News Text
stringlengths
151
36.2k
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مختلف وزارتوں اور اداروں کی تجاویز پر جائزہ لینے کے بعد سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری دے دیخزانہ ڈویژن سے جاری اعلامیے کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کا اجلاس ہوااجلاس میں وزارت فوڈ سیکیورٹی سے کہا گیا کہ گندم کی خریداری اور صوبوں کے محکمہ فوڈ سے مکمل رابطہ کرکے ملک میں گندم کی مجموعی پیداوار کی رپورٹ تیار کریں جس سے مستقبل میں فیصلوں کے لیے سانی ہوگیکمیٹی نے وزارت کو اگلے دو سے تین ہفتوں میں پیش رفت پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی مزید پڑھیںکابینہ نے کمیشن کو چینی بحران کی رپورٹ کیلئے مزید ہفتوں کی مہلت دے دیای سی سی میں مختلف تجاویز پر مختلف سپلیمنٹری گرانٹس پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور منظوری دی گئیاجلاس میں ڈیفنس ڈویژن میں اسپیشل ٹیلی کام مانیٹرنگ پروجیکٹ کے لیے 1665 ارب روپے کی منظوری دی گئی اور ڈیفنس کمپلیکس اسلام باد میں اسپیشل ایجوکیشن اسکول کی تعمیر کے لیے 50 کروڑ روپے کی بھی منظوری دی گئیوزیراعظم کے انسپکشن کمیشن کی تجویز پر 12 اگست 2019 کو وفات پانے والے انسپکشن کمیشن کے سینئر پرائیویٹ سیکریٹری رئیس انور عباسی کے اہل خانہ کو ایک کروڑ لاکھ 76 ہزار روپے کے پیکج کی بھی منظوری دی گئیمشترکہ مفادات کونسل کے فارمولے کے تحت صوبوں اور دیگر شعبوں کو زکو عشر کی ایک کروڑ 21 لاکھ 43 ہزار روپے کی منتقلی کی منظوری بھی دے دی گئیای سی سی نے وزیراعظم کے تعاون پیکج کے تحت مالی سال 201920 کے دوران کنٹرولر جنرل اکانٹس کے لیے خزانہ ڈویژن کی تجویز پر 30 کروڑ 66 لاکھ 15 ہزار روپے کا ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ بھی منظور کرلی گئییہ بھی پڑھیںچینی بحران رپورٹ میں تاخیر وزیراعظم کو قصور وار ثابت کرتی ہے شہباز شریفکورونا وائرس کے پیش نظر وزارت بحری امور کی تجویز کا جائزہ لینے کے بعد منظوری دی گئی کہ 31 مئی 2020 تک کارگو کنٹینر کی فری لینڈنگ میں توسیع کردی جائے اور جو 15 روز ہوگیاقتصادی رابطہ کمیٹی نے خزانہ ڈویژن کو ہدایت کی کہ پیٹرولیم ڈویژن کی تجویز پر شیڈول کے مطابق کویت سے ریمیٹنس کو یقینی بنانے کے لیے نیشنل بینک پاکستان کے اکانٹ میں 117 ارب روپے منتقل کردیئے جائیںوزارت داخلہ کی تجویز پر ای سی سی نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی سی ڈی اے کو قرضے کی بنیاد پر 305 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی
بھائی میرے سوٹ لے لو اور اس کے ساتھ یہ میچنگ کی لیس بھی باجی تو نہیں ہوں پائیں گے کوشش کروں گا کہ چاند رات تک ایک دے دوں ایک ہفتے پہلے ہی کپڑوں کی بکنگ بند کردی تھی لیکن اپ پرانی کسٹمر ہیں اس لیے ہامی بھرلی یہ دلچسپ تکرار اصرار اور انکار رمضان میں ہر گلی محلے کے ٹیلر یعنی درزی کی دکان کا عام نظارہ ہوا کرتا تھا لیکن کورونا وائرس نے دیگر ہنرمندوں کے ساتھ ساتھ درزی کی دکانوں پر بھی تالے لگوا دیے ہیںرمضان المبارک میں لاک ڈان کے سبب سب سے زیادہ متاثر طبقے میں اگر درزیوں کو بھی شامل کیا جائے تو کچھ غلط نہیں ہوگا سلے سلائے کپڑوں کی مقبولیت کے باوجود رمضان سال کا وہ وقت ہوتا ہے جب درزی سب سے زیادہ اہم شخص بن جاتا ہے درزیوں کی دکانیں 15ویں روزے کے بعد رات بھر کھلی رہتی ہیں بس پھر ٹیلر ماسٹر کپڑوں کے انبار کو کاٹ کاٹ کر اپنے نائب درزیوں کو دیتے جاتے ہیں جو مشینوں پر جھکے انہیں خوبصورت اور نت نئے ڈیزائن کے جوڑوں میں ڈھالتے جاتے لیکن اج کورونا وائرس کی وبا کے باعث درزیوں کی دکانیں بھی ویران ہیں اور سارا سال عید کے سیزن کا انتظار کرنے والا یہ طبقہ معاشی بدحالی کا شکار ہےمزید پڑھیے انٹرنیٹ پر منافع بخش کاروبار کرنے کا یہی اچھا وقت ہےکراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی کے رہائشی عاطف مقامی شاپنگ مال میں تیار شدہ کپڑوں کی دکان سے وابستہ ہیں عاطف جوڑوں کی سلائی کے عوض 30 ہزار ماہانہ گھر لے جاتے تھے شیر خوار بچے بیوی اور ماں کے ساتھ رہنے والے عاطف کا گزارا اچھے طریقے سے ہورہا تھا کہ پھر کورونا اگیا اور مالز بند ہوگئے اور عاطف کو مجبورا گھر بیٹھنا پڑگیاعاطف ٹیلر عاطف کا کہنا ہے کہ میں اپنے گھر کا واحد کفیل ہوں مہینے سے کام بند ہے جن کے لیے کپڑے سیتا ہوں وہ خاتون مہربان ہیں وہی کچھ نہ کچھ مدد کر رہی ہیں لیکن انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کب تک ان کا کاروبار چھوٹا ہے اور اس وقت بند پڑا ہے اس لیے وہ کافی پریشان اور مشکل میں ہیں رشتہ داروں سے قرض لے کر گزارا کررہا ہوں مہینے کا گھر کا کرایہ اور بل ادا نہیں کرسکا قرض سے صرف راشن پورا کر رہا ہوں اور چھوٹے بچے کا دودھ کچھ سمجھ نہیں ارہا ہے کہ حالات کب ٹھیک ہوں گے اور کب ہمارا روزگار بحال ہوگا کورونا اور لاک ڈان نے تو ہمیں تباہ کردیا ہےکراچی کے راشد منہاس روڈ پر واقع مال میں دکان چلانے والی خاتون ٹیلر کوثر کی کہانی بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں کوثر نے بتایا کہ میرے شوہر ریٹائرڈ ہیں اور میرے بچے ہیں جن میں سے ایک ذہنی معذوری کا شکار ہے دکان پر اپنے ساتھ مزید ٹیلر بھی رکھے ہوئے ہیں مہینے سے دکان بند ہے اور کرایہ ہے کہ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے ابھی تو بجلی کا بل بھی ادا کرنا ہے اور اوپر کے خرچے الگ ہیں لیکن صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں رہی ہے خود سوچ سکتے ہیں کہ اس وقت ہم جیسے لوگ کہاں کھڑے ہوں گےاپنی بات کو اگے بڑھاتے ہوئے کوثر کہتی ہیں کہ طویل بیروزگاری میں سفید پوشی کا بھرم قائم رکھنا بھی مشکل ہوگیا ہے کھانے پینے کا بندوبست بھی ادھار پر ہو رہا ہے اس پڑوس میں رشتہ داروں سے کپڑے سلوانے کا کہا لیکن سب ایک جیسے حالات کا شکار ہیں وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں تو کپڑے کون سلوائے گا رمضان کا بھی مہینہ چل رہا ہے اور سوچتی ہوں کہ گے کیا ہوگا ہم جیسے لوگ تو پہلے ہی کھائیں گے کیا اور بچائیں گے کیا کی عملی تصویر بنے ہوتے ہیں اور اوپر سے لاک ڈان کے حالات نے معاشی پریشانی میں مزید اضافہ کردیا ہےاس بڑی تصویر کا ایک اہم حصہ وہ خواتین بھی ہیں جو مارکیٹ اور مالز کی بندش کی وجہ سے ان لائن کپڑوں کی خریداری پر مجبور ہیں کراچی کے علاقے گلشن اقبال کی رہائشی تبسم ایک ایسی ہی خاتون ہیں ان سے جب ہم نے عید کی تیاری سے متعلق پوچھا تو بولیں رمضان کا ایک عشرہ تو گزر گیا لیکن اب تک فیصلہ نہیں کر پارہی ہوں کہ ان لائن سوٹ منگواں یا نہیں کیونکہ درزیوں کی دکانیں تو بند ہیں میرا درزی تو لاک ڈان کے شروع میں ہی پنجاب میں اپنے ابائی شہر چلا گیا اور کوئی سوٹ سینے والا ٹیلر یا درزن مل نہیں رہی کپڑا منگوا بھی لوں اور گھر پر بغیر سلا رکھا رہے تو کیا فائدہ لائن شاپنگ کا حالانکہ کل کپڑوں پر 50 فیصد تک قیمتیں کم ہوچکی ہیں اور بہت خواہش ہے کہ کپڑے خرید لوں مگر درزی ہی نہیں تو کچے کپڑے کا میں کیا کروں گیایک دکان کا دھا شٹر گرا ہوا ہے ناظم باد چورنگی میں قائم درزی کی دکان چلانے والے نوجوان اسد نے بتایا کہ وہ دکان کھول ہی نہیں رہے میں یہ دکان اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر چلا رہا تھا ہاتھ میں صفائی ہے اس لیے گاہک بندھے ہوئے بھی تھے اور کام دیکھ کر نئے بھی جاتے تھے لیکن لاک ڈان میں کاروبار کی بندش کے باعث ہم سب کے گھر والوں کو بھی مشکل کا سامنا ہے ایک ہفتے تو انتظار کیا لیکن اب تو ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے نہ بازار کھلے ہیں اور نہ ہی لوگ خریداری کر رہے ہیںمزید پڑھیے کورونا نے ذہنی امراض سے متعلق ہماری سنجیدگی کو مزید اشکار کردیااسد مزید کہتے ہیں کہ ہمارا کام تو پہلے ہی مندا چل رہا تھا ماہ پہلے ہی ہم دوستوں نے اپنی دکان حیدری مارکیٹ میں بند کی تھی کیونکہ وہاں دکان کا کرایہ اور بجلی کا بل وغیرہ وقت پر نہیں دے پا رہے تھے اب یہاں دکان چل رہی تھی تو اب یہ صورتحال ہے میری رہائش گولی مار میں ہے اور ہم کرائے کے مکان میں رہتے ہیں پیٹ بھرنے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی تھا تو اب میں پچھلے ہفتوں سے ایک کارخانے میں کام کر رہا ہوںکیا لوگ کپڑے سلوا رہے ہیں ہمارے اس سوال پر اسد کا کہنا تھا کہ کچھ پرانے گاہکوں نے فون پر رابطہ کیا لیکن میں نے ان سے کپڑے نہیں لیے کیونکہ دکان بند ہے اور گھر اتنا بڑا نہیں ہے کہ یہاں مشین لگا کر کام شروع کردیا جائے ایسے میں اگر کپڑا خراب ہوگیا تو چار باتیں اور سننی پڑجائیں گیکورونا اور لاک ڈان سے روزگار گنوانے والوں میں صرف درزی ہی نہیں بلکہ اسی سلسلے کی ایک کڑی بٹن لیس دوپٹے پر پیکو والے اور رنگریز بھی ہیںگلشن اقبال کے محلے کی ایک مارکیٹ میں عارف 20 سال سے اپنے بھائی کاشف کے ساتھ پیکو کا کام کرتے ارہے ہیں اچھے وقت میں پیکو کا کام چل نکلا تو کاروبار کو بڑھاتے ہوئے میچنگ کے دوپٹے ڈائی اور کپڑوں پر لگائی جانے والی لیسوں کا کام بھی شروع کردیا لیکن کورونا کی وبا نے سالوں کی محنت کو جیسے برباد ہی کرکے رکھ دیا ہےتقریبا مہینے سے دکان بند پڑی تھی اور ابھی بس کوئی ایک ہفتے سے کھولنا شروع کی ہے لیکن اب بھی شٹر ادھا بند ہی رکھا جاتا ہے اطراف سے بند دکان میں کھڑے پسینے میں شرابور عارف نے پرطیش لہجے میں بتایاحالات سے تنگ عارف نے تو کورونا وائرس پر ہی سوال اٹھا دیا ان کا کہنا تھا صورتحال دیکھتے ہوئے اندازہ ہورہا ہے کہ صرف رمضان اور عید نہیں بلکہ یہ تو اب بقر عید تک ایسے ہی حالات نظر ارہے ہیں ہم جیسے غریبوں کا تو کوئی پرسان حال ہی نہیںعارف نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جب سے طارق روڈ پر واقع مال میں خواتین کی دکان میں بند ہونے والی ویڈیو منظر عام پر ائی ہے تب سے جو اکا دکا خواتین ارہی ہیں وہ شٹر ادھا کھلا رکھنے پر اصرار کررہی ہیں پہلے تو دور سے پولیس کی گاڑی دیکھ کر ہم بھی شٹر گرالیتے تھے لیکن اب ایسا نہیں کرسکتے ہم ہر طرح سے مشکل میں ہیںکورونا اور لاک ڈان سے روزگار گنوانے والوں میں صرف درزی ہی نہیں بلکہ اسی سلسلے کی ایک کڑی بٹن لیس دوپٹے پر پیکو والے اور رنگریز بھی ہیں عبدالمالک صاحب نے بتایا کہ رنگائی ہمارا خاندانی کام ہے ہم رنگریز ہیں میری دکان پہلے ابا چلاتے تھے پھر میں نے چلانا شروع کی اور اب میرے ساتھ میرا بیٹا بھی دکان پر بیٹھتا ہے رمضان کا دوسرا عشرہ بھی شروع ہوگیا لیکن دکانیں اب بھی بند ہیں تھوڑا بہت کام گھر سے کر رہے ہیں لیکن اس وقت وہی پرانے گاہک ہم تک پہنچ پارہے ہیں جنہیں ہمارا گھر معلوم ہے ایک مشکل یہ بھی ہے کہ اب بہت سے رنگ ختم ہو رہے ہیں اب چونکہ یہ ہمارا خاندانی کام ہے اس لیے ہم رنگ خود بنا لیتے ہیں لیکن یہ بھی زیادہ وقت تک نہیں چلیں گے اور ختم ہوجائیں گے پھر لوگ بھی زیادہ دلچسپی نہیں لے رہے ہمارے پاس گاہکوں کے پرانے کپڑے اب بھی پڑے ہیںلیاقت اباد میں لائننگ اور دوپٹوں کی دکان پر کام کرنے والے افاق اور ان کے گھر والے بھی معاشی تنگی کا شکار ہیں ان کے بھائی ہیں لیکن وہ بھی لاک ڈان کے باعث گھر بیٹھے ہیں افاق کا کہنا ہے کہ سرکاری مدد کے لیے درخواست دی تو کہا گیا اپ سے رابطہ کریں گے اس بات کو بھی کئی روز گزر گئے ہیں لیکن نہ کسی نے کوئی رابطہ کیا نہ مدد ملیدیہاڑی کماکر روز زندگی کی گاڑی کھینچنے والے درزی ہوں یا محنت کش طبقے کا کوئی اور فرد یا پھر چھوٹے کاروبار کے ذریعے دوسروں کو روزگار کی زنجیر سے جوڑنے والے افراد موجودہ حالات میں یہ سبھی انتہائی مشکل صورتحال کا شکار ہیں اور حکومت سے لاک ڈان میں نرمی کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں عام لوگوں سے مل کر اور ان کے تاثرات کو جان کر میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ کمزور پالیسیوں نے عوام کے دل سے وبا کا خوف نکال کر بھوک کا ڈر بھر دیا ہے
اسلام اباد کورونا وائرس وبا کے عالمی معیشت پر اثرات کی وجہ سے ارڈرز منسوخ اور مخر ہونے کے سبب ملکی برامدات اپریل میں 54 فیصد کم ہو کر 95 کروڑ 70 لاکھ ڈالر پر اگئی جو ایک سال قبل ارب کروڑ ڈالر کی سطح پر تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات سے جاری اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی برامدی اشیا کی سب سے اہم مارکیٹس شمالی امریکا اور یورپی ممالک میں عالمی معیشت کی سست روی کے اثرات سے اپریل میں ملک کی مجموعی برامدات میں کمی ہوئیخیال رہے کہ گزشتہ ماہ برامدات میں کمی کی توقع تھی کیوں کہ وبا کے تناظر میں طلب کم ہونے کے باعث صرف چند خریداروں نے مقامی مینوفیکچررز کے ساتھ اپنے وعدوں کا پاس رکھایہ بھی پڑھیں عالمی صورتحال کے سبب ملکی برامدات میں کمی اس کے مقابلے میں مارچ کے مہینے میں کورونا وائرس کے اثرات واضح طور پر کم تھے اور اس دوران برامدات سالانہ بنیاد پر 846 فیصد کم ہو کر ایک ہزار 80 ارب ڈالر تک گر گئی تھی برامدات میں اچانک اتنی کمی کی ایک وجہ شپنگ کے راستوں کی بندش بھی ہے کیوں کہ بندرگاہوں پر کنٹینرز کی امد بھی اپریل میں 27 فیصد کم رہیدوسری جانب بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے ارڈر کی منسوخی اور مخر کے پیغامات موصول ہونے پر برامد کنندگان نے اپنی کنسائمنٹ بھی روک لیںاس کے علاوہ کراچی بندرگاہ پر اس وقت برامدی سامان کے ہزار کنٹینرز رکھے ہوئے ہیں کیوں کہ عالمی شپنگ معطل ہونے کی وجہ سے ان کے پاس کہیں جانے کا راستہ نہیںمزید پڑھیں تجارتی افسران برمدات کے رڈرز کی منسوخی پر کام کریں گےمزید یہ کہ وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے اپریل کے دوران پاکستان ایران اور افغانستان کی سرحدوں کی بندش کی وجہ سے زمینی راستوں سے بھی برامدات نہیں ہورہییوں مجموعی طور پر جولائی تا اپریل برامدات 392 فیصد کم ہو کر 18 ارب 40 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک گر گئی جو ایک سال قبل 19 ارب 16 کروڑ روپے تھیچنانچہ برامدات میں کمی کے اثرات زائل کرنے کے لیے حکومت نے حال ہی میں ٹیکسٹائل ماسکس برامد کرنے کی اجازت دیدوسری جانب برامد کنندگان کا کہنا تھا اب انہیں بیکٹیریا اور پھپھوندی سے پاک کپڑوں تکیہ کے غلافوں طبی دستانوں تولیے بستر کی چادروں اور ماسکس کے ارڈرز مل رہے ہیںیہ بھی پڑھیں فروری کے دوران ملکی برامدات میں 136 فیصد کا اضافہاس سلسلے میں صوبہ سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے بھی معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور برامدات میں اضافے کے لیے کچھ صنعتوں کو کھولنے کی اجازت دی تھیخیال رہے کہ کووڈ 19 وبا سے قبل حکومت نے رواں مالی سال کے دوران برامدات 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچے کا تخمینہ لگایا تھا جو گزشتہ برس 24 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ روپے تھی
اسلام اباد اسلامی عالم اور سپریم کورٹ کے شریعہ اپیل بینچ کے سابق جج مفتی تقی عثمانی نے بالخصوص 18 ویں ترمیم کے بعد پورے نظام زکو کو زمینی حقائق پر مشتمل نئے نظام سے تبدیل کر نے کی تجویز پیش کی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں اپنی رائے پیش کرتے ہوئے انہوں نے تجویز دی کہ اگر زکو کے نظام کو جاری رکھنا ہے تو اس پر اچھی طرح نظر ثانی کرنی چاہیے اور زمینی حقائق پر مشتمل نئے نظام سے تبدیل کرنا چاہیے کہیں ایسا نہ ہو کہ عبادت کی ایک مقدس قسم زکو بدعنوانی اور بد انتظامی کا شکار ہوجائےخیال رہے کہ سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے نوول کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر ازخود نوٹس کی سماعت میں مفتی تقی عثمانی اور اسلامی نظریاتی کونسل سے اس سوال پر رائے طلب کی تھی کہ کیا زکو کی رقم اور بیت المال کو محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی یا روزمرہ اخراجات کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہےیہ بھی پڑھیں زکو بیت المال کے فنڈز میں ارب 67 کروڑ روپے کی بےضابطگیوں کا انکشافیہ ہدایات اس وقت دی گئی تھیں جب زکو اور بیت المال کے فنڈز کے تحت رقوم کی تقسیم میں شفافیت کا فقدان سپریم کورٹ کے سامنے ایا تھاجس کے بعد چیف جسٹس گلزار احمد نے مئی کو رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے زکو کے معاملے میں رائے دینے پر مفتی تقی عثمانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس رائے کا مطالعہ کیا گیا اور اس میں عدالت کی رہنمائی کے لیے قابل قدر مواد پایا گیا عدالت عظمی نے مفتی تقی عثمانی کی رائے کو عدالتی ریکارڈ میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا تھااپنی رائے میں مفتی تقی عثمانی نے کہا تھا کہ حکومتی سطح پر زکو کو سنبھالنے کے لیے بہت مضبوط اور منظم نظام کی ضرورت ہے جو اس وقت موجود نہیںمزید پڑھیں صارفین کے بینک اکاونٹ سے زکو کی کٹوتی درست نہیںان کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ نظام کو نئے نظام سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا تو اس خیال کو ترک کرنا بہتر ہوگا کہ حکومت زکو کی تقسیم کا انتظام کرےانہوں نے کہا کہ عوام کو مکمل بھروسے کے ساتھ براہ راست خود غریبوں کو زکو دینے اور مطمئن ہونے دیں کہ ان کی زکو مستحقین تک پہنچی ہےمفتی تقی عثمانی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عوام کا نظام زکو سے اعتماد اٹھ گیا ہے اور وہ حکومت کو زکو کی ادائیگی سے گریز کرتے ہیں اور اس کے لیے یا تو رمضان سے قبل بینک اکانٹس میں رکھی ہوئی بھاری رقم نکال لیتے ہیں یا یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کا فقہ ان چیزوں پر زکو کی ادائیگی کی اجازت نہیں دیتاانہوں نے کہا کہ کچھ علما کی بھی یہ رائے ہے کہ ماخذ پر زکو کی کٹوتی کی شریعت میں اجازت نہیں اور جب رقم منہا کرلی جاتی ہے تب بھی زکو کی فرضیت ختم نہیں ہوتییہ بھی پڑھیں کورونا وائرس صاحب حیثیت افراد رمضان سے قبل زکو ادا کریںمفتی تقی عثمانی نے کہا کہ 2010 میں 18 ویں ائینی ترمیم کے بعد نظام زکو صوبوں کے پاس اگیا اور وفاقی زکو اور عشر ارڈیننس 1980 کسی حد تک منسوخ ہوگیا اور صوبوں نے اپنے خود کے زکو اور عشر قوانین اختیار کرلیےان کا مزید کہنا تھا کہ عشر کی وصولی کو چاروں صوبوں نے بالکل ختم کردیا اور اس حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں ملی بالخصوص عشر اب نہیں لیا جاتارائے میں کہا گیا کہ عملی طور پر زکو صرف بینکوں کے ذریعے ماخذ پر کاٹی جاتی ہے اور وفاقی حکومت کے اکانٹ میں جمع کروادی جاتی ہے جو صوبوں میں ابادی کے لحاظ سے ان فنڈز کو تقسیم کرتی ہےمفتی تقی عثمانی نے کہا کہ نبی کریم اور خلفائے راشدین کے دور میں مختلف افراد کو ملازم رکھا گیا تھا جو فصل کی کٹائی کے وقت ان کے پاس جاتے جنہوں نے زرعی پیدوار کی ہوتی اور ان کی فصل سے عشر اور مویشی مالکان سے ایک خاص متعین فارمولے کے تحت مویشیوں کی زکو جمع کرتے تھےیہ افراد زیادہ تر زکو اور عشر لا کر بیت المال سرکاری خزانے میں جمع کروادیتے تھےمزید پڑھیں رواں سال زکو کٹوتی کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر جب زکو بیت المال کا حصہ بن جاتی تو ریاست اسے قران میں بتائی گئی چیزوں میں استعمال کرتی اور جو افراد زکو جمع کرتے انہیں ان کی مزدوری زکو فنڈ سے ادا کی جاتی تھیان کا کہنا تھا کہ ظاہر سی بات ہے زکو کا مقصد غریبوں اور ضرورت مندوں کو مالی مدد فراہم کرنا ہے یہ کبھی تصور نہیں کیا گیا کہ پوری زکو یا اس میں سے بھاری رقم کو ان پر خرچ کیا جائے جو اس کے لیے کام کرتے ہیںتاہم مسلمان فقہا نے مختلف اوقات کی صورتحال کے حالات کے مطابق ان پر اخراجات کو ایک خاص حد تک محدود کردیا ہےرائے میں کہا گیا کہ امام شافعی کے مطابق ملازمین پر اخراجات وصول ہونے والی مجموعی زکو کی رقم کے ویں حصے سے زیادہ نہیں ہونی چاہیےعلاوہ ازیں اپنی رائے میں مفتی تقی عثمانی نے عدالت کی توجہ اصل قانون میں ہونے والی مختلف ترامیم کے سبب زکو فنڈ کی خستہ حال صورتحال کی جانب بھی مبذول کروائی
ہم ایسی نسل کے نمائندے ہیں جس نے ایک وبا کے عفریت کو اپنے اردگرد پھرتے ہوئے دیکھا ہے ایسے غیر یقینی حالات کا سامنا کیا ہے جس کا تصور بھی ممکن نہیں تھااس سال پاکستان نے کا منصوبہ اپنے دیسی ریسٹورنٹ کو پاکستانی اسٹائل میں سجانے کا خیال اور نہ جانے کیا کیا خواب ادھورے رہ گئے کاروبار زندگی یوں معطل ہوکر رہ گیا کہ چشم تصور میں بھی ایسا گماں نہ تھا ایسے بدلتے حالات میں جگہ سے جڑے کاروبار سے باہر دیکھنا موقع کے امکان کی کھڑکی سے باہر دیکھنے جیسا ہے میں پچھلے ایک ڈیڑھ سال سے ای کامرس کے ایک دو گروپس سے جڑا ہوا ہوں ایک خاموش تماشائی کی طرح لوگوں کی مدورفت کا جائزہ لیتا رہا ہوں کبھی اتنی دلچسپی سے انٹرنیٹ پر ہونے والے کاروبار پر دھیان ہی نہیں دیا اور ہر روایت پسند کی طرح مجھے بھی انٹرنیٹ پر ہونے والے کاموں میں دو نمبری کا خوف لاحق رہاتاہم کچھ ماہ کے اس مشاہدے نے ایک بات راسخ کردی کہ انٹرنیٹ سے مدنی نہ صرف ایک حقیقت ہے بلکہ پاکستانیوں کے لیے ایک نیا اور اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا زبردست موقع بھی فراہم کرتی ہے ابھی ہزاروں لوگ لائن کام کر رہے ہیں لیکن میں لاکھوں لوگوں کا مستقبل اس سے وابستہ ہوتا دیکھ رہا ہوںانٹرنیٹ پر کاروبار کے چند ایک پشن درج ذیل ہیںفری لانسنگپ نے کتاب کا ٹائٹل بنوانا ہے فیس بک پر لائک یا یوٹیوب کے سبسکرائبر بڑھوانے ہیں ڈیٹا انٹری کروانی ہے یا ایسے کسی کام کے لیے ورچوئل اسسٹنٹ درکار ہے اپنی ویب سائٹ کے لیے مواد لکھوانا ہے یا 30 ہزار لفظوں کی کتاب ٹوکیڈ کا نقشہ بنوانا ہے یا پھر اپنا خوبصورت ڈیجیٹل پورٹریٹ غرض وہ کون سا کام ہے جو انٹرنیٹ پر بیٹھے پاکستانی نوجوان نہیں کررہے انٹرنیٹ سے مدنی نہ صرف ایک حقیقت ہے بلکہ پاکستانیوں کے لیے ایک نیا اور اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا بہترین موقع بھی ہےاے ایف پی پچھلے دنوں میں نے ڈان بلاگز کے لیے لکھی جانے والی اپنی تحریروں کا انگریزی ترجمہ کروانے کا سوچا اور اپ ورک نامی ویب سائٹ پر اس بارے میں لکھا پہلے ہی دن 18 لوگوں نے رابطہ کیا پھر مجھے اپنے یوٹیوب چینل پر تھمب نیل بنانے کے لیے مدد درکار تھی سو فیور نامی ویب سائٹ پر ایک چھوٹی سی پوسٹ لگائی اور درجنوں لوگ اپنی سروسز کے ساتھ موجود ہوئے یہ وہ میدان ہے جہاں پاکستان میں پہلے سے ہی کام کیا جا رہا ہے لیکن عملی طور پر اس میں بہت بہتری کی گنجائش ہےاگر کسی بھی دوسری نوکری سے وابستہ ہیں اور کچھ اضافی پیسے کمانا چاہتے ہیں تو ایک عدد ضروری ہنر سیکھیے اور اپنا اشتہار ویب سائٹ پر لگا دیجیے ایک نئی دنیا کے استقبال کے لیے تیار کھڑی ہےایمازون ای بے یا دیگر ویب سائٹس پر ہول سیلڈیجیٹل دنیا میں ایمازون ایک جنگل کے جیسا ہے اس پر ایک پورا جہان باد ہے اور اس کے ایک ایک حصے پر ایک کتاب لکھی جاسکتی ہے لوگ یہاں پر ضروریات زندگی کی چیزیں فروخت کرتے ہیں وہ کسی بڑے دکاندار سے مال خریدتے ہیں اور اس پر اپنا کمیشن رکھ کر صارفین کو فروخت کر دیتے ہیں یہاں برانڈز کے علاوہ اپنے نام سے بھی کوئی چیز بنوا کر بیچ سکتے ہیں مثلا اگر میں یہ دیکھوں کہ بچوں کی سائیکلیں ٹرینڈ میں ہے تو میں چین میں سائیکل بنانے والی فیکٹری کو تلاش کرکے وہاں اپنے نام کی مہر والی سائیکلیں تیار کرکے یہاں بیچ سکتا ہوں اس طرز کی فروخت کو پرائیویٹ لیبل کہا جاتا ہےپھر مزے کی بات یہ ہے کہ ایسے کاموں میں کو ویئر ہاس یا دیگر سروسز خریدنے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی بلکہ کو صرف فیکٹری والے کو یہ کہنا ہوتا ہے کہ میرا مال ایمازون کے ویئر ہاس پہنچا دو اور پھر ایمازون اس کو خود ہی کے کسٹمر تک پہنچانے کی ذمہ داری لے لیتا ہے لیکن ہاں بس اس طرح کے کام میں کے پاس مناسب سرمایہ ہونا ضروری ہےڈراپ شپنگلیکن ایک کام ایسا بھی ہے جس کا غاز کم پیسوں سے کرسکتے ہیں اسے ڈراپ شپنگ کہتے ہیں ایمازون ای بے اور بہت سی کمپنیاں یہ کام بھی کرتی ہیں میں نے پچھلے دنوں شاپی فائی نامی ایک ویب سائٹ پر ایک اسٹور بنایا ہے جس میں یوگا میٹ اور خواتین کے لیے اسپورٹس ملبوسات دستیاب ہیں مجھے اس کا مشورہ دینے والے کے بقول کل اس کی بہت ڈیمانڈ ہے اس اسٹور پر جتنی اشیا لوگ رڈر کریں گے وہ ایک اور کمپنی جس کا نام اوبرلو ہے وہ مہیا کرے گی یعنی کو صرف اکانٹ بنانا ہے اور اس پر رکھی گئی مصنوعات کو مارکیٹ کرنا ہے یہ کہاں سے بنیں گی کس طرح گاہگ تک پہنچیں گی یہ میرا مسئلہ نہیں مجھے بس موثر مارکیٹنگ کرنی ہوگی اور یوں میرے اسٹور سے مال فروخت ہونے لگ جائے گا اور ہر چیز کی فروخت پر مجھے کمیشن ملنے لگ جائے گا تصویر بشکریہ ای بکس لکھناایمازون کنڈل پر سیلف پبلشنگ ایک ایسا پشن ہے جس نے ہزاروں لوگوں پر کام کرنے کے راستے کھولے ہیں اگر حالات حاضرہ پر لکھ سکتے ہیں یا اس کام کو مینج کرسکتے ہیں یا تخلیقی انداز میں اپنے کام کو پیش کرسکتے ہیں تو کنڈل ایک بہترین پشن ہوسکتا ہے یہاں پر بچوں کی تصویری کتابوں سے لے کر دنیا کی سب سے زیادہ بکنے والی کتابوں تک ہر چیز پائی جاتی ہے میں خود بھی پچھلے ماہ سے اس پر کام کرنے کی کوشش کررہا ہوں اگر خود کتابیں نہیں لکھ سکتے تب بھی کو بہت سے ایسے ادارے مل جاتے ہیں جو کے ئیڈیا کے مطابق کتاب تیار کرکے دے سکتے ہیںپرنٹ ڈیمانڈبازار سے ایک سادہ سی ٹی شرٹ لیجیے اور اس پر صارف کی مرضی کی عبارت پرنٹ کرکے اسے بھیج دیجیے اس طرز کے کام کو پرنٹ ڈیمانڈ کہا جاتا ہے اس کام سے ڈالر کی شرٹ کو 20 ڈالر میں بیچا جاسکتا ہے مختلف ڈیزائن اور اسٹائل کی پرنٹ والی سیکڑوں اشیا ملبوسات بیچ سکتے ہیں اور باقی کاموں کی طرح کو صرف رڈر حاصل کرنا ہوتا ہے اور سسٹم میں کورڈینیٹڈ کمپنیوں کی وجہ سے لائن ہی کا لیا ہوا رڈر نہ صرف موصول کرلیا جاتا ہے بلکہ ڈیزائن اور پرنٹ کے بعد کسٹمر کو ڈیلیور بھی کردیا جاتا ہے ڈیجیٹل مارکیٹنگج کل لائن پراڈکٹ اور سروسز کی فروخت کا رجحان بھی خاصا مقبول ہے کسی سرچ انجن پٹمائزیشن یا سرچ انجن مارکیٹنگ کی مدد سے کسی بھی پراڈکٹ کو خریدار کے سامنے پیش کیا جاتا ہے نے دیکھا ہوگا کہ جو چیز کچھ دیر پہلے تلاش کر رہے تھے اسی کا اشتہار کو سائیڈ بار پر نظر نے لگتا ہے اچھی تصاویر اور جاندار عبارت سے اس کو مزید پرکشش بنایا جاتا ہے اور وہاں پر لکھنے والوں کے لیے قیمت وصول کرنے کے نئے مواقع پیدا ہوجاتے ہیںایفی لیئٹ مارکیٹنگ یا انفلیونسر مارکیٹنگاگر کی بات میں دم ہے اور کو لوگ فالو کرتے ہیں یا لوگوں کو گھیر گھار کر اپنی ویب سائٹ پر لانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں تو ایفی لیئٹ مارکیٹنگ پر نئے مواقع کھول سکتی ہے جیسے ایمازون پر اگر میں کو ایک پراڈکٹ کے بارے میں مشورہ دوں تو ہر وہ پراڈکٹ جو میرے توسط سے نے خریدی ہوگی اس پر ایمازون مجھے کمیشن دے گا یا اگر میں سوشل میڈیا پر مقبول ہوں اور اپنے مداحوں کو کہوں کہ فلاں چیز بہت اچھی ہے اب اگر میرا یہ لنک استعمال کرکے یہ چیز خریدیں گے تو کو نہ صرف یہ چیز 10 فیصد سستی ملے گی بلکہ اس کی فروخت سے مجھے بھی معقول کمیشن ملے گا تصویر بشکریہ کری ایٹو یونٹ میرے افلیونسر اسٹور پر کیمرا لینز ہینڈ سیٹ اور کچھ کتابیں رکھی ہوئی ہیں انٹرنیٹ پر لکھنا کاپی رائٹنگہر ویب سائٹ اور ہر صنعت کو تشہیر کے لیے تحریر کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے انٹرنیٹ پر لکھنے والوں کی ایک دنیا باد ہے ویسے یہ کام فری لانسنگ کے زمرے میں ہی شمار کرلیا جاتا ہے بلاگنگ اور یوٹیوبنگبنانے والوں نے اپنی قسمت بلاگنگ اور یوٹیوب سے ہی بنا لی ہے اگر کے پاس بھی کوئی ہنر دنیا کو دکھانے کے لیے ہے اور اس پر مجمع لگا سکتے ہیں تو یوٹیوب کو اس پر چلنے والے اشتہارات کی مد میں ایک مناسب رقم دیتا ہے پاکستان میں رہ کر کئی ایک بلاگر ماہانہ لاکھوں روپے یوٹیوب کی مدد سے کما رہے ہیں بنانے والوں نے اپنی قسمت بلاگنگ اور یوٹیوب سے ہی بنا لی ہےشٹر اسٹاک میں نے کورونا بحران کے ان دنوں میں ایمازون پر ایفی لیئٹ اور انفلیونسر مارکیٹ میں قدم رکھا اور کنڈل کی کتابوں پر کام کا غاز کیا اس کے علاوہ شاپی فائی پر ایک ڈراپ شپنگ کا اسٹور بنوایا جو فی الحال تو کوئی خاص چلتا دکھائی نہیں دیتا لیکن اپنے یوٹیوب چینل کے لیے درجنوں نئی ویڈیوز بنائیں یہ تو تھی ہماری بات لیکن بھی اس وقت کو مثبت اور منافع بخش سرگرمیوں میں صرف کرسکتے ہیںانٹرنیٹ سے کمائی کے مذکورہ ذرائع میں سے اپنی من مرضی کا ذریعہ منتخب کیجیے اور اپنی صلاحیتوں اور ہنر کا کمال دکھا کر پیسے کمائیےصرف فیس بک پر ہی کو فری لانسنگ ایمازون ڈراپ شپنگ سکھانے والے درجنوں گروپس مل جائیں گے کنڈل کے لیے کتابوں پر کام کرنا چاہتے ہیں تو میں کی رہنمائی کرسکتا ہوں شرط صرف ایک ہے کہ دنیا کو ایک نئی نظر سے دیکھنے کا غاز کیجیے زمین سے جڑے کاروبار سے ہٹ کر انٹرنیٹ کی دنیا میں اپنا قدم رکھنے کا وقت ہوا چاہتا ہے
کورونا وائرس کے باعث متحدہ عرب امارات یو اے ای میں رواں سال اکتوبر سے شروع ہونے والی انٹرنیشنل دبئی ایکسپو 2020 کو ایک سال تک ملتوی کردیا گیادبئی ایکسپو کا غاز رواں برس اکتوبر سے ہونا تھا اور یہ ایکسپو نمائش کم از کم ماہ تک جاری رہتی اور اس میں پاکستان سمیت دنیا کے 130 سے زائد ممالک کی سرکاری کے اداروں سمیت نجی کاروباری اداروں کے اسٹال لگائے جانے تھےدبئی ایکسپو کو یورپی ملک فرانس کے عالمی ادارے بیورو انٹرنیشنل ڈیس ایکسپوزیشن بی ئی ای کے تحت منعقد کیا جانا تھا یہ ادارہ دنیا کے مختلف ممالک میں ہر چند سال بعد انٹرنیشنل ایکسپو کا انعقاد کرتا ہےدبئی ایکسپو کی میزبانی ملتے ہی متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ایکسپو کو کامیاب بنانے اور اسے اچھوتا بنانے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کرکے تعمیراتی کام کا غاز کیا تھا اور اب ایکسپو سینٹرز کی تعمیر مکمل ہوچکی تھی تاہم کورونا کے باعث معاملات پیچیدہ ہوگئےکورونا وائرس کے باعث متحدہ عرب امارات کی حکومت نے جہاں ملک بھر میں لاک ڈان نافذ کرتے ہوئے دیگر تمام تفریحی سرگرمیوں کو بھی معطل کردیا تھا وہیں یو اے ای کی حکومت نے ایکسپو انٹرنیشنل بیورو کو دبئی ایکسپو کو ایک سال تک مخر کرنے کی اپیل کی تھیمتحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے گزشتہ ماہ اپریل کے غاز میں عالمی ادارے کو درخواست کی گئی تھی کہ دبئی ایکسپو 2020 کو ایک سال تک ملتوی کردیا جائے اور اب ئی بی ای نے اس کی منظوری دے دیاب دبئی ایکسپو اکتوبر 2021 سے شروع ہوگافوٹو اے پی عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق انٹرنیشنل ڈیس ایکسپوریشن نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کی درخواست پر کورونا کے باعث دبئی ایکسپو کی نمائش ایک سال تک ملتوی کردیعالمی تنظیم کے مطابق اب دبئی ایکسپو اکتوبر 2020 کے بجائے اکتوبر 2021 میں شروع ہوگایہ بھی پڑھیں دبئی ایکسپو میں پاکستانی حکومت کیا کرنے والی ہےتنظیم کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے باعث لوگوں کی زندگی اور صحت کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا ایکسپو کا مقصد انسانیت کی فلاح بہبود ہے اس لیے اب دبئی ایکسپو اگلے سال اکتوبر سے شروع ہوگاواضح رہے کہ دبئی ایکسپو کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ریاست ابو ظہبی اور دبئی کے درمیان 11 کلو میٹر کے رقبے پر پھیلی زمین پر اسٹیٹ دی رٹ عمارتیں تعمیر کی ہیں اور ان میں دنیا کی سب سے بڑی شمسی توانائی کی انسٹالیشن کی گئی ہے اور دبئی ایکسپو کے افتتاح کے دن ہی دنیا کے سب سے بڑے اسی شمسی توانائی کے منصوبے کا غاز بھی ہوگااربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے تعمیر کی جانے والی ان عمارات میں بیک وقت لاکھ افراد تک چہل قدمی کر سکتے ہیں جبکہ ایکسپو منتظمین کو امید ہے کہ نمائش شروع ہونے سے لے کر اس کے اختتام تک ماہ کے دورانیے مین ڈھائی کروڑ لوگ ایکسپو سینٹر ئیں گےدبئی ایکسپو کو عرب دنیا میں سب سے بڑی نمائش کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے اور مذکورہ نمائش میں تقریبا تمام عرب ممالک سمیت درجنوں اسلامی ممالک کی حکومتوں کے ادارے بھی اپنے اسٹال لگائیں گے علاوہ ازیں تمام ممالک کے نجی کاروباری ادارے بھی اپنے اسٹال لگائیں گے
کراچی ملک میں لاکھ سے زائد قرض دہندگان نے اپنے قرضوں پر پرنسپل ادائیگیوں اصل رقم کی ادائیگی میں ایک سال کی تاخیر کے لیے اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کی التوا کی سہولت سے فائدہ حاصل کرلیااسٹیٹ بینک نے ایک بیان میں کہا کہ تقریبا لاکھ ہزار قرض دار کھرب 36 ارب روپے کی اصل ادائیگی کو مخر کرانے میں کامیاب رہے ہیںمرکزی بینک کی جانب سے کہا گیا کہ زیادہ سے زیادہ قرض دار ایک سال تک قرض کی اصل ادائیگی میں توسیع کے لیے ریلیف پیکج سے فائدہ حاصل کررہے ہیںمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک کا رواں سال عیدالفطر پر نئے کرنسی نوٹ جاری نہ کرنے کا اعلانواضح رہے کہ 20 اپریل کو اسٹیٹ بینک نے عالمی وبا کے دوران مختلف کاروبار کی مدد کرنے کے لیے بینکوں اور ترقیاتی مالیاتی اداروں کو اصل ادائیگی میں تاخیر کی اجازت دی تھیاس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے قرض داروں کو کہا گیا تھا کہ وہ 30 جون تک بینکوں میں تحریری درخواست جمع کرواسکتے ہیںتاہم قرض دار متفقہ شرائط ضوابط کے تحت مارک اپ سود کی ادائیگی جاری رکھیں گےساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ موخر ادائیگیاں قرض لینے والوں کی کریڈٹ ہسٹری قرض کی تاریخ پر اثر نہیں ڈالیں گی اور اس طرح کی سہولیات کریڈٹ بیورو کے ڈیٹا میں بھی ری اسٹرکچرڈ ری شیڈول کے طور پر رپورٹ نہیں ہوں گیخیال رہے کہ مجموعی طور پر پرنسپل کی رقم ئندہ برس تک تقریبا 47 کھرب روپے ہوگیتاہم اب تک 236 ارب روپے مخر کیے گئے ہیں اور اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے کے دوران ہی تجدید شدہ اعداد شمار جاری کردیے جائیں گےادھر مالیاتی حلقوں میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر لاک ڈان مزید ایک ماہ جاری رہتا ہے تو مخر رقم بہت زیادہ ہوگییہ بھی پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقررقرض دار جن کی مالی صورتحال کے باعث اصل ادائیگی میں ایک سال کی تاخیر سے زیادہ ریلیف کی ضرورت ہے ان کے لیے اسٹیٹ بینک نے قرضوں کی ری اسٹرچکرنگ کے لیے ریگولیٹری معیار میں مزید نرمی کردی ہےلہذا ادائیگی کی مقررہ تاریخ سے 180 دن کے اندر ری شیڈول کروائے گئے قرضوں کو ڈیفالٹ کے طور پر نہیں لیا جائے گااس کے علاوہ بینکوں کو بھی ایسے قرضوں کے خلاف غیرحقیقی مارک اپ کو معطل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگییہ خبر مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسٹارٹ اپس کے فروغ کے لیے کمپنیز ایکٹ 2017 میں ترامیم کی منظوری دے دی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمپنیز ایکٹ میں یہ ترامیم کمیشن کی طرف سے اسٹارٹ اپس کے فروغ اور سرمایہ کاروں کے لیے کاروبار کو سہل بنانے کے لیے تجویز کی گئی تھیںکمپنیز ایکٹ میں کمپنیز ترمیمی رڈیننس 2020 کے ذریعے کی گئی ترامیم میں اسٹارٹ اپ کی جامع تعریف شامل کر دی گئی ہے جبکہ تمام کمپنیوں کی جانب سے ملازمین کو کمپنیوں کے شیئرز دینے کے لیے ایمپلائز اسٹاک پشن اسکیم اور کمپنیوں کی جانب سے مارکیٹ سے کمپنیوں کے حصص کی واپسی خریداری کے لیے ضروری ترامیم بھی متعارف کروا دی گئی ہیںیہ بھی پڑھیں ایس ای سی پی نے 22 غیر منافع بخش کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کردیئےاس سے قبل صرف پبلک اور لسٹڈ کمپنیوں کو ایمپلائز اسٹاک پشن اسکیم اور مارکیٹ سے کمپنیوں کے حصص کی واپسی خریداری کی اجازت تھیترامیم کے ذریعے چھوٹی کمپنیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے 30 دن کے اندر سبسکرپشن کی رقم جمع کروانے اور ڈیٹر سرٹیفیکٹ جمع کروانے کی شرائط بھی ختم کر دی گئی ہیںکمپنیز ایکٹ میں ترامیم کے بعد اب کمپنی کا بانی رکن کمپنی کو شئیرز واپس فروخت کر کے کمپنی سے الگ ہو سکتا ہے جبکہ امتیازی حق کے ذریعے کمپنی کے شئیرز کے اجرا کی شرائط بھی نرم کر دی گئی ہیں بیان کے مطابق اب لسٹڈ کمپنی مختصر نوٹس پر اور کمیشن کی منظوری کے بعد غیر معمولی جنرل اجلاس منعقد کر سکتی ہے جبکہ تمام کمپنیوں کو رجسٹرار کے پاس سالانہ ریٹرنز فائل کرنے ہوں گےایس ای سی پی نے کہا کہ اب تمام کمپنیوں کے بورڈ ڈائریکٹرز کمپنی کے چیف ایگزیکٹر افسر مقرر کر سکیں گےمزید پڑھیں شرعی کاروبار کا اغاز ایس ای سی پی کی اجازت سے مشروطاس کے علاوہ کوئی بھی پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے ویلیوایشن کا طریقہ کار بھی تبدیل کی گیا ہے اس کے لیے کمپنیوں کے حصص کے اجرا کے قواعد ضوابط میں ترامیم کی جائیں گی رڈیننس کے ذریعے کمپنیز ایکٹ میں ایک نئی شق متعارف کروائی گئی ہے جس کے تحت کمیشن کو کاروباری سانیاں فراہم کرنے کے لیے اختیارات بڑھا دیے گئے ہیں
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں سال عیدالفطر کے موقع پر نئے کرنسی نوٹ جاری نہیں کیے جائیں گےاسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کورونا وائرس کے باعث عیدالفطر پر عوام موجودہ اور سابق ملازمین کے لیے نئے کرنسی نوٹ جاری نہیں کیے جائیں گےاعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام چیف منیجرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ متعلقہ عہدیداروں تک یہ احکامات پہنچائیں اور عمل کروائیںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس بینک جراثیم سے پاک قرنطینہ کی گئی نقد رقم فراہم کریں گے واضح رہے کہ اس سے قبل بھی مرکزی بینک نے ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث متعدد اقدامات اٹھائے ہیںمارچ کے خر میں اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ہسپتالوں اور کلینکس سے وصول کی جانے والی تمام کرنسی کو صاف جراثیم سے پاک ڈس انفیکٹڈ سیل اور قرنطینہ کریں اور اسے سرکلولیشن سے روکیںاس کے علاوہ وبا کے باعث ملکی معیشت کی بگڑتی صورتحال کو سہارا دینے کے لیے بھی مرکزی بینک نے شرح سود میں 425 فیصد کی خاطر خواہ کمی کے علاوہ کاروباری طبقے کے لیے متعدد مراعات اسکیموں کا اعلان کیا تھامالیاتی صنعت کو سہولت دینے اور اس کے ذریعے انفرادی کاروباری اور غیر ملکی تجارت میں کسی حد تک سہولت کو پیدا کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے متعدد پالیسی اور ریگولیٹری اقدامات کیےمزید پڑھیں کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیں مرکزی بینک کی جانب سے بحرانی صورتحال میں ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے انفرادی اور کاروبار قرض کے لیے ریلیف پیکج قرض کی ادائیگی میں سہولت ایس ایم ایز کو قرض دینے کی حد میں اضافہ غیر ملکی تجارت میں رعایت طبی سامان کی بیرون ملک سے خریداری کے لیے خصوصی رعایت اور سماجی فاصلے کو ممکن بنانے کے لیے ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ بینکاری کے فروغ جیسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کورونا وائرس کے معاملے پر چین کے خلاف مزید سخت اقدامات کرتے ہوئے صنعتی درمدات کو روکنے کا منصوبہ بنا رہی ہےخبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی منصوبہ بندی سے منسلک عہدیداروں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کورونا وائرس سے متعلق چین کے اقدامات پر صنعتی درمدات روکنے کے لیے ایک منصوبے پر کام کررہی ہےخیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے حوالے سے چین پر نئے الزامات لگائے تھے جبکہ ماضی میں معاشی طور پر ٹیرف کا نفاذ کرچکے ہیںمزید پڑھیںکورونا وائرس ٹرمپ کی چین کو نئے ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیامریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ معاشی تباہی اور امریکا میں کورونا وائرس سے بدترین ہلاکتوں سے امریکا کی پیداوار اور رسد کا انحصار چین سے منتقل ہورہا ہے اور دیگر دوست ممالک کو متبادل کی حیثیت سے منتخب کیا جائے گااسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں معاشی نمو توانائی اور ماحولیات کی انڈر سیکریٹری کیتھ کراچ کا کہنا تھا کہ ہم سپلائی چین پر اپنا انحصار چین سے کم کرنے کے لیے کام کررہے ہیںانہوں نے کہا کہ میرے خیال میں انتہائی اہم شعبوں کی نشان دہی ضروری ہے اور مشکلات کہاں ہیں اس کا معلوم کرنا ضروری ہےان کا کہنا تھا کہ معاملہ امریکی سلامتی کے لیے ضروری ہے اور حکومت جلد ہی نئے اقدامات کا اعلان کرسکتی ہےامریکا محکمہ تجارت ریاستیں اور دیگر ادارے کمپنیوں کی پیداوار اور ڈھانچے کو چین سے باہر نکالنے کی راہیں ڈھونڈ رہے ہیںموجودہ اور سابق عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ان فیصلوں کے پیچھے ٹیکس کی چھوٹ اور سبسڈیز جیسے اقدامات کار فرما ہیںان کا کہنا تھا کہ پوری حکومت اس معاملے پر زور لگا رہی ہےرپورٹ کے مطابق امریکی ادارے تحقیق کررہے ہیں کہ کن کمپنیوں کو چین سے باہر نکالا جائے اور کس طرح ان اشیا کو تیار کیا جائےایک اور امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ وقت بہتر ندھی ہے اس وبا نے پریشانیوں کو واضح کردیا ہے کہ چین کے ساتھ کاروبار کرنے کا تعلق تھایہ بھی پڑھیںچین نے الیکشن میں مداخلت سے متعلق امریکی صدر کا بیان مسترد کردیاان کا کہنا تھا کہ لوگ چین کے ساتھ مل کر جتنا پیسہ کمانا چاہتے تھے وہ کما چکے ہیں اور اب کورونا وائرس کے باعث ان کو معاشی دھچکا لگا ہےواضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل کہتے رہے ہیں کہ وہ چین پر نئے ٹیرف نافذ کریں گے اور اس وقت 370 ارب کی چینی اشیا پر 25 فیصد ٹیکس لاگو ہےامریکی کمپنیوں کے لیے مشکل وقتامریکا کی کئی کمپنیوں نے چین میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور چین کی ایک ارب 40 کروڑ سے زائد بادی پر اپنے صارفین کے طور پر انحصار کیے ہوئے ہےیو ایس چائنا بزنس کونسل کے ترجمان ڈوگ بیری کا کہنا تھا کہ سپلائی چین میں کمی یا تبدیلی سے واضح ہوجائے گا کہ وبا نے خطرات کو شکار کردیا ہےان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا نہیں لگتا ہے کہ چین میں کام کرنے والی کمپنیاں ایک دم سے کام چھوڑ کر واپس ئیں گییوایس چیمبر کامرس کے انٹرنیشنل پالیسی کے نائب صدر جان مرفی کا کہنا تھا کہ امریکی کمپنیاں اس وقت 70 فیصد ادویات کی طلب کو پورا کررہی ہیںانہوں نے کہا کہ امریکا میں نئی صنعت کی تعمیر میں سے سال لگیں گے اور ہمیں تشویش ہے کہ عہدیداروں کو متبادل ڈھونڈنے سے قبل درست معلومات کی ضرورت ہے خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل ہی چین پر کورونا وائرس پھیلانے کے الزامات دہراتے ہوئے نئے ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھیمزید پڑھیںکورونا وائرس امریکا چین میں لفظوں کی جنگ شدت اختیار کرگئیامریکی عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین کے خلاف کئی اقدامات زیر بحث ہیں تاہم انہوں نے پہلے مرحلے میں طے کئے گئے اقدامات ظاہر کرنے سے گریز کیاان کا کہنا تھا کہ تجاویز ٹرمپ کی قومی سلامتی امور کی ٹیم اور خود صدر کی سطح پر طے نہیں ہوئی ہیںچین پر نئی معاشی پابندیوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ چین کو روکنے اور بری طرح نشانہ کیسے بنایا جائے اس پر بات ہورہی ہے جبکہ چین سے پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹ پی پی ایز کی درمد کے باوجود واشنگٹن اپنے تعلقات میں سختی کو برقرار رکھنا چاہتا ہےٹرمپ یہ واضح کرچکے ہیں کہ کورونا وائرس کے پھیلا میں چین کے کردار پر انہیں تحفظات ہیں اور چین کے ساتھ معاشی معاہدوں پر یہ بات اولین ترجیح ہوگیامریکی صدر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے ایک تجارتی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت انہوں نے زیادہ برمد کرنا تھا اور وہ کررہے ہیں لیکن اب وائرس کے بعد یہ بات ثانوی ہوگئی ہے کیونکہ وائرس کی صورت حال ناقابل قبول ہےیہ بھی پڑھیںچین اور امریکا کے درمیان کورونا وائرس کے حوالے سے لفظی جنگ میں تیزیخیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل چین پر الزام عائد کیا تھا کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں میری شکست کے لیے چین ہر ممکن وسائل استعمال کرے گاامریکی صدر کا کہنا تھا کہ چین سے جو کچھ بن سکا وہ میری شکست کے لیے کرے گاڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین چاہتا ہے کہ ان کا سیاسی حریف کامیاب ہو تاکہ جو دبا چین پر میں نے ڈالا وہ دور کیا جا سکےچین کے خلاف مختلف اقدامات کی دھمکی دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلا میں چین کے تناظر میں دیگر پشنز پر بھی غور کررہا ہوں اور میں بہت کچھ کر سکتا ہوںان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ امریکی تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ کیے گئے ان کے معاہدے وائرس سے سامنے انے والے معاشی نقصانات سے بری طرح متاثر ہوئے ہیںٹرمپ انتظامیہ کے سینئر حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ لفظی جنگ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان مارچ کے اخر میں ایک فون کال پر غیر رسمی معاہدہ ہوا تھا جو اب لگتا ہے کہ ختم ہوگیا ہے
کراچی صوبہ بھر میں جاری تمام ترقیاتی منصوبوں اور اسکیموں پر کام میں کمی انا شروع ہوگئی ہے جس کی وجہ صوبائی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے بعد موجودہ سالانہ ترقیاتی پروگرام اے ڈی پی کے لیے مختص تمام فنڈز منجمد کردیا جانا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تعمیراتی صنعت اور صوبائی محکمہ خزانہ میں موجود ذرائع نے بتایا ہے کہ اے ڈی پی فنڈز منجمد ہونے کی وجہ سے 800 سے زائد سرکاری ٹھیکیداروں کو ارب روپے سے زائد کی ادائیگی روک دی گئی ہےان کا کہنا تھا کہ ٹھیکیداروں کو اے ڈی پی کے تحت سہ ماہی ادائیگی دی جاتی تھی کراچی میں ان کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ادائیگی کی گئی تھی جبکہ صوبے کے باقی حصوں میں مختلف صوبائی محکموں کی ترقی اور ترقیاتی اسکیموں پر کام کرنے والے ٹھیکیداروں کو پہلی اور دوسری سہ ماہی میں ادائیگی کی گئی تھیمزید پڑھیں سندھ کی ترقی پر استعمال ہونے والا پیسہ جعلی اکانٹس میں منتقل ہوا وزیر مواصلات ذرائع کا کہنا تھا کہ جاری ترقیاتی اسکیم پر کام معطل ہونے سے نہ صرف ٹھیکیداروں ذیلی ٹھیکیداروں اور کارکنوں کو ہی بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ اس کے علاوہ شہریوں اور میونسپل انفرااسٹرکچر پر بھی منفی اثر پڑے گاٹھیکیداروں کی وزیراعلی سے اپیلانہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے تعمیراتی ٹھیکیداروں نے وزیر اعلی سید مراد علی شاہ سے اپیل کی تھی کہ وہ موجودہ اے ڈی پی کے لیے مختص فنڈز کو فوری طور پر بحال کردیں تاکہ ہزاروں غریب ہنر مند اور غیر ہنر مند یومیہ اجرت کمانے والوں کو وقت پر ملازمت پر رکھا جاسکےکراچی کنسٹرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایس ایم نعیم کاظمی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے 22 اپریل کو وزیر اعلی کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ فوری طور پر اے ڈی پی فنڈز کو بحال کریں اور محکمہ خزانہ کو ہدایت جاری کریں کہ وہ جاری منصوبوں اور اسکیمز میں کاموں کی رقم جاری کرے تاہم کوئی فائدہ نہیں ہواانہوں نے دعوی کیا کہ اگر شہر میں معمول کی سرگرمیاں دیکھتے ہیں تو پہلے ہی کوئی لاک ڈان نہیں ہے صرف وہ دکانیں اور چھوٹے کاروباری مراکز جو عید سے قبل کھول دیے جانے چاہیے تھے وہ بند ہیں جبکہ باقی کاروبار فیکٹریاں دفاتر ملیں تعمیرات وغیرہ معمول کے مطابق کام کررہی ہیںانہوں نے یاد دلایا کہ وزیر اعظم نے 17 اپریل کو کورونا وائرس کے تناظر میں تعمیراتی صنعت میں روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے پیکج کا اعلان کیا تھاان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے بند ہونے والے سرکاری شعبے کی ترقی اور ترقیاتی اسکیموں پر تیزی سے عمل درمد کے ذریعے مطلوبہ مراعات کو براہ راست تعمیراتی شعبے سے وابستہ لاکھوں کارکنوں تک توسیع دی جاسکتی ہےانہوں نے کہا کہ صرف کراچی میں وفاقی صوبائی اور مقامی حکومتوں کی سیکڑوں ترقیاتی اسکیموں میں 550 سے زائد ٹھیکیدار شامل ہیں اور ان کی ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں تعطل کا شکار ہیںکراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے ایک ٹھیکیدار عبدالرحمن نے ڈان کو بتایا کہ شہر کی میونسپل انتظامیہ کے 300 سے زائد ٹھیکیدار اپنے بلوں کی منظوری کے بعد طویل عرصے سے ادائیگی کے منتظر تھےانہوں نے کہا کہ دوسری سہ ماہی میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر ہونے والے کام کے ٹھیکیداروں کو ادائیگی کے لیے صوبائی حکومت نے کے ایم سی کو 41 کروڑ 80 لاکھ روپے کی رقم جاری کردی ہےانہوں نے بتایا تاہم ٹھیکیداروں کو ان کی ادائیگی نہیں دی گئی کیونکہ کورونا وائرس کے تناظر میں کے ایم سی کے متعلقہ محکمہ کے دفاتر بند کردیے گئے تھےیہ بھی پڑھیں پائیدار ترقی اہداف کا پروگرام کابینہ سے محکمہ پارلیمانی امور منتقل کرنے کا فیصلہ عبدالرحمن کا کہنا تھا کہ ہزاروں ہنرمند اور غیر ہنر مند ورکرز کے ایم سی کے ٹھیکیداروں اور ذیلی ٹھیکیداروں سے وابستہ تھے جنہیں بدترین مالی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہےانہوں نے بھی وزیر اعلی سندھ سے اپیل کی کہ وہ منجمد فنڈز کو فوری طور پر جاری کریں تاکہ تعمیراتی ورکرز کو بے روزگار نہ کیا جائےکے ایم سی کا ٹھیکیداروں پر ارب روپے واجب الاداڈان سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کے ایم سی ٹھیکیداروں کو ادائیگی نہیں دی گئی کیونکہ صوبائی حکومت نے ابھی تک اے ڈی پی کا دوسرا سہ ماہی فنڈ میونسپل انتظامیہ کو جاری نہیں کیا ہےانہوں نے کہا کہ ٹھیکیداروں نے اپنے واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث شہر میں جاری بلدیاتی انفرا اسٹرکچر کے ترقیاتی اسکیموں پر کام بند کردیا ہےانہوں نے بتایا کہ اس معاملے کو انہوں نے بار بار صوبائی حکومت کے سامنے اٹھایا ہے تاہم سب بے سود ثابت ہوا کیونکہ انہوں نے اے ڈی پی کے دوسرے سہ ماہی فنڈز جاری کرنے کے لیے ان کی درخواستوں پر کبھی کوئی جواب نہیں دیامیئر کراچی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے رواں مالی سال میں ابھی تک اے ڈی پی کے پہلے سہ ماہی فنڈز ہی جاری کیے ہیںانہوں نے کہا کہ عام طور پر چاروں سہہ ماہی کے اے ڈی پی کے فنڈز مئی کے مہینے تک جاری کردیے جاتے ہیںان کاکہنا تھا کہ کے ایم سی پر جاری اسکیموں میں ٹھیکیداروں کے تقریبا ارب روپے واجب الادا ہیںوزیر بلدیات ناصر شاہ سے بار بار کوشش کے باوجود معاملے پر ردعمل کے لیے رابطہ نہیں ہوسکا
اسلام باد وزیر اعظم کے تھنک ٹینک نے اجلاس میں حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ ٹیکس کی شرح کو کم کرنے اور وفاقی اور صوبائی ترقیاتی پروگراموں کی توجہ کو زیادہ متاثرہ علاقوں میں منتقل کرنے پر غور کریں جبکہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں سنگین بحران کے شکار معاشرے کے خطرناک طبقات کے تحفظ کے لیے مثر امدادی مہم پر گہری نظر رکھیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کی توجہ امدادی کارروائیوں پر زیادہ مرکوز دکھائی دی کیونکہ کچھ شرکا نے یہ بھی اصرار کیا کہ پالیسی سازوں کو معیشت کی درمیانی اور طویل المدتی سمت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور کچھ اقدامات حکومتی کردار کی تنظیم نو اور اس کی نئی وضاحت اور سمت درست کرنے کے لیے بھی ہونا چاہیے اجلاس میں مالیاتی شعبے کے لیے ریگولیٹری ضروریات کو نرم کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیامزید پڑھیں ہسپتالوں کے لیے قرضے کی حد کو 50 کروڑ روپے تک بڑھا دیا گیااجلاس میں شریک ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ شرکاء نے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ایس ایم ای سیکٹر میں ڈیٹا کے سنگین مسائل اور غربت کی صورتحال پر اس کے ممکنہ منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیاانہوں نے کہا کہ اس وقت توجہ ریسکیو اور ریلیف پر ہے مستقبل قریب میں بازیابی نظر نہیں تیان کا کہنا تھا کہ چند چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو مثر انداز میں ریسکیو اور ریلیف مرحلے کو دیکھتے ہوئے اگلے مرحلے میں کچھ بحالی کا باعث بن سکتے ہیںوزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت میں تھنک ٹینک کے اجلاس کے دوران ملک کی ابھرتی ہوئی صورتحال کی تشخیص پر زور دیا گیا جس کے نتیجے میں کورونا وائرس سے متعلق معاشی سست روی اور عوام اور کاروبار پر اس کے برے اثرات پیدا ہوئے ہیںتھنک ٹینک نے اثرات اور فوری رد عمل کا ڈھانچا وضع کیا اور توجہ مرکوز کرنے کے لیے چھ ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی ہےاس نے مختصر درمیانے اور طویل المدتی سوچ کے مقابلے میں کم درمیانے اور زیادہ معاشی اثرات کے ساتھ ایک سے زیادہ قابل عمل موضوعات کی نشاندہی کییہ بھی پڑھیں اپریل میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 85 فیصد ہوگئیشرکاء نے معاشی منظرنامے کے ارتقا کے بارے میں تبادلہ خیال کیا اور ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی جو معاشی نظام کے استحکام کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ مجموعی طلب کو تیز کرنے اور فراہمی کے خدشات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ معیشت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کے امکانات کا حامل ہے اور یہ معیشت کی مضبوط بحالی کے لیے اہم ہےمنتخب کردہ چھ ترجیحی شعبوں میں معاشرتی تحفظ احساس اور متعلقہ اقدامات کو فروغ دینا غذائی سیکیورٹی اور سپلائی چین کا تحفظ مارکیٹ میں حصہ لینے والوں کم اور درمیانی لاگت کے ہاسنگ منصوبوں کے اغاز کے لیے مراعات مرتب دینے میں بینکوں اور مالیاتی اداروں کے کردار کو فروغ دینا مالی مداخلتوں کے ذریعے پی ایس ڈی پی اور صوبائی اے ڈی پی کو مزدوری سے متعلق تجاویز اور کاروبار میں سہولت کاری کے حوالے سے جوابدہ بنانا شامل ہیںتھنک ٹینک نے فیصلہ کیا کہ سیلز ٹیکس اور ریفنڈز وغیرہ کی شرح میں تبدیلی سمیت مالی تجاویز پر ایف بی کے ساتھ تفصیل سے تبادلہ خیال کیا جائے گا تاکہ ئندہ وفاقی بجٹ میں ان امور کو دور کیا جاسکے جو صارفین کے اخراجات میں اضافے کے لیے ضروری ہیں
اسلام اباد ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے مبینہ طور پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی بنیاد پر مالیاتی فوائد حاصل کرنے کی چالوں کے باعث گندم کی کٹائی کے عروج کے موقع پر ملک کے بیشتر حصوں میں پیٹرولیم مصنوعات بالخصوص ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ زرعی شعبے میں فصل کی کٹائی کے باعث طلب میں اضافے لاک ڈان میں نرمی اور تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے فروخت کے دبا کی وجہ سے مئی کے ابتدائی روز میں خیبرپختونخوا ازاد کشمیر شمالی علاقہ جات کے علاوہ سندھ اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں پیٹرول پمپس پر ایندھن کی قلت دیکھنے میں ائیدوسری جانب ڈائریکٹوریٹ جنرل اف ائل اینڈ پیٹرولیم کے حکام مبینہ طور پر درامدی ارڈرز کے شیڈول میں اپنی پسندیدہ کمپنی کے بحری جہاز کو برتھ سے لگانے کی اجازت دے رہے ہیںیہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات میں 30 روپے تک کمی پیٹرول 15 روپے سستاچناچہ جو کچھ ہورہا ہے اس میں متعلقہ سینئر افسران اور ان کے سیاسی سربراہان ابھرتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھنے کے خواہشمند پائے گئےمسئلے کی وضاحت کرتے ہوئے ایک عہدیدار نے کہا کہ کچھ ائل کمپنیوں نے اپریل کے اخری چند روز میں اپنے بحری جہاز اف لوڈ کیے تھے اور کسٹم کلیئرنس پوائنٹ پر ہائی اسپیڈ ڈیز کے لیے 1549 روپے اور پیٹرول کے لیے 1726 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی ادا کیا تھاتاہم انہوں نے اپنی مصنوعات ریٹیل پوائنٹس پر منتقل نہیں کیں اور انہیں وائٹ ائل پائپ لائنز اور اپنے ڈپوز میں جمع کرلیاچنانچہ حکومت کی جانب سے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی بڑھا کر 30 روپے اور پیٹرول پر 24 روپے فی لیٹر کرنے کے بعد ائل کمپنیاں مئی میں اپنی مصنوعات پر بالترتیب 14 روپے 50 پیسے اور روپے فی لیٹر کما سکیں گی اور صرف چند روز میں تقریبا ایک ارب روپے جمع کرلیں گیمزید پڑھیں معاشی پیکج پیٹرولیم مصنوعات اگلے ماہ میں مزید سستی ہوں گی مشیر خزانہ دوسری جانب پاکستان اسٹیٹ ائل پی ایس او نے پاکستان اسٹیٹ ائل پی ایس او نے ملک کے مختلف حصوں میں خشک صورتحال کی نشاندہی کی ہے اور ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے 21 دن کا اسٹاک لازمی رکھنے کی شرط پوری کرنے کے بجائے صرف سے دن کا اسٹاک رکھا جو قیمت میں تبدیلی کے بعد فوری طور پر ختم کردیاپیٹرولیم ڈویژن کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث مئی کے ابتدائی روز میں خریداری میں اضافہ دیکھنے میں ایاساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملکی ضرورت کے 15 روز کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کا کافی اسٹاک دستیاب ہےدوسری جانب پی ایس او کا کہنا تھا کہ اسٹاک کسی کام کا نہیں کیوں کہ زیادہ تر پیٹرولیم مصنوعات بندرگاہوں یا ذخائر میں ہیں اور فوری طور پر مارکیٹ میں پہنچائی نہیں جاسکتیںیہ بھی پڑھیں پیٹرولیم لیوی 106 فیصد تک بڑھادی گئیپی ایس او نے حکومت کو تحریری طور پر اگاہ کیا کہ پیٹرولیم ڈویژن کے حکام نے بروقت ممکنہ قلت کی نشاندہی کے باوجود تیل کی درامد منسوخ کیپی ایس او کا مزید کہنا تھا کہ کچھ ائل مارکیٹنگ کمپنیاں مقامی ریفائنریز سے مصنوعات نہیں اٹھا رہیں اور منصوعات کی روزانہ کی مقدار کا احاطہ نہیں کررہیں
اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے اپنے ریفانس فیسیلٹی فار کمبیٹنگ کووڈ19ار ایف سی سی کے تحت کسی ایک ہسپتال یا میڈیکل سینٹر کے لیے قرضے کی حد کو 20 کروڑ روپے سے بڑھا کر 50 کروڑ روپے کردیاساتھ ہی مرکزی بینک نے موجودہ وبائی صورتحال میں شعبہ صحت کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیاخیال رہے کہ ار ایف سی سی اسٹیٹ بینک کی ہسپتالوں یا میڈیکل سینٹرز کو ان کی کووڈ19 کے مریضوں کے علاج کے لیے صلاحیت بڑھانے کے لیے دی جانے والی ہنگامی فنڈنگ سہولت ہےیہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک نے ہسپتالوں کو سبسڈائزڈ قرض کی اجازت دے دی اس سہولت کے تحت اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کو صفر فیصد پر قرضے دستیاب ہوں گے جو ہسپتالوں سے زیادہ سے زیادہ فیصد سالانہ شرح وصول کر سکتے ہیںدوسری جانب شعبہ صحت بھی مزید سستے نرخ تقریبا پالیسی شرح سود کے ایک تہائی قیمت پر قرضوں کی دستیابی کے لیے کوشش کررہا ہےیہاں یہ واضح رہے کہ اس وقت ملک میں پالیسی شرح سود فیصد ہےمرکزی بینک کا کہنا تھا کہ وہ کووڈ 19 کا علاج کرنے والے ہسپتالوں میڈیکل سینٹرز کو بروقت مالی معاونت پہنچانے کے لیے ار ایف سی سی کے پہلوں کو مسلسل بہتر بنا رہا ہےمزید پڑھیں کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیںایس بی پی کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا کہ اب تک 11 ہسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کے لیے ارب 20 کروڑ روپے کے قرضے منظور کیے جاچکے ہیں اور مزید 23 ہسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کے لیے ارب 60 کروڑ روپے کے قرضوں کی درخواستوں پر بینکس کارروائی کررہے ہیںبینک کے مطابق قرضوں کی حد کو 50 کروڑ روپے تک بڑھانے سے امید ہے کہ ار ایف سی سی کے تحت سبسڈائزڈ فنڈنگ کو استعمال کرتے ہوئے کووڈ 19 کے مریضوں کے علاج کے لیے بڑے پیمانے پر سہولیات قائم کی جائیں گییہ خبر مئی 2020 کو ڈان اخبار مین شائع ہوئی
وزیراعظم عمران خان نے چھوٹی ترقیاتی اسیکموں کی ادائیگی میں اراکین پارلیمان کی مثر شمولیت کے لیے 30 ارب روپے کا پائیدار ترقی کے اہداف ای ڈی جیز کے حصول کا پروگرام ایس اے پی کابینہ ڈویژن سے پارلیمانی امور ڈویژن منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیاوزیراعظم نے یہ فیصلہ اسد عمر کی سربراہی میں وزارت منصوبہ بندی کی درخواست پر کیا تاکہ سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرامز کے افعال اور انتظامات کو سامنے لایا جاسکے درخواست میں اس بات پر زور دیا گیا تھاکہ ترقیاتی اسیکموں کے لیے کابینہ ڈویژن گزشتہ حکومتوں کا غلط انتخاب تھاایک سینئر سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ہر سال 30 ارب روپے کی ادائیگیوں کو وزارت منصوبہ بندی کے اختیار میں دینے کے بجائے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایس اے پی کو پارلیمانی امور ڈویژن کو منتقل کیا جانا چاہیے جس کے نئے سربراہ سینیٹر بابر اعوان ہیںیہ بھی پڑھیں حکومت کا پبلک سیکٹر ترقیاتی پروگرامز میں ایک کھرب روپے کٹوتی کا عندیہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عہدیدار نے کہا کہ وزیراعظم نے عملے عہدوں اور بجٹ سمیت ایس اے پی کی پارلیمانی امور ڈویژن کو باضابطہ منتقلی کے لیے کابینہ ڈویژن کو فوری سمری وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کیخیال رہے کہ اس وقت 30 ارب روپے کا ایس اے پی کابینہ ڈویژن کے ماتحت اور براہ راست وزیراعظم کے کنٹرول میں ہےاس میں سے زیادہ تر پارٹی کے اراکین پارلیمان کی تجویز پر اب تک ملک کے مختلف حلقوں میں کمیونٹی کے لیے شروع کی جانے والی اسکیموں کے لیے 22 ارب روپے کی ادائیگی کا اختیار دیا گیا ہےقبل ازیں دفتر وزیراعظم 15 رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی کے ذریعے اراکین پارلیمان کے حلقوں میں ایس اے پی فنڈز کے استعمال کی نگرانی کرتا تھامزید پڑھیں ترقیاتی بجٹ میں مزید کٹوتی کا امکانادھر باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی ترقیاتی پروگرام کی نگران ہونے کی حیثیت سے ایس اے پی کو براہ راست اپنے کنٹرول میں لانا چاہتی تھی لیکن کابینہ اور پارلیمنٹ کے کچھ اراکین نے فنڈز پر وزارت کے کنٹرول کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیااس میں ایک موقف یہ تھا کہ محکمہ پارلیمانی امور اراکین پارلیمان سے رابطوں کا ذمہ دار ہوتا ہے لہذا عوام کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے منتخب نمائندوں کے حوالے سے یہ بہتر انتخاب ہوگاخیال رہے کہ پائیدار ترقی پروگرام کا ایک بڑا حصہ پہلے ہی وزارت منصوبہ بندی کے اختیار سے لے کر وزارت خزانہ کے حوالے کیا جاچکا ہےیہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف صوبوں اور وفاق میں ترقیاتی فنڈز کے مکمل استعمال کا خواہاں چنانچہ جب سے موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے پی ٹی ائی اور اس کے اتحادی اراکین اپنے حلقوں میں ووٹرز کو کارکردگی دکھانے کے لیے ناکافی ترقیاتی سرگرمیوں کی شکایت کرتے رہے ہیںحالانکہ وفاقی حکومت کے کھرب ایک ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام میں سے کھرب 26 ارب ادا کرنے کے لیے مختص کیے گئے تھے اس کے باوجود اس رقم کا تقریبا نصف استعمال نہیں ہوا
کورونا وائرس کی وجہ سے پڑنے والے معاشی اثرات کے باعث جہاں شرح سود میں مرتبہ کمی دیکھنے میں ئی وہیں اب پاکستان میں مہنگائی کی شرح اپریل کے مہینے میں کم ہوکر 85 فیصد پر گئیپاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی ئی میں اپریل کے مہینے میں کمی ہوئی اور یہ 85 پر گیاادارہ شماریات کے مطابق ماہانہ بنیاد کے حساب سے مارچ کے مقابلے میں ماہ اپریل میں مہنگائی 08 فیصد کم ہوئیمزید پڑھیں فروری میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 124 فیصد ہوگئیاس حوالے سے وزیر ترقی منصوبہ بندی اسد عمر نے بھی ایک ٹوئٹ کی اور بتایا کہ یہ مسلسل تیسرا مہینہ ہے کہ مہنگائی میں کمی ہوئی انہوں نے لکھا کہ اپریل میں کنزیومر پرائس افراط زر کم ہوکر 85 فیصد ہوگیا اور گزشتہ ماہ میں سی پی ئی میں فیصد سے زائد کمی دیکھی گئیانہوں نے لکھا کہ یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی سے انشااللہ مئی میں بھی مہنگائی مزید کم ہوگیواضح رہے کہ اس وقت کورونا وائرس سے پاکستانی معیشت پر کافی اثر ہوا ہے جس سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہےیہاں یہ یاد رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے ابھی تک کیسز کی تعداد 16817 ہے جبکہ 385 اموات ہوچکی ہیں ادارہ شماریات کے اعداد شمار کے مطابق سالانہ بنیاد پر اگر دیکھیں تو ایک سال میں شہری علاقوں میں دال مونگ میں 101 فیصد اضافہ ہوااس کے علاوہ لو کی قیمت 92 فیصد دال ماش 68 فیصد اور دال مسور 47 فیصد مہنگی ہوئی مزید یہ کہ اسی عرصے میں انڈے 44 فیصد اور پیاز 41 فیصد مہنگی ہوئیادارہ شماریات کے مطابق ایک سال کے عرصے میں دال چنا 31 فیصد بیسن 29 فیصد چینی 27 فیصد گھی 26 فیصد کھانے پکانے کا تیل 22 فیصد گندم 17 فیصد ٹا 15 فیصد جبکہ گوشت 14 فیصد مہنگا ہواادارہ شماریات کے مطابق ایک سال کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 13 فیصد اضافہ ہواادارہ شماریات کے مطابق ایک سال کے دوران شہری علاقوں میں ٹماٹر 55 فیصد مرغی 29 فیصد مچھلی 252 فیصد جبکہ بجلی کے چارجز میں تقریبا فیصد کمی ہوئیماہانہ بنیادوں پر اعداد شمار کو دیکھیں تو مارچ کے مقابلے میں اپریل میں شہری علاقوں میں دال مسور 28 فیصد دال مونگ 23 فیصد دال ماش 14 فیصد دال چنا 11 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ ایک ماہ میں پھل 18 فیصد اور انڈے 15فیصد مہنگے ہوئےادارہ شماریات کے مطابق مارچ کے مقابلے میں اپریل میں چینی کی قیمت میں 255 فیصد اضافہ دیکھنے میں یاتاہم جو چیز مارچ کے بجائے اپریل میں سستی ہوئی اس میں پیاز 23 فیصد مرغی 22 فیصد ٹماٹر 11 فیصد دودھ 429 فیصل شامل ہےساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ ایک ماہ کے دوران تازہ سبزیوں کی قیمتوں میں فیصد اور گندم میں 329 فیصد کمی ہوئییہ بھی پڑھیں مہنگائی مزید کم ہوسکتی ہےضروریات پوری کرنے کے وسائل ہیں گورنر اسٹیٹ بینکادھر برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جنوری میں افراط زر دہائی کی بلند ترین شرح 1456 فیصد پر پہنچنے کے بعد مارچ میں کم ہوکر 1024 فیصد ہوگئی تھیتاہم جنوری میں اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے شرح سود کو 1325 فیصد برقرار رکھا گیا تھا لیکن جیسے ہی کورونا وائرس کا غاز ہوا اور اس نے معاشی اثرات ڈالا شروع کیے تو مرکزی بینک نے حالیہ ہفتوں میں اس میں مرتبہ کمی کرکے اسے فیصد تک کردیاادھر وزارت خزانہ اور مرکزی بین کے مطابق پاکستان کو اب ادائیگی بحران کے توازن کا سامنا ہے کیونکہ معیشت ایک بڑی کساد بازاری کی طرف جارہی ہے جہاں رواں مالی سال میں ترقی کی شرح میں سکڑ کر 15 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ کورونا سے قبل اس کی فیصد تک کی پیش گوئی کی گئی تھیساتھ ہی ترقی کی شرح میں مالی سال 222021 میں تقریبا فیصد پر بحالی کی پیش گوئی کی گئی ہے
کراچی گاڑیاں فروخت کرنے والے اپنے 20 فیصد ملازمین کو فارغ کرنے کے لیے تیار ہیں اس کے ساتھ اگر ملک میں مزید کچھ عرصے تک گاڑیوں کی تیاری بند رہی تو وہ ملازمین کو اپریل اور مئی کی تنخواہیں بھی دینے پر رضامند نہیں ہوں گےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاپانی گاڑیاں تیار کرنے والی بڑی کمپنیوں نے مارچ کے دوسرے ہفتے سے پیداوار بند ہونے کے باوجود ابھی اپنے ملازمین اور عملے کو باہر کا راستہ نہیں دکھایاخیال رہے کہ حکومت کا لگایا گیا لاک ڈان مئی کو ختم ہورہا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ اموات کی تعداد میں اضافے کے باوجود حکومت اس میں توسیع کرے گی یا نہیںاس حوالے سے انڈس موٹر کمپنی ائی ایم سی کے ترجمان نے کہا کہ کمپنی نے نہ تو کسی ملازم کو فارغ کیا اور نہ ہی ان کی مئی اور اپریل کی تنخواہوں میں کٹوتی کییہ بھی پڑھیں گاڑیوں کی فروخت میں کمی کے باعث ٹو سیکٹر مشکلات کا شکاراسی طرح ہنڈا اٹلس کارز اور پاک سوزوکی موٹرز نے بھی یکساں رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ میں کسی ملازم کو فارغ نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کی تنخواہوں میں کمی کی گئیاس کے برعکس گاڑیاں فروخت کرنے والے تذبذب میں نظر ائے کیوں کہ وہ زیادہ تر مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی فروخت پر انحصار کرتے ہیںاس سلسلے میں پاکستان ایسوسی ایشن اف پارٹس اینڈ ایسیسریز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن پاپم کے چیئرمین محمد اکرم نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر لاک ڈان میں توسیع ہوئی تو ائندہ انے والے مہینوں میں ہمیں شاید اپنی افرادی قوت میں 20 فیصد کمی کرنی پڑےانہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اراکین نے مارچ کی پوری تنخواہیں ادا کی ہیں لیکن اب ان کی اکثریت اپریل میں 50 سے 60 فیصد کٹوتی یا تنخواہیں ادا نہیں کرسکے گی کیوں کہ مارچ کے وسط سے گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت صفر ہےمزید پڑھیں سست معیشت کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت میں کمیمحمد اکرم نے بتایا کہ گاڑیاں فروخت کرنے والے فروخت میں تیزی سے تقریبا 40 فیصد کمی کی وجہ سے کورونا وائرس سے کہیں پہلے جولائی 2019 سے 50 فیصد ملازمین کو فارغ کر چکے ہیںساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی پیرول فنانسنگ اسکیم کارگر نہیں کیوں کہ بینک ان سے ضمانت طلب کرتے ہیں جو ان کی ایسوسی ایشن کے اراکین پہلے ہی مالی طور پر تنگی کا شکار ہونے کی وجہ سے فراہم نہیں کرسکتےیوں اگر امدن نہ ہوئی تو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے حاصل کیا گیا قرض ناقابل برداشت ہوجائے گامحمد اکرم نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ اگر لاک ڈان میں توسیع ہوتی ہے تو اس معاملے کے حل کے لیے فوری مداخلت کرے کیوں کہ صنعت کے لیے اپریل اور اس کے بعد تنخواہیں دینا نا ممکن ہوجائے گا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر کورونا وائرس پھیلانے کے الزامات دہراتے ہوئے نئے ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دے دیخبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے کورونا وائرس پر چین سے ہونے والی لفظی جنگ کے بعد مختلف جوابی اقدامات کی تیاری کررہی ہےامریکی صدر کی جانب سے کورونا وائرس کے معاملے پر چین کے ساتھ تلخی مزید گہری ہوگئی ہے جبکہ وائرس کے باعث ہزاروں امریکی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور لاکھوں متاثر ہوچکے ہیں مزید پڑھیںچین نے الیکشن میں مداخلت سے متعلق امریکی صدر کا بیان مسترد کردیاامریکی عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین کے خلاف کئی اقدامات زیر بحث ہیں تاہم انہوں نے پہلے مرحلے میں طے کئے گئے اقدامات ظاہر کرنے سے گریز کیاان کا کہنا تھا کہ تجاویز ٹرمپ کی قومی سلامتی امور کی ٹیم اور خود صدر کی سطح پر طے نہیں ہوئی ہیںچین پر نئی معاشی پابندیوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ چین کو روکنے اور بری طرح نشانہ کیسے بنایا جائے اس پر بات ہورہی ہے جبکہ چین سے پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹ پی پی ایز کی درمد کے باوجود واشنگٹن اپنے تعلقات میں سختی کو برقرار رکھنا چاہتا ہےٹرمپ یہ واضح کرچکے ہیں کہ کورونا وائرس کے پھیلا میں چین کے کردار پر انہیں تحفظات ہیں اور چین کے ساتھ معاشی معاہدوں پر یہ بات اولین ترجیح ہوگیامریکی صدر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے ایک تجارتی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت انہوں نے زیادہ برمد کرنا تھا اور وہ کررہے ہیں لیکن اب وائرس کے بعد یہ بات ثانوی ہوگئی ہے کیونکہ وائرس کی صورت حال ناقابل قبول ہےواشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے چند عہدیداروں نے تجویز دی کہ امریکی قرضوں کو منسوخ کردیا جائے تاکہ کووڈ19 کے خلاف چین کے اقدامات میں رکاوٹ پیدا کی جاسکےیہ بھی پڑھیںکورونا وائرس امریکا چین میں لفظوں کی جنگ شدت اختیار کرگئیتاہم ٹرمپ کے معاشی مشیر لیری کوڈلو نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی قرضے کے معاہدے پر عمل واجب ہے جس پر بات ختم ہےقرضوں کو روکنے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں کچھ مختلف نہیں کرسکتا ہے میں وہی چیز کرسکتا ہوں لیکن ٹیرف بڑھا کر زیادہ پیسے کے لیے اس لیے مجھے یہ سب کچھ کرنے کی ضرورت نہیںخیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل چین پر الزام عائد کیا تھا کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں میری شکست کے لیے چین ہر ممکن وسائل استعمال کرے گاامریکی صدر کا کہنا تھا کہ چین سے جو کچھ بن سکا وہ میری شکست کے لیے کرے گاڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین چاہتا ہے کہ ان کا سیاسی حریف کامیاب ہو تاکہ جو دبا چین پر میں نے ڈالا وہ دور کیا جا سکےچین کے خلاف مختلف اقدامات کی دھمکی دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلا میں چین کے تناظر میں دیگر پشنز پر بھی غور کررہا ہوں اور میں بہت کچھ کر سکتا ہوںان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ امریکی تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ کیے گئے ان کے معاہدے وائرس سے سامنے انے والے معاشی نقصانات سے بری طرح متاثر ہوئے ہیںٹرمپ انتظامیہ کے سینئر حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ لفظی جنگ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان مارچ کے اخر میں ایک فون کال پر غیر رسمی معاہدہ ہوا تھا جو اب لگتا ہے کہ ختم ہوگیا ہےمزید پڑھیںچین اور امریکا کے درمیان کورونا وائرس کے حوالے سے لفظی جنگ میں تیزیاس سے قبل 27 اپریل کو وائٹ ہاس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم چین سے خوش نہیں ہیں ہم پوری صورتحال سے خوش نہیں ہیں کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ اس کو جڑ سے روکا جا سکتا تھادنیا بھر میں کورونا وائرس سے اموات کا سلسلہ جاری ہے لیکن ساتھ ہی امریکا اور چین کے درمیان کورونا وائرس سے متعلق الزام تراشتیوں کا معاملہ بھی شدت اختیار کر گیا تھاڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا کو چینی وائرس قرار دیا گیا تھا جس پر چین نے سخت ردعمل دیتے ہوئے ٹرمپ کے الزامات کو یکسر مسترد کردیا تھابعدازاں امریکی انٹیلی جنس اداروں نے جو وائٹ ہاس میں جمع کرائی گئی خفیہ رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ چین نے اپنے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلنے کو چھپا کر رکھا اور اس کے لیے کیسز اور اموات کی مجموعی تعداد پوری طرح ظاہر نہیں کیےکورونا وائرس کی وبا سے قبل چین اور امریکا کے مابین تجارتی جنگ جاری تھی جس کے نتیجے میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اربوں ڈالر کے ٹیرف عائد کردیے تھے
اسلام اباد پاکستان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو بی ار ائی کا حصہ ہونے والے خدشات کا سامنا کرنے والے کئی ممالک نے قرضوں سے معافی کے لیے چین سے رابطہ کرلیاڈان اخبار میں فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ پاکستان نے چین سے پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے تحت بننے والے 12 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے سے متعلق 30 ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگی کی ذمہ داریوں میں نرمی کی درخواست کی تھی تاکہ وہ اپنی مالی اور معاشی مشکلات کو کم کرسکےرپورٹ کے مطابق یہ حکومت کا انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ائی پی پیز سے بجلی خریدنے پر بچت اور رعایت حاصل کرنے کا طریقہ تھا کیونکہ گردشی قرضے 20 کھرب روپے کی سطح کو عبور کرچکے ہیںمزید پڑھیں قرض دہندگان نے پاکستان کا مالیاتی خطرہ کم کرنے میں مدد کی موڈیزرواں ہفتے کے اغاز میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے وزارت اقتصادی امور کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ جی20 اقدام کے تحت چین سمیت 11 باہمی قرض دہندگان کے ساتھ قرض کی ادائیگی اور اس کے سود کو ایک سال تک معطل کرنے کے لیے بات چیت کرےیہاں یہ واضح رہے کہ پاکستان کو مئی 2020 سے جون 2021 کے درمیان چین کو دوطرفہ قرض کے تحت لگ بھگ 61 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیںاس کے بعد سے پاکستان میں چینی سفیر نے اقتصادی امور کے وزیر خسرو بختیار اور وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ سے متعدد ملاقاتیں کی ہیںادھر صدر مملکت عارف علوی کے بیجنگ کے حالیہ دورے کے دوران پاکستان نے اعلی سطح پر خریداری کی قیمتوں میں ریلیف کے لیے چین کے ساتھ بات چیت کی تھی کیونکہ رواں سال پاکستان کی ادائیگی کی صلاحیت 600 ارب روپے کے قریب ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ یہ کچھ برسوں 15 کھرب سے تجاوز کرجائے گییہ بھی پڑھیں 15 ماہ میں پاکستان کا قرض 40 فیصد بڑھ گیاپاکستان نے کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں معاشی نقصانات کے دوران ابھرتے چیلنجز کے پیش نظر موجودہ معاہدوں میں دو بنیادی نرمی کی درخواست کی ہےسب سے پہلے تو پاکستان چاہتا ہے کہ قرض پر مارک اپ کو موجودہ شرح تقریبا لبور 45 فیصد سے کم کرکے لندن انٹر بینک فر ریٹ پلس ٹو لبور تک لایا جائےدوسرا یہ کہ پاکستان نے قرضوں کی ادائیگی کی مدت 10 سال سے 20 سال تک توسیع دینے درخواست کی ہے
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے تک کمی کا اعلان کردیاخزانہ ڈویژن سے جاری بیان کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 15 روپے فی لیٹر کمی کی جارہی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 81 روپے 58 پیسے ہوگیہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 27 روپے 15 پیسے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی قیمت 80 روپے 10 پیسے ہوگیبیان میں کہا گیا کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 30 روپے ایک پیسہ کمی کی گئی ہے اور اس کی نئی قیمت 47 روپے 44 پیسے ہوگییہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکاناسی طرح لائٹ ڈیزل ئل کی نئی قیمت 15 روپے فی لیٹر کمی کے بعد 47 روپے 51 پیسے پر گئی ہےپیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگاواضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کے باعث ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیموں میں 44 روپے تک کمی کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی تھیاوگرا نے یکم مئی سے پیٹرول 20 روپے 68 پیسے فی لیٹر سستا کرنے کی تجویز دی تھیاتھارٹی کی جانب سے ہائی اسپیڈ ڈیزل اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمتوں میں بالترتیب 33 روپے 94 پیسے اور 24 روپے 57 پیسے کمی کی تجویز دی گئی تھیتاہم حکومت نے ایک بار پھر عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کا پورا ریلیف عوام کو منتقل نہیں کیامزید پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی پیٹرول روپے سستاقبل ازیں 24 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلنے کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں میں انے والے تعطل اور اس کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے عوام اور مختلف شعبوں کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 15 روپے کمی کا اعلان بھی کیا تھاوفاقی حکومت نے 29 فروری کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے تک کمی کی تھی
اسلام باد ملک میں جاری لاک ڈان کے باعث گزشتہ 38 دنوں میں کراچی بندرگاہوں پر برمدی کارگو کی امد رفت میں تقریبا 42 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے شپنگ لائنز بند اور رڈر مخر کرنا ہےکراچی کی بندرگاہیں جو ملک کے برمدی کارگو کے تقریبا 76 فیصد کو سنبھالتی ہیں پر 22 مارچ سے 28 اپریل کے درمیان کنٹینر کی بڑی تعداد جمع ہوگئی ہے اس کی بنیادی وجہ رڈر منسوخی اور جہازوں کی عدم فراہمی ہےپاکستان کسٹمز کے ذریعے مرتب کردہ اعدادوشمار سے معلوم ہوا ہے کہ 22 مارچ سے 28 اپریل تک بھیجے گئے مجموعی برمدی کنٹینرز گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 74 ہزار 421 کے مقابلے میں کم ہوکر 43 ہزار 114 رہ گئے جو 42 فیصد کی کمی ظاہر کرتا ہےمزید پڑھیں پاکافغان سرحد پر کارگو ٹرکوں کی مدورفت بحال کرنے کا فیصلہتوقع ہے کہ شپمنٹ میں کمی سے امریکا اور یورپی منڈیوں میں کل برمدات کم ہوں گیدریں اثنا پوری دنیا کے ریٹیلرز نے اپنے کاروبار بند کردیئے ہیں صرف چند ہی لوگ اپنے مینوفیکچررز کے ساتھ درمد کے معاہدوں کی پاسداری کررہے ہیںڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ 22 مارچ سے کراچی بندرگاہوں پر لگ بھگ 11 ہزار 969 ایکسپورٹ کنٹینرز کا ڈھیر لگ چکا ہے ان میں سے ہزار 65 ماڈل کسٹم کلکٹریٹ ایم سی سی میں جبکہ مزید ہزار 904 پورٹ قاسم میں پھنسے ہوئے ہیںاسی دوران 22 مارچ سے 28 اپریل کے درمیان بندرگاہوں پر برمدی کنٹینرز کی مد میں بھی 2626 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جو گزشتہ سال 74 ہزار 708 کے مقابلے میں 55 ہزار 83 رہےاس کے علاوہ برمد کنندگان نے پہلے ہی اپنے بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے منسوخی یا ملتوی پیغامات موصول ہونے کے بعد ان کے سامان کو روک لیا تھااس کے علاوہ اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ کراچی کے ایم سی سی برامدات کے مقابلے میں پورٹ قاسم پر برامدی کارگو کی مد بہت کم رہیپورٹ قاسم پر برمدی کنٹینرز کی مد میں 391 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور 22 مارچ سے 28 اپریل کے دوران 26 ہزار 93 کنٹینرز حاصل کیے گئے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد 42 ہزار 846 تھییہ بھی پڑھیں کورونا وائرس تفتان بارڈر کی بندش کے باعث 1400 کارگو ٹرک پھنس گئےدوسری جانب ایم سی سی برمدات میں کارگو گزشتہ سال اسی عرصہ کے دوران 31 ہزار 862 کنٹینرز کے مقابلے میں 28 ہزار 990 کنٹینرز پر گیاسہ ماہی کے اختتام تک کارگو انتظامات میں تیزی سے کمی سے ملک کے تجارتی حجم میں کمی کا امکان ہےپاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے کے بعد ہمسایہ ممالک کی تجارت پہلے ہی صفر ہوگئی تھیاس کے علاوہ مغربی حصے میں چمن اور طورخم سرحدوں پر افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان تجارت میں بھی کورونا وائرس کے پھیلا کی وجہ سے نمایاں کمی واقع ہوئی ہےمارچ کے دوران صرف کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی اشیا افغانستان کو برمد کی گئیں
امریکی ادارے بیورو اکنامک تجزیہ بی ای اے کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی کے حساب سے امریکی شرح نمو سالانہ بنیاد پر 48 فیصد کمی سے دوچار ہے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ماہر اقتصادیات شرح نمو میں 48 فیصد کمی گریٹ ڈپریشن سے بھی کہیں زیادہ قرار دے رہے ہیں مزید پڑھین کورونا وائرس امریکی کانگریس 20 کھرب ڈالر کے امدادی پیکج کیلئے مادہاعداد شمار سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ امریکی معیشت تیزی سے کساد بازاری میں داخل ہو رہی ہے بی ای اے کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی میں کمی دراصل مارچ میں حکومتوں کی جانب سے وائرس کے تناظر میں لوگوں کو گھروں میں رہنے کے حکم سے واقع ہوئی ادارے کے مطابق اس کے نتیجے طلب میں تیزی سے تبدیلی ہوئی کاروباری سرگرمیاں اور اسکول بند ہوگئے یا انہوں نے اپنے امور منسوخ کردیے صارفین نے اپنے اخراجات کو منسوخ محدود یا ری ڈائریکٹ کردیا کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر طلب میں کمی کے باعث امریکی درمدات 153 فیصد جبکہ برمدات میں 87 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہےیہ بھی پڑھیں ڈزنی ورلڈ کا 43 ہزار ملازمین کو جبری رخصت پر بھیجنے کا منصوبہ علاوہ ازیں بتایا گیا کہ کاروباری سرمایہ کاری میں 86 فیصد کی کمی واقع ہوئیاس ضمن میں معاشی ماہرین نے موجودہ سہ ماہی کے لیے مزید خراب صورتحال کی پیشگوئی کی ہے واضح رہے کہ امریکی سینیٹ کورونا وائرس کے سبب ہنگامی صورتحال کے پیش نظر 20 کھرب ڈالر کے امدادی پیکج کی منظوری دے چکی ہے کانگریس کی جانب سے منظور امریکی تاریخ کے سب سے بڑے امدادی پیکج کے تحت 500 ارب ڈالر وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صنعتی شعبے کی مدد کی جائے گی جبکہ ہزار ڈالر فی کس امریکا کے لاکھوں خاندانوں میں امداد کے طور پر تقسیم کیے جائیں گےاس کے علاوہ چھوٹے کاروباروں کو قرض کے لیے 350 ارب ڈالر بیروزگاروں کی مدد کے لیے 250 ارب ڈالر اور ہسپتال سمیت نظام صحت کے لیے 100 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیںمزید پڑھیں امریکا چین تجارتی جنگ بیجنگ میں مذاکرات کا پہلا دور مثبت رہاگزشتہ ہفتے امریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی سطح پر چلی گئی جس کے بعد وال اسٹریٹ میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیاامریکی بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ ڈبلیو ٹی ئی مئی کی ڈیلوری کے لیے منفی 3763 ڈالر فی بیرل کی سطح پر بند ہوایعنی خام تیل کے فروخت کنندہ خریدار کو تیل کے ساتھ ساتھ 3763 ڈالر فی بیرل دینے پر مجبور ہوگئےاس کی وجہ مارکیٹ میں ضرورت سے زیادہ رسد بنی جو سعودی تیل کی پیداوار بڑھانے کا نتیجہ تھا اس وجہ سے تیل ذخیرہ کرنے کے لیے جگہ کم پڑگئی اور کمپنیاں خریداروں کو تیل اپنے اسٹوریج سے اٹھانے کے لیے خرچہ دینے پر مجبور ہوگئیںیہ بھی پڑھیں ٹرمپ نے امریکا میں معاشی بحران کے خدشات کی تردید کردیبدھ کو امریکی تیل کی قیمت 20 ڈالر پر واپس ئی لیکن گلوبل بینچ مارک برینٹ کروڈ جو بین الاقوامی مارکیٹ میں 60 فیصد کا حجم رکھتا ہے وہ بھی گر کر 1999 کی کم ترین سطح پر گیا بدھ کو برینٹ کروڈ 1598 ڈالر فی بیرل پر فروخت ہوا اور امریکی صدر نے ایران کی کشتیوں کو نشانہ بنانے کا حکم دے کر تیل قیمتوں کو سہارا دینے کی کوشش کی جس پر بدھ کو برینٹ کروڈ کی ٹریڈنگ 2150 ڈالر فی بیرل پر واپس گئی
اسلام اباد کورونا وائرس کے اثرات کے باعث معاشی نقصانات کی وجہ سے پاکستان کو ملکی تاریخ کی بدترین معاشی صورتحال کا سامنا ہے جس سے موجودہ مالی سال میں منفی شرح نمو 157 فیصد جبکہ مالیاتی خسارہ 96 فیصد تک جا پہنچا ہےمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی مختلف قرض دہندہ اداروں کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ سب سے بدترین صورتحال میں شرح نمو ملکی مجموعی پیداوار کی 157 فیصد پر منفی رہ سکتی ہے جبکہ ملک میں غربت کی صورتحال بھی مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بڑے قرض دہندہ اداروں مثلا عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے منفی شرح نمو 13 سے 15 فیصد رہنے کے اندازے کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ حکومت نے اسے باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہےپاکستان کی معیشت میں گزشتہ مالی سال کے دوران 33 فیصد اضافہ ہوا تھا اور وبا سے قبل اندازہ تھا کہ یہ رفتار برقرار رہے گییہ بھی پڑھیں حکومت کا ٹیکس استثنی سے ترسیلات زر میں سہولت فراہم کرنے کا فیصلہڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں عالمی بینک ایشیائی ترقیاتی بینک ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ اور اقوام متحدہ ڈیولپمنٹ پروگرام کے نمائندے شریک تھےاجلاس میں ملک کو عالمی وبا کے ملکی اور عالمی معیشت پر مرتب اثرات کے باعث معاشی محاذ پر درپیش متعدد چیلنجز کو اجاگر کیا گیا اور لاک ڈان میں نرمی پر خبردار کیا گیاوزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے اثرات سے متعلق پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہوگا لیکن اگر یہ بحران جاری رہا تو 2020 تک مینوفیکچرنگ اور سروسز سیکٹر کے ساتھ ساتھ برامدات بری طرح متاثر ہونے کا امکان ہےتاہم مثبت بات یہ ہے کہ پاکستان کی زرعی نمو برقرار رہنے کا امکان ہےمزید پڑھیں چھوٹا کاروبار امدادی پیکج تاجروں کے ماہ کے بجلی کے بل حکومت ادا کرے گیاجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ مالی خسارہ مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے 96 فیصد تک بڑھ سکتا ہے جبکہ معاشی سرگرمیوں پر پابندی اور کاروباری اداروں کی بندش سے غربت پر بھی بہت زیادہ اثرات مرتب ہوں گےساتھ ہی یہ نشاندہی بھی کی گئی کہ کووڈ 19 بحران نے عالمی معیشت کو بھی تیزی سے متاثر کیا ہے جو فیصد تک سکڑ سکتی ہے اسی طرح سال 2020 میں نمو منفی رہنے اور 2021 کے اغاز سے بحالی کا امکان ہےاجلاس میں اس بحران سے نکلنے کے لیے ضروری ائینی اقدامات کی حمایت سے پورے ملک کو یکجا کر کے ایک متفقہ شفاف اور واضح پلان اف ایکشن کی ضرورت پر زور دیا گیاساتھ ہی محتاط طریقے سے اخراجات کرنے بالخصوص کم اثرات والے اخراجات میں کمی اور ریونیو پیدا کرنے پر توجہ دینے پر زور دیایہ بھی پڑھیں وزیراعظم کی تشکیل کردہ تھنک ٹینک کی پالیسی ریٹ تیل کی قیمتوں میں کمی کی تجویزاس کے علاوہ شرکا نے لاک ڈان میں نرمی پر خبردار کیا کہ اس سے انفیکشن کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے نظام صحت پر ناقابل برداشت بوجھ پڑے گا جسے پہلے ہی کورونا وائرس پر توجہ کے باعث معمول کی صحت سہولیات فراہم کرنے میں مشکل کا سامنا ہےاجلاس میں تجویز دی گئی کہ پاکستانی معیشت کو سرخ لکیروں سے نکالنے کے لیے دوبارہ ترتیب دینے اور چلانے کرنے کی ضرورت ہےایشیائی ترقیاتی بینک نے بتایا کہ وہ چھوٹے اور درمیان درجے کے کاروبار کو مقامی کرنسی میں قرض دینے میں دلچسپی رکھتا ہے جو اس بحران سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں
کورونا وائرس کے باعث مختلف معاشی خدشات اور عالمی سطح پر کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے کے بعد ایشیائی مارکیٹ ہفتے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ وال اسٹریٹ میں ٹیکنالوجی فرمز کے انڈیکس میں کمی دیکھی گئیبرطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یورو اسٹاکس 50 فیوچرز میں 04 فیصد جبکہ جرمنی کے ڈاکس انڈیکس اور لندن کے ایف ٹی ایس ای میں 07 07 فیصد اضافہ ہوا کورونا وائرس کے عالمی وبا سے پہنچنے والے معاشی دھچکے میں کمی سے متعلق دنیا بھر میں مالیاتی پالیسی کے محرکات کے باعث رواں ماہ یہ اضافہ دیکھا گیادوسری جانب کورونا وائرس کے ممکنہ علاج سے متعلق مثبت خبریں اور ویکسین کی تیاری میں پیشرفت کی وجہ سے بھی کاروبار میں اضافہ ہوامزید پڑھیں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی اسٹاک مارکیٹ پر بھی اثر اندازمزید برں امریکا یورپ اور سٹریلیا میں پابندیوں میں بتدریج نرمی جبکہ نیوزی لینڈ نے رواں ہفتے کچھ کاروباری مراکز کھولنے کی اجازت دی تھی جس کے باعث سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے کہ شاید وائرس کا عروج ختم ہورہا ہےان اقدامات کے باعث امریکی خام تیل کی مانگ میں بحالی میں مدد کی امید ہے جو 11 فیصد اضافے سے 1366 ڈالر فی بیرل ہوا جبکہ برینٹ 36 فیصد اضافے سے 2120 ڈالر فی بیرل ہوگیاجاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے ایم ایس سی ئی کے بروڈیسٹ انڈیکسشیئرز میں 07 فیصد دیکھا گیا جہاں رواں ہفتے 33 فیصد اضافہ ہوا دن کے غاز پر یہ 47186 کی بلند ترین سطح پر پہنچا جو 12 مارچ کے بعد پہلی مرتبہ دیکھا گیا تاہم اس دوران جاپان کی مارکیٹس سرکاری تعطیل کی وجہ سے بند تھیں سٹریلیا کے شیئرز توانائی کی فرمز کی قیادت کے ساتھ 12 فیصد اضافے کے بعد بند ہوگئے جبکہ جنوبی کوریا کے شیئرز میں 08 فیصد اضافہ ہوا اور چینی مارکیٹ انڈکس میں 02 فیصد اضافہ ہوا یہ بھی پڑھیں امریکی تیل کی قیمت گرنے کے بعد بحالی کی جانب گامزنرات گئے وال اسٹریٹ پر سرمایہ کاروں کی جانب سے ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کے شیئرز میں کمی ریکھی گئی اور تینوں کے امریکی اسٹاکس نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے تھےڈا جونز انڈسٹریل ایوریج 03 فیصد گرا ایس اینڈ پی 500 میں 05 فیصد اور نسداق کمپوزٹ 14 فیصد کمی ئی سرمایہ کار اب دیگر ٹیکنالوجی فرمز بشمول ایمزون ایپل ارننگز اور مائیکروسافٹ کارپوریشن کے نتائج کا انتظار کررہے ہیں کاروبار وقت سے قبل دوبارہ کھلنے سے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلا کے خدشات کے باعث کرنسیوں میں جاپانی ین کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 10652 ہوگئییورو کی قدر 03 فیصد اضافے کے ساتھ 10852 ڈالر ہوگئی جبکہ ڈالر کے انڈیکس میں دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں 02 فیصد کمی ئی
اسلام اباد رواں مالی سال میں ترسیلات زر ہدف سے 16 فیصد کم رہنے کے تخمینے کے پیش نظر حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں کی بھیجی جانے والی رقم کو ٹیکس استثنی اور دیگر مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہےترسیلات زر میں یہ سہولیات خصوصی لائلٹی پروگرام کے تحت فراہم کی جائیں گی جس کا اطلاق ائندہ مالی سال کے اغاز سے ہوگاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر ہدف سے کم رہنے کی وجہ مشرق وسطی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد اقتصادی بحران اور عالمی وبا کورونا وائرس کے اثرات ہیںاس حوالے سے وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ 30 جون کو اختتام پذیر ہونے والے رواں مالی سال میں ترسیلات زر 20 سے 21 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے جو بجٹ میں متعین ہدف 24 ارب ڈالر سے 13 سے 17 فیصد کم ہےیہ بھی پڑھیں عالمی سطح پر معاشی سست روی کے باوجود ترسیلات زر میں اضافہوزارت خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ترسیلات زر کے مقامی صارف کو فائدہ پہنچانے اور بینکنگ چینلز استعمال کرنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی غرض سے انے والے مہینوں میں اہم فیصلے کیے جائیں گےوزارت خزانہ کے مطابق یکم جولائی 2020 سے کسی ملکی بینک اکانٹ میں اس سال بیرون ملک سے موصول ہونے والی ترسیلات زر کے تبادلے یا نقدی نکلوانے کو ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنی کردیا جائے گااس سلسلے میں فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی کو ایک فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس ارڈیننس میں ترمیم کرنے کا کہا گیا ہےاس کے علاہ یکم ستمبر سے بڑے کمرشل بینکوں اور حکومتی اداروں کے تعاون سے قومی ترسیلات زر لائلٹی پروگرام متعارف کروایا جائے گا جس کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے والوں کو موبائل ایپلیکشن اور کارڈ کے ذریعے متعدد مراعات دی جائیں گیمزید یہ کہ ملکی ترسیلات زر پر بینکوں کو ٹیلی گرافک ٹرانسفر ٹی ٹی کی ادائیگی میں وقفے کو 12 ماہ سے کم کر کے ماہ کرنے کے لیے ارب 65 کروڑ روپے کی ضمنی تکنیکی گرانٹ بھی منظور کی گئیمزید پڑھیں رواں مالی سال ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 537 فیصد اضافہوزارت خزانہ کے مطابق ان اقدامات کے علاوہ حکومت خلیجی ممالک سے اپنے سفارتی تعلقات کو بھی بہتر بنا رہی ہے جس سے اجروں کا پاکستانی ورکرز پر اعتماد بحال ہوگاخیال رہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ جولائی تا مارچ کے دوران ترسیلات زر 17 ارب ڈالر تک پہنچ چکی تھیں جو گزشتہ سال کے 16 ارب ڈالر کے مقابلے اس میں 62 فیصد اضافہ تھاعلاوہ ازیں وزارت خزانہ نے عالمی بینک کی جانب سے اس تخمینے کو غیر حقیقی قرار دیا کہ کورونا وائرس کے اثرات کے سبب اور ترسیلات زر کی موجودہ صورتحال کے باعث مارچ سے ترسیلات زر کا کوئی بہا نہیں ہوگا ساتھ ہی یہ اصرار کیا کہ مالی سال 2020 میں ترسیلات زر 20 سے 21 ارب ڈالر پہنچنے کا امکان ہے
وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈان سے متاثر ہونے والے چھوٹے تاجروں کے لیے 50 ارب روپے کے وزیراعظم چھوٹا کاروبار امدادی پیکج جبکہ ملازمت سے نکالے جانے والے افراد اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے لیے 75 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کردیا اسلام باد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے ایک اور اہم پیکج کی منظوری دی ہے جس سے پورے پاکستان میں 35 لاکھ کاروبار مستفید ہوں گے اس پروگرام کا نام وزیراعظم کا چھوٹا کاروبار امدادی پیکج ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ مذکورہ پیکج کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ چھوٹے تاجر جب بھی اپنے کاروبار کا بنیادی سلسلہ دوبارہ شروع کریں تو ان کے اگلے ماہ کا بل حکومت پاکستان ادا کرے گی مزید پڑھیں چھوٹا کاروبار امدادی پیکج سے لاکھوں لوگ مستفید ہوں گے حماد اظہراپنی بات جاری رکھتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ اس پروگرام کو ایسے نافذ العمل لائیں کہ جتنے لوگوں اور کمپنیوں کا کلو واٹ تک کا کمرشل کنیکشن ہے جو پورے پاکستان کے کمرشل کنیکشنز کا 95 فیصد بنتا ہے اور 70 کلو واٹ صنعتی کنیکشن رکھنے والے جو تمام انڈسٹریل کنیکشنز کا 80 فیصد بنتا ہے وہ اس پالیسی سے مستفید ہوں گے بجلی کی رقم ماہ تک بل میں شامل رہے گیان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل کا تخمینہ گزشتہ برس مئی جون اور جولائی کے مہینے میں بجلی کے بل کا مجموعی حجم ملا کر اتنی رقم بل میں شامل کردی جائے گی تاکہ بجلی استعمال ہونے پر بل ادا نہ کرنا پڑےوفاقی وزیر صنعت نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا یہ رقم صرف ماہ کے لیے قابل قبول نہیں ہوگی جو ماہ تک بل میں شامل رہے گی تاکہ جب بھی کاروبار کا سلسلہ شروع ہو یہ رقم استعمال میں لائی جاسکے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعداد شمار کے مطابق تقریبا 32 لاکھ کمرشل کنیکشنز اور ساڑھے سے لاکھ چھوٹے تاجر اس پیکج سے مستفید ہوسکیں گے پیکج کا اطلاق زاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھی ہوگاوزیر صنعت نے کہا کہ اس پیکج کا حجم 50 ارب روپے ہے جو زاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی لاگو ہے اس پیکج سے کراچی کی صنعتیں بھی مستفید ہوسکیں گی انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ ان بندشوں کی وجہ سے چھوٹے کاروبار کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے اس اسکیم کے ذریعے چھوٹی دکانیں کمرشل کنیکشن کی مارکیٹیں اور چھوٹی صنعتیں مستفید ہوں گی یہ بھی پڑھیں ملک میں کورونا وائرس کے اثرات وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیااپنی بات جاری رکھتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ ہمارا مقصد یہی ہے کہ کاروبار اور صنعت میں جو سب سے چھوٹا اور پسماندہ طبقہ ہے جس کی تعداد 35 لاکھ ہے ہم سب سے پہلے اس کی مدد کرنا چاہتے ہیںوفاقی وزیر صنعت نے کہا کہ مزدور کے احساس اور وزیراعظم کا چھوٹا کاروبار امدادی پیکج نافذالعمل ہونے کے بعد چھوٹے کاروباری افراد کو بلاضمانت قرض دینے کی اسکیم لائی جائے گی ملازمت سے محروم افراد کیلئے 75 ارب روپے کا پیکجانہوں نے کہا کہ وہ افراد جو کورونا وائرس کی وجہ سے ملازمت سے محروم ہوگئے ہیں دیہاڑی دار مزدور جن کی مدن ختم ہوگئی اور وہ مزدور جو اب اپنی مزدوری پر نہیں جاسکتے ان کے لیے 75 ارب روپے مختص کیے گئے ہیںاپنی بات جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق وزارت صنعت پیداوار اور احساس پروگرام مل کر ایک پورٹل قائم کریں گے جس میں تمام مذکورہ افراد رجسٹر کرسکیں گے مزید پڑھیںوفاقی کابینہ نے بھی معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دے دیوفاقی وزیر نے کہا کہ اس پورٹل پر بذریعہ اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ رجسٹریشن کرسکیں گے جن افراد کے پاس یہ سہولت موجود نہیں کہ وہ کسی بھی شخص کے موبائل کے ذریعے پورٹل پر اپنے قواعد ضوابط شامل کرکے رجسٹر ہوسکیں گےان کا کہنا تھا کہ ڈیٹا موصول ہونے کے بعد یہ 12 ہزار روپے 40 سے 60 لاکھ افراد میں تقسیم کرسکیں گے حکومت کا یہ پروگرام احساس پروگرام سے الگ ہے اور یہ 60 لاکھ افراد احساس پروگرام کے ایک کروڑ 20 لاکھ سے اضافی ہوں گےوفاقی وزیر صنعت نے کہا کہ نوکری سے نکالے گئے افراد رجسٹر ہونے کے بعد اس پیکج سے مستفید ہوسکیں گے ہماری تمام تر توجہ کورونا سے نمٹنے پر مرکوز ہے
اسلام اباد نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کو فراہم کردہ منصوبے کے مطابق قومی توانائی کے مرکب میں سستی ہائیڈو پاور کا حصہ سال 2040 تک 30 فیصد سے کم ہو کر 20 فیصد ہونے کا امکان ہےاس کی وجہ نجی شعبے کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے کیوں کہ حکومت کی جانب سے حرارتی توانائی تھرمل پاور پیدا کرنے والوں کے ساتھ معاہدوں کی شرائط پر دوبارہ بات چیت کی کوشش کی جارہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ائندہ برسوں میں معاشی شرح نمو کم رہنے کی پیش گوئی کی وجہ سے حکومت نے سال 2040 کے لیے بجلی کی طلب کا تخمینہ کم کر کے لاکھ 90 ہزار 240 گیگا واٹ اور جی ڈبلیو ایچ کردیا تھا جبکہ گزشتہ برس جون میں یہ تخمینہ لاکھ 58 ہزار جی ڈبلیو ایچ تھایہ بھی پڑھیں پاکستان پانی سے بجلی بنانے والے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر اگیااسی طرح نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی کے تخمینے کے مطابق بجلی کی پیداواری صلاحیت گزشتہ منصوبے کے تحت 98 ہزار میگا واٹ تک بڑھانے کے بجائے 62 ہزار میگا واٹ تک بڑھانا پڑے گییہ تخمینے این ٹی ڈی سی کی جانب سے نیپرا کی منظوری کے لیے جمع کروائے گئے انڈیکیٹو جنریشن کیپیسٹی ایکسپشن پلان ئی جی سی ای پی کا حصہ ہیںمذکورہ منصوبہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ائندہ 20 سے 27 برسوں میں ہائیڈرو پاور صلاحیت میں اضافہ سرکاری شعبے کی سرمایہ کاری سے ہوگا جس میں ڈیمز شامل ہیںمنصوبے میں توانائی کے مجموعی مرکب میں ہائیڈرو پاور 30 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو مالی سال 2035 تک کم ہو کر 26 فیصد جبکہ سال 2040 تک مزید کمی کے ساتھ 20 فیصد رہنے کا امکان ہےمزید پڑھیں توانائی کمپنی کو نادہندہ ہونے سے بچانے کیلئے وزیراعظم کی مداخلتبظاہر یہ وہی صورتحال معلوم ہورہی ہے جو 1990 میں تھی جب حکومت تھرمل انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ائی پی پیز سے بلند قیمتوں پیسے فی یونٹ اور درکار صلاحیت سے زیادہ کے کانٹریکٹس پر لڑ رہی تھی وہیں نجی شعبے کی سرمایہ کاری عارضی طور پر معطل ہوگئی تھیجس کے بعد اس وقت کی حکومت نے ہائیڈرو پاور پلانٹس کے لیے اپنے اعلان کردہ 47 پیسے فی یونٹ کے ٹیرف مسترد کیے اور اس کے بجائے سرمایہ کاروں سے 33 پیسہ فی یونٹ کا ٹیرف تسلیم کرنے یا چھوڑ دینے کا کہانتیجتا ایک درجن سرمایہ کاروں نے واپسی کی راہ اختیار کی اور ہائیڈرو پاور صلاحیت میں سرکاری شعبے کے سوا کوئی اضافہ نہیں ہوایہ بھی پڑھیں عدم ادائیگی پر پاور کمپنیوں کو نادہندگی کا خطرہ دوسری جانب محکمہ توانائی یا وزارت توانائی میں افسر شاہی جنہوں نے گزشتہ 10 برسوں میں توانائی کی 90 فیصد پیداوار درامد شدہ پلانٹس سے مقرر کی اور انہیںمیرٹ برقرار رکھنے کی قومی پالیسی کے برخلاف لازمی چلائے جانے کی حیثیت دی اس نے دوبارہ خسارہ میں چلنے والے ناکارہ اور بدعنوان سرکاری شعبے کے اداروں سے توجہ ہٹانے کے لیے اسی قسم کا ماحول بنانا شروع کردیا ہےائی جی ای سی پی کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 2040 تک طلب پوری کرنے کے لیے مجموعی طور پر 79 ہزار 449 میگا واٹ کی صلاحیت کے منصوبے شامل کرنے ہوں گے
لاہور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی پیرس میں موجود انٹرنیشنل چیمبر اف کامرس ائی سی سی کے فیصلے کے تحت رواں ہفتے ایرانی کمپنی کو 71 کروڑ 40 لاکھ روپے بمع سود ادائیگی کا نوٹس ارسال کرے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگر ایرانی کمپنی نے ادائیگی نہ کی تو این ٹی ڈی سی انٹرنیشنل چیمبر اف کامرس کے بین الاقوامی ثالثی فیصلے پر عملدرامد کے لیے پاکستان میں عدالت سے رجوع کرسکتی ہےاین ٹی ڈی سی کے لیگل افسر حمزہ خالد رندھاوا نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے نوٹس تیار کرنا شروع کردیا ہے جو 71 کروڑ 40 لاکھ روپے بمع سود کی ادائیگی کے لیے ایرانی کمپنی کو ایک ہفتے میں بھجوادیا جائےگایہ بھی پڑھیں ریکوڈک کیس میں ارب ڈالر جرمانہ پاکستان نے امریکی عدالت سے رجوع کرلیاان کا کہنا تھا کہ اگر کمپنی ادائیگی میں ناکام رہی تو ہم ائی سی سی کے فیصلے پر عملدرامد کے لیے پاکستان کی عدالت میں پٹیشن دائر کریں گےلیگل افسر نے مزید کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں ایرانی کمپنی کے بیرون ملک کچھ اثاثوں کی شناخت بھی کی ہےخیال رہے کہ ائی سی سی نے بین الاقوامی تجارتی ثالثی میں ایرانی کمپنی کی جانب سے ائی سی سی کے قواعد کے تحت تشکیل شدہ ٹریبونل کے سامنے 2017 میں پیش کردہ معاملے پر اپنا فیصلہ 24 اپریل کو سنایااپنے فیصلے میں ٹریبونل نے ایرانی کمپنی کے پیش کردہ تمام دعوے مسترد کرتے ہوئے جولائی 2018 سے مکمل ادائیگی تک 7925 فیصد سالانہ شرح سود کے ساتھ تقریبا 71 کروڑ 40 لاکھ روپے کی ادائیگی کے این ٹی ڈی سی کے جوابی دعوں کو تسلیم کیامزید پڑھیں چین نے بین الاقوامی ثالثی عدالت کا فیصلہ مسترد کردیاخیال رہے کہ یہ تنازع ایرانی کمپنی اور این ٹی ڈی سی کے درمیان رحیم یار خان میں 500 کلو واٹ کے سب اسٹیشن پر 500 کلو واٹ کے گدو ملتان تیسرے سرکٹ کے ڈیزائن فراہمی تنصیب جانچ اور کمیشنگ کے لیے فروری 2011 میں ایک ٹھیکے پر ہوا تھااین ٹی ڈی سی نے ایرانی ٹھیکیدار کی جانب سے مسلسل تاخیر کیے جانے پر یہ ٹھیکا ختم کردیا تھا اور ایک دوسرے ٹھیکیدار نے منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا تھاایرانی کمپنی نے 2017 کے اوائل میں غیر ادا شدہ رقم اور نقصان کی مد میں 18 کروڑ روپے کے لیے ثالثی کا اغاز کیا تھاجس پر این ٹی ڈی سی نے اپنے دفاع کے ساتھ ایرانی کمپنی کی جانب سے تاخیر دوسرے ٹھیکیدار سے منصوبہ مکمل کروانے پر انے والی لاگت اور دیگر معاملات پر جوابی دعوے پیش کردیے تھےیہ بھی پڑھیں معاہدوں کی خلاف ورزی پاکستان کو 14 ارب روپے جرمانہچنانچہ این ٹی ڈی سی کے جوابی دعووں پر ٹریبونل نے فیصلہ سنایا کہ چونکہ ایرانی کمپنی منصوبے میں تاخیر کی ذمہ دار ہے اس لیے این ٹی ڈی سی کو ٹھیکا منسوخ کرنے کا اختیار تھا جس کے مطابق ٹریبونل نے ایرانی کمپنی کو این ٹی ڈی سی کو 71 کروڑ 40 لاکھ روپے ادائیگی کی ہدایت کی
اسلام باد بجٹ 212020 میں گاڑیوں کو تجارتی درمد کی اجازت دینے کی تجویز پیش کرتے ہوئے استعمال شدہ گاڑیوں کے درامد کاروں نے کراچی بندرگاہ پر موجود طریقہ کار کی خلاف ورزی پر درمد شدہ ہزار سے زائد گاڑیوں کی کلیئرنس کا مطالبہ کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ال پاکستان موٹرز ڈیلرز ایسوسی ایشن اے پی ایم ڈی اے کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ان گاڑیوں کی کلیئرنس پر غور کرنا چاہیے تاکہ تارکین وطن پاکستانی کی مدد ہوسکےبجٹ پیشکش میں اے پی ایم ڈی اے نے کہا کہ حکومت کو 660 سی سی کی استعمال شدہ گاڑیوں کی درامد کی اجازت دینی چاہیے جو کم لاگت کی ہوتی ہیں اور اس میں ایندھن بھی کم استعمال ہوتا ہےان کا کہنا تھا کہ یہ گاڑیاں زیادہ تر متواسط طبقے کے لوگ استعمال کرتے ہیں کیونکہ پاکستان اور بیرون ملک رہنے والے ہزاروں پاکستانی روزگار کے وسائل کھوچکے ہیںوزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو بھیجے گئے خط میں ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ ایس او 52 کے نفاذ کو فوری طور پر روکا جائے اور گفٹ اسکیم کے تحت درمدی کاروں کی منظوری کے لیے سابقہ طریقہ کار کو بحال کیا جائےوفاقی وزیر برائے صنعت پیداوار حماد اظہر کو بھیجے گئے ایک اور خط کے ذریعے ایسوسی ایشن نے مقامی ڈیلروں کو استعمال کیا جانے والی گاڑیوں کی تجارتی درمد کے لیے مقامی جمع ہونے والوں کو اس طرز پر اجازت دینے کی درخواست کیانہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات نئی پالیسی مرتب کرنے کے لیے نہیں بلکہ موجودہ پالیسی میں تبدیلی لانا ہیں
وفاقی وزیر صنعت پیدوار حماد اظہر نے کہا کہ قومی اقتصادی کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں چھوٹی صنعتوں اور کاروبار کے لیے امدادی پیکج کا پہلا مرحلہ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گاسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ وزارت صنعت پیداوار کل ای سی سی میں چھوٹا کاروبار امدادی پیکج کا پہلا مرحلہ پیش کرے گیانہوں نے کہا کہ ای سی سی اور کابینہ سے منظوری کے بعد لاکھوں چھوٹے کاروبار اور صنعتیں اس پیکج سے مستفید ہو سکیں گیمزید پڑھیںملک میں کورونا وائرس کے اثرات وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیاوفاقی وزیر نے کہا کہ ریلیف پیکج کے دوسرے مرحلے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے سان قرضوں کی فراہمی بھی زیر غور ہےاپنے دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہاگلے مرحلے میں کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے شعبہ جات کے لیے ترجیحی بنیادوں پر ریلیف اقدامات بھی کیے جائیں گے یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 24 مارچ کو کورونا وائرس کے باعث متاثر ہونے والے عوام اور کاروبار کی امداد کے لیے پیکج کا اعلان کیا تھاریلیف پیکج کے اہم نکات میں مزدور طبقے کے لیے 200 ارب روپے ایکسپورٹ اور انڈسٹری کے لیے 100 ارب روپے غریب خاندانوں کے لیے 150 ارب روپے اور ہزار روپے فی گھرانہ دینے کا اعلان شامل تھاوزیر اعظم کے پیکج میں یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے گندم کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے 280 ارب روپے پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 15روپے کمی بجلی گیس کے بل ماہ کی اقساط میں ادا کرنے کا ریلیف میڈیکل ورکرز کے لیے 50 ارب روپے شامل تھےیہ بھی پڑھیںوفاقی کابینہ نے بھی معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دے دیانہوں نے کہا تھا کہ اشیائے خورونوش پر ٹیکسز میں کمی ایمرجنسی صورتحال کے لیے 100 ارب روپے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے جائیں گےوزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خطرہ ہمیں کورونا سے نہیں بلکہ کورونا سے خوف میں کر غلط فیصلے کرنے سے ہے کیونکہ ہم جو بھی فیصلہ کرتے ہیں اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیںاس سے قبل وفاقی کابینہ نےمعاشی پیکج کی منظوری دی تھی اور اجلاس کے بعد اسد عمر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران حماد اظہر نے کہا تھا کہ صنعتوں کے قرضوں کے سود کی ادائیگیوں کے لیے ماہ کی تاخیر کے انتظامات کیے گئے ہیںانہوں نے وزیراعظم کے معاشی پیکج کے حوالے سے کہا تھا کہ اس پیکج میں دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے رکھے گئے ہیں مستحق افراد کی تعداد بڑھانے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے رکھے گئے ہیں گندم کی خریداری کے لیے ریکارڈ 280 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی اور بجلی گیس کے بلوں کی ادائیگی میں تاخیر کے لیے بندوبست کیا گیا ہےخیال رہے کہ ای سی سی کے 14 اپریل کو منعقدہ اجلاس میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن یو ایس سی کو ارب 70 کروڑ روپے کی لاگت سے پبلک سیکٹر اسٹاک سے مزید لاکھ ٹن گندم مختص کرنے سمیت دیگر فیصلوں کی منظوری دی گئی تھی
قومی احتساب بیورو نیب کو کاروباری حضرات بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کے خلاف کارروائی سے باز رکھنے کے لیے لایا گیا اہم رڈیننس 120 روز کی ئینی مدت مکمل ہونے پر غیر مثر ہوگیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے قانونی اور ٹیکنیکل مسائل سے بچنے کے لیے نیا رڈیننس لانے کا فیصلہ کرلیا ہےاسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اس معاملے پر ایک اجلاس کی صدارت کے بعد ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں نیا رڈیننس لانے کے فیصلے سے گاہ کیاذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر قانون فروغ نسیم وزیر منصوبہ بندی اسد عمر مشیر پارلیمانی امور بابراعوان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب اور داخلہ شہزاد اکبر بھی شریک تھےمزیدپڑھیںنیب ترمیمی رڈیننس 2019 کا نوٹی فکیشن جاریاسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنی ٹوئٹ میں پہلے یہ دعوی کیا کہ نیب رڈیننس کے حوالے سے اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا جبکہ اسی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ترمیم کرکے رڈیننس لایا جائے گاان کا کہنا تھا کہ نیب رڈیننس کے حوالے سے ایک مشاورتی اجلاس ہوا ہے ابھی تک رڈیننس کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینےکا فیصلہ کیا ہے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نیب کے حوالے سے ترمیم شدہ رڈیننس جاری کیا جائے گاوفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ برس دسمبر میں متعارف کروایا گیا نیب رڈیننس ایک ایسے وقت میں غیر مثر ہوگیا ہے جب کورونا وائرس کے باعث قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس نہیں ہورہے ہیںیاد ہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے 28 دسمبر 2019 کو نیب ترمیمی رڈیننس پر دستخط کردیے تھے جس کے بعد یہ قانون بن گیا تھا اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا تھاوفاقی حکومت کی جانب سے اس کو قومی احتساب دوسرا ترمیمی رڈیننس 2019 کا نام دیا گیا تھا جس کو ناقدین نے کاروباری شخصیات بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کے لیے تمام این اوز کی ماں قرار دیا تھایہ بھی پڑھیںنیب ترمیمی رڈیننس سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں چیلنجاپوزیشن جماعتوں نے بھی شروع میں حکومت کے اس فیصلے کو تحریک انصاف کا یوٹرن قرار دیتے ہوئے کافی تنقید کی تھی لیکن بعد میں نہ صرف حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہوئے بلکہ چند سیاست دانوں نے فائدہ بھی اٹھایاڈان سے بات کرتے ہوئے اسپیکر کی زیر صدارت اجلاس میں شریک ایک رکن کا کہنا تھا کہ نیا رڈیننس لانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ حکومت اس رڈیننس کو دوبارہ پیش نہیں کرسکتیان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ئینی ترمیم کے تحت کسی بھی رڈیننس کو صرف ایک مرتبہ پارلیمنٹ میں قرار داد کے ذریعے توسیع دی جاسکتی ہےانہوں نے کہا کہ حکومت نے بل کی صورت میں رڈیننس پہلے ہی پارلیمنٹ میں جمع کرادیا ہے اور قائمہ کمیٹی کے پاس ہےاجلاس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ نیب قانون میں تبدیلی کے لیے اپوزیشن کی جانب سے دی گئیں تجاویز کو بھی اس نئے قانون میں شامل کرلیا جائے گاانہوں نے اعتراف کیا کہ پی ٹی ئی کو اس معاملے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ پارٹی کے متعدد اراکین کا خیال ہے کہ پارٹی نے بلاامتیاز احتساب کے بنیادی نعرے پر سمجھوتہ کرلیا ہےان کا کہنا تھا کہ نیا قانون بناتے وقت پارٹی کے منشور کو بھی مدنظر رکھا جائے گا اور ایسی کوئی شق شامل نہیں کی جائے گی جس سے نیب ناکارہ ادارہ بن کر رہ جائےمزید پڑھیںنیب ترمیمی رڈیننس کا دفاع جموریت میں سیاسی مشاورت سے چلنا ہوتا ہےدوسری جانب سینیٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی پی پی پی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمن نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کیے بغیر ایک اور رڈیننس لارہی ہےانہوں نے دعوی کیا کہ حکومت نے اس معاملے پر گزشتہ ماہ کے دوران اپوزیشن سے کوئی مشاورت نہیں کیشیری رحمن کا کہنا تھا کہ حکومت مکمل ئینی خلا میں کام کررہی ہےان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس نیا قانون لانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے کیونکہ اس رڈیننس کو ئین کے مطابق دوبارہ نافذ نہیں کیا جاسکتا لیکن نیا قانون لانے میں بھی حکومت کے لیے بڑی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ سپریم کورٹ کی بزرویشن بھی چکی ہیںپی پی پی سینیٹر نے کہا کہ نیب قانون کی تبدیلی کے معاملے پر کئی اجلاس ہوئے تھے اور ڈرافٹ بھی دیا گیا تھا لیکن حکومت نے اپوزیشن کی تجاویز پر کوئی جواب نہیں دیا
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تشکیل کردہ تھنک ٹینک نے عالمی منڈیوں میں تیل کی گرتی ہوئی قیمت کا فائدہ عوام کو دیتے ہوئے پالیسی ریٹ میں کمی اور بحران کے خطرے کے پیش نظر معیشت کو بہتر کرنے کے لیے بینکوں کو مزید لیکوئڈٹی فراہم کرنے کی پیشکش کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے حال ہی میں کورونا وائرس سے متعلق معاشی مشکلات اور خدشات پر تھنک ٹینک تشکیل دیا گیا تھاوزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے تھنک ٹینک کے دوسرے اجلاس کی صدارت کیمزید پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقررگروپ کے اراکین نے بیرون ملک سے رقم کی امد کو فروغ دینے زراعت کے شعبے میں فنانسنگ اور چھوٹے کسانوں کی جانب سے وقت پر فصل اور سبزیوں کی کٹائی کے حوالے سے بھی گفتگو کیانہوں نے بڑے کاروبار اور برامد کنندگان کے لیے بیل اٹ پیکج اور صارفین کو ائندہ سالوں تک اخراجات کے فروغ دینے کے لیے اشیا پر جی ایس ٹی کو 17 فیصد سے کم کرکے فیصد تک کرنے پر بھی بحث کیکارروائی کے دوران سیکریٹری خزانہ نے سکڑتی معیشت میں اعلی ریونیو اہداف کے باوجود فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کی رکاوٹوں کو نمایاں کیاوزارت خزانہ کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ تفصیلی مشاورت کے بعد اس معاملے پر فیصلہ کیا جائے گاتھنک ٹینک نے پالیسی مداخلت کے کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی جن میں مالیاتی اور بینکاری کے شعبے مالی معاملات اور عوامی مالیات سماجی تحفظ ایس ایم ایز اور بڑے کاروبار اشیائے خورو نوش صحت عامہ کے چیلنجز کے علاوہ نجی شعبے اور غیر سرکاری تنظیموں کے کردار شامل ہیںیہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود 125 فیصد کردیڈاکٹر حفیظ شیخ نے تھنک ٹینک کے اراکین کو بتایا کہ جی 20 فورم کے ذریعے اعلان کردہ قرض ریلیف پیکج کے تحت ایک سال کے لیے ایک ارب 80 کروڑ قرض مخر کرنے کا امکان ہے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی رقم موصول ہوچکی ہےتھنک ٹینک کے ماہرین اقتصادیات نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام پی ایس ڈی پی کو ڈیزائن کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مضبوط زراعت کے لیے مالی معاونت کے منصوبوں کو تیار کرنے کے علاوہ مزدوروں سے وابستہ منصوبوں کی سہولت فراہم کی جاسکےمذکورہ تھنک ٹینک میں شوکت ترین ڈاکٹر عشرت حسین ڈاکٹر اعجاز نبی سلطان علی علانا عارف حبیب اور ڈاکٹر وقار مسعود جیسے معروف ماہرین اور ماہر معاشیات کے علاوہ سیکریٹری برائے خزانہ اور وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت رزاق داد بھی اس کا حصہ ہیں
اسلام باد ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے کورونا وائرس کی عالمی وبا سے ہونے والے مالی نقصانات کو برداشت کرنے کے لیے پاکستان کو رواں برس کے اختتام تک ایک ارب 70 کروڑ ڈالر قرض دینے پر اتفاق کرلیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت برائے اقتصادی امور نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے کورونا وائرس کے ردعمل میں تعاون کے لیے پاکستان کو ایک ارب 70 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ایشیائی ترقیاتی بینک بجٹ سپورٹ کے لیے 80 کروڑ ڈالر دے گا جو رواں برس جون میں منظور ہوگے جبکہ دسمبر تک باقی 90 کروڑ ڈالر دیے جائیں گےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کا ترقی پذیر ممالک کیلئے 20 ارب ڈالر کے پیکج کا اعلاناس حوالے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک خصوصی رعایتی شرح پر بجٹ تعاون کو توسیع دے گا یہ فیصلہ وزیر برائے اقتصادی امور مخدوم خسرو بختیار اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر ماساسوگو اساکاوا کی ملاقات کے بعد کیا گیا تھا مزید برں ایک علیحدہ بیان میں اے ڈی بی نے کہا کہ وزیر اقتصادی امور اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے نوول کورونا وائرس کی عالمی وبا سے متعلق حکومتی ردعمل کے لیے تعاون پر تبادلہ خیال کیا تھا لیکن قرض پروگرامز کی تصدیق نہیں کی تھی ایک اور عہدیدار نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کا باضابطہ اعلان بورڈ کی منظوری کے بعد جاری کیا جائے گا ادھر اے ڈی بی کے صدر نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اس عالمی وبا کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد ملک میں غریب ترین طبقے پر اس کے اثرات میں کمی اور معیشت کو تحفظ دینے کے عزم پر قائم ہے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے جانی اور مالی نقصان ہوا اور اس سے سنگین معاشی اور صحت کے خطرات لاحق ہیں یہ بھی پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کی معاشی ترقی میں کمی کی پیشگوئیخیال رہے کہ گزشتہ ماہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے ذاتی تحفظ کے سامان پی پی ایز اور دیگر طبی سامان کی خریداری کے لیے پاکستان کے لیے 25 لاکھ ڈالر گرانٹ کی منظوری دی تھی علاوہ ازیں 13 اپریل کو ایشیائی ترقیاتی بینک نے ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کی وبا کے باعث معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے 20 ارب ڈالر کا بڑا پیکج دینے کا اعلان کیا تھا اور یہ ایک ارب 70 کروڑ ڈالر اسی پروگرام کا حصہ ہیںواضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو ہزار 100 ارب ڈالر نقصان کا خدشہ ہے اور امریکا یورپ اور دیگر بڑی معیشتیں شدید متاثر ہوں گی
اسلام اباد حکومت نے سینٹرل ڈائریکٹریٹ اف نیشنل سیونگز سی ڈی این ایس کی تمام بچت اسکیموں اور اکانٹس پر شرح منافع کم کردیچنانچہ اب رقم جمع کروانے اور سرمایہ کاری کرنے پر نئی قیمتوں کا اطلاق 24 اپریل سے ہوگاوزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ سلسلہ وار نوٹیفکیشن کے مطابق ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹس پر شرح منافع فیصد کمی کے ساتھ 1054 فیصد کے بجائے 854 فیصد ہوگئییہ بھی پڑھیں قومی بچت اسکیم کی شرح منافع میں اضافہ اسی طرح بہبود سیونگز سرٹیفکیٹس اور پینشنرز بینیفٹ اکانٹ پر ریٹ اف ریٹرن 196 فیصد پوائنٹس کمی کے بعد 1228 فیصد سے کم ہوکر 1032 فیصد ہوگئیاسی طرح ریگولر انکم سرٹیفکیٹس پر ریٹ اف ریٹرنز 228 فیصد پوائنٹس کمی کے ساتھ 1052 فیصد سے 828 فیصد ہوگیاعلاوہ ازیں اسپیشل سیونگز سرٹیفکیٹس پر ریٹرز 303 فیصد پوائنٹس کی کمی کے بعد 1113 فیصد سے 810 فیصد ہوگیامزید یہ کہ سیونگز اکانٹس سرٹیفکیٹ پر بھی ریٹ اف ریٹرن 16 فیصد کمی کے ساتھ 860 فیصد کے بجائے فیصد ہوگیامزید پڑھیںقومی بچت اسکیم کی شرح منافع میں اضافہریٹ اف ریٹرنز پر نظر ثانی کر کے اس میں کمی اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی کے ساتھ پاک انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بلز پر طویل مدتی سرمایہ کاری کی گرتی ہوئی سیکنڈری مارکیٹ کی پیداوار کے سبب کی گئییہ خبر 25 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف اور دیگر اداروں سے ملنے والی مالی مدد سے کورونا وائرس کے معاشی دھچکے سے پاکستان کو پہنچنے والا مالیاتی خطرہ کم ہوگیا ہے تاہم مالی خسارہ ہندسوں کو چھو سکتا ہےموڈیز انویسٹر سروس نے کہا ہے کہ باضابطہ شعبے کے قرض دہندگان کی جانب سے خاطر خواہ مالی اعانت سے پاکستان کے مالیاتی خطرات کم ہوئے ہیںموڈیز کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے اعلان کردہ مالی محرکات ملک کا بجٹ خسارہ مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے 95 سے 10 فیصد تک بڑھا سکتے ہیںیہ بھی پڑھیں حکومت ئی ایم ایف ارب ڈالر کے بیل پیکج کو منجمد کرنے پر متفقخیال رہے کہ ائی ایم ایف نے پاکستان کو ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ ار ایف ائی کے تحت ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کی منظوری دی تھیاس کے ساتھ ایشیائی ترقیاتی بینک اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے 58 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی امداد ملی تھی تا کہ کورونا وائرس کو روکنے کے لیے پاکستان کی کوششوں میں مدد کی جائےمزید یہ کہ جی 20 قرض دہندگان نے پاکستان کے لیے باہمی قرضوں کے ریلیف کی بھی پیشکش کی تھیامریکا کی ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ کورونا سے متعلق معاشی اثرات اور حکومت کی جانب سے 12 کھرب کے پیکج کی وجہ سے پاکستان کی مالی ضروریات میں اضافے کا امکان ہےمزید پڑھیں عالمی بینک کی 50 کروڑ ڈالر کی امداد سے سماجی شعبے کو فروغ ملنے کا امکان موڈیز نے کہا کہ اسی طرح ہمیں حکومتی خسارہ مالی سال 2019 کے 89 فیصد کے بجائے مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے 95 سے 10 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے باوجود اس کے کہ ریونیو میں اضافے نے رواں مالی سال کے ابتدائی نصف حصے میں مالی خسارہ کم کردیا تھاریٹنگ ایجنسی نے مزید کہا کہ حکومت کے ریونیو میں گزشتہ برس کے مقابلے تقریبا 40 فیصد اضافہ ہواادارے نے حکومت کا عمومی قرض مالی سال 2019 میں 83 فیصد سے بڑھ کر جون 2020 میں 81 فیصد تک پہنچ جانے اور اس کے بعد والے سالوں میں اس میں بتدریج کمی کا تخمینہ لگایا ہےموڈیز کے مطابق ائی ایم ایف پروگرام کے تحت مالی استحکام کے لیے حکومت کے عزم سے مالی سال 2021 میں مالی خسارہ کم ہونے کی توقع ہے تاہم یہ جی ڈی پی کے سے 85 فیصد تک رہے گایہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف کی تعمیراتی شعبے کے لیے حکومت کے پیکج کی حمایتکثیر الجہت ترقیاتی بینکوں کی حالیہ مالیاتی اعانت سے پاکستان کے لیے ان کی فنڈنگ میں اضافہ ہوا ہے جس میں ائی ایف کی ایکسٹینڈ فنڈ فیسلیٹی اور عالمی بینک کا ریوائٹلائیزنگ انوویشن اسٹرینتھنگ ایجوکیشن پروجیکٹ شام ہےموڈیز کا مزید کہنا تھا کہ مالی سال 2020 میں ہم حکومت کی بیرونی مالیاتی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہم اضافی فنڈنگ کی توقع کرتے ہیںیہ خبر 24 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسٹیٹ بینک اف پاکستان ایس بی پی نے کاروباری اداروں سے ملازمین کو نہ نکالے جانے کی ترغیب دیتے ہوئے ایک اور مراعاتی پیکج کا اعلان کردیا جبکہ بینکوں کو نئے قرضے صفر مارک اپ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہےاسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اضافی مراعات میں ضمانت کے تقاضوں میں مزید نرمی حتمی صارف اینڈ یوزر شرح میں مزید کمی اجرت کی ادائیگیوں اور تنخواہوں کی وصولی کے لیے ملازمین کے لیے خصوصی اکانٹس پے رول برقرار رکھنے کے علاوہ بینکوں سے قرض لینا چھوٹے اور درمیانی کاروبار کے لیے درخواست فارمز کو اسان بنانا اور بینکوں کو ایکسپوژر کی حد میں رعایت شامل ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 10 اپریل کو مرکزی بینک نے کاروباری ملازمین کے لیے ریلیف اسکیم برائے تنخواہوں اور اجرت کی ادائیگی کے عنوان سے ایک مراعاتی پیکج کا اعلان کیا تھا تا کہ کاروباری اداروں سے ماہ تک کسی ملازم کو نوکری سے فارغ نہ کیا جائےیہ بھی پڑھیں کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیںبیان میں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ یہ اضافی مراعات اج سے مثر ہوں گیاس کے ساتھ مرکزی بینک نے بینکوں کو یہ بھی اجازت دی ہے کہ وہ قرض خواہوں سے ویلیو یا سپلائی چین کے رابطے رکھنے والی کمپنیوں کی کارپوریٹ ضمانتوں پر فنانسنگ فراہم کریںاس کے علاوہ بینکوں کی اس سلسلے میں بھی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ بغیر کسی ضمانت کے قرض فراہم کریں یعنی 50 لاکھ روپے تک کا کلین ایکسپوژر لے سکتے ہیںاسٹیٹ بینک نے موجودہ ٹیکس ادا کرنے والے کاروبار کے لیے مراعات میں مزید اضافہ بھی کیا اور مارک اپ کی شرح کو فیصد سے کم کر کے فیصد کردیا گیاچنانچہ اب مرکزی بینک کمرشل بینکوں کو صفر فیصد پر نئے قرضے فراہم کرے گا جس سے ٹیکس دہندگان اور ٹیکس نا دہندگان کاروبار کے درمیان فرق میں بھی اضافہ ہوجائے گا اور ٹیکس نا دہندگان سے فیصد حتمی صارف کی شرح کا مارک اپ لیا جاسکتا ہےمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک نے ہسپتالوں کو سبسڈائزڈ قرض کی اجازت دے دی اس کے ساتھ ملازمین کو براہ راست تنخواہوں کی وصولی کے لیے بینکوں کو ان کے اجروں کی فراہم کردہ دستاویزات اور اس بات کے حلف پر کہ مذکورہ شخص ان کا ملازم یا ورکر ہے اکانٹ کھولنے کی اجازت دے دی گئیبینک اس قسم کے اکانٹس فعال کرنے سے قبل ان ملازمین کی تصدیق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اینڈ اتھارٹی نادرا سے کراوئیں گے اور یہ اکانٹس صرف اور صرف تنخواہوں کی ادائیگی اور وصولی کے لیے استعمال ہوسکیں گے
دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک نے بھارت کی سب سے بڑی میڈیا ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی جیو ریلائنس میں ارب 70 کروڑ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی تقریبا 10 کھرب روپے کی سرمایہ کاری کی ہےفیس بک نے جیو ریلائنس سمیت دنیا بھر کی دیگر لائن ٹیکنالوجی کمیونی کیشن کمپنیز میں بھی سرمایہ کاری رکھی ہے جب کہ فیس بک نے واٹس ایپ اور انسٹاگرام جیسی ایپس کو بھی خریدا تھااور اب اس نے بادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت کی سب سے تیزی سے گے بڑھنے والی میڈیا ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی جیو ریلائنس میں سرمایہ کاری کی ہےجیو ریلائنس بھارت کے سب سے امیر ترین شخص مکیش امبانی کی کمپنی ہے اور مذکورہ کمپنی میڈیا ٹیلی کمیونی کیشن ای کامرس موبائل مینیو فیکچرنگ سمیت متعدد انڈسٹریز کی مالک کمپنی ہےاسی کمپنی کے تحت ریلائنس انڈسٹریز ریلائنس فانڈیشن نیٹ ورک 18 میڈیا انویسٹمنٹ جیو فائبر ایل وائے ایف اسمارٹ فونز جیو فونجیو مارٹ جیو نیٹ وائی فائی جیو ایپس جیو پیمنٹ بینک اور جیو ساون سمیت کئی کمپنیاں کام کر رہی ہیںمکیش امبانی نے مذکورہ کمپنی کی 2016 میں شروعات کی تھی اور محض سال کے عرصے کے دوران جیو ریلائنس نے بھارت کے 40 کروڑ افراد کو لائن کردیا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ 2022 تک بھارت کے 90 کروڑ افراد لائن ہوجائیں گےبھارت میں جہاں 40 کروڑ افراد جیو ریلائنس کے بدولت لائن ہوئے ہیں وہیں 20 سے کروڑ تک افراد دوسرے ذرائع سے بھی لائن ہیں اور وہاں ہر نے والے دن ٹیکنالوجی کمیونی کیشن کی بہتری کے باعث لائن ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لائن ہونے کے باعث بھارت کو ابھرتی ہوئی لائن معیشت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اس لیے فیس بک نے وہاں کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی کمپنی میں سرمایہ کاری کرکے اپنے کاروبار کو وسعت دی ہےخبر رسان ادارے رائٹرز کے مطابق فیس بک رگنائزیشن نے ریلائنس انشورنس میں ارب 70 کروڑ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 10 کھرب روپے کی سرمایہ کاری کردیسرمایہ کاری کرنے سے فیس بک نے بھارتی کمپنی کے تقریبا 10 فیصد شیئرز خرید لیےرائٹرز کے مطابق فیس بک زیادہ تر ریلائنس انشورنس کے لائن اسٹور جیومارٹ اور جیو پیمنٹ جیسے شعبوں میں دلچسپی رکھتا ہے اور اس کا فوکس وہی شعبے ہوں گےفیس بک نے بھارتی کمپنی کے ساتھ سرمایہ کاری کا معاہدے ایک ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب کہ حال ہی میں فیس بک کو بھارت میں لائن پیمنٹ کی اجازت دی گئی تھیبھارتی حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد فیس بک نے ریلائنس انشورنس سے معاہدہ کیا بھارت میں واٹس ایپ کے 40 کروڑ صارفین موجود ہیں اور وہ بھارت کی سب سے بڑی میسیجنگ ایپلی کیشن بھی ہے
اسلام اباد وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان پہنچانے کے لیے گوادر پورٹ سے اشیائے خوراک کی بڑی مقدار درامد کرنے کی اجازت دے دی ہے تاکہ کابل کو کورونا وائرس کا پھیلا روکنے کے ساتھ غذائی اشیا کی فراہمی جاری رکھنے میں مدد مل سکےکورونا کی وبا پھوٹنے کے بعد لگائے گئے لاک ڈان اور پاکستان کی مغربی سرحد بند ہونے سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے 10 ہزار سے زائد کنٹینرز یا تو کراچی کی بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں یا سرحد تک پہنچنے کے راستے میں ہیں یا پھر چمن اور طور خم بارڈر پر کلیئرنس کے منتظر ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خصوصی اجازت کے تحت حکومت نے افغان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے 2010 کے تحت گوادر بندرگاہ پر افغان کارگو کو دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے دی جس سے چینی گندم اور کھاد جلد کلیئر اور روانہ کر کے افغانستان پہنچانے میں مدد ملے گییہ بھی پڑھیں پاکستان افغانستان باہمی روابط کے فریم ورک کو فروغ دینے پر متفق کنٹینرز کے بجائے سامان کو سربمہر ٹرکوں میں افغانستان پہنچایا جائے گا مزید یہ کہ اس سے مشرق وسطی سے انے والے کارگو کو گوادر کا راستہ چھوٹا پڑے گامشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزارت تجارت نے افغانستان کے لیے 16 ہزار ٹن ڈی اے پی درامد کرنے اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے لاکھ ٹن گندم کے کارگو کو اجازت دی ہےانہوں نے بتایا کہ یہ سامان ائندہ ماہ پہنچ جائے گا اور چین سے انے والے بحری جہاز بھی گوادر پر اف لوڈ کیے جائیں گےمشیر تجارت نے کہا کہ وزارت تجارت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے گوادر کی بندرگاہ کو فعال کردیا ہے اس سے تاجر برادری اور شپنگ کی صنعت کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیامزید پڑھیں پاکافغان سرحد پر کارگو ٹرکوں کی مدورفت بحال کرنے کا فیصلہانہوں نے مزید کہا کہ اس کے ذریعے گوادر اور شاہراہوں کے ساتھ ساتھ کاروبار اور ملازمتوں کے مواقع کی راہ ہموار ہوگیمشیر تجارت نے کہا کہ اس اقدام سے گوادر بندرگاہ پر اپریشن فعال ہوگا اور پاکستان کی دوسری بڑی بندرگاہ کے لیے ضروری ماحول قائم ہوگاتاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کیا حکومت گوادر پورٹ پر نارمل ٹرانزٹ کی اجازت دے گی یا نہیںاس ضمن میں ایک کسٹم عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ انہیں معلوم نہیں کہ گوادر پر نارمل کارگو کی اجازت دی جائے گی یا نہیں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وفاقی بورڈ اف ریونیو سے گوادر پورٹ پر ٹرانزٹ دفتر قائم کرنے کی درخواست کی ہے تاہم اب تک بندرگارہ پر کوئی دفتر قائم نہیں کیا گیاٹرانزٹ ٹریڈدوسری جانب سرکاری اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سرحد بند ہونے کی وجہ سے افغان ٹرانزٹ ٹرید کے ہزار کنٹینرز کراچی کی بندرگاہ پر موجود ہیں جبکہ ہزار کنٹینر راستے میں پھنسے ہوئے ہیں اس کے علاوہ طورخم بارڈر پر سو کنٹینرز جبکہ چمن بارڈر پر 16 سو کنٹینرز موجود ہیںقبل ازیں اپریل کو حکومت نے افغانستان کے ساتھ بارڈر کھولنے میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے ٹرانزٹ اشیا کو ایک ہفتے میں مرتبہ جانے کی اجازت دی تھی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس کی طرح تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات دکھائی دیے جہاں کے ایس ای100 انڈیکس اعشاریہ 21 فیصد کمی پر بند ہواعالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد پی ایس ایکس میں پہلے روز کے ایس ای100 انڈیکس ایک ہزار 76 اعشاریہ 82 پوائنٹس کمی کے ساتھ 32 ہزار 422 اعشاریہ 83 پر بند ہواڈان سے بات کرتے ہوئے نیکسٹ کیپٹل لمیٹڈ کے فارن انسٹی ٹیوشنل سیلز کے سربراہ محمد فیضان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں تاریخی کمی کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے غاز سے ہی منفی رجحان رہایہ بھی پڑھیںپیٹرول ڈیزل کی قیمت 50 روپے فی لیٹر کی جائے مسلم لیگ نان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر مندی کے باوجود سیمنٹ کا شعبہ مثبت رہا جس کی وجہ شرح سود میں کمی ہےخیال رہے کہ امریکی خام تیل کی قیمت منفی ہوجانے کے ایک روز بعد واپس مثبت ہوگئی ہےویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ ڈبلیو ٹی ئی کی جانب سے نیویارک میں کورونا وائرس کے باعث تیل کی قیمت میں غیر متوقع طور پر منفی 37 اعشاریہ 63 ڈالر تک چھونے کے بعد اب مئی کے سودے ایک اعشاریہ 10 ڈالر فی بیرل پر ہوں گےکورونا وائرس نے نہ صرف نیویارک کو متاثر کیا بلکہ دنیا بھر میں لاک ڈان کے باعث صنعتیں اور کاروبار بند ہیں اسی طرح پروازوں کا سلسلہ بھی بند کردیا گیا ہے اسی وجہ سے تیل کے استعمال میں عالمی سطح پر کمی واقع ہوئیرپورٹ کے مطابق مئی کے لیے ہونے والے سودوں میں نئی قیمت کا اطلاق اس لیے ہوگا کیونکہ گزشتہ معاہدے کی معیاد ختم ہورہی ہے جس کا مطلب ہے کہ تاجروں کو تیل کی خریداروں کی ضرورت ہوگی تاکہ تیل کی فروخت ہومزید پڑھیںامریکی تیل کی قیمت گرنے کے بعد بحالی کی جانب گامزنیاد رہے کہ گزشتہ روز پی ایس ایکس میں کاروبار میں تیزی دیکھی گئی تھی اور کے ایس ای100 انڈیکس 667 اعشاریہ 82 پوائنٹس یا اعشاریہ 03 فیصد اضافے کے ساتھ 33 ہزار 499 اعشاریہ 65 پر بند ہوگیا تھااسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کے بعد گزشتہ کاروباری ہفتے کا اختتام بھی مثبت رجحان سے ہوا تھا
پاکستان مسلم لیگ نے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت 50 روپے فی لیٹر کردی جائےاسلام باد میں پارٹی اجلاس کے بعد سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور خواجہ صف نے دیگر رہنماں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کی اور تیل کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کیامسلم لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے اور اس وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمت ریکارڈ سطح پر ئی ہےمزید پڑھیںامریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی ہوگئیتیل کی قیمت میں عالمی سطح پر کمی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ریلیف اگر عوام تک پہنچایا گیا تواس سے لوگوں کے کاروبار اور تنخواہوں میں کمی ئی ہے اور جن مشکلات کا انہیں سامنا ہے اس میں کافی ریلیف مل سکتا ہےانہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت 50 روپے فی لیٹر کردی جائے جو حکومت کے طریقہ کار کے عین مطابق ہےشاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس مہینے کے سودے اسی قیمت پر ہوں گے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا اور افراط زر میں کمی ئے گیان کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں اگر دھی نہیں تو کم ازکم ایک تہائی ضرور کم کی جاسکتیں ہیں اور عوام کو اس مد میں بھی ریلیف دیا جائےچینی اور ٹا بحران کی تفتیش کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چینی کا تحقیقاتی کمیشن بنایا گیا ہے اور ہم نے سنا ہے کہ نیب نے بھی نوٹس لیا ہے لیکن ہمیں نیب اور ایف ئی اے پر اعتماد نہیں ہے کیونکہ وہ اصل مسئلے کی طرف نہیں رہے ہیںسابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر مل مالکان نے کچھ کیا ہے تو بالکل ان کو پکڑنا چاہیے لیکن اصل مسئلہ تو حکومت کی اپنی کارکردگی اور پالیسی رہی ہےانہوں نے کہا کہ اس کمیشن اور نیب انکوائری کا مقصد بھی صرف ایک ہے کہ عمران خان جو اس کے اصل ذمہ دار ہیں ان کو بچایا جائےخیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی سطح پر چلی گئی تھی جس کے بعد وال اسٹریٹ میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا تھارپورٹس کے مطابق امریکی بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ ڈبلیو ٹی ئی مئی کی ڈیلوری کے لیے منفی 3763 ڈالر فی بیرل کی سطح پر بند ہوایعنی خام تیل کے فروخت کنندہ خریدار کو تیل کے ساتھ ساتھ 3763 ڈالر فی بیرل دینے پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ اگلے مہینے کے سودوں کے لیے خری دن ہےماہرین کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے پاکستان کو فائدہ ہوگا جس کے باعث کاروباری نقصانات پر قابو پانے اور کورونا وائرس کے معیشت پر پڑنے والے اثرات زائل ہوسکتے ہیںمسلم لیگ ویڈیو لنک کے ذریعے اسمبلی اجلاس کا حصہ نہیں بنے گیخواجہ صف نے پارٹی اجلاس میں ہونے والے فیصلے سے گاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ویڈیو لنک پر ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کا حصہ نہیں بنیں گےان کا کہنا تھا کہ اسمبلی ہال کے اندر 450 اراکین کی گنجائش ہے اور مہمانوں کی گیلری کو بھی شامل کرلیا جائے تو 800 کی گنجائش ہے جبکہ اوسطا اسمبلی میں تعداد 200 کی ہےیہ بھی پڑھیںسینیٹ اجلاس قومی اسمبلی ہال میں منعقد کرنے کیلئے چیئرمین کا اسپیکر کو خطقومی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں اور ایک محفوظ فاصلہ قائم رکھا جا سکتا ہےخواجہ صف کا کہنا تھا کہ ہم بحران کی میں حکومت کو عوام کے ئینی حقوق پر ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دیں ہم دوسری اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ کررہے ہیںان کا کہنا تھا کہ اتفاق رائے سے اجلاس بلانے کا مطالبہ کریں گے کل کورونا کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں بھی یہ مسئلہ یا تھا اور یہ دلیل دی گئی تھی جس میں او ئی سی اور جی 20 کی دو چار مثالیں دیں لیکن اس میں کئی ممالک شامل تھےانہوں نے کہا کہ یہاں ایک ملک ہے اور 10 سے 12 گھنٹوں میں ملک کے ہر کونے سے لوگ اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ سکتے ہیںپیپلز پارٹی کا بھی پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہدوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی نے بھی حکومت سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کردیاچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ترجمان مصطفی نواز کھوکھر نے بیان میں کہا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہوگئیں مگر پاکستان میں مہنگا پیٹرول فروخت ہورہا ہےانہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں عالمی منڈی میں پیٹرول مہنگا تھا مگر عوام پر اس کا بوجھ نہیں ڈالا گیا عالمی منڈی میں پیٹرول سستا ہوچکا ہے مگر عوام کو اس کا فائدہ نہیں ہونے دیا جارہامصطفی نواز کھوکھر نے مطالبہ کیا کہ عالمی نرخوں میں کمی کے بعد وزیر اعظم عمران خان فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات کو سستا کریں مہنگا پیٹرول بیچ کر عوام کی معاشی پریشانی میں اضافہ کیا جا رہا ہےان کا کہنا تھا کہ ایک جانب عوام کا معاشی قتل کرتے ہوئے مہنگا پیٹرول بیچنا اور دوسری جانب ریلیف کی باتیں حکومت کا دہرا پن ہے پیٹرول سستا نہ کرکے عمران خان عام دمی کو ریلیف دینے کے بجائے امیروں کی تجوریاں بھر رہے ہیں
مانگ میں کمی اور ذخائر بڑھنے کی وجہ سے امریکی خام تیل کی قیمتیں پہلی مرتبہ 000 ڈالر تک کم ہونے کے بعد واپس بحالی کی جانب گامزن ہیں جبکہ اس کمی کی وجہ سے ایشیائی اسٹاک مارکیٹیں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیںغیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت ٹرانسپورٹ اور فیکٹریوں میں کام رک جانے کی وجہ سے ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ میں مئی میں ڈلیوری کے لیے غیر روایتی منفی 3763 ڈالر تک کم ہونے کے بعد تیل 110 ڈالر فی بیرل ہوگیاقیمتوں میں اتار چڑھا کی وجہ معاہدوں کی میعاد ختم ہونا ہے جس کا مطلب ہے کہ تاجروں کو دوبارہ خریداروں کو تلاش کرنا ہے جو بہت ہی مشکل ہوگیا ہے اور تاجروں کے پاس اسٹوریج بہت زیادہ ہوگئی ہےمزید پڑھیں امریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی ہوگئیتاہم توجہ اب جون کے کنٹریکٹ پر ہے جس کا تجارتی حجم 30 گنا زیادہ ہے جو پیر کے روز 2043 ڈالر فی بیرل سے 21 ڈالر فی بیرل ہوگیاانٹرنیشنل بینچ مارک برینٹ کروڈ میں جون کے لیے تیل کی قیمت 2575 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہےجے پی مورگن ایسٹ مینیجمنٹ کے تائی ہوئی کا کہنا تھا کہ ویسٹ ٹیکساس میں بحران اس وقت ایا جب مانگ میں مارکیٹ کی امریکی لاک ڈان مئی میں بھی جاری رہنے کی امید پیدا ہوئیان کا کہنا تھا کہ یہ حیرت انگیز نہیں پروازیں نہیں چل رہی عوام گاڑیوں کم چلا رہی ہے اگر امید سے دیر سے معیشت دوبارہ کھلے گی تو ہم اس پر مزید دبا دیکھیں گےانہوں نے کہا کہ ادارے اب بھی تیل پیدا کر رہے ہیں کیونکہ پیداوار کو کم کرنا چند پیداواروں کے لیے ممکن نہیں کیونکہ اس سے ان کے تیل کے کنویں مکمل تباہ ہوسکتے ہیں وہ ایک ماہ تک تیل پیدا کرتے رہنا برداشت کرسکتے ہیں مگر اسے بند کرنا نہیںیہ بھی پڑھیں امریکی خام تیل کی قیمت دہائیوں کی کم ترین سطح پر اگئیواضح رہے کہ گزشتہ ماہ تیل برمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے اہم رکن سعودی عرب کی جانب سے نان اوپیک رکن روس کے خلاف قیمت پر جنگ کے اغاز پر تیل کی قیمت تیزی سے نیچے گری تھیرواں ماہ کے اغاز میں ریاض اور ماسکو نے تیل کی پیداوار ایک کروڑ بیرل فی یوم تک کم کرنے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے اس تنازع کو ختم کیا تھاتاہم اس کے باوجود تیل کی قیمتیں مسلسل کم ہو رہی ہیں جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پیداوار میں یہ کمی وائرس کی وجہ سے مانگ میں بڑے پیمانے پر کمی کے حوالے سے کافی نہیں ہےامریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں خام تیل کی اسٹوریج بڑھ کر ایک کروڑ 92 لاکھ 50 ہزار بیرلز ہوگئی تھی
اسلام باد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے مزدور پیشہ افراد کے لیے حکومت کے تعمیراتی پیکج کی حمایت کا کہتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات گاڑیوں مشروبات اور تمباکو کے شعبے پر مناسب ٹیکس عائد کرنے کا مشورہ دے دیایہ بات اسلام باد میں ئی ایم ایف کی رہائشی نمائندہ ٹریسا دابن سانچیز نے پائیدار ترقیاتی پالیسی انسٹی ٹیوٹ ایس ڈی پی ئی کے زیر اہتمام لائن پالیسی مکالمے کے دوران کہیانہوں نے کہا کہ پاکستان کو ٹیکس لگانے کے ساتھ ٹیکس کے اچھے اصولوں کے مطابق اگے بڑھنے کی ضرورت ہے جس کے لیے کبھی کبھی ٹیکس بیس میں اور کبھی ٹیکس ریٹ میں اضافہ کرنا پڑتا ہےمزید پڑھیں حکومت ئی ایم ایف ارب ڈالر کے بیل پیکج کو منجمد کرنے پر متفقانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے سامنےانے کے بعد سے پاکستان کی معیشت کی کارکردگی کافی حد تک تسلی بخش رہی ہے اور پاکستان مالی اور معاشی استحکام کے حصول کے لیے جس طرح سے مختلف پالیسیاں نافذ کررہا ہے ائی ایم ایف اس سے بہت خوش ہےساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف کورونا وائرس سے درپیش معاشرتی اقتصادی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک کو اپنی مدد فراہم کرتا رہے گا اور حکام کے ساتھ مل کر کام کرے گا کہ کس طرح روڈ میپ تیار کیا جائے اور اسے اگلے سال کے بجٹ کا حصہ بنایا جائےاس موقع پر انہوں نے ئی ایم ایف کے کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے ٹول کٹ کا بھی ذکر کیا جس میں ریپڈ فنانس انسٹرومنٹ ایف ئی بھی شامل ہے جس کے تحت پاکستان کو ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی مالی امداد کی منظوری دی گئی تھییہ بھی پڑھیں پاکستان میں رواں سال نمو منفی 15 فیصد ہوگی ائی ایم ایف کی پیش گوئی انہوں نے بتایا کہ ئی ایم ایف کی صورتحال کا اندازہ یہ تھا کہ کورونا وائرس عوامی قرضوں میں کمی کو تبدیل کردے گا جو مالی استحکام کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور اس کے نتیجے میں بنیادی خسارے میں بھی اضافہ ہوگامزید یہ کہ انہوں نے کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی فیصلوں کو سراہا جس میں زیادہ تر کمزور خاندانوں کو نقد رقم کی منتقلی متعدد اشیا پر درمدی ڈیوٹی کو ختم کرنے اور معاشرے کے کم مدنی والے طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے دیگر اقدامات شامل ہیںتعمیراتی شعبہ کھولنے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف نے مزدوروں سے متعلق شعبے کو کھولنے کی حمایت کی جس سے یومیہ اجرت حاصل کرنے والے افراد کی مشکلات کم ہوں گیتاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے ایمنسٹی کا اعلان عارضی طور پر تھا اور صورتحال معمول پر جانے کے بعد انہیں واپس لے لیا جائے گا
امریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی سطح پر چلی گئی جس کے بعد وال اسٹریٹ میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیاغیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ ڈبلیو ٹی ئی مئی کی ڈیلوری کے لیے منفی 3763 ڈالر فی بیرل کی سطح پر بند ہوایعنی خام تیل کے فروخت کنندہ خریدار کو تیل کے ساتھ ساتھ 3763 ڈالر فی بیرل دینے پر مجبور ہوگئےخام تیل کے مئی کے مہینے کے سودے کے لیے منگل خری دن ہےیہ بھی پڑھیں امریکی خام تیل کی قیمت دہائیوں کی کم ترین سطح پر اگئیخبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق چونکہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے عالمی معیشت کا پہیہ بیٹھ گیا ہے جس کے باعث تیل کی طلب بھی ختم ہوگئی ہےامریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی ہونے کے بعد وال اسٹریٹ میں بھی شدید مندی دیکھی گئی اور ایس اینڈ پی انرجی انڈیکس 28 فیصد نیچے گیاڈا جونز کے صنعتی انڈیکس ای ٹی میں بھی 179 فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ نیسڈاک کمپوزٹ 046 فیصد کم ہواواضح رہے کہ گزشتہ ماہ تیل برمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے اہم رکن سعودی عرب کی جانب سے نان اوپیک رکن روس کے خلاف قیمت پر جنگ کے اغاز پر تیل کی قیمت تیزی سے نیچے گری تھیرواں ماہ کے اغاز میں ریاض اور ماسکو نے تیل کی پیداوار ایک کروڑ بیرل فی یوم تک کم کرنے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے اس تنازع کو ختم کیا تھامزید پڑھیں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئیتاہم اس کے باوجود تیل کی قیمتیں مسلسل کم ہو رہی ہیں جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پیداوار میں یہ کمی وائرس کی وجہ سے مانگ میں بڑے پیمانے پر کمی کے حوالے سے کافی نہیں ہےامریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں خام تیل کی اسٹوریج بڑھ کر ایک کروڑ 92 لاکھ 50 ہزار بیرلز ہوگئی تھی
اسٹیٹ بینک پاکستان نے رواں سال کے لیے زکو کٹوتی کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر کردیااسٹیٹ بینک کی جانب سے زکو کے نصاب کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں تمام بینکوں کو زکو کی کٹوتی کے نصاب سے گاہ کیا گیانوٹیفکیشن کے مطابق 46 ہزار 329 روپے سے کم رقم پر زکو لاگو نہیں ہوگیاسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو ہدایت جاری کی کہ یکم رمضان کو تمام بینک زکو کی مقرر نصاب پر کٹوتی کریںخیال رہے کہ زکو کی کٹوتی تمام سیونگ بینک اکاونٹس پر لاگو ہوگی جبکہ منافع نقصان کی بنیاد پر کام کرنے والے اکائونٹس سے بھی زکو کی کٹوتی کی جائے گیگزشتہ سال حکومت پاکستان نے ملک میں زکو کٹوتی کے لیے کم سے کم نصاب 44 ہزار 415 روپے مقرر کیا گیا تھا2018 میں 39 ہزار 198 روپے جبکہ 2017 میں زکو کٹوتی کا نصاب 38 ہزار 405 روپے کی حد پر مقرر کیا گیا تھامالی سال 2018 اور 2019 میں ہی بینکوں نے ارب روپے کے قریب کی زکو جمع کی تھیسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ لوگوں کی جانب سے عام طور پر رمضان میں زکو دی جاتی ہے مگر مشکل کی اس گھڑی میں مخیر حضرات کی جانب سے بے بس اور غریب انسانوں کی مدد کے لیے گے نا اس ملک کے لیے بہت بڑی غنیمت ہےواضح رہے کہ پاکستان میں رمضان کا غاز 24 یا 24 اپریل کو ہوگا جس کے لیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 23 اپریل کو ہوگاحکومت اور علمائے کرام کے درمیان رمضان المبارک میں تراویح نمازوں اور اعتکاف کے حوالے سے مشروط اتفاق ہوا ہے20 نکات جن پر اتفاق ہوامساجد اور امام بارگاہوں میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی اگر کچا فرش ہو تو صاف چٹائی بچھائی جا سکتی ہےجو لوگ گھر سے اپنی جائے نماز لا کر اس پر نماز پڑھنا چاہیں وہ ایسا ضرور کریںنماز سے پیشتر اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائےجن مساجد اور امام بارگاہوں میں صحن موجود ہوں وہاں ہال کے اندر نہیں بلکہ صحن میں نماز پڑھائی جائے50 سال سے زائد عمر کے لوگ نابالغ بچے اور کھانسی نزلہ زکام وغیرہ کے مریض مساجد اور امام بارگاہوں میں نہ ئیںمسجد اور امام بارگاہ کے احاطہ کے اندر نماز اور تراویح کا اہتمام کیا جائے سڑک اور فٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائےمسجد اور امام بارگاہ کے فرش کو صاف کرنے کے لیے پانی میں کلورین کا محلول بنا کر دھویا جائےاسی محلول کو استعمال کر کے چٹائی کے اوپر نماز سے پہلے چھڑکا بھی کر لیا جائےمسجد اور امام بارگاہ میں صف بندی کا اہتمام اس انداز سے کیا جائے کہ نمازیوں کے درمیان فٹ کا فاصلہ رہے ایک نقشہ منسلک ہے جو اس سلسلے میں مدد کر سکتا ہےمسجد اور امام بارگاہ انتظامیہ یا ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جو احتیاطی تدابیر پر عمل درامد کو یقینی بنا سکےمسجد اور امام بارگاہ کے منتظمین اگر فرش پر نمازیوں کے کھڑے ہونے کے لیے صحیح فاصلوں کے مطابق نشان لگا دیں تو نمازیوں کی اقامت میں سانی ہو گیوضو گھر سے کر کے مسجد اور امام بارگاہ تشریف لائیں صابن سے 20 سیکنڈ ہاتھ دھو کر ئیںلازم ہے کہ ماسک پہن کر مسجد اور امام بارگاہ میں تشریف لائیں اور کسی سے ہاتھ نہیں ملائیں اور نہ بغل گیر ہوںاپنے چہرے کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں گھر واپسی پر ہاتھ دھو کر یہ کر سکتے ہیںموجودہ صورتحال میں بہتر یہ ہے کہ گھر پر اعتکاف کیا جائےمسجد اور امام بارگاہ میں اجتماعی افطار اور سحر کا انتظام نہ کیا جائےمساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ ئمہ اور خطیب ضلعی وصوبائی حکومتوں اور پولیس سے رابطہ اور تعاون رکھیںمساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ کو ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ مشروط اجازت دی جا رہی ہے
خیبرپختونخوا کے محکمہ ترقیات اور منصوبہ بندی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اگر لاک ڈان میں 45دن کی توسیع کی گئی تو صوبے میں 13 لاکھ افراد اپنی نوکریوں سے محروم اور بیروزگار ہو سکتے ہیںاتوار کو محکمے کی جانب سے جاری رپورٹ میں کورونا وائرس کے معیشت پر ممکنہ طور پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیامزید پڑھیں امریکی تاریخ کا بدترین بحران کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بیروزگاررپورٹ میں کہا گیا کہ روزانہ کی بنیاد پر کمانے والے دیہاڑی دار افراد اور گلیوں محلوں میں اشیا فروخت کرنے والے افراد کے کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے اور روزانہ کی بنیاد پر کمانے والے ساڑھے لاکھ سے زائد دیہاڑی دار افراد فوری بیروزگار ہو سکتے ہیںرپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ رواں سال وائرس کے باعث خیبر پختونخوا حکومت کی شرح نمو کم ہو کر 29 فیصد تک سکتی ہے جہاں 2019 میں یہ شرح 373 فیصد تھیاس حوالے سے مزید تخمینہ لگایا گیا کہ صوبائی حکومت کی جی ڈی پی بھی 13 لاکھ 35 ہزار 942 ملین روپے سے کم ہو کر 13 لاکھ 16ہزار 160ملین روہے ہونے کا اندیشہ ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس ایک دن میں ریکارڈ 19 اموات مجموعی تعداد 167 ہوگئی رپورٹ کے مطابق 45 روزہ لاک ڈان میں 13 لاکھ افراد نوکریوں سے محروم وہ سکتے ہیں اس سلسلے میں سب سے زیادہ نقصان ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج کے شعبے میں ہونے کا اندیشہ ہے جہاں لاکھ 59 ہزار 393 افراد بے روزگار ہو سکتے ہیںاس کے ساتھ ساتھ تعمیرات مینوفیکچرنگ اور ہول سیل کے شعبے میں انتہائی متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جس میں بالترتیب لاکھ 95 ہزار 594 لاکھ 58 ہزار 664 اور لاکھ 16ہزار 252 افراد کے نوکریوں سے محروم ہونے کا امکان ہےرپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ اگر لاک ڈان میں توسیع کی جاتی ہے تو مزید افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے اگر لاک ڈان میں ماہ کی توسیع کی گئی تو 27 لاکھ افراد نوکریوں سے محروم ہو سکتے ہیں اور اگر ایک سال تک لاک ڈان برقرار رہا تو 42 لاکھ افراد بیروزگار ہو جائیں گےالبتہ محکمہ ترقی اور منصوبہ بندی نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ زراعت کے شعبے پر اس کے اثرات انتہائی کم مرتب ہوں گےمزید پڑھیں دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 23 لاکھ 56 ہزار 475 ہوگئیکورونا وائرس کے خیبرپختونخوا کی معیشت اور نوکریوں پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک باقاعدہ لائحہ عمل بھی مرتب کیا گیا ہےرپورٹ میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے احساس پروگرام سے صوبے کے 15 لاکھ خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا جس کی بدولت انہیں ہر ماہ 12ہزار روپے ملیں گےصوبائی حکومت کی رپورٹ میں وفاقی حکومت کے پروگرام کے دائرہ کار میں نہ نے والے کمزور طبقے کے افراد کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ جن افراد کو احساس پروگرام کے تحت رقم نہیں ملے گی وہ زیادہ متاثر ہو سکتے ہیںیہ بھی پڑھیں ذخیرہ اندوزوں کو سال قید بھاری جرمانہ دینا ہوگا ارڈیننس نافذاس سلسلے میں تجویز پیش کی گئی کہ صوبائی کونسل کی سطح پر کمیٹی بنائی جائے جو کمزور اور متاثرہ افراد کی نشاندہی کرے جن کو پھر حکومت ہزار روپے دے گیرپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ مخصوص شعبوں کو ٹیکس سے استثنی دیا جائے گا اور تعمیرات ریٹیل ہول سیل اور ٹرانسپورٹ کے شعبے اس ٹیکس استثنی کے اہل ہوں گےاس سلسلے میں بتایا گیا کہ حکومت ایک قرض کی ادائیگیوں کے حوالے سے بھی لائحہ عمل مرتب کر رہی ہے جس سے درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاروبار کو فائدہ پہنچے گا اور 31 مارچ کو واجب الادا سود کی ادائیگی وہ 15اپریل کے بجائے اب 15جون تک کر سکیں گےمزید پڑھیں کورونا سے ہلاک 80فیصد افراد دیگر بیماریوں کا شکار تھے معید یوسفرپورٹ میں کہا گیا کہ اگر ضرورت پڑی تو حکومت گریڈ ایک سے 17 تک کے ملازمین کو ایڈوانس تنخواہ بھی دے گی جبکہ چھوٹے کاروبار اور دکانوں کو ریلیف کی فراہمی کے لیے یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی تین ماہ کے لیے مخر کرنے کی بھی تجویز زیر غور ہے
اسلام اباد عالمی بینک نے ائندہ ماہ پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی رقم منظور کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے تاکہ انسانی سرمایے کے لیے ضروری نظام صحت اور تعلیم میں شہری رجسٹریشن اور اہم اعداد شمار کو بہتر بنایا جاسکےساتھ ہی قومی سماجی تحفظ کے نیٹ ورک کو محفوظ بنایا جاسکے تاکہ وہ مثر انداز میں دبا کا سامنا کرسکےسیکیورنگ ہیومن انویسٹمنٹس ٹو فوسٹر ٹرانسفامیشن شفٹ نامی منصوبہ شہری رجسٹریشن اور اہم اعداد شمار کا معیار پیدائش اور موت کے سرٹیفکیٹس کی شرح بہتر بنائے گایہ بھی پڑھیں کورونا وائرس ئی ایم ایف کا پاکستان کی مدد کیلئے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر کا پیکج منظوراس کے علاوہ منصوبے سے ملک کو انسانی سرمایے کو اکٹھا کرنے کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی صلاحیت حاصل ہوگییہ منصوبہ ملک میں صحت کے لیے عالمگیر صحت سہولت پالیسی پر عملدرامد حفاظتی ٹیکوں تعلیم کے بہتر معیار معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی شرکت اور پہچان میں اضافے سماجی تحفظ کے پروگرام کی تشکیل تعلیم اور غذائی سرگرمیوں میں توسیع کمزوروں اور غریبوں کو کورونا وائرس سے ہونے والے مالی اثرات سے نمٹنے کے لیے رقم کی منتقلی شامل ہےمزید پڑھیں حکومت ئی ایم ایف ارب ڈالر کے بیل پیکج کو منجمد کرنے پر متفقاس منصوبے کے لیے تیار کردہ دستاویز کے مطابق پاکستان میں میکرو اکنامک خطرات بہت زیادہ ہیں کیوں کہ کورونا وائرس کے اثرات موجودہ استحکام کی کوششوں اور درمیانی مدت کی اسٹرکچرل اصلاحات کو کمزور کردیں گے اور وبا کے باعث مزید نقصان پہنچائیں گےیہ خبر 19 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ میں گارمنٹ فیکٹریوں میں کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈان کے دوران کام اور اجرت دینے کے لیے احتجاج کیاخبرایجنسی رائٹرز کے مطابق بنگلہ دیش دنیا میں گارمنٹس کے شعبے میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے لیکن کورونا وائرس کے باعث اس مد میں ہونے والی برمدات میں کمی سے مالی سال میں ارب ڈالر کے نقصان کا خدشہ ہےرپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے اندر موجود ریٹیلرز اور دنیا بھر سے دیے گئے رڈرز کو کمپنیوں نے منسوخ کردیا ہےیہ بھی پڑھیںوفاقی حکومت چھوٹے تاجروں کو بغیر سود طویل مدتی قرض فراہم کرے وزیراعلی سندھخیال رہے کہ بنگلہ دیش میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ہزار 144 ہے جبکہ 84 متاثرین ہلاک ہوچکے ہیںدنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں اور لوگوں کو پس میں فاصلہ رکھنے کی ہدایت کی جارہی ہے لیکن بنگلہ دیش میں مظاہرین فاصلہ رکھنے کی ہدایت کو پس پشت ڈال دیاچٹاگانگ کی سڑکوں میں احتجاج کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ وہ اب تک گزشتہ ماہ کی تنخواہ کے منتظر ہیںپولیس افسر محمد ضمیرالدین کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک فیکٹری کے مالک سے اس حوالے سے بات کی ہے اور انہوں نے 28 اپریل سے پہلے ادائیگیوں کی یقین دہانی کروا دی ہےرپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث ہونے والے نقصان کو دیکھتے ہوئے کمپنیوں کی مدد کے لیے گزشتہ ماہ 28 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے پکیج کا اعلان کیا تھا تاکہ اس وبائی صورت حال میں ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جاسکیںدوسری جانب فیکٹری مالکان کا کہنا تھا کہ یہ پیکج ان کے لیے ناکافی ہےبنگلہ دیش کی حکومت نے لوگوں کوسماجی تقریبات سے روکنے اور منتشر کرنے اور لاک ڈان کو یقینی بنانے کے لیے فوج کو بھی سڑکوں پر تعینات کردیا تھابنگلہ دیش میں کورونا وائرس کے کیسز تاحال دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہیں لیکن طبی ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ کورونا کی وبا جنوبی ایشیا میں تیزی سے پھیل رہی ہےمزید پڑھیںہانگ کانگ میں جمہوریت پسند کارکنوں میڈیا ٹائیکون کی گرفتاریبھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 991 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ مزید 42 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ کیسز کی مجموعی تعداد اب مجموعی تعداد 14 ہزار 792 ہوگئی ہےاسی طرح بھارت میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد بھی 488 ہےبھارت میں بھی سخت لاک ڈان جاری ہے تاہم حکومت نے کہہ چکی ہے کہ صنعتوں کو ملک بھر میں اگلے ہفتے سے اپنے کام کو بحال کرنے کی اجازت دی جائے گیخیال رہے کہ دنیا میں اس وقت کورونا وائرس سے اموات کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے اور مجموعی تعداد ایک لاکھ 56 ہزار 272 ہوگئی ہےدنیا بھر میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 22 لاکھ 79 ہزار 189 ہوچکی ہے جبکہ لاکھ 82 ہزار 903 صحت یاب ہوچکے ہیں
اسلام باد پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ کی سہولت ای ایف ایف کو روکنے اور اس پر کورونا وائرس کے بعد نظر ثانی کرنے پر اتفاق کرلیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر فنڈز کی نئی منظوری کے بعد جاری کردہ ایک اسٹاف رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت ریپڈ فنانسنگ انسٹریومنٹ ایف ئی کے ذریعے پاکستان کی مدد کرنے کا ایک مناسب ذریعہ ہے کیونکہ لک منظرنامے کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے موجودہ ای ایف ایف کو حاصل کرنا مشکل ہے واضح رہے کہ جولائی 2019 کو ائی ایم ایف نے پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے سال کے عرصے میں ارب ڈالر قرض فراہم کرنے کی منظوری دی تھی ادھر اسلام باد میں ئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا دابن سانچ نے کہا کہ منظوری کے فوری بعد ہی ایف ئی کے تحت فنڈز فراہم کردیا جاتا ہے مزید پڑھیں ائی ایم ایف نے پاکستان کیلئے ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دیتاہم ئی ایم ایف اسٹاف کا خیال ہے کہ ایف ئی اضافی ڈونروں کی مالی اعانت حاصل کرے گا چونکہ رواں سال ارب ڈالر اور ایف ئی سمیت اگلے مالی سال میں ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کے فرق کا تخمینہ لگایا ہےئی ایم ایف کے مطابق مجموعی طور پر مالی سال 212020 میں حقیقی جی ڈی پی مجموعی ملکی پیداوار کی ترقی میں فیصد پوائنٹس کی کمی کی گئی ساتھ ہی توقع کی جارہی ہے کہ مینوفیکچرنگ خاص طور پر ٹیکسٹائل نقل حمل اور دیگر سروسز کے بارے میں یہ امکان طاہر کیا جارہا کہ وہ بری طرح متاثر ہوںعالمی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے نجی شعبے کو قرض دینا مزید مشکل ہوگیا ہے ئی ایم ایف نے امید ظاہر کی کہ ملکی اور غیر ملکی سطح پر مالی سال 2021 میں معیشت کے اشاریے مثبت ہوسکتے ہیں ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ پبلک فنانسز انتہائی دبا میں جائے گی اور توقع کی جارہی کہ مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کا ابتدائی خسارہ 29 فیصد ہوجائے گارپورٹ کے مطابق مذکورہ پیش رفت محصولات میں 18 فیصد کمی کے تناظر میں ہوگییہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف سے ارب ڈالر قرض کا معاہدہ طے پاگیا مشیر خزانہئی ایم ایف نے پیش گوئی کی کہ اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے قرض سے جی ڈی پی میں تنزلی کا تناسب 85 فیصد کے مقابلے میں 90 فیصد ہوجائے گا تاہم عالمی مالیاتی ادارے نے اعتراف کیا کہ پروگراموں کی منظوری اور پہلی نظرثانی کے وقت عوامی قرض توقع سے زیادہ تھا لیکن وہ اب نیچے کی طرف گامزن ہے رپورٹ کے مطابق وائرس کی وجہ سے فوری ادائیگیوں کے توازن خراب ہوا جبکہ تیل کی قیمتوں اور درمد کی کمزور طلب نے موجودہ کرنٹ اکانٹ کو کچھ مدد فراہم کیاس کی وجہ برمدی نمو میں رکاوٹ اور بیرونی طلب میں کمی خلیجی ممالک اور پورٹ فولیو فنڈز کے فلو میں نقصان سے مالی سال 2020 اور مالی سال 2021 میں ترسیلات زر میں ارب ڈالر کی کمی ہوگی ئی ایم ایف نے کہا کہ لاک ڈان کی وجہ سے بے روزگاری میں غیرمعمولی اضافہ ہوا لیکن تعمیراتی شعبے کے لیے پیکج سے بے روزگاری کی شدت میں کمی ئے گی مزید پڑھیں پاکستان کو ائی ایم ایف پیکج کی پہلی قسط موصولواضح رہے کہ 2020 کے خر تک شروع ہونے والے تعمیراتی منصوبوں کے لیے مالی وسائل سے متعلق بیان حلفی دکھانا لازمی نہیں ہوگا صحت کے شعبے میں ہنگامی اخراجات کے معیار کو یقینی بنانے سے متعلق ئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ حکام نے ضروری طبی سامان کی خریداری سے متعلق ڈیٹر جنرل پاکستان سے ڈٹ کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے اور اس کے نتائج وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر شائع کیے جائیں گے ئی ایم ایف نے کہا کہ اس اقدام سے کرپشن کے امکان کم ہوجائیں گے عالمی ادارے نے خبردار کیا کہ شرح نمو میں کمی پالیسی اور اصلاحات سے متعلق خطرات پالیسی پر علمدرمد کی صلاحیت میں کمی پروگرام کے مقاصد اور بیرونی مالی اعانت کی دستیابی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیںئی ایم ایف نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک نے موجودہ مفاہمت کی یادداشت کو اپ ڈیٹ کرنے کا عہد کیا ہے جو فنڈز کی بروقت فراہمی کو واضح کرتا ہے
چین کی معیشت کو دہائیوں بعد کورونا وائرس کے باعث پہلی سہ ماہی میں نقصان کا سامنا کرنا پڑابرطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت اعشاریہ فیصد تک سمٹ گئی ہےچین دنیا کی معیشت کا بڑا کھلاڑی ہے جو اشیا کی پیدوار برمدات اور درمدات میں دنیا کا بڑا حصہ دار ہے تاہم چینی معیشت کو دیکھتے ہوئے کورونا وائرس کے باعث دیگر معیشتوں کے لیے بھی تشویش کا اظہار کیا جانے لگا ہےرپورٹ کے مطابق چین کی معیشت میں سال کے پہلے تین ماہ میں 1992 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب نقصان کے باعث سمٹ گئی ہومزید پڑھیںچین میں کورونا کے مرکز ووہان سے لاک ڈان ختم دنیا کے کئی ممالک میں شروعاکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کے رکن یوئی سو کا کہنا تھا کہ جنوری سے مارچ کے دوران جی ڈی پی کے محدود ہونے سے مستقل سرمایے پر اثر پڑے گا جس کے اثرات چھوٹی کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے اور بے روزگاری کی صورت میں ہوں گےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس پہلی سہ ماہی میں چین کا معاشی نمو مضبوط اعشاریہ فیصد تھا اور اس دوران امریکا سے معاشی جنگ چل رہی تھی اور اس کے اثرات پڑ رہے تھےخیال رہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے چین کی معاشی ترقی کی سالانہ شرح فیصد کے لگ بھگ رہی ہے تاہم ماہرین ان اعداد وشمار کے مصدقہ ہونے پر سوالات اٹھاتے رہے ہیںکورونا وائرس سامنے نے کے بعد چین نے وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے سخت اقدامات متعارف کرواتے ہوئے طویل لاک ڈان اور قرنطینہ مراکز قائم کردیے تھےماہرین معاشیات کا خیال تھا کہ چین کے حالات کے باعث معیشت کے سکڑنے کے خدشات ہیں تاہم جو اعداد شمار سامنے ئے ہیں وہ خدشات سے کہیں بڑھ کر ہیںچین کی جانب سے جاری کی گئی تازہ رپورٹ کے مطابق فیکٹری کی پیداوار مارچ میں ایک اعشاریہ ایک فیصد تھی جب چین میں بتدریج معمولات زندگی بحال ہورہی تھی ریٹیلرز کی مدنی میں گزشتہ ماہ 15 اعشاریہ فیصد تنزلی ہوئی جس کی بڑی وجہ دکان داروں کا گھروں میں محصور ہونا تھایہ بھی پڑھیںدنیا میں وائرس سے تقریبا 22 لاکھ افراد متاثر لاک ڈان میں نرمی پر خدشاتسرکاری رپورٹ کے مطابق چین میں بے روزگاری کی شرح مارچ میں اعشاریہ فیصد تھی تاہم فروری کے مقابلے میں یہ قدرے بہتر تھی کیونکہ فروری میں بے روزگاری کی شرح بلند تریں اعشاریہ فیصد تک پہنچ گئی تھیشنگھائی میں موجود بی بی سی کے تجزیہ کار روبن برانٹ کا کہنا تھا کہ بدترین تنزلی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس کے اثرات پڑے ہیںیاد رہے کہ کورونا وائرس پہلی مرتبہ دسمبر 2019 میں چین کے صوبے ہوبے میں سامنے یا تھا اور اس کے مرکزی شہر ووہان کو بدترین نشانہ بنایا تھا جہاں 11 ہفتوں تک طویل لاک ڈان کیا گیا تھاچینی ماہرین نے ایک رپورٹ میں اعتراف کیا تھا کہ کورونا کے مریض نومبر 2019 میں ہی سامنے ئے تھے مگر ان کے مرض کی تشخیص نہیں ہو پائی تھی اور مرض کو پہچاننے میں ماہرین کو کچھ وقت لگاکورونا وائرس کے تیزی سے پھیلا کی وجہ سے چینی حکام نے ابتدائی طور پر جنوری 2020 کے غاز میں ہی ووہان کو جزوری طور پر بند کرتے ہوئے شہریوں کو گھروں تک محدود کردیا تھا تاہم بعد ازاں شہر میں مکمل لاک ڈان کردیا گیا تھایہ بھی پڑھیںدنیا کیلئے امید کی کرن ووہان میں اج کورونا کا کوئی کیس سامنے نہیں ایالاک ڈان کی وجہ سے ہی چینی حکام کورونا وائرس پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے اور پہلی بار 19 مارچ 2020 کو ووہان کے شہر سے کوئی بھی کورونا کا نیا کیس سامنے نہیں یا تھاچینی حکام نے ووہان سے لاک ڈان کو ختم کرنے کا غاز کرتے ہوئے 22 مارچ کو ہی شہریوں کو جزوی طور پر باہر نکلنے کی اجازت دی تھیحکام کی جانب سے لاک ڈان کو ختم کیے جانے کے غاز میں ہی 22 مارچ کو ووہان میں پہلی ٹرین کے ذریعے دوسرے شہروں سے ایک ہزار افراد ئے اور وہ ماہ بعد اپنی ملازمت پر پہنچے تھےچین میں اب تک کورونا وائرس کے کیسز کی مجموعی تعداد 82 ہزار 692 ہے جبکہ ہزار 632 افراد ہلاک ہوئے اسی طرح 77 ہزار 944 افراد صحت یاب ہوئےچین میں اس وقت زیر علاج متاثرین کی تعداد سکڑ کر 116 ہوگئی ہے
پاکستان میں جمعہ کا روز معاشی اعتبار سے مثبت رہا اور اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں بھی اضافہ دیکھا گیاانٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں روپے 30 پیسے کی ریکوری ہوئی اور ڈالر کم ہوکر 163 روپے 58 پیسے پر گیااگر شرح کے حساب سے دیکھیں تو جمعہ کو مارکیٹ کے غاز کے 166 روپے 88 پیسے کے مقابلے میں ڈالر میں 19 فیصد کی کمی دیکھی گئیمزید پڑھیں پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد بازار حصص میں تیزی 100 انڈیکس میں فیصد تک اضافہتاہم کرنسی مارکیٹ میں جمعہ کو اتار چڑھا دیکھنے میں یا اور ٹریڈنگ کے دوران ایک سطح پر ڈالر 167 روپے تک گیا تاہم پھر روپے کی قدر بہتر ہوئی اور یہ 163 روپے 25 پیسے تک یا تاہم مارکیٹ کے اختتام پر یہ 163 روپے 58 پیسے پر بند ہواادھر روپے کی قدر میں اضافے کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر منظور ہونے سے جوڑا جارہا ہےئی ایم ایف کی جانب سے یہ رقم ریپڈ فنانسنگ انسٹریومنٹ ایف ئی کے تحت جاری کی گئی تاکہ کورونا وائرس سے پڑنے والے معاشی اثرات کو کم کرنے میں مدد مل سکےاس حوالے سے ایکسچینج کمپنیز پاکستان کے سابق جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں اس اضافے کی بنیادی وجہ ئی ایم ایف کا فیصلہ ہے جس میں ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی مالی معاونت شامل ہے جبکہ اس کے علاوہ جی 20 ممالک کی جانب سے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے 2020 کے اختتام تک قرضوں میں ریلیف سے بھی مارکیٹ کے رجحان کو تقویت ملی ہےٹریس مارک کی ایک ماہر ایمان خان کا کہنا تھا کہ تاجر تیزی سے ختم ہونے والے ذخائر کے خلاف کچھ راحت کی تلاش میں تھےانہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف کے اعلان سے ایسا ہی ہوا ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کی کریڈٹ ڈیفالٹ تبدیلیوں میں بھی بہتری ئی ہے اور یہ 750 بیسز پوائنٹس سے 670 بی پی ایس تک دیکھا گیا جو فروری میں ٹریڈنگ کے دوران 350 بی پی ایس پر موجود تھایہ بھی پڑھیں کورونا وائرس ئی ایم ایف کا پاکستان کی مدد کیلئے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر کا پیکج منظورخیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے ہنگامی اجلاس کے بعد شرح سود میں کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 200 پوائنٹس یعنی فیصد تک کم کرکے فیصد کردیا تھایاد رہے کہ یہ 2018 کے بعد سے پہلی مرتبہ ہے کہ پالیسی ریٹ سنگل ڈیجٹ میں یا تھایاد رہے کہ اپریل سے ملک میں ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ دیکھنے میں رہا تھا اور یہ 167 روپے 89 پیسے تک پہنچ گیا تھا
اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے اچانک پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس تقریبا 1500 پوائنٹس بڑھ گیا جس کی وجہ سے کاروبار کو روکنا پڑاجمعہ کو جب 10 بجکر 15 منٹ پر کاروباری دن کا غاز ہوا تو ابتدائی طور پر ایک ہزار پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا اور جب صبح 10 بجکر 50 منٹ پر سرکٹ بریکر کے فعال ہونے کے بعد کاروبار کو روکا گیا تو اس وقت انڈیکس 1559 پوائنٹس یا فیصد اضافے سے 32 ہزار 888 پر موجود تھابعد ازاں جب 11 بجکر 55 منٹ پر کاروبار بحال ہوا تو مارکیٹ میں ایک مرتبہ پھر تیزی دیکھی گئی اور دن سوا 12 بجے تک انڈیکس 1905 پوائنٹس یعنی فیصد اضافے سے 33 ہزار 234 پوائنٹس تک پہنچ گیامزید پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقررمارکیٹ کی صورتحال سے متعلق نیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ میں غیرملکی فروخت کے سربراہ محمد فیضان منشی نے کہا کہ مرکزی بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد مقامی ایکوٹی میں سال 2009 کے بعد سے سب سے زیادہ اضافہ ہواانہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے تقریبا ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے فنڈ کی فراہمی کی منظوری نے بھی تیزی کے رجحان کو تقویت دیواضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کورونا وائرس کی وجہ سے رونما ہونے والے منفی معاشی اثرات کے تناظر میں پاکستان کے لیے ریپڈ فنانسنگ انسٹریومینٹ ایف ئی کے تحت ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے پیکج کی منظوری دی تھیاپنی گفتگو میں محمد فیضان نے کہا کہ بین الاقوامی امداد دہندگان کی جانب سے قرض کی ادائیگی مخر کیے جانے سے روپے کی قدر بی تقریبا فیصد بڑھیانہوں نے کہا کہ یہ اسٹاک مارکیٹ کے لیے بھی فائدہ مند ثاب ہوگاخیال رہے کہ ایک روز قبل ہی اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ایک ہنگامی اجلاس میں ملک کے پالیسی ریٹ میں 200 بیسس پوائنٹس کی کمی سے اسے فیصد تک کردیا تھااسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں یہ کمی ایک ماہ میں تیسری مرتبہ کی گئی تھیاس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد عالمی معیشت مزید ابتر صورتحال سے دوچار ہوئی اور گریٹ ڈپریشن کے بعد عالمی معیشت کے سب سے زیادہ تنزلی کا شکار ہونے کا خدشہ ہے اور حال ہی میں ئی ایم ایف کی جاری رپورٹ کے مطابق یہ 2020 میں مزید فیصد سکڑ سکتی ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس پاکستان کی مدد کیلئے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر کا پیکج منظوربیان کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں جائزہ لیا گیا کہ مقامی سطح پر سرگرمیوں کے اشاریوں مثلا ریٹیل سیلز کریڈٹ کارڈ کے اخراجات سیمنٹ کی پیداوار برمدی رڈرز ٹیکس جمع کرنا دیگر اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ معیشت حالیہ ہفتوں میں سست روی کا شکار ہوئی ہےاسٹیٹ بینک کے مطابق کورونا وائرس کے دورانیے کی وجہ سے غیریقینی صورتحال انتہا کو پہنچی ہوئی ہے اور شرح نمو میں کمی کے سبب مہنگائی میں اضافے کا خطرہ ہےاجلاس میں کہا گیا کہ مالی سال 2020 میں معیشت کے مزید 15 فیصد سکڑنے کا خطرہ ہے جس کے بعد مالی سال 2021 میں فیصد بہتری کا امکان ہے جبکہ مہنگائی کی شرح 1112فیصد جبکہ اگلے سال کم ہو کر 79 فیصد رہنے کا امکان ہے
اسلام باد مشیر تجارت عبدرزاق داد نے کہا ہے کہ حکومت نے ٹیکسٹائل ماسکس اور سینیٹائزر کی برمدات کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا ہےاس سلسلے میں کوئی بھی باضابطہ حکم ئندہ کچھ دنوں میں جاری ہوجائے گاعبدالرزاق داد نے ڈان کو بتایا کہ یہ فیصلہ قومی رابطہ کمیٹی کے قومی کمانڈ اینڈ پریشن سینٹر این سی او سی میں کیا گیامزید پڑھیں کورونا وائرس سرجیکل ماسک پر دن تک زندہ رہ سکتا ہے تحقیقواضح رہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے یا ہے جب وفاقی تحقیقاتی ادارہ پہلے ہی حکومت کے اس فیصلے کی تحقیقات کر رہا ہے جس میں کورونا وائرس کے پھیلا کے دوران مقامی مارکیٹ میں بدترین کمی کے باجود ماسک برمد کرنے کی اجازت دیمشیر تجارت کا کہنا تھا کہ این 95 اور دیگر سرجیکل ماسکس کی برمدات پر پابندی اب بھی برقرار ہے اور اس سلسلے میں ایک ضروری وضاحت جاری کریں گےمزید برں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ فیصلہ مقامی مینوفکچرز کو عالمی خریداروں کے ساتھ فائدہ اٹھانے کا موقع دیا گیا ہےخیال رہے کہ مختلف ممالک نے کورونا وائرس سے علاج اور تحفظ میں استعمال ہونے والے تمام سامان کی برمدات کو محدود کیا ہوا ہے تاہم پاکستان میں اس پر پابندی یا اس کی برمدات کی اجازت دینے کے فیصلے ہفتوں میں تبدیل ہوتے رہتے ہیںاس وقت واش ایبل کلاتھ ماسکس کپڑے کا وہ ماسک جسے دھو سکتے ہیں جو بطور اینٹی ڈسک پولیوشن ماسکس کے طور پر استعمال ہوتا وہ اس پابندی والی فہرست میں شامل نہیں ہے تاہم مشیر تجارت کے مطابق کسٹم حکام اس کی برمدات کی اجازت نہیں دیتے اور اس سلسلے میں وزارت تجارت ایک وضاحتی نوٹیفکیشن جاری کرے گیمشیر تجارت کا کہنا تھا کہ این 95 سمیت سرجیکل ماسک کی مقامی مارکیٹ میں کمی ہے اور اس کی برمدات کی اجازت نہیں دی جائے گییہ بھی پڑھیں جامعہ کراچی کو چین کی یونیورسٹی سے ہزار ماسکس موصولساتھ ہی یہ بات بھی سامنے ئی کہ صحت سے متعلق مصنوعات کی برمدات ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کے تصدیق نامہ عدم اعتراض این او سی سے مشروط ہےاس بارے میں ایک سینئر کسٹم عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ وہ اس بارے میں باخبر نہیں کہ یا ٹیکسٹائل ماسکس کی برمدات کی اجازت ہے یا نہیںانہوں نے ڈان کو بتایا کہ ہم وفاقی حکومت کے تحریری حکم کا انتظار کر رہے ہیںیہ خبر 17 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے کورونا وائرس کی وجہ سے رونما ہونے والے منفی معاشی اثرات کے تناظر میں پاکستان کے لیے ریپڈ فنانسنگ انسٹریومینٹ ایف ئی کے تحت ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے پیکج کی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے کورونا وائرس کے باعث ادائیگیوں کے فوری توازن کو پورا کرنے کے لیے ایف ای کے تحت ایک ارب 38 کروڑ ڈالر 50 فیصد کوٹہ پاکستان کے لیے منظور کیامزیدپڑھیں ملک میں کورونا وائرس کے اثرات وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیائی ایم ایف نے کہا کہ وائرس کے اثرات میں کمی کے ساتھ ہی متعلقہ حکام کو توسیعی فنڈ کی سہولت ای ایف ایف کی پالیسیوں پر عمل درمد کے لیے نظر ثانی کا موقع ملے گا جس کے بہتر نتائج سامنے ئیں گے بیان میں کہا گیا کہ ئی ایم ایف پاکستانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور وائرس کے اثرات کم ہونے کے بعد حالیہ ای ایف ایف کے حوالے سے بات چیت کا غاز کیا جائے گا ایگزیکٹو بورڈ کی پہلی ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور قائم مقام چیئر جیفری اوکاموٹو نے کہا کہ وائرس سے پاکستانی معیشت پر نمایاں اثر پڑا ہے گھروں میں محدود ہونا عالمی مندی بیرونی سرمایہ کاری میں غیرمعمولی کمی کے نتیجے میں فوری ادائیگیوں کے توازن کی ضرورت بڑھ گئییہ بھی پڑھیں ملک میں کورونا وائرس سے مزید 17 اموات متاثرین 7000 سے متجاوز ادھر پاکستان میں وائرس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی معاشی صورتحال کے تناظر میں بروقت فیصلہ لیتے ہوئے شرح سود میں فیصد کمی کا اعلان کردیا گیا جس کے ساتھ ہی شرح سود یعنی پالیسی ریٹ فیصدہوگیایہاں یہ بات یاد رہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے عرصے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں یہ مسلسل تیسری مرتبہ کمی کی گئی ہے اور مجموعی طور پر اب تک ایک ماہ میں شرح سود میں 425 فیصد کمی کی جا چکی ہےمانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ شرح سود میں کمی سمیت اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات سے مدد ملے گی مثلا رعایتی شرح سود پر کمپنیوں کو قرض کی فراہمی بنیادی رقم کی ادائیگی میں ایک سال کی توسیع قرض کی ادائیگی کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180دن کرنا کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں کو کم شرح سود پر قرض کی فراہمی جیسے اقدمات شامل ہیں تاکہ یہ اس بحرانی صورتحال میں اپنے ملازمین کو نوکریوں سے نہ نکالیںاس سے قبل 13 اپریل کو ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کی وبا کے باعث معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے 20 ارب ڈالر کا بڑا پیکج دینے کا فیصلہ کیا تھامزیدپڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقرردوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے بھی ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا جس میں مزدور طبقے کے لیے 200ارب روپے ایکسپورٹ اور انڈسٹری کے لیے 100 ارب غریب خاندانوں کے لیے 150ارب روپے مختص یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50ارب روپے گندم کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے 280ارب پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 15روپے کمی بجلیگیس کے بل 3ماہ کی اقساط میں ادا کرنے کا ریلیف میڈیکل ورکرز کے لیے 50ارب روپے سمیت دیگر شعبوں کے لیے رقم مختص کی تھی
اسٹیٹ بینک پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں فیصد کمی کا اعلان کردیا ہے جس کے ساتھ ہی شرح سود فیصد ہو گئی ہےگزشتہ ماہ 24 مارچ کو مانیٹری پالیسی کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں کورونا وائرس کی وبا کے عالمی اور مقامی معیشت پر پڑنے والے سنگین اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا اور اس کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ کورونا کے باعث ہر لمحہ بدلتی صورتحال کے پیش نظر ہر ممکن اقدامات اٹھاتے رہیں گے تاکہ وائرس کے سنگین اثرات سے بچانے کے لیے معیشت کو سہارا دیا جا سکےمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود 125 فیصد کردی جاری بیان میں کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد عالمی معیشت مزید ابتر صورتحال سے دوچار ہوئی اور گریٹ ڈپریشن کے بعد عالمی معیشت کے سب سے زیادہ تنزلی کا شکار ہونے کا خدشہ ہے اور حال ہی میں ئی ایم ایف کی جاری رپورٹ کے مطابق یہ 2020 میں مزید فیصد سکڑ سکتی ہےاسٹیٹ بینک کے مطابق کورونا وائرس کے سنگین اثرات 2009 کی عالمی کساد بازاری سے بھی زیادہ خطرناک ہوں گے جب معیشت عالمی مالیاتی بحران کے دوران 007 سکڑ گئی تھی جبکہ مزید سنگین ترین نتائج کا بھی عندیہ دیا گیا ہےاس کے ساتھ ساتھ مرکزی بینک نے کہا کہ عالمی معاشی بحران کے ساتھ ساتھ تیل کی قیمتیں بھی عالمی سطح پر انتہائی کم ہو گئی ہیں اور ماہرین کے مطابق تیل کی قیمتوں میں کمی کا یہ سسلہ برقرار رہے گایہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا فیصلہمانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں جائزہ لیا گیا کہ مقامی سطح پر سرگرمیوں کے اشاریوں مثلا ریٹیل سیلز کریڈٹ کارڈ کے اخراجات سیمنٹ کی پیداوار برمدی رڈرز ٹیکس جمع کرنا دیگر اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ معیشت حالیہ ہفتوں میں سست روی کا شکار ہوئی ہےتاہم اگر مہنگائی کی بات کی جائے تو مارچ اور اپریل کے انڈیکس کے مطابق مہنگائی کے رجحان میں کمی دیکھی گئی ہےاسٹیٹ بینک کے مطابق کورونا وائرس کے دورانیے کی وجہ سے غیریقینی صورتحال انتہا کو پہنچی ہوئی ہے اور شرح نمو میں کمی کے سبب مہنگائی میں اضافے کا خطرہ ہےاجلاس میں کہا گیا کہ مالی سال 2020 میں معیشت کے مزید 15 فیصد سکڑنے کا خطرہ ہے جس کے بعد مالی سال 2021 میں فیصد بہتری کا امکان ہے جبکہ مہنگائی کی شرح 1112فیصد جبکہ اگلے سال کم ہو کر 79 فیصد رہنے کا امکان ہےتاہم مانیٹری پالیسی کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ اشیا کی ترسیل نہ ہونے یا اس میں رکاوٹ کے نتیجے میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کا خدشہ ہے البتہ معیشت کی کمزور حالت کی وجہ سے یہ دوسرے مرحلے میں سنگین اثرات جاری کرنے سے قاصر رہیں گےمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود 1325 فیصد برقرار رکھنے کا اعلاناس کے ساتھ ساتھ امید ظاہر کی گئی کہ دنیا بھر میں قیمتیں کم ہونے اور درمدات کی کم مانگ کے باعث ایکسچینج ریٹ میں کمی کے مہنگائی پر اثرات کو کم کیا جا سکے گااسٹیٹ سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مہگائی کی توقع اور شرح نمو میں کمی کے سبب مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 200 بیسس پوائنٹس کم کر کے فیصد کردیا گیا ہےکمیٹی کا ماننا ہے کہ شرح سود میں کمی سے کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی بیروزگاری مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ گھریلوں صارفین اور کمپنیوں پر قوت خرید اور قرض کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گیمانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ شرح سود میں کمی سمیت اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات سے مدد ملے گی مثلا رعایتی شرح سود پر کمپنیوں کو قرض کی فراہمی بنیادی رقم کی ادائیگی میں ایک سال کی توسیع قرض کی ادائیگی کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180دن کرنا کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں کو کم شرح سود پر قرض کی فراہمی جیسے اقدمات کیے گئے تاکہ یہ اس بحرانی صورتحال میں اپنے ملازمین کو نوکریوں سے نہ نکالیںیہ بھی پڑھیں بلند شرح سود کو بھول جائیں نئے کاروبار کرنے والوں کیلئے دلکش افرزیہاں یہ بات یاد رہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے عرصے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں یہ مسلسل تیسری مرتبہ کمی کی گئی ہے اور مجموعی طور پر اب تک ایک ماہ میں شرح سود میں 425 فیصد کمی کی جا چکی ہےاس سے قبل 17مارچ کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 125کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا
عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ایشیا میں رواں سال اقتصادی ترقی کی شرح صفر رہے گی ئی ایم ایف کے مطابق گزشتہ 60 برس میں پہلی مرتبہ ایسے حالات پیدا ہوئے ہیں کہ جس میں معاشی ترقی کی شرح نمو اس سطح پر پہنچی مزید پڑھیں عالمی معاشی صورتحال 2009 سے بھی زیادہ سنگین ہے ئی ایم ایف کا انتباہ خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ئی ایم ایف کے مطابق شعبہ برمدات اور سروس سیکٹر کے حوالے سے مشہور ایشیا میں وائرس کی وجہ سے اموات کی شرح غیر معمولی بڑھ گئی ہیں ئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ پالیسی سازوں کو متاثرہ خاندانوں اور کاروباری مراکز کو مدد فراہم کرنی چاہیے جو سفری سماجی پابندیوں کی وجہ سے بہت متاثر ہور ہے ہیں انہوں نے زور دیا کہ وبا کے پھیلا میں کمی لانے کے لیے اقدامات بھی کیے جائیں کرسٹالینا جیورجیوا نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت عالمی معیشت غیریقینیصورت حال سے دوچار ہے ایشیا پیسیفک اس چیلنج سے زاد نہیں ہے وائرس کا اس خطے میں اثر انتہائی زیادہ ہوگا جس کے نتائج ناقابل فہم ہوسکتے ہیں یہ بھی پڑھیں اقتصادی صورتحال میں تبدیلی پر وزیراعظم اپنی معاشی ٹیم کے معترفانہوں نے کہا کہ یہ معمول کے مطابق کاروبار کا وقت نہیں ہے ایشیائی ممالک کو میسر تمام پالیسیز پر غور کرنے کی ضرورت ہے ایشیا پیسیفک خطے کے بارے میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ 60 برس میں پہلی مرتبہ ایشیا کی معیشت صفر نمو کا شکار ہوگیئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ اگرچہ ایشیائی ممالک معاشی چینلجز سے اس طرح دوچار نہیں ہوئے جس طرح دیگر خطے ہوئے ہیں لیکن یہ پیش گوئی عالمی معاشی بحران کے دوران نمو کی شرح 47 فیصد سے بھی بدتر ہے اور 1990 کی دہائی کے خر میں ایشیائی مالیاتی بحران کے دوران 13 فیصد اضافہ ہوا تھا ئی ایم ایف نے امید ظاہر کی کہ کامیاب پالیسی کے نتیجے میں ئندہ سال ایشیائی معاشی نمو میں 76 فیصد اضافے کی توقع ہے لیکن یہ وٹ لک انتہائی غیر یقینی ہے مزید پڑھیں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق اس خطے کے برمدی پاور ہاسز بھی اہم تجارتی شراکت داروں مثلا امریکا اور یورپی ممالک کے ذریعے اپنے سامان کی مانگ میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیںکرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں چین میں معاشی شرح نمو رواں سال فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد ہوگی علاوہ ازیں ئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے خدشہ ظاہر کیا کہ وائرس کے دوبارہ جنم لینے کا خطرہ اپنی جگہ موجود ہے جس کے باعث حالات کے سازگار ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ چینی حکام نے بحران کے جواب میں سخت ردعمل کا اظہار کیا اگر صورتحال مزید بگڑی تو انہیں مالیاتی پالیسیاں استعمال کرنا پڑے گی مزید پڑھیں پاکستانی وفد کی ئی ایم ایف ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقات معاشی اقدامات پر بریفنگئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے خبردار کیا کہ شہریوں کو نقد رقم کی منتقلی بہت سے ایشیائی ممالک کے لیے بہترین پالیسی نہیں ہوگی اور انہیں بے روزگار میں تیزی سے اضافے کو روکنے کے لیے چھوٹی کمپنیوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیےانہوں نے کہا کہ خطے کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کو دوطرفہ اور کثیرالجہتی تبادلے پر غور کرنا چاہیے جبکہ بڑے مالیاتی اداروں سے مدد لینے کی ضرورت ہے
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جی 20 ممالک نے پاکستان سمیت ترقی پذیر دنیا کے 76 ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق یکم مئی سے ہوجائے گااسلام اباد میں دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان کو مالی گنجائش ملے گی جس سے وزیراعظم عمران خان کے عوام خاص کر غریب طبقے کے لیے اقدامات کو تقویت ملے گیشاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قرضوں میں ریلیف کے لیے اپیل کے حوالے سے کئی طرح کا محتاط رد عمل موصول ہوا تاہم ہم نے نیک نیتی سے اگے بڑھنے کا فیصلہ کیا اور معاملہ اللہ پر چھوڑ دیاوزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی مدت کو ابھی دو سال مکمل نہیں ہوئے اور یہ چوتھا عالمی انیشی ایٹو جو عمراں خان نے لیا اور اس میں دفتر خارجہ نے ان کی معاونت کی اس میں پہلا ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سا تھا دوسرا توہین امیز خاکوں سے متعلق اور تیسرا بدعنوانی کے حوالے سے تھا جسے بین الاقوامی پذیرائی حاصل ہوئییہ بھی پڑھیں پاکستان جی 20 کے قرض ریلیف منصوبے میں شاملکون سے بین الاقوامی قرض دہندگان سے پاکستان کو قرضوں میں سہولت ملے گی کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں ائی ایم ایف عالمی بینک سمیت تمام مالیاتی ادارے اجاتے ہیںمزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان کا بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کا مجموعی حجم 10 سے 12 ارب ڈالر ہےشاہ محمود قریشی نے کہا کہ ترقی پذیر دنیا کی متعدد مشکلات ہیں جس میں ایک یہ کہ ان کا نظام صحت کمزور ہے جس سے جہاں ان کی امدن کم اور برامدات متاثر ہورہی ہے وہیں اخراجات بڑھ رہے ہیں چنانچہ دنیا قرضوں میں سہولت فراہم کر کے ان کی مدد کرسکتی ہےان کا کہا تھا کہ اس کا فائدہ صرف ترقی پذیر دنیا کو نہیں ہوگا بلکہ ترقی یافتہ ممالک بھی اسے مستفید ہوں گے کیوں کہ اج کے دور میں سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیںقبل ازیں ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو یکم مئی سے قرضوں میں ریلیف ملنے کی توقع ہے جس سے ملک کو بہت فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ پاکستان کا ایک تہائی ریونیو قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہوجاتا ہےجی 20 ممالک اور عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب ترقی پذیر معیشتوں کو ریلیف فراہم کرنے کے فیصلے کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان سمیت تقریبا 70 ممالک کو فائدہ ہوگاوزیر خارجہ سے ئی ایم ایف کی پاکستانی نمائندہ کی ملاقاتوزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے وزارت خارجہ میں ئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ٹریسا ڈبن ساشیز نے ملاقات کیملاقات کے دوران کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور اس سے پیدا ہونے والے معاشی مضمرات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوافریقین نے کووڈ 19 کی صورتحال اور اس وبا سے موثر انداز میں نبرد زما ہونے کے لیے باہمی مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیاوزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے محدود معاشی وسائل کے باوجود کورونا وبا کے پھیلا کو روکنے اور منفی معاشی اثرات کے ازالے کے لیے موثر اقدامات کیےانہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی وبا نے پوری دنیا کی معیشت کو متاثر کیا ہے لیکن ترقی پذیر ممالک پر اس وبا کے منفی اثرات انتہائی شدید ہیںاسی صورت حال کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے اس کٹھن گھڑی میں کمزور معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے ترقی پذیر ممالک کے واجب الادا قرضوں میں سہولت فراہم کرنے کی تجویز دی تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل کو اس وبا کو روکنے اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے استعمال میں لاسکیں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ئی ایم ایف ورلڈ بینک اور جی 20 ممالک کی طرف سے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں سہولت اور معاشی معاونت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وبائی چیلنج کو سامنے رکھتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کی معاشی بحالی کے لیے غیر مشروط معاونت فراہم کی جائےخیال رہے کہ جی 20 گروپ نے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ عالمی بینک کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن ائی ڈی اے میں شامل تمام ممالک قرضوں میں ریلیف کے مجوزہ منصوبے کے اہل ہوں گے اور اس گروہ کے 76 ممالک میں پاکستان بھی شامل ہےان ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کے لیے ان کی معطلی کا وقت یکم مئی سے شروع ہو کر یکم دسمبر 2020 تک جاری رہے گااس عرصے کے دوران قرضوں کی تمام سروسز کو نئے قرضوں کی شکل دے دی جائے گی جس کی ادائیگیاں جون 2022 سے قبل شروع نہیں ہوں گی اور اس کے بعد کے سالوں میں ادائیگیاں کی جاسکیں گیمزید پڑھیں پاکستان میں رواں سال نمو منفی 15 فیصد ہوگی ائی ایم ایف کی پیش گوئیوزیر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی رہنما اور اداروں سے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کو ری اسٹرکچر کرنے کی درخواست کی تھی تا کہ وہ کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹ سکیںشاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل عالمی برادری عالمی معاشی اداروں سے اپیل کی تھی کہ اس کورونا وائرس نے پوری عالمی معیشت کو متاثر کیا ہے لیکن ترقی مزید ممالک کی معیشتوں کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے ترقی پذیر ممالک کی برمدات متاثر ہو رہی ہیں زرمبادلہ کی شرح میں کمی واقع ہو رہی ہے جس کی وجہ سے غربت اور بیروزگاری مزید بڑھنے کا خدشہ ہےلہذا ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے واجب الادا قرضوں میں سہولت فراہم کی جائے تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل اپنے نظام صحت کو بہتر بنانے روزگار اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے بروئے کار لا سکیںانہوں نے یہ بھی بتایا کہ 12 اپریل کو وزیر اعظم عمران خان کی اس اپیل کو خطوط کے ذریعے ارسال کیا گیا تھابعدازاں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اس تجویز کی توثیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہماری سوچ کے عین مطابق ہے جبکہ ئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر اور عالمی بینک نے بھی اس تجویز کی توثیق کی تھی اور کل جی 20 ممالک نے بھی اس تجویز کی توثیق کردییہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف کورونا وائرس کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کا معترفوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کا جو بیڑہ اٹھایا تھا اللہ تعالی نے ہمیں کامیابی سے سرفراز کیاان کا کہنا تھاکہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے اس اقدام سے پاکستان سمیت 76 ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں سہولت میسر ئے گی اور اربوں ڈالرز کا فائدہ ہو گاانہوں نے بتایا کہ قرضوں میں یہ سہولت ابتدائی طور پر ایک سال کیلئے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق یکم مئی سے شروع ہوگاوزیر خارجہ کے مطابق پاکستان اپنے ریونیو کا ایک تہائی حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرتا ہے قرضوں کی ادائیگی میں سہولت ملنے سے پاکستان کو بہت فائدہ حاصل ہوگاانتونیو گوتریس کی حمایتقبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے وزیراعظم عمران خان کی ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں سہولت دینے کے حوالے سے عالمی اقدام اٹھانے کی اپیل کی حمایت کی تھیریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق نیوریارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈیوجیرک نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی تجویز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اپنے مقف کے عین مطابق ہےانہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ رواں سال کے لیے واجب الادا قرضوں پر سود کی فوری معافی سمیت قرض کی ادائیگی میں سہولت کورونا وائرس سے نمٹنے کی عالمی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہونا چاہیےترجمان نے مزید کہا کہ یہ اقدام نہایت اہم ہے کہ دنیا کے غریب ترین ممالک کے محدود وسائل قرضوں کی ادائیگی کی نذر ہونے کی بجائے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے استعمال ہونے چاہیئیں
کراچی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والے جی 20 ممالک کے اجلاس میں پاکستان کو ان ممالک میں شامل کرلیا گیا جو باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان کو قرضوں اور ان پر عائد سود کی ادائیگیوں میں ریلیف کے اہل ہیںجی 20 ممالک نے عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف پر زور دیا تھا کہ غریب ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کو توسیع دی جائے تاکہ وہ اپنے وسائل کا استعمال کورونا وائرس سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کرسکیںجی 20 ممالک نے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ عالمی بینک کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن ائی ڈی اےمیں شامل تمام ممالک قرضوں میں ریلیف کے مجوزہ منصوبے میں اہل ہوں گےواضح رہے کہ ائی ڈی اے گروپ میں 76 ممالک شامل ہیں جن میں سے ایک پاکستان بھی ہےیہ بھی پڑھیں عالمی برادری پاکستان جیسے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے پر غور کرےاس سلسلے میں جی 20 ممالک نے قرض دہندہ اداروں ائی ایم ایف اور عالمی بینک کے ساتھ قرضوں میں ریلیف کی شرائط کے علاوہ افریقی ممالک کے گروہ کے ساتھ کام کا فیصلہ کیاواضح رہے کہ قرضوں میں ریلیف کے لیے ان کی معطلی کا وقت یکم مئی سے شروع ہو کر یکم دسمبر 2020 تک جاری رہے گااس عرصے کے دوران قرضوں کی تمام سروسز کو نئے قرضوں کی شکل دے دی جائے گی جس کی ادائیگیاں جون 2022 سے قبل شروع نہیں ہوں گی اور اس کے بعد کے سالوں میں ادائیگیاں کی جاسکیں گیچنانچہ ریلیف کے منصوبے کے تحت ادائیگیوں کے لیے شرائط کی ایک معیاری شیٹ بنائی گئی ہےدریں اثنا جی 20 ممالک ائی ایم ایف اور عالمی بینک کے ساتھ اس حوالے سے مشاورت کریں گے کہ کورنا وائرس کے باعث درپیش مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا قرضوں کی ادائیگی کی معطلی کا دورانیہ جون 2021 تک بڑھایا جاسکتا ہے یا نہیںمزید پڑھیں قرضوں کی معافی ری اسٹرکچرنگ کیلئے کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ واضح رہے کہ باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان کی اصطلاح کی تعریف ابھی طے کی جانی ہے جس کے اصول عالمی مالیاتی فنڈ طے کرے گاپاکستانی حکام پر اعتماد ہیں لیکن اس حوالے سے غیر یقینی کا شکار بھی ہیں کہ اس اصطلاح کی تعریف ان تمام قرضوں پر لاگو ہوگی جو ملک کو اس سال ادا کرنے ہیں جس میں زر مبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے سعودی عرب چین اور متحدہ عرب امارات کی دی گئی سہولت بھی شامل ہےخیال رہے کہ اس وقت جی 20 گروپ کی سربراہی سعودی عرب کے پاس ہے جس نے ریاض سے اس اجلاس کی میزبانی کی جس میں کہا گیا کہ تمام باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان اس انیشی ایٹو میں حصہ لیں گےسعودی وزیر خزانہ محمد الجدان نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ غریب ممالک کو ائندہ 12 ماہ تک قرضوں کی ادائیگیوں کی فکر کرنے کی ضرورت نہیںائی ایم ایف کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کو مالی سال 2021 میں 12 ارب 73 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں جو اس ریلیف منصوبے کا حصہ بن سکتی ہیںدوسری جانب جہاں اس منصوبے میں باضابطہ دو طرفہ مالیاتی اداروں کی بات ہورہی ہے وہیں دنیا بھر کے حکام سمجھتے ہیں کہ اس پر کمرشل قرض دہندگان کو بھی عمل کرنے کا کہا جائے گایہ بھی پڑھیں پاکستان میں رواں سال نمو منفی 15 فیصد ہوگی ائی ایم ایف کی پیش گوئییہاں یہ بات بھی مد نظر رہے کہ پاکستان کو کمرشل قرض دہندگان کو ائندہ برس ارب 54 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے جس میں سے ارب 30 کروڑ ڈالر چین کو ادا کرنے ہیںپاکستان پر دیگر قرض دہندگان کے ارب 74 کروڑ 40 لاکھ ڈالر میں سے ارب 48 کروڑ ڈالر چین ارب 24 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سعودی عرب اور ایک ارب متحدہ عرب امارات کا قرض ہےاس کے پاکستان کو ایک ارب 62 کروڑ 70 لاکھ ڈالر مختلف قرض دہندگان کو ادا کرنے ہیں جس میں نصف قرض ایشیائی ترقیاتی بینک بقیہ عالمی بینک کا ہےاس کے ساتھ قرض ریلیف پروگرام میں پیرس کلب بھی شامل ہے جس کے 78 کروڑ 70 لاکھ ڈالر واجب الادا ہیںیہ خبر 16 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے نے 2018 کی دوسری ششماہی میں زائد گندم کی برمد سے متعلق پاکستان زرعی اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن پاسکو اور محکمہ خوراک پنجاب سندھ کے فیصلے کے پیھچے چھپا جواز تلاش کرلیا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے دفتر میں جمع کرائی گئی گندم کے بحران سے متعلق انکوائری کمیٹی کی ضمنی رپورٹ کی تیاری میں کمیٹی نے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سیکریٹری پنجاب سندھ اور خیبر پختونخوا کے صوبائی فوڈ سیکریٹریز پنجاب کے ڈائریکٹر فوڈ سیکریٹریز اور پنجاب کے سابق فوڈ سیکریٹریز شوکت علی اور ظفر نصراللہ خان سے متعدد ملاقاتیں کیں مزیدپڑھیں گندم کی خریداری میں کمی ٹے کے بحران کی وجہ بنی رپورٹرپورٹ کے مطابق ضرورت سے زیادہ ذخیرہ پرانے اسٹاک کی موجودگی جس سے بیماری اور نقصان کا خدشہ تھا پبلک اسٹاک سے گندم کی سست روی سے تقسیم نئی فصلوں کے لیے جگہ کی ضرورت اور بینک قرضوں پر بھاری مارک اپ سود نے صوبائی حکومتوں اور پاسکو کو برمدات سے متعلق سفارش پر مجبور کیارپورٹ میں کہا گیا کہ ئندہ خریداری کے لیے جگہ اور مالی وسائل پیدا کرنے مالی بوجھ کو کم کرنے اور پرانے اسٹاک کو لودگی سے بچانے کے لیے تمام اداروں پر برمدات کےلیے زور دیا گیاپاسکو کے ساتھ پنجاب اور سندھ حکومتوں کو 2018 کی دوسری ششماہی میں گندم کی برمد کی سفارش کرنے پر کیوں مجبور کیا گیا سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی پاسکو اور دونوں صوبوں کے محکمہ فوڈ کے ریکارڈ کے مطابق پاسکو اور صوبائی حکومتوں نے گندم کی برمدات کی سفارش کی کیونکہ خاص طور پر پاسکو پنجاب اور سندھ کے پاس اضافی مقدار میں گندم موجود تھیرپورٹ میں نتیجہ اخذ کیا گیا کہ 2018 کے خر میں برمد کی گئی گندم کے نتیجے میں کسی خاص شخص یا کمپنی کو فائدہ نہیں ہوایہ بھی پڑھیں چینی اور ٹا بحران انکوائری رپورٹ پر شیخ رشید کا رد عمل سامنے گیاادھر پولٹری ایسوسی ایشن کو سرکاری شعبے سے زائد گندم کی تقسیم کے لیے منظوری سے متعلق سوال کی تحقیقات کرتے ہوئے ضمنی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاسکو ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ تمام 16 درخواست دہندگان کو ان کے مطالبے کے مطابق متناسب تقسیم کی گئی اور کسی بھی جماعت کو کوئی غیر متناسب گندم فراہم نہیں کی گئیخریداری سیزن کے دوران صرف ماہ کے لیے پنجاب میں سیکریٹری کی تعیناتی اور وسیع پیمانے پر متعلقہ افسران عملے کے تبادلے منتقلی سے متعلق ضمنی رپورٹ میں کہا گیا کہ چاروں سیکریٹریز کی تعیناتی کے لیے کوئی بھی ایسی سمری ارسال نہیں ہوئی جس میں محکمہ فوڈ کے سیکریٹریز کو ہٹانے سے متعلق کوئی وجوہات ہوں مجموعی طورپر خریداری بحران میں 25 لاکھ ٹن کے خسارے سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبہ سندھ کے لیے خریداری کا سیزن مارچ میں شروع ہوتا ہے اور یہ بات واضح ہے کہ کابینہ نے سمری پر کوئی فیصلہ نہیں کیا اور اس طرح کوئی خریداری نہیں کی گئی ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ یہ ایک ناقابل معافی کارروائی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ ان عوامل سے جڑی ہوئی نہیں ہے جس نے پاسکو پنجاب اور خیبر پختونخوا کو متاثر کیاسندھ کی جانب سے گندم کی خریداری نہ کرنے کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا کہ سندھ کابینہ نے خریداری سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا مزیدپڑھیں ٹے کے بعد کس چیز کا بحران نے والا ہےرپورٹ کے مطابق محکمہ خوراک سندھ نے جنوری 2019 میں 50 ہزار ٹن گندم کی خریداری کے لیے سمری پیش کی تھی سمری ایک ماہ بعد کابینہ کے سامنے رکھی گئی تھی لیکن کابینہ نے فوری فیصلہ نہیں لیامذکورہ رپورٹ کے مطابق ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ محکمہ خوراک سندھ بار بار سمری اور خصوصی نوٹ کے ذریعے درخواستیں دیتا رہا تاکہ 50 ہزار ٹن گندم کی خریداری کے لیے منظوری حاصل ہو علاوہ ازیں محکمہ خوراک نے حکومت کو واضح طور پر باور کرایا کہ جلد فیصلہ ضروری ہے کیونکہ خریداری کے عمل کو جلد سے جلد شروع کرنے کی ضرورت ہے ساتھ ہی محکمے نے حکومت کو یہ بھی بتایا کہ پنجاب اور پاسکو نے خریداری کا عمل شروع کردیا ہےتاہم سندھ کابینہ نے گندم کی اوپن مارکیٹ قیمت اور اس کے برمد کے پشن کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ اس کے مطابق خریداری سے متعلق فیصلہ کیا جاسکے رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ مکمل طور پر ناقابل وضاحت تھا کہ گندم کی برمد کی بنیاد پر کابینہ کس طرح خریداری کرسکتی ہے یہ بھی پڑھیں ٹے کا بحران پیدا کرنے میں 204 فلور ملز ملوث ہیں محکمہ خوراکواضح رہے کہ اپریل کو ملک میں ٹے کے بحران اور اس کے نتیجے میں بڑھنے والی قیمتوں کی انکوائری کرنے والی کمیٹی نے کہا تھا کہ خریداری کی خراب صورتحال کے نتیجے میں دسمبر اور جنوری میں بحران شدت اختیار کرگیا تھا کمیٹی نے کہا تھا کہ سرکاری خریداری کے طے شدہ ہدف کے مقابلے میں 35 فیصد 25 لاکھ ٹن کمی دیکھنے میں ئیرپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سندھ میں گندم کی خریداری صفر رہی جبکہ اس کا ہدف 10 لاکھ ٹن تھا اسی طرح پنجاب نے 33 لاکھ 15 ہزار ٹن گندم خریدی جبکہ اس کی ضرورت ہدف 40 لاکھ ٹن تھا
حالات حاضرہ پر نظر رکھنے والوں کو یہ خوب اندازہ ہوگیا ہوگا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کاروباری بندش کے پاکستان سمیت دنیا بھر کے معاشی اور معاشرتی منظرنامے پر کس نوعیت کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں اگرچہ ہمیں یہی بتایا جاتا ہے کہ بحران اس لیے پیدا ہوا کہ سماجی دوری کو ممکن بنانے کی خاطر کاروباری سرگرمیوں کو بریک لگانا ناگزیر ہوگیا تھا مگر اس عمل سے عام استعمال کی چیزوں کی عدم فراہمی کے ساتھ بنیادی غذائی اجناس کی قلت کے خدشات بھی پیدا ہوگئے ہیں لاک ڈان کی وجہ سے غذائی اجناس کی کمرشل کھپت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ نقل حمل اور افرادی قوت کی قلت سے ترسیل اجناس کی زنجیر یا متاثر ہورہی ہے کچھ اجناس کی قیمتوں میں ایک دم سے کمی جبکہ بعض کے داموں میں اضافہ ہوگیا ہے ئیے اس تحریر میں یہ جائزہ لیتے ہیں کہ قیمتوں میں ہونے والے اضافے اور کمی کے فرق کے پیچھے کون سی وجوہات کارفرما ہیں اور اس سے جڑے مسائل حل کرنے کے لیے کیا اقدامات ہوسکتے ہیںپھل اور سبزیاںسردیوں کے وسط میں نومبر اور دسمبر کے دوران سندھ کے مختلف علاقوں میں موسمی اعتبار سے سبزیوں کی کاشت کی جاتی ہے چونکہ سندھ میں ملک کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں سردی کی شدت کم ہوتی ہے اس لیے یہاں سبزی پہلے کاشت اور تیار ہوتی ہے سندھ میں لاک ڈان 17مارچ کو نافذالعمل ہوا تھا یہ وہ وقت تھا جب سندھ میں کاشت کی جانے والی سبزیوں کی فروخت شروع ہونا تھی مگر اچانک لاک ڈان نے سبزیوں کی فصل پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں سندھ باد گار چیمبر کے محمود نواز شاہ کا کہنا ہے کہ مارچ اور اپریل سبزیوں کا سیزن ہوتا ہے پورے ملک سمیت ایران اور افغانستان میں سندھ کی کاشت کردہ سبزیاں فروخت ہوتی ہیں محمود نواز کہتے ہیں کہ یہاں کتنے رقبے پر سبزی کاشت کی جاتی ہے اس حوالے سے اعداد شمار تو دستیاب نہیں ہیں مگر گزشتہ سال ایشائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں ایک کروڑ 50 لاکھ ٹن پھل اور سبزیوں کی پیداوار ہوتی ہے بدقسمتی سے ہمارے ہاں کولڈ اسٹوریج میں گنجائش صرف لاکھ ٹن ہے لہذا جیسے ہی پھل اور سبزیاں تیار ہوتی ہیں انہیں فوری طور پر مارکیٹ بھیج دیا جاتا ہے اگر چند روز بھی تاخیر ہوجائے تو ان کے خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں ایک کروڑ 50 لاکھ ٹن پھل اور سبزیوں کی پیداوار ہوتی ہےشہاب نفیس محمود نواز شاہ مزید بتاتے ہیں کہ لاک ڈان کی وجہ سے سبزیوں کی فروخت مشکل ہوگئی ہے کیونکہ اچانک نقل حمل کا عمل رک گیا لاک ڈان کے ابتدائی چند روز تک تو ٹرانسپورٹ دستیاب ہی نہ تھی اور اس وقت صرف 50 فیصد ٹرانسپورٹ ہی دستیاب ہے اس وجہ سے بڑی مقدار میں تیار سبزی کھیت میں ہی پک کر خراب ہوگئی اور صرف سندھ کے کاشتکاروں کو سے ارب روپے تک نقصان ہوچکا ہے دوسری طرف چونکہ شادی ہال ہوٹلوں اور ریسٹورینٹ بھی بند ہیں اس لیے کراچی شہر میں کمرشل طلب میں بھی کمی ہوئی ہے تیسری اہم وجہ ایران اور افغان سرحدوں کی بندش ہےمحمود نواز شاہ نے بتایا کہ سبزی کی فصل کی تیاری پر ایک زمیندار 50 سے 60 ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے خرچ کرتا ہے جس میں بیجوں کی خریداری ٹریکٹر سے زمین کی ہمواری کھاد اور کیڑے مار ادویات کے اخراجات شامل ہیں اس کے علاوہ فصل کی کٹائی پیکنگ مال برداری اور منڈیوں تک پہنچانے پر بھی بھاری رقم خرچ ہوتی ہے اور ان کاموں کے سبب بہت سے لوگوں کے لیے مدن کے مواقع پیدا ہوجاتے ہیں ان تمام مراحل سے گزرنے کے بعد پیداوار سے ہونے والی مدنی زمیندار اور ہاری کے درمیان تقسیم ہوتی ہے تاہم موجودہ بحران کے باعث طلب میں ہونے والی کمی اور ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے باعث سبزیوں کے دام گرچکے ہیںاس وقت منڈی میں سبزی جس قیمت پر مل رہی ہے وہ فروری اور مارچ کے پہلے ہفتے کے مقابلے میں 40 سے 60 فیصد کم ہے کراچی کی سبزی منڈی میں 10 کلو تورئی 300 روپے 50 کلو گوبی 200 روپے اور لوکی 400 میں فروخت ہورہی ہے بھنڈی جو چند ہفتے پہلے تک 300 روپے کلو بک رہی تھی وہ اب 50 روپے سے بھی کم قیمت پر فروخت کی جا رہی ہے تازہ دودھلاک ڈان کے اعلان کے ساتھ ہی کراچی میں دودھ کی طلب اور پیداوار میں ایک بڑا فرق پیدا ہوگیا کراچی اور حیدر باد میں دودھ کی کھپت دونوں شہروں کے درمیان قائم کیٹل مارکیٹ یا بھینس کالونی سے ہوتی ہے ویسے اس کیٹل مارکیٹ میں کتنے جانور ہیں اور کتنا دودھ پیدا ہوتا ہے اس کے حتمی اعداد شمار دستیاب نہیں ہیں لیکن ڈیری کیٹل فارمر ایسوسی ایشن کے سربراہ شاکر عمر گجر کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق کیٹل مارکیٹ میں لاکھ کے قریب دودھ دینے والے جانور موجود ہیں جبکہ فارمروں کی تعداد ہزار ہے اور یہاں موجود فارمر مالکان 10 بھینسوں سے لے کر 14 ہزار بھینسوں کی ملکیت رکھتے ہیں عام دنوں میں کیٹل مارکیٹ میں دودھ کی مجموعی پیداوار 50 لاکھ لیٹر جبکہ دونوں شہروں میں دودھ کی کھپت 45 سے 47 لاکھ لیٹر کے درمیان رہتی ہےمگر لاک ڈان کی وجہ سے ہوٹل شادی ہال مٹھائی کی دکانوں کی بندش اور دودھ کی کمرشل کھپت میں زبردست کمی نے کی وجہ سے دودھ کی کھپت 35 لاکھ لیٹر تک گرچکی ہے یعنی پیداوار کے مقابلے میں 15 لاکھ لیٹر کم دودھ طلب کیا جا رہا ہے دودھ کی پیداوار لازمی عمل ہے اس میں کسی ایک دن کا بھی ناغہ نہیں کیا جاسکتا ہے اسی لیے دودھ کو ضائع کیے جانے کی ویڈیوز بھی منظر عام پر رہی ہیں دودھ کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے کئی دکانداروں اور فارمروں نے اسے 50 روپے لیٹر تک فروخت کرنا شروع کردیا ہے اس وقت پیداوار کی نسبت 15 لاکھ لیٹر کم دودھ طلب کیا جا رہا ہے شاکر عمر گجر کہتے ہیں کہ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں فارم پر دودھ کی فی لیٹر قیمت 93 روپے 60 پیسے مقرر کی گئی ہے جو ریٹیل میں 94 روپے فی لیٹر کے حساب سے فروخت کیا جاتا ہے مگر فارمروں اور ریٹیلروں نے اپنے طور پر دودھ کی قیمت 110 لیٹر روپے کردی ہے شاکر عمر کا کہنا ہے کہ بھینس کالونی میں خشک ہوجانے والے جانوروں کو قصائی کے حوالے کردیا جاتا ہے ایسے جانوروں کو کٹو پکارا جاتا ہے یہ عمل روزانہ کی بنیاد پر جاری رہتا ہے مگر لاک ڈان کی وجہ سے دودھ کی طلب میں کمی کے ساتھ ڈیری فارمر نے اپنے ان جانوروں کو بھی کٹو کرنا شروع کردیا ہے جو دیگر کی نسبت کم دودھ دیتے ہیں اور جنہیں چند ماہ بعد کٹو ہونا تھا اور ساتھ ہی ساتھ فارموں میں نئے جانوروں کو شامل کرنے کا عمل روک دیا گیا ہےشاکر عمر بتاتے ہیں کہ لاک ڈان کے ختم ہونے کے بعد ایک دو مہینے دودھ کی طلب اور رسد میں فرق رہے گا جس کو بتدریج نئے دودھ دینے والے جانوروں کی خریداری سے پورا کیا جائے گا یہ عمل ممکنہ طور پر ایک سے دو ماہ میں معمول پر جائے گاخشک اجناسپاکستان میں خشک اجناس کی سب سے بڑی منڈی جوڑیا بازار ہے اور اس منڈی میں ہی دالوں کی قیمت مقرر ہوتی ہے کراچی ایوان تجارت صنعت کے سابق صدر ہارون اگر کا کہنا ہے کہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود دالوں کا بہت بڑا امپورٹر ہے پاکستان میں دالوں کی سالانہ کھپت 15 لاکھ ٹن ہے جس میں سے مقامی پیداوار لاکھ ٹن جبکہ 10 سے 11 لاکھ ٹن دالیں درمد کی جاتی ہیں جس کی کل لاگت سالانہ 30 کروڑ ڈالر کے قریب قریب ہے یہ دالیں کینیڈا امریکا میانمار اور سٹریلیا سے بڑے پیمانے پر درمد کی جاتی ہیں ہارون اگر کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں دالوں کی قیمتوں میں کمی ئی ہے لیکن مسلسل لاک ڈاون کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں ہمارے روپے کی قدر مزید گرگئی اور یوں ہمیں اس کا فائدہ شاید نہیں ہوسکے اس حوالے سے ہول سیل ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے فرید قریشی کہتے ہیں کہ دکان کا کرایہ یوٹیلیٹی بل نقل حمل لیبر اور دیگر اخراجات کی وجہ سے ہول سیل اور ریٹیل کی قیمت میں فرق ہے ہارون اگر کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون کے باعث کنٹینروں کی نقل حرکت اور انہیں گودام تک لے جانے کے علاوہ سامان اتارنے کے لیے مزدوروں کی کمی کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے اجناس کی قیمت میں معمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے جبکہ تاجروں نے رمضان المبارک کی طلب کی وجہ سے پہلے ہی مناسب مقدار میں اجناس کو درمد کرلیا تھا اور یہ اسٹاک کثیر مقدار میں موجود ہیں سیریل ایسوسی ایشن کے سربراہ مزمل چیپل کا کہنا ہے کہ لاک ڈان کی وجہ سے دال ملوں میں محنت کشوں کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے اس کے علاوہ دالوں کی پیکنگ کے لیے بیگز کی دستیابی بھی کم ہوگئی ہے کیونکہ بیگ بنانے کی کمپنی کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہے مزمل چیپل اس حوالے سے کہتے ہیں کہ کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پر خوراک کے حوالے سے تشویش بڑھ گئی ہے کئی ممالک اپنے خشک اجناس کے اسٹاک بڑھا رہے ہیں کمبوڈیا اور ویتنام نے ایری چاول کی برمدات کو محدود کردیا ہے جس کی وجہ سے فیصد بروکن ایری چاول کی فی من قیمت 375 سے بڑھ 450 ڈالر فی من ہوگئی ہے اس کا فائدہ ان ملرز کو ہوا ہے جن کے پاس ایری کا اسٹاک موجود تھا اس کے علاوہ افریقی ملکوں نے بھی دالوں اور چاول کے ذخائر میں اضافہ شروع کردیا ہے مزمل کے مطابق ٹے اور گندم کی قیمت میں کورونا وائرس کی وبا سے پہلے ہی اضافہ ہوگیا تھا اس وقت گندم کی فصل تیار ہے اور زرعی لاک ڈاون کے خاتمے کے حکومتی اعلان سے گندم کی کٹائی اور ترسیل میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئی ہیں جبکہ وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتوں نے 82 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ارادہ کیا ہے اگر اس مقدار میں خریداری ہوجاتی ہے تو پورے ملک کی ضرورت کی گندم کا 33 فیصد حصہ ریاست کے پاس جمع ہوجائے گا پھر لاک ڈان کی وجہ سے گندم کی ایران اور افغانستان منتقلی بھی کم ہوگی جس سے مستقبل میں گندم کی قیمت میں اضافے کے امکانات کم نظر تے ہیں مرغی کا گوشت اور انڈےملک میں لاک ڈان کی وجہ سے پولٹری کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر چوزوں کو تلف کرنے یا انہیں ویرانے میں پھینک دینے کی ویڈیوز دیکھنے کو مل رہی ہیںدراصل اس وقت پولٹری کی صنعت کو طلب اور رسد میں فرق کا سامنا ہے مرغی کی طلب میں کمی اور قیمت گرنے کی اصل وجہ شادی ہال ریسٹورینٹ فاسٹ فوڈ لیٹ اور ہوٹلوں کی بندش ہے وہ مرغی جو بڑے پیمانے پر کمرشل استعمال میں لائی جاتی تھی لاک ڈان کی وجہ سے اس کی خریداری رک گئی ہے چند ہفتے قبل تک فی کلو برائلر مرغی 250 سے 300 روپے میں دستیاب تھی مگر اب اس کی قیمت کم ہوکر 180 سے 200 روپے ہوگئی ہے کے اینڈ این چکن کے خلیل ستار 1964ء سے اس کاروبار سے وابستہ ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس وقت مرغی سبزی سے بھی سستی ہوگئی ہے موجود لاک ڈان سے پولٹری کی صنعت تباہ ہورہی ہے اور اس وقت فارم پر مرغی کی فی کلو گرام قیمت 85 سے 95 روپے کے درمیان ہے جبکہ ایک کلو گرام مرغی کے گوشت پر 145 روپے تک خرچ ہوتے ہیں جس میں فیڈ محنت کشوں کی تنخواہیں اور یوٹلیٹی اخراجات شامل ہیںملک میں لاک ڈان کی وجہ سے پولیٹری کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہےشٹراسٹاک خلیل ستار کا کہنا ہے کہ برائلر مرغی کی طلب میں کمی سے اس کی سپلائی چین بری طرح متاثر ہورہی ہے اس وقت پولٹری فارموں میں نیا اسٹاک نہیں ڈالا جا رہا ہے جس کی وجہ سے چوزے بکنا بند ہوگئے ہیں بریڈ فلوک یعنی وہ مرغیاں جن سے فرٹائل انڈے حاصل ہوتے ہیں سے انڈے حاصل کرنے کے بعد چوزے نکالنے میں 40 روپے خرچ ہوتے ہیں مگر طلب نہ ہونے کی بنا پر چوزہ روپے میں فروخت ہورہا ہے اور اس قیمت پر بھی کوئی خریدار نہیں ہےچوزے کی فروخت رکنے کی وجہ سے بریڈ فلوک پر بھی منفی اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں اپنی پیدائش سے انڈے دینے تک ایک بریڈر پر ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں اور یہ 52 ہفتوں تک بریڈنگ کرتا ہے مگر طلب نہ ہونے کی وجہ سے بڑیڈرز 45 ہفتوں میں ہی ذبح ہونے لگے ہیں خلیل ستار کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پولٹری صنعت نے بھاری نقصان اٹھایا ہے چونکہ نقصان کے باعث فارمر اپنے فارموں میں نیا اسٹاک شامل کرنے سے گریزاں ہیں اس لیے رمضان المبارک میں مرغی کی قلت پیدا ہوگی اور اس کی قیمت میں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملے گا کیا دیگر صنعتوں کی طرح پولٹری کی صنعت کو بھی حکومت سے کوئی رعایت درکار ہے اس سوال پر خلیل ستار کا کہنا تھا کہ پولٹری کی صنعت طلب رسد پر چلتی ہے اور اسی پر اس کو چلنے دیا جائے اس کو حکومتی مراعات پر پلنے والی صنعت نہ بنایا جائے جب طلب رسد کا مسئلہ حل ہوگا تو یہ صنعت اپنے نقصان کو خود ہی ری کور کر لے گی گائے بھینس اور بکرے گا گوشتلاک ڈان میں یوں تو گوشت کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت ہے مگر اس کی سپلائی چین بری طرح متاثر ہوچکی ہے میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے صدر ندیم قریشی کا کہنا ہے کہ اس وقت جانور کی منڈی نہیں لگ رہی ہے اس لیے جانوروں کے حصول میں مسائل کا سامنا ہے کراچی میں گوشت کے لیے جانور سندھ بلوچستان اور پنجاب میں لگنے والی ہفتہ وار منڈیوں سے تا ہے ان منڈیوں میں کسان دیہات سے اپنے جانور لاکر فروخت کرتے ہیں پھر بیوپاری بڑی تعداد میں یہ جانور خرید کر کراچی لاتے ہیں ان منڈیوں کو لاک ڈان کی وجہ سے بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہر میں گوشت کے لیے جانور دستیاب نہیں ہیں اس وقت جانور کی منڈی نہیں لگ رہی ہے اور جانور نہیں مل پارہا ہے ندیم قریشی کے مطابق کراچی شہر میں یومیہ ہزار بھینس ہزار بھچیا اور سے ہزار بکروں کو ذبح کیا جاتا ہے مگر چونکہ بیرون شہر سے جانور کو کراچی لانے کی سپلائی چین ٹوٹ گئی ہے اس وجہ سے شہر میں طلب کا صرف 20 فیصد گوشت ہی دستیاب ہے ان کا کہنا تھا کہ فی الحال شہر میں گوشت کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے لیکن اگر یہی صورتحال رہی تو گوشت کی قلت پیدا ہوسکتی ہے اور ویسے بھی شہر میں بھینس بچھیا اور بکرے کی قیمت کا تعین سرکاری سطح پر کرنے کا تصور موجود نہیں ہے بھینس کا گوشت 500 سے 550 جبکہ بچھیا کا گوشت 600 سے 700 روپے اور بکرے کا گوشت 950 سے لے کر 1100 روپے فی کلو کی قیمت پر دستیاب ہوتا ہے کورونا بحران کی وجہ سے جہاں دیگر شعبہ جات پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں وہیں فوڈ سپلائی چین کیسے متاثر ہوئی ہے اس کا احوال نے اس تحریر میں جان لیا ہے چونکہ یہ شعبہ زیادہ تر غیر دستاویزی اور انفارمل اکانومی کا حصہ ہے لہذا ریاست کو کورونا وائرس کے بعد معیشت کی بحالی سے متعلق پالیسی سازی میں اس شعبے کو بھی دھیان میں رکھنا ہوگا اور خوراک کے شعبے کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا تاکہ لاک ڈان کے خاتمے کے بعد فوری غذائی اجناس کی قلت سے بچا جاسکے اور قیمتوں کے استحکام کو بھی یقینی بنایا جاسکے
کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں دنیا کے 180 سے زائد ممالک میں ڈیڑھ ماہ سے جزوی لاک ڈان کے باعث بے روزگاری اور مالی نقصان میں اضافہ ہوا ہے وہیں دنیا کے امیر انسانوں کی دولت میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں یا ہےکورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں مالی اقتصادی کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہونے کی وجہ سے عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کی مثال پچھلی کسی صدی میں نہیں ملتیئی ایم ایف کے مطابق 1930 کے گریٹ ڈپریشن کساد عظیم کے بعد دنیا میں مذکورہ معاشی بحران اپنی نوعیت کا پہلا بحران ہےاسی طرح اقوام متحدہ یو این کی ذیلی تنظیم تجارت برائے ترقی یو این سی ٹی اے ڈی نے بھی کہا ہے کہ کورونا کی وبا سے دنیا عالمی معیشت کو 10 کھرب سے 20 کھرب ڈالر کے درمیان نقصان پہنچ سکتا ہےامریکا سے لے کر چین اور روس سے لے کر برطانیہ تک کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ لاک ڈان کے باعث جہاں امریکا میں بے روزگاری کی شرح ریکارڈ حد تک بڑھ گئی ہے اور وہاں پر 35 لاکھ سے زائد افراد بے روزگار بن چکے ہیںوہیں براعظم افریقہ کے بھی کروڑ مزدوروں ملازمین کی نوکری ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جب کہ بھارت چین پاکستان جیسے ممالک میں بھی لاک ڈان کے باعث لاکھوں لوگ بے روزگار ہو چکے ہیںمگر اس کے باوجود دنیا کے کچھ امیر ترین افراد کی دولت میں حیران کن طور پر اضافہ دیکھنے میں یا ہے اور سب سے زیادہ اضافہ دنیا کے امیر ترین شخص جیف بزوز کی دولت میں دیکھنے میں یا ہے جس کی دولت میں کچھ ہی ہفتوں میں 24 ارب ڈالر یعنی پاکستانی 40 کھرب روپے سے زائد کا اضافہ دیکھنے میں یا ہےبرطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق دنیا کے امیر ترین شخص جیف بزوز کی دولت میں کورونا وائرس کے لاک ڈان کے دوران 24 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے اور ان کی دولت 114 ارب ڈالر سے بڑھ کر 138 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہےجیف بزوز کی دولت میں ان کی لائن کمپنی ایمازون کے کاروبار بڑھنے کی وجہ سے ہوئی جسے لاک ڈان میں حیران کن طور پر اندازوں سے زیادہ رڈرز ملےرپورٹ مین اقتصادی اخبار بلوم برگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر سے لائن رڈرز ملنے کے بعد ایمازون کے شیئرز میں اعشاریہ سے بھی زیادہ اضافہ ہوا اور اس عمل سے دنیا کے امیر ترین شخص کی دولت میں بھی اضافہ ہواجیف بزوز پہلے ہی دنیا کے امیر ترین شخص تھے تاہم کورونا وائرس کے لاک ڈان سے ان کی دولت میں مزید اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں کورونا کی وبا نصف ارب لوگوں کو غربت میں دھکیل سکتی ہےرپورٹ میں بتایا گیا کہ نہ صرف ایمازون کے بانی بلکہ دیگر لائن کاروباری اداروں کے مالک ارب پتی افراد کی دولت میں بھی اربوں روپے کا اضافہ ہواکورونا وائرس کے لاک ڈان کے دوران امریکی ملٹی پل مینیوفیکچرنگ کمپنی ٹیسلا کے بانی ایلون مسک کی دولت میں بھی 10 ارب 40 کروڑ ڈالر یعنی پاکستانی 15 کھرب روپے سے زائد کا اضافہ ہواایلون مسک کی طرح لائن اسٹور وال مارٹ کے مالکان کی دولت میں بھی فیصد اضافہ ہوااسی طرح زوم ویڈیو ایپ کے مالک ایرک یووان کی دولت میں بھی ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں یادوسری جانب اقتصادی ویب سائٹ مارکیٹ واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈان ہونے کے باعث جہاں لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے وہیں ارب پتی افراد کے پیسے بھی ڈوب گئے لیکن اس باوجود کچھ ارب پتی افراد کی دولت میں بے تحاشہ اضافہ ہوارپورٹ میں بتایا گیا کہ جن ارب پتی افراد نے تیل گیس اور کروڈ ئل جیسے کاروباروں میں سرمایہ کاری کر رکھی تھی ان کی دولت میں واضح کمی ہوئی تاہم جن افراد نے لائن کاروبار کرنے والی کمپنیوں سمیت میڈیکل طبی لات تیار کرنے والی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی تھی ان کی دولت میں اضافہ دیکھنے میں یارپورٹ میں بتایا گیا کہ سب سے زیادہ اضافہ چینی ارب پتی افراد کو ہی ہوا جنہوں نے لائن کاروبار کرنے والی کمپنیوں سمیت میڈیکل طبی لات بنانے والی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رکھی تھیرپورٹ میں بتایا گیا کہ چین کے ارب پتی افراد کی دولت میں کورونا وائرس کے لاک ڈان کے دوران اربوں ڈالر کا اضافہ ہوا اور جن کی دولت میں اضافہ ہوا ان سب نے لائن کاروباری کمپنیوں سمیت طبی میڈیکل لات بنانے والی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رکھی تھی
اسلام اباد پاکستان نے چین سے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت 12 ہزار میگا واٹ توانائی کے 30 ارب ڈالر کے منصوبوں پر واجب الادا رقم کی ادائیگی میں اسانی کی درخواست کی ہے تاکہ ملک کو درپیش معاشی مشکلات کو کم کیا جاسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ درخواست گردشی قرضوں کے 20 کھرب روپے تک پہنچ جانے پر حکومت کی جانب سے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ائی پی پیز سے بجلی کی خریداری میں رعایت حاصل کرنے اور بچت کی کوششوں کا حصہ ہےاس بارے میں کابینہ کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ صدر مملکت عارف علوی کے دورہ چین کے دوران اعلی سطح کے اجلاس میں توانائی کی قیمت خرید میں ریلیف کے لیے پاکستان نے یہ معاملہ باضابطہ طور پر چین کے سامنے اٹھایا تھاخیال رہے کہ رواں برس پاکستان کے صرف کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادائیگیاں تقریبا کھرب روپے سالانہ تک پہنچنے کا امکان ہےیہ بھی پڑھیں حکومت نے ائی پی پیز کو اہم بات چیت کیلئے طلب کرلیاوزیراعظم عمران خان کے مطابق ائندہ چند برسوں میں کیپیسٹی چارجز 15 کھرب ڈالر سے زائد ہوسکتی ہے جو لوگوں کی قوت ادائیگی سے باہر ہوگیکابینہ کے رکن نے بتایا کہ چینی قیادت نے چین کے نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارمز کمیشن این ڈی ار سی کو ہدایت کی ہے کہ اس معاملے پر مالیاتی اداروں جو زیادہ تر سرکاری ملکیت میں ہیں کے ساتھ بات چیت کی جائےان کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے کو حتمی شکل دینے سے قبل سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپس برائے توانائی میں پیش کیا جاسکتا ہےتاہم پاکستان نے موجودہ وبائی صورتحال کے باعث درپیش مشکلات میں بنیادی نرمی کی درخواست کی ہے جس میں اول یہ کہ پاکستان قرضوں پر موجود مارک اپ کو لندن انٹر بینک کی پیش کردہ ریٹس بمع موجودہ 45 فیصد لائبر کو فیصد کرنا چاہتا ہےمزید پڑھیں ائی پی پیز نے غیر منصفانہ معاہدوں کے چارجز مسترد کردیےدوسرا پاکستان نے قرضوں کی ادائیگی کے لیے مقررہ 10 سال کی مدت کو بڑھا کر 20 سال کرنے کی درخواست کی ہےخیال رہے کہ ملک میں توانائی کے تقریبا تمام منصوبوں کے ٹیرف اسٹرکچر کو قرضوں کی 10 سال کی ادائیگی پر ترتیب دیا گیا ہے البتہ ان دونوں رعایتوں سے سالانہ کیش فلو میں 85 ارب روپے تک کی بچت ہونے کا امکان ہےدوسری جانب پاکستان میں چین کے سفیر اور مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی ملاقات ہوئی جس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان عالمی وبا کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے چین کے تعاون کا خواہاں ہےمشیر خزانہ نے چینی سفیر کے ساتھ کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں برامدات اور زر مبادلہ میں درپیش مشکلات کے باعث پاکستان کی نمو پر پڑنے والے مجموعی اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا جس کی وجہ سے دنیا کی معیشتیں کساد بازاری میں داخل ہوگئی ہیںیہ بھی پڑھیں عالمی سطح پر معاشی سست روی کے باوجود ترسیلات زر میں اضافہمشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ مختلف معیشتوں کی نقصانات سے نمٹنے کی صلاحیت بھی مخلتف ہے اور لاک ڈان کے باعث پڑنے والے اثرات سے ترقی پذیر معیشتیں بری طرح متاثر ہوں گی
اسلام باد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے کورونا وائرس سے متعلقہ دی گریٹ لاک ڈان کے بعد دنیا بھر کی معیشتوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لیے بھی معاشی بحران کی پیش گوئی کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ائی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں مالی سال کے دوران گزشتہ سال کے 33 فیصد کے نمو کے مقابلے میں پاکستان کی معیشت 15 فیصد تک سکڑ جائے گیخیال رہے کہ یہ اندازہ عالمی بینک کی جانب سے ملک کے معاشی اٹ پٹ میں 13 فیصد کمی کے ساتھ عام موازنہ ہےائی ایف ایف کے سالانہ جاری ہونے والے عالمی معاشی منظرنامے میں کہا گیا کہ وبا کے نتیجے میں عالمی معیشت 2020 میں فیصد تک سکڑ جائے گی جو 092008میں انے والے مالیاتی بحران سے بھی کہیں زیادہ برا ہےمزید پڑھیں وزیرخارجہ کی برطانوی ہم منصب کو فون معاشی حوالے سے تشویش سے گاہ کردیا اس منظرنامے میں کہا گیا کہ اس بات کا بہت امکان ہے کہ رواں سال عالمی معیشت اپنی شدید بدحالی کا سامنا کرے گی جو ایک دہائی قبل دی گریٹ ڈپریشن کساد عظیم کی وجہ سے انے والے عالمی مالیاتی بحران سے بھی بڑا ہوگاان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر لاک ڈان سے عالمی ترقی کی شرح سکڑنے کی پیش گوئی کی جارہی ہے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ صحت کی اس ہنگامی صورتحال اور اسے روکنے کے اقدامات سے وابستہ پٹ میں ہونے والا نقصان ممکنہ طور پر ان نقصانات کو پیچھے چھوڑ دیں گے جو 092008 کے بحران کے دوران ہوئے تھےساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ مالی سال 2021 کے لیے ئی ایم ایف نے توقع کی تھی کہ 58 فیصد کے عالمی سطح پر معاشی بحالی کے دوران ملک کی معیشت فیصد تک بڑھے گی تاہم عالمی بینک نے کہا تھا کہ مالی سال 212020 میں پاکستان کی معاشی نمو 09 فیصد پر خاموش رہے گی جبکہ مالی سال 2022 میں یہ 32 فیصد تک پہنچے گییہ بھی پڑھیں معاشی پیکج پیٹرولیم مصنوعات اگلے ماہ میں مزید سستی ہوں گی مشیر خزانہائی ایم ایف کے اندازوں میں تجویز دی گئی کہ تمام بڑی معیشتیں منفی میں جائیں گی سوائے چند کے جن میں چین اور بھارت شامل ہیں جو بالترتیب 12 فیصد اور 19 فیصد تک بڑھے گیان دونوں ممالک کے بارے میں پیش گوئی کی گئی کہ یہ ائندہ مالی سال تک 92 فیصد اور 74 فیصد تک بحال ہوجائیں گیئی ایم ایف نے پیش گوئی کی رواں سال کنزیومر پرائز انڈیکس 111 فیصد تک بڑھے گا تاہم ائندہ سال یہ کم ہوکر فیصد اجائے گااس نے 201920 میں جی ڈی پی کے 17 فیصد تکک کرنٹ اکانٹ خسارہ کا بھی اندازہ لگایا جو اگلے مالی سال میں بڑھ کر 24 فیصد تک ہوجائے گااس کے علاوہ اگلے مالی سال میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 45 فیصد اور ئندہ مالی سال 51 فیصد متوقع ہےائی ایم ایف ننے اندازہ لگایا گیا کہ امریکا اور یورپی یونین کی معیشتوں کو ترقی یافتہ ممالک میں سب سے زیادہ تکلیف اٹھانا پڑے گی جو گزشتہ سال شائع ہونے والی 17 فیصد اور 12 فیصد کی شرح کے مقابلے میں بالترتیب 59 فیصد اور 75 فیصد کے ساتھ سکڑ رہی ہےقرضوں میں ریلیفدریں اثنا ئی ایم ایف نے کورونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے 25 ممالک کے لیے فوری طور پر قرضوں میں ریلیف کی منظوری دے دی ہےپاکستان سمیت 90 سے زائد ممالک معاشی ریلیف کے خواہاں ہیں کیونکہ مہلک وائرس پوری دنیا میں پھیل رہا ہے
کراچی ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ روپے سے تجاوز کر گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ ہزار جبکہ 10 گرام کی قیمت 86 ہزار 76 روپے ہوگئیقیمتوں میں پیر کے مقابلے میں فی تولہ کی قیمت میں 700 روپے جبکہ 10 گرام کی قیمت میں 600 روپے کا اضافہ دیکھا گیامزید پڑھیں سونے کی فی تولہ قیمت 93 ہزار 650 روپے کی نئی ریکارڈ سطح تک جا پہنچیکورونا وائرس کے باعث ملک میں جیولری کی دکانوں سمیت مقامی مارکیٹس شٹ ڈان ہیں اور اسی وقت سے مقامی بلین باڈی اندازے سے صرف قیمتیں بتانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیںاس حوالے سے سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن اے ایس ایس جے اے نے پیر کے مقابلے میں عالمی سطح پر سونے کی قیمت 31 ڈالر اضافے کے بعد 1721 ڈالر فی اونس بتائیصدر اے ایس ایس جے اے ہارون رشید چاند کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن عالمی صرافہ مارکیٹس کی بنیاد پر مقامی سطح پر قیمتوں کو اپ ڈیٹ کر رہی ہےانہوں نے دعوی کیا کہ ملک بھر میں تمام صرافہ تاجروں کے درمیان ہفت روزہ یا ماہانہ زبانی ڈیلنگ کی جارہی ہےہارون رشید کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن صارفین کے درمیان قیمتوں میں اضافے کے بارے میں گاہی فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ وہ سونے ڈیلنگ کے دوران محتاط رہ سکیںخیال رہے کہ وفاقی حکومت نے ملک میں جزوی لاک ڈان کو 30 اپریل تک بڑھادیا ہے اس اقدام سے جیولری سمیت تمام مارکیٹس میں تجارتی سرگرمیوں پر اثر پڑا ہےیہی نہیں بلکہ اس وقت بڑے پیمانے پر شادیوں کی تقریبات پر پابندی ہے اور زیادہ تر شادیاں گھروں میں ہورہی ہیںعلاوہ ازیں اس عالمی وبا کے کم ہونے کے کوئی اثار نہ نظر نے کے بعد سے شادی ہالز کی بکنگ رمضان کے دوران تک بند ہوگیاس تمام صورتحال کے بعد جیولرز یقینی طور پر تجارتی نقصان برداشت کر رہے اور رمضان سے پہلے شادیوں کے سیٹ کے لیے نے والے ایڈوانس رڈر مسلسل کم ہورہے ہیںاس حوالے سے چیئرمین پاکستان جیولرز ایسوسی ایشن اے پی جے اے محمد ارشد کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹوں میں لائن سونے کی تجارت فروغ پارہی ہے کیونکہ مشکل وقت میں سونے کو محفوظ تصور کیا جاتا ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان میں سونے کی قیمت میں 2600 روپے فی تولہ اضافہتاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لائن سونے کی تجارت بمشکل ایک سے فیصد ہے اور تجارت ایک تولہ یا اس سے زیادہ کے بجائے گرام سے کم میں کی جاتی ہےان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کا امکان ہے کہ کچھ چھوٹے سونے کی پروسیسنگ فیکٹریوں کے مالکان اس سماجی مسئلے کی وجہ سے لائن تجارت کر رہے ہوںخیال رہے کہ ملک میں لاک ڈان کے باوجود کورونا وائرس کےکیسز میں اضافہ ہورہا ہے اور اب تک 5996 افراد وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ اموات کی تعداد 107 تک پہنچ چکی ہے
اسلام اباد حکومت نے تمام پاور پلانٹس بالخصوص انڈیپینڈیٹ پاور پروڈیسرزائی پی پیز کے منتظمین سے بجلی کی طلب کم ہونے کے باعث فوری واجبات کم کر نے کے ممکنہ اپشنز پر بات چیت کرنے کے لیے پہلا باضابطہ رابطہ کرلیاایک سینیئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ وزیر توانائی عمر ایوب خان کی سربراہی میں بین الوزارتی اعلی سطح کی کمیٹی 15 اپریل کو پنجاب میں حال ہی میں لگائے گئے سرکاری بجلی گھروں اور بجلی بنانے والی پبلک سیکٹر کی کمپنیوں سے مشاورت کے لیے ملاقات کرے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ توانائی کے اعلی عہدیدار ائی پی پیز کی انتظامیہ اور اسپانسرز کے ساتھ غیر رسمی رابطے میں تھے جس کے بعد بین الاقوامی ثالثی کے باوجود حکومت میں ائی پی پیز کے ساتھ خوشگوار تصفیہ پر تعمیری بات چیت کے لیے اعلی سطح کی بات چیت ہوئییہ بھی پڑھیں شعبہ توانائی کیلئے کھرب روپے کا بیل اٹ پیکج منظور واضح رہے کہ ائی پی پیز نے حکومت کے خلاف بین الاقوامی تصفیہ جیت لیا تھا لیکن وہ عدالت سے باہر تصفیہ کے لیے وزیر توانائی عمر ایوب اور سیکریٹری توانائی عرفان علی کے ساتھ رابطے میں تھےدونوں فریقین نے مارک اپ چارجز کم کرنے اور ادائیگیوں کے لیے ماہ کے اضافی وقت پر اتفاق کیا تھا لیکن حکام اسے متعلقہ فورم سے اب تک منظور نہ کرواسکےوزیرتوانائی کی سربراہی میں وزیر قانون فروغ نسیم معاون خصوصی برائے قدرتی وسائل شہزاد قاسم سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ اور سیکریٹری توانائی عرفان علی کے علاوہ سیکریٹری قانون پر مشتمل ٹیم میٹنگ میں شرکت کرے گیحکام کو ائی پی پیز سے بجلی کی قیمت خرید کے کچھ عناصر بشمول گنجائش کے چارجز میں کچھ کمی حاصل ہونے کی توقع ہے تاہم ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ائی پی پیز کی جانب سے سرکاری دفاتر سے شہرت کو نقصان پہنچانے والے موقف پر برہمی کا اظہار کیا گیامزید پڑھیں ائی پی پیز نے غیر منصفانہ معاہدوں کے چارجز مسترد کردیےخیال رہے کہ توانائی کے شعبے پر واجبات میں اضافے کی وجہ سے کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے اپریل کو بجلی کے منصوبوں کے نجی سرمایہ کاروں کو ان کی گنجائش کی ادائیگیوں کی شرائط پر دوبارہ بات چیت کے لیے شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھااس حوالے سے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بجلی قیمتوں پر ایک کھرب 86 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے جبکہ گنجائش کا ایک بڑا حصہ استعمال نہ ہونے کے باوجود ذخیرہ کرنے کے چارجز کھرب 70 ارب روپے تک جا پہنچے ہیںجس کے نتیجے میں بجلی کے ضیاع کو کم کرنے اور عدم ادائیگیوں کے خلاف مہم سے حاصل ہونے والی کامیابیاں ضائع ہوگئیں
اسلام اباد انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ائی ایم ایف نے پاکستان میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلا کی نشاندہی کی اور حکومت کی جانب سے 12 کھرب روپے کے ریلیف پیکج کے اعلان کا اعتراف کیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ائی ایم ایف نے 193 رکن ریاستوں کے پالیسی ٹریکر کے نئے عشائیے میں کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس گزشتہ ماہ سے تیزی سے پھیل رہا ہے جہاں اپریل تک ہزار 489 کیسز سامنے ائے ہیں اور 63 اموات ہوچکی ہیںمزید پڑھیں کورونا وائرس ئی ایم ایف کی حکومتوں کو مارکیٹ میں استحکام کیلئے مداخلت کی تجویز ائی ایم ایف کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ردعمل میں وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں ایران سے انے والے ہزار سے زائد مسافروں کو قرنطینہ میں رکھنا عالمی سفری پابندیاں اسکولوں کی بندش سماجی فاصلے کے اقدامات شہروں اور صوبائی سطح پر ملک بھر میں لاک ڈان شامل ہیںپاک فوج کے جوانوں کو 23 مارچ سے صوبائی حکومتوں کے وائرس کو روکنے کے اقدامات میں مدد کے لیے تعینات کردیا گیا تھامالی معاملات کے حوالے سے حکام نے 24 مارچ کو 12 کھرب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان بھی کیا تھاائی ایم ایف کا کہنا تھا کہ اس میں ہنگامی طبی الات پر درامدی ڈیوٹیز کا خاتمہ یومیہ اجرت کمانے والوں کو 200 ارب روپے تک کا ریلیف فراہم کرنا غریب خاندانوں میں 150 ارب روپے تقسیم کرنا برامدی صنعتوں کے لیے 100 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز چھوٹے اور درمیانے اداروں کے لیے 100 ارب روپے کی مالی معاونت شامل ہےیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف پاکستان کی قابل ذکر پیش رفت کا معترف مذاکرات بے نتیجہ ختم اقتصادی پیکج میں گندم کی فوری خریداری کے لیے 280 ارب روپے یوٹیلیٹی اسٹورز کو 50 ارب روپے کی مالی مدد تیل کی قیمتوں میں 70 ارب کی امداد صحت اور خوراک کی فراہمی کے لیے 15 ارب ڈالر کی امداد اور 110 ارب بجلی کے بلوں سے ادائیگی کے لیے امداد فراہم کی گئی ہے اس میں ہنگامی امدادی فنڈ کے لیے 100 ارب روپے اور ضروری سامان کی خریداری کے لیے این ڈی ایم اے کو 25 ارب روپے کی منتقلی بھی شامل ہےمانیٹری اور میکرو فنانس پر اسٹیٹ بینک نے بحران پر رد عمل دیتے ہوئے مارچ میں دو ہفتوں کے دوران پالیسی ریٹ کو دو مرتبہ کم کرکے مجموعی طور پر 225 بیسس پوائنٹس تک کم کیا
اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن یو ایس سی کو ارب 70 کروڑ روپے کی لاگت سے پبلک سیکٹر اسٹاک سے مزید لاکھ ٹن گندم مختص کرنے کی منظوری دے دیواضح رہے کہ مذکورہ اقدام وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کردہ امدادی پیکج کے تحت لوگوں کو سبسڈی نرخوں پر کچن کی ضروری اشیا کی فراہمی کے لیے مختص 50 ارب روپے کا حصہ ہےمزیدپڑھیں شعبہ توانائی کیلئے کھرب روپے کا بیل اٹ پیکج منظوروزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ای سی سی اجلاس میں یو ایس سی میں لوگوں کو گندم کے ٹے کی بلا تعطل فروخت کو یقینی بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیااجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان زرعی اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن پاسکو کے اسٹاکس سے لاکھ ٹن گندم یو ایس سی کے لیے مختص کی جائے اعلامیے میں کہا گیا کہ پہلی قسط 50 ہزار ٹن پر مشتمل ہوگی اور اسے فوری طور پر جاری کیا جائے گا باقی کو یو ایس سی کے مطالبے پر جاری کیا جائے گا اس پیکج کی مجموعی لاگت ارب 69 کروڑ روپے ہے جس میں حادثاثی چارجز ایک ارب 69 ارب بھی شامل ہیں اجلاس میں ہدایت دی گئی کہ شفافیت کو یقینی بنانے اور فیصلہ سازی میں سانی پیدا کرنے کے لیے یو ایس سی اور پاسکو کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ بنایا جائے یہ بھی پڑھیں ای سی سی کی صوبوں کو گندم کے ذخائر کا جائزہ لینے کی ہدایتای سی سی نے ملک میں گندم ٹے کی طلب اور رسد کی صحیح صورتحال کا پتہ لگانے اور فیصلہ سازی میں درستگی کو یقینی بنانے کے لیے نجی ٹے کی چکیوں سے ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ہدایت کیحکام نے بتایا کہ جنوری میں یو ایس سی کو لاکھ ٹن گندم مختص کی گئی تھی کارپوریشن کو ارب اور 15 ارب کی دو قسطوں میں کچن کی ضروری اشیا کی سبسڈی فروخت کے لیے 21 ارب روپے فراہم کیے گئے تھے وزیر اعظم کے معاشی ریلیف اور پیکج کے ایک حصے کے طور پر ای سی سی نے 30 مارچ کو یو ایس سی کے لیے 50 ارب روپے کی منظوری دی تھیعلاوہ ازیں رمضان پیکج کے لیے یو ایس سی کے لیے ارب 50 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی تاکہ رعایتی نرخوں پر اشیائے ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے مزید پڑھیں پی ٹی ائی حکومت کے دوران مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہای سی سی نے انسداد غربت ڈویژن سے کہا کہ وہ کمزور افراد کو رقوم کی فراہمی میں شفافیت اور کارکردگی کو یقینی بنائے کیونکہ فنڈز کے اخراج کے بارے میں کچھ خبریں ڈاکٹر حفیظ شیخ کے نوٹس میں ئیں تھیںیہ خبر 14 اپریل 2020 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی
ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کی وبا کے باعث معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے 20 ارب ڈالر کا بڑا پیکج دے گاغیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ پیکج اے ڈی بی کے ایک ماہ قبل اعلان کردہ پیکج سے تین گنا بڑا ہےکورونا وائرس کے باعث پوری دنیا کی معیشت ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے اور لوگ وائرس سے بچنے کے لیے گھروں میں محدود ہو کر رہ گئے ہیں جس نے شدید کساد بازاری کی فضا پیدا کردی ہےدنیا بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 18 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ایک لاکھ 17 ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیںایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر ماساسوگو اساکاوا نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ اس بحران کے بڑھنے کے بعد بینک کے لیے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ وہ اپنی امداد بڑھائے یہ بھی پڑھیں عالمی بینک کورونا وائرس سے متاثر پاکستان کیلئے 20 کروڑ ڈالر کا امدادی پیکج منظورپیکج کے تحت کورونا وائرس سے متاثرہ ترقی پذیر رکن ممالک کے بجٹ خسارے کے لیے 13 ارب ڈالر دستیاب ہوں گے جبکہ نجی شعبے کے لیے ارب ڈالرمختص کیے گئے ہیںاے ڈی بی کے ترقی پذیر ممالک میں افغانستان اور میانمار سے بھارت اور چین تک کے ممالک شامل ہیں واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو ہزار 100 ارب ڈالر نقصان کا خدشہ ہے اور امریکا یورپ اور دیگر بڑی معیشتیں شدید متاثر ہوں گیمزید پڑھیں کورونا وائرس ترقی پذیر ایشیائی ممالک کی معیشتوں پر نمایاں اثرات مرتب کرے گااے ڈی بی نے 18 مارچ کو کورونا سے نمٹنے کے لیے رکن ممالک کو سہولت فراہم کرنے کی خاطر ارب 50 کروڑ ڈالر مختص کیے تھےبینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ہم اپنے رکن ممالک کو اس حوالے سے جارحانہ اقدامات کے لیے ساتھ دے رہے ہیں تاکہ غریب نادار افراد اور خطے بھر میں وسیع پیمانے پر تمام افراد کا تحفظ کیا جائے اور معاشی حوالے سے یقینی بنایا جائے کہ تمام ممالک فوری طور پر نقصانات کا ازالہ کرپائیں
اسلام باد انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ایڈوائزری کونسل ئی پی پی اے سی نے کہا ہے کہ بجلی کے شعبے میں ہونے والے مبینہ نقصانات پر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ تیار کرنے میں نہ تو ئی پی پی اے سی اور نہ ہی کسی انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسر ئی پی پی سے مشورہ کیا گیاائی پی پی اے سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ئی پی پیز کے خلاف ٹیرف اور ایندھن کی کھپت کی شرح میں غیر منصفانہ معاہدوں اور غلط استعمال کے بارے میں لگائے گئے الزامات غیر تصور شدہ بے بنیاد اور مایوس کن ہیںان کا کہنا تھا کہ ئی پی پیز نے اس وقت ملک کی ترقی کے لیے پسینہ اور خون دیا جب کوئی بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھامزید پڑھیں قرضوں کے تحقیقاتی کمیشن کے ائی پی پیز سے زائد منافع پر سوالات انہوں نے کہا کہ ئی پی پیز نے غیر یقینی معیشت کو تقویت بخشی ہے جس نے ماضی میں اتنی بڑی تعداد میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں دیکھی تھیبیان میں کہا گیا کہ حکومت نے ئی پی پیز کو کئی سالوں سے ادائیگی نہیں کی تھی جس کے نتیجے میں ئی پی پیز ڈیفالٹ کے دہانے پر تھیں جس پر لگ بھگ 600 ارب روپے واجب الادا تھے اور اس کے باوجود وہ بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے لیے دستیاب ہیںئی پی پی اے سی نے کہا کہ اس سے قبل حکومت نے قومی مفاد میں تصفیہ معاہدے کی شکل میں نو ئی پی پیز کو بہت سی چھوٹ دی تھی لیکن حکومت ہی اس پر عمل درمد کے لیے باضابطہ منظوری حاصل کرنے میں ناکام رہیتصفیہ کا معاہدہ ایسے ئی پی پیز کے ذریعہ کیا گیا تھا جنہوں نے 2017 میں لندن کورٹ انٹرنیشنل ثالثی ایل سی ئی اے میں ادائیگیوں کی بازیابی کے لیے کیس جیتا تھایہ بھی پڑھیں حکومت نے ائی پی پیز کو کھرب 56 ارب روپے اضافی ادا کیےبیان میں کہا گیا کہ ماضی میں بھی اسی طرح کے اقدامات سے ملک کے سرمایہ کاری کے ماحول اور معاشی امکانات کو بے پناہ نقصان پہنچا تھا اور اگر ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا گیا تو اس کے نتیجے میں پھر وہی منفی نتائج برمد ہوں گےان کا کہنا تھا کہ ئی پی پیز ہمیشہ ہی حکومت کے ساتھ بامقصد مکالمے میں مشغول ہونے کے لیے تیار رہتی ہیں تاکہ وہ ملک کی انتہائی مشکل ترین ضروریات کے حل کے لیے بات چیت کریں اور ان کا حل تلاش کریںانہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کورونا وائرس کے پیش نظر ئی پی پی اے سی اور ئی پی پیز بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے علاوہ ضرورت کے اس وقت میں پاکستان کی معیشت اور قوم کی مدد کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے بھی تیار تھے
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے غربت کے خلاف جنگ لڑنے کے بعد کورونا وائرس کی وجہ سے جنوبی ایشیا ان دنوں 40 سال کی بدترین معاشی کارکردگی کا سامنا کررہا ہےفرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی اور دیگر کی رپورٹس کے مطابق بھارت بنگلہ دیش پاکستان افغانستان اور دیگر چھوٹی ریاستیں جہاں کی ابادی ایک ارب 80 کروڑ ہے کرہ ارض کے سب سے زیادہ گنجان باد علاقہ ہے جہاں اب تک نسبتا کورونا وائرس کے کم کیسز سامنے ائے ہیں تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ وہ وائرس کا اگلا مرکز بھی ہوسکتا ہےواضح رہے کہ اس کے سنگین معاشی اثرات کے پہلے ہی بہت زیادہ ثبوت موجود ہیں بڑے پیمانے پر لاک ڈان بہت سی عام سرگرمیوں کو روک رہے ہیں مغربی فیکٹری کے ارڈرز منسوخ ہوگئے ہیں اور بہت سے غریب ورکرز اچانک بے روزگار ہو گئے ہیںعالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی حکومت کے لیے فوری چیلنج یہ ہے کہ کورونا وائرس وبا کو پھیلنے سے روکنا معاشی نقصانات کو کم کرنا اور غریبوں کی حفاظت کرنا ہے جبکہ درمیانی مدت سے طویل مدت میں نجی سرمایہ کاری کو مستحکم بنانے کے لیے حکومت کو ضروری اصلاحات پر عملدرمد کرنے پر توجہ دینی چاہیےمزید پڑھیں مریض سے 13 فٹ کے فاصلے تک فضا میں وائرس کی موجودگی کا انکشافورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا منفی اثرات کے حامل معاشی طوفان میں پھنس رہا ہے سیاحت ختم ہوگئی ہے سپلائی چین درہم برہم ہوگئی ہیں گارمنٹس کی طلب میں کمی واقع ہوئی ہے اور صارفین اور سرمایہ کاروں کے جذبات بدل گئے ہیںانہوں نے رواں سال کے لیے جنوبی ایشیا کی ترقی کی پیش گوئی کو کم کرکے 1828 فیصد کردیا ہے جو اس سے قبل 63 فیصد تھی جس سے کم از کم دھے سے زائد ممالک بڑے بحران کی جانب جارہے ہیںرپورٹ کے مطابق اس سے سب سے زیادہ متاثر مالدیپ ہوگا جہاں سیاحت کے خاتمے کے نتیجے میں مجموعی گھریلو پیداوار کم از کم 13 فیصد تک سکڑ جائے گی جبکہ افغانستان زیادہ سے زیادہ 59 فیصد اور پاکستان کی پیداوار 22 فیصد تک سکڑ سکتی ہےعالمی بینک نے پیش گوئی کی کہ خطے کی سب سے بڑی معیشت بھارت جہاں مالی سال یکم اپریل سے شروع ہوا اپنے موجودہ مالی سال میں صرف 1528 فیصد کی ترقی دیکھے گا جو حال ہی میں ختم ہونے والے سال سے متوقع 4850 فیصد تک کم ہوگاعدم مساواتاس رپورٹ میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ وبائی مرض سے خطے میں عدم مساوات کو تقویت ملے گی اور وبائی مرض سے غیر رسمی ورکرز کو نشانہ بنایا جائے گا جس کی وجہ سے صحت کی دیکھ بھال یا سماجی تحفظ تک محدود یا کوئی رسائی نہیں ہو پائے گیان کا کہنا تھا کہ غریب اس بحران سے زیادہ متاثر ہوں گے پہلے ان کے اس وائرس سے متاثر ہونے اور بیمار ہونے کا زیادہ امکان موجود ہے کیونکہ ان کے لیے معاشرتی دوری کا تصور مشکل ہوتا ہے اور انہیں صحت کی دیکھ بھال تک بھی محدود رسائی حاصل ہے دوسرا روزگار کا نقصان اچانک اور بڑے پیمانے پر ہےمثال کے طور پر بھارت میں دنیا کی سب سے بڑے لاک ڈان نے سیکڑوں مہاجر مزدوروں کو اپنے گھر دیہاتوں کو واپس جانے پر مجبور کیا جن میں سے کئی پیدل گئےعالمی بینک نے کہا کہ حکومتوں کو صحت کی ہنگامی صورتحال کے لیے اپنی عوام کو خاص طور پر غریب اور کمزور طبقے کے لوگوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور تیزی سے معاشی بحالی کے لیے اب یہ مرحلہ طے کرنا ہوگاعالمی بینک نے مہاجر مزدوروں کے لیے عارضی طور پر کام کرنے کے پروگرام کاروبار اور عوام کے لیے قرض سے نجات اور ضروری سامان کی درمد اور برمد پر پابندیاں ختم کرنے کی تجویز دیانہوں نے کہا کہ ایک بار بحران ختم ہونے کے بعد حکومتوں کو فوری طور پر جدید پالیسیوں پر عمل کرنے اور معیشتوں کو فوری کھڑا کرنے کی ضرورت ہےبینک کے ہارٹوگ شیفر نے کہا کہ اس میں ناکامی طویل مدتی نمو میں خلل پیدا کرسکتی ہے اور غربت کو کم کرنے کے لیے مشکلات سے حاصل ہونے والی کامیابی کو تبدیل کرسکتی ہےیہ بھی پڑھیں پاکستان میں ہزار 131 افراد کورونا وائرس سے متاثر 1026 صحتیاب3عالمی بینک اس حوالے سے وسیع فوری اقدام اٹھا رہا ہے اور اگلے 15 ماہ میں ایک کھرب 60 ارب ڈالر کی مالی مدد بھیج رہا ہے تاکہ ممالک کو غریبوں اور کمزوروں کو تحفظ فراہم کرنے کاروبار میں معاونت اور معاشی بحالی کو فروغ دینے میں مدد مل سکےپاکستانعالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کا مختصر حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ پاکستان نے مالی سال 2020 کے پہلے ماہ کے دوران معاشی استحکام کی طرف کافی پیشرفت کی پاکستانی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے گھریلو اور بیرونی عدم توازن کو کم کرنے میں مدد ملی تاہم کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں نے معاشی سرگرمیوں کو متاثر کردیا ہےاس میں مزید کہا گیا کہ توقع ہے کہ رواں مالی سال کی اخری سہ ماہی میں پیداوار میں تیزی سے کمی ائے گی جو مالی سال کی مجموعی نمو کو 13 فیصد تک لے جائے گیاس پیشرفت سے پاکستان کی مالی حیثیت پر دبا بڑھا ہے کیونکہ ٹیکس وصولی کم ہورہی ہے اور اخراجات کی ضروریات میں اضافہ ہورہا ہےانہوں نے کہا کہ فروری 2020 کے بعد سے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلا نے معاشی سرگرمیاں تقریبا روک دی ہیں ملک کا بیشتر حصہ جزوی طور پر لاک ڈان میں ہے غیر ضروری کاروبار کی بندش اور گھریلو سپلائی چین میں خلل ریٹیل تجارت اور ٹرانسپورٹ اسٹوریج اور مواصلات پر نمایاں اثرات سامنے ارہے ہیں
اسلام باد فائنانسنگ سے متعلق پائیدار ترقیاتی رپورٹ 2020 ایف ایس ڈی میں قرضوں کے بحران کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے رپورٹ کے کہا گیا کہ وہ کم ترقی یافتہ ممالک جنہوں نے قرضوں کا تقاضہ کیا ہے ان کے لیے قرضوں کی ادائیگی کی فوری معطلی بحران پیدا کردے گا مزید پڑھیں ریاست چھوٹے قرض داروں کا تحفظ یقینی بنائے عدالتاقوام متحدہ کی زیر نگرانی فنانسنگ سے متعلق ایجنسی ٹاسک فورس برائے ڈیولپمنٹ کی جانب سے جمعے کو جاری کردہ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سرکاری سطح پر دو طرفہ قرض دہندگان کو رہنمائی کرنی چاہیے اور دوسروں کو بھی نئی مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے اسی طرح کے یا مساوی اقدامات پر غور کرنا چاہیےایف ایس ڈی 2020 نے حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قرضوں کے تباہ کن بحران کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں اور کووڈ 19 وبائی امراض سے پیدا ہونے والے معاشی اور مالی تباہی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی حکمت عملی اختیار کریںرپورٹ میں کہا گیا کہ ممکنہ طور پر انتہائی کمزور ممالک میں قرضوں کے خطرات مزید بڑھ جائیں گے کم ترقی یافتہ اور دوسرے کم مدنی والے ترقی پذیر ممالک میں سے 48 فیصد قرض کی پریشانی کا شکار ہیں مزید پڑھیں کورونا وائرس اسٹیٹ بینک کی متاثرہ سرمایہ کاروں کیلئے 100 ارب روپے کی اسکیمرپورٹ میں کہا گیا کہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ سکتی ہے اور اس سے متعلق عالمی معیشت اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا علاوہ ازیں رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ تیل برمد کنندگان پر دبا زیادہ ہوگا رپورٹ میں دیگر امور سے متعلق خاص طور پر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے لیے لیکویڈیٹی فراہم کرکے مالیاتی استحکام کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا اس میں مزید کہا گیا کہ حکومتوں کو معاشی سرگرمیوں میں تنزلی کے باعث بننے والے عوامل کا سدباب کرنے اور زیادہ ضرورت مند ممالک کی مدد کے لیے عالمی سطح پر مربوط طریقہ اپنانا چاہیےمزیدپڑھین کورونا وائرس کے پیش نظر چمن پر پاکافغان سرحد روز کیلئے بند رپورٹ کے مطابق مذکورہ مربوط طریقہ مندرجہ ذیل شبعوں مثلا صحت عامہ کے اخراجات میں اضافہ سماجی تحفظ کے لیے چھوٹے کاروبار کو فعال رکھنا حکومت کی منتقلی قرض برداشت کرنے اور دیگر قومی اقدامات شامل ہیں ایف ایس ڈی 2020 میں مراعات یافتہ بین الاقوامی مالی اعانت تک نمایاں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور تجارت کو فروغ دینے اور سپلائی چین کو محدود کرنے والی تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرکے جامع ترقی کو اہمیت دی گئی یہ خبر 12 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی کورونا وائرس کے تناظر میں چھٹیوں اور تنخواہوں میں کمی کے باعث بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے کم مد کے خدشے کے باوجود رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے دوران ترسیلات زر میں فیصد اضافہ دیکھنے میں یا ہےڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق مالی سال 2020 کے گزشتہ ماہ کے دوران 16 ارب 99 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ 16 ارب ڈالر تھیمزیدپڑھیں ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقیدعلاوہ ازیں مارچ میں بھی مدنی میں اضافہ ہوا اور یہ سال بہ سال کے حساب سے 928 فیصد اضافے کے ساتھ ایک ارب 89 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہوگئی جو 2019 کے اسی مہینے میں ایک ارب 73 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھی جبکہ فروری میں 378 فیصد اضافے سے یہ ایک ارب 82 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی اعداد شمار کے مطابق سعودی عرب ایک مرتبہ پھر سرفہرست رہا جہاں سے سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئیں اور ریاست میں مقیم پاکستانیوں کی طرف سے مالی سال کے ماہ کے دوران ارب 92 کروڑ 50 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ارب 74 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے 47 فیصد زیادہ تھےمتحدہ عرب امارات سے نے والی ترسیلات زر فیصد اضافے کے ساتھ ارب 55 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ارب 41 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھی دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق خلیج میں ہزاروں پاکستانی ملازمت سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ متعدد کو تنخواہوں میں کمی کا سامنا ہےیہ بھی پڑھیں رواں مالی سال 11 ماہ میں ترسیلات زر 10 فیصد بڑھ کر 20 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیںدبئی ایوی ایشن کے ایک ذرائع نے بتایا کہ ایئر لائنز کی بندش اور تیل کی کم قیمتوں کی وجہ سے سیاحت بری طرح متاثر ہوئی ہے ہزاروں پاکستانی مشرق وسطی میں ملازمت سے محروم ہوگئے ہیں اور ہوائی سفر کی بحالی کے ساتھ واپسی کے منتظر ہیں مالیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ مشرق وسطی میں ملازمت میں کمی کے اثرات رواں مالی سال کے اختتام تک ظاہر ہوں گے تاہم حکومت کی جانب سے ابھی تک اس معاملے پر کوئی معلومات جاری نہیں کی گئی ہیںوہی اگر ترسیلات زر کو دیکھیں تو اس حساب سے امریکا تیسرے نمبر رہا جہاں سے جولائی تا مارچ کے دوران 174 فیصد اضافے کے ساتھ ارب 88 کروڑ ڈالر ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب 44 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھییہ بھی پڑھیں ترسیلات زر میں 845 فیصد اضافہ 17 ارب ڈالر سے متجاوزمیڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا میں گزشتہ ہفتوں کے دوران ایک کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد نے بے روزگاری کے بعد سرکاری عطیات کے لیے درخواستیں جمع کرادی ہیں اسی طرح برطانیہ سے گزشتہ ماہ میں نے والی ترسیلات زر میں فیصد اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر ارب 55 کروڑ 40 لاکھ ڈالر موصول ہوئےمزید برں ملائیشیا سے وصول ہونے والی ترسیلات زر ایک ارب 16 کروڑ ڈالر تھی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ایک ارب 13 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے فیصد زیادہ تھی
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ نے والے دنوں میں ملک میں مہنگائی میں کمی کے امکانات ہیں جبکہ اتنے مالی وسائل ہیں کہ گے کی ضروریات پوری کرلیں گےنجی چینل جیو نیوز کے پروگرام شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں بات کرتے ہوئے ملک کی معیشت اور زرمبادلہ کے گرتے ذخائر سے متعلق گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر ضرور کم ہوئے ہیں لیکن اگر یہ وبا ایک سال قبل ئی ہوتی تو اس وقت ذخائر اس سے بھی کم تھے وبا سے قبل ہماری معیشت کی بنیادیں مضبوط ہورہی تھیں ذخائر اور کرنسی ریٹ دیگر ممالک کے بھی کم ہوئے ہیں اس لیے ہمیں اسے عالمی پس منظر میں دیکھنا چاہیےانہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سستے ریٹ پر قرضہ لیں ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی سے بھی سستے ریٹ پر قرضہ لے رہے ہیں اتنے وسائل ہیں کہ گے کی ضروریات پوری کرلیں گے جبکہ گے نے والی ری پیمنٹس کا انتظام بھی ہو جائے گاشرح سود میں حالیہ کمی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے باعث ملک میں حالات تیزی سے تبدیل ہورہے تھے جس کے باعث زری پالیسی کمیٹی نے ایک ہفتے میں دو اجلاس کیے وبا کی وجہ سے عالمی صورتحال میں ہونے والی تیزی سے تبدیلی کے بعد پاکستان میں 225 بیسز پوائنٹس میں کمی دنیا کی دوسری سب سے بڑی کمی ہےیہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا فیصلہکاروباری برادری کی جانب سے شرح سود میں مزید کمی کے مطالبے سے متعلق رضا باقر نے کہا کہ نے والے دونوں میں مہنگائی کی شرح دیکھ کر شرح سود کا فیصلہ کیا جاتا ہے کورونا وائرس کا جب معیشت پر زیادہ اثر پڑے گا تو مہنگائی کم ہوگی پچھلے تین ماہ میں مہنگائی کی شرح بہت کم ہوئی ہے گے بھی اس میں کمی کے زیادہ امکانات ہیںبیروزگاری سے بچنے کے لیے اسٹیٹ بینک کی ری فنانسنگ اسکیم کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے ہماری معیشت کو درپیش اہم مسئلہ روزگار کا ہے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے ایک اسکیم کا اعلان کیا ہے کہ جو کاروباری ادارے اپنے ملازمین کی اگلے تین کی تنخواہیں برقرار رکھیں گے تو انہیں اس کے لیے فیصد شرح سود پر قرض دیا جائے گا اگر ادارہ ٹیکس دہندہ ہو تو یہ قرض فیصد پر ملے گااسکیم کے پہلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھوٹے کاروبار کے لیے اس اسکیم میں زیادہ فائدہ ہے اور اگر چھوٹے کاروباری اداروں کا تنخواہوں اور اجرت کا خرچہ 20 کروڑ سے کم ہو تو وہ قرض کی صورت میں مل سکتا ہے خرچہ 20 سے 50 کروڑ کے درمیان ہو تو 75 فیصد قرض مل سکتا ہے جبکہ 50 کروڑ سے زائد کی صورت میں 50 فیصد قرض مل سکتا ہےمزید پڑھیں فروری میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 124 فیصد ہوگئیان کا کہنا تھا کہ اسکیم پر بینکوں کے ذریعے عمل درمد کیا جائے گا اگر کاروبار کرتے ہیں اور اپنے بینک سے اسکیم حاصل کرنے کے لیے رجوع کرتے ہیں تو ہمیں بینکوں سے ہفتہ وار رپورٹ ملیں گی یہ اسکیم فی الوقت ماہ کے لیے ہے جس کے بعد ہم اس میں ایڈجسٹمنٹ یا توسیع کے لیے بھی تیار ہیں
یورپی یونین نے کورونا وائرس سے پڑنے والے سماجی اور معاشی اثرات پر سول سوسائٹی کے ذریعے گاہی پھیلانے کے لیے 66 لاکھ 50 ہزار یورو کی مالی امداد کا فیصلہ کیا ہےپاکستان میں موجود یورپی یونین مشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یورپی یونین نے پاکستان میں کورونا وائرس سے سماجی اور معاشی اثرات کو کم کرنے کے لیے سول سائٹی کی تنظیموں کی شراکت اور صلاحیت کو مضبوط بنانے کی خاطر تعاون کا فیصلہ کرلیا ہےبیان کے مطابق اس حوالے سے پاکستان میں موجود یورپی یونین وفد نے 66 لاکھ 50 ہزار ڈالر کے مالی تعاون کے لیے سول سوسائٹی کی تنظیموں سے معاشرے میں مختلف برادریوں پر پڑنے والے سماجی اور معاشی اثرات کو کم کرنے اور نوجوانوں کی واز کو نمایاں کرنے کے لیے منصوبے طلب کرلیے ہیںیہ بھی پڑھیںکورونا وائرس چین سے طبی سامان اور ماہر ڈاکٹرز کی ٹیم پاکستان پہنچ گئییورپی یونین کا کہنا تھا کہ یونین کو پاکستان میں کورونا وائرس کے بحران سے سماجی اور معاشی اثرات پڑنے کا علم ہے جس سے معاشرے میں مختلف طبقوں کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہےکورونا وائرس سے پڑنے والے اثرات کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے حکومتی ڈھانچے کے استحکام کو بھی امتحان کا سامنا ہےبیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی نوجوان بادی کی معیاری تعلیم اور معاشی مواقع تک عدم رسائی سے طویل مدتی استحکام اور معاشی حالات کو خطرات لاحق ہیںمعاشی خطرات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران کے نتیجے میں مختصر مدتی اثرات کا خطرہ بڑھ گیا ہےیورپی یونین نے مالی تعاون کے حوالے سے کہا ہے کہ یورپی یونین کے منصوبے نوجوانوں سے منسلک ہوں گے جس میں ذیلی گارنٹ کے ذریعے چھوٹے پیمانے پر سرمایہ کے مواقع فراہم کرنا بھی شامل ہےبیان میں کہا گیا کہ کورونا وائرس نے پاکستان اور یورپ میں انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور یورپی یونین شراکت داری اور خیرسگالی کے طور پر اس بحران کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پاکستان سے تعاون کررہا ہےپاکستان میں یورپی یونین کے سفیر ایندرولا کامینارا کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس وبا کے پھیلا کو محدود کرنے اور صحت پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے جس میں ہمارے معاشرے کے محروم طبقے زیادہ اہم ہیںانہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی کی تنظیمیں ان اثرات کے حوالے سے ایک اہم کردار ادا کررہی ہیں اور ان کے فعال کردار سے معاشرہ مضبوط ہوتا ہےمزید پڑھیںجاپان کا پاکستان کو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے 21 لاکھ ڈالر سے زائد تعاون کا اعلانیورپی یونین کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکام کے ساتھ قریبی رابطوں میں تعاون کی نوعیت کے حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہےان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین پاکستان کا اہم ترقیاتی شراکت دار ہے اور 2014 سے 2020 کے دورانیے میں معاونتی منصوبوں کی مالیت 60 کروڑ 30 لاکھ یورو تک پہنچ چکی ہےخیال رہے کہ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرین کی تعداد یورپ میں ہے جہاں اٹلی اور اسپین سرفہرست ہیں جبکہ اموات کی شرح بھی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہےدوسری جانب پاکستان میں اب تک کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ہزار 688 ہوگئی ہے جبکہ 68 افراد جاں بحق ہوچکے ہیںکورونا وائرس کے خلاف اقدامات کے لیے سب سے پہلے چین کی جانب سے ڈاکٹروں اور طبی لات پر مشتمل امداد بھیج دی گئی تھیچینی ماہرین نے پاکستان کے متعدد شہروں میں طبی عملے کو تربیت بھی دی اور میڈیکل کٹس بھی فراہم کیںاس علاوہ جاپان کی جانب سے بھی کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مالی تعاون کا اعلان کیا گیا تھاپاکستان میں قائم جاپان کے سفارت خانے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جاپان کی حکومت نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے ذریعے 16 لاکھ 20 ہزار ڈالر اور لاکھ 40 ہزار ڈالر انٹرنیشنل رگنائزین فار مائیگریشن ئی او ایم کے ذریعے حکومت پاکستان کو دینے کا فیصلہ کیا ہےپاکستان میں جاپان کے سفیر ماتسودا کونینوری کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے کووڈ19 کے خلاف اپنے شہریوں کے لیے بہترین اقدامات کیے ہیں جبکہ یہ مسئلہ پوری دنیا میں خطرناک بنتا جارہا ہے
کورونا بحران نے عالمی معیشت کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے بڑے سے بڑا اور چھوٹے سے چھوٹا کاروباری شخص معاشی سرگرمیوں پر منڈلاتے کورونا کے سیاہ بادلوں کے چھٹنے کا بے صبری سے انتظار کر رہا ہے اس عالمی وبا نے طاقتور معیشتوں کو بھی معاشی میدان میں اپنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے پوری دنیا میں معاشی سرگرمیاں پیداوار اور بلندیاں تھم سی گئی ہیں خام اور برنٹ ئل کی قیمتوں میں 50 فیصد سے بھی زیادہ کی کمی چکی ہے اور اسٹاک مارکیٹ مرتبہ کریش ہوئی یقینا اس عالمی وبا نے ہم تک ناصرف جانی نقصان کی بری خبریں پہنچائی ہیں بلکہ معاشی نقصان کے نئے ریکارڈ بھی بنوائے ہیںان ساری خبروں کے بیچ 19 مارچ کو پریس ریلیز کے ذریعے یہ خبر بھی سننے کو ملی کہ اٹلی کے بینک ہائپ نے اپنے صارفین کے لیے بٹ کوائن کی ٹریڈنگ کو کھول دیا ہے کورونا بحران میں کرپٹو کرنسی خر کیا اہمیت رکھتی ہے اس کا مستقبل کیا ہے کیا ہمیں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے سے گریز کرنا چاہیے ئیے اس بلاگ میں ایسے ہی چند سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیںکرپٹو کرنسی سے متعلق بنیادی باتوں پر ڈان بلاگز پر پہلے بھی میری تفصیلی تحریر شائع ہوچکی ہے جس کا مطالعہ قارئین کے لیے کافی مددگار ثابت ہوگا اس عالمی وبا نے طاقتور معیشتوں کو بھی معاشی میدان میں اپنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہےاے ایف پی درست تجزیے کا فقدانسب سے پہلے تو یہ عرض کرتا چلوں کہ لائن کاموں کے حوالے سے پاکستان میں اکثر بیشتر افراد کا تجربہ کوئی زیادہ اچھا نہیں رہتا اور لوگ لائن کاموں کو صرف فراڈ ہی گردانتے ہیں اس کی کئی وجوہات ہیں جس میں بنیادی وجہ چیزوں پر تجزیہ کرنے کا طریقہ ہے جو ہمارے یہاں اکثر لوگ نہیں جانتے دوسرا یہ کہ پروفیشنل ازم سے زیادہ لوگ فیوریٹ ازم پر تکیہ کرتے ہیں اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ زیادہ تر دھوکے اور فراڈ میں اپنی جمع پونجی لگا کر پوری صنعت سے نالاں اور ناراض ہوجاتے ہیں کنسلٹنسی اور ٹریننگ کے لیے اکثر لوگ جب میرے پاس تے ہیں تو مشورے کے لیے فیس دینے سے بہتر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جو مفت میں مشورہ دے رہا ہے اس پر عمل کرکے پیسے بچائے جائیں اور سیانے پن کا ثبوت دیا جائے اور یہیں سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے گویا مدعا یہ ہے کہ لائن کاموں میں پروفیشنل ازم روایتی کاموں کی نسبت زیادہ ضروری ہوتا ہے اکثر لوگ لائن کاموں کو صرف فراڈ ہی گردانتے ہیں اب عموما ہوتا یوں ہے کہ ایک بہترین صنعت کے نام پر بدترین فراڈ وجود میں تے ہیں اور لوگ اس کا شکار ہوتے جاتے ہیں کرپٹو کرنسی کے تناظر میں اس کی بہترین مثال ون کوائن فراڈ ہے جو کرپٹو کرنسی کا نام لے کر یا جبکہ نہ تو اس کی اپنی کوئی بلاک چین موجود تھی نہ کسی پبلک ایکسچینج پر اس کی رجسٹریشن تھی اور نہ یہ کوائن کرپٹو کرنسیوں کے بنیادی معیارات پر پورا اترتا تھا اب اس جعل سازی کا وہ لوگ شکار ہوئے جو کرپٹو کرنسی کے بنیادی تصور سے بھی ناواقف تھے اور وہ سمجھتے رہے کہ ہم کسی کرپٹو کرنسی کو لے کر بیٹھے ہوئے ہیں حالانکہ وہ صرف ہوائی بات کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا اعداد شماراس وقت کرپٹو کرنسی کا کل مارکیٹ کیپٹل 200 ارب ڈالر ہے یہ مارکیٹ کی بدترین سطح ہے جبکہ 2017ء کے دسمبر اور 2018ء کے جنوری کے پہلے ہفتے میں مارکیٹ اپنے جوبن پر 800 ارب ڈالر تک پہنچی تھی گوکہ یہ بہت چھوٹا عدد ہے لیکن دیکھا جائے تو برس کے قلیل ترین عرصے میں یہ کسی بھی مارکیٹ میں ایک بہت بڑی کامیابی تصور کی جائے گی صورتحال یہ ہے کہ فاریکس سے متعلقہ تقریبا تمام بروکر اب کو بٹ کوائن سمیت کئی دیگر کرپٹو کرنسیاں ٹریڈ کرنے کی سہولت بھی دیتے ہیں اس سے لیوریجڈ ٹریڈنگ کا غاز ہوتا ہے جو مارکیٹ میں ایک الگ اثر لے کر تا ہے دنیا کی سب سے بڑی اسٹاک ایکسچینج نیو یارک اسٹاک ایکسچینج کا روزانہ کا تجارتی حجم یعنی خرید فروخت تقریبا 200 ارب ڈالر ہے جبکہ موجودہ حالات میں کرپٹو کرنسی مارکیٹ کا روزانہ کا ٹریڈنگ والیوم تقریبا 150 ارب ڈالر کا ہے یعنی یہ مارکیٹ گویا ابھی اپنی کم سنی کی عمر سے گزر رہی ہے لیکن اس کے باوجود تجارتی حجم کے حساب سے اس وقت بھی یہ کسی بھی دوسری مارکیٹ سے ہرگز کم تر نہیں ہے یہاں یہ بھی بات واضح ہو کہ اس کا حجم روز بروز بڑھتا چلا جارہا ہے کرپٹوکرنسی کا مستقبلمستقبل کی 100 فیصد درست پیش گوئی کرنا تو کسی کے لیے بھی ممکن نہیں البتہ جو ثار ہیں انہیں مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ ذیل باتوں کو زیرغور لایا جاسکتا ہے کرپٹوکرنسی کی مارکیٹ دن بدن بلندیوں کو چھوتی جا رہی ہے اس کی وجہ یہنہیں ہے کہ کسی مخصوص ادارے نے اسے سہارا دیا ہوا ہے بلکہ اس کی اصل وجہیہی ہے کہ یہ مکمل طور پر ڈی سینٹرلائزڈ عدم مرکزیتی پر مبنی ہے یعنی کسیبھی فرد واحد یا کسی ادارے کا اس پر کوئی اختیار نہیں اس پر صرف اسیشخص کا کنٹرول ہے جس کے ہاتھ میں یہ کرنسی ہےروایتی کرنسی اور روایتی منی ٹرانسفر کی نسبت کرپٹو کرنسی پیسے کیترسیل کو بہت زیادہ سان برق رفتار اور انتہائی سستا بناتی ہےچونکہ یہ ایک عدم مرکزیت پر مبنی سسٹم ہے اس لیے کرپٹو کرنسیوں کی مکمل سپلائیکسی ایک ادارے یا فرد کے پاس نہیں ہوتی اور اس میں محدود سپلائی والےکوائن کو مزید چھاپ کر مارکیٹ میں سپلائی بھی نہیں دی جاسکتی اس لیے یہروایتی کرنسی نوٹ کی نسبت زیادہ قابل اعتبار اور افراط زر یا مہنگائی سےمحفوظ رہتی ہےاس کے پیچھے جو ٹیکنالوجی ہے اسے بلاک چین ٹیکنالوجی کہا جاتا ہے اسیبلاک چین کی وجہ سے کوائنز کی جتنی بھی لین دین ہے وہ 100 فیصد شفاف ہوتیہیں جن کی کوئی بھی کسی بھی وقت لائن تصدیق کرسکتا ہے چنانچہ اسمیں کسی قسم کی ہیر پھیر اور چوری کی ذرا سی بھی گنجائش باقی نہیں رہتییہ وہ خاص نکتہ ہے جس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ بلاک چین کے تحتکام کرنے والا لیجر سسٹم ہماری روایتی کرنسی کے مقابلے میں ہزارہا درجےزیادہ قابل اعتبار ہےکرپٹوکرنسی کی مارکیٹ دن بدن بلندیوں کو چھوتی جا رہی ہےبلوم برگ کورونا وائرس اور کرپٹوکرنسیکورونا وائرس اور دنیا بھر کے لاک ڈان کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹوں اور معاشی سرگرمیوں کو پہنچنے والا نقصان سبھی کے سامنے عیاں ہے تاہم اس وقت چیزیں ہیں جن کو کم سے کم خطرہ ہے اور ان کی پوزیشن بہت حد تک مستحکم ہیں ان میں سے ایک سونا ہے اور دوسری حیران کن طور پر بٹ کوائن ہے اس کی بظاہر وجہ یہی سمجھ میں تی ہے کہ لوگ ابھی تک اس کی یوٹیلیٹی یا استعمال پر پختہ یقین رکھتے ہیں اور یہ یقین پختہ تر ہوتا جارہا ہے اس وقت ایسٹونیا وینزویلا اسپین اٹلی بھارت اور امریکا سمیت 100 سے زائد ممالک میں نہ صرف کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت حاصل ہے بلکہ وہاں یہ صنعت اب روزمرہ زندگی کا حصہ بھی بنتی جارہی ہے کورونا وائرس یا کسی بھی ایسے وبائی مرض میں جہاں مادی یا فزیکل لین دین مشکل ہوجاتی ہے وہیں کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل اثاثوں کی اہمیت مزید اجاگر ہوکر سامنے تی ہے اس وقت کرنے کا کام یہ ہے کہ کرپٹو کرنسی سے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کی جائے اس کام کو سیکھا جائے اور جس طرح دیگر ممالک اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اسی طرح پاکستان کی معاشی بہتری کے لیے بھی اسے استعمال کیا جائے100 سے زائد ممالک میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت حاصل ہےرائٹرز یہ وہ بنیادی نکات ہیں جن کی وجہ سے دنیا بھر میں کرپٹو کرنسیوں کی طلب میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے سے ٹھیک سال پہلے کا چارٹ نکالیں گے تو معلوم ہوگا کہ ایک بٹ کوائن کی قیمت ایک ہزار 200 ڈالر ہوا کرتی تھی یہی قیمت پھر 20 ہزار ڈالر تک بھی گئی اور اس وقت بدترین حالات میں بھی ہزار ڈالر کے قریب ہےدنیا کرپٹو کرنسی کو دھیرے دھیرے قبول کرتی جارہی ہے یہ عین ممکن ہے کہ جلد یا بدیر اس کی مقبولیت انتہاں کو چھوئے گی یاد رکھیے کہ انتظار کرنے والوں کے ہاتھ بس اتنا ہی تا ہے جتنا کوشش کرنے والوں سے بچ جاتا ہے تو جناب کمر کسیے ٹیکنالوجی کو سیکھیے اور اس سے بروقت فائدہ اٹھائیے
اسلام اباد اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے خصوصی اجلاس میں شعبہ توانائی کے لیے مجموعی طور پر تقریبا کھرب روپے کے پیکج کی منظوری دے دی گئی تا کہ ان کے فوری واجبات کو حل کیا جاسکے اور ائل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سیز کو غیر ملکی زر مبادلہ کے نقصان کا معاوضہ دیا جاسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بیل اٹ پیکج کے تحت 200 ارب روپے اسلامی سکوک بانڈ سے حاصل کیے جائیں گے جو گردشی قرضوں کی ادائیگی کے لیے رکھے گئے تھے اور اب فوری نقدی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں گےاس کے علاوہ ای سی سی نے با ضابطہ طور پر جون 2020 تک بجلی کے صارفین کے بلوں میں ماہانہ اور سہ ماہی فیول ایڈجسٹمنٹس کو مخر کرنے کی منظوری دے دییہ بھی پڑھیں نیپرا کا وزیراعظم سے توانائی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ رواں برس مئی تک فیول ایڈجسٹمنٹس کو مخر کرنے کی لاگت کا تخمینہ 61 ارب روپے ہے جبکہ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹس کی مالیت 77 ارب روپے رہے گیای سی سی اجلاس میں بتایا گیا کہ 60 ارب روپے ایندھن فراہم کرنے والوں کو اور بینکوں سے لیے گئے قرضوں کی مدت مکمل ہونے پر ادا کیے جائیں گےمزید یہ کہ کمیٹی نے پاور ڈویژن کی درخواست پر کمرشل بینکس سے مختصر مدت یعنی سے 12 ماہ کے قرضے لینے کے لیے ایک کھرب روپے کے سنڈیکیٹڈ ٹرم فنانس فیسیلیٹی ایس ٹی ایف ایف کی منظوری بھی دیوزارت خزانہ ان قرضوں پر واجب الادا سود کے لیے رقم فراہم کرے گیمزید پڑھیں توانائی پالیسی میں ہر سطح پر لاگت وصول کرنے کی تجویزمحکمہ توانائی نے ای سی سی کو اگاہ کیا کہ فروری میں تقسیم کار کمپنیوں کی وصولیاں 91 سے 92 فیصد تھیں جو مارچ میں کم ہو کر 62 سے 63 فیصد پر اگئیں جبکہ توانائی کی طلب میں 40 فیصد اضافہ ہواایک اندازے کے مطابق توانائی کی کمپنیوں کو جون تک 10 ارب روپے تک کا نقصان ہوسکتا ہے لیکن گنجائش کے مطابق ادائیگیاں بجلی گھروں کو کرنی ہوں گیعلاوہ ازیں اضافی مالی تفاوت کو ختم کرنے کے لیے ای سی سی سے وزیراعظم کے ہنگامی فنڈ سے ماہ کی اقساط میں 67 ارب روپے فراہم کرنے کی درخواست کی گئیمزید یہ کہ لاک ڈان اور عوام کی مشکلات کے پیش نظر بجلی چوری اور واجبات کی عدم ادائیگی کے خلاف بھرپور مہم بھی جاری رکھی نہیں جاسکییہ بھی پڑھیں وزارت توانائی نے ملک میں پیٹرول کی درامد روک دیادھر پاکستان اسٹیٹ ائل پی ایس او اور تیل کے شعبے میں روپے کی قدر میں کمی کے باعث ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے ای سی سی نے ایکسچینج کے حصول اور نقصان کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے 60 روز کی مدت پر اتفاق کیا جس کا اطلاق یکم مارچ سے ہوگااس کے ساتھ پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی گئی کہ محکمہ خزانہ کے ساتھ مشاورت کر کے یہ مسئلہ حل کیا جائےپیٹرولیم ڈویژن نے حالیہ نقصانات کو کم کرنے کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 60 پیسے فی لیٹر اضافے کی بھی درخواست کیاس کے علاوہ ای سی سی نے رواں مالی سال کے لیے ضمنی تکنیکی گرانٹس کی منظوری بھی دی جس میں اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن ایس ایس ڈی ساتھ فیز ون کے لیے 11 ارب 48 کروڑ 30 لاکھ روپے پبلک سروس کمیشن کے لیے 16 کروڑ روپے پائیدار ترقی اہداف پروگرام کے لیے ایک ارب 70 کروڑ روپے اور اسپیشل کمیونیکیشن رگنائزیشن ایس سی او کے لیے 46 کروڑ 82 لاکھ روپے کی گرانٹس شامل ہیں
اسلام اباد وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کی جانب سے عوام کو اقتصادی ریلیف پہنچانے کے لیے مجوزہ قانون پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور صوبائی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وفاق کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہ کرےایک عہدیدار نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں صارفین کے ریلیف کے لیے 260 یونٹس یا اس سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے بجلی کا ماہانہ بل معاف کرنے اور اس سے زائد استعمال کرنے والوں کو بتدریج رعایت دینے کے لیے ایک ارڈیننس تجویز کیا تھاواضح رہے کہ وفاق کی ملکیت میں موجود بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں سکھر الیکٹرک سپلائی اور حیدراباد الیکٹرک سپلائی کے ساتھ ساتھ نجی ادارہ کے الیکٹرک صوبہ سندھ میں اپنی سروسز فراہم کرنا ہےیہ بھی پڑھیں حکومت کا رمضان المبارک کیلئے ڈھائی ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان ادھر وزیراعظم کے دفتر اور وزارت قانون سے مشاورت کے بعد محکمہ توانائی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں حکومت سندھ کے جاری کردہ ارڈیننس پر تنقید کی گئیبیان میں وزارت توانائی کا کہنا تھا کہ وفاقی اداروں سے بجلی اور گیس فراہمی کے بلز وفاق کے دائرہ اختیار میں اتے ہیں اور صوبائی حکومت اس معاملے پر قانون سازی نہیں کرسکتیساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ وفاقی حکومت کووڈ 19 کے لیے لگائے گئے لاک ڈان کی وجہ عام صارف کو درپیش مشکلات سے بخوبی اگاہ ہے اور اس سلسلے میں مناسب اقدامات کررہی ہے جس میں 300 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والوں کے بجلی کے بلوں اور ہزار روپے تک گیس کے بلوں کی ماہ کی اقساط کردی گئی ہیںمزید پڑھیں ئل مارکیٹنگ کمپنیاں اسٹاک سے گریزاں ریفائنریز بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئیںبیان کے مطابق شعبہ توانائی میں ریلیف کے علاوہ وفاقی حکومت نے احساس پروگرام متعارف کروایا ہے جس کے تحت ایک کھرب 44 ارب روپے مستحقین تک پہنچائے جائیں گے اور ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے کی رقم فراہم کی جائے گیمزید برں مذکورہ بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزارت خزانہ کو کووڈ 19 وبائی صورتحال کے دوران مستحق شہریوں کی فلاح بہبود کے لیے سیکڑوں ارب روپے کا ریلیف پیکج دینے کی ہدایت کی تھیشعبہ توانائی کا کہنا تھا کہ اگر سندھ حکومت سندھ کے عوام کو اضافی ریلیف دینا چاہتی ہے تو اسے اپنے وسائل استعمال کرنے چاہئیںیہ بھی پڑھیں گیس سپلائی چین میں سالانہ ارب ڈالر کے نقصان کا انکشافبیان میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ کوئی بھی غیر ائینی قدم نہ اٹھایا جائےمحکمہ توانائی کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ان یوٹیلیٹیز کے لیے قسطوں کی سہولت کو جب تک ضرورت ہے اس وقت تک جاری رکھے گییہ خبر 10 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
ایشیائی ترقی بینک اے ڈی بی نے پاکستان کے نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینیجمنٹ فنڈ کو حکومت کی کورونا وائرس وبا کے پھیلا پر ردعمل میں مدد کے لیے کروڑ ڈالر کا اعلان کردیااے ڈی بی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ فنڈ اے ڈی بی کی پاکستان کے لیے کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے تعاون کی سیریز کا حصہ ہیں جس سے ہسپتال ائیسولیشن یونٹس لیبارٹریز اور ملک کی دیگر طبی سہولیات کے لیے طبی الات اور سامان منگوایا جاسکے گاان فنڈز میں کروڑ ڈالر کے اس سے قبل منطور کیے جانے والے ڈیزاسٹر مینیجمنٹ فنڈ بھی شامل ہیں جن کا مقصد تبدیل کرتے ہوئے اسے فوری طور پر کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے مختص کیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرسورلڈ بینک کے فنڈز سے کروڑ ڈالر اے ڈی بی کے 6ارب 50 کروڑ ڈالر مختص5 کروڑ ڈالر کے علاوہ اے ڈی بی ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ اداروں کی صلاحیت بڑھانے انتہائی نگہداشت یونٹ کی سہولیات میں کم از کم ہزار ڈاکٹروں نرسوں اور فرنٹ لائن پر کام کرنے والے تکنیکی عملے کی تربیت فراہم کرنے کے لے معاونت فراہم کرنا ہےیہ گرانٹ حکومت کو کورونا وائرس پر ردعمل کی منصوبہ بندی اور ان کو مربوط کرنے کے لیے اضافی تکنیکی صلاحیت فراہم کرے گیگزشتہ ماہ اے ڈی بی نے فوری طور پر 25 لاکھ ڈالر کی امدادی گرانٹ فنڈز کی منظوری دی تھی تاکہ پاکستان کو ہنگامی طبی سامان ذاتی حفاظتی سامان تشخیصی اور لیبارٹری کا سامان اور دیگر سامان خریدنے میں مدد دی جاسکےاس میں اے ڈی بی کے ایشیا پیسیفک ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ سے 20 لاکھ اور یونیسیف کے ذریعے سامان کے حصول کے لیے لاکھ ڈالر شامل ہیںمزید پڑھیں کورونا وائرس اے ڈی بی سے پاکستان کیلئے مزید 20 لاکھ ڈالر کی گرانٹ منظوراس کے علاوہ نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینیمجنٹ فبڈ این ڈی ایم ایف نے حکومت کے کورونا وائرس پر رد عمل کے تعاون کے لیے اے ڈی بی کے مالی اعانت سے حاصل ہونے والے اپنے فنڈ سے کروڑ ڈالر فراہم کیے تھےپاکستان کے لیے اے ڈی بی کی کنٹری ڈائریکٹر ژاونگ یانگ نے کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلنا پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے اور ہم اس بحران کو حل کرنے میں مدد فراہم کرنے کے پابند ہیںانہوں نے کہا کہ ان فنڈز سے وبا سے لڑنے اور غریب اور انتہائی کمزور عوام کے لیے صحت کی سہولیات کو مستحکم کرنے کی کوششوں کو فوری طور پر مدد ملے گی
اقوام متحدہ یو این اور عالمی ادارے کسفیم کی تازہ رپورٹس کے مطابق کورونا وائرس کی وبا سے دنیا بھر میں نصف ارب لوگ غربت کا شکار ہو سکتے ہیںکسفیم اور اقوام متحدہ سمیت دیگر معاشی فلاحی ادارے پہلے ہی کورونا کی وبا سے ترقی پذیر ممالک میں معاشی مسائل بڑھ جانے سے متعلق گاہ کر چکے ہیں اور بتا چکے ہیں کہ وبا متوسط مدنی والے ممالک کی معیشت کو کمزور کر سکتی ہےمتوسط اور کم مدنی والے ممالک میں کورونا کی وجہ سے غربت بڑھنے کے امکانات ظاہر کیے جانے کے بعد دنیا کے 100 معاشی فلاحی اداروں نے دنیا کے امیر ممالک سے مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ غریب ممالک کو مالی مدد فراہم کریںکسفیم نے بھی گزشتہ ماہ 30 مارچ کو دنیا کے امیر ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غریب اور متوسط ممالک کو وبا کی وجہ سے غربت میں چلے جانے سے بچانے کے لیے کردار ادا کرتے ہوئے ان کے لیے 160 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کریںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس اقوام متحدہ کے ارب ڈالر کے امدادی منصوبے کا غازاور اب کسفیم سمیت اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ وبا کی وجہ سے دنیا کے غریب افراد میں نصف ارب لوگوں کا اضافہ ہوبرطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں 40 سے 60 کروڑ افراد غربت میں چلے جائیں گےرپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر ایسا ہوتا ہے کہ تو یہ اقوام متحدہ کے غربت کے خاتمے کے 2030 کے وژن میں بھی رکاوٹ ہوگی اور اس سے اہداف کو حاصل کرنا مشکل ہوجائے گارپورٹ کے مطابق افریقہ جنوبی ایشیا میں بھی غربت میں اضافہ ہوگا فوٹو اے پی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کے لیے مذکورہ رپورٹ کنگز کالج لندن اور سٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جس سے عندیہ ملا کہ وبا کے پھیلا سے تقریبا نصف ارب لوگ غربت میں چلے جائیں گےاسی حوالے سے برطانوی اخبار دی گارجین نے بتایا کہ عالمی فلاحی مالیاتی ادارے کسفیم نے بھی بتایا کہ کورونا کی وبا سے دنیا بھر میں تقریبا نصف ارب لوگ غربت میں جا سکتے ہیںرپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں غریب لوگوں میں اضافے کے بعد دنیا کے ارب 80 کروڑ انسانوں میں سے نصف لوگ غربت کی زندگی گزار رہے ہوں گے جو پہلے ہی پینے کے صاف پانی کی قلت سمیت غذائی بحران بیماریوں کا بھی سامنا کر رہے ہیںرپورٹ میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے غربت میں چلے جانے والے نصف ارب لوگوں میں سے ایک تہائی افراد کا تعلق افریقہ اور جنوبی ایشیائی خطے سے ہوگامزید پڑھیں امیر ممالک کورونا سے نمٹنے کے لیے غریب ممالک کو امداد دیں کسفیمرپورٹ کے مطابق کورونا کی وبا سے غربت میں چلے جانے والے 40 فیصد افراد کا تعلق مشرقی ایشیائی اور بحرالکاحل کے خطے سے ہوگاعالمی اداروں کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے ئی ہے جب ئندہ ہفتے عالمی بینک عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف اور دنیا کے 20 بڑے معاشی امیر ممالک کے وزرائے خزانہ کا اہم اجلاس ہونے جا رہا ہےعالمی اداروں نے ایک بار پھر دنیا کے امیر ممالک مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ غریب اور متوسط مدنی والے ممالک کی مالی مدد کے لیے منصوبہ بندی بنائیں تاکہ لوگوں کو غربت میں جانے سے روکا جا سکےعالمی اداروں کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اٹھنے والے اسی بحران کی وجہ سے افریقہ جنوبی ایشیا کے متعدد ممالک تقریبا تین دہائیاں پیچھے چلے جائیں گے
اسلام اباد جب سے لاک ڈان کا اغاز ہوا ہے ٹیکس ریفنڈ ادائیگیوں میں تیزی اگئی تھی اور اس میں مزید اضافہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بڑے پیمانے پر ہونے والی برطرفیوں کے حل کے بغیر صنعتوں کی مدد کے لیے اعلان کردہ ریلیف پیکج سے ہواڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس عہدیداران کا کہنا تھا کہ وہ ایک کھرب روپے کی ادائیگی اپریل کے اواخر تک مکمل کرنے پر کام کررہے جس کا وزیراعظم نے اس وعدے پر اعلان کیا تھا کہ وصول کنندہ اس رقم کو اپنے پے رول تنخواہوں کی ادائیگی میں استعمال کریں گے اور شٹ ڈان کے دورن کسی ورکر کو نکالا نہیں جائے گاتاہم اس حوالے سے کوئی وضاحت موجود نہیں کہ حکومت کس طرح اس بات کو یقینی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے کہ وصول کنندہ اپنے وعدہ پر کاربند رہیں درحقیقت کچھ کیسز میں یہ واضح بھی نہیں کہ کیا صنعتوں کے مالکان نے اس قسم کا وعدہ کیا تھایہ بھی پڑھیں برمد کنندگان کو رواں ماہ ریفنڈز کی ادائیگی ہوجائے گی عبدالحفیظ شیخدوسری جانب فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کی جانب سے فنڈز کے اجرا کے وقت بھی ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں اور نہ ہی یہ کام وزارت تجارت کی جانب سے برامد کنندگان کو ڈرا بیکس اف لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز ڈی ایل ٹی ایل کے تحت ادائیگیوں کے وقت کیا گیااس سلسلے میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ڈان کو بتایا کہ کابینہ اور اقتصادی رابطہ کمیٹی میں ریفنڈ کی ادائیگیوں کو ملازمین کی ادائیگیوں کے ساتھ منسلک کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھاان سے جب پوچھا گیا کہ حکومت کس طرح اس پر عمل کروانے یا اس کی نگران کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو انہوں نے یہ سوال محکمہ تجارت سے پوچھنے کا کہا کہ عبدالرزاق داد وہ شخص ہیں جو حکومت کے فیصلے پر عملدرامد کے بارے میں وضاحت دے سکتے ہیںمزید پڑھیں ایف بی ارسیلز ٹیکس ریٹرنز کی نگرانی کیلئے سوفٹ ویئر کا افتتاحتاہم متعدد مرتبہ رابطہ کیے جانے کے باوجود نہ تو مشیر تجارت عبدالرزاق داد اور نہ ہی سیکریٹری تجارت احمد نواز سکھیرا سے بات ہوسکیواضح رہے کہ سیلز ٹیکس کی مد میں 19 ارب 66 کروڑ 20 لاکھ روپے انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب 50 کروڑ 80 لاکھ روپے اور کسٹم ریبیٹ کی مد میں 58 کروڑ 60 لاکھ روپے جاری کیے تھے اور ایف بی ار نے دعوی کیا تھا کہ یہ رقم اپریل میں ملازمین کو تنخواہوں اور دہاڑی دار مزدوروں کی اجرت کی ادائیگی کے لیے دی گئیدوسری جانب کونسل اف ال پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے چیئرمین زبیر موتی والا نے ڈان کو بتایا کہ صنعتوں کا حکومت کے ساتھ فنڈز کے استعمال کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوایہ بھی پڑھیں ٹیکس چوری کیلئے جعلی انوائسز استعمال کرنے والا گروہ بےنقاب انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا پیسہ ہے صنعتیں اس کو اپنی ترجیحات کے لحاظ سے استعمال کریں گیان کا کہنا تھا کہ ہم چیزوں میں یعنی بینک کے واجبات یوٹیلیٹی بلز خام مال کی سپلائیرز اور اجرت کی ادائیگی کے لیے استعمال کریں گے
اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں ڈھائی ارب روپے کے رمضان ریلیف پیکیج کی منظوری دے دی گئی جبکہ پاکستان اسٹیٹ ائل کوو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کے لیے اج ایک خصوصی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اجلاس میں اسٹیٹ بینک کو غیر ملکی زرمبادلہ کے نقصانات کے تنازع کے حل کے لیے کوہالہ ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی کنسورشیم سے ملاقات کرنے کی ہدایت کی گئیاجلاس میں 30 جون تک احساس پروگرام کے 12 لاکھ وصول کنندگان کو فنڈز کی الیکٹرانک منتقلی پر ٹیکس معاف کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہےحکام نے ڈان کو بتایا کہ حکومت رمضان پیکج لے کر ئی ہے تاکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر پانچ ضروری اشیا کی موجودہ نرخوں پر فروخت یقینی بنائی جاسکے یہ پیکج رمضان کے غاز سے ایک ہفتہ قبل 17 اپریل کو نافذ العمل ہوگامزید پڑھیں ای سی سی کی صوبوں کو گندم کے ذخائر کا جائزہ لینے کی ہدایتاجلاس میں بتایا گیا کہ اضافی رقم مختص کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ 50 ارب روپے کا پیکج پہلے ہی زیر عمل ہےای سی سی کو بتایا گیا کہ ایسے انتظامات کیے گئے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے خر تک ضروری اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی اس کا مطلب ہے کہ چینی کی فی کلوگرام قیمت 68 روپے گندم کا ٹا 800 روپے فی 20 کلو گھی 170 روپے فی کلو چنے کی دال 130 روپے اور چاول کی دو اقسام 139 روپے اور 149 روپے فی کلو فروخت ہوں گیای سی سی نے وزیر اعظم کے امدادی پیکیج کے تحت اعلان کردہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن یو ایس سی کے لیے 50 ارب روپے کی تکنیکی اضافی گرانٹ کی منظوری دییوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ کورونا بحران اور رمضان کے پیش نظر کم قیمتوں پر ضروری اشیا کی فراہمی کو یقینی بنائیںیہ بھی پڑھیں ای سی سی نے چینی کی برمد پر پابندی کی منظوری دے دی درمد کی تجویز موخراجلاس میں بتایا گیا کہ دسمبر کے بعد ضروری سامان کی خریداری کے لیے پیکج کے تحت 21 ارب روپے پہلے ہی یوٹیلیٹی اسٹورز کو فراہم کردیے گئے تھے اور اسٹور کی انتظامیہ نے ای سی سی کو یقین دلایا تھا کہ وہ صارفین کو کم نرخوں پر ضروری اشیا کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی مارکیٹ میں موجودگی کا استعمال کررہے ہیںپی ایس او کا مسئلہایک سینئر سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ سرکاری سطح پر چلنے والے پاکستان اسٹیٹ ئل شدید پریشانی کا شکار ہے اور 15 اپریل اور 30 اپریل سے پہلے دو ڈیفالٹس سے بچنے کے لیے اسے فوری طور پر 61 ارب روپے درکار ہیںانہوں نے بتایا کہ کمپنی کی 371 ارب روپے کی قابل وصول رقم میں سے زیادہ تر کا تعلق عوامی شعبے سے ہے اور کمپنی نے اپنی مقامی اور غیر ملکی کرنسی کے کریڈٹ کی حدیں عبور کرچکی ہیںوزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے اس معاملے پر کوئی رائے دینے سے انکار کردیا
چینی کمپنی ہواوے نے اپنا کریڈٹ کارڈ متعارف کرادیا ہےہواوے کنزیومر بزنس گروپ کے سی ای او رچرڈ یو نے ہواوے کارڈ کو کمپنی کے فلیگ شپ پی 40 سیریز کے فونز یورپ میں متعارف کرانے کے ایونٹ کے دوران پیش کیاان کی جانب سے زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں مگر اس میں ایپل کارڈ کے کافی فیچرز نظر تے ہیںجیسے دونوں فزیکل کے ساتھ ساتھ ورچوئل کارڈ بھی ہیں جس کا ڈیٹا کمپنی کے فونز میں محفوظ کرکے موبائل ادائیگیاں کی جاسکتی ہیںچین کی بڑی کارڈ پیمنٹ کمپنی یونین پے اس کارڈ کی حمایت کررہے اور این ایف سی سپورٹ فراہم کررہی ہےہواوے کی جانب سے کریڈٹ کارڈ میں لوگوں کی دلچسپپی بڑھانے کے لیے سالانہ فیس معاف کی گئی ہے جبکہ دوسرے سال کی فیس بھی ہواوے پے کے ذریعے مخصوص مالیت کی ادائیگیوں پر معاف کردی جائے یفوٹو بشکریہ ہواوے کارڈ ہولڈرز کو سفری مراعات بھی فراہم کی جائیں گی اور مخصوص مالیت میں رقسم خرچ کرنے پر صارفین کو ائیرپورٹس اور ٹرین اسٹیشنز پر لائونج تک رسائی مل سکے گیہواوے کی جانب سے ان ایپ پروموشنز کی پیشکش بھی کی جائے گی اور ہواوے پے کو ادائیگیوں کے لیے استعمال کرنے پر کیس بیک ریبیٹ بھی مل سکے گاابھی کمپنی نے اس کی دستیابی کی تاریخ اور ان ممالک کا اعلان نہیں کیا جہاں یہ استعمال کیا جاسکے گاخیال رہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال ہواوے کو بلیک لسٹ کیا گیا تھا اور اس وجہ سے وہ گوگل سروسز سے محروم ہے جس کے باعث چینی کمپنی نے موبائل سروسز متعارف کراتے ہوئے ایک ایپ اسٹور پیش کردیا جبکہ مختلف سروسز جیسے نیوی گیشن پر کام کام کررہی ہے
اسلام اباد نادر علی کا شمار پاکستان کے کامیاب سوشل میڈیا اسٹار کے طور پر کیا جاتا ہے جو اپنی مزاحیہ ویڈیوز سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں تاہم اب ٹیکس حکام نے انہیں ٹیکس کا نوٹس بھیجتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ نادر علی کے ذمہ ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کا ٹیکس واجب الادا ہےنادر علی یوٹیوب پر پی فار پکا نامی چینل پر مزاحیہ ویڈیوز ریلیز کرتے ہیں جبکہ ان کے چینل کو اب تک 30 لاکھ سے زائد افراد سبسکرائب کرچکے ہیںنادر علی کی ویڈیوز کو ریلیز کے بعد چند ہی منٹوں میں لاکھوں کی تعداد میں ویوز اور لائکس مل جاتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ان کے چینل کو اب تک 82 کروڑ ویوز مل چکے ہیں جس کے باعث نادر علی کے یوٹیوب چینل کا شمار پاکستان کے سب سے بڑے یوٹیوب چینلز میں کیا جاتا ہےمزید پڑھیں یوٹیوب نے بڑا سنگ میل طے کرلیاتاہم فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کچھ عرصے سے نادر علی سے اپنی امدنی چھپانے کے حوالے سے تفتیش کررہی ہے البتہ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اس تحقیقات کا اغاز کب ہوا تھامحکمہ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن سے وابستہ افراد کے مطابق تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں اور اس معاملے کو ٹیکس کی وصولی کے لیے کراچی کے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو ٹیکس افس بھیج دیا گیا ہے اس حوالے سے ٹیکس عہدیداروں نے ڈان کو بتایا کہ تفتیش کے دوران نادر علی کو متعدد نوٹسز بھیجے گئے تاہم انہوں نے کسی ایک کا جواب نہیں دیا اور اب ان کے پاس کراچی کے ٹی او فس میں کمشنر کی اپیل سے پہلے اس فیصلے پر اپیل کرنے کا اختیار موجود ہےایف بی ار عہدیداروں کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جب کسی فرد نے ان لائن مواد سے کمائی بڑی امدنی کو ٹیکس کی ادائیگی کے لیے ظاہر نہ کیا ہوپاکستانی ان لائن اسٹارز کی بات کی جائے تو نادر علی کی کہانی خاصی متاثر کن ہے جو ایک معمولی کامیڈین سے صرف برسوں میں انٹرنیٹ اسٹار بن گئے انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل کا اغاز 2016 مئی کو کیا اور اب فیس بک اور انسٹاگرام پر بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیںایک رہائشی ہونے کی حیثیت سے نادر علی نے 13 اکتوبر 2017 میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ ہوئے اور 2016 سے 2019 تک کے ٹیکس ریٹرن فائل کیے پہلے دو برسوں 2016 اور 2017 میں انہوں نے اپنی امدنی کچھ بھی ظاہر نہیں کی جبکہ اگلے دو برسوں 2018 اور 2019 میں ان کی امدنی بالترتیب لاکھ ہزار 762 اور ایک کروڑ 44 لاکھ 40 ہزار روپے ظاہر کی گئیایف بی ار کی تفتیش سے پتہ چلا کہ نادر علی کے ٹیکس ریٹرن میں ان کی امدنی کا پورا ریکارڈ موجود نہیں جس کے باعث انہیں اس بات پر یقین ہوگیا کہ نادر علی نے اپنی امدنی کو چھپا رکھا ہےمزید تفصیلات میں یہ بات سامنے ئی کہ 2017 میں نادر علی کی مجموعی امدنی 21 لاکھ 86 ہزار روپے 2018 میں کروڑ 83 لاکھ 35 ہزار اور 2019 میں کروڑ 67 لاکھ 62 ہزار روپے تھیخیال رہے کہ ایف بی ار نے ادائیگی کی تفصیلات کی تصدیق یوٹیوب کے ذریعے کیاس کے علاوہ ٹیکس دہندہ نے ایک سال میں ایک کروڑ سے زائد زرمبادلہ بھی وصول کیا جس پر محکمہ ٹیکس کو ثبوت پیش کیے بغیر استثنی کا دعوی کیا گیا تھا علاوہ ازیں اس دوران ٹیکس دہندہ نے ایک بینک اکانٹ بھی رکھا جس کا ذکر انہوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات ویلتھ اسٹیٹ منٹ میں نہیں کیا تھایہ بھی پڑھیں ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ کو رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی کی پیشکشیہاں یہ واضح رہے کہ یہ کیس ایف بی کی لائن مدنی کے دائرے تک اپنی وسعت کو بڑھانے کی جاری کوششوں میں پہلا سنگ میل ہے ایک طرف سوشل میڈیا اسٹارز اور نامور شخصیات یوٹیوب انسٹاگرام فیس بک اور ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارمز پر اپنے کاروبار کو بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں وہیں اس کے نتیجے میں ہونے والی امدنی کی نشاندہی کرنے کے لیے ٹیکس حکام اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کی جدوجہد کررہے ہیں انے والے دنوں میں بہت سارے دوسرے سوشل میڈیا اسٹارز اور نامور شخصیات کو بھی ایف بی ار کی جانب سے کال موصول ہوسکتی ہے جو ان لائن مواد سے امدنی کمارہے ہیںایف بی ار کے سینئر عہدیدار کے مطابق لوگوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ان لائن مواد سے کمائی جانے والی امدنی پر بھی ٹیکس بھرنا ضروری ہے اور اس کے لیے سال کا ریکارڈ رکھنا ضروری ہے اور اسے سالانہ ریٹرن فائل میں بھی ظاہر کیا جائےدوسری جانب اپنے وکیل کے توسط سے ڈان سے بات کرتے ہوئے نادر علی نے ایف بی ار کو جواب نہ دینے کے الزام کو مسترد کردیاان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان کا نوٹس موصول ہوا اور ہم نے اس کا جواب بھی دیا اور وقت میں توسیع کی درخواست کی اور ہماری یہ درخواست منظور بھی ہوئی اب ہم مناسب طریقے سے ان معاملات کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیںیہ خبر اپریل 2020 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد گندم کی کٹائی کے سیزن کے دوران حکومت نے ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا سے ان تیل کی مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جو ریفائنریوں سے پٹرولیم مصنوعات کو اٹھانے سے گریزاں ہیں جس کے نتیجے میں سپلائی میں شدید پریشانی کا سامنا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ملک میں 80 سے زیادہ او ایم سی کام کررہے ہیں لیکن سست فروخت اور کم قیمتوں کے پیش نظر انوینٹری نقصانات سے بچنے کے لیے ان میں سے کوئی بھی اپنا لازمی ذخیرہ برقرار نہیں رکھ رہا ہےمزیدپڑھیں یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 10 ارب روپے جاریانہوں نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں سرکاری سطح پر چلنے والے پاکستان اسٹیٹ ئل پر دبا بڑھتا جارہا ہے جس کے باعث ملک بھر میں مختلف مقامات پر اپنے لازمی اسٹاک کو برقرار رکھنا بھی مشکل ہو رہا ہے علاوہ ازیں چھوٹے او ایم سی کی صورت حال دیہی علاقوں میں زیادہ واضح ہے جہاں گندم کی کٹائی اپنے عروج میں داخل ہوچکی ہےعہدیداروں نے کہا کہ مذکورہ حالات میں کسانوں کے لیے نقل حمل اور گوداموں تک براہ راست رسائی حاصل کرنا مشکل ہورہی ہے اس کے نتیجے میں مڈل مین کسانوں سے تیار کردہ گندم حکومت کے مقرر کردہ قیمتوں سے کم قیمت پر خریدتے ہیںحکومت نے اوگرا سے کہا کہ وہ اپنے اختیارات استعمال کرے اور تمام او ایم سی پر اسٹاک کی لازمی شرائط نافذ کرے پیٹرولیم ڈویژن نے ریگولیٹرز کو ایک پالیسی نوٹ کے ذریعے گاہ کیا تھا کہ ملک بھر میں لاک ڈان کے باوجود یکم اپریل سے پٹرولیم مصنوعات کی زیادہ فروخت دیکھنے میں ئی ہے یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے ماہ کا اضافی وقت مل گیا اس میں کہا گیا کہ سوائے پاکستان اسٹیٹ ئل کے او ایم سی میں سے کوئی بھی اطمینان بخش اسٹاک نہیں لے رہا خاص طور پر ہائی اسپیڈ ڈیزل ایچ ایس ڈی مزید یہ کہ مالی فائدہ نقصان کی وجہ سے او ایم سی اپنی مصنوعات کو ریفائنریوں سے نہیں اٹھا رہے ہیں اس کے نتیجے میں اٹک ریفائنری پاکستان ریفائنری اور پاک عرب ریفائنری کمپنی پارکو بند ہونے کے دہانے پر ہیں جب کہ نیشنل ریفائنری اور بائکو پٹرولیم ریفائنری نے اپنی سرگرمیاں معطل کردی ہیںایک عہدیدار نے مزید بتایا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ریفائنریوں کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پوری ہے لیکن انہوں نے اپنے پریشنز روکے رکھے ہیں لیکن او ایم سی لائسنسنگ اور مارکیٹنگ کے قواعد کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے گریزاں ہیں پیٹرولیم ڈویژن نے ریگولیٹر کو مشورہ دیا کہ مذکورہ صورتحال کے پیش نظر ئندہ کٹائی کے سیزن کے دوران ملک میں ایچ ایس ڈی کی قلت کا امکان موجود ہے انہوں نے کہا کہ لہذا بدترین صورتحال سے بچنے کے لیے اوگرا کے ضابطہ کار سے درخواست کی گئی کہ وہ او ایم سی کی کارکردگی کی نگرانی کریں اور انہیں اپنے ڈپووں میں 20 دن کا لازمی اسٹاک برقرار رکھنے کی ہدایت کریں مزیدپڑھیں جو تاجر پہلے لوگوں کی مدد کرتے تھے وہ اب خود محتاج ہوگئے ہیںعہدیداروں نے بتایا کہ پچھلے دو ہفتوں کے دوران پٹرول اور ایچ ایس ڈی کی کھپت میں بالترتیب 60 اور 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ ایچ ایس ڈی کے استعمال سے پٹرول سے زیادہ نقصان ہوا ہےعہدیدار نے بتایا کہ ایک معروف پیٹرول اسٹیشن جو عام دنوں میں 30 ہزار لیٹر پیٹرول فروخت کرتا تھا اب وہ ہزار لیٹر پیٹرول فروخت کررہا ہے جبکہ اس کی ایچ ایس ڈی کی فروخت 15 ہزار لیٹر سے گھٹ کر 200 لیٹر تک یومیہ رہ گئیانہوں نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں بڑی ریفائنریز یا تو بند ہوگئیں یا صرف 30 فیصد تک اپنی صلاحیت بروئے کار لا رہی ہیں کیونکہ ان کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پوری ہے اور او ایم سی فروخت نہ ہونے کے سبب پٹرولیم مصنوعات اٹھانے سے گریزاں ہے بائیکو ریفائنری اور پاکستان ریفائنری پہلے ہی بند ہوچکی ہیں جبکہ اٹک ریفائنری تقریبا 20 فیصد صلاحیت سے کام کررہی ہے اور اس ہفتے کے خر تک یہ کام روک سکتا ہے اس ضمن میں کہا گیا کہ پارکو ریفائنری بھی فی الحال کم سے کم سطح پر کام کررہی ہے
اسلام باد وزارت خزانہ نے معاشرے کے کمزور طبقات کو افراط زر کے اثرات سے بچانے کے لیے حکومتی اسکیم کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن یو ایس سی کے لیے 10 ارب روپے جاری کردیےیو ایس سی کے منیجنگ ڈائریکٹر عمر لودھی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور جس میں سے وزارت خزانہ نے 10 ارب روپے جاری کردیے ہیںمزید پڑھیں وزیراعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے لیے ارب کا پیکج منظور کرلیاانہوں نے کہا کہ چونکہ اوپن مارکیٹ اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے مابین مختلف اشیا کی قیمتوں میں نمایاں فرق موجود ہے اس لیے صارفین یوٹیلیٹی اسٹور کی طرف زیادہ متوجہ ہیںانہوں نے مزید کہا کہ چینی پر سبسڈی دینے کی وجہ سے یوٹیلیٹی اسٹورز پر فی کلو 67 روپے میں فروخت کی جارہی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں اس کی قیمت 80 روپے فی کلو سے بھی زیادہ ہے منیجنگ ڈائریکٹر عمر لودھی نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹوروں نے رواں ماہ کے پہلے چار دنوں کے دوران ارب 30 کروڑ روپے کی ریکارڈ فروخت کیانہوں نے کہا کہ کم مدنی والے افراد اور بچت کی عادت رکھنے والوں نے یوٹیلیٹی اسٹورز پر سامان اور خدمات کے معیار پر اعتماد کا اظہار کیا ہےواضح رہے کہ یو ایس سی کو 50 ارب روپے کے پیکج میں سے یہ پہلی قسط ہے جو وزیر اعظم عمران خان نے مارچ کے پہلے ہفتے میں اعلان کی تھی تاہم سبسڈی والے نرخوں پر ٹے کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے پاسکو پاکستان زرعی اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کو لاکھ ٹن گندم جاری کرنے کی ہدایت کی ہے مزید پڑھیں وفاقی کابینہ نے بھی معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دے دیعید الفطر تک ٹے کی فروخت کے لیے لاکھ ٹن کا اور بیچ جلد یو ایس سی کو جاری کیا جائے گا کیونکہ اس میں رمضان پیکج بھی شامل ہوگاگندم کے پیسنے کا عمل فلورملز کے ذریعے کیا گیا جو ٹینڈرنگ کے عمل کے بعد اہل قرار پائے تھے واضح رہے کہ 50 ارب روپے کا امدادی پیکج جنوری 2020 سے زیر التوا ادائیگی کو دور کرنے اور نئے رڈز کے لیے استعمال کیا گیا اس پیکج سے یو ایس سی کو جنوری میں اپنی انوینٹریز کو غیرمعمولی بڑھانے کا موقع ملا جو 12 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے یو ایس سی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ اس کا ہدف ہے کہ یو ایس سی اسٹوریج اور ان کی بکنگ کو 20 ارب روپے تک بڑھایا جائےدریں اثنا یو ایس سی نے رمضان پیکج کی سمری کو حتمی شکل دے دی ہے جسے جلد ہی وزارت صنعت پیداوار کو ارسال کی جائے گی مزیدپڑھیں جو تاجر پہلے لوگوں کی مدد کرتے تھے وہ اب خود محتاج ہوگئے ہیں بعد ازاں اسے منطوری کے لیے وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں شامل کیا جائے گاحکومت دودھ چائے چنے کا ٹا کھجوریں سافٹ ڈرنکس اور مصالحے سمیت 19 ضروری اشیا پر سبسڈی فراہم کرے گییہ خبر اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام باد پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف 13 فول پروف انتظامات سے متعلق رپورٹ جمع کرانے میں ماہ کا اضافی وقت مل گیا ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ہمیں اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے ذریعے ایف اے ٹی ایف سے حالیہ اقدام کے بارے میں اطلاع ملی کہ ان کا بیجنگ میں 21 سے 26 جون کو ہونے والا جائزہ ملتوی کردیا گیا مزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گاانہوں نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اب اکتوبر میں ملک کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گاعہدیدار نے بتایا کہ اس سے قبل پاکستان کو 20 اپریل تک کارکردگی رپورٹ پیش کرنا تھی لیکن اب ہم اگست میں اپنی رپورٹ ایف اے ٹی ایف کو بھیجیں گے جس کا اکتوبر میں جائزہ لیا جائے گا انہوں نے کہا کہ التوا بظاہر کورونا وائرس سے متعلق غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ہوا ہے لیکن اس صورتحال نے پاکستان کو اپنی کمی دور کرنے کے لیے اضافی وقت مہیا کردیاواضح رہے کہ فروری میں پیرس میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ماہ کی مہلت دی تھی تاکہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف اپنے 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرسکے اس موقع پر یہ وضاحت پیش کی گی تھی کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 14 نکات پر کام کیا لیکن 13 دیگر اہداف سے معتلق قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائے علاوہ ازیں عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستان نے فروری میں ایف اے ٹی ایف کے ساتھ طے شدہ ہدف پر مشتمل ایک وسیع البنیاد حکمت عملی مرتب کی تھی اور اس پر فعال طریقے سے پیشرفت جاری ہے یہ بھی پڑھیں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے نمایاں کارکردگی دکھائیواضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 21 فروری کو یہ کہا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہیں اور صرف 14 نکات پر بڑے پیمانے پر مکمل عمل ہوسکا جبکہ 13 اہداف چھوڑ دیئے گئے تھے ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ تیزی سے اپنے پورے ایکشن پلان کو جون 2020 تک مکمل کرے ورنہ اسے نگرانی کے دائرہ اختیار کی فہرست میں شامل کردیا جائے گا جسے عام طور پر واچ ڈاگ کی بلیک لسٹ کہا جاتا ہےیہ خبر اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
پاکستان میں کورونا وائرس کے کیس رپورٹ ہونے اور مقامی سطح پر منتقلی کے کیس سامنے نے کے بعد سندھ حکومت نے 17مارچ کی شام جزوی لاک ڈاون کا اعلان کیا تھا جس میں تمام بڑی چھوٹی دکانوں مارکیٹوں شاپنگ مالز اور دیگر کاروباری مراکز کو بند کرنے اور وہاں پر لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی تھی کراچی کے دکاندار اور ان کی قیادت پہلے دن سے ہی اس لاک ڈاون کے فیصلے سے ناخوش دکھائی دے رہی تھی مگر جب حکومت نے اس لاک ڈاون میں مزید 15 روز کی توسیع کا اعلان کیا تو ایسا لگا جیسے تاجروں کا ضبط جواب دینے لگا ہے خر کیوں دکانداروں کو اپنی اور اپنے ملازمین کی زندگی سے پیار نہیں ہے اور وہ کیوں اپنے کاروبار کو جلد از جلد شروع کرنا چاہتے ہیں یہ وہ سوالات ہیں جس کا جواب ہم اس تحریر میں ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے اسٹیٹ بینک کے مطابق ریٹیل ہول سیل سیکٹر کا جی ڈی پی میں حصہ تقریبا 19فیصد ہے ملک میں ایک اندازے کے مطابق 25 لاکھ سے زائد چھوٹی بڑی دکانیں ہیں جبکہ صرف کراچی شہر کی 550 مارکیٹوں میں لاکھ سے زائد دکانیں قائم ہیں اور یہاں سے ایک اندازے کے مطابق 30 لاکھ سے زائد افراد براہ راست یومیہ اجرت کماتے ہیں کراچی شہر میں ملک کی بڑی ہول سیل مارکیٹیں بھی ہیں جہاں سے صرف شہر بھر میں ہی نہیں بلکہ ملک کے مختلف قصبوں گاوں اور شہروں میں اشیا کی ترسیل پہنچائی جاتی ہے مگر لاک ڈاون کی وجہ سے یہ دکانیں گزشتہ کئی ہفتوں سے بند ہیں کروڑوں روپے مالیت کا مال گودام میں ہے مگر خرچ کرنے کو کوڑی بھی نہیںکراچی کے تاجروں کا کہنا ہے کہ 18مارچ سے اب تک دکانیں مستقل بند ہیں ان دکانوں اور گوداموں میں لاکھوں روپے مالیت کا سامان پڑا ہوا ہے مگر چونکہ یہ مال فروخت نہیں ہورہا اس لیے ان کے پاس خرچ کرنے کے لیے نقد رقم ختم ہوتی جارہی ہے کراچی الیکٹرانک سے تعلق رکھنے والے محمد رضوان کا کہنا ہے کہ ان کی ایسوسی ایشن میں شہر کی 10ہزار دکانیں رجسٹرڈ ہیں صرف صدر کے علاقے میں ہزار الیکٹرانکس کی دکانیں ہیں جہاں سے کم بیش 30 ہزار سے زائد خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے شہر میں کبھی اتنے طویل عرصے کے لیے مارکیٹیں بند نہیں ہوئیں اور مزید 15دن کا لاک ڈاون کاروباری برادری کا دیوالیہ نکال دے گا سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن کے سربراہ شرجیل گوپلانی کا کہنا ہے دکانوں کی بندش کی وجہ سے ان دکانداروں کو بھی مدد کی ضرورت پیش گئی ہے جو مشکل حالات میں دوسروں کی مدد کیا کرتے تھےرگنائزیشن اسمال ٹریڈرز کے سربراہ محمود حامد کا کہنا ہے کہ کاروبار کو بند ہوئے 15 دن سے زائد ہوگئے ہیں اور چھوٹے دکانداروں کے پاس جو بھی نقد تھا وہ ختم ہوگیا ہے دکاندار یومیہ رولنگ پر چلتا ہے یومیہ لاکھوں کا سامان خریدتا اور فروخت کرکے اپنا کمیشن نکال لیتا ہے لیکن اب اس بندش سے صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ جو لوگ مشکل وقت میں راشن وغیرہ تقسیم کیا کرتے تھے وہ لوگ بھی اب محتاج ہوتے جارہے ہیں کراچی تاجر اتحاد کے سربراہ عتیق میر کا کہنا تھا کہ لاک ڈاون سے یومیہ اجرت والے مزدور کی روزی ختم ہوگئی ہے اگر حکومت نے خود لاک ڈاون ختم نہ کیا تو پھر لوگ سڑکوں پر ہوں گے اور انہیں بزور طاقت روکنا مشکل ہوجائے گا حکومت سب کو روٹی نہیں دے سکتی ہےتاجر اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کورونا وبا کی وجہ سے بیمار ہونے کا خدشہ ہے مگر وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ لاک ڈاون کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کے بعد دوسرا شروع ہوچکا ہے مگر ابھی تک حکومت کسی بھی بیروزگار فرد کو نہ تو کھانا نہ راشن اور نہ ہی نقد امداد فراہم کرنے میں کامیاب ہوپائی ہے محمود حامد کے مطابق وفاق میں ابھی تو ٹائیگر فورس کی بھرتی ہی ہورہی ہے ناجانے یہ فورس کب بنے گی اور کب لوگوں میں امداد تقسیم ہوگی وہ کہتے ہیں کہ وزیراعظم نے تعمیراتی صنعت کے لیے پیکج کا اعلان کیا ہے یعنی اس پر عملدرمد کے لیے سیمنٹ سریا ٹائلیں سینیٹری بجلی اور دیگر دکانوں کو کھولنا ہوگا بصورت دیگر تعمیراتی صنعت کا پیکج کامیاب نہیں ہوسکے گا چھوٹے تاجروں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو مارچ کی تنخواہ ادا کریں گے شرجیل گوپلانی عتیق میر اور دیگر تاجر رہنماوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ملازمین کو مارچ کی تنخواہ تو ادا کردی ہے مگر اپریل کے مہینے میں مشکلات بڑھ رہی ہیں دکانوں کا کرایہ اور یوٹیلیٹی بلزدکانداروں کو اس وقت سب سے بڑا مسئلہ دکانوں کا کرایہ اور یوٹیلیٹز کی ادائیگیوں سے متعلق لاحق ہے وہ کہہ رہے ہیں کہ مارچ کا مہینہ ختم ہوتے ہی مالکان نے کرائے کا مطالبہ شروع کردیا ہے مگر دکاندار کیا کریں جب کاروبار ہی نہیں ہوا تو رقم کہاں سے دیں شرجیل گوپلانی نے دوٹوک انداز میں یہ کہہ دیا ہے کہ ان کی تنظیم سے وابستہ دکانداروں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ نہ تو بندش کے دورانیے کا کرایہ ادا کریں گے اور نہ ہی بجلی گیس یا دیگر یوٹیلیٹی کے بلز کی ادائیگی کریں گے محمود حامد کا کہنا ہے کہ مہینہ ختم ہوتے ہی دکانداروں اور دکان کے مالکان کے درمیان جھگڑے شروع ہوگئے ہیں جبکہ حکومت نے اس حوالے سے کوئی راستہ نہیں نکالا ہے عتیق میر کا کہنا ہے کہ وفاق میں تو مشیر خزانہ نے بجلی کے بلوں کی ادائیگی ماہ کے لیے موخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اس مقصد کے لیے ریلیف پیکج میں ایک سو ارب روپے رکھے ہیں مگر کے الیکٹرک نے مارچ اور اپریل میں اوسط بل بھیجنے کا اعلان کردیا ہے سمجھ نہیں تا حکومت کی پالیسی ہے کیا بندرگاہوں پر کنٹینر پھنس گئے ہیں بھاری جرمانے ہورہے ہیںشرجیل گوپلانی کا کہنا تھا کہ تاجروں نے جو سامان دکانوں پر فروخت کے لیے درامد کیا تھا وہ سامان لاک ڈاون کی وجہ سے پورٹ پر پھنسا ہوا ہے اس سامان کی نہ تو کسٹم سے کلئینرنس ہورہی اور نہ ہی اس کو گودام تک منتقل کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ اور لیبر فورس دستیاب ہے اور اگر یہ چیزیں دستیاب ہو بھی جائیں تو قانون نافذ کرنے والے ادارے سامان اتارنے نہیں دے رہے ہیں اس وقت کراچی کی بندرگاہوں پر ڈیڑھ لاکھ سے زائد کنٹینرز جمع ہوگئے ہیں اور اگر یہی صورتحال رہی تو پھر پاکستان سے درمدات اور برمدات مکمل طور پر بند ہوجائیں گی اور کورونا ایمرجنسی کے لیے بھی سامان کو اتارنے کی گنجائش نہیں بچے گیبندرگاہوں پر موجود ان کنٹینرز کا یومیہ ڈیمرج اور ڈیٹنشن چارج بھی بڑھ رہا ہے بھارت میں شپنگ کمپنیوں نے یہ چارجز معاف کردیے ہیں مگر پاکستان میں یہ معاف کرنے کو تیار نہیں ہیں شپنگ کمپنیاں ایک کنٹینر پر یومیہ 24 ہزار روپے ڈیٹنشن وصول کررہی ہیں جس کی ادائیگی غیر ملکی کرنسی میں کرنا ہوتی ہے گوپلانی کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر برائے بندرگاہ اور جہاز رانی علی زیدی سے اس حوالے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا بینک کا قرض اور روپے کی قدر میں کمی سے تاجر تو لٹ گئےکراچی ایوان تجارت صنعت کے سابق نائب صدر ادریس میمن کا کہنا ہے اس وقت کراچی میں بڑے پیمانے پر شادیاں ہوتی ہیں جس کے لیے الیکٹرانک مصنوعات کی طلب بہت بڑھ جاتی ہے اس کے علاوہ گرمیوں میں ایئرکنڈیشنر فریج اور ڈسپینسر کی طلب میں بھی اضافہ ہوتا ہے اسی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے دکانداروں نے الیکٹرانک مصنوعات کی بڑی کھیپ بینکوں سے قرض لے کر خریدی تھی لیکن اب ایک طرف مارکیٹ بندش سے کروڑوں روپے مالیت کا الیکٹرانک سامان گوداموں میں پڑا پڑا سڑ رہا ہے تو دوسری طرف بینکوں کا سود بڑھ رہا ہے ادریس میمن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تاجر موخر ادائیگی کے معاہدے پر بھی چین اور دیگر ملکوں سے مصنوعات درمد کرتے ہیں اور اس کی ادائیگی معاہدے کے تحت کی جاتی ہے تاجروں نے اس اسکیم پر عمل کرتے ہوئے مال ملک میں منگواکر فروخت کردیا اور ادائیگی سے قبل ہی لاک ڈاون ہوگیا ہے جس کے بعد روپے کی قدر تیزی سے گرگئی یعنی ایک ڈالر جو 158روپے کا تھا وہ اب 166روپے کا ہوگیا ہے کرنسی کی گراوٹ میں فی ڈالر روپے کا نقصان امپورٹر کو اٹھانا پڑے گا ادریس میمن کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے جن مراعات کا اعلان کیا ہے ان پر عمل تو اس وقت ہوگا جب مارکیٹیں کھلیں گی اس کی وجہ وہ یہ بتاتے ہیں کہ دکانداروں کی چیک بک اور دیگر کاغذات مارکیٹ میں ہی ہوتے ہیں اور اس لاک ڈاون کی وجہ سے وہ کچھ بھی نکالنے سے قاصر ہیں چند دکانداروں نے اپنے متعلقہ بینکوں سے رابطہ کیا ہے مگر بینک انتظامیہ نے اس حوالے سے کوئی گائیڈ لائن جاری نہیں کی ہے اس لیے جب تک لاک ڈاون نہیں ختم ہوتا تب تک اس پر عملدرمد ہوتا بھی نظر نہیں رہا ہے تو حل کیا ہےتاجر مارکیٹ کی بندش کا حل بھی بتا رہے اور اس پر عملدرمد کرانے کے لیے اقدامات کرنے کو بھی تیار ہیں عتیق میر کا کہنا ہے کہ ان کی ایسوسی ایشن حکومتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں کرے گی مگر حکومت کو چاہیے کہ دکانوں کو بتدریج کھولنے کی اجازت دے حکومت جو حفاظتی اقدامات کہے گی اس کو اختیار کریں گےوہ کہتے ہیں کہ ابتدا میں چند گھنٹے کاروبار کرنے کی اجازت ہو اور اس کے ساتھ بیماری کے پھیلاو کو مانیٹر بھی کیا جائے اگر کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو تو حکومت دکانیں مستقل بند کرادے اور وہ احتجاج نہیں کریں گے لیکن ابھی فوری طور پر تو سختی کو کچھ کم کیا جانا ضروری ہوچکا ہے عتیق میر نے سوال اٹھایا کہ اکثر میڈیا پر یہ مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں کہ لوگ راشن لینے کے لیے جمع ہورہے ہیں اگرچہ وہ بھی لاک ڈاون کی خلاف ورزی ہے لیکن ان کو نہیں روکا جاتا تو بھائی جو لوگ محنت سے روزی کمانے کی اجازت مانگ رہے ہیں ان کے لیے یہ سختی کیوں ان کو بھی کمانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ کسی کے اگے ہاتھ پھیلانے کے لیے مجبور نہ ہوسکیں محمود حامد کا کہنا ہے کہ چھوٹے تاجروں نے اجلاس کیا ہے اور اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ تمام تر حفاظتی اقدامات اٹھا کر کاروبار کھولنے کے لیے تیار ہیں محمد رضوان کہتے ہیں کہ حکومت دکانیں کھولنے کی اجازت دے تو وہ اور دکاندار ہر قسم کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے دکانوں کے باہر ہاتھ دھونے اور سینیٹائزر کی فراہمی ملازمین اور خریداروں کا بخار چیک کرنے ملازمین اور خریداروں کو ماسک اور دستانے بھی فراہم کرنے کو تیار ہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے جس طرح کھانے پینے کی دکانوں پر سماجی فاصلے پر عمل کروا رہے ہیں دکاندار بھی ان سب پر عمل کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں تاجروں کی مشکلات اپنی جگہ مگر حکومت کی مشکلات بھی ہمیں سمجھنی ہوں گی اس لیے یہ بہت ضروری ہوچکا ہے کہ دونوں مل کر ان مسائل کا حل تلاش کریں تاکہ شہر میں ایک بار پھر محفوظ کاروبار پنپ سکے
اسلام اباد عالمی وبا کووڈ19 کی وجہ سے معاشی مشکلات میں اضافے کے باعث پاکستان نے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ اور ریلیف کی کوششوں کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملک میں تیزی سے بڑھتے معاشی چیلنجز پر دفتر خارجہ میں ایک مشاورتی اجلاس کی صدارت کی جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر حماد اظہر اور مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ شریک ہوئےواضح رہے کہ کووڈ19 کی وجہ سے پہلے سے مشکلات کا شکار پاکستان کی معیشت پر نمایاں طور پر اضافی بوجھ پڑا ہے جس میں سب سے بڑا دھچکا بین الاقوامی طلب کم ہونے سے برامدات کے علاوہ ترسیلات زر میں کمی کا ہےمزید یہ کہ بڑے پیمانے پر صنعتی پیداوار سروسز اور زرعی شعبے میں بھی کمی کی توقع ہے جس کی وجہ سے معیشت کی متوقع نمو نمایاں طور پر کم ہوسکتی ہے جبکہ حکومت نے بھی 11 کھرب 30 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کر رکھا ہےیہ بھی پڑھیں عالمی برادری پاکستان جیسے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے پر غور کرےپاکستان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ بدلتی صورتحال کے پیش نظر تمام ترقی پذیر معیشتوں کے قرضوں میں کمی اور ری اسٹرکچرنگ کی جائے تا کہ وہ اپنے وسائل کا استعمال عوام کو ریلیف پہنچانے اور ان کی جان بچانے کے لیے کرسکیںاس معاملے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وسیع سفارتی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے قرضوں کے بوجھ میں اسانی کے مطالبے کو خاصی حمایت حاصل ہوئی ہےمذکورہ معاملہ جی20 اجلاس میں بھی زیر غور ایا تھا جو بین الاقوامی معاشی تعاون کا سب سے اہم اور بڑا فورم ہے جس میں عالمی رہنماں نے کووڈ 19 کے ترقی پذیر ممالک پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے تحفظات کا اظہار اور عالمی معاشی تحفظ پر اتفاق کیا تھا تاہم ان ممالک کی مدد کی تجویز ابھی باضابطہ نہیںواضح رہے کہ پاکستان کے غیر ملکی قرضوں کا حجم تقریبا ایک کھرب ارب ڈالر تک ہےمزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف جون میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے گادفتر خارجہ میں ہونے والے اجلاس میں قرضوں کی دوبارہ پروفائلنگ کے پہلوں اور اس حوالے سے بات چیت کی گئی کہ دفتر خارجہ کس طرح اس مقصد کے لیے اتحاد تشکیل دینے میں مدد کر سکتا ہےاس سلسلے میں پاکستان کی تجویز کو بہتر بنانے کے حوالے سے ارا بھی دی گئیںاجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قرضوں کی معافی اور ان کی ری اسٹرکچرنگ ترقی پذیر ممالک میں زندگیاں بچانے اور پائیدار ترقی کے اہداف پانے کے لیے ضروری ہےانہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب اور جنیوا میں سفیر خلیل ہاشمی کو اس سلسلے میں بین الاقوامی فورمز پر کوششیں کرنے کا کہہ دیا گیا ہےوزیر خارجہ کے شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل سے رابطہدوسری جانب عالمی وبا کے تناظر میں رابطوں کو جاری رکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل ولادی میرنوروف سے ٹیلیفونک رابطہ کیایہ بھی پڑھیں عالمی صورتحال کے سبب ملکی برامدات میں کمیدونوں رہنماں کے درمیان کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پھیلا کو روکنے اور اس عالمی چیلنج سے نبرد زما ہونے کیلئے مثر لائحہ عمل اپنانے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیاوزیر خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی تجویز کو گے بڑھانے میں بھرپور کردار ادا کرے گیجس پر سیکریٹری جنرل شنگھائی تعاون تنظیم نے کہا کہ یہ تجویز وقت ہی اہم ضرورت ہےیہ خبر اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
اسلام اباد فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف کے 21 سے 26 جون تک جاری رہنے والے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف کارروائی سے متعلق کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فروری میں پیرس سے تعلق رکھنے والے مالیاتی جرائم کے اس عالمی واچ ڈاگ نے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کےلیے ماہ کا اضافی وقت دیا تھا جس میں اس وقت پاکستان 14 پر عمل کرچکا تھا جبکہ 13 پر عمل کرنا باقی تھااس حوالے سے ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ 21 سے 26 جون تک بیجنگ میں منعقد ہونے والے ایف اے ٹی ایف اور یوریشین گروپ کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں لیا جائے گایہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو ایکشن پلان پر عملدرمد کیلئے مزید وقت دینے کا فیصلہ انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں لیے گئے جائزے کی بنیاد پر اکتوبر میں اس بات کا اعلان ہوگا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے یا نہیںعہدیدار نے بتایا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیےلگائے لاک ڈان کی وجہ سے کچھ ایکشن پلان پر عمل کرنا اب بھی باقی ہےعہدیدار نے بتایا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ فروری میں کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے لیے ایک وسیع البنیاد حکمت عملی اپنائی ہے اور اس میں تیزی سے پیش رفت حاصل کررہا ہےیاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے رواں برس 21 فرروی کو اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائنز ختم ہوگئی ہیں اور اب تک صرف 14 نکات پر عملدرامد ہوا جبکہ 13 اہداف اب بھی باقی ہیںمزید پڑھیں ایف اے ٹی ایف ایف بی ار کا ریئل اسٹیٹ زیورات کی خرید فروخت کی نگرانی کا فیصلہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر سختی سے زور دیا تھا کہ جون 2020 تک تمام ایکشن پلان پر تیزی سے عمل کیا جائے ورنہ اسے بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے گایاد رہے کہ ایف اے ٹی اے کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگدہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی اسٹریٹجک خامیوں کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھااکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرمد کی مہلت دی تھیفنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے اسلام باد کو مزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات کے حل میں کارکردگی کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھایہ بھی پڑھیں ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گابعدازاں جنوری میں بیجنگ میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہوا تھا جس میں پاکستان نے ایکشن پلان پر عملدرمد کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی فہرست فراہم کی تھی
تھائی لینڈ میں قائم امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ جرمنی کی جانب سے ان کے حفاظتی ماسک سے لدے جہاز کو بنکاک ایئرپورٹ پر روکنے کے الزام سے امریکا کا کوئی تعلق نہیں ہےغیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق بنکاک میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان جیلیان بونارڈیوکس کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے جرمنی جانے والی میڈیکل کی اشیا کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا اور نہ ہی اس طرح کے جہاز کے بارے میں علم ہےامریکی سفارت کار کی جانب سے یہ بیان جرمنی کے سیکریٹری داخلہ ایندریاس گیسل کی جانب سے چند روز قبل دیے گئے بیان کے ردعمل میں دیا گیا ہےمزید پڑھیںکورونا وائرس اتحادیوں کا امریکا پر طبی درمدات روکنے کا الزامجرمن سیکریٹری داخلہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ لاکھ حفاظتی ماسک لے کر جرمنی نے والے جہاز کو بنکاک کے ایئرپورٹ پر روک کر اس کو امریکا بھیج دیا گیا جو بددیانتی ہےامریکی سفارت کار نے کہا کہ ہمیں غیر مصدقہ خبریں اور بے بنیاد مہم کے ذریعے بین الاقوامی کوششوں کو تقسیم کرنے کی کوشش پر تشویش ہےخبر ایجنسی کے مطابق تھائی لینڈ کے حکام سے اس حوالے سے مقف لینے کی کوشش کی گئی لیکن تعطیل کے باعث ممکن نہ ہواخیال رہے کہ جرمنی کی جانب سے ماسک لے جانے والے جہاز کا رخ بدلنے کا الزام ایک ایسے وقت میں سامنے یا ہے جب دنیا بھر کے تمام ممالک کورونا وائرس کے خلاف ہر ممکن حفاظتی اقدامات کر رہے ہیںیورپ اور جنوبی امریکا میں موجود امریکی اتحادیوں نے اس کو مغرب سے نفرت سے تعبیر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ واشنگٹن نے صحت سے متعلق برمدات کو مارکیٹ میں رائج قیمت سے زائد قیمت کی ادائیگی کی پیش کش کرکے ان کے رڈرز کو منسوخ کروا دیا ہےیہ بھی پڑھیںدنیا بھر میں کورونا کے مریض 13 لاکھ کے قریب ہلاکتیں 69 ہزار سے زائدفرانس اور جرمنی کے اعلی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ امریکا ماسک پیدا کرنے والے سرفہرست ملک چین سے میڈیکل گریڈ کے ماسک کی خریداری کے لیے مارکیٹ سے زیادہ قیمت ادا کر رہا ہےان کا کہنا تھا کہ امریکا بڑی پیشکش کرکے نیلامی حاصل کر رہا ہے جبکہ یورپی خریداروں کا ماننا ہے کہ معاہدے ہوچکے ہیںبرازیل کے وزیر صحت نے بھی اسی طرح کے الزامات دہرائے ہیںجرمن حکومت کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ امریکی بہت زیادہ پیسہ لیے متحرک ہیںامریکا میں قائم ملٹی نیشنل کمپنی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وائٹ ہاس نے کینیڈا اور لاطینی امریکا کو اپنی برمد روکنے کا حکم دیا ہے جبکہ کمپنی نے کہا کہ ان اشیا کا انسانی بنیادوں پر خاص اثر ہےکینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے برمدات روکنا ایک غلطی ہے جو ناکام ہوجائے گی جبکہ ملک کا صحت کا نظام روزانہ تباہ ہوتا جارہا ہےامریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس ہفتے امریکی کمپنیاں اور حکومت درمدات کے لیے مارکیٹ سے زیادہ قیمت ادا کر رہی ہےشناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے کہا تھا کہ امریکا اس وقت تک خریداری جاری رکھے گا جب تک ہمارے پاس تعداد کافی نہیں ہوجاتی اور رواں برس اگست تک ان اشیا کی تلاش جاری رہ سکتی ہےخیال رہے کہ دسمبر 2019 میں چین میں سامنے نے والے کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 12 لاکھ 74 ہزار 923 افراد متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے 69 سے زائد ہلاک جبکہ لاکھ 60 ہزار 484 افراد صحت یاب ہوئے ہیںامریکا کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک جہاں متاثرین کی تعداد لاکھ 37 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے اور صرف نیویارک میں متاثرین ایک لاکھ سے زیادہ ہوگئے ہیں امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد بھی ہزار 650 تک جا پہنچی تھی
پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے چینی بحران رپورٹ کی روشنی میں ایگریکلچر ٹاسک فورس کی سربراہی سے ہٹانے کی خبر پر کہا ہے کہ وہ کسی ٹاسک فورس کے چیئرمین نہیں رہےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں شہباز گل کے ٹوئٹ کے برخلاف وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خبریں رہی ہیں کہ مجھے ایگریکلچر ٹاسک فورس کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹایا گیا ہےانہوں نے کہا کہ میں کسی ٹاسک فورس کا چیئرمین کبھی نہیں رہا کیا کوئی مجھے چیئرمین بنانے کا نوٹی فکیشن دکھا سکتا ہےجہانگیر ترین نے کہا کہ برائے مہربائی ریکارڈ درست کرلیں خیال رہے کہ دو روز قبل سامنے نے والی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے کی چینی بحران پر رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چینی کی قیمت بڑھنے اور برمد سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کو ہوا ہےمزید پڑھیںچینی کی برمد قیمت میں اضافے سے جہانگیر ترین کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا رپورٹجہانگیر ترین کی ٹاسک فورس کے حوالے سے وضاحت سے قبل وزیراعلی پنجاب کے سابق ترجمان اور پی ٹی ئی کے رہنما شہباز گل نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ جہانگیر ترین کو چینی اور ٹے کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی روشنی میں ایگریکلچر ٹاسک فورس کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا ہےشہباز گل نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کی حتمی رپورٹ کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی چینی اٹے کے بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹیاد رہے کہ چینی کے بحران پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی کی برمد اور قیمت میں اضافے سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں کے نام بھی سامنے لائے گئے ہیں جس کے مطابق اس کا سب سے زیادہ فائدہ جے ڈی ڈبلیو جہانگیر خان ترین کو ہوا اور اس نے مجموعی سبسڈی کا 22 فیصد یعنی 56 کروڑ 10 لاکھ روپے حاصل کیارپورٹ کے مطابق اس کے بعد سب سے زیادہ فائدہ وائی کے گروپ کو ہوا جس کے مالک مخدوم خسرو بختیار کے بھائی مخدوم عمر شہریار خان ہیں اور انہوں نے 18 فیصد یعنی 45 کروڑ 20 روپے کی سبسڈی حاصل کیاس گروپ کے مالکان میں چوہدری منیر اور مونس الہی بھی شامل ہیں جبکہ اس کے بعد تیسرے نمبر پر زیادہ فائدہ المعیز گروپ کے شمیم احمد خان کو 16 فیصد یعنی 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی صورت میں ہوارپورٹ میں بتایا گیا کہ شمیم احمد خان کی ملکیت میں موجود کمپنیوں نے گزشتہ برس چینی کی مجموعی پیداوار کا 2960 فیصد حصہ برامد کیا اور 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی سبسڈی حاصل کییہ بھی پڑھیںوزیراعظم کی عوام کو گندم چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانیکمیٹی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال گنے کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں درحقیقت ایک فیصد زیادہ ہوئی پچھلے سال کے مقابلے میں کم رقبے پر گنے کی کاشت کی گئیرپورٹ میں بتایا گیا کہ برامد کنندگان کو طرح سے فائدہ ہوا پہلا انہوں نے سبسڈی حاصل کی دوسرا یہ کہ انہوں نے مقامی مارکیٹ میں چینی مہنگی ہونے سے فائدہ اٹھایا جو دسمبر 2018 میں 55 روپے فی کلو سے جون 2019 میں 7144 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھیملک میں چینی کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ میں 2018 میں چینی کی برمد کی اجازت دینے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں پنجاب کی جانب سے ارب روپے کی سبسڈی دینے کو بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہےرپورٹ کے مطابق 2018 میں تحریک انصاف اقتدار میں ئی تو اس وقت میں ملک میں چینی ضرورت سے زیادہ تھی اس لیے مشیر تجارت صنعت پیداوار کی سربراہی میں شوگر ایڈوائزری بورڈ ایس اے بی نے 10 لاکھ ٹن چینی برمد کرنے کی سفارش کی جس کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے بھی منظوری دی حالانکہ سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے اگلے سال گنے کی کم پیداوار کا امکان ظاہر کرتے ہوئے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا تھاتاہم چینی کی برمد کی اجازت دے دی گئی اور بعد میں پنجاب حکومت نے اس پر سبسڈی بھی دیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری سے مئی 2019 تک پنجاب میں چینی کی برمد پر سبسڈی دی جاتی رہی اس عرصے میں مقامی مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت 55 روپے سے بڑھ کر 71 روپے ہوگئی لہذا چینی برمد کرنے والوں کو دو طریقوں سے فائدہ ہواایک یہ کہ انہوں نے ارب روپے کی سبسڈی حاصل کی جبکہ مقامی مارکیٹ میں قیمت بڑھنے کا بھی انہیں فائدہ ہوا
اسلام باد وزیر اعظم کے انسپیکشن کمیشن پی ایم ئی سی نے انکشاف کیا ہے کہ پالیسی سازی انضباطی اور پریشنل کاموں کی ہر سطح پر بدانتظامی اور نااہلی کی وجہ سے قدرتی گیس کی سپلائی چین میں سالانہ تقریبا ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو پیش کی جانے والی اپنی حتمی رپورٹ میں پی ایم ئی سی نے متعدد ٹرانسفر پوائنٹس پر گیس لیکیج چوری اور غلط پیمائش کی نشاندہی کی جو پالیسی بنانے اور ناقص ریگولیٹری عمل پر سوالیہ نشان ہےانہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ گیس سپلائی کے دو ادارے سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کے گیس کے نقصانات کی گمراہ کن اور مختصر تشریح سے چھٹکارا حاصل کرتے ہوئے درمدی ٹرمنلز سے گیس فیلڈ یا مائع قدرتی گیس ایل این جی انجیکشن کے غاز سے خری صارف تک ان اکانٹڈ فار گیس یو ایف جی کا ایک نیا طریقہ کار متعارف کرایا جائےمزید پڑھیں گیس کمپنیوں کو قیمتوں میں کمی ریونیو ہدف کم کرنے کی ہدایت انہوں نے کہا کہ گیس پائپ لائن نیٹ ورک کے اغاز گیس فیلڈ یا ایل این جی ٹرمینلز سے قبل ہی بہت زیادہ گیس کا نقصان ہو رہا ہے مثال کے طور پر گیس فیلڈ یا ایل این جی ٹرمینلز پر اگرچہ پورے سپلائی سسٹم میں نقصانات غلط بلنگ اور پیمائش پہلے ہی وسیع پیمانے پر موجود تھیرپورٹ میں کہا گیا کہ سوئی گیس کمپنیوں میں یو ایف جی نقصانات 13 فیصد رہے ہیں جو گیس کی غلط یا پیمائش نہ ہونے یا گیس سپلائی اور پروڈکشن کمپنیوں کی جانب سے گیس کے سسٹم میں ان پٹ اور اٹ پٹ کو درست اور مکمل طور پر نہ بتانے کی وجہ سے تھے جبکہ بین الاقوامی سطح پر پائپ لائن پریٹرز کو 05 فیصد سے فیصد سے کم تک یو ایف جی کی اجازت ہے تاہم پاکستان میں یو ایف جی بہت زیادہ سطح پر پوری گیس سپلائی چین میں موجود ہے جسے جزوی طور پر قانونی اجازت دی جاتی ہے اور جزوی طور پر جان بوجھ کر مبہم پیمائش اور یونٹ کے ذریعے چھپایا جاتا ہےپی ایم ائی سی کا کہنا تھا کہ خام گیس کی پیمائش زیادہ تر گیس فیلڈز پر نہیں ہورہی مزید یہ کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کی وجہ سے اپ اسٹریم ریگولیٹر ڈائریکٹریٹ جنرل برائے پیٹرولیم مراعات ڈی جی پی سی گیس کی مقدار لیکیجز ضائع ہونا پروسیسنگ پلانٹز میں داخلی تضادات اور پائپ لائنوں میں جمع ہونے سے غافل رہےرپورٹ کے مطابق ایل این جی کی درمدات میں ری گیسفیکیشن کا بھی یہی حال ہے جہاں ایل این جی اپریشنز کے سال گزرنے کے باوجود ری گیسفیکیشن ٹرمینلز سے گیس کا ضیاع یا استعمال ایک راز ہی ہےمذکورہ رپورٹ کے مطابق گیس سپلائی چین کے مابین توانائی پر مفاہمت کی عدم موجودگی کی وجہ سے پوری گیس سپلائی چین کو اپنی مرضی سے گیس ضائع کرنے کا موقع ملتا ہے جس سے پہلے ہی متعدد معاشی اثرات سے دوچار ملک کی معیشت کو نقصان پہنچتا ہےپی ایم ئی سی نے بتایا کہ نصف صدی سے پریشنل بزنس میں رہنے کے باوجود یو ایف جی کو کنٹرول کرنے کے معاملے میں گیس کے ادارے بے خبر تھےیہ بھی پڑھیں گیس کی قیمتوں میں اضافہ مخر ترک کمپنی کے پورٹ چارجز معافمزید یہ کہ 172016 میں ایس ایس جی سی ایل اور ایس این جی پی ایل کے ذریعے ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی ضائع شدہ گیس کی مقدار کا دعوی بالترتیب 23 ارب روپے مالیت کی 68 ارب 40 کروڑ مکعب فٹ اور 11 ارب روپے مالیت کے 36 بی سی ایف تھامالیت کے یہ نقصانات 532 بی سی ایف کے اندرونی طور پر استعمال شدہ گیس جی ئی سی سے زیادہ ہے اور اس کی قیمت ایک ارب 70 کروڑ روپے ہےمالی سال 172016 میں 36 ارب روپے کی 110 بی سی ایف پائپ لائن کوالٹی گیس جو دونوں گیس کمپنیوں کی جانب سے خریدی گئی مجموعی گیس کا تقریبا 12 فیصد بنتی ہے پروسیسڈ گیس کی ترسیلی پوائنٹس سے صارفین تک پہنچائے جانے کے دوران غائب ہوئیرپورٹ میں کہا گیا کہ درمد شدہ ایل این جی کی مساوی مقدار 11 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ کے حساب سے اس خسارے کی قیمت تقریبا ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تھیاس کے علاوہ پی ایم ئی سی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ایل این جی کی درمد کے مقابلے میں جب ایس ایس جی سی ایل پائپ لائن میں فراہم کی جانے والی ایل این جی مقدار دیکھی گئی تو وہ نمایاں طور پر 725 فیصد تک کم تھینیز کمیشن نے یہ بھی الزام لگایا کہ بظاہر ڈائریکٹر جنرل گیس کے ہر اقدام سے گیس کمپنیوں بشمول ایل این جی کے معاملے میں حصص رکھنے والوں کے منافع کی حفاظت ہوتی ہے رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت اور عالمی بینک نے گیس کی چوری اور نقصانات پر کنٹرول کے حوالے سے گیس کمپنیوں کی مدد کرنے کے لیے 19 کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وزارت توانائی اور گیس کمپنیوں نے اس میں کوئی دلچسپی نہیں لی تھیمزید پڑھیں کورونا وائرس عوام پر گیس کی مد میں اضافی بوجھ نہ ڈالنے کا فیصلہرپورٹ میں کہا گیا کہ بد قسمتی سے وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن میں یو ایف جی کے مسئلے کی تکنیکیوں کو سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے جبکہ سینئر افسران گیس کمپنیوں کے بورڈز اور یو ایف جی کمیٹیوں میں رہتے ہیں اور ضرورت سے زیادہ بڑے معاوضے حاصل کرتے ہیںپی ایم ئی سی نے مشاہدہ کیا کہ وزارت توانائی نے گیس کمپنیوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ہمیشہ کام کیا ہے اور کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کی طرف سے پالیسی گائیڈ لائنز کی سہولت فراہم کی جو صارفین کے مفادات کے تحفظ کے تناظر میں اوگرا رڈیننس کے خلاف تھیں خاص طور پر یہ معاملہ ایل این جی کی قیمت کے نوٹیفکیشن میں یو ایف جی کو سنبھالنے کے ساتھ گیس کمپنیوں کی حتمی مدنی کی ضروریات سے متعلق تھارپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ یہ کافی نہیں تھا چونکہ اوگرا کا کردار ایک زاد اور محتاط ریگولیٹر کے متوقع طرز عمل سے بہت نیچے رہا اس نے نہ صرف حکومت کی باقاعدہ پالیسی گائیڈ لائنز کی تعمیل کی جو اوگرا قانون سے متصادم ہیں بلکہ اس نے قواعد ضوابط کی تشکیل کے ذریعہ بڑی الجھن پیدا کردی ہے جو قوانین کے متضاد ہیںاس سے بھی بڑھ کر گیس کے پانچ شعبوں میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرنے کے بعد سب سے پہلے جون 2017 میں اپ اسٹریم کے شعبے کی کارکردگی اور یو ایف جی کنٹرول کے لیے ڈی جی پی سی کا کردار پہلی مرتبہ سامنے ایا تھا تاہم ڈی جی پی سی کی جانب سے شروع کی جانے والی اصلاحی کوششیں نامعلوم وجوہات کی بنا پر دسمبر 2017 میں اچانک روک دی گئیںپی ایم ئی سی نے وزیر اعظم کو سفارش کی ہے کہ وہ متعلقہ حکام کو ہدایت کریں کہ وہ اس قانون سے مطابقت نہ رکھنے والی اوگرا کو دی جانے والی پالیسی گائیڈ لائنز سے فوری طور پر جان چھڑائیں اور چوری لیکیج کنٹرول پروگرام کی بحالی کے لیے عالمی بینک کے ساتھ مشغول ہوں اور تمام پیمائش تعریفی اور ریگولیٹری بے ضابطگیوں کو ختم کریں
حکومت پنجاب نے کورونا وائرس کے باعث کیے گئے احتیاطی اقدامات کے تحت بند ہونے والے مختلف اقسام کے کاروبار کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دینا شروع کردی ہے تاکہ مطلوبہ شرائط کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبے میں زندگی کو معمول پر لایا جاسکےصوبائی حکومت گزشتہ چند روز کے دوران مختلف حکم ناموں کے ذریعے متعدد صنعتوں اور مختلف قسم کے کاروبار کو دفعہ 144 سے مستثنی قرار دے چکی ہےیہاں یہ واضح رہے کہ صوبے میں وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے احتیاطی اقدام کے طور پر دفعہ 144 نافذ کی گئی تھیصوبائی محکمہ داخلہ کے انٹرنل سیکیورٹی ونگ سے اپریل کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں ٹیکسٹائل سے منسلک 36 اقسام کے کاروبار کھیلوں کی اشیا کے 10 الات جراحی کے گاڑیوں کے پرزوں کے ادویات سازی کے 25 چمڑے کی صنعت سے منسلک 22 پھلوں اور سبزیوں سے متعلق گوشت اور گوشت سے بنی اشیا یا صنعتوں سے منسلک کاروبار کھولنے کی اجازت دے دییہ بھی پڑھیں کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیں نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ان صنعتوں کمپنیوں فیکٹریوں سے متعلق تمام سرگرمیاں اور انہیں سامان فرہم کرنے والے کم سے کم عملے کے ساتھ صنعت تجارت سرمایہ کاری اور اسکلز ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے جاری کردہ ایس او پیز کے تحت کووڈ 19 کے خلاف احتیاطی اقدامات کو یقینی بناتے ہوئے صوبے بھر میں 23 مارچ کو نافذ کی گئی دفعہ 144 سے مستثنی ہیںدلچسپ بات یہ ہے کہ انٹرنل سیکیورٹی ونگ نے اسی روز ایک اور نوٹیفکیشن جاری کر کے صوبے میں کپڑوں کی دھلائی اور ڈرائی کلیننگ کو بھی کھولنے کی اجازت دے دیبعدازاں اپریل کو محکمے نے ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا اور صوبے بھر میں اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی لائسنس یافتہ ایکسچینج کمپنیوں کی برانچز کو بھی کھولنے کی اجازت دے دیاس حوالے سے جاری نوٹفکیشن میں کہا گیا کہ ایکسچینج کمپنیوں کی برانچزاٹ لیٹس کو بینکوں کی طرح ایک اہم مالیاتی سروس فراہم کرنے کی حیثیت سے اپنا کام جاری رکھنے کی اجازت ہے لہذا ان ایکسچینج کمپنیوں سے منسلک تمام سروسز وائرس کے خلاف احتیاطی اقدامات اٹھاتے ہوئے جاری رکھی جائیںمزید پڑھیں سندھ لاک ڈان کے خلاف صوبائی حکومت پر دبا بڑھنے لگا اس ضمن میں ڈان سے بات کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے عہدیدار نے بتایا کہ وبا کا پھیلا روکنے کے لیے بند کیے گئے کاروبار بتدریج کھولنے کے لیے بھی یہی اقدامات اٹھائے جارہے ہیںان کا کہنا تھا کہ مجھے علم نہیں کہ حکومت لاک ڈان میں 14 اپریل کے بعد توسیع کرے گی یا نہیں میرا یہ خیال ہے کہ وہ اس صورتحال کو ختم کرنے کی شدید خواہاں ہے جس سے عوام گزر رہے ہیںعہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کووڈ 19 کی صورتحال خراب نہ ہوئی تو مستقبل قریب میں مزید کاروبار کھولنے کی اجازت متوقع ہےیہ خبر اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
لندن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے بعد کہ روس اور سعودی عرب تیل کی قیمتوں میں اضافے کے لیے پیداوار کو کم کردیں گے رگنائزیشن برائے پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز اوپیک اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی پر اگلے ہفتے تبادلہ خیال کیے جانے کا امکان ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوپیک کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ اجلاس کا انعقاد پیر کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہونا تھا لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ اس کا انعقاد ہفتے کے اختتام تک متوقع ہےمزید پڑھیں روس بمقابلہ سعودی عرب تیل کی قیمتوں پر کیا اثر ڈال سکتا ہےواضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے فون پر بات کی تھی جس کے بعد انہوں نے اوپیک اور دیگر ممالک کا اجلاس طلب کیا تا کہ تیل کی مارکیٹ میں استحکام لایا جا سکے خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے تیل کی قیمتیں سال کے غاز سے گر رہی ہیں جس کے معیشت اور طلب پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہورہے ہیںگزشتہ ماہ اوپیک کے اجلاس میں روس اور سعودی عرب تیل کی پیداوار میں مزید کمی پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے تھے جس کے باعث ریاض نے مارکیٹ میں تیل کی فراہمی شروع کردی تھیاوپیک کے رکن ذربائیجان کی وزارت توانائی نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اگلے ہفتے کے اجلاس کا مقصد تعاون میں نئے اعلان کو اپنانے پر بات چیت کرنا ہے روسی صدر ولادی میر پوٹن نے جمعہ کو کہا تھا کہ ماسکو یومیہ ایک کروڑ بیرل کی کمی یا اس سے تھوڑا اور کم کرنے کے لیے بات چیت پر مادہ ہےیہ بھی پڑھیں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئیروسی صدر نے کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ مارکیٹ میں توازن پیدا کرنے اور پیداوار کو کم کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے روس کی ٹاس نیوز ایجنسی کے حوالے سے ایک روسی ذرائع کے مطابق امریکی عہدیداروں کو اجلاس میں حصہ لینے کی دعوت دی گئی ہےاس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ توئٹر پر ایک پیغام میں سرمایہ کاروں کو حیرت میں مبتلا کردیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ مجھے امید ہے کہ ریاض اور ماسکو تقریبا ایک کروڑ بیرل تیل یا اس سے بھی زیادہ کی کمی کریں گے اس کے بعد کی ایک پوسٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ کمی ڈیڑھ کروڑ بیرل تک ہوسکتی ہے واضح رہے کہ تیل کی قیمتیں گزشتہ ہفتے 18 برس میں سب سے کم سطح پر ریکارڈ کی گئیں تھیں اور ٹرمپ کے بیانات کے بعد تیزی سے قیمتوں میں اضافہ ہوا اور مارچ کو تجارت میں ریکارڈ اضافہ ہوایہ بھی پڑھیںکورونا وائرس کا پھیلا تیل کی قیمتوں میں کمی سے ایشیائی مارکیٹیں کریش کرگئیںخیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے قیمتوں میں کمی اور اپریل میں خام تیل کی پیداوار میں اضافے کے منصوبے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 30 فیصد تک کم ہوگئیں تھیں جس سے امریکی تیل کو ریکارڈ نقصان پہنچا تھا عالمی سطح پر کورونا وائرس کے پھیلا پر تشویش کا شکار مارکیٹ میں استحکام کے لیے اوپیک کی پیداوار میں کمی کی پیشکش کو روس کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد سعودی عرب نے قیمت پر جنگ کا غاز کردیا تھا سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اپریل میں ہر مقام کے لیے تمام گریڈ کے خام تیل کی فروخت کی لاگت کو کم کرکے سے ڈالر فی بیرل کردیا تھا
اسلام باد نجکاری کمیشن پی سی نے پاک چین انویسٹمنٹ کمپنی پی سی ئی سی اور بینک چائنا بی او سی کے ساتھ پاکستان اسٹیل ملز پی ایس ایم کی بحالی کے مقصد کے لیے افرادی قوت مالی اور ٹیکس سے متعلق پہلا مسودہ شیئر کردیا کمیشن نے کہا کہ پی سی ئی سی اور بی او سی کے ساتھ مالی مشیروں کی خدمات کا معاہدہ ایف اے ایس اے پہلے ہی دستخط کرچکا ہے اور چین کے سینوسٹیل کی ایک ٹیم حال ہی میں پاکستان کے دورے پر ئی تھیمزیدپڑھیں پاکستان اسٹیل ملز کی بندش سے متعلق تحقیقات عدم ثبوت پر بنداعلامیے میں کہا گیا کہ افرادی قوت مالی اور ٹیکس کی واجب الادا کا مسودہ وزارت صنعت پیداوار اور پی ایس ایم انتظامیہ کو پیش کردیا گیا جو رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد اپنے ردعمل کا اظہار کریں گے اور نجکاری سے متعلق کابینہ کمیٹی کی منظوری کے لیے مجوزہ مسودے کو پیش کیا جائے گا کورونا وائرس کی وجہ سے وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو کی سربراہی میں متعدد ویڈیو کانفرنس اور اجلاس ہوئے جس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے توانائی ندیم بابر بھی شریک تھے علاوہ ازیں اجلاس میں دو ایل این جی پلاور پلانٹس نیشنل پاور پلانٹ مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور حویلی بہادر شاہ کی نجکاری کے لیے پری کولیفائیڈ کمپنیوں سے تبادلہ خیال ہوا مذکورہ اجلاس میں نیپرا کے چیئرمین نے بھی شرکت کییہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ نے حکومت کو پاکستان اسٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے سے روک دیاکمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ دونوں پاور پلانٹس کی نجکاری سے متعلق قانونی اور تکنیکی امور کو صوبائی حکومتوں اور متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مل کر حل کیا گیا ہےبیان میں کہا گیا کہ ان میں نیپرا کی جانب سے ٹرن اپ ٹیرف پنجاب حکومت کی جانب سے پاور پلانٹس کے لیے زمینی تبادلوں کے قواعد میں ترمیم اور پانی کے استعمال کے معاہدوں اور ایل این جی معاہدوں کے تناظر میں بجلی اور پیٹرولیم وسائل کی وزارتوں کے ذریعے گیس کی فراہمی اور بجلی کی خریداری کے معاہدے شامل ہیں کمیشن نے بتایا کہ پری کولیفائیڈ کمپنیوں کے لیے متعلقہ معلومات کو ورچوئل ڈیٹا روم وی ڈی پر اپ لوڈ کردیا گیامزید پڑھیں حکومت کا پی ائی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہفی الحال سرمایہ کاروں کی جانب سے ادائیگی کا کام جاری ہے لیکن موجودہ قومی اور بین الاقوامی لاک ڈان صورتحال کی وجہ سے پہلے سے اہل بولی دہندگان کے سائٹ کے دورے شیڈول نہیں ہوسکےیہ خبر اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
کراچی ملک میں ٹے کے بحران اور اس کے نتیجے میں بڑھنے والی قیمتوں کی انکوائری کرنے والی کمیٹی نے کہا ہے کہ خریداری کی خراب صورتحال کے نتیجے میں دسمبر اور جنوری میں بحران شدت اختیار کرگیا کمیٹی نے کہا کہ سرکاری خریداری کے طے شدہ ہدف کے مقابلے میں 35 فیصد 25 لاکھ ٹن کمی دیکھنے میں ئی رپورٹ میں کہا گیا کہ سندھ میں گندم کی خریداری صفر رہی جبکہ اس کا ہدف 10 لاکھ ٹن تھا اسی طرح پنجاب نے 33 لاکھ 15 ہزار ٹن گندم خریدی جبکہ اس کی ضرورت ہدف 40 لاکھ ٹن تھا مزید پڑھیں چینی کی برمد قیمت میں اضافے سے جہانگیر ترین کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا رپورٹوفاقی کوششوں کو پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن پاسکو نے یقینی بنایا اور گندم کے 11 لاکھ ٹن کے مطلوبہ ہدف کے مقابلے میں لاکھ 79 ہزار ٹن گندم خریدی گئی رپورٹ کے مطابق دیگر عوامل بھی گندم کے بحران کی وجہ بنے واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر انکوائری کمیٹی 22 جنوری کو تشکیل پائی تھی جس میں ایف ئی اے کے ڈائریکٹر جنرل اس کے کنوینر تھے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاسکو مجموعی ضرورت کی 40 فیصد گندم کی خریداری نہیں کرسکی اور وزارت خوراک اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کو مئی اور جون 2019 میں بتاتی رہی کہ پاسکو نے مقررہ ہدف کو پورا کرلیا صرف یہی نہیں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ایم این ایس ایف اینڈ جو پاسکو کی نگرانی کرتی ہے نے حکومت کو یہ سفارش بھی کی کہ گندم کے ذخیرے کی صورتحال مناسب ہے اور برمدات کی اجازت دی جانی چاہیے یہ بھی پڑھیں ٹے کا بحران پیدا کرنے میں 204 فلور ملز ملوث ہیں محکمہ خوراکپچھلے سال کے مقابلے میں کم اسٹاک رواں سال میں کم فصل کی پیداوار اور خریداری کی ناقص کوششوں کی وجہ سے متعلقہ وزارت صورتحال کو سمجھنے میں ناکام رہی اور وفاقی حکومت کو سفارشات معمول کے مطابق پیش کرتی تھی جو گمراہ کن تھیں رپورٹ میں اس وقت کے ایم این ایف ایس اینڈ کے سیکریٹری ہاشم پوپلزئی اور پاسکو کے سابق ایم ڈی محمد خان کھچی کو تمام بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا رپورٹ میں پنجاب سے متعلق بتایا گیا کہ محکمہ خوراک میں زیادہ ٹرن اوور کی وجہ سے مزید خریداری کی کوششوں کو انتہائی محدود کردیا گیا جس میں ایک سال کے دوران سیکریٹریز اور تمام ضلعی فوڈ کنٹرولرز کو مرتبہ ادھر سے ادھر تبادلے کیا گیاانکوائری کے مطابق اس کے نتیجے میں خریداری کی کوشش 20 دن تاخیر سے شروع ہوئی اور محکمہ خوراک فلور ملز پر قابو پانے میں ناکام رہا جس نے منافع بخش مہم کو تقویت بخشی کیونکہ انہوں نے محسوس کیا تھا کہ حکومت کی گندم کی طلب اور رسد کے لیے تیاری نہیں ہے رپورٹ کے مطابق گندم کی چوری میں اضافہ ہوا اور نجی اور سرکاری سطح پر بغیر کسی حساب کتاب کے گندم کی اسٹاک ہونے لگی اور حکومت گندم کی فراہمی پر اپنا کنٹرول کھو بیٹھی مزید پڑھیں ملک بھر میں ٹے کا شدید بحران ارباب اختیار ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالنے لگےرپورٹ میں سابق سیکریٹری برائے حکومت پنجاب نسیم صادق اور سابق ڈائریکٹر فوڈ ڈاکٹر ظفر اقبال کو ان سنگین کوتاہیوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا رپورٹ میں صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری کا بھی حوالہ دیا گیا جنہوں نے محکمہ خوراک میں دیرینہ مسائل سے نمٹنے کے لیے کوئی اصلاحاتی ایجنڈا وضع نہیں کیاسندھ میں جہاں گندم کا بحران درحقیقت باقی ملک میں پھیلنے سے پہلے ہی شروع ہوا تھا اس ضمن میں رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبائی حکام اس بارے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کرسکی کہ انہوں نے خریداری کا فیصلہ کیوں نہیں کیارپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت سندھ نے لاکھ ٹن گندم کے ذخیرے کا دعوی کیا تھا لیکن بڑے پیمانے پر چوری کی گئی رپورٹ کے مطابق جب اگست 2019 کے شروع میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہوا تو محکمہ خوراک سندھ مارکیٹ میں مداخلت کرنے میں ناکام رہارپورٹ میں کہا گیا کہ گندم کی خریداری نہ کرنے کے فیصلے کی ذمہ داری انفرادی طور پر طے نہیں کی جاسکتی ہے کیونکہ کابینہ نے فیصلہ نہیں لیا تھا یہ رپورٹ اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
ملک میں چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ عوام کے سامنے گئی جس میں کہا گیا ہے کہ چینی کی برمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہواوفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال گنے کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں درحقیقت ایک فیصد زیادہ ہوئی پچھلے سال کے مقابلے میں کم رقبے پر گنے کی کاشت کی گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا نقطہ نظر یہ تھا کہ کہ چونکہ انہوں نے عوام سے رپورٹ منظر عام پر لانے کا وعدہ کیا تھا اس لیے اب یہ وقت ہے کہ وعدہ پورا کیا جائےتاہم ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم اور تحقیقاتی کمیٹی کے اراکین رپورٹ منظر عام پر لائے جانے کے سنگین نتائج سے خوفزدہ تھےوزیراعظم رپورٹ دیکھ کر اس بات پر خوش ہوئے کہ انکوائری کمیٹی نے سال 192018 کی برامدات اور اس پر دی گئیں سبسڈی کی تحقیقات کی ہیںرپورٹ میں یہ بات بھی سامنے ائی کہ گزشتہ چند سالوں کے دورن چینی کی پیداوار مقامی ضرورت سے کہیں زیادہ تھی جس کی وجہ سے اس پہلو کی تحقیقات کرنا اور اسے شامل کرنا ضروری تھا کہ چینی کی برامدات میں دی گئی سبسڈی مقامی سطح پر چینی کی قیمت پر مرتب ہونے والے اثرات اور ان سبسڈیز سے کس نے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایادستاویز کے مطابق سال 172016 اور 182017 میں چینی کی پیداوار مقامی کھپت سے زیادہ تھی اس لیے اسے برامد کیا گیاواضح رہے کہ پاکستان میں چینی کی سالانہ کھپت 52 لاکھ میٹرک ٹن ہے جبکہ سال 172016 میں ملک میں چینی کی پیداوار 70 لاکھ 80 ہزار میٹرک ٹن ریکارڈ کی گئی اور سال 182017 میں یہ پیداوار 66 لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن تھیتاہم انکوائرہ کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق جنوری 2019 میں چینی کی برامد اور سال 192018 میں فصلوں کی کٹائی کے دوران گنے کی پیدوار کم ہونے کی توقع تھی اس لیے چینی کی برامد کا جواز نہیں تھا جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوارپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ برامد کنندگان کو طرح سے فائدہ ہوا پہلا انہوں نے سبسڈی حاصل کی دوسرا یہ کہ انہوں نے مقامی مارکیٹ میں چینی مہنگی ہونے سے فائدہ اٹھایا جو دسمبر 2018 میں 55 روپے فی کلو سے جون 2019 میں 7144 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھیرپورٹ کے مطابق یہ بھی پیش گوئی کی گئی تھی کہ کرش کیے گئے گنے کی مقدار گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہوگی اور ہمارے پاس رواں سال کے ضرورت کے مطابق کافی چینی ہوگیملک میں چینی کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ میں 2018 میں چینی کی برمد کی اجازت دینے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں پنجاب کی جانب سے ارب روپے کی سبسڈی دینے کو بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہےرپورٹ کے مطابق 2018 میں تحریک انصاف اقتدار میں ئی تو اس وقت میں ملک میں چینی ضرورت سے زیادہ تھی اس لیے مشیر تجارت صنعت پیداوار کی سربراہی میں شوگر ایڈوائزری بورڈ ایس اے بی نے 10 لاکھ ٹن چینی برمد کرنے کی سفارش کی جس کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے بھی منظوری دی حالانکہ سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے اگلے سال گنے کی کم پیداوار کا امکان ظاہر کرتے ہوئے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا تھامزید پڑھیںوزیراعظم نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردیتاہم چینی کی برمد کی اجازت دے دی گئی اور بعد میں پنجاب حکومت نے اس پر سبسڈی بھی دیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری سے مئی 2019 تک پنجاب میں چینی کی برمد پر سبسڈی دی جاتی رہی اس عرصے میں مقامی مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت 55 روپے سے بڑھ کر 71 روپے ہوگئی لہذا چینی برمد کرنے والوں کو دو طریقوں سے فائدہ ہواایک یہ کہ انہوں نے ارب روپے کی سبسڈی حاصل کی جبکہ مقامی مارکیٹ میں قیمت بڑھنے کا بھی انہیں فائدہ ہواکس نے کتنا فائدہ اٹھایاکمیٹی کی رپورٹ میں چینی کی برمد اور قیمت میں اضافے سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں کے نام بھی سامنے لائے گئے ہیں جس کے مطابق اس کا سب سے زیادہ فائدہ جے ڈی ڈبلیو جہانگیر خان ترین کو ہوا اور اس نے مجموعی سبسڈی کا 22 فیصد یعنی 56 کروڑ 10 لاکھ روپے حاصل کیارپورٹ کے مطابق اس کے بعد سب سے زیادہ فائدہ وائی کے گروپ کو ہوا جس کے مالک مخدوم خسرو بختیار کے بھائی مخدوم عمر شہریار خان ہیں اور انہوں نے 18 فیصد یعنی 45 کروڑ 20 روپے کی سبسڈی حاصل کیاس گروپ کے مالکان میں چوہدری منیر اور مونس الہی بھی شامل ہیں جبکہ اس کے بعد تیسرے نمبر پر زیادہ فائدہ المعیز گروپ کے شمیم احمد خان کو 16 فیصد یعنی 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی صورت میں ہوارپورٹ میں بتایا گیا کہ شمیم احمد خان کی ملکیت میں موجود کمپنیوں نے گزشتہ برس چینی کی مجموعی پیداوار کا 2960 فیصد حصہ برامد کیا اور 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی سبسڈی حاصل کیرپوورٹ کے مطابق اومنی گروپ جس کی شوگر ملز ہیں اس نے گزشتہ برس برامداتی سبسڈی کی مد میں 90 کروڑ 10 لاکھ روپے حاصل کیے خیال رہے کہ اومنی گروپ کو پی پی پی رہنماں کی طرح منی لانڈرنگ کیس کا بھی سامنا ہےتحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں اس اہم پہلو کو بھی اٹھایا ہے کہ برمدی پالیسی اور سبسڈی کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے سیاسی لوگ ہیں جن کا فیصلہ سازی میں براہ راست کردار ہے حیران کن طور پر اس فیصلے اور منافع کمانے کی وجہ سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا اور اس کی قیمت بڑھییہ بھی پڑھیںجہانگیر ترین نے وسیم بادامی اور شاہزیب خانزادہ کو ہتک عزت کے نوٹسز بھیج دیےکمیٹی نے نشان دہی کی ہے کہ اضافی خریداری اور سٹہ سے رمضان تک چینی کی قیمت فی کلو 100 روپے تک جاسکتی ہےکمیٹی نے شبہ ظاہر کیا کہ شوگر ملز مالکان اور چینی کے ہول سیل ڈیلر اس پریکٹس کے پیچھے ہیں تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل دیا گیا کمیشن ثبوت اور ملوث فریقین کو بے نقاب کرسکتا ہے کمیٹی نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے جو نہ صرف 2019 میں چینی کی کم پیداوار کے حوالے سے جائزہ لینے میں ناکام ہوا بلکہ اس نے چینی کی قیمت میں اچانک اضافے کے حوالے سے کی گئی نشان دہی کو بھی نظر انداز کیا کیونکہ چینی کی برمد کے ابتدائی پانچ ماہ میں ہی چینی کی فی کلو قیمت میں 16 سے 17 روپے اضافہ ہوا تھاکمیٹی کی جانب سے گنے کی قیمت فی کلو کم ازکم 190 روپے کرنے پر بھی غور کیا گیا تاہم گنے کی فراہمی کی شرح سپورٹ پرائس سے زیادہ تھی 2020 کے لیے گنے کی قیمت 217 روپے فی کلو تھی تاہم کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ گنے کی قیمت میں اضافے کا چینی کے بحران یا قیمت میں اضافے سے تعلق نہیں ہےکمیٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ گنے کی کاشت کرنے والے چند بڑے گروپس اور شوگر ملز مالکان کا پس میں مفاد ہے جس کو کمیشن سامنے لائے گاایک اضافی سوال پر کمیٹی نے گزشتہ برس تک دی گئی سبسڈی سے متعلق دستاویزات کے ساتھ جواب دیا ہے کہ تقریبا 25 ارب روپے دیے گئے جبکہ گزشتہ برس ارب روپے سبسڈی دی گئیدستاویزات کے مطابق وائی کے گروپ سب سے زیادہ فائدے میں رہا جس کو مجموعی طور پر ارب جے ڈی ڈبلیو کو ارب ہنزہ گروپ کو اراب 80 کروڑ فاطمہ گروپ کو ارب 30 کروڑ شریف گروپ کو ایک ارب 40 کروڑ اور اومنی کو 90 کروڑ 10 لاکھ روپے کا فائدہ پہنچایا گیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ شمیم احمد خان کی ملکیت میں موجود کمپنیوں نے گزشتہ برس چینی کی مجموعی پیداوار کا 2960 فیصد حصہ برامد کیا اور 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی سبسڈی حاصل کیرپوورٹ کے مطابق اومنی گروپ جس کی شوگر ملز ہیں اس نے گزشتہ برس برامداتی سبسڈی کی مد میں 90 کروڑ 10 لاکھ روپے حاصل کیے خیال رہے کہ اومنی گروپ کو پی پی پی رہنماں کی طرح منی لانڈرنگ کیس کا بھی سامنا ہےمزید پڑھیںجہانگیر ترین کے سرکاری اجلاسوں میں شرکت کے خلاف درخواست سماعت کیلئے منظوریاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کے لیے 21 فروری کو ڈائریکٹر جنرل ڈی جی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کردی تھیوزیر اعظم ہاوس سے جاری نوٹی فکیشن میں دیگر اراکین کے نام بھی بتائے گئے جن میں ایف ائی اے کے سربراہ واجد ضیا کے علاوہ دیگر اراکین میں انٹیلی جنس بیورو ئی بی کا نمائندہ جو بنیادی اسکیل 20 یا 21 سے کم نہ ہو اور ڈائریکٹر جنرل ڈی جی انسداد بدعنوانی پنجاب شامل تھےکمیٹی کو تحقیقات کے لیے 13 پہلو بتائے گئے تھے جن کی تفتیش کرکے رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جبکہ اس کے علاوہ کوئی اور وجہ سامنے ائے تو کمیٹی کو اس کی تحقیقات کا بھی مینڈیٹ دیا گیا تھاواضح رہے کہ رواں برس کے شروع میں ہی ملک میں پہلے ٹے کا بحران یا تھا اور اسی دوران چینی کی قیمت میں بھی اچانک اضافہ ہوا تھااور انہی دو ماہ کے دوران قیمت بڑھنا شروع ہوئی تھی جس کی وجہ سے منافع خوروں کو فائدہ پہنچاسرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے ای سی سی میں معاملہ جانے سے قبل ہی سمری کی منظوری دی تھی تاکہ لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی برمد فوری روکی جاسکے اور لاکھ ٹن چینی نجی شعبے کے ذریعے درمد کی جاسکے
کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں لاک ڈاون کی صورتحال ہے جس کے باعث عالمی معیشت کو تو زبردست دھچکا پہنچا ہی ہے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کا پہیہ بھی رک گیا ہے اس مفلوج کاروبار زندگی میں کسی حد تک جان ڈالنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے عوام خصوصا بیروزگاروں اور خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کے لیے معاشی پیکجوں کے اعلانات بھی کیے جارہے ہیں اور اس پر کھل کر بحث بھی ہورہی ہے ایسے میں اسٹیٹ بینک اف پاکستان نے بھی متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد گرتے ہوئے کاروبار کو سہارا دینا اور ایسے افراد کی مدد کرنا ہے جو معاشی سست روی سے متاثر ہوئے ہیںلیکن حکومتی پیکج کے برعکس اسٹیٹ بینک کی جانب سے اعلان کردہ مراعات اور سہولیات ملک کے امیر طبقے کے لیے ہیں اسٹیٹ بینک نے ایسے لوگوں کو ریلیف دیا ہے جنہیں بینک قرضہ دے چکا ہو اور وہ کاروبار کی بندش کی وجہ سے ادائیگی کے قابل نہیں ہیں یا مشکلات کا شکار ہیں مالیاتی صنعت کو سہولت دینے اور اس کے ذریعے انفرادی کاروباری اور غیر ملکی تجارت میں کسی حد تک سہولت کو پیدا کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے متعدد پالیسی اور ریگولیٹری اقدامات کیے ہیںبنیادی شرح سود میں کمیمعیشت پر کورونا وائرس بحران کے اثرات کے حوالے سے گزشتہ تحریر میں اسٹیٹ بینک کے 17مارچ کے اقدامات کا ذکر کیا تھا اس دن اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود کو 075 فیصد کم کرکے 1325فیصد سے 1250فیصد کردیا تھا اسٹیٹ بینک کے اس اقدام پر کاروباری برادری نے کڑی تنقید کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ بنیادی شرح سود میں مزید کمی کی جائے جس کے بعد مرکزی بینک نے 24 مارچ کو ایک مرتبہ پھر مالیاتی پالیسی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا اور بنیادی شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کردیا اس طرح مارچ میں مرتبہ بنیادی شرح سود میں کمی کی گئی اور مجموعی کمی 225 فیصد رہی اور اس وقت بنیادی شرح سود 11فیصد ہوچکی ہےپاکستان کی معیشت میں قرض کا حجم 33 ہزار ارب روپے ہے جس میں حکومتی قرض 24 ہزار ارب اور نجی شعبے کا قرض ہزار ارب روپے ہے شرح سود میں ایک فیصد کی کمی کا مطلب ہے 330 ارب روپے سودی ادائیگی میں کمی اس طرح اسٹیٹ بینک کی جانب سے 225 فیصد کمی سے حکومت اور نجی شعبے کو مجموعی طور پر 800 ارب روپے کا فائدہ ہوگا انفرادی اور کاروبار قرض کے لیے ریلیف پیکجاسٹیٹ بینک نے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر ایک ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے اس پیکج میں گھریلو بینک صارفین کے علاوہ مائیکرو فنانس چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں ایس ایم ای کا شعبہ کمرشل ریٹیل اور زرعی قرض وصول کنندہ شامل ہیں اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے قرض دینے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کردیا ہے اسٹیٹ بینک نے کیپیٹل کنزرویشن بفر کو ڈھائی فیصد سے کم کرکے ڈیڑھ فیصد کردیا ہے اس فیصلے سے بینکوں کو 800 ارب روپے اضافی قرض دینے کی سہولت فراہم ہوگئی ہے جو بینکوں کے مجموعی قرضوں کا 10 فیصد ہے قرض کی ادائیگی میں سہولتاسٹیٹ بینک اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے تیار کردہ ریلیف پیکج میں ایک سال تک قرض کی اصل رقم کی ادائیگی مخر کرنے کی سہولت دی گئی ہے اس دوران قرض لینے والے کو معاہدے کے مطابق سود کی ادائیگی کرنا ہوگی بینک مخر شدہ اصل زر پر اضافی سود یا کوئی جرمانہ وصول نہیں کریں گے تاہم یہ سہولت انہی صارفین کو حاصل ہوگی جنہوں نے دسمبر 2019ء تک تمام ادائیگیاں بروقت کی ہوں اس حوالے سے قرض لینے والوں کو تحریری درخواست اپنے متعلقہ بینک کو 30 جون 2020ء سے پہلے دینا ہوگی اگر کسی قرض لینے والے صارف کی مالی حالت خراب ہو تو وہ اپنے پورے قرضے کو ری اسٹرکچر یا ری شیڈول کرنے کی درخواست کرسکتا ہے اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے اپنے قوانین میں تبدیلی کردی ہے اصل زر کی مخر ادائیگی یا قرض کی ری شیڈولنگ سے صارف کی کریڈٹ ہسٹری پر اثرات مرتب نہیں ہوں گے یہ سہولت گاڑی گھر ذاتی اخراجات اور کریڈٹ کارڈ کے صارفین کے علاوہ زرعی ایس ایم ای کارپوریٹ اور کمرشل قرض وصول کنندہ کے لیے بھی دستیاب ہے چونکہ کاروبار کی بندش اور نقد رولنگ کے رک جانے سے کاروباری اور ذاتی نوعیت کی مالی ضروریات میں اضافہ ہوگیا ہے لہذا اس ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے قرض لینے کی صلاحیت کی شرط کو بھی نرم کردیا گیا ہے اسٹیٹ بینک قرض لینے والوں کی مدنی کا 50 فیصد تک قرض کا بوجھ یا ڈیٹ برڈن کا تناسب دیکھتا ہے مگر اب اس تناسب کو مدنی کے 50 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کردیا گیا ہے اس سے 23 لاکھ صارفین کے قرض لینے کی صلاحیت میں 10 فیصد کا اضافہ ہوجائے گا ایس ایم ایز کو قرض دینے کی حد میں اضافہچھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو کسی بھی معاشی طور پر مشکل حالات میں لیکوئیڈیٹی کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے کورونا وائرس کی وجہ سے ایس ایم ای کا شعبہ بری طرح متاثر ہورہا ہے اسی لیے اسٹیٹ بینک نے کسی بھی ایس ایم ای کے لیے قرض کی حد 12کروڑ 50 لاکھ روپے سے بڑھا کر 18کروڑ روپے کردی ہے یوں بینک ایس ایم ای سیکٹر کو اضافی 470 ارب روپے کا قرض فراہم کرسکیں گے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار اس رعایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اضافی قرض حاصل کرسکیں گے جبکہ ایس ایم ای شعبے کے لیے سستے قرضوں کی اسکیم پہلے ہی متعارف کی جاچکی ہے اسٹیٹ بینک کے اس اقدام سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار چلانے والے اضافی قرض لے کر اپنی لیکوئیڈیٹی کی صورتحال کو بہتر بنا سکیں گے جو کاروبار کی بندش کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے لاک ڈان ختم ہونے پر یہ سہولت کاروباری ماحول کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے غیر ملکی تجارت میں رعایتکورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے ایسے میں پاکستان کا پہلے سے دبا کا شکار برمدی شعبہ مزید متاثر ہوا ہے عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے بھی پاکستان کی شرح نمو کو 29 کے بجائے فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے اسٹیٹ بینک نے اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے برمدی شعبے کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے متعدد مراعات کا اعلان کیا ہے اس حوالے سے مرکزی بینک نے اپنے فارن ایکسچینج قوانین میں تبدیلی اور نرمی بھی کی ہے اسی طرح درمدات پر بھی چھوٹ دی گئی ہیںاسٹیٹ بینک نے برمد کنندگان کو زرمبادلہ کے حوالے سے سہولت کا اعلان کیا ہے فارن ایکسچینج ریگولیشن کے تحت برمد کنندگان کو ایکسپورٹ مدنی ملک میں منتقل کرنے کی مدت 180دن سے بڑھا کر 270 دن کردی ہے پاکستان کے پیداواری شعبے کو خام مال فاضل پرزہ جات اور مشینری کی درمدات کے لیے پیشگی ادائیگی کی موجودہ حد جو اس سال جنوری میں 10 ہزار ڈالر کی گئی تھی اسے 25 ہزار ڈالر تک بڑھا دیا گیا ہے درمد کنندگان کے لیے پیشگی ادائیگی کی مدت 120 دن سے بڑھا کر 210 دن کردی گئی ہے اس اقدام کا مقصد پاکستان کی صنعتوں خصوصا برمدی صنعتوں میں پیداواری عمل کو بلاتعطل جاری رکھنا ہے برمد کنندگان کو سہولت فراہم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سستے قرضے کی ایکسپورٹ ری فنانس اور طویل مدتی اسکیمیں پہلے ہی جاری کرچکی ہے جس میں برمدکنندگان کے لیے سے فیصد شرح سود پر 660 ارب روپے کا قرض برمدی صنعتوں کو جاری کیا ہوا ہے طویل مدتی قرض اسکیم میں قرض لینے کے لیے اہلیت کی شرط نرم کردی گئی ہے اب 50 فیصد یا 50 لاکھ ڈالر کی برمدات کے بجائے اہلیت 40 فیصد یا 40 لاکھ ڈالر کردی گئی ہے جبکہ کارکردگی کا معیار سال کے بجائے سال کردیا گیا ہے ایکسپورٹ ری فنانس اسکیم میں بھی اہلیت کو نرم کردیا گیا ہے اور اب برمد کنندگان کو اس قرض کو حاصل کرنے کے لیے دگنی برمدات کے بجائے ڈیڑھ گنا برمدات کو بڑھانا ہوگا یہ شرط ئندہ مالی سال کے لیے لاگو رہے گی ری فنانس اسکیم کی مدت میں بھی ماہ کی توسیع کردی گئی ہے برمدی مال کی ترسیل کی مدت میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے کیونکہ کورونا کی وجہ سے متعدد ملکوں میں لاک ڈان ہے اور مارکیٹیں بند ہیں سستے قرضوں کی اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والے برمد کنندگان کو ماہ میں رڈر کی ترسیل کرنا ہوتی ہے مگر اب اس میں مزید ماہ کی توسیع کردی گئی ہے طبی سامان کی بیرون ملک سے خریداریبیرون ملک سے طبی سامان کی خریداری کے لیے اسٹیٹ بینک نے خصوصی رعایت کا بندوبست کیا ہے اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی سرکاری محکمے ہسپتال فلاحی تنظیمیں صنعتکار اور تجارتی درمد کنندگان کو اب طبی سامان ادویات اور دیگر ذیلی سامان کی درمدات کے لیے پیشگی ادائیگی کی اجازت دے دی ہے اور اس پر لاگو حد کو بھی ختم کردیا گیا ہے سماجی فاصلے کو ممکن بنانے کے لیے ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ بینکاری کا فروغکورونا وائرس سے بچا کے لیے اس وقت دنیا کے باقی حصوں کی طرح پاکستان میں بھی لاک ڈان جاری ہے اس لاک ڈان کا مقصد عوام میں سماجی فاصلہ پیدا کرکے وائرس کے پھیلا کو روکنا ہے اس حوالے سے بھی اسٹیٹ بینک نے متعدد اقدامات کیے ہیںعالمی ادارہ صحت کے مطابق کرنسی نوٹ بھی وائرس کے پھیلا کی وجہ بنتے ہیں اس لیے اسٹیٹ بینک نے اپنی کرنسی نوٹوں کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی کی ہے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ ایسے کرنسی نوٹ جو ہسپتال سے رہے ہوں انہیں غیر معینہ مدت کے لیے قرنطینہ کردیا جائے اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے ئندہ احکامات کا انتظار کیا جائے اس کے علاوہ وہ کرنسی نوٹ جو دیگر ذرائع سے بینکوں کو موصول ہورہے ہیں انہیں کم از کم 14دن تک قرنطینہ میں رکھنے کے بعد دوبارہ جاری کیا جائے بینکوں کو رمضان المبارک کے دوران جاری کرنے کے لیے فراہم کیے گئے نئے کرنسی نوٹوں کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے اگر کسی بینک کے پاس صاف کرنسی نوٹ کی کمی ہو تو وہ مرکزی بینک سے حاصل کرسکتا ہے اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکاری کو فروغ دینے کے لیے بھی بینکوں کو ہدایت جاری کی ہے اور انٹرنیٹ یا ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے ایک بینک سے دوسرے بینک رقوم کی منتقلی پر عائد فیس کو ختم کردیا گیا ہے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ بینکاری کے پلیٹ فارم کی صلاحیت میں اضافہ کریں عوام کو گھر بیٹھے ہر قسم کی بینکاری سہولت فراہم کریں تاکہ وہ کرنسی نوٹ استعمال کیے بغیر اسکول فیس کی ادائیگی رقوم کی منتقلی یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی یا دیگر لین دین کرسکیں بینکوں کو اپنی ڈیجیٹل گنجائش میں اضافے کے ساتھ ساتھ سائبر سیکیورٹی بہتر بنانے اور 24 گھنٹے فون بینکنگ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ وہ صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو مزید اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک کے تمام اقدامات متمول اور ایسے طبقے کے لیے ہیں جن کو بینک قرض دینے میں سہولت محسوس کرتے ہیں تاہم اس سے یہ تاثر لینا کہ اسٹیٹ بینک نے کوئی قرض معاف کردیا ہے درست نہیں ہوگا لیکن معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے کاروباری طبقے کو کسی حد تک سہولت ملے گی اور وہ اپنا کاروباری سلسلہ جاری رکھ سکے گا مگر یاد رکھیے کہ کورونا کی وبا پر قابو پانے میں مشکلات بڑھیں تو معیشت کو سبنھالنا مشکل نہیں بلکہ بہت مشکل ہوجائے گا
اسلام اباد ملک میں اشیا کی برامدات مارچ کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر 846 فیصد کم ہو کر ایک ہزار 807 ارب ڈالر ہوگئی جوگزشتہ برس ایک ہزار 974 ڈالر تھی اس کی بڑی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے ریٹیل کی دکانوں کا بند ہونا ہےپاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق مالی سال 202019 کے ابتدائی ماہ کے دوران برامدات کی رقم گزشتہ برس کے 17 ارب کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے مقابلے 223 فیصد اضافے کے ساتھ 17 ارب 45 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے گزشتہ مالی سال کے 24 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے رواں مالی سال کے دوران برامدات 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا تھایہ بھی پڑھیںتجارتی افسران برمدات کے رڈرز کی منسوخی پر کام کریں گے اس سلسلے میں مالی سال 202019 کے بجٹ میں نہ صرف برامدات میں استعمال ہونے والے خام مال اور جزوی تیار اشیا کی قیمتوں میں کمی کی گئی تھی بلکہ ان اشیا کو ہر قسم کی ڈیوٹیز سے بھی مستثنی کر دیا گیا تھادوسری جانب برامدات میں معمولی اضافے کے باوجود درامدات میں کمی کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے جس سے ملک کو کچھ ریلیف ملا ہےاعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ گزشتہ برس کے 40 ارب 67 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران درامدات 34 ارب 81 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہییہ بھی پڑھیں فروری کے دوران ملکی برامدات میں 136 فیصد کا اضافہ اس کے علاوہ درامدی اشیا کی قیمت مارچ کے دوران 1985 فیصد کم ہو کر ارب 29 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگئی جبکہ گزشتہ سال یہ رقم ارب 11 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھینتیجتا رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران درامدات میں دہرے ہندسوں کی کمی سے تجارتی خسارے میں 2645 فیصد کمی واقع ہوئیدوسرے لفظوں میں کہا جائے تو مالی سال 20 کے ابتدائی ماہ تجارتی فرق کم ہو کر 17 ارب 36 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 23 ارب 60 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھایہ بھی پڑھیں برمدات بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں وزارت تجارتاسی طرح صرف مارچ کے مہینے میں تجارتی خسارے میں 3035 فیصد کم ہو کر ایک ہزار 49 کرور 20 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران ارب 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھاتاہم وزارت تجارت نے تخمینہ لگایا ہے کہ سالانہ تجارتی خسارہ رواں مالی سال کے دورام 12 ارب ڈالر کم ہو کر 19 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے جو کہ مالی سال 192018 میں 31 ارب ڈالر تھاکلاتھنگ اینڈ ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے اندازے کے مطابق مارچ اور اپریل کے دوران غیر ملکی خریداروں کی جانب سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے ارڈرز یا تو منسوخ یا موخر ہوگئے
رائیڈ شیئرنگ سروس اوبر نے پہلی بار پاکستان میں اپنی ڈیلیوری سروس کو لاہور اور اسلام باد میں متعارف کرادیا ہےکمپنی کا کہنا ہے کہ یہ سروس نئے نوول کورونا وائرس کی وبا کے دوران گھروں تک محدود کروڑوں پاکستانیوں کو معاونت کے لیے متعارف کرائی گئی ہےکمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کے مختلف شہروں میں کووڈ 19 کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر راشن ادویات اور دیگر ضروری اشیا کو گھروں تک محدود شہریوں تک پہنچانے کی بہت زیادہ ضروروت ہےاس مقصد کے لیے اوبر ڈیلیوری نے رائیڈ شیئرنگ سروس کے پارٹنر ڈرائیور کے ذریعے رڈرز کی گھروں تک ڈیلیوری کو ممکن بنارہی ہےبیان میں کہا گیا کہ اس اقدام سے موجودہ صورتحال میں معاشی طور پر پریشان ڈرائیورز کو بھی مدنی کے حصول کا موقع مل سکے گاکمپنی کی جانب سے ان ڈرائیورز کے تحفظ کے حوالے سے حفاظتی اور صفائی کے اقدامات کو یقینی بنایا جائے گایہ اقدامات مقامی انتظامیہ کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق ہوں گے اور ڈیلیوری سروس کی دستیابی بھی انتظامی اجازت پر منحصر ہوگیاوبر پاکستان کے جنرل منیجر نے کہا کہ اس مشکل وقت میں بنیادی ضروریات کی اشیا گھروں تک پہنچانے کے لیے اوبر ڈیلیوری کا پشن ایپ میں دیا جارہا ہے ہم اپنی سروسز سے لوگوں کو کچھ سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں اور وائرس کی روک تھام کے لیے حوالے سے اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں
ورلڈ بینک نے کورونا وائرس کے عدم پھیلا مراکز صحت کے نظام کو مضبوط بنانے اور ملک کو درپیش سماجی اقتصادی چیلنجز کے پیش نظر پاکستان کے لیے 20 کروڑ ڈالر کا امدادی پیکج منظور کرلیا عالمی بینک کے بورڈ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے پیکج کی منظوری دی مزید پڑھیں جاپانی کمپنی نے ہائبرڈ گاڑیوں کی اسمبلنگ کے لیے مراعات طلب کرلیںعلاوہ ازیں طبی امدادی سامان اور متعلقہ سامان کی اشد ضرورت کے لیے موجودہ منصوبوں کے لیے کروڑ 80 لاکھ ڈالر اضافی رقم بھی حاصل ہوجائے گیپاکستان کے لیے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ایلنگو پٹچاموتو نے کہا کہ عالمی بینک پاکستان اور اس کے عوام کو کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں مدد فراہم کررہا ہے انہوں نے کہا کہ امدادی پیکج کو پاکستان وائرس سے متعلقہ تمام معاملات کی بہتر نگرانی کے لیے خرچ کرسکتا ہے اور یہ رقم غریبوں اور کمزور لوگوں کی مدد کے لیے بھی منتقل کی جاسکتی ہے کنٹری ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ اس زمائشی وقت میں مثر عمل درمد کو یقینی بنانے کے لیے ہم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ شراکت جاری رکھیں گےیہ بھی پڑھیں سندھ لاک ڈان کے خلاف صوبائی حکومت پر دبا بڑھنے لگاواضح رہے کہ وائرس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہیں اس سے قبل فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی سرگرمیوں میں سست روی کی وجہ سے مارچ میں 200 ارب روپے کے محصولات کا نقصان ہوا ہےایف بی نے خبردار کیا تھا کہ اگر تجارتی سرگرمیاں شروع نہیں ہوئیں تو ئندہ مہینوں میں مزید نقصان کا اندیشہ ہےصوبائی اعداد شمار کے مطابق ایف بی نے مارچ میں 325 ارب روپے کے محصولات جمع کیے جبکہ ہدف 525 تھا اس طرح 200 ارب روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیادوسری جانب ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے رواں مالی سال کے دوران زرعی نمو میں سست روی اور کووڈ 19 کے پھیلا کے اثرات اور حکومت کی جانب سے استحکام کی کوششوں سے سال 212020 میں بحالی سے قبل پاکستان کی معاشی نمو کم ہو کر 26 فیصد رہنے کی پیش گوئی کردی ہے مزید پڑھیں کورونا وائرس پاکستان کی شرح نمو میں مزید فیصد کمی کی پیشگوئیایشیائی ترقیاتی بینک کی شائع کردہ سالانہ رپورٹ ایشین ڈیولپمنٹ اٹ لک 2020 میں کہا گیا کہ مالی سال 212020 میں مجموعی ملکی پیداوار کی نمو میں اضافہ ہو کر 32 فیصد ہو نے کی توقع ہے جس کی وجہ مائیکرو اکنامک عدم توازن کی درستگی سے سرمایہ کاری میں دوبارہ اضافہ کرنسی کی قدر میں کمی کو قابو کرنا اور ٹڈی دل کے حملوں میں کمی ہے