file_id
stringlengths
8
8
metadata
stringlengths
415
808
title
stringlengths
4
145
num-words
int64
0
36.2k
contains-non-urdu-languages
stringclasses
2 values
document_body
stringlengths
41
200k
0201.xml
<meta> <title>کالم کیسا ہونا چاہیے؟</title> <author> <name>نجم ولی خان</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10732/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>1309</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
کالم کیسا ہونا چاہیے؟
1,309
No
<body> <section> <p>عمومی تاثر تو یہی ہے کہ ہم پاکستانی جہنم کے اس گڑھے میں ہیں، جس کے باہر کوئی نگران بھی موجود نہیں، جب کوئی اس گڑھے سے باہر نکلنے کی کوشش کرتا ہے تو ہم اس کی ٹانگیں کھینچ کر واپس نیچے گرا لیتے ہیں۔ پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹس کے زیر اہتما م فرخ شہباز وڑائچ کی مرتب کی ہوئی نوجوان کالم نویسوں کے کالموں کی کتاب کالم پوائنٹ پر تقریب کے دوران مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ہم میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو دوسروں کو آگے بڑھنے کے لئے سیڑھی فراہم کرتے اور اپنے سے نیچے لوگوں کو اوپر آنے کے لئے ہاتھ کا سہارا فراہم کرتے ہیں ۔اک روایتی سوچ تو یہ ہے کہ جن لوگوں کو آگے بڑھنے کاموقع فراہم کیا جارہا ہے کہیں کل یہ سینئر اور معروف کالم نگاروں کی جگہ پر نہ جا کے بیٹھ جائیں ۔ ریاض مجید نے اسی بارے توکہا ہے کہ "اپنی راہ مسدود کر دے گا یہی بڑھتا ہجوم، یہ نہ سوچا ہر کسی کو راستہ دیتے ہوئے"۔</p> <p>یہ خوف بے جا تو نہیں،نشاندہی کی گئی کہ ہمارے نوجوان کالم نگاروں کی تحریروں میں ادب کی چاشنی اور مواد بارے تحقیق کی کمی ہو سکتی ہے، میں نے کتاب اٹھائی اورمنتخب کالموں کا دوبارہ جائزہ لینا شروع کر دیا، مَیں نے جاناکہ بعض تحریریں صرف اس وجہ سے تاریخی اور یاد گار قرار نہیں دی جا سکتیں کہ انہیں لکھنے والے نام بڑے اور مشہور نہیں ہیں۔</p> <p>دوسری طرف میں نے بہت سارے بڑے ناموں کے بہت سارے ایسے کالم دیکھے ہیں جن کا ادبی، تحقیقاتی اور معاشرتی مقام تو اک طرف رہا، ان میں تحریر اور گفت گو کی عمومی تمیز تک نہیں ملتی۔ ایک دو کالم نگاروں بارے کیوں کہئے ، ہمارے تو بہت سارے کالم نگار ہیں، ہاں، ان کے اس فن کی گواہی نہ دینا زیادتی ہو گی کہ وہ اپنے مخالفین کو گالی دینے کے نت نئے انداز ایجاد کرتے ہیں، وہ مکھی بن کے نئے زخم ڈھونڈتے اور ا ن پر بھنبھناتے ہیں،</p> <p>یہ بھی کمال ہے کہ بہت سارے دو جمع دو کو چار کی بجائے تین، پانچ ،سات سمیت کچھ بھی ثابت کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔میری نظر میں توکالم نگاری صحافت کی اگلی صنف ہے جو اپنے لئے صحافتی تجربے کے ساتھ ساتھ تحریر کی مہارت کو بھی لازم قراردیتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے کرنٹ افئیرز کے پروگراموں کی اینکرنگ کا تعلق بھی شوبز سے نہیں بلکہ صرف اور صرف جرنلزم سے ہے، یہاں آپ کا صحافتی تجربہ ، آپ کی شخصیت اور گفتگو کرنے کی صلاحیت اکٹھے ہو کر آپ کو ایک اینکر بناتے ہیں مگر افسوس کا مقام ہے کہ اخبارات میں کالم اور ٹی وی چینلوں پر اینکرز پیراشوٹس کے ذریعے براہ راست ادارتی صفحات اور کرنٹ افئیرز کی سلاٹس پر نازل ہوتے ہیں۔ ان میں سے بعض کے اپنے مقاصد اور ایجنڈے ہوتے ہیں، بعض کے ذریعے میڈیا ہاوسز کے مالکان حکومت سے اپنے کام نکلوانے کی کوشش کرتے ہیں اور کسی کے ذریعے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ پی آر بہتر کرنے کی سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔</p> <p>ایسے کالم نویس بھی ہیں جن کی بیٹ، رپورٹرز کی طرح پولیس اور سیکیورٹی کے دیگر ادارے ہوتے ہیں۔ کہتے ہیں ایک بڑی شخصیت حال ہی میں جب امریکہ پہنچی تو وہاں اس نے امریکی فوجیوں کو اپنے بوٹ خود پالش کرتے ہوئے دیکھا، وہ شخصیت حیران ہوئی اور پوچھا کہ کیا تمہارے ہاں ٹی وی کے اینکرز اور تجزیہ کار نہیں ہوتے ۔ہمارے جیسے کنفیوژ معاشروں میں جرنلزم کہیں پیچھے اور بہت پیچھے رہ جاتی ہے۔ کالم نگار ، کالم نگار نہیں رہتے کبھی وکیل اور کبھی کمیشن ایجنٹ بھی بن جاتے ہیں۔</p> <p>کالم نگار، کالموں کورائے عامہ کی تشکیل سے کہیں زیادہ پبلک ریلیشننگ کے لئے استعمال کرتے ہیں اور اس کے حق میں دلیل یہ دی جاسکتی ہے کہ اگر ایک صحافی، اینکر اور کالم نگار اپنے رابطوں کو وسیع نہیں کرے گا تو اس کے پاس اطلاعات کیسے پہنچیں گی مگر خبروں، کالموں اور پروگراموں کو بہرحال اپنے ذاتی مفادات اور نظریات کے فرو غ کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہئے۔میرا ذاتی تجربہ ہے کہ آپ کی تحریروں میں جس دھڑے کے لئے حمایت بڑھتی چلی جائے گی ان کی نظر میں آپ کی اہمیت کم ہوتی چلی جائے گی، وہ آپ کو اپنی جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی سے زیادہ نہیں سمجھے گا۔</p> <p>انسان ہمیشہ عزت دینے والے سے کہیں زیادہ گالی دینے والے کو اہمیت دیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ روزانہ کسی نہ کسی کی پگڑی اچھالنے اورپتلون اتارنے والے کالم نویس اور اینکر زیادہ بڑے سمجھے جاتے ہیں۔ ابھی چند روز پہلے ایک سیاسی جماعت کے مرکزی رہنما اس شخصیت کے گھر ڈھٹائی کے ساتھ ان کے ساتھ فوٹو شوٹ کرواتے رہے جو انہیں اپنی تحریروں میں خواجہ سرا قرار دیتی رہی ہے۔</p> <p>درست کہا سلمان عابد نے کہ ہم اپنے مخالف کا نکتہ نظر سننے اور پڑھنے کی زحمت ہی نہیں کرتے،اس کا احترام کرنا اور اسے تسلیم کرنا تو آگے کی بات ہے ۔ اس سے بھی بڑی بات جناب روف طاہر نے کی، ان کا کہنا تھا کہ ہماری کمٹ منٹ آئین اور جمہوریت کے ساتھ ہونی چاہئے۔ سیاستدانوں کو تنقید کانشانہ ضرور بنایا جائے، مگر اس بات کا خیال ضرور رکھا جائے کہ اس کے نتیجے میں دُنیا بھر میں انسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے تسلیم شدہ اقدار اور نظام کے خلاف رائے عامہ ہموار نہ ہو۔ذاتی واہ واہ کے لئے اجتماعی شعور اور دانش کے خلاف بات کرنے اگرچہ ہر دورکے ہی کالمانہ فیشن میں "ان" رہی ہے مگر ایک صحافی، کالم نگار اور اینکرکی قومی اور سیاسی معاملات پر سوچ کو" تھڑا اپروچ" سے بہتر ہونا چاہئے۔</p> <p>سیانوں نے پہلے کہا تھا کہ خالی برتن زیادہ بجتا ہے مگر جب ہر کوئی دانش ور ہو تو دلیل دی جاتی ہے کہ بولتا وہی ہے، جس کے پاس کہنے کے لئے کچھ ہوتا ہے۔کالم کسی خبر کی طرح غیر جانبدار نہیں ہوتا،ہرکالم نگار کے پاس اپنی اپنی دلیلیں ہوتی ہیں، بس وقت اور ضرورت کے ساتھ ساتھ یہ بدلتی جاتی ہیں۔ کسی کالم نگار سے اختلاف کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ، جب ایک قاتل اور ڈاکو بھی اپنے اعمال کا جواز دیتا ہے تو پھر کالم نگاروں نے کون سی کسی کی بھینس چرائی ہوتی ہے،ہم سب اپنی کہی گئی باتوں اور کی گئی حرکتوں کے جواز تلا ش کر لیتے ہیں۔ کالم کسی لیکچر اور مضمون سے بھی مختلف ہونا چاہئے، مگر یہ مختلف رہ نہیں پاتاکیونکہ بہت سارے پروفیسرز اور ریسرچرز بھی کالم نگار بن چکے ہیں۔</p> <p>کالم کواپنے انداز میں دلچسپ اور ہلکا پھلکا ہونا چاہئے، مگریہ عمومی طور اسی طرح بھاری بھرکم ہو جاتا ہے جس طرح آج کا یہ کالم ہو گیا ہے ۔ بالکل اسی طرح، جب اپنے تئیں میرے جیسے کسی سینئر پلیئر نے جونیئرز کو برا کھیلتے ہوئے دیکھا تو فورا پیڈز باندھ کے اوربلا پکڑ کے وکٹ پر آ گیا، چیخا ، بال کرواؤ اور مَیں بتاتا ہوں کہ کھیلا کیسے جاتا ہے، چھ گیندوں میں سے جب وہ تین پر آوٹ ہوا تو دوبارہ چیخ کر بولا،ہاں ہاں، میں تمہیں یہی سکھاناچاہتا تھا کہ اس طرح بالکل نہیں کھیلنا۔ اگر آپ اس کالم کو پڑھتے پڑھتے یہاں تک آ پہنچے ہیں تو آپ کو اندازہ ہو گیا ہو گا کہ یہ کالم پی ایف یو سی کے دوستوں سے محض پی آر کے لئے لکھا گیا ہے ورنہ نوجوان کالم نگار کب میری رہنمائی کے خواہاں ہیں۔</p> <p>میرا سوشل میڈیامجھے بتاتا ہے کہ کالم نگار تو اک طرف رہے، وہاں میرے دوستوں میں شامل پڑھے لکھے ہوں یا ان پڑھ، سب کے سب مجھ سے ڈھیروں عقل مند ،کہیں زیادہ تجربہ کاراور کہیں بہتر صاحب الرائے ہیں، وہ اسے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے میرے کالموں میں خرابیاں نکالتے ، میری سوچ اورفکر کی اصلاح کرتے رہتے ہیں۔دریاکو کوزے میں بند کرتے ہوئے بس اتنا جان لیجئے کہ جیسابھرتی کا کالم آج آپ نے پڑھا ہے ایک اچھا کالم ہرگزایسا نہیں ہونا چاہئے ۔</p> <p>بشکریہ:روزنامہ پاکستان</p> </section> </body>
0202.xml
<meta> <title>حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لینے کے تیاری کر لی</title> <author> <name>رپورٹ: علی فرقان</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10735/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>188</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لینے کے تیاری کر لی
188
No
<body> <section> <p>ماضی میں قرض اتارو ملک سنوارو کا نعرہ لگانے والی لیگی حکومت نے ملکی تاریخ میں سب سے بڑے قرض لینے کی تیاری کر لی ہے ۔</p> <heading>پاکستان نے مختلف منصوبوں کے لئے 44 کھرب روپے کے قرضے لینے کی تیاری کر لی</heading> <p>آئی بی سی اردو کو دستیاب دستاویزات کے مطابق حکومت جاری اور پائپ لائن منصوبوں کے لئے چوالیس ارب ڈالر سے زائد کا قرضہ لے گی</p> <heading>چین پاکستان کو جاری اور پائپلائن منصوبوں کے لئے 14 ارب 72 کڑور ڈالر قرض دے گا۔</heading> <heading>دستاویزات کے مطابق آئی ایم ایف 10 ارب 74 ارب ڈالر کا قرض فراہم کرے گا</heading> <heading>ایشین ترقیاتی بنک پاکستان کو 7 ارب 71 کڑور ڈالر کا قرض دے گا</heading> <heading>دستاویز کے مطابق جیکا 5 ارب 40 کڑور ڈالر قرض دے گا</heading> <heading>اسلامی ترقیاتی بنک سے 5 ارب 40 کڑور ڈالر کا قرض حاصل کیا جائے گا</heading> <p>عالمی مالیاتی اداروں کی مدد سے ماضی میں مکمل کئے جانے والے منصوبے جاری اور پائپ لائن منصوبوں کے علاوہ ہیں۔حکومت نے بڑا کشکول اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے بعد قوم عالمی مالیاتی اداروں کے بوجھ تلے مزید دب جائے گی ۔</p> </section> </body>
0203.xml
<meta> <title>افغانستان ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر خان سجنا قتل</title> <author> <name>آئی بی سی اردو</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10756/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>88</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
افغانستان ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر خان سجنا قتل
88
No
<body> <section> <p>افغانستان میں امریکا کے ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے اہم کمانڈر خان سید سجنا 13 ساتھیوں سمیت مارے گئے ۔</p> <p>ذرائع کے مطابق امریکی ڈرون حملہ افغان صوبے خوست میں کیا گیا جس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا محسود کمانڈر خان سید سجنا ہلاک ہو گیا۔</p> <p>طالبان کمانڈر کے ساتھ دو افغانی نعیم کوچی اور کفایت کوچی سمیت بارہ شدت پسندوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں تاہم طالبان ذرائع نے ابھی تک کسی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ۔</p> </section> </body>
0204.xml
<meta> <title>قطرہ قطرہ قلزم....!!!!</title> <author> <name>سید رفعت سبزواری</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10770/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>872</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
قطرہ قطرہ قلزم....!!!!
872
No
<body> <section> <p>انسان نے شعوری ارتقاء کے مراحل سینکڑوں برس میں طے کیئے ہیں. قدیم دور کا انسان آج کے دور کے انسان جیسا بالکل نہ تھا جنگلوں غاروں میں رہتا تھا گھاس پھوس پہ بسر کرتا تھا اور یہی اس کی زندگی کا مقصد و ہدف بھی تھا، دو چیزیں اس کی جبلت میں شروع سے پیوستہ تھیں ایک بھوک اور دوسرا خوف ، اس کی وجہ یہ ہے کہ چونکہ بھوک انسان کی جسمانی ضرورت ھے اور خوف اس کی فطرت کا حصہ ھے لہٰذا وہ اپنی بقا حیات کو لاحق کسی بھی قسم کے خطرے سے خوف زدہ رہتا ہے ،</p> <p>اگر انسانی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو "بھوک اور خوف" دو ایسے عوامل ہیں جنہوں نے انسان کو ترقی کی جانب گامزن کیا اور یہی دو عوامل انسان کی تنزلی کا سبب بھی بنے، آپ بھی کہیں گے کہ جناب !!! کیسی بات کر رہے ہیں ایک ہی چیز بیک وقت نفع و نقصان کا سبب کیسے بن سکتی ہے ؟؟؟</p> <p>جی با لکل بن سکتی ہے اسی بھوک اور خوف نے انسان کو مجبور کیا ھے کہ وہ غاروں اور جنگلوں سے نکلے اور اپنے لئے بہتر خوراک اور سہولیات کا بندوبست کرے چناچہ اس نے سوچنا شروع کیا آگ جلانا سیکھا ، شکار کو پکا کر کھانا سیکھا اور اپنے لئے محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش شروع کر دی ، اس تمام پراسس میں جو جو اسے کامیابی ملتی گئی اس کی جستجو بڑھتی گئی اور انسان کا شعور بھی زمانے کے ساتھ بالغ ہوتا چلا گیا یعنی بد تہذیبی سے تہذیب یافتہ ہونے کا سفر شروع ہو گیا ،،،،</p> <p>وقت کے بے لگام گھوڑے کے ساتھ انسانی شعور نے بھی اپنی دوڑ جاری رکھی اور ارتقائی منازل طے کرتا رہا ، بیچ میں بیش بہا مصلحین ، فطین افراد اور انبیاء نے انسان کو مزید تہذیب یافتہ کرنے کا عمل جاری رکھا اور ہم اخلاق و ادب جیسی اصطلاحات سے مانوس ہوتے چلے گئے اور یہ ہماری " اقدار " قرار پائیں ، اس تمام عمل میں فکری ترقی نے نمایاں کردار ادا کیا ،</p> <heading>اب سوال یہ بنتا ھے کہ یہ بھوک اور خوف تنزلی کا باعث کیسے بنا...؟</heading> <p>جب انسان نے چند "اقدار" ترتیب دے دیں تو یہی بھوک اور ہوس تھی جس نے انسان کو جبر کرنے پر مجبور کیا اور اپنے حصے سے زائد کو بھی اپنی دسترس میں رکھنے کی جستجو نے اسے وہ تمام غیر اخلاقی کام کرنے پر اکسایا جن کو معاشرہ غیر اخلاقی اقدار قرار دے چکا تھا اور اس بات کے خوف نے کہ اس کی دسترس میں موجود وسائل پر کوئی دوسرا قابض نہ ھوجائے اسے عدم تحفظ کا شکار کیا،،،</p> <p>یہ تمام کہانی لکھنے کا مقصد "بشریات" پر کوئی مضمون لکھنا ہر گز نہیں تھا بلکے رائج زمانے کے موجودہ مسائل میں سے اہم ترین مسئلے یعنی کہ اخلاقیات کا نہ ھونا اور فکری ترقی کے جمود کے بارے میں چند گزارشات کرنا تھا جس کے لیے انسانی سوچ کے ارتقائی مراحل پر روشنی ڈالنا ضروری تھا، ہمارے معاشرے کی تنزلی کے بنیادی عوامل میں سے یہ دو بہت اہم ہیں اس کی چند مذہبی وجوہات ضرور رہیں مگر اس وقت وہ موضوع گفتگو نہیں،</p> <p>اخلاقیات سے مراد کیا لیا جائے؟ میری ناقص رائے میں دوسرے کی رائے کا احترام، ہر فرد کو بحثیت "انسان" پیش آنا اور دوسرے کے حق کا احترام ہی اخلاقیات ہے یہ موضوع خاصا طویل ہے مگر اختصار کے ساتھ آگے بڑھتا چلوں گا، آج کے گھٹن زدہ معاشرے میں ترقی پسند اور اصلاح پسند افراد نہ ہونے کے برابر ہیں اور جو چند ہیں وہ انہیں دو عوامل میں سے کسی ایک کا شکار ہیں جو میں نے اپنی تحریر کے ابتداء میں بیان کیے تھے یعنی کہ بھوک اور خوف ،،،</p> <p>ہمارے ہاں اخلاقی اقدار اس قدر پامال ھوچکی ہیں کہ ہم کسی دوسرے کے وجود کو برداشت کرنے کے لیے بالکل تیار نہیں اور عدم برداشت کا یہ عالم ہے اگر کوئی ہمیں سوچنے اور فکر کرنے کی طرف مائل کرے تو ہم سب سے پہلے تو اس کی زات کو ہی ھدف بنا لیتے ہیں ، ہم ھرگز یہ نہیں دیکھتے کہ کیا کہہ رھا ھے بلکے کون کہہ رھا ھے کو ہی مطمئہ نظر سمجھتے ہیں.</p> <p>ہمیں جرات گفتار پیدا کرنا ھوگی، اس معاشرے کے مردہ جسم میں روح پھونکنا ھو گی وہ تب ہی ممکن ہے جب فکری ترقی اور آزادی کو ہر ایک کا حق تسلیم کر لیا جائے اور اس جمود میں ارتعاش پیدا کر دیا جائے مگر یہ سب کرنے کے لیے خوف کا خاتمہ ضروری ھے اور اخلاقیات کا پرچار کرنے کی ضرورت ھے اور بھوک کے مارے قلم بیچنے والوں کے ھاتھوں سے قلم چھین کر اخلاقیات کی کتاب ان کے ھاتھوں میں دینے کی ضرورت ھے ۔</p> <p>وقت تیزی سے انجان منزل کی طرف گامزن ھے جانے کب سے ہے اور کب تک رہے گا لیکن اگر ہماری فکر کی گاڑی اخلاق کے انجن کے بغیر بھوک اور خوف کے اسٹیشن پہ کھڑی رہی تو آنے والی منزلوں کے مسافر شائد منزل مقصود پر نہ پہنچ سکیں, جو کہ اس معاشرے اور سب سے بڑھ کر انسان اور انسانیت کے لیے کسی حادثے اور المیے سے کم نہ ھو گا.</p> <heading>بڑی معروف کہاوت ھے کہ نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ھے؟</heading> <heading>مگر یہ بھی تو سن رکھا ھے کہ قطرے قطرے سے قلزم بنتا ھے!!!!!</heading> </section> </body>
0205.xml
<meta> <title>کراچی میں انجیل مقدس اور مسیحی ویب ٹی وی کا دفتر نذر آتش</title> <author> <name>آئی بی سی اردو</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10774/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>259</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
کراچی میں انجیل مقدس اور مسیحی ویب ٹی وی کا دفتر نذر آتش
259
No
<body> <section> <p>کراچی میں مسیحی برادری کے ایک ویب ٹی وی چینل 'گواہی' کے دفتر میں پراسرار طور پر آگ لگ گئی ۔</p> <p>ٹی وی چینل کے ڈائریکٹر سرفراز ولیم نے ایک غیر ملکی میڈیا ہاؤس سے گفتگو میں واقعہ کو شر انگیزی قرار دیا۔</p> <p>ان کا دعوی تھا کہ دفتر میں کمپیوٹرز اور دوسرے آلات کو تباہ کرنے کیلئے کیمیکل پھینکا گیا ۔</p> <p>محمود آباد پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او سرور کمانڈو نے بتایا اختر کالونی میں واقع دو کمروں پر مشتمل دفتر میں آگ لگنے کا واقعہ پیر کی رات پیش آیا۔</p> <p>ایس ایچ او کے مطابق، آگ کی وجہ سے دفتر میں دس لاکھ روپے سے زائد کی مشینیں تباہ ہو گئیں۔</p> <p>آگ لگنے کے بعد فائر بریگیڈ کے عملے نے عمارت کی پہلی اور دوسری منزل پر رہائش پذیر لوگوں کو بمشکل بچایا۔</p> <p>ایس ایچ او نے فائر بریگیڈ کی ابتدائی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ تھا۔</p> <p>ٹی وی چینل کے ڈائریکٹر سرفراز ولیم کا کہنا تھا کہ دفتر میں موجود لکڑی کے صوفے آگ سے محفوظ رہے جس سے شبہات کو مزید تقویت ملتی ہے۔</p> <p>سرفراز نے دعوی کیا کہ ماضی میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے انہیں دھمکی دی تھی کہ وہ عیسائیت پھیلانےوالے ویب چینل کو بند کر دیں۔</p> <p>ایس ایچ او نے دعوی کیا کہ چینل انتظامیہ نے آگ لگنے سے پہلے کبھی کوئی دھمکی یا خطرہ رپورٹ نہیں کیا تھا۔</p> <p>انہوں نے بتایا کہ پولیس نے قریب ہی واقع ایک چرچ میں لگے سیکیورٹی کیمروں کی فوٹیج کا جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔</p> </section> </body>
0206.xml
<meta> <title>اخبار بینی صحت کے لیے اچھی ہے</title> <author> <name>وسعت اللہ خان</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10780/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>916</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
اخبار بینی صحت کے لیے اچھی ہے
916
No
<body> <section> <p>ایک مسلسل حسنِ اتفاق ہے کہ جب جب بھی پاکستان میں قیاس آرائیاں زور پکڑتی ہیں کہ سیاسی حکومت اور فوجی سٹیبلشمنٹ کے مابین ترجیحات اور حکمتِ عملی کا اختلاف پیدا ہو رہا ہے مذہبی سیاسی جماعتیں اور گروہ سیاسی حکومت کو نظریاتی ذمہ داریاں یاد دلانے لگتے ہیں۔ جیسے مذہبی سیاسی و جہادی جماعتوں کے اتحاد ملی یکجہتی کونسل نے اسلام آباد میں اپنے تازہ اجلاس میں نواز شریف حکومت کو یاد دلایا کہ پاکستان کو ایک لبرل راستے پر ڈالنے کی مزاحمت کی جائے گی۔ تاہم یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ ملی کونسل کے نزدیک لبرل سے کیا مراد ہے؟ پاکستان میں جو آئین اور پارلیمانی نظام نافذ ہے وہ بھی لبرل ڈیموکریسی کے تصور سے پیدا ہوا۔ تحریر و تقریر اور سیاسی جماعتوں کو کام کرنے کی آزادی بھی ایک بنیادی لبرل قدر ہے۔ آئین میں شہریوں کے عقائد کے احترام اور اقلیتوں کے بنیادی مذہبی و سماجی حقوق کے تحفظ کی ضمانت بھی ایک لبرل تصور ہے اور مذہبی و نسلی منافرت پھیلانے کو جرم قرار دینے کا تصور بھی لبرل ہے۔ جناح صاحب کی 11 اگست 1947 کی تقریر بھی ایک لبرل مسلمان ریاست میں ممکنہ مذہبی و نسلی رواداری کا خاکہ ہے۔</p> <p>ان معنوں میں اگر کسی پاکستانی وزیرِ اعظم کے منہ سے نکل گیا کہ ملک کا مستقبل ایک لبرل اور جمہوری نظام سے وابستہ ہے تو اس قدر سیخ پائی کیوں؟</p> <p>ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے فرمایا کہ جس شخص ( نواز شریف ) نے شریعت بل متعارف کروایا وہی شخص اب سیکولر ازم کی باتیں کر رہا ہے۔ چنانچہ نظریاتی جماعتیں کلمے کی حرمت کے تحفظ کے لیے متحد ہو جائیں۔ بہتر ہوتا حافظ صاحب یہ بھی بتا دیتے کہ نواز شریف نے اپنی کس تقریر، بیان یا پریس کانفرنس میں سیکولرازم کی اصطلاح استعمال کی؟ اور کلمے کو 97 فیصد مسلمان آبادی کے دیس میں بھٹو کے اسلامی سوشلزم کے بعد اب کون سا سنگین خطرہ درپیش ہے؟ اگر سیکولر ازم کا مطلب سوائے اس کے کچھ اور ہے کہ 'اپنے عقیدے پر قائم رہو اور دوسرے کے عقیدے کو مت چھیڑو' تو پھر سیکولر ازم یقیناً ایک مضر نظریہ ہے اور اس کی مخالفت بالکل جائز ہے۔</p> <p>اگر اس بات پر پاکستانیوں کا اجماع ہے کہ پاکستان نفاذِ شریعت کے نام پر بنا تھا تو اس ملک میں یقیناً کسی بھی طرح کے ازم کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ مگر اسی اصول کے تحت جب جب بھی راشٹریہ سیوک سنگھ ہندو اکثریتی بھارت میں رام راج کے نفاذ کا جھنڈا بلند کرے تو ملی یکجہتی کونسل اتر پردیش میں قائم مرکزی دارالعلوم دیوبند اور جماعتِ اسلامی ہند سے بھی درخواست کرے کہ آئندہ ایسی اپیلوں سے سختی سے پرہیز کیا جاوے کہ بھارتی مسلمان آر ایس ایس کا راستہ روکنے کے لیے سیکولر جماعتوں کا بھرپور ساتھ دیں۔</p> <p>بھارت کو چھوڑیے۔ لبرل ازم اور سیکولر ازم اگر اتنا ہی خطرناک ہے تو پھر برادر مسلمان ملک ترکی کو علماِ کرام کس نظریاتی خانے میں فٹ کرنا پسند فرمائیں گے اور حکومتِ پاکستان کو ترکی سے ہوشیار رہنے کے لیے کیا مشورہ دیں گے؟</p> <p>اجلاس نے ممتاز قادری کی سزائے موت برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو غیر اسلامی قرار دیا۔ جانے یہ تبصرہ توہینِ عدالت کے زمرے میں آتا ہے کہ نہیں۔ جانے ملی یکجہتی کونسل میں شامل جماعتیں اس طرح کے 'غیر اسلامی فیصلے' کرنے والی عدالت سے آئندہ کسی بھی مقدمے میں انصاف طلب کریں گی بھی کہ نہیں؟ اجلاس نے دنیا بھر بالخصوص بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم اور بنگلہ دیش میں جماعتِ اسلامی کے دو رہنماؤں کی پھانسی کی شدید مذمت کی۔ شاید وقت کی کمی کے سبب دولتِ اسلامیہ کے بیروت اور پیرس حملوں، نائجیریائی شہریوں پر بوکو حرام کے بڑھتے ہوئے خود کش حملوں اور مالی میں القاعدہ جنگجوؤں کی جانب سے ایک ہوٹل میں اجنبیوں کو یرغمال بنانے کی مذمت نہ ہو پائی۔</p> <p>وقت ملتا تو یقیناً یہ اجلاس شامی خانہ بربادوں کو پناہ دینے کی بابت مسلم امہ کی عمومی بے حسی اور 31 امریکی ریاستوں کے گورنروں کی جانب سے شامی پناہ گزینوں کو لینے سے انکار کی مذمت بھی کرتا اور جرمنی، کینیڈا اور فرانس جیسے غیر مسلم لبرل سیکولر ممالک کے اس اعلان کو بھی سراہتا کہ دولتِ اسلامیہ کے حملوں کے باوجود مسلمان شامی پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی پالیسی جاری رہے گی۔</p> <p>اگر اجلاس ذرا اور طول کھینچتا تو ملی یکجہتی کونسل شاید پیرس حملوں کے ساتھ ساتھ یورپ اور امریکہ میں کچھ مساجد پر حملوں کا نوٹس بھی لیتی اور ریاست ٹیکساس کے قصبے فلوگرویل کے اس سات سالہ غیر مسلم بچے جیک سوانسن کے جذبے کو بھی سراہتی جس نے اپنے محلے کی مسجد میں توڑ پھوڑ کی خبر سننے کے بعد مسجد کی صفائی کے لیے امام صاحب کو گلک تھما دی جس میں 20 ڈالر ریزگاری جمع کی تھی۔ امام مسجد نے جیک کو گلے لگاتے ہوئے بھرائی آواز میں کہا جیک کے 20 ڈالر ہمارے لیے 20 لاکھ ڈالر سے بھی زیادہ ہیں۔ علاقے کی مسلم کمیونٹی نے اگلے دن جیک کے گھر پہنچ کے اسے تحفوں اور پھولوں سے لاد دیا۔ ہم ٹی وی دیکھنے یا انٹرنیٹ کے استعمال کا مشورہ تو نہیں دیں گے لیکن کیا ہی اچھا ہو کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے نظریاتی تحفظ کی مصروفیت جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ ملکی و غیر ملکی اخبارات بھی وقتاً فوقتاً پڑھا کرے ۔ ذات کے پنجرے سے نکل کے تازہ ہوا کھانے سے صحت کے ساتھ ساتھ خیالات بھی تازہ ہوتے رہتے ہیں</p> <p>بشکریہ :بی بی سی اردو</p> </section> </body>
0207.xml
<meta> <title>لشکر جھنگوی کا اہم رہ نما ہارون بھٹی مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا ۔</title> <author> <name>آئی بی سی اردو</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10785/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>219</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
لشکر جھنگوی کا اہم رہ نما ہارون بھٹی مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا ۔
219
No
<body> <section> <p>لاہور پولیس کے مطابق ہارون بھٹی کو سی آئی اے پولیس کچھ عرصہ قبل ہی دبئی سے لیکر لاہورآئی تھی ۔</p> <p>آج شام ہارون کو اس کے ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے بادامی باغ کے قریب ملک پارک اور قبرستان کے سامنے ایک چھوٹے سے گھر لے گئی ۔</p> <p>گھر میں کوئی خاندان نہیں رہ رہا تھا بلکہ یہ ایک ڈیرہ طرز کی رہائش تھی ۔</p> <p>پولیس نے جب اس گھر پر چھاپہ مارا توپولیس کے بقول گھر کے اندر سے فائرنگ کی گئی جس سے ہارون بھٹی قتل ہو گیا جبکہ تین پولیس کانسٹیبل زخمی ہو گئے ۔</p> <heading>پولیس ابھی تک یہ بتانے سے قاصر ہے کہ زخمی تینوں کانسٹیبلز کے نام کیا ہیں اور انہیں علاج کے لیے کس اسپتال میں رکھا گیا ہے ۔</heading> <p>میڈیا جب موقع پر پہنچا تو ہارون بھٹی کے ہاتھوں اور پاؤں میں ہتھکڑیاں اور بیڑیاں تھیں جبکہ اس کی لاش گھر کے مین گیٹ کے سامنے پڑی ہوئی تھی ۔</p> <heading>قتل ہونے والے باقی تین افراد عمر ، عمیر ندیم اور نعمان کی لاشیں کمروں میں موجود تھیں جس سے واضح ہوتا ہے انہیں کمروں میں جا کر قتل کیا گیا کیونکہ گیٹ اور دروازوں میں گولیوں کے کوئی نشان موجود نہیں ۔</heading> <p>پولیس چاروں مقتولین کی لاشیں میو اسپتال لے گئی ہے جہاں ان کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا ۔</p> </section> </body>
0208.xml
<meta> <title>"وردی والے مارتے ہیں"</title> <author> <name>فرحان فانی</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10790/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>209</num-words> <contains-non-urdu-languages>Yes</contains-non-urdu-languages> </meta>
"وردی والے مارتے ہیں"
209
Yes
<body> <section> <p><annotation lang="en">wardi waly marty hain</annotation></p> <p><annotation lang="en">by</annotation></p> <p><annotation lang="en">ibcurdu</annotation></p> <p>یہ پانچ سالہ شامی پناہ گزین بچی عائشہ ہے ۔ یہ آج کل ترکی کی گلیوں میں ٹشو بیچ کر گزارہ کرتی ہے۔اسے وردی والے لوگوں سے بہت ڈر لگتا ہے۔</p> <p>اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عائشہ نے پولیس کی وردی میں ملبوس شخص اپنی جانب آتے دیکھا تو مارے خوف کے ایک راہگیر کے ساتھ لپٹ گئی۔ آفیسر نے اسے دلاسہ دینے کی کوشش کی مگر وہ مسلسل معافی مانگتی اور وردی والے سے وعدہ کرتی دکھائی دیتی ہے کہ" وہ دوبارہ ایسی غلطی نہیں کرے گی" کیونکہ اس کا خیال ہے وردی والے مارتے ہیں۔</p> <p>وہ پہلے اپنے ہاتھ کو چومتی ہے اور پھر اسے آنکھوں سے لگاتی ہے۔ اس خطے میں اگر کسی بچے سے کوئی بڑی غلطی ہو جائے تو وہ اس انداز میں معافی طلب کرتا ہے ۔</p> <heading>اس ویڈیو کو دیکھ کر شام کے پناہ گزین بچوں کے "فوجی لباس" سے جڑے نفسیاتی پس منظر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔</heading> <p>بچے تو پھول ہوتے ہیں ۔</p> <p>پچے تو بادشاہ ہوتے ہیں ۔</p> <heading>کیا ان بچوں سے ان کی وہ فطری معصومیت چھین نہیں لی گئی؟</heading> <heading>کیا یہ ایک بہت بڑا انسانی المیہ نہیں ہے؟</heading> <heading>کیا یہ بچے ہم سب کے بچے نہیں ہیں ؟</heading> </section> </body>
0209.xml
<meta> <title>ابھی بچے تختی لکھتے ہیں</title> <author> <name>فرحان فانی</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10796/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>423</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
ابھی بچے تختی لکھتے ہیں
423
No
<body> <section> <p>میں نے بچپن کے ابتدائی سالوں میں تختی لکھی ہے ۔ تختی دو طرح کی ہوتی تھی۔ ایک پر کالک لگا کر اسے رگڑ کر چمکایا جاتا تھا جبکہ دوسری پر مٹی کی گاچی استعمال ہوتی تھی ۔ میں نے دونوں طرح کی تختیاں استعمال کی ہیں ۔</p> <p>امی کہتی تھیں تختی لکھنے سے آدمی خوش نویس بن جاتا ہے ۔ تختی سی جڑی کچھ شرارتیں بھی یاد آتی ہیں ۔ مجھے یاد ہے امی مجھے چچا کے ساتھ اسکول بھیج کر خود اپنے اسکول چلی جاتیں تھیں ۔ میں چچا کے پیچھے ذرا فاصلے پر چلتا تھا ۔ جہاں موقع ملتا تو سٹک جاتا ۔ حیرت کی بات یہ تھی کہ چچا نے کبھی اس بات کا نوٹس نہیں لیا ۔ شاید وہ اپنے خیالوں میں گُم چلتے جاتے تھے ۔</p> <p>میں جب اسکول سے واپس آتا تو اپنی حاضری کے ثبوت کے لیے امی کو تحتی دکھاتا جو میرے بنائے ہوئے آڑھے ترچے لفظوں سے سجی ہوتی تھی ۔ امی مان لیتیں کہ واقعی میں اسکول گیا تھا ۔</p> <p>ہوتا یہ تھا کہ میں جہاں بھی ہوتا تختی بہرحال لکھ لیا کرتا تھا ۔ پھر ایک دن میں پکڑا گیا ۔شاید امی نے پٹائی بھی کی ہو ۔ مجھے یاد نہیں ۔اس کے بعد کاپیوں کا زمانہ آیا ۔اوپر ٹیچر سطر لکھ کر دیتی/دیتا تھا اور نیچے کی سطور میں ہم پنسل گھسیٹتے تھے ۔</p> <p>اسکول میں ایک دوسرے کی تختیاں لڑا کر ہم ان کی مضبوطی بھی چیک کیا کرتے تھے ۔ امتحانوں میں گتـے بھی لڑائے جاتے تھے ۔ یہ سب پرائمری کے ابتدائی دو تین سالوں کی کہانیاں ہیں ۔ اس کے بعد میں نے تختی نہیں دیکھی اور نی تختی لکھنے والے ۔چھوٹے بھائیوں کو بھی کاپیاں ہی لکھتے دیکھا ہے ۔</p> <p>آج صبح واک سے واپسی پر اپنی رہائش گاہ کے قریب ایک بابا جی کو دیکھا ، جو اپنے سامنے تختیاں رکھے بیٹھے تھے، جن پر پنسل سے خوش خط عبارت لکھی ہوئی تھی ۔</p> <p>سامنےاسکول ہے اس لیے میں نے بابا سے پوچھا کہ کیا آپ یہ تختیاں بیچتے ہیں؟ عمر رسیدہ خطاط نے جواب دیا نہیں میں ان تختیوں پر پنسل سے لکھتا ہوں اور بچے اس پر سیاسی سے قلم پھیرتے ہیں ۔</p> <p>مزید کریدنے پر معلوم ہوا کہ سہہ پہر میں بزرگ خطاط کے پاس کچھ بچے باقاعدہ کلاس لینے آتے ہیں ۔ مدتوں بعد تختی لکھنے کی اس روایت کو زندہ دیکھ کردل خوش ہو گیا ۔ لاہور جیسے شہر میں بھی اب بھی ایسے والدین موجود ہیں جو اپنے بچوں کو اس خوبصورت تجربے سے گزار رہے ہیں ۔</p> </section> </body>
0210.xml
<meta> <title>ڈاکٹر عاصم کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ، واجد شمس الحسن کو نیب کا نوٹس</title> <author> <name>سبوخ سید</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10814/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>669</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
ڈاکٹر عاصم کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ، واجد شمس الحسن کو نیب کا نوٹس
669
No
<body> <section> <heading>ڈاکٹر عاصم حسین کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر کراچی پولیس کے حوالے کر دیا گیا</heading> <p>ڈاکٹر عاصم حسین پر دہشت گردوں کی معاونت اور غیر قانونی ٹھیکے دینے کا الزام ہے ۔ گرفتاری کے بعد انہیں 90 روز کے لیے رینجرز کے حوالے کیا گیا تھا ۔</p> <p>ڈاکٹر عاصم حسین کیس کی تحقیقات کے لیے دو جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیمز بنائی گئی تھیں ۔ ایک میں رینجرز اور حساس ادارے شامل تھے جبکہ دوسری ٹیم میں نیب اور رینجرز کے افسران شامل تھے ۔</p> <p>دونوں ٹیموں نے اپنی تحقیقات مکمل کر کے وزارت داخلہ کو بھجوا دیں تھیں جس کے بعد ڈاکٹر عاصم حسین پر تھانہ ناظم آباد میں مقدمہ درج کیا گیا ۔ مقدمے کے بعد پولیس نے ڈاکٹر عاصم حسین کو گرفتار کیا ۔ انہوں نے گذشتہ رات تھانہ گلبرگ میں گذاری ۔ صبح انہیں سخت سیکورٹی میں عدالت پہنچایا گیا ۔</p> <p>انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو ڈاکٹر عاصم کے کیس کی سماعت کی ۔</p> <p>اسپیشل پراسیکیوٹر رینجرز نے 4 روزہ ریمانڈ پر پراسیکیوٹرجنرل سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ عاصم حسین پردہشت گردوں کےعلاج اور بدعنوانی کے الزامات ہیں،وہ 4 روز کا ریمانڈ کیسے مانگ رہے ہیں۔</p> <p>اسپیشل پراسیکیوٹر رینجرز نے مزید کہا کہپراسیکویٹرجنرل شہادت اعوان اس کیس میں پیش نہیں ہو سکتے، پولیس اور رینجرز نے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تھی ،جسے پراسیکیوٹر جنرل نے تبدیل کیا۔</p> <p>قبل ازیں پیپلز پارٹی کے سابق وزیر ڈاکٹر عاصم کو گلبرگ تھانے سے انتہائی سخت سیکیورٹی میں سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔</p> <p>پیپلز پارٹی کے سابق وزیر ڈاکٹر عاصم کی نظر بندی کی 90 روزہ نظر بندی مکمل ہونے پر رینجرز حکام کی مدعیت میں ان کے خلاف نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمہ نمبر 197 / 15 سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا, جس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے نجی اسپتال میں دہشت گردوں کا علاج کیا۔</p> <p>ڈاکٹر عاصم کو 26 اگست کو ہائیر ایجوکیشن کے دفتر سے گرفتار کیا گیا تھا۔گرفتاری کے وقت ڈاکٹر عاصم ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے متعلق اجلاس میں شریک تھے۔</p> <p>عدالت میں رینجرز کے اسپیشل پراسکیوٹر نے کہا کہ پراسکیوٹر جنرل شہادت اعوان ڈاکٹر عاصم حسین کے کیس میں پیش نہیں ہو سکتے ۔ اس پر شہادت اعوان نے کہا کہ وہ پراسکیوٹر جنرل ہیں اور کسی بھی کیس میں پیش ہو سکتے ہیں ۔</p> <heading>انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کل رینجرز والے مجھے بھی گرفتار کر لیں کہ " میں ڈاکٹر عاصم حسین کے کیس میں کیوں پیش ہوا "</heading> <p>ڈاکٹر عاصم حسین کے وکیل عامر رضا نقوی نے کہا کہ عدالت ڈاکٹر عاصم حسین کو انصاف فراہم کرے ۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ "عاصم حسین ڈاکٹر ہیں ، انہیں کیا معلوم کہ علاج کے لیے آنے والا دہشت گرد ہے "</p> <p>عامر رضا نقوی نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم حسین پر ٹھیکے دینے کا الزام غلط ہے ۔</p> <p>پولیس نے ڈاکٹر عاصم حیسن کا 14 روزہ ریمانڈ مانگا تاہم عدالت نے چار روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا۔ رینجرز وکلا کے مطابق ریمانڈ 14 روزہ تھا جسے تفتیشی افسر نے دباؤ میں آکر 4 روزہ کر دیا ۔</p> <p>پیشی کے بعد ڈاکٹر عاصم کو واپس تھانہ گلبرگ پہنچا دیا گیا ہے ۔</p> <p>ڈاکٹر عاصم حسین کی بیٹی اور اہلیہ نے بھی ان سے عدالت کے احاطے میں ملاقات کی ، اس موقع پر وہ آبدیدہ ہو گئیں ۔</p> <p>ادھر پاکستان کے برطانیہ میں سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کو بھی نیب نے انکوائری کے لیے دوسرا نوٹس جاری کر دیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ یک دسمبر کو نیب کے راولپنڈی دفتر میں حاضر ہوں ، ان پر مقررہ بجٹ سے زیادہ رقم خرچ کر نے کا الزام ہے ۔</p> <heading>واجد شمس الحسن نے ان الزامات کے دفاع میں کہا کہ انہوں نے اپنے دور میں کسی قسم کی کوئی بے ضابطگی نہیں کی اور تمام امور سفارت خانے کے آڈٹ اینڈ اکاونٹس افسر کی نظر سے گذرتے تھے ۔</heading> </section> </body>
0211.xml
<meta> <title>تہمینہ میری بیوی تھی ،عمیر</title> <author> <name>سبوخ سید</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10817/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>280</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
تہمینہ میری بیوی تھی ،عمیر
280
No
<body> <section> <p>تہمینہ کیس میں گرفتار سی ایس ایس کے طالب علم عمیر نے عدالت کے سامنے کہا ہے کہ تہمینہ اس کی بیوی تھی اور ان کا ساڑھے تین ماہ پہلے نکاح ہوا تھا ۔</p> <p>عمیر کو اسپتال سے اسٹریچر پر عدالت لایا گیا ۔</p> <heading>عمیر نے عدالت کو بتایا کہ تہمینہ کے والدین اس کی برطانیہ میں شادی کر نا چاہتے تھے جس کی وجہ سے تہمینہ نے خود کشی کی ۔</heading> <p>عمیر نے کہا کہ وہ پولیس کو نکاح نامہ بھی پیش کرے گا ۔</p> <p>پولیس نے عدالت سے ملزم کا دس روزہ ریمانڈ مانگا تاہم عدالت نے عمیر کے زخمی ہونے کی بنیاد پر پولیس کو صرف چار روز کا ریمانڈ لینے کی اجازت دی ۔</p> <p>تہمینہ گذشتہ ہفتے روات میں واقع تین منزلہ پلازے کے فلیٹ سے گر گئی تھی ۔</p> <heading>تہمینہ کو سر میں چوٹ آئی اور دونوں تانگیں ٹوٹ گئیں اور موقع پر ہی انتقال کر گئی تھی ۔</heading> <p>تہمینہ کے بارے میں کہا گیا کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی تاہم ابھی تک فرانزک رپورٹ سامنے نہیں آئی۔</p> <p>عمیر نے میڈیا سے گفت گو کر تے ہوئے کہ اس نے ایم بی اے کیا ہوا ہے اور ایل ایل بی بھی ،</p> <p>اس نے کہا " میں ایک پڑھا لکھا آدمی ہوں اور کسی کے ساتھ زیادتی کا سوچ بھی نہیں سکتا "</p> <heading>عمیر نے کہا کہ تہمینہ کے ساتھ زیادتی کی باتیں انتہائی غلط ہیں اور اسے اس وجہ سے مزید دکھ پہنچا ہے ۔</heading> <heading>عمیر کا تعلق وہاڑی سے جبکہ 20 سالہ تہمینہ کا تعلق چکوال سے تھا ۔ دونوں سی ایس ایس کی تیاری کر رہے تھے ۔</heading> <p>تہمینہ راولپنڈی میں تعلیم کے سلسلے میں ایک ہاسٹل میں مقیم تھی ،</p> </section> </body>
0212.xml
<meta> <title>پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز کی راہ ہموار ہو گئی</title> <author> <name>آئی بی سی اردو</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10825/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>197</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز کی راہ ہموار ہو گئی
197
No
<body> <section> <p>پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز کی راہ ہموار ہو گئی ،وزیر اعظم نواز شریف نے پی سی بی کو بھارت سے سری لنکا میں سیریز کھیلنے کی اجازت دیدی ،ادھر بھارتی کرکٹ بورڈ کو بھی اپنی حکومت سے گرین سگنل مل گیا ۔</p> <p>بھارتی میڈیا کے مطابق پاک بھارت کرکٹ سیریز 15 دسمبر سے سری لنکا میں کھیلی جائیگی ،جہاںدونوں ٹیموں کے درمیان تین ایک روزہ اور دو ٹی ٹوئنٹی میچز ہونگے۔</p> <p>دونوں ملکوں کے درمیان سیریز کیلئے مذاکرات کے کئی دور چلے،جس میں کبھی سری لنکا ،کبھی یو اے ای اور کبھی بنگلادیش میں سیریز کھیلنے کی بات ہوئی ،جس پر انگلش بورڈ کے جائلز کلارک کو بھی آنا پڑا ،بڑی تگ و دو کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کرکٹ سیریز کا ہونا طے پاگیا ۔</p> <p>سیریز کے حوالے سے پہل پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کی ،جنہوں نے دونوں ممالک کے درمیان مختصر سیریز کی اجازت دی ،جس کے بعد بھارتی حکومت بھی کرکٹ سیریز کیلئے مان گئی ۔</p> <p>آئی پی ایل چیف راجیو شکلا کے مطابق دونوں ملکو کے درمیان کرکٹ سیریز 15 دسمبر سے سری لنکا میں ہوگی ،جس میں تین ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی کھیلے جائیں گے۔</p> </section> </body>
0213.xml
<meta> <title>وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم درانی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے</title> <author> <name>آئی بی سی اردو</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10827/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>95</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم درانی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے
95
No
<body> <section> <p>پولیس کے مطابق وفاقی وزیر ہاؤسنگ اور جے یو آئی ف کے مرکزی رہ نما اکرم خان درانی بنوں کے علاقے نرمی خیل سے گذر رہے تھے کہ ان کے قافلے کے راستے میں بم دھماکا ہو گیا ۔</p> <p>دھماکے میں ایمبولینس تباہ ہو گئی جبکہ میڈیل اسٹاف کے دو افراد جاں بحق اور تین افراد زخمی ہو گئے۔</p> <p>اکرم خان درانی ایم ایم اے کے دور میں خیبر پختون خواہ کے وزیر اعلیٰ بھی رہے ۔</p> <p>جے یو آئی میں شمولیت سے قبل وہ عوامی نیشل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی بھی رہے ۔</p> </section> </body>
0214.xml
<meta> <title>دنیا دس لائنوں میں ، جمعرات 26 نومبر 2015</title> <author> <name>آئی بی سی اردو</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10830/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>327</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
دنیا دس لائنوں میں ، جمعرات 26 نومبر 2015
327
No
<body> <section> <p>سعودی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں فوجی کاروائی کا آپشن اب بھی موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب شام کے اپوزیشن گروپوں سے امن مزاکرات کے لیے رابطے میں ہیں ۔</p> <p>ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ داعش کے ہاتھوں ترکی سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ۔</p> <p>ترکی کی جانب سے روسی طیارہ مار گرائے جانے کے معاملے پر دونوں ممالک اپنے اپنے موقف پر ڈٹ گئے ہیں ۔ ترک فوج نے طیارے کو نشانہ بنانے سے پہلے وارننگ کی آڈیو رکارڈنگ جاری کر دی ہے جبکہ روس نے دعویٰ کیا تھا کہ ترک حکام نے وارننگ نہیں دی تھی ۔</p> <p>روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ماسکو نے ترکی کے خلاف تجارتی پابندیاں عائد کر دی ہیں ۔ پابندیوں کا اطلاق غذائی برآمدات پر بھی ہو گا۔</p> <p>وزارت خزانہ فرانس کے مطابق پیرس حملوں کے بعد فرانسیسی معیشت کو سیاحت کی مد میں 30 فیصد نقصان کا سامناہے۔</p> <p>بیلجئیم پولیس کو پیرس طرزکےحملوں کی مبینہ سازش کرنے والے 10 مشتبہ افرادکی تلاش ہے۔بیلجئیم کے وزیر خارجہ کے مطابق دہشتگردملک میں خودکش حملوں کی تیاری کررہےتھے۔</p> <p>بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ نے اسمبلی اجلاس میں عامر خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عامر خان امبیڈکر سے سبق حاصل کریں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت وراثتی طور پر سیکولر ملک ہے، لیکن سیاست میں سیکولر کے لفظ کا غلط استعمال کیاجا رہا ہے۔</p> <p>فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے فرانس کے دورے پر آئی جرمن چانسلر انگیلا مرکل سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ عالمی طاقتوں سے کہا ہے کہ وہ ترکی اور روس کے درمیان کشیدگی ختم کرانے اور داعش کے خلاف جنگ میں مل کر کام کریں ۔</p> <p>پاکستان نے کہا ہے کہ سری لنکا میں پاک بھارت سیریز کے انعقاد پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔</p> <p>ہالی وڈ میں رواں سال یونیورسل پکچرز کامیاب ترین فلمساز ادارہ قرار پایا ہے جبکہ'جراسک ورلڈ'ڈیڑھ ارب ڈالر کما کر بلاک بسٹر فلم ٹھہری۔</p> </section> </body>
0215.xml
<meta> <title>کیا یہ کام بھی امریکا کرے گا ؟؟</title> <author> <name>محمد حسین</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10833/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>1736</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
کیا یہ کام بھی امریکا کرے گا ؟؟
1,736
No
<body> <section> <p>مسلم قوم استعماری طاقتوں کے گرداب میں؟</p> <p>دنیا کہ کئی تہذیبوں میں ماضی قریب تک غلامی کا تصور پایا جاتا تھا جس میں مرد کو بطور غلام اور عورت کو بطور کنیز خریدنے اور بیچنے کا رواج تھا۔ اس طرح انسانوں کی خرید و فروخت کے لیے بھی باقاعدہ مارکٹیں لگتی تھیں۔ آج ایسی مارکٹیں افراد کی خرید و فروخت کے لیے تو نہیں سجتی تاہم اقوام کی خرید و فروخت کے لیے سجتی ہیں۔ یوں کہہ لیجیے آج افراد کو نہیں بلکہ اقوام کو غلام بنایا جاتا ہے۔ قوموں کے خریدار کو استعمار کہا جاتا ہے، جو ترقی اور فلاح و بہبود کے دلنشین نعروں کے ذریعے اقوام کی خود مختاری خرید لیتے ہیں۔ غلام چاہے ایک فرد ہو یا ایک قوم اس کی اپنی کوئی رائے ہوتی ہے اور نہ ہی آزادی، اس کو حق ملکیت حاصل ہوتا ہے اور نہ ہی کسی چیز میں تصرف کا حق،بس اس کے پاس صرف ایک چیز جرم ضعیفی ہے اور اس کا صرف ایک ہی کام ہے ؛ خدمت خدمت اور خدمت۔</p> <p>ایسی قوم کو اپنے آقا کی طرف سے جو کام سونپا جائے وہ وہی کام کرنے پر ہی اکتفا کرتی ہیں۔ اس لیے ان کو اعلیٰ تعلیم سے غرض ہے ، نہ ترقی سے، تسخیر کائنات سے لینا دینا ہے اور نہ ہی تخلیق اور ایجادات سے، تحقیق کے رموز سے بھی نا آشنا ۔ قوموں کی قیادت و رہبری بھی اس قوم کے منصبی دائرہ کار سے باہر ہے۔</p> <p>میدان تعلیم کا ہو، یا تحقیق کا ، صحافت کا ہو یا معیشت کا، غلام اقوام انہی تصورات پر کھڑی ہوتی ہیں جہاں سے برتر اقوام جگالی کر کے آگے بڑھ چکی ہوتی ہیں۔ نہ وہ فکر کی گہرائی اور نہ سوچ میں وسعت، نہ مزاج میں توازن اور نہ طبیعت میں تحمل۔ بس آقا جس کام پر لگادے اسی میں مگن، ضرورت پڑی تو اسے دین کا لبادہ بھی چڑھا دے، تقدس کے پیرائے میں اسے پیش کرے ، اپنی جان پیش کرنا ہو یا تھوک کے حساب سے دوسروں کی جان لینی ہو، اسے کوئی پروا نہیں کیونکہ وہ اسی کام پر مامور ہے۔ کبھی فرقہ کے نام پر، کبھی نسل کے نام پر، کبھی رنگ کا مسئلہ تو کبھی صنف کا۔ ہاں ایک دفعہ کاروبار چل پڑے تو خریدار بھی زیادہ اور منافع بھی زیادہ۔ طلب کے مطابق رسد بھی زیادہ۔ اس کا ثمرہ غربت، جہالت، افلاس، بیماریاں اور زبوں حالی کی صورت میں نکلتا ہے جس سے سارے فیضیاب ہوتے ہیں۔ دہشت، وحشت، تشدد و بربریت کا کاروبار میں خود کفیل ہونے کے بعد اب ایسی قوم یہی گوہر نایاب دیگر ممالک کو برآمد بھی کرنے لگتی ہے۔ چونکہ یہی سب سے منافع بخش کاروبار ہے۔ اسی سے اسلحے کی فیکٹریاں چلتی ہیں، مفتوحہ علاقوقں کے تیل، گیس سمیت قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے، بہت سے ممنوعہ اشیاد کی بلیک مارکٹنگ ممکن ہوتی ہے، بہت سوں کا کاروبار اور روزگار چلتا ہے، وغیرہ وغیرہ ۔</p> <p>تجربہ یہ کہتا ہے کہ غلام قوموں کی آپس میں دوڑ اس بات پر لگی رہتی ہے کہ کون اپنے آقا کی بہتر غلامی کر سکتی ہے ۔ جب کوئی پوری قوم غلام بن جائے تو اس کی ثقافت بھی غلامی کی زد میں آتی ہے اور اس کی تاریخ بھی۔ چنانچہ کھانا، لباس ، زبان ، ادب اور مصنوعات سب وہی کچھ برتر اور بہتر سمجھا جاتا ہے جس کی نسبت آقاؤں کی طرف ہو۔ ایسی قوموں میں ایک طرف شعور اندھی تقلید و عقیدت سے زنگ آلود ہو جاتا ہے تو دوسری طرف صلاحیتوں اور فرصتوں کو باہمی رقابت سے فراغت حاصل نہیں ۔ جس سے اندرونی طور پر مختلف گروہوں کے درمیان سماجی رقابت بڑھتی جارہی ہے۔</p> <p>خود مختاری سے محروم غلام قوم اتنی اخلاقی جرأت بھی نہیں رکھتی کہ اپنی غلطیوں کی ذمہ داری اٹھائے۔محراب و منبر سے اٹھنے والی منافرت کی شعلہ بیانی ہو یا اقتدار کی کھینچاتانی، اداروں کی بدعنوانی ہو یا لاقانونیت کا راج، پتھر چاہے جدھر سے آئے، آگ بھلے جدھر سے برسائے ، سارا الزام استعمار پر عائد کر کے انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں سے چھٹکارا حاصل کیا جاتا ہے۔ ذمہ داریوں سے بھاگ دوڑ سے ماحول میں تناؤ مزید بڑھ جاتا ہے۔ چنانچہ معاشرتی گھٹن کی ایسی صورت حال میں ہر چھوٹے بڑے واقعات پر اپنے ہی گلی محلے میں اور اپنے ہی سڑکیں بند کر دینا، استعماری طاقتوں کے خلاف نعرے بلند کرنا، وال چاکنگ کرنا، جلسے جلوس نکالنا ، چیخ وپکار ، جذباتی اجتماعات اور شعلہ انگیز خطابات شروع ہو جاتے ہیں اور بسا اوقات بے گناہ انسانوں کو نشانہ بنانا، تشدد پر اُتر آنا، انتہاپسندی کا راستہ اختیار کرنا اور صبح شام سازشوں کا ورد کرتے رہنا ایک معمول بن جاتا ہے۔ آج کل کے دور میں ایسے رویوں کو ایک شکست خودرہ قوم کی علامت سمجھے جا سکتے ہیں۔</p> <p>آپ عالمی سیاست کے طول و عرض پر نظر دوڑائیں تو آپ با آسانی دیکھ سکتے ہیں کہ استعماری طاقتیں اپنی طفیلی حکومتوں کو ٹشو پیپر سے زیادہ اہمیت نہیں دیتی۔ استعماری طاقتیں اپنے معاشی و سیاسی مفادات کے حصول اور مختلف خطوں میں اپنے اثر رسوخ بڑھانے کے لیے ہمیشہ سے باہم سرد اور گرم جنگوں کا سہارا لیتی رہی ہیں۔عام طور پر یہ جنگیں وہ اپنی سرزمینوں پر نہیں بلکہ اپنی کٹھ پتلی ریاستوں میں کھیلتی ہیں۔ ان ممالک میں ان کے لیے میدان ، زرخرید افرادی قوت اور مواقع سب حاضر ہوتے ہیں۔ چنانچہ جب چاہیں، جہاں چاہیں اور جیسے چاہیں ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا، ان کا استحصال کرنا اور ضرورت پڑی تو پوری طاقت کے ساتھ حملہ کرنا ان طاقتوں کے لیے کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ طفیلی ممالک کی سالمیت، خود مختاری اور استحکام ان بڑی طاقتوں کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔ حتی کہ طاقت کو حق کا درجہ بھی دیا جاتا ہے یعنی جو طاقتور کرے وہی حق قرار پاتا ہے اور عدالتیں اس کی تائید توثیق کرتی ہیں۔ طاقتور مطلق العنان بن جاتا ہے اور اس کے جرائم پر جواب دہی کا تصور ختم ہوجاتاہے۔</p> <p>تاریخ میں کم و بیش ہر مذہب اور نظریاتی نظاموں پر مبنی ریاستوں نے استعمار کا کردار ادا کرتے ہوئے بزور تلوار مختلف خطوں، علاقوں اور ممالک میں فتوحات کی ہیں۔ قدیم قبائلی نظام ہو، یا ماضی قریب کے یہودی، مسیحی، ہندو اور مسلم بادشاہتیں، مسلم تاریخ کے بنو امیہ ہو یا بنو عباس، بنو فاطمہ ہو یا ترکی کی عثمانیہ سلطنت یا ہندوستان کی مسلم ریاستیں سب وہی کچھ کرتی رہی ہیں جو آج یورپ، امریکہ، روس اور چین کر رہے ہیں۔ مسلمان قوم گزشتہ کئی صدیوں سے مسلسل استعماری طاقتوں کے دست نگر ہے۔ آج زیادہ تر عرب ممالک امریکی استعمار کی کاسہ لیسی کو عبادت سمجھتے ہیں چنانچہ وہاں ہر بڑی تبدیلی میں توثیق نامہ واشنگٹن سے آتا ہے، برصغیر کے مسلمان برطانوی استعمار کو ظل الہی قرار دیتے رہے ہیں ۔ جبکہ نیٹو کا اتحادی ملک ترکی کئی دہائیوں سے پورپی یونین میں شامل ہونے کی آس لیے اس سے قبول نامے کے انتظار میں ہے۔ شام اور لبنان سمیت کئی ممالک پر فرانسیسی استعمار نے کئی دہائیاں حکومت کی ہے ۔ ایشیا کوچک کی مسلم ریاستیں روسی استعمار کا حصہ رہی ہیں۔ ایران انقلاب سے پہلے امریکی استعمار کا حصہ اور انقلاب کے بعد روسی استعمار کے ساتھ بیٹھنے کو اپنی فتح سمجھ رہا ہے۔ چین مشرق وسطی تک کم خرچ پر تجارتی رسائی حاصل کرنے کے لیے پاکستان کا زمینی راستہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ چنانچہ پاکستان چینی استعمار کی اس خدمت کو ہمالیہ سے بھی اونچی اور سمندر سے گہری دوستی کا نام دے رہا ہے۔ استعمار کا طریقہ واردات بھی وہی، اور غلام قوم کا مزاج بھی کم و بیش ایک جیسا ہی ہے۔</p> <p>عراق اور افغانستان پر حملے کے بعد اس وقت مشرق وسطیٰ استعماری طاقتوں کے مفادات کی جنگ کا میدان ہے۔ لہذا امریکہ نواز سعودی اتحاد یمن پر حملہ آور ہے، بشار الاسد کے مخالف امریکی اتحاد کا دعویٰ ہے کہ وہ شام میں اسد مخالف تنظیموں کی پشت پناہی اور داعش کی سرکوبی کے لیے سرگرم ہے۔ روس نواز ایرانی اتحاد شام میں بشار الاسد کی حمایت میں میدان جنگ میں ہے۔ روس کا دعویٰ ہے کہ امریکی اتحاد داعش کو مزید مضبوط بنا رہا ہے۔ نیٹو کا اتحادی ملک ترکی بشار الاسد کو فارغ کرانے کے لیے داعش سمیت دیگر اسد مخالفین کا پشت پناہ ہے۔ اس پوری الجھن اور مسلمانوں کی باہمی جنگ سے صہیونی ریاست اپنے آپ کو ماضی کی نسبت زیادہ محفوظ محسوس کر رہی ہے اور موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے اور وہ گریٹر اسرائیل کا خواب شرمندہ تعبیر ہونے کے انتظار میں ہے۔ جبکہ مسلم ممالک اس آگ و آہن کے کھیل میں میں یا کھلاڑی ہیں یا تماشائی۔</p> <p>استعمار کی اس غلامی سے نکلنے کا حل باہر سے در آمد نہیں کیا جا سکتا۔ بلکہ اس کا حل ہمارے معاشرے سے ہی نکل سکتا ہے۔ اس سرداب سے نکلنے کا راستہ وہی ہے جس طرح کچھ صدیاں قبل یورپ نکل آیا، امریکہ نکل ٓیا اور چین نکل آیا، حالانکہ ان کی حالت زار ہم سے بھی بدتر ہو چکی تھی۔ یعنی تعمیر و ترقی کا راستہ امن اور ہم آہنگی کا راستہ، تعاون اور مثبت مقابلے کا راستہ۔ اس کا حل ہر ایک کے پاس ہے۔ آپ کے پاس ہے اور میرے پاس بھی۔ مثبت سوچ، بہہ سے بہتر اور بہتر سے بہترین کی طرف سفر کرنے کا عزم، دلنشین گفتار اور عملی کردار اس کا نقطہ آغاز ہے۔ اس گرداب سے نکلنے کا راستہ انفرادی ذمہ داری کی ادائیگی ہے۔ سماجی سطح پر شرح خواندگی میں اضافہ، سب شہریوں کے لیے یکساں معیاری تعلیمی نظام کی تشکیل، امن کا فروغ، باہمی تعاون، سماجی ہم آہنگی اور اسی طرح ریاستی سطح پر قانون کی بالا دستی ، سماجی انصاف کی فراہمی، انسانی وسائل پر سرمایہ کاری، ترقی کے مواقع کی تلاش، جمہوری اقدار کی ترویج ، شہریوں کے انسانی حقوق کا تحفط، اور بہتر طرز حکمرانی اس کا حل ہے۔ فلسفہ، مذہب، سماجیات میں عصری تقاضوں اور ضروریات کے تحت اجتہاد اور اجتماعی دانش کے ذریعے مطابقت پیدا کرنا اس کا حل ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی کو مسخر کر کے انسان کے اور کائنات کے مخفی امکانات کو سامنے لانے میں اس کا حل ہے۔ وسائل کو باہمی انتشار پر لگانے کے بجائے باہمی تعاون اور اجتماعی ترقی پر لگانے میں اس کا حل پنہاں ہے۔اس کا حل ہر وقت عالمی سازش کے خوف کو خود اعتمادی میں بدلنے میں ہے۔ عالمی سطح پر یہ باور کرانا ہے کہ ہم جنگ کے نہیں امن کے خوہاں ہیں، تشدد کے بجائے ترقی پر یقین رکھتے ہیں۔</p> <heading>کیا یہ کام بھی استعمار کرے گا؟</heading> </section> </body>
0216.xml
<meta> <title>کیا سود جائز ہے ؟</title> <author> <name>قاری محمد حنیف ڈار</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10839/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>1886</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
کیا سود جائز ہے ؟
1,886
No
<body> <section> <p>اضطرار کی حالت مجبوری کی حالت ھوتی ھے ۔ جس میں حالات آپ کو آپ کی مرضی کے خلاف مخالف سمت میں گھسیٹتے چلے جاتے ھیں جس طرح ھوا کسی چیز کو اپنی مرضی کی سمت اڑائے چلی جاتی ھے ۔ مضطر اصل میں حالات کے ھاتھوں یرغمال ھوتا ھے اور وھی کرنے پر مجبورھوتا ھے جو اس سے یرغمال بنانے والا طلب کرتا ھے ۔</p> <heading>اللہ پاک نے حرام چیزوں کی ایک فہرست دینے کے بعد جس میں خنزیر کا گوشت بھی ھے آخر میں فرمایا " سوائے اس کے کہ جس کے لئے تم مجبور ھو جاؤ " الا ما اضطررتم الیہ " ۔</heading> <p>اس میں شرط یہ رکھی گئ کہ نیت اللہ کے قانون سے بغاوت کی نہ ھو ۔ رغبت سے نہیں کراھت سے کیا جائے ۔ اور جتنا ضرورت ھو بس اُتنے پر ھی اکتفا کیا جائے ۔ اور اسے عادت نہ بنا لیا جائے ۔ بلکہ اس سے نکلنے کی سبیل سوچتے رھنا چاھئے ۔</p> <p>ان شرائط کے ساتھ مضطر پر کوئی گناہ نہیں ۔</p> <heading>مضطر کسی سے مسئلہ پوچھنے کا روادار نہیں ۔ خود وھی جانتا ھے کہ وہ اس وقت کس حالت سے گزر رھا ھے ۔</heading> <p>اس کی سب سے بڑی دو مثالیں ھیں ۔</p> <p>کلمہ کفر اور حالتِ اضطرار ۔</p> <p>سورہ النحل کی آیت 106 میں حضرت عمارؓ بن یاسرؓ کے واقعے کے پس منظر میں کلمہ کفر کی اجازت دے رھا ھے۔ اس شرط پر کہ دل ایمان پر مطمئن ھو ۔اگرچہ زبان کلمہ کفر کہنے پر مجبور ھو ۔ جناب عمارؓ بن یاسرؓ کو مشرکین مکہ ان کے والد اور والدہ سمیہؓ کو وحشیانہ طریقے سے شہید کرنے کے بعد اٹھا لے گئے اور انہیں پانی میں طویل غوطے دیئے ۔جن سے ان کی عقل مختل ھو گئ ۔</p> <p>وہ ان سے مطالبہ کر رھے تھے کہ وہ نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کریں ۔کافی دیر کی مزاحمت کے بعد حضرت عمارؓ نے نبی کریمﷺ کے بارے میں ان کے مطلوبہ جملے بول دیئے جس پر مشرکین نے انہیں چھوڑ دیا اور عمارؓ سیدھے نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ھوئے اور سارا ماجرا بیان کیا ۔</p> <p>اس پر اللہ تعالی نے فرمایا " جس نے کفر کیا اللہ کے ساتھ ایمان لانے کے بعد " سوائے اس کے کہ جس کو مجبور کر دیا جائے لیکن اس کا دل ایمان پر مطمئن ھو " ( النحل 106 )</p> <p>بدکاری اور اضطرار !</p> <p>غلاموں سے کام کروانا آقـاؤں کا بزنس تھا ۔ مگر کچھ لوگوں نے ایکسٹرا لونڈیاں خرید کر ان سے پیشہ کرانا شروع کر دیا اور اس کو جائز بھی سمجھنا شروع کر دیا ۔ اس پر اللہ پاک نے انہیں حکم دیا کہ وہ کنیزوں سے پیشہ کرانا بند کر دیں اور اگر کسی لونڈی کو اس کام کے لئے مجبور کیا گیا تو اللہ پاک ان کی مجبوری کو دیکھتے ھوئے ان لونڈیوں کے ساتھ تو شفقت اور بخشش کا معاملہ کرے گا ۔ مگر اس بدکاری کا وبال ان کو مجبور کرنے والوں کو بھگتنا ھو گا ( النور 33 )</p> <p>اضطرار جس طرح افراد کا ھوتا ھے اسی طرح قوموں کا بھی ھوتا ھے ۔</p> <heading>اس وقت ھم جس سب سے بڑے اضطرار سے گزر رھے ھیں اس کا نام سود ھے ۔</heading> <p>ایک طرف اس کی تباہ کاریاں ھیں تو دوسری طرف اس کی گرفت کا شکنجہ ھے ۔</p> <p>سود کے بارے میں حکم شروع سے ھی افراد کو دیا گیا ھے اس لئے کہ اس زمانے میں کوئی سودی ادارہ موجود نہیں تھا اور نہ ھی صدیوں تک قائم ھوا ،، افراد کو ھی مخاطب کیا جاتا رھا کہ وہ اس لعنت سے بچیں ۔ چادر کے مطابق پاؤں پھیلائیں ۔ اسراف و تبذیر سے پرھیز کریں ۔</p> <p>خواھشات کے عفریت کا نشانہ نہ بنیں لوگوں کو ترغیب دی گئ کہ وہ قرضِ حسنہ دیں اور اس قسم کے قرض کے فضائل بیان کیئے گئے۔ دوسری جانب ایمان والوں کو کہا گیا کہ وہ اپنی حقیقی ضرورت سے زیادہ مال دوسروں کی مدد کے لئے استعمال کریں ۔ عمر فاروقؓ نے پبلک الاؤنس مقرر کر دیا تھا یوں لوگ کم از کم اپنی بنیادی ضرورتوں کے بارے میں بے فکر ھو گئے ۔</p> <p>موجودہ صورتحال یہ ھے کہ سودی ادارے ایک بین الاقوامی عفریت بن چکا ھے جس کے سامنے سپر پاورز بھی ایک بھیگی بلی کی حیثیت رکھتی ھیں ۔ ھم تو پیتے ھی نہیں بلکہ کھاتے بھی سود پر قرض لیا ھوا ھیں اور اربوں ڈالرز کے مقروض ھیں جس کے سود کی ادائیگی بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے مطابق ھمیں ھر حال میں کرنی ھے ۔ اور جس سے انکار کا مطلب اجتماعی خودکشی کے سوا کچھ نہیں ۔</p> <p>جو ھم ھاتھوں اور جھولیوں میں نوٹ بھرے پھرتے ھیں ۔یہ صرف ایک گھنٹے کے اندر کاغذ کے بے مصرف ٹکڑوں کے سوا کچھ نہیں رھتے ۔ جونہی ھم اپنے کیئے گئے معاھدوں سے منکر ھوں گے ھمیں ان پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جن میں ھمارے ساتھ تجارت ممنوع ھو جائے گی ۔</p> <p>جہازوں کی آمد و رفت ممنوع ھونگی ۔ یہانتک کہ حاجیوں کی فلائٹس بھی نہیں اڑ سکیں گی ۔کوئی بینک ھمارے کریڈٹس قبول نہیں کرے گا۔ یاد رکھیں روس جو کسی کا مقروض نہیں پیٹرول اور گیس یورپ تک سپلائی کرتا ھے یوکرین کے معاملے میں صرف دو بینکوں کی جانب سے اپنے کریڈیٹس قبول نہ کرنے کے فیصلے پر گھٹنے ٹیک بیٹھا تھا ۔</p> <p>ھم تو پیناڈول کی ایک گولی کے لئے بھی مواد باھر سے امپورٹ کرتے ھیں اور وہ بھی ڈالرز میں ۔ ھماری ساری پروڈکٹس اسی قسم کے درآمد کردہ پیٹنٹ مواد کی بنیاد پر بن رھی ھیں ۔ یہانتک کہ تیل صاف کرنے اور کھاد بنانے والے کیمیکلز بھی ۔ گویا پورا ملک انارکی کا شکار ھو جائے گا ۔ روپے کوئی قبول کرے گا نہیں اور عوام جان بچانے کے لئے ذخیرے اور دکانیں لوٹنے پر مجبور ھو جائیں گے ۔ یہ خانہ جنگی اور گینگ وار کی ابتدا ھو گی ۔</p> <p>وہ ممالک جو کسی کے ایک ڈالر کے بھی مقروض نہیں تھے اور جن کی ایک دن کی کمائی ھمارے پانچ سال کے بجٹ سے زیادہ ھے وہ بھی تیل کے عوض ڈالرز کی بجائے گندم اور پیاز خریدنے پر مجبور ھو گئے اور آخر کار چار پانچ سال کی پابندیوں کے بعد سو جوتوں کے ساتھ سو گنڈے بھی کھانے پر مجبور ھو گئے ۔ اس میں لیبیا ،عراق اور ایران کا ایٹمی کارڈ سب شامل ھیں ۔ جب لیبیا اور عراق بین الاقوامی پابندیوں کا شکار تھے تو ان کی ائیر لائنز کو کسی ملک مین اترنے کی اجازت نہیں تھی ۔ سعودیہ ان کی حج فلائیٹس کو بھی اپنی حدود میں داخل نہیں ھونے دے رھا تھا اور لیبیا کے حاجی ھفتوں بسوں پر سفر کر کے سعودیہ پہنچتے تھے ۔ اور معاملہ بھی صرف ایک جہاز کے فضا میں تباہ ھونے کا تھا اخر لیبیا کو وہ مجرم بھی یورپ کو دینا پڑے اور ایٹمی مواد اور بھٹیاں بھی امریکہ کو سونپنی پڑ گئیں ۔</p> <heading>آج کوئی چیز بینکنگ ذرائع کے علاوہ نہ درآمد کی جا سکتی ھے اور نہ برآمد ۔ اسلامی بینکگ صرف اتنی ساری اسلامی ھے جتنا فاصلہ آپ کے واش بیسن کے پانی کو کموڈ کے پانی میں ملنے تک طے کرنا پڑتا ھے ۔ یعنی کوئی میٹر ڈیڑھ میٹر۔ سارے بینک چاھے وہ اسلامی ھوں یا غیر اسلامی اپنی دن بھر کی کمائی شام کو سینٹرل بینک میں مارک اپ پر جمع کراتے ھیں ۔ ملک کا سینٹرل بینک یہ ساری کمائی سیٹی بینک میں مارک اپ پر جمع کرا دیتا ھے ۔ یوں اگلے دن 9 بجے وھاں سے ملنے والا سود بقدرِ جُثہ اسلامی اور غیر اسلامی بینکوں کو چھٹانک چھٹانک اور تولہ تولہ دے دیا جاتا ھے ۔</heading> <p>امارات میں جہاں اسلامی بینکوں کے پاس ڈھیر سارا سرمایہ ھے اور دنیا بھر کا بینکنگ ٹیلنٹ ان کے ھاتھ بِکا ھوا ھے ۔ آپ کو تعجب ھو گا کہ یہاں کے اسلامی بینکوں اور اسلامی تکافل کے اداروں میں 70 ٪ اسٹاف ھندو ھے۔ اپنے مفتی دوست سے جو تکافل کے ایک اسلامی ادارے میں مفتی ھیں اور 20 ھزار درھم تنخواہ لے رھے ھیں ۔ انہوں نے جب مجھے حقائق سے آگاہ کیا تو میں نے ان سے سوال کیا کہ اسلامی اداروں میں ھندوؤں کا وجود کیونکر ممکن ھوا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ مسلمانوں میں تکافل کا تجربہ نہیں ھے ۔</p> <p>پوچھا تجربہ کیوں نہیں ھے ؟ انہوں ساتھ بیٹھے ھوئے میرے استاد مفتی بشیر صاحب کی طرف دیکھا جو کہ کافی متشدد ھیں اور مسکرا کر جواب دیا ھمارے فتوؤں کی وجہ سے مسلمان اس فیلڈ میں کام نہیں کرتے اس طرح ھم ھندؤں کے رحم وکرم پر ھیں ۔ حالانکہ مفتی صاحب نےسر سے پاؤں تک جو لباس اور جوتے پہنے ھوئے تھے وہ سودی فیکٹریوں میں ھی بنے ھوئے تھے۔ مسجد کے امام کا مصلی۔ مسجد کی صفیں تسبیح کے دانے اور دھاگہ۔ منبر کی لکڑی اور پالش ۔ لاؤڈ اسپیکر اور ایمپلی فائر ۔مسجد کی لائٹیں اور ڈیکوریشن کا سامان ۔ حمام کے لوٹے اور ٹونٹیاں ۔ جن ٹائلوں سے مسجد اور مینار چم چم کر رھے ھیں وہ سب سودی فیکٹریوں کا کمال ھے۔</p> <heading>کوئی امام نہیں کہتا کہ وہ سودی کارپٹ پہ نماز پڑھنے کی بجائے ریت اور کنکریوں پر نماز پڑھ لے گا۔ آخر نبیﷺ نے بھی تو مٹی پر نماز پڑھ کر ماتھا خاک آلود کیا ھے ۔مسجد نبوی میں پہلا چراغ حضرت تمیم داریؓ نے 9 ھجری میں جلایا تھا ۔ورنہ اندھیرا ھوتا تھا۔ الغرض جامعہ دارالعلوم ھو یا جامعہ فاروقیہ ۔ جامعہ بنوری ٹاؤن ھو یا جامعہ بنوریہ ۔ ساری گیٹ سے لے کر مہتمم کے دفتر تک اور حمام سے لے کر مطبخ کی مشینوں تک ۔سب سود سے لَـتھڑی ھوئی ھیں ۔</heading> <heading>مروجہ اسلامی بینکنگ جس پہ ھمارے علماء نازاں ھیں کراچی جاتی ھوئی ٹرین پر منہ پشاور کی طرف کر کے بیٹھنے سے زیادہ کچھ نہیں ۔ ظاھر ھے آپ کے رخ پلٹ لینے سے ٹرین کی منزل پہ کوئی اثر نہیں پڑتا ۔کھا سارے ھی سود رھے ھیں مگر کچھ لوگ اس پہ مطمئن ھیں اور دوسروں کو وعیدیں سناتے ھیں ۔</heading> <p>یہ ھے وہ اضطرار جس سے کوئی محفوظ نہیں ھے ۔</p> <heading>پھر صرف حکومت اپنے اضطرار کے لئے مجرم کیوں ھے ؟</heading> <p>اھل محراب و منبر اپنے 3000 طلباء کے لئے مضطر ھو گئے حکومت کو 20 کروڑ کو پالنا ھے ۔</p> <p>مسئلے کا حل بین الاقوامی ھے ،سود کے بوجھ تلے دبی ھوئی انسانیت ایک دن بغاوت کرے گی ۔تمام ممالک ڈیفالٹ کر جائیں گے ۔ صرف امریکہ کے ڈیفالٹ کرنے کی دیر ھے ۔ یہ معاملہ صدیوں نہیں بس دہایوں کا رہ گیا ھے ۔پچھلے سال اگر کانگرس ایک بل پاس نہ کرتی تو امریکہ نے ھفتے میں ڈیفالٹ کر جانا تھا۔</p> <heading>ان کے طے کردہ سودی قرضوں کی حد ختم ھو چکی ھے وہ اپنی حد سے زیادہ قرض لے چکے ھیں اور اب ھر سال انہیں کانگریس سے بل پاس کرا کر قرض لینا ھو گا جس سال یہ قرض نہ لیا جا سکا امریکہ ڈیفالٹ کر جائے گا ڈالر ٹکے بھاؤ بکے گا ۔ وہ دن دنیا کی سود سے آزادی کا دن ھو گا امریکی ڈیفالٹ کے 48 گھنٹے کے اندر تمام ممالک کی اسٹاک ماریکیٹیں زمین پر آ گریں گی اور ان کی کرنسی مٹی بن جائے گی وہ مجبور ھونگے کہ اسلامک بینکنگ شروع کریں کیونکہ وہ حقائق پہ چلتی ھے افواھیں اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں اس دن کوئی کسی پر پابندیاں لگانے کے قابل نہیں ھو گا ۔</heading> </section> </body>
0217.xml
<meta> <title>اسلام آباد بلدیاتی انتخابات اور مسلم لیگ ن کے حربے</title> <author> <name>مدثر لطیف عباسی ایڈووکیٹ</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10842/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>485</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
اسلام آباد بلدیاتی انتخابات اور مسلم لیگ ن کے حربے
485
No
<body> <section> <p>٣٠ نومبر کو اسلام آباد میں مجموعی طور پر پہلی مرتبہ لوکل باڈیز الیکشن ہونے جا رہے ہیں _ سی ڈی اے اگر اپنے فرائض سرانجام دیتا _تو یقیناً اسلام آباد میں لوکل باڈیز کی کوئی تک نہیں بنتی تھی_ سی ڈی اے اب ترقی کی اتنی منازل سر کر چکا ہے _کہ اب وہ کیپٹل سے ترقی پا کر کرپشن ڈویلپمنٹ اتھارٹی بن چکا ہے _ سو لازم تھا کہ اسلام آباد میں بھی بلدیاتی انتخابات ہو _</p> <p>پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ سیٹنگ گورنمنٹ ضمنی اور بلدیاتی انتخابات میں کسی نا کسی انداز میں اثر انداز ہوتی ہیں _</p> <p>لیکن اللہ بھلا کرے وفاقی حکومت کا وہ اپنے روایتی حربے اب اسلام آباد کے انتخابات میں استعمال کرتی نظر آ رہی ہے _ سوال یہ ہے کہ اگر الیکشن کے نام پر اپنے ہی لوگوں کی سلیکشن کرنی ہے _ تو پھر فری اینڈ فیئرالیکشن کا نعرہ کیسا ؟؟؟؟</p> <heading>مسلم لیگ  ن کو اس بات کا ادراک ہے کہ اسلام آباد کے شہری علاقوں میں ان کا ووٹ بینک نہ ہونے کے برابر ہے _ اسلام آباد کو پہلے 79 یونین کونسلز میں تقسیم کیا گیا _جن میں سے شہری یونین کونسلز کی تعداد زیادہ تھی _ بعد ازاں یونین کونسلز کی تعداد 79 سے کم کر کے 50 کر دی گئی _ اب بہت سی شہری یونین کونسلز کو دیہی کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے _ جہاں دیہی ووٹ بینک زیادہ ہے اور شہری کم _ زمینی حقیقت یہی ہے اس سارے کا فائدہ مسلم لیگ ن کو ہو گا _</heading> <p>دوسرا وفاقی حکومت نے الیکشن سے ٹھیک ایک ہفتہ قبل اپنے ممبر قومی اسمبلی طارق فضل چودھری (جو اسلام آباد سے منتخب ہوئے )  کو وزیر مملکت بنا دیا،یہ کیا تاثر دیا جا رہا ہے ؟؟؟</p> <heading>تیسرا وفاقی حکومت نے ایک دن قبل ہی وفاقی دار الحکومت میں سرکاری ملازمین کے لیے 30 فری بسیں چلانے کا اعلان بھی کر دیا _</heading> <heading>چوتھا ظلم یہ کے الیکشن والے دن سرکاری سکولز کے علاوہ کہیں چھٹی نہیں دی _ اسلام آباد کے شہری علاقوں کی اکثریت سرکاری ،نیم سرکاری اور پرائیویٹ ملازمت کرتے ہیں _</heading> <p>اگر لوگ دفتروں میں جائیں گے تو ووٹ کیا سکولز کے بچے پول کریں گے ؟؟؟؟ اول تو آپ کو الیکشن ہی چھٹی والے دن کنڈکٹ کروانا چاہے تھا _اگر الیکشن رکھتے وقت کیلنڈردیکھنے کی توفیق نہیں ہوئی تو اب چھٹی منسوخی والا کام نہ کریں _ ویسے بھی آپ یہ حربہ اسلام آباد کی ضمنی انتخاب میں آزما کر مزہ چکھ چکے ہیں _</p> <p>مسلم لیگ ن کی مقامی لیڈر شپ نے تو جماعت اسلامی کی ساتھ ہاتھ کیا ہی ہے _وہ داستان پھر سہی _اب ماشاءاللہ سستے حربے  استعمال کر کے عوام کے ساتھ ہاتھ کرنے کے موڈ میں نظر آ رہی ہے _</p> <p>سسٹم کی مضبوطی اسی میں ہے الیکشن کو حقیقی معنوں میں آزاد وشفاف ہونے دیا جاۓ _ اس کے بعد عوام جس کو منتخب کریں وہ سر آنکھوں پر _</p> </section> </body>
0218.xml
<meta> <title>سائبر بل : نتیجہ کیا نکلے گا ؟</title> <author> <name>طاہر عمر</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10876/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>522</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
سائبر بل : نتیجہ کیا نکلے گا ؟
522
No
<body> <section> <p>پاکستان کی تاریخ میں پشاور سکول کا سانحہ انتہائی ہولناک واقعہ تھا جس سے پوری دنیا کانپ اُٹھی۔۔!!</p> <p>اس المناک سانحہ کے بعد کے بعد پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت نے ملک کو امن کی راہ پہ لانے کا حل نکالنے کے لئے سنجیدگی سے سوچنا شروع کیا اور مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے کئی مشاورتی اجلاس بھی ہوئے اور کئی پالیسیاں بھی بنائی گئیں۔</p> <p>اسی سلسلے کی ایک کڑی سائبر بل بھی تھا،جس میں کمپیوٹر اورانٹرنیٹ کے ذریعے کیے جانے والے جرائم کی روک تھام پرسزاؤں کا تعین کیا گیا۔</p> <p>لیکن یہ بل متنازعہ حیثیت اختیار کر گیا جب آزادئ اظہار کے لئے سرگرم شخصیات اور میڈیا کے بہت سے لوگوں نے یہ دعویٰ کیا کہ یہ بل آزادئ اظہار کے خلاف ہے ۔</p> <p>ان کے موقف کے مطابق</p> <heading>سائبر بِل کا آرٹیکل 8 خاص طور پہ آزادئ اظہار کی راہ میں رکاوٹ ہے ،</heading> <p>جس میں لکھا ہے کہ ویب سائٹ پر یا سوشل میڈیا پر خوفزدہ کرنے والا مواد (خواہ وہ کسی بھی صورت میں ہو) پھیلانے والوں کیلئے 14 سال جیل ہوگی جس کو بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔</p> <p>سائبر بل سے متعلق اسلام آباد میں منعقدہ ایک کانفرنس میں</p> <heading>ڈیجیٹل فاونڈیشن</heading> <p>کی سربراہ اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر</p> <heading>نگہت داد</heading> <p>نے کہا کہ کمیونیکیشن نگرانی کے حوالے سے معاملات کا خصوصی خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔</p> <p>پرائیویسی انٹرنیشل کے</p> <heading>میتھیو رائس</heading> <p>نےاس بات پہ زور دیا کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کے پاس تمام صارفین کا ڈیٹا محفوظ ہونا چاہیے، تاہم اسے کسی غیر ملکی اداروں کو فراہم کرنے کے حوالے عدالتی طریقہ کار موجود ہونا چاہییے۔</p> <p>صحافی</p> <heading>اقبال خٹک</heading> <p>نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سائبر بل لوگوں کی رائے پہ پابندی لگانے کے مترادف ہے، انہوں نے ایک حالیہ واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک نوجوان کو 13 سال قید کی سزا صرف اس لئے دے دی گئی کہ اس نے فیس بک پہ ایک سٹیٹس لکھا تھا تاہم انہیں بتایا گیا کہ جس نوجوان کو سزا دی گئی اس نے سوشل میڈیا مقدس شخصیات کے خلاف توہین امیز مواد شائع کیا تھا جس سے لوگوں میں اشتعال پھیل گیا تھا۔</p> <p>سابق رکن قومی اسمبلی</p> <heading>بشریٰ گوہر</heading> <p>کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سائبر بل ترجیحاً سیاسی مسئلہ ہے اور پارلیمنٹ میں اس پہ بحث ہونی چاہیے ۔</p> <p>معروف وکیل</p> <heading>وقاص میر</heading> <p>نے یوٹیوب کی بندش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک متنازعہ ویڈیو کی خاطر اتنے بڑے معلوماتی ذخیرے یوٹیوب تک رسائی ایک ناقابلِِ فہم امر ہے۔</p> <p>انہوں نے ازاراہِ مذاق کہا کہ حکومت کی طرف سے ایمیزون اور ای بے سروسز کو پاکستان میں مدعو کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، لیکن پھر ایمیزون پہ بھی کسی ایک متنازعہ کتاب کو بنیاد بنا کر اس کو بھی بند کر دیا جائے گا۔</p> <p>سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، جس میں آزادئ اظہار کے حوالے سے کوئی رکاوٹ نہیں آنے دی جائے گی۔</p> <p>نیا ٹیل کے سربراہ</p> <heading>وہاج سراج</heading> <p>، صحافی</p> <heading>حسن بلال زیدی</heading> <p>اور</p> <heading>نوید حق</heading> <p>نے کہا کہ سائبر بل میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اس سے اظہار رائے کی آزادی متاثر نہیں ہو نی چاہیے ۔</p> </section> </body>
0219.xml
<meta> <title>ریلی کیوں نکالی ؟ ایم کیو ایم کے خلاف کراچی میں مقدمہ درج</title> <author> <name>زینب شہزادی</name> <gender>Female</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10879/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>177</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
ریلی کیوں نکالی ؟ ایم کیو ایم کے خلاف کراچی میں مقدمہ درج
177
No
<body> <section> <p>ایم کیو ایم کے خلاف کراچی میں بغیر اجازت ریلی اور جلسے کے انعقاد پر مقدمہ درج کر لیا گیا</p> <p>ایم کیو ایم نے جمعرات کے روز کراچی کے علاقے لیاقت آباد سے نمائش چورنگی تک بغیر اجازت ریلی نکالی گئی جس کا مقدمہ تھانہ سولجر بازار کراچی میں سر کار کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ۔</p> <p>ڈاکٹر فاروق ستار اور حیدر عباس سمیت 9 افراد کومقدمے میں نامزد کیا گیا ۔</p> <p>ایس پی جمشید تاؤن فہد احمد کے مطابق مقدمے میں سڑک بلاک کرنے ، ٹریفک روکنے ، لاؤڈ اسپیکر کے غیر قانونی استعمال کی دفعات درج ہیں ۔</p> <p>جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اپنے قائدین کے استقبال کے لئے کل سے شہر بھر میں کیمپ لگانے اور 28 نومبر کو دوپہر 1 بجے اسٹار گیٹ پر جمع ہونے کا اعلان کیا گیا ہے۔</p> <p>اس سے قبل جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے صوبائی الیکشن کمشنر سے ملاقات کی اورکراچی میں بلدیاتی انتخابات فوج اور رینجرزکی نگرانی میں کرانے سمیت دیگر مطالبات سے آگا ہ کیا ۔</p> </section> </body>
0220.xml
<meta> <title>خود آگہی : میں کون ہوں؟</title> <author> <name>مجیب الحق حقّی</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10883/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>1432</num-words> <contains-non-urdu-languages>Yes</contains-non-urdu-languages> </meta>
خود آگہی : میں کون ہوں؟
1,432
Yes
<body> <section> <p>بغیر فلسفیانہ گہرائی میں جائے، انسان کے اس بُنیادی سوال کا ایک سطحئی تجزیہ کرتے ہیں کہ،</p> <p>میں کو ن ہوں؟</p> <p>دراصل ہر شخص خواہ وہ کسی بھی ماحول میں ہو مثلاً گھر پر بازار میںیا آفس میں وغیرہ وغیرہ اس کا ذہن یا لاشعور اپنے ماحول کے حساب سے طرزِ عمل کو متعیّن کرتا ہے۔ یعنی کوئی شخص گھر پر محض گھرانے کا سربراہ ہی ہوتا ہے اور اس پر گھرانے کی سرپرستی کی ذمہ داری ہوتی ہے اور گھر پر اس کے خیا ل کا ارتکاز عمو ماً گھریلو انتظام سے متعلق ہی ہوتا ہے۔مثلاً بیوی ، بچوں کی ضروریات کا خیال وغیرہ۔</p> <p>اسی طرح جب ہم گھر سے باہر نکلتے ہیں اور اپنے کام کاج کی طرف روانہ ہوتے ہیں توہمارا <annotation lang="en">mindset</annotation> یعنی ذہنی سوچ تبدیل ہو تی جاتی ہے ، اگر ہم گاڑی چلا رہے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ٹریفک کے قوانین کیا ہیں اور ایک ذمّہ دار شہری کی حیثیت سے ہمیں روڈ پر کس طرح کا رویّہ رکھنا ہے۔ جب ہم اپنے کام کی جگہ پر پہنچتے ہیں تو آفس میں داخل ہوتے ہی تمام ذہنی رویّے بالکل نیا روپ دھار لیتے ہیں اور ہم ایک ذمّہ دار ملازم بنتے ہیں ،ہمیں معلوم ہو تا ہے کہ ڈیوٹی کے دوران آفس میں کنِ قواعد پر عمل کرنا ہے یا با ہر کنِ قواعد اور ضوابط پر عمل کرنا ہے۔ ہمارے یہ طرزِ عمل قدرتی طور پر مربوط ہو تے جاتے ہیں کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے سزا کے مستحق ہو جاتے ہیں۔گویا ایک شخص گھر پر ایک ذمّہ دار سربراہِ خاندان ، گھر سے باہر ایک ذمّہ دار شہری اور آفس میں ایک ذمّہ دار ملازم ہوتا ہے اور تمام مناسب ذہنی رویّے ہر شخص کے لا شعور <annotation lang="en">Subconcious Mind</annotation> میں جاگزیں ہوتے ہیں۔</p> <p>لیکن ایک بات اور واضح ہے کہ ان تمام حالتوں میں ہر شخص جانتا ہے کہ وہ ایک ملک کا شہری ہے اور اس ملک کے قوانین کا احترام بھی اس پر نہ صرف فرض ہے بلکہ وہ تمام سے برتربھی ہے۔</p> <p>لہٰذا ہر صورتحال میں خواہ وہ گھرکے باہر ہو یا دفتر میں یا بازار میں ہو ذہن میں یہ بات بھی راسخ ہوتی ہے کہ ملکی قوانین کی خلافت ورزی بھی نہیں کرنی ہے گویا ہر شخص لا شعوری طور پر پہلے ایک ذمّہ دارشہری پھر کچھ اور ہوتا ہے اور ملکی قوانین کی پیروی سب پر مقدّم ہوتی ہے۔</p> <p>ہر قدم پر یہ بات لا شعوری طور پر جانچی جاتی ہے کہ ہر حالت میں ملکی قوانین کی، جو کہ تمام دوسرے قواعدسے برتر ہیں ، پاسداری ہوتی رہے۔ یہ تمام ذہنی گرہیں <annotation lang="en">Mind-locks</annotation> ہیں جو لاشعور میں فعّال رہتی ہیں۔اب ایک زیادہ اہم سوال اٹھتا ہے کہ :</p> <p>*کیا ہم ایک ذمہّ دار شہری کے ساتھ اس کائنات کے ذمہّ دار باشندے بھی ہیں؟</p> <p>*کیا اس کائنات کے حوالے سے ہمارے لاشعور میں تمام ضروری ذہنی رویّئے محفوظ ہیں؟</p> <p>عموماً انسان کائنات میں اپنے مقام اور اس کی ذمّہ داریوں کو نظر انداز کئے رہتا ہے یااس طرف اس کا خیال ہی نہیں جاتا،حالانکہ کائنات بھی ایک وسیع تر ماحول ہے اور انسانی روئیّے بھی قدرتی طور پر لازماً کسی ضابطے کے تحت ہونے چاہئیں ۔ گویاہم کو ان ضروری رویّوں کی نشاندہی کے لئے انسان کی "حقیقت" جاننے کی ایک سعی کرنی پڑے گی کہ ہم کون ہیں اورکیا واقعئی ہمارا تعلق کسی بڑی با اختیارقوّت سے بھی ہے جواس کائنات کی مالک ہے اورکیا مُلکی قوانین سے اُوپر کچھ آفاقی اور اُلوہی قوانین بھی ہیں جن کی ہمیں پاسداری کرنی چاہئے!</p> <p>* کیا انسان کسی بر تر ہستی کو جوابدہ بھی ہے؟</p> <p>* کیاا س کا ئناتی نظامِ زندگی کو کوئی خفیہ نظام چلا رہا ہے؟</p> <p>ہمیں انسان اور کائنات کے تعلّق کو بغیر کسی شک و شبہے کے سمجھناہوگا او ر ہربنُیادی سوال کا مکمّل منطقی اور عقلی جواب بغیر کسی "ہمیں نہیں معلوم" <annotation lang="en">we don't know</annotation> کے حاصل کرناہوگا،۔ جب تک ہم یہ معلومات نہ حاصل کر لیں اور اپنے رویّئے اس کے مطابق نہ اپنا لیں ہم ایک اچھے سربراہ خاندان ، اچھے شہری اور اچھے ملازم تو بن سکتے ہیں لیکن اس کائنات کے اچھے باشندے نہیں بن سکتے۔</p> <p>آئیے، ہم کچھ حقائق کا غور سے مطالعہ کرتے ہیں جو عموماً ہماری توجّہ سے محروم رہتے ہیں!</p> <p>ہم کون ہیں؟ پوشیدہ یا مخفی <annotation lang="en">Invisible</annotation> کیا ہوتا ہے؟</p> <p>خیالی: <annotation lang="en">Abstract</annotation></p> <p>عموماً لوگ کسی بھی نظر نہ آنے والی چیز کا وجود بآسانی قبول نہیں کرتے ،کسی بھی اندیکھی، پوشیدہ چیز کے وجود کو جھٹلانا بہ نسبت اسے ثابت کرنے کے زیادہ آسان ہوتا ہے۔لیکن ایک نہایت دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر انسان خود بھی ایک تصوّر یا <annotation lang="en">Abstract</annotation> ہوتا ہے لیکن اس کو اس کا شعور نہیں ہوتا۔اس کو اس طرح سمجھیں کہ ایک بڑی کمپنی جیسی کہ مائیکروسوفٹ ہے اس کو ہم چھو نہیں سکتے نہ دیکھ سکتے ہیں کیونکہ اگر ہم چھوتے اور دیکھتے ہیں تو اس کمپنی کی کسی عمارت ، ملازم یا اس کی مشین یا اَثاثے وغیر ہ کو۔ دراصل یہ تمام چیزیں مل کر ہی ایک کمپنی کی مادّی شکل اختیارکرتی ہیں جو کہ خود ایک تصوّر یا <annotation lang="en">Imagination</annotation> ہے لیکن طبعئی طور پر اس کا اِظہار اُس کے اثاثہ جات کے ذریعے ہوتا ہے۔ اسی طرح ہم بڑے فخر اور یقین سے اپنی ذات یعنی "ہم " کا ذکرتوکرتے ہیں لیکن درحقیقت ہر انسان صرف اپنے "جسم "کو ہی دکھا سکتا ہے اپنی شخصیت کو نہیں۔ مثلاً اگر کوئی کسی سے کہے کہ اپنے آپ کو دکھا ؤ تو پہلے تو وہ شخص حیرت زدہ ہو گا کہ یہ کیا سوال ہے پھر جب وہ اپنی طرف اشارہ کرے گا تو جسم کے کسی حصے کی طرف اشارہ کرے گا۔اگر اس سے کہا جائے کہ یہ تو تمہارا سینہ، چہرہ یا ہاتھ ہے تم کہاں ہو! تو یقیناًوہ اپنے آپ کو دکھانے سے قاصر ہی رہے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان بھی درحقیقت اپنی شخصیت کے حوالے سے مُخفی ،پوشیدہ یا غیبی <annotation lang="en">Unseen</annotation> ہے۔</p> <p>ذراکمپیوٹرپر ایک نظرڈالیں، اس کے دوحصے ہوتے ہیں،ایک ہارڈ وئیر <annotation lang="en">Hardware</annotation> اور دوسرا سو فٹ وئیر <annotation lang="en">Software</annotation> ۔کمپیوٹرسسٹم ایک مردے کی طرح ہوتا ہے جب تک کہ اس میں سوفٹ وئیرنہ ڈالا جائے۔ سوفٹ وئیر لوڈ ہوتے ہی کمپیوٹرسسٹم زندہ ہو جاتا ہے۔ اس طرح کمپیوٹر کے بھی دو رُخ ہوتے ہیں ایک طبعئی یا ظاہری اور دوسرا غیر طبعئی یا پوشیدہ۔ سوفٹ وئیر کو ہم چھو نہیں سکتے لیکن وہ موجود ہوتا ہے اور اس کی خصوصیات پوشیدہ ہیں۔ ایک کار کی مثال سے بھی سمجھتے ہیں فرض کریں کہ اس کا برانڈنام "ج"ہے ۔ اگر ہم برانڈ "ج"کے تمام پارٹس کھول کر علیحدہ کر دیں تو "ج"غائب ہو جائے گی لیکن سارے پرزے موجود ہونگے یعنی "ج"ایک غیبی تصوّر ہے بالکل اُسی طرح جس طرح ہر انسان خو د ایک غیبی تصوّر کی طرح ہے۔ جدید اسکالر ایک اندیکھے خدا کے بارے میں منفی نظریات رکھتے ہیں لیکن سوچنے کی بات کہ جب ہم خود دو طرح کے وجود رکھتے ہیں توکیا وجہ ہے کہ کچھ اور طرح کی وجودیت موجود نہ ہوں جس کا ہمیں فی الحال علم اور شعور نہیں ۔</p> <p>روح: <annotation lang="en">Soul</annotation></p> <p>میں ایک شخص ہوں اور ایک نام رکھتا ہوں جب میں کہتا ہوں کہ "میں"تو درحقیقت ایک غیبی وجود کی حیثیت سے بات کرتا ہوں جو کہ ایک جسم کے ذریعے اپنے آپ کو ظاہر کر رہا ہے۔</p> <p>یعنی میرا وجود ایک اندیکھا <annotation lang="en">Abstract</annotation> ہے اور یہ غیبی وجود "روح" بھی کہلاتا ہے۔گویا روح ایک سوفٹ وئیر ہے اور جسم ایک ہارڈ وئیر ، دونوں مل کر ایک جیتا جا گتا "انسان "بناتے ہیں۔روح مسلسل توانائی کو جنم دیتی ہوئی ا کائی ہے جس کی وجہ سے پورے جسم کے ہر عضو کو توانائی ملتی ہے جب تک روح موجود ہے جسم کو توانائی ملتی رہتی ہے اور جیسے ہی یہ جدا ہوتی ہے جسم بے جان ہو جاتا ہے، بالکل بغیر سوفٹ وئیرکے کمپیوٹر کی طرح۔ہمارا ارادہ روح سے جنم لیتا ہے اور اس کی تکمیل جسمانی عمل کے ذریعے ہوتی ہے اس طرح اطراف میں مرتّب ہو نے والے اِن اعمال کے اثرات، عمل اور ردِّ عمل کا تسلسل ہیں جو کہ انسانی معاشرے میں اچھے اور بُرے اثرات چھوڑتا رہتا ہے اور انسان اپنے اعمال اور ان کے نتیجے کے ذمہّ دار بنتے ہیں۔</p> <p>مختصراً یہ کہا جاسکتا ہے کہ انسان ایک طرح کا حیاتی مشین یا روبوٹ <annotation lang="en">Biological Robot</annotation> ہی ہے جس کا ہارڈ وئیر اور سوفٹ وئیر کسی اچھوتی طرز کا اور اعلیٰ واَرفع ہے ، اس کی ذہانت بھی تمام مخلوق میں برتر ہے۔یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمارا عمل جو کہ ایک معّین وقت میں ظاہر ہوتا ہے دراصل وہ نتیجہ ہوتا ہے ماحول کو جذب کرنے کی ہمارے حواسِ خمسہ کی صلاحیّت اور ہمارے دماغ کے طبعئی ردِّعمل کا جو جسم کے ذریعے ظاہر ہوتا ہے۔</p> </section> </body>
0221.xml
<meta> <title>زرمبادلہ کے ذخائر میں 11 کروڑ ڈالر ز کا اضافہ</title> <author> <name>شعیب خان</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10884/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>85</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
زرمبادلہ کے ذخائر میں 11 کروڑ ڈالر ز کا اضافہ
85
No
<body> <section> <p>اسٹیٹ بینک ذرائع کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 11 کروڑ ڈالر ز کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔</p> <p>ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 11 کروڑ ڈالر سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔</p> <p>اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک ہفتے کے دوراان ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً ساڑھے 11 کروڑ ڈالر اضافے کے بعد 19 ارب 83 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں۔</p> <p>۔ 20 نومبر تک اسٹیٹ بینک کے پاس 14 ارب 68 کروڑ جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 15 کروڑ ڈالر موجود تھے۔</p> </section> </body>
0222.xml
<meta> <title>کیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟</title> <author> <name>یاسمین حبیب</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10892/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>426</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
کیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
426
No
<body> <section> <p>ایک منحنی سی بہت بیمار خاتون ہسپتال میں علاج سے اِنکار کرتے ہوئے اپنی گود میں ایک مدقوق سا بچہ اٹھائے مجھے سنا رہی تھی کہ کیسے اِس مرتبہ کالی ماتا کے کسی بہت دور مندر میں پیدل جا کر چڑھاوا دینے کے بعد اُس سے وعدہ لے کر آئی تھی کہ اب کی بار جیوت سپوت دینا تو اُسے یہ بابو مِلا ہے دو بچیوں کے بعد ۔۔۔۔ میں اُس کا ہاتھ تھام کر اُسے علاج کے لئے کہہ رہی تھی " اپنے جیوت سپوت کے لئے تمہارا جیون بھی تو ضروری ہے" ۔۔۔ شاید محبت سے کہی گئی بات کا اثر تھا کہ وہ مان گئی تھی اور آج کئی برس بعد وہ مجھے بہت فخر سے اپنا صحت مند اور سکول جاتا بچہ دِکھا رہی تھی ۔۔۔۔</p> <p>اُس کی دانست میں اُسے یہ سب کالی ماں نے دیا تھا ۔۔۔ مجھے خوشی اِس بات کی تھی کہ صرف چند لمحے کے لئے اُس کا ہاتھ تھام کر اُس کی بات ہمدردی سے سُنی تو اُس نے اتنے ڈاکٹروں اور نرسوں میں صرف مجھ پر بھروسہ کر لیا اور اُس کی زندگی میں بہتری آگئی ۔۔۔</p> <p>ایک عیسائی خاندان نے کسی مغربی ملک میں اپنی لڑکی بپتسمہ کے لئے ایک مسلمان گھرانے میں اِس بھروسے پر بھیج دی تھی کہ اُن کے عقیدے کے مطابق ایسا ہی کیا جائے گا ۔۔۔ ایسا ہی کیا گیا ۔۔۔ وہ لڑکی عید کی نماز پر نئے کپڑے پہن کر مسجد میں بھی جا کر بیٹھی رہی تھی اور اُسے عیدی بھی مِل رہی تھی ۔۔۔</p> <p>ایک ہندو خاندان میں اپنی لڑکی کی کسی اور ملک میں کامیابی کے لئے پوجا کا انتظام کیا جارہا تھا مگر اُس پوجا کے لئے درکار افراد کم ہونے کے باعث ایک مسلمان فرد کو بھی بلا یا گیا کہ ہم بھگوان کی پوجا میں دعا کریں گے تم اپنا قرآن مجید پڑھ کر دعا کرنا تو مشکل گھڑی ٹل جائے گی ۔۔۔ وہ گھڑی ٹل گئی ۔۔۔۔</p> <p>ایک سِکھ خاتون میری مشکل میں برت رکھ کر اپنی خاص ارداس کے بعد مجھے بتایا کرتی ہے کہ اُس نے ایک گُردوارے میں میرے لئے چراغ بھی جلا رکھا ہے سو مجھے کِسی فکر کی ضرورت نہیں ۔۔۔ جب اُسے کوئی مشکل پیش آتی ہے تو مجھ سے بھی پوچھ لیا کرتی ہے کہ اپنی عبادت کے ساتھ ساتھ تسبیح پر خدا کے کِس نام کا وِرد کرے ۔۔۔ میری تکلیف بھی دور ہو جاتی ہے اور اُس کی بھی ۔۔۔۔۔</p> <p>اتنی بڑی کائنات میں ایک ذرہ جتنی یہ دنیا جِس میں خود ہماری زندگی صرف پل بھر ہے ۔۔ کیا اِس مختصر عرصہ میں لوگوں کے ساتھ محبت نہیں کی جاسکتی !!!!!</p> </section> </body>
0223.xml
<meta> <title>جھوٹ کے سورج کے سامنے سچ کی گواہی</title> <author> <name>آصف محمود</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10896/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>867</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
جھوٹ کے سورج کے سامنے سچ کی گواہی
867
No
<body> <section> <p>حکم ہے کہ گواہی مت چھپاﺅ۔تو میں کیا اس خوف سے گواہی چھپا لوں کہ یہ ایسے گروہ کے حق میں ہے جس پر تبرا کرناسکہ رائج الوقت ہے۔</p> <p>ریٹنگ یا پاپولر جرنلزم کبھی میری ترجیح نہیں رہے۔اس بات سے بھی اللہ نے بے نیاز ہی رکھا ہے کہ یہ سوچ کر قلم بھاری ہو جائے " لوگ کیا کہیں گے"۔ایک گواہی میرے پاس ہے وقت کی عدالت میں پیش کیے دیتا ہوں۔</p> <p>بنگلہ دیش میں دی گئی پھانسیوں کے بعد البدر زیر بحث ہے ۔اب ہو یہ رہا ہے کہ جس کو جماعت یا جمعیت سے کوئی پرخاش ہے وہ البدر کو بھی اسی تناظر میں دیکھ رہا ہے۔زمانہ طالب علمی میں،جمعیت کے بارے میں بھی بہت خوشگوار نہیں رہا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اب میں ہر اس چیز کی نفی کر دوں جسے جمعیت سے کوئی نسبت ہے۔ یہ فکری بد دیانتی ہو گی۔ مجھے اس سے معذور سمجھا جائے۔</p> <p>کیا ہم جانتے ہیں کہ البدر کیا تھی؟ یہ تنظیم میجر ریاض حسین ملک نے بنائی۔اور میجر ریاض سے میرا تعلق دو عشروں پر محیط ہے۔میجر ریاض بتاتے ہیں کہ راجشاہی میں فوج کی نفری کم تھی اور ہمارے لیے ممکن نہیں رہا تھا کہ ہم پلوں اور رستوں کی نگرانی کر سکیں۔انتہائی پریشانی کا عالم تھا۔ایک روز کچھ بنگالی نوجوان ان کے پاس آئے اور کہا کہ دفاع وطن کے لیے آپ کے کچھ کام آ سکیں تو حاضر ہیں۔ان جوانوں کا تعلق اسلامی جمعیت طلبہ سے تھا۔میجر ریاض نے انہیں کہا ٹھیک ہے آپ فلاں فلاں پلوں پر پہرا دیجیے۔ایک نوجوان نے کہا: 'میجر صاحب ہمیں اپنی حفاظت کے لئے بھی کچھ دیں'۔یہ وہ دن تھے جب ہائی کمان کی طرف سے حکم آ چکا تھا کہ تمام بنگالیوں کو غیر مسلح کر دو۔میجر ریاض کی آج بھی آہیں نکل جاتی ہیں جب وہ بتاتے ہیں کہ یہ سن کر وہ اندر گئے اور سورہ یسین کا ایک نسخہ اس جو ان کو پکڑا دیا کہ اپنی حفاظت کے لیے میں تمہیں اس کے علاوہ کچھ نہیں دے سکتا۔وہ نوجوان چلے گئے، گھر نہیں بلکہ میجر کے دیے مشن پر۔</p> <p>بانس کے ڈنڈے انہوں نے بنا لیے اور ندی نالوں اور پلوں پر جہاں سے مکتی باہنی اسلحہ لاتی تھی پہرے شروع کر دیے۔میجر ریاض بتاتے ہیں کہ اس کے بعد انہوں نے اسلحہ نہیں مانگا۔لیکن میجر کے من کی دنیا اجڑ چکی تھی۔فوجی ضابطے انہیں عذاب لگ رہے تھے۔ایک روز تیس کے قریب نوجوان ان کے پاس آئے کہ انہیں بھی اس رضاکار دستے میں شامل کر لیں۔ان میں ایک بچہ بھی تھا۔ میجر نے اسے کہا بیٹا آپ بہت چھوٹے ہو واپس چلے جاﺅ۔وہ بچہ اپنی ایڑیوں پر کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا:" میجر شاب ہُن تو بڑا ہوئے گاشے"( میجر صاحب اب تو بڑا ہو گیا ہوں)۔میجر تڑپ اٹھے، انہیں معوذ اور معاذ یاد آ گئے جن میں ایک نے نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں ایسے ہی ایڑیاں اٹھا کر ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ وہ اتنے چھوٹے بھی نہیں کہ جہاد میں حصہ نہ لے سکیں۔</p> <p>میجر نے اس بچے کو سینے سے لگا لیا۔ہائی کمان کا حکم پامال کرتے ہوئے ان جوانوں کو مسلح کر دیا اور جنگ بدر کی نسبت سے اس رضاکار دستے کو " البدر" کا نام دے دیا۔کئی ہفتے بعد ہائی کمان نے ان سے پوچھا کہ ان کے علاقے میں اتنا امن کیسے ممکن ہوا تو میجر نے یہ راز فاش کیا کہ میں نے آپ کی حکم عدولی کی اور میں نے تمام بنگالیوں پر عدم اعتماد نہیں کیا۔میں نے بنگالیوں کو مسلح کر کے بھارت اور مکتی باہنی کے مقابلے میں کھڑا کر دیا ہے۔تب یہ رضاکار تنظیم پورے بنگال میں قائم کر دی گئی۔</p> <p>ایک روز میں نے میجر سے پوچھا ،کہ ہم میں عمروں کے فرق کے باوجود تکلف باقی نہیں ہے،' البدر نے ظلم تو بہت کیے ہوں گے اپنے سیاسی مخالفین پر؟'یہ سوال پوچھتے ہوئے میرے ذہن میں موجودہ اسلامی جمعیت طلبہ کا کردار تھا جو اختلاف رائے برداشت نہیں کر سکتی اور گاہے تشدد پر مائل ہو جاتی ہے۔یہ سوال سن کر میجر کو ایک چپ سی لگ گئی۔کہنے لگے: 'آصف تم میری بات کا یقین کرو گے؟' میں نے کہا میجر صاحب آپ سے پچیس سال کا تعلق ہے۔ میرا نہیں خیال کہ آپ جھوٹ بولتے ہیں۔</p> <p>میجر نے کہا: ' میں اپنے اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں میں نے البدر کے لوگوں سے زیادہ قیمتی اور نیک لڑکے نہیں دیکھے ، یہ لڑکے اللہ کا معجزہ تھے، میرے علم میں کوئی ایک واقعہ بھی نہیں کہ انہوں نے کسی سے ذاتی انتقام لیا ہو۔مجھے تو جب یہ پتا چلا کہ ان کی فکری تربیت مودودی نام کے ایک آدمی نے کی ہے تو اشتیاق پیدا ہوا کہ دیکھوں یہ مودودی کون ہے۔برسوں بعد جب میں بھارت کی قید سے رہا ہوا تو میں اپنے گھر نہیں گیا ، میں سیدھا اچھرہ گیا، مودودی صاحب کے گھر، میں دیکھنا چاہتا ہے وہ شخص کیسا ہے جس نے ایسے باکردار اور عظیم نوجوان تیار کیے'۔</p> <p>کوئی میجر ریاض کی گواہی سے اتفاق کرے یا نہ کرے،مجھے اتفاق ہے۔میجر کی زندگی کے پچیس سال میرے سامنے ہیں۔ان کو جھوٹا کہوں تو اپنی ہی نظروں میں گر جاﺅں۔ایک گواہی تھی سو بیان کر دی۔</p> <p>وما علینا الا البلاغ</p> </section> </body>
0224.xml
<meta> <title>سود حلال کرنے کا "شرعی" طریقہ</title> <author> <name>سبوخ سید</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10903/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>475</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
سود حلال کرنے کا "شرعی" طریقہ
475
No
<body> <section> <heading>صدر صاحب کہتے ہیں کہ علماٗ غریب لوگوں کو اجازت دیں کہ وہ سود پر قرضہ لیکر اپنا گھر بنائیں ۔</heading> <p>صدر صاحب کے اس بیان پر بہت زیادہ تنقید ہو رہی ہے ۔</p> <p>ہم اس بارے میں دو باتیں کہنا چاہتے ہیں ۔</p> <heading>ایک جناب صدر سے</heading> <heading>اور دوسری صدر پر تنقید کرنے والوں سے</heading> <p>صدر صاحب : آپ کو اگر غریب لوگوں کی اتنی ہی فکر ہے تو اس مسئلے کا کوئی سنجیدہ حل نکالیے ۔ مجھے آج دنیا نیوز سے وابستہ ایک سینئر صحافی نے بتایا کہ ان کے والد نے چالیس برس قبل گھر بنانے کے لیے 50 ہزار روپے کا قرضہ لیا تھا ۔چالیس سال سود دیتے رہے ۔ دو برس قبل ان کے والد فوت ہو گئے ۔ مکان ان کے حصے میں آیا ۔ انہوں نے مکان فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ۔ چالیس برس بعد بھی انہوں نے پونے دو لاکھ روپے دیے تو ان کی جان چھوٹی ۔ آپ علماٗ سے اجازت لیکر غریب لوگوں اور ان کی اولادوں کو تاحیات ان بینکوں کا غلام بنانا چاہتے ہیں کیا؟</p> <heading>کیا دہی بھلے اور ربڑی دودھ پر گفت گو زیادہ بہتر کام نہیں ۔</heading> <heading>اب دوسرے طبقے کی خدمت میں</heading> <p>بھائی صاحب : جس طرح تصویر حرام تھی ، آج حلال ہو گئی</p> <p>جس طرح بینک حرام تھا ، آج حلال ہو گیا ۔( بلکہ دارالعلوم کراچی میں بینکوں کے اے ٹی ایم بھی نصب ہیں)</p> <p>جس طرح لاؤڈ اسپیکر حرام تھا ، آج حلال ہو گیا ۔</p> <p>جس طرح برسی منانا بدعت تھی ، آج جائز ہو گئی ۔</p> <p>جس طرح بینک میں کام کرنا حرام تھا ، آج جائز ہو گیا بلکہ علماٗ بینکوں میں موجود ہیں</p> <p>جس طرح چھوٹی داڑھی والے کے پیچھے نماز نہیں ہوتی تھی ، اب ہوتی ہے ۔</p> <p>جس طرح چہرے کا پردہ کل تک فرض تھا ، آج مباح ہو گیا ۔</p> <p>جس طرح انگریزی تعلیم کل تک حرام تھی ، آج جائز ہو گئی ۔</p> <p>جس طرح این جی اوز کل تک حرام تھیں ، آج آپ کی اپنی بن گئی ہیں ۔</p> <p>جس طرح خون دینا ناجائز تھا ، آج جائز ہو گیا ہے ۔</p> <p>اسی طرح کسی روز چپکے سے صدر صاحب کی خواہش بھی پوری کر دیجئے گا ۔</p> <p>آپ کا کیا جاتا ہے ۔</p> <p>آخر صدر تو ہے نا</p> <heading>اب حدیث شریف سن لیجئے</heading> <p>السلطان ظل اللہ فی الارض</p> <p>فمن اکرمہ اکرمہ اللہ</p> <p>ومن اھانہ اھانہ اللہ</p> <p>الجامع الصغير 4815 صحيح</p> <heading>سلطان زمین پر اللہ کا سایہ ہے ، جس نے اس کی توقیر کی ، اس نے اللہ کی توقیر کی ، جس نے اس کی توہین کی ، اس نے اللہ کی توہین کی ۔</heading> <p>کاش ممنون حسین میری پوسٹ پڑھتے اور خوش ہوتے کہ ان کی شان میں حدیث بھی آئی ہے ۔</p> <heading>چمچہ گیری کی بھی کوئی حد ہو تی ہے ۔</heading> <p>۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔</p> <p>فقط آپ کی گالم گلوچ کا محتاج</p> </section> </body>
0225.xml
<meta> <title>پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان دوسرا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10919/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>200</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان دوسرا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
200
No
<body> <section> <p>پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کا دوسرا میچ آج کھیلا جائے گا۔</p> <p>دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والا میچ پاکستانی وقت کے مطابق رات 9 بجے کھیلا جائے گا جب کہ سیریز میں مہمان انگلینڈ کو 0-1 کی برتری حاصل ہے۔ پہلے میچ میں مایوس کن بیٹنگ کو دیکھتے ہوئے ٹیم میں ایک سے دو تبدیلیاں کئے جانے کا امکان ہے اور شعیب ملک کو درست صحت کی صورت میں ٹیم میں شامل کیا جاسکتا ہے۔</p> <p>شاہد خان آفریدی کی قیادت میں گرین شرٹس کا اسکواڈ عامر یامین، احمد شہزاد، انور علی، عمران خان جونیئر، محمد حفیظ، محمد عرفان، محمد رضوان، رفعت اللہ مہمند، سرفراز احمد، شعیب ملک، صوہیب مقصود، سہیل تنویر، عمر اکمل اور وہاب ریاض پر مشتمل ہے جب کہ حتمی الیون ٹیم کا اعلان میچ سے قبل ہی کیا جائے گا۔</p> <p>دوسری جانب این مورگن کی قیادت میں انگلینڈ کا اسکواڈ معین علی، سیم بلنگ، جوز بٹلر، الیکس ہیلز، کرس جورڈن، اسٹیون پیرے، لیم پلنکیٹ، عادل رشید، جوئے روٹ، جیسن روئے، روسے ٹوپلے، جیمس ونز، ڈیوڈ ویلے اور کرس ووکس پر مشتمل ہے تاہم انگلینڈ کی جانب سے فاتح ٹیم ہی میدان میں اتارے جانے کا امکان ہے</p> </section> </body>
0226.xml
<meta> <title>سندھ میں ایڈز تیزی سے پھیلنے لگا، مریضوں کی تعداد 45 ہزار ہو گئی</title> <author> <name>آئی بی سی ارو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10922/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>249</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
سندھ میں ایڈز تیزی سے پھیلنے لگا، مریضوں کی تعداد 45 ہزار ہو گئی
249
No
<body> <section> <p>پاکستان میں ایک لاکھ 30 ہزارافرادایچ آئی وی ایڈزوائرس کا شکارہیں، ایک سال کے دوران سندھ میں ایچ آئی وی وائرس کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔</p> <p>سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے اعدادوشمار کے مطابق سندھ میں مجموعی طور پر 45 ہزار افراد ایڈز وائرس سے متاثر ہیں ان میں ایڈزکنٹرول پروگرام کے تحت 4 ہزار 747 مریضوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے جن کا علاج جاری ہے، اعدادوشمار کے مطابق کراچی سمیت سندھ میں رواں سال ایڈزوائرس کے مریضوں میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے جوایک خطرناک علامت ہے، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر یونس چاچڑ نے ایکسپریس کو بتایا کہ سندھ میں 16 ہزار افراد انجکشن کے ذریعے نشہ کرتے ہیں، 6 ہزار 742 میل سیکس ورکرز، 9 ہزار 69 خواجہ سرااورفی میل سیکس ورکز کی بھی بڑی تعداد موجودہے جن کی وجہ سے ایڈز تیزی سے پھیل رہا ہے۔</p> <p>ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت 9 ہزار 107 متاثرہ افراد کا علاج جاری ہے، کراچی کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ کراچی میں میل سیکس ورکرز، خواجہ سرااورفی میل سیکس ورکرز ایچ آئی وی ایڈ وائرس کے پھیلاؤکا سبب بن رہے ہیں، ایک ہی سرنج کے ذریعے نشہ کرنے اورجنسی بے راہ وری سے بھی وائرس تیزی سے پھیلتا ہے،ان کاکہناتھاکہ یکم دسمبرکو پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایڈز کا عالمی دن منایاجائیگا اس دن کی مناسبت سے جمعرات کو سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت میڈیا آگاہی ورکشاپ بھی منعقد کیا گیا تھا جس میں اس مرض کی علامات کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی۔</p> </section> </body>
0227.xml
<meta> <title>ممتاز قادری کی خودکشی کی دھمکی</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10925/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>295</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
ممتاز قادری کی خودکشی کی دھمکی
295
No
<body> <section> <p>سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری نے اپنے اہل خانہ سے پہلے کی طرح نہ ملوائے جانے پر خودکشی کی دھمکی دے دی.</p> <p>راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سزائے موت کے منتظر ممتاز قادری کی سزا کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔</p> <p>سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ممتاز قادری کے، ان کے اہلخانہ سے ملاقات کے مقام کو تبدیل کر دیا گیا تھا۔</p> <p>عدالتی فیصلے کے بعد ممتاز قادری کو سیکیورٹی وجوہات اور خطرناک قیدی ہونے کی وجہ سے اپنے اہلخانہ سے صرف 'لوہے کی باڑ' کے پیچھے سے ملنے کی اجازت ہے۔</p> <p>سیکیورٹی حکام کے مطابق ممتاز قادری نے اہلخانہ سے ملاقات کے حوالے سے نئے قوانین کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاجآ خودکشی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو اس کی ذمہ دار جیل انتظامیہ ہوگی۔</p> <p>حکام کا کہنا تھا کہ اس دھمکی کے بعد جیل انتظامیہ نے ممتاز قادری کو ان کی مرضی کے مطابق اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت دے دی۔</p> <p>ممتاز قادری نے اپنے والد، بھائی اور دیگر اہلخانہ سے تقریباً ایک گھنٹے تک ملاقات کی۔</p> <p>بعد ازاں ممتاز قادری کے والد نے جیل سپرنٹنڈنٹ سے ملاقات کی، جنہوں نے مجرم کے والد کو بتایا کہ ملنے کے طریقہ کار میں یہ تبدیلی سپریم کورٹ کی جانب سے ممتاز قادری کی سزائے موت برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد کی گئی۔</p> <p>واضح رہے کہ ایلیٹ فورس کے سابق کمانڈو ممتاز قادری نے پنجاب کے گورنر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سلمان تاثیر کو اسلام آباد کوہسار مارکیٹ میں 4 جنوری 2011 کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔</p> <p>بعد ازاں ممتاز قادری نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سلمان تاثیر کو مبینہ طور پر توہین رسالت کے جرم میں قتل کیا۔</p> </section> </body>
0228.xml
<meta> <title>بہار میں شراب پر پابندی لگانے کا اعلان</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10928/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>177</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
بہار میں شراب پر پابندی لگانے کا اعلان
177
No
<body> <section> <p>ہندوستانی ریاست بہار کے وزیر اعلیٰ نے جمعرات کے روز ریاست میں اپریل 2016 سے شراب نوشی اور اس کی فروخت پر پابندی کا اعلان کر دیا۔</p> <p>رواں ماہ ریاستی انتخابات کے بعد دوبارہ منتخب ہونے والے نتیش کمار نے انتخابی مہم کے دوران شراب پر مکمل پابندی کا وعدہ کیا تھا۔</p> <p>انہوں نے ایک تقریب کے دوران کہا کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خواتین شراب نوشی سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں، اس وجہ سے میں نے اپنے افسران کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ آئندہ مالی سال سے اس پابندی پر عمل درآمد کی تیاریاں کریں۔</p> <p>تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید وضاحت نہیں کی کہ وہ اس پابندی پر کس طرح عمل درآمد کروائیں گے اور اس سے ہونے والے مالیاتی نقصان کا ازالہ کس طرح کریں گے۔</p> <p>انڈیا کے این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بہار کی حکومت نے گزشتہ سال شراب کی فروخت پر ٹیکسوں سے تقریباً پانچ کروڑ ڈالر کمائے تھے۔</p> <p>متعدد ہندوستانی ریاستوں بشمول گجرات میں پہلے ہی شراب پر پابندی عائد ہے۔</p> </section> </body>
0229.xml
<meta> <title>کراچی میں پریم رتن دھن پایو کا پریمیئر</title> <author> <name>کراچی میں پریم رتن دھن پایو کا پریمیئر</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10937/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>165</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
کراچی میں پریم رتن دھن پایو کا پریمیئر
165
No
<body> <section> <p>حال ہی میں دی ہائوس آف رانا (تھور) کی جانب سے کراچی کے ایٹریم سینما میں سلمان خان کی نئی فلم پریم رتن دھن پایو کے پرائیوٹ پریمیئر کی تقریب منعقد کی گئی۔</p> <p>تقریب میں آنے والوں کا استقبال نیلا اور سنہری قالین بجھا کر کیا گیا تھا۔ استقبالیے میں شوبز، میڈیا اور شہر کی دیگر معروف شخصیات نے شرکت کی۔ اس تقریب کو ڈومینوز پیزا کا تعاون حاصل تھا۔</p> <p>دی ہائوس آف رانا کے روح رواں ڈاکٹر رانا آصف نے اس موقع پر کہا کہ 'سلمان خان کا مداح بلکہ دیوانہ ہونے کے ناطے میں نے ایک کوشش کی ہے کہ میں اپنے جیسے دیگر لوگوں کو جمع کروں اور ان کے ساتھ مل کر یہ بلاک بسٹر فلم دیکھوں۔میں سمجھتا ہوں کہ انسان ہونے کے لیے آپ کو سرحدوں کی ضرورت نہیں ہوتی اور سرحدوں کے پار ہم سب صرف ایک انسان ہی ہیں۔'</p> <p>واضح رہے کہ کراچی میں اس فلم کا واحد پریمیئر تھور کی جانب سے ہی منعقد کیا گیا تھا۔</p> </section> </body>
0230.xml
<meta> <title>ایک ساس بہترین حالت میں برائے فروخت</title> <author> <name>آئی بی سی اردو</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10942/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>128</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
ایک ساس بہترین حالت میں برائے فروخت
128
No
<body> <section> <p>ممبئی ........ ہندوستانی بہو نے پرانی اشیاء کی خرید و فروخت اور تبادلے کی ویب سائٹ پر اپنی ساس کو فروخت کرنے کا اشتہار دے ڈالا۔</p> <p>غیر ملکی میڈیا کے مطابق بہو نے اشتہار کا عنوان بھی بہت دلچسپ لکھا ہے کہ "ایک ساس، بہترین حالت میں برائے فروخت ہے"، عمر 60 سال ، آواز اتنی میٹھی ہے کہ ہمسایوں کو قتل کرنے کے لیے کافی ہے۔</p> <p>آپ جتنا بھی اچھا کھانا بناتے ہوں وہ اس میں نقص نکالنے کی بھی ماہر ہے۔ وہ ایک بہت اچھی مشیر بھی ہے، اورسمجھتی ہے کہ ہر دوسرے شخص میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔</p> <p>آخر میں بہو نے لکھا کہ اگر کوئی میری ساس کو خریدنا نہیں چاہتا تو محض ایک کتاب کے بدلے تبدیل کروا کے لے جائے۔</p> </section> </body>
0231.xml
<meta> <title>امریکانے ہمارےطیارے کا روٹ ترکی کو بتایا، روس کا الزام</title> <author> <name>آئی بی سی اردو</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10945/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>300</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
امریکانے ہمارےطیارے کا روٹ ترکی کو بتایا، روس کا الزام
300
No
<body> <section> <p>ماسکو .....روسی صدر نے امریکاپر اپنے طیارے کا روٹ ترکی کو بتا نے کا الزام لگاتے ہوئےکہاہے کہ جس وقت طیارے کو ایک مقام سےگزرناتھا،عین اسی لمحےمارگرایاگیا،کیاروس نےاس لیےامریکاکومعلومات فراہم کی تھیں؟ایسا واقعہ دوبارہ ہوا تو امریکا سےتعاون خطرے میں پڑسکتا ہے۔</p> <p>روسی جنگی طیارہ گرانے پر صدر پیوٹن ترکی پر برہم ہوگئے ،ترک صدر طیب اردوان کا کہنا ہے کہ جنگی طیارہ گرائے جانے کے بعد سےروسی صدر فون کال کا جواب نہیں رہے ہیںمعلوم ہوتا کہ طیارہ روس کا ہے تو مختلف ردعمل ظاہر کرتے، واقعے کے بعد روس نے ترکی کے ساتھ تمام فوجی رابطے بھی ختم کر دیے ہیں ۔</p> <p>روسی وزارت دفاع نے ترکی سے ہاٹ لائن پر معلومات کے تبادلے سمیت تمام فوجی رابطے ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا، ترکی کی غذائی اور دوسری مصنوعات کی درآمد پر بھی پابندی لگا دی گئی، روسی شہریوں کو ترکی کا سفر نہ کرنے اور ترکی میں موجود اپنے شہریوں کو واپس آنے کی ہدایت کر دی۔</p> <p>ترکی نے بھی روس میں ترک سفارتخانے کے باہر مظاہرے پر روسی سفیر کو طلب کر لیا، اس سے پہلے ترک صدر رجب طیب اردوآن کا کہنا تھا کہ روس سے محاذ آرائی نہیں چاہتے لیکن طیارہ گرانے پر روس سے معافی نہیں مانگیں گے، معافی انھیں مانگنی چاہیے جنہوں نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔</p> <p>ماسکو میں گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا روسی طیارے کو نشانہ بنانے پر معافی نہ مانگ کر ترکی دونوں ممالک کے تعلقات بند گلی میں لے جا رہا ہے۔انہوں نے کہا یہ بات ناقابل فہم ہے کہ ترک حکام کو معلوم ہی نہ ہو سکا کہ طیارہ روس کا تھا اور شام سے ترک سرحدی علاقوں میں تیل کی غیرقانونی سپلائی ہو رہی ہے۔صدر پوٹن نے کہا جس ملک کو روس دوست سمجھتا تھا اس سے ایسی حرکت کی توقع ہرگز نہ تھی۔</p> </section> </body>
0232.xml
<meta> <title>پریم کے پریم میں کمی رہ گئی</title> <author> <name>کوکب جہاں</name> <gender>Female</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10949/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>675</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
پریم کے پریم میں کمی رہ گئی
675
No
<body> <section> <p>رواں سال کے دوران سپر سٹار سلمان خان کی آنے والی دوسری فلم پریم رتن دھن پایو کوئی خاص تاثر نہیں چھوڑ سکی، گوکہ اپنے پہلےگیارہ دن کے اندر فلم تین سو ستر کروڑ کا بزنس کر چکی ہے ۔</p> <p>بین الاقوامی فلم ڈسٹری بیوٹرز فوکس سٹار سٹوڈیو کے بینر تلے ریلیز ہونے والی اس تخیلاتی فلم کی کہانی انگریزی زبان کے ناول پرزنر آف زینڈا سے ماخوذ ہے۔</p> <p>فلم میں سلمان خان کا ڈبل رول ہے۔ ایک کردار میں وہ پریتم پور کے مہاراجہ یووراج وجے سنگھ ہیں جن کی منگیتر راج کماری میتھالی دیوی (سونم کپور) ہیں۔ مہاراجہ کو اس کے سوتیلے بھائی یووراج اجے سنگھ (نیل نیتن مکیش) اور منیجر سازش کر کے مارنے کی سازش کرتے ہیں۔ مہاراجہ ان کی سازش ناکام تو بنادیتا ہے لیکن انتہائی زخمی حالت میں حویلی کےایک خفیہ تہ خانے میں پہنچادیا جاتا ہے جس کا علم صرف اس کے معتمد خاص دیوان صاحب (انوپم کھیر) اور خاندانی ڈاکٹر کو ہوتا ہے۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ مہاراجہ اپنی تاج پوشی کی تقریب سے پہلے ہوش میں آجائے جس میں ان کی منگیتر راج کماری میتھالی دیوی بھی شرکت لت لیے خاص طور پر آرہی ہے۔اس ہی دوران محل کے مینیجر کی نظر نوٹنکی کرنے والے ایک عام سے زندہ دل اور ہنس مکھ انسان پریم دل والے (سلمان خان) پر پڑتی ہے جو اتفاق سے مہاراجہ کا ہمشکل ہے۔ پریم بھی اپنے مہاراج کی تاج پوشی دیکھنے کرنے اور راج کماری کے درشن کرنے محل کی طرف جارہا ہوتا ہے۔ جب دیوان صاحب کو اس بات کا پتا چلاتاہے تو ان کو امید کی کرن نظر آتی ہے اور وہ بڑی مشکل سے پریم کو اس بات پر راضی کرتے ہیں کہ مہاراجہ کے صحتیاب ہونے تک وہ مہاراج کا روپ دھارے رکھے۔</p> <p>ادھر راج کماری جو مہاراجہ کی سنجیدہ طبیعت اور ضدی مزاج کی وجہ سے اس غلط فہمی کا شکار ہوتی ہے کہ مہاراجہ کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، جب مہاراجہ کے حلیے میں پریم سے ملتی ہے تو پریم اس کو یقین دلادیتا ہے کہ مہاراجہ اس ہی سے محبت کرتا ہے۔ لیکن دراصل وہ میتھالی کے لیے پریم کاہی پیار ہوتا ہے جو میتھالی کو اس کے قریب لے آتا ہے۔ پریم راج کماری کو منانے کے علاوہ مہاراجہ کے باقی رشتے بھی لوٹا دیتا ہے جس میں اس کی روٹھی ہوئی سوتیلی بہنیں اور سوتیلا بھائی ہے جو اپنے ہی بھائی کے خلاف سازش کر کے اسے مارنے کی کوشش کرتا ہے۔</p> <p>راج کمار صحتیاب ہوکراپنی جگہ واپس تو آجاتا ہے لیکن راج کماری کے لیے وہ جذبات پیدا نہیں کرپاتا جو پریم کے تھے۔ راج کماری بھی یہ حقیقت جان جاتی ہے کہ اب وہ مہاراجہ سے نہیں بلکہ پریم سے پیار کرتی ہے۔ فلم کا انجام بھی تخیلاتی ہے جس میں آخر میں سب ہنسی خوشی رہنے لگتے ہیں۔</p> <p>سلماں خان مہاراجہ کے کردار سے کوئی خاص انصاف نہیں کرپائے لیکن پریم جیسے ایک لاابالی اور ہنس مکھ لڑکے کا کردار ہمیشہ کی طرح خوبی سے نبھاگئے۔سونم کپور کی اداکاری واجبی سی تھی البتہ راج کماری کے روپ میں وہ بہت جچ رہی تھیں۔ انوپم کھیر نے اپنے کردار سے پورا انصاف کیا۔</p> <p>راج شری پروڈکشن کے بینر تلے بنی اس فلم کے ہدایتکار سورج آر پرجاتیہ ہیں جو اس سے قبل بھی سلمان خان کی شہرہ آفاق فلموں 'میں نے پیارکیا' اور 'ہم آپ کے ہیں کون' کی ہدایات دے چکے ہیں۔ لیکن اس مرتبہ سورج وہ تاثر نہیں چھوڑپائے اور ان کے کام میں کہیں تشنگی رہ گئی ہے۔</p> <p>فلم کی سینماٹوگرافی بہت عمدہ ہے بلکہ اگر کہا جائے کہ جس چیز نے فلم کو سب سے زیادہ سنبھالا دیا تو وہ سینماٹوگرافی ہی ہے۔</p> <p>کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے کہ سلمان خان نے اپنے گرو سورج آر پرجاتیہ کا بھرم رکھنے کے لیے عجلت میں اس فلم کی حامی تو بھرلی لیکن اس کو پورا وقت نہیں دے پائے۔</p> <p>لیکن اس سے سلمان خان کے مداحوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ فلم دیکھنے ضرور جائیں گے، چاہے بعد میں وہ بھی یہی رائے دیں کہ اس دفعہ ان کے دبنگ اور بجرنگی بھائی جان نےکوئی بڑا کارنامہ نہیں دکھایا۔</p> </section> </body>
0233.xml
<meta> <title>کراچی کے صحافی چاند نواب کی غلطی</title> <author> <name>فیض اللہ خان</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10955/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>868</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
کراچی کے صحافی چاند نواب کی غلطی
868
No
<body> <section> <p>بھی کبھی معمولی غلطی بہت بڑے خمیازے کا سبب بنتی ہے مگر کراچی کے صحافی چاند نواب کی ایک غلطی نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔</p> <p>بالی وڈ کے اداکار سلمان خان کی عید پر ریلیز ہونے والی فلم بجرنگی بھائی جان نے باکس آفس پر تو دھوم مچائی ہی ہے مگر فلم میں صحافی چاند نواب کے کردار سے اصل چاند نواب کو نئی زندگی مل گئی ہے۔</p> <p>بی بی سی اردو سروس سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'پی ٹی سی میں اکثر رپورٹر غلطیاں کرتے رہتے ہیں مگر میری غلطی کو بہت بڑی غلطی کے طور پر دیکھا گیا لیکن اللہ نے میری اسی غلطی کو میری شہرت اور عزت کا ذریعہ بنا دیا۔'</p> <p>چھ سال پہلے عید کا موقع تھا جب چاند نواب کی ایک ویڈیو یو ٹیوب پر نشر ہوئی جس میں وہ کراچی کے کینٹ ریلوے سٹیشن پر پیس ٹو کیمرہ کے لیے کئی بار ری ٹیک کرتے ہیں مگر ہر بار یا تو ان کی زبان لڑکھڑاجاتی ہے یا پھر کوئی ان کے اور کیمرے کے بیچ سے گزرجاتا ہے جس پر وہ آنے جانے والوں کو کوستے بھی نظر آتے ہیں۔</p> <p>ان کے دلچسپ اور بے دھڑک انداز کی وجہ سے یہ ویڈیو چند ہی دنوں میں پاکستان کے اندر اور باہر سپر ہٹ ہو گئی اور کچھ ماہ کے اندر اس کے دیکھنے والوں کی تعداد ہزاروں سے لاکھوں تک پہنچ گئی۔</p> <p>چاند نواب کو آج بھی وہ دن یاد ہے جب انھیں اپنی اس ویڈیو کی بنا پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔</p> <p>وہ کہتے ہیں 'میں عید کا ایک پیکیج بنارہا تھا کینٹ سٹیشن پر اور مجھے بتایا گیا تھا کہ وہ آخری ٹرین تھی تو ٹرین جارہی ہے اور میں کہہ رہا تھا کہ کراچی سے لوگ اپنوں میں عید منانے جارہے ہیں۔ ایسے میں لوگ آ جارہے تھے تنگ کر رہے تھے اور مجھے دفتر پہنچ کر رپورٹ بھی بنانی تھی۔ میں سوچ رہا تھا کہ بہتر سے بہتر رپورٹ بنے لیکن میرا یہ کلپ انٹرنیٹ پر چلا گیا۔'</p> <p>انھوں نے بتایا کہ یہ ایک دوسرے نجی ٹی وی کے کیمرہ مین کی شرارت تھی جو اپنی رپورٹ کے لیے ریلوے سٹیشن کی فوٹیج لینے ان کے دفتر آیا تھا اور غلطی سے ان کی ریکارڈنگ بھی اس کے پاس چلی گئی اور اس نے انٹرنیٹ پر نشر کر دی۔'</p> <p>'میں اتنا پریشان تھا کہ ایک ہفتے تک شرمندگی کی وجہ سے گھر سے نہیں نکل رہا تھا۔ سوچتا تھا یا اللہ میرا کیریئر ہی تباہ ہو گیا۔ اب میں کیا کروں گا کیسے کروں گا لیکن میرے دوستوں نے مجھے بڑا حوصلہ دیا اور ہمت دی۔'</p> <p>چاند نواب نے بتایا کہ اس ویڈیو کی وجہ سے ان کی نوکری بھی مشکل میں آگئی تھی۔</p> <p>'اس ویڈیو پر طرح طرح کے تبصرے ہوتے تھے۔ کوئی مجھے اچھا کہتا تھا اور کوئی برا کہتا تھا لیکن اب جب یہ فلم آئی ہے تو مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے۔'</p> <p>بجرنگی بھائی جان فلم میں نہ صرف چاند نواب کے ہی نام سے صحافی کا کردار شامل ہے بلکہ ان کی شہرہ آفاق ویڈیو کو فلم کے سین کے طور پر بھی شامل کیا گیا ہے۔ اگرچہ بہت سے مبصرین کے بقول فلمی سین میں وہ بات کہاں جو چاند نواب کی اپنی ویڈیو میں تھی۔</p> <p>چاند نواب بجرنگی بھائی جان فلم کے پروڈیوسر کبیر خان، سلمان خان اور نواز الدین مشکور ہیں</p> <p>چاند نواب نے کہا کہ 'میں بجرنگی بھائی جان فلم کے پروڈیوسر کبیر خان، سلمان خان اور نواز الدین صدیقی جنھوں نے میرا کردار ادا کیا ہے، میں ان کا بھی شکریہ ادا کروں گا اور پاکستانی عوام اور ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کروں گا جو اس فلم کو دیکھ کر مجھے مبارکباد دے رہے ہیں اور مجھ سے انٹرویوز کر رہے ہیں۔'</p> <p>انھوں نے کہا کہ وہ کبیر خان کے خاص طور پر مشکور ہیں جنھوں نے میری شخصیت کے بارے میں منفی تاثر کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔</p> <p>اس سوال پر کہ کیا فلم بجرنگی بھائی جان میں ان کے کردار کو جس طرح سے پیش کیا گیا ہے وہ اس سے مطمئن ہیں؟</p> <p>ان کا کہنا تھا کہ 'دیکھیں جس سے یہ ہوتا ہے اگر وہی کرے تو بہت اچھا ہے لیکن میں تنقید نہیں کروں گا۔ نواز الدین صدیقی کا میرے سے چہرہ بھی ملتا ہے اور آواز بھی ملتی ہے اور اُس نے بہت اچھے طریقے سے اس کردار کو نبھانے کی کوشش کی ہے۔'</p> <p>فلم میں ان کی مشہور ویڈیو کو فلم کے سین کے طور پر بھی شامل کیا گیا ہے</p> <p>چاند نواب نے بتایا کہ بجرنگی بھائی جان ریلیز ہونے کے بعد انھیں نہ صرف بھارتی اور پاکستانی ٹی وی چینلوں سے انٹرویوز کے لیے مسلسل فون کالز آ رہی ہیں بلکہ انھیں فلموں اور ٹی وی اشتہارات میں کام کرنے کی بھی پیشکشں ہوئی ہیں۔'</p> <p>'پہلے میں پریس کلب میں فارغ بیٹھا ہوتا تھا آج مجھ سے ٹی وی چینل مجھ سے ٹائم مانگ رہے ہیں۔ فلموں میں بھی آفر ہو رہی ہے، ڈراموں میں بھی ہو رہی ہے اور اب دوسرے ٹی وی چینل بھی کہہ رہے ہیں کہ رپورٹنگ کے لیے ہمارے پاس آجاؤ۔'</p> <p>انھوں نے اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ 'صحافی ایکٹر ہی تو ہوتا ہے، قلم سے بھی ایکٹنگ کرتا ہے ویسے بھی کرلے گا۔'</p> </section> </body>
0234.xml
<meta> <title>فیس بک</title> <author> <name>صفتین خان</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10970/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>453</num-words> <contains-non-urdu-languages>Yes</contains-non-urdu-languages> </meta>
فیس بک
453
Yes
<body> <section> <p>گئے وقتوں کی بات ھے جب سوشل میڈیا پر تحریر وقت کا ضیاع سمجھا جاتا تھا ۔ یہ صرف تصویریں یا بے معنی چیزیں پوسٹ کرنے تک محدود تھا ۔ مجھے طعنے دیئے جاتے تھے کہ کیوں لکھتے ھو یہاں کوئی تعمیری کام کرو ۔ اس وقت بھی کہتا تھا کہ یہ مستقبل کا فورم ھے جو اپنی اہمیت تسلیم کروائے گا اور ایک دن سب یہاں لکھنے پر مجبور ھو جائیں گے ۔ یہ معلومات پر الیکٹرک اور پرنٹ میڈیا کی اجارہ داری توڑ دے گا ۔ ہر ایک کو اپنی بات کہنے کی آزادی میسر ھوگی ۔ اس کے اثرات معاشرے کے سب طبقات پر پڑیں گے کیوں کہ یہاں سب ایک ھو جاتے ھیں ۔ سنجیدہ موضوعات پر بحثیں ھوا کریں گی اور علمی پیچیدگیاں حل ھوں گی ۔ اس کی اہمیت رسائل سے بھی بڑھ جائے گی کیوں کہ یہاں علم کا انتقال اور اس کے مختلف پہلو فورا ظاہر ھو جاتے ھیں بحث کے دوران جب کہ دوسری جگہ تحریر پر ردعمل پتہ لگنے میں کئی دن لگ جاتے ھیں ۔ یہ اس دور کی بات ھے جب آپ کے سارے مشہور لکھاریوں میں سے بہت کم موجود تھے ۔ اور جو موجود تھے بھی تو وہ اتنی اہمیت نہیں دیتے تھے ۔ گویا اس معاملہ میں سابقون الاولون <annotation lang="en">( pioneers )</annotation> میں شامل ھوں ۔</p> <p>اب دیکھیں وہ مشہور قلم کار بھی جو باقاعدہ کسی اخبار یا رسالے سے وابستہ ھیں یہاں اپنی تحریریں منتقل کرنے میں استقامت کا مظاہرہ کرتے ھیں ۔ علمی مباحث کے لئے فورمز تشکیل پا چکے ھیں ۔ بڑے بڑے اہل علم کا تعارف یہیں سے ھوتا ھے ۔ ہزاروں لوگوں تک بات فورا پہنچ جاتی ھے ۔ تحقیقی منہج طے کئے جاتے ھیں ۔ سیاسی ، مذھبی ، فلسفیانہ ، دعوتی اور معاشرتی سب موضوعات پر مکالمہ ھوتا ھے ۔ سنجیدہ سے سنجیدہ ترین بات ھوتی ھے ۔ حتی کہ مدارس کے مولوی تک اس میں شامل ھو چکے ھیں ۔ ان کے ذہنی و فکری سانچے میں وسعت اسی کے باعث ممکن ھوئی ۔ فرقہ پرستی میں کمی ھوئی ۔ اختلافات کو سننے کا حوصلہ پیدا ھوا ۔ بحیثیت مجموعی ھمارے رویوں میں برداشت میں اضافہ ھوا ۔ مخصوص فکری ڈھانچوں سے پرے کے امکانات معلوم ھوئے ۔ خبر کی حقیقت نظر آئی ۔ علم کا تنوع عیاں ھوا ۔ احساس کی ھم آھنگی نمایاں ھوئی ۔ سوچ کی ھمہ گیری لاحق ھوئی ۔ خبریت اور حقیقت لفافہ صحافیوں اور میڈیا ھاوسز کی مرھون منت نہیں رھی ۔ لفظ کو آزادی ملی ۔ قلم کو وقار نصیب ھوا ۔ خوف کا خاتمہ ھوا کیوں کہ جہالت خوف کی بانی ھے ۔ تخلیقی صلاحیت کو میرٹ پر پہچان ملی ۔ ورنہ یہاں تحریر شائع کرانے کی واحد قابلیت تعلقات تھے ۔</p> </section> </body>
0235.xml
<meta> <title>شکار پور : رکشے میں تین بچوں کی پیدائش</title> <author> <name>آئی بی سی اردو</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10973/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>114</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
شکار پور : رکشے میں تین بچوں کی پیدائش
114
No
<body> <section> <p>شکار پور کے علاقے گوٹھ فیضو لاڑو کی ایک خاتون کو چنگ چی رکشے پر اسپتال کے جا یا جا رہا تھا کہ راستے میں ہی اس کے بچے پیدا ہو گئے ۔</p> <p>بچوں میں ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں ۔بچوں کی پیدائش کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا</p> <p>ڈاکٹرز کے مطابق ماں اور بچے چاروں صحت مند ہیں ۔</p> <p>پاکستان میں اس سے پہلے بھی رکشوں اور گاڑیوں میں بچوں کی پیدائش کے واقعات ہو چکے ہیں ۔</p> <p>ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس طرح بچوں کی پیدائش زچہ و بچہ کے لیے خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے ۔</p> <p>انہوں نے کہا کہ وقت کا خاص خیال رکھنا چاہیے ۔</p> </section> </body>
0236.xml
<meta> <title>"نان پروفیشنل"</title> <author> <name>فرحان فانی</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10978/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>506</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
"نان پروفیشنل"
506
No
<body> <section> <p>کافی عرصہ ہوا ایک بڑے چینل کے معروف انٹرٹینمنت پروگرام کی پروڈکشن ٹیم کے لئے انٹرویو میں شامل تھا ۔ میرے ساتھ دو بہن بھائی بھی تھے ۔</p> <p>لڑکی نے باقاعدہ ماس کمیونیکیشن(صحافت) میں ماسٹرز کیا ہوا تھا جبکہ اس کے بھائی کی تعلیم انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تھی ۔انٹرویو غیر رسمی سا تھا ۔بس جنرل سی پوچھ تاچھ ۔آخر میں بہن نے بھائی کے حوالے سے انٹرویو لینے والے کو کہا کہ یہ بھی میڈیا میں آنا چاہتا ہے ۔ اسے بہت شوق ہے ۔اگر ممکن ہو تو اس کا بھی انٹرویو کر لیجیے۔</p> <p>کچھ خصوصیات بھی گنوائیں بھائی کی۔ ان (پروڈیوسر)صاحب نے بڑی ہمدرری سے جواب دیا کہ "بھائی! آپ کی ڈگری آئی ٹی کی ہے ،بہتر ہے آپ اسی میدان میں طبع آزمائی کریں ۔ یہاں میڈیا میں ملازمت کا پہلا حق تو ان نوجوانوں کا ہے جو ماس کمیونیکشن (صحافت) کی ڈگری کے حامل ہیں ۔" میری سیلیکشن نہ ہوئی کیونکہ تقاضے کچھ ایسے تھے جو میں نبھا نہ سکا لیکن اچھا لگا ان پروڈیوسر صاحب سے مل کر ۔</p> <p>میرے خیال میں وہ خود بھی کہیں سے ماس کمیونیکشن میں گریجوئیٹ تھے۔ یہ سوچنے کا ایک انداز ہے ۔ ایک اور رائے بھی سننے کو ملتی ہے کہ پروفینشل صحافی بننے کے لئے ماس کمیونیکشن یا میڈیا اسٹیڈیز میں گریجوئیشن ناگزیر ہے ۔میرے خیال میں ایسا نہیں ہے ۔صحافت کا تعلق اکڈیمکس سے زیادہ پریکٹس سے ہے ۔</p> <p>یہی وجہ ہے ہماری برصغیر کی تاریخ میں کئی ایسے صحافی گزرے جو ماس کمیونیکیشن نامی چیز سے کبھی واقف نہ تھے ۔ سو جس عامل صحافی نے مذکورہ ڈگری حاصل نہیں کی، آپ اسے بیک جنبشِ لب "نان پروفیشنل" نہیں کہ سکتے۔</p> <p>شرط یہ ہے کہ اسے خبر تلاشنے اور بنانے کا ڈھنگ آتا ہو ۔ یہ بات بالکل درست ہے بعض گھس بیٹھئے بھی کوچۂ صحافت میں دندنا رہے ہیں ۔ ان کا عملی صحافت کا کوئی پس منظر نہیں ۔ ان کا کریئر بس کسی مہربان لمحے میں ملنے والے شارٹ کٹ کا مرہون منت ہے ۔</p> <p>ان کی وجہ سے جنویئین صحافیوں کی عزت کو کوئی خطرہ نہیں ۔ یہ لوگ مخصوص موسموں میں آتے ہیں بالکل برساتی کھمبیوں کے جیسے اور پھرجلد ہی حالات کی گرد ہو جاتے ہیں ۔جہاں تک ماس کمیونیکشن میں آنرز یا ماسٹرز ڈگری کا تعلق ہے ،میں اسے پاکستانی صحافت کے تناظر میں ایک اضافی خوبی سمجھتا ہوں ۔</p> <p>اس سے ایک صحافی کو ابلاغیات اور سوشل سائنسز سے جڑے نظریات اور ابحاث کا علم ہوتا ہے ۔ وہ فیلڈ میں ایک بااعتماد اپروچ کے ساتھ اترتا ہے ۔ اپنی اسائنمنٹس کو تکنیکی مہارت کے ساتھ مکمل کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ یوں کہہ لیجیے کہ اس کا صحافتی ٹریک ذرا سسٹیمیٹک سا ہو جاتا ہے ۔ یہ بہت اچھی بات ہے ۔</p> <p>بس سمجھ میں یہ آتا ہے کہ ہرماس کمیونیکشن گریجوئیٹ صحافی نہیں ہوتا اور یہ بھی ضروری نہیں کہ ہر اچھا صحافی ماس کمیونیکیشن میں گریجوئیٹ ہی ہو ۔ اور اگر یہ دونوں خوبیاں جمع ہو جائیں تو کون "کافر" اس کے اچھا صحافی ہونے سے انکار کرتا ہے ۔</p> </section> </body>
0237.xml
<meta> <title>عمران خان کا جلسہ، مین سڑک بند کر دی گئی</title> <author> <name>رپورٹ: طاہر عمر</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10984/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>172</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
عمران خان کا جلسہ، مین سڑک بند کر دی گئی
172
No
<body> <section> <p>اسلام آباد میں لوکل باڈیز الیکشن کیمپین کے حوالے سے عمران خان کا جلسہ منعقد ہو رہا ہے۔</p> <p>لیکن وی آئی پروٹوکول کے خلاف آواز اُٹھانے والی تحریک انصاف کے اس جلسے نے عوام کو مشکل میں ڈال دیا، جب پولیس نے ترامڑی روڈ بلاک کر دیا۔</p> <p>گذشتہ گھنٹوں سے روڈ کی بندش کی وجہ سے نہ صرف سکولز سے واپس جانے والے بچوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، بلکہ اسی روڈ سے منسلک مشہور یونیورسٹی کامسٹس کے طلبہ اور اساتذہ بھی مشکل میں پڑ گئے ہیں ۔</p> <p>کامسٹیس یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے آئی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں امتحانات ہو رہے ہیں اور شام کی اوقات والے طلبہ روڈ کی بندش کی وجہ سے نہیں آپارہے، جبکہ چھٹی کر کے واپس جانے والے طلبہ اور اساتذہ بھی واپسی کے لئے پریشان ہیں ۔</p> <p>ایک شہری کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز ایم کیو ایم کی ریلی پر مقدمہ درج کر لیا گیا تو یہاں لوگوں کو پریشان کرنے والوں کے خلاف کروائی عمل میں کیوں نہیں لائی جارہی۔</p> </section> </body>
0238.xml
<meta> <title>ابھی زندہ ھوں تو جی لینے دو</title> <author> <name>قاری محمد حنیف ڈار</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10988/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>448</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
ابھی زندہ ھوں تو جی لینے دو
448
No
<body> <section> <p>کسے پڑی ھے کہ جا سناوے پیارے پی کو ھماری بتیاں !</p> <p>نہ انگ چیناں نہ نیند نیناں ، نہ آپ آویں نہ بھیجیں پتیاں !</p> <p>ھم جب بھی یہ سنتے ھیں کہ یہ جگہ اس قسم کی بحثوں کے لئے مناسب فورم نہیں ھے ، اس کے لئے ھماری جامعات میں تشریف لایئے یا ھمارے بزرگوں سے رابطہ کیا جاوے تو ھمیں اپنا بچپن ٹوٹ کر یاد آتا ھے ،جب ھم اس کلاس فیلو کو جو ھمیں اپنے دروازے کے آگے کھڑا کر کے پھینٹی لگاتا تھا ،</p> <p>ایک رٹا رٹایا جملہ کہا کرتے تھے کہ " اپنے گھر کے آگے تو بلی بھی شیر ھوتی ھے ،، اب بیٹا ھماری گلی سے گزر کر دکھانا ! گزارش یہ ھے کہ اب یہ جن بوتل سے نکل گیا ھے ،جب جامعات میں قید نہیں کیا جا سکتا ،، اب آپ کو وھاں آنا ھو گا جہاں آگ لگی ھوئی ھے اور سوالوں کے جوابات دینے ھونگے ،بحثوں میں حصہ لینا ھو گا ،، جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا ؟</p> <p>اپنے علم کی جولانیاں ذرا الحاد کے اڈوں پہ آ کر دکھایئے اور اپنوں ھی کی ٹانگیں کھینچنے اور فتوے لگانے کی بجائے اصل دشمن کی طرف توجہ فرمایئے ، تقدس کی عبائیں تہہ کر کے رکھ دیجئے اور اللہ اور اس کے دین کی خاطر ذرا چار گالیاں بھی کھا لیجئے کہ سنا ھے آپ پیغمبروں کے وارث ھیں، تو اس وراثت میں گالیاں اور پتھر بھی شامل ھیں ،،</p> <p>الحاد کا سامنا کرتے آپ کی پسینے چھوٹتے ھیں کیوں جن کے نام کے ساتھ مولانا نہ لکھا جائے تو ان کی توھین ھو جاتی ھے ، اور ان کے پروانے ماں بہن کی سناتے ھیں ،،</p> <p>وہ ان پیجز پہ تیکھے سوالات کا سامنا کرتے ھوئے دل کے دورے کا شکار ھو جائیں گے ،، کموڈ میں گرا چند سو کا موبائیل نکالنے کے لئے تو آپ گندگی میں ھاتھ ڈال دیتے ھیں،،</p> <p>مگر نبی ﷺ کے امتی کو بچانے کے لئے اس گند میں ھاتھ ڈالنا آپ کو منظور نہیں چونکہ آپ کا نقصان جو کوئی نہیں ! مگر یاد رکھئے آپ جتنا بھی چاھے چھپیں ،،</p> <p>الحاد اسلام کے دروازے پہ دستک دے رھا ھے ، اگر میرے پاس روز دو چار پریشان حال باپ آتے ھیں تو ممکن نہیں کہ آپ کے پاس نہ آتے ھوں ، بس یا تو مجھے وہ گولی بتا دیں جو آپ ان پریشان حال والدین کو دیتے ھیں ،، یا پھر مجھے خود ھی ان کو کیپسول دینے دیں !</p> <p>ابھی زندہ ھوں تو جی لینے دو، جی لینے دو !</p> <p>بھری برسات میں ،،،،،،،،،،،،،،،،،پی لینے دو !</p> <p>مجھے حالات سے ٹکرانا ھے ،، ٹکرانا ھے !</p> <p>ایسے حالات میں ،،،،،،،،،،،،،،، پی لینے دو !</p> </section> </body>
0239.xml
<meta> <title>آزاد کشمیر ٹیلی ویژن ملازمین کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔</title> <author> <name>بیورو رپورٹ</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10992/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>372</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
آزاد کشمیر ٹیلی ویژن ملازمین کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔
372
No
<body> <section> <p>تفصیلات کی مطابق پاکستان ٹیلی ویژن نے اپنے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کرتے ہوئےگروپ 1 تا 6 کے 356 ملازمین کو مستقل کرنےکافیصلہ کیا ہے۔ ان میں وہ ملازمین بھی شامل ہیں جنھوں نے 2013 میں ٹی وی کی ملازمت اختیار کی ہے۔</p> <p>پی ٹی وی انتظامیہ نے تفصیل جاری کرتے ہوئےبتایا ہے کہ انتظامیہ نے اب تک گروپ 4 تا 6 کے 128 ملازمین کی مستقلی کے احکام جاری کر دیئےہیں جبکہ باقی 228 ملازمین کو بھی جلد مستقلی کے لیٹرز جاری کر دیئے جایئں گے۔</p> <p>یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مستقلی کے اس عمل میں 2004 سے پی ٹی وی کے زیرانتظام چلنے والےآزاد کشمیر ٹیلی ویژن پی ٹی وی مظفرآباد کے ملازمین کو یکسر نظرانداز کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے آزاد کشمیر ٹیلی ویژن پی ٹی وی مظفرآباد کے ان ملازمین میں مایوسی کی لہر دوڑگئی ہے۔یاد رہے کہ آزاد کشمیر ٹیلی ویژن کے ان ملازمین کی مستقلی کے لئے سابق وزیراعظم پاکستان سیدیوسف رضاگیلانی بھی احکامات جاری کر چکے ہیں لیکن پی ٹی وی انتظامیہ ان ملازمین کو مستقل نہ کرنے کی ضد پر اڑی ہوئی ہے لیکن اپنے منظورنظر ملازموں کو دوسرے سنٹرزپر تبادلہ کر کے مستقل کر دیاجاتاہے۔</p> <p>یہ بات قابل افسوس یے کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کے تمام ادارےکشمیر کو اپنی پالیسی میں شامل کرکےخصوصی توجہ دے رہے ہیں۔وزیراعظم محمد نواز شریف اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی دوروں کے دوران کشمیری عوام کے حقوق کی بات کر رہے ہیں،چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف حالیہ و گزشتہ دورہ امریکہ اور دیگر دوروں کےدوران تواناآواز میں کشمیری عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں وہاں پی ٹی وی اپنے کشمیری ملازمین کی حق تلفی کرتے ہوئےاور ان ملازمین کو خصوصی طور پر نظر انداز کرتے ہوئےحکومت پاکستان کی کشمیر پالیسی کو سپوتاژکرنے کے درپے ہے۔</p> <p>آزاد کشمیر ٹیلی ویژن پی ٹی وی مظفرآباد کے ملازمین نےوزیراعظم محمد نواز شریف،آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور متعلقہ اداروں کے سربراہوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیری ملازمین کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی کا نوٹس لیتے ہےہوئے راست اقدام اٹھائیں اور ان ملازمین میں پائی جانے والی مایوسی اور بے چینی کو ختم کر کے ان ملازمین کا مستقبل محفوظ بنایا جائے۔</p> </section> </body>
0240.xml
<meta> <title>دنیا دس لائنوں میں ، جمعرات 27 نومبر 2015</title> <author> <name>آئی بی سی اردو</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/10995/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>291</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
دنیا دس لائنوں میں ، جمعرات 27 نومبر 2015
291
No
<body> <section> <p>حزب اسلامی کے سربراہ اور سابق افغان وزیر اعظم گلبدین حکمت یار کا کہنا ہے کہ جب تک افغانستان میں غیر ملکی فوجیں موجود ہے،امن قائم نہیں ہو سکتا۔</p> <p>داعش کے خلاف سرگرم کرد ملیشیا کی عسکری تربیت کی غرض سے امریکی عسکری ماہرین ترکی سے متصل شمالی شام کے علاقے عین العرب(کوبانی) پہنچ گئے ۔</p> <p>نائیجر میں بوکوحرام کے حملے میں 18 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ جنگجوئوں نے 100 گھروں کو نذرآتش کر دیا۔</p> <p>سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ شام میں عسکری کارروائی کا آپشن موجود ہے۔</p> <p>برسلز کی جامع مسجد سے مشتبہ پیکٹ ملنے پرمسجد خالی کرا لی گئی،برسلز میں خوف کی فضا میں مزید اضافہ ہو گیا۔مشتبہ پیکٹ برسلز کی جامع مسجد کے داخلی راستے سے ملا۔</p> <p>روسی صدر نے امریکاپر اپنے طیارے کا روٹ ترکی کو بتا نے کا الزام لگاتے ہوئےکہاہے کہ جس وقت طیارے کو ایک مقام سےگزرناتھا،عین اسی لمحےمارگرایاگیا،کیاروس نےاس لیےامریکاکومعلومات فراہم کی تھیں؟</p> <p>اقوام متحدہ کی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ اگرچہ جوہری ڈیل کے بعد ایرانی جوہری سرگرمیوں میں کمی آئی ہے، تاہم یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ یہ ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔</p> <p>دہلی میں تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی ،بینک کی کیش وین سے ساڑھے 22 کروڑ روپے چوری کر لئے گئے ، ایک دن بعد پولیس نے وین ڈرائیور کو حراست میں لے لیا۔</p> <p>فرانس اور روس شام میں دہشت گردوں کے خلاف حملوں سے متعلق معلومات کے تبادلے پر متفق ہو گئے ہیں، تاہم صدر بشار الاسد کے مستقبل پر دونوں ملکوں میں اختلافات برقرار ہیں۔</p> <p>امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاوس کا جنگلا پھلانگ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے شخص کو سیکیورٹی اہلکاروں نے گرفتار کر لیا۔</p> </section> </body>
0241.xml
<meta> <title>فحش ڈانس کرنے والے خواجہ سراﺅں کی شناخت،مخبرکے گھرپرحملہ</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11000/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>130</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
فحش ڈانس کرنے والے خواجہ سراﺅں کی شناخت،مخبرکے گھرپرحملہ
130
No
<body> <section> <p>مظفرگڑھ میلے میں ہونے والی فحاشی ،بیہودہ ڈانس اور غیر اخلاقی حرکات کرنے والے خواجہ سراﺅں کی شناخت ہو گئی ،</p> <p>نجی ٹی وی کے مطابق پیپلز پارٹی کے سابق ایم پی اے مہر ارشاد سیال کے میلے میں فحش ڈانس کرنے والے خواجہ سراﺅں کی شناخت اسحاق عرف</p> <p>ساقی،شفیق کبوتری،کشش، تتلی، نوربوسن</p> <p>اور</p> <p>عینی</p> <p>کےنام سے شناخت ہوئی ہے۔</p> <p>ادھرخواجہ سراﺅں نے" مخبری"کرنے پر تحفظ شی میل کی کوارڈی نیٹر شاہانہ عباس سانی کے گھرپردھاوابول دیااوراس پرتشددکرنےکی کوشش کی۔</p> <p>شاہانہ عباس سانی کے مطابق فحش رقص کرنےوالے خواجہ سراﺅں کوتنظیم کی طرف سے پولیس کوگرفتاری کانوٹس دیا گیا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے حملہ کرنے کی کوشش کی۔</p> <p>تحفظ شی میل کی کوارڈی نیٹرنے مطالبہ کیا کہ بیگناہ خواجہ سرا  کو رہا  کر کے فحاشی پھیلانے والے اصل ملزموں کوگرفتارکیا جائے</p> </section> </body>
0242.xml
<meta> <title>مجھے علاج کی نہیں اپنے ساتھیوں کی توجہ کی ضرورت ہے: روحی بانو</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11004/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>242</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
مجھے علاج کی نہیں اپنے ساتھیوں کی توجہ کی ضرورت ہے: روحی بانو
242
No
<body> <section> <p>فاﺅنٹین ہاﺅس میںزیر علاج اداکارہ روحی بانو نے بتایا کہ اداکار عابد علی، توقیرناصر، فردوس، جمال،عظمی گیلانی اور کنول نعمان سمتی اپنے ساتھی فنکاروں سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔</p> <p>انہوں نے بتایا کہ میں اب یہاں مکمل طور پر تندرست ہو چکی ہوں، میرادل کرتا ہے کہ میرے ساتھ کام کرنے والے میرے ساتھی فنکار یہاں مجھ سے ملنے آیا کریں ، کیونکہ میری فیملی میر ی فنکار برادری ہے۔</p> <p>مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مجھ سے کبھی کوئی فنکار ملنے کے لیے نہیں آیا۔ مجھے علاج کی نہیں بلکہ اپنے ساتھیوں کی توجہ اور ہمدردی کی ضرورت ہے ۔</p> <p>انہوں نے بتایامیں نے ایک سٹیج ڈرامہ تیارکیا ہے جسے میں فاﺅنٹین ہاﺅس کے سٹیج پرپیش کرنا چاہتی ہوں جس کیلئے انتظامیہ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ میرا سٹیج ڈرامہ پیش کرنے میں نہ صرف میر ی مدد کریں گے بلکہ اچھے فنکار بھی اس ڈرامے میں اداکاری کریں گے۔</p> <p>انہوں نے کہا کہ میرا دل کرتا ہے کہ میں ٹی وی سیریل بنا کر ملک و قوم کی خدمت کروں مگر میں یہاں مجبور بیٹھی ہوں اور کچھ نہیں کر سکتی۔</p> <p>حالانکہ میرے ڈاکٹر نے مجھے صحت یاب قرار دیا ہے اور اب اپنی بہن کا انتظار کر رہی ہوں کہ وہ کب آئے، مجھے یہاں سے لے جائے مگر اس نے جب سے مجھے یہاں چھوڑا ہے پلٹ کر خبر ہی نہیں لی حالانکہ میں نے بہت سے لوگوں کے ہاتھ پیغامات بھی بھجوائے ہیں۔</p> </section> </body>
0243.xml
<meta> <title>شاہد آفریدی T20میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی بن گئے</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11008/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>129</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
شاہد آفریدی T20میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی بن گئے
129
No
<body> <section> <p>قومی ٹی ٹوینٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے ٹی ٹوینٹی میں 86 وکٹیں حاصل کر کے سعید اجمل کا 85 ریکارڈتوڑ دیا ہے اور ٹی ٹوینٹی میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی بن گئے ہیں ۔</p> <p>تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی سعید اجمل نے 64 ٹی ٹوینٹی میچز میں 85 وکٹیں حاصل کیں جبکہ شاہد آفریدی نے 83 ویں میچوں میں سعید اجمل کا 86 وکٹیں حاصل کر کے سعید اجمل کا ریکارڈ توڑ دیا ہے اور ٹی ٹوینٹی کرکٹ کی دنیا میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی بن گئے ہیں ۔</p> <p>جس کے بعد سعید اجمل 64 میچوں میں 85 وکٹوں کے ساتھ دوسرے اور عمر گل 58 میچوں میں 83 وکٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں ۔</p> </section> </body>
0244.xml
<meta> <title>بھارت میں خاتون کے پتے سے 12 ہزار پتھریاں نکال دی گئیں</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11012/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>230</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
بھارت میں خاتون کے پتے سے 12 ہزار پتھریاں نکال دی گئیں
230
No
<body> <section> <p>بھارت میں معدے کے شدید درد اور جلن میں مبتلا خاتون کو سپتال لایا گیا تو ڈاکٹروں نے طویل آپریشن کے بعد ان کے معدے سے لگ بھگ 12 ہزار پھتریاں نکالی گئی ہیں جسے ایک عالمی ریکارڈ قرار دیا جارہا ہے۔</p> <p>کولکتہ کی 51 سالہ خاتون کو جب پتے میں تکلیف کے باعث اسپتال لایا گیا تو ان کے ٹیسٹ مکمل ہونے کے بعد ڈاکٹروں نے انکشاف کیا کہ ان کے پتے (گال بلیڈر) میں پتھریوں کی بھرمار ہے اور یہ تمام پتھریاں نمک اور کولیسٹرول پر مشتمل ہیں۔</p> <p>ڈاکٹروں کی جانب سے خاتون کا "کی ہول" کٹ کے ذریعے آپریشن کیا گیا اور باری باری تمام پتھریاں نکالی گئیں جو 2 ملی میٹر سے لے کر 5 ملی میٹر تک جسامت کی تھیں اور انہیں نکالنے میں ایک گھنٹے سے زائد کا وقت لگا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پتہ جگر کے پاس ایک ناشپاتی نما عضو ہوتا ہے جہاں صفرا ( بائل) جمع ہوتا ہے اگرچہ پتے میں پتھریاں عام ہیں لیکن اتنی بڑی تعداد میں پتھریوں کو دیکھ کر ڈاکٹر حیران ہیں۔</p> <p>ڈاکٹروں کے مطابق انہوں نے لندن میں رائل کالج آف پیتھالوجسٹ کو خط تحریر کیا ہے تاکہ ان پتھریوں کو عجائب گھر میں رکھا جا سکے کیونکہ اس سے قبل 1983 یں برطانیہ میں ایک مریض سے 3 ہزار پتھریاں نکالی گئی تھیں جس کے بعد اتنی تعداد میں پتھریوں کا نکلنا ایک عالمی ریکارڈ ہے۔</p> </section> </body>
0245.xml
<meta> <title>عمران خان نے غیر قانونی کام کیا : الیکشن کمیشن</title> <author> <name>زارا قاضی</name> <gender>Female</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11014/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>187</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
عمران خان نے غیر قانونی کام کیا : الیکشن کمیشن
187
No
<body> <section> <p>وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات تیس نومبر کو ہونے جا رہے ہیں اور انتخابات کی تیاریاں بھی عروج پر ہیں.</p> <p>اس موقع پر عمران خان نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ترامڑی میں جلسے سے خطاب کیا جس پر الیکشن کمیشن نے عمران خان سمیت دیگر رہنمائوں کو ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کے نوٹس بھجوانے پر غور شروع کر دیا ہے.</p> <p>گزشتہ روز ڈی آر او اسلام آباد علیم شہاب نے عمران خان کے جلسے کے حوالے سےضلعی اتطامیہ کو ہدایت کی تھی کہ جلسے کو رکوایا جائے اور ضابطہ اخلاق کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے.</p> <p>ڈی آر او علیم شہاب کے مطابق تحریک انصاف کو جلسے سے روکنے کے لیے ضلعی انتطامیہ کو سخت ہدایات کی گئیں..اس کے باوجود جلسہ کیا گیا جو قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے.</p> <p>ڈی آر او کی رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن نے عمران خان سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرنے پر غور شرع کر دیا ہے،،الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق ڈی آر او کی ہدایت کے باوجود جلسہ نہ رکوائے جانے پر ضلعی انتطامیہ کو بھی فریق بنائے جانے کا امکان ہے.</p> </section> </body>
0246.xml
<meta> <title>11 روپے کی کرپشن پر 26 سال بعد نرس کو ایک سال قید کی سزا</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11016/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>221</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
11 روپے کی کرپشن پر 26 سال بعد نرس کو ایک سال قید کی سزا
221
No
<body> <section> <p>بھارت میں جہاں بہت سے طاقت ور ملزمان قانون کی گرفت سے آزاد گھوم رہے ہیں وہیں ایک نرس کو 26 سال بعد 11 روپے کی کرپشن کے الزام میں سزا سنا دی گئی۔</p> <p>بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ  میں انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت نے مقامی اسپتال کی نرس نورجہاں کو 11 روپے کی کرپشن کے الزام میں ایک سال قید اور 100 روپے جرمانے کی سزا سنائی۔نرس پر الزام تھا کہ اس نے 1989 میں مرکزی حکومت کی جانب سے آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیئے چلائی جانے والی مہم میں جھوٹ بول کر حکومت  سے اپنا کمیشن وصول کیا ہے۔</p> <p>اترپردیش کے مقامی ممبر اسمبلی کی جانب سے بوگس مہم کے الزامات کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن نے ایک مقدمہ درج کیا تھا جس میں نورجہاں سمیت ایک خاکروب اور محکمہ صحت کے دیگر 3 افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے حکومت سے کمیشن وصول کرنے کے لیئے نس بندی کے 11 سے 12 جعلی آپریشنز کا اندراج کرایا ۔</p> <p>اینٹی کرپشن کی عدالت نے 26 سال اور 185 سماعتوں کے بعد نرس نورجہاں سمیت ایک خاکروب شوبرام کو مجرم قرار دیا  ہے، فیصلے کے تحت نرس نورجہاں کو ایک سال قید میں گزارنے کے علاوہ 100 روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا،جب کہ اس دوران مقدمے میں نامزد  بقیہ تین افراد  چل بسے۔</p> </section> </body>
0247.xml
<meta> <title>کراچی میں ڈان نیوز کی ڈی ایس این جی پر حملہ</title> <author> <name>زینب شہزادی</name> <gender>Female</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11021/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>80</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
کراچی میں ڈان نیوز کی ڈی ایس این جی پر حملہ
80
No
<body> <section> <p>کراچی......... کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں ڈان نیوزکی ڈی ایس این جی وین پرفائرنگ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوگئے۔</p> <p>پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ حیدری مارکیٹ کےقریب پیش آیا جہاں ڈان نیوزکی ڈی ایس این جی وین پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی اور فرار ہوگئے۔</p> <p>فائرنگ سے 2 افراد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ واقعے کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔</p> </section> </body>
0248.xml
<meta> <title>نواز شریف کو اچھی بیٹنگ نہیں آتی تھی مگر کھیلنے کا بہت شوق تھا</title> <author> <name>قدوس سید</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11025/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>155</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
نواز شریف کو اچھی بیٹنگ نہیں آتی تھی مگر کھیلنے کا بہت شوق تھا
155
No
<body> <section> <p>اسلام آباد....... تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو اچھی بیٹنگ نہیں آتی تھی مگر کھیلنے کا بہت شوق تھا ، ہمیشہ امپائر کو اپنے ساتھ لایا کرتے تھے۔</p> <p>پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو کرکٹ کی زبان میں ہدف تنقیدبنایا ۔ وہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو بھی نہ بھولے۔</p> <p>عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف لودھراں میں اڑھائی ارب روپے کا پیکج دے کر آئے ہیں ، انہیں عوام سے دور کیا جارہا ہے، اب جلسہ کرنے کے بعد ان کے خلاف ایک اور پرچہ درج ہوگا۔</p> <p>عمران خان نے طارق فضل چوہدری کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک شخص کو اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے وزیر بنایاگیا ہے، نوجوان وعدہ کریں کوئی ظلم اورناانصافی قبول نہیں کریں گے،پاکستانی قوم دھرنے کے بعد باشعور ہو چکی ہے۔</p> </section> </body>
0249.xml
<meta> <title>فرانس پر ہونے والے حملے انتہائی قابل مذمت ہیں ۔ ڈاکٹر ترکی</title> <author> <name>محمد قاسم</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11028/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>319</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
فرانس پر ہونے والے حملے انتہائی قابل مذمت ہیں ۔ ڈاکٹر ترکی
319
No
<body> <section> <heading>رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبدا للہ ترکی نے کہا ہے کہ اسلام امن اور اتفاق کا درس دیتا ہے اور کسی قسم کی دہشت گردی سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں ۔</heading> <p>وہ اسلام آباد میں اہل سنت والجماعت پاکستان کے سربراہ کی جانب سے دیے گئے ظہرانے سے خطاب کر رہے تھے۔</p> <p>ڈاکٹر عبدا للہ ترکی نے کہا کہ امت مسلمہ کو اس وقت جن مسائل کا سامنا ہے ان مسائل سے نمٹنے کا واحد حل آپس کے اتفاق اور معاشرے میں انسانی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے امن قائم کرنے میں ہے۔</p> <p>اسلام شدت پسندی اور آپس کے اختلافات کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے انسانی حقوق کا تحفظ کرنے کی بات کرتا ہے۔</p> <heading>استقبالیہ سے وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حرمین کے تحفظ کے لیے سعودی حکومت کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کریں گے اور حکومت پاکستان اس سلسلے میں ہر طرح کے اقدامات اٹھائے گی۔</heading> <p>استقبالیہ سے سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی ، فلسطین کے سفیر ولید ابوعلی، جامعہ صولتیہ مکہ کے استاذ الحدیث مولانا سعید احمد عنایت اللہ،تحریک نوجوانان پاکستان کے سربراہ عبداللہ گل،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے سابق صد ر صاحبزادہ ساجد الرحمن نے بھی خطاب کیا۔</p> <heading>اہل سنت والجماعت کے سربراہ علامہ محمد احمد لدھیانوی نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق ، آزادی، حقوق نسواں، نسلی تفریق وامتیاز کے خاتمہ، غربت اور علمی میدان میں پسماندگی سے نجات جیسے موضوعات کے سلسلے میں اسلام کی دی گئی تعلیمات کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے ۔</heading> <p>ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر نثار احمد ، ایم پی اے مولانا محمد الیاس چنیوٹی ،انصار الامہ کے مولانا فضل الرحمن خلیل، جماعة الدعوہ کے حافظ محمد سعید ،پیر عزیز الرحمن ہزاروی، انجمن تاجران پاکستان کے صدر محمد اجمل بلوچ، شرجیل میر،مولانا اشرف علی ،مولانا محمد طیب طاہری اور جمعیت علما پاکستان کے مرکزی رہنما قاری زوار بہادر نے بھی شرکت کی۔</p> </section> </body>
0250.xml
<meta> <title>اس کی زبان کے نیچے ایک زبان اور تھی</title> <author> <name>مہتاب عزیز</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11031/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>339</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
اس کی زبان کے نیچے ایک زبان اور تھی
339
No
<body> <section> <p>نکاح کی تقریب میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے مولانا صاحب نے سماں باندھ دیا.</p> <p>نہایت جلالی انداز میں حاضریں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ تم ہی وہ لوگ ہو جنہوں نے اپنی خوائشات اور نمود نمائش کی خاطر نکاح کو مہنگا بنا دیا ہے.</p> <p>جس کی وجہ سے زنا آج آسان جبکہ نکاح مشکل ہو چکا ہے.</p> <p>بے حیائی نے معاشرے کی چولیں ہلا ڈالی ہیں.</p> <p>یاد رکھو قوموں کی تباہی میں سب سے اہم کردار بے حیائی اور زنا کاری کا ہوتا ہے. ت</p> <p>مارا معاشرہ اب تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے.</p> <p>اگر اب بھی نہ پلٹے تو تمارا مقدر دردناک عذاب ہو گا.</p> <p>اگر اللہ کے قہر سے بچنا چاہتے ہو تو اس کا ایک ہی راستہ ہے نکاح کو سہل اور بلا قیمت کر دو.</p> <p>شادی میں مہر اور ولیمہ کے سوا ہونے والے تمام اخراجات اور رسومات کو ختم کر دو.</p> <p>مہر بھی کم مقرر کرو اور ولیمہ بھی سادگی سے ہو.</p> <p>تبھی معاشرے میں عفت حیا اور پاکبازی کو فروغ ملے گا.</p> <p>اللہ کی نعمتیں اور برکتیں نازل ہوگی.</p> <p>تقریب کے اختتام پر میرا دل چاہا کہ اسے حق گو اور بے باک عالم سے مصافہ کرنے کی سعادت حاصل کروں.</p> <p>مولانا صاحب کی طرف گیا تو انہیں ہجوم میں گھرا پایا.</p> <p>غالبا تقریب میں موجود ہر شخص کی دلی کیفیت میرے جیسی تھی.</p> <p>ہا ل میں ایک طرف مولانا صاحب کے ساتھ آنے ان کے اسسٹنٹ نما صاحب دولہے کے باپ سے مصروف گفتگو تھے.</p> <p>سوچا اُن سے ہی مولانا صاحب اُن کا پتہ پوچھ لوں اور مستقل ان کے ہاں حاضری کو معمول بناوں. تاکہ کچھ تذکیہ نفس ہو سکے.</p> <p>یہی سوچ لئے قریب جا کر کھڑا ہوا.</p> <p>وہ صاحب دولہے کے والد سے کہ رہے تھے کہ نکاح پڑھانے کے پانچ سات ہزار تو گلی محلے کے کے مولوی لیتے ہیں.</p> <p>مولانا صاحب کو تو لوگ لاکھوں ہدیہ کر دیتے ہیں.</p> <p>آپ زیادہ اصرار کر رہے ہیں تو بیس ہزار روپے اور کپڑوں کا جوڑا دے دیں.</p> <p>میں ایڈریس لئے بغیر ہیک واپس اپنی کرسی پر بیٹھ گیا.</p> </section> </body>
0251.xml
<meta> <title>دوسراٹی ٹوئنٹی ،انگلینڈ نے پاکستان کو 3 رنز سے شکست دے کر سریز اپنے نام کرلی</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11032/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>397</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
دوسراٹی ٹوئنٹی ،انگلینڈ نے پاکستان کو 3 رنز سے شکست دے کر سریز اپنے نام کرلی
397
No
<body> <section> <p>دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد انگلینڈ نے پاکستان کو 3 سکور سے شکست دے کر تین میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سریز 0-2سے اپنے نام کر لی ہے ۔پاکستان کی ٹیم 173 رنز کے تعاقب میں مقررہ بیس اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 169 سکور بنائے ۔پاکستان کی جانب سے سر فراز احمد 8 اور انور علی صفر سکور کے ساتھ کریز پر موجود ہیں ۔احمد شہزاد 28 سکور بنا کر سٹمپ آﺅٹ ہو گئے ۔رفعت اللہ بھی 23 سکور کر کے سٹمپ آوٹ ہوئے۔محمد حفیظ 25 سکور کر کے کیچ آوٹ ہوئے۔صہیب مقصود 2 رنز بنا کر آوٹ ہوئے ۔عمر اکمل 3 سکور بنا کر کیچ آﺅٹ ہوئے ۔شعیب ملک 26 سکور بنا کر آوٹ ہوئے ۔شاہد آفریدی نے دھواں دار بیٹنگ کرتے ہوئے محض 8 گیندوں پر 24 سکور کر کے آوٹ ہو گئے ۔سر فراز احمد 19 سکور بنا کر آوٹ ہوئے ۔</p> <p>انگلینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ بیس اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 173 سکور بنائے ۔پاکستان کی جانب سے شاہد آفریدی نے تین ،انور علی نے دو جبکہ شعیب ملک ،وہا ب ریاض اور سہیل تنویر ایک ایک وکٹ حاصل کی ۔</p> <p>اس سے قبل انگلینڈ نے ٹاس جیت کی پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 173 سکور کیا ۔کپتان شاہد آفریدی نے میچ میں پہلی گیند پر ایلکس ہیلز کو 11 سکور پر آﺅٹ کیا ۔جیسن رائے بھی شاہد آفریدی کی گیند کا نشانہ بنے اور 29 سکور بنا کر پویلین لوٹ گئے ۔جے روٹ 20 سکور کر کے شعیب ملک کی گیند پر شاہد آفریدی کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوئے ۔شاہد آفریدی جیمز وینس کو 38 سکور پر آوٹ کر کے پاکستان کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کر نے والے باولر بن گئے۔شاہد آفریدی نے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں 86 وکٹیں حاصل کرلی ہیں ۔ وہا ب ریاض کی گیند پر عمر اکمل نے آوٹ فیلڈ سے شاندار کیچ پکڑ کر سیم بلنگز کو 11 سکور پر پویلین بھیج دیا ۔بٹلر 33 سکور بنا کر وہاب ریاض کی گیند پر کیچ آﺅٹ ہوئے ۔پلنکیٹ صرف 1 رن بنا کر انور علی کی گیند پر آوٹ ہوئے۔ویلے بھی 4 رنز بنا کر انور علی کی گیند پر آوٹ ہوئے ۔انگلینڈ کی جانب سے واکس 15 اور راشد تین سکور کر کے ناٹ آوٹ رہے ۔</p> </section> </body>
0252.xml
<meta> <title>طلاق .. طلاق ..طلاق..</title> <author> <name>ڈاکٹر رابعہ خرم درانی</name> <gender>Female</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11038/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>371</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
طلاق .. طلاق ..طلاق..
371
No
<body> <section> <p>کیا جادو ہے اس لفظ طلاق میں کیا خوف ہے اس کے پیچھے چھپا ہوا</p> <p>معاشرے میں ,گھر میں ,سسرال میں, میکے میں</p> <p>کوئی ہے جو اس لفظ کو سن کر برداشت کر سکے کوئی ہے جو اس لفظ سے جڑی عورت کو عزت دے سکے . کوئی ہے</p> <p>نہیی کوئی نہیں .</p> <p>مطلقہ عورت ایک ایسی جنس ہے جس سے لوگ مستفید تو ہونا چاہتے ہیں لیکن اسے اپنے گھر میں رکھ کر تضحیک کا نشانہ نہیں بننا چاہتے . .</p> <p>مطلقہ اپنا رزق حلال کمانے بھی نکلے تو بھی آسان شکار سمجھی جاتی ہے . اسے ہر راہ چلتا کچھ بھی کہہ سکتا ہے کیونکہ اسے اس غلیظ معاشرے میں عزت کا معیار،ایک شوہر کا نام میسر نہیں.. ...</p> <p>یہ معاشرے درندوں کا معاشرہ ہے بھیڑیوں کا معاشرہ .. جو ہر دم گھات لگا کر بیٹھا ہے کہ کون سا ساتھی اونگھے تو اسے چیر پھاڑ کھائیں . ..اسی طرح یہ ہوس زادے منتظر ہیں کہ کس کی بیوی طلاق لے کر سڑک پر آئے ...</p> <p>نام و ننگ سارے مرد کی دین کیوں . ..</p> <p>عورت کی خود کی پہچان کیا ہے</p> <p>ایک عورت کو انسان ہونے کی عزت کب ملے گئ . ..</p> <p>ایسے بظاہر اسلامی لیکن رسوم و رواج کی قید میں گھرے معاشرے سے بہتر وہ یورپی معاشرے ہیں جہاں عورت ایک انسان ہے .. اس کی ذات اور اس کا پروفیشن الگ الگ خانے میں رکھی جاتی ہے ....</p> <p>طلاق کو برا سمجھو نا مطلقہ کو کیوں...</p> <p>اور اگر عورت مطلقہ ہے تو مرد بھی تو طلاق یافتہ ہے..وہ بھی طلاق میں 50 فیصد شریک کے .. وہ قابل عزت کیوں ہے ..</p> <p>دراصل یہ معاشرہ طاقت کے ارد گرد گھومتا ہے .. مرد کے ساتھ طاقت جڑی ہوئی ہے اس لئے اس کے خوف سے دوسرے دب جاتے ہیں اور اس کی طرف انگلی اٹھاتے انہیں اپنی انگلی کے ٹوٹنے کا ڈر ہوتا ہے .. کیونکہ طلاق یافتہ ہی سہی مرد انہیں ان ہی کے سکوں میں ادائیگی کی صلاحیت رکھتا ہے ..</p> <p>جبکہ عورت اور وہ بھی مطلقہ عورت سے معاشرے کو ایسا کوئی خوف نہیں ہوتا . ..</p> <p>صرف ایک کمزور مرد ہی طلاق کا ہتھیار استعمال کر سکتا ہے ..دوسرے معنوں میں طلاق دینا ایک کمزور مرد ہونے کی نشانی ہے</p> </section> </body>
0253.xml
<meta> <title>قصہ ایک فاتحہ کا</title> <author> <name>جاوید نور</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11042/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>434</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
قصہ ایک فاتحہ کا
434
No
<body> <section> <p>چند روز ہوئے ایک جگہ فاتحہ کے لئے جانا پڑا۔ ایسے موقعوں پر اکثر میں زہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہوں۔</p> <p>ساری عمر اس فن فاتحہ خوانی سے نا بلد ہی رہا۔ ہمارے یہاں ہر کسی کے ہاں فاتحہ کے اپنے رواج ہیں۔ کچھ تین دن میں بھکتا کے فارغ ہو جاتے ہیں اور کہیں پسماندگان ایک ہفتہ یہ افتاد جھیلتے ہیں۔</p> <p>کہیں مولانا صاحب بٹھائے جاتے ہیں، جو کسی بھی نو وارد کو دیکھتے ہی با آواز بلند فاتحہ شروع کر دیتے ہیں۔</p> <p>اصل افتاد تو مرحوم کے پسماندگان پے پڑتی ہے۔ ہر شخص کو ایک ہی کہانی دھرانی پڑتی ہے کہ مرحوم کیونکر اس جہان فانی سے رخصت ہوئے۔ایسا کرتے ہوئے چہرے پہ غم جھلکنا وقت کی ضرورت میں شامل ہے۔</p> <p>اب یہ بیان کردینے پر اکتفا ہو تو کیا بات ہے، یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ مرحوم کس عارضہ میں مبتلا تھے۔</p> <p>اکثر پتہ چلتا ہے کہ پرسہ دینے والے کے والد محترم یا دادا بھی اسی عارضہ میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے تھے، " بڑا ہی موزی مرض ہے" وہ ھاتھ ملتے ہوئے گویا ہوتے ہیں۔</p> <p>اب صاحب خانہ ٹانگیں سیدھی کرنا چاہتے ہی ہیں کہ چند اشخاص اور داخل ہوتے ہیں، ابھی مولوی صاحب ھاتھ اور آواز بلند کرنے ہی لگتے ہیں کہ ان میں سے ایک جھپٹ کے ان سے بغل گیر ہوتے ہیں اور مرحوم سے اپنے دیرینہ تعلقات کی داستان دھراتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہتے رہتے ہیں کہ مرحوم صحت کے بارے میں بڑے لاابالی تھے۔</p> <p>پھر پوچھتے ہیں کہ نیک خصلت نے پسماندگان میں کتنے سوگوار چھوڑے ہیں؟</p> <p>بھائی یہ بھی خوب رہی کہ تعلقات تو دیرینہ تھے پر یہ معلوم نہیں کہ ان کے پسماندگان کتنے تھے۔پھر وہ مرحوم کی بیماری پہ تبصرہ بھی اپنا حق جانتے ہوئے، اس پہ بھی سیر حاصل رائے زنی کرتے ہیں۔ وہ ڈاکٹروں کی بے حسی کے قصے بھی چھیڑ دیتے ہیں۔ اب فاتحہ لینے والے آدھ موھے ہو چکے ہیں اور اتنی دیر میں کھانے کا وقت ہو جاتا ہے۔</p> <p>اب بیشتر میت کے کھانے سے پرھیز ظاہر کرتے ہیں، پر دل جوئی کی خاطر چند لقمے کا عندیہ دیتے ہیں۔ اب بریانی کی تعریف تو واجب ہے، یہی نہیں، اس نائی کی بھی تعریف کرتے جاتے ہیں، اسی دوران کچھ صحتمند بوٹیاں پلیٹ میں بنی پہاڑی میں سرکا لیتے ہیں۔</p> <p>جب تیسرے دن ہمارہ گزر وہاں سے ہوا تو ہم نے دیکھا کہ فاتحہ لینے والے صاحب ڈاکٹر کی طرف جارہے تھے۔ ان تین دنوں میں ان کا بلڈ پریشر قابو سے باہر ہو گیا تھا۔</p> <p>اگر وہ چند فاتحہ اور لے لیتے تو شاید ان کی فاتحہ میں ہمیں جانا پڑتا۔</p> </section> </body>
0254.xml
<meta> <title>نوکری اور سچ بولنا...</title> <author> <name>حافظ محمد صفوان</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11052/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>316</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
نوکری اور سچ بولنا...
316
No
<body> <section> <p>منیجر نے اپنے ایک ملازم سے پوچھا: کیا 2+ 2 = 5 ہوتے ہیں؟</p> <heading>ملازم نے کہا؛ جناب کیوں نہیں، بالکل پانچ ہوتے ہیں۔</heading> <p>منیجر نے دوسرے ملازم سے پوچھا: کیا 2+ 2 = 5 ہوتے ہیں؟</p> <heading>ملازم نے کہا، سر بالکل ہو سکتے ہیں اگر ان میں 1 جمع کر دیا جائے۔</heading> <p>منیجر نے تیسرے ملازم سے پوچھا: کیا 2+ 2 = 5 ہوتے ہیں؟</p> <heading>ملازم نے کہا؛ نہیں جناب 2+ 2 کبھی بھی 5 نہیں ہو سکتے۔</heading> <p>دوسرے دن دفتر میں تیسرا ملازم موجود ہی نہیں تھا، پوچھنے پر پتہ چلا کہ اسے ملازمت سے نکال دیا گیا ہے۔</p> <p>اسسٹنٹ منیجر کو یہ سن کر بہت افسوس ہوا. وہ منیجر کے کمرے میں گیا اور پوچھا آپ نے اس تیسرے ملازم کو کیوں نکال دیا؟</p> <p>منیجر نے کہا: پہلے والا ملازم جھوٹا ہے اور اُسے پتہ بھی ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔ ایسے لوگوں کی آج کل ضرورت ہے۔</p> <p>دوسرے والا ملازم عقلمند ہے اور اسے خود بھی پتہ ہے کہ وہ دانا اور عقلمند ہے۔ ایسے لوگ بھی ہر جگہ پسند کیے جاتے ہیں۔</p> <p>جب کہ تیسرے والا ملازم سچا تھا اور اسے خود بھی پتہ تھا کہ وہ سچا ہے۔ ایسے لوگوں کے ساتھ گزارا کرنا بہت ہی مشکل کام ہوتا ہے، اس لیے اُسے کام سے نکالنا پڑا ہے۔</p> <p>منیجر نے پینترا بدلتے ہوئے اسسٹنٹ منیجر سے پوچھا، اب تم تو سب کے بارے میں میری رائے جان چکے ہو، اب تم مجھے بتاؤ کہ کیا 2+ 2 = 5 ہوتے ہیں؟</p> <heading>اسسٹنٹ منیجر نے کہا؛ جناب، آپ کی باتیں سن سن کر میں تو اب خود تذبذب اور مخمصے میں ہوں اور مجھے پتہ ہی نہیں چل رہا کہ آپ کو کیا جواب دوں؟</heading> <p>منیجر نے کہا تم چوتھی قسم کے لوگوں میں سے ہو جو منافق ہوتے ہیں، اور ایسے لوگ بھی خوب پسند کیے جاتے ہیں۔</p> <heading>اور یہی وجہ ہے تم اس نوکری پر موجود ہو.</heading> </section> </body>
0255.xml
<meta> <title>حیوانات کا ولن خنزیر !</title> <author> <name>بلاگ: قاری محمد حنیف ڈار</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11055/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>634</num-words> <contains-non-urdu-languages>Yes</contains-non-urdu-languages> </meta>
حیوانات کا ولن خنزیر !
634
Yes
<body> <section> <p>یہ خنزیر کا نام لے کر کیوں حرام کیا گیا ھے ؟</p> <p>اس وجہ کو لے کر افواھوں کا بازار گرم ھے !</p> <p>" کتا "نام لے کر حرام نہیں کیا گیا یہ خنزیر نے کونسا 302 کر دیا ھے کہ نام لے کر حرام کیا گیا !</p> <p>جن کو تجربہ ھے وہ تو بات کو خنزیر کی چادر اور چار دیواری تک لے گئے ھیں کہ : یہ بڑا بے غیرت جانور ھے " پھر یورپی معاشرے سے اس کی مثالیں دی جاتی ھیں کہ وھاں بے حیائی کا طوفان اصل میں خنزیر کھانے کی وجہ سے ھے !</p> <p>حالانکہ اپنے یہاں جو بے حیائی کا طوفان ھے وہ غالباً " بیل " کھانے کی وجہ سے نہیں ھے !! کہتے ھیں کہ یہ لائن لگا کر بدکاری کرتا ھے ،شاید لوگوں نے قحبہ خانے کی لائن ملاحظہ نہیں فرمائی جہاں کچھ لوگ منہ پہ کپڑا لپیٹ کر بھی لائن میں ھوتے ھیں ،، ان معاملات میں انسان اسفل سافلین ھے ،خواہ مخواہ بےزبان کو بدنام نہ کرو ،،،</p> <p>کہیں اس کا نام لینے سے چالیس دن زبان پلید رھنے کی بات ھے ،حالانکہ قرآن میں اس کا نام ھی ھر جگہ لیا گیا ھے ! اسی فتوے کو بنیاد بنا کر لوگوں نے اس کے <annotation lang="en">Nick Names</annotation> رکھ لیئے ھیں !</p> <heading>1- چوفڑی والا ( چھوٹی دم والا ) یہ پہاڑیئے کہتے ھیں !</heading> <heading>2- باھرلا ،، ( باھر کی چیز ) یہ بھی پنجاب میں عام ھے !</heading> <heading>3- تھُنی والا ( لمبوترے منہ والا )</heading> <heading>4- پہیڑا ( برا )</heading> <p>انسانی فطرت نے ھمیشہ بہیمہ جانور،،گائے بکری اونٹ بھیڑ وغیرہ تو حلال کیئے ھیں جو سبزی خور جانور ھیں ! اور ان کے بارے میں انسان یکسو رھا ھے ،لہذا اللہ پاک نے ان کی حلت کا سرٹیفیکیٹ " احلت لکم بہیمۃ الانعام کہہ کر دیا !</p> <p>اور انسانی فطرت میں ھی گوشت خور درندے کتے ،بلے گیدڑ بھیڑیئے وغیرہ کے لئے ایک کراھت رکھی گئ ھے اور وہ ھمیشہ ان کو کھانے سے کتراتی رھی ھے ! الا یہ کہ کسی کی فطرت مسخ ھو جائے !!</p> <p>یہ صدیوں سے ایک طے شدہ بات تھی جسے انسانی فطرت مکمل طور پر قبول کرتی چلی آ رھی تھی ،، اس لئے اسے قرآن نے خواہ مخواہ اپنا موضوع نہیں بنایا ،،</p> <heading>البتہ خنزیر میں چونکہ " ڈبل کِٹ " لگی ھوئی تھی ،، یہ گھاس بھی بڑے شوق سے کھاتا تھا یوں بہیمہ جانوروں ،بکری بھیڑ کے ساتھ شمار ھوتا تھا ،، دوسری جانب یہ گوشت کا بھی بڑا اعلی ذوق رکھتا تھا ،، اور ھر قسم کا گوشت کھا جاتا تھا ،،لہذا کتے اور بھیڑیئے کے مشابہ تھا ،، اس کے بارے میں انسان ھمیشہ "ڈبل مائینڈڈ اور کنفیوزڈ " رھا لہذا ھر آسمانی کتاب میں اللہ پاک نے اس کا نام ذکر کر کے اسے حرام کیا اور فائنل اتھارٹی میں اسے بھیڑیئے اور کتے کے گروہ میں شمار کیا !</heading> <p>صرف یہ وجہ ھے اس کا نام لینے اور کتے کا نام نہ لینے کی !</p> <p>اور جہاں بھی اس کا ذکر کیا ھے " لحمَ خنزیر " خنزیر کا گوشت حرام کیا گیا ھے ' کا جملہ استعمال فرمایا ھے ،، کیوں کہ مسئلہ ھی اس کا گوشت کھانے نہ کھانے کا درپیش تھا ،میڈیکل تحقیق موضوع ھی نہیں تھا !</p> <p>بعض لوگ جھٹ کہہ دیتے ھیں کہ قرآن میں دکھاؤ کہ کتا حرام ھے ،، ان سے گزارش ھے کہ جب اللہ پاک نے واضح طور پر حکم دے دیا ھے کہ تمہارے لئے سبزہ خور مویشی حلال کیئے گئے ھیں تو کتا تو خود بخود حرمت میں چلا گیا ، البتہ خنزیر چونکہ سبزہ خور بھی تھا اور گوشت خور بھی تو اللہ کو ھی فیصلہ کرنا تھا کہ اس کو بہیمہ میں شامل کرنا ھے یا درندوں میں اور اس نے فیصلہ کر دیا کہ یہ درندہ ھے ،</p> <p>اسے مت کھاؤ !</p> </section> </body>
0256.xml
<meta> <title>فیلنگ سیٹھ سیٹھ</title> <author> <name>فرحان فانی</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11061/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>604</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
فیلنگ سیٹھ سیٹھ
604
No
<body> <section> <p>جب میڈیا ہاوسز میں بندے سیاسی لیڈروں اور "دیگر" کی سفارش پر بھرتی کیے جائیں تو شفاف صحافت کی توقع کیونکر کی جاسکتی ہے؟ ۔ ۔ ۔یہ کوئی 6 ماہ ادھر کا قصہ ہے ۔نیول وار کا لج لاہور میں پاکستان نیوی اور دیگر ممالک کے افسران کے ساتھ ایک میڈیا ورکشاپ میں شرکت کا موقع ملا ۔ ایک سیشن میں "نیو ٹی وی" کے سی ای او شہزاد نواز کا لیکچر سنا ۔پرکشش سراپے اور مسحور کن گفتگو کرنے والے شہزاد نواز نے کچھ دیر کے لیے تو حیران ہی کر دیا ۔</p> <p>انہوں نے کہا کہ</p> <p>"ہم پی ٹی وی کے سنہری دور کا احیاء کریں گے"</p> <p>"ہم کوئی پرانا چہرہ نہیں لیں گے"</p> <p>"ہم پاکستانی صحافت میں ایک نئی اور مثبت تبدیلی لائیں گے" وغیرہ وغیرہ</p> <p>تقریر اچھی تھی ۔ میرے برابر میں بیٹھی صحافت کی جواں سال طالبات کی سرگوشیاں بھی مجھے یاد ہیں ۔وہ لیکچر سے زیادہ شہزاد نواز کے سراپےسے متاثر تھیں ۔ جذبات کے رو میں کیے گیے کچھ اظہارے بھی مجھے یاد ہیں ۔ وہ یہاں نہیں لکھ رہا ۔</p> <p>بات یہ ہے کہ</p> <p>بول چینل کی آمد کے غلغلے نے بڑے میڈیا ہاوسز کو بہت خوف ذدہ کر دیا تھا ۔ چینل 92 نے دو درجن کے قریب فریش میڈیا گریجوئیٹس کو مناسب تنخواہوں پر بھرتی کیا ۔ ایک بڑا چینل اس وقت عتاب کا شکار تھا ۔اس چینل نے کسی ممکنہ سخت فیصلے کے خوف سے ایک اور دوسرے چینل میں پنیری اگانا شروع کی ۔ یہ میڈیا مارکیٹ میں ایک متبادل کی تیاری تھی ۔</p> <p>پھر بول پر آڑھے دن آئے</p> <p>شعیب شیخ سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیے گئے ۔ صحافیوں کے دن بدلنے کی امیدیں دم توڑ گئیں ۔ جو ٹائیکون تھے وہ اچھی قیمت پر پھر سے پرانے پیڑوں پر جا بیٹھے ۔ مار پڑی تو ان عام کارکنوں کو جو صحافتی اداروں میں شودر سمجھے جاتے ہیں۔ بول کارکنان کو چھ ماہ سے تن خواہیں نہیں مل سکیں ۔ ان کے پاس بس ایک چیز تھی اور وہ تھی امید ۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ بھی اب نہیں رہی ۔</p> <p>اچھا 92 نے جو لڑکے لڑکیاں بھرتی کیے تھے انہیں ایک دن اچانک یہ پیغام ملا کہ اب ادارے کو ان کی خدمات کی مزید ضرورت نہیں رہی ۔ جب متاثرین نے سوال کیا کہ "جناب ! معائدہ تو دو سال کا تھا" تو ہیومن ریسورس ڈیپاٹمنٹ نے سیدھا سا جواب دیا کہ "ادارے کی پالیسی بدل گئی ہے۔"</p> <p>بات دراصل یہ ہے کہ یہاں کسی سیٹھ کو صحافت سے دلچسپی نہیں ۔ سیٹھ اپنے دیگر کئی ایک کاروباروں کو محفوظ بنانے کے لیے چینل کھول لیتا ہے ۔ اس کے ذریعے دباو ڈال کر وہ اپنے ٹیکس معاف کراتا ہے ۔ڈیلز میں سہولتیں لیتا ہے ۔ رپورٹرز کو مستقل کرتا ہے کیونکہ وہ اس کی مشکلات حل کرنے میں اپنے ذاتی تعلقات بروئے کار لاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے بہت سے رپورٹرز ادارے سے محض شناخت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ باقی مالی معاملات میں وہ خود کفیل ہوتے ہیں ۔</p> <p>آخری بات یہ ہے کہ</p> <p>یہاں جب کوئی صحافی عام صحافی سے میڈیا ٹائیکوں بنتا ہے تو وہ سیٹھوں کے ساتھ بیٹھ کر خود کو سیٹھ سیٹھ سا فیل کرنے لگتا ہے ۔ پھر اسے باقی جونیئر صحافی عجیب عجیب سے لگتے ہیں۔ وہ پھر انہیں یہ بھاشن دینے لگتا ہے کہ بھائی ! محنت کرو ۔ہم محنت سے یہاں تک پہنچے ہیں ۔ پھروہ جونیئر صحافی گدھا بن کر محنت کرتا ہے ۔ سب ایڈیٹر بھرتی ہونے والایہ جونیئر صحافی 50 برس بعد بھی سب ایڈیٹر ہی رہتا ہے ۔ اسے اگر کچھ ملتا ہے تو بس پریس کی کلب کی ممبر شپ اور بس ۔ ۔</p> </section> </body>
0257.xml
<meta> <title>خيبر پختونخوا ميں خواتين کے قتل ،ريپ اورتشدد کے 100 سے زائد واقعات</title> <author> <name>بشریٰ بٹ</name> <gender>Female</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11068/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>129</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
خيبر پختونخوا ميں خواتين کے قتل ،ريپ اورتشدد کے 100 سے زائد واقعات
129
No
<body> <section> <p>خيبر پختونخوا ميں خواتين کے قتل ،ريپ اورتشدد کے ايک سو زائد واقعات رونما ہوئے ۔۔۔ليکن ستم ظريفی يہ کہ خواتين کے تحفظ کا بل آج تک پيش نہ ہو سکا۔</p> <p>خيبرپختوںخوا ميں خواتين غير محفوظ ۔۔ پانچ ماہ کے دوران پچيس خواتين غيرت کے نام پرقتل ۔۔بتيس اغوا اور پانچ جنسی زيادتی کا شکار ہوئيں۔۔۔</p> <p>يہ انکشاف ہوا سرکاری ادارے کی رپورٹ ميں ۔۔۔ليکن صوبائی اسمبلی ميں زير التوء خواتين انسداد تشدد بل سرد خانے کی نذر</p> <p>خيبر پختونخوا وويمن کمشن کي رپورٹ کے مطابق صوبے ميں</p> <p>پانچ خواتين زنا باالجبر۔۔</p> <p>11 جسمانی تشدد اور</p> <p>3 فرسودہ رسم سورہ کا نشانہ بنیں</p> <p>ليکن مقتدرحضرات کے بقول خواتين کو مکمل تحفظ حاصل ہے۔</p> <p>رپورٹ ميں زبردستی کی شاديوں سميت اغوا کے واقعات ميں اضافے کی نشاندہی بھی کی گئی</p> </section> </body>
0258.xml
<meta> <title>خود آگہی: میں کون ہوں ؟( 2 )</title> <author> <name>مجیب الحق حقی</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11069/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>736</num-words> <contains-non-urdu-languages>Yes</contains-non-urdu-languages> </meta>
خود آگہی: میں کون ہوں ؟( 2 )
736
Yes
<body> <section> <p>اپنی پہچان کے سلسلے میں روح کے بعد اپنی شخصیت کے دوسرے پہلو یعنی جسم پر ایک دوسری طرح نظر ڈالتے ہیں کہ درحقیقت یہ ہے کیا؟</p> <p>انسانی جسم</p> <p>: <annotation lang="en">Human Body</annotation></p> <p>جسم کابنیادی عنصر ایٹم <annotation lang="en">Atom</annotation> ہے اور انسان ایٹم ہی سے بنا ہے۔ ایٹم ہی جسم کے مختلف اعضاء بناتے ہیں۔ہر عضؤ اپنے ساخت اور کام کے لحاظ سے بے مثال ہے۔ ان تمام اعضاء کا ایک دوسرے سے بڑا گہرا تعلق ہے یہی تعلّق زندگی کو رواں رکھتا ہے۔ سب سے اہم عضؤ ہمارا دماغ ہے جو ایک ایسا عجوبہ ہے جسے انسان ابھی تک نہیں سمجھ پایا ،انسان زندگی اور کائناتی حقائق کا جو مشاہدہ کرتا ہے وہ دماغ کے واسطے سے کرتا ہے۔ اسی واسطے سے کائنات ہمارے لیئے ایک حقیقت ہے۔یہی ہمیں بتاتا ہے کہ "میں کون ہوں"مجھے کیاکرنا ہے، یہ سوچتا ہے، دریافت کرتا ہے، گتھّیوں کو سلجھاتا ہے، سب سے بڑھ کر اسمیں جذبات جنم لیتے ہیں جن کا اِنسان کو علم نہیں کہ یہ کیسے اور کیوں پیدا ہوتے ہیں اور کیسے ہمارے جسم اور چہرے کے ذریعے ظاہر ہوتے ہیں لیکن ان غیر طبعئی جذبات کا ہما رے طبعئی جسم پر اظہار اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ ان دونوں میں رابطہ کا کوئی نظا م تو موجود ہے ! مگر وہ کیا ہے ؟</p> <p>یہ ہمارا دماغ ہی ہے جس میں ساری زندگی کی معلومات جمع ہوتی رہتی ہیں۔ایک چھوٹے سے عضؤ میں یہ صلاحیّت ہے کہ برسوں کے واقعات محفوظ ر کھتا ہے ،اسی میں سوال اُبھرتے ہے کہ: میں کون ہوں؟کیایہ جسم میں نے بنایا؟ میں کیسے بن گیا؟ وغیرہ</p> <p>نکتۂ فکر: ) <annotation lang="en">(Point to Ponder</annotation> جسم پر ہمارا اختیار کہیں مکمّل ہے کہیں محدود اور کہیں بالکل نہیں،ہمارے تمام عضؤدماغ کے ذریعے ہمارے ارادے کے طابع ہوتے ہیں۔لیکن یہ کس نے فیصلہ کیا کہ میرااختیار میرے دل اور دورانِ خون اور دوسرے اندرونی نظام پر بالکل نہیں ہوگا لیکن پھیپھڑوں پر جزوی ہو گا؟</p> <p>آخر وہ کیا ہے جو ہمارے عضؤ کو ہمارے طابع کرتا ہے اور سارے انسان ایک ہی طرح کیوں نمو پذیر ہوتے ہیں؟</p> <p>اور یہ کیسا نظام ہے کہ میری انگلیوں کو معلوم ہو جاتا ہے کہ کسی چیز کو پکڑنا ہے یا چھوڑنا ہے یا یہ کہ کس موقع پر کتنی قوّت استعمال کرنی ہے؟</p> <p>انسانی شعور، خواہش اور عمل میں کیسااور کیا رشتہ ہے ؟ انسانی شعور اور جذبات کا نظام آفاقی کیوں ہے؟</p> <p>ہمارا جسم کس کے تابع ہے؟ دماغ کے یا روح کے؟</p> <p>دماغ یا روح کا ناظم کون ہے؟</p> <p>یہ بھی ہمارا مشاہدہ ہے کہ تمام اِرادوں اور احکامات کے عمل پذیر ہونے لئے ایک "حاکم"ہونا چاہیے ورنہ مربوط نظام بن ہی نہیں سکتا۔ تو سوال اُبھرتے ہیں،</p> <p>وہ حاکم کون ہے؟ میں کیاہوں؟ کہاں سے آیا ہوں؟</p> <p>میری اصل اور ابتداء کیا ہے ؟ کیا یہ جسم میرا محکوم ہے؟</p> <p>ان تمام سوالات کے درست اور حتمی جوابات اسی وقت حاصل ہونگے جب ہم تیقّن کے ساتھ جان لیں کہ اس کائنات کی ابتداء کیسے ہوئی اور اس کا اصل حاکم کون ہے، فطرت، انسان یا خدا؟ اس کے لیئے بھی دو راستے ہیں ایک طبعئی علوم یعنی سائنس اور دوسرا غیر طبعئی یعنی وحی۔ سائنس کائنات کی ابتداء کے بارے میں ہمیشہ گو مگو رہی ہے اور جدید ترین تحقیقات بھی کوئی حتمی اور ثابت شدہ نقطۂ نظر دینے میں ناکام ہے۔جدید سائنس دان اور مفکّرین علم کے خمار اور تکبّر میں مبتلا ہیں اور اس بات پر کمر بستہ ہیں کہ اس کائنات اور فطرت کو ایسا شاہکار ثابت کر دیں جو بغیر ارادے اور بیرونی قوّت کے خود بن گیا۔ خود کو روشن خیال اور وسیع القلب گرداننے والے در حقیقت بند ذہن لیئے ہوئے افراد ہیں جنہوں نے حاصل علوم کی خیرہ کن چمک سے عام انسانوں کو مغالطے میں رکھا ہوا ہے۔ جیسا کہ تذکرہ ہو چکا ہے کہ انسان ایٹم سے بنا ہے تو پھر ہمارے جسم کے علاوہ ہمارے خیالات اور جذبات ، ہمارے حواس اور شعور کا منبع بھی ایٹم ہوا۔</p> <p>ابھی تک سائنس یہ نہیں بتا پائی ہے کہ ایٹم میں زندگی کیسے آتی ہے؟</p> <p>زندگی میں شعور، جذبات اور حواس کیسے عیاں ہوتے ہیں؟</p> <p>کیا ایٹم میں شعور ہے؟</p> <p>ان بنیادی سوالات کے جوابات میں سائنس کا بے بس ہونا تو یہی ظاہر کرتا ہے کہ انسانی سائنس سے برتر کوئی اور سائنس ہے</p> <p>جس کو سمجھنا ہی انسانی سائنس ہے۔ کیا ہم اس برتر سائنس کو وحی کے مطالعہ کے ذریعے سمجھ سکتے ہیں ؟</p> <p>اس کا جواب ہی ہمیں بتائے گا کہ ہم کون ہیں۔</p> </section> </body>
0259.xml
<meta> <title>بچوں کی نگہداشت کیسے کریں؟ والدین کے لیے رہنما تحریر</title> <author> <name>فرحان فانی</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11072/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>1257</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
بچوں کی نگہداشت کیسے کریں؟ والدین کے لیے رہنما تحریر
1,257
No
<body> <section> <heading>مصنف اورمشہور آرٹسٹ بانکسے کا کہنا ہے،"بہت سے والدین بچوں کے لیے سب کچھ کر گزرتے ہیں مگر انہیں اپنے فطری رجحانات کے مطابق جینے میں سہولت فراہم نہیں کرتے۔"</heading> <p>خاندانی زندگی میں والدین کا کردار بہت اہم ہے۔ ماں یا باپ ہونا ایک کل وقتی اور مشکل ذمہ داری ہے۔ والدین کا کردار اولاد کے لیے ایک رہنما قوت کی طرح ہوتا ہے۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ والدین سمجھتے ہیں سیکھنا صرف بچوں کا کام ہے، وہ اب اس مرحلے سے آگے نکل چکے ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ ہر شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے متعلق اہم مہارتوں سے آگہی حاصل کرے۔ والدین کو بھی بچوں کی تربیت کے حوالے سے بہت کچھ جاننے اور سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ان سطور میں ایسی ہی کچھ تجاویز کا ذکر کیا جا رہا ہے جن کو مدنظر رکھ کر والدین بہتر انداز میں بچوں کی تربیت اور نگہداشت کی ذمہ داری نبھا سکتے ہیں۔</p> <heading>٭ اپنے وجدان کو کام میں لائیں</heading> <p>بچے کی تربیت کے معاملے میں آپ کو اپنے وجدان کو کام میں لانا ہو گا۔ بچوں کی تربیت اور نگہداشت کے کوئی مستقل اور لگے بندھے اصول نہیں ہیں۔ یہ اصول آپ اپنی اور بچے کی ضروریات کو سامنے رکھ کر مرتب کر سکتے ہیں۔ ایک شعوری کوشش کے ذریعے آپ ہر وقت مصنوعی دبدبے کا تأثر قائم رکھنے کے رجحان سے جان چھڑانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اگر بچہ ضدی ہے تو اس کے ساتھ نرمی کا معاملہ کیجیے۔ ہر وقت بچے کے ساتھ "باس" کا سا معاملہ کرنا اچھا نہیں ہے۔ آپ کو غور وفکر کے بعد وہ طریقہ سوچنا ہو گا جس کے ذریعے آپ کی بات بہتر طریقے سے بچے کو سمجھ میں آ سکے۔ اپنی خواہشات کو ان پر تھوپنے کی بجائے ان کی دلچسپیاں اور میلانات جاننے کی کوشش کریں۔</p> <heading>٭ خود کو بچے کے قابو میں نہ دیں</heading> <p>بہت سے والدین شکوہ کرتے ہیں کہ بچے ان کے کہنے میں نہیں ہیں۔ ایسے والدین ہمیشہ دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔ اس مسئلے کا آسان حل یہ ہے کہ بچوں کی تربیت کے حوالے سے جومنصوبے آپ کے ذہن میں ہیں، ان پر عمل درآمد لازمی بنائیں۔ مثال کے طور پر اگر بچہ کسی چیز کے لیے غصے کا اظہار کرتا ہے ، اگر آپ مناسب نہیں سمجھتے تو سختی سے منع کر دیں۔ بچہ تو ہر چیز کو اپنی ضرورت سمجھتا ہے مگر ضرورت کا درست فیصلہ آپ ہی کر سکیں گے۔ بچے کو برداشت کی عادت ڈالیے۔ اگر وہ روتا ،چیختا ہے تو اس وقت اسے رونے دیجیے۔ یہ درست ہے کہ اپنے بچے کو روتے دیکھنا مشکل ہے مگر یہ سب اسی کے بھلے کے لیے ہوتا ہے۔ ممکن ہے آپ کا بچہ یہ محسوس کرے کہ اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے لیکن آپ بعد میں محبت اور بے تکلف مکالمے سے اس تأثر کو زائل کر سکتے ہیں۔</p> <heading>٭ دقیانوسی تصورات سے جان چھڑائیے</heading> <p>بچے کو مہذب اور مؤدب بنانا تمام والدین کی ذمہ داری ہے۔ یہ محض اسی صورت میں ممکن ہے کہ آپ کا اپنے بچے سے تعلق انتہائی غیر معمولی ہو۔ ربط اور اعتماد بنیادی عنصر ہے جسے بروئے کار لایا جا سکتا ہے لیکن آپ کے ذہن میں یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ آپ کا بچہ اپنی زندگی کے حوالے سے ایک مستقل اور منفرد فرد کی حیثیت رکھتا ہے۔آپ اس کا موازنہ کبھی اپنے بچپن سے نہ کریں اور نہ وہ تجربات دہرائیں جن سے آپ کا واسطہ رہا ۔ اسے ہر وہ کام کرنے پر مجبور نہ کریں جو آپ نے بچپن میں کیا یا پھر اس کے ہم عمر بچے جو کرتے ہیں۔ بس یہ سمجھ لیجیے کہ ہر زمانے کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں۔ ہمیں ان تقاضوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔</p> <heading>٭ خود احتسابی</heading> <p>بچے کی تربیت میں آپ کی شخصیت اور طرز زندگی کو کافی دخل ہے۔ اپنی عادات وافعال پر نگاہ رکھیے اور ان میںبہتری لانے کی کوشش کیجیے۔ اپنی حس مزاح پر کام کیجیے اور اس میں وہ تبدیلیاں لائیے جن سے آپ کے اور بچے کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے۔ یاد رکھیے زندگی کے بارے میں آپ کا رویہ آپ کے بچے کی زندگی پر بہت گہرا اثر چھوڑتا ہے۔ اچھے والدین کا کردار ادا کرنے کے لئے حوصلے اور صبر کے ساتھ ساتھ حسِ مزاح کا ہونا بھی ضروری ہے۔ اپنے بچے کی بات کو غور سے سنیے اور اسے مکالمے کے لیے حوصلہ دیجیے لیکن تنقیدی رویے سے حتی الامکان گریز کیجیے۔ اس کا الٹا اثر پڑے گا اور کنفیوژن پیدا ہو گی۔</p> <heading>٭ سرزنش بھی ضروری ہے</heading> <p>یہ بہت اہم تقطہ ہے۔ اپنے بچے کو ایک مکمل انسان سمجھتے ہوئے برتاؤ کریں اور اس کی باتوں پر دھیان دیجیے۔ بچے ہمیشہ بہت بولتے ہیں اور ہر بچے کے اظہار کا پیرایہ بھی منفرد ہوتا ہے۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو جلد ہی اس کے نتائج آپ کے سامنے ہوں گے۔ یہاں یہ خیال رکھیں کہ بچے سے مکالمے کے دوران نہ زیادہ سختی برتیں اور نہ ہی حد درجہ نرمی سے کام لیں۔ بچے سے گفتگو میں توازن کا خاص خیال رکھیں۔ اگر آپ کو بچے کی عادات اور اطوار میںکوئی قابل اصلاح پہلو نظر آتا ہے تو فوراً تنبیہہ کیجیے۔ معاملہ اس وقت بگاڑ کی حددود میں داخل ہو کر بے قابو ہو جاتا ہے جب ہم غلطی کی نشاندہی میں سستی سے کام لیتے ہیں۔ سرزنش بچے کو سوچنے پر مجبور کرے گی۔گاہے بگاہے بچے کو اپنی نصیحتوں کے پس منظر سے بھی آگاہ کیجیے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کا بچہ کھیلنے کے بعد کھلونے اپنی جگہ پر نہیں رکھتا تو اگلی بار جب وہ کھلونے مانگے تو پہلے اسے نرم لہجے میں سمجھائیے کہ کھلونے کھیل کے بعد اپنی جگہ پر رکھے۔</p> <heading>٭ اپنے بچے کو اچھا انسان بنائیے</heading> <p>ایک صحت مند درخت کے لیے اس کی جڑ کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ اگر آپ اپنے بچے کا مستقبل اچھا دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے اندر اپنی روایات کے ساتھ جڑت کا احساس بیدار کیجیے۔ بچے میں شکر گزاری، خوشی، گھل مل جانے والا میلان، جذباتی لحاظ سے متوازن ،روحانی اعتبار سے مطمئن اور معاشی لحاظ سے خود کفیل ہونے کی صفات پیدا کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ اس کے لیے مسلسل ایک رہنما قوت درکار ہو تی ہے۔</p> <heading>٭ بچے کا غیر ضروری دفاع نہ کریں</heading> <p>یہاں یہ بھی ذہن میں رکھیے کہ ضرورت سے زیادہ تحفظ کا طرز عمل اچھا نہیں۔ کبھی اپنے بچے کی خاطر جھوٹ نہ بولیں۔ اس طرح وہ ایک ذمہ دار فرد نہیں بن سکے گا۔ اسے اپنے افعال کے بارے میں جواب دہ بنائیں۔مثال کے طور پر اگر آپ کے بچے نے اسکول کے ٹیسٹ کی تیاری نہیں کی یا بیماری کی جعلی درخواست بھیجی تو اس کی سفارش ہرگز نہ کریں۔ اگر آپ کا بچہ کسی بات سے انکار کرے تو اسے وہ کام کرنے پر مجبور نہ کریں۔ ممکن ہے اس تجویز سے آپ حیران ہوں مگر یہ ضروری ہے کہ آپ کے بچے میں زندگی میں ضرورت کی جگہ پر "نہ" کہنے کی جرأت بھی ہو۔ آدمی کا صاحب الرائے ہونا بہت اہم ہے اور اس طرح بچے میں قبول نہ کیے جانے کا خوف بھی ختم ہو جائے گا۔</p> <p>خلاصہ یہ کہ آپ کے بچے کا مستقبل براہ راست آپ کی بطور والدین نگہداشت کی صلاحیتوں سے مربوط ہے۔ اس اہم مقصد کی تکمیل کے لیے خود آپ کو اپنی بہتری کے لیے مسلسل ریاضت کی ضرورت ہو گی۔ یاد رکھیے اس بات کی قطعاً ضرورت نہیں کہ آپ اپنے بچے کے سامنے ایک پرفیکٹ شخصیت ہوں بلکہ اہم یہ ہے کہ آپ ایک اچھے انسان ہوں۔</p> <p>(بشکریہ روزنامہ ایکسپریس)</p> </section> </body>
0260.xml
<meta> <title>خيبرپختونخوا ميں کروڑوں روپے کي لاگت سے تعمير ہونے والا سکول کھنڈر ميں تبديل ہونے لگا</title> <author> <name>رپورٹ: بشریٰ بٹ</name> <gender>Female</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11078/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>125</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
خيبرپختونخوا ميں کروڑوں روپے کي لاگت سے تعمير ہونے والا سکول کھنڈر ميں تبديل ہونے لگا
125
No
<body> <section> <p>خيبرپختونخوا ميں تعليمي ايمرجنسي کا پول کھل گيا۔۔صوبائي دارالحکومت ميں کروڑوںٕ روپے کي لاگت سے تعمير ہونے والا سکول کھنڈر ميں تبديل ہونے لگا۔۔</p> <p>کوڑا کرکٹ کے ڈھير، سيلن زدہ ديواريں اورتاريک کمروں ميں جالے ۔۔۔ يہ مناظرکسي کھنڈرات کے نہيں بلکہ پشاورميں قائم گرلزپرائمري سکول نوتھيہ کے ہيں۔۔ جسکي تعمير کے لئے چار سال پہلے پانچ کروڑ روپے کي خطير رقم مختص ہوئي ۔۔پوري عمارت تو نہ بن سکي بس گنتي کے چار کمرے جو بنے وہ بھي کھنڈر ميں ہوگئے ۔۔</p> <p>حکومتي بے حسي سے سکول پڑھائي کے بجائے ۔۔۔منشيات کے عادي افراد کا مسکن بن کر رہ گيا ہے ۔۔۔</p> <p>کروڑوں کي لاگت سے تعمير سکول تباہي کے دہانے پر۔۔۔۔۔ مگر سي اين ڈبليو اور محکمہ تعليم حکام خواب خرگوش ميں گم</p> </section> </body>
0261.xml
<meta> <title>کے پی کے اسمبلی کی شہزادیاں</title> <author> <name>بشریٰ بٹ</name> <gender>Female</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11086/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>170</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
کے پی کے اسمبلی کی شہزادیاں
170
No
<body> <section> <p>خيبر پختونخوا اسمبلی ميں قانون سازی ہو يا نہ ہو ليکن ٹی اے ڈی اے کي وصولياں زوروں پر ہے۔۔ شاہ خرچيوں ميں خواتين اراکين بازی لے گئيں ۔۔</p> <p>خيبر پختونخوا اسمبلي ميں اراکين کي عدم دلچسپي کا يہ حال ہے کہ دو ہفتے کے دوران تين دفعہ کورم ٹوٹنے پر اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔۔ ليکن ٹی اے ڈی اے بلوں کي وصولی ميں اراکين پيش پيش ہيں۔۔ دستاویزات کے مطابق</p> <p>تنخواہ تو تنخواہ 11 ماہ ميں 1 کروڑ 88 لاکھ روپے ٹی اے ڈی اے کی مد ميں وصول کئے گئے۔۔</p> <p>ٹی اے ڈی اے کي دوڑ ميں خواتين رکن اسمبلی بازی لے گئيں۔۔ قومی وطن پارٹي کي انيسہ زيب نے 5 لاکھ 42 ہزار 150</p> <p>راشدہ رفعت نے 4 لاکھ 52 ہزاروصول کئے۔۔ مرد حضرات نے بھی قومی خزانے سے لاکھوں روپے کاحصہ اٹھانے ميں تاخير نہيں کی۔</p> <p>پی ٹی آئی کے محمود جان 4 لاکھ 21 ہزار اورمحمد ادريس 4 لاکھ 82 ہزارروپے اڑالئے۔۔ ديگر اراکين کي ٹی اے ڈی اے اخراجات بھي لاکھوں سے کم نہيں۔</p> </section> </body>
0262.xml
<meta> <title>بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن نے کراچی میں فوج طلب کر لی</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11094/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>146</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن نے کراچی میں فوج طلب کر لی
146
No
<body> <section> <p>الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے لیے فوج طلب کرلی،سیکریٹری الیکشن کمیشن کہتے ہیں چاہے کچھ بھی ہو، انتخابات 5 دسمبر کو ہی ہوں گے۔</p> <p>کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے فوج کی مددمانگ لی ہے، سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح نے صوبائی الیکشن کمیشن آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر رینجرز اہلکاروں کے پولنگ اسٹیشنز کے اندر تعیناتی کا فیصلہ ہوا تو انہیں مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہونگے۔</p> <p>سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ کراچی کے 4141 پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 234 ہی نارمل ہیں، باقی سب کے سب حساس اور انتہائی حساس ہیں،بابر یعقوب فتح کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کرنے کے اختیارات حاصل ہیں۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ اسٹیل مل، پورٹ قاسم سمیت کچھ صوبائی ادارےتعاون نہیں کر رہے ہیں</p> </section> </body>
0263.xml
<meta> <title>پی ٹی آئی، جماعت اسلامی کا کراچی میں مشترکہ سیاسی شو جاری</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11097/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>168</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
پی ٹی آئی، جماعت اسلامی کا کراچی میں مشترکہ سیاسی شو جاری
168
No
<body> <section> <p>جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا کراچی میں مشترکہ سیاسی شو جاری ہے ،عمران خان کہتے ہیںکراچی کو ایسا نظام دیں گے کہ رینجرز کی ضرورت نہیں پڑے گی ، سراج لحق بولے پانچ دسمبر کراچی میں انقلاب اور تبدیلی کا دن ثابت ہوگا ۔</p> <p>جماعت اسلامی کے امیر سراج لحق کا ریلی سے کطاب میں کہنا ہے کہ شہر میںاب الیکشن ہوگا سلیکشن نہیں ہونے دیں گے ، بولے پانچ دسمبر کراچی میں انقلاب اور تبدیلی کا دن ثابت ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو استنبول بنائیں گے۔</p> <p>عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی کو سب سے پہلے امن چاہیے اور نفرتوں سے پاک کرنا چاہیے ،کراچی کو ایسا نظام دیں گے کہ رینجرز کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔انہوں نے کہا کہ جلسے جلوس اور ریلی پر پابندی جمہوریت میں نہیں مصنوعی جمہوریت میں ہوتی ہے ، میرے خلاف ایف آئی آر کٹی توالیکشن کمیشن پر دھبہ ہوگا ۔ ہم صرف جمہوریت کے تحت اپنا پروگرام چلا رہے ہیں ، یہ ہمارا آئینی حق ہے</p> </section> </body>
0264.xml
<meta> <title>روسی طیارہ مار گرائے جانے پر افسردہ ہوں: ترک صدر طیب اردوگان</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11100/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>294</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
روسی طیارہ مار گرائے جانے پر افسردہ ہوں: ترک صدر طیب اردوگان
294
No
<body> <section> <p>کئی روز سے جاری لفظی جنگ کو کم کرنے کے لیے ترک صدر طیب اردوگان نے ایک قدم پیچھے ہٹتے ہوئے کہا ہے کہ روسی طیارے کو مار گرائے جانے پر وہ افسردہ ہیں اور خواہش ہے کہ آئندہ ایسا واقعہ رونما نہ ہو جب کہ دوسری جانب ترکی نے اپنے شہریوں کو روس کا غیر ضروری سفر کرنے سے محتاط رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔</p> <p>استنبول میں اپنے حامیوں سےخطاب میں ترک صدر طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ انہیں روسی طیارہ مار گرائے جانے پر افسوس ہے کیونکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا تاہم وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ اس طرح کا واقعہ نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف سے اس مسئلے کو مثبت انداز میں لے کر آگے بڑھنا چاہیے اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے تحت پیرس میں ہونے والی ماحولیات کانفرنس کے دوران روسی صدر سے مل کر روبرو اس مسئلے پر بات کریں۔</p> <p>اس سے قبل ترک وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ صورت حال بہتر اور واضح ہونے تک روس کا سفر نہ کریں۔ ادھر روس نے بحری جنگی جہاز پر نصب ایئر ڈیفنس نظام ایس 400 میزائل بھی شامی اڈے پر پہنچا دیئے ہیں جب کہ روس کا بحری جنگی جہاز فضائیہ کے جہازوں کی حفاظت کرے گا، اس جنگی جہاز میں اوسا نامی زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نصب ہیں۔</p> <p>واضح رہے کہ ترکی کی حدود کی خلاف ورزی پرترک فضائیہ نے روسی طیارہ مار گرایا تھا جس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں درمیان سخت کشیدگی پیدا ہو گئی اور ایک دوسرے کے خلاف لفظی جنگ جاری ہے جب کہ روس طیارہ مار گرانے پر ترکی سے بات چیت کا عمل اس کی معافی سے مشروط کر دیا ہے۔</p> </section> </body>
0265.xml
<meta> <title>اسلام آباد کی تاریخ کے پہلے بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں عروج پر</title> <author> <name>زارا قاضی</name> <gender>Female</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11107/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>251</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
اسلام آباد کی تاریخ کے پہلے بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں عروج پر
251
No
<body> <section> <p>اسلام آباد کی تاریخ کے پہلے بلدیاتی انتخابات 30 نومبر کو ہونے جا رہے ہیں.</p> <p>اسلام آباد میں پچاس یونین کونسلز بنائی گئی ہیں. بلدیاتی انتخابات کے لیے دو ہزار تین سو چھیانوے امیدوار میدان میں اترے ہیں.</p> <p>جبکہ 6 لاکھ چھہتر ہزار سات سو پچانوے رجسڑڈ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے.</p> <p>بلدیاتی انتخابات کے لیے کل چالیس لاکھ نواسی ہزار چار سو بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں.</p> <p>جن کی ترسیل فوج کی نگرانی میں کر دی گئی ہے. بلدیاتی انتخابات کے لیے ہر ووٹر چھ ووٹ کاسٹ کرے گا. چیئرمین، وائس چئیرمین کے لیے ہلکا سبز، جنرل کونسلر کے لیے سفید، خواتین کونسلز کے لیے گلابی مزدور کسان کے لیے خاکی، نوجوان کونسلر کے لیے ہلکا سرمئی اور غیرمسلم کے لیے پیلے رنگ کا بیلٹ پیپر استعمال ہو گا.</p> <p>وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے انتیس نومبر سے یکم دسمبر تک چھ سو چالیس پریذائڈنگ افسران کو مجسڑیٹ اول کے اختیارات تفویض کر دئیے جائیں گے.</p> <p>پریذائڈنگ افسران تین روز تک خلاف ورزی کرنے والے کو چھ ماہ قید اور جرمانے کی سزا سنا سکتے ہیں.</p> <p>الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہدایت نامے کے مطابق ووٹ ڈالنے کے لیے اصل شناختی کارڈ لانا ضروری ہوگا. پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسینس اور نادرا کی رسید پر ووٹ نہیں ڈالا جا سکے گا.</p> <p>تاہم زائدالمعیاد شناختی کارڈ پر ووٹ ڈالنے پر ممانعت نہیں ہو گی.</p> <p>ووٹرز تھری ایٹ ڈبل زیرو پر ایس ایم ایس کے ذریعے اپنے ووٹ اور پولنگ اسٹیشن کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں</p> </section> </body>
0266.xml
<meta> <title>اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کی انتخابی مہم آج رات 12 بجے ختم ہو جائے گی</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11109/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>252</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کی انتخابی مہم آج رات 12 بجے ختم ہو جائے گی
252
No
<body> <section> <p>اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کی انتخابی مہم آج رات 12 بجے ختم ہو جائے گی، پریزائیڈانگ افسران کو 29 نومبر سے فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کے اختیارات مل جائیں گے۔</p> <p>اسلام آباد میں انتخابی مہم کا وقت 28 نومبر کی رات 12 بجے ختم ہو جائے گی ،جس کے بعد کوئی کارنر میٹنگ ہو سکتی ہے ، نہ ہی جلسے، جلوس ۔کوئی امیدوار گھر گھر جا کر ووٹ نہیں مانگ سکے گا اور نہ کوئی اشتہار چلے گا۔ الیکشن کمیشن نےحکم جاری کیا ہے کہ کوئی خلاف ورزی نہ کرے بصورت دیگرکارروائی عمل میں لائی جائے گی۔</p> <p>الیکشن کمیشن کے مطابق 640 پریزائیڈانگ افسران کو 29 نومبر سے یکم دسمبر تک مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات حاصل ہیں اور وہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر موقع پر ہی سزا دے سکتے ہیں ۔اسلام آباد میں بلدیاتی کے دوران پولنگ کی شکایات اور مانیٹرنگ کے لیے الیکشن کمیشن نے مانیٹرنگ روم قائم کیا ہے جو 2 شفٹوں میں کام کرے گا، سیکریٹری الیکشن کمیشن خود نگرانی کریں گے، کنٹرول میں موصول ہونے والی شکایات کا فوری نوٹس لیاجائے گا۔شکایات کے لئے مانیٹرنگ روم کےٹیلےفون نمبرز051-9210816 ،051-9210817 اور051-9210818 ہیں جبکہ فیکس نمبرز051-9210819 اور051-9210820 ہیں۔</p> <p>بلدیاتی انتخابات کیلئے بیلٹ پیپرز فوج کی نگرانی میں ریٹرننگ افسران کے حوالے کر دیئے گئے ہیں، اتوار کو تمام انتخابی سامان پولنگ آفیسرز کے حوالے کیا جائے گا ۔ انتخابی عملےکو پولنگ کے روز وقت سے 2 گھنٹے قبل پہنچنے کی ہدایت کی ہے، پولنگ صبح 7 بجے سے شام ساڑھے 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی۔</p> </section> </body>
0267.xml
<meta> <title>عمران نے ریلی جیل روڈ پر ختم کر دی ، سراج الحق کی مزار قائد پرحاضری</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11118/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>216</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
عمران نے ریلی جیل روڈ پر ختم کر دی ، سراج الحق کی مزار قائد پرحاضری
216
No
<body> <section> <p>بلدیاتی الیکشن کے سلسلے میں عمران خان اور سراج الحق کی قیادت میں نکالی گئی مشترکہ ریلی عمران خان نے جیل روڈ پر ہی ختم کر دی جبکہ سراج الحق نے سفر جا ری رکھا ،مزار قائد پر پہنچ کر فاتحہ خوانی کی ۔</p> <p>کراچی میں کئی گھنٹے جاری رہنے والی تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی مشترکہ ریلی مزار قائد پہنچنے سے پہلے ہی اختتام پذیر ہو گئی،</p> <p>پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی نے بتایا کہ عمران خان نےجیل چورنگی پرریلی ختم کرنےکااعلان کر دیا ہے،جبکہ پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ ریلی عمران خان اور سراج الحق سے مشاورت کے بعد ختم کر دی گئی ۔</p> <p>ریلی نے 18 کلو میٹر کا فاصلہ 6 گھنٹے میں طے کیا جس میںجماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔</p> <p>عمران اسماعیل نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کل شہر کے مختلف مقامات کا دورہ کریں گےجس میں لیاری کا بھی علاقہ شامل ہےجہاں ککری گراؤنڈمیں جلسہ بھی ہوگا۔</p> <p>جیل روڈ پر ریلی ختم ہونے کے بعدامیر جماعت اسلامی سراج الحق کارکنان کے ہمراہ مزار قائد پر پہنچے اور فاتحہ خوانی کی اس موقع پر مزار قائد کےقریب پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کےکارکنوں نے زبردست آتش بازی بھی کی</p> </section> </body>
0268.xml
<meta> <title>عظیم مائیں کیسی ہوتی ہیں</title> <author> <name>ولی خان المظفر</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11119/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>1112</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
عظیم مائیں کیسی ہوتی ہیں
1,112
No
<body> <section> <p>فروخ تابعین کے زمانے میں ایک مجاھد تھے ، اسلامی لشکر مدینہ منورہ سے جس طرف رخ کرتے،وہ جیش کے ایک حصے کے کمانڈر ہوتے، ایک دفعہ بنی امیہ کے دور خلافت میں بلادِ ماوراء النہر ،خراسان اور سینٹرل ایشیا کی طرف نفیر ِعام کا اعلان تھا، فروخ بھی جلدی جلدی تیارہوئے ، کمر کس لی ، گھوڑے پر سوار ہوئے ،نان نفقے کے طور پر اپنی بیگم سُہیلہ کو 30 ہزار درہم یا دینار جو حوالے کئے تھے، اس کے متعلق اور دیگر امور کے حوالے سے وصیت کر کے رخصت ہوئے ، جنگ تو جنگ ہوتی ہے ، کبھی حالات سازگار اور کبھی ناموافق ہوتے ہیں،</p> <p>فروخ چارماہ بعد گھر واپس ہونا چاہتے تھے ، لیکن تدبیر کچھ ہوتی ہے اور تقدیر کچھ کرتی ہے ، 27 سال کا طویل عرصہ ہوا، وہ گھر نہ آسکے ، فتوحات پر فتوحات میں اپنے حصے کے لشکر کا کمانڈ کرتے رہے ، اموال غنیمت بھی خوب ملے ، مگر بیگم اور وہ بھی حاملہ کا غم سفر میں سرپے سوار تھا، اتنی لمبی مدت کے بعد جب وہ مدینہ طیبہ پہنچے ، تو فجر کا وقت قریب تھا، انہوں نے سب سے پہلے جا کر مسجد نبوی ﷺ میں دورکعت "تحیۃ المسجد " کی نمازپڑھی، پھرتہجد اداکیا، اتنے میں اذان ہوئی ، لوگ آتے گئے ،</p> <p>مسجد کھچا کھچ بھر گئی ، جماعت کرائی گئی ، دعاء کے بعد ایک عظیم الشان علمی مجلس سج گئی ، لوگوں کا ازدحام بہت تھا، وہ قریب نہ جا سکے کہ شیخ کون ہیں ، دور ہی دور سے انہوں نے دیکھا کہ مسند لگائی گئی، اس پر ایک نوجوان نورانی چہرے والے عالم دین آکر تشریف فرما ہوئے ، نہایت میٹھی آواز میں قرآن وحدیث اور فقہ پر درس دینا شروع کیا، تونکتے نکتے پر واہ واہ اور سبحان اﷲ سبحان اﷲ کے زمزمے گونجنے لگے ، فروخ نے عین اس وقت سوچا ،کاش میں کوئی اس طرح فقیہ ہوتا، وہ سنتے رہے ،سوچتے رہے ،</p> <p>حضرت کا درس ختم ہوا، تو سوالات کا سلسلہ شروع ہوا، لوگ مشکل سے مشکل تروہ مسائل پوچھنے لگے ، جنکا قرآن وحدیث میں صریح اور منصوص تذکرہ نہیں تھا، شیخِ مجلس اپنی رأے"قیاس و اجتھاد" کر کے ایسا جواب دیتے کہ سننے والوں کو فرحت ومسرت کے ساتھ ساتھ سکوں ،اطمینان اور تشفی بھی ہو جاتی، آپس میں تشنگان علوم نبوت اورطالبان ِ حق سرگوشیوں سرگوشیوں میں اپنے شیخ کے لئے دعائیہ کلمات اور تعریفی جملے بولتے جاتے ، "لِلہ درُّک یاشیخ ،بارک اﷲ فیک ، فتح اﷲ علیک وغیرہ"۔</p> <p>مجلس ختم ہوئی ، دودو تین تین طلبہ آپس میں اپنی خوش نصیبی اور شیخ کے تفقہ پرفخریہ تبصرے کر رہے تھے ، فروخ یہ منظر دیکھ کربے خد متأثر ہواتھا، وہ خوش بھی تھا کہ مدینۃ الرسول ﷺ میں بلند پائے کے ایک عظیم مجتھد موجودہیں ،جس کو مدینہ اور وہ مدینے کو زیباہے ، دوسری طرف وہ نمناک آنکھیں لئے مسجد سے روانہ ہوئے ، کہ ساری زندگی جہاد میں لگا دی نہ خود علم حاصل کر سکا، نہ اولاد کی کوئی خیر خبر ،مدینہ مبارک کی گلیوں میں ہوتے ہوئے 27 سال کا اجنبی اپنے گھر کے سامنے پہنچا ،گیٹ پر دستک دی ،</p> <p>اندر سے ایک خوبصورت وخوشنما نوجوان برآمد ہوئے ، جی حضرت ،کیسے آنا ہوا؟۔۔۔ جواب میں فروخ نے کہا ،یہ میرا گھر ہے ،کیسے آناہوا، گھرآگیا، اور تُو کون ہوتا ہے ،،میرے گھر میں گھس بیٹھئے کی طرح ، اوپر سے مجھ سے کہتے ہو ،کیسے آنا ہوا۔ نوجوان کو غصہ اس لئے آیا کہ صرف جان نہ پہچان میں تیرا میرا مہان نہیں بلکہ تیرا مالک ِمکان ۔</p> <p>اجنبی کو غصہ اس بات پر تھا کہ لوگ علم وتقوی اور تفقہ واجتھاد میں کہاں سے کہاں پہنچ گئے ، ادھر میری بیگم ہے کہ گھر میں غیر مردوں کو بسائے رکھاہے ، اور وہ بھی اتنے جری ،کہ آنے والوں سے وہی غیر مرداستقبالی سامنا کرتے ہیں ،پھرکہیں جاکرگھر میں آمدورفت ہوتی ہے ، بحث ومباحثہ دراز ہو گیا،دونوں تھکے ہوئے تھے،</p> <p>ایک سفر کا اور دوسرا پُر مغزدرس کا ، دونوں میں لڑائی ہو گئی،شورشغب ہو گیا، آس پاس کے لوگ جمع ہوگئے ،اتنے میں کیا دیکھتے ہیں کہ لڑکے کی ماں اندر سے باہر نکل آئی ، بغور دیکھا،توپتہ چلا یہ تو اس کا شوہرہے ، وہ ہنگامے کے دوران چیخ چیخ کرکہہ بھی رہاتھاکہ میں فروخ ہوں یہ میرا گھر ہے ،یہاں میری بیوی ہے،سُہیلہ نے آگے بڑھ کر کہا،یہ تمہارے والد ہیں، ۔۔۔</p> <p>بیٹا بہت شرمندہ ہوا، معافیاں مانگیں،التجائیں کیں،اوراندر چلے گئے،مختلف موضوعاتِ سفر وحضر پر گفتگو ہوئی،آخرمیں فروخ نے کہا، آج تو میں نے مسجد نبویﷺ میں علم و عمل کی ایسی مجلس دیکھی کہ کیا کہنے، ۔۔۔اچھا سہیلہ آپ بتاؤ ،رقم تو اچھی خاصی میں نے آپ کودی تھی ، آپ نے اپنے بچے کو کوئی تعلیم ، ادب اور تہذیب نہیں سکھائی،انہوں نے کہا،آپ کی رقم میں نے دفن کر رکھی تھی،آپ چاہیں ، تو نکال دینگے،ہے مگر محفوظ،انہوں نے چار ہزار کا تھیلا مزید پکڑا دیا،سہیلا نے کہا،کہ کیا آپ کی خواہش ہے کی مسجد نبویﷺ میں ایسی ایک علمی ،فکری اور فقہی مجلس آپ کی ہوتی۔</p> <p>انہوں نے کہا ، جی توبالکل یہی چاہا آج صبح،لیکن اب اس عمر میں یہ کیسے ممکن ہے ، تو سہیلہ جیسی عظیم بیوی نے کہا کہ آپ کے جانے کے بعدہمارے یہاں یہ بچہ پیدا ہوا تھا، میں نے رات دن ایک کر کے اس کی تربیت کی ، اس کو پالاپوسا ،بچپن ہی سے ایک ایک قاری کی خدمت میں اسے لے جاتی، اور پھر جا کر گھر لے آتی،کچھ بڑے ہو کر فقہاء،محدثین ،اور مفسرین کی مجالس میں خود جانے لگا،تو میں پیچھے تلاوت کرتی، نفلیں پڑھتی، خیرات ،نفقات اورصداقات دیتی کہ یا اﷲ میرے بچے کو صحیح معنوں میں عالم باعمل بنا،یااﷲ میرے شوہرکے سامنے ۔</p> <p>اگروہ آجائے۔ تومجھے سرخرو کرنا،اس طرح کی دعائیں مانگتی ،تواﷲ تعالیٰ نے آپ کے جہاد کی بدولت ہم سب کی حفاظت فرمائی،آپ خیریت سے لوٹے ، میں بھی زندہ ہوں اور خوش ہوں،اور وہ امام جس کے متعلق آپ صبح مسجد میں سوچتے رہے کہ کون ہے ، دور ہونے کی وجہ سے آپ اسے پہچان نہیں سکے،وہ امام مدینہ ،مجتہدزمانہ آپ کا یہی بیٹا ربیعہ ہے ،جو امام "ربیعۃ الرأی "سے مشہور ہے، یہ کہنا تھا کہ والد فرط ِجذبات میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے ،بیٹے سے دیر تک بغل گیر رہے،بیگم ،کا شکریہ ادا کیا ،اﷲ تعالیٰ کے سامنے دوگانہ نماز کے لئے کھڑے ہوئے،قیام،رکوع وسجود میں گھنٹوں لگے رہے۔</p> <p>عمران خان کے دہرنوں میں شریک خواتین سے معذرت کے ساتھ، رقص وسرود ،زینت ِ محافل ،سیاستداں اور فیشن ماڈلزخواتین کا وقار ،متانت اورعظمت بسا اوقات قائم نہیں رہ پاتا، عورت کو بنیادی طور پر سُہیلہ ہی کی طرح ایک بیگم،خاتونِ خانہ اور ہاؤس وائف ہوناچاہئے، جی ہاں عظیم مائیں ،بیٹیاں اور بہنیں سُہیلہ کے مانند ہوتی ہیں،اور یہ ان کاکردارہوتا ہے۔</p> <p>اﷲ سب کو توفیق دے۔</p> </section> </body>
0269.xml
<meta> <title>اسلام آباد بلدیاتی انتخابات : حکومت نے عام تعطیل کا اعلان نہیں کیا</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11124/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>227</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
اسلام آباد بلدیاتی انتخابات : حکومت نے عام تعطیل کا اعلان نہیں کیا
227
No
<body> <section> <p>وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تاریخی بلدیاتی الیکشن ہونے جا رہے ہیں، لیکن وفاقی حکومت نے 30 نومبر کوعام تعطیل کا اعلان نہیں کیا، شہریوں کی بڑی تعداد ملازمت پیشہ ہے ،ووٹ کیسے ڈالیں گے ؟۔</p> <p>وفاقی دارلحکومت میں ملکی پارلیمانی تاریخ کے پہلے بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں،شہریوں کو مقامی حکومت کی صورت میں اقتدار میں حصے ملنے کی وجہ سے ووٹرز کا جذبہ دیدنی ہے،مگر اس پر وفاقی حکومت کے چھٹی نہ دینے کے فیصلے سے اوس پڑ گئی ہے۔</p> <p>حکومت کے ارسطوؤں نے عجیب فیصلہ کر ڈالا کہ 30 نومبر کو عام تعطیل نہیں ہو گی ،تعلیمی اداروں کے سوا سرکاری دفاتر کھلے رہینگے،پولنگ کا وقت ہے صبح 7 بجے سے شام ساڑھے 5 بجے تک جبکہ سرکاری دفاتر کے اوقات کارصبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک ہیں ،سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد ووٹ کیسے ڈالے گی یہ بات بھی وفاقی حکومت کے کرتا دھرتا نہیں سمجھ پائے ہیں۔</p> <p>انہوں نے عام تعطیل نہ کرنے کی بھی عجیب منطق بتائی ہے کہ 3 چھٹیاں ایک ساتھ ہو جائیں گے تو سرکاری ملازم چھٹیاں منانے شہر سے باہر چلے جائیں گے ۔وفاقی حکومت کے بڑے بڑے دماغوں نے سرکاری ملازمین کی دفاتر میں حاضری تو یقینی بنا لی مگر شہریوں کی کتنی بڑی تعداد کو حق رائے دہی سے محروم کیا جا رہا ہے،جس کا کسی کو بھی ذرا خیال ہے نہ ہی ملال ہے</p> </section> </body>
0270.xml
<meta> <title>ڈیرہ غازی خان بلدیاتی انتخابات:سیاسی جماعتیں گروپوں میں تقسیم</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11127/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>265</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
ڈیرہ غازی خان بلدیاتی انتخابات:سیاسی جماعتیں گروپوں میں تقسیم
265
No
<body> <section> <p>ڈیرہ غازی خان میں 5 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات ہونگے،یہاں کئی بڑی سیاسی شخصیات اپنے اپنےدھڑوں کی کامیابی کیلئے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں ،ضلع اپنےمضبوط سرداری نظام کی وجہ سے خاص سیاسی شہرت رکھتاہے۔</p> <p>بلدیاتی انتخابات کے سجے میدان میںن لیگ اورپی ٹی آئی 3 ، 3 دھڑوں میں تقسیم ہیں،ن لیگ لغاری برادران ، کھوسہ سرداران اور رکن قومی اسمبلی حافظ عبدالکریم کے گروپ کامیابی کیلئے میدان مارنے کی کوششوں میں نظرآرہے ہیںجبکہ پی ٹی آئی ضلعی آرگنائزراور ممبر پنجاب اسمبلی سردار احمدعلی دریشک ، زرتاج گل اور ڈاکٹر شاہینہ گروپ میں تقسیم ہے۔</p> <p>سیاسی جماعتوں کی اندرونی محازآرائی کا فائدہ کارپوریشن کی نشستوں پرانتخاب لڑنیوالے سردار ذالفقارکھوسہ کے گروپ کو ہو سکتا ہے،ڈیرہ غازی خان شہر کے میونسپل کارپوریشن کی تمام یوسیز میں کھوسہ گروپ نے امیدوار کھڑے کر رکھے ہیں ، تاہم ن لیگ اور پی ٹی آئی کی جانب سے آپس کی ناراضگی کے باعث کئی نشستوں پر پارٹی ٹکٹس جاری نہیں کئے گئے۔</p> <p>اسی طرح ڈی جی خان کی تحصیل کوٹ چھٹہ میں لغاری سرداروں اور تحریک انصاف کے سردار سیف خان کھوسہ ، سردار احمد علی دریشک گروپ کے درمیان مقابلہ ہے جبکہ تونسہ میںن لیگ کےایم این اے سردار امجدفاروق کھوسہ اور پی ٹی آئی کے خواجہ شیراز گروپ ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔</p> <p>ڈیرہ غازی خان میں اگرچہ آزاد امیدواروں کی بھی ایک بڑی تعداد انتخابات میں حصہ لے رہی ہے تاہم بیشتر امیدواروں کو حکومتی جماعت ،تحریک انصاف یا پھرکھوسہ گروپ کی حمایت حاصل ہے ۔میدان کس کے نام رہتاہے اور اس اہم ضلع پر کس کی حکمرانی ہوتی ہے یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا</p> </section> </body>
0271.xml
<meta> <title>آسٹریلیا کے چڑیا گھر میں نایاب نسل کے ننھے بندر کی پیدائش</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11130/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>88</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
آسٹریلیا کے چڑیا گھر میں نایاب نسل کے ننھے بندر کی پیدائش
88
No
<body> <section> <p>آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں نایاب نسل کے ننھے بندر کی آمد نے چڑیا گھر کی رونقیں بڑھادیں، ننھے بندرکو دیکھنے کے لئے لوگ بڑی تعداد میں چڑیا گھر کا رخ کر رہے ہیں۔</p> <p>نارنجی رنگ کا یہ ننھا بندراپنی ماں کے ساتھ ساتھ اٹکھیلیاں کرتا دکھائی دیتا ہے جس کی دل موہ لینے والی شرارتوں نے چڑیا گھر میں آنے والے لوگوں کو بھی ہنسنے پر مجبور کر دیا ہے۔ چڑیا گھر انتظامیہ کی جانب سے بھی اس ننھے بند رکے خوب ناز نخرے اٹھائے جارہے ہیں</p> </section> </body>
0272.xml
<meta> <title>روس نے ترکی پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کر دیں</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11133/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>246</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
روس نے ترکی پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کر دیں
246
No
<body> <section> <p>روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے ترکی پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کرتے ہوئے حکم نامے پر دستخط کر دیئے ہیں۔</p> <p>روس اور ترکی کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی کے بجائے مزید شدت آرہی ہے گزشتہ دنوں دونوں ممالک کے سربراہان کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات سامنے آئے تھے تاہم آج ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے روس کے مار گرائے جانے والے طیارے پر افسوس کا اظہار بھی کیا گیا لیکن دونوں ممالک کے درمیان کشید گی کم ہوتی نہیں دکھائی دے رہی اور اب روس طیارہ گرانے پر اپنا اقدام اٹھاتے ہوئے ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔</p> <p>غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے ترکی کے خلاف اقتصادی پابندیوں کے پیکیج کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے ہیں، حکم نامے کے تحت روس میں کام کرنے والی کئی ترک کمپنیوں اور ترکی سے درآمد کی جانے والی بعض اشیاء پر پابندی لگا دی گئی ہے جب کہ ترک شہریوں کے روسی کمپنیوں میں نوکری پر بھی بابندی عائد ہوگی۔ حکم نامے کے مطابق روس نے ترکی کے خلاف سفری پابندیاں عائد کرتے ہوئے تمام چارٹرڈ فلائٹس کو بھی منسوخ کر دیا ہے اور روسی ٹریول ایجنسیوں کو ترکی کے سیاحتی دوروں کو بھی روکنے کاحکم دیا گیا ہے۔</p> <p>واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ترکی نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر روس کا طیارہ مارگرایا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تنازعات شدت اختیار کر گئے ہیں۔</p> </section> </body>
0273.xml
<meta> <title>شاہین اور اُلو کی طرح دکھنے والے پرندے نے جنگلی حیات کے ماہرین کوحیران کر دیا</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11136/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>408</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
شاہین اور اُلو کی طرح دکھنے والے پرندے نے جنگلی حیات کے ماہرین کوحیران کر دیا
408
No
<body> <section> <p>اس کائنات میں ہزاروں نسلوں اور شکلوں کے چرند اور پرند موجود ہیں جن کے رنگ ڈھنگ دیکھ کر انسان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے لیکن ہالینڈ میں شاہین اور الو کی کی شکل و صورت والے عجیب و غریب پرندے نے جنگلی حیات کے ماہر فوٹو گرافر کو حیرت میں ڈال دیا اور پریشان ہو گئے کہ اسے شاہین کا نام دیا جائے کہ الو۔</p> <p>ہالینڈ میں ایسے عجیب و غریب پرندے کو دیکھا گیا ہے جس کی شکل الو اور شاہین سے ملتی جلتی ہے، یہ خبر ملتے ہی یورپ بھر سے جنگلی حیات کے ماہر فوٹو گرافر متعلقہ علاقے میں پہنچ گئے اور ہر کوئی اس پرندے کی تصاویر کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں یاد گار کے طور پر بند کرنا چاہتا تھا لیکن جب یہ لوگ وہاں پہنچے تو پرندے غائب تھے۔ فوٹو گرافر اس قصبے کی گلیوں میں اس پرندے کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے اور جلد ہی انہیں یہ پرندہ ایک چھت پر بیٹھا نظر آگیا۔ ان فوٹو گرافر میں کرس میوس نامی فوٹو گرافر بھی شامل تھا جو اس پرندے کی اڑتے ہوئے تصویر لینے کی کوشش کر رہا تھا کہ اچانک وہ پرندہ اڑتا ہوا اس کے ساتھ کھڑے ایک اور فوٹو گرافر کے سر پر آبیٹھا اور اس موقع سے فوٹو گرافر نے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے اس پرندے کی تصویر کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں بند کر لیا۔</p> <p>59 سالہ ماہر فوٹو گرافر میوس کی جانب سے شائع کردہ اس عجیب و غریب پرندے کی تصویر جب ویب سائٹس او سوشل میڈیا پر چلی تو ہزاروں لوگ پرندے کی شکل اور اس کے میوس کے سر پر بیٹھنے سے خوب لطف اندوز ہوئے۔ میوس کا کہنا تھا کہ یہ ایک سحر انگیز پرندہ تھا اور وہ کچھ دیر فوٹو گرافر کے سر پر بیٹھا، اپنے پر ہلائے اور جنگل کی جانب پرواز کر گیا۔ میوس کا کہنا تھا کہ کئی لوگ تو اس تصویر کو دیکھ کر سمجھےکہ شاید فوٹو شاپ کے کمال نے پرندے کو فوٹو گرافر کے سرپر بٹھا دیا لیکن یہ ایک حقیقی تصویر ہے، اس پرندے کو یورشین ایگل کہا جاتا ہے اور اس کا وزن 3 کلو گرام جب کہ اس کے پنجے 2. 3 انچ لمبے ہیں۔ گزشتہ کئی ماہ سے اس پرندے نے انسانوں پر 50 حملے کیے ہیں جس سے کئی لوگ زخمی بھی ہوئے تاہم پہلی بار اس پرندے کو کیمرے کی آنکھ نے دیکھا جب کہ اس سے قبل یہ پرندہ کبھی دیکھا نہیں گیا تھا۔</p> </section> </body>
0274.xml
<meta> <title>جس پارٹی سربراہ کی جائیدادباہرہو اسےکبھی ووٹ نہ دینا:عمران خان</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11140/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>140</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
جس پارٹی سربراہ کی جائیدادباہرہو اسےکبھی ووٹ نہ دینا:عمران خان
140
No
<body> <section> <p>چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کامعاشی حب ہے،اس کوبچانا ہم سب کی ذمے داری ہے،میں یہاں نیا کراچی بنانے آیا ہوں۔</p> <p>کراچی کے علاقے لیاری کے ککری گراؤنڈمیں کارنر میٹنگ سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میںکرپٹ لوگوں کی یونین بنی ہوئی ہے،ایک پرہاتھ ڈالیں توسب اکٹھے ہو جاتے ہیں،مجرموں اور قبضہ گروپ نے ملک سنبھال لیاہے, باریاں لیں اور جمہوریت بچانے کے نام پر سب لوگ اکٹھے ہوگئے ہیں،لیکن یہ جمہوریت نہیں کرپشن بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں،ان کو کبھی ووٹ نہ دیناخاص طور پر جس پارٹی کے سربراہ کی جائیدادباہرہے اس کو کبھی ووٹ نہ دینا۔</p> <p>عمران کان نے دوعویٰ کیا کہ کے پی کے میں ایک سال اورمل گیاتوآئندہ الیکشن میں مہم کی ضرورت نہیں پڑیگی۔کراچی کوبچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے،میں یہاں نیا کراچی بنانے آیا ہوں</p> </section> </body>
0275.xml
<meta> <title>پاکستان کو لبرل ملک نہیں بننے دیں گے:مولانا فضل الرحمان</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11144/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>137</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
پاکستان کو لبرل ملک نہیں بننے دیں گے:مولانا فضل الرحمان
137
No
<body> <section> <p>جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان کی شناخت اسلام ہے، پاکستان کو لبرل ملک نہیں بننے دیں گے۔</p> <p>مغرب پاکستان کو تنہا کرنے کی سازش کر رہا ہے، لاڑکانہ میں شہدائے اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک نظریے کی بنیاد پر وجود میں آیا اورنظریے ہر روز تبدیل نہیں ہوتے۔</p> <p>مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریکا کی قیادت میں پورا یورپ اسلام کے خلاف اکٹھا ہو گیا ہے۔ اسلام کو دنیا کے سامنے انتہا پسند دین کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ مغرب نے اسلام کی غلط تشریح کی ہے، امن کے دعویداروں نے افغانستان اورعراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی ۔ یمن ،مصر، لیبیا اورشام میں امن تباہ کر دیا گیا،اب روس اور ترکی میں کشیدگی پر تشویش ہے</p> </section> </body>
0276.xml
<meta> <title>امریکا،کینیڈا کے سرد موسم سے کروڑوں تتلیاں پریشان،میکسیکوکا رخ کر لیا</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11148/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>122</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
امریکا،کینیڈا کے سرد موسم سے کروڑوں تتلیاں پریشان،میکسیکوکا رخ کر لیا
122
No
<body> <section> <p>امریکا اور کینیڈا کے سرد موسم سے پریشان کروڑوں تتلیوں نےمیکسیکو کے پُر فضا مقامات کا رخ کر لیا،امریکا اور کینیڈا میں موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی لاکھوں تتلیوں نے 4 ہزار 8 سو کلو میٹرسفر طے کر کے میکسیکو پہنچنا شروع کر دیا ہے۔</p> <p>تتلیوں کی آمد سے وسطی میکسیکو کی فضاؤں میں دلکش رنگ بکھر گئے ہیں، تتلیوں کی انوکھی نقل مکانی دیکھنے کے لیے سائنسداں اور سیاح بھی اس علاقے کا رخ کر رہے ہیں۔</p> <p>ماہرین کے مطابق حالیہ برسوں میں یہاں آنے والی تتلیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی ہے، اندازے کے مطابق 1996 میں میکسیکو ہجرت کرنے والی تتلیوں کی تعداد ایک ارب تھی جو گزشتہ سال کم ہو کر ساڑھے 3 کروڑ تک پہنچ گئی ہے</p> </section> </body>
0277.xml
<meta> <title>اسلام آباد میں پہلے بلدیاتی انتخابات کل ہوں گے،تیاریاں مکمل</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11151/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>311</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
اسلام آباد میں پہلے بلدیاتی انتخابات کل ہوں گے،تیاریاں مکمل
311
No
<body> <section> <p>وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کے لئے میدان کل سج رہا ہے جب کہ الیکشن کمیشن سے انتخابی مواد کی ترسیل جاری ہے۔</p> <p>وفاقی دارالحکومت کی 50 یونین کونسلوں میں 550 نشستوں پر 2 ہزار 396 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا ۔ چیئرمین کے لئے 255 ، جنرل نشستوں پر ایک ہزار 210 ، خواتین کی نشستوں پر 351 ، کسان اور مزدوروں کی نشستوں پر 248 ، نوجوانوں کی نشستوں پر 230 جب کہ اقلیتی نشستوں پر 102 امید وار مدمقابل ہیں۔ جن کا انتخاب 6 لاکھ 80 ہزار 612 رجسٹرڈ ووٹرزبراہ راست کریں گے، رجسٹرڈ ووٹرزمیں 3 لاکھ 67 ہزار 960 مرد اور 3 لاکھ 12 ہزار 652 خواتین ہیں۔</p> <p>پولنگ کا عمل صبح 7 بجے سے شام ساڑھے 5 بجے تک جاری رہے گا، وزارت داخلہ نے پولنگ کے روز عام تعطیل کا اعلان نہیں کیا تاہم تعلیمی اداروں میں مکمل جب کہ سرکاری دفاتر میں آدھے دن کی چھٹی ہوگی۔ سرکاری ملازمین دوپہر 2 بجے کے بعد حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے۔</p> <p>بلدیاتی انتخابات میں ہرووٹر 6 ووٹ کاسٹ کرے گا جہاں چیئرمین، وائس چیئرمین کے لیے ہلکا سبز،جنرل کونسلر کے لیے سفید اورخواتین کونسلرکے لیے گلابی رنگ کا بیلٹ پیپرہوگا جب کہ مزدور،کسان کے لیے خاکی، نوجوان کونسلر کے لیے ہلکا سرمئی اورغیرمسلم کے لیے زرد رنگ بیلٹ پیپراستعمال کیا جائے گا۔</p> <p>ووٹ ڈالنے کے لیے اصل قومی شناختی کارڈ ساتھ لانا ضروری ہے تاہم زائد المیعاد شناختی کارڈ پرووٹ ڈالنے کی اجازت ہے۔ ووٹر 8300 پرایس ایم ایس کر کے اپنے ووٹ اورپولنگ اسٹیشن کی تفصیلات حاصل کر سکتا ہے جب کہ ووٹر گوگل میپ کے ذریعے پولنگ اسٹیشن کی معلومات اورپتہ معلوم کر سکتا ہے۔</p> <p>پریذائیڈنگ افسروں کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دے دیے گئےہیں جو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر موقع پر سزا سناسکتے ہیں ۔ پولنگ عمل کی نگرانی اور شکایات سننے کے لیے مانیٹرنگ روم کی نگرانی خود سیکریٹری الیکشن کمیشن کریں گے۔</p> </section> </body>
0278.xml
<meta> <title>روس نے بھارت کوغیرمحفوظ سیاحتی ملک قراردے دیا</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11154/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>184</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
روس نے بھارت کوغیرمحفوظ سیاحتی ملک قراردے دیا
184
No
<body> <section> <p>بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی اور عدم برداشت کے پے درپے واقعات کے بعد روس نے بھارت کو غیر محفوظ سیاحتی ملک قرار دیتے ہوئے اپنے شہریوں کو وہاں سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔</p> <p>روسی خبررساں ادارے کے مطابق رشین انفارمیشن سینٹرنے بھارت میں پیش آنے والے بعض پر تشدد واقعات کے باعث روس نے بھارت کو محفوظ سیاحتی مقام کی فہرست سے نکالتے ہوئے اپنے شہریوں کو بھارت کے سیاحتی مقام گوا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ رشین انفارمیشن سینٹر کی سربراہ اکاتیرینہ بلایوکوا کا کہنا ہے کہ بھارت اور بالخصوص گوا روسی شہریوں کے لئے محفوظ سیاحتی مقام نہیں اس لئے وہاں کا سفر کرنے سے گریز کیا جائے۔</p> <p>واضح رہے کہ روس نے حال ہی میں صحرائے سینا میں اپنا طیارہ تباہ ہونے کے بعد اپنے شہریوں کو مصر اور ترکی کی طرف سفر نہ کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم ان دونوں ممالک پر سفری پابندی کا تعلق دہشت گردی کے واقعات سے تھا جب کہ بھارت سفر نہ کرنے کا تعلق وہاں بڑھتے ہوئے عدم تشدد اور مذہبی انتہا پسندی کے واقعات سے ہے</p> </section> </body>
0279.xml
<meta> <title>غیر قانونی بولنگ ایکشن؛ سنیل نارائن پر پابندی عائد</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11157/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>150</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
غیر قانونی بولنگ ایکشن؛ سنیل نارائن پر پابندی عائد
150
No
<body> <section> <p>آئی سی سی نے ویسٹ انڈیز کے آف اسپنر سنیل نارائن کے بولنگ ایکشن کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر بولنگ سے روک دیا ہے۔</p> <p>انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بولنگ کے دوران سنیل نارائن کے بازو کا خم 15 ڈگری سے اوپر قرار دیتے ہوئے انہیں انٹرنیشنل کرکٹ میں بولنگ سے فوری طور پر روک دیا ہے۔ آئی سی سی کے مطابق آف اسپنر کے بولنگ ایکشن کے بائیو میکینکس ٹیسٹ کے دوران ان کی تمام گیندیں غیر قانونی پائی گئی ہیں۔</p> <p>واضح رہے کہ سنیل نارائن کا بولنگ ایکشن اکتوبر 2014 میں ٹی 20 چیمپئینز لیگ کے دوران پہلی بار مشکوک رپورٹ ہوا تھا، جس کے بعد وہ اپنا بولنگ ایکشن درست کرانے کے ایک سال بعد کرکٹ میں واپس آئے تھے اور اس وقت وہ ایک روزہ اور ٹی 20 کرکٹ میں آئی سی سی کی رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن پر موجود ہیں</p> </section> </body>
0280.xml
<meta> <title>بھارتی سیاست دانوں کا کام صرف کھانا پینا اور وزن بڑھانا ہے: ٹوئنکل کھنہ</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11160/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>99</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
بھارتی سیاست دانوں کا کام صرف کھانا پینا اور وزن بڑھانا ہے: ٹوئنکل کھنہ
99
No
<body> <section> <p>بالی ووڈ کی سابق اداکارہ اور کالم نگار ٹوئنکل کھنہ نے کہا ہے کہ بھارت میں سیاستدانوں کا کام صرف کھانا پینا اور وزن بڑھانا ہے۔</p> <p>ٹوئنکل کھنہ نے بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں سیاستدانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ اگر میں بھی سیاست میں قدم رکھ دوں تو میری شکل بھی ان سیاستدانوں جیسی ہو جائے گی جو سموسوں کی طرح دکھتے ہیں۔ انھوں نے مزید لکھا کہ سیاستدان بننے سے میرا منہ بھی سموسے بھرا رہے گا اور سیاستدانوں کی حماقتوں پر ہنس بھی نہ سکوں گی۔</p> </section> </body>
0281.xml
<meta> <title>گمشدہ چینی خاتون 10 سال بعد انٹرنیٹ کیفے سے برآمد</title> <author> <name>آئی بی سی</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11164/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>260</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
گمشدہ چینی خاتون 10 سال بعد انٹرنیٹ کیفے سے برآمد
260
No
<body> <section> <p>گزشتہ دس سال سے گمشدہ اور مردہ تصور کی جانے والی چینی لڑکی انٹرنیٹ کیفے میں پائی گئی جہاں انہوں نے مبینہ طور پر گزشتہ دہائی گزاری اور گیم کھیلے۔</p> <p>24 سالہ ژیو یون نے والدین کے ساتھ تلخ کلامی کے باعث 14 سال کی عمر میں گھر چھوڑ دیا تھا۔</p> <p>تاہم ایک پولیس اہلکار نے 20 نومبر کو انٹرنیٹ کیفے کے روٹین چیک کے دوران انہیں صبح کے اوقات میں تلاش کر لیا۔</p> <p>تلاشی کے دوران ان کے پاس سے جعلی شناختی کارڈ برآمد ہوا جس پر انہیں مقامی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا جہاں انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ وہ گزشتہ ایک دہائی سے اسی کیفے میں رہائش پذیر تھیں۔</p> <p>24 سالہ خاتون کر اس فائر نامی گیم کی مداح ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دن بھر گیم کھیلتیں جبکہ رات میں کیفے میں ہی رہتیں یا پھر باتھ ہاوس چلی جاتیں۔</p> <p>انہوں نے بتایا کہ وہ کیفے میں آنے والے دیگر لوگوں کی جانب سے دی جانے والی رقوم سے گزر بسر کرتیں جبکہ کبھی کبھار کچھ کیفیز میں کینشئر کے طور پر بھی کام کرتیں۔</p> <p>پولیس نے ان پر 1000 یوان کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے ان کے گھر والوں کو اس حوالے سے آگاہ کر دیا۔</p> <p>ان کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کی گمشدگی کے بعد سے انہوں نے اپنا فون نمبر تبدیل نہیں کیا اس امید میں کہ شاید ان کی بیٹی کبھی ان سے رابطہ کرے۔</p> <p>ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ پہلے اپنی بیٹی کو ڈانٹتی تھیں تاہم اب وہ ایسا پھر کبھی نہیں کریں گی۔</p> </section> </body>
0282.xml
<meta> <title>یو سی 38 جی الیون اسلام آباد میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے پاکستان تحریک انصاف کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11173/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>153</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
یو سی 38 جی الیون اسلام آباد میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے پاکستان تحریک انصاف کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا
153
No
<body> <section> <p>انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی نائب صدر مبشر عباسی کے مطابق جی الیون کے علماء کرام کا اجلاس مرکزی جامعہ مسجد ابو سفیان میں ہوا _</p> <p>اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے علماء نے شرکت کی _ جس کی صدرات مولانا حسین نے کی _</p> <p>اجلاس میں مولانا خلیق الرحمان چشتی ،مولانا ابو بکر ،مولانا وجی الدین ،مولانا سیف الدین کے علاوہ کثیر تعداد میں علماء نے شرکت کی _</p> <p>اجلاس میں علماء کرام نے قاضی تنویر کے پورے پینل کی حمایت کا اعلان کیا _</p> <p>واضح رہے کہ یو سی ٣٨ میں مرکزی جمیت اہل حدیث اور جماعت اہل سنّت کے قاری دوست محمد ( مرکزی جامعہ مسجد علی ہجویری ) پہلے ہی قاضی تنویر کے پورے پینل کی حمایت کر چکے ہیں _</p> <p>اجلاس کے بعد مبشر عباسی نے کہا پاکستان تحریک انصاف علماء کی قدر کرنے والی جماعت ہے _پاکستان تحریک انصاف کبھی عوام کو مایوس نہی کرے گی _</p> </section> </body>
0283.xml
<meta> <title>صدر ممنون حسین صحافیوں پر برس پڑے</title> <author> <name>آئی بی سی اردو</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11176/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>180</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
صدر ممنون حسین صحافیوں پر برس پڑے
180
No
<body> <section> <p>ایوان صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے ایک حصے میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ صدر مملکت ممنون حسین نے فیصل آباد میں ایک تقریب کے دوران علمائے کرام سے یہ کہا ہے کہ وہ غریب لوگوں کو گھروں کی تعمیر کے لیے حاصل کیے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی کوجائز قرار دینے کے بارے میں غور کریں۔</p> <p>ایوان صدر نے کہا ہے کہ تاثر بالکل غلط ، بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔ ترجمان نے کہا کہ صدر مملکت نے فیصل آباد کی تقریب میں ممتاز اسلامی مفکر ڈاکٹر حمید اﷲ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس بارے میں ایسی رائے رکھتے ہیں اور انھوں نے ہی علماء سے اس معاملے میں غور کرنے کے لیے کہا تھا۔</p> <p>ایک علمی بحث کو غلط رنگ دینے اور اسے صدر مملکت سے غلط طور پر منسوب کرنے پر ترجمان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ طرز عمل صحافتی اقدار کے منافی ہے۔</p> <p>اس لیے صحافیوں کو چاہئے کہ وہ گفتگو اور واقعات کے درست تناظر میں رپورٹ کیا کریں۔</p> </section> </body>
0284.xml
<meta> <title>کراچی بدل رہا ہے</title> <author> <name>فیض اللہ خان</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11178/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>541</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
کراچی بدل رہا ہے
541
No
<body> <section> <p>زیادہ لکھنے کا وقت نہیں دو دن کی تھکن ھے لیکن مختصر عرض یہ ہے کہ گزشتہ نو برس میں کراچی کی شارع فیصل پر تین ایونٹس کورکیے ہیں جن میں دو خونی اور ایک میں امید نظر آئی ، مئی دو ہزار سات میں جب معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوھدری نے کراچی آنے کی کوشش کی تو جنرل مشرف کی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی کو سیل کر دیا تھا ،</p> <p>شارع فیصل پر موت کا رقص میں نے براہ راست دیکھا گولیوں کی بوچھاڑ ہوئی اور پچاس سے زائد انسان خاک کا رزق ہوئے ایم کیو ایم کے کارکن جدید اسلحے کے ساتھ سڑکوں پہ مورچے سنھالے ہوئے تھے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فوجی علاقے میں واقع اس سڑک پہ یہ سب ہوتا رہا لیکن ہر طرح کا قانون پتہ نہیں اس روز کہاں غائب ہو گیا تھا ،اس دن کے مقتولین کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی ، پیپلز پارٹی ، جماعت اسلامی اور متحدہ قومی موومنٹ سے تھا ،</p> <p>اسی روز ایم کیو ایم نے بھی ریلی نکالی جسے فاتح کارگل و نواز شریف نے عوامی طاقت کا اظہار قرار دیا ، بے نظیر بھٹو اپنی خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے اکتوبر دوہزار سات میں کراچی پہنچیں ، بلاشبہ اس دن عوام کا سمندر شارع فیصل پر امڈ آیا تھا ۔ یہ حقیقت میں عوامی قوت کا اظہار تھا اور وہ بھی بھرپور ۔۔۔۔۔ پیپلز پارٹی تب تک زرداری کے آسیب سے پرے تھی سو عوامی رنگ زوروں پہ تھا لیکن یہ عوامی ریلا جب کارساز کے مقام پر پہنچا تو وہاں ہونے والے دو دھماکوں نے سب کچھ بدل دیا ، رنگ تو پھر بھی تھا مگر خون کا ، خوشبو بارود کی بو میں تبدیل ہوئی اور جب دھویں کے بادل چھٹے تو ایک سو پچاس انسان کھیت رھے تھے ، خوبصورت شام بھیانک ہوئی اور نغمے نوحوں میں بدل گئے ۔۔۔۔۔۔</p> <p>شارع فیصل کا تیسرا رنگ 28 اکتوبر 2015 کو دیکھا جب عمران خان و سراج الحق کی سربراہی میں ستم رسیدہ شہر کے مکین ایک بار پھر نکلے ۔۔۔۔ 12 مئی اور 18 اکتوبر کے سانحات کو فراموش کر کے ۔۔۔ لیکن اس بار شارع فیصل پہ الگ منظر تھا روشن چہرے بتا رھے تھے کہ خوف کی سیاست ختم نہیں تو کمزور ضرور ہوئی ھے ۔۔۔ جو کل تک شہر کی مائی باپ تھے آج ووٹ مانگتے ہیں اور میلوں کا انعقاد کرانا بھی اب انہی کی مجبوری ھے ۔۔۔۔۔</p> <p>اس الیکشن کا نتیجہ کیا ہوگا ، کوئی نہیں جانتا ۔۔۔ متحدہ ابھی بھی شہر میں موثر ووٹ بینک رکھتی ھے لیکن خان و حق کے طوفانی دورے اور مختلف علاقو٘ں میں جلسے بہرحال بدلتی رتوں کے اشارے ہیں یہ ضرور ہے کہ شہر میں مکمل تبدیلی میں خاصا وقت درکار ھے لیکن یہ بھی حقیقت ھے کسی نا کسی درجے میں تبدیلی کا عمل شروع ہو چکا ھے اور بڑی منزل کا آغاز چھوٹے قدم سے ہی ہوتا ھے ۔۔۔ کیا خبر خون میں نہلائی گئی شارع فیصل کا خراج پورا ہو چکا ھو اور امید کا روشن دیا تاریکیوں کے سامنے استقامت کیساتھ روشنی پھیلانے کا کام کر رہا ھو ۔۔۔۔سنا ہے کہ مومن کبھی مایوس نہیں ہوتا ۔۔۔۔</p> <p>آخری بات یہ کہ مختصر لکھنا کا سوچا تھا لیکن یہ مختصر سے کچھ زیادہ ہی ہو گیا ، شاید تبدیلی میری بھِی دل کی آواز ھے</p> </section> </body>
0285.xml
<meta> <title>بے رحم موسم ،نئی نویلی دلہن کا عروسی لباس کیچڑ سے بھر گیا</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11182/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>102</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
بے رحم موسم ،نئی نویلی دلہن کا عروسی لباس کیچڑ سے بھر گیا
102
No
<body> <section> <p>نئی نویلی چینی دلہن کا عروسی لباس بارش اور کیچڑکی نذر ہو گیا،جی ہاں چین میں بے رحم موسم نے نئی نویلی دلہن کا عروسی لباس کیچڑ میں لتھڑ گیا۔</p> <p>اپنی شادی کا دن ہر لڑکی کیلئے اہم ہوتا ہے اور اس خاص دن کے لئے موسم ٹھیک رہنے کی بھی خاص دعائیں کی جاتی ہیں لیکن چین سے تعلق رکھنے والی دلہن کیلئے اس کی شادی کا دن موسم کی نظرہوگیا ۔زیر نظر تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح یہ دلہن کیچڑ میں لت پت عروسی جوڑا پہنے کیچڑ سے بھری گلیوں سے گزرتی ہوئی اپنے پیا گھر جارہی ہے</p> </section> </body>
0286.xml
<meta> <title>بلدیاتی انتخابات،متحدہ نے پتنگ میلہ سجا دیا ،دس ہزار انتخابی نشان والی پتنگیں اڑائی جائیں گی</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11187/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>152</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
بلدیاتی انتخابات،متحدہ نے پتنگ میلہ سجا دیا ،دس ہزار انتخابی نشان والی پتنگیں اڑائی جائیں گی
152
No
<body> <section> <p>متحدہ قومی موومنٹ نے بلدیاتی انتخابات کے پیش نظر کراچی کے شبیر پارک میں پتنگ میلہ سجادیا ہے جہاں دس ہزار سے زائد ایم کیو ایم کی انتخابی نشان والی پتنگیں اڑائی جائیں گی۔</p> <p>تفصیلات کے مطابق بلدیاتی انتخابات کا تیسرا مرحلہ 5 دسمبر کو ہونے جارہاہے جس کیلئے تمام سیاسی جماعتیں اپنی انتخابی مہم جاری رکھی ہوئیں کہیں جلسے جلوس تو کہیں ریلیاں نکالیں جار ہی ہیں اور اسی تناظر میں ایم کیو ایم نے شبیر پارک پتنگ میلہ سجادیاہے جس میں پارٹی کے نشان والی دس ہزار سے زائد پتنگیں اڑائی جائیں گی اور رات میں ایم کیو ایم کا جلسہ بھی منعقد کیا گیا ہے جس کیلئے تیاریاں بھی کی جارہی ہیں ۔</p> <p>ایم کیو ایم کے پتنگ میلے میں بچوں بڑوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی بھر پور حصہ لے رہیں اور پتنگیں اڑا رہیں جبکہ ایم کیو ایم کی خاتون کارکنوں میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جوش وخروش دیکھنے میں آیاہے ۔</p> </section> </body>
0287.xml
<meta> <title>شہر اقتدار پر کون کرے گا راج ؟؟ شیر دھاڑے گا، بلا گھومے گا یا تیر نشانے پر لگے گا ؟ فیصلہ ہو گا آج</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11191/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>487</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
شہر اقتدار پر کون کرے گا راج ؟؟ شیر دھاڑے گا، بلا گھومے گا یا تیر نشانے پر لگے گا ؟ فیصلہ ہو گا آج
487
No
<body> <section> <p>شہر اقتدار پر کون کرے گا راج ،فیصلہ ہو گا آج ،شہر میں نون اور جنون کی ہو گی جنگ ، سب نظریں جمی ہوں گی اسلام آباد پر</p> <p>،وفاقی دارلحکومت میں تاریخ میں پہلی مرتبہ بلدیاتی الیکشن کا میدان سج گیا  ،شیردھاڑے گا، بلا گھومے گا یا تیر چلے گا ، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ، یا فیصلہ آزاد امیدواروں کے سر پر ہی ہو گا ؟ اسلام آباد کی عوام آج اپنا فیصلہ سنا دے گی ۔</p> <p>تفصیلات کے مطابق وفاقی دار الحکومت میں تاریخ میں پہلی مرتبہ بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ہونے جارہا ہے ، اس موقع پر ووٹرز اور سپورٹرز نے بھرپور طریقہ سے الیکشن مہم میں حصہ لیا،نجی ٹی وی چینل کے مطابق  پاکستان تحریک انصاف،پاکستان مسلم لیگ ن کے علاوہ پیپلز پارٹی سمیت کل 26 جماعتوں کے امیدوار میدان میں ہیں جبکہ سب سے زیادہ تعداد میں 972 آزاد امیدوار بھی میدان میں اترے ہوئے ہیں ،پاکستان مسلم لیگ ن 506 پی ٹی آئی 479 کے ساتھ کل 2405 امیدوار الیکشن میں پوری آب و تاب سے حصہ لے رہے ہیں ،</p> <p>غیر جانبدار تجزیہ کاروں کے مطابق اسلام آباد میں رورل یونین کونسلز میں مسلم لیگ ن اور آزاد امیدواروں کی اکثریت کامیاب ہو گی اور ان میں زیادہ تعدا د آزاد امیدواروں کی سامنے آسکتی ہے ،جبکہ اربن علاقوں میں آزاد امیدواروں کوکم اورپارٹی سطح پر امیدواروں کو اکثریت میں سیٹیں ملیں گی جس میں پہلے نمبر پر تحریک انصاف  ،دوسرے پر مسلم لیگ ن اور پھر جماعت اسلامی اور پاکستان پیپلز پارٹی بالتریب آئیں گی ۔</p> <p>آزاد تجزیہ کاروں کے مطابق کل سیٹوں کی تعداد کا موازنہ کیا جائے تو اسلام آباد کا مئیر بنانے میں آزاد امیدواروں کا بڑا کردار ہو گا۔رورل ایریا میں جتنے بھی آزاد امیدوار میدان میں ہیں وہ زیادہ تر برادری کی سطح پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اور  زیادہ تر ن لیگ  کا ووٹ ہی برادری ازم پر قربان ہو گا جس سے پاکستان تحریک انصاف یا دیگر جماعتوں کو زیادہ نقصان نہیں ہو گا۔</p> <p>دیکھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ مسلم لیگ ہو یا دیگر اور جماعتوں کے امیدوار جو برادری ،قبیلے کی سطح پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں وہ برادری ازم کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔ترنول ،گولڑہ ،بھارہ کہو،نورپور شاہاں،ترلائی ،ترامڑی ،سہالہ ،کھنہ ڈاک سمیت دیگر دیہی علاقوں میں جو آزاد امیدوار ہیں ان کی پوزیشن پارٹی ٹکٹ سے قدرے بہتر ہے دیکھا یہ گیا ہے کہ وہ برادری اور ذاتی جان پہچان پر الیکشن لڑ رہے ہیں ۔</p> <p>تجزیہ کاروں کے مطابق  اسلام آباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخاب میں پہلے دو مرحلوں کی طرح یہاں بھی مسلم لیگ ن میں دو دھڑے قائم ہیں ۔ آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کی  پوزیشن  ن لیگی ٹکٹ ہولڈرز سے قدرے بہتر نظر آرہی ہے کیونکہ آزاد حیثیت سے پرانے اور نظریاتی لیگی کارکنان حصہ لے رہے ہیں اور جن کو ٹکٹ دی گئی ہے وہ زیادہ مضبوط نہیں ہیں ۔</p> </section> </body>
0288.xml
<meta> <title>عمران خان نے یوسی 23 بنی گالہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11194/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>147</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
عمران خان نے یوسی 23 بنی گالہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا
147
No
<body> <section> <p>پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بلدیاتی الیکشن کیلئے اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا ہے۔</p> <p>تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں عمران خان نے اپنا ووٹ یونین کونسل نمبر 23 بنی گالہ کے وارڈ نمبر 4 ماڈل سکول فار بوائزمیں کاسٹ کیا ان کا ووٹ نمبر 616 ہے۔</p> <p>عمران خان کی ووٹ کی پرچی پی ٹی آئی کے مقامی رہنما الیاس مہربان نے بنوائی۔</p> <p>عمران خان کی آمد سے کافی دیر پہلے ہی پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد ماڈل سکول فار بوائز میں پہنچ گئی اور اپنے قائدکانعرے لگا کر اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے شاندار استقبال کیا۔</p> <p>عمران خان کے ووٹ ڈالنے کے دوران پولنگ سٹیشن کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عام ووٹرز کیلئے بند کر دیا گیا۔</p> <p>اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان نعیم الحق بھی عمران خان کے ساتھ موجود تھے</p> </section> </body>
0289.xml
<meta> <title>دہشت گردوں کی معاونت، کھربوں کی کرپشن ،ڈاکٹر عاصم کااعتراف جرم</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11198/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>267</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
دہشت گردوں کی معاونت، کھربوں کی کرپشن ،ڈاکٹر عاصم کااعتراف جرم
267
No
<body> <section> <p>تفتیشی افسر نے دعوی ٰ کیا ہے کہ سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم نے اپنے اوپر عائد تمام الزامات کا اعتراف کر لیاہے ۔ڈاکتر عاصم کو سٹی کورٹ میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہوں نے اپنے اوپر عائدتمام الزامات پر اقبال جرم کا بیان دفعہ 164 کے تحت ریکارڈ کرایا ہے ۔</p> <p>نجی ٹی وی چینلز کے مطابق ڈاکٹر عاصم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے 28 جرائم کا اعتراف کیا جن میں دہشت گردوں کوعلاج کی سہولت ،معاونت ، کرپشن و دیگر الزامات شامل ہیں ۔اقبال جرم کے بعد سابق وزیر کو سزا سنائی جا سکتی ہے اور اس ضمن میں مزید گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جا سکتی ہیں ۔</p> <p>خیال رہے ان کے خلاف نیب میں بھر مقدمات درج ہیں ۔ڈاکٹر عاصم حسین سے 90 روز میں 3 جے آئی ٹیزنے تفتیش کی ہے جس کے سامنے انہوں نے سنسنی خیز انکشافات کیئے ۔جے آئی ٹی ون کے مطابق ڈاکٹر عاصم نے 5 اداروں میں 50 ارب کی کرپشن کی ہے۔ 5 اداروں کی 430 ایکڑ اراضی اپنے نام کرائی ۔</p> <p>جے آئی ٹو کے مطا بق انہوں نے ضیاءالدین ٹرسٹ ہسپتال کے نام پر کروڑوں روپے خردبرد کیئے اور کلفٹن اور کیماڑی میں ہسپتال کے نام پر کروڑوں روپے کمائے ،ناظم آباد میں ہسپتال کے نام پر اربوں روپے کی پراپرٹی اپنے کرائی۔جبکہ جے آئی ٹی تھری کے مطابق عاصم نے پی ایم ڈی سی میں بھی کروڑوں روپے کی کرپشن کی اور نجی کالجز کو پی ایم ڈی سی کے لائسنس فروخت کیئے ۔</p> <p>علاوہ ازیں ڈاکٹر عاصم پر کرپشن ،دہشگردوں کی مالی معاونت اور زمینوں پر قبضے سمیت متعدد الزامات ہیں</p> </section> </body>
0290.xml
<meta> <title>انوکھا جیالا،یو سی 42 میں امید وار نہ ہونے پر قلم سے "تیر" کا نشان بنا کرانگوٹھا لگا دیا</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11201/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>109</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
انوکھا جیالا،یو سی 42 میں امید وار نہ ہونے پر قلم سے "تیر" کا نشان بنا کرانگوٹھا لگا دیا
109
No
<body> <section> <p>یوسی 42 میں پیپلز پارٹی کا انوکھا جیالا نکل آیا ،حلقہ میں پیپلز پارٹی کا کوئی امید وار نہ ہوتے ہوئے بیلٹ پیپرز پر اپنی قلم سے "تیر " کا نشان بنایا اور اس پر انگوٹھا لگا کر اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔</p> <p>تفصیلات کے مطابق پیر کے روزشہر اقتدار میں تاریخ ساز بلدیاتی الیکشن میں یوسی 42 میں پیپلز پارٹی کے جیالے نے متعلقہ حلقے میںاپنی پارٹی کا امید وار نہ ہونے پر شدید احتجاج کیا اورپارٹی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ،</p> <p>جیالے نے اپنی قلم کا استعمال کرتے ہوئے بیلٹ پیپرز پر "تیر" کا نشان بنایا اور اس پر انگوٹھا لگا کراپنا ووٹ کاسٹ کیا۔</p> </section> </body>
0291.xml
<meta> <title>شہراقتدار میں بلدیاتی الیکشن ، خاتون ڈانسر بھی میدان میں آگئیں</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11204/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>168</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
شہراقتدار میں بلدیاتی الیکشن ، خاتون ڈانسر بھی میدان میں آگئیں
168
No
<body> <section> <p>شہراقتدار میں ہونےوالے پہلے بلدیاتی الیکشن کے موقع پر یوسی 83 سے ایک خاتون ڈانسربھی بطورامیدوار میدان میں آگئی ہیں ،</p> <p>آمنہ جس اقلیتی پینل سے الیکشن لڑرہی ہیں ، اس میں تمام امیدوار خواتین ہی ہیں اورپیسے نہ دینے اور کام کرنے کی وجہ سے ووٹ حاصل کرنے کیلئے پرامیدبھی ہیں ۔</p> <p>نجی ٹی وی چینل سے گفتگوکرتے ہوئے آمنہ کاکہناتھاکہ اسلام آباد میں پہلی مرتبہ بلدیاتی الیکشن ہو رہے ہیں اور وہ پرامید ہیں کہ ان کا واحد پینل ہے جس کی چیئرمین شبانہ روبن فرانسس کالونی میں رہتی ہیں اور وہ ان کیساتھ وائس چیئرمین کی نشست کیلئے الیکشن لڑرہی ہیں ۔</p> <p>اُنہوں نے بتایا کہ یہ واحد آل ویمن پینل ہے جو واحد پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اُن کاکہناتھاکہ عوامی ورکرپارٹی واحد پارٹی ہے جو پیسے نہیں پھینکتی بلکہ نظریئے پر سیاست کرتی ہے ،</p> <p>سپورٹرز کا بھی یہی خیال ہے کہ آمنہ ایک ایسی پارٹی کی ورکر ہیں جو ان کے بیچ میں رہ کر ان کے مسئلے مسائل کو حل کرتی ہیں</p> </section> </body>
0292.xml
<meta> <title>اسلامی بینک ۔حیلہ بینک</title> <author> <name>اوریا مقبول جان</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11207/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>1554</num-words> <contains-non-urdu-languages>Yes</contains-non-urdu-languages> </meta>
اسلامی بینک ۔حیلہ بینک
1,554
Yes
<body> <section> <p>بنی اسرائیل ایک ایسی قوم ہے جس پر اللہ نے بار بار ذلت و مسکنت مسلط کی اور بار بار اپنے عذاب کا مزا چکھایا۔ قرآن پاک کے ایک چوتھائی حصے سے بھی زیادہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہودیوں کی حیلہ سازیوں' مکرو فریب' دجل و مکاری اور احکامات الٰہی کے انکار کے بارے میں بتایا ہے۔ اس میں علماء یہود کے قصور اس قدر گھناؤنے تھے کہ اللہ کو ان پر لعنت بھیجنا پڑی۔ فرمایا: جو لوگ ہماری نازل کی ہوئی روشن تعلیمات اور ہدایات کو چھپاتے ہیں۔ حالانکہ ہم انھیں سب انسانوں کی رہنمائی کے لیے اپنی کتاب میں بیان کر چکے ہیں، یقین جانو اللہ بھی ان پر لعنت بھیجتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی ان پر لعنت بھتیجے ہیں۔ (البقرہ 160 )</p> <p>یہ لوگ کتاب کے ایک حصے پر ایمان لاتے تھے اور دوسرے حصے سے دنیاوی مفادات کی بنیاد پر انکار کرتے تھے' فرمایا: تو کیا تم کتاب کے ایک حصے پر ایمان لاتے ہو اور دوسرے حصے کے ساتھ کفر کرتے ہو' پھر تم میں سے جو لوگ ایسا کریں گے' ان کی سزا اس کے سوا کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں ذلیل و خوار ہو کر رہیں اور آخرت میں شدید ترین عذاب کی طرف پھیر دیے جائیں۔ (البقرہ 85 ) یہودیوں پر ایک عذاب ایسا بھی آیا کہ وہ بندر بنا دیے گئے۔ یہ عذاب اس وجہ سے آیا کہ انھیں ہفتے کے دن شرعی حیلہ کرنے سے منع کیا گیا تھا، لیکن وہ حیلے تراشتے اور طرح طرح کے طریقے ڈھونڈتے تا کہ اللہ کے اس حکم کا نکار بھی ہو جائے اور شرعی طور پر ان پر کوئی حرف نہ آئے۔ ہفتے کو دریا میں مچھلی پکڑنے پر ممانعت تھی۔</p> <p>یہود نے بڑے بڑے تالاب بنائے تھے جن کی طرف پانی کا رخ موڑ دیتے۔ وہاں مچھلی آ کر پھنس جاتی اور یوں وہ اسے اگلے دن پکڑے لیتے اور باقی اضافی مچھلی کا شکار بھی ہوتا رہتا۔ "پھر تمہیں اپنی قوم کے ان لوگوں کا قصہ تو معلوم ہی ہے جنہوں نے ہفتے کے دن کاروبار نہ کرنے کا قانون توڑا ہم نے انھیں کہہ دیا کہ ہو جاؤ بندر اور اس حال میں رہو کہ ہر طرف سے تم پر پھٹکار پڑے"۔ (البقر 66 ) حیلہ سازی و بہانہ بازی اور مختلف طریقوں سے اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات سے روگردانی کا راستہ نکالنا علمائے یہود کا خاصا تھا۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے اپنی امت کے بارے میں ایسے ہی ایک خطرے سے آگاہ فرمایا "تم پہلی امتوں کی اسی طرح پیروی کرو گے جس طرح بالشت بالشت کے برابر اور گز گز کے برابر ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ اگر وہ لوگ گوہ کے سورا خ میں گئے ہوں گے تو تم ان کی پیروی کرو گے۔ ہم لوگوں نے عرض کیا' یارسول اللہ ؐ کیا یہود و انصاریٰ کی پیروی کریں گے' آپؐ نے فرمایا کہ اور کون ہو سکتا ہے۔ (متفق علیہ)۔ یہی ہماری روش ہے کہ ہمارے بعض علماء بھی ویسے ہی حیلہ سازی کے ذریعے اللہ کے احکامات سے روگردانی کا راستہ نکالتے ہیں۔</p> <p>یہی وجہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان جس کے آئین میں سود کو ختم کرنے کی ذمے داری حکومت کی ہے اس کے صدر ممنون حسین کو یہ جرأت ہوتی ہے کہ وہ علماء سے کہتے ہیں کہ ہاؤس بلڈنگ کے قرضے پر سود کی ادائیگی کے لیے راستہ نکالیں۔ ہاؤس بلڈنگ کے قرضے حکومت کے زیر انتظام دیے جاتے ہیں اور صدر محترم اپنے ماتحت محکمے کو سود سے منع نہیں کر سکتے لیکن علماء سے کہتے ہیں کہ کوئی راستہ نکالیں۔ یعنی حکومت تو یہ حرام کھاتی رہے گی، آپ دینے والوں کی تسلی کے لیے کوئی راستہ نکالو۔ یہ توقع علماء سے کیوں لگائی گئی۔ اس لیے کہ اس مملکت خداداد پاکستان کے کچھ علماء نے ایک ایسے بینکاری نظام کو حیلوں کے ذریعے اسلامی بنا کر پیش کیا جس کی ساری کی ساری اساس ہی سودی نظام پر ہے۔ جب سپریم کورٹ نے اپنے تاریخ ساز فیصلے مورخہ 23 دسمبر 1999ء میں بینکاری سود کو حرام قرار دیا تو اقتدار کے ایوانوں میں ہل چل مچ گئی۔ فوری طور پر جو پالیسی ترتیب دی گئی اس کے اہم ستون یہ تھے۔ 1- عدالتوں کے ذریعے سود کے حرام ہونے کو متنازعہ رکھا جائے تا کہ پوری قوم کنفیوژن کا شکار رہے۔ 2 – حکومت عدالت میں یہ مؤقف اختیار کرے کہ اسلام نے تو اصل میں رباء کو حرام قرار دیا جب کہ بینکاری سود تو رباء ہے ہی نہیں۔ -3 موجودہ جدید بینکاری کی طرز پر ایک اسلامی بینکاری نظام قائم کیا جائے جو سودی نظام کے شانہ بشانہ چلتا رہے اور جسے اسلامی قرار دینے کے لیے شریعہ ایڈوائز مقرر کیے جائیں۔</p> <p>یوں ایک ہی بینک لوگوں کو یہ سہولت دے کہ اگر وہ چاہیں تو اسلامی بینکاری کے تحت اکاؤنٹ کھولیں یا عام بینکاری کے تحت۔ یعنی چاہے تو اس بینک کی دکان سے حرام کاروبار کریں یا حلال۔ یہ ایسے ہی ہے کہ ایک قصاب کی دکان پر خنزیر اور بکری کا گوشت بیک وقت دستیاب ہو۔ اس وقت 22 اسلامی بینک بیک وقت یہ سہولت فراہم کر رہے ہیں اور ان بینکوں میں بیٹھے شریعہ ایڈوائزر اور مفتیان کرام خاموش ہیں بلکہ اسٹیٹ بینک کا شریعہ ایڈوائزی بورڈ بھی خاموش ہے۔ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک قصاب کی دکان پر خنزیر کا گوشت بھی بک رہا ہو اور آپ کہیں کہ میں تو اس بات کی تنخواہ لیتا ہوں کہ یہاں بکری کا گوشت خالص ہے یا نہیں۔ اگر اسلامی بینکاری واقعی حلال ہے تو مروجہ بینکاری کو بند کیوں نہیں کرتے۔ سب کچھ تو ویسا ہی ہے' عمارت' چیک بک' اے ٹی ایم کارڈ' قرضہ اسکیمیں وغیرہ وغیرہ۔ لیکن ہم نے ہی تو حیلہ سازی سے انھیں قائم رکھا ہوا ہے۔ صرف ایک شرعی حیلہ بیان کر دوں۔ اجارہ سکوک' یہ ایک طرح کے بانڈ کی قسم ہے۔ مثلاً واپڈا اگر ایک ڈیم بنانا چاہتا ہے تو وہ اپنے ڈائریکٹروں کی ایک کمپنی بنائے گا جسے <annotation lang="en">SPV</annotation> یعنی <annotation lang="en">Siecial Purpose Vehicle</annotation> کہتے ہیں۔</p> <p>یہ کمپنی اس ڈیم کی عالمی کنسلٹیسٹ سے قیمت لگوائے گی جسے <annotation lang="en">Valuation</annotation> کہتے ہیں۔ یہ قیمت اسلامی بینک اجارہ سکوک کی انوسٹمنٹ کے ذریعے ادا کر دیں گے جس سے وہ ڈیم بنے گا۔ اب یہ کمپنی جو اسی ادارہ کے ڈائریکٹروں پر مشتمل ہو گی' ڈیم کو واپڈا کو استعمال کرنے کے لیے دے گی۔ اب واپڈا سے جو رقم کمپنی حاصل کرے گی اسے سود نہیں کرایہ کہا جائے گا۔ اس پر سب سے مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ ہر صبح اس ڈیم کا کرایہ سودی بینکوں کے سود کی شرح ناپنے کے نظام <annotation lang="en">KIBOR</annotation> یا <annotation lang="en">LIBOR</annotation> کے ذریعے ادا ہو گا۔ یعنی جس دن شرح کم اس دن کرایہ کم اور جس دن شرح زیادہ اس دن کا کرایہ زیادہ۔ کیا خوبصورت نفع اور نقصان کی حصہ داری نکالی ہے۔ کیا کسی عالم دین نے اپنا مکان کرائے پر دیا ہے اور ہر روز اس کا کرایہ <annotation lang="en">KIBOR</annotation> یا <annotation lang="en">LIBOR</annotation> کے ریٹ دیکھ کر وصول کرتا ہو۔ پوری کی پوری اسلامی بینکاری حیلہ سازی پر مبنی ہے جسے اسلامی بینکاری تو نہیں حیلہ بینکاری کیا جا سکتا ہے۔</p> <p>لیکن اس حیلے کے بعد جو سب سے بڑا فریب اب ہونے جا رہا ہے وہ ایسا ہے جو پورے کے پورے اسلامی بینکاری کے نظام کو سودی مال سے تر کر دے گا اور اس کی منظوری اسٹیٹ بینک کے شریعہ ایڈوائزی بورڈ نے دے دی ہے۔ شاہد حسن صدیقی صاحب نے اس خطرناک فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کچھ دن پہلے تحریر کیا تھا "اسٹیٹ بینک اسلامی بینکوں سے سکوک کی مدت ختم ہونے کے قریب انھیں خرید کر مارکیٹ سے اربوں روپے وصول کرتا ہے پھر یہ رقم اوپن مارکیٹ میں سودی بینکوں کو فراہم کر دی جاتی ہے:" اسٹیٹ بینک اسے بیع مؤجل کہتا ہے۔ اس طرح کھاتے دار جو رقوم اسلامی بینکوں میں پہنچاتے ہیں وہ خود بخود سودی بینکوں میں پہنچ جاتی ہے اور اس کی سود کی آمدنی سے جو منافع اسلامی بینک حاصل کرتے ہیں اسے خالصتاً اسلامی کہہ کر کھاتے داروں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اب تو خنزیر اور بکری کا گوشت بھی ایک کر دیا گیا ہے۔ حرام و حلال ایک جگہ ایسے گڈ مڈ کر دیے کہ پہچاننا مشکل ہے لیکن میرے لیے حیرت کی بات یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک کے شریعہ ایڈوائزی بورڈ جس میں ہر مسلک کے علماء شامل ہیں اس نے اس کی منظوری دے دی اور پوری امت کے علماء اس پر چپ ہیں' خاموش ہیں' مہر بہ لب ہیں۔</p> <p>شاید انھیں اس بات کی سنگینی کا احساس نہیں یا پھر انھوں نے سورہ بقرہ کی ان آیات کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سود اللہ اور اس کے رسولؐ کے خلاف جنگ کا اعلان ہے۔ مکمل انکار کرنے والوں' اللہ اور اس کے رسولؐ کے منکروں کا معاملہ تو اللہ روز قیامت پر چھوڑتا ہے لیکن جو اسے مانتے ہیں اور پھر حیلہ سازی' مکرو فریب' دجل و ریا کاری اور منافقت کے ذریعے اس کے احکامات میں دنیا داری کی گنجائش نکالتے ہیں تو ان پر آنے والے درد ناک عذابوں سے قرآن کے صفحات بھرے پڑے ہیں۔ شاید ہم کسی بڑے عذاب کو آواز دے رہے ہیں۔ جو اللہ ایک شدت والے زلزلے سے ہمیں خوفزدہ کر سکتا ہے، وہ زمین کو مزید جنبش بھی دے سکتا ہے تا کہ ہم عبرت کے نشان بنا دیے جائیں۔</p> <p>بشکریہ:روزنامہ ایکسپریس</p> </section> </body>
0293.xml
<meta> <title>دوغلے رویے</title> <author> <name>محمد حسنین</name> <gender>Male</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11215/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>491</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
دوغلے رویے
491
No
<body> <section> <p>ہم ملحد ہوں یا مسلم، عیسائی ہوں یا یہودی، ہم شعیہ ہوں یا سنی، احمدی ہوں یا محمدی۔ اس دنیا میں امن کے راستے میں ہمارا دوغلہ پن ایک دیوار بن کے کھڑا ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں۔ ہم لوگوں کو، معاف کیجئے،، اپنوں کو مرتا نہی دیکھ سکتے۔ لیکن صرف اپنوں کو!</p> <p>جب بھی اپنے کسی کو دکھ پہنچتا ہے تو ہمارے لئے راتوں کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں۔ لیکن کسی دوسرے کودکھ پہنچتا ہوں تو ہمارے کانوں پہ جوں تک نہی رینگتی۔ یہ ناسور ہماری اجتماعی و انفرادی زندگی میں ایک زہر قاتل بن کے سرایت کرچکاہے۔</p> <p>اسرائیلی ریاست کے لئے کوشش کرنے والے یہودی اس بات سے بے خبر احتجاج کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ ان کی الگ ریاست کتنے معصوموں کی آرزوں کا گلا گھونٹ کے معرض وجود میں آئے گی۔ وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ ان کے بچے کے حلق میں اترنے والے دودھ کی ہر بوند کی قیمت ہزاروں فلسطینی بچوں کے حلق خشک کر کے حاصل کی جاتی ہے۔ وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ جہاں وہ اپنے عبادت خانوں میں امن سکون سے عبادت کرتے ہیں وہیں نمازوں کے دوران گرنے والے بم اور مارٹر گولے ان کے امن کا خراج وصولتے ہیں۔</p> <p>دنیا میں امن کے خواہاں اصل میں دنیا میں نہی اپنے گھر میں امن چاہتے ہیں۔ ہمارے لئے امن کی تعریف ہی یہی ہے کہ میرا گھر میں سکون ہو باقی دنیا جلتی پھرے مرتی پھرے کوئی فرق نہی پڑتا۔ یہ رویہ صرف غیر مسلموں کا نہی ہے ہمارا بھی یہی رویہ ہے۔</p> <p>ذرا ہمارا انفرادی اور اجتماعی رویہ جات، بھوک اور ہوس کا مطالعہ تو فرمائیں احساس ہوگا کہ ایک طرف ہم اپنے دین کو سلامتی کو مذہب بتاتے اکثر پائے جاتے ہیں اور دوسری طرف ہم اپنی مجلسوں اور جماعتوں کے ہیڈ کواٹرز میں خودکش حملہ آوروں کی تربیت میں بھی مصروف ہوتے ہیں۔</p> <p>ہمارا اپنے بارے میں یہ خیال ہوتا ہے کہ جب ہم کسی غلطی کے مرتکب ہوں تو سمجھانے والا پیار سے سمجھائے اور اگر کوئی دوسرا مرتکب ہو تو ہمارے لات تیار ہوتی ہے اسے دین کے دائرے سے خروج دینے کے لئے۔ ہم اپنے لئے تو پسند کرتے ہیں کہ جب ہم کوئی جرم کر بیٹھیں تو ہمیں سمجھنے اور سوچنے کے مواقع دئیے جائیں اور اگر کوئی دوسرا غلطی کر بیٹھے تو ایسا آسمان سر پہ اٹھا لیتے ہیں کہ واللہ محسوس ہوتا ہے کہ ہم سے زیادہ تو محفوظ و معصوم تو شائد انبیاء بھی نہی ہونگے (نعوذ باللہ)۔</p> <p>اگر ہم غلطی کر بیٹھیں تو ہمیں اختلاف علمی طریق پہ چاہیے ہوتا ہے اگر کوئی دوسرا غلطی کر بیٹھے تو وہ یہودی ایجنٹ، جدت پسند، اسلام مخالف اور گستاخ رسولﷺ جیسے القابات سے نوازا جاتا ہے۔</p> <p>خدارا اس دو غلے پن کو چھوڑ دیں ورنہ وہ دن دور نہی کہ یہ دنیا جہنم بن جائے گی اور بنا دی جائے گی اور پھر ہم اپنوں کے لاشے اپنی گودوں میں رکھ کہ ان کے بالوں کو سہلاتے رہیں گے۔</p> </section> </body>
0294.xml
<meta> <title>بلیک بیری نے پاکستان سے اپنی سروسز ختم کرنے کا اعلان کر دیا</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11218/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>353</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
بلیک بیری نے پاکستان سے اپنی سروسز ختم کرنے کا اعلان کر دیا
353
No
<body> <section> <p>بلیک بیری کمپنی نے پاکستان میں اپنی سروسز بند کرنے کا اعلان کر دیا۔</p> <p>بلیک بیری کی طرف سے ای میلز اور میسجز کی خفیہ ترسیل کی وجہ سے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا تھاجس کی وجہ سے پی ٹی اے نے نومبر میں بلیک بیری پر پاکستان میں پابندی کا فیصلہ کیا تھا۔</p> <p>اس سے پہلے کہ پی ٹی اے بلیک بیری کی سروسز بند کرتا بلیک بیری نے خود ہی معاملات کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور کمپنی کے چیف آپریٹنگ آفیسر مارٹی بیرڈ نے کمپنی کی پاکستان سے سروسز ختم کرنے کا اعلان کردیااور کہا کہ بلیک بیری کمپنی پاکستان میں مزید آپریٹ نہیں کر سکتی ۔</p> <p>بلیک بیری کی آفیشل ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیان کے مطابق کمپنی اس مارکیٹ سے بے دخل ہو رہی ہے، کیونکہ پاکستان میں ہماری موجودگی، ہمارے صارفین کی رازداری کے تحفظ سے ہماری وابستگی پر اعتراض پیدا کر سکتی ہے۔</p> <p>غیر ملکی ویب سائٹ ٹیک ان ایشیا کے مطابق بلیک بیری کے چیف آپریٹنگ آفیسر مارٹی بیرڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان بہت اہم مارکیٹ ہے لیکن حکومت پاکستان بلیک بیری کے صارفین کے ڈیٹاتک آزادانہ رسائی چاہتی ہے جوہمارے صارفین کے ڈیٹا کو ہرقسم کا تحفظ دینے اور ان کے معاملات کو خفیہ رکھنے کے قانون کے خلاف ہے۔</p> <p>انہوں نے واضح کیا کہ بلیک بیری صارفین کے تحفظ کا قانون کسی صورت نہیں توڑتا خواہ اس کے نتائج جو بھی ہوں۔</p> <p>ہم نے بہت دفعہ کہا ہے کہ ہم کسی کو بھی چوردروازوں سے یا کھلے طریقے سے اپنے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کا اختیار نہیں دیتے اور ہم نے پوری دنیامیں کہیں بھی ایسا نہیں ہونے دیا۔</p> <p>پی ٹی اے نے صرف بلیک بیری کی ای میل سروس بند کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن بلیک بیری نے کہا ہے کہ وہ اپنی تمام سروسز بشمول انٹرنیٹ سروس اور کنزیومر بزنس اپنے کاروبار کو ختم کر دے گا اور پاکستان سے کوچ کرجائے گا۔</p> <p>مارٹی بیرڈ نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت نے ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں چھوڑا کہ ہم اپنی سروسز بند کر دیں۔</p> </section> </body>
0295.xml
<meta> <title>مسلمان اورعیسائی ہتھیار پھینک دیں :پوپ فرانسس</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11222/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>104</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
مسلمان اورعیسائی ہتھیار پھینک دیں :پوپ فرانسس
104
No
<body> <section> <p>پوپ فرانسس نے وسطی افریقی جمہوریہ کے دورے کے دوران متحارب مسلمان اور مسیحی افراد سے کہا کہ وہ محبت، امن و سلامتی کی خاطر اپنے اپنے ہتھیار پھینک دیں۔</p> <p>کیتھولک مسیحیوں کے روحانی رہنما پوپ فرانسس اپنے پہلے دورہ افریقہ کی آخری منزل پر جب اس شورش زدہ ملک پہنچے تو سکیورٹی انتہائی سخت تھی۔</p> <p>انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر تشدد کو رد کر دینا چاہیے۔ اپنے تین افریقی ممالک کے دورے کے دوران وہ کینیا اور یوگنڈا بھی گئے تھے۔</p> <p>اس دوران پوپ فرانس نے مسیحی مذہبی رہنماو¿ں کے علاوہ دیگر مذاہب کے رہنماوں سے بھی ملاقاتیں کی تھیں</p> </section> </body>
0296.xml
<meta> <title>تیل کی قیمتوں میں ایک ڈالر فی بیرل سے زائد کی کمی</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11225/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>96</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
تیل کی قیمتوں میں ایک ڈالر فی بیرل سے زائد کی کمی
96
No
<body> <section> <p>آئندہ ہفتے اوپیک ممالک کے اجلاس کے باعث تیل کی قیمتوں میں ایک ڈالر فی بیرل سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔</p> <p>ذرائع ابلاغ کے مطابق ائندہ ہفتے اوپیک ممالک کے اجلاس کے باعث عالمی منڈی میں امریکی برینٹ کروڈ آئل کی قیمت میں 1. 27 ڈالر فی بیرل کمی ریکارڈ کی گئی۔</p> <p>جنوری کے لئے ویسٹ ٹیکساس آئل کی قیمت 41. 71 ڈالر فی بیرل ریکارڈ کی گئی جبکہ برینٹ نارتھ سی کروڈ کے جنوری کے سودے 58 سینٹ کمی کے بعد 44. 88 ڈالر فی بیرل کی سطح پر پہنچ گئی ہے</p> </section> </body>
0297.xml
<meta> <title>مسلسل تنہائی مختلف امراض کا باعث بن سکتی ہے:طبی ماہرین</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11228/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>171</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
مسلسل تنہائی مختلف امراض کا باعث بن سکتی ہے:طبی ماہرین
171
No
<body> <section> <p>سیانوں کا کہنا ہے کہ خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے اس لئے انسان کو تنہا نہیں رہنا چاہئے لیکن اب تو طبی ماہرین نے بھی مسلسل تنہائی کو جان لیواقرار دے دیا ہے۔</p> <p>ایک نئے مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ تنہا رہنے سے انسانی خلیات میں غیرمعمولی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں جو مختلف امراض کی وجہ بنتی ہے اور اس سے اوسط زندگی پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔</p> <p>امریکا میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اور یونیورسٹی آف شکاگو کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تنہا رہنے سے جسم کے وائٹ بلڈ سیلز کی تعداد پراثر ہوتا ہے اور وہ جسم کے قدرتی طور پر لڑنے والے دفاعی نظام کو کمزورکرتے ہیں اورانسان بیماریوں کا گھربن سکتا ہے۔</p> <p>تحقیق کے مطابق دوستوں اور ہم خیالوں سے بات چیت کا عین اثر وہی ہوتا ہے جو درد کم کرنے والی اور سکون پہنچانے والی دواؤں سے ہوتا ہے ۔اس لیے طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ باہرنکل کر دوستوں اور لوگوں سے بات کریں اور ایک صحت مند زندگی گزاریں</p> </section> </body>
0298.xml
<meta> <title>کشکول توڑنے کے دعویداروں نے 2 سال میں 18 ارب کے قرضے لئے:عمران خان</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11232/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>463</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
کشکول توڑنے کے دعویداروں نے 2 سال میں 18 ارب کے قرضے لئے:عمران خان
463
No
<body> <section> <p>پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ وہ شہر ہے جس نے خودد ہی اپنی سڑکیں اور ائیرپورٹ بنائے ان کو تو حکومت کی ضرورت ہی نہیں ۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ نے اپنے مسائل خود حل کیئے انہوں نے عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سیالکوٹ کے شہریوں سے کہا کہ آپ لوگ عظیم ہیں کہ اپنے مسائل کا خود ہی حل نکال لیا .</p> <p>سیالکوٹ کے جنون کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا ،انہوں نے کہا کہ جنون کا کوئی توڑ نہیں کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا ۔انہوں نے حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کشکول توڑنے کے دعویدواروں نے دو سال میں 18 ارب کے قرضے لے لیئے ہیں ،یہ قرضے عوام کو اتارنا ہوں گے جبکہ اورنج لائن جیسے منصوبے بنا کر کرپشن کی جائے گی جس سے غریب غریب تر جبکہ امیر امیر تر ہوتا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ عمران خان سخت زبان استعمال کرتا ہے ،میں کیا کروں جب بڑے بڑے مجرم ایوانوں میں بیٹھے ہوں ، مجھے بتائیں کہ دنیا میں ایسا کون سا ملک ہے جہاں حکمرانوں پر نیب کے مقدمات ہوں جو اپنا پیسہ باہر بھیجیں ،ٹیکس نہ دیں بلکہ مہنگائی میں اضافہ کریں ۔</p> <p>انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نظام نے انتہائی باصلاحیت نوجوانوں کو خو د کشی پر مجبور کر دیا ہے ،پاکستانی لوگ اگر غیر ممالک جاتے ہیں تو مواقع ملنے پر انتہائی کامیاب شخصیت بن جاتے ہیں جبکہ یہاں پاکستان میں کرپٹ مافیا حاوی ہے ،میرٹ کو ہی اوپر نہیں آنے دیا جاتا ۔انہوں نے شہریوں سے خطاب میں کہا کہ آپ عمران خان کیلئے نہیں اپنے مستقبل اور اپنی تقدیر کیلئے محنت کریں،عمران کیلئے نہیں ملک کیلئے نکلنا ہے ۔یہ پولنگ کے دوران دھاندلی کریں گے جس کا مقابلہ کرنا ہے ۔</p> <p>انہوں نے کہا کہ میرے پاس اللہ پاک کا دیا ہوا سب کچھ ہے ۔لوگ سمجھتے ہیں کہ عمران انتیس سال سے لگا ہوا ہے تھک جائے گا انہیں نہیں معلوم عمران کبھی ہار نہیں مانے گا،جب تک زندہ ہوں ان مجرمان کا مقابلہ کروں گا آخری دم تک لڑوں گا۔انہوں نے کہا کہ کینسر ہسپتال ،نمل یونیورسٹی اور تحریک انصاف کے بارے میں لوگ کہتے تھے یہ کامیاب نہیں ہو سکیں گے لیکن آج میرے تینوں فیصلے دنیا کے سامنے ہیں ۔کینسر ہسپتال لاہور میں کامیاب ہوا پشاور میں زیر تعمیر ہے ،میانوانلی جیسے دیہات میں عالمی معیار کی یونیورسٹی بنی ہوئی ہے اور پی ٹی آئی ملک کی دوسری نہیں بلکہ پہلی بڑی سیاسی بن گئی ہے ۔</p> <p>انہوں نے کہا کہ لوگ سیالکوٹ کو ن لیگ کا شہر کہتے ہیں لیکن ن لیگ کو چیلنج کرتا ہوں یہاں موجود لوگوں کی آدھی تعداد بغیر پٹواریوں کے جمع کر کے دکھائیں ۔</p> </section> </body>
0299.xml
<meta> <title>ضمانتی مچلکوں پر اعتراض ،ماڈل ایان علی آج بھی پاسپورٹ حاصل نہ کر سکیں</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11235/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>312</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
ضمانتی مچلکوں پر اعتراض ،ماڈل ایان علی آج بھی پاسپورٹ حاصل نہ کر سکیں
312
No
<body> <section> <p>کرنسی اسمگلنگ کیس میں نامزد ماڈل ایان علی کے پاسپورٹ کی واپسی کا معاملہ آج ایک بار پھر لٹک گیا۔ایکسپریس نیوز کے مطابق ماڈل ایان علی اپنے پاسپورٹ کے حصول کے لئے کسٹم عدالت کے جج رانا آفتاب کی عدالت میں پیش ہوئیں جہاں انھوں نے 10 ، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکے اور شخصی ضمانت جمع کرائی۔</p> <p>ماڈل ایان علی کی جانب سے جمع کرائی گئی شخصی ضمانت میں کہا گیا کہ ہر پیشی کے موقع پر عدالت میں پیش ہوں گی اور اگر پیش نہ ہوں تو عدالت میرے خلاف جو چاہے فیصلہ سنا دے تاہم تاہم عدالت نے ایان علی کی جانب سے جمع کرائے گئے 10 لاکھ روپے کے ایک مچلکے اور ان کی شخصی ضمانت پر اعتراض اٹھا دیا۔</p> <p>مچلکے کے حوالے سے عدالت کا موقف تھا کہ اس کی موجودہ ویلیو مقررہ رقم سے کم ہے جب کہ شخصی ضمانت کے حوالے سے عدالت کو تحریری طور پر لکھ کر دیا جائے کہ اگر میں عدالتی حکم پر پیش نہ ہوں تو پراپرٹی کے کاغذات ضبط کر لئے جائیں۔</p> <p>ماڈل ایان علی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ پراپرٹی کے کاغذات جمع نہیں کرا سکتی جس پر عدالت نے حکم دیا کہ اگر پراپرٹی کے کاغذات جمع نہیں کراسکتی تو پھر 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرائے جائیں جس پر ملزمہ نے کل تک 10 لاکھ کے مچلکے اور 10 لاکھ کی شخصی ضمانت جمع کرانے کا کہا اور عدالت سے روانہ ہو گئیں۔</p> <p>واضح رہے کہ 2 روز قبل بھی ماڈل ایان علی اپنے پاسپورٹ کے حصول کے لئے کسٹم عدالت پیش ہوئی تھیں تاہم ڈیوٹی جج کے چھٹی پر ہونے کی وجہ سے ان کے مچلکے قبول نہیں کئے گئے تھے۔ یاد رہے کہ ایان علی کو رواں برس مارچ میں اسلام آباد ایئرپورٹ سے ساڑھے 5 لاکھ ڈالر بیرون ملک اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔</p> </section> </body>
0300.xml
<meta> <title>اسلا م آباد : بلدیاتی انتخابات کا وقت مکمل ، 9 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب</title> <author> <name>آئی بی سی اردو نیوز</name> <gender>N/A</gender> </author> <publication> <name>آئی بی سی اردو</name> <year>2015</year> <city>Islamabad</city> <link>http://ibcurdu.com/news/11238/</link> <copyright-holder>آئی بی سی اردو</copyright-holder> </publication> <num-words>218</num-words> <contains-non-urdu-languages>No</contains-non-urdu-languages> </meta>
اسلا م آباد : بلدیاتی انتخابات کا وقت مکمل ، 9 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب
218
No
<body> <section> <p>اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں پولنگ کا وقت مکمل ہو نے کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہو گئی، الیکشن کمیشن کی جانب سے مختلف سیاسی جماعتوں کی درخواستوں کے باوجود پولنگ کاوقت نہیں بڑھایاگیا۔ اقلیتوں کی نشست پر 9 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب قرار پائے۔</p> <p>الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پولنگ صبح 7 سے شام ساڑھے 5 بجے تک جاری رہی،انتخابات میں پولنگ کی تاریخ کا سب سے زیادہ وقت دیا گیا،تاہم جن پولنگ اسٹیشنز کے اندر ووٹرز موجود ہیں وہ اپنا ووٹ کاسٹ کر سکیں گے۔</p> <p>بلامقابلہ کامیاب ہونے والے 9 اقلیتی امیدوار یونین کونسل 6 ، 11 ، 17 ، 19 ، 23 ، 34 ، 36 ، 45 اور 48 سے منتخب ہوئے جبکہ یونین کونسل 8 ، 16 اور 23 سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر 3 خواتین امیدوار منتخب ہوئیں۔یونین کونسل 8 ، 16 ، 33 ، 46 اور 50 کے مختلف وارڈزسے 5 جنرل کونسلر بلا مقابلہ کامیاب ہوئے۔</p> <p>یونین کونسل 50 گولڑہ کے وارڈنمبر 6 سے مسلم لیگ ن کے لیاقت علی ،یونین کونسل 45 بڈھانہ کلاں سے اقلیتی نشست پرن لیگ کے راجیش کمار،یونین کونسل 36 سیکٹر جی 10 / 3 اور 4 سے اقلیتی امیدوارآصف سندھو بلامقابلہ منتخب ہوئے۔</p> <p>13 یونین کونسلوں میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پرکوئی امیدوارنہیں ہونے کی وجہ سے نشستیں خالی قرار دے دی گئیں</p> </section> </body>