس کے ساتھ بھیجے جائیں گے تاکہ تصدیق کے لیے ضروری کاروبار سے متعلق وہ موقع پر معلومات اور تصاویر بشمول جی پی ایس کورڈنیٹس حاصل کرسکیںمزید پڑھیں ایف بی نے تاجروں کیلئے خصوصی ٹیکس اسکیم کے غلط استعمال کا پتہ لگا لیا اجلاس میں ایف بی اور 12 دیگر اداروں کے درمیان ڈیٹا کے تبادلہ سے متعلق معاہدوں پر بھی بحث ہوئیایف بی نے جلد ہی اپیلوں کی ای فائلنگ کے لیے خودکار نظام متعارف کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور کمشنر ئی اپیل کو خود کار بنانے کے لیے بھی عمل میں ہےاس سے ٹیکس دہندگان ئرس پورٹل پر انکم ٹیکس اتھارٹیز کے احکامات کے خلاف اپیلیں بھی فائل کرنے کے قابل ہوجائیں گے اور کمشنر ئی کو بھی اپیلوں کو مثر انداز میں نمٹانے میں مدد ملے گیاس سے ٹیکس دہندگان کے ساتھ جسمانی رابطہ کم ہوگا اپیل دائر کرنے میں سانی ہوگی لاگت کم ئے گی اور شفافیت کے ساتھ مثر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گاٹیکس دہندہ معافی کے لیے درخواست اصلاح امتناع اور دیگر بنیادوں پر اپیل دائر کر سکیں گےیہ بھی پڑھیں ایف بی نے تاجر کو 10 سال کے مقررہ وقت کے بجائے ایک ماہ میں ارب روپے واپس کردیےوزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے نادرا اور ایف بی کے درمیان ڈیٹا شئیرنگ اور ڈیٹا کے تجزیہ پر زور دیاانہوں نے ایف بی اور نادرا کے درمیان ڈیٹا کی شئیرنگ اور تجزیہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ذیلی گروپ تشکیل دے دیاذیلی گروپ وفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر وزیراعظم کے مشیر عشرت حسین فیض کموکہ چئیرمین ایف بی اور چیئرمین نادرا پر مشتمل ہے ذیلی گروپ ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ داخل کرے گاوزیراعظم کے مشیر نے طورخم بارڈرپر کنٹینروں کے روکنے سے تاجروں کو درپیش مسائل کا خصوصی نوٹس لیا ممبر کسٹمز نے اجلاس کو بتایا کہ تمام ضروری اقدامات کر لیے گئے ہیں اور نے والے چند ہفتوں میں یہ مسئلہ حل ہوجائے گا
ابوظبی متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک کے فنانشل انٹلیجنس یونٹ نے مالی جرائم سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مفاہمتی یادداشت ایم او یو پر دستخط کردیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مالیاتی مانیٹرنگ یونٹ کے ساتھ طے پانے والی مفاہمتی یادداشت کے مطابق دونوں ممالک مالیاتی استحکام کے فروغ اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا مل کر مقابلہ کریں گےخیال رہے کہ موجودہ حکومت ملک سے مالی جرائم کے خاتمے کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے جس میں پارلیمنٹ میں اس حوالے سے ہونے والی حالیہ قانون سازی بھی شامل ہےمزید پڑھیں قائمہ کمیٹی کی انسداد دہشتگردی ایکٹ میں مالی جرائم شامل کرنے کی مخالفت یہ قانون سازی مالیاتی نگراں ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی وجہ سے بھی ہے اور اس سلسلے میں مزید قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ کا ئندہ ہفتے اجلاس بھی طلب کیا گیا ہےیہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگدہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی اسٹریٹجک خامیوں کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھافروری 2019 میں میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنے وعدوں کا پاس رکھتے ہوئے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ جیسے جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرےاکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرمد کی مہلت دی تھیعالمی سطح پر لگنے والی پابندی کے خطرے کے پیش نظر حکومتی مشینری فوری طور پر حرکت میں گئی تھی تاکہ ماہ کے اندر اندر اچھے نتائج دکھائے جاسکیںیہ بھی پڑھیں عالمی جرائم انڈیکس کراچی کی پوزیشن میں 22 درجے بہتریفنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے اسلام باد کو مزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات کے حل میں کارکردگی کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھابعد ازاں فروری میں پیرس میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ماہ کی مہلت دی تھی تاکہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف اپنے 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرسکےاس موقع پر یہ وضاحت پیش کی گی تھی کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 14 نکات پر کام کیا لیکن 13 دیگر اہداف سے متعلق قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائےایف اے ٹی ایف نے 21 فروری کو یہ کہا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہیں اور صرف 14 نکات پر بڑے پیمانے پر مکمل عمل ہوسکا جبکہ 13 اہداف چھوڑ دیئے گئے تھےایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ تیزی سے اپنے پورے ایکشن پلان کو جون 2020 تک مکمل کرے ورنہ اسے نگرانی کے دائرہ اختیار کی فہرست میں شامل کردیا جائے گا جسے عام طور پر واچ ڈاگ کی بلیک لسٹ کہا جاتا ہےاپریل میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف 13 فول پروف انتظامات سے متعلق رپورٹ جمع کرانے میں ماہ کا اضافی وقت مل گیا تھا
اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے برمدی شعبے کے لیے بجلی اور گیس کی سبسڈی کی شرح کی منظوری دے دی جبکہ لو کی برمد پر پابندی عائد کرنے کے اقدام کو مسترد کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس میں پاکستان ہاسنگ اتھارٹی کے لیے سبسڈی کی شرائط میں سیلولر سروسز اسپیکٹرم سے متعلق ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئیمزیدپڑھیں کراچی کو گیس بجلی کی فراہمی میں بہتری کی یقین دہانیاجلاس میں برمدی شعبوں سے متعلق ایک بین الوزارتی کمیٹی کے بارے میں مفاہمت کی گئی اور برمدی شعبوں صفر درجے والے شعبوں کے لیے بجلی اور ایل این جی کے مراعات یافتہ نرخوں کو جاری رکھنے کی منظوری دی گئیفیصلے کے تحت پاور کمپنیاں جولائی اور اگست کے لیے برمدی شعبے کو 75 سینٹ فی یونٹ کلو واٹ کی شرح پر بجلی فراہم کریں گی اور پھر باقی مالی سال کے لیے سینٹ فی یونٹ بجلی فراہم کریں گی اس سے بجٹ پر 13 ارب روپے کا مالی اثر پڑے گا اس کے علاوہ مقامی گیس اور ایل این جی کا مرکب مذکورہ شعبوں کو 65 لاکھ ڈالر فی برٹش تھرمل یونٹ کی مقررہ شرح سے بھی فراہم کیا جائے گا یہ بھی پڑھیں بجلی گیس کے بلز معاف کرنے کا منصوبہ وفاق سندھ حکومت پر برہمتوقع کی جا رہی ہے کہ اس سے بھی درمدی گیس کی اصل قیمت ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگی جو نقد سرپلس کا باعث بنے گی اور مستقبل میں ایل این جی لاگت میں اضافے کے صورت میں ایڈجسٹ ہوجائے گیای سی سی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ فنانس ڈویژن پاور ہولڈنگ کمپنی پی ایچ ایل کے توسط سے بجلی کے شعبے کے لیے 31 ارب روپے کی موجودہ گارنٹی جاری رکھے گیاجلاس میں نیکسٹ جنریشن موبائل سروسز این جی ایم ایس اسپیکٹرم کے اجرا موبائل براڈ بینڈ خدمات کی بہتری اور ملک میں فروخت نہ ہونے والے اسپیکٹرم کی نیلامی کے لیے ڈاکٹر حفیظ شیخ کی سربراہی میں ایک مشاورتی کمیٹی بھی تشکیل دی گئیمذکورہ کمیٹی میں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی مواصلات وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت صنعت پیداوار وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقیاتی اور خصوصی اقدامات کے علاوہ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی اداروں کے دیگر ممبران بھی شامل ہوں گے تاکہ ئندہ ہونے والے مسائل سے بچا سکے مزیدپڑھیں نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کے نرخ بڑھا دیےکمیٹی ملک میں زیادہ سے زیادہ این جی ایم ایس اسپیکٹرم کے اجرا کے لیے مارکیٹ ٹیلی وژن رپورٹ اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پی ٹی اے کی سفارشات کا جائزہ لے گیکمیٹی این جی ایم ایس اسپیکٹرم کی اجرا کے لیے وفاقی حکومت کی پالیسیوں یا ہدایات کی جانچ کے بعد حتمی سفارشات طے کرے گی اور پھر پی ٹی اے کے ذریعے اجرا کیے گئے اقدام کی نگرانی کرے گیعلاوہ ازیں ای سی سی نے 22 جولائی کو نیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی این پی ایچ ڈی اے کی سبسڈی سے متعلق فیصلے میں ترمیم کی بھی منظوری دی
اسلام باد گیس کی شدید قلت کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ ئین کی دفعہ 158 جس میں گیس پیدا کرنے والے صوبوں کو ترجیحی حقوق دینے کا وعدہ کیا گیا ہے وہ قابل عمل نہیں رہی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو گے بڑھنے کے لیے قابل عمل راہ پر اتفاق رائے حاصل کرنا ہوگاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نے والے دنوں میں ہمیں بڑے پیمانے پر گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا سپلائی بڑھانے کے طریقہ کار کا حل ہمیں ہمیں ہی تلاش کرنا ہوگاانہوں نے کہا کہ گیس کی اوسط قیمت ڈبلیو اے سی او جی جو درمد شدہ ایل این جی اور مقامی گیس کی مشترکہ لاگت ہے کی بنیاد پر گیس کی قیمتوں کے تعین کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ایک پشن ہےمزید پڑھیں گیس کمپنیوں کی قیمت میں اضافے سے متعلق درخواستیں مسترد انہوں نے کہا کہ ئین کے رٹیکل 158 کا معاملہ 10 سال سے زیر التوا ہے جنہیں زمینی حقائق اور چند سنگین امور کی وجہ سے اٹھایا گیا ہےان کا کہنا تھا کہ طلب میں اضافہ اور مقامی گیس کی پیداوار کو دیکھتے ہوئے گیس پیدا کرنے والے صوبوں میں بھی اس کا استعمال کیا جائے تو سندھ کو ڈیڑھ سال میں گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا اس کے بعد خیبر پختونخوا کو ڈھائی سال میں اور بلوچستان کو تقریبا ساڑھے تین سالوں میں گیس کی قلت کا سامنا ہوگاندیم بابر کا کہنا تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کو صرف 222021 کے موسم سرما میں تقریبا 450 ایم ایم سی ایف ڈی ملین مکعب فٹ فی یوم گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا جو اس وقت صوبہ سندھ کی صنعت کو گیس کی کل فراہمی کے برابر ہےان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ یا تو صنعت کو یا رہائشی سیکٹر کو گیس کی فراہمی روکنے کی ضرورت ہوگییہ بھی پڑھیں لاک ڈان کے دوران گیس کمپنی پر بڑھا چڑھا کر بل بھیجنے کا الزام انہوں نے کہا کہ گزشتہ سردیوں میں سندھ سے تقریبا 260 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پنجاب کو برمد کی گئی تھی جبکہ کے الیکٹرک کو تقریبا 60 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی فراہم کی گئی تھی نے والے موسم سرما میں سندھ میں گیس کی طلب میں 100 ایم ایم سی ایف ڈی کا اضافہ ہونا ہےعمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملک میں گیس کی طلب ساڑھے سے ارب ایم ایم سی ایف ڈی اور پیداوار 35 ارب ایم ایم سی ایف ڈی ہے اور گیس کے موجودہ ذخائر 75 فیصد کی شرح سے کم ہو رہے ہیںانہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی ہدایات پر ایک سیمینار منعقد کیا جارہا ہے جہاں دو وزرا اعلی اور دیگر دو کے نمائندگان سمیت تکنیکی ماہرین میرٹ کی بنیاد پر فیصلے کے لیے اپنی تجاویز دیں گے جسے سی سی ئی میں قومی اتفاق رائے کے لیے اٹھایا جائے گاانہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان بھی اس کانفرنس میں شرکت کریں گے
اسرائیل کے سب سے بڑے بینک کے سربراہ کی قیادت میں کاروباری افراد کا وفد تجارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات پہنچ گیاخبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بینک ہیپالم کے سربراہ ڈوف کوٹلر کی قیادت میں ہائی ٹیک فنانشل ٹیکنالوجی اور صنعت سے وابستہ افراد پر مشتمل مختصر وفد متحدہ عرب امارات کا پہلا کاروباری دورہ کر رہا ہےواضح رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے 13 اگست کو تعلقات قائم کرنے کے لیے معاہدہ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد امریکی صدر کے ساتھیوں سمیت اسرائیلی وفد نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھامزید پڑھیں اسرائیلی امریکی وفد کی معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے متحدہ عرب امارات مداسرائیلی اور امریکی وفد کے دورے میں مختلف شعبوں میں تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا تھااسرائیلی بینک کے سربراہ نے متحدہ عرب امارات کے پہلے کاروباری دورے کو مستقبل میں وسیع توقعات کے لیے پہلا قدم اور سنگ میل قرار دیا انہوں نے نجی طیارے میں دبئی روانگی سے قبل میڈیا کو بتایا کہ ہمیں یقین ہے کہ بینکوں کے سربراہوں اور معاشی ماہرین کے درمیان براہ راست اور نفیس رابطوں سے براہ راست کاروبار کی راہ ہموار ہوگیان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا میں بھر میں نے والی معاشی سست روی کے پیش نظر وفد کو نئے راستوں کی تلاش ہےاسرائیلی بینک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دو روزہ دورے کے پہلے مرحلے میں وفد دبئی میں بینکاروں اور کاروباری شخصیات سےملاقاتیں کرے گا جس کے بعد ابوظہبی جائے گارپورٹ کے مطابق اسرائیل کے بینک لیومی کے سربراہ کی قیادت میں ایک اور وفد 14 ستمبر کو متحدہ عرب امارات کا دورہ کرے گااسرائیلی حکومت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے وفد کو بھی حکومت کی جانب سے دورے کی دعوت دی گئی ہے تاہم فی الحال کوئی تاریخ طے نہیں ہوئییہ بھی پڑھیں اسرائیلی وزیراعظم نے 2018 میں متحدہ عرب امارات کا خفیہ دورہ کیا رپورٹمتحدہ عرب امارات نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اسرائیل سے تعلقات رکھنے والا خلیج میں پہلا اور تیسرا عرب ملک بن گیا ہےخیال رہے کہ 13 اگست کو متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے اسے مسلم ممالک خصوصا ایران اور ترکی کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہےبعد ازاں اسرائیل اور امریکی وفد پہلی مرتبہ اسرائیلی کمرشل پرواز کے ذریعے متحدہ عرب امارات پہنچے تھےامریکی اور اسرائیلی وفد نے مذاکرات کے باقاعدہ غاز سے قبل تل ابیب سے کمرشل پرواز سے سعودی حدود سے ہوتے ہوئے براہ راست متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچ کر ایوی ایشن کی تاریخ میں نیا باب رقم کیا تھاطیارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینئر مشیر اور داماد جیریڈ کشنر اور قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن امریکی وفد کے سربراہ تھے جبکہ اسرائیلی ٹیم کی قیادت او برائن کے ہم منصب میر بین شبات کر رہے تھےمزید پڑھیں اسرائیل فلسطین تنازع کے خاتمے کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے قطرجیرڈ کشنر نے طیارے میں سوار ہونے سے قبل ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے گزشتہ روز مغربی دیوار یہودیوں کی مقدس عبادت کا مقام پر دعا کی ہے کہ مسلمان اور عرب جو پوری دنیا میں اس پرواز کو دیکھ رہے ہوں گے وہ ماضی کو بھلا کر گے بڑھیں گےدوسری جانب بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ امریکی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے علاوہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے متعدد عرب ریاستوں کے ساتھ خفیہ بات چیت جاری ہیںان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے عرب اور مسلمان رہنماں کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں ہو رہی ہیں
اسلام باد حکومت نے کے الیکٹرک کے لیے ون ونڈو پریشن کی حیثیت سے کام کرنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کردی ہے اور وہ حالیہ بارشوں کے بعد بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے اور مناسب وقت میں بجلی کے تعطل کو درست کرنے میں مبینہ ناکامی پر بجلی کمپنی کی اعلی قیادت کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومتی اراکین نے کے الیکٹرک بورڈ ڈائریکٹرز پر چیف ایگزیکٹو فیسر سی ای او مونس علوی اور ڈسٹریبیوشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کو ایسے پیشہ ورانہ افراد سے تبدیل کرنے پر زور دیا ہے جو مشکل حالات میں ردعمل دے سکیں اور مثر سروس کی فراہمی یقینی بنا سکیںایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ موجودہ ٹیم نے وقت پر کارروائی نہیں کیمزید پڑھیں وفاق کا کے الیکٹرک کا انتظامی کنٹرول سنبھالنے پر غورانہوں نے کہا کہ جاری بحران اور زندگیوں کے حالیہ نقصان کے لیے جو بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور سربراہوں کا اس میں کردار ہونا چاہیےساتھ ہی یہ بھی کہنا تھا کہ پاور ڈویژن اور وزارت توانائی سمجھتے ہیں کہ کے الیکٹرک کے معاملے میں بھی تقسیم کار کمپنیوں کی طرز پر ہی معاملات طے کرنے چاہئیں جہاں کارکردگی نہ دکھانے پر سی ای اوز ہٹا دیے گئےذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت نے بورڈ کے چیئرمین کے ساتھ بھی اس مطالبے کو الگ سے اٹھایا تھا جس پر جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ بورڈ نے سی ای او اور ڈسپٹریبیوش سربراہ کی تبدیلی کے حکومتی مطالبے پر کیا ردعمل دیا تو عہدیدار کا کہنا تھا کہ چیزیں ہستہ ہستہ اس سمت پر جارہی ہیں جبکہ خصوصی کمیٹی اس معاملے کو دیکھے گیعہدیدار کا کہنا تھا کہ بورڈ نے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کی زیر صدارت اجلاس میں کیے گئے تمام فیصلوں کی توثیق کی اور سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں ایک رکنی کمیٹی قائم کی جس کے سربراہ ایڈیشنل سیکریٹری توانائی وسیم مختار ہیں جبکہ دیگر اراکین میں ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ احمد مجتبی میمن چوہدری خاقان سعد اللہ خان اور روہیل محمود ہیںکمیٹی ہفتہ وار بنیادوں پر ملاقات کرے گی اور وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک بورڈ کی جانب سے لیے گئے مختلف فیصلوں کے نفاذ کی حیثیت کا جائزہ لے گیدوسری جانب کے الیکٹرک حکام نے مذکورہ پیش رفت پر کوئی جواب نہیں دیاعلاوہ ازیں ایک اعلامیے میں بتایا گیا کہ وزارت توانائی نے سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں کے الیکٹرک کے معاملات میں ون ونڈو پریشن کے لیے ایک اور رکنی کمیٹی قائم کی ہے کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل سیکریٹری توانائی وسیم مختار ہیں جبکہ اس میں ایڈیشنل سیکریٹری پیٹرولیم اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی کے الیکٹرک سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سی پی پی اے کے نمائندے شامل ہیںیہ بھی پڑھیں لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ نیپرا نے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کردیایہ فیصلہ وزیر توانائی پیٹرولیم عمر ایوب خان کی سربراہی میں ہوئے اس اجلاس میں لیا گیا تھا جس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی شہزاد قاسم معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی سیکریٹری پاور عمر رسول چیئرمئن اور کے الیکٹرک بورڈ کے اراکین سی پی پی اے این ٹی ڈی سی اور پاور ڈویژن کے حکام بھی شریک تھےرپورٹ میں بتایا گیا کہ کمیٹی کے الیکٹرک کے معاملات کو دیکھے گی اور ون ونڈو پریشن کے طریقہ کار کے تحت کام کرے گی تاکہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق کراچی کے عوام کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے
بلوچستان ہائی کورٹ بی ایچ سی نے کوئٹہ کے اہم ٹیکس ادا کرنے والے صنعت کاروں اور کاروباری اداروں کو کراچی منتقل کرنے سے متعلق فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عبد الحمید بلوچ پر مشتمل بلوچستان ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے کوئٹہ کے چند صنعتکاروں کی جانب سے دائر درخواست پر ایف بی کے نوٹیفکیشن کو معطل کرنے کا حکم جاری کیابینچ نے درخواست کی سماعت کے بعد اگلی سماعت تک نوٹیفکیشن کو معطل کیامزید پڑھیں وزیر اعظم نے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں پر کمیٹی تشکیل دے دی اگست کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ایف بی نے کوئٹہ سے کراچی میں 38 اہم صنعتکاروں اور کاروباری اداروں کی ٹیکس ادائیگیوں کو منتقل کیا تھااس سے قبل وہ کوئٹہ میں ایف بی کے دفتر میں اپنا ٹیکس جمع کروا رہے تھےہجویری اسٹیل انڈسٹریز نے اپنے وکیل محمد عامر رانا کے ذریعے ہائی کورٹ میں نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھاعامر رانا نے عدالت میں مقف اپنایا کہ بڑے ٹیکس دہندگان سے ٹیکس کی وصولی صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کراچی منتقل کردی گئی ہےانہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے عدالت کے دائرہ اختیار کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے اور وہ اب صرف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرسکیں گےیہ بھی پڑھیں بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے جس کے امن کیلئے تعاون ہمارا فرض ہے عدالت نے حکم دیا کہ اس ضمن میں بلوچستان کے لیے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کیے جائیںبلوچستان چیمبر کامرس اینڈ انڈسٹری بی سی سی ئی کے عہدیداروں نے کوئٹہ ریجن کے چیف کمشنر سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ چند روز قبل کیے گئے اس فیصلے پر نظرثانی کریںان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی کاروباری برادری کے لیے کراچی میں اپنے ٹیکس جمع کروانا مشکل ہےوکیل نے نشاندہی کی کہ کراچی اور ملک کے دیگر حصوں کے تاجروں نے اپنی صنعتیں بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں قائم کی ہیں تاہم وہ کراچی میں ٹیکس جمع کراتے رہے ہیںعامر رانا کا کہنا تھا کہ ایسے صنعتکار اور فیکٹری مالکان بلوچستان میں اپنے دفاتر کھولیں
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ معیشت کی ترقی کے لیے کراچی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کرنا ناگزیر ہےکراچی اسٹاک ایکسچینج میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ہم ایسی کوئی چیز نہیں کریں گے کہ کاروبار پر جان بوجھ کر اضافی بوجھ ڈالا جائے کیونکہ اس وقت ہمیں معاشی سرگرمیاں بڑھانے کی ضرورت ہےانہوں نے بتایا کہ ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے نئے انسٹرومنٹس لارہے ہیںمزید پڑھیں حصص کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے پر ہم نیٹ ورک کو تشویش ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کئی لوگوں کے روزگار متاثر ہوئے معیشت کی ترقی کے لیے کراچی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کرنا ہوگا کراچی کو ایک ہزار ارب سے زائد کا پیکج اس لیے دیا گیا تاکہ غریبوں کی مدد کی جاسکےانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے مہینوں کا نقصان ہوا ہے تو اس سے گے بڑھنے میں بھی چند مہینے لگیں گے بیروزگاری اس وقت ختم ہوسکتی ہے جب کاروباری برادری سرمایہ کاری کرےڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت نے کنسٹرکشن کے شعبے میں ٹیکسز بالکل کم کردیے ہیں حکومت کی اقتصادی پالیسیز کے باعث معاشی اشاریے بہتر ہوئےانہوں نے تجویز دی کہ بین الاقوامی سطح پر سود کی شرح کم ہے قرض لینے کی ضرورت ہو تو بین الاقوامی سطح پر لیے جائیںان کا کہنا تھا کہ قرض کم کرنے کے لیے ہمیں اخراجات کم کرنے ہوں گے ڈالر کمائے بغیر لوگوں کے حالات نہیں بدل سکتےقبل ازیں کراچی اسٹاک ایکسچینج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بہت ذرائع ہیں اسے ماضی کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھانے کے لیے سب کو مل کر کوششیں کرنی ہوں گیمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ حکومت کا کام اچھی پالیسیز بنانا اور معاشرے سے کرپشن کا خاتمہ اور قواعد کی پاسداری یقینی بنانا ہےان کا کہنا تھا کہ جنگ عظیم کے بعد تمام ممالک ایک جیسی حالت میں تھے تاہم اب کسی ممالک کی فی کس مدنی ہزار ڈالر تو کسی کی 50 ہزار ڈالر تک ہےانہوں نے کہا کہ کسی کے گے بڑھنے اور کسی کے پیچھے رہ جانے کی وجوہات سے ہمیں سیکھنا ہے جن ممالک نے اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کی انہوں نے ہی ترقی کی ہےمشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کاروبار نہیں چلا سکتی اس کے لیے ضروری ہے کہ کاروباری برادری گے ئےڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا اگر وہ دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت یا سرمایہ کاری نہ کرےیہ بھی پڑھیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ایس ای 100 انڈیکس 2100 سے زائد پوائنٹس کمان کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے اس لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اسٹاک مارکیٹ اس کی کارکردگی شفافیت اور اس کا طریقہ کار پاکستان کی پہچان بنےانہوں نے کہا کہ 200 ارب روپے کا اینرجی سکوک بہت بڑی پیش رفت ہے یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہم نئے تجربات کرنا چاہتے ہیںقبل ازیں اسٹاک ایکسچینج کے دورے کے دوران انہوں نے گھنٹی بجا کر کاروباری ہفتے کا غاز بھی کیا تھا
وفاقی حکومت کراچی میں بجلی کی فراہمی میں بہتری کے لیے کئی تجاویز پر غور کر رہی ہے اور حالیہ بارشوں کے بعد بجلی کی فراہمی میں ناکامی سے متعلق مختلف شکایات کے باعث ان تجاویز میں سے ایک کے الیکٹرک کا انتظامی کنٹرول سنبھالنے کا پشن بھی ہےوفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ہفتہ کے روز کے الیکٹرک انتظامیہ سے کمپنی کے ہیڈ فس میں ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے اپنے دورے کی وجوہات کے بارے میں میڈیا کو بتایا ساتھ ہی زیر بحث منصوبوں سے متعلق بھی گاہ کیاکے الیکٹرک کے ہیڈکوارٹرز کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پورے پاکستان کی توجہ کراچی پر ہے ہم نے دیکھا ہے کہ کراچی کئی مسائل کا سامنا کر رہا ہے اور بجلی کی فراہمی شہر کے اہم مسائل میں سے ایک ہے جس کا اسے گزشتہ کئی برسوں سے سامنا کرنا پڑ رہا ہےمزید پڑھیں لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ نیپرا نے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کردیاانہوں نے کہا کہ اسی مسئلے پر حال ہی میں سپریم کورٹ میں بھی روشنی ڈالی گئی تھی اور کی ملاقات اسی کراچی ترقیاتی پروگرام کا حصہ تھیوفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کے الیکٹرک کی سینئر انتظامیہ سے ملاقات کی اور سپریم کورٹ کی جانب سے اٹھائے گئے معاملات پر تبادلہ خیال کیا اور کارکردگی میں بہتری کے لیے تجاویز کا تبادلہ کیاانہوں نے کہا کہ کراچی کے لیے دیگر ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے ان کی بات کے دوران یہ فیصلہ ہوا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں شہر کے بجلی کے بحران کے پائیدار حل کے لیے ساتھ بیٹھیں گیاسد عمر کا کہنا تھا کہ اب کے الیکٹرک انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے ساتھ ہمارا جو بھی بات چیت ہوئی ہے وہ وزیراعظم کے سامنے رکھی جائے گیساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمیں سنجیدگی سے اس پشن کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یا ہمیں کے الیکٹرک کی موجودہ انتظامیہ کو ہی معاملات کو چلانے کی اجازت دینی چاہیے یا وفاقی حکومت کو معاملات اپنے کنٹرول میں لینے کے لیے گے نے کی ضرورت ہےواضح رہے کہ سیاسی جماعتوں کے بڑھتے احتجاج صارفین میں بڑھتا غصہ اور گرمی کے دوران کے الیکٹرک کی مسلسل خراب کارکردگی نے حکام کو متوجہ کیا تھا مزید یہ کہ بارشوں نے بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے کمزور ڈھانچے کو مزید بدتر کردیا تھا جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی نہیں ہوسکی تھی جبکہ کمپنی تاخیر کا ذمہ دار علاقوں میں سیلابی صورتحال کو قرار دیتی رہی تھیوفاقی حکومت کی جانب سے یہ تنبیہ مرکز کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے بعد سامنے ئییہی نہیں کے الیکٹرک کی مسلسل خراب کارکردگی نے کراچی کے پوش علاقوں جیسے ڈی ایچ اے اور کلفٹن کے شہریوں کو بھی سڑکوں پر نے پر مجبور کیا اور انہوں نے حکام سے طویل لوڈ شیڈنگ بندش اور زائد بلنگ سے فوری ریلیف دینے کا مطالبہ کیاکراچی کیلئے بجلی ٹیرف میں اضافہ جائزتاہم جہاں ایک طرف وفاقی حکومت نے یہ تنبیہ دی وہی وفاقی وزیر نے نیشنل الیکٹرک اینڈ پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی جانب سے کراچی کے لیے بجلی کے ٹیرف میں حالیہ اضافے کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے زاد ریگولیٹری باڈی کے فیصلے کے ساتھ کچھ نہیں کیاانہوں نے کہا کہ کراچی کے بجلی صارفین کے لیے ٹیرف میں حالیہ اضافے کے پیچھے وجہ ہےیہ بھی پڑھیں کےالیکٹرک کیخلاف اقدامات پر حکم امتناع خارج نیپرا قانون کے سیکشن 26 پر عملدرمد کا حکماسد عمر کے مطابق سال قبل ملک بھر میں بجلی کے نرخ بڑھائے گئے تھے لیکن کراچی کے کچھ صنعتکاروں اور تاجروں نے عدالت سے رجوع کی اور کراچی کے لیے ٹیرف نہیں بڑھایا گیا تاہم اب عدالت نے معاملے کو خارج کردیا لہذا کراچی کے لیے بھی ٹیرف بڑھ گیاواضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وفاقی حکومت نے فوری اطلاق کے ساتھ کراچی میں صارفین کے لیے بجلی کے نرخ میں 26 فیصد اضافے کی منظوری دی تھیاقتصادی رابطہ کمیٹی نے کے الیکٹرک کی جولائی 2016 سے مارچ 2019 تک کی 11 سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تعین کیے لیے پاور ڈویژن کی جانب سے بھیجی گئی سمری کی منظوری دی تھییہ خبر 06 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی 2020 میں پاکستان کی صلاحیت اور کاروباری جدت طرازی میں کامیابی میں کمی واقع ہوئی ہے اور ملک کی عالمی انوویشن انڈیکس جی ئی ئی پر درجہ بندی سال 2019 کے 104 کے مقابلے میں بڑھ کر 2020 میں 107 ہوگئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جی ئی ئی کو عالمی انٹیلیکچوئل پراپرٹی رگنائزیشن ئی این ایس ای اے ڈی بزنس اسکول اور کورنیل یونیورسٹی نے مرتب کیا ہے جو ملک کے اداروں ہیومن کیپیٹل اور ریسرچ انفراسٹرکچر مارکیٹ اور کاروباری تمیز علم اور ٹیکنالوجی کے نتائج اور تخلیقی پٹس میں جدت طرازیوں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی سالانہ درجہ بندی شائع کرتا ہےمزید پڑھیں چھوٹے کاروبار کی مالی معاونت بڑھانے کیلئے رجسٹری کا غازرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارکیٹ کی تمیز کے حوالے سے پاکستان کی درجہ پابندی 2019 میں 102 سے بڑھ کر 2020 میں 116 ہوگئی کیونکہ سال کے دوران ملک میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت بھی کمزور ہوئیزیر غور سال کے دوران ملک کے ہیومن کیپیٹل اینڈ ریسرچ میں بھی کمی واقع ہوئی اور رپورٹ میں جی ڈی پی میں تعلیم پر ہونے والے اخراجات کے میں بڑی کمزوریوں کو اجاگر کیا گیادریں اثنا رپورٹ میں کہا گیا کہ زیر غور سال کے دوران ملک کا مجموعی انفراسٹرکچر بھی کمزور ہوا ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ لاجسٹکس کی کارکردگی اور مجموعی سرمائے کی تشکیل کے علاوہ انوویشن میں انفارمیشن ٹکنالوجی کی خدمات تک رسائی ایک بڑی رکاوٹ ہےیہ بھی پڑھیں لائن کاروبار کم سے کم سرمایہ کاری زیادہ سے زیادہ منافعدوسری جانب اعلی ٹیکنالوجی کی درمدات کے ذریعے کاروباری نفاست کے لحاظ سے پاکستان کی پوزیشن بہتر ہوکر 2019 میں 96 سے 2020 میں 87 پر گئیزیر غور مدت کے دوران انفارمیشن ٹکنالوجی کی کل برمدات بڑھا جب کہ موبائل ایپ بنانے جیسے تخلیقی نتائج میں بھی بہتری ئی ہےجنوبی ایشین ممالک میں پاکستان صرف بنگلہ دیش سے بہتر رہا جس کی درجہ بندی 116 بتائی گئی جبکہ بھارت 48 نیپال 95 سری لنکا 101 درجے پر رہا
اسلام باد وزارت تجارت ایم او سی کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق اگست کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر پاکستان کی برمدات میں 195 فیصد کمی ریکارڈ کی گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021 کے دوسرے مہینے کے دوران گزشتہ برس کے اسی مہینے کے ایک ارب 96 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی برمدات کے مقابلے میں ایک ارب 58 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی برمدات ریکارڈ ہوئیں جولائی میں معمولی سے اضافے کے بعد برمدات میں دوبارہ کمی کا رجحان دیکھا گیا خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے نافذ کیے گیے لاک ڈان کی وجہ سے برمدات میں تیزی سے کمی دیکھی گئی تھی مزید پڑھیں جون میں برمدات کم ہو کر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئیںروپے کے لحاظ سے اگست میں سالانہ بنیادوں پر برمدات 149 فیصد کمی ریکارڈ کی گئیجولائی اور اگست کے درمیان برامدات 71 کمی کے بعد گزشتہ برس کے ارب 85 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کم ہوکر کروڑ 58 کروڑ 40 ڈالر ہوگئیں اگست میں مجموعی طور پر برمدات میں کمی کے باوجود کچھ مصنوعات جیسا کہ ٹریکٹرز لوہے اسٹیل کیمیکلز اور سیمنٹ کی برمدات میں ڈالر کی مد میں بالترتیب 186 فیصد 100 فیصد 90 فیصد اور 30 فیصد اضافہ ہوا مشیر تجارت عبد الرزاق داد نے کہا کہ بارشوں اور اس کے نتیجے میں خصوصا کراچی میں ہونے والی اربن فلڈنگ نے موجودہ انفرا اسٹرکچر میں نمایاں مسائل پیدا کردیے ہیں جس سے سپلائی چین میں خلل پڑا اور اگست کے مہینے کی برمدات متاثر ہوئیں انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کی بندش کاروباری سرگرمیوں میں سست روی نقل حمل میں تاخیر اور بندرگاہ کے کاموں میں رکاوٹ ملک میں مون سون کی غیر معمولی بارشوں کے باعث برمد کنندگان کو مسائل کا سامنا ہوا رزاق داد نے امید کا اظہار کیا کہ کراچی میں صورتحال معمول پر نے کے بعد ستمبر میں برمدات بحال ہونا شروع ہوجائیں گی یہ بھی پڑھیں برمدات بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں وزارت تجارتانہوں نے کہا کہ اگرچہ برمدات میں عارضی طور پر کمی واقع ہوئی ہے تاہم تجارتی توازن میں بہتری برقرار ہےمشیر تجارت نے کہا کہ برمد کنندگان کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ بارش اور سیلاب کی فات کے باوجود ہمیں میک ان پاکستان کو گے بڑھانا چاہیےانہوں نے مزید کہا کہ مجھے اپنے برمد کنندگان پر پورا اعتماد ہے کہ وہ اگلے مہینوں میں اس نقصان کو پورا کریں گےرزاق داد نے ہدایت کی کہ وزارت کامرس کو برمدات کنندگان کے معاملات کو اس غیرمعمولی وقت میں جنگی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے
کراچی چیف رمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے صنعتکاروں اور تاجروں کو ان کے مختلف امور کے حل میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرانے کے علاوہ مزید صنعتوں کے قیام اور برمدات میں اضافے پر زور دیاکراچی کے کور ہیڈ کوارٹرز میں شہر کے تاجروں نے رمی چیف سے ملاقات کیڈھائی گھنٹے جاری رہنے والی اس ملاقات میں جنرل قمر جاوید باجوہ کو بارش کے بعد پیداواری سرگرمیوں میں معطلی انفرا اسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات سڑکوں کی خستہ حالی اور متعدد صنعتوں میں پانی جمع ہونے کے بارے میں گاہ کیا گیامزید پڑھیں کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ اختیارات کا نچلی سطح تک منتقل نہ ہونا ہے وزیراعظم تاجروں نے مختلف امور اٹھائے جن میں گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس جی ئی ڈی سی کراچی میں زمین کی قیمتوں میں اضافہ برمدات اور پیداواری سرگرمیوں میں دشواریوں کے ساتھ ساتھ صنعت کاری کی کمی شامل ہیںرمی چیف نے صنعتکاروں سے کہا کہ وہ جی ئی ڈی سی معاملے پر ایک صفحے پر مشتمل تجاویز بھیجیں تاکہ وہ اس پر وزیر اعظم عمران خان سے بات کرسکیںکاروباری افراد کے مطابق رمی چیف نے کہا کہ وزیر اعظم برمدات اور مقامی تجارت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں اور ہمیشہ اس ہی پر بات کرتے ہیں کہ کس طرح صنعتی اور برمدی سرگرمیوں کو فروغ دیا جاسکےانہوں نے کہا کہ وہ کاروباری برادری کے تمام امور اور خدشات وزیر اعظم کے سامنے اٹھائیں گے جو تجارت اور صنعتوں کی گے بڑھنے کی رفتار میں رکاوٹ کا سبب ہیںرمی چیف کا مقف تھا کہ تجارت اور صنعتوں کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو سانی سے کام کرنے کے لیے موقع فراہم کیا جانا چاہیےصدر سائٹ سلیمان چاولہ نے نشاندہی کی کہ کراچی کے سائٹ اور کورنگی کے صنعتی علاقوں میں صنعتی اراضی کی قیمت سے کروڑ روپے فی ایکڑ ہے جبکہ اس کے مقابلے میں فیصل باد میں 90 لاکھ فی ایکڑ ہےیہ بھی پڑھیں ریکارڈ بارش سے کراچی سمیت سندھ بھر میں سیلابی صورتحال افراد جاں بحق کے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ کے معاملے پر تاجروں نے تجویز پیش کی کہ شہر میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے ایک کے بجائے تین تقسیم کار کمپنیاں ہونی چاہیئیںصدر پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچول فورم اور کراچی انڈسٹریل الائنس اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا کہ رمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ کراچی کے مسائل حل ہوجائیں گے اور کراچی تین سالوں میں ایک جدید شہر میں تبدیل ہوجائے گارمی چیف نے کہا کہ مسائل کو تیز رفتار بنیادوں پر حل کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاجر برادری کو بھی مذکورہ کمیٹی میں نمائندگی ملے گیمیاں زاہد نے رمی چیف کو بتایا کہ بارش سے عوام اور کاروباری برادری کو تباہی کا سامنا ہے اور درمدات اور برمدات کے لیے بندرگاہیں ٹھیک سے کام نہیں کررہی ہیںانہوں نے کہا کہ عہدیدار اور مزدور بندرگاہوں پر نہیں سکتے ہیں جس کی وجہ سے تاجر برادری کو نقصان ہورہا ہے اور کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہورہا ہےانہوں نے رمی چیف کو بتایا کہ کراچی قومی خزانے میں ہزار سو ارب روپے دیتا ہے جبکہ صورتحال میں بہتری سے مدنی میں ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوسکتا ہے
اسلام باد 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران بجلی کے شعبے کے گردشی قرضوں میں 538 ارب روپے 334 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو ماہانہ تقریبا 45 ارب روپے کا اضافہ بنتا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات سینیٹر فدا محمد خان کی زیرصدارت بجلی سے متعلق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران سامنے ئیحکومت یہ دعوی کرتی رہی ہے کہ اس نے پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کے دورانیے میں گردشی قرضوں میں ماہانہ اضافے کو 38 ارب روپے سے کم کرکے 12 ارب روپے کردیا تھا اور ہدف طے کیا تھا کہ دسمبر تک اس کو مزید کم کرکے ارب روپے کردیا جائے گامزید پڑھیں دسمبر 2020 تک گردشی قرضے صفر ہوجائیں گے وزیر توانائیایڈیشنل سیکریٹری وسیم مختار کی سربراہی میں پاور سیکٹر ٹیم نے کمیٹی کو بتایا کہ 30 جون 2020 تک گردشی قرضے 21 کھرب 50 ارب روپے رہے جبکہ 30 جون 2019 کو یہ 15 کھرب 10 ارب روپے تھےکمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال تقریبا 240 ارب روپے جمع نہیں ہوسکے جس کی بنیادی وجہ کورونا وائرس اور تقسیم کار کمپنیز ڈسکو کی ناقص کارکردگی ہے سرکلر قرضوں میں اضافے کا حجم 538 ارب روپے رہاپاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کے سینیٹر نعمان وزیر خٹک اور جماعت اسلامی کے سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ ڈسکوز کی ناقص کارکردگی کا بوجھ صارفین پر نہ ڈالا جائےسینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اگر ڈسکوز تجارتی ادارے ہیں جو لوگوں کو بجلی فراہم کرتے ہیں تو سب سے پہلے اس کو حل کرنا چاہیےانہوں نے کہا کہ حکام کی جانب سے فراہم کردہ حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ بجلی کمپنیاں مکمل ناکام ہیںمختلف ٹیکسوں کے نفاذ کے باعث کسانوں کو مہنگے نرخوں پر بجلی مہیا کی جارہی ہے جبکہ وزیر اعظم نے وعدہ کیا تھا کہ انہیں 535 روپے فی یونٹ کی مقررہ قیمت پر بجلی فراہم کی جائے گیسینیٹر نعمان وزیر خٹک نے افسوس کا اظہار کیا کہ خیبرپختونخوا میں سستے نرخوں پر بجلی کی پیداوار کی گئی لیکن یہ کراچی میں سب سے کم نرخوں پر فروخت ہوئی جو غیر منصفانہ ہےیہ بھی پڑھیں 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں تبدیل کرنے کا فیصلہ جماعت اسلامی کے سربراہ نے سوال کیا کہ ملک میں بجلی کے نرخ یکساں کیوں نہیں ہیںاس پر پاور ڈویژن کے عہدیداروں نے وضاحت دی کہ بجلی کے نرخ ہمیشہ پورے ملک میں یکساں رہے ہیں لیکن کے الیکٹرک کی انتظامیہ معاملہ عدالت تک لے گئی جس کی وجہ سے کے الیکٹرک کے نرخ تقریبا تین سال تک نچلی سطح پر رہےکمیٹی نے زور دیا کہ ملک بھر میں یکساں پالیسی پر عمل پیرا ہونا چاہیےکمیٹی کے چیئرمین نے اجلاس سے پاور سیکریٹری کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا تاہم ایڈیشنل سیکریٹری نے وضاحت دی کہ سیکریٹری کو وزیر اعظم کی جانب سے طلب کیے گئے ایک اور اجلاس میں جانا تھا
ایشین ڈیولپمنٹ بینک اے ڈی بی کے تعاون سے ملک بھر میں جاری ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے انرجی کے شعبے سے متعلق منصوبے عمل درمد کی سنگین تاخیر کا شکار ہیںڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں تاخیر کے شکار انرجی کے منصوبے سے متعلق یہ بات اقتصادی امور کے وفاقی وزیر خسرو بختیار کی صدارت میں ہونے والے اہم اجلاس کے دوران سامنے ئیدو روزہ اجلاس میں ایشین ڈیولپمنٹ کی کنٹری ڈائریکٹر شیا ہانگ یانگ سمیت منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین اور متعلق اداروں کے عہدیداروں اور اہم حکومتی اہلکاروں نے شرکت کیاجلاس میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے چلنے والے تمام ارب 60 کروڑ ڈالر کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیایہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کا ترقی پذیر ممالک کیلئے 20 ارب ڈالر کے پیکج کا اعلاناجلاس میں ایشین بینک کے تعاون سے ملک بھر میں جاری انرجی کے علاوہ دیگر تعمیراتی اور اصلاحتی منصوبوں کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا تاہم انرجی کے شعبے کے منصوبوں پر سخت عدم اطمینان ظاہر کیا گیااجلاس میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سے جاری ہائی ویز اور کمیونیکیشن سیکٹر سمیت فیڈرل بورڈ روینیو ایف بی اور نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ این ڈی ایف کے منصوبوں کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیاپاور ڈویژن کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ انرجی کے شعبے میں زیر تکمیل میں سے منصوبے سنگین تاخیر کا شکار ہیں جو افرادی قوت زمین کے حصول اور پریشنل انتظامی مسائل کا شکار ہیںانہوں نے خبردار کیا کہ اگر مذکورہ منصوبوں میں اسی طرح غیر معمولی تاخیر ہوتی رہی تو بینک تعمیراتی منصوبوں کے قرض کینسل کر سکتا ہےانہوں نے منصوبوں میں سنگین تاخیر میں اعلی حکومتی عہدیداروں کی مداخلت کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جلد ہی مسئلے کو وزیر اعظم کے سامنے اٹھایا جائے گامزید پڑھیں ایشیائی بینک نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری دے دیتاخیر کے شکار منصوبوں میں 60 کروڑ ڈالر سے زائد کی لاگت کے 660 میگا واٹ ایم ڈبلیو کا جامشورو پاور جنریشن پروجیکٹ منصوبہ 50 کروڑ ڈالر سے زائد کا پاور ٹرانسمشن لائن بڑھانے کا منصوبہ اور 40 کروڑ ڈالر کا پاور ڈسٹری بیوشن کی استعداد بڑھانے کا منصوبہ شامل ہیںایشین بینک کے تعاون سے جاری انرجی شعبے کا چھوٹی بجٹ 80 لاکھ ڈالر کا منصوبہ اچھی رفتار سے گے بڑھ رہا ہے تاہم وہ منصوبہ بھی اعلی حکام کی توجہ کا طلب گار ہےاجلاس میں ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے تعاون سے 90 کروڑ کے نیشنل ہائی وی اتھارٹی اینڈ کمیونیکیشن اور ایف بی کی جانب سے 25 کروڑ ڈالر کی لاگت سے طورخم بارڈر پر جدید لات لگانے کے منصوبوں کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا گیااجلاس میں ملک بھر میں کلائمیٹ چینج اور صحت سے متعلق شروع کیے گئے نئے منصوبوں پر بھی بات کی گئی اور وفاقی وزیر خسرو بختیار نے ملک بھر میں اہم اور متعدد منصوبوں میں معاونت کرنے پر ایشین بینک کے کردار کی تعریف بھی کی
اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے ایک مرتبہ پھر کراچی کے متعدد صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے پیسے اور روپے 89 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کردیا جس کا اطلاق یکم ستمبر سے کیا گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کے الیکٹرک کو ٹیرف کے فرق سبسڈی کی مد میں ارب 70 کروڑ روپے کی فوری ادائیگی کا بھی حکم دیا گیا اور نیویارک میں پی ئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل کو قبضے سے بچانے کے لیے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی بھی منظوری دیایک سرکاری دستاویز کے مطابق ای سی سی نے پاور ڈویژن کی جانب سے کے الیکٹرک لمیٹڈ کے لیے جولائی 2016 سے مارچ 2019 کی گیارہویں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو معقول بنانے کے لیے بھیجی کی گئی سمری منظور کرلییہ بھی پڑھیںنیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیاان سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا تا کہ کے الیکٹرک کے ٹیرف کو بجلی کی دیگر ترسیلی کمپنیوں کے مروجہ ٹیرف کی سطح پر لایا جاسکےخیال رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کے تعین پر رواں برس مارچ میں بھی ای سی سی نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں اوسطا روپے 39 پیسے اضافہ کیا تھا تا کہ اسے یکساں قومی بجلی کے نرخ پر لایا جاسکےیہ ٹیرف تقریبا سالوں 11 سہ ماہیوں سے زیر التوا تھا گرمیوں میں یہ تقریبا ارب روپے ماہانہ پر کام کرتا ہے جو ارب روپے یا اوسطا ڈھائی ارب روپے تک کم ہوجاتا ہے اس کی درخواستیں کووڈ 19 کے باعث روک دی گئی تھیںای سی سی نے یکم جولائی سے اس کے اطلاق کی منظوری دی تھی لیکن وفاقی کابینہ اور وزیراعظم عمران خان نے کابینہ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے اراکین کی خواہش پر لوڈشیڈنگ کی وجہ سے اسے روک دیا تھامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاریتاہم یہ مسائل اب بھی جاری ہیں اور کے الیکٹرک کو گورنر ہاوس میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں صارفین کے ٹیرف میں فوری اضافے کی یقین دہانی کروائی گئی تھیحکومت کی جانب سے سبسڈی کی عدم ادائیگی اور ٹیرف کو منجمد کرنے سے نہ صرف کے الیکٹرک بلکہ دیگر توانائی کمپنیوں کے لیے نقدی کے بہا میں مسائل پیدا ہورہے ہیں جس کی وجہ سے نیشنل گرڈ سے خریدی گئی بجلی کی عدم ادائیگی کے نتیجے میں قرض لینے کے اخراجات کی مالی اعانت کے لیے دوسرے درجے کے ٹیرف میں اضافہ ہورہا ہےخیال رہے کہ کے الیکٹرک کا ٹیرف روپے 89 پیسے فی یونٹ کلو واٹ ور کمرشل کیٹیگری میں ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے کم ہے اسی طرح تمام گھریلو صارفین کے لیے ایک روپے 65 پیسے فی یونٹ اور کلو واٹ سے کم لوڈ والے کمرشل صارفین کے لیے ایک روپے پیسے فی یونٹ کا ٹیرف بھی ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے کم ہےیہ بھی پڑھیںنیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کے نرخ بڑھا دیےدوسری جانب روز ویلٹ ہوٹل کو درپیش مالی مشکلات سے نمٹنے کے لیے ای سی سی نے اپنی ہی بنائی ہوئی کمیٹی کی سفارش پر پی ئی اے انٹرنیشنل لمیٹڈ کے لیے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک کی رقم منظور کرلیمذکورہ کمیٹی کی سربراہی پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین کررہے ہیں اور اس میں خزانہ ایوی ایشن ڈویژن اور محکمہ قانون انصاف کے سیکریٹری شامل ہیں
اسلام باد فرنس ئل پر مبنی مہنگی بجلی پیدا کرنے کے جواز پر سوال اٹھانے کے بعد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں ڈسکو کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں 86 پیسے فی یونٹ اضافے پر فیصلہ محفوظ کرلیااتھارٹی کے وائس چیئرمین سیف اللہ چٹھہ کی زیرصدارت ایک عوامی سماعت کے بعد جاری بیان کہا گیا کہ فیصلہ سماعت کے دوران نیشنل پاور کنٹرول سینٹر این پی سی سی کے بیانات کے حوالے سے جائزہ لینے کے بعد جاری کیا جائے گا مزیدپڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاریدلچسپ بات یہ ہے کہ افسران نے سماعت کے اختتام سے قبل کہا تھا کہ انہوں نے محصولات میں فی یونٹ میں تقریبا 84 پیسے اضافے کی تجویز پیش کی ہے جس سے محصولات 12 ارب روپے ہوں گے تاہم جب ٹی وی چینلز نے 84 پیسے اضافے کے بارے میں ٹکر چلائے تو نیپرا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال اس معاملے پر اتھارٹی نے کوئی فیصلہ نہیں کیا لیکن اس سے پہلے ہی سیاسی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف نے مطلوبہ نرخوں میں اضافے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا اور اسے ظالمانہ اقدام قرار دیایہ بھی پڑھیں وزارت صحت کی ادویات کی قیمتوں میں 10 فیصد تک اضافے کی اجازتشہباز شریف کے مطابق سستی ایل این جی نہ خریدنا حکومت کی مجرمانہ غفلت تھی جس کی وجہ سے فرنس ئل پر مبنی بجلی کی وجہ سے محصولات میں اضافہ کیا گیاانہوں نے کہا کہ عمران خان گندم ٹا اور چینی سے لوٹی ہوئی رقم سے اپنے مافیا دوستوں کی جیبیں بھر رہے ہیں جبکہ پاکستانی عوام بھوک سے مر رہے ہیںشہباز شریف نے کہا کہ معیشت صنعت کاروبار اور روزگار بری طرح متاثر ہیں جبکہ حکومت اضافی ٹیکس اور محصولات میں اضافے سے قوم کو کچل رہی ہے صدر مسلم لیگ نے کہا کہ انتظامیہ نے پہلے ہی بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کیا تھا اور وزیر اعظم عمران خان کے پاس ان نرخوں میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں ہےاس ضمن میں پیپلز پارٹی کی قانون ساز شیری رحمن نے بھی محصولات میں اضافے پر تنقید کی اور اسے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ حکومت کے الیکٹرک کو اضافے پر جرمانہ عائد کررہی ہے اور دوسری طرف خود بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کر رہی ہےرہنما پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ لوگوں کو اپنی بد انتظامی اور نااہلی کی سزا نہ دےسنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سی پی پی اے جس نے ڈسکوس کی جانب سے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے لیے ٹیرف پٹیشن دائر کی تھی نے دعوی کیا ہے کہ بیس ٹیرف 162015 کے تحت جولائی میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے 86 پیسے فی یونٹ اضافی لاگت ئے گی اس میں ڈسکوز کو لگ بھگ 13 بلین روپے کی مدنی کا تخمینہ شامل ہےیہ خبر ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد پاکستان کے ادارہ شماریات پی بی ایس سے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح جولائی کی 93 فیصد سے کم ہوکر اگست کے مہینے میں 82 فیصد ہوگئی خیال رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کے باوجود اگست کے مہینے میں مہنگائی میں کمی ئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے جاری کردہ اعدادو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ ماہ کے مقابلے میں اگست میں مرغی کے گوشت کی قیمت میں 3645 فیصد کمی ئی مزید پڑھیں افراط زر کے دبا کی وجہ غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے اسٹیٹ بینکاسی طرح اگست میں ٹماٹروں کی قیمت میں 3183 فیصد انڈوں کی قیمت میں 133 فیصد اور تازہ پھلوں کی قیمت میں 2315 فیصد کمی ئے مزید برں اگست کے مہینے میں دالوں کی تمام اقسام کی قیمتوں میں بھی کمی ئیان کے برعکس گزشتہ ماہ کے مقابلے میں اگست کے مہینے میں گندم کی قیمت 1195 فیصد بڑھ گئی جبکہ گندم کے ٹے کی قیمت میں 544 فیصد اضافہ ہوا اور گندم کی مصنوعات کی قیمت 685 فیصد بڑھ گئی اسی طرح ملک بھر میں چینی کی قیمت میں 1353 فیصد اضافہ دیکھا گیاخیال رہے کہ حکومت نے مقامی مارکیٹ میں کمی کو پورا کرنے کے لیے گندم اور چینی کی درمد کی اجازت دے دی ہے تاہم ریٹیل پرائس پر اس کے اثرات ابھی تک دیکھے نہیں جاسکے جولائی سے اگست 2020 میں اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی ئی ایک برس قبل 944 کے مقابلے میں کم ہو کر 874 فیصد ہوگیا یہ بھی پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکانخیال رہے کہ مالی سال 2020 میں اوسط سی پی ئی ایک برس قبل کے 68 فیصد سے 1074 تک بڑھ گیا جو 122011 کے بعد سے زیادہ اضافہ تھا جب سی پی ئی 1101 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا اگست کے مہینے میں اضافے کے بعد اشیائے خور ونوش کی افراط زر کی شرح تاحال ہندسوں پر مشتمل ہے شہری علاقوں میں اشیائے خور نوش کی مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیادوں 113 اضافہ جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 03 فیصد کمی دیکھی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں انہی اشیا کی قیمتوں کی سطح میں سالانہ بنیادوں پر 135 فیصد پر برقرار رہی جبکہ اس میں ماہانہ بنیادوں پر 09 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جولائی کے مقابلے میں اگست کے مہینے میں شہری علاقوں میں جن اشیائے خور نوش کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں چینی کی قیمت میں 1353 فیصد اضافہ گندم 1195 فیصد پیاز 104 فیصد بیکری اور کنفیکشنری ئٹمز 665 فیصد لو 585 فیصد گندم کا ٹا 544 فیصد پھلیوں کی قیمت میں 501 فیصد تازہ دودھ 479 فیصد مصالحہ جات کی قیمت میں 281 فیصد اور چاول کی قیمت میں 031 فیصد اضافہ ہواشہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ئی ان میں مرغی کے گوشت کی قیمت میں 3645 فیصد کمی ٹماٹر 3183 فیصد تازہ پھل 2315 فیصد مونگ کی دال 65 فیصد سبزیاں 278 فیصد ماش کی دال 228 فیصد مچھلی 187 فیصد چنے 178 فیصد انڈے 133 فیصد چنے کی دال 129 فیصد بیسن 121 فیصد مسور کی دال 098 فیصد ویجیٹیبل گھی کی قیمت میں 086 فیصد اور کوکنگ ئل کی قیمت میں 059 فیصدکمی ئی مزید پڑھیں مئی کے مہینے میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 82 فیصد ہوگئیدیہی علاقوں میں چینی کی قیمت میں 133 فیصد اضافہ دیکھا گیا گندم کی قیمت میں 779 فیصد گندم کے ٹے کی قیمت میں 436 فیصد لو 373 فیصد تازہ دودھ 179 فیصد چاول 176 فیصد انڈے 143 فیصد تیار شدہ کھانوں کی قیمت میں091 فیصد اور گوشت کی قیمت میں 074 فیصد اضافہ ہوا دوسری جانب ٹماٹر کی قیمت میں 3394 فیصد مرغی کے گوشت کی قیمت میں 319 فیصد تازہ پھل 2542 فیصد مونگ کی دال 966 فیصد سبزیاں 866 فیصد ماش کی دال 455 فیصد مصالحہ جات 351 فیصد چنے کی دال 341 فیصد چنے 247 فیصد بیسن 194فیصد مسور کی دال کی قیمت میں 157فیصد اور پیاز کی قیمت میں 04 فیصد کمی ئی دریں اثنا شہری علاقوں میں غیر غذائی افراط زر کی شرح سالانہ بنیادوں 48 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 15 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں اس شرح میں بالترتیب 68 فیصد اور 15 فیصد تک بڑھ گئیغیر غذائی اشیا کی مہنگائی میں اضافہ بنیادی طور پر اگست کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا
امریکی ٹیکنالوجی کمپنیز ٹیسلا اسپیس ایکس نیورا لنک اور دی بورنگ کمپنی کے بانی 49 سالہ ایلون مسک کی دولت میں اضافہ ہونے کے بعد وہ دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص بن گئےایلون مسک کی دولت میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران تقریبا 30 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد وہ اب صرف بل گیٹس اور جیف بزوز سے قریب رہ گئےدلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ماہ 22 اگست کو ہی ایلون مسک دنیا کے چوتھے امیر ترین شخص بنے تھے اور اس وقت ان کے اثاثوں کی مالیت 84 ارب ڈالر سے زائد تھییہ بھی پڑھیں ایلون مسک کی دولت میں ایک دن میں ارب ڈالر کا اضافہلیکن اب ان کے اثاثوں میں مزید اضافہ ہوگیا جس کے بعد انہوں نے دولت میں فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کو بھی پیچھے چھوڑ دیاایلون مسک کی دولت یکم ستمبر تک 115 ارب ڈالر ہوگئی تھیفائل فوٹو اے ایف پی امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی رپورٹ میں بلوم برگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یکم ستمبر کو ایلون مسک کی مجموعی دولت 115 ارب ڈالر ہوگئی جس کے بعد وہ مارک زکربرگ سے بھی گے نکل گئےجیف بزوز دنیا کے امیر ترین شخص ہیںفوٹو اے پی ایلون مسک کی دولت میں حالیہ اضافہ ان کی کار ساز کمپنی ٹیسلا کے شیئرز کی قدر میں اضافے سے ہوا اور مجموعی طور پر رواں سال ان کی ٹیسلا سمیت دیگر کمپنیوں کے شیئرز میں اضافے سے ان کی دولت میں دگنا اضافہ ہوا ہےمزید پڑھیں عالمی سیاست میں ہلچل ارب پتی افراد 500 کھرب روپے سے محرومایلون مسک کی دولت 115 ارب ڈالر ہونے کے بعد اب وہ صرف دنیا کے دو ہی افراد مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس اور ایمازون اسٹور کے بانی جیف بزوز سے ہی غریب رہ گئے ہیںبل گیٹس دوسرے نمبر پر ہیںفوٹو اے پی اس وقت دنیا کا سب سے امیر ترین شخص ایمازون کا بانی جیف بزوز ہے جس کی دولت 200 ارب ڈالرز سے زائد جب کہ مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس 126 ڈالرز کے ساتھ دوسرے امیر ترین شخص ہیںایلون مسک 115 ارب ڈالر کے ساتھ تیسرے جب کہ مارک زکربرگ 112 ارب ڈالر کے ساتھ دنیا کے چوتھے امیر شخص ہیںدنیا کے پانچویں امیر شخص فرانسیسی کاروباری شخص برنارڈ ارنالٹ ہیںمارک زکربرگ اب چوتھے امیر ترین شخص ہیںفوٹو اے پی
اسلام باد حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ئی پی پیز کے مابین سنگین اختلافات پیدا ہوگئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باہمی بداعتمادی کے سبب ئی پی پیز کے بڑے گروہوں اور ئی پی پیز کی ایڈوائزری کمیٹی کے سربراہ خالد منصور میں اختلافات سامنے گئے خالد منصور نے بجلی بنانے والے اداروں کی جانب سے مذاکرات کی سربراہی کی تھی اور اب مستعفی ہوگئے ہیںئی پی پی اے سی کو 28 جولائی کو ارسال کردہ استعفے میں انہوں نے لکھا کہ مجھے بتایا گیا کہ کمپنیوں نشاط پاور لمیٹڈ نشاط چونیاں پاور لبرٹی پاور اور اٹک جین لمیٹڈ نے ئی پی پی سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کو خط لکھ کر بجلی کے شعبے کے معاملات حل کرنے کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں میری نامزدگی پر اعتراض اٹھایا ہےیہ بھی پڑھیں بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے ئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ ہوگیا وفاقی وزیرانہوں نے مزید کہا کہ حالانکہ میں نے وہ خط نہیں دیکھا لیکن مجھے اس مواد سے مطلع کیا گیا ہے جس کے مطابق ئی پی پیز کو اس بات کا یقین نہیں ہے کہ میں ان کے مفادات کا تحفظ یا ان کی نمائندگی کروں گاخیال رہے کہ ئی پی پی اے سی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ئی پی پی اسپانسرز کو دیے جانے والے ریٹرنز کی کمی کے علاوہ ان ریٹرنز کے لیے ڈالر کی اشاریہ سازی کے خاتمے سمجھوتے کی یادداشت طے پائی تھیاس سمجھوتے کو حکومت نے اس وقت اپنے اہم کارناموں میں سے ایک قرار دیا تھاخالد منصور نے اپنے استعفے میں لکھا کہ اگر اب اراکین سمجھتے ہیں کہ اس پورے عمل کے دوران میں نے ان کے مفادات کے لیے کام نہیں کیا تو میں اپنا استعفی پیش کرتا ہوں ذاتی اور پیشہ ورانہ دیانت داری سرزنش سے بالاتر ہےمزید پڑھیںاگر ئی پی پیز رپورٹ درست ہے تو مافیا نے ملک کا گینگ ریپ کیا صدر مملکت تاہم خالد منصور کے خط میں نامزد کمپنیوں کے گروہ سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر ذرائع نے مختلف نقطہ نظر پیش کیاانہوں نے خالد منصور اور ان کے مذاکرات کی ذمہ داری کا ذکر کرتے ہوئے ڈان کو بتایا کہ وہ اپنا راستہ سیدھا کررہے تھے انہوں نے ایک سبسیڈری بنائی اور اپنی کمپنی کا تمام منافع وہاں منتقل کردیا جبکہ دیگر کمپنیاں یہ نہیں کررہی تھیں اس لیے کچھ اداروں کا منافع دوسروں سے زیادہ ظاہر ہوا تھاذرائع نے کہا کہ منافع کو چھپانے کے اس عمل کا خالص نتیجے میں کچھ ئی پی پیز کو حد سے زیادہ منافع دیکھا گیا جو 14 سے 17 ارب روپے تھا جبکہ دیگر کا منافع صفر تھایہ بھی پڑھیں قرضوں کے تحقیقاتی کمیشن کے ائی پی پیز سے زائد منافع پر سوالاتان سے جب پوچھا گیا کہ اگر انہیں اضافی منافع حاصل ہوا یا نہیں اس کی تحقیقات کے لیے اکانٹس نیپرا کے حوالے کرنے پر تحفظات تھے تو ان کی کمپنی نے سمجھوتے کی یادداشت پر دستخط کیوں کیے تو انہوں نے جواب دیا گیا کہ ہم اس وقت سخت دبا میں تھے
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہےخزانہ ڈویژن سے جاری بیان کے مطابق حکومت نے ستمبر 2020 کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی اگست والی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس میں کوئی ردوبدل نہیں کیا جارہا واضح رہے کہ پیٹرول اور ڈیزل پر عائد محصولات میں اضافے کے بعد ئندہ 15 روز تک کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا تھائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کے ذرائع نے بتایا کہ نظرثانی شدہ فارمولے کی بنیاد پر تیل کی قیمتوں پر کام مکمل کرلیا ہے جس کے تحت حکومت 15 روزہ قیمتوں کا تعین کرے گی جو پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او کی درمدی لاگت کی موجودہ ماہانہ حساب کے بجائے پلاٹ کے ئل گرام میں شائع ہونے والی قیمتوں کے مطابق ہوگییہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ذرائع کا کہنا تھا کہ نظرثانی شدہ فارمولے کے تحت ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی اور پیٹرول دونوں پر فی لیٹر 30 روپے اضافی پیٹرولیم لیوی ہوسکتی ہے جبکہ موجودہ قیمت 2573 روپے اور 2770 روپے فی لیٹر ہےشرح تبادلہ میں اضافے اور قیمتوں کا تعین کرنے کے نئے طریقہ کار کے اضافے کے ساتھ اوگرا نے یکم 15 ستمبر کے دوران پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا ہےذرائع نے بتایا تھا کہ حکام ملک میں سیلاب کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں اضافے پر اب بھی تقسیم ہیں لیکن تیل کی صنعت کو ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لیے فی لیٹر کم از کم سے روپے تک اضافہ کرنا ناگزیر ہےاعداد شمار کے مطابق ایچ ایس ڈی کی سابق ڈپو کی قیمت فی لیٹر 106 روپے 46 پیسے کے بجائے 115 روپے فی لیٹر کا اندازہ لگایا گیا جس میں 85 روپے یا فیصد کا اضافہ دکھایا گیاعلاوہ ازیں پیٹرول کے سابق ڈپو قیمت کا تخمینہ 103 روپے 97 پیسے کے بجائے 112 روپے 50 پیسے فی لیٹر لگائی گئی یعنی 85 روپے یا فیصد اضافہمزید پڑھیں اوگرا کی پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے کی سفارشحکومت اب پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر تقریبا 42 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کررہی ہےحکومت نے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر عام سیلز ٹیکس جی ایس ٹی میں اضافی محصولات پیدا کرنے کے لیے پورے بورڈ پر 17 فیصد تک اضافہ کردیا ہے
حکومت نے سینٹرل ڈائریکٹریٹ اف نیشنل سیونگز سی ڈی این ایس کی مختلف بچت اسکیموں اور سرٹیفکیٹس پر شرح منافع میں اضافہ کردیااس ضمن میں سینٹرل ڈائریکٹوریٹ نیشنل سیونگز سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ نیشنل سیونگز اسکیمز کے نظر ثانی شدہ شرح منافع کا اطلاق 28 اگست سے ہوانوٹیفکیشن کے مطابق اسپیشل سیونگ سرٹیفکٹس پر اوسط شرح منافع 687 فیصد سے بڑھا کر 777 فیصد ڈیفنس سیونگس سرٹیفکٹس پر شرح منافع 844 سے بڑھا کر 849 فیصد اور ریگولر انکم سیونگ سرٹیفکٹس پر شرح منافع 78 سے بڑھاکر 804 فیصد کردی گئییہ بھی پڑھیں بچت اسکیموں پر شرح منافع میں کمی کردی گئیتاہم بہبود پینشن اور شہدا ویلفیئر سرٹیفکٹس پر منافع کی شرح 1032 فیصد پر برقرار رہے گی علاوہ ازیں مختصر مدت کے سرٹیفکٹس پر بھی شرح منافع میں اضافہ کردیا گیااس میں ماہ کے سرٹیفکیٹس پر شرح منافع 612 سے بڑھا کر 660فیصد چھ ماہ کے سرٹیفکیٹس پر شرح منافع 614 سے بڑھا کر 680 فیصد اور 12ماہ کے سرٹیفکیٹس پر شرح منافع پر 62 فیصد سے بڑھا کر 68 فیصد کردی گئی یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں حکومت نے سینٹرل ڈائریکٹریٹ اف نیشنل سیونگز سی ڈی این ایس کی تمام بچت اسکیموں اور اکانٹس پر شرح منافع کم کردی تھیمزید پڑھیں اپ کی بچت کے لیے قومی بچت اسکیمیں کیسی رہیں گیریٹ اف ریٹرنز پر نظر ثانی کر کے اس میں کمی اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی کے ساتھ پاک انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بلز پر طویل مدتی سرمایہ کاری کی گرتی ہوئی سیکنڈری مارکیٹ کی پیداوار کے سبب کی گئی تھی
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے بیرون ملک سے نے والے تارکین وطن اور مسافروں کے سامان میں موبائل فونز پر ٹیکس کی مد میں گزشتہ ایک سال میں 58 ارب روپے سے زائد اکٹھا کیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یکم جولائی 2019 سے حکومت نے سامان کے قواعد کے تحت بیرون ملک سے ڈیوٹی فری موبائل لانے کی سہولت واپس لے لی تھیایف بی کے مطابق فیصلہ اسکیم کے غلط استعمال کی متعدد شکایات کے بعد لیا گیا تھامزید پڑھیں ایف بی نے تاجر کو 10 سال کے مقررہ وقت کے بجائے ایک ماہ میں ارب روپے واپس کردیے ڈان کے پاس دستیاب سرکاری اعداد شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ مسافر مالی سال 2020 میں تقریبا 13 لاکھ 89 ہزار 707 موبائل فون اپنے سامان میں لے کر ئے اور اسے ڈیوائس شناختی اندراج اور بلاکنگ سسٹم ڈی ئی بی ایس پر رجسٹرڈ کیاحکومت نے موبائل فون صارفین کی سہولت اور اس کے ملک میں غیر قانونی بہا کی حوصلہ شکنی کے لیے ڈی ئی بی ایس متعارف کرایا ہےاس کے ساتھ ہی اس نئی پالیسی کا مقصد محصولات میں اضافہ اسمگلنگ اور ممکنہ غلط استعمال کی حوصلہ شکنی کرنا تھااس پالیسی سے قبل حکومت نے ایک موبائل پاکستانی مسافروں کی سہولت کے لیے سامان میں ڈیوٹی فری درمد کرنے کی اجازت دی تھییہ بھی پڑھیں ایف بی میں ایک بار پھر بڑے پیمانے پر تقرر تبادلےتاہم اس سے زیادہ کی اجازت دینا درمدات محصولات میں کمی اور ممکنہ غلط استعمال کو محدود کرنے کی پالیسی کے خلاف تھانان کمرشل انفرادی درجے میں ایف بی نے جنوری 2019 سے لے کر 25 اگست 2020 تک مقبول برانڈز کی درمد پر ارب کروڑ روپے کی مدنی وصول کی ہےاس دوران ایپل کے موبائل کی درمد لاکھ 99 ہزار 244 سیم سنگ لاکھ 865 نوکیا لاکھ 23 ہزار 451 ہواوے ایک لاکھ 18 ہزار665 ون پلس ہزار 755 لینووو ہزار 595 اوپو ہزار665 اونر 22 ہزار 980 اور دیگر لاکھ 83 ہزار780 ہینڈ سیٹس درمد ہوئےوزارت صنعت پیداوار کے ایک سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت توقع کر رہی ہے کہ معروف برانڈز پاکستان کی موبائل مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں سرمایہ کاری کریں گےاس طرح کے منصوبوں کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومت نے پہلے ہی متعدد ٹیرف اور طریقہ کار کے حوالے سے نوٹی فائی کیا ہےذرائع نے مزید کہا کہ اطلاعات کے مطابق ٹی سی ایل کمپنی ایرلنک کمپنی کے ساتھ پاکستان کی موبائل مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جبکہ الکاٹیل کمپنی بھی اس حوالے سے غور کر رہی ہے
اسلام باد پیٹرول اور ڈیزل پر عائد محصول میں اضافے کے بعد ئندہ 15 روز تک کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کے ذرائع نے بتایا کہ نظرثانی شدہ فارمولے کی بنیاد پر تیل کی قیمتوں پر کام مکمل کرلیا ہے جس کے تحت حکومت 15 روزہ قیمتوں کا تعین کرے گی جو پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او کی درمدی لاگت کی موجودہ ماہانہ حساب کے بجائے پلاٹ کے ئل گرام میں شائع ہونے والی قیمتوں کے مطابق ہوگی مزیدپڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاریذرائع کا کہنا تھا کہ نظرثانی شدہ فارمولا ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی اور پیٹرول دونوں پر فی لیٹر 30 روپے اضافی پیٹرولیم لیوی پر ہوسکتی ہے جبکہ موجودہ قیمت 2573 روپے اور 2770 روپے فی لیٹر ہےشرح تبادلہ میں اضافے اور قیمتوں کا تعین کرنے کے نئے طریقہ کار کے اضافے کے ساتھ اوگرا نے یکم 15 ستمبر کے دوران پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا ہے ذرائع نے بتایا کہ حکام ملک میں سیلاب کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں اضافے پر اب بھی تقسیم ہیں لیکن تیل کی صنعت کو ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لیے فی لیٹر کم از کم سے روپے تک اضافہ کرنا ناگزیر ہے پالیسی فیصلے سے ہٹ کر پیٹرولیم قیمتوں کو ڈی پولیٹیسائز کرنے اور اوگرا کے ذریعے قیمتوں کے حساب سے حتمی قیمتیں ہونے کی اجازت دینے کے بھی دلائل تھےذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر کسی بھی حتمی اعلان سے قبل یہ معاملہ وزیر اعظم کے پاس اٹھایا جائے گایہ بھی پڑھیں اوگرا کی پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے کی سفارشاعداد شمار کے مطابق ایچ ایس ڈی کی سابق ڈپو کی قیمت فی لیٹر 106 روپے 46 پیسے کے بجائے 115 روپے فی لیٹر کا اندازہ لگایا گیا جس میں 85 روپے یا فیصد کا اضافہ دکھایا گیاعلاوہ ازیں پیٹرول کے سابق ڈپو قیمت کا تخمینہ 103 روپے 97 پیسے کے بجائے 112 روپے 50 پیسے فی لیٹر لگائی گئی یعنی 85 روپے یا فیصد اضافہحکومت اب پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر تقریبا 42 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کررہی ہے حکومت نے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر عام سیلز ٹیکس جی ایس ٹی میں اضافی محصولات پیدا کرنے کے لیے پورے بورڈ پر 17 فیصد تک اضافہ کردیا ہے
اسلام باد پاکستان اور چین نے صنعتی تعاون سے متعلق مفاہمت کی یادداشت کو چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز ایس ای زیڈ کی ترقی کے وژن کو سمجھنے کے لیے فریم ورک معاہدے کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صنعتی تعاون سے متعلق ڈرافٹ فریم ورک معاہدے کے بارے میں ایک مشاورتی فورم سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بورڈ انویسٹمنٹ عاطف بخاری نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں حکومت کے قائدانہ کردار کی ضرورت تھی جبکہ دوسرے مرحلے میں انتظامیہ میں 180 ڈگری کی تبدیلی کی ضرورت ہےمزید پڑھیں سی پیک دونوں ممالک کے مشترکہ مستقبل کا اہم منصوبہ ہے چینی صدران کا کہنا تھا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں نجی شعبے صنعتکاروں کو اولین کردار ادا کرنا ہوگا حکومت کا کردار صرف سہولت کار کا ہوگا جو سرمایہ کاری کے لیے ساز گار ماحول اور کاروبار موافق مثر قانون سازی کا عمل جاری رکھے گیانہوں نے کہا کہ سی پیک صنعتی تعاون کا ڈرافٹ فریم ورک ایگریمنٹ لانگ ٹرم پلان سے مطابقت رکھتا ہے اس معاہدے کی منظوری سے پاکستان کے لیے صنعتوں کو ترقی دینے کے کئی مواقع میسر ئیں گےعاطف بخاری نے کہا کہ سی پیک کے چار اقتصادی زونز رشکئی علامہ اقبال دھابیجی اور بوستان ترقی کے اگلے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیںیہ بھی پڑھیں سی پیک کے تحت تمام اقتصادی زونز پر کام جاری ہے عاصم سلیم باجوہ انہوں نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان کے مابین جغرافیائی قربت سے ان خطوں کو باہمی معاشی فائدے کے لیے باہمی معاشی تسلط کو فروغ حاصل ہوگاسیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ فارینہ مظہر نے کہا کہ پاکستان اور چین صنعتی تعاون کے شعبے میں دستخط شدہ ایم او یو کو معاہدے میں تبدیل کرنے پر راضی ہو چکے ہیں اس معاہدے کے تحت اقتصادی زونز کی باد کاری نجی شعبے میں تعاون کو فروغ ملے گاان کا کہنا تھا کہ سی پیک اقتصادی زونز میں گیس بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں
اسلام اباد سال 192018 میں تیل کی مصنوعات کی کھپت 21 فیصد اور تیل کی مقامی سطح پر ہونے والی ریفائننگ فیصد کم ہوئی جبکہ درامدی مائع قدرتی گیس ایل این جی کا حصہ 20 فیصد بڑھ گیاائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی اسٹیٹ اف دی ریگولیٹری پیٹرولیم انڈسٹری رپورٹ برائے سال 192018 میں کہا گیا کہ مختلف اقتصادی شعبوں مثلا توانائی گھریلو کھاد کیپٹو پاور اور صنعت میں طلب بڑھ جانے سے گیس کی قلت میں اضافہ ہورہا ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 192018 میں طلب رسد کا فرق ایک ہزار 440 ایم ایم سی ایف ڈی تھا جو مالی سال 252024 تک 156 فیصد اضافے کے ساتھ ہزار 684 ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ جانے کا امکان ہے جبکہ مالی سال 302029 تک یہ فرق مزید 275 فیصد بڑھ کر ہزار 389 ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ جائے گایہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کا بحران اور مجموعی صورتحال پر ایک نظرڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوگرا کا کہنا تھا کہ مالی سال 192018 کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت 2062 فیصد کمی کے ساتھ ایک کروڑ 95 لاکھ 60 ہزار ٹن رہی جو اس سے پہلے والے سال میں2 کروڑ 46 لاکھ 40 ہزار ٹن تھیکھپت کا یہ تضاد تمام مرکزی شعبوں میں دیکھا گیا جس میں توانائی کے شعبے میں مالی سال 182017 میں 63 لاکھ 70 ہزار ٹن کھپت کے مقابلے مالی سال 192018 میں 5672 فیصد کمی کے ساتھ 27 لاکھ 60 ہزار ٹن رہیاس کے بعد صنعتی شعبے میں 3016 فیصد جبکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں فیصد کمی دیکھی گئیپیٹرولیم ائل لبریکنٹ پی او ایل کی مصنوعات کے حساب سے کھپت کو دیکھا جائے تو فرنس ائل کی کھپت میں 5254 فیصد کمی ہوئی جس کی بڑی وجہ توانائی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے توانائی بنانے کے لیے کم فرنس ائل لینا تھیمزید پڑھیں شعبہ توانائی کیلئے کھرب روپے کا بیل اٹ پیکج منظور اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی کی کھپت ملک میں کم ہوتی اقتصادی سرگرمیوں کے سبسب 1364 فیصد کم ہوگئیساتھ ہی ہوابازی کے ایندھن کی کھپت بھی 1225 فیصد اور مٹی کے تیل کی کھپت اس سے پہلے والے سال کے مقابلے مالی سال 192018 میں 1010 فیصد کم رہی جبکہ لائٹ ڈیزل ائل ایل ڈی او کی کھپت 1998 فیصد اور موٹر اسپرٹ 233 فیصد بڑھ گئیعلاوہ ازیں مالی سال 182017 کے ایک کروڑ 36 لاکھ 40 ہزار ٹن کے مقابلے مالی سال 192018 میں 920 فیصد کم ہوکر ایک کروڑ 24 لاکھ ٹن ہوگئییہ بھی پڑھیں پیٹرولیم لیوی 106 فیصد تک بڑھادی گئیپاک عرب ریفائنری لمیٹڈ پارکو نیشنل ریفائنری لمیٹڈاین ار ایل بی پی پی ایل اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ پی ار ایل کی پیداوار میں اس سے پہلے والے مالی سال کے مقابلے تیزی سے کمی دیکھی گئی جبکہہ اے ار ایل اور اینار کی پیداوار یکساں رہیرپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹیٹ ائل پی ایس او کا مارکیٹ شیئر ہمیشہ کی طرح سب سے بلند یعنی مجموعی توانائی کی فراہمی کا 4176 فیصد رہارپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی بنیادی توانائی کی فراہمی کے مرکب میں قدرتی گیس تقریبا 45 فیصد کردار ادا کرتی ہے
اسلام باد ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے گیس کمپنیوں کو ری گیسیفائڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس ایل این جی کے صارفین سے سے فیصد اضافی نقصان اٹھانے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا جس کی لاگت پانچ سالوں میں کم از کم 350 ارب روپے ہوگی اور قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوگاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ اوگرا کے مختلف محکمے بحث کر رہے ہیں کہ اکانٹنگ اور انضباطی غلطیوں کی اصلاح کیسے کی جائے جو کابینہ کے اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے 2016 کے فیصلے کو سمجھنے میں غلطی اور عمل درمد نہ کرنے کی وجہ سے سامنے ئیاوگرا کے کورم کی عدم دستیابی کی وجہ سے معاملہ قانونی طور پر چیلنجنگ بن گیا ہےمزید پڑھیں اوگرا کی پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے کی سفارشاس کے نتیجے میں ایل این جی اسٹیک ہولڈرز کے لیے ماہانہ قیمتوں کا نوٹیفکیشن ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں معمول کے مطابق جاری کیے جانے کے بجائے روک دیا گیا ہےاوگرا کے دو متعلقہ محکمے گیس اور فنانس اس غلطی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کررہے ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ گیس کمپنیاں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایل این جی کے لیے فیصد سے بھی کم کے کم نقصانات کا دعوی کرتی رہی ہیں لیکن انہیں تقریبا 11 فیصد نقصانات کا فائدہ دیا گیانقصان میں کمرشل سی این جی بجلی گھر اور ایل این جی استعمال کرنے والے صارفین ہیںریکارڈ میں بتایا گیا کہ جون 2016 کے ای سی سی کے فیصلے میں تقسیم کے نقصان کا تعین اور اصل معاوضہ لینے کا کہا گیا ہے ہائی پریشر ٹرانسمیشن لائنوں کے صارفین کے ساتھ ساتھ وہ صارفین جو اپنی لائن بچھانے کے لیے خود تیار ہیں ان کے لیے بھی یہی نقصان طے کیا جائے گا اور اصل معاوضہ لیا جائے گاتاہم ڈسٹربیوشن لائنوں پر موجود دوسرے صارفین کو خری مالی سال کے لیے ایکچوئل ایوریج کے حساب سے ان اکانٹڈ فور گیس یو ایف جی لیا جائے گاای سی سی کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ٹرانسمیشن نقصانات اصل معاوضے پر زیادہ سے زیادہ 05 فیصد سے وصول کیے جائیںیہ بھی پڑھیں اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیاایس این جی پی ایل کے سال 192018 کے لیے حتمی ریونیو ضرورت ایف کے تعین کے لیے کارروائی کے دوران تقسیم کے نقصان سے متعلق اوگرا کی طرف سے کوئی مثر اور معقول اقدام نہیں لیا گیا تھا اور جو بھی ایس این جی پی ایل نے دعوی کیا تھا وہی اوگرا کے محکمہ گیس کی طرف سے تجویز کیا گیاکارروائی کے دوران ہی ممبر گیس کی جانب سے یہ نشاندہی کی گئی کہ تعین کو درحقیقت زاد اور گہرائی سے جائزہ لینے توثیق تجزیہ اصل خریداری فروخت گیس کا اندرونی طور پر استعمال مفت گیس کی سہولت ٹوٹ پھوٹ کے خلاف دعوی کی جانے والی رقم وغیرہ کی ضرورت ہے اور تقسیم اور ٹرانسمیشن کے نقصان کی اصل رقم اوگرا کے پیشہ ور افراد کے ذریعے زادانہ طور پر طے کی جانی چاہیے جس کے بعد اس کا تعین کیا جاسکتا ہےممبر گیس نے بتایا کہ جولائی کے مہینے میں ایل این جی کی عارضی قیمتوں کا حساب کتاب جس میں ایس ایس جی سی ایل کے لیے 1783 فیصد اور ایس این جی پی ایل کے لیے 1145 فیصد نقصانات درست نہیں تھےمقامی گیس کے لیے زیادہ سے زیادہ فیصد پلس 25 فیصد یو ایف جی کا بینچ مارک موجود ہے جب کہ اصل یو ایف جی کی غلط ترجمانی اور غلط تعین کی وجہ سے درمد شدہ ایل این جی جو دوسری صورت میں پہلے ہی مہنگا ہے کو نام نہاد اصل یو ایف جی کہنے کی اجازت دی گئی ہے جس سے یہ 100 سے 115 روپے فی ایم ایم سی ایف ڈی مہنگا ہوگاحال ہی میں اوگرا نے سال 192018 کے لیے ایف میں مقامی گیس پر 692 فیصد یو ایف جی کی اجازت دی تھی جبکہ اسی سال کے لیے ایل این جی پر یو ایف جی ایس این جی پی ایل کو 1145 فیصد پر دیا جارہا تھادوسری جانب اوگرا سال 182017 کے لیے ایف میں مقامی گیس پر یو ایف جی کے 691 فیصد کی اجازت دے رہی ہے جبکہ اسی سال کے لیے ایل این جی پر یو ایف جی ایس ایس جی سی ایل کو 1783 فیصد میں دی جا رہی ہے
اسلام اباد پاکستان اور چین کے مابین تمام شعبوں میں مزید تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے چین کے کاروباری افراد سے کہا کہ وہ اپنے علاقائی دفاتر پاکستان میں قائم کریںصنعت مالیات سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زراعت مواصلات اور توانائی کے کاروبار سے منسلک 10 بڑی چینی کمپنیوں کے وفد کے ساتھ ملاقات کی سربراہی کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چینی کاروباری مراکز کو اپنے علاقائی دفاتر پاکستان میں قائم کرنے چاہیےوزیراعظم عمران خان نے چینی کمپنیوں کے نمائندوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کو بڑی اہمیت دیتا ہے وزیراعظم نے اس بات کو دہرایا کہ چین اور پاکستان کے مشترکہ اہداف مقاصد ہیں اور دونوں ممالک کے عوام کے کاروباری تعلقات کا استحکام ہماری اولین ترجیح ہےیہ بھی پڑھیں چینی کمپنیاں پاکستان میں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے پرعزموزیراعظم نے چینی سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت ان کو ہر ممکن سہولت کی فراہمی کو اولین ترجیح دے گیوزیراعظم سے ملاقات کرنے والے وفد میں پاور کنسٹرکشن کارپوریشن چائنا پاور چائنا چائنا روڈ اینڈ بریج کارپوریشن سی ار بی سی چائنا گیژوبا گروپ پاکستان چائنا تھری گورجیز ساتھ ایشیا انوسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ چائنا ریلوے گروپ لمیٹڈ انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن اور چائنا موبائل پاکستان لمیٹڈ کے نمائندے شامل تھےاس موقع پر پاکستان میں چین کے سفیر یاجنگ اور ہائیر کمپنی کے سی ای او جاوید فریدی بھی موجود تھےعلاوہ ازیں وزیر مواصلات مراد سعید وزیر صنعت محمد حماد اظہر وزیر منصوبہ بندی اسد عمر مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ مشیر تجارت عبدالرزاق داد چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ عاطف بخاری چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ بھی اس موقع پر موجود تھےچینی وفد نے پاکستان میں سرمایہ کاروں اور کاروباری کمیونٹی کو سہولتوں کی فراہمی میں ذاتی دلچسپی لینے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیامزید پڑھیں چھوٹے کاروبار کی مالی معاونت بڑھانے کیلئے رجسٹری کا غازوفد نے موجودہ حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں بالخصوص کاروبار سانیوں پر اطمینان کا اظہار کیاانہوں نے معیشت کے مختلف شعبوں میں کاروبار کو مزید توسیع دینے اور سرمایہ کاری میں مزید اضافہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیاچینی سفیر نے کہا کہ پالیسی اور عملدرمد کی سطح پر مختلف اصلاحات متعارف کروانے سے چینی کاروباری برادری کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور ہم پاکستان کو کووڈ 19 کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں اہم پارٹنر سمجھتے ہیںبعدازاں شجرکاری مہم کا اغاز کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا وژن پاکستان کو تجارت کا مرکز بنانا ہے اور چین بھی پاکستان کو ایک ابھرتے ہوئے کاروباری مرکز کے طور پر دیکھتا ہےیہ بھی پڑھیں 2020 میں پاک چین تعلقات صرف سی پیک تک محدود نہیں رہیں گےچینی سفیرپاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں بات کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ وزیراعظم نے خاص طور پر اعلان کیا ہے کہ سی پیک دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کو مستحکم کرے گامیڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے سوات کی خوبصورتی کے بارے میں بات کرتے ہوئے پاکستان میں سیاحت کے فروغ کی ضرورت پر زور دیاچینی سفیر نے عالمی وبا کووڈ 19سے نمٹنے کی پاکستان کی حکمت عملی کو سراہایہ خبر 25 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست راہ پر گامزن ہے اور رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں کرنٹ اکانٹ میں 42 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اضافی جمع ہوچکے ہیںسماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں معیشت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالی سال 202019 کے جولائی میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 61 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھا جو جون 2020 میں کم ہو کر 10 کروڑ ڈالر رہ گیا تھا تاہم صورتحال میں مزید بہتری دیکھنے میں ائی اور جولائی میں کرنٹ اکانٹ سرپلس ہوگیاانہوں نے کرنٹ اکانٹ کی صورتحال میں بہتری کی وجہ جون 2020 کے مقابلے میں 20 فیصد زائد برامدات اور ریکارڈ ترسیلات زر کو قرار دیایہ بھی پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارے میں 7792 فیصد کمی ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیادوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ پی ٹی ائی حکومت کو مسلم لیگ کی جانب سے ارب ڈالر ماہانہ کا کرنٹ اکانٹ خسارہ ورثے میں ملا تھا ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ جولائی 2020 میں پاکستان کا کرنٹ اکانٹ 42 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سرپلس رہااسد عمر نے یاد دہائی کروائی کہ کرنٹ اکانٹ خسارہ بڑے پیمانے پر غیر ملکی قرضوں اور ہماری سلامتی اور ازادی پر سمجھوتے کا باعث بنتا ہےخیال رہے کہ نئے مالی سال کے پہلے ماہ یعنی جولائی میں ہی ملک میں ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئی تھیںمزید پڑھیں جولائی میں ریکارڈ ارب 76 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق یہ ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر پاکستان میں ایک ماہ کے دوران موصول ہونے والی ترسیلات زر کی ریکارڈ سطح تھییہاں یہ بات مد نظر رہے کہ مالی سال 202019 میں پاکستان میں مجموعی طور پر 23 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی تھیںدوسری جانب رواں مالی سال 212020 کے پہلے مہینے جولائی میں ملکی برمدات میں سالانہ بنیادوں پر 58 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور یہ ایک ارب 99 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہیںوزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی کے مہینے میں سالانہ بنیاد پر برمدات میں 58 فیصد یا 10 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اضافہ ہوا اور یہ ایک ارب 99 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہی جس کا گزشتہ مالی سال کا حجم ایک ارب 88 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز تھایہ بھی پڑھیں مالی سال 2020 میں ترسیلات زر ریکارڈ 23 ارب ڈالر تک بڑھ گئیںاسی طرح اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق مالی سال 202019 میں ملک کا کرنٹ اکانٹ خسارہ 7792 فیصد کم ہوکر ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا تھا جبکہ جون میں کرنٹ اکانٹ خسارہ 9021 فیصد کمی کے بعد کروڑ 60 لاکھ ڈالرز ہوگیا تھارواں ماہ سالہ کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ حکومت نے اخراجات امدن سے کم کرتے ہوئے ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے کو کم کرکے ارب ڈالر تک لے ئی ہے
اسلام اباد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے بجلی کی پیداواری صلاحیت کی توسیع کا 27 سالہ منصوبہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی کو واپس کردیا تا کہ صوبوں کے حصے اور ترجیحی ایندھن کے مرکب کی بنیاد پر حکومت سے اس کی منظوری لی جاسکےحیرت انگیز طور پر ریگولیٹر نے نسبتا مہنگے ٹیرف والے 1600 میگا واٹ صلاحیت کے حامل درجن قابل تجدید توانائی کے پلانٹس کی فہرست بھی فراہم کی ساتھ ہی چند پرانے حرارتی بجلی گھروں کے نام بھی نظر ثانی شدہ پلان میں شامل کرنے کے لیے فراہم کیے اور پھر این ٹی ڈی سی سے یہ بھی کہا کہ کم از کم لاگت کی بنیاد پر صلاحیت میں اضافے پر غور کیا جائےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بظاہر نیپرا کی ہدایات قابل تجدید اور متبادل توانائی کی پالیسی 2020 سے متضاد نظر اتی ہے جسے مشترکہ مفادات کونسل نے صارفین کے فائدے کے لیے سب سے کم ٹیرف کی توانائی شامل کرنے کے لیے گزشتہ ماہ منظور کیا تھایہ بھی پڑھیں بجلی پیدا کرنے کے 27 سالہ منصوبے میں مقامی توانائی کے وسائل نظراندازاس کے علاوہ ریگولیٹر ایک مرتبہ پھر صلاحیت میں اضافے کی منظوری مانگ رہا ہے حالانکہ اسے گرڈ کوڈ کے تحت تیار کیا گیا ہےنیپرا کے حکم میں بجلی کی مسابقتی مارکیٹ کے لیے بہت کم یعنی صرف 25 فیصد گنجائش چھوڑی ہے جبکہ بقیہ 70 فیصد صلاحیت حکومت سے حکومت کے منصوبوں پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے منصوبوں سرکاری منصوبوں جوہری ہائیڈرو پاور اور اس کے سفارش کردہ منصوبوں پر نافذ کی ہے اور پھر بجلی کی مسابقتی مارکیٹ کے تعارف کے لیے ائندہ ہفتے عوامی سماعت بھی مقرر کر رکھی ہےبجلی کی پیداواری صلاحیت کی توسیع کا 27 سالہ منصوبہ این ٹی ڈی سی کو واپس کرتے ہوئے ریگولیٹر نے کہا کہ کم از کم قیمت اسٹریٹجک منصوبوں اور نیپرا کے مجوزہ کے علاوہ وعدہ کیے گئے منصوبوں کے معیار کی وضاحت کرنے کا کہا گیامزید پڑھیں بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے ئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ ہوگیا وفاقی وزیرساتھ ہی ریگولیٹر نے یہ ہدایت کی کہ ائی جی سی ای پی کو ان منصوبوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے جو مستقبل قریب میں اپنی پی پی اے کی مدت پوری کرنے والے ہیں لیکن سسٹم کے استحکام کے لیے اسٹریٹجکلی بہت اہم ہیں مثلا حبیب اللہ کوسٹل جو کوئٹہ شہر اور اطراف کے علاقوں کے لیے اہم ہےنیپرا نے یہ بھی کہا کہ این ٹی ڈی سی نے ملک کے شمال اور وسط میں ہوا سے بجلی بنانے کے منصوبے سوچے ہیں جبکہ ہوا کی طاقت ملک کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں زیادہ ہے لہذا اس پر نظر ثانی کی جانی چاہیےنیپرا کا کہنا تھا کہ حکومت مستقبل کی ترقی کے اندازوں اور تخمینوں کی بنیاد پر پیداوار کی قسم کا فیصلہ کرے گی پیداواری لاگت کی برداشت علاقائی ترقی بیس لوڈ کے مطابق حرارتی پیداوار کو قابل تجدید پیداوار سے تبدیل کرنا صوبوں کا حصہ جوہری توانائی کا حصہ وغیرہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا مینڈیٹ سمجھا جانا چاہیے
وفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ معروف اسمارٹ فون مینوفکچرر سام سنگ ملک میں اسمبلی پلانٹ لگانے پر غور کر رہی ہےمائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں حماد اظہر نے لکھا کہ ڈیوائس ئڈینٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم ڈی ئی بی ایس پر عملدرمد اور حال ہی میں متعارف موبائل ڈیوائس مینوفکچرنگ پالیسی کے بعد پاکستان میں اسمارٹ فون کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہےمزید پڑھیں موبائل فون ڈیوائسز کے لیے ڈیوٹی کا نیا طریقہ کار جاریان کا کہنا تھا کہ سام سنگ پاکستان نے حکومت کی پالیسیوں کو سراہا ہے اور وہ ملک میں اسمارٹ فون اسمبلی پلانٹ لگانے پر فعال طریقے سے غور کر رہی ہےساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سام سنگ پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو فیسر سے ملاقات کی انہوں نے دونوں پالیسیز کی تعریف کی اور اب وہ پاکستان میں اسمارٹ فون اسمبلی پلانٹ قائم کرنے پر فعال طور پر غور کر رہے ہیںواضح رہے کہ رواں سال جون میں کابینہ نے موبائل ڈیوائس مینوفکچرنگ پالیسی کی منظوری دی تھی تاکہ ملکی اور غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے مقامی پیداوار کو فروغ دیا جائےاس پالیسی کا مقصد ملک میں لوکلائزیشن کے ذریعے موبائل کی قیمتوں کو کم کرنا اور ٹیکس بریکس اور مراعات سے برمدات کو بڑھانا ہےاس وقت تقریبا 14 اسمارٹ فون کمپنیز ملک میں ہینڈ سیٹ تیار کر رہی ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر جی ٹیکنالوجی کے ساتھ فیچر فونز ہیں تاہم موبائل پالیسی کا مقصد 3جی اور جی ٹیکنالوجیز کے ساتھ اسمارٹ فونز کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کرنا ہےیہ بھی پڑھیں پی ٹی اے نے موبائل فون رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کردیمزید برں اسمارٹ فون کی اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی اور مقامی اسمارٹ فون پروڈیوسرز کے تحفظ کی جانب ایک قدم اٹھاتے ہوئے حکومت نے ڈی ئی بی ایس نافذ کیا تھااس نظام کے عمل درمد کے بعد حکومت یہ یقینی بناسکتی ہے کہ ملک میں صرف رجسٹرڈ ڈیوائسز ہی استعمال ہوسکیںیہ خبر 22 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان ٹی سی پی کو لاکھ ٹن گندم درمد کرنے کے لیے تیزی سے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے اور چینی کی درمد پر سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ملک میں قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کیا جاسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع جنہوں نے اس اجلاس میں شرکت کی نے ڈان کو بتایا کہ حکومت کو دو ضروری اشیا چینی اور گندم کی قیمتوں پر قابو پانے میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑرہا ہےذرائع نے بتایا کہ وزارت صنعت نے بولی لگوانے کے بعد چینی کی درمدات کی ذمہ داری وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ایم این ایف ایس کو دینے کی کوشش کی جو حوصلہ افزا ثابت نہیں ہوئیںاعلی دفتر کے دبا کے تحت ایم این ایف ایس کو اپنے وزیر سید فخر امام کی لازمی منظوری کے بغیر چینی درمد پر سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی کے لیے سمری منتقل کرنے پر مجبور کیا گیا تاہم خری لمحے میں انہوں نے وزارت صنعت سے ذمہ داری خود پر لینے سے انکار کردیامزید پڑھیں گندم کی کوئی کمی نہیں وفاقی حکومت کس کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے صوبائی وزرا وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں ایم این ایف ایس کے سیکریٹری عمر حامد خان نے بتایا کہ لاکھ ٹن گندم کی درمد نجی سیکٹر کی جانب سے کی جا رہی ہے اور پہلی کھیپ 26 اگست اور دوسری ستمبر کو ملک کی بندرگاہ پر پہنچے گی اس کے بعد اجلاس نے عوامی شعبے میں پاسکو کے لیے ٹی سی پی کو لاکھ ٹن گندم درمد کرنے کی اجازت دے دیانہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے دو مہینوں میں لاکھ ٹن گندم کی در مد قیمتوں میں اتار چڑھا کو کم کرنے قلت پر قابو پانے اور ملک میں اس ضروری اشیا کی ذخیرہ اندوزی کی حوصلہ شکنی میں مدد دے گیای سی سی نے وزیر برائے معاشی امور مخدوم خسرو بختیار اور سیکریٹری عمر حامد خان سے کہا کہ وہ صوبائی حکومتوں سے مشورہ کریں کہ یا وہ عالمی سپلائرز کے ذریعہ ٹی سی پی کو پیش کردہ نرخوں پر گندم کی کچھ مقدار خریدنا چاہیں گے کیونکہ جولائی اور اگست کے مہینوں میں عام طور پر عالمی سطح پر گندم کی قیمتیں کم ہی رہتی ہیں ایم این ایف ایس نے صوبوں کے لیے 40 کلوگندم کی قیمت 1600 سے 1700 تک جاری کرنے کی تجویز پیش کی تاہم ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا خیال تھا کہ صوبائی حکومتوں کی مرضی پہلے معلوم کی جائے کہ وہ درمدات کے خود انتظامات کرنا چاہتے ہیں یا ٹی سی پی سے درمد کے علاوہ ٹی سی پی کے حادثاتی اور ہینڈلنگ چارجز کے ساتھ خریداری کرنا چاہتے ہیںایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے پہلے ہی ٹی سی پی کو 15 لاکھ ٹن گندم کی شفاف اور عالمی بولی کے مرحلے سے درمد کرنے کی اجازت دے دی ہے تاکہ پنجاب کے لاکھ ٹن خیبر پختونخوا کے لاکھ ٹن اور پاسکو کے اسٹریٹجک ذخائر کو پورا کرنے کے لیے مطلوبہ لاکھ ٹن کی ضرورت پوری کی جاسکےگندم کو منفرد انداز میں درمد کیا جائے گا تاکہ بہترین قیمت وصول کی جاسکے اور ساتھ ہی ٹرانسپورٹ کے اخراجات کو بھی بچایا جاسکے اور جب ضرورت ہو تو قلت کو پورا کیا جاسکےاجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں گندم کے ذخیرے میں کروڑ 60 لاکھ 50 ہزار ٹن گندم موجود ہے جس میں گندم کی تازہ پیداوار سے کروڑ 54 لاکھ 57 ہزار ٹن اور لاکھ ہزار ٹن گزشتہ اسٹاک سے شامل ہے جبکہ 14 لاکھ 11 ہزار ٹن کا شارٹ فال ہےیہ بھی پڑھیں اربوں روپے کی گندم کی خوربرد کا معاملہ وزیراعلی سندھ نیب میں پیش سرکاری شعبے میں گندم کے ذخائر 63 لاکھ 20 ہزار ٹن ریکارڈ کی گئی جبکہ اس سے گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران یہ تعداد 75 لاکھ 50 ہزار ٹن تھیبیان میں کہا گیا کہ ای سی سی نے چینی کی تیزی سے کم ہوتے ہوئے ذخیرے کے پیش نظر نجی درمد کنندگان کے ذریعے چینی کی درمد کے لیے بھی ایک تجویز پیش کی ہےانہوں نے بتایا کہ چینی اس وقت 12 لاکھ ٹن رہ گئی ہے تاہم اس کا امکان ہے نومبر 2020 کے اوائل تک یہ ختم ہوجائے گاای سی سی نے نجی درمد کنندگان کی جانب سے چینی کی درمد پر سیلز ٹیکس اور دیگر ڈیوٹیز کو کم کرنے کا بھی فیصلہ کیا تاکہ صارفین کو مناسب اور سستی قیمت پر فراہمی ہوسکےایم این ایف ایس نے اجلاس کو بتایا کہ ای سی سی نے وزارت صنعت کی سمری پر ٹی سی پی کے ذریعے لاکھ ٹن چینی کی درمد کی اجازت دی تھی جسے کابینہ نے اگست کو منظور کرلیا تھا10 اگست کو ٹینڈرز طلب کیے گئے تھے جس پر پانچ سے چھ کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی تھی تاہم بولی لگانے والوں میں سے صرف ایک ہی بولی کے معیار کے مطابق قابل قبول تھاایم این ایف ایس کے سیکریٹری نے احتجاج کیا کہ ان کی وزارت کو چینی کی درمد میں گھسیٹا جارہا ہے حالانکہ یہ تمام کام وزارت صنعت بشمول شوگر کونسل گنے کے کمشنرز پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور ٹی سی پی کا ہےمتعلقہ سکریٹریز کے درمیان گرما گرم بحث مباحثے کے بعد وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر چینی کی درمد کا عمل مکمل کرنے پر راضی ہوگئے
اسلام باد اسٹینڈرڈ اینڈ پورز ایس اینڈ پی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کے طویل المدتی لک کو مستحکم بتاتے ہوئے ملک کی طویل المدتی ریٹنگ کو منفی بی اور قلیل مدت کی ریٹنگ کو بی کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریٹنگ ایجنسی کا دفتر نیویارک میں ہے جس نے پاکستان کے سینئر غیر محفوظ شدہ قرض اور سکوک ٹرسٹ سرٹیفکیٹ پر طویل المدتی ایشو کی درجہ بندی منفی بی کی تصدیق کی اور کہا کہ ملک کی درجہ بندی ایک تنگ ٹیکس بیس اور گھریلو اور بیرونی سلامتی کے خطرات جس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے کی وجہ سے محدود ہےتاہم حالیہ برسوں کے دوران ملک کی سلامتی کی صورتحال بتدریج بہتر ہوئی ہے مگر اس سے موجودہ خطرات حکومت کی تاثیر کو کمزور کرتی ہیں اور کاروباری ماحول پر بھی اثر ڈالتی ہیںمزید پڑھیں پاکستان کی مالیاتی ریٹنگ منفی بی برقرار لک مستحکمانہو نے کہا کہ کورونا وائرس نے پاکستان کی معاشی بدحالی کو بڑھاوا دیا ہے لیکن رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح 13 فیصد تک بحال ہوجائے گیایس اینڈ پی نے کہا کہ ہماری توقع ہے کہ اگلے دو سے تین سال تک کریڈٹ میٹرکس دبا میں رہے گیاس ایجنسی نے نشاندہی کی کہ حکومت نے عالمی وبا کے غاز سے قبل اہم مالی اور معاشی اصلاحات کی طرف ٹھوس پیش رفت کی تھی اور وبائی صورتحال بہتر ہونے کے بعد اصلاحات کی رفتار کو واپس بحال ہونا چاہیے کثیرالجہتی اور سرکاری مالی اعانت پاکستان کے بیرونی قرضوں کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے اہم رہے گیاس نے کہا کہ مستحکم لک ریٹنگ ایجنسی کی توقعات کی عکاسی کرتی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف اور دیگر شراکت داروں کی مالی اعانت کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ادائیگی کے توازن میں حالیہ بہتری ملک کی ئندہ 12 ماہ کے دوران اپنی اہم بیرونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوگییہ بھی پڑھیں موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کی تصدیق کردیریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ اس کی درجہ بندی کم ہوسکتی ہے اگر پاکستان کے مالی معاشی یا بیرونی اشارے مزید خراب ہوتے ہیں اس طرح کہ حکومت کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی دبا میں جاتی ہے اس کے اشارے میں بیرونی یا مالی عدم توازن توقع سے زیادہ ہوگااسی طرح وہ پاکستان کی درجہ بندی بڑھا سکتے ہیں اگر معیشت مادی طور پر توقعات کے مطابق بروئے کار ہو توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے ملک کی مالی اور بیرونی پوزیشن مضبوط ہوان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے ہوتے ہوئے اصلاحات پر پیش رفت میں تاخیر کا امکان ہے
اسلام اباد بڑی سیاسی جماعتوں نے پاک چین اقتصادی راہداری کو خطرات سے تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ اس کی ترقی اور پیش رفت کے لیے سازگار سیاسی ماحول اور رائے عامہ کو یقینی بنانے کا عزم ظاہر کیا ہےپاک چین اقتصادی راہداری سی پیک سیاسی جماعتوں کے مشترکہ مشاورت میکانزم جے سی ایم کی دوسری کانفرنس میں ایک مشترکہ اعلامیے میں سیاسی جماعتوں نے بیرونی طاقتوں کے ذریعے سی پیک کی پیش رفت میں رکاوٹ کی مذمت کی اور سی پیک کی ترقی کے لیے سیاسی ماحول اور سازگار رائے عامہ تشکیل دینے اور اس کی حفاظت کرنے کا عزم ظاہر کیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جے سی ایم کا انعقاد انٹرنیشنل ڈپارٹمنٹ اف کمیونسٹ پارٹی چائنا سی پی سی نے پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ پی سی ائی کے تعاون سے کیا جس کا مرکزی خیال اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنا اور اعلی معیار کے سی پیک تعاون کے ذریعے لوگوں کی زندگی بہتر بنانا تھایہ بھی پڑھیں سی پیک کے دوسرے مرحلے میں مکمل شفافیت رکھی جائے گی عاصم سلیم باجوہاس کانفرنس کی سربراہی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور چینی وزیر بین الاقوامی شعبہ سی پی سی سون ٹا نے مشترکہ طور پر ان لائن کیاس ورچوول مشاورت میں پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے شرکت کی جس میں پاکستان تحریک انصفا پاکستان مسلم لیگ پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی بلوچستان عوامی پارٹی نیشنل پارٹی جمعیت علمائے اسلام عوامی نیشنل پارٹی جماعت اسلامی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی شامل تھیاس کے علاہ دونوں ملکوں کے سینئر حکومتی عہدیداران اور تاجر برادری کے نمائندے بھی کانفرنس میں شریک تھےکانفرنس کے لیے ایک ویڈیو پیغام میں صدر مملکت عارف علوی نے ایک چین پالیسی کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ اسلام اباد ہانک کانگ اور تائیوان سے متعلق چین کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کی مخالفت کرتا ہےمزید پڑھیں سی پیک کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا وزیراعظمچینی وزیر سونگ ٹا نے سیاسی اتفاق رائے کو سراہا اور کہا کہ جیسے سی پیک اگلے مرحلے کی جانب گامزن ہے چین اور پاکستان کے مابین پارٹی ٹو پارٹی تعاون میں اضافہ ہورہا ہےچیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے کو اگے بڑھانے اور سی پیک کے تحت دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون کے لیے سیاسی حمایت فراہ کرنے کے لیے سینیٹ اہم کردار ادا کرے گااس سلسلے میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین اور پاکستان چین انسٹیٹیوٹ کے بانی چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع میں چین کی مکمل حمایت عالمی وبا کو سیاسی بنانے کو مسترد چین کے مثبت کردار کو سراہتا اور نئی سرد جنگ کے بیانے کو مسترد کرتا ہے دونوں ممالک اہم مفادات میں ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیںاس موقع پر چینی سفیر یا جنگ ننے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی اور سی پیک کی لچکدار فطرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے یہ کووڈ 19 عالمی وبا سے بچ گیا اور مضبوط ہوا
کراچی رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ایف ڈی ئی 61 فیصد اضافے سے 11 کروڑ 43 لاکھ ڈالر رہی جو سال 202019 کے اسی عرصے میں کروڑ 11 لاکھ ڈالر تھیمزید یہ کہ ایک ہی وقت میں جولائی میں ملک نے پورٹ فولیو سرمایہ کاری سے کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا خالص اخراج دیکھا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے میں کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی خالص مدنی تھیاسٹیٹ بینک پاکستان کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق سب سے زیادہ مدنی چین سے کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی ئی جس کے بعد مالٹا سے ایک کروڑ 85 لاکھ ڈالر اور ہولینڈ نیدرلینڈ سے کروڑ 82 لاکھ ڈالر کی مدنی رہیمزید پڑھیں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں تقریبا 50 فیصد کمیکچھ تجزیہ کار دنیا بھر میں پھیلی عالمی وبا کے تباہ کن اثرات کے دوران 11 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی مدنی کو سراہ رہے ہیںپاکستان مالی سال 20 میں ریکارڈ ترسیلات زر کے ساتھ ادائیگیوں کے توازن میں بہتری لانے میں کامیاب رہا ہے جبکہ گزشتہ سال ایف ڈی ئی میں 88 فیصد اضافہ دیکھی گئی تھیگزشتہ چند برسوں سے چین پاکستان میں سب سے بڑا سرمایہ کار رہا ہے اور سال 202019 میں ایف ڈی ئی کے سائز میں اضافے میں مرکزی شراکت دار بھی تھایہ بھی پڑھیں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں ماہ میں 58 فیصد تک کمیتاہم نیا مالی سال 21 ترقی پذیر ممالک میں معاشی سست روی کے باعث کہیں اور سے مدنی کو کم کرسکتا ہےشعبوں کے لحاظ سے رقوم کی مد بنیادی طور پر الیکٹرک مشینری سے کروڑ 94 لاکھ ڈالر رہی جبکہ اس کے بعد فنانشل بزنس میں کروڑ 38 لاکھ ڈالر اور کمیونکیشن میں کروڑ 15 لاکھ ڈالر رہییہ خبر 21 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی ہم نیٹ ورک لمیٹڈ کے جاری کردہ نوٹس پر سخت الفاظ میں رد عمل دیتے ہوئے جے ایس گروپ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ میڈیا گروپ کے شیئرز کے بڑے پیمانے پر حصول میں ملوث نہیں ہے اور اس کے حصص کے اتار چڑھا سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 16 اگست کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے منیجنگ ڈائریکٹر کو لکھے گئے خط میں گروپ نے کہا کہ جے ایس گروپ اور کنگز وے کیپٹل جو جے ایس گروپ سے مکمل طور پر الگ اور زاد ہے کے ئندہ انتخابات میں مل کر کام کرنے کا الزام بے بنیاد ہےاس خط میں کہا گیا کہ اس بات کی سختی سے تردید کی جاتی ہے کہ جے ایس گروپ ہم نیٹ ورک کے کسی بھی شیئر ہولڈر کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے جے ایس گروپ ہم کے ڈائریکٹرز کے ئندہ انتخابات میں کسی فرد کی حمایت نہیں کررہا ہےمزید پڑھیں نجی شعبہ مشکلات کا شکار مالیاتی توازن میں بہتری رپورٹ ہم نیٹ ورک لمیٹڈ کی 22 اگست کو ایک غیر معمولی جنرل میٹنگ ہونی ہے جس میں ڈائریکٹرز کا انتخاب ہونا ہے13 اگست کو کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ 15 افراد میں سے جنہوں نے انتخابات میں ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے حصہ لینے کا ارادہ کیا تھا انہیں نااہل پایا گیااس سے قبل اسٹاک ایکسچینج کو ارسال کردہ ایک نوٹس میں کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ اس نے حصص کی خریداری میں غیر معمولی سرگرمی دیکھی ہے اور اسے ڈر ہے کہ جے ایس گروپ اسے ٹیک اوور کرلے گایہ بھی پڑھیں پیمرا نے نجی ٹی وی چینلز کی نشریات بحال کردیانہوں نے دعوی کیا کہ سات ممبران جنہوں نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات جمع کرائے تھے ایسا لگتا ہے کہ ان کا جے ایس گروپ سے کوئی تعلق ہےہم نیٹ ورک لمیٹڈ نے اسٹاک ایکسچینج کو اپنے اصل نوٹس میں دعوی کیا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس کے بڑے پیمانے پر شیئرز ئٹکن اسٹوارٹ پاکستان پرائیوٹ لمیٹڈ اے پی ایل اور لندن میں قائم سرمایہ کاری فنڈ کنگز وے کیپیٹل کے نام سے ایک کمپنی نے خریدے ہیںجے ایس گروپ نے اس کی سختی سے تردید کی کہ اس کا ان میں سے کسی ایک کمپنی سے بھی کوئی تعلق ہے
اسلام باد سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی سی ڈی ڈبلیو پی نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سے بجلی پیدا کرنے کے لیے 132 ارب روپے کے منصوبے کی منظوری کو تقریبا 46 فیصد لاگت بڑھنے پر مخر کردیا تاہم 126 ارب روپے کے دیگر ترقیاتی اسکیمز کی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس کی صدارت پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین محمد جہانزیب خان نے کیاس اجلاس میں 20 کروڑ ڈالر کی عالمی بینک کی مالی امداد سے چلنے والے پاکستان گوز گلوبل منصوبے کی منظوری کو بھی مخر کردیا گیا اور حکام سے تکنیکی اعتراضات دور کرنے کے لیے کہا گیامزید پڑھیں قومی اقتصادی کونسل نے ئندہ مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی حکام نے بتایا کہ ہزار 160 میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ فیز سے بجلی کی پیداوار سی ڈی ڈبلیو پی سے منظور نہیں ہو سکی ہے کیونکہ گزشتہ سال جولائی میں منظور شدہ لاگت 91 ارب روپے کے تخمینے سے 132 ارب 30 کروڑ روپے ہوگئی تھی قیمت میں اضافے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں 49 فیصد کمی بتائی گئیاجلاس کو بتایا گیا کہ زرمبادلہ کے حصص کی قیمت گزشتہ سال جولائی میں منظور شدہ 79 ارب 58 کروڑ روپے سے بڑھ کر 112 ارب 28 کروڑ روپے ہوگئی ہےپاور ڈویژن سے 18 اگست کو سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس سے پہلے منصوبے کی منظوری کے لیے متعدد ضروری امور کو حل کرنے کے لیے کہا گیا تھا تاہم ان خامیوں کو دور نہیں کیا گیا لہذا اس منصوبے کو منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل ایکنک کی ایگزیکٹو کمیٹی کے پاس نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا گیایہ بھی پڑھیں انسداد پولیو مہم سی ڈی ڈبلیو پی کا 98 کروڑ ڈالر تک کا فنڈ جاریاگلے اجلاس میں اس معاملے کو دوبارہ جائزہ لینے کے لیے پیش کیا جائے گاسی ڈی ڈبلیو پی نے دو منصوبوں کی منظوری دی جن کی مجموعی لاگت ارب 40 کروڑ روپے ہے اور ورلڈ بینک کے زیر انتظام دو دیگر منصوبوں کی منظوری کے لیے بھی ایکنیک کو 116 ارب 40 کروڑ روپے کی سفارش کی گئینظرثانی شدہ مالیاتی قوانین کے تحت سی ڈی ڈبلیو پی کو خود اختیار ہے کہ وہ دس ارب روپے سے کم لاگت کے منصوبوں کی منظوری دے سکتا ہے جبکہ زیادہ تخمینے والے منصوبوں کی سی ڈی ڈبلیو پی کے تکنیکی بنیادوں پر منظوری کے بعد ایکنیک کے ذریعے منظوری دی جاتی ہے
عالمی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کے نتیجے میں مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونا 2300 روپے سستا ہوگیاعالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 20 ڈالر کی کمی دیکھی گئی اور یہ 1985 ڈالر کی سطح پرگئیبین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کا اثر مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی دیکھا گیا جہاں فی تولہ سونے کی قیمت ہزار 300 روپے کم ہو کر ایک لاکھ 20 ہزار روپے ہوگئییہ بھی پڑھیں پاکستان میں سونے کی قیمت میں ہزار روپے سے زائد کی کمی اسی طرح دس گرام سونے کی قیمت میں ایک ہزار 972 روپے کی کمی ہوئی اور یہ ایک لاکھ ہزار 881 روپے کا ہوگیاواضح رہے کہ گزشتہ چند روز میں قیمت میں کمی کے باوجود عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت تقریبا 10 سال کی بلند ترین سطح پر موجود ہےماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیںمزید پڑھیں سونے کی قیمت میں مسلسل دوسرے روز بڑی کمیتاہم اب چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی خریداری کے رجحان میں کمی دیکھی جارہی ہے
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے مالی شمولیت کی سمت میں اقدامات کرتے ہوئے کاروبار کرنے والی خواتین کے لیے مالی اعانت کی حد کو 15 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ معیشت میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے اسٹیٹ بینک نے خواتین تاجروں کی ری فنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے تحت مالی اعانت کی حد کو ساڑھے پانچ لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دیا ہےیہ فیصلہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے کاروبار کرنے والی خواتین کے لیے مالی اعانت کی ناکافی حدوں سے متعلق موصول ہونے والے تاثرات کی روشنی میں لیا گیامزید پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردیاس میں مزید کہا گیا کہ یہ فیصلہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کی حمایت اور اس کی بحالی کے لیے حکومت کی پالیسی اور کاروبار کرنے والی خواتین سمیت ترجیحی طبقات کے لیے مالی اعانت تک رسائی کو بہتر بنانے کے اسٹیٹ بینک کے کلیدی مقصد کے مطابق ہےابتدائی طور پر اگست 2017 میں اسٹیٹ بینک نے ملک میں خواتین انٹرپرینیئرز کے لیے مالی شمولیت اور مالی اعانت تک رسائی کے فروغ کے لیے مخصوص علاقوں میں کاروبار کرنے والی خواتین کے لیے ری فنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم متعارف کروائی تھیبعد ازاں اسکیم کا دائرہ کار پورے ملک میں بڑھا دیا گیا تھایہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے پرانے اوقات بحال کر دیے اس اسکیم کے تحت اسٹیٹ بینک نے حصہ لینے والے مالی اداروں کو ان کی خواتین انٹرپرینیئرز کے لیے فیصد شرح پر صفر فیصد پر ری فنانسنگ فراہم کرتا ہےمزید یہ کہ شریک اداروں کو 60 فیصد رسک کوریج بھی دستیاب ہےاسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اس سکیم کے تحت مالی اعانت کی حد میں اضافے سے خواتین کی مالی شمولیت میں اضافے کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ امکان ہے کہ کاروباری خواتین کو نئے کاروبار کے قیام یا اسکیم کے تحت مراعات یافتہ مالی اعانت کے ذریعے اپنے موجودہ کاروبار کے دائرہ کار کو بڑھانے کی طرف راغب کیا جائے گا
وفاقی ریونیو بورڈ ایف بی میں بڑے پیمانے پر افسران کی اکھاڑ پچھاڑ کردی گئی اور کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس کے گریڈ اٹھارہ سے بیس کے 42 افسران کو تبدیل کردیا گیاوفاقی ریونیو بورڈ سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کسٹمز سروس گریڈ بیس کے اور گریڈ انیس کے ایک افسر کو تبدیل کردیا گیا جبکہ ان لینڈ ریونیو سروس کے گریڈ اٹھارہ اور انیس کے 37 افسران کو تبدیل کیا گیا ہےکمشنر ئی کرامت اللہ خان کو چیف کمشنر ایبٹ باد ڈائریکٹر ٹریننگ قاضی افضل کو چیف ایف بی کمشنر ئی ڈٹ اسما فتاب کو ڈائریکٹر ٹریننگ کراچی اور یاسمین فاطمہ کو چیف ریفارمز تعینات کردیا گیا ہےاسی طرح ذوالفقار میمن کو چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو ایل ٹی یو کراچی اور عبدالحمید شیخ کو کمشنر ئی ڈٹ ون ایل ٹی یو کراچی تعینات کیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں ایف بی میں اعلی سطح پر تقرر تبادلےگریڈ 20 کے اقبال بھوانہ کو کلکٹر کسٹمز ایڈجیوڈیکشن ون کراچی کا اضافی چارج دے دیا گیا ہےکلکٹر ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اسلام باد سیما بخاری کو چیف ایف بی جنید جلیل کو کلکٹر ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اسلام باد عمران چوہدری کو کلکٹر کسٹمز اپیل ون اسلام باد اورعائشہ بشیر وانی کو سیکریٹری ایف بی ہیڈ کوارٹرز تعینات کردیا گیا ہےاسلام باد کراچی اور لاہور کے متعدد ایڈیشنل کمشنرز کو بھی تبدیل کردیا گیا ہےمسرت اللہ خان ایڈیشنل کمشنر ایل ٹی یو اسلام باد ضیااللہ خان سیکریٹری ایف بی سمیرا قاضی ایڈیشنل کمشنر ٹی او گوجرانوالہ فیصل اصغر ایڈیشل کمشنر کارپوریٹ ٹی او لاہور توقیر احمد ایڈیشنل کمشنر ایل ٹی یو اسلام باد اور مرزا ناصر علی ایڈیشنل کمشنر ایل ٹی یو کراچی تعینات کیا گیا ہےمزید پڑھیں نوشین جاوید کی جگہ محمد جاوید غنی نئے چیئرمین ایف بی تعیناتواضح رہے کہ نئے چیئرمین کی تعیناتی کے بعد 17 جولائی کو بھی ایف بی میں اعلی سطح پر تقرر تبادلے ہوئے تھے اور ان لینڈ ریونیو سروس گریڈ 19 سے 22 کے بارہ فسران کو تبدیل کردیا گیا تھاجاوید غنی نے جولائی کے اوائل میں چیئرمین ایف بی کی اضافی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا اینڈ اسپیس ایکس کے بانی 49 سالہ ایلون مسک کی دولت میں ایک ہی دن میں ارب ڈالر کا اضافہ ہونے کے بعد وہ دنیا کے چوتھے امیر شخص بن گئےامریکی اقتصادی جریدے بلوم برگ کے مطابق 17 اگست کو ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا انشورنس کے حصص میں 11 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے کمپنی کے بانی کی دولت میں ارب ڈالر کا اضافہ ہواایک ہی دن میں ارب ڈالر کے اضافے کے بعد ایلون مسک کی ملکیت 84 ارب 80 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی اور وہ دنیا کے چوتھے امیر شخص بن گئےایلون مسک سے قبل دنیا کے چوتھے امیر شخص فرانسیسی شخص 71 سالہ برنارڈ ارنالٹ تھے تاہم 17 اگست کو امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کے سربراہ کی دولت ان سے 20 کروڑ ڈالر زائد ہوگئییہ بھی پڑھیں عالمی سیاست میں ہلچل ارب پتی افراد 500 کھرب روپے سے محرومبلوم برگ کے مطابق 18 اگست کو برنارڈ ارنالٹ کی دولت 84 ارب 60 کروڑ ڈالر تھی جب کہ ایلون مسک کی مجموعی دولت ان سے 20 کروڑ ڈالر زائد تھیجیف بزوز دنیا کے امیر ترین شخص ہیںفوٹو اے پی بلوم برگ کی فہرست کے مطابق دنیا کے 100 امیر ترین افراد کی فہرست میں ایمازون کے بانی جیف بزوز 188 ارب ڈالرز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیںدنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس 121 ارب ڈالر کے ساتھ دوسرے فیس بک بانی مارک زکربرگ 99 ارب ڈالر کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہےبل گیٹس دوسرے نمبر پر ہیںفوٹو اے پی ایلون مسک 84 ارب 80 کروڑ ڈالر کے ساتھ چوتھے اور برنارڈ ارنالٹ 84 ارب 60 کروڑ ڈالر کے ساتھ پانچویں نمبر پر گئےمارک زکربرگ تیسرے امیر ترین شخص ہیںفوٹو اے پی بھارت کے امیر ترین شخص مکیش امبانی 78 ارب 80 کروڑ ڈالر کی دولت کے ساتھ دنیا کے چھٹے امیر شخص ہیںبھارتی شخص مکیش امبانی کی دولت میں خری ماہ 14 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا وہ رواں برس جون میں پہلی بار دنیا کے 10 امیر ترین افراد کی فہرست کا حصہ بنے تھے اور اب تک وہ بلوم برگ کی فہرست میں چھٹے نمبر پر چکے ہیںمکیش امبانی دنیا کے چھٹے امیر ترین شخص ہیںفائل فوٹو اے ایف پی
کراچی گزشتہ مالی سال کے دوران 23 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر کے بعد نئے مالی سال کے پہلے ماہ میں ہیں ملک میں ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کی جانب سے جاری حالیہ اعداد شمار کے مطابق یہ ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر پاکستان میں ایک ماہ میں سب سے زیادہ ترسیلات زر کی سطح ہےادھر اسٹیٹ بینک کے اعلان کے فوری بعد ہی وزیراعظم عمران خان نے بھی ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کی اور لکھا کہ پاکستانی معیشت کے لیے ایک اور خوشخبری جولائی 2020 میں سمندرپار پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر ہزار 768 ملین ڈالرز تک پہںچ گئیں جو ملکی تاریخ میں ایک ماہ میں بھجوایا جانے والا سب سے زیادہ سرمایہ ہے انہوں نے لکھا کہ یہ ترسیلات زر جون 2020 کے مقابلے 122 فیصد جبکہ جولائی 2019 کے مقابلے 365 فیصد زیادہ ہےمزید پڑھیں مالی سال 2020 میں ترسیلات زر ریکارڈ 23 ارب ڈالر تک بڑھ گئیںاسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ترقی کے اعتبار سے ورکرز کارکنوں کی ترسیلات زر سالانہ بنیادوں پر جولائی 2019 سے 365 فیصد زیادرہ رہی جبکہ ماہانہ بنیادوں کے حساب سے اس میں جون 2020 میں 122 فیصد اضافہ ہوامزید یہ کہا گیا کہ کووڈ 19 کے دنیا کی معیشت پر اثرات کے دوران یہ اضافہ حوصلہ افزا ہےاگرچہ ملک میں رواں سال مارچ میں نوول کورونا وائرس کے نے کے بعد افرادی قوت کی برمدات تقریبا صفر رہی تاہم ترسیلات زر کے بہا میں اضافہ دیکھا گیااسٹیٹ بینک کی جانب سے اس ترقی کو پاکستان ترسیلات زر اقدام سے منسوب کیا جسے ہمیشہ سراہا جاتا ہے کیونکہ جب بھی ترسیلات زر میں اضافہ ہوتا ہے ساتھ ہی زرمبادلہ کی شرح بھی بڑھتی ہےمالیاتی شعبے کے کھلاڑیوں اور کرنسی ڈیلرز کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستانیوں نے اپنے اہل خانہ اور دیگر رشتے داروں کو زیادہ رقم بھیجی تاکہ کووڈ 19 کے چیلنجز میں ان کی مدد کی جائے اور جو اپنی نوکریوں یا کاروبار کو کھوچکے ہیں ان کی بھی مدد ہوسکےاسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئیں تاہم اگر فیصد کے اعتبار سے دیکھیں تو بہا میں سب سے زیادہ اضافہ یورپین یونین کے ممالک سے دیکھا گیااعداد شمار کے مطابق رواں سال جولائی میں پاکستان کو سعودی عرب سے 82 کروڑ 10 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 47 کروڑ ڈالر تھے یوں اس طرح اس میں 745 فیصد کا اضافہ ہواواضح رہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے ملک سعودی عرب سے زیادہ ترسیلات زر موصول کر رہا ہے کیونکہ تقریبا 10 لاکھ پاکستانی وہاں ملازمت کر رہے ہیںملک میں ترسیلات کا دوسرا بڑا ذریعہ متحدہ عرب امارات یو اے ای رہا جہاں سے 53 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ترسیلات زر موصول ہوئیں جو گزشتہ سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں 26 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہےاس کے علاوہ برطانیہ سے نے والی ترسیلات زر میں بھی 317 فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا اور وہاں موجود پاکستانیوں نے جولائی میں 39 کروڑ 40 لاکھ ڈالر یہاں بھیج دیےتاہم امریکا سے ترسیلات زر میں 22 فیصد تک کمی ہوئی اور یہ 25کروڑ لاکھ ڈالر ہوگئی علاوہ ازیں گزشتہ سال جولائی میں ترقی 13 فیصد تھیاسٹیٹ بینک کے اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پورے عرب خطے سے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا خلیجی ممالک سے بہا سے معلوم ہوتا ہے کہ ترسیلات میں 50 فیصد تک اضافہ ہوا اور جولائی میں پاکستان نے 29 کروڑ 70 لاکھ ڈالر وصول کیے جو گزشتہ سال کے اسی ماہ میں 19 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھےیہ بھی پڑھیں ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقیدیورپی یونین کے ممالک سے رقم کے بہا میں حیران کن طور پر بہت زیادہ اضافہ ہوا اور یہ گزشتہ سال کے جولائی کے مقابلے میں رواں سال کے اسی عرصے میں 292 فیصد تک بڑھ گیاپاکستان نے یورپی یونین کے ممالک سے 22 کروڑ 75 لاکھ ڈالر موصول کیے جبکہ گزشتہ سال جولائی میں یہ رقم کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھیتاہم ملائیشیا سے نے والی رقم میں اچانک بڑی کمی دیکھی گئی اور یہ جولائی میں گر کر کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگئی جو گزشتہ سال کے اسی عرص میں 16 کروڑ ڈالر تھی یوں اس طرح اس میں 86 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی
حکام نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر ایک ماہ جولائی میں اعلی ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انہوں نے بتایا کہ زرمبادلہ کی شرح میں 365 فیصد اضافہ ہوا جس کی بڑی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے حج زائرین پر اخراجات میں کمی ہے مزید پڑھیں پاکستان نے تجارت کیلئے چمن بارڈر کھول دیاعالمی معاشی سست روی کے باعث یہ خدشہ پیدا ہوا تھا کہ ترسیلات زر گھٹ جائیں گی کیونکہ خصوصی طورپر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک میں ملازمتوں میں کمی نے سے بیرون ملک مقیم پاکستانی رقم نہیں بھیج سکیں گے تاہم اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق جولائی کی ترسیلات زر بڑھ کر2768 ارب ڈالر ہوگئیں انہوں نے مزید کہا کہ جون کے مہینے میں زرمبادلہ میں 122 فیصد اضافہ ہوا تھا اس پر وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان کی معیشت کے لیے مزید خوشخبری ہے انہوں نے کہا کہ جولائی 2020 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات 2768 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو پاکستان کی تاریخ میں ایک ماہ میں سب سے زیادہ رقم ہےجولائی میں سعودی عرب سے 82 کروڑ 16 لاکھ ڈالر متحدہ عرب امارات سے 53 کروڑ 82 لاکھ ڈالر برطانیہ سے 39 کروڑ 39 لاکھ ڈالر اور امریکا سے 26 کروڑ لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر ئیں اسٹیٹ بینک نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی سطح پر کووڈ 19 کے اثرات کو دیکھتے ہوئے ترسیلات میں یہ اضافہ حوصلہ افزا ہےیہ بھی پڑھیں مالی سال 19 ترسیلات زر فیصد بڑھ کر 21 ارب ڈالر سے متجاوزبیان میں مزید کہا گیا کہ عید الاضحی کے دوران خرچ کم ہونے کی وجہ سے 2019 میں اسی مہینے کے مقابلے میں نمو کی شرح دوگنا زیادہ تھیانہوں نے کہا کہ امسال پروازوں یا حج اور عمرہ زیارتوں پر زیادہ نقل حرکت نہیں ہو سکی ہے بی ایم اے کیپیٹل منیجمنٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سعد ہاشمی نے بتایا کہ یہ رجحان کچھ مہینوں تک جاری رہ سکتا ہے جو کہ معیشت کے لیے ایک مثبت پیشرفت ہےواضح رہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث شدید متاثرہ معیشت کو بحال کرنے کے لیے تمام شعبوں کو کھول دیا ہے پاکستان میں مہلک کورونا وائرس کا پھیلا کافی حد تک کم ہوگیا ہے اور تقریبا 93 فیصد مریض شفایاب ہوچکے ہیںملک میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد لاکھ 89 ہزار 458 ہے جس میں سے لاکھ 69 ہزار 87 صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ ہزار 184 کا انتقال ہوا ہےسرکاری اعداد شمار کے مطابق ملک میں 17 اگست کی شام تک مزید 330 نئے کیسز اور 10 موت کی تصدیق ہوئی جبکہ 2ہزار 786 افراد صحتیاب ہوگئےواضح رہے کہ سعودی عرب نے کورونا وائرس کے باعث مسلمانوں کو حج کی تیاریاں مخر کرنے کی درخواست کی تھیمزید پڑھیں کورونا وائرس حج کے دوران خانہ کعبہ کو چھونے کی اجازت نہیں ہوگیبعد ازاں حکام نے رواں برس عازمین حج کی تعداد کو 10 ہزار تک محدود کردیا تھاخیال رہے کہ حج کی ادائیگی کے لیے دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان ہر سال سعودی عرب جاتے ہیں اور رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس تقریبا 25 لاکھ مسلمانوں نے حج ادا کیا تھا
اسلام باد صوبوں کی جانب سے شفافیت کے مطالبات سامنے نے کے بعد وفاقی حکومت نے امریکا کی ایک کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ ڈیش بورڈ ایپلی کیشن کے ذریعے تیل گیس کی تلاش اور پیداوار ای اینڈ پی کی ریئل ٹائم میں نگرانی شروع کردی ہےوزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن نے کہا ہے کہ اس نے ایک پیٹرولیم ٹیکنالوجی کمپنی ایم ایل کے کے اشتراک سے ملکی تاریخ میں پہلی بار تلاش اور پیداوار کی معلومات کے مثر انتظام اور نگرانی کے لیے ایک جدید ڈیش بورڈ ایپلی کیشن متعارف کروائی ہےمزید پڑھیں پاکستان کی علاقائی ممالک کو برمدات میں 24فیصد کمیانہوں نے کہا کہ ایکسپلوریشن منیجمنٹ سسٹم ای ایم ایس ونڈوز پر مبنی کثیر صارف جی ئی ایس ڈیٹا بیس کی ایپلی کیشن ہے جو ڈائریکٹریٹ پیٹرولیم مراعات ڈی جی پی سی کو ریئل ٹائم اور ای ڈی پی کے ڈیٹا سے متعلق معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بنائے گا اس سے افسران کو کسی تکنیکی یا پریشنل مسائل کی وجہ سے کم پیداوار معطل کنویں شٹ ان ویلز اور ڈرلنگ میں تاخیر سے متعلق فوری اقدامات فیصلے کرنے میں مدد ملے گیصوبوں کے مطالبے پر ابتدا میں خیبر پختونخوا اور اس کے بعد سندھ اور بلوچستان کے مشترکہ مفادات کونسل سی سی ئی نے نومبر 2017 میں تیل گیس اور بجلی کی پیداوار اور کھپت سے متعلق صوبوں کے ساتھ ریئل ٹائم کے اعداد شمار شیئر کرنے کا فیصلہ کیا تھاصوبے تیل گیس اور بجلی کی پیداوار اور کھپت کی بنیاد پر ٹیکسوں اور محصولات کے حساب کتاب میں شفافیت اور اس کی صوبوں میں منتقلی کے لیے اعداد شمار کے تبادلے کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ سی سی ئی نے تیل اور گیس کی تیاری اور مختص رقم کی ریئل ٹائم نگرانی کرنے پر اتفاق کیا تھایہ بھی پڑھیں مالی سال202019 پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس وصولی میں 43 فیصد اضافہ ئین کے رٹیکل 161 کے تحت صوبوں کو اچھی قیمت پر 125 فیصد کی شرح سے تیل اور گیس کی پیداوار پر رائلٹی ادا کی جاتی ہے تیل اور گیس کی پیداوار اور کھپت سے متعلق مرکز سے صوبوں کو چار سلسلوں میں محصولات وصول ہوتے ہیں جن میں گیس ڈیولپمنٹ سرچارج قدرتی گیس پر ایکسائز ڈیوٹی خام گیس اور ایل پی جی پر رائلٹی اور سیلز ٹیکس شامل ہیںپٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ وزیر اعظم کے وژن کے تحت وزیر اعظم نے پاکستان کو ڈیجیٹلائزیشن بنانے کے منصوبے کے تحت وزیر توانائی عمر ایوب خان وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر اور سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن اس منصوبے کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ مخصوص وقت میں اعلی بنیادوں پر منصوبے کو حقیقی شکل دی جا سکےاس میں کہا گیا ہے کہ یہ منصوبہ اضافی بجٹ مختص کرنے ئی ٹی لات کی فراہمی یا کسی بیرونی غیر ملکی امداد کے بغیر شروع کیا گیا ہے کیونکہ ایل ایم کے پہلے ہی ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے تلاش اور پیداوار کے اعداد شمار کو برقرار رکھے ہوئے ہےمزید پڑھیں گزشتہ مالی سال میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں 1017 فیصد کمی ریکارڈپیٹرولیم ڈویژن کے مطابق جدید ڈیٹا فلٹرنگ لات کا استعمال کیا گیا ہے جو تاریخی اور موجودہ تلاش پیداوار کی سرگرمیوں اور معلومات کو دیکھنے کے اختیارات فراہم کرے گا کسی بھی معیاری یا تخصیص کردہ تلاش کے خلاف پی ڈی ایف ایکسل شیٹ اور جی ئی ایس پرت کی شکل میں پٹ رپورٹس کو اس ایپلیکیشن سے نکالا جاسکتا ہے یہ پروگرام اصل کنوں سے متعلق منصوبے بنانے کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا اور کمپنیوں کی کارکردگی کی نگرانی کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرے گاپروڈکشن ڈیش بورڈ کسی بھی کمپنی یا تمام کمپنیوں کے لیے کنویں اور کھیتوں کی روزانہ اور ہفتہ وار پیداوار کی نگرانی میں مدد کرے گا اس ڈیش بورڈ کے استعمال سے ضروری اقدامات اور اصلاحی اقدامات کے ذریعہ تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافہ کی توقع کی جاتی ہے جہاں کسی بھی وجہ سے پیداوار گرتی ہے یا رک جاتی ہےڈی جی پی سی بھی اس ڈیش بورڈ کا استعمال ای اینڈ پی کمپنیوں کی کلیدی کارکردگی کے اشارے اور پرفارمنس بینچ کا نشان لگانے اور متعلقہ معاہدوں کے تحت کیے گئے قواعد ضوابط کی تعمیل کو یقینی بناتے ہوئے کمپنیوں کو کاروبار کرنے میں سانی فراہم کرنے کے لیے استعمال کر سکے گایہ بھی پڑھیں ہنڈائی کی نئی گاڑی پاکستان میں فروخت کے لیے پیشپیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ ای ایم ایس ڈیش بورڈ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ڈیٹا انیلیٹکس ڈیٹا مائننگ اور ڈیٹا لرننگ کی طرف ایک پہل ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ وہ ملک کو ڈیٹا سے چلنے والے فیصلوں اور نفاذ کی طرف لے کر جائے گا اور اس سے گیس اور تیل کی پیداوار میں اضافہ ہو گایہ خبر 17اگست 2020 بروز پیر ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد مارچ میں کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈان کے سبب پاکستان کی علاقائی ممالک کو برمدات میں سال 202019 میں سالانہ بنیادوں پر 24 فیصد کمی واقع ہوئی ہےاسٹیٹ بینک کے مرتب کردہ تازہ ترین اعداد شمار کے مطابق خطے میں افغانستان چین بنگلہ دیش سری لنکا ہندوستان ایران نیپال بھوٹان اور مالدیپ کو برمدات گزشتہ سال ارب 65کروڑ 58 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 20 میں ارب 73کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہیںمزید پڑھیں مالی سال202019 پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس وصولی میں 43 فیصد اضافہایک سال کے دوران خطے کے ساتھ تجارتی خسارہ کم ہوا کیونکہ ان ممالک سے درمدات میں بھی کمی دیکھی گئیمزید یہ کہ افغانستان کے ساتھ برمدات گزشتہ چند برسوں سے مستقل زوال کا شکار ہے جس کی وجہ کابل کے ساتھ خراب تعلقات اور متعدد سرحدوں کی بندشیں ہیں شمال مغربی ہمسایہ ملک کو پاکستان کی برمدات مالی سال 20 میں 88 کروڑ 89 لاکھ 13 ہزار ڈالر رہیں جو مالی سال 19 میں ایک ارب 19 کروڑ 20لاکھ ڈالر تھیں جس اسکا مطلب یہ ہوا کہ اس میں 255فیصد کی کمی ئیکچھ سال پہلے امریکا کے بعد افغانستان دوسری بڑی برمدات کی منزل تھا اسی اثنا میں ملک سے درمدات بھی مالی سال 20 میں 285 فیصد کی کمی سے 12 کروڑ 18 لاکھ ڈالر سے زائد رہ گئیں جو 192018 میں 17 کروڑ لاکھ ڈالر سے زائد تھیںچین کو بھی پاکستان کی برمدات مالی سال 20 میں 105 فیصد کم ہوکر ایک ارب 66 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال ایک ارب 85 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھیں مدنی میں کمی اس وقت بھی نوٹ کی گئی حالانکہ وزارت تجارت نے بیجنگ کے ساتھ زاد تجارت کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے تحت مقامی مصنوعات کے لیے ترجیحی مارکیٹ تک رسائی کا دعوی کیا مالی سال 20 میں چین سے درمدات ارب 54 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہو گئیں جو گزشتہ سال 10 ارب 16 کروڑ 40 ارب ڈالر تھیں جو 6فیصد کمی ظاہر کرتی ہیںیہ بھی پڑھیں پاکستان نے تجارت کیلئے چمن بارڈر کھول دیامالی سال 20 میں بھارت کو برمدات 908فیصد کمی کے ساتھ 2کروڑ 86 لاکھ ڈالر پر گئیں جہاں مالی سال 19 میں یہ 31کروڑ 19لاکھ ڈالر تھیں حکومت نے پچھلے سال نئی دہلی کے ساتھ تجارتی تعلقات معطل کردیے تھے تاہم معطلی کے باوجود وزارت تجارت نے ہندوستان کو برمدات کے بارے میں ابھی تک واضح نہیں کیامالی سال 20 میں ہندوستان سے درمدات 37کروڑ 48 لاکھ ڈالر ہوگئیں جو مالی سال 19 میں ایک ارب 59 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھیں نئی دہلی کے ساتھ تجارتی تعلقات معطل ہونے کے باوجود حکومت نے مشرقی ہمسایہ ملک سے دوائیوں کے لیے خام مال کی درمدات کی اجازت دی تھیگزشتہ مالی سال میں ایران کو برمدات کی مالیت 0055 ملین ڈالر پر گئی ہے جو مالی سال 19 میں 29لاکھ 42ہزار ڈالر تھی جبکہ اس وقت ملک 0048 ملین ڈالر پر ہے جو ایک سال قبل بالکل بھی نہیں تھا ایران کے ساتھ زیادہ تر تجارت سرحدی علاقوں میں غیر رسمی چینل کے ذریعے کی جاتی ہےبنگلہ دیش کو برمدات مالی سال 20 میں 74کروڑ 47لاکھ ڈالر سے کم ہوکر 69کروڑ 41لاکھ ڈالر ہوگئیں جو 679 فیصد کی کمی کا اشارہ کرتی ہے اسلام باد نے حال ہی میں دونوں ممالک کے مابین تجارت کو مزید سان بنانے کے لیے ڈھاکا سے بات چیت بحال کی ہےمزید پڑھیں گزشتہ مالی سال میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں 1017 فیصد کمی ریکارڈاسی طرح سری لنکا کو برمدات مالی سال 20 میں 549فیصد کمی سے 28کروڑ 97 لاکھ ڈالر ہوگئیں جو پچھلے سال کے 30کروڑ 37لاکھ ڈالر تھیں اسلام باد نے کولمبو کے ساتھ پہلی بار ایف ٹی اے پر دستخط کیے ہیں لیکن دونوں ممالک کے درمیان تجارت حقیقی صلاحیت سے بہت پیچھے ہےدوسری جانب نیپال کو برمدات میں 867 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ مالی سال 20 میں 2کروڑ 16لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال 28 لاکھ 72ہزار ڈالر تھی جبکہ مالدیپ جانے والوں کی مالیت 63لاکھ سے 3736فیصد اضافے کے ساتھ 84 لاکھ 78ہزار ڈالر ہوگئی بھوٹان کو برمدات مالی سال 20 میں 608فیصد کمی کے بعد 9کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک گئی جو 192018 میں 24کروڑ ڈالر تھیںیہ خبر 16اگست 2020 بروز اتوار ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد حکومت نے 30 جون 2020 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران تیل کی مصنوعات پر تقریبا 43 فیصد زیادہ پیٹرولیم ٹیکس جمع کیا ہے جبکہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں مقامی پیداوار میں 13 فیصد سے 20 فیصد تک اور اہم مصنوعات کی درمد میں 25 فیصد تک کمی ئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق مالی سال 202019 کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کے ذریعے 294 ارب روپے کی وصولی کی گئی ہے جب کہ مالی سال 201819 میں 206 ارب روپے وصول کیے گئے تھےاس کے علاوہ حکومت نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی مقامی پیداوار میں بالترتیب 13 فیصد اور 20 فیصد کی کمی کے باوجود گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال کے دوران تیل اور گیس کی اہم مصنوعات پر تقریبا 31 فیصد زیادہ مدنی اکٹھا کی ہےمزید پڑھیں پیٹرول کی قیمت میں یکدم 25 روپے 58 پیسے کا بڑا اضافہوزارت خزانہ کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق مالی سال 2018 میں اسی عرصہ کے 319 ارب روپے کے مقابلے میں سات اہم تیل گیس کے ٹیکسز سے مجموعی طور پر ریونیو کی وصولی 416 ارب روپے جولائی 2019 سے جون 2020 تک ہوئی جو 31 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہےان ٹیکسز میں گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس جی ئی ڈی سی گیس ڈیولپمنٹ سرچارج جی ڈی ایس پٹرولیم لیوی خام تیل پر برقرار رعایت تیل گیس پر رائلٹی خام تیل پر ونڈ فال لیوی اور ایل این جی پر پٹرولیم لیوی شامل ہیںاس کے علاوہ وزارت توانائی کے عہدیداروں نے تیل کی مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس جی ایس ٹی سے 360 ارب روپے کی وصولی رپورٹ کی ہے جو گزشتہ سال 220 ارب روپے رہی تھی اور یہ 63 فیصد سے زائد کا اضافہ ظاہر کرتا ہےقدرتی گیس کی فروخت پر لگ بھگ 70 ارب روپے جی ایس ٹی کا تخمینہ لگایا گیا ہےیہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمتوں کا طریقہ کار ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہچونکہ مالی سال 201920 میں صرف ان ٹھ اشیا سے حاصل ہونے والی کل مدنی تقریبا 850 ارب روپے تھی لہذا تیل اور گیس کا شعبہ ملک کے ٹیکس کے حصول میں واحد سب سے بڑے شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے یا ہےان تخمینوں میں تیل اور گیس کے ذریعہ جمع کیے گئے صوبائی ٹیکس وصولی اور تیل کی مصنوعات میں قدر کے اضافے سے پیدا ہونے والے ٹیکس شامل نہیں ہیںمثال کے طور پر بجلی کی پیداوار جو فرنس ئل مائع قدرتی گیس ایل این جی اور قدرتی گیس پر لگ بھگ 70 فیصد تک منحصر ہے صارفین کو ایل این جی کی فروخت پر ہونے والا ٹیکس بھی ان تخمینوں کا حصہ نہیں ہے
کوئٹہ سخت سیکیورٹی کے ساتھ پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر تجارتی سرگرمیوں کے لیے افغانستان کے ساتھ چمن میں موجود سرحدی گزرگاہ کھول دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرحدی علاقے پر ہونے والے ایک اعلی سطح کے اجلاس میں سرحد کھولنے کا فیصلہ کیا گیاسرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ بدھ اور جمعرات کو درامد برامد معاہدے کے تحت خشک میوہ جات اور دیگر اشیا سے لدے 317 ٹرکس پاکستان سے افغانستان میں داخل ہوئےچمن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ سرحدی حکام نے کسٹم اور دیگر قانونی کارروائیاں مکمل کرنے کے بعد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا سامان لے جانے والے 300 طویل ٹرکوں کو افغانستان میں داخل ہونے کی اجازت دی جو کئی ہفتوں سے چمن میں انتظار کررہے تھےیہ بھی پڑھیں پاکستان کا 15 جولائی سے واہگہ بارڈر سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بحال کرنے کا اعلانعہدیدار نے کہا کہ افغانستان سے 180 خالی ٹرکس پاکستان ائے یہ ٹرکس اور ان کے ڈرائیورز کووڈ 19 کے باعث دونوں ممالک کی سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے افغانستان میں پھنسے ہوئے تھےیہ ٹرکس افغانستان کے علاقے ویش منڈی میں ٹرانزٹ کا سامان اتار کر پاکستان واپس انے کے منتظر تھےچمن کے سینئر عہدیدار ذکااللہ درانی نے ڈان کو بتایا کہ سرحد کو صرف افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بحالی کے لیے کھولا گیا ہے اور دیگر تجارتی سرگرمیاں اور پیدل سفر کرنے والوں کو دونوں ممالک کی سرحدی گزرگاہ عبور کرنے کی اجازت نہیں ہےانہوں نے کہا کہ چمن میں ہونے والے اعلی سطح کے اجلاس میں صرف تجارتی مقصد کے لیے سرحد کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھامزید پڑھیں پاکستان نے چمن بارڈر ایک روز کے لیے کھول دیااجلاس میں فرنٹیئر کور کے انسپکٹر جنرل میجر جنرل فیاض حسین شاہ بریگیڈیئر لیاقت حکومتی پارلیمانی کمیٹی کے اراکین اور مزدوروں اور تاجروں کے نمائندوں نے شرکت کی جس میں سرحد کی صورتحال کا جائزہ لیا اور سرحد کھولنے کا فیصلہ کیا گیااجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرحدی گزرگاہ کو ایک ہفتے میں روز تک کھلا رکھا جائے گاتاہم وہ مزدور جو سرحد کے دونوں اطراف سے چھوٹی ڈیوٹی فری اشیا لا کر اپنا روزگار کماتے ہیں ان کے نمائندوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے اور چھوٹے تاجروں کے لیے سرحد کو ہفتے کے ساتوں روز کھلا رکھا جائےچنانچہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس حوالے سے فیصلہ تمام اسٹاک ہولڈرز کے ساتھ ہونے والی ائندہ مشاورت میں کیا جائے گایہ بھی پڑھیں چمن سرحد پر سیکیورٹی فورسز اور مشتعل ہجوم میں جھڑپ افراد ہلاکواضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے مارچ کو افغانستان کے ساتھ موجود سرحدی گزرگاہ چمن بارڈر بند کردیا گیا تھابعدازاں کچھ مواقع اور دنوں کے لیے چمن بارڈر کو کھولا بھی گیا تھا البتہ یہ دوبارہ مکمل طور پر معمول کے مطابق نہیں کھولی گئی جس کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد سرحد پار جانے کی منتظر تھیاس سے قبل پاکستان نے کورونا وائرس کے قواعد پر عملدرمد کے بعد ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت 15جولائی سے واہگہ بارڈر کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بحال کرنے کا اعلان کیا تھا
اسلام باد پاکستان بیورو شماریات پی بی ایس کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ ایل ایس ایم کی پیداوار میں 202019 میں 1017 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئیخاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں پیداوار کی بحالی کے سبب مئی سے صنعتوں کی بڑی پیداوار میں کمی کا رجحان کم ہوا ہے بحالی کا یہ عمل ایل ایس ایم نمبروں سے واضح ہے جو مئی کے مقابلے میں جون کے مہینے میں 1681 فیصد تک بڑھ گئی تھیمزید پڑھیں پاکستان میں سونے کی قیمت میں ہزار روپے سے زائد کی کمی بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ مئی میں ماہانہ بنیادوں پر 248 فیصد تک گر گئی تاہم سالانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو جون میں ایل ایس ایم 774 فیصد نیچے رہاتوقع کی جاتی ہے کہ شرح سود میں کمی اور خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گاکووڈ 19 سے پہلے کے دنوں میں چینی کی پیداوار میں 97 فیصد کے اضافے کی بدولت ایل ایس ایم انڈیکس میں دسمبر 2019 میں 96 فیصد شرح ریکارڈ کی گئی تاہم اب یہ واپس سرخ رنگ میں لوٹ یا ہےوزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ زر مبادلہ کی شرح میں کمی معاہدے کی مالیاتی اور مالی سال کی پالیسیوں کورونا وائرس پھیلنے سے پہلے نے مالی سال 20 میں ایل ایس ایم کو ڈبو دیا ٹیکسٹائل اور کھانے پینے مشروبات اور تمباکو لوہا اور اسٹیل کوک اور پیٹرولیم مصنوعات کا حجم سکڑ جانے کے باعث ملک میں مجموعی طور پر مینوفیکچرنگ کو متاثر کیایہ بھی پڑھیں ہنڈائی کی نئی گاڑی پاکستان میں فروخت کے لیے پیششعبوں کے لحاظ سے ئل کمپنیوں کی ایڈوائزری کمیٹی کے تحت 11 ئٹمز کی پیداوار میں مالی سال 20 کے دوران 2010 فیصد کمی واقع ہوئی وزارت صنعت پیداوار کے تحت 36 ئٹمز میں 1120 فیصد تک کمی ئی جبکہ صوبائی بیورو کی رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق 65 میں 552 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئیبڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ ملک کی مجموعی مینوفیکچرنگ کا 80 فیصد پر مشتمل ہے اور جو قومی پیداوار کا تقریبا 107 فیصد حصہ بنتا ہے اس کے مقابلے میں چھوٹے پیمانے پر صنعت صرف 18 فیصد جی ڈی پی اور سیکنڈری سیکٹر کا 137فیصد بنتی ہےحکومت نے مالی سال 20 کے لیے 31 فیصد کے اضافے کی پیش گوئی کی ہے مالی سال 19 میں بڑی صنعتوں نے 81 فیصد کی شرح نمو کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن اس کے مقابلے میں 364 فیصد کی کمی واقع ہوئیمزید پڑھیں مالی سال202019 میں خسارہ جی ڈی پی کے مقابلے میں 81 فیصد رہاپی بی ایس کے اعدادوشمار کے مطابق کرنسی کی گراوٹ کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ترمیم کی گئی جس کی وجہ سے مالی سال 20 میں ٹو سیکٹر میں فروخت بڑے پیمانے پر کمی کے ساتھ کمی کا شکار رہیسالانہ بنیادوں پر اس شعبے میں ٹریکٹرز کی پیداوار میں 3466 فیصد کی کمی دیکھنے میں ئی جبکہ ٹرکوں کی پیداوار 512 فیصد ہے بسوں کی پیداوار میں 4173 فیصد جیپوں اور کاروں کی 5484 فیصد ایل سی ویز کی 5065 فیصد اور موٹر سائیکلوں کی پیداوار میں 2351 فیصد کی کمی واقع ہوئییہ نوٹ کیا گیا تھا کہ فروخت میں بہتری کی وجہ سے جون 2020 میں ٹریکٹروں اور موٹرسائیکلوں کی پیداوار بحال ہوئیمالی سال 20 کے پی بی ایس کے اعداد وشمار میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تمام 11 پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں 201 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ٹراسپورٹ کے شعبے اور زراعت میں استعمال ہونے والی تیل کی دو بڑی مصنوعات پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار بالترتیب 13فیصد اور 2004 فیصد کم تھییہ بھی پڑھیں حصص کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے پر ہم نیٹ ورک کو تشویش زیر غور سال کے دوران پچھلے سال کے مقابلے میں فرنس ئل کی پیداوار میں بھی تقریبا 2263 فیصد کمی واقع ہوئی تھی لیکن اس کی وجہ بجلی کی پیداوار میں اس کے بڑھتے ہوئے حصے کو قرار دیا جاسکتا ہے جیٹ ایئر لائن ایندھن کی پیداوار میں بھی 286 فیصد اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 23 فیصد کی کمی واقع ہوئیمالی سال 20 کے دوران چکنا تیل اور جوٹ بیچنگ ئل کی پیداوار بالترتیب 2934فیصد اور 1006فیصد کم رہی مالی سال کے دوران ایل پی جی کی پیداوار اور سالوینٹ نیپتھہ میں بالترتیب 1075فیصد اور 3056فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئیدریں اثنا مالی سال 20 میں چینی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 72 فیصد کم رہی جبکہ سیمنٹ کی قیمت میں 201فیصد کی کمی واقع ہوئیدوا سازی کے شعبے میں گولیوں کی پیداوار میں 088 فیصد شربت 637 فیصد اور انجیکشن 453 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ کیپسول میں 639 فیصد کا اضافہ ہوا ہےمزید پڑھیں پاک سوزوکی نے پک اپ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیاباورچی خانے سے متعلق تیل اور سبزیوں کے گھی کی پیداوار بالترتیب 905 فیصد اور 355 فیصد بڑھ گئی جبکہ ملاوٹ والی چائے میں 831 فیصد کی کمی واقع ہوئیاس کے ساتھ ساتھ ریفریجریٹرز ڈیپ فریزرز ایئرکنڈیشنر الیکٹرک بلب ٹیوب پنکھے موٹرز میٹر سوئچ گیئرز ٹی وی سیٹوں وغیرہ جیسے سامان کی مانگ میں کمی کی وجہ سے الیکٹرانک سامان کی پیداوار میں کمی ہوئیزیر غور سال کے دوران ٹیوبوں ٹائروں اور مشینری کی پیداوار بھی کم ہو گئییہ خبر 13اگست 2020 بروز جمعرات ڈان اخبار میں شائع ہوئی
وزیراعظم کے مشیر خزانہ محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ حکومت نے کامیاب جوان پروگرام میں قرضوں کی حد کو 50 لاکھ سے بڑھا کر ڈھائی کروڑ روپے کر دیا ہے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار اور سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پروگرام کے لیے شرح سود کو بالترتیب فیصد سے کم کرکے فیصد اور فیصد سے کم کرکے فیصد کیا جارہا ہے جبکہ اسکیم کے لیے بینکوں کی تعداد تین سے بڑھا کر 21 کردی گئی ہےانہوں نے کہا کہ پروگرام کے تحت سان انداز میں ملک کے نوجوانوں کو پیسے دیے جارہے ہیں تاکہ ملک میں ملازمتیں پیدا ہوںان کا کہنا تھا کہ اب تک پروگرام کے تحت ہزار 190 افراد کو ایک ارب روپے سے زائد کے قرضے دیے گئے ہیں ساڑھے ہزار درخواستوں کی منظوری دی گئی ہے اور ئندہ دو سے تین ماہ میں درخواست گزاروں کو ارب روپے سے زائد کے قرضے دیے جائیں گے اس سے ملک میں 50 ہزار ملازمتیں پیدا ہوں گی یہ بھی پڑھیں کامیاب جوان پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ 25 ارب روپے جاری حفیظ شیخ نے کہا کہ پہلے قرضے کی حد 50 لاکھ روپے تک تھی جس میں گنا اضافہ کردیا گیا ہے اور اب یہ حد ڈھائی کروڑ روپے ہے اسی طرح قرضہ دینے والے بینکوں کی تعداد کو 21 کرنے سے معیشت میں تیز رفتاری سے ترقی ہوگی انہوں نے کہا کہ اسکیم کے تحت کوئی بھی نوجوان کامیاب جوان پروگرام کی ویب سائٹ پر اپلائی کرسکتا ہےان کا کہنا تھا کہ حکومت کا نظریہ اور معاشی پالیسی یہ ہے کہ ملکی معیشت میں کاروبار اور شہریوں کو کیش کی سہولت دی جائے کورونا وائرس کی وبا کے اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت نے 1240 ارب روپے کا جو پیکج دیا تھا اس کا مقصد بھی یہی تھا کہ چھوٹے کاروبار کے لیے قرضے معاف کیے جائے اور انہیں سستے قرضے دیے جائے جبکہ شہریوں کو بھی کیش کی فراہمی کی جائےمشیر خزانہ نے کہا کہ ان اقدامات کے مثبت نتائج سامنے ئے ہیں مالی سال کے پہلے ماہ میں ارب ڈالر کی برمدات ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں فیصد زیادہ ہے سیمنٹ کی پیداور اور فروخت میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے اور جولائی میں 40 ٹن فروخت ہوئی ہے پیٹرول اور ڈیزل کی کھپت 10 فیصد بڑھی ہے جبکہ کھادوں کی فروخت میں 22 فیصد اضافہ ہواہے انہوں نے کہا کہ ان اشاریوں سے واضح ہو رہا ہے کہ پاکستان کی اندرونی معیشت میں تیز رفتاری رہی ہے محصولات اکٹھا کرنے کی شرح میں ہدف سے 23 فیصد زیادہ اضافہ ہوا ہے محصولات کی مد میں جولائی میں 300 ارب روپے اکٹھے کئے گئے جبکہ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں کووڈ 19 کی وبا کے غاز سے لے کر اب تک 47 فیصد اضافہ ہوا ہےمزید پڑھیں وزیراعظم نے کامیاب جوان پروگرام کا افتتاح کردیاان کا کہنا تھا کہ عام پاکستانیوں کو فائدہ پہنچانا وزیر اعظم عمران خان کا وژن ہے عام شہری حکومتی پالیسی کا محور ہیں جبکہ کامیاب جوان پروگرام کے لیے جتنے بھی فنڈز درکار ہوں گے حکومت وہ فراہم کرے گیحفیظ شیخ نے ایک سوال پر کہا کہ جن نوجوانوں نے قرضے حاصل کیے ہیں شرح سود میں کمی کی سہولت انہیں بھی دی جائے گی
عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں نمایاں کمی کے بعد پاکستان میں بھی سونے کی فی تولہ قیمت ہزار 100 روپے کم ہوگئیعالمی مارکیٹ میں خالص سونے کی فی اونس قیمت مزید 55 ڈالر کم ہو کر 1933 ڈالر کی سطح پر گئی جس سے مقامی مارکیٹوں میں بھی فی تولہ سونے کی قیمت میں 6100 روپے کی بڑی کمی واقع ہوئی قیمت میں کمی کے بعد ملک میں فوی تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ 20 ہزار روپے ہوگئی ہےیہ بھی پڑھیں سونے کی قیمت میں مسلسل دوسرے روز بڑی کمیاسی طرح دس گرام سونے کی قیمت میں ہزار 229 روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد یہ ایک لاکھ ہزار 881 روپے کا ہوگیاملک میں فی تولہ چاندی کی قیمت بھی 200 روپے کمی سے 1470 روپے ہوگئی ہےماہرین کا کہنا ہے کہ چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی خریداری میں کمی کے باعث قیمتوں میں کمی کا رجحان دیکھا جارہا ہےمزید پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار روپے کمی واضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونا مزید 2900 روپے سستا ہوگیا تھاعالمی مارکیٹ میں منگل کو سونے کی فی اونس قیمت میں 47 ڈالر کی کمی واقع ہوئی اور یہ ہزار سے کم ہو کر 1988 ڈالر کی سطح پر گئی تھی
ہنڈائی نشاط موٹرز نے پاکستان میں اپنی ایس یو وی ٹکسن کو فروخت کے لیے پیش کردیا ہے11 اگست کو ایک لائن ایونٹ کے دوران اس گاڑی کو پاکستان میں متعارف کرایا گیاخیال رہے کہ اس سے قبل ہنڈائی نشاط نے رواں سال فروری میں گاڑیاں سانتا فے اور گرینڈ اسٹاریکس پاکستان میں متعارف کرائی تھیں جن میں سے سانتا فے ایس یو وی جبکہ گرینڈ اسٹاریکس ایک چھوٹی وین تھیاب کمپنی کی جانب سے ٹکسن کی شکل میں ایک نئی گاڑی پیش کی گئی ہے جو پہلے جون میں متعارف کرائی جانی تھی مگر کورونا وائرس کی وبا کے باعث تاخیر کا شکار ہوگئیاس گاڑی کو ورژن اے ڈبلیو ڈی اور ایف ڈبلیو ڈی میں متعارف کرایا جارہا ہے جس میں اے ڈبلیو ڈی کو الٹی میٹ جبکہ ایف ڈبلیو ڈی کو جی ایل ایس اسپورٹ کا نام دیا گیا ہےفوٹو بشکریہ ہنڈائی نشاط موٹرز دونوں ورژن میں سلینڈر 16 والو 1999 سی سی پٹرول انجن دیئے گئے ہیں جو 155 ہارس پاور رکھتے ہیں جبکہ اسپیڈ ٹومیٹک ٹرانسمیشن دیئے گئے ہیںاندر سے اس گاڑی میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اسے خوبصورت بنانے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ سی ڈی ڈی وی ڈی پلیئر کے ساتھ ایل ای ڈی ٹچ اسکرین انفوٹینمنٹ سسٹم بھی موجود ہےمسافروں کے تحفظ کے لیے ایئر بیگز دیئے گئے ہیں جبکہ 16 انچ فرنٹ اور رئیر ڈسک بریکس موجود ہیںاسی طرح اے بی ایس وہیکل اسٹیبلیٹی سسٹم بریک اسسٹ الیکٹرونک اسٹیبلٹی کنٹرول ہل اسٹارٹ اسسٹ اور الیکٹرونک پارکنگ بریک جیسے فیچرز بھی دیئے گئے ہیںدونوں میں اسٹیٹک کارنرنگ لائٹ اے ایف ایل ایس موجود ہیں جبکہ ایل ای ڈی ہیڈلیمپس فوگ لیمپس اور پرسنل لیمپس بھی دیئے گئے ہیںفوٹو بشکریہ ہنڈائی نشاط موٹرز 12 اگست سے صارفین گاڑی کی بکنگ کراسکتے ہیں جس میں ایف ڈبلیو ڈی جی ایل سپورٹ کی قیمت 48 لاکھ 99 ہزار روپے جبکہ اے ڈبلیو ڈی الٹی میٹ کی قیمت 53 لاکھ 99 ہزار روپے ہوگیخیال رہے کہ ہنڈائی اس سے قبل 2004 تک پاکستان میں اپنی گاڑیاں اسمبل کرتی رہی تھی مگر اس کے مقامی اشتراک دار کمپنی فاروق موٹرز لمیٹڈ کے دیوالیہ ہونے کے بعد کورین کمپنی نے اسمبلنگ بند کردی تھی2017 میں ہنڈائی نے نشاط گروپ کے ساتھ شراکت داری کرتے ہوئے پاکستان میں اسمبلنگ پلانٹ کے قیام کا معاہدہ کیا تھا2017 میں نشاط گروپ کے چیئرمین میاں منشانے ڈان کو بتایا تھا کہ جنوبی کورین کمپنی چھوٹی گاڑیوں کی اسمبلنگ سے غاز کرنا چاہتی ہے تاکہ مارکیٹ میں پہلے سے موجود جاپانی کمپنیوں سے مقابلہ کیا جاسکے
رواں سال کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں دنیا بھر کی معیشت اور کاروبار میں فرق دیکھا گیا وہیں شوبز انڈسٹری کی بھی کمائی کم دیکھی گئیکورونا کے باعث فلموں کی شوٹنگ اور ریلیز منسوخ ہونے کی وجہ سے کئی شوبز شخصیات گزشتہ ایک سال کے دوران ماہ تک فارغ بیٹھی رہیں اور ان کی کمائی میں نمایاں کمی ہوئیتاہم اس باوجود کئی شوبز شخصیات مختلف منصوبوں میں کام کرنے کے باعث رواں سال بھی ریکارڈ کمائی کرنے میں کامیاب گئے اور ایسی شخصیات میں سابق ریسلر اور ہولی وڈ کے ایکشن ہیرو ڈیوائن جونسن بھی شامل ہیںکورونا کے باعث اگرچہ رواں سال ڈیوائن جونسن کی کمائی میں بھی نمایاں کمی ہوئی تاہم اس باوجود وہ سب سے زیادہ کمائی کرنے والے اداکار رہےڈیوائن جونسن 2019 میں بھی سب سے زیادہ کمانے والے اداکار رہے تھےفوٹو فوربز معروف اقتصادی جریدے فوربز کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والے 2020 کے 10 اداکاروں کی فہرست میں ڈیوائن جونسن رواں سال بھی پہلے نمبر پر رہےڈیوائن جونسن گزشتہ سال بھی کروڑ 94 لاکھ امریکی ڈالر کمائی کے ساتھ سب سے زیادہ کمائی کرنے والے پہلے اداکار رہے تھےفوربز کی فہرست کے مطابق سب سے زیادہ کمائی کرنے والے 10 اداکاروں میں ایک بولی وڈ اور ایک ہانگ کانگ کے اداکار بھی جگہ بنانے میں کامیاب گئے ہیںسب سے زیادہ کمائی کرنے والوں میں دسویں نمبر پر چینی نژاد ہانگ کانگ کے اداکار جیکی چن رہے جنہوں نے گزشتہ ایک سال میں کروڑ امریکی ڈالر کمائےایڈم سینڈلر کی کمائی میں بھی کمی ہوئی اور وہ رواں برس نویں نمبر پر رہےفائل فوٹو ٹوئٹر فہرست میں نویں نمبر پر کروڑ 10 لاکھ امریکی ڈالر کمائی کے ساتھ کامیڈین ایڈم سینڈلر رہےسب سے زیادہ کمائی کرنے والے ویں اداکار ول سمتھ رہے جنہوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران کروڑ 45 لاکھ امریکی ڈالر کمائےاداکار مینوئل مرنڈا کروڑ 55 لاکھ امریکی ڈالر کے ساتھ زیادہ کمائی کرنے والے ساتویں اداکار رہےیہ بھی پڑھیں ڈیوائن جونسن 2019 میں دنیا کے سب سے زیادہ کمانے والے اداکاربولی وڈ کھلاڑی اکشے کمار کروڑ 85 لاکھ امریکی ڈالر کے ساتھ فہرست میں چھٹے نمبر پر رہے اور وہ فہرست میں جگہ پانے والے واحد بھارتی اداکار ہیںگزشتہ سال اکشے کمار سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فہرست میں چوتھے نمبر پر تھے اور ان کی کمائی ساڑھے کروڑ تھیول سمتھ ٹھویں نمبر پر رہےفائل فوٹو انسٹاگرام پانچویں نمبر پر سابق ریسلر اداکار ون ڈیزل رہے جن کی کمائی کروڑ 40 لاکھ امریکی ڈالر رہیفہرست میں کروڑ 50 لاکھ امریکی ڈالر کمائی کے ساتھ بین ایفلک چوتھے نمبر پر رہےتیسرے نمبر پر مارک والبرگ رہے جن کی کمائی کروڑ 80 لاکھ امریکی ڈالر رہےفہرست میں دوسرے نمبر پر رائن رینالڈز رہے جن کی کمائی کروڑ 15 لاکھ امریکی ڈالر رہیڈیوائن جونسن کروڑ 75 لاکھ امریکی ڈالر کمائی کے ساتھ سر فہرست رہےجیکی چن فہرست میں دسویں نمبر پر رہےفائل فوٹو فیس بک مجموعی طور پر رساں سال سب سے زیادہ کمائی کرنے والے تمام اداکاروں کی کمائی میں 20 سے 50 لاکھ امریکی ڈالر کی کمی دیکھی تاہم بعض اداکاروں کی کمائی میں ایک کروڑ ڈالر سے بھی زائد کی کمی دیکھی گئیفوربز ہر سال اگست میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والے اداکاروں اداکاراں اور بعد ازاں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی شخصیات کی فہرست بھی جاری کرتا ہےفوربز سب سے زیادہ کمائی کرنے والے موسیقاروں کی فہرست بھی ہر سال جاری کرتا ہےاکشے کمار چھٹے نمبر پر رہےفائل فوٹو انسٹاگرام
اسلام اباد مالی سال 202019 میں پاکستان کا مالیاتی خسارہ مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کا 81 فیصد رہا جس کی بڑی وجہ وزیراعظم کے معاشی ریلیف اور سپورٹ پیکج کا مکمل استعمال نہ ہونا ہےوزارت خزانہ سے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق 30 جون 2020 کو اختتام پذیر ہونے والے مالی سال میں ملکی خسارہ 33 کھرب 76 ارب روپے یعنی جی ڈی پی کا 81 فیصد رہا جو دہائیوں میں بلند ترین سطح ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پی ٹی ائی حکومت کا دوسرا سال ہے کہ جس میں ملک کا مالیاتی خسارہ فیصد سے زائد رہاوزارت خزانہ نے وزیراعظم کے اعلان کردہ کووڈ 19 ریلیف پیکج کی بنیاد پر مالیاتی خسارہ 91 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا تھایہ بھی پڑھیں حکومتی اخراجات میں کمی سے مالی خسارہ ایک فیصد کم ہوا شبلی فرازدوسری جانب عالمی مالیاتی فنڈ نے بھی ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کے حصے کے طور پر مالیاتی خسارہ 92 فیصد یعنی 38 کھرب 60 ارب روپے رہنے کا اندازہ لگایا تھا جس کی بڑی وجہ امدن میں بڑی کمی اور کووڈ 19 ریلیف پیکج سے ہونے والے اضافی اخراجات تھےوزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ قرضوں کی سروسنگ سے ہٹ کر بنیادی خسارہ جی ڈی پی کے 18 فیصد یعنی کھرب 56 ارب 60 کروڑ روپے کے برابر ہےاس ضمن میں وزارت خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ وزارت کی جانب سے اخراجات پر کوئی پابندی عائد نہ کیے جانے کے باوجود اصل اخراجات تخمینے سے کم رہے اس کے بجائے وزارتوں محکموں اور حکومت کے مختف شعبہ جات کو اخراجات کی بنیاد پر ادائیگیوں کی اجازت دی تھیمزید پڑھیں مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے مقابلے میں خسارہ فیصد ہوجائے گا اسٹیٹ بینکعہدیدار نے کہا کہ وزارتوں اور محکموں کو کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے ابتدا میں لگائے گئے لاک ڈان کے باعث خرچ کرنے کی گنجائش حاصل نہیں تھی اس طرح وزیراعظم کے 12 کھرب 40 ارب روپے کے پیکج میں سے کھرب 80 ارب روپے کی بچت ہوئیاس کے علاوہ وفاقی حکومت کی جانب سے ترقیاتی پروگرامز کے سلسلے میں بھی اخراجات کم رہے اور کھرب ایک ارب روپے میں سے صرف کھرب 68 ارب روپے پورے سال میں خرچ کیے گئے جبکہ کھرب 33 ارب روپے بقیہ بچے جو جی ڈی پی کا 06 فیصد ہےوزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 202019 میں فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کا رینویو کلیکشن 55 کھرب 50 ارب روپے کے تخمینے کے جواب میں 39 کھرب 98 ارب روپے رہا یعنی 15 کھرب 52 ارب روپے کا فرق ایامجموعی ریونیو 62 کھرب 72 ارب روپے رہا جس میں 47 کھرب 47 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو شامل ہے اس میں سے 43 کھرب 34 ارب روپے کا ریونیو وفاق جبکہ کھرب 13 ارب 60 کروڑ روپے کی امدن صوبوں سے حاصل ہوئییہ بھی پڑھیں رواں مالی سال خسارہ بڑھے گا محصولات کا ہدف حاصل کرنا ممکن نہیں حفیظ شیخوزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں نان ٹیکس ریونیو کھرب 95 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 15 کھرب 24 ارب روپے رہا جس میں 14 کھرب 22 ارب روپے وفاق اور ایک کھرب ارب روپے صوبوں سے حاصل ہوئےاس کے علاوہ گزشتہ مالی سال میں مجموعی اخراجات 96 کھرب 48 ارب روپے رہے جس میں 85 کھرب 32 ارب روپے کے حالیہ اخراجات بھی شامل ہیں اس میں وفاقی حکومت نے 06 کھرب 16 ارب جبکہ صوبائی حکومتوں نے 25 کھرب 16 ارب روپے خرچ کیے
اسلام باد ہم نیٹ ورک لمیٹڈ نے مشتبہ تبدیلی کا شک ظاہر کرتے ہوئے اسٹاک ایکسچینج اور کارپوریٹ سیکٹر ریگولیٹر سے کہا ہے کہ وہ کمپنی کے حصص کی خرید فروخت میں اضافے کی تحقیقات کرے10 اگست کو ایک خط پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس کے ساتھ ساتھ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی کو بھیجا گیا تھا تاکہ کمپنی کے حصص کی قیمت میں غیر معمولی نقل حرکت سے متعلق معاملے کی تحقیقات کی جاسکیں تاکہ اس کے بارے میں معلومات عوام اور کمپنی کے شیئر ہولڈرز کو فراہم کی جا سکیںمزید پڑھیں فلپائن کے سب سے بڑے ٹی وی نیٹ ورک کو بند کرنے کا حکمچونکہ منگل کو ایس ای سی پی کو خط موصول ہوا تھا اور ایک سینئر عہدیدار نے اعتراف کیا کہ معاملے کو بطور شکایت لیا جائے گا لیکن انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے تک اس پر تبصرے نہیں ہو سکتے ہیںکمپنی کے سیکریٹری کے خط میں کہا گیا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ کمپنی کے حصص کی قیمت میں غیر مناسب حرکت ہے حصص کی قیمت اپریل 2020 سے 18 جون 2020 کے دوران 231 روپے فی شیئر سے بڑھ کر 1705 روپے فی شیئر ہو گئیہم نیٹ ورک لمیٹڈ چار سیٹلائٹ ٹی وی چینلز چلاتا ہے جن میں ہم ٹی وی مسالہ ٹی وی ہم ستارے اور ہم نیوز شامل ہیں کمپنی کے خط نے کنگز وے کیپیٹل اور جے ایس گروپ کی جانب سے حصص کی خریداری پر تشویش کا اظہار کیا ہے کمپنی کے سربراہ نے بتایا کہ یہ خدشات بلاجواز نہیں اور قانونی تقاضوں پر مبنی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی ملکیت پر قبضے کے ملک کے قوانین اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ حصص کی کسی بھی غیر معمولی حرکت کو ریگولیٹرز کو رپورٹ کیا جائےیہ بھی پڑھیں ملکی غیر ملکی خواتین کو ہم ویمن ایوارڈ سے نواز دیا گیاہم حالیہ نیٹ ورک لمیٹڈ کے سی ای او درید قریشی نے کہا کہ حالیہ تجارتی تاریخ میں مشکوک لین دین ہوا ہے اور اس کی تحقیقات کی ضرورت ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایک کمپنی کی حیثیت سے اشارے کے بارے میں گاہ کیا ہے اور اسٹاک ایکسچینج کو ارسال کردہ معلومات قانون کی ضرورت تھیںکمپنی نے روشنی ڈالی ہے کہ اپریل اور مئی 2020 کے دوران ایٹکن اسٹراٹ پاکستان اے پی پی ایل نے کمپنی کے تقریبا کروڑ 34 لاکھ 60 ہزار شیئرز خرید لیے جو کمپنی کے مجموعی حصص کا تقریبا 883 فیصد بنتے ہیںیہ بھی کہا گیا کہ شاید اے پی ایل نے کھلی منڈی میں زیادہ حصص اکٹھے کیے ہوں یا بیچے ہوں لیکن اس طرح کی کوئی معلومات کمپنی کو دستیاب نہیں لہذا اصل اعداد شمار کی تحقیقات اور اس سلسلے میں عوام کو گاہ کرنے کی ضرورت ہےکمپنی کے حصص کی ملکیت میں دوسری بڑی نقل حرکت سیدار کیپٹل جے ایس گروپ اور کنگز وے کیپیٹل کے مناف ابراہیم کے ہاتھوں کی گئیمزید پڑھیں پاکستان میں فائیوجی سروس کیلئے سے سال درکار ہیں پی ٹی اےکمپنی کے خط میں شبہ ظاہر کیا گیا کہ تمام فریقین ملی بھگت سے کام کر رہے ہیں اور ریگولیٹرز کو ان معاملات کی تفتیش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ کمپنی کو موصول معلومات کے مطابق ان کا ارادہ ڈائریکٹرز کے انتخابات لڑنے کا ہے اور ان میں سے چھ افراد کا براہ راست یا بلاواسطہ جے ایس گروپ سے تعلق ہےدریں اثنا پی ایس ایکس نے اس معاملے کو دیکھنا شروع کردیا ہے اور اسٹاک ایکسچینج کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قانون کسی بھی سرمایہ کار سے مطالبہ کرتا ہے کہ اگر وہ فیصد کی حد سے زیادہ کسی کمپنی کے حصص خریدے تو وہ اپنا ارادہ ظاہر کرے اسی طرح اگر کوئی سرمایہ کار 29 فیصد سے زائد حصص اپنے نام کرتا ہے تو کمپنی پر قبضے کا ارادہ بھی سامنے نا چاہیے عہدیدار نے مزید کہا کہ اس کا مقصد چھوٹے سرمایہ کاروں کی حفاظت کرنا ہے اور انہیں یہ جاننے کی اجازت دینا ہے کہ ان کی ملکیت میں کیا ہو رہا ہےہم نیٹ ورک لمیٹڈ کا سالانہ عمومی اجلاس 22 اگست کو ہونا ہے اور اس میں غیر متوقع کاروائی دیکھنے کو مل سکتی ہے کیونکہ موجودہ انتظامیہ کمپنی کے تقریبا 29فیصد حصص رکھے ہوئے ہے اور مخالفین اس تعداد سے زیادہ رقم حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیںیہ خبر 12اگست 2020 بروز بدھ کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
عالمی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونا مزید 2900 روپے سستا ہوگیاعالمی مارکیٹ میں منگل کو سونے کی فی اونس قیمت میں 47 ڈالر کی کمی واقع ہوئی اور یہ ہزار سے کم ہو کر 1988 ڈالر کی سطح پر گئیاس کا اثر مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی دکھائی دیا جہاں فی تولہ اور دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 2900 اور 2487 روپے کی کمی ہوئییہ بھی پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار روپے کمیقیمتوں میں کمی کے نتیجے میں مقامی مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت کم ہو کر ایک لاکھ 26 ہزار 100 روپے ہوگئی جبکہ دس گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ ہزار 110 روپے کی سطح پر گئیواضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹ میں بھی فی تولہ سونا ہزار روپے سستا ہوگیا تھاپیر کو عالمی مارکیٹ میں خالص سونے کی فی اونس قیمت میں 24 ڈالر کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد یہ 2030 ڈالر کی سطح پر گیا تھامزید پڑھیں سونے کی قیمت میں ایک دن میں 4800 روپے کا اضافہخیال رہے کہ تقریبا دو ہفتے قبل عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر 46 ڈالر کے اضافے سے ایک ہزار 942 ڈالر ہوگئی تھیماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیں
کراچی وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کراچی سے تعلق رکھنے والے صنعت کاروں کو ہفتہ وار گیس کا تعطیل ختم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت شہر کی طلب کو پورا کرنے کے لیے 211 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی بحالی پر کام کر رہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز گورنر ہاس میں کراچی انڈسٹریل فورم کے ممبران سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ حکومت قومی توانائی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے گیس کی تلاش کے طویل المدتی منصوبے پر کام کر رہی ہےانہوں نے برمدات کے شعبے کے لیے بجلی کے نرخوں 75 سینٹس فی کلو واٹ فی گھنٹہ پر عمل درمد نہ کرنے کے معاملے کو غور کرنے اور اس کو حل کرنے کے عزم کا اظہار کیامزید پڑھیں بجلی بحران کےالیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے وزارت توانائی عمر ایوب خان نے صنعت کاروں کو گاہ کیا کہ حکومت توانائی کا متبادل حل لانے کے لیے کام کر رہی ہےواضح رہے کہ اس کے برعکس گزشتہ روز ہی وزیر توانائی نے پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے پینل کے سامنے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا تھا کہ ئندہ موسم سرما کے دوران گیس کی لوڈشیڈنگ جاری رہے گی کیونکہ مقامی گیس کی پیداوار میں کمی رہی ہے جب کہ مانگ میں اضافہ ہورہا ہےان کا کہنا تھا کہ 35 بی سی ایف ڈی کی کل مقامی پیداوار کے برعکس مجموعی طلب بی سی ایف ڈی سے زیادہ رہی ہےانہوں نے کہا کہ یہ خسارہ مہنگے درمدی گیس سے پر ہورہا تھا تاہم حکومت درمدی گیس پر سبسڈی دے رہی ہے جس سے گردشی قرضے بڑھ رہے ہیںیہ بھی پڑھیں نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کے نرخ بڑھا دیےانہوں نے کہا کہ ئندہ سال سے سندھ میں بھی اضافی گیس نہیں ہوگی اور صوبہ اپنی پیداوار سے اپنی طلب کو پورا نہیں کر سکے گادوسری جانب گزشتہ ماہ کراچی میں بجلی کی طویل بندش کو مارکیٹ میں فرنس ئل کی کمی کا ذمہ دار قرار دینے کے دعوں کو مسترد کرتے ہوئے وزارت توانائی نے کہا تھا کہ بجلی کی فراہمی کے نظام میں موجود خامیاں اس مسئلے کو حل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیںوزارت توانائی کے ترجمان نے ایک جاری بیان میں کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کے الیکٹرک نے اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے طلب عروج پر پہنچے کے وقت اسے مشکلات کا سامنا ہےبیان میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کراچی کے رہائشیوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے
کراچی پاک سوزوکی موٹر کمپنی لیمٹڈ پی ایس ایم سی ایل نے 10 اگست سے راوی اور بولان پک اپ گاڑیوں کی قیمتوں میں 35 ہزار روپے تک کا اضافہ کردیااس اضافے کے بعد بولان وی ایکس ائی ایم کی قیمت 11 لاکھ 34 ہزار بولان کارگو کی 10 لاکھ 75 ہزار اور راوی ایس ٹی ڈی ائی ایم کی قیمت 10 لاکھ 34 ہزار ہوگئیکمپنی کی جانب سے ڈیلر کو گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے سے اگاہ کرتے ہوئے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئیانڈس موٹرز کی امدن کم ہوگئی انڈس موٹر کمپنی نے مالی سال 20 میں ٹیکس ادائیگی کے بعد ارب کروڑ روپے کا منافع ظاہر کیا جو گزشتہ برس کے مقابلے 63 فیصد کم ہےکمپنی کے مطابق مالی سال 20 میں گاڑیوں کی خریداری ایک کھرب 58 ارب روپے سے 46 فیصد کمی کے بعد 84 ارب روپے تک رہ گئی کیوں کہ مالی سال 19 میں ٹویوٹا سی کے ڈی سی بی یو کے 66 ہزار 211 یونٹس فروخت کیے گئے تھے جبکہ گزشتہ برس یہ تعداد 28 ہزار 837 تھیاس کے علاوہ کمپنی کے بورڈ اف ڈائریکٹر نے فی حصص روپے منافع دینے کا اعلان کیا تھا یعنی اس سال ایک گاڑی پر سالانہ 30 روپے کی ادائیگی کی گئیادھر مری پیٹرولیم نے فہیم حیدر کو نئے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو افیسر تعینات کردیافہیم حیدر نے لیفٹیننٹ اشفاق ندیم کی جگہ یہ عہدہ سنبھالا جو ساڑھے 35 سال تک کمپنی کی سربراہی کرنے کے بعد 30 جولائی کو ریٹائر ہوگئے تھے جو 12 اگست سے اپنا عہدہ سنبھالیں گےدوسری جانب نیشنل بینک اف پاکستان نے ایشین بینکنگ اینڈ فنانس میگزین کا کارپوریٹ کلائینٹ انیشی ایٹو اور کارپوریٹ اینڈ انویسٹمنٹ بینکنگ ایوارڈ 2020 میں پاکستان کے لیے انیشی ایٹو ڈیل اف دی ایئر کا ایوارڈ جیت لیایہ خبر 11 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹ میں بھی فی تولہ سونا ہزار روپے سستا ہوگیاپیر کو عالمی مارکیٹ میں خالص سونے کی فی اونس قیمت میں 24 ڈالر کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد یہ 2030 ڈالر کی سطح پر گیاعالمی مارکیٹ میں اس کمی کا اثر مقامی مارکیٹ میں پر بھی نظر یا جہاں فی تولہ اور دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب ہزار روپے اور ہزار 572 روپے کی کمی دیکھی گئییہ بھی پڑھیں سونے کی قیمت میں ایک دن میں 4800 روپے کا اضافہ قیمتوں میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ 29 ہزار روپے اور فی دس گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ 10 ہزار 597 روپے کی سطح پر اگئیچاندی کی فی تولہ قیمت بھی 40 روپے کی کمی دیکھی گئی اور یہ ایک ہزار 670 روپے پر گئیواضح رہے کہ تقریبا دو ہفتے قبل عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر 46 ڈالر کے اضافے سے ایک ہزار 942 ڈالر ہوگئی تھیتاہم اب عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت ہزار ڈالر کی سطح بھی عبور کر چکی ہےمزید پڑھیں عالمی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کے بعد فی تولہ سونا 1300 روپے سستاماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیں
اسلام باد کراچی میں بجلی کی فراہمی کی صورتحال مزید خراب ہونے لگی ہے کیونکہ سبسڈیز کی عدم فراہمی اور حکومت کی جانب سے ٹیرف فریز کرنے کی وجہ سے کے الیکٹرک کے مالی معاملات حد سے زیادہ خراب ہوگئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کے الیکٹرک نے باقاعدہ طور پر وفاقی حکومت کو گاہ کیا ہے کہ وہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل اور پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او کو گیس اور فرنس ئل سپلائی کی مد میں ادائیگی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہےان کا کہنا تھا کہ اہم اسٹیک ہولڈرز کے ایک اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب خان گورنر سندھ عمران اسمعیل وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے ای اور دیگر اداروں کی انتظامیہ اور صوبائی نمائندوں نے صورتحال کا جائزہ لیا اور زور دیا کہ ایک نا سنبھلنے والے بحران کو سیاسی تحفظات کے بغیر پیشہ ورانہ مہارت سے درست کرنے کی ضرورت ہےرپورٹ کے مطابق ندیم بابر نے فون کالز کا کوئی جواب نہیں دیا اور عمر ایوب سے رابطہ نہیں ہوسکامزید پڑھیں کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن منے سامنے تاہم کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو سید مونس علوی نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مثبت بات چیت ہوئی ہے اور امید ہے کہ صورتحال بہتری کی طرف گامزن ہوگیایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو ٹیرف میں اضافے کی اطلاع دینی چاہیے تاکہ کے ای صارفین اور قومی بجلی کے نرخ برابر ہوںقومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے کمپنی کی اعلی انتظامیہ کے خلاف دائر تازہ ترین مقدمات کے بعد ایس ایس جی سی ایل کو بلوں کی عدم ادائیگی کے نتیجے میں ایل این جی سپلائی فوری طور پر بند ہوجائے گیایس ایس جی سی ایل فی الحال ایک ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے یومیہ 200 ملین کیوبک فٹ گیس فراہم کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ کے ای کی کل پیداوار میں تقریبا ایک تہائی کمی واقع ہوگیگویا یہ بھی کافی نہیں ہے پی ایس او بھی 22 کھرب روپے سے زائد کے گردشی قرض اور سعودی عرب کی طرف سے تاخیر سے ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی معطل ہونے کے علاوہ 350 ارب روپے سے زائد قابل وصول رقم نہ ملنے کی وجہ سے مفلوج ہوگیا ہےیہ بھی پڑھیں کراچی لوڈ شیڈنگ بجلی کی طویل بندش کے باعث جنریٹرز کی فروخت میں اضافہ کے ای کے خلاف ایس ایس جی سی ایل کا بقایا بل تقریبا 14 ارب روپے ہے اور یہ ماہانہ ارب روپے کی شرح سے بڑھ رہا ہےادھر پی ایس او کے ای کو ماہانہ سے ارب روپے کا ایندھن فراہم کرتی ہےاگر کے الیکٹرک ڈیفالٹ ہوجائے تو اس کے اثرات پیٹرولیم اور بجلی دونوں عوامی شعبے کے اداروں پر پڑ سکتے ہیںاس طرح وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی اپنے ایندھن کے بلز ادا کرنے میں نا اہلی پورے توانائی کے شعبے کے لیے ایک مثال بن سکتی ہےانہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو فیول سپلائی کرنے والوں کی مشکل مالی صورتحال کا سامنا ہے تاہم وفاقی کابینہ کے حالیہ فیصلے سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے جس میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کے ذریعے مقرر کردہ تقریبا 239 روپے فی یونٹ اضافے کے بارے میں نوٹیفکیشن کو مخر کیا گیا جس کی وجہ سے عملی طور پر مدنی کے متوقع بہا کا راستہ روکا گیانیپرا کے فیصلے کی بنیاد پر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے مارچ میں کے ای ٹیرف میں اوسطا 239 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی تاکہ اسے قومی بجلی کے نرخوں کے برابر بنایا جاسکےیہ ٹیرف تقریبا سال سے زیر التوا تھا اور یہ گرمیوں میں ماہانہ تقریبا ارب روپے بنتا ہے جو کم ہوکر ارب ہوجاتا ہے اور اس کا اوسط تقریبا 25 ارب روپے تا ہےاس وقت کورونا وائرس کی صورتحال کی وجہ سے اس کا اطلاق روک دیا گیا تھامزید پڑھیں نیپرا کا کراچی میں لوڈشیڈنگ کی انکوائری کیلئے رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ ای سی سی نے رواں سال یکم جولائی سے اس پر عمل درمد کے لیے ایک بار پھر پیش قدمی کی تھی لیکن سیلاب اور لوڈشیڈنگ کے دوران وفاقی کابینہ اور وزیر اعظم عمران خان نے کراچی سے پی ٹی ئی کے اراکین کی خواہش پر اسے دوبارہ روک دیا تھاگورنر ہاس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے سبسڈی کی عدم ادائیگی اور ٹیرف منجمد کرنے سے نہ صرف کے الیکٹرک بلکہ دیگر تقسیم کار کمپنیوں میں بھی نقد کے بہا کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں قرضوں کی لاگت کی مالی اعانت کے لیے دوسرے درجے کے ٹیرف میں اضافہ ہوگاان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک حکومت سے 240 ارب روپے قابل وصول ہونے کا دعوی کرتی ہے جس میں سے تاخیری ادائیگی کے 110 ارب روپے اور صرف کراچی واٹر بورڈ کے 32 ارب روپے شامل ہیں اگرچہ اس معاملے میں تنازع چل رہا ہے کہ یا وفاقی یا صوبائی حکومت کو یہ بل ادا کرنا چاہیے تاہم اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ یہ رقم کے الیکٹرک کو ادا کی جانی ہےکے الیکٹرک کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل تاخیر سے ادائیگی سرچارج کی مالی اعانت اور اس کے دیگر معاملات کو جاری رکھنے کے لیے کے الیکٹرک سے تقریبا 18 فیصد مارک اپ لے رہی ہے اور اس کے نتیجے میں بالخر صارفین سے اضافی ٹیرف وصول کیا جائے گارواں سال کے لیے وفاقی حکومت نے بجٹ میں 15 ارب روپے ٹیرف فرق کی سبسڈی کے طور پر رکھا ہے تاکہ ٹیرف کو ایک جیسا کیا جاسکے اور اس کے درمیان فرق 72 ارب روپے کے مقابلے میں ارب روپے ماہانہ کی شرح سے رکھا جائےاسی طرح کے الیکٹرک کو 30 جون 2020 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران اس کے 4860 ارب روپے کے دعوے کے مقابلے میں 25 ارب روپے بطور ٹیرف سبسڈی دی گئی تھیموجودہ وقت میں کے ای ٹیرف تقریبا تمام تجارتی کٹیگریز یعنی عارضی رہائشی تمام بلک سپلائی ٹیرف پبلک لائٹنگ اور صنعتی احاطے سے وابستہ رہائشی کالونیوں اور تمام صنعتی محصولات کے لیے ملک کے باقی حصوں سے 289 روپے فی یونٹ کے ڈبلیو ایچ کم ہےرہائشی صارفین کے لیے کے الیکٹرک کا ٹیرف باقی ملک کے مقابلے میں 165 روپے فی یونٹ کم ہےاس کا کراچی میں کلو واٹ سے بھی کم بوجھ والے تجارتی صارفین کے لیے ٹیرف ملک کے دیگر حصوں سے 109 روپے فی یونٹ کم ہے
متحدہ عرب امارات یو اے ای کی ایئرلائن امارات نے پاکستان کے لیے چلائی جانے والی مسافر پروازوں میں 10 اگست سے اضافے کا اعلان کردیا جسے 60 پروازیں فی ہفتہ تک بڑھا دیا جائے گاگلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق سروس میں اس اضافے سے صارفین کو دبئی کے راستے موجودہ نیٹ ورک میں 70 سے زائد مقامات تک رسائی حاصل ہوگیایئرلائن نہ صرف کراچی اسلام اباد لاہور اور سیالکوٹ ایئرپورٹ پر اپنی پروازوں کی امد رفت میں اضافہ کرے گی بلکہ پشاور میں اپنی سروسز بحال کر کے دنیا بھر میں صارفین کو اپنے وسیع نیٹ ورک تک زیادہ سے زیادہ رسائی فراہم کرے گییہ بھی پڑھیں پاکستانی مسافروں میں کورونا کی تشخیص پر امارات نے خدمات معطل کرنے کا اعلان کیا ترجمانامارات ایئرلائن کی جانب سے پاکستان کے لیے ہفتے میں 53 پروازیں چلائی جائیں گی جسے 16 اگست تک 60 پروازوں تک بڑھا دیا جائے گاسروسز میں اضافے کے تحت ایئرلائن کراچی کے لیے 21 پروازیں چلائے گی جسے 16 اگست سے بڑھا کر ہفتہ وار 28 پروازیں کردی جائیں گیاس کے علاوہ ہر ہفتے 10 پروازیں اسلام اباد سیالکوٹ 10 لاہور اور پروازیں پشاور کے لیے چلائی جائیں گیتاہم ایئرلائن کی جانب سے صارفین کو یاد دہانی کروائی گئی ہے کہ سفری پابندیاں برقرار رہیں گی اور مسافروں کو صرف اس صورت میں جہاز میں سوار ہونے دیا جائے گا جب وہ سفر کی اہلیت اور شرائط پر پورا اترتے ہوںمزید پڑھیں متحدہ عرب امارات نے پاکستان سے تمام مسافر پروازوں کی امد پر پابندی عائد کردی ساتھ ہی اب صارفین دبئی میں رک سکتے اور دبئی کے لیے سفر بھی کرسکتے ہیں کیوں کہ یہ شہر بین الاقوامی تجارت اور تفریح کے لیے انے والوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہےتاہم وہ تمام سیاح مسافر یا امارات کے رہائشی جو دبئی ارہے ہیں ان کے لیے اس بات سے قطع نظر کہ وہ کس ملک سے ارہے ہیں کووڈ 19 کا پی سی ار ٹیسٹ کروانا لازم ہےخیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث عائد فضائی بندشوں میں نرمی کے بعد امارات ایئرلائن نے پاکستان کے لیے جون سے پروازیں بحال کی تھیںیہ بھی پڑھیں امارات ایئرلائنز نے پاکستانی مسافروں کیلئے خدمات عارضی طور پر معطل کردیںتاہم 22 جون کو امارات ایئرلائنز کی پرواز کے ذریعے ہانگ کانگ پہنچنے والے 30 پاکستانیوں کے کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت انے کے بعد متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی نے جولائی تک پاکستان سے اپنی خدمات عارضی طور پر معطل کردی تھیںدوسری جانب جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی جی سی سی اے نے پاکستان سے انے والی پروازوں پر پاکستان سے یو اے ای جانے والے مسافروں کے لیے کووڈ 19 کی لیبارٹری ٹیسٹنگ کا اغاز ہونے تک کے لیے پابندی عائد کردی تھی
اسلام باد موڈیز نے ہفتے کے روز کمی کے جائزے کے طور پر پاکستان کی بی تھری کریڈٹ ریٹنگ کی مستحکم منظرنامے کے ساتھ تصدیق کی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایجنسی نے تھرڈ پاکستان انٹرنیشنل سکوک کمپنی لمیٹڈ کے لیے بھی بی تھری غیر ملکی کرنسی کی سینئر غیرمحفوظ شدہ درجہ بندی کی تصدیق کی ہے جبکہ یہاں موصول پریس بیان کے مطابق متعلقہ ادائیگیوں کی ذمے داری موڈیز کے خیال میں حکومت پاکستان کی براہ راست ذمہ داریوں میں شامل ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس موڈیز نے پاکستان کی ترقی کی شرح سے متعلق نئی پیش گوئی کردیتنزلی کے لیے جائزے کی اہم وجہ پاکستان کا یہ بیان بنا جس کے مطابق پاکستان جی 20 ڈیٹ سروس معطلی اقدام ڈی ایس ایس ئی میں حصہ لینے کی کوشش کرے گا جس کے ساتھ ہی یہ سوال کھڑا ہوا کہ ملک نجی شعبے کے قرض دہندگان سے مطالبہ کر سکتا ہے کہ وہ پاکستانی قرضوں کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کریںبیان میں کہا گیا کہ اگرچہ موڈیز کا یہ ماننا ہے کہ ڈی ایس ایس ئی پر جاری عمل درمد سے نجی قرض دہندگان کو خطرات لاحق ہیں لیکن اس جائزے سے نتیجہ اخذ کرنے اور درجہ بندی کی تصدیق اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان کی اس مرحلے پر موجودہ بی تھری کی درجہ بندی میں مناسب عکاسی ہوتی ہےایجنسی نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ نجی قرض دہندگان کے سرکاری شعبے کے قرض دہندگان کے ساتھ تقابلی سلوک کرنے کے لیے پاکستان اور دیگر شریک حکومتوں پر کیا اثر رسوخ لاگو ہوتا ہےریٹنگ ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ تاہم متعدد عناصر یہ تجویز کرتے ہیں کہ وسیع پیمانے پر نجی شعبے کی شمولیت کا امکان کم ہو گیا ہےیہ بھی پڑھیں موڈیز نے پاکستانی معیشت سےمتعلق مزید پیشگوئی کردیجاری بیان میں مزید کہا گیا کہ اس بارے میں پیشرفت پر گفتگو کی غیرموجودگی بھی شامل ہے کہ ڈی ایس ایس ئی میں عام طور پر نجی شعبے کی شمولیت کو کس طرح متاثر کیا جائے گا جی 20 کے اشاریے کہ پی ایس ئی کو قرض لینے والی حکومت کی حمایت کی ضرورت ہوگی حکومت پاکستان کا یہ دعوی جاری ہے کہ پی ایس ئی پر غور نہیں کیا جاتا اور ڈی ایس ایس ئی حکومت کے تحت نجی شعبے کے قرض دہندگان کے لیے قرضوں کی ادائیگی کے کچھ ثبوت موجود ہیںموڈیز نے کہا کہ کچھ خاص صورتوں میں خطرات اس امکان کے ساتھ موجود ہیں کہ ڈی ایس ایس ئی کو نجی شعبے کے قرض دہندگان کے ساتھ بھی نافذ کیا جاتا ہے تاکہ وہ قرض کی خدمت میں امداد فراہم کرسکیں اور ایسا کرنے میں نقصان اٹھانا پڑے
اسلام باد فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے تحت بجلی کے نرخوں میں رواں ماہ کے لیے 95 پیسے فی یونٹ اور ئندہ ماہ کے لیے 109 روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے تاہم لائف لائن صارفین پر یہ نیا ٹیرف لاگو نہیں ہوگانیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے بجلی تقسیم کرنے والی تمام کمپنیوں کے لیے نومبر 2019 سے جون 2020 تک ایندھن کے معاوضوں میں مختلف تبدیلیوں کے باعث منظور شدہ ٹیرف کے سلسلے میں تبدیلیوں سے گاہ کیا ہےمزید پڑھیں نیپرا کا کراچی میں لوڈشیڈنگ کی انکوائری کیلئے رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہفیول کوسٹ ایڈجسٹمنٹ ایف سی اے کے حساب کتاب کی وجہ سے بجلی کے ریگولیٹر کا فیصلہ تاخیر کا شکار ہوا جس سے صارفین کو مدد ملی اور اگست اور ستمبر کے مہینوں میں بجلی کے نرخوں میں صرف ایک محدود اضافہ ہوامتعلقہ حکام کی جان بوجھ کر کی جانے والی کوششوں اور کووڈ 19 وبائی بیماری کے باعث پچھلے کئی ماہ کے دوران لاک ڈان اور کام کے محدود گھنٹوں کی وجہ سے یہ معاملہ جزوی طور پر مخر ہوانیپرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن سے ظاہر ہوا ہے کہ دسمبر 2019 کے دوران ایندھن کی لاگت زیادہ تھی جب ایف سی اے کا حساب یونٹ 187 روپے فی یونٹ تھا یہ جنوری 2020 میں 111 روپے فی یونٹ اور فروری 2020 میں یہ فی یونٹ بڑھ کر 12 روپے ہوگئییہ بھی پڑھیں لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ نیپرا نے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کردیاریگولیٹری باڈی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کو روکنے کے لیے نومبر 2019 سے جنوری 2020 تک فیول ایڈجسٹمنٹ کے نوٹیفکیشن کو جان بوجھ کر مخر کیا گیاانہوں نے کہا کہ یہ توقع کی جارہی تھی کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی ئے گی لہذا اس کا اثر خر کار صارفین پر کم ہو گاجنوری فروری مارچ اور مئی 2020 سے متعلق ایف سی اے اگست کے مہینے میں بجلی کے بلوں میں چارج کیا جائے گا جو 095 روپے فی یونٹ ہو گامزید پڑھیں نیپرا تحقیقات کی روشنی میں کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ نومبر اور دسمبر 2019 اور اپریل اور جون 2020 کے مہینوں کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ستمبر 2020 کے صارف بلوں میں وصول کیے جائیں گے جو ایک یونٹ 109 روپے ہوں گےایف سی اے لائف لائن صارفین کے علاوہ صارفین کی تمام کیٹیگریز پر لاگو ہو گایہ خبر 9اگست 2020 بروز اتوار ڈان اخبار میں شائع ہوئی
پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ اگست کے تیسرے ہفتے میں رشکئی فری اقتصادی زون کے حوالے سے معاہدے پر دستخط ہو جائیں گےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کے مطابق سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے جس میں منصوبے کے معاشی ثمرات پاکستان کے عوام تک پہنچائے جائیں گے گوادر اور بلوچستان میں غیرمعمولی اقتصادی سرگرمیوں کا غاز ہو چکا ہے اور ان میں مقامی افراد کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کو یقینی بنایا جارہا ہےجنرل عاصم سلیم باجوہ جو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برئے اطلاعات بھی ہیں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی ایس ڈی پی ئی کے زیر اہتمام گوارد بندرگاہ اورفری اقتصادی زون کا بلوچستان اور خطے کی مربوطی میں کردار کے زیر عنوان لائن مکالمے کی صدارت کررہے ہیںمزید پڑھیں مغربی اثر رسوخ کے باعث سی پیک کو سرد خانے کی نذر کردیا گیا جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ یہ تاثر قطعی طور پر بے بنیاد ہے کہ سی پیک منصوبہ سست روی کا شکار ہے اس کے برعکس منصوبے کے تحت شروع ہونے والی سرگرمیوں میں تیزی رہی ہےانہوں نے کہا کہ اگست کے تیسرے ہفتے میں رشکئی فری اقتصادی زون کے حوالے سے معاہدے پر دستخط ہو جائیں گےافغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا رجحان اب گوادر کی جانب ہو رہا ہے گوادر کی بندرگاہ اور ایئرپورٹ اب مکمل طور پر کھول دیے گئے ہیں اور گوادر ڈسٹرکٹ اقتصادی زون کی تکمیل تیزی سے جاری ہےپاکستان میں تعینات چین کے سفیر یا جنگ نے اس موقع پر کہا کہ گوادر خطے کے مربوطی اور مجموعی ترقی میں انتہائی اہم حیثیت کا حامل ہےیہ بھی پڑھیں سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کے قوانین پر نظر ثانیانہوں نے کہا کہ سی پیک اتھارٹی سمیت حکومت پاکستان کے مختلف محکموں نے منصوبے کی سرعت کے ساتھ تکمیل میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ٹیکسوں کے حوالے مراعات کے اعلان کے بعد سرمایہ کاروں کا رخ گوادر کی جانب ہونے کی توقع کی جا رہی ہےانہوں نے کہا کہ چینی حکومت گوادر ہی نہیں بلکہ پورے بلوچستان کو ترقی دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید وسیع کرے گی
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے پاکستان کی نئی شپنگ پالیسی کا اعلان کردیا جس کے تحت نجی شپنگ کمپنیوں کو مراعات دی گئی ہیںوزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ کئی دہائیوں سے شپنگ سیکٹر کو نظر انداز کیا گیا لیکن جب سے میں نے وزارت کا حلف لیا شپنگ سیکٹر کے لیے نئی پالیسی مرتب کی گئی نئی شپنگ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو شپنگ کمپنی رجسٹرڈ ہوگی اور جہاز لے گی اسے 2030 تک کسٹم ڈیوٹی انکم ٹیکس سیلز ٹیکس سے استثنی ہوگا اور ان جہازوں کو فرسٹ برتھ کی سہولت فراہم کی جائے گییہ بھی پڑھیں بندرگاہوں پر کرپشن کی شکایات کے لیے حکومت کا اہم اقدامانہوں نے کہا کہ پاکستان کی شپنگ انڈسٹری کئی وزارتوں کے ساتھ براہ راست منسلک ہے غیر ملکی جہازوں پر کارگو فریٹ کی مد میں ہم سالانہ ارب ڈالر کی ادائیگی کر رہے ہیں علی زیدی نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان نے وزارت میری ٹائم افیئر کی درخواست پر لانگ ٹرم فنانس سہولت کے لیے ماہی گیروں کو بھی شامل کیا ہے اور اس حوالے سے مرکزی بینک نے شپ فنانسنگ کے لیے لانگ ٹرم فنانس فیسلٹی کی اجازت دے دی ہے ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے فشریز سیکٹر تباہ ہوگیا لیکن ہم اس کی بحالی کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہیںانہوں نے امید ظاہر کی کہ تین یا چار شپنگ کمپنیاں ملک میں جلد بحری جہاز خریدیں گیمزید پڑھیں وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کانام تبدیل کرکےوزارت میری ٹائم کرنےکی منظوریاس موقع پر عبدالرزاق داد نے کہا کہ شپنگ سیکٹر کو اسٹریٹجک اہمیت حاصل ہے نائن الیون واقعے کے بعد غیر ملکی جہازوں نے اپنے ریٹ بڑھا دیے تھے اور اس دوران تاجر انہیں زائد ادائیگیوں پر مجبور ہوگئے تھے انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں ٹرانس شپمنٹ پالیسی لا رہے ہیں کیونکہ پاکستان میں یہ پالیسی موجود ہی نہیں تھی سنگاپور ٹرانس شپمنٹ پالیسی کے تحت بڑے پیمانے پر کاروبار کو وسعت دے رہا ہے
اسلام باد حکومت نے پارلیمنٹ کی نگرانی اور بجٹ میں ہونے والی مشق کی رپورٹنگ میں نرمی اور تمام وفاقی اداروں اور وزارتوں کے نقد کے بہا کے طریقہ کار کو سخت کردیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فنانس ایکٹ 2020 کے توسط سے پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 میں ترمیم کرکے کیا گیا اس کے بعد کیش مینجمنٹ اور ٹریژری سنگل اکانٹ رولز 2020 کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جو حال ہی میں وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوا ہے ٹریژری سنگل اکانٹ کی طرف بڑھنا ایک دیرینہ اصلاحی اقدام ہے اور اس کی کئی سالوں سے متعدد قرض دہندگان کی جانب سے پاکستان کو تجویز دی جارہی تھیمزید پڑھیں ٹیکنالوجی ادارے متنازع لائن قوانین واپس لینے کے خواہاںقانون میں ایک اس تبدیلی سے وزارت خزانہ کو ایک اضافی مہینہ ملے گا تاکہ وہ ہر سال کے 15 مارچ کے بجائے 15 اپریل تک معیاری معاشی اور مالی تخمینوں پر مشتمل بجٹ اسٹریٹجی پیپر بی ایس پی کی وفاقی حکومت سے منظوری کو یقینی بنائیںانتہائی ضرورت میں جیسے اس وقت کورونا کی صورتحال ہے حکومت خری تاریخ میں توسیع کرنے کے لیے بھی زاد ہوگیبی ایس پی کو شائع کرنے کے ساتھ ساتھ فنانس ڈویژن کی سرکاری ویب سائٹ پر بھی ڈالا جائے گایہ مقالہ حکومت کی مدنی اور اخراجات کی پالیسیوں کی اسٹریٹجک ترجیحات کی نشاندہی کرے گا اور مختلف وزارتوں اور ڈویژنز میں اخراجات کی نشاندہی کرنے والے درجات کی وضاحت کرے گاوزیر خزانہ بھی بی ایس پی کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصول کے سامنے پیش کریں گے اور تبادلہ خیال کریں گےحکومت کو ملنے والی ایک اور مہلت میں حکومت ئین کے رٹیکل 80 اور 81 کے تحت سالانہ بجٹ بیانیے میں تخمینے اور مقاصد کے بیان کے بارے میں موجودہ تفصیلات کے بجائے صرف اہم چیزیں فراہم کرے گییہ بھی پڑھیں نیب قوانین میں ترمیم کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی بنانے کی منظوری مجازی اخراجات یا اضافی گرانٹ کے شیڈول میں فراہم کردہ وفاقی استحکام فنڈ ایف سی ایف سے اخراجات یا دستبرداری کے مقصد کے طور پر جیسا بھی کیس ہو ان کو اکانٹنگ دفاتر یا اسائنمنٹ اکانٹ اور سب اسائنمنٹ اکانٹس یا اسٹیٹ بینک پاکستان کو فنانس ڈویژن سے ملنے والی ڈائریکٹ ڈیبٹ تجویز کے پری ڈٹ سسٹم کے طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگاقواعد کے تحت ایف سی ایف سے براہ راست ادائیگی صرف سیکریٹری خزانہ کی منظوری سے براہ راست ڈیبٹ مشورے کے ذریعے فنانس ڈویژن کی جانب سے کی جائے گی جہاں ایسی ادائیگی کے لیے ناگزیر حالات موجود ہوں اور براہ راست ڈیبٹ تجویز کی ایک کاپی اکانٹنگ دفتر کو بھیجی جائے گیذیلی قاعدہ کے تحت اسٹیٹ بینک کو ہر براہ راست ڈیبٹ مشورے پر دو مجاز افسران کے دستخط ہوں گے جن کے دستخط وفاقی حکومت کے سیکریٹری خزانہ اور وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو پہنچائی جائیں گی اور اسٹیٹ بینک کو براہ راست ڈیبٹ تجویز میں فائل کمیونیکیشن نمبر اور منظوری کی تاریخ کا واضح حوالہ دے کر بیان کرنا ہوگا
اسلام باد اعلی افراط زر اور شرح سود روپے کی قدر میں کمی اور معاشی استحکام کے پروگرام کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کی وجہ سے لگائے گئے لاک ڈان اور غیر یقینی صورتحال سمیت متعدد عوامل کی وجہ سے پاکستان میں مجموعی کاروباری اعتماد میں گزشتہ سال کمی ئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف اوورسیز انویسٹرز چیمبر کامرس اینڈ انڈسٹری او ئی سی سی ئی کی جانب سے کیے گئے بزنس کانفیڈنس انڈیکس بی سی ئی سروے ویو 19 میں کیا گیااو ئی سی سی ئی نے اعداد شمار کے ساتھ جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کاروباری اعتماد اسکور بی سی ایس منفی 50 فیصد پر ہے جو اگست میں کیے گئے ویو 18 سروے میں پہلے ہی 45 فیصد کے منفی اسکور سے فیصد مزید کم ہے اس کمی نے عام طور تمام شعبوں میں اور خاص طور پر مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبے میں مایوسی کی عکاسی کی ہےمزید پڑھیں چھوٹا کاروبار امدادی پیکج تاجروں کے ماہ کے بجلی کے بل حکومت ادا کرے گی مینوفیکچرنگ سیکٹر کا کاروباری اعتما سروے کے رسپنڈنٹس جواب دہندگان میں تقریبا 42 فیصد ظاہر ہوا جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں فیصد کم ہوا اور وہ ویو 18 میں منفی 43 فیصد کے مقابلہ میں منفی 48 فیصد ہوگیا29 فیصد رسپانڈنٹس کے مطابق خدمات کے شعبے کے بی سی ایس ویو 18 کے منفی 49 فیصد سے مزید کم ہوکر منفی 59 فیصد ہوگئےریٹیل اور ہول سیل تجارت کے بی سی ایس میں کوئی تبدیلی نہیں ئی اور دونوں سروے میں منفی 44 فیصد رہےاو ئی سی سی ئی نے بتایا کہ یہ سروے مئی سے جون 2020 کے دوران پورے پاکستان میں کیا گیا تھا اور جس پر کورونا وائرس کو روکنے کے اقدامات بڑے پیمانے پر اثر انداز ہوئے جس نے تقریبا تمام کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثر ڈالا ہےاو بی سی سی ئی کے صدر ہارون رشید نے کہا کہ اس وبائی مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والا زبردست خوف ایسے وقت میں سامنے یا جب ملک پہلے ہی سنہ 2019 کے غاز سے ایک اہم معاشی استحکام کے پروگرام کی زد میں تھا جس ست روپے کی قدر میں نمایاں کمی ہوئی تھی گزشتہ 12 ماہ میں 38 فیصد کمی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کی پالیسی شرح اعلی تھی دسمبر 2019 میں زیادہ سے زیادہ 1325 فیصد تک اور اس کے نتیجے میں اعلی افراط زر نے بھی کاروبار پر اثرات ڈالے ہیںان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سے گزشتہ دو سروے میں کاروباری اعتماد کا اسکور خراب ہونا جو تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے باعث تشویش ہے حیرت انگیز بات نہیں در حقیقت موجودہ چیلنجنگ صورتحال میں قابل فہم ہےیہ بھی پڑھیں چھوٹے کاروبار کی مالی معاونت بڑھانے کیلئے رجسٹری کا غازانہوں نے کہا کہ ہمیں مستقبل پر توجہ مرکوز کرنا ہے جو موقع کے ساتھ روشن اور بدظن دونوں نظر تے ہیں کیونکہ ملک ہستہ ہستہ کورونا بحران سے نکل رہا ہےانہوں نے استدلال کیا کہ ملک میں ترقی کی نمایاں صلاحیت موجود ہے اور حکومت اور او ئی سی سی ئی دونوں کو معاشی ترقی کی مثبت رفتار پیدا کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہےگزشتہ چھ مہینوں کے دوران رسپانڈنٹس کی اکثریت کو اپنی فروخت کے حجم منافع اور سرمایہ کاری پر ریٹرنز میں کمی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اپنے کاروبار کو بڑھانے میں ناکام رہے تاہم ئندہ چھ ماہ کے لیے سروے کے جواب دہندگان نسبتا زیادہ مثبت نظر ئے
پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 4800 روپے کا اضافہ ہوگیا اور نئی قیمت ایک لاکھ 28 ہزار روپے سے زائد ہوگئیعالمی مارکیٹ میں 24 قیراط سونے کی فی اونس قیمت 2041 ڈالر کی تاریخ ساز سطح پر پہنچ گئی ہے اس کے نتیجے میں مقامی مارکیٹ میں بھی سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار 800 روپے کا بڑا اضافہ دیکھنے میں یا اور یہ ایک لاکھ 28 ہزار 700 روپے کی سطح پر پہنچ گئیاسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت میں 4116 روپے کا اضافہ ہوا اور نئی قیمت ایک لاکھ 10 ہزار 340 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہےیہ بھی پڑھیں عالمی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کے بعد فی تولہ سونا 1300 روپے سستاسونے کے ساتھ فی تولہ چاندی کی قیمت بھی 130 روپے کے اضافے سے 1630 روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہےواضح رہے کہ ایک ہفتے قبل عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر 46 ڈالر کے اضافے سے ایک ہزار 942 ڈالر ہوگئی تھیتاہم اب عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت ہزار ڈالر کی سطح بھی عبور کر چکی ہےمقامی مارکیٹ میں گزشتہ دنوں سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک روز میں ہزار روپے سے زائد کا اضافہ بھی ہوچکا ہےمزید پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار روپے سے زائد کا اضافہماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیں
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات نشریات اور چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ ایکنک نے 68 ارب ڈالر کی لاگت سے ایم ایل ون منصوبے کی منظوری دے دی ہے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ قومی اقتصادی قونصل کی ایگزیکٹو کمیٹی ایکنک نے پشاور سے کراچی تک 1872 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کی منظوری دی انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں حویلیاں ڈرائی پورٹ اور والٹن اکیڈمی کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بھی اس حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت نہ صرف ریل کے انفرااسٹرکچر میں بہتری لائی جائے گی بلکہ ریلوے کا انتظامی ڈھانچہ بھی بہتر کیا جائے گا مزید پڑھیں سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے ایم ایل ون منصوبہ حتمی منظوری کیلئے ایکنک کو بھجوادیاان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کا سب سے بڑا منصوبہ ہے واضح رہے کہ جون میں پلاننگ کمیشن کی سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی سی ڈی ڈبلیو پی نے منصوبہ حتمی منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا تھااس منصوبے کے علاوہ 184 ارب روپے کی لاگت کے مزید منصوبے بھی حتمی منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوائے گئے تھےخیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا تھا حکومت کی جانب سے ایم ایل ون کی تعمیر کے لیے فیصد شرح سود پر چین سے ارب ڈالر قرض لینے کی کوششیں جاری ہیںیہ بھی پڑھیں سڑکوں کی تعمیر کیلئے کھرب 90 ارب روپے لاگت کے منصوبے منظوراجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ اس منصوبے سے 20 ہزار بالواسطہ اور ایک لاکھ 50 ہزار بلاواسطہ نوکریاں پیدا ہوں گی اور پہلے مرحلے کے تحت منصوبے کے سیکشنز کی تکمیل میں سے سال کا عرصہ لگے گامنصوبے سے ٹرینوں کی رفتار اور مال برداری کی گنجائش میں اضافہ ہوگا مسافر ٹرین کی رفتار 65 کلومیٹر سے بڑھ کر ایک سو 10 کلومیٹر سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوجائے گی جبکہ مال گاڑی 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے گی جس کی موجودہ رفتار تقریبا نصف ہے
رواں مالی سال 212020 کے پہلے مہینے جولائی میں ملکی برمدات میں سالانہ بنیاد پر 58 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور یہ ایک ارب 99 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہیںوزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی کے مہینے میں سالانہ بنیاد پر برمدات میں 58 فیصد یا 10 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اضافہ ہوا اور یہ ایک ارب 99 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہی جس کا گزشتہ مالی سال کا حجم ایک ارب 88 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز تھااسی طرح سالانہ بنیاد پر اگر تجارتی خسارے کو دیکھیں تو اس میں گزشتہ ماہ جولائی میں 147 فیصد یا 26 کروڑ 60 لاکھ ڈالز کمی ہوئی اور یہ ایک ارب 54 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز رہامزید پڑھیں جون میں برمدات کم ہو کر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئیںواضح رہے کہ جولائی 2019 میں تجارتی خسارہ ایک ارب 80 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہا تھاوزارت تجارت نے بتایا کہ جولائی کے مہینے میں درمدات میں 42 فیصد یا 15 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز کمی ہوئی اور یہ ارب 34 کروڑ ڈالرز رہیں جو جولائی 2019 میں ارب 69 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز تھیںدوسری جانب مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے جولائی میں برمدات میں اضافے کو بڑی کامیابی قرار دیاایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ سے برمدات میں کمی دیکھی جارہی تھی تاہم کورونا وائرس اور اسمارٹ لاک ڈان کے باوجود برمدات پر مبنی میک ان پاکستان پالیسی گے بڑھ رہی ہےعبدالرزاق داد کا کہنا تھا کہ وہ تمام برمد کنندگان کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس رجحان میں تیزی تی رہے گیخیال رہے کہ جون کے مہینے میں ملکی برمدات سے متعلق اعداد شمار میں تضاد سامنے یا تھا تاہم وزارت تجارت کی جانب سے جولائی کو جو ڈیٹا فراہم کیا گیا تھا اس کے مطابق جون 2020 ایک ارب 60 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی برامدات ہوئیں جو گزشتہ برس کے اسی مہینے میں ایک ارب 71 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی برامدات سے 63 فیصد کم تھیںیہ بھی پڑھیں عالمی سطح پر طلب میں کمی کے باعث ملکی برامدات میں 54 فیصد کمیتاہم پاکستان کے ادارہ شماریات نے کہا تھا کہ جون میں برامدات ایک ارب 59 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں جو جون 2019 کی ایک ارب 70 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 65 فیصد کم تھیںاسی طرح جون میں دائر کردہ اشیا کے ڈیکلیریشن کی بنیاد پر اکٹھے کیے گئے اعداد شمار کے مطابق جون میں برامدات کا حجم ایک ارب 79 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس جون کے ایک ارب 70 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے 498 فیصد کم تھاعلاوہ ازیں وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے ڈان کو تصدیق کی تھی کہ جولائی کو جاری کردہ اعداد شمار درست تھے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اعداد شمار کو عام طور پر اپڈیٹ کیا جاتا رہتا ہے
پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کے اثرات جولائی میں مہنگائی میں اضافے کی صورت میں سامنے اگئے اور جولائی میں مہنگائی 93 فیصد تک پہنچ گئیپاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں جون کے مقابلے جولائی میں 250 فیصد اضافہ ہوارواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی میں مہنگائی چار ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی مارچ میں مہنگائی کی شرح 102 فیصد تھی جس کے بعد گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ تھییہ بھی پڑھیںمسلسل ماہ کمی کے بعد جون میں مہنگائی بڑھ کر 86 فیصد ہوگئیرواں سال جون کے مقابلے مالی سال کے پہلے مہینے کے دوران شہری علاقوں میں ٹماٹر 179 فیصد گاڑیوں کا ایندھن 27 فیصد سبزیاں 2384 فیصد انڈے 1082 فیصد پیاز 1661 فیصد مصالحے 757 فیصد گندم 742 فیصد الو 458 فیصد گوشت 397 فیصد چینی 382 فیصد بیسن 307 فیصد سگریٹس 288 فیصد چکن 26 فیصد ڈیری مصنوعات 174 فیصد دودھ 137 فیصد اور ادویات 104 فیصد مہنگی ہوئیںدوسری جانب دال مونگ 1072 فیصد دال مسور 627 فیصد پھل 624 فیصد دال ماش 271 فیصد دال چنا 27 فیصد اٹا 151 فیصد اور کھانے کا تیل 134 فیصد سستا ہوادیہی علاقوں میں ٹماٹر کی قیمت میں 2414 فیصد گاڑیوں کے ایندھن میں 2961 فیصد پیاز کی قیمت میں 2557 فیصد سبزیوں کی قیمت 2163فیصد انڈوں کی قیمت میں 1384 فیصد گندم کی قیمت میں 184 فیصد الو کی قیمت میں 533 فیصد چینی کی قیمت میں 367 فیصد چاول کی قیمت میں 296 فیصد چکن کی قیمت میں 258 فیصد گوشت کی قیمت میں 182 فیصد اضافہ ہوامزید پڑھیں مئی کے مہینے میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 82 فیصد ہوگئیدوسری جانب دیہی علاقوں میں دال مونگ کی قیمت میں 1342 فیصد تازہ پھلوں کی قیمت میں 662 فیصد دال چنا کی قیمت میں 498 فیصد دال مسور کی قیمت میں 406 فیصد دال ماش کی قیمت میں 404 فیصد اور ثابت چنوں کی قیمت میں فیصد کمی ریکارڈ کی گئیادارہ شماریات کے مطابق جولائی میں سالانہ بنیاد پر شہری علاقوں میں ٹماٹر100 فیصدلو 63 فیصد دال مونگ 4625 فیصدانڈے 4311 فیصد مرغی چینی 17 فیصد گندم 2852 فیصد خوردنی تیل 1728 فیصد اور ٹا 1852 مہنگا ہوااسی طرح سالانہ اعتبار سے دیہی علاقوں میں ٹماٹر 1293 فیصد الو 88 فیصد مصالحہ جات 5959 فیصد دال مونگ 5173 فیصد انڈے 411 فیصد دال ماش 377 فیصد چکن 3569 فیصد پھلیاں 3457 فیصد گندم 304 فیصد گھی 2306 فیصد اٹا 2163 فیصد اور خوردنی تیل 17362 فیصد مہنگا ہواادارہ شماریات کے مطابق جون دو ہزار بیس میں مہنگائی کی شرح 86 فیصد اور جولائی 2019 میں یہ شرح 84 فیصد تھی
اسلام باد انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹرئی ٹی سی کی سروے رپورٹ کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں لگ بھگ تمام زرعی مائیکرو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے ایم ایس ایم ایز کورونا وائرس سے شدید متاثر ہوئے ہیں اور انہیں اپنا کاروبار بچانے کے لیے حکومت کی فوری مدد کی ضرورت ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ورلڈ ٹریڈ رگنائزیشن ڈبلیو ٹی او کی ایجنسی انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر ئی ٹی سی سالہ دیہی علاقوں کی ترقی اور استحکام گراسپ کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے جس کا مقصد پاکستان میں غربت کا خاتمہ اور سندھ اور بلوچستان کے چھوٹے درجے کے کاروبار کو مضبوط بنانا ہےیہ منصوبہ 2019 میں شروع ہوا تھا جس کی فنڈنگ یورپی یونین کر رہی ہے اور یہ 2024 تک مکمل ہوگامزید پڑھیں ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دیبلوچستان میں اس سروے میں نشاندہی کی گئی کہ 29 فیصد زرعی کاروباروں اور 34 فیصد کسان حکومت سے عارضی سبسڈی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ وہ بحران کے دوران اپنے پے رول کے اخراجات برداشت کرسکیںاسی طرح 23 فیصد زرعی کاروباروں اور 28 فیصد کسانوں نے حکومت سے کام کرنے کا ماحول اور صفائی ستھرائی بہتر بنانے کا مطالبہ کیا تاکہ ورکرز کو واپس لاسکیں جبکہ 14 اور 18 فیصد سے سیکیورٹی امداد فراہم کرنے پر زور دیا تاکہ زرعی غذا کے شعبے کو اجناس کی گرتی ہوئی قیمتوں پر تحفظ فراہم کیا جاسکےتقریبا 70فیصد زرعی کاروباری اداروں اور کسانوں نے کہا کہ انہیں معلومات تک رسائی حاصل اور ان کی مدد کے لیے اٹھائے گئے پالیسی اقدامات پر فوائد حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے بالترتیب 29 فیصد اور 23 فیصد نے بتایا کہ سروے میں درج دیگر تجویز کردہ پالیسیوں کے علاوہ حکومت کی طرف سے عارضی اجرت سبسڈی سب سے زیادہ فائدہ مند ہوگیسروے کے بیشتر رسپانڈنٹس جواب دہندگان نے کہا کہ انہیں گراسپ کے تحت فوری طور پر مدد کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے کاروباری اداروں کو بچانے کے لیے حکمت عملی تیار کرسکیںیہ بھی پڑھیں سماجی زرعی شعبے کیلئے عالمی بینک سے 37 کروڑ ڈالر قرض کا معاہدہ انہوں نے چند دیگر فوری ضروریات بھی بتائیں جن میں ان پٹ کی دستیابی میں اضافہ منڈی کے بارے میں معلومات کی فراہمی اور مالی اعانت تک رسائی میں مدد شامل ہےئی ٹی سی سروے نے اس بات کی نشاندہی کی کہ 28 فیصد کے زرعی کاروبار اور 29 فیصد کسان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیمیں مہیا کریںسندھ کے نصف دیہی ایم ایس ایم ای چاہتے ہیں کہ صوبائی انتظامیہ ان پٹ جیسے بیج کھاد اور خوراک کی ادائیگی کو موخر کردےہر پانچ میں سے ایک کاشت کار اور 18 فیصد زرعی کاروباروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت ہنگامی بنیادوں پر خوراک کے ذخائر یا فوڈ بینک بنائے تاکہ پیداواری سرگرمی پر تعاون حاصل ہوسکےایک چوتھائی نے اشیا کی گرتی قیمتوں کے خلاف تحفظ کی شکل میں سیکیورٹی نیٹ کا بھی مطالبہ کیا
وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے 62 پیسے فی لیٹر تک اضافہ کردیا ہےخزانہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں روپے 86 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا جارہا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 103 روپے 97 پیسے ہوگینوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی کی قیمت میں روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس کی نئی قیمت 106 روپے 46 پیسے مقرر کی گئی ہےاسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت روپے 97 فی لیٹر پیسے اضافے سے 65 روپے 29 پیسے اور لائٹ ڈیزل ئل ایل ڈی او کی قیمت روپے 62 پیسے فی لیٹر اضافے سے 62 روپے 86 پیسے کردی گئی ہےمزید پڑھیں اوگرا کی پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں سے روپے فی لیٹر اضافے کی سفارشخزانہ ڈویژن کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کے باعث کیا گیا ہےنئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگاواضح رہے کہ ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ئندہ ماہ کے لیے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں تقریبا سے روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمتوں میں تقریبا روپے اضافے کی تجویز دی تھیتاہم حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں کمی کرکے پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمت میں سے روپے تک اضافے کی توقع کی جارہی تھی جبکہ مٹی کے تیل اور ایل ڈی او کی قیمت میں تقریبا روپے فی لیٹر اضافے کی اجازت دیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا تھالائٹ ڈیزل ئل زیادہ تر ٹے کی چکیوں اور کچھ پاور پلانٹس میں استعمال ہوتا ہےیاد رہے کہ 27 جون کو حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک 27 سے 66 فیصد یعنی 25 روپے 58 پیسے تک کا اضافہ کردیا تھا جس کا اطلاق فوری طور پر ہوایہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمت میں یکدم 25 روپے 58 پیسے کا بڑا اضافہ اس اقدام نے کئی افراد کو حیرت میں ڈال دیا کیونکہ یہ شیڈول سے ہٹ کر تھا اور معمول کے مطابق ائل سیکٹر ریگولیٹر کی جانب سے کوئی سمری بھجوانے کی وجہ سے نہیں ہوازیادہ تر تجزیہ کاروں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ اقدام فراہمی کے سلسلے میں حالیہ تعطل کو دور کو کرنے کے لیے اٹھایا گیا جو ملک کے کئی حصوں میں سنگین فقدان کا سبب بنا اور اس کی سب سے بڑی وجہ حکومت اور صنعت کے درمیان قیمتوں کا تنازع تھاخیال رہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈان کے عرصے میں پیٹرولیم مصنوعات مجموعی طور پر 56 روپے 89 پیسے فی لیٹر تک سستی کی تھیں25 مارچ سے یکم جون تک پیٹرول 37 روپے پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا اسی عرصے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 42 روپے 10 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی جبکہ مٹی کا تیل 56 روپے 89 پیسے اور لائٹ ڈیزل 39 روپے 37 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا
ملک کے 13 نامور بلڈرز نے وزیراعظم عمران خان کو ئندہ سے ماہ میں مختلف منصوبے شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس سے 13 کھرب روپے سے زائد کی مدن ہوگیقومی رابطہ کمیٹی این سی سی برائے ہاسنگ کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ تعمیراتی شعبے سے وابستہ ڈیولپرز بلڈرز اور کاروباری برادری نے اپنے مسائل کے حل کے لیے موجودہ حکومت کی جانب سے تعاون اور تعمیراتی شعبوں میں سرگرمیوں کے فروغ کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ملک کے 13 نامور بلڈرز نے وزیراعظم عمران خان کو ئندہ سے ماہ میں مختلف منصوبے شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس سے 13 کھرب روپے سے زائد کی مدن ہوگی اور ان منصوبوں میں ایک لاکھ کے قریب رہائشی یونٹس کی تعمیر بھی شامل ہے مزید پڑھیں وزیر اعظم نے تعمیراتی شعبے کیلئے پیکج کا اعلان کردیایہ یقین دہانی وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاسنگ کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ کے ہفتہ وار اجلاس میں کرائی گئیاجلاس میں تمام صوبائی چیف سیکریٹریز سمیت کراچی اسلام باد اور لاہور کے نمایاں بلڈرز ڈیولپرز اور ایسوسی ایشن بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے نمائندوں نے بھی شرکت کی باد قومی سطح پر بلڈرز اور ڈیولپرز کی تنظیموں کی نمائندگی کرتی ہے اور نجی شعبے کی تعمیراتی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرتی ہےاجلاس کے دوران باد کے نمائندوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ نہ صرف این او سی اور اجازت ناموں کے عمل کو سان بنایا جا رہا ہے اور مدت کم کی جارہی ہے بلکہ نجی بینکس کی جانب سے تعمیراتی ہاسنگ اور ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے بلڈرز اور ڈیولپرز کے لیے حوصلہ افزا ہیں وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کے لیے ضروری تعاون کرنے کے لیے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی میں گورنر اسٹیٹ بینک کے اہم کردار کی تعریف کی اجلاس میں موجود بلڈرز اور ڈیولپرز نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ موجودہ نظام سے ان کے مسائل کے حل میں مدد ملے گی اور زیر التوا درخواستوں کی منظوری سے اربوں روپے کے منصوبے شروع کیے جا سکیں گےاس کے ساتھ ہی اجلاس میں موجود 13 بلڈرز نے یقین دہانی کرائی کہ باد کے بلڈرز اور ڈیولپرز بھی اپنے وعدوں پر جلد عملدرمد شروع کریں گےوزیراعظم نے بلڈرز کمیونٹی کی یقین دہانی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے تعمیراتی شعبے کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کا وعدہ دہرایایہ بھی پڑھیں حکومت کا تعمیراتی صنعت کی سرگرمیاں بحال کرنے کا فیصلہ انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں زیادہ ترقی ہوتی ہے جس سے بلڈرز اور ڈیولپرز کو بڑے مواقع ملتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافے سے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے جس سے ملک میں معاشی استحکام پیدا ہوگا اور خسارے کا بوجھ کم ہوگاوزیراعظم نے کہا کہ تعمیراتی شعبے چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کا فروغ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور حکومت ان شعبوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گیعمران خان نے یقین دلایا کہ نئے منصوبوں میں سہولت کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی کہ درخواستوں کو تیزی سے نمٹایا جائے گا وزیراعظم نے بجلی اور گیس جیسی بنیادی ضروریات کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کیانہوں نے کہا کہ لائن درخواستیں ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے جبکہ ون ونڈو سہولت مرکز سے تعمیراتی شعبے کا کاروبار کرنے میں مزید سانی پیدا ہو گی
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان نے مالی سال 2021 میں اقتصادی شرح نمو 21 فیصد حاصل کرنے پر شکوک شبہات کا اظہار کیا ہے اور سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے ریونیو حاصل کرنے کے ہدف کو چیلینجنگ قرار دے دیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے لیے اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مالی سال 2020 کے لیے مالی خسارہ جی ڈی پی کے فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جہاں پہلی تین سہ ماہیوں میں یہ فیصد تھااسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کی گئی اکانومی تیسری سہ ماہی رپورٹ 202019 کے مطابق مالی سال 2019 میں کم معاشی نمو کی سب سے بڑی وجہ کورونا وائرس تھا جس نے حکومت کے لیے مالی سال 2021 کو بھی چیلینج بنادیا ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس سے دنیا کی جی ڈی پی 49 فیصد گراوٹ کا شکار ہوگی ئی ایم ایف دستاویز میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2021 کے دوران حقیقی جی ڈی پی میں 21 فیصد اضافے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے طلب میں متوازی بہتری کی ضرورت ہوگیتاہم اس کے لیے مالی سال 2021 کے بجٹ میں مختص رقم کے مطابق پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام پی ایس ڈی پی کے مثر استعمال کی ضرورت ہے جبکہ اسٹیٹ بینک اسکیموں میں کاروباری برادری اور صارفین دونوں کی لیکویڈیٹی ضروریات کی تائید جاری ہےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان اسکیموں کی طلب میں اضافہ کورونا وائرس کے باعث معاشی ایجنٹس کو درپیش تنا کی نشاندہی کررہا ہے جبکہ منظوری کی بڑھتی ہوئی تعداد سے لیکویڈیٹی سپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے جو وبائی مرض پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوگارپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2021 کے لیے مجموعی طور پر 65 کھرب 70 ارب روپے مدنی کا ہدف چیلنجنگ ہے کیونکہ مالی سال 2020 میں کم معاشی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان کا مجموعی سرکاری قرض جی ڈی پی کے 88 فیصد تک جا پہنچارپورٹ میں کہا گیا کہ جیسے ہم مالی سال 2021 میں قدم رکھ رہے ہیں معاشی امداد کے لیے انتہائی ضروری پیکیج کی فراہمی نے والے مہینوں میں حکومتی اخراجات کو بڑھائے گیجہاں موجودہ اخراجات جیسے سود کی ادائیگی اور پنشنز سے ریونیو کا بڑا حصہ خرچ ہونے کی توقع ہے وہیں حکومت کو قرضوں کے انتظام کی ایک مثر پالیسی کی ضرورت ہے جبکہ مالی سال 2021 کے دوران بجٹ کے مطابق پی ایس ڈی پی کے اخراجات کو بھی یقینی بنانا ہوگااس میں مزید کہا گیا کہ افراط زر کا لک حوصلہ افزا ہے تاہم خطرات سے پاک نہیںان کا کہنا تھا کہ طلب پر دبا بڑھ گیا ہے اور پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے نے خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے جس سے مالی سال 2020 کے اختتام تک سے فیصد تک افراط زر کی پیش گوئی کی گئی ہے
اسلام اباد جولائی میں ریونیو کلیکشن گزشتہ برس کے مقابلے میں 15 فیصد اضافے کے ساتھ کھرب روپے تک پہنچ گیا یعنی جولائی کے لیے مقررہ ہدف سے 57 ارب یا 234 فیصد زائد ریونیو حاصل ہوافیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار ترجمان کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق مالی سال کے پہلے ماہ میں ریونیو کلیکشن معاشی سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ ظاہر کرتا ہے جس کی وجہ سے کسٹم ڈیوٹی زیادہ اکٹھی ہوئیحکومت نے رواں مالی سال کا بجٹ بناتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کو مالی سال 212020 میں گزشتہ برس کے 39 کھرب 89 ارب روپے کے مقابلے میں ریونیو کلیکشن 49 کھرب 63 ارب روپے کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی اس طرح رواں مالی سال میں ریونیو کلیکشن میں 244 فیصد اضافہ کیا جائے گایہ بھی پڑھیں ایف بی ار کا ریونیو زیادہ دکھانے کیلئے 532 ارب روپے کے ریفنڈ کلیمز بلاک کرنے کا اعترافتاہم فنانس ایکٹ میں اس حوالے سے منصوبہ بندی کا فقدان ہے کہ حکومت کس طرح ائی ایم ایف کے اہداف کو پانے کے لیے کھرب 74 ارب روپے اضافی اکٹھے کرے گیدریں اثنا ایف بی ار کی نئی انتظامیہ نے جولائی کے لیے ریونیو کا ہدف کھرب 43 کروڑ روپے مقرر کیا جو گزشتہ برس اسی عرصے کے ہدف کھرب 60 ارب روپے سے 17 ارب روپے کم ہےتاہم ایف بی ار کے فراہم کردہ اعداد شمار کے مطابق 30 جولائی تک کھرب 97 ارب روپے کے محصولات اکٹھے ہوئے جبکہ ایف بی ار کو بک ایڈجسٹمنٹ سے مزید ارب روپے حاصل ہونے کا یقین ہےمزید پڑھیں مالی سال 202019 ریونیو وصولی میں 39 فیصد اضافہ ہوا ائی ایم ایف کے ساتھ طے پائے گئے ریونیو پلان کے مطابق رواں ماہ ریونیو کلیکشن کھرب 22 ارب روپے کے لگ بھگ ہونا چاہیےایف بی ار ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ممبر اپریشنز اشفاق احمد نے مالی سال کے پہلے ماہ میں انکم ٹیکس سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کی مد میں کم ہدف مقرر کیا تاکہ اپنے باسز کو زیادہ تعداد دکھا سکیںذرائع کے مطابق اشفاق احمد کے پاس انٹرنیشنل ٹیکسز کا اضافی چارج موجود ہے اور وہ ٹیکس انتظامیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ انہوں نے اہل افسران کو بھی کنارے لگا کر ان کی جگہ جونیئر افسران کو تعینات کردیا ہےیہ بھی پڑھیں مئی کے مہینے میں ریونیو کی وصولی میں 308 فیصد کمیعہدوں میں حالیہ رد بدل نے ان لینڈ ریونیو سروس کے سینئر افسران میں غیر یقینی کی لہر پیدا کردی ہےایف بی ار کا کہنا تھا کہ جولائی میں ریونیو کلیکشن ہدف سے 57 ارب روپے بڑھ گئی دوسری جانب ان لینڈ ریونیو ٹیکسزانکم ٹیکسز سیلز اینڈ فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی ہدف سے 52 ارب روپے زائد رہی جبکہ کسٹم کلیکشن ہدف سے ارب روپے زائد اکٹھی ہوئی
کراچی ہونڈا اٹلس کارس پاکستان لمیٹڈ ایچ اے سی پی ایل نے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں 60 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے اضافے کا اعلان کردیا جس کا اطلاق 10 اگست سے ہوگاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے اپنے مجاز ڈیلروں کو لکھے گئے خط میں قیمت میں اضافے کو موجودہ زرمبادلہ کی صورتحال سے منسوب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شرح تبادلہ کے اثرات کو مزید برداشت کرنا مشکل ہےسٹی 13 مینوئل ٹرانسمیشن اور 13 ٹو میٹک ٹرانسمیشن کی قیمت میں بالترتیب 60 ہزار اور 65 ہزار کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی قیمت 24 لاکھ 49 ہزار اور 26 لاکھ 39 ہزار روپے ہوگئیاسی طرح سٹی 15میونئل ٹرانسمیشن اور 15 ٹو میٹک ٹرانسمیشن اور سٹی 15 ایسپائر مینوئل ٹرانسمیشن اور 15 ایسپائر ٹو ٹرانسمیشن کی قیمت میں 70 ہزار روپے کا اضافہ کردیا گیا جس کے بعد یہ بالترتیب 25 لاکھ 29 ہزار 26 لاکھ 99 ہزار 26 لاکھ 99 ہزار اور 28 لاکھ 59 ہزار کی ہوگئیہونڈا کی بی وی مینوئل ٹرانسمیشن بی وی سی وی ٹی اور بی وی ایس سی وی ٹی کی قیمت 80 ہزار روپے اضافے کے ساتھ بالترتیب 31 لاکھ 59 ہزار 33 لاکھ 19 ہزار روپے اور 34 لاکھ 79 ہزار روپے طے کی گئی ہےاس کے علاوہ ہونڈا سوک 18 وی ٹی ایس سی وی ٹی اور 18 ایل وی ٹی ئی سی وی ٹی کی قیمت میں بھی 80 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا جس کی قیمت اب 39 لاکھ 79 ہزار اور 37 لاکھ 29 ہزار روپے ہوگئیسوک کے ٹربو ایس اور ٹربو اوریل ماڈل کی قیمت میں ہونڈا نے ایک لاکھ روپے کا اضافہ کیا جو اب 46 لاکھ 99 ہزار اور 44 لاکھ 49 ہزار میں دستیاب ہوں گےموٹر سائیکلاٹلس ہونڈا لمیٹڈ اے ایچ ایل جو موٹر سائیکل بنانے والی کمپنی ہے نے یکم جولائی سے ایک ہزار چار سو سے چار ہزار روپے تک کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا جس کا اطلاق اگست سے ہوگاہونڈا سی ڈی 70 سی ڈی 70 ڈریم پرائیڈور اور سی جی 125 کی نئی قیمت 77 ہزار 900 روپے 83 ہزار 500 روپے ایک لاکھ ہزار 500 اور ایک لاکھ 29 ہزار 900 روپے ہوگی جو اس سے قبل 76 ہزار 900 روپے 82 ہزار 500 روپے ایک لاکھ ہزار 500 روپے اور ایک لاکھ 28 ہزار 900 روپے میں فروخت ہورہی تھیٹاپ لائن سیکیورٹیز کے حماد اکرم نے بتایا کہ پانچ ماہ کے دوران سود کی شرح میں 625 فیصد کی کمی سے فیصد تک کی کمی سے گاڑیوں کی طلب میں اضافہ ہورہا ہےانہوں نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں تجارتی بینک زیادہ سے زیادہ صارفین کو راغب کرنے کے لیے اپنی کار فنانسنگ اسکیموں پر نظر ثانی کر رہے ہیں
اسلام باد ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ئندہ ماہ کے لیے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں تقریبا سے روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ئل ایل ڈی او کی قیمتوں میں تقریبا روپے اضافے کی تجویز دی ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں کمی کرکے پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمت میں سے روپے تک اضافے کی توقع کی جارہی ہے جبکہ مٹی کے تیل اور ایل ڈی او کی قیمت میں تقریبا روپے فی لیٹر اضافے کی اجازت دیے جانے کا امکان ہے اس حوالے سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ اوگرا جسے گزشتہ ماہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ میں نظرانداز کیا گیا تھا اس بار انہوں نے پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او کی موجودہ ٹیکس کی شرح اور درمدی لاگت پر مبنی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے حکومت کو ایک ورکنگ پیپر ارسال کیامزید پڑھیں اوگرا نے پیٹرول کی فراہمی تعطل پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کردیاذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی کی شرح کو کم کرکے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں سے روپے فی لیٹر تک اضافہ جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر روپے اضافے کی اجازت دینے کا امکان ہے ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پروگرام کی بحالی پر غور اور عیدالاضحی کے موقع پر سیاسی دبا کے باعث وزارت خزانہ اور پیٹرولیم کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہوسکا کیونکہ گزشتہ ماہ کے 27 سے 66 فیصد کے اچانک دھچکے کے باعث بہت زیادہ تنقید کی گئی تھی تاہم پالیسی فیصلے کے علاوہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو سیاست سے دور رکھنے اور اوگرا کے ذریعے قیمتوں کو حتمی شکل دینے کے لیے بھی دلائل دیے گئے ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ کسی حتمی اعلان سے قبل فیصلے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کے سامنے پیش کیا جائے گا پیٹرول کی ایسڈپو قیمت کا تخمینہ موجودہ 10010 روپے فی لیٹر کے بجائے 10711 روپے ہے جس میں روپے یا فیصد کا اضافہ دکھایا گیا ہےموجودہ ٹیکس کی شرح اور پی ایس او کی درمدی لاگت کی بنیاد پر ایکسریفائنری یا امپورٹ پیریٹی کی قیمت میں تقریبا 552 روپے فی لیٹر کیا گیا تھا یہ مصنوعات زیادہ تر نجی ٹرانسپورٹ چھوٹی گاڑیوں اور پہیوں والی گاڑیوں میں استعمال ہوتی ہیںیہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمتوں کا طریقہ کار ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہدوسری جانب ہائی اسپیڈ ڈیزل کی ایکسڈپو قیمت کا تخمینہ موجودہ 10146 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 111 روپے فی لیٹر ہے جس میں 955 روپے فی لیٹر یا فیصد اضافہ کیا ہے علاوہ ازیں ڈیزل کی ایکس یفائنری لاگت کا تخمینہ اب 51 روپے فی لیٹر ہے ایچ ایس ڈی زیادہ تر ہیوی ٹرانسپورٹ اور زرعی انجنز جیسا کہ ٹرکس بس ٹریکٹرز ٹیوب ویلز اور تھریشرز وغیرہ میں استعمال ہوتا ہےمٹی کے تیل کی ایکسڈپو قیمت کا تخمینہ 5906 روپے فی لیٹر کے بجائے 6532 روپے ہے جس میں فی لیٹر 626 روپے یا 11 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے اس کے ساتھ ہی لائٹ ڈیزل ئل کی ایکسڈپو قیمت کا تخمینہ 5598 روپے فی لیٹر کے بجائے 6220 روپے فی لیٹر ہے جس میں 622 روپے فی لیٹر یا تقریبا 11 فیصد کا اضافہ دکھایا گیا ہے خیال رہے کہ لائٹ ڈیزل ئل زیادہ تر ٹے کی چکیوں اور کچھ پاور پلانٹس میں استعمال ہوتا ہے
کراچی ری گیسفائید لیکویفائیڈ نیچرل گیس ایل این جی کے دو پاور پلانٹس کی نجکاری میں دلچسپی رکھنے والے سرمایہ کاروں نے اس وقت ان منصوبوں کے لیے کسی بھی قسم کی ایکوئٹی بولی نہ لگانے کا اشارہ دیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے حکومت کو بتایا ہے کہ وہ زاد بجلی پیدا کرنے والوں ئی پی پیز کے ساتھ نرخوں پر جاری مذاکرات کو دیکھ رہے ہیں جو ئی پی پیز سے متعلق انکوائری رپورٹ کے اجراء کے فورا بعد شروع کیے گئےوفاقی حکومت کی ملکیت میں پنجاب میں حویلی بہادر شاہ اور بالوکی دو بجلی گھر ہیں یہ دونوں پلانٹس سرکاری خزانے سے نجکاری کے ارادے سے تعمیر کیے گئے تھے اور ان کی نجکاری کمرشل پریشنز کے غاز کے فورا بعد ہونی تھی جو 2018 کے وسط میں ہوا تھاگزشتہ سال ستمبر میں وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ وہ ان دونوں پلانٹس کی فروخت سے 300 ارب روپے اکٹھا کرنے کی توقع کر رہے ہیں جو ان کے بقول دسمبر 2020 میں ہوجانا چاہیے تاہم بجٹ دستاویزات میں حکومت نے نجکاری کے عمل سے 100 ارب روپے اکٹھا کیے جانے کا بجٹ دیا ہےمزید پڑھیں ائی پی پیز سے مذاکرات کے لیے نئی کمیٹی تشکیل نجکاری کا پروگرام اب ایک طویل عرصے سے پریشانی کا شکار ہے مارچ 2019 میں حکومت نے کریڈٹ سورس کو اپنا فروخت کا ایڈوائزر مقرر کیا اور نومبر 2019 میں دلچسپی کے اظہار کرنے والوں ای او ئیز نے حکومت کی پہلی کوشش پر بھرپور جواب دیاخری تاریخ میں توسیع کردی گئی اور خر کار جنوری 2020 میں 12 پارٹیز کے ای او ئیز موصول ہوگئے لیکن کورونا وائرس سے غیر یقینی صورتحال کا غاز ہوتے ہی یہ تعداد کم ہوکر ہوگئیان میں سے ایک کی قیادت قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کررہی ہے جبکہ دیگر میں جاپان کے نبراس پاور اور مٹسوئی اینڈ ماروبینی شراکت دار تھائی لینڈ کی گلوبل پاور سائنرجی کارپوریشن اور چین کے جنرل نیوکلیئر پاور کارپوریشن کی ملکیت میں ملائیشین بجلی کمپنی ایڈرا پاور ہولڈنگز شامل ہےحالیہ لائن اجلاس جس میں نجکاری کے وزیر اور سیکریٹری کے علاوہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر نے بھی شرکت کی تھی دونوں اداروں نے حکومت کو بتایا کہ وہ 13 ئی پی پیز سے ٹیرف مذاکرات کا نتیجہ نے تک منصوبوں کے لیے کسی قسم کی ایکوئٹی بولی جمع نہیں کرائیں گےیہ مذاکرات ئی پی پیز سے متعلق انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے اجرا کے بعد شروع کیے گئے تھےیہ بھی پڑھیں اگر ئی پی پیز رپورٹ درست ہے تو مافیا نے ملک کا گینگ ریپ کیا صدر مملکت ڈان نے اجلاس کے متعدد شرکا سے بات کی جن کے مطابق جاری مذاکرات کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے یہ بھی کہا کہ وہ منصوبوں کے لیے طویل المدتی مالی اعانت کے لیے بین الاقوامی قرض دہندگان سے وعدوں کو حاصل کرنے میں ناکام ہیںاس سودے کے سلسلے میں معاملے کی گہری واقفیت رکھنے والے ایک سینئر بینکر نے ڈان کو بتایا کہ بین الاقوامی قرض دہندہ الجھن کا شکار ہیں بین الاقوامی سرمایہ کار قرض دہندگان کو اپنے ساتھ لے کر ئے لیکن اس معاملے میں قرض دہندہ پریشان ہیں کہ اس کے نرخوں کو ختم کرکے دوبارہ بات چیت کی جاسکتی ہے اور اثاثے کو کس طرح ماڈل کیا جائے وہ اس کا اندازہ نہیں لگا پارہے ہیںاپنے عوامی پیغام میں نجکاری کمیشن نے ان چیلنجز کی نشاندہی کی ہے جو انہیں بولی لگانے والوں کو ان منصوبوں کے لیے طویل المدتی مالی اعانت کے انتظام میں مدد دینے میں درپیش ہیں مثال کے طور پر 23 جولائی کو جب دونوں سرمایہ کاروں نے انہیں اپنی مشکلات سے گاہ کیا تو اس کے کچھ دن بعد وزیر نجکاری کراچی پہنچے اور بجلی کے ریگولیٹر کے عہدیداروں کے ساتھ بڑے مقامی بینکوں کے صدور سے ملاقات کی یہ ملاقات اسٹیٹ بینک میں ہوئیاس اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ان بینکوں کو اس ٹرانزیکشن کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کے لیے قرض دہندہ کے طور پر شرکت کرنے کو کہا گیا تھا نجکاری کے عمل کے ایک حصے کے طور پر ممکنہ بولی لگانے والوں کو غیر ملکی اوریا مقامی قرضوں کی مالی معاونت کے ذریعے سرکاری فنڈز کے ساتھ ساتھ موجودہ تجارتی قرضوں کو دوبارہ فنانس کرنے کی ضرورت ہوگی کامیابی سے اس لین دین کو مکمل کرنے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ ممکنہ بولی لگانے والے کافی تعداد میں پاکستانی کرنسی میں مالی اعانت حاصل کرسکیںلیکن جن لوگوں نے اجلاس میں شرکت کی وہ کہتے ہیں کہ یہ سیدھی سادھی فروخت نہیںاجلاس کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک بینکر کا کہنا تھا کہ بینک کے صدور ٹیرف پر ریلیف طلب کر رہے تھے انہوں نے سوال کیا کہ کیا بولیاں موجودہ ٹیرف یا نظر ثانی شدہ قیمتوں پر ہونی چاہئیںمزید پڑھیں حکومت نے ائی پی پیز کو اہم بات چیت کیلئے طلب کرلیا انہوں نے ایکوئٹی پر منافع کی داخلی شرح کا حوالہ دیا جو کسی سرمایہ کار کے فیصلے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور کہا کہ ریٹرن جو ٹیرف میں شامل ہے وہ ہی کلیدی کردار ادا کرتا ہےتاہم مقامی بینکوں کے لیے مشکلات یہاں ختم نہیں ہوتی ہیںان کے تخمینے کے مطابق ان دونوں منصوبوں کی مالی اعانت کے لیے درکار مجموعی قرضہ 160 ارب روپے سے لے کر 180 ارب روپے تک کہیں بھی ہوسکتا ہے جس میں طویل المدتی فنانسنگ اور ورکنگ سرمایہ بھی شامل ہےان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کیپیٹل مارکیٹ اس کے لیے اتنے گہرے نہیں ہیں مقامی بینکوں کے لیے اس سودے میں بین الاقوامی قرض دہندگان کا متبادل بننا بہت مشکل ہوگاحکومت کی طرف سے کچھ افراد اس تجزیے سے متفق تھے اجلاس میں شرکت کرنے والے ندیم بابر کا کہنا تھا کہ بینکرز نے میری رائے میں ایک معقول دلیل دیایک اور عہدیدار نے ئی پی پیز اور اس کے ساتھ ٹیرف کی بحالی کے لیے قائم کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے پیدا ہونے والے باہمی اتفاق رائے کے فریم ورک کی اہمیت پر زور دیا یہ بات ان مسائل کی جانب اشارہ کرتی ہے جو اگر حکومت کو جاری مذاکرات میں ئی پی پیز پر کوئی نتیجہ مسلط کرنے پر غور کرے تو پیدا ہوسکتے ہیںنجکاری کی فہرست میں شامل دو منصوبے ان 13 کا حصہ نہیں ہیں جن کے نرخوں پر حکومت دوبارہ بات چیت کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم ان کے نرخوں کا اسٹرکچر کافی حد تک ان 13 جیسا ہی ہے جن کے ایکوئٹی پر 16 فیصد کی فکسڈ ریٹرن ہےشرائط پر دیگر سے دوبارہ مذاکرات کرنے اور انہیں نہ چھیڑنے سے بجلی پیدا کرنے والے نجی اداروں کے درمیان ان کے ریٹرن کے لحاظ سے دو درجے پیدا ہوجائیں گے اور ممکنہ طور پر 13 ئی پی پیز کے قانونی مقدمہ کو تقویت بخشیں گے کہ ان کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جارہا ہےجیسے جیسے ئی پی پیز کی کمیٹی کے ساتھ بات چیت طویل ہورہی ہے حکومت کے نجکاری پروگرام کا ایک بڑا اور اس کے محصولات کے منصوبے کا ایک اہم حصہ متاثر ہوتا جا رہا ہےفنانس ڈویژن نے اس کے لیے ایک تحریری بیان میں کہا کہ نجکاری کا عمل موجودہ مالی سال کے لیے بجٹ میں نجکاری ڈویژن کے ان پٹ پر مبنی ہے اور ممکنہ سرمایہ کاروں کے ردعمل کے مطابق مختلف ہوسکتا ہےتاہم دا ریکارڈ مباحثے میں وزارت خزانہ کے افراد بہت زیادہ ڈائریکٹ تھے وزارت کے ایک اعلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ئی پی پیز کے مذاکرات کو اس نجکاری کو سبوتاژ کرنے دینا بے وقوفانہ حکمت عملی ہوگیانہوں نے مزید کہا کہ ہم ان مذاکرات کا جس تیزی سے نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں اتنا بہتر ہےڈان نے وزیر بجلی عمر ایوب اور انکوائری رپورٹ لکھنے والے محمد علی کی رائے کے لیے درخواست کے جواب کے لیے 24 گھنٹے انتظار کیا جو ئی پی پیز سے بات چیت کرنے والی کمیٹی کے ممبر بھی ہیں تاہم اس خبر کے فائل کرنے تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی کے بعد مقامی مارکیٹ میں بھی فی تولہ سونے کی قیمت میں 1300 روپے کی کمی واقع ہوئیعالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا تھا جس کے باعث مقامی مارکیٹ میں بھی اس کی قیمت تقریبا سوال لاکھ روپے فی تولہ ہوگئی تھیتاہم منگل کے روز عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 12 ڈالر کی کمی واقع ہوئی اور یہ ایک ہزار 930 ڈالر کی سطح پر گیااس کے بعد مقامی مارکیٹ میں بھی فی تولہ 24 قیراط سونا 1300 روپے سستا ہوکر ایک لاکھ 22 ہزار 500 روپے پر گیایہ بھی پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار روپے سے زائد کا اضافہ10 گرام سونے کی قیمت میں ایک ہزار 114 روپے کی کمی ہوئی اور یہ ایک لاکھ ہزار 24 روپے کا ہوگیاچاندی کی فی تولہ قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 1500 روپے پر مستحکم رہیواضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر 46 ڈالر کے اضافے سے ایک ہزار 942 ڈالر ہوگئی تھیاس کے بعد ملک میں بھی سونے کی فی تولہ قیمت میں 5100 روپے کا بڑا اضافہ دیکھنے میں یا تھامزید پڑھیں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ دس گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ روپے سے متجاوزماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیں
اسلام اباد حکومت نے ملک میں گزشتہ دنوں ہونے والی پیٹرول کی قلت تیل کی قیمتوں کو سہ ماہی بنیادوں پر طے کرنے اور درامد شدہ یورو5 پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا اصولی فیصلہ کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں وفاقی کابینہ کی جانب سے باضابطہ منظوری اج ہونے والے اجلاس میں دی جائے گی اس کے علاوہ اسلام اباد کے راول ڈیم کے کنارے قائم نیول سیلنگ کلب کی ریگولرائزیشن کا معاملہ بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہےعلاوہ ازیں اجلاس میں واپڈا کے چیئرمین اور اراکین کی بھرتیوں سے متعلق قواعد ضوابط اور میڈیا کے واجبات پر بھی بات ہوگییہ بھی پڑھیں لاہور ہائیکورٹ کا پیٹرولیم بحران کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا فیصلہباخبر ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن پیٹرولیم مصنوعات کی حالیہ قلت اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے پاکستان کمیشن اف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت ایک انکوائری کمیشن کی تشکیل کی سمری پیش کرے گیذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنموعات کی پوری سپلائی چین کے ریکارڈ اسٹاک کی صورتحال فراہمی اور فروخت کے فرانزیک اڈٹ کے لیے اس انکوائری کمیشن میں تقریبا تمام انویسٹی گیشن انٹیلی جنس اور ریگولیٹری اداروں کے نمائندے شامل ہوں گےذرائع نے بتایا کہ پیٹرول کی قلت کے لیے کئی انکوائری کمیٹیاں تشکیل دی گئیں لیکن زیادہ تر وزیراعظم کی توقعات پر پورا نہ اتری ایسا مفادات کے تصادم شواہد کی عدم دستیابی اسٹیک ہولڈرز کے عدم تعاون یا عدالتوں میں درپیش چیلنجز کی وجہ سے ہوامزید پڑھیں ائل کمپنیوں نے بیوروکریسی کو پیٹرول بحران کا ذمہ دار ٹھہرادیاچنانچہ اب فیصلہ کیا گیا کہ انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے تا کہ اسے تمام قانونی اختیار دیے جاسکیں جس طرح چینی اور اٹے بحران کے انکوائری کمیشنز کو دیا گیاکابینہ اس کمیشن کے ٹی ار اوز بھی منظور کرے گی جس میں قومی احتساب بیورو نیب وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے انٹیلی جنس بیورو ائی بی انٹرسروسز انٹیلی جنس ایجنسی ائی ایس ائی اسٹیٹ بینک اف پاکستان سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن اف پاکستان ایس ای سی پی ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا مسابقتی کمیشن پاکستان سی سی پی ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ اف پاکستان اور فیڈرل بورڈ اف پاکستان ایف بی ار کے نمائندے شامل ہوں گےاس کمیشن کو مارکیٹ ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کرنے کا اختیار ہوگا تا کہ سپلائی چین کے مختلف مقامات پر اسٹاکس درامدی ارڈرز اور تبدیلیوں ماہانہ اور سہ ماہی پروڈکٹ ریویو اجلاس کی فیصلہ سازی پر نظر ثانی کی جاسکےیہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کا بحران اور مجموعی صورتحال پر ایک نظررپورٹس کے مطابق اسی سے متعلق اقدام میں پیٹرولیم ڈویژن نے قیمتوں میں اضافے کے تخمینے اور دیگر کچھ مشکلات کے باعث یورو5 10 پی پی ایم ڈیزل اور پیٹرول کی درامد میں تاخیر کی سمری بھجوائی ہےواضح رہے کہ تیل کی صنعت کی جانب سے مزاحمت کے باوجود حکومت نے رواں ماہ کے اغاز میں یکم اگست سے یورو5 کے معیار سے کم پیٹرول اور ڈیزل کی درامد پر پابندی عائد کردی تھی یہ اقدام کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے فیصلے پر اٹھایا گیا تھاواپڈا میں بھرتیوں کا معاملہکابینہ اجلاس میں واپڈا کے چیئرمین اور اراکین کی بھرتیوں کے قواعد ضوابط پر بھی غور کیا جائے گا یہ اقدام مشترکہ مفادات کونسل کے گزشتہ برس 23 دسمبر کو واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈا کے انتظامی ڈھانچے میں تبدیلیوں کے فیصلے سے متعلق اٹھایا جائے گا تا کہ واپڈا چیئرمین کی اسامی تمام صوبوں کو حاصل ہوسکےاس سلسلے میں ایگزیکٹو اختیارات چیف ایگزیکٹو افیسر واپڈا کو منتقل ہوجائیں گے جسے وفاقی حکومت مقرر کرے گی اور ساتھ ہی کارپوریٹ گورنس اسٹرکچر کی معاونت کے لیے پیشہ ورانہ عملہ بھی تعینات کیا جائے گا
اسلام باد وزارت تجارت نے ٹیرف پالیسی سینٹر ٹی پی سی سے صارفین کو فائدہ پہنچانے کے لیے چند سیکٹرز کو دستیاب ضرورت سے زیادہ تحفظ کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے نرخ معقول بنانے کے روڈ میپ کو تیار کرنے کی ہدایت کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشیر تجارت عبدالرزاق داد کے زیر صدارت ایک اعلی سطح کے اجلاس میں ٹی پی سی سے کہا گیا ہے کہ وہ منتخب شعبوں یعنی ئرن اور اسٹیل پلاسٹک انجینئرنگ فارماسیوٹیکل کیمیکل اور ٹیکسٹائل کے لیے سالہ منصوبہ تیار کرےسرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مشیر تجارت نے قومی ٹیرف کمیشن کے ٹیرف پالیسی سینٹر کو ہدایت کی ہے کہ وہ تفصیلی مطالہ کریں اور ان شعبوں کے لیے سالہ روڈ میپ تجویز کریںٹیرف پلان تیار کرنے کے لیے این ٹی سی پہلے ممکنہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر مکمل ویلیو چینز کی نشاندہی کرے گا پھر پرائمری اور سیکنڈری ذرائع سے ڈیٹا اکٹھا کرے گا اور چیمبرز اور ایسوسی ایشنز سے ان کی تصدیق کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی سماعت بھی کرے گامزید پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحت اس کے بعد مجوزہ تین سالہ منصوبہ سالانہ بجٹ میں منظوری اور شمولیت کے لیے ٹیرف پالیسی بورڈ کو پیش کیا جائے گاعبدالرزاق داد نے کہا کہ پاکستان میں برمدات کی قیادت کرنے والی صنعت کاری کے لیے ٹیرف معقول بنانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں روڈ میپ تیار کرنے کے لیے ئندہ ماہ سے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت شروع کرنی چاہیےٹی پی بی نے تقریبا ٹیرف لائنز پر ڈیوٹیز میں کمی کو نافذ کیا ہے جس میں بنیادی خام مال اور انٹرمیڈیٹ اشیا شامل ہیںیہ بھی پڑھیں مہنگائی کا سلسلہ جاریایک ہفتے میں چینی مزید 252 روپے مہنگیمشیر کے مطابق ٹیرف معقول بنانے سے درمدی خام مال اور انٹرمیڈیٹ اشیا تک ڈیوٹی فری رسائی کے ذریعے گھریلو صنعت کی مسابقت بہتر ہوگی جو خر کار مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کو راغب کرکے ملک میں روزگار کے مواقع میں اضافہ کرے گیانہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے عمل سے برمدات کی قیادت میں میک ان پاکستان پروگرام تیار کرنے کے لیے تعمیری منصوبہ تیار ہونا چاہیے
عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت سال کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ملک میں بھی سونے کی فی تولہ قیمت میں 5100 روپے کا بڑا اضافہ ہواعالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت مزید 46 ڈالر کے اضافے سے ایک ہزار 942 ڈالر فی اونس ہوگئی جو ستمبر 2011 کے بعد تاریخ کی نئی بلند ترین سطح ہےستمبر 2011 میں عالمی سطح پر سونے کی قیمت ایک ہزار 925 ڈالر فی اونس تک پہنچی تھیمزید پڑھیں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ دس گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ روپے سے متجاوز مقامی مارکیٹوں میں پیر کو 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزار 100 اور دس گرام کی قیمت میں ہزار 372 روپے کا اضافہ ہوااس اضافے کے بعد ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت بڑھ کر ایک لاکھ 23 ہزار 800 روپے اور دس گرام کی قیمت ایک لاکھ ہزار 138 روپے ہوگئیماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیںیہ بھی پڑھیں سونے کی قیمت بڑھ کر فی تولہ ایک لاکھ 13 ہزار 500 ہوگئیواضح رہے کہ ماہرین اور معروف معاشی جریدے سونے کی قیمت میں مزید اضافے کے امکانات ظاہر کر رہے ہیں
پاکستان کی گوشت اور گوشت سے بنی مصنوعات کی برمدات غیر ملکی خریداروں کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے 182017 میں کم ہوگئی تھی تاہم 202019 میں پہلی بار اس میں 30 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا اور اس کے علاوہ پہلی مرتبہ برمدات کے حجم نے بھی 80 ہزار ٹن کی سطح عبور کیدنیا سے کورونا وائرس کے خاتمے کے بعد پاکستان اپنی غذائی برمدات میں اضافے کی صلاحیت رکھتا ہے غیر ضروری اشیاء کی طلب کے برعکس گوشت کی طلب مستحکم ہے اس تناظر میں گوشت کی برمدات میں 30 ملین ڈالر تک کا اضافہ حوصلہ افزا ہے چونکہ یہ اضافہ بڑی ترسیل کی وجہ سے ہوا ہے لہذا حکومت اور برمد کنندگان کو برمدات کی قیمت میں اضافے کے لیے راہیں تلاش کرنا ہوں گیواضح رہے کہ کسی خاص اشیائے خور ونوش کی بڑی مقدار میں برمدات سے زیادہ مدنی حاصل کرنا غیر دانشمندانہ ہے کیونکہ اس سے ملکی منڈیوں میں اس چیز کی قلت پیدا ہوتی ہے اور اس کی مقامی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہےمزید پڑھیں یومیہ کتنا گوشت کھایا جا سکتا ہےگزشتہ دو سالوں میں گائے کے گوشت اور مٹن کی مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ مہنگائی اور پیداوار کی بڑھتی ہوئی لاگت کے عوامل کے ساتھ برمدات بھی ہیںپاکستان ادارہ شماریات پی بی ایس کے مطابق ہڈیوں کے ساتھ گائے کے گوشت کی قومی اوسط قیمت جون 2018 میں 367 روپے فی کلو سے بڑھ کر جون 2019 میں 412 روپے اور جون 2020 میں 451 روپے ہوگئیمٹن کی فی کلو قیمت بھی جون 2018 میں 773 روپے سے بڑھ کر جون 2019 میں 860 روپے اور پھر جون 2020 میں 945 روپے ہوگئیادارہ شماریات نے واضح کیا کہ یہ قومی اوسط قیمتیں ہڈیوں والے اوسط معیار کے مٹن اور گائے کے گوشت پر لاگو ہوتی ہیں اور یہ اعلی معیار والے گوشت کی قیمتیں نہیں ہیں اور اس میں بچھڑے یا چھوٹے جانور کے گوشت کی قیمتیں یا گائے کے گوشت بوڑھے گائے اور بیلوں کے گوشت کی ہڈیوں کے بغیر قیمتیں رپورٹ نہیں کی گئی ہیںکراچی کی بیشتر بازاروں میں ہڈیوں کے بغیر گائے کے گوشت کی قیمت اس وقت 550 سے 600 روپے کلو اور بچھیا کا گوشت 650 سے 700 روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے جبکہ مٹن ایک ہزار 100 روپے سے ایک ہزار 200 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس اسلام اباد میں 15دن کیلئے دفعہ 144 نافذ پی بی ایس کی جانب سے قومی اوسط قیمتوں اور کراچی کی مارکیٹوں میں قیمتوں میں وسیع فرق سے قطع نظر حقیقت یہ ہے کہ گائے کے گوشت اور مٹن کی قیمتوں میں گزشتہ دو سالوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے چونکہ ان دو سالوں کے دوران گوشت کی برمدات کافی حد تک بڑھی ہے لہذا پالیسی سازوں کے لیے یہ تجویز دی گئی ہے کہ جائزہ لیں کہ گوشت کی اعلی برمدی مقدار یا اس جیسی کسی بھی دوسری اشیائے خور ونوش کی برمدات میں اضافے سے مقامی قیمتوں پر کیا اثر پڑتا ہےتاہم اس مقصد کے لیے شروع کیے جانے والے کسی بھی مطالعے میں نام نہاد فہرستوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے جو کمشنرز کے دفاتر سے جاری کی جاتی ہیں قیمتوں کی یہ فہرستیں اب صرف انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کو تفریح فراہم کرتی ہیںاس مطالعے کے لیے برمداتی مقدار اور گوشت کی مقامی قیمتوں کے درمیان رشتہ یا کسی بھی دوسری اشیائے خور ونوش کے درمیان روابط تلاش کرنا ہے تو اسے ایماندار اور قابل پیشہ ور افراد کے ذریعہ انجام دینا ضروری ہےاس مقصد کے لیے لمز یا ئی بی اے جیسی معروف یونیورسٹیوں کے سروے گروپس کو استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہ جاننے کے لیے کہ برمدات کی بڑی مقدار سے گائے کے گوشت اور مٹن جیسے کھانے پینے کی اشیاء کی مقامی قیمتوں کو کس حد تک بڑھاوا دیا ہے اقتصادی تھنک ٹینکس اور اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی سے مدد لی جاسکتی ہےبہت ساری وجوہات کی بنیاد پر اس طرح کی مشق کرنا بہت زیادہ ضروری ہوگیا ہے تاہم ان میں سے کچھ بہت واضح ہیںپہلا معاملہ یہ ہے کہ پاکستان کو اپنی غذائی تحفظ کے حوالے سے سنگین مسائل کا سامنا ہے اور یہ غذائی تحفظ صرف اشیائے خور ونوش کی دستیابی کے بارے میں ہی نہیں ہے بلکہ یہ کم قیمت پر ان کی دستیابی کے بارے میں بھی ہیںمزید پڑھیں ایک غریب سے پیسے لیکر دوسرے غریب کو دینا کہاں کی عقلمندی ہے دوسرا معاملہ یہ ہے کہ وبائی بیماری کے بعد کی دنیا میں ممالک غیر ضروری درمدات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کھانے کی اشیا کی درمدات کی مانگ برقرار ہے جس کا مطلب ہے کہ ہمارے کھانے پینے کے برمد کنندگان کو اس کی طلب کو پورا کرنے کے لیے مادہ کیا جائے گااگر وہ اس بڑے پیمانے پر مانگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صرف برمدات کے حجم کو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں اور مزید فی یونٹ برمدات کی زیادہ سے زیادہ قیمت وصول کرنے کے لیے ویلیو ایڈڈ طریقہ کار کو نہیں اپناتے ہیں تو یہ ہمارے اپنے فوڈ سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے تباہ کن ہوگاتیسرا معاملہ یہاں یہ ہے کہ پاکستان کو اپنی مجموعی برمدی مدنی کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس طرح اس وقت کی حکومت میں بے ایمان عناصر کو اس بات کا لالچ ئے گا کہ وہ فوڈ سیکیورٹی کے امور کو پیچیدہ بنانے اور کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونے پر بھی اس کی برمدات کو بڑھنے دیںگزشتہ دو سالوں میں گندم اور چینی کے شدید بحران اس کی مثالیں ہیں کہ سستی قیمتوں پر انتہائی ضروری اشیائے خور ونوش کی دستیابی کو بھی یقینی بنانا کتنا مشکل ہےاس طرح کے بحرانوں کو سیاسی طور پر ہینڈل کرنے کی وجہ سے یہ اور زیادہ پیچیدہ ہو جاتا ہےپیچیدہ بحرانوں کی سیاسی ہینڈلنگ سے متعدد سنگین نقصانات ہوتے ہیں تاہم ان میں سب سے واضح غیر پیشہ ور میڈیا کوریج مہنگائی کو بڑھاوا دیتی ہےان چیزوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ غذائی برمدات اور غذائی تحفظ کے توازن کے معاملے کو مکمل طور پر پیشہ ورانہ انداز میں سیاسی ہینڈلنگ سے پاک رکھیں اور ان نتائج کو حاصل کرنے پر توجہ دی جائے جس سے معاشی منتظمین معیشت کو زیادہ موثر انداز میں چلانے میں مدد کرسکیں
اسلام باد جنوبی کوریا کی حکومت کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستان کو لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کرے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے سفیر کواک سانگ جیو نے اقتصادی امور ڈویژن کے سکریٹری نور احمد کو بتایا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے اقدامات کی حمایت کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ذریعے نقد رقم اور سامان کی شکل میں کورین گرانٹ فراہم کی جائے گیکورین انٹرنیشنل کوپریشن ایجنسی کے او ئی سی اے کوریا بی وسائل کارپوریشن کےواٹر اور کے ای این کمپنی پہلے ہی مظفرباد کے قریب پٹرند پاور پلانٹ چلا رہی ہےمزید پڑھیں عوام ایس او پیز پر عمل کریں اور احتیاط کے ساتھ عید منائیں اسد عمر سفیر نے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی کوششوں اور ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے اقدامات کی تعریف کیانہوں نے پاکستان کو کورونا کے خلاف جنگ کے لیے لاکھ ڈالر کی گرانٹ کا فیشل پیغام بھی دیاعلاوہ ازیں سیکریٹری نور احمد نے سفیر کو کورونا کے مضر اثرات کو کم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے گاہ کیااس موقع پر کوریا کے سفیر نے امید ظاہر کی کہ گرانٹ کورونا وائرس کو موثر انداز میں روکنے اور پاکستان کے نگہداشت صحت کے شعبے کو ریلیف فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوگییہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے خلاف کامیابی حاصل کرنے والی خواتین سربراہان مملکت انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دو طرفہ فریم ورک انتظامات کے تحت جنوبی کوریا کی حکومت صحت انفارمیشن ٹیکنالوجی توانائی شمسی اور مواصلات سڑکوں جیسے مختلف شعبوں میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گیانہوں نے دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مزید تقویت دینے اور وسعت دینے کے لیے کوریا کی حکومت کے مضبوط عزم کی تجدید کیساتھ ہی سیکریٹری نور احمد نے پاکستان کی مسلسل حمایت پر جنوبی کوریا کی حکومت کا شکریہ ادا کیاانہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے حکومت پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا
اسلام اباد وزارت تجارت نے قومی اسمبلی کو اگاہ کیا ہے کہ مارچ کے مہینے میں عالمی سطح پر معاشی سست روی کے باوجود کچھ ممالک کے لیے برامدات میں اضافہ ہوا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برامدات میں اضافے کے لیے اٹھائے گئے حکومتی اقدامات کے بارے میں متعدد مرتبہ اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں وزارت تجارت نے ایوان زیریں کو تفصیلات فراہم کیںتفصیلات میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے پھیلا کے بعد سعودی عرب اور قطر کے لیے برامدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں جون میں برمدات کم ہو کر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئیںوزارت تجارت کے مطابق کووڈ 19 کے باوجود سعودی عرب مشرق وسطی میں اشیا کی برامدات کی سب سے بڑی منزل بن کر ابھرا اور جون میں سعودی عرب کے لیے برامدات میں 34 فیصد اضافہ ہوااعداد شمار کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے مابین باہمی تجارت کا حجم مالی سال 2020 میں ارب 18 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک بڑھ چکا ہےسعودی عرب کے لیے برامدات میں ہر سال اضافہ دیکھنے کو ملا ہے مالی سال 2017 میں اس کا حجم 33 کروڑ 69 لاکھ ڈالر مالی سال 2019 میں 34 کروڑ 20 لاکھ 80 ہزار ڈالر تھی جو مالی سال 2020 میں 44 کروڑ 61 لاکھ 80 ہزار ڈالر تک جا پہنچیمزید پڑھیں جون کی برامدات کے حوالے سے اعداد شمار میں تضاد تاہم سعودی عرب سے درامدات میں کمی دیکھنے میں ائی ہے جو مالی سال 2018 میں ارب 21 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھی اور مالی سال 2020 میں ایک ارب 73 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگئیاسی طرح قطر کے لیے بھی برامدات میں اضافہ ہوا اور یہ مالی سال 2019 میں کروڑ 93 لاکھ 30 ہزار ڈالر سے بڑھ کر مارچ تا جون کے عرصے میں کروڑ ایک کروڑ 30 ہزار ڈالر ہوگئیگزشتہ کچھ سال کے دوران قطر کے ساتھ پاکستان کی تجارت میں اضافہ ہوا ہے اور مالی سال 2020 میں قطر کے لیے برامدات میں 36 فیصد اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں برامدات میں سست روی کے باوجود تجارتی خسارہ ارب ڈالر کم کرنے کا ہدفوزارت تجارت کے مطابق عالمی وبا کے باوجود پاکستان کی قطر کے لیے برامدات میں فروری سے جون تک اضافہ دیکھنے میں ایا اور صرف جون کے دوران یہ 40 فیصد بڑھ گئیاس کے علاوہ قطر نے 2012 میں غیر معیاری چاولوں کی کنسائمنٹ بھیجے جانے کے بعد پاکستانی چاول پر کئی سال سے لگی پابندی بھی ہٹا دی اور اب تک پاکستان قطر کو ہزار ٹن باسمتی چاول برامد کرچکا ہے
اسلام باد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے بجلی کے بلوں کے ذریعے پاکستان ٹیلی ویژن پی ٹی وی کی فیس جمع کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحیح طریقہ کار نہیں ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے لاہور اور ملتان کے بجلی تقسیم کار کمپنیوں ڈسکو کے علاقوں میں اوور بلنگ اور لوڈشیڈنگ کے معاملے پر عوامی سماعت کی صدارت کرتے ہوئے کہیاس موقع پر وہاں موجود ایک فرد نے ان سے سوال کیا تھا کہ کیا پی ٹی وی کی فیس جمع کرنا ڈسکو کا کام ہے اور انہیں یہ کام کرنا چاہیےتوصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ یہ صحیح طریقہ کار نہیں ہے ریگولیٹر نے ٹیکس وصولی کے معاملے پر اپنے تحفظات کو مناسب سرکاری فورمز تک پہنچادیا ہےمزید پڑھیں نیپرا کا تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی بڑھتے ہوئے گردشی قرضے پر اظہار تشویشانہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں یہ صحیح طریقہ کار نہیں ہے لیکن یہ حکومتی فیصلہ ہے اور بجلی کمپنیوں کو صرف اپنا کام کرنا چاہیےسماعت کے دوران ملتان الیکٹرک پاور کمپنی میپکو کے چیف ایگزیکٹو فیسر چوہدری طاہر محمود نے عہدیداروں کے تبادلے اور پوسٹنگ سے متعلق معاملات میں سیاسی مداخلت کا الزام عائد کیاوہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیرصدارت حالیہ اجلاس کا حوالہ دے رہے تھے جس میں میپکو کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھاانہوں نے کہا کہ بیشتر شکایات منتقلی اور پوسٹنگ سے متعلق ہیں جس پر وہ عمل نہیں کرسکتے کیونکہ اس طرح کی تبدیلیوں پر پاور ڈویژن کی جانب سے پابندی عائد ہے تاہم جہاں تک کمپنی کی مجموعی کارکردگی کا تعلق ہے تو انتظامیہ جائزے کے لیے نیپرا کو تمام ڈیتا فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اور ڈیٹا سسٹم میں بھی دستیاب ہےدوسری جانب لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی لیسکو اور میپکو دونوں کے انتظامیہ نے دعوی کیا ہے کہ وہ حکومتی پالیسی کے مطابق صرف زیادہ نقصان والے فیڈروں پر ہی لوڈشیڈنگ کررہے ہیں اور ان کے ڈسکو میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ یا اوور بلنگ نہیں کی گئیلیسکو کے چیف ایگزیکٹو فیسر مجاہد چٹھہ نے کہا کہ لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ جیسے الفاظ کی غلط تشریح کی جارہی ہےانہوں نے کہا کہ جن صارفین کو کٹوتی کے بل بھیجے گئے تھے انہوں نے اوور بلنگ کا دعوی کیا اسی طرح جب طوفانی بارش کی وجہ سے مقامی خرابیوں کو سدھارنے کے لیے کچھ وقت کے لیے بجلی کی فراہمی بند کردی گئی تو لوگوں نے اسے لوڈشیڈنگ کے طور پر بتایایہ بھی پڑھیں بجلی پیدا کرنے کے 27 سالہ منصوبے میں مقامی توانائی کے وسائل نظرانداز انہوں نے دعوی کیا کہ وہ ہر ہفتے چند گھنٹوں کے لیے ای کچہریوں کا انعقاد کر رہے ہیں اور انہیں کروڑ صارفین میں سے اوور بلنگ کی صرف ایک ہزار 300 شکایات موصول ہوئی ہیںمختص کے مقابلے میں بجلی کے کم اخراج کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کمپنی کو مطالبے کے مطابق بجلی بنانی ہے نا کہ مختص کوٹے کے مطابقاس پر نیشنل پاور کنٹرول سینٹر این پی سی سی کے جنرل منیجر نے اس بات پر اتفاق کیا کہ زیادہ طلب کے مقابلے میں ڈسکو کے لیے کم کوٹہ مختص کیا گیا تھالیسکو کے سی ای او نے کہا کہ کمپنی نے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے 10 نئے 132 کے وی کے گرڈ اسٹیشن قائم کیے ہیں اور اس کے علاوہ 16 نئے ٹرانسفارمر بھی تنصیب کیے ہیںاس کے علاوہ انہوں نے مزید کہا کہ لیسکو نے 100 کلو میٹر طویل ٹرانسمیشن لائنیں بھی نصب کیں ہیں اور 132 کے وی ٹرانسمیشن لائنوں میں سے 50 کلو میٹر دوری کو اپ گریڈ اور دوبارہ منظم کیا ہےانہوں نے دعوی کیا کہ لیسکو کے سسٹم میں کوئی رکاوٹ نہیں ہےساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کمپنی اپنے صارفین کی تقریبا ہزار 400 میگاواٹ کی مطلوبہ مانگ کو پورا کررہی ہے لوڈشیڈنگ 31 فیڈروں پر کی جارہی تھی جس پر 40 سے 60 فیصد نقصان ہورہا ہےان کا کہنا تھا کہ 10 فیصد سے کم نقصان والے فیڈر کو لوڈشیڈنگ سے مستثنی قرار دیا گیا تھا اور کمپنی کے نقصانات کو 135 فیصد سے گھٹا کر 124 فیصد کردیا گیا تھانیپرا کے چیئرمین اور ممبران نے لیسکو کی کارکردگی کو سراہامزید برں سندھ کے رکن رفیق احمد شیخ نے سندھ میں قائم ڈسکو کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے لیسکو کے سی ای او سے رہنمائی بھی طلب کی
ملک میں مہنگائی بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے اور ایک ہفتے میں چینی مزید روپے 52 پیسے فی کلو مہنگی ہوگئیادارہ شماریات نے مہنگائی کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق ایک ہفتے میں مہنگائی میں صفر اعشاریہ 21 فیصد اضافہ ہواادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں چینی مزید روپے 52 پیسے فی کلو مہنگی ہونے کے بعد اس کی اوسط قیمت بڑھ کر 87 روپے 84 پیسے فی کلو ہوگئی چار ہفتوں میں چینی کی قیمت میں روپے 26 پیسے فی کلو کا اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکان رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ہفتے 17 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہواٹے کا 20 کلو تھیلا 34 روپے لو اور گڑ روپے فی کلو مہنگے ہوئے جبکہ پیاز تازہ دودھ دہی چھوٹا گوشت اور چاول کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہواادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں 11 اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی ہوئی چکن برائلر مرغی 20 روپے لہسن روپے فی کلو جبکہ کیلے روپے فی درجن سستے ہوئےاسی عرصے کے دوران ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر روپے سستا ہوا جبکہ ٹماٹر دالیں اور انڈوں کی قیمتوں میں بھی کمی ہوئیمزید پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحتگزشتہ ایک ہفتے کے دوران 23 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہاواضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا لاک ڈان میں نرمی کے بعد سے اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا جارہا ہے بالخصوص چینی اور ٹے کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں حکومت بےبس نظر رہی ہے
کراچی ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سونے کی فی تولہ اور دس گرام قیمت بلترتیب ایک لاکھ 17 ہزار 300 روپے اور ایک لاکھ 566 روپے تک پہنچ گئی عالمی منڈی میں سونے کی قیمت فی اونس 26 ڈالر اضافے سے ایک ہزار 228 ڈالر ہونے کے بعد مقامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ ہوا مزید پڑھیں سونے کی قیمت بڑھ کر فی تولہ ایک لاکھ 13 ہزار 500 ہوگئیاس اعتبار سے سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید ہزار 300 روپے اور دس گرام سونے کی قیمت ایک ہزار 972 روپے اضافہ ہوا واضح رہے کہ 21 جولائی کو فی تولہ اور 10 گرام سونے کی قیمتوں میں 20 جولائی کے مقابلے میں بالترتیب ہزار 250 روپے اور ایک ہزار 929 روپے کا اضافہ دیکھنے میں یا تھااس روز سونے کی قیمت میں ایک فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا تھا جس کے بعد قیمتیں نو سال کی بلند ترین سطح پر گئیں تھیں جبکہ ستمبر 2016 کے بعد پہلی بار چاندی میں بھی 20 جولائی کو 20 ڈالر کا اضافہ ہوا تھا اسپاٹ گولڈ کی قیمریں 11 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 834 ڈالر 80 سینٹ فی اونس تک پہنچ گئی تھی جو ستمبر 2011 میں ایک ہزار 841 ڈالر ایک سینٹ کی بلند ترین سطح کے بعد سب سے بلند ترین سطح تھیامریکی گولڈ فیوچرز 08 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 831 ڈالر 60 سینٹ کا ہوگیا تھا ایف ایکس ٹی ایم کے تجزیہ کار لقمان اوتونگو نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ مارکیٹ کے جذبات میں بہتری کے باوجود وسیع پیمانے پر کمزور ڈالر سے سونے کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے
اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے زراعت اور ہاسنگ کے شعبوں کے لیے تقریبا 49 ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری دی اور پاک فوج کے لیے سرکاری اسٹاک سے ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم مختص کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں بلوچستان میں معدنی ایکسپلوریشن کمپنی کے قیام اور تمباکو کی فصل کی قیمت کو بھی منظور کیا گیاجیسا کہ وزیر اعظم عمران خان نے 10 جولائی کو اعلان کیا تھا اجلاس میں نیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے لیے ہاسنگ فنانس کے لیے مارک اپ سبسڈی کی منظوری دی گئیاس میں کورونا وائرس کے ہوتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے رہائش اور تعمیراتی شعبے کے لیے خصوصی مراعات شامل ہیںمارک اپ سبسڈی بینک فنانسنگ پر 10 سال تک فراہم کی جائے گیمزید پڑھیں ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دیاس اسکیم کے تحت قرض لینے والے 10 15 یا 20 سال کے لیے قرض حاصل کرسکتے ہیں تاہم حکومت ان کے سود پر سبسڈی صرف 10 سال کے لیے دے گیاس کے مطابق پانچ مرلہ تک کے ہاسنگ یونٹوں پر صارف کے خری مارک اپ کی شرح پہلے پانچ سالوں میں پانچ فیصد اور اگلے پانچ سالوں میں فیصد ہوگی اور 10 مرلہ کے ہاسنگ یونٹوں کے لیے استعمال کنندہ کا مارک اپ پہلے پانچ سالوں میں فیصد اور اگلے پانچ سالوں میں فیصد ہوگاہاسنگ یونٹوں پر سبسڈی وہاں دی جائے گی جہاں قیمت 35 مرلہ کے لیے 35 لاکھ روپے اور 10 مرلہ کے مکان کی صورت میں 60 لاکھ روپے سے زیادہ نہ ہو10 سال کے لون ٹینر کے لیے 33 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی جس میں سے ارب 77 کروڑ روپے موجودہ مالی سال میں مارک اپ کی ادائیگی کے لیے فراہم کیے جائیں گےای سی سی میں کورونا وائرس وبا سے نمٹنے کے لیے مختص 12 کھرب روپے کے پیکج میں سے وزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ایم این ایف ایس کی جانب سے زراعت ایس ایم ای چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے لیے مختص 100 ارب روپے کے مالی پیکیج کے استعمال پر سمری پر بھی بات چیت ہوئیوزارت کی درخواست پر ای سی سی نے فاسفیٹ اور پوٹاش کھادوں کے لیے مختص 15 ارب 70 کروڑ روپے نائٹروجنیس کھادوں پر لگانے کی منظوری دیاجلاس میں زراعت کے شعبے کیلئے فوری طور پر 14 ارب روپے کی سبسڈی جاری اور تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیااس میں وائٹ فلائی پیسٹی سائیڈز کے لیے ارب روپے ٹریکٹروں کے لیے ایک ارب 50 کروڑ روپے اور زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کے ذریعے تقسیم شدہ 125 ایکڑ اراضی کے حصول کے تمام قرضوں پر ارب 80 کروڑ روپے کے مارک اپ شامل ہیں جو مالی سال 212020 کے لیے اسٹیٹ بینک پاکستان اور فیڈرل بورڈ ریونیو کے بالترتیب بک اور ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے ذریعہ ایڈجسٹ کیا جائے گایہ بھی پڑھیں ای سی سی نے کپاس کی خریداری کیلئے امدادی قیمت کی تجویز مسترد کردیای سی سی نے ایم این ایف ایس کو ہدایت کی کہ وہ نظام کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف سبسڈیز کی فراہمی کے طریقہ کار کی صحیح طریقے سے نگرانی اور جائزہ لے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کا فائدہ چھوٹے کاشتکاروں تک پہنچ سکےاجلاس میں پاکستان زرعی اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن پاسکو کے اسٹاکس سے سال 212020 کے لیے ادائیگی کی بنیاد پر ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم پاک فوج کو مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیاپاسکو کسانوں سے خریداری کی قیمت پر حادثات اور ٹرانسپورٹ چارجز وصول کرے گارڈیننس 1968کے دفعہ 18 کے تحت پرائس اینڈ گریڈ ریوژن کمیٹی کی سفارشات پر تمباکو کی قیمتوں کی منظوری بھی دی گئیاقتصادی رابطہ کمیٹی نے نیشنل کمانڈ اینڈ پریشن سینٹر این سی اوسی کے اسٹیک ہولڈرز اور حکومتی محکموں کے لیے سسٹمز کی تنصیب ڈیٹا اینالیس ماڈلنگ اور موبائل ایپس کے ضمن میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ این ئی ٹی بی کے لیے کروڑ 18 لاکھ روپے مختص کرنے کی منظوری دیاقتصادی رابطہ کمیٹی نے وفاقی حکومت کے تعاون سے بلوچستان منرل ایکسپلوریشن کمپنی لیمیٹڈ کے قیام کی منظوری بھی دییہ حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کا مشترکہ منصوبہ ہوگا شئیرز ہولڈنگ کے ضمن میں 10 فیصد رقم 32 کروڑ روپے پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ذریعے دو برابر قسطوں میں دئیے جائیں گےپیٹرولیم ڈویژن اور پی ایم ڈی سی شئیر ہولڈرز ایگریمنٹ اور تمام قانونی ضابطہ جاتی اور کارپوریٹ تقاضوں کو پورا کرنے کے مجاز ہوں گے
ایشیائی انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اے ئی ئی بی کے بورڈ ڈائریکٹرز نے کووڈ 19 کی عالمی وبا سے ہونے والے سماجی معاشی نقصان کے دوران اپنے ردعمل کو مضبوط کرنے میں پاکستان کی مدد کے لیے 25 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دیاس حوالے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ عالمی بینک کے ساتھ متفقہ اس ترقیاتی پالیسی کی مالی معاونت سے حکومت کے ریسیلینٹ انسٹی ٹیوشنز فار سسٹین ایبل اکنامی ئی ایس ای پروگرام کو تقویت ملے گی جس کا مقصد انسان سرمائے میں سرمایہ کاری کو تیز کرنا معاشرتی حفاظت کے جال کو بڑھانا ملک کے ہنگامی صحت کے ڈھانچے کو بہتر کرنا اور معاشی نمو کو فروغ دینا ہےواضح رہے کہ ئی ایس ای پروگرام پاکستان کی جانب سے کورونا وائرس کے پڑنے والے اثرات سے بحالی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ایک حصہ ہےمزید پڑھیں ورلڈ بینک نے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دیبیان کے مطابق ممکن ہے کہ صحت بحران کے باعث ترقی پر طویل المدتی نتائج سامنے ئیں جس سے میکرواکنامک استحکام کے لیے ملک کی جانب سے کی گئی کوششوں پر اثر پڑ سکتا ہےساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ پہلے ہی رسمی اور غیر رسمی شعبوں میں صورتحال خراب دیکھی گئی ہے جس سے غریب خواتین اور دیگر کمزور طبقات متاثر ہوئے ہیںاے ئی ئی بی کے نائب صدر برائے انویسٹمنٹ پریشنز کونس ٹین ٹین لمیٹو وسکی کا کہنا تھا کہ یہ بیماری پاکستان میں تیزی سے پھیل چکی ہے اور اب گزشتہ دہائیوں میں غربت کو کم کرنے کے لیے کی جانے والی سخت کوششوں سے حاصل نتائج کو خطرات لاحق ہیںانہوں نے کہا کہ ہماری فوری مدد اہم ہے اور ہم اس وبا کی وجہ سے ملنے والے دھچکوں کو کم کرنے کی حکومتی کوششوں میں تعاون کریں گے تاکہ ملک پائیدار ترقی کا اپنا راستہ جاری رکھ سکےساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ حالیہ قرض اے ئی ئی بی کا پاکستان کے کورونا وائرس کے ردعمل میں مجموعی مدد کو 75 کروڑ ڈالر تک لے گیا ہےیہ مدنظر رہے کہ اگرچہ اے ئی ئی بی کے پاس پالیسی پر مبنی مالی معاونت کا باقائدہ ذریعہ نہیں ہے لیکن وہ عالمی بینک یا ایشائی ترقیاتی بینک کے ساتھ اپنے متفقہ منصوبوں کے ذریعے اپنے اراکین کی مدد کے لیے بنائی گئے کووڈ 19 کرائسز ریکوری فیسیلٹی سی ایف کے تحت غیر معمولی بنیادوں پر اس طرح کی مالی مدد کر رہا ہےبیان میں بتایا گیا کہ جولائی 2020 تک اے ئی ئی بی کے بورڈ ڈائریکٹرز کی جانب سے سی ایف کے تحت ارب 90 کروڑ ڈالر سے زائد کے 16 منصوبوں کی منظوری دی گئی تاکہ اس انتہائی غیرمعمولی حالات میں 12 اراکین کی مدد کی جاسکےمزید برں اے ئی ئی بی اپنے کلائنٹس سے اضافی منصوبوں کا جائزہ لے رہا ہےخیال رہے کہ اس سے قبل بھی مختلف عالمی ادارے کورونا وائرس کی اس صورتحال کے دوران پاکستان کے لیے امداد اور قرض کا اعلان کرچکے ہیںیہ بھی پڑھیں قرض دہندگان نے پاکستان کا مالیاتی خطرہ کم کرنے میں مدد کی موڈیزیاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس نے جہاں لوگوں کو متاثر کیا اور ان کی جانیں لی وہیں اس کے باعث لگنے والی پابندیوں نے ہر شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہےکورونا وائرس کے باعث لگنے والے اسمارٹ لاک ڈان اور اس سے پڑے معاشی اثرات نے ہزاروں لوگوں کو بیروزگار کردیا جبکہ متعدد ادارے بند بھی ہوگئےاگر ملک میں کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال کی بات کریں تو تقریبا ماہ کے عرصے میں لاکھ 67 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ اموات کی تعداد ہزار 600 سے زائد ہے
کراچی سونے کی فی تولہ اور دس گرام قیمت پچھلے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی اور بالترتیب ایک لاکھ 13 ہزار 500 روپے اور 92 ہزار 308 روپے ہوگئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز فی تولہ اور 10 گرام سونے کی قیمتوں میں پیر کے مقابلے میں بالترتیب ہزار 250 روپے اور ایک ہزار 929 روپے کا اضافہ دیکھا گیال سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن نے عالمی منڈی میں فی اونس 12 ڈالر اضافے سے قیمتیں ایک ہزار 825 ڈالر ہونے کے بعد مقامی سطح پر نئی قیمتوں میں اضافہ کیامزید پڑھیں چینی سائنسدانوں نے تانبے کو سونا بنادیاپیلی رنگت کے دھات کی عالمی قیمتوں میں اضافے اور روپے کے مقابلہ میں ڈالر کی قیمت میں اضافے سے مقامی سطح پر بھی سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہےرائٹرز کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز سونے کی قیمت میں ایک فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد قیمتیں نو سال کی بلند ترین سطح پر گئیں جبکہ ستمبر 2016 کے بعد پہلی بار چاندی میں بھی گزشتہ روز 20 ڈالر کا اضافہ ہوااسپاٹ گولڈ کی قیمریں 11 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 834 ڈالر 80 سینٹ فی اونس تک پہنچ گئی جو ستمبر 2011 میں ایک ہزار 841 ڈالر ایک سینٹ کی بلند ترین سطح کے بعد سب سے بلند ترین سطح ہےامریکی گولڈ فیوچرز 08 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 831 ڈالر 60 سینٹ کا ہوگیاایف ایکس ٹی ایم کے تجزیہ کار لقمان اوتونگو نے رائٹرز کو بتایا کہ مارکیٹ کے جذبات میں بہتری کے باوجود وسیع پیمانے پر کمزور ڈالر سے سونے کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہےڈالر کی قدر میں کمیڈالر کی قدر دنیا کی اہم ترین کرنسیوں کے مقابلے میں 01 فیصد کم ہوگئی اور اس نے ماہ کی کم ترین سطح کو چھو لیایہ بھی پڑھیں سونے کی قیمت 90 ہزار سو روپے فی تولہ کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی وسیع پیمانے پر محرک سونے کی تائید کرتا ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی قیمتوں اور کرنسی کے گرنے کے خلاف اس دھات کو وسیع پیمانے پر ہیج کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاہم تجزیہ کار مہنگائی کے نقطہ نظر پر منقسم ہیں