text
stringlengths
125
200k
lang
stringclasses
1 value
کامن ویلتھ گیمز: سرنج گیٹ 'سے بچے ہندستان کو کرنا ہوگا شاندار آغاز -The Daily Pasban سرورق / کھیل / کامن ویلتھ گیمز: سرنج گیٹ 'سے بچے ہندستان کو کرنا ہوگا شاندار آغاز – saheem 03/04/2018 کھیل Leave a comment 21 Views گولڈ کوسٹ، ہندستان کو بدھ سے شروع ہونے والے 21 ویں گولڈ کوسٹ دولت مشترکہ کھیلوں سے پہلے 'سرنج گیٹ' کیس سے گہرا جھٹکا لگ گیا تھا لیکن ہندوستانی کھلاڑی اس معاملے سے باہر نکلتےہوئے ان کھیلوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے ارادے سے اتریں گے ۔ہندستان کا 222 رکنی دستہ گولڈ کوسٹ میں میزبان آسٹریلیا کی بادشاہت کو سخت چیلنج دے گا۔ ہندستان نے دولت مشترکہ کھیلوں کے گزشتہ تین ورژن میں کل 215 تمغے جیتے ہیں۔ان میں ہندستان نے 2006 کے میلبورن دولت مشترکہ کھیلوں میں 50، سال 2010 کے دہلی دولت مشترکہ کھیلوں میں سب سے زیادہ 101 اور سال 2014 کے گلاسگو دولت مشترکہ کھیلوں میں 64 میڈل جیتے ہیں۔ ہندستان گلاسگو کی اپنے ماضی کی کارکردگی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے گولڈ کوسٹ میں دولت مشترکہ کھیلوں کی تاریخ میں کل 500 تمغوں کے ہندسے کو چھونے کا ہدف حاصل کرنے اتریگا۔ ہندستان کو سب سے زیادہ امیدیں کشتی، شوٹنگ ، ویٹ لفٹنگ، بیڈمنٹن اور باکسنگ سے رہیں گی۔گلاسگو میں ہندستان کے 15 طلائی تمغوں میں کشتی میں پانچ اور نشانےبازی میں چار طلائی تمغہ تھے۔گولڈ کوسٹ میں ہندوستان کو ان کھیلوں کے ابتدا سے پہلے ایک بہت بڑا دھچکا اس وقت لگا جب ہندستانی باکسر کے رہائشی احاطے کے پاس سرنج پائی گئیں جو دولت مشترکہ کھیل فیڈریشن (سي جي ایف) کے قوانین کے سراسر خلاف ورزی ہے۔ ہندستانی مکے باز فی الحال ڈوپنگ کے الزام سے بچ گئے ہیں لیکن یہ کیس ہندستانی کھلاڑیوں پر کھیل کی مدت کے دوران تلوار بن کر لٹکتا رہے گا۔ ہندوستانی کھلاڑیوں کو اس معاملے میں اضافی احتیاط برتنے کی ہدایات دی گئی ہیں اور خود بھی ہندوستانی کھلاڑیوں کو خاصا ہوشیار رہنا ہو گا کہ ان کے ساتھ کسی طرح کی کوئی سازش نہ ہو سکے۔اس طرح کا ایک بھی دوسرا واقعہ ہندستانی شبیہ کو داغدار کر سکتی ہے۔آسٹریلیا ان معاملات میں کتنا سخت ہے یہ سب نے بال ٹیمپرنگ معاملے میں دیکھ لیا ہے جہاں اس نے اپنے تین کھلاڑیوں پر پابندی لگا دی ہیں۔گولڈ کوسٹ میں ہندوستان کے کئی بڑے کھلاڑی میدان میں اتر رہے ہیں جن میں سے کئی کے لئے یہ آخری دولت مشترکہ کھیل بھی ہو سکتے ہیں۔اولمپکس اور عالمی چمپئن شپ کی چاندی کا تمغہ فاتح پی وی سندھو کو ہندوستانی علمبردار کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جو بدھ کو افتتاحی تقریب میں ہندستانی توقعات کا بوجھ لے کر ٹیم کی قیادت کریں گی۔سندھو حال میں حیدرآباد میں ٹریننگ کے دوران اپنے ٹخنے میں کچھ چوٹ کھا بیٹھی تھیں لیکن انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اس چوٹ سے ٹھیک ہو کر ان کھیلوں میں ملک کی میڈل دعویداری کو مضبوط کریں گی۔ سندھو نے گلاسگو دولت مشترکہ کھیلوں میں ذاتی مقابلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا اور اس کے دو سال بعد ریو اولمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔انہیں بڑے کھیل ایوینٹ میں اب اپنے پہلے طلائی کی تلاش ہے۔گلاسگو میں طلائی تمغہ جیتنے والے پہلوان سشیل کمار، شوٹر جیتو رائے، تجربہ کار گگن نارنگ، پانچ بار عالمی چمپئن ایم سی میري كوم، ہندستانی آئکن کھلاڑی سائنا نہوال، خاتون پہلوان ساکشی ملک، بھالا پھینک کھلاڑی نیرج چوپڑا، بیڈمنٹن کھلاڑی كندامبي سری کانت، ویٹ لفٹنگ سجيتا چانو، مکے باز مکیش کمار اور وکاس کرشنن ان کھیلوں میں طلائی تمغہ کے لئے مضبوط دعویدار رہیں گے۔ہندستان نے چار سال پہلے گلاسگو میں کشتی میں پانچ طلائی سمیت 13 تمغے، شوٹنگ میں چار طلائی سمیت 17 تمغے، ویٹ لفٹنگ میں تین طلائی سمیت 14 تمغے، بیڈمنٹن میں ایک طلائی سمیت چار تمغے، ایتھلیٹکس میں ایک سنہری سمیت تین تمغے اور اسکواش میں ایک تمغہ جیتا تھا۔ ہندستان کو باکسنگ میں پانچ، جوڈو میں چار، ہاکی میں ایک، ٹیبل ٹینس میں ایک اور جمناسٹک میں ایک تمغہ ملا تھا۔ہندستان اس وقت گولڈ کوسٹ میں 15 مختلف کھیلوں ایتھلیٹکس، بیڈمنٹن، باسکٹ بال، باکسنگ، سائیکلنگ، جمناسٹکس، ہاکی، لان بال، شوٹنگ ، اسکواش، تیراکی، ٹیبل ٹینس، ویٹ لفٹنگ، کشتی اور پیرا اسپورٹس میں اتریگا۔اس میں آٹھ پیرااتھليٹ بھی شامل ہیں۔ گولڈ کوسٹ میں ہندستان کا سب سے بڑا دستہ ہاکی میں 36 ارکان کا ہے۔اس کے بعد ایتھلیٹکس میں 28، شوٹنگ میں 27، باسکٹ بال میں 24، ویٹ لفٹنگ میں 16، کشتی میں 12، باکسنگ میں 12، بیڈمنٹن میں 10 اور ٹیبل ٹینس میں 10 کھلاڑی ہیں۔ہندستان بدھ کو افتتاحی تقریب کے اگلے دن کھیل کے ابتدائی دن بیڈمنٹن، خواتین ہاکی، خاتون اور مرد باسکٹ بال، سائیکلنگ، جمناسٹک، تیراکی، ویٹ لفٹنگ، باکسنگ، ٹیبل ٹینس،اسکواش اور لان بال میں اتریگا۔ ہندستان کی توقع رہے گی کہ اس کے کھلاڑی پہلے دن سے ہی شاندار آغاز کریں گے تاکہ ہندستانی امیدیں ہر دن پروان چڑھتی رہیں ۔
urd_Arab
ن لیگ آمریت کی پیداوار،سپریم کورٹ پر حملہ کیا،عمران خان لاہور(92نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیاٗ الحق کی گود میں پلنے ، آئی ایس آئی اور اسامہ بن لادن سے پیسے لینے ،اور سپریم کورٹ پر ڈنڈے برسانے والے جھوٹ بول رہے ہیں اور اب یہ کس منہ سے جمہوریت کی بات کر تے ہیں۔ تفصیلات کےمطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو اور پروفیشنل فورم کی تقریب سے خطاب کرتے عمران خان نے کہا کہ رائل فیملی کا 45 سالہ بچہ جے آئی ٹی میں پیش ہوا یہ پاکستان میں ایک تبدیلی ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ شریف فیملی نے ہرمحکمےکوخریدنےکی کوشش کی۔ نوازشریف اپنی چوری بچانے کے لیے جمہوریت کو نقصان پہنچا رہا ہے سیاسی جماعتوں میں لوگ آتے ہیں جو بھی آ رہا وہ ہمارے نظریے پر آ رہا ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس میں پہلی دفعہ طاقتورکااحتساب ہو رہا نوازشریف نے سیاست کو کاروبار بنا دیا۔ خود چھانگا مانگا اور لفافہ جرنلزم کا آغازکیا پاکستان میں ایک تبدیلی ہے اور یہ کہتے ہیں سازش ہو رہی ہےسازش تو ہونی ہے آج تک اسٹیٹس کو کا کبھی احتساب نہیں ہوا۔ عمران خان نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی ہو رہی ہے مودی کا پاکستان کو تنہا کرنے کا پلان فارن پالیسی کے لیے چینلچ ہے۔
urd_Arab
واش روم سے متعلق صحت و صفائی کی آگاہی ہر فرد کے لیے لازم ہے ، ڈی سی او چکوال | Dhudial News واش روم سے متعلق صحت و صفائی کی آگاہی ہر فرد کے لیے لازم ہے ، ڈی سی او چکوال June 15, 2016 چکوال(نمائندہ خصوصی۔ ڈھڈیال نیوز ) ڈی سی او چکوال محمود جاوید بھٹی نے کہا ہے کہ واش روم سے متعلق صحت و صفائی کی آگاہی ہر فرد کے لیے لازم ہے ، ضلع چکوال زیادہ تر پسماندہ تحصیلوں اور دیہات پر مشتمل ہے جہاں واش روم کے استعمال کو فروغ دے کر صحت اور صفائی کو قائم رکھا جا سکتا ہے ۔ صوبائی حکومت کی ہدایت پر محکمہ صحت، ایجوکیشن اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ این جی او پلان پاکستان کے ساتھ مل کر دیہی علاقوں میں واش روم کی تعمیر کے حوالے سے کام کر رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار ناہوں نے آج یہاں ضلع کونسل ہال میں ڈسٹرکٹ واٹر و سینی ٹیشن اینڈ ہائی جین ، کولیڈنیشن کمیٹی کی دو روزہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ورکشاپ میں ای ڈی او ہیلتھ ، ای ڈی او ایجوکیشن ، ڈی او سوشل ویلفیئر ، ایکسین پبلک ہیلتھ اینڈ انجینئر نگ ندیم انور اور این جی او پلان پاکستان کے عہدیداران بھی شریک تھے ۔ا جلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے پسماندہ علاقوں کے لیے ڈی واشنگ کے لیے 4سو ملین روپے کے فنڈز رکھے ہیں جو3360دیہات330یونین کونسل 70تحصیلوں میں واش روم کے فروغ کے لیے خرچ کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور لوکل گورنمنٹ کلیدی کردارادا کریں گے اور اپنی مدد آپ کے تحت9ملین افرا کے لیے298080واش روم جبکہ حکومت اور این جی اوز کی معاونت سے 14905واش روم تعمیر کیے جائیں گے ۔
urd_Arab
سونامی شیلٹر بنانے والے براہمن انڈسٹریز نے "زمینی زندگی بچاؤ کشتی" کی تیاری کے لیے اسٹابروک وینچرز کی جانب سے سیڈ انوسٹمنٹ حاصل کر لی – Pakistan Economic Outlook February 1, 2012 General Press Releases, Urdu No comments سینٹ تھامس، امریکی جزائر ورجن، یکم فروری 2012ء/پی آرنیوزوائر-ایشیانیٹ/ براہمن انڈسٹریز، ایل ایل سی نے آج اعلان کیا ہے کہ اس نے والٹ ہیم، میساچوسٹس میں قائم ایک وینچر فنڈ اسٹابروک وینچرز کی جانب سے ایک لاکھ 25 ہزار ڈالرز کی سیڈ فنڈنگ وصول کر لی ہے۔ براہمن ایک جدید سونامی اور سیلاب سے بچاؤ کا نظام تیار کر رہا ہے جو ان قدرتی خطرات سے حکومتوں اور صنعتوں کے نمٹنے کے طریقے کو انقلابی جہت عطا کرنے کا عہد کرتا ہے۔ یہ رقوم حتمی انجینئرنگ ڈیزائن کی تیاری میں جدت اور دنیا بھر سے شراکت داروں کو حاصل کرنے میں استعمال کی جائے گی۔ ادارے نے امریکی جزائر ورجن میں تحقیق و پیشرفت کرنے اور نمونے کے تجربات کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔ اس اعلامیہ سے منسلک ملٹی میڈیا اثاثوں کو دیکھنے کے لیے کلک کیجیے http://www.prnewswire.com/news-releases/tsunami-shelter-developer-brahman-industries-receives-seed-investment-from-estabrook-ventures-to-develop-needed-inland-life-boat-138365544.html اسٹابروک وینچرز کے پرنسپل تھامس ایف فارب نے کہا کہ "ہم ادارے کی ترقی کے اس اہم مرحلے پر اور اس نازک ترین وقت پر جب دنیا کو قدرتی آفات کے لیے اب بھی کہیں بہتر حل کی ضرورت ہے، اس منصوبے میں سرمایہ کاری پر بہت خوش ہیں۔ براہمن انڈسٹریز میں سرمایہ کاری زبردست قدر تخلیق کرنے کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کو مضبوط کرنے اور دنیا پر مثبت اثر انگیزی کا کا شاندار موقع ہے۔ دست بستہ موقع بہت زبردست ہے۔" اسٹیٹم (اسٹارم، ٹورنیڈو اینڈ سونامی انٹر کٹیکٹڈ ماڈیولز کا مخفف) شیلٹر ایک ملفوف ہو جانے کے قابل کوٹھی ہے جو پری کاسٹ، کم وزن کنکریٹ نمونوں، جو بڑے کنکریٹ پائپوں کے جیسے ہی ہیں، پر مشتمل ہے۔ ایک مرتبہ بن جانے کے بعد یہ ہلکے پن اور خود درستگی کی صلاحیت کے ساتھ ایک پانی سے محفوظ ماحول فراہم کرتا ہے۔ اندر یہ شیلٹر اوسطا 50 افراد کے لیے محفوظ جگہ سے لیس ہے، جبکہ ہواداری اور زندگی بچانے کے دیگر کئی آپشنز کے ساتھ یہ آفت کے دوران اور بعد میں اپنے اندر موجود بندوں کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جب تک کہ امدادی وسائل مدد کر سکیں۔ یہ ایک "زمینی زندگی بچاؤ کشتی" کی طرح ہے۔ اس کم خرچ ٹیکنالوجی کو، جسے بڑے پیمانے پر تیار کیا جا سکتا ہے،امریکی پیٹنٹ جاری کیا گیا ہے، جبکہ 14 بین الاقوامی پیٹنٹ اس وقت زیرغور ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کے ایک متغیر ، اسٹیٹم جین سیٹ پوڈ، کو لچکدار ہنگامی طاقت پیدا کرنے والے وسیلے کے طور پر تیار کیا گیا ہے جو زیادہ خطرناک صورتحال، بشمول آگ اور برق مقناطیسی پلس ، میں بچانے کے قابل ہے۔ اس متغیر کے لیے درخواستوں میں کئی اہم بنیادی ڈھانچے شامل ہیں جیسا کہ کمیونی کیشنز اور جوہری توانائی کی تنصیبات۔ براہمن کے سی ای او میگوئیل سیرانو نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "دنیا بھر میں ایسے ہزاروں جزائر، برادریاں اور ساحلی مقامات ہیں جہاں مقام نگاری، نزدیکی خرابیوں، دور افتادگی، یا عمومی انخلا کے متبادل کی کمی انہیں ایسے واقعات کی صورت میں تباہی کی انتہائی زد میں لاتی ہے۔ اسٹیٹم شیلٹر ان کی حفاظت اور ذہنی اطمینان کے لیے قابل عمل ہے۔ یہ ایک سیدھا سادا رطیقہ ہے جو قدرتی آفات کی تیاری کے لیے پہلے ہی ایک اہم انقلابی شے کی نمائندگی کر رہاہے۔" مزید معلومات کے لیے آپ http://www.statimshelter.com ، یا راکٹ ہب ڈاٹ کام [http://www.rockethub.com ] پر منصوبے کے کراؤڈفنڈنگ ایونٹ پیج ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ پی آر نیوزوائر اسٹیٹم شیلٹر سسٹم کراؤڈفنڈنگ مہم کا کلیدی اسپانسر ہے۔ پی آر نیوزوائر ملٹی میڈیا پلیٹ فارمز کا ایک معروف عالمی فراہم کنندہ ہے جو مارکیٹرز، کارپوریٹ کمیونی کیٹرز، سسٹین ایبلٹی آفیسر، پبلک افیئرز اور انوسٹر ریلیشنز آفیسرز کو تمام کلیدی قارئین کے ساتھ اپنا مواد پیش کرنا ممکن بناتا ہے۔ 57 سال قبل کمرشل خبری تقسیم کی صنعت کی بنیاد رکھنے والا پی آر نیوزوائر دنیا بھر کے اداروں کو ان تمام مقامات پر مواقع سمیٹنا ممکن بناتا ہے جہاں وہ موجود ہے۔ پی آرنیوزوائر امریکین، یورپ، مشرق وسطی، افریقہ اور ایشیا بحر الکاہل خطے میں دفاتر کے ذریعے لاکھوں کلائنٹس کے لیے خدمات انجام دیتا ہے، اور یو بی ایم پی ایل سی کمپنی ہے۔
urd_Arab
آج قدرت کا انتقام دیکھو نواز شریف نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑا دیا ہے،جج ارشد ملک میرے والد کے پاس گھر آئے اور کیا کہاتھا ؟مریم نواز حکومت پر برس پڑیں - Ptv SportsPtv Sports آج قدرت کا انتقام دیکھو نواز شریف نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑا دیا ہے،جج ارشد ملک میرے والد کے پاس گھر آئے اور کیا کہاتھا ؟مریم نواز حکومت پر برس پڑیں اسلام آباد (آن لائن)مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ جب کمزور وزیراعظم عوام کی آتا ہے تو بھارت جیسا کمزور دشمن وار کرتا ہے ،یہ وزیراعظم عوامی نہیں ہے یہ نالائق اعظم ہے ،میں کشمیر کی بیٹی ہوں میری رگوں میں نواز شریف کا خون ہے، عمران کی نالائقی کی وجہ سے کشمیر مودی کی جھولی میں جاگرتا ہAے،جب کمزور وزیراعظم عوام کی آتا ہے تو بھارت جیسا کمزور دشمن وار کرتا ہے ،یہ وزیراعظم عوامی نہیں ہے یہ نالائق اعظم ہے ،جب میں کشمیر جارہی تھی تو عمران خان ڈر گیا ،اس وقت کشمیر جانے سے دو دن پہلے مجھے میرے باپ کے سامنے گرفتار کرلیا گیا،اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان نواز شریف کے ہاتھوں ایٹمی طاقت بنایا ،آج نواز شریف کی آواز دھونس سے بند ہے ،آج ہمارے مخالف بھی نواز شریف کی زبان بول رہے ہیں ،پاکستان کے چپے چپے پر نواز شریف کی خدمت کے نشان موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مریم نواز نے کہا کہ ارشد ملک جج نواز شریف سے گھر میں اگر معافی مانگ کرگیا ،اس نے کہا کہ میں نے آپ اور آپ کی بیٹی سے زیادتی ہے مجھے معاف کردیں ،جب نواز شریف نے کہا تھا کہ عمران خان آپ کاکام کرکٹ کھیلنا ہے جاؤ کرکٹ کھیلو ،آج نواز شریف کی ہربات سچ ثابت ہورہی ہے ،پونے تین سال بعد عوام کے سامنے ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ مجھے سمجھ ہی نہیں آئی ،جب آپ کو کچھ پتہ نہیں پھر عوام کی زندگیوں سے کیوں کھیل رہے ہو،میرے کمرے پر حملہ ہوا عمران خان کو پتہ ہی نہیں تھا کہ کراچی میں کیا ہوا ہے ،یہ پانامہ کی رٹ لگاتے ہیں ایک منتخب وزیراعظم کو اقامہ پر گھر بھیج دیا جاتا ہے شرم کرو۔آج قدرت کا انتقام دیکھو نواز شریف نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑا ہوا ہے ۔نواز شریف پر ایک بھی الزام ثابت نہیں ہوا، آج نواز شریف کا اللہ سچا ثابت کررہا ہے ،آج سلیکٹیڈ خاموش ہے اور نالائقی کا سامنا کررہا ہے ،حکومت کرنا عوامی نمائندوں کا کام ہے،آپ کی یہ سوچ ہے مریم۔نواز کو ڈرا لو گے یہ آپ کی خام خیالی ہے ،اس ظالم عمران خان کو جانا ہی پڑے گا ،تم کہتے ہو کہ مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم فوج کے خلاف بات کرتی عمران خان تمیں حیا نہیں آتی ،مہنگائی بڑھ گئی ،ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہیووٹ کو عزت دینا ضروری ہے، کشمیریوں پرظلم ہوتاہے،بیٹوں کی شہادت ہوتی ہیں،زخم ہماریدلوں پرلگتاہے،کمزورحکمرانوں کی وجہ سیہی بھارت جیسا دشمن پاکستان پر وار کرتاہے، پچھلے سال مجھے مقبوضہ کشمیرآنا تھا،میرے اعلان پرعمران خان کواتنا ڈرتھا کہ مجھے گرفتار کرلیا،کشمیریوں سیمیرا خون کا رشتہ ہے ہی، اب دل کا رشتہ بھی بن گیاہے، مسلم لیگ ن نے آزاد کشمیر کے کونے کونے کو ترقی سے سنوارا،مسلم لیگ ن نے نوازشریف کیہاتھوں پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا،نظریہ عوام کا پیٹ نہیں بھرسکتا،نظریے کے پیچھے نوازشریف کی خدمات ہیں،جو اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑتا ہے اللہ تعالیٰ اسے سرخرو کرتا ہے،نوازشریف کی زبان بند ہے لیکن آج ہمارے مخالف بھی ان کی زبان بول رہے ہیں،جب ووٹ کو عزت نہیں ملتی تو پاکستان کی شہہ رگ پر وار ہوتا ہے، یہ نواز شریف کو کہتا تھا کہ مودی کا یار مگر مودی کی جھولی میں کشمیر کا مقدمہ کون ہار کر آیا ،جب سلیکٹڈ اور کمزور وزیراعظم آتا ہے پاکستان کی شہ رگ پر بھارت حملہ کرتا ہے ،جب عوامی لیڈر وزیراعظم ہوتا ہے تو مودی جیسا چل کر پاکستان آتا ہے، یہی ہے ووٹ کی عزت ہے۔کشمیر سے محبت اور زیادہ بڑھ گئی جب مظفرآباد میں عوام کی طرف سے سراہا گیا ،یہ نالائق عمران خان جب کشمیر مقدمہ ہار آیا اس کے بعد میں نے کشمیر آنا تھا مگر اس نے مجھے والد کے سامنے گرفتار کرلیا ،میری گرفتاری کا ریفرنس آج تک نہیں بنا جس سے واضح ہوگیا یہ کشمیر پر ایکسپوز ہونے سے ڈر گئے تھے ،یہ سلیکٹڈ کے ساتھ ساتھ اب ریجکٹڈ بھی ہوچکا ہے ،نواز شریف کی آواز کو خوف، دھونس دھاندلی سے بند کی گئی ہے ،لیکن عوام کو ایسا شعور ملا ہے کہ مخالفین بھی نواز شریف کی زبان بول رہے ہیں، پاکستان کو نواز شریف کی ضرورت اس لئے ہے کہ نواز شریف کی ایٹمی دھماکوں، موٹرویز، بجلی کارخانے اور عوامی خدمت کی ایک تاریخ ہے ،نواز شریف پر ریاستی دہشت گردی کا کون کون سا حربہ استعمال نہیں کیا گیا ،کرپشن، غداری اور مذہبی فتووے بھی نواز شریف پر لگائے گئے ،نواز شریف نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑا تو جو الزامات پر میاں نواز پر لگائے گئے وہ خود ان پر ثابت ہورہے ہیں، آج اللہ تعالیٰ نواز شریف کو سچا ثابت کررہا ہے اور سلیکٹڈ ناکامی کا سامنا کررہے ہیں ،نواز شریف نے کہا کہ ریاست کے اندر ریاست نہیں بلکہ ریاست کے اوپر ریاست ہے ،کراچی میں مرے کمرے پر حملہ اس بات کا ثبوت ہے کیو نکہ پولیس چھٹی پر اور عمران خان کو خود معلوم نہیں تھا ،پاناما پاناما کی رٹ لگاتے ہیں مگر منتخب وزیراعظم کو ایک مضحکہ خیز اقامہ پر گھر بھیجا گیا ،نیب کی عدالت میں جب مقدمہ چلتا ہے تو خود ایک جج گھر آکر معافی مانگتا ہے کہ اسے رات کو نیند نہیں آتی کیونکہ اس نے زیادتی کا اعتراف کیا ،عدالتوں کو دباؤ کا نتیجہ کیا جج ارشد ملک کی ویڈیو سے نہیں نکلتا جسے منظر عام پر لایا گیا ،کیا نواز شریف نے نہیں کہا تھا کہ آپ کرکٹ کھیلو آپ کا کام حکومت کرنا نہیں ہے ،آج خود کہتا ہے کہ تیاری کے بغیر لایا گیا، مجھے فگرز کا علم نہیں، گردشی قرضے کا علم نہیں ، وہ خود کہتا ہے میں نااہل ہوں، نالائق ہوں،نواز شریف نے کہا کہ میرے ساتھ چیٹنگ کی گئی تو جس کی تصدیق جسٹس صدیقی نے کی،دھرنا کیس کے فیصلے میں جب ماسٹر مائنڈ بے نقاب ہوئے تو نواز شریف کے موقف پر مہر ثبت نہیں ہوگئی ،انصاف کا پرچم بلند کرنے پر انہیں بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی مگر قاضی فائز اور سرینا عیسیٰ کو سلام پیش کرتے ہیں ،مسلم لیگ ن کے شیر کیا چھوٹی حرکتوں سے ڈر جائیں گے تو کان کھول کر سن لیں ،عمران خان سمیت تمہارا ظلم ہمیں اور تقویت دیتا ہے، میں اپنی بیمار والدہ کو چھوڑ کر آئی تھی ،جھوٹے الزامات کو رد کرنے کے لیے پاکستان آئی اور ڈٹ کر ان کا مقابلہ کررہی ہوں ،خواجہ آصف کو جب عدالت پیش کیا گیا تو مجھے بتایا گیا کہ ان کا مورال بہت بلند ہے ،ن لیگ کے شیر پہلے بھی زیادہ ڈٹ کر ظلم کا مقابلہ کریں گے ،اس ظالم اور منتقم مزاج عمران خان کا جانا ٹھہر چکا ہے ،تمہیں حیا نہیں آتی ہے کہ ہم پر الزام عائد کرتے ہو کہ ہم فوج پر حملہ کررہے ہیں ،ضرب عضب، ایٹم بم، موٹروے پر جہاز اتارنے سمیت افواج کی تنخواہوں میں اضافے سمیت ہر معاملے پر نواز کے ساتھ قوم فوج کے ساتھ کھڑی رہی۔مریم نواز نے کہا کہ میں جب احسن اقبال کے گھر سے نکلی تو میرے پیچھے ایجنسیوں کی پانچ چھ گاڑیاں لگ گئیں ،میری سکیورٹی نے کہا کہ آپ راستہ بدل لیں شاید یہ آپ کو گرفتار کرلیں ،میں نے کہا اگر گرفتار کرنا ہے تو کرلیں میں یہیں سے جاؤں گی۔ مسلم لیگ (ن )آزاد کشمیرکے جنرل سیکرٹری شاہ غلام قادرنے یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہمارا تعلق اس جماعت سے ہے جس نے پاکستان بنایا،پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی جدو جہد کا ثمر ہے،آل انڈیا مسلم لیگ قائد اعظم کی قیادت میں مضبوط تھی ،1971میں سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد مسلم لیگ کمزور ہوئی ،نواز شریف کی قیادت میں اب مسلم لیگ مضبوط ہے ،پاکستان کے دشمن پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ،مسلم لیگ ن کے کارکن مریم نواز کے ساتھ کھڑے ہیں ،مضبوط مسلم لیگ تحریک آزادی کشمیر کی ضامن ہے ،آج مہنگائی کرپشن عروج پر ہے ،پاکستان کو دنیا بھرکے سامنے کمزور کردیا گیا۔مسلم لیگ (ن )کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن ڈھاکہ میں مسلم لیگ کی بنیاد رکھی گئی ،مسلم لیگ کا کمال تھا اور قائد اعظم کی قیادت میں پاکستان معرض وجود میں آیا ،یہ پاکستان قائد اعظم نے ووٹ کی طاقت سے حاصل کیا تھا ،1971میں مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہوگیا ،یہ حادثہ کوئی معمولی حادثہ نہیں تھا ،مشرقی پاکستان کے لوگ کہتے تھے کہ ہمارے ووٹ کی عزت نہیں ،اس بچے کھچے پاکستان میں ووٹ کی پرچی کو روند دیا جاتا ہے ،دوہزار اٹھارہ میں پنجاب کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ،پنجاب نے مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا تھا ،لیکن ووٹ کی پرچی کو روند کر عثمان بزادار کی شکل میں ایک شخص مسلط کردیا گیا ،پاکستانیوں کے ووٹ کو روند کر ایک سلیکٹیڈ اور نااہل کو مسلط کردیا گیا ،پاکستان کی معیشت،تباہ ہوگئی ہے مہنگائی اور بے روزگاری نے نوجوانوں کو تباہ کردیا ہے ،ہم اب پاکستان کو تباہ نہیں ہونے دیں گے اس نیازی اناڑی سے جان چھڑائیں گے،پاکستان کی کوئی بھی حکومت آئی کشمیر پر بھارت کو جرات نہیں ہوئی تھی ،اس حکومت کے دور میں مودی نے کشمیر۔کو ہڑپ کرلیا ،کیا پاکستان کا دفاع اتنا کمزور ہوگیا ہے ،بھارت نے کشمیر میں دولاکھ فوجیں اتاریں عمران نیازی تم کیوں خاموش رہے ،ہمارے حساس اداروں نے عمران کو بتایا کہ آپ دنیا کے دورے کرکے آگاہ کریں ،لیکن عمران نیازی کو کہا گیا کہ سمندر کے اوپر سے جہاز لیکر نہیں جانا خطرناک ہوسکتا ہے ،عمران نیازی گھر بیٹھا رہاسوال یہ عمران نیازی کشمیر پر قبضے پر کیوں خاموش رہا ،عمران خان نے اپنے اقتدار کیلئے کشمیر کا سودا کیا ،ہم جموں کشمیر کو آزادی لیکر دیں گے ہمارے کشمیریوں سے وعدہ ہے ،عمران نیازی کشمیر کا غدار ہے ،ہماری حکومت آئی تو عمران نیازی پر کشمیر کا سودا کرنے پر غداری کا مقدمہ درج کریں گے ،اس موقع پر احسن اقبال نے کشمیر سے اظہار یکجہتی کیلئے قر ار داد بھی پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ۔قرار داد میں کہا گیا ہے کہ کشمیر ناقابل تقسیم ریاست ہے ،جب تک کشمیریوں کو انکا حق خود ارادیت نہیں ملتا جدوجہد جاری رکھیں گے،نہتے کشمیریوں پر بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے اور شھدائ￿ کو سلام پیش کرتے ہیں،قائد اعظم کے نظریات کے مطابق کشمیری عوام کے ساتھ ہیں اور رہینگے ، کشمیریوں کے لیے آئینی ترمیم ، بجٹ میں اضافہ اور ترقیاتی کاموں پر نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،شہباز شریف، حمزہ شہباز اور خواجہ آصف کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں۔اس موقع پر آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ اقتدار کے لئے معرض وجود میں نہیں آئی تھی جیسے آج کل لوٹے اکٹھے کرکے حکومت بنائی گئی،ایک طرف دہلی میں دوسری طرف اسلام آباد میں تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،84ہزار مربع میل کی ریاست کو کوئی تقسیم نہیں کرسکتا، یہ فیصلہ دہلی یا اسلام آباد نہیں کشمیریوں نے کرنا ہے ،آنے والا الیکشن واضح کردے گا کہ مسئلہ کشمیر قائم رہے گا یا نہیں؟ فیصلہ ہوجایے گا ،84 ہزار مربع میل کو 5 ہزار پر لے آئے ہیں، دونوں طرف سے کشمیریوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ،کب تک ہمارا امتحان لیا جائیگا؟ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے حکومت نے کیا اقدام اٹھایا؟ ،میں وزیراعظم آزاد کشمیر ہوں ، میری مجبوری ہے حلف کی پاسداری کررہا ہوں ورنہ اپنی آنکھوں کے ایکسرے سے سب کچھ عیاں کرسکتا ہوں ،کشمیریوں کے ساتھ تو وہ ظلم روا رکھے ہوئے ہے مگر پاکستان کے ساتھ جو ظلم کیا گیا ہے اس کا جواب کیا دیا گیا ہے؟ ،مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کے نعرے،ہماری لاشوں کے اوپر سے گزر کر آپ صوبہ بناسکتے ہیں ،چھ لاکھ کشمیریوں نے قربانیاں دی ہیں اس کی قیمت اتنی ارزاں نہیں ہے ،میں عوام سے کہتا ہون کہ اپنے ووٹ کی حفاظت کرنا ہوگی ،ہم گلگت والا ڈرامہ نہیں کرنے دینگے ، ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا بھرپور جواب دینگے ،نوجوان ہمارے ماتھے کا جھومر اور اس قوم کا فخر ہیں جنہوں نے کشمیر کا پرچم سرنگوں نہیں ہونے دینگے ،جو وعدے 2013ئ￿ میں وعدے کئے گئے تھے وہ وعدے ن لیگی قیادت نے پورے کئے ،نواز شریف کے ساتھ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا بھی شکر گزار ہوں۔
urd_Arab
سینئر صحافی دلدار احمد ستی کے چھوٹے بھائی عمران ستی کو سپرد خاک کردیا گیا ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مئی2018ء) سینئر صحافی دلدار احمد ستی کے چھوٹے بھائی عمران ستی کو سپرد خاک کردیا گیا۔ مرحوم کی نماز جنازہ کنج گرائونڈ ایبٹ آباد میں ادا کی گئی۔ نمازجنازہ کے بعد مرحوم کو آبائی قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ نماز جنازہ میں ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، وکلاء، تاجر برادری، سول سوسائٹی کے ممبران، صحافی برادری اور کثیر تعداد میں علاقہ کے عمائدین نے شرکت کی۔ مرحوم کی دعائے قل (آج) منگل کو کمیونٹی سنٹر محلہ کنج فٹ بال گرائونڈ میں ادا کی جائے گی۔
urd_Arab
امریکہ سے براہ راست کوئی گفتگو نہیں ہوئی,ایران شیعہ نیوز:وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر کے اس بیان پر کہ جوہری پروگرام کے بارے میں ایران کو سیدھے طور پر پیغام بھیجا ہے، کہا: ویانا میں کچھ مہینوں کی گفتگو کے دوران امریکہ کے ساتھ سیدھے طور پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی، ویانا میں مذاکرات کے آغاز سے مذاکرات کے تعلق سے انریک مورا کے ہاتھوں کچھ مکتوب اور غیر مکتوب پیغام ملے تھے جن کا اسی جگہہ جواب دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا اور عوامی حلقوں میں جو کچھ امریکہ بیان کرتا ہے، اس کے برخلاف ابھی تک اس نے گروپ 4+1 کو کوئی خاطر خواہ پیشکش نہیں کی ہے، گھسے پٹے دعووں سے کچھ ہونے والا نہیں ہے، ہمارے فیصلوں پر مدت کے تعین اور میڈیا کے ذریعہ دباو ڈالنے کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ سعید خطیب زادہ نے ایٹمی مذاکرات کے تعلق سے تین یوروپی ملکوں کے رویے کے بارے میں کہا کہ ہم نے تین یوروپی ملکوں کے میڈیا اور عام سفارتکاری کو، جو کچھ مذاکرات ہو رہے ہیں، اس کے برخلاف سرگرم پایا، تینوں یوروپی ممالک سنجیدہ گفتگو پر وقت اور توانائی صرف کرنے کے بجائے، کچھ میڈیا پروپیگنڈے اور غلط خبریں پھیلانے میں لگے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کرج تنصیبات میں جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے کیمرہ نصب ہونے کے بارے میں کہا: جس دن کرج میں تخریب کاری ہوئی ہم نے آئی اے ای اے سے کہا کہ کچھ اقدامات ہونے چاہئیں، سکورٹی اور عدالتی تحقیقات ہوئی چاہيئے، ہمیں پتہ چلے کہ یہ تخریب کاری کس طرح کی ہے، مجرم کو سزا ملے اور کیمرے سکورٹی و تکنیکی نظر سے چک ہونے کے بعد ہی دوبارہ لگائے جائیں گے۔ سعید خطیب زادہ نے یمن میں ایرانی سفیر کے بارے میں میڈیا میں آئی خبروں کے حوالے سے کہا: ہمیشہ کی بہ نسبت یمن کی قومی اتحاد کی حکومت سے ایران کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں، ایران یمنی عوام کی ہر طرح کے سیاسی و اقتصادی ذرائع سے مدد کا پابند ہے، جو لوگ پروپیگنڈے کر رہے ہیں، انکے لئے بہتر ہوگا کہ وہ اس بات کو سمجھیں کہ یمن کا معاملہ اس ملک کے عوام کے ارادوں و مطالبات پر توجہہ سے حل ہوگا۔ انہوں نے اسی طرح ایران-سعودی عرب مذاکرات کے عمل کے بارے میں بتایا کہ اس تعلق سے کوئی نئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، ہم ریاض کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں، مذاکرات میں پیشرفت فریق مقابل کی سنجیدگی پر منحصر ہے، جس حد تک سنجیدگی کا مظاہرہ ہوگا ہم گفتگو کو آگے بڑھانے اور دوطرفہ مسائل نیز خطے کے بارے میں مفاہمت کے لئے تیار ہیں، ہم ریاض کو سیاسی و سفارتی حل اور دوسرے ملکوں کے معاملے میں مداخلت سے دور رہنے کے لئے مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔
urd_Arab
چترال میں حالیہ سیلاب نے جہاں ایون کے وسیع وعریض علاقے کو تباہ کرکے رکھ دیا ،ایون ہائیڈل پاور سٹیشن اور چینل کو شدید نقصان – DailyChitral چترال میں حالیہ سیلاب نے جہاں ایون کے وسیع وعریض علاقے کو تباہ کرکے رکھ دیا ،ایون ہائیڈل پاور سٹیشن اور چینل کو شدید نقصان ایڈیٹر انچیف اگست 11, 2015 اگست 12, 2015 چترال ( نمایندہ ڈیلی چترال) چترال میں حالیہ سیلاب نے جہاں ایون کے وسیع وعریض علاقے کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے ۔ وہاں بیس ہزار کی آبادی کی بجلی کی ضرویات پوری کرنے والے ایون پرائیویٹ ہائیڈل پاور سٹیشن اور اُس کے چینل کو شدید نقصان پہنچا یاہے ۔ جس کی وجہ سے ایون ، بروز ، جوٹی لشٹ ، کیسو ، سید آباد اور شیڑی کے دیہات بجلی سے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں ۔ چترال میں یہ واحد بجلی گھر ہے ۔ جسے پرائیویٹ طور پر سب سے کامیاب بجلی گھر قرار دیا جا سکتا ہے ۔ اسے ایک مقامی شخصیت اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مقامی رہنما حاجی محمد خان نے حکومتی تعاون سے ایون کے لوگوں کو درپیش بجلی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے تعمیر کیا تھا ۔ لیکن حالیہ سیلاب میں ہائیڈل پاور سٹیشن کا ایک بڑا حصہ اور چینل کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ اور گذشتہ پچیس دنوں سے بجلی منقطع ہے ۔ ایون اور ملحقہ دیہات کے لوگ ایک طرف خود سیلاب کی وجہ سے بُری طرح متاثر ہیں ۔ تو دوسری طرف ایون ہائیڈل پاور سٹیشن کو پہنچنے والے شدید نقصان کی وجہ سے بجلی سے محرومی ان علاقوں کے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔پورا علاقہ اندھیروں میں ڈوب چکا ہے ۔ روشنی کا انتظام نہ ہونے کے باعث خواتین اور بچوں میں انتہائی خوف و ہراس پایا جا تا ہے ۔ رہی سہی کاروبار زندگی بجلی نہ ہونے کے باعث ختم ہو چکی ہے ۔ اور لوگ دوبارہ سے پتھر کے دور کی زندگی کو و اپس لوٹ چکے ہیں ۔ ایون کے عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ یہ بجلی گھر ایک وسیع آبادی کیلئے بجلی فراہم کرتا ہے ۔ جسے سیلاب کے بعد دوباہ بحال کرنا پاور سٹیشن کے مالک اور کمیونٹی کے بس کی بات نہیں ۔ اس لئے حکومت اس کیلئے فنڈ کا اعلان کرکے بجلی کی جلد آز جلد بحالی کو ممکن بنانے میں مدد فراہم کرے۔ تاکہ کاروبار زندگی کو دوبارہ سے چلایا جا سکے
urd_Arab
'89 فیصد لڑکیوں کو مردوں میں اس ایک چیز کی تلاش ہوتی ہے' تاریخی تحقیق میں سائنسدانوں نے معمہ حل کردیا، مَردوں کو سب سے بڑا راز بتادیا 02 مئی 2017 (18:15) لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) خواتین کو مردوں میں سب سے زیادہ کیا چیز پسند ہوتی ہے؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیے اب تک کئی تحقیقات کی جا چکی ہیں تاہم اب ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے یہ معمہ حل کر دیا ہے۔ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق ویب سائٹ Sunshine.co.ukکے ماہرین نے اس تحقیقاتی سروے کے نتائج میں بتایا ہے کہ "اگرچہ مردوں کا خوش شکل ہونا، اچھی شخصیت کا مالک ہونا اور مالدار ہونا تین ایسی خصوصیات ہیں جو خواتین مردوں میں دیکھنا چاہتی ہیں لیکن مردوں کی ایک ایسی خصوصیت ہے جو خواتین کو سب سے زیادہ پسند ہوتی ہے اور وہ خصوصیت مردوں کا شریک حیات کی دیکھ بھال کرنا ہے۔" 'اگر شادی کی تقریب میں یہ چیز ہو تو قریباً ہر دفعہ ہی انجام طلاق ہوتا ہے' ہزاروں شادیاں کروانے والے شخص نے دولہا دلہن کا مستقبل پتہ لگانے کا آسان ترین طریقہ بتادیا رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے اس سروے میں 18سے 34سال کی 2ہزار 176خواتین سے اس حوالے سے سوالات کیے جن میں سے حیران کن طور پر 89فیصد خواتین نے کہا کہ انہیں ایسے مرد سب سے زیادہ پسند آتے ہیں جو اپنی شریک حیات کا بہترین طریقے سے دھیان رکھتے ہوں، اس کی پروا کرتے ہوں اور دیکھ بھال میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھتے ہوں۔" سادہ لفظوں میں خواتین کو نازبرداری کرنے والے مرد سب سے زیادہ پسند آتے ہیں۔77 فیصد خواتین نے مرد کا مالدار ہونا اور 75فیصد نے خوش شکل ہونا بھی سب سے پرکشش خصوصیت قرار دیا۔
urd_Arab
دی نیوز میں - باہمی امداد کے آفات سے متعلق امداد ہوم پیج (-)/خبروں میں خبروں میں2021-04-01T17:10:50-04:00 آفات کے دوران باہمی مدد کی تحریک ایسی چیز نہیں ہے جس کی ایجاد ہم نے کی ہے۔ لیکن ہم اس بڑھتی ہوئی نقل و حرکت کے لiss سوئس آرمی چاقو کی حیثیت سے کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، کیونکہ یہ ہماری اجتماعی بقا کے لئے زیادہ سے زیادہ اہم ہوتا جاتا ہے۔ ایک طرح سے ہم اس حربے کی تائید اور ترقی کررہے ہیں ، اور بڑی خودمختار آفت سے نجات کی تحریک ، جس میں ہم صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہیں ، آفات کے تناظر میں خودمختار ، آزادی پسند ، باہمی امدادی کوششوں کے بارے میں خبروں کے مضامین کا ایک ڈیٹا بیس تیار کررہے ہیں۔ قسم کی طرف سے فلٹر تمام بم طوفان (2019) بولڈر سیلاب (2013) کورونا وائرس (2019-2021) ہیٹی زلزلہ (2010) حرارت کی لہر (2021) سمندری طوفان ڈوریاں (2019) سمندری طوفان فلورنس (2018) سمندری طوفان ہنا (2020) سمندری طوفان ہاروے (2017) سمندری طوفان آئیڈا (2021) سمندری طوفان ارما (2017) سمندری طوفان کترینہ (2005) سمندری طوفان لورا (2020) سمندری طوفان ماریا (2017) سمندری طوفان مائیکل (2018) سمندری طوفان سیلی (2020) سمندری طوفان ایٹا / آئوٹا (2020) کینٹکی ٹورنیڈو (2021) لوزیانا ٹورنیڈو (2021) میکسیکو کا زلزلہ (2017) مشی گن سیلاب (2021) سیاہ زندگی کے لئے تحریک اوکلاہوما طوفان (2013) پورٹو ریکو زلزلہ (2020) سپر اسٹورم سینڈی (2012) ٹینیسی طوفان (2020) ویسٹ کوسٹ وائلڈفائرز (2017-2018) ویسٹ کوسٹ وائلڈ فائائر (2020) سرمائی طوفان اڑی (2021) سیئٹل میوچل ایڈ گروپس برف میں بے گھر پڑوسیوں کو زندہ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ "ہمیں ایسا کرنے والے نہیں ہونا چاہئے۔" باہمی امداد کا فن - فن تعمیر - ای بہاؤ بلوم برگ - کیا آپ روبوٹ ہیں؟ سمندری طوفان ایڈا کے بعد باہمی امدادی گروپ ذاتی مدد فراہم کرتے ہیں۔ سمندری طوفان آئیڈا کے بعد، باہمی امدادی نیٹ ورکس نے وفاقی اور مقامی حکومتوں اور خیراتی اداروں کی جانب سے مزید قائم کردہ امدادی خدمات کی تکمیل کے لیے کام شروع کیا۔ www.pastemagazine.com۔ کیا کمیونٹی فریجز اب بھی ذخیرہ شدہ ہیں؟ جب ہم COVID کے ساتھ "جینا سیکھتے ہیں" تو باہمی امداد کا مستقبل کیسا لگتا ہے؟ وہسکی بایو نیو اورلینز فوڈ ٹرکس، عربی پڑوسیوں کو کھانا کھلانے کے لیے ریستوراں کی میزبانی کرتا ہے مقامی باہمی امدادی گروپ امیجن واٹر ورکس نے طوفان کے متاثرین کے لیے سامان، خوراک اور دوستی فراہم کرنے کے لیے عربی بار کے ساتھ افواج میں شمولیت اختیار کی۔ 'وہ صرف ہمارے بارے میں بھول گئے': آب و ہوا کے پناہ گزینوں کا ایک امریکی موٹل جہاں جانے کی کوئی جگہ نہیں ہے - تصویری مضمون تقریباً ایک سال قبل آگ نے ان کی زندگی اجیرن کر دی تھی۔ اب اوریگون کے رہائشی خود کو اعضاء میں پھنسے ہوئے پاتے ہیں۔ کرائمتھینک لوزیانا: افق پر آفات مقامی انتشار پسندوں کے ساتھ انٹرویوز پر روشنی ڈالتے ہوئے، ہم لوزیانا میں سمندری طوفان آئیڈا کے بڑھنے والی جاری تباہیوں کی نوآبادیاتی جڑوں کو تلاش کرتے ہیں اور اس بات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں کہ کمیونٹیز سب کے لیے واقعی لچکدار انفراسٹرکچر کیسے بنا سکتی ہیں۔ نیو اورلینز سے مدد کی درخواست: کرفیو اور پولیس آئیڈا کے بعد غریبوں کی مدد نہیں کر رہے ہیں، ملک کہتے ہیں جیسا کہ شمال مشرقی ریاستہائے متحدہ میں سمندری طوفان ایڈا کی باقیات سے مرنے والوں کی تعداد 46 تک پہنچ گئی ہے، صدر بائیڈن نیو اورلینز کا دورہ کر رہے ہیں، جہاں پولیس اور قومی ... ڈیزاسٹر کیپٹلزم کے بارے میں کیا جاننا ہے۔ نجی صنعتیں اکثر منافع کمانے کے لیے بحرانوں کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔ ہریکین ایڈا کے بعد، باہمی امداد نیو اورلینز میں حفاظت اور بقا فراہم کرتی ہے۔ باہمی امدادی نیٹ ورکس نیو اورلینز میں سمندری طوفان آئیڈا کے تناظر میں سب سے زیادہ ضرورت مندوں کی مدد کے لیے وسائل اکٹھا کر رہے ہیں۔ باہمی امداد ہمارے ایک دوسرے کی مدد کرنے کا طریقہ بدل رہی ہے۔ باہمی امداد ایک فرد کی زیادتی سے دینے پر مبنی نہیں ہے، بلکہ کمیونٹی کے اندر یکجہتی کی مشق کرنا ہے۔ ایک آفت میں باہمی امداد کیا کر سکتی ہے؟ ایک منتظم نے کہا، "کوئی بھی شخص جسے میں نہیں جانتا تھا، وائرل وبائی مرض کی پیش گوئی کر رہا تھا، لیکن ہم تباہی پر اس طرح سے ردعمل ظاہر کرنے کے لیے تیار تھے جو زیادہ تر لوگ نہیں کرتے تھے،" ایک منتظم نے کہا۔ اس جاگنگ ڈاٹ آرگ لائٹس آؤٹ کے ساتھ: باہمی امداد، موسمیاتی تبدیلی، اور سمندری طوفان کے بارے میں لوبیلیا کامنز کے ساتھ ایک بحث ... لائٹس کے جانے اور پولیس گارڈز کے دکانوں سے بھرے کھانے سے کیا ہوتا ہے؟ کیا ہمارے نیٹ ورک خود کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہوں گے؟ کیا ہم اپنے پڑوسیوں کی مدد کر سکیں گے یا اپنے آپ کو برقرار رکھ سکیں گے؟ کر سکتے ہیں... طوفان سے متاثرہ کینٹکی باشندوں کے لیے باہمی امداد، کمیونٹی کے وسائل کینٹکی سوک انگیجمنٹ ٹیبل اور ہڈ ٹو دی ہولر کی طرف سے مندرجہ ذیل طریقوں کی فہرست ترتیب دی گئی تھی۔ یہ وسائل اس بحران کے سامنے آنے پر اپ ڈیٹ ہو سکتے ہیں۔ سب سے زیادہ اپ ڈیٹ شدہ فہرست کے لیے یہاں کلک کریں۔ چے… سن رائز موومنٹ کا کہنا ہے کہ کال کریں ٹورنیڈو تباہی یہ کیا ہے: "ایک موسمیاتی آفت" سن رائز نے اس بات پر زور دیا کہ آب و ہوا سے متعلق ایکشن، بشمول بلڈ بیک بیٹر ایکٹ پاس کرنا، ضروری ہے۔ فارم ورکر کارواں کیلیفورنیا کی تارکین وطن ورکر کمیونٹیز میں باہمی امداد جنوبی طور پر 'جڑ کے مسائل کے حقیقی حل': سمندری طوفان کی بحالی کو مزید منصفانہ بنانا Ida کے چھ ماہ بعد، لوزیانا جسٹ ریکوری نیٹ ورک کے شریک بانی گھروں کی مرمت اور کارکنوں کو تربیت دینے کے لیے گروپ کی کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ www.comradebirb.com۔ گیس ٹیکس پائلٹ ورکنگ کلاس باہمی امداد پر حملہ۔ سینیٹ گیس ٹیکس/وی ایم ٹی پائلٹ انفراسٹرکچر بل میں شامل ہے جو آنے والے کارکنوں ، الیکٹرک کار ڈرائیوروں اور MIMAC جیسے باہمی امدادی گروپوں کو تکلیف دیتا ہے۔ پورٹلینڈ انارکسٹ اپنی گرمی کی لہر سے نجات کی کوششوں ، عوامی تاثر کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ بذریعہ میلیسا "کلاڈیو" لیوس 27 جون کو ، پورٹلینڈ گرمی کے ریکارڈ توڑ رہا تھا ، کیونکہ انارکسٹوں اور دیگر بائیں بازو کا ایک گروپ بے گھر کیمپ میں سپلائی لے رہا تھا۔ "میں جانتا تھا کہ تم ... یہ نیچے جا رہا ہے بروکلین ، نیو یارک: باہمی امداد کے مرکز سے وحشیانہ NYPD بے دخلی پر جم اجتماعی سے بات چیت نیو یارک کے بروکلین میں ایک باہمی امدادی نیٹ ورک دی جم کی رپورٹ ، باہمی امدادی مرکز کے طور پر استعمال کے لیے خالی جائیداد کی حالیہ بحالی اور بعد میں این وائی پی ڈی کی جانب سے بے دخلی کے بارے میں۔
urd_Arab
ٹاس کے ذریعے رکنِ اسمبلی کا انتخاب – News Line Urdu بڑا سیاسی دھماکہ ، نواز شریف کاپاکستان چھوڑنے سے صاف انکار ، اہم شخصیات کے رابطے پر سابق وزیر اعظم نے کیا جواب دیا؟ملک بھر میں ہلچل ایل ای ڈی ٹیکنالوجی والا جدید فیس ماسک متعارف ریلوے کاعید پرپردیسیوں کیلیے 4 اسپیشل ٹرینیں چلانے کا فیصلہ 300 نوری سال دُور ستارے کے گرد سیاروں کی پہلی براہِ راست تصویر لاک ڈاؤن سے پریشان ہیں تو اپنی چیخ آئس لینڈ تک پہنچائیں! خواتین کو ہراساں کرنے کو معمولی کہنے پر ماورا حسین تنقید کی زد میں بھارتی ریاستوں کیرالہ اور کرناٹک میں داعش کے دہشت گرد موجود ہیں، اقوام متحدہ بلوچستان میں دہشتگردوں کی سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ سے ایک جوان شہید پاکستان میں کورونا سے اموات میں 80 فیصد کمی آگئی، ظفر مرزا ملک میں کورونا کے مزید 1226 کیسز رپورٹ، 35 مریضوں کا انتقال عوام ہوجائیں تیار۔۔۔آج کہاں کہاں موسلادھاربارش کاامکان ہے،محکمہ موسمیات نے خوشخبری سنادی جولائ 25, 2020 July 25, 2020 0 تبصرے اگر یہ خبر آپ کو عجیب لگ رہی ہے تو بتاتے چلیں کہ ''نیئو'' میں اس سے پہلے 2017 کے انتخابات میں بھی ٹھیک ایسا ہی ایک واقعہ ہوچکا ہے جب دو امیدواروں نے سب سے زیادہ یعنی 19، 19 ووٹ حاصل کیے تھے اور جیتنے والے کا فیصلہ ٹاس کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ نیئو ایک چھوٹا سا لیکن خوب صورت ''جزیرہ ملک'' ہے جو بحرالکاہل میں نیوزی لینڈ سے کچھ دوری واقع ہے۔ اگرچہ یہ خود کو ایک آزاد اور خودمختار ملک قرار دیتا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ نیوزی لینڈ سے ''آزاد تعلق'' کا دعویدار بھی ہے جس کے تحت اس کا دفاع اور اُمورِ خارجہ، دونوں کی ذمہ داری نیوزی لینڈ پر ہے۔دوسری جانب نیئو کے شہریوں کو نیوزی لینڈ میں رہنے بسنے کےلیے بھی خصوصی مراعات حاصل ہیں۔ فی الحال اس جزیرہ ملک کی آبادی صرف 1700 نفوس کے لگ بھگ رہ گئی ہے کیونکہ اس کے 30 ہزار سے زائد لوگ نیوزی لینڈ میں جا کر مستقل آباد ہوگئے ہیں، جو اس کی آبادی کے 95 فیصد سے بھی زائد ہیں۔اس سب کے باوجود، یہاں مکمل جمہوریت رائج ہے اور ہر تین سال بعد ''پارلیمنٹ'' کے انتخابات ہوتے ہیں۔
urd_Arab
بھارتی انتخابات: الیکشن کمیشن سے منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا جواب طلب - World - Dawn News بھارتی انتخابات: الیکشن کمیشن سے منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا جواب طلب بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگئی نے الیکشن کمیشن کے نمائندوں کو 16 اپریل کو طلب کرلیا—فائل فوٹو: اے ایف پی بھارتی نشریاتی ادارے انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق انتخابی مہم کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتھیانتھ کی جانب سے مبینہ طور پر نفرت انگیز تقریر پر نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے ملک کے الیکشن کمیشن سے پوچھا ہے کہ اب تک اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔ یوگی ادتھیانتھ کی جانب سے مسلم لیگ کے خلاف متنازع ریمارکس دیتے ہوئے اسے 'سبز وائرس' سے تشبیہ دی تھی جبکہ مسلمانوں کے خلاف بھی نفرت آمیز بات کی تھی۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ کی جانب سے سروے پینل کی تجاویز کا جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا، جو انتخابی مہم کے دوران سیاست دانوں کی جانب سے کی جانے والی نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کے لیے محدود قانونی اختیار دیتا ہے۔ بینچ کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ہم بے اختیار ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہم پہلے نوٹس جاری کرتے، پھر مشاورت کرتے اور پھر شکایت کرتے ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ کے بینچ نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ انتخابات سے متعلق معاملہ حساس ہے اور وہ اسے طول نہیں دے سکتے۔
urd_Arab
خودکار فاریکس ٹریڈنگ :زرمبادلہ (فاریکس) مارکیٹ کیا ہے فتناح ملک محمدی 2020/12/19 فاریکس ٹریڈنگ کا راز انسٹاگرام کی ریل افراد اور کاروباری اداروں میں اپنی مصنوعات اور دلچسپیاں ظاہر کرنے کے لئے انتہائی مقبول ہورہی ہیں۔ یہاں ایک مختصر ویڈیو آپ کی مارکیٹنگ کی حکمت عملیوں کو کس طرح متاثر کرسکتی ہے: معاصر بینکاری نظام کی جدوجہد کو جاننے کے بعد ، آپ کے اکاؤنٹ میں جمع کروانے میں ایک سے پانچ دن لگ سکتے ہیں۔ ایکسچینج کی ویب سائٹ کے مطابق ، اگر آپ کو 2 دن سے زیادہ کے لئے اپنے فنڈز موصول نہیں ہوتے ہیں تو آپ کو اپنے ٹرانسفر کی تصدیق سپورٹ @ currency.com پر بھیجنی چاہئے ۔ فیس بک نے UI کو کس طرح کم کیا؟ ایپ بغیر رنگ زرمبادلہ (فاریکس) مارکیٹ کیا ہے کے شبیہیں استعمال کرتی ہے ، چھوٹے فونٹ استعمال کرتی ہے ، اور اس کا چھوٹا سا نشان (درخواست کا سائز) ہوتا ہے۔ فیس بک نے وعدہ کیا ہے کہ اس کی ایپ سست 2G نیٹ ورک پر بھی اچھی طرح سے چل سکتی ہے۔ اپنی 60 کی دہائی میں ترجیحات کو تبدیل کرنا. اگرچہ جوا اور سی ایف ڈی ٹریڈنگ دونوں کو بہت سے ممالک میں مضبوط طریقے سے منظم کیا جاتا ہے، ان صنعتوں کو منظم کرنے والے ادویات عام طور پر مختلف ہیں. پروبیٹ کا کسٹمر سپورٹ سینٹر پیر سے جمعہ تک ، 10:00 سے 12:00 اور 14:00 - 17:00 UTC تک ، عام تعطیلات سمیت کام کررہا ہے۔ آپ کا ڈاکٹر جسمانی معائنے کے دوران دمہ کی تشخیص کرسکتا ہے۔ وہ اپنے نتائج کی تصدیق کے ل certain کچھ ٹیسٹوں کا حکم دے سکتے ہیں۔ ان ٹیسٹوں میں سپیروومیٹری یا برونچوپروکیشن شامل ہوسکتے ہیں۔ اگر بطور سرمایہ کاری سونا خریدنا اچھ ideaا خیال لگتا ہے تو زرمبادلہ (فاریکس) مارکیٹ کیا ہے مزید جاننے کے لئے پڑھیں۔ آپ کا کام ، بطور تاجر ، اثاثہ کی مستقبل کی قیمت کے بارے میں قیاس آرائی کرنا ہے۔ اگر آپ یوروسڈ کرنسی کے جوڑے کا سودا کررہے ہیں تو ، آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا آپ کو مستقبل میں ایک یورو کے ل more زیادہ یا کم ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔ اور تبادلہ کی شرح میں مسلسل بدلاؤ آتا ہے۔ مذکورہ بالا پہلی مثال میں ، گفتگو میں YWA کا استعمال کرتے وقت آپ کو مثبت ٹرن آؤٹ نظر آتا ہے۔ دوست # 1 ایک مددگار / سخاوت مند فرد ہے ، جبکہ دوست # 2 وہ ہے جو اپنی اپنی ناشکری کو نہیں دیکھتا ہے - بجائے اس کے کہ وہ اپنے مسئلے پر توجہ مرکوز کرنے کا انتخاب کرتا ہے (دوسرے لفظوں میں ، پیکان پسند نہیں کرتا ہے)۔ امریکا کا اس وقت اسرائیل میں کوئی سفیر ہی موجود نہیں ہے۔ آپ کو ہمیشہ اپنے گھر کے انسپکٹر کے ساتھ واک واک کرنے کے لئے کہنا چاہیئے تاکہ وہ بالکل دیکھیں کہ وہ کیا دیکھتا ہے اور کیا ڈھونڈتا ہے۔ اس سے آپ کو گھر کی بہتر مجموعی تصویر دینے میں مدد ملے گی۔ آپ کو گھر کے بارے میں سوالات تحریر کرنے چاہئیں اور واک کے زرمبادلہ (فاریکس) مارکیٹ کیا ہے دوران اس سے پوچھیں ، یہ انفوگرافک مکان مالکان کے طور پر جہاں تک آپ کو مکینیکل سسٹم کے ساتھ ساتھ مختلف متعلقہ شٹ آف والوز کے بارے میں جاننے کی ضرورت کی ضروریات کو توڑ دیتا ہے۔ گھر. ایک انسپکٹر ایک جامع چیک لسٹ استعمال کرتا ہے اور گھر کے سبھی بڑے سسٹمز جیسے الیکٹریکل اور پلمبنگ کا جائزہ لیتا ہے۔ اگر کسی معائنے سے کسی بھی مسئلے کا سامنا ہو اور آپ کو اپنی ابتدائی پیش کش کو دوبارہ گفت و شنید کرنے کی ضرورت ہو تو مستعدی مدت میں اپنے معائنہ کا جلد سے جلد آرڈر کریں۔ محکمہ خزانہ کے اندر ، ڈوڈ-فرینک نے خصوصی طور پر اے آئی جی جیسی انشورنس کمپنیوں کی شناخت کے ل the فیڈرل انشورنس آفس (ایف آئی او) تشکیل دیا جس نے ملک کے پورے مالیاتی نظام کو خطرہ میں ڈال دیا تھا۔ لیکویڈیٹی کے شدید بحران سے دوچار ، اے آئی جی نے ستمبر २०० in میں اپنی کریڈٹ ریٹنگ کو کم کرتے ہوئے دیکھا۔ اے آئی جی کو اس کے خدمات انجام دینے والے افراد اور کاروبار کی تعداد کی وجہ سے بہت زیادہ ناکام اداروں میں سے ایک پر غور کرتے ہوئے ، امریکی فیڈرل ریزرو بینک کو create 85 بنانے پر مجبور کیا گیا اے آئی جی کو تیز تر رکھنے میں مدد کے لئے اربوں ٹیکس دہندگان کی مالی اعانت سے ہنگامی بیل آؤٹ فنڈ۔ منظم جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف اسی بین الاقوامی کارروائی کے تحت جرمنی میں بھی آج منگل آٹھ جون کو 70 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ بات جرمن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے بتائی گئی ہے۔ اشارے: بطور ڈیفالٹ ، ژیومی کلاؤڈ ایپ آپ کی ہوم اسکرین پر "سسٹم" ایپ فولڈر میں واقع ہے۔ اسے کھولیں اور سائن ان کرنے کیلئے اسکرین ہدایات پر عمل کریں۔ (متبادل طور پر ، آپ "ترتیبات" مینو پر "اکاؤنٹ شامل کریں" کو ٹچ کرکے بھی سائن ان کرسکتے ہیں۔) آسان زرمبادلہ (فاریکس) مارکیٹ کیا ہے ملٹی ڈسپلے ریموٹ کنٹرول. 45 ڈگری لائن آف اکنامکس کیا ہے؟ جمیراحل جھیل ٹاورز کی گاڑی چلانے کے دوران ، 1762 کے ڈبل ڈیکر ٹرک کو محسوس کرنا ناممکن ہے۔ اس مقام کو کون سی چیز منفرد بناتی ہے وہ یہ ہے کہ کھانے پینے والے دراصل بس کے دوسرے درجے پر اپنے کھانے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ جڑی بوٹیوں کے پودے جو کٹنگ سے بڑھتے ہیں. قدریں۔ معاشرے کی 10 انتہائی اہم اقدار اور ان کے معانی۔ آئی فون صارفین کے لئے ، ایف سی سرکس چارلی زیادہ ریٹرو پسند کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ گیم پلے بالکل اسی طرح ہے جیسے آپ اسے یاد رکھتے ہو۔ تو کیا آپ اور چارلی کو گھڑی کے خلاف اس خطرناک دوڑ میں روک رہا ہے؟ جیسا کہ آپ اوپر دیئے گئے اعداد و شمار میں دیکھ سکتے ہیں ، کہ ایک لکیر کے دونوں سروں پر ، ایک تیر نشان لگا ہوا ہے ، تاکہ یہ خیال پیش کیا جاسکے کہ یہ لامحدود ہے۔ اس کے برعکس ، لائن طبقہ کے دونوں سروں کو سرکلر پوائنٹ کے ساتھ نشان زد کیا گیا ہے ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قطعی ہے۔ جیومیٹری سیکھنے کے دوران ، ہر طالب علم کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ لائن اور لائن طبقہ کے مابین فرق کو سمجھے۔ تو ، یہاں اس مضمون میں ، ہم اس تصور کی وضاحت کرنے جارہے ہیں ، پڑھیں۔ امریکی بیورو آف لیبر شماریات لیب جانوروں کے تکنیکی ماہرین کے لicians ایک الگ درجہ بندی فراہم نہیں کرتا ہے ، لیکن اس میں ویٹرنری ٹیکنیشن اور ٹیکنوجسٹ کے تحت پیشہ شامل ہوتا ہے۔ اس فیلڈ میں تازہ ترین ریکارڈ شدہ اجرتیں یہ ہیں: فروری 1947 میں مسلم لیگ نے وہاں خدائی خدمت گار تحریک کی حکومت کے خلاف سول نافرمانی کا آغاز کیا، جس نے جلد ہی تیزی حاصل کرلی، جس کے بعد کانگریس برطانوی حکومت کی اس تجویز سے اتفاق کرنے پر مجبور ہوا کہ این ڈبلیو ایف پی کی قسمت کا فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعے ہوگا۔ انٹرایکٹو بروکرز نے مزید آرام دہ اور پرسکون سرمایہ کاروں اور تاجروں (صرف پیشہ ور افراد کی بجائے) اپیل کرنے کے لئے اپنے پورٹ فولیو تجزیہ کے اوزار میں اضافہ کیا ہے۔ پورٹ فولیو چیک اپ نامی ایک خصوصیت سے آپ اپنے پورٹ فولیو کی صحت کی جانچ 230 انڈسٹری بینچ مارک کے مقابلہ میں کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کے سرچ انجن کی بدولت آپ کو اس لمحے کی بہترین قیمت مل جائے گی ، اپنی کرایے کی کار کو فراموش کیے بغیر تاریخوں کا انتخاب کریں جسے آپ قطعہ منتخب کرکے منتخب کرسکتے ہیں ، اور آپ یہاں تک کہ آسان اور بدیہی انداز میں ہوٹلوں کی تلاش بھی کرسکتے ہیں۔ لہذا آپ اپنے پورے سفر کا اطلاق اس ایپ کے ذریعہ کرسکتے ہیں ، اپنی منزل کا انتخاب کرسکتے ہیں اور سب سے سستے پروازیں تلاش کرسکتے ہیں ، ہوٹل منتخب کرسکتے ہیں اور جہاں آپ پسند کریں گے وہیں رہ سکتے ہیں۔ مرحلہ 3: اب آپ وہ تمام اعداد و شمار دیکھ سکتے ہیں جو صفحے پر اسکین کیے جاسکتے ہیں ، جیسے رابطے ، کال کی تاریخ ، تصاویر ، ویڈیوز ، آڈیو ، ایس ایم ایس پیغامات ، موسیقی ، واٹس ایپ چیٹ ہسٹری وغیرہ۔ برائے کرم مناسب فائل کی قسم منتخب کریں۔ آپ کی ضروریات منتخب کرنے کے بعد ، اپنے آلے کا معیاری اسکین شروع کرنے کے لئے "اگلا" پر کلک کریں۔ جب آپ اپنے جملے ایسے جملے سے شروع کرتے ہیں جیسے کیا آپ کو برا لگتا ہے…؟ یا اگر یہ آپ کے ساتھ ٹھیک ہے تو . محمد قاسم فرشتہ شمالی ایران (استر آباد) میں 1552۔ء میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں ہی اپنے باپ غلام علی ہندو شاہ کے ساتھ حسین نظام شاہ اول کے عہد میں جب احمد نگر کی نظام شاہی حکومت پر زوال آیا تو یہ ابراہیم شاہ ثانی کے پاس بیجا پور چلے گئے اور اختیارات قاسمی ایک طبی کتاب لکھی۔ ابراہیم عادل شاہ نے تاریخ دکن لکھنے کی طرف متوجہ کیا اور ان کی یہی کتاب "تاریخ فرشتہ" کے نام مشہور ہے۔ جس کا ترجمہ انگریزی زبان میں ہو چکا ہے۔ ان کا انتقال 23 16ء میں ہوا۔ یہ ایک ایسا ٹول ہے جو کسی کمپنی کی حکمت عملی اور مشن کو عملی اقدامات کے ایک سیٹ سے نافذ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس میں مالی مقاصد کے حصول پر زور دیا گیا ہے ، اور ان مقاصد کو حاصل کرنے کے ل future آئندہ کی کارروائی کے ل the ڈرائیور شامل ہیں۔ حکمت عملی کو عملی شکل دینے کے ل to یہ ایک ڈھانچہ فراہم کرتا ہے۔ حکمت عملی مفروضے (ہاں / پھر ترتیب کے ذریعے) قائم کرنے کا مقصد اثر آریھ کے ذریعے یہ ممکن بناتا ہے کہ مستقبل میں توقع کی جاسکتی ہے کہ کس طرح کاروبار صارفین کے لئے قدر پیدا کرے گا۔ نیوی کاسل میں ہمیشہ انتخابی انتخاب ہے. تعلق یا نہ ہونے کا فیصلہ ہمیشہ زیر سوال ممالک کی ذمہ داری ہوتا ہے ، لیکن شمولیت کا امکان یہ بعض مواقع میں کسی خاص براعظم سے تعلق رکھنے ، دوسروں میں کسی خاص اثاثہ یا اسٹریٹجک وسائل کے قبضے سے ، اور دیگر معاملات میں محض تنظیم کے مفادات کے موافق ہونے کی وجہ سے دیا جاتا ہے۔ تاہم زرمبادلہ (فاریکس) مارکیٹ کیا ہے ، دو دیگر اجزاء (پی اے بی اے ، یا پیرا امینوبینزوک ایسڈ ، اور ٹرامامائن سیلیسیلیٹ) ، تاہم ، مجوزہ نئے ایف ڈی اے اصول کے تحت محفوظ یا موثر نہیں سمجھے جاتے ہیں۔ علاج کے ل all ، تمام مویشیوں کا علاج کیا جاتا ہے ، اور احاطے کو ناکارہ کردیا جاتا ہے۔ روک تھام کے اقدامات میں سے ایک لکڑی کی راکھ کا استعمال ہے ، جس میں مرغیاں نہاتے ہیں۔ سب سے زرمبادلہ (فاریکس) مارکیٹ کیا ہے زیادہ تجارت شدہ جوڑی EUR / USD کا تجزیہ کرنے دیں۔ پہلی نظر میں ، امریکہ یورو ایریا سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ یورپی یونین کے مقابلے میں امریکہ میں ویکسینیشن لوگوں کی فیصد بہت زیادہ ہے۔ کہیں اور ، اٹرا زینکاس ویکسین میں دشواریوں کے بعد ، جانسن جانسن نے ممکنہ منفی ضمنی اثرات کی وجہ سے بھی اپنی ویکسین کو یورپی یونین کو بھیجنا بند کردیا۔ کلیدی ٹیکا ویز: ہیومن کیپیٹل. یہ محل بہت پرجوش ہے ، جو براہ راست نارمن فتح کے بعد تعمیر کیا گیا تھا اور ایک بار الزبتھ ڈی کلیئر سے تھا ، جو چودہویں صدی کے انگلینڈ میں سنجیدہ طاقت کا مالک تھا۔ ایک بونس یہ مساج کتنا خاموش ہے۔ یہ آپ کو پیچھے بیٹھنے اور احتیاط سے آرام کرنے زرمبادلہ (فاریکس) مارکیٹ کیا ہے کی اجازت دیتا ہے کیونکہ کوئی توجہ اور توجہ کم کرنے کے لئے کوئی تار اور بہت کم شور ہے۔ تین دباؤ کی شدت اور دو الگ الگ طریق کار ہیں ، جو آپ کو اپنی ضروریات پر مبنی مختلف مساج کی سہولت دیتے ہیں۔ یہاں بعض ایسے بھی ہیں ضروری پلگ ان میں انسٹال کرنے کی تجویز کرتا ہوں آپ کے WordPress بلاگ: ذیل میں بٹ کوائن سی ایف ڈی کی ایک مثال پر ایک نظر ڈالیں: حصص یافتگان کا معاہدہ کیسے کام کرتا ہے؟ مموجودہ پنجاب اسمبلی کی عمارت کی تعمیر 1935 میں شروع ہوئی- اس زمانے میں آس پاس کا علاقہ نسبتا" کھلا اور کشادہ تھا- عمارت کا نقشہ پنجاب کے اس وقت کے تعمیراتی حلقے کے نگراں ماہر تعمیرات جناب بیزل ایم سیلیون نے بنایا- عمارت کا سنگ بنیاد سر جوگندر سنگھ، (اس وقت کے وزیر زراعت،) نے رکھا-
urd_Arab
ڈس ایبیلیٹی تسلیم کرلی، پی ایچ ڈی کرنا چاہتی ہوں، فرزانہ کوثر ٹوانہ - زمینی حقائق "آسٹیوپراسز سکیلٹل ایمپرفیکٹ" کا مرض لاحق ہے۔یہ ہڈیوں کا مرض ہے۔ جس میں ہڈیوں کے بھرنے اور ٹوٹنے کا عمل عمر کے ایک حصے تک جاری رہتا ہے اس کے بعد یہ عمل رک جاتا ہے۔ سال میں دو چار بار فریکچر کا ہونا معمول سمجھا جاتا ہے ۔ ننھی فرزانہ
urd_Arab
خواجہ غلام محی الدین قصوری - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا ( 1202ھ بمطابق 1778ء) (1250ھ بمطابق 17 اگست1854ء) غلام مصطفٰی (والد) نقشبندیہ ، سہروردیہ خواجہ غلام محی الدین قصوری دائم الحضوری شیخ المشائخ ، امام الفضلاء اور مرجع العرفاء تھے۔ 5 درس و ارشاد 6 سیرت و عادات 8 خلفاء کرام خواجہ غلام محی الدین قصوری دائم الحضوری ابن غلام مصطفٰی ابن غلام مرتضیٰ 1202ھ؍1778ء میں قصور میں پید اہوئےآپ کے والد ماجد اور جد امجد بلند پایہ ولی اور متبحر اہل علم تھے پنجابی زبان کے شیکسپئر پیر وارث شاہ اور پیر بلہے شاہ آپ کے جد امجد ہی کے شاگرد اور فیض یافتہ تھے آپ کا شجرہ نسب خلیفۂ اول یار غار سیدنا ابو بکرصدیق رضی اللہ سے ملتا ہے۔ آپ کے اجداد عرب سے ہجرت کر کے پہلے سندھ تشریف لائے ، پھر سندھ سے آکر قصور کو اپنا مسکن بنالیا[1] خواجہ قصوری کی عمر بمشکل ایک سال تھی کہ والد ماجد کا ظاہری سایہ سر سے اٹھ گیا اور آپ کی تربیت کا ذمہ آپ کے عم بزرگو ار خواجہ شیخ محمد نے اٹھایا ۔ تمام علوم متداولہ معقول منقول کی تحصیل عم بزرگو ار سے اور انہی سے سلسلۂ عالیہ قادریہ میں بیعت ہو کر خلافت حاصل کی ۔ عم محترم کے علاوہ دیگر اساتذہ سے بھی اکتساب فیض کیا جن میں سے مولانا باب اللہ کا اسم گرامی ملتا ہے قطب الاقطاب شاہ غلام علی دہلوی کے دست مبارک پر بیعت ہوئے اور گیارہ ماہ شیخ کی خدمت میں رہنے کے بعد سلسلۂ عالیہ قادریہ چشتیہ اور سہر وردیہ میں ماذون و مجاز ہوئے ، شاہ صاحب نے بیعت کے بعد آپ کا ہاتھ ہوا میںلہرادیااور فرمایا:۔ ''تمہارا ہاتھ غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں دیا ،وہ تمہارے ہر کام دینی و نیوی میں ممدو معاون ہوں گے۔''[2] شاہ غلام علی آپ پر نہایت مہربان تھے، گاہ بگاہ ان کی عنایات کا ظہور ہوتا رہتا تھا۔ ایک دفعہ خان نجیب الدین خاں قصوری حاضر تھے، شاہ صاحب نے بہ طور انبساط فرمایا'' غلام محی الدین کو کس جگہ کا پیر بنایا جائے؟'' خاں صاحب نے کہا '' انہیں قصور کا پیر بنادیجئے'' اس پر حضرت شاہ صاحب جوش میں آگئے اور فرمایا:۔ ''تم بہت کم ہمت ہو، ہم انہیں سارے پنجاب کا پیر بنائیں گے ۔'' آپ نے علم حدیث شاہ عبد العزیز محدث دہلوی سے پڑھا اور علم حدیث پڑھانے کی باقاعدہ سند حاصل کی [3] درس و ارشاد[ترمیم] خلافت و فراغت کے بعد آپ نے اپنے مسکن قصور کو رشد و ہدایت کا مرکز بنایا اور اپنے شیخ کے حکم سے دور و دراز کا سفر کیا اور درس توحید معرفت کو عام کیا، ہزاروں افراد آپ کی تربیت اور راہنمائی سے راہ راست پر آئے ۔ یہ وہ دور تھا جب پنجاب پر سکھوں کے تسلط نے ہر شخص کو ہراساں کر رکھا تھا ۔ آپ کے اخلاق کریمہ ، اخلاق نبوی کا بہترین نمونہ تھے لباس، خوراک ، گفتگو ، نشست و برخاست ،غرض ہر کام میں سنت مطہرہ کے اتباع کو ملحوظ خاطر رکھتے تھے ،بزرگان دین خاص طور پر حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کمال عقیدت و محبت رکھتے تھے، سیرت و عادات[ترمیم] آپ ہمیشہ ملاقات کرنے والوں کو اتباع شریعت کی تلقین ، علما سوء اور انگریز سے دور رہنے کا درس دیا کرتے تھے، چنانچہ نواب شیر محمد خاں ٹوانہ کو فرمایا: '' علما سوء کے وعظ میں شرکت نہ کرنا ، شریعت کے احکام کی پابندی کرنا ، فرنگی حکام سے نفرت رکھنا [9]۔'' خواجۂ قصوری اپنے دور کے خدا رسیدہ بزرگ اور بلند پایہ ولی تھے۔ آپ سے کرامات کا ظہور ایک عام سی بات تھی، کوئی شخص اولاد کے حصول کے لیے تعویذ مانگتا تو تعویذ دیتے وقت اگر آپ ارشاد فرماتے کہ اسے چاندی کے خول میں بند کر کے رہنا تو اس کا مطلب یہ ہوتا کہ لڑکی ہوگی اور اگر فرماتے کہ اسے جست کے خول میں رکھنا تو یہ لڑکا پیدا ہونے کی بشارت ہوتی تھی۔ایک مرتبہ کسی نے تعویذ طلب کیا تو آپ نے فرمایا سے چاندی کے خول میں رکھنا آپ کے خلیفۂ اعظم مولانا غلام نی للّہی نے عرض کی: حضور اسے لڑکے کی خواہش ہے۔ آپ نے فرمایا اب تو چارہ ماہ گذر چکے ہیں چنانچہ اس شخص کے ہاں لڑکی پیدا ہوئی تبلیغ کے علاوہ تدریس پر بھی کافی توجہ صرف فرماتے تھے ، تشنگان علوم ، ظاہری اور باطنی علوم کے فیض سے سرشار ہوتے تھے۔ آپ تمام متدا ولہ علوم میں مہارت کا ملہ رکھنے کے سات ساتھ شعر و سخں کا بہرین ذوق بھی رکھتے تھے لیکن حمد باری ، نعت شریف اور منقبت کے علاوہ کسی موضوع پر خامہ فرسائی نہ فرماتے تھے۔ آپ عربی ، فارسی اردو اور پنجابی میں بے تکلف اظہا رخیال فرماتے تھے۔ آپ کے کلام میں روانی ، قوت بیان،کیف سرور اور استاد انہ پر کاری کے جوہر بدرجۂ اتم موجود ہیں۔ آپ نے متعدد با کمال ہستیوں کی تربیت فرما کر انہیں خلافت سے نوازا اور مسند رشد و ہدایت پر سر فراز فرمایا جن میں سے مولانا غلام دستگیر قصوری (تلمیذ و داماد ) مولانا غلام مرتضیٰ (بیر بل شریف ) مولانا غلام نبی للّٰہی خلیفۂ اول خواجہ بدرالدین قصور (اچے لدھیکی) (برصغیر کے نامور صوفی بزرگ اور سلسلہ مرتضائیہ کے بانی حضرت خواجہ غلام مرتضیٰ فنا فی الرسول آپ ہی کے مرید اور خلیفہ تھے۔) مولانا حافظ نور الدین (چکوڑی شریف ) نہایت مشہور و معروف ہیں [4]۔ آپ نے اصلاح عقائد ، اصلاح اعمال و اخلاق کے ساتھ ساتھ متدد تصانیف قلم بند فرمائیں جنہیں اہل علم و عرفان حضرات نے حرز جاں بنایا ، تصانیف کے نام یہ ہیں :۔ مولانا محی الدین قصوری دائم الحضور ی کا وصال 22 ذیعقدہ، 17 ؍اگست (1250ھ؍1854ء) کو ہوا ، [5] موجودہ گدی نشین سید علی حیدر شاہ بخاری جانشین پیر سید منیر احمد شاہ بخاری ہیں
urd_Arab
لاہور : بوگس ڈپلومہ پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ جنرل ہسپتال کا ایکشن ، 2ملازمین بر طرف - | آج تک نیوز صفحہ اول/ٓآج تک/لاہور : بوگس ڈپلومہ پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ جنرل ہسپتال کا ایکشن ، 2ملازمین بر طرف اس خبر میں مدثر حبیب کو جعلی ڈپلومہ اور افراز افراہیم کو مسلسل غیر حاضری پر نوکری سے نکال دیا گیا جعلسازی اور دھوکہ دہی سے ملازمت حاصل کرنیوالے کسی رعائیت کے مستحق نہیں:ڈاکٹر عبدالرزاق لاہور (آج تک) میڈیکل سپرنٹنڈنٹ لاہور جنرل ہسپتال ڈاکٹر عبدالرزاق نے جعلی ڈپلومہ پر بھرتی اور مسلسل غیر حاضری پر 2ملازمین کو نوکری سے برطرف کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں جس کا با قاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے جبکہ گیسٹرو سکوپی اسسٹنٹ کی آسامی پر بھرتی کے وقت جعلی ڈپلومہ دینے والے مدثر حبیب کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے لئے محکمہ اینٹی کرپشن کو مراسلہ بھی بھجوا دیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ایس ڈاکٹر عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ جعلی کاغذات کا سہارا لے کر ملازمت کے دوران تنخواہیں وصول کرنے والے ملازم نے قومی خزانے کو جو نقصان پہنچایا ہے اُس سے ایک ایک پائی واپس لے کر سرکاری خزانے میں جمع کروائیں گے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے تاکہ آئندہ کوئی ایسی کاروائی کا متحمل نہ ہو ۔ مدثر حبیب 12اگست2009کو گیسٹرو سکوپی اسسٹنٹ بھرتی ہوا تھا جس ڈپلومہ کی بنیاد پر اُس نے ملازمت حاصل کی تھی حکومتی پالیسی کے مطابق پنجاب میڈیکل فیکلٹی سے تصدیق کروانے پرمدثر حبیب کا ڈپلومہ جعلی نکلا جس پر فوری طور پر اُس کو ملازمت سے بر طرف کر دیا گیا ۔ علاوہ ازیں محمد افراز افراہیم ریڈیو گرافر جو یکم مئی 2020سے مسلسل غیر حاضر تھا جس کو ضابطے کی مکمل کاروائی کرنے کے بعد اسے بھی ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ہے ۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرزاق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھوکہ دہی اور جعلسازی سے بھرتی ہونے والے عناصر کسی بھی رعائیت کے مستحق نہیں ہو سکتے اور اُن کے خلاف فوری محکمانہ کاروائی عمل میں لائیں گے ۔ ایم ایس جنرل ہسپتال نے کہاکہ ملازمین کی تعلیمی اسناد /سرٹیفکیٹ /ڈپلومہ کی ترجیحی بنیادوں پر تصدیق کروا رہے ہیں اور جہاں کہیں بھی دھوکہ دہی اور بوگس کاغذات پائے گئے وہاں مروجہ اصولوں کے مطابق سخت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے گی اور فوری ایکشن ہوگا ۔
urd_Arab
چئیرمین سینیٹ الیکشن سے قبل سیاسی پارہ ہائی ،تحریک انصاف کیلئے آج برا دن - نیا دور میں تو کامران خان کی ویڈیو جس میں وہ عمران خان پر تنقید کر رہے ہیں اس پر حیران رہ گئی۔یہ کیسے انہوں نے 360ڈگری کا موڑ لے لیا۔ نادیہ نقی کی گفتگو خبر سے آگے میں شیخ رشید نے قوم کو یہ نوید سنائی کہ صادق سنجرانی صرف حکومت کے نہیں بلکہ اسکے لانے والوں(ریاست) کے بھی امیدوار بھی ہیں۔ اب حکومت اور ریاست کا مقابلہ ہو ٹوٹی پھوٹی اپوزیشن سے تو نتیجہ کیا ہوگا یہ معلوم ہوجائے گا۔ مرتضی' سولنگی کا تجزیہ بھٹو خاندان نے جمہوریت کے تسلسل سے متعلق اپنے نظریات کی وجہ سے نسل در نسل قربانیاں دیں۔ تاہم بے نظیربھٹو نے سسٹم میں رہ کر سیاست کو ترجیح دی۔ وہ ہمیشہ یہ پیغام دیتی رہیں کہ وہ دشمن نہیں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہوں۔ رضا رومی خبر سے آگے میں
urd_Arab
مرکزی صفحہ/ کالم/یاسر پیرزادہ کا مکمل کالم : پانچ واقعات۔۔۔کس موضوع پر لکھوں؟ پہلا واقعہ۔3جنوری کی صبح بلوچستان کے علاقے مچھ میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے گیارہ مزدور اپنے جھونپڑی نما مکان میں سوئے رہے تھے کہ اچانک کچھ مسلح افراد نے اُن پر دھاوا بول دیا۔ بندوق کی نوک پر اِن بد حال مزدوروں کے ہاتھ پیر باندھے گئے، انہیں گولیاں ماری گئیں اور پھر اُنہیں کسی جانور کی طرح ذبح کر کے اِس عمل کی ویڈیو بنا کر انٹر نیٹ پر چڑھا دی۔ قتل ہونے والے مظلوموں کا تعلق شیعہ ہزارہ برادر ی سے تھا جبکہ قتل کی ذمہ دار ی داعش نے قبول کی۔ دوسرا واقعہ۔چند ہفتوں سے ٹی وی چینلز پر ایک اشتہار نشر کیا جا رہا تھا جس میں ایک پاکستانی مرد اداکار کسی قوت بخش وٹامن کی تشہیر کرتا ہوا کہتا تھا کہ یہ صرف مردوں کے لیے ہے۔ سنا ہے کہ اب سے چند گھنٹے پہلے پیمرا نے اِس بیہودہ اور فحش اشتہار کے نشر کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔تیسرا واقعہ۔30دسمبرکو خیبر پختونخوا کے ضلع کڑک میں انتہا پسندوں کے ایک ہجوم نے ہندوؤں کی ایک مقدس ہستی کی سمادھی اور اس میں واقع مندر کو تباہ کرکے آگ لگادی اور اُسی جگہ پر واقع ہندو برادری کے ایک زیر تعمیر مکان کو بھی مسمار کردیا۔چیف جسٹس جناب گلزار احمد نے فوری طور پرواقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے مندر کی از سر نو تعمیر کا حکم دیاہے۔کئی سال بعد تاریخ میں شاید یہ پہلا موقع ہے جب از خود نوٹس کے اختیار کا درست استعمال کیا گیا ہے۔چوتھا واقعہ۔ 2جنوری کو اسلام آباد میں اکیس سالہ نوجوان اسامہ ستی کو پولیس نے ناکے پر روکنے کی کوشش کی اور گاڑ ی نہ روکنے پر چاروں طرف سے گولیوں کی بوچھاڑ کرکے موقع پر اُس نوجوان کو ہلاک کر دیا۔نوجوان کی جتنی عمر تھی اتنی ہی اسے گولیاں ماری گئیں۔ مقتو ل کے والد کے مطابق چند دن پہلے اسامہ کی پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی ہوئی تھی اور پولیس نے اسے 'مزا چکھانے'کی دھمکی دی تھی۔پانچواں واقعہ۔22دسمبر کو بلوچستان سے تعلق رکھنے والی خاتون کریمہ بلوچ ٹورنٹو میں اچانک مردہ حالت میں پائی گئیں۔مس بلوچ پانچ برس سے کنیڈا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گذار رہی تھیں۔ اُن کی موت کی خبر کے چند ہی گھنٹوں بعد ٹورنٹو پولیس نے بیا ن دیا کہ اِس واقعے میں کسی قسم کے جرم کے شواہد نہیں ملے۔ یہ پانچ مختلف واقعات ہیں، اِن کا آپس میں کوئی تعلق نہیں،اسی لیے یہ واقعات لکھتے ہوئے میں نے کسی ترتیب کا خیال نہیں رکھا۔ بطور لکھار ی یہ میری 'صوابدید'ہے کہ میں کس واقعے کو موضوع بناؤں اور کس زاویے سے اُس پرلکھوں۔لیکن جب بھی کوئی لکھاری اپنے صوابدیدی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے موضوع کا انتخاب کرتا ہے توساتھ ہی وہ قاری پر اپنی ترجیحات، نظریات اور انداز فکر بھی واضح کردیتا ہے۔پہلے واقعے سے شروع کرتے ہیں۔ شاید ہی کوئی کالم نگار ہو جس نے اِس موضوع پر ماتم نہ کیا ہو، لیکن محض نوحہ لکھنا کافی نہیں، یہ زاویہ دکھانا بھی ضروری ہے کہ یہ داعش ہمارے ملک میں کہاں سے آئی،اِس کی ہمدرد اور ہم خیا ل تنظیمیں کون سی ہیں، یہ کون لوگ ہیں جو مذہب کے نام پر سفاکی سے قتل کو جائز سمجھتے ہیں اور کیوں ہمارے وہ دوست جنہیں ذرا سی بھی آزاد خیالی برداشت نہیں، اِس مذہبی جنونیت پر منہ میں گھنگنیاں ڈال کر بیٹھ جاتے ہیں اور اگر بولتے بھی ہیں تو یوں کہ داعش جیسی کسی تنظیم کی دل آزاری نہ ہو۔کسی موضوع پر محض لکھنے سے حق ادا نہیں ہو جاتا بلکہ دیکھا یہ جاتا ہے کہ لکھنے والے نے کیا لکھا ہے۔میرے پاس بھی یہ اختیار موجودہے کہ جس اشتہار پر پیمرا نے پابندی لگائی اُس پر لکھوں اور کہوں کہ یہ پابندی ٹھیک لگی ہے، اِس قسم کے اشتہارات ٹی وی پر نہیں چلنے چاہئیں کہ یہ اشتہارات تو مغربی ممالک میں بھی رات کو ایک مخصوص وقت کے بعد نشر کیے جاتے ہیں مگر پھر سوچا کہ کیا میری ترجیح یہ اشتہار ہے یا کر ک میں تباہ کیا گیا مندر جس نے میرے ملک کا تاثر برباد کر دیا!مندر کو آگ لگائی گئی، سمادھی جلا دی گئی، ایک ہم وطن ہندو کا گھر مسمار کر دیا گیا۔۔۔کیا اِس موضوع پر لکھنے کا ٹھیکہ صرف وجاہت مسعود کا ہے؟ مذہبی رجحان رکھنے والے ہمارے دوست اِس پر کیوں نہیں لکھتے؟انہیں اِس ضمن میں کیاامر مانع ہے؟کیوں اِس موضوع پر ویسے ہی پھنکارتے ہوئے کالم نہیں آئے جیسے عورت مارچ کے پلے کارڈ پر درج نعروں کے خلاف آتے ہیں؟ چوتھے واقعے پر بھی میڈیا میں بہت کچھ لکھا اور کہا گیاہے۔یہ موضوع ایسا ہے جس پر مرد حُر بننا قدرے آسان ہے کیونکہ مجرمان پولیس اہلکار ہیں۔اِس واقعے کی تفصیلات پڑھیں تو روح کانپ جاتی ہے کہ کیسے سفاک پولیس والوں نے گولیوں کی بوچھاڑ کرکے اُس نوجوان کو چھلنی کر دیا۔ پولیس کی جاری کردہ پریس ریلیز اور بعد ازا ں عدالت میں بیانات سے صاف لگتاہے کہ کسی کو اپنے کیے پر پشیمانی نہیں۔ اور وجہ اِس کی یہ ہے کہ یہ پہلا واقعہ ہے نا آخری۔ خروٹ آباد سے لے کر حیات بلوچ کے قتل تک اگر کسی کو سزا ہو جاتی تو شاید یہ پولیس والے گولیاں مارنے سے پہلے کچھ سوچتے۔ لیکن جس معاشرے میں سی سی پی او کی ذہنی پستی قابل رحم ہو وہاں گریڈ سات کے نیم خواندہ کانسٹیبل کے ہاتھ میں خود کار اسلحہ اسی قسم کے بہیمانہ قتل کے کام ہی آئے گا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایسے حالات میں بھی ریاست سے محبت غیر مشروط ہوتی ہے؟ اس سوال کاجواب اسامہ ستی کے والد، ہزارہ برادری کے پسماندگان اور ہندو ہم وطنوں سے لینا چاہیے،ہم لکھاری اِس بات کا جواب نہیں دیں گے کیونکہ ہمارے پاس لکھنے کے لیے اور بہت سے'اہم موضوعات'ہیں۔ اب کچھ بات پانچویں واقعے کی بھی ہو جائے۔جس روز کریمہ بلوچ کی 'پراسرا' موت کی خبر آئی، ٹویٹر پر اُس کا ٹرینڈ چل گیااور بہت سے بائیں بازو کے لکھاریوں نے مس بلوچ کی موت کو قتل قرار دیا۔میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کس بنیاد پر انہوں نے یہ رائے قائم کی! ٹورنٹو پولیس نے دو ٹوک الفاظ میں ایسے کسی امکان کو رد کر دیا تھامگر ہمارے یہ دانشور دوست مسلسل یہ تاثر دیتے رہے کہ مس بلوچ کو اُن کے بلوچ قوم پرست خیالات کی پاداش میں یقینا قتل ہی کیاگیا ہوگا۔عام حالات میں یہ لوگ عقلی دلائل سے کام لیتے ہیں اور یہی بات انہیں دائیں بازو کے جذباتی لکھاریوں سے ممتاز کرتی ہے مگر اِس معاملے میں انہوں نے جذبات سے کام لیا اور یہ نہیں سوچا کہ ہم جمال خشوگی قتل کے بعد کے عہد میں ہیں، یہ ممکن نہیں کہ کنیڈا جیسے ملک میں جلا وطنی کی زندگی گذارتی ہوئی کسی عورت قتل کردیاجائے اور ٹورنٹو پولیس اُس کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کرے۔ آج سے دس سال پہلے لندن میں عمران فاروق کا قتل ہوا تھا، سکاٹ لینڈ یارڈ نے تفتیش کی اور بالآخر گزشتہ برس مجرمان کو سزا ہوئی۔عرض صرف اتنی ہے کہ جس طرح مذہبی رجحان رکھنے والوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مذہب کے نام پر ہونے والی دہشت گردی اور جنونیت کی دوسرے لکھاریوں سے بڑھ کر مذمت کیا کریں اُسی طرح بائیں بازو کے آزاد خیال دانشورو ں پر بھی اتنی ہی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے نظریات کے ہاتھو ں یرغمال بننے کی بجا ئے حقائق کو پرکھا کریں اور درست بات کہنے سے نہ ہچکچایا کریں چاہے وہ بات اُن کے نظریات سے میل نہ کھاتی ہو۔کبھی کبھی بزم مے سے تشنہ کام آنے میں بھی کوئی حرج نہیں!
urd_Arab
بن لادن سے قبل ہٹلرنے نیویارک پربمباری کا منصوبہ کب اور کیوں بنایا تھا؟ العربیہ ڈاٹ نیٹ ۔ طہ عبدالناصر رمضان پہلی اشاعت: 13 ستمبر ,2021: 08:39 دن GST آخری اپ ڈیٹ: 13 ستمبر ,2021: 08:43 دن GST گیارہ ستمبر2001ء کو القاعدہ کی طرف سے امریکا پرکیے جانے والے حملوں کی طرز پر دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمنی کے نازیوں اور ہٹلر نے بھی نیویارک شہر پربمباری کا منصوبہ تیار کیا تھا تاہم وہ بعض وجوہ کی بنا پر اس پرعمل نہیں کرسکے۔ ستمبر 1939 کے اوائل میں دوسری جنگ عظیم شروع ہونے سے پہلے نازیوں نے یہ سوچنا شروع کیا کہ وہ ایسے ہتھیار کس طرح حاصل کریں جنہیں امریکی سرزمین میں گہرائی تک استعمال کیا جاسکے۔ اس وقت کےجنگ اور ہتھیاروں کے جرمن وزیر ملٹری پروڈکشن کے انچارج البرٹ سپیئر (Albert Speer)تھے۔ امریکا پر حملوں سے متعلق جرمن نازیوں کے اس منصوبے کا احوال انہوں نے اپنی کتاب 'اسپینڈاؤ: دی سیکرٹ ڈائریز Spandau: The Secret Diariesمیں کیا ہے۔وہ لکھتے ہیں کہ سنہ1937 کے بعد سے ایڈولف ہٹلر نیویارک شہر کو بمباری کرکے کھنڈرات کے ڈھیر میں بدلنے کا سوچ رہے تھے۔ نازیوں کا نیویارک پر بمباری کا خواب البرٹ سپیئر کا کہنا ہے کہ نیویارک پربمباری کی یہ تجویز سامنے آئی اور اس پر باضابطہ طور پر بات چیت کا عمل 1938 میں شروع ہوا۔ 1942 میں ایئر فورس کے کمانڈر مارشل ہرمن گورنگ کے دفتر میں پیش کیے جانے سے قبل اس پر 4 سال سے زائد عرصے تک غور کیا جاتا رہا۔ دوسری طرف نازیوں کا امریکا پر بمباری کرنے کا خواب صرف اڈولف ہٹلر تک محدود نہیں تھا۔ منصوبے کو ان کے دفتر میں پیش کیے جانے سے تقریبا 4 سال پہلے گوئیرنگ نے ایک سے زیادہ بار اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ ان کے پاس ایسےبمبار طیارے ہوں جو 11 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کرکے نیویارک پر ٹنوں وزنی بم گرائیں اور بہ حفاظت واپس جرمنی لوٹ آئیں۔ سنہ 1940 اور 1941 کے درمیان ہٹلر نے اپنے وزراء کے ساتھ امریکی شہروں پر بمباری کرنے کے ایک نئے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے انہیں نیو یارک کی جانب فاصلہ کم کرنے کے لیے بحر اوقیانوس کے پار پرتگیزی جزائرایزورس میں ایک فضائی اڈے کے قیام کی تجویز دی۔ اس اڈے سے نیویارک کے درمیان زمینی فاصلہ کم ہوجاتا۔ دریں اثنا ایزورس جزائر بحر اوقیانوس میں ایک قسم کے جرمن بحری اڈے کے طورپر استعمال ہونے لگے جہاں پرتگالی وزیر اعظم سالازار نے جرمن آبدوزوں کو ان جزیروں پر قیام اور ایندھن بھرنے کی اجازت دی۔ خواب دھندلا کیسے ہوا؟ 12 مئی 1942 کو امریکا پربمباری کرنے کا منصوبہ جسے ' Amerika bomber' اسکیم کہا جاتا ہے باقاعدہ طور پر ایئر فورس کمانڈر ہرمن گورنگ کے دفتر میں پیش کیا گیا۔ اس وقت اس منصوبے نے ایزورس کو جرمن میسرمشٹ می 264 ، جنکرز جو 390 اور ہینکل ہی 277 گرینیڈ لانچرز کے لیے ٹرانزٹ پوائنٹ کے طورپراستعمال کرنے کی تجویز پیش کی تھی جن میں سے بیشتر ابھی ترقی کے مراحل میں تھے۔ یہ طیارے 3 سے 6.5 ٹن پے لوڈ اٹھا سکتے تھے۔ دوسری طرف جرمنوں نے دوسری عالمی جنگ میں مداخلت کومفلوج کرنے اور روکنے کی امید میں امریکا اور کینیڈا میں اہداف مقررکیے۔ مجوزہ اہداف میں انڈیاناپولیس ، انڈیانا میں جنرل موٹرز کی ایلیسن ڈویژن ، الکوہ ، ٹینیسی ، مسینا ، نیو یارک ، بیڈن ، نارتھ کیرولینا ،وینکوور،برٹش کولمبیا میں امریکی ایلومینیم فرمیں شامل تھیں۔ اس کے علاوہ ، ڈیٹرائٹ ، مشی گن میں کرسلر ، ہارٹ فورڈ ، کونیکٹیکٹ میں کولٹ انڈسٹریل کارپوریشن ، کارننگ ، نیویارک میں کارنگ انکورپوریٹڈ ، پٹسبرگ ، پنسلوانیا میں کرائولائٹ ریفائنری ، اور نیو یارک کے بروکلین میں گائروسکوپ اسپرے ، جرمن طیاروں کے دیگر ممکنہ اہداف تھے۔ نیویارک پر بمباری کرنے کے لیے جرمنوں کو1942 میں ایک ایسے جنگی طیارے کی ضرورت تھی جو 11680 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے قابل ہوتا۔ اس مشن کے لیے ان کے پاس میسرسچمٹ ایمی 264 ہی اس کام کو کامیابی سے سرانجام دینے کے لیے دستیاب تھا۔ یہی طیارہ اس مسافت کو طے کرنے کے قابل تھا۔ جیسے جیسے جنگ آگے بڑھتی گئی جرمن شہروں پر بمباری تیز ہوتی گئی اور نازیوں نے بہت سی زمینیں اور وسائل کھو دیئے۔ ایڈولف ہٹلر نے امریکا بمبار پروجیکٹ کو ترک کرنے کو ترجیح دی۔ بہت سے لوگوں نے امریکا پرحملے کی تجویز کو جرمن وسائل کے ضیاع کا منصوبہ قرار دیا۔ دوسری طرف بہت سے نازی عہدیداروں نے جنگ کے اس عرصے کے دوران امریکی شہروں پر بمباری کی افادیت پر سوال اٹھایا۔ اس طرح کی کارروائیوں کے ناممکن ہونے پر زور دیا جو امریکی پیش قدمی کو روکنے میں کامیاب رہے۔
urd_Arab
دورہ برطانیہ کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم کے حتمی شیڈول کا اعلان، تین ون ڈے اور تین ٹی ٹونٹی کھیلے جائینگے – Kashmir Link London دورہ برطانیہ کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم کے حتمی شیڈول کا اعلان، تین ون ڈے اور تین ٹی ٹونٹی کھیلے جائینگے لندن (سپورٹس ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ نےدورہ برطانیہ کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم کے شیڈول کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ پی سی بی کے مطابق قومی اسکواڈ کے ارکان 20 جون کو لاہور میں بائیو سیکیور ببل جوائن کریں گے، ارکان کی پہلی کوویڈ 19 ٹیسٹنگ 16 جون کو ان کے گھروں میں ہو گی، ہوٹل پہنچنے پر ان تمام ارکان کی دوسری کوویڈ 19 ٹیسٹنگ کی جائے گی۔ Pakistan Tour of England: Pakistan players to undergo 10-day isolation in Derby https://t.co/mFg7jbp4Zf via @InsideSport — KLL News (@KllNews) June 15, 2021 پی سی بی کا کہنا ہے کہ ارکان کی تیسری کوویڈ 19 ٹیسٹنگ 23 جون کو لاہور کےہوٹل میں کی جائے گی، یہ تمام ارکان 25 جون تک لاہور کے ہوٹل میں روم آئسولیشن میں رہیں گے، قومی اسکواڈ 25 جون کو لاہور سے براستہ یو اے ای انگلینڈ روانہ ہوگا۔ پی ایس ایل 6 میں شریک اسکواڈ ارکان یو اے ای سے اسکواڈ کو جوائن کریں گے، قومی کرکٹ ٹیم انگلینڈ میں تین دن روم آئسولیشن میں رہے گی، اگلے سات روز قومی کرکٹرز ڈربی کی آئسولیشن میں ٹریننگ کریں گے۔ پاکستان اور انگلینڈ کے مابین ون ڈے انٹرنیشنل سیریز کا آغاز 8 جولائی سے ہوگا، دونوں ٹیم کے مابین تین ون ڈے اور تین ٹی ٹونٹی کھیلے جائینگے۔ انگلینڈ سیریز کے بعد قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کھلاڑی 26 جولائی کو ویسٹ انڈیز پہنچیں گے۔ ویسٹ انڈیزسےٹی ٹوٹی سیریز کے بعد قومی ٹی ٹونٹی کرکٹرز وطن واپس آ جائیں گے، قومی ٹیسٹ اسکواڈ ویسٹ انڈیز کا دورہ مکمل کرنے کے بعد 25 اگست کو وطن آئے گا۔ اگلی پوسٹ اوورسیز پاکستانیوں کی انٹرنیٹ بیلٹنگ سے سیکریسی قائم نہیں رہے گی،سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن
urd_Arab
سیارے کی آب و ہوا پر انٹارکٹیکا کا اثر | نیٹ ورک میٹرولوجی سیارے کی آب و ہوا پر انٹارکٹیکا کا اثر و رسوخ انٹارکٹیکا ہمارے سیارے کا جما ہوا براعظم ہے اور پوری دنیا کی آب و ہوا کو منظم کرنے میں اس کا بہت بڑا کردار ہے۔ یہ زمین کے کونے کونے میں درجہ حرارت کو متاثر کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم ، جیسے جیسے عالمی درجہ حرارت میں زیادہ اضافہ ہوتا ہے ، انٹارکٹیکا کی صلاحیت اور سائز کو مجروح کیا جاتا ہے۔ انٹارکٹیکا دنیا بھر کے ماحولیاتی نظام کو کس طرح متاثر کرتا ہے؟ 1 صحرا میں اٹاکاما میں انٹارکٹیکا کے اثرات 2 سمندروں کے درمیان رابطے 3 آب و ہوا پر انٹارکٹیکا کا اثر صحرا میں اٹاکاما میں انٹارکٹیکا کے اثرات یہ واضح ہے کہ عالمی سطح پر انٹارکٹیکا کا اثر و رسوخ اتنا اہم ہے کہ اس میں کیا ہوتا ہے دنیا کے دوسرے حصوں کی آب و ہوا کا تعین کرے گابشمول وہ ممالک جو اس براعظم سے بہت دور ہیں۔ مثال کے طور پر ، برف کا یہ بہت بڑا مجمع اتاتاما صحرا کے وجود اور اس کے آسمان کی واضحی پر اثرانداز ہوتا ہے۔ یہ آسمان آسمان کا مشاہدہ کرنے کے قابل کر the ارض پر سب سے بہتر سمجھا جاتا ہے۔ لیکن انٹارکٹیکا کا اس صحرا کے وجود سے کیا تعلق ہے؟ اس عوامل میں سے ایک جو اس صحرا کو سارے سیارے پر سب سے تیز رفتار بنا دیتا ہے ، خاص طور پر انٹارکٹیکا کے اثر و رسوخ کی وجہ سے ہے چلی کے ساحل کے ساتھ طلوع ہونے والا سمندری موجودہ۔ یہ موجودہ پانی کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بخارات کے عمل کو کم کرتا ہے ، جس سے علاقے میں بارش اور بادل کا احاطہ کم ہوتا ہے۔ سمندروں کے درمیان رابطے انٹارکٹیکا کا اثر سمندروں کے درمیان رابطے پر بھی پڑتا ہے۔ اس کو آسان طریقے سے سمجھانے کے ل it ، یہ کہا جاسکتا ہے کہ جب گلیشیرز کا تازہ پانی پگھل جاتا ہے (جو نمک کے پانی سے کم گھنے ہوتا ہے) اور بحری دھاروں کے ساتھ رابطے میں آجاتا ہے تو ، اس کی نمکین کو تبدیل کردیتا ہے ، جس کے مابین تعامل پر اثر پڑتا ہے۔ سمندر اور ماحول کی سطح. کیونکہ دنیا کے تمام سمندر آپس میں جڑے ہوئے ہیں (واقعتا یہ صرف پانی ہے ، ہم اسے صرف مختلف ناموں سے پکارتے ہیں) ، انٹارکٹیکا میں جو کچھ بھی ہوتا ہے۔ اس سے شدید خشک سالی ، موسلا دھار بارش وغیرہ جیسے مظاہر پیدا ہوسکتے ہیں۔ سیارے پر کہیں بھی آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ تتلی کے اثر کی طرح ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ، دنیا بھر میں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ انٹارکٹیکا میں ، مارچ 2015 میں ، درجہ حرارت 17,5 ڈگری تک پہنچ گیا. اس جگہ میں یہ سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے کیونکہ یہاں انٹارکٹیکا کے ریکارڈ موجود ہیں۔ اس درجہ حرارت پر پگھلنے اور غائب ہونے والی برف کی مقدار کا تصور کریں۔ ٹھیک ہے ، چار دن بعد ، اتاتاما صحرا میں صرف چوبیس گھنٹوں میں ہی بارش ہوئی جس نے پچھلے 24 سالوں میں بارش کی۔ انٹارکٹک برف پگھلنے کے سبب صحرا کے قریب پانیوں میں گرمی پیدا ہوگئی ، جس نے بخارات کے بخار میں اضافہ کیا اور کمو لونبس کے بادل پھیل گئے۔ غیر معمولی آب و ہوا کے رجحان نے سیلاب کا ایک سلسلہ شروع کیا جو چھوڑا تھا مجموعی طور پر 31 ہلاک اور 49 لاپتہ ہیں۔ آب و ہوا پر انٹارکٹیکا کا اثر آرکٹک کے علاقوں میں اور انٹارکٹیکا کے مغربی حصے میں بھی پیدا ہونے والے سمندروں کی سرد گہری گردش سفید براعظم کو "سیاروں کی آب و ہوا کا ریگولیٹر" بنا دیتی ہے۔ اس حقیقت کی وجہ سے کہ کوریا میں گرما گرمی اور سرد سردیوں کی شدت بڑھ رہی ہے ، اس لئے اس بات کی تحقیقات کرنا ضروری ہے کہ انٹارکٹیکا میں کیا ہوتا ہے ان مظاہر کی اہمیت اور خصوصیات کو سمجھنے کے لئے۔ سائنسدانوں کے موجودہ خدشات میں سے ایک یہ ہے کہ ، عالمی درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے ، زبردست لارسن سی آئس شیلف کو علیحدہ ہونے کا خطرہ ہے۔ لگ بھگ 6.000،XNUMX مربع کلومیٹر جو دنیا بھر میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور انتہائی واقعات کا سبب بن سکتا ہے۔ پچھلی تین دہائیوں میں ، برفیلی شیلف کے دو بڑے حصے ، جسے لارسن اے اور لارسن بی کہتے ہیں ، پہلے ہی گر چکے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ یہ خطرہ قریب ہے۔ بدقسمتی سے ، اس حقیقت کو اب بھی جاری رکھنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر عالمی اخراج کو فوری طور پر کم کردیا جائے تو ، درجہ حرارت چند سالوں تک بڑھتا رہے گا ، جس کے نتیجے میں لارسن سی کا اخراج بہت کم ہوگا۔ زمین ہمارا مکان ہے۔ ہمیں بہت دیر ہونے سے پہلے اس کا خیال رکھنا چاہئے مضمون کے لئے مکمل راستہ: نیٹ ورک میٹرولوجی » موسمیات » آب و ہوا » سیارے کی آب و ہوا پر انٹارکٹیکا کا اثر و رسوخ
urd_Arab
پاکستان Archives - Page 4 of 9 - Daily Express سندھ میں ہفتے کے روز بازار کھلے رکھنے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق پپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ملک میں کورونا وبا کے پھیلاو کو روکنے کیلئے دیے گئے احکامات کے برعکس 8 مئی کو بھی بازار کھلے رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ صوبے مزید پڑھیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری حکومت اوورسیز پاکستانیوں کی خدمت کی منازل طے کررہی ہے، حکومت نے مبلغ 25000 کی ''جنازہ گرانٹ'' منظور کی ہے، اس رقم سے بیرون ملک ہمارے محتاج اور بےسہارا شہری اپنے پیاروں کو تکریم کے ساتھ لحد میں اتارسکیں گے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں مزید پڑھیں معدے جگر کی گرمی وزن ، پیٹ کم ، بالوں اور چہرے پر رونق لائیں وائرس اور 100 بیماریوں کا علاج صرف ایک گلاس معدے کی گرمی دور کرنا ہو۔ کھاناہضم کرنے کے عمل کو بہتر بناناہو۔ جسم سے فاسد مادوں کا اخراج کرنا ہو۔ یا پھر رنگت نکھارنی ہو۔ بس یہ پانی پی لیں۔ اور تمام مشکلات پر قابو پائیں ۔ اس سے آپ کو نہ صرف پہلے بتائی گئی مشکلات سے چھٹکا را ملے گا۔ بلکہ اس مزید پڑھیں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ نوجوانوں کو 5 کروڑ روپے تک قرض دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت کامیاب جوان پروگرام سے متعلق اہم اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اس اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک، وزیر اعظم کے معاون مزید پڑھیں پاکستان میں عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث 10 ویں اور 12 ویں جماعت کے امتحانات لینے جب کہ 9 ویں اور 11 ویں کے طلبہ کو پروموٹ کیے جانے کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی بی سی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں یہ تجویز زیر غور آئی کہ مزید پڑھیں مساجد میں سب سے زیادہ ایس او پیز پر عمل ہو رہا ہے تاہم علماء کرام ترغیب دیتے رہیں۔وزیراعظم عمران خان کی مولانا سے درخواست وزیراعظم عمران خان سے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے ملاقات کی ہے۔وزیر اعظم سے مولانا طارق جمیل کی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نے مولانا طارق جمیل کی صحت سے متعلق دریافت کیا۔ ملاقات میں کورونا ایس او پی پر عملدرآمد کے متعلق گفتگو ہوئی۔ مزید پڑھیں وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے شیڈول کو ترتیب دیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق خاتون اول بشریٰ بی بی وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ سعودی عرب جائیگی۔خاتون اول سرکاری وفد کا حصہ نہیں ہوں گی تاہم 27 ویں شب کو عمرے کی سعادت کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ ہوں مزید پڑھیں جنرل باجوہ کی سعودی چیف آف جنرل سٹاف سے ملاقات، دفاعی تعاون پر بات چیت پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ریاض میں سعودی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل فیاض بن حمد الرویلی سے ملاقات کی ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں دوطرفہ دلچسپی کے امور، افغان مزید پڑھیں کیٹاگری میں : پاکستان Tagged آرمی چیف جنرل باجوہ، پاک سعودی دفاع، جنرل فیاض بن حمد، سعودی فوجتبصرہ بھیجیں وزارت داخلہ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی نظر ثانی درخواست سننے کے لیے کمیٹی کے قیام کی سمری وزیراعظم کو ارسال کر دی۔ بدھ کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمیٹی کی تشکیل کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی جبکہ کمیٹی کے نام وزیراعظم کو ارسال مزید پڑھیں کیٹاگری میں : پاکستان Tagged ٹی ایل پی، سیاسی جماعت، کالعدم تحریک لبیک پاکستان، وزارت داخلہتبصرہ بھیجیں نقل و حرکت محدود کرنے کے لیے ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ اور سیاحتی مقا مات بند رہیں گے ، شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوائنٹس قائم کیے جائیں گے ، چیک پوائنٹس پر پولیس ، رینجرز اور فوج تعینات کی جائے گی۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ پنجاب حکومت نے 8 مئی سے صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق وزیر صحت پنجاب داکٹر یاسمین راشد کی صدارت صوبے میں کورونا صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس ہوا جس میں فیصہ کیا گیا کہ 8 مئی سے صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے گا مزید پڑھیں
urd_Arab
ایک بروکر کا انتخاب کس طرح - فاریکس ٹریڈ نگ کے لیے بہترین کرنسی کے جوڑے کون سے ہیں رضا کییانان 2017/05/29 حوالہ جات پاس ورڈ کم از کم 6 حروف پر مشتمل ہونا چاہئے ، اور اس میں حروف اور اعداد ہونا چاہئے۔ "پاس ورڈ" اور "پاس ورڈ کی تصدیق" ایک جیسا ہونا چاہئے۔ "پاس ورڈ" اور "پاس ورڈ کی تصدیق کریں" داخل کرنے کے بعد "تبدیلی" کے بٹن پر کلک کریں۔ ایک پیغام آئے گا جس میں یہ اشارہ کیا فاریکس ٹریڈ نگ کے لیے بہترین کرنسی کے جوڑے کون سے ہیں جائے گا کہ پاس ورڈ کو کامیابی کے ساتھ تبدیل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت شرح نمو 4 فیصد پہنچنے میں بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ کا حصہ 9 فیصد ہے لیکن چھوٹی اور متوسط صنعتوں (ایس ایم ایز) پر توجہ دی جائے گی جو 60 سے 80 لاکھ ہیں لیکن بینکنگ سیکٹر میں ان کا قرض محض ایک لاکھ 80 ہزار ہے۔ بینک اسی طرح کی حکمت عملی کا استعمال کرتے ہیں. گھماؤ ایک مضبوط ترین الزام ہے اور ثابت کرنے میں سب سے آسان ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اکاؤنٹ کی ضرورت سے زیادہ مقدار میں تجارت ہوئی تھی اور اس کی توثیق کرنے کیلئے فنڈز پر بروکر کنٹرول کی ایک مخصوص سطح کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں ، صرف ضرورت سے زیادہ تجارت ثابت کرنا کافی ثبوت نہیں ہے ، خاص طور پر اگر گاہک تجارت کو اکسا رہا تھا۔ اگر وہ کفار آج زندہ ہوتے تو شاید انکار نہ کرتے کہ مچھر سے تو بہت سی خطرناک بیماریاں ( ملیریا، ڈینگی، زیکا اور چکنگونیا وغیرہ) پھیلتی ہیں جس سے ہر سال لاکھوں لوگ موت کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن اس سے بھی بہت ہی چھوٹی چیز ( فَمَا فَوْقَهَا …… جس میں ایک کورونا وائرس بھی ہے) سے مچھر سے پھیلنے والی بیماریوں سے بھی زیادہ خطرناک اور جان لیوا بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔ قرآن حکیم کی اس آیت کو آج کی حقیقتوں کے تناظر میں سمجھنا نہایت واضح اور آسان ہو گیا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ ہم اس سے کیا سبق حاصل کرتے ہیں۔ جب رویے میں تبدیلیوں کے ساتھ مل کر جب کھانے اور جسمانی سرگرمیوں کی عادتیں بھی شامل ہیں تو نسخے کا ادویات بعض افراد کو وزن کم کرنے میں مدد کرسکتا ہے. اوسط، لوگ جو طرز زندگی کے پروگرام کے ایک حصے کے طور پر نسخہ ادویات لے جاتے ہیں ان کے جسمانی طرز زندگی کے پروگرام میں 3 اور 9 فیصد زیادہ سے زیادہ جسم کے وزن کے درمیان کھو جاتے ہیں جو دوا نہیں لیتے ہیں. تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ نسخے کے وزن میں کمی سے متعلق کچھ لوگ 10 فیصد یا ان کے ابتدائی وزن سے زیادہ کھو جاتے ہیں. 1 نتائج ادویات اور شخص کی طرف سے مختلف ہوتی ہیں. اگر آپ اپنے آجر کے ذریعہ پیش کردہ فوائد کے لئے سائن اپ کرتے ہیں تو ، آپ اپنی قابل ٹیکس آمدنی کو کم کرسکتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ طبی فوائد ٹیکس سے پہلے ہی لیا جاتا ہے۔ اس سے آپ کے ڈالر مزید بڑھ جائیں گے۔ نو عمر ہی میں ، یویس سینٹ لارینٹ نے ڈیزائنر کرسچن ڈائر کے لئے کام کرنے کے لئے الجیریا کو پیرس چھوڑ دیا اور اپنے لباس کے ڈیزائن کی تعریف کی۔ 1966 میں فاریکس ٹریڈ نگ کے لیے بہترین کرنسی کے جوڑے کون سے ہیں ، اس نے اپنے فیشن لیبل لانچ کیے ، جہاں خواتین کے لئے اس کی ٹیکسیڈو کی موافقت نے انہیں شہرت بخشی۔ وہ پہلا زندہ ڈیزائنر تھا جس نے 1983 میں نیو یارک کے میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ میں سولو نمائش حاصل کی تھی۔ تو ، بالکل ایک کیا ہے ذیادہ خرید سگنل اور کیوں یہ مفید ہے؟ زیادہ خریداری کا سگنل آپ کو بتاتا ہے کہ جس خاص فاریکس جوڑی میں آپ دلچسپی رکھتے ہیں اس کی قیمت زیادہ ہوجاتی ہے۔ کیوں؟ کیونکہ آپ کے آلے پر ADB کو کام کرنے کے لling آپ کو بوٹلیگر کو غیر مقفل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ PIF صارفین آج بچت بینک سے 3 سال کے اندر منافع میں ایک اہم پوزیشن پر قبضہ ہے - منافع 130 فیصد سے زائد کی ترسیلات. مثال کے طور پر کا موازنہ کریں، 5-6 فیصد کے ایک بینک ڈپازٹ. لہذا اختتام - باہمی فنڈز روایتی بینک کے ذخائر کے مقابلے میں قابل ذکر منافع لا سکتے ہیں. آپ کو نئی معلومات دریافت کرنے اور اپنے اعداد و شمار کی نمائندگی اس انداز میں کرنے میں مدد کے ل explo ایکسپلوریشن میں ترتیب کے ایک ٹن اختیارات ہیں جو آپ کی ٹیم یا مؤکل کے لئے معنی رکھتا ہے۔ لہذا ، 21 منٹ فاریکس ٹریڈ نگ کے لیے بہترین کرنسی کے جوڑے کون سے ہیں کے عرصے میں ، میری پوزیشن نے خالص منافع حاصل کیا: اصل خطرے سے or 200 یا 150٪۔ ثنائی تجارت کے فوائد اور نقصانات :فاریکس ٹریڈ نگ کے لیے بہترین کرنسی کے جوڑے کون سے ہیں ہندوستان میں کمپنی قائم کرتے وقت کم سے کم ادائیگی شدہ حصص کیپٹل پیمائش نہیں ہے۔ به نظر می رسد با وجود این تعداد محدود نظر منفی، نمی توان این شرکت را کلاهبرداری نامید. Iq option یک کارگزاری قانون گذاری شده رسمی با وبسایت با کیفیت بالااست. اگرچه فعالیت هیچ سایت و بروکری به طور مادام العمر قابل تایید سامانه پی98 نیست اما در زمان نگارش این مقاله دلیل منطقی برای کلاهبرداری بودن این بروکر وجود ندارد. 8. زیر التواء آرڈر منسوخ کرنا چالو نہیں۔ تاجروں کی 4 اقسام آپ فاریکس ٹریڈ نگ کے لیے بہترین کرنسی کے جوڑے کون سے ہیں کا مقابلہ Pocket Option پر ہوگا. انادول کیڑے 6 میں A1975 کوڈ کے ساتھ پروڈکشن لائن میں اترے۔ اس کیڑے کو اصل میں ترک مسلح افواج کی درخواست پر تیار کیا گیا تھا۔ اگرچہ ووکس ویگن جی جی بگی "ماڈل کے ساتھ مماثلت رکھتا ہے ، لیکن یہ تصور اور خصوصیت کے لحاظ سے ایک مختلف ڈیزائن کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ اوتوسن نے ان برسوں میں سیاحت کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں اور چھٹی والے دیہات کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام سے گاڑی کے مطالبے کو مدنظر رکھا۔ کھلی چوٹی ، بغیر دروازے کے ، وہی جھکاؤ ونڈشیلڈ ڈاکو ، مختلف ٹول پینل اور کنسول گاڑی کا سب سے اہم تصور تھا۔ اسی ڈھلوان پر ہوڈ اور شیشے کے ڈیزائن نے ایس یو وی کو متاثر کیا جو اگلے سالوں میں ابھرے ، اور بعد میں اس پینل اور کنسول ڈیزائن نے اپنایا جو بہت سے یورپی صنعت کاروں کو آٹوموبائل ڈیزائن میں متاثر کیا ہے۔ جب آپ پہلی بار اس آلے کو لانچ کرتے ہیں تو ، یہ ایک مکمل ڈسک ڈرائیو اسکین اور تجزیہ کرے گا۔ یہ معلومات تین شعبوں اور شکلوں میں پیش کی گئی ہیں۔ کئی دہائیوں سے سرمایہ کار عوامی تبادلے میں درج فارچیون 500 اسٹاک میں سرمایہ کاری کرنے کے عادی رہے ہیں۔ اب آپ اپنے گھر کے پچھواڑے میں کاروباروں میں سرمایہ کاری کرنے کے اہل ہوں گے۔ رابن ہڈ بغیر کسی فیس ٹریڈنگ میں سرفہرست ہے لیکن یہ آرڈر کے بہاؤ کی ادائیگی کا معاوضہ وصول کرتا ہے ، جس کی وجہ سے تجارت کے لحاظ سے آپ کو ان کے ذریعہ آپ کا کرپٹو خریدنے میں زیادہ لاگت آسکتی ہے۔ ان فیسوں کے گرد شفافیت کا فقدان دونوں خدمات کے مابین فیس کے ڈھانچے کا موازنہ کرنا مشکل بنا دیتا ہے۔ اس طرح کے بانڈز کو کال کرنے کے قابل کہا جاتا فاریکس ٹریڈ نگ کے لیے بہترین کرنسی کے جوڑے کون سے ہیں ہے. وہ کارپوریٹ مارکیٹ میں عام طور پر عام ہیں اور منی بانڈ مارکیٹ میں بہت عام ہیں. اور بندرگاہ سے آپ لنڈی جزیرے تک کشتی پکڑ سکتے تھے ، جس میں بڑی تعداد میں مہر اور پفن موجود ہیں۔ اپنے پاڈ پوڈ کیلیبریٹنگ اس سے پہلے کہ آپ اپنے پاؤں کے پوڈ کو انشانکن کرسکیں ، آپ کو اپنے آلے کو پیر کے پوڈ کے ساتھ جوڑنا چاہئے آپ کے وائرلیس سینسر کا جوڑا بنا رہا ہے ). دستی انشانکن کی سفارش کی جاتی ہے اگر آپ اپنے انشانکن عنصر کو جانتے ہو۔ اگر آپ نے کسی اور گرمین پروڈکٹ کے ساتھ فٹ کا پوڈ انشانکن کیا ہے تو ، آپ اپنے انشانکن عنصر کو جان سکتے ہو۔
urd_Arab
انسان خطا کا پُتلا ہے، روئے زمین پر کوئی ایسا انسان نہیں ہے جس سے کبھی غلطی کا ظہور نہ ہوا ہو۔ نیکی اور بدی کا تصور اس دنیا میں انسان کی آمد سے اپنا وجود رکھتا ہے۔ پھر ایسے انسان بھی ہر زمانے میں موجود رہے ہیں جو اپنے صابرانہ مزاج اور اچھی طبیعت کی وجہ سے دوسروں کے نقائص کو نظر انداز کرتے ہیں لیکن آج کل ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہم ایسے معاشروں میں ہیں جہاں شرافت گزرے زمانوں کی ایک بھولی بسری داستان ہے اور اچھائی ایک خامی کے علاوہ کچھ نہیں۔ یہاں تک کہ جن لوگوں کو معاشرے کے لیے بہترین نمونہ سمجھا جاتا ہے، وہ قبیح فعل سرانجام دیتے ہوئے پکڑے جائیں تو انسانیت پر سے اعتماد تو اٹھے گا ہی۔ یہی کہانی دراصل لارڈز کے میدان پر پانچ سال قبل ہونے والی "غلطی" کی ہے۔ چلیں بغیر کسی لگی لپٹی کے بات کرتے ہیں، جب اگست 2010ء کے آخری ایام میں لارڈز کے میدان پر پاک-انگلستان چوتھا ٹیسٹ جاری تھا تو اس دوران ایک نئی بحث نے جنم لیا۔ دراصل یہ اتفاقیہ نہیں بلکہ جان بوجھ کر پھینکی گئی نو-بالز کا معاملہ تھا جن کا مقصد ذاتی مالی مفادات کا حصول تھا۔ بس وہ دن تھا جس نے کرکٹ دیکھنے کے زاویے ہمیشہ کے لیے تبدیل کردیے۔ جب تین کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر نے صرف چند ہزار پاؤنڈز کی خاطر اپنے ایمان کا سودا کیا اور ملک و قوم کی عزت کو بھی داغ دار کیا۔ ایسا کرنے سے پہلے انہوں نے ایک بار بھی نہیں سوچا کہ وہ کرکٹ کی ساکھ کو خراب کر رہے ہیں، وہی کھیل جس نے ان کھلاڑیوں کو عزت و مرتبہ دیا۔ ایسا مقام جس کا انہوں نے خواب و خیال میں بھی تصور نہ کیا ہوا، دراصل یہ ناشکری کی انتہا تھی۔ اس غلطی کے باوجود تینوں کھلاڑی جتنے پر سکون نظر آتے ہیں، یہ دیکھ کر گمان ہوتا ہے کہ انہوں نے کوئی غلطی کی ہی نہیں۔ مگر ان کو یاد رکھنا چاہیے کہ شائقین کرکٹ صرف کھیل کی قدر کرتے ہیں، غلط کاموں کی نہیں۔ یہ وہ حرکت تھی جس کے بعد کھیل کے میدان پر ہونے والی کسی بھی غیر معمولی حرکت کو شائقین کرکٹ شک کی نگاہ سے دیکھنے لگے ہیں۔ ابھی گزشتہ روز آسٹریلیا-ویسٹ انڈیز پہلے ٹیسٹ کے دوران جب باؤلنگ کے دوران شینن گیبریل کا قدم کریز سے کوئی نصف میٹر آگے جا پڑا، تو بڑا نو-بال دیکھ کر سب کے ذہنوں میں فوراً ہی شکوک نے جنم لیا ہوگا کہ کہیں یہ بھی؟؟ یہ ان کھلاڑیوں کی توہین ہے جو اپنی بھرپور محنت سے کھیلتے ہیں، جدوجہد کرتے ہیں اور جان لڑا دیتے ہیں لیکن ان کی معمولی سی غلطی کو بھی اب سراہنے کے بجائے یہ سوچا جاتا ہے کہ کہیں کوئی گڑبڑ تو نہیں ہے اور اس کا پورا پورا "گناہ" ان تین کھلاڑیوں کو ملے گا۔ ایسا نہیں کہ لارڈز ٹیسٹ سے قبل کبھی ایسی حرکتیں نہیں ہوئیں، لیکن جتنے واضح ثبوتوں کے ساتھ یہ جرم پکڑا گیا، ماضی میں اس کی کوئی مثال نہيں ملتی۔ چند ٹکوں کے حصول کے لیے کیے گئے اس کام نے ان کھلاڑیوں کو اتنا پستی کی جانب دھکیل دیا ہے کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی لوگ نہ صرف ان پر، بلکہ کسی پر بھی بھروسہ کرنے کو تیار نہیں۔ تینوں کھلاڑیوں نے قید کی سزائیں کاٹیں، پانچ سال ہر سطح کی کرکٹ سے دور رہے مگر اس سزا کے باوجود کرکٹ کی ساکھ کو جو نقصان پہنچا اس کی تلافی ممکن نہیں ہو سکی۔ آج کھیل کا معیار ضرور کچھ نہ کچھ اوپر ہی ہے کیونکہ دنیا بھر کی ٹیموں اور کھلاڑیوں نے دیکھ لیا کہ اس حرکت کا انجام کیا ہو سکتا ہے۔ یقیناً لارڈز کے میدان پر ہونے والی حرکت نے کرکٹ کی شہرت وار ساکھ کو داغ دار کیا مگر دنیا بھر کی ٹیموں، ہر ایک کھلاڑی، چاہے وہ بین الاقوامی سطح پر ہو یا مقامی یا پھر انتظامیہ کا رکن ہر فرد نے اسے اپنی ذمہ داری سمجھا اور کھیل کو بدنام کرنے والے عناصر کو باہر پھینکا۔ پاکستان کے کھلاڑیوں کے بعد بار پھر انڈین پریمیئر لیگ میں فکسنگ نے سر اٹھایا اور تین کھلاڑیوں سری سانتھ، اجیت چانڈیلا اور انکت چون پر پابندی لگی۔ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سے پہلے پاکستان کرکٹ ویسے ہی اندرونی مسائل سے دوچار تھی۔ چند سال تک کوئی ملک پاکستان میں کھیلنے کو تیار نہ تھا یہاں تک کہ سال 2008ء میں میزبان تو کجا پاکستان کو کسی اور ملک میں بھی کوئی ٹیسٹ کھیلنے کو نہ ملا۔ اس صورت حال میں 2009ء میں سری لنکا نے پاکستان کا دورہ کیا اور دہشت گردوں کے حملے نے امید کی آخری کرن کا بھی خاتمہ کردیا۔ پاکستان نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیت کر اپنی ساکھ کو بحال کرنے کی کوشش کی لیکن بین الاقوامی کرکٹ میں ایک اعلیٰ مقام حاصل کرنے کی جدوجہد اگست 2010ء میں لارڈز میں اپنے اختتام کو پہنچی۔ وہ بھی ایسے گیندباز کے ہاتھوں جسے ملک کا مستقبل سمجھا جا رہا تھا۔ 18 سالہ گیندباز نے معمولی اور وقتی فائدے کے لیے نہ صرف اپنے پورے کیریئر کو داؤ پر لگا دیا بلکہ پاکستان کو ایک بہترین گیندباز سے بھی محروم کردیا۔ جس روز وہ 50 وکٹیں حاصل کرنے والے دنیا کے کم عمر ترین گیندباز بنے، اس کے اگلے ہی دن وہ اسپاٹ فکسنگ میں دھر لیے گئے۔ دنیا عامر کو وسیم اکرم کا جانشیں قرار دے رہی تھی لیکن انہوں نے کسی اور رستے کا انتخاب کیا۔ بہرحال، کسی کے جانے سے زندگی رکتی نہیں۔ حالات جتنے بھی خراب ہوں یہ چلتی رہتی ہے۔ یقیناً پاکستان کے لیے یہ بہت مشکل اور کڑا وقت تھا لیکن کھلاڑیوں نے ہمت نہیں ہاری۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ اچھی کارکردگی دکھاتے رہے اور یہاں تک پہنچ گئے کہ ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی میں دنیا کی دوسری بہترین ٹیم بن گئے۔ اب سوال یہ ہے کہ دنیائے کرکٹ کو بالخصوص پاکستان کو ان تین کھلاڑیوں کا خیرمقدم کرنا چاہیے یا نہیں؟ ستمبر میں نہ صرف محمد عامر بلکہ محمد آصف اور سلمان بٹ پر بھی عائد پانچ سال کی پابندی کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ پی سی بی نے بھی تینوں کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی مکمل اجازت دے دی ہے۔ لیکن سوالات ویسے ہی موجود ہیں کہ کیا ملک کے نام پر دھبہ لگانے والوں کو ایک مرتبہ پھر کرکٹ کے میدانوں پر کھیلتے ہوئے تماشائی یہاں تک کہ خود موجودہ اور سابق کھلاڑی اور بورڈ اراکین دیکھ سکیں گے؟ کیا اب بھی تینوں کے لیے شک کی گنجائش باقی ہے؟ کیا سزا کے نتیجے میں ان کے گناہ دھل چکے ہیں؟ کیا لوگ سب بھول چکے ہیں؟ محمد حفیظ نے تو صاف صاف کہہ دیا کہ وہ کرکٹ کا تشخیص اور ملک و قوم کا نام بدنام کرنے والوں کے ساتھ نہیں کھیل سکتے۔ اپنے موقف کی وجہ سے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں چٹاگانگ وائی کنگز کی جانب سے پیش کیے گئے بھاری معاوضے کو بھی ٹھکرا دیاکیونکہ اسی ٹیم سے محمد عامر بھی کھیل رہے ہیں۔ دوسری جانب انگلستان کے کیون پیٹرسن نے بھی برملا کہا کہ جو کھلاڑی فکسنگ کی وجہ سے ملک کی بدنامی کا باعث بنا ہو اس کو دوبارہ کبھی بین الاقوامی کرکٹ میں نہیں آنا چاہیے۔ یاد رہے کہ کیون پیٹرسن ان کھلاڑیوں میں شامل تھے جو بدنام زمانہ لارڈز ٹیسٹ میں کھیلے تھے۔ ان کھلاڑیوں کی باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ پانچ سال پہلے لگنے والے وہ زخم آج بھی تازہ ہیں بھرے نہیں ہیں۔ گو کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے تینوں کھلاڑیوں سے پابندی اٹھا لی ہے لیکن کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی کو اپنی رائے دینے کا حق حاصل نہیں؟ کیا آپ کبھی اپنے کسی ساتھی پر دوبارہ بھروسہ کر سکتے ہیں جس نے آپ کی محنت کو مذاق میں اڑا دیا ہو؟ آپ کے اعتماد اور بھروسے کو نقصان پہنچایا ہو؟ آپ کا جواب بھی شاید وہی ہوگا جو کسی بھی ذی شعور آدمی کا ہونا چاہیے۔ یہ بات درست کہ جس عمر میں محمد عامر سے غلطی ہوئی، وہ کم تھی اور جب کپتان ایسا کرنے کا کہہ رہا ہے تو ممکن ہے کہ کہیں نہ کہیں یہ خوف بھی شامل ہو کہ ایسا نہ کیا تو ٹیم ہی سے باہر نہ ہو جاؤں۔ پھر یہ بھی ممکن ہے کہ عامر کو اندازہ ہی نہ ہو کہ وہ پکڑا جائے گا، تو ایسی صورت میں اس کو ایک اور موقع نہیں مل سکتا؟ بچپن میں، لڑکپن میں جو کرکٹ کا جنون اپنے عروج پر ہوگا اور محمد عامر نے اپنی باؤلنگ کے ذریعے ملک کا نام روشن کرنے کے بارے میں سوچا ہوگا تو کہیں نہ کہیں تو یہ بات انہیں ضرور سکھائی گئی ہوگی کہ ہمیشہ سچائی، راست بازی، اخلاق، خلوص اور ایمانداری کا دامن تھامے رکھنا۔ یہ وہ سبق ہے جو سب کو پڑھایا جاتا ہے لیکن بدقسمتی یہ ہوئی کہ پیسوں کی دنیا اور رنگینیاں دیکھتے ہیں وہ یکدم سارے سبق بھول گئے اور یہی ان کی غلطی تھی۔ ان غلطی کی وجہ سے ہی عامر اور اسپاٹ فکسنگ کے مرتکب دیگر کھلاڑیوں کا جرم مزید کریہہ ہو جاتا ہے کہ انہوں نے ایسے تمام کھلاڑیوں کا حق مارا جن کی جگہ انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔ وہ کھلاڑی کہ جنہوں نے اپنے ذاتی مفادات پر ہمیشہ کرکٹ کو فوقیت دی اور اس کو مقدم رکھا۔ اگر جان بوجھ کر ان تینوں کو، یا کسی ایک کو، دوسرا موقع دیا گیا تو گویا یہ تسلیم کیا جائے گا کہ ان کی غلطی درحقیقت غلطی نہیں تھی۔ پھر ہر نیا کھلاڑی سمجھے گا کہ وہ ایسے قبیح فعل کے بعد بھی معافی کا دروازہ کھٹکھٹا سکتا ہے اور اس کے پاس دوسرا موقع بھی ہوگا۔ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ کرکٹ ایک کھلاڑی یا اس کی صلاحیتوں سے کئی گنا اعلیٰ مقام پر موجود ہے۔ اگر معاملہ صرف محمد عامر کا ہو تب بھی، یہ خود ان کے کاندھوں پر بھی بہت بڑا بوجھ ہوگا۔ آپ تصور کیجیے وہ عامر پاکستان کی جانب سے دوبارہ کھیلیں اور وہ کھیل پیش کرنے میں ناکام رہیں، جس کی ان سے توقعات ہیں۔ تو وہ دوبارہ شک کی نگاہوں سے نہیں دیکھے جائیں گے؟ خاص طور پر پاکستان کرکٹ کے پاس اب کوئی دوسرا موقع نہیں ہے۔ اگر دوبارہ ایسا ہوا تو وہ پاکستان کرکٹ کے خاتمے کا دن ہوگا۔
urd_Arab
ہریانہ: مہاپنچایت نے کسان مظاہرین کو دی دھمکی، کہا جبراً ہائی وے کھلوا لیں گے گاؤں کے باشندگان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ بھی ان کو نہیں روک پائے گی رات میں ٹینٹ میں داخل ہوکر کسانوں کو جبراً یہاں سے بھگا دیں گے Published: 10 Jan 2021, 9:46 PM الور: راجستھان میں ضلع الور کے شاہجہاں پور میں قومی شاہراہ جام کرکے بیٹھے کسان مظاہرین کو 35 گاؤں کے گرامینوں نے مہاپنچایت کرکے آج شام پانچ بجے تک ہائی وے کھولنے کا الٹی میٹم دے دیا۔مہاپنچایت نے شاہراہ کو نہ کھولنے پر جبراً ہائی وے کھلوانے کی دھمکی دی ہے۔ 35 گاؤں کے دیہی باشندوں نے مہاپنچایت کے بعد مظاہرین کسانوں سے بات چیت کی، جس میں مظاہرین کسانوں نے شاہراہ سے ہٹنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد مہاپنچایتوں نے فیصلہ کیا کہ شام پانچ بجے تک مظاہرین کسان ہائی وے کو خالی نہیں کرتے ہیں تو انہیں جبراً خالی کرالیا جائے گا۔ اس کے بعد ہریانہ انتظامیہ کے ذریعہ ان سے بات کی گئی اور راجستھان انتظامیہ سے بات چیت کی جا رہی ہے۔ یہ بھی پڑھیں : کرنال میں ہنگامہ: پولیس نے مظاہرہ کر رہے کسانوں پر کیا لاٹھی چارج، داغے آنسو گیس کے گولے راجستھان اور ہریانہ کے بارڈر کے آس پاس آباد ان گاؤں کے لوگ جمع ہو رہے ہیں۔ دیہی باشندوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ بھی ان کو نہیں روک پائے گی رات میں ٹینٹ میں داخل ہوکر کسانوں کو جبراً یہاں سے بھگا دیں گے اس کے بعد ہریانہ پولیس کے افسر انہیں منانے میں مصروف ہوگئے ہیں اور امن وامان کو بنائے رکھنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ فی الحال گرامین دھرنا دے کر ہریانہ کی طرف ہائی وے پر بیٹھ گئے ہیں اور بارڈر پر لگے بیریکیٹس پر پولیس الرٹ ہوکر کھڑی ہوگئی ہے۔ یہ بھی پڑھیں : کورونا دور میں وائرس کی طرح پھیلے سازشی نظریات... نواب علی اختر دیہی باشندہ مینو یادو نے بتایا کہ کسان تحریک کرنے والوں کے ذریعہ ہائی وے کو نہیں کھولا گیا تو 35 گاوں کے لوگ جمع ہوکر مرد و خواتین اور بچوں سمیت شاہراہ پر آئیں گے اور جبراً ہائی وے کو کھلوا دیں گے۔ پولیس اورانتطامیہ بھی ان کی مدد نہیں کر پاے گی، کسانوں کی تحریک کی وجہ سے ان کے کاروبار متاثر ہو رہے ہیں اور لوگوں میں بیروزگاری بڑھی ہے، گھر کاخرچ چلانا مشکل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرپار کی جنگ کریں گے۔
urd_Arab
روہنگیا نسل کشی: میانمار کی آنگ سانگ سوچی عالمی عدالت میں پیش - World - Dawn News روہنگیا نسل کشی: میانمار کی آنگ سانگ سوچی عالمی عدالت میں پیش ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 11 دسمبر 2019 نوبیل انعام یافتہ سوچی عالمی عدالت انصاف میں پیش ہوئیں —فوٹو:اے پی میانمار کی سول رہنما آنگ سانگ سوچی ملک میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف گیمبیا کی جانب سے دائر مقدمے میں عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے سامنے پیش ہوئیں جہاں ان سے بنیادی سوالات پوچھے گئے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق نوبیل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی، نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا مسلمانوں کی منظم نسل کشی کے حوالے سے دائر مقدمے میں اپنے ملک کا دفاع کرنے کے لیے پیش ہوئیں۔ گیمبیا نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کی اجتماعی عصمت دری، کئی خاندانوں کو ان کے گھروں سمیت جلا دیا گیا اور درجنوں بچوں کو چاقوں کے وار سے قتل کیا گیا جو نسل کشی ہے۔ یہ بھی پڑھیں:عالمی عدالت نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مظالم کی تحقیقات کی اجازت دیدی گیمبیا کے وزیر انصاف ابوبکر تمبادو نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ 'میانمار سے یہ کہا جائے کہ وہ یہ قتل عام روک دے، ظلم و بربریت کے ان واقعات نے صدمہ پہنچایا اور مسلسل ایسا ہوتا رہا، اپنے لوگوں کی نسل کشی کو روکا جائے'۔ آنگ سانگ سوچی متوقع طور پر کل تمام سوالات کا جواب دیں گی اور نسل کشی کے دعوؤں کو مسترد کر دیں گی جو اگست 2017 میں شروع ہوا تھا۔ گیمبیا کے وکیل اینڈریو لووینسٹین نے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کی رپورٹ سے شواہد پیش کیے جس میں کہا گیا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق من گئی نامی گاؤں میں 750 افراد کو مارا گیا تھا جن میں 100 سے زائد بچے بھی شامل تھے جن کی عمریں 6 سال سے بھی کم تھیں۔ انہوں نے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'زمین پر گاؤں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں'۔ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے ایک متاثرہ خاتون کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'جیسے ہی ہم گھر میں داخل ہوئے تو فوجیوں نے دروازہ بند کردیا، ایک فوجی نے میرا ریپ کیا، اس نے میری گردن اور پیٹ پر پیچھے سے چھرا گھونپا لیکن میری کوشش تھی کہ اپنے چھوٹے بچے کا تحفظ کروں جو اس وقت صرف 28 روز کا تھا لیکن انہوں نے بچے کو فرش پر دے مارا جس کے ساتھ ہی بچے نے دم توڑ دیا'۔ مزید پڑھیں:روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر میانمار کے خلاف عالمی عدالت میں کیس گیمبیا نے پہلی سماعت کے اختتام پر عالمی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا کہ روہنگیا کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کرنے کا حکم دیا جائے کیونکہ نام نہاد عبوری اقدامات میانمار کی فوج کو اس مقدمے کے ختم ہونے تک اپنے جرائم جاری رکھنے کے مترادف ہوں گے۔ افریقی ملک کے ایک اور وکیل فلپ سینڈز نے کہا کہ 'صرف اسی صورت میں ہمیں گیمبیا کو حق ملنے اور روہنگیا کو مکمل تحفظ کا راستہ مل سکتا ہے'۔ یاد رہے کہ 11 نومبر کو گیمبیا نے عالمی عدالت انصاف میں مسلم اقلیت روہنگیا کے خلاف نسل کشی پر میانمار کے خلاف تحقیقات کی درخواست دائر کی تھی۔ میانمار کی ریاست رخائن میں اگست 2017 میں فوج اور مقامی انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر بدترین ظلم اور قتل و غارت کی گئی تھی، اقوام متحدہ کے مطابق اس بدترین صورتحال کے بعد 7 لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان پڑوسی ملک بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئی تھی۔ بعد ازاں اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی طاقتوں نے میانمار کے اس عمل کو نسل کشی قرار دیا تھا اور میانمار حکومت میں شراکت دار فوج کو اس میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔ میانمار کی حکومت کی جانب سے تحقیقات کے بعد کئی فوجی افسران کے خلاف کورٹ مارشل اور دیگر افراد کو انسانیت سوز جرائم میں ملوث ہونے پر سزائیں بھی تجویز کی گئی تھیں۔
urd_Arab
کیا وقتِ زوال میں تلاوت کرنا ممنوع ہے؟ - فتویٰ آن لائن سوال نمبر:4126 السلام علیکم! کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین درایں مسئلہ میں کہ زوال کے وقت یعنی وقت استوء میں قرآن پاک کی تلاوت کرنا کیسا ہے؟ میں نے کسی عالم سے سنا ہے کہ اس وقت کلام پاک کی تلاوت کرنا مکروہ ہے۔ ہاں اگر پہلے سے تلاوت کر رہا تھا اور ضحوۂ کبرٰی آگیا تو تلاوت نہ روکے۔ آپ سے دریافت طلب یہ ہے کہ ہمیں قرآن حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔ عین کرم ہوگا۔ سائل: محمد شمس تبریز منظریمقام: مظفر پور، بِہار، انڈیا تاریخ اشاعت: 03 فروری 2017ء حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طلوع آفتاب (سورج نکلتے وقت)، وقت استواء (جب سورج بالکل درمیان میں ہوتا ہے) اور غروب آفتاب (سورج ڈوبتے وقت) نماز پڑھنے سے منع فرمایا، لیکن قرآن پاک کی تلاوت کے لئے کوئی وقت کی پابندی نہیں لگائی گئی۔ احادیث مبارکہ میں ہے: عَنْ مُوسَی بْنِ عُلَيٍّ عَنْ اَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ يَقُولُا ثَـلَاثُ سَاعَاتٍ کَانَ رَسُولُ اﷲِصلیٰ الله عليه وآله وسلميَنْهَانَا اَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ اَوْ اَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّی تَرْتَفِعَ وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّی تَمِيلَ الشَّمْسُ وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّی تَغْرُبَ. مسلم، الصحيح، 1: 568، رقم: 831، دار احياء التراث العربي بيروت عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم قَالَ لَا يَتَحَرَّی اَحَدُکُمْ فَيُصَلِّي عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَ. بخاري، الصحيح، 1: 212، رقم: 560، دار ابن کثير اليمامة بيروت مسلم، الصحيح، 1: 567، رقم: 828 امام مالک، الموطا، 1: 220، رقم: 515، دار احياء التراث العربي مصر اس لیے مذکورہ اوقات میں نماز کی ممانعت ہے۔ نماز کے علاوہ اذکار و تلاوتِ کلامِ پاک کے لئے ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔
urd_Arab
نئے یورپی یونین کوکی قانون کا مجموعی جائزہ. یورپ میں کوکیز کو کس طرح کی ویب سائٹس پر استعمال کیا جا سکتا کنٹرول ہے کہ اثر میں آنے والے ایک نئے قانون نہیں ہے. جیسا کہ شاپنگ کارڈز میں استعمال کیا جاتا والے ضروری کوکیز،، آپ کو آپ کی ویب سائٹ پر غیر ضروری کوکی کے کسی بھی فارم کا استعمال تاہم، اگر آپ سب سے پہلے ان لوگوں کو غیر ضروری کوکیز کو چالو کرنے سے پہلے اجازت حاصل کرنا ضروری ہے ٹھیک ہیں. مثال کے طور پر، آپ کی ویب سائٹ اس طرح کے گوگل کے تجزیات یا گوگل ایڈسینس آپ کو ان میں سے باخبر رہنے سے پہلے صارف سے رضامندی حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی کی طرح اشتھار سکرپٹ طور تجزیاتی سے باخبر رہنے کے کے کسی بھی فارم استعمال کرتا ہے تو. یہ بات کوئی ایک واقعی کی اجازت ہے اور کیا نہیں ہے کیا جاننے کے ساتھ، کسی حد تک اس وقت ہوا میں ہے، اس ویب سائٹ کے مالکان کے لئے ممکنہ طور پر بھاری جرمانے کے قانون پر عمل نہیں کرتے جو موجود ہیں کے طور احتیاط کرے سب سے بہتر ہے . قانون کی اور مزید رہنمائی کے لئے ایک تفصیلی جائزہ کے لئے، آپ کا دورہ کر سکتے ہیں http://www.cookielaw.org/
urd_Arab
" آپ نے کبھی سوچا ہے آخر یہ مردہ جانورں کی لاشیں کہاں چلی جاتی ہیں " – Urdu Alfaz اپریل 29, 2018 مئ 2, 2018 امام جعفر صادق(ع) نے جانوروں کے بارے میں ایک حیران کر دینے والی بات بتائی آپ نے فرمایا "پرندے،کیڑے اور جانور بھی یقینی طور پر طبعی موت مرتے ہیں لیکن ان طبعی موت مرنے والے پرندوں کے مردہ جسم کسی کو نظر نہیں آتے آخر یہ لاشیں کہاں چلی جاتی ہیں ؟ اپکی بات کو مثال سےسمجھانے کی کوشش کرتا ہوں مثلا ہمارے علاقوں میں بےشمار پرندے ،بلیاں ، چوہے اور دوسرے جانور پائے جاتے ہیں یہ جانور بھی اپنی طبعی موت مرتے ہیں.روزانہ ہزاروں پرندے اور دوسرے جانور مرتے ہوں گے لیکن انکے مردہ جسم ہمیں کہیں نظر نہیں آتے..البتہ ان مردہ جانوروں کی لاشیں ہمیں نظر آتی ہیں جو قید میں مر جائیں یا انہیں زہر دے دیا ہو یا شکاری نے یا کسی دوسرے پرندے نے اسے گھائل کیا ہو..آہستہ آہستہ دم نکلتے ہوئے اپنے کسی جانور کو نہیں دیکھا ہوگا یہاں تک کہ کسی چیونٹی کو بھی نہیں.. امام جعفر صادق(ع) نے فرمایا " یہ مردہ اجسام تمھیں اس لئے نظر نہیں آتے کہ چوپایوں،پرندوں اور دوسرے جانوروں کو اپنی موت کا علم اللہ کی طرف سے پہلے ہی ہو جاتا ہے وہ اس مقرر وقت سے پہلے پہلے پہاڑوں کی غاروں ، کھووں ، درختوں کے کھوکھلے تنوں ، زمین کے سوراخوں یا گہرے گڑھوں میں جا کر بیٹھ جاتے ہیں اور وہیں مر جاتے ہیں (حوالہ کتاب "توحید الائمہ ") یہ اللہ کا نظام ہے جس کی وجہ سے آج انسان سکون سے سانس لے رہا ہے ورنہ اگر باقی جانوروں ،کیڑوں کو چھوڑ کر صرف پرندوں کو لیا جائے تو ایک اندازے کے مطابق دنیا میں پرندوں کی تعداد 700 ارب ہے اگر یہ پرندے سرے عام طبعی موت مرتے تو زمین پر قدم رکھنے تک کی جگہ نہ ملتی ہر طرف انکے مردہ جسم ہوتے جو گندگی اور بےشمار بیماریوں کا سبب بنتے… "اور تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاو گے " ..
urd_Arab
سینوں پرگولیاں کھانے والوں کی .. کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انجینئر رشید نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ بھارتی وزیر دفاع اس طرح کے بیانات سے ہندوستان اور بیرون دنیا کے لوگوں کو گمراہ نہیںکر سکتے ہیں اور نہ ہی جموں و کشمیر میں جاری عوامی انتفادہ کو بدنام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کون نہیں جانتا کہ جموں و کشمیر میں 1947سے لیکر آج تک جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ ستر سال سے جاری بھارت کی وعدہ خلافیوں کا نتیجہ ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارتی وزیر دفاع کو معلوم ہونا چاہیے کہ رات دن سڑکوں پر رائے شماری کا مطالبہ کرنے والے اور سینوں پر گولیاں کھانے والوں کی قیمت ہرگز500 روپیہ نہیں ہو سکتی۔ انجینئر رشید نے کہا کہ اگر واقعی کشمیری نوجون پانچ سو روپیہ لیکر پتھرائو کرتے ہیں تو پوچھا جا سکتا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سمیت تمام بھارتی لیڈرحریت قیادت سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہے تھے اور بی جے پی کے وزیر رام مادھو نے کیوں کشمیریوں کو امن کے عوض چاند تارے تک دینے کا وعدہ کیا تھا۔
urd_Arab
اسرائیلی مظالم بند، فلسطینیوں کو منصفانہ حقوق دیئے جائیں، رجب طیب ایردوآن – Daily Halaat مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کے قیام کیلئے مسئلہ فلسطین کا فلسطینی قوم کی امنگوں کے مطابق حل ہونا ضروری ہے، ترک صدر نیو یارک (حالات انٹرنیشنل ڈیسک) ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے عالمی برادری سے مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل نکالنے اور فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔نیویارک میں جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس سے خطاب میں صدر ایردوآن نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست کی فلسطینی اراضی کو ضم کرنے اور یہودی آبادی کاری کی پالیسیوں کو روکا جائے۔ صدر ایردوآن نے کہا کہ جیسے جیسے اسرائیلی ریاست کا فلسطینیوں پرظلم بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے ایسے مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام اور امن کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کے قیام کیلئے مسئلہ فلسطین کا فلسطینی قوم کی امنگوں کے مطابق حل ہونا ضروری ہے۔ طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی القدس کے تقدس کے حوالے سے 1947ء کے اقوام متحدہ کے قانون پرعملدرآمد پر زور دیتا ہے اور فلسطینی قوم ، القدس مسجد اقصیٰ کے تقدس کی پامالی روکنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ ان کا ملک 1967ء کی سرحدوں پرمشتمل آزاد فلسطینی ریاست کیقیام اور القدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کے مطالبے پر قائم ہے۔ ترکی کے یہ اہداف اس کی اولین ترجیح میں شامل ہیں اور ترکی دو ریاستی حل کے تصور کی حمایت جاری رکھے گا۔طیب ایردوآن نے امن عمل کی بحالی اور دو ریاستی حل کے تصور کے مطابق فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان بامقصد اور تعمیری مذاکرات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع مشرق وسطیٰ میں امن وامان کیقیام میں رکاوٹ ہے۔ خطے میں امن کیقیام کے لیے مسئلہ فلسطین کا منصفانہ بنیادوں پر حل ہونا ضروری ہے۔
urd_Arab
سنگاپور کے شہریوں کے ویزا شرائط سنگاپور حکومت کی سنگاپور پاسپورٹ رکھنے والوں کے لئے انتظامی داخلے کی حدود ہیں۔ سنگاپور کے ساتھ دستخط شدہ ویزا چھوٹ کے معاہدوں کی تعداد اس وقت ویزا آزادی کے لحاظ سے سنگاپور کا پاسپورٹ دوسرا بناتی ہے جیسا کہ ہینلی پاسپورٹ انڈیکس میں کہا گیا ہے۔ یہ چار پاسپورٹ میں سے ایک ہے جو آپ کو دنیا کی کچھ بڑی معیشتوں میں داخل ہونے کی اجازت دیتا ہے۔ عالمی سطح پر عوامی جمہوریہ چین ، یوروپی یونین ، اور ریاستہائے متحدہ ان اہم معیشتوں کے لئے ویزا لینے یا الیکٹرانک ویزا کے لئے درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ، سنگاپور پاسپورٹ پر بھی آسیان کی تمام ریاستوں کو ویزا فری رسائی حاصل ہے۔ اس وقت قریب 120 ممالک سنگاپور کے باشندوں کو مخصوص وجوہات کی بناء پر اور متنوع مختصر مدت کے لئے ویزا فری ویزا حاصل کرنے کے قابل بنارہے ہیں۔ سنگاپور کا پاسپورٹ تیار کرنا عام طور پر ضروری ہے کہ ان کی زیادہ تر علاقوں کی حدود کو عبور کرنے کے لئے پہنچنے کی تاریخ سے کم سے کم چھ ماہ تک اس کی سند ہو۔ کچھ ممالک کو اضافی طور پر 1 اور 2 خالی صفحات کے درمیان داخلے / خارجی ٹکٹوں کے حصول کے لئے پاسپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگرچہ ، یہاں 95 سے زیادہ ممالک موجود ہیں جنہیں سنگاپور کے شہریوں کو جانے سے پہلے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ، یا تو وہ سرکاری دفتر کے ذریعہ یا صرف آن لائن درخواست دے کر۔ اس کے علاوہ ، سنگاپور والے 30 ممالک میں ان کی آمد پر ویزا حاصل کرسکتے ہیں۔ فی الحال کچھ 120 ممالک سنگاپور کے باشندوں کو کچھ وجوہات اور متعدد مختصر مدتوں کے لئے ویزا فری ویزا حاصل کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔ سنگاپور کے پاسپورٹ کے ل for عام طور پر یہ ضروری ہوتا ہے کہ ان میں سے بیشتر علاقوں کی حدود کو داخل ہونے کی تاریخ سے کم سے کم چھ مہینوں کے ساتھ عبور کیا جائے۔ کچھ ممالک کو اندراج / خارجی ٹکٹوں کے 1 سے 2 خالی صفحات حاصل کرنے کے لئے پاسپورٹ کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں لگ بھگ 95 ممالک ہیں جنہیں سنگاپور کے شہریوں کو آن لائن جانے سے پہلے یا کسی سرکاری ایجنسی کے ذریعے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ سنگاپور والے بھی پہنچنے پر 30 ممالک میں ویزا حاصل کرسکتے ہیں۔ 6 ماہ کے لئے ویزا فری اندراج درست: کیلئے ویزا فری اندراج درست 180 دن پیروون (183 دن) کیلئے ویزا فری اندراج درست 3 مہینوں یا 90 دن فیجی (4 ماہ) کویت (کے ڈبلیو ڈی 5 میں قابل اطلاق فیس پر ویزا ہوگا۔) بنگلا دیش(آمدورفت فیس پر قابل اطلاق امریکی ڈالر 51 پر ویزا ہوگا۔) بولیویا (آمدورفت فیس پر قابل اطلاق امریکی ڈالر 52 پر ویزا ہوگا۔) نکاراگوا (USD10) کسی بھی 90 دن کی مدت کے 180 دن کے لئے شینگن کے علاقے میں ویزا فری داخلہ سنگاپورسنگاپور کا ویزاسنگاپور کا ویزاسنگاپور کے لئے ویزا فری رسائیسنگاپور کے شہریوں کے لئے ویزا فری ممالک
urd_Arab
بجٹ،کیا سستا کیا مہنگا ہوا؟خواتین کو مہنگے میک اپ کا جھٹکا،جان بچانے والی ادویات سستی - Siasat.pk Urdu News - Latest Pakistani News around the clock By ویب ڈیسک Last updated جون 12, 2021 3 وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جہاں عوام کو ریلیف دیا،وہیں عوام پر مہنگائی کا بوجھ بھی ڈالا،وفاقی بجٹ میں انڈے، کھانے کے تیل،گھی، نمک،مختلف اقسام کے اناج،مکھن،دیسی گھی، دہی، پنیر،گوشت مختلف اقسام کے اچار،بائی سائیکل،جہاز، ٹرینر ایئر کرافٹس اور ان کے اسپیئر پارٹس سمیت درجنوں اشیا پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویز دی گئی،جس سے دودھ، دہی جوسز، گھی، آیوڈائز نمک، ٹیبل سالٹ، دیسی گھی اور استعمال کی دوسری اشیا مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ وفاقی بجٹ 2021-22 میں کاسمیٹکس، بچوں کی ٹافیاں ، چاکلیٹس، سونا، چاندی، دودھ اور فروزن میٹ مہنگا ہو گیا،لگژری آئٹمز، درآمد ہونے والی تمام اشیا مہنگی ہوگئیں،جان بچانے والی 6 ادویات، خود تلف ہونے والی سرنجز اور آکسیجن سلنڈر سستے ہوئے،موبائل فون سستے،آئی ٹی سروس کی برآمدات کو زیرو ریٹنگ کی سہولت فراہم کردی گئی،پھلوں کے رس، قرآن پاک کی اشاعت کے لیے معیاری کاغذ اور تیار شدہ فوڈ سپلیمنٹ بھی سستا ہوگیا۔ بجٹ میں کیا سستا کیا مہنگا ہوا؟کاسمیٹکس، بچوں کی ٹافیاں اور چاکلیٹس مہنگی ـ سونا، چاندی، دودھ اور فروزن میٹ بھی مہنگا Posted by 92 News HD Plus on Friday, June 11, 2021 اجناس کی اسٹوریج کیلئے استعمال ہونیوالے مخصوص بیگز بھی سستے، اسٹین لیس اسٹیل اور ایچ آر سی سے متعلقہ فلیٹ رولڈ مصنوعات بھی سستی ہوگئیں،ای کامرس کو سیلز ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا،آئی ٹی زون کیلئے پلانٹ،مشینری،سازو سامان اور خام مال پر ٹیکس چھوٹ کی تجویز دے دی گئی۔ حکومت نے وفاقی بجٹ 2021-22 چھوٹی گاڑیاں سستی کرنےکی سفارش کردی،بجٹ میں 850 سی سی سے چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس کم کرنے جبکہ چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس ، ایکسائز ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹیاں کرنے کی تجویز دی گئی،جس سے ممکنہ طور پر گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔ نئےموٹرسائیکل کے برانڈز پر ٹیکس کم کرنے اور ٹریکٹرز کے نئے ماڈلزپر بھی ٹیکس کم کرنے کی بھی تجویز دی گئی، جبکہ بجٹ میں ایکسپورٹ سیکٹر میں بھی خاصی مراعات دی جائیں گی،سستا خام مال دستیاب ہونے سے پیداواری لاگت کم ہوجائے گی اور کم لاگت مصنوعات بننے سے ملکی برآمدات کی کھپت بڑھ جائے گی۔ وفاقی بجٹ 22-2021 میں موبائل فون پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کمی جبکہ فون کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا اور ایس ایم ایس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز دی گئی،وزیر خزانہ شوکت ترین کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کردہ بجٹ 22-2021 میں کہا گیا کہ موبائل سروسز پر موجودہ ودہولڈنگ ٹیکس شرح 12.5 فیصد ہے،عام شہری پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے تجویز ہے کہ اگلے مالی سال کے لیے اس شرح کو کم کرکے 10 فیصد کردیا جائے۔ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا،کم لاگت گھروں کیلیے سستا قرض اور کسانوں کو بلا سود قرض فراہم کیے جائیں گے،جس سے تعمیر کے شعبے میں ترقی کی نئی راہیں کھلنے اور زرعی اجناس سستی ہونےکا امکان ہے۔ ادویاتبجٹخواتینسستا جون 12, 2021 وقت 6:11 شام Patwari is post se door rahen. جون 13, 2021 وقت 3:11 صبح جو چیزیں سستی کرنی تھی وہ مہنگی کر رہے ہیں اور جو سستی کرنی تھی وہ مہنگی کر رہے ہیں۔ کھانے کی تمام اشیاء سستی کریں آپ گاڑیاں سستی کر رہے ہیں
urd_Arab
انا للہ و انا الیہ راجعون قائم علی شاہ کے صاحبزادے انتقال کر گئے پاکستان, اہم خبریں | 26 اگست‬‮ 2020 اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے صاحبزادے سید مظفر علی شاہ طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے ۔نجی ٹی وی کے مطابق سید مظفر علی شاہ طویل عرصہ سے بیمار تھے اور ان کا علاج چل رہا تھا تاہم آج وہ خالق حقیقی سے جا ملے ۔ خاندانی ذرائع کے مطابق سید مظفر علی شاہ کی تدفین خیر پور میں کی جائے گی ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمائوں سمیت مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے قائم علی شاہ سے بیٹے کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا اور ان لند درجات کے لیے دعا کی۔
urd_Arab
انرجی سیونگ پالیسی کا دوبارہ جائزہ لیں Jun 26, 2012 1:50 AM, June 26, 2012 حکومت نے صوبوں کے ساتھ مل کر انرجی کے موضوع پر دو کانفرنسیں کیں۔ لیکن حیرت ہے کہ ان دونوں کانفرنسوں میں ایک بھی ٹھوس تجویز سامنے نہیں آئی جس کی وجہ سے پاکستان کے سادہ اور معصوم عوام کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات ملتی اور صنعت و تجارت کا پہیہ رواں دواں رہتا۔ اب موجودہ وزیراعظم نے اسلام آباد میں چھ گھنٹے کی طویل انرجی کانفرنس کی ہے اور مثبت سمت میں کچھ پیشرفت تو ہوئی ہے لیکن سٹیک ہولڈرز میں سے انرجی کو بچانے والے ادارے نے کسی بھی کانفرنس یا میٹنگ میں شرکت نہیں کی ہے۔ اب اس کے دو اسباب ہو سکتے ہیں یا تو حکومت کے اداروں کو اس اہم ادارے کے بارے میں علم نہیں ہے یا پھر ممکن ہے کہ اس ادارے کی منفی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اسے کسی کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیا۔ کسی متبادل ذریعہ سے بجلی حاصل کرنے میں بہت وقت لگتا ہے۔ متبادل ذرائع کو ضرور استعمال کریں ا ور ریسرچ کر کے اگر پاکستان میں سولر انرجی کے پینلز بننے شروع ہو جائیں اور ان پر ہر قسم کا ٹیکس اور ڈیوٹی معاف کی جائے تو بے شمار جگہ پر توانائی کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ دو مسائل ایسے ہیں اگر ان پر تھوڑی سی توجہ دی جائے تو پھر بہت آسانی کے ساتھ فوری طور پر بجلی کی بچت کی جا سکتی ہے۔ سب سے زیادہ بجلی ضائع کی جاتی ہے دیسی استریوں اور دیسی واشنگ مشینوں کے ذریعہ' کسی بھی لیبارٹری میں تجربہ اور تجزیہ کر کے دیکھ لیا جائے کہ چار واشنگ مشینیں اتنی بجلی استعمال کرتی ہیں جتنی ایک دیسی واشنگ مشین اور یہی تناسب دیسی بجلی کی استری کا ہے۔ اور سب سے زیادہ بجلی کا ضیاع کارخانوں اور پیداواری سسٹم میں نظر آتا ہے۔ میرے ایک الیکٹرونک انجینئر مراد نے باقاعدہ اس مقصد کیلئے ایک کمپنی قائم کی اور جرمنی کی ایک کمپنی کا تعاون حاصل کیا' صرف پانچ کمپنیوں کا الیکٹریس آڈٹ کرانے کے بعد میں خود حیران رہ گیا کہ ان کارخانوں کے بجلی کے بلوں میں بہت معقول کمی ہوئی۔ سبب اس کا جرمنی انجینئر نے بتایا کہ پاکستان میں سسٹم کے لحاظ سے بجلی کی تنصیبات قائم نہیں کی جاتیں' ہر کوئی اپنی مرضی کے مطابق بجلی کا پلان بناتا ہے' باقاعدہ تربیت یافتہ الیکٹریشن یا انجینئر سے ڈیزائننگ کرانے کی زحمت گوارہ نہیں کی جاتی۔ انرجی سیور بلب فراہم کرنے کا منصوبہ پہلی توانائی کانفرنس میں پیش کیا گیا تھا۔ سالوں کے بعد اب اس پر عملدرآمد کیلئے پیشرفت ہونے لگی ہے۔ راجہ پرویز اشرف سے امید ہے کہ توانائی کا مسئلہ ان کے ہاتھوں سے ہی حل ہو گا۔
urd_Arab
اسکالر شپ امتحان سیشن 10-2009 کے نتائج کا اعلان - تحریک منہاج القرآن مورخہ: 10 جنوری 2010ء منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیراہتمام اسٹوڈنٹ ویلفیئر بورڈ (SWB) نادار طلبہ کے لئے ہر سال اسکالر شپ جاری کرتا ہے، جس کے لئے اسکالر شپ امتحان منعقد کیا جاتا ہے۔ امسال بھی سیشن 10-2009 کے اسکالر شپ کا امتحان لیا گیا اور اس کے نتائج کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر اسٹوڈنٹ ویلفیئر بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اسکالرشپ امتحان میں کامیاب طلبہ و طالبات کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان میں تعلیم کو کبھی بھی پالیسی سازوں نے اولین ترجیح نہیں دی اور نہ ہی بالا دست طبقات کو اس سے کوئی دلچسپی ہے جسکا ثبوت ہمارا قومی بجٹ ہے جس میں تعلیم کیلئے 2 تا 3 فیصد سے زائد رقم نہیں رکھی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن قابل تحسین ہے جو ملک میں تعلیمی اداروں کا جال بچھا رہی ہے اور تعلیم کو عام کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسٹوڈنٹویلفیئر بورڈ کے سیکرٹری افتخار شاہ بخاری نے کہا ہے کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن ہر سال ایسے طلبہ و طالبات کو تعلیمی وظائف مہیا کرتی ہے۔ جو بچے تعلیم میں انتہائی بہترین اور اعلیٰ صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں لیکن مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم کا حصول ان کیلئے مشکل بلکہ ناممکن ہوتا ہے۔ ایسے طلبہ و طالبات کے لیے اسٹوڈنٹ ویلفیئر بورڈ ہر سال اسکالر شپ امتحان منعقد کرتی ہے۔ اس سال کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے (63) طلبہ نے امتحان دیا جس میں سے (61) طلبہ کامیاب ہوئے جبکہ منہاج گرلز کالج ٹاؤن شپ کی (49) طالبات نے امتحان دیا اور (47) کامیاب ہوئیں۔ اسی طرح تنظیمی کوٹہ کے تحت (10) طالبعلم کامیاب ہوئے۔ تحفیظ القرآن گرلز ماڈل اسکول کی (14) طالبات نے امتحان دیا جس میں سے (7) طالبات کامیاب ہوئیں۔ منہاج ماڈل اسکول و تحفیظ القرآن کے (87) طلبہ نے اسکالر شپ کا امتحان دیا جس میں (83) کامیاب ہوئے جبکہ (37) طلبہ و طالبات کو یتامیٰ کوٹہ کے تحت اسکالر شپ دیا گیا۔ افتخار شاہ بخاری نےکہا کہ اس سال چاروں تعلیمی ادارہ جات کے کل (245) طلبہ و طالبات کو سیشن 10-2009 کیلئے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی جانب سے اسکالر شپ دیا جا رہا ہے۔
urd_Arab
خواتین سےمتعلق بیان پرپیپلزپارٹی کاوزیراعظم سےخواتین سےمعافی مانگنےکا مطالبہ – Mashriq TV & Newspaper خواتین سےمتعلق بیان پرپیپلزپارٹی کاوزیراعظم سےخواتین سےمعافی مانگنےکا مطالبہ ویب ڈیسک (اسلام آباد)وزیراعظم کا خواتین کے لباس سے متعلق بیان دینے پر پیپلزپارٹی نے وزیراعظم سے خواتین سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ نیر بخاری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے بیان پر خواتین میں تشویش اور غصہ پایا جاتا ہے۔وزیراعظم کا لباس سے متعلق بیان انتہائی افسوسناک اور متاثرہ خواتین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا مترادف ہے،انہوں نے بیان دیکر مجرموں کا ساتھ اور خواتین کی توہین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا بیان اپنی نااہلی اور ناکامی کا ملبہ خواتین پر ڈالنے کی کوشش ہے۔موٹروے حادثے کے بعد کہا گیا کہ خواتین رات کو باہر نکلیں گی واقعات تو ہوں گےاور اب کہا جا رہا ہے کہ جنسی زیادتی کے واقعات کی ذمہ دار خواتین خود ہیں۔ نیر بخاری نے سوال کیا ہےکہ کیاآنے والے دنوں میں یہ کہا جائیگا کہ خواتین گھروں سے نکلیں ہی نہ تو واقعات بھی نہیں ہوں گے؟وزیراعظم بتائیں کہ انکی حکومت کی رٹ کہاں ہے؟ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے خواتین کے لباس کے بارے میں بیان پر پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ کسی مرد کو یہ حق نہیں کہ وہ خواتین کے خلاف جنسی تشدد اور جرائم کا الزام خواتین یا اُن کے لباس پر عائد کرے۔ خیال رہے کہ انٹرویو دیتے ہوئے خواتین پر جنسی تشدد سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مرد کوئی روبوٹ نہیں ہے، اگر عورت کپڑے کم پہنے گی تو اس کا اثر تو ہو گا۔
urd_Arab
تکیوں کی لڑائی کو باقاعدہ کھیل میں شامل کرلیا گیا - ایکسپریس اردو لیکن اس لڑائی میں خاص تکیے استعمال ہوتے ہیں جن سے لگنے والی چوٹ بھی شدید ہوسکتی ہے امریکہ میں تکیوں کی لڑائی کو باقاعدہ کھیل کا درجہ دیدیا گیا ہے۔ فوٹو: رائٹرز فلوریڈا: بچپن میں ہم نے اپنے بہن بھائیوں اور دوستوں سے تکیوں کی لڑائی لڑی ہوگی لیکن اب اسے باضابطہ طور پر ایک کھیل کی صورت دی جاچکی ہے۔ اس ضمن میں جاپان کے بعد اب امریکہ میں بھی باقاعدہ پِلو فائٹ چیمپیئن شپ (پی ایف سی) کا آغاز ہوچکا ہے اور اس کی پہلی تقریب اس سال جنوری میں منعقد ہوئی جبکہ اگلے سال مزید مقابلے رکھے گئے ہیں۔ ان مقابلوں کو فیس کے بدلے براہِ راست دیکھا جاسکتا ہے۔ اس تصور کے پیچھے اسٹیو ولیمز ہیں جو بچپن سے ہی تکیوں کی لڑائی میں دلچسپی رکھتے تھے لیکن وہ اسے پروفیشنل کامبیٹ اسپورٹس میں شامل کرانے کے لیے عرصے سے تگ ودو کررہے تھے۔ تاہم یہ کوئی بے ضرر کھیل نہیں رہا کیونکہ اس میں مکسڈ مارشل آرٹ کے کھلاڑی بڑی تیزی اور مہارت سے تکیہ گھماکر اپنے فریق کے منہ پر مارتے ہیں۔ اسٹیو ولیمز نے کہا کہ یہ کھیل مضحکہ خیز نہیں کہ پھٹتے ہوئے تکیوں سے اڑنے والے پروں کو دیکھ کر ہنسا جائے بلکہ یہ باقاعدہ ایک لڑائی والا کھیل ہے جس میں چہرے کے ساتھ ساتھ بدن میں ہرجگہ تکلیف ہوسکتی ہے۔ اس مقابلے میں باکسنگ اور مکسڈ مارشل آرٹس کے کھلاڑی شامل ہوئے تھے جن میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں۔ یہ خبر بھی پڑھیے: جاپان میں تکیوں سے لڑائی کی سالانہ چیمپئن شپ 'کھلاڑی زخموں کو پسند نہیں کرتے۔ پھر بہت سے تماشائی بھی خون دیکھنے سے اجتناب کرتے ہیں بلکہ وہ تشدد کی بجائے وہ ایک دلچسپ مقابلہ دیکھنا چاہتے ہیں،' اسٹیو نے کہا۔
urd_Arab
چیف جسٹس کا کام چھاپے مارنا نہیں بلکہ مقدمات نمٹانا ہے۔ آصف زرداری - سچ ٹائمز ہوم پاکستان چیف جسٹس کا کام چھاپے مارنا نہیں بلکہ مقدمات نمٹانا ہے۔ آصف... چیف جسٹس کا کام چھاپے مارنا نہیں بلکہ مقدمات نمٹانا ہے۔ آصف زرداری کراچی (سچ ٹائمز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے رہنماء شرجیل میمن کے زیر استعمال کمرے کے چھاپے کے دوران شراب اور دیگر منشیات کی برآمدگی کے بعد ان کے کمرے کو سیل کر دیا گیا ہے۔ شرجیل میمن کے کمرے پہ چھاپہ چیف جسٹس کے حکم پر مارا گیا تھا جبکہ چھاپے کے بعد شرجیل میمن کو جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس چھاپے کے بعد پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس کا کام مقدمات نمٹانا ہے نہ کہ چھاپے مارنا۔ رپورٹ کے مطابق آصف زرداری کا کہنا ہے کہ مجھے صرف یہ پتا ہے سپریم کورٹ میں اور بھی پانچ ہزار کیسز ہیں، یا لاکھ کیسز ہیں ان پر بھی زور ہونا چاہیے۔ انہوں نے چیف جسٹس کے دوروں پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں زیر التوا ہزاروں مقدمات پر توجہ دینی چاہیے۔ اسپتال میں چیف جسٹس کے شرجیل میمن کے کمرے پر چھاپے اور شراب برآمدگی سے متعلق سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ جس ملک میں چیف جسٹس چھاپے مارے، اس پر کیا کہیں گے، سپریم کورٹ میں 5 ہزار یا لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں ان پر زور ہونا چاہیئے۔
urd_Arab
فیکٹ چیک: وائرل تصویر میں دکھ رہے لیڈر ووٹ لینے نہیں، تعزیت پیش کرنے پہچنے تھے - Vishvas News فیکٹ چیک: وائرل تصویر میں دکھ رہے لیڈر ووٹ لینے نہیں، تعزیت پیش کرنے پہچنے تھے نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ انتخابی موسم کےدرمیان سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ اس کے بارے میں دعویٰ ہے کہ ووٹ لینے کے لئے کچھ لیڈران مدرسہ میں کھا پی رہے ہیں۔ وائرل تصویر میں بی جے پی کے لیڈر نظر آرہے ہیں۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں مدرسہ میں کھانے کا دعوی جھوٹا ثابت ہوا۔ تصویر جنوری 2019 کی ہے، جب وزیر داخلہ اور بی جے پی کے سینئر لیڈر راجناتھ سنگھ آل انڈیا مسلم پرنسل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع ندوی کے چھوٹے بھائی مولانا سید محمد واضح رشید ندوی کے انتقال پر اظہار تعزیت کے لئے ان سے ملے تھے۔ فیس بک صارف ہتیش سنگھ نے بی جے پی لیڈران کی ایک تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا، '' یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں مدرسوں میں دہشت گرد پیدا ہوتے ہیں، وہی آج مردسہ میں ٹھونس ٹھونس کر کھا رہے تھے ووٹ لینے کے لئے''۔ رواں سال 7 مئی کو اپ لوڈ کی گئی اس تصویر کو اب تک 130 لوگ شیئر کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے فیس بک صارف بھی اسے سوشل میڈیا پر وائرل کر رہے ہیں۔ وائرل تصویر میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ، اترپردیش کے نائب وزیر اعلی ڈاکٹر دنیش شرما، بی جے پی کے ترجمان سودھانشو دریویدی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ وائرل پوسٹ ٹویٹر اور واٹس ایپ پر بھی پھیلی ہوئی ہے۔ وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل ہو رہی تصویر کو غور سے دیکھا۔ اس میں ڈاکٹر دنیش شرما، راجناتھ سنگھ کے پیچھے کھڑے شخص اور تصویر میں دکھ رہا بچہ اونی کپڑے پہنے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر راجناتھ سنگھ کے دونوں ہاتھوں کو غور سے دیکھیں تو اینر دیکھا جا سکتا ہے۔ یعنی یہ تصویر گرمی کی ہو ہی نہیں سکتی ہے۔ اب ہمیں یہ جاننا تھا کہ اگر تصویر گزشتہ دنوں کی نہیں ہے تو کب کی ہے؟ وائرل تصویر کو ہم نے گوگل رورس امیج میں سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر کئی صفحات پر دکھی۔ سرچ کے دوران ہمیں یو پی کے نائب وزیر اعلی ڈاکٹر دنیش شرما کے ٹویٹر ینڈل کا ایک لنک ملا۔ یہاں پر اصل تصویر ملی۔ 23 جنوری 2019 کو اپ لوڈ کی گئی اس تصویر کے بارے میں پتہ لگا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسن ندوی کے چھوٹے بھائی مولانا سید محمد واضح رشید ندوی کے انتقال پر راجناتھ سنگھ اور دوسرے لیڈران تعزیت کا اظہار کرنے پہنچے تھے۔ اپنی تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم گوگل سرچ پر پہنچے۔ وہاں 'راجناتھ سنگھ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ' جیسے کی ورڈس کر کے سرچ کیا۔ ہمیں 'اودھ 24' نام کے اخبار کا ای پیپر ملا۔ 24 جنوری 2019 کو شائع ہوئی اس خبر میں بتایا گیا کہ راجناتھ سنگھ نے مولانا رابع حسن ندوی سے ان کے بھائی کی موت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ندوا کے کالج پہنچ کر ملاقات کی۔ آخر میں ہم نے فیک پوسٹ کرنے والے ہتیش کمار نام کے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کی۔ اس سے ہمیں تپہ چلا کہ اس پروفائل سے ایک خاص پارٹی کے لئے حمایت حاصل کی جاتی ہے۔ کور فوٹو پر راہل گاندھی کی تصویر لگی ہے۔ اسٹاک اسکین (نیچے انگریزی میں دیکھیں) سے ہمیں پتہ چلا کہ یہ اکاونٹ فروری 2010 کو بنایا گیا۔ اس اکاؤنٹ کو 6 ہزار سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔ نتیجہ: وشواس ٹیم کی جانچ میں پتہ چلا کہ وائرل تصویر میں بی جے پی لیڈر ووٹ کے لئے کسی مدرسے میں نہیں، بلکہ انتقال پر ہمدردی و تعزیت پیش کرنے پہنچے تھے۔ وائرل تصویر جنوری 2019 کی ہے۔ Claim Review : یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں مدرسوں میں دہشت گردی پیدا ہتے ہیں، وہیں آج مردسے میں ٹھونس ٹھونس کر کھا رہے تھے ووٹ لینے کے لئے
urd_Arab
کراچی کے علاقے سچل اور کلیفٹن میں ڈکیتی مزاحمت پر 2 افراد قتل - alert.com.pk کراچی کے علاقے سچل اور کلیفٹن میں ڈکیتی مزاحمت پر 2 افراد قتل کراچی کے علاقے سچل اور کلیفٹن میں ڈکیتی مزاحمت پر 2 افراد قتل ـتفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سچل میں اسٹریٹ کرائم کی واردات کے دوران مزاحمت کرنے پر ڈکیتوں نے بزرگ شہری کو قتل کردیا۔شہریوں نے ایک ڈکیت کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا، ملزم کے قبضے سے تیس بور کا اسلحہ برآمد کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق 55 سالہ شہری عبدالقادر کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا، مقتول کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے گا۔علاوہ ازیں کلفٹن میں بھی ڈکیتی مزاحمت پر ایک شہری کو قتل کردیا گیا، ملزمان شہری کو قتل کرکے باآسانی فرار ہوگئے۔ مزید پڑھیں: پاکستانی پاسپورٹ دنیا کے کم اہمیت والے ممالک کے پاسپورٹس میں شامل مزید برآں سائٹ میٹروول میں اسٹریٹ کرائم کی دن دیہاڑے ایک اور واردات ہوئی، موٹر سائیکل پر سوار چار ملزمان نے شہری کو بیچ شاہراہ پر روک کر لوٹ لیا۔ملزمان نے ناصرف تلاشی لی بلکہ جاتے جاتے شہری کی جیکٹ بھی اتار کر لے گئے۔ پولیس کے مطابق قریب کھڑے شہری نے واردات کی موبائل سے ویڈیو بنالی، مسلح ڈکیت شہری سے نقدی اور موبائل فون لوٹ کر فرار ہوگئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ موبائل سے بنائی گئی ویڈیو کی مدد سے ملزمان کو تلاش کیا جائے گا، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
urd_Arab
بنگلہ دیش میں تمام روایتی رسموں کو توڑتے ہوئے دلہن، دولہا کو بیاہ لائی – Daily Urdu بنگلہ دیش میں تمام روایتی رسموں کو توڑتے ہوئے دلہن، دولہا کو بیاہ لائی duadmin 24/09/2019 24/09/2019 0 تبصرے ڈھاکا (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ دلہن نے تمام روایتی رسم و رواج کو مسترد کردیا اور خود اپنے دلہا کو لینے کے لیے بارات کی شکل میں پہنچ گئیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق خدیجہ اختر خوشی نامی اس دلہن نے شادی کی تمام روایات کو اس وقت چیلنج کیا جب یہ اپنی بارات لڑکے کے گھر خود لے کر گئیں جبکہ اپنے دولہے کو رخصت کراکر اپنے گھر بھی لے آئیں۔ ان دونوں کی یہ شادی سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز ہے۔ عام طور پر روایتی شادیوں میں لڑکا، لڑکی کے گھر باراتیوں کے ساتھ آتا ہے اور شادی کرکے اپنی دلہن کو اپنے ساتھ گھر لے جاتا ہے۔ لیکن اس مثالی شادی میں خدیجہ اختر باراتیوں کے ساتھ اپنے دولہے طارق السلام کے گھر پہنچیں، جہاں ان سے شادی کرکے وہ انہیں اپنے ساتھ اپنے گھر لے آئیں۔ ان کی شادی کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی۔ اس حوالے سے خدیجہ کا کہنا تھا کہ 'میں جانتی ہوں یہ عام بات نہیں، لیکن دوسری لڑکیاں بھی میرے نقشے قدم پر چل سکتی ہیں۔ 27 سالہ دلہے طارق کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انہیں اس قسم کی شادی میں دوستوں اور گھر والوں کا پورا سپورٹ ملا اور کسی نے بھی ان کے انتخاب پر تنقید نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم دونوں نے مل کر ایسی شادی اس لیے کی تاکہ صنفی امتیاز کو ختم کیا جاسکے اور خواتین کو بھی برابری کے حقوق مل سکیں۔ اس جوڑے نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی اس شادی سے لوگوں کو یہ پیغام ملے گا کہ خواتین بھی وہ سارے کام کرسکتی ہیں جو مرد کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں نے اس دلہن کو بہادر کہا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ بھی اس طرح شادی کرنا چاہتے ہیں جبکہ کچھ نے ان کی شادی میں روایات کی تبدیلی کو ناپسند کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔
urd_Arab
مرد مارتا ہے تو سمجھو چاہتا ہے! - ہم سب مرد مارتا ہے تو سمجھو چاہتا ہے! 08/08/2016 ڈاکٹر مجاہد مرزا n/a Views یہ وہ ملک ہے جہاں عورت کو طلاق کا حق، دنیا میں سب سے پہلے تفویض کیا گیا تھا، جہاں 8 مارچ کو یوم خواتین کے طور پر بہت پہلے منایا جانا شروع کیا گیا تھا، عورتوں کو حق رائے دہی دینے والے اولیں ملکوں میں سے ایک ہے، جہاں کام کرنے والی عورتوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے جن میں ڈاکٹر، اساتذہ، سائنسدان، مزدور، صناع سبھی پیشوں سے وابستہ خواتین شامل ہیں مگر یہاں سولھویں صدی میں رواج پانے والا محاورہ \" مرد مارتا ہے تو مانو وہ تم سے پیار کرتا ہے\" آج بھی مقبول ہے۔ عورتیں مردوں کی مار کو نہ صرف قبول کرتی ہیں بلکہ کچھ تو فخر سے کہتی ہیں \"پیار کرتا ہے تو مارتا ہے\" جس کو مار نہ کھانے والی یا مار نہ سہہ سکنے والی عورتوں نے بدل کر یوں کر لیا ہے: \"حسد کرتا ہے تو مانو پیار کرتا ہے\"۔ روس کی حکومت کے سرکاری اندازوں کے مطابق چالیس فیصد متشددانہ جرائم گھروں کے اندر ہی ہوتے ہیں۔ اندازے کے مطابق اس ملک میں 36000 عورتوں کو ان کے شوہر یا ان کے مرد (بوائے فرینڈ وغیرہ) روزانہ پیٹتے ہیں جبکہ اس ملک میں ہر سال 26000 بچوں کو ماں یا باپ یا دونوں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ ایک این جی او، جو گھریلو تشدد کے شکار افراد کی مدد کرتی ہے کے مطابق روس میں گھریلو بدسلوکی کے نتیجے میں ہر برس 14000 سے زیادہ عورتیں ماری جاتی ہیں۔ عورتوں کے حقوق کی خاطر لڑنے والی الیونا پوپووا کہتی ہیں کہ ملک میں عورتوں سے متعلق قدیم سوچیں پھر سے پروان چڑھنے لگی ہیں بلکہ مبصرین مردوں اور عورتوں دونوں ہی نے یہاں تک کہنا شروع کر دیا ہے کہ \"عورت مشتعل کرتی ہے تو مرد تشدد کرنے پر اتر آتا ہے\" یا یہ کہ \" کوئی ایسی حرکت کی ہوگی تاکہ مار کھائے\" وغیرہ وغیرہ۔ پوپووا کا کہنا ہے کہ عورتیں اپنے طور پر کچھ کرنے کے قابل نہیں ہوتیں۔ انہیں معاشرہ سکھاتا ہے کہ شادیاں کرو تاکہ مرد تمہارے معاملات نمٹائیں۔ مرد تمہیں پیٹتا ہے، اس لیے پیٹتا ہے کہ وہ طاقتور ہے۔ تمہیں تو سب سے پہلے اس بات سے مطمئن ہونا چاہیے کہ تم بیاہی گئی ہو\"۔ بیاہ ہونا روس کے علاوہ دوسرے یورپی ملکوں میں بھی مسئلہ ہے۔ لڑکی کی شادی بیس اور پچیس برس کی عمر کے درمیاں میں ہو جانی چاہیے۔ اس عمر میں ہونے والی بیشتر شادیاں \"پیار\" کی وجہ سے ہوتی ہیں جو ایک \"جذباتی\" فیصلہ ہوتا ہے۔ پہلے بچے کے بعد مرد کی بیوی میں دلچسپی کم ہونے لگتی ہے اور وہ بیاہ سے باہر تعلقات بنانے پر مائل ہو جاتا ہے۔ اس بارے میں جان لینے کے بعد اکثر بیویاں طلاق لے لیتی ہیں۔ روس میں پچیس برس سے اوپر کی لڑکی کو لڑکی نہیں بلکہ \"تیوچی\" یعنی آنٹی سمجھا جاتا ہے بلکہ دبے دبے لفظوں میں کہا بھی جاتا ہے۔ اس عمر کے بعد ہم عمر سے بیاہ ہونا مشکل ہو جاتا ہے اور ایک بچے کی موجودگی میں تو خاصا مشکل کیونکہ مثل مشہور ہے کہ \"غیر کے بچے کو بھلا کون اپنا بچہ خیال کرتا ہے\" لیکن بچہ ماں کا تو ہوتا ہی ہے۔ اس پر وہ توجہ کم نہیں کر سکتی۔ جو بچے والی \"تیوچی\" سے بیاہ کر بھی لے گا تو اس کی خواہش ہوگی کہ بیوی اس کو توجہ دے۔ یوں اختلاف ہو جاتا ہے اور بات جوتم پیزار تک پہنچ جاتی ہے۔ مسئلہ صرف روس کا ہی نہیں ہے جہاں باوجود قانون ہونے کے اگر ہمسائے پولیس کو اطلاع کر بھی دیں تو علاقے کا تھانیدار آ کر سرزنش کرے گا اور کہے گا کہ \"آپ کے گھر کا اندرونی معاملہ ہے، اس لیے بہتر ہے خود ہی نمٹائیں\" بلکہ امریکہ تک میں عورتوں پر مردوں کی جانب سے تشدد کیا جانا کوئی کم نہیں ہے۔ روس میں اگر یہ عیب نچلے یا درمیانے طبقے میں زیادہ ہے تو امریکہ میں ایسے تشدد کی سب سے زیادہ شکار اعلٰی طبقے سے تعلق رکھنے والی عورتیں ہوتی ہیں جو ایسے سلوک کی شکایت اس لیے نہیں کرتیں کہ وہ ناز و نعم کھو جانے سے خائف ہوتی ہیں۔ حال ہی میں روس کے صدر نے کریمینل کوڈ کی ایک ترمیم پر دستخط کیے ہیں جس کی رو سے گھروں میں کیے جانے والے تشدد کو \"غنڈہ گردی\" اور \"نفرت پر مبنی جرم\" کے طور پر قابل گرفت بنایا گیا ہے لیکن انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی رکن اسمبلی ایلینا مازولینا نے 27 جولائی کو اسمبلی میں ایک قرار داد جمع کروائی ہے تاکہ اس ترمیم کو رد کروایا جا سکے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ گھریلو جھگڑوں کی بنیاد پر آپ روس بھر کے مردوں کو جیلوں میں تو نہیں ٹھونس سکتے۔ پاکستان جیسے ملکوں میں سمجھا جاتا ہے کہ مغرب میں عورتیں آزاد ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے البتہ انہیں اس بات کی آزادی ضرور ہے کہ وہ جب چاہیں اس مرد سے جان چھڑا لیں جو ان کو برا لگتا ہو مگر اس کے بعد کے مسائل تو ختم نہیں ہوتے۔ کام کے ساتھ ساتھ اکیلی عورتوں کو بچے یا بچوں کو مہد کودکاں یا سکولوں میں پہنچانا اور وہاں سے لینا۔ بچوں کے لیے کھانا تیار کرنا، ان کو سکول جانے کے لیے تیار کروانے کے ساتھ ساتھ خود بھی کام پر جانے کے لیے تیار ہونا۔ بچوں کی ضروریات اور خواہشات پوری کرنے کے لیے کمانا۔ ایسی بہت سی مائیں اور بچوں والے اکیلے باپ ہیں جنہوں نے اپنا بچہ/ بچے معاوضہ دے کر یتیم خانوں میں جمع کروائے ہوتے ہیں جنہیں وہ چھٹی کے دن مل سکتے ہیں، گھر لے جا سکتے ہیں، سیر کروا سکتے ہیں۔ عورتوں کا مردوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننا دنیا بھر کا مسئلہ ہے۔ کہیں اس کی وجہ معاشی پسماندگی ہوتی ہے تو کہیں شراب کا زیادہ استعمال۔ کہیں جہیز نہ لائے جانے کو بنیاد بنا لیا جاتا ہے تو کہیں عورت کی بدمزاجی اس کا جواز بن جاتی ہے مگر جو بات طے ہے وہ یہ کہ ایسا وہی مرد کرتے ہیں جنہیں اپنے مرد کی حیثیت سے جسمانی طور طاقتور اور سماجی طور پر بالا دست ہونے کا زعم ہوتا ہے۔ یہ خیال کیا جانا کہ تعلیم یافتہ ہونے سے ایسے مردوں کا یہ زعم ماند پڑ جاتا ہے ماسوائے خوش خیالی کے اور کچھ نہیں کہلا سکتا۔ مغرب میں تعلیم یافتہ لوگ زیادہ متشدد پائے گئے ہیں۔ یہ ہزاروں سال کی مردانہ بالادستی کا نفسیاتی شاخسانہ ہے جس سے نمٹنے کی خاطر محض اس رویے کے خلاف قوانین کا ہونا یا نسائیت پسندی کا فروغ ہی کافی نہیں بلکہ کمپلکس طریقے اختیار کرکے ہی اسے کم کیا جا سکتا ہے جن میں مندرجہ بالا قدم یعنی قانون اور عورتوں کا اپنے بارے میں شعور ہونا اپنی جگہ پر سماجی اور معاشی بالیدگی کے ساتھ ساتھ بچوں کو قوم کی ملکیت سمجھ کر ان کے لیے، چاہے ان کے گھروں کے حالات اور والدین کے تعلقات کسی بھی طرح کے کیوں نہ ہوں، مکمل سہولیات اور وسائل کی فراہمی شامل ہونی چاہیے۔
urd_Arab
علی رضا تقوی نے جان دے کر امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کر دیا، تہور حیدری - شیعت نیوز نیٹ ورک علی رضا تقوی نے جان دے کر امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کر دیا، تہور حیدری امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری تہور حیدری کا شہید ناموس حرمت رسول (ص)، علی رضا تقوی کی دوسری برسی کی مناسبت سے کہنا ہے کہ شہید علی رضا تقوی نے ناموس حرمت رسول (ص) کیلئے اپنی جان دیکر امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کیا، شہید نے اپنے لہو سے ملت تشیع کی ترجمانی کی کہ ملت تشیع کا ہر جوان ناموس حرمت رسول (ص) کا حقیقی پاسدار ہے، اس راہ میں اپنی جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرے گا۔ شہید نے یہ ثابت کر دیا کہ شیعہ اور سنی اکٹھے ہیں اور ہمارے درمیاں مرکز وحدت رسول خدا (ص) کی ذات مبارکہ ہے۔ انہوں نے شہید تقوی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید شیعہ و سنی میں وحدت کی علامت ہے۔ دشمن ہمیں تفرقوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے، ہمیں شہید ناموس رسالت (ص) علی رضا سے یہ درس ملتا ہے کہ موجودہ دور کے دشمنان رسول (ص) و دشمنان اسلام ناب محمدی (ص)، امریکہ و اسرائیل ہیں، ہمیں انکے خلاف برسرپیکار رہنا چاہیئے اور اس راہ میں جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہیئے۔ دو سال قبل یوم عشق رسول (ص) شیعہ سنی اتحاد کا مظہر تھا اور عشق رسول (ص) کا عملی ثبوت تھا، علی رضا تقوی نے امریکی قونصلیٹ کے باہر شہادت کا رتبہ پا کر اپنی شعوری شہادت کے ذریعے فرقہ واریت کے خاتمہ کا اعلان کیا۔ شہید کے خون سے وحدت کا ملنے والا پیغام ناقابل فراموش ہے۔ Ahmadinejad Allama arif hussaini babulilm babulilm library Bahrain blast bomb enemy Freedom gaza Hezbollah hoisted Hussain injured Iran Iran News Iraq ismael israel Jafariya News Jafariyanews jaffaria Jafferia jafferia news jafferya Karachi khabarnama khabrain khamenei killings Labbaik Ya Rasoolullah (SAWW) lebonan martyr martyrdom Martyred Middle East millat MWM nasebi nasrallah News Pakistan Pakistan News pakshia palestine parachanar parachinar protest quaid Raza Taqvi rehbar sanctity Saudi Arab shia genocide shia killing shia Muslim shia news shiakilling shiapost Shiite shiite news shiitenews Syria Tehran US US consulate wahabi wilaya wilayat Yemen
urd_Arab
میری مادرعلمی(تحریررضوان اللہ پشاوری) – Voice of Society <% if ( total_view > 0 ) { %> <%= total_view > 1 ? "total views" : "total view" %>, <% if ( today_view > 0 ) { %> <%= today_view > 1 ? "views today" : "view today" %> no views today No views yet صوبہ خیبر پختونخوا کے مدارس میں ایک نام بہت ہی واضح اور روشن ہے،وہ ہے ''جامعہ عثمانیہ پشاور''جوکہ نوتھیہ روڈپشاورصدر میں واقع ہے،میں نے اسی مادرعلمی میں 9سال کا عرصہ گزارا ہے،درجہ متوسطہ سے لیکر دورہ حدیث تک یہی پڑھا ہے،یہاں پر صرف پڑھنا نہیں بلکہ زندگی گذارنے کے اصول سیکھے ہیں،آج جب کہ قارئین کرام کو اخبار میں میرے مضمون کا انتظار ہوتا ہے،تو یہ سب کچھ اسی مادرعلمی کی مرہون منت ہے،میں 2006 ؁ء میں درجہ متوسطہ میں داخلہ کے لیے یہاں آیا ،انٹری ٹیسٹ میں شامل ہوا،اللہ تعالیٰ نے انٹری ٹیسٹ میں کامیابی نصیب کی اور 2006 ؁ء سے اسی جامعہ کا مستقل طالب علم ہونے کا شرف حاصل ہوا،2014 ؁ء تک یہی پر پڑھا ۔ جامعہ میں اولیٰ سے لیکر دورہ حدیث تک کے تمام اسباق پڑھائی جاتے ہیں،اس کے علاوہ جامعہ میں سپیشلائزیشن کے لیے دو الگ الگ کلاسیں ہیں، فراغت کے بعد جو علمائے کرام فقہ میں سپیشلائزیشن کرتے ہیں تو ان کے لیے ''الفقہ الاسلامی''کے نام سے دوسالہ کورس مقرر کیا گیا ہے،جن میں کلاسوں کا دورانیہ ایک سال ہے جبکہ دوسرے سال میں تحقیقی مقالہ لکھ لیتے ہیں،مقالہ لکھنے کے بعد جب اپنے ہی اس مقالہ کی خلاصہ لکھ کر جامعہ کے ترجمان''العصر''میں چھاپنے کے بعدان کامناقشہ ہوا کرتا ہے،تومناقشہ میں کامیاب ہونے کے بعد ان کو مستقل مفتی ہونے کا سنددیا جاتا ہے۔ مادرعلمی نے ہر قسم کے لوگوں کے علمی پیاس کو بجھانے کے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا ہے،اگر کوئی فارغ التحصیل احادیث میں سپیشلائزیشن کرنا چاہتا ہے،تو ان کے لیے بھی ایک کلاس کا اجراء''تخصص فی علوم الحدیث''کے نام سے کیا گیا ہے،اس کا دورانیہ بھی دو سال کا ہے،ایک سال مستقل پڑھائی جبکہ دوسرے سال تحقیقی کام ہوتا ہے،اور یہ سارا کہ سارا تحقیقی کام جامعہ کے کتب خانہ میں بطور ریکارڈ جمع کیا جاتاہے۔اس کے علاوہ جامعہ میں ''عثمانیہ چلڈرن اکیڈمی''کے نام سے ایک شعبہ ہے جوکہ ساتویں کے پاس طالب علم کوداخلہ دیتے ہیں اور میٹرک تک انہوں نے درجہ اولیٰ بھی پڑھاہواہوتا ہے، اس کے بعد وہ طالب علم درجہ ثانیہ میں بیٹھنے کا حق رکھتا ہے،جبکہ یہ طالب علم جب تک درجہ ثالثہ پڑھتا ہے تو تب تک اس طالب علم نے FSCبھی کی ہوگی،اسی طرح شہادۃ العالیۃ اور شہادۃ العالمیۃ کے ساتھ ساتھ گریجویشن اور ماسٹر کی ڈگری بھی حاصل کی ہوگی،جو کہBISEپشاور اور یونیورسٹی آف پشاور کے تحت ہے۔ مادرعلمی نے جہاں وفاق المدارس العربیہ پاکستان میں اپنا ایک مقام بنایا ہے تو وہاں پر'' پشاور بورڈآف انٹر میڈیٹ'' میں بھی اپنا ایک مقام رکھتی ہے،ہر سال جب سالانہ نتائج کا اعلان ہوتا ہے تو وہاں پر مادرعلمی نے پوزیشنوں کی میدان میں اپنا سکہ جمایا ہوا ہوتا ہے۔وفاق المدارس جو کہ دینی مدارس کا ایک عظیم الشان بورڈ ہے،اکثر مدارس وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ساتھ منسلک ہیں،لاکھوں کی تعداد میں طلبائے کرام وفاق المدارس کے تحت امتحانات دیتے ہیں،جب بھی نتیجہ سامنے آتا ہے تو جامعہ کے کئی ملکی پوزیشنوں کے ساتھ ساتھ صوبائی پوزیشن بھی ہوتے ہیں۔صرف اسی پر بھی بس نہیں بلکہ ''پشاور بورڈ آف انٹر میڈیٹ''میں بھی کئی مرتبہ جامعہ عثمانیہ پشاور نے پوزیشن لئے ہیں،اسی جامعہ کے طلبائے کرام جب پرائیوٹ امتحانات دیتے تھے تب سے بھی انہوں نے اپنے ہی محنت کے بل بوتے پر عصری اداروں میں اپنے جامعہ کا نام روشن کر کے کئی مرتبہ پوزیشن لئے ہیں مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ انہیں اس طرح کے انعامات سے نہیں نوازا گیا جس طرح کہ کرنا چاہئے تھا،مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ہمارے جامعہ کے کئی فضلاء کو بھی گولڈ میڈلسٹ کے لسٹ سے صرف اسی وجہ سے نکالا گیا تھا کہ یہ پرائیویٹ امتحانات دیتے ہیں اب جبکہ جامعہ کی ''پشاوربورڈ آف انٹر میڈیٹ''کے ساتھ مستقل رجسٹریشن بھی ہے مگر اب بھی جامعہ کے پوزیشنوں کوجانے یا انجانے طریقے سے نظر انداز کیا جاتا ہے۔ مادرعلمی میں اسی کے ساتھ ساتھ شعبہ حفظ کے طلبائے کرام کے لیے مستقل''دارالقرآن''بنایا گیا ہے،چھوٹے بچے یہاں آکرحفظ قرآن کی دولت سے مالامال ہوتے ہیں۔ جو بھی ادارہ جب اپنی طفولیت میں اتنی ترقی کرتی ہے اور مزید ترقی کی طرف گامزن ہوتی ہے،تو اس کے کچھ مرکزی کردار ہوتے ہیں،جس کی وجہ سے یہ سب کچھ ترقی کے منازل کو طے کرتا ہے اور اپنی منزل مقصود کی طرف تیزی کے ساتھ رواں دواں ہوتی ہے۔تو بالکل اسی طرح اس جامعہ کے دو روح رواں ہیں،ایک مفتی غلام الرحمٰن جبکہ دوسرا مولانا حسین احمد(ناظم وفاق المدارس صوبہ خیبر پختونخوا)کے نام سے موسوم ہیں ان میں اول الذکر کو اللہ تعالیٰ نے گہری سوچ اور وسیع ظرفی کے ساتھ ساتھ فقہی میدان میں اعلیٰ کمال دیا ہے۔انہی کی نگرانی میں مادرعلمی میں ایک فقہی کمیٹی بنائی گئی ہے،جو کہ ''المجلس الفقہی''کے نام سے موسوم ہے،مشکل مسائل کو انہی کمیٹی کے سامنے لایا جاتا ہے،مہینہ میں ایک مرتبہ کمیٹی کے تمام ممبران جمع ہو کر مسائل پر غور وخوض کرتے ہیں۔ استاذی ومکرمی جناب مفتی غلام الرحمٰن صاحب کو اللہ تعالیٰ نے اخلاص،للہیت،تقوی اور شرین گفتگو سے نوازا ہے،وہ ہر بات کو بڑے اچھے انداز میں پیش کرتے ہیں،مفتی صاحب کی فقہی نظر اپنی مثال آپ ہے،یہاں تک کہ جب مفتی صاحب کے استادوں کو بھی کسی مسئلہ میں کوئی دشواری پیش آتی تو ان کا مرجع شاگرد رشید حضرت مفتی صاحب ہوا کرتے تھے،اسی طرح کے بہت سارے واقعات مشہور ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایک دفعہ شیخ الحدیث حضرت مولانا حسن جان شہیدؒ مادرعلمی تشریف لائے اور مفتی صاحب سے مسئلہ کی وضاحت پوچھ کر جامعہ سے روانہ ہوئے،ایک دفعہ ہمیں استاد محترم حضرت مولاناجمشید علی نے بتایا کہ حضرت مفتی صاحب نے ایک دفعہ دو آدمیوں کے درمیان کسی تنازع کا تصفیہ کرتے ہوئے فیصلہ ایک آدمی کے حق میں کیا،یہاں سے نکل کر وہ دونوں شیخ الحدیث حضرت مولانا حسن شہیدؒ کے پاس گئے اور انہیں اپنا مسئلہ بتایا تو انہوں نے فیصلہ حضرت مفتی صاحب کے خلاف دوسرے کے حق میں کیا،اتنے میں اس دوسرے نے کہا کہ حضرت ہم اس سے پہلے مفتی غلام الرحمٰن کے ہاں گئے تھے اور انہوں نے فیصلہ اس طرح کیا تھا،مگر میرے اس دوسرے بھائی سے نہیں رہا اور وہ آپ کے پاس تشریف لائے،شیخ الحدیث حضرت مولانا حسن جان شہیدؒ نے فرمایا کہ اچھا مفتی غلام الرحمٰن نے جو فیصلہ کیا ہے وہ بسروچشم قبول ہے میں اپنے فیصلے کو واپس لیتا ہوں کیونکہ وہ فقیہ ہے،ان کو فقہ پر ید طولیٰ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ جامعہ کے دوسرے روح رواں استادی،ومکرمی جناب مولانا حسین احمد ہیں،جو کہ فاضل وسابق مدرس جامعہ فاروقیہ کراچی ہیں،مولانا حسین احمد ،شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان ؒ کے شاگرد خاص ہونے کے ساتھ ساتھ دست وبازوتھے،حضرت شیخ کا استاد محترم مولانا حسین احمد پر اتنا اعتماد تھا کہ اس کا الفاظ میں انحصار مشکل ہے،البتہ اعتماد کا ایک اعلیٰ مظہر یہ ہے کہ جب استاد محترم کی فراغت جامعہ فاروقیہ سے ہوگئی تو حضرت شیخ صاحب نے وہی پر ان کو درس وتدریس کا موقع دیا،استاد محترم کا چونکہ پہلے سے ادب کے ساتھ بہت لگاؤ اور محبت تھا،تو اسی ادب کے ساتھ لگاؤ کو برقرار رکھتے ہوئے وہاں جامعہ فاروقیہ کراچی میں اور کُتب کے ساتھ ساتھ ادب کی مشہور ومعروف کتاب''مقامات حریری''پڑھایا کرتے تھے،طلباء کو بھی ان کے سبق کا انتظار ہو اکرتا تھا،یہاں تک کہ بعد میں ان کو ادیب ہی کہا جانے لگا۔شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خانؒ کا استاد محترم کے ساتھ بے پناہ محبت تھا،جب بھی حضرت پشاور تشریف لاتے تو مولانا حسین احمد کے ساتھ ضرور قیام کرتے تھے،اس کے علاوہ مولانا حسین احمد کو اگر ماہر تعلیم کہا جائے تو بجا ہوگا کیونکہ حالاً استاد محترم وفاق المدارس العربیہ پاکستان صوبہ خیبر پختونخوا کے ناظم ہونے کے ساتھ ساتھ امتحانی اور نصابی کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ مولانا حسین احمد جامعہ عثمانیہ پشاورکے ''امین ادارۃ التعلیم''کے منصب پر فائز ہے،اللہ تعالیٰ نے انہیں اخلاق حسنہ ،نظم وظبط،ڈسپلن اور شیرین کلامی کے ساتھ ساتھ تدریسی میدان میں بے پناہ قابلیت سے نوازا ہے،یہی وجہ ہے کہ جامعہ نے بھی اپنی زمانہ طفولیت میں ہر تعلیمی میدان میں اپنا سکہ جمایا ہے یہ سب کچھ استاد محترم مولانا حسین احمد ہی کی مرہون منت ہے،کیونکہ یہ ہی تعلیمی سلسلوں کے امین اور ذمہ دار ہیں۔اللہ تعالیٰ جامعہ عثمانیہ پشاور کو دن دُگنی رات چگنی ترقیوں سے مالامال کردیں۔(آمین) rizwan peshawrai Notice: It seems you have Javascript disabled in your Browser. In order to submit a comment to this post, please write this code along with your comment: 3770db17561ccbc637d82c09d2c9e78b Powered by WordPress | Theme Designed by: www.r43dsmondos.com | Thanks to more, hcg injections and http://www.signalboostersuk.co.uk/
urd_Arab
آج : 20, April 2019 حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عمر ابھی صرف دس سال کی تھی کہ ان کے شفیق مربی کو دربارِ خداوندی سے نبوت کا خلعت عطا ہوا، چونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہتے تھے اس لیے ان کو اسلام کے مذہبی مناظر سب سے پہلے نظر آئے، چنانچہ ایک روز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا کو مصروف عبادت دیکھا، اس مؤثر نظارہ نے اثر کیا طفلانہ استعجاب سے پوچھا: ''آپ دونوں کیا کررہے تھے؟'' سرور کائنات ﷺ نے نبوت کے منصب گرامی کی خبر دی اور کفر و شرک کی مذمت کرکے توحید کی دعوت دی، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کان ایسی باتوں سے آشنا نہ تھے، متحیر ہوکر عرض کی: ''اپنے والد ابوطالب سے دریافت کروں اس کے متعلق؟ چونکہ سرور کائنات ﷺ کو ابھی اعلان عام منظور نہ تھا، اس لیے فرمایا کہ ''اگر تمہیں تامل ہے تو خود غور کرو لین کسی سے اس کا تذکرہ نہ کرنا''، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش سے فطرت سنور چکی تھی، توفیق الہی شامل ہوئی ، اس لیے زیادہ غور و فکر کی ضرورت پیش نہ آئی اور دوسرے ہی دن بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر مشرف بہ اسلام ہوگئے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ابوطالب سے پوشیدہ آیا کرتے اور اپنے اسلام کو (رسول اللہ ﷺ کی حسب ہدایت) ظاہر نہیں کیا، پہلا شخص جس نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز ادا کی وہ علی رضی اللہ عنہ تھے، جب نماز کا وقت آتا رسول اللہ ﷺ مکہ کی کسی گھاٹی میں جا کر عبادت کرتے اور آپ ﷺ کے ساتھ علیؓ بھی اپنے والد، چچا صاحبان اور تمام افراد خاندان سے چھپ کر جاتے اور تمام نمازیں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ادا کرتے اور شام ہوجاتی گھر واپس آجاتے، یہ سلسلہ جب تک اللہ کو منظور تھا جاری رہا، ایک دن جب کہ یہ دونوں نماز پڑھ رہے تھے، ابوطالب نے دیکھ لیا، ابوطالب نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: ''عزیز من! یہ کون سا دین ہے جس کی تم پیروی کررہے ہو؟'' آپ ﷺ نے جواب دیا: ''عم محترم! یہ اللہ کا، اللہ کے فرشتوں کا، اس کے پیغمبروں کا اور ہمارے جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام کا دین ہے، اللہ نے مجھے اپنے بندوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے، اور چچا جان! آپ سب سے زیادہ اس بات کے مستحق ہیں جن کو مخلصانہ دعوت پیش کی جائے، ابوطالب نے جواب دیا: اے عزیز! میں اپنے آباء کا مذہب اور ان کے طور طریق نہیں چھوڑ سکتا، لیکن بخدا جب تک میں زندہ ہوں تم کو کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی''، سیرت نگاروں کا بیان ہے کہ ابوطالب نے اپنے صاحبزادہ علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے کہا: ''اے بیٹے یہ کیا مذہب ہے جس پر تم چل رہے ہو؟'' انھوں نے کہا: ''والد صاحب! میں اللہ اور اللہ کے رسول پر ایمان لاچکا ہوں اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اللہ کی عبادت کرتا ہوں اور ان کی پیروی کرتا ہوں۔ راویوں کا خیال ہے کہ اس کے جواب میں ابوطالب نے کہا: وہ تم کو اچھی بات ہی کی طرف بلاتے ہیں لہذا اس پر قائم رہو''۔ جو لوگ حق و صداقت کی جستجو اور اسلام کی طلب میں مکہ آیا کرتے تھے، حضرت علی رضی اللہ عنہ ان کی مدد اور رہنمائی فرمایا کرتے تھے اور انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچایا کرتے تھے، اس کام کے لیے اللہ تعالی نے ان کو خاص صلاحیت اور ذہانت بخشی تھی۔ سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ''ایک دن ہم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے اور کعبہ کے در پر آئے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ جاؤ اور میرے کاندھوں پر پیر رکھ کر اونچے ہوئے اور کہا کہ کھڑے ہوجاؤ، میں کھڑا ہوا مگر میری کمزوری کو آپ ﷺ نے محسوس فرمالیا، فرمایا: بیٹھ جاؤ، پھر خود آپ ﷺ بیٹھ گئے اور مجھ سے کہا کہ میرے کاندھوں پر سوار ہوجاؤ، جب ایسا کیا اور آنحضرت ﷺ مجھے لیے ہوئے کھڑے ہوئے تو مجھے ایسا لگا کہ اتنا اونچا ہورہا ہوں کہ آسمان کی بلندی تک پہنچ جاؤں گا، میں اس طرح کعبہ کی چھت پر پہنچ گیا، اور وہاں جو پتیل یا تانبے کا بنا ہوا بت رکھا ہوا تھا، اس کو میں داہنے بائیں موڑنے لگا اور آگے پیچھے جھکانے لگا یہاں تک کہ اس کو اپنے قابو میں لے آیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس کو گرادو، میں نے گرایا تو وہ ایسا چور چور ہوگیا جیسے شیشے کے بنے ہوئے برتن، پھر وہاں سے اترا اور ہم دونوں تیز قدم چلتے ہوئے گھروں کے پیچھے آگئے کہ کہیں کوئی ہمیں دیکھ نہ لے''۔ ایک روز آپ ﷺ نے اپنے خاندان میں تبلیغ اسلام کی کوشش فرمائی اور حضرت علیؓ سے فرمایا کہ ''دعوت کا سامان کرو''، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عمر اس وقت مشکل سے چودہ پندرہ برس کی تھی لیکن انہوں نے اس کم سنی کے باوجود نہایت اچھا انتظام کیا، دستر خوان پر بکرے کے پائے اور دودھ تھا دعوت میں کل خاندان شریک تھا جن کی تعداد چالیس تھی، حمزہؓ، عباسؓ، ابوطالب سب شریک تھے، آنحضرت ﷺ نے کھانے کے بعد کھڑے ہو کر فرمایا کہ ''میں وہ چیز لے کر آیا ہوں جو دین و دنیا دونوں کی کفیل ہے، اس بارِ گراں کو اٹھانے میں کون میرا ساتھ دے گا''، تمام مجلس میں سناٹا تھا، دفعۃً حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اٹھ کر کہا: ''گو مجھ کو آشوب چشم ہے، گو میری ٹانگیں پتلی ہیں اور گو میں سب سے نوعمر ہوں، تا ہم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دوں گا''، قریش کے لیے یہ ایک حیرت انگیز منظر تھا کہ دو شخص (جن میں ایک تیرہ سال کا نوجوان ہے) دنیا کی قسمت کا فیصلہ کررہے ہیں، حاضرین کو بے ساختہ ہنسی آگئی، آنحضرت ﷺ نے فرمایا: اچھا تم بیٹھ جاؤ، پھر لوگوں سے خطاب فرمایا، لیکن کسی نے جواب نہ دیا، حضرت علی رضی اللہ عنہ پھر اٹھے، آنحضرت ﷺ نے اس دفعہ بھی انہیں بٹھا دیا، یہاں تک کہ جب تیسری دفعہ بھی اس بار گراں کا اٹھانا کسی نے قبول نہیں کیا تو اس مرتبہ بھی حضرت علیؓ نے جاں بازی کے لہجہ میں انہیں الفاظ کا اعادہ کیا، تو ارشاد ہوا کہ ''بیٹھ جا تو میرا بھائی اور میرا وارث ہے''۔
urd_Arab
سکول کا یہ ٹیچر چھپ چھپ کر لڑکیوں کے ساتھ ایسا کام کرتے سکول کا یہ ٹیچر چھپ چھپ کر لڑکیوں کے ساتھ ایسا کام کرتے پکڑا گیا کہ والدین نے موقع پر ہی درگت بنا ڈالی سکول کا یہ ٹیچر چھپ چھپ کر لڑکیوں کے ساتھ ایسا کام کرتے پکڑا گیا کہ والدین نے ... Aug 09, 2018 | 23:09:PM 11:09 PM, August 09, 2018 نئی دلی(نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست اترپردیش کے ایک سرکاری سکول میں تعینات استاد نے اپنی کمسن طالبات کے ساتھ انتہائی بے حیائی اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کر دیا، مگر اسے موقع پر ہی ایسی سزا بھی مل گئی کہ آئندہ کبھی بھول کر بھی ایسی بیہودگی کے متعلق نہیں سوچے گا۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق سکول کے ایک کمرے میں طالبات لباس تبدیل کر رہی تھیں کہ ان کا شیطان صفت استاد ایک کھڑکی کے پیچھے چھپ کر انہیں دیکھنے لگا۔ جب ایک طالبہ کی اس پر نظر پڑی تو اس نے شور مچا دیا جس پر باقی طالبات بھی خبردار ہو گئیں اور جلد ہی ان میں سے کچھ گھبرائی ہوئی حالت میں اپنے والدین کے پاس شکایت لے کر جا پہنچیں۔ جب والدین کو پتا چلا کہ استاد نے ایسی بے حیائی کا مظاہر کیا ہے تو وہ بڑی تعداد میں اکٹھے ہو کر سکول پہنچ گیا۔ بس پھر کیا تھا، جس کے ہاتھ میں جو آیا اٹھا کر بدفطرت استاد کی مرمت شروع کر دی۔ زیادہ تر خواتین نے اپنے جوتے کا استعمال کیا اور جی بھر کر اس شیطان کی دھلائی کی۔ مشتعل والدین نے اسی پر اکتفاءنہیں کیا بلکہ ملزم استاد اور اس کی مدد کرنے والے ہیڈماسٹر کے خلاف پولیس کے پاس بھی شکایت درج کروائی۔ مقامی محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ دونوں کو نوکری سے معطل کر دیا گیا ہے جبکہ دونوں کو خلاف قانونی کاروائی بھی جاری ہے۔
urd_Arab
ہوم /میرا پروردگار اللہ ہے /اپنے پروردگار و پالنہار کو پہچانو /رب کے موجود ہونے کے ثبوت مؤمن: وہ شخص ہے جو اللہ تعالی کو اپنا رب اور قادر مطلق مانتا ہے، اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ وہی اکیلا معبودِ برحق ہے۔ ساری کائنات اللہ تعالی کے موجود ہونے کا اقرار و تصدیق اور یقین رکھتی ہے، اور زبانِ حال سے اس کی گواہی دیتی ہے، اللہ تعالی فرماتے ہیں:{ان کے رسولوں نے انہیں کہا کہ کیا حق تعالی کے بارے میں تمہیں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے، وہ تو تمہیں اس لئے بلا رہا ہے کہ تمہارے تمام گناہ معاف فرمادے۔ اور ایک مقرر وقت تک تمہیں مہلت عطا فرمائے، انہوں نے کہا کہ تم تو ہم جیسے ہی انسان ہو تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان خداؤں کی عبادت سے روک دو جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے رہے۔ اچھا تو ہمارے سامنے کوئی کھلی دلیل پیش کرو۔ }(ابراھیم: 10)، اور کیسے اس چیز پر ثبوت کا مطالبہ کیا جائے، جو ہر چیز کے وجود کا ثبوت ہے۔ آپ اللہ تعالی کی تعریف کرتے ہیں، تو بھی یہ اسی کا فضل و انعام ہے۔ آپ ہر حال میں اللہ تعالی کے محتاج ہیں۔ اگر ہم اس طرف توجہ نہ دیں، اور رب کے موجود ہونے کے ثبوت تلاش کریں، تو ہمیں درجِ ذیل ثبوت مہیا ہوتے ہیں: فطری ثبوت: ساری کائنات کو فطری طور پر پرودگارِ عالم پر ایمان رکھنے والا پیدا کیا گیا ہے، اس فطرت سے وہی شخص روگردانی کرتا ہے، جس کے دل و دماغ کو اللہ تعالی نے بجھادیا ہو۔ اور فطرت و طبعیات کے اللہ تعالی کے موجود ہونے کا ثبوت ہونے پر سب سے بڑی دلیل نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے:&"ہر بچہ فطرتِ اسلام پر پیدا ہوتا ہے، لیکن والدین اس بچے کو یہودی، عیسائی، اور مجوسی بنادیتے ہیں، جیساکہ جانور صحیح سالم جانور ہی کو جنم دیتا ہے۔ کیا تم لوگ ان جانوروں میں کوئی نشانی یا علامت دیکھتے ہو؟&"(اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے) اللہ ۔۔۔۔ یہ وہ نام ہے جو فطرت میں منقوش ہے۔ اللہ تعالی کو ماننے کے لئے فطرت سے زیادہ کوئی اور بڑے ثبوت کی ضرورت نہیں ہے۔ دنیا کی ہر مخلوق اپنی فطرت میں وحدانیت کا اقرار کرتی ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:{پس آپ یک سو ہوکر اپنا منہ دین کی طرف متوجہ کردیں۔ اللہ تعالی کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا، اللہ تعالی کے بنائے کو بدلنا نہیں، یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔ }(الروم: 30) ، رب العالمین کے موجود ہونے پر یہ کچھ فطری ثبوت ہیں۔ اور اللہ تعالی کے موجود ہونے پر فطری ثبوت ہر طرح کے ثبوت سے زیادہ مضبوط و قوی ہے، لیکن صرف اس شخص کے لئے جس کو شیطان نے اپنے شکنجے میں نہ گھیر رکھا ہو، اسی لئے اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ:{اللہ تعالی کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا۔ }(الروم: 30) اللہ تعالی کے اس فرمان کے بعد کہ:{پس آپ یک سو ہوکر اپنا منہ دین کی طرف متوجہ کردیں۔ } (الروم: 30) فطرتِ سلیمہ اللہ تعالی کے موجود ہونے کا ثبوت ہے، اور جس شخص کو شیطان نے اپنے شکنجے میں گھیر رکھا ہو، تو وہ اس ثبوت سے کورا رہتا ہے، اور اس کے لئے اس ثبوت کو سمجھنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اور جب بھی وہ کسی بڑی مصیبت میں پڑجاتا ہے، تو اس کے ہاتھ، آنکھ، اور دل آسمان سے لَو لگانے لگتے ہیں، اور وہ اپنی فطرتِ سلیمہ کی وجہ سے اپنے پروردگار سے براہِ راست مدد کی بھیک مانگتا ہے۔ خالق و مالک اللہ تعالی کے وجود کے چند ایسے بڑے و مضبوط عقلی دلائل و ثبوت بھی ہیں، جن کا صرف کوئی ہٹ دھرم ہی انکار کرسکتا ہے۔ چند عقلی ثبوت ذیل میں سلسلہ وار ذکر کئے جاتے ہیں: 1-ہر مخلوق کے لئے خالق –پیدا کرنے والی ذات- کی ضرورت ہے، اس لئے کہ ماضی اور مستقبل میں آنے والی ساری کائنات کے لئے کسی ایسے خالق کا ہونا ضروری ہے، جس نے ان کو وجود بخشا ہو، کیونکہ کائنات کی کسی بھی مخلوق کا خود بخود یا اتفاقی طور پر وجود میں آجانا، ناممکن ہے، ایسا اس لئے محال ہے کہ کوئی بھی مخلوق خود بخود وجود میں نہیں آسکتی، کیونکہ کوئی بھی اپنے آپ کو پیدا نہیں کرسکتا ہے، اور اس لئے بھی کہ مخلوق اپنے وجود میں آنے سے پہلے ایک معدوم چیز تھی، اور جو چیز کبھی معدوم رہی ہو، وہ بعد میں کبھی خالق کیسے ہوسکتی ہے؟، اس لئے بھی کہ ہر فناء ہونے والی چیز کے لئے کسی فناء کرنے والی ذات کا ہونا ضروری ہے۔ اور اس لئے بھی کہ کائنات کا یہ انوکھا نظام، اس میں پائی جانے والی چیزوں میں یہ ہم آہنگی، اسباب و مسبّبات کے درمیان یہ بے مثال ربط، اور کائنات کی چیزوں کا آپسی تعلق اس چیز سے انکار کرتا ہے کہ اس کائنات کا وجود یونہی اتفاقاً ہوگیا ہو؛ چنانچہ ہر مخلوق کے لئے ایک خالق ہے، اور جب یہ ناممکن ہے کہ یہ مخلوق خود اپنے آپ کو وجود بخشے، یا اتفاقی طور پر اس کا وجود ہوگیا ہو، تو یہ بات طے ہوگئی کہ اس کائنات کو وجود بخشنے والی کوئی ایک ذات ہے، اور وہ اللہ ہے، جو سارے جہانوں کا پالنہار ہے۔ اللہ تعالی نے اسی عقلی ثبوت کا ذکر کرتے ہوئے یہ فرمایا ہے کہ:{کیا یہ بغیر کسی (پیدا کرنے والے) کے خودبخود پیدا ہوگئے ہیں؟ یا یہ خود پیدا کرنے والے ہیں؟ }(الطور: 35) یعنی یہ لوگ کسی خالق کے بنا پیدا نہیں ہوئے ہیں، اور نہ ان لوگوں نے خود اپنے آپ کو پیدا کرلیا ہے، تو پھر یہ بات طے ہوجاتی ہے کہ ان کا ایک خالق ہے، اور وہ اللہ تعالی ہے، اسی لئے جب حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سورہ طور پڑھتے ہوئے سنا، اور جب آپ اس آیت پر پہنچے:{کیا یہ بغیر کسی (پیدا کرنے والے) کے خودبخود پیدا ہوگئے ہیں؟ یا یہ خود پیدا کرنے والے ہیں؟ کیا انہوں نے ہی آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ بلکہ یہ یقین نہ کرنے والے لوگ ہیں۔ }(الطور: 35-37) (اس وقت حضرت جبیر مشرک تھے) تو آپ نے کہا :&"میرا دل اڑھنے لگا&"(اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے) 2-اللہ تعالی کی کائنات و مخلوقات میں پائی جانے والی ظاہری نشانیاں؛ اللہ تعالی فرماتے ہیں:{آپ کہہ دیجئے کہ تم غور کرو کہ کیا کیا چیزیں آسمانوں میں اور زمین میں ہیں اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کو نشانیاں اور دھمکیاں کچھ فائدہ نہیں پہنچاتیں۔ }(یونس: 101) اس لئے کہ آسمانوں اور زمین میں غور و فکر کرنے سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالی ہی خالق (پروردگار) ہے، اور اس بات کا یقین پیدا کرتا ہے کہ وہی رب ہے۔ دیہات کے ایک شخص سے یہ پوچھا گیا کہ تم نے اپنے رب کو کیسے پہچانا؟ تو اس نے جواب دیا کہ پاؤں کے نشان راہرَو کے گذرنے کی دلیل ہے، اور اونٹنی کا بچہ اپنی ماں کے لئے شناخت ہے، تو یہ بُرجوں والا آسمان، یہ پھیلی ہوئی زمین، اور یہ موجیں مارنے والے سمندر کیا سننے اور دیکھنے کی کامل قدرت رکھنے والی ذات کے وجود کی دلیل نہیں ہیں؟ ساری انسانیت چاہے وہ اپنے کمتر و مادیات کے علم کی چوٹی پر پہنچ جائے، پھر بھی وہ غیب و پوشیدہ چیزوں کا پردہ فاش کرنے میں عاجز و قاصر ہے، اور اس عاجزی کو دور کرنے کا واحد وسیلہ صرف اللہ تعالی کی ذات پر ایمان و یقین ہے۔ 3-کائنات کے نظام کا محکم و مضبوط ہونا: یہ اس بات کی دلیل ہے کہ کائنات کے نظام کو سنبھالنے والا ایک اللہ، ایک بادشاہ اور ایک رب ہے۔ مخلوق کے لئے اس کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے، اور نہ ان کے لئے اس کے علاوہ کوئی اور پروردگار ہے۔ جس طرح اس کائنات کے لئے دو ہم پلّہ و متساوی رب اور پروردگار کا ہونا محال ہے، اسی طرح دو معبود یا دو اللہ کا ہونا بھی محال ہے؛ کیونکہ دو متساوی و دو ہم پلّہ پروردگار کے ذریعے اس کائنات کے وجود میں آنے کا علم و یقین خود بخود ناممکن ہے، فطری طور پر محال ہے، اور عقلی طور پر اس علم و یقین کا غلط ہونا بھی واضح امر ہے، اسی طرح دو معبود کے وجود کا علم بھی غلط ہوگا۔ شرعی دلیل: ساری شریعتیں خالق کے وجود، اس کی کمالِ حکمت و رحمت اور کمالِ علم کا ثبوت ہیں، اس لئے کہ ان شریعتوں کے لئے کسی شریعت بنانے والے کا ہونا ناگزیر ہے، اور وہ اللہ تعالی کی ذات ہے، جیساکہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ:&"اے لوگو اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے کے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے۔ جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتارکر اس سے پھل پیدا کرکے تمہیں روزی دی، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو۔ &"(البقرۃ: 21-22)،اور ساری آسمانی کتابیں اسی کی گواہی دیتی ہیں۔ حسّی دلیل اللہ تعالی کے وجود پر سب سے زیادہ واضح اور کھلا ثبوت ہر بصارت و بصیرت رکھنے والے کے احساس سے تعلق رکھنے والے ظاہری و حسّی ثبوت ہیں۔ اس کی کچھ مثالیں یہاں ذیل میں ذکر کی جارہی ہیں: 1-دعاؤں کی قبولیت: انسان اللہ تعالی سے دعاء مانگتا ہے، کہتا ہے: &"اے میرے پروردگار&"، اور اپنی کسی ضرورت کی برآری کے لئے اس سے التجاء کرتا ہے، پھر اس کی وہ ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔ یہ قبولیتِ دعاء پروردگار کے وجود کا حسّی ثبوت ہے۔ اور انسان خود اللہ ہی کو پکارتا ہے، اور اللہ تعالی اس کی پکار سن لیتا ہے، تو انسان کے لئے یہ ایک آنکھوں دیکھی حقیقت ہے۔ اسی طرح ہم ماضی و حال کے لوگوں کے بارے میں کئی ایسی باتیں سنتے ہیں، جن سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی نے ان کی دعائیں قبول کی تھیں۔ اور یہ ایک واضح حقیقت ہے، جو خالق و پروردگار کے وجود کا واضح ثبوت ہے۔ قرآن کریم میں اس قسم کے کئی ثبوت مہیا کئے گئے ہیں، جیساکہ:{ایوب (علیہ السلام) کی اس حالت کو یاد کرو جبکہ اس نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ تو ہم نے اس کی سن لی۔ }(الانبیاء: 83-84) ،اس کے علاوہ اور بھی بہت سی آیتیں ہیں۔ الحاد عقلی بیماری، تفکیری بگاڑ، دل کی تاریکی، اور زندگی میں ناکامی کا نام ہے۔ 2-کائنات کی ایسی چیزوں کی طرف رہبری ہونا، جس میں ان کے لئے زندہ رہنے کا راز ہے۔ چنانچہ پیدائش کے بعد بچہ کو کس نے اپنی ماں کی چھاتی سے دودھ پینے کی طرف رہبری کی؟ اور کس نے ھُدھُد نامی پرندے کو زیرِ زمین پائے جانے والے پانی کے کنویں دیکھنے کی قوت بخشی، جبکہ دیگر پرندے زیرِ زمین پائے جانے والے کنویں دیکھنے کی قوت نہیں رکھتے؟ بیشک وہی اللہ ہے، جس نے یہ فرمایا کہ:{ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر ایک کو اس کی خاص صورت، شکل عنایت فرمائی پھر راہ سجھادی۔ }(طٰہٰ: 50) الحاد ایک عقلی بیماری و تفکیری بگاڑ کا نام ہے۔ 3-رسول اور نبیوں کے ساتھ آنے والی نشانیاں: یہ وہ معجزے ہیں، جن کے ذریعے اللہ تعالی نے اپنے رسولوں اور نبیوں کو تقویت پہنچائی، اور ان معجزات کے ذریعے بنی نوعِ انسانی میں انہیں اپنا منتخب بنایا۔ اللہ تعالی نے ہر نبی کو اپنی قوم کے پاس ایسے معجزے کے ساتھ بھیجا، جو اس بات کا تیقن دلاتا ہے کہ جو پیغام رسول لیکر آئے ہیں، وہ اس ایک خالق و مالک کا پیغام ہے، جس کے سواء کوئی رب اور کوئی معبود نہیں ہے۔
urd_Arab
مقبوضہ کشمیر کھلی جیل میں تبدیل ہوچکا ہے، وزیراعظم - Top Pakistani News وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار نے 8 لاکھ فوج کے ساتھ علاقے کو جیل میں تبدیل کردیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کے دور میں بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتیں تشدد کا سامنا کررہی ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ فوجیوں کے ساتھ وادی کو جیل میں تبدیل کردیا ہے جبکہ عالمی سطح پر مغربی ممالک اسے نظر انداز کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکا کی افغان میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا پاکستان کے 70 ہزار سے زائد شہری شہید ہوئے جبکہ اس وقت 30 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی بھی پاکستان ہی کررہا ہے۔ امریکا کو افغانستان سے انخلا سے قبل سیاسی مفاہمت کرانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کےمابین تین جنگیں ہوئیں، جب سے جوہری قوت بنے ہیں بھارت سے جنگ نہیں ہوئی۔ جوہری ہتھیاروں کے خلاف ہوں، پاکستان کا جوہری پروگرام صرف ملک کے دفاع کیلئے ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ چین نے معاشی طور پر مستحکم کرنے کےلئے پاکستان کی مدد کی۔ عمران خان نے کہا کہ کرونا پر قابو پانے میں اللہ تعالیٰ نےمدد کی، ہم نے سب سے پہلے مکمل لاک ڈاؤن کیا۔ پاکستان میں غریب لوگ ہیں، مکمل لاک ڈاؤن نہیں لگاسکتے۔ اسی لیےمختلف جگہوں پر اسمارٹ لاک ڈاون نافذ کیا تاکہ لوگ متاثر نہ ہوں۔
urd_Arab
قصبہ پڈھ میں تیز رفتار بس نے موٹر سائیکل سوار کو ٹکر مار کے شدید زخمی کردیا چکوال ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 مئی2018ء) قصبہ پڈھ میں تیز رفتار بس نے موٹر سائیکل سوار کو ٹکر مار کے شدید زخمی کردیا۔ عظمت بی بی زوجہ ساجد حسین ساکن پڈھ نے پولیس کو بتایا کہ وہ ہمراہ ساجد حسین موٹر سائیکل پر چوآسیدنشاہ سے واپس اپنے گائوں جا رہے تھے کے سامنے سے بس نمبر MNU 3486 جس کو ڈرائیور مدثر ولد ظفر ساکن پنڈ دادنخان تیز رفتاری اور غفلت سے چلاتے ہوئے آیا اور موٹر سائیکل کو ٹکر مار دی جس سے اس کا خاوند ساجد محمود شدید زخمی ہوگیا۔ اے ایس آئی محمد آصف نے مقدمہ درج کر کے ڈرائیور کی تلاش شروع کردی ہے جو موقع پر سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
urd_Arab
حزب اللہ لبنان نے علامہ فضل الله کے رحلت کی مناسبت سے تین روز عزائے عمومی کا اعلان کیا 05 July 2010 - 14:37 ‫نیوز‬ ‫کوڈ‬: 1529 رسا نیوز ایجنسی ـ حزب الله لبنان نے اپنے ایک بیانیہ میں علامہ فضل الله کے انتقال پر تسلیت عرض کیا اور اسی مناسبت سے تین روز عمومی عزا کا اعلان کیا ہے۔ رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق حزب الله لبنان نے اپنے ایک بیانیہ میں علامہ محمد حسین فضل الله لبنان میں مشہور مرجع تقلید کے انتقال پر تسلیت عرض کی اور اعلان کیا : دنیائے اسلام و عرب اور لبنان آج ایک مشہور عالم کو کھو دیا ہے جنہوں نے صھیونی و سامراجی دشمن کے خلاف مقاومت کے ساتھ شجاعانہ و قاطعانہ مقابلہ کیا ۔ حزب اللہ نے اس بیانیہ میں علامہ فضل اللہ کے واضح اور آشکار مقام کو غاصب صہیونی حکومت اور اس کی ظلم و جنایت سے مقابلہ کے لئے ان کی مسلسل محاذ آرائی کو ایک واضح ثبوت جانا اور وضاحت کی : علامہ فضل اللہ وحدت اسلامی کے مشہور ترین مبلغین و طرفدار کے ساتھ ساتھ تفرقہ و افراتفری کے مخالفین میں سے ایک تھے اور عوام کے درمیان زندگی گزاری اور ان کی مشکلات اور تکلیفوں کو درک کیا ۔ حزب الله لبنان نے اس بیانیہ میں لبنان کے لئے جو ایک اچھا آئیڈیل تھا کھو جانے اور جس کی لبنان کو بہت ضرورت تھی زبر دست نقصان بتایا جس نقصان کی بھر پائی نا ممکن ہے جانا اور وضاحت کی : دنیا اس وقت ایک مبارز اور واقعی رھبر کو کھو چکا ہے لیکن تمام مبارز ان کے راستوں کو جاری رکھینگے اور علم و عمل کے میدان میں ان کی کوشش ان کے روشنگر راہ ہونگے ۔ حزب‌الله لبنان نے امام زمان (عج) کی خدمت میں تسلیت پیش کرنے کے ساتھ ان کے اھل خانوادہ اور ان کے چاہنے والوں کی خدمت میں بھی تسلیت پیش کی اور تشییع جنازہ اور عزاداری میں شرکت کی اپیل کی اور تین روز تک عزائے عمومی کا اعلان کیا ۔ قابل ذکر ہے غیر سرکاری ذرائع کے مطابق علامہ فضل الله کے جنازہ کی تشییع سہ شنبہ کے روز بیروت میں ھوگی اور تدفین جنوبی بیروت کے ضاحیہ ، مسجد حسنین میں ہونے کی امید ہے جہاں کے وہ امام جمعہ تھے ۔
urd_Arab
ممتاز شاعر قتیل شفائی کا 19واں یومِ وفات ہے | The Daily Basharat - روزنامہ بشارت جولائی 11, 2020 انٹرٹینمنٹ Leave a comment 319 دیکھا گیا لاہور: قتیل شفائی نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول ہری پور میں حاصل کی بعدازاں وہ راولپنڈی میں قیام پذیر ہوئے جہاں انہوں نے حکیم محمد یحییٰ شفا سے اپنے کلام پراصلاح لینا شروع کی اور انہی کی نسبت سے خود کو شفائی لکھنا شروع کیا قیامِ پاکستان سے کچھ عرصہ قبل وہ لاہور منتقل ہوگئے جہاں احمد ندیم قاسمی کی قربت نے ان کی علمی اور ادبی آبیاری کی۔ 1948ء میں ریلیز ہونے والی پاکستان کی پہلی فلم''تیری یاد''کی نغمہ نگاری سے ان کے فلمی سفر کا آغاز ہواجس کے بعد انہوں نے مجموعی طور پر201 فلموں میں 900 سے زائد گیت تحریر کئے۔ وہ پاکستان کے واحد فلمی نغمہ نگار تھے جنہیں بھارتی فلموں کے لئے نغمہ نگاری کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ ٹیگاحمد ندیم قاسمی ادبی آبیاری آپ بیتی تعلیم شعری عجب خان آفریدی فلمیں قتیل شفائی قصہ خوانی مجموعوں محمد یحییٰ شفا مصروفیات
urd_Arab
حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہما کو ایک دوسرے بھائی بنایا۔حضرت علی کو فرمایا " أَنْتَ أَخِي فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ ''آپ دنیا اور آخرت میں میرے بھائی ہیں۔ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلا أَنَّهُ لا نَبِيَّ بَعْدِي اعزازخصوصی : حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لخت جگر حضرت فاطمہ کا نکاح آپ رضی اللہ عنہ سے فرمایا۔ قوت اجتہاد : حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فقہ و اجتہاد میں بڑی دسترس حاصل تھی۔بڑے بڑے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کی قوت اجتہاد کے معترف تھے۔۔ یہی وجہ ہے کہ فقہ حنفی کی بنیاد حضرت ابن مسعود ؓ کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اجتہادی فیصلوں پر ہے۔ آپ کے اجتہادی مسائل میں چند درج ذیل ہیں۔ آپ کے دور میں کچھ لوگوں کا نظریہ یہ تھا کہ اگر امت میں اختلاف ہو جائے تو فیصلہ صرف قرآن سے کرانا چاہیے۔آپ نے لوگوں کو جمع کر کے فرمایا کہ اگر زوجین میں اختلاف ہو جائے تو اللہ تعالیٰ حَكَم اور ثالث بنانے کا حکم دیتے ہیں۔ آپ کا اشارہ آیت ''وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِنْ أَهْلِهَا '' کی طرف تھا یعنی اگر امت میں اختلاف ہو جائے تو ثالث بنانا کیوں ناجائز ہو گا ؟کیا امت محمدیہ کا مقام و مرتبہ مرد وعورت سے بھی کم ہے۔ مجتہد کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ ایک مسئلہ کی مختلف احادیث کو سامنے رکھتا ہے۔پھر اپنی اجتہادی قو ت سے ایک کو ترجیح دیتاہے۔۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ میں یہ خصوصیت کمال درجہ کی تھی۔ چند مسائل درج ذیل ہیں جن کے متعلق احادیث کا ایک ذخیرہ موجو دہے۔حضرت علیؓ نےان میں سے ایک جانب کو ترجیح دی۔۔ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا : نماز میں ہاتھ کہا ں باندھے جائیں ؟ اس بارے میں حدیث کا ایک ذخیرہ موجود ہے۔حضرت علی ؓ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کوسنت قرار دیتے ہیں فرماتےہیں: '' السُّنَّةُ وَضْعُ الكفِّ عَلَى الْكَفِّ فِى الصَّلاَةِ تَحْتَ السُّرَّةِ ''۔ عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ : مِنْ سُنَّةِ الصَّلاَةِ وَضْعُ الأَيْدِي عَلَى الأَيْدِي تَحْتَ السُّرَرِ۔ ترک قراءت خلف الامام : حضر ت علی المرتضیٰ کا نظریہ یہ تھا کہ مقتدی امام کے پیچھے قراۃ نہ کرے۔ چنانچہ فرماتے ہیں: '' مَنْ قَرَأَ خَلْفَ الإِمَامِ فَقَدْ أَخْطَأَ الْفِطْرَةَ '' ترجمہ: جوشخص امام کے پیچھے قرات کرتا ہے وہ فطرت کی مخالفت کرتا ہے۔۔ آمین آہسۃ کہنا : ابو وائل کہتے ہیں: '' كَانَ عُمَرُ وَعَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا لَا يَجْهَرَانِ ببِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَلَا بِالتَّعَوُّذِ , وَلَا بِالتَّأْمِينِ '' ترجمہ : حضرت عمر اور حضرت علی نماز میں تعوذ ،تسمیہ اور آمین آہسۃ کہتے تھے۔ ترجمہ : حضرت علی المرتضیٰ صرف تکبیر تحریمہ کے وقت رفع یدین کرتے تھے ،اس کے بعد نہیں کرتے تھے۔۔ دوسری روایت میں ہے: ترجمہ : حضرت علی المرتضیٰ تکبیر تحریمہ کے وقت کانوں تک ہاتھ اٹھاتے،اس کے بعد آخر تک دوبارہ رفع یدین نہ کرتے تھے۔ حضرت علی المرتضیٰ کا مسلک یہ تھا کہ دیہات اور گاؤں میں جمعہ اور عیدین کی نماز درست نہیں۔ آپ کا فرمان ہے: '' لاَ جُمُعَةَ ، وَلاَ تَشْرِيقَ ، وَلاَ صَلاَةَ فِطْرٍ ، وَلاَ أَضْحَى ، إِلاَّ فِي مِصْرٍ جَامِعٍ ، أَوْ مَدِينَةٍ عَظِيمَةٍ '' مجتہد کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ الفاظ حدیث کے ساتھ ساتھ منشائے نبوت کو بھی ملحوظ رکھتا ہے۔ یہ خوبی حضرت علی ؓ میں بدرجہ اتم موجود تھی۔۔ چنانچہ آپ ہی سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک نوکرانی سے بد کاری سرزد ہوگئی۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ اس کو حد لگا ؤ میں نے جا کر دیکھا تو اس کے ہاں بچہ کی ولادت ہوئی تھی۔ مجھے خدشہ ہوا کہ اگر میں نے اس کو سزا دی تو یہ مر جائے گی۔ میں بغیر سزادیئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ کو واقعہ بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''احسنت''تو نے بہت خوب کیا۔ اسی طرح ایک اور موقع پرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک صحابی پر لوگوں نے زنا کی تہمت لگائی۔آپ نےحضرت علی ؓ سے فرمایا کہ اس شخص کو قتل کردو۔ حضرت علی ؓ گئے تو دیکھا کہ وہ ایک کنویں میں پاؤں لٹکائے بیٹھا ہے۔آپ ؓ نے اسے پکڑا تو معلوم ہو اکہ وہ شخص تو حقوق زوجیت ادا کرنے پر قادر ہی نہیں تو آپ نے اس کو قتل نہ کیا۔ (صحیح مسلم ج:۲ ص:۲۶۸ باب براۃ حرم النبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ من الریبۃ ) ملاحظہ فرمائیں دونوں روایتوں میں حضرت علی ؓ کا عمل بظاہر الفاظ حدیث کے مخالف ہے مگر منشائے نبوت کے عین مطابق ہےمجتہد کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ امت میں پیش آنے والے نئے مسائل کے حل کی فکر میں رہتا ہے۔ حضر ت علی المرتضیٰ اس خوبی سے بھی متصف تھے۔ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ نے حضور سے پوچھا: حضور اگر ہمیں کوئی ایسا مسئلہ ہو پیش آجائے جس کا حل وضاحت کے ساتھ نص میں نہ ہو تو ہم وہ مسئلہ کیسے حل کریں گے ؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا ۱۷ رمضان ۴۰ ؁ ھ کوفہ کی جامع مسجد میں صبح کے وقت آپ رضی اللہ عنہ پر حملہ کیا گیا اور آپ رضی اللہ عنہ ۲۱ رمضا ن کو خالق حقیقی سے جا ملے۔
urd_Arab
افریقہ کی فتوحات پر ایک طائرانہ نظر (عہد زریں۔546) افریقہ کی فتوحات پر ایک طائرانہ نظر عہد زریں (شمارہ 546) حضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے ادوارِ خلافت میں اسلامی فتوحات کا دائرہ جن علاقوں تک وسیع ہوا، ان میں براعظم افریقہ کا علاقہ بھی شامل ہے۔ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ جس وقت مصر اور اس کے متعلقہ علاقوں کے گورنر تھے تب انہوں نے افریقہ کے اطراف و اکناف کی طرف اسلامی دستے روانہ کرنا شرو ع کردئیے تھے تاکہ دشمن کے حالات کی اطلاع بھی ملتی رہے اور ان سے جنگ بارے کچھ تجربات بھی ہوتے رہیں۔ پھر سنہ ۲۶ ہجری میں حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے انہیں مصر کی گورنری سے معزول کردیا اور ان کی جگہ اپنے رضاعی بھائی حضرت عبداللہ بن سعد بن ابی السرح رضی اللہ عنہ کو گورنر مقرر کردیا۔ چنانچہ وہ بھی اپنے پیشرو گورنر کی طرح افریقہ کی طرف اور خصوصاً تیونس کے علاقے کی طرف اپنے دستے بھیجتے رہے۔ آخر کار انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے افریقہ کی طرف بڑے لشکر سے جہادی فتوحات کا سلسلہ شروع کرنے کے لئے اجازت طلب کی۔ حضرت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مدینہ منورہ میں موجود کبار صحابہ سے مشاورت لی اور آخر کار اجازت کا فیصلہ ہوگیا۔ اس جہاد کی خبر سن کر مدینہ منورہ میں موجود متعدد کبار صحابہ ،متعدد اہل بیت کے نمایاں و سرکردہ افراد اور مہاجرین و انصار صحابہ کی اولاد میں سے بہت سے حضرات اس میں شرکت کے لئے تیار ہوگئے۔ چنانچہ حضرت حارث بن حکم کی قیادت میں ایک بڑا لشکر مدینہ منورہ سے روانہ ہواتاکہ مصر پہنچ کر حضرت عبداللہ بن سعد بن ابی السرح رضی اللہ عنہ کی قیادت میں افریقہ کی فتح اور جہاد میں شریک ہوسکے، چنانچہ یہ لشکر مدینہ منورہ سے روانہ ہوکر مصر کے شہر فسطاط پہنچ گیا۔
urd_Arab
اسرائیل فلسطین: نصابی کتب میں نفرت آمیز مواد اسرائیل میں ایک چوتھی جماعت کی کتاب میں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ اسرائیل دشمنوں میں گھرا ایک نو مولود ملک ہے واشنگٹن: — فلسطین اور اسرائیل کی نصابی کتب میں تاریخ کو مسخ کرتے ہوئے ایک دوسرے کو ماننے سے بھی انکار کیا گیا ہے۔ مقدس سرزمین کے مذہبی اداروں کی کونسل کی جانب سے مسلمان، یہودی اور عیسائی سماجی سائنسدانوں کے ایک پینل نے کہا ہے کہ نوجوان ذہنوں کو ان نصابی کتب کے ذریعے باور کروایا جارہا ہے کہ وہ اس زمین کے حصول کے لیے ایک صدی سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ صحافی نوح براوننگ نے پیر کے روز شائع ہونے والےاپنے مضمون میں امریکی حکومت کے تعاون سے کی جانے والی ایک تحقیق کےحوالے سے تحریر کیا ہے کہ سکول کی نصابی کتب میں ایسی کہانیاں پیش کی جاتی ہیں جو عام لوگوں کو اس تنازع کا حصہ بننے پر اکسا سکیں۔ اسرائیل کی تل اییب یونیورسٹی سے وابستہ نمایاں محقق ڈینئیل نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنازعات کے شکار معاشرے ایک دوسرے کو بلکہ ان کی شناخت کو بھی مسخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کو امداد دینے والے ممالک نے تشدد پر اکسانے کے اسرائیلی الزامات کی تحقیقات کی اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں اطراف اس نوع کی نصابی کتب موجود ہیں۔ اس تحقیق پر جہاں فلسطین نے اطمینان کا اظہار کیا ہے وہاں اسرائیل نے اسے جانبدار اور غیر پیشہ ورانہ قرار دیتے ہوئے اس تحقیق کا بائیکاٹ کیا ہے۔ لسانی تحقیقی ٹیم نے 168 درسی کتب پر تحقیق کی اور دوسرے ملک کے تذکرے کی پانچ درجے 'انتہائی منفی تا انتہائی مثبت' سطح سے موازنہ کیا۔ اس پیمائش کے مطابق فلسطینی کتب میں دوسرے فریق کا تذکرہ 84 فیصد منفی یا انتہائی منفی کے درجے پر آیا جبکہ یہ صورتحال اسرائیل کی 49 فیصد ریاستی اور 73 فیصد مذہبی مدرسوں میں بتائی گئی ہے۔ یروشلم کی ایک تھینک ٹینک کی تحقیق کےمطابق نصاب میں ایک دوسرے سے متعلق تذکرہ 'انتہائی منفی' انداز میں کیا گیا ہے۔ فلسطین میں بارہویں جماعت کی ایک درسی کتاب میں اسرائیل فلسطین تنازعے کی بنیادی وجہ فلسطین پر صیہونی قبضے اور فلسطین کے لوگوں کےحقوق کی پامالی قرار دیا گیا ہے۔ اسرائیل میں ایک چوتھی جماعت کی کتاب میں یہ پڑھایا جاتا ہےکہ اسرائیل دشمنوں میں گھرا ایک نومولود ملک ہے جس کی مثال ایک میمنے کی سی ہے جو ستر بھیڑیوں کے گھیرے میں ہو۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیل کے ریاستی سکولوں میں ماضی کےمنفی پہلو موثر انداز میں اجاگر کیے جاتے ہیں، جیسے 1948ءمیں غیرمسلح فلسطینی شہریوں کے قتل عام کا معاملہ۔ اسرائیل اور فلسطین کی نصابی کتب میں ایک دوسرے کے نقشے کو یا تو سرے سے دکھایا ہی نہیں جاتا یا پھر اُسے 'عارضی سرحد' کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ اسرائیل نے1967 ء کی جنگ میں مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کرلیا تھا جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ نہیں، جبکہ 2005 ءمیں وہ غزہ کو واپس کر چکا ہے۔ فلسطینیوں کو اُن کے دارالحکومت کے طور پر مشرقی یروشلم کے ساتھ مغربی کنارے اور غزہ میں ایک ریاست قائم کرنے کی کوشش پر اُن سے امن مذاکرات کو 2010 ءمیں منجمد کر دیا گیا تھا۔ مغربی کنارے میں 'محدود خود مختاری' اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے قومی شناخت اور اداروں کی تعمیر کی جدوجہد جاری ہے۔ فلسطینی سکولوں میں پڑھائی جانے والی مصر اور اردن کی نصابی کتب میں ترامیم اور بعدازاں 2000 ءمیں اپنے نصاب کی تیاری میں یہودیوں کے حوالے سے متنازع باتوں کو بتدریج کم کیا گیا ہے، لیکن اسرائیلی اور امریکی حکام اب بھی اس بات کے قائل ہیں کہ فلسطین کی نصابی کتب نفرت کو فروغ دے رہی ہیں۔ اس حالیہ تحقیق کےلیےامریکی وزارت خارجہ نے پانچ لاکھ ڈالر فراہم کیے تھے، لیکن اس رپورٹ کو جانبدار قرار دیا گیا ہے۔
urd_Arab
ڈاکٹروں کا احتجاج ،نعرے بازی - Pnn Urdu ڈاکٹروں کا احتجاج ،نعرے بازی پاکستان میڈیکل کمیشن کی ڈاکٹر کش پالیسیوں کے خلاف ملتان کے ڈاکٹر زمیدان میں نکل آئے،نشتر ہسپتال میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام این ایل ای امتحان کے خلاف بھرپور احتجاج پی ایم سی کے خلاف نعرے بازی تفصیل کے مطابق نشتر ہسپتال کے مرکزی دروازے پر پی ایم اے ملتان کے صدر پروفیسر ڈاکٹر مسعود الروف ہراج کی قیادت میں ڈاکٹروں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اس موقع پر پی ایم سی کی ناقص ڈاکٹر کش پالیسیوں کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی گئی ڈاکٹر مسعود الروف ہراج، ڈاکٹر ر انا خاور،ڈاکٹر ڈاکٹر شیخ عبد الخالق،ڈاکٹر حاجرہ مسعود،ڈاکٹر وسیم یوسفی، ڈاکٹر ذوالقرنین حیدر،ڈاکٹر آصف خا ن، ڈاکٹر خرم ملک،ڈاکٹر مقبول عالم سمیت دیگر کا کہنا تھا کہ پی ایم سی نے این ایل ای امتحان لینے کا فیصلہ سنا کر میڈیکل تعلیم حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کو یہ پروفیشن چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے پی ایم سی کی یہی ناقص پالیسیاں جاری رہیں تو جلد پاکستان کے سب ڈاکٹر یا تو پروفیشن چھوڑ دیں گے یا باہر ملک جانے کو ترجیح دیں گے پی ایم سی نے این ایل ای امتحان لینے کا فیصلہ واپس نہ لیا تو مجبوراً احتجاج کا دائرہ کار بڑھانے پر مجبور ہوں گے ڈاکٹروں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ تمام ڈاکٹر این ایل ای امتحان کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کرتے ہیں جبکہ بائیو میٹرک تصدیق کا جو عمل شروع کر رہے ہیں اس پر بھی شدید تحفظات ہیں اور ڈاکٹرز کی سلیکٹ نان پروفیشنل کونسل کی شدید مزمت کرتے ہیں۔پی ایم سی نے ڈاکٹر کش فیصلے واپس نہ لئے تو پنجاب کے تمام ڈاکٹر اسلام آباد لانگ مارچ کریں گے۔
urd_Arab
بینک الفلاح نے سیالکوٹ میں پریمیئر لاؤنج کا افتتاح کر دیا – Indus 2019-11-19 Leave a comment 634 Views بینک الفلاح نے طارق روڈ برانچ میں سیالکوٹ کا پہلا پریمیئر لاؤنج افتتاح کرنے کے لیے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا۔ شرکا میں الفلاح پریمیئر کے بڑے موکل ، سیالکوٹ کی کاروباری برادری کے اشرافیہ اور بینک کے سینئر مینجمنٹ کے افراد شامل تھے۔ اس لاونج کے افتتاح کے ساتھ ہی ففتھ فل سکیل پریمیئر لاونج اور 20 سب لاونجز کا بھی افتتاح ہو گیا ہے۔ بینک الفلاح پریمیئر ایک ترجیحی بینکاری پلیٹ فارم ہے جو کراچی ، لاہور ، اسلام آباد اور اب سیالکوٹ کے اعلی نیٹ مالیت کے صارفین کو عالمی معیار کا بینکاری کا تجربہ فراہم کر رہا ہے۔ بینک الفلاح پریمیر اعلی نیٹ ورک مالیت صارف کو بے مثال بینکنگ تجربہ اور مینیجرز کے ذریعہ اعلی درجے کی شخصی خدمات پیش کرتا ہے ، اس سے زیادہ فائدہ مند شاخ کا تجربہ ، آرٹ لاؤنج نیٹ ورک کی حالت ، پروڈکٹ سوٹ کی ایک وسیع صف ، اعلی درجہ کی پیش کش اتحاد ، نیز طرز زندگی کے انوکھے تجربات کے ساتھ جو صارف کی ضروریات کے مطابق ہوں۔ پریمیئر لاؤنج کا افتتاحی گروپ ہیڈ ریٹیل بینکنگ محترمہ مہرین احمد نے بینک الفلاح کی سینئر قیادت کے ہمراہ کیا۔
urd_Arab
یمن: دو سالہ لڑائی، 'ہیومن رائٹس واچ' کا احتساب کا مطالبہ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق، کشتی میں سوار چا افراد نے بتایا ہے کہ 13 مارچ کو تقریباً 9 بجے رات اُنھوں نے ایک ہیلی کاپٹر کو گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا تھا 'ہیومن رائٹس واچ' کا کہنا ہے کہ بظاہر سعودی قیادت والے اتحاد نے یمن کے ساحل پر صومالی شہریوں کو لے جانے والی ایک کشتی کو حملے کا نشانہ بنایا، جس سے اس معاملے کے احتساب کی نشاندہی ہوتی ہے، جس تنازعے کو اب دو سال ہو چکے ہیں۔ اتوار کو جاری ہونے والے بیان میں توجہ دلائی گئی ہے کہ تنازعے میں ملوث تمام فریق نے کشتی پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری کی تردید کی ہے، جس میں سوار 145 صومالی تارکین وطن اور مہاجرین میں سے 30 سے زائد ہلاک ہوئے۔ لیکن، 'ہیومن رائٹس واچ' نے کہا ہے کہ صرف سعودی قیادت والی افواج کے پاس ہی فوجی طیارے ہیں۔ سارہ لی وٹسن، ہیومن رائٹس واچ میں مشرقی وسطیٰ کے بارے میں شعبے کی سربراہ ہیں۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ کشتی پر سوار لوگوں پر بظاہر اتحاد کی جانب سےمہاجرین پر کی گئی فائرنگ کا معاملہ یمن کی اس دو سالہ طویل جنگ میں ممکنہ جنگی جرم ہو سکتا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ شہری آبادی کی زندگی کی پرواہ نہ کرکے سنگ دلی کی مثال قائم کی گئی ہے''۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق، کشتی میں سوار چا افراد نے بتایا ہے کہ 13 مارچ کو تقریباً 9 بجے رات اُنھوں نے ایک ہیلی کاپٹر کو گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا تھا۔ ہیومن رائٹس واچ کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اتوار کے روز دارالحکومت صنعا کی سڑکوں پر لاکھوں کی تعداد میں یمنی نکل آئے، جو سعودی قیادت والی فوجی مداخلت پر احتجاج کر رہے تھے۔ مارچ 2015ء جب سے سعودی قیادت والا اتحاد ایران کے اتحادی حوثی باغیوں اور یمن کے صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار افواج سے لڑ رہا ہے، اُس کی کوشش ہے کہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر عبد ربو منصور ہادی کا اختیار بحال کیا جا سکے۔
urd_Arab
عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی، حساس ادارے کے اعتراضات - عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی، حساس ادارے کے اعتراضات ویب ڈیسک 24 نومبر 2016 کراچی : ہائی پروفائل کیسزکے گرفتار ملزمان عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی مکمل کرلی گئی۔ حساس ادارے نے اختلافات کرتے ہوئے تاریخ میں پہلی بار اعتراضات اٹھادیئے۔ تفصیلات کے مطابق معروف قوال امجد صابری قتل سمیت ہائی پروفائل مقدمات میں گرفتار ملزمان عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی مکمل کرلی گئی، تاریخ میں پہلی بار ہائی پروفائل جے آئی ٹی پر حساس ادارے نے اعتراضات اٹھا دئیے۔ آٹھ صفحات کا اختلافی نوٹ جے آئی ٹی سے منسلک کردیا گیا، رپورٹ کے مطابق مقدمات میں عینی شاہدین ،موقعہ معائنہ اور ملزمان کے بیانات میں تضادات ہیں جرائم اور ان کے حقائق جاننے کے بہانے الزامات کو درست ثابت کرانے پر زور دیا گیا۔ ملزمان پر پہلے انسٹھ کیسز تھے جو بعد میں پینتالیس ہوئے پھر پچیس کردیئے گئے،حساس ادارے نے اعتراض اٹھایا کہ تبت سینٹر، پارکنگ پلازہ سمیت اہم واقعات میں ملزمان کے بیانات میں فرق ہے، بار بار اصرار کے باوجود ملزمان کی کیس فائل فراہم نہیں کی گئی۔ حساس اداروں کے نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ کے حکم پر چھ افسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی گئی تھی لیکن احکامات کے بر خلاف دس افسران جے آئی ٹی میں شامل کئے گئے۔ ملزمان کا بیان ہے کہ انہوں نے ٹارگٹ کلنگ میں ہمیشہ نائن ایم ایم استعمال کیا، جبکہ بعض واقعات میں تیس بور کے خول بھی ملے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اطمینان بخش تفتیش سے قبل ہی وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملزمان کی گرفتاری سے متعلق پریس کانفرنس کروادی گئی۔
urd_Arab
یہ شہادت گہہ اُلفت میں قدم رکھناہے وزیراعلیٰ پنجاب کا صوبے میں آٹے سمیت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کا حکم بدقسمتی سے عوام کورونا کے خطرات کو سنجیدہ نہیں لے رہی ,گھروں سے باہر نکلنا کورونا کو خود دعوت دینے کے مترادف ہے-چوہدری سرور بھارت میںمسلمانوں کا قتل عام تو کئی سال سے جاری ہے خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت نے مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ کیا اس پر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں وہ دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے لیکن جب 5 اگست سے نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیونافذ کیا اور بھارتی آئین سے شق 370 اور 35 A کا خاتمہ کرکے ریاست جموں و کشمیر کی آزاد حیثیت کو ختم کر کے اس کو بھارت کاحصہ بنانے کی ناپاک جسارت کی ہے اس کے بعد سے بھارتی فورسز اور آر ایس ایس کے غنڈوں کا نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں بلکہ پورے بھارت میں آباد مسلمانوں کے ساتھ رویہ بدل گیا ہے اب آر ایس ایس کے غنڈے قاتل کا روپ دھار چکے ہیں اور انہیں کہیں بھی قتل عام کے لئے کسی بہانے کی ضرورت نہیں بلکہ جب ان کا دل چاہتا ہے وہ اپنے ڈنڈے، تلواریں اور دیگرہتھیار لے کر ایک گروہ کی صورت میں مسلمانوں کے محلوں میں جاکر لوٹ مار اور قتل عام شروع کردیتے ہیں اور دکھ کی بات یہ ہے کہ قانون صرف خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہاہے، پولیس خود بلوائیوں کے ساتھ شامل ہوکر لوٹ مار میں لگ جاتی ہے عدالت میں اگر کوئی جج بلوائیوںکو سزا دے تو اس کا فوری طور پر تبادلہ کردیا جاتاہے یعنی اب بھارت میں غنڈہ گردی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ قانون بھی اس کے سامنے بے بس ہوچکاہے۔ برطانیہ کے قائد حزب اختلاف جریمی کوربن نے نئی دہلی میں بلوائیوں کے ہاتھوں قتل عام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔جریمی کوربن نے کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ بھی اٹھاتے رہیں گے۔دوسری جانب نئی دہلی میں فسادات پر قابو نہ پایا جاسکا اور نئی دہلی میں فسادات کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 42 تک جاپہنچی ہے۔ یہ تعداد بھی بھارتی نشریاتی اداروں کی بتائی ہوئی ہے جبکہ حقیقت میں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ اگر ہم حقیقت کی نظر سے دیکھیں تو بھارت میں نہ صرف ہندوتوا کے حامی اور آر ایس ایس کے کارکن بلکہ دنیا بھر کے حکمران بھی مظلوموں سے ہمدردی کرنے کے بجائے اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے چکر میں ہی نظر آتے ہیں۔ نئی دہلی میں امریکی صدر ٹرمپ کی موجودگی میں دہشت گرد سنگھ پریوار کے مسلح جتھوں نے مسلمانوں کا جو قتل عام کیا ہے اگر یہ کہا جائے کہ اس کو دیکھ کر 1947ء کے مسلم کش فسادات کی تلخ یاد تازہ ہوگئی ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ہندو غنڈے ''بھارت صرف ہندوئوں کے لئے'' کے نعرے لگاتے اور مسلمانوں کی املاک کو لوٹتے اور نذر آتش کرتے جبکہ مسلمانوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بناتے پھر رہے تھے اور پولیس بھی ان کا بھرپور ساتھ دے رہی تھی، جب قانون خود مجرموں کے ساتھ مل جائے تو پھر انصاف کے لئے کس کے در پر دستک دی جائے۔ ظاہر ہے کہ پھر انسانیت سسکتی رہتی ہے، شرافت آنسو بہاتی رہتی ہے، زندگی موت سے بدتر ہوجاتی ہے، اور بھارت میں یہی کچھ ہوتا رہاکہ آر ایس ایس اور نریندر مودی کے مسلح غنڈے پولیس کے ساتھ مل کر مسلمانوں، اْن کی املاک، مساجد، خانقاہوں، گھروں، دکانوں، پیٹرول پمپوں اور گاڑیوں پر حملے کر رہے تھے اور لوٹ مار کے بعد آگ لگا رہے تھے اور پولیس ان کا ساتھ دے رہی تھی جب پولیس خود غنڈوں کے ساتھ ملی ہوئی ہو تو پھر شکایت کس سے کی جائے؟ یوں تو بھارت میں دو چار سو افراد کا جان سے گزرجانا معمول کی بات ہے وہ خواہ دلتوں کا معاملہ ہو یا گولڈن ٹیمپل میں سکھوں کے قتل عام کا، بھارتی پارلیمان پر حملہ ہو یا سمجھوتہ ایکسپریس کی آتش زدگی یا پھر پلوامہ میں ''دہشت گردی'' انسان تو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر پھینک دئیے جاتے ہیں، اور کوئی پُرسان حال نہیں ہوتا، کہیں شکایت درج نہیں کی جاتی، شائد اسی کو جنگل کا قانون کہتے ہیں ، اصل میں ہماری نئی نسل نے ''جنگل کا قانون'' مختلف کہانیوں، خبروں، اخباروں میں پڑھا ضرور ہے لیکن دیکھا نہیں اور اب محسوس ہورہا ہے کہ شائد اسی کو جنگل کا قانون کہا جاتا ہوگا جو بھارت میں نافذ ہے بلکہ جنگل کا قانون نافذ نہیں کیا جاتا مسلط کیا جاتاہے جبری طور پر۔ جو مانے وہ غنڈہ بن کر چاہے لوٹ مار کرے چاہے قتل کرے جو نہ مانے اس کو جیل میں ڈال دو یا سڑک پر ہی مار مار کر اتنا زخمی کردو کہ وہ حرکت کے بھی قابل نہ رہے یا دل چاہے اس کا قتل کردو قانون تمہارے ساتھ ہی رہے گا، یہی حال ہے آج کے بھارت کا تو اس کو کیا کہا جائے؟ آدمیوں کا جنگل، یا جانوروں کی ریاست، جس میں کہیں کہیں انسان پھنسے نظر آتے ہیں جو بول بھی رہے ہیں لیکن اتنے دھیمے لہجے میں کہ کہیں کوئی سن نہ لے، یہاں اقوام متحدہ کے نمائندہ آئیں تو ان کو کشمیر جانے کی اجازت دینے کے بجائے ملک سے نکال دیا جائے وہ پاکستان آئیں تو انہیں نہ صرف پاکستان بلکہ آزاد کشمیر میں بھی جہاں وہ جانا چاہیں جانے کی اجازت دی جائے اور جس سے جو باتیں کرنا چاہیں انہیں اس کی اجازت دی جائے۔(جاری)
urd_Arab
حسین جعفرزادہ 2020/12/1 ٹریڈنگ سگنلز پیامرسان محبوب واتساپ که زیرمجموعه ای از پلتفرم های تحت مالکیت غول ارتباطی یعنی فیسبوک است با وجود محبوبیت بالایی که یافته کم و کاستی های چشمگیری نیز دارد. از جمله مهمترین مواردی که کاربران واتساپ را آزرده خاطر می کند، عدم امکان مدیریت دو یا چند اکانت بر روی یک دستگاه است. بحالی کی فیس عام طور پر ماہانہ چارج کیا جاتا ہے. ایک سے زیادہ کرنسی اکاؤنٹ کے ساتھ، آپ کے پاس عام طور پر صرف ایک ماہانہ بحالی کی فیس ہے (کیونکہ آپ کے پاس صرف ایک اکاؤنٹ ہے). غیر ملکی کرنسی کی طلب کے اکاؤنٹس کے ساتھ، آپ کو کم از کم دو، آپ کے FCDA کے علاوہ آپ کو امریکہ کے منفی اکاؤنٹ کی ضرورت ہوگی. کچھ معاملات میں، یہ فیس اوسط توازن یا ٹرانزیکشنز کی بنیاد پر نظر آتی ہے. عام طور پر آپ ان اکاؤنٹس کے لئے $ 25 - $ 50 پھیلنے کا کیا مطلب ہے فی مہینہ فی فیس کی حد دیکھیں گے. جاری کردہ نئی رپورٹ میں ، آئیوس اور جی بی ایچ نے صارفین کے سروے کے اعداد و شمار پر مبنی چارٹس کا ایک سلسلہ مرتب کیا جو قارئین کو آئی فون کے کاروبار میں ایپل کو درپیش رکاوٹوں کو سمجھنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔ آخری وصیت نامہ ٹیمپلیٹ (1): پی ڈی ایف ، ورڈ ، او ڈی ٹی آخری وصیت نامہ ٹیمپلیٹ (2): ورڈ آخری وصیت نامہ ٹیمپلیٹ (3): ورڈ. برانڈ: میرے خیال میں یہ ہے . میں نے ابھی یہ دیکھا ہے۔ اوسطا 30.1٪ ہے۔ جرمنی سے گزشتہ برس مجموعی طور پر گیارہ ہزار سے زائد غیر ملکیوں کو ہمیشہ کے لیے ملک بدر کر دیا گیا۔ یہ تعداد ایک سال پہلے کے مقابلے میں پچاس فیصد زیادہ تھی۔ ان میں مستقل رہائشی پرمٹ کے حامل غیر ملکی بھی شامل تھے۔ اگر آپ بیمار ہو جاتے ہیں، کام پر زخم ہیں، یا آپ کے ملازمت کے نتیجے میں، آپ کارکنوں کے معاوضہ کے دعوی کے لئے اہل ہوسکتے ہیں. کچھ لوگ اس بات پر فکر کر سکتے ہیں کہ غلطی پر کون سا تعلق ہے، وہ اس پر قابو پائے جاتے ہیں یا نہیں ہوسکتے ہیں، لیکن غلطی کون ہے جو ضروری ہے کہ آپ کے کام کی وجہ سے آپ کی صورت حال ہو گی. اگر آپ کی چوٹ یا معذور کسی کام سے متعلقہ صورتحال کی وجہ سے ہے، تو آپ کو اہل کر سکتے ہیں. یہ سب سے بہتر ہے کہ آپ اس سے کہیں زیادہ پوچھیں کہ آپ کو قابلیت نہیں ہے. فیز 1 : جیسے ہی بلاک مین آپ کے قریب آتا ہے ، کونے میں رہو۔ جب وہ آدھا اسکرین پر ہے تو ، وہ آپ کی طرف کود جائے گا۔ اس کے نیچے سلائیڈ کریں اور اسکرین کے دوسری طرف پھیلنے کا کیا مطلب ہے جائیں۔ آسمان سے بلاکس گرنا شروع ہوجائیں گے ، جس سے آپ اسپیڈ گئر کے استعمال سے آسانی سے بچ سکتے ہیں۔ فائر بٹن کو تھام کر میگا بسٹر سے چارج کریں ، پھر اسے بلاک مین کا سامنا کرتے ہوئے چھوڑ دیں تاکہ اس کی راہ میں توانائی کی مہلک گیند پھینک سکے۔ تاہم ، اگر آپ اس مسئلے کو گہرائی میں کھودتے ہیں تو ، ڈیش بورڈ پر معیاری اشارے ہمیشہ کار کی اصل حالت کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، ٹھنڈا درجہ حرارت تیر کسی عدد کی طرف اشارہ نہیں کرسکتا ، بلکہ پیمانے کے نشان کی طرف ہے۔ نظام میں اصل درجہ حرارت کیا ہے اس کا معمہ رہ گیا ہے۔ الیکٹرانکس ان پیرامیٹرز کو بہت زیادہ درست طریقے سے ٹھیک کرتا ہے۔ اس کی چھوٹی سے غلطی ہے۔ ایک اور صورتحال - ڈرائیور بڑھتے قطر کے ساتھ ٹننگ پہیے لگاتا ہے۔ اس صورت میں ، مکینیکل اسپیڈومیٹر اور اوڈومیٹر کا سائز تبدیل شدہ پہیے کے ل for دوبارہ پروگرام نہیں کیا جاسکتا ہے۔ سونو نے کیلاش چند کو بتایا کہ جسم فروشی عوامی خدمت ہے۔ ہم مردوں کو نجات کا راستہ فراہم کرتے ہیں۔ ہم خواتین کو ان کے خوابوں کو پورا کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس آپ کے جسم کے سوا کچھ فروخت کرنے کے لیے پھیلنے کا کیا مطلب ہے نہین تو آپ اسے بیچ دیں۔ لوگ ہر وقت کچھ نہ کچھ فروخت کرتے رہتے ہیں۔ اس کی ساری گفتگو تحریری طور پر ریکارڈ کی گئی تھی اور چارج شیٹ میں شامل کی گئی تھی۔ جب امریکہ میں سود کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے تو ڈالر کی قیمت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ایسے تاجر جن کے پاس ڈالر ہیں وہ زیادہ سے زیادہ رقم بینکوں میں ڈال سکتے ہیں اور زیادہ شرح وصول کرسکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ، وہ غیر ملکی کرنسی کے ل when تجارت کرتے وقت ڈالروں میں زیادہ وصول کرتے ہیں۔ FXTM کیساتھ FX ٹریڈ کرنا شروع کریں. این رمز ارز که تا چند سال پیش بی‌ارزش، بدون پشتوانه و بدون آینده خطاب می‌شد، این روزها نظر برترین سرمایه‌گذاران و شرکت‌ها را به خود جلب کرده است، به طوری که آن‌ها برای ذخیره ارزش به جای طلا، به خرید بیت کوین فکر می‌کنند. . اگر فقط پنج بیت کوین برای بهترین درخواست در دسترس باشد و 10 سکه با قیمت 2269.55 دلار در دسترس باشد و معامله گر بخواهد 10 قطعه را با قیمت بازار بخرد ، سفارش معامله گر با 5 سکه در 2265.75 دلار و 5 باقیمانده در 2255.55 دلار پر می شود. اس کے علاوہ ، بالآخر ، نمایاں ہے ، خاص طور پر اتار چڑھاؤ میں کمی کے امکانات کو ، جو ہم کالم 2 (5٪ ڈراپ) اور 3 (10٪ ڈراپ) میں دکھاتے ہیں۔ لاگ ان اسکرین کو چھوڑ کر اپنے ونڈوز 10 کے ڈیسک ٹاپ کو جلدی سے بوٹ کرنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ ہر بار اپنے کمپیوٹر کو آن کرتے وقت اپنے اکاؤنٹ کا پاس ورڈ ٹائپ کرنے سے گریز کرنا چاہتے ہیں؟ آپ اکاؤنٹ کا پاس ورڈ داخل کرنے کی ضرورت کے بغیر ونڈوز 10 کو خود کار طریقے سے ڈیسک ٹاپ پر بوٹ کرنے کے ل config تشکیل دے سکتے ہیں۔ اگر این آئی پی ٹی کو آپ کے خون میں ڈی این اے کے توقع سے زیادہ 21، 18 یا 13 کروموسوم ملتے ہیں تو اِس کا مطلب ہو سکتا ہے کہ بچے کو اِن عارضوں میں سے کوئی عارضہ لاحق ہے۔ زیادہ تر کیسوں میں آنول کا ڈی این اے اور بچے کا ڈی این اے ایک ہی ہو گا۔ این آئی پی ٹی کے 100٪ درست نہ ہونے کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ آنول سے ڈی این اے ٹیسٹ کرتا ہے اور کچھ شاذونادر صورتوں میں یہ ہو بہو بچے کے ڈی این اے جیسا نہیں ہوتا۔ اسے کنفائنڈ پیسنٹل موسائی ازم کہا جاتا ہے۔ ایک معاوضہ بانڈ ، اس کی بنیادی سطح پر ، انشورنس پالیسی کی ایک قسم ہے جو یقینی بناتی ہے کہ کسی فریق کو معاہدے پر پابندی ہوگی۔ معاوضہ بانڈ ، جسے ضامن بانڈ بھی کہا جاتا ہے ، پوری دنیا میں استعمال ہوتا ہے. اپنے بلوں پر گفت و شنید پھیلنے کا کیا مطلب ہے کرنے کا وقت کیسے نکائیں. فاریکس روبوٹ کے فوائد - پھیلنے کا کیا مطلب ہے پاکستان نے ایک اسلامک سکیورٹی مذاکرات کا بھی اہتمام کیا تھا جس میں جنرل باجوہ نے کہا تھا ماضی کے برعکس اب ریاست اقتصادی ترقی کو سب سے زیادہ ترجیح دے رہی ہے۔ پاکستان نہ صرف سعودی عرب، بلکہ خلیج کی دیگر ریاستوں کے ساتھ بھی نئے حالات میں اپنے تعلقات کو نئے انداز سے ترتیب دے رہا ہے۔ ایکسچینج لسٹنگ کا مطلب کمپنی کے حصص یافتگان کے حصص کے ل ready تیار لیکویڈیٹی ہے۔ یہ کمپنی کو مزید حصص جاری کرکے اضافی رقوم اکٹھا کرنے میں اہل بناتا ہے۔ عوامی تجارت میں حصص کی خریداری سے باصلاحیت ملازمین کو راغب کرنے کے لئے اسٹاک آپشنز کے منصوبے مرتب کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ فہرست کمپنیوں مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ مرئیت ہے۔ تجزیہ کار کی کوریج اور ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کا مطالبہ حصص کی قیمت کو بڑھا سکتا ہے۔ درج کمپنیوں کو حصول کے ل currency کرنسی کے طور پر پھیلنے کا کیا مطلب ہے استعمال کیا جاسکتا ہے جس کے حص orے میں یا سارے حص considerationے پر سود ادا کیا جاتا ہے۔ اسسٹیو ٹچ کے بٹن کو سکرین کے کسی نئے مقام پر گھسیٹ کر اس کو منتقل کیا جاسکتا ہے اگر آپ کے راستے میں آجائے۔ کیا ایس بی اے قرض حاصل کرنا مشکل ہے؟ اس حکمت عملی کو اس کا نام ایک طشتری کی طرح کی مماثلت کے سبب حاصل ہوا۔ مزید یہ کہ شین کا کہنا ہے کہ آپ عملے کے ممبر سے بھی پوچھ سکتے ہیں اگر وہ اور فراہم کنندہ ایل جی بی ٹی کیوئیا کلائنٹ کے کام میں تربیت یافتہ ہیں۔ شین کا پھیلنے کا کیا مطلب ہے کہنا ہے کہ ، اگر وہ ہاں کہتے ہیں تو ، آپ پوچھ سکتے ہیں کہ ان کی تربیت کیسے ہوئی اور کتنی بار تربیت اور جاری تعلیم ہوتی ہے۔ یہ معاملہ بہتر ہے۔ مرحلہ 22: پروں میں لفٹ شامل کریں. سینیٹائزر دانتوں کے برش کے سر پر روشنی کا دھماکہ بھیج کر دانتوں کا برش جراثیم کش کرتا ہے۔ یہ دانتوں کے برش پر لگنے والے تمام جراثیم اور بیکٹیریا کو ہلاک کرتا ہے۔ یہ صاف کرنا بھی انتہائی آسان ہے۔ جب تک ٹوت برش کا معاملہ ہوتا ہے روشنی پھیلنے کا کیا مطلب ہے کا بلب اس وقت تک چلتا ہے۔ آپ بتا سکتے ہیں کہ جب ہولڈر کو چارج کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تو جیسے سینیٹائزر پر روشنی ٹمٹماتی رہتی ہے۔ اس کے طول و عرض 8.3x2x0.9 انچ ہیں ، اور اس کا وزن 3.52 ونس ہے۔ چترا 4: جب ADX 25 سے کم ہو تو ، رجحان کمزور ہوتا ہے۔ جب ADX 25 سے اوپر اور بڑھتا ہے تو ، رجحان مضبوط ہے۔ جب ADX 25 سے اوپر اور گر رہا ہے تو ، رجحان کم مضبوط ہے۔ کارل پولانی اپنے عہدے چھوڑنے کے بعد چار دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے بعد 1963 میں ہنگری کا دورہ کیا . ایک سال بعد ، کینیڈا واپس ، ان کا انتقال ہوگیا۔ یہ 1964 کی بات تھی۔ کچھ عرصہ بعد ، 1977 میں ، ایک کتاب ابھی بھی شائع کی جائے گی ، جسے بعد ازاں انسان کا رزق کہا جاتا ہے۔ اس جلد میں غیر مطبوعہ مضامین اور تحریریں مرتب کی گئیں ، ان میں سے بیشتر اس کی کلاسوں سے تھے ، اور یہ کامرس اور مارکیٹ کے کام کی توسیع تھے۔ چھ ٹک اسٹاپ-نقصان فرض کریں ، جو ہر معاہدے پر $ 75 کا خطرہ مول ڈالتا ہے۔ اگر ہم اسے اکاؤنٹ کا 2٪ بننے دیتے ہیں تو آپ کا بیلنس صرف $ 3750 ($ 75 x 50) ہونا ضروری ہے۔ دو معاہدوں کو تجارت کرنے کے لئے تجویز کردہ رقم $ 7،500 ہے اور تین معاہدوں کی تجارت کیلئے تجویز کردہ بیلنس 11،250 ڈالر ہے۔ خطرہ کو ایک فیصد کے بجائے کھاتہ کے دو فیصد کے برابر کرنے کی اجازت دینے سے ، تجویز کردہ ڈے ٹریڈنگ اکاؤنٹ میں کم سے کم آدھے سے کم ہوجاتا ہے۔ ہر تجارت میں چار ٹکٹس اور اکاؤنٹ کا 2٪ خطرہ ، اور آپ کو صرف $ 2500 کا توازن برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ تاہم ، ان سرمایہ کاری کے فنڈز پر آپ کی طرف خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ اس کی ایک وجہ ماضی کی زیادتیوں سے بھی آتی ہے۔ اگرچہ ، بہت سے حالات کے تحت ، وہ زیربحث ہیں uptrend کی بحالی . یہ ہوسکتا ہے کہ آپ کی بہترین صورتحال ختم ہوگئی ہو اور ان مالیاتی مصنوعات میں سے کسی ایک میں پوزیشن کھولنے میں تھوڑی دیر ہوگی۔ اگرچہ آپ کے پاس طاقتور پیش کش سے زیادہ ہے اور آپ اپنے معمول کے بینک سے اور اس کے معمول کے کمیشنوں کے تحت باقاعدہ شکل دے سکتے ہیں۔ . قریب قریب آپ اس کی خصوصیات کو ایکس سائز کے بریکنگ زیور زاویوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ اس پھیلنے کا کیا مطلب ہے بیماری میں مبتلا ہونے والے زیادہ تر افراد میں اس بیماری کا اتنا اثر نہیں ہوتا اور وہ صحت یاب بھی ہو رہے ہیں، تاہم کچھ افراد اس کی وجہ سے ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ یہ وائرس جسم پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے، اس کے نتیجے میں کچھ افراد ہلاک کیوں ہو رہے ہیں اور اس بیماری کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟ واریزی هم از طریق صراف بوده که بهشون ارز دیجیتال فروخته شده بنظرتون مشکلی پیش میاد؟؟ کوڈینائیرس ایک ہے کلاؤڈ بیسڈ ویب ڈویلپمنٹ پلیٹ فارم . اگرچہ ہم کمپلر ، ڈیبگر ، اور کچھ آٹومیشن ٹولس کی طرح خصوصیات کی کمی کی وجہ سے اسے سچ IDE نہیں کہہ سکتے ہیں ، لیکن ہم پھر بھی کہیں گے کہ یہ ہے آپ کے بنیادی کوڈ ایڈیٹر کے اوپر ایک قدم :
urd_Arab
ٹانگ کٹنے کے باوجود موبائل فون پر مصروف خاتون کی ٹانگ کٹنے کے باوجود موبائل فون پر مصروف خاتون کی حیران کن ویڈیو 02:19 PM, 4 Jan, 2018 بیجنگ:مشرقی چین کے ایک شہر میں خاتون اس وقت اپنی ٹانگ سے محروم ہوگئی جب وہ لفٹ میں سوار ہوکر اوپری منزل جارہی تھی اور ساتھ ہی اپنے موبائل کی ا سکرین پر بھی نظر جمائے ہوئے تھی نتیجہ یہ ہوا کہ خراب لفٹ اچانک ہی اوپر کی جانب چل پڑی جس سے خاتون جھٹکے سے گری اور اسکی دائیں ٹانگ لفٹ کے باہر رہ گئی اور دروازہ بند ہوگیا اور آخر کار یہ حصہ جسم سے الگ ہوکر رہ گیا۔ اس افسوسناک واقعہ کی ویڈیو بڑی تیزی سے سنسنی خیز انداز میں پھیل رہی ہے۔ ویڈیو میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ چھوٹے بالوں والی ایک خاتون اپنا فون دیکھتے ہوئے لفٹ میں داخل ہوتی ہے جہاں یہ حادثہ پیش آتا ہے۔ اسکی ٹانگ لفٹ کے اوپر اٹھنے سے دو منزلوں کے درمیان کٹی اس موقع پر متاثر ہونے والی خاتون کے پیچھے ایک اور عورت لفٹ میں سوار تھی تاہم وہ پورے ہوش و حواس میں تھی اور جیسے ہی اسے خطرے کا احساس ہوا وہ باہر آگئی۔ آخر کار خراب لفٹ 3منزلیں اوپر جانے کے بعد رکی۔ جاری ہونے والی تصاویر میں ٹانگ سے محرو م ہونے والی خاتون کو فرش پر دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ خاتون کی دائیں ٹانگ گھٹنے سے نیچے تک کٹ چکی ہے۔ یہ واقعہ 21جون 2017ء کا ہے مگر اسکی فوٹیج حال ہی میں جاری ہوئی ہیں اور اسکا مقصد لفٹ پر سوار ہونے والے لوگوں کو ہر وقت ہوشیار رہنے کی تاکید کرنا ہے۔ حادثہ شنگھائی کے مغربی علاقے میں واقع کونچ بلڈنگ میں پیش آیا۔ مزید تفصیلات معلوم نہیں ہوسکیں او ریہ بھی واضح نہیں کہ ایسے ہولناک حادثے کے بعد خاتون زندہ رہی یا اسکی موت واقع ہوگئی۔
urd_Arab
600 ارب کے بجائے صرف 15 ارب میں کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی ممکن؟ - Opinions - Dawn News 600 ارب کے بجائے صرف 15 ارب میں کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی ممکن؟ کے سی آرکی بحالی میں ناکامی کی اہم وجہ لاگت کے بلند تخمینے ہیں، مگر ہم بہت ہی کم پیسوں میں بھی اسے بحال کرسکتے ہیں۔ فہیم زمانشائع مارچ 16, 2020 06:24pm اب تک قارئین کو کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) سے متعلق متعدد مضامین پڑھنے کا اتفاق تو ضرور ہوا ہوگا۔ کئی نے تو اس کے سی آر سے جڑی یادوں کا احوال بھی پڑھ رکھا ہوگا جس کی ابتدا 1964ء میں ہوئی تھی اور جو اپنی مقبولیت کے عروج کے دنوں میں 60 لاکھ مسافروں کو اپنی منزلوں تک پہنچایا کرتی تھی۔ صنعتی، تجارتی، تعلیمی اور رہائشی علاقوں کو مربوط رکھنے والی کے سی آر بلاشبہ 25 سے زائد برسوں تک کراچی والوں کی پسندیدہ عوامی ٹرانسپورٹ کا ذریعہ بنی رہی۔ اور پھر ایک دن اسے بند کردیا گیا۔ افغان جنگ کے بگاڑ سے قوت پانے والی ٹرانسپورٹ مافیا کے دباؤ کا مقابلہ نہ کرپانے، بگڑتی ہوئی سفری خدمات اور کرایہ چوری کے بڑھتے رجحان کے پیش نظر ریلوے کے نااہل حکامِ بالا نے کراچی کے اس بنیادی ماس ٹرانزٹ سسٹم کو وقت اور حالات کے تقاضوں کے مطابق ٹھیک کرنے کے بجائے اسے اپنے حال پر چھوڑ دیا۔ اگلی ایک دہائی تک کے سی آر اپنی محدود ہوتی اور لڑکھڑاتی ہوئی سروس کے باوجود جاری رہی، مگر 1999ء میں اسے بند ہونا پڑا اور کسی کو کوئی خبر نہیں تھی کہ یہ کبھی فعال ہوگی بھی یا نہیں۔ قریب 2 دہائیوں بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے سی آر کے سفر کو دوبارہ شروع کرنا چاہتی ہے۔ غیر فعال کے سی آر کی بحالی کے لیے بھلے ہی نیک نیتی اپنے عروج پر ہو مگر اس منصوبے پر آنے والی ممکنہ لاگت کو دیکھا جائے تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس بحالی کے راستے پر چلنا عقلمندی ہوگی؟ گلشن اقبال میں ریلوے اسٹیشن کے قریب متروکہ پٹریوں کے پاس کھڑے کیے گئے ٹریمپولن پر بچے کھیل رہے ہیں—تصویر فہیم صدیقی/وائٹ اسٹار جاپانی انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جیکا) کے تخمینوں کے مطابق اس منصوبے پر 2 ارب 60 کروڑ ڈالر جتنی کثیر لاگت آئے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ 30 برسوں تک سود کی مد میں 3 کروڑ 95 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔ اگر سہہ ماہی کی بنیاد پر قرض کی کل رقم بمعہ سود (principal plus interest) ادا کی جاتی ہے تو اس کا مطلب ہوگا کہ اگلی 3 دہائیوں تک ہر 3 ماہ بعد 2 کروڑ 20 لاکھ ڈالر (موجود شرح مبادلہ کے مطابق) 3 ارب 40 کروڑ روپے ادا کرنے ہوں گے۔ حکومتی قرضے اور سبسیڈیز کے علاوہ عام صارف کو بھی یہ منصوبہ متاثر کرے گا۔ منصوبہ مہنگا ہونے کے باعث ظاہر ہے کہ ٹکٹوں کی قیمیتیں بھی زیادہ رکھنی ہوں گی، اتنی زیادہ کہ شاید ایک عام آدمی کی قوتِ خرید سے بھی باہر ہوں۔ پھر اس پراجیکٹ کی خاطر غیر قانونی قبضے ہٹانے کے لیے شروع کیے گئے آپریشنوں پر آنے والی سماجی لاگت کا بھی سامنا کرنا پڑے گا جن پر پہلے ہی شور مچایا جا رہا ہے۔ مگر ان تمام باتوں سے یہ حقیقت نظر انداز نہیں ہوجاتی کہ کراچی کو ایک مؤثر ٹرانسپورٹ کا نظام درکار ہے۔ مگر کراچی کے موجودہ حالات اور ان وقتوں کے حالات میں بڑا فرق پیدا ہوچکا ہے جب کے سی آر کی سروس بند ہوئی تھی۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق ان دنوں کراچی کی آبادی محض ایک کروڑ ہی تھی۔ گزشتہ 22 برسوں کے دوران کراچی میں عوامی ٹرانسپورٹ یا سڑک کے انفرااسٹرکچر کی بڑھوتری کے مقابلے میں نجی سواریوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ ایکسائز کے ریکارڈز کے مطابق 1998ء کے بعد سے رجسٹر شدہ گاڑیوں کی تعداد 3 لاکھ سے بڑھ کر 15 لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور رجسٹر شدہ موٹرسائیکلوں کی تعداد 3 لاکھ 50 ہزار سے بڑھ کر 30 لاکھ 50 ہزار تک پہنچ چکی ہے جبکہ دوسری طرف بسوں کی تعداد 22 ہزار سے گھٹ کر محض 6 ہزار تک جا پہنچی ہے۔ ان غیر معمولی تبدیلیوں کے نتیجے میں سڑکوں پر ٹریفک کے رش، روڈ حادثات بالخصوص 2 پہیوں والی سواریوں کے ساتھ پیش آنے والے حادثات اور ان کے سبب ہونے والی اموات کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا ہے، صوتی آلودگی کی شدت بڑھی اور شہر کا فضائی معیار سنگین حد تک متاثر ہوا ہے۔ ان حالات نے شہریوں کی ذہنی و جسمانی صحت کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب موجودہ کراچی میں سفری پریشانیوں کا حل کے سی آر کو بتایا جاتا ہے تب حیرانی نہیں ہوتی۔ تاہم جو مسئلہ آڑے آتا ہے وہ ہے اس منصوبے کا ڈیزائن اور اس پر عمل درآمد۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کے سی آر کو جس لاگت کے ساتھ بحال کیے جانے پر غور کیا جا رہا ہے اس کے مقابلے میں کہیں زیادہ سستی لاگت کے ساتھ یہی کام کیا جاسکتا ہے۔ تاہم اس آپشن کے لیے ایک غیر روایتی سوچ کی ضرورت پڑے گی اور دوبارہ ڈرائنگ بورڈ کی طرف لوٹنا ہوگا۔ کے سی آر کی بحالی مگر کیسے؟ کے سی آر کی بحالی کے لیے زیادہ مفید منصوبے پر بات کرنے سے قبل ہم ایک نظر بحالی کی اب تک کی کاوشوں بالخصوص مختلف جاپانی اداروں کی کوششوں پر ڈالتے ہیں۔ Japan External Trade Organization (جیترو) نے 2006ء میں کے سی آر کی بحالی منصوبے کی عمل پذیری یا فزیبلٹی سے متعلق تحقیقی کام انجام دیا تھا۔ مئی 2008ء میں حکومتِ پاکستان نے Karachi Urban Transport Corporation (کے یو ٹی سی) کو ایک سرکاری کمپنی کا درجہ دیا اور اس کمپنی کو کے سی آر منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ایک ریگولیٹری اتھارٹی کے ہم پلہ تصور کیا گیا۔ جیکا نے اپنے Special Assistance for Project Formulation - SAPROF-1&2 نامی پراجیکٹ کے تحت 2008ء اور 2012ء کے درمیان متعدد تحاقیق کیں، جن میں ٹرانسپورٹ کی طلب کے اندازوں، ڈیزائن اور تکنیکی ضروریات، لاگت کے تخمینوں وغیرہ کو جاننے کی کوشش کی گئی۔ ان تحقیقی کاموں کے دوران جاپانی مشیران اور ماہرین کے یو ٹی سی کی تکنیکی پلاننگ، تنظیم کاری، لاگت، سماجی و ماحولیاتی باریکیوں اور کے سی آر کی زمینوں پر آباد ہونے والی غیر قانونی کچی بستیوں کی دوبارہ آبادی کاری سے متعلق منصوبہ بندی میں معاونت کرتے رہے۔ جاپانی حکومت نے اپنے Special Term for Economic Partnership loan (اسٹیپ) کے تحت کے سی آر بحالی منصوبے کے لیے قرضہ دینے پر اپنی رضامندی کا اشارہ بھی دیا۔ اسٹیپ کے تحت لیے گئے قرضے کو 0.1 فیصد سالانہ مارک اپ پر 30 برسوں میں ادا کرنا ہوتا ہے۔ 'ین لون' لینے کا مطلب یہ تھا جاپانی ٹیکنالوجی، مشین اور سازو سامان اور جاپانی ریلوے کے معیارات کو یہاں اپنانا۔ ناظم آباد میں موجود سرکلر ریلوے کی غیرفعال پٹریوں پر ایک آدمی پیدل چل رہا ہے —تصویر طاہر جمال/وائٹ اسٹار جیکا نے منصونے کے بنیادی اور تفصیلی ڈیزائن کے لیے 5 برس اور اس کے تعمیراتی مرحلے کے لیے حکومتِ پاکستان کی وزارتِ خزانہ اور ڈویژن برائے اقتصادی امور کی منظوری، کے یو ٹی سی کے لیے اسٹیپ لون کے معاہدے پر دستخط اور اس کی منظوری کے بعد مزید 5 سال کی مدت کا تخمینہ لگایا۔ اس کے علاوہ کے سی آر کے 24 کلومیٹر پر محیط سطح زمین سے اوپر والے حصوں، 16 کلومیٹر پر مشتمل سطح زمین پر موجود حصوں اور گھنی آبادی والے علاقوں اور کچی آبادی سے گزرتے کئی کلومٹیر پر پھیلے سطح زمین سے نیچے والے حصوں کے تعمیراتی کام کے لیے مزید 5 برسوں کا تخمینہ لگایا گیا۔ بلاشبہ جیکا نے کراچی کے ٹریفک سے جڑے مسائل کو سمجھنے اور اسے ٹھیک کرنے کے حوالے سے بہت ہی زبردست اور قابلِ تعریف کام کیا ہے۔ لیکن شاید وہ سب کچھ ایک سبز باغ ہی تھا۔ 2013ء میں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پارلیمانی انتخابات کے بعد پیپلزپارٹی کی جگہ وفاقی حکومت سنبھال لی۔ نئی حکومت نئی ترجیحات کے ساتھ اقتدار میں آئی اور کے سی آر بحالی منصوبے پر پاکستان ریلوے اور حکومتِ سندھ کے درمیان شروع ہونے والی کبھی نہ ختم ہونے والی لڑائی نے بالآخر جاپانیوں کو منصوبے کے لیے اپنی تکنیکی اور مالی معاونت ترک کرنے پر مجبور کردیا۔ سی پیک کی آمد کے ساتھ کے سی آر کی بحالی کے لیے امید کی کرن نظر آئی۔ ریلوے حکام نے جیکا کی تحاقیق اپنے چینی ہم منصوبوں کے ساتھ بانٹی اور پھر دسمبر 2016ء میں بیجنگ میں منعقد ہونے والی مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں یہ پہلے سے تیار شدہ کے سی آر منصوبہ سی پیک میں شامل کرلیا گیا۔ تاہم کے یو ٹی سی کی اہم شخصیات میں یہ ڈر پنپ رہا ہے کہ کے سی آر کی بحالی پر آنے والی لاگت میں ایک ارب امریکی ڈالر تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کے سی آر کی بحالی کے لیے اب قریب 4 ارب ڈالر کی لاگت آسکتی ہے۔ رہی سہی کسر ملک کی ڈوبتی معیشت اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پر انحصار نے پوری کردی جس نے پاکستان ہی نہیں بلکہ چینی اعلیٰ افسران میں یہ عام خیال پیدا کردیا کہ تمام عملی مقاصد کے لیے سی پیک شاید اس وقت اہم ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کے سی آر کو ایک بار پھر اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ ریل کوٹیشن مگر کے سی آر کی بحالی کی اب بھی کچھ امید باقی ہے۔ جیکا کی تحقیقی ٹیموں کی تجاویز میں تبدیلیاں پیدا کرکے منصوبے میں ایک نئی روح پھونکی جاسکتی ہے اور چند جگہوں پر متبادل طریقے اپنا لاگت کو گھٹایا جاسکتا ہے۔ کے سی آر سے متعلق جیکا کے پلان اتنے مہنگے کیوں ہیں؟ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ ہم اندازوں کو سمجھنے اور یہ سمجھانے کی کوشش کریں گے کہ کس طرح کے سی آر منصوبے پر آنے والی لاگت کو قابلِ انتظام مالی سطح پر لایا جسکتا ہے۔ گیج کا معیار اور اس کی عملیت اس وقت پاکستان میں تقریباً ساری ریل پٹریاں 'براڈ گیج' ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی چوڑائی ایک ہزار 676 ملی میٹر (5 فٹ، 6 انچ) ہے۔ پھر 80 فیصد پٹریاں 80 سے 90 برس پرانی ہیں۔ اس لیے جیکا کی تحقیقی ٹیم نے جاپان کے شہری ریلوے کے معیار کے مطابق کے سی آر کی پٹریوں کو 'اسٹینڈرڈ گیج' میں تبدیل کرنے کی تجویز دی تھی جس کی چوڑائی ایک ہزار 435 ملی میٹر (4 فٹ، ساڑھے 8 انچ) ہوتی ہے۔ عالمی سطح پر سب سے زیادہ یہی گیج استعمال ہوتا ہے۔ دنیا میں نصف سے زائد ریلوے اسٹینڈرڈ گیج پر ٹرینیں چلاتے ہیں اور تقریباً تمام تیز رفتار ریل لائن اسی کو استعمال کرتی ہیں۔ اگرچہ پٹریوں کی اسٹینڈرڈ گیج میں تبدیلی کا مطلب مہنگے نئے انفرااسٹرکچر کی تعمیر ہوتا لیکن جیکا نے واضح طور پر سوکوبا ایکسپریس (جاپانی ریلوے لائن جس کی ٹاپ اسپیڈ 130 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے) جیسا کارکردگی معیار حاصل کرنے کی امید ظاہر کی تھی۔ جیکا اور کے یو ٹی سی نے ٹرینوں کی مطلوبہ تعداد، بوگیوں کی بناوٹ اور 24 اسٹیشنوں پر دن کے مصروف اور عام اوقات میں آمد و رفت پر بھی کام مکمل کرلیا تھا۔ 'کے سی آر' کے لیاقت آباد اسٹیشن کی گوگل تصویر۔ گوگل تصریر کا جائزہ لیا جائے تو کے سی آر کے سرکلر لوپ میں 25 سے 50 میٹر چوڑائی والی کے سی آر کی زمین کے قریب 90 فیصد حصے پر کہیں غیرقانونی قبضے دکھائی نہیں دیتے۔ جیکا کی تحقیقی ٹیم نے رائے دی تھی کہ کے سی آر میں 4 بوگیوں پر مشتمل 24 ٹرینیں شامل کی جائیں، جو ڈرگ اسٹیشن سے شروع ہوں اور ہر 6 منٹ بعد دیگر 23 اسٹیشنوں پر مسافروں کو اٹھاتی جائیں۔ پلان کے مطابق 43 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتی ان ٹرینوں کو گلشن، لیاقت آباد، ناظم آباد، سائٹ ایریا، وزیر مینشن، آئی آئی چندریگر روڈ اور شارع فیصل میں موجود دیگر اسٹیشینوں سے ہوتے ہوئے ایک گھنٹے میں واپس ڈرگ اسٹیشن پر لوٹنا تھا۔ مگر نئی پٹریاں لگانا کوئی اتنا سستا کام نہیں ہے۔ خوش قسمتی سے براڈ گیج کی صلاحیتوں کو نہ تو یکسر نظرانداز کیا جاسکتا اور نہ ہی اسے آزمایا گیا ہے۔ دنیا کے دیگر حصوں میں ایسے ریلوے نظام پائے جاتے ہیں جنہوں نے براڈ گیج پر electric multiple units (ای ایم یوز) کا کامیابی کے ساتھ استعمال کر رہے ہیں۔ ای ایم یوز وہ بوگیاں ہوتی ہے جس میں ہر بوگی اپنی اپنی برقی قوت سے پٹریوں پر چلتی ہے۔ ای ایم یوز کو علیحدہ انجن کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ان میں سے ایک یا اس سے زائد بوگیوں میں نصب برقی ٹریکشن موٹر کی قوت سے چلتے ہیں۔ ای ایم یوز تیزی سے رفتار بڑھانے یا گھٹا کر خود کو روکنے اور ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنے کی اپنی صلاحیت کی وجہ سے مسافروں اور سب اربن (مضافاتی) ریل نیٹ ورک میں خاصی مقبولیت رکھتے ہیں۔ دُور کیوں جانا؟ پڑوسی ملک کے شہر ممبئی میں ای ایم یوز پر مشتمل جدید مقامی سطح پر تیار ہونے والے جدید ٹرین سسٹم براڈ گیج ہی استعمال کرتا ہے۔ کے سی آر بھی 35 برسوں تک براڈ گیج استعمال کرتا رہا اور اگر آگے بھی انہی پٹریوں کو استعمال کیا جاتا ہے تو بحالی منصوبے کی لاگت میں کمی آئے گی۔ بوگیاں اور ای ایم یو ممبئی سب اربن ریلوے (ایم ایس آر) اور کے سی آر کے درمیان مماثلت صرف یہیں پر ہی ختم نہیں ہوجاتی۔ 'لوکل' کے نام سے مشہور ایم اس آر کا نظام انڈین ریلوے کی مرکزی پٹریوں پر مسافر ریل اور سب اربن ریلوے لائنوں پر مشتمل ہے، یوں یہ نظام دُور دُور تک پھیلے میٹروپولیٹن علاقے کو اپنی خدمات فراہم کرتا ہے۔ روزانہ 200 کے قریب 12 اور 15 بوگیوں پر مشتمل ای ایم یو ٹرینیں ممبئی میں 400 کلومیٹر پر پھیلی پٹریوں پر دوڑتی ہیں۔ اوسطاً 2 ہزار 342 ٹرینیں روزانہ 70 لاکھ 50 ہزار سے زائد مسافروں اور سالانہ 2.64 ارب مسافروں کو اپنی منزلوں تک پہنچاتی ہیں، یوں ایم ایس ار دنیا کے مصروف ترین شہری ریل نظامات میں سے ایک بن جاتا ہے۔ ایم ایس آر کے تمام روٹس کو اوور ہیڈ لائنوں کے ذریعے 25 کلو واٹ 50 ہرٹز اے سی بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ ایم ایس آر میں استعمال ہونے والے ای ایم یوز کو مقامی سطح پر چنئی میں واقع Integral Coach Factory میں تیار کیا جاتا ہے۔ ان ٹرینوں کو 1995ء میں Light-Weight High-Speed Coaches for Broad Gauge بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لیے دستخط شدہ معاہدے کے تحت Linke-Hofmann Busch - LHB نامی جرمن کمپنی کے تعاون سے ساتھ ڈیزائن کیا گیا تھا۔ ان ہلکے کوچز کے کھول کو اسٹین لیس اسٹیل جبکہ اندرونی طور پر ایلومینیم کا استعمال کیا جاتا ہے۔ لائٹ (ہلکا) ریل، سب اربن ریل اور کمیٹر ریل وہ مسافر ریل خدمات ہیں جو بنیادی طور پر ایک میٹرو پولیٹن شہر کے اندر کا کام کرتی ہیں یا شہر کے مضافاتی علاقوں اور قریبی چھوٹے شہروں کو میٹرو پولٹن شہر کے صنعتی اور تجارتی مراکز سے جوڑتی ہیں۔ اگرچہ ایسے ریل نظامات کو ہلکا یا بھاری تو تصور کیا جاسکتا ہے لیکن شہری ریل کی یہ تینوں اقسام عموماً ای ایم یوز پر ہی مشتمل ہوتی ہیں۔ چنئی میں واقع Integral Coach Factory مقامی سطح پر ایم ایس آر کو 12 ای ایم یو بوگیوں کا سیٹ 24 کروڑ بھارتی روپے میں فراہم کرتی ہے۔ اگر ایم ایس آر CRRC Zhuzhou Electric Locomotive Co., Ltd جیسی کسی غیرملکی کمپنی کی بنائی ہوئی ٹرینیں خریدتا تو انہیں ہر ایک ای ایم یو کے لیے مقامی سطح پر تیار ہونے والے ایل ایچ بی سے 5 سے 6 گنا زیادہ پیسے خرچ کرنے پڑتے۔ چنانچہ اسی وجہ سے ایم ایس آر کو مہاراشٹریہ ریاست یا بھارتی حکومت سے کسی قسم کی سبسیڈی کی ضرورت ہی نہیں پڑتی بلکہ منافع کما کر دیتا ہے۔ چنانچہ اگر کے یو ٹی سی چین جیسے ملک سے تھوڑی بہت ٹیکنالوجی یہاں منتقل کرکے مقامی تکنیکی مہارت، مینوفیکچرنگ اور مالی وسائل کو استعمال میں لانے کی کوشش کرے تو کے سی آر کو مذکورہ بالا طرز پر بحال کیا جاسکتا ہے۔ اگر کے یو ٹی سی کسی حد تک انہی قیمتوں پر مقامی طور پر بننے والے ای ایم یوز کی فراہمی کا ٹھیکہ دینے کا فیصلہ کرتی ہے تو کے سی آر کے لیے فی ای ایم یو پر لاگت 4 کروڑ روپے آئے گی اور 6 ای یم یوز کے سیٹ پر 24 کروڑ روپے آئے گی۔ جیکا نے کے سی آر کے لیے اوسطاً 6 بوگیوں والی 25 ٹرینوں کی تجویز دی تھی۔ کے یو ٹی سی اگر اتنی ہی تعداد میں ٹرینیں تیار کروانا چاہے تو اس پر 6 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ کے سی آر کے لیے زمین کا حصول کسی بھی کامیاب سب اربن ریل سسٹم کی اوّلین شرط مناسب حد تک 'راستے کا حق' کی دستیابی ہے۔ بلیک لا ڈکشنری کے خالق ہنری کمبیل بلیک نے 'راستے کے حق' کی تعریف کچھ اس طرح بیان کی ہے 'یہ ایک قسم کی آسائش ہے جو ہائی وے، فٹ پاتھ، ریل ٹرانسپورٹ، نہر اور اس کے علاوہ بجلی کی ترسیلی لائنوں، تیل اور گیس کی پائپ لائنوں جیسے نقل و حرکت کے مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی زمین پر دی یا اس کے لیے مختص کی جاتی ہے'۔ اورینج میٹرو ٹرین منصوبے کے لیے حکومتِ پنجاب کو راستے کے حق کی زمین حاصل کرنے کے لیے 13.8 ارب روپے اپنی جیب سے دینا پڑے تھے۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ اورینج لائن منصوبے سے قبل لاہور کے عوام کے لیے کراچی سے کہیں زیادہ بہتر ٹرانسپورٹ نظام موجود تھا۔ کراچی سرکلر ریلوے کے مختلف غیر فعال اسٹیشنوں پر اور اس کے ارد گرد غیر قانونی بستیاں قائم ہوچکی ہیں، مگر یہ قبضے اتنی بڑی تعداد میں نہیں ہیں جس کا باضابطہ طور پر دعوٰی کیا جاتا ہے—وائٹ اسٹار اگر سرکاری افسران کی بات مان لی جائے تو کے سی آر کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹوں میں سے ایک اس کی لائن کے اردگرد موجود غیر قانونی بستیاں ہیں جن کی وجہ سے اس کے روٹس میں رکاوٹیں پیدا ہوگئی ہیں۔ اس نکتے کو اس قدر زیرِ بحث لایا جاتا ہے کہ اب کچھ لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے لگا ہے۔ ابھی گزشتہ ماہ چیف جسٹس نے پاکستان ریلوے کو کے سی آر کی 4 ماہ کے اندر اندر بحالی کا حکم دیا تھا۔ چیف جسٹس نے کورونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد 10 دنوں کے اندر اندر چین میں قائم ہونے والے ایک ہزار بستروں پر مشتمل ہسپتال کے قیام کی مثال کو استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ، 'کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا بس کچھ حاصل کرنے کے لیے پختہ ارادے کی ضرورت ہوتی ہے'۔ ریلوے کے وزیر شیخ رشید نے عدالتِ عظمیٰ کو ایک ماہ کے اندر کے سی آر منصوبے کے لیے مختص کی گئی 5 کلومیٹر پٹی پر موجود تجاوزات کو ہٹانے کی یقین دہانی کروائی۔ 19 مئی 2019ء کو جاری ہونے والے اپنے حکم میں چیف جسٹس نے واضح طور پر کہا تھا کہ کے سی آر کی زمین پر رہنے والے افراد کو متبادل جگہ فراہم کی جائے۔ کے یو ٹی سی اور جیکا متاثرین کو جمعہ گوٹھ میں متبادل جگہ فراہم کرنے پر رضامند ہوئے تھے مگر عمل درآمد کی کمی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان ریلوے اپنے عہد سے مکر چکی ہے۔ سطح زمین پر موجود اسٹیشن کی چوڑائی —تصویر بشکریہ جیکا اسٹڈی ٹیم عرصہ دراز سے ریلوے حکام کے سی آر کی زمینوں پر بنی تجاوازات کو استعمال کرتے چلے آ رہے ہیں۔ مگر جیکا کی تحقیق کا قریب سے جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ مختلف اسٹیک ہولڈرز منصوبے کے لیے جتنی زمین کا دعوٰی کر رہے ہیں اس کے مقابلے میں کم زمین درکار ہوسکتی ہے۔ تحاقیق نے کے سی آر کی سطح زمین پر بنے حصوں کی Formation width یا چوڑائی 13.2 میٹرز تجویز کی تھی جبکہ صرف 'سطح زمین سے نیچے والے حصوں میں کے سی آر منصوبے کے دونوں بیرونی اطراف پر 6 میٹر چوڑے ہاؤل روڈ (بھاری سواریوں کی سڑک) کی تجویز دی گئی تھی (کیونکہ اس طرح مینٹیننس اور ہنگامی صورتحال میں مسافروں کے ریسکیو میں کافی آسانی پیدا ہوجاتی۔) حتٰی کہ کراچی کی حالیہ گوگل تصویر کا جائزہ لیا جائے تو کے سی آر کے سرکلر لوپ میں 25 سے 50 میٹر چوڑائی والی کے سی آر کی زمین کے قریب 90 فیصد حصے پر کہیں غیر قانونی قبضے دکھائی نہیں دیتے۔ جبکہ کے سی آر پر موجودہ ثانوی روڈ کراسنگ کا مسئلہ سب سے نمایاں طور پر اپنی جگہ موجود ہے جسے (grade-separation) کی ضرورت ہے۔ ناظم آباد میں موجود ہر طرح سے ٹریفک کے لیے بہترین تیموریہ ریل اوور برج کو گزشتہ برس توڑ دیا گیا تھا، جسے اب بحال کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ علاقوں کو مربوط رکھنے کے لیے بقیہ روڈ کراسنگ کی جگہوں پر کم خرچ انڈر پاسز بنانا ہوں گے۔ 15 فٹ اونچی اور 300 فٹ تک لمبی ٹریفک کے لیے ایک انڈر پاس بنانے پر اوسط لاگت 2 یا 3 کروڑ سے زیادہ نہیں آئے گی۔ ممبئی سب اربن ٹرینیں انہی طریقوں کو اپناتے ہوئے گزشتہ 90 برسوں سے زمین پر اپنا خوشحالی بھرا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ سطح زمین سے اوپر والے حصوں پر آنے والے اخراجات لاگت کو کم کرنے کا ایک اور طریقہ بھی ہے یعنی کے سی آر کی سطح زمین سے اوپر والے حصوں سے آزادی۔ مختلف باتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے جیکا کی تحقیقی ٹیم نے کے سی آر کے چند حصوں میں زمین سے اوپر پٹریاں بچھانے کی تجویز دی تھی۔ کے سی آر کے 44 کلومیٹر طویل روٹ میں سے 16 کلومیٹر کو زمین پر ہی رکھا گیا، جبکہ 24 کلومیٹر کو زمین سے اوپر ٹریک بنانے کی تجویز دی گئی۔ مگر اب حال ہی میں کے سی آر کی زمینوں سے قبضوں کو ختم کیے جانے کے بعد زمین سے اوپر والے ان ٹریکوں کی ضرورت باقی نہیں رہی ہے۔ زمین سے اوپر ٹریک بنانے کا مطلب صرف 40 ٹن بھاری فی بوگی کا وزن اٹھانے کے قابل 24 کلومیٹر طویل ہیوی ڈیوٹی پل بنانا ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ہمیں زمین سے اوپر تکنیکی سپورٹ کی فراہمی کا انفرااسٹرکچر، زمین سے اوپر ریلوے اسٹیشن، سیڑھیاں، برقی سیڑھیاں، لفٹیں اور بہت کچھ بھی بنانا پڑے گا۔ پٹریوں کی لاگت ممبئی میں ایم ایس آر کی ہی طرح کے سی آر کا 24 کلومیٹر طویل لوپ پاکستان ریلوے کی مرکزی پٹریوں پر ہی مشتمل ہے۔ کے سی آر جس طرح 1970ء، 1980ء اور 1990ء کی دہائیوں میں سٹی اسٹیشن، لانڈھی، پورٹ قاسم اور پپری کے درمیان ٹرینیں چلانے کے لیے ان لائنوں کا استعمال کرتا تھا اسی طرح اب بھی کے سی آر کو مذکورہ اسٹیشنوں تک ٹرینیں چلانے کے لیے ان لائنوں کا استعمال جاری رکھنا چاہیے۔ اگر پٹریوں کی نئی طوالت 44 کلومیٹر (کے سی آر کی مجموعی طوالت) سے گھٹا کر 24 کلومیٹر (سرکلر لوپ کی طوالت) تک کردی جائے تو اس طرح کراچی سرکلر ریلوے، فیز ون کی بحالی کے لیے ریل کی پٹریوں کی درآمدی خرچہ بڑی حد تک گھٹ جائے گا۔ جیکا کی تحقیق نے کے سی آر کے لیے UIC-60 کے معیار کی حامل بھاری ریل پٹریاں استعمال کرنے کی تجویز دی تھی۔ عام زبان میں اس کا مطلب یہ ہے کہ یو آئی سی کے معیار کی حامل فی میٹر 60 کلوگرام بھاری پٹری، یا یوں کہیے کہ فی کلومیٹر پٹری کے لیے 60 ٹن اسٹیل استعمال ہوگا۔ اگر انہی خصوصیات کو برقرار رکھا جائے تو 24 کلومیٹر کے سرکلر لوپ کے لیے 5 ہزار 760 ٹن اسٹیل کی بنی پٹریاں درکار ہوں گی۔ رواں ماہ کی ابتدا میں جاری ہونے والے تخمینے کے مطابق اسٹیل کی (ایکس فیکٹری) مارکیٹ قیمت 650 ڈالر فی ٹن ہے اس حساب سے اس کام پر 39 لاکھ ڈالر یا 61 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ دوسری طرف 44 کلومیٹر طویل نئی پٹریاں بچھانے پر 71 لاکھ ڈالر یا 1 ارب 10 کروڑ روپے کی آئے گی۔ سلیپر ( لکڑی یا لوہے کے تختے یا کنکریٹ کے سلب) اور باڑ پاکستان ریلوے کو ایک سلیپر پر3 ہزار روپے کی لاگت آتی ہے۔ یعنی مطلوبہ 52 ہزار سلیپرز پر 16 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ 44 کلومیٹر طویل ٹریک کے لیے ایک اندازے کے مطابق کے یو ٹی سی کو 28 کروڑ 60 لاکھ روپے خرچ کرنے ہوں گے جبکہ ریلوے کمپنی کے پہلے سے طے شدہ فیصلے کے مطابق ڈرگ اسٹیشن سے کراچی سٹی اسٹیشن تک موجودہ پاکستان ریلوے کی مرکزی لائن پر مشتمل حصے کو دوسری جگہ منتقل کرنے کے کام کو انجام دینے کے لیے اضافی اخراجات بھی برداشت کرنا ہوں گے۔ باڑ لگانے کی کوٹیشن اس کے علاوہ 2 رویہ ٹریک پر تیزی سے دوڑتی ٹرینوں کی زد میں آنے سے انسانوں اور جانوروں کو بچانے کے لیے کے سی آر لوپ کے دونوں اطراف باڑ لگانے کی ضرورت بھی پیش آئے گی۔ 24 کلومیٹر کے لیے 78 ہزار فٹ سے زائد لمبی بنتی ہے جبکہ دونوں اطراف کا حساب لگایا جائے تو یہ لمبائی ایک لاکھ 56 ہزار فٹ بن جاتی ہے۔ اگر اونچائی 8 فٹ رکھی جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ باڑ کا مجموعی حجم 12 لاکھ مربع فٹ بنتا ہے۔ یوں 'چَین لنک' باڑ لگانے کی تخمینی لاگت 64 کروڑ روپے بنتی ہے۔ 44 کلومیٹر پر پھیلا کے سی آر 24 اسٹیشنوں پر مشتمل ہے۔ بنیادی سروس چلانے کے لیے بھی ان تمام 24 اسٹیشنوں، ان کے پلیٹ فارمز اور متعلقہ سہولیات کو ری ماڈل اور بحال کرنا پڑے گا۔ سابق Railway Constructions Pakistan Limited (ریل کوپ) کمپنی کے افسران اور ریلوے ٹھیکیداروں کی جانب سے بتائے گئے اندازوں کے مطابق ہر ایک اسٹیشن کی بحالی پر اوسطاً 10 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ یوں 24 اسٹیشنوں کی بحالی پر 2 ارب 40 کروڑ روپے خرچ کرنا پڑیں گے۔ گیلانی 'کے سی آر' اسٹیشن کی گوگل تصویر اس کے علاوہ ہر ایک کے سی آر اسٹیشن میں کارڈ سے کھلنے والے جدید دروازوں اور عوامی رابطہ نظام کی تنصیب کے لیے فی اسٹیشن اوسطاً ایک کروڑ روپے یا تمام 24 اسٹیشنوں کے حساب سے 24 کروڑ روپے کی لاگت آسکتی۔ گزشتہ برسوں کے دوران ریلکوپ نے پاکستان اور بیرون ملک 'ریلوے سگنلنگ' اور 'کمیونیکیشن سسٹم' کی تنصیب کے کام میں کافی مہارت حاصل کرلی ہے۔ ریلکوپ کے افسران کے مطابق اس قسم کے نظامات کی تنصیب کے لیے فی کلومیٹر ایک کروڑ روپے سے زیادہ خرچ نہیں آئے گا، مطلب یہ کہ 44 کلومیٹر پر مشتمل مجموعی کے سی آر لوپ پر نظامات کی تنصیب کی لاگت 44 کروڑ روپے سے زیادہ نہیں ہوگی۔ کے سی آر کے لیے توانائی کا بندوبست جیکا نے اپنے تحقیقی کام کے دوران 'کے الیکٹرک' سے رابطہ کیا تھا تاکہ کے سی آر کے 4 خصوصی گرڈ اسٹیشنوں کو بجلی کی معیاری فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ کے الیکٹرک کو ایک نئے گرڈ اسٹیشن کی تعمیر پر ایک ارب روپے سے کم لاگت آتی ہے۔ کے سی آر کے لیے 4 نئے گرڈ اسٹیشن کی تیاری کا مالی بوجھ قریب 4 ارب روپے بنتا ہے۔ ریلکوپ کے ماہرین 'Alternate Current (AC) 25kV (Frequency 50Hz), Autotransformer Overhead Feeding System اور متعلقہ دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کے الیکٹرک کی جانب سے بتائے گئے انجینئرنگ تخمینوں سے متفق ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ فی کلومیٹر کے حساب سے اس پر 50 لاکھ روپے کا خرچہ آسکتا ہے۔ 44 کلومیٹر نیٹ ورک کے لیے 2 حصوں پر مشتمل لائنوں پر 44 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ یہ تخمینہ کے الیکٹرک کی جانب سے ایک کلومیٹر تک اپنی ہائی 11 کے وی لائن بچھانے پر آنے والی 3 لاکھ روپے کی قیمت کے حساب سے لگایا گیا ہے۔ تو کے سی آر کی بحالی پر کتنی لاگت آسکتی ہے؟ مذکورہ بالا تمام اخراجات کو جمع کیا جائے تو کے سی آر کی ابتدائی بحالی 15 ارب 50 کروڑ روپے میں ممکن ہے۔ اب ذرا اِس لاگت کا موازنہ زیرِ عمل پلان کی 2.61 (یا 4) ارب ڈالرز یا 400 (یا 630) ارب روپے کی لاگت سے کیجیے۔ تاہم ان اخراجات میں کسی قسم کی ڈیوٹی یا ٹیکس، پٹری بچھانے، کنکریٹ سلیپرز، شنٹنگ یارڈز اور مینٹینس ڈپو یا دوبارہ آباد کاری وغیرہ جیسے ریلوے کے داخلی اخرجات شامل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ریل اوور برج اور ریل و روڈ کی گریڈ علیحدگی کے لیے انڈر پاسوں کی تعمیر یا ہاؤل روڈ کی تعمیر وغیرہ جیسے دیگر اخراجات کا سامنا ہوگا۔ لیکن اگر فیز وَن میں کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے مذکورہ بالا خیال کی گئی 15 ارب روپے کی لاگت کو دگنا بھی کیا جائے تو بھی یہ اخراجات 21 صدی کی ہر طرح سے تیار درآمد شدہ کے سی آر پر آنے والی لاگت کے 10 فیصد سے بھی کم ثابت ہوں گی۔ بدقسمتی سے ان تمام برسوں میں پاکستان ریلوے نے کے سی آر کی بحالی کے لیے خود سے کسی قسم کی منصوبہ بندی کی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی مفصل تحقیقی کام کیا ہے۔ ریلوے محکمہ صرف جیکا کی تحاقیق تکیہ کیے رکھا اور یہ امید باندھے بیٹھا کہ کوئی غیرملکی امدادی ادارہ آئے اور منصوبے کے لیے سرمایہ دے جائے۔ کے سی آر کو مقامی وسائل کے ساتھ بحال کرنے سے جہاں ایک طرف کراچی کے عوام کو قابلِ استطاعت عوامی ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جاسکے گی وہیں دوسری طرف اس سے اربوں روپے کی مالیت کے اقتصادی مواقع کے ساتھ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور پاکستان کے رش زدہ شہروں کو مطلوب سب اربن ٹرینوں کی مقامی سطح پر تیاری کی پاکستان کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ گزشتہ فروری میں وفاقی وزیر فواد حسین چوہدری نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر لاہور اورینج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر اربوں ڈالرخرچ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ صرف لاہور کے عوام کے لیے بنائے گئے اورنج لائن منصوبے پر صوبے کو سالانہ 15 سے 18 ارب روپے سبسڈی کی مد میں دینا پڑیں گے۔ پہلے سے مالی تنگی سے دوچار حکومتِ سندھ کے لیے اس قدر بھاری سبسڈی کی ادائیگی ناممکن ہوگی، لہٰذا یہ بوجھ عام مسافروں کو برداشت کرنا پڑجائے گا اور اگر مسافر یہ مالی بوجھ اٹھا نہ پائے تو کے سی آر ایک سفید ہاتھی بن کر رہ جائے گا۔ کیا مقامی سطح پر کے سی آر کی بحالی ممکن ہے؟ اس سوال کا مختصر جواب 'ہاں' ہے۔ جہاں تک ریلوے انجینئرنگ یا مینوفیکچرنگ کا تعلق ہے تو پاکستان میں اس سے جڑے اداروں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ مندرجہ ذیل ادارے مقامی سطح پر کے سی آر کی بحالی کے چیلنج پر پورا اترنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ پاکستان ریلوے کیریئج فیکٹری (پی آر سی ایف) اسلام آباد یہ فیکٹری Linke-Hofmann Busch (ایل ایچ بی) نامی اسی جرمن کمپنی کے تکنیکی تعاون کے ذریعے قائم کی گئی تھی جس نے چنئی کی Integral Coach Factory کے قیام میں مدد فراہم کی تھی۔ گزشتہ 50 برسوں کے دوران پی آر سی ایف مختلف اقسام کی 2 ہزار 500 بوگیاں بنا چکی ہے جنہیں ایل ایچ بی اور China Railway Rolling Stock Corporation (سی آر آر سی) کے ساتھ ہونے والے ٹیکنالوجی منتقلی کے معاہدوں کے تحت ڈیزائن اور تیار کیا گیا تھا۔ پی آر سی ایف کے شاپس پی آر سی ایف کے پاس اپنی ہائی اسپیڈ بوگی شاپ، پینٹ شاپ، جدید کٹنگ اور مشین شاپ، فورج شاپ، الومینیم اور اینوڈائزنگ شاپ بھی موجود ہیں۔ پی آر سی ایف کا شعبہ ڈیزائن ایسے جدید آلات اور سازو سامان سے آراستہ ہے جن کی مدد سے اپنی مرضی کی 'رولنگ اسٹاک' ڈیزائن تیار کروائی جاسکتی ہے۔ پاکستان لوکوموٹِو (انجن) فیکٹری (پی ایل ایف) رسالپور 1993ء میں قائم ہونے والی Pakistan Locomotive Factory مقامی سطح پر ڈیزل اور برقی توانائی سے چلنے والے انجن کی تیاری اور پرانی مشینوں کی بحالی کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پی ایل ایف ایک سال میں 25 انجن تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن اگرافرادی قوت کی شفٹیں بڑھا کر یہ تعداد بڑھائی بھی جاسکتی ہے۔ گزشتہ 25 برسوں کے دوران پی ایل ایف Hitachi, General Electric, Adtranz اور Dalian Locomotive and Rolling Stock Works کی ٹیکنالوجی منتقلی سے مستفید ہوچکی ہے۔ پی ایل ایف 102 نئے ڈیزل برقی انجن کی تیاری اور 26 پرانے انجنوں کی بحالی کا کام انجام کرچکی ہے۔ فہیم زمان کراچی سٹی کے سابق ایڈمنسٹریٹر ہیں اور اس وقت ڈان میڈیا گروپ میں کام کر رہے ہیں۔ زمرد حسین Mar 16, 2020 07:14pm Mumtaz aHMED shah Mar 16, 2020 09:34pm An excellent research work and a marvelous article.(Texas) Polaris Mar 17, 2020 02:38am Excellent article. Need action by Karachi MNAs and MPAs to revive KCR. Rana ghulam mustafa Mar 17, 2020 03:53am A great informative piece of work. Masroor Mar 17, 2020 10:31am people working on this project lack doing mega project experience! riz Mar 17, 2020 10:56am inta detailed article aaj tak nahi parha karachi railway par. it look like thesis to me. very well done. Umair Hakeem Mar 17, 2020 11:10am بہت عمدہ تحقیق اور سلام فہیم زمان خان صاحب کو جو اپنی تحریروں کے ذریعے ہم غریب عوام کی آواز بنتے ہیں چاہے وہ بحریہ ٹاؤن کراچی ہو یا انکی کراچی کے حوالے سے انکی دیگر تحریریں ہوں۔ Sameer Mar 17, 2020 01:22pm An excellent analysis and comparison. It's a good idea to divide in phases and start the project, once in operation it shall reduce the road congestion and fuel consumption. The best thing would be to produce the Railway system locally, it would generate skills, employment and would save FE. farrukh ejaz Mar 17, 2020 08:57pm jo iddaray pakistan railway kasy liy koee khidmat injam na daay sakay voo KCR kay liay kia kar saktay hain? Mubashir Munir Mar 18, 2020 12:27pm very good article we the people of karachi should seek sind government help in making KCR ourselves this will increase the vote bank of PPP .It is a Sadqa Jaria for poor people of Karachi we all can do it ourselves.
urd_Arab
چترال میں شادی ایک مذاق – ChitralToday Home→Headlines→چترال میں شادی ایک مذاق ← بورڈ آف رویونیو کے ساتھ مذاکرات ناکام; انجمن پٹواریاں کا ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان Large-scale cutting of green trees in Arandu Gol goes unnoticed, locals appeal to PTI govt for action → چترال میں شادی ایک مذاق یہ عنوان بی بی سی اُردو میں شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ کا ہے جسے رفعت اللہ اورکزئی نے تحریر کی ہے۔ رپورٹ کے مواد سے اتفاق کئے بغیر رہا نہیں جاسکتا۔ اس رپورٹ سے گزشتہ سال دورہ نیپال کی یاد تازہ ہوگئی، یاد رہے نیپال میں بھی لڑکیوں کو شادیوں کے بہانے بھگاکر دوسرے ممالک پہنچانا عام ہیں۔ ہم کھٹمنڈو ایئرپورٹ پر قطر کیلئے روانگی کی تیاریوں میں مصروف تھے، مختلف قطاروں میں کھڑے لوگ اپنے پاسپورٹ ہاتھ میں لئے باری کا انتظار کررہے تھے اس دوران کئی نیپالی لڑکیوں کو مُڑ مڑ کر اپنے رشتہ داروں سے گلے ملتے اور زارو قطار روتے دیکھا، وہ آپس میں چمٹ چمٹ کر ایک دوسرے کو الوداع کہہ رہے تھے جیسے وہ آخری بار ملاقات کررہے ہوں۔ یہ مناظر میرے دل پہ نقش ہوگئے تھے۔ وہاں سے قطر پہنچا، دوہا ایئرپورٹ پر پاکستان کیلئے فلائٹ کا انتظار کرتے اپنے ساتھ والی سیٹ پر نیپالی آدمی سے ذکر کیا کہ کھٹمنڈو ایئرپورٹ پر لڑکیاں اتنی کیوں رو رہی تھیں۔ اُس بندے نے بتایا کہ ایسی لڑکیوں اور اُن کے خاندان والوں کو یقین نہیں ہوتا کہ وہ لڑکیاں زندہ واپس آجائیں گی۔ انہیں پُرتعیشن زندگی، پُرکشش ملازمت اور روشن مستقبل کا لالچ دیکر بیرونِ ممالک لے جایا جاتا ہے، اُن میں سے اکثر کی قسمت میں دھوکہ ہی لکھا ہوتاہے۔ یہ غریب مگر صاف رنگ کی لڑکیاں عالمی مارکیٹ میں کافی مہنگی "بکتی" ہیں۔ انہیں بین الاقوامی مافیا یعنی انسانی سمگلرز باقاعدہ بیچ دیتے ہیں۔ اُس شخص کے مطابق نیپالی حکومت کی طرف سے ابھی اسطرف توجہ نہیں دی گئی ہے البتہ سول سوسائٹی اور غیر سرکاری ادارے اس حوالے سے قانون سازی کیلئے کوششوں میں مصروف ہیں، نیپال کے علاوہ یہ صورتحال فلپائن، تھائی لینڈ میں بھی ہے، انڈیا میں بھی خواتین کا عرب شیوخ کے ہاتھوں استحصال بھی ایک بڑا موضوع ہے، اس ساری صورتحال کی بڑی وجہ غربت بتائی جاتی ہے۔ چترالی لڑکیوں کو بین الاقوامی مارکیٹ لے جانے کا کوئی واقعہ تاحال پیش نہیں آیا ہے، تاہم اندرونِ ملک ایسی خواتین کے ساتھ دھوکہ بازی، اور ناروا سلوک کی رپورٹس ملتی رہی ہیں، گزشتہ سال کم از کم تین واقعات جن میں دو خواتین کے قتل کا انکشاف ہوا تھا رپورٹ ہوئے تھے۔ چترال پولیس نے ڈسٹرکٹ سے باہر افراد جو چترال میں شادی کے خواہشمند ہیں کیلئے اپنے متعلقہ تھانے سے اپنے بارے میں کلیئرنس رپورٹ کو لازمی بنادیا ہے۔ شاید چترال کی پولیس اتنا ہی کرسکتی ہے، لیکن کیا یہ کافی ہے اس پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔ اپنے متعلقہ تھانے سے کلئرنس لینا کسی کیلئے کتنا مشکل ہوگا۔ ہمارے تھانوں میں پیسہ استعمال کیا جائے تو کیا کچھ حاصل نہیں کیا جاسکتاہے۔ پھر چترال میں پولیس کو کس حد تک یقین ہے کہ ہر ایسی شادی کی اطلاع پولیس کو دی جاتی ہے۔ برونِ چترال شادیوں کے کئی واقعات مجھے ذاتی طورپر یاد ہیں، ایک واقعہ میں ایک لڑکی نے اپنی مرضی سے ضلع سے باہر شادی کرلی، چترال سے نکلتے ہوئے پولیس چیک پوسٹ پر اہلکاروں کو مطمئن نہ کرسکنے کی وجہ سے واپس بھجوادی گئی۔ لیکن اِس نادان لڑکی کی ضد ملاحظہ کریں اُس نے دوسری بار اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ سفر کرکے پولیس کو چکمہ دیا اور راولپنڈی پہنچ گئی۔ ایک سال بعد معلوم ہوا کہ شادی کا یہ واقعہ فراڈ تھا پر شکر ہے اُس لڑکی کے والد جو اسلام آباد میں ہی مقیم تھا نے بازیاب کروایا، اگر اُس کا والد یہاں نہ ہوتا تو مذکورہ لڑکی کے کچھ بھی ہوسکتاتھا۔ یہ کہانیاں ہر کسی کے پاس ہیں، میں اگر صرف وہ کہانیاں ہی پیش کرنا شروع کروں جو خود میں نے سنی یا وقوع پزیر ہوتے دیکھی ہے تو کئی رپورٹس بن جائیں، اس رپورٹ کیلئے میں نے کئی لوگوں کو فون کرکے معلوم کرایا تو حالات کی سنگینی آپ بھی ملاحظہ کیجئے۔ ایک بڑے غیرسرکاری ادارے میں ایک عہدیدار کا کہناتھا کہ جب سے پولیس نے چیک پوسٹ پر پوچھ گچھ شروع کی ہے تو لوگوں نے کئی حل نکال لئے ہیں، اُن میں اپنے کسی رشتے دار کے ساتھ سفر کرنا، امتحانات کے اوقات میں سفر کرنا، ہوائی جہاز کے ذریعے ضلع سے نکلنا، بڑوں شہروں میں مقیم اپنے رشتہ داروں سے ملنے کا بہانہ بنانا وغیرہ شامل ہیں۔ سوال یہ ہے کیا شادیوں کا مذاق بننے کا عمل روکا جاسکتاہے؟ ہمارے عمائدین اکثر اپنی روایات کی پاسداری کی تلقین کرتے دکھائی دیتے ہیں، سوشل میڈیا پر کچھ سرگرم لوگ جذباتی لائنیں لکھ کر سمجھتے ہیں کہ واقعات پھر نہیں ہوں گے۔ کسی لڑکی کو شادی سے روایات کی پاسداری کا سبق پڑھاکر روکا نہیں جاسکتا۔ چترال سے باہر شادی کرنا بُرا نہیں ہے۔ میں ایسی کئی شادیوں کے بارے میں تفصیلی طورپر جانتاہوں جہاں چترالی لڑکیاں خوش خرم زندگی گزاررہی ہیں اور ان کو چترال سے باہر اپنے شادی کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ اس کی روک تھام کیلئے قانون سازی بھی نہیں کی جاسکتی اور نہ کرنی چاہئے۔ البتہ اسے کاروبار کی شکل میں چلانے کی سختی سے حوصلہ شکنی ہونی چاہئے، بدقسمتی سے ہمارے اداروں کے علم میں ایسے افراد کی معلومات ہونے کے باوجود انہیں کوئی کچھ نہیں کہتا۔ انتظامیہ سے پوچھیں تو وہ اُلٹا سوال کرتے ہیں کہ شادیاں کرانا کوئی جرم نہیں ایسے افراد کے خلاف کس قانون کے تحت کاروائی کریں۔ ایک پولیس افسر کے مطابق چترال ٹاؤن میں درجنوں لوگ اس کاروبار سے منسلک ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ چترال ٹاؤن میں بڑے بڑے ہوٹلوں میں کام کرنے والے بھی یہ کام بطور پارٹ ٹائم کرتے ہیں۔ شادیوں کا مذاق بننا قانونی سے زیادہ معاشرتی اور معاشی مسئلہ ہے۔ غربت اور روشن مستقبل کا خواب اس کاروبار کے پھلنے پھولنے کی بڑی وجوہات ہیں۔ غربت کا خاتمہ کسی ایک گروپ یا طبقے کے بس کی بات نہیں لیکن اُسے ایک بڑا چیلنج سمجھ کر بیٹھا جائے تو مسئلہ اژدھا بن جائے گا، خواتین کیلئے ہنر، خودروزگار سکیموں پر بات کی جائے، اُن کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کا پروگرام بنایا جائے تو وہ سہارے کیلئے نامعلوم اور اجنبی شوہر کیوں ڈھونڈیں گی۔ وہ خود اگر کمانا شروع کریں تو طاقتور بن جائیں گی اور فیصلہ سازی میں حصہ لیں گی۔ ہم نے ان پر سکول ٹیچر اور زیادہ سے زیادہ نرس بننے کے علاوہ زندگی کا ہر شعبہ بند کردیا ہے۔ ستر سال بعد چند خواتین کو پولیس کی ملازمت اختیار کرتے دیکھا جاسکتاہے۔ چند ایک کمرشل بینکوں کے استقبالئے پر نظر آتی ہیں اور بس۔ یہ بھی ایسے گھرانوں کی ہیں جہاں لڑکیوں کو یونیورسٹی کی سطح تک پڑھنے کی سپورٹ ملتی ہے، کم پڑھی لکھی خواتین کیلئے ہر دروازہ بند ہے۔ اور شادیوں کے اس مذاق کا سب سے زیادہ نشانہ بھی کم پڑھی لکھی یا ان پڑھ لڑکیاں بنتی ہیں۔ ایک محدود علم کی حامل یا لاعلم لڑکی کو اچھے مستقبل کا خواب دیکھنے سے منع نہیں کیا جاسکتاہے البتہ اسے آگہی دی جاسکتی ہے۔ سول سوسائٹی پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس ضمن میں شعور و آگہی پھیلائے۔ مرد حضرات کو بھی اپنی خواتین کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی کہ وہ ایسی آگہی کی مہمات میں شریک ہوں۔ چترالی خواتین کے ساتھ کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ بی بی سی میں گزشتہ ہفتے چترال میں خواتین کی خودکُشی پر رپورٹ شائع ہوئی، اِن واقعات پر کھل کر بات کرنے کا شائد موقع آگیا ہے اوراسے مسئلہ سمجھنے کی نوبت آگئی ہے۔ اگر اسے مسئلہ قراردینے میں ہچکچاہٹ برقرار رہی تو اس کا حل کبھی نہ نکلے ۔ حل نہ نکلنے کا مطلب مسئلے کی شدت میں روز افزوں اضافہ ہے اور نیپال کی صورتحال بھی شاید کسی زمانے میں علاقائی نوعیت کا تھا آج قابو سے باہر ہے۔ چترال میں شادی ایک مذاق — 3 Comments سرورسُرور on March 16, 2018 at 7:24 am said: چترال سے باہر شاددیاں کرنا علط نہیں دیکھ باک کے شادییکرنا کوئی غلط نہیں البتہ اصل مسلہ چترال میں یا چترال سے باہر شادی کا نہیں نہیں ہے ہمارے غلط کافرانہ رسومات کا ہیاں chitrali brar on March 15, 2018 at 2:03 pm said: Thank you Ejaz brar for highlighting the very crucial issue of our society. Need more sane voices, awareness and should be more opportunities for females.God bless chitral
urd_Arab
آج شہر کراچی عمران خان اور ان کے سلیکٹروں کو مسترد کر دے گا۔ عثمان سدوزئی | Asal Media اصل میڈیا آج شہر کراچی عمران خان اور ان کے سلیکٹروں کو مسترد کر دے گا۔ عثمان سدوزئی Posted on October 18, 2020 By Majid Khan سٹی نیوز, کراچی PPP Distrioct Malir کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنماء سٹی ایریا PS-127 وارڈ 4 کے صدر عثمان سدوزئی نے کہا کہ گجرانوالہ کے عوام نے عمران نیازی اور اُن کے مافیا ٹولے کے خلاف فیصلہ دے دیا تاریخی اجتماع نے عمران نیازی کے ہوش اُڑا دیئے ہیں آج شہر کراچی عمران خان اور اُن کے سلیکٹروں کے خلاف اپنا فیصلہ سنائیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے 18 اکتوبر باغ جناح میں PDMکے تحت جلسہ عام کے سلسلے میں چھوٹا گیٹ شاہراہ فیصل پر قائم مرکزی کیمپ پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کیمپ میں PS-127کے صدر جان محمد بلوچ ،سیکریٹری اطلاعات آغا کریم خان ،مسلم لیگ (ن) کے رہنماء محبوب الہی ،پی پی پی ڈسٹرکٹ کورنگی PS-120کے صدر عبدالرحمن وحیدر باجوہ ،سابق کونسلر افتخار ،با بر سدوزئی اور دیگر موجود تھے عثمان سدو زئی نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی چیئر مین بلاول بھٹو کی قیادت میں عوام کلو ظالم حکمرانوں سے نجات دلائے گی۔ ہم شہداء کے وارث ہیں عمران خان اور اُن کا ٹولہ ہمیں جیل اور قید کی دھمکیوں سے ہر گز پیچھے نہیں کرسکتے (آج) 18اکتوبر کوباغ جناح کا جلسہ تاریخی حیثیت کا حامل ہوگا ،عمران نیازی اب تمہاری نا اہلی کی سزا عوام کو بھگتنے نہیں دینگے اب قوم کا ایک ہی نعرہ ہے تم سے چھٹکارہ عثمان سدوزئی نے کہاکہ آج ضلع ملیر کے جیالے اور عوام جلسہ عام میں بڑی تعداد میں شرکت کرینگے اور وفاقی حکومت کی نا اہلی اور عوام دشمنی کے خلاف اپنا بھر پور احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔
urd_Arab
ٹی وی اسٹینڈ بائی وضع remove Emulator.online remove remove کو کیسے ختم کریں جو لوگ اکثر گھر پر ٹی وی دیکھتے ہیں انھوں نے یہ ضرور دیکھا ہے کہ بغیر کسی سرگرمی کے مخصوص مدت کے بعد ، ٹی وی خود بخود بند ہوجاتا ہے اور اسٹینڈ بائی موڈ میں چلا جاتا ہے ، گویا ہم نے ریموٹ کنٹرول پر ریڈ بٹن دبایا ہو۔ جب ایسا ہوتا ہے تو ہمیں گھبرانا نہیں چاہئے اور یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ٹیلی ویژن ٹوٹ گیا ہے: یہ بالکل نارمل سلوک ہے، توانائی بچانے کے لئے ٹی وی مینوفیکچررز نے ڈیزائن کیا ہے جب کسی کو طویل عرصے تک (عام طور پر 2 گھنٹے کے بعد) چینلز کو تبدیل کرنے یا کوئی اور کام انجام دینے کے بغیر ٹی وی کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اگر ہم یہ سلوک پسند نہیں کرتے یا 3 گھنٹے سے زیادہ کے لئے بھی ٹیلیویژن نان اسٹاپ دیکھنا چاہتے ہیں تو ، اس گائیڈ میں ہم آپ کو دکھائیں گے۔ ٹی وی پر اسٹینڈ بائی وضع کو کیسے ختم کریں بڑے ٹی وی برانڈوں کا ، لہذا آپ فوری طور پر خود کار طریقے سے اسٹینڈ بائی موڈ کو کچھ خاص حالات میں یا کسی مخصوص صورتحال میں کنٹرول کرسکتے ہیں جہاں ہمیشہ ٹی وی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بوڑھا شخص یا بچہ)۔ ٹی وی پر اسٹینڈ بائی وضع کو غیر فعال کرنے کا طریقہ جیسا کہ پیش نظارہ میں بتایا گیا ہے ، آٹو اسٹینڈ بائی کی خصوصیت تمام جدید ٹی ویوں اور سمارٹ ٹی وی پر فراہم کی جاتی ہے تاکہ جب بجلی کی بچت آسان ہوجائے تو جب کسی بات چیت کے بغیر زیادہ دیر تک کام چھوڑ دیا جائے۔ تاہم ، ہر کارخانہ دار اس فنکشن کو ایڈجسٹ کرنے کا امکان پیش کرتا ہے (انتظار کے وقت میں اضافہ) اور بھی اسے مکمل طور پر بند کردیں، تاکہ آپ لامحدود ٹی وی سے لطف اندوز ہوسکیں۔ تاہم ، مؤخر الذکر صورت میں ، ریموٹ کنٹرول کے ذریعہ وقتاically فوقتا off اسے بند کرنا ، توانائی کی بچت اور آلات کی کارآمد زندگی کو بڑھانا یاد رکھنا مناسب ہے۔ LG TV کو اسٹینڈ بائی موڈ سے ہٹائیں اگر ہمارے پاس LG سمارٹ ٹی وی ہے تو ہم ریموٹ کنٹرول پر گیئر بٹن دباکر خودکار اسٹینڈ بائی موڈ کو ہٹا سکتے ہیں ، یہ اسے مینو میں لے جاتا ہے۔ تمام ترتیبات، مینو کو منتخب کریں جنرل اور آخر میں عنصر پر دبائیں ٹیمپوریزڈور. کھلنے والی نئی ونڈو میں ، ہم آئٹم A کو غیر فعال کردیتے ہیں2 گھنٹے کے بعد بند اس پر دباؤ اور ، اگر ہم نے ایک مختلف شٹ ڈاؤن ٹائمر ترتیب دیا ہے تو ، ہم مینو میں چیک کرتے ہیں آف ٹائمر، اس بات کو یقینی بنانا کہ آئٹم سیٹ ہو غیر فعال کریں. متبادل کے طور پر ، ہم آواز کی تصدیق بھی کرسکتے ہیں اکو موڈ (مینو میں موجود ہے جنرل) اگر آواز متحرک ہے خودکار بند، تاکہ آپ اسے آف کرسکیں۔ سیمسنگ ٹی وی کو اسٹینڈ بائی سے ہٹائیں سام سنگ ٹی وی بہت مشہور ہیں اور بہت سارے صارفین نے کم از کم ایک بار محسوس کیا ہوگا کہ خود کار طریقے سے اسٹینڈ بائی موڈ عمل میں ہے۔ اگر آپ ان لوگوں میں شامل ہیں جو اسے غیر فعال کرنا چاہتے ہیں تو ، ہم بٹن دباکر آگے بڑھ سکتے ہیں مینو ریموٹ کنٹرول کا ، جو ہمیں سڑک پر لے جاتا ہے عمومی -> سسٹم مینجمنٹ -> وقت -> نیند کا ٹائمر اور یہ جانچ کر رہا ہے کہ آیا ترتیبات کا آئٹم غیر فعال ہے یا نہیں (اسے بطور ڈیفالٹ 2 گھنٹے مقرر کرنا چاہئے: آئیں ترتیبات کو تبدیل کریں بند). اگر مذکورہ طریقہ کار نہیں کرتا ہے تو ، ہمیں جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے کہ بجلی کی بچت کی ترتیبات میں اسٹینڈ بائی کنٹرول موجود ہے یا نہیں۔ جاری رکھنے کے لئے ہم کھولیں مینوچلو اسے اندر لے آؤ سبز حل میں عمومی -> ماحولیاتی حل اور چیک کریں کہ آیا آواز متحرک ہے یا نہیں خودکار بند، تا کہ اسے مستقل طور پر غیر فعال کیا جاسکے۔ سونی ٹی وی کو اسٹینڈ بائی موڈ سے دور رکھیں سونی ٹی وی میں ملکیتی آپریٹنگ سسٹم اور نیا اینڈروئیڈ ٹی وی دونوں ہوسکتے ہیں: دونوں سسٹم توانائی کی بچت کرتے ہیں اور بغیر کسی ان پٹ کے مخصوص مدت کے بعد خود بخود اسٹینڈ بائی میں چلے جاتے ہیں۔ اینڈروئیڈ ٹی وی کے بغیر سونی ٹی وی پر اسٹینڈ بائی کو غیر فعال کرنے کے لئے ، ریموٹ کنٹرول پر صرف ہوم / مینو بٹن کو دبائیں ، آئیے ہم سڑک پر چلیں سسٹم کی ترتیبات -> اکو اور چیک کریں کہ آیا غیر فعال ٹی وی اسٹینڈ بائی فعال ہے ، لہذا ہم اسے غیر فعال کرسکتے ہیں۔ اگر ہمارے پاس Android TV کے ساتھ سونی ٹیلیویژن ہے تو ، ہم بٹن دبائیں ہومچلیں سڑک پر ترتیبات -> توانائی -> اکو اور اسٹینڈ بائی موڈ کو آف کریں۔ اگر یہ کام نہیں کرتا ہے یا ایک خاص وقت کے بعد اسکرین آف ہوجاتا ہے تو ہمیں بھی ترتیب کی جانچ پڑتال کرنی ہوگی خواب، ایک Android فیچر جو طویل عرصے سے غیر فعال ہونے کی صورت میں اسکرین سیور دکھاتا ہے۔ جاری رکھنے کے ل let's ، ہم سڑک پر چلیں ترتیبات -> ٹی وی -> دن میں خواب اور یقینی بنائیں کہ عنصر کے برابر ہے جب نیند کی حالت میں ہے آواز موجود ہے میو. کچھ جدید سونی سمارٹ ٹی وی میں بھی ایک موجودگی کا سینسر ہوتا ہے ، جو ٹی وی کے سامنے لوگوں کی موجودگی کا پتہ لگاتا ہے اور ، منفی جانچ پڑتال کی صورت میں ، خود بخود ٹی وی کو اسٹینڈ بائی موڈ میں رکھ دیتا ہے۔ ہمیں اس راستے میں لے جانے کے بعد ، مینو بٹن کو دبانے کے بعد ، اس اہم خاصیت کو غیر فعال کیا جاسکتا ہے۔ ترتیبات -> سسٹم کی ترتیبات -> اکو -> موجودگی سینسر اور آئٹم کو سیٹ کریں بند. فلپس ٹی وی کو اسٹینڈ بائی سے ہٹائیں فلپس ٹی وی میں ایک ملکیتی آپریٹنگ سسٹم یا اینڈرائیڈ ٹی وی بھی شامل ہوسکتا ہے ، لہذا ہمیں مختلف انداز میں آگے بڑھنا ہوگا۔ ان لوگوں کے لئے ، جن کے پاس Android TV کے بغیر فلپس ٹی وی ہے ، بٹن دبانے سے اسٹینڈ بائی موڈ کو منسوخ کرنا ممکن ہے مینو / ہوم ریموٹ کنٹرول پر ، مینو کھولنے خصوصی O جنرل، دبانے ٹیمپوریزڈور اور آخر میں دروازہ کھولنا بند کرو، جہاں ہمیں فنکشن کی تشکیل کرنا ہوگی بند. اگر فلپس ٹی وی نیا ہے تو ، ہم بٹن دبانے سے اسٹینڈ بائی موڈ کو ہٹا سکتے ہیں مینو، ہمیں سڑک پر لے جارہا ہے ترتیبات -> اکو ترتیبات -> نیند کا ٹائمر اور ٹائمر مرتب کریں 0 (صفر) پیناسونک TV کو اسٹینڈ بائی سے ہٹائیں اگر ہمارے پاس پیناسونک ٹی وی ہے جو صرف ایک مخصوص مدت کے بعد بند ہوجاتا ہے تو ، ہم اسے بٹن دبانے سے ٹھیک کرسکتے ہیں ٹیمپوریزڈور (پیناسونک ریموٹ کنٹرول کے بہت سارے ماڈلز میں موجود ہے) اور ، نئے مینو میں جو کھل جائے گا ، ہم سب کو آئٹم کو غیر فعال کرنا ہے۔ خودکار ہولڈ. کیا ہمارے پیناسونک ٹی وی ریموٹ کنٹرول پر ٹائمر کا بٹن نہیں ہے؟ اس صورت میں ہم کلاسیکی طریقہ کار کی پیروی کرتے ہوئے اسٹینڈ بائی کو ختم کرسکتے ہیں ، جس میں بٹن دبانے پر مشتمل ہوتا ہے مینو ریموٹ کنٹرول پر ، ٹائمر مینو کو کھولیں اور آٹو پاور آف سیٹ کریں بند یا اس کا۔ 0 (صفر) اگر کسی اچھی لمبی فلم دیکھنے کے دوران یا کسی شدید دبکے سیشن کے دوران اگر ٹی وی کا اسٹینڈ بائی موڈ ہمیں پریشان کرتا ہے (یعنی جب ہم کسی ٹی وی سیریز کی متعدد اقساط کو مسلسل دیکھتے ہیں) تو ، اسٹینڈ بائی موڈ کو غیر فعال کرنا ایک موثر حل ہوسکتا ہے۔ لہذا آپ کو ریموٹ کنٹرول کو چھونے کی ضرورت نہیں ہے۔ کم از کم ایک گھنٹے میں ایک بار تاکہ ٹیلیویژن کو "سمجھ آجائے" کہ ہم موجود ہیں اور ہم کچھ دیکھ رہے ہیں۔ ہم کر سکتے ہیں اس ہدایت نامہ کا شکریہ ٹیلی ویژن پر اسٹینڈ بائی بند کردیں اہم برانڈز کے ، لیکن وہ اقدامات جو ہم نے آپ کو دکھائے ہیں کسی بھی جدید ٹی وی پر چلایا جاسکتا ہےہمیں صرف ریموٹ کنٹرول سنبھالنا ہوگا ، ترتیبات میں داخل ہونا ہوگا اور ٹیلیویژن کے خود کار طریقے سے بند ہونے سے وابستہ ہر عنصر کی جانچ کرنا ہوگی: اسٹینڈ بائی ، توانائی کی بچت ، ایکو ، اکو موڈ یا ٹائمر۔ بہت سارے اسٹینڈ بائی طریقہ کار انسٹال آپریٹنگ سسٹم کے لحاظ سے تبدیل ہوتے ہیں۔ فوری طور پر یہ سمجھنے کے لئے کہ ہمارے پاس کون سا نظام ہے اور کس طرح آگے بڑھنا ہے ، ہم آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ آپ ہماری ہدایت نامہ بھی پڑھیں یہ کیسے معلوم ہوگا کہ یہ اسمارٹ ٹی وی ہے mi سیمسنگ ، سونی اور LG ایپ سسٹم کے لئے بہترین اسمارٹ ٹی وی. کیا ہمیں اسٹینڈ بائی موڈ یا پی سی کو بند کرنے میں پریشانی ہو رہی ہے؟ اس معاملے میں ، ہمارا مشورہ ہے کہ آپ ہمارے مضمون کو پڑھ کر بحث کو گہرا کریں۔ کمپیوٹر کی معطلی اور ہائبرنیشن: اختلافات اور پریوست.
urd_Arab
یہ الیکشن ہے بھائی، ذرا دیکھ بھال کے! - Urdu Tahzeeb Home » ایک خبر ایک نظر » یہ الیکشن ہے بھائی، ذرا دیکھ بھال کے! 19092 Views اپریل 5, 2019 April 5, 2019 Urdu Staff 0 Comment India, Lok Sabha elections علامتی/تصویرسوشل میڈیا الیکشن کو جمہوریت کا جشن کہا جاتا ہے۔ ہندوستان میں پہلے یہ جشن ہر پانچ سال پر ہوتا تھا۔ رفتہ رفتہ اس کا دورانیہ کم ہونے لگا اور اب ہر سال اور ہر موسم میں الیکشن ہونے لگے ہیں۔ کہیں اسمبلی الیکشن تو کہیں کسی ایک نشست کے لیے الیکشن۔ ضمنی الیکشن کی بہاریں تو ہمیشہ ہمارے دروازوں پر دستک دیتی رہتی ہیں۔ لیکن پارلیمانی الیکشن کی بہار پانچ سال پر ہی آتی ہے۔ ہاں اگر کبھی کوئی کمزور حکومت بن گئی اور ممبران پارلیمنٹ کی باہمی چپقلش کے نتیجے میں گر گئی تو پانچ سال سے قبل ہی انتخابی موسم آجاتا ہے۔ ہمارے ملک میں ایسا کئی بار ہوا ہے۔ لیکن اب ایک بار پھر استحکام آگیا ہے۔ سابقہ این ڈی اے حکومت سے لے کر جس کی قیادت اٹل بہاری واجپئی نے کی تھی، موجودہ این ڈی اے حکومت تک جس کی قیادت نریندر مودی کر رہے ہیں، پانچ پانچ سال پر ہی عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ یہ الیکشن بھی خوب ہے۔ آزادی کے بعد سے ہی اس کا اسٹیج سجا ہوا ہے اور الگ الگ کردار اس اسٹیج پر آکر اپنا اپنا رول ادا کر رہے ہیں۔ اس بارے میں جہاں دانشوروں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے وہیں شعرا نے بھی اپنے انداز میں انتخابات کو بیان کیا ہے۔ مثال کے طور پر ایک شعر یاد آرہا ہے: نئے کردار آتے جا رہیں اب اس شعر میں شاعر نے انتخابات کو ناٹک قرار دیا ہے۔ حالانکہ یہ ناٹک نہیں ہے بلکہ ہندوستانی شہریوں کے لیے اپنے حقوق کی حصولیابی اور ملک میں ایک بہتر حکمرانی کے لیے ایک حکومت کا انتخاب کرنا ہے۔ ایک ایسی حکومت کا جو عوام کی فلاح و بہبود کو اپنا مقصد حیات سمجھے اور اسی کے لیے پالیسیاں بنائے اور فیصلے کرے۔ لیکن اس سے الگ ہٹ کر اگر ہم امیدواروں پر نظر دوڑائیں تو یہ شعر بالکل سچا معلوم ہوتا ہے۔ آزادی کے بعد سے لے کر آج تک کتنے امیدواروں کا سامنا ہوا، کتنوں کی تقریریں سنیں، کتنوں کو منتخب اور کتنوں کو مسترد کیا گیا۔ اس کی تفصیل بہت طویل ہے۔ ان امیدواروں میں کچھ لوگ تو سنجیدہ ہوتے ہیں مگر کچھ لوگ واقعی ناٹک کرتے ہیں، ڈرامہ کرتے ہیں، کھیل تماشہ کرتے ہیں۔ وہ کسی امیدوار کو محض ہرانے کے لیے کسی سیاسی پارٹی سے منہ مانگی قیمت وصول کرتے ہیں اور ایک نیا جھنڈا لے کر میدان میں اتر پڑتے ہیں۔ اس قماش کے امیدوار عوام کو گمراہ کرتے ہیں، انھیں دھوکہ دیتے ہیں۔ انھیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ کس کی حکومت بنے گی، کون وزیر اعظم بنے گا، کون اچھا ہے، کون برا ہے۔ انھیں تو بس یا تو اپنی موجودگی کا احساس کرانا ہوتا ہے یا اپنے حقیر مفادات کی تکمیل کرنی ہوتی ہے یا پھر ایک انتہائی سنجیدہ عمل کو غیر سنجیدہ بنا دینا ہوتا ہے۔ جبھی تو کسی نے کہا ہے: سمجھنے ہی نہیں دیتی سیاست ہم کو سچائی کبھی چہرہ نہیں ملتا کبھی درپن نہیں ملتا یہ بات بالکل درست ہے کہ سیاست کو سمجھنا اور سیاست دانوں کو سمجھنا بہت مشکل کام ہے۔ اب تو سیاست میں ایسا زوال آگیا ہے اور قدروں کی ایسی پامالی ہوئی ہے کہ کسی کے بارے میں سوچا ہی نہیں جا سکتا کہ وہ اپنے فرائض کے تئیں ایماندار ہوگا بھی یا نہیں۔ یقین کے ساتھ نہیں کہا جا سکتا کہ جو شخص آج اس جماعت میں ہے کل دوسری جماعت میں نہیں ہوگا۔ دل بدلی کی روایت اتنی مضبوط ہو چکی ہے کہ کل تک جس کو پانی پی پی کر گالیاں دیتے رہے ہیں اور جس پارٹی کے نظریات کو ملک کے لیے نقصاندہ اور خطرناک تصور کرتے رہے ہیں محض حقیر سیاسی مفادات کے لیے آج اسی پارٹی میں شامل ہو جاتے ہیں۔ انتخابات کے مواقع پر اس کی متعدد مثالیں دیکھنے کو مل جاتی ہیں۔ اس الیکشن میں بھی ایسے واقعات ہو رہے ہیں اور خوب ہو رہے ہیں۔ اب ایسے سیاست دانوں کے پاس آنکھوں کی شرم بھی نہیں رہ گئی ہے کہ کل جن لوگوں کو گالیاں دیتے رہے ہیں آج کیسے انھی کی گود میں جا کر بیٹھ جائیں۔ شرم و حیا کس چڑیا کا نام ہے سیاست دانوں کو نہیں معلوم۔ بشیر بدر نے کبھی کہا تھا: جب کبھی ہم دوست بن جائیں تو شرمندہ نہ ہوں سیاست میں دشمنی تو جم کر کی جاتی ہے لیکن شرمندگی کا معاملہ ختم ہو گیا ہے۔ سیاسی مخالفین کو مخالف نہیں دشمن سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ سیاست میں اگر کوئی نظریاتی مخالف ہے تو اسے مخالفت کرنے کا حق ہے۔ یہی تو ہندوستانی سیاست کی خوبی اور اس کا حسن ہے کہ اگر ہمیں کسی کے نظریات پسند نہیں ہیں تو ہم اس سے اختلاف کر سکتے ہیں۔ لیکن اس اختلاف کو دشمنی نہیں سمجھنا چاہیے۔ یہاں بی جے پی کی سینئر رہنما ایل کے آڈوانی کے ایک تازہ بیان کا حوالہ حسب حال ہوگا۔ انھوں نے ابھی کل ہی ایک بلاگ میں لکھا ہے اور بالکل صحیح لکھا ہے کہ سیاسی نظریے کا مخالف ہمارا دشمن نہیں ہوتا اسے مخالف سمجھنا چاہتے دشمن نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کوئی ہمارے نظریات کی حمایت نہیں کرتا تو وہ ملک کا غدار نہیں ہے۔ آڈوانی جیسے ایک سینئر سیاست داں نے کتنی پتے کی اور کتنی سچی بات کہی ہے۔ کاش اس کو تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما سمجھتے اور اس کے مطابق عمل کرتے۔ لیکن جیسا کہ ذکر کیا گیا اب سیاست میں اقدار کی ایسی پامالی ہوئی ہے کہ اگر کوئی کسی سے نظریاتی اختلاف کرتا ہے تو اسے دشمن سمجھ لیا جاتا ہے۔ یہ کسی ایک جماعت کا معاملہ نہیں ہے بلکہ تمام جماعتوں کے ساتھ یہی ہو رہا ہے۔ اس نظریاتی زوال کا ہی نتیجہ ہے کہ اگر کسی کی مخالفت کی جاتی ہے تو دشمنی کی حد تک جا کر کی جاتی ہے اور یہاں تک کہ اس کی کردار کشی سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ اس کا مذاق اڑایا جاتا ہے اور اسے جانے کیا کیا کہا جاتا ہے۔ آج سیاست میں شعبدہ باز بہت آگئے ہیں۔ وہ حسب ضرورت اپنے کرتب دکھاتے ہیں اور عوام کے ووٹ لوٹ لیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو یہ گُر خوب آتا ہے کہ کب کیسے بیانات دیے جائیں اور کب کیسی ایکٹنگ کی جائے کہ عوام اپنے دل و دماغ قدموں میں ڈال دیں۔ عوام بھی بیچارے کیا کریں۔ ایسے ہی لوگوں میں سے انتخاب کرنا ہے اور وہ کرتے ہیں۔ کیونکہ بہر حال جمہوریت کا تقاضہ ہے کہ انتخابات میں حصہ لیا جائے اور اپنے ووٹوں کی بنیاد پر ایک ایک نئی حکومت چُنی جائے۔ حالانکہ اب وہ ایسے شعبدہ بازیوں سے تنگ آگئے ہیں۔ وہ ان کرتبوں پر تالیاں تو بجاتے ہیں اور نعرے تو لگاتے ہیں لیکن ان کے دلوں سے پوچھیے تو وہ محض رواروی میں ایسا کرتے ہیں: وہ تازہ دم ہیں نئے شعبدے دکھاتے ہوئے کیا سچا شعر ہے۔ کسی نے کسی سیاست داں کو تھکتے ہوئے نہیں دیکھا ہوگا۔ اسّی اور نوّے سال کی عمروں میں بھی ایسے چلتے ہیں کہ جیسے جوانِ رعنا ہوں۔ بلکہ وہ تو جوانوں کو بھی مات دے دیتے ہیں۔ اپنی تیز رفتاری سے انھیں بھی شرمندہ کر دیتے ہیں۔ عوام سمجھ ہی نہیں پاتے کہ آخر ان کی اس چستی پھرتی کا راز کیا ہے۔ ایک عام انسان ساٹھ سال تک جاتے جاتے تھک جاتا ہے، کام کرنا بند کر دیتا ہے۔ اسی لیے ریٹائرمنٹ کی عمر متعین کی گئی ہے۔ لیکن سیاست میں کوئی ریٹائرمنٹ نہیں۔ ایک بار سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا "نہ ٹائرڈ نہ ریٹائرڈ" یعنی نہ تھکا ہوا ہوں اور نہ ہی سبکدوش ہونے جا رہا ہوں۔ خیر واجپئی جیسے لوگ سیاسی قدروں کے امین تھے۔ لیکن آج سیاسی قدروں کی پامالی کرنے والے ہی اصل سیاست داں سمجھے جاتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے مذکورہ شعر کہا گیا ہوگا۔ لیکن بہر حال برائی کے ساتھ ساتھ اچھائی بھی چلتی رہتی ہے۔ ورنہ یہ دنیا ختم ہو جائے۔ یہی حال سیاست کا بھی ہے۔ اگر برے سیاست دانوں یا غتر معتبر سیاست دانوں کی بھرمار ہے تو اچھے سیاست داں بھی موجود ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ اقلیت میں ہے۔ وہ بہت تھوڑے ہیں۔ لیکن بہر حال ایسے لوگ اب بھی موجود ہیں اور ایسے لوگوں کے دم سے ہی جمہوریت کا وقار قائم ہے۔ جمہوری اور سیاسی قدروں کے امین ایسے لوگ جب تک موجود رہیں گے ہندوستانی سیاست اور جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ رائے دہندگان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی شناخت کریں اور اپنے ووٹوں سے ان کو کامیاب بنا کر پارلیمنٹ میں بھیجیں۔ یہ پانچ سال پر آنے والا جشن محض جشن ہی نہیں ہے بلکہ رائے دہندگان کی سیاسی سوجھ بوجھ اور دور اندیشی کا ایک امتحان بھی ہے۔ اگر وہ اس امتحان میں کامیاب ہو گئے تو ہندوستان بھی کامیاب ہو گیا۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ گیارہ اپریل سے شروع ہونے والی پولنگ میں عوام اپنی ذہانتوں کا مظاہرہ کریں اور باکردار امیدوراوں کو کامیاب بنا کر ملک کا نام ایک بار پھر پوری دنیا میں سربلند کر دیں۔ Title: Lok sabha elections 2019 in Urdu | In Category: ایک خبر ایک نظر Ek khabar ek nazar Urdu News Tags: India, Lok Sabha elections ← کنہیاکمارکیوں ایک ضروری سیاسی متبادل ہے؟ مسلم لیگ کو"وائرس" بتانے والے بیان پر الیکشن کمیشن ادتیہ ناتھ کے خلاف کارروائی کرے: پارٹی کا مطالبہ →
urd_Arab
ابراہیم حمیدی 2020/10/28 فاریکس ٹریڈنگ کو سمجھنا فعال بمقابلہ غیر فارورڈ مارکیٹ کیسے کام کرتی ہے فعال بانڈ کا انتظام. غیر آرام دہ جذبات سے نمٹنے میں بچوں کی مدد کرنے کا طریقہ. یہ بتاتے ہوئے کہ بٹ کوائن نیٹ ورک پیر بہ ہم پیر ہے ، ان میں سے ہر ایک ٹرانزیکشن کو ریکارڈ کیا جاتا ہے اور پبلک لیجر میں جائزہ لینے کے لئے اسے آسانی سے کھلا جاتا ہے ، جسے بلاک چین کہا جاتا ہے۔ لہذا ، خصوصی مائننگ ہارڈ ویئر کے ذریعہ ، لین دین کی ہمیشہ جانچ پڑتال اور درست وقت میں جائز کی جاسکتی ہے ، کیونکہ انتہائی محفوظ ڈیجیٹل دستخطوں کے ساتھ مستند لین دین۔ نیا فون نمبر بطور اپنے بنیادی حفاظتی طریقہ کار کے طور پر استعمال کرنا: ایک چھوٹے گروپ میں مرتکز اعلی فیصد میں بٹ کوائن کان کنی کی بڑی صنعت میں ہیش پاور ہے۔ چونکہ ویکیپیڈیا کان کنی کو اعلی قیمت والے سپر کمپیوٹر کی ضرورت ہوتی ہے ، لہذا یہ انتہائی مسابقتی اور مہنگا ہوسکتا ہے۔ یہ سپر کمپیوٹر عام طور پر فوری طور پر فرسودہ ہوجاتے ہیں اور آپ کی ابتدائی سرمایہ کاری کو قدر کی نگاہ سے دیکھ سکتے ہیں کیونکہ آپ کے لین دین میں توثیق کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ پچھلے سال ، ووڈی ہیرلسن اور میتھیو میک کونگھی نے لوزیانا کے گہرے دل کو ڈھیر لگایا تھا اور اس سے باہر کی طاقتوں والے ایک رسمی طور پر بڑے پیمانے پر قاتل ڈھونڈ رہے تھے۔ سچے جاسوسوں نے پیلے رنگ کا بادشاہ پایا۔ پوک مارک لان لان پاور مین آدمی ایرل چائلڈریس کا کردار گلین فشرر نے ادا کیا (جس نے جارج ریموس کو بھی کھیلا تھا) بورڈ واک سلطنت ). فلاسر کا نام حال ہی میں کاسٹ میں لیا گیا تھا حنبل . یقینا ، آپ اپنا تبادلہ اپنے تبادلے کے کھاتے میں بھی چھوڑ سکتے ہیں ، لیکن یہ جان لیں کہ پچھلے کچھ سالوں میں بہت سارے تبادلے نے اپنی سیکیورٹی کی خلاف ورزیوں کا سامنا کیا ہے جس کے نتیجے میں مؤکلوں کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ XM گروپ محتاط طور پر ریگولیٹ آن لائن بروکرز کی ایک ٹیم پر مشتمل ہے۔ ایکس ایم ڈاٹ کام اپنے مؤکلوں کو پورا میٹا ٹریڈر پلیٹ فارم سوٹ دیتا ہے جو میٹا کوٹیز نے بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فروری کے آخری دنوں میں ہماری یونیورسٹی نے آن لائن کلاسسز شروع کر دیں۔ میں نے کلاسیں لینا شروع کیں اور اس کے ساتھ ساتھ خود کو مصروف بھی رکھا۔ اسی دوران حکومت پاکستان کی طرف سے ووہان کے ہر طالب علم کو 3500 چائنيز يوان فراہم کیے گئے۔ آخر ہم ناامید ہو چکے تھے کہ واپس پاکستان جانے کا ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں۔ ہم اپنے کمروں کے اندر وقت گزار رہے تھے۔ میلکم نے ایک تنظیم گفٹ آف گیورز سے بھی رابطہ کیا جس نے ایک جنوبی افریقہ کے باشندے کی رہائی کے لیے یمن میں القاعدہ فارورڈ مارکیٹ کیسے کام کرتی ہے کے ساتھ کامیاب مزاکرات کیے تھے۔ کچھ معاملات میں ، کاروباریوں کے پاس یہ انتخاب ہوسکتا ہے کہ کس طرح کٹوتی کی جائے۔ یا تو وہ پہلے ہی سال میں پوری لاگت کم کرسکتا ہے جب وہ اسے اخراجات کے طور پر لکھنے کا انتخاب کرتا ہے ، یا وہ اس کی قدر کو کم کرسکتا ہے اور اس کی مفید عمر کی توقع سے زیادہ اثاثہ کی قدر لکھ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر ، ایک کاروبار ایک سال میں پورے ،000 70،000 لے سکتا ہے یا سات سال کے لئے ایک سال میں 10،000 $ کم کرسکتا ہے جب وہ $ 70،000 کا سامان خریدتا ہے جب تک کہ یہ واضح طور پر سرمایہ نہ ہو۔ میٹا میں ٹرمینل دکھا رہا ہےTradeR 4 . "وہ پوچھتے ہیں ، آپ جواب دیں ،" کا ایک اہم مقصد یہ ہے کہ ، "فارورڈ مارکیٹ کیسے کام کرتی ہے آپ اپنے سفر کے راستے کے ہر قدم کو صحیح معنوں میں سمجھنا چاہتے ہیں ، لہذا آپ کو ایک بڑی تصویر بنانے کی ضرورت ہے۔ آسان اور مستقل جگہ۔ سیٹو ، ایم سی ، ہرمین ، سی اے ، کجلگرین ، سی ، پریب ، جی ، سویڈن ، سی اور لینگسٹرو ، این (2014)۔ چائلڈ فحاشی دیکھنا: نوجوان سویڈش مردوں کی نمائندہ کمیونٹی کے نمونہ میں تعی .ن اور اس سے متعلق۔ جنسی سلوک کے آرکائیوز ، 44 (1) ، 67-79۔ ان کے فون کی مدد سے انڈونیشیا اور ویتنام سے باہر دوسرے ممالک کے لئے اضافی لائیو اوقات اور زیادہ مدد مل سکتی ہے۔ کسی مخصوص کاروبار کے حصول سے قبل انخلاء پر کی جانے والی 10٪ فیس اس پلیٹ فارم کے ساتھ سرمایہ کاری کرنے سے پہلے قابل غور ایک اور قلت ہے۔ مثال: جیسا کہ آپ نے پہلے بھی معیاری وضع میں کیا تھا ، آپریشن کرنے کے لئے ، ایک نمبر پر کلک کریں ، اس کے بعد آپریشن کے بعد دوسرا نمبر رکھیں۔ آئیے تصور کریں کہ ہمارے نمونہ کے باتھ روم میں پنکھا ہوا ہوا ہے جو 120 واٹ بجلی ، ایک روشنی فکسچر ہے جس میں 60 واٹ کے تین بلب (180 واٹ کل) ہیں ، اور ایک ایسی بجلی کی دکان جہاں 1،500 واٹ ہیئر ڈرائر لگائے جاسکتے ہیں۔ ان میں سے آسانی سے ایک ہی وقت میں ڈرائنگ پاور ہوسکتی ہے۔ اس سرکٹ پر ممکنہ طور پر زیادہ سے زیادہ بوجھ 1،800 واٹ تک پہنچ سکتا ہے ، جس سے زیادہ سے زیادہ 15 ایمپ سرکٹ (1،800 واٹ مہیا کرنے والا) سنبھال سکتا ہے۔ لیکن اگر آپ باتھ روم لائٹ فکسچر میں ایک واحد 100 واٹ لائٹ بلب لگاتے ہیں تو آپ ایسی صورتحال پیدا کرتے ہیں جہاں ٹرپل سرکٹ بریکر کا امکان ہوتا ہے۔ . ہم ہر ڈیزائن کی تشہیر کرتے ہیں اس کی پیش کش کی گئی موافقت کی تعداد کی بنیاد پر ،اس پر اجزاء کی تعداد جس پر عملدرآمد ہوسکتا ہے اور جسم اور اعضاء کی صفائی میں استحکام اور آسانی۔ ہر ماڈل کے ل we ، ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ آیا اس میں اجزاء پیدا کرنے کے لئے چھیڑ چھاڑ جیسی کارآمد خصوصیات ہیں ، جیسے آپ اختلاط کرتے ہیں ، صاف کرنے کا برش یا آپ کو متاثر کرنے کے لئے نسخہ کی کتاب۔ ایک اصول کے طور پر ، یہ خصوصی سائٹوں پر کیا جاتا ہے۔ ان کا آپریشن کا اصول ایک ہی ہے۔ اپنے اعداد و شمار پر ایک خاص ڈیٹا پیکٹ بھیجنا۔ اس معاملے میں فاصلہ فیصلہ کن کردار ادا نہیں کرتا ہے۔ علاقائی / علاقائی مرکز سے کہیں زیادہ آپ کسی امریکی سرور سے اسی سائز کی فائل ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔ اس نے اپنی زندگی کا مقصد حاصل کیا. Exness خطرات تجاری پایین را تضمین می کند زیرا از نرم افزارها و فن آوری های مدرن استفاده می کند. علاوه بر این ، تجار از حداکثر ایمنی و همچنین اجرای سریع سفارشات اطمینان دارند. اجرای سفارش تقریباً بلافاصله اتفاق می افتد. . ایک وقت تھا جب 'ایم ایس ایس' یعنی مختصر پیغامات کے بغیر موبائل فون کے زیادہ تر صارفین کا گزارا نہیں ہوتا تھا۔ لیکن آج بہت کم ہی لوگ ایک دوسرے کو ایم ایس ایس بھیجتے ہیں۔ کیا مختصر پیغام رسانی کا رواج ختم ہو چکا ہے؟ (02.02.2016) ایک ہی وقت میں ، آپ جیگ سائٹس جیسے اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں کئے Fiverr اور اپنی صلاحیتوں کو بیچنا شروع کریں۔ وہ لفظی طور پر کہیں بھی پیسوں کے گٹھے چھوڑ دیں گے تاکہ آپ ان کو اٹھاسکیں ، ڈاکٹر ٹام رابنسن ، چیف سائنس دان اور ایلپٹیک کے شریک بانی ، جو ایک گروپ ہے جو کریپٹوگرافک لین دین سے باخبر رہتا ہے اور فارورڈ مارکیٹ کیسے کام کرتی ہے اس کا تجزیہ کرتا ہے۔ وہ اسے زیرزمین دفن کرتے ہیں یا اسے جھاڑی کے پیچھے چھپا دیتے ہیں اور وہ آپ کو نقاط کو بتاتے ہیں۔ پورا پورا پیشہ ہے۔ بڑے خوردہ فروش ایک موثر سپلائی چین کے ذریعہ اپنی انوینٹریز کے حجم کو بھی کم سے کم کرسکتے ہیں ، جس کی وجہ سے موجودہ واجبات کے مقابلے ان کے موجودہ اثاثے سکڑ جاتے ہیں ، جس سے موجودہ تناسب کم ہوتا ہے۔ کاروباری اداروں اور تنظیموں کو مسائل حل کرنے اور فیصلے کرنے میں مدد کے لئے ایک آپریشن ریسرچ تجزیہ کار ریاضی کی مہارت اور تجزیاتی طریقے استعمال کرتا ہے۔ وہ پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کے لئے مختلف شعبوں میں علم رکھنے والے لوگوں کی ٹیموں پر کام کرتے ہیں۔ آپریشنز کے تحقیقی تجزیہ کار منیجرز کو مشورہ دیتے ہیں کہ کس طرح وسائل مختص کریں ، شیڈول پیداوار ، اور قیمتیں طے کریں۔ یہ طے کرتا ہے کہ ہر قیمت کو مختلف منصوبوں میں کس طرح تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد ہر پروجیکٹ کے ذریعہ اس لاگت کا تناسب استعمال کیا جاتا ہے۔
urd_Arab
پیر 18 نومبر 2019 12:24 اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 نومبر2019ء) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے سمسٹربہار2019ء میں پیش کے ایف ایس سی پروگرام کے پریکٹیکل امتحانات 2 دسمبر سے شروع ہوں گے۔ سینٹر نمبر 199 )فیصل آباد(،ْ 721 )اسلام آباد( اور 722 )لاہور( پریکٹیکل امتحانات کے لئے سینٹرز مقرر کئے گئے ہیں۔ یہ اعلان اوپن یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات سہیل نذیر رانا نے کیا۔ ایف ایس سی پروگرام کے پریکٹیکل امتحانات11 دسمبر تک جاری رہیں گے۔ پریکٹیکلز کا دورانیہ روزانہ صبح 9 بجے تا 12بجے مقرر کیا گیا ہے۔ طلباء و طالبات کو پریکٹیکل امتحانات میں شرکت کے لئے رول نمبر سلپس ان کے ڈاک کے پتوں پر ارسال کردی گئی ہیں۔کنٹرولر امتحانات کے مطابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم کی ہدایت پر امتحانی مراکز میں طلبہ کے لئے خصوصی سہولتوں کا انتظام کیا جائے گا۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری ،ْ کیپٹن کے ساتھ ملاقات ، یونیورسٹی کی تعلیمی سہولتوں کے توسیعی منصوبے ..
urd_Arab
راشدیان ہمایون 2020/12/10 فاریکس کیسے کام کرتا ہے میں تجویز کرتا ہوں کہ اگر آپ کو ذاتی ویب سائٹ کی ضرورت ہو تو ، کسی ویب ڈیزائنر سے رابطہ کریں ، اور آپ جانا چاہیں گے۔ جب ایک سرمایہ کار کہ پاس ایک ٹرانزیکش کے لیے مخصوص رقم ہوتی ہے تو وہ فل اور کل یعنی بھرو یا ختم کرو کا آرڈر لگا دیتا ہے - اس کا مطلب کہ اگر کی ثنائی scalping کی حکمت عملی آرڈر مطلوبہ دام پر نہیں بھرا جا رہا تو پھر اسے ختم کر دیا جائے۔ جب ٹیبل میں پیش کش کا تجزیہ کرتے ہیں تو ، مینیجر بہترین قیمت کی پیش کش کے لئے اے اے سپلائر کا انتخاب کرتا ہے ، فراہمی کا 15 دن سے کم وقت کی فراہمی اور مسابقتی ادائیگی کی اصطلاح کی پیش کش کرتے ہو۔ موجودہ مقالہ دارالحکومت کی مختلف شکلوں کو ظاہر کرتا ہے جن پر چھوٹے کاروبار کو عالمگیریت والی دنیا میں مسابقت کے ل joint مشترکہ طور پر غور کرنا چاہئے اور معلومات کے لئے مستعفی ہوجائیں۔ فرموں میں دارالحکومت کے وجود کی پانچ شکلوں کے بارے میں سگما کے تجویز کردہ ماڈل کے بعد۔ اس کام میں ماڈل میں ایک اور جزو شامل ہے۔ دارالحکومت کے چھٹے جزو کے طور پر انفوکاپیٹل کی حیثیت سے ممتاز۔ یہ متحد اور تمام فرم کی ویلیو چین کو متاثر کرتی ہے۔ آج کی معلومات کی بنیاد پر نئی منڈیوں میں مسابقتی فائدہ حاصل کرنے کے ل one ایک حکمت عملی پیش کرنا۔ ان مالی تناسب کا استعمال کرتے ہوئے کاروباری خطرہ کا حساب لگائیں. اس میں اس کے کچھ سمارٹ بیٹا پورٹ فولیوز شامل ہیں۔ ای ایس جی پر مبنی محکموں سے ہٹ کر ، آپ اپنی کمپنیوں کے پورے گروہوں سے پرہیز کرتے ہوئے دوسروں کو اپنی مرضی کے مطابق بنا سکتے ہیں جو آپ کی اقدار کو شریک نہیں کرتی ہیں ، اور ساتھ ہی اسٹاک سے خارج ہونے والے ایک دوسرے کو بھی ترتیب دے سکتی ہے جو خود بخود آپ کے تمام سرمایہ کاریوں پر لاگو ہوتی ہے۔ ہر خارج ہونے والے گروپ میں عام طور پر 25 اسٹاک ہوتے ہیں اور اس کا سالانہ جائزہ لیا جاتا ہے۔ قبرستانوں پر جو صلیب آپ دیکھتے ہیں وہ مرنے والوں کی حفاظت کے لئے عام طور پر صنوبر کے درختوں سے لکڑی کے بنے ہوتے ہیں۔ مسلمان اور عیسائی دونوں انھیں قبرستانوں میں لگاتے ہیں کیوں کہ انہیں یقین ہے کہ انہوں نے ہر طرح کی برائی کے خلاف دیوار کی طرح کام کیا ہے۔ آیا قصد خرید همیشه به انتخاب و خرید واقعی منجر می شود؟ کیلیفورنیا کے صارفین کے حقوق ۔ چند استثناؤں سے مشروط طور پر، ایک کیلیفورنیا کے شہری کی حیثیت سے، آپ کے پاس اپنی CA نجی معلومات کے سلسلے میں درج ذیل حقوق ہو سکتے ہیں: (i) رسائی ۔ Sony کی جانب سے اکٹھی، استعمال، یا افشاء کی گئی اپنی CA نجی معلومات تک رسائی کی درخواست کرنا؛ (ii) حذف کاری ۔ اپنی CA نجی معلومات کی حذف کاری کی درخواست کرنا؛ قابل اطلاق قانون کی جانب سے مجاز کردہ حد تک، Sony کو آپ کی کچھ CA نجی معلومات کو برقرار رکھنا پڑ سکتا ہے؛ اور (iii) کاروباری مقاصد کے لئے افشاء کردہ CA نجی معلومات۔ ان CA نجی معلومات کے بارے میں معلومات طلب کرنا جو Sony نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران کی ثنائی scalping کی حکمت عملی کاروباری مقاصد کے لیے افشاء کی ہوں۔ أولاً ، يتم تقييم سلامة اللقاح والقدرة المناعية (أي قدرة اللقاح على إنتاج استجابة مناعية) في الدراسات ما قبل السريرية باستخدام زراعة الأنسجة أو زراعة الخلايا أو الحيوانات المعملية (على سبيل المثال ، الاختبارات مع الفئران أو القوارض أو القرود). إذا نجحت الدراسات قبل السريرية (في السلامة والمناعة)، يتم إجراء الدراسات السريرية على البشر. في كل مرحلة ، يتم تقييم نتائج الدراسات والتجارب من قبل الجهات التنظيمية الحكومية لمنح الإذن بالانتقال إلى المرحلة التالية. سگریٹ بیچنے والے نے پہلی سہ ماہی کے منافع اور محصول کی اطلاع دی جس نے توقعات کو مات دے دی۔ مثبت اثرات کی ایک وجہ IQOS کی مستقل مضبوطی تھی ، کمپنیوں کے بغیر سگریٹ نوشی کی مصنوعات۔ تاہم ، تمباکو کے زیادہ تر شعبے نے اس خبر کو متاثر کیا کہ امریکی حکومت سگریٹ میں نیکوٹین کی سطح کو سختی سے محدود کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کا اثر کمپنی پر پڑا ، حالانکہ امریکہ میں سگریٹ فروخت نہیں کرتا ہے اور نہ ہی اس کی منڈی ہے۔ بہت ساری وجوہات ہیں جن کے تحت ممالک کے مابین تجارت کو منظم کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ، امریکہ بعض ممالک کو آتشیں اسلحہ کی فروخت پر پابندی عائد کرتا ہے جب یہ خطرہ ہوتا ہے کہ ان کا استعمال امریکیوں یا امریکی اتحادیوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ بہت سے ممالک مخصوص قسم کے سامان کی درآمد پر پابندی عائد کرتے ہیں اپنے پروڈیوسروں کی حفاظت کریں ان سامان کی متعدد مثالوں میں ، جب کسی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے یا خطرہ لاحق ہوتا ہے تو اس ملک پر دباؤ ڈالنے کے لئے کسی خاص ملک کی تجارت اور اس پر پابندی عائد ہوسکتی ہے۔ جسے اسٹاک مارکیٹ یا اسٹاک مارکیٹ بھی کہا جاتا ہے۔ آج کے مضمون میں ، آپ کو معلوم ہوگا کہ شیئر مارکیٹنگ کیا ہے۔ اس سے پیسہ کیسے کمایا جائے شیئر مارکیٹنگ ۔سے فوری پیسہ کمانے کا آج کا ایک بہت اچھا طریقہ ہے ۔ آج کے مضمون میں ہم شیئر مارکیٹ کے بارے میں تفصیل ۔سے جان لیں گے ، اس سے پیسہ کیسے کمایا جائے اور یہ کیسے کام کرتا ہے ۔ ڈییمٹ اکاؤنٹ کیا ہے ، ٹریڈنگ اکانٹ کیا ہے ۔ کیا ہے سینسیکس ، نفٹی کیا ہے ، ہم کس طرح شیئر مارکیٹ میں۔ حصص خرید سکتے ہیں ، یا ہم کس طرح شیئر مارکیٹ میں ۔سرمایہ کاری کرسکتے ہیں ، ہمیں اس کے بارے میں تفصیل سے ۔پتہ چل جائے گا ، آئیے ایک بار پھر شروعات کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اس مضمون سے آپ کو آسانی سے ای میل نیوز لیٹر بنانے کا طریقہ سیکھنے میں کی ثنائی scalping کی حکمت عملی مدد ملی۔ آپ اپنا مضمون بھی یہ دیکھنا چاہتے ہو کہ اپنے نیوز لیٹر کے ای میل بھیجنے کے ل a مفت کاروباری ای میل ایڈریس کیسے حاصل کریں۔ FXTM کے ساتھ اشاریات پر CFDs ٹریڈ کیوں کریں؟ ،کیا ہے eToro پلیٹ فارم پیش کرنے کے لئے؟ تمباکو نوشی سے ہونے والے تقریبا the تمام نقصانات تمباکو کے تمباکو نوشی کے ہزاروں دیگر کیمیکلوں سے آتے ہیں ، جن میں سے بہت سے زہریلے ہیں۔ پہلا نام کنیت ای میل ٹیلی فون نمبر متن پیغام. اتحادیوں اور دیگر نمایاں اقلیت کا بھی ہمارے ساتھ شامل ہونے کا خیرمقدم ہے! ایک اچھ supportے نظام کا انتظام ہر کاروباری کے لئے ضروری ہے ، آئیے ہم ایک دوسرے کو حوصلہ افزائی اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں. اپنی پوری تاریخ میں ، Bluecerts سائبرسیکیوریٹی اور ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق مختلف طرز عمل اور خدشات کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر چیز اور کسی بھی مضبوط حل سے پہلے ، لوگوں کو اقدامات کرنا ہونگے۔ PEX پائپ اوور کاپر کا انتخاب کریں. آپ پہلے ہی جانتے ہیں کہ بیعانہ آپ کے ممکنہ منافع اور نقصان دونوں کو بڑھا دیتا ہے۔ . 4. ہم کارکردگی کی نگرانی کرتے ہیں (اپ ٹائم اور سپیڈ) اس کے ساتھ ہی ، کچھ کامیاب تاجر اضافی خدمات جیسے خصوصی مارکیٹ کے اعداد و شمار کے ساتھ اعلی معیار کی ادائیگی کرنے والی جماعتوں کو چلاتے ہیں۔ ذرا زیادہ محتاط رہیں کہ آپ کس کو اپنا پیسہ دیتے ہیں ، کیونکہ ابتدائی تاجروں سے فائدہ اٹھانے کے ل trading تجارت کے ل. زیادہ تر پیسے والے گروپ موجود کی ثنائی scalping کی حکمت عملی ہیں۔ ہولیسک سینکچر میں ایک دن کی طرح ہوتا ہے؟ ہوبسن ویلی مغربی آکلینڈ میں واقع ایک مضافاتی علاقہ ہے اور یہ پہلے رائل نیوزی لینڈ ایئر فورس کے ہوائی فیلڈ ہوبسن ویل ایر بیس کا محل وقوع تھا۔ہوبسن ویل پوائنٹ ایک جزیرہ نما ہے جو وائیٹیما ہاربر میں داخل ہوتا ہے ، اور اس وقت اسے آکلینڈ کے ایک نئے نواحی علاقے کے طور پر دوبارہ تیار کیا جارہا ہے۔ اگرچہ ہوبسن ویل میں بہت کچھ کرنے کے لئے نہیں ہے ، یہ نوجوانوں کے خاندانوں اور لوگوں کے ساتھ ایک پہلا گھر بنانے کی تلاش میں ایک مقبول علاقہ ہے۔ کار کرایہ پر لینے اور مغربی آکلینڈ کی تلاش کرنے کے لئے بھی یہ ایک اچھی جگہ ہے۔ گھر کے مالک ہونے سے جو خوشی آتی ہے وہ بہت زیادہ ہوتی ہے ، لیکن مالی پہلو سے گھر خریدنا کوئی معمولی فیصلہ نہیں ہوتا ہے۔ یہ زندگی بھر کے مختلف فیصلوں کی پہلی بنیاد ہے۔کسی بھی بڑے مالی فیصلے کی طرح ، کسی. . سرمایہ کاری (واپسی) پر واپسی کیا ہے؟
urd_Arab
پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے لئے خطرہ !مریم نواز بھی چُپ نہ رہیںبڑا کھڑا ک 06:20 PM, 18 Jan, 2021 لاہور :پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کسی کیساتھ کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہیں ،حکومت اپنا خطرہ خود بتا رہی ہے ،میاں صاحب نے کلیئر پیغام دیدیا ہے کہ غیر جمہوری قوتوں کا کوئی عمل دخل نہ ہو ۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ عمران خان اس تمام صورتحال میں صرف ایک مہرہ ہے ،انہوں نے کہا سیاست میں مداخلت ختم ہونی چاہیے ،ہمارا کوئی بیک ڈور رابطہ نہیں حکومت اپناخطرہ خود بتا رہی ہے ۔ صحافی کے سوال پر کہ کیا پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کیلئے خطرہ ہے کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہرخواہش پر دم نکلے ،مریم نواز نے کہا ان کا دم ہر خواہش پر نکلتا ہے انکی خواہش پوری نہیں ہوگی ۔ واضح رہے اس سے قبل مولانا فضل الرحمن کا کہناتھا کہ اپوزیشن کا اتحاد کل الیکشن کمیشن کے باہر بھر پور احتجاجی مظاہرہ کرے گی کیونکہ فارن فنڈنگ کیس کا مرکزی کردار عمران احمد نیازی ہے اور عمران خان نے مدر آف این آر او لیکر ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا کیونکہ چندے کی رقم کو ذاتی کاروبار میں استعمال کیا گیا ہے۔ مولانا کا کہنا تھا کہ چھ سال سے زیر التوا کیس کا فیصلہ جلد سنائے اور الیکشن کمیشن سے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کا فیصلہ جلد سے جلد سنائے کیونکہ ماضی میں الیکٹڈ وزیراعظم کے خلاف فیصلے کو 6 ماہ کے اندر سُنایا گیا لیکن سلیکٹڈ کے خلاف فیصلے کو چھ سال سے زیر التوا رکھا گیا ہے۔
urd_Arab
"روز و شب مسجد و محراب میں جھکنے والو" - نوک قلم "روز و شب مسجد و محراب میں جھکنے والو" By Nouke Qalam On 15 July 2014 In ابلاغ, اخلاقیات, اسلام, امت مسلماں, امریکہ, حالات حاضرہ, دہشت گردی, غزہ, فلسطین أج مسلمانوں کو اتنی پستیوں اور زوال میں دیکھ کر اپنے اسلاف بہت یاد آ رہے ہیں آج ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے مسلمانوں کا کوئی پرسانِ حال نہ ہو جیسے اس کرہ ارض پر بہت ہی بے یارو مددگار مخلوق ہو اور مسلمان کا خون تو پانی سے بھی سستا ہو گیا ہے جس کا دل کرتا ہے بے دریغ بہاتا جا رہا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ؟؟؟پوری دنیا میں مسلمان تباہ و برباد ہو رہے ہیں ہر طرف بےگناہ مسلمانوں کا قتل و خون کیا جا رہا ہے؟ ہر طرف سے بچوں عورتوں کی چیخ و پکار اور خون میں لت پت لاشیں فلسطین کے بچوں کی چیخ و پکار اور ان کی خون ألود بکھری ہوئی لاشیں دیکھ دیکھ کر دل خون کے أنسو روتا ہے اتنا انسانیت سوز سلوک کیوں روا رکھا جا رہا ہے؟اتنا ظلم کیوں ؟کیا قصور ہے ان معصوموں کا؟کیا قصور ہے ان کلیوں کا جو بن کھلے مرجھا رہی ہیں ؟ان کا قصور صرف مسلمان ہونا ہی ٹھہرا نا؎ اتنی بے بسی کیوں ؟کیوں کوئی اسرائیل سےکوئی پوچھنے والا نہیں ہے کہ وہ اتنا ظلم کیوں کر رہا ہے؟؟ آج کہان سے ڈھونڈ کر لاؤں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہاں سے ڈھونڈ کر لاؤں صلاح الدین ایوبیؒ کو جو ان بچوں اور خواتین کا ظلم سے نجات دلا سکے اور اسرائیل کا منہ توڑ جواب دے سکے کہ مسلمان کا خون اتنا سستا نہیں ہے بیت المقدس کی سرزمین اتنی معمولی نہیں ہے؟ابھی مسلمان اتنے کمزور و بےبس نہیں ہوئےکہ جس کا دل چاہے ان پر چڑھائی کر دوڑے ؟؟؟؟؟؟؟ مگر کیا کروں جدھر نگاہین جاتی ہیں ناکام پلٹ أتی ہیں ہر جانب سخت مایوسی ہے ہمارے تمام بے غیرت بے حس مسلمان حکمران طاقت ودولت کے نشے میں مست ہاتھیوں کی طرح اپنے اپنے أہنی دیواروں کے محلوں میں قید ہیں دنیا کے تمام حکمران صمْ بکمْ عمْ کی عملی تفسیر بنے ہوئے ہیں۔ ان کی سماعتون سے اگر کوئی بات ٹکراتی ہے تو وہ ان کی یہود و نصاری سے ڈیل کی؎ان کے مفادات کی گفتگو کے سوا ان کی سماعتیں کام نہیں کرتیں ؎آج کے بے حس اور بے ضمیر حکمرانوں کے درباروں کے باہر کوئی زنجیر بھی نہیں ہے جس کوئی فریادی ہلا کر اپنا دکھ سنا سکے؎مسلم دنیا کے حکمران مکمل أرام و سکون کی زندگیاں گزار رہے ہیں نہ جانے ہمارے یہ بے ضمیر حکمران دنیا کو کیا سمجھ بیٹھے ہیں ؟انھیں أخرت کی جوابدہی کا کوئی احساس نہیں ہےکل یہ روز محشر اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے؟؟؟؟؟ ان کے اندر عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسا جوابدہی کا احساس نہیں ہے"اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو اس کا حساب عمر رضی اللہ عنہ سے لیا جائے گا" جب نگاہ مسلمانوں کی بد اعمالیوں پر پڑتی ہے تو بے دریغ زبان سے نکلتا ہے کہ ہمارے حکمران ہماری بد اعمالیوں کی سزا ہیں ہم بحیثیت قوم اتنے بے حس ہو چکے ہیں کہ ہمیں کسی بھی صورتِ حال سے کوئی فرق نہیں پڑتا ساری دنیا فلسطین کے لیے صدائے احتجاج بلند کر رہی ہے اور ہماری سوچ ہے کہ یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے؟ اگر آپ یورپ میں پلنے والے مسلمانوں کو فلسطین کے لیے احتجاج کرتے ہوئے دیکھیں جن کے لباس سے وہ آپکو شائد بہت اچھے مسلمان نہ لگیں مگر ان کے دل کی صدائیں اور أنکھوں میں نمی دیکھ کر أپ کو احساسِ ندامت ضرور ہو گا کہ ان کا ایمان ہم سے بہتر ہے کیونکہ نیکی کا سب سے نچلا درجہ برائی کو دل میں برا جاننا ہے اور ہمارے دل میں شائد اس کی بھی گنجائش کم رہ گئ ہے آج مسلمانوں کو تمام گروہ بندیوں،فرقوں ،اور اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجدوں سے باہر نکلنا ہو گا ہمیں ایک ہونا پڑے گاِ, ہمارا اللہ ایک ہے رسول ﷺ ایک ہے قبلہ ایک ہے ہم سب اللہ کی نظر میں برابر ہیں اللہ نے ہمیں بھائی بھائی بنایا ہے "اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقے میں نہ پڑو" خدارا ۔۔۔ نبی ﷺ کے امتیوں ۔۔۔ اللہ کے پیغام کو سمجھو، دین کو سمجھنے کی کوشش کرو، اپنے سوئے ہوئے ضمیروں کو جگاؤ؎یہود و نصاری کی چالوں کو سمجھو اہ ہمیں تقسیم کروا کر أپس میں لڑوا کر مروانا چاہتے ہیں ؎أج ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے؎ہمارے اسلاف کے پاس ایٹم بم نہیں تھا تعداد و وسائل بھی زیادہ نہین تھےایک ہی جزبہ تھا اوروہ تھا ایمان کا جزبہ، ان کا تعلق قران و سنت سے بہت مضبوط تھا انھوں نے دنیا پر حکومتیں کیں ؎اللہ نے ان کو عزتیں بخشیں ؎مگر ہم جب تک ان کے نقش قدم پر نہیں چلیں گے قران و سنت ﷺکو نہیں اپنائیں گے متحد نہیں ہوں گے ایکدوسرے کے دکھ کو اپنا نہیں سمجھیں گے دنیا میں تباہی وبربادی ہمارا مقدر ہو گی کیوں کہ اللہ کے باغیوں کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہوتی؎اپنے سروں کو اللہ کے سامنے جھکانا اور دشمنان اسلام کے سامنے اٹھانا سیکھو میرے نبیﷺ کی غیور امتییوں !!!!!
urd_Arab
وزیراعظم کی ٹیکس ریٹرنز فارم کو آسان بنانے کی ہدایت - Urdu News Room اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ٹیکس ریٹرنز کا طریقہ کار شہریوں اور ٹیکس فائلرز کے لیے آسان بنایا جائے. وزیر اعظم نے یہ احکامات ٹیکس ریفارمز پر ہونے والی میٹنگ کے دوران جاری کیے۔ وزیر اعظم کے خصوصی مشیر برائے ریوینیو ہارون اختر خان اور مشیر برائے معاشی معاملات مفتاح اسماعیل بھی اجلاس میں موجود تھے، جبکہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اجلاس میں غیر حاضر رہے۔ خیال رہے کہ حکومت نے کئی مرتبہ ٹیکس ریٹرنز کے آسان طریقہ کار کا اعلان کر رکھا ہے لیکن اسے آج تک اپنایا نہیں گیا۔ مزید پڑھیں: 'پاکستان 5 ہزار ارب روپے تک ٹیکس وصول کر سکتا ہے' وزیر اعظم نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ اسٹیک ہولڈرز سے مشورے کے بعد ایف بی آر وسیع پیمانے پر ہونے والے ریفارمز اور نظام کو اپنے ہاتھوں میں لے۔ واضح رہے کہ حکومت نے اس معاملے کے مسائل اور ان کے حل کے لیے ٹیکس ریفارم کمیشن بنایا تھا، جس نے ریفارمز میں لاحق خطرات اور ان سے نمٹنے کے طریقہ کار پر تفصیلی رپورٹ جمع کرائی تھی جو اب بھی منظوری کے لیے منتظر ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ متعلقہ ادارے، جن میں نادرا، بینکس، صوبائی حکام اور یوٹیلیٹی کی خدمات دینے والے بھی شامل ہیں، سے فوری طور پر رابطہ قائم کیا جائے۔ یہ بھی پڑھیں: ٹیکس اہداف کا حصول:'ایف بی آر کو مکمل خود مختاری دے دی' وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ محصولات کے نظام کو وسیع کرنے کے لیے ہمیں ٹیکس دہندگان اور ٹیکس جمع کرنے والوں کے بیچ بھروسہ قائم کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو قومی ذمہ داری کا احساس دلاتے ہوئے ہمیں ٹیکس ادا کرنے کے لیے ان کا حوصلہ بڑھانا ہوگا۔ ایف بی آر حکام نے اجلاس میں وزیر اعظم کو وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ ٹیکس ریفارمز کو متعارف کرانے، ٹیکس کو بڑھانے، ٹیکس جمع کرنے کے نظام کو بہتر بنانے اور آڈٹ کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ اجلاس کے دوران ریونیو جمع کرنے اور نظام کو صارف دوست بنانے کے لیے مختلف تجاویز بھی زیر بحث آئیں۔ اتفاق رائے کی فضا بحال کرنا اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے صدر شیخ عامر وحید کی سربراہی میں ان کے وفد سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم کے خصوصی مشیر برائے ریوینیو ہارون اختر نے بزنس کمیونٹی کو ایف بی آر سے متعلق ان کی شکایات کے حل کی یقین دہانی کرائی۔ بزنس کمیونٹی سے ملاقات کے دوران ان کا کہنا تھا کہ مسائل پر اتفاق رائے اختیار کی جائے اور ان تمام مسائل کے بارے میں حکومت کو تحریری طور پر حکومت کو اطلاع دی جائے۔ مزید پڑھیں: نئے ٹیکس کا مقصد: 'پرتعیش اشیاء کا استعمال محدود کرنا' انہوں نے مزید کہا کہ 'ایف بی آر کے حوالے سے کسی بھی قسم کی شکایت کے لیے مجھ سے رابطہ کریں وہ خود ان کو حل کرنے کی کوشش کریں گے'۔ حال ہی میں ریگولیٹری ڈیوٹیز لگائے جانے پر بات کرتے ہوئے ہارون اختر کا کہنا تھا کہ 'حکومت اس حوالے سے بے قاعدگیوں کو ختم کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہے'۔ ملاقات میں شیخ عامر وحید نے وزیر اعظم کے خصوصی مشیر کو بتایا کہ چند ٹیکس دہندگان کو مسلسل آڈٹ کے لیے چنے جانے سے بزنس کمیونٹی میں ناراضگی پیدا ہورہی ہے، ایک مرتبہ آڈٹ ہونے کے بعد اگلے آڈٹ کے لیے کم از کم 5 سال کی چھوٹ ملنی چاہیے۔ ہارون اختر نے وفد کو یقین دلایا کہ حکومت اس مسئلے کے حل کے لیے کوشش کر رہی ہے۔ تاجروں کی ریگولیٹری ڈیوٹیز پر تنقید پاکستان چیمبر آف کامرس کے بزنس مین پینل نے ایف بی آر کے ریگولیٹری ڈیوٹیز کے نفاذ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بڑی مقدار میں اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی کا نفاذ اسٹیک ہولڈز سے مشورہ کیے بغیر کیا گیا۔ چیئرمین بزنس مین پینل میاں انجم نثار کا کہنا تھا کہ ہم پر تعیش چیزوں کی بر آمدگی کو روکنے کے عمل کو سراہتے ہیں لیکن ریگولیٹری ڈیوٹیز نے خام مال اور صنعت کو درکار دیگر چیزوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا ہے جن کو واپس اپنی جگہ پر لانا چاہیے۔ یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کو براہ راست ٹیکس بڑھانے کی منصوبہ بندی کی ہدایت انہوں نے مزید کہا کہ بزنس کمیونٹی اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ خام مال، صنعتوں میں استعمال ہونے والے کیمیکلز اور دیگر اشیاء جو ہمارے ملک میں پیدا نہیں کی جاتیں ان پر ڈیوٹی کیوں بڑھائی گئی ہے؟ انجم نثار کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو فوری طور پر ان فیصلوں کو روکنا چاہیے اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کرنا چاہیے تاکہ معاملے پر اتفاق رائے سے عمل کیا جاسکے۔
urd_Arab
محسن افشانی 2020/11/14 خودکار فاریکس ٹریڈنگ 0 اصلی فاریکس بروکر اکاؤنٹ میں تبدیل کریں = بیس پیریڈ یا اس سے پہلے کا. از سال ۱۹۷۱ میلادی و شناور شدن نرخ ارز اتکای بانک‌های مرکزی به بازار‌های ارز خارجی افزایش یافته است. معالات فارکس با ناحیه استرالیا و آسیا شروع می‌شود و در ادامه به اروپا می‌رسد. در نهایت، معامله در آمریکای شمالی آغاز می‌شود. سیکڑوں ہیں اگر نہیں تو ہزاروں فراہم کنندگان غیر ملکی کرنسی کے روبوٹ کی پیش کش کرتے ہیں بظاہر حیرت انگیز نتائج. منی مارکیٹ اور کیپٹل مارکیٹ میں فرق. مختصر فروخت کرنے کے ل، ، آپ کو اپنے بروکریج اکاؤنٹ میں مارجن مراعات حاصل کرنا چاہ.۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ چاہیں تو اپنے اکاؤنٹ میں موجود رقم سے زیادہ رقم کے ساتھ تجارت کرسکتے ہیں۔ آپ کو اپنی مختصر فروخت پر آرڈر کا احاطہ کرنے کے لئے خریداری کرنے کے ل your اپنے اکاؤنٹ میں کافی قوت خرید کو برقرار رکھنا ہوگا۔ اگر آپ کے شارٹڈ اسٹاک کی قیمت بڑھ جاتی ہے اور آپ کے اکاؤنٹ میں اتنی رقم نہیں ہے کہ وہ زیادہ قیمت پر حصص خرید لیں تو آپ کو مارجن کال کا سامنا کرنا پڑے گا - اپنے اکاؤنٹ میں مزید نقد رقم یا سیکیورٹیز ڈالنے کا مطالبہ تجارت کا احاطہ کرنے کے قابل ہونا. فی الحال ، ایسی تکنیکی پیشرفتیں ہو رہی ہیں جو لوگوں کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے ماحول کے نقصان کو کم کرنے ، ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے یا بہتر بنانے کی سہولت دیتی ہیں۔ سکے کی ابتداء: تاریخ میں اس کے ارتقاء کے 3 مراحل. ایک اچھی ایونٹ اشارے کی حکمت عملی تیار کرنے کا بہترین نقطہ نظر یہ ہے کہ آپ اپنے تمام مفروضوں کو ونڈو سے باہر پھینک دیں۔ ہر ہوٹل اور کانفرنس سینٹر میں کسی نہ کسی سطح پر اسٹاک کے اشارے ہوتے ہیں ، لیکن آپ کو اپنی کانفرنس کے بنیادی وسائل کی حیثیت سے اس پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے۔ ایسی دنیا میں جہاں ہر زاویے سے اشتہار ہم پر دھکیل دیا جاتا ہے ، پروگرام کی مؤثر اشارے پر کھڑے ہو کر اپنے حاضرین کی توجہ حاصل کرنی ہوتی ہے۔ یہ اتنا ہی آسان ہوسکتا ہے جتنا کہ آپ کی علامتوں پر آپ کے کانفرنس کا لوگو شامل کریں یا اس سے بھی زیادہ یقین دہانی کرانا ، عملے کا ایک ممبر ممبر مہمان آتے ہی مسکرا کر سوالات کے جوابات دیتا ہے۔ اس پھیلاؤ کو دیکھنے والے ایک انفرادی سرمایہ کار کو پھر پتہ چل جائے گا کہ ، اگر وہ 1،000 حصص فروخت کرنا چاہتے ہیں تو ، وہ MSCI کو بیچ کر 10 ڈالر میں کرسکتے ہیں۔ اس کے برعکس ، وہی سرمایہ کار جانتا ہوگا کہ وہ میرل لنچ سے .2 10.25 پر 1،500 حصص خرید سکتے ہیں۔ اگر آپ یہ کر سکتے ہیں تو ، سب سے زیادہ منافع بخش آپریشن کم وقت کے لئے ادائیگی کرنا ہوگا۔ یہ سچ ہے کہ فیسوں کا مطالبہ زیادہ ہوگا ، لیکن پہلے آپریشن بند کرکے آپ کو کم رقم ادا کرنی پڑے گی۔ اور دوبارہ قرضوں کی نئی لائنوں کے معاہدے کے لئے کھلا ہونے کے امکان کے ساتھ۔ اپنے گھر کی اصلاح کے ل your ، اپنی اگلی چھٹیوں کے ل pay ادائیگی کریں ، یا حتی کہ جدید ماڈل کے جدید ماڈل خریدیں۔ فیس بک ہفتے کے روز اپنی متنازعہ واٹس ایپ پرائیویسی پالیسی اصلی فاریکس بروکر اکاؤنٹ میں تبدیل کریں اپ ڈیٹ کو پیش کرے گا۔ واٹس ایپ صارفین کو چیٹ ایپ کو مکمل طور پر استعمال کرنا جاری رکھنے کے لئے نئی پالیسی سے اتفاق کرنا ہوگا۔ اگر آپ سروس کی نئی شرائط سے اتفاق نہیں کرتے تو فیس بک ایپ کو حذف نہیں کرے گا ، لیکن یہ آہستہ آہستہ خصوصیات کا مرحلہ طے کرے گا اس مقام تک کہ واٹس ایپ ٹیکسٹنگ اور کال کرنا ناممکن ہوسکتا ہے۔ ایپ کو استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ہونے والی عدم فعالیت کے نتیجے میں اکاؤنٹ کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ صوابدیدی ٹریڈنگ کا طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے اسٹاپ نقصان کا آرڈر اس قیمت پر رکھیں جس پر آپ کو توقع نہیں ہے کہ مارکیٹ میں تجارت ہوگی۔ دوسرے لفظوں میں ، آپ اپنے اسٹاپ نقصان کے آرڈر کو قیمت پر رکھیں گے ، اگر اس پر تجارت کی جاتی ہے تو ، مارکیٹ کی سمت کے بارے میں آپ کی رائے بدل دے گی۔ اسٹاپ نقصان کا آرڈر دینے کے اس طریقہ کار کے پیچھے یہ خیال ہے کہ اگر مارکیٹ آپ کے اسٹاپ نقصان کی قیمت تک پہنچ جاتی ہے تو ، آپ اب اپنی تجارت میں شامل نہیں ہونا چاہیں گے ، لہذا اسٹاپ نقصان آپ کی تجارت سے باہر ہوجائے گا۔ متعدد الٹکوئنز نے 10٪ سے زیادہ کا فائدہ اٹھایا ، جس میں میٹک ، ٹیفئیل ، ڈینٹ ، یو ایم اے ، کیک ، زین ، ای وی ، اے آر ، ایف ٹی ایم ، یو این آئی ، آئی سی ایکس ، کلی ، ایس او ایل ، لونا ، نیئر ، اور کے ایس ایم شامل ہیں۔ ان میں سے ، MATIC 25٪ سے زیادہ ہے اور اس نے 0.45 امریکی ڈالر کی سطح کو توڑا ہے۔ پوسٹ بینک کریڈٹ کارڈ حاصل کرنا بھی سمجھ میں آتا ہے کیونکہ جب ان کو پارٹنر اسٹورز میں استعمال کیا جاتا ہے تو ، صارفین کو بونس سسٹم اور چھوٹ مل جاتی ہے۔ آپ ملک سے باہر کارڈ کے ساتھ بھی ، اور مؤکل کے لئے مناسب قیمت پر بھی ادائیگی کرسکتے ہیں۔ غیر ملکی کرنسی پر مالی آلات - اصلی فاریکس بروکر اکاؤنٹ میں تبدیل کریں بنیادی اصلی فاریکس بروکر اکاؤنٹ میں تبدیل کریں اعداد و شمار اور تجارت. کامیاب بائنری آپشنز ٹریڈنگ کے لئے حکمت عملی کا انتخاب کیسے کریں؟ - آپ کو اپنے فاریکس تجارتی منصوبے پر کیوں قائم رہنا چاہئے؟ تارکین وطن اور غیر تارکین وطن ویزا رکھنے والے تمام غیر ملکی شہریوں (جن میں عارضی طور پر آنے والا ویزا رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں) - جو 59 دن سے زیادہ عرصے سے ملک میں ہیں ، کو اے سی آر آئی کارڈ کے لئے درخواست دینے کی ضرورت ہے۔ آپ کارڈ کے لئے امیگریشن بیورو کے مرکزی دفتر یا ملک بھر میں اس کے کسی فیلڈ اصلی فاریکس بروکر اکاؤنٹ میں تبدیل کریں آفس پر درخواست دے سکتے ہیں۔ کارڈ کی قیمت $ 50 ، پلس 500 (تقریبا about $ 60) ہے۔ کچھ معاملات میں ، آپ ACR I- کارڈ کے بغیر اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں۔ تاہم ، کسی اکاؤنٹ کی منظوری سے قبل آپ کو بینک مینیجر سے براہ راست ملنے کی ضرورت ہوگی۔ چاہے آپ غیر فعال آمدنی بڑھانا چاہتے ہو ، اپنے خوابوں کی نوکری حاصل کریں ، یا امر بن جائیں ، آپ نیچے دیئے گئے پیسہ ہیکوں کو نہیں کھو سکتے ہیں۔ اسکین ٹول کا بلٹ ان نالج بیس استعمال کریں یا فالٹ کوڈز کے بارے میں مزید معلومات کے ل the انٹرنیٹ تلاش کریں۔ ہنگامی فنڈ مخصوص قسم کا بینک اکاؤنٹ نہیں ہوتا ہے ، لیکن ملازمت میں ہونے والے نقصانات ، میڈیکل بلوں ، یا کاروں کی مرمت جیسے مالی مشکلات سے نمٹنے میں مدد کے ل you آپ کی بچت کی گئی رقم کا کوئی ذریعہ ہوسکتا ہے۔ وہ کیسے کام کرتے ہیں: . برای مثال سهام گوگل $540 است ، پلتفرم بروکر می گوید قیمت عدم تماس (No Touch) سطح 570$ است. اگر قیمت به 570 دلار نرسید در مدت زمان مشخص شده ، شما معامله را برده اید.
urd_Arab
مذہبی منافرت، عدم برداشت اور سیکولر معاشرے کی ضرورت - ہم سب مذہبی منافرت، عدم برداشت اور سیکولر معاشرے کی ضرورت 25/06/2021 بلال احمد، کراچی n/b Views 0 Comment media, pakistan مذہبی جنونیوں کی نفرت انگیز تقاریر، مخالفین پہ لعن طعن و تابڑ توڑ حملے اس بات کی غمازی کر رہے ہیں کہ ترقی کے لیے سیکولر معاشرہ وقت کہ اشد ضرورت ہے، پاکستان جیسے ملک میں جہاں مذہبی شدت پسندی اور مسلکی لڑائیاں حدوں کو چھو رہی ہیں اور نوجوان نسل کے ذہنوں پہ ان مٹ عدم برداشت اور نفرت کے جذبات رقم کر رہی ہیں، ریاست مدینہ کا دعویٰ کرنا کوئی عقل مندی نہیں، جہاں مختلف مسالک کے پیروکار ایک دوسرے کی مساجد میں جانے سے احتراز کرتے ہوں وہاں ایک اسلامی نظام لانے کی سوچ بھی عبث ہے، بیسیوں اقسام کی ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹ کی مساجد ہیں آخر کس قسم کا اسلام نافذ کیا جانا چاہیے پاکستان میں؟ کیا ایسا ممکن ہے کہ ایک مکتبہ فکر کو راضی رکھ کے دوسرے کا اسلام نافذ العمل ہو؟ یقیناً ایسا ممکن نہیں، اس لیے مذہب کو ذاتی نوعیت میں دیکھنا ہی بہتر حل ہے اور پاکستان کو ترقی کی راہ پہ ڈالنے کے لیے مذہبی و مسلکی جنونیت کا قلع قمع ناگزیر ہے اور ریاست کو مذہب سے آزاد کرنا ہی اس کا واحد حل نظر آتا ہے۔ سوشل میڈیا پہ آئے دن ایسی تقاریر نشر کی جاتی ہیں جس کو سن کہ کوئی ذی شعور انسان خود پہ قابو نہیں پا سکتا اور اس سے بے اختیار ایسا کام سرزد ہوجاتا ہے جو کہ معاشرے میں بگاڑ کا باعث بنتا ہے۔ ان تقاریر کے ناشرین کو قابو میں لانا وقت کی اہم ضرورت اور ریاست کی ذمہ داری ہے ناکہ مذہبیت کا کارڈ کھیل کے خود کو اسلام پسند ثابت کرنا ریاست کا کام ہے۔ ان حالات میں جب کہ ملک شدید بحرانوں میں گھرا ہوا ہے آئے دن مذہبی شخصیات کی نازیبا ویڈیوز اور تصاویر کے وائرل ہونے سے مزید منافرت کے جذبات پھیل رہے ہیں، ایک مسلک کے ملا حضرات کی ویڈیو کو مخالفین شد و مد سے بیان سے کرتے ہیں مگر جب کوئی ایسی فحش ویڈیو دوسری طرف سے وائرل ہوتی ہے تو ایک عجیب طوفان بدتمیزی برپا ہو جاتا ہے جس سے دو نقصانات ہوتے ہیں، اول: ایک جنگ اور آپسی چپقلش کا بازار گرم ہو جاتا ہے ایک دوسرے کے مسالک پہ تابڑ توڑ حملے کیے جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو دائرہ اسلام سے خروج کا پروانہ دیا جاتا ہے، دوم: بچوں کے دلوں میں ان لوگوں کو دیکھ کے اسلام کے خلاف نفرت کے جذبات پروان چڑھتے ہیں جس سے "حقیقی اور سچے" اسلام کا شدید نقصان پہنچتا ہے۔ معاشرے میں بڑھتے ہوئے اس عدم برداشت کے سلسلوں کو روکنے، لوگوں کے دلوں میں "حقیقی اور سچے اسلام" ایسا اسلام جو دلیل سے بات منوانا پسند کرتا ہے جو برداشت کا درس دیتا ہے جس کا پیامبر بولتا تھا تو پھول جھڑتے تھے، کی وحدانیت کو برقرار رکھنے، اور ملک کو ترقی کی راہوں پہ ڈالنے کے لیے ان منھ زور ملاؤں کو نکیل ڈالنے اور ریاست کو مذہبیت سے آزاد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ Latest posts by بلال احمد، کراچی (see all) مذہبی منافرت، عدم برداشت اور سیکولر معاشرے کی ضرورت - 25/06/2021 آرمی چیف کی توسیع نے کلیم اللہ اور سمیع اللہ کی یاد دلا دی - 03/01/2020 کراچی میں صحافی نصراللہ چوہدری کو ممنوعہ لٹریچر کے الزام میں 5 سال سزا کے کچھ پوشیدہ حقائق - 31/12/2019
urd_Arab
پاکستان کا یوم آزادی پر پاک بھارت سرحد پر مٹھائی کا تبادلہ نہ کرنے کا فیصلہ – ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar پاکستان کا یوم آزادی پر پاک بھارت سرحد پر مٹھائی کا تبادلہ نہ کرنے کا فیصلہ ویب ڈیسک 13 اگست 2019 اسلام آباد : پاکستان نے مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے یوم آزادی پر پاک بھارت سرحد پر روایتی مٹھائی کا تبادلہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے فیصلہ کیا ہے کہ عیدالاضحیٰ اور یوم آزادی پر بھارت کو روایتی مٹھائی نہیں پیش کی جائے گی۔ مٹھائی نہ دینے کا فیصلہ بھارت کے مقبوضہ وادی میں کشمیریوں سے ظلم و زیادتی کے تناظر میں کیا گیا، عید، یوم آزادی اور دیگر تہواروں پر بارڈراور پوسٹوں پر مٹھائی کا تبادلہ ہوتا تھا۔ خیال رہے پاکستان پہلےہی بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کم ترین سطح پرلا چکا ہے، پاکستان نے بھارت کے ساتھ بس اور ریل سروسز پہلے ہی معطل کر دی ہے جبکہ پاکستان نے بھارت کےساتھ تجارتی تعلقات مکمل طور پرختم کر دیئے ہیں۔ پاکستان نے فیصلہ کیا تھا کہ 14 اگست کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کے طور پر جب کہ 15 اگست کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔ واضح رہے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل پیش کیا گیا تھا، بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے تھے ، جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔
urd_Arab
فتناح ملک محمدی 2017/03/25 فاریکس مارکیٹ کو سمجھنا ایک چھوٹا مقصد ، یقینی طور پر ، لیکن ایک تفریحی اور قابل حصول۔ اس کے علاوہ ، ایک جو وقت کے ساتھ ساتھ تعمیر کیا جاسکتا ہے۔ کدام کشور بیشترین جستجو را در جهان انجام می دهد؟ جون 1964 میں دی نیشن آف اسلام نے کوئینز میں مالکم X کے گھر کے دعوے کرنے کے لئے ان پر مقدمہ چلایا . یہ تنظیم کامیاب رہی ، اور میلکم ایکس کو مکان دن ٹریڈنگ خالی کرنے کا حکم دیا گیا۔ ایک کلاس روم ماحول جہاں بچوں کو صرف مثبت طرز عمل میں مشغول کرنے کے لئے حوصلہ افزائی محسوس ہوتا ہے کو روکنے میں کمی اور رد عمل کی حکمت عملی کو لاگو کرنے کے لئے بہت کم ضرورت پیدا کرے گا. جیسا کہ کسی دوسرے اشارے کی طرح ، زگ زگ ڈیفالٹ سیٹنگ کے ساتھ آتا ہے۔ اگر ضرورت ہو تو آپ قدرتی طور پر ان کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لئے ، اشارے کے نام کے ساتھ والے قلم والے آئیکون پر کلک کریں۔ ٹریڈنگ انٹرفیس بھی دوستانہ تاجر ہے. آپ تجارتی طور پر آپ کے تجارتی تجربے کو لطف اندوز اور آسان بنانے کے لۓ تمام ٹیب اور بٹنوں کے ساتھ تشریف لے جائیں گے. 3. کم خطرہ والے فنڈز میں اکٹھا رقم بنائیں. انخلا کے بارے میں ، یہاں کوئی حدود نہیں ہیں ، لیکن رقم 0.0005 BTC کے پری سیٹ بٹ کوائن نیٹ دن ٹریڈنگ ورک ٹرانزیکشن فیس سے زیادہ ہونی چاہئے۔ مضمون کے لئے مکمل راستہ: اکانومی فنانس » عام معیشت » معاشی منافع. علامات کو دور کرنے کے ل drugs دوائیوں کے استعمال کے علاوہ ، دیگر متبادلات جیسے فزیو تھراپی اور پائلیٹس کا سہارا لینا بھی ضروری ہے ، مثال کے طور پر ، پٹھوں کو مضبوط بنانے اور کارٹلیج کو بچانے میں مدد دینے کے لئے ، دن ٹریڈنگ وزن کم کرنا ، جسمانی سرگرمیوں کی مشق کرنا ، ایڈجسٹمنٹ پر توجہ دینا کرنسی میں ، اور سبزیوں ، بیجوں اور مچھلی سے مالا مال سوزش خصوصیات کے ساتھ غذا کو ترجیح دیں۔ دیپیش دیسائی ، سی ای او اور بانی بل ٹرئم. پنگ شاید اس پٹٹرز کے لئے مشہور ہے ، جو کارسٹن سولہیم کے ڈیزائن کردہ پہلے کلب تھے۔ جب لوگ ڈرائیور کو ڈھونڈنے میں کافی وقت اور پیسہ خرچ کرتے ہیں جو لمبی لمبی ڈرائیو حاصل کرے گا ، وہی لوگ اکثر کھیلوں کے سامان کی دکان میں چلے جائیں گے ، ریک سے ایک دو جوڑے چنیں گے ، انہیں آزمائیں گے اور پھر خریدیں گے۔ ایک کیا آپ جانتے ہیں کہ لکڑیاں ، جیسے جنگل اور بیڑی کی طرح ، کلب کی لمبائی اور چوٹی کی طرح کی خصوصیات ہیں؟ جب میں اپنے پینگ پٹر کے لئے لگا ہوا تھا ، اس عمل کے لئے بہت سارے اقدامات تھے۔ FXTM کیساتھ FX ٹریڈ کرنا شروع کریں :دن ٹریڈنگ کام کے احکامات کو بند کرو کسی بھی فکسڈ قیمت یا لاگت کی لاگت کی قسم کے تقریبا تقریبا معاملات ہوں گے. اس بات کا اشارہ ضروری ہے کہ یہ جاری کیا جاسکتا ہے جب پیداوار، انجینئرنگ یا گنجائش میں تبدیلی سمیت کئی وجوہات کی بناء پر کام روک دیا جائے. اس قسم کی دستاویز جاری دن ٹریڈنگ کی جائے گی جب یہ کام معطل کرنے کے لئے سفارش کی جاتی ہے، حکومتی فیصلے پر پابندی یا اس منصوبے کی مدت کو متاثر کر سکتا ہے جس میں گنجائش میں تبدیلی. سب سے اوپر مینجمنٹ ایگزیکٹوز کے ذریعے کام کے احکامات جاری رکھے جائیں گے اور اسے ختم کرنے کا نوٹس نہیں بنانا چاہیے. کموڈٹی فیوچر ٹریڈنگ کمیشن (سی ایف ٹی سی) ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں اجناس کی منڈیوں کے لئے مرکزی ریگولیٹری ادارہ ہے۔ مستقبل اور جسمانی قیمتوں کے مابین فرق. ہمارے معیاری اسٹاک CFDs ٹریڈنگ اکاؤنٹ پر صرف 0.1 سے شروع ہونے والی مسابقتی اسپریڈز سے لطف اٹھائیں۔ آپ کے بینک اکاؤنٹ کے ذریعہ فنڈز کا اضافہ کرنے کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ یہ دو طرفہ سڑک ہے۔ آپ اپنے وینمو بیلنس کو اپنے بینک اکاؤنٹ میں بھی منتقل کرسکتے ہیں۔ لہذا اگر آپ اپنے کمرے کے ساتھی کو اس کے کرایے کا حصہ ادا کرنے کے لmo وینمو کا استعمال دن ٹریڈنگ کرتے ہیں تو ، آپ سینکڑوں افراد کو اپنی وینمو بیلنس شیٹ پر رکھنے کے بجائے اسے اپنے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کرسکتے ہیں۔ اس کا کیا مطلب ہے اس کو سمجھنے کے لئے ، تصور کریں کہ آپ ایک ہی مادی اور ایک ہی بور کے سائز سے بنا ہوا ایک سے زیادہ فلنگس ہیں۔ فلجنگ کی درجہ بندی کم ، پتلا ، ہلکا اور کم مضبوط فلنگا ہوگا۔ جب کہ 600 ڈگری فارن ہائیٹ کے درجہ حرارت میں گرم کلاس 150 کاربن اسٹیل فلانج صرف 140 پاؤنڈ فی مربع انچ دباؤ برداشت کرسکتا ہے ، کلاس 300 فینج ایک ہی طرح کے چشموں سے بصورت دیگر 570 پی ایسی کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ ایک ہی ماد andی اور بور سائز کے ساتھ کلاس 2500 کا فلج 150 طبقے کے فلیج کے 34 گنا دباؤ برداشت کرسکتا ہے ، جو 4730 پی ایسی تک برداشت کرسکتا ہے۔ مثال کے طور پر لاگت کی قیادت ، مسابقتی عنصر کے طور پر قیمتوں کا استعمال کرتی ہے۔ اس کی ایک عمدہ مثال والمارٹ ہے جو سپلائرز سے بڑے پیمانے پر سامان خریدتا ہے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ صارفین کو راغب کرسکے اور قیمتوں کو کم رکھ سکے۔ وہ کمپنیاں جو کم لاگت حکمت عملی پر مبنی حکمت عملی کو نافذ کرتی ہیں وہ ان کی ضروریات کے حامل چھوٹے سامعین کو نشانہ بنائیں گی۔ پچھلے کچھ دہائیوں سے صنف کے چرچے بہت طویل ہوچکے ہیں۔ دن ٹریڈنگ جس طرح سے جنسی اور نسلی شناخت کی مختلف حالتوں کے بارے میں بڑھتی ہوئی تفہیم پائی جاتی رہی ہے ، اسی طرح یہ بڑھتی ہوئی آگاہی بھی سامنے آئی ہے کہ تاریخی طور پر روایتی صنف میں مرد اور خواتین کی حد سے زیادہ پابندی ہوسکتی ہے۔ لوگ صرف ٹرانسجینڈر یا سسجنڈر نہیں ہوتے ہیں۔ ان دنوں ، زیادہ سے زیادہ لوگ خود کو صنف ، صنف ، غیر بائنری ، ایجنڈر ، یا صنفی عدم اصلاحی قرار دے رہے ہیں۔ ان شرائط کا مطلب مختلف چیزوں سے ہے ، لیکن یہ سب ان لوگوں کی وضاحت کرتے ہیں جن کی صنف شناخت صرف مرد یا عورت کے علاوہ کچھ اور ہے۔ مخلصی کی بیشتر عمدہ تحقیقات کی پیش کش اب موبائل آلات پر قابل ہیں۔ موبائل ایپس کو ڈیسک ٹاپ کے تجربے کے ساتھ زیادہ مضبوطی سے مربوط کیا گیا ہے ، اور آپ کو اپنے گولی یا فون پر ٹریفیس اسٹاک کی قیمت لگانے اور ریکگینیا تکنیکی واقعات جیسی خصوصیات ملیں گی۔ مخلصی تجارتی عملدرآمد انجن قیمتوں میں بہتری لانے کی کوشش کرتا ہے ، لہذا 500 حصص یا اس سے زیادہ کے لین دین کے ل you ، آپ کمشنوں میں ادائیگی سے زیادہ تجارت پر مزید بچت کرسکتے ہیں۔ نیوز فیڈ میں ایسی محرومی خبریں دکھائی جاتی ہیں جو آپ کے پورٹ فولیو اور واچ لسٹس پر مبنی ہیں ، نیز اہم تاریخوں جیسے کہ آمدنی اور منافع۔ )) قانون کے عمومی اصول: قانون کے عام اصول عالمگیر صداقت کی قانونی سچائیاں ہیں ، جسے فلسفیانہ قانون نے قانونی نظام کی مشترکہ بنیاد کے طور پر بیان کیا ہے۔ آپ اپنے بھیجے گئے موکل کی اطلاعات کا بھی جائزہ لے سکتے ہیں۔ پلیٹ فارم پر کلائنٹ مسیجنگ سیکشن میں میسج لاگ ٹیب ہوتا ہے جہاں تمام پیغامات درج اور حالیہ سے جلد از جلد ترتیب دیئے جاتے ہیں۔ آپ کسی خاص پیغام کو تلاش کرنے کے لئے سرچ ٹول کا بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ گروپ اے۔ ایک پلس میں = 60 کے اے کے لئے تحفظ کے مصنوع کے ڈیزائن کا یہ سیٹ ، لیکن 10 نبض پر ، 30 اور 60 کے اے کے طول و عرض کے تحت ، ساتویں اثر پلس کے دوران دونوں کو نقصان پہنچا ، آخر کار 255 V / 100 پر آگ لگ گئی۔ ٹیسٹ طول و عرض کو ایڈجسٹ کریں ، 10 سے 40 KA کی 20 نبض طول و عرض پر پایا جاتا ہے ، اثر کے عمل میں کوئی نقصان نہیں ہوتا ہے ، لیکن صدمے کے بعد تمام DUT ٹرگر کی رہائی؛ 10 سے ​​30 KA کی 15 پلس طول و عرض ، ٹیسٹ کرنے کے لئے 2 DUT کا استعمال کرتے ہوئے ، صرف 1 DUT ٹرگر کی رہائی ، آپ شاید 10 نبض طول و عرض کی پیش گوئی کرسکتے ہیں کہ اضافے محافظ ڈیزائن رواداری کی حد ہے۔ لیکن صرف اس صورت میں اگر آپ کو یقین ہو کہ جائیداد مکمل ہوتے ہی اس کی کمائی شروع ہوجائے گی۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اگر یہ اسائنمنٹ ہے تو ، آپ تفویض کردہ رہنما خطوط میں رہتے ہیں۔ اگر آپ کی تقریر 3-5 منٹ کی ہے تو ، 7 منٹ کی تقریر اور 2 منٹ کی تقریر بھی اتنا ہی نامناسب ہے۔ اگر آپ کسی انٹرویو میں مختصر تعارفی تقریر کر رہے ہیں تو ، یقینی بنائیں کہ آپ تجویز کردہ وقت سے زیادہ نہیں جائیں گے۔ قیمت: قیمتوں کا تعین سالانہ سبسکرپشن کے لئے 95 1295 سے ہوتا ہے۔ تجارتی دنیا میں ماسٹر بننے کے لئے دو طریقے ہیں۔ چاہے آپ کو ماہر تاجروں کی پیروی کرنا ہو یا ماہر کورس اپنانا ہو۔ بی این بی کے ساتھ ادائیگی کرکے ، آپ فیسوں میں 25٪ بچاسکتے ہیں ، اور جب آپ بائننس کے وی آئی پی درجات میں ترقی کرتے ہیں تو ، آپ کہیں زیادہ پرکشش کرپٹو مارجن ٹریڈنگ فیس حاصل کرسکتے ہیں۔ در حقیقت ، اگر آپ تجارت پر فیس ادا کرنے کے بجائے ، کافی اونچی ترقی کرتے ہیں تو ، بننس کریپٹو مارجن ٹریڈنگ کے ل simply آپ کو ادائیگی کرنا شروع کردے گی۔ : پلیٹ فارم Metatrader کے 4 ای اے ورژن: 3.24 کرنسی کے جوڑے: AUDUSD، EURGBP، EURJPY، EURUSD، GBPUSD، USDCAD، USDCHF، USDJPY ٹائم فریم: H4 کام کرنے کا وقت: دن میں 24 گھنٹے. جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ صدارتی ریفرنس کے الزامات کا جائزہ جوڈیشل کونسل لے گی۔ لیکن اگر فیصلہ برا ہو تو کیا ہوگا؟ ٹھیک ہے ، یقینا some کچھ فیصلے خراب ہونے والے ہیں۔ یہی خطرہ ہے کہ کسی بھی طرح کی سرمایہ کاری کریں ، اور بغیر کسی خطرہ کے ، واپسی نہیں ہوگی۔ بازاروں میں جو بھی کھیلتا ہے اسے قبول کرنا ہوتا ہے۔ کیا آپ کسی کے بارے میں سوچ سکتے ہیں؟ کئی فاریکس بروکرز اصلی کے اکاؤنٹ پر کوئی ڈپازٹ غیر ملکی کرنسی بونس حاصل کر سکتے ہیں جس میں اعمال لے. 9. پوسٹ دن ٹریڈنگ شائع کرنے سے پہلے اس کا مشاہدہ کریں. نامعلوم اسپیکر 35:11 ٹھیک ہے ، اور آپ جانتے ہیں ، اس کی کوئی توہین نہیں ہے ، آپ جانتے ہیں ، ذہنی صحت کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی بھی ماہر ، آپ جانتے ہیں ، وہاں سے باہر۔ لیکن آپ جانتے ہیں ، جب صداقت کی بات آتی ہے ، یہ جانتے ہوئے کہ کوئی میری ذاتی رائے میں کسی کام سے گزر گیا ہے تو ، اسے مزید متعلق بناتا ہے. مثال کاربردی تریلینگ استاپ. مارننگ اسٹار ریموٹ میٹر (RM-1) ڈیجیٹل ڈسپلے منتخب کرنے کے لئے آپ کا شکریہ۔ RM-1 مطابقت پذیر مارننگ اسٹار کنٹرولرز اور انورٹرز کیلئے ایک لوازم ہے۔ . عالمگیریت کے نتیجے میں دنیا کے ممالک کے مابین آزادانہ لین دین ہوا ، جس سے دنیا ایک چھوٹے سے گاؤں کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ معیشت معیشت کی کارکردگی کو ماپنے کے ل different مختلف معاشی اشارے استعمال کرتی ہے۔ اس ل made لین دین کو ریکارڈ میں رکھا جاتا ہے جو ممالک نے بین الاقوامی سطح پر مرتب کیا ہے۔ یہ ادائیگی اور تجارت کا توازن ہیں۔ SSID براڈکاسٹ کو غیر فعال کرنے سے آپ کا Wi-Fi نام پڑوسیوں اور راہگیروں سے چھپ جائے گا۔ یاد رکھنا آپ کو اپنا انٹرنیٹ کنکشن دوبارہ قائم کرنے کے لئے اپنے SSID کو دستی طور پر ٹائپ کرنا ہوگا۔ لہذا یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے SSID کو نہیں بھولیں۔ سیاسی استحکام کو بھی چیلنج کیا گیا ہے ، کیونکہ امریکہ کو افریقی امریکیوں کے خلاف نسل پرستی کے خاتمے کے لئے ملک گیر احتجاج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سماجی اور سیاسی استحکام کو بنیادی وجوہات بتائی گئیں کہ امریکی ڈالر مستحکم رہے ، لیکن اس کو واضح طور پر پرکھا جا رہا ہے۔ چونکہ احتجاج بڑھتا ہے ، چاہے پر امن ہو یا پُر تشدد ، واضح بات یہ ہے کہ امریکہ شہری بدامنی کی حالت میں ہے۔ حکومت اور اس کے شہریوں کے مابین عدم اعتماد ہے ، جو کرنسی کے سرمایہ کاروں کو بے حد گھبرا سکتا ہے۔
urd_Arab
سعودی محکمہ پاسپورٹ کا اہم اعلان - ریاض : سعودی محکمہ پاسپورٹ نے واضح کیا ہے کہ ویزے کی منسوخی کے بعد "مقابل مالی" کی فیس واپس نہیں لی جاسکتی۔ کورونا وبا کے باعث بین الاقوامی پروازوں کی معطلی کے تناظر میں تارکین نے فضائی، بری اور بحری سرحدوں کی بندش سے قبل "مقابل مالی" فیس ادا کرکے ویزے جاری کرا ئے تھے تاہم سفری پابندیوں کی وجہ سے وہ ویزوں سے کوئی فائدہ حاصل نہیں کرسکے۔ جرمانے سے بچنے کے لیے بہت سے افراد نے ویزے منسوخ کرادیے۔ تارکین کا سوال تھا کہ اب جبکہ شاہی فرمان کے تحت اقاموں، خروج و عودہ اور خروج نہائی میں تین ماہ کی مفت توسیع کردی گئی ہے تو کیا انہیں ویزوں کی منسوخی پرویزے کی مد میں ادا کیے جانے والا "مقابل مالی" واپس ملے گا۔ عاجل ویب سائٹ کے مطابق محکمہ پاسپورٹ نے واضح کردیا ہے کہ' ویزے کی منسوخی کے بعد "مقابل مالی" واپس نہیں لیا جاسکتا۔ محکمہ پاسپورٹ نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ "مقابل مالی" ادا کرنے اور اس کے بعد ویزا جاری کیے جانے پر اسے منسوخ کرانے کے باوجود مقابل مالی واپس نہیں ہوسکتا۔ یاد رہے کہ "مقابل مالی" کی فیس نیا ویزا جاری کراتے وقت اور اقامے کی تجدید کے وقت جمع کرائی جاتی ہے۔ "مقابل مالی" کیا ہے؟ سعودی عرب میں اپنے شہریوں کو روزگار کی سہولت اور مواقع فراہم کرنے کی غرض سے جامع پروگرام مرتب کیا گیا ہے جسے سعودائزیشن کہا جاتا ہے۔ سعودائزیشن کے مرکزی پروگرام کے تحت دیگر ذیلی منصوبے تیار کیے گئے جن میں وقتاً فوقتاً تبدیلیاں کی جاتی رہیں، سعودائزیشن کا بینادی ہدف مملکت میں غیر ملکی افرادی قوت پر مرحلہ وار انحصار کم کرتے ہوئے مقامی افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر قابو پایا جاسکے۔ سعودائزیشن کمیٹی کی جانب سے جنوری 2018 سے "مقابل مالی" کے عنوان سے منصوبہ شروع کیا گیا جس میں ہرغیر ملکی کارکن کے حساب سے ماہانہ 300 ریال سعودائزیشن فنڈ میں جمع کرایا جاتا ہے۔ یہ رقم 2019 میں ماہانہ 500 ریال جبکہ یکم جنوری 2020 سے 700 ریال کے حساب سے لی جاتی ہے۔ "مقابل مالی" کا مقصد غیر ملکی کارکنوں کوروزگار مہیا کرنے کی حوصلہ شکنی کرنا اورلیبر مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ سعودیوں کو مواقع فراہم کرنا ہے۔
urd_Arab
اسم اعظم وظیفہ ، اللہ الصمد کو یوں پڑھو اور معجزہ دیکھو ، قرآن پاک کا سب سے طاقتور لفظ ہے یہ ، آزما لو - Globe NewsGlobe News اسم اعظم وظیفہ ، اللہ الصمد کو یوں پڑھو اور معجزہ دیکھو ، قرآن پاک کا سب سے طاقتور لفظ ہے یہ ، آزما لو یہ اللہ الصمد کا وظیفہ ہے اس کے لفظی معنی ہیں اللہ بہت بے نیاز ہے اور بے شک ایک واحد میرے اللہ کی ذات ہے جو ہر کسی سے بے نیا ز ہے اور جو اللہ کا یہ نام پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بھی ہر پریشانی سے بے نیاز کردیتا ہے یہ بہت آسان سا وظیفہ ہے اور ہر کوئی اس کو آسانی کے ساتھ بچی ہو چاہے بچہ ہو پڑھ سکتا ہے اور اس میں بہت زیادہ وقت بھی نہیں لگے گا ہم یہ وظیفہ کر کے اللہ سے اس کی مدد مانگیں گے اپنی رشتے کے لئے اور وہی ایک ذات ہے جو ہر قانون سے بالا تر ہے اور وہ جس کو جو چاہے جب چاہے عطا کر دے ایک بزرگ گزرے ہیں حضرت عبداللہ بن زید ؒ یہ بہت بڑے صوفی بزرگ ہوئے ہیں اور ان پر غلبہ رہا محبت کا جذب کا غلبہ رہا اور اسی غلبے کی وجہ سے حضرت نے نکاح بھی نہیں فرمایا اور آپ اکثر و بیشتر رویا بھی کرتے تھے کہ میں اس اہم سنت کی ادائیگی سے ناکام رہا ہوں جب بوڑھے ہوئے تو ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ وہ بیٹھے ہوئے تھے اور ایک کتاب پڑھ رہے تھے تو انہوں نے کتاب میں کیا پڑھا کہ میرے آقائے دو جہان ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کا انتقال اس دنیا میں بغیر نکاح کے ہوگیا اور وہ مسلمان مرا چاہے وہ مرد تھایا عورت تھی خواہ وہ بچہ تھا یا بچی تھی تو کیاہوگا اللہ جل شانہ جنت میں ان کا آپس میں نکاح کر دیں گے تو جب انہوں نے یہ حدیث مبارکہ پڑھی تو دل میں ان کے خیال آیا چلو یہاں پر تو نکاح نہیں کیا لیکن جنت میں تو ہوگا ہی تو پتہ نہیں اب جنت میں میری بیوی کون ہوگی بڑے لوگ بڑی باتیں ،لکھا ہے کتابوں میں کتابوں میں کہ پہلے روز انہوں نے دعا کی اپنے اللہ سے کہ تیرے محبوب ﷺ کا فرمان ہے کہ جنت میں نکاح لازم ہے تو یہاں تو نہیں ہوا تو جنت میں لازم ہے تو اے میرے اللہ مجھے دکھا کہ جنت میں میرا ساتھی کون ہوگا تو لکھا ہے کہ پہلی رات ان کی دعا شرف قبولیت نہیں ہوئی دوسری رات پھر انہوں نے دعا کی پھر قبول نہیں ہوئی جب انہوں نے تیسری رات دعا کی تو خواب میں انہوں نے کیا دیکھا کہ ایک عورت ہے اور وہ کہہ رہی ہے کہ میں میمونہ ولید ہوں اور میں بصرہ میں رہتی ہوں یہ بیدار ہوئے حضرت تہجد کا وقت تھا انہوں نے تہجد کے نوافل اداکئے اور نماز فجر باجماعت پڑھی اور سواری لی اور بصرہ کی طرف روانہ ہوگئے بصرہ والوں نے حضرت کا بہت اچھا استقبال کیا وہ سبھی جانتے تھے اور انہوں نے بٹھا کر پوچھا حضرت آپ اچانک کیسے آگئے کوئی کام تھاتو حضرت نے فرمایا کہ مجھے یہ بتاؤ کہ تمہارے بصرہ میں کوئی میمونہ ولید رہتی ہے لوگ حیران ہو کر پوچھنے لگے حضرت آپ اتنے بڑے اللہ کے ولی ہیں اور آپ اتنی دور اس دیوانی سے ملنے آئے ہیں تو آپ نے فرمایا کیوں کیا اس کو کوئی نہیں مل سکتا تو وہ بصرے والے کہنے لگے حضور وہ تو ایک دیوانی ہے پاگل ہے لوگ اسے پتھروں سے مارتے ہیں تو آپ نے پوچھا کیوں مارتے ہیں تو وہ لوگ کہنے لگے حضرت اگر کوئی رو رہا ہو تو وہ اسے دیکھ کر مسکرانا شروع کردیتی ہے اگر کوئی مسکرا رہا ہو تو و ہ اس کو دیکھ کر رونا شروع کردیتی ہے تو اسی لئے لوگ اسے پتھر مارتے ہیں اور وہ اجرت پر پیسے لے کر ہماری بکریاں چراتی ہے اور آج بھی وہ ہماری بکریاں لے کر جنگل گئی ہے اور وہ عصر کے بعد آئے گی جب وہ آئی تو آپ اس سے مل لیجئے گا اور وہ ایسی دیوانی لڑکی ہے اور جو اسے مزدوری دیتے ہیں بکریوں کو چرانے کے لئے جتنی ضرورت ہو وہ رکھ لیتی ہے اور باقی سارے پیسے وہ اللہ کی راہ میں صدقہ کردیتی ہے وہ عصر کے بعد آئے گی تو آپ مل لیجئے گا تو آپ نے فرمایا بھائی بتاؤ عصر کس نے دیکھی ہے تم لوگ صرف یہ بتاؤ کہ وہ جنگل میں کس سائیڈ پر گئی ہے تووہ کہنے لگے حضرت جنگل بڑا خوفناک ہے حضرت نے پھر اصرار کیا تو لوگوں نے سمت بتائی تو آپ فرماتے ہیں میں وہاں
urd_Arab
روم - ایجنسیاں پہلی اشاعت: 11 مئ ,2018: 12:00 دن GST آخری اپ ڈیٹ: 11 مئ ,2018: 05:06 رات GST امریکی حکومت کی طرف سے ایران کے جوہری پروگرام سے علاحدگی اور تہران کے خلاف پابندیوں کی بحالی کی اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ اخباری اطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی اعلان کے بعد ایران میں سرمایہ کاری کرنے والی متعدد عالمی کمپنیوں نے واپسی کی تیاری شروع کردی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق اطالوی توانائی کمپنی 'اینی' کے چیف ایگزیکٹو کلاوڈیو ڈیلسکالزی نے جمعرات کے روز ایک اجلاس میں اپنے دیگر شراکت داروں سے کہا ہے کہ وہ ایران سے اپنا سرمایہ واپس لینے پر بہ تدریج کام کررہے ہیں۔ ان کمپنی ایران میں نئے منصوبے شروع نہیں کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ڈیسکالزی کا کہنا تھا کہ 'اینی' کے پاس ایران میں صرف ایک ہی سرگرمی بچی ہے۔ وہ ایک ملین بیرل تیل کی ماہناہ کی بنیاد پر خریداری ہے۔ یہ معاہدہ رواں سال کے آخر تک ختم ہوجائے گا جس کے بعد کوئی اور منصوبہ شروع نہیں کیا جائےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر نئی پابندیوں کے نفاذ میں چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔ اس وقت تک ان کے ایران میں جاری پروجیکٹ کو مکمل کرلیا جائے گا۔ ادھر جاپان کی توانائی کے وسائل کی تلاش کے لیے کام کرنے والی فرم 'انپکس کورپ' نے کہا ہے کہ وہ ایران کے جنوب میں آزاد جان آئل فیلڈ کے دوسرے مرحلے سے دست بردار ہو رہی ہے۔ کمپنی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ایران میں آئل سیکٹر سے نکلنے کا فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے سے علاحدگی اور تہران پر نئی پابندیوں کے اعلان کا رد عمل ہے۔ 'انپکس' نے سنہ 2010ء میں آزاد جان آئل فیلڈ سے اپنے 10 فی صد شیئرز واپس لے لیے تھے۔ امریکا کی طرف سے ایران پر عاید کردہ پابندیوں کے باعث جاپانی کمپنی کے لیے پروجیکٹ پر کام کرنا مشکل ہوگیا تھا۔ توانائی کے شعبے میں کام کرنے والی ایک دوسری بڑی فرم ووڈ ماکنزی کے مطابق آزاد جان کے مقام دنیا کا خام تیل کا سب سے بڑا ذخیرہ موجود ہے جس کا اندازہ 33 ارب 20 کروڑ بیرل لگایا گیا ہے۔
urd_Arab
(علامتی تصویر، فوٹو :رائٹرس) نئی دہلی: ہریانہ کے گڑگاؤں میں میں چھ دن پہلے کووڈ 19 کا ٹیکہ لگوانے والی ایک خاتون ہیلتھ ورکر کی جمعہ کو موت ہو گئی۔ حالانکہ حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک ٹیکے سے اس کا تعلق ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔بتادیں کہ 55سالہ خاتون ہیلتھ ورکر راجونتی ہریانہ کے گڑگاؤں ضلع کے بھانگرولا کے پرائمری ہیلتھ سینٹر میں کام کر رہی تھیں۔ ان کی موت کرشنا کالونی میں ان کی رہائش پر ہوئی۔ گڑگاؤں کے سی ایم او ویریندر یادو نے فون پر بتایا کہ انہیں 16 جنوری کو ٹیکہ لگا تھا۔ یادو نے کہا، 'ان کے اہل خانہ نے آج (جمعہ)اچانک ان کی موت کی جانکاری دی، لیکن ابھی تک ایساکوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے، جو موت اور ٹیکے کے بیچ تعلق ثابت کر سکے۔' انہوں نے کہا، 'ہم نے ان کی آنت جانچ کے لیے بھیجی ہے اور رپورٹ آنے پر ہی جانکاری ملے گی۔'ملک بھر میں کووڈ 19 ٹیکہ کاری 16 جنوری کو شروع ہوئی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، خاتون ہیلتھ ورکر کو 16 جنوری کو کووی شیلڈ کا ٹیکہ لگا تھا اور اب تک ان پر ٹیکے کا منفی اثر (اےای ایف آئی)نہیں دکھا تھا۔ انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں یادو نے کہا،اےای ایف آئی کمیٹی کی شروعاتی رپورٹ میں ٹیکے کی وجہ سے موت ہونے کا تعلق قائم نہیں ہو سکا۔موت کی ممکنہ وجہ اچانک کارڈیک اریسٹ(دل کی دھڑکن کا رک جانا)ہے۔ حالانکہ موت کی وجہ اور پوسٹ مارٹم کی ایف ایس ایل رپورٹ آنے کے بعد پتہ لگ پائےگی۔' حالانکہ متاثرہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں شک ہے کہ ان کی موت ٹیکہ لگنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ان کے شوہر لال سنگھ سروہا نے کہا، 'گزشتہ رات (جمعرات)ہم نے ساتھ کھانا کھایا تھا۔ صبح چھ بجے جب میں نے انہیں اٹھانے کی کوشش کی تو انہوں نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ پھر میں نے انہیں ہلاکر جگانے کی کوشش کی، تب بھی کوئی جواب نہیں ملا۔ اس کے بعد ہم انہیں لےکر میدانتا اسپتال گئے، جہاں انہیں مردہ قرار دیا گیا۔' انہوں نے دعویٰ کیا،'انہیں نہ تو بلڈ پریشر(بی پی)تھا اور نہ ہی کوئی دوسری بیماری۔ وہ لگاتار ڈیوٹی پر بھی جا رہی تھیں۔ چونکہ یہ سب اچانک ہو گیا، اس لیےہمیں شک ہے کہ ٹیکہ لگنے کی وجہ سےان کی موت ہوئی۔' ان کے بھتیجے دیپک نے بتایا،'وہ سال 2023 میں ریٹائر ہونے والی تھیں۔ کورونا وائرس کے دوران، دیگر لوگ گھر میں بیٹھے ہوئے تھے تب انہوں ن نے لوگوں کی خدمت کی تھی۔ انہوں نے ایک دن کی بھی چھٹی نہیں لی تھی۔' اس سے پہلے تلنگانہ کے نرمل ضلع میں کووڈ 19 کا ٹیکہ لگوانے والے ایک 42 سالہ ہیلتھ ورکر کی موت کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس معاملے میں بھی حکام نے موت کے لیے ٹیکے کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا تھا۔ہیلتھ ورکر نے ضلع کےپی ایچ سی میں 19 جنوری کو کووی شیلڈ ٹیکے کی خوراک لی تھی اور 20 جنوری کو سینے میں درد کے بعد ان کی موت ہو گئی تھی۔ اسی طرح مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں 45 سالہ مزدور دیپک مراوی کی مشتبہ حالت میں گزشتہ سال 21 دسمبر کو موت ہو گئی تھی۔ انہیں 12 دسمبر 2020 کو پیپلس میڈیکل کالج (بھوپال)میں بھارت بایوٹیک اور آئی سی ایم آر کے ذریعے بنائی گئی ملکی کو ویکسین کی خوراک دی گئی تھی۔اہل خانہ کا الزام تھا کہ ویکسین سے ان کی جان گئی ہے۔
urd_Arab
گوگل کی نئی کمپنی الفابیٹ جو لوگ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں ان کیلئے گوگل نئی چیز نہیں ہے۔ '' گوگل '' سرچ انجنز میں سب سے زیادہ قابل اعتماد اور تیز رفتار سمجھا جاتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر گوگل محض اپنے سرچ انجن ہی کے سبب نہیں پہچانا جاتا بلکہ اس کی دیگر پراڈکٹس بھی ہیں۔ گوگل کے سرچ انجنزسے تحقیق وترقی اور دیگر خدمات سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اسی وجہ سے اس کے بانیوں لیری پیج(Larry Page) اور سرجی برِن (Sergey Brin) نے گوگل کی خدمات میں بہتری لانے کیلئے اسے دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے ایک کو تحقیقی کاموں کیلئے مخصوص کیا گیا ہے جبکہ دوسرے کو مالی معا ملات نبٹانے کیلئے الگ کردیا گیا ہے۔ اس مقصدکیلئے ایک نئی کمپنی الفابیٹ (Alphabet) کے نام سے متعارف کروائی گئی ہے۔ گوگل اب اپنی مالیاتی معاملات الفا بیٹ (Alphabet) کے ذریعے چلا رہی ہے۔ الفا بیٹ (Alphabet)کی شروعات رواں سال 10 اگست کوکی گئی۔ گوگل کی تنظیمِ نو کرتے ہوئے ، ویب تلاش کرنے، اشتہارات، یو ٹیوب(Youtube) اور گوگل میپ (Google Map) کومنافع بخش حصے کے طور پر نئی کمپنی الفا بیٹ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ جسے کور گوگل(Core Google) کا نام دیا گیا ہے۔ اسی طرح گوگل کی دیگر خدمات جیسے تحقیق و جستجو والی کمپنی گوگل ایکس(Google X) ، اور گھریلو تحفظ سے متعلق اشیاء فروخت کرنے والی کمپنی نیسٹ لیب (Nest Lab) کو خاصی حد تک خود مختار کردیا گیا ہے۔ گوگل ایکس میں ڈرائیور کے بغیر گاڑیوں پر تحقیقی اورتیاری، ڈرونز کے ذریعے گھریلو اور دفتری اشیاء کی فراہمی، تحقیق و جستجو کیلئے پراجیکٹ گلاس ، ہر فرد کو انٹرنیٹ کی فراہمی کا پراجیکٹ (Project Loon) وغیرہ شامل ہیں۔ دنیا کو واقعی بدلنے کیلئے گوگل کی نئی کمپنی کوبہت کچھ نیا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ پہلے سے موجود صنعتی تجربہ گاہوں سے بچ کر آگیبڑھ سکے۔ سوچنے کی بات ہے کہ گوگل کو الفا بیٹ قائم کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔ گوگل کمپنی کے بانیوں لیری پیج (Larry Page) اور سرجی برِن(Sergey Brin) نے 11 سال پہلے وال سٹریٹ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے گوگل نے تحقیقی اور اختراعی ڈھانچے کو تحفظ دینے کیلئے نیا کاروباری ڈھانچہ تشکیل دیا۔لیری پیج نے بتایا کہ گوگل محض کاروباری مفادات کے حصول اور مارکیٹ شئیرز بڑھانے کیلئے کام نہیں کرتی بلکہ لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے بھی کام کرتی ہے۔ لیری پیج نے الفا بیٹ(Alphabet) کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی گئی بلکہ صرف نظام کو زیادہ شفاف اور قابل احتساب بنایا گیا ہے۔ اس وقت گوگل میں بیل لیب (Bell Lab) کا سابقہ عملہ کام کررہاہے۔ بیل لیب کئی دہائیوں سے میتھ، طبعیات اور مادی سائنس پر تحقیق کا قابل بھروسہ ادارہ ہے۔ گوگل سرحدوں کی پرواہ کئے بغیر غیر معمولی نامعلوم عرصے کیلئے جاری رہنے والے منصوبوں پر سرمایہ کاری کرنا چاہ رہاہے جیسے بیل لیب کا ادارہ کررہاہے۔ تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ گوگل کی تحقیق پر اجارہ داری قائم ہے۔
urd_Arab
بیلجیئم میں نقاب پر عائد پابندی پر یورپی عدالت کی حمایت - الشرق الاوسط اردوالشرق الاوسط اردو آپ یہاں ہیں: ہوم پيج پہلا صفحہ بیلجیئم میں نقاب پر عائد پابندی پر یورپی عدالت کی حمایت اسے "ایک جمہوری معاشرے کی ضرورت" قرار دینے کا تصور سٹراسبرگ: "الشرق الاوسط" کل انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے بیلجیئم حکومت کی جانب سے عوامی مقامات پر نقاب پر پابندی کے فیصلے کی حمایت کر دی ہے۔ عدالت کے مطابق یہ پابندی جمہوری معاشرے کے "احتیاطی اقدامات" میں سے ہے، جن کا ہدف "معاشرے میں مل جل کر زندگی گزارنے کو یقینی بنانا ہے"۔ عدالت نے فرانس میں 2011 سے لاگو نقاب پر پابندی کے قانون کے خلاف ایک پاکستانی نژاد فرانسیسی مسلمان خاتون کی طرف سے دائر شکایت کو مسترد کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ فرانس عوامی مقامات پر نقاب پر پابندی عائد کرنے والا پہلا یورپی ملک ہے۔ یہ فیصلہ سٹراسبرگ میں واقع یورپی قانون سازی میں سب سے زیادہ اتھارٹی کے حامل مرکزی دفتر سے جاری ہواہے اور اسے چیلنج نہیں کیا جا سکتا ہے۔
urd_Arab
صدقہ کرو خواہ ایک مسکراہٹ ہی کیوں نہ ہو؟ | Jasarat Blog چینی مقولہ میں ایک سوال ہے کہ''سب سے زیادہ دانش مند آدمی کون ہے؟''جواب ،جو سب سے زیادہ خوش ہو یا خوش رہتا ہو۔واصف علی واصف کہتے ہیں کہ''خوش قسمت وہ ہے جو اپنے حال پہ خوش ہو''ایک فرانسیسی ادیب آندرے پال گائیڈ کا کہنا ہے کہ ''خوش رہنا محض احتیاج نہیں ہے بلکہ یہ اخلاقی ذمہ داری بھی ہے''مدر ٹریسا کہتی ہے کہ peace begins with smile ،یہ تمام اقوال و خیالات ایک طرف مگر نجاشی کے دربار میں صحابہ کرامؓ کی پیش کردہ حدیث کی اہمیت ایک طرف کہ جس میں ایک صحابیؓ نے نجاشی کے پیش کردہ سوال کا جواب دیتے ہوئے اس حدیث کو پیش کیا: سائنسی ترقی کے اس دور میں سائنس میرے آقا کی اس حدیث پہ مہر حق اس طرح ثبت کرتی ہے کہ چہرے پر ایک صد چھبیس مسلز ہیں اور چہرہ ہی سب سے بڑا کمیونیکیٹر ہے،انسانی چہرہ ہی سے ہمیں دل کی کیفیات کا اندازہ بھی ہو جاتا ہے کہ اب انسانی چہرہ کی کیا کیفیات ہیں،سنجیدہ یا رنجیدہ،خوش یا حزیں،اسی لئے کہا جاتا ہے کہ face is index of mind ،سائنس یہ کہتی ہے کہ جب انسان مسکراتا ہے تو اس کے چہرہ کے وہ تمام مسلز حرکت میں آ جاتے ہیں اور مسام کھل جاتے ہیں جس کی وجہ سے مسکراہٹ اور خوشی میں انسان کے چہرہ کا رنگ ہی تبدیل ہو جاتا ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ حقیقی خوشی اور مسکراہٹ ہم اپنے چہروں پہ کیسے لا سکتے ہیں۔اب یہ اتنا بھی مشکل کام نہیں بس چند ظاہری و باطنی کیفیات کو قدرت کے مطابق کرنا ہوگا،مسکراہٹ آپ کے چہرہ سے خود بخود عیاں ہونا شروع ہو جائے گی۔ سب سے پہلے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا غصہ کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ؟ یقیناًنہیں تاہم اسے کسی حد تک کم تو کیا جا سکتا ہے ۔اگر ہم اپنی زندگی میں برداشت اور دوسروں کے لئے محبت کا عنصر پیدا کر لیں تو یہ بھی ممکن ہو سکتا ہے۔سعدی شیرازی اپنی ایک حکائت میں بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی کو بہت غصہ آیا اور اس نے کسی دوسرے آدمی سے بد اخلاقی کی جس پر دوسرے آدمی نے اسے پکڑ کر خوب مارا۔سعدی شیرازی کہتے ہیں کہ کاش اسے اپنی زبان اور غصہ پر کنٹرول ہوتا تو اس کا یہ حال نہ ہوتا۔انسان دوسروں کے بارے میں مثبت انداز فکر سے اپنے اندر برداشت کو جنم دے سکتا ہے۔اس لئے کہ جب تک آپ دوسروں سے پیار نہیں کریں گے دوسرے بھی آپ سے پیار نہیں کریں گے۔یا دوسرے لفظوں میں جب تک آپ دوسروں کی رائے کا احترام نہیں کریں گے دوسرے بھی آپ کی رائے کا احترام نہیں کریں گے۔یعنی دوسروں کو برداشت کرنا سیکھیں،جب آپ کے اندر برداشت کا مادہ پیدا ہو جائے گا تو غصہ خود بخود کم ہونا شروع ہو جائے گا۔دوسرا طریقہ غصہ کو کم کرنے کا یہ بھی ہے کہ آپ غصہ کو productive طریقے سے chanalise کرنے کا فن سیکھ لیں تو آپ اس بیماری سے نجات حاصل کرلیں گے۔مثلا یونیورسٹی کی ایک کلاس میں ایک بچہ تاخیر کے باعث کلاس سے کیا یونیورسٹی سے فارغ کر دیا جاتا ہے۔بچہ گھر آتا ہے دوستوں سے ملتا ہے ،ایک کمپنی بناتا ہے اور دنیا کا امیر ترین شخص بن جاتا ہے،اگر وہ بچہ غصہ میں آکر خود کشی کرلیتا تو ہو سکتا ہے کہ آج اسے کوئی بھی نہ جانتا ہوتا،اسٹریٹ کرائم پر اتر آتا،یا کسی چوراہے پہ مانگ رہا ہوتا۔مگر ایسا نہیں ہوابلکہ اس نے اپنے غصہ کو productive way سے استعمال کیا اور وہ سب حاصل کیا جس کا شائد اس نے کبھی تصور بھی نہ کیا ہو۔آج دنیا اس بچے کو بل گیٹس کے نام سے جانتی ہے۔اس کے علاوہ غصہ کو کم کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اپنا ظاہروباطن ایک کرلو،اگر ہم اپنی زندگی پر غور کریں تو ہمیں محسوس ہوگا کہ ہمیں غصہ آتا نہیں بلکہ ہم غصہ کرتے ہیں۔مثال کے طور پر آفس میں کسی ناجائز بات پر باس نے آپ کو ڈانٹا جو کہ آپ کو پسند نہیں مگر نوکری کے چھن جانے یا باس کے اختیارات کے ڈر سے آپ ان کے سامنے بات نہیں کرتے بلکہ اپنا جائز اور صحیح موقف بھی بیان نہیں کر پاتے ،مگر یونہی آپ گھر آتے ہیں تو اپنا سارا غصہ اپنی اولاد یا اپنی بیوی پر اتار دیتے ہیں۔اگر واقعی آپ کو غصہ آتا ہے تو پھر باس کے سامنے آفس میں آنا چاہئے تھا گھر میں ہی کیوں؟بس یہی وہ منافقانہ رویہ ہے جسے اگر ہم کنٹرول کر لیں تو ہمارے چہروں پر جو خوشی ہوگی وہ سچی خوشی ہوگی نہ کہ دکھاوا۔
urd_Arab
دنیا کا پہلا ٹرانسپلانٹ زندہ انسان کا کورونا کی مریضہ کو پھیپھڑوں کا عطیہ - Naibaat دنیا کا پہلا ٹرانسپلانٹ زندہ انسان کا کورونا کی مریضہ کو پھیپھڑوں کا عطیہ ٹوکیو: جاپان میں ڈاکٹروں نے زندہ عطیہ دہندگان کے اعضاء سے کورونا سے متاثرہ خاتون کے پھیپھڑوں کا کامیاب ٹرانسپلانٹ کیا ہے ، کورونا کی مریضہ کو بچانے کے لیے خاوند اور بیٹے نے پھپھڑوں کا عطیہ دیکر تاریخ رقم کردی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق کیوٹو یونیورسٹی ہسپتال نے بتایا ہے کہ تیس رکنی میڈٰکل ٹیم نے اس خاتون پر بدھ کے روز زندہ ڈونرز کے پھیپڑوں کے ٹشو کی کامیاب پیوند کاری کی ، اس کامیاب ٹرانسپلانٹ میں گیارہ گھنٹے کا وقت لگا ہے ۔ خاتون کے پھیپھڑوں کو کوویڈ نائٹین کی وجہ سے خاصا نقصان پہنچاتھا ، ڈاکٹروں نے زندہ عطیہ دہندگان کے اعضا کو کورونا وائرس کی مریضہ پر کامیاب پیوندکاری کی ، واضح رہے کہ حالیہ وبا کورونا کے باعث ایسے مریضوں کے پھیپڑوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے جس کی وجہ سے کئی اموات بھی ہوچکی ہیں ۔ کیوٹو ہسپتال کا کہنا ہے کہ یہ پہلا واقعہ ہے جس میں پھیپھڑوں کے ٹشو کو زندہ عطیہ دہندگان سے کوویڈ نائیٹین کے مریض میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا ہے ۔ ہسپتال کے مطابق یہ خاتون پچھلے سال کے آخر میں کوویڈ 19 میں مبتلا ہوگئی تھی اور سانس کی مشین سے مصنوعی طریقے سے ان کے پھیپھڑوں کو آکسیجن فراہم کی جارہی تھی۔ کوویڈ۔19 نے اس خاتون کے پھیپھڑوں کو اتنا نقصان پہنچایا تھا کہ وہ بلکل بھی کام نہیں کر رہے تھے اور اسے رہنے کے لئے پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ درکار تھا۔
urd_Arab
ایران نے کورونا وائرس کا مقابلہ کرکے دنیا کے ترکی یافتہ ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا | تقريب خبررسان ايجنسی (TNA) تاریخ شائع کریں۱۳ فروردين ۱۳۹۹ گھنٹہ ۱۹:۲۹ خبر کا کوڈ : 457112 ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بدھ کو کابینہ کے اجلاس میں ملک میں کورونا وائرس پھیلنے کا سلسلہ کم ہونے اور مریضوں کی تعداد میں کمی آنے کی جا� اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے عوام کی جانب سے سماجی فاصلہ قائم کرنے کے منصوبے میں تعاون کئے جانے کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے تمام صوبوں میں کورونا وائرس میں مبتلاء مریضوں کی تعداد میں کمی آئی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا کے خلاف جنگ میں عوام اور طبی عملہ صحیح راستے پر گامزن ہے۔ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بدھ کو کابینہ کے اجلاس میں ملک میں کورونا وائرس پھیلنے کا سلسلہ کم ہونے اور مریضوں کی تعداد میں کمی آنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی روک تھام میں ایران کے ساتھ دنیا کے پیشرفتہ ممالک کی صورت حال کا موازنہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ ملت ایران نے دشمنوں کے جھوٹے پروپیگنڈوں اور لن ترانیوں کا منھ توڑ اور بھرپور جواب دیا ہے۔ صدر حسن روحانی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران کے پیداواری شعبوں نے ملک کی ضروریات پوری کرنے کے لئے بہت اچھی کوششیں انجام دی ہیں، کہا کہ سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کی شرکت سے بیماروں اور عوام کے تمام طبقات کے لئے اینٹی سیپٹک مواد اور ماسک جیسی ضرورت کی چیزیں بھرپور طور پر تیار ہو رہی ہیں ۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے مزید کہا کہ بڑے بڑے دعوے دار صنعتی ممالک میں میڈیکل ساز و سامان کی کمی ہوگئی ہے جبکہ ایران میں وینٹی لیٹر اور دیگر طبی ساز و سامان بھرپور مقدار میں تیار کر کے مریضوں کو فراہم کئے جا رہے ہیں۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ کورونا وائرس پھیلنے سے ملت ایران کے ساتھ امریکیوں کی دشمنی طشت از بام ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کہ امریکیوں نے ان مشکل حالات میں بھی عبرت حاصل نہیں کی جبکہ یہ امریکیوں کے لئے اپنے غلط راستے کو ترک کرنے کا بہترین تاریخی موقع تھا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے ایران کے خلاف غیر قانونی پابندیاں عائد کرنے پر مبنی امریکیوں کی خباثت کا سلسلہ جاری رہنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سخت ترین پابندیوں کے باوجود بے روزگاری کے مسائل و مشکلات دور کرنے کے لئے تقریبا دس ارب ڈالر مختص کئے گئے ہیں اور امدادی پیکج، بلا سود قرضوں اور معاشی پیکج کی شکل میں دیئے جائیں گے۔
urd_Arab
(فوٹو بشکریہ : یوٹیوب) نئی دہلی : اتر پردیش کے 150 سال پرانے ریلوے اسٹیشن مغل سرائے کا نام بدل‌کر سنگھ مفکر دین دیال اپادھیائے کے نام پر رکھے جانے پر مؤرخوں اور وراثت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے مسافروں میں شکوک پیدا ہوں گے اور یہ قدم ریلوے کی وراثت کو نقصان پہنچانے والا ہے۔ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے حال ہی میں اسٹیشن کا نام بدلنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ دہلی ہاوڑا ریلوے لائن پر واقع یہ اسٹیشن شمالی ہندوستان کا ایک بڑا ریلوے جنکشن ہے۔ گورنر رام نائیک نے نام بدلنے کو منظوری دے دی ہے۔ مشہور مؤرخ عرفان حبیب نے کہا، ' تاریخ کا احترام اس کی اصل شکل میں کیا جانا چاہئے۔ مغل سرائے تاریخی ریلوے اسٹیشن ہے اور لاکھوں لوگوں کے بچپن کی یادوں سے جڑا ہوا ہے۔ ہندوستانی ریلوے کی توسیع کا مغل سرائے ایک بڑا باب ہے۔ اس کا نام نہیں بدلا جانا چاہئے تھا یا کسی کے نام پر نہیں رکھا جانا چاہئے تھا۔ 'انہوں نے کہا؛ ' اس اسٹیشن سے ان کی یادیں جڑی ہوئی ہیں۔ اب ایک طرح سے یہ جگہ بیگانہ سی ہو جائے‌گی۔ اس کی کمی کھلے‌گی۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ میرے بچپن کا ایک حصہ مجھ سے چھین لیا گیا۔ ' مؤرخ نے الزام لگایا کہ حکومت کو پہلے انگریزوں کے ذریعے دئے گئے ناموں سے پریشانی تھی۔ اب چاہے وہ سڑک ہو یا پارک، جو کچھ بھی ' مغل یا اسلامی پہچان سے جڑا ' ہے اس کو بدلا جا رہا ہے۔ کولکاتہ کے فوٹوگرافر اور ریلوے میں دلچسپی رکھنے والے راجیو سونی نے کہا، ' زیادہ تر اہم ٹرینیں مغل سرائے سے ہوکر گزرتی ہیں۔ ٹرینوں کا وقت اس طرح سے ہوتا ہے کہ کوئی پٹنہ میں ناشتہ کرے، مغل سرائے میں دوپہر کا کھانا کھائے اور کانپور میں چائے پی لے۔ اس اسٹیشن کا نام بدلنا ان تمام یادوں کو ختم کر ڈالے‌گا۔اس کا نام بدلنا پوری طرح سے غیر مناسب ہے، کیونکہ یہ کسی بھی مذہبی پہچان سے جڑا ہوا نہیں تھا۔ ' آرکی ٹیکٹ اور صنعتی وراثت کے ماہر مولشری جوشی نے نام بدلنے کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسٹیشن ٹرانسپورٹ شعبہ کی تکنیکی کامیابی کو دکھاتا ہے۔ نام بدلنا صرف ایک سیاسی ایجنڈا ہے۔ جوشی نے کہا، ' کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نام میں کیا رکھا ہے، لیکن بات جب تاریخ اور وراثت کی ہو تو اس میں بہت کچھ رکھا ہوتا ہے۔ ' انہوں نے کہا، ' نام میں تبدیلی کرنا صرف اس جگہ سے جڑیں لوگوں کی یادوں کو ختم کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ اس قدم سے ریلوے کی وراثت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ نیا نام تاریخ کو اس سے الگ کر دے‌گا، یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں کہ ا س کے نام کو لےکر لمبے وقت تک لوگوں میں غلط فہمی کی حالت بنی رہے‌گی۔ ' دہلی ہاوڑا ریل لائن پر مغل سرائے اسٹیشن کو 1860 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔ یہ ہندوستان کے سب سے مصروف ریلوے اسٹیشنوں میں سے ایک ہے۔ روزانہ ہزاروں مسافر اور بڑی تعداد میں مال گاڑی یہاں سے گزرتی ہیں۔ یہاں کا ریلوے یارڈ ایشیا میں سب سے لمبا ہے۔ شروعات میں مغل سرائے ریلوے اسٹیشن ایسٹ انڈین ریلوے (ای آئی آر) کمپنی کا حصہ تھا لیکن اب یہ ہندوستانی ریلوے کے ایسٹ سینٹرل زون (ای سی آر) کا حصہ ہے۔ ریلوے کے ریٹائرڈ افسر اور ریلوے بورڈ کے سابق ممبر سبودھ جین نے کہا، ' ریلوے کی وراثت میں مغل سرائے اسٹیشن ایک اہم حصہ ہے اور اس وراثت میں اس کا نام بہت ہی لازمی حصہ ہے۔ تقریباً 300 ٹرینیں اس اسٹیشن سے روزانہ گزرتی ہیں اور یہاں کا ریلوے یارڈ ایشیا میں سب سے لمبا ہے، اس لئے یہ ریلوے کی وراثت کا حصہ ہے اور وراثت کو محفوظ کر کے رکھنا چاہئے۔' وراثت کے تحفظ سے جڑے ممبئی کے ماہر تعمیرات وکاس دلاوری کا کہنا ہے، ' مغل سرائے اسٹیشن کا نام بھلےہی بدل دیا گیا ہے لیکن بامبے کے مشہور وی ٹی اسٹیشن کی طرح اس کی وراثت بنی رہے‌گی۔ ' انہوں نے کہا، ' تاریخ کو بنا چھیڑچھاڑ یا پریشان کئے رکھا جانا چاہئے۔ کسی کی شخصیت کو منعکس کرنے لئے نئی عمارتیں اور نئے اسٹیشن بنائے جا سکتے ہیں۔ پرانی جگہ اور نام وہاں کی تصدیق شدہ اور نا قابل فہم وراثت کو منعکس کرتے ہیں۔ ' حالانکہ دلاوری نے کہا، ' یونیسکو کی ورلڈ ہیرٹیج سائٹ وکٹوریا ٹرمنس (وی ٹی) اور مغل سرائے کا نام بھلےہی اب کاغذات پر نہ ملے لیکن یہ لوگوں کے ذہن میں ہمیشہ تازہ رہے‌گا۔ ' انہوں نے کہا، ' پرانے، مقامی لوگ اور ٹیکسی ڈرائیور آج بھی وکٹوریا ٹرمنس کو وی ٹی نام سے ہی بلاتے ہیں، جبکہ اس کا نام دو بار بدلا جا چکا ہے۔ پہلے اس کو چھترپتی شیواجی ٹرمنس (سی ایس ٹی) نام دیا گیا اور اب چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمنس (سی ایس ایم ٹی) کر دیا گیا ہے۔ ' واضح ہو کہ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے گزشتہ سال جون میں چندولی ضلع کے مغل سرائے جنکشن ریلوے اسٹیشن کا نام دین دیال اپادھیائے کے نام پر رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کو گزشتہ دنوں گورنر رام نائیک کی منظوری مل گئی۔ گزشتہ 4 جون کو اس اسٹیشن کا نام بدل‌کر دین دیال اپادھیائے جنکشن کر دیا گیا۔ سال 1968 میں سنگھ مفکر دین دیال اپادھیائے مغل سرائے اسٹیشن کے پاس مشتبہ حالات میں مردہ پائے گئے تھے۔ Tagged as: Deen Dayal Upadhyay, Deen Dayal Upadhyay Junction, Delhi-Howrah Rail Line, East Central Zone, indian railway, Mughal Sarai Railway Station, Mughalsarai, Urdu News, Uttar Pradesh, Yogi Adityanath, Yogi Government, اترپردیش, اردو خبر, انڈین ریلوے, ایسٹ سینٹرل زون, دہلی ہاوڑا ریل لائن, دین دیال اپادھیائے, دین دیال اپادھیائے جنکشن, مغل سرائے, مغل سرائے ریلوے اسٹیشن, ہندوستانی ریلوے, یوگی آدتیہ ناتھ, یوگی حکومت
urd_Arab
منہاج القرآن انٹرنیشنل برلن (جرمنی) کے زیر اہتمام سیلاب زدگان کے لئے چیرٹی شام کا انعقاد - تحریک منہاج القرآن مورخہ: 10 دسمبر 2010ء پروگرام کے مہمان خصوصی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قائمقام سفیرخیام اکبر، ٹیرگارٹن برلن کے ضلعی امیرڈاکٹر کرسٹیان ہانکے، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی جرمنی کی بین الاقوامی سیاسی کمیٹی کے ترجمان کارہائزنیڈمائیر اور ZID برلن کے ترجمان برائٹ کرائس شامل تھے، جبکہ دیگر مہمانوں میںZIDبرلن کی نمائندہ آناٹرؤب، منہاج ویمن لیگ برلن کی ناہید عمران،صدر منہاج القرآن برلن فیض احمد، ناظم محمد ارشاد اور سرپرست میڈیا کوآرڈینیشن بیورو یورپ کے سرپرست محمد شکیل چغتائی شامل تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغازخطیب وامام جامع مسجد منہاج القرآن برلن علامہ حافظ طارق علی نے کیا، تلاوت کلام پاک کاجرمن ترجمعہ وجاہت علی تارڑ نے پیش کیا، نظامت کے فرائض مشترکہ طور پرآنا ٹراؤب اور محمد ارشاد نے ادا کئے۔ ٹیرگارٹن کے میئر ڈاکٹر کرسٹیان ہانکے نے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں مؤثر انسانی امدا د کی اہمیت اجاگر کی، انہوں نے بین الاقوامی برادری کے کردار کوان مصائب کے حل کے لئے بہت ضروری قرار دیااور اس سلسلہ میں منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس ضلع میں جرمن اور دوسرے غیر ملکی، کرسچین، یہودی، مسلمان، ہندواور بدھا کے ماننے والے عرصہ سے مل جل کر رہ رہے ہیں مگر یہ پہلا موقع ہے کہ ٹیرگارٹن کے ٹاؤن ہال میں مسلمانوں اور کرسچینز کا ایک مشترکہ امدادی پروگرام منعقد ہو رہا ہے۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل برلن کے ناظم محمد ارشاد نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا جس میں ہر طبقہ فکر کی نمائندگی دیکھنے کو ملی۔انہوں نے مہمانوں کو بتایا کہ سیلاب نے پاکستان میں بہت تباہی پھیلائی جس سے بہت سے لوگ بے گھر ہوئے، قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، املاک کو نقصان پہنچاہے ہم بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ متاثرین کی امداد کرے تاکہ متاثرین اپنی روزمرہ کی زندگی کا باقاعدہ آغاز کر سکیں۔ محمد ارشاد نے بتایا کہ منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قیادت میں نوے سے زائد ممالک میں کام کرنے والا بہت بڑا فلاحی ادارہ ہے جو سیلاب کے آغاز سے ہی سیلاب زدگان کی امداد کے لئے سرگرم عمل ہے۔ برلن میں عیسائی اور مسلمان تنظیموں کے سینیٹربرائے بین المذاہب ڈائیلاگ مسٹر برائٹ کرائس نے اپنی تنظیم کا تعارف کراتے ہوئے دیگرتنظیموں کے ساتھ تعاون اور پروگرام کا ذکر کیا، اس سلسلہ میں انہوں نے منہاج القرآن انٹرنیشنل برلن کے ساتھ گذشتہ تعاون کو سراہتے ہوئے آئندہ بھی تعاون جاری رکھنے کا یقین دلایا۔ پروگرام میں منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی ڈاکومنٹری دکھائی گئی جس میں منہاج القرآن کی جانب سے سیلاب زدگان کی امداد، عیدالاضحی کے موقع پران کی دلجوئی، متاثرین کے لئے قائم کی جانے والی منہاج خیمہ بستیوں کے مناظراور منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے رضاکاروں کی سرگرمیوں کی تفصیل موجودتھی،ویمن لیگ کی نمائندہ بیگم ناہیدعمران نے اردو زبان میں بنائی جانے والی اس فلم کے متعلق زبان میں سامعین کو اس کی تفصیل سے آگاہ کیا اور تمام حاضرین سے عطیات کی پر زور اپیل کی۔ پاکستان کے سفیرخیام اکبر نے سامعین کو بتایا کہ موجودہ سیلاب نے ہمارے ملک میں بہت تباہی مچائی ہے اور لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے، پاکستانی حکومت تنہا اتنی بڑی تباہی سے نبرد آزما نہیں ہوسکتی اس سلسلہ میں بین الاقوامی برادری کو آگے آکر مدد کرنا ہوگی۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی جرمنی کے مسٹر کارل ہائزنیڈ مائیرنے پاکستان میں سیلاب کو بارشو ں اور ماحولیات میں تبدیلیوں کا رد عمل قرار دیا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ماحولیات کے مسائل درختوں کے کاٹنے سے بھی پیدا ہوتے ہیں جو سیلاب اور قدرتی آفات کا ذریعہ بنتے ہیں۔ پروگرام کے اختتام پر محمد ارشاد ناظم برلن نے سیلاب کا لقمہ اجل بننے والوں کی یا د میں ایک منٹ خاموش کھڑا رہنے کی درخواست کی اور اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ جہاں کرائسز جنم لیتے ہیں وہاں ترقی کے نئے مواقع بھی جنم لیتے ہیں ہم متحدہ قوم کی حیثیت سے ان مشکلات پر قابو پالیں گے جس کا مظاہرہ ماضی میں بھی ہو چکا ہے ۔انہوں نے شرکائے پروگرام کاشکریہ ادا کیا۔
urd_Arab
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی ڈیل پر عمان کے بعد بحرین کا موقف بھی آگیا مبارکباد دیدی اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی ڈیل پر عمان کے بعد بحرین کا موقف بھی آگیا، ... Aug 15, 2020 | 14:34:PM مناما (ڈیلی پاکستان آن لائن ) متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات سے متعلق سجھوتے کے اعلان پر عالمی اور علاقائی سطح پر اس اقدام پر ردعمل سامنے آرہا ہے ، خلیجی ریاست بحرین کے فرمانروا حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ نے متحدہ عرب امارات کے ولی عہد الشیخ محمد بن زاید آل نھیان سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے انہیں اسرائیل کےساتھ معاہدہ کرنے پر مبارک باد پیش کی۔ العربیہ کے مطابق انہوں‌ نے توقع ظاہر کی کہ امارات اور اسرائیل میں امن معاہدہ خطے میں امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد دے گا۔بحرینی فرمانروا نے امارات اسرائیل معاہدے کو جرات مندانہ اور خطے میں تاریخی امن کی طرف اہم قدم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے معاہدے خطے کے عوام کی امنگوں کے مطابق ہیں، اسرائیل اور امارات کے درمیان تعلقات کے قیام سے امن کے مواقع کو آگے بڑھانے، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے نئے افق کھولنے، خطے کی اقوام کے امن، ترقی اور خوشحالی میں مدد ملے گی۔ بحرینی فرمانروا نے اسرائیل اور امارات کے درمیان 'دوستی معاہدہ' کرانے میں امریکا کی کاوشوں کو بھی سراہا اور کہا کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی اراضی پر خود مختاری سے دست برداری اہم پیش رفت ہے۔اس سے مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی راہ ہموار کرنے اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو کسی امن معاہدے تک پہنچنے میں مدد دے گی۔
urd_Arab
محترمہ ناہید پیڈرم 2020/04/12 مطالعہ کے اوزار یہ حصہ لازمی ہے، جیسا کہ میں نے ابھی تک کسی بھی لینس کو روک نہیں دیا ہے. میرے پاس کوئی مہذب اہم وسیع زاویہ اور ٹیلی لینس نہیں ہے، لہذا میں نے اس تخنیک کی کوشش نہیں کی. مکمل طور پر خاطر میں نے یہاں لکھا ہے کہ اس کے بارے میں ابھی تک میں اس کے بارے میں جانتا ہوں جو بغیر خود ہی بٹ میکس پر اکاؤنٹ کیسے کھولیں؟ کوشش کر رہا ہوں. چل رہا ہے فاسٹ براہ راست تلاش. افریقی اسٹاک مارکیٹس مختلف ذائقوں میں آتی ہیں ، اور مناسب اسٹاک ایکسچینج کو منتخب کرنے کے ل they انہیں گہری تفہیم درکار ہوتی ہے۔ میوچل فنڈ یا ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈ (ای ٹی ایف) کے ذریعہ سرمایہ کاری کرنا چھوٹے سرمایہ کاروں کے لئے سب صحارا افریقہ کا تھوڑا سا چکھنے کے لئے بہتر شرط ہے۔ بین الاقوامی تجارت کی مثالیں. تصویری 1: Dragonfly نفف Exoskeleton. 11 مارچ 2020 کو، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا کہ وبائی بیماری کووڈ-19 جس کی پہلی بار ووہان، چین میں دسمبر 2019 میں نشاندہی ہوئی تھی، عالمی وباء کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ وباء کے ''پھیلاؤ اور سنگینی کے تشویشناک خدشات کا اظہار کرتے ہوئے''، ڈبلیوایچ او نے حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ وباء کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری اور بھرپور کاروائی کریں۔ آپ کو اس منصوبے کے لئے صرف ایک حقیقی اضافی اجزاء کی ضرورت ہوگی جو آپ کو تلاش کر سکیں گے . فیصلہ کن الارم کی تلاش میں پریشان نہ کرو. یا تو وہ اس طرح کے طور پر تسلیم شدہ ہیں، یا سستے حقیقی الارم کے مقابلے میں زیادہ لاگت بٹ میکس پر اکاؤنٹ کیسے کھولیں؟ آئے گی (آپ کی پیمائش کا معیشت). ایک حقیقی، پہلی قیمت 12V موٹر سائیکل الارم آپ کو زیادہ سے زیادہ صورتوں میں 10 ڈالر سے کم کرے گا (اور چند اندرونی اجزاء ہوسکتے ہیں جو آپ کے لئے استعمال تلاش کرسکتے ہیں). آپ واقعی واقعی چاہتے ہیں اس وائرلیس کے ساتھ اس کے سامنے آتے ہیں. اس پروجیکٹ کے لئے مثالی یونٹ آپ کی مخصوص ہفتہ وار ایب خصوصی ہے، لہذا ذیل میں درج ذیل تلاش کے نتائج نظر آتے ہیں، اور آپ کو زیادہ سے زیادہ جس طرح کی شکل یا شکل منتخب کریں. بس اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ ایک الارم کی طرح لگ رہا ہے، یہ کمپیکٹ ہے، اس سے باہر آتی ہے، اور سیرین کنٹرول یونٹ سے الگ ہے. . لچکدار اور رہائش پذیر رہیں۔ اس انٹرویو کے سوال پر آپ کے جواب میں آجر کی ضروریات کو پورا کرنا چاہئے۔ لہذا ، اپنے جواب میں زیادہ سے زیادہ لچکدار اور مناسب رہنے کا مقصد بنائیں۔ اس کے بارے میں اپنے آپ کو بنانے سے گریز کریں ، یہاں تک کہ اگر آپ کے پاس تنازعات ہیں جو آپ کو پہلے شروع کرنے سے روکیں گے۔ قارئین اور تجزیہ کاروں کو متعدد اہم وجوہات کی بناء پر گندے زائد چیزوں کے بارے میں فکر مند رہنا چاہئے۔ سب سے پہلے ، یہ جان کر کہ ہر گندی چیز کے ساتھ کس طرح سلوک کیا جاتا ہے ، ان کے لئے ایڈجسٹ کرنے کے لئے نیچے والی لائن میں کوئی قابل اطلاق تبدیلیاں ممکن ہیں۔ دوسرا ، بٹ میکس پر اکاؤنٹ کیسے کھولیں؟ اگر کئی گندی اشیاء پوشیدہ ہیں ، یا انکم اسٹیٹمنٹ میں شامل نہیں ہیں تو ، اس سے خالص آمدنی کی اطلاع شدہ رقم مزید بڑھ جاتی ہے۔ تجزیہ کاروں اور مالی بیانات کے صارفین کو گندے زائد اور پوشیدہ گندے زائد چیزوں سے واقف رہنا چاہئے تاکہ وہ اطلاع دی گئی خالص آمدنی پر ہر آئٹم کے مخصوص اثر سے پوری طرح واقف ہوں۔ دمہ کے علاج کے لئے میگنیشیم کس طرح استعمال ہوتا ہے؟ ٹی سی پی اور یو ڈی پی میں کیا فرق ہے؟ بدقسمتی سے یہ خیال کہ گولیاں، خاص قسم کی اعلیٰ خوراک اور تندرست عادات جسم کے مدافعتی نظام کو بہتر کرتی ہیں محض ایک مفروضہ ہے۔ مدافعتی نظام بڑھانے کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے۔ صدفوں کی صنعتی کاشت کے اشارے: کمپنی اپنے آپ کو اپنے پیسے کے اہداف پر قائم رہنے ، مستقبل کے لئے بچت اور سرمایہ کاری کرنے ، اور اعتماد میں موجودہ طور پر صرف ایک ہی ایپلی کیشن میں صرف کرنے کی اجازت دے کر ایک مکمل مالی حل ہونے کی حیثیت سے فخر کرتی ہے۔ میں فاریکس ڈے ٹریڈنگ میں کتنی رقم کما سکتا ہوں؟ :بٹ میکس پر اکاؤنٹ کیسے کھولیں؟ لچکدار بٹ میکس پر اکاؤنٹ کیسے کھولیں؟ تبادلے کی شرح کیا ہے؟ آپ کے علاقے ، کاروبار کی قسم اور دیگر عوامل پر منحصر ہوسکتے ہیں کہ توثیق کے دیگر طریقے دستیاب ہوسکتے ہیں۔ چھوٹے کاروباروں کے لئے وقت اور حاضری کے سافٹ ویئر کا اندازہ کرنے کے لئے ، ہم نے سستی اختیارات پر نگاہ ڈالی جو آپ کے وقت کی چادروں یا وقتی گھڑی کی ضرورت کو ختم کردیں گے۔ ہم نے صحت کی دیکھ بھال اور ریستوراں (شفٹ شیڈولنگ) اور سروس انڈسٹریز (ملازمتوں کے خلاف وقت سے باخبر رہنے) جیسے مختلف قسم کے کاروبار کے اختیارات کا بھی جائزہ لیا۔ بندگانِ خدا کی حیات و ممات اور دُنیا و آخرت کے لیے تین فیصلہ کن اور مؤثر و غالب کردار___ اللہ، رسولؐ اورکتاب___ طے ہوئے اور 'حکمت' اِن کا مشترک حوالہ اوراَصل قرارپایا۔ اور یہی رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم پر نزولِ قرآن کا ۲۳سالہ الٰہی طریقہ اور اس کی تعلیم، تبلیغ اور تنفیذ کا لائحہ عمل ٹھیرایا گیا۔ معلم کتاب و حکمت صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوا: اُدْعُ اِلٰى سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ (النحل ۱۶:۱۲۵) ،''اے نبیؐ! اپنے ربّ کےراستے کی طرف دعوت دو حکمت اورعمدہ نصیحت کےساتھ''۔ حکمت، نصیحت، دعوت اورفکری وعملی تغیر و تبدل کا تدریجی وارتقائی عملی نمونہ بھی اِسی حکمت کا ۲۳سالہ مظاہرہ بن کر داعیانِ حق کے لیےراہنما اُصول بن گیا۔ ایس ای سی پی سرمایہ کاروں کی آگہی کے پروگرام کے تحت میڈیا ، سیمیناروں اور ورک شاپوں کے ذریعے آگہی عام کر رہا ہے۔ ایبٹ آباد، پشاور، مظفر آباد،میر پور، راولپنڈی اور اسلام آباد میں سرمایہ کاروں کی آگہی کے لئے پندرہ سیمینار منعقد کئے گئے۔ محترم وفاقی وزیر نے ایک ویب پورٹل www.jamapunji.pk کا بھی افتتاح کیا۔ جدید رجحانات سے ہم آہنگ رہتے ہوئے سوشل میڈیا کے ذریعے غیر مالیاتی بینکی شعبے اور مصنوعات سے متعلق آگہی پیدا کی جا رہی ہے۔ نوجوانوں کے لئے ، خاص طور پرسکولوں اور جامعات کے طالب علموں کے لئے رسائی کا ایک جامع پروگرام وضع کیا گیا ہے جس کے تحت مہم میں شریکِ کار اداروں کے ساتھ کے کیمپسز میں آگہی سیشنز کےانعقاد اور ایکسچینج سے فی الفور فیڈ کے ذریعے تجارتی مقابلے منعقد کرنے کے لئے مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کئے جارہے ہیں ۔ . ایسا لگتا ہے کہ واقعی مشکل پریشانیوں کو حل کرنا وہی ہیں جس کے الگورتھم نہیں ہیں۔ ہم ان پر توجہ دیں گے۔ ہم ان حلوں کو بھی چھوڑ دیں گے جن کے لئے مخصوص علم کی ضرورت ہوتی ہے ، یعنی وہ مسائل جو محض علم کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں اور یہ کہ ہم صرف پہلے سیکھی ہوئی حکمت عملیوں کے استعمال سے ہی حل کر سکتے ہیں۔ اس سے قبل مجھے بٹ کوائن کے حوالے سے کچھ شکوک و شبہات تھے ، میں نے حقیقی طور پر یقین کیا ( اور میں اب بھی ایسا ہی سوچتا ہوں ) کہ یہ ایک اہرامڈ ہے جہاں ابتدائی سرمایہ بٹ میکس پر اکاؤنٹ کیسے کھولیں؟ کار ہی تمام رس پاسکتے ہیں۔ اکاؤنٹ ہولڈرز مالی منصوبہ ساز کے ساتھ ملتے ہیں. اس کمپنی کی اوسطا سالانہ 7٪ واپسی ہے ، لیکن جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں ، ہر سال ہر سال ریٹرن مستقل نہیں ہوتے ہیں۔ فوٹو میں ترمیم کی فعالیت پوشیدہ نہیں ہے: اپنی پسند کی کسی بھی تصویر کی سربراہی کریں ، اور پھر دائیں بٹ میکس پر اکاؤنٹ کیسے کھولیں؟ طرف ترمیم بٹن پر کلک کریں۔ مال کے لغوی معنی جاننے کا مدار اس کے مادۂ اشتقاق پر ہے چنانچہ مادۂ اشتقاق کے لحاظ سے مال کے اصل میں دو احتمال ہے۔ ڪجهه اطمينان جو ڌيان ڏيڻ وارو اسڪيل مثال:
urd_Arab
ملک و قوم کے مسائل کا حل اللہ کے عطا کردہ نظام میں ہے | Friday Special ملک و قوم کے مسائل کا حل اللہ کے عطا کردہ نظام میں ہے ''ہم نے الیکشن ہارا ہے مگر اپنے ایمان کا سودا نہیں کیا، ہم نے الیکشن میں لوگوں کو اسلامی نظام کی طرف بلایا، اپنے ضمیر اور نظریے کو مصلحتوں کا شکار نہیں ہونے دیا۔ جب چاروں طرف باطل کے اندھیرے تھے، سید مودودی ؒ کی تحریک پر چند افراد نے حق کا چراغ روشن کیا، اور آج سید مودودیؒ کی یہ تحریک پوری دنیا میں اپنا ایک اثر رکھتی ہے۔ ہمارا پہلے دن سے آج تک ایک ہی بیانیہ ہے کہ ملک و قوم کے مسائل کا حل اللہ کے عطا کردہ نظام میں ہے۔'' ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے جماعت اسلامی کے 77 ویں یوم تاسیس کے حوالے سے جماعت اسلامی لاہور کے زیراہتمام فلیٹیز ہوٹل میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، پارلیمانی امور سے متعلق بین الاقوامی شہرت کی حامل تنظیم ''پلڈاٹ'' کے چیئرمین اور جامعہ ہندسیہ لاہور کی طلبہ یونین کے سابق صدر احمد بلال محبوب، امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد اور انجینئر اخلاق احمد نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کا آغاز عبدالرحیم چترالی صاحب کی پُرسوز آواز میں تلاوتِ کلام ربانی سے ہوا، جس کے بعد سید محمد کلیم نے اکبر الٰہ آبادی مرحوم کی نعتِ رسولِ مقبولؐ پیش کی ؂ یہ جلوۂ حق، سبحان اللہ، یہ نورِ ہدایت کیا کہنا جبریلؑ بھی ہیں شیدا ان کے، یہ شانِ نبوتؐ کیا کہنا تلاوت و نعت کے بعد پلڈاٹ کے چیئرمین احمد بلال محبوب نے نپے تلے الفاظ اور منجھے ہوئے انداز میں اپنی گفتگو میں کہا کہ جماعت اسلامی نے سیاست کو اعتبار بخشا، حالانکہ ہمارے معاشرے میں عموماً اعتبار اور اعتماد کا سیاست میں کوئی تصور موجود نہیں۔ جماعت اسلامی جیسی باوقار تنظیم اور تحریک کا یوم تاسیس دراصل اس کے لیے خوداحتسابی کا دن ہے کہ اب تک کیا کامیابیاں اس کے حصے میں آئیں اور آئندہ کیا چیلنج درپیش ہیں۔ اپنے قیام کے 77، خصوصاً قیام پاکستان کے بعد کے 70 برسوں میں جماعت اسلامی کی نہایت اہم کامیابی یہ ہے کہ اقتدار کے ایوانوں اور قوت کے سرچشموں سے ہمیشہ دور رہنے اور قیام پاکستان کا سہرا بھی سر پر نہ ہونے کے باوجود جماعت اسلامی نے اپنے بیانیہ کی صداقت کو اس ملک میں ایک حقیقت کے طور پر تسلیم کرایا ہے جو یقیناًایک صدقۂ جاریہ ہے۔ اس بیانیہ کی تیاری میں زبردست دانش، دوراندیشی اور سوچ بچار سے کام لیا گیا اور اسے تسلیم کرانے کے لیے دیگر جماعتوں کا تعاون بھی کامیابی سے حاصل کیا گیا۔ یہ اس بیانیہ کو عوام میں حاصل قبولِ عام کا ثمر ہے کہ پاکستان کی اسلامی شناخت کو تحفظ حاصل ہوا، اور آج یہاں کا دستور اسلامی ریاست کے شایانِ شان دستور کا پرتو ہے، ورنہ تحریکِ قیامِ پاکستان کے دوران ''پاکستان کا مطلب کیا۔۔۔ لاالٰہ الا اللہ'' جیسے نعروں کے باوجود قیام پاکستان کے بعد اس مملکتِ خداداد کو شناخت کے بحران سے دوچار کرنے کی بھرپور اور سوچی سمجھی کوششیں کی گئیں۔ احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ ملک کو اسلامی شناخت عطا کرنے والی جماعت اسلامی کو آج خود شناخت کا بحران درپیش ہے۔ جماعت نے 77 برسوں میں اندرونی اور بیرونی دونوں قسم کے بحرانوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے مگر اب جس بحران کا سامنا ہے وہ اس لحاظ سے زیادہ خطرناک ہے کہ یہ بے آواز ہے، اس لیے اس کے مقابلے کی سوچ اور احساس کا بھی فقدان ہے۔ عام انتخابات میں سکڑتی ہوئی عوامی تائید اس بات کا مظہر ہے کہ جماعت کے پیغام کو عوامی قبولیت نہیں مل سکی۔ 25 جولائی 2018ء کے انتخابی نتائج کے بعد تمام امور پر ازسرنو غور ضروری ہے اور یقیناًجماعت کے ادارے اس پر غور کر بھی رہے ہوں گے۔ ''خشک سالی'' کوئی انہونی بات نہیں، دنیا بھر میں سیاسی جماعتوں کو اس سے سابقہ پیش آتا رہتا ہے جس کی نمایاں مثال برطانیہ میں یورپ کی سب سے بڑی ''لیبر پارٹی'' ہے، 1979ء سے مسلسل 18 برس تک ناکامیاں جس کا مقدر رہیں، مگر آج پھر یہ برطانوی انتخابی سیاست کی اہم اور متحرک جماعت ہے۔ انجینئر احمد بلال محبوب نے اپنی گفتگو اس تجویز پر سمیٹی کہ جماعت 2018ء اور ماضی کے تجربات کی روشنی میں 2023ء کے انتخابات کو ہدف بناکر ٹاسک فورس تشکیل دے، جو قیادت اور پیغام کے ابلاغ میں کمی کو پورا کرنے کے لیے مختلف اقدامات پر غور کرے، اور ابھی سے 2023ء کے عام انتخابات کی تیاری اور فکر کی جائے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ انتخابی نتائج کے باعث اگرچہ آج ہمارے دل مایوسی کا شکار ہیں مگر جماعت کبھی ایک دن کے لیے بھی اپنے نصب العین سے نہیں ہٹی۔ جماعت کے کارکن اس کا بہترین سرمایہ ہیں جو ہر طرح کے حالات، ناکامیوں اور مصائب کے باوجود تحریک سے جڑے رہے۔ اس عظیم نعمت پر اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر کیا جائے کم ہے۔ جماعت اسلامی کی کامیابی ہے کہ یہ ہمیشہ اتحادِ امت کی داعی رہی ہے اور کبھی فرقہ نہیں بنی۔ پاکستان کا دستور، اس کا اسلامی نام، دینی شناخت اور 31 علماء کے 22 نکات کی اساسی حیثیت، ان سب باتوں کا کریڈٹ سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ اور جماعت اسلامی کو جاتا ہے۔ کراچی میں میئر عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان، صوبہ خیبر کی حکومت میں اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں جماعت کے ارکان کی کارکردگی بہترین رہی ہے۔ کرپشن کا کوئی داغ الحمدللہ جماعت کے دامن پر نہیں۔ قوم ہمیں بتائے کہ ہماری غلطی کہاں ہے۔۔۔؟ اسلامی ریاست چند اقدامات کا نہیں، اجتماعی انقلاب کا نام ہے اور معاشرے میں یہ انقلاب جماعت اسلامی ہی لائے گی۔۔۔ ان شاء اللہ۔ تقریب کے میزبان لاہور جماعت اسلامی کے امیر ذکر اللہ مجاہد نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سفر اگرچہ کٹھن ہے مگر ہم پُرامید، پُردم اور پُرعزم ہیں، یہی وجہ ہے کہ انتخابات کے فوری بعد جماعت کے کارکن عید کے موقع پر اپناآرام اور عید کی خوشیاں چھوڑ کر عوام کی خدمت کے سفر پر گامزن ہیں۔۔۔ جماعت نے ہر آفت اور مصیبت کے وقت سب سے بڑھ کر خدمت کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔ عام حالات میں بھی جماعت کے ہسپتال، ڈسپنسریاں، اسکول ، اور خدمت کے دیگر منصوبے ہر طرح کے مفادات سے بالاتر ہوکر اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر خدمات انجام دیتے ہیں۔ ہمارا سفر اللہ کی رضا کا سفر ہے، ہم اپنے امیر سراج الحق کو وزیراعظم بنانے کے لیے نہیں بلکہ اپنے رب کا نظام اس کی سرزمین پر غالب کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ تقریب کے آخر میں اپنے کلیدی خطاب میں مہمانِ خصوصی امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آنے والے چھ ماہ میں سارا گردو غبار بیٹھ جائے گا اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ الیکشن کیسا اور کن حالات میں ہوا، ساری دنیا جانتی ہے۔ بہت سے فیصلے الیکشن سے پہلے ہی ہوچکے تھے۔ جو لوگ پرویزمشرف، آصف زرداری اور نوازشریف کے ساتھ تھے، وہی موجودہ نظام کا حصہ ہیں۔ ہم ان کو وقت دینا چاہتے ہیں تاکہ عوام ان کی کارکردگی دیکھ لیں۔ اس وقت جب پوری دنیا کی معیشت، سیاست اور نظام تعلیم عالمی اداروں اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے زیراثر ہے، ہم نے حق کا پرچم بلند کیا ہے۔ دنیا بھر میں اسلامی تحریک کے قدم آگے بڑھے ہیں۔ عالمی استعمار جمہوری طریقے سے بھی اسلامی تحریکوں کو اقتدار میں آنے کا موقع نہیں دینا چاہتا، جس کی واضح مثالیں ڈاکٹر مرسی کی حکومت کا خاتمہ اور فلسطین میں حماس کی انتخابات میں کامیابی تسلیم نہ کرنا ہے، اس کے باوجود ہم اقتدار تک پہنچنے کے لیے کسی غیر جمہوری طریقے اور زیرزمین سرگرمی کے قائل نہیں۔ ہمارے نزدیک اسلامی نظام کے لیے پُرامن راستے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ ہمارے ہاں کامیابی کا اصل معیار وہ ہے جو اللہ نے ہمیں دیا ہے۔ ہم دوسری جماعتوں کی طرح بین الاقوامی اداروں اور اسٹیبلشمنٹ کی غلامی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہیں، اور یہ غلامی ہماری پہچان اور سب سے بڑا سرمایہ ہے۔ ہم انتخابات میں بھی لوگوں کو ذاتی اقتدار یا اپنی ذات کی طرف نہیں بلکہ اللہ کے نظام کی طرف بلاتے ہیں۔ لوگ سیاست دولت کمانے اور جمع کرنے کے لیے کرتے ہیں، جبکہ ہمارا کارکن لوگوں پر خرچ کرنے اور عوام کی پریشانیاں دور کرنے کے لیے کرتا ہے۔ دنیا ہماری امانت و دیانت اور صلاحیت کو تسلیم کرتی ہے۔ ہم نے صوبہ خیبر کی حکومت میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور کراچی میں سٹی حکومت میں بھی۔ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے اپنی جان، مال، اولاد اور عزت، ہر چیز سے بڑھ کر عزیز ہیں۔ ہم ان کی شان میں گستاخی کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔ ہالینڈ کے سفیر کو بلانا اور احتجاج کرنا کافی نہیں، اسے فوری طور پر نکالا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے اور 57 اسلامی ممالک ایسے واقعات کو روکنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں۔ ہالینڈ کے سفیر کو فوری طور پر ملک سے نکالا اور اپنے سفیر کو واپس بلایا جائے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ پاکستا ن کی بقا اور سلامتی کے لیے کشمیر کی آزادی ضروری ہے، اور ہم کشمیر کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔ کشمیر اور فلسطین سمیت مقبوضہ مسلم علاقوں کی آزادی کے لیے عالم اسلام کو متحد ہونا پڑے گا۔ امیر جماعت اسلامی نے اپنی تفصیلی گفتگو کے اختتام پر واضح کیا کہ ہم دنیا اور اس کے اقتدار کی خاطر اللہ کی رضا اور اسلامی نظام کے ایجنڈے کو ترک نہیں کرسکتے، اس کام میں جتنی بھی دیر لگے ہماری زبان سے شریعت ہی کی بات نکلے گی۔ انہوں نے تقریب میں موجود کارکنوں کو تلقین کی کہ مغربی تہذیب کا مقابلہ کرنے کے لیے مسجد سے تعلق مضبوط بنائیں، باجماعت نماز کی خود بھی پابندی کریں اور بچوں کو بھی کرائیں، مطالعہ قرآن کو روزانہ کا لازمی معمول بنائیں کہ اس کی روشنی کے بغیر دل ویران ہوجاتے ہیں، والدین کا احترام خود پر لازم کریں، رزقِ حلال کمائیں اور سادگی اپنائیں۔ تھوڑا کھائیں مگر حلال و طیب کھائیں۔ کارکن ''تفہیم القرآن''، ''خطبات''، ''دینیات'' اور ''کامیابی کا راستہ'' ہاتھوں میں لے کر معاشرے میں پھیل جائیں اور اپنی دعوت کو گھر گھر پہنچائیں۔
urd_Arab
'صرف ہیروئن کے بوسے پر اعتراض کیوں؟' - BBC News Urdu 'صرف ہیروئن کے بوسے پر اعتراض کیوں؟' http://www.bbc.com/urdu/entertainment/2015/08/150810_humaima_actress_criticism_zz پاکستانی اداکارہ حمائمہ ملک نے کہا ہے کہ 'منی کی بدنامی' اور 'شیلا کی جوانی' پر ناچنے والے لوگ جب بالی وُڈ میں پاکستانی اداکاراؤں کے بے باک مناظر پر تنقید کرتے ہیں تو انھیں دکھ ہوتا ہے۔ بی بی سی اردو سروس کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں انھوں نے کہا کہ لوگوں کو دہرا معیار نہیں رکھنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ 'جب پاکستانی اداکار بھارتی فلموں میں بوس و کنار کریں یا بے باک اداکاری کرتے ہیں تو ان کے لیے وہ شرم کا مقام نہیں ہوتا لیکن میں چونکہ پاکستان کی لڑکی ہوں اور میں نے جا کے بے باک سین کیا تو وہ ان کے لیے شرم کا مقام ہو جاتا ہے۔' ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی اداکاروں اور اداکاراؤں کے درمیان یہ فرق روا نہیں رکھنا چاہیے۔ 'جس طرح سے آپ باقی ہالی وڈ اور بالی وڈ کی اداکاراؤں کو واؤ واؤ کر کے سیکسی سیکسی کہتے ہیں تو ہمارے لیے بھی اور ہمارے آرٹسٹ کے لیے بھی آپ کے ذہن کے، دل کے اور شعور کے دروازے کھلے ہونے چاہییں۔' حمائمہ ملک نے پاکستانی فلم 'نامعلوم افراد' کے آئٹم نمبر کا اشارتاً ذکر کیے بغیر کہا کہ 'جب یہاں پہ بلیاں میاؤں میاؤں کر رہی ہیں تو اس میں کون سی بُری بات ہے کہ ہم کام نہ کریں۔' ایکٹر کو جج مت کریں۔ وہ کردار ادا کرتا ہے۔ حمائمہ ملک کیا ہے، وہ ایک الگ انسان ہے۔ وہ نہ ضیاء ہے، نہ زینب ہے، نہ عینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ایکٹر کو جج مت کریں، وہ کردار ادا کرتا ہے۔ حمائمہ ملک کیا ہے، وہ ایک الگ انسان ہے۔ وہ نہ ضیا ہے، نہ زینب ہے، نہ عینی ہے۔' حمائمہ نے پاکستانی فلم 'بول' میں زینب، بھارتی فلم 'راجہ نٹور لال' میں ضیا کا کردار ادا کیا تھا اور اب وہ اب اپنی آنے والی فلم 'دیکھ مگر پیار سے' میں عینی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ 'دیکھ مگر پیار سے' سے پاکستان کے یومِ آزادی پر نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔ حمائمہ نے فلم میں اپنے کردار کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ 'عینی ایک لڑکی ہے جو کہ بہت ہی مست ہے۔ بہت ہی اچھا جیتی ہے اور زندگی کھُل کے جیتی ہے۔ پراسرار، بے دھڑک لڑکی ہے۔ اس کی شخصیت میں بہت سارے سرپرائز ہیں اور بہت پٹاخہ قسم کی لڑکی ہے۔' حمائمہ نے فلم میں اپنے مشہور مکالمے کے بارے میں بتایا کہ 'میں فلم میں ایک بہت ہی مزیدار سی چیز کرتی ہوں اور کہتی ہوں کہ میں تم سے کچھ بھی کروا سکتی ہوں۔' انھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ یہ فلم ان کے اور فواد خان کے لیے لکھی گئی تھی مگر فواد خان کی مصروفیات کی وجہ سے سکندر رضوی کو ان کا کردار دیا گیا اور انہوں نے بہت اچھی طریقے سے ہیرو کا کردار نبھایا۔ بھارتی فلم انڈسٹری میں اپنی اداکاری کے بارے میں انھوں نے کہا کہ 'وہ ایک نیا تجربہ تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ ٹیلنٹ اور ایکٹر کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ انھیں آپ ملکوں کی سرحدوں تک محدود نہیں کرسکتے۔' Image caption 'دیکھ مگر پیار سے' سے پاکستان کے یومِ آزادی پر نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے انھوں نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان دونوں جگہوں پر کام کر کے انھیں بہت عزت ملی، بہت پیار ملا اور بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملا۔' حمائمہ نے بالی وڈ کی فلم راجہ نٹور لال میں عمران ہاشمی کے ساتھ مرکزی کردار ادا کیا تھا مگر بالی وڈ کی ہی ایک اور فلم 'شیر' میں بھی انھوں نے ہیروئن کا کردار ادا کیا جو ریلیز نہیں ہو سکی۔ انھوں نے کہا کہ 'شیر' اصل میں انڈیا کی مشہور فلم 'مدر انڈیا' کا ری میک ہے جس میں پریش راول، ونود کھنہ، سنجے دت، سیما بسواس اور وہ خود اس کی کاسٹ میں شامل ہیں۔ حمائمہ نے بتایا کہ سنجے دت کے جیل چلے جانے کی وجہ سے فلم رک گئی تھی۔ 'اب انشاء اللہ جب وقت آئے گا تو وہ فلم ریلیز ہوگی لیکن مزید کام آگے بڑھ رہا ہے اور میں بالی وڈ کی دو اور فلموں میں کام کر رہی ہوں۔ ' ایک سوال کے جواب میں حمائمہ نے کہا کہ 'تنقید کس چیز پہ نہیں ہوتی؟ ہم تو اُس معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں عورت کی ہر چیز پر تنقید کی جاتی ہے کیونکہ ہمارے یہاں عورت کو کمزور سمجھا جاتا ہے جبکہ دیکھا جائے تو عورت ہمارے معاشرے کا سب سے زیادہ ضروری اور مضبوط حصہ ہے۔'
urd_Arab
ملک کو آگے لیجانے کیلئے کرپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا، عمران خان | سچ ٹائمز ہوم پاکستان ملک کو آگے لیجانے کیلئے کرپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ... ملک کو آگے لیجانے کیلئے کرپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا، عمران خان لاہور ۔ حساس اداروں نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں بارود لانے والے دو ٹرک ڈرائیورز کو صادق آباد سے گرفتار کر لیا ہے۔ ٹرک ڈرائیور سخی بادشاہ اور رسول نواز دہشت گردوں کو دھماکوں کے لئے بارودی مواد پہنچاتے تھے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو خفیہ اطلا ع ملی تھی کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں وطن دشمنوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے بارود سمگل کیا جا رہا ہے اور اس گھناؤنے دھندے میں وانا کے دو ٹرک ڈرائیور سخی بادشاہ اور رسول نواز ملوث ہیں۔ سی ٹی ڈی اور حساس اداروں نے کارروائی کر کے صادق آباد کے علاقہ سونا چوک سے دونوں کو گرفتار کرلیاہے۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹرک ڈرائیوروں کے دہشت گردوں سے گہرے روابط ہیں۔ ٹرک ڈرائیور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں بارود پاکستان لاتے اور دہشت گردوں کو فراہم کرتے جو دہشت گردی پھیلانے کیلئے دھماکوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔ سیکورٹی ذرائع ان گرفتاریوں کو انتہائی اہمیت دے رہے ہیں۔ گرفتار افراد سے تفتیش کے دوران ان سے رابطے میں موجود دہشت گرد نہ صرف بے نقاب ہوں گے بلکہ انہیں کیفرکردار تک بھی پہنچایا جا سکے گا۔
urd_Arab
مشرق وسطیٰ – Dais Perdais عراق(دیس پردیس نیوز) قومی اسمبلی صدر کا انتخاب کرنے میں ناکام رہی عراق کی قومی اسمبلی کرد سیاسی پارٹیوں کے درمیان "واحد امیدوار" کے معاملے میں عدم مفاہمت کی وجہ سے کل صدر کا انتخاب کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مزید پڑھیں ریاض(دیس پردیس نیوز) سعودی عرب میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 3 مطلوب دہشت گرد مارے گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے صوبے قطیف میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر سرچ آپریشن کا آغاز مزید پڑھیں یروشلم (دیس پردیس نیوز) غاصب ریاست اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین کے گاؤں خان الا احمر کو منہدم کرنے کے لیے علاقہ مکینوں کو آٹھ روز میں گاؤں خالی کرنے کا دھمکی آمیز نوٹس جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق غاصب اسرائیل مزید پڑھیں
urd_Arab
اس تصویرمیں ایسی کیا غلطی ہے کہ سب تنقید کرنے لگے؟ - کوئیکر کلب پاک فضائیہ سے متعلق بنائی جانے والی فلم ''پرواز ہے جنوں'' کے ان دنوں خوب چرچے ہیں۔ عیدالفطر کے موقع پر ریلیز کی جانے والی اس فلم کے مرکزی کرداروں میں حمزہ علی عباسی ، احد رضا میر اور ہانیہ عامر شامل ہیں۔ فلم کے اداکاروں کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ایک تصویر میں موجود غلطی نے دلچسپ بحث چھیڑ دی۔ ہانیہ عامر نے اپنے انسٹا گرام پیج پرایک تصویر شیئر کی جس میں وہ ، حمزہ اور احد پاک فضائیہ کے یونیفارمز پہنے کھڑے ہیں۔ تصویرتو بلاشبہ اچھی ہے لیکن بھلا ہوسوشل میڈیاصارفین جنہوں نے ایک غلطی پکڑلی اورفلم سے متعلقہ افراد کو اپنے دلچسپ تبصروں سے خوب ہی اس بات کا احساس دلایا۔ ہانیہ نے جو تصویر شئیر کی اس میں حمزہ علی عباسی کے یونیفارم پرحمزہ کا بیج ہی لگاہے اوراحد رضا میرعادل کے روپ میں ہیں۔ اصل مسئلہ ہانیہ کے نام کا ہے جن کے یونیفارم پر جنید نام کا ٹیگ لگا ہے۔ اداکارہ نے خود تو شاید جوش جنوں میں اس بات کو محسوس نہیں کیا اور تصویر شیئر کردی لیکن صارفین نے یہ کام بخوبی کیا۔
urd_Arab
یعقوب فراج اللہ ناصری 2020/07/26 تجارتی کرنسی کے جوڑے اعلی سطح 11،733 (14 جنوری ، 2000) باریک پتلی میں مٹی کے تیل کے جزو کے ساتھ ، آپ اسے ایک مضبوط سالوینٹ کے طور پر بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ لاکھوں کی پتلیوں میں عام طور پر اس طرح کا عنصر نہیں ہوتا ہے ، لیکن اگر آپس میں مل جاتے ہیں تو ، وہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ آپ کی خواہش کی سطح سے پینٹ کے غیرضروری دھبوں کو آسانی سے ختم کردیا جائے۔ یہ سخت داغوں کو دور کرسکتا ہے اور دروازوں اور دیگر مقامات کی دستک پر بھی پینٹ کرسکتا ہے۔ لیکن پھلیاں دماغی صحت کی حالتوں جیسے بائولر ڈس آرڈر میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہیں کیونکہ متعدد اقسام جن میں پنٹو ، مرغ مٹر اور مونگ شامل ہیں فولک ایسڈ یا فولٹ کی کافی مقدار ہوتی ہے ، جو بائی پولر ڈس آرڈر میں کلیدی جزو ہومو سسٹین کی سطح کو معمول پر لانے فاریکس ٹریڈنگ مرحلہ وار سیکھیں میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ ہم نے ایک جائداد غیر منقولہ سرمایہ کار ڈاکٹر الیکس روہر سے بات کی ، جو پچھلے چار سالوں میں 16 مکانات فاریکس ٹریڈنگ مرحلہ وار سیکھیں کو پلٹ چکا ہے۔ وہ پروجیکٹ کے ذریعہ پروجیکٹ کے بجائے سالانہ بنیاد پر آر اوآئ کے بارے میں سوچنا ترجیح دیتا ہے۔ چاہے آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی صلاحیتوں کا صحیح استعمال نہیں ہورہا ہے ، فروغ کی سیاست آپ پر دباؤ ڈالتی ہے ، یا آپ کو اپنی زندگی کے ساتھ کچھ اور کرنے کے لئے کہا جاتا ہے۔ اب کام کرنے کا وقت ہے۔ اگرچہ ایم سی ٹی کے ذریعہ وزن میں ڈرامائی کمی واقع نہیں ہوسکتی ہے ، لیکن وہ مجموعی طور پر وزن کے نظم و نسق میں اپنا کردار ادا کرنے کے اہل ہوسکتے ہیں۔ وہ توانائی اور برداشت کو بڑھانے میں بھی مدد کرسکتے ہیں ، حالانکہ اس فوائد کو ثابت کرنے کے لئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ جانوروں کے پالنے والے فارم اور کھیتوں کے جانوروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں ، اس بات کا یقین کرنے کے لئے کہ جانور صحت مند اور افزائش نسل ، دودھ دینے یا ذبح کرنے کے لئے موزوں ہیں۔ وہ جانوروں کی جانچ کرتے ہیں ، آپریشن کرتے ہیں ، بیماریوں کی تشخیص کرتے ہیں ، مویشیوں کو قطرے دیتے ہیں ، جانوروں کو خوشنودی دیتے ہیں اور زخمیوں کا علاج کرتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ 1970 کی دہائی کے آخر میں ہوا تھا۔ 70 کی دہائی میں قیمت میں اضافے کے بعد ، فاریکس ٹریڈنگ مرحلہ وار سیکھیں سونے کی قیمت 2000 2000 کے قریب جانے سے پہلے اگلے 20 سالوں میں گرتی ہوئی قیمت میں گذاری۔ سونے کی قیمت میں حالیہ ڈرامائی اضافے کے بعد ، یہ مکمل طور پر ممکن ہے کہ ایک بار پھر اس کی قیمت کم ہوجائے گی۔ وقت کی کافی لمبائی۔ سست روی کے دوران ، آپ کی سونے کی سرمایہ کاری سے کوئی دلچسپی یا منافع نہیں ہوگا۔ Binomo اکاؤنٹ کی اقسام :فاریکس ٹریڈنگ مرحلہ وار سیکھیں بہترین فاریکس ٹریڈنگ مرحلہ وار سیکھیں بائف فولڈ: سرمین برانڈز سلم بائفولڈ والیٹ. ایک آسان نقطہ نظر جو موثر ہوسکتا ہے وہ ہے کچھ مختلف منظرناموں کے ذریعے چلنا اور اپنے کاروبار پر اثر کا حساب لگانا۔ 1. پڑوس کے معیار کا اندازہ لگائیں. تجارت کے اوقات کرسمس اور امریکی یوم آزادی سمیت سال بھر میں متعدد تعطیلات فاریکس ٹریڈنگ مرحلہ وار سیکھیں سے متاثر ہوتے ہیں۔ کچھ تعطیلات پر ، جب بازار بند ہوجاتے ہیں تو ، وہاں کوئی تجارت نہیں ہوتی ہے۔ دوسروں پر ، مارکیٹ کے اوقات بدلنے کے تابع ہو سکتے ہیں۔ معاشی ستون انتہائی اقدامات کا مقابلہ کرتا ہے جسے کارپوریشنز کبھی کبھی اختیار کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، فوسیل ایندھن یا کیمیائی کھاد کا استعمال فوری طور پر ترقیاتی تبدیلیوں کا اطلاق کرنے کے بجائے بند کردیں۔ موم بتی کے اشارے عام طور پر پانچ سے دس موم بتیاں کی زندگی رکھتے فاریکس ٹریڈنگ مرحلہ وار سیکھیں ہیں۔ جیسا کہ آپ کی توقع ہوسکتی ہے ، اپٹرنڈ میں کھوکھلی موم بتیاں چھوٹی چوٹی کے سائے کے ساتھ تلاش کرنا آسان ہے۔ IIt کے نیچے شہر میں نیچے نیچے سائے والی بھری ہوئی موم بتیاں تلاش کرنا آسان ہے۔ متعدد پلیٹ فارمز کا استعمال آپ کو اپنی وابستہ مارکیٹنگ کی حکمت عملیوں سے بہترین نتائج حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس سے آپ کو یہ تجزیہ کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے کہ آپ کے سامعین کس پلیٹ فارم پر سب سے زیادہ مصروف ہیں۔ مثالی قیادت بننا اور اس بات کو یقینی بنانا منیجروں اور سپروائزروں کی اولین ذمہ داری ہے کہ ملازمین ضابطہ اخلاق کو سمجھیں اور اس کے حوالے سے جواب دہ ہوں۔ جن کے ہاتھ میں قیادت ہے ان کی بڑی ذمہ داری اس بات کی ہے کہ وہ Abbott کی توقعات کو سمجھیں اور اس کو عام کریں، اور انہیں ضابطہ اخلاق کی ممکنہ خلاف ورزی سے متعلق اخلاقیات اور تعمیل کے دفتر سے رابطہ کرنا چاہیے۔ اگر آپ صحیح طریقے سے شرط لگاتے ہیں - اور یہ ، اس کے دل میں ، ایک شرط ہے - بائنری آپشن $ 100 میں فاریکس ٹریڈنگ مرحلہ وار سیکھیں طے ہوتا ہے۔ آپ کا منافع $ 60 ہے ، کیونکہ آپ نے offer 40 کی پیش کش کی قیمت نیچے رکھی ہے (جو آپ بھی واپس کر دیتے ہیں)۔ واضح وجوہات کی بناء پر اب آپ اختیارات میں موجود پیسے میں ہیں۔ مالی فائدہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کوئی فرم قرض لے کر اپنے بیشتر اثاثوں کی مالی اعانت کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ فرمز یہ کام اس وقت کرتے ہیں جب وہ اپنی کاروباری ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مارکیٹ میں حصص جاری کرکے کافی سرمایہ اکٹھا نہیں کرسکتے ہیں۔ اگر کسی فرم کو دارالحکومت کی ضرورت ہو تو ، وہ قرضوں ، کریڈٹ لائنوں اور دیگر مالی اعانت کے اختیارات تلاش کرے گا۔
urd_Arab
اسلام عدالت و آزادیکا دین ھے اسلام ایسے ظالموں اور جابروں کے تسلط سے آزادی کا نام ھے جو اپنی خود غرضی کے ما تحت انسانوں کو غلام بنانا چاھتے ھیں ۔ جو لوگوں کی شرافت ، آبرو ، جان و مال سے کھیلنا چاھتے ھیں جو لوگوں کو اپنا زر خرید سمجھتے ھیں اور یہ سب اس لئے کرتے ھیں تاکہ لوگ ان کی خواھشات کے سامنے سر جھکادیں ۔ یہ ظالم ڈکٹیٹرشپ، سرمایہ داری کے ذریعے لوگوں کو غلام بنا نا چاھتے ھیں اور اپنے ظلم و جبر کے ذریعے معاشرے کو حق و عدالت کے بر خلاف قوانین کی پیروی پر مجبور کرتے ھیں ۔ اسی لئے اسلام نے تمام اقسام قدرت کو خدا میں منحصر کر کے بندوں کو سرکشوں اور ظالموں کی غلامی سے نجات بخشی ھے ، تاکہ وہ لوگ واقعی آزادی سے فائدہ مند ھو سکیں ایسی آزادی جو کسی ظالم نظام کے تحت نہ ھو ۔ اسلام چاھتا ھے کہ لوگ اپنے اندر انسانی شرف کو محسوس کر سکیں اور یہ احساس اس وقت تک پیدا نھیں ھو سکتا جب تک معاشرے کے تمام افراد صرف ایک خدا کے سامنے سر نہ جھکائیں ۔ کیونکہ اسی صورت میں یہ بات ممکن ھے کہ کوئی کسی کو اپنا غلام نھیں بنا سکتا بلکہ ھر شخص کا حاکم ایک ھی ھے ۔ اسلام تمام تر انسانی قدر و قیمت کا قائل ھے۔ اس کا اصلی مقصد انسان کے فطری حقوق کی حفاظت ھے اور شخصی و اجتماعی زندگی کے تمام گوشوں میں عدالت و برابری کی برقراری ھے ۔ اسلامی معاشرے میں قانون نے تمام لوگوں کی برابری کی ذمہ داری لی ھے اور قانون کے سامنے سب کی حیثیت ایک ھے ۔ اگر اسلام نے فوقیت ، ملیّت ، نسلی عنصر کا اعتبار کیا ھوتا تو کسی بھی قیمت پر ایسی درخشاں پیش رفت سے ھمکنار نہ ھو سکتا ۔ ترقی کا یھی راز ھے کہ جس کی بناء پر ایک صدی سے بھی کم مدت میں آدھی سے زیادہ دنیاپر اس نے حکومت قائم کر لی ۔ اور ھر جگہ نھایت گرم جوشی سے اس کا استقبال کیا گیا اور مختلف اقوام و ملل نے اسلام قبول کیا ۔ تاریخ گواہ ھے کہ ھر زمانے میں کچھ بے بنیاد قسم کے عقائد و افکار نے ملتوں کا شیرازہ بکھیر دیا ھے اور انسان کے مختلف گروھوں میں جنگ کی آگبھڑ کا دی ھے اس قسم کی چیزوں میں سب سے زیادہ دخل نسلی برتری ، ملت پرستی ، مذھبی احساسات کے غلط استعمال کو ھے ۔ اسلام نے عوامل اختلاف کو بنیاد نہ بنا کر عوامل و حدت اور انسانی قدر و قیمت اور اشتراک ایمان کو اساس بنایا ھے ۔ مسلمان تو یھودی ، مجوسی ، نصرانی سب ھی سے کھتا ھے کہ آخر ھم آپس میں کیوں اختلاف کریں ، آؤ سب مل کر ایک خدا کی پرستش کریں ، قرآن کھتا ھے"اے پیغمبرکھدیں کہ اھل کتاب آؤ ایک منصفانہ کلمہ پر اتفاق کر لیں کہ خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کریں کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں آپس میں ایک دوسرے کو خدا ئی کا درجہ نہ دیں اور اس کے بعد بھی یہ لوگ منہ موڑیں تو کھدیجئے کہ تم لوگ بھی گواہ رھنا کہ ھم لوگ حقیقی مسلمان اور اطاعت گذار ھیں" ۔(۱) آج جو قومیں وحدت ، یگانگت ، عدالت ، حریت کی متمنی ھیں ،جو استعمار کے چنگل سے اور نسلی امتیاز کی تباہ کاریوں سے نجات چاھتی ھیں وہ اپنے مقصد کو اسلامی نظام کے اندر ھی پا سکیں گی کیونکہ اسلام ھی کے زیر سایہ ملتوں کا اتحاد اورافراد انسانی کی مساوات متحقق ھو سکتی ھے ۔ اور تمام لوگ ۔ سیاہ ، سفید ، زرد ، سرخ ۔ دوش بدوش چل سکتے ھیں اور کامل آزادی سے زندگی بسر کر سکتے ھیں ۔ اسلام کسی بھی شخص کی برتری کا دو بنیادوں پر قائل ھے ۔ علم و عمل اور امتیاز کا دار ومدار صرف پاکیزگی ٴ روح اور فضیلت اخلاق پر ھے ۔ اسلام نے شرافت و شخصیت کی بنیاد تقویٰ پر رکھی ھے اس کے علاوہ کوئی معیار فضیلت نھیں ھے ۔ ارشاد خدا ھے : " انسانو ھم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور پھر تم میں شاخیں اور قبیلے قرار دئے ھیں تاکہ آپس میں ایک دوسرے کو پھچان سکو بیشک تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم وھی ھے جو زیادہ پرھیز گار ھے وہ اللہ ھر شے کا جاننے والا اور ھربات سے با خبر ھے "( ۲) رسول خدا نے علی الاعلان فرما دیا : عرب کو عجم پر اورسفید کو سیاہ پر کوئی فضیلت نھیں ھے البتہ تقویٰ و روحانی فضیلت کا سبب ھے ۔
urd_Arab
انٹر نیٹ نے میری زندگی تباہ کردی - urdu story "انٹر نیٹ نے میری زندگی تباہ کردی" جہاں انٹرنیٹ کے ذریعے زمانے بھر کی معلومات حاصل ہوتی ہے۔ وہاں اکثر لوگوں کی زندگیاں بھی برباد ہوتی ہے۔ اور جانے کتنی زندگی نہ جانے کب تک برباد ہوتی رہے گی۔ یہ واقعہ میرے ساتھ اس وقت پیش آیا جب میں اٹھارہ برس کی ایک نا سمجھ دوشیزہ تھی۔ جو لڑکیاں بنا سوچے سمجھے نیٹ کو استعمال کرتی ہیں۔ انہیں میری داستاں سے بہت کچھ حاصل ہوگا۔ ہم تین بہنیں غیر شادی شدہ تھیں۔ جبکہ ایک کی شادی ہو چکی تھی ۔آپی زہرا کی شادی پھوپھی زادسے ہوئی ۔وہ اپنے گھر میں خوش تھیں۔ لیکن ان کے بعد کی دونوں بہنوں کی شادیاں نہ ہو سکیں۔ اگرچہ والدین نے بہت کوشش کی کہ ان کا بھی کسی اچھے گھرانے میں رشتہ ہوجائے مگرمراد بر نہ آئی۔ اللہ جانےکیسی رکاوٹ تھی کہ باوجود ہزار جتن کے میری بہنوں کے ہاتھ پیلے نہ کر پائے۔ وقت کبھی تھمتانہیں، تیزی سے گزرتا رہتا ہے۔ سو گزرتا رہا۔ آپی نے بھی کچھ رشتے تلاش کر کےبتلائے۔کسی میں کچھ خرابی نکل آئی تو کسی رشتے کو کسی خاص وجہ سے رد کرنا پڑا۔یوں میرے دونوں بہنوں کی شادی کی عمریں نکل گئیں،اور وہ بن بیاہی رہ گئیں۔ ان کےبعد کے تین بھائیوں کی شادیاں ہوگئیں اور بھابھیاں گھر میں آگئیں۔ انہوں نے کافی جتن کئے۔اچھے رشتے شاید میری بہنوں کے نصیب میں نہیں تھے۔سبھی جانتے ہیں کہ بھابھیاں خواہ کتنی اچھی ہوں، جب گھر آجاتی تو گھر کا ماحول بدل جاتا ہے۔ خاص طور پر یہ نندوں اور بھابھیوں کے لیے ایک کڑا امتحان ہوتا ہے۔ کہ وہ آپس میں حسن سلوک کو کس طرح قائم رکھیں تاکہ گھر کا ماحول پرسکون رہے۔بھا بھیاں گو کہ اچھی تھیں پھر بھی نند بھاوج کے نازک رشتے میں دراڑیں پڑجاتی تھیں، حالانکہ میری بہنیں گھر کا سارا کام کرتیں اور بھابھیوں کے بچے بھی سنبھالتی تھیں، پھر بھی انہیں بوجھ ہی تصور کرتی تھی۔میں والدین کی سب سی چھوٹی بیٹی تھی اور کالج میں پڑھ رہی تھی۔ ان دنوں سکینڈ ایئر کے طالبہ تھی۔ جب ہمارے یہاں انٹرنیٹ کا استعمال شروع ہوا۔نئی نئی چیز تھی تو مجھے بھی شوق ہواکسی سے چیٹنگ کروں۔کالج سے آکر کھانا کھانے کے بعد فورا کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ جاتی اور آن لائن گیم کھیلنے لگتی۔ان گیمز میں سب سے زیادہ مجھے شطرنج پسند تھی کیونکہ وہاں چیٹ بھی ہوتی۔اگر چہ میں اس کھیل کی ماہر نہ تھی مگر اس وجہ سے کھیلتی کہ چیٹ بھی کر سکتی تھی اور اس میں لطف آتاتھا۔ ان دنوں مجھے عقل نہ تھی ۔ کچھ نہیں پتا تھا کہ باہر کی دنیا کیسی ہے اور لوگ کس قسم کے ہوتے ہیں۔ سبھی کو اپنے جیسا معصوم سمجھتی تھی۔ ایک روز ایک لڑکے کے ساتھ شطرنج کی بازی لگا لی اور کھیل شروع ہوگیا۔وہ ایک ماہر کھلاڑی تھا، اس نے مجھےاس گیم کے بارے میں بہت کچھ سکھایا۔ یوں ہم گیم کے حوالے سے چیٹنگ کرنے لگے۔ اس کا نام بشیر تھا اور وہ کینیڈا میں رہتا تھا۔ تقریبا ہم روز ہی چیٹنگ کرتے اور ہمارا آن لائن رہنے کا ایک ٹائم مقرر تھا۔میں اس سے گھر والوں سے چھپ کر باتیں نہیں کرتی تھی بلکہ بہنوں کو بھی اس بات کا علم تھا۔ بات آگے بڑھی اور ہم دونوں ایک دوسرے کو میل بھی کرنے لگے جس میں وہ کینڈا کے بارے میں معلومات دیتا اور میں اپنے وطن کی باتیں لکھا کرتی۔ ہم دونوں ملکوں کا ان کی اچھائیوں اور برائیوں سے مقابلہ کرتے۔میں لکھتی اپنے وطن سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہوتی اور وہ بتاتا کہ بے شک۔ مگر انسان کو دوسرےملکوں میں بھی آنا چاہیے کیونکہ اس طرح ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں اور دوسروں کی تہذیب وتمدن کے بارے میں جانتے ہیں۔ تو ہمارا ویژن وسیع ہوتا ہے۔غرض اسی طرح کی باتیں لکھ کر ہم ایک دوسرے کو مرعوب کرنے کی کوشش کرتے۔ گھر وا لے میرے اس مشغلے پرکوئی اعتراض نہیں کرتےتھے اور نہ توجہ دیتے کیونکہ میں ایک گھریلو لڑکی تھی ، کہیں آتی جاتی نہ تھی سوائے کالج کے۔بس گھر میں بیٹھ کر کمپیوٹر سے دل بہلاتی تھی۔ کہتے ہیں کہ آگ اور کپاس کا میل نہیں، کسی نے سو فیصد درست کہا ہے۔بالآخر نوبت یہاں تک آگئی کہ ایک روز بشیر نے مجھ سے سوال کیا شاہ با نوکیا تم کسی کو پسند کرتی ہو؟یہ وہ سوال تھا جس کی شعوری یا لاشعوری طور سے منتظر تھی۔ میں نےکہا ، پہلے تم بتاؤ، بعد میں میں بتا ئوں گی۔ ہاں میں! کبھی کسی کو پسند کرتا تھا ۔ مگر اس کی شادی ہو گئی اوراب وہ بہت دور جا چکی ہے۔ میں نے دکھ کا اظہار کیا یہ تو بہت دکھ کی والی بات ہے۔ اے کا ش کہ تمہاری خوشیاں تمہیں مل جائیں۔ضروری نہیں کہ انسان جسے پسند کرے وہ اسے مل بھی جائے۔یہ قسمت کی بات ہے لیکن اس بات پر انسان جینا نہیں چھوڑ دیتے۔ دیکھو میں جی رہا ہوں نا… اور بہت خوش وخرم ہوں ۔ بشیر کی اس بات پر مجھے مزید اس کے ساتھ ہمدردی ہوگئی۔ اس قسم کے سوال و جواب کے بعد ہم دونوں کے درمیان ایک اپنائیت بھرا رشتہ قائم ہوگیا اور اب ہم اپنے دکھ سکھ ایک دوسرے سے شیئر کرنے لگے۔ میں نے اسے بتایا کہ مجھ سے بڑی دو بہنوں کی شادیاں نہیں ہو سکیں اور اب وہ اوورایج ہو چکی ہیں جس کا انہیں ہی نہیں ، تمام گھر والوں کو دکھ ہے۔ بہت اچھے رشتوں کی چاہ میں والدین معمولی رشتے رد کرتے ر ہیں۔ پھر معمولی رشتہ بھی نہیں ملتے۔ اب ان بچاریوں کی زندگی کا مقصد صرف بھائیوں اور بھابھیوں کی خدمت کرنااور ان کی مرضی سےجینا رہ گیاہے۔جب بھی میں اپنی بہنوں کا ذکر کرتی وہ بھی دکھی ہو جاتااور کہتا،دیکھو تم شادی میں دیر نہ کرنا ورنہ وقت گزر جائے گا اور تم بھی پھر ان کی طرح بیٹھی رہ جاؤ گی لہٰذا جو پہلااچھا رشتہ آئے، ہاں کر دینا ۔والدین سدا کسی کی نہیں رہتے ہیں۔ لڑکی کی زندگی جب دوسروں کے رحم و کرم پررہ جاتی ہے۔ تو وہ بہت کسمپرسی کی زندگی گزارتی ہے۔ جلد ہی مجھے محسوس ہوگیا کہ وہ مجھ میں دلچسپی لے رہا ہے۔روز کوئی ایسا میسج بھیجتا جس میں میرے لیے خاص بات پوشیدہ ہوتی۔ وہ آن اشاروں کے ذریعےمیری تعریف کرتا اور کہتا وہ بہت خوش نصیب ہے۔ جو مجھ جیسی سچے جذبوں کی مالک لڑکی سے اس کا تعارف ہوا۔ خود میں بھی سمجھنے لگی تھی۔ کہ اس کمپیوٹر میں میرا آئیڈیل چھپا ہوا ہے۔ ایک دن اس نے بتایا کہ وہ اپنے ایک عزیز کی شادی میں پاکستان آ رہا ہے۔ میں خوش ہوں گئی جیسے کسی نے اچانک انعام میں کوئی بہت قیمتی چیز دینے کا اعلان کر دیا ہو۔میں تو اس سے ملنے کے خواب دیکھتی تھی ۔جو اب حقیقت کا روپ دھارنے والےتھے۔ ایک دن جب وہ آن لائن تھا ، اس نے مجھے کہاکہ اگر میں پاکستان آیا تو کیا تم مجھ سے ملو گی۔ ہاں ضرور ملوں گی۔ مجھے تم سے ملنے کی بہت آرزو ہے۔مجھے بھی آرزوہےمیں نے جواب دیا۔ سوچابھی نہ تھا کہ کبھی تم یہاں آئو گے اور میں تم سے مل پاؤ گی۔بشیر نے اس دن کہا تھا کہ اگر تم نےملنے کے بعد مجھے پسند کر لیا اور میں نے تمہیں گھر کی عزت بنانا چاہا تو کیا تم ہاں میں جواب دوں گی؟ میرے دل میں ہزاروں پھول کھل گئے مگر میں نے بن کر جواب دیا، جی پہلے تم آتو جاؤ۔پھر سوچوگی۔ میں نے اپنی بہن کوبتایاکہ وہ شطرنج کا کھلاڑی کسی کی شادی اٹینڈ کرنے پاکستان آ رہا ہے، ہم سے ملنے بھی آئے گا۔ وہ بولی،امی کو بتا دو تاکہ وہ گھر والوں کو راضی کر لیں۔ تب ہی ہم اس کی گھر پر مہمان داری کر سکیں گے۔ باجی یہ بات تم خود امی سے کرنا۔ مجھے لحاظ آتا ہے۔ پہلےمجھ سے اس کی بات کرا دو. اندازہ تو ہو کس قسم کا ہے پھر امی سے ذکر کروں گی۔ میں نے باجی سلطانہ کی اس سے فون پر بات کرائی ۔انہیں اس کی گفتگو اچھی لگی۔اب مجھ سے وقت کاٹے نہ کٹتا تھا اور پوچھتی تھی کب آئوگے اور وہ جواب دیتا کہ جلدآئوں گا۔مہینوں یونہی گزر گئے،اوروہ پاکستان نہ آیا۔ مجھے یقین ہو گیا کہ وہ مجھے بےوقوف بنا رہا ہے۔ میں نے اپنا خدشہ ظاہر کیا۔ وہ بولا، ہرگز ایسی بات نہیں ہے۔ دراصل میں بہت مصروف ہوں تبھی شادی میں نہیں آ سکا۔ ہم پھر کب اور کیسے ملیں گے۔ میرے منہ سے بے اختیار نکل گیا ۔وہ بولا اپنی تصویر بھیجو گی ؟میں اپنے والدین کو دکھا کر کہتا ہوں کہ تمہیں تمہارے والدین سے مانگ لیں۔ اس طرح ہم کبھی نہ بچھڑنے کے لیے مل جائیں گے۔ یہ بات سن کر خوشی اور حیرت میں ڈوب گئی۔ وہ مجھے پر پوز کر رہا تھا اور یہ میں نے سوچا تک نہ تھا کہ اپنے والدین کو دکھانے کے لیے وہ میری تصویر مانگ لےگا۔میں نے اپنی تصویر اسے بھیج دی۔تصویر دیکھ کر فورا میل کی کہ اپنی امی سے بات کرائو۔اس نے ان سے کافی دیر باتیں کیں۔ اس نے کہا کہ میں نے شاہ بانو کی تصویر دیکھی ہے اور گھر والوں کو بھی دکھادی ہے۔ انہوں نے آپ کی بیٹی کوپسند کرلیا ہے۔ آپ بے فکر ہو جائیں گے۔ میرے والدین جلد رشتے کے لیے آپ سے بات کریں گے۔ کافی دن گزر گئے.لیکن اس کے والدین کا فون آیا اور نہ رشتے کے لئے کوئی بات ہوئی۔ ادھر امی انتظار میں تھیں۔ کہتی تھیں کہ بات چھیڑ کر پھر بھول گیا۔ اپنے گھر والوں کی تصویر مانگی تو گول کر گیا۔ نجانے کیسا لڑکا ہے۔ خود ہی شادی کیلئے پرپوز کیا اور خود ہی گریز کر رہا ہے۔ مجھے تو دھوکے باز لگتا ہے ۔میں کہتی کہ دھوکہ کرنا ہوتا تو مجھےبےوقوف بناتا رہتا۔ بالکل بناتا رہتا آپ سے بات کیوں کرتا۔ اس نے اپنی تصویر تو بھیجی ہے۔باجی نے میل کی کہ اپنے گھر والوں کی تصاویر بھیجو۔ اس نے جواب دیا کہ گھر میں کچھ پریشانیاں ہیں،ذرا مہلت دو وہ خود آپ کے گھر آجائیں گے۔ جب ایسے ہی سال گزر گیا تو باجی سلطانہ نے کہا کہ یہ شخص صیح نہیں لگتا۔ اس کا خیال چھوڑ دو اور اس سے رابطہ ختم کر دو مگر مجھےیقین تھا کہ ضرور کچھ پریشانیاں ہوں گی ۔بشیر کی نیت صاف تھی، تبھی خود پرپوزکیا اور شادی کی بات کی ورنہ میں نے تو اسے مجبور نہیں کیا تھا۔اتفا ق سے میری دوستی ایک لڑکی سے ہوگئی جس کا نام ادیبہ تھا اور وہ ہماری کلاس میں نئی آئی تھی۔با توں باتوں میں اس نے ایک دن ذکر کیا کہ امتحان کے بعد اس کی شادی اپنے کزن سے ہونے والی ہے جو کینیڈا میں رہتا ہے۔نام پوچھا تو وہ گول کر گئی۔ نہ جانے یہ مجھے اپنے منگیتر کا نام کیوں نہیں بتا رہی ،میں سوچتی رہ گئی ۔ بشیر نے دراصل اسے بتایا ہوا تھا کہ شاہ بانو نامی ایک لڑکی میرے پیچھے پڑی ہوئی ہے وہ تھرڈایئر میں پڑھتی ہے۔ تبھی ادیبہ نے مجھ سے دوستی کی تھی۔ اسے غالبا شک ہوا کہ کہیں وہ لڑکی میں تو نہیں ہوں لیکن میں نے اس سے کبھی ذکر نہ کیا کہ میری کسی کے ساتھ چیٹنگ ہوتی ہے اور وہ کینیڈا میں رہتا ہے۔ بہرحال ادیبہ سے میرے دوستی بہت اچھے انداز میں استوار ہوگئی۔ فورتھ ائیر ختم ہوا اور ہم امتحان فارغ ہوگئے۔ ادیبہ میرے گھر آئی اور مجھے اپنی شادی کا کارڈ دے گئی جس پر اس کے ہونے والے شوہر کا نام درج تھا۔ بشیر . میرا دل دھک سے رہ گیا۔ خدا نہ کرےکہ یہ وہی ہو ،کیا جھوٹ تھاکیا سچ مگر میں ابھی تک اس خواب میں جی رہی تھی کہ بشیر ایک د ن آئے گااور مجھے میرے والدین سے مانگ کر خوابوں کی دنیا میں لے جائے گا، حالانکہ حالات واضح تھے، پھربھی میں حقیقت کی تلخی کا مقابلہ کرنا نہیں چاہتی تھی۔ آنکھیں بند رکھنا چاہتی تھی کہ دھوپ کی تپش برداشت کرنے کی مجھ میں تاب نہ تھی ۔ انسان بھی کیا چیز ہے، سب کچھ جانتے جانتے بوجھتے خود فریبی کے سہارے جینا چاہتا ہے۔ بشیر بہت بڑاڈرامے باز نکلا جس کا اندازہ مجھے بعد میں ہوا جب ایک دن ادیبہ کے گھر میری ملاقات ایک لڑکی سے ہوئی جسے ادیبہ نے اپنی ہونے والی نند بتایا۔اس لڑکی کا نام ماہم تھا وہ بولی کہ میرا بھائی بشیر، ادیبہ کو پسند کرتا ہے اور ان کی منگنی ہو چکی ہے۔ وہ مجھے اپنے بھائی کی تصویر دکھانا چاہتی تھی ۔ مگر میں نےمنگنی کی تصویر نہیں دیکھی اس خوف سے کہ کہیں یہ وہی بشیر نہ ہو جس سے میں کبھی نہیں ملی تھی۔ مگر تین برسوں سے اسے خوابوں میں دیکھتی تھی کہ وہ میرے گھرآیا میرا ہاتھ تھام کر اپنے ساتھ لے جانے کے لیے۔ انتظار کی اذیت سہتے سہتے میری صحت خراب ہوگئی اور پھر اس کی نقلی محبت کا ملمع اترا جس کے انتظار میں، میں دن رات گھڑیاں گنا کرتی تھی۔ ادیبہ نے اصرار کیا کہ میری شادی پر ضرور آنا۔میں نےخاص طور پر نئے جوڑے سلوائے تا کہ اپنی دوست کی شادی میں اچھی لگوں۔ اس کی شادی والے دن جب تیار ہو کر شادی ہال پہنچی تو وہ اپنی دلہن کے ساتھ اسٹیج پر بیٹھا ہوا تھا۔ہاں یہ وہی بشیر تھا۔ میں نے اسے پہچان لیاجب کہ اس نے اپنے ایک ہی تصویر بھیجی تھی۔ اب اس کا اصلی روپ سامنے آ گیا تھا کیونکہ اس نے مجھے دور سے دیکھتے ہی پہچان لیا تھا۔ جب میں اسٹیج کے نزدیک ہوئی تو اسے کسی اور کے دولہےکے روپ میں دیکھ کر میرا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا سانس نیچے رہ گیا۔ آنسو دل کی تہہ سے نکلے اور آنکھوں میں بھر گئے۔انہیں روکنامشکل ہوگیا ۔ادیبہ کی بہن میرے پاس آئی اور بولی آپ کو آنے میں کافی دیر ہوگئی، ہم کب سے انتظار کر رہے تھے، آئیے میرے ساتھ وہ میرا ہاتھ پکڑ کر لے گئی اور خاص مہمانوں کے ساتھ لے جا کر بٹھا دیا جہاں بشیر کی والدہ اور بہنیں بیٹھی ہوئی تھیں۔ وہ آپس میں باتیں کر رہی تھی۔ ان کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ وہ پہلے بھی آ چکی ہے ۔دو سال قبل بشیر کی منگنی ادیبہ سے کرنے آئی تھیں اور اب شادی پر دوبارہ یہ لوگ آئے تھے۔ جب بشیر نے مجھ سے کہا تھا کہ وہ پاکستان کسی عزیز کی شادی میں آرہا ہے، وہ کسی اور کی شادی میں نہیں بلکہ اپنی منگنی کی تقریب میں آیا تھا۔ اف میں بھی کس کے ساتھ خوابوں کی ڈوریوں میں الجھ گئی تھی ۔ کیسے اور کہا پھنس گئی تھی۔میرے چاروں طرف پہلے بھی دھند تھی اور اب بھی دھند ہے۔ دل نے کہا اسے بد دعا دے جس نے تمہیں اتنے دن پاگل بنائے رکھا مگر بد دعا بھی نہ دے سکی ۔ آج پچھتاتی ہوں کہ اسے اپنی تصویر کیوں بھیجی جب کہ وہ مجھے بے وقوف بنا رہا تھا۔
urd_Arab
کرونا وائرس پاکستان اسٹاک مارکیٹ کو لے ڈوبا، انڈیکس 2440 پوائنٹس گر گیا - ڈیلی منافع صفحہ اول اہم خبریں کرونا وائرس پاکستان اسٹاک مارکیٹ کو لے ڈوبا، انڈیکس 2440 پوائنٹس گر... کرونا وائرس پاکستان اسٹاک مارکیٹ کو لے ڈوبا، انڈیکس 2440 پوائنٹس گر گیا کراچی: پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آج بھی کاروبار کا آغاز منفی زون میں ہوا اور ابتدا میں ہی مارکیٹ کریش کر گئی۔ 100 انڈیکس 2440 پوائنٹس کمی کے بعد 33ہزار 620 پوائنٹس تک گرگیا۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کا آغاز شدید ترین مندی سے ہوا اور ابتدائی ایک گھنٹے کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس میں 968 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی اور انڈیکس 35 ہزار 92 پوائنٹس پر ٹریڈ کرتا نظر آیا۔ ڈیڑھ گھنٹے بعد انڈیکس 1651 پوائنٹس تک گر گیا اور 34 ہزار 409 پوائنٹس پر ٹریڈ کرنے لگا۔ جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں میں شدید مایوسی پھیل گئی۔ کاروبار کے دوران 100انڈیکس 2211 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی اور انڈیکس میں 34 ہزار پوائنٹس کا لیول ٹوٹ گیا اور 33ہزار848 پوائنٹس کی سطح پر آگیا، 100 انڈیکس میں 6.13 فیصدکی کمی ہوئی۔ واضح رہے کہ یہ مسلسل دوسرے ہفتے میں چوتھی مرتبہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کے باعث کاروبار کو 45 منٹ کے لیے روکا گیا۔ ایشیائی سٹاک مارکیٹ میں بھی مندی خیال رہے گزشتہ دو ماہ میں انڈیکس میں 20 فیصدتک کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ایس ای سی پی کا سٹاک بروکر کمپنیوں کو انتباہ دوسری جانب سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے سٹاک بروکرز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ غیر قانونی فنانسنگ سے گریز کریں۔ ایس ای سی پی کے اپیلٹ بینج کی جانب سے حکم جاری کیا گیا ہے کہ کوئی بھی بروکر کمپنی صرف ٹریڈنگ کے ذریعے اپنے کلائنٹس کو سرمایہ فراہم کر سکتی ہے بصورت دیگر یہ قانون کی خلاف ورزی تصو کی جائے گی۔ ٹریڈنگ ہالٹ پچھلا مضمونحکومت نے دو برسوں میں پیٹرولیم لیوی سے 385 ارب روپے کمائے اگلا مضموننئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کل ہوگا، کورونا وائرس سے مارکیٹ کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں: گورنر سٹیٹ بینک
urd_Arab
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ اگر "ردعمل سنجیدہ اور بااعتماد ہو، تو بھارت تمام تصفیہ طلب معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے جس میں کشمیر بھی شامل ہے۔" بھارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی امن تجاویز پر برملا ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "دہشت گردی چھوڑیے، ہم بات کر سکتے۔" پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہ دہشت گردی سے پاکستان خود بہت متاثر ہوا، بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر "وہ دہشت گردوں کی پیدا اور ان کی حمایت کرنے کی اپنی پالیسیوں کا شکار ہے۔" دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان تعلقات شروع ہی سے اتار چڑھاو کا شکار رہے ہیں جن میں اکثر کشیدگی غالب رہی۔ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ 2008ء میں ممبئی 168 افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والے دہشت گرد حملوں کا مبینہ منصوبہ ساز پاکستان میں آزادانہ گھوم رہا ہے۔ ان کے بقول سرحد پر فائرنگ کے تبادلوں کا مقصد بھارت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ "دہشت گردی چھوڑ دیں اور آئیں بیٹھ کر بات کریں۔ اس سے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔" متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر حالیہ مہینوں میں دونوں جانب سے فائرنگ و گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے جس سے جانی نقصان بھی ہوا۔ دونوں ملک فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔ پاکستانی وزیراعظم نے بدھ کو جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے تصادم کی بجائے تعاون کی راہ اختیار کی جائے۔ انھوں نے کشمیر اور سیاچن سے فوجیں واپس بلانے کی تجویز بھی پیش کی تھی۔ دونوں ملک اپنے اختلافات بات چیت کے ذریعے طے کرنے کے خواہاں ہیں لیکن اس میں کن امور پر پہلے بات ہو گی، اس معاملے پر بھی اختلاف کے باعث تاحال بات چیت کا عمل شروع نہیں ہو سکا ہے۔ پاکستان کشمیر کو ایجنڈے میں شامل کیے بغیر بات چیت پر راضی نہیں جب کہ بھارت دہشت گردی پر مذاکرات کو فوقیت دیتا ہے۔ فائر بندی کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار انھوں نے پاکستان کو ٹھہراتے ہوئے کہا الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گردی کو "ریاستی آلے" کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ "دنیا جانتی ہے کہ اس فائرنگ کا مقصد دہشت گردوں کو سرحد پار کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ اس بارے میں کسی خیال آرائی کی ضرورت نہیں کہ کون سا فریق یہ تبادلہ شروع کرتا ہے۔" پاکستان بھارت کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتا ہے کہ اس کے ہاں ہونے والی دہشت گردی اور بدامنی میں مبینہ طور پر بھارت کا ہاتھ ہے۔
urd_Arab