News Text
stringlengths
151
36.2k
ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک بار پھر 1650 روپے کی بڑی کمی دیکھنے میں ئی ہےل سندھ صراف اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 1650 روپے کمی کے بعد ایک لاکھ 11 ہزار 600 روپے ہوگئی ہےاسی طرح 10 گرام سونا 1414 روپے سستا ہوکر 95 ہزار 680 روپے کا ہوگیا ہےمقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں نمایاں کمی کی وجہ عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں واضح کمی ہے جہاں فی اونس سونا 22 ڈالر کم ہو کر 1872 ڈالر ہوگیایہ بھی پڑھیں پاکستان میں فی تولہ سونے کی قیمت میں نمایاں کمی واضح رہے کہ چند ماہ قبل عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی جس کا اثر مقامی مارکیٹ میں بھی نظر یاپاکستان میں اگست 2020 کے پہلے ہفتے میں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ 32 ہزار روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھیماہرین نے چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دیا تھا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں کاروباری ہفتے کے خری روز شدید مندی کا رجحان رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک موقع پر 1900 سے زائد پوائنٹس کی کمی بھی دیکھی گئیکاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس 1299 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 39 ہزار 888 پوائنٹس کی سطح پر بند ہواجمعرات کے روز کاروبار کے غاز کے ساتھ ہی شدید منفی رجحان دیکھا گیا اور ابتدائی منٹ میں ہی انڈیکس میں 1400 سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھی گئیمندی کا یہ رجحان دن بھر جاری رہا اور ایک موقع پر ہنڈریڈ انڈیکس 1903 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 39 ہزار 283 پوائنٹس کی سطح پر بھی گیاحصص مارکیٹ میں اس قدر مندی کی وجہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ اور حکومت کی جانب سے وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ 11 شہروں میں کمرشل اور سماجی سرگرمیوں پر پابندی کو قرار دیا گیامزید پڑھیں کورونا کی دوسری لہر ملک میں شاپنگ مالز مارکیٹس 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف اکنامسٹ سید عاطف ظفر نے کہا کہ کورونا کیسز بڑھنے کے باعث بین الاقوامی حصص مارکیٹوں میں مندی کے باعث حصص دبا کا شکار نظر ئیانہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی کیسز بڑھ رہے ہیں اور یومیہ ٹیسٹ کے حوالے سے نئے کیسز کا تناسب فیصد سے زائد ہوچکا ہے جبکہ گزشتہ چند روز سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر شیئرز فروخت کیے جارہے ہیںنیشنل کلیئرنگ کمپنی پاکستان کے اعداد شمار کے مطابق گزشتہ تین روز میں غیر ملکی سرمایہ کار ایک کروڑ 58 لاکھ سے زائد مالیت کے شیئرز فروخت کر چکے ہیں جن میں سرفہرست شعبے سیمنٹ ئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن اور کمرشل بینکس ہیںانٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ سعد علی کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین روز میں شیئرز کے فروخت کی بڑی وجہ اچھا منافع ملنے کو قرار دیا جاسکتا ہے یہ بھی پڑھیں اسٹاک مارکیٹ میں تیزی 100 انڈیکس میں 585 پوائنٹس کا اضافہواضح رہے کہ گزشتہ روز نیشنل کمانڈ اینڈ پریشن سینٹر این سی او سی نے ملک میں کورونا وبا کی دوسری لہر کے پیش نظر تمام شاپنگ مالز دکانیں اور مارکیٹس رات 10 بجے بند کرنے کی ہدایت جاری کردی تھیاین سی او سی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ملک بھر میں تفریح گاہ اور پبلک پارکس بھی شام بجے بند کردیے جائیں گےملک میں رپورٹ ہونے والے کورونا کے مجموعی کیسز میں سے 80 فیصد کیسز کراچی لاہور اسلام اباد راولپنڈی ملتان گلگت مظفراباد میر پور پشاور اور کوئٹہ میں سامنے ائے
اسلام اباد فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کے لارج ٹیکس پیئر یونٹ ایل ٹی یو نے سال 2018 کی مد میں 25 ارب 39 کروڑ 30 لاکھ روپے ٹیکس ادا نہ کرنے کے الزام میں موبائل کمپنی جاز کے کاروباری مرکز کو سیل کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں انکم ٹیکس ارڈیننس 2001 کی دفعہ 138 کے تحت پاکستان موبائل کمیونکیشن لمیٹڈ پی ایم سی ایل کے پرنسپل افیسر عامر حفیظ ابراہیم کو نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں 28 اکتوبر کی دوپہر ایک بجے تک ٹیکس واجبات ادا کرنے کی ہدایت کی گئی تھیجاز کی ترجمان عائشہ سروری نے ڈان کو بتایا کہ ان کی کمپنی کو ایف بی ار کی جانب سے گزشتہ روز دوپہر کو نوٹس موصول ہوا جاز نے واجب الادا ٹیکس کی قانونی تشریح پر ٹیکس جمع کروایا ہم اپنی قانونی پابندیوں کے تحت نظر ثانی کریں گے اور اقدامات اٹھائیں گے اور اس مسئلے کے جلد حل کے لیے تمام اداروں کے ساتھ تعاون کریں گےیہ بھی پڑھیں جاز صارفین کے لیے واٹس ایپ سے سیلف کیئر سروسز کی فراہمییہ کیس ملک بھر میں دیودار پرائیویٹ لمیٹڈ کے 13 ہزار ٹاور اثاثوں کے حصول سے متعلق ہے مذکورہ کمپنی پی ایم سی ایل کی ذیلی کمپنی ہے جس سے اسلام اباد ایل ٹی یو نے ٹیکس کے ساتھ ساتھ 2019 کا سرچارج بھی طلب کیا ہےتاہم کمپنی کا مقف تھا کہ انکم ٹیکس ارڈیننس کی دفعہ 97 کے تحت ہولڈنگ کمپنی کی جانب سے ذیلی کمپنی کو اثاثے فروخت کرنے سے حاصل ہونے والی امدن قابل ٹیکس نہیں ہےاس ضمن میں جاز کا اڈٹ کرنے والی کمپنی کے شراکت دار شبر زیدی نے کہا کہ اس دفعہ کی مناسب تشریح ہونے کی ضرورت ہے کیوں کہ اس کو سمجھنے میں کچھ مسائل اتے ہیںمزید پڑھیں جاز کا ایک ارب 20 کروڑ روپے کا کورونا ریلیف پیکج کا اعلانکمپنی کے ملازمین نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ نوٹس بھجوانے کے کچھ ہی دیر بعد ایف بی ار اہلکار جاز کے دفاتر میں گھس گئے وہ ہمارے بینکس بھی گئے اور تمام اکانٹس منجمد کرنے کا مطالبہ کیاپی ایم سی ایل کی جانب سے ایف بی ار کے ٹیکس ریکوری کے مطالبے کو کمشنر انکم ٹیکس کے پاس اپیل کر کے چیلنج کیا جس پر کمشنر نے ڈپارٹمنٹ کا فیصلہ برقرار رکھابعدازاں پی ایم سی ایل نے کمشنر کے فیصلے کے خلاف ان لینڈ ریونیو کے اپیلیٹ ٹریبونل میں درخواست دی اور وہاں بھی کمشنر کا فیصلہ برقرار رکھا گیا تھا جس کے فورا بعد ایف بی ار نے کارروائی کیعائشہ سرور نے بتایا کہ پی ایم سی ایل نے ایل ٹی یو کی جانب سے ریکوری کے نوٹس کو اسلام اباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے تا کہ اس کارروائی کو روکا جاسکے اور اس کی سماعت اج ہوگییہ بھی پڑھیں کورونا وائرس موبائل کمپنیوں کی صارفین کیلئے مفت اور سستی فرایل ٹی یو کے نوٹس کے مطابق سال 2018 کے لیے قابل ادا ٹیکس 22 ارب کروڑ 20 لاکھ روپے ہے جبکہ ارب 36 کروڑ 10 لاکھ روپے کا سرچارج علیحدہ ہےنوٹس میں خبردار کیا گیا کہ ادا نہ کرنے کی صورت میں کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جس میں منقولہ اور غیر منقولہ املاک کی فروخت اور ماہ قید کی سزا ہوسکتی ہےجاز کی وضاحتدوسری جانب جاز نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جاز پاکستان کا نمبر ون فور جی پریٹر اور انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ سروس فراہم کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے جو ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس ادائیگیاں کرنے والے اداروں میں بھی شامل ہےبیان میں کہا گیا کہ جاز گزشتہ 25 سال کے دوران پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا ادارہ ہے جس نے ساڑھے ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور صرف گزشتہ سال کے دوران ٹیکس اور ڈیوٹی کی مد میں قومی خزانے کو 251 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا ہےمذکورہ بیان میں بتایا گیا کہ جاز ہمیشہ سے قانون کی پیروی کرنے والی کمپنی رہی ہے جس نے پاکستان کی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے کردار ادا کیا ہے اور اس کے ملک بھر میں کروڑ 30 لاکھ سے زائد صارفین ہیںکمپنی نے ملک میں نے والے سیلاب زلزلوں اور کووڈ 19 کی وبا کے دوران فلاحی اور ریلیف سرگرمیوں کا سلسلہ بھی جاری رکھتے ہوئے ایک ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کی امداد دیجاز کے ترجمان کے مطابق ہمیں گزشتہ روز ایف بی سے متنازع ٹیکس کی مانگ کا نوٹس موصول ہوا اور ان مبینہ ٹیکسز کے حوالے سے ہماری سنجیدہ نوعیت کے تحفظات ہیں یہ کارروائی 2018 کی متنازع رقم کے سلسلے میں جاری کیے گئے ٹیکس وصولی کے نوٹس پر شروع کی گئی اور مذکورہ معاملہ قانونی طور پر زیر سماعت ہےانہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے ہماری کارپوریٹ ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے اور جاز اور ہمارے دیگر غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا ہے سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کے باوجود ہمارے ساتھ اس طرح کا بدقسمت رویہ روا رکھا گیا اور جہاں ایک طرف حکومت ملک میں کاروباری ماحول کو بہتر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے تو دوسری جانب اس طرح کے اقدامات سے بدقسمتی سے ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری کے امکانات بری طرح سے اثرانداز ہوں گےجاز نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ہم اس معاملے کے حل کے خواہاں ہیں اور ہمیشہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ درست انداز میں میرٹ پر قانونی طریقہ کار کے حصول کے خواہشمند رہے ہیں جاز اپنے قیمتی صارفین کو یقین دلاتا ہے کہ اس مشکل وقت کے باوجود ہم بلاتعطل اپنی سروسز جاری رکھیں گے
اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بدھ کے روز ٹیلی مواصلات کے شعبے پر ٹیکس کم کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے بندرگاہ ٹرمینل پریٹرز سے افغان کارگو کنٹینرز کے سلسلے میں چارجز کم کرنے پر بات چیت کا مطالبہ کیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں توانیر ایران کے ساتھ 104 میگاواٹ بجلی کی خریداری کے لیے 31 دسمبر تک معاہدے کی تجدید کی منظوری دی گئی لیکن یہ معاملہ وزارت قانون انصاف کی جانچ پڑتال سے مشروط ہےمزید پڑھیں اضافی ٹیلی کام اسپیکٹرم ایک ارب ڈالر میں فروخت کیے جانے کا امکاناقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ایک وفاقی وزیر شیخ رشید احمد سمیت ایک درجن میں سے صرف چار اراکین نے شرکت کی کمیٹی نے بھی سوئی سدرن کو سندھ میں تین نئے کنوں رحمان اور سے روزانہ 38 ملین مکعب فٹ گیس مختص کر دی اس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ گیس کمپنی لمیٹیڈ اصولی منظوریوں کے تابع ہے گیس سردیوں کے مہینوں میں دستیابی کے مطابق فراہم کی جائے گیاقتصادی رابطہ کمیٹی کے جن اراکین نے اجلاس میں شرکت کی ان میں وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت اور ادارہ جاتی اصلاحات اور سادگی شامل تھے اجلاس میں پیٹرولیم اور محصولات سے متعلق وزیر اعظم کے معاونین نے بھی شرکت کیٹیلی کام سیکٹر کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اصولی طور پر کچھ ٹیکسوں کی چھوٹ اور شرح میں کمی کی درخواست منظور کی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ اب جب کورونا وائرس کا سلسلہ جاری ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد کو براڈ بینڈ اور دیگر ٹیلی کام خدمات پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے تو حکومت عوام اور کاروباری اداروں کی مدد کرے گی تاکہ وہ جس حد تک ممکن ہو جسمانی حرکت کے بغیر جڑے رہیں اور کاروبار کریںیہ بھی پڑھیں گوگل کے سی ایس فرسٹ پروگرام کا پاکستان میں اغازاقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے تقریبا دو ماہ قبل تشکیل دی گئی ایک ذیلی کمیٹی نے ٹیلی کام کمپنیوں کے مطالبے پر ٹیکسوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کی وکالت کی تھی جو قابل اطلاق تھے کیونکہ ان سے نقد رقم کے بہا میں مشکلات کا سامنا تھا اور غیر ضروری دستاویزات پیدا ہوچکی تھیں اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر ٹیکسوں میں دو سے پانچ فیصد تک کمی کردی گئی ہےاس وقت ٹیلی کام کی خدمات پر 195 فیصد کی شرح سے عام سیلز ٹیکس لاگو ہوتا ہے اس کے علاوہ زیادہ تر ٹیلی کام سروسز پر 125فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس لاگو ہوتا ہے جن میں وائس ایس ایم ایس اور ایم ایم ایس سروسز کے علاوہ ود ہولڈنگ ٹیکس وغیرہ بھی شامل ہیں صرف ایک ٹیکس کا ریونیو تقریبا 552 ارب روپے ہے لیکن اس کے حوالے سے دلیل دی گئی ہے کہ اسے ایڈجسٹ کردیا جاتا ہے ٹیلی کام کمپنیوں میں استعمال ہونے والی کچھ اشیا اور سامان کی درمد پر بھی ڈیوٹیاں عائد ہوتی ہیں اس کے علاوہ کسٹم کے اضافی چارجز وغیرہ ہوتے ہیں نئے کنکشن کے اجرا پر بھی معاوضہ لیا جاتا ہےاقتصادی رابطہ کمیٹی نے حتمی منظوری کے لیے فیڈرل بورڈ ریونیو کے ردعمل کے پیش نظر ترمیمی تجویز تیار کرنے کے لیے ایک اور ذیلی کمیٹی تشکیل دی جو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو وزیر اعظم کے مشیر برائے اصلاحات اور سادگی وزیر برائے صنعت پیداوار اور مشیر تجارت پر مشتمل ہےوزارت سمندری امور نے کراچی کی بندرگاہوں میں پھنسے ہوئے افغان ٹرانزٹ کارگوافغانستان جانے والے کنٹینرز پر تخفیف چارجز کم کرنے کی سمری پیش کیمزید پڑھیں ٹک ٹاک پر پابندی سینیٹ کمیٹی کی پی ٹی اے پر تنقیداس سے قبل حکومت نے ٹرمینل پریٹرز سے کہا تھا کہ وہ 22 مارچ سے 30 ستمبر کووڈ19 کی مدت کے دوران بندرگاہوں پر افغان ٹرانزٹ کنٹینرز کارگو لینڈنگ پر 75 فیصد کے تخفیف کے چارجز کو معاف کرے جس میں اس طرح کے افغان درمد کنندگان سے بازیافت چارجز کی واپسی بھی شامل ہے کنٹینر مالکان نے کل تخمینی چارجز 16 ارب روپے کے حساب سے لگائے تھے اور تقریبا ارب ڈالر کی ادائیگی کی پیشکش کی تھی اور باقی 12 ارب ڈالر کی چھوٹ چاہتے تھے
اسلام باد ڈیٹر جنرل پاکستان کی جانب سے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 177 ارب روپے کی وصولیوں کا دعوی کیے جانے کے بعد توانائی ڈویژن نے پبلک اکانٹس کمیٹی پی اے سی کے حتمی فیصلے سے قبل ڈٹ رپورٹس کی اشاعت پر سوالات اٹھائے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ڈیٹر جنرل پاکستان نے 212020 کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر کے دوران 1769 ارب روپے کی وصولی کی ڈیٹر جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے محکموں سے 1763 ارب روپے کی رقم وصول کی گئی جبکہ صوبائی اور ضلعی دفاتر سے 55 کروڑ 88 لاکھ روپے کے محصولات وصول کیے گئےمزید پڑھیں پاور ڈویژن میں 30 کھرب روپے کے غلط استعمال ہونے کی نشاندہیمذکورہ دورانیے میں سب سے زیادہ وصولی ڈائریکٹر جنرل ڈٹ ڈی جی اے پیٹرولیم اینڈ نیچرل ریسورسز لاہور نے کی تھی جنہوں نے ایک کھرب 69 ارب 67 کروڑ روپے وصول کیے جبکہ ڈی جی اے کمرشل ڈٹ اینڈ ایوے لیوشن اسلام باد 2332 ارب کے محصولات وصول کیےاسی طرح ڈی جی اے ان لینڈ ریونیو اینڈ کسٹمز کراچی نے ایک ارب 83 کروڑ روپے جبکہ ڈی جی اے اسلام باد نے 61 کروڑ 94 لاکھ روپے کی وصولی کا انتظام کیا ڈی جی اے فارن اینڈ انٹرنیشنل افیئرز اسلام باد نے 58 لاکھ ڈی جی اے سوشل سیفٹی نیٹ نے 44 لاکھ روپے اور ڈی جی اے راولپنڈی نے کروڑ 85 لاکھ روپے کی وصولی کیاس کے علاوہ ڈی جی اے دفاعی امور کراچی نے 18 کروڑ لاکھ روپے کی وصولی کی ڈی جی اے ورکس فیڈرل اسلام باد نے 44 کروڑ لاکھ روپے ڈی جی اے ورکس پاک چین اقتصادی راہداری اسلام باد نے 7کروڑ 81 لاکھ روپے ڈی جی اے سی اے اینڈ ای اسلام باد نے ایک کروڑ 50 لاکھ روپے اور ڈی جی اے پوسٹ اینڈ ٹیلی کام لاہور نے 76 کروڑ 24 لاکھ روپے بازیاب کرائےڈی جی اے پاور سیکٹر لاہور سے بازیاب شدہ رقم کروڑ 80 لاکھ روپے رہی جبکہ ڈی جی اے ریلوے لاہور نے 17 کروڑ 81 لاکھ روپے اور اس کے علاوہ ڈی جی اے ئی اینڈ سی لاہور نے کروڑ 28 لاکھ روپے اور ڈی جی اے ئی اینڈ سی کراچی نے 1833 ارب روپے وصول کیےیہ بھی پڑھیں پاور ڈویژن کا ماہ میں 106 ارب روپے کا اضافی ریونیو جمع کرنے کا دعویصوبائی اور ضلعی حکومت کی جانب سے بازیاب کرائی گئی رقم کی بات کی جائے تو ڈی جی اے صوبائی ورکس لاہور نے کروڑ 69 لاکھ روپے کی وصولی کا انتظام کیا ڈی جی اے پنجاب لاہور نے 12 کروڑ 92 لاکھ روپے ڈی جی اے خیبر پختونخوا پشاور نے ایک کروڑ 55 لاکھ روپے ڈی جی اے سندھ کراچی نے کروڑ 77 لاکھ روپے جبکہ ڈی جی اے بلوچستان کوئٹہ نے 13 کروڑ 16 لاکھ روپے کی وصولی کیاسی طرح ڈی جی زاد جموں کشمیر مظفرباد نے کروڑ 44 لاکھ روپے ڈی جی اے ضلع شمالی پنجاب لاہور نے 13کروڑ 71 لاکھ روپے ڈی جی اے ضلع جنوبی ملتان کے ذریعے کروڑ 35 لاکھ روپے ڈی جی اے ضلع پشاور نے 12 لاکھ 70 ہزار روپے اور ڈی جی اے ایل سی بلوچستان کوئٹہ نے لاکھ 20 ہزار روپے بازیاب کرائےیہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈیٹر جنرل فس اپنے فیلڈ دفاتر کے ذریعے مختلف سرکاری دفاتر اور اداروں کے سالانہ ڈٹ کرواتا ہے ڈیٹر جنرل فس نے اب تک سال 202019 تک ڈٹ مکمل کر لیا ہے سال 202019 کی ڈٹ رپورٹ پارلیمنٹ میں رکھی گئیڈیٹر جنرل پاکستان نے بتایا کہ اس کے دفاتر ڈٹ پیرا کے ذریعے مختلف محکموں میں ہونے والی بدعنوانی کی نشاندہی کرتے ہیں دیٹر جنرل کی جانب سے تیار کردہ ڈٹ رپورٹس پر ہر سال پبلک اکانٹس کمیٹی کے ذریعے تبادلہ خیال کیا جاتا ہے تفصیلی گفتگو کے بعد پبلک اکانٹس کمیٹی رپورٹ کی گواہی دیتی ہے اس رپورٹ کی بنیاد پر متعلقہ محکموں سے رقم بازیاب کرائی جاتی ہے دوسری طرف توانائی ڈویژن نے پارلیمنٹ کے پبلک اکانٹس کمیٹی کے حتمی فیصلے سے قبل ڈٹ رپورٹس کی اشاعت کے پیچھے ڈیٹر جنرل پاکستان کی سوج بوجھ پر سوال اٹھایا ہے انہوں نے کہا کہ بے ضابطگیوں یا بدانتظامی کی حتمی بات پارلیمنٹ کی پبلک اکانٹس کمیٹی کے سپرد ہے لہذا متعلقہ فورم کے ذریعے حتمی شکل دینے سے پہلے ڈٹ رپورٹ کی رپورٹنگ مناسب رائے عامہ کے لیے منصفانہ رپورٹنگ کے مقصد کو پورا نہیں کرتیمزید پڑھیں کراچی کے صارفین کیلئے بجلی روپے 89 پیسے تک مہنگی اس میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی ڈٹ پاور اینڈ پاور ڈویژن کے نمائندے پر مشتمل ڈپارٹمنٹل اکانٹس کمیٹی ڈی اے سی نے پہلے ہی ڈٹ رپورٹس میں جن امور پر روشنی ڈالی گئی تھی ان پر تبادلہ خیال کیا تھا اور اس ضمن میں پاور سیکٹر کے تمام اداروں کو ریکارڈ کی توثیق اور اصولوں ضوابط پر مبنی اپنے نظرثانی نقطہ نظر پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہےپاور ڈویژن نے کہا کہ ڈٹ رپورٹس دونوں فریقوں کے قواعد ضوابط کی تشریح کے نقطہ نظر میں واضح تفریق کا سوال اٹھاتی ہیں اگر ڈٹ اور ایڈٹ کرنے والوں کے مابین کوئی اختلاف رائے ہو تو اسے پارلیمنٹ کی پبلک اکانٹس کمیٹی کے ذریعے حتمی فیصلے کے لیے پیش کیا جاتا ہےپاور ڈویژن نے کہا کہ بجلی کے شعبے کی سالانہ مارکیٹ مدنی تقریبا 14 کھرب روپے ہے لہذا کھاتوں میں ارب روپے کی غلط استعمال کا سوال غیر منطقی تھا اس میں کہا گیا ہے کہ اکانٹنٹ جنرل پاکستان کو سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے پچھلے سالوں کی وصولیوں کھاتوں کا احاطہ نہیں کرنا چاہیے جس نے غیر ضروری طور پر عوامی ردعمل کو جنم دیا
اسلام باد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے پروگرام کی وجہ سے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو تین سال کے عرصے میں کم ٹیرف پر مشتمل 400 ارب روپے کے توانائی سے متعلق پیکیج کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے منظور نہیں کیا جبکہ گندم کی نے والی فصل کے لیے 40 کلوگرام کم سے کم سپورٹ پرائس ایم ایس پی کو منظور کرلیا گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس معمول کے شیڈول کے بجائے پیر کو خصوصی طور پر طلب کیا گیا تھا تاکہ گندم کے ایم ایس پی اور توانائی کے معاون پیکیج کی منظوری اور عمل درمد کا حوالے سے معاملہ فوری طور پر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اٹھایا جاسکےمزید پڑھیں ای سی سی کا گندم کی امدادی قیمت میں 25 فیصد اضافہ کرنے سے گریز اس اجلاس میں روس سے لاکھ 20 ہزار ٹن گندم کی درمد کو رواں سال کی تمام درمدات کی اعلی ترین قیمت پر درمد کرنے کی بھی اجازت دی گئی دو فرٹیلائزر پلانٹز کے لیے رعایتی گیس کے نرخوں کی منظوری دی گئی اور پورے سال کے لیے مختص بجلی سیکٹر کی سبسڈی کے نصف حصے کو فوری طور پر تقسیم کرنے کا حکم دیا گیاسرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں زیروریٹڈ برمدی صارفین کے علاوہ تمام صنعتی صارفین کو 1296 روپے فی کلوواٹ کے انکریمنٹل شرح سے اضافی بجلی فراہم کرنے کی اجازت دی گئیتاہم کابینہ کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے اور اسے شاید ئی ایم ایف کے ساتھ جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہوگی اور اس کے بعد اسے متعارف کرائے جانے سے قبل اس کی منظوری دی جائے گیاس بات کی تصدیق اجلاس میں شریک کم از کم دو مزید شرکا نے بھی کیاس سے متعلق معلومات رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ پاور ڈویژن نے ای سی سی کو دو پشنز تجویز کیے تھے جن میں بی ون سے بی فور کیٹیگری میں ہر قسم کی صنعتی کھپت کے لیے 1296 روپے فی یونٹ ریٹ شامل ہے جس میں زیادہ تر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں ایس ایم ای کو شامل کیا گیا ہےیہ سبسڈی غیر جانبدار پشن ہے کیونکہ یہ بجلی کی پیداوار کی معمولی لاگت ہےدوسرا پشن یہ تھا کہ روپے فی یونٹ سبسڈی والے ریٹ مہیا کریں جو روپے فی یونٹ سبسڈی پر مشتمل ہے تاکہ ایس ایم ایز کو زیادہ سے زیادہ کھپت کی جانب حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ بہتر صنعتی پیداوار ہوایس ایم ای سیکٹر کے لیے 20 ارب روپے سالانہ سبسڈی دینے کا تخمینہ تھایہ بھی پڑھیں وزیراعظم کا گندم کی درامد میں تاخیر پر اظہار برہمی بی ون سے بی فور کے درمیان نے والے ان چاروں کیٹیگریز کے لیے موجودہ عام ریٹ 1735 روپے اور 2040 روپے فی یونٹ ہےواضح رہے کہ بجلی کے شعبے کے لیے سبسڈی لگ بھگ 140 ارب روپے مقرر کی گئی تھی اور ئی ایم ایف پروگرام کی حدود کو دیکھتے ہوئے اسے بڑھایا نہیں جاسکتا لہذا کورونا وائرس سے متعلق فنڈز کے استعمال کا خیال گزشتہ مالی سال سے گے بڑھا جس کے لیے ئی ایم ایف کے ساتھ پہلے سے مشاورت کی بھی ضرورت تھیایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ای سی سی نے ڈاکٹر عشرت حسین ڈاکٹر وقار مسعود حماد اظہر عمر ایوب خان ندیم بابر اور تابش غوری پر مشتمل کمیٹی قائم کی جو کے الیکٹرک کو اس پیکیج میں شامل کرانے کے لیے تجاویز اور سفارشات مرتب کرے گیکمیٹی اس پیکیج کو ایک یا تین سال تک جاری رکھنے کے لیے تجاویز بھی تیار کرے گیاس کے علاوہ کمیٹی اس پیکیج میں سبسڈی کو شامل کرنے اور اس کے لیے انتظامات لے ضمن میں تجاویز بھی تیار کرے گی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز مثبت رجحان رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 585 پوائنٹس کے اضافے کے بعد 41 ہزار 850 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوابی ایم اے کیپیٹل کے ریسرچ سربراہ فیضان احمد نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں تیزی کی بنیادی وجہ سیمنٹ اور تعمیرات کے شعبوں میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی تھیانہوں نے کہا کہ سیمنٹ کے جنوبی مینوفیکچررز کی جانب سے فی بیگ قیمت میں 10 روپے اضافہ کرنے کے فیصلے اور چند شہروں میں بحران کی خبروں کی وجہ سے سیمنٹ کے شعبے کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوادوسری جانب شعبہ سیمنٹ کی بڑی کمپنی لکی سیمنٹ کا سہ ماہی منافع امید سے زیادہ ہونے کے اعلان کے بعد تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافے کے باعث حصص مارکیٹ میں پورے شعبے میں تیزی دیکھی گئیٹوز اور تیل گیس مارکیٹنگ کمپنیوں کے شعبوں میں بھی اکتوبر میں فروخت میں اضافے کی امید کے باعث تیزی دیکھی گئییہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو فروری تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے حوالے سے حکومتی اقدامات کے اعتراف کے بعد سرمایہ کاروں کی طرف سے مارکیٹ میں دلچسپی دکھائی دیاے کے ڈی سیکیورٹیز کے تجزیہ کار عمر فاروق کا کہنا تھا کہ چونکہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے جانے کی امید کی جارہی تھی اس لیے پاکستان کے اقدامات کے باقاعدہ اعتراف اور بلیک لسٹ میں جانے کی امیدیں تقریبا ختم ہونے کے بعد مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی اور دیگر عوام کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان کرنسی مارکیٹ میں روپے کی قدر میں اضافہ سمینٹ ٹوموبائلز تعمیرات فرٹیلائزر اور ٹیکسٹائل سمیت صنعتی شعبوں میں منافع میں اضافہ ملک میں مثبت معاشی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہیںانہوں نے کہا کہ ٹیکس ریونیو میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور کرنٹ اکانٹ سرپلس میں ہے
اسلام اباد عالمی بینک کی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے اسکولوں کی بندش کے نتیجے میں پاکستان میں تعلیمی بدحالی 79 فیصد بڑھ جائے گیتعلیمی بدحالی کے معنی ہیں کہ 10 سال کی عمر تک سادہ سی تحریر کو پڑھ اور سمجھ نہیں پانا کم اور متوسط امدن والے ممالک میں 53 فیصد بچے اپنی پرائمری اسکول کی تعلیم ختم ہونے تک سادہ سی کہانی پڑھ اور سمجھ نہیں پاتےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس شرح میں وہ بچے بھی شامل ہیں جو اسکولوں سے باہر ہیں اور وہ بھی جو اسکول کی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود 10 سال کی عمر تک پڑھنا نہیں سیکھ پاتےیہ بھی پڑھیں پاکستان کے نظام تعلیم پر وائرس کے اثرات ورلڈ بینک کا 20 کروڑ ڈالر قرض دینے کا امکانسرکاری اعداد شمار کے مطابق پاکستان میں تعلیمی بدحالی کی شرح پہلے ہی خاصی بلند یعنی 75 فیصد ہےکووڈ 19 کے باعث اسکولوں کی بندش سے پاکستان میں تعلیمی نقصان کے عنوان سے عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ تخمینے پر پتھر پر لکیر نہیں اور حکومت کے تعاون کے ساتھ ڈیولپمنٹ پارٹنرز مناسب اقدامات اٹھا کر ان اعداد شمار پر اثر ڈال سکتے ہیں بالخصوص اب جبکہ اسکول دوبارہ کھل گئے ہیںان اقدامات میں یہ یقینی بنانا کہ اسکول نہ چھوڑنے دیا جائے اسکولوں میں داخلے کی ایک منظم مہم چلائی جائے اور داخلوں اور دوبارہ داخلوں پر رقم دی جائے مسئلے کی اصل نوعیت جاننے کے لیے طلبہ کے ٹیسٹ کا استعمال کیا جائے اور اساتذہ کو طلبہ کی سطح پر تعلیم بہتر بنانے اور اس کی منصوبہ بندی میں سہولت فراہم کی جائےمزید پڑھیں کورونا وائرس سے جنوبی ایشیا کے لاکھوں لوگ غربت کا شکار رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ مواصلات کو توسیع دے کر فاصلاتی تعلیم تک رسائی بہتر بنائی جائے ڈیوائس کی ملکیت اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جب پروگرام دستیاب ہو تو بچوں کے اہل خانہ اس بات سے واقف ہوںاس کے علاوہ مواد کو مزید ترقی دے کر فاصلاتی تعلیم کا معیار بہتر بنایا جائےرپورٹ میں کہا گیا کہ کووڈ 19 کے اغاز سے پاکستان نے فاصلاتی تعلیم میں معاونت کے لیے ایک بہترین انفرا اسٹرکچر قائم کیا تاہم عالمگیر اپیل کے باوجود فاصلاتی تعلیم ہر ایک کے لیے قابل رسائی نہیں ہےپاکستان میں اکثر گھروں میں ٹیلی ویژن دستیاب ہے لیکن عالمی سطح پر قابل رسائی سے کوسوں دور ہے حتی کہ ٹیکنالوجی کے سادہ سے الات مثلا ریڈیو بھی باقاعدگی سے استعمال نہیں ہوتےمزید پڑھیں کورونا وائرس کروڑ افراد کے انتہائی غریب ہونے کا خطرہ ہے عالمی بینک کا انتباہرپورٹ میں کہا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق مزید لاکھ 30 ہزار بچوں کی پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں سے نکلنے کا اندیشہ ہے جبکہ کروڑ 20 لاکھ بچے پہلے ہی اسکولوں سے باہر ہیں اور اس کے بعد اس میں 42 فیصد اضافہ ہوجائے گاعالمی سطح پر پاکستان وہ ملک ہے جہاں کووڈ 19 سے پیدا ہونے والے بحران کے سبب اسکولوں کو چھوڑنے سے شرح سب سے زیادہ ہے
سام سنگ کو ایک علاقائی کمپنی سے دنیا بھر میں جانے پہچانے برانڈ میں بدل دینے والے اس کے چیئرمین لی کن ہی طویل علالت کے بعد 78 سال کی عمر میں چل بسےان کی موت کی وجہ بیان نہیں کی گئی مگر وہ 2014 میں ہارٹ اٹیک کے بعد سے علیل تھے جنوبی کورین میڈیا کے مطابق لی کن ہی سام سنگ کے بانی لی بیونگ چل کے بیٹے تھے جن کو 1980 کی دہائی میں سام سنگ پر مکمل اختیار حاصل ہوا تھایہ وہ وقت تھا جب جنوبی کوریا فوجی مریت سے جمہوریت کی جانب منتقل ہورہا تھا اور اس زمانے میں سام سنگ سستے ٹی وی اور برقی مصنوعات تیار کرنے والی کمپنی تھی1993 میں لی کن ہی نے کمپنی کی نئی انتظامیہ کا اعلان کیا تھا اور کمپنی کو عالمی معاشرے میں بہترین ٹیکنالوجی فراہم کرنے والا بنانے کا عزم کیا تھاان کو قانونی مشکلات کا بھی سامنا ہوا پہلے 1995 میں وہ اس وقت کے جنوبی کورین صدر کو رشوت دینے کے الزام میں مجرم ثابت ہوئے جبکہ 2008 میں ٹیکس چوری کے الزامات ثابت ہوئے مگر ہر بار سزا کو معاف کردیا گیا تاہم دوسری بار سزا سنائے جانے کے بعد ان سے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کا عہدہ واپس لے لیا گیا تھااپنے دور میں لی کن ہی نے الیکٹرونکس کے مختلف شعبوں بشمول سیمی کنڈکٹر میموری چپس ڈسپلے اور دیگر میں کمپنی گے بڑھایا اور کی ڈیجیٹل ڈیوائسز میں ان کا استعمال عام ہے1998 میں سیان ممالک کے مالی بحران سے نمٹنے کے بعد انہوں نے اس شعبے پر سرمایہ کاری کی جو اب دنیا بھر میں مقبول ہے یعنی گلیکسی اسمارٹ فونزاسمارٹ فونز کے شعبے میں قدم رکھنے کے بعد سام سنگ ایک صنعتی پاور ہاس سے عالمی برانڈ کی شکل اختیار کرگئیسام سنگ گروپ کے شامل میں سام سنگ الیکٹرونکس اس وقت دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے جس کی قیمت 350 ارب ڈالرز سے زیادہ ہےسام سنگ کو حالیہ برسوں میں مختلف مشکلات کا سامنا ہوا 2014 میں لی کن ہی کو ہارٹ اٹیک کے بعد ان کی ذمہ داریاں ان کے بیٹے لی جائے یونگ نے سنبھال لی تھیںان پر 2016 میں جنوبی کوریا کی سابق خاتون صدر پارک گوین ہے کو رشوت دینے کے الزامات اس وقت عائد کیے گئے تھے جب سابق خاتون صدر کو کرپشن الزامات کے باعث عہدے سے الگ ہونا پڑا تھالی جائے یونگ پر الزام تھا کہ انہوں نے سابق خاتون صدر کی ایک خاتون دوست کو فلاحی تنظیم کے نام پر اربوں ڈالر رشوت دی تاکہ حکومت سام سنگ کو مختلف مسائل پر تحفظ فراہم کرےرشوت کرپشن اور دھوکے کے الزامات میں 2017 میں عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے سال قید کی سزا بھی سنائی تھی تاہم بعد ازاں سیول ہائی کورٹ نے ان کی سزا معطل کردی تھیدوسری جانب ہارٹ اٹیک کے بعد سے لی کن ہی ہسپتال میں زیرعلاج رہے تھے اور انتقال کے وقت وہ 20 ارب ڈالرز کے مالک ہونے کے ساتھ جنوبی کوریا کے امیر ترین شخص بھی تھےانہوں نے اپنے پسماندگان میں ایک بیوی اور بچوں کو چھوڑا ہےسام سنگ گروپ کیا ہےسام سنگ گروپ نہ صرف جنوبی کوریا بلکہ ایشیا کے چند بڑے گروپس میں سے ایک اور دنیا کے بڑی کمپنیوں میں سے بھی ایک ہےسام سنگ گروپ کی غاز 1940 میں ہوا تھا اور ابتدائی طور پر اس گروپ نے ٹریڈنگ سے کام کا غاز کیا اور بعد ازاں تعمیراتی شعبے میں بھی خدمات شروع کردیںکچھ ہی سالوں میں اس گروپ میں اضافہ ہوتا گیا اور اس گروپ نے ٹیکسٹائل اور الیکٹرانک لات سمیت فیشن اور دیگر شعبوں میں بھی کمپنیاں بنانا شروع کیںاس گروپ کے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کے معروف علاقے سام سنگ کا نام دیا گیا اور دنیا بھر کے زیادہ تر لوگ اس راز سے واقف نہیں ہیں کہ سام سنگ سیول کا کوئی معروف علاقہ بھی ہےاس وقت سام سنگ الیکٹرانکس سمیت سام سنگ انجنیئرنگ سام سنگ سی اینڈ ٹی سام سنگ ہیوی انڈسٹریز سام سنگ لائف انشورنس اور سام سنگ فائر اینڈ میرین سمیت دیگر کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور چیل انڈسٹریز کو بھی اس کا حصہ بنادیا گیا ہےچیل انڈسٹریز کے تحت بھی فیبرکس فائبر اور فیشن سمیت دیگر شعبوں کی متعدد ذیلی کمپنیاں الگ کام کرتی ہیں اور گروپ کے وائس چیئرمین لی جائے یونگ تمام کمپنیوں کے وارث بننا چاہتے ہیںسام سنگ گروپ کا غاز لی جائے یونگ کے دادا لی بائنگ چل نے کیا تھا جس کے ان کے بیٹے اور حالیہ وائس چیئرمین کے والد لی کن ہی گروپ کے چیئرمین بنے تھےمگر 2014 میں لی کن ہی کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد ان کے بیٹے 52 سالہ لی جائے یونگ نے کمپنی کے معاملات سنبھالے اور اب انہیں ہی کمپنی کا اصل مالک سمجھا جاتا ہےدلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی تک قانونی طور پر ان کے پاس وائس چیئرمین کا عہدہ ہے جب کہ بیماری کے باعث کمپنی کے معاملات سے دور ان کے والد لی کن ہی تاحال گروپ کے چیئرمین ہیں
کراچی جسٹس قاضی فائز عیسی کیس پر سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں منی لانڈرنگ پر قانون کی روشنی بھی ڈالی گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیصلے کے پیراگراف 107 108 اور 109 اس بات کی وضاحت کرتے ہیں کہ یا درخواست گزار نے اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹس دولت پر اثاثوں کا انکشاف نہ کرکے منی لانڈرنگ کا ارتکاب کیا ہے یا نہیںعدالت عظمی نے بتایا ہے کہ نافذ قانون اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 اے ایم ایل اے کے تحت منی لانڈرنگ کے جرم کے لیے ایک ضروری عنصر بنیادی جرم پریڈییکٹ اوفینس کا ارتکاب ہے یہ بنیادی جرائم قانون سے منسلک شیڈول میں درج ہیںججز کا کہنا ہے کہ اس جرم پر عمل در امد سے ہی جرم کے خلاف کارروائیاں سامنے اتی ہیں جس کی وجہ سے منی لانڈرنگ کے جرم خلاف ضابطے حرکت میں اتے ہیںمزید پڑھیں جسٹس فائز عیسی کے خلاف صدارتی ریفرنس میں نقائص تھے سپریم کورٹاس میں کہا گیا کہ بنیادی جرم کے ارتکاب کے بغیر منی لانڈرنگ کا کوئی جرم نہیں ہوسکتا ہےعدالت کا کہنا ہے کہ تمام قانونی خلاف ورزیوں کا استعمال منی لانڈرنگ کے الزام میں نہیں کیا جاسکتا ایکٹ کے شیڈول میں درج وہ جرائم ہی کرسکتے ہیںعدالت کا کہنا ہے کہ شیڈول سے یہ پتا چلتا ہے کہ رڈیننس کے تحت ٹیکس دہندگان کی جانب سے اثاثے ظاہر نہ کرنا اے ایم ایل اے کے تحت بنیادی جرم نہیں ہےاس بنیاد پر عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں درخواست گزار کے خلاف منی لانڈرنگ کا کوئی مقدمہ نہیں چل سکتا کیونکہ درخواست گزار کے خلاف کسی قسم کا بنیادی جرم کا الزام نہیں عائد کیا گیا ہےعدالت کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا حقائق میں درخواست گزار کے خلاف منی لانڈرنگ کا الزام مکمل طور پر غیر حقیقی ہےمزید برں عدالت یہ بھی کہتی ہے کہ بنیادی جرائم کی نشاندہی کرنے والا شیڈول 2016 میں جاری کیا گیا تھا کہ اور یہ حقیقت ہے کہ 2016 سے قبل رڈیننس کی خلاف ورزی منی لانڈرنگ کے الزام کی بنیاد نہیں بناسکتی تھیتحقیقات کا کیس کے علاوہ بھی نتائج ہوں گےیہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسی کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دے دیااے ایم ایل اے کا عدالتوں میں دفاع کرنے والے ایف ائی اے کے سابق خصوصی استغاثہ زاہد جمیل یہ خوش ئند پیش رفت ہے کہ سپریم کورٹ نے ایسی کسی چیز کی وضاحت کی ہے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور وہ اے ایم ایل اے کا بھی ایک حصہ ہےایف بی کی سابق چیئرمین اور ممتاز چارٹرڈ اکانٹنٹ شبر زیدی کا کہنا ہے کہ کاروباری افراد اکثر غیر متوقع مدنی یا اثاثوں کی صورت میں منی لانڈرنگ کا الزامات کا سامنا کرتے ہیںان کا کہنا تھا کہ اس وقت کسی غیر اعلان شدہ اثاثہ یا کاروبار کی مدنی کو دریافت کرنے کو حکام منی لانڈرنگ سمجھتے ہیں جبکہ یہ دراصل نامعلوم مدنی کا معاملہ ہے اب سپریم کورٹ نے واضح کردیا ہے کہ بغیر کسی بنیادی جرم کے منی لانڈرنگ نہیں ہوسکتی ہے اور یہ بنیادی جرم 2016 کے بعد ہی تسلیم کیا گیا ہے اس کا مطلب ہے کہ منی لانڈرنگ کا الزام نامعلوم مدنی اور اثاثوں کی صورتوں میں نہیں لاگو ہوگا
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو فروری 2021 تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہےایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیئر نے ٹاسک فورس کے روزہ جائزہ اجلاس کے بعد ورچوئل پریس کانفرنس کے دوران اس فیصلے کا اعلان کیااجلاس کے دوران عالمی واچ ڈاگ نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے حوالے سے 27 نکات پر مشتمل ایکشن پلان پر پاکستان کی جانب سے عمل درمد کا جائزہ لیامارکس پلیئر نے ورچوئل پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جب پاکستان تمام 27 نکات پر عمل درامد یقینی بنا لے گا تب ایک ٹیم پاکستان کا دروہ کرے گی جس کا مقصد زمینی حقائق کا جائزہ لینا ہوگایہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف جون میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے گاانہوں نے کہا کہ پاکستان نے جن نکات پر عمل کرنا ہے وہ بہت اہم ہیں اور حکومت پاکستان نے ان نکات پر عملدرمد کی یقین دہانی کرائی ہےان کا مزید کہنا تھا کہ ایران اور شمالی کوریا کا نام بلیک لسٹ میں شامل رہے گا جبکہ ائس لینڈ اور منگولیا کا نام گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہےایف اے ٹی ایف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 27 میں سے 21 نکات پر کامیابی سے عمل درمد کر لیا جبکہ پر جزوی عمل درمد کیا گیا جن پر مکمل عملدرمد کے لیے پاکستان کو فروری 2021 تک کی مہلت دی جارہی ہےاعلامیے میں منی لانڈرنگ کی روک تمام کے لیے پاکستانی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان نےایف اے ٹی ایف نکات پر عمل درمد کے لیے خاطر خواہ کام کیا ہےمزید پڑھیں اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف پرقانون سازی کیلئے نیب قوانین میں ترامیم کی شرط رکھی وزیر خارجہعالمی واچ ڈاگ کی جانب سے اعلان کے کچھ دیر بعد ہی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں وزیر صنعت حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر متاثر کن پیشرفت کی ہےانہوں نے وفاقی اور صوبائی ٹیموں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے انہوں نے کورونا وبا کے دوران بھی دن رات کام کیاان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پیشرفت کے بعد ایف اے ٹی ایف نے تسلیم کیا تھا کہ اب پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کا معاملہ زیر غور نہیں خیال رہے کہ ایف اے ٹی اے کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی اسٹریٹجک خامیوں کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھااکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرمد کی مہلت دی تھیفنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے اسلام باد کو مزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات کے حل میں کارکردگی کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھایہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گھر صاف کرنے کا موقع فراہم کیا ہے مشاہد حسین ایف اے ٹی ایف نے 21 فرروی 2020 کو اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائنز ختم ہوگئی ہیں اور اب تک صرف 14 نکات پر عملدرامد ہوا جبکہ 13 اہداف اب بھی باقی ہیںایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر سختی سے زور دیا تھا کہ جون 2020 تک تمام ایکشن پلان پر تیزی سے عمل کیا جائے ورنہ اسے بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے گاتاہم کورونا وائرس کی وبا کے باعث ایف اے ٹی ایف کے ہر سطح کے اجلاس ملتوی ہوگئے تھے جس سے پاکستان کو نکات پر عملدرمد کے لیے چار ماہ کا اضافی وقت مل گیا تھا
دسمبر 2019 میں چین سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی وبا کے باعث جہاں دنیا بھر میں 40 کروڑ سے زائد ملازمتیں ہمیشہ کے لیے ختم ہونے کے امکانات ہیںوہیں تازہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ ائندہ سال میں وبا کے باعث ملازمتوں میں کام کی تبدیلی کے باعث کروڑ 50 لاکھ انسان ملازمین کی جگہ روبوٹ لے لیں گےخبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ورلڈ اکانامک فورم ڈبلیو ای ایف کی جانب سے حال ہی میں شائع کی جانے والی تازہ تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگلے پانچ سال میں کروڑ 50 لاکھ انسان مزدوروں کی جگہ روبوٹ مزدور لے لیں گےرپورٹ کے مطابق عالمی فورم کی جانب سے دنیا بھر کے 300 بڑے اداروں اور کمپنیوں میں کیے جانے والے سروے سے پتا چلا کہ ہر میں سے ادارے اپنے کام کو ڈیجیٹلائیز کرنے کے خواہاں ہیںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت مزید خطرے میں ہے ئی ایم ایفیعنی ہر پانچ میں سے اداروں کی خواہش ہے کہ بیماریوں اور دیگر افتوں کی وجہ سے انسان مزدروں پر اکتفا کرنے کے بجائے روبوٹ کی خدمات حاصل کریںروبوٹوں کی جانب سے ملازمتوں پر قبضے سے کروڑ انسانوں کی ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی رپورٹفائل فوٹو رائٹرز عالمی اکانامک فورم کے مطابق کورونا کی وبا سے قبل 2007 اور 2008 کے معاشی بحران کے بعد ہی کمپنیوں نے انسانوں کے بجائے روبوٹس اور مشینوں سے کام لینا شروع کردیا تھاتاہم کورونا کے بعد کام کی نوعیت تبدیل ہونے کے بعد اگلے سال یعنی 2025 تک دنیا بھر میں کروڑ 50 لاکھ انسانوں کی جگہ روبوٹ یا مشینیں لے لیں گیجن شعبوں میں انسانوں کی جگہ روبوٹ یا مشینیں لے لیں گی ان میں ڈیٹا انٹری اپریٹر ایڈمنسٹریٹو سیکریٹریز اکانٹس اینڈ اڈٹ کسٹمر سروس ورکرز اپریشنل منیجر اور اسٹاک ریکارڈر منیجر سمیت دیگر شعبے شامل ہیںمذکورہ شعبوں کے علاوہ بھی دیگر کئی شعبوں میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کرکے انسانوں کی جگہ روبوٹس کو تعینات کیا جائے گا اور اس ضمن میں کاروباری کمپنیوں اور اداروں نے خود کو تیار بھی کرلیامزید پڑھیں کورونا وائرس کروڑ افراد کے انتہائی غریب ہونے کا خطرہورلڈ اکانامک فورم کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ اگلے پانچ سال میں کروڑ 50 لاکھ انسانوں کی جگہ روبوٹ تعینات کیے جائیں گے تاہم اسی عرصے میں انسانوں کی کروڑ نوکریاں بھی نکلنے کی امید ہےرپورٹ میں بتایا گیا کہ 2025 تک ڈیٹا اینالسٹ اسٹریٹجی اسپیشلسٹ بزنس ڈیولپمنٹ پروفینشل انفارمیشن سیکیورٹی اینالسٹ اور سافٹ ویئر ڈیولپرز سمیت دیگر شعبوں میں خاص انسانوں کی کروڑ اسامیاں بھی پیدا ہوں گیخیال رہے کہ کورونا کی وبا کے باعث اقوام متحدہ یو این اپنی رپورٹس میں بتا چکا ہے کہ دنیا بھر میں فوری طور پر کل وقتی 40 کروڑ ملازمتیں ختم ہونے کے امکانات ہیں جب کہ دنیا بھر میں غربت میں اضافہ ہوجائے گادنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان سے بھی بڑے پیمانے پر ملازمیں ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے اور اب تک لاکھوں ملازمتیں ختم بھی ہوچکی ہیں
اسلام باد وفاقی حکومت نے بلنگ اور خسارے کا شکار ڈسٹری بیوشن کمپینوں سے وصولی کا کام اصولی طور پر بیرونی ادارے کو دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا غاز پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی پیسکو سے کیا جائے گا اور کم از کم تین کمپنیوں میں نئے اسماٹ میٹرز متعارف کرائے جائیں گےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ رواں ماہ کے اندر سورسنگ بیرون ذرائع کو ٹھیکہ دینا کے میکانزم کے بارے میں ایک منصوبہ وفاقی کابینہ کو پیش کیا جائے گا سابقہ واپڈا کی 10 تقسیم کار کمپنیوں میں پیسکو کا 39 فیصد کے ساتھ ٹرانسمیشن اور تقسیم کا نقصان سب سے زیادہ ہے نیز یہ ان تین ڈسکوز میں شامل ہے جہاں مالی سال 2020 میں نقصان میں اضافہ ہوا ہےمزید پڑھیں مانسہرہ میں پیسکو ملازم فرض شناسی کی مثال بن گیاکابینہ کے رکن نے کہا کہ پیسکو کے مختلف گرڈز اور فیڈرز کی درجہ بندی کی گئی ہے کہ جہاں سے پری پیڈ اسمارٹ پیمائش قابل عمل ہو گی اور جہاں بلنگ اور اس کی وصولی کو محصول وصول کرنے میں اضافے کے حساب سے مقامی ٹھیکیداروں کو سورس کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ خصوصا دیہی علاقوں سمیت بہت سارے علاقے ہیں جہاں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پیسکو عملہ بڑی مشکل سے کام کرسکتا تھا ایسے علاقوں کو محصولات کی تقسیم کے سلسلے میں مقامی سطح پر بااثر افراد کے حوالے کیا جائے گایہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا سے اپنی ٹرانسمیشن کمپنی چلانے کے لیے زاد ٹرانسمیشن لائسنس حاصل کرنے کے صوبائی حکومت کے اقدام کے مطابق ہےخیبر پختونخوا دوسرا صوبہ ہے جس نے باضابطہ طور پر سندھ کے بعد اپنی ہی ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی کے لیے درخواست داخل کروائی جسے چند ماہ قبل لائسنس دیا گیا تھاخیبر پختونخوا حکومت وفاقی ادارے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے کیونکہ وہ مبینہ طور پر پہاڑی علاقوں اور بنجر اراضی میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو ٹرانسمیشن کی سہولیات فراہمی میں اپنی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتا ہے جہاں بجلی پیدا کرنے کے ایسے وسائل موجود ہیں صوبے میں صارفین بھی پہاڑوں اور دور دراز دیہاتوں کے مختلف علاقوں میں بکھرے پڑے ہیںیہ بھی پڑھیں نیب کی کارروائی پیسکو کے سابق چیف گرفتارخیبر پختونخوا حکومت کا کہناتھا کہ اب تک نیشنل گرڈ دور دراز کے علاقے میں داخل نہیں ہوسکا جس نے ایک طرف اس صوبے کو اپنی پیداواری صلاحیتوں کے ادراک اور دوسری طرف بادی کو بجلی تک رسائی سے محروم کردیا ہے حکومت کا کہنا تھا کہ اب وہ ہائیڈرو الیکٹرک بجلی شمسی اور ہوا سے بجلی کے قابل تجدید ذرائع کے ساتھ ساتھ دیسی طور پر تیار کردہ گیس پر مبنی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو جارحانہ طور پر استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیںحکومت ٹرانسمیشن لائنوں اور گرڈ سہولیات کی تعمیر انہیں چلانے اور برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں تعمیراتی پریشن اور اعلی اور اضافی ہائی ولٹیج ٹرانسمیشن لائنز کی مینٹیننس ٹرانسمیشن سہولیات گرڈ سسٹم اور گرڈ اسٹیشنز کو خیبر پختونخوا کے اندر موجود ڈسپیچ کی سہولیات کے ساتھ نظام کے کاموں سے وابستہ کیا گیا ہےصوبائی حکومت نے ابتدائی طور پر چترال دیر مانسہرہ کوہستان ڈی ئی خان اور سوات کے علاقوں میں چھ راہداریوں کی نشاندہی کی ہے جو بجلی کی سروسز اور گرڈ سے متعلق سرگرمیوں کی فراہمی کے لیے اگلے سے 15 سال میں تقریبا ہزار 320 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کی جا سکے جس میں چترال سے تقریبا ہزار 946 میگا واٹ دیر سے 508 میگاواٹ کوہستان سے ہزار 54 میگا واٹ سوات سے ایک ہزار 76 میگا واٹ اور مانسہرہ سے 736 میگاواٹ شامل ہیںمزید پڑھیں پارلیمانی کمیٹی نے نیپرا کے قوانین میں مجوزہ تبدیلیوں پر تحفظات کا اظہار کردیااس استعداد کے لیے 500 کے وی 220 کے وی اور 132 کے وی کے ٹرانسمیشن نیٹ ورک درکار ہوں گے تاکہ ان ایچ پی پی منصوبوں کو مربوط کرتے ہوئے توانائی کو لوڈ سینٹرز تک پہنچایا جا سکے ٹرانسمیشن کمپنی صوبے کے مختلف حصوں کے تقریبا 12 خصوصی اقتصادی زونز میں براہ راست 700 میگاواٹ کی فراہمی پر بھی غور کر رہی ہےانخلا کی حکمت عملی کو تین مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر مرحلے کو مزید مختلف مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے جس کی منصوبہ بندی ڈیزائن اور اس کے مطابق عملدرمد کیا جائے گا اور اس کی ترجیحی فہرست کے تحت مختلف اسٹیک ہولڈرز کی ضروریات کو پورا کرنے پر غور کیا جائے گا علاقے کے تحت بجلی کی ترسیل کی حکمت عملی کو ہموار کیا جائے گا مجوزہ کمپنی سے خصوصی اقتصادی زونوں کو باہمی رابطے اور ٹرانسمیشن کی سہولیات کی فراہمی کی توقع ہے
کراچی ملز مالکان نے حکومت سندھ کی جانب سے گندم کے اجرا سے قبل درامد کردہ اور مقامی طور پر پیدا ہونے والی گندم کی قیمت میں کمی کے بعد اٹے کی متعدد اقسام کی قیمتیں کم کردی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ زون کے چیئرمین چوہدری محمد یوسف نے کہا کہ ڈھائی نمبر اٹے کی قیمت 59 روپے کلو سے روپے کم کر کے 52 روپے جبکہ سپر فائن اٹا میدہ 64 روپے کلو کردیا گیا ہےقیمتوں میں کمی کے بعد ڈھائی نمبر اٹے کا 10 کلو کا تھیلا 595 کے بجائے 525 روپے کا ہوگیا ہےیہ بھی پڑھیں ٹے کی قیمت بڑھنے پر اقتصادی رابطہ کمیٹی کی گندم کی درمدات بڑھانے کی ہدایتتاہم مارچ میں سندھ سے گندم کی فصل انے پر ڈھائی نمبر اٹے کی قیمت 4243 روپے اور فائن اور سپر فائن اٹے کی قیمت 4546 روپے کلو تھیمحمد یوسف نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے پیر کے روز سے ہزار 637 فی 100 کلو کی قیمت پر گندم ملز کو فراہم کیے جانے کا امکان ہے اس لیے عوام کو رعایت دینے کے لیے اٹے کی قیمتوں میں کمی کی گئیفلور ملز ایسوسی ایشن سندھ زون کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ملز کو حکومت سندھ کی جانب سے 19 اکتوبر کو چالان موصول ہوگئے تھے جنہیں اسٹیٹ بینک میں جمع کروادیا گیامزید پڑھیں سندھ میں گندم کے بحران میں شدت ٹے کی قیمت میں اضافہانہوں نے کہا کہ مل مالکان کو حکومتی گوداموں سے گندم اٹھانے نوشہرو فیروز اور نوابشاہ جانا پڑے گا جس کی وجہ سے 100 کلو کے تھیلے پر روپے کی لاگت ائے گیانہوں نے بتایا کہ حکومت سندھ کا صوبے میں پہلے 16 سے 31 اکتوبر کے درمیان 85 ہزار ٹن گندم فراہم کرنے کا منصوبہ تھا لیکن فیصلے میں تاخیر کی گئی اور صوبے نے موجودہ سیزن میں 12 لاکھ 35 ہزار ٹن گندم خریدی ہےایسوسی ایشن عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پیر سے ملز کو گندم کی فراہمی شروع ہوجائے گی جس کے بعد قیمتیں مقرر کردی جائیں گییہ بھی پڑھیں کراچی تازہ دودھ ٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہانہوں نے بتایا کہ درامد کردہ گندم کی قیمت کے 100 کلو گرام تھیلے کی قیمت ہزار 500 روپے سے کم ہو کر ہزار 70 روپے ہوگئی ہے جس میں بندرگارہ سے منتقلی کے چارجز بھی شامل ہیںدوسری جانب مقامی گندم کا 100 کلو کا تھیلا ہزار 200 روپے سے کم ہوکر ہزار 700 روپے کا ہوگیا
اسلام اباد وزیراعظم عمران خان نے صوبوں کو ہدایات کی ہیں کہ عام ادمی کو رہائش کے لیے قرضوں کے حصول میں زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جائے اور ساتھ ہی ملک میں صنعتی شعبے کو رعایت دینے اور مزید ریونیو پیدا کرنے کے لیے نظام ٹیکس میں تبدیلیوں کی ضرورت پر زور دیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم ہاس میں قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاوسنگ تعمیرات ڈیولپمنٹ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صوبوں کو لائن پورٹل کا بھر پور استعمال کرنا چاہیے تاکہ منظوری کے عمل کو شفاف اور تیز بنایا جائےانہوں نے غریب افراد کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے انہیں بینکوں سے قرضوں کے حصول میں ہر طرح کی سہولت فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیایہ بھی پڑھیں ہاسنگ اسکیم کے تحت تعمیر کیلئے ہر گھر کو لاکھ روپے کی سبسڈی ملے گی عمران خاناجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے وزیراعظم کوغریب اور متوسط طبقے کے لیے سان اقساط پر قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے بریفنگ دینیشنل بینک الائیڈ بینک میزان بینک بینک الحبیب حبیب بینک اور بینک پنجاب کے سربراہان نے وزیر اعظم کو نیا پاکستان ہاسنگ پروگرام کے تحت قرضوں کی فراہمی کے بارے میں گاہ کیا اور کہا کہ اسلامی اور روایتی بینکوں کے تحت قرضوں کی حصولی کا عمل سان بنایا گیا ہے اور اس ضمن میں برانچز میں خصوصی ڈیسک بھی بنائے گئے ہیںینکوں کے سربراہان نے وزیراعظم کو شعبہ تعمیرات کے فروغ اور معاشرے کے غریب طبقے کو اپنا گھر بنانے کی سہولت مہیا کرنے کے سلسلے میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائیانہوں نے وزیر اعظم اور حکومتی معاشی ٹیم کو کورونا وبا کی صورتحال مد نظر رکھتے ہوئے کاروباری طبقے بشمول بینکوں کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر خراج تحسین پیش کیامزید پڑھیں چھوٹے درمیانے زرعی کاروباروں کو حکومتی امداد کی ضرورت ہےاجلاس کو گاہ کیا گیا کہ قرضوں کی فراہمی کے عمل کو مختصر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ قرضہ لینے والے افراد کے کوائف کی تصدیق جلد اور تیزی سے ہو سکےچیف سیکریٹری پنجاب جواد رفیق نے اجلاس کو بتایا کہ تعمیرات اور بلڈرز کے لیے لائن پورٹل متعارف کروایا جاچکا ہے جس پراب تک ہزار 994 درخواستیں موصول ہوئی اور ان میں سے 54 فیصد کی منظوری دی جا چکی ہے اجلاس کو گاہ کیا گیا متعلقہ اداروں کو بھی لائن پورٹل کے ذریعے منسلک کیا گیا ہے تاکہ منظوری کے عمل میں تاخیر نہ ہو درخواست کی منظوری کے عمل کے لیے وقت مقرر کیا گیا ہے اور درخواست دہندہ اپنے کیس کے بارے میں موبائل ایپلیکشن کے ذریعے گاہ رہتا ہےٹیکس نظام کی تجدیدایک علیحدہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فیڈرل بورڈ اف رینیوایف بی ار کی تجدید حکومت کی اولین ترجیح ہے کیوں کہ ملک کی معیشت میں استحکام کے لیے ٹیکس بیس کو وسعت دینا انتہائی اہم ہےایف بی ار اور نظام ٹیکس پر بریفنگ کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے ایف بی ار اور نظام ٹیکس میں ٹیکنالوجی متعارف کروانے کی ہدایت کی تا کہ نظام میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکےیہ بھی پڑھیں ایف بی ٹھیک نہیں ہوا تو نیا ادارہ بنادیں گے وزیراعظم ٹیکس گزاروں پرعائد مختلف ٹیکسوں پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ غیر ضروری ودہولڈنگ ٹیکسز کے خاتمے پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیئےانہوں نے کہا نظام ٹیکس بالخصوص چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے ٹیکس ریٹرنز اور ٹیکس کے نظام کو اسان بنایا جائےوزیراعظم کی برامد کنندگان سے ملاقاتوزیراعظم نے ایک مرتبہ ھر ملک میں صنعتی شعبے کو فروغ دینا حکومت کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی ائے گی اور روزگار اور دولت کے مواقع پیدا ہوں گےپاکستان کے معروف برمد کنندگان کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے وزیراعظم نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ برامد کنندگان کے لیے زیادہ سے زیادہ اسانیاں اور سہولتوں کے اجلاس کے دوران ان کی پیش کردہ ہر تجویز پر غور کیا جائے گاملاقات میں وفاقی وزرا حماد اظہر علی زیدی فیصل واڈا مشیران عبدالرزاق داد ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ ڈاکٹر عشرت حسین معاون خصوصی زلفی بخاری گورنر سندھ عمران اسمعیل گورنر اسٹیٹ بینک چیرمین ایف بی ار اور سینئیر افسران نے شرکت کیمزید پڑھیں ٹیکس مراعات سے قومی خزانے کو 11 کھرب 49 ارب روپے کا نقصان ہوا وفد میں اوورسیز انویسٹرز چیمبر اف کامرس پاکستان بزنس کونسل ٹو موبائلز سیکٹر ٹینرز ایسوسی ایشن ہوزری فشریز گارمنٹس ادویہ سازی اسٹیل ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں سے وابستہ نمائندے شامل تھےوفد نے برمدات کے فروغ کے لیے حکومتی کوششوں کو سراہا اور وزیر اعظم اور ان کی معاشی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا ان کا کہنا تھا کہ حکومتی بزنس پالیسیوں کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لیے کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہوا ہےجزائر پر ترقیاتی کاماس کے علاوہ ایک اجلاس میں زیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ جزائر پر تعمیراتی کام شروع کرنے سے پہلے انوائرمنٹل سٹڈیز کی جائیں اور قدرتی وسائل کے تحفظ کو یقینی بنایا جائےاجلاس میں پاکستان ائی لینڈز اور راوی ریور فرنٹ ارب ڈیولپمنٹ منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیااس موقع پر وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ ان منصوبوں سے ملک میں بھاری سرمایہ کاری ئے گی اور مقامی لوگوں کےلیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گےیہ بھی پڑھیں وزیراعظم جزائر کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل کرنے کے خواہاںوزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ان منصوبوں سے حاصل ہونے والی مدنی متعلقہ صوبوں میں عوامی فلاح کے دیگر منصوبوں پر خرچ کی جائے گیاجلاس میں وفاقی وزیر بحری امورعلی حیدر زیدی گورنر سندھ عمران اسمعیل چیئرمین نیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی لیفٹننٹ جنرل انور علی حیدر چیئرمین پاکستان ئی لینڈز ڈیولپمنٹ اتھارٹی پی ائی ڈی اے عمران امین اور سینئر حکام نے شرکت کیان کے علاوہ وزیراعلی پنجاب کے مشیر ڈاکٹر سلمان شاہ چیف سیکریٹری پنجاب بورڈ ریونیو پنجاب کے سینئر اراکین چیئرمین راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی اوربینک پنجاب کے صدر نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن اف پاکستان ای سی اے پی کی جانب سے جاری دستاویزات کے مطابق روپے کی قدر میں 30 پیسے کے اضافے کے ساتھ ڈالر کی قیمت ماہ بعد 16182 روپے ہوگئی ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ای سی اے پی کے چیئرمین ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ رواں سال دسمبر تک ڈالر کی قدر 160 روپے تک گرنے کا امکان ہے جس کی بنیادی وجہ درامدات میں کمی اور بیرونی ترسیلات زر میں اضافہ ہےروپے کی قدر میں اضافہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکانٹ میں ریکارڈ 79 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس کے اعلان کے ایک روز بعد ایا ہےمزید پڑھیں کرنٹ اکانٹ پہلی سہ ماہی کیلئے 79 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس ہوگیا وزیراعظماسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ستمبر مسلسل چوتھا مہینہ تھا جس میں ملک میں ترسیلات زر کی مد میں ارب ڈالر سے زائد ئے ستمبر میں ترسیلات زر میں گزشتہ برس ستمبر کے مقابلے میں 31 اعشاریہ فیصد اور اگست کے مقابلے میں فیصد اضافہ ہوارپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران ماہانہ ارب ڈالر بیرونی ترسیلات کی شکل میں موصول ہوئے اور تیل کی درامدات میں کمی جی20 ممالک کی جانب سے قرضوں کی ادائیگی میں تاخیر کی اجازت اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں برامدات میں اضافہ روپے کے استحکام کا موجب بناخیال رہے کہ 28 اگست کو ڈالر کی قدر 16842 روپے کی تاریخی سطح پر پہنچ گئی تھی لیکن اب تک اس میں 39 فیصد یا روپے 61 پیسے کی کمی اگئی ہےظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکنگ کے ذریعے ترسیلات زر میں اضافے کے لیے کیے گئے اقدامات نے بھی حالیہ ہفتوں میں روپے کی قدر میں بہتری میں مدد دی ہےان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران بیرونی ترسیلات زر میں اضافے کی ایک اہم وجہ کووڈ19 کی وجہ سے پروازوں کی منسوخی ہے جو ماہ سے جاری ہےانٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے شعبہ ریسرچ کے سربراہ سعد علی نے روپے کی قدر میں اضافے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بیرونی اکانٹ میں کمزوری کے باعث ہوا ہے لیکن اطلاعات ہیں کہ عالمی مالیاتی ادارے ائی ایم ایف بھی پاکستانی حکام کو روپے کی قدر کو مارکیٹ کے حالات کے مطابق رکھنے کی تجویز دے رہا ہےیہ بھی پڑھیں روپے کی قدر میں اضافے کے باوجود اشیائے خورونوش کی قیمتیں بے قابوان کا کہنا تھا کہ رواں برس ہونے والے مخصوص دوطرفہ اور شراکتی مالی تعاون بھی کرنسی کے توازن سے مماثلت نہیں رکھتے اور کرنٹ اکانٹ مسلسل تیسرے مہینے بھی سرپلس جارہا ہے جو ناگزیر تھاسعد علی نے کہا کہ ہمارے خیال ہے میں اس استحکام کو جاری رہنا چاہیے تاہم اگلے برس قرض کی ادائیگی بھی کرنی ہے جبکہ حال ہی میں جی20 نے قرضوں کی ادائیگی میں مزید ماہ کی چھوٹ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہےاگلے ماہ کے حوالے سے تجزیہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال ہے کہ پاکستانی روپیہ کی قدر میں اگلے برس اتار چڑھا ہوسکتا ہے جبکہ ائی ایم ایف کا ارب ڈالر قرض بہتری کے لیے مددگار ہونا چاہیےبی ایم اے کیپٹل ریسرچ کے سربراہ فیضان احمد کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں اضافے کی بنیادی وجہ ادائیگوں کے توازن میں بہتری ہے کرنٹ اکانٹ گزشتہ ماہ سے بدستور سرپلس جارہا ہےانہوں نے کہا کہ جون 2020 کے رئیل ایفیکٹیو ایکسچینج ریٹ ار ای ای ار سے بھی ظاہر ہو رہا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر دبا میں ہے لیکن اس کے باوجود روشن پاکستان ڈیجیٹل اکانٹ کی وجہ سے بھی کرنسی میں مثبت اثر پڑا ہے
اسلام باد دیہی اور شہری افراط زر کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کی ذیلی کمیٹی نے گندم کی فصل کے لیے 40 کلوگرام پر کم از کم امدادی قیمت ایم ایس پی ایک ہزار 600 روپے طے کرلیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کے اغاز میں وزارت قومی غذائی تحفظ کی جانب سے ایک ہزار 745 روپے ایم ایس پی فی 40 کلو تجویز سے وزرا کے اختلاف کے بعد ای سی سی نے 212020 کی فصل کے لیے گندم کے ایم ایس پی میں اضافے کی تجویز کا مکمل جائزہ لینے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی تھیذیلی کمیٹی جس میں وزیر برائے قومی غذائی تحفظ تحقیق سید فخر امام وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ ڈاکٹر عشرت حسین ڈاکٹر وقار مسعود خان ندیم بابر عبدالرزاق داد اسد عمر اور خسرو بختیار شامل ہیںمزید پڑھیں ای سی سی کا گندم کی امدادی قیمت میں 25 فیصد اضافہ کرنے سے گریزکمیٹی نے ای سی سی کے معمول کے اجلاس سے قبل فصل کے لیے ایم ایس پی کے طور پر ایک ہزار 600 روپے فی 40 کلو گرام طے کرنے کا فیصلہ کیااس کے ساتھ ہی ذیلی کمیٹی نے کاشتکاروں کو کم ان پٹ لاگت کو یقینی بنانے کے لیے ئندہ فصل میں ڈی اے پی کھاد پر ایک ہزار روپے فی 50 کلو سبسڈی دینے کا بھی فیصلہ کیاذیلی کمیٹی نے وزارت قومی غذائی تحفظ کو ہدایت کی کہ وہ ان کی سفارشات کی بنیاد پر ایک سمری کو باضابطہ فیصلے کے لیے ای سی سی کے سامنے رکھےذیلی کمیٹی کے اجلاس کے فورا بعد ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ای سی سی کے اجلاس کی صدارت کی جس میں وزارت صنعت پیداوار کی جانب سے ربیع کے موسم میں کھاد کے دو پلانٹز ایگری ٹیک اور فاطمہ فرٹلائزرز کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ری گیسیفائیڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس ایل این جی کی فراہمی کے لیے پیش کردہ سمری پر بات کی گئییہ بھی پڑھیں وزیراعظم کا گندم کی درامد میں تاخیر پر اظہار برہمیای سی سی نے فیصلہ کیا کہ ایل این جی کی فراہمی نومبر 2020 کے خر تک جاری رہے گیاجلاس نے وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر کی سربراہی میں وزارت خزانہ اور وزیر قومی غذائی تحفظ کے ممبران پر مشتمل تین رکنی کمیٹی کو ایک تجویز تیار کرنے کی بھی ہدایت کیمارکیٹ میں ٹے کی بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ای سی سی گندم کا ایم ایس پی 25 فیصد اضافے سے ایک ہزار 745 روپے فی 40 کلوگرام کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہےگندم کی امدادی قیمت میں فیصد اضافے سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ مجموعی مہنگائی میں تقریبا 15 فیصد اضافہ ہوا ہےواضح رہے کہ موجودہ حکومت کے دوران گندم کے ٹے کی قیمتوں میں پہلے ہی 50 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے
کراچی اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کوپریشن کے احاطے میں ہزار اسکوائر میٹر اراضی پر شہری جنگل کے تصور کے تحت پہلے پولی کلچرل فوریسٹ منصوبے کا افتتاح کردیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کے تحت 45 کثیر النوع کے 15 ہزار پودے میاواکی طریقے سے لگائے جائیں گےواضح رہے کہ یہ طریقہ کار جاپانی ماہر نباتیات اکیرا میاواکی کا ایجاد کردہ ہے جو مقامی گھنے جنگلات لگانے میں مدد دیتا ہےاسی حوالے سے مزید یہ کہ اس طریقہ کار کے ذریعے پودوں کی نشوونما 10 گنا زیادہ تیزی سے ہوتی ہے جبکہ نتائج عام حالات کے مقابلے میں 30 گنا زیادہ گھنے ہوتے ہیںیہ بھی پڑھیں تمر کے جنگلات اور کراچی کے ساحل کی ماحولیاتی موتواضح رہے کہ یہ منصوبہ لوگوں برادریوں تنظیموں کاروباری اور سول سوسائٹی کے اجتماعی طور پر درخت لگانے اور موسمیاتی تحفظ میں اپنا کردار ادا کرنے کے حکومتی منصوبے کے نظریے سے متاثر ہےاس طریقہ کار سے جنگل لگانے کے ابتدائی برسوں تک یہ دیکھ بھال سے مستثنی رہتا ہے مزید یہ کہ منصوبے کے لیے ایک چھوٹی سی جھیل بھی تیار کی گئی ہے تاکہ جنگل کے ماحولیاتی نظام کی تکمیل اور بی حیات جیسے مچھلیاں پودے اور دوسری مخلوقات کو مدد مل سکےاس منصوبے میں مائیکرواسپرنکل ابپاشی نظام موجود ہے جو درختوں کی جڑوں کو صرف ضرورت کے مطابق پانی فراہم کرتا ہے اور جب یہ پودے تناور درخت میں تبدیل ہوجائیں گے تو پی ایس پی سی پولی کلچرل فوریسٹ سالانہ 300 سے 350 کاربن ڈائی کسائیڈ کو جذب کرے گا مزید پڑھیں سٹریلیا جنگلات میں لگی سے تقریبا ارب جانور ہلاک یا دربدر ہوئےعلاوہ ازیں اسٹیٹ بینک کے گورنر کا اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ عمل اسٹیٹ بینک اور پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کوپریشن کا کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں اور ماحولیاتی تحظ کے مقاصد کے کا ہی حصہ ہے مزید یہ کہ پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کوپریشن کا پولی کلچرل فوریسٹ کراچی کنکریٹ جنگل میں شہریوں کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں ہےانہوں نے پوری پی ایس پی سی ٹیم کے کورونا وائرس کے درمیان رات دن کام کرنے اور اس منصوبے کو حقیقت بنانے کے لیے کوششوں کو سراہتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کییہ خبر 21 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم ڈویژن عمر ایوب نے تسلیم کیا ہے کہ ئندہ ماہ موسم سرما میں ملک کو قدرتی گیس کی شدید قلت کا سامنا رہے گا جس کی وجہ گیس کی طلب اور رسد میں نے والا فرق ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سردیوں کے دوران گھروں میں کمرے اور پانی کو گرم کرنے کے لیے ہیٹر کا استعمال کیا جاتا ہے جس کے باعث گیس کے استعمال میں اضافہ ہوجاتا ہےوفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل کو 370 ایم ایم سی ایف ڈی کمی کا سامنا ہوگا جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی کو پہلے ہی سے گیس کی فراہمی میں قلت کا سامنا ہے اور سردیوں میں یہ 250 ایم ایم سی ایف ڈی کا سامنا ہوسکتا ہےعمر ایوب کا کہنا تھا کہ ستمبر میں ایس ایس جی سی میں گیس کی فراہمی 993 ایم ایم سی ایف ڈی تھی جبکہ گزشتہ برس کے اسی ماہ میں یہ ایک ہزار 109 ایم ایم سی ایف ڈی تھیواضح رہے کہ وزیر توانائی نے قومی اسمبلی میں موجود پاکستان مسلم لیگ کی رکن اسمبلی شزا فاطمہ خواجہ کے سوال کا جواب دیاشزا فاطمہ نے سوال پوچھا تھا کہ کیا ملک سردیوں میں قدرتی گیس کی قلت کا سامنا کرنے جارہا ہے اور یہ ئندہ برس کے موسم سرما میں مزید شدت اختیار کرے گا ساتھ ہی انہوں نے پوچھا تھا کہ ملک میں گیس کی قلت کی وجوہات کیا ہیں اور اس پر حکومت نے کیا منصوبہ بندی کی ہےیہ بھی پڑھیں موسم سرما میں گیس کی کمی کا مسئلہ پیدا ہوگا وزیراعظموفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں موجود گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی رہی ہے اور سردیوں میں گیس کی طلب کو پورا نہیں کیا جاسکتاوزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ دونوں سوئی کمپنیز اپنے نیٹ ورک میں موجود تمام صارفین کو گیس کی ہموار فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر کوششیں کررہی ہیں خاص طور پر موسم سرما کے دوران بھی گھریلو صارفین کو فراہمی اولین ترجیح ہےمزید پڑھیں بجلی کے بلوں کو صفر تک لانے کے لیے ہم کوشش کیوں نہیں کرتےعمر ایوب خان نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ ایس این جی پی ایل کے نیٹ ورک میں ترجیحی گھریلو شعبے کی بڑھتی ہوئی طلب کو ار ایل این جی کو گھریلو صارفین کے لیے منتقل کر کے پورا کیا گیاان کا مزید کہنا تھا کہ شدید سردی کے درمیان ہوسکتا ہے کچھ سیکٹرز کو گیس کی کمی کا سامنا رہے کیونکہ ایس ایس جی سی کے نیٹ ورک کے کچھ شعبوں میں شامل گھریلو اور دیگر صارفین کو سی این جی سمیت گیس کی طلب پوری کرنے کی کوشش کی جائے گیانہوں نے مزید کہا کہ حکومت ئندہ ماہ میں قدرتی گیس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایل این جی کی درمد کو بڑھانے کے حوالے سے منصوبہ بندی کررہی ہےیہ خبر 21 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد نیشنل الیکتٹر پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران گردشی قرضوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 20 کھرب روپے کی سطح عبور کرچکے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنی اسٹیٹ اف دی انڈسٹری رپورٹ 2020 میں پاور ریگولیٹر نے کہا ہے کہ گردشی قرض جون 2019 کے 10 کھرب 60 ارب روپے کے مقابلے میں بڑھ کر رواں برس جون تک 21 کھرب 50 ارب روپے تک پہنچ چکا تھارپورٹ میں کہا گیا کہ کووڈ 19 سے متعلق مسائل نے بھی گردشی قرض بڑھانے میں کردار ادا کیا کیوں کہ عالمی وبا کی وجہ سے بجلی کے بلز کی عدم ادائیگیوں اور بجلی چوری میں اضافہ ہوگیا ہےیہ بھی پڑھیں گردشی قرضوں میں گزشتہ مالی سال کے دوران 538 ارب روپے کا اضافہ ہوا رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 کے لاک ڈان کی وجہ سے تقسیم کار کمپنیوں کی ریکوریز میں کمی ائی اور مالی سال 20 میں تمام تقسیم کار کمپنیوں سے حاصل ہونے والی مجموعی ریکوریز 8877 فیصد رہیں جو مالی سال 19 میں 9025 فیصد تھیں یعنی رواں سال 148 فیصد کمی ائیرپورٹ میں کہا گیا کہ سرکاری اور نجی صارفین کی وصولی کے ساتھ ساتھ سبسڈی کی تاخیر سے ادائیگی گردشی قرضوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیںنیپرا کا کہنا تھا کہ بجلی چوری اور بجلی کے بلز کی عدم ادائیگی کی بڑی وجوہات میں سے ایک بجلی کی بلند قیمتیں ہیںریگولیٹر کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ پالیسی کی وجہ سے ادا کرو یا بجلی لو کی پالیسی والے پاور پلانٹ سے بجلی کی فروخت میں کمی ہورہی ہے جس کی وجہ سے بجلی کی فی یونٹ قیمت بڑھ رہی ہےمزید پڑھیں گردشی قرضے کم کرنے کیلئے سخت اقدامات تجویز ریگولیٹر کا مزید کہنا تھا کہ اسی لیے تقسیم کار کمپنی کو گورننس بہتر بنانے اور ہائی ٹرانسمیشن والے فیڈرز پر لوڈشیڈنگ کے بجائے بجلی چوروں اور نادہندگان کو فراہمی بند کرنے کی ضرورت ہےبجلی کے مہنگے نرخوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیپرا کا کہنا تھا کہ بجلی کی مہنگی لاگت ناقص تقسیم کار سروسز اور ہائی لاسز والے فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ کی پالیسی صارفین کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے دور کررہی ہےبجلی کی پیداوار کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں برس ملک میں نصب بجلی کی پیداواری صلاحیت 38 ہزار 719 میگا واٹ تھی جبکہ گزشتہ برس یہ سطح 38 ہزار 995 میگا واٹ تھی یعنی 276 میگا واٹ کی کمی واقع ہوئییہ بھی پڑھیں نیپرا کا وزیراعظم سے توانائی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہرپورٹ میں کہا گیا کہ لوڈ شیڈنگ کی پالیسی صارفین کو چھوٹے گیس یا ڈیزل جنریٹرز کے ساتھ ساتھ یو پی ایس کا استعمال کرنے پر مجبور کررہی ہے جس سے معیشت میں قابل قدر وسائل کی مثر تخصیص میں رکاوٹ ڈال دی ہے رپورٹ میں کہا گیا کہ پاور پلانٹ کو گیس مختص کرنے اور اس کی فراہمی متعلقہ اداروں کے درمیان اچھی طرح مربوط نہیں ہے اور متعدد مواقع پر گیس کم صلاحیت والے پاور پلانٹس کو دی جاتی رہی جبکہ باصلاحیت پاور پلانٹس گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے کم یا بالکل استعمال نہیں ہوئےرپورٹ میں کہا گیا کہ طلب پوری کرنے کی پیداواری صلاحیت دستیاب ہونے کے باوجود بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے فیڈر کی سطح پر لوڈ شیڈنگ کی پالیسی اپنائی جس کے نتیجے میں بجلی کی پیداواری صلاحت دگنی ہوگئی
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے عظیم خوشخبری ہے اور بالاخر ہم درست سمت پر چل نکلے ہیں جبکہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے کرنٹ اکانٹ 792 ملین 79 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس ہوگیاسماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ پاکستان کے لیے عظیم خوشخبری بالاخر ہم درست سمت میں چل نکلے ہیں اور ماہ ستمبر میں 73 ملین کروڑ 30 لاکھ ڈالر سرپلس کے ساتھ کرنٹ اکانٹ پہلی سہ ماہی کے لیے 792 ملین ڈالر سرپلس ہوگیا انہوں نے لکھا کہ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران اسے 1492 ملین ایک ارب 49 کروڑ 20 لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا تھامزید پڑھیں پاکستان میں ستمبر میں ترسیلات زر میں 312 فیصد اضافہوزیراعظم نے لکھا کہ گزشتہ ماہ کے دوران برامدات میں 29 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ترسیلات زر بھی فیصد بڑھیںاسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق ستمبر کے دوران ترسیلات زر میں اضافے کے رجحانات اور برمدات میں ماہانہ بنیاد پر اضافے کے نتیجے میں سرپلس ہوااسٹیٹ بینک نے ستمبر میں کہا تھا کہ کرنٹ اکانٹ میں لگاتار تیسرے ماہ میں بھی سرپلس رہاانہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ برس 27 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے خسارے کے مقابلہ میں ستمبر میں یہ سرپلس کروڑ 30 لاکھ ڈالر ڈالر رہا اسٹیٹ بینک کے مطابق اس کے نتیجے میں کرنٹ اکانٹ کا سرپلس مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں 79 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا پہلی سہ ماہی کا سرپلس پانچ برس کے برابر ہے ان کا کہنا تھا کہ معاشی سرگرمیاں بحال ہونے کی وجہ سے مثبت اشاریے سامنے ئے ہیں مزیدپڑھیں موسم سرما میں گیس کی شدید قلت کا سامنا رہے گا وزیر توانائیمرکزی بینک نے کہا کہ ستمبر میں تجارت کے خسارے میں فیصد اضافے کے نتیجے میں کرنٹ اکانٹ سرپلس میں ماہانہ بنیاد میں کمی واقع ہوئیانہوں نے کہا کہ ستمبر میں پاکستان کا تجارتی خسارہ اگست میں ایک ارب 72 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر ایک ارب 82 کروڑ ڈالر ہوگیا تھا جس کی وجہ سے کھانے پینے اور مشینری کی درمدات میں بالترتیب 62 فیصد اور 21 فیصد اضافے تھاخیال رہے کہ ماہ اگست میں اسٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ کرنٹ اکانٹ میں 29 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 60 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا خسارہ ریکارڈ ہوا تھارپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جولائی میں 50 کروڑ لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کرنٹ اکانٹ سرپلس میں 71 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھیٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ماہر اقتصادیات سید عاطف ظفر نے ڈان کو بتایا کہ ماہ ستمبر میں سامان کی درمد میں 14 کروڑ ڈالر تک متاثر ہوئی جبکہ ایشیا کی برمد میں 44 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا مزیدپڑھیں گورنر اسٹیٹ بینک نے کراچی میں پہلے شہری جنگل منصوبے کا افتتاح کردیاانہوں نے کہا کہ پچھلے مہینے کے مقابلے میں ابتدائی مدنی میں بھی توازن 61 فیصد یعنی 19 کروڑ 70 لاکھ ڈالر خراب ہوا تاہم ترسیلات زر میں فیصد یعنی 18 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اضافے سے اس کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملیانہوں نے مزید بتایا کہ ہم گے کی توقع کرتے ہیں کہ موجودہ اکانٹ کا خسارہ مالی سال 21 میں 25 سے ارب ڈالر ہوجائے گا کیونکہ عالمی سطح پر کووڈ 19 سے متعلق لاک ڈان اور پابندیوں میں بھی نرمی ہے جولائی سے اگست تک مجموعی طور پر کرنٹ اکانٹ سرپلس 80 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا جہاں مالی سال 202019 کے اسی عرصے میں ایک ارب 21 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہوا تھاواضح رہے کہ کرنٹ اکانٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کرنے والا اہم عنصر درمدات میں تیزی سے کمی ہےیاد رہے کہ رواں مالی سال کے دوران ملک میں ترسیلات زر میں بھی مسلسل اضافہ رپورٹ ہوا تھا اور ستمبر کے مہینے میں اس مد میں ارب 30 کروڑ ڈالر وصول ہوئے تھےیہ بھی پڑھیں اگست میں 29 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکانٹ سرپلس ریکارڈاسٹیٹ بینک نے اپنے اعداد شمار میں بتایا تھا کہ پاکستان کو ستمبر میں ترسیلات زر کی مد میں ارب 30 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جس کی بڑی وجہ مشرق وسطی کے ممالک یورپ اور امریکا میں کورونا پابندیوں میں بتدریج نرمی ہے جہاں پاکستانیوں کی بڑی تعداد مقیم ہےستمبر مسلسل چوتھا مہینہ تھا جس میں ملک میں ترسیلات زر کی مد میں ارب ڈالر سے زائد ئے ستمبر میں ترسیلات زر میں گزشتہ برس ستمبر کے مقابلے میں 31 اعشاریہ فیصد اور اگست کے مقابلے میں فیصد اضافہ ہوا تھا
اسلام باد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے مقامی برمد کنندگان کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے اے پی ٹی ٹی اے میں مجوزہ ترامیم کا معاملہ اٹھایاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رکن قومی اسمبلی نوید قمر کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا تاکہ اے پی ٹی ٹی اے 2010 میں نظرثانی کی افغان حکومت کے مجوزہ مطالبات پر وزارت تجارت سے رائے لی جائےمشیر تجارت عبدالرزاق داد نے کمیٹی کو مجوزہ ترامیم کے وسیع تر تناظر سے گاہ کیاانہوں نے کمیٹی کو گاہ کیا کہ ہم اپنا جواب عوامی سطح پر شیئر نہیں کرسکتے ہیںمزید پڑھیں گوادر بندرگاہ پر افغانستان کیلئے بھاری مقدار میں اشیائے خوراک درامد کرنے کی اجازتتاہم انہوں نے مزید کہا کہ ان کی وزارت اس معاملے کی حساسیت کی وجہ سے ان کے مطالبات پر پاکستان کے ردعمل کے بارے میں کمیٹی کو ان کیمرا بریفنگ دے سکتی ہےواضح رہے کہ افغانستان نے اسلام باد سے کہا تھا کہ وہ واہگہ بارڈر کے راستے بھارتی اشیا کو افغانستان تک جانے کی اجازت دےکابل چاہتا ہے کہ پاکستان باضابطہ طور پر بھارت کو راہداری معاہدے میں شامل کرےدوسرا بڑا مطالبہ یہ ہے کہ سامان کی نقل حمل کے لیے مقامی ٹرانسپورٹ کے استعمال کی اجازت دی جائےاس وقت ٹرانزٹ سامان کا زیادہ تر حصہ ٹرکوں کے ذریعے طورخم اور چمن بارڈر اسٹیشنز تک پہنچایا جاتا ہےکابل نے ریلوے کو نقل حمل کے لیے استعمال کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہےوزارت تجارت نے کمیٹی کو اے پی ٹی ٹی اے 2010 کے بارے میں گاہ کیا کمیٹی نے افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ تجارت میں ادارہ جاتی انتظامات چیلنجز اور امور پر تبادلہ خیال کیاکمیٹی کو بتایا گیا کہ معاہدے پر مثر عمل درمد کی نگرانی کے لیے افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ کورڈینیشن اتھارٹی اے پی ٹی ٹی سی اے تشکیل دی گئی ہے تاہم کئی ماہ گزرنے کے باوجود اب تک اے پی ٹی ٹی سی اے کا اجلاس نہیں ہوسکا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان افغانستان باہمی روابط کے فریم ورک کو فروغ دینے پر متفقوزارت نے مزید کہا کہ پاک افغان ٹرانزٹ تجارت میں مایوس کن عوامل میں سے ایک پاکستانی بندرگاہوں پر کارگو کو سنبھالنے اور ذخیرہ کرنے کے لیے ٹرمینل چارجز زیادہ ہونا ہیںملک میں پورٹ چارجز زیادہ ہونے کی بڑی وجوہات میں سے غیر مسابقتی ماحول گوادر بندرگاہ کا ناجائز استعمال اور ٹرمینل پریٹرز اور جہاز رانی کی لائنز کو باقاعدہ بنانے کے لیے ایک ریگولیٹری میکانزم کی کمی کی وجہ ہیںوزارت کا کہنا تھا کہ کسٹم دستاویزات کی ہم اہنگی کا فقدان ایک اور مسئلہ ہے جو ٹرانزٹ کی باقاعدگی سے بروقت تکمیل میں رکاوٹ ہےنوید قمر نے وزارت تجارت کو ہدایت کی کہ اگلا معاہدہ جامع ہونا چاہیے جس میں پاکستانی برمد کنندگان کو ترجیحی بنیاد پر سہولت فراہم کی جائیںخیال رہے کہ افغانستان پاکستانی اشیا کے لیے امریکا کے بعد دوسری سب سے بڑی منڈی تھی تاہم کابل سے برمدی مدنی مختلف عوامل کی وجہ سے گزشتہ چند سالوں سے ہستہ ہستہ کم ہوکر ایک ارب ڈالر ہوگئی ہے
کراچی میں ہری مرچ اور شملہ مرچ کی قیمتیں بلندی پر پہنچ گئی ہیں اور یہ 320 روپے اور 480 روپے فی کلو تک فروخت ہورہی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارکیٹ ذرائع کا کہنا تھا کہ ہری مرچ اور شملہ مرچ کی قیمتیں رواں ماہ دبا کا شکار رہی اس سے قبل شملہ مرچ 180 سے 200 روپے فی کلو جبکہ ہر مرچ 200 سے 240 روپے فی کلو میں دستیاب تھیتاہم اب قیمتوں میں اضافے کے بعد مختلف صارفین کے لیے دیسی کھانوں میں استعمال ہونے والی ہری مرچ خریدنا مشکل ہوگیا ہےمزید پڑھیں کراچی سبزی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ادرک 600 روپے کلو تک پہنچ گئیمارکیٹ میں 250 گرام یعنی ایک پا ہری مرچ 80 روپے میں دستیاب ہے جبکہ بڑی شملہ مرچ 40 سے 50 روپے میں فروخت ہورہی ہےادھر کمشنر کراچی کی پرائس لسٹ کے مطابق پیر کو شملہ مرچ کے ہول سیل اور ریٹیل ریٹ یکم اکتوبر کے 130 اور 133 روپے فی کلو سے بڑھ کر 400 اور 403 روپے کلو تک پہنچ گئےاس سے قبل اتوار کو شملہ مرچ کے ہول سیل اور ریٹیل قیمتیں 330 اور 333 روپے فی کلو تھیںاسی طرح ہر مرچ کی ہول سیل اور ریٹیل قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا اور یہ 110 اور 113 روپے فی کلو سے بڑھ کر 240 اور 243 روپے فی کلو تک پہنچ گئیواضح رہے کہ ملک میں چائنیز اور پین ایشین ریسٹورنٹس کی تعداد میں اضافے کے باعث گزشتہ کچھ برسوں میں شملہ مرچ کی طلب میں اضافہ ہوا ہےیہ بھی پڑھیں درمدات کے باوجود ٹماٹر پیاز کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیںاس حوالے سے ڈان سے بات کرتے ہوئے ایک ریٹیلر کا کہنا تھا کہ بیگن اور لوکی مارکیٹ میں 60 سے 70 روپے کلو میں دستیاب تھی جبکہ ایران اور افغانستان سے سبزی کے انے کے باوجود پیاز کی قیمت 80 روپے کلو سے نیچے نہیں ارہیانہوں نے کہا کہ زیادہ تر اشیا 100 روپے فی کلو سے اوپر فروخت ہورہی ہیں جبکہ درامدات کے باوجود ٹماٹر اب بھی 160 روپے کلو ہیںریٹیلر کا کہنا تھا کہ مون سون کی بارشوں کے ساتھ ساتھ ٹڈیوں کے حملوں نے ملک میں کئی سبزیوں کو فصل کو تباہ کردیا جو مارکیٹ میں کئی اشیا کی کمی کا باعث بنی
دبئی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے کہا ہے کہ مشرق وسطی اور وسط ایشیا کے ممالک کو کورونا وائرس بحران سے پہلے کی معاشی نمو کی طرف واپس نے میں ایک دہائی لگ سکتی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئی ایم ایف نے پیر کے روز موریطانیہ سے لے کر قازقستان تک 30 ممالک پر مشتمل خطے کے اپنے منظر نامے میں بتایا کہ تیل برمد کرنے والے ممالک میں تنوع کی کمی اور سیاحت جیسے شعبوں پر تیل درمد کنندگان کے ساتھ ساتھ ترسیلات زر پر انحصار کی وجہ سے شرح نمو میں کمی کا امکان ہےمزید پڑھیں پاکستان افغانستان نے کورونا سے نمٹنے کیلئے بھارت سے بہتر اقدامات کیے راہول گاندھیتیل برمد کرنے والے ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں تیل کی قیمتیں بحران سے پہلے کے مقابلے میں 40 فیصد کم سطح پر ہیں جس سے ان کے منافع میں بڑے پیمانے پر کمی ہوئی ہے اور یہ چیز اپنی معیشت کو متنوع بنانے کی ان کی محدود کامیابی کی عکاسی کرتی ہےئی ایم ایف نے کہا کہ کووڈ19 کا بحران حالیہ تاریخ میں تیزی سے معیشت کو مزید گہرائیوں تک نقصان پہنچانے والے دھچکوں کی نمائندگی کرتا ہےئی ایم ایف نے کہا کہ جو ممالک خلیجی ممالک سے نے والی ترسیلات زر پر انحصار کرتے تھے ان کی مدن میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اوسطا مشرق وسطی شمالی افریقہ افغانستان اور پاکستان کے تیل درمد کنندگان کو بحران سے قبل کی سطح پر واپس نے میں کم از کم سال لگیں گے یہ مدت عالمی مالایتی بحران اور 152014 کے تیل کے بحران سے بحالی کے مقابلے میں دگنی ہےاس سلسلے میں کہا گیا کہ طویل المدتی بنیاد پر شرح نمو مدن وار روزگار کو پہنچنے والا نقصان ممکنہ طور پر 192008 کے عالمی مالیاتی بحران سے زیادہ سنگین اور دیرپا ہو گایہ بھی پڑھیں جی20 نے غریب ممالک کی قرضوں کی ادائیگی مزید ماہ کیلئے موخر کردیئی ایم ایف نے کہا کہ مذکورہ بحران کے پانچ سال بعد مشرق وسطی اور وسط ایشیا کے ممالک میں حقیقی مجموعی گھریلو پیداوار بحران سے پہلے کے رجحانات سے فیصد کم تھی اس بار عدم استحکام سے دوچار ہونے کے بعد ایک اندازے کے مطابق اب سے سال بعد خطے کے ممالک کی جی ڈی پی بحران سے پہلے کے رجحانات کے مقابلے میں 12فیصد کم ہو گی اور اس رجحان کی سطح پر واپسی میں ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ لگ سکتا ہے واشنگٹن میں مقیم ئی ایم ایف کو توقع ہے کہ اس سال خطے کی معیشتیں 41 فیصد سکڑ سکتی ہیں کم ہوجائیں گی جو اپریل میں کی گئی پیش گوئی سے بھی 13 فیصد زیادہ ہے
اسلام اباد سیاسی اور اقتصادی مجبوریوں میں گھری کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی اپنے خصوصی اجلاس میں گندم کی ائندہ فصل کے لیے کم از کم امدادی قیمت ایم ایس پی مقرر کرنے میں مشکلات کا شکار نظر ائی اور امدادی قیمت میں 25 فیصد اضافے کی تجاویز کا جائزہ لینے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی قائم کردیڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ کابینہ کے سینئر اراکین نے وزارت قومی غذائی تحفظ تحقیق کی تجویز کے مطابق 40 کلو ایک من کے تھیلے پر امدادی قیمت کو ایک ہزار 400 روپے سے بڑھا کر ایک ہزار 745 روپے کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ سیاسی لحاظ سے صحیح وقت نہیں ہےحکام نے کہا کہ اپوزیشن سڑکوں پر ہے اور نہ صرف گندم کی قیمت بلکہ مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح خاصی بلند ہے تخمینے کے مطابق گندم کی امدادی قیمت میں فیصد اضافے سے مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح میں ڈیڑھ فیصد اضافہ ہوگایہ بھی پڑھیں ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دیخیال رہے کہ موجودہ دور حکومت میں گندم یا اٹے کی قیمت میں تقریبا 50 فیصد اضافہ ہوچکا ہےاس کے علاوہ ملک میں دوسرے سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے والے صوبہ سندھ نے اب تک گندم کی امدادی قیمت کی تجویز پیش نہیں کی جبکہ سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے والے صوبہ پنجاب نے فی من ایک ہزار 650 روپے کی تجویز دی ہےگندم کی پیداوار کے اعتبار سے دونوں چھوٹے صوبوں خیبرپختونخوا اور بلوچستان نے سال 212020 کے لیے ایک ہزار 800 اور ایک ہزار 745 روپے فی من قیمت کی تجویز دی ہےسرکاری اعلامیے کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ہوا جس میں گندم کی امدادی قیمت پر تفصیلی بات چیت کی گئیمزید پڑھیں گنے کی قیمت کم ہے تو کسان گنا اگاتے ہی کیوں ہیںوزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی جانب سے ای سی سی کو پنجاب خیبرپختونخوا بلوچستان اور وفاقی دارالحکومت سے اکٹھا کیے گئے مختلف تخمینوں کے بارے میں بریفنگ دی گئیاجلاس میں بات چیت کے دوران کچھ اراکین نے نشاندہی کی کہ کسانوں کی معاونت اور انے والے سیزن میں گندم کی زیادہ مقدار میں کاشت کے لیے اس کی امدادی قیمت میں اضافہ ضروری ہےاجلاس میں کسانوں کے لیے مزید قابل خرید بنانے کے لیے زرعی مداخل کی قیمتوں کو معقول بنانے مختلف اقدامات کے ذریعے دیہی معیشت کو فروغ دینے پر گفتگو کی گئی اور اٹا چکیوں کو گندم کی فراہمی بڑھانے کا بھی جائزہ لیا گیا تا کہ گندم اور ٹے کی قیمتوں کو کم کیا جاسکےعلاوہ ازیں اجلاس میں زرعی شعبے سے متعلق اعداد شمار کے حصول کے لیے بہتر نظام وضع کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا کیوں کہ وزارت قومی غذائی تحفظ تحقیق کو مزید علاقوں میں کاشت کاری کرنے اٹے کی قیمت اور زیادہ پیداوار پر امدادی قیمت کے اثرات سے متعلق ابزرویشنز پر جواب دینے میں مشکلات کا سامنا ہےیہ بھی پڑھیں ای سی سی نے کپاس کی خریداری کیلئے امدادی قیمت کی تجویز مسترد کردیچنانچہ ای سی سی نے سید فخرامام ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ ڈاکٹرعشرت حسین ڈاکٹر وقار مسعود خان ندیم بابر عبدالرزاق داد اسد عمر اور خسرو بختیارپر مشتمل کمیٹی قائم کردی تا کہ سال 212020 کی گندم کی فصل کے لیے امدادی قیمت میں اضافے کی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا جاسکےکمیٹی کھادوں بالخصوص ڈی اے پی پرسبسڈی دینے کے لیے تجاویز بھی تیار کرے گی جو کسانوں کے لیے پیکج کا حصہ ہوں گی تا کہ اس سے زرعی مداخل کی لاگت کم کر کے مناسب کردی جائےعلاوہ ازیں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ مارکیٹ میں ٹے کی قیمت میں کمی اور استحکام کے لیے صوبوں سے زیادہ گندم جاری کرنے کا کہا جائے گااجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقامی حکومتوں کو مارکیٹ میں گندم اور ٹے کی قیمتوں کی خصوصی نگرانی کی ہدایت کی جائے گی تاکہ عام دمی کے لیے گندم اور ٹے کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہو ذیلی کمیٹی ای سی سی کے ئندہ اجلاس میں اپنی تجاویز پیش کرے گی
اسلام باد حکومت گھریلو صارفین کے لیے گیس پائپ لائن نیٹ ورک کی توسیع کو ختم کرنے ساحلوں پر فرنس ئل کے تمام انڈیپنڈنٹ پاور پلانٹس ائی پی پیز کو ڈی سیلینیشن پلانٹس میں تبدیل کرنے اور توانائی کے شعبے میں ہونے والی تمام سرمایہ کاری کو قومی احتساب بیورو نیب کے دائرہ کار سے استثنی دینے پر غور کر رہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ توانائی کے شعبے میں وسیع اصلاحات کے منصوبے کا ایک حصہ ہے جسے متعلقہ وزارتوں نے فی الحال وزیر اعظم عمران خان کو پیش کرنے کے بعد حتمی شکل دی ہےتوانائی کے شعبے میں چند کام یا کاروبار یا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے سورسنگ کے ذریعے اصلاحات کی کامیابی کے لیے حکومت کو دو سرمایہ کاروں کی ضروریات کو پورا کرنا ہوگامزید پڑھیں سندھ میں موسم سرما کے دوران گیس کی شدید قلت کا امکاناس پر غور کیا جارہا ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان یا سپریم کورٹ اس کے باضابطہ رول ہونے سے قبل مجوزہ انتظامات میں سے کسی کی توثیق کرے اور نے والے سرمایہ کاروںپریٹرز پر سے نیب کی نوعیت کی سابقہ انکوائریز پر قانون کے ذریعے معاوضہ دیا جائے جس میں کسی غیر اخلاقی یا غیر قانونی عمل کے کیسز کو استثنی حاصل ہوگیمنصوبے کے تحت ساحلی پٹی پر قائم تمام فرنس ئل سے چلنے والے بجلی گھروں کو ئی پی پی یا تعمیر پریشن ملکیت اور تبادلے کے تحت سمندری پانی کے ریورس اوسموسس ڈی سیلینیشن کے لیے استعمال کرنے پر غور کیا جارہا ہےاطلاعات کے مطابق حبکو نے پہلے ہی اس طرح کے امکان پر غور کیا ہے اور حکام سے اس پر تبادلہ خیال کیا ہے1994 کے بجلی کی پالیسی سے قبل حبکو کے 1200 میگاواٹ کے پرانے پلانٹ کی بجلی کی خریداری کے معاہدے کو کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سے 300600 ایم ائی جی ڈی ملین امپیریل گیلن فی یوم پانی کی خریداری کے معاہدے میں تبدیل کیا جاسکتا ہےپاور ایس او ایز کو بہتر بنانے کے لیے حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 57 سال کے انتظامات کے معاہدے کے لیے مسابقتی بولی کے ذریعے انہیں نجی شعبے کے لیے پیش کرنے پر غور کررہی ہےچند کیسز میں رضاکارانہ علیحدگی اسکیم کے علاوہ کسی ملازم کو برطرف نہیں کیا جائے گایہ بھی پڑھیں گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافے کا امکانمنصوبے کے تحت گیس کی دو کمپنیاں ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کو بجلی کی ترسیلی کمپنی کی طرز پر وفاقی حکومت کی ملکیت میں ٹرانسمیشن کمپنی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو جدا کرنے پر غور کیا جارہا ہےیہ ہر صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ضائع ہونے والی گیس اور گے ہونے والے دیگر نقصانات کا حساب کتاب کرے اور اسے کم کرےاس منصوبے میں نئے درمدی ایندھن یعنی ایل این جی اور کوئلہ پر مبنی بجلی کے منصوبوں پر بھی پابندی برقرار رکھنے کا کہا گیا ہےمقامی یا درمد لیکوئیفائیڈ پیٹرولیم گیس ایل پی جی کے ذریعے گھریلو شعبے کے لیے کوئی اضافی پائپ لائن گیس نہیں ہوگی جس میں غریب بادی والے حصے کو احساسبی ئی ایس پی کیش منتقلی پروگرام کے ذریعے سبسڈی دی جائے گیاس وقت گھریلو گیس کنکشن کے لیے تقریبا 30 لاکھ درخواستیں زیر التوا ہیں جبکہ گیس کی کمپنیاں ایک سال میں زیادہ سے زیادہ لاکھ کنیکشن فراہم کرسکتی ہیںگیس کی کمی کی وجہ سے مطالبے کو روکنا ہوگا
اسلام باد سال 192018 کے فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے اکانٹس کی ڈٹ رپورٹ میں ڈیٹر جنرل پاکستان اے جی پی نے ٹیکس وصولیوں میں ایک کھرب 66 ارب ساڑھے کروڑ روپے کے تضاد سے پردہ اٹھایا ہے اور اس تضاد کو رپورٹ میں چوری کہا گیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈیٹر جنرل نے ایک ایسا سسٹم تشکیل دینے کی تجویز دی ہے جو سیلز ٹیکس ریٹرنز کے ڈیٹا کے ساتھ ساتھ انکم ٹیکس ریٹرنز میں فراہم کردہ ڈیٹا میں موجود تضادات کی نشاندہی کرے اور ڈیوٹی ٹیکس کی وصولی کے علاوہ داخلی کنٹرول کو مستحکم کرنے کے لیے قانونی دفعات کی درخواست کرےرپورٹ میں ان پٹ ٹیکس کے ناقابل قبول دعوں کو روکنے اور اس کے سافٹ ویئر سسٹم کو دیگر محکموں کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے سسٹم میں توثیق کی لائن نگرانی متعارف کروانے کی تجویز بھی دی گئی تا کہ غیر واضح سرمایہ کاری کی شناخت کی جاسکےیہ بھی پڑھیں تیل اور گیس کے شعبوں میں 15 کھرب روپے سے زائد بے ضابطگیوں کا انکشافڈٹ رپورٹ میں قابل ٹیکس سپلائیز اور سروسز کے 199 کیسز میں ایک ارب 66 کروڑ 47 لاکھ روپے ٹیکس کی عدم وصولی کا انکشاف کیا گیااس کے علاوہ سیلز ٹیکس رینٹرنز اور انکم ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر کردہ سیلز ٹیکس میں تضاد کی وجہ سے 77 کیسز میں سیلز ٹیکس کی مد میں ارب 70 کروڑ 60 لاکھ روپے کے کمی سامنے ئیرپورٹ کے مطابق ایف بی 188 کیسز میں حکومت کا مقرر کردہ ارب 28 کروڑ 60 لاکھ روپے کا ریونیو وصول کرنے میں ناکام رہااس کے علاہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے قانونی شرائط پوری کیے بغیر 255 کیسز میں ناقابل قبول ان پٹ ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دی جس سے ارب 65 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان ہوامزید پڑھیں وفاقی حکومت کے اداروں میں پروویڈنٹ فنڈز کے خصوصی اڈٹ کا فیصلہرپورٹ میں انکشاف ہوا کہ 536 کیسز میں ارب 96 کروڑ 40 لاکھ روپے کے ٹیکس کریڈٹ کی غلط ایڈجسٹمنٹ کی گئی اور 447 کیسز میں ارب 16 کروڑ 20 لاکھ روپے کا کم از کم ٹیکس عائد نہیں کیا گیارپورٹ کے مطابق 1080 کیسز میں قبضے میں لی گئی اشیا کے عدم تصرف کی وجہ سے ارب 29 کروڑ روپے کی مدن پھنس گئی اور ہزار 874 کیسز میں ارب 56 کروڑ لاکھ روپے کے ویلیو ایڈیشن ٹیکس کا ادراک نہیں کیااس کے علاوہ ہزار 54 کیسز میں درمدی اشیا کی غلط کلاسفکیشن کی وجہ سے 89 کروڑ 63 لاکھ 20 ہزار روپے کے ریونیو کا مکمل ادراک نہیں کیا گیا
کراچی یکم جولائی سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں روپے کے اضافے کے باوجود یہ صارفین کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوا کیوں کہ اسٹیک ہولڈرز مسلسل اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ کررہے ہیں اور حکومت قیمتوں کی نگرانی کرنے میں ناکام ہوگئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گندم اور چینی کی درمد میں اضافے اور مغربی سرحدوں سے ایران اور افغانستان سے سبزیوں کی مد کے باجود صارفین کو اب تک ٹے چینی پیاز اور ٹماٹر کی قیمت میں رعایت نہیں ملیحکومت نے کہا کہ ئندہ نے والے ہفتوں میں گندم کے ٹے اور چینی کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے لیکن اب تک اشیائے خورونوش کی مہنگائی خطرناک حدوں تک پہنچ چکی ہے اور مارکیٹ پلیئرز کو قیمتیں بڑھانے میں کوئی خوف بھی محسوس نہیں ہورہایہ بھی پڑھیںمالی سال 2020 کے دوران پاکستان میں دنیا کی سب سے بلند افراط زر دیکھی گئیروپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کا مطلب تیار اشیا اور خام مال کی درمدی لاگت میں کمی ہے لیکن قیمت میں کمی کے باوجود تھوک مارکیٹ اور ریٹیل میں قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے اور ماضی کی طرح مارکیٹ پلیئرز قیمتوں کو کم کرنے میں بہت وقت لے رہے ہیںتقریبا تمام اقسام کی دالوں کی قیمتیں نئی بلندیوں پر پہنچ چکی ہیں اچھے معیار کی دال چنا کی تھوک ہول سیل میں قیمت 115 روپے سے 125 روپے فی کلو پہنچنے کے بعد ریٹیل قیمت 180 روپے کلو ہوگئی ہے جبکہ دال ماش کی تھوک میں قیمت 180 روپے سے بڑھ کر 220 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے اور دکاندار صارفین کو 220 سے 240 کے بجائے 260 سے 280 روپے کلو میں فروخت کررہے ہیںاسی طرح دال مونگ کی ہول سیل قیمت 180 روپے کلو سے بڑھ کر 220 ہوگئی جبکہ دکاندار صارفین کو یہ دال 220 سے 230 روپے کے بجائے 260 سے 280 روپے میں فروخت کررہے ہیںمزید پڑھیں وزارت خزانہ نے مہنگائی کی شرح فیصد رہنے کا عندیہ دے دیااسی طرح دال مسور کی تھوک میں قیمت 125135 روپے کلو سے بڑھ کر 140145 روپے کلو تک پہنچ گئی ہے اور ریٹیلرز اسے 160180 روپے میں فروخت کررہے ہیںقیمتوں میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے کراچی ہول سیلرز گروسر ایسوسی ایشن کے سربراہ انیس مجید نے کہا کہ بھارت سے خریداری بڑھنے کے بعد گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران دال مونگ اور ماش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے دال مونگ برازیل جبکہ دال ماش تھائی لینڈ اور برما سے درمد کی جاتی ہےاسی کے علاوہ صارفین کے لیے چینی کی قیمت میں بھی کوئی رعایت نہیں دیکھی گئی اور وہ درمد ہونے کے باوجود ہول سیل میں 9293 روپے اور صارفین کو 95100 روپے کلو میں فروخت کی جارہی ہےدوسری جانب یوکرین سے بڑی مقدار میں گندم نے کے باوجود ٹے کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ئی اور 10 کلو کا تھیلا 700720 جبکہ کلو کا تھیلا 350360 روپے میں دستیاب ہےیہ بھی پڑھیں2 سال میں سب کچھ ٹھیک نہیں کرسکتے شبلی فراز نے مہنگائی کی ذمہ داری اپوزیشن پر ڈال دیتاہم اگر صارف ایک کلو ٹا خریدتا ہے تو دکاندار اسے 75 روپے فی کلو میں فروخت کررہے ہیںدوسری جانب مصالحہ جات بنانے والوں نے بھی صارفین کے لیے مشکلات کھڑی رکھی ہیں دکاندار کہتے ہیں کہ 400 گرام لال مرچ کا پیکٹ 280 روپے کے بجائے 540 کا ہے جبکہ 200 گرام مرچ کی قیمت 140190 روپے کے بجائے 280380 روپے ہےاسی طرح افغانستان اور ایران سے بڑی مقدار میں درمد کے باوجود پیاز کی قیمت 80 روپے جبکہ ٹماٹر کی قیمت 160200 روپے کلو پر برقرار ہے
اسلام باد موجودہ حکومت کے پہلے سال کے دوران تیل اور گیس کے شعبے میں 15 کھرب 35 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں اور ریونیو نقصانات کی نشاندہی کرتے ہوئے ڈیٹر جنرل پاکستان اے جی پی نے وزارت خزانہ پر ڈٹ کے لیے ریکارڈ کی عدم فراہمی خطیر قرض اور اپنے عملے کو غیر مجاز بونس کی تقسیم کا الزام لگادیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریبا ماہ کی تاخیر کے بعد قومی اسمبلی کے سامنے رکھے گئے ڈٹ سال 201920 کے لیے اپنی رپورٹ میں اے جی پی نے کہا کہ وزارت خزانہ نے متعدد درخواستوں کے باوجود مالی سال 2019 کے کم از کم 13 اہم اکانٹس سے متعلق ڈٹ کا ریکارڈ فراہم نہیں کیاڈٹ کے لیے پیش نہ ہونے والے ریکارڈ میں اخراجات کے حتمی اسٹیٹمنٹس وزارت خزانہ کی جانب سے کی گئی ہر قسم کی سرمایہ کاری منصوبوں کی تکمیل اور پیشرفت رپورٹس عارضی طور پر تعینات کیا گیا عملہ اور کنسلٹنٹس بقایا ریکوریز قومی بین الاقوامی بانڈز اور درمدکنندگان برمدکنندگان کو ادا کیے گئے قرضوں اور سود اور ریفںڈز کی تفصیلات شامل ہیںمزید پڑھیں وفاقی حکومت کے اداروں میں پروویڈنٹ فنڈز کے خصوصی اڈٹ کا فیصلہڈٹ میں مشاہدہ کیا گیا کہ مارچ 2019 کے خر تک کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کا عوامی قرضہ جی ڈی پی کا 742 فیصد تھا جو مالی ذمہ داریوں اور قرض کی حد بندی کے قانون کے تحت 60 فیصد سے کہیں زیادہ تھانیز ڈٹ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزارت خزانہ نے ٹیکس کے حصص پر مالی سال 2019 کے دوران صوبوں کو ارب 30 کروڑ روپے تک کی رقم کی ادائیگی کم کی اور کلیکشن چارجز میں کٹوتی کیاس میں کہا گیا کہ وزارت خزانہ نے اسٹیٹ بینک پاکستان کو ہدایت کی تھی کہ وہ ایک فیصد وصولی کے چارجز کی کٹوتی کے بعد نیشنل فنانس کمیشن این ایف سی کے مطابق صوبوں کے اکانٹس میں ان کے ٹیکس محصولات جمع کرےتاہم ڈٹ نے مشاہدہ کیا کہ 12 ارب 75 کروڑ روپے وصولی کے چارجز کی مد میں مزید کٹوتی کی گئی جس سے صوبوں کو ارب 25 کروڑ روپے سے محروم کردیا گیاڈٹ میں کہا گیا کہ وزارت نے مالی سال 2019 کے دوران اپنے ملازمین کو 26 کروڑ40 لاکھ روپے کے مراعات کی غیر مجازی ادائیگی کی تھیڈٹ نے اس خلاف ضابطہ اور غیر مجازی ادائیگیوں اور ڈت کا ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کا مطالبہ کیایہ بھی پڑھیں اکانٹس کے اڈٹ پر اے جی پی اور انجینئرنگ کونسل کے مابین تنازعاسی طرح اے جی پی نے پیٹرولیم ڈویژن میں مالی انتظامات کی سنگین کمزوریوں کا بھی انکشاف کیا اور بتایا کہ ریونیو وصولیوں کے جائزہ لینے اور جمع کرنے گیس ڈیولپمنٹ سرچارج والے علاقوں کی ریکوری گیس انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس پیٹرولیم لیوی اور رائلٹی کی نگرانی کے لیے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہےاس میں کہا گیا ہے کہ ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کے پاس اپنا ڈٹ ڈپارٹمنٹ ہے تاکہ وہ اپنی کارکردگی کی مناسب جانچ اور توازن برقرار رکھ سکے تاہم وہ اپنا مرکزی کردار ادا کرنے میں ناکام رہا اور اس نے صرف پری ڈٹ کا کردار نبھایاڈٹ میں پبلک سیکٹر انٹرپرائزز جن میں ئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ او جی ڈی سی ایل پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ شامل ہے کے صارفین سے مالی سال 2019 میں قابل ادا رقم کی ریکوری نہ کرنے کے 16 بڑے کیسز کا انکشاف کیا گیا جس کی رقم 793 ارب روپے بنتی ہے
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ستمبر کے دوران ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سالانہ بنیادوں پر 507 فیصد کم ہوکر گزشتہ سال کے 38کروڑ 35 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 18کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہو گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 24فیصد کی کمی واقع ہوئی جبکہ اس کے مقابلے میں مالی سال 21 کے پہلے دو ماہ میں 40 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھامزید پڑھیں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری سال کی کم ترین سطح پر اگئیاسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار سے پتا چلتا ہے کہ مالی سال 2021 میں جولائی سے ستمبر کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہو کر 41 کروڑ 57 لاکھ ڈالر ہو گئی جبکہ گزشتہ مالی سال اسی دورانیے میں یہ سرمایہ کاری 54 کروڑ 55 لاکھ ڈالر تھی اور اس لحاظ سے 238فیصد کمی واقع ہوئیبراہ راست غیرملکی سرمایہ کاری پہلے ہی کم تھی کیونکہ غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم کم تھا جو پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاروں کی کم دلچسپی کی عکاسی کرتا ہےرواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 40 فیصد بڑھ گئی تھی لیکن جولائی میں یہ تقریبا فلیٹ رہی تھیتاہم ستمبر میں نے والی رقوم اگست میں موصول ہونے والی 11کروڑ 23لاکھ ڈالر سے زیادہ تھیتفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ چین کی سرمایہ کاری گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں دگنی رہی مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملک کو 10کروڑ 36 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جبکہ اس کے مقابلے میں پچھلے مالی سال کی رقم 5کروڑ 54 لاکھ ڈالر تھی چین پچھلے کچھ سالوں میں سب سے بڑا سرمایہ کار رہا ہےیہ بھی پڑھیں جولائی میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 61فیصد کا اضافہتاہم گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ناروے سے نے والی مدنی نے مجموعی طور پر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا تھا کیونکہ ملک میں 24 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ مال سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں یہ سرمایہ کاری محض 3کروڑ ڈالر تھیہانگ کانگ سے کی جانے والی سرمایہ کاری پہلی سہ ماہی کے دوران بڑھ کر3 کروڑ 84 لاکھ ڈالرز ہو گئی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں یہ صرف 69 لاکھ ڈالرز تھیمالٹا سے ہونے والی سرمایہ کاری دونوں مالی سالوں کی پہلی سہ ماہی کے دوران5 کروڑ 56لاکھ ڈالرز رہیگزشتہ مالی سال میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے 2کروڑ 65 لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی جو اس سال کم ہو کر ایک کروڑ 89لاکھ ڈالرز رہ گئیدوسری جانب نیدرلینڈز سے نے والی سرمایہ کاری بڑھ کر کروڑ 90 لاکھ ڈالرز ہو گئی جبکہ گزشتہ سال اسی دورانیے میں ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی تھیمالی سال 21 کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی توجہ کا محور بجلی کا شعبہ تھا جس نے گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 3کروڑ 23 لاکھ ڈالرز کے مقابلے میں اس سال 11کروڑ 33 لاکھ ڈالرز وصول کیےمزید پڑھیں بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلئے کنسورشیم تشکیلایک اور پرکشش شعبہ مالی کاروبار بینک تھے جہاں گزشتہ سال کروڑ لاکھ ڈالرز کے مقابلے میں اس سال 10کروڑ 25لاکھ ڈالرز وصول کیے گئےتاہم سرمایہ کاری میں سب سے زیادہ کمی مواصلات کے شعبے میں دیکھنے کو ملی جس میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 30 کروڑ 74لاکھ ڈالرز کی مدنی کے مقابلہ میں اس سال صرف 3کروڑ 75لاکھ ڈالرز موصول ہوئےدرحقیقت یہ ٹیلی مواصلات کا شعبہ تھا جس کو سب سے بڑا دھچکا لگا کیونکہ اس شعبے کو گزشتہ مالی سال میں 2کروڑ 60 لاکھ ڈالرز موصول ہوئے جبکہ پچھلے مالی سال میں 29 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز موصول ہوئے تھےتیل اور گیس کی تلاش کے شعبے میں بھی بہتری ئی ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال کے 3کروڑ 98 لاکھ ڈالرز کے مقابلے میں اس سال 6کروڑ 72لاکھ ڈالرز موصول ہوئے
بھارت کی حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ19 کے خلاف پاکستان اور افغانستان نے بھی بھارت سے بہتر اقدامات کیےراہول گاندھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی جانب سے کئی ممالک کی گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ جی ڈی پی سے متعلق جاری کیے گئے گراف کے ساتھ لکھا کہ یہ بی جے پی حکومت کی ایک اور ٹھوس کامیابی ہے ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ کسی بھی ابھرتی ہوئی معیشت کے لیے بڑا دھچکا ہے اور ازادی کے بعد بدترین حالات ہیںمزید پڑھیںائی ایم ایف پاکستان میں بیروزگاری بڑھنے شرح نمو ایک فیصد رہنے کی پیش گوئی گراف کے مطابق بھارت کی معیشت کے 103 فیصد تک سکڑنے کا امکان ہے جو خطے کے دیگر ممالک چین بھوٹان پاکستان سری لنکا بنگلہ دیش میانمار نیپال اور افغانستان سب سے زیادہ ہےراہول گاندھی نے ائی ایم ایف کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کی ایک اور ٹھوس کامیابی یہاں تک کہ پاکستان اور افغانستان نے بھی کورونا وائرس بحران کو بھارت سے بہتر طور پر سنبھالا ہے یاد رہے کہ ائی ایم ایف نے رواں ہفتے اپنی رپورٹ میں عالمی معیشت کے حوالے سے کہا تھا کہ چین اور دیگر امیر معیشتوں نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاون کے بعد توقع سے زیادہ تیزی سے بہتری دکھائی لیکن کئی ابھرتی ہوئی مارکیٹس کے حالات مزید خراب ہوگئے ہیںبھارت کے حوالے سے ائی ایم ایف نے بتایا تھا کہ جون کی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح 239 فیصد گری ہے اور اب مالی سال میں 103 فیصد کم ہونے کی پیش گوئی کی ہے جبکہ جون میں 45 فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا تھاائی ایم ایف نے کہا کہ کورونا وائرس بھارت اور انڈونیشیا سمیت بڑے ممالک میں مسلسل پھیل رہا ہے اور وہ معیشتیں زیادہ متاثر ہوئی ہیں جن کا زیادہ انحصار سیاحت اور بیرونی سرمایے پر ہوتا ہےبھارت کی وزارت صحت کے تازہ اعداد وشمار کے مطابق 73 لاکھ 70 ہزار افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 63 ہزار 371 نئے کیسز سامنے ائے ہیںیہ بھی پڑھیں ایشیا میں رواں سال اقتصادی ترقی کی شرح صفر رہے گی ئی ایم ایفابادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں کورونا سے مزید 895 متاثرین ہلاک ہوئے اور مجموعی تعداد ایک لاکھ 12 ہزار 161 ہوگئیخیال رہے کہ ائی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے پیش گوئی کی تھی کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی ایک فیصد افراط زر کی اوسط شرح 88 فیصد کرنٹ اکانٹ خسارہ 25 فیصد رہنے اور بے روزگاری 06 فیصد سے بڑھ کر 51 فیصد ہوجائے گیائی ایم ایف نے کہا تھا کہ مالی سال 2021 کے اختتام تک مہنگائی کی شرح 102 فیصد تک بلند رہے گی جبکہ 2025 میں معاشی نمو بحال ہو کر جی ڈی پی کے فیصد تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا ہےعالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کا کرنٹ اکانٹ خسارہ مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے 11 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 2021 میں 25 فیصد اور اس کے بعد مالی سال 2025 میں 27 فیصد تک پہنچ جانے کا تخمینہ لگایاائی ایم ایف کا کہنا تھا کہ جون 2020 کے اندازے کے مقابلے میں 2020 کے لیے مضبوط اندازہ مسابقتی عوام کے اثر کو ظاہر کرتا ہے جس میں ایک جی ڈی پی کی دوسری سہ ماہی کے متوقع نتائج سے بہتر صورتحال اور اس کے مقابلے میں سماجی دوری میں کمی کے ساتھ سال کے دوسرے نصف حصے میں بند شعبہ جات کھلنا شامل ہے
اسلام باد حکومت بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلیوں کا منصوبہ بنارہی ہے جس کے تحت صنعت اور چھوٹے درمیانے درجے کے کاروباری اداروں ایس ایم ایز کے لیے مراعات پر مبنی کم قیمت اور صارفین کے ٹیرف کو ایک بنانے تقسیم کار کمپنیوں ڈسکو کی صوبوں کو منتقلی پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے تحت کے الیکٹرک کے اکثریتی حصص شنگھائی الیکٹرک کو منتقل کرنا شامل ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں تعینات ہونے والے وزیر اعظم کے خصوصی مشیر برائے توانائی تابش گوہر نے ڈان کو بتایا کہ وہ ملک بھر میں یکساں بجلی کے نرخوں کو ختم کرنے پر بھی زور دے رہے ہیںانہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور اسٹیٹ بینک پاکستان کے گورنر سے حالیہ ملاقات کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے عملے نے مبینہ طور پر بجلی کے نرخوں میں اضافے کا مطالبہ کیا تھامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاریاس معاملے کو وزیر اعظم عمران خان اعلی سطح پر مخصوص اصلاحی اہداف کے حصول کے لیے اس معاملے کو اٹھائیں گےان کا ماننا ہے کہ ئی ایم ایف کی قیادت کو یہ اعتماد حاصل ہوگا کہ ماضی میں وزارتی اور عملے کی سطح کے وعدوں کے برعکس پاکستان میں اعلی سطح پر وعدوں پر پوری طرح عمل کیا جائے گاتابش گوہر نے کہا کہ پاور ڈویژن نے نیا ٹیرف ماڈل تیار کیا ہے جسے وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا جاچکا ہے اور اسے حتمی شکل دی جارہی ہےاس کے تحت پیک اورز جن اوقات میں بجلی کا لوڈ زیادہ ہوتے ہیں اور اف پیک اورز کے مختلف نرخوں کا خاتمہ کیا جائے گا اور صارفین کو اضافی بجلی کی صلاحیت کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی حوصلہ افزائی کے لیے چوبیس گھنٹے کم نرخوں سے لطف اندوز ہونے کی پیش کش کی جائے گییہ بھی پڑھیں کراچی کو گیس بجلی کی فراہمی میں بہتری کی یقین دہانیانہوں نے کہا کہ حکومت حالیہ برسوں میں بڑی صنعت کو بجلی کے کم نرخ فراہم کررہی ہے لیکن ایس ایم ای سیکٹر جو واقعتا ملازمت پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور جی ڈی پی میں خاطر خواہ شراکت کرسکتا ہے کو نظرانداز کیا گیا ہےان کا کہنا تھا کہ ایس ایم ایز اور یہاں تک کہ رہائشی صارفین کے لیے چوٹی کی شرحیں ختم کردی جائیں گیانہوں نے کہا کہ جب ملک میں اضافی صلاحیت موجود ہے تو 21 روپے فی یونٹ یا اس سے زائد نرخ کا کوئی جواز نہیں ہےانہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ادائیگیوں کے چیلنج کا مقابلہ کیا جائے گا جس کا اندازہ رواں مالی سال میں 900 ارب روپے سے زیادہ ہوگا اور اگلے سال 16 کھرب روپے کا امکان ہےانہوں نے کہا کہ اوسط نرخ بھی لوگوں کی ادائیگی کی صلاحیت سے تجاوز کرچکا ہے
اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ہنگامی بنیادوں پر بلائے گئے اجلاس میں لاکھ 40 ہزار ٹن گندم کی درمد کے لیے سب سے کم بولی 284 ڈالر فی ٹن کی شرح سے منظور کر لیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے ایک نکاتی ایجنڈا اجلاس کی صدارت کیمزید پڑھیں ملک میں گندم کا پیداواری ہدف حاصل نہ ہوسکااقتصادی رابطہ کمیٹی نے ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کے ذریعے گندم کی درمد کی صورتحال پر وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی طرف سے منتقل کردہ سمری اٹھائی اور بتایا گیا کہ گندم کی خریداری کا پانچواں ٹینڈر اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا جس میں چھ فریقین نے حصہ لیا تھا اور اسے 14 اکتوبر کو کھولا گیا تھاموصول ہونے والی پیشکش کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی سے لاکھ 40 ہزار ٹن درمدی گندم کے لیے میسرز جی ٹی سی ایس کی طرف سے پیش کی جانے والی سب سے کم بولی کی منظوری کی درخواست کی اور اسے تین وصول کنندگان پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج پاسکو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تقسیم کرنے کی اجازت طلب کی وزارت نے ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کے ذریعے روس سے اضافی مقدار کی خریداری کی اصولی طور پر منظوری کے لیے بھی درخواست کیاجلاس میں پاسکو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں لاکھ 40 ہزار ٹن گندم کی درمد اور ان کی تقسیم کی منظوری دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ روسی حکومت کی جانب سے مقدار کے ساتھ ساتھ تازہ ترین پیش کش سے متعلق ایک تفصیلی سمری منظوری کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے گییہ بھی پڑھیں اربوں روپے کی گندم کی خوربرد کا معاملہ وزیراعلی سندھ نیب میں پیشوزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے اجلاس کو بتایا کہ ان کے پاس لاکھ 70 ہزار ٹن درمد شدہ گندم موجود ہے انہوں نے مزید کہا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان نے 29 جہازوں کا شیڈول فراہم کیا ہے جو 2021 جنوری تک پہنچے گا جو ملک میں مجموعی 15 لاکھ ٹن گندم لے کر ءیں گے وزارت نے کہا کہ وہ ملک میں ئندہ گندم کی قلت کو دور کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہےاس اجلاس میں وزیر فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داد وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر اور وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو نے شرکت کی
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ملک کی سماجی معاشی ترقی کے لیے پرعزم ہے پاکستان عالمی بینک کے ساتھ شراکت داری کو بہت اہمیت دیتا ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان توانائی سے متعلق ایک ارب 15 کروڑ ڈالر کے دو معاہدوں پر دستخط کی تقریب کے موقع پر کہی یہ دونوں معاہدے خیبرپختونخوا میں ہائیڈرو پاور اور متبادل توانائی کے منصوبوں سے متعلق ہیں خیبرپختونخوا میں ہائیڈرو پاور اور متبادل توانائی کے منصوبوں پر 45 کروڑ ڈالر لاگت ئے گیخیبرپختونخوا میں ہائیڈرو پاور اور متبادل توانائی کا منصوبہ ایک ترقیاتی پروگرام ہے جس سے صوبے میں متبادل توانائی کی وسیع صلاحیت سے استفادہ میں مدد ملے گیمزید پڑھیں وزیر اعظم کی گورنر سندھ کو کے الیکٹرک کا مسئلہ جلد حل کرنے کی ہدایتپراجیکٹ کے تحت 88 میگاواٹ کے گبرال کلام ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور 157 میگاواٹ کے مدیان ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کی جائے گی ان منصوبوں سے خیبرپختونخوا کی انرجی ڈیولپمنٹ رگنائزیشن کو متبادل توانائی کے وسائل کے فروغ کے لیے ایک عالمی سطح کا ادارہ بنانے میں مدد ملے گیداسو ہائیڈرو پاور فیز ون پراجیکٹ پر 70 کروڑ ڈالر لاگت ئے گیسیکریٹری اقتصادی امور نور احمد نے حکومت پاکستان کی جانب سے معاہدے پر دستخط کئے جبکہ خیبرپختونخوا واپڈا اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے نمائندوں نے متعلقہ پراجیکٹ ایگریمنٹس پر دستخط کیےعالمی بینک کی جانب سے کنٹری ڈائریکٹر نجے بنحسینی نے دستخط کیےوزیر اعظم کے دفتر کے مطابق وفاقی وزیر برائے معاشی امور مخدوم خسرو بختیار وزیر بجلی عمر ایوب خان خیبرپختونخوا کے وزیر اعلی محمود خان اور مشیر ہمت اللہ خان بھی موجود تھےوفاقی وزیر اقتصادی امور مخدوم خسرو بختیار نے عالمی بینک سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے حکومت کے ڈھانچے میں اصلاحات جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہےہاسنگ سیکٹر پروجیکٹ کا جائزہوزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاسنگ کنسٹرکشن ڈیولپمنٹ کے ہفتہ وار اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ کنسٹرکشن شعبہ سے منسلک 112 افراد اور کمپنیاں ایف بی کے ساتھ رجسٹر ہو چکے ہیں جو 123 منصوبوں پر کام کریں گےچیئرمین ایف بی نے لائن رجسٹریشن سسٹم اور گاہی سیمینار کے حوالے سے بریفنگ دیاجلاس کو بتایا گیا کہ کراچی لاہور اور اسلام باد میں گاہی سیمینار منعقد کئے جا چکے ہیںیہ بھی پڑھیں وزیر اعظم عمران خان روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئےچیف سیکریٹری سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ سرمایہ کاروں کے لیے ون ونڈو پورٹل کام کر رہا ہے جس کے تحت سندھ میں 19 منصوبوں کی منظوری دی جا چکی ہے 75 منصوبوں کے لیے این او سی جاری کئے جا چکے ہیںمنصوبوں کی نگرانی کے لیے کمیٹی نوٹیفائی کر دی گئی ہے جس میں پرائیویٹ سیکٹر کے نمائندے بھی شامل ہیںچیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے اجلاس کو بتایا کے صوبہ میں ہاسنگ اور کنسٹرکشن کے منصوبوں کی کل سرمایہ کاری 83 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے اور سیمنٹ اینٹوں اور سریے کی فروخت میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا ہےگورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کے سان اقساط کے حوالہ سے تمام پرائیویٹ بینکوں سے مشاورت کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے اور ان کے تحفظات دور کئے جا چکے ہیںوزیراعظم نے ہدایت کی کہ اجازت نامہ مہیا کرنے کے عمل کو شفاف سان اور کم مدت بنایا جائے تاکہ سرمایہ کاروں میں سانی ہوصنعتکاروں سے ملاقاتایک علیحدہ ملاقات میں وزیر اعظم نے کہا کہ جو ملک سرمایہ کار اور صنعت کار کو سہولیات مہیا کرتے ہیں وہی ملک ترقی کرتے ہیںوزیر اعظم نے انڈسٹری اور یونیورسٹیز کے درمیان ریسرچ ٹریننگ کے حوالے سے روابط قائم کرنے پر زور دیا تاکہ نوجوانوں کو فنی مہارت حاصل ہوسکےمزید پڑھیں کرشنگ میں تاخیر وزیر اعظم سندھ کی شوگر ملز پر جرمانہ کرنے کے خواہاںوزیراعظم میڈیا افس سے جاری بیان کے مطابق وفد میں ثنا اللہ چودھری یونایئٹڈ موٹر سائیکل عبدالرحمن چیئرمین پاکستان ایسوسی ایشن ٹوموٹیو پارٹس ایکسیسوریز مینوفیکچررز معین ظفر پاکستان فرنیچر مینوفیکچررز ایسوسی ایشن میاں افتخار احمد پاکستان ٹائیر مینوفیکچررز ایسوسی ایشن مرتضی پراچہ پاکستان ایمپورٹرز مینوفیکچررز عامر اللہ والا موبائل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن سہیل الطاف ٹوموٹوز احتشام الدین پاکستان پلاسٹک مینوفیکچررز ایسوسی ایشن اور سردار یاسر الیاس اسلام بادچیمبر کامرس اینڈ انڈسٹری شامل تھےوزیر اعظم کا شیلٹر ہوم کا دورہوزیر اعظم نے اسلام باد کے سیکٹر جی نائن پشاور موڑ میں پناہ گاہ کا دورہ کیا اور سہولیات کا جائزہ لیاانہوں نے پناہ گاہ میں رہنے والوں کے ساتھ کھانا بھی کھایا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ وہاں کے بے گھر لوگوں کو بہترین ممکنہ سہولیات فراہم کریںوزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر پاکستان بیت المال کے منیجنگ ڈائریکٹر عون عباس بپی اور سینیٹر فیصل جاوید بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے
حکومت نے 31 اکتوبر تک کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہےوزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق اکتوبر کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتیں برقرار رہیں گیبیان میں کہا گیا کہ رواں ماہ کے باقی دنوں کے لیے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 10397 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 10406 روپے پر برقرار رہے گییہ بھی پڑھیں حکومت کا پیٹرول کی موجودہ قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہاسی طرح مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمتوں میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور یہ بالترتیب 6529 روپے فی لیٹر اور 6286 روپے فی لیٹر پر برقرار رہیں گیواضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 30 ستمبر کو ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی سمری مستر کرکے 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں کمی کی گئی تھیوزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق یکم اکتوبر سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت روپے 40 پیسے فی لیٹر کم کردی گئی ہےمزید پڑھیں حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہاوگرا نے یکم اکتوبر سے 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سمری بھیجی تھی جس کے مطابق قیمتوں میں سے فیصد کمی کی تجویز دی گئی تھیحکومت نے ستمبر کے لیے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا
ملک میں سستی ٹرانسپورٹ کی جلد فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان میں پہلی مرتبہ الیکٹرک بائیک رائیڈنگ سروس متعارف کرادی گئیاسلام اباد کی اسٹارٹ اپ کمپنی رومر ٹیکنالوجیز نے جاز ایکس ایل ار کے تعاون سے ایز بائیک نامی منفرد الیکٹرک بائیک رائیڈنگ سروس کو متعارف کرایا ہےابتدائی طور پر ایز بائیک سروس کو دارالحکومت اسلام اباد میں متعارف کرایا گیا ہے اور ابتدائی مرحلے میں الیکٹرک بائیک رائیڈنگ کی ازمائشی سروس شروع کی گئی ہےایز بائیک کا افتتاح 14 اکتوبر کو کیا گیا اور 15 اکتوبر سے اسلام اباد میں اس کی ازمائش شروع کردی گئیافتتاحی تقریب میں وفاقی وزرا اور اہم حکومتی عہدیداروں نے شرکت کیفوٹو رومر ٹیکنالوجیز ایز بائیک کی افتتاحی تقریب میں انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ئی ٹی اور ٹیلی کام کے وفاقی وزیر امین الحق سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری اور حکومتی ٹیکنالوجی سیکٹر کے اعلی عہدیداروں نے شرکت کیایز بائیک کو پاکستان میں متعارف کرائے جانے کو وفاقی وزرا اور اہم حکومتی ارکان نے نہ صرف نئے پاکستان کے لیے اہم قرار دیا بلکہ کہا کہ اس سے ٹرانسپورٹ کے مسائل حل ہوں گے اور سفر کرنے والے افراد کے لیے بھی اسانیاں پیدا ہوں گیایز بائیک کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہےایز بائیک الیکٹرک بائیک رائیڈنگ سروس کا نام ہے جیسے ٹیکسی سروس کریم اور اوبر ہیںایز بائیک اسکوٹی ڈیزائن کی الیکٹرک بائیک ہے جو نہ صرف چلانے میں اسان ہوتی ہے بلکہ یہ ماحول دوست بھی ہے اور اس سے ایندھن کے مہنگے اخراجات سے بھی بچا جاسکتا ہےایز بائیک کی طرح کے متعدد منصوبے بھارت سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں بھی چل رہے ہیں اوراس وقت بھارت کے متعدد شہروں سمیت دنیا بھر کے 88 شہروں میں ایک لاکھ الیکٹرک بائیکس لوگوں کو سستی اور جلد سفری سہولیات فراہم کر رہی ہیںایز بائیک پر سفر کے لیے روپے فی منٹ وصول کیے جائیں گےفوٹو رومر ٹیکنالوجیز بھارت میں اسی طرح کی 50 ہزار بائیکس مختلف شہروں میں عوام کو سستی اور جلد سفری سہولیات فراہم کر رہی ہیں اور پاکستان میں بھی رومر ٹیکنالوجی ائندہ سال تک ایسی بائیکس کی تعداد ہزار تک لے جانے کا ارادہ رکھتی ہےپاکستان میں ابتدائی طور پر ایز بائیک کو صرف اسلام اباد میں متعارف کرایا گیا ہے اگلے مرحلے میں مذکورہ بائیکس کو کراچی اور لاہور میں بھی متعارف کرایا جائے گاایز بائیک کے ذریعے لوگ مخصوص علاقوں میں ایک سے دوسری جگہ اسانی سے سفر کرسکیں گےایز بائیک اسی نام سے بنائی گئی ایپ کے ذریعے چلائی جا سکے گی یہ بالکل بائیکیا اور دیگر سفری سہولیات فراہم کرنے والی ایپس کی طرح کام کرتی ہےتاہم ایز بائیک دیگر سفری سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیوں سے اس طرح مختلف ہے کہ اس میں ہر کسی کو خود ہی الیکٹرک بائیک چلانی پڑے گی اور مذکورہ شخص اپنا سفر ختم ہونے پر بائیک کو بتائے گئے پوائنٹس میں سے کسی بھی ایک پوائنٹ پر چھوڑ دے گاایز بائیک میں صارفین کو یہ سہولت بھی فراہم کی جائے گی کہ وہ شہر کے بتائے گئے روٹس میں سے کسی بھی جگہ کھڑی الیکٹرک بائیک اٹھاکر چلا سکیں گے تاہم ایسا کرنے سے قبل انہیں ایز بائیک پر اپنی رائیڈنگ اسٹارٹ کرنی پڑے گی اور رائیڈ کو ایپ کے ذریعے ہی مانیٹر کیا جائے گاایز بائیک کے صارفین کو یہ سہولت بھی فراہم کی جائے گی کہ وہ اپنا سفر ختم ہونے پر بائیک کو بتائے گئے مقامات میں سے کسی ایک پر کھڑا کردیں بائیک کی سیکیورٹی یا اس کے دیگر مسائل کا ذمہ صارف پرنہیں ہوگاایز بائیک پورے شہر کے بجائے مخصوص علاقوں میں سروس فراہم کرے گی اور عین ممکن ہے کہ مستقبل میں یہ سہولت تمام شہروں میں متعارف کرائی جائے تاہم ابتدائی طور پر یہ سہولت بڑے شہروں کے مخصوص علاقوں تک محدود ہوگیایز بائیک مکمل طور پر الیکٹرک بائیک ہے جس کی رفتار بھی ٹھیک ہے اور اسے چلانا بھی اسان ہےایز بائیک پر فی منٹ کے روپے چارجز وصول کیے جائیں گے تاہم اس سے کم ریٹ بھی دستیاب ہوں گے اور سفر کرنے والا شخص خود ہی رائیڈنگ کا لطف بھی اٹھا سکے گاابتدائی طور پر 15 اکتوبر سے ایز بائیک کا اسلام اباد میں ازمائشی مرحلہ شروع کردیا گیافوٹو رومر ٹیکنالوجیز
کراچی جی20 نے کورونا وائرس کووڈ19 سے لڑنے والے غریب ممالک کی مدد کے لیے اپنے قرضوں کی ادائیگی میں توسیع کرتے ہوئے مزید ماہ کا ریلیف دینے کا فیصلہ کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مئی 2020 میں منظور ہونے والے قرض سروسز کے معطل اقدام ڈی ایس ایس ائی دسمبر 2020 تک چلنا تھا پاکستان کو بھی اسی کے تحت منظوری دی گئی اور دسمبر تک انے والی ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کی بیرونی قرض کی ادائیگی کو دوبارہ شیڈول کیا گیا تھاتاہم نئے اعلان کے تحت دسمبر سے جون 2021 تک دوطرفہ قرض دہندگان کو قرض کی تمام خدمات کی ادائیگی دوبارہ شیڈول کی جائے گیمزید پڑھیں پاکستان جی 20 کے قرض ریلیف منصوبے میں شاملجی 20 وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینک کے گورنرز کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مستقل لیکویڈٹی دبا کی روشنی میں قرضوں کے خطرات کو بتدریج حل کرتے ہوئے ہم ماہ کے لیے ڈی ایس ایس ائی میں توسیع کرنے پر راضی ہوئے ہیں اور 2021 کے ائی ایم ایم ڈبلیو بی جی اسپرنگ اجلاسوں تک اس کا جائزہ لیں گے کہ کیا معاشی مالی صورتحال میں کے لیے ڈی ایس ایس ائی کو مزید ماہ توسیع دینے کی ضرورت ہےگروپ کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ یہ اقدام ان ممالک میں وبائی مرض سے متعلق زیادہ سے زیادہ اخراجات میں نمایاں طور پر سہولت فراہم کر رہا ہے جنہوں نے اس سے فائدہ اٹھایا ہےخیال رہے کہ مئی میں اس اقدام کے متعارف کروائے جانے سے اب تک 70 سے زائد ممالک نے اس میں حصہ لیایہ بھی پڑھیں جی 20 ممالک قرضوں میں نرمی میں ایک سال کی توسیع دیں وزیراعظمعالمی بینک کی ویب سائٹ کے ڈی ایس ایس ائی پیج پر موجود ڈیٹا کے مطابق پاکستان نے اس اقدام کے تحت قرض کی ادائیگیوں میں اندازا ارب 70 کروڑ لاکھ ڈالر کی بچت کی مذکورہ ڈیٹا اکتوبر 2020 تک اپ ڈیٹ تھا اور یہ مئی سے دسمبر 2020 کے لیے ماہانہ تخمینوں اور 2018 اخر تک عوام اور عوامی طور پر ضمانت پر دیے گئے قرض کے بقایاجات اور تقسیم پر مبنی تھاتاہم یہ توسیع جون 2021 تک کتنی بچت کرے گی اس کا تخمینہ موجود نہیں تاہم قرضوں کی ادائیگی سے محفوظ رہنے والی رقم کچھ وقت بعد اس اقدام کے ختم ہونے پر دوبارہ ادا کی جائے گییہ خبر 15 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان ای سی اے پی کے اعداد شمار کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر گئی اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 163 روپے 20 پیسے پر ٹریڈ ہو رہا ہے ای سی اے پی کے چیئرمین ظفر پراچہ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کے اقدامات مثبت ہیں اور ملک میں غیر قانونی کرنسی کی ترسیل کی حوصلہ شکنی کرنے والے نئے قواعد ضوابط سے گزشتہ چند ہفتوں میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوامزید پڑھیں سونے کی قیمت میں ایک دن میں 4800 روپے کا اضافہگزشتہ دو ہفتوں کے دوران روپے کی قدر مستحکم رہی جبکہ یکم اکتوبر کو انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 165 روپے پیسے سے نیچے کی سطح پر ٹریڈ ہواانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں پروازیں منسوخ ہونے کے باعث دوسرے ممالک میں کام کرنے والے تارکین وطن کو بھی باقاعدہ چینلز کے ذریعے غیر ملکی کرنسی بھیجنے کی ترغیب ملی ان کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 سے پہلے کے دنوں میں ان ترسیلات کا ایک بہت بڑا حصہ ہنڈی اور حوالے کے غیر قانونی چینلز کے ذریعے ملک میں تا تھاپاکستان میں گزشتہ تین ماہ کے دوران ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہےاسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے اعداد شمار کے مطابق پاکستان کو جولائی تا ستمبر کے دوران ترسیلات زر کی مد میں مجموعی طور پر 311 فیصد اضافے سے ارب 17 کروڑ 40 لاکھ ڈالر موصول ہوئے یہ بھی پڑھیں انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 167 روپے تک پہنچ گئیمرکزی بینک کا کہنا تھا کہ ستمبر میں ترسیلات زر پاکستان ریمیٹنس انیشی ایٹو پی ار ائی کے تحت کی جانے والی کوششوں کے باعث ارب ڈالر کے اندازے سے کچھ زائد رہیںتاہم ای سی اے پی کے چیئرمین ظفر پراچہ نے کہا کہ حکومت کو غیر ملکی زرمبادلہ حاصل کرنے کے لیے برمدات میں اضافے پر کام کرنا چاہیے دسمبر تک جی 20 کی طرف سے پاکستان کے تقریبا ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی ملتوی ہونے کے بعد غیر ملکی کرنسیوں کا مطالبہ کم ہو گیا ہے مزید یہ کہ ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس نے پیر کو کہا تھا کہ جی 20 قرض دہندگان ممالک مزید ماہ تک قرض معطلی کے اقدام میں توسیع پر غور کر رہے ہیںمزید پرھیں پاکستان میں ستمبر میں ترسیلات زر میں 312 فیصد اضافہ خیال رہے کہ ستمبر میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئے جو 66 کروڑ 60 لاکھ تھے جو سالانہ بنیاد پر 29 فیصد زیادہ تھیں جبکہ متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر گزشتہ سال کے مقابلے میں 12 فیصد اضافے سے 47 کروڑ 30 لاکھ ڈالر موصول ہوئیںاس کے علاوہ امریکا اور برطانیہ سے حاصل ہونے والی ترسیلات زر 54 فیصد سے بڑھ کر 64 فیصد تک پہنچ گئیں اور ان ممالک سے 18 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 28 کروڑ 90 لاکھ ڈالر موصول ہوئے
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے منگل کے روز انکشاف کیا ہے کہ مختلف عدالتوں میں قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے 18 کھرب 56 ارب روپے سے زائد کی مدن برسوں سے پھنسی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ملک کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہےایف بی چیئرمین محمد جاوید غنی نے پارلیمنٹ کی پبلک اکانٹس کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ اپیلیٹ ٹربیونلز دو سال سے غیر فعال ہیں نادہندہ اعلی عدالتوں میں قانونی چارہ جوئی کے لیے جاتے ہیں اور حکم امتناع حاصل کرتے ہیںمزید پڑھیں پاکستان میں ستمبر میں ترسیلات زر میں 312 فیصد اضافہپھنسے ہوئے محصولات کی مقدار بہت بڑی ہے جہاں گزشتہ سال ملک میں اکٹھا کیا گیا محصول 39 کھرب روپے تھاپبلک اکانٹس کمیٹی کے رکن خواجہ محمد صف نے کہا کہ اگر یہ رقم بازیافت ہو جاتی ہے تو ملک کا مالیاتی نظام بڑی حد تک ہموار ہوسکتا ہےخواجہ صف نے عدالتوں کے حکم امتناع کی وجہ سے ایف بی کی پھنسی ہوئی رقم کی تفصیلات طلب کی تھیںایف بی حکام کی جانب سے پبلک اکانٹس کمیٹی کے سامنے پیش کردہ اعدادوشمار کے مطابق 117 ارب روپے کی وصولی سے متعلق مقدمات سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اسلام باد ہائی کورٹ میں 136 ارب روپے لاہور ہائی کورٹ میں 228 ارب روپے سندھ ہائی کورٹ میں 134 ارب روپے پشاور ہائی کورٹ میں 169 ارب روپے بلوچستان ہائی کورٹ میں 60 کروڑ روپے پھنسے ہوئے ہیںبقیہ رقم سے متعلق قانونی چارہ جوئی ایف بی ٹربیونلز اور اپیلیٹ فورمز کے پاس پڑی ہوئی ہے اور ان میں سے اکثر اراکین اور پریذائیڈنگ افسران کی عدم موجودگی کی وجہ سے غیرفعال ہیںیہ بھی پڑھیں وبا کے باوجود ہماری معیشت کیلئے اچھی خبریں ہیں وزیراعظمخواجہ صف نے یاد دلایا کہ دو ماہ قبل وزارت قانون نے ان ٹریبونلز میں خالی سامیوں کو پر کرنے کا بیڑا اٹھایا تھاجب انہوں نے تحقیقات کی تو وزارت قانون انصاف کے عہدیدار نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹریبونلز کے لیے اراکین اور پریذائڈنگ افسران کے تقرر سے متعلق سمری وزیر اعظم کو ارسال کردی گئی ہےانہوں نے امید ظاہر کی کہ تقرریوں کے حوالے سے مجاز اتھارٹی سے منظوری ملنے کے بعد مطلع کیا جائے گاپبلک اکانٹس کمیٹی کے رکن سردار ایاز صادق نے تجویز پیش کی کہ پبلک اکانٹس کمیٹی اس معاملے کو ہائی کورٹ کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ میں بھی اٹھائے انہوں نے یہ مشورہ بھی دیا کہ اٹارنی جنرل کو اس خاص مسئلے پر خصوصی اجلاس میں مدعو کیا جائےاٹارنی جنرل ایف بی سے متعلق مقدمات کی جلد سماعت کے لیے درخواستیں منتقل کر سکتا ہےخواجہ صف نے نشاندہی کی کہ ایف بی کی ایک کمزوری اس کی کمزور قانونی ٹیم تھی نادہندہ عام طور پر معروف اور مہنگے وکلا کی خدمات حاصل کرتے ہیں جبکہ قانونی فیس ادا کرنے کے معاملے میں ایف بی ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا اس کے بعد نجی کمپنیوں کے وکلا اربوں روپے ٹیکسوں کی ادائیگی کے خلاف سانی سے حکم امتناع حاصل کر سکتے ہیںمزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف کے فیصلے سے متعلق غیریقینی اسٹاک مارکیٹ میں مندی ایاز صادق کے مطابق حکم امتناع صرف ماہ کے لیے موزوں ہوسکتا ہے تاہم اربوں روپے کی رقم کی وصولی کا حفاظتی حکم سے سال تک برقرار رہتا ہےحنا ربانی کھر نے یاد دلایا کہ پبلک اکانٹس کمیٹی گزشتہ 12 سالوں سے اس معاملے کو چیف جسٹس پاکستان کے سامنے اٹھانے کا منصوبہ بنا رہی تھی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہواایف بی کے چیئرمین محمد جاوید غنی نے کمیٹی کو بتایا کہ رواں مالی سال کے فنانس بل میں ایف بی نے ٹیکس سے متعلق تنازع کو عدالت سے باہر حل کرنے کے لیے متبادل تنازع حل اے ڈی متعارف کرایا تھاانہوں نے کہا کہ قانونی چارہ جوئی میں فریق اس تنازع کو حل کرنے کے لیے اے ڈی کا سہارا لے سکتے ہیں اور انہیں عدالت کے توسط سے اس کا ازالہ کرنے کی زادی ہے جاوید غنی نے امید ظاہر کی کہ اے ڈی عدالتوں سے بوجھ کم کرے گا اور ٹیکس کی وصولی میں تیزی لائے گاپبلک اکانٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے تجویز پیش کی کہ ایف بی ٹیکس دہندگان سے تنازعات حل کرنے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کرے ان کے بقول ایف بی لچکدار انداز اپناتے ہوئے بازیافت کو تیز کرسکتا ہےیہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف پاکستان میں بیروزگاری بڑھنے شرح نمو ایک فیصد رہنے کی پیش گوئیمشاہد حسین سید نے اس بات کی نشاندہی کی کہ حکومت نے ایف بی کے ساتھ سنجیدگی سے معاملہ نہیں کیا اور یہ انتہائی اہم تنظیم تجرباتی بنیاد پر چلائی جارہی ہےانہوں نے کہا کہ شبر زیدی کو بہت زیادہ عزم حوصلے کے ساتھ لایا گیا تھا لیکن وہ مقاصد کی فراہمی میں ناکام رہے موجودہ چیئرمین ایڈہاک بنیادوں پر کام کر رہے ہیں اور اب حکومت نے سابق سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کو محصول کی تقسیم کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا ہےجاوید غنی نے اپنے ذاتی تجربے سے پبلک اکانٹس کمیٹی کو گاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی کے عہدیدار تنظیم سے متعلق امور کو حل کرنے کی صلاحیت اور قابلیت رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ شبر زیدی اپنی بیماری کی وجہ سے اس رفتار کو برقرار نہیں رکھ سکے جس کی وجہ سے حکومت محصول سے متعلق معاملات نمٹ رہی ہےقبل ازیں ڈاکٹر محمد اشفاق نے کمیٹی کو سیلز اور انکم ٹیکس کی واپسی کے بارے میں بریفنگ دیانہوں نے کہا کہ پچھلے چھ ماہ میں ایف بی نے فاسٹ ٹریک سسٹم کے تحت ٹیکس دہندگان کو 118 ارب روپے کی واپسی کی انہوں نے کہا کہ بورڈ وفاقی حکومت کے بجٹ کی حمایت سے اس بلاک کو ختم کرنے کے لیے بھی جدوجہد کر رہا ہے
اسلام اباد عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف نے رواں مالی سال کے دوران بلند شرح مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافے کے ساتھ پاکستان کی شرح نمو کم رہنے کی پیش گوئی کی ہےدنیا کے اقتصادی منظر نامے 2020 میں ائی ایم ایف نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی شرح نمو جی ڈی پی مجموعی ملکی پیداوار کا ایک فیصد افراط زر کی اوسط شرح 88 فیصد کرنٹ اکانٹ خسارہ 25 فیصد رہنے اور بیروزگاری 06 فیصد سے بڑھ کر 51 فیصد ہوجانے کی پیش گوئی کی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش گوئی پاکستان کی شرح نمو جی ڈی پی کے 21 فیصد افراط زر 65 فیصد اور کرنٹ اکانٹ خسارہ 15 فیصد رہنے کے اہداف کے بالکل برعکس ہےیہ بھی پڑھیں ایشیا میں رواں سال اقتصادی ترقی کی شرح صفر رہے گی ئی ایم ایف مزید یہ کہ واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے قرض دہندہ ادارے نے 2025 میں معاشی نمو بحال ہو کر جی ڈی پی کے فیصد تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا ہےائی ایم ایف نے کہا کہ مالی سال 2021 کے اختتام تک مہنگائی کی شرح 102 فیصد تک بلند رہے گیاس کے علاوہ فنڈ نے پاکستان کا کرنٹ اکانٹ خسارہ مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے 11 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 2021 میں 25 فیصد اور اس کے بعد مالی سال 2025 میں 27 فیصد تک پہنچ جانے کا تخمینہ لگایا ہےعالمی اقتصادی منظر نامے میں عالمی شرح نمو سال 2020 میں 44 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا جو جون 2020 کے اندازے سے 08 فیصد زیادہ ہےمزید پڑھیں عالمی بینک نے پاکستان کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردیائی ایم ایف کا کہنا تھا کہ جون 2020 کے اندازے کے مقابلے میں 2020 کے لیے مضبوط اندازہ مسابقتی عوام کے اثر کو ظاہر کرتا ہے جس میں ایک جی ڈی پی کی دوسری سہ ماہی کے متوقع نتائج سے بہتر صورتحال اور اس کے مقابلے میں سماجی دوری میں کمی کے ساتھ سال کے دوسرے نصف حصے میں بند شعبہ جات کھلنا شامل ہےعالمی منظر نامے میں نشاندہی کی گئی کہ سال 2020 کی تیسری سہ ماہی میں جڑ پکڑی ہے جو 2021 میں بتدریج بہتر ہوتی جائے گیائی ایم ایف نے اندازہ لگایا کہ2021 میں عالمی شرح نمو 52 فیصد رہے گی جو رواں سال جون کے تخمینے سے 02 فیصد کم ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ لاک ڈان کے ابتدائی مرحلے میں ترسیلات زر کی صورتحال تیزی سے متاثر ہوئی تھی جس میں اب بحالی کے اثار دکھ رہے ہیںیہ بھی پڑھیں ئندہ سال تک پاکستان میں غربت میں اضافے کا امکان ہے عالمی بینکائی ایم ایف کی اقتصادی کونسلر اور ڈائریکٹر اف ریسرچ گیتا گوپی ناتھ نے کہا کہ بہرحال تارکین وطن مزدوروں کی جانب سے اپنے ممالک میں ادائیگیوں اور رقوم کی منتقلی کم ہونے کا خطرہ بہت نمایاں ہے جس میں بالخصوص بنگلہ دیش مصر گوئٹے مالا پاکستان اور فلپائن اور سب صحارا افریقہ کے ممالک شامل ہیں
کراچی مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی میں ٹو سیکٹر کے شعبے میں بہتری دیکھی گئی جہاں گاڑیوں کی فروخت میں 27 فیصد اضافے کے ساتھ 31 ہزار 868 یونٹ جبکہ پیداوار 24 فیصد کمی کے ساتھ 27 ہزار 574 یونٹس رہیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت اگست کے مقابلے میں ستمبر میں اعداد شمار مثبت رہے جو اگست کے بالترتیب ہزار 177 اور ہزار 885 یونٹس کے مقابلے میں ستمبر میں 12 ہزار 117 اور 11 ہزار 860 یونٹس تھےپہلی سہہ ماہی میں فروخت کے حساب سے ہونڈا سوک اور سٹی کار کا حجم متاثر کن رہا جس میں 65 فیصد اضافہ دیکھا گیا جس کے ہزار 483 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ سوزوکی بولان 59 فیصد اضافے کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی جس کے ایک ہزار 758 یونٹس فروخت ہوئےمزید پڑھیں ٹو سیکٹر سے منسلک تمام شعبوں کی فروخت میں 468 فیصد تک کمیپاکستان ٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن پاما کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق سوزوکی سوئفٹ کی فروخت میں 20 فیصد اضافہ ہوا جس کے 630 یونٹس فروخت ہوئے اور اس کے بعد سوزوکی ویگن کی فروخت میں 13 فیصد اضافہ ہوا جس کے ہزار 460 یونٹس فروخت ہوئےپہلی سہہ ماہی میں سوزوکی لٹو کی فروخت میں بڑی کمی ائی جس نے 41 فیصد کی زبردست کمی دیکھی اور اس کے ہزار 651 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ ٹویوٹا کرولا کی فروخت بھی اس کے ان ہاس مقابل یارس کے تعارف کی وجہ سے 34 فیصد کمی ہو کر ہزار 614 رہ گئی ہے اور یارس کے ہزار یونٹس فروخت ہوئےسوزوکی کلٹس کی فروخت بھی فیصد کم ہو کر ہزار 263 یونٹس رہیبڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے انڈس موٹر کمپنی نے ٹویوٹا یارس کی تمام اقسام پر 40 ہزار روپے تک قیمت میں اضافہ کیا ہے جو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کے باوجود 13 اکتوبر سے نافذ ہے جس سے عام طور پر درمد شدہ پارٹس اور ایسسریز کی لاگت کم ہوجاتی ہےیہ بھی پڑھیں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گاڑیوں کی فروخت میں 43 فیصد کمیانڈس موٹرز نے یارس کی قیمت میں اس وقت بھی اضافہ کیا تھا جب ملک میں لاک ڈان نافذ تھا اور اپریل اور مئی میں ملک بھر میں پلانٹس اور شورومز بند کردیے گئے تھےاسمبلرز نے ستمبر میں یارس کے ہزار 421 یونٹس فروخت کیے جبکہ اگست میں ایک ہزار 705 یونٹس فروخت کیے تھےلائٹ کمرشل گاڑیوں پک اپ اور جیپ میں ٹویوٹا فورچیونر ہونڈا بی روی اور ٹویوٹا ہائی لکس نے رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں بالترتیب 47 فیصد 80 فیصد اور 81 فیصد کا اضافہ دیکھا جو 390 952 اور ایک ہزار 702 یونٹس فروخت ہوئےگزشتہ ماہ کے دوران سوزوکی راوی اور جے اے سی کی فروخت گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 11 فیصد اور 16 فیصد اضافے کے بعد ایک ہزار 723 اور 160 یونٹس رہی
اسلام اباد حکومت نے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ائی پی پیز کے ساتھ ہونے والی مفاہمتی یادداشتوں ایم او یوز پر جلد از جلد عملدرامد کے لیے اعلی سطح کی کمیٹی دوبارہ تشکیل دے دیمحکمہ توانائی سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر توانائی عمر ایوب کے بجائے وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کمیٹی کی سربراہی کریں گے اور شہزاد قاسم کی جگہ تابش گوہر سنبھالیں جبکہ دیگر اراکین میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ نوٹیفکیشن وفاقی کابینہ کے 29 ستمبر کو کیے گئے فیصلے کی بنیاد پر جاری کیا گیا ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ میں کچھ افراد کو وزیر توانائی کے کمیٹی کی سربراہی کرنے پر تحفظات تھےنوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کمیٹی ائی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کے نتائج پر عملدرامد کے سلسلے میں مزید اقدامات اٹھانے کے لیے تشکیل دی گئییہ بھی پڑھیں ائی پی پیز سے مذاکرات کے لیے نئی کمیٹی تشکیلنئی کمیٹی کی سربراہی ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر فیڈرل لینڈ کمیشن کے چیئرمین بابر یعقوب فتح محمد وزارت توانائی اور خزانہ کے سیکریٹریز کے علاوہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹی لمیٹڈ کے چییف ایگزیکٹو شامل ہیںکمیٹی ماہ کے عرصے میں مفاہمتی یادداشتوں کو قابل عمل بنانے اور انہیں معاہدوں میں تبدیل کرنے کے لیے درکار تمام اقدامات اٹھانے کی ذمہ دار ہوگیساتھ ہی کمیٹی ان ائی پی پیز کے لیے تمام متعلقہ وزارتوں اداروں اتھارٹیز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے بھی کرے گی جنہوں نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط نہیں کیےکمیٹی کے پاس ان ائی پی پیز کی طرح انہی اصولوں اور خطوط پر انتظامی معاہدے کرنے کا اختیار ہوگا جنہوں نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیےمزید پڑھیں بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے ئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ ہوگیا وفاقی وزیرکمیٹی ائی پی پیز کے بقایا واجبات کی سیٹلمنٹ کے لیے میکانزم تشکیل دینے کی بھی ذمہ دار ہوگی اور اگر معاملہ قانونی چارہ جوئی کے تحت ہوتا ہے تو مفاہتمی یادداشت متعلقہ ادارے کو اس کے کمنٹ اور جواب کے لیے بھجوائی جائے گیکمیٹی نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے ذریعے ایم یو اوز کی متعلقہ شرائط پر عمل کرتے ہوئے ٹیرف پر نظر ثانی کے لیے ضروری کارروائی اور ایم یو اوز میں نظر ثانی شدہ ٹیرف کے عزم کے مطابق توانائی خریدنے کے معاہدوں اور ڈیلز میں ترمیم کی نگرانی کرے گیکمیٹی اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کسی بھی سرکاری ادارے محکمے ایجنسی ریگولیٹر باڈی نجی شعبے وغیرہ سے ماہریں یا افسران کو منتخب کرکے شریک کرے گی اور اپنے افعال کے لیے سرکاری اور نجی شعبے کے اداروں سے معلومات اور ریکارڈ بھی حاصل کرے گیکمیٹی کو جیسا مناسب لگے ایک ذیلی کمیٹی بنانے کا بھی اختیار حاصل ہے کابینہ کمیٹی برائے توانائی اور کابینہ کو اپنی افیشل سمریز میں ائی پی پیز مذاکراتی کمیٹی اور محکمہ توانائی نے 47 ائی پی پیز کی 28 سالہ مدت پوری ہونے تک کھرب 36 ارب روپے سے لے کر کھرب 66 ارب روپے کی بچت کا دعوی کیا تھایہ بھی پڑھیں ئی پی پیز پر رپورٹ کے اجرا کے بعد ایل این جی پاور پلانٹس کے خریداروں کا بولی لگانے سے انکار مذاکراتی کمیٹی نے بتایا تھا کہ حب پاور کمپنی جس کی مدت سال رہ گئی ہے وہ ریٹرنز پر ڈالر اور امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس کو ہٹانے پر رضامند ہوگئی ہےجس سے اس کا مقررہ او اینڈ ایم اپریشن اور مینٹیننس 11 فیصد یعنی 62 ارب روپے تک کم ہوجائے گاتاہم اس بچت کو حقیقت بنانے کے لیے حکومت کو ائی پی پیز کے کھرب روپے کے واجبات یکمشت ادا کرنا ہوں گے
اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز کاروبار میں شدید مندی رہی اور ایک موقع پر کے ایس ای 100 انڈیکس 670 پوائنٹس کی کمی کے بعد 40 ہزار 153 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیااسٹاک مارکیٹ میں ائل اینڈ گیس سیمنٹ اور کمرشل بینکوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑاکاروبار کا اختتام 100 انڈیکس میں 589 پوائنٹس کمی کے ساتھ 40 ہزار 210 پوائنٹس کی سطح پر ہواکاروباری ہفتے کا اغاز ابتدائی سیشن میں 218 پوائنٹس اضافے کے ساتھ مثبت طور پر ہوا جس کی وجہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ترسیلات زر میں توقع سے زائد وصولی کی رپورٹ بنی اور اس سے سرمایہ کاروں کو ابتدائی گھنٹوں میں کاروبار میں تیزی کے لیے مدد ملیمزید پڑھیں پاکستان میں ستمبر میں ترسیلات زر میں 312 فیصد اضافہڈان کو عارف حبیب لمیٹڈ کے سینئر تجزیہ کار فیضان کامران نے بتایا کہ مارکیٹ میں شدید مندی کے پیچھے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کے متوقع فیصلوں اور عالمی مالیاتی ادارے ائی ایم ایف کی گیس اور بجلی کی نرخوں میں اضافے کی شرط کو نتھی کرنے سے متعلق غیر یقینی کا کردار کلیدی تھاان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کے استعفے کی خبر سے اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے انے والے ہفتوں کے دوران احتجاجی تحریک کے اعلان سے بھی سرمایہ کاروں پر اثر پڑااے کے ڈی سیکیورٹیز میں ریسرچ کے نائب سربراہ علی اصغر پوناوالا نے کہا کہ ایشیا پیسفک گروپ اے پی جی کے اجلاس اور ایف اے ٹی ایف سے متعلق فیصلوں نے سرمایہ کاروں کو غیریقینی سے دوچار کردیاان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق فیصلوں کی توقع تھی اور باقاعدہ اعلان سے قبل ہی عالمی میڈیا میں ذرائع سے خبریں بھی گردش کرنے لگی تھیںعلی اصغر پوناوالا کا کہنا تھا کہ ان خبروں سے بے چینی پھیلی اور غیریقینی صورت حال کو دیکھتے ہوئے سرمایہ کار ایک طرف ہوگئےیہ بھی پڑھیںپاکستان ایشیا پیسیفک گروپ کی مزید نگرانی کی فہرست میں برقرار انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے میں ووٹنگ کے عمل میں پاکستان کو توقع ہے کہ منفی اقدام سے بچنے کے لیے ووٹ کافی ہیںخیال رہے کہ پاکستان کو 21 اکتوبر سے 23 اکتوبر کے دوران ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں گرے لسٹ سے باہر نکلنے کی امید ہے جہاں پاکستان منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات سے دنیا کو اگاہ کرے گامنی لانڈرنگ سے متعلق ایشیا پیسیفک گروپ نے اپنے حالیہ اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے لڑنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی تکنیکی سفارشات پر معمولی پیش رفت کے لیے پاکستان کو بدستور نگرانی کی فہرست میں برقرار رکھا ہےپیرس میں ایف اے ٹی ایف سے وابستہ علاقائی گروپ اے پی جی کی جانب سے پاکستان کی باہمی تشخیص کے بارے میں پہلی فالو اپ رپورٹ میں پاکستان کی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق ایف اے ٹی ایف کی 40 سفارشات میں سے دو پر مکمل تعمیل کو یقینی بنایا ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ ٹھیک ایک سال پہلے ایک چیز کی تعمیل کی گئی تھی پاکستان کی پیشرفت بڑی حد تک بدستور برقرار رہی ہے جہاں چار معاملات پر بالکل بھی پیش رفت نہیں ہوئی 25 نکات پر جزوی پیش رفت ہوئی ہے اور سفارشات پر بڑے پیمانے پر عمل کیا گیا ہے
نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی تجاویز کے مطابق کراچی کے صارفین کے لیے بجلی روپے 89 پیسے تک مہنگی کردی گئیپاور ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کےالیکٹرک صارفین کے لیے بجلی ایک روپے پیسے سے لے کر روپے 89 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کر دی گئی ہےکراچی کے صارفین کے لیے نئے ٹیرف کا اطلاق یکم ستمبر 2020 سے ہوگامزید پڑھیں ای سی سی نے کراچی کیلئے بجلی کے نرخوں میں اضافے کی منظوری دے دینوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ کےالیکٹرک صارفین کے لیے بجلی جولائی 2016 سے مارچ 2019 تک کے گیارہ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسمنٹ کی مد میں مہنگی کی گئی ہےنیپرا نے کےالیکٹرک صارفین کے لیے بجلی روپے 87 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کرنے کی منظوری دی تھی تاہم ای سی سی نے بجلی روپے 89 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کرنے کی منظوری دیخیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے گزشتہ ماہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے فیصلے کی توثیق کردی تھی اسی کے تحت اب پاور ڈویژن نے بجلی مہنگی کرنے کا باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کر دیا ہے حکام کے مطابق اس اضافے کے بعد کےالیکٹرک کا ٹیرف بجلی کی دیگر تقسیم کار کمپنیوں کے برابر ہو گیا ہے اور کےالیکٹرک کا اوسط ٹیرف 12 روپے 81 پیسے سے بڑھ کر 15 روپے 70 پیسے فی یونٹ تک ہو گیا ہےیہ بھی پڑھیںکے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 289 روپے مہنگی کرنے کی منظوریقبل ازیں ای سی سی نے کراچی کے صارفین کے لیے یکم ستمبر سے بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے پیسے اور روپے 89 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا تھاوزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کےالیکٹرک کو ٹیرف کے فرق سے سبسڈی کی مد میں ارب 70 کروڑ روپے کی فوری ادائیگی کا بھی حکم دیا گیا تھاایک سرکاری دستاویز میں دعوی کیا گیا تھا کہ ای سی سی نے پاور ڈویژن کی جانب سے کےالیکٹرک لمیٹڈ کے لیے جولائی 2016 سے مارچ 2019 کی گیارہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو معقول بنانے کے لیے بھیجی کی گئی سمری منظور کرلی اور ان سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا تاکہ کےالیکٹرک کے ٹیرف کو بجلی کی دیگر ترسیلی کمپنیوں کے مروجہ ٹیرف کی سطح پر لایا جاسکےخیال رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے تعین پر رواں برس مارچ میں بھی ای سی سی نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں اوسطا روپے 39 پیسے اضافہ کیا تھا تاکہ اسے یکساں قومی بجلی کے نرخ پر لایا جاسکےمزید پڑھیںنیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیایہ ٹیرف تقریبا سالوں 11 سہ ماہیوں سے زیر التوا تھا گرمیوں میں یہ تقریبا ارب روپے ماہانہ پر کام کرتا ہے جو ارب روپے یا اوسطا ڈھائی ارب روپے تک کم ہوجاتا ہے اس کی درخواستیں کووڈ 19 کے باعث روک دی گئی تھیںای سی سی نے یکم جولائی سے اس کے اطلاق کی منظوری دی تھی لیکن وفاقی کابینہ اور وزیراعظم عمران خان نے کابینہ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے اراکین کی خواہش پر لوڈشیڈنگ کی وجہ سے اسے روک دیا تھا
کورونا وائرس کے باعث لگایا گیا لاک ڈان ختم ہونے کے بعد پاکستان نے ترسیلات زر کی مد میں ارب 30 کروڑ ڈالر وصول کیےاسٹیٹ بینک اف پاکستان ایس بی پی کی جانب سے جاری کردہ اعداد شمار میں بتایا گیا پاکستان کو ستمبر میں ترسیلات زر کی مد میں ارب 30 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جس کی بڑی وجہ مشرق وسطی کے ممالک یورپ اور امریکا میں کورونا پابندیوں میں بتدریج نرمی ہے جہاں پاکستانیوں کی بڑی تعداد مقیم ہےستمبر مسلسل چوتھا مہینہ تھا جس میں ملک میں ترسیلات زر کی مد میں ارب ڈالر سے زائد ئے ستمبر میں ترسیلات زر میں گزشتہ برس ستمبر کے مقابلے میں 31 اعشاریہ فیصد اور اگست کے مقابلے میں فیصد اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں پاکستان میں رواں مالی سال کے ماہ میں ترسیلات زر میں اضافہرواں سال جولائی سے ستمبر کے عرصے میں ملک میں مجموعی طور پر ترسیلات زر کی مد میں 311 فیصد اضافے سے ارب 17 کروڑ ڈالر سے زائد ئے جبکہ گزشتہ سال اس عرصے میں ارب 45 کروڑ ڈالر سے زائد موصول ہوئے تھےمرکزی بینک کا کہنا تھا کہ ستمبر میں ترسیلات زر پاکستان ریمیٹنس انیشی ایٹو پی ار ائی کے تحت کی جانے والی کوششوں کے باعث ارب ڈالر کے اندازے سے کچھ زائد رہیں ڈان سے بات کرتے ہوئے ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف اکانومسٹ سید عاطف ظفر کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر میں اضافے کی بڑی وجہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث مشکل صورتحال کی وجہ سے اپنے ملک میں رقوم بھیجنا ہے جبکہ ایک وجہ یہ بھی بنی کہ انہیں اپنے موجودہ ممالک میں لاک ڈان کے باعث پیسے خرچ کرنے کے محدود مواقع ملےمزید پڑھیں جولائی میں ریکارڈ ارب 76 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصولستمبر میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئے جو 66 کروڑ 60 لاکھ تھے جو سالانہ بنیاد پر 29 فیصد زیادہ تھیں جبکہ متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر گزشتہ سال کے مقابلے میں 12 فیصد اضافے سے 47 کروڑ 30 لاکھ ڈالر موصول ہوئیںاس کے علاوہ امریکا اور برطانیہ سے حاصل ہونے والی ترسیلات زر 54 فیصد سے بڑھ کر 64 فیصد تک پہنچ گئیں اور ان ممالک سے 18 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 28 کروڑ 90 لاکھ ڈالر موصول ہوئے
دنیا کا سب سے معتبر ایوارڈ دینے والی سویڈن کی سویڈش اکیڈمی اف نوبیل پرائز نے اکنامکس اقتصادیات کا 2020 کا انعام مشترکہ طور پر امریکی ماہرین کو دینے کا اعلان کردیاسویڈش اکیڈمی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سال 2020 کا اقتصادیات کا نوبیل انعام امریکی ماہر معیشت پال ملگروم اور رابرٹ ولسن کو دیا گیا ہےدونوں ماہرین کو نیلامی کے نظریے کو پیش کرنے اور نیلامی کے طریقہ کار کی وضاحت پیش کرنے پر انہیں نوبیل انعام سے نوازا گیاسویڈش اکیڈمی نے دونوں ماہرین کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ماہرین کی محنت سے ہی اج دنیا بھر کے کروڑوں لوگ چیزوں کی خرید فروخت کر رہے ہیںاکیڈمی کے مطابق دونوں ماہرین کے نظریے اور اصولوں کے مطابق ہی اج کل دنیا بھر میں ان لائن نیلامی سے لے کر بڑے نیلام گھروں میں نیلامی ہوتی ہے اور ان کے اسان طریقوں کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کو فائدہ پہنچادونوں ماہرین کو سویڈن کی مرکزی بینک رکس بینک کی جانب سے دیا جانے والا نوبیل انعام رواں برس 10 دسمبر کو اسٹاک ہوم میں دیا جائے گا اس سے قبل گزشتہ سال کا نوبیل انعام میاں بیوی سمیت تین ایسے اقتصادی ماہرین کو دیا گیا تھا جنہوں نے دنیا سے غربت ختم کرنے کی اہم اقتصادی تجاویز پیش کی تھینوبیل کمیٹی ہر سال اکتوبر کے اغاز میں ہی نوبیل پرائز کا اعلان کرتی ہے اس سال اکتوبر سے کمیٹی نے رواں سال کے فاتحین کا اعلان کرنا شروع کیا تھانوبیل کمیٹی نے اکتوبر کو طب کے نوبیل انعام جیتنے والے سائنسدانوں کا اعلان کیا تھا طب کا انعام برطانیہ کے سائنسدان مائیکل ہوٹن اور امریکا کے ہاروی لٹر اور چارلز رائس کو دیا گیا تھاکمیٹی نے اکتوبر کو فزکس کے نوبیل انعام کا اعلان کیا تھا اور وہ بھی تین سائنسدانوں برطانوی ریاضی دان راجر پینریز امریکی خاتون سائسندان اینڈریا گیز اور جرمن سائنسدان رینہارڈ گینزل کو دیا گیا تھااسی طرح کمیٹی نے کیمسٹری کے نوبیل انعام کا اعلان اکتوبر کو کیا تھا اور پہلی بار کیمسٹری کا انعام دو خواتین کو دیا گیا تھااس سال کا کیمسٹری کا نوبیل انعام فرانس سے تعلق رکھنے والی بائیوکیمسٹ ایمانوئیل کارپنٹر اور امریکا سے تعلق رکھنے والی جینیفر ڈوڈنا کو دیا گیا تھایہ بھی پڑھیں اقتصادیات کا نوبیل انعام غربت کے خاتمے کی تجاویز دینے والے ماہرین کے نامکمیٹی نے اکتوبر کو ادب کا نوبیل انعام امریکی شاعرہ 77 سالہ لوئس ایلزبتھ گلک کو دینے کا اعلان کیا تھاکمیٹی نے اکتوبر کو امن کا نوبیل انعام اقوام متحدہ یو این کے ذیلی ادارے ادارہ برائے خوراک ورلڈ فوڈ پروگرام کو دینے کا اعلان کیا تھارواں سال کے تمام فاتحین کو 10 دسمبر کو ایوارڈز اور رقم دی جائے گی ایوارڈز دینے کے لیے سویڈن اور ناروے میں دو مختلف تقاریب ہوں گیسویڈن کے شہر اسٹاک میں ہونے والی تقریب میں طب کیمسٹری فزکس ادب اور اقتصادیات کے نوبیل انعامات دیے جائیں گے جب کہ ناروے کے شہر اوسلو میں ہونے والی تقریب میں امن کا نوبیل انعام دیا جائے گاادب کے نوبیل انعام کی رقم بھی ناروے کی حکومت ادا کرتی ہے جب کہ اقتصادیات کے نوبیل انعام کی رقم سویڈن کا مرکزی بینک ادا کرتا ہے باقی چاروں نوبیل انعامات کی رقم نوبیل کمیٹی ادا کرتی ہے
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کووڈ 19 کی وبا کے باوجود ہماری معیشت کے لیے اچھی خبریں ہیںعمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیرون ملک سے انے والی ترسیلات زر کے بارے میں ایک ٹوئٹ کیانہوں نے ٹوئٹ کی کہ وبا کے باوجود ہماری معیشت کے لیے خوشخبری ہے وزیراعظم کے مطابق ستمبر 2020 میں بیرون ملک سے ہمارے محتنی پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر ارب 30 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی جو گزشتہ ستمبر کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہےمزید پڑھیں مالی سال 2020 میں ترسیلات زر ریکارڈ 23 ارب ڈالر تک بڑھ گئیںساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ یہ ترسیلات زر اگست 2020 کے مقابلے میں فیصد زیادہ ہیں جبکہ یہ چوتھا مہینہ ہے کہ یہ ترسیلات ارب ڈالر سے زیادہ رہیںخیال رہے کہ رواں مالی سال کے اغاز یعنی جولائی 2020 سے ہی ملک میں ترسیلات زر میں مزید اضافہ دیکھا گیا ہےیہاں یہ یاد رہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں بیرون ملک سے 23 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئی تھیںرواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں ملک میں ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات موصول ہوئیں جو اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق پاکستان میں ایک ماہ میں سب سے زیادہ ترسیلات زر کی سطح تھییہ بھی پڑھیں پاکستان میں رواں مالی سال کے ماہ میں ترسیلات زر میں اضافہجس کے بعد اب ستمبر میں بیرون ملک سے انے والی ترسیلات زر ارب 30 کروڑ ڈالر رہی ہیںواضح رہے کہ جولائی کے اعداد شمار سے متعلق اسٹیٹ بینک نے بتایا تھا کہ سعودی عرب سے سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئیں جو 82 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھیاسی طرح اگست میں بھی سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہونے والے ممالک میں سعودی عرب سر فہرست تھا جہاں سے ایک ارب 41 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئی تھیں جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ تھیں
اسلام باد منی لانڈرنگ سے متعلق ایشیا پیسیفک گروپ اے پی جی نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے لڑنے کے لیے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی تکنیکی سفارشات پر معمولی پیشرفت کے لیے پاکستان کو اپنی مزید نگرانی کی فہرست میں برقرار رکھا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیرس میں ایف اے ٹی ایف سے وابستہ علاقائی گروپ اے پی جی کی جانب سے پاکستان کی باہمی تشخیص کے بارے میں پہلی فالو اپ رپورٹ نے پاکستان کی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق ایف اے ٹی ایف کی 40 سفارشات میں سے دو پر مکمل تعمیل کو یقینی بنایا ہےمزید پڑھیں اپوزیشن ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کی کوششیں سبوتاژ کر رہی ہے وزیر اعظمٹھیک ایک سال پہلے ایک چیز کی تعمیل کی گئی تھی پاکستان کی پیشرفت بڑی حد تک بدستور برقرار رہی ہے جہاں چار معاملات پر بالکل بھی پیش رفت نہیں ہوئی 25 نکات پر جزوی پیش رفت ہوئی ہے اور سفارشات پر بڑے پیمانے پر عمل کیا گیا ہےاے پی جی نے اپنی 12 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا کہ پاکستان تیز تر بہتری کی جانب گامزن ہے اور انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات پر عمل درمد کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں پیشرفت کے بارے میں اپنی رپورٹ جاری رکھے گامجموعی طور پر پاکستان نے تکنیکی تعمیل کی کمی کو دور کرنے میں کچھ پیشرفت کی ہے جس کی نشاندہی باہمی تشخیصی رپورٹ میں کی گئی ہے اور ایک سفارش پر اس کی ریٹنگ کی گئی ہےاس پیشرفت کی بنیاد پر تجویز 29 کی دوبارہ ریٹنگ کرتے ہوئے اسے موافق قرار دیا گیا ہے یہ بہتری انکم ٹیکس رڈیننس 2001 سیکشن 216 پر مبنی ہے جو اب فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو ٹیکس ریکارڈز اور فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے زیر انتظام معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دیتی ہے نیز انسداد دہشت گردی کے صوبائی محکموں انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت تفتیشی اور استغاثہ ایجنسیز کے طور پر نامزد کیا گیا ہے اس سے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو عدالتی حکم کے بغیر سی ٹی ڈی کو معلومات پھیلانے کی اجازت ہوگییہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلز پر حکومت اپوزیشن میں اتفاقرپورٹ میں کہا گیا کہ قومی بچت پاکستان پوسٹ اور ریئل اسٹیٹ ڈیلروں کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق خطرے سے متعلق پہلی سفارش پر اقدامات اٹھائے گئے ہیں لیکن کہا گیا ہے کہ یہ پیشرفت ابھی تک ریٹنگ کی توجیہ کے لیے ناکافی ہے اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تجویز کی درجہ بندی اور تجزیے کو بڑے پیمانے پر اختلاف اور ایشیا پیسیفک گروپ کے طریقہ کار سے مطابقت رکھنے سے مشروط کیا گیا ہے اور اس کو ایشیا پیسیفک گروپ کے اگلے اجلاس میں ہونے والے مباحثے کے لیے بھیجا گیا تھا لہذا اس رپورٹ کے لیے اس پر غور نہیں کیا گیا اس کا تعلق دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق ہدف شدہ مالی پابندیوں سے ہےاکتوبر 2019 میں شائع ہونے والی باہمی تشخیصی رپورٹ میں پاکستان ایک تجویز پر عمل پیرا تھا چار پر عمل نہیں کر رہا تھا جزوی طور پر 26 پر عملدرمد جاری تھا اور سفارشات پر بڑی حد عمل کیا گیا تھا گزشتہ ایک سال کے دوران صرف ایک تبدیلی ئی ہے کہ ایک سفارش جس پر جزوی طور پر عملدرمد کیا گیا تھا اس پر مکمل عملدرمد کیا گیا ہےپاکستان نے گزشتہ سال اکتوبر میں اے پی جی کے جزوی طور پر مطابقت پذیر تین معاملات پر دوبارہ ریٹنگ کی درخواست کی تھی بین الاقوامی ماہرین کے اطمینان کے لیے ناکافی پیشرفت کی وجہ سے ایک معاملے پر درخواست لی گئی جبکہ دو معاملات پر غیرتسلی بخش قرار دے کر اسے مسترد کردیا گیااگرچہ ایشیا پیسیفک گروپ کی یہ رپورٹ ایف اے ٹی ایف کے ورچوئل جائزہ اجلاس سے صرف دو ہفتوں پہلے سامنے ئی ہے جو 21 سے 23 اکتوبر تک منعقد ہو گا اس کا پاکستان کے ئندہ جائزے پر فوری طور پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کہ یا اسے برقرار رکھنا چاہیے یا گرے لسٹ سے ہٹا دینا چاہیے ایشیا پیسیفک گروپ کی کارکردگی کا جائزہ تکنیکی سفارشات پر اس سال فروری تک ملک کی کارکردگی پر مبنی ہے پاکستان نے حالیہ عرصے میں 15 شعبوں میں اہم قانون سازی سمیت اس سلسلے میں 27 سفارشات پر بہت تیزی سے پیشرفت کی ہےمزید پڑھیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق تین بل منظور اپوزیشن کا احتجاج41 رکنی ایشیا پیسیفک گروپ نے سٹریلیا کے کینبرا میں 13 سے 18 اگست تک اجلاسوں کے دوران پاکستان کے بارے میں تیسری باہمی تشخیصی رپورٹ اپنائی تھی اور اکتوبر 2018 تک عام بین الاقوامی مالیاتی معیار کو پورا کرنے کے سلسلے میں تکنیکی خامیوں پر ملک کی تنزلی کرتے ہوئے مزید نگرانی کی کیٹیگری میں ڈال دیا تھا اس کے نتیجے میں اس کے بعد پاکستان کو ایشیا پیسیفک گروپ کو سہ ماہی ترقی کی رپورٹس پیش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ منی لانڈرنگ کے انسداد اور دہشت گردوں کی مالی معاونت خاتمے کے سلسلے میں اپنے تکنیکی معیار میں بہتری لائےرپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے دہشت گردی سے متعلق مالی اعانت کی رسک اسسمنٹ اور نقد اسمگلنگ سے متعلق شعبہ جاتی جائزے لے کر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی سے متعلق مالی اعانت کے خطرات کی زیادہ جامع شناخت اور تشخیص کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں اس کو ہر دو سال بعد اپ گریڈ کیا جائے گا خر کار نومبر 2019 میں پاکستان نے اہم دہشت گرد تنظیموں کے بین الاقوامی دہشت گردی کی مالی اعانت کے خطرات کی پروفائلز کے بارے میں ایک خفیہ مقالہ جاری کیا البتہ نامزد غیر مالیاتی کاروبار اور پیشہ ور افراد کے ساتھ ساتھ قانونی افراد اور قانونی انتظامات کے ساتھ منسلک خطرے کی تشخیص ابھی بھی فطرت میں بہت عام ہیں اور یہ محدود اعداد شمار پر مبنی معلوم ہوتی ہیںیہ بھی پڑھیں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل سینیٹ سے بھی منظوررپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستانی حکام نے 12 دہشت گرد تنظیموں کا جائزہ لیا جن میں اقوام متحدہ کی نامزد کردہ خطرناک قرار دی گئی تنظیمیں بھی شامل ہیں لیکن ان کا دہشت گردی کی سرگرمیوں کی حمایت کرنے کے لیے فنڈز کے نے تک کا تعلق ہے اور فنڈز وہاں سے کسی اور کو دیے جانے کا اس سے کوئی تعلق نہیں اس میں کہا گیا ہے کہ این اے 2019 نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دہشت گردی کی مالی اعانت کے لیے غیر منافع بخش تنظیموں کا غلط استعمال گھریلو اور بیرونی طور پر ایک خاص خطرہ ہے اور خیراتی ادارے اور فنڈ اکٹھا کرنا تقریبا تمام ایمرجنسی پریشن سسٹم کے لیے فنڈز کا ایک ذریعہ ہے اس کے علاوہ یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں غیر منافع بخش تنظیموں کے استعمال کے لیے مشہور تھیں جن میں رجسٹرڈ خیراتی ادارے جیسے فلاح انسانیت فانڈیشن ایف ئی ایف بھی رجسٹرڈ تھا جسے لشکر طیبہ کے ساتھیوں نے قائم کیا تھا
کراچی غیر ملکی کرنسی اکانٹس تک رسائی سے متعلق قوانین کے بارے حکومت کی جانب سے جاری کردہ نئے ایس ار او کے بارے میں نیوز رپورٹس سامنے انے کے ایک روز بعد اسٹیٹ بینک اف پاکستان نے کہا ہے کہ کچھ تبدیل نہیں ہواڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے جاری ایک سرکلر میں کہا گیا کہ فارن ایکسچینج ریگولیشنز غیرملکی زرمبادلہ قوانین کے تحت لوگوں کو اسٹیٹ بینک کی جانب سے عام یا خصوصی اجازت دینے میں کوئی تبدیلی نہیں ائی ہےواضح رہے کہ اکتوبر کو حکومت نے پروٹیکشن اف اکنامک ریفارمز ایکٹ 1992 کے تحت غیرملکی کرنسی اکانٹس کے قوانین جاری کیے تھے تاہم الجھن اس وقت پیدا ہوئی جب اس میں موجود الفاظ سے ظاہر ہوا کہ قوانین نے ایف ای 25 فارن کرنسی اکانٹس میں اوپن مارکیٹ سے خریدی گئی غیر ملکی کرنسی کے جمع کرانے پر پابندی عائد کردیمزید پڑھیں اوپن مارکیٹ سے خریدی گئی غیرملکی کرنسی کے بینک اکانٹس میں جمع کرانے پر پابندیبعد ازاں اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ نئے قوانین بینک کے فارن ایکسچینج مینوئل ایف ای ایم میں درج کرانے کے قوانین کی طرح ہی ہیںمرکزی بینک کا کہنا تھا کہ ایف ای ایم کے باب کے پیراگراف نمبر کے مطابق غیرملکی کرنسی اکانٹس کو بیرون ملک سے انے والی ترسیلات زر پاکستان سے باہر سے جاری ہونے والے ٹریولرز چیکس اور حکومت پاکستان کی جاری سیکیورٹیز کے معاوضے سے بھرا جاسکتا ہےاسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ پاکستان کے اندر پاکستانی شہری کا غیرملکی کرنسی اکانٹس کو نقد غیرملکی کرنسی سے صرف اس وقت بھرا جاسکتا ہے اگر اکانٹ ہولڈر فائلر ہو جیسا کہ انکم ٹیکس ارڈیننس 2001 میں بیان کیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں بینکوں کے ذریعے غیر ملکی زرمبادلہ میں اضافہسرکلر میں مزید کہا گیا کہ حال ہی میں جاری ہونے والے قوانین کا مقصد ایک فرد کے غیر ملکی کرنسی اکانٹس کے اپریشن کے لیے ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرنا ہے اس طرح کا فریم ورک اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے نظام کو مضبوط کرنے کی کوششوں اور اسے مزید مارکیٹ کے مساوی بنانے کے تسلسل کی نشاندہی کرتا ہےساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک لوگوں کو اپنی غیرملکی زرمبادلہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بینکنگ چینلز کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی سہولت فراہم کرنے کے لیے اقدامات جاری رکھے گایہ خبر 12 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی حکومت نے لوگوں کو اوپن مارکیٹ سے خریدی گئی غیرملکی کرنسی کو بینک اکانٹس میں جمع کرانے سے روک دیاتاہم ڈان اخبار کی اس رپورٹ کی اشاعت تک یہ واضح نہیں تھا کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ نئے قوانین نے اسٹیٹ بینک کی فارن ایکسچینج مینوول ایف ای ایم میں پہلے سے موجود مواد میں نمایاں تبدیلی ہوئی ہےاسٹیٹ بینک کی جاری کردہ ایف ای ایم کے چیپٹر جس کے تحت ملک بھر میں تمام نجی غیرملکی کرنسی اکانٹس کھولے جاتے ہیں اس میں تمام ایف ای25 فارن کرنسی ڈیپوزٹس کے لیے شرائط بیان کی گئی ہیںاس میں واضح طور پر کہا گیا کہ ایک مرتبہ یہ اکانٹس کھلنے کے بعد اسے ادھار لی گئی غیرملکی کرنسی برامدات کے لیے ادائیگی یا پاکستان میں یا یہاں سے دی گئی خدمات سیکیورٹی کی رقم جو غیر ملکیوں کو جاری یا فروخت کی گئی ہو پاکستانی کمپنی کی بیرون ملک اپریشن سے حاصل امدنی اور پاکستان میں کسی بھی مقصد کے لیے کسی مجاز ڈیلر سے خریدی گئی فارن ایکسچینج غیرملکی زرمبادلہ سے بھرا نہیں جاسکتاتاہم حکومت نے جمعہ کو ان قوانین کو دوہراتے ہوئے پروٹیکشن اف اکنامک ریفارمز ایکٹ 1992 کے تحت ایک ایس ار او کے ذریعے نئے قوانین جاری کیےمزید پڑھیں بینکوں کے ذریعے غیر ملکی زرمبادلہ میں اضافہنئے قوانین میں کہا گیا کہ ایک فرد کے غیر ملکی کرنسی اکانٹس کو پاکستان سے برامدی اشیا کی ادائیگی پاکستان میں یا یہاں سے فراہم کی گئی خدمات کی ادائیگی سیکیورٹی کی رقم جو غیرمقیم افراد کو جاری یا فروخت کی گئی اور بیرون ملک سے قرضوں جیسے ذرائع کے ذریعے موصول ترسیلات زر سے کریڈٹ نہیں کیا جائے گاحکومتی نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ غیرملکی کرنسی اکانٹ میں کسی مجاز ڈیلر ایکسچینج کمپنی یا منی چینجر سے خریدی گئی غیرملکی کرنسی جمع نہیں کی جائے گی سوائے اس کے کہ اسٹیٹ بینک کسی قانون کے تحت عام یا خصوصی اجازت کے ذریعے اجازت دی گئی ہوتاہم قوانین بیرون ملک سے خریدی گئی اور ملک میں داخل ہوتے وقت پاکستان کسٹمز کے سامنے اسے مکمل طور پر ظاہر کی گئی غیرملکی کرنسی کو اکانٹ میں جمع کرانے کی اجازت دیتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ دوسرے بینک اکانٹ سے منتقل کی گئی غیرملکی کرنسی کی بھی اجازت ہےاس حوالے کرنسی ماہرین کا کہنا تھا کہ ان نئے اقدامات سے بینکوں میں ڈالر کا بہا کم ہوسکتا ہےفاریکس ایسوسی ایشن اف پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ تمام نئے قوانین خاص طور پر افغانستان اور ایران کو برامدات کے معاملے میں منی لانڈرنگ کو روکیں گے کیونکہ زیادہ تر تاجر ان ممالک کے ساتھ بینکنگ چینلز کے ذریعے کام نہیں کرتےان کے مطابق نئے قوانین نے ہر کسی کے لیے یہ ضروری کردیا کہ وہ غیرملکی کرنسی اکانٹ میں ڈالرز جمع کرانے کے لیے پہلے اسٹیٹ بینک سے اجازت لے اور یہ کہ نئے قوانین خاص طور پر ایران اور افغان تجارت کے تناظر میں تیار کیے گئےڈان سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ افغانستان اور ایران کے ساتھ بیشتر تجارت کی پہلی لین دین اوپن مارکیٹ سے خریدے گئے ڈالرز کے استعمال سے کی جاتی ہےان ممالک کے ساتھ تجارت کے قواعد کے مطابق برامد کنندہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے صارف سے پیشگی ادائیگی لے جو عام طور پر یہاں برامد کنندگان اوپن مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ہی کرلیتے ہیں اور لین دین شروع ہونے سے قبل ہی اسے اپنے فارن کرنسی اکانٹ میں جمع کراتے ہیںان کا کہنا تھا کہ یہ پیچیدہ نظام ہے لیکن نئے قوانین اب اسے بنیادی طور پر ناممکن بنا دیں گے کیونکہ ان تاجروں کو اپنے اکانٹس میں یہ ڈالرز جمع کرانے سے قبل اسٹیٹ بینک کی اجازت درکار ہوگیتاہم تولا ایسوسی ایٹس ٹیکس اور کارپوریٹ ایڈوائزر نئے حکومتی قوانین میں کچھ مسائل کی نشاندہی کرتے ہیںتولا ایسوسی ایٹس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایسے کریڈٹ پر پابندی ان افراد کے لیے عملی طور پر سخت مشکلات کا باعث بنیں گے جو ان غیر ملکی کرنسی اکانٹس کو بیرون ملک تعلیمی اخراجات کی ترسیلات فارنس سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری فارن کرنسی سیونگ اکانٹس میں سرمایہ کاری وغیرہ کے مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیںویڈیو دیکھیں وائٹ کالر کرائم کے ذریعے ہر سال ایک کھرب ڈالرز کی منتقلی کی جاتی ہےان کے بقول ان پابندیوں کا مقصد ہے کہ اس طرح کے لوگ صرف دیگر غیرملکی کرنسی اکانٹس جو بالاخر خالی ہوجائے گا یا فارن کرنسی ذرائع کے ذریعے اپنے اکانٹس میں رقم ڈال سکتے ہیںاس کے علاوہ ملک میں ایکامرس انڈسٹری تیزی سے بڑھ رہی ہے اور بہت سارے نوجوان پروفیشنلرز پاکستان سے غیرملکیوں کو ائی اور ائی سے متعلق خدمات فراہم کرنے میں مصروف ہیں جبکہ ملک میں پے پال جیسے عالمی مالیاتی پلیٹ فامز نہ ہونے کی وجہ سے وہ منی ایکسچینج کے ذریعے اپنی غیرملکی امدنی کو وصول کرتے ہیںرپورٹ میں کہا گیا کہ یہ پروفیشنلز ڈیجیٹل ٹولز کے لیے بھی غیرملکی کرنسی میں ادائیگی کرتے ہیں جو وہ اپنے غیرملکی کرنسی اکانٹس کے ذریعے کرتے ہیںمزید یہ کہ اس طرح کی پابندی ملک کے فری لانسرز کے لیے زبردست عالمی مواقع اور طلب کے باوجود جدوجہد کرنے والی ای کامرس مارکیٹ کے لیے صرف رکاوٹیں کھڑی کرے گییہ خبر 11 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد ملک بھر میں تیل کی شدید قلت کے چند مہینوں بعد ہی ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سیز کی جانب سے مصنوعات کم اٹھانے کی وجہ سے ئل ریفائنریز اپنی صلاحیت کے استعمال اور ئل فیلڈز سے خام پیداوار میں کمی کر رہی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتوں کو ماہانہ سے سہ ماہی بنیاد پر تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد او ایم سی نے پٹرولیم مصنوعات کو اٹھانا کم کردیا ہے جبکہ اسمگل شدہ مصنوعات کی بھی بڑی مقدار مارکیٹ میں داخل ہوگئی ہےریفائنریز حکومت کو خبردار کر رہی ہیں کہ صورتحال ایسی ہی رہی تو وہ بند ہوجائیں گی جس کے نتیجے میں بعد ازاں مصنوعات کی قلت کا سامنا ہوسکتا ہےمزید پڑھیں ئل مارکیٹنگ کمپنیاں اسٹاک سے گریزاں ریفائنریز بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئیں انہوں نے کہا کہ ایرانی تیل مصنوعات کی اسمگلنگ کورونا وائرس سے سرحد کی بندش کی وجہ سے قابو میں چکی تھی تاہم سرحدی پریشنز معمول پر نے کے بعد یہ اپنی پوری تیزی سے دوبارہ بحال ہوچکی ہیںایرانی مصنوعات کراچی کے قریبی علاقوں تک فروخت ہورہی ہے اور چند مارکیٹ ذرائع بشمول چند ڈیلرز اور ئل کمپنیاں بھی اس غیر قانونی درامدات سے فائدہ اٹھارہی ہیںعہدیدار نے بتایا کہ پیٹرولیم ڈویژن نے او ایم سیز کو ہدایت کی ہے کہ وہ ریفائنریز سے مصنوعات خریدنا بڑھا دیں تاہم وہ اس پر بمشکل کوئی دبا ڈال سکیں گے کیونکہ وہ اپنے وعدے کو پورا نہیں کر رہے جس کی وجہ سے ریفائنریز میں اسٹوریج بھرچکی ہیںپیٹرولیم ڈویژن نے ئل کمپنیوں کی ایڈوائزری کونسل او سی اے سی کو لکھا کہ ان خدشات کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے وقتا فوقتا جاری کردہ ہدایتوں کے باوجود ریفائنریز سے پٹرولیم مصنوعات اٹھانے میں بہتری نہیں لائی جا رہی جس کی وجہ سے ئل ریفائنریز کے پریشنز پر سمجھوتہ کیا جارہا ہےپیٹرولیم ڈویژن نے او سی اے سی کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ممبران او ایم سیز پر اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے دبا ڈالےانہوں نے کہا کہ ریفائنریز کھوج اور پیداوار کے شعبوں کے پریشنز بحال رکھنے کے لیے تمام او ایم سیز کو ایک بار پھر سختی سے مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے وعدے اور متفقہ مقدار کے مطابق مقامی ریفائنریز سے تیار شدہ مصنوعات اٹھانا فوری طور پر شروع کریںیہ بھی پڑھیں ائل ریفائنریز کمپنیوں کو ایندھن کی فراہمی میں اضافے کی ہدایتعلاوہ ازیں ریفائنریز بشمول ملک کے شمال میں کام کرنے والی اٹک ریفائنری اے ایل اور وسط کی پاک عرب ریفائنری پارکو اپنی پوری صلاحیت سے کام کر رہی ہے جبکہ جنوب میں بائیکو ریفائنری کافی عرصے سے بند رہنے کے بعد ہستہ ہستہ پیداوار کی جانب واپسی پر ہےتاہم اطلاعات کے مطابق اس کی بندش کے دوران مصنوعات کے خلا کو اسمگل شدہ خام تیل کے ذریعہ پر کیا گیاذرائع کا کہنا تھا کہ اے ایل ستمبر کے تیسرے ہفتے سے ہی پیٹرولیم ڈویژن کو انتباہ دے رہا تھا کہ اس کے اسٹوریج پر ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی کا اسٹاک بھر چکا ہےاس ہفتے ایک بار پھر اس نے بگڑتی ہوئی صورتحال کی اطلاع دیتے ہوئے کہا تھا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود اے ایل سے ایچ ایس ڈی کی مصنوعات کو کم اٹھانا جاری ہےاے ایل کے چیف ایگزیکٹو عادل خٹک نے پیٹرولیم ڈویژن کو خط لکھا کہ اس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار کو جمع کرنے کے لیے ہمارے پاس صرف دو روز کی اسٹوریج میں جگہ باقی ہے اس کی وجہ سے ہم ہزار بیرلز یومیہ کے ایک خام ڈسٹیلیشن یونٹ کو بند کرتے ہوئے اپنی ریفائنری کی پیداوار کم کر رہے ہیںدوسری جانب ملک میں پیٹرول کا مجموعی اسٹاک کم از کم 21 دن کے لازمی اسٹاک کے مقابلے میں طلب کے صرف 15 روز کے برابر ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کا اسٹاک 29 دن کے برابر بتایا گیا ہے
ملک میں مہنگائی میں مسلسل چھٹے ہفتے اضافہ ریکارڈ کیا گیا اورایک ہفتے میں مہنگائی 124 فیصد بڑھ گئیوفاقی ادارہ شماریات کی مہنگائی پر ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق حساس قیمت کا اشاریہ ایس پی ئی ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں سے 51 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی بنیاد پر شمار کیا گیااعداد شمار کے مطابق ماہانہ 17 ہزار 732 روپے سے کم کمانے والے مدن گروپ کے لیے گزشتہ ایک ہفتے میں مہنگائی 156 فیصد بڑھی جبکہ 44 ہزار 175 سے زائد کمانے والے گروپ کے لیے افراط زر میں 108 فیصد اضافہ ہواجن اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر کی قیمت میں 1639 فیصد پیاز میں 1278 فیصد انڈوں میں 1078 فیصد چکن میں 534 فیصد ٹے کے تھیلے کی قیمت میں 278 فیصد لو میں 264 فیصد دال مونگ میں 121 فیصد اور چینی کی قیمت میں 103 فیصد اضافہ شامل ہےیہ بھی پڑھیں ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر فیصد تک پہنچ گئیگزشتہ ایک ہفتے میں کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ئیایک ہفتے میں جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ئی ان میں کیلے کی قیمت میں 217 فیصد دال ماش میں 019 فیصد اور گڑ میں 004 فیصد کمی شامل ہےواضح رہے کہ کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ستمبر میں صارف اشاریہ انڈیکس سی پی ئی مہنگائی میں امید سے زیادہ 904 فیصد اضافہ ہوا تھامزید پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکانستمبر میں مہنگائی کے حوالے سے عارف حبیب لمیٹڈ اے ایچ ایل نے اپنے تجزیے میں کہا تھا کہ مون سون کے سیزن کے بعد سپلائی میں بہتری اور کورونا وائرس لاک ڈان میں نرمی کے بعد رسد بحال ہونے کے بعد کھانے کی اشیا کی قیمتوں میں اتار چڑھا کی وجہ سے کچھ عرصے تک اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہے گا اے ایچ ایل کے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد مہنگائی کے توانائی کے جزو پر دبا میں کمی ئے گی
نیویارک مین ہٹن کے قلب میں واقع پاکستانی ملکیت میں موجود روزویلٹ ہوٹل نے اعلان کیا ہے کہ وہ 31 اکتوبر سے مہمانوں کے لیے اپنے دورازے مستقبل طور پر بند کردے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اعلان میں کہا گیا کہ موجودہ معاشی اثرات کے باعث نیویارک کا گرینڈ ڈیم روزویلٹ ہوٹل تقریبا 100 برس تک مہمانوں کو خوش امدید کرنے کے بعد اب افسوس کے ساتھ 31 اکتوبر سے اپنے دروازے مستقل طور پر بند کر رہا ہےاس حوالے سے جب ہوٹل کی ترجمان کی رائے جاننا چاہی تو انہوں نے کہا کہ جی یہ بند ہورہا ہے جیسا کہ ویب سائٹ پر اعلان کیا گیا ہے جب ان سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا کہ اپنے سوالات ای میل کردیں ہم اس کا جواب دیں گےمزید پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ پی ئی اے کا روزویلٹ ہوٹل خریدنا چاہتے ہیںویب سائٹ پر موجود پیغام میں کہا گیا کہ مستقبل کی ریزرویشنز کے ساتھ مہمانوں کے لیے متبادل رہائش پر کام جاری ہےہوٹل کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے اپنے زبردست عملے کے ساتھ کام کرنے اور ان کئی مہمانوں اور کلائنٹس کی زندگیوں اور خوشیوں کا حصہ بنا اعزاز ہے جو ان گزشتہ دہائیوں سے ہمارے ساتھ تھےاپنے بیان میں ہوٹل نے لکھا کہ ہم اپنے مہمانوں کی کہانیوں کا حصہ بن کر اتنا ہی لطف اندوز ہوئے جتنا کہ ہم 1924 سے مڈٹان مین ہٹن کی تاریخ کا لازمی حصہ بن کر رہےدوسری جانب باضابطہ طور پر پاکستانی سفارتخانہ ہوٹل سے متعلق تمام معاملات پی ائی اے کے حوالے کر رہا ہے جو اس کا مالک ہے اسی بارے میں ترجمان سفارتخانے کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی تک مطلع نہیں کیا گیاتاہم سفارتی ذرائع نے واضح کیا کہ پی ائی اے ابھی تک اس جائیداد کا مالک ہے چونکہ عمارت کو فروخت نہیں کیا گیااس طرح کے ایک ذرائع کا کہنا تھا کہ ہوٹل اس علاقے میں موجود دیگر ہوٹلز کی طرح بند ہورہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وبا نے ہوٹل کی صنعت کو تقریبا مار دیا ہےذرائع نے واضح کیا کہ اس عمارت کی مالیت اب بھی اربوں ڈالرز سے زائد ہے ساتھ ہی ایک اور ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے پاس اب اپشن ہیں اسے بیچ دیں یا کووڈ 19 کی وجہ سے متاثر ہونے والے مین ہٹن کے دیگر ہوٹلز کی طرح اسے کنڈومینیم مشترکہ اختیارات میں تبدیل کردےواضح رہے کہ جولائی 2020 میں کابینہ کمیٹی برائے نجکاری سی سی او پی نے ہوٹل کی نجکاری کے خلاف فیصلہ کیا تھا اور اسے مشترکہ منصوبے کے ذریعے چلانے کا فیصلہ کیا تھاوزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کمیٹی کی سربراہی کرتے ہوئے ایک نکاتی ایجنڈا نجکاری کا جائزہ لیا تھاسی سی او پی نے نجکاری کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ وہ ایک مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کریں تاکہ لین دین کا عمل شروع کیا جائے جیسا کہ جولائی 2019 میں ایک اکانٹنگ کمپنی ڈیلوئٹ نے تجویز کیا تھاکمپنی نے تجویز دی تھی کہ روزویلٹ ہوٹل کی پراپرٹی کا سب سے اچھا اور بہتر استعمال سائٹ کو ایک ریٹیل اور کنڈومینیم سے زیادہ ایک افس ٹاور میں مشترکہ منصوبے کے ذریعے ایک مشترکہ استعمال کی پراپرٹی میں بحال کرنا ہےیہ بھی پڑھیں حکومت کا نیویارک میں پی ئی اے کے ہوٹل کی فروخت پر بات چیت کا فیصلہواضح رہے کہ روزویلٹ ہوٹل کو 23 ستمبر 1924 کو کھولا گیا تھا اور اسے نائیگرا فالز کے تاجر فرینک اے ڈیوڈلے نے تعمیر کیا تھا جبکہ اسے امریکی ہوٹلز کمپنی اپریٹ کرتی تھیپی ائی اے نے 1979 میں اپنے سرمایہ کاری کے شعبے کے ذریعے اس ہوٹل کی لیز حاصل کی جس میں یہ اپشن بھی تھا کہ 20 برس بعد اس عمارت کو خریدا جاسکتا ہے1979 کے معاہدے میں سعودی عرب کے شاہ فیصل بن خالد بن عبدالعزیز ال سعود سرمایہ کاروں میں سے ایک تھے1999 میں پی ائی اے نے اپنے اختیارات کو استعمال کیا اور کروڑ 65 لاکھ ڈالر میں ہوٹل کو خریدا 2005 میں پی ائی اے نے معاہدے میں اپنے سعودی شراکت دار سے خریدا جس میں کروڑ ڈالر کے بدلے پیرس میں ہوٹل اسکرائب میں شہزادے کا حصہ اور ریاض من ہال ہوٹل میں پی ائی اے کا حصہ شامل تھاجس کے بعد سے پی ائی اے کا ہوٹل میں 99 فیصد حصہ ہے جبکہ سعودیوں کا صرف ایک فیصد ہےیہ خبر 09 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے مکانات اور تعمیراتی فنانسنگ کو فروغ دینے کے لیے بینکوں کے لیے مراعات اور جرمانے کا طریقہ کار متعارف کرادیا جس سے بینکس ہاسنگ کے شعبے میں اہداف پورے کرنے کے پابند ہوں گے ورنہ جرمانے کا سامنا کریں گےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بینکوں کی جانب سے مورٹگیج قرضوں میں توسیع اور ڈیولپرز اور بلڈرز کی فنانسنگ کے لیے لازمی اہداف طے کرنے کے گزشتہ اقدام کو بہتر کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے تعمیراتی صنعت کی حوصلہ افزائی کرنے کے حکومت کے مقصد کو عملی جامع پہنانے کے لیے یہ نیا طریقہ کار متعارف کرایا15 جولائی کو اسٹیٹ بینک نے سرکلر جاری کیا جس میں تمام بینکوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ہاوسنگ اور کنسٹرکشن فنانس کے لیے ایڈوانسز کے فیصد کے لازمی ہدف کی تعمیل کریںبینکوں کو مشورہ دیا گیا تھا کہ سہ ماہی فنانسنگ کے اہداف کے ساتھ وقت مقرر کرکے ایکشن پلان تیار کریںنئے طریقہ کار کے مطابق اہداف پورے نہ کرنے پر بینکوں کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے31 دسمبر سے نافذ ہونے والے طریقہ کار کے مطابق بینکوں کو سہ ماہی میں مکانات اور عمارتوں کی تعمیر کے لیے مقررہ فنانسنگ کے حصول یا اس سے تجاوز کرنے کی صورت میں اگلی سہ ماہی کے لیے کم کیش ریزرو ضرورت سی کو برقرار رکھنے کی مراعات ملیں گیئندہ سہ ماہی کے لیے ملنے والی سی کی رقم کو 30 جون سے سہ ماہی کے اختتام تک رہائش اور تعمیراتی فنانس میں اضافے کے برابر رقم سے کم کیا جائے گااسٹیٹ بینک نے کہا کہ تاہم بینک روزانہ کم سے کم سی کو برقرار رکھنا جاری رکھیں گے جو فی الحال فیصد پر ہےاسی مناسبت سے روایتی اور اسلامی دونوں بینکس اور اسلامی بینکاری برانچ روزانہ کم سے کم سی کو برقرار رکھنا جاری رکھیں گےاسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ دوسری جانب اگر بینک اہداف کو پورا کرنے میں ناکام رہے تو ان کو اضافی سی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری جرمانہ عائد کیا جائے گااسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ بینک برقرار رکھنے والے سی ار ار کی رقم پر کوئی منافع نہیں کما سکتے ہیں لہذا سی کی مقدار میں کمی بینکوں کے لیے مراعات کا کام کرتی ہے جبکہ سی کی مقدار میں اضافہ بینکوں کے لیے جرمانے کا کام کرتا ہے
اسلام باد عالمی بینک نے جنوبی ایشیا میں بدترین کساد بازاری کی پیش گوئی کرتے ہوئے کووڈ 19 کے منفی اثرات کی وجہ سے سست اور غیر یقینی معاشی بحالی کے ساتھ ساتھ ئندہ دو سالوں میں پاکستان میں غربت میں اضافے کا امکان بھی ظاہر کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بینک کی جنوبی ایشیا اکنامک فوکس رپورٹ جو سال میں دو مرتبہ شائع ہوتی ہے کے تازہ شمارے میں کہا گیا کہ پاکستان میں اقتصادی شرح نمو مالی سال 2021 میں کم ہونے کی توقع ہے اور 05 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ اس سے قبل مالی سال 2019 تک تین سال کے دوران سالانہ اوسط فیصد رہیمزید پڑھیں عالمی معیشت کو وبائی مرض کے بعد طویل اور کٹھن راستہ طے کرنا ہے ئی ایم ایفرپورٹ کے مطابق اقتصادی نمو توقع سے کم یعنی مالی سال 2021 اور 2022 میں اوسطا 13 فیصد رہنے کا امکان ہےاس میں کہا گیا کہ یہ اندازہ انتہائی غیریقینی ہے اور اس کی پیش گوئی انفیکشن میں اضافہ نہ ہونے یا وائرس کی مزید لہروں کے نہ انے کے حساب سے کی گئی ہے کیوں کہ دوسری صورت میں مزید وسیع پیمانے پر لاک ڈان کی ضرورت پڑ سکتی ہےاس رپورٹ کے اجرا سے قبل ایشیا کے خطے کے لیے عالمی بینک کے نائب صدر ہارٹویگ شیفر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ19 کے دوران جنوبی ایشیائی معیشتیں توقع سے زیادہ تباہی سے دوچار ہوئیں بالخصوصہ چھوٹے کاروبار اور غیر رسمی کام کرنے والوں کے لیے یہ صورتحال بدترین ثابت ہوئی جو اچانک اپنی ملازمت اور اجرت سے محروم ہو گئےایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بینک نے تکنیکی وجوہات کی بنا پر پاکستان کی غربت کے اعداد شمار شائع نہیں کیے لیکن خطے کے دوسرے ممالک کی طرح غربت میں اضافے کی شرح بلند ہےیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف نے خطے میں معاشی سست روی سے خبردار کردیارپورٹ میں کہا گیا کہ وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے پاکستان کی معیشت شدید متاثر ہوئی اقتصادی سرگرمیاں سکڑ گئیں اور غربت میں مالی سال 2020 میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ رواں برس کے اغاز میں مالیاتی اور مالی پالیسیوں میں سختی کی گئی اور اس کے بعد لاک ڈان نافذ کردیا گیاتوقع کی جارہی ہے کہ نمو بتدریج ہونے کے امکانات ہیں لیکن غیر یقینی صورتحال اور طلب کے دبا کے لیے کیے گئے اقدامات کی بحالی کی وجہ سے یہ کم رہنے کا امکان ہے اس منظر نامے میں انفیکشن کے ممکنہ طور پر دوبارہ پھیلا ٹڈی دل کی وجہ سے فصلوں کو وسیع پیمانے پر پہنچنے والے نقصان اور مون سون بارشوں نے مزید خطرات کا اضافہ کردیامجموعی طور پر رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا اپنی بدترین کساد بازاری کا شکار ہے کیونکہ اس خطے کی معیشتوں پر کووڈ 19 کے تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں غیر رسمی کارکنوں میں غیر متناسب اضافے کا سامنا کرنا پڑا ہے اور لاکھوں جنوبی ایشیائی باشندے شدید غربت کا شکار ہوئےرپورٹ میں خطے میں توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے معاشی تنزلی کی پیش گوئی کی گئی کیونکہ گزشتہ پانچ سالوں میں خطے میں سالانہ فیصد شرح نمو کے بعد 2020 میں اس کے 77 فیصد تک سکڑنے کا امکان ہےمزید پڑھیں درمدات کے باوجود ٹماٹر پیاز کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیںشیفر نے کہا کہ فوری امداد کی فراہمی سے وبائی امراض کے اثرات کم ہوگئے ہیں لیکن حکومتوں کو اسمارٹ پالیسیوں کے ذریعے اپنے غیر رسمی شعبوں میں پائے جانے والے گہرے خطرات کو دور کرنے اور وسائل کو دانشمندی سے مختص کرنے کی ضرورت ہےپاکستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ جی ڈی پی کی حقیقی نمو مالی سال 19 کی 19 فیصد سے کم ہو کر 2020 میں 15 فیصد رہنے کا امکان ہے جو کئی دہائیوں کے بعد بدترین کمی ہے جو کورونا کے پھیلا کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور وائرس سے قبل سخت مانیٹری اور مالیاتی پالیسی کی عکاسی کرتا ہےاس میں کہا گیا کہ مقامی معاشی سرگرمیوں کی بحالی کی توقع کی جا رہی ہے کیونکہ کورونا کے فعال کیسز میں کمی کے بعد لاک ڈان میں نرمی کی گئی لیکن پاکستان کی جلد معاشی بہتری کے امکانات دب کر رہ گئے ہیں وبائی مرض کے دوبارہ پھیلا اور ویکسین کی دستیابی پر چھائی غیر یقینی صورتحال غیر عدم توازن کو روکنے کے لیے مانگ میں کمی کے ساتھ ساتھ غیرموزوں بیرونی حالات صورتحال کی منظر کشی کرتے ہیںرپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ کرنٹ اکانٹ خسارہ مالی سال 21 اور مالی سال 22 میں جی ڈی پی کا اوسطا 15 فیصد ہوجائے گا مقامی سطح پر طلب اور عالمی حالات میں بہتری نے کے ساتھ درمدات اور برمدات میں نتدریج بہتری نا شروع ہو گئی ہےیہ بھی پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیںاس کے علاوہ مالی سال 22 میں مالی استحکام کی بحالی اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی اور سنجیدہ ساختی اصلاحات کی مدد سے مضبوط مدنی کو دوبارہ شروع کرنے کے ساتھ ملک کا مالی خسارہ 74 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہےرپورٹ کے مطابق معقول سود کی ادائیگی بڑھتی ہوئی تنخواہ اور پنشن بل اور توانائی کے شعبے میں حکومت کے ذریعے سرکاری کاروباری اداروں کے گارنٹی والے قرض کی وجہ سے اخراجات کافی حد تک برقرار رہیں گےرپورٹ میں کہا گیا کہ مستقبل قریب میں شرح نمو میں کمی کے پیش نظر غربت کی صورتحال مزید خراب ہونے کی توقع ہے رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمزور طبقے میں خدمات کے شعبے میں ملازمتوں پر بہت زیادہ انحصار کیا جاتا ہے اور سروسز کی کمزور شرح نمو ممکنہ طور پر وبا کی وجہ سے بے انتہا غربت میں کمی کے سلسلے میں غیرموثر ثابت ہو گیاس میں کہا گیا کہ معاشی منظر نامے کے لیے سب سے بڑا خطرہ ممکنہ طور پر وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے انفیکشن کا پھیلا ہے جس کی وجہ سے مقامی سطح پر نیا لاک ڈان نافذ کیا جا سکتا ہے اور ڈھانچے میں اصلاحات پر عملدرامد التوا کا شکار ہو جائے گاٹڈی دل کے حملے اور مون سون کی بے انتہا بارشیں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا سکتی ہیں خوراک کے عدم تحفظ اور افراط زر کے دبا کے ساتھ ساتھ بنیادی طور پر زراعت پر انحصار کرنے والے گھرانوں کے معاش پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہےمزید پڑھیں ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئیخر کار غیر روایتی عطیہ دہندگان اور بین الاقوامی مالی اعانت کے سخت حالات سے زیادہ دوطرفہ قرضوں میں اضافے میں مشکلات کی وجہ سے بیرونی مالی اعانت کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہےبینک نے نشاندہی کی کہ کمزور سرگرمی کے باوجود پاکستان میں خوراک کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے توانائی کی قیمتوں میں اضافے اور کمزور روپے کی وجہ سے صارفین کے لیے مہنگائی کی شرح مالی سال 19 میں اوسطا 68 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 20 میں اوسطا 107 فیصد ہو گئیافراط زر کے دبا کے ساتھ پالیسی کی شرح جولائی 2019 سے فروری 2020 تک 1325 پر رکھی گئی تھی لیکن اس کے بعد کم ہونے والی سرگرمیوں کی معاونت کے لیے مالی سال 20 کے بقیہ حصے کے لیے کم کر کے فیصد کردی گئی تھی
اسلام اباد خصوصی اقتصادی زونز ایس ای زیز کے بورڈ اف اپروولز بی او اے کے اجلاس میں باقاعدہ طور پر تین نئے خصوصی اقتصادی زونز کی منظوری دے دی گئی جس کے بعد ملک میں ان ایس ای زیز کی مجموعی تعداد 20 ہوگئیمذکورہ اجلاس کی سربراہی وزیراعظم عمران خان نے کی جس کے حوالے سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلان کے مطابق یہ نئے زونز اسلام اباد میں نیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک پنجاب میں جے ڈبلیوایس ای زی چائناپاکستان ایس ای زی رائیونڈ اور سندھ میں دھابیجی ایس ای زی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بورڈ اف اپرو ولز کا چھٹا اجلاس تھا جس میں تمام وزرائے اعلی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئےیہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے 10 خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے کی منظوری دے دیاس اجلاس میں وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر مشیر تجارت عبدالرزاق داد مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ بورڈ اف انویسٹمنٹ کے چیئرمین عاطف بخاری اور متعلقہ وفاقی اور صوبائی افسران نے شرکت کی مزید یہ کہ اس اجلاس کے دوران ڈیولپرز شریک ڈیولپرز اور زونز انٹرپرایزز کے لیے خصوصی اقتصادی زونز میں موجود متعدد مراعات سے اگاہ کیا گیااجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایس ای زی زون میں انٹرپرائز کے داخلے اور پلاٹس کی فروخت کے قواعد 2020 پر مشاورت کو ایک ماہ میں مکمل کر کے ائندہ اجلاس میں تجاویز پیش کی جائیں گیاجلاس کے دوران اپروولز کمیٹی میں شامل کرنے کے لیے نجی شعبے سے دو اراکین کے انتخاب اور خصوصی اقتصادی زونز کے بورڈ ڈائریکٹرز کی تشکیل میں نجی شعبے سے دو ارکان کے تقرر کی تجویز بھی منظور کی گئییہ بھی پڑھیں پاک چین اقتصادی راہداری کا ماسٹر پلان کیا ہےوزیراعظم کی جانب سے متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ ایس ای زیز میں گیس بجلی اور اس جیسی دوسری سہولیات کی فراہمی کو اولین ترجیح دیںاجلاس میں انہوں نے ہدایت کی کہ خصوصی اقتصادی زون میں مطلوبہ سہولیات کی دستیابی کے حوالے سے موجودہ صورتحال پر ایک رپورٹ پیش کی جائےیاد رہے کہ گزشتہ ماہ رشکئی اکنامک زون کے افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے دعوی کیا تھا کہ پاکستان صنعتی دور میں داخل ہوچکا ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک اس کو فروغ دینے میں مدد فراہم کرے گا یہ خبر اکتوبر کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تیل کی دولت سے مالا مال خیلجی ملک کویت میں ملازمت اور کام کے اہل ہر شہری کو سالانہ 50 ہزار امریکی ڈالر فراہم کرنے کی تجویز سامنے ائی ہےکویت کی زیادہ تر کمائی کا انحصار تیل پر ہے تاہم دیگر قدرتی معدنیات بھی اس کی دولت میں اہم اضافہ کرتے ہیںکویتی حکومت اپنے شہریوں کو صحت تعلیم سمیت روزگار کی مد میں بھی بعض الانس فراہم کرتی ہے تاہم اس کے باوجود حکومت پر کام کی عمر کو پہنچنے والے افراد کو اچھا روزگار فراہم کرنے کے لیے دبا کا شکار رہتی ہےحالیہ چند سال میں جہاں کویت کی تیل کی کمائی میں فرق پڑا ہے وہیں وہاں پر بڑھتی بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے بھی لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہےلوگوں کے لیے اسانیاں پیدا کرنے اور حکومتی مشکلات کم کرنے کے لیے ماہرین معیشت نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ عوام پر کیے جانے والے اخراجات کو منظم کرکے اپنے لیے اسانیاں پیدا کر سکتی ہےکویتی اخبار القبس نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ کویتی معیشت پر کام کرنے والے ماہرین اور اداروں نے کویتی حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ وہ اپنے تمام ملازمت کے اہل شہریوں کو سالانہ 50 ہزار امریکی ڈالر فراہم کرےرپورٹ میں بتایا گیا کہ کویت امپیکٹ نامی اقتصادی اور معاشی مسائل پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ کے ماہر معیشت علی السلیم نے ایک تازہ مضمون میں حکومت کو نئی تجاویز پیش کیںعلی السلیم نے حکومت کو دولت کی منصفانہ تقیسم عوام کو مراعات اور سہولیات فراہم کرنے اور حکومتی اخراجات کو کم کرنے کی متعدد تجاویز پیش کیں تاہم ان کی جانب سے سب سے اہم تجویز یہی تھی کہ کویتی حکومت سالانہ ہر شہری کو 50 ہزار ڈالر فراہم کرےمذکورہ تجویز کے مطابق کویتی حکومت اپنے تمام شہریوں کو دیے جانے والے مختلف الانس اور مراعات ختم کرکے انہیں سالانہ ایک خاص رقم فراہم کرےکویت میں مقامی خواتین سے زیادہ غیر ملکی خواتین ملازمتیں کرتی ہیںفائل فوٹو فل اسٹار تجویز میں بتایا گیا کہ اس تجویز سے حکومت مراعتوں اور الانسز میں خرچ ہونے والے غیر محدود اخراجات سے بچ جائے گی اور اسے بجٹ بنانے میں اسانی ہوگی کیوں کہ وہ صرف سالانہ ہر شہری کو 50 ہزار ڈالر دینے کی پابند ہوگییہ بھی پڑھیں کویت میں رکن اسمبلی کا سانس لینے پر ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہتجویز کے مطابق ہر شہری کو سالانہ 50 ہزار ڈالر فراہم کرنے سے حکومت پر نوجوانوں کے لیے نئی نوکریاں پیدا کرنے کا پریشر بھی نہیں ہوگاماہر اقتصادیات کے مطابق مذکورہ 50 ہزار ڈالر کو حکومت ہر شہری کو اس کی تنخواہ اور مراعات کی مد میں فراہم کرے گی اور اس ضمن میں رقم لینے والے شخص کو پہلے ہی اگاہ کیا جائے گا کہ اس کو یہ رقم زندگی بھر ملتی رہے گیعلی السلیم نے تجویز دی کہ حکومت ملازمت اور کام کے اہل ہر شخص کو سالانہ 50 ہزار ڈالر فراہم کرنے کے لیے نئی قانون سازی کرےمذکورہ تجویز میں بتایا گیا کہ سالانہ 50 ہزار ڈالر حاصل کرنے والے شخص پر واضح کیا جائے گا کہ اب اسے سرکاری ملازمت نہیں دی جا سکے گی البتہ وہ چاہے تو اپنی مرضی سے نجی ملازمت کرے اور ایسا کرنے پر اسے مذکورہ رقم بھی ملتی رہے گیمذکورہ تجویز پر عمل کرنے سے حکومت جہاں نئی اسامیاں پیدا کرنے سے ازاد ہوجائے گی وہیں وہ نئے ادارے بھی تشکیل نہیں دے گی اور ممکنہ طور پر اس تجویز پر عمل کرنے سے کویتی حکومت کی مشکلات کم ہوں گیخیال رہے کہ کویت کا شمار دنیا کی کم ابادی والے ممالک میں ہوتا ہے کویت کے ابائی شہریوں کی تعداد وہاں مقیم غیر ملکی افراد سے بھی کم ہےکویتی حکومت کے اعداد شمار کے مطابق ستمبر 2019 تک ملک کی مجموعی ابادی کا 70 فیصد غیر ملکیوں پر مشتمل تھا یعنی کویت کے مقامی افراد کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ جبکہ غیر ملکیوں کی تعداد 30 لاکھ سے زیادہ تھیکویت میں رہنے والے زیادہ تر غیر ملکی افراد ملازمت کی غرض سے وہاں اباد ہے اور ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ہر شہری کو سالانہ 50 ہزار ڈالر دیے جانے کی تجویز وہاں مقیم غیر ملکی افراد کے لیے بھی ہوگی یا نہیں ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ حکومت مذکورہ تجویز پر عمل کرنے کے لیے امادگی کا اظہار کرتی ہے یا نہیں تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مالی مشکلات کا شکار کویتی حکومت مذکورہ تجویز پر عمل کرسکتی ہے ممکنہ طور پر حکومت نئی تجویز پر عمل کرے گیفوٹو السبق
واشنگٹن بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت جون کی نسبت کم خطرناک حالت میں ہے تاہم اگر حکومتیں مالی امداد کو بہت جلد ختم کردیں کورونا وائرس پر قابو پانے میں ناکام ہوجائیں یا ابھرتے ہوئی مارکیٹس کے قرضوں کے مسائل کو نظرانداز کرنے میں ناکام ہوں تو اسے دوبارہ بحران کا خدشہ بھی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کرسٹلینا جارجیوا نے لندن اسکول اکنامکس کے ایک لائن پروگرام کو بتایا کہ ئی ایم ایف ئندہ ہفتے اپنی عالمی اقتصادی پیداوار کی پیش گوئی تھوڑی سی بہتری کی طرف نظر ثانی کرے گاان کا کہنا تھا کہ میرا اہم پیغام یہ ہے کہ عالمی معیشت اس بحران کی گہرائی سے باہر رہی ہےمزید پڑھیں ئی ایم ایف نے خطے میں معاشی سست روی سے خبردار کردیاانہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ تاہم یہ تباہی ابھی خاتمے سے بہت دور ہے تمام ممالک اب اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں جس کو میں طویل راستہ کہوں گی ایک مشکل چڑھائی جو طویل ناہموار اور غیر یقینی ہوگی اور اس میں نقصان کا بھی سامنا ہوسکتا ہےائی ایم ایف نے جون میں پیش گوئی کی تھی کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لگائے گئے شٹ ڈان سے عالمی مجموعی پیداوار میں 49 فیصد کمی واقع ہوگی جو 1930 میں ائے گریٹ ڈپریشن کے بعد سے اب تک کی سب سے تیزی سے کمی ہے اور جس کی وجہ سے حکومتوں اور مرکزی بینکوں سے پالیسی کی مزید حمایت کا مطالبہ سامنے ایائی ایم ایف ئندہ ہفتے اپنی نظرثانی شدہ پیش گوئی شائع کرے گا جس کے لیے ممبر ممالک ان لائن ہونے والے اجلاس میں شریک ہوں گےکرسٹلینا جارجیوا نے کہا کہ ئی ایم ایف 2021 میں جزوی اور غیر مساوی بحالی کی پیش گوئی کر رہا ہےیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف کی پاکستان میں ئندہ سال معاشی بحالی کی پیش گوئیواضح رہے کہ جون میں ائی ایم ایف نے پیش گوئی کی تھی کہ 2021 میں عالمی سطح پر 54 فیصد تک نمو دیکھی جائے گیان کا کہنا تھا کہ 12 کھرب ڈالر کی مالی مدد کے ساتھ ساتھ چند غیر معمولی مالیاتی سانیوں سے کئی بڑی معیشتوں بشمول امریکا یورو زون کو وبا سے نکلنے میں مدد ملی ہے جبکہ کاروباری شعبوں نے کورونا وائرس کے بہتر طریقے سے کام کرنے کو ثابت کیا ہےانہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ چین کی صورتحال بھی ہماری امید سے بھی تیزی سے بہتر ہوگئی ہے
اسلام باد ماضی میں کمپریسڈ نیچرل گیس سی این جی کے شعبے کو متاثر کرنے والی سپلائی چین چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت درمد شدہ ریگیسفائڈ مائع قدرتی گیس ایل این جی کی فراہمی کی شرط پر سی این جی اسٹیشنز کو نئے لائسنس کی اجازت دینے کے لیے تیار ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ بدھ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کا ایک اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں اس سیکٹر کی بحالی کے لیے نئے ایل این جی پر مبنی سی این جی لائسنس کی اجازت سمیت تین نکاتی ایجنڈے پر بات کی جائے گیمزید پڑھیں سندھ بھر میں موسم سرما کے دوران سی این جی اسٹیشنز کی بندش متوقعمشیر خزانہ اور محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مارکیٹ ریٹ میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم کے ریلیف پیکج2020 کے تحت اشیائے ضروریات کی سبسڈی شدہ قیمتوں میں نظرثانی پر بھی غور کیا جائے گااقتصادی رابطہ کمیٹی سندھ میں مینگریو اور مٹھری گیس فیلڈز سے تھوڑی مقدار میں قدرتی گیس سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو بھی مختص کرے گیفی الحال سی این جی کی کل کھپت تقریبا 188 ملین مکعب فٹ فی دن ایم ایم سی ایف ڈی پر ہے جبکہ 2009 اور 2011 کے درمیان یہ کھپت تقریبا 392 ایم ایم سی ایف ڈی کی بلند ترین سطح پر تھی جب گیس کی کمی سے قبل سی این جی کا کاروبار عروج پر تھاکووڈ19 سے قبل پنجاب میں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایل این جی کی کھپت تقریبا 65 ایم ایم سی ایف ڈی تھی جو کم ہوکر 50 ایم ایم سی ایف ڈی ہو گئی ہے جبکہ باقی 140 ایم ایم سی ایف ڈی سی این جی دوسرے صوبوں میں استعمال ہو رہی ہے جس میں سب سے زیادہ کھپت سندھ کی ہے 2009 سے 2011 کے درمیان صوبہ پنجاب ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سب سے زیادہ 240 ایم ایم سی ایف ڈی استعمال کرتا تھاپیٹرولیم ڈویژن نے درمدی ایل این جی کے استعمال کے لیے نئے سی این جی لائسنس کی گرانٹ کی سمری بھیج دی ہے جو حالیہ حکومتی فیصلے کے بعد سرپلس ہو گئی ہے کیونکہ حکومت نے بہتر نجکاری کے لیے 3900 میگا واٹ کے حامل پنجاب کے تین پاور پلانٹس کے لیے لازمی قرار دی گئی 66 فیصد خریداری کی پابندی ہٹا لی ہےیہ بھی پڑھیں سی این جی پر چلنے والی وینز اور پبلک ٹرانسپورٹ کے خلاف مہمڈویژن کو کچھ دن پہلے کابینہ کمیٹی نے ہدایت کی تھی کہ وہ بجلی گھروں سے ہٹائی گئی پابندی کے بعد ملنے والی اضافی ایل این جی کے لیے متبادل پشن استعمال کریںاس اقدام کا مقصد پورٹ قاسم پر موجود دو ایل این جی ری گیسیفکیشن ٹرمینلز کا استعمال ہے اور ئندہ 1218 ماہ کے عرصے میں نے والے دو ٹرمینلز کے لیے طلب پیدا کرنا ہےاس مدت کے دوران حکومت کو بند سی این جی اسٹیشنز کی بحالی اور نئے لائسنسز کے چلانے کی توقع ہےباخبر ذرائع نے بتایا کہ ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے بنیادی طور پر سی این جی اسٹیشن کی منظوری اور ان کی توسیع کی پیشگی تفتیش کی وجہ سے اس سمری کی مخالفت کی تھیپیٹرولیم ڈویژن نے پچھلے سال اوگرا سے کہا تھا کہ وہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں ایل این جی پر مبنی گیس کنکشن کی اجازت دے جب سی این جی پریٹرز اوگرا کے پاس پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ سی این جی اسٹیشنز کے لائسنس جو کئی سالوں سے چل رہے ہیں ان کی تجدید نہیں کی جا سکتی ہےاس کے علاوہ بیشتر شہروں میں ایل این جی دستیاب نہیں جس کے نتیجے میں بہت سے سی این جی اسٹیشن بند ہو گئےمزید پڑھیں سی این جی کی قیمت میں فی کلو 22 روپے تک کا اضافہ اوگرا رڈیننس 2002 اور سی این جی پروڈکشن اینڈ مارکیٹنگ رولز 1992 کی دفعات کے تحت کسی بھی ممکنہ سرمایہ کار درخواست دہندہ کو سی این جی لائسنس کا اجرا اوگرا کے خصوصی دائرہ کار کے تحت تا ہےجنوری 2008 میں اس وقت کے نگراں وزیر اعظم محمد میاں سومرو نے بجلی اور گیس کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بارے میں ایک پریزنٹیشن وصول کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ پائپ لائن میں سی این جی کے نئے لائسنس رکھے جائیں اور سی این جی کنکشن ان لوگوں کے سوا کسی کو نہیں دیے جائیں جو پہلے ہی سی این جی مشینیں درمد کر چکے ہیںبعدازاں اپریل 2011 میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ملک بھر میں صنعتی اور تجارتی گیس کے نئے کنکشن کی فراہمی پر پابندی عائد کردی تھی جس پر فوری طور پر چھ ماہ کی مدت کے لیے عمل درمد کیا گیا تھامذکورہ پابندی کے خاتمے پر یوسف رضا گیلانی نے ستمبر 2011 میں سی این جی سیکٹر کے حوالے سے کچھ تجاویز کو منظور کیا تھا جس کے تحت اوگرا نے متوقع درخواست دہندگان کو مارکیٹنگ لائسنس جاری کیے تھےجنوری 2013 میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے سابق وزارت پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کی طرف سے پیش کردہ سمری موصول کی اور سی این جی اسٹیشنز کے قیام کے لیے نئے عارضی لائسنس کے اجرا پر دوبارہ پابندی عائد کردی تھییہ بھی پڑھیں گیس سپلائی چین میں سالانہ ارب ڈالر کے نقصان کا انکشافانہوں نے حکم دیا کہ سی این جی اسٹیشنز کے معاملات جو سول کام اور لات کی تنصیب کے معاملے میں 100 فیصد مکمل ہیں اور معائنے کے لیے 29 فروری 2012 سے قبل اوگرا سے رجوع کر چکے ہیں ان کے عارضی لائسنسوں میں توسیع تجدید نو کی منظوری کے لیے کارروائی کی جاسکتی ہے اور اسی کے مطابق مارکیٹنگ کے لائسنس دیں وزیر اعظم کے سیکریٹریٹ نے بعد میں اس تاریخ میں 30 جون 2012 تک توسیع کردیوفاقی کابینہ نے 12 اپریل 2017 کو اپنے اجلاس میں ریگیسفائڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس ایل این جی پر مبنی نئے گیس کنکشن پر پابندی میں کی لہذا گیس یوٹیلیٹی کمپنیاں اب اس پوزیشن میں ہیں کہ ایل این جی کی فراہمی کی بنیاد پر سی این جی سیکٹر کے درخواست دہندگان کو نئے گیس کنکشن فراہم کریںمزید یہ کہ نجی شعبہ اب سی این جی سیکٹر کی خدمت کے ایل این جی کی درمد کررہا ہے اور اس شعبے کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے حکومت پر بوجھ بھی کم ہوتا جارہا ہے نیز حکومت نے سن 2016 میں سی این جی کی قیمتوں کے تعین کا اختیار ختم کردیا تھا اور اب قیمتوں کا تعین سی این جی اسٹیشن مارکیٹ کی قوتوں کے اصول پر کرتے ہیں تاہم برٹش تھرمل یونٹس ایم ایم بی ٹی یو میں ماپنے والے حرارتی نظام کے لحاظ سے سی این جی کی قیمت پیٹرول کے مقابلے میں ابھی تک سست روی کا شکار ہےیہ بھی پڑھیں اوگرا کی غلطی سے ایل این جی صارفین کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گاتازہ سمری میں پیٹرولیم ڈویژن نے تجویز پیش کی ہے کہ نئے سی این جی لائسنس دینے کی اجازت دی جاسکتی ہے اور اوگرا سے ایل این جی پر مبنی سی این جی لائسنس کی شرائط ضوابط مرتب کرنے کو کہا جاسکتا ہے کہ لائسنس صرف ایل این جی پر مبنی سی این جی اور لائسنس دہندگان کے لیے ہے اور اس کی دیشی گیس میں دیسی گیس میں منتقلی کے لیے دعوی نہیں کیا جا سکتاایک عہدیدار نے بتایا کہ توقع کی جارہی ہے کہ اگلے دو سالوں میں تقریبا 12 سال سے کاروبار سے باہر رہنے والے سی این جی اسٹیشنز کے ذریعے تقریبا 25 سے 40 ارب روپے کی سرمایہ کاری بحال ہوجائے گی
اسلام باد پاکستان نے باسمتی چاول کے جغرافیائی اشارے جی ئی ٹیگ کے ہندوستان کے دعوے کے جواب میں یورپی یونین میں اس کی مخالفت درج کرنے کا فیصلہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیر اعظم کے مشیر تجارت رزاق داد کی زیر صدارت اجلاس کے دوران کیا گیا اجلاس میں سیکریٹری کامرس چیئرمین انٹالیکچول پراپرٹی رگنائزیشن ئی پی او پاکستان رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن پاکستان ریپ کے نمائندوں اور قانونی برادری نے شرکت کیاس اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فصل کے نمائندوں کا خیال ہے کہ پاکستان باسمتی چاول کا ایک بہت بڑا کاشت کار اور پروڈیوسر ہے اور ہندوستان کے اس حوالے سے خصوصی درجے کے حصول کا دعوی بلا جواز ہےمزید پڑھیں سفید چاول کا زیادہ استعمال خطرناکرزاق داد نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان یورپی یونین میں ہندوستان کی درخواست کی سختی سے مخالفت کرے گا اور ہندوستان کو باسمتی چاول کا خصوصی جی ئی ٹیگ حاصل کرنے سے باز رکھے گا انہوں نے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن پاکستان اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے خدشات کی مزید حمایت کی اور اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ باسمتی چاول جی ئی کے ان کے دعوے کا تحفظ کیا جائے گایہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوستان نے یورپی یونین میں ایک درخواست جمع کرائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ باسمتی چاول صرف ان کی خاصیت ہے اور اس درخواست میں باسمتی چاول کی مکمل ملکیت کا دعوی کیا گیا تھا
کراچی اسلام باد درمد شدہ سبزیوں کی مد سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل سکا کیونکہ ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں 150160 روپے فی کلو اور 5060 روپے فی کلو سے بالترتیب 200 روپے فی کلو اور 80 روپے فی کلو کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صارفین پہلے سے ہی درمدی ادرک کے لیے 600 روپے فی کلو ادا کر رہے ہیں جبکہ کچھ لالچی خوردہ فروش اس کو بہترین معیار کا قرار دیتے ہوئے 700 روپے فی کلو کا مطالبہ کر رہے ہیںمزید پڑھیں ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئیخوردہ فروشوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایرانی ٹماٹر اور پیاز جبکہ افغان پیاز کی مد مخر ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا ہےانہوں نے کہا کہ پیاز اور ٹماٹر دونوں کی بلوچستان کی فصلیں اب تک ناکافی ثابت ہو چکی ہیں جس سے ایران اور افغانستان سے ان اشیا کی درمد کی راہ ہموار ہو گیکمشنر کراچی کے ٹماٹر اور پیاز کے پرچون نرخ بھی یکم اکتوبر کو بالترتیب 93 اور 43 روپے فی کلو سے بڑھ کر 168 اور 73 روپے کردیے گئے ہیں یکم ستمبر تک دونوں سبزیوں کے سرکاری ریٹیل نرخ 58 اور 41 روپے تھےصارفین کا خیال ہے کہ انہیں قیمتوں میں کسی ریلیف کی توقع نہیں کیونکہ ریگولیٹرز قیمتوں میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں اور یہ نہیں دیکھ رہے کہ قیمتوں کے نرخ مصنوعی بنیادوں پر بڑھائے جا رہے ہیں یا طلب اور رسد کے درمیان خلا موجود ہےیہ بھی پڑھیں یوٹیلیٹی اسٹورز کا ٹا جانوروں کو ڈالنے کے قابل ہےمقامی سطح پر موجود اشیا کے مقابلے میں درمد شدہ ٹماٹر اور پیاز کا معیار ذائقے رنگ اور مجموعی طور پر ظاہری شکل سے مختلف ہےلوگوں کو اپنی ضرورت کے مطابق ٹماٹر کی خریداری کو محدود کرتے دیکھا گیا ہے کیونکہ بہت سے لوگ 200 روپے فی کلو خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتےتاہم بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ایران سے درمد کیے جانے کے باوجود صارفین نے نومبر 2019 میں ٹماٹر کے لیے 400 روپے فی کلو قیمت ادا کی تھیفلاحی انجمن تھوک سبزی منڈی کے صدر حاجی شاہجہاں نے کہا کہ ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں بھی اسی قیمت کے ساتھ لاہور میں بڑھ گئیں ہیں جیسے کراچی میں بڑھی ہیںمزید پڑھیں کرشنگ میں تاخیر وزیر اعظم سندھ کی شوگر ملز پر جرمانہ کرنے کے خواہاںانہوں نے کہا کہ قیمتیں دبا میں رہ سکتی ہیں کیونکہ سندھ کی پیاز کی فصل اکتوبر کے خر میں نا شروع ہوجائے گی اور نومبر اور دسمبر میں عروج پر پہنچ جائے گی جبکہ سندھ کے مختلف علاقوں سے ٹماٹر کی فصل اکتوبر کے تیسرے ہفتے سے شروع ہوگینیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی قیمتوں کی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہےدریں اثنا اسلام باد میں قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی این پی ایم سی نے پیر کو ٹماٹر لو پیاز کی قیمتوں میں غیر معمولی تغیر کی وجوہات کے ساتھ ساتھ دیگر ضروری اشیا جیسے گندم چینی اور مرغی کی نشاندہی کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد کیااسپیشل سیکریٹری محسن مشتاق چھنہ کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں قیمتوں پر قابو پانے کے لیے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا جس میں صوبائی حکومتوں اور مختلف ڈویژنز کے نمائندوں نے شرکت کیاجلاس میں بتایا گیا کہ ستمبر تا اکتوبر کے دوران تباہ کن اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا اس کی وجہ غیر معمولی بارش تھی جس نے مقامی پیداوار کو بری طرح متاثر کیایہ بھی پڑھیں پاکستانیوں کی اکثریت کو ملک کے غلط سمت میں گامزن ہونے کا خدشہنومبر کے بعد قیمتوں میں اضافے میں استحکام نے کا امکان ہے جب مقامی پیداوار بازاروں میں دستیاب ہوگی یہ امر باعث تشویش ہے کہ اشیائے ضروریات کی تھوک اور خوردہ قیمتوں میں فرق صوبوں کے لیے ایک سنگین چیلنج بنتا جارہا ہےوزارت فوڈ سیکیورٹی کے نمائندے نے بتایا کہ نجی شعبے سے لاکھ 33 ہزار ٹن گندم لے جانے والے 7جہازوں کو وطن پہنچایا گیا ہے جبکہ ٹریڈ کارپوریشن پاکستان کو 16 لاکھ 50 ہزار ٹن درمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے ٹی سی پی نے اب تک لاکھ 30 ہزار ٹن کا بندوبست کیا ہے اور توقع ہے کہ اکتوبر تک چار بحری جہاز اور جنوری 2021 تک مزید دو جہاز میں پہنچ جائے گیوزارت صنعت پیداوار کے عہدیدار نے بتایا کہ ٹی سی پی ایک لاکھ 51 ہزار ٹن سے زائد چینی درمد کرے گی انہوں نے مزید کہا کہ نجی ڈیلروں کا لاکھ 45 ہزار ٹن کا اسٹاک نومبر تک دستیاب ہو گا جبکہ سندھ کین کمشنر نے چینی کا مجموعی اسٹاک 5لاکھ 65ہزار ٹن بتایا جو نومبر تک دستیاب ہو گاحکومت پنجاب کے نمائندے نے بتایا کہ گنے کی کرشنگ نومبر کے پہلے ہفتے میں شروع کردی جائے گی حکومت پنجاب نے گنے کو بروقت پیسنے میں تیزی لانے کے لیے قانون سازی کے ذریعے بھاری جرمانہ عائد کیا ہے جبکہ سندھ کے ایک عہدیدار نے یہ بھی بتایا ہے کہ نومبر کے وسط تک کرشنگ شروع ہو جائے گیمزید پڑھیں مالی سال 2021 میں پاکستان کی معاشی نمو فیصد رہنے کی پیش گوئینیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ چوکس رہیں اور قیمتوں پر سختی کے نفاذ کے ذریعے ٹماٹر لو گندم اور چینی وغیرہ کی ضروری اشیا کی قیمتوں پر قابو پا لیںاس بات پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے کہ اشیائے ضروریات کی تھوک اور خوردہ قیمتوں کے مابین تفریق کو کم کیا جائے جو افراط زر کا باعث بنتا ہے کمیٹی نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ بنیادی فصلوں میں ناجائز منافع کو روکنے کے لیے اصلاحاتی اقدامات اٹھائیں
اسلام اباد پاکستان کا تجارتی خسارہ ستمبر میں 1949 فیصد اضافے کے بعد ارب 39 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک جا پہنچا جبکہ گزشتہ برس کے اسی ماہ کے دوران یہ ارب 10 لاکھ ڈالر تھاڈان اخبار کی رپورٹ میں پاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ برامدات میں کمی کے رجحان کے باوجود گزشتہ مالی سال اور رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران درامدات میں کمی نے حکومت کو بیرونی اکانٹس مینیج کرنے میں مدد دیتاہم ادارہ شماریات کے ڈیٹا کے مطابق ستمبر کے مہینے میں درامدات میں دہرے ہندسوں کا اضافہ دیکھا گیا جس کے نتیجے میں تجارتی خسارے میں جولائی سے ستمبر تک 202 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ ارب 68 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر ارب 80 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیایہ بھی پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیںتاہم مالی سال 2020 کے دوران تجارتی خسارہ 31 ارب 82 کروڑ ڈالر کی سطح سے کم ہو کر 23 ارب کروڑ 90 لاکھ تک کم ہوگیاوزارت تجارت میں موجود سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے چینی اور گندم درامد کرنے کی اجازت دینے سے درامدی بل بڑھ گیا اور تجارتی خسارہ مزید پھیل گیاحکومت نے مقامی سطح پر طلب میں اضافے کو پورا کرنے میں مدد کے لیے یہ اشیا درامد کرنے کی اجازت دی تھیاسی عرصے میں حکومت کی جانب سے بجٹ میں متعدد صنعتوں کے لیے خام مال اور نیم تیار شدہ اشیا کی درامد پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے سے ان کی درامدات میں بھی اضافہ ہوامزید پڑھیں پاکستان کی علاقائی ممالک کو برمدات میں 24فیصد کمیدریں اثنا ستمبر میں درامدات میں 1322 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ ارب 26 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی جبکہ گزشتہ برس اسی مہینے میں اس کا حجم ارب 76 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھامالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں درامدی بل میں 056 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ گزشتہ برس ستمبر کے 11 ارب 19 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر گزشتہ ماہ 11 ارب 26 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیااس کے برعکس برامدات میں 612 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں ایا اور ان کا حجم گزشتہ برس ستمبر کے ایک ارب 76 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے گزشتہ ماہ ایک ارب 87 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہااسی طرح جولائی تا ستمبر کے عرصے میں ایکسپورٹ پروسیڈ میں 094 فیصد کمی ہوئی اور یہ گزشتہ برس کے اسی ماہ کے ارب 51 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ارب 45 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہییہ بھی پڑھیںاگست کے مہینے میں برمدات میں 20 فیصد کمینئے مالی سال کا اغاز ایک مثبت رجحان سے ہوا تھا اور جولائی کے دوران برامدات میں 58 فیصد اضافہ ہوا تاہم اگست میں ہی یہ 19 فیصد کم ہوگئیادارہ شماریارت کے اعداد شمار کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے حکومت کے لگائے گئے لاک ڈان کے بعد مارچ تا جون برامدات میں تیزی سے کمی دیکھی گئی تھیرقم کے اعتبار سے ستمبر میں ایکسپورٹ پروسیڈ میں سالانہ 1294 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا مالی سال 2020 برامدات 683 فیصد یا ایک ارب 57 کروڑ ڈالر کم ہو کر 21 ارب 40 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ برس 22 ارب 97 کروڑ ڈالر تھیمئی سے اب تک برامدات میں واضح اضافہ عالمی خریداروں کی جانب سے ٹیکسٹائل اور کپڑے کے شعبے میں خریداری کی وجہ سے ہوایہ خبر اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد جہاں ملک میں گلگت بلتستان جی بی کی ئینی حیثیت پر بحث جاری ہے وہیں 15 نومبر کو ہونے والے انتخابات سے قبل وفاقی حکومت خطے کے لیے سالہ ترقیاتی پروگرام شروع کررہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پلاننگ کمیشن نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں منعقدہ تقریب میں پہلی مرتبہ جی بی کی حکومت کے اشتراک سے پلاننگ کمیشن کی جانب سے مختلف شعبوں کے لیے تیار کردہ سالہ منصوبےپروگرام پر غور کیا گیاان کا کہنا تھا کہ پروگرام کے اہم شعبوں میں انفرا اسٹرکچر زراعت سیاحت صحت تعلیم توانائی اور جواہرات قیمتی پتھر شامل ہیںگلگت بلتستان کی سماجی اقتصادی ترقی کے نام سے ہونے والی تقریب کا اہتمام وزارت منصوبہ بندی ترقی خصوصی اقدام اور گلگت بلتستان کے محکمہ منصوبہ بندی ترقی نے مشترکہ طور پر کیا تھامزید پڑھیں گلگت بلتستان انتخابات میں ار ٹی ایس کے استعمال کا فیصلہ نہ ہوسکاپلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ڈی سی پی سی ڈاکٹر محمد جہانزیب خان نے اجلاس کو بتایا کہ حکومت سیاسی استحکام اور سماجی اقتصادی ترقی کے مقاصد کے حصول کے لیے پرعزم ہےانہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ایک مستحکم اور خوشحال گلگت بلتستان ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرسکتا ہےبیان میں ڈی سی پی سی کے حوالے سے کہا گیا کہ گلگت بلتستان ڈیولپمنٹ بجٹ کو رواں سال ارب 50 کروڑ روپے سے بڑھا کر 10 ارب روپے کردیا گیا تھا جو گزشتہ بجٹ سے تقریبا چار گنا زیادہ تھا جس سے جی بی کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت کے عزم کا اظہار ہوتا ہےتاہم پلاننگ کمیشن کی دستاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ جی بی کے لیے ترقیاتی بجٹ گزشتہ مالی سالوں میں تقریبا 17 ارب 50 ہزار روپے پر تبدیل ہوا اور پھر موجودہ سال کے بجٹ میں بڑھ کر 25 ارب روپے ہوگیایہ بھی پڑھیں پاکستان نے گلگت بلتستان انتخابات پر بھارت کا بیان مسترد کردیا ڈاکٹر جہانزیب خان نے کہا کہ جلد ہی گلگت بلتستان میں وفاقی ایجنسیز کے دفاتر بھی قائم کردیے جائیں گے تاکہ وہاں رہنے والے لوگوں کو بار بار اسلام باد نہیں نا پڑےتوانائی کے مسائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈی سی پی سی نے کہا کہ حکومت جی بی کے ساتھ مل کر نقصانات کو کم کرنے کے لیے چند اہم منصوبے بنا رہی ہے جیسے ایک علاقائی گرڈ کا قیام اضافی بجلی کو دوسرے لوڈ سینٹرز کو سپلائی کرنا اور قومی گرڈ سے جڑنے کے لیے ایک بنیاد فراہم کرنا شامل ہےانہوں نے کہا کہ معدنیات کے شعبے کی ترقی کو مضبوط تحقیق اور ترقیاتی سرگرمیوں ریگولیٹری فریم ورک وسائل کی نقشہ سازی اور جدید ٹیکنالوجیوں کے ذریعے توجہ دی جائے گی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز شدید مندی کا رجحان رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 998 پوائنٹس 249 فیصد کی کمی دیکھی گئیپیر کے روز کاروبار کا غاز منفی رجحان کے ساتھ ہوا جو خر تک جاری رہا اور انڈیکس 39 ہزار 72 پوائنٹس کی سطح پر بند ہواکاروباری ہفتے کے پہلے روز 100 انڈیکس کی بلند ترین سطح 40 ہزار 70 اور کم ترین سطح 38 ہزار 865 پوائنٹس رہیمارکیٹ میں مجموعی طور پر 40 کروڑ 99 لاکھ شیئرز کا لین دین ہوا جن کی مالیت 12 ارب 58 کروڑ روپے سے زائد رہیمجموعی طور پر 374 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 34 کی قدر میں اضافہ 326 کی قدر میں کمی اور 14 کی قیمتوں میں استحکام رہایہ بھی پڑھیں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندیمارکیٹ میں کمی کے رجحان کے حوالے سے اے کے ڈی سیکیورٹیز کے سینئر مالی تجزیہ کار علی اصغر پوناوالا نے کہا کہ گزشتہ ہفتے سے شروع ہونے والے فروخت کے دبا اپوزیشن رہنماں کے خلاف جاری کرپشن کی کارروائیاں کورونا وائرس کی ممکنہ طور پر دوسری لہر کی بازگشت اور ایف اے ٹی ایف کے قریب نے والے اجلاس کے حوالے سے خطرات کی وجہ سے مارکیٹ شدید دبا کا شکار رہیانہوں نے کہا کہ خطرات کے بادل کی وجہ سے سرمایہ کار منافع باندھنے کو ترجیح دے رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی بھی مارکیٹ میں منفی رجحان کا باعث بن رہی ہے نیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ کے فارن سیلز کے سربراہ محمد فیضان منشی نے کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز اور سیاسی عدم استحکام کو حصص مارکیٹ میں گراوٹ کی وجہ قرار دیا
اسلام باد فوڈ اینڈ ایگریکلچرل رگنائزیشن ایف اے او نے چلغوزے کی صفائی گریڈنگ روسٹنگ پیکنگ اور لیبلنگ کے لیے گلگت بلتستان کے ضلع دیامر اور ژوب میں چلغوزہ پروسیسنگ یونٹ قائم کردیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف اے او نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس سے مقامی برادری کو تیار شدہ مصنوعات کو زیادہ قیمت پر فروخت کرنے کے علاوہ بھنے ہوئے میوے کی شیلف زندگی میں چھ ماہ تک اضافہ کرنے میں مدد ملے گیاتوار کے روز افتتاح کیے گئے پروسیسنگ یونٹس کو عالمی ماحولیاتی سہولت جی ای ایف کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی گئی ہے اور اس پر کام وزارت موسمیاتی تبدیلی کے اشتراک سے کیا گیا ہےمزید پڑھیں مٹھی بھر چلغوزے اور گیس کا بلیہ منصوبہ حکومت کے دس ارب درخت لگانے کے منصوبے میں کروڑ 30 لاکھ درختوں کا اپنا حصہ بھی ڈالے گااس موقع پر پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ مینا دولتشاہی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیامر اور شیرانی اضلاع میں پہلی بار مقامی لوگ اپنی کٹائی کو ایک ہی چھت کے نیچے گریڈنگ سے لے کر پیکیجنگ اور لیبلنگ تک مکمل عمل میں لاسکیں گے اور دیگر میوے فروخت کرنے کے مقابلے میں مارکیٹ میں اونچی قیمت حاصل کریں گےقدرتی وسائل کے انتظام سے حاصل ہونے والے زیادہ سے زیادہ فوائد کو یقینی بنانے کے لیے اس طرح کے یونٹس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے معاشی فوائد سے چلغوزا جنگلات کے تحفظ میں کمیونٹیز کی کوششوں اور مصروفیت میں اضافہ ہوگاایف اے او کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے چلغوزہ پائن جنگلات کی بحالی تحفظ اور پائیدار انتظام سے عالمی ماحولیاتی فوائد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مقامی اسٹیک ہولڈرز کو بہتر معاش فراہم کرنے میں مدد ملے گییہ بھی پڑھیں تم ایک چلغوزہ ہوان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ چلغوزے کے جنگلات کے بہتر اور پائیدار انتظام پر مرکوز ہے جس سے متعدد روزگار پیدا ہوں گے اور چلغوزا کے ویلیو ایڈیشن اور ویلیو چین ڈیولپمنٹ کے ذریعے مقامی معاش کو بہتر بنایا جاسکے گاانہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں مقامی برادری کی جانب سے جنگلات کے تحفظ کو شامل کیا گیا ہے جبکہ ویلیو چین کی ترقی کو بھی شامل کیا گیا ہےایف اے او نے کہا کہ مقامی کمیونٹی کو درپیش اہم مسئلہ چلغوزہ پروسیسنگ یونٹ تک رسائی کا فقدان ہے اس لیے منصوبے کے ذریعے ایف اے او پروسیسنگ یونٹ تشکیل دیا گیا ہےانہوں نے مزید کہا کہ تحفظ کے نقطہ نظر سے خصوصی لات اور کمیونٹیز کو دی جانے والی تربیت سے جنگلات کی تخلیق نو میں بہتری ئی ہے
اسلام باد خیبر پختونخوا کی حکومت صوبے کے شہروں میں پانی تک رسائی بہتر بنانے صفائی ستھرائی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور سبزے کے لیے ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اے ئی ئی بی سے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے قرض حاصل کرنے کی کوششیں کر رہی ہےخیبر پختونخوا کے شہروں کی بہتری کے منصوبے کے پی سی ئی پی کے تحت صوبائی حکومت پشاور ایبٹ باد کوہاٹ مردان اور مینگورہ میں بنیادی شہری انفرااسٹرکچر تعمیر کرے گییہ کام دو طریقوں سے کیا جائے گا جس میں شہری انفرااسٹرکچر اور عوامی مقامات میں بہتری اور توسیع اور صوبائی حکومت اور شہری حکومت کی ادارہ جاتی صلاحیتوں کو بڑھانا شامل ہےمزید پڑھیں دنیا بدل دینے والے 11 بڑے انفرااسٹرکچر منصوبےمجوزہ منصوبے میں ایشین ڈیولپمنٹ بینک بطور اہم شریک فنانسر مالی تعاون کررہا ہے اس منصوبے کے مثبت ماحولیاتی فوائد کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ لیڈ فلز کی تعمیر موجودہ کچرا کنڈیوں کی بندش اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس ایس ٹی پی کی تعمیر سے شہری لودگی کے ساتھ ساتھ مٹی اور پانی کی لودگی بھی کم ہوگیاس کے علاوہ شہر میں سبزہ بڑھانے کے ماحولیاتی فوائد کے ساتھ ساتھ شہری معیار میں اضافہ ہوگامتعدد جغرافیائی مقامات پر بڑے پیمانے پر تعمیرات کے نتیجے میں ہونے والے منفی ماحولیاتی اثرات کو ٹھوس ڈیزائن کے ذریعے کم کیا جائے گااس منصوبے کا مقصد بھی ماحولیاتی تحفظ کے قابل عمل اقدامات اور جدید انجینئرنگ ڈیزائنز میں نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان کی کاروباری جدت کی درجہ بندی میں تنزلیاے ڈی بی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی رہنمائی کے تحت انجینئرنگ ڈیزائن اور تعمیراتی نگرانی کے مشیر اس وقت ایبٹ باد مردان کوہاٹ پشاور مینگورہ کے لیے انجینئرنگ کے 26 ڈیزائن اور تشخیصی رپورٹ تیار کر رہے ہیں جو صورتحال کے تجزیے سیکٹرل ماسٹر پلانز اور فزیبلٹی اسٹڈی پر مبنی ہےڈیزائن دستاویزات شہری ہوا میں تبدیلی کے اصولوں اور جدت طرازی کی فہرست اپنائے گیچار شہروں کے لیے کلیدی شعبے کے ماسٹر پلانز میں پانی کی فراہمی صفائی ستھرائی نکاسی اور سالڈ ویسٹ مینیجمٹ شامل ہیںجدت کی فہرست میں 54 کم کاربن اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز کی نشاندہی کی گئی ہے اور شہری انفرااسٹرکچر اور خدمات جیسے پانی کی فراہمی صفائی ستھرائی سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ اور سبزے کے لیے جامع اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہےاے ئی ئی بی کا کہنا تھا کہ ایشیا غیر معمولی پیمانے اور رفتار سے شہر بن رہا ہے اور توقع ہے کہ یہ رجحان جاری رہے گا2050 تک مزید ایک ارب 20 لاکھ افراد کے ایشیائی شہروں میں بسنے کا امکان ہے اور ایشیا کی شہری بادی دنیا کی نصف سے زیادہ شہری بادی کی حامل ہوگی
اسلام اباد فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف پلانری کا ورچوئل اجلاس 21 سے 23 اکتوبر تک ہوگا جس میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنا چاہیےمزید یہ کہ اس کا فیصلہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی تعاون ایم ایل اور ٹی ایف کے خلاف عالمی وعدوں اور معیار تک پہنچنے کے لیے اسلام اباد کی کارکردگی کا جائزہ لے کر کیا جائے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف پلانری اجلاس جون میں ہونا تھا لیکن عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث پیش انے والے صحت کے سنگین معاملات کے باعث مالیاتی جرائم کی روک تھام کے عالمی ادارے نے تمام جائزے اور ڈیڈلائنز عارضی طور پر ملتوی کردی تھیں جس سے اسلام اباد کو سانس لینے کا موقع ملا تھایہ بھی پڑھیں کورونا وائرس پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے ماہ کا اضافی وقت مل گیا پیرس سے تعلق رکھنے والی اس تنظیم نے جائزے کے عمل کو بھی عمومی طور پر روک دیا تھا جس سے پاکستان کو ایف اے ٹی یف کی شرائط پر پورا اترنے کے لیے مزید ماہ کا وقت مل گیا تھایاد رہے کہ فروری میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی جانب سے ایم ایل اور ٹی ایف کے خلاف 27 نکاتی پلان میں سے 14 نکات پر عمل اور رہ جانے والے 13 پر مکمل پلان پر عملدرامد کے لیے ماہ کا اضافی وقت دیا تھا28 جولائی کو حکومت نے پارلیمان کو بتایا تھا کہ 27 نکاتی ایکشن پلان میں سے 14 نکات اور ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 10 تجاویز پر عملدرامد کرلیا گیا ہےتاہم 16 ستمبر کو ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے مطابق قانونی نظام کو عالمی معیار کی سطح پر لانے کے لیے 15 قوانین میں ترمیم کی گئیمزید دیکھیں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستان کامیابی کے قریب ہےحکومت ایف اے ٹی ایف اور اس سے منسلک جائزاتی گروہ کو 13 بقایا نکات پر تعمیل کی تفصیل جمع کروا جاچکی ہے اور ان کے تبصروں پر جواب بھی دے چکی ہیںبہتر قانون سازی کی بنیاد پر حکام کو توقع ہے کہ ورچوئل اجلاس میں پاکستان کو اگر گرے لسٹ سے باضابطہ اخراج نہ بھی ملے تو کم از کم 10 نکات پر بڑی حد تک عمل درامد کرنے والا کہا جائے گا تاہم یہ اب ایف اے ٹی ایف کے جائزے پر منحصر ہےفروری میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائنز گزر چکی ہیں اور صرف 14 نکات پر بڑی حد تک مکمل عملدرامد ہوا جبکہ 13 اہداف نا مکمل تھے
اسلام باد وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق اگست میں تیزی سے کمی کے بعد ستمبر میں پاکستان کی برمدات میں دوبارہ اضافہ دیکھا گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئے مالی سال کا اغاز ایک مثبت رجحان کے ساتھ ہوا اور جولائی میں برمدات میں 58 فیصد اضافہ ہوا تھا تاہم اگست میں اس میں 19 فیصد سے زائد کمی دیکھی گئی تھیاس سے قبل رواں سال مارچ کے بعد سے برمدات میں زبردست کمی دیکھنے میں ائی تھی جس کی وجہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے لاک ڈان کا نفاذ تھامزید پڑھیں برمدات بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں وزارت تجارتمالی سال 2021 کے تیسرے مہینے کے دوران برمدات ایک ارب 87 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران یہ ایک ارب 76 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھی جو 58 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہےروپے کے لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو ستمبر میں گزشتہ سال کے ستمبر کے مقابلے میں برمدات کی مدنی میں 127 فیصد اضافہ ہواجولائی اور ستمبر کے درمیان برمدات ایک فیصد کی کمی کے بعد ارب 45 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ہوگئی جو گزشتہ سال کے ان ہی مہینوں میں ارب 51 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھیںمالی سال 2020 میں گزشتہ سال کے مقابلے میں برمدات 683 فیصد یا ایک ارب 57 کروڑ ڈالر کم ہوگئیں جو گزشتہ سال 22 ارب 97 کروڑ ڈالر تھیں اور مالی سال 20میں 21 ارب 40 کروڑ ڈالر رہیںمئی کے بعد سے بنیادی طور پر ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کے شعبوں میں بین الاقوامی خریداروں کے برمدی رڈروں میں واضح بہتری دیکھی گئیحکومت نے سرجیکل ماسک سمیت ذاتی حفاظت کے سامان کی برمدات کی بھی اجازت دی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو مغربی ممالک میں کورونا وائرس کے دوبارہ پھیلا کے باعث بین الاقوامی منڈیوں سے رڈر مل رہے ہیںیہ بھی پڑھیں اگست کے مہینے میں برمدات میں 20 فیصد کمیادھر وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت سرمایہ کاری عبدالرزاق داد نے کہا کہ برمدات میں اضافہ اگست میں ہونے والی 15 فیصد کی کمی سے زیادہ بہتر ہےانہوں نے کہا کہ مجھے اب بھی محسوس ہوتا ہے کہ کافی تعداد میں رڈرز کے ساتھ ہم بہت بہتر کام کرسکتے ہیںموجودہ ارڈرز کو پورا کرنے کے علاوہ انہوں نے برمد کنندگان پر زور دیا کہ وہ موجودہ مارکیٹوں سے مزید رڈرز حاصل کریں اور دیگر منڈیوں کو بھی دیکھیںان کا کہا تھا کہ مجھے امید ہے کہ اکتوبر 2020 میں ہماری مزید ترقی ہوگیدریں اثنا درمدات میں ستمبر میں 26 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ سال کے ارب 78 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ارب 88 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہیمالی سال 2020 کے دوران مجموعی طور پر درمدی بل میں 299 فیصد کی کمی دیکھی گئی جو 10 ارب 88 کروڑ 20 لاکھ رہا جو اس سے گزشتہ سال 11 ارب 21 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا
کراچی سندھ بھر میں پورے موسم سرما کے دوران سی این جی اسٹیشنز بند رہنے کا امکان ہے کیونکہ سوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی نے واضح کیا ہے کہ وہ صوبے میں گیس کی سنگین کمی کی وجہ سے ایندھن کی فراہمی کے قابل نہیں ہوگی ساتھ ہی کمپنی نے مالکان کو مائع قدرتی گیس ایل این جی کے پشن کا مشورہ دیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس ایس جی سی کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ کمپنی اس حقیقت کے باوجود کے سردیوں کا ابھی غاز نہیں ہوا کمپنی پہلے ہی مختلف فیلڈز سے فراہمی میں کمی کا سامنا کر رہی ہے اور سیزن کے ئندہ ماہ کے دوران سی این جی اسٹیشنز کے لیے فراہمی کو برقرار رکھنا ناممکن کے برابر ہوگاترجمان ایس ایس جی سی صفدر حسین کا کہنا تھا کہ ہم نے سردیوں کے دوران فراہمی کی معطلی سے متعلق ابھی کوئی اعلان نہیں کیا لیکن یہ سچ ہے کہ یہاں لوڈ منیجمنٹ پلان ہے جس کے تحت سی این جی اسٹیشنز سب سے خری ترجیج ہیںمزید پڑھیں سندھ میں موسم سرما کے دوران گیس کی شدید قلت کا امکانساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کمپنی کی اصل توجہ گھریلو صارفین کے لیے فراہمی ہے جو ہر سال قلت کا سامنا کرتے ہیں جبکہ بلوچستان کے سرد اور برفیلے علاقوں میں صورتحال مزید خراب ہوجاتی ہے ان علاقوں میں گیس کی فراہمی ایک طرح کی لائف لائن ہے لہذا ہم سی این جی اسٹیشنز سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے کاروبار کو ایل این جی پر چلائیں اور اس سلسلے میں ہم انہیں ہر ممکن مدد فراہم کریں گےانہوں نے گیس کے مختلف فیلڈز سے کم فراہمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیسے درجہ حرارت کم ہوگا اس میں مزید کمی سکتی ہے انہوں نے کوئٹہ سجاول دادو زرغن قادرپور اور دیگر کا ذکر کیا جو کم فراہمی کا سامنا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے کمپنی کو لوڈ منیجمنٹ پلان بنانا پڑاایس ایس جی سی کا یہ پلان وفاقی حکومت کی جانب سے دیے گئے اس اشارے کے بعد سامنے یا جس میں کہا گیا تھا کہ نے والی سردیوں میں پنجاب کے مقابلے میں سندھ کو زیادہ گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ساتھ ہی حکومت سندھ کو صنعتوں کی ممکنہ بندش اور لوگوں خاص طر پر کراچی میں لوگوں کی مشکلات کا ذمہ دار ٹھہرایا تھایہ بھی پڑھیں ئندہ سال سندھ کو گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا وزیر توانائیوزیرتوانائی عمر ایوب اور معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا تھا کہ گیس کے شعبے میں گردشی قرضے بڑھ کر 250 ارب روپے تک پہنچ گئےانہوں نے کہا تھا کہ سندھ اور بلوچستان کے لیے ایس ایس جی سی کے نیٹ ورک میں گیس کی کمی 400 ملین کیوبک فٹ یومیہ ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ گئی جسے 250 ایم ایم سی ایف ڈی تک برقرار رکھا جاسکتا ہے اگر سندھ اضافی گیس پائپ لائن کے لیے رائٹ وے اے ڈبلیو جاری کردے
اسلام باد پاکستان شماریات بیورو پی بی ایس کی جانب سے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کے سبب ستمبر میں افراط زر 9فیصد تک پہنچ گئی جو اگست میں 82فیصد تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی میں نئے مالی سال کا غاز 93 فیصد کی افراط زر کے ساتھ ہوا تھا تاہم اگست کے مہینے میں یہ کم ہوکر 82فیصد تک پہنچ گئی البتہ کھانے پینے کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سبب ستمبر میں یہ دوبارہ بڑھ گئیمزید پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحتستمبر میں گندم کی قیمت میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 5فیصد اور گندم کے ٹے کی قیمت میں 314 فیصد اضافہ ہوا اسی طرح تقریبا تمام دالوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ رپورٹ ہوا مزید یہ کہ جمعہ کو ایک متعلقہ پیشرفت اس وقت دیکھی گئی جب حکومت نے روسی حکومت سے ایک لاکھ 80ہزار ٹن گندم کی درمد کی اجازت دے دیجولائی اور ستمبر کے درمیان اوسطا کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی ئی گزشتہ سال کی 1008فیصد سے کم ہو کر اس سال 884فیصد ہو گئی تھی لیکن مالی سال 2020 میں اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس 68فیصد سے بڑھ کر 1074فیصد ہو گئی جو 122011 کے بعد سب سے زیادہ سطح ہے اور تب کنزیومر پرائس انڈیکس 1101فیصد رہا تھاگزشتہ مہینوں میں اضافے کے بعد خوراک کی افراط زر ابھی تک دوہرے ہندسوں میں ہے شہری علاقوں میں ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر اس میں 124فیصد اضافہ ہوا ہےاور ماہانہ بنیادوں پر 3فیصد کا اضافہ دیکھا گیا جبکہ دیہی علاقوں میں قیمتوں میں متعلقہ شرح نمو سالانہ بنیاد پر 158فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 38فیصد دیکھ گئییہ بھی پڑھیں مہنگائی پر نظر رکھنے کی پالیسیوں کے جلد مثبت نتائج سامنے ئیں گے حکومتشہری علاقوں میں اس ماہ جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ان میں ٹماٹر میں اگست سے اب تک 4407فیصد اضافہ سبزیاں 3033فیصد مرغی 1831 فیصد پیاز 1451فیصد لو 618 فیصد انڈے 52 فیصد دال چنا 451فیصد دال مونگ 346فیصد مصالحے 3فیصد دال ماش 276فیصد دال مسور 159فیصد اور تازہ دودھ 116فیصد شامل ہیں جن اشیا کی قیمتوں میں شہری علاقوں میں کمی واقع ہوئی ان میں تازہ پھل 619فیصد چینی 182فیصد اور گرم مصالحہ 048فیصد شامل ہےدیہی علاقوں میں سبزیوں کی قیمت میں 4518فیصد اضافہ دیکھا گیا جس کے تحت ٹماٹر 3033فیصد پیاز 1517فیصد چکن947 فیصد دال مونگ 779فیصد مصالحہ 563 فیصد گندم 503فیصد دال چنا 6464 فیصد گڑ 777فیصد دال ماش 996 فیصد لو336 فیصد گندم کا ٹا 314فیصد انڈے 52فیصد چاول 22فیصد اور تازہ دودھ 116فیصد مہنگا ہوگیادوسری جانب پھل کی قیمت میں1044فیصد چینی 063فیصد ویجیٹیبل گھی 035فیصد اور دال مسور میں 022فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئیدریں اثنا شہری مراکز میں غیر غذائی افراط زر کی شرح سالانہ بنیادوں پر 5فیصد اور ماہانہ 02فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ اضافے سے بالترتیب 72 فیصد اور 03فیصد پر پہنچ گئیمزید پڑھیں مہنگائی مزید کم ہوسکتی ہےضروریات پوری کرنے کے وسائل ہیں گورنر اسٹیٹ بینکشہری صارفین کا یہ کنزیومر انڈیکس 35 شہروں اور 356 اشیا پر محیط ہے جبکہ دیہی علاقوں میں 27 مراکز اور 244 مصنوعات کا پتہ لگاتا ہے اس سے قبل ستمبر میں سال بہ سال 77فیصد اضافہ ہوا جبکہ مخر الذکر یہ111فیصد تک پہنچ گیاشہری علاقوں میں بنیادی افراط زر ستمبر میں 55فیصد تھی جبکہ گزشتہ مہینے یہ 56فیصد تھی اور دیہی علاقوں میں اسی شرح میں 78فیصد اضافہ ہوامرکزی بینک افراط زر کی بنیادی شرح کی بنیاد پر کلیدی پالیسی کی شرح فی الحال 7فیصد پر طے کرتا ہے کورونا وائرس کے مرض کے درمیان غیر یقینی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے 17 مارچ کے بعد سے مجموعی طور پر 625 بنیادی پوائنٹس کی شرح کو کم کردیا ہےحساس قیمت انڈیکس کے ذریعہ ناپے جا رہی اوسطا مہنگائی ستمبر کے دوران 12فیصد تک پہنچ گئی جو گزشتہ ماہ کے دوران 117فیصد تھی جبکہ ہول سیل قیمت کا انڈیکس گزشتہ ماہ کے 33فیصد سے بڑھ کر 43فیصد ہوگیایہ خبر اکتوبر 2020 بروز ہفتہ ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد وزیر اعظم عمران خان نے سندھ حکومت سے گنے کی کرشنگ میں تاخیر کرنے پر شوگر ملز مالکان پر بھاری جرمانے عائد کرنے پر زور دیا جس سے کسانوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارکیٹ میں گندم اور چینی کی صورتحال پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے چینی اور گندم کے سلسلے میں کسی بھی قسم کی غلطی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیااجلاس کے حوالے سے معلومات رکھنے والے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اجلاس کے دوران وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ حکومت پنجاب نے حال ہی میں ایک قانون پاس کیا ہے جس کے تحت گنے کی فصل کی کرشنگ میں تاخیر کرنے پر جرمانے میں ایک روز میں لاکھ روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہےمزید پڑھیں چینی اسکینڈل ایف ئی اے کے نوٹسز میں جرم نہیں بتایا گیا جہانگیر ترین کا جوابوزیر اعظم نے اس پر کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ حکومت سندھ بھی اس جرم کے لیے اسی طرح کا جرمانہ مقرر کرےانہیں یہ بھی بتایا گیا کہ متعلقہ محکموں نے ملک میں حالیہ شوگر اسکینڈل میں ملوث شوگر ملز مالکان کے خلاف کارروائی شروع کردی ہےقومی احتساب بیورو نیب فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی ایف ئی اے فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کو مختلف زاویوں اور پہلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس اسکینڈل کی تحقیقات کا کام سونپ دیا گیا ہےشوگر انکوائری کمیشن کی فرانزک ڈٹ رپورٹ جو 2019 شوگر اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کے دو ماہ بعد 21 مئی کو پبلک کی گئی تھی جس میں ایف ئی اے نے ہر سال شوگر ملز مالکان کی جانب سے چینی کی پیداوار فروخت اور برمد میں 150 ارب روپے سے زیادہ کی دھوکہ دہی کا انکشاف کیا تھا جس میں پی ٹی ئی کے رہنما جہانگیر ترین وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی پی ٹی ئی کی اتحادی جماعت مسلم لیگ کے رہنما مونس الہی اور مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف کے بیٹے شامل ہیںقبل ازیں اجلاس میں وزیر اعظم کو مارکیٹ میں گندم کے ٹے کی موجودہ قلت سے گاہ کیا گیایہ بھی پڑھیں چینی اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے نیب کی ٹیم تشکیلاجلاس کو بتایا گیا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان نے مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے 15 لاکھ ٹن گندم درمد کرنے کی اجازت دی ہےصنعت کاروں کی وزیر اعظم سے ملاقاتوزیر اعظم نے فارما سیمنٹ ٹیکسٹائل کیمیکلز ہوم اپلائنسز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مینوفیکچررز اور مختلف ایسوسی ایشنز کے نمائندگان سے بھی ملاقات کیوزیر برائے صنعت محمد حماد اظہر مشیران عبدالرزاق داد ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان ڈاکٹر رضا باقر دیگر سینئر افسران بھی اس ملاقات میں موجود تھےوزیر اعظم نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت صنعتی شعبے کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی اور ان کے مسائل حل کرے گی
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد شمار کے مطابق ستمبر میں ماہانہ ہدف ضائع ہونے کے باوجود رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حکومت کی محصولات کی وصولی ہدف سے تجاوز کر گئیڈان اخبار کی خبر کے مطابق ستمبر میں محصولات کی وصولی 401 ارب روپے رہی اور فیصد کمی کے ساتھ ساتھ 418 ارب کے ماہانہ ہدف کے حصول سے محروم رہامزید پڑھیں جولائی میں ریونیو کلیکشن میں 234 فیصد اضافہ ہوامزید یہ کہ بک ایڈجسٹمنٹ اور مفاہمت کے بعد حکومت اضافی محصول وصول کرے گیجولائی سے ستمبر کے دوران ایف بی نے اسی مدت کے لیے 970 ارب روپے کے متوقع ہدف کے مقابلے میں 999 ارب روپے جمع کیے ہدف سے زیادہ 29 ارب یا 29 فیصد زیادہ عبور کیاپہلی سہ ماہی میں 48 ارب روپے کے ری فنڈ کی ادائیگی میں گزشتہ سال کی 30 ارب کی ادائیگی کے مقابلے میں 59 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو معاشی سرگرمیوں میں تیز رفتاری کا عندیہ دیتی ہے جو کووڈ 19 کے بعد کی مدت میں صنعتی پیداوار کی بحالی کے باعث ممکن ہوئیحکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کو مالی سال 2021 میں 4979 کھرب روپے اکٹھا کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جو مالی سال 20 میں جمع ہونے والے 399 کھرب روپے تھی جس میں متوقع طور پر 244 پی سی کا اضافہ ہوا ہےتاہم ہدف کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے 974 ارب روپے کی اضافی مدنی کے حوالے سے کوئی منصوبہ ابھی طے نہیں کیا ہےیہ بھی پڑھیں ماہ میں ریونیو شارٹ فال 287 ارب روپے تک جاپہنچاپہلی سہ ماہی کے دوران انکم ٹیکس وصولی کا ہدف ایک ارب روپے کمی سے ایک ارب روپے کمی سے 361 ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 362 ارب روپے جمع کیے گئے تھے اس سہ ماہی کے لیے انکم ٹیکس وصولی کا ہدف 381 ارب روپے تھا جو 20 ارب روپے کم رہاکئی اقدامات متعارف کروانے کے باوجود انکم ٹیکس کا محصول وصول کرنا توقع سے بہت کم ہےدریں اثنا جولائی سے ستمبر کے دوران سیلز ٹیکس کی وصولی گزشتہ سال کے 422 ارب روپے کے مقابلے میں 477 ارب روپے ہو گئی اور اس میں 13 فیصد کا اضافہ دکھایا گیا ہے سیلز ٹیکس وصولی کا تخمینہ 396 ارب روپے تھا جو گزشتہ سال اسی مہینوں میں کی گئی وصولی سے کم ہے ستمبر میں پی او ایل کی قیمتوں میں اضافے اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے نتیجے میں متاثر کن سیلز ٹیکس کی وصولی ہوئی ہےفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایف ای ڈی کی وصولی 58 ارب روپے ہو گئی جو پچھلے سال 51 ارب روپے تھی جس میں 15 فیصد کا اضافہ دکھایا گیا ہے پہلی سہ ماہی کے لیے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 588 ارب روپے رکھا گیا تھامزید پڑھیں حکومت اور ائی ایم ایف کے ریونیو اہداف میں بڑا فرقمزید برں سہ ماہی میں کسٹم کی وصولی 151 ارب روپے تک پہنچ گئی جبکہ پچھلے سال کے اسی مہینوں میں 159 ارب روپے جمع ہوئے تھے جس میں فیصد کی کمی ظاہر ہوتی ہے ان مہینوں میں حکومت نے 134 ارب روپے مدنی کا ہدف پیش کیا ہےکووڈ 19 انفیکشن میں سست روی کے بعد اب متعدد معاشی محرکات اور امدادی اقدامات کے ذریعے ملک میں معاشی سرگرمیاں بحال ہو رہی ہیں ستمبر میں ہونے والی وصولیوں سے پتا چلتا ہے کہ محصول کی درمدات میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں ستمبر میں مجموعی طور پر سیلز ٹیکس وصولی میں 14 فیصد اضافہ ہوا تھارات گئے ایک اور سرکلر میں ایف بی نے افراد اور کمپنیوں کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی خری تاریخ میں دسمبر تک توسیع کردی گئی ہےیہ خبر یکم اکتوبر 2020 بروز جمعرات ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مخصوص کمرشل صارفین کے لیے گیس کے نرخوں میں اضافے اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے چارجز بجلی کے صارفین کو منتقل کرنے کی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گیس کے نرخوں میں اضافے کا اطلاق صنعتوں سی این جی اور توانائی کے شعبوں پر ہوگا جس میں گھریلو صارفین اور تندور شامل نہیںاس اضافے سے گیس کی دونوں کمپنیوں سوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی ایل اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ ایس این جی پی ایل کے لیے اضافی 35 سے 40 ارب روپے ریونیو اکٹھا ہوگایہ بھی پڑھیں گیس کمپنیوں کی قیمت میں اضافے سے متعلق درخواستیں مسترد وزارت توانائی نے گھریلو صارفین اور تندوروں کے علاوہ تمام سیکٹرز کے لیے 50 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ملین برٹش تھرمل یونٹ اضافے کی تجویز دی تھیتاہم مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے ای سی سی اجلاس میں وزارت کی جانب سے تمام سیکٹرز کے لیے یکساں اضافے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا گیا جو گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس جی ائی ڈی سی سے مشروط ہےچنانچہ اتفاق رائے کے فیصلے کے مطابق قابل اطلاق شعبوں کے لیے گیس کے معمول کے نرخوں پر جی ائی ڈی سی کی شرح میں صرف 33 فیصد اضافہ کیا جائے گا جو اگست 2020 تک نافذ تھاحکومت کو جی ائی ڈی سی کے تحت کھرب 11 ارب روپے اکٹھا کرنے پڑیں گے حکومت کو ابھی تک صرف کھرب 30 موصول ہوئے ہیں یہ اقدام حکومت کو بقیہ رقم برامد کرنے میں مدد دے گامزید پڑھیں سپریم کورٹ گیس کمپنیوں کی اپیلیں خارج 417 ارب روپے ادا کرنے کا حکمخیال رہے کہ جی ائی ڈی سی اکٹھا کرنا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف کی ایک شرط بھی ہےگھریلو صارفین کے لیے میٹر کے کرایے میں ماہانہ 20 روپے سے 40 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ وزارت توانائی نے میٹر کے کرایے میں 60 روپے ماہانہ اضافے کی تجویز دی تھیای سی سی نے فیصلہ کیا ہے کہ شعبہ توانائی کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے نرخ کو معقول بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو نومبر 2019 سے جون 2020 کے عرصے کے لیے کیا جانا تھافیصلے کے مطابق بجلی کے نرخوں میں ایک روپے 62 پیسے اضافہ متوقع ہے لیکن ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ اس میں سبسڈی شامل کر کے صارفین کے لیے اضافے کو ایک روپے 30 پیسے تک کم کیا جائے اس طرح 200 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے قیمت میں صرف 032 روپے یعنی 32 پیسے اضافہ ہو گاپاکستان اسٹیل ملز ریٹرینچمنٹ پلانای سی سی نے سپریم کورٹ میں اسٹیل ملز انتظامیہ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کی روشنی میں پاکستان اسٹیل ملز میں ری ٹرینچمنٹ پلان کا عمل شروع کرنے کے لیے 19 ارب 65 کروڑ روپے کی منظوری دے دیوزارت صنعت پیداوار نے متعلقہ لیبر قوانین کے قانونی فریم ورک کے ساتھ پاکستان اسٹیل ملز ری ٹرینچمنٹ پلان پر سمری ای سی سی میں جمع کروائی تھییہ بھی پڑھیں تیل گیس کی مصنوعات کے ریونیو میں 44 فیصد اضافہری ٹرینچمنٹ پلان حکومت پر سے مالی بوجھ کم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے اور اس پلان کی ایک رپورٹ عدالت عظمی کے سامنے بھی پیش کی گئی تھیکمیشن مارجنعلاوہ ازیں ای سی سی نے گندم اور چینی کی درمدات پر ٹریڈ کارپوریشن پاکستان کے کمیشن موجودہ فیصد کی شرح سے کم کر کے 075 فیصد کرنے کی بھی منظوری دیمشیر خزانہ نے کہا کہ گندم کی دستیابی اہم ہے لہذا ای سی سی کے ہر اجلاس میں سب سے پہلے اس حوالے سے تفصیلات فراہم کی جائیںانہوں نے گندم کی دستیابی اور اس حوالے سے مختلف حلقوں سے مختلف اعداد شمار پر تشویش کا اظہار کیامزید پڑھیں کورونا وائرس عوام پر گیس کی مد میں اضافی بوجھ نہ ڈالنے کا فیصلہمشیر خزانہ نے ہدایت کی کہ وزارت قومی غذائی تحفظ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے عوام کو دستیاب اسٹاک اور طلب رسد میں فرق کو دور کرنے کے لیے حکومت اور نجی شعبے کی جانب سے مختلف ممالک سے منگوائی جانے والے اسٹاک کے اعداد شمار فراہم کرےاقتصادی رابطہ کمیٹی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی این ایچ اے کے قرضوں کو حکومتی گرانٹس میں تبدیل کرنے کی اصولی منظوری بھی دی ہےساتھ ہی ای سی سی نے گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور کے انتظام اور دیکھ بھال کے لیے ایک پروجیکٹ منیجمنٹ یونٹ کے قیام کی بھی منظوری دی
حکومت نے اوگرا کی سمری مستر کرکے ئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں کمی کی گئی ہےوزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق یکم اکتوبر سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت روپے 40 پیسے فی لیٹر کم کردی گئی ہےقیمت میں کمی کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 104 روپے پیسے فی لیٹرمقرر کی گئی ہے نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 103روپے 97 پیسے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت 65 روپے 29 پیسے فی لیٹر پر برقرار رہے گیاسی طرح لائٹ ڈیزل ئل کی قیمت 62 روپے 86 پیسےفی لیٹر پر برقرار رکھی جائے گیہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگاواضح رہے کہ ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے یکم اکتوبر سے 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سمری بھیجی تھی جس کے مطابق قیمتوں میں سے فیصد کمی کی تجویز دی گئی تھی
اسلام باد پاور ڈویژن نے وفاقی کابینہ کو گردشی قرضوں میں اضافے کی رفتار پر قابو پانے کے اقدامات کے سلسلوں کے حوالے سے اعتماد میں لیا اور انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ئی پی پیز کو گنجائش کی ادائیگیوں میں کمی کرنے کے لیے کچھ غیر مقبول تجاویز پیش کیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور معاون خصوصی برائے بجلی شہزاد قاسم کی جانب سے ئی پی پیز کو گنجائش کی ادائیگیوں میں اضافے پر خصوصی بریفنگ دی گئی جو گردشی قرضوں کی سب سے بڑی وجہ ہےمجوزہ منصوبے میں یا سخت اقدامات شامل ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ ان سے 2023 تک تخمینہ کیا گیا گردشی قرضہ 13 کھرب روپے تک پہنچنے کے بجائے کھرب 20 ارب روپے تک رہے گایہ بھی پڑھیں گردشی قرضوں میں گزشتہ مالی سال کے دوران 538 ارب روپے کا اضافہ ہواتاہم یہ اندازہ ملکی معیشت کی صورتحال کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قرض دہندگان عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف اور عالمی بینک کے قبول کرنے پر منحصر ہےاگر ئی ایم ایف اور عالمی بینک چاہیں گے کہ اسلام باد گردشی قرضوں کو صفر پر لے ئے تو دیگر اقدامات کے ساتھ حکومت کو بجلی کی قیمتوں میں روپے فی یونٹ تک اضافہ کرنا پڑے گاتاہم قیمتوں میں اضافہ کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ اس بات پر منحصر ہے کہ حکومت بین الاقوامی دبا کو برداشت اور گردشی قرضوں کو ایک خاص سطح تک رکھ سکتی ہےکابینہ کو بتایا گیا کہ ئندہ برس تک سسٹم میں 10 ہزار میگا واٹ کی گنجائش کا اضافہ کیا جائے گا گزشتہ چند سالوں سے سسٹم میں اضافے کی وجہ سے ئی پی پیز کو گنجائش کی ادائیگیوں میں اضافہ ہوا ہےمزید پڑھیں نیپرا کا وزیراعظم سے توانائی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہگنجائش کی ادائیگیوں کا میکانزم پیداواری گنجائش اور دستیابی فراہم کرنے والے ئی پی پیز کے لیے مدن کا ایک مقررہ سلسلہ ہےکابینہ رکن نے ڈان کو بتایا کہ 2018 کے مقابلے میں 2023 تک گنجائش کی ادائیگیاں 10 کھرب روپے تک تجاوز کر جائیں گی انہوں نے کہا کہ ماضی میں اٹھائے گئے مختلف اقدامات کے باوجود 2020 میں گردشی قرضہ کھرب 38 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہےانہوں نے یہ بھی بتایا کہ اگر حکومت نے درستی کے اقدامات نہیں کیے تو گردشی قرض 13 کھرب روپے تک بڑھ جائے گا ہم اس اضافے کو کھرب 20 ارب روپے تک کم کرنے کے لیے سے اقدامات پر کام کررہے ہیں تاہم اسے صفر کرنا ممکن نہیں ہےیہ بھی پڑھیں بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے ئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ ہوگیا وفاقی وزیر اس کے ساتھ ساتھ گنجائش کی بڑھتی ہوئی ادائیگیوں کے مسئلے کی روک تھام کے لیے بجلی کے نئے منصوبوں پر بھی غور کیا جارہا ہےکابینہ میں پیش کی گئی تجاویز میں بجلی کے شعبے میں اصلاحات ئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات اور غیر مثر ئی پی پیز کو بند کرنا شامل ہے ئندہ برس تک 18 سو میگا واٹ کے ئی پی پیز بند جبکہ 2023 تک ہزار میگا واٹ تک کے ئی پی پیز بند کیے جائیں گےکابینہ کو بتایا گیا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں سال 2020 میں 853 ارب روپے کے گردشی قرضے میں سو ارب روپے سے زائد کی کمی ئی ہے
کراچی اگست کے دوران امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برمدی منزل بنا رہا کیونکہ اگست کے مہینے میں ملک نے امریکا سے 33 کروڑ 45 لاکھ ڈالر کی مدنی حاصل کی حالانکہ 2019 کے مقابلے میں کمی دیکھنے کو ملی ہے جبکہ اسی دورانیے میں 34 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی مدن ہوئی تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق پاکستان کو جولائی تا اگست امریکا سے 67 کروڑ 17 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جبکہ اس کے مقابلے میں 2019 کے اسی مہینوں میں 71 کروڑ 46 لاکھ ڈالر موصول ہوئے تھےمزید پڑھیں اگست کے مہینے میں برمدات میں 20 فیصد کمیبرطانیہ اگست میں 12 کروڑ 91 لاکھ ڈالر کے ساتھ پاکستان سے دوسرا سب سے بڑا خریدار تھا اور گزشتہ سال اسی عرصے میں 13کروڑ 75 لاکھ ڈالر کی خریداری کی گئی تھی جس کی وجہ سے اس سال 61 فیصد کی کمی کا رجحان دیکھا گیادوسری جانب جرمنی کو پاکستان کی تجارتی برمدات اگست کے دوران 675 فیصد اضافے کے ساتھ 11 کروڑ 17 لاکھ ڈالر ہو گئیں حالانکہ 2019 کے اسی مہینے میں 10 کروڑ 47 لاکھ ڈالر کی تجارتی برمدات ریکارڈ کی گئی تھیںاس کے بعد فہرست میں چین کا نمبر تا ہے جس نے جائزے کے تحت رواں ماہ کے دوران پاکستان سے کروڑ 36 لاکھ ڈالر مالیت کا سامان خریدا تھا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 2588 فیصد کم ہے کیونکہ گزشتہ سال اسی دورانیے میں 12 کروڑ 26 لاکھ روپے مالیت کا سامان خریدا گیا تھامتحدہ عرب امارات نے اگست کے مہینے میں کروڑ 32 لاکھ ڈالر مالیت کی پاکستانی مال کی خریداری کی جو 2019 کے اسی مہینے میں کی گئی کروڑ 97 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 651 فیصد کم ہےیہ بھی پڑھیں اگست میں 29 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکانٹ سرپلس ریکارڈدریں اثنا افغانستان کو برمدات اس سال 536 فیصد اضافے کے ساتھ اگست میں کروڑ 78 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر کروڑ لاکھ ڈالر ہو گئیںتصویر کے دوسرے رخ کو دیکھا جائے تو پاکستان نے حیران کن طور پر اگست میں چین سے سب سے زیادہ تجارتی مال 78 کروڑ 33 لاکھ ڈالر میں درمد کیا جو گزشتہ سال اسی مہینے کے مقابلے میں 184 فیصد زیادہ ہے کیونکہ پچھلے سال اسی مہینے میں 76 کروڑ 92 لاکھ ڈالر کی درمدات کی گئی تھیں البتہ یہ اعداد جولائی کے مہینے کے مقابلے میں 2888 فیصد کم ہیں جب 1101 ارب ڈالر کی برمدات کی گئی تھیمتحدہ عرب امارات کی درمدات بھی سالانہ کے دوران اگست میں 378 فیصد اضافے سے 55 کروڑ 95 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں جس میں سب سے بڑا حصہ دبئی کا رہاپاکستان نے اگست کے دوران سنگاپور سے 19کروڑ 23 لاکھ ڈالر مالیت کا سامان خریدا تھا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں فیصد کم ہے جب اسی عرصے میں 20 کروڑ 67 لاکھ ڈالر کی خریداری کی گئی تھیمزید پڑھیں برمدی شبعوں کیلئے بجلی گیس کی سبسڈی منظور جائزے کے تحت رواں ماہ کے دوران پاکستان سے امریکا کی درمدات بھی 4214 فیصد اضافے سے 14 کروڑ لاکھ ڈالر ہو گئیں جبکہ اگست 2019 میں یہ کروڑ 87 لاکھ ریکارڈ کی گئی تھیاس کے علاوہ اگست میں سوئٹزرلینڈ سے 10 کروڑ 99 لاکھ ڈالر کا سامان خریدا گیا جو گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں دو گنا ہے جب کروڑ ڈالر سے زائد کی خریداری کی گئی تھییہ خبر 29 ستمبر 2020 بروز منگل ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق جولائی کے خر تک وفاقی حکومت کا قرض 27 کھرب 57 ارب روپے یا 841 فیصد اضافے سے 355 کھرب 55 ارب روپے تک پہنچ گیا جو 2019 کے اسی عرصے میں 327 کھرب 98 ارب روپے تھاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں سال جون کے 351 کھرب ارب روپے کے مقابلے میں سرکاری قرض میں 128 فیصد یا 450 ارب روپے کا اضافہ ہوااس کا زیادہ تر حصہ مقامی قرضوں سے یا جو جولائی کے خر تک 233 کھرب 92 ارب روپے تک پہنچ گیا اور اس میں گزشتہ سال کے اسی ماہ کے 220 کھرب 10 ارب کے مقابلے میں 13 کھرب 80 ارب روپے تک کا اضافہ ہوامزید پڑھیں پاکستان کا مجموعی سرکاری قرض جی ڈی پی کے 88 فیصد تک جا پہنچامزید یہ کہ پاکستان سرمایہ کاری بانڈز جو وفاقی حکومت کے طویل مدتی قرض میں شیئر کا حصہ ہے اس میں 21 کھرب 89 ارب روپے یا 1988 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ جولائی کے خر تک 131 کھرب 95 ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ گزشتہ سال یہ اسی عرصے میں یہ 110 کھرب ارب روپے تھااسی طرح پرائز بانڈز کا اسٹاک جولائی تک 733 ارب 60 کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا جس میں 2019 کے اسی ماہ کے مقابلے میں 45 ارب 80 کروڑ روپے جبکہ رواں سال جون کے مقابلے میں 50 کروڑ روپے کی کمی دیکھی گئیقلیل مدتی قرض کو دیکھیں تو مارکیٹ ٹریژری بلز گزشتہ سال کے اسی ماہ کے 62 کھرب 10 ارب روپے سے کم ہوکر جائزے کے اختتام تک 53 کھرب 32 ارب روپے پر موجود رہےعلاوہ ازیں جولائی کے خر تک مرکزی حکومت کے بیرون قرض 121 کھرب 64 ارب روپے تھے جو جون کے 107 کھرب 86 ارب روپے کے مقابلے میں 13 کھرب 78 ارب روپے زیادہ تھےیہ بھی پڑھیں 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں تبدیل کرنے کا فیصلہیہ طویل مدتی قرض کے ذریعے چل رہا تھا جس کی جولائی کے خر تک رقم 119 کھرب 77 ارب روپے تھی جبکہ گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 106 یہ کھرب 55 ارب روپے تھیاسٹیٹ بینک کی جانب سے کچھ روز قبل شائع کیے گئے ایک اور ڈیٹا سیٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جون کے اختتام تک پاکستان کا سرکاری بیرون قرض 87 ارب 88 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھا جو 2019 کے اسی ماہ کے 83 ارب 93 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ارب 94 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتا ہےادھر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے لیے ملک کا واجب الادا قرض مالی سال 20 تک ارب 68 کروڑ ڈالر تھا جو مالی سال 2019 کے ارب 64 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے ارب کروڑ 20 لاکھ ڈالر زیادہ تھایہ خبر 29 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد حکومت نے فصلوں اور افراط زر کی شرح تقریبا فیصد ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی معاشی اشارے معیشت کو طویل مدتی پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مثبت سمت کی جانب بڑھ رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے ستمبر کے ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اور لک میں انکشاف کیا ہے کہ فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے ذریعے محصولات کی وصولی رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ جولائی تا اگست میں صرف 5866 ارب روپے رہی جو ایف بی کی جانب سے رپورٹ کردہ 593 ارب روپے سے ارب روپے کم ہے گزشتہ سال اسی دورانیے میں 576 ارب روپے جمع کیے گئے تھے اور اس طرح یہ 18فیصد شرح نمو ظاہر کرتا ہےمزید پڑھیں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندیاگرچہ وزارت خزانہ نے غیر ٹیکس کے حصول میں 56 فیصد اضافے اور فیصد کمی ظاہر کرنے والے اخراجات پر سخت کنٹرول کا عندیہ دیا تاہم ان کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے باعث زیادہ عوامی اخراجات کی وجہ سے اخراجات کا پہلو دبا میں رہے گاوزارت خزانہ کے اکنامک ایڈوائزر ونگ کے مطابق موجودہ معاشی مالی مالیاتی اور زر مبادلہ کی شرح کی پالیسیوں اور بین الاقوامی ماحول کے امکانات کی بنیاد پر ہماری نگاہیں مستقبل پر مرکوز ہیں اور ہمیں امید ہے کہ گزشتہ مالی سال کی خری سہ ماہی کے مقابلے میں مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی میں حالات بہتر ہوں گےوزارت خزانہ نے کہا کہ موجودہ معلومات کی بنیاد پر اور غیر متوقع دھچکوں کی عدم موجودگی میں مالی سال 202019 کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں مالی سال 212020 کی پہلی سہ ماہی میں سالانہ افراط زر کی شرح کافی حد تک کم ہوگییہ بھی پڑھیں مہنگائی کا سلسلہ جاریایک ہفتے میں چینی مزید 252 روپے مہنگیاس سلسلے میں کہا گیا کہ حساس قیمت انڈیکس کے پہلے دو ہفتوں میں مثبت نمو کی وجہ سے صارفین کی قیمت کے انڈیکس میں قدرے زیادہ اضافہ متوقع ہے اس معلومات کی بنیاد پر ستمبر 2020 میں افراط زر 78 سے فیصد کی حدود میں ہی رہنے کی توقع ہے اور گزشتہ سال 101 فیصد کے مقابلے میں مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی میں افراط زر کی شرح مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی میں 84 سے فیصد تک رہنے کی امید ہےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ہونے والی موسلادھار بارش نے جنوبی پنجاب اور سندھ میں چند فصلوں کو نقصان پہنچایا اور اس طرح کسانوں کے لیے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا حالانکہ اس سے پانی کی طویل مدت تک دستیابی میں بھی بہتری ئی ہے پچھلے سال کے مقابلے میں کپاس کے زیر اثر رقبے میں 122 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو فصلوں کی مجموعی نشوونما کے لیے خطرہ ہےدوسری جانب پانی کی فصلوں گنے اور چاول سے پانی کی بہتر فراہمی کی وجہ سے پیداوار کے لحاظ سے بہتری کی توقع کی جا رہی ہے لہذا اب تک فصلوں کے شعبے میں اضافے کے امکانات ملے جلے رہے ہیں لیکن مویشیوں کو چراگاہوں سے فائدہ ہوگا اور توقع ہے کہ صحت مند نمو ہو گیبیرونی شعبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزارت خزانہ نے کہا کہ اگست 2020 میں برمدات 15 ارب ڈالر رہیں جس پر کراچی میں شدید بارش سے منفی اثرات مرتب ہوئے لیکن توقع کی جارہی ہے کہ ستمبر میں اس کی بحالی ہو جائے گی لہذا مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی کے لیے برمدات تقریبا 52 سے 58 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران یہ ارب ڈالر رہی تھیمزید پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحتاگست 2020 میں درمدات 32 ارب ڈالر رہیں جو پچھلے سال اگست میں 35 ارب ڈالر تھیں توقع ہے کہ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں درمدات 10111ارب ڈالر ہوں گی جبکہ اس سے پچھلے سال یہ 11 ارب ڈالر تھیاگست 2020 میں بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی ترسیلات زر 21 ارب ڈالر رہیں جو پچھلے سال اگست میں 17 ارب ڈالر تھیں توقع کی جاتی ہے کہ اس مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ترسیلات زر 62 سے 65 ارب ڈالر رہیں گی جہاں گزشتہ سال اسی عرصے میں 54 ارب ڈالر رہی تھیں چونکہ یہ ترسیلات زر مدنی تجارتی خسارے کی مالی اعانت کررہی ہیں توقع ہے کہ پہلی سہ ماہی میں سرپلس کی توقع ہوگی یا کم از کم کرنٹ اکانٹ میں توازن جائے گاوزارت خزانہ کو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور دیگر مالی مد میں بہتری کی توقع ہے یہ پیشرفت مستحکم شرح تبادلہ اور سرکاری ذخائر میں حصہ ڈال رہی ہےیہ خبر 29ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی کے پاکستان کے جدوجہد کرتے مالیاتی شعبے کو مضبوط بنانے میں مدد کے لیے 30 کروڑ ڈالر قرض کی منظوی دے دیترک نیوز ایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق بینک کی عہدیدار نے کہا کہ یہ قرض پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور مسابقتی کیپیٹل مارکیٹس کے قیام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات میں مدد کے لیے استعمال کیا جائے گاایشیائی ترقیاتی بینک کی سینئر پروجیکٹ افسر ثنا مسعود نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت مجوزہ اصلاحات سے مالی مصالحت کی لاگت میں کمی ئے گی اور نجی شعبے کے سرمائے کے ذریعے پائیدار ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گیاپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس قرض سے کیپیٹل مارکیٹ میں عدم استحکام کے معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات میں کمی ئے گی اور پاکستان کے مالیاتی نظام میں تنوع میں مدد ملے گییہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر کے امدادی قرض کی منظوری دے دیاس وقت پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹس مالی مصالحت اور وسائل کو متحرک کرنے میں محدود کردار ادا کرتی ہیںثنا مسعود نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں اور سرمایہ بڑھانے والی کمپنیوں کی تعداد کم ہےانہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی لاکھ سے بھی کم انفرادی سرمایہ کاروں یا بادی کا صفر اعشاریہ فیصد حصے کا اکانٹ ہے اور مجموعی قومی پیداوار کے حساب سے پی ایس ایکس مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں خطے کی بیشتر حصص مارکیٹوں سے پیچھے ہےواضح رہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران تین پالیسی بیسڈ قرضوں کے ذریعے پاکستان کی مالیاتی مارکیٹوں کی ترقی کے لیے مدد فراہم کی ہےپاکستانی حکومت اور بینک نے طویل المدتی قومی کیپیٹل مارکیٹ کے ماسٹر پلان کے قیام کے لیے ایک پروگرام تشکیل دینے پر اتفاق کیا تھا تاکہ مضبوط حکومتی ملکیت اور ایجنسیوں کے درمیان روابط قائم ہوسکےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کا ترقی پذیر ممالک کیلئے 20 ارب ڈالر کے پیکج کا اعلانپروگرام کے تحت اہم اصلاحات پر عملدرمد میں مدد کے لیے بینک لاکھ ڈالر کی تکنیکی معاونت بھی فراہم کرے گاجون میں ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک دونوں نے کورونا وائرس کی پابندیوں کے باعث مشکلات سے دوچار پاکستانی معیشت کو سہارا دینے کے لیے 50 50 کروڑ ڈالر قرض فراہم کیے تھے19 مئی کو بھی اے ڈی بی نے پاکستان کے صحت کے شعبے اور معاشرے کے نادار طبقے کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے بھی 30 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دی تھی
ملک میں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو اپنے پلیٹ میں لے لیا اور حصص مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی گئیاسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز غاز سے ہی منفی رجحان دیکھا گیا اور مارکیٹ میں سیاسی میدان میں بےچینی کے اثرات دکھائی دیےتاہم قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد ایک موقع پر کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار پوائنٹس سے بھی نیچے چلا گیاکاروبار کا اختتام 100 انڈیکس میں 960 پوائنٹس کی کمی پر ہوا انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 785 اور کم ترین سطح 40 ہزار 645 پوائنٹس رہییہ بھی پڑھیں حصص کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے پر ہم نیٹ ورک کو تشویش حصص مارکیٹ میں پیر کے روز مجموعی طور پر 40 کروڑ 71 لاکھ سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا جن کی مالیت 14 ارب 28 کروڑ سے زائد رہیتجزیہ کار علی اصغر پونوالا نے کہا کہ اپوزیشن کی پارٹیز کانفرنس کے بعد سیاسی افواہوں کی وجہ سے گزشتہ ہفتے مارکیٹ زیر اثر رہی جبکہ کی خبر نے اس غیر یقینی کی صورتحال میں مزید اضافہ کردیانیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ کے فیضان منشی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی گرفتاری مارکیٹ میں مندی کی بنیادی وجہ بنی لیکن منافع بندی نے بھی اس میں کردار ادا کیامجموعی طور پر 382 کمپنیوں کے شیئرز کا کاروبار ہوا جن میں سے 56 کی قیمت میں اضافہ 315 کی قدر میں کمی اور 11 کی قیمتوں میں استحکام رہا
اسلام باد پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے اپنی کمپنیوں کو پہنچنے والے نقصانات کو مسترد کرتے ہوئے وفاقی کابینہ نے پنجاب کے تینوں ایل این جی کے کم از کم 66 فیصد ٹیک یا پے کی شرط کو ختم کرنے کی منظوری دے دی تاکہ میگا پاور پلانٹس کی بہتر نجکاری سے مدنی حاصل ہو اور بجلی کے شعبے کی واجبات کو ارب 15 کھرب روپے سے کم کیا جاسکے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے واضح کیا کہ بجٹ میں دی جانے والی سبسڈی کے بغیر اس فیصلے کا مطلب یہ ہوگا کہ بجلی کی ڈویژن کمپنیوں سے سرکلر ڈیٹ پیٹرولیم ڈویژن کمپنیوں کو منتقل کیا جائے گا اور حقیقت میں اس میں اضافہ ہوگامزیدپڑھیں برمدی شبعوں کیلئے بجلی گیس کی سبسڈی منظورایک سینئر سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں ایک ہزار 220 اور ایک ہزار 130 میگاواٹ کے ایل این جی پر مبنی بجلی کے تین منصوبوں کو فارغ کرنے کے لیے توانائی سی سی او ای کی کابینہ کمیٹی کے منتخب ارکان کے اکثریتی رائے کی تائید ہوئی انہوں نے بتایا کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ ایس این جی پی ایل اور پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او سے گارنٹی شدہ 66 فیصد ایل این جی خریداری جن میں قطر اور نجی سپلائرز سے ایل این جی خریداری کے لیے 100 فیصد کی گارنٹیز کے وعدے بھی شامل ہیں میں ریلیف دینے کی توثیق کیکابینہ نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ ایل این جی پر مبنی سرکاری پاور پلانٹس جی پی پی قائداعظم تھرمل پلانٹ پنجاب تھرمل پلانٹ بلوکی پلانٹ اور حویلی بہادر شاہ پلانٹ کے لیے سالانہ ہیڈ مستحکم پروڈکشن پلان سی اے پی پی فراہم کرے یہ بھی پڑھیں اوگرا کی غلطی سے ایل این جی صارفین کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گاانہوں نے پاور ڈویژن کے اس مطالبے کو بھی قبول کیا کہ اگر ضرورت ہو تو سی اے پی پی کو ایک مرتبہ حتمی شکل دی جاسکتی ہے سی اے پی پی کی طرف سے کسی بھی تنزلی سے بجلی کی تقسیم خالص کارروائی کے فرق سے مشروط کی جائے گیتاہم سی اے پی پی میں کسی بھی قسم کے اضافے کو ایس این جی پی ایل نے ایک بہترین کوشش کی بنیاد پر پورا کیا جائے گا چاروں بجلی گھروں سے متعلق خریداری کے معاہدوں پی پی اے اور جی ایس اے کو اسی کے مطابق ترمیم کیا جائے گا خصوصا بالوکی اور حویلی بہادر شاہ کی نجکاری سے قبل ان کے معاہدوں میں ترمیم کی جائے گیپاور ڈویژن نے بتایا تھا کہ سرکلر قرضوں میں کمی کے منصوبے کے تحت ایل این جی پر مبنی پاور پلانٹس کے معاہدے کے ڈھانچے میں تبدیلی کی تجویز پیش کی گئی تھی تاکہ نے والے برس میں بجلی کو سستا اور سرکلر ڈیٹ کو نمایاں طور پر کم کیا جاسکےمزیدپڑھیں ئی پی پیز پر رپورٹ کے اجرا کے بعد ایل این جی پاور پلانٹس کے خریداروں کا بولی لگانے سے انکاراس ضمن میں کہا گیا کہ جی پی پیز مقامی کوئلہ لو پائپ لائن معیاری گیس اور درمد شدہ کوئلے کے مقابلے میں غیر معاشی ہوگئی ہے جس کی وجہ بجلی کی طلب میں کمی اور دیگر عوامل ہیں مزید یہ کہ اگر قیمتوں میں یہ رجحانات اور اس کے ساتھ ہی لوڈ کی پیشن گوئی کو برقرار نہیں رکھا گیا تو تین ایل این جی پلانٹس کے لیے موجودہ کم سے کم 66 فیصد لینے کی ضمانت دی جائے گی جس سے 2023 تک تقریبا 143 ارب روپے کا نقصان ہوسکتا ہے علاوہ ازیں مالی سال 2024 میں اور اس سے گے کے جنریشن پلانٹس کے اجرا کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوجائے گی
کراچی امریکی بینکوں نے فنانشل کرائمز انفورسمنٹ نیٹ ورک فن سین کو بھارتی بینکس کی فراہم کردہ مشتبہ سرگرمیوں کی رپورٹ ایس اے رز میں انڈین اداروں اور افراد کی جانب سے کی گئی رقوم کی منتقلی سے تعلق میں 44 بھارتی بینکوں کی نشاندہی کی ہے ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے حوالے سے بتایا گیا کہ بھارتی پتا رکھنے والی پارٹیز کے ریکارڈ کے ایک سیٹ کے مطابق مشتبہ سرگرمیوں کی رپورٹ میں بھارتی بینکس 2011 سے 2017 کے دوران ایک ارب روپے سے زائد کی ہزار ٹرانزیکشن سے منسلک تھےاہم بات یہ ہے کہ بھارتی اداروں کاروباری افراد سے تعلق رکھنے والی ایسی ہزاروں ٹرانزیکشنز ہیں جس میں رقم بھیجنے یا وصول کرنے والے بھارتیوں کے پتے بیرون ملک کے تھےیہ بھی پڑھیں بینکس کے ذریعے غیر ملکی زرمبادلہ میں اضافہ تفتیش کے ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سسپیشئس ایکٹیوٹی رپورٹس ایس اے رز میں شامل کیے گئے بھارتی بینکوں میں سرکاری بینک مثلا پنجاب نیشنل بینک 290 ٹرانزیکشنز اسٹیٹ بینک انڈیا 102 ٹرانزیکشنز بینک برودا 93 ٹرانزیکشنز یونین بینک انڈیا 99 ٹرانزیکشنز اور کانارا بینک 190 ٹرانزیکشنز شامل ہیںاسی طرح ایس اے رز میں درج نجی بھارتی بینکوں میں ایچ ڈی ایف سی 253 ٹرانزیکشنز ئی سی ئی بینک 57 ٹرانزیکشنز کوٹک مہیندرا بینک 268 ٹرانزیکشنز ایکسز بینک 41 ٹرانزیکشنز اور انڈس انڈ بینک 117 ٹرانزیکشنز شامل ہیںاخبار کے مطابق مشتبہ سرگرمیوں کی رپورٹ فائل کرنے والے غیر ملکی بینکوں میں ڈوئچے بینک ٹرسٹ کمپنی امیرکاز ڈی بی سی اے بی این وائے میلن سٹی بینک اسٹینڈرڈ چارٹرڈ اور جے پی مورگن چیز شامل ہیںمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے جاری توانائی منصوبے تاخیر کا شکار ایس اے رز میں بھارتی بینکوں کی موجودگی کی وجہ یہ ہے کہ وہ ان غیر ملکی بینکوں کے نمائندہ بینکس ہیں جنہوں نے اس نیٹ ورک میں یہ ایس اے رز اور فگر فائل کیے ہیں جس کے ذریعے ٹرانزیکشنز متاثر ہوئیںرپورٹ میں کہا گیا کہ ریکارڈ ظاہر کرتے ہیں کہ ایسے کیسز موجود ہیں جہاں غیر ملکی بینکوں کے انٹرنیشنل پیمنٹ گیٹ وے کے ذریعے مشتبہ ٹرانزیکشنز کی گئیںدیگر میں بھارتی بینکوں کی بیرون ملک موجود شاخوں مثلا اسٹیٹ بینک انڈیا کے کینیڈا میں موجود اکانٹ اور برطانیہ میں یونین بینک انڈیا کے ایک اکانٹ کو کلائنٹس نے اس ٹرانزیکشن کے لیے استعمال کیا جس کے بارے میں سوال اٹھائے جارہے ہیںیہ بھی پڑھیں اسرائیل کے مرکزی بینک کے سربراہ کی قیادت میں وفد کا دورہ متحدہ عرب اماراتاس میں سب سے اہم نمائندہ بینکنگ کا تعلق ہے ایسا انتظام کہ جس پر ریگولیٹرز کی جانب سے غیر ملکی لین دین کی رزاداری کے خلاف کارروائیوں سے تحفظات بڑھتے جارہے ہیںاس انتظام کے تحت ایک بینک نمائندہ دیگر بینکوں فریقین کے ڈپازٹ رکھتا ہے اور ان فریق بینکوں کو ادائیگی اور دیگر خدمات فراہم کرتا ہےنمائندہ بینکنگ سے تعلق کے ذریعے بینکس مختلف دائرہ اختیار میں مالی خدمات تک رسائی اور اپنے صارفین کو سرحد پار ادائیگیوں کی خدمات فراہم کرسکتے ہیں
کراچی بینکرز اور منی چینجرز نے کہا ہے کہ بینکنگ چینلز کے ذریعے غیر ملکی زرمبادلہ کی مد ستمبر میں زیادہ رہی تو ترسیلات زر میں ارب ڈالر تک کا اضافہ ہوسکتا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کرنسی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بینکنگ چینلز کے ذریعے زر مبادلہ کی مد کم سے کم وجوہات کی وجہ سے زیادہ ہے جس کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو صرف بینکوں کے ذریعے اپنے پیسے بھیجنے پر مجبور کیا گیامزید پڑھیں کووڈ 19 عالمی طور پر امدنی میں 120 کھرب ڈالر کے نقصان کا خدشہفاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا کہ کمرشل پروازوں کے بند ہونے سے تمام ترسیل دہندگان بینک کے ذریعے رقم بھیجنے پر مجبور ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی نقل حرکت محدود ہوگئی جس کے نتیجے میں باضابطہ چینلز بینک کی طرف یقینی عمل شروع ہوا ملک بوستان نے کہا کہ وہ ہزاروں ڈالر بینکنگ سسٹم کے ذریعہ بھیجنے کی بجائے اپنے بیگ میں لاتے تھےانہوں نے کہا کہ جولائی اور اگست میں کرنٹ اکانٹ کی اضافی رقم نے زر مبادلہ کی شرح کو مستحکم کیا اور اس سے ملکی معیشت کی مدد جاری رہے گی یہ بھی پڑھیں اگست میں 29 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکانٹ سرپلس ریکارڈملک بوستان نے مزید کہا کہ ایکسچینج کمپنیاں بینکوں میں زیادہ ڈالر جمع کر رہی ہیں جبکہ کھلی منڈیاں تقریبا یک طرفہ کاروبار کر رہی ہیں کیونکہ خریدار صرف 10 فیصد تجارت کرتے ہیں جبکہ باقی فروخت کنندہ ہوتے ہیںایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے ڈالر کے ذخائر اور کھلی منڈیوں سے گرین بیک کی انتہائی کم خریداری سے تجارتی بینکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے جو 18 ستمبر کو 12 ماہ کی بلند ترین سطح پر ارب ڈالرسے زیادہ پر گیا ستمبر 2019 میں تجارتی بینکوں کی مالیت ارب 29 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھیخیال رہے کہ ستمبر میں جاری اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اگست کے مہینے میں پاکستان کے کرنٹ اکانٹ میں 29 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا جہاں گزشتہ سال اسی عرصے میں 60 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھامزیدپڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو بڑا دھچکا شرح نمو تیزی سے نیچے نے لگیرپورٹ کے مطابق جولائی میں 50 کروڑ لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کرنٹ اکانٹ سرپلس میں 71 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جن کو پہلے بتائے گئے اعدادوشمار 42 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے بڑھا دیا گیا تھا نئے مالی سال میں لگاتار دوسرر مرتبہ کرنٹ اکانٹ میں ہونے والے اضافے کے ساتھ ایسا لگتا تھا کہ ملک نے اپنے بیرونی محاذ کو بہتر بنایا جسے مالی سال 2018 میں 20 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھاخیال رہے کہ دنیا کے تمام حصوں کو متاثر کرنے والے مہلک کورونا وائرس کی صورتحال پاکستان میں خاصی تسلی بخش تھی لیکن اب کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں رہا ہےپاکستان میں 27 ستمبر تک مزید 684 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی اور مریض انتقال کر گئے جبکہ 280 افراد صحتیاب ہوگئےج رپورٹ ہونے والے کیسز میں بلوچستان کے گزشتہ روز سامنے نے والے 81 جبکہ خیبرپختونخوا کے 29 کیسز بھی شامل ہیںملک میں ابھی تک لاکھ 10 ہزار 275 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں تاہم ان میں سے لاکھ 95 ہزار 613 صحتیاب ہوگئے ہیں اور ہزار 457 مریض انتقال کر گئے
کراچی نیا پاکستان ہاسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نپڈا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انور علی نے کہا ہے کہ بینک اس اسکیم کے لیے ئندہ ہفتے سے قرضوں کی پیشکش شروع کردیں گےڈان کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ بینکوں کو کم شرح سود پر مکانوں کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن حکومت نے سے7 فیصد شرح سود پر گھریلو قرضوں کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جس کے لیے بینکوں کو متعدد مراعات ملیں گیمزیدپڑھیں وزیر اعظم نے اسلام باد میں نیا پاکستان ہاسنگ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیاایسوسی ایشن بلڈرز اینڈ ڈیولپرز باد کے زیر اہتمام نیا پاکستان ہاسنگ اسکیم میں مواقع کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نپڈا کے چیئرمین نے امید ظاہر کی کہ بینک اگلے ہفتے تک اپنی سروسز کا تعارف شروع کردیں گےانہوں نے کہا کہ بینکوں کو نیا پاکستان ہاسنگ فنانسنگ کی پیشکش کے لیے ترغیب دی گئی ہے ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے نیا پاکستان ہاسنگ اسکیم کے لیے بڑے اقدامات اٹھائے ہیں جس میں بلڈرز اور ڈیولپرز کے لیے فکسڈ ٹیکس رجیم رہائش کے منصوبے کو مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے نجی بینکوں کو 90 فیصد ٹیکس چھوٹ اور دیگر مراعات شامل ہیں انور علی نے کہا کہ ان سے کم لاگت والے مکانات کی فراہمی اور روزگار کے نئے مواقع کھولنے کے لیے تعمیراتی صنعت کو فروغ ملے گانیا پاکستان ہاسنگ ٹاسک فورس کے چیئرمین ضیغم رضوی نے کہا کہ بینکوں نے پچھلے 70 برس میں صرف 106 ارب روپے کے ہاسنگ قرضے فراہم کیے ہیں جو جی ڈی پی کا 023 فیصد ہےمزیدپڑھیں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کیلئے وزیراعظم ہاسنگ اتھارٹی کے قیام کا اعلاناس موقع پر فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے کہا کہ انتہائی کم شرح سود پر مالی مدد سے کم لاگت والے مکانات کی تعمیر ممکن ہے جبکہ حکومت کو نیا پاکستان ہاسنگ اسکیموں کی کامیابی کے لیے مفت اراضی اور مالی اعانت فراہم کرنا ہوگیعلاوہ ازیں کراچی ڈیو لپمنٹ اتھارٹی کے ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل صف اکرام نے کہا کہ کے ڈی اے بلڈرز اور ڈیولپرز کے ساتھ کم لاگت ہاسنگ اسکیموں کے لیے مشترکہ منصوبے کے لیے تیار ہے انہوں نے مزید کہا کہ وہ سندھ میں نیا پاکستان ہاسنگ اسکیم کے لیے مفت اراضی فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہےایچ بی ایل کے ہیڈ اسلامک فنانس سلیم اللہ شیخ اور میزان بینک کے جنرل منیجر سید تنویر حسین نے کہا کہ بینک کم شرح سود پر کم لاگت ہاسنگ اسکیموں کے لیے 80 فیصد مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیںسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل اشکار داوڑ نے کہا کہ وہ عمارت کے منصوبوں کی منظوری 10 دن کے اندر فراہم کریں گے اس کے علاوہ تمام متعلقہ محکمے تعاون کریں گےیہ خبر 26 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی میں سبزی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے 200 روپے کلو میں ملنے والا ادرک 600 روپے جبکہ 60 روپے کلو ملنے والے ٹماٹر 150 سے 160 روپے تک پہنچ گئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپرہائی وے سبزی منڈی میں ایک ہول سیلر کا کہنا تھا کہ ادرک کی چینی اقسام میں کمی کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ دیکھا جارہا کیونکہ اس کی پیداوار میں کمی گئی ہے اور قیمتیں بڑھ گئی ہیںان کا کہنا تھا کہ درمد کنندگان طلب اور رسد کے فرق کو پورا کرنے کے لیے تھائی لینڈ ادرک منگا رہے ہیں ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ادرک کی ہول سیل قیمت 400 روپے کلو تک پہنچ گئی ہے جبکہ عیدالاضحی سے قبل یہ 200 سے 250 روپے کلو میں فروخت ہورہا تھامزید پڑھیں کراچی تازہ دودھ ٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہانہوں نے کہا کہ ریٹیلرز ایسے صارفین سے پیسے بنا رہے ہیں جو عام طور پر ہول سیل کی قیمتیں نہیں دیکھتے مزید یہ کہ شہری حکومت ریٹیل قیمتوں پر سخت نگرانی کرنے میں سست دکھائی دیتی ہےان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے ئے ٹماٹر 70 روپے کلو فروخت ہورہا ہے لیکن ریٹیلرز اسے 150 سے 160 روپے کلو میں فروخت کر رہے ہیں جبکہ مارکیٹ میں کچھ تعداد میں ایرانی ٹماٹر بھی دیکھا گیا ہے لیکن یہ بھی قیمتوں کو نیچے لانے میں مدد نہیں دے سکاوہی ایک ریٹیلر کا کہنا تھا کہ ہول سیلرز ٹماٹر کی اصل قیمت چھپا رہے ہیں جو 100 سے 112 روپے فی کلو سے زائد ہےٹا دوسری جانب یوکرین کی گندم کی درمد کے ساتھ ہی سندھ میں چکی مالکان نے ڈھائی نمبر ٹے کی قیتم میں ایک روپے کمی کرکے اسے 56 روپے 50 پیسے فی کلو کردیا جبکہ مقامی سطح پر پیدا ہونے والی گندم کی قیمت بھی کم ہوگئی ہے اور 100 کلو گرام کی بوری 5200 سے کم ہوکر 5100 کی ہوگئی ہےادھر سیریل ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین مذمل چھپل کا کہنا تھا کہ اب تک نجی شعبے کی لاکھ 25 ہزار ٹن یوکرینی گندم لے کر جہاز کراچی پورٹ پر پہنچ گئے ہیں جبکہ 60 سے 65 ہزار ٹن کے مزید جہاز ئندہ ماہ پہنچے گیں اس کے علاوہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کے 60 سے 65 ہزار ٹن اناج سے لدے جہاز ئندہ ماہ پہنچیں گےانہوں نے کہا کہ حکومت نے نجی شعبے کے لیے 15 لاکھ ٹن کا کوٹہ مختص کیا تھا درمد کنندگان یوکرین سے 219 ڈالر 50 سینٹ سے لیکر 271 ڈالر فی ٹن کے ریٹ پر گندم درمد کر رہے ہیں جبکہ اوپن مارکٹ میں درمدی اناج کی قیمت 47 روپے فی کلو ہے لیکن نقل حمل کی لاگت ملا کر قیمت 49 روپے تک پہنچ جاتی ہےان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طلب رسد کے فرق کو پورا کرنے کے لیے درمدی گندم پورے ملک میں پہنچائی جارہی ہےچینی نجی شعبے نے رواں ہفتے میں مصر اور یو اے ای سے تقریبا سے ہزار ٹن چینی درمد کی ہے جبکہ 15 سے 20 ہزار ٹن ئندہ ہفتے جائے گییہ بھی پڑھیں کراچی ضرورت سے زیادہ ٹا خریدنے سے قلت قیمتوں میں اضافہان کا کہنا تھا کہ نجی شعبے نے غیرملکی سپلائرز سے لاکھ ٹن ڈیوٹی فری چینی درمد کرنے کے لیے معاہدے کیے اور یہ ترسیل ئندہ ماہ تک مکمل ہوجائے گیتاہم ان کا کہنا تھا کہ 17 فیصد جی ایس ٹی جنرل سیلز ٹیکس اب بھی موجود ہے اور اگر یہ نہ ہٹا تو چینی کی درمد سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل سکے گادرمدی قیمت کا جائزہ لیں تو یہ 77 سے 79 روپے فی کلو ہے جس میں 17 فیصد جی ایس ٹی سے ریٹیل قیمت میں 14 سے 15 روپے فی کلو شامل ہوجائیں گے جبکہ اس وقت پہلے ہی مارکیٹ میں چینی کی قیمت 95 روپے فی کلو ہے
اسلام باد حکومت نے انڈپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ئی پی پیز سے معاہدے اور معاہدے کے شرائط میں تبدیلی اور سرکاری شعبے کے بجلی کے منصوبوں کی بندش کی وجہ سے دس سالوں کے دوران 856 ارب روپے کی بچت کا دعوی کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای کے اجلاس میں سامنے ئیسی سی او ای نے وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو مختلف شرائط ضوابط میں ترامیم کو باضابطہ معاہدوں کی شکل دینے کا کام کرے گیمزید پڑھیں حکومت سے سمجھوتے کے بعد ئی پی پیز کے مابین اختلافاتسی سی او ای نے ئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے لیے کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیااعلامیے میں کہا گیا کہ کمیٹی کے چیئرمین بابر یعقوب فتح محمد نے اپنے نتائج ئی پی پیز اور اس کی سفارشات کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں کی اہم نکات کے بارے میں کابینہ کمیٹی کو گاہ کیابیان میں کہا گیا کہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے مفاہمت نامہ کے مختلف پہلووں اور اس پر عملدرمد کے بارے میں تبادلہ خیال کیاوفاقی وزیر اسد عمر نے ایم او یوز پر مبنی معاہدوں کو حتمی شکل دینے اور عملدرمد کا روڈ میپ تیار کرنے کے لیے وزیر توانائی کی زیر صدارت ایک کمیٹی تشکیل دیانہوں نے کہا کہ سی سی او ای کمیٹی کی پیشرفت کا باقاعدگی سے جائزہ لے گایہ بھی پڑھیں ئی پی پیز پر رپورٹ کے اجرا کے بعد ایل این جی پاور پلانٹس کے خریداروں کا بولی لگانے سے انکار ایک عہدیدار نے بتایا کہ 1994 2002 اور 2006 کی قابل تجدید توانائی پالیسی کے تحت بجلی کی پالیسیوں سے بچت کا تخمینہ ابتدائی طور پر منصوبوں کی بقیہ زندگی کے دوران بالترتیب تقریبا 225 ارب 200 ارب روپے اور 250 ارب روپے لگایا گیا تھاکمیٹی کو بتایا گیا کہ ان بچتوں کو حقیقت میں لانے کے لیے حکومت کو ئی پی پیز کو قابل ادا 355 ارب روپے کا بیک لاگ ختم کرنا ہوگابقیہ 181 ارب روپے بجلی گھر اور جوہری بجلی گھروں سمیت پبلک سیکٹر پلانٹس کے معاہدوں کی شرائط میں پرانے پاور پلانٹس کی بندش اور ان میں تبدیلیوں کی وجہ سے متوقع ہیں
اسلام باد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے کے الیکٹر کے سوا بجلی کی دیگر تقسیم کار کمپنیوں کو سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے تحت ایک کھرب 65 ارب روپے اکٹھا کرنے کو باضابطہ بنانے کے لیے نرخوں میں ایک روپے 62 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا کے ایک ترجمان نے کہا کہ ریگولیٹر کے نئے نرخ وفاقی حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد مثر ہوجائیں گےانہوں نے وضاحت کی اس وقت حکومت نئے پلانٹس کی شمولیت کے باعث گنجائش اور اضافی گنجائش کی ادائیگی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی کے سسٹم چارجز کے استعمال اور سسٹم نقصانات کی وجہ سے گزشتہ سہ ماہیوں جولائی 2018 تا ستمبر 2019کے لیے صارفین سے اوسطا ایک روپے 56 پیسے فی یونٹ سرچارج وصول کررہی ہے جو 30 ستمبر کو ختم ہوجائیں گےیہ بھی پڑھیںنیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں بجلی کے نرخ بڑھا دیےچنانچہ اسے ستمبر 2019 تا مارچ 2020 دو سہ ماہیوں کے لیے ایک روپے 62 پیسے کی اوسط ٹیرف ایڈجسٹمنٹس سے تبدیل کردیا جائے گادوسرے الفاظ میں صارفین ٹیرف میں کمی سے محروم ہوجائیں گے جو ستمبر میں سرچارج ختم ہونے پر انہیں ملنی تھیاپنے حکم میں نیپرا نے کہا کہ اس نے 73 ارب کروڑ روپے کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس دوسری سہ ماہی سے متعلق اور مالی سال 201920 کی تیسری سہ ماہی کے لیے 97 ارب 80 کروڑ روپے مجموعی طور پر ایک کھرب 64 ارب 87 کرو روپے کی اجازت دینے کے لیے ایک روپے 62 پیسے کے یکساں نرخ کا تعین کیا ہےحکم میں کہا گیا کہ سابق واپڈا کی تقسیم کار کمپنیوں نے 202019 کی دوسری اور تیسری سہ ماہی میں پی پی پی میں تبدیلیوں بشمول سسٹم نقصانات کی وجہ سے ایڈجسٹمنٹس کی درخواستیں دائر کی تھیں اور ایک کھرب 62 ارب 36 کروڑ روپے صارفین پر منتقل کرنے کی استدعا کی تھیمزید پڑھیں ای سی سی نے کراچی کیلئے بجلی کے نرخوں میں اضافے کی منظوری دے دیدریں اثنا وزارت توانائی نے تمام تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے دونوں سہ ماہیوں کے لیے ایڈجسٹمنٹس کی ان کی انفرادی درخواستوں کو منسلک کر کے ایک مشترکہ سہ ماہی درخواست دائر کی تھیوزارت نے درخواست کی تھی کہ مالی سال 202019 کی دوسری اور تیسری سہ ماہی کے اثرات فائنل ریکوری تک سابق واپڈا کی تقسیم کار کمپنیوں کے تمام صارفین کے ماہانہ بل میں نظر سکتے ہیں کوئی بھی کمی یا اضافہ تقسیم کار کمپنیوں اور سی پی پی اےجی کے مابین طے ہوگا
کراچی اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اگست کے مہینے میں پاکستان کے کرنٹ اکانٹ میں 29 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا جہاں گزشتہ سال اسی عرصے میں 60 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی میں 50 کروڑ لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کرنٹ اکانٹ سرپلس میں 71 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جن کو پہلے بتائے گئے اعدادوشمار 42 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے بڑھا دیا گیا ہےمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک کا ئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلانجولائی سے اگست تک مجموعی طور پر کرنٹ اکانٹ سرپلس 80 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جہاں مالی سال 20 کے اسی عرصے میں ایک ارب 21 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہوا تھانئے مالی سال میں لگاتار دوسرے کرنٹ اکانٹ اضافے کے ساتھ ایسا لگتا ہے کہ ملک نے اپنے بیرونی محاذ کو بہتر بنایا ہے جسے مالی سال 2018 میں 20 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھاکرنٹ اکانٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کرنے والا اہم عنصر درمدات میں تیزی سے کمی ہے حالانکہ اس تمام عرصے میں برمدات میں بھی کمی واقع ہوئی ہےاب تک ملک کے بیرونی اکانٹ کے تمام بڑے اشاریے برمد کے علاوہ مثبت ہیں حکومت کی طرف سے حمایت اور ترغیبات کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک کے ذریعے فراہم کی جانے والی سبسڈی کے باوجود برمدات میں بہتری نظر نہیں سکییہ بھی پڑھیں پاکستان کا کرنٹ اکانٹ ایک بار پھر سرپلس ہوگیابرمد کنندگان بین الاقوامی منڈیوں میں کووڈ 19 کے مارکیٹ پر مرتب ہونے والے اثرات کے پیچھے پناہ لیتے ہیں جو دنیا بھر میں کھپت کی سطح کو متاثر کرتے ہیں اور ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کی رفتار کو بھی کم کردیا ہےپیر کے روز اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ خطرات میں سے ایک مقامی سطح پر کووڈ19 کی دوسری لہر نے کا خدشہ ہے کیونکہ یورپ اور امریکا کی پاکستان کی بڑی منڈیوں میں سردیوں کے دوران واقعات میں ممکنہ اضافے کا خدشہ ہے برمدات اور درمدات دونوں میں اگست میں 19 فیصد کی کمی واقع ہوئیگزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ملک نے اعلی ترسیلات وصول کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی جو مالی سال 21 کے پہلے دو مہینوں میں 31 فیصد اضافے سے 486 ارب ڈالر ہو گئی ہےرضا باقر نے پیر کو پریس بریفنگ کے دوران اس تاثر کو مسترد کردیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی نوکریوں سے چھانٹی کی وجہ سے اس میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اس کی اصل وجہ یہ تھی کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران سمندر پار پاکستانیوں نے اپنے اہلخانہ کو زیادہ معاونت فراہم کی خاص طور پر کووڈ19 سے متاثرہ ان کے لواحقین کو بیرون ملک مقیم شہریوں کی زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنے کی وجہ ہے انہوں نے بتایا کہ ملک میں ترسیلات زر جولائی میں ریکارڈ ماہانہ سطح پر پہنچ گئیں اور گزشتہ تین مہینوں میں یہ ارب ڈالر تک پہنچ گئیںمزید پڑھیں کرنٹ اکانٹ خسارے میں 7792 فیصد کمی ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیااسٹیٹ بینک نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کارکنوں کی ترسیلات زر لچکدار زر مبادلہ کی شرح اور نسبتا نرم درمدی قیمتوں کو متوجہ کرنے کی کوششیں جاری اکانٹ کے توازن میں بہتری کو بیان کرتی ہیںغیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری ایف ڈی ئی نے بھی ملک کو بیرونی اخراجات کو کم کرنے اور زر مبادلہ کے ذخائر بنانے میں مدد دی جو 125 ارب ڈالر پر موجود ہے اور یہ ماہ تک درمد کے لیے کافی ہےمالی سال 21 کے پہلے دو ماہ میں ایف ڈی ئی میں مثبت رجحان رہا جو سالانہ بنیادوں پر 40 فیصد اضافے کے ساتھ 22 کروڑ 67 لاکھ ڈالرز پر پہنچ گیا جہاں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ 16کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا تھایہ خبر 24 اگست 2020 بروز جمعرات ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد ٹریڈ اینڈ ڈیوپلمنٹ رپورٹ 2020 ٹی ڈی ار 2020 میں خبردار کیا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے باعث ہونے والی کساد بازاری کی وجہ سے عالمی سطح پر 2021 کے اختتام تک امدنی میں 120 کھرب ڈالر کے نقصان کا خطرہ ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے ٹریڈ اینڈ ڈیوپلمنٹ یو این سی ٹی اے ڈی کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس کے علاوہ 2021 میں نمو میں بحالی کے باعث بے روزگاری میں اضافے کا خدشہ ہے اور یہ معاشی طور پر مستحکم ممالک میں سے متعدد میں دوہرے ہندسے میں بھی جاسکتی ہے مزید پڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو بڑا دھچکا شرح نمو تیزی سے نیچے نے لگیبحالی کا منصوبہ جامع اور جرات مندانہ ہونا چاہیے جو مائیکرو اکانومی پر خصوصی توجہ دے کر اور ملازمتوں کے ذرائع پیدا کر کے ممکن ہے اس کے ساتھ ہی توانائی ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار سڑکوں یا ٹرانسپورٹ کے نظام کے لیے بڑی سرمایہ کاری کی بھی ضرورت ہےاس میں مزید کہا گیا کہ لیکن فسکل پالیسی کو ترقی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کمپنیوں اور انڈسٹریل پالیسیز پر کام کرکے مائیکرو اکانومی میں استحکام لایا جاسکتا ہے ٹی ڈی ار 2020 کے مطابق تمام نظریں 2021 پر مرکوز ہیں اگر معاشی سرگرمیاں بحال نہیں ہوپاتیں اور معاشی طور پر مستحکم ممالک بھی موجودہ مکس فسکل اور مانیٹری اقدامات جاری رکھتے ہیں اور ملازمت کے مواقع بھی بحال نہیں ہوتے تو متعدد ممالک کا مالیاتی خسارہ اور ان کے امدن میں فرق وسیع ہوتا جائے گااس میں مزید کہا گیا کہ یو این سی ٹی اے ڈی فلیگ شپ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ مرکزی بینکس کی جانب سے کووڈ 19 پر فوری رد عمل سامنے ایا اور معلوم ہوتا ہے کہ وقتی طور پر معاشی بد حالی کو ٹال دیا گیا لیکن عالمی فنانشنل کرائسز جی ایف سی کے اعدادوشمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مانیٹری پالیسی اکیلے معیشت کو اس مقام پر بحال نہیں کرسکے گئی جہاں وہ موجودہ صورت حال سے قبل تھی اور اس حوالے سے مالی محرک ضروری ہے یہ بھی پڑھیں کورونا سے عالمی معیشت 32 فیصد سکڑنے کا خدشہٹی ڈی ار 2020 کے مطابق جی ایف سی میں کیا ہوا کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کے خسارے میں اضافے اور بحران سے نمٹنے کے لیے قرضوں میں اضافے کے خدشات کا مالی استحکام کے ذریعے وقت سے قبل ہی خاتمہ ممکن ہے یہ 2021 کے وسط میں متعدد ممالک میں ممکن ہوسکتا ہے اور اگر ایسا ممکن نہ ہوسکا تو یہ معیشت کی بحالی اور معاشی معاملات کی بہتری کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہےرپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ 2021 میں داخل ہونے والی عالمی معیشت کی نازک حالت ہر جگہ پالیسی بنانے والوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے
حکومت کی جانب سے چیئرمین اوگرا کے لیے اچھے اور معیاری امیدواروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے معاوضے کو دگنا کردیا گیا جبکہ امیدواروں کے لیے سلیکشن کے معیار میں بھی متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام اباد میں اج بروز منگل وزیراعظم کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس متوقع ہے جس میں اس حوالے سے سمری کی منظوری دی جاسکتی ہے جسے پہلے ہی وزیراعظم کی جانب سے منظور کیا جاچکا ہےمزید پڑھیں چیئرپرسن کی سبکدوشی سے ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی غیر فعالوفاقی کابینہ میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مرزا شہزاد اکبر سلیکشن کمیٹی کی سربراہی کررہے ہیں جو وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب اور داخلہ بھی ہیں انہوں نے 38 درخواست گزاروں میں سے شاٹ لسٹ ہونے والے امیدواروں کو مسترد کردیا تھا جن میں سے کوئی بھی امیدوار 60 فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا تھاکابینہ کے سیکریٹری احمد نواز سکھیرا کے مطابق ان تمام امیدواروں میں سے کوئی امیدوار قابلیت کے لحاظ سے اوگرا چیئرمین کے معیار پر پورا نہیں اتر سکا انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی اس بات پر متفق ہے کہ چیئرمین اوگرا کے عہدے کے لیے وسیع النظر قائدانہ صلاحیتوں کے حامل اور ائل کے شعبے سے متعلق جامع اور مکمل علم رکھنے والے شخص کی ہی تعیناتی ہونی چاہیے کیونکہ اسے اوگرا جیسے اہم ادارے کی قیادت سنبھالنی ہےسلیکشن کمیٹی کی سفارش پر یہ توقع کی جارہی ہے کہ وفاقی کابینہ اوگرا کے چیئرمین کے تقرر کے لیے دوبارہ اشتہار دینے اور اس بار امیدواروں کے لیے مزید معیار کو بڑھانے جبکہ بہتر امیدوار کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مینجمنٹ پے اسکیل ون ایم پی ون کی جگہ اسپیشل پرووینشل پے اسکیل ایس پی پی ایس دینے پر زور دے گیاس کے تحت تعینات ہونے والے چیئرمین کو مینجمنٹ تنخواہ کی مد میں لاکھ 50 ہزار کے بجائے ایس پی پی ایس کے تحت 25 لاکھ روپے کے پیکج کی پیش کش کی جائے گییہ بھی پڑھیں اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیااس وقت تمام ممبران کو لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ ادا کی جارہی ہے جبکہ چیئرپرسن کو اضافی 50 ہزار روپے ایڈمنسٹریٹو الانس کے طور پر دیے جاتے ہیںاس کے مقابلے میں ایس پی پی ایس کے تحت تنخواہ کا معیار 15 لاکھ روپے مقرر ہے جبکہ دونوں کے لیے تعیلم اور تجربے کا معیار ایک ہی ہےجن امیدواروں کو انٹرویو کے بعد مسترد کردیا گیا ان کا تعلق مختلف اداروں سے تھا جن میں محمد عارف زین العابدین قریشی شہزاد اقبال یہ تنیوں پہلے ہی سے اوگرا سے وابستہ ہیں ان کے علاوہ سلمان امین اور سلمان شیر قیصرانی شامل تھے
اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے ئندہ دو ماہ کے لیے شرح سود فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیامرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیر صدارت ہوا جس میں شرح سود فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے رضا باقر نے کہا کہ جون کے مقابلے میں اب ملک کے معاشی حالات بہت بہتر ہیں برمدات ترسیلات اور پیداوار کا شعبہ بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے مہنگائی میں تھوڑا اضافہ ہوا لیکن یہ انتظامی مسئلہ ہےانہوں نے کہا کہ کورونا کے اثرات سے بچا کے لیے شرح سود میں تیزی سے کمی کی گئی جس سے کاروباری طبقے کو 470 ارب روپے کا ریلیف ملایہ بھی پڑھیں شرح سود میں ایک فیصد کمی پالیسی ریٹ فیصد کردیا گیاان کا کہنا تھا کہ کورونا کے اثرات سے بچا کے لیے احساس پروگرام سمیت مختلف اقدامات کیے گئے اسٹیٹ بینک نے ایک ہزار 580 ارب کا کاروباری طبقے کو پیکج دیا جو جی ڈی پی کا 38 فیصد ہے اسکیم کے تحت 650 ارب روپے کاروباری انفرادی طبقے کے قرضے ایک سال کے لیے مخر ہوئے جبکہ بینکس کے ساتھ مل کر قرضوں کو ری شیڈول کیا گیارضا باقر نے کہا کہ روزگار بچانے کے لیے کمپنیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی کی مد میں 200 ارب روپے دیے گئے حکومت نے چھوٹی صنعتوں کے ملازمین کے روزگار قرض کے لیے ضمانت دیملکی قرضوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جتنے قرض لیے تقریبا اتنی ہی قرض پر سود کی ادائیگیاں بھی ہوئیں جبکہ کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہونے سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھےواضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے 25 جون کو ہونے والے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو مزید 100 بیس پوائنٹ کم کر کے فیصد کردیا تھامزید پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردیاسٹیٹ بینک پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل تک ایک ماہ کے عرصے میں مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا17 مارچ کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 125 کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھااس کے بعد 16 اپریل کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے فیصد تک کردی گئی تھی
فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کی جانب سے جاری اعداد شمار میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں 27 لاکھ 43 ہزار ٹیکس دہندگان میں سے 10 لاکھ ہزار 366 فیصد نے ٹیکس ادا نہیں کیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان تمام افراد نے اپنے ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے لیکن ٹیکس نہیں دیا کیونکہ انہوں نے اپنی مدنی لاکھ سے کم ظاہر کیایف بی کے اعداد وشمار میں کہا گیا ہے کہ ایسوسی ایشن پرسنز کے حوالے سے 29 ہزار 480 یا 4582 فیصد ٹیکس فائلرز نے کوئی ٹیکس نہیں دیا کیونکہ ان کا سرمایہ ٹیکس کی حد سے کم تھامزید پڑھیںشاہد خاقان عباسی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے رکن اسمبلی واڈا بزدار نادہندگان رپورٹ کے مطابق ٹیکس کی خصوصی بریکٹ میں نئے نادہندگان بھی شامل ہوئے جنہوں نے نان فائلرز پر عائد ہونے والی ٹیکس کی بلند سطح سے بچنے کے لیے اندراج کرایاحکومت کی جانب سے متعارف دستاویزی معیشت کے منصوبے کے تحت 12 لاکھ 96 ہزار یا 47 فیصد ٹیکس نادہندگان نے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کروادیے تھےاعداد وشمار کے مطابق قابل ٹیکس مدنی لاکھ ایک روپے سے لاکھ روپے کے درمیان رکھنے والے لاکھ 33 ہزار 144 فائلرز ہیں لاکھ ایک روپے اور لاکھ 50 ہزار روپے کی مدنی والے فائلرز کی تعداد لاکھ 41 ہزار 312 ہےٹیکس فائلرز میں لاکھ 22 ہزار 349 افراد شامل ہیں جنہوں نے اپن مدنی لاکھ 50 ہزار ایک روپے سے 15 لاکھ روپے کے درمیان ظاہر کی اور حکومت نے لاکھ ایک روپے سے 12 لاکھ مدنی والے فائلرز سے انفرادی طور پر ہزار روپے ٹیکس حاصل کیاپاکستان میں لاکھ 35 ہزار 514 افراد نے اپنے ٹیکس ریٹرنز 15 لاکھ سے 60 لاکھ کے درمیان ظاہر کی جبکہ صرف 22 ہزار 593 افراد نے اپنی مدنی 60 لاکھ سے زائد ظاہر کیایف بی کے مطابق پریشان کن بات یہ ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر میں تقریبا 32 ہزار کمپنیاں یا 71 فیصد بڑے ٹیکس دہندگان نے اپنی مدنی لاکھ سے کم دکھائییہ بھی پڑھیںایف بی نے ٹیکس ڈٹ کے لیے 12 ہزار 553 کیسز منتخب کرلیےاسی طرح ہزار 809 کمپنیاں فکسڈ ٹیکس کی حامل ہیں اور ہزار 859 نے اپنی مدنی لاکھ ایک روپے سے 70 لاکھ روپے کے درمیان ظاہر کیملک میں صرف ہزار 380 یا 758 فیصد بڑی کمپنیاں ہیں جنہوں نے اپنا سرمایہ 70 لاکھ روپے سے زائد دکھایا جبکہ 2018 میں ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے والی کمپنیوں کی تعداد 44 ہزار 609 ہے جبکہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمپنیز پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہےکراچی میں سب سے زیادہ ٹیکسحکومت کو ٹیکس کی محصولات کے حوالے سے کراچی سرفہرست ہے جہاں 94 مارکیٹوں کے ایک لاکھ ہزار 818 تاجروں نے ٹیکس ریٹرنز فائل کیے اور مجموعی طور پر 97362 ارب روپے ٹیکس جمع کرایاکراچی میں صدر کی مارکیٹوں سے سب سے زیادہ 72 ہزار 339 دکانداروں نے 77177 ارب روپے ٹیکس دیادوسرے نمبر پر مارکیٹ اسٹیٹ ایونیو سے سب سے زیادہ ٹیکس 6191 ارب روپے جمع ہوئے جو 774 ٹیکس فائلرز نے دیے اس کے بعد فورم کراچی سے 3314 ارب روپے جوڈیابازار سے تقریبا ہزار 384 دکانداروں نے 3059 ارب روپے ٹیکس دیالاہور میں57 مارکیٹوں کے ایک لاکھ 15 ہزار 964 دکانداروں نے 2018 میں 41262 ارب روپے ٹیکس دیا جس میں سب سے زیادہ ملتان روڈ مارکیٹ سے 10912 ارب روپے جمع ہوئے اور 17 ہزار 800 دکان دار ٹیکس دینے والوں میں شامل تھےدوسرے نمبر پر رائیونڈ بازار رہا جہاں ہزار 96 فائلرز نے 4175 ارب روپے جمع کیےاسلام باد میں 10 بڑی مارکیٹوں کے ہزار 150 کاروباری افراد نے ٹیکس ریٹرنز جمع کرائی اور 2018 میں 40318 ارب روپے جمع کرائےمزید پڑھیںایس ای سی پی نے ممنوعہ افراد کے لیے پابندیاں سخت کردیبلیو ایریا میں ہزار 854 ٹیکس دہندگان نے 39935 ارب روپے ٹیکس دیا2018 میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہروں کی فہرست میں کراچی 397374 ارب روپے کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا جس کے بعد اسلام باد 204148 ارب روپے تیسرے نمبر پر 200716 ارب روپے چوتھے نمبر پر پشاور 13643 ارب روپے اور پانچویں نمبر پر کوئٹہ رہا جہاں 10132 ارب روپے ٹیکس دیا گیایاد رہے کہ دو روز قبل ایف بی نے اراکین پارلیمنٹ کی 2018 کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کردی تھی جس کے مطابق سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے رکن ہیں جبکہ حکمران جماعت کے فیصل واڈا اور وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ٹیکس ادا ہی نہیں کیاایف بی کے اعداد وشمار کے مطابق سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے 2018 میں ذاتی حیثیت میں 24 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیاشاہد خاقان عباسی نے اے او پی کی جانب سے لاکھ 69 ہزار 169 روپے ٹیکس دیازیراعظم عمران خان نے 2018 میں گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک لاکھ 78 ہزار 686 روپے زیادہ اور مجموعی طور پر لاکھ 82 ہزار 449 روپے ٹیکس ادا کیاقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف نے 2018 میں 90 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے2 لاکھ 94 ہزار 117 روپے ٹیکس دیاپی پی پی شریک چیئرمی صف علی زرداری نے 2018 میں 28 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیایہ بھی پڑھیںانسداد منی لانڈرنگ بل کے بعد بغیرلائسنس والے منی چینجرز غائب ہوگئےٹیکس ڈائریکٹری 2018 میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر بی امور فیصل واڈا اور وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیادیگر اراکین اسمبلی میں زاد امیدوار محسن داوڑ پی ٹی ئی کے زین قریشی سینیٹر فیصل جاوید خان پی پی پی رکن اسمبلی ناز بلوچ مسلم لیگ کے سینیٹر شمیم فریدی اور رانا مقبول نے 2018 میں ٹیکس جمع نہیں کرایاپی ٹی ئی کی رکن اسمبلی کنول شوزب نے 2018 میں سب سے کم 165 روپے ٹیکس ادا کیاوفاقی وزیر صنعت حماد اظہر دوسرے نمبر پر ہیں جنہوں نے ذاتی حیثیت میں 22 ہزار 445 روپے ٹیکس دیا جبکہ اے او پی کے ذریعے کروڑ 94 لاکھ روپے ادا کیےوزیرداخلہ بریگیڈیرراعجاز شاہ نے 2018 میں 58 ہزار 120 روپے ٹیکس دیا اور وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے 66 ہزار 749 روپے ٹیکس دیا
کراچی کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ انسداد منی لانڈرنگ بل کے پاس ہونے کے ساتھ ہی مارکیٹ سے بغیر لائسنس والے منی چینجرز غائب ہوگئے ہیں جس کے باعث امریکی ڈالر کی فروخت میں 30 سے 40 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وہ کہتے ہیں کہ جیسے ہی منی لانڈرنگ کے خلاف بلز پاس کرانے کے عمل کا غاز ہوا تھا غیرقانونی کرنسی ٹریڈرز انڈرگرانڈ روپوش ہوگئے تھےکرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی سے 16 ستمبر کو پاس ہونے والے ایف اے ٹی ایف بلز میں اسمگلنگ اور کرنسی کی غیرقانونی تجارت سمیت منی لانڈرنگ کے لیے 10 سال تک کی سزا تجویز کی گئی ہےمزید پڑھیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق تین بل منظور اپوزیشن کا احتجاجخیال رہے کہ ملک بھر میں ہزاروں بغیرلائسنس کے منی چینچرز کام کر رہے ہیں اور یہ ملک سے غیرملکی کرنسی کے غیرقانونی طریقے سے منتقلی میں مدد کرتے ہیں دوسری جانب فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کے دوران کانٹرز پر ڈالر کی فروخت تقریبا 60 سے 70 لاکھ ڈالر یومیہ تک پہنچ گئی ہے جبکہ عام طور پر یہ 40 لاکھ ڈالر یومیہ ہےانہوں نے کہا کہ غیرلائسنس منی ایکسچینجر میں خوف بہت زیادہ ہے جس نے اوپن مارکیٹ میں لیکویڈٹی میں اضافہ کردیا ہےان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے ایک غیرلائسنس یافتہ منی چینجر کو سزا دی گئی ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ملک میں کرنسی کی اسمگلنگ اور غیرقانونی تجارت کی لعنت کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہےادھر ایک کرنسی ڈیلر جمال ابراہیم کا کہنا تھا کہ انسداد منی لانڈرنگ قانون سازی سے کرنسیز کی اسمگلنگ رکے گی غیرقانونی تجارت پر پابندی ہوگی اوپن مارکیٹ اور بینکوں میں ڈالر اور دیگر کرنسیز میں اضافہ ہوگا جبکہ اس سے ایکسچینج ریٹ میں بھی استحکام ئے گایہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف سے متعلق ایک اور بل سینیٹ میں مسترداس حوالے سے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے سابق جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ قانون سازی یقینا کرنسی مارکیٹ میں تبدیلی لائے گیان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرنسیوں کی غیرقانونی تجارت اور اسمگلنگ کے لیے واضح خطرہ ہے اور میں سمجھتاہوں کہ حکومت اس غیرقانونی کاروبار کو برداشت نہیں کرے گی جو پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دےظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ قانون سازی میں ترامیم کی منظور ملک کو گرے لسٹ سے نکالنے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے اور کرنسیز کی اصل تخمینہ کی بنیاد پر ایک مستحکم ایکسچینج ریٹ مارکیٹ قائم کرے
اسلام باد جہاں حکومت ٹیکس مشینری میں اصلاحات لانے میں مصروف ہے وہیں فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے الیکٹرانک بیلٹنگ کے ذریعے ڈٹ کے لیے انکم ٹیکس سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایف ای ڈی کے 12 ہزار 553 کیسز کا انتخاب کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ایف بی نے 14 ہزار 154 کیسز ڈٹ کے لیے منتخب کیے تھے جبکہ اس سے ایک سال قبل یہ تعداد 44 ہزار 868 تھیڈٹ کے لئے منتخب کردہ مقدمات کی تعداد میں کمی سے ایف بی کی ڈٹ کرنے کی صلاحیت کا اندازہ ہوتا ہےمزید پڑھیں ایف بی نے تاجر کو 10 سال کے مقررہ وقت کے بجائے ایک ماہ میں ارب روپے واپس کردیے ڈٹ کے لئے منتخب ہونے والے کل کیسز میں سے 10 ہزار 441 انکم ٹیکس کے جبکہ سیلز ٹیکس کے ہزار 65 اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے 27 کیسز ہیںوزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ایف بی کے چیئرمین جاوید غنی اور تاجروں کی موجودگی میں الیکٹرانک بیلٹنگ کے لیے بٹن دبائےڈٹ کے لیے منتخب کردہ قومی ٹیکس نمبر کے کیسز ایف بی کی ویب سائٹ پر جاری کردیے گئے ہیںعبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ڈٹ کیسز کے انتخاب کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گاانہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ صرف اعلی رسک کے انکم ٹیکس سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے کیسز پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ڈٹ کے لیے کم سے کم تعداد میں کیسز کا انتخاب کیا جارہا ہے تاکہ ڈٹ کو مناسب اور وقت کے ساتھ ساتھ مکمل کیا جاسکےانہوں نے کہا کہ اس سے ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے اور بدعنوانی سے متعلق شکایات کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گیمشیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ ایف بی سرکاری محکموں اور ٹیکس دہندگان دونوں کو خدمات فراہم کرکے اپنے معیار میں بہتری لائے گایہ بھی پڑھیں ایف بی نے تاجروں کیلئے خصوصی ٹیکس اسکیم کے غلط استعمال کا پتہ لگا لیا انہوں نے کاروباری برادری کو اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی اور امید ظاہر کی کہ ملک کے کاروباری شعبے کے لیے مستقبل روشن ہوگاٹیکس دہندگان کے اعتماد کو بڑھانے کے لیے ایف بی کے خلاف کاروباری برادری کی شکایات کے ازالے کے لیے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں جن میں بورڈ کے نمائندے اور کاروباری افراد اور تکنیکی کمیٹی شامل ہیں جن میں ریفنڈ کے معاملات سے متعلق شکایات شامل ہیں اور اس میں نجی شعبے کے نمائندے بھی شامل ہوں گےچیئرمین جاوید غنی نے کہا کہ بورڈ شفافیت سادگی اور پیش گوئی کے اصولوں پر کام کر رہا ہےٹیکس سال 2018 کے لیے کیسز تمام ٹیکسز کے لیے کے انتخاب کا معیار رسک پر مبنی اور پیرامیٹرک ہےکیسز کا انتخاب سائنسی طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا ہے جس کے لیے ایک سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے اور اسے رسک پر مبنی ڈٹ مینجمنٹ سسٹم رامس کا نام دیا گیا ہے
کراچی سوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتے سے کراچی کے صنعتی علاقوں میں گیس کی فراہمی میں پریشر کی کمی سے پیداوار اور برمدات بری طرح متاثر ہورہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برمد کنندگان نے جمعہ کو وزارت توانائی پر زور دیا کہ وہ معاملے میں مداخلت کرے اور اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کرےسائٹ ایسوسی ایشن انڈسٹری ایس اے ئی کے چیئرمین سلیمان چاولہ نے کہا کہ اس علاقے میں 14 ستمبر سے گیس پریشر میں کمی کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی جاری ہےانہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی گیس اور پانی کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے صنعتوں کو پہلی ترجیح دی جائےانہوں نے کہا کہ حکومت مطلوبہ پریشر والی صنعتوں کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ایس ایس جی سی کو واضح ہدایات دےپاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شیخ افضل حسین نے بتایا کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا کے سیکٹر اے میں گزشتہ ایک ہفتے سے گیس نہیں ہےان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پہلے ہی چمڑے کی برمدات میں گزشتہ ماہ سے کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھاانہوں نے کہا کہ حال ہی میں برمدات کے رڈر موصول ہوئے تھے لیکن ممبر برمد کنندگان بدقسمتی سے گیس کی فراہمی کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اس سے چمڑے کی برمدات کے شعبے پر منفی اثرات مرتب ہوں گےدریں اثنا ایس ایس جی سی کے ترجمان صفدر حسین نے کہا کہ گیس فیلڈز کم سپلائی کررہے ہیں اور ان دنوں افادیت کو 100200 مکعب فیٹ یومیہ کی کمی کا سامنا ہےانہوں نے کہا کہ سپلائی کی صورتحال معمول پر نے کے بعد صورتحال معمول پر جائے گیاسٹیل مل کا تاخیر سے ادائیگی کا سرچارج ختم نہیں کرسکتے ایس ایس جی سیڈان اخبار کی ایک علیحدہ رپورٹ کے مطابق ایس ایس جی سی کے ایک اور بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی کمپنی اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہے اور انہیں اپنے حصص یافتگان کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے اس لیے وہ پاکستان اسٹیل ملز پی ایس ایم کے واجب الادا تاخیر سے ادائیگی کے سرچارج کو معاف نہیں کر سکتےایس ایس جی سی کے ترجمان اور کارپوریٹ امور کے جنرل منیجر شہباز اسلام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے 18 جولائی 2006 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق تمام نادہندگان پر دیر سے ادائیگی کے سرچارج کا اطلاق کیا گیا تھاانہوں نے نشاندہی کی کہ ایس ایس جی سی فریقین کے درمیان 22 فروری 1978 کو ہونے والے معاہدے کے مطابق پی ایس ایم کو گیس فراہم کر رہی تھی تاہم ملز نے نومبر 2008 سے ماہانہ گیس کے بلز ادا کرنا چھوڑ دیا تھا اور جزوی ادائیگی کرنا شروع کردی تھی16 ستمبر 2020 کو پی ایس ایم سے قابل وصول رقم 60 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ روپے تھے جس میں تاخیر سے ادائیگی کا سرچارج بھی شامل ہے
پیٹرولیم ڈویژن کے شدید احتجاج کے باوجود کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پنجاب میں قائم 39 سو میگا واٹ کے بجلی گھروں کو جنوری 2022 سے مائع قدرتی گیس ایل این جی کے لازمی خرید سے استسثنی دے دیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان سرکاری بجلی گھروں کے گیس سپلائی معاہدوںجی جی پیز میں تبدیلی کا اقدام نجکاری کمیشن کی جانب سے ان کی ایل این جی پلانٹس کی فروخت سے بہتر مدن کو راغب کرنے کے لیے اور مجموعی طور پر بجلی کی قیمتوں میں کمی کی کوشش کے تحت کیا گیاان میں سے سرکاری بجلی گھر عالمی مالیاتی فنڈ پروگرام کے تحت نجکاری کے اگلے مرحلے میں ہیں اور حکومت نے رواں برس اس کی نجکاری سے 10 کھرب روپے کا تخمینہ مقرر کیا ہےیہ بھی پڑھیں گیس سپلائی چین میں سالانہ ارب ڈالر کے نقصان کا انکشافوزیر منصوبہ بندی اس عمر کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کے بعد جاری کردہ باضابطہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ٹھیکوں کی ساخت میں تبدیلی سے نہ صرف سستی بجلی تیار ہوگی بلکہ ئندہ نے والے سالوں میں گردشی قرض بھی کم ہوگااعلامیے کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ جنوری 2022 سے گیس سپلائی اگریمنٹ کے تحت 66 فیصد گیس حاصل کرو یا اس کی ادائیگی کرو کی شرط کو ختم کردیا جائے گا اور گیس کمپنیاں اضافی گیس صارفین یا مارکیٹ میں فروخت کرنے کے لیے زاد ہوں گیپیٹرولیم ڈویژن کی نمائندگی کرنے والے معاون خصوصی ندیم بابر نے کہا کہ پوری ایل این جی سپلائی چین جس میں 800 ملین کیوبک فیٹ روزانہ قطر اور اوپن مارکیٹ سے حاصل ہونے والی ایل این جی ری گیسیفکیشن ٹرمینلز پی ایس او اور گیس نیٹ ورک کی بنیاد جی پی پیزپر رکھی گئی تھی جو نجکاری کے مختصر عمل کے فوائد اٹھانے کی وجہ سے طویل مدتی بنیاد پر غیر مستحکم ہوجائے گاپیٹرولیم ڈویژن کا کہنا تھا کہ اگر کابینہ کمیٹی برائے توانائی جی پی پیز کی 66 فیصد گیس حاصل کرو یا اس کی ادائیگی کرو والی شق ختم کرنے پر مصر ہے تو وہ فنانس ڈویژن سے اصرار کرتا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن کی کمپنیوںکو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے سبسڈی فراہم کرےمزید پڑھیں درمدی ایل این جی سے قومی خزانے کو ارب ڈالر کا فائدہپیٹرولیم ڈویژن کا مزید کہنا تھا کہ تیل اور گیس کمپنیوں کو کئی سالوں تک 10کھرب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا جو بجلی کے نظام میں بچت سے کئی گنا زیادہ ہےڈویژن کا یہ بھی کہنا تھا کہ جی پی پیز وعدے کو ختم کرنے کا فیصلہ ایل این جی سپلائی چین کے حوالے سے مالی عملدرمد کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے کیا گیاکابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پیٹرولیم ڈویژن سے کہا کہ ہے گیس کے شعبے پرلاگت کے اثرات کم کرنے کے اقدامات کیے جائیں اور واجبات سے بچنے کے لیے حکومت سرکاری کمپنیوں کو ریونیو شارٹ فال کی صورت میں فنڈ فراہم کرے گی اس اقدام سے توانائی کے شعبے کی مجموعی کارکردگی بہتر ہوگی
اسلام باد کے الیکٹرک کے لیے بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے 54 پیسے اضافے کی درخواست پر ہونے والی سماعت کے دوران کراچی کے متعدد علاقوں میں طویل لوڈ شیڈنگ پر پاور ریگولیٹر اور صارفین کے غیض غضب کا سامنا کرنا پڑاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور بجلی کمپنی سے کہا کہ رات کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ کی جائے تا کہ عوام سکون سے سو سکیںچیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے وسط مدتی ملٹی ایئر ٹیرف ایم وائی ٹی کے تحت قیمت میں اضافے کے لیے درخواست کی سماعت کییہ بھی پڑھیںبجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست پر کے الیکٹرک کو سخت سوالات کا سامناچیئرمین نیپرا نے کہا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کے بجائے واقعات پر رد عمل ظاہر کرتی ہے انہوں نے انتظامیہ سے سوال کیا کہ مستقبل پر نظر کیوں نہیں رکھتے اگر ہر چیز پر رد عمل دیتے رہے تو اس طرح کیسے کام ہوگاسماعت کے دوسرے روز جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے شہر بھر میں طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ اور عوام کی زندگیوں سے کھیلنے پر کے الیکٹرک کو سخت تنقید کا نشانہ بنایاانہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کس بنیاد پر سرمایہ کاری کے لیے رقم کا مطالبہ کررہی ہے انہوں نے سوال کیا کہ ریگولیٹر نے اب تک کے الیکٹرک کا لائسنس کیوں منسوخ نہیں کیا ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ کے الیکٹرک کو بجلی کی قیمت میں اضافہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیےسماعت کے دوران صارفین نے کے الیکٹرک کی جانب سے پیک ورز دن وہ اوقات جس میں بجلی کی طلب کم ہوتی ہے کے دوران زیادہ سے زیادہ لوڈشیڈنگ کرنے اور پیک ور میں بجلی کی بندش کی شکایت کیمزید پڑھیں نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیاخیال رہے کہ کے الیکٹرک پیک ور میں بجلی کی قیمت 20 روپے 70 پیسے جبکہ پیک ورز میں 14 روپے 38 پیسے وصول کرتی ہےصارفین نے ریگولیٹر سے درخواست کی کہ صحت مندانہ مقابلے کو فروغ دینے کے لیے شہر میں بجلی تقسیم کرنے والی مزید کمپنیوں کو کام کرنے کی اجازت دی جائےدوسری جانب کے الیکٹرک کے چیف فنانشل افسر محمد عامر غازیانی نے کہا کہ کراچی میں بجلی کی طلب 32 سو میگا واٹ ہے جبکہ اس وقت 28 سو میگا واٹ بجلی دستیاب ہے یعنی سو میگا واٹ کی کمی ہے انہوں نے بجلی کی کمی کی وجہ گیس کے کم پریشر کو قرار دیاچیئرمین نیپرا کے ایک سوال کے جواب میں کے الیکٹرک افسر نے بتایا کہ کمپنی زیادہ نقصان والے علاقوں میں گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کررہی ہے درمیانے نقصانات والے علاقوں میں سے گھنٹوں جبکہ کم نقصانات والے علاقوں میں صرف گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہےیہ بھی پڑھیں نیپرا کا کراچی میں حالیہ بارشوں میں کرنٹ لگنے سے اموات کا نوٹس انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 900 میگا واٹ کے بجلی گھر کا پہلا پیداواری یونٹ 2021 میں فعال ہوجائے گاچیئرمین نیپرا نے کہا کہ بجلی گھر میں تاخیر کے الیکٹرک کی وجہ سے ہوئی ہے اس لیے ریگولیٹر اس کا بوجھ صارفین پر منتقل نہیں کرے گانیپرا چیئرمین نے پوچھا کہ کمپنی مرمت کے لیے فنڈز کیوں مانگ رہی ہے کیوں کہ ٹیرف میں پریشن اور مرمت کے لیے فنڈز مختص ہیں جس پر کے ای عہدیدار نے کہا کہ اضافی رقم مشینوں پر خرچ کی جائے گی
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے بولی دہندگان کی مشکوک سرگرمیوں پر ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم کی درمد کے لیے ٹینڈر منسوخ کرنے کی اجازت دیتے ہوئے تجارتی کارپوریشن پاکستان ٹی سی پی کو بتدریج چھوٹے ٹینڈرز لینے کا حکم دیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت ای سی سی کا اجلاس موجودہ سیزن کے دوران درمد کی جانے والی گندم کی مقدار کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکااجلاس کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان 15 لاکھ ٹن درمد کرنے کے گزشتہ فیصلے کے خلاف لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درمد نہیں کرسکتاذرائع کا کہنا تھا کہ ای سی سی کے دوسرے اجلاس میں گندم کی درمد کے معاملے پر صرف تبادلہ خیال ہوا اور پورے اجلاس میں تنا برقرار رہاوزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ایم این ایف ایس نے بتایا کہ پنجاب نے 40 کلوگرام سبسڈی پر 500600 روپے اضافی لاگت کی مالی اعانت کرنے سے انکار کردیا ہے اور وزارت خزانہ اور ای سی سی کے چیئرمین سے چیف سیکریٹری سے بات کرنے کو کہا ہےاس سے پہلے گندم کی 15 لاکھ ٹن سبسڈی کی لاگت کا تخمینہ لگ بھگ 22 ارب روپے لگایا گیا تھا اور پنجاب سے لگ بھگ لاکھ ٹن درمدی بل کی توقع کی جارہی ہےاجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ غیر ضروری درمدات کا ئندہ سال مقامی فصل پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے لہذا محتاط توازن کی ضرورت ہے تاکہ صارفین کے لیے گندم کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہو اور اگلے سال کسانوں کو بھی فصلوں کی کاشت کرنے کی ترغیب ملےاطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت نے بتایا ہے کہ وہ گندم دوسرے صوبوں اور مختلف اسٹیک ہولڈروں کو وفاقی حکومت کے کہنے پر کم نرخوں پر مہیا کرے اور پھر درمد کے لیے مناسب اسٹاک ہونے کے باوجود ہر 40 کلوگرام پر سبسڈی میں 500 سے 600 روپے ادا کرے یہ سمجھ سے بالاتر ہےذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران وزیر اعظم کی خواہش کے مطابق اضافی درمدات کا سوال پھر سے اٹھایا گیاکابینہ کے ایک سینئر رکن نے دعوی کیا کہ انہوں نے مذکورہ اجلاس میں شرکت کی ہے اور وزیر اعظم نے اضافی درمدات کے لیے نہیں کہا بلکہ مقامی پیداوار دستیاب اسٹاک اور کھپت کی ضروریات سے متعلق اعداد شمار کی جانچ پڑتال کے لیے کہا ہےمزید یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایک عہدیدار نے ایک لاکھ 50 ہزار ٹن گندم کی درمد کے لیے بولی دہندگان کی اجتماعی سرگرمیوں کے بارے میں شکوک شبہات پیدا کیے ہیں جو گزشتہ ٹینڈر کے 235 ڈالر کے مقابلے میں فی ٹن 274 ڈالر کی بولی لگارہے ہیںاطلاعات کے مطابق جب ڈاکٹر حفیظ شیخ نے سوال کیا کہ کیا ریکارڈ میں کوئی ثبوت موجود ہے تو انہیں بتایا گیا کہ ایک جیسی بولیوں میں ملی بھگت نظر تی ہیں گندم کی کل درمداتی قیمت تقریبا ایک ہزار 400 روپے کے مقامی نرخ کے مقابلہ میں تقریبا ہزار روپے فی 40 کلوگرام پر پہنچ جائیں گیلہذا ای سی سی نے متعلقہ حکام کو خری ٹینڈر منسوخ کرنے اور درمدی ضرورت کو 15 لاکھ ٹن سے کم کرنے پر غور کیا گیاایک مختصر سرکاری بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان وقتا فوقتا چھوٹے ٹینڈروں کے ذریعے مطلوبہ مقدار میں گندم کی درمد شروع کرے گی تاکہ ملک میں مناسب نرخوں پر گندم کی دستیابی اور اضافہ اسٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھا جا سکےبیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں حکومتی اور نجی شعبہ کے ذریعے گندم کی درمد کی ضرورت پر تفصیلی بحث ہوئی وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ گندم کی فراہمی ایک اہم معاملہ ہے ملک میں مناسب نرخوں پر وافر مقدار میں گندم کی فراہمی ضروری ہے
اسلام باد حکومت نے اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے پاک افغان اور پاک ایران سرحدوں پر 18 مارکیٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ دونوں ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ ملےمذکورہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جس میں انہوں نے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت مارکیٹس کے منصوبے کی منظوری بھی دیان مارکیٹس میں سے بلوچستان جبکہ ایک خیبر پختونخوا میں قائم کی جائے گی اور یہ مارکیٹس ئندہ سال فروری سے اپنا کام شروع کردیں گییہ بھی پڑھیں طورخم بارڈر پر اسمگلنگ میں ملوث 2افسران سمیت 7افراد معطلڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں رمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسمگلنگ کو چیک کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گےوزیراعظم کو بتایا گیا کہ بنیادی اشیائے خور نوش اور کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ایک رڈیننس نافذ کیا تھا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملک کے ایئرپورٹس اور سرحدوں پر اس قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار دیتا ہےدوسری جانب قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاسنگ تعمیرات اور ڈیولپمنٹ کے اجلاس میں وزیراعظم نے کراچی ماسٹر پلان کو جتنی جلد ممکن کو مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا تا کہ شہر کو بنیادی شہری مسائل مثلا خستہ حال نکاسی سیوریج سسٹم پانی کی قلت اور ٹرانسپورٹ کی ناقص سہولیات سے محفوظ کیا جائےمزید پڑھیں پاکستان کو انسداد اسمگلنگ اقدامات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے رپورٹاربن فاریسٹری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے صوبوں کو بڑے شہروں میں سر سبز علاقوں کو بچانے اور ان میں اضافہ کرنے کی ہدایت کیانہوں نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز پر زور دیا کہ معاشرے سے پٹواری نظام اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اراضی ریکارڈ میں ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دیا جائےجس پر چیف سیکریٹری پنجاب نے اجلاس کو تعمیرات اور ہاوسنگ کی منظوری کے لیے ایک لائن پورٹل کے بارے میں گاہ کیا جبکہ خیبر پختونخوا بلوچستان اور سندھ نے وزریراعظم کو بتایا کہ ان کے صوبوں میں بھی لائن پورٹل متعارف کروائے جاچکے ہیںیہ بھی پڑھیں اشیائے خورونوش کی اسمگلنگ کےخلاف ملک گیر کریک ڈان کا فیصلہچیف سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں 17شہروں کے ماسٹر پلانز کا از سر نو جائزہ لیا جا رہا ہے جبکہ شہروں کے ماسٹر پلان مرتب کر لیے گئے ہیں اور شہروں کے پلانز کو دسمبر تک حتمی شکل دے دی جائے گیچیف سیکریٹری خبیر پختونخواہ نے کہا کہ پہلے مرحلے میں پشاور اور مردان کے ماسٹر پلان کا جائزہ لیا جارہا ہے ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے لیے ماسٹر پلان کو بھی بہتر بنایا جائے گا
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت می کمی کے نتیجے میں پاکستان میں بھی سونے کی قیمت میں نمایاں کمی ہوئی ہےعالمی مارکیٹ میں 24 قیراط سونے کی قیمت کمی کے بعد فی اونس 1945 ڈالر ہو گئی ہے اور اس کمی کے اثرات پاکستان کی سونے کی مارکیٹ پر بھی مرتب ہوئے ہیںمزید پڑھیں پاکستان میں سونے کی قیمت میں بڑی کمیپاکستان میں 24قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 997 روپے کمی کے بعد ایک لاکھ 21ہزار پر پہنچ گئی ہے جبکہ 10 گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ 3ہزار 900 روپے تک پہنچ گئی ہےیاد رہے کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کی وبا کے بعد سونے کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا تھا البتہ گزشتہ کچھ عرصے میں قیمت میں بتدریج کمی نا شروع ہوئی ہےالبتہ اس کمی کے باوجود عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت تقریبا 10 سال کی بلند ترین سطح پر موجود ہےیہ بھی پڑھیں سونے کی قیمت بڑھ کر فی تولہ ایک لاکھ 13 ہزار 500 ہوگئیماہرین چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دے رہے ہیںتاہم اب چین اور بھارت کی جانب سے کشیدگی میں کمی کے بعد دونوں ملکوں کی جانب سے سونے کی خریداری کے رجحان میں کمی دیکھی جارہی ہے تاہم کشیدگی بڑھنے کی صورت میں اس کی خریداری میں پھر اضافہ ہو سکتا ہے