text
stringlengths
237
575k
نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی 5 اگست کو بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایودھیا میں بابری مسجد کی متنازع زمین کی جگہ پر 161 فٹ بلند مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد وزیراعظم نریندرا مودی رکھیں گے جس کے لیے 5 اگست کی تاریخ رکھی گئی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ وادی میں قابض مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور وادی کو دو یونین ٹریٹری میں تبدیل کردیا تھا۔ شدت پسند ہندو قوم پرست جماعت وشوا ہندو پریشد یا ورلڈ ہندو آرگنائزیشن کے مطابق 5 اگست کی تاریخ علم نجوم کے مطابق ہندوؤں کے لیے نیک شگون ہے اس لیے اسی دن مندر کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے عوامی اجتماع کے بجائے رسومات کو براہِ راست نشر کیا جائے گا اور صرف مخصوص لوگ تقریب میں شریک کریں گے۔ واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس 9 نومبر کو 2019 کو بابری مسجد کی متنازع زمین پر رام مندر تعمیر کرنے اور مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر کے لیے متبادل جگہ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا جس پر مسلم رہنما اسد اویسی نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو مسجد کے لیے 5 ایکڑ زمین کی بھیک نہیں چاہیئے۔ 306 Share FacebookTwitterGoogle+ReddItWhatsAppPinterestEmail Prev Post افغان دارالحکومت کابل میں بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک، 2 زخمی Next Post ملائیشیا کے سابق وزیراعظم پر کرپشن کے الزامات ثابت You might also like More from author بین الاقوامی یو اے ای کا 6 سال بعد ایران میں سفیر بھیجنے کا اعلان بین الاقوامی عراق: کربلا میں لینڈ سلائیڈنگ سے مزار منہدم، 4 افراد جاں بحق بین الاقوامی جاپان کے وزیراعظم کورونا کا شکارہوگئے بین الاقوامی صومالیہ میں 2 دن بعد ہوٹل سے مسلح افراد کا قبضہ چھڑوالیا گیا، 20 ہلاکتیں Prev Next پرنٹ اخبار سائنس و ٹیکنالوجی سائنس و ٹیکنالوجی ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالنے کے لیے 3.5 ارب ڈالرز کا نیا منصوبہ Ijaz Farooqi مئی 23, 2022 واشنگٹن: امریکا کے محکمہ توانائی نے ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کوختم اور ذخیرہ کرنے کے لیے 3.5 ارب ڈالرز کا ایک…
آج کل،فیڈ اضافی. جانوروں کی غذائیت میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں، کیونکہ کسان جانوروں کی صحت کو بہتر بنانے کے نئے طریقوں کی تلاش کر رہے ہیں اور گاہکوں کو کھانے کے معیار پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں. فیڈ اضافی. غذائیت کی قیمت اور جسمانی معیار کو بڑھانے کے علاوہ، جیسے مصنوعات کی شیلف زندگی کو بڑھانے کے علاوہ بہت سے افعال ہیں. لہذا، فیڈ اضافی کا انتخاب کیسے کریں بالکل؟ براہ کرم مجھے مندرجہ ذیل مواد میں آپ کو متعارف کرایا. یہاں مواد کی فہرست ہے: lآپ کے فیصلے کرنے سے پہلے آپ کو سب سے پہلے کیا چیزیں ہیں؟ lکیا آپ کو ایک دواؤں کی فیڈ اضافی کا انتخاب کرنا چاہئے؟ آپ کے فیصلے کرنے سے پہلے آپ کو سب سے پہلے کیا چیزیں ہیں؟ ہر فیصلے کرنے سے پہلے، ایک سے زیادہ چیزوں کو غور کرنے کی ضرورت ہے، یہ حقیقت آپ کو خریدنے کے ساتھ ہی کام کرتا ہےفیڈ اضافی.. عام طور پر بات کرتے ہوئے، چار چیزیں ہیں جو آپ کو غور کرنا چاہئے. سب سے پہلے، آپ کے گاہکوں کو اس کے بارے میں کیا خیال ہوگا؟ ایک آدمی کے طور پر کاروبار کر رہا ہے، آپ کا پہلا خیال ہمیشہ آپ کا کسٹمر ہونا چاہئے. وہ آپ کے استعمال کے اضافی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ آپ کو اس قسم کی مصنوعات سے واضح ہونا چاہئے جو آپ کا انتخاب کرتے ہیں، اس کا کام کرنے والے اصول کیا ہے، اس کا نتیجہ یہ کیا جائے گا، اور یہ گاہکوں کو کیا کر سکتا ہے. دوسری چیز جس کو آپ کو غور کرنا چاہئے وہ ہے: وہاں موجود ہیں؟ اگر آپ گھریلو اور غیر ملکی مارکیٹوں میں تجارتی مقاصد کے لئے گوشت پیدا کرتے ہیں، تو آپ کو اپنے ملک اور دیگر ممالک دونوں سے قوانین کی تعمیل کرنے کی ضرورت ہے. ہمیشہ تازہ ترین قوانین کو برقرار رکھنے کے لئے یاد رکھنا یاد رکھیں کہ استعمال ہونے والے اضافی قابل قبول ہیں. تیسری چیز جس پر آپ کو غور کرنا چاہئے وہ ہے: آپ کس قسم کے مویشیوں کو اس کے لئے استعمال کرتے ہیں؟ کیونکہ پولٹری کی غذائیت کی ضروریات بیف کے ان لوگوں سے مختلف ہیں، نہ ہی تمام اضافی چیزیں اسی فارم میں ہیں اور مختلف قسم کے مویشیوں کے لئے خصوصی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے. آپ کو غور کرنا حتمی چیز ہے: کیا آپ قدرتی مصنوعات یا مصنوعی مصنوعات استعمال کرنا چاہتے ہیں؟ آپ زمین سے لیبارٹری سے مختلف قسم کے اختیارات سے منتخب کرسکتے ہیں. لہذا، آپ کو ہر قسم کے لئے کافی توجہ دینا ہوگافیڈ اضافی.. کیا آپ کو ایک دواؤں کی فیڈ اضافی کا انتخاب کرنا چاہئے؟ استعمال کیا جاتا ہے کہ دوا یا غیر دواسازیفیڈ اضافی. جانوروں کے لئے کھانا کھلانا کھانا کھلانا ایک مشکل فیصلہ ہے. بہت سے زراعت کے فیکٹری آپریٹرز آپ کے مویشیوں کی صحت کی حفاظت کے لئے کس طرح تعین کرنے کے لئے مشکل کام کر رہے ہیں، اور حل مختلف ہیں اور کافی یونیفارم نہیں ہیں. اینٹی بائیوٹکس کے اضافے کی وجہ سے مویشیوں میں منشیات کی مزاحمت مسلسل مسلسل بڑھ رہی ہے، جس نے زرعی کمیونٹی سے بڑھتی ہوئی توجہ کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے. antimicrobial مزاحمت کی ترقی خطرناک ہے اور عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے عالمی صحت کے لئے سب سے بڑا خطرات میں سے ایک کے طور پر نشان لگا دیا گیا ہے. اس کے علاوہ، زیادہ سے زیادہ لوگ آج کل سب چاہتے ہیں کہ ان کے کھانے کو ایک نامیاتی وسائل سے بنایا جاسکتا ہے جو دوا نہیں ہے. ایسا لگتا ہے کہ دوافیڈ اضافی. آج کی طرف سے بہت خوش آمدید نہیں ہیں’گاہکوں. تاہم، دواؤںفیڈ اضافی. کسانوں کی قیمت کو بڑی حد تک بچا سکتا ہے. چونکہ بیماری کی وجہ سے مویشیوں کا نقصان اور مویشیوں کے علاج کے اخراجات میں بہت بڑا ہوسکتا ہے، جبکہ دواؤں کا استعمال کرنے کی لاگتفیڈاضافی. بہت سستا ہے. لہذا، یہ بنانے کے لئے یہ بہت مشکل فیصلہ ہے. ان بڑے اور جدید فارموں کے لئے، میں دواؤں کا استعمال نہیں کرنے کا انتخاب کرنے کی سفارش کرتا ہوںفیڈ اضافی.چونکہ اس طرح کے فارم فیکٹریوں کے حفظان صحت اور انتظامیہ مویشیوں کے درمیان توڑنے والی پنڈیمکس کے امکان کو ختم کرنے کے لئے کافی مؤثر ہے. لیکن فارموں کے لئے اعلی درجے کی حفظان صحت اور انتظام کے بغیر، دواؤں کا استعمال کرتے ہوئےفیڈ اضافی. ایک اچھا انتخاب ہوسکتا ہے، کیونکہ پنڈیمکس کی ایک اعلی امکان یہاں موجود ہے، جو پورے فارم کے بریک آؤٹ میں بھی قیادت کرسکتا ہے. ٹھیک ہے، اگر آپ قدرتی طور پر مزید معلومات تلاش کر رہے ہیںفیڈ اضافی. یا اگر آپ حیرت انگیز خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیںفیڈ اضافی.. براہ کرم یقینی بنائیں کہ آپ ویب کی جانچ پڑتال کریںنانجنگ Jiayi Sunway کیمیائی کمپنی، لمیٹڈ، ان کے قابل اعتماد اور پیشہ ورانہ علم اور مصنوعات کی ان کی مکمل رینج یقینی طور پر آپ کے منفرد ذائقہ اور ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں. فیڈ additives. متعلقہ مصنوعات فیرس سلفیٹ anhydrous کرسٹل 25kg 30٪ 98٪ گرینولر فیرس سلفیٹ Monohydrate قیمت فوڈ گریڈ FESO4.7H2O فروخت پودوں کے لئے HETTAHAYDRATE فیرس سلفیٹ فوڈ گریڈ کی قیمت خشک کرسٹل فیرس سلفیٹ کھاد فیرس سلفیٹ FEE4 FESO4. بلک زراعت کا استعمال کیمیائی anhydrous فیرس سلفیٹ فیرس سلفیٹ مینگنیج سلفیٹ مینیڈریٹ مونو گرینولر مونو پاؤڈر پینٹاہیڈرا صنعتی گریڈ کی قیمت فوڈ additives فوڈ گریڈ مینگنیج سلفیٹ پاؤڈر گرینولر 32 ای (MNSO4H2O) قیمت بہترین قیمت anhydrous مینگنیج سلفیٹ مینگنیج سلفیٹ فیڈ گریڈ فوڈ گریڈ زرعی گریڈ درختوں کے لئے ٹھوس کرسٹل یوریا امونیم سلفیٹ کھاد کا استعمال ٹماٹر پودوں کے لئے کیلشیم کلورائڈ اور امونیم سلفیٹ 99٪ گرینولر Caprolactam گریڈ ڈویلپر ہمارے بارے میں SUNWAYیہ گروپ ایک جامع گروپ کمپنی ہے جو مینوفیکچرنگ ، آر اینڈ ڈی اور ایگرو کیمیکلز ، فوڈ ایڈیٹیزز ، فیڈ ایڈیکٹس ، واٹر ٹریٹمنٹ کیمیکلز ، پالتو جانوروں کی کھانوں وغیرہ کے لئے وقف ہے۔
کہتے ہیں کہ علم و ادب اور فکر و فن کے دیپ کہیں بھی روشن ہو سکتے ہیں، اس پر کسی علاقہ یا مخصوص خطے کی حکمرانی نہیں اور نہ ہی کوئی یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ یہ چیزیں میری جاگیر ہیں۔ بلکہ دیکھا یہ گیا ہے کہ کسی غریب نے اگر شعور و آگہی سے دامنِ دل کو بھرنے کا کام کیا ہے تو وہ زمانے بھر میں آفتابِ علم‌ و حکمت بن کر چمکا ہے اور اپنی دودھیا روشنی کی بدولت فکر و نظر سے عاری آبادی کو بھی منور کرنے کا کام بخوبی انجام دیا ہے۔ اب اس حقیقت کی روشنی میں اگر ہم خطۂ سیمانچل، بہار کا جائزہ لیتے ہیں تو رئیس القلم، علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ کا یہ قول میزانِ عدل کی کسوٹی پر جامۂ صداقت سے خوب مزین نظر آتا ہے کہ: “علم و فن کی پوٹلی اٹھانے والا جب بہار سے گزر رہا تھا تو اس کی ایک بڑی مقدار اور بھاری حصہ علاقۂ بائسی [پورنیہ] میں گرا چکا تھا”۔ میں سمجھتا ہوں کہ میری ہی طرح اور بھی دیگر افراد مذکورہ حقیقت پہ ایمان لانے میں جھجک محسوس نہیں کریں گے۔ خصوصاً اہل علم حضرات صوبۂ بہار[انڈیا] کے خطۂ سیمانچل کی علمی، فکری اور نظری ذرخیزی سے خوب واقف ہیں۔ اس دھرتی کے اہم سپوتوں میں ملا محب اللہ بہاری، علامہ ظفر الدین بہاری اور سید شہباز محمد بھاگلپوری وغیرہ کئی ایک عبقری شخصیات شمار میں آتے ہیں جن کی علمی، ادبی اور فکری و نظری خدمات کا ایک زمانہ معترف رہا ہے اور آج بھی آنے والی نسلیں اسلاف کی انہی روش پہ گامزن ہیں۔ اس وقت راقم الحروف کے مطالعاتی میز پر بنام “فتاویٰ رضویہ کا اصلاحی پہلو” ایک ایسی ہی کتاب موجود ہے جس کے توسط خطۂ سیمانچل سے تعلق رکھنے والے ہمارے دیرینہ خیر خواہ مفتی محمد مبشر رضا ازہر مصباحی [ صدر مفتی: نوری دار الافتا سنی جامع مسجد، کوٹر گیٹ و شیخ الحدیث و صدر شعبۂ افتا و تحقیق: جامعہ رضویہ کلیان تھانے مہاراشٹر، انڈیا] نے اسلاف کی علمی و ادبی میراث کو آگے بڑھا کر اپنی علم دوستی کی سنہری مثال قائم کی ہے۔ یہ بات یاد رہے کہ نئے اور انوکھے موضوعات پہ خامہ فرسائی کرنے میں موصوف بڑی دلچسپی و انہماک کا مظاہرہ کرتے ہیں، خاموش طبیعت کے ہمراہ نام و نمود سے دور رہ کر فکر و نظر کے جدید در وا کرنا آپ کا محبوب مشغلہ ہے۔ حضرت موصوف سے میری شناسائی غالباً تین/ چار سالہ پرانی ہے، مگر روبرو ملاقات کا شرف امسال جنوری میں عرس عزیزی کے پر بہار موقع پر پہلی دفعہ میسر آیا، اسی لمحے سنجیدگی کے ساتھ علم و ہنر سے آشنائی کا جذبہ اور ان کے اندر مزید علمی فتوحات سر کرنے کے دھن و طمطراق کو دیکھ کر یہ احساس ہوا کہ میں کہیں نہ کہیں اس قضیہ پر ” ذوقِ عمل ہو تو فرسودہ زنجیریں خود کٹ جاتی ہیں اور یقین کی ایڑیوں سے زم زم کا چشمہ ابل جاتا ہے” ایمان لے آیا ہوں۔ اللہ رب العزت نے آپ کو بڑی علمی و فکری صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ دل میں صلاح و فلاح کا جذبۂ جنوں خیز رکھتے ہیں، سیمیناروں کے لیے مقالے لکھنا، ہر ہفتہ اخبارات کے لیے فقہی صحافت اور امت مسلمہ کی دینی رہنمائی کے جذبے میں فتاویٰ لکھنا، نادر و نایاب موضوعات پر کتابیں ترتیب دینا، عوام و خواص کو علم کی نئی شاہراہ سے متعارف کروانا، شیخ الحدیث کی ذمہ داری کے ساتھ دارالافتا کا فریضہ انجام دینا اور مختلف رسائل و جرائد کی ادارت کی باگ ڈور سنبھال کر اہل علم سے مضامین و مقالات اصول کرنے کے ساتھ خود بھی ان رسائل کا خاطر خواہ پیٹ بھرنے میں دست تعاون دراز کرنا وغیرہ، آپ کے محبوب مشغلے ہیں کہ؀ خدا ترے جنوں کا سلسلہ دراز کرے جی ہاں! امام احمد رضا قدس سرہٗ العزیز کی تیس ضخیم جلدوں پر مشتمل یہ مایہ ناز فتاویٰ ” فتاویٰ رضویہ شریف” محض سوال و جواب کا مجموعہ نہیں ہے، بلکہ یہ اپنے اندر علم و ادب اور صالح فکر و نظر کی ایک وسیع ترین دنیا آباد کیے ہوا ہے۔ فقہ و فتاویٰ کی قالب میں ۱۴، ویں صدی کے اس یگانہ روزگار محقق نے اپنی خدا داد صلاحیت کی بدولت علم کے وہ دریا رواں کر دیے ہیں کہ یہاں علم و ادب کے متلاشیوں نے جیسی غوطہ زنی کی انھوں نے علمی صدف تک رسائی پانے میں ویسی ہی ظفریابی حاصل کی، قسمت کی تاراجی تو صرف ان کے حصے میں آئی جو ساحل سمندر پر موجوں کے سر پٹکھنے کا تماشہ دیکھنے کے ساتھ اپنے آپ کو فروغ رضویات کا تیس مار خان سمجھتے رہے۔ کہا جاتا ہے کہ امام احمد رضا قدس سرہٗ العزیز ۵۵/ سے زائد علوم و فنون میں ید طولی رکھتے تھے، بلکہ بہت سے فنون میں آپ کو موجد ہونے کا بھی درجہ حاصل ہے۔ فتاویٰ رضویہ شریف کے مطالعہ کے بعد واقعی اس پر یقین کرنا پڑتا ہے کہ آپ علم و فن کے ماہر اسکالر تھے، پوری زندگی علمی و فکری گتھیوں کو سلجھانے میں صرف کر دیں، عشق رسول کے وہ ایسے متوالے تھے کہ اہل زمانہ نے کھلی آنکھوں سے اس حقیقت کا مشاہدہ کیا، غیروں نے بھی اعتراف کیا اور اصلاح امت کا عظیم بیڑا اٹھائے بغیر کسی لڑکھڑاہٹ کے پوری زندگی چلتے رہے۔ مرتب موصوف لکھتے ہیں: “فتاویٰ رضویہ شریف بلا شبہ چودہویں صدی ہجری کے یگانہ روزگار محقق و محدث، بے مثال مفسر، بے بدل مجتہد اور بے نظیر مفتی، امام اہل سنت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان قادری بریلوی کی عظیم فقہی یادگار ہے جو فقہ و فتاویٰ کا مستند ذخیرہ، قدیم و جدید علوم و فنون کا بیش بہا خزانہ اور فقہ حنفی کے احکام و مسائل کا اسلامی انسائیکلوپیڈیا ہے، فتاویٰ رضویہ اعلی حضرت کی رضوی تحقیقات کا دلکش مجموعہ ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ فتاویٰ رضویہ قدیم و جدید احکام و مسائل کا وہ ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے کہ جو جس قدر اس میں غواصی کر لے جائے وہ اتنا ہی علوم و فنون کے چنندہ سیپ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گا۔”[ص:۳۰] آپ کو بتا دیں کہ زیر نظر کتاب “فتاویٰ رضویہ کا اصلاحی پہلو” اولاً کتابی شکل میں منظر عام پر لانے کی غرض سے نہیں لکھی گئی تھی، بلکہ مرتب موصوف نے امام احمد رضا قدس سرہٗ العزیز کے جشن صد سالہ کے موقع پر ۲۹، ۳۰ دسمبر ۲۰۱۸ء/ بروز سنیچر، اتوار اتردیناج پور بنگال میں بنام ” امام احمد رضا نیشنل سیمینار و کانفرنس” منعقدہ سیمینار کے لیے ” امام احمد رضا اور اصلاح معاشرہ” کے زیر عنوان ایک طویل مقالہ قلمبند کیا تھا جو بعد میں احباب کی مسلسل فرمائش اور افادۂ عام کے جذبے میں “فتاویٰ رضویہ کا اصلاحی پہلو” کے نام سے شائع کیا گیا۔ بلا شبہ؛ صاحب کتاب نے اپنی اس گراں قدر کوشش کی آڑ میں امت مسلمہ خصوصاً نوجوان نسل کو علمی و ادبی عظمت رفتہ کی بازیافت کا شعور اور ان کے دلوں کو اسلاف شناسی کے حوصلہ بخش نور سے منور کرنے کا کام کیا ہے۔ آج جب کہ دن بدن الم غلم لکھنے اور رضویات کے فروغ کا ڈھنڈورا پیٹ کر مفاد کی روٹی سینکنے والوں کی بھیڑ مسلسل بڑھتی چلی جا رہی ہے، آپ نے خاموشی کے ساتھ رضویات کے اہم گوشہ پر قلم اٹھا کر اہل علم و ادب سے اپنی رضا شناسی پہ محضرِ شہادت لکھوانے کا کام اس خوبصورتی سے کیا ہے کہ؀ زیب دیتا ہے انھیں جس قدر اچھا کہیے فاضل بریلوی قدس سرہٗ العزیز کے اس عظیم فقہی انسائیکلوپیڈیا سے آپ نے بضاعت علمی و دقت نظری کی جلو میں انہی ۹۲/ مسائل کا ذکر کیا ہے جو سماج و معاشرے کی صلاح و فلاح کی رو سے آپ کے نزدیک بہت اہم ہیں۔ یہ تو بالکل ہی نا قابل انکار حقیقت ہے کہ فتاوی رضویہ اصلاحِ امت کے جذبے ہی میں وجود پذیر ہوا ہے، مگر یہاں مرتب موصوف نے مسائل کے انتخاب میں روز مرہ کے حالات و معمولات کی بھرپور رعایت کی ہے، یعنی جن مسائل سے عوام و خواص کا بہت زیادہ سابقہ ہوتا ہے اور لوگ اٹھتے بیٹھتے ان سے دو چار ہوتے رہتے ہیں، وہی مسائل شامل اشاعت ہوئے ہیں۔ پھر مرتب نے خوفِ ضخامت اور سہل پسند قارئین کی نرم گرم طبیعت کے پیش نظر محض ۹۲/ مسائل کو ہی موضوع سخن بنایا ہے۔ کتاب کی اہمیت اس جہت سے مزید بڑھ جاتی ہے کہ ہر مسئلے کی ابتدا میں بطور تفہیم مرتب نے بڑی جامع گفتگو کی ہے۔ آیات کریمہ، احادیث نبویہ ﷺ اور آثارِ سلف وخلف کی روشنی میں بات رکھنے کا ہنر بہت عمدہ ہے۔ البتہ کہیں کہیں زیر بحث مسئلہ کے استدلال میں پیش کردہ حدیث کا حوالہ موجود نہیں ہے، صرف عربی عبارت یا اردو ترجمہ پر ہی اکتفا کر لیا گیا ہے۔ یقیناً اس امر کی کمی ایک طرح سے اہل علم و ادب کے درون خلش پیدا کرتی ہے،کسی حد تک تشنگی کا احساس باقی رہ جاتا ہے اور کتاب میں موجود محققانہ اسلوب کا رنگ مدھم سا ہو جاتا ہے۔ یہ چونکہ تفہیم کے طور پر ہر مسئلے کی ابتدا میں مرتب کی طرف سے ایک مختصر گفتگو شامل ہے۔ لہذا اس میں جو سادگی، برجستگی، بے تکلفی اور پرکاری ہے وہ اپنے اندر ایک الگ ہی کشش رکھتی ہے۔ بطور مثال یہ اقتباس دیکھیں: “نیک بیوی انسان کی بہت بڑی سعادت مندی اور دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی کا سبب ہے، اسی لیے شادی کو عام زبان میں “شادی خانہ آبادی” کہا جاتا ہے مگر یہ ساری برکتیں اسلامی اصولوں کے مطابق شادی کرنے پر مبنی ہیں، اسلامی اصولوں کی پاسداری کے بغیر ہرگز شادی خانہ آبادی نہیں ہو سکتی، شادی بیاہ میں اسلامی ہدایات پر عمل نہ کرنا “شادی” خانہ بربادی کا پیش خیمہ ہے، آج ہمارے سماج میں میاں بیوی کے ما بین جو خانہ جنگی، ساس بہو اور باپ بیٹے میں ناچاقیاں اور ناخوشگوار حالات ہیں یہ سب ہماری کوتاہیوں اور اسلامی اصول و آداب سے پہلو تہی کا ہی نتیجہ ہے۔” [ص:۴۸] زیر نظر مجموعہ میں کئی ایک ایسے مسائل بھی ہیں جو واقعی چونکانے والے ہیں، یعنی ہم دن رات وہ کام کرتے رہتے ہیں جن کا حکم شرعی ہمیں معلوم ہی نہیں۔ شادی بیاہ اور جلسہ و جلوس وغیرہ میں نابالغ بچوں سے پانی منگوا کر پینے کا چلن بالکل عام ہے، اسے کوئی برا بھی نہیں جانتا اور دیکھنے میں بھی آتا ہے کہ یہ کام زیادہ تر چھوٹے بچے ہی انجام دیتے ہیں۔ اس ضمن میں ص: ۱۲۸، ۱۲۹/ پر فتاویٰ رضویہ سے ناجائز ہونے کا فتویٰ نقل کیا گیا ہے، ساتھ ہی یہاں فاضل بریلوی قدس سرہ العزیز کی یہ تنبیہ بھی مذکور ہے کہ: یہاں سے استاد سبق لیں معلموں کی عادت ہے کہ بچے جو ان کے پاس پڑھنے یا کام سیکھنے آتے ہیں ان سے خدمت لیتے ہیں یہ بات باپ دادا یا وصی کی اجازت سے جائز ہے جہاں تک معروف ہے اور اس سے بچے کے ضرر کا اندیشہ نہیں مگر نہ ان سے پانی بھروا کر استعمال کر سکتے ہیں نہ ان کا بھرا ہوا پانی لے سکتے ہیں۔”[ فتاویٰ رضویہ مترجم،ج:۲،ص: ۵۲۷] جگہ جگہ ایسے مسائل بیان کیے گئے ہیں کہ ان سے بڑے مفید اور مؤثر نتائج و اسباق اخذ کیے جا سکتے ہیں، بس شرط یہ ہے کہ قاری سنجیدگی و متانت سے اپنا رشتہ مضبوط رکھے۔ کھانا کھانے کے آداب میں فاضل بریلوی کا یہ فتویٰ شامل اشاعت ہے کہ ” کھانے میں کبھی عیب نہیں نکالنا چاہیے” بلکہ کوئی ایسی بات بھی نہیں کرنی چاہیے جو میزبان کو ناگوار گزرے اور انھیں خجالت کا سامنا کرنا پڑے ۔ یعنی مذہب اسلام ہمیں چھوٹی چھوٹی باتوں میں بھی احتیاط برتنے کا حکم صادر کرتا ہے کہ کہیں ہماری ہلکی سی کوتاہی بھی کسی کے دل دکھانے کا سبب نہ بن جائے۔ بھلا بتائیں! کہ اب مذہب اسلام ہمیں دن دہاڑے حق تلفی کرنے کی اجازت کیسے دے سکتا ہے؟ واقعی یہ مقام غور و فکر ہے کہ آج امت مسلمہ ایک دوسرے کی دلآزاری میں ایسے مشغول رہتی ہے جسے دیکھ کر یہ احساس ہونے لگتا ہے کہ ایک دوسرے کی چغلی کرنا ان کا محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔ کتاب پڑھتے ہوئے مرتب کی یہ عادت مجھے بڑی اچھی لگی کہ انھوں نے والدین پر مرتب ہونے والے حقوقِ اولاد کو بھی بالتفصیل نقل فرمایا ہے۔کیوں کہ آج کل ہمارے معاشرے میں حقوقِ والدین پر بڑی بڑی باتیں کی جاتی ہیں، جلسہ و جلوس میں تقریریں ہوتی ہیں اور تصنیف و تالیف کے میدان میں بھی اس پہ خوب خوب روشنیاں ڈالی جاتی ہیں، مگر حقوقِ اولاد پر بحث و مباحثہ ابھی تک شاذ و نادر کے بھول بھلیوں میں گم ہیں، جس کی وجہ سے والدین اپنے جگر پاروں کی درست تعلیم و تربیت نہیں کر پاتے اور وہ نامعلوم طور پہ گنہ گار بنتے رہتے ہیں۔ ص: ۸۰ تا ۸۸/ فتاویٰ رضویہ سے سادہ اور عام فہم زبان میں وہ ۸۰/ حقوق نقل میں لائے گیے ہیں جن سے گارجین کو واقف ہونا نہایت ہی ضروری ہے۔ معاشرے میں یہ روش کتنی عام ہے کہ جب بچہ روتا ہے تو والدین اسے خاموش کرانے کے لیے جھٹ سے اس کی محبوب اور دلچسپ چیزیں دینے کا وعدہ کر لیتے ہیں، مگر کچھ ہی لمحے، گھنٹے اور ایام گزرنے کے بعد وہ سرے سے ہی بھول جاتے ہیں۔ امام احمد رضا قدس سرہٗ العزیز اس بارے میں لکھتے ہیں کہ: “بہلانے کے لیے جھوٹا وعدہ نہ کرے بلکہ بچے سے بھی وہی وعدہ جائز ہے جس کو پورا کرنے کا قصد رکھتا ہو”۔ اسی طرح ص: ۹۶، ۹۷ پہ حدیث شریف” من تشبہ بقوم فھو منھم” کے تحت التزامی و لزومی قسموں کی بہترین توضیح پیش کی گئی ہے اور پھر لگے ہاتھوں قارئین کی سیرابی کے لیے” تشبہ بالغیر” کی پچیس صورتیں بھی نقل کر دی گئیں ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ علم دوست، خصوصاً مبلغین حضرات کو یہ گلدستہ ضرور مطالعہ کرنا چاہیے تا کہ وہ سماج و معاشرے میں اصلاح کا کام بحسن و خوبی انجام دے سکیں۔ آج امت مسلمہ کی پسماندگی و تباہی کے پیچھے ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے درمیان اچھے و سلجھے ہوئے مبلغین نہیں ہیں اور اگر چند ہیں بھی تو وہ تبلیغی اسرار و رموز سے ناواقف اور علم و عمل سے کوسوں دور ہیں۔ شاید یہی وہ قوی سبب ہے جس نے مرتب موصوف کو اپنا مقالہ مزید اضافے کے ساتھ کتابی شکل میں منصہ شہود پر لانے کے لیے مجبور کیا۔ ہاں! اب یہ قارئین کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہاں سے روشنی حاصل کرکے سماج میں پھیلی تاریکیاں دور کرنے میں سعی پیہم کا دلکش منظر پیش کریں تا کہ ایک خوشگوار معاشرہ تشکیل پا سکے اور اسلام و سنیت کی بہاریں ہماری قسمت بن سکیں۔ کتاب کی تزئین میں بھی موصوف کامیاب ہیں کہ انھوں نے یہاں درون و بیرون میں ایسے لطیف سامان یکجا کر دئیے ہیں جو ذوق سلیم سے مناسبت رکھتے ہیں۔ فہرست کتاب کے بعد کئی ایسے اہم نام شامل ہیں جن سے نوازشات، حروفِ محبت اور تقریظ وغیرہ عناوین کے تحت اظہار خیال کا کام لیا گیا ہے۔ کتاب کے آخری حصے میں مرتب موصوف کی قلمی مصروفیات و مشغولیات کی بھی ایک جامع جھلک پیش کی گئی ہے تا کہ قارئین کے لیے صاحب کتاب سے عدم شناسی کی شکایت کا کوئی موقع باقی نہ رہے۔ اہل شوق اگر چاہیں تو اس علمی گلدستہ کو المجمع الاسلامی مبارک پور، خواجہ بک ڈپو دہلی اور عزیزی لائیبریری چنتا ہاٹ پورنیہ بہار، انڈیا سے حاصل کر سکتے ہیں۔ _________________________ wazirmisbahi87@gmail.com Share this: Twitter More Facebook Like this: Like Loading... Home, ہوم اس تحریر کا آر ایس ایس فیس بک ٹویٹر گوگل بز ٹیکنوراٹی ڈگ ڈیلیشیئس ٹیگز:- وزیر احمد مصباحی اپنا تبصرہ یہاں تحریر کریں نام (درکار) انگریزی اردو ای - میل (شائع نہیں کیا جائیگا) (درکار) ویب سائٹ/بلاگ کا پتہ Δ آڈیو و کتب فقہ و فتاوى قرآنیات كتب عقائد مرد و زن نعتیں کتب ماہ و سال کتب معمولات اہلسنت کتب حدیث کتب خطبات کتب سیرت النبی اہلسنت انگلش اوراد و وظائف آڈیو درس و بیان اخلاق و آداب اردو ادب اسلامی تعلیمات تفسیر القرآن تلاوت و حمد تاریخ درسی کتب رد باطلہ رسائل فتاوی رضویہ رسائل و جرائد سیرت و سوانح عربی انگریزی اردو Urdu Mehfil Urdu Mehfil Blog Stats 1,870,609 hits زیادہ پڑھی جانے والی كُلُّ نَفۡسٍ ذَآٮِٕقَةُ الۡمَوۡتِ‌ؕ وَاِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَكُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ‌ؕ فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدۡخِلَ الۡجَـنَّةَ فَقَدۡ فَازَ ‌ؕ وَمَا الۡحَيٰوةُ الدُّنۡيَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ‏ - سورۃ نمبر 3 آل عمران - آیت نمبر 185 صحابہ ء کرام رضی اللہ عنہم کا دین کی خاطر قربانی کا جذبہ لَقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِىۡ رَسُوۡلِ اللّٰهِ اُسۡوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنۡ كَانَ يَرۡجُوا اللّٰهَ وَالۡيَوۡمَ الۡاٰخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيۡرًا ۞- سورۃ نمبر 33 الأحزاب آیت نمبر 21 رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے دادا دادی، نانا نانی کے نام سورۂ نساء کا تعارف قرآن مجید کی سات منزلیں مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمۡ وَلٰـكِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا۞- سورۃ نمبر 33 الأحزاب آیت نمبر 40 قرآن مجید کی خصوصیات وَاِذَا مَرِضۡتُ فَهُوَ يَشۡفِيۡنِ ۞- سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 80 اَلَاۤ اِنَّ اَوۡلِيَآءَ اللّٰهِ لَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 10 يونس آیت نمبر 62 Archives Archives Select Month December 2022 November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 April 2014 August 2009 June 2009 May 2009 April 2009 March 2009 November 2008 July 2008 April 2008 March 2008 February 2008 January 2008 December 2007 November 2007 October 2007 September 2007 August 2007 July 2007 May 2007 April 2007 March 2007 February 2007 January 2007 December 2006 November 2006 October 2006
مدارس اسلامیہ اپنے روز قیام ہی سے دو قسم کی ذہنیتوں کا نشانہ رہے ہیں: ایک تو وہ جس نے مدارس کے وجود کو کبھی قبول ہی نہیں کیا اور ان کو اپنے مذموم مقاصد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھا، یہ استعماری یا کفریہ طاقتوں کی نمائندگی کرنے والی ذہنیت تھی۔ اس کو چوںکہ مغلیہ سلطنت کے بعد مسلسل اقتدار کی علانیہ یا خفیہ سرپرستی حاصل رہی یہاں تک کہ آزادی کے بعد بدلے ہوئے اقتدار میں بھی کم وبیش وہی صورت حال رہی اس لیے مدارس کے خلاف اس کی سرگرمیاں زیادہ راست طور پر اور کھلی مخالفت کے انداز میں سامنے آتی رہیں، اور اُن سے اگرچہ مدارس کونقصان بھی پہنچتا رہا؛ لیکن اس نقصان کی نوعیت ایسی ہی تھی جیسی کھلے دشمن سے پہنچنے والے نقصان کی ہوتی ہے، کہ اس سے متاثر ہونے والا، خواہ کتنا ہی نقصان اٹھا رہا ہو، ہمدردی سے محروم نہیں ہوتا اور اس کے وجود پر سوالیہ نشان کھڑا نہیں ہوتا؛ بلکہ بسا اوقات ہمدردی میں اضافہ ہی ہوجاتا ہے۔ لیکن مدارس کے خلاف کام کرنے والی دوسری ذہنیت اگرچہ دوسروں کی نمانئدہ نہ ہو اور اس کو اُن کو آلۂ کار بھی نہ کہا جاسکتا ہو؛ لیکن وہ کام اُن ہی کا کرتی ہے اور اس کی محنت سے پہنچنے والا نقصان بھی مدارس کو کمزور کرکے بالواسطہ غیروں ہی کی خدمت انجام دیتا ہے اور چوںکہ وہ اپنوں کی جانب سے ہوتی ہے، اس لیے وہ بہت سے اپنے لوگوں کو متاثر کردیتی ہے، اس لیے اس کی سنگینی نتائج کے اعتبار سے زیادہ ہوجاتی ہے۔ سردست اسی دوسری ذہنیت کے اٹھائے ہوئے چند نکات پر اختصار کے ساتھ کچھ عرض کرنا ہے۔ اس ذہنیت کے حاملین جو عام طور پر اپنے ہی لوگوں میں سے ہوتے ہیں، اُن کی نیت کے بارے میں تو کچھ کہنا مناسب نہیں، اگرچہ اُن میں سے بعض کا جارحانہ انداز اُن کی نیت کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرتا ہے؛ لیکن اس کونظر انداز کرکے نفس مضمون پر ہی بات کرتے ہیں، اس لیے اُن میں کسی کی تعیین بھی نہیں کی جارہی ہے، اگرچہ اُن کو تلاش کرنا اور پہچاننا مشکل نہیں ہے۔ ایسے لوگ کسی بھی عصری تعلیم کے ادارے میں یا کسی بھی اخبار کے کالموں میں آسانی کے ساتھ مل سکتے ہیں۔ اس قسم کے حضرات کی تحریروں، کتابوں اور مقالات ومضامین میں یوں تو طرح طرح کی باتیں مختلف انداز سے کہی جاتی ہیں؛ لیکن بنیادی طور پر اُن کو چند مرکزی نکات میں سمیٹا جاسکتا ہے۔ (۱) نصاب تعلیم : مدارس کے بارے میں خامہ فرسائی کرنے والے اکثر حضرات کی گفتگو اکثر وبیشتر یا زیادہ شدت کے ساتھ نصاب تعلیم کے مسئلے پر ہوتی ہے، اُن کے خیال میں مدارس کا نصاب تعلیم فرسودہ، ازکار رفتہ اور جمود کا شکار ہے، جس کو مدارس نے تقدس کا درجہ دے کر ہاتھ نہ لگانے کی قسم کھارکھی ہے اور وہ تین سو سال پرانے اس نصاب کو سینے سے لگائے بیٹھے ہیں۔ اس سلسلے میں نہایت اختصار کے ساتھ صرف دو باتیں عرض کی جاتی ہیں: پہلی بات تو یہ کہ نصاب میں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہ کرنے کا الزام، درحقیقت ناواقفیت پر مبنی ہے، اگریہ حضرات صرف ڈیڑھ سو برس پہلے کے نصاب اور آج کے نصاب کا موازنہ کرلیں تو بے شمار تبدیلیاں نظر آجائیںگی اور جہاں تبدیلی نظر نہیں آتی اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ توجہ نہیں ہوئی؛ بلکہ وہاں تبدیلی کو مدارس کے مقاصد سے ہم آہنگ نہیں سمجھا گیا؛ اس لیے تبدیلی نہیں کی گئی۔ دوسری بات مقاصد ہی سے متعلق ہے اور مدارس کے نصاب پر غور کرنے کے باب میں یہی بنیادی نکتہ ہے اور وہ یہ کہ مدارس کی حیثیت محض ایک تعلیمی ادارہ کی نہیں ہے جو کچھ لوگوں کو پڑھانے لکھانے کے لیے قائم کیاگیا ہو؛ بلکہ اُن مدارس کا مرکزی مقصد علوم اسلامیہ کی حفاظت یا بالفاظ دیگر، نبوت کی علمی میراث کو اس کی حقیقی روح اور مکمل مزاج کے ساتھ محفوظ رکھنا اور اگلی نسلوں تک منتقل کرنا ہے، یہ کوئی سائنس کا نصاب نہیں ہے جس کی حفاظت ہی تبدیلی میں ہے اوراس کی ترقی کا راز ہی اس کا روز بروز نئی شکل اختیار کرنا اور نئے نئے تجربات سے مستفید ہونا ہے۔ اس کے برخلاف علوم نبوت کا تو سارا اعتبار اُن کی قدامت ہی میں ہے، اس لیے اس نصاب کو اسکول کالج کے نصاب پر قیاس کرنا بڑی نادانی کی بات ہے۔ ہاں اپنی ضروریات کی حد تک طالب علم کی معلومات میں اضافہ کرنا ایک ضرورت ہے جس پر عام طور پر مدارس میں توجہ بھی ہے اور اس سے بڑھ کر بلندپایہ دعوتی مقاصد کے لیے ضروری علوم، معلومات اور زبانوں کا معاملہ ہے، اس کے لیے تخصص کے انداز پر کام ہونا چاہئے اور کسی درجہ میں ہوبھی رہا ہے، پھر یہ کام مدارس کے متعینہ نظام سے الگ بھی کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ معتبر علماء کی نگرانی میں ہو تو اس ضرورت کی تکمیل بھی ہوجائے گی۔ (۲) معیار تعلیم کا مسئلہ: بعض لکھنے والوں کی تحریرات میں مدارس کے معیارِ تعلیم پر بھی بات آتی ہے یہ بات اگرچہ وہ زیادہ منصفانہ انداز سے پیش نہیں کرتے؛ لیکن پھر بھی یہ بات قابل توجہ ہے۔ منصفانہ انداز سے مراد یہ کہ یہ صرف مدارس کا مسئلہ نہیں ہے؛ بلکہ ہر شعبۂ تعلیم اس انحطاط کا شکار ہے اور اس کے کچھ ایسے اسباب بھی ہیں جو پہلے اس درجہ میں نہیں تھے، آج کے دور میں انٹرنیٹ کے ذریعہ ہر شعبۂ زندگی میں جو تبدیلی آئی ہے اور اس کی وجہ سے جو ناروا ترغیبات اور خرمن ایمان واخلاق؛ بلکہ خرمن عقل کو خاکستر کردینے والی جو مسموم آگ پھیلی ہوئی ہے وہ صرف معیارِ تعلیم ہی نہیں؛ بلکہ اس سے پہلے اوراس سے بڑھ کر نظام تربیت کے لیے مہلک ثابت ہوئی ہے اور یہ بہت بڑی رکاوٹ ہے؛ لیکن اس کے باوجود معیار تعلیم اور معیار تربیت دونوں کے سلسلے میں سنجیدگی اختیار کرنا اور اس کے لیے عملی صورتیں اختیار کرنا مدارس کے لیے از بس ضروری ہے۔ جس کی طرف دارالعلوم دیوبند کی جانب سے پوری ذمہ داری کے ساتھ رابطۂ مدارس اسلامیہ عربیہ کے پلیٹ فارم سے توجہ دلائی جاتی رہتی ہے اور عملی کوششیں جاری ہیں۔ (۳) مالیات کا مسئلہ: اس سلسلے میں کئی طرح کی باتیں سامنے آتی ہیں، پہلی تو زکوٰۃ سے متعلق ہے، کچھ لوگوں کو مدارس کا زکوٰۃ وصول کرنا ہی ناپسند ہے؛ حالانکہ مدارس میں آکر زکوٰۃ اُس طبقے تک پہنچتی ہے جو مستحق ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیم وتعلّم کے افضل ترین عمل میں مشغول ہے، ہاں اس سلسلے میں اصول کی رعایت ضروری ہے اور جہاں اس میں کوتاہی ہو اس کی اصلاح واجب ہے۔ مدارس کی مالیات کے باب میں سرکاری امداد کا مسئلہ بھی زیربحث آتا ہے۔ اس سلسلے میں سرکاری امداد لینے والے مدارس کی کارکردگی اگر مطلوبہ شرائط اور معیار کے مطابق نہ ہو تو اس پر تنقید بجا ہے؛ لیکن اس کے دائرے میںاُن مرکزی اداروں کو نہیں لایا جاسکتا جو روز اوّل سے اس کے مخالف ہیں؛ حالانکہ یہاں پر یہ بھی عجیب بات ہے کہ بعض لکھنے والوں نے سرکاری امداد نہ لینے کے رجحان کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جمہوری دور میں عوامی پیسہ سے ملنے والی امداد قبول ہونی چاہئے؛ حالانکہ امر واقعہ یہ ہے کہ امداد دے کر اپنی بات منوانے کا جبر کرنے میں جمہوری حکومتیں سلطانی ایوانوں سے پیچھے نہیں ہیں جس کے مفاسد سے شاید ہی کوئی ناواقف ہو۔ اسی لیے دارالعلوم دیوبند اور اس کے ہم خیال تمام مرکزی مدارس، سرکاری امداد لینے یا مدرسہ بورڈ سے الحاق کرنے کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ مدارس کی مالیات کے موضوع پر بات کرتے ہوئے یہ نکتہ بھی قابل غور ہے کہ ملت اسلامیہ کی دینی ضروریات کی تکمیل کرنے والے اداروں کی حیثیت سے مدارس اور اُن کے خدام کی مالی یا معاشی کفالت تو قدرتی طور پر ملت کی ذمہ داری ہے (اور ملت ماشاء اللہ یہ ذمہ داری ادا بھی کررہی ہے) تو اس کوموضوع بحث بنانا کہاں کا انصاف ہے؟ مذکورہ بالا تین نکات پر اختصار کے ساتھ یہ چند سطور لکھی گئی ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ان تین امور پر اور ان کے علاوہ بہت سے موضوعات پر تفصیلی اور منصفانہ گفتگو کی ضرورت ہے؛ مگر محسوس ایسا ہوتا ہے کہ مدارس کے بارے میں بات کرتے ہوئے عام طور پر گہرے غور وفکر یا ضروری سنجیدگی سے کام نہیں لیا جاتا۔ ابھی چند ماہ قبل ایک معروف صاحب قلم نے مدارس کے مستحق زکوٰۃ ہونے پر بحث کرتے ہوئے استحقاق زکوٰۃ کے لیے ایک نیا معیار مقرر فرمایا جس کی رو سے نصاب تعلیم میں انگریزی زبان وعصری علوم کی شمولیت کو استحقاق زکوٰۃ کی شرط قرار دیا اور اپنے اس مزعومہ معیار کے مطابق چند مدارس کی فہرست بھی تحریر فرمائی جو اُن کے خیال میں زکوٰۃ کی رقم کا صحیح مصرف ہیں۔ لطف کی بات یہ کہ اس میں نہ دارالعلوم دیوبند کا نام شامل تھا نہ مظاہر علوم سہارنپور کا، نہ اس مزاج ومذاق کے کسی بھی ادارے کا۔ اس قسم کے اظہارِ خیال سے لوگ کس قسم کی تنگ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہیں اس پر حیرت ہوتی ہے، خصوصاً اس لیے کہ ان صاحب کا شمارمدارس کے ’’کرم فرما‘‘ طبقے میں بھی نہیں ہوتا۔ یہاں پر یہ بات بھی مناسبت کی بنیاد پرآگئی ورنہ اصل مخاطب تو وہی طبقہ ہے جو اپنے خیال میں اصلاح کی بات کرتا ہے؛ لیکن اس کا طرزعمل اس مقصد سے میل نہیں کھاتا۔ ان تمام ہی حضرات سے بڑی دل سوزی کے ساتھ عرض ہے کہ اس وقت اس بے سہارا ملت کی اہم اور مرکزی طاقت یہ مدارس ہی ہیں۔ خدا را ان کو کمزور کرنے کی کوشش کرکے ان طاقتوں کے مقاصد کی تکمیل کا ذریعہ نہ بنیں جو عالمی سطح پر دینی تعلیم کے نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے یا اس کا قبلہ بدلنے کے لیے اپنے تمام وسائل کے ساتھ سرگرم ہیں اور جو سیاست ومعیشت کے میدانوں میں اپنے مقاصد کی تکمیل کرنے کے بعد اب مسلمانوں کے خرمن دین وایمان کو خاکستر کرنے کے لیے بگولے اٹھارہی ہیں۔ع کہ یہ دھبہ بھی کیوں باقی رہے صحرا کے دامن پر اعلان اعلان پچھلی پوسٹ ملائیشیا کے آئندہ انتخابات جیتنے کے لیے97 سال کی عمر میں مہاتیر محمد کوشاں اگلی پوسٹ حجاب تنازعہ؛ سپریم کورٹ آج اپنا فیصلہ صادر کرسکتا ہے wisetechno اگلی پوسٹ حجاب تنازعہ؛ سپریم کورٹ آج اپنا فیصلہ صادر کرسکتا ہے جواب دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے تبصرہ نام * ای میل * ویب‌ سائٹ اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔ سماجی رابطے اشتہار Email Us Today To Book This Space: asrehazir@gmail.com تازہ ترین خبریں وزیر اعلی کے سی آر کی صدارت میں 10؍دسمبر کو ہوگا کابینی اجلاس دسمبر 5, 2022 بابری مسجد کی شہادت عالم اسلام کے لیے دردناک حادثہ: مشتاق ملک دسمبر 5, 2022 اصلاحِ معاشرہ کی مؤثر شکلوں کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت دسمبر 5, 2022 سہولت مائیکرو فائنانس کے مینیجرز اور کمیٹی کے اراکین کا تربیتی وتفہیمی پروگرام دسمبر 5, 2022 ہمارے بارے میں عصر حاضر اردو اور انگلش میں ہندوستان کے ادبی و تہذیبی شہر حیدرآباد دکن سے چلنے والا ایک اسلامی پورٹل ہے۔ ہماری پیروی کریں اشتہار Email Us Today To Book This Space: asrehazir@gmail.com تازہ ترین پوسٹ وزیر اعلی کے سی آر کی صدارت میں 10؍دسمبر کو ہوگا کابینی اجلاس دسمبر 5, 2022 بابری مسجد کی شہادت عالم اسلام کے لیے دردناک حادثہ: مشتاق ملک دسمبر 5, 2022 اصلاحِ معاشرہ کی مؤثر شکلوں کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت دسمبر 5, 2022 سہولت مائیکرو فائنانس کے مینیجرز اور کمیٹی کے اراکین کا تربیتی وتفہیمی پروگرام دسمبر 5, 2022 دارالعلوم حیدرآباد میں ہوگا مجلس علمیہ تلنگانہ وآندھراپردیش کا اجلاسِ عام دسمبر 5, 2022 دارالعلوم دیوبند پہنچی امر یکی ایمبیسی کی نائب سکریٹری مشل ایلمس، مہتمم و نائب مہتمم سے ملاقات دسمبر 5, 2022
پانی کی ایک بوتل میں 7 لہسن کی جوے ڈال کر گھر کے ایک کونے میں رکھ دیں،فوائد جان کر آپ دنگ رہ جائیںگے (47,343) میں نے یہ وظیفہ صرف تین دن پڑھا اور 50 لاکھ کا مالک بن گیا یہ وظیفہ آپکی قسمت بدل دے گا (45,533) قربت کے وقت لائٹ بند کرنا ضروری ہے ؟ یہ بات ہر لڑکی کو ضرور معلوم ہونی چاہئے (45,073) رب کعبہ کی قسم اگر مرد ایک دفعہ پیاز اس طرح کھا لیتا ہے تو ؟ (43,822) اگرمیاں بیوی یہ کام کریں توان کانکاح ٹوٹ جاتاہے ،آنکھیں کھول دینے والاانکشاف (43,485) ان راتوں میں بیوی سے ہم بستر ی نہ کر یں ، مسلمانوں لازماً جان لو (43,317) جنت کا حسین منظر (43,124) منہ کے چھالوں کا بہترین گھریلو علاج، چھالے ایسے ختم جیسےکبھی تھے ہی نہیں،یہ نسخہ ضرور آزمائیں (41,902) ایک 110 سال جینا ہے تو یہ سبزی ہفتے میں دو دن آج سے ہی کھانا شروع کر دو (39,915) میاں بیوی قربت کے وقت تین غلطیاں بالکل بھی نہ کر یں۔ یہ تین کام سخت حرام کبیرہ گنا ہ ہیں۔ (36,734) سرسوں کے تیل میں یہ کیپسول ملا کر لگائیں،مزید جانیں اس آرٹیکل میں (35,131) رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا: جب تم فجر کی نماز ادا کر لو تو تین مر تبہ پڑ ھ لیا کرو۔ اللہ آپ کو اندھے پن، کوڑھ اور فالج سے محفوظ رکھے گا (32,517) آپﷺ نے قسم کھا کر فرمایا جبرائیل آئے جوشخص یہ پانی پیےگا اسکے جسم سے ہر بیماری دورہوجائے گی ،مزید جانیں (31,989) خشخاش اور سفید تلوں کا کمال بار بار پیشاب آنا اور مثانہ کی کمزوری ختم پہلی خوراک ہی اثر دکھائے گی (31,140) //whairtoa.com/4/5522501 ”حضورپاک ﷺ نے فرمایا یہ دعا میری امت کوسیکھادو“ انسان بڑا ہی جلد باز ہے اسکے اندر صبر کرنے کی سکت نہ ہونے کے برابر ہے ہر کام میں یہ چاہتا ہے کہ اس کا نتیجہ فوراً ظاہر ہوجائے ۔ اسی لیے دعا کی قبولیت میں بھی جلدی کی توقع رکھتا ہے۔ جیسے ہی اس کی زبان سے الفاظ نکلیں اسکی دعا قبول ہوجائے۔ آج ہم قرآن پاک کی آیت بتانے جارہے ہیں اور اس کا ورد کرنے سے آپ اللہ تعالیٰ کی فوری مدد حاصل کرسکیں گے ۔ اللہ تعالیٰ کی ذاتی چاہت ہے کہ اسکا بندہ اس کی طرف رجوع کرے اور اسی کو پکارے ۔اے میرے بندے تو مجھ سے دعا کر میں تیری دعا قبول کروں گا۔ اس کے علاوہ او ر کسی سے بھی مانگو تو وہ نارا ض ہوگا اللہ تعالیٰ سے مانگنے کے مختلف انداز اور مختلف طریقے حدیث نبویﷺ میں بتائے گئے ہیں۔ لیکن قرآن کریم کی جو آیت ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں۔ اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ انسان کی بہت جلد مدد فرماتے ہیں ۔ ہمارے پاس اس آیت کی برکت سے مفید ہونے والوں کی بہت سی کارگزاریاں موجود ہیں۔ اس آیت کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے انکی مشکلات کو آسان کیا۔ اس کا ورد کرنے والوں پر کیسے مہربانیاں کی گئیں۔ اس آیت کو پڑھنے سے آپ کی وہ مشکلات دو ر ہوں گی واہ آیت ہے:حسبن اللہ ونعم الوکیل۔جس کا ترجمہ ہے ہم اللہ کافی ہےاور وہ بہت اچھا کارساز ہے ۔ اس آیت کو پڑھنے اللہ کی ذات پر بندے کا اعتماد او ریقین مضبوط ہوجاتا ہے ۔ جب بندہ اللہ پر توکل اور یقین کرلیتا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ اس کیلئے راستے کھول دیتے ہیں۔ اس آیت کو روزانہ پانچ سو مرتبہ ورد کرنا مشکلات کو دور کرتا ہے ۔ کوئی بھی مشکل درپیش ہو اس آیت کو کثرت سے پڑھا جائے اس مشکل کیلئے اللہ تعالیٰ راہ نکال دیں گے ۔ ایک دو واقعات بھی آپ کے بتاتے ہیں ۔ جس آپکا یقین مظبوط ہوجائے۔ایک جو دین کی بات سننا بھی گنوارا نہ کرتے تھے کوئی ان سے دین کی بات کرنے کی کوشش کرتا تووہ اس کو ٹال دیتے ۔ مسجد میں بات ہورہی ہو تو بھی سننے کیلئے نہ بیٹھتے ایک دن مسجد میں دین کی بات ہورہی تھی تو میں پاس میں بیٹھ کر سن رہا تھا بات کرنے والا دعا کے حوالے سے بتا رہا تھا۔ جب کوئی مشکل درپیش ہو حسبن اللہ ونعیم الوکیل کو کثرت سے پڑھنے سے اللہ تعالیٰ اس مشکل کو دور فرما لیتے ہیں۔میں نے بات سنی مگر خاص توجہ نہ دی اُٹھ کر چلا گیا ۔ ایک دن ایسا ہوا کہ میں رات کو لیٹ گھر جارہا تھا بارش بہت تیز ہورہی تھی ۔ میرے راستے میں کچا روڈ بھی پڑتا تھا۔ اس پر میری گاڑی ایک گڑھے میں پھس گئی اور میں سخت پریشان ہوگیا رات کے وقت کوئی مدد کرنے والا بھی نہیں ۔اچانک میرے دل میں اس بندے کی بات جو اس نے آیت کے حوالے سے کی تھی اس آیت کا ورد کرنا شروع کردیا اور ساتھ ہی ساتھ اللہ سے دعا کرنے لگا یا اللہ تیرے سواتو میری مدد کرنے والا کوئی نہیں تو ہی میری مدد فرما۔اس آیت کو پڑھتے پڑھتے میں نے گاڑی سٹارٹ کی اور معمولی کی کوشش سے میری گاڑی کے ٹائر گڑھے سے نکل گئے ۔
پاکستان میں99.4فیصد افراد انشورنس سےمحروم،معاشی حالات کےباعث 99 فیصد آبادی بیمےکیلیے بچت اورسرمایہ کاری نہیں کرسکتی. احتشام مفتی پير 12 نومبر 2012 شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں عوام کو بھی آگاہی ہورہی ہے، عام صارف اس شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے استفادہ کرنا چاہتا ہے، چیئرمین اسٹیٹ لائف کی بات چیت. فوٹو ڈیزائن: جمال خورشید/ فائل کراچی: دہشت گردی، لاقانونیت اور بدامنی کے باوجود پاکستان میں ایک فیصد سے بھی کم شہریوں کو بیمے کا تحفظ حاصل ہے 99 فیصد آبادی وسائل کی کمی کے باعث بیمے کی سہولت حاصل کرنے کے لیے بچت اور سرمایہ کاری کی سکت سے محروم ہے، انشورنس سیکٹر کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں لائف انشورنس اور املاک کی انشورنس کا رجحان بڑھ رہا ہے،دہشت گردی اور لاقانونیت کے سبب انشورنس کمپنیوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے،انشورنس کمپنیاں حساس اور غیرمحفوظ علاقوں میں تجارتی و کمرشل املاک کو انشورنس کا تحفظ فراہم کرنے سے اجتناب کررہی ہیں یا پھران سے زائد پریمیم طلب کیا جارہا ہے۔ امن وامان کی سنگین صورتحال، دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ عروج پر پہنچنے کے باوجود پاکستانی عوام اپنی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں، بدامنی، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات میں انسانی جانوں کے ضیاع کے باعث گزشتہ 4 سال کے دوران اگرچہ انفرادی بیمہ زندگی کا تحفظ حاصل کرنے والوں کی شرح 69.56 فیصد جبکہ گروپ انشورنس کا تحفظ حاصل کرنے والوں کی شرح138.23 فیصد بڑھی ہے لیکن اسکے باوجود پاکستان کی مجموعی آبادی کا99.4 فیصد حصہ انشورنس کے تحفظ سے محروم ہے اورصرف آبادی کے0.6 فیصدحصے نے انشورنس کا تحفظ حاصل کیا ہوا ہے۔۔ عام آدمی جو پہلے ہی ہوشربا مہنگائی، گھریلو بجٹ سمیت دیگر معاشی مسائل سے دوچار ہے وہ اب جاری بدامنی سے خوفزدہ ہوکربیمہ زندگی کرانے پر مجبور ہوگیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ حادثے کی صورت میں اسکے خاندان کو معاشی سپورٹ حاصل ہوسکے۔ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے چیئرمین شاہد عزیز نے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت میں کہا کہ اب پاکستانی عوام میں انشورنس سے متعلق شعور بیدار ہورہا ہے اور انھیں اپنی زندگی میںانشورنس کی اہمیت سے متعلق آگاہی ہورہی ہے، صارف اب زیادہ سمجھ دار ہوگیا ہے عام صارف اس شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے استفادہ کرنا چاہتا ہے جہاں اسے اپنی جان کے ساتھ معاشی تحفظ بھی مل سکے، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران انفرادی لائف انشورنس ہولڈرز کی تعداد 16 لاکھ کے اضافے سے39 لاکھ ہوگئی ہے جبکہ گروپ کی صورت میں لائف انشورنس کا تحفظ حاصل کرنے والوں کی تعداد47 لاکھ کے اضافے سے81 لاکھ کی سطح تک پہنچ گئی ہے۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں انگلینڈ کے 8 کھلاڑیوں کی طبیعت خراب، ٹرافی کی تقریب رونمائی ملتوی کریتی سینن نے پربھاس سے شادی کی افواہوں پر خاموشی توڑ دی سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت کا خیرمقدم کرتے ہیں،چین فیفا ورلڈکپ؛ امریکی کھلاڑیوں کی ایرانی پلیئرز کو تسلی دینے کی تصاویر وائرل افتخار احمد کی ٹی10 لیگ میں دھماکے دار انٹری، ریکارڈ بھی بناڈالا فواد چوہدری کی امریکی سفیر سے ملاقات پر فیصل واوڈا کا ردعمل پرتگال کا پہلا گول کس نے کیا؟مسٹری ٹیکنالوجی کے استعمال سے حل ہو گئی آپ کی طرح گول کرنے کی صلاحیت درکار ہے، برازیلین اسٹرائیکر تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
ملک بھر میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے ذریعے1 کروڑ20 لاکھ 3 ہزار افراد میں 145ارب 29کروڑ روپے تقسیم تازہ ترین چینی انسان بردار خلائی پرواز نئی تلاش کرے گی،چین گاڑیوں کی ملکیت ADR کے تحت تبدیل کرنے والوں کو چارج شیٹ کرنے کا فیصلہ۔ کراچی کیلئے الیکٹریکل وہیکلز کا پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں، شرجیل میمن سینیٹر اعظم سواتی ایک اصول کے لیے لڑ رہے ہیں،اسد عمر اسمبلیوں کے اس گڑے سڑے نظام سے نکلنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، حلیم عادل شیخ مہنگائی، معاشی و خارجہ تعلقات کی تباہی، تاریخی قرض سب عمران خان کی لیگسی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات اسمبلی استعفوں سے متعلق عمران خان کے حکم پر فوری عمل ہوگا، بیرسٹر سیف وزیراعظم شہباز شریف کے چارٹر آف اکانومی کے وژن سے تمام ادارے مضبوطی کی جانب گامزن ہوں گے، وزیراطلاعات آرمی چیف کے اثاثوں سے متعلق اعداد و شمار گمراہ کن اور مفروضوں پر مبنی ہیں، آئی ایس پی آر اسد الدین اویسی نے بھارتی وزیر داخلہ کو آئینہ دکھا دیا جو تلاش کرنا چاہ رہے ہیں یہاں لکھیں صفحہ اول اہم خبریں پاکستان انٹرنیشنل شوبز کی دنیا کھیلوں کی خبریں کاروبار کی خبریں صحت و تعلیم سائنس اور ٹیکنالوجی Arabic English Hindi Urdu جو تلاش کرنا چاہ رہے ہیں یہاں لکھیں صفحہ اول اہم خبریں پاکستان انٹرنیشنل شوبز کی دنیا کھیلوں کی خبریں کاروبار کی خبریں صحت و تعلیم سائنس اور ٹیکنالوجی Arabic English Hindi Urdu ملک بھر میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے ذریعے1 کروڑ20 لاکھ 3 ہزار افراد میں 145ارب 29کروڑ روپے تقسیم جون 29, 2020 June 29, 2020 فیس بک ٹویٹر واٹس ایپ اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن ) احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت 1 کروڑ 20 لاکھ افراد کو امداد فراہم کر دی گئی ہے۔ احساس ایمرجنسی کیش کی کامیابی اور صارفین کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے یہ ہدف 1 کروڑ 61 لاکھ 63 ہزار مقرر کیا ہے۔ پورے ملک میں احساس ایمرجنسی کیش کے ذریعے ایک کروڑ20 لاکھ 3 ہزار سے زیادہ محنت کش افراد میں 145ارب 29کروڑ روپے سے زیادہ امدادی رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔ آزاد کشمیر میں 1 لاکھ 98 ہزار سے زائد افراد میں2 ارب42 کروڑ سے زیادہ امدادی رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔ بلوچستان میں6 لاکھ11 ہزار سے زیادہ افراد میں 7 ارب 43 کروڑ روپے سے زیادہ امدادی رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔گلگت بلتستان میں86 ہزار سے زیادہ افراد میں 1 ارب 5 کروڑ روپے سے زیادہ امدادی رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔اسلام آباد میں63 ہزار سے زیادہ افراد میں76 کروڑ روپے سے زیادہ امدادی رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔ خیبر پختونخوا میں 21 لاکھ8 ہزار سے زیادہ افراد میں 25 ارب59 کروڑ روپے سے زائد امدادی رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔ پنجاب میں52 لاکھ75 ہزار سے زیادہ افراد میں63 ارب 88 کروڑ روپے سے زیادہ امدادی رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔سندھ میں36 لاکھ59 ہزار سے زیادہ افراد میں 44 ارب 13 کروڑ روپے سے زیادہ امدادی رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔ Share this: Twitter Facebook Like this: Like Loading... Related کیٹاگری میں : کاروبار کی خبریں Tagged احساس ایمرجنسی کیش پروگرام، ارب، اسلام آباد، امدادی رقم تقسیم، بلوچستان، حکومت پاکستان، خیبر پختونخوا، صارفین کی ضرورت، لاکھ، محنت کش افراد، ملک بھر میں، پنجاب، کامیابی، کروڑ، گلگت بلتستان، ہزار
April 1, 2010 <a href="https://irak.pk/byline/%d9%81%db%81%db%8c%d9%85-%d8%a7%d9%84%d8%af%db%8c%d9%86-%d8%a7%d8%ad%d9%85%d8%af/" rel="tag">فہیم الدین احمد</a> شمارہ یکم اپریل 2010 0 درج ذیل مضمون نئی دہلی سے شائع ہونے والے سہ روزہ اخبار ’’دعوت‘‘ کے خصوصی ایڈیشن ’’عالمی استعمار اور ہندوستان‘‘ سے شکریے کے ساتھ لیا گیا ہے۔ اس مضمون میں اگرچہ کہ بھارت کے پس منظر میں، اور وہیں کی مثالیں دے کر بات سمجھائی گئی ہے‘ مگر حقیقتاً یہ ہمارے اپنے ملک کی بھی کہانی ہے۔ کچھ نام اور مقامات تبدیل کر دیجیے، یہی کچھ پاکستان میں بھی ہوتا دکھائی دے گا۔ دراصل آج پوری انسانیت ایک نہایت سفاک عالمی استعمار اور ازحد بے رحم عالمی نظامِ سرمایہ داری کے شکنجے میں جکڑ دی گئی ہے۔ عالمِ انسانیت کی یہ تازہ غلامی اس لحاظ سے ماضی کی تمام غلامیوں سے مختلف بھی ہے اور مہلک بھی، کہ ماضی کی غلامی سر کی آنکھوں سے نظر بھی آتی تھی اور اُس وقت کے غلام‘ آزادی حاصل کرنے کی خواہش و کوشش میں بھی لگے رہتے تھے۔ جبکہ آج کی غلامی کی زنجیریں نادیدہ بھی ہیں اور آج کے غلام اپنے حالِ زار کو اپنا اوجِ کمال بھی سمجھتے ہیں اور اس راستے پر شاداں و فرحاں بگٹٹ دوڑے بھی چلے جا رہے ہیں۔ (مدیر) سرمایہ دارانہ استعمار اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جن وسائل کو استعمال کرتا ہے، ان میں ’میڈیا‘ سب سے طاقتور وسیلہ ہے۔ عام طور پر سرمایہ دارانہ استعمار کی خدمت میں مصروف میڈیا کے لیے ’کارپوریٹ میڈیا‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ ’کارپوریٹ میڈیا‘ سے مراد میڈیا پروڈکشن، میڈیا ڈسٹری بیوشن، میڈیا کی ملکیت اور میڈیا میں سرمایہ کاری کا ایک ایسا نظام ہے جس پر تجارتی اداروں کا غلبہ ہوتا ہے۔ یہ سرمایہ کاروں، حصص داروں اور مشتہرین کے مفادات اور ان کے لیے زیادہ سے زیادہ منافع کی فراہمی کے اصول پر کام کرتا ہے۔ عوامی مفاد سے اس کو کوئی غرض نہیں ہوتی۔ اور یہی میڈیا عوام کی رائے پر سب سے زیادہ اثر انداز بھی ہوتا ہے۔ غیر جمہوری ممالک میں ذرائع ابلاغ نظام حکومت کے کنٹرول میں ہوتا ہے اور انہیں وہ اپنے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جب کہ جمہوری ممالک میں ذرائع ابلاغ کے نظام کا ڈھانچہ، اس پر کنٹرول کا طریقہ اور اس کے ضوابط ملک کے مجموعی مفادات کو سامنے رکھ کر تشکیل دیے جاتے ہیں۔ امریکا وہ پہلا ملک ہے جہاں میڈیا مکمل طور پر حکومت کے کنٹرول سے آزاد ہے اور امریکا کے ذرائع ابلاغ پر دو درجن سے بھی کم سرمایہ دار کمپنیوں کا قبضہ ہے۔ گلوبلائزیشن کے زیر اثر آزاد معاشی نظام کے غلبے کے بعد دیگر کئی ممالک میں اسی ماڈل کو اپنایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں میڈیا پر سے حکومت کا کنٹرول کم سے کم ہو گیا ہے اور ریاست کا چوتھا ستون ملک اور عوام کی خدمت کے بجائے مٹھی بھر سرمایہ داروں کی خدمت میں مصروف ہو گیا۔ ۱۹۹۰ء میں ہندوستان نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے دبائو میں اپنے دروازے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے کھول دیے۔ چونکہ ہندوستان ۳۰ کروڑ ناظرین کے ساتھ دنیا کا ایک بڑا سٹیلائٹ ٹی وی مارکیٹ ہے، چنانچہ بین الاقوامی ٹیلی ویژن کمپنیاں اسی مارکیٹ پر قبضہ کرنے کے لیے بڑی تیزی سے ہندوستان میں داخل ہوئیں اور ذرائع ابلاغ کے ایک بڑے حصے پر آج ان ہی کمپنیوں کا قبضہ ہے۔ ذرائع ابلاغ میں استعمار کا ایک اور مظہر یہ ہے کہ بڑی اور طاقتور میڈیا کمپنیوں کی طاقت کے مقابلے میں کمزور اور چھوٹے ممالک اپنی شناخت سے محروم ہو رہے ہیں۔ جس طرح خدمات اور مصنوعات کے میدان میں بڑی بڑی کمپنیوں کے داخلے کے بعد مقامی کمپنیاں یا تو بند ہو رہی ہیں یا انہیں یہ بڑی کمپنیاں نگل رہی ہیں اور جس طرح ریلائنس مارٹ، وال مارٹ جیسی ریٹیل کمپنیوں کی آمد کے بعد مقامی سطح کی چھوٹی چھوٹی دکانوں کا مستقبل تاریک ہو چکا ہے اسی طرح میڈیا کی بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے داخلے کے بعد اس میدان میں کام کرنے والی چھوٹی چھوٹی کمپنیاں مجبوراً یا تو بند ہو رہی ہیں یا ان بڑی کمپنیوں میں ضم ہو رہی ہیں۔ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ چند مٹھی بھر سرمایہ داروں کی ملکیت ہیں۔ ذرائع ابلاغ کو حکومت کے کنٹرول سے آزاد رکھنے اور خانگی میڈیا کا تصور بنیادی طور پر غلط نہیں ہے۔ اس سے صحت مند مسابقت پیدا ہوتی اور حکومت کی غلطیوں پر نگاہ بھی رکھی جا سکتی تھی۔ لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ ذرائع ابلاغ کی تمام کمپنیاں بتدریج صرف چند بڑے سرمایہ داروں کی ملکیت بنتی جا رہی ہیں۔ آج صورتحال یہ ہے کہ پوری دنیا کے میڈیا پر ۱۰ سے بھی کم ملٹی نیشنل میڈیا کمپنیوں کا قبضہ ہے۔ ان کمپنیوں میں ٹائم وارنر (Time Warner)، ڈزنی (Disney)، نیوز کارپوریشن (News Corporation)، وایا کام (Viacom)، سونی (Sony)، سیگرام (Seagram)، برٹیلس مین (Bertelsmann) اور جی ای (G.E) شامل ہیں۔ روپرٹ مرڈوک کی نیوز کارپوریشن کے مختلف ٹی وی اسٹیشن لاطینی امریکا، جنوبی و وسطی امریکا، برطانیہ اور ایشیا کے مختلف ممالک میں کام کرتے ہیں۔ اسٹار ٹی وی کے تمام چینلز اسی کمپنی کی ملکیت ہیں۔ امریکا کا پہلا براڈ کاسٹ نیٹ ورک NBC پوری دنیا میں ۲۸ سے زائد اسٹیشن چلاتا ہے، جس میں بزنس چینل CNBC بھی شامل ہے۔ CNN انٹرنیشنل دنیا کے ۲۱۲ ممالک میں دیکھا جا سکتا ہے اور اس کے ناظرین کی تعداد دنیا بھر میں تقریباً ایک بلین ہے۔ میڈیا پر چند مٹھی بھر سرمایہ داروں کے تسلط کے باعث صحافت کا معیار تیزی سے گرتا جا رہا ہے۔ حد سے زیادہ دولت پرستی کا کلچر فروغ دیا جا رہا ہے، جس کے باعث عام انسانی زندگی تباہ ہو رہی ہے اور جمہوری اقدار پامال ہوتی جا رہی ہیں۔ اصولی طور پر ذرائع ابلاغ کا نظام چند بنیادی مقاصد کے تحت کام کرتا ہے، جو دراصل میڈیا کے فرائض بھی ہیں: ۱۔ معلومات کی فراہمی ۲۔ ذہن سازی ۳۔ تفریح کی فراہمی لیکن سرمایہ دارانہ معاشی استعمار کے غلبے کے نتیجے میں میڈیا کی ان تینوں ذمے داریوں کی معروضیت تقریباً ختم ہو چکی ہے اور کارپوریٹ دنیا کے مفادات کی تکمیل ہی ان کا اصل مقصد ہو چکا ہے۔ ۱۔ معلومات کی فراہمی میڈیا کا سب سے پہلا فریضہ یہ ہے کہ وہ مختلف ذرائع سے کام لے کر عوام تک صحیح معلومات فراہم کرے۔ لیکن آج کا کارپوریٹ میڈیا اپنے مالکوں اور سرمایہ کاروں کے مفادات کی خاطر انتہائی بددیانتی سے حقائق و واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے، غیر اہم معلومات کو انتہائی اہم بنا کر پیش کرتا ہے اور کبھی کبھی انتہائی بے بنیاد اور غلط خبریں پھیلائی جاتی ہیں اور ان سب کا مقصد صرف سرمایہ دارانہ استعمار کے مفادات کا تحفظ ہے۔ گزشتہ دنوں دنیا بھر کے ٹیلی ویژن چینل اور اخبارات کے صفحات برڈفلو نامی ایک مرض پر چیخ پکار کر رہے تھے جس کے نتیجے میں تیسری دنیا کے مختلف ممالک میں لاکھوں مرغیوں کو ہلاک کیا گیا۔ خود ہندوستان کی کئی ریاستوں میں لاکھوں مرغیاں تلف کی گئیں‘ ہندوستان کی پوری پولٹری انڈسٹری بحران کا شکار ہو گئی۔ چھوٹے فارمرس کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا۔ لوگ انڈوں کے استعمال سے بھی خوف کھانے لگے۔ یہ ساری کارروائی میڈیا کی جانب سے کھڑے کیے گئے برڈ فلو کے ہوّے کا نتیجہ تھی۔ جبکہ ان دنوں ہندوستان میں برڈ فلو سے ایک مریض بھی نہیں مرا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس طرح کا بحران اور سنسنی پیدا کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ دراصل یہ سارا ہوّا چند ملٹی نیشنل دواساز کمپنیوں کے ایما پر کھڑا کیا گیا تھا جو اپنی تیار کردہ اینٹی بائیوٹک دوائوں کو ایشیائی ممالک میں پھیلانا چاہتے تھے۔ اس بات کے بھی شکوک پائے جاتے ہیں کہ بعض بڑے ممالک کی پولٹری کمپنیاں تیسری دنیا کے ان ممالک کی پولٹری مارکیٹ میں داخل ہونا چاہتی تھیں اس کے لیے یہ ضروری تھا کہ بازار میں موجود پولٹری پروڈکٹس کے متعلق عوام کو بدگمان کیا جائے۔ اس طرح دولت کی بنیاد پر ایک مصنوعی ہوّا کھڑا کیا گیا اور اس کے بعد پتا نہیں برڈ فلو کہاں چلا گیا؟ اس کے برخلاف ایک دوسری صورتحال یہ ہے کہ ہندوستان میں ہر منٹ میں ایک آدمی ٹی بی کے مرض کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتا ہے۔ روزانہ تقریباً ۴۴۰ء۱ افراد اس موذی مرض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ سالانہ اس مرض کا شکار ہو کر مرنے والوں کی تعداد ۵۲۵۶۰۰ تک پہنچتی ہے۔ تفصیلات کسی کے اندازے یا تخیل کا نتیجہ نہیں ہیں بلکہ کچھ دنوں قبل وزارت صحت و خاندانی بہبود میں ڈائریکٹر جنرل (ٹی بی) ڈاکٹر ایل ایس چوہان نے یہ اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر سال ۱۸ لاکھ ٹی بی کے نئے مریض دواخانوں سے رجوع کرتے ہیں اور ان میں سے زائد از ۵ لاکھ مریض اس کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان مریضوں کی اکثریت کا تعلق سماج کے غریب طبقات سے ہوتا ہے۔ قالین سازی، بیڑی، اگربتی و دیگر کارخانوں میں کم اجرت پر کام کرنے والے مزدور، رکشہ کھینچنے والے، بے زمین کسان، جاروب کش اور ان کے وہ افراد خاندان اس جان لیوا مرض کے شکار ہیں جو پیدائش کے بعد ہی سے۔ بلکہ اکثر پیدائش سے قبل ہی۔ نقص تغذیہ کا شکار ہوتے ہیں اور انتہائی غیر صحت مند ماحول میں زندگی گزارتے ہیں۔ لیکن اس ساری صورتحال پر اس کارپوریٹ میڈیا کو کوئی تشویش نہیں ہوتی۔ پرنٹ میڈیا کی دنیا کے بڑے بڑے اخباروں کے پاس اس سے متعلق خبروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ٹی وی چینلوں کے پرائم ٹائم پروگراموں میں اس پر مباحثے کے لیے کوئی وقت نہیں ہے۔ انہیں خوف ہے کہ اس کے باعث وہ اشتہارات سے محروم ہو جائیں گے یا ان کی TRP کم ہو جائے گی۔ اس سلسلے میں ان کی دوسری دلیل یہ ہے کہ ان خبروں کے باعث دنیا میں ہندوستان کے متعلق غلط تصویر بنے گی اور نتیجے کے طور پر یہاں کی جانے والی سرمایہ کاری متاثر ہو گی۔۔۔۔۔ جاری ہے! {}{}{} استعماری میڈیا اسلام اور مسلمان اسلامی نظریہ اشتہارات الیکٹرانک میڈیا بائیں بازو بڑی رکاوٹ تشدد کا علمبردار تفریحی مواد توہم پرستی تیل کے ذخائر ٹی وی چینل ٹی وی سیریل دینی احکام ذہن سازی سرمایہ دارانہ نظام عورت کی عصمت کارپوریٹ میڈیا لائیو ٹیلی کاسٹ میڈیا ہندوستان کا میڈیا ہندوستانی فلم Related Posts میڈیا استعمار کا سب سے طاقتور آلہ ہے! کارپوریٹ میڈیا۔ چیلنج اور تقاضے اخلاقی زوال کے شکار ذرائع ابلاغ بھارتی صحافت میں سرمایہ کاری کی کشش چین و روس، امریکا و یورپ کے لیے دردِ سر Previous امریکی معیشت دیوالیہ پن کے دہانے پر Next پاکستانی ایٹمی پروگرام کے خلاف پروپیگنڈا Be the first to comment Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Comment Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Δ This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed. معارف فیچر مینو مختصر مختصر انٹرویوز شخصیات رپورٹ خبریں ہماری مطبوعات گزشتہ شمارہ معارف فیچر یکم دسمبر 2021 December 1, 2021 0 عدم مساوات کے خلاف عالمی جنگ December 1, 2021 0 چین اور روس، برطانیہ کی سلامتی کے لیے ممکنہ خطرہ ہیں December 1, 2021 0 ’’مسلم صیہونیت‘‘۔ ایک نیا ابھرتا ہوا فتنہ! December 1, 2021 1 افغانستان: غلطیوں کے اعادے سے گریز December 1, 2021 0 بھارت چین تعلقات:ایک نیا تناظر December 1, 2021 0 آلودگی سے کراہتے سمندر December 1, 2021 0 مطلق العنانیت سے بڑھ کر کوئی وبا نہیں! December 1, 2021 0 ہم کب تک ہیں؟ December 1, 2021 0 اسلامی اساس پر علوم کی تدوینِ نو December 1, 2014 0 Archives Archives Select Month November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 May 2022 April 2022 March 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 August 2016 July 2016 June 2016 May 2016 April 2016 March 2016 February 2016 January 2016 December 2015 November 2015 October 2015 September 2015 August 2015 July 2015 June 2015 May 2015 April 2015 March 2015 February 2015 January 2015 December 2014 November 2014 October 2014 September 2014 August 2014 July 2014 June 2014 May 2014 April 2014 March 2014 February 2014 January 2014 December 2013 November 2013 October 2013 September 2013 August 2013 July 2013 June 2013 May 2013 April 2013 March 2013 February 2013 January 2013 December 2012 November 2012 October 2012 September 2012 August 2012 July 2012 June 2012 May 2012 April 2012 March 2012 February 2012 January 2012 December 2011 November 2011 October 2011 September 2011 August 2011 July 2011 June 2011 May 2011 April 2011 March 2011 February 2011 January 2011 December 2010 November 2010 October 2010 September 2010 August 2010 July 2010 June 2010 May 2010 April 2010 March 2010 February 2010 January 2010 December 2009 November 2009 October 2009 September 2009 August 2009 July 2009 June 2009 May 2009 April 2009 March 2009 February 2009 January 2009 December 2008 November 2008 October 2008 September 2008 August 2008 July 2008 June 2008 May 2008 April 2008 March 2008 February 2008 January 2008 December 2007 November 2007 October 2007 September 2007 August 2007 July 2007 June 2007 May 2007 April 2007 March 2007 February 2007 January 2007 December 2006 November 2006 October 2006 September 2006 August 2006 July 2006 June 2006 May 2006 April 2006 March 2006 February 2006 January 2006 December 2005 November 2005 October 2005 September 2005 August 2005 July 2005 June 2005 May 2005 April 2005 March 2005 February 2005 January 2005 December 2004 November 2004 October 2004 September 2004 August 2004 July 2004 June 2004
قارئین آج ہم دنیا کی ایک ایسی منفرد اور انوکھی ریلوے لائن کا ذکر کر رہے ہیں جو دنیا کی سب سے لمبی اور مصروف ترین ریلوے لائن ہے جسے سائبرین ٹرانس کہتے ہیں۔ یہ ریلوے کا ایسا جنکشن ہے جو ماسکو کو دور مشرقی روس سے جوڑتا ہے یہ ریلوے کا ٹریک ماسکو سے ولادی وستوک تک پھیلا ہوا ہے یہ ریلوے ٹریک روسی حکومت کے زیر سایہ ہے جس کا آغاز 9مارچ 1891ء میں ہوا اور 21 جون 1904 ء کو مکمل ہوا اور اسی روز یہ لوگوں کے لیے کھول دیا گیا۔ یہ ریلوے لائن دو ٹریکوں پر مشتمل ہے یہ لائن ایشیاء اور یورپ کے درمیان پل کا کام کرتی ہے اسے روس کی فولادی سٹرک بھی کہتے ہیں۔ اس ریلوے لائن کی لمبائی 9,289 کلومیٹر ہے جو ماسکو سے مشرق کی طرف ولادی وستوک تک پھیلی ہوئی ہے یہ دنیا کی لمبی ترین ریلوے لائنوں میں سے ایک ہے جو یورپ کے ساتھ ساتھ چین، جاپان، کوریا، ویتنام اور جنوبی ایشیاء کو بھی روس کے ساتھ ملاتی ہے۔ RelatedPosts جاپانی ٹرین میں ”جوکر” کا حملہ، چاقو کے شدید وار، 17 مسافر شدید زخمی ریلوے خسارہ ازخود نوٹس: ریلوے کا ٹریک لوگوں کے لیے موت کا ٹریک بن چکا ہے، چیف جسٹس Load More انیسویں صدی عیسوی میں سائبرین خطے میں ناقص روڈ ہونے کے سبب ترقی کی رفتار سست روی کا شکار تھی، روڈ بہتر نہ ہونے کے سبب لوگوں کو سفری مشکلات کا سامنا تھا۔ چار پہیوں والی گاڑیاں نہ ہونے کے برابر تھی جبکہ سال کے پانچ مہینوں میں سفر دریاؤں کے ذریعے ہوتا تھا۔ سردیوں کے باقی مہینوں میں تانگے سفر کے لیے استعمال کیے جاتے تھے انہی راستوں پر جہاں پہلے سفر کشتی کے ذریعے ہوتا تھا بعد میں وہی دریا برف بن جاتے تھے اور انہی راستوں پر تانگوں کے ذریعے سفر ہوتا تھا، سفر میں شدید سردی کے سبب بہت مشکلات آتی تھیں لوگ زندگی کی بازی بھی ہار جاتے تھے۔ 1849ء میں بھاپ سے چلنے والی کشتی متعارف کرائی گئی شروع میں اسے چلانا اتنا آسان نہ تھا 1857ء کے بعد پھر بھاپ سے چلنے والی کشتیوں میں بہتری ضروری آئی مگر سفر کی مشکلات کم نہ ہوئیں کیوںکہ یہ دریا بہت بڑے تھے سفر کو بہتر بنانے کے لیے سوچ بچار کے بعد یہ فیصلہ ہوا کہ یہاں ریلوے لائن بچھائی جائے۔ سائبریا میں پہلی ریلوے لائن کا 1851ء میں افتتاح ہو چکا تھا، شروع میں یہ ریلوے لائن( Iskutsk-chita ) تک تھی، 1880ء تک سائبرین ٹرانس ٹریک پر کوئی خاص توجہ نہ دی گئی معاشی حالات کے سبب اور دیگر وجوہات بھی شامل تھیں 1880ء میں لوگوں نے بہت زیادہ تعداد میں درخواستیں دیں اور مطالبہ کیا کہ اس ریلوے لائن کو ضرور بچھایا جائے اور جلدی ہی اس کی تعمیر شروع کی جائے ان درخواستوں کی بدولت حکومت وقت مجبور ہوگئی اور جلدہی اس کی تعمیر کا اعلان کردیا، یہ بھی کہا گیا کہ سنٹرل روس کو سائبرین کے ساتھ جوڑا جائے گا۔ دس سال لگ گئے نقشہ بنانے اور حکومت سے منظوری لینے میں مختلف روٹس بنائے گئے۔ پہلا روٹ : southern Routs =via ,Kazakhstan,barnaul,Abakan and Mongolia دوسرا روٹ : Northern Rout =via Tayuman, Tinplate, Tomsk, Yeniseysk and Baikal Amur mainline even through Yakutsk ان لائنوں کو سات حصوں میں تقسیم کیا گیا 62000ہ زار لوگوں نے اس کام میں حصہ لیا سائبرین ٹرانس ٹریک کے لیے مالی امداد ایک یورپی Boran Henri Hottingur نے کی جو Hottingur family سے تعلق رکھتے تھے آغاز میں اس منصوبے کے لیے 35ملین پاؤنڈز مختص کیے گئے بعد میں مزید اضافہ کیا گیا آخر کار یہ منصوبہ 90ملین پاؤنڈز میں مکمل ہوا _ 9 مارچ 1891ء میں روسی حکومت نے سائبیریا کےچاروں اطراف ریلوے لائن بنانے کا اعلان کیا۔ 19,مئی1891ء میں Tsar Nicholas نے ولادی وستوک میں ریلوے لائن کی تعمیر کا آغاز کیا۔ بائکل جھیل جو 640 کلو میٹر لمبی اور 1600 میٹر گہری ہے یہاں پر سیرم بائکل کے نام سے ریلوے لائن بچھائی گئی جو جھیل کے دوسرے حصے پر ختم ہوجاتی ہے۔ 1897ء میں برف کو توڑنے والی ٹرین بنائی گئی جسے فیری ایس ایس بائکل کا نام دیا گیا 1900ء میں ایک اور چھوٹی ٹرین بنائی گئی جسے فیری ایس ایس انگارہ کا نام دیا گیا۔ بائکل جھیل سے چار گھنٹے کی کراسنگ کی وجہ سے دو ریل ہیڈ کو آپس میں جوڑ دیا گیا ایک روسی ایڈ مرل اور ایکسپلو ررنے بائکل اور انگارہ کو ڈیزائن کیا۔ بائکل پندرہ بوائلرز چار فنلز اور 64 میٹر لمبائی پر مشتمل ہے یہ 24 ریلوے کوچیز کو لے کےجاسکتی ہے جبکہ انگارہ اس سے چھوٹی ہے جو دو فنلز پر مشتمل ہے 1904ء میں سیرم بائکل کے مکمل ہونے کے بعد اس پر فیری ایس ایس کو چلا گیا لیکن مشکل اور پہاڑی راستہ ہونے کے سبب سیرم بائکل پتھروں کے گرنے کی وجہ سے مشکلات کا شکار رہی، روسی سول وار نے بائکل کو مکمل طور تباہ کردیا لیکن انگارہ بچ گئی۔ سائبرین ٹرانس ٹریک کے ذریعے روس کے جنوبی علاقوں میں رہنے والے بہت سارے کسانوں نے نقل مکانی کی۔ 1906اور 1914کے درمیان کی ایک اندازے کےمطابق چار ملین روسی کسانوں نے یوکرین اور جنوبی علاقوں سے ہجرت کی روس اور جاپان کے درمیان ہونے والی 1904-1905ء کی جنگ میں سائبرین ٹرانس کا اہم کردار رہا ۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران سائبرین ٹرانس ٹریک دفاعی سازوسان سے لے کر فوجیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کرتی رہی۔ آج بھی سائبرین ٹرانس ٹریک بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے روس کی 30 فی صد تجارت اسی ریلوے لائن کے ذریعے ہوتی ہے یہ ریلوے لائن بہت سے غیر ملکی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے یہ سفر سات دنوں پرمشتمل ہے اور ہر سیاح کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ یہ سفر ضرور کرے لیکن زیادہ تر مقامی آبادی اسی ریلوے لائن کے ذریعے سفر کرتی ہے اگر آپ نے ماسکو سے ولادی وستوک تک سفر کرنا ہے تو آپ کے پاس 1600ڈالر سے لے کر 800 ڈالر تک رقم ہونی چائیے اس سفر کے دوران سگریٹ نوشی ممنوع ہے اگر آپ سگریٹ نوشی کریں گے تو آپ کو بھاری جرمانہ ہوسکتا ہے ۔ موجودہ دور میں سائبرین ٹرانس ریلوے دو لاکھ کنٹینر ہر سال یورپ کی منڈیوں تک پہنچاتی ہے 2010ء کے مطابق روس اور چین کے مابین ٹریفک کا حجم بڑھ گیا ہے یہ تقریباً 66 میلن ٹن ہے جو زیادہ تر اسی ریلوے لائن کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ 2008ء میں کارگو کا سامان لے جانے میں گیارہ دن لگتے تھے ٹرین کی فی گھنٹہ رفتار بڑھا کر 80 سے 90کردی گئی اب اس سفر میں سات دن لگتے ہیں ۔ جس طرح دریائے وولگا کو روس کے دست بازو کا درجہ حاصل ہے اسی طرح سائبرین ٹرانس ٹریک کو روس کی ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ سائبرین ٹرانس ٹریک دنیا کے ایک تہائی حصے کو ڈھانپے ہوئے ہے جس میں مشرق سے لے کر مغرب تک اس میں دس ٹائم زون آتے ہیں، سائبرین ٹرانس ریلوے کا 19فی صد حصہ یورپ کی سرحدوں سے گزرتا ہے جبکہ 81فی صد حصہ ایشیاء کی سر حدوں سے گزرتا ہے اس سفر کے دوران سب سے بڑا دریائے پل دریائے امور کا ہے جس کی لمبائی 2612میٹر ہے یہ پل 1999ء میں تعمیر کیا گیا، راستے میں آنے والے شہروں کہ تعداد 87ہے جبکہ دریاؤں کی تعداد 16ہے سفر کے دوران درجہ حرارت 28ڈگری سے 34ڈگری تک رہتا ہے یہ ریلوے لائن روس کی مرکزی ریلوے لائن ہے جو روس کے زیر سایہ بہت سے چھوٹے اور بڑے شہروں کے علاوہ یورپ اور ایشیائی علاقوں کو آپس میں جوڑتی ہے- Tags: ٹرینسائبیریاسائبیرین ٹرانس ریلوے Previous Post شہباز شریف نے بیرون ملک پاکستانیوں کو مخصوص نشتیں دینے کی تجویز دے دی Next Post آج پیدا ہونے والا بچہ جب 30 کی عمر تک پہنچے گا خوفناک موسمیاتی حادثات واقع ہو رہے ہوں گے: رپورٹ شاہ نواز Related Posts طاقت کا کھیل تماشہ جہاں کچھ کردار مُہرے تو کچھ کٹھ پُتلیاں by محمد سعید اختر دسمبر 1, 2022 0 کل ایک ٹویٹ دیکھنے کو ملا جس میں پرنس کریم آغا خان کو یہ کہتے ہوئے نقل کیا گیا کہ ضیاء الحق... سینیئر سیاستدان نے کہا ‘بات کر کے مُکر جانے والا پہلا ڈی جی آئی ایس آئی دیکھا ہے’ by مزمل سہروردی نومبر 29, 2022 0 لیفٹینٹ جنرل فیض حمید نے جنرل عاصم منیر کے چارج سنبھالنے سے ایک دن قبل ہی ریٹائرمنٹ لے لی۔ جنرل قمر جاوید... Load More Next Post آج پیدا ہونے والا بچہ جب 30 کی عمر تک پہنچے گا خوفناک موسمیاتی حادثات واقع ہو رہے ہوں گے: رپورٹ جواب دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے تبصرہ * نام * ای میل * ویب‌ سائٹ اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔ Δ تلاش کریں No Result View All Result ایڈیٹر کی پسند سینیئر سیاستدان نے کہا ‘بات کر کے مُکر جانے والا پہلا ڈی جی آئی ایس آئی دیکھا ہے’ by مزمل سہروردی نومبر 29, 2022 0 ... عمران خان پاکستان کی فوج کو کیوں نہیں ہرا سکتے؟ by عباس ناصر نومبر 26, 2022 0 ... توسیع کی کوششیں، ‘اپنا بندا’ لگوانے کی واردات، اور عمران، شہباز دونوں کو بلیک میل کرنے کی سازش کیسے ناکام ہوئی
'پرویز الہٰی کو مشورہ دیا تھا کہ عمران خان حملہ کیس کی ایف آئی آر فوجی افسر کے خلاف درج نہیں کریں، چوہدری شجاعت کا بیان وزیر اعلیٰ پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کیلئے سرگرم ہو گئے ، نجی ٹی وی نے بڑا دعویٰ کر دیا فیفا ورلڈ کپ ، مراکش کے کھلاڑیوں کی فتح کے بعد میدان میں فلسطینی پرچم لہرانے کی ویڈیو وائرل ہو گئی وزیر خارجہ سرکاری دورے پر انڈونیشیا پہنچ گئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مزار قائد پر حاضری پیپلز پارٹی کو جس نے چھوڑا ٹھوکریں کھائیں ،سیاست میں سینہ چوڑا ،گردن جھکا کر رکھنی پڑتی ہے ،زرداری پیپلز پارٹی کو جس نے چھوڑا ٹھوکریں کھائیں ،سیاست میں سینہ چوڑا ،گردن جھکا کر ... Oct 15, 2014 لاہور( نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے بلاول ہاﺅس لاہور میں پیپلز پارٹی ویمن ونگ کی رہنماﺅں اور ورکر سے ملاقات کی ۔اس موقع پر ثمینہ خالد گھرکی ‘ بیلم حسنین ‘ شمیم خان نیازی‘ فرخندہ ملک‘ جہان آراءوٹو شائستہ خان لودھی‘ اور میمونہ مشتاق بھی موجود تھیں ۔آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں آ پ کو شہید بی بی کی بیٹیوں اور بیٹوں کی طرح سمجھتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ باقی جماعتیں عورتوں کی حقوق کی بات کرتی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے کو حقوق دئیے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلی مرتبہ ایک خاتون کو سپیکر قومی اسمبلی بنایا پیپلز پارٹی نے پہلی خاتون وزیر خارجہ بنائی ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی وزیر اطلاعات اور سندھ اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر بھی ایک خاتون کو بنایا ےہ سب ہم نے بھٹو شہید سے سیکھا تھا ۔بھٹو شہید نے بیگم رعنالیاقت علی خان کو سندھ کا گورنر اور بیگم اشرف عباسی کو ڈپٹی سپیکر بنایا۔انہوںنے کہا کہ آپ سب میرے لئے آصفہ اور بختاور کی طرح ہیں اور آصفہ آئندہ سال ہی اپنی تعلیم مکمل کرکے آپ کے ساتھ شامل ہو کر اپنی سیاست کا آغاز کریں گی ۔انہوں نے کہا کہ میری بہنیں بھی الیکشن میں حصہ لئے بغیر اسمبلی پہنچ سکتیں تھیں لیکن دونوں عام انتخابات میں حصہ لیکر اسمبلی تک پہنچیں پیپلز پارٹی کوشش میں رہی ہے کہ جہاں بھی گنجائش بنے عورتوں کو آگے آنے کا موقع دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ میری دونوں ایڈوائیزر جیالیاں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جلسے کے بعد واپس لاہور آﺅں گا اور آپ کے بچوں اور خاندانوں سے ملوں گا تاکہ نئی پود سیاست میں آ سکے ۔انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ ہر طرح کی پو لیٹیکل گیم کھیلی گئی ہے اور دجال نے بھی میرے ساتھ پولیٹیکل گیم کی ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جب چاہے گی تب الیکشن ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو جو بھی چھوڑ کر گیا اس نے دربدر کی ٹھوکریں کھائیں ۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں سینہ چوڑا اور گردن جھکا کر رکھنی پڑتی ہے کچھ دوستوں کے سینے چوڑے ہوں گے مگر گردن سیدھی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جتنا مذاق پاکستانی میڈیا پر سیاست دانوں کا اڑایا جاتا ہے اتنا امریکہ اور برطانیہ میں بھی نہیں اڑایا جاتا ہے اس طرح اگر عوام کا سیاست دانوں پر اعتماد ختم ہوتا رہا تو ملک کون سنھبالے گا ۔ ڈکٹیٹر اور ٹیکنو کریٹ نہ تو ملک بنا سکتے ہیں اور نہ ہی چلا سکتے ہیں صرف سیاست دانوں کے دور میں پاکستان کی ترقی ہوئی دنیا بھر میں ملک بنانے اور چلانے والے سیاست دان ہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ پارلیمنٹ وزیراعظم کے ساتھ کھڑی ہے جس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم ایشوز پر نواز شریف کی حکومت پر تنقید کریں گے ان کو اکناملک ایشوز پر چیلنج کریں گے مگر پارلیمنٹ کو گرنے نہیں دیں گے ۔انہوں نے خواتین کو کہا کہ وہ اپنی سیاست کا دائرہ وسیع کریں وہ چاہیں گے کہ بیگم پگا نوالہ ایک ہزار خواتین دیں اسی طرح دوسری خواتین راہنماﺅں کو بھی نئی خواتین کو پارٹی میں لانے کے لئے کام کرنا چاہئے۔ اسلام آباد میں اتوار بازار میں آتشزدگی ، کپڑے کے متعدد سٹالز جل کر خاکستر مزید : صفحہ اول - مشہور خبریں مزید Dec 06, 2022 | 12:02:PM روس سے سستا تیل ملنے کے بعد پاکستان میں فی لیٹر پٹرول کی قیمت کم ہو کر کتنی رہ جائے ... Dec 06, 2022 | 01:28:AM عمران خان جنرل باجوہ کو بوس کہتے تھے، یہ الفاظ استعمال کرنے سے کس نے منع کیا؟ دلچسپ ... Dec 06, 2022 | 22:21:PM "عمران خان احسان فراموش ، جھوٹا اور ناقابل بھروسہ شخص ہے"منصور علی خان نے جنرل ... Dec 06, 2022 | 21:26:PM قیدیوں کی وین کا آنا اور رات کو عدالتیں کھلنا، اعظم سواتی پر مبینہ تشدد، اینکر ... Dec 06, 2022 | 10:36:AM روس پاکستان کو کس ریٹ پر تیل دے گا؟ نجی ٹی وی کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا Dec 05, 2022 | 19:45:PM پاکستانی فلم سٹار کا 4 سالہ بیٹا ٹینک میں ڈوب کر جاں بحق کیا واقعی آئندہ ماہ نوازشریف پاکستان پہنچیں گے؟ ہاں نہیں پتہ نہیں ای پیپر ویڈیو گیلری مزید جسم فروش خاتون اور 100 سے زائد نوجوان لڑکیوں کو قتل کرنے والا شخص "لاہور دا پاوا اختر لاوا' یہ چوہدری اختر لاوا کون ہے اور کیا کرتا ہے؟ جانیے بلاگ "کہنا نہیں سہنا سیکھیں" امجد عثمانی جنرل قمر جاوید باجوہ کی خدمات، نئے سپہ سالار کی ... حافظ محمد طاہر محمود اشرفی اک نظر غریب پر بھی ۔۔۔! محمد راحیل معاویہ فیصلے کہاں ہو رہے ہیں،قبول کون کریگا ، این آر ٹو ... طیبہ بخاری معاملہ آرمی چیف کی تعیناتی کا سید عارف مصطفیٰ ملک ہے تو سب ہے بیرسٹر امجد ملک گھر داماد ۔ ۔ ۔ راضیہ سید نیوزلیٹر You are subscribed Successfully اہم خبریں شیئرکریں ہوم ہمارے بارے میں رابطہ اشتہارات Privacy Policy Terms of Service Copyright 2022. Reproduction of this website's content without express written permission from 'Daily Pakistan' is strictly prohibited.
تمام سال 2004 2005 2006 2007 2008 2009 2010 2011 2012 2013 2014 2015 2016 2017 2018 2019 2020 2021 2022 Filters تمام سروسز ایران پاکستان ہندوستان دنیا ثقافتي تصاوير ویڈیو کارٹون تمام خبر کی اقسام خبر فوٹو ویڈیو مختصر خبر آڈیو رپورٹ موضوع گفتگو مقالہ او پی— ای ڈی کتب اخبار تمام بکسز Breaking News اردو FrontPage-Titr1 service-top1 10 ممتاز خبریں فلم FrontPage-Titr2 محرم 2022 تمام اہم خبریں photo-top1 subservice-top1 filterToday News پریانکا گاندھی کانگریس پارٹی کا آسام میں انتخابات میں کامیابی کے بعد سی اے اے کے خلاف قانون بنانے کا اعلان ہندوستانی کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری اور سینئر لیڈر پرینکا گاندھی نے آسام میں پارٹی کی انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے یہ وعدہ کیا کہ اگر آسام میں کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو ان کی پارٹی سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون ) کو بے اثر کرنے کے لئے قانون بنائے گی۔ 2021-03-03 12:15 مودی سرکارنے مقوضہ کشمیر کو بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہندوستان کی سیاسی پارٹی کانگریس کی جنرل سیکرٹری پریانکا گاندھی نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی اور بی جے پی کی حکومت نے کشمیر کو جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ 2020-02-09 16:14 پریانکا گاندھی نے شہریت ترمیمی قانون کو بھارتی آئین کی روح کے منافی قراردیدیا ہندوستان کی اپوزیشن جماعت کانگریس کی جنرل سیکرٹری پریانکا گاندھی نے شہریت ترمیمی قانون کو بھارتی آئین کی روح اور غریب عوام کےخلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ آئین کے تحفظ کے لئے سڑکوں پر لڑ رہے ہیں لیکن مودی سرکار بے رحمی سے اُنھیں کچل رہی ہے۔ 2019-12-22 10:52 کشمیر میں لاک ڈاؤن سے معصوم بچے متاثر ہو رہے ہیں، پریانکا گاندھی بھارتی سیاسی جماعت کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ معصوم بچے متاثر ہو رہے ہیں۔
ویڈیو سرخیاں — سماء اسپیشل — ٧ سے ٨ — عوام کی آواز — عوام کی آواز — احتساب — گیم سیٹ میچ — ندیم مالیک — نیا دن — نیوز بیٹ — پکار — قطب آن لائن ٹی وی پروگرام اینکرز — شوز — شیڈول Subscribe to notifications Get the latest news and updates from Samaa TV Not Now Allow Notifications پاکستان آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا پہلا روزہ خیبرکے محاذ پر ویب ڈیسک Nov 30, -0001 ویب ایڈیٹر: راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے رمضان کے پہلے روزے میں خیبرایجنسی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے پاک فوج کے جوانوں سے ملاقات کی اور ان کی کارکردگی کو سراہا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ قوم کی مدد سے ملک کو دہشت گردوں سے پاک کردیا جائے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے پاک افغان سرحد کےقریب جوارو کےعلاقے کا بھی دورہ کیا، آپریشن میں حصہ لینے والے جوانوں سے ملاقات کی، ان کا حوصولہ بڑھایا اور کارکردگی کو سراہا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ خیبرایجنسی میں دہشتگردوں کے مضبوط ٹھکانوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے جبکہ تخریب کاروں اور سہولت کاروں کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جائیگا۔
[ایکس] اے پی کے خصوصی طور پر گیمرز کے لئے ایک اسٹریمنگ پلیٹ فارم ہے۔ جب اسے ابھی جولائی 2021 میں جاری کیا گیا تو اس نے رائے عامہ کی ایک بڑی لہر پیدا کردی۔ آئیے اس دلچسپ پلیٹ فارم کے بارے میں جانتے ہیں۔ [ایکس] کے بارے میں متعارف کرائیں اسٹریم کریں اور مشہور ٹاپ سٹریمرز کی لائیو سٹریم دیکھیں! کھیل کی دنیا اسٹریم کے بغیر نہیں ہو سکتی مواد اور ٹیکنالوجی کی اسٹریمنگ کے بغیر موجودہ اور مستقبل کی گیمنگ دنیا کا تصور کرنا ناممکن ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو یہ اب بھی موجود ہے لیکن بہت بور ہو جائے گا، کوئی دلچسپی نہیں، اور مزید جوش و خروش نہیں۔ کئی بار ایسا ہوتا ہے جب میں بیٹھ کر مشہور سٹریمرز کو گیمز کھیلتے ہوئے بغیر کسی روک ٹوک کے بات کرتے دیکھتا ہوں، میں اچانک ایسا ہی سوچتا ہوں۔ عمومی طور پر، دھاروں کے بغیر ایک کھیل کی دنیا بورنگ اور بے ذائقہ ہو جائے گا. اسٹریمز نے ای اسپورٹس کی تخلیق میں اپنا کردار ادا کیا ہے، لاکھوں لوگوں کو اپنے بتوں سے جڑنے اور ان کے بتوں سے جوڑنے میں مدد دی ہے، جس سے پرجوش گیمرز کو گیم کے عمل میں اپنے تجربات، مہارتوں اور دیگر دلچسپ معلومات کو دنیا بھر کے لاکھوں ناظرین تک بانٹنے میں مدد ملی ہے۔ سٹریمر کو سپورٹ کرنے کے لئے ایک طاقتور ٹول سٹریمر ہونا کبھی بھی آسان کام نہیں ہوتا۔ اس کے لئے وقت، کوشش، مرضی اور مناسب سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اور اس راستے کو کسی حد تک آسان بنانے کے لئے، کم کانٹے دار سے شروع کرتے ہوئے، آپ موبائل پر اسٹریمنگ گیمز کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ اب، بنیادی اسٹریمنگ لوازمات کے علاوہ، سب سے اہم چیز ایک واقعی اچھا لائیو سٹریمنگ پلیٹ فارم تلاش کرنا ہے. [ایکس] ان چند ایپلی کیشنز میں سے ایک ہے جو آج یہ کام مکمل طور پر کرتی ہیں۔ اس سے پہلے، تمام اسٹریمنگ پلیٹ فارم صرف کمپیوٹر پر ہی کر سکتے تھے (اور سپورٹ کر سکتے تھے)۔ لیکن اب بویاہ کی شکل کے ساتھ!، لائیو اسٹریم تیزی سے موبائل ڈیوائسز، ٹیبلٹس، پی سی سے براہ راست سافٹ ویئر کے ذریعے کیا جا سکتا ہے جو او بی ایس، ایکس سپلٹ کو سپورٹ کرتا ہے۔ [ایکس] کے ساتھ ایک سٹریمر بنیں اپنے آغاز کے بعد سے تمام محاذوں پر بڑے اور چھوٹے واقعات کی ایک سیریز کے ساتھ، [ایکس] نے بہت سے صارفین کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے، جس میں مشہور گیم اسٹریمرز کی ایک بڑی تعداد بھی ٹاپ گیم میں اہم میچوں یا آتش گیر مقابلوں کو شیئر کرنے کے لئے استعمال کی گئی ہے۔ صرف اپنی ڈیوائس میں [ایکس] انسٹال کریں، آپ فوری طور پر اپنے سٹریمر آئیڈل کی پیروی کر سکتے ہیں، اور آپ آزادانہ طور پر تبادلہ کر سکتے ہیں، چیٹ کر سکتے ہیں، تبصرے چھوڑ سکتے ہیں، عطیہ کر سکتے ہیں، ان کی تمام ویڈیوز اور لائیو سٹریمز پر تحائف دے سکتے ہیں۔ ایک خاص خصوصیت ہے [ایکس] نے اپنی طاقت سے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا: فری فائر گیمز کھیلتے وقت خودکار ہائی لائٹ فیچر۔ اس فیچر کا استعمال کرتے وقت، [ایکس] خود بخود منفرد، خوبصورت لمحات، عظیم ہینڈلنگ مراحل، ہیڈ شاٹس یا میدان جنگ میں بہت سے دشمنوں کو مسلسل ہلاک کر دے گا، اور پھر انہیں مختصر کلپس کے طور پر محفوظ کرے گا جو آپ آزادانہ طور پر دوستوں اور مداحوں کے ساتھ شیئر کرسکتے ہیں۔ یہ فیچر اتنا جدید ہے کہ آپ کو صرف “اوکے بویاہ” کہنے کی ضرورت ہے اور ایپلی کیشن فوری طور پر سمجھ جائے گی اور اس وقت سے پہلے ویڈیو کو محفوظ کرنا شروع کر دے گی۔ کلپ کو محفوظ کرنے کے بعد، [ایکس] ایک “کلپ” فیچر بھی فراہم کرتا ہے جو آپ کے کلپس کو خود بخود مختلف زمروں میں تقسیم کرنے میں مدد کرتا ہے جیسے مضحکہ خیز، سٹائلش، صحت مند، مفت آگ۔ لہذا جب آپ کو اس کی ضرورت ہو تو آپ اسے آسانی سے دوبارہ تلاش کرسکتے ہیں۔ اگر آپ نام یا تقسیم تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو کلپس کا انتظام بھی آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ اوپر یہ فیچرز، اگرچہ وہ اچھے ہیں اور صارفین کے لئے کافی سپورٹ کرتے ہیں جو سب نہیں ہیں۔ [ایکس] میں ایک بہت ہی منفرد فیچر بھی ہے: ہر بار ہر جگہ موبائل فون یا ٹیبلٹ پر لائیو اسٹریم۔ جب تک آپ کے فون میں مستحکم، تیز رفتار، مضبوط انٹرنیٹ کنکشن ہے، بس اپنے فون کے سامنے بیٹھ کر اس ایپ کا استعمال کریں، آپ تمام معیاری اسٹریم طریقہ کار کے ساتھ لائیو اسٹریم کر سکتے ہیں۔ اسٹریم کے دوران، [ایکس] صارفین کو اپنی ٹریفک کی پیش رفت دیکھنے کے لئے تمام ضروری پیرامیٹرز بھی فراہم کرتا ہے جیسے چیٹ سیکشن میں پیغامات کی تعداد، اسٹریم کی حیثیت، بات چیت کرنے والے افراد کی تعداد، تبصروں کی تعداد۔ جب تک آپ کا فون اتنا مضبوط ہے کہ ان تمام سرگرمیوں کو لے جا سکتا ہے اور انٹرنیٹ اتنا ہموار ہے کہ بغیر کسی رکاوٹ کے شروع سے آخر تک چل سکتا ہے، [ایکس] آپ کے لئے یہ سب کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، جدید ناظرین کے ساتھ اشتراک اور دیکھنے، جڑنے اور بات چیت کے عمل کو آسان اور تیز بنانے کے لئے، آپ اپنے بویاہ اکاؤنٹ کو بھی لنک کرسکتے ہیں! آپ کے یوٹیوب اور فیس بک اکاؤنٹس کے ساتھ۔ وہاں سے آپ وہ سب کچھ شیئر کر سکتے ہیں جو آپ لائیو اسٹریم سے لے کر اوپر تفریحی کلپس تک سیکنڈوں میں کر رہے ہیں۔ یہ آسان کنکٹیویٹی بھی اس بالکل نئے لائیو اسٹریم پلیٹ فارم کے لئے دنیا بھر کے صارفین کی مقبولیت کو بڑھانے کی ایک وجہ ہے۔ فرصت کے وقت میں، [ایکس] تفریح بھی بن سکتا ہے جب آپ کو ایپلی کیشن پر ای اسپورٹ ٹورنامنٹ کی ایک سیریز کا تجربہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یا اگر آپ شرکت نہیں کرتے ہیں، تو آپ کسی بھی وقت اپنے پسندیدہ ای اسپورٹ میچوں کی پیش رفت دیکھ اور اس پر عمل بھی کرسکتے ہیں۔ دیگر حیرت انگیز سائیڈ خصوصیات نہ صرف مرکزی فیچر پر رکنے کا مقصد صارفین کو موبائل اور ٹیبلٹ پر لائیو اسٹریم کرنے میں مدد کرنا ہے۔ [ایکس] آپ کو بہت سی دیگر چھوٹی لیکن مفید خصوصیات بھی انجام دینے کی اجازت دیتا ہے جن کی کسی بھی سٹریمر کو کام پر ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا ذکر کیا جا سکتا ہے جیسے سکرین شاٹس لینا، اسٹریمرز شائقین کو ان گیم تحائف دے سکتے ہیں اگر ان کے پاس بویاہ اکاؤنٹ لنک ہے! گیم اکاؤنٹ کے ساتھ. یہ پلیٹ فارم جولائی 2021 میں اپنے آغاز کے موقع پر بہت سی خصوصی آن لائن تقریبات کا اہتمام بھی کرے گا۔ اور صرف چند سادہ رابطوں کے ساتھ، آپ ان تقریبات میں شامل ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ ایونٹس جیت جاتے ہیں، تو تحائف فوری طور پر متعلقہ کھیل میں براہ راست آپ کی انوینٹری میں جائیں گے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ نقطہ نظر سے لانچ، اضافی خصوصیات کی موجودہ لائن اپ تک، [ایکس] کا مقصد ہر جگہ گیمنگ کمیونٹیز کے لئے آن لائن کنکشن پاور بنانے کا مشترکہ مقصد ہے۔ ایک اچھی اسٹریمنگ پلیٹ فارم ایپلی کیشن کے ساتھ اور بہت ساری دلکشی پیدا کرنے اور اس طرح پھیلنے کے ساتھ، [ایکس] جلد ہی مارکیٹ پر حاوی ہو جائے گا۔ اینڈروئیڈ کے لیے [ایکس] اے پی کے ڈاؤن لوڈ کریں مختصر ایہ کہ[ایکس] ایک جدید، آسان سے دیکھنے والے انٹرفیس کے ساتھ ایک مفید ایپ ہے۔ اس ایپ میں آج موبائل پر سب سے طاقتور لائیو اسٹریم فیچر ہے، جس میں بہت سے پرکشش خصوصی ایکسٹرا ہیں۔ [ایکس] وعدہ آپ کے لئے بہت سے حیرت انگیز تجربات لے کر آئے گا۔ Open Comments Huntdown Paid Content Unlocked Size: 399 MB Rating: 5.0 Install: 312 Type: Game Mod My Darkest Moment Size: 53 MB Rating: 4.6 Install: 5232 Type: Game Ori Guitar Girl Unlimited Fans Size: 88 MB Rating: 4.4 Install: 536 Type: Game Mod Kingdom Rush Origins Unlimited Money Size: 238 MB Rating: 4.7 Install: 3914 Type: Game Mod Hopeless: The Dark Cave Unlocked All Weapons Size: 44 MB Rating: 4.7 Install: 14817 Type: Game Mod Pokémon Aloha Size: 381 MB Rating: 5.0 Install: 8495 Type: Game Ori About Me vicitleo.org ایک ایسی سائٹ ہے جو جدید ترین اینڈرائیڈ موڈ ایپس اور گیمز کا اشتراک کرتی ہے۔ ہماری APK فائلیں بڑے اور تیز سرورز پر رہتی ہیں، فریق ثالث کی خدمات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں مزید معیار کی ضمانت، محفوظ اور پائیدار بنانے کے لیے۔
روسی فوج کویوکرین پر حملہ آور ہوئے 8 دن گزرچکے ہیں اور یوں 77 سال کے بعد جنگ کے بادل ایک بار پھر یورپ کی سرزمین پر چھارہے ہیں ۔یورپ کے دہانے پر ہونے والی اس نئی جنگ نے دنیا کے لئے نئے خطرات پیدا کر دئے ہیں ۔ اگر جلد اس بحران کا کوئی پُرامن حل نہ نکلا تو دنیا تیسری جنگ عظیم کی طرف بڑھ سکتی ہے ،اور اگر ایسا ہوا تو دنیا میں بہت بڑی تباہی پھیل سکتی ہے جس سے دنیا کا کوئی خطہ اور انسان محفوظ نہیں رہ سکےگا۔ یوکرین میں مسلمانوں کی آبادی یوکرین میں مسلمانوں کی تعداد اگرچہ زیادہ نہیں ہے۔ لیکن وہ عیسائیوں کے بعد ملک کی دوسری سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں۔ 2016ء کی مردم شماری کے مطابق یوکرین میں مسلمانوں کی تعداد 6 لاکھ کے قریب تھی، جو کل آبادی کا 9 فیصد بنتا ہے۔ یوکرین میں اسلام کی جڑیں بہت قدیم ہیں۔ اس خطے میں اسلام پانچویں صدی ہجری میں ہی پہنچا تھا۔ مسلمانوں کا تعلق تاتار، وولگار تاتار، قوقاز اور ازبک نسل سے ہےیوکرین کی کُل آبادی میں 82 فیصد مسیحی ہیں۔ یوکرین میں اس وقت 160 مساجد ہیں ۔مسلمانوں میں شامل تاتاریوں کی زیادہ آبادی جزیرہ نما قرم میں رہتی ہے ۔روس نے 2014میں اس پر قبضہ کر کے اسے روسی فیڈریشن میں شامل کر لیا تھا۔یوکرین سات ممالک کے بیچ گھرا ہوا ہے ۔یہ1991 میں روسی فیڈریشن سے آزاد ہوا تھا۔ اسلام کا نظریہ جنگ یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ جنگوں نے انسانی سماج کو ہمیشہ ہی تباہی اور بربادی کے تحفہ دیئے ہیں۔ قوموں کے مابین جنگیں دنیا میں خوفناک صورت حال پیدا کر کے سینکڑوں بحرانوں کو جنم دیتی ہیں ، اس لئے اسلام جنگ کو پسند نہیں کرتا ،چنانچہ اللہ کے رسول ﷺ نے جنگوں کی تمنا کرنے سے منع فرمایا،اور ہر حال میں امن وعافیت کو طلب کرنے کا حکم فرمایا ۔آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: أيُّها النَّاسُ، لا تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ، وسَلُوا اللَّهَ العَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، واعْلَمُوا أنَّ الجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الكِتَابِ، ومُجْرِيَ السَّحَابِ، وهَازِمَ الأحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وانْصُرْنَا عليهم. صحیح البخاری – 3024 لوگو! دشمن سے جنگ کی تمنا نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو۔ لیکن جب ان سے مڈبھیڑ ہو جائے، تو صبر سے کام لو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے” پھر فرمایا: اے کتابوں کے نازل فرمانے والے رب ، بادلوں کو چلانے والے رب، لشکروں کو شکست دینے والے رب! تو ان لشکروں کو شکست سے دوچار کردے اور ہماری مدد فرما “۔ یہ حدیث صاف بتا رہی ہے کہ جنگ پسندیدہ عمل نہیں ،لیکن جب حالات مجبور کر دیں،دشمن ظلم و بربریت کی آخری حد کو پہنچ جائے،مسلمانوں پر مذہبی مشکلات اور دیگر صعوبتوں کو روا رکھا جائے،ان کے مذہبی شعائر کو تباہ کرنے کی کوشش کی جائے،تو اب اسلام چند شرائط کے ساتھ انہیں جواب دینے کا حکم دیتا ہے۔ یوکرین کی تاریخی غلطی یوکرین 1919میں روس کا حصہ بنا ،1991میں اس سے علیحدہ ہوا ۔سوویت یونین كے بكھرنے کے بعد جب یوکرین کو بھی دیگر ملکوں کی طرح آزادی ملی تو وہ ایٹمی طاقت تھا ۔اس کے پاس جوہری ہتھیار اور میزائل تھے ، لیکن 1994میں یوکرین نے روس ،امریکہ اور برطانیہ سے ایک معاہدے کے تحت ایٹمی ہتھیاروں سے دستبرداری اختیار کرلی ،اس معاہدے میں تینوں ملکوں نے یوکرین کو سیکورٹی کی ضمانت دی تھی ۔آج یوکرین کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے ، یہ اسی غلطی کا خمیازہ ہے ۔ذرا تصور کریں کہ اگر یوکرین اس وقت روس ،امریکہ اور برطانیہ کی باتوں میں نہ آتا ،اوراپنی ایٹمی صلاحیت کو برقراررکھتا تو کیا روس کے لئے آج یہ ممکن تھا کہ وہ اس پر حملہ کر سکتا، حملہ تو دور کی بات ،روس اپنے پڑوس میں کسی ایٹمی طاقت سے کسی قسم کی کشیدگی کے بارے میں بھی نہ سوچتا۔ علمی طاقتوں کی بد عہدی یوکرین کو سیکورٹی کی ضمانت جن تین طاقتور ملکوں نے دی تھی ،آج ان میں سے ایک روس نے خود ہی حملہ کردیا ہے ۔دوسری جانب امریکہ اور برطانیہ ہیں ،جو یوکرین کو صرف دلاسے دے رہے ہیں اور روس سے فقط مطالبات کر رہے ہیں ، پاکستان کو بھی ایٹمی ہتھیاروں سے دستبردار کرانے کے لئے اسی طرح ضمانتیں اور پیکیج دینے کی بہت کوشش کی گئی ،اور اب بھی یہ کوشش جاری ہیں ،لیکن اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہماری قیادت نے ایسی کوئی غلطی نہیں کی ،ورنہ ہم بھی دشمن کے لئے نرم چارہ بن جاتے۔ پاكستان كے لئے سبق جولوگ امریکہ، یورپ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے یوکرین کی طرح پاکستان کو بھی اپنے ایٹمی پروگرام سے پیچھے ہٹنے اورا سے منجمد کرنے کے لیے یہ کہتے نہ تھکتے تھے کہ عوام کی خوش حالی اور دولت کی ریل پیل ہی اصل قوت ہوتی ہے۔ آج یوکرین کی رکن پارلیمنٹ جیکی ہینرچ کا ٹویٹ پڑھ لیں کہ کس طرح جیکی ہینرچ فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رندھی ہوئی آواز کے ساتھ کہہ رہی تھی کہ یوکرین دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو 1994 تک ایک بہت بڑی ایٹمی قوت تھا لیکن امریکہ‘ برطانیہ اوریورپ کی اس یقین دہانی پر کہ وہ سب مل کر اس کی قوت اور بازو بنیں گے‘ اس نے اپنے تمام ایٹمی اثاثے اور بم متروک قرار دے دیے اور انسانی تاریخ کی یہ اپنی طرز کی وہ پہلی حماقت تھی جس کے نتیجے میں یوکرین تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ فاکس نیوز پر انٹرویو دیتے ہوئے جیکی نے رندھے ہوئے گلے کے ساتھ سوال کیاWhere are those guarantees? Now we are bombed and killed ۔یہ ٹویٹ اور انٹرویو دنیا بھر کی ان کی قوموں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے جو اپنی بندوق دوسرے کے ہاتھوں میں دیتے ہوئے سمجھ لیتے ہیں کہ وہ اب محفوظ ہیں۔ یوکرین پر روس کے حملے سے پاكستان كے لئے سبق یہ ہے کہ ’’ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات ‘‘ لہذا یہ سبق ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا ہوگا اوراپنی سلامتی کے لئے قرآن پاک کی ہدایت کے مطابق اپنے گھوڑے تیار رکھنے ہوں گے ۔ مستقبل کا لائحہ عمل زندہ قوموں کو تاریخ کا یہ سبق ہرگز نہیں بھولنا چاہئے کہ کوئی بھی دوسری قوم آپ کوکوئی تحفظ نہیں دے سکتی، قوموں کو اپنا دفاع اپنے زورِ بازو سے ہی کرنا ہوتا ہے ، لہذا اس نکتے کو ذہن میں رکھ کر اور قرآن کریم میں اللہ کے اس فرمان کو سامنے رکھ کر ہر وقت دشمن سے نمٹنے کے لئے وقت کے تقاضوں کے مطابق تیاری کرتے رینا چاہئے ۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ الأنفال – 60 تم ان کے مقابلے کے لئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کے تیار رکھنا ہےتا کہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی، جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں خوب جان رہا ہے جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں صرف کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔ مذکورہ بالا آیت ِکریمہ فتح و نصرت اورغلبہ و عظمت کی عظیم تدبیر پر مشتمل ہے اور اس آیت کی حقانیت سورج کی طرح روشن ہے جیسے آج کے دور میں دیکھ لیں کہ جس ملک کے پاس طاقت و قوت اور اسلحہ و جنگی سازوسامان کی کثرت ہے اس کا بدترین دشمن بھی اس پر حملہ کرنے کی جرأت نہیں کرتا ، جبکہ کمزور ملک پر سب مل کر چڑھ دوڑنے کو تیار بیٹھے ہوتے ہیں ،جیسے ایک بڑی طاقت اپنا سب سے بڑا دشمن دوسری بڑی طاقتوں کو سمجھتی ہے لیکن آج تک اس پر حملہ کرنے کی جرأت نہیں کی کیونکہ اُن کے پاس اس کا دماغ ٹھیک کرنے کے نسخے موجود ہیں لیکن وہی بڑی طاقتیں اور عالمی امن کے جھوٹے دعویدار کمزور ممالک کو طاقت دکھانے میں شیرہیں اور ان ممالک میں ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ اِسی آیت پر کچھ عمل کی برکت ہے کہ پاکستان پر کھلم کھلا حملہ کرنے کی جسارت کسی کو نہیں ہورہی کیونکہ پاکستان اللہ کے فضل وکرم سے ایٹمی طاقت ہے ۔اگر مسلمان مل کر اِس آیت پرعمل کریں تو کیا مجال کہ دنیا کی کوئی بھی طاقت مسلمانوں کو تنگ کرسکے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں سے فرمایا: وَأَعِدُّوا اور تم تیاری کرو۔ یعنی اپنے کفار دشمنوں کے لئے تیار کرو جو تمہیں ہلاک کرنے اور تمہارے دین کے ابطال کے درپے رہتے ہیں۔ مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ ”اپنی بساط بھر قوت‘‘ یعنی قوت عقلیہ، قوت بدنیہ اور مختلف انواع کا اسلحہ، جو دشمن کے خلاف جنگ میں تمہاری مدد کرے۔کفار کے خلاف اس تیاری میں وہ تمام صنعتیں آجاتی ہیں جن سے اسلحہ اور آلات حرب بنائے جاتے ہیں، مثلاً توپیں، مشین گنیں،بندوقیں، جنگی طیارے، بری اور بحری سواریاں، دفاعی قلعہ بندیاں،مورچے اور دیگر دفاعی آلات حرب وغیرہ۔ نیز حکمت عملی اور سیاست کاری میں مہارت پیدا کرنا،جس کے ذریعے سے وہ آگے بڑھ سکیں اور دشمن کے شر سے اپنا دفاع کرسکیں۔ نشانہ بازی، شجاعت اور جنگی منصوبہ سازی کی تعلیم حاصل کرنا۔ اسی لئے نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اَلاَ اِنّ الْقُوّةَ الرّمَيُ صحیح مسلم – 1917 ” سن لو ! قوت سے مراد تیر اندازی ہے۔‘‘ کیونکہ عہد رسالت میں تیراندازی، جنگ کرنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ تھا۔ نیز ان گاڑیوں کی تیاری، جو جنگ میں نقل و حمل کے کام آتی ہیں، جنگی استعداد میں شمار ہوتی ہیں۔ بنا بریں فرمایا : وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللہ وَعَدُوَّكُمْ ” اور گھوڑوں کو تیار رکھ کر، کہ اس سے دھاک بٹھاؤ تم اللہ کے دشمنوں پر اور اپنے دشمنوں پر“۔ اس حکم کی علت، اس زمانے میں بھی موجود ہے اور وہ ہے دشمنوں کو مرعوب رکھنا۔ حکم کا دارومدارعلت پر ہوتا ہے۔ اگر دنیا میں ایسے آلات اور سامان حرب موجود ہوں جن کے ذریعے سے دشمن کو مذکورہ چیزوں سے زیادہ خوف زدہ رکھا جاسکتا ہو۔۔۔ یعنی گاڑیاں اور ہوائی طیارے جو جنگ میں کام آتے ہیں اور جن کی ضرب بھی کاری ہے۔ توان کو حاصل کرکے ان کے ذریعے سے جنگی استعداد بڑھانا فرض ہے۔ حتیٰ کہ اگر اس سامان حرب کو صنعت کی تعلیم حاصل کئے بغیر حاصل کرنا ممکن نہ ہو تو یہ تعلیم حاصل کرنا بھی فرض ہوگا، کیونکہ فقہی قاعدہ ہے : مَالَا یَتِمُّ الْوَاجِبُ اِلاَّ بِه فَھُوَ وَاجِبٌ ’’جس کے بغیر واجب کی تکمیل ممکن نہ ہو تو وہ بھی واجب ہے۔‘‘ وَاٰخَرِيْنَ مِنْ دُوْنِهِمْ اس سے مراد مسلمانوں کی صفوں میں چھپے ہوئے کفار کے آلہ کاراور ہمدرد منافق ہیں۔دیکھیے سورۂ توبہ (۱۰۱) علاوہ ازیں کئی اقوام جو بظاہر اس وقت تمھارے خلاف نہیں، مگر موقع پانے پر دل میں تم سے لڑائی کا ارادہ رکھتی ہیں، تمھاری مکمل تیاری اور ہر وقت جہاد میں مصروف رہنا سب کو خوف زدہ رکھے گا۔ بعض مفسرین نے اس سے جن و شیاطین کے لشکر مراد لیے ہیں، تمھاری تیاری کی بدولت وہ بھی دشمنوں کے دلوں میں لڑائی کے جذبات نہیں ابھار سکیں گے۔ آج اگر اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایٹمی صلاحیت سے نوازا ہے تو یہ صلاحیت ملک و قوم کی قوت و طاقت کی علامت بھی ہے اور تمام عالم اسلام کی طرف سے پاکستان کے پاس ایک امانت بھی۔ اگر اس سلسلے میں کسی دباؤ کے تحت ‘ کسی بھی قسم کا کوئی سمجھوتہ کیا گیا تو یہ اللہ ‘ اس کے دین اور تمام عالم اسلام سے ایک طرح کی خیانت ہوگی۔ لہٰذا آج وقت کی یہ اہم ضرورت ہے کہ پاکستانی قوم اپنے دشمنوں سے ہوشیار رہتے ہوئے اس سلسلے میں جرأت مندانہ پالیسی اپنائے ‘ تاکہ اس کے دشمنوں کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کی صورت میں قوت مزاحمت کا توازن قائم رہے۔ مغربی میڈیا کا متعصبانہ کردار روس یوکرین کی جنگ نے مغربی میڈیا، سول سوسائٹی، اور مغربی طاقتوں کی برابری کے حقوق کا پول کھول کر رکھ دیا ہے ۔یورپ اور امریکہ کے میڈیا میں اس وقت یوکرائن کے مظلوم مہاجرین کی جو تصویر پیش کی جا رہی ہے وہ ان کے تکبّر اور دوسروں سے حقارت کی علامت ہے۔ یوکرائن کے شہریوں کو دکھاتے ہوئے، افغانستان، عراق اور افریقہ کے مہاجروں کی بھی ساتھ ہی تضحیک کی جا رہی ہے۔ بی بی سی پر کہا جا رہا تھا ’’یہ مہاجر کوئی افریقی تو نہیں ہیں، یہ تو نیلی آنکھوں، سنہرے بالوں والے سفید فام یورپی ہیں‘‘، ایک اور چینل والے نے کہا کہ ’’یہ لوگ کوئی غیر مہذب اقوام کے افراد نہیں بلکہ یہ مہذب یورپی ہیں، ایک خاتون نے آنکھوں میں آنسو بھرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ کوئی غیر ترقی یافتہ یا تیسری دُنیا کا ملک نہیں ہے، بلکہ یہ یورپ ہے، یہ خوش پوش خوشحال لوگ ہیں، پھٹے کپڑوں والے غریب نہیں ہیں‘‘ ۔ ڈیلی ٹیلیگراف لکھتا ہے، یہ تو ہمارے جیسے ہیں واٹس ایپ اور انسٹاگرام استعمال کرنے والے ہیں ،یہ کوئی جاہل افغان یا افریقی تو نہیں ہیں ۔گویا یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ عراق، شام، افغانستان میں بم گرانا جائز تھاجبکہ یوکرائن میں بم گرانا حرام ہے ۔ یورپی یونین کے ممالک نے اعلان کیا ہے کہ ہم ان کے لئے دروازے کھول رہے ہیں، کیونکہ یہ سب تو ہمارے جیسے ہیں ۔اللہ کو ناراض کرنے کے لئے یہ تکبّر کافی ہے۔ اس کی سنت ہے وہ متکبر قوموں کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا کرتا ہے۔ اصل دہشت گرد کون مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ یہ پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ مسلمان برے لوگ ہیں ،مسلمان متشدد اور جنگجو ،انسانیت کے دشمن ہیں ،امن کے لئے خطرہ اوردنیا کے لئے تباہی کی علامت ہیں ،یہ کتاب سے دور قوم ہے ،یہ تہذیب سے عاری قوم ہے۔ حالانکہ کسی مسلمان ملک نے کہیں پر اب تک کوئی جارحیت کا ارتکاب نہیں کیا ،اس کے برعکس جنگِ عظیم دوّم کے بعد یورپ نے امریکہ کے زیر سایہ ایک منصوبے کے تحت جنگوں کو غریب ممالک کی سرحدوں میں زبردستی دھکیلا اور ان کے خون سے خوب دولت کمائی ،اور اپنے لئے خوشحالی خریدی ۔کوریا میں تین سال (25 جون 1950ء سے 27 جولائی 1953ء تک)، کیوبا میں سول وار (26 جولائی 1953ء سے یکم جنوری 1959ء تک )، الجزائر کی جنگِ آزادی (یکم نومبر1954ء سے 19مارچ 1962ء تک) اور دس سالہ ویت نام جنگ (یکم نومبر1955ء سے 1975ء تک)۔ افریقہ کا کون سا ایسا ملک ہے جہاں معدنیات پر قبضہ کرنے کے لئے ان لوگوں نے وہاں کے عوام کو آپس میں نہ لڑوایا ہو۔ انگولا، موزمبیق، صومالیہ، ایتھوپیا غرض ان مظلوم ممالک کی ایک لمبی فہرست ہے جہاں تہذیب کا لبادہ اُوڑہے یہ جانور صفت لوگ کشت و خون کے بازار گرم کر کے اُن مفلوک الحال ممالک کے قدرتی معدنیات و ذخائر چراتے رہے۔ پھر آٹھ سال تک جاری رہنے والی ایران عراق جنگ اور اسی دوران افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف لڑائی بھی ایک ساتھ لڑی جاتی رہی ۔ گیارہ ستمبر2001ء کے بعد تو ایسا ہوا کہ جنگ کا جنون امریکہ اور یورپ کے ہر کوچہ بازار میں ایک اجتماعی پاگل پن کی شکل اختیار کر گیا۔ دُنیا بھر میں بسنے والا ہر مسلمان دہشت گرد اور شدت پسند کہلایا۔ افغانستان اور عراق پر یورپ کے سپاہی امریکی افواج کے ساتھ دندناتے ہوئے داخل ہوئے اور انہوں نے بیس سال سڑکوں، گلیوں، گھروں اور بازاروں میں مسلمانوں کا خون بہایا۔ لاکھوں بچے یتیم، عورتیں بیوہ اور مرد شہید ہوئے۔ بھرے پُرے گھر والے خاندان بے گھر ہوئے، ’’عرب بہار‘‘ کے نام پر جب شام، یمن، لیبیا اور مصر میں انہی طاقتوں کا ٹکراؤ ہوا تو ایسی قیامت برپا کی گئی کہ آج تک صرف شام اور یمن میں مرنے والوں کی تعداد دس لاکھ کے قریب ہے۔ گزشتہ 25 برسوں میں موزمبیق ،سلواڈور، لبنان، روانڈا، لائیبریا، یوگنڈا، کولمبیا، صومالیہ، کانگو، برونڈی اور ایتھوپیا سمیت کئی ممالک میں جنگوں اور مسلح تصادموں کی وجہ سے دنیائے امن کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ۔لیکن مغرب کی نگاہ میں پھر بھی مسلمان بہت برے ہیں، بہت ظالم ہیں ،یہ دنیا کے امن کے لئے خطرہ ہیں ،آج دنیا نے دیکھ لیا کہ کون دنیا کے امن کے لئے خطرہ تھا ؟۔کون دہشت گرد ہے؟ جیسا کروگے ویسا بھروگے آپ میں سے ہر ایک کو یاد ہوگا کہ عراق پر 2003ء میں حملہ کرنے والی افواج میں تیسرا بڑا گروہ یوکرائن کے فوجیوں کا تھا۔ لیکن وہ جو اللہ تبارک و تعالیٰ کی آیات سےآگاہ ہیں ،وہ جانتے ہیں کہ ہر فرد کے گناہ اور جرم تو روزِ حشر اللہ کے روبرو فیصلے کے لئے پیش ہوں گے، لیکن قومیں جب بحیثیت مجموعی ظلم اختیار کرتی ہیں تو فیصلے اسی دُنیا میں صادر ہوتے ہیں۔ لوگ جلد باز ہوتے ہیں اور فوری نتائج کی تلاش میں اللہ سے شکوہ کرنے لگتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا اس کائنات کے لئے ایک قانونِ فطرت ہے کہ جسے وہ تبدیل نہیں کرتا۔اللہ کا ارشاد ہے : وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ آل عمران – 140 ہم ان دنوں کو لوگوں کے درمیان ادلتے بدلتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قوموں کے اجتماعی گناہوں کا بہت حد تک بدلہ، اسی دُنیا میں ضرور چکاتا ہے۔ اس ’’عذاب‘‘ یا ’’انتقام‘‘ کے پیچھے اللہ کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ اس طرح دُنیا میں امن قائم ہو۔ اللہ فرماتا ہے: وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ البقرۃ – 251 ’’اگر اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو بعض لوگوں سے دفع نہ کرتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا‘‘۔ پھر فرمایا : وَكَذَٰلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ الأنعام – 129 اور یوں ہم ظالموں میں ایک کو دوسرے پر مسلّط کر دیتے ہیں، ان کے اپنے اعمال کے بدلے۔ پاکستان کو گزشتہ تیس چالیس برسوں سے ایک ہی سبق دیا جارہا ہے کہ اپنی فوج کم کرو‘ اپنا دفاعی بجٹ کم کرو‘ تمہاری غربت کی وجہ یہ نت نئے دفاعی اخراجات ہیں۔ خلیفہ مستعصم کے وزیر ابو علقمی کی طرح ہمارے کچھ سابق حکمران اور لیڈر پارلیمان کی عمارت میں کھڑے ہو کر ملکی دفاعی بجٹ پر بے جا تنقید کرتے ہیں اور ان کے ساتھی‘ بھاڑے کے ٹٹو اور کچھ گوئبلز ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ تواتر سے ہمیں یہی بتاتے ہیں کہ مہنگائی ‘مہنگی بجلی اور ہسپتالوں اور سکولوں کی حالت زار کی وجہ سیا ستدان نہیں بلکہ کچھ اور اخراجات ہیں‘جو سب کچھ چاٹ رہے ہیں۔ تمہاری بیماریوں اور تنگدستی کی وجہ بھی یہ ہے کہ تمہارا اسی فیصد بجٹ تو اسی مد میں چلاجاتا ہے۔بھارتی فوج ہم پر اچانک پل پڑنے کیلئے تیار بیٹھی ہوتی ہے اور یہ لوگ اسی طرح ہمیں اپنا دفاعی بجٹ کم کرنے کا کہہ رہے ہیں ۔دنیا کے روز بدلتے حالات کے پیش نظر ایسی غلطی کبھی نہیں کرنی چاہئے ۔
Muslime fragen, Christen antworten: سوال نمبر160:۔ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے طلاق کو مکروہ فعل قرار دے دیا تھا بل کہ کہنا چاہیے کہ مکمل ممانعت ہی کر دی تھی تو یہ کیوںکر ممکن ہو گیا کہ ایسے پریسٹ بھی ہیں جنھوں نے دوبارہ شادیاں رچالیں اور بعض میاں بیوی کے درمیان طلاقِ بائن ہو گئی پھر بھی Muslime fragen, Christen antworten Home بائبل اور قرآنی اقتباسات جملہ سوالات سائٹ مصنّفین Navigation ein-/ausblenden Themen الہام و کلام / بائبل مقدّس اور کلامِ خداوندخُداوند یسوع مسیح کی خُدائی اور انسانی رُوپصلیب، گناہ اور نِجاتحضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم اور دینِ مسیحیتخُدا: ایک میں تین.... تین میں ایک /تثلیثکلیسیاپاک یوخرستعبادت اوردُعادِین اور دُنیاخدا کی طرف سے مسیحیوں کے لیے کاہنانہ/راہبانہ زندگی اختیار کرنے کی بلاہٹ/طلبمذہبی آزادی ووسیع النظری تکسیریّترُوحِ مسیحیتاجل (موت)، حساب کتاب، انصاف (قیامت) اور ابدی زندگیاخلاقیات و عمرانیات کی تعلیممشن اورمکالمہ :سوال نمبر160 اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے طلاق کو مکروہ فعل قرار دے دیا تھا بل کہ کہنا چاہیے کہ مکمل ممانعت ہی کر دی تھی تو یہ کیوںکر ممکن ہو گیا کہ ایسے پریسٹ بھی ہیں جنھوں نے دوبارہ شادیاں رچالیں اور بعض میاں بیوی کے درمیان طلاقِ بائن ہو گئی پھر بھی پریسٹ ہیں؟ جواب: ۔لاطینی طرزِ عبادت کی کیتھولک مسیحی کلیسیا میں شادی شدہ پریسٹ ہیں، مگر یہ استثنائی صورتِ حالات ہے۔بازنطینی طریقِ عبادت اور طرز ِ ادائیِ رسوم والی اور مشرقی کلیسیائوں میں جو رومی طرزِ عبادت والی رومن کیتھولک کلیسیا کی رکن ہیں ان میں اسقفی پریسٹ (Diocesan Priest)کے لیے شادی شدہ ہونا عام دستور ہے۔ اسی طرح عالمگیر کیتھولک کلیسیا کہ جس کا ڈائریکٹ لنک پاپاے اعظم سے ہے اس میں بھی یہ ممکن ہے کہ وہ جن کا رشتہ ازدواج طلاق سے ٹوٹ چکا ہے یا پہلی کو ختم کر کے انھوں نے دوسری شادی بھی کرلی ہے یا پہلے والے خاوند بیوی پھر سے ایک ہو گئے ہیں تینوں صورتوں میں پریسٹ جس منصب پر ہیں وہ اس پر فائز رہتے ہیں۔
March 16, 2019 <a href="https://irak.pk/byline/dhruva-jaishankar/" rel="tag">Dhruva Jaishankar</a> شمارہ 16 مارچ 2019 0 پاکستان سے عسکری سطح پر مناقشے کے نتیجے میں بھارت کو عالمی برادری کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دو لڑاکا طیاروں کی تباہی اور ایک پائلٹ کی گرفتاری نے علاقائی سپر پاور ہونے کا سارا بھرم ختم کردیا۔ مگر خیر یہ تو ۲۷ فروری کی بات ہے۔ اس سے بہت پہلے بھارت کے تجزیہ کار اور صحافی یہ کہنے لگے تھے کہ بھارت کو علاقے میں جو بالا دستی کسی نہ کسی طور میسر تھی وہ ختم ہوتی جارہی ہے۔ یہ بھی کہا جانے لگا تھا کہ بھارت کو اپنے پڑوسیوں کا وہ اعتماد حاصل نہیں رہا، جو چند برس پہلے تھا۔ اور اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ خطے میں بہت کچھ تبدیل ہو رہا ہے۔ ان تبدیلیوں کو نئی دہلی کے پالیسی ساز نظر انداز کر رہے ہیں۔ یہ مضمون اِسی تناظر میں پڑھا جائے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو تین برس سے معاملات کچھ عجیب شکل اختیار کرگئے ہیں۔ خطے میں چین کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ جنوبی ایشیا کے بیشتر ممالک میں چینی قیادت کے نقوشِ قدم آسانی سے دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ چین نے خود کو بڑے پیمانے پر منوانے کی بھرپور تیاری کر رکھی ہے۔ وہ غیر معمولی حد تک فعال ہوچکا ہے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ بھارت کو انتہائی کمزور سمجھ لیا جائے۔ بعض تجزیہ کاروں کے خیال میں علاقائی سپر پاور کی حیثیت سے بھارت کی موت واقع ہوچکی ہے۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ بات کچھ یوں ہے کہ چین جو کچھ بھی کر رہا ہے اُسے بہت بڑھا چڑھاکر بیان کیا جارہا ہے۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بھارت کے پڑوس میں بہت کچھ ہو رہا ہے۔ بنگلادیش، سری لنکا، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں نے ملا جلا ماحول پیدا کر رکھا ہے۔ بنگلادیش میں بھارت نواز حکومت ہے۔ نیپال کے بارے میں ایسا نہیں کہا جاسکتا۔ سری لنکا کا معاملہ بھی نمایاں طور پر بھارت کے حق میں نہیں۔ مالدیپ میں صدر عبداللہ یامین نے اپوزیشن سے تعلقات کشیدہ ہوجانے پر ہنگامی حالت نافذ کر رکھی ہے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ بھوٹان میں اب آواز اٹھ رہی ہے کہ بھارت پر انحصار کم کیا جائے۔ ایسا نہیں ہے کہ بھارتی میڈیا نے یہ سب کچھ نظر انداز کر رکھا ہے۔ بھارتی میڈیا نے تمام تبدیلیوں پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ پرنٹ، ٹی وی اور آن لائن (سوشل میڈیا) سے یہ تاثر ابھر رہا ہے یا ابھارا جارہا ہے کہ بھارت اپنے پڑوسیوں سے (یعنی اُن کی حمایت اور محبت) محروم ہوتا جارہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ تاثر بھی تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے کہ چین ہر معاملے میں بھارت سے کہیں زیادہ طاقتور ہے اور یہ کہ اس پر غیر معمولی حد تک بھروسا کیا جاسکتا ہے۔ مین اسٹریم اور سوشل میڈیا میں کچھ لوگوں کی باتوں سے یہ تاثر بھی سامنے آرہا ہے کہ بھارت گِھرتا جارہا ہے، ڈوب رہا ہے اور یہ کہ چین ہر معاملے میں اُس سے بازی لے جاتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس حوالے سے تمام معاملات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان، سری لنکا اور میانمار کے سوا تمام ہی پڑوسیوں سے بھارت کے تعلقات بہت اچھے رہے ہیں۔ ان تعلقات میں گہرائی بھی ہے اور گیرائی بھی۔ تجارت کے حوالے سے ایک دوسرے پر انحصار کیا جاتا رہا ہے اور سفارت کاری کے میدان میں بھی بھارت اپنے بیشتر پڑوسیوں سے ہم آہنگ ہوکر چلتا رہا ہے۔ دفاع کے علاوہ ثقافت، سیاحت اور دیگر شعبوں میں بھی بھارت اپنے بیشتر پڑوسیوں سے ہم آہنگ ہوکر چلتا رہا ہے۔ ایسے میں یہ کہنا بہت عجیب لگتا ہے کہ بھارت علاقائی سطح پر برتری سے محروم ہوچکا ہے۔ یہاں چند امور کا خیال رکھنا لازم ہے۔ ۱۔ بھارت نے اپنے پڑوسیوں کے ہاں جمہوری روایات کو پروان چڑھانے میں غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔ بنگلادیش میں فوجی آمریت ختم کرکے جمہوریت کو پروان چڑھانے میں بھی بھارت کا نمایاں کردار رہا ہے۔ نیپال میں بادشاہت اب جمہوریت میں تبدیل ہوچکی ہے۔ کل تک نیپال بادشاہت کے تحت جینے والا ملک تھا مگر اب جمہوریہ ہے۔ ۲۔ کئی ممالک کے حوالے سے بھارت کا معاملہ یہ رہا ہے کہ وہ بھارت نواز کہلاتے ہیں۔ ان ممالک کی سیاست میں بھارت ایک فیصلہ کن عامل کے طور پر کارفرما رہا ہے۔ بیشتر پڑوسیوں کی سیاست اور اہم سیاسی فیصلوں میں بھارت کو اہم عامل کی حیثیت سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ۳۔ بھارت کے بیشتر پڑوسی اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔ ان کے بیشتر فیصلوں پر بھارت کا اثر تقریباً نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ بہت سے فیصلے حالات کے دباؤ کے تحت اور مصلحت کے ہاتھوں بھارتی پالیسیوں سے ہم آہنگ دکھائی دیتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں لیا جاسکتا کہ انہیں بھارت نے ایسے فیصلوں پر مجبور کیا ہوتا ہے۔ بعض ممالک جب حالات سے مجبور ہوکر بھارت کے خلاف جانے والے فیصلے کرتے ہیں تب یہ تاثر ابھرتا ہے کہ بھارت سے ان کے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے، جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بھارت کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا مگر پھر یہ آواز ابھرتی ہے کہ بھارت محض تماشا دیکھ رہا ہے، کچھ کر نہیں رہا۔ اور اگر بھارت کچھ کر گزرے تو اس پر دوسروں کے معاملات میں مخل ہونے کا الزام عائد کیا جانے لگتا ہے۔ ۴۔ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ علاقائی معاملات میں اب چین اپنا کردار کھل کر ادا کر رہا ہے۔ وہ بیشتر امور میں اپنی موجودگی نمایاں طور پر ثابت کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ بنگلادیش، سری لنکا اور مالدیپ کی چین نے بھرپور مالی معاونت کی ہے۔ تجارت بھی بڑھائی ہے۔ سرمایہ کاری کا دائرہ بھی وسعت اختیار کر رہا ہے۔ ان ممالک کو چین اسلحہ اور متعلقہ ٹیکنالوجی بھی دے رہا ہے۔ ان تمام ممالک میں چین کے نقوشِ قدم واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ یہ سب ٹھیک ہے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ بھارت کے لیے کھیل ختم ہوچکا ہے۔ یہ بات بھی نہیں کہی جاسکتی کہ بھارت کو اب دوڑ دوڑ کر چین کے برابر آنا پڑ رہا ہے اور نہ ہی یہ کہنا درست ہوگا کہ بنگلادیش، سری لنکا اور نیپال میں چین ہر اعتبار سے بھارت کا نعم البدل بن کر ابھرا ہے۔ بہت زیادہ خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ نیپال اور بھوٹان سے بھارت کے تعلقات اب بھی بہت اچھے ہیں۔ نیپال اور بھارت کے درمیان اب بھی اوپن بارڈر ہے۔ کم و بیش دس لاکھ نیپالی ورک پرمٹ کے بغیر بھارت میں کام کر رہے ہیں۔ بھارت کی حکومت اب بھی ایک لاکھ ۲۷ ہزار گورکھا (نیپالی) سپاہیوں کو پنشن ادا کر رہی ہے۔ بنگلادیش، سری لنکا اور مالدیپ میں بھارت نے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم بنانے والے متعدد منصوبے مکمل کیے ہیں۔ خطے کی سلامتی کے حوالے سے بھی بھارت ان تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا رہا ہے۔ اس حوالے سے نیپال اور بھوٹان کا بھی بہت حد تک بھارت ہی پر انحصار رہا ہے۔ بھارت نے بنگلادیش سے سرحدی تنازع ختم کرلیا ہے۔ وہاں بھارتی سرمایہ کاری کم و بیش آٹھ ارب ڈالر کی ہے۔ بھارتی حکومت نے بنگلادیش، سری لنکا اور نیپال میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے توانائی اور تعلیم کے شعبوں میں اشتراکِ عمل پر بھی خاصی توجہ دی ہے۔ سری لنکا میں ریلوے نیٹ ورک کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے پر غیر معمولی توجہ دی گئی ہے۔ دوسری طرف بنگلادیش میں توانائی کے متعدد منصوبوں پر بھی کام ہو رہا ہے۔ بنگلادیش میں بھارت کے تعلیمی اور ثقافتی اثرات بھی غیر معمولی ہیں۔ صرف ایک معاملے میں بھارت کو احتیاط برتنا ہوگی۔ ۱۹۷۱ء اور ۱۹۹۰ء میں بھارتی پالیسیوں سے یہ تاثر ملا کہ وہ دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔ اس تاثر کو ختم کرنے پر بھارت کو غیر معمولی توجہ دینی چاہیے۔ آج بھی کسی پڑوسی کو بھارت کا ہم نوا قرار دیا جاتا ہے اور کسی کو بھارت مخالف۔ بھارت کے پالیسی سازوں کو اس حوالے سے خاص احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ ان دو انتہاؤں کے ہاتھوں خطہ عدم توازن سے دوچار رہتا ہے۔ (ترجمہ و تلخیص: محمد ابراہیم خان) “Reports of India’s demise as a regional power are greatly exaggerated”.(“theprint.in”. February 20, 2018) بھارت چین Related Posts سری لنکا:داخلی،علاقائی اور عالمی چیلنجز ’’کواڈ‘‘ چین کے لیے خطرے کی گھنٹی افغانستان: نئے کھیل میں برتری کے لیے کشمکش بھارت، خارجہ امور کی حکمتِ عملی بھارت اور چین کے درمیان سخت کشیدگی، تیار رہا جائے Previous ’’ اسلحہ ساز اداروں کے لابسٹ ‘‘ Next پاکستان ، عالمی توجہ کا مرکز Be the first to comment Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Comment Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Δ This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed. معارف فیچر مینو مختصر مختصر انٹرویوز شخصیات رپورٹ خبریں ہماری مطبوعات گزشتہ شمارہ معارف فیچر یکم دسمبر 2021 December 1, 2021 0 عدم مساوات کے خلاف عالمی جنگ December 1, 2021 0 چین اور روس، برطانیہ کی سلامتی کے لیے ممکنہ خطرہ ہیں December 1, 2021 0 ’’مسلم صیہونیت‘‘۔ ایک نیا ابھرتا ہوا فتنہ! December 1, 2021 1 افغانستان: غلطیوں کے اعادے سے گریز December 1, 2021 0 بھارت چین تعلقات:ایک نیا تناظر December 1, 2021 0 آلودگی سے کراہتے سمندر December 1, 2021 0 مطلق العنانیت سے بڑھ کر کوئی وبا نہیں! December 1, 2021 0 ہم کب تک ہیں؟ December 1, 2021 0 اسلامی اساس پر علوم کی تدوینِ نو December 1, 2014 0 Archives Archives Select Month November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 May 2022 April 2022 March 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 August 2016 July 2016 June 2016 May 2016 April 2016 March 2016 February 2016 January 2016 December 2015 November 2015 October 2015 September 2015 August 2015 July 2015 June 2015 May 2015 April 2015 March 2015 February 2015 January 2015 December 2014 November 2014 October 2014 September 2014 August 2014 July 2014 June 2014 May 2014 April 2014 March 2014 February 2014 January 2014 December 2013 November 2013 October 2013 September 2013 August 2013 July 2013 June 2013 May 2013 April 2013 March 2013 February 2013 January 2013 December 2012 November 2012 October 2012 September 2012 August 2012 July 2012 June 2012 May 2012 April 2012 March 2012 February 2012 January 2012 December 2011 November 2011 October 2011 September 2011 August 2011 July 2011 June 2011 May 2011 April 2011 March 2011 February 2011 January 2011 December 2010 November 2010 October 2010 September 2010 August 2010 July 2010 June 2010 May 2010 April 2010 March 2010 February 2010 January 2010 December 2009 November 2009 October 2009 September 2009 August 2009 July 2009 June 2009 May 2009 April 2009 March 2009 February 2009 January 2009 December 2008 November 2008 October 2008 September 2008 August 2008 July 2008 June 2008 May 2008 April 2008 March 2008 February 2008 January 2008 December 2007 November 2007 October 2007 September 2007 August 2007 July 2007 June 2007 May 2007 April 2007 March 2007 February 2007 January 2007 December 2006 November 2006 October 2006 September 2006 August 2006 July 2006 June 2006 May 2006 April 2006 March 2006 February 2006 January 2006 December 2005 November 2005 October 2005 September 2005 August 2005 July 2005 June 2005 May 2005 April 2005 March 2005 February 2005 January 2005 December 2004 November 2004 October 2004 September 2004 August 2004 July 2004 June 2004
افتتاحی کال: آسٹریلیائی حصص کی مارکیٹ میں اعلی کی توقع کی جارہی ہے۔ سپی 200 معاہدہ 11 پوائنٹس کھولنے کے لئے۔ امریکی بے روزگاری کے دعوے کم ہیں لیکن تاریخی طور پر زیادہ ہیں – بے روزگاری کے فوائد کے لئے درخواست دینے اور وصول کرنے والے کارکنوں کی تعداد تاریخی لحاظ سے اعلی سطح پر مستحکم ہوچکی ہے ، اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ جب لیبر مارکیٹ سیکڑوں کو علاج کررہی ہے ہزاروں کارکن ہر ہفتے اپنی ملازمت سے محروم ہیں۔ محکمہ لیبر نے جمعرات کو کہا کہ فوائد کے لئے نئی درخواستیں 13 جون کو ختم ہونے والے ہفتے میں 58،000 کی کمی سے موسمی طور پر 15 لاکھ ایڈجسٹ ہوگئیں۔ جبکہ وسط مارچ کے بعد سے یہ ہفتہ وار سب سے کم ایپلی کیشنز ہے ، اس نے یہ بھی ظاہر کیا کہ چھٹ ofیوں کی رفتار اب نمایاں طور پر آسان نہیں ہے۔ آسٹریلیائی مارکیٹ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مئی میں ملک کی بے روزگاری کی شرح 19 high سال کی بلند ترین سطح 7.1 فیصد کے اضافے کے بعد آسٹریلیائی حصص میں 0.9 فیصد کم ہوکر 5936.5 پر بند ہوئی۔ بینچ مارک ایس اینڈ پی / اے ایس ایکس 200 انڈیکس نے دو سیشن جیتنے کا سلسلہ جاری رکھا جس میں اعداد وشمار کے دوران ایک مہینہ کے دوران 227،000 ملازمتوں کے بدترین توقع سے زیادہ ملازمتوں کے ضیاع سے ہونے والے نقصان کو ظاہر کیا گیا ہے۔ امریکی مارکیٹ لیبر مارکیٹ میں استحکام کی علامتوں کے خلاف کچھ ریاستوں میں سرمایہ کاروں نے کورونا وائرس کے انفیکشن میں اضافہ کیا تو امریکی اسٹاک ایک ملا جلا قریب پہنچ گئے۔ ایس اینڈ پی 500 نے 0.1 than سے کم اضافہ کیا ، جبکہ ڈاؤ جونز انڈسٹریل اوسط میں کمی ہوئی 0.2 بجے ، یا 40 پوائنٹس ، 4 بجے تک مشرقی وقت. ٹیکنالوجی سے بھری نیس ڈیک کمپوزائٹ میں 0.3٪ کا اضافہ ہوا۔ وسیع البنیاد ایس اینڈ پی 500 انڈیکس اس کے نچلے مارچ سے کم 39 فیصد بڑھ گیا ہے۔ لیکن مارچ زیادہ اونچا نہیں رہا ہے ، کیونکہ سرمایہ کار معاشی اور صحت کے اعداد و شمار کے ساتھ ساتھ امکانی ویکسین کے بارے میں بھی خبروں پر غور کرتے ہیں۔ اجناس سونے کے مستقبل میں کمی واقع ہوئی جس سے ڈالروں اور عالمی سطح پر ایکوئٹی کمپنیوں کی قیمتوں میں اضافے کے باعث شارٹ سپلائی میں سکون سے وابستہ دلچسپی پائی گئی ، جس سے ہفتے کو قیمتوں میں خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ دھات نے ہفتہ ملازمت کے بے روزگار دعووں کی ایک رپورٹ کے بعد اپنی ابتدائی کمیوں میں سے کچھ کا مقابلہ کیا پچھلے ہفتے میں بے روزگاری سے فائدہ اٹھانے والے امریکیوں کی تعداد 15 لاکھ کے قریب بتائی گئی ہے ، جبکہ بے روزگار مزدوروں کی تعداد بلند ہے ، اس کے باوجود امریکی معیشت کوویڈ 19 وبائی بیماری سے باز آوری کے آثار دکھاتی ہے۔ اگست سونا $ 4.50 یا 0.3 fell گر کر کامیکس پر 1،731.10 ڈالر فی اونس پر طے ہوا۔ امریکی کرنسیوں کے مقابلے میں اہم کرنسیوں کے مقابلہ میں اس وقت زبردست گراوٹ کے باوجود سونے کا مستقبل تقریبا two دو ماہ سے $ 1،670 سے $ 1،770 کی حد میں تجارت کر رہا ہے۔ آئل فیوچر مشترکہ وزارتی نگرانی کمیٹی کے اوپیک کی زیرقیادت اجلاس میں بڑے پروڈیوسروں کے بعد خام تیل کی قیمتیں زیادہ ختم ہوگئیں ، اور اس امر کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کیے کہ کچھ ممالک آخری مرتبہ اپنے تخفیف کے اہداف کو مکمل طور پر پورا نہیں کرسکے۔ مہینہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام جولائی کی فراہمی کے لئے ، امریکی بینچ مارک ، 88 سینٹ یا 2.3 فیصد اضافے کے ساتھ ، نیویارک مرکنٹائل ایکسچینج میں 38.84 ڈالر فی بیرل پر طے ہوا۔ اگست کی ترسیل کے لئے عالمی معیار کے مطابق برینٹ آئل نے آئی سی ای فیوچر یورپ پر 80 سینٹ یا 2 فیصد اضافے کے ساتھ ، 41.51 ڈالر فی بیرل کی قیمت طے کی۔ فاریکس یورپی اور امریکی تجارت میں امریکی ڈالر کے مقابلے بڑی کرنسیوں کو ملایا گیا تھا۔ یورو 1.1260 امریکی ڈالر کے قریب اونچائی سے 1.1185 امریکی ڈالر کے قریب گر گیا اور امریکی قریب 1.1200 امریکی ڈالر کے قریب تھا۔ آسٹری ڈالر امریکی اونچائی 69.00 سینٹ کے نچلے حصے سے گر کر 6868 سینٹ کے نچلے حصے میں گرا تھا اور امریکی قریبی علاقے میں امریکی 68.45 سینٹ کے قریب تھا۔ جاپانی ین JPY107.11 فی امریکی ڈالر سے بڑھ کر JPY106.66 ہوگئی اور امریکی قریب JPY106.95 کے قریب تھی۔ یورپی مارکیٹس جمعرات کے روز یورپی حصص کی مارکیٹیں کم تھیں۔ پین یوروپیئن اسٹاکس 600 انڈیکس میں 0.7٪ کمی واقع ہوئی۔ اس کی 2019 مالی رپورٹ کی اشاعت میں ایک بار پھر تاخیر کے بعد جرمنی کی ادائیگی کرنے والی کمپنی وائرکارڈ کے حصص میں 61.8 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ جرمن ڈیکس انڈیکس میں 0.8 فیصد کمی واقع ہوئی۔ برطانیہ کا ایف ٹی ایس ای انڈیکس 0.5٪ کم تھا۔ بینک آف انگلینڈ نے وائرس کی کمی کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے بانڈ خریدنے کے پروگرام میں £ 100 ارب کا اضافہ کیا۔ لندن میں ریو ٹنٹو (-1.8٪) اور بی ایچ پی (-1.6٪) دونوں میں تجارت کے حصص گرے۔ ایشین مارکیٹس اس سے پہلے ایشیاء میں ، جاپانی اسٹاک کی قیمت کم اور مالیاتی اور آٹو اسٹاکوں کے ذریعہ کم رہی ، کیونکہ کوڈ 19 وبائی بیماری کے طویل مدتی معاشی اثرات پر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔ نکی اسٹاک اوسط 0.4٪ گر کر 22355.46 پر آگئی۔ مینلینڈ چینی اسٹاکوں نے معمولی فائدہ اٹھایا ، جس نے منگل کے روز اچھ .ے دن سے اضافے کو بڑھایا جو فیڈ کے محرک کے تازہ ترین دور سے چل رہا ہے۔ بینچ مارک شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس 0.1٪ اضافے سے 2939.32 پر طے ہوا۔ Posted in Technical AnalysisTagged aud, bitcoin, cad, chf, china, corona, dollar, ecb, eur, FOMC, forex, gbp, gold, indicies, item, jpy, news, nzd, oil, portfolio, silver, stocks, technical analysis, trade-war, US Post navigation Technical Analysis 19-June-2020 Daily Market Outlook 19-June-2020 Infinox Vantagefx Small Investment from USD 250 Earn money by investing in Bitcoin Invest in Amazon Invest in Crypto Currencies Invest in Halal Certificates Buy Bitcoin Get signal to trade Bitcoin Be rich by investing in Bitcoin Trade Bitcoin Convert 500 USD to 2200 through Bitcoin Want to invest in BTC from UK Click Here Trade to earn Click Here GO Markets MonetaMarkets TIO Exness Puprime Fxprimus ForexBranch © 2021. Started our service in 2015 as Forex Partner with leading brokers in industry, ForexBranch.Com is working as Affiliate Network since then with the aim of helping clients to get to best brokers in Forex Industry.
''دہشت گردی اور ہراساں کیے جانے'' کے ڈر کے پیش نظر، امریکی محکمہ خارجہ نے امریکی شہریوں کو روس کے سفر سے متعلق انتباہ جاری کرتے ہوئے پروگرام پر ''نظرثانی'' کرنے کے لیے کہا ہے۔ سفر کے بارے میں انتباہ ہفتے کو جاری کیا گیا، ایسے میں جب روس ملک بھر کے 11 مقامات پر عالمی کپ کے کھیلوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ''بڑی سطح کی بین الاقوامی تقریبات، جیسا کہ عالمی کپ، دہشت گردی کے نشانوں کا من پسند ہدف بن سکتی ہیں۔'' بیان میں کہا گیا ہے کہ ''عین ممکن ہے کہ دہشت گرد ایسے مقامات پر حملہ کریں جہاں یہ تقریبات منعقد ہو رہی ہوں، جیسا کہ اسٹیڈیم، شائقین کے لیے مختص مقامات، سیاحوں کی دلچسپی کی جگہیں، حمل و نقل کے مراکز اور دیگر عام مقامات''۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ''دہشت گرد ایسے مقامات پر حملہ کرسکتے ہیں جن کے بارے میں معمولی یا کوئی بھی انتباہ جاری نہ کیا گیا ہو۔۔۔ کھلے عام مقامات پر بم حملوں کے خدشات عام ہیں''۔ ہدایت نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ''عمومی طور پر امریکی شہریوں کو ہراساں کیا جا سکتا ہے، بدسلوکی کی جاسکتی ہے، اور قانون کے نفاذ سے وابستہ اور دیگر اہل کاروں کی جانب سے رقوم چھیننے کے واقعات ممکن ہیں''۔ ساتھ ہی، بیان میں کہا گیا ہے کہ ''زیر حراست لیے گئے افراد کو امریکی سفارتی اعانت فراہم کرنے کے کام میں روسی حکام اکثر بغیر جائز وجوہ تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں''۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ روس نے اپنے ملک میں امریکی سفارت کاروں کی تعداد کم کر دی ہے، جس کے باعث امریکی شہریوں کو خدمات کی فراہمی کی امریکی حکومت کی صلاحیت خاصی کم ہو گئی ہے''۔ فیس بک فورم یہ بھی پڑھیے ورلڈ کپ شروع، پہلے میچ میں سعودی عرب کو 0-5 سے شکست فٹ بال 2026 ورلڈ کپ کے میزبان امریکہ، کنیڈا اور میکسیکو فیفا ورلڈ کپ 2018 کا میلہ سج رہا ہے جمعرات سے روس میں پاکستانی فٹ بال پہنچا خلاء میں زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 فیفا ورلڈ کپ: پری کوارٹر فائنل مرحلے میں کون کس کے مدِمقابل ہو گا؟ 2 'اُمید تھی کہ نئی عسکری قیادت جنرل باجوہ کے اقدامات سے لاتعلق ہو جائے گی' 3 ویڈیو میں بلا حجاب نظر آنے پر ایرانی فنکار گرفتار 4 امریکہ کے جدید بمبار طیارے 'بی 21 ریڈر' کی رونمائی 5 مذہبی آزادیوں کی سالانہ رپورٹ: 'خاص تشویش' والے ممالک میں پاکستان موجود، بھارت شامل نہیں زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 پنڈی ٹیسٹ: حیران ہوں اتنی ناتجربہ کار بالنگ لائن اپ کھلائی گئی: مصباح الحق 2 وی او اے اردو کی نیوز ہیڈ لائنز | جمعہ، 2 دسمبر 2022 3 اسلام آباد: محکمہ جنگلی حیات کی جانوروں اور انسانوں کے تحفظ کی حکمت عملی کیا ہے؟ 4 ویو 360 | آئی ایم ایف کو غریبوں کو سبسڈی دینے پر اعتراض نہیں، تجزیہ کار| جمعہ، 2 دسمبر 2022 کا پروگرام 5 پاکستانی معیشت میں پیسہ نہ ڈالا گیا تو عدم استحکام بڑھے گا، تجزیہ کار ویو 360 Embed share ویو 360 | آئی ایم ایف کو غریبوں کو سبسڈی دینے پر اعتراض نہیں، تجزیہ کار| جمعہ، 2 دسمبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:28 0:00 ویو 360 | آئی ایم ایف کو غریبوں کو سبسڈی دینے پر اعتراض نہیں، تجزیہ کار| جمعہ، 2 دسمبر 2022 کا پروگرام
حج پر جانے کی عمران صاحب کی دیرینہ خواہش تھی۔ اس خواہش کی تکمیل کے لئے انہوں نے دن رات ایک کر کے پیسہ جمع کیا اور آخر کار وہ دن آ گیا جب وہ اس قابل ہو گئے کہ اپنے اس خواب کو پورا کرے۔ انہوں نے کچھ جمع پونجی اپنی بیوی کے ہاتھ میں تھمائی کہ انکی واپسی تک گھر والوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ دوسری طرف انکی بیوی انکے اس فیصلے سے نا خوش تھی۔ اسے ڈر تھا کہ اگر اسکے شوہر کی واپسی تک یہ جمع پونجی ختم ہو گئی تو وہ اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ کیسے بھرے گی۔ اس نے اپنے اس خوف کا اظہار عمران صاحب سے کیا۔ قریب ہی بیٹھی عمران صاحب کی بیٹی یہ سب باتیں سن رہی تھی۔ وہ اپنی ماں سے بولی "امی جان آپ بابا جان کو حج پہ جانے دیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں وہ ہمیں کبھی تنگ دستی نہیں ہونے دے گا” اپنی بیٹی کو ایمان کی پختہ حالت میں دیکھ کر عمران صاحب کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور انہیں اپنی بیٹی پر فخر محسوس ہوا۔ عمران صاحب حج کے لیے نکل گئے تھے۔ کچھ دن گزرے تو وہی ہوا جسکا انکی بیوی کو ڈر تھا۔ خاندان کو کھانے کے لالے پڑ گئے۔ انکی بیوی نے اس سب کا زمہ دار انکی بیٹی کو ٹھہرایا۔ اپنی ماں کی باتیں سنتے وہ اٹھی، وضو کیا اور جائے نماز بچھا کر بیٹھ گئی اور دعا کے لئے ہاتھ اٹھا لیے۔ اللہ سے اپنے خاندان کی مدد اور بحالی کی دعا کرنے لگی۔ اس نے دعا کی کہ "اے اللہ تعالیٰ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ جو آپ پر بھروسہ رکھے گا اسے کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے تو اب اپنے اس وعدے کو پورا کریں” وہ دعا میں مصروف تھی کہ اسی اثناء میں دروازے پر دستک ہوئی۔ دروازہ کھولا تو کچھ پیاسے مسافروں کو کھڑا پایا جو اس سے پانی مانگ رہے تھے۔ وہ اندر گئی اور گھر میں پڑے سب سے بہترین برتنوں میں پانی بھرا اور مسافروں کو پلایا۔ پانی پی کر اس قافلے کے رہبر نے اس لڑکی سے ملنے کی خواہش کی جس نے ان پہ یہ احسان کیا تھا۔ لڑکی کو حاضر کیا گیا اور معلوم کرنے ہر اسے پتہ چلا کہ یہ رہبر اس علاقے کا گورنر ہے۔ عمران صاحب کی بیٹی نے اپنی مشکل گونر کے سامنے بیان کی کیونکہ وہ جان چکی تھی کہ یہ شخص خدائی مدد گار ہے۔ اسکی فریاد سن کر گورنر نے اعلان کیا کہ اسکے باپ کی واپسی تک اسکی اور اسکے خاندان کی دیکھ بھال کی زمہ داری اسکی ہے۔ یہ سب صرف عمران صاحب کی بیٹی کے خدا پر پختہ یقین اور بھروسہ کی بدولت ممکن ہوا۔ لہذا حالات جیسے بھی ہوں ہمیں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں نا کی یقین ایسا ہو کہ سامنے سمندر بھی ہو تو بھروسہ ہو کہ میرا رب راستہ بنائے گا۔ Tags articles توکل awamilalkaar Send an email فروری 23, 2021 0 164 2 minutes read Facebook Twitter LinkedIn Tumblr Pinterest Reddit VKontakte Odnoklassniki Pocket Share Facebook Twitter LinkedIn Tumblr Pinterest Reddit VKontakte Odnoklassniki Pocket WhatsApp Share via Email Print
اس وقت پوری دنیا میں تبلیغی مرکز بنگلہ والی مسجد واقع حضرت نظام الدین ؒ بستی کو لیکر فکر مند ہے‘قومی میڈیا کورونا وائرس کے اس حساس مسئلہ کو یکایک فرقہ وارانہ رنگ دے کر وائرس کے سدِ باب پر مرکوز سب کی توجہات کو منتشر کرچکا ہے۔ تبلیغی جماعت چونکہ خالص مذہبی جماعت ہے ‘اس جماعت کا جہاں دیگر غیر مذہبی مسائل سے کچھ لینا دینا نہیں ہے وہیں ذرائع ابلاغ سے بھی دور کا واسطہ نہیں ہے۔ ایسے میں اس قضیہ کو لیکر کوئی بھی فیصلہ کن نتیجہ پر نہیں پہنچ پارہا ہے کہ آخر یہ قضیہ کیاہے؟ تو آئیے تفصیلی طور پر ہم اس پر ایک نظر ڈالیں اور پورا معاملہ سمجھیں! جنتا کرفیو کے بعد سے مرکز میں کوئی پروگرام منعقد نہیں ہوا۔ 13؍سے 15؍مارچ کے درمیان جو جوڑ ہوا تھا اس میں شرکت کے لیے آئے تمام ساتھی اپنے گھرو اپس لوٹ گئے۔ نظام الدین مرکز چونکہ عالمی حیثیت رکھتا ہے تو یہاں پر کم و بیش پانچ ہزار افراد ہمیشہ ہی قیام کرتے ہیں ۔ جنتا کرفیو کے دن یعنی 22؍مارچ کو دہلی حکومت کی جانب سے ایک ہفتہ کا لاک ڈاؤن اور پھر 24؍مارچ کو وزیر اعظم کی جانب سے 21؍دنوں کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا۔ وزیر اعظم نے پورے ملک کے باشندوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جو جہاں ہے وہیں پر قیام کرلے۔ نیز جنتا کرفیو کے بعد تمام ٹرانسپورٹنگ لائینیں مسدود کردی گئیں۔وزیر اعظم کی اس اپیل پر عمل کرتے ہوئے مرکز نظام الدین میں موجود افراد کی تعدادجس کو مرکز نے اپنے خطوط میں 1500؍سے زائد لکھا ہے‘(سرکاری ذرائع کے مطابق 2100؍ افراد)وہیں پر قیام کرنے پر مجبور ہوگئے۔ مرکز کے تمام ذمہ داروں نے اس بات کے لیے مسلسل کوشش کی کہ دہلی حکومت مرکز میں پھنسے ہوئے لوگوں کو وہاں سے نکالے اور بعافیت اپنے گھروں تک پہنچنے کی اجازت فراہم کریں۔ لیکن دہلی حکومت اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ 26؍مارچ کو محکمۂ پولیس کی جانب سے مرکز کے اندرون ویڈیوز نکالے گئے۔ جس کو اے این آئی نے یکم اپریل کو شئیر کیا اور اندرونی مناظر بتاتے ہوئے لکھا کہ مرکز میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوگوں کی حالت دیکھیے یہ ویڈیو محکمۂ پولیس سے ملی ہے۔ 27؍مارچ کو جمعہ کا دن تھا اور جمعہ کو دہلی کے مقامی افراد کی کثیر تعداد نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مرکز پہنچتی ہے اسی مناسبت سے محکمۂ پولیس کا عملہ مرکز کے اطراف سرگرم ہوگیا اور کڑی نگرانی کرنے لگا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونا شروع ہوگئی اور یہاں سے افواہوں کا بازار گرم ہونے لگا۔ 30؍مارچ کو قومی میڈیا پر رفتہ رفتہ وائرس کی وباء کو نظام الدین مرکز سے جوڑ کر دکھانا شروع کیا اور یہ بتلایا گیا کہ تمل ناڈو سے یہ خبر موصول ہوئی کہ مرکز سے لوٹے ایک ساتھی فوت ہوگئے ہیں۔ حالانکہ ذمہ داروں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ ان کی موت طبعی تھی ۔ پھر اسی تاریخ کو دہلی پولیس نے مرکز کا مکمل محاصرہ کیا اور اس محاصرہ میں مرکز کے اطراف کی کالونیوں کو بھی مکمل طور پر سیل کر دیا گیا اور یہاں پر موجود ملک و بیرونِ ملک تمام لوگوں کی جانچ کرنی شروع کردی۔ ڈرون کیمروں سے نگرانی کی گئی جس سے مسئلہ کو حد سے زیادہ حساس سمجھا جانے لگا۔ اسی دن ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ٹیم بھی مرکز پہنچی اور مرکز میں موجود افراد کا جائزہ لیا ۔ مرکز کے ذمہ داروں کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اگر یہاں پر کورونا وائرس ہوتا تو اب تک کئی لاشیں نکل جاتی‘کورونا کا اتنا خوفناک اثر یہاں پر دکھائی نہیں دیتا۔ لیکن اسی دن سے مرکز کو خالی کرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور وہاں پر موجود جن لوگوں کو کھانسی‘سردی‘نزلہ کی شکایت تھیں ایسے 200؍لوگوں کو پہلے دن یعنی 30؍مارچ کو لوک نایک ہاسپٹل وغیرہ میں بغرض چیک اپ منتقل کیا گیا اور دوسرے دن یعنی 31؍مارچ کو یہ تعداد بڑھ کر 441؍ ہوگئی ۔ اس میں سے 31؍مارچ کو وزیر صحت دہلی ستیندر جین کے مطابق 24؍افراد اور یکم اپریل کو سرکاری ذرائع دہلی سی ایم او ٹوئٹر کی اطلاع کے مطابق 53؍افراد میں کورونا کے آثار پائے گئے ہیں۔ اروند کیجریوال کے مطابق مزید دو دنوں میں دواخانوں میں موجود تما م ساتھیوں کی رپورٹ سامنے آجائے گی۔ ان 441؍افراد کے علاوہ جتنے لوگ بھی مرکز نظام الدین میں موجود تھے انہیں مختلف آئی سولیشن سنٹروں میں رکھ دیا گیا۔ مرکز میں موجود تمام افراد کو منتقل کرنے کا سلسلہ 31؍مارچ اور یکم ؍اپریل کی شب کے درمیان تک چلتا رہا اور تقریبا رات 3:30؍بجے مرکز کو تالا لگا دیا گیا۔ 30؍مارچ کو ریاست تلنگانہ کے سی ایم آفس کے ٹوئٹر ہینڈل سے اچانک یہ خبر چلائی گئی کہ ریاست بھر میں مرکز نظام الدین سے لوٹے 6؍افراد کورونا وائرس کے سبب فوت ہوگئے ہیں۔ واضح ہو کہ ان تمام کی کورونا کی جانچ موت کے بعد ہوئی ہے۔ چونکہ ایک دن قبل ریاستی وزیر اعلی نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ بتادیا تھا کہ ہماری ریاست میں آج کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔ دوسرے دن شام تک کسی کو بھی نئے کیس کی اطلاع نہیں ملی لیکن یکایک ٹوئٹر ہینڈل سے میسیج نکلا اور سیدھے کورونا اموات کی لسٹ میں 6؍افراد کا اضافہ ہوگیا۔ یہاں پر یہ تذکرہ بھی ضروری ہے کہ جن لوگوں کی موت واقع ہوئی ہیں اس میں سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ لوگ قلب پر حملہ کے باعث فوت ہوگئے۔کورونا وائرس کے آثار میں اس کا ذکر نہیں ہے‘ اس کی تحقیق نہیں ہوسکی۔ باقی والله اعلم ۔ تلنگانہ حکومت کے اعلان کے بعد قومی میڈیا کا رویہ یکسر تبدیل ہوگیا اور بدتمیزی کا ایک سیلاب امڈ پڑااور کورونا وائرس کا پورا سہرا مرکز کے سر ڈالنے کی مذموم کوشش شروع کردی گئی اور مسلمانوں کو اس کے پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا جانے لگا۔ 30؍مارچ کو ہی مرکز نظام الدین کے قضیہ پر اروند کیجریوال نے لیفٹیننٹ گورنر سے یہ درخواست کی کہ مرکز میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس پر ایف آئی آر درج ہونا چاہیے‘جس پر مرکز کے ذمہ داروں کی جانب سے ایک پریس ریلیز کے ساتھ وہ لیٹر پیش کیے گئے جن میں متعدد بار دہلی پولیس سے درخواست کی گئی تھی کہ مرکز میں موجود افراد کو اپنے گھر واپسی کی شکلیں بنائی جائیںاور مرکز کو خالی کروایا جائے۔مرکز کے ذمہ داروں کا کہنا تھا کہ ہماری بات پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ 31؍مارچ کو وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اپنی پریس کانفرنس میں صاف کہا کہ ہم ایسے لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے جنہوں نے لاک ڈاؤن اصولوں کی خلاف ورزی کی ہو۔ اور ان افسران کو بھی نہیں بخشا جائے گا جنہوں نے لیٹر پہنچنے کے باوجود بھی کوئی کارروائی نہیں کی ۔پریس کانفرنس کے کچھ دیر بعد ہی دہلی پولیس نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا سعد صاحب اور دیگر احباب کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔مولانا سعدصاحب کے بشمول چھ افراد پر ایف آئی آر درج کروایا گیا ‘ جس میں مولانا سعدصاحب‘ ڈاکٹر ذیشان‘ مفتی شہزاد‘ ایم سیفی‘ یونس اور محمد سلمان شامل ہیں۔ مولانا سعد صاحب پر سرکاری ہدایات کی خلاف ورزی پر دفعہ 269 ، 270 ، 271 اور 120-B IPC کے تحت اور مولانا سعد صاحب و دیگر افراد کے خلاف وبائی امراض بیماری ایکٹ 1897 کی خلاف ورزی کے سبب ایف آئی آر درج کیا گیا۔جس کی تحقیق سائبر کرائم کرے گی اور اپنی رپورٹ داخل کرے گی پھر اس پر مقدمہ چلے گا۔ مولانا سعد صاحب کی آڈیو کلپ کو مرکز کی موجودہ صورتحال کے عنوان سے جو وائرل کیا گیا وہ آڈیو کلپ 30؍مارچ کی ہے‘ اور 30؍مارچ کو یہ آڈیو بشکل آڈیو چلتی رہی اور پھر 31؍مارچ کو ویڈیو کی شکل دے دی گئی ۔جو یکم اپریل تک چلتی رہی۔ اس درمیان متعدد آڈیو ویڈیو کلپ موصول ہوتے رہے۔ جس سے حقیقتِ حال کا صحیح پتہ کرنا دشوار ہوگیا۔یکم اپریل کو ممبئی اردو نیوز اخبار کا تراشہ سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا جس میں مولانا مطیع الرحمن حیدرآبادی کے حوالہ سے کہا گیا کہ مرکز کے کسی بھی فرد میں کورونا نہیں پایا گیا۔ حالانکہ سرکاری ذرائع سے اس کے بر عکس خبریں آرہی ہیںاور یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ سرکاری ذرائع محض اٹکلوں کی بنیاد پر نہیں حقیقت کی بنیاد پر پیش کی جاتی ہیں۔ سرکاری ذرائع سے کورونا کی مصدقہ خبروں میں مرکز کا بھی باضابطہ ایک کالم شامل کردیا گیا جس میں تا دم تحریر 53؍افراد کا ذکر ہے۔ 30؍مارچ کی صبح ہی سے اکثر ریاستوں میں مرکز نظام الدین سے واپس ہوئے افراد سے متعلق حکومتیں سرگرم ہوگئیں اور جوڑ میں شریک ہوئے ہر فرد کو ٹیسٹ کروانے کی ہدایات جاری کردی گئیں۔ اس تفصیلی جائزہ کے بعد معاملہ اس قدر شفاف ہوجاتا ہے کہ مرکز کسی بھی اعتبار سے قصور وار نہیں ہے اور نہ کسی بھی لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کے ارتکاب کیے ہوں۔جوڑ 13؍تا 15؍مارچ منعقد ہوا اور لوگ اپنے اپنے گھر لوٹ گئے۔ اس وقت ملک بھر میں مختلف مذہبی ‘سیاسی و غیر سیاسی ‘ نجی تقریبات یہاں تک کہ پارلیمنٹ کا سیشن بھی برابر چلتا رہا۔ اسی درمیان کنیکا کپور کا مسئلہ بھی بڑی تیزی سے چلتا رہا جس کی وجہ سے اراکینِ پارلیمنٹ کی بڑی تعداد بھی متأثر تھی اور پھر یہ لوگ صدر جمہوریہ ہند کی جانب سے دئیے گئے ناشتہ کی دعوت میں بھی شرکت کیے تھے۔ جس کو میڈیا مکمل نظر انداز کرتے ہوئے جانب داری کا ثبوت دیا۔ حکومت کا جنتا کرفیو اور لاک ڈاؤن نہایت غیر منظم تھا جس کی وجہ سے پورا ملک دشواریاں جھیل رہا ہے‘لاکھوں مزدور فاقہ کرنے پر مجبور ہوگئے۔ دارالحکومت دہلی کے آنند وہار کی تصویریں اس بات کی شاہد ہیں کہ کورونا وائرس کے سنگین خطرہ سے نمٹنے کے لیے حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ جو جہاں تھے وہیں پھنس کر رہ گئے ۔ ریاستی حکومتوں کی یقین دہانی پر اپنے گھروں تک پیدل چلنے اور بسوں کے انتظام سے استفادہ کے لیے لوگ سڑکوں پر نکل پڑے اور وائرس کے خطرے سے زیادہ اپنی جان کو جوکھم میں ڈال کر سینکڑوں کیلو میٹر کی دوریوں کو طے کرنا شروع کیےاور بعض لوگ اپنی منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی لقمہ أجل بن گئے۔ ایسے میں مرکز میں موجود 1500؍سے زائد لوگوں کی اپنے گھروں اور اپنے وطن تک واپسی کیسے ممکن ہوپاتی۔ جس حکومت نے یہ اقدام کیا ہے اسی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو گھروں تک پہنچانے کا بندو بست کریں اور ان کے کھانے رہنے کا خیال رکھیں؛ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اُلٹا چور کوتوال ڈانٹے کے مصداق مرکز کے ذمہ داروں پر ہی ایف آئی آر کروادیا گیا۔ جن لوگوں کو دواخانوں میں یا آئی سولیشن سنٹروں میں رکھا گیا امید ہے کہ وزارت صحت کی جانب سے طے شدہ ایام مکمل کرکے بہت جلد اپنے گھروں کے لیے واپس ہوجائیں گے۔ وائرس سے متأثرہ افراد کی تو علاج کے بعد ہی واپسی ممکن ہوگی۔ بیرون ممالک سے آنے والے تمام ساتھیوں کے ویزے سے متعلق مختلف خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے لیکن الله تعالی کی ذاتِ عالی سے امید قوی ہے کہ وہ بھی بعافیت اپنی منزل رواں دواں ہوجائیں گے۔ رہی بات مقدمہ کی تو یہ مقدمہ بالکل منافقانہ طریقہ سے درج کیا گیا ہے ۔ دہلی کے وزیر اعلی کے پاس تو پولیس کا پاور بالکل بھی نہیں ہے اسی لیے انہوں نے ایل جی سے ایف آئی آر کی مانگ کی اور ایل جی کے توسط سے مقدمہ درج کروایا گیا ‘مرکز کے پاس بھی کافی ثبوت موجود ہیں کہ انہوں نے وہاں سے لوگوں کو نکالنے کی مزاحمت کی اور مسلسل کوشاں رہے۔ قصوروار تو وہ افسران ہیں جنہوں نے اس پر کسی قسم کی توجہ نہیں دی۔ بہر حال اب مرکز نظام الدین کے ذمہ داروں کو چاہیے کہ وہ ایسے نازک موقع پر کوئی بڑی چوک نہ کریں اور خود پریس کانفرنس کرکے مرکز کے اس قضیہ کو واضح کردے تاکہ پوری دنیا کے سامنے صحیح بات چلی جائے ۔چونکہ تبلیغی جماعت سے ملک و بیرون ملک بہت بڑی تعداد وابستہ ہےاور اس وقت ہر کوئی اپنی جانب سے دفاع کے لیے کوشاں ہیں ۔ مرکز کو تالا لگنے کے باوجود کچھ لوگ ابھی تک یہی کہہ رہے ہیں کہ حالات سب قابو میں ہےمعمول کے مطابق چل رہے ہیں۔ اسی لیے مرکز ہی سے صحیح طرح کی پریس کانفرنس ہوجائے تو یہ سب کے اطمینان کا ذریعہ بنے گا۔ اعلان اعلان پچھلی پوسٹ کرونا وائرس ,آزمائش اور عملی اقدام اگلی پوسٹ تبلیغی جماعت کے مرکز نظام الدین کے خلاف میڈیا کاپروپیگنڈہ قابل مذمت Asrehazir اگلی پوسٹ تبلیغی جماعت کے مرکز نظام الدین کے خلاف میڈیا کاپروپیگنڈہ قابل مذمت تبصرہ 1 Zubair ahmed says: 3 سال پہلے Masha allah bht wazahat aur mukammil tafseel hai جواب دیں جواب دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے تبصرہ نام * ای میل * ویب‌ سائٹ اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔ سماجی رابطے اشتہار Email Us Today To Book This Space: asrehazir@gmail.com تازہ ترین خبریں بابری مسجد کی شہادت عالم اسلام کے لیے دردناک حادثہ: مشتاق ملک دسمبر 5, 2022 اصلاحِ معاشرہ کی مؤثر شکلوں کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت دسمبر 5, 2022 سہولت مائیکرو فائنانس کے مینیجرز اور کمیٹی کے اراکین کا تربیتی وتفہیمی پروگرام دسمبر 5, 2022 دارالعلوم حیدرآباد میں ہوگا مجلس علمیہ تلنگانہ وآندھراپردیش کا اجلاسِ عام دسمبر 5, 2022 ہمارے بارے میں عصر حاضر اردو اور انگلش میں ہندوستان کے ادبی و تہذیبی شہر حیدرآباد دکن سے چلنے والا ایک اسلامی پورٹل ہے۔ ہماری پیروی کریں اشتہار Email Us Today To Book This Space: asrehazir@gmail.com تازہ ترین پوسٹ بابری مسجد کی شہادت عالم اسلام کے لیے دردناک حادثہ: مشتاق ملک دسمبر 5, 2022 اصلاحِ معاشرہ کی مؤثر شکلوں کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت دسمبر 5, 2022 سہولت مائیکرو فائنانس کے مینیجرز اور کمیٹی کے اراکین کا تربیتی وتفہیمی پروگرام دسمبر 5, 2022 دارالعلوم حیدرآباد میں ہوگا مجلس علمیہ تلنگانہ وآندھراپردیش کا اجلاسِ عام دسمبر 5, 2022 دارالعلوم دیوبند پہنچی امر یکی ایمبیسی کی نائب سکریٹری مشل ایلمس، مہتمم و نائب مہتمم سے ملاقات دسمبر 5, 2022
اپناسفر4 گھنٹےاور24 منٹ میں مکمل کرکے فلوریڈا کے ساحل سے 450 کلو میٹر دور سمندر میں اپنے پیرا شوٹ کی مدد سے اتر گئی۔ ویب ڈیسک جمعـء 5 دسمبر 2014 شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں خلائی شٹل اورین فلوریڈا کے خلائی اسٹیشن سے امریکی وقت کے مطابق 12 بجے روانہ ہوئی ۔ فوٹو رائٹرز فلوریڈا: بالآخر امریکی سائنسدانوں کی کوششیں رنگ لے ہی آئیں اور 4 سال کے وقفے کے بعد نئی اور جدید تیار کردہ خلائی شٹل اورین اپنا پہلا آزمائشی سفر کامیابی سے مکمل کر کے زمین پر واپس پہنچ گئی ہےجس سے مستقبل میں ایک بار پھر انسان کے چاند اور مریخ پر قدم رکھنے کی امید روشن ہوگئی ہے۔ ناسا کے مطابق خلائی شٹل اورین فلوریڈا کے خلائی اسٹیشن سے امریکی وقت کے مطابق 12 بجے روانہ ہوئی جسے طاقتور راکٹ ڈیلٹا 4 کے ذریعے روانہ کیا گیا جس نے شٹل کو زمین سے 6000 کلومیٹر دور خلا میں الگ کیا۔ 38 ہزار فی گھنٹہ رفتار سے اپنے سفر پر گامزن اورین 2000 درجہ حرارت کی توانائی پیدا کرتے ہوئے اپنا سفر 4 گھنٹے اور 24 منٹ میں مکمل کرنے کے بعد فلوریڈا کے ساحل سے 450 کلو میٹر دور سمندر میں اپنے پیرا شوٹ کی مدد سے اتر گئی یہاں امریکی نیوی کے جہاز اسے واپس خلائی اسٹیشن پر لے آئیں گے۔ ناسا کے مطابق اس آزمائشی پرواز کا مقصد اورین کے تھرمل پروٹیکشن سسٹم کاجائزہ لیںا تھا کہ وہ ان کی توقعات پر پورا اترتا ہے یا نہیں، اس کے علاوہ خلائی ٹیم شٹل کی واپسی پر سمندر میں اترتے وقت اس میں لگے پیراشوٹ کے کام کا بھی جائزہ لے گی۔ اوررین کی تیاری خلائی شٹل اپولو کی عمر پوری ہونے کے بعد عمل میں لائی گئی جسے انسان کو دو بار 60 اور70 کی دہائی میں چاند پر لے جانے کا اعزاز حاصل ہے۔ ناسا کے سائنسدانوں کا عزم ہے کہ اورین کی پہلی باقاعدہ پرواز 2018 تک متوقع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اورین میں انسان کو چاند اور مریخ پر لے جانے کی صلاحتیں مزید اپ گریڈ کی جارہی ہیں۔ ناسا کے سربراہ الین اسٹوفین کا کہنا تھا کہ مریخ کے مشن پر جانے کے لے خلائی شٹل میں ٹرانسفر وہیکل، ہیبی ٹیشن ماڈیولزاور موثر اطلاعاتی سسٹم کا ہونا ضروری ہے اور اورین میں ان تمام ضروریات کو پورا کیا جارہا ہے۔ امید ہے کہ 2020 سے قبل اورین کامیابی سے خلا کی جانب اپنا پہلا باقاعدہ سفر کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ خلائی شٹل اورین کو گزشتہ روز اپنی آزمائشی پرواز کے لئے خلا کی جانب روانہ ہونا تھا تاہم بعض تکنیکی خرابیوں کے باعث اس کی روانگی ایک دن کے لیے موخر کردی گئی تھی جب کہ اس موقع پر فلائٹ ڈائریکٹر مائیک سیرافن کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ آخری لمحوں میں اس کی روانگی منسوخ کرنا پڑے گی۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں معروف اداکار کا کمسن بچہ پانی کے ٹینک میں ڈوب کر چل بسا بن بلائے شادی کا کھانا کھانے پر طالبعلم کو برتن دھونے پڑ گئے، ویڈیو وائرل سارہ انعام قتل کیس؛ ملزم شاہنواز امیراوراس کی والدہ پر فردِ جرم عائد وزیراعظم پاکستان اور وزیراعظم آزاد کشمیر میں تکرار کتے کے بھونکنے پر جھگڑا، بھائی نے بھائی اور بھابی کو قتل کر دیا رقص کرنے والی لڑکیوں کو وائرل کر کے ہم خود اپنا معاشرہ زہریلا کر رہے ہیں، رابی پیرزادہ نمیبیا کی چراہ گاہوں کے پُراسرار دائروں کا معمہ حل ہوگیا ایران میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کرنے والے 4 افراد کوسزائے موت تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
مدھیہ پردیش کے وندھیانچل کے سینئر کانگریس لیڈر اور سابق رکن اسمبلی سندر لال تیواری کا آج انتقال ہوگیا۔ وہ 61برس کے تھے۔ مدھیہ پردیش کے وندھیانچل کے سینئر کانگریس لیڈر اور سابق رکن اسمبلی سندر لال تیواری کا آج انتقال ہوگیا۔ وہ 61برس کے تھے۔ UNI Last Updated : March 11, 2019, 13:23 IST Share this: مدھیہ پردیش کے وندھیانچل کے سینئر کانگریس لیڈر اور سابق رکن اسمبلی سندر لال تیواری کا آج انتقال ہوگیا۔ وہ 61 برس کے تھے۔ ان کے اہل خانہ میں ان کی اہلیہ رشمی اور ایک بیٹا سدھارتھ اور ایک بیٹی تنو پریاہے۔ انہوں نے آج یہاں آخری سانس لی۔ صبح گھر پر ہی دل کا دورہ پڑنےکے بعد انہیں یہاں اسپتال لےجایا گیا۔ کچھ دیر کے علاج کے بعد انہیں ڈاکٹروں نے مردہ قرار دےدیا۔ تیواری نے ریوا پارلیمانی حلقے کی لوک سبھا میں نمائندگی کی تھی ۔ وہ ریوا کے گڑھ اسمبلی حلقے سے کانگریس کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ پیشہ سےوکیل تیواری سینئر آنجہانی کانگریس لیڈر اور سابق رکن اسمبلی شرینواس تیواری کے بیٹے تھے۔ اس خاندان کا وندھیہ کی پوری سیاست میں اچھا اثر مانا جاتا ہے۔ First published: March 11, 2019, 13:19 IST سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔ انتقالکانگریس لیڈر فوٹو ... ... ... LIVE TV سیکشن انٹرٹینمنٹ معیشت دلچسپ اسپورٹس جرائم عالمی منظر قومی منظر فوٹو ویڈیو RSS Sitemap تازہ خبر دھمکی کیلئے محبوبہ مفتی نے مرکزی حکومت کو بتایا ذمے دار مالیاتی سال 2023 میں جی ڈی پی صرف 6.8 فیصد کی پیش گوئی، آر بی آئی گورنر کا بیان امریکی عدالت میں جمال خاشقجی قتل کیس پر سماعت، محمد بن سلمان کے خلاف مقدمہ خارج ایم سی ڈی ووٹوں کی گنتی میں بڑے ناموں کا حال، جانیں اب تک کے رجحانات ٹویٹر کے قانونی ایگزیکٹو کو بھی کیا گیا پیدل! ایلون مسک کا اعلان، آخر کیا ہے وجہ؟ ہمارے بارے میں ہم سے رابطہ کریں سائٹ میپ پرائیویسی پالیسی Cookie Policy Advertise With Us NETWORK 18 SITES News18 India CricketNext News18 States Bangla News Gujarati News Urdu News Marathi News TopperLearning Moneycontrol Firstpost CompareIndia History India MTV India In.com Burrp Clear Study Doubts CAprep18 Education Franchisee Opportunity CNN name, logo and all associated elements ® and © 2017 Cable News Network LP, LLLP. A Time Warner Company. All rights reserved. CNN and the CNN logo are registered marks of Cable News Network, LP LLLP, displayed with permission. Use of the CNN name and/or logo on or as part of NEWS18.com does not derogate from the intellectual property rights of Cable News Network in respect of them. © Copyright Network18 Media and Investments Ltd 2016. All rights reserved.
ویڈیو سرخیاں — سماء اسپیشل — ٧ سے ٨ — عوام کی آواز — عوام کی آواز — احتساب — گیم سیٹ میچ — ندیم مالیک — نیا دن — نیوز بیٹ — پکار — قطب آن لائن ٹی وی پروگرام اینکرز — شوز — شیڈول Subscribe to notifications Get the latest news and updates from Samaa TV Not Now Allow Notifications ویڈیوز چھ شاہکاروں میں سے، ایک قلعہ روہتاس ویب ڈیسک Nov 30, -0001 اسٹاف رپورٹ اسلام آباد : اسلام آباد سے ایک سو نو کلومیٹرکے فاصلے پر ضلع جہلم کے قصبے دینہ کے قریب ساڑھے چار صدیوں پرانا، قلعہ روہتاس مسلم فن تعمیر کا حسین شاہکار ہے ۔ قلعہ روہتاس، عالمی ثقافتی ورثے میں شامل پاکستان کے چھ شاہکاروں میں سے ایک ہے۔ قلعے کی دلکش فن تعمیر اور سیاحوں کی دلچسپی پر دیکھتے ہیں جہلم سے ریحان شیخ کی رپورٹ!
ولکاتہ (یو این آئی) :مغربی بنگال تعلیمی گھپلے میں رقم کی لین دین کی تحقیقات کر رہی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے منگل کو حکمراں ترنمول کانگریس کے ایم ایل اے مانک بھٹاچاریہ کو گرفتار کر لیا۔مسٹر بھٹاچاریہ کو پرائمری سیکشن میں تدریسی عملے کی مبینہ طورپر غیر قانونی طریقے سے تقرری کے معاملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع ندیا کے پلاشی پارا کے ایم ایل اے بھٹاچاریہ کو ای ڈی نے سالٹ لیک میں واقع ان کے سی جی او کمپلیکس میں تقریباً 12 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا۔ مسٹر بھٹاچاریہ مغربی بنگال بورڈ آف پرائمری ایجوکیشن کے چیئرمین تھے ۔ذرائع نے بتایا کہ پیر کو دوپہر 1 بجے ای ڈی کے دفتر میں ان سے پوچھ گچھ کی گئی اور تفتیشی افسران کے ساتھ مبینہ عدم تعاون کے الزام میں منگل کو 1 بجے باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا گیا۔ای ڈی کے ذرائع نے بتایا کہ مسٹر بھٹاچاریہ کو منگل کے روز عدالتی کارروائی کے لیے خصوصی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ وہ ریاستی بورڈ آف پرائمری ایجوکیشن کے سابق چیئرمین ہیں اور انہیں کلکتہ ہائی کورٹ نے جون میں ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ ٹیچر بھرتی گھوٹالہ کے سلسلے میں پارتھا چٹرجی کے بعد گرفتارہونے والے وہ ترنمول کے دوسرے ہائی پروفائل ایم ایل اے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد ایس ایس سی گھوٹالہ میں رقم کی جانچ کر رہی ای ڈی نے 23 جولائی کو سابق وزیر تعلیم پارتھا چٹرجی اور ان کی مبینہ قریبی ساتھی ارپتا مکھرجی کو اسی معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ ای ڈی نے مسٹر مکھرجی کے دو فلیٹوں سے تقریباً 49 کروڑ روپے کی نقد رقم بھی برآمد کی تھی۔ سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS TAGS Manik Bhattacharya Trinamool Congress WestBengal Facebook Twitter Telegram WhatsApp Email Print Previous articleوزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے راج گھاٹ بس ڈپو میں تمام بسوں کو ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کیا Next articleپرسنل لاء کے نام پر کسی کو آئینی حقوق سے محروم نہیںکیا جاسکتا:ہائی کورٹ SNB Web Team RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR گجرات کے بعد۔۔۔اب مہاراشٹر میں گرا برج دہلی میں شردھا جیسا ایک اور واقعہ : لاش کے ٹکڑے کر فریج میں رکھا کیسے جاؤں اسکول ۔۔۔آئی لو یو ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ٹیچر نے خود کو قید کیا advertisement Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease. Recent Posts شاہد زبیری : پھر ایک متنازع فیصلہ: ائمہ مساجد کی تنخواہوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ کیخلاف مرکزی انفارمیشن کمشنر کا فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے پارٹی فنڈز کی تحقیقات کی درخواست 22 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر استاد راحت فتح علی خان آج اپنی 48 ویں سالگرہ منا رہے ہیں ملک بھر میں کورونا کے وار جاری مارشل لا لگنے والا تھا آئندہ 6ماہ میں پاکستان کو ملنے والی رقوم میں اضافہ ہوگا، گورنر سٹیٹ بینک علامہ اقبالؒ امت مسلمہ کی زبوں حالی پر فکرمند تھے نظام کا جبر قطر کے الثانی خاندان کی عظمت کو سلام گڈبائے عمران خان ہا ئے اْس زود پشیماں کا پشیماں ہو نا پہلی بار مصر کی قومی ایئر لائن کا طیارہ اسرائیل پہنچ گیا بین الاقوامی 10:47 AM, 4 Oct, 2021 شیئر کریں ! کیپشن: فائل فوٹو یروشلم: مصر کی قومی فضائی کمپنی کا طیارہ تاریخ پہلی مرتبہ اسرائیل کی سرزمین پر پہنچ گیا ہے۔ اسرائیل نے اس پرواز کو تاریخی قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ مصر نے 1979ء میں ہی اسرائیل کو تسلیم کر لیا تھا۔ اس لئے اسرائیل کیساتھ سالوں سے اس کے تعلقات قائم ہیں۔ اسی معاہدے کے طے پاتے ہی دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کا بھی آغاز ہو گیا تھا۔ تاہم مصر کی بجی فضائی کمپنی ایئر سینا کی پروازیں ہی اسرائیل آتی جاتی رہیں، کوئی سرکاری طیارہ آج تک یہودی سرزمین پر نہیں پہنچا تھا۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایک تاریخی اقدام ہے۔ مصر ایئر اب ہر ہفہے چار پروازیں اسرائیل کے لیے چلائے گی۔ وزیر آباد حملہ ، جے آئی ٹی نے فیصل واوڈا اور عمران خان کے قریبی ساتھیوں کو طلب کیا یہ بات ذہن میں رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے ابھی حال ہی میں مصر کا دورہ کیا تھا جہاں ان کی صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ اہم مذاکرات ہوئے تھے، ان مذاکرات میں پروازیں شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔ نفتالی بینیٹ نے بعد ازاں جاری ہونے والے بیان میں کہا تھا کہ ہم نے مصر کیساتھ انتہائی مضبوط تعلقات کی بنیاد رکھ دی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پر سال اسرائیل کے سیاح بحیرہ احمر، صحرائے سینا اور فرعون کے زمانے کے تاریخی مقامات دیکھنے کیلئے مصر کا دورہ کرتے ہیں۔
یہ بات ہے لگ بھگ بائیس برس پہلے کی ہے۔میں بی بی سی اردو کے گردشی نامہ نگار کے طور پر پاکستان کے ایسے قصبات میں جا جا کر زندگی کے مختلف پہلوؤں پر ریڈیو فیچرز بنا رہا تھا جن قصبات نے تب تک مقامی رپورٹر کے علاوہ بین الاقوامی تو کجا پاکستانی قومی میڈیا میں بھی خود کو نہیں دیکھا تھا۔ ایسا ہی ایک سفر میں نے عام انتخابات سے قبل ستمبر دو ہزار دو میں رائے عامہ اور مقامی زندگی سے متعلق فیچر سازی کے سلسلے میں پہلی بار ڈیرہ غازی خان سے ڈیرہ اسماعیل خان کے راستے پر کیا۔ ان دونوں شہروں کے درمیان تونسہ شریف بھی پڑتا تھا۔ تونسے کے تعلق سے حضرت شاہ سلیمان المعروف پیر پٹھان کا نام بھی سن رکھا تھا۔میں نے بغیر سوچے سمجھے ٹیکسی کا رخ انڈس ہائی وے سے شہر کی جانب مڑوا دیا۔خیال تھا کہ ایک آدھ گھنٹہ گزار کے آگے بڑھ جاؤں گا۔ نہیں جانتا تھا کہ یہ بے سوچا سمجھا سفر اگلے بائیس برس کے لیے مجھے جکڑ لے گا۔ایک چائے ہوٹل پر ٹیکسی رکوائی۔ چائے آئی، چائے پی گئی۔ ویٹر سے پوچھا کتنے پیسے ؟ ویٹر نے کہا ’’ پیسے تھی گئین ‘‘ ۔میں نے پوچھا کیسے بھائی ؟ کہنے لگا ’’او جیہڑے صیب چھوآراں دے نال بیٹھے ٹھاکے مریندے پئین۔ انہاں دا حکم اے کہ تساں مہمان ہو‘‘ (وہ صاحب جو لڑکوں کے ساتھ بیٹھے قہقہے لگا رہے ہیں ان کا حکم ہے کہ تم مہمان ہو)۔ میں نے مڑ کر دیکھا۔ایک مختصر سی داڑھی والا سانولا دبلا لمبا سا سفید پاپوش اور سفید شلوار قمیض والا ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے شخص بلند آہنگ میں چار پانچ نوجوانوں کو کوئی نکتہ سمجھانے میں لگا ہوا تھا۔اور نوجوان ’’جی آ جی آ ‘‘ کرتے جا رہے تھے۔ میں نے اپنا حلیہ دیکھا اور پھر تہہ تک پہنچ گیا۔ جینز ، شرٹ اور بیگ لٹکائے واحد جناور تھا جو شلوار قمیض کلچر کے درمیان بیٹھا دور سے پہچانا جا سکتا تھا کہ یہ اجنبی مسافر ہے۔ اتنی دیر میں اس سفید پوش نے آواز لگائی ’’صاحب کتھوں تشریف گھن آئے وے ؟‘‘ میں چائے کے لیے ان کا شکریہ ادا کرنے کے لیے آگے بڑھا۔ انھوں نے اٹھ کر گرم جوش جپھی ڈالی ’’ خادم کوں محمود نظامی سٹیندے ہن۔جناب دا کیا تعارف ہے‘‘۔ میں نے اپنے بارے میں بتایا۔وہ شخص دوبارہ اپنا نکتہ مکمل کرنے میں مصروف ہو گیا۔پھر اس نے کہا کہ شام ہو چلی ہے۔ڈیرے تک کا راستہ آج کل ٹھیک نہیں۔آپ میرے ساتھ رہو۔وہ دن اور آج کا دن یہ شام ختم ہونے میں ہی نہیں آتی۔ محمود نظامی دانشوری ، فوک وزڈم اور سیاسی و سماجی سوجھ بوجھ کی کسی کتابی تعریف پر پورا نہیں اترتا۔ آپ اپنی آسانی کے لیے کہہ سکتے ہیں کہ وہ بائیں بازو کا تھا۔اوریجنل نیشنل عوامی پارٹی سے بھی کچھ عرصے وابستہ رہا۔مگر وہ شائد ایک فری تھنکر تھا جس نے زندگی کو گھول کر پی لیا تھا۔ وہ فری تھنکر جو کسی بھی ایسے نظریے کو دیوار پر مار سکتا تھا جس سے خلق دشمنی کی بو آتی ہو۔بھلے وہ نظریہ رائٹ کے لباس میں آئے یا لیفٹ کا بھیس بدل کر آئے یا پھر لبرل کی قبا پہن لے یا مذہبی دستار میں ہو۔ محمود نظامی کے مول تول کے اپنے پیمانے تھے۔ اس کے لیے زندگی مسلسل دھارے پر لکھی کھلی کتاب تھی۔لہٰذا اس نے اتنا کچھ پڑھنے اور دیکھنے کے باوجود اپنی یادداشتیں جلد بند نہیں کیں اور کبھی دقیق مضامین لکھنے کے بارے میں نہیں سوچا۔مگر جنوبی پنجاب سمیت طول و عرض کی دو تین نسلیں اس سے کچھ نہ کچھ لے کر اٹھیں۔ ویسے کچھ لکھنا ضروری بھی نہیں۔تونسہ کی شناخت حضرت شاہ سلیمان بھی تو صرف بات ہی کرتے تھے۔وتایو فقیر نے آخر کتنے پمفلٹ لکھے ؟ تونسہ ویسے بھی استاد ساز زمین ہے۔اس کے ہزاروں بیٹے بلوچستان سمیت ملک کے طول و عرض میں تعلیم دیتے آئے ہیں اور محمود نظامی بھی اسی روایت کا امین تھا۔ یوں بھی وہ قبیلہ اب ناپید ہوتا جا رہا ہے جو محض علمی پروٹین سے لبریز گفتگو ، کہانی کاری ، حکایات، لطائف اور بذلہ سنجی کے نصاب کے ذریعے نسل سازی کرتا تھا اور شعوری علم کو لاشعوری قیف لگا کر دل و دماغ پر انڈیلنے پر قادر تھا۔ محمود نظامی کو یہ ہنر آتا تھا کہ وہ کسی بھی تھڑے ، فٹ پاتھ ، چائے خانے یا ڈرائنگ روم کو ایک جیتی جاگتی درس گاہ میں بدل سکتا تھا۔پیدل چلنے کا شوقین تھا۔ گرمیوں میں زیادہ خوش رہتا تھا۔ہمیشہ اتنے پیسوں کا فکر مند پایا جن سے آج کا دن گذر جائے۔ جو اس کے رابطے تھے ( اور سیکڑوں تھے ) ان کو اپنے لیے استعمال کرنے کو حقیر سمجھتا تھا۔جتنی محنت اس نے خود کو ایک عام آدمی کی اوقات میں رکھنے کے لیے کی اس سے آدھی میں وہ دنیا بھی کما سکتا تھا۔مگر اکثر کہتا کہ خوشی اور اطمینان اندر ہوتا ہے،جو اسے باہر تلاشتے ہیں وہ بس تلاشتے رہ جاتے ہیں۔ نظامی کا مادی چالاکیوں اور سودے بازی کے فن سے کیا تعلق تھا ؟ ایک قصہ سن لیں۔ دو ہزار دس کے سیلاب کی کوریج کے دوران میں نے انھیں تونسہ سے ساتھ لیا اور نکل کھڑے ہوئے۔ اس زمانے میں امدادی تنظیموں نے کرائے پر چلنے والی تمام فور وہیلر گاڑیاں اٹھا لیں۔نظامی صاحب کے ایک دوست کے توسط سے بہت مشکل سے ملتان میں ایک رینٹ اے کار والے نے آخری فور وہیلر کرائے پر دینے کی حامی بھر لی اور کہا کرایہ چار ہزار روپے اور پٹرول آپ کا۔میں نے فوراً حامی بھرلی۔نظامی صاحب کا پارہ چڑھ گیا۔انھوں نے رینٹ اے کار منیجر پر چڑھائی کر دی۔ تم لوگ بلیک میلر ہو۔یہ گاڑی تو ضیا کے زمانے میں آٹھ سو روپے دھاڑی پر ملتی تھی۔تم زیادہ سے زیادہ دو ہزار لے لو۔مگر چار ہزار تو نری بدمعاشی ہے۔ اتنی دیر میں کوئی صاحب آئے اور یہ گاڑی پانچ ہزار روپے کرائے پر لے گئے۔میں نے نظامی صاحب سے کہا کہ آپ کو بیچ میں کودنے کی کیا ضرورت تھی ؟ کہنے لگے تم لوگوں کا یہی مسئلہ ہے۔سامنے والا کچھ بھی کہے تم لوگ ہتھیار ڈال دیتے ہو۔اس کے ساتھ ہی انھوں نے مینجر کو تین چار مزید گالیاں دان کیں اور ہم دونوں پیدل آگے بڑھ گئے۔بعد میں ایک این جی او کے مہربان نے ہم دونوں کو دعوت دی کہ متاثرہ علاقے میں ان کے ساتھ چلیں۔نظامی صاحب کچھ نہیں بولے اور اپنی فطرت کے برعکس راستے بھر خاموش رہے۔پھر رات کو کہنے لگے ’’ توں ٹھیک ہئیں۔میکوں دنیا داری دی تمیز کے نئیں ۔‘‘ ایک دن خبر ملی کہ نظامی صاحب نے شادی کر لی۔تب ان کی عمر لگ بھگ پچاس برس تھی۔میں نے اگلی ملاقات میں پوچھا کہ آپ کا جو لائف اسٹائل ہے اس میں یہ بندھن کیسے نبھے گا ؟کہنے لگے ’’ میں وی ایہا سوچیندا پئیاں۔ماں پئیو دی ضد ہئی۔میری عمر تاں پھل پتی بناون دی ہے۔ماں پئیو نے ایں عمر وچ میکوں آرا چھکوا چھوڑے۔بس ہن کیاں آکھوں۔‘‘( میری عمر تو اب پھول پتی بنانے والی ہے۔والدین نے اس عمر میں مجھے آرا کھینچنے کو دے دیا۔اب انھیں کیا کہوں )۔ البتہ ان کے دو بچے اس وقت اچھی درس گاہوں میں زیرِ تعلیم ہیں۔میرے پاس نظامی کا موبائل نمبر محفوظ ہے۔مگر اب اس سے کبھی آواز نہیں آئے گی ’’کتھاں او۔چکر لاؤ۔زندگی بیزار کریندی پئی اے ۔‘‘ یہی سب کچھ تھا جس دم وہ یہاں تھا چلے جانے پے اس کے جانے کیا نئیں (جون ایلیا) (وسعت اللہ خان کے دیگر کالم اور مضامین پڑھنے کے لیےbbcurdu.com پر کلک کیجیے) شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں علی ظفر اور اہلیہ کو 2009 میں کس نے اغواء کیا تھا؟ گلوکار کا انکشاف صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر قومی نہیں بلکہ صوبائی کے ضمنی الیکشنز ہونگے، الیکشن کمیشن پاکستان کا ڈیفالٹ رسک خطرناک سطح تک جا پہنچا، مفتاح اسماعیل بھارتی پروفیسر نے کلاس میں مسلم طالبِ علم کو دہشتگرد کہہ دیا، ویڈیووائرل ایم 6 کرپشن اسکینڈل، ڈی سی مٹیاری لوٹی رقم کلین چٹ ملنے پر واپس کرنے کیلیے رضامند فوج غیر سیاسی رہنے کے فیصلے پر ثابت قدم رہے گی، آرمی چیف بھارت؛ بلے باز نے ایک ہی اوور میں 43 رنز جڑ دیے سخت کووڈ پالیسی، چین میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت تازہ ترین سلائیڈ شوز سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان لانگ مارچ انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
ہندوستان کوامریکہ سے مذاکرات میں ہوشیار رہنا چاہئے، وہ بھروسے کے لائق نہیں:سابق فوجی سربراہ جنرل بکرم بیجنگ میں نئے سیگریگیشن سینٹر بنائے جانے سے دہشت،اشیائے ضروریہ کی خرید اری زوروں پر پاکستان پی آئی اے کے دو ہزار ملازمین نے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم سے فائدہ اٹھایا ہے: حکام Jan 4, 2021 اسلام آباد:(اے یو ایس) پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی رضاکارانہ علیحدگی اسکیم کی درخواستیں وصولی کی مدت ختم ہو گئی ہے۔ حکام کے مطابق 2000 ملازمین نے ادارے سے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔ جب کہ 1000 ملازمین کو فارغ کیے جانے کے لیے جبری ریٹائرمنٹ کے نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔ پی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ اس عمل سے ادارے پر موجود افرادی قوت کے بوجھ میں کمی آئے گی۔ جب کہ ملازمین کی یونین کا کہنا ہے کہ رضاکارانہ علیحدگی اسکیم ظالمانہ اقدام ہے۔ ملازمین کو زبردستی اسکیم میں شامل کیا گیا۔کرونا وبا کی وجہ سے سال 2020 ہوا بازی کی صنعت کے لیے ایک مشکل سال رہا اور اس سال پاکستان کی قومی ایئر لائن نہ صرف کورونا بلکہ سفری پابندیوں کی وجہ سے بھی مشکلات میں رہی اور پی آئی اے کے نقصانات میں بھی اضافہ ہوا۔پی آئی اے میں موجود 14 ہزار سے زائد ملازمین کی تعداد کو کم کرنے اور پی آئی اے کی بحالی کے لیے ملازمین کی رضاکارانہ علیحدگی اسکیم متعارف کرائی گئی، جو 31 دسمبر کو ختم ہو گئی۔اس اسکیم کے تحت ملازمین کو مراعات اور مالی فوائد کی پیشکش کی گئی تھی۔ پی آئی اے حکام کے مطابق اس اسکیم سے دو ہزار کے قریب ملازمین نے فائدہ اٹھایا ہے اور رضاکارانہ علیحدگی کے لیے دستاویزات جمع کرائی ہیں۔ جب کہ ایک ہزار ملازمین کو ریلیز کیے جانے خطوط بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔پی آئی اے کے مطابق تمام محکموں کے افراد اس میں شامل ہیں۔ تاہم ان میں اکثریت ایئر پورٹ سروسز، کمرشل اور فلائٹ سروسز کی ہے۔پی آئی اے کے ترجمان عبد اللہ حفیظ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پرکشش پیکیج تھا۔ جس کے تحت با عزت اور پر وقار طریقے سے ملازمین نے علیحدگی اختیار کی۔اس کے برعکس ملازمین کی تنظیم ‘آفیسرز ایسوسی ایشن’ کے سیکرٹری جنرل صفدر انجم نے کہا کہ اگر ملازمین پر دباؤ نہ ڈالا جاتا تو شاید 10 لوگ بھی ادارہ نہ چھوڑتے۔ لیکن ملازمین پر شدید دباؤ ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ملازمین کو کراچی سے اسلام آباد اور دیگر شہروں میں ٹرانسفر کر کے انہیں زبردستی اس اسکیم میں شامل کیا گیا۔صفدر انجم کا کہنا تھا کہ اگر ادارہ کی ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے تو اس مقصد کے لیے پی آئی اے حکام نئے جہاز کیوں نہیں لا رہے۔ صرف ملازمین کو فارغ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں کا پی آئی اے ریونیو پر بوجھ صرف 17 فی صد تھا اور اس میں سے بھی اکثر ملازمین ڈیلی ویجز تھے۔ لیکن پی ا?ئی اے کو چلانے کے حوالے سے حکام نے غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں سال مینیجمنٹ کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے ایئر لائن کو 125 ارب روپے کے نقصانات کا سامنا ہے۔ان کے بقول پی آئی اے جو دنیا بھر میں بہترین ایئر لائن سمجھی جاتی تھی، اس وقت مینیجمنٹ کی غلطیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں ہمارے جہاز اترنا مشکل ہو گئے ہیں۔ پی آئی اے کا کہنا ہے کہ اس اسکیم کے ذریعہ افرادی قوت کو کم کرنا ہمارے منصوبے یا بزنس پلان کا کلیدی حصہ تھا۔حکام کے مطابق وہ اس اسکیم کے تحت 20 فی صد تک افرادی قوت کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ جس سے پی آئی اے تقریبا اڑھائی ارب سالانہ کی بچت کرے گی اور یہ سرمایہ کاری دو سال کے قلیل عرصے میں واپس حاصل ہو جائے گی۔رواں سال جعلی لائسنس اسکینڈل کے حوالے سے وزیر ہوا بازی کے بیان کے بعد دنیا بھر میں بیشتر مقامات پر پی آئی اے اپنی پروازیں آپریٹ بھی نہیں کر پا رہی۔پی آئی اے مالی مشکلات سے نکلنے کے لیے اپنے بوئنگ 777 جہاز طویل پروازوں کی بجائے کارگو کے لیے چلا رہی ہے۔ Related Post پاکستان جنرل باجوہ ملک اور فوج کو تقسیم کر کے چلے گئے: ڈاکٹر سرکاریہ کریم J Nov, 2022 udu_ruzt56 پاکستان سیاسی غیر وابستگی سے پاکستانی فوج سیاست کی غلاظت سے محفوظ رہے گی:سابق فوجی سربراہ جنرل باجوہ J Nov, 2022 udu_ruzt56 پاکستان پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کی موجودگی، پاک فوج نے ہندوستانی جنرل کے بیان کو مستردکیا J Nov, 2022 udu_ruzt56 You missed پاکستان جنرل باجوہ ملک اور فوج کو تقسیم کر کے چلے گئے: ڈاکٹر سرکاریہ کریم Nov 29, 2022 دنیا طالبان کی افغان پناہ گزینوں سے ایران و پاکستان کے مظاہروں میں شرکت نہ کرنے کی درخواست Nov 29, 2022 پاکستان سیاسی غیر وابستگی سے پاکستانی فوج سیاست کی غلاظت سے محفوظ رہے گی:سابق فوجی سربراہ جنرل باجوہ Nov 29, 2022 ہندوستان ہندوستان کوامریکہ سے مذاکرات میں ہوشیار رہنا چاہئے، وہ بھروسے کے لائق نہیں:سابق فوجی سربراہ جنرل بکرم Nov 29, 2022 Urdu Books is one of the Best Website To Download And Read Online Books in Urdu. You Can Read , Motivational Books , Computer Books , History books , Novels etc. . In the Website you can read all author Novels. Specialy Mehwish Ali Novels.
ایک ضعیف شخص خواب بیچتا ہے۔ بھلا خواب بھی کیا مٹھائی یا کھلونے ہیں جو یوں بیچے جاسکتے ہیں۔ رمیش بے چین ہوجاتا ہے اور وہ اس شخص سے ایک خوشگوار خواب خریدتا ہے۔ اس رات اسے خواب آتا ہے اور.... علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این رمیش رنگین چاک کے ٹکڑوں سے فرش پر تصویریں بنانے میں مصروف تھا کہ اُسے باہر گھنٹی کی آواز سنائی دی۔ ٹن ٹن، ٹناٹن.... آواز لمحہ بہ لمحہ قریب تر ہوتی جا رہی تھی، اس نے کھڑکی سے جھانک کر دیکھا۔ ایک ضعیف سا آدمی پہلی گلی سے گزر کر اُس کی گلی میں داخل ہو رہا تھا۔ اُس کے ہاتھ میں ایک گھنٹی تھی جسے وہ ہلا ہلا کر بجا رہا تھا۔ یوں تو اس گلی میں بہت سے پھیری والے آتے ہیں اور طرح طرح کی آوازیں لگاتے ہیں، دہی بڑے اور گول گپے والے، ململ لٹھے نائلون والا، ریشمیں چوڑیوں والا یہاں تک کہ سوئی دھاگے والا بھی، ان سب کی آوازوں سے رمیش مانوس تھا، لیکن یہ ضیف سا آدمی جو ابھی ابھی اس گلی میں داخل ہوا تھا اب سے پہلے اس طرف کبھی نہیں آیا تھا۔ ایک رنگ برنگا پھول دار بکس، نہ بہت بڑا نہ چھوٹا، نواڑ کے سہارے اس کے گلے سے لٹک رہا تھا، اس کا لباس بھی کچھ عجیب سا تھا۔ اُس نے ڈھیلا ڈھالا پائجامہ اور لمبا سا نیلے اور سرخ رنگ کا کُرتا پہن رکھا تھا۔ اس کی چال، اس کا آواز لگانے کا انداز۔ اس کا سب کچھ رمیش کو بہت عجیب اور پُرکشش لگ رہا تھا۔ گھنٹی بجانے کے ساتھ ساتھ وہ بڑی دلکش آواز میں صدا لگا رہا تھا: گھنٹیاں بجاتا ہوں اور خواب بیچتا ہوں مَیں سندر اور چمکیلے سپنے لے لو رنگ برنگے خواب لے لو سبز و سنہری خواب رمیش کھڑکی سے ہٹ کر تیزی سے باہر کی طرف بھاگا اور اس کے پاس پہنچ گیا۔ کئی بچّے اسے گھیرے کھڑے تھے اور اس پر سوالوں کی بوچھار کر رہے تھے۔ ’’تم خواب بیچتے ہو؟‘‘ آواز میں حیرت اور بے یقینی تھی۔ ’’بھلا خواب بھی کیا مٹھائی یا کھلونے ہیں جو یوں بیچے جاسکتے ہیں!‘‘ ’’خواب تو بس دیکھے جاتے ہیں۔ وہ کوئی چیز تھوڑی ہوتے ہیں....‘‘ ’’ایک خواب کی کیا قیمت ہے؟‘‘ رمیش نے پوچھا۔ ’’صرف چھ نئے پیسے، بولو، کون سا لوگے؟‘‘ خوابوں کے تاجر نے کہا۔ ’’مجھے ایک ہلکا پھلکا خوشگوار سا خواب دے دو۔‘‘ ’’یہ لو۔‘‘ اس نے ایک چھوٹی سی پڑیا اپنے رنگ برنگے بکس میں سے نکال کر رمیش کے ہاتھ میں دے دی، اور کہا ’’سونے سے پہلے اُسے اپنے تکیے کے نیچے رکھ لینا۔‘‘ رمیش نے اس رات کھانا وقت سے کچھ پہلے ہی کھا لیا اور پڑیا تکیے کے نیچے رکھ کر سونے کے لئے لیٹ گیا، تھوڑی ہی دیر میں وہ سو چکا تھا، اس نے دیکھا وہ ایک عجیب و غریب دُنیا میں ہے، اس کے چاروں طرف میٹھا نیلگوں پانی ہے۔ لطیف اور شفاف لہریں اسے گدگدا رہی تھیں، نرم مخملی سمندری گھاس اور چمکتی ہوئی بے شمار سیپیاں اور گھونگے ہیں، چمکتی ہوئی آنکھوں والی چھوٹی چھوٹی سیکڑوں رنگین مچھلیاں بڑے دل آویز انداز میں اِدھر اُدھر تیرتی پھر رہی ہیں۔ اور تب یکایک ایک بہت بڑا کیکڑا اپنی دونوں بڑی بڑی اگلی ٹانگوں کو ہلاتا ہوا تیزی سے اس کی طرف بڑھا۔ اس سے خود کو بچانے کے لئے رمیش نے زور زور سے ہاتھ پاؤں جو مارے تو اس کی آنکھ کھل گئی، اور اس نے فیصلہ کر لیا کہ اگلے روز وہ پھر ایک خواب خریدے گا۔ اگلے روز رمیش نے ایک نیلا خواب خریدا۔ اور اس پڑیا کو سرہانے رکھ لیٹ گیا۔ نیند کی وادی میں پہنچتے ہی اُس نے اپنے آپ کو ہوا کی طرح ہلکا محسوس کیا۔ وہ اوپر کی طرف اُٹھ رہا تھا۔ اوپر اور اوپر درختوں، مکانوں اور پہاڑوں سے بھی اونچے وہ بادلوں کے تیرتے ہوئے ٹکڑوں سے بھی بلند بے تکان اُڑا جا رہا تھا۔ ایک راکٹ زناٹا ہوا اس کے قریب سے گزر گیا، ستارے ٹوٹ ٹوٹ کر اِدھر اُدھر بھاگے جا رہے تھے رمیش اس منظر میں گم اس سے لطف اندوز ہو رہا تھا کہ اس نے دیکھا بے شمار گدھ جن کے پنجے بہت تیز اور خوفناک ہیں، جن کی چونچیں نوک دار اور آگے سے مڑی ہوئی ہیں بڑی تیزی سے اُس کی طرف بڑھے چلے آرہے ہیں، خوف سے اس کی چیخ نکل گئی اور اُس نے خود کو اپنے بستر پر پایا۔ اس کا ماتھا اور گردن پسینے سے تر تھی۔ اس تجربے کے بعد رمیش خوابوں سے توبہ کر چکا تھا پھر بھی وہ دوسرے روز خواب بیچنے والے کا بے چینی سے انتظار کر رہا تھا۔ ’’اس بار مجھے وہ خواب دو جو تمہارے پاس سب سے اچھا ہو۔‘‘ اس نے کہا۔ اور رمیش نے ایک بار پھر خواب دیکھا۔ اس مرتبہ اس نے خود کو ایک سر سبز وادی میں پایا جہاں طرح طرح کی چڑیاں چہچہا رہی تھیں۔ چشمے گنگنا رہے تھے۔ سنہری ہرن اور شوخ و شریر گلہریاں دوڑتی پھر رہی تھیں دور بہت اونچے برف پوش چوٹیوں والے پہاڑ سونے کی طرح چمک رہے تھے، اس کے سامنے کشادہ اور دور تک پھیلے ہوئے مرغزار کے بیچوں بیچ ایک ندی بڑی آہستہ آہستہ بہہ رہی تھی، دوسرے لمحے وہ ندی کے دوسرے کنارے پر تھا، عظیم الشان اور پُروقار مندروں، مسجدوں اور گرودواروں کی عظمت میں گم، اُن کی محبت میں کھویا ہوا۔ اس نے لوگوں کو طرح طرح کے لباس پہنے دیکھا، سب ایک دوسرے سے جدا۔ اس نے لوگوں کو طرح طرح کی انجانی زبانیں بولتے سنا، سب ایک دوسرے سے مختلف۔ پھر بھی وہ سب خوش تھے، ایک دوسرے سے ہنس کر مل رہے تھے، انہیں اس کی پروا نہیں تھی کہ اُن کے لباس ان کی زبانیں ایک دوسرے سے مختلف ہیں اس کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا، وہ حیرت زدہ، مسرور سا سب کچھ دیکھا گیا۔ یہ کتنا بڑا، کتنا پیارا اور کس قدر خوبصورت ملک ہے رمیش نے سوچا، کتنی عجیب سی بات ہے سب کچھ ایک ہی نظر میں میرے سامنے ہے۔ یہ سر سبز و شاداب کھیت، وہ روپہلی اور سنہرے اناج سے بھرے کھلیان، اونچے میناروں اور بڑے گنبدوں والے شہروں سے گھرے ہوئے وسیع اور گھنے جنگلات، کارخانے، بجلی گھر، ڈیم، شمال میں اونچے پہاڑوں سے لے کر زمین پھیلتی ہی چلی گئی ہے۔ یہاں تک کہ جنوب میں گہرا اور شور مچاتا سمندر اس کے پاؤں چومنے لگتا ہے، تیز اور روشن دھوپ میں چمکتی جھلملاتی زمین۔ اور تب جیسے خواب سرک گیا ہو، رمیش نے کھڑکی سے باہر دیکھا طلوع ہوتے ہوئے سورج کی نرم کرنوں نے آم کے پیڑ پر آئے ہوئے بور کو سنہرا رنگ دیا تھا۔ ’’یہ تو وہی میرے خوابوں کا دیس ہے‘‘ اُس نے زیر لب کہا، ’’یہ تو میرا اپنا ہی ملک ہے، میری اپنی دھرتی، میری مادر وطن.... پھر وہ خواب! وہ خواب کیا تھا!‘‘ naye sitare taleemi inquilab Tags متعلقہ خبریں کلیان:ایس ٹی بسوں کو درگاڑی پُل سے روانہ کرنے کا فیصلہ کریتی سینن نے مادھوری دکشت کے ساتھ رقص کیا جاپان ، اسپین اور مراکش نے فیفا ورلڈ کپ کے راؤنڈ ۱۶؍ میں جگہ بنائی دریشیم۲؍سب سے زیادہ کمائی کرنے والی ٹاپ۱۰؍ سیکوئل فلموں میں شامل Hindi News | Health | Education | Nai Dunia | Inext | Her Zindagi | Radio City | Mid-day | Gujarati News About Us | Privacy Policy | Terms & Conditions | Contact Us | Grievance Redressal This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK
منّو بھائی کی ایک نظم: ابھی قیامت نہیں آئی – عامر حسینی: منیر احمد قریشی /منّو بھائی (1933-2018) جنوری 17 بروز جمعرات لاہور میں انتقال کرگئے۔وہ پنجابی کے ایسے شاعر تھے جن کی آواز اپنی تھی اور پنجابی شاعری میں وہ ترقی پسند سوچ کے ترجمان تھے۔ان پہ تعزیتی مضمون More + منّو بھائی کی یادیں: اپنے آپ سے زیادہ مایوسی نہیں: نوٹ : بائیں بازو کے معرو صحافی،ادیب،ڈرامہ نگار اور شاعر منّو بھائی کا 19 جنوری،2018 بروز جمعہ لاہور میں انتقال ہوگیا۔وہ 1933ء کو وزیرآباد میں پیدا ہوئے تھے اور ان کا اصل نام منیر احمد قریشی تھا لیکن More + کہنے کے قابل کوئی بھی بات اشتعال انگیز قرار پاجاتی ہے ۔ نندتا داس: انٹرویو: مناتی سنگھا Minati Singha مترجم: عامر حسینی اداکارہ-ہدائت کار نندتا داس کی اپنی فلم ‘منٹو’،سنسر شپ اور آزادی تقریر بارے بات چیت ‘منٹو’ بنانے کا خیال کیوں آیا آپ کو؟ میری زندگی میں کوئی بھی چیز بائی ڈیفالٹ More + Things Manto Told Me: Stories of Reading and Discovering – by Nidhi Mahajan: “Upar di gur gur di annex di be dhyana di mung di daal of the lantern,” are the strange words of Toba Tek Singh’s protagonist, the ‘lunatic’ Bishan Singh. Fast forward to our digital age where words are More + تاریخ کی خالی جگہیں فکشن سے بھری جاتی ہیں – عامر حسینی: صفدر نوید زیدی ہالینڈ کے شہر ہیگ میں رہتے ہیں۔میری ان سے فیس بک دوستی کو کئی سال ہوگئے تھے اور اس مرتبہ وہ ہیگ سے پاکستان آنے کا جب سے منصوبہ بنائے بیٹھے تھے تب سے مجھے کہہ More + بوڑھے پرندے مرنے کہاں جاتے ہیں؟ ارون دھتی رائے ترجمہ : عامر حسینی: ارون دھتی رائے کا 20 سال بعد دوسرا ناول شایع ہونے جارہا ہے۔ناول کا نام ہے ‘دی منسٹری آف اٹ موسٹ ہیپی نیس’۔برطانوی اخبار دی گارڈین کی ویب سائٹ پہ اس ناول کا پہلے دو ابواب کا متن دیا More + فحش کون منٹو یا ہمارا معاشرہ – سید تصور حسین: More + اشفاق احمد و دیگر پر تنقید کی آڑ میں تصوف پر علی اکبر ناطق کی تنقید – عامر حسینی: اشفاق احمد ، بانو قدسیہ ، ممتاز مفتی اور ان کی نت نئی اشکال عمیرہ احمد اینڈ کمپنی کے بارے میں ترقی پسندوں کے مقدمے کی مٹی کبهی ایسے پلید نہیں کی گئی ہوگی جیسی “علی اکبر ناطق ” More + جگت بجیا چلی گئیں: ایسا لگ رہا ہے کہ گذشتہ برس جولائی سے اب تک کے آٹھ ماہ کے دوران آسمانوں پر بلاوے کی طلب اتنا زور پکڑ گئی ہے کہ یہ جملہ بھی کام نہیں کر پارہا ہے کہ ’ان کی رحلت More + Jean-Paul Sartre: The Man who Spurned the Nobel Prize for Literature – by AZ: While thinking of how most Pakistanis grudge Malala’s Nobel Prize for Peace, which she by no means got undeservedly, my mind wandered to a man who turned down a Nobel Prize. On October 22 1964 Jean-Paul Sartre declined the More + گیبریل گارشیا مارکیز- وہ جو بیچتے تھے دوائے در دل – از عامر حسینی: گبرئیل گارشیا مارکیز 82 سال کی عمر میں کولمبیا کے دارالحکومت میکسیکو میں انتقال کرگئے اور اس طرح سے دنیائے ادب میں کہانیوں اور ناولوں میں جادوئی حقیقت نگاری کا فن اپنے عروج پر اور پوری مہارت کے ساتھ More + مکتوب دہلی-رابندر ناتھ ٹیگور ،مقبولیت و عصریت کا سوال /ارجمند آراء: رابندرناتھ ٹیگور (1861-1941)کا شمار برِصغیر ہند کے مقبول ترین شاعروں میں ہوتا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی ہمہ جہت شخصیت ناول، ڈرامے، مصوری اور موسیقی کے میدان میں بھی غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے۔ More + Fatima Bhutto: please focus on fiction- by Nasima Zehra Awan: Pakistan may have lost a talented fiction writer when Fatima Bhutto went into journalism. Clearly, she is adept at spinning a tale, fudging facts and re-defining reality in a manner that is the exclusive domain of talented story tellers.
وزیر اعظم نوازشریف نےجب سےاقتدارسنبھالاہےملک میں توانائی کےبحران کےخاتمےکیلئےوہ ممکن حد تک دن رات ایک کئےہوئےہیں۔ فیاض ولانہ منگل 16 جولائ 2013 شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں فوٹو: فائل اسلام آباد: ہفتہ رفتہ اس حوالے سے ہنگامہ خیزرہا کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کا ایک مسودہ منظر عام پر آنے کی وجہ سے ہر حساس طبع پاکستانی مذکورہ رپورٹ میں چھپے ایک ایک لفظ سے منہ چھپانے پر مجبور نظر آیا کیونکہ اس مسودے نے ہمارے حساس ترین اوراہم ترین اداروں سمیت ہم سب کو نااہل اوردانستہ ونادانستہ غفلت کا مرتکب قرار دیا۔ المختصر یہ رپورٹ ندامت ہے اور تاقیامت دردمند پاکستانیوں کیلئے باعث ندامت ہی رہے گی۔ یہ رپورٹ کیسے منظر عام پر آئی، کس نے کن مقاصد کے حصول کیلئے اسے پبلک کرنا ضروری جانا۔ اس بحث سے قطع نظر اب وقت ہے تو اس بات کا فیصلہ کرنے کا کہ ہم آئندہ ایسے واقعات کے سد باب کیلئے کیا ٹھوس اقدامات کررہے ہیں۔ ہم ندامت کے چھینٹوں کو اپنے دامن سے اتار کر کبھی بھی بے داغ ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتے۔ البتہ بہتر منصوبہ بندی سے اس بدنما ماضی کو اپنا مستقبل بننے سے ضرور بچا سکتے ہیں اور اس کیلئے ہمیں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی اس بات پہ دھیان دینا ہوگا کہ امن و امان سے متعلق تمام اداروں کو ایک ہنگامی قومی فرض سمجھتے ہوئے انٹیلی جنس شیئرنگ کے نظام کو مزید مضبوط اور فعال بنانا ہوگا۔ وزیر اعظم نوازشریف نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے ملک میں توانائی کے بحران کے خاتمے کیلئے وہ ممکن حد تک دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ چین کے دورے پر گئے تو چینی سرمایہ کاروں سے توانائی کے بحران کے خاتمے کیلئے مدد مانگی۔ نو سوانہتر میگا واٹ نیلم جہلم پاورپراجکٹ کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کرنے کے احکامات جاری کئے، خود پراجیکٹ کا دورہ کیا، چین سے چار سو چھیالیس ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی فراہمی یقینی بنائی۔ منگلا ڈیم کے قریب بہتے پانی سے قائم کئے گئے نجی شعبے کے پہلے چوراسی میگا واٹ کے پن بجلی گھر کا افتتاح کیا۔ نندی پور پاور پراجکٹ کو سابق حکمرانوں کی غفلت اور نسیان کے کباڑ خانے سے جھاڑ پھونک کر تکمیل کی راہوں پر گامزن کردیا۔ بجلی کی پیداوار اور ضرورت میں بڑھتے ہوئے فرق کو کم کرنے کیلئے وزیر اعظم نے ایف آئی اے کے اندر بجلی و گیس چوروں سے نمٹنے کیلئے خصوصی یونٹ قائم کرکے ایک انتہائی ماہر افسر حسین اصغر کو اس کا سربراہ مقررکردیا۔ جنہوں نے کام شروع کرتے ہی ایک روز لاہور میں ایک بڑے بجلی چور کو پکڑا تو اگلے روز فیصل آباد سے ایک بڑے گیس چور کو پکڑ کر عوام کے سامنے پیش کردیا۔وزیر اعظم کو معلوم ہوا کہ سیکرٹری پانی وبجلی انوار احمد خان اور چیئرمین واپڈا سید راغب عباس شاہ ان کی واضح ہدایت کے باوجود روایتی سستی اور غفلت کا مظاہرہ کررہے ہیں تو انھوں نے بلاتوقف دونوں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا۔بجلی کی ڈسٹری بیوشن کی ذمہ دار کمپنیوں لیسکو، آئیسکو، فیسکو وغیرہ کے بارے میں معلوم ہواکہ ان کے بورڈ آف دائریکٹرز کے ممبران کی نامزدگیاں گذشتہ دور حکومت میں سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہیں اور وہ حکومتی اعلانات اور ہدایات کے باوجود نہ صرف سحری اور افطاری میں لوڈشیڈنگ کئے جانے کا موجب بن رہے ہیں بلکہ ان کی ہداہات سے بعض من پسند صنعتی صارفین کو بغیر کسی شیڈول کے اضافی بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ وزیر اعظم نے ان ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تحلیل کرکے ازسر نو تشکیل کیلئے ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔ ادھر بھارت نے دریائے چناب میں آنے والے پانی کے راستے میں ڈھوڈہ کے مقام پر آٹھ سو پچاس میگا واٹ کا پاور پراجیکٹ شروع کرکے مزید ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا ہے، ہماری وزارت خارجہ نے بھارت سے احتجاج کرنے کیلئے وزارت پانی وبجلی سے اس بابت تفصیلات مانگ لی ہیں جبکہ وزارت پانی و بجلی نے انڈس واٹر کمیشن کے کورٹ میں گیند پھینکتے ہوئے بات آگے بڑھا دی ہے مگر ضرورت اس امرکی ہے کہ انڈس واٹر کمیشن کے ایک عرصہ تک سیاہ سفید کے مالک بنے بیٹھے رہے سابق کمشنر سید جماعت علی شاہ کو کینیڈا سے بلواکر پوچھ گچھ کی جائے کہ وہ ایک مدت تک بہارت کے ساتھ پانی کے تنازعات پر بات چیت کرتے رہے مگر ان ساری ملاقاتوں اور مزکرات کا پاکستان کو تو فائدہ نہ ہوا البتہ بہارت کو کافی فائدہ پہنچایا گیا ہے تو اس کی تفصیلات سے پارلیمنٹ اور قوم کو آگاہ کردیا جائے، اس سے پہلے کہ کسی غیر ملکی چینل سے ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کی طرز کی کوئی رپورٹ نشر ہونے کے بعد ہم سب ایک دوسرے سے شرمندگی کے باعث پھر منہ چھپاتے پھریں۔ صدر آصف علی زرداری کے غیر ملکی نجی دورے کو سیاسی مبصرین ان قیاس آرائیوں سے آراستہ کرنے میں مصروف ہیں کہ اب شائد وہ صدارت کی باقی ماندہ مدت بیرون ملک ہی گزاریں، اس بات میں اتنی سچائی نظر نہیں آتی مگر یہ حقیقت ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سوئس لیٹرز کا معاملہ دوبارہ کھولنے کی کوشش سے صدر زرداری بہر حال ناراض ضرور ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف کے حلف والے دن دونوں رہنمائوں کی چند منٹ کی ایک رسمی سی ملاقات کے علاوہ گزشتہ اڑتالیس دنوں کے دوران کوئی باقاعدہ ملاقات نہیں ہوئی ایسی صورت میں سوالات اٹھانے والے اپنے تئیں حق بجانب ہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی نجی دورے پر لندن گئے ہوئے ہیں اور حکومت کی تجویز کردہ قومی کانفرنس التوا کا شکار ہوئے جارہی ہے۔ شنید ہے کہ حکومت کو عمران خان کی یہ تجویز بھلی معلوم ہونے لگی ہے کہ تمام سیاسی پارلیمانی جماعتوں کے سربراہوں کو بلانے کے علاوہ ملک کی پانچ سے چھ اہم ترین شخصیات کا بھی ایک تفصیلی اجلاس منعقد کیا جائے جس میں اہم ترین اور حساس ترین داخلی و خارجی قومی معاملات کو زیر بحث لانے کے بعد دہشتگردی و انتہاء پسندی کے خاتمے اور ڈرون حملے رکوانے کیلئے ایک متفقہ و مشترکہ قومی پالیسی کا اعلان کیا جائے۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں معروف اداکار کا کمسن بچہ پانی کے ٹینک میں ڈوب کر چل بسا بن بلائے شادی کا کھانا کھانے پر طالبعلم کو برتن دھونے پڑ گئے، ویڈیو وائرل سارہ انعام قتل کیس؛ ملزم شاہنواز امیراوراس کی والدہ پر فردِ جرم عائد وزیراعظم پاکستان اور وزیراعظم آزاد کشمیر میں تکرار رقص کرنے والی لڑکیوں کو وائرل کر کے ہم خود اپنا معاشرہ زہریلا کر رہے ہیں، رابی پیرزادہ کتے کے بھونکنے پر جھگڑا، بھائی نے بھائی اور بھابی کو قتل کر دیا نمیبیا کی چراہ گاہوں کے پُراسرار دائروں کا معمہ حل ہوگیا ایران میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کرنے والے 4 افراد کوسزائے موت تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
پانی کی ایک بوتل میں 7 لہسن کی جوے ڈال کر گھر کے ایک کونے میں رکھ دیں،فوائد جان کر آپ دنگ رہ جائیںگے (47,343) میں نے یہ وظیفہ صرف تین دن پڑھا اور 50 لاکھ کا مالک بن گیا یہ وظیفہ آپکی قسمت بدل دے گا (45,533) قربت کے وقت لائٹ بند کرنا ضروری ہے ؟ یہ بات ہر لڑکی کو ضرور معلوم ہونی چاہئے (45,073) رب کعبہ کی قسم اگر مرد ایک دفعہ پیاز اس طرح کھا لیتا ہے تو ؟ (43,822) اگرمیاں بیوی یہ کام کریں توان کانکاح ٹوٹ جاتاہے ،آنکھیں کھول دینے والاانکشاف (43,485) ان راتوں میں بیوی سے ہم بستر ی نہ کر یں ، مسلمانوں لازماً جان لو (43,317) جنت کا حسین منظر (43,124) منہ کے چھالوں کا بہترین گھریلو علاج، چھالے ایسے ختم جیسےکبھی تھے ہی نہیں،یہ نسخہ ضرور آزمائیں (41,902) ایک 110 سال جینا ہے تو یہ سبزی ہفتے میں دو دن آج سے ہی کھانا شروع کر دو (39,915) میاں بیوی قربت کے وقت تین غلطیاں بالکل بھی نہ کر یں۔ یہ تین کام سخت حرام کبیرہ گنا ہ ہیں۔ (36,734) سرسوں کے تیل میں یہ کیپسول ملا کر لگائیں،مزید جانیں اس آرٹیکل میں (35,131) رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا: جب تم فجر کی نماز ادا کر لو تو تین مر تبہ پڑ ھ لیا کرو۔ اللہ آپ کو اندھے پن، کوڑھ اور فالج سے محفوظ رکھے گا (32,517) آپﷺ نے قسم کھا کر فرمایا جبرائیل آئے جوشخص یہ پانی پیےگا اسکے جسم سے ہر بیماری دورہوجائے گی ،مزید جانیں (31,989) خشخاش اور سفید تلوں کا کمال بار بار پیشاب آنا اور مثانہ کی کمزوری ختم پہلی خوراک ہی اثر دکھائے گی (31,139) //whairtoa.com/4/5522501 رات کو سونے سے قبل سورہ بقرہ کی دو آیات پڑھ لیں اللہ ربّ العالمین کا یہ فضلِ عظیم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کواپنی رحمت ومغفرت کے اسباب مہیا کیے ہیں ۔ ان میں سے ایک سبب سورہئ بقرہ کی آخری آیات ِ بیّنات بھی ہیں۔ ان کی فضیلت نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے سنیے: سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:مجھے سورہئ بقرہ کی یہ آخری آیات عرش کے نیچے خزانے سے دی گئی ہیں۔ ان جیسی آیات نہ پہلے کسی کو ملی ہیں اورنہ بعد میں کسی کو ملیں گی۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کرائی گئی تو تین چیزیں دی گئیں: 1۔ پانچ نمازیں 2۔ سورہئ بقرہ کی آخری آیات اور 3۔ شرک کے سوا ااپ کی امت کے لیے تمام گناہوں کی معافی۔ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اورزمین کی پیدائش سے دو ہزار پہلے ایک کتاب لکھی۔ اس میں سے دوآیات نازل فرمائیں، جن کے ساتھ سورہئ بقرہ کا اختتام فرمایا۔ جس بھی مکان میں یہ آیتیں دن راتیں پڑھ دی جائیں ، شیطان اس میں ٹھہر نہیں سکتا۔ ابوالاسودظالم بن عمرو الدؤلی کہتے ہیں : ”میں نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ مجھے وہ قصہ بیان کریں،جب آپ نے شیطان کوپکڑ لیا تھا۔ انہوں نے بتایا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے صدقہ (کی حفاظت)پر متعین کیا۔ کھجوریں کمرے میں پڑی تھیں۔ مجھے محسوس ہوا کہ وہ کم ہورہی ہیں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوآگاہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کھجوریں شیطان لے جاتا ہے۔ایک دن میں کمرے میں داخل ہوا اوردروازہ بند کردیا۔ اندھیرا اس قدر شدید تھا ۔ کہ اس نے دروازے کو ڈھانپ لیا۔ شیطان نے ایک صورت اختیار کی ،پھردوسری صورت اختیارکی ۔ وہ دروازے کے شگاف سے اندرگھس آیا۔ میں نے بھی لنگوٹا کس لیا۔ اس نے کھجوریں کھانا شروع کردیں۔ میں نے جھپٹ کر اُسے دبوچ لیا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے دشمن ! (تو کیاکررہا ہے؟)اس نے کہا: مجھے جانے دو۔ میں بوڑھا ہوں اورکثیرالاولاد ہوں۔ میراتعلق نصیبین (بستی کانام) کے جنوں سے ہے۔ تمہارے صاحب (محمد صلی اللہ علیہ وسلم )کی بعثت سے پہلے ہم بھی اسی بستی کے باسی تھے۔ جب آپ( صلی اللہ علیہ وسلم )مبعوث ہوئے توہمیں یہاں سے نکال دیاگیا۔ (خدارا!) مجھے چھوڑ دیں۔ میں دوبارہ کبھی نہیں آؤں گا۔ میں نے اسے چھوڑدیا۔ جبرئیلuنے آکر سارا معاملہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوبتادیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز ادا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے منادی کرنے والے نے منادی کی کہ معاذ بن جبل کہاں ہے؟ میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ کے قیدی کا کیامعاملہ ہے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوسارا معاملہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ عنقریب دوبارہ ضرور آئے گا۔ آپ بھی دوبارہ جائیں۔ میں نے کمرے میں داخل ہوکر دروازہ بند کردیا۔ شیطان آیا ،دروازے کے شگاف سے اندر گھسا اورکھجوریں کھانا شروع کردیں۔ میں نے اس کے ساتھ وہی پہلے والا معاملہ کیا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے دشمن! تُو نے آئندہ کبھی نہ آنے کا وعدہ کیاتھا ۔ اس نے کہا: میں آئندہ کبھی نہیں آؤں گا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ جب کوئی تم میں سے سورہئ بقرہ کی(آخری آیات للّٰہ ما فی السموات والأرض ۔۔۔ )نہیں پڑھے گا تواسی رات ہم میں سے کوئی اس کے گھر میں داخل ہوجائے گا۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹی20 سیریز کے ساتویں اور آخری میچ میں 210 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی بیٹنگ جاری ہے۔ اب سے کچھ دیر پہلے تک پاکستان نے 14 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 92 رنز بنائے ہیں۔ وکٹ پر اس وقت آصف علی اور شان مسعود موجود ہیں۔ سات ٹی20 میچز کی سیریز کا آخری اور فیصلہ کن میچ لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں جاری ہے۔ ہدف کے تعاقب میں پاکستان کو پہلا دھچکا اس وقت لگا جب پہلے اوور آخری گیند پر بابر اعظم کی وکٹ گری۔ بابر اعظم کرس وواکس کی گیند پر ہیری بروک کو کیچ دے بیٹھے۔ دوسرے اوور کی دوسری گیند پر محمد رضوان بھی ریس ٹوپلے کے ہاتھوں کلین بولڈ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔ اس کے بعد پانچویں اوور میں افتخار احمد ڈیوڈ وِلی کی گیند پر وکٹ کیپر فِل سالٹ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔ پاکستان کی چوتھی وکٹ خوشدل شاہ کی گری جب 13ویں اوور میں انہیں عادل رشید کی گیند پر وکٹ کیپر فِل سالٹ نے کیچ آؤٹ کر دیا۔ خوشدل شاہ 27 رنز بنا سکے۔ انگلینڈ کی اننگزانگلینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر 209 رنز بنائے جن میں ڈیوڈ ملان کے 78 رنز شامل ہیں۔ انگلینڈ کا پہلا نقصان پانچویں اوور میں الیکس ہیلز کی وکٹ کی صورت میں ہوا جب وہ محمد حسنین کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے۔ پانچویں ہی اوور میں انگلش ٹیم کی دوسری وکٹ گری جب فِل سالٹ 20 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ انگلش بیٹر بین ڈکٹ اپنی جارحانہ 30 رنز کی اننگز کھیل کر دسویں اوور میں آؤٹ ہوئے۔ بین ڈکٹ نے افتخار احمد کی گیند کریز سے نکل کر کھیلنے کی کوشش کی تو انہیں وکٹ کیپر محمد رضوان نے رن آؤٹ کر دیا۔ انگلش بیٹرز ڈیوڈ ملان 47 گیندوں پر تین چھکوں اور آٹھ چوکوں کی مدد سے 78 رنز جبکہ ہیری بروک 29 گیندوں پر چار چھکوں اور ایک چوکے کے ساتھ 46 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ ساتویں ٹی20 میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلت فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ اس سے قبل سیریز کے چھٹے میچ میں انگلینڈ کی جانب سے دھواں دھار بیٹنگ دیکھنے کو ملی۔ انگلینڈ نے صرف 14 اوورز میں 170 رنز کا مطلوبہ ہدف دو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا تھا۔ چھٹے میچ میں انگلینڈ کی جانب سے فِل سالٹ نے 48 گیندوں میں 88 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر ٹیم کی جیت میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ اس وقت پاکستان اور انگلینڈ 3-3 کے ساتھ برابر ہیں جبکہ آج کے میچ میں جیتنے والی ٹیم سیریز اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ پاکستان کی پلیئنگ الیونبابر اعظم، محمد رضوان، شان مسعود، افتخار احمد، خوشدل شاہ، آصف علی، محمد نواز، شاداب خان، محمد حسنین ، محمد وسیم، حارث رؤف انگلینڈ کی پلیئنگ الیونفِل سالٹ، الیکس ہیلز، ڈیوڈ ملان، بین ڈکٹ، ہیری بروک، معین علی، سیم کرن، کرس وواکس، ڈیوڈ وِلی، عادل رشید، ، ریس ٹوپلے Visit to news source webpage بیٹا میچ کھیل رہا تھا ماں کا انتقال ہو گیا ۔۔ فٹبال میچ کے دوران ماں کے انتقال کی خبر نے مداحوں کو بھی رلا دیا، دیکھیے Nov 30, 2022 ہماری ویب میں چاچا نہیں ہوں ۔۔ بچے کے چاچا پکارنے پر کیا نسیم شاہ نے ڈانٹ دیا؟ دیکھیے انہوں نے کیا کہا Nov 28, 2022 ہماری ویب ماں کا ماتھا چوم لیا۔۔ بیلجیئم کو شکست دینے پر کھلاڑی کی خوشی کی انتہا نہ رہی! ویڈیو دیکھ کر سب ہی جذباتی ہوگئے Nov 28, 2022 ہماری ویب جرمن مے خانوں میں قطر ورلڈ کپ کا بائیکاٹ Nov 25, 2022 ڈی ڈبلیو اردو تم غیر مسلم ہو اسلام قبول کر لو ۔۔ دیکھیں جب مشہور فٹبالر میسی کو سعودی فٹبالر نے اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے کیا جواب دیا؟ ویڈیو وائرل Nov 25, 2022 ہماری ویب شاہین آفریدی کی دلہن کے ساتھ تصویر کے پیچھے کیا حقیقت ہے؟ Nov 25, 2022 ہماری ویب پاکستان، انگلینڈ ٹیسٹ سیریز: آفیشلز میں متنازع نوبال دینے والے امپائر بھی شامل Nov 24, 2022 اردو نیوز پاکستان کے ساتھ سیریز میں میچ فکسنگ کا الزام، آئی سی سی تحقیقات کرے: سری لنکا Nov 24, 2022 اردو نیوز کھلاڑیوں کے ساتھ یہ بچے کیوں ہوتے ہیں؟ اس سے انھیں کیا فائدے ملتے ہیں؟ Nov 24, 2022 ہماری ویب پاکستان میں انگلش کرکٹرز کے کھانے کون بنائے گا؟ Nov 24, 2022 ہم نیوز مداح کا فون لیا اور پھینک دیا ۔۔ رونالڈو کو بدتمیزی کرنے پر کیا سزا دی گئی؟ Nov 24, 2022 ہماری ویب ہر میچ کے بعد صفائی کرنا نہیں بھولتے ۔۔ جاپانی روز میچ کے بعد صفائی کیوں کرتے ہیں؟ Nov 24, 2022 ہماری ویب مزید خبریں تازہ ترین خبریں بیٹا میچ کھیل رہا تھا ماں کا انتقال ہو گیا ۔۔ فٹبال میچ کے دوران ماں کے انتقال کی خبر نے مداحوں کو بھی رلا دیا، دیکھیے Nov 30, 2022 ہماری ویب ایک آنکھ سے دکھائی نہیں دیتا تھا تو زندگی کیسے گزار رہی تھیں ! والدہ اسما عباس کے ساتھ کیوں رہتی تھیں؟ اسما نے پرانی تصویر دکھاتے ہوئے سب کو غمزدہ کر دیا Nov 30, 2022 ہماری ویب 16 سال کی عمر میں شادی کی اور ان کی ماں لگتی ہی نہیں ہیں ۔۔ کم عمر میں شادی کرنے والے اداکار جو اپنے بچوں کی عمر کے دکھائی دیتے ہیں Nov 30, 2022 ہماری ویب گھر پر کسی نے قبضہ کرلیا تو مجبوراً سڑک پر بھیک مانگنا شروع کر دی ۔۔ یہ مشہور شخصیت کون ہیں جو سڑک پر آگئے؟ Nov 30, 2022 ہماری ویب اللہ کے گھر میں مل کر کام کرتے ہیں اور ساتھ عمرہ بھی ادا کرتے ہیں ۔۔ مسجد الحرام کی خدمت پر مامور میاں بیوی کی کہانی، دونوں کا تعلق کہاں سے ہے؟ Nov 30, 2022 ہماری ویب اپنی خواتین کو باہر نکلنے نہیں دیتے لیکن ۔۔ افغانستان پہنچنے پر طالبان نے حنا ربانی کھر کا استقبال کیسے کیا؟ ویڈیو وائرل ہو گئی Nov 30, 2022 ہماری ویب Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More
میں انتظار کی جیون بھومی سے تولد ہوا ایسا جرثومہ ہوں، مہک جس کی ممتا کسی گاوں کے قرطاس پہ معلق پگڈنڈی پہ آلتی پالتی Read More » تازہ ترین کتب اُردو ناول کھنک اُردو زبان میں لکھا گیا محترمہ زویا حسن کا ناول ’’کھنک‘‘ اب پنجند ویب سائٹ اور پنجند بُکس ایپ سے گُوگل پلے سٹور اور ایپل ایپ سٹور پر مفت حاصل کریں۔ خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھی بانٹیں۔ اردو زبان اور اپنی دیگر مقامی زبانوں کو فروغ دینے میں اپنا حصہ ڈالیں۔
ایک نیا شادی شدہ جوڑا جب اپنی زندگی کا آغاز کرتا ہے تو انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کون کون سی چیزیں ہیں کہ جن پر عمل کر کے یہ اپنی ازدواجی رفاقت کو ناخوش گوار واقعات کا نشانہ بننے سے بچا سکتے ہیں؟ پہلی نظر میں دیکھا جائے تو یہ سوال کثیر الجہت نظر آتا ہے اور اس سوال کے ایک کے بجائے متعدد جوابات ہوسکتے ہیں۔ اکثر افراد کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ’’کامیاب ازدواجی زندگی‘‘ کی پشت پر ایک نہیں بلکہ کئی عناصر موجود ہوتے ہیںجو مجموعی طور پر ازدواجی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اگرچہ کبھی کبھار کسی بات پر میاں بیوی کے درمیان ہوجانے والی تکرار ’’ناخوش گوار واقعات‘‘ کے زمرے میں نہیں آتی، ہاں اگر کوئی ایسی بات ہو کہ جس سے گھر کا ماحول ہی یکسر تبدیل ہونے لگے تو یہ تشویشناک ہے۔ یہی وہ مقام ہوتا ہے کہ جہاں سے ازدواجی زندگی میں تلخیاں بڑھنے لگتی ہیں۔ اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز کرتے وقت ہی تھوڑا سا وقت صرف کر کے اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کر کے اس طویل سفر کا آغاز کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم کامیاب ازدواجی زندگی نہ گزار سکیں۔ اس طرح فکری ہم آہنگی بھی ممکن ہوسکے گی اور ایک دوسرے کے لیے ایثار بھی پیدا ہوگا۔ ازدواجی زندگی کے عمومی مسائل ازدواجی زندگی کا آغاز خوشیوں بھرا ہوتا ہے۔ سب لوگ جوڑے کو ’’ہمیشہ سکھی اور خوش رہو‘‘ کی دعائیں دیتے ہیں لیکن آج کل یہ بات نہایت عام ہوگئی ہے کہ شادی کے کچھ ہی دنوں کے بعد میاں بیوی میں اختلافات ہو جاتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ طلاق کی شرح میں تشویشناک اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ازدواجی زندگی کے آغاز میں ہی اگر نوبیاہتا جوڑا یہ بات جان لے کہ زندگی میں صرف خوشیاں، سکھ اور آرام ہی نہیں بلکہ دکھ، مصیبتیں اور آلام بھی ہیں تو شاید ایسی نوبت نہ آئے کہ رشتہ خدانخواستہ علیحدگی پر منتج ہو۔ ازدواجی زندگی میں ہر نوبیاہتا جوڑے کو دو قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان میں اول جذباتی رشتے اور انہیں نبھانے کے دوران ہونے والی اونچ نیچ سے پیدا شدہ حالات کی تلخی اور دوسرے معاشی حالات۔ گھریلو تلخیاں اگر شادی خاندان میں ہو تو میاں اور بیوی دونوں کو ایک دوسرے کے خاندان میں خود کو ایڈ جسٹ کرنے کے لیے زیادہ کوشش نہیں کرنا پڑتی ہے لیکن اگر شادی غیر خاندان میں ہو تو پھر دونوں کو ایک دوسرے کے خاندان کو سمجھنے اور ان میں ایڈجسٹ ہونے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔ بعض لوگ فطرتاً شرمیلے ہوتے ہیں جب کہ بعض لوگ اتنے خوش مزاج ہوتے ہیں کہ بہت جلد سسرال کے ماحول کو اپنا لیتے ہیں، حتی کہ اُن پر یہ شائبہ تک نہیں ہوتا کہ وہ کبھی غیر تھے۔ بات کوئی بھی ہو لیکن ایک امر طے شدہ ہے کہ کامیاب ازدواجی زندگی کو الجھنوں کا شکار بنانے میں گھریلو تلخیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ہمیں یہ بات جان لینی چاہیے کہ گھر انسان کا قلعہ ہوتا ہے، اگر کوئی شخص خود کو اپنے قلعے میں غیر محفوظ تصور کرنے لگے تو اس کا ہر کام بے یقینی کا شکار ہونے لگتا ہے اور ایسے میں غلطیوں کے سرزد ہونے کی بھی بہت گنجائش پیدا ہو جاتی ہے۔ ذیل میں چند عملی باتوں کی طرف توجہ دلانا اہم معلوم ہوتا ہے: ٭ سسرال کے ماحول کو سمجھیں۔ ٭ اجنبیت کی دیوار کو گرا کر خوش گوار تعلقات کا آغاز کریں۔ ٭ جس انداز میں سسرال والے رشتے ناطوں کو نبھاتے ہیں اس پر تنقید کرنے سے گریز کریں۔ سوائے اس کے کہ کوئی بات صریحاً خلاف دین ہو۔ ٭ اگر سسرال میں کوئی مسئلہ ہو تو اپنے میکے کے بجائے شوہر، ساس، سسر یا بڑی جیٹھانی، دیورانی یا نندوں سے اس پر مشورہ کرلیں۔ ٭ گھر میں ہونے والی ایسی باتیں جن سے کبھی کبھار دل شکنی ہوجاتی ہو، ان کا میکے والوں سے اظہار کرنے سے گریز کریں۔ ٭شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنے سسرال والوں سے اچھے تعلقات قائم کرے اور سسرال والوں پر ایسی بیجا تنقید کرنے سے گریز کرے کہ جن سے اس کی بیوی کی دل آزاری ہوتی ہو۔ ٭ شوہر کو چاہیے کہ اپنے رشتے داروں کے ساتھ ساتھ سسرال میں ہونے والی تقریبات میں بھی شرکت کرے اور کبھی بھی بیوی پر ایسی پابندیاں نہ لگائے جس سے کہ اس کو اپنے رشتے داروں سے ملنے میں رکاوٹ پیش آتی ہو۔ یاد رکھیں کہ خوش گوار ازدواجی زندگی کی بنیاد ہی دو فریقین کے ایک دوسرے کے رشتے داروں سے احترام کے سلوک پر قائم ہے۔ اگر ہم تھوڑی سی توجہ سے کام ملیں تو ازدواجی زندگی میں گھریلو اور جذباتی طور پر شروع ہونے والی تلخیوں سے خود کو بڑی حد تک بچا سکتے ہیں۔ معاشی حالات گھریلو زندگی کو خوش گوار بنانے میں معاشی حالات کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اگر گھر میں جذباتی لحاظ سے سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے لیکن معاشی اعتبار سے مسائل موجود ہیں، تب بھی ازدواجی زندگی کو گھن لگ سکتا ہے۔ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ مضبوط ازدواجی رفاقت کے لیے اگرچہ دولت سر فہرست نہیں لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اگر گھر میں معاشی بدحالی ہو تب بھی ازدواجی زندگی خوشیوں بھری نہیں رہ سکتی ہے۔ پہلے ہمیں ایک چیز سمجھ لینی چاہیے وہ یہ کہ دولت کی ہوس کی کوئی انتہا نہیں، اسی طرح ہماری ضروریات بھی لا محدود ہوسکتی ہیں۔ جان لیں کہ زندگی میں دولت تین چیزوں کے لیے درکار ہوتی ہے۔ ٭ ضروریات پوری کرنے کے لیے۔ ٭ آسائشیں حاصل کرنے کے لیے۔ ٭ تعیشات پانے کے لیے ۔ مثال کے طور پر سخت گرمیوں کے ماحول میں ہم بغیر پنکھے کے رہتے ہیں۔ علاقے میں بجلی بھی موجود ہے لیکن گھر میں پنکھا نہیں تو ایسے میں بجلی کا پنکھا ہمارے لیے ضرورت ہے۔ اب گھر میں پنکھا تو ہے لیکن پڑوسی نے نیا روم کولر لے لیا اور اس کی دیکھا دیکھی ہم بھی اپنی چادر دیکھے بنا پاؤں پھیلالیں اور روم کولر خرید لیں تو یہ آسائش ہوئی۔ ایسے میں کہ گھر میں روم کولر اور پنکھے، دونوں موجود ہیں، آمدنی بھی محدود ہے لیکن آمدنی پر غور کیے بغیر ایک بڑی رقم خرچ کر کے ائیر کنڈیشنڈ خرید لیا جائے تو یہ تعیش کے زمرے میں آگیا۔ بات چھوٹی سی ہے لیکن سمجھنے کی ہے اور جو بات سمجھنے کی ہے وہ یہ کہ کبھی بھی دوسروں کی دیکھا دیکھی ایسا کام نہ کریں کہ جو آپ کے گھریلو معاشی حالات یا خرچ و آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتا ہو۔ مثلاً آپ کے معاشی حالات ایئر کنڈیشنڈ خریدنے کے تو متحمل ہوسکتے ہیں لیکن اس کے استعمال کی صورت میں ماہانہ بجلی کا اضافی بل آپ کے بجٹ کو درہم برہم کرسکتا ہے اور یہ چیز ازدواجی زندگی کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔ اس لیے سب سے بہتر بات صبر و قناعت، اخراجات میں میانہ روی اور استطاعت کے مطابق اخراجات بہترین روش ہے۔ ہمارے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ ہم میانہ روی کے ذریعے معاشی مسئلہ کا حل تلاش کریں۔ اور حلال کمائی میں ہم اضافہ کے لیے جدوجہد کرتے رہیں۔ ذہن نشین کرلیجئے یہ بات کہ خوش گوار ازدواجی زندگی چھوٹا سا لفظ ہے لیکن اس پر چلنے کے لیے برداشت، درگزر اور مستقبل بینی کی ضرورت ہوتی ہے، اگر آپ ان چیزوں کے ہمراہ ازدواجی زندگی کے سفر پر چلیں گے تو نہ صرف سفر خوش و خرم کٹے گا بلکہ منزل پر پہنچ کر تھکن کے بجائے طمانیت کا احساس ہوگا۔ شیئر کیجیے لبنیٰ انیس متعلقہ تحریریں خوشگوار خانگی زندگی مئی 9, 2022 ازدواجی زندگی میں باہمی تفاہم فروری 25, 2022 ’’مثالی بیوی‘‘ بننے کے سنہرے اصول ستمبر 30, 2021 Facebook WhatsApp RSS Email ٹرینڈنگ تحریریں بزرگوں کے نفسیاتی مسائل ہمارے موجودہ دور کے تربیتی مسائل مساجد میں خواتین کا داخلہ صدائے دل (مولانا آزاد کی ایک زندہ اور جھنجھوڑ دینے والی تحریر جو موجودہ حالات کے تناظر میں ہمیں غوروفکر کی دعوت دیتی ہے۔) Donate ہمارے بارے میں ماہ نامہ حجاب اسلامی خواتین اور لڑکیوں کا مقبول رسالہ ہے جس کا مشن اسلامی اخلاقیات اور تعلیمات پر مبنی لٹریچر کو سماج کے اس طبقے تک پہنچانا ہے جو اس کے نصف کی نمائندہ ہے۔ حجاب کی داغ بیل رام پور میں 1970 میں مائل خیرآبادی مرحومؒ نے ڈالی تھی، جسے 1996 میں ڈاکٹر ابن فرید صاحبؒ کو منتقل کردیا گیا۔ دو سال تعطل میں رہنے کے بعد نومبر 2003 سے اس کا نقشِ ثالث ‘حجاب اسلامی’ کے نام سے دہلی سے شمشاد حسین فلاحی کے زیرِ ادارت شائع ہو رہا ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع ہونے والا تمام مواد قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہے۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
خیر پور: بچے مستقبل کے معمار ہوتے ہیں، انہیں پھولوں سے تشبیہہ دی جاتی ہے اور کائنات کا حسن سمجھا جاتا ہے۔ دنیا بھر کی حکومتیں بچوں کی بہتر صحت، خوراک اور علاج معالجے کے لیے مناسب انتظامات کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں مگر وطن عزیز میں مستقبل کے ان معماروں پر کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دی جا رہی۔ یہاں چھوٹا، بڑا، بوڑھا جوان اور خواتین سمیت ہر شخص اپنے حقوق کا رونا روتا دکھائی دیتا ہے۔ ملک کے دیگر علاقوں کی طرح رقبے کے لحاظ سے سندھ کا سب سے بڑا ضلع خیرپور بھی ان دنوں جہاں دیگر مسائل میں جکڑا دکھائی دیتا ہے وہیں لوڈ شیڈنگ اور غیر معیاری اشیاء خوردونوش نے یہاں کے لوگوں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔ نوبت یہ آگئی ہے کہ ضلع بھر میں گیسٹرو کی بیماری نے ایک وبائی صورت اختیار کرلی ہے اور اب تک ضلع کی آٹھ تحصیلوں میں قائم اسپتالوں میں سینکڑوں بچے گیسٹرو کی بیماری میں مبتلا ہوکر داخل ہو چکے ہیں۔ اعدادو شمار کے مطابق خیرپور شہر میں قائم گورنمنٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں گزشتہ ایک ہفتے میں روزانہ درجنوں بچوں کو وارڈ میں داخل کیا گیا۔ اسپتال میں بجلی نہ ہونے، لوڈشیڈنگ، صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات، عملے کی غیر موجودگی اور ادویات کی کمی کی وجہ سے درجن بھر بچے موت کی آغوش میں جا چکے ہیں جب کہ درجنوں بچے اس وقت بھی زندگی اور موت کی کش مکش میں مبتلا ہیں۔ واضح رہے کہ گیسٹرو ایک ایسی بیماری ہے جس میں بچوں کو مسلسل الٹیوں اور دست کی تکلیف رہتی ہے۔ ہسپتال میں مناسب ماحول اور احتیاطی تدابیر نہ ہونے کی وجہ سے بھی بچے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ اس وقت بھی ضلع بھر میں سینکڑوں بچوں کو روزانہ ہسپتال لایا جا رہا ہے۔ وارڈ میں گنجائش نہ ہونے پر تین تین، چار چار بچوں کو ایک ہی بیڈ پر لٹایا جاتا ہے۔ وارڈ میں سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے لوگ گھروں سے چارپائیاں لا رہے ہیں جب کہ کئی خواتین چارپائیاں نہ ہونے کی وجہ سے فرش پر ہی اپنے بچوں کو لٹانے پر مجبور ہیں۔ وارڈ میں شدید گرمی اور لوگوں کے ہجوم کے باعث پیدا ہونے والا حبس ناقابل بیان ہے۔ ہسپتال میں ہیوی جنریٹرز موجود ہونے کے باوجود جنریٹرز نہیں چلائے جاتے اور انتظامیہ مختلف حیلے بہانے کرکے تیل بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ گیسٹرو کی بیماری عام ہونے اور بچوں کو علاج معالجے کی سہولتیں نہ ملنے پر اخبارات میں چھپنے والی خبروں کا کمشنر سکھر ڈاکٹر نیاز علی عباسی نے نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر گورنمنٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا دورہ کیا۔ اُنہوں نے گیسٹرو میں مبتلا بچوں کے والدین سے بات چیت کی اور اُن کے مسائل سُنے۔ اس موقع پر بچوں کے والدین سمیت دیگر لواحقین ارباب ٹانوری، غلام شبیر، سید حبدار، غلام علی و دیگر نے کمشنر کو عملے کی غفلت، ادویات کی کمی، صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات، عملے کے ناروا سلوک اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی ابتر صورت حال سے آگاہ کیا، جس پر کمشنر نے ہسپتال انتظامیہ کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ متاثرہ بچوں کو بہتر علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرے۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت بھی اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کرے گی۔ کمشنر نے کہا کہ سستی و لاپرواہی برتنے والے ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اتنے بڑے پیمانے پر بچوں میں گیسٹرو کی وباء پھیلنے پر چاہیے تو یہ تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایمرجنسی لگا کر بچوں کی زندگیاں بچانے کی کوششیں کی جاتیں مگر ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت نے کسی بھی قسم کے انتظامات نہیں کیے جس سے متاثرہ بچوں اور لواحقین کی پریشانیوں اور مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ بیماریوں میں اضافہ بننے والے اسباب میں صفائی ستھرائی کی ابتر صورت حال، غیر معیاری مشروبات، قلفی، گولے گنڈے، مضہر صحت مشروبات، کھلی اشیاء اور گلے سڑے فروٹ اور سبزیوں کی فروخت ہیں۔ ایسی صورت حال میں ضلع انتظامیہ کو دفعہ 144 نافذ کرکے کھانے پینے کی مضر صحت، گلی سڑی اشیاء اور غیر معیاری مشروبات کی فروخت پر پابندی عاید کرنی چاہیے۔ بنیادی صحت مراکز اور رول ہیلتھ مراکز میں عملے کی چھٹیاں منسوخ کرکے 24 گھنٹے ڈیوٹی یقینی بنائی جائے مگر افسوس صد افسوس کہ پھول جیسے معصوم بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے حکومت کسی بھی قسم کے اقدامات سے گریزاں ہے۔ خیرپور ضلع میں پیپلز پارٹی کی سابقہ پانچ سالہ حکومت میں ایک ارب روپے سے زائد لاگت سے سول اسپتال کی نئی عمارت زیر تعمیر ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت بڑی بڑی عمارتیں تو بنالیتی ہے مگر اداروں میں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے افسران اور ملازمین اپنے فرائض انجام نہیں دیتے۔ اُنہوں نے کہا کہ فنڈز میں خرد برد عام ہونے اور ملازمین کی غفلت کی وجہ سے بے شمار خرابیاں جنم لے رہی ہے جو کہ سرکاری محکموں بالخصوص محکمہ صحت کے افسران کی بدنامی کا سبب بن رہی ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ معالجین بھی راتوں رات امیر بننے کی دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو چیک کرنے کے بجائے پرائیویٹ کلینکس پر مریضوں کو آنے کا مشورہ دے کر ان سے بھاری رقم وصول کی جا رہی ہیں اور غریبوں کے بچوں پر کسی قسم کی توجہ نہیں دی جا رہی، جس کی وجہ سے لوگوں کا سرکاری ہسپتالوں پر اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔ کئی لوگ جو یہاں زمین پر اپنے بچوں کو لیے بیٹھے تھے اُن کا کہنا تھا کہ وہ غریب ہیں اور اُن کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں جا کر علاج کرائیں۔ اس لیے وہ مرتا کیا نہ کرتا کی مصداق اپنے بچوں کو سرکاری سرکاری ہسپتالوں میں داخل کرانے پر مجبور ہیں۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں دولہے کے بوسہ دینے پر دلہن نے شادی ختم کردی پہلا ٹیسٹ؛ انگلینڈ نے پہلے ہی روز 506 رنز بناکر 112 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ویڈیو اسکینڈل کیس میں دو ملزمان کو 6، 6 سال قید کی سزا ورلڈ کپ؛ قطر کے یخ بستہ اسٹیڈیمز فٹبالرز کو بیمار کرنے لگے کوہلی کے لگائے چھکوں پر حارث رؤف نے خاموشی توڑ دی قیروان شہر میں چند گھنٹے پی ٹی آئی کی اعلیٰ سطح کمیٹی کی 20 دسمبر تک اسمبلیاں تحلیل کرنے کی سفارش شادی کی پہلی صبح ہی امریکی گلوکار کی موت ہوگئی تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
رہا ہے اور اسی مناسبت سے کراچی میں مزار قائد اور لاہور میں مزار علامہ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی۔مزارِ قائد پر اعزازی گارڈ کی تعیناتی کی تقریب میں پاک نیول اکیڈمی کے نیول کیڈٹس نے اعزازی گارڈزکی ذمہ داریاں سنبھالیں، تقریب کے مہمان خصوصی کموڈور محمد خالد نے مزار قائد پر گلدستہ رکھا، فاتحہ خوانی کی اور مہمانوں کی کتاب پر اپنے تاثرات درج کیے۔75واں جشن آزادی آج ملی جوش و جذبے کیساتھ منایا جا رہا ہےاعزازی گارڈز نیول اکیڈمی کے کیڈٹس اور سیلرز کے دستوں پر مشتمل ہے جن میں 48 کیڈٹس بشمول 2 فیمیل کیڈٹس اور 32 سیلرز شامل ہیں۔یوم آزادی کے موقع پر مزار قائد میں ہو نے والی گارڈز کی تبدیلی کی تقریب میں پاک بحریہ کی تاریخ میں پہلی بارخواتین کیڈٹس نے بھی حصہ لیا۔دوسری جانب پاکستان کے 75ویں یوم آزادی کے موقع پر مزار علامہ اقبال پر بھی گارڈز کی تبدیلی کی ایک پروقار تقریب کا انعقاد ہوا جس کے مہمان خصوصی میجر جنرل شہباز خان تھے۔مزار اقبال پر جشن آزادی کی ہونے والی تقریب میں پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے پنجاب رینجرز سے لیکر اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھال لیے۔گارڈز کی تبدیلی کی تقریب کے مہمان خصوصی میجر جنرل شہباز خان نے گارڈز کی تبدیلی کے عمل کا معائنہ کیا، مزار پر پھولوں کا گلدستہ رکھا اور فاتحہ خوانی کی۔تقریب کے مہمان خصوصی میجر جنرل شہباز خان نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کیے۔ تازہ ترین خبریں جنرل باجوہ نے مجھے کہا کہ ہم چار جرنیل پی ٹی آئی پر قربان ہوگئے،عاصمہ شیرازی کے دعوے پرسوشل میڈیاصارفین نے کیاکہا؟جانیں روپےکے دن گئے، اب صرف ڈیجیٹل کرنسی چلےگی،حکومت کا بڑا اعلان، سونے کی فی تولہ قیمت میں حیر ن کن تبدیلی،سستاہوایامہنگا۔۔تفصیلات جانیں اس خبرمیں میرے بیٹے پیارے ہیں کیونکہ میں اصلی گھی والی روٹی کھاتی ہوں۔۔ کرینہ کپور نے روٹی پر گھی لگا کر کھانے کے کون سے حیرت انگیز فائدے بتائے؟ ایک وقت میں 60 روٹیاں کھالیتا ہوں ۔۔ جانیں اس شخص کے زیادہ کھانا کھانے کی وجہ سے بہنیں اسے اپنے گھر نہیں بلاتیں عام انتخابات،الیکشن کمیشن کےلیے کتنے ارب روپے کی گرانٹ منظور ہوگئی ،شہراقتدار سے بڑی خبرآگئی علاقے میں مسجد بنوائی، ابو کے اسکول میں ہی پڑھائی کی ۔۔ آرمی چیف عاصم منیر کا چھوٹا سا گھر کیسا دکھتا ہے؟ معروف پاکستانی اداکارہ کے گھرخوشیاں ہی خوشیاں ،ہرطرف سے مبارکبادوں کاسلسلہ جاری معروف بھارتی ہدایتکار کا بالی وُڈ سے متعلق چونکا دینے والا انکشاف؛ بھارت میں نیا ہنگامہ کھڑا ہوگیا تصویر میں سے اپنا پسندیدہ کیک منتخب کرکے اپنی شخصیت سے متعلق اہم راز جانیں گاڑی پر انجیکشن اور گولیاں سجا کر بارات لے جائیں گے۔۔ ڈاکٹر دولہا کی عجیب و غریب کار ! ویڈیو وائرل کمان کی تبدیلی لیکن اس وقت سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کہاں تھے؟ ان کی پوری فیملی عجیب حرکتیں کرتی ہے ۔۔ جویریہ سعود کی بیٹی جنت کی بھنویں چھیدوانے کی ویڈیو پر صارفین غصہ ہوگئے ’گورنرراج لگ سکتا ہے نہ ہی تحریک عدم اعتماد آسکتی ہے‘ ممنوعہ فنڈنگ میں عمران خان نااہل اور پی ٹی آئی پر پابندی لگنی چاہیے،وفاقی وزیرراناتنویرکپتان پربرس پڑے عمران خان ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ فیصل آبادسے الیکشن لڑیں گے ،مخالف امیدوار کون ہے ،انتہائی دلچسپ صورتحال پیداہوگئی طلبہ کےلیے گریجویشن تک مفت تعلیم۔۔پنجاب حکومت نے بڑی خوشخبری سنادی پرویز الہیٰ نے پرویز مشرف کو جس انجام تک پہنچایا اسی تک عمران خان کو بھی پہنچائیں گے وزیر اعظم نے کابینہ کا اہم اجلاس طلب کرلیا، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کے حوالے سے بڑا فیصلہ متوقع پاک روس تعلقات میں بڑا بریک تھرو، شہباز شریف اور صدر پیوٹن کی ستمبر میں ملاقات کراچی میں متوقع بارشیں : این اے 245 پر ضمنی الیکشن متاثر ہونے کا اندیشہ اینٹ کا جواب پتھر سے۔۔ شریف خاندان سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے اثاثے کتنے ہیں ؟ اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں عمران خان کی بات درست نکلی، نوازشریف کب واپس آرہے ہیں ، ن لیگ نے باقاعدہ تاریخ کا اعلان کردیا شیخ رشید پاکستان چھوڑ گئے، کون سے ملک جائیں گے ؟کس کس سے ملاقات ہوگی؟بڑی خبر عوام نے پھر سےکانوں پر ہاتھ رکھنے کو تیار ہو جائیں، ہائیکورٹ کا باجے اور سیٹیوں کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر فیصلہ سامنے آگیا پاپولیشن پلاننگ پر بات کریں تو اسلام خطرے میں ہے،مفتاح اسماعیل معیشت کوبہتر کرنے کے بجائےخاندانی کے پیچھے دوڑنےلگے شہبازگل گل کے ساتھ ہیں یا نہیں۔۔؟ فواد چودھری کا اعلان ،ہم پر مقدمات بنانا کس کی پالیسی ہے ؟ پی ٹی آئی رہنما نے نام بتادیا روزگار کے مواقع میں اضافہ،معیشت بہتری کی جانب رواں دواں ، وزیر اعظم نے بڑی ہدایات جاری کر دیں ن لیگی رہنما عطا تارڑ کی گرفتاری۔۔۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سے بڑی خبر میاں نواز شریف کو جیل نہیں جانے دیں گے، بڑی شخصیت نےبڑا دعویٰ کر دیا شہباز گل کیلئے پی ٹی آئی نےبڑاقدم اٹھا لیا،تحریک انصاف قیادت کیا کرنیوالی ہے۔۔۔؟اہم فیصلہ کپتان کا مخالفین کی کمر توڑ دینےوالا جھٹکا، عمران خان کے کون سے حلقے میں کاغذات منظور ہو گئے، کھلاڑیوں کیلئے خوشخبری عمران خان کی باتیں مفت انٹرٹینمنٹ۔۔۔جانے کونسی آزادی کی بات کرتے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ نے بھی ہلکے پھلکے طنزیہ کچوکے لگا دیئے الیکشن میں تاخیر جمہوریت کی موت ، سیاسی تصادم بڑھا تو نشانے پرکون ہوگا۔۔۔؟شیخ رشید نے ایک مرتبہ پھرانکشافات کر دئیے شہباز گل کا ایسا بیانیہ کہ ہائیکورٹ نے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر شہباز گل کو نوٹس جاری کر دیا وزیر داخلہ پنجاب اور انکی ٹیم نااہل۔۔۔؟عطا تارڑ وزیر داخلہ پنجاب پر برس پڑے،گرفتاری سے بچنے کےلئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی نہ نقصان برداشت کریں گے نہ سبسڈی دیں گے۔۔۔؟وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایسا کیا بیان دیا کہ عوام میں مایوسی اور غصے کی لہر دوڑ گئی اوصاف ویڈیوز تم پڑھ کرکیا کروں گی لگانے تو تم نے ٹھمکے ہی ہیں؟ویڈیو دیکھیں گھر کے اندر قران کا درس ہو رہا تھااور چھت پر سات سالہ بچی کا قتل ,اصل واقعہ کیا ہے :ویڈیو دیکھیں قد چھوٹا مگر ہنر بڑا,پاکستانی سید عمیر جس کے پاس ایسا ہنر ہے جسے سیکھ کر آپ ماہانہ لاکھوں روپے کما سکتے ہیں :ویڈیو دیکھیں
یہ محض اتفاق تھا کہ پاکستان کے نئے صدر کی تقریب حلف برداری پر اے پی سی (APC) کی خبریں غالب رہیں مگر جہاں تک تقریب کے وقار کا تعلق تھا وہ اپنے اندر تمام اس تشخص سے پر تھی جو صدر ممنون حسین کی شان سے مطابقت رکھتی تھی، نہ زندہ باد کا شور نہ کسی پارٹی کی سربلندی اب امید ہے کہ ان کے عہد صدارت میں قصر صدارت کسی مخصوص پارٹی کی صداؤں سے نہ گونجے گا اور اگر کوئی آوازہیں، یہ سطور اس لیے تحریر نہیں کی جارہی ہیں کہ راقم کبھی بھی مسلم لیگ کا کارکن رہا ہو بلکہ اس تحریر میں صدر صاحب کی ذاتی زندگی اور ان کے کردار کی روشنی میں رقم کی جارہی ہیں، ممنون صاحب کی صدارت سے چند ہفتہ قبل جو آرٹیکل تحریر کیا تھا، اس کے ردعمل کے طور پر جن لوگوں کو انھوں نے یاد فرمایا وہ ان کے 50 کی دہائی کے سیاسی رفیق اور نکتہ چیں بھی تھے اس سے ان کی وسیع النظری کا اندازہ ہوتاہے۔ ممنون صاحب کی تجارتی زندگی کے دوران ان کی سیاسی زندگی بھی ساتھ ساتھ رواں دواں رہی ہے۔ اسی لیے وہ بابائے سندھ حیدر بخش جتوئی اور ان کے ہمنواؤں کے معترف رہے ہیں۔ ایک عالم جناب علامہ ابن حسن جارچوی صاحب جب تک کراچی مسلم لیگ کا قلم دان ان کے سپرد تھا تو 9 اور 10 محرم کا ماتمی جلوس جہانگیر پارک کراچی سے برآمد ہوتا تھا اور اس جلوس کی خصوصیت یہ تھی کہ ماتمی جلوس اور ڈھول اور تعزیے کا جلوس جو اہل سنت نکالتے تھے، ساتھ ساتھ آگے پیچھے چلتے تھے تو مسلم لیگ میں وضع داری روشن خیالی موجود رہی ہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ جب مسلم لیگ لیڈرشپ کے مسئلے نے اہمیت اختیار کرلی ہمہ گیریت میں کمی آتی گئی تو پھر مسلم لیگ میں دھڑے بندیاں ہوتی گئیں۔ جتنے بھی فوجی حکمراں آئے انھوں نے اپنی مسلم لیگ بنالی اور پھر ان کے جانشینوں نے ان میں اضافہ کیا یہاں تک کہ اسمبلی کی ایک سیٹ لینے والے کی بھی ایک مسلم لیگ ہے ، دھڑے بندی، گروہی سیاست کو فروغ ملا، خاندانی سیاست کو عروج اب اقبال اور قائد کے ماننے والے اجتماعی سوچ کو فراموش کرتے چلے گئے جب کہ ممنون حسین اسی گروہی سیاست سے خود کو دور رکھتے رہے ہیں اور وزیر اعظم نواز شریف کو شاید ان کی یہی وضع داری پسند آئی ہے اور اصول پرستی اور ذاتی منفعت سے دوری ان کا وطیرہ ہے، ممکن ہے کہ ان کے دور میں گروہی سیاست کو فروغ نہ ملے اور اجتماعی سیاست کو پھولنے پھلنے کا موقع ملے مگر یہ تمام باتیں امکانات اور اختیارات کے دائرہ کار میں آتی ہیں، آج سے قبل صدر زرداری کی حکومت تھی نہ یوسف رضا گیلانی کی اور نہ کسی اور لائق و فائق کی، تمام فیصلے قصر صدارت میں ہوتے تھے، انھی کے احکامات سے حکومت چل رہی تھی۔ یہ کون نہیں جانتا محض قانونی کارروائی کے لیے بلاول بھٹو نے پارٹی کا قلم دان سنبھال رکھا تھا گوکہ یہ حکومت پارلیمانی طرز حکومت تھی مگر اب ایسا لگتا ہے کہ ممنون صاحب کی صدارت حکومتی فیصلوں سے خاصی دور کھڑی رہے گی اور اگر ایسا ہوا تو یہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہوگی کیونکہ صدر ممنون کا عوام سے رابطہ رہا ہے وہ عوامی طبقوں کے نمایندہ ہیں ان کی یہ خصوصیت عام آدمی کے افکار کی آئینہ دار ہے جس کو علامہ اقبال نے یوں بیان کیا ہے: جہاں تازہ کی افکار تازہ سے ہے نمود کہ سنگ و خشت سے ہوتے ہیں جہاں پیدا محلات بنانے، حویلیاں تیار کرنے سے کوئی ترقی نہیں ہوتی یہ تو تازہ افکار، مسائل کو حل کرنا، معاملات کو کئی سمتوں سے دیکھنا ہوتا ہے اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ جن کے پاس جس قدر مال و دولت ہے وہ اتنا ہی دانا و بینا ہے ایسا ہر گز نہیں ۔ اگر یہ بات ہوتی تو سائنس آرٹس، فلسفہ میں دنیا کے امیر ترین لوگوں کا کوئی عمل دخل ہوتا، یا ایجادات ہوتیں۔ یہ دانا لوگ تو دنیا سے کنارہ کش ہوکر دھیان گیان کی ایک سمت کا تعین کرتے ہیں تب ان کی پذیرائی ہوتی ہے۔ نوبل انعامات پاتے ہیں ایسے ہی لوگ جہان نو کی تعمیر کرتے ہیں مگر ہمارے ملک میں ایسے لوگ زیر دست پست اور غمزدہ ہیں جعلی دانشور نمود اور نمائش کے عہدوں پر فائز ہیں۔ ممنون صاحب کراچی کی اہل دانش کی محفلوں میں آتے جاتے رہے ان سے واقف ہیں ایک معمولی سی مثال پیش کرتا ہوں۔ 1966 کی بات ہے تقریباً ہر ماہ ہمارے گھر پر ادبی نشست ہوتی تھی جوش صاحب آخر میں اپنا کلام پڑھتے تھے، محدود شعراء اور سامعین ہوتے تھے اور ان کی چائے پانی پر میں اور ایک دو لوگ ہاتھ بٹاتے تھے میں کمرے میں چائے لے کر حاضر ہوا سادے کاغذ کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا زمین پر پڑا تھا میرا پاؤں اس پر پڑ گیا۔ جوش صاحب نے کہا بیٹا! چائے رکھو، کاغذ اٹھاؤ اور چومو اس پر علم رکھا جاتا ہے تعظیم کرو تو کہنا یہ ہے کہ عالموں کے روبرو چلتے پھرتے علم برستا ہے بالکل علم کی برسات ہوتی رہتی ہے لہٰذا ایسے دیدہ ور کو اگر سیاسی زندگی سے دور رکھا گیا تو پھر صدر ممنون سے ملک فیض یاب نہ ہوسکے گا ہر چیز کے لیے مینڈیٹ کی ضرورت نہیں ہوتی ورنہ جلد ہماری قوم میں وہ دن آنے کو ہے کہ علاقے کے لوگ بااختیار متقی کا چناؤ کرکے کسی کو بھی اللہ واہ کہہ کر چناؤ کردیں گے اور پھر لوگ اس کا فیصلہ مانیں گے مانا کی صدر صاحب کسی بھی کیمپ کے نہیں۔ نہ دائیں بازو کے اور نہ بائیں بازو کے، نہ لبرل اور نہ قدامت پرستوں کے حامی، مگر پاکستان کے مسئلے پر ان کی آرا ضروری ہے ملک کے اہم فیصلوں میں ان کی آرا اور بعض اہم شعبہ ہائے زندگی میں ان کا عمل دخل ضروری ہے۔ ماضی میں جمہوری حکومتیں ایسی گزری ہیں جہاں وزیر اعظم نے صدور کو عضو معطل بنا کر رکھا تھا اور خود بھی وہ جمہوری، علمی اور سیاسی آرا سے دور تھے البتہ بے نظیربھٹو کے دور میں جب وہ 1989 میں بطور وزیر اعظم عوام کے سامنے آئیں تو انھوں نے ادبی اور علمی حقیقت کو پہلی بار پاکستان میں اہمیت دی مگر وہ دور ایک اعتبار سے حکومت کو تقویت توانائی بخشنے کا ذریعہ بنتا تھا مگر بعض پہلوؤں پر دور رس مقالے پڑھے گئے مگر حکومت نے ان پر عمل نہ کیا یہ اہل قلم کانفرنس 28 تا 30 مارچ لاہور میں منعقد ہوئی تھی مگر چونکہ معاملات خاصے پیچیدہ ہوچکے ہیں۔ لہٰذا اس کانفرنس کا دائرہ کار وسیع تر ہونا چاہیے یہ کانفرنس صدر ممنون حسین بہ طریقہ احسن منعقد کراسکتے ہیں جس میں ادب، سیاست پر مقالے اور پاکستان کے مخصوص حالات پر بھی جائزہ ضروری ہے مینڈیٹ والوں کی سیاسی بصیرت تو سامنے آچکی ہوگی اس کے بعد کے حالات پر فلسفی حضرات جنھیں ملک کی مختلف جامعات سے چنا جاسکتا ہے۔ یہ کانفرنس ملک کو نئی سمت دے گی اور امن کی ضمانت کی ضامن ہوگی اور ملکی مسائل کے حل کے لیے نشاندہی ہوگی۔ صدر صاحب کے جذبے کو سمجھنے کی ضرورت نہیں ان میں جذبہ خود نمائی نہیں ان کو صدارت کی اطلاع ملتے ہی انھوں نے جس سرعت سے ماضی کے ورق الٹے ہیں وہ اہل نظر دیکھ سکتے ہیں، بشرطیکہ محض ان کو قصر صدارت کی زینت بنانے کے بجائے انھیں ان کی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے مواقع فراہم کیے جائیں اور تمام ملکی معاملات میں ان کی رائے کو فوقیت دی جائے۔ جس سے دل دریا میں تلاطم نہیں ہوتا اے قطرۂ نیساں وہ صدف کیا وہ گہر کیا اقبال شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں کیچڑ بیٹی کی شادی میں شوہر نے بیوی کو طلاق دیدی، ویڈیو وائرل آرمی چیف کے اثاثوں سے متعلق اعدادو شمار گمراہ کن ہیں، آئی ایس پی آر فیفا ورلڈکپ؛ لوگو کے پیچھے چھپی حقیقت کیا ہے؟ برادر ملک پاکستان موجود ہے تو تجارت کسی اور سے کیوں کریں، صدرآذربائیجان میرے پاس اتنا وقت نہیں کہ ڈیٹنگ کے چکروں میں پڑوں، کارتک آریان فیفا ورلڈکپ؛ ڈریسنگ روم میں ’’قوم پرست پرچم‘‘ کی تصاویر سامنے آنے پر تحقیقات شروع کے پی اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچانے کیلیے قانونی راستہ اختیار کریں گے، اپوزیشن تازہ ترین سلائیڈ شوز سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان لانگ مارچ انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
علی الصباح نامعلوم افرادنے جمشیدباغوان کے گھرپردستی بم پھینکا،دھماکے سے گھرکے مین گیٹ اوربیرونی دیوار کوجزوی نقصان نمائندہ ایکسپریس / ایکسپریس نیوز پير 7 اپريل 2014 شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں پشاور:ایکسپریس نیوز کے بیورو چیف جمشید باغوان کے گھر پر بم حملے سے متاثر ہونیوالا دروازہ۔ فوٹو: ایکسپریس پشاور: پشاورتھانہ یکہ توت کی حدودطائف آبادمیں علی الصبح نامعلوم تخریب کاروں نے ایکسپریس نیوز چینل کے پشاورمیں بیوروچیف کے گھرپردستی بم حملہ سے کردیاجس میں ان کے گھر کو جزوی نقصان پہنچاتاہم جانی نقصان نہیں ہوا، پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی۔ بیوروچیف جمشید باغوان نے تھانہ یکہ توت میں رپورٹ درج کراتے ہوئے بتایاکہ گزشتہ روزعلی الصباح نامعلوم تخریب کاروں نے ان کے گھر پردستی بم پھینکاجس کے پھٹنے سے زورداردھماکاہوا،گھرکے مین گیٹ اوربیرونی دیوارکوجزوی نقصان پہنچا،دھماکے سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔واضح رہے کہ چندروز قبل بھی جمشیدباغوان کے گھر کے قریب نصب بم ناکارہ بنایا گیا تھا۔ ادھر پشاور پریس کلب اور خیبر یونین آف جرنلسٹس نے ایکسپریس نیوز پشاورکے بیوروچیف جمشیدباغوان کے گھر پرحملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیاہے، پشاور پریس کلب کے صدر ناصر حسین، جنرل سیکریٹری فداعدیل، خیبریونین آف جرنلسٹس کے صدر نثار محمود اور جنرل سیکریٹری طارق آفاق نے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ آزادی صحافت پرحملہ ہے جو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔ صحافیوں کو تحفظ دینا حکومت کی ذمے داری ہے اورحکومت اپنی یہ ذمے داری احسن طریقے سے پوراکرے،انھوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیاکہ میڈیاہائوسزاورصحافیوں کے تحفظ کیلیے عملی اقدامات اٹھانے سمیت جمشید باغوان پرحملے کی فوری تحقیقات کراوئی جائیں بصورت دیگرصحافی برادری احتجاج پرمجبور ہوگی۔دریں اثناایکسپریس نیوز کے اینکرامتیاز عالم اور ایکسپریس نیوز کے بیورو چیف جمشیدباغوان پرحملوں کے خلاف آج پیرکودوپہر ساڑھے12بجے خیبر یونین آف جرنلسٹس اورپشاور پریس کلب کے زیر اہتمام مظاہرہ کیاجائیگا۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں عمران خان دونوں صوبائی اسمبلیاں نہیں توڑ سکتے، رانا ثنا فاسٹ بولر محمد عامر ایک بار پھر ایکشن میں نظر آئیں گے مسلم لیگ ن پنجاب میں حکومت بنانے کیلیے متحرک، جوڑ توڑ پر غور شروع ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعظم سواتی کو گرفتار کرلیا عمران خان پر تنقید کیوجہ سے میرا میوزک کیرئیر ختم ہوگیا، گلوکار جواد احمد چھیڑ چھاڑ سے روکنے پر اوباش نوجوانوں کا طالبات کی وین پر حملہ مشہور ٹی وی میزبان مستنصر حسین تارڑ دل کی تکلیف کے باعث اسپتال منتقل تحریک انصاف کے استعفوں کے بعد 563 نشستوں پر انتخابات ہوں گے، فواد چوہدری تازہ ترین سلائیڈ شوز سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان لانگ مارچ انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
پانی کی ایک بوتل میں 7 لہسن کی جوے ڈال کر گھر کے ایک کونے میں رکھ دیں،فوائد جان کر آپ دنگ رہ جائیںگے (47,343) میں نے یہ وظیفہ صرف تین دن پڑھا اور 50 لاکھ کا مالک بن گیا یہ وظیفہ آپکی قسمت بدل دے گا (45,533) قربت کے وقت لائٹ بند کرنا ضروری ہے ؟ یہ بات ہر لڑکی کو ضرور معلوم ہونی چاہئے (45,073) رب کعبہ کی قسم اگر مرد ایک دفعہ پیاز اس طرح کھا لیتا ہے تو ؟ (43,822) اگرمیاں بیوی یہ کام کریں توان کانکاح ٹوٹ جاتاہے ،آنکھیں کھول دینے والاانکشاف (43,485) ان راتوں میں بیوی سے ہم بستر ی نہ کر یں ، مسلمانوں لازماً جان لو (43,317) جنت کا حسین منظر (43,124) منہ کے چھالوں کا بہترین گھریلو علاج، چھالے ایسے ختم جیسےکبھی تھے ہی نہیں،یہ نسخہ ضرور آزمائیں (41,902) ایک 110 سال جینا ہے تو یہ سبزی ہفتے میں دو دن آج سے ہی کھانا شروع کر دو (39,915) میاں بیوی قربت کے وقت تین غلطیاں بالکل بھی نہ کر یں۔ یہ تین کام سخت حرام کبیرہ گنا ہ ہیں۔ (36,735) سرسوں کے تیل میں یہ کیپسول ملا کر لگائیں،مزید جانیں اس آرٹیکل میں (35,131) رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا: جب تم فجر کی نماز ادا کر لو تو تین مر تبہ پڑ ھ لیا کرو۔ اللہ آپ کو اندھے پن، کوڑھ اور فالج سے محفوظ رکھے گا (32,517) آپﷺ نے قسم کھا کر فرمایا جبرائیل آئے جوشخص یہ پانی پیےگا اسکے جسم سے ہر بیماری دورہوجائے گی ،مزید جانیں (31,989) خشخاش اور سفید تلوں کا کمال بار بار پیشاب آنا اور مثانہ کی کمزوری ختم پہلی خوراک ہی اثر دکھائے گی (31,140) //whairtoa.com/4/5522501 خالی پیٹ کھجور کھانے سے کیا ہوتا ہے؟ کرشماتی فوائد جان کر آپ سبحان اللہ کہ اُٹھیں گے علمی سپاٹ! آج ہم آپ کو عجوہ کھجور کے کرشماتی فوائد کے بارے میں آگاہ کرنے جارہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے قدرتی اشیاء میں ایسے ایسے خزانے چھپا رکھے ہیں جن کو انسان سوچ ہی نہیں سکتا۔ ہم آپ کو یہ بتائیں گے کہ یہ غذا کیسے استعمال کرنی ہے ۔ اورآپﷺ نے اسکو کیسے کیسے استعمال فرمایا اسی طرح آپ کو یہ بھی بتائیں گےکہعجوہ کھجور کو کن کن مسائل اوربیماریوں کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے اس کے ان گنت فوائد کیا کیا ہیں۔ کھجور ایسا بابرکت لذیز اور شیریں پھل ہے جس کا قرآن کریم میں بیس سے زیادہ بار ذکر آیا یہ صالحین کی پسندیدہ غذا رہی ہے حضور اکرمﷺ نے کھجور کے پھل کو بے حد پسند فرمایا آپﷺ اس سے روزہ افطار کرنے کو بھی پسند فرماتے ۔اسے اُردو میں کھجور اور عربی میں نخل کہتے ہیں آپ کے علم میں یہ بھی اضافہ کرتا چلوں ۔ محمد بن قاسم کی آمد کیساتھ برصغیر پاک وہند میں کھجور کی کاشت شروع ہوئی تھی ۔ آپ کے معلومات کیلئے یہ بھی عرض کرتا چلوں تازہ پکاہوا پھل کھجور کہلاتا اور خشک ہوجائے اسے چھوارا کہتے ہیں دونوں کی افادیت ایک جیسی ہے ۔کھجور کے استعمال کو طبوے نبویﷺمیں انتہائی مقام حاصل ہے۔اسے نبیﷺ نے بویا تھا۔یہ خصوصیت مدینہ کی عجوہ کھجور کو حاصل ہے ۔ عجوہ کھجور حضورﷺ کی محبوب ترین کھجوروں میں سے تھی ۔ یہ مدینہ منورہ کی عمدہ ترین انتہائی لذیز مفید اور اعلیٰ قسم کی کھجور ہے ۔ حضوراکرمﷺ کا محبوب ترین کھانا روٹی کا سرید اور حیس ک کا سرید تھا۔ حیس کا سرید کھجورگھی اور روٹی سے تیار کیا جاتا ہے ۔یہ ایک مقوی غذا ہے جو تمام اعضاء کو قوت دیتی ہے ۔سائنسی تحقیق کے مطابق کھجور ایک بہترین غذا ہے جو کاربوہائیڈریٹس معدنی نمکیات وٹامنز اور غذائی ریشے کا اچھا ذریعہ ہےکیلشیم میگنیشیم پوٹاشیم کی موجودگی کے باعث دل کےمریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے ۔ جبکہ کولیسٹرول بھی نہیں ہے ۔ عجوہ کھجور کے بے شمار فوائد ہیںجن میں سے چند اہم فوائد آپکی خدمت میں پیش ہیں۔ بلغمی کھانسی کیلئے عجوہ کھجور دو عدد ادرک ایک گرام لیکر انہیں باریک قطر کر انہیں پان کے پتے میں رکھ کر چبائیں نوزائیدہ بچوں کی مائیں اکثر اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلا سکتیں ایسی مائیں دودھ کیساتھ عجوہ کھجور استعمال کریں ۔عجوہ کھجور دودھ پیدا کرنے والے خلیوں کی پرورش کرکے انہیں فعال بناتی ہے ۔ عجوہ کھجور ذوف قلب کیلئے بہت مفید ہے یہ دل کی کمزوریوں اور بیماریوں کیلئے اکثیر مانی جاتی ہے رات کے وقت پانچ عدد عجوہ کھجوریں پانی میں بھگو کر رکھیں اور صبح نہار منہ اس پانی میں کھجور کو مسل کر استعمال کریں تو یہ دل کی تقویت کیلئے مؤثر ٹونک ہے عجوہ کھجور جسم میں خو ن کی کمی کو دور کرتی ہےپانچ عدد عجوہ کھجور لیکر آدھا کلو دودھ میں ڈال کر خوب پکائیں۔جب یہ نرم ہوجائیں تو انہیں دودھ سے نکالیں اور اس میں شہد ایک چمچہ ملا کر پئیں آپ اس نسخے کے نتائج سے حیران کن نتائج حاصل کریں گے ۔ عجوہ کھجور قبض کشاء ہوتی ہے ۔ اسکیلئے سات کھجوریں رات کوپانی میں بھگو دیں اور صبح شیک کرکے شربت بنا لیں یہ نسخہ آنتوں کو متحرک کرکے حجابت کو آسان بناتا ہے ۔ آپ نے اکثر لوگوں کو دیکھا ہوگا جو دبلے پن کا شکار ہوتے ہیںاور وہ چاہتے ہیں ان کا جسم فربا ہو عجوہ کھجور بچے یا بڑے کمزور یا دبلے پتلے افراد کیلئے اکسیر ہے ۔ اس کے استعمال سے بدن فروا ہوجاتا ہے ۔ اس کی استعمال کا طریقہ بتاتا چلوں۔عجوہ کھجور ،مغز اخروٹ مغز بادام تل سفید ناریل برابر وزن اور سونٹھ حسب ضرورت لیکر گول لڈو بنائیں صبح نہار منہ اور شام کو دودھ کیساتھ لیں مسلسل تین ماہ استعمال کریں آپ کومثبت نتائج ملیں گے ۔
کبھی پانی مانگتا سب کے سامنے ۔۔ وہ مجبوراً دیتی تو گلاس لینے کے بہانے اُسے کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ مس کے دیتا ۔۔۔ عبیر اس کی اس حرکت پر سیخ پا ہو کر رہ جاتی ۔۔۔ پھر نہ جانے کتنی دیر تک اپنے ہاتھوں کو دھوتی رہتی۔ ” اتنا مت رگڑو ۔۔ پہلے ہی بہت گورے ہے یہ ہاتھ۔” سرور اُس کے ہاتھوں کو تھام کے کہتا تو اُس کے چھونے پر لگتا کے اُس کے ہاتھ پھر سے پاک ہوگئے ہیں جو پانی سے بھی نہ ہوئے تھے۔ سردی کی وجہ سے ایک کمرے جیسا بنایا ہوا تھا لکڑیوں سے۔ رات کو سب وہاں بیٹھ کر چائے پیتے باتیں کرتے دیر تک۔۔۔ وہاں بھی فیاض اُسے گھورتا رہتا۔ وہ اُٹھ کر جانے لگتی تو سرور ہاتھ پکڑ کر اُسے روکتا اور پھر سے وہاں بیٹھا لیتا۔۔ مجبوراً اُسے بیٹھنا پڑتا۔ کچھ ہی عرصے میں اُسے سمجھ آگیا تھا کہ فیاض کتنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔۔۔ اس سے پہلے کے وہ کچھ ایسا کر دے اور ایک بار پھر سے ذلت اٹھانی پڑے۔۔ اب اسے ہر قیمت پر یہ گاؤں چھوڑنا تھا تبھی اسکی زندگی واپس سے نارمل ہو سکتی تھی۔ جب اپنوں نے اعتبار نہیں کیا تو یہ تو غیر تھے۔۔ عبیر کے دل میں ایک خوف بیٹھ گیا تھا ۔۔ ذلت کا خوف ۔۔۔ جو نکالے نہ نکلتا تھا کسی صورت۔ لیکن یہ کام بھی آسان نا تھا اسے ان چند مہینوں میں ہی یہاں کا ماحول کافی پسند آگیا تھا لیکن وہ صرف اس ایک وجہ سے یہ گاؤں چھوڑنے کا اپنا ارادہ نہیں بدل سکتی تھی ۔۔۔ اسے سب سے زیادہ اپنی عزت عزیز تھی ۔ دوبارہ سے وہی سب ہونے نہیں دے سکتی تھی وہ اب تو اسے سرور سے محبت بھی ہو چکی تھی۔۔۔۔ اور اب اس پر یہ بات آشکار ہوئی تھی کہ اسے شہیر سے محبت نہیں بلکے روز رات 11 بجے والی کال اور اسکی باتوں کی وجہ سے اسکی لت لگ گئی تھی بلکل ویسی ہی لت جیسی ایک نشئی کو نشے کی لگتی ہے اگر ایک وقت نہ ملے تو وہ بے چینی سے اپنے حواس ہی کھونے لگتا ہے بلکل یہی اسکے ساتھ بھی ہوتا تھا ۔۔۔ سہی وقت پر ایک سہی فیصلہ اسکی زندگی بدل گیا تھا ورنہ وہ ابھی تک اس دلدل میں دھنس کر سب کچھ گنوا کر زندگی کی بازی بھی ہار جاتی ۔۔ لیکن اب اس نے فیصلہ کر لیا تھا اور وہ اپنے فیصلے سے ایک بھی انچ نہیں ہلنے والی تھی سرور گھر آیا تو اسے کھانا وغیرہ دینے کے بعد جب وہ کمرے میں چلا گیا ۔۔۔ تو خود چائے بنا کر اسکے پیچھے ہی کمرے میں داخل ہوئی ۔۔۔ مجھے تم سے ایک بات کرنی تھی ۔۔ اپنی انگلیاں چٹکھاتے وہ بولی ۔ ہاں کہو ۔۔ سرور کی مصروف سی آواز اسے آئی تھی کیوں کہ وہ الماری۔ سے ہونے کپڑے نکال رہا تھا ۔۔ “میں شہر جانا چاہتی ہوں اپ پلیز وہاں کوئی کام ڈھونڈ لو میں نے بہت کوشش کی لیکن میں یہاں پر سیٹ نہیں ہو پا رہی ہوں ۔۔۔” آنکھیں بند کرتے ایک ہی سانس میں اپنا مدعا بیان کرتے وہ اپنا رخ پھیر گئی تھی ۔۔ وہی سرور کے کپڑے تلاش کرتے ہاتھ تھمے تھے ۔۔ آج اتنے مہینوں بعد اس نے ایک فرمائش کی تھی اور کی بھی کیا ؟۔۔۔ لیکن اسے غلط تو وہ بھی کہی نہیں لگی ۔جس نے اپنا سارا بچپن اور جوانی شہر میں گزاری ہو وہ کیسے رہ سکتی تھی گاؤں میں ۔۔ اگر وہ اسکے لئے خود کو سر سے پیر تک بدل چکی تھی تو ٹھیک ہے وہ بھی اسکے لئے اتنا تو کر ہی سکتا تھا ۔۔ اور اب تو وہ بھی اسکے لئے جذبات رکھنے لگا تھا اپنے دل میں تو اسکی بات سے انحراف کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ نا تلاش پایا ۔۔ کیوں کہ یہ بہت اچانک ہوا تھا اب تک تو سب سہی تھا ۔۔ ٹھیک ہے تم اپنا سامان باندھ لو میں آج ہی شہر کال کر لیتا ہوں میرے دوست نے مجھے ایک نوکری کا بتایا تھا میں اماں سے بھی بات کر لوں گا ۔ تم جاؤ اماں کو دودھ دے اؤ ۔۔ اور خود باتھروم میں بند ہو گیا ۔۔ عبیر کو لگا تھا وہ غصّہ کرے گا ناراض ہوگا لیکن وہ تو اسی وقت مان گیا تھا۔ ( کیسا انسان ہے یہ۔۔۔ بھلا کوئی اتنی جلدی مان جاتا ہے؟؟ اتنی جلدی…؟؟؟) عبیر حیرت کے سمندر میں غوطہ زن تھی۔ روزآنہ عبیر کو شخص کا ایک نیا روپ دیکھنے کو مل رہا تھا۔ اُسے شہر کے لیے قائل کرنے کے کتنے حیلے بہانے اُس نے سوچ رکھے تھے۔ کتنی منت سماجت کا ارادہ تھا اُس کا۔ اُسے لگا مہینہ سرور کو مناتے مناتے ہوئے گزر جائیگا ۔۔۔ لیکن یہ ۔۔۔ یہ تو پل میں مان گیا ۔۔ کیا اس کی کوئی انا نہیں؟؟؟ کونسے خمیر میں گوندھا ہے قدرت نے اس شخص کو۔۔۔ کوئی اتنا اچھا کیسے ہو سکتا ہے؟؟؟ وہ وہاں کھڑی سوچ رہی تھی کہ سرور واش روم سے باہر آیا۔۔۔ ” کیا ہوا؟ ” سرور نے اپنا ہاتھ اُس کی آنکھوں کے سامنے لہراتے ہوئے پوچھا ۔۔ جب اُسے گہری سوچ میں دیکھا۔ ” تم ۔۔۔ اتنی جلدی مان گئے ۔۔ وجہ بھی نہیں پوچھی ۔۔ کوئی بحث نہیں کی ۔۔ ” عبیر نے صاف صاف کہا۔ ” تو اور کیا تمہیں دھرنا لگانے دیتا؟ تمہاری خواہش ہے تو صحیح ہے۔ ” سرور نے تولیے سے ہاتھ خشک کرتے ہوئے کہا۔ عبیر اسے دیکھے گئی۔ ( کیسے کہہ سکتا ہے کوئی ۔۔ کیسے سوچ سکتا ہے کوئی ۔۔۔ سوٹڈ بوٹڈ شہیر شیرازی کی شخصیت کیسی بیکار تھی ۔۔ کتنی ارزاں تھی ۔۔۔ کتنی گری ہوئی سوچ تھی اُس کی۔۔۔ قیمتی لباس اور حلیہ اُس نے اوڑھ رکھا تھا کسی نقاب کی صورت ۔۔۔ اور سرور ۔۔۔ بظاھر عام سا دیہاتی دیکھنے والے اس شخص کی شخصیت اور کردار کتنی قابلِ تعریف ہے ۔۔۔ اس کی سوچ کتنی وضع ہے ۔۔۔ شاندار وہ نہیں تھا ۔۔۔ شاندار یہ ہے ۔۔ ہم بس قیمتی لباس اور لہجے سے دھوکہ کھا جاتے ہیں ۔۔۔ کیوں قیمتی لباس والوں کو دیکھ کر لڑکیاں بہک جاتی ہیں۔ اُس کے دل کتنے کالے ہوتے ہیں ۔۔ یہ کالے دل شادی کے بعد وضع نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔) وہ سوچ رہی تھی۔ ” اوہ مادام ۔۔۔ اتنا حسین نہیں ہوں میں ۔۔ بس کرو دیکھنا ۔۔۔ ورنہ ۔۔۔ بندہ بہک گیا تو فرار کا راستہ نہیں ملے گا تمہیں۔” سرور سینے پر دونوں ہاتھ باندھتے ہوئے بولا تو عبیر ہوش میں آئی۔ ” نہیں ۔۔ میں تو سوچ رہی تھی بس ۔۔ اتنی جلدی مان گئے تم تو ۔۔ مجھے یقین نہیں آرہا تھا۔” عبیر نے کہا۔ ” ٹھیک ہے ۔۔۔ دو تین دن نہیں مانتا ۔۔ تاکہ تمہیں نارمل لگے سب ۔۔۔ پتہ نہیں کیوں تم لڑکیاں کسی چیز سے خوش کیوں نہیں ہوتی ہو۔۔۔ اگر میں نہ مانتا تو تمہیں شکوہ ہوتا ۔۔۔ اب مان گیا تب بھی تمہیں مسئلہ ہے ۔۔ تم بیویوں کو شاید مزہ آتا ہے کے شوہر نہ مانے تو زمانے بھر میں مظلومیت کا ڈھنڈورا پیٹ کر شوہر کی برائیاں کریں۔” سرور نے اُسے اپنے حصار میں لیتے ہوئے کہا۔ عبیر کو ہضم نہیں ہو رہا تھا ۔۔ اُس کا اتنا نارمل رویہ ۔۔۔ وہ شاید برے رویے کی اتنی عادی ہوگئی تھی کہ اب اُسے سمجھ نہیں آرہی تھی۔ ہاں اگر سرور غصّہ کرتا ۔۔ اُسے ماضی کے تانے دیتا۔ ۔۔۔ تو شاید اسے لگتا یہ سب نارمل ہے۔ ” سرور” وہ اُس کی آنکھوں میں دیکھ کے بولی۔ ” جی سرور کی جان” سرور نے پیار سے کہا۔ ” تمہیں ۔۔ تمہیں واقعی فرق نہیں پڑتا؟ میرے ماضی سے؟ ” عبیر نے اُس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھا۔ وہ سوچتی تھی کہ جس انسان کے ساتھ چار سال اُس کا افیئر رہا ۔۔ اگر وہ اس کی بیوی بھی بن جاتی تو وہ بھی اسے تانے دیتا۔ پھر یہ کیسا انسان تھا ۔۔ جو سب جانتے ہوئے بھی ۔۔ ” پڑتا تو ہے۔لیکن میں ضروری نہیں سمجھتا ۔۔۔ بار بار اُس بات کو ڈسکس کرنا ۔۔۔ جو ہوا سو ہوا ۔۔۔ اب مری ہوئی بھینس کی پھوچ پکڑنے سے کیا فائدہ ۔۔۔ ” سرور بولا۔ ” مجھے ۔۔۔ مجھے عجیب لگ رہا ہے۔ ” وہ ہچکچاتے ہوئے بولی۔ سرور نے ایک آہ بھری۔ ” کیا عجب لگ رہا ہے؟؟. کہ میں نے تمہیں مارا پیٹا نہیں؟ یاں تانے دے دے کر تمہاری زندگی اجیرن نہیں کی؟ ۔۔۔ عبیر اگر میں ایسا کروں تو تمہیں پھر شاید سب نارمل لگے۔ پتہ ہے کیا ۔۔۔ تم بہکی ہوئی لڑکیوں کا ذہن اسی بات میں سیٹ ہوتا ہے۔ کے راز کھل جانے کے بعد تم لوگوں کو مارا جائے۔ تم لوگوں کو شاید اسی بات کا انتظار ہوتا ہے۔ ” سرور نے کہا۔ ” علی نے مجھے بہت مارا تھا ایک دن ۔۔۔ جب باہر کِسی سے کچھ باتیں سن کر آیا تھا میرے متعلق۔” عبیر نے نظریں جھکاتے ہوئے کہا۔ ” وہ بھائی تھا ۔۔۔ بھائی حساس ہوتے ہیں۔ وہ لوگوں کا منہ بند کرانے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہوگا ۔۔۔ اور میں ۔۔ میں ایسی بات سن کر لوگوں کا منہ بند نہیں کراتا ۔۔۔ بلکہ اُن کا منہ توڑ دیتا ہوں ۔۔۔ میرے سامنے کوئی کچھ بول کر تو دکھائے تمہارے بارے میں ۔۔۔ ” سرور نے کہا عبیر جو کچھ سال پہلے جو اس کی مار دھاڑ کی وجہ سے اُس سے کھار کھاتی تھی ۔۔۔۔ آج اُس کی انہیں باتوں سے متاثر ہو رہی تھی ۔۔ ( صحیح کہتا ہے یہ ۔۔۔ کچھ لوگوں کا علاج صرف مار ہی ہوتا ہے۔) عبیر نے سوچا۔ ” عبیر ” سرور نے اُس کی سامنے کی لٹ کو ہٹاتے ہوئے اس کا نام پُکارا۔ ” بولو۔” عبیر نے کہا۔ ” جب کوئی کافر ہوتا ہے ۔۔۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے ۔۔۔ وہ ہر گناہ کرتا ہے ۔۔۔ چوری جھوٹ زنا سب۔۔۔ لیکن جب وہ اسلام قبول کر لیتا ہے ۔۔ تو اللہ کو اس کے پچھلے گناہوں سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ۔ کیوں کے تب وہ اللہ کا ماننے والا نہیں تھا۔ تو اللہ پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے۔۔۔ لیکن اللہ کا ہو جانے کے بعد اگر وہ شخص گناہ کرے گا تو ۔۔۔ تو اُس کا حساب ہوگا۔۔۔ تو عبیر سرور ۔۔۔ بلکل ایسے ہی ۔۔۔ اللہ کے اس بندے کو بھی ۔۔۔ تمہارے ماضی کے گناہوں سے کوئی سروکار نے ۔۔۔ لیکن اب ۔۔۔ عبیر سرور اب اگر تم نے میرے ساتھ بیوفائی کی تو ۔۔۔ تو تم مجھ سے کسی اچھائی کی اُمید نہ رکھنا ۔۔۔ وہ تو رب ہے۔۔۔ معاف کر دیگا پھر بھی ماضی کے کافر کو ۔۔۔ لیکن کے عام انسان ہوں ۔۔ میں شاید نہ کر سکوں ۔۔ ” عبیر کی سرور کی باتیں حیران کر رہی تھیں۔ اسے حیرانگی بھی تھی اور خوشی بھی وہ فوراً خود کو اُس کی گرفت سے آزاد کر کے کمرے سے باہر سکینہ بیگم کو دودھ دینے چلی گئی تھی ۔۔۔ پھر چند ہی دنوں میں اس نے سارا بندوبست کر لیا تھا گھر میں بھی سبکو منا چکا تھا پہلے کہا وہ سنتا تھا اپنی ہی مرضی کرتا تھا اب بھی اپنو منوا چکا تھا ۔۔ ___________ بالآخر وہ گاؤں چھوڑ کر شہر آگئے تھے۔ یہاں سرور نے اپنی زمین بیچ کے ایک گھر لیا تھا جو اُن دونوں کے لیے کافی تھا۔ دو کمرے ، لاؤنج ، ڈرائنگ روم اور لاؤنج کے ساتھ ہی کچن بنا ہوا تھا۔ یہ گھر نیا تھا پہلے سے استعمال شدہ بھی نہیں تھا۔ عبیر نے اپنی نئی زندگی کی بنیاد یہاں رکھی تھی سرور کے ساتھ۔ وہ دونوں اپنی پسند سے سامان لائے تھے۔ ایک بیڈ ، ایک سوفا سیٹ لاؤنج میں رکھنے کے لیے۔ ڈرائنگ روم کو اُنہوں نے ابھی لاک لگا دیا تھا۔ “مہمان تو کوئی آنا نہیں تھا پرایا۔۔ جو اپنے ہونگے وہ لاؤنج میں بیٹھ سکتے ہیں۔ باقی جب چاول کی فصل کے پیسے آئینگے تو ڈرائنگ روم سیٹ کریں گے ” سرور نے بیڈ کو سیٹ کرنے کے بعد کہا۔ اُن دونوں نے مل کر بیڈ فٹ کیا تھا کافی وقت لگا کر۔ اپنی مدد آپ کے تحت ۔۔ پھر صوفے کی جگہ پر دونوں کی بحث چلتی رہی۔ ” یہاں ۔۔۔ نہیں یہاں۔۔۔کھڑکی کے پاس صحیح لگے گا۔ ۔۔ نہیں کھڑکی کے باہر کوئی کھڑا ہو تک باتیں سن لیگا ہماری۔۔۔ ” سرور کی عجیب ہی منطق تھی ہے بات میں ۔۔۔ عبیر ہنسنے لگی۔ ” ہم دو ہیں ۔۔ کوئی تیسرا ہوگا تو باتیں سنے گا نہ۔۔۔” عبیر نے کہا۔ ” کیا پتہ کوئی گھر میں گھس آئے۔۔۔ چوری چھپے ۔۔ اور ہماری باتیں سن لے۔” سرور نے ابرو اچکا کر کہا۔ چلو جی ۔۔۔ نہیں رکھتے اسے کھڑکی کے پاس۔” عبیر نے ہار مانتے ہوئے کہا۔ وہ سوفا رکھنے کے بعد ہاتھ جھاڑتے ہوئے اٹھی ” اب کچن کی باری۔” عبیر بولی۔ ” ہاں وہ لڑکیوں کا کام ہے۔” سرور انجان بن کر کمرے کی جانب بڑھتے ہوئے بولا۔ ” کوئی نہیں ۔۔۔ مردوں کو عورتوں کے شانہ بہ شانہ چلنا چاہیے.” عبیر نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے روکا۔ ” تم فقراء الٹا بول گئی ہو۔۔۔” سرور نے یاد دلایا۔ ” چلو۔” عبیر اُس کا ہاتھ پکڑتے ہوۓ اُسے کچن کی طرف لائی۔ عبیر نے برتنوں والا ریک رکھا اور سرور ڈنر سیٹ کھول کر اُسے برتن دینے لگا۔ عبیر سیٹ کرتی گئی۔ پھر برنیوں میں دونوں ساتھ ساتھ مسالے، نمک ، مرچ ،چائے اور چینی رکھتے گئے۔ کچن بھی سیٹ ہوگیا تھا۔ اُن دونوں کی چھوٹی سی جنت اب تیار تھی۔ ” دن والے برتن دھونے کی ڈیوٹی میری اور رات والے برتن کی تمہاری۔” عبیر اب کام بانٹنے لگی۔ ” یہ زیادتی ہے۔۔ تمہیں اچھا لگے گا برتن دھوتا ہوا شوہر؟؟؟ ” سرور بولا۔ ” مجھے بنا نوکری کے گھر میں بیٹھا رہنے ولا شوہر بھی اچھا نہیں لگے گا۔” وہ بولی تو سرور کا قہقہہ بلند ہوا۔ عبیر نے سوالیہ نظروں سے اُسے دیکھا۔ ” نوکری لگ گئی ہے میری۔۔۔ اب برتن خود دھونا اپنے۔” وہ بولا۔ ” سچ؟ ” عبیر کو یقین نہیں آرہا تھا۔ سرور نے کوئی کاغذ اُسے دکھایا۔ تب اُسے یقین آیا۔ نوکری پرائیویٹ کمپنی میں تھی ۔ چھوٹی پوسٹ تھی لیکن تھی تو ۔۔۔ وہ روز کام پر جاتا اور شام کو گھر آجاتا ان دونوں میں محبت دن بدن بڑھتی جارہی تھی دونوں بولے بغیر ایک دوسرے کی سمجھنے لگے تھے ایک دوسرے کی ضرورت کا خیال رکھنے لگے تھے ۔۔ محلے میں سب لوگ انکو اس طرح خوش اور محبت سے رہتے دیکھ رشک کرتے اور انکی جوڑی کو دیکھ کر صدا سلامت رہنے کی دعا کرتے ۔۔ یہاں آئے انکو دو سال ہو چکے تھے وہ دونوں ہی سب سے الگ اپنی دنیا میں ایک دوسرے کے سنگ بہت خوش تھے آج بھی وہ عبیر کو باہر ڈنر کروانے لیکر آیا تھا کیوں کہ اسے گاؤں جانا تھا کچھ کام سے تو دو دن وہاں لگ ہی جاتے اس لئے جانے سے پہلے وہ اچھا وقت عبیر سنگ گزار کر جانا چاہتا تھا ۔۔ “کیا ہو گیا ہے سرور ہم پبلک پلیس پر ہیں اب پلیز مجھے یوں نا دیکھو سب کیا سوچیں گے” ۔۔ عبیر شرما کر اپنا چہرہ کھانے کی پلیٹ پر جھکا کر بولی تھی ۔۔ “جو سوچنا ہے سوچنے دو میں اپنی بیوی کو دیکھ رہا ہوں اور تم بھی جانتی ہو اگر میاں بیوی ایک دوسرے کو محبت سے دیکھیں تو ثواب ملتا ہے میں تو نیکیاں کما رہا ہوں ۔ تم چاہو تو تم بھی کما لو نیکیاں ۔۔ ” سرور نے مسکراتے اسے لاجواب کیا تھا ۔ ضرور کماؤں گی لیکن گھر جا کر عبیر نے بھی منہ نیچے کرتے سرگوشی نما آواز میں کہا تھا جو بآسانی سرور نا صرف سن چکا تھا بلکے مسکرا بھی دیا ۔۔ لیکن دور کسی ٹیبل پر ایک شخص آنکھوں میں چنگاری لئے انکو دیکھ رہا تھا ۔ وہ دونوں اپنی زندگی کے سب سے بڑے اور مشکل امتحان سے گزرنے والے تھے ان سب سے انجان اپنی محبت بھری زندگی میں اگے بڑھ چکے تھے ۔ سب سے مشکل اور سب سے بڑا امتحان تو اب شروع ہونے والا تھا دیکھنا یہ تھا کے انکی محبت جیت جائیگی یا ہمیشہ کے لئے اس کہانی کا اختتام ہو جانا تھا 0 SHARES 0 VIEWS Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedInShare on WhatsApp تازہ ترین خبریں یورپ اور امریکہ میں دہشت گردی کی حالیہ لہر از ڈاکٹر ساجد خاکوانی دسمبر 2, 2022 آگ کی آنکھیں نہیں ہوتیں،اس لیے آگ جب پھیلتی ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتی کہ جس نے بھڑکائی تھی... سات دسمبر قومی یوم رائے دہندگان پر خصوصی تحریر رائے دہندہ نجات دہندہ از ڈاکٹر ساجد خاکوانی دسمبر 2, 2022 رائے دینے کو ایک قیمتی امانت کامقام ومرتبہ حاصل ہے۔اس امانت کاحق اداکرنے میں آزادی کا کرداربہت اہم ہے۔رائے کی... تعارف و احوال خواجہ غلام فرید از سعدیہ وحید دسمبر 2, 2022 مختصر تعارف و احوال سلطان العاشقین حضرت خواجہ غلام فریدؒ • حضرت خواجہ غلام فریدؒ کا تعلق کوریجہ خاندان سے...
عینک میں نصب پروجیکشن سسٹم دونوں عدسوں پر ٹیکسٹ اور تصاویر ظاہر کرتا ہے جسے صرف پہننے والا ہی دیکھ سکتاہے ویب ڈیسک جمعرات 12 دسمبر 2019 شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں جرمن کمپنی بوش نے اسمارٹ گلاس بنایا ہے جو براہِ راست آپ کی آنکھوں پر معلومات ، واٹس ایپ پیغامات اور دیگر ڈیٹا ظاہر کرتا ہے۔ فوٹو: بوش کمپنی جرمنی: آگمینٹڈ ریئلٹی والے موبائل فون اور عینکوں کے متعلق تو آپ نے سنا ہوگا۔ جب آپ کوئی منظر دیکھتے ہیں تو اس کی اضافی معلومات اسی کے ساتھ منظر میں شامل ہوجاتی ہے۔ اب بوش کمپنی نے ایک ہلکا پھلکا اور جدید چشمہ بنایا ہے جس کے شفاف عدسوں کو معلومات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اگرچہ بہت سی کمپنیوں نے ایسے چشمے بنائے ہیں لیکن وہ بھاری بھرکم تھے تاہم بوش اسمارٹ عینک میں نصب سرکٹ بہت ہلکا پھلکا ہے اور اسے پہچاننا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔بوش نے اسے لائٹ ڈرائیو کا نام دیا ہے جس کا فریم بھی فیشن کے عین مطابق ہے۔ اس میں نصب پروجیکشن سسٹم دونوں عدسوں پر ٹیکسٹ اور تصاویرظاہر کرتا ہے جسے صرف آپ ہی دیکھ سکتے ہیں۔ فرض کیجئے کہ آپ ایفل ٹاور کے پاس کھڑے ہیں تو یہ اس کی تفصیلات یا حقائق عدسے پر دکھانا شروع کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ اپنے فون کے پیغامات بھی لائٹ ڈرائیو پر پڑھ سکتے ہیں جو شفاف شیشوں پر ظاہر ہوتے ہیں۔ اس سے قبل نارتھ نامی کمپنی نے بھی عینک پر ظاہر ہونے والے پیغامات کا پروجیکٹر بنایا تھا تاہم سرکٹ سمیت پروجیکٹر، بیٹری اور دیگر آلات کے ساتھ پورا چشمہ وزنی ہوگیا تھا جس کے ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی تھی تو پوری عینک بے ڈھنگی اور بھاری ہوگئی تھی۔ لیکن بوش کمپنی کے اشتہار میں آپ پروجیکٹر والی عینک کو خود دیکھ سکتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس کے پروجیکٹر سرکٹ کا وزن صرف 10 گرام ہے۔ سرکٹ کی دنیا کو دیکھیں تو اس کے اندر مائیکروالیکٹرومکینکل سسٹم (ایم ای ایم ایس) پر مبنی لائٹ اسکینر لگایا گیا ہے جو پہلے عینک کے عدسے کو اسکین کرتا ہے اور اسے آنکھ کے عدسے پر ظاہر کرتا ہے اور عینک پہننے والے کو ایک روشن منظر دکھائی دیتا ہے۔ پروجیکٹر سادہ اور نمبر والے دونوں طرح کے عدسوں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ آپ اپنے اسمارٹ فون اور اسمارٹ واچ کا ڈیٹا اور تفصیلات بھی اس عینک کے ذریعے براہِ راست دیکھ سکتے ہیں۔ اسے پہننےکے بعد آپ عینک کی کمانی کو چھو کر پروجیکٹر سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ سینسر میں شامل جی پی ایس سسٹم پوری دنیا کو آپ کے مقام کی خبر دے سکتا ہے لیکن اس آپشن کو استعمال کرنے یا نہ کرنے کا اختیار آپ کے پاس ہے۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں علی ظفر اور اہلیہ کو 2009 میں کس نے اغواء کیا تھا؟ گلوکار کا انکشاف پاکستان کا ڈیفالٹ رسک خطرناک سطح تک جا پہنچا، مفتاح اسماعیل کترینہ نے بھی کراچی کی وائرل لڑکی کے گانے ’میرا دِل یہ پکارے آجا‘ پر ویڈیو بنا لی صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر قومی نہیں بلکہ صوبائی کے ضمنی الیکشنز ہونگے، الیکشن کمیشن بھارت؛ بلے باز نے ایک ہی اوور میں 43 رنز جڑ دیے بھارتی پروفیسر نے کلاس میں مسلم طالبِ علم کو دہشتگرد کہہ دیا، ویڈیووائرل فوج غیر سیاسی رہنے کے فیصلے پر ثابت قدم رہے گی، آرمی چیف فٹبال ورلڈکپ؛ مراکش سے شکست پر بیلجیئم میں ہنگامے پھوٹ پڑے تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان لانگ مارچ انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
علامہ عارف واحدی کا سید وزارت حسین نقوی اور شہید انور علی آخوندزادہ کو خراجِ تحسین / دونوں عظیم شخصیات قومی سرمایہ تھیں علامہ شبیر میثمی کی وفد کے ہمراہ علامہ افتخار نقوی سے ملاقات شیعہ علماء کونسل پاکستان کے وفد کی مفتی رفیع عثمانی کے فرزند سے والد کی تعزیت سید ذیشان حیدر بخاری متحدہ طلباء محاذ کے مرکزی جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے ۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے اعلی سطحی وفد کی پرنسپل سیکرٹری وزیر اعظم پاکستان سے تعزیت شیعہ علماء کونسل پاکستان کی نواب شاہ میں پریس کانفرنس اپنے تنظیمی نظام اور سسٹم کو مضبوط سے مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ورکر کنونشن مفتی رفیع عثمانی کی وفات علمی حلقوں میں خلا مشکل سے پُر ہوگا علامہ شبیر میثمی ہوم پیج قیادت بیانات پیغامات دورہ جات ملاقاتیں تنظیمی خبریں پاکستان عالم اسلام بین الاقوامی ترقیاتی منصوبے آرٹیکلز ای اخبار Menu ہوم پیج قیادت بیانات پیغامات دورہ جات ملاقاتیں تنظیمی خبریں پاکستان عالم اسلام بین الاقوامی ترقیاتی منصوبے آرٹیکلز ای اخبار تازه خبریں مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے عملی اقدامات کی جانب بڑھنا ہوگا، قائد ملت جعفریہ پاکستان مفتی رفیع عثمانی کی وفات سے علمی حلقوں میں خلاء پیدا ہوا علامہ شبیر حسن میثمی مسئول شعبہ خدمت زائرین ناصر انقلابی کا دورہ پاکستان فلسفہ علوم کا خزینہ اور کائنات کا تجزیہ ہے، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی پاکستان ،ترکیہ تعلقات تذویراتی شراکت داری کے نئے دور میں داخل : ترکیہ حکومت کی معاونت سے تیار ہونے والا ملجم تھری پی این ایس خیبر کا افتتاح پاکستان آرمی کے عہدوں پر تعیناتیوں کا خیر مقدم کرتے ہیں،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی بہترین امام کا بہترین ماموم عباس علمدار علیہ السلام یہ ایک نعرہ یا ایک جذباتی کلام یا کسی شاعر کی شاعری نہیں ہے بلکہ امام حسین اور دوسرے ائمہ آل رسول صلی اللہ علیہ و آلہ کے کلام نیز حضرت عباس(ع) کے اپنے کلام سے ثابت ہے: “اَمّا فًإِنّی لا أَعْلَمُ أَصْحاباً أَوْلی وَلا خَیْراً مِنْ أَصْحابی وَلا أَهْلَ بَیْت أَبَرُّ وَلا أَوْصَلَ مِنْ أَهْلِ بَیْتی فَجزاکُمُ اللّهُ جمیعًا خَیْراً۔۔۔ فَانطَلِقُوا جَمِیعاً فِي حِلٍّ۔۔۔ فَقامَ العَبّاسُ فَقالَ لَم نَفعَل ذلِكَ لِنَبقی بَعدَكَ، لا أَرانا اللهُ ذلك أبداً”۔ (1) امام حسین(ع) نے فرمایا: بے شک میں اپنے اصحاب سے زیادہ بہتر اور زیادہ باوفا، اصحاب کو نہیں جانتا (یعنی ان سے زيادہ بہتر اور زیادہ باوفا کوئی نہيں ہے) اور کسی خاندان کو اپنے خاندان سے بہتر اور زيادہ نیک اور صلہ رحمی کی رعایت کرنے والا، نہیں جانتا۔ پس خداوند متعال آپ سب کو میری اس مدد کے صلے میں جزائے خیر دے۔۔۔ میں تم سب کو معاف کرتا ہوں، رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاؤ اور چلے جاؤ؛ [بعض روایات کے مطابق جس نے سب سے پہلے رد عمل ظاہر یا وہ حضرت عباس تھے]، عباس اٹھے اور عرض کیا: کبھی بھی ہم ایسا نہیں کریں گے؛ ہم جائیں تاکہ آپ کے بعد زندہ رہیں؟ خدوند متعال ایسا دن ہمیں کبھی بھی نہ دکھائے۔ اور شاید عاشورا کے دن علمدار کربلا نے اپنے بھائیوں کو اسی لئے خود میدان میں اترنے سے پہلے، میدان کارزار میں روانہ کیا کہ آپ اپنے امام(ع) کی اطاعت و حمایت کے عروج کو منزل اثبات تک پہنچانا چاہتے تھے۔ شیخ مفید ـ رحمہ اللہ ـ لکھتے ہیں: جب عباس بن علی علیہما السلام نے سپاہ امام حسین علیہ السلام میں شہداء کی کثرت کا مشاہدہ کیا تو آپ(ع) نے اپنے سگے بھائیوں عبداللہ، جعفر اور عثمان (٭) سے فرمایا: اے میری ماں کے بیٹو! آگے بڑھو تاکہ میں دیکھ لوں کہ تم خدا اور رسول(ص) کے خیرخواہ ہو۔ (3) اور اسی بنا پر ہی جب شمر ملعون حضرت عباس(ع) کے لئے امان نامہ لایا تو آپ(ع) نے فرمایا: خدا تجھ پر اور تیرے امان نامے پر لعنت کرے۔ اے شمر! کیا تم ہمیں امان نامہ دے رہے ہو جبکہ رسول اللہ(ص) کے لئے امان نہیں ہے؟؟۔ (4) اور کارزار کے دوران رجز خوانی کرتے ہوئے فرمایا: والله ان قطعتموا یمینی إنی أحامی أبدا عن دینی و عن امام صادق الیقین نجل النبی الطاهر الأمین (5) خدا کی قسم اگر تم میرا دایاں ہاتھ کاٹو پھر بھی میں یقینا اپنے دین کی حمایت ابد تک جاری رکھوں گا اور صادق الیقین امام (ع) کی حمایت جو پاک و طاہر و امین نبی (ص) کے فرزند ہیں؛ جاری رکھوں گا اور پھر اسی بنا ہر حضرت عباس(ع) کی زیارت مأثورہ میں پڑھتے ہیں: “السلام علیك أیها العبد الصالح المطیع لله ولرسوله ولأمیر المۆمنین والحسن والحسین”۔ نیز پڑھتے ہیں: “أشهد أنك قد بالغت فی النصیحة وأعطیت غایة المجهود”۔ (7) سلام ہو آپ پر اے اللہ کے صالح بندے! اور اللہ اور اس کے رسول(ص) اور امیرالمؤمنین اور حسن و حسین کے فرمانبردار”۔۔۔ “میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اپنے امام کی اطاعت کی انتہا کردی اور آپ نے اپنی سعی اور کوشش کو نہایت تک پہنچایا”۔ نیز پڑھتے ہیں: “فنعم الأخ المواسي”۔ (8) یعنی آپ بہت اچھے بھائی تھے اور آپ نے بھائی کی نسبت مواسات و جان نثاری کو ملحوظ رکھا۔ یعنی عباس علیہ السلام نے جو بھی اپنے لئے پسند کیا اپنے بھائی اور امام کے لئے بھی پسند کیا۔ نیز “فنعم الأخ الصابر المجاهد والمحامي الناصر والأخ الدافع عن أخيه”۔ (9) یعنی آپ [امامت کی مدد و حمایت کی راہ میں] صبر و استقامت اور مجاہدت کرنے والے بہترین بھائی تھے اور آپ اپنے بھائی کے دفاع کرنے والے بہترین بھائی تھے۔ یہاں جس نکتے کی وضاحت ضروری ہے وہ یہ ہے کہ حضرت عباس(ع) کی طرف سے امام حسین(ع) کی حمایت ہرگز اس لئے نہ تھی کہ آپ(ع) امام حسین علیہ السلام کے بھائی تھے بلکہ سبب صرف یہ تھا کہ امام حسین علیہ السلام بھائی تھے اور حضرت عباس ماموم اور پیروکار تھے۔ جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت عباس نے کبھی بھی امام حسین(ع) کو بھائی کہہ کر نہيں پکارا سوائے لمحۂ شہادت کے۔ (10) اور ہمیشہ امام حسین علیہ السلام کو “یا سیدی اور یا مولای” کہہ کر پکارتے تھے۔ تاہم امام حسین(ع) اور امام حسن(ع) اور سیدہ زینب(س) آپ کو بھائی کہہ کر پکارتے تھے۔ گویا شہنشاہ ملک وفا اس قدر منکسر المزاج اور مطیع تھے کہ کبھی بھی اپنے آپ کو سبط اصغر اور امام وقت اور سیدۃ العالمین کے فرزند کو بھائی کہنے کے لائق نہیں سمجھتے تھے۔ لیکن یہ جو عباس علمدار نے لمحۂ شہادت میں امام حسین علیہ السلام کو بھائی کہہ کر پکارا شاید اس لئے تھا کہ آپ کی بالین پر سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا حاضر تھیں جو آپ کو بیٹا کہہ کر جنت کی بشارت دے رہی تھیں!! شاید اسی بنات پر امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا کہ شہداء روز قیامت حضرت عباس(ع) کا مقام دیکھ کر غبطہ کریں گے۔ ابوحمزہ ثمالی نے روایت کی کہ ایک دن حضرت امام علی بن الحسین زین العابدین علیہ السلام ـ جو خود بیماری کی حالت میں کربلا میں حاضر تھے ـ نے ابوالفضل العباس کے فرزند عبیداللہ کی طرف دیکھا تو آپ(ع) کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوئے اور فرمایا: کوئی بھی دن حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ کی رسالت پر اس قدر بھاری نہ تھا احد کے دن سے جب شیر خدا اور شیر رسول خدا حضرت حمزہ بن عبدالمطلب علیہ السلام شہید ہوئے۔ اور اس کے بعد جنگ موتہ کا دن جب آپ(ص) کے چچا زاد بھائی جعفر بن ابی طالب نے جام شہادت نوش کیا۔ پھر امام سجاد(ع) نے فرمایا: کوئی بھی دن حضرت امام حسین(ع) کے یوم شہادت کے پائے تک نہيں پہنچتا جب 30000 نامردوں نے ـ جو دعوی کررہے تھے کہ اس امت سے ہیں ـ اس امام مظلوم کا محاصرہ کرلیا اور ان میں سے ہر کوئی امام حسین(ع) کے خون سے اللہ کا تقرب تلاش کررہا تھا! اور امام حسین علیہ السلام ان کو وعظ و نصیحت کررہے تھے اور انہیں خدا کی یاد دلا رہے تھے۔ لیکن وہ نصیحت پذیر نہں ہوئے اور امام حسین(ع) سے دست بردار نہ ہوئے حتی کہ آپ(ع) کو جور و ستم اور تعدی اور جارحیت سے شہید کیا۔ اور پھر فرمایا: خدا رحمت کرے میرے چچا عباس علیہ السلام کو جنہوں نے جانفشانی کی اور اپنے بھائی کے حق میں ایثار ور جوانمردی کے جوہر دکھائے اور اپنی جان شریف کو اپنے بھائی پر قربان کیا حتی کہ دشمنوں نے آپ(ع) کے ہاتھ منقطع کئے؛ پس خداوند متعال نے ان دو ہاتھوں کے بدلے آپ کو دو شہپر عطا کئے جن کے ذریعے آپ(ع) فرشتوں کے ساتھ جنت میں پرواز کرتے ہیں؛ جس طرح کہ خدا نے جعفر بن ابی طالب(ع) کو دو شہپر عطا کئے ہیں۔ بے شک عباس کو خداوند عالمین کے نزدیک وہ منزلت ملی ہے کہ تمام شہدا روز قیامت آپ(ع) کی منزلت دیکھ کر اس کے حصول کی آرزو اور آپ(ع) کے مقام پر غبطہ کرتے ہیں۔ (11) منابع : 1۔مقتل الحسین علیه السلام، أبو مخنف الزدی ، ص107 و177 و تاریخ طبری ، ج4 ، ص318 وارشاد مفید، ج2 ، ص91۔ ٭۔ پوچھا جاتا ہے کہ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے اپنے بیٹے کا نام عثمان کیوں رکھا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ امیرالمؤمنین جلیل القدر صحابی عثمان بن مظعون سے بہت محبت کرتے تھے اور انہیں اپنا بھائی سمجھتے تھے۔ اور اسی بنا پر آپ(ع) نے اپنے ایک بیٹے کا نام عثمان رکھا۔ عثمان بن مظعون بن حبیب بن وهب بن حذافة بن خمح الجمحی چودھویں انسان ہیں جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ انھوں نے دور جاہلیت میں بھی شراب نوشی اپنے اوپر حرام کردی تھی اور جب ان کا انتقال ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ ان کے گھر پہنچے اور جھک کر ان کی جبین کا بوسہ لیا اور جب کھڑے ہوئے تو ان کے چہرے سے بکاء کے آثار نمایاں تھے۔ رسول اللہ(ص) نے ان کی میت پر نماز ادا کی اور انہیں بقیع میں سپرد خاک کیا۔ آج بھی بقیع کے آخری حصے میں ڈھلان کے اوپر ان کی قبر موجود ہے جو دوسری قبروں کے برعکس پختہ بھی ہے۔ ابوالفرج اصفہانی نے مقاتل الطالبیین میں لکھا ہے کہ امیرالمؤمنین(ع) نے فرمایا: ” إنما سميته باسم أخي عثمان ابن مظعون” میں نے اپنے بھائی عثمان بن مظعون کے نام کے بموجب اپنے بیٹے کا نام عثمان رکھا۔ مقاتل الطالبیین ص 55۔ الطبعة الثانية الناشر مؤسسة دار الكتاب للطباعة والنشر قم ۔ ايران منشورات المكتبة الحيدرية ومطبعتها في النجف ت (368) 1385 ه‍ ۔ 1965 م۔ 2۔ بہت سی روایات میں لفظ “أولی” کے بجائے لفظ “أوفی” آیا ہے جس کی ایک مثال ارشاد شیخ مفید کی روایت ہے۔ ج2 ص92۔ 3۔ ارشاد مفید ، ج2 ، ص113۔ 4۔ وہی ماخذ، ج2 ، ص94۔ 5۔ لواعج الأشجان ، ص179 و معالم المدرستین ج3ص130۔ 6۔ مأثور زیارتنامہ وہ زیارت نامہ ہے جو امام معصوم سے منقول ہے اور دلچسپ امر یہ ہے کہ 14 معصومین کے علاوہ صرف دو شخصیات کےلئے مأثور زیارتنامہ آیا ہے: حضرت عباس اور حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہما۔ 7۔ كامل الزیارات، ص441۔ 8۔ بحار الأنوار، ج98 ، ص219و366۔ 9۔ وہی ماخذ۔ 10۔ موسوعة كلمات الإمام الحسین علیه السلام،۔ وسیلة الدارین ص274۔ 11۔ جلاء العيون (تاريخ چهارده معصوم «عليهم السلام»)، علامه مجلسي (ره)، ص 572 و 573۔
دنیا بھر سے آئے ہوئے20 لاکھ سے زائد حجاج نے آج میدان عرفات میں حج کا سب سے بڑا رکن وقوف اداکیا اور ظہرو عصر کی نمازیں ادا کیں۔مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ آل الشیخ نے مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دیا اور دونوں نمازوں کی امامت کی۔ میدان عرفات اور حرم کی حد پر واقع مسجد نمرہ کا کل رقبہ ایک لاکھ 24 ہزار مربع میٹر ہے اور اس میں بیک وقت تین لاکھ افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔یہ مسجد پورے سال کے د وران صرف ایک مرتبہ ہی کھولی جاتی ہے جہاں 9ذوالحجہ کو لاکھوں افراد ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی اور قصر ادا کرتے ہیں۔ شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ آل الشیخ نے اپنے خطبہ حج میں کہا کہ دین اسلام عدل وانصاف پر قائم ہے جس میں انتہاپسندی، ظلم اور دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں۔انہوں نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کی پرزورمذمت کی۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام میں کسی بھی انسان کا ناحق خون بہانے اور فساد پھیلانے والوں کو سخت سزا دینے کی تنبیہ کی گئی ہے۔ سعودی عرب کے 70سالہ مفتی اعظم الشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ آل الشیخ گزشتہ 30سال سے میدان عرفات میں و اقع مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے پہلی مرتبہ 1981ء میں حج کا خطبہ دیا تھا اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔وہ 1940ء میں سعودی دارالحکومت ریاض میں پیدا ہو ئے - انہوں نے12سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا اور 22 سال کی عمرمیں امام الدعوہ انسٹیٹیوٹ سے شرعیہ میں گریجویشن کی ۔ انہیں1995ء میں سعودی عرب کا نائب مفتی اعظم جبکہ 1999 میں مفتی اعظم مقرر کیا گیا۔ وہ پیدائشی طور پر ہی کم نظری کا شکار تھے تاہم1960ء میں بینائی سے مکمل طور پر محروم ہوگئے۔ مفتی اعظم کی دلچسپی اور ترجیحات میں اسلامی دنیا کے بحران ، مسائل کی آگاہی اور زندگی کے تمام شعبوں ایسے امور کی نشاندہی کرنا ہے جن کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ شیخ اپنے خطبے میں مسلمانوں کی یک جہتی، باہمی اختلافات کے خاتمے اور میڈیا کے مثبت کردار کے ساتھ ساتھ خواتین کی آزادی کے نعرے کی حقیقت بھی بیان کرتے ہیں۔ مناسک حج کی ادائیگی کے تیسرے روز حجاج کل یعنی منگل کومصروف ترین دن گزاریں گے۔نماز فجر کے بعد مزدلفہ سے واپس منیٰ پہنچ کر بڑے شیطان کو سات کنکریاں ماریں گے ، شکرانہ حج کے طور پر جانور ذبح کریں گے اور پھر سر کے بال کٹوا یا منڈوا کر احرام کھول دیں گے۔ بعد ازاں وہ سادہ کپڑوں میں ملبوس ہو کر حج کے ایک اور لازمی رکن طواف افاضہ کے لئے مکہ جائیں گے، کعبہ کے گرد سات چکر لگائیں گے اور مقام ابراہیم پر دو نوافل ادا کرنے کے بعدحضرت حاجرہ کی سنت تازہ کرنے کے لئے صفا و مروہ کی سعی کریں گے۔ حجاج کرام منگل کی رات واپس منیٰ آ کر بسر کریں گے۔ مناسک حج کے سلسلے میں حاجیوں کی طرف سے شیطان کو تین دن علامتی طور پر کنکریاں مارنے کے دوران حادثات کی روک تھام کے لئے سعودی عرب کی حکومت نے سوا چار ارب ریا ل کی لاگت سے وادیِ منیٰ میں 950میٹر طویل اور 80میٹر چوڑے پانچ منزلہ جمرات پل کمپلیکس کی تعمیر مکمل کر لی ہے۔ حاجیوں کے یہاں آنے اور واپس جانے کے لئے12 علیحدہ علیحدہ داخلی اور خارجی راستے بنائے گئے ہیں- یہاں ایک گھنٹے دوران تین لاکھ افراد کے رمی کرنے کی گنجائش ہے اور اس سا ل دنیا بھر سے آنے والے 25لاکھ سے زائد حاجی یہ پل استعمال کر سکیں گے۔ سعودی وزارت حج نے تمام معلمین کو ہدایت کی ہے کہ کنکریاں مارنے کے لئے حاجیوں کو طے شدہ شیڈول کے مطابق روانہ کیا جائے تا کہ جمرات پل پر اکٹھے ہونے والے حاجیوں کے ہجوم کو کنٹرول کیا جا سکے۔ جمرات کی چار منزلوں پر درجہ حرارت 24سے 29سینٹی گریڈ کے درمیان رکھنے کے لئے 360نئے کولر نصب کئے گئے ہیں جبکہ بالائی منزل پرشیڈ بنایا گیا ہے۔ سعودی عرب کے شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز کی ہدایت پر اس کثیر المنزلہ منصوبے پر کام کا آغاز 2006ء میں کیا گیا تھا جب حج 1426ھ کے دوران 12 جنوری2006ء کو رمی جمرات کے موقع پر یہاں بھگدڑ کے نتیجے میں 346افراد جاں بحق اور289زخمی ہو گئے تھے۔ منصوبے کا گراؤنڈ اور فرسٹ فلور دسمبر 2006ء یعنی حج 1427ھ سے قبل تیار کر لیا گیا تھا جس کے بعد یہاں کوئی حادثہ رو نما نہیں ہوا۔ اس منصوبے کی تعمیر شروع ہونے سے قبل یہاں1963 میں تعمیر کیا جانے والا صرف ایک منزلہ پل واقع تھا جو ہر سال حاجیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ناکافی ہو چکا تھا اور حج کے موقع پر بھگدڑ کے باعث سینکڑوں افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ حج کے موقع پر لاکھوں حجاج کو جانور ذبح کرنے کی سہولت مہیا کرنے اور ان جانوروں کا گوشت استعمال میں لانے کے لئے سعودی حکومت نے اسلامی ترقیاتی بینک کے تعاون سے اجتماعی قربانیوں کا انتظام کیا ہے۔حاجیوں کو جانور خود ذبح نہیں کرنے پڑتے بلکہ ان کی طرف سے قربانی کر کے انہیں قربانی کے وقت سے آگا ہ کر دیا جاتا ہے تا کہ وہ احرام کھول سکیں۔ حج کے دوران ذبح کئے جانے والے لاکھوں جانوروں کا گوشت استعمال میں لانے کے لئے سعودی عرب میں قربانی کے گوشت سے استفادے کا پراجیکٹ 1403ہجری میں شروع کیا گیا تھا جس کے تحت قربانی کا گوشت افغان مہاجرین کو ارسال کیا جاتا تھا اور اب یہ دنیا کے مختلف ملکوں میں ضرورت مند مسلمانو ں کو بھیجا جاتا ہے۔ حجاج 10 سے 12 ذوالحجہ کے دوران صفا اور مروہ پہاڑیوں کی سعی بھی کریں گے۔ مسجد الحرام کی انتظامیہ کے مطابق تین ارب ریال کی لاگت سے صفا اور مروہ کے درمیان سعی (تیز تیز چلنے ) کے راستے مسعٰی کی توسیع کا منصوبہ مکمل کرلیا گیا ہے۔ 390 میٹر طویل اور 20 میٹر چوڑے اس راستے کو گراؤنڈ اور فرسٹ فلور پر مزید 20 میٹر چوڑا کرنے کے ساتھ اس عمارت کا میزنائن اورسیکنڈ فلور بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ منصوبے کی تکمیل کے نتیجے میں عمارت کی گنجائش میں تین گنا اضافہ ہو گیا ہے اور اب یہاں ایک گھنٹے کے دوران 44 ہزار کی بجائے ایک لاکھ 18 ہزار افراد باآسانی سعی کرسکتے ہیں۔ توسیع کے بعد مسعٰی کی عمارت تہہ خانے سمیت پانچ منزلہ ہوگئی ہے۔ سعی کے لئے عمارت کی بالائی منزلوں پر جانے کے لیے متعدد جدید ترین ہیوی ڈیوٹی لفٹس نصب کی گئی ہیں جن میں داخلے اور باہر نکلنے کے لئے علیحدہ علیحدہ دروازے بنائے گئے ہیں تا کہ زائرین آپس میں نہ ٹکرائیں۔ تمام منزلوں پر ضعیف بیمار اور معذور افراد کے زیر استعمال وہیل چیئرز کے لیے خصوصی راستے بنانے کے علاوہ خود کار بیلٹیں بھی چلائی جاتی ہیں۔ انتظامیہ نے ہاتھ سے کھینچی جانے والی 10 ہزار وہیل چیئرز مہیا کردی ہیں جو باب صفا کی پہلی منزل سے بلامعاوضہ حاصل کی جاسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک سو آٹومیٹک وہیل چیئرز بھی فراہم کی گئی ہیں جو 50 ریال کرایے کے عوض دستیاب ہیں ۔ عمارت کا 95 میٹر بلند مینار تعمیر کرنے کے علاوہ پہلے سے موجودگنبد کے پھیلاؤ میں مزید اضافہ کیا گیا ہے ۔ توسیع کے بعد اس جگہ کا رقبہ 29ہزار چار سو مربع میٹر سے بڑھ کر 87 ہزار مربع میٹر ہو گیا ہے اور یہاں ایک وقت میں ایک لاکھ15ہزار افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔قبل ازیں یہاں صرف 42ہزار افراد بیک وقت نماز اداکر سکتے تھے۔ مسعٰی کے اس توسیعی منصوبے پر کام کا آغاز 9 فروری 2007 ء کو کیاگیا تھا اور اس کی تکمیل کے لیے تین ہزار سے زائد ہنر مند اور غیر ہنر مند کارکن مختلف شفٹوں کے دوران 24 گھنٹے مصروف عمل رہے ۔ 1953ء سے قبل صفا اور مروہ کا درمیانی راستہ مسجد الحرام کے باہر تھا اور اس پر واقع مکانات اوردکانوں وغیرہ کی وجہ سے سعی کرنے والوں کو مشکلات درپیش تھیں تاہم مملکت سعودی عرب کے بانی شاہ عبد العزیز کی ہدایت پر تمام مکان اور دکانیں خرید کر اس جگہ کو مسجد کے مشرقی حصے کے ساتھ منسلک کر دیا گیا۔ یہ بھی پڑھیے امام کعبہ کی پشاور آمد مناسک حج جمعہ سے شروع ہورہے ہیں، لاکھوں مسلمان فریضہ حج ادا کریں گے سعودی عر ب اور خلیجی ممالک میں عید ویو 360 Embed share ویو 360 | پاکستانی معیشت: آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہیں ہوا، تجزیہ کار| منگل، 7 دسمبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:30 0:00 ویو 360 | پاکستانی معیشت: آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہیں ہوا، تجزیہ کار| منگل، 7 دسمبر 2022 کا پروگرام
lyocell: 1989 میں، بین الاقوامی بیورو مین میڈ ڈیری پروڈکٹس، BISFA نے باضابطہ طور پر اس عمل سے تیار ہونے والے فائبر کو "Lyocell" کا نام دیا۔"Lyo" یونانی لفظ "Lyein" سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تحلیل، اور "Cell" انگریزی Cellulose "cellulose" کے شروع سے ہے۔"Lyocell" اور "سیلولوز" کے امتزاج کا مطلب ہے سالوینٹ طریقہ سے تیار کردہ سیلولوز ریشے۔ لہذا، Lyocell خاص طور پر سالوینٹ کے طور پر NMMO کے ساتھ تیار کردہ سیلولوز ریشوں کا حوالہ دیتا ہے۔ Lyocell: Lyocell فائبر نئے سالوینٹ ری جنریشن سیلولوز فائبر کا سائنسی نام ہے، بین الاقوامی عمومی زمرہ کا نام ہے۔Lessel ایک بڑا زمرہ ہے، اسی زمرے میں جیسے کپاس، ریشم وغیرہ۔ لائو سیل ایک بالکل نیا فائبر ہے جو کونیفر کی لکڑی کے گودے سے سالوینٹ اسپننگ کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے۔اس میں روئی کا "آرام"، پالئیےسٹر کی "طاقت"، اونی کپڑے کی "عیش و آرام کی خوبصورتی" اور ریشم کی "منفرد ٹچ" اور "نرم ڈرپنگ" ہے۔خشک یا گیلی کوئی بات نہیں، یہ انتہائی لچکدار ہے.اپنی گیلی حالت میں، یہ پہلا سیلولوز فائبر ہے جس کی گیلی طاقت کپاس سے کہیں زیادہ ہے۔100% خالص قدرتی مواد، ماحول دوست مینوفیکچرنگ کے عمل کے ساتھ، طرز زندگی کو قدرتی ماحول کے تحفظ پر مبنی بنائیں، جدید صارفین کی ضروریات کو مکمل طور پر پورا کریں، اور سبز ماحولیاتی تحفظ کو 21ویں صدی کا گرین فائبر کہا جا سکتا ہے۔ Lyocell کی درجہ بندی 1. معیاری قسم Lyocell-G100 2. کراس لنکڈ Lyocell-A100 3.LF قسم ان تینوں قسموں پر تکنیکی اختلافات TencelG100 عمل: لکڑی کا گودا NMMO (میتھائل آکسائڈائزڈ میرین) تحلیل شدہ فلٹریشن اسپننگ کوایگولیشن غسل کوایگولیشن پانی خشک کرنے والی ریشوں میں کٹ کر کرمپنگ۔ TencelA100 عمل: بغیر خشک فلیمینٹ بنڈل کراس لنکر ٹریٹمنٹ، ہائی ٹمپریچر بیکنگ، واشنگ، ڈرائینگ اور کرلنگ۔ مندرجہ بالا مختلف علاج کے طریقوں کی وجہ سے، یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ سرمئی کپڑے کی چھپائی اور رنگنے کے عمل میں، G100 ٹینسلک کا ریشہ پانی کو جذب کرتا ہے اور پھیلتا ہے، جو آسانی سے فائبرنائز ہوتا ہے، اور سطح آڑو کی جلد کی طرح ایک عمومی انداز کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ مخمل (ٹھنڈ کا احساس)، جو بنیادی طور پر ٹیٹنگ کے میدان میں استعمال ہوتا ہے۔A100 بنیادی طور پر آرام دہ اور پرسکون لباس، پیشہ ورانہ لباس، انڈرویئر اور تمام قسم کے بنا ہوا مصنوعات کے میدان میں استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ فائبر حالت میں کراس لنکنگ ایجنٹ کے علاج کی وجہ سے، اور ریشوں کے درمیان گلے لگانا زیادہ کمپیکٹ ہے۔علاج کے عمل میں، کپڑے کی سطح کو ہمیشہ ہموار حالت میں رکھا جائے گا، اور لینے کے بعد کی مدت میں، دھونے کے لئے آسان نہیں ہے.LF کا رجحان G100 اور A100 کے درمیان ہوتا ہے، بنیادی طور پر بستر، زیر جامہ، گھریلو لباس اور بنائی کے شعبوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ بات قابل ذکر ہے کہ کراس لنکنگ ایجنٹ کی موجودگی کی وجہ سے، A100 کا علاج مرسرائزیشن کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا، اور علاج زیادہ تر تیزابیت کی حالت میں ہوتا ہے، اگر الکلین علاج کے استعمال سے معیاری ٹینسل میں تنزلی ہو جائے گی۔مختصر میں، A100 دن ریشم خود بہت ہموار ہے، لہذا مرسرائزیشن کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے.A100 فائبر تیزاب مزاحم لیکن الکلی مزاحم ہے۔ Lyocell کی عام درخواست: ڈینم کے لیے، یارن کی گنتی 21s، 30s، 21s slub، 27.6s slub ہے بیڈ فیبرک بنانے کے لیے، سوت کی گنتی 30s، 40s، 60s ہے پوسٹ ٹائم: اکتوبر-27-2022 ہم سے رابطہ کریں۔ شنگھائی یونگ گوان اکنامک ڈویلپمنٹ زون کا کمرہ 122، پہلی منزل، عمارت 16، 178 مکسین ولیج، ژیانگوا ٹاؤن، چونگمنگ ڈسٹرکٹ، شنگھائی 021-66030680 hjy-sky@qidiansh.com انکوائری ہماری مصنوعات یا قیمت کی فہرست کے بارے میں پوچھ گچھ کے لئے، براہ کرم ہمیں اپنا ای میل چھوڑ دیں اور ہم 24 گھنٹوں کے اندر رابطے میں ہوں گے۔
Khawab Main Karafs Dekhna Find Dream meaning of Khawab Main Karafs Dekhna and other dreams in Urdu. Dream Interpretation & Meaning in Urdu. Read answers by islamic scholars and Muslim mufti. Answers taken by Hadees Sharif as well. Read Khawab Main Karafs Dekhna meaning according to Khwab Nama and Islamic Dreams Dictionary. حضرت ابن سیرین رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا ہے کہ خواب میں دیکھے کہ اس نے کرفس کو اس کے موسم میں کھایا ہے۔ دلیل ہے کہ غمگین ہو گا۔ اور بعض اہل تعبیر نے بیان کیا ہے کہ اس نے بری چیز کھائی ہے۔ اور اگر دیکھے کہ اس کے پاس کرفس ہے اور اس نے نہیں کھائی تو نقصان کم ہو گا۔ حضرت جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ خواب میں کرفس تین وجہ پر ہے۔ (۱)غم و اندوہ (۲)گفتگو میں جھگڑا(۳)مکروہ چیز کا کھانا Khawab Main Karafs Dekhna Ibn ‘Umar (may Allaah be pleased with him) said: "I have seen it in the dream that he has ate Kurrus in its season.” It is argued that it will be sad. And some qualified interpretations have said that he has consumed bad things. And if he sees that he has a cough and does not eat, then the loss will decrease. Hazrat Jafar Sadiq (peace be upon him) said, "The curses in the dream are on three reasons.” (1) Grief (2) Conflict in conversation (3) food dishesRecent Posts: Recent Posts: [display-posts] اچھا خواب نعمتِ خدا وندی حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ” بشارتوں کے سوا کوئی چیز باقی نہیں رہی ۔ صحابہ نے عرض کیا ےیا رسولاللہ بشارتوں سے کیا مراد ہے آپ نے فرمایا سچا خواب ۔(صحیح بخاری عن ابی ھریرہ) بخاری ومسلم کی متفق علیہ حدیث ہے آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سچا خواب نبوت کا چھیاسواں حصہ ہے ۔ اس حدیث شریف معلوم ہوا کہ سچا خواب رویائے صالحہ علوم نبوت کا ایک جزو ہے اور علم نبوت باقی ہے گو انبیاءکرام کی آمد کا سلسلہ موقوف ہوچکا دوسرے لفظوں میں سچا خواب علوم نبوی کا عکس ہے۔ خواب کی اقسا م امام محمد بن سیرین ارشاد فرماتے ہیں کہ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں ۔ 1- مبشرات خداوندی – 2- تخویفِ شیطان) شیطان کے زیرِ اثر ) – 3- حدیثِ نفس یعنی ذہنی اور دماغی خیلات کا عکس – اس تقسیم سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواب کے تمام اقسام صحیح قابلِ تعبیر اوردر خوراعتناء نہیں ہوتے تعبیر اور اعتبار کے لائق وہی خواب ہوتے ہیں جو حق تعالیٰ کی طرف سے بشارت اور اعلام پر مبنی ہوں۔
دنیا بھر میں کورونا وبا کے پنجے گاڑنے کے بعد اب پاکستان میں اس کا پھیلاؤ تیزی سے ہورہا ہے اور اس کے مزید نئے متاثرین سامنے آنے کے بعد مجموعی طور پر مصدقہ کیس کی تعداد 45 ہزار 61 ہوگئی جبکہ اموات 969 تک جاپہنچیں۔ پاکستان میں اس وبا کو تقریباً 3 ماہ کا عرصہ ہوچکا ہے اور اس دوران اس کے کیسز میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ابتدائی طور پر آنے والے چند کیسز، پہلے درجنوں میں گئے جبکہ ہم یومیہ سیکڑوں یا یوں کہیں کہ ہزار سے زائد کیسز دیکھنے میں آرہے ہیں، اس کے علاوہ اموات کی شرح بھی اچانک بڑھ گئی ہے۔ اگر اس تقریباً 3 ماہ کے عرصے کا جائزہ لیں تو 26 فروری 2020 کو ملک میں پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد مارچ کے آخر تک ان کیسز کی تعداد 2000 سے تجاوز کی جبکہ اموات 26 تک رہیں۔ اپریل میں وائرس کا پھیلا کچھ تیز ہوا اور ایک ماہ یعنی 30 اپریل تک پاکستان میں کیسز ساڑھے 16 ہزار سے زائد ہوگئے اور اموات 385 تک جاپہنچی۔ تاہم مئی کا مہینہ اس وائرس کے پھیلاؤ کے حساب سے اب تک سب سے خطرناک ثابت ہوا ہے اور یکم مئی سے 18 مئی یعنی صرف 18 روز میں کیسز کی تعداد ساڑھے 16 ہزار سے بڑھ کر 43 ہزار سے تجاوز کر گئی جبکہ اموات بھی بڑھ کر 900 کا ہندسہ عبور کرگئیں۔ تاہم جہاں ایک طرف کیسز اور اموات میں اضافہ دیکھا جارہا وہی دوسری طرف حکومتی سطح پر لگائی گئی مختلف پابندیاں اور لاک ڈاؤن کو سلسلہ وار نرم کیا جارہا جبکہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے کاروباری مراکز ہفتے اور اتوار کو بند کرنے کے حکومتی فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں تمام شاپنگ مالز کھولنے کی اجازت دے دی۔ آج (19 مئی) کی صورتحال کو دیکھیں تو کورونا کے نئے متاثرین اور اموات سامنے آئیں جبکہ صحتیاب افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا۔ سندھ سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 706 نئے کیسز اور 19 اموات سامنے آگئیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے مطابق صوبے میں ان 706 نئے کیسز کے بعد مجموعی تعداد 17 ہزار 947 ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں 19 اموات بھی ہوئیں جس کے بعد مجموعی اموات 299 تک پہنچ گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت 135 مریض کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 34 وینٹی لیٹرز پر ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صوبے میں اب تک ایک لاکھ 31 ہزار 376 افراد کے کورونا ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔ پنجاب پنجاب میں کورونا وائرس کے مزید 630 نئے کیسز اور 13 اموات کا اضافہ ہوا۔ ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری کیئر کے مطابق صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں ان کیسز کے اضافے سے مجموعی متاثرین 15 ہزار 976 ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے میں مزید 13 اموات بھی ہوئی جس کے بعد اب تک صوبے میں اس وائرس سے جان کی بازی ہارنے والوں کی تعداد 273 ہوگئی۔ خیبرپختونخوا ادھر خیبرپختونخوا میں کورونا وبا کے مزید 324 کیسز اور 11 اموات سامنے آئیں۔ صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے بتایا گیا کہ صوبے میں ان نئے کیسز کے ساتھ مجموعی متاثرین 6 ہزار 554 ہوگئے ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ مزید 11 اموات بھی رپورٹ ہوئیں جس کے بعد خیبرپختونخوا میں مجموعی اموات کی تعداد 345 تک پہنچ گئی۔ اسلام آباد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد جہاں کیسز کی تعداد ابتدا میں کم تھی وہاں کیسز اب ایک ہزار سے تجاوز کرگئے ہیں۔ سرکاری سطح پر فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد میں مزید 37 افراد اس وبا سے متاثر ہوئے جبکہ 2 اموات بھی ہوئیں۔ ان نئے متاثرین کے بعد وفاقی دارالحکومت میں کورونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 997 سے بڑھ کر 1034 ہوگئی۔ بلوچستان محکمہ صحت بلوچستان نے 65 نئے کیسز کی تصدیق کی جس کے بعد صوبے میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 2885 ہوگئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں فعال کیسز کی تعداد 2239 ہے جبکہ 608 افراد وائرس سے شفایاب ہوچکے ہیں۔ گلگت بلتستان اسی طرح گلگت بلتستان بھی کورونا سے کم متاثر ہونے والے علاقوں میں شامل تھا، تاہم اب وہاں بھی کیسز میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ گلگت بلتستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 10 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔ ان 10 نئے متاثرین کے بعد گلگت بلتستان میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 540 سے بڑھ کر 550 ہوگئی۔ آزاد کشمیر ادھر آزاد کشمیر جہاں حال ہی میں لاک ڈاؤن میں دی گئی نرمی کو ختم کیا گیا وہاں کورونا سے مزید 3 افراد متاثر ہوگئے۔ واضح رہے کہ اس وقت پورے ملک میں سب سے کم متاثرین اور انتقال کرنے والوں کی شرح آزاد کشمیر میں ہے۔ آزاد کشمیر میں متاثر ہونے والے ان 3 افراد کے بعد وہاں مجموعی کیسز کی تعداد 115 تک پہنچ گئی۔ صحتیاب افراد ملک میں سامنے آنے والے ان متاثرین کے باجود اس عالمی وبا کے مریضوں کا صحتیاب ہونا دیگر کے لیے امید کا باعث ہے۔ اس وقت ملک میں مصدقہ کیسز کی ایک بڑی تعداد صحتیاب ہوچکی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 567 مریض اس وائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئے۔ جس کے بعد پاکستان میں اس وقت تک کورونا وبا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 11922 سے بڑھ کر 12 ہزار 489 ہوگئی۔ مجموعی صورتحال علاوہ ازیں ملک میں کیسز کی مجموعی صورتحال کچھ اس طرح ہے کہ اب تک مصدقہ کیسز 45 ہزار 61 ہیں جس میں سے 969 کا انتقال ہوچکا ہے جبکہ 12 ہزار 489 صحتیاب ہوگئے ہیں تو اس طرح 31 ہزار 538 فعال کیسز ہیں۔ صوبوں کے حوالے سے دیکھیں تو سندھ میں سب سے زیادہ 17 ہزار 947 کیسز جبکہ پنجاب میں 15 ہزار 346 لوگ متاثر ہیں۔ خیبرپختونخوا میں یہ وائرس 6 ہزار 554 جبکہ بلوچستان میں 2 ہزار 885 لوگوں کو متاثر کرچکا ہے۔ مزید یہ کہ دیگر علاقوں میں اسلام آباد کے کیسز پر نظر ڈالیں تو وہاں ایک ہزار 34 لوگ متاثر ہیں۔ گلگت بلتستان میں 550 جبکہ آزاد کشمیر میں 115 لوگ اس عالمی وبا سے متاثر ہوچکے ہیں۔ ملک میں اموات کی صورتحال کچھ اس طرح ہے۔ خیبرپختونخوا: 345 سندھ: 299 پنجاب: 273 بلوچستان: 38 اسلام آباد: 09 گلگت بلتستان: 04 آزاد کشمیر: 01 پاکستان میں کورونا وائرس خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا تھا اور 25 مارچ تک کیسز کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ چکی تھی۔ تاہم اس کے بعد مذکورہ وائرس نے پاکستان میں اپنے پنجے گاڑنا شروع کردیے اور اب تک 43 ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔ ملک میں کورونا وائرس کے پہلے کیس سے لے کر اب تک کیا صورتحال رہی اور کس روز کتنے کیسز سامنے آئے؟ مکمل تفصیل جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔ پاکستان میں اموات ملک میں کورونا وائرس سے پہلی موت 18 مارچ کو خیبرپختونخوا میں ہوئی تھی جس کے بعد 31 مارچ تک اموات کی مجموعی تعداد 26 ہوگئی تھی۔ تاہم یکم اپریل سے لے کر 30 اپریل تک مزید 359 اموات ریکارڈ کی گئیں، بعد ازاں مئی میں یہ تعداد 900 سے تجاوز کرگئی۔ ملک میں ہونے والی پہلی موت سے لے کر اب تک کس روز کتنی اموات ہوئیں؟ مکمل تفصیل جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Email نام* وصول کنندہ ای میل* Cancel 0 یہ بھی پڑھنا مت بھولیں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر آپ کی زندگی بچانے والے، کیا کہتے ہیں؟ ’بیڑا اٹھا لیجیے‘ کیونکہ ’بے ڑا‘ اٹھانا ممکن نہیں بی آر ٹی کی تکمیل کیلئے مزید ایک ماہ درکار ہے، حکومت خیبرپختونخوا Desk Mrec Top video link Teeli ویڈیوز Filmstrip زیادہ پڑھی جانے والی خبریں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حمیمہ ملک کی پنجابی اسٹائل اور عروہ حسین کی ڈسکو دیوانے پر ڈانس کی ویڈیوز وائرل دونوں اداکاراؤں نے دو دن قبل لاہور میں ہونے والے ایوارڈ شو میں پرفارمنس کی تھی۔ عمران خان کے اسمبلیوں سے نکلنے کے فیصلے پر قانونی ماہرین کی رائے ماہرین کے مطابق اہم نکتہ یہ ہے کہ کیا وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی عمران خان کے فیصلے سے متفق ہوں گے یا نہیں۔ فوجی افسران کےخلاف ٹوئٹ: سینیٹر اعظم سواتی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنما کو ڈیوٹی جج وقاص احمد راجا کی عدالت میں پیش کیا جہاں ان کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔ عمران خان نے جس دن کہا اسی وقت پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی، مونس الہٰی 27 جولائی کو اللہ پاک نے ہمیں سرخرو کیا تھا اور چوہدری پرویز الہٰی وزیراعلیٰ بنے تھے، اس دن سے ہم بونس پر چل رہے ہیں، رہنما مسلم لیگ (ق) کیا واقعی یکم دسمبر سے پاکستان میں گوگل پلے اسٹور بند ہوجائے گا؟ ملک میں گوگل پلے اسٹور کے یکم دسمبر کو بند ہونے کی خبر وائرل ہونے کے بعد ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ عمران خان ہمیں جزیرے پر چھوڑ کر خاتون کے ساتھ ’باتیں کرنے‘ گھر چلے گئے تھے، وسیم اکرم ہم تقریباً 7، 8 گھنٹے دریا میں کشتی پر گھومتے رہے، واپس آئے تو عمران خان جانے کے لیے تیار تھے، سابق فاسٹ باؤلر ’خان صاحب نے ٹرین ’مس‘ نہیں کی بلکہ اس میں مزید ایک بوگی کا اضافہ کردیا‘ اگر عمران خان کے بیان کے مطابق تحریک انصاف اپنی صوبائی حکومتیں ختم کرلیتی ہے تو پھر حکومت کے پاس کیا آپشنز بچتے ہیں؟ میسی کے گول سے ارجنٹینا کا کھویا ہوا مورال لوٹ آیا اگر ہار ہوتی تو ٹورنامنٹ کی یہ سب سے زیادہ فیوریٹ ٹیم عالمی کپ سے باہر ہونے والی دوسری ٹیم بن جاتی۔ لیکن میسی کی ٹیم ارجنٹینا نے تو کمال کردیا۔ قومی ترانے کے ریمکس پر شوبز شخصیات منقسم قومی ترانے کے ریمکس پر عدنان صدیقی نے ناراضی کا اظہار کیا، سجل علی نے سینئر اداکار کی بات سے اختلاف کیا۔
برطانیہ کے شاہ چارلس سوئم کی تاج پوشی کے لیے تاریخی تاج میں ردّوبدلضلع نوشہرہ میں کالعدم ٹی ٹی پی کا پولیس وین پر حملہ، تین پولیس اہلکار ہلاک’حکومت مارچ تک الیکشن کے لیے تیار ہے تو اسمبلیاں تحلیل کرنے سے رک جاتے ہیں‘فٹ بال ورلڈ کپ: نیدرلینڈز امریکہ کو شکست دے کر کوارٹر فائنل میںانڈیا کبھی بھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوگا: آرمی چیف جنرل عاصم منیرحکمراں اتحاد میں شامل جماعتوں نے انتخابات کی تاریخ پر مذاکرات کی مخالفت کر دیبلوچستان: ہرنائی میں کوئلہ کان میں حادثے سے چار کان کن ہلاک، دو کی تلاش جاریمری کے ہوٹل میں تین سیاح پُراسرار طور پر ہلاک، تحقیقات جاریتمام ارکان اسمبلی کو اب الیکشن کی تیاری کرنی چاہیے: عمران خانمونس الٰہی کے بیان سے سیاست میں فوج کی عدم مداخلت کا معاملہ مشکوک ہوا: وزیر داخلہانڈیا کا ’رابن ہڈ‘ جو چوری کی رقم غریبوں میں بانٹتا ہے ’چوری کر کے اچھا لگا‘یوکرینی سفارت خانوں کو ’خون آلود‘ پارسلز موصول، ’اندر جانوروں کی آنکھیں تھیں‘فیفا ورلڈ کپ 2022: سُپر 16 مرحلے کا پہلا میچ آج ہو گاراولپنڈی ٹیسٹ میں عبداللہ شفیق اور امام الحق کی سینچریزلندن: عدالت کے باہر سے جج کا قیمتی موٹربائیک چرانے کی کوشش پر نوجوانوں کو سزا Home News وزیراعظم کا سفیراور عملےکیخلاف انکوائری اورمثالی سزادینے کاحکم News وزیراعظم کا سفیراور عملےکیخلاف انکوائری اورمثالی سزادینے کاحکم 2 years ago فوٹو: ریڈیو پاکستان وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کے سبکدوش سفیر اور عملے کے خلاف شفاف تحقیقات اور مثالی سزا دینے کا اعلان کیا ہے۔ اسلام آباد میں روشن ڈیجیٹل پاکستان کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سعودیہ میں تعینات سفیر کے خلاف انکوائری کا حکم دیدیا ہے۔ ملوث سفیر اور عملے کو مثالی سزائیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی میں مزدور طبقے کی مدد کے بجائے پیسے لئے جاتے ہیں۔ پاکستانی سفارت خانے بیرون ملک پاکستانی مزدوروں کا خیال رکھیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کا معیشت کی بہتری میں اہم کردار ہے۔ سعودی عرب میں پاکستانی ایمبیسی کا سٹاف واپس بلا رہا ہوں۔ واضح رہے کہ رواں ہفتے سعودی عرب میں تعینات سفیر کی مدت پوری ہونے پر وطن واپس آنے کی خبریں سامنے آئی تھیں، جب کہ ان کی جگہ ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل بلال اکبر کو سعودی عرب میں نیا سفیر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ لیفٹننٹ جنرل بلال اکبر چیئرمین پی او ایف واہ فیکٹری واہ کینٹ، کمانڈر 10 کور ، چیف آف جنرل اسٹاف جی ایچ کیو، ڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز، سندھ اور جی او سی 11 انفنٹری ڈیویژن جیسے اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ وہ دسمبر 2020 میں ریٹائر ہوئے تھے۔ پاکستان کے سعودی عرب میں بھیجے گئے سفیروں کی تاریخ دیکھیں تو ان میں تین نیوی کے سابق ایڈمرل اور آئی ایس آئی کے سابق چیف اسد درانی کو بطور سفیر سعودی عرب تعینات کیا جا چکا ہے۔ Share this: Twitter Facebook Post navigation ڈرامہ ‘رقص بسمل’ کا پوسٹر امریکی پینٹنگ کی نقالی نکلا فراڈکیس:بی فوریو کمپنی کےمالکان کےنام ای سی ایل میں شامل Search Search Recent Posts برطانیہ کے شاہ چارلس سوئم کی تاج پوشی کے لیے تاریخی تاج میں ردّوبدل ضلع نوشہرہ میں کالعدم ٹی ٹی پی کا پولیس وین پر حملہ، تین پولیس اہلکار ہلاک ’حکومت مارچ تک الیکشن کے لیے تیار ہے تو اسمبلیاں تحلیل کرنے سے رک جاتے ہیں‘ فٹ بال ورلڈ کپ: نیدرلینڈز امریکہ کو شکست دے کر کوارٹر فائنل میں انڈیا کبھی بھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوگا: آرمی چیف جنرل عاصم منیر Recent Comments You may Missed World News برطانیہ کے شاہ چارلس سوئم کی تاج پوشی کے لیے تاریخی تاج میں ردّوبدل December 4, 2022 admin News ضلع نوشہرہ میں کالعدم ٹی ٹی پی کا پولیس وین پر حملہ، تین پولیس اہلکار ہلاک December 4, 2022 admin News ’حکومت مارچ تک الیکشن کے لیے تیار ہے تو اسمبلیاں تحلیل کرنے سے رک جاتے ہیں‘ December 3, 2022 admin Sports فٹ بال ورلڈ کپ: نیدرلینڈز امریکہ کو شکست دے کر کوارٹر فائنل میں December 3, 2022 admin Copyright © 2022 Ournaijanews.com - Nigeria's Top News Site Contact Us About Us | Advertise Rates "); // }); jQuery("span.job-title").html(function() { // Replace 'ok' with string you want to change, you can delete 'hello everyone' to remove the text return jQuery(this).html().replace("Job Archives", "Latest Jobs"); }); jQuery( " The news on وزیراعظم کا سفیراور عملےکیخلاف انکوائری اورمثالی سزادینے کاحکم, first appeared on ournaijanews.com
ایسے افراد اور تنظیمیں جو سیلاب کے متاثرین کی مددکرنے کی خواہاں ہیں، ‘یو ایس ایڈ’ نے اُن سے کہا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں کام کرنے والی تنظیموں کی نقد پیسے سے امداد کریں جو انسانی بنیادوں پر سرگرم ہیں امریکی حکومت کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے(یو ایس ایڈ)نے پاکستان میں سیلاب زدگان کی مددکے لیےامدادی اقدمات کے تحت ضرورت مند پاکستانیوں کی مدد کے لیےمزید ڈھائی کروڑ ڈالر کا اعلان کیا ہے۔ اِس میں، اقوامِ متحدہ کے خوراک کے عالمی پروگرام کےلیےڈیڑھ کروڑ ڈالر کا عطیہ شامل ہے جِس کا بنیادی مقصد مقامی اورعلاقائی سطح پرخوراک کی امداد کی خرید اوریو ایس ایڈ کےمقررہ ذخیرے میں سے خوراک کی ترسیل کے لیے، جب کہ ایک کروڑ ڈالر ہنگامی بنیادوں پرجاری پروگرام اوردوسرے ایسےامدادی پروگراموں کو وسعت دینے کے لیےمختص کیے گئے ہیں جِن کی نشاندہی حکومتِ پاکستان کرے گی۔ یہ بات جمعرات کے روز ‘یو ایس ایڈ’ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہی گئی ہے۔ ‘یو ایس ایڈ’ کے انتظامی سربراہ ڈاکٹر راجیو شاہ نے کہا ہےکہ ‘ اِس آفت سے نبرد آزما ہونے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، اور ہم نے اپنی مالی اعانت تین گنا کرنے کے باوجود اقدامات میں اتنی گنجائش رکھی ہے کہ ضرورت پڑنے پر اُسے پورا کیا جاسکے۔’ راجیو شاہ نے کہا کہ ہم حکومتِ پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پُر عزم ہیں تاکہ اُن مدوں میں مالی امداد مہیا کی جاسکے جن میں یو ایس ایڈ معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ آج جس مالی امداد کا اعلان کیا گیا ہے وہ ایک کروڑ ڈالر کی اُس مالی اعانت کے علاوہ ہے، جِس کا یو ایس ایڈ کی جانب سے انسانی بنیادوں پر اعلان کیا جا چکا ہے، تاکہ پاکستان کی موجودہ سیلابی صورتِ حال سےنمٹنے میں مدد کی جاسکے۔ یہ مالی اعانت پاکستان میں آفت سے نمٹنے کے قومی ادارے کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہوئے غیر سرکاری اداروں کو ہنگامی امدادی رسد بہم پہنچانے، صاف پانی تک رسائی کی سہولتیں مہیا کرنے اور آلودہ پانی کے باعث پیدا ہونے والی ممکنہ بیماریوں سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر خرچ ہوں گی۔ حکومتِ پاکستان کی درخواست پر ہنگامی خوارک اور66000پاؤنڈ کے دیگر سامان کو دور دراز علاقوں میں پہنچانے کا بندوبست کیا جائے گا۔ امریکہ نے سیلاب زدگان میں تقسیم کے لیےکھانے کے 436000حلال یونٹ بھی مہیا کئے ہیں۔ سیلاب کے باعث پشاور اور کرم ایجنسی میں ہائی ویز پر جِن پُلوں کو نقصان پہنچا ہے، اُن کی عارضی بحالی کے لیے 12عد د اسٹیل کے تیار شدہ پُل بھی مہیا کیے گئے ہیں۔ ایسےافراد اور تنظیمیں جو سیلاب کےمتاثرین کی مدد کرنے کی خواہاں ہیں، ‘یو ایس ایڈ’ نے اُن سے کہا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں کام کرنے والی تنظیموں کی نقد پیسے سے امداد کریں جو انسانی بنیادوں پر سرگرم ہیں۔ ‘mGive‘ کے ساتھ مل کرامریکی شہری پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیےعطیات بھی دے رہے ہیں۔اِس کے لیے موبائل فون پر ٹیکسٹ مسیج سے فائدہ اُٹھایا جا رہا ہے۔ عطیہ دینے والوں کو SWATکا لفظ ٹیکسٹ کرکے 50555نمبر ڈائل کرنا ہوگا۔ ہر ٹیکسٹ مسیج کے نتیجے میں پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے فنڈ میں 10ڈالر جمع ہو جائیں گے۔ اِس امداد سے بے گھر ہونے والے خاندانوں کو ہنگامی امداد مہیا کی جاسکے گی۔ زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 فیفا ورلڈ کپ: پری کوارٹر فائنل مرحلے میں کون کس کے مدِمقابل ہو گا؟ 2 'اُمید تھی کہ نئی عسکری قیادت جنرل باجوہ کے اقدامات سے لاتعلق ہو جائے گی' 3 ویڈیو میں بلا حجاب نظر آنے پر ایرانی فنکار گرفتار 4 امریکہ کے جدید بمبار طیارے 'بی 21 ریڈر' کی رونمائی 5 'این ڈی ٹی وی' کے ایڈیٹر کا استعفی، بھارت میں آزادیٔ صحافت موضوعِ بحث زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 پنڈی ٹیسٹ: حیران ہوں اتنی ناتجربہ کار بالنگ لائن اپ کھلائی گئی: مصباح الحق 2 وی او اے اردو کی نیوز ہیڈ لائنز | جمعہ، 2 دسمبر 2022 3 ویو 360 | آئی ایم ایف کو غریبوں کو سبسڈی دینے پر اعتراض نہیں، تجزیہ کار| جمعہ، 2 دسمبر 2022 کا پروگرام 4 اسلام آباد: محکمہ جنگلی حیات کی جانوروں اور انسانوں کے تحفظ کی حکمت عملی کیا ہے؟ 5 پاکستانی معیشت میں پیسہ نہ ڈالا گیا تو عدم استحکام بڑھے گا، تجزیہ کار ویو 360 Embed share ویو 360 | آئی ایم ایف کو غریبوں کو سبسڈی دینے پر اعتراض نہیں، تجزیہ کار| جمعہ، 2 دسمبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:28 0:00 ویو 360 | آئی ایم ایف کو غریبوں کو سبسڈی دینے پر اعتراض نہیں، تجزیہ کار| جمعہ، 2 دسمبر 2022 کا پروگرام
عراق اپنی سرزمین کو ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا :عراقی وزیر اعظم کی ایرانی رہبر اعلیٰ کو یقین دہانی ناٹو یوکرین کو پیٹریاٹ سسٹم فراہم کرتا ہے تو ہماری فوج اس کا ہدف ہوگی:روس قطر میں امریکہ کے خلاف میچ میں ایران کی شکست پرخوشی منانے والا ایرانی سلامتی دستوں کے ہاتھوں ہلاک چین کامشرق وسطیٰ کے ممالک سے پینگیں بڑھانے کی کوششوں میں اضافہ :پینٹاگان یوکرینی علاقوں پر روس کا قبضہ کبھی تسلیم نہیں کریں گے: ناٹو ہندوستان اترپردیش کے لکھیم پور ضلع میں بھیانک سڑک حادثہ 10 افراد ہلاک، متعدد زخمی Sep 29, 2022 لکھیم پور کھیری: (اے یو ایس ) اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں پیلی بھیت بستی ہائی وے پر شاردا پل کے نزدیک بدھ کی صبح بس اور ڈی سی ایم کے آمنے سامنے سے ٹکرا جانے سے10افراد ہلاک اور ایک درجن سے زیادہ لوگ زخمی ہو گئے۔پولیس کے مطابق یہ حادثہ لکھیم پور کھیری ضلع میں پیلی بھیت بستی ہائی وے پر شاردا ندی کے پل کے نزدیک صبح تقریباً 8:30 بجے پیش آیا۔ اس میں کھیری تھانہ علاقہ کے نگھاسن کے نزدیک مخالف سمت سے آنے والی بس اور ڈی سی ایم ٹرک کے درمیان زبردست ٹکر سے بس کے پرخچے اڑ گئے۔ پرائیویٹ بس آپریٹر رودرا ٹریولس کی بس دھورہرا سے لکھنؤجا رہی تھی۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس فورس کو موقع پر بھیج کر فوری راحت اور بچا ¶ کا کام شروع کر دیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق بس میں سوار چھ مسافر موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ایک درجن سے زائد زخمیوں کو مقامی اسپتال بھیجا گیا جہاں چار دیگر مسافر دوران علاج دم توڑ گئے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق بس میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوار تھے۔ پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ حکام موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت اب تک نہیں ہو سکی ہے۔لکھنؤسے موصولہ اطلاع کے مطابق وزیر اعلیٰ یوگی نے اس حادثے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوگوار کنبوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحومین کی روح کو سکون کی پرارتھنا کی اور ضلع انتظامیہ سے راحت اور بچاؤ کا کام شروع کرنے اور زخمیوں کو ہر ممکن مدد اور علاج فراہم کرنے کے لئے کہا ہے۔ Related Post ہندوستان اتر پردیش کے بہرائچ میں ٹرک -بس ٹکر، 6 افرادہلاک، 15 زخمی J Dec, 2022 udu_ruzt56 ہندوستان اسلام امن کا مذہب ہے،دہشت گردی اس کی تعلیمات کے منافی :اجیت ڈوبھال J Nov, 2022 udu_ruzt56 ہندوستان ہندوستان کوامریکہ سے مذاکرات میں ہوشیار رہنا چاہئے، وہ بھروسے کے لائق نہیں:سابق فوجی سربراہ جنرل بکرم J Nov, 2022 udu_ruzt56 You missed دنیا عراق اپنی سرزمین کو ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا :عراقی وزیر اعظم کی ایرانی رہبر اعلیٰ کو یقین دہانی Dec 1, 2022 دنیا ناٹو یوکرین کو پیٹریاٹ سسٹم فراہم کرتا ہے تو ہماری فوج اس کا ہدف ہوگی:روس Dec 1, 2022 دنیا قطر میں امریکہ کے خلاف میچ میں ایران کی شکست پرخوشی منانے والا ایرانی سلامتی دستوں کے ہاتھوں ہلاک Dec 1, 2022 دنیا چین کامشرق وسطیٰ کے ممالک سے پینگیں بڑھانے کی کوششوں میں اضافہ :پینٹاگان Dec 1, 2022 Urdu Books is one of the Best Website To Download And Read Online Books in Urdu. You Can Read , Motivational Books , Computer Books , History books , Novels etc. . In the Website you can read all author Novels. Specialy Mehwish Ali Novels.
سابق وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض چوہان کا کہنا ہے کہ گورنر ہاؤس میں فاؤنڈیشن کے نام پر اربوں روپے اکٹھے کئے گئے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض چوہان نے کہا کہ علیم خان نے امریکی قونصل جنرل سے ملاقات کے بعد سینئر وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، علیم خان نے اپنے مرحوم والد اور مرحومہ والدہ کے نام پر جائیدادیں خریدیں۔ انہوں نے کہا کہ علیم خان صاحب، حمزہ شہباز کا ٹاؤٹ بن کر الزامات نہ لگائیں، انہوں نے کہا کہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد نیب کے نوٹس آئے، آپ پر ڈیفیکشن کلاز لگانے کی تیاری اسد عمر نے کر لی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چوہدری سرور نے پارٹی اور عثمان بزدار کیخلاف الزامات لگائے، علیم خان صاحب نے بھی انہی الزامات کو دہرایا، مجھے تین مرتبہ برطرف کیا گیا، میں نے ایک لفظ تک نہیں بولا۔ فیاض چوہان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ارکان پنجاب اسمبلی کو گورنر ہاؤس میں بلا کر ہدایات دی جاتی رہیں، قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ گورنر از خود اسمبلی توڑ دے، ہمیشہ وزیر اعلیٰ گورنر کو اسمبلی توڑنے کی سفارش کرتا ہے۔ سابق وزیر جیل خانہ جات پنجاب نے کہا کہ ہمارے ووٹوں پر کھیلے تو ایسا ہی سرپرائز ملے گا جیسا قومی اسمبلی میں ملا تھا۔ خیال رہے کہ علیم خان اور چوہدری محمد سرور نے اپنی پارٹی پر الزامات لگائے تھے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علیم خان نے کہا تھا کہ پرویز الہٰی کو ڈاکو کہنے والے خان صاحب آج کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے سارے ووٹ اسے دیدیں۔ Table of Contents خان صاحب اگر سچے ہیں تو باہر نکلیں، سامنے آکر بات کریں، علیم خان یو اے ای کی پاکستان کو قرض واپسی ایک سال کیلئے مؤخر ’میں نے عمران خان سے اپنا حساب برابر کرنا ہے‘، علیم خان کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی مراسلےکا معاملہ، سیکرٹری خارجہ بنی گالہ طلب پنجاب کا نیا وزیر اعلیٰ کون؟ میدان کل سجے گا عظمی بخاری، حنا پرویز کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے پر غور پی ٹی آئی کا ٹکٹ اس وقت کی ٹاپ ڈیمانڈ ہے، فیصل جاوید شہباز شریف کی صدر کا خط ملنے کی تردید ہم نےغداری کی ہے تو جنرل باجوہ، ڈی جی ISI ثبوت لائیں، شہباز شریف پاکستان اس موڑ پر آگیا کہ اسے بچالو یا خدا حافظ کہہ لو: قمر زمان کائرہ عمران، صدر مملکت، اٹارنی جنرل اور اسپیکر غدار ہیں، سعید غنی ن لیگ کا عمران، فواد، قاسم سوری کی گرفتاری کا مطالبہ بلال یاسین پر حملہ، نامزد ملزم میاں وکی ایک اور مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی کا چھکا ان کے گلے پڑ سکتا ہے: سراج درانی پنجاب اسمبلی، پرویز الہٰی کو ووٹ دینے کیلئے PTI ایم پی ایز کو نوٹس جاری عمران خان کا جو بھی حکم مانے گا آرٹیکل 6 کا سامنا کرنا پڑے گا، مریم اورنگزیب وزیراعظم آج بزدار، پرویز الہٰی سے ملاقات کیلئے لاہور آئیں گے خان صاحب اگر سچے ہیں تو باہر نکلیں، سامنے آکر بات کریں، علیم خان علیم خان نے کہا کہ جتنا ساتھ میں نے عمران خان کا دیا ہے اس سے آدھی بھی کسی نے دی ہے تو اس کا نام بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کے بعد اسمبلیاں نہیں توڑ سکتے، آئین یہ ہی کہتا ہے، عثمان بزدار کی ایک ایک کرپشن آپ کو بتائی گئی، آپ کو کوئی شرم نہیں آئی کہ اپنے مخلص ساتھی کو جیل میں ڈال دیا، جہانگیر ترین کی بیٹیوں پر پرچے کروا دیے، جو آپ کے ساتھ ہے وہ محب وطن، دوسرے غدار ہیں، آپ کیا ملک کے مامے ہیں۔ قومی خبریں سے مزید یو اے ای کی پاکستان کو قرض واپسی ایک سال کیلئے مؤخر متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 2 ارب ڈالر قرض کی ادائیگی ایک سال کے لیے مؤخر کردی ہے ’میں نے عمران خان سے اپنا حساب برابر کرنا ہے‘، علیم خان کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی پی ٹی آئی کے منحرف رہنما علیم خان کی عمران خان پر لگائے گئے الزامات سے متعلق مبینہ آڈیو کال منظرِ عام پر آگئی۔ مراسلےکا معاملہ، سیکرٹری خارجہ بنی گالہ طلب مراسلےکے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے سیکرٹری خارجہ کو طلب کرلیا۔ پنجاب کا نیا وزیر اعلیٰ کون؟ میدان کل سجے گا پنجاب کے 26 ویں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کیلئے میدان کل سجے گا۔ عظمی بخاری، حنا پرویز کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے پر غور پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے معاملے پر ن لیگی رہنما عظمی بخاری اور حنا پرویز بٹ سمیت متحدہ اپوزیشن کے 18 ارکان کی رکنیت معطل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی کا ٹکٹ اس وقت کی ٹاپ ڈیمانڈ ہے، فیصل جاوید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ اس وقت کی ٹاپ ڈیمانڈ ہے شہباز شریف کی صدر کا خط ملنے کی تردید اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے صدر عارف علوی کا خط ملنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے ابھی تک باضابطہ طورپر صدر کا کوئی خط نہیں ملا ہے۔ ہم نےغداری کی ہے تو جنرل باجوہ، ڈی جی ISI ثبوت لائیں، شہباز شریف صدر ن لیگ شہباز شریف نے جنرل باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کیا ہے کہ ہم نےغداری کی ہے توثبوت لائے جائیں ۔ پاکستان اس موڑ پر آگیا کہ اسے بچالو یا خدا حافظ کہہ لو: قمر زمان کائرہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اس موڑ پر آگیا ہے کہ اسے بچالو یا خدا حافظ کہہ لو۔ عمران، صدر مملکت، اٹارنی جنرل اور اسپیکر غدار ہیں، سعید غنی پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا ہے کہ عمران خان، صدر مملکت عارف علوی، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سب آئین شکن اور غدار ہیں ن لیگ کا عمران، فواد، قاسم سوری کی گرفتاری کا مطالبہ احسن اقبال نے عمران خان، فواد چوہدری اور قاسم سوری کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا، کہا کہ عمران سپریم کورٹ اور آئین سے بڑا ہے عمران نیازی نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی اجلاس کے بارے میں بھی جھوٹ بولا، کسی رعایت کی گنجائش نہیں۔ بلال یاسین پر حملہ، نامزد ملزم میاں وکی ایک اور مقدمے میں گرفتار مسلم لیگ ن کے ایم پی اے بلال یاسین پر حملہ کیس میں نامزد ملزم حسیب عرف میاں وکی کو ایک اور مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کا چھکا ان کے گلے پڑ سکتا ہے: سراج درانی سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف کا چھکا ان کے گلے بھی پڑ سکتا ہے، ابھی معاملہ شروع ہوا ہے۔ پنجاب اسمبلی، پرویز الہٰی کو ووٹ دینے کیلئے PTI ایم پی ایز کو نوٹس جاری پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے تحریک انصاف نے پارٹی ارکانِ پنجاب اسمبلی کو پرویز الہٰی کو ووٹ دینے کا پابند بنانے کیلئے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ عمران خان کا جو بھی حکم مانے گا آرٹیکل 6 کا سامنا کرنا پڑے گا، مریم اورنگزیب مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عمران خان کا جو بھی حکم مانے گا اس کو آرٹیکل 6 کا سامنا کرنا پڑے گا وزیراعظم آج بزدار، پرویز الہٰی سے ملاقات کیلئے لاہور آئیں گے وزیراعظم عمران خان آج ایک روزہ دورے پر لاہور آئیں گے، ان سے مستعفی وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور وزارتِ اعلیٰ کے لئے نامزد حکومتی امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کی ملاقاتیں ہوں گی۔ Original Article ← پارلیمنٹ کو پامال کرپشن میٹر چالو رکھنے کیلئے کیا گیا، خواجہ آصف → یو اے ای کی پاکستان کو قرض واپسی ایک سال کیلئے مؤخر
ہیومینٹیز پروجیکٹ آرلنگٹن پبلک اسکول ہے ()APS) اسکولوں میں آرٹسٹ۔ ہیومینٹیز پروجیکٹ ہر سال اسکولوں میں اسمبلیوں ، ورکشاپوں اور رہائش گاہوں کے لئے فنکاروں کو رکھتا ہے۔ پروگراموں میں پرفارمنگ آرٹس ، ہیریٹیج آرٹس ، ویژول آرٹس اور لٹریری آرٹس شامل ہیں۔ آرٹسٹ اگر آپ کے پاس کوئی پروگرام، ورکشاپ اور/یا کارکردگی ہے جو آپ کو لگتا ہے کہ آرلنگٹن میں طلباء اور/یا اساتذہ کو فائدہ پہنچے گا، تو ہیومینیٹیز پروجیکٹ آپ کو درخواست دینے کی ترغیب دیتا ہے۔ صرف آن لائن درخواستیں قبول کی جائیں گی۔ پرفارمنگ آرٹس - پروگرام عمدہ اسمبلیاں کرتے ہیں اور انھیں اکثر ورکشاپوں اور بعض اوقات رہائش گاہوں تک بڑھایا جاتا ہے۔ ورثہ آرٹس - ایسے پروگرام جو لوک اور روایتی فنون کے بھرپور ورثے کو مناتے ہیں۔ بصری آرٹس - فنکار عام طور پر ورکشاپ یا رہائش گاہ کی ترتیبات میں طلباء کے چھوٹے گروپوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ادبی فنون۔ انسانیت کا پروجیکٹ متعدد شاعروں کے ساتھ کام کرتا ہے جو ارلنگٹن اسکولوں کو رہائش فراہم کرتے ہیں۔ ہم ارلنگٹن میں ثقافتی امور ڈویژن کے ساتھ شراکت بھی کرتے ہیں تاکہ ایک پروگرام فراہم کریں جس کا انتخاب P-A-Poet ہوتا ہے جس میں مقامی شائع شعراء کو مشق لکھنے کے لئے کلاس روم میں لایا جاتا ہے۔ آن لائن آرٹسٹ درخواست جمع کروائیں درخواستیں کسی بھی وقت جمع کرائی جاسکتی ہیں۔ ہر سال کی بہار میں درخواستوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ یکم مئی کے بعد موصول ہونے والی درخواستوں پر 1-2020 تعلیمی سال پر غور کیا جائے گا۔ آرٹسٹ ڈائرکٹری ۔ 21-22 ہیومینٹیز ڈائرکٹری (pdf) تمام حصہ لینے والے فنکاروں کی فہرست دیتا ہے اور رابطہ کی معلومات کے ساتھ اسکولوں کے لیے ان کے پروجیکٹ کی ایک مختصر تفصیل پیش کرتا ہے۔ اشتراک آرلنگٹن پبلک اسکولوں میں ایریا آرٹس اور ثقافتی تنظیموں - کینیڈی سنٹر ، آرلنگٹن ثقافتی امور ، دستخط تھیٹر ، آرلنگٹن آزاد میڈیا ، آرلنگٹن آرٹسٹ الائنس کے ساتھ متعدد شراکتیں ہیں۔ مزید معلومات کے لیے برائے مہربانی ہیومینٹیز کوآرڈینیٹر سے christopher.monroy@ پر رابطہ کریں۔apsva.us سائڈبار لنکس کو چھوڑ دیں آرٹس ایجوکیشن آرٹس ایجوکیشن خوش آمدید پروگرام / خدمات آنرز میوزک پروگرام (بینڈ ، آرکسٹرا ، کورس) فائن آرٹس اپرنٹائز پروگرام ایلیمینٹری اسکول آنرز کورس ہیومینٹیز پروجیکٹ کا جائزہ سازوسامان موسیقی ووکل میوزک تھیٹر آرٹس بصری فنون اسکالسٹک آرٹ ایوارڈ تقویم / واقعات وسائل ثانوی آن لائن وسائل ابتدائی آن لائن وسائل میوزک نصاب شامل ہو جائیں آرٹس ایجوکیشن پارٹنرشپ ہم سے رابطہ کریں دفتر 2110 واشنگٹن بل ڈی وی ڈی آرلنگٹن، وی 22204 (703) 228 8000 HR: (703) 228-6176 سوالات یا آراء؟ ویب ماسٹر @apsva.us عنوان IX معلومات آئیے گیٹ سوشل Arlington Public Schools نسل، قومی اصل، عقیدہ، رنگ، مذہب، جنس، عمر، معاشی حیثیت، جنسی رجحان، ازدواجی حیثیت، جینیاتی معلومات، صنفی شناخت یا اظہار، اور/یا معذوری کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے منع کرتا ہے۔ یہ پالیسی کورسز اور پروگراموں، مشاورتی خدمات، جسمانی تعلیم اور ایتھلیٹکس، پیشہ ورانہ تعلیم، تدریسی مواد اور غیر نصابی سرگرمیوں تک مساوی رسائی فراہم کرتی ہے۔ ان ویب صفحات میں ان ویب سائٹس کے لنکس شامل ہوسکتے ہیں جو آرلنگٹن پبلک اسکولز نیٹ ورک سے باہر ہیں۔ APS ان بیرونی سائٹس کے مواد یا مطابقت کو کنٹرول نہیں کرتا ہے۔
[ایکس] ایم او ڈی اے پی کے (مفت پریمیم انتخاب) ورژن استعمال کرتے وقت، آپ روبی کی طرف سے ادائیگی کیے بغیر پریمیم چوائس استعمال کرسکتے ہیں۔ [ایکس] کے بارے میں متعارف کرائیں [ایکس] جینیئس سٹوڈیو جاپان کی طرف سے جاری کردہ ایک نیا بصری ناول گیم ہے۔ اگر آپ باقاعدگی سے اے پی کے ایم او ڈی وائی پر پوسٹوں کی پیروی کرتے ہیں، تو میری نرس گرل فرینڈ یا میری رینٹل گرل فرینڈ جیسے کھیل بہت واقف ہیں۔ عمومی طور پر، گیم پلے کافی مماثل ہے، اور [ایکس] ایک استثنیٰ نہیں ہے. جینیئس اسٹوڈیو ہمیشہ منفرد کہانیاں تخلیق کرتا ہے، آپ کو حیرت سے دوسرے حیرت وں کی طرف لے جاتا ہے۔ کہانی [ایکس] میں شامل ہوں، آپ مرکزی کردار ادا کرتے ہیں – ایک عام زندگی کے ساتھ ایک ہائی اسکول لڑکا. ایک دن، آپ حادثاتی طور پر کاسومی نامی ایک زخمی خاتون ننجا کی جان بچا لیں۔ کچھ ہی عرصے بعد، کاسومی ٹرانسفر کے طالب علم کی حیثیت سے آپ کی کلاس میں منتقل ہو گئیں۔ اگرچہ آپ نے کوشش کی کہ اس عجیب خوبصورت لڑکی کے ساتھ شامل نہیں ہونا چاہتے ہیں، وہ ہمیشہ آپ سے چمٹی رہے گی جہاں بھی آپ ہیں۔ کاسومی نے کہا کہ وہ باقی چند ننجا میں سے ایک تھی۔ کیونکہ تم نے اس کی جان بچائی، اس نے احسان ادا کرنے کے لئے آپ کی خدمت کرنے کا عہد کیا۔ تاہم، آپ صرف کاسومی ننجا کے ساتھ مشکل میں نہیں پڑتے بلکہ کاسومی کے اپرنٹس یوئی کے ساتھ بھی مشکل میں نہیں پڑتے۔ اگرچہ آپ کو یقین نہیں ہے کہ دونوں لڑکیوں سے کیسے نمٹا جائے، لیکن کاسومی کی حریف رائنا نے بھی خود کو کاسومی سے بہتر ثابت کرنے کے لئے آپ کی توجہ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔ اگرچہ ننجا لڑکیاں ہمیشہ مدد سے زیادہ پریشانی لاتی ہیں۔ لیکن ان کی شکل کی بدولت، آپ کی زندگی زیادہ دلچسپ اور تفریح بن جاتی ہے۔ آپ کو ان پیاری لڑکیوں کے لئے جذبات ہونے لگتے ہیں۔ تاہم، آپ صرف ایک کا انتخاب کر سکتے ہیں، اور آپ نہیں چاہتے کہ کسی کو تکلیف پہنچے۔ کیا آپ اپنی زندگی کی محبت کا انتخاب کر سکتے ہیں، یا پریشان کن تعلقات سے چھٹکارا پانے کے لئے انہیں چھوڑ سکتے ہیں؟ گیم پلے [ایکس] دوسرے بصری ناول کھیل کی طرح ایک ہی گیم پلے ہے. آپ کو لڑکیوں کے ساتھ بات چیت کرنے یا انتخاب کرنے کے لئے جواب کا انتخاب کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر انتخاب کہانی کو بالکل مختلف سمت میں لے جاتا ہے۔ لہذا، آپ کو پریشانی سے بچنے اور اگلے واقعہ کو اپنی مطلوبہ سمت میں مدد کرنے کے لئے احتیاط سے انتخاب کرنا چاہئے۔ آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کا ہر آپشن [ایکس] کا اختتام تبدیل کر سکتا ہے۔ تاہم، اگر آپ کا اختتام ناپسندیدہ ہے تو زیادہ دباؤ نہ ڈالیں، آپ اسے تبدیل کرنے کے لئے شروع سے ہی کھیل سکتے ہیں۔ کریکٹر کاسومی، چھوٹے جامنی بالوں کے ساتھ ایک باصلاحیت اور سجیلا ننجا. وہ ایک ایسی شخص ہے جس میں ذمہ داری کا احساس ہے، اپنی شرم کو چھپانے کے لئے ٹھنڈا ہے۔ کاسومی کی شخصیت کافی سخت ہے۔ خاص طور پر جب وہ ادائیگی پر اصرار کرتی ہے حالانکہ آپ نے کئی بار انکار کیا ہے۔ تینوں میں، کاسومی بہترین لڑنے کی مہارت کے ساتھ ننجا ہے. یوئی، کاسومی کا طالب علم۔ وہ پیاری ہے لیکن کسی حد تک عجیب اور نادان ہے۔ یوئی کسی بھی دوسرے ننجا سے زیادہ کاسومی کو بت بناتی ہے اور وہ ہمیشہ کسی نہ کسی دن کاسومی کی طرح ایک بہترین ننجا بننا چاہتی ہے۔ تاہم یوئی کی مہارتیں اب بھی کافی ناپختہ ہیں اور انہیں بہت کچھ پڑھنے کی ضرورت ہے۔ رائنا، ایک متکبر اور کسی حد تک گرم مزاج لڑکی. تاہم اس کی فطرت بالکل بھی بری نہیں ہے۔ رائنا ایک باصلاحیت ننجا بھی ہے لیکن اس کی مہارت کو ہمیشہ کاسومی سے کم تر سمجھا جاتا ہے۔ یہ رائنا کو ہمیشہ حسد اور اس پر قابو پانے کی مشق بھی کرتا ہے۔ رائنا کو ایک تشدد پسند شخص سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، آپ سے ملنے کے بعد سے، وہ نرم ہونے کی کوشش کر رہی ہے. اوپر مرکزی کرداروں کا جائزہ ہے۔ ہر شخص کی شخصیت کی ایک جھلک حاصل کرنے کے قابل ہونا آپ کو کہانی کی رہنمائی کے لئے اپنے انتخاب اور فیصلوں پر کنٹرول دے گا۔ یقینا، کھیل بھی اضافی کرداروں کی شکل ہے. لیکن آپ کو ان پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ان کا مقصد معلومات فراہم کرنا ہے اور بعض اوقات آپ کے خیالات کو موڑنے کی کوشش کرنا ہے۔ گرافکس [ایکس] کی خاص بات یہ ہے کہ گرافکس خوبصورت 2ڈی انیم طرز کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے. یہ آپ کو ایک تجربہ دیتا ہے جو ناول سے واضح طور پر لطف اندوز ہونے کے مترادف ہے۔ تینوں خواتین ننجا خوبصورت شکل، پیاری آوازیں، آنکھیں اور تاثرات ہیں. یہ جینیئس اسٹوڈیو جاپان کے ڈیزائن اور آواز والی ٹیم کی کوششوں کی بدولت ہے۔ وہ واقعی اس کھیل کے لئے وقف ہیں. ایم او ڈی اے پی کے ورژن کا [ایکس] ایم او ڈی فیچر مفت پریمیم انتخاب: یہ فیچر کسی حد تک میری رینٹل گرل فرینڈ سے ملتا جلتا ہے۔ خوبصورت خواتین کرداروں کا جواب دینے کے لئے، کھیل آپ کو کچھ جرات مندانہ جوابات دے گا. اس سے آپ کو غلط جوابات کے انتخاب اور لڑکیوں کے دل کو فتح کرنے کے لئے وقت کم کرنے کے بارے میں فکر نہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اور جب ہمارے ایم او ڈی اے پی کے ورژن کے ساتھ تجربات کرتے ہیں، تو آپ کو اب پریمیم انتخاب استعمال کرنے کے لئے روبی کی طرف سے ادائیگی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اینڈروئیڈ کے لئے [ایکس] ایم او ڈی اے پی کے ڈاؤن لوڈ کریں اس بورنگ وقت کو [ایکس] کے لئے زیادہ معنی خیز بنائیں۔ کیا آپ تین خوبصورت لڑکیوں کے ساتھ دلچسپ کہانیوں کا تجربہ کرنے کے لئے تیار ہیں؟ مضمون کے نیچے لنک کے ذریعے کھیل ڈاؤن لوڈ کریں. Open Comments Pixel Survival Game 3 Size: 34 MB Rating: 4.6 Install: 229 Type: Game Ori Nautical Life Unlimited Money Size: 82 MB Rating: 4.6 Install: 1559 Type: Game Mod Moe Girl Cafe 2 Size: 102 MB Rating: 4.7 Install: 228 Type: Game Ori Gigabit Off-Road Unlimited Money Size: 261 MB Rating: 4.6 Install: 35 Type: Game Mod Survival on Raft Cheat Panel Size: 191 MB Rating: 4.4 Install: 1909 Type: Game Mod Sharpen Blade Unlimited Money Size: 47 MB Rating: 4.9 Install: 162 Type: Game Mod About Me vicitleo.org ایک ایسی سائٹ ہے جو جدید ترین اینڈرائیڈ موڈ ایپس اور گیمز کا اشتراک کرتی ہے۔ ہماری APK فائلیں بڑے اور تیز سرورز پر رہتی ہیں، فریق ثالث کی خدمات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں مزید معیار کی ضمانت، محفوظ اور پائیدار بنانے کے لیے۔
.Mkv ویڈیو کے لئے ایک .mka آڈیو ٹریک شامل کرنے کا طریقہ? وہاں ایک بڑی آسان مرحلہ وار ہے؟ میں مکومیرگا کی کوشش کی لیکن یہ اس کے ساتھ کام کرنے لگتی ہے ۔ آپ ایک ہی مسئلہ بھر میں آ سکتا ہے: آڈیو اتکو کرنے کا ا ضافہ کریں لیکن ویڈیو کی تدوین کا ٹولز مکومیرگا کی طرح کام نہیں کرتا ہے تلاش کرنا چاہتے ہیں ۔ ٹھیک ہے، تو کیا ایسا کرنے کے لئے دستیاب طریقہ ہے؟ اس مضمون میں، میں آپ آڈیو اتکو فائل میں Wondershare فالمورا (اصل کے طور پر Wondershare Video Editor)کا استعمال کرتے ہوئے کی طرف سے شامل کرنے کا طریقہ دکھاتا گے ۔ اگر آپ اس طرح ایک حل کے لئے تلاش کر رہے ہیں، صرف نیچے گائیڈ دیکھنے کے لئے بلا جھجھک. یہ پروگرام آپ کے اختصاصی آڈیو ٹریک اتکو کو شامل کرنے کے طور آپ ماخذ مسل سے مزید اثرات لگائیں اہل بناتا ہے ۔ 1 ویڈیو اور آڈیو مسلوں کا اضافہ کریں ڈاؤن لوڈ، اتارنا اور Wondershare فالمورا (اصل کے طور پر Wondershare Video Editor) سب سے پہلے تنصیب کریں ۔ چلت کریں ایک مرتبہ یہ دونوں ویڈیو اور آڈیو مسلیں لوڈ کرنے کے لیے "درآمد کریں" کے بٹن پر کلک کریں ۔ آپ کر سکتے ہیں براہ راست بھی گھسیٹیں اور پروگرام کے لیے میڈیا مسلیں چھوڑیں ۔ 2 آڈیو اتکو کرنے کا ا ضافہ کریں اب کیا آپ کو کیا کرنا ہے میں وقت لائن وڈیو ٹریک کے لیے وڈیو مسل اور آڈیو آڈیو سراغ راہ کے لیے ڈراپ کرنا ہے ۔ پھر آپ اپنی ویڈیو کی طرف سے تراشنا موزوں یا دہرا کلک کریں سیٹ کرنے کے لیے آڈیو فائل میں/اثرات باہر مدھم، رفتار تیز یا نیچے سست، تاکہ یہ باہر اصل غرق نہیں صوت مطابق بنائیں آڈیو مسل آڈیو آپ ویڈیو، وغیرہ کے کر سکتے ہیں ۔ آپ اصل آڈیو ہٹانا چاہتے ہیں تو، صرف ویڈیو ٹائم لائن میں دایاں کلک کریں اور "آڈیو علیحدہ کریں" منتخب کریں اور "آڈیو ویڈیو سے ہٹانے کے لئے Delete" دبائیں ۔ ایک آڈیو فائل کا اضافہ کرنے کے علاوہ آپ Wondershare فالمورا (اصل کے طور پر Wondershare Video Editor) ریکارڈ کریں اور اپنے اپنے وواکیوور کا ا ضافہ کریں کیلئے بھی استعمال کر سکتے ہیں ۔ ایسا کرنے کے لیے صرف "ریکارڈ" بٹن ٹول بار پر کلک کریں اور وواکیوور کو ریکارڈ آڈیو دریچہ میں ریکارڈ کریں ۔ سرخ بٹن کو شروع کرنے کے لئے اور اسے محفوظ اور مرکزی انٹرفیس کو واپس کرنے کے لئے "او" پر کلک کریں ۔ میں آڈیو ٹریک ریکارڈ وواکیوور پھر ظاہر ہو گا ۔ پھر اپنی پوزیشن، حجم، وغیرہ، کسی بھی آڈیو مسلوں کی طرح ایڈجسٹ. 3 نئے اتکو مسل برآمد کریں آڈیو کو شامل کرنے کے بعد, پر کلک کریں "کا پیش منظر دیکھ اور نئی مسل کو سننے کے لئے پلے کریں" ۔ پھر آپ اتکو مسل کو برآمد کرنے کے لیے "تخلیق" پر کلک کریں ۔ یہاں آپ کے لیے مختلف اختیارات ہیں: ویڈیو مختلف ویڈیو فارمیٹس کو برآمد کریں، مختلف موبائل آلات پر چلائیں، اس ویڈیو کو یو ٹیوب فوری طور پر اپ لوڈ کریں یا ویڈیو ڈی وی ڈی ڈسک کو جلا کے لیے اس ویڈیو کو بدلیں ۔ ایک مطلوبہ منتخب کریں آؤٹ پٹ طریقہ اور مزید آڈیو وڈیو مسل برآمد شروع کرنے کے لیے "تخلیق کریں" کو مارا ۔ یہاں ایک ویڈیو سبق آڈیو فائل اتکو کو شامل کرنے کا طریقہ کے بارے میں ہے: متعلقہ مضامین سریع وقت بلاگ: کیسے سریع وقت ویڈیوز گھمانے کے لیے ایچ ڈی Video Editor: ایچ ڈی (ہائی ڈیفی) کی ویڈیوز کی تدوین کے لیے کس طرح آڈیو AVI کو شامل کرنے کا طریقہ مصنوعہ سے متعلق سوالات؟ بات ہماری سپورٹ ٹیم کو براہ راست >> سفارش کردہ Wondershare Video Converter Ultimate – ایک کنورٹر کے مقابلے میں کہیں زیادہ بدلیں، تدوین، بڑھانے، ڈاؤن لوڈ، اتارنا، جلا، منظم، پر قبضہ اور 150 شکلوں میں دیکھتے ہیں ۔ ڈاؤن لوڈ، اتارنا ڈاؤن لوڈ، اتارنا گرم، شہوت انگیز مضامین ID3 ایڈیٹر - اپنے موسیقی کے مجموعے کی صفائی ڈینیل پیریز مسلیں سکیڑیں میں میک جیت (ونڈوز 10 شامل) کرنے کے لئے کیسے اضافہ ذیلی عنوان AVI مسلوں میں میک جیت (ونڈوز 10 شامل) کرنے کے لئے کس طرح اوپر 10 سب سے بہترین بہترین 4k مانیٹر ٹاپ 50 سب سے زياده پڑهى جانے والى ہرے وانیسکوپی پر اوپر 5 اوادیمء پلگ انز ہدایت نامہ/کس طرح-To استعمال Windows Movie Maker کس طرح میں پر ایک Xbox ویڈیو دیکھ سکتے ہیں؟ تدوین آئی ٹیونز مابعد کوائف (اتارنا MP4, MOV, AVI, اتکو, وغیرہ) کے لئے کس طرح واپس اوپر کی ایک کلک کے ساتھ ڈاؤن لوڈ کرنے کا طریقہ متعلقہ چینل میک Windows آئی فون Android ڈاؤن لوڈ، ویڈیو موسیقی سیمسنگ یو ٹیوب ہارڈ ڈرائیو اتارنا MP4 دکان وونڈرشری ڈاؤن لوڈ سینٹر مصنوعات کی تلاش وونڈرشری کی دریافت صوت لائسنس کاری شراکت دار کمپنی کی تاریخ میڈیا سینٹر ایوارڈ کی حمایت رجسٹریشن کوڈ باز گیری اکثر پوچھے گئے سوالات کے مرکز رابطہ کریں سپورٹ ٹیم وونڈرشری سائٹس لفظ آن لائن مفت PDF وسیلہ فون ڈیٹا کی وصولی آئی فون کی بیرونی ہارڈ ڈرائیو کے لیے فوٹو سب سے اوپر فون ٹرانسفر سافٹ ویئر میک پر کوڑا کرکٹ بحال SD کارڈ وصولی Windows کے لیے سریع وقت میڈیا Player Android ڈاؤن لوڈ، ماہرین سے جوابات ہم سے رابطہ کریں ہمارا نیوزلیٹر حاصل کریں سبسکرائب کریں آپ کے ملک کو منتخب کریں امریکہ سب سے اوپر Wondershare کے بارے میں | قواعد و شرائط | پرائیویسی | لائسنس معاہدہ | سائٹ کا نقشہ | ہم سے رابطہ | بلاگ | وسیلہ
یورپی یونیئن کی ایک اعلیٰ عدالت نے دنیا بھر میں تنازعات کے اندر کرائے کے روسی جنگجو گروہوں کی جانب سے جنگی جرائم کے شواہد کی موجودگی میں پابندیاں ہٹانے کے لیے ییوگینی پرگوژین کی درخواست مسترد کر دی۔ پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی 2022-06-07 مئی میں یوکرین میں ایک ویگنر کرائے کا جنگجو [فائل] لیگسمبرگ – دنیا بھر میں سفاکیوں میں روس کے زرخرید جنگجوؤں کے ملوث ہونے کے بڑھتے ہوئے شواہد کے ساتھ، ویگنر گروپ کے مالیات فراہم کنندہ نے خود کو الزامات سے الگ رکھنے کی ایک آخری ناکام کوشش کی۔ ییوگینی پریگوژن روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن کے ایک قریبی اتحادی ہیں، جنہوں نے لیبیا میں ویگنر جنگجو تعینات کرنے پر یورپی یونیئن میں اپنے اثاثے منجمد کیے جانے اور ویزا بلیک لسٹ میں ڈالے جانے کے 2020 کے ایک فیصلے کو چیلنج کیا۔ تاہم گزشتہ بدھ (یکم جون) کو یورپی یونیئن کی ایک اعلیٰ عدالت نے پریگوژن کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ پیسے کا تعاقب ویگنر گروہ کے زرخرید جنگجو2018 سے اب تک لیبیا میں جنرل خلیفہ ہفتار کی قیادت میں روس کی پشت پناہی کی حامل لیبین نیشنل آرمی کی معاونت کے لیے لڑ رہے ہیں۔ 2 اپریل کو لی گئی اس تصویر میں کییو کے شمال مغرب میں بُچا سے روسی فوج کے انخلاء کے بعد یوکرینی شہریوں کی میتیں پڑی ہیں۔ جرمن انٹیلی جنس کی جانب سے انٹرسیپٹ کی گئی ریڈیو ٹریفک سے پتہ چلتا ہے کہ متعدد ویگنر گروہوں نے ان سفاکیوں میں کردار ادا کیا۔ [رونالڈو شمیدس/اے ایف پی] کریملن کا بارسوخ ایجنٹ ییوگینی پریگوژن پیسے لے کر جنگجوآنہ سرگرمیاں کرنے کی وجہ سے خود پر عائد بین الاقوامی پابندیاں ہٹوانے کی کوشش میں ناکام ہو گیا۔ [فائل] لیبیا کے تیل کے وسیع ذخائر اور بحیرۂ روم میں اس کا تذویری محلِ وقوع ماسکو کے لیے پرکشش ہے، جو کہ مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں ایک مضبوط گرفت کا خواہاں ہے۔ شبہ ہے کہ ویگنر لیبیا میں سب سے بڑی غیرملکی موجودگی کا حامل ہے، جبکہ اقوامِ متحدہ (یو این) کے مطابق، دیگر روسی نجی عسکری کمپنیاں (پی ایم سیز) بھی تنازع میں ملوث ہیں۔ گزشتہ ہفتے یورپی یونیئن کی عمومی عدالت میں پریگوژن نے دعویٰ کیا کہ انہیں ”ویگنر گروپ نامی کسی گروہ سے متعلق کچھ علم نہیں“، باوجودیکہ بلاک نے 'پریگوژن صاحب اور ویگنر گروپ کے درمیان متعدد قریبی روابط ظاہر کرنے والے مخصوص، درست اور مستقل شواہد فراہم کر دیے تھے“۔ ”امریکہ سے دھوکہ کرنے کی ایک سازش میں مبینہ طور پر ملوث ہونے“ کی وجہ سے پریگوژن امریکی فیڈرل بیورو آف انوسٹیگیشن (ایف بی آئی) کی مطلوبین کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔ امریکی وزارتِ خزانہ نے روسی کمپنی ایورو پولِس پر 2018 میں یہ کہ کر پابندیاں عائد کی تھیں کہ پریگوژن کے ”زیرِ ملکیت یا زیرِ انتظام“ شامی تیل کے کںوں کے ”تحفظ“ کے لیے اسے ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ اسی کمپنی کے خلاف لیبیا میں کاروائیوں پر مقدمہ بھی چل رہا ہے۔ یہی کمپنی یوکرین پر روسی حملے پر لیبیا میں کاروائیوں میں بھی ملوث ہے۔ ایک یورپی عہدیدار نے اپریل میں کہا کہ ویگنر گروپ کے ساتھ ساتھ شام اور لیبیا سے 20,000 زرخرید جنگجو یوکرین میں ماسکو کی افواج کے ہمراہ لڑ رہے تھے۔ اپریل میں بی این ڈی کے نام سے معروف جرمنی کی غیر ملکی انٹیلی جنس نے کہا کہ اس نے ریڈیو مواصلات پکڑی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ویگنر گروہ کے ارکان نے بُچہ کے شہر سے روسی افواج کے انخلاء کے دوران یوکرینی شہریوں کے قتل میں کردار ادا کیا۔ ”مہلک میراث“ ویگنر پہلی مرتبہ 2014 میں یوکرین میں سامنے آیا۔ تب سے اس کے زرخرید جنگجو شام، موزمبیک، سوڈان، وینیزویلا، لیبیا، وسط ایشیائی جمہوریہ (سی اے آر)، مالی اور چاڈ سمیت دنیا بھر میں تنازعات میں ملوث رہے ہیں۔ ان کرائے کے فوجیوں پر بشمول – یوکرین، مالی، لیبیا اور شام— تقریباً ہر اس علاقۂ جنگ میں جنگی جرائم کا الزام ہے جہاں یہ تعینات رہے۔ ہیومن رائیٹس واچ نے 31 مئی کو ایک بیان میں کہا، ”لیبیا کی ایجنسیوں اور بارودی سرنگیں ناکارہ بنانے والے گروہوں کی جانب سے نئی معلومات ویگنر گروہ کو 2019-2020 میں شام میں کالعدم بارودی سرنگوں اور پھندوں سے جوڑتی ہیں۔“ ایچ آر ڈبلیو نے کہا، ”عملہ کے خلاف استعمال ہونے والی بارودی سرنگیں، جنہیں موجودگی، قربت یا چھونے پر پھٹ جانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہو، بین الاقوامی انسان دوست قوانین کی خلاف ورزی ہیں، کیوںکہ یہ شہریوں اور جنگجوؤ کے درمیان تمیز نہیں کر سکتی۔“ ایچ ار ڈبلیو کے مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ڈائریکٹر لاما فاخر نے کہا، ”ویگنر گروپ نے ترپولی کے نواح میں پھیلی بارودی سرنگوں اور پھندوں کی مہلک وراثت میں اضافہ کر دیا ہے جن کی وجہ سے لوگوں کا اپنے گھروں کو لوٹنا خطرناک ہو چکا ہے۔“ ایچ آر ڈبلیو نے 3 مئی کو خبر دی کہ سی اے آر میں ویگنر زرخرید جنگجوؤں ”بظاہر 2019 سے سرسری طور پر شہریوں کو اذیت دے رہے، ذدوکوب اور قتل کر رہے ہیں۔“ اپریل میں اقوامِ متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل باشیلیٹ نے سی اے آر میں نہ صرف باغی گروہوں بلکہ فوج اور ان کے روسی اتحادیون کی جانب سے شہریوں کے قتل اور جنسی خلاف ورزیوں سمیت انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔ مالی میں، جہاں ویگنر گروپ کے زرخرید جنگجو صدارتی محل کے تحفظ پر مامور ہیں، ماؤرا میں مارچ میں ہونے والے ایک آپریشن پر ایک تنازع کھڑا ہو گیا جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے۔ مالی کی فوج اور گواہان، جن کا پریس اور ایچ آر ڈبلیو نے انٹرویو کیا، نے اس آپریشن کو شہریوں کے ایک قلِ عام کے طور پر بیان کیا جس میں مالی کے فوجیوں اور روسی سمجھے جانے والے غیر ملکی جنگجوؤں نے زیادتیاں کیں اور لوٹ مار کا بازار گرم کیا۔ ”جھوٹ کا سلسلہ“ امریکی وزارتِ خارجہ نے 24 مئی کو ایک بیان میں کہا کہ ماسکو نے ویگنر گروپ کی ”سفاکیوں“ سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش میں مالی میں اپنی غلط معلومات کی مہم تیز تر کر دی ہے۔ کہا گیا کہ ویگنر اور پریگوژن سے منسلک دیگر گروہ روس کو بہتر بنانے کے لیے”غلط معلومات کے ذریعے متلاطم صورتِ حال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں“۔ کہا گیا، ”روس کی جانب سے غلط معلومات کے مزید استعمال اور افریقہ بھر میں ویگنر گروہ کے استعمال نے جھوٹ اور انسانی حقوق کی پامالی کا ایک سلسلہ پھیلا دیا ہے۔“ اس رپورٹنگ میں اضافے سے کہ ویگنر گروہ نے 2021 میں اپنی آمد سے اب تک مالی میں سفاکیاں کی ہیں، روس کی غلط معلومات اور پراپیگنڈا کے ایکوسسٹم نے توجہ ہٹانے اور ذمہ داری سے کنارہ کشی کرنے کے لیے جھوٹے بیانیے کا پھیلاؤ جاری رکھا ہوا ہے۔ شام اور یوکرین میں روس کی مداخلت پر نگاہ ڈالنے سے لیبیا، سی اے آر، مالی اور دیگر کی ایک سبق آموز کہانی کا پتہ چلتا ہے۔ کئی برسوں تک کریملن نے اپنے جغرافیائی سیاسی رسوخ میں اضافہ کرنے کی اپنی مہم کے جزُو کے طور پر صدر بشار الاسد کی حمایت میں شام کے تنازع میں اپنے جنگجو اور پیسہ ڈالا ہے۔ روسی پی ایم سیز حالیہ برسوں میں شام میں ریلے کی صورت آئی ہیں، یہاں تک کہ شامی فوج کے کردار کی بیخ کنی کر دی ہے۔ ستمبر 2019 کی ایک رپورٹ میں شامی نیٹ ورک برائے انسانی حقوق نے کریملن پر 2015 کے بعد سے شام میں اس کے عسکری آپریشن کے دوران ”سینکڑوں جنگی جرائم“ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ 15 مارچ، 2021 کو فرانس، شام اور روس سے تین ایڈوکیسی گروپس نے 2017 میں بدسلوکی اور ایک شامی شخص کا س قلم کیے جانے، جنہیں وہ ”جنگی جرائم“ سمجھتے ہیں، کے سلسلہ میں ویگنر گروہ کے خلاف ماسکو میں ایک سنگِ میل قانونی شکایت درج کرائی۔ ”ویگنر کی میراث“ ایک سابق روسی فوجی اور ویگنر جنگجو، جو قبل ازیں مشرقی یوکرین میں تعینات تھا اور اس کے بعد شام میں، جہاں وہ بری طرح سے زخمی ہوگیا، نے ویگنرز کی سفاکانہ کاروائیوں کی تصدیق کی۔ 55 سالہ مارت غابیدولین نے 11 مئی کو ایک انٹرویو میں اے ایف پی کو بتایا کہ روسی پیشہ ور جنگجوؤں کو ”اس طریق پر استعمال کرتے ہیں جو تمام اخلاقی روایتوں اور اقدار کے متصاد ہے“۔ روسی وزیرِ خارجہ سرگی لاؤروف نے گزشتہ ماہ کریملن کی باقاعدہ پوزیشن کی تصدیق کی کہ ویگنر مالی اور لیبیا جیسے ممالک میں ”تجارتی بنیادوں پر“ موجود ہے۔ پیوٹن نے ویگنر کو ایک ”نجی کاروبار“ کے طور پر بیان کیا۔ پریگوژن نے ان خبروں کے ردِّ عمل میں اس گروہ کے وجود ہی سے انکار کر دیا کہ ویگنر سوڈان میں ایک سونے کی کان چلا رہا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے 5 جون کو شائع کیا کہ انہوں نے ایک طویل تحریری ردِّ عمل میں کہا، ”بدقسمتی سے میرے پاس کبھی سونے کی کان کنی کی کمپنیاں نہیں رہی۔“ انہوں نے کہا، ”میں روسی فوجی نہیں ہوں“۔ انہوں نے مزید کہا، ”ویگنر کی میراث بس میراث ہی ہے۔“ غابیدولین نے اس رائے کی تردید کی کہ ویگنر کے ریاست سے کوئی روابط نہیں۔ انہوں نے کہا، ”ایسے اسلحہ کے حامل نجی افراد ریاستی حکام کی اجازت ہی سے ہو سکتے ہیں۔“ کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا 0 0 اس مضمون کو شیئر کریں تبصرے 0 تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے * :تبصرے 1500 / 1500 * کیپچا اندراج کریں متعلقہ مضامین سلامتی 2022-05-05 تشدد، عصمت دری اور قتل: دنیا بھر میں روس کے زرخریدوں کے حربے شواہد ناقابلِ تردید ہیں --- جب بھی روسی زرخریدوں کو دنیا بھر میں کہیں بھی تعینات کیا گیا ہے، نتیجہ مظالم اور بربریت کی صورت میں نکلا ہے۔ سلامتی 2021-11-24 پوری دنیا میں پھیل جانے پر کریملن کے بھاڑے کے فوجیوں کے پیچ کس دیئے گئے ویگنر کے بھاڑے کے فوجی، جو پیوٹن کے اتحادی یووگنی پریگوزن سے منسلک ہیں، یوکرین کے تنازعے میں اپنی مداخلت کے بعد مالی، وسطی افریقی جمہوریہ، لیبیا اور شام میں سرگرم مانے جا رہے ہیں۔ کاروبار 2021-09-06 پیوٹن کے 'شیف' کو دنیا بھر میں افراتفری، خون خرابے کے لیے سرمایہ کاری کرتے ہوئے دیکھا گیا یوجینی پرگوزن، کریملن کے لیے دنیا بھر میں 'گندے کاموں' کی مہمات کے ایک وسیع سلسلے کے لیے، سرمایہ کاری جاری رکھے ہوئے ہے، جن میں سے کوئی بھی مہم باضابطہ طور پر ولادیمیر پیوٹن کی طرف نہیں جاتی -- تاہم تعلقات واضح ہیں۔ تازہ ترین خبریں سلامتی 2022-12-08 ویگنر گروپ یوکرین میں لڑنے کے لیے افریقی جیلوں سے قاتلوں، عصمت دری کرنے والوں کو بھرتی کر رہا ہے یوکرین میں افرادی قوت کا زبردست نقصان، روس کے ویگنر گروپ کے کرائے کے فوجیوں کو، توپوں کے لیے نئے چارے کی تلاش پر مجبور کر رہا ہے -- اس بار وسطی افریقی جمہوریہ (سی اے آر) کی جیلوں سے اسے حاصل کیا جا رہا ہے۔ دہشتگردی 2022-12-07 امیر کی ہلاکت کے بعد متعلقہ رہنے کے لیے داعش 'برانڈ' کی جدوجہد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کسی پناہ گاہ یا کرشماتی امیر کے بغیر، داعش اپنی ساکھ اور طاقت سے محروم ہو چکی ہے، اور متعلقہ رہنے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہی ہے۔ سلامتی 2022-12-06 تین برس بعد بھی سلیمانی کی موت آئی آر جی سی قدس فورس کو ڈراتی ہے قاسم سلیمانی کے جانشین، اسمائل قانی نے قدس فورس کے علاقۂ رسوخ میں اپنی واقفیت اور رسوخ کو بہتر بنانے کے لیے کم ہی کام کیا ہے، جس سے یہ گروہ ایک کمزور تر حالت میں آ گیا ہے۔ دہشتگردی 2022-12-05 داعش کے رہنما نے شامی اپوزیشن کے چھاپے کے دوران مبینہ طور پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا آئی ایس آئی ایس کے رہنما ابو حسن الہاشمی القرشی کو اکتوبر کے ایک آپریشن کے دوران، اپنے قلیل المعیاد پیشروؤں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ہم سے رابطہ کریں پاکستان فارورڈ کا خبرنامہ سبسکرائیب کریں سبسکرائیب ہم ہفتہ میں دو مرتبہ تازہ ترین خبروں اور مکالات سے اپ ڈیٹس بھیجتے ہیں چین پاکستان معاشی راہداری (سی پی ای سی) کے خلاف جاری احتجاج سے متعلق آپ کیا سوچتے ہیں؟ حمایت میں۔ پاکستان کو بڑھتے ہوئے چینی رسوخ کے خلاف احتجاج جاری رکھنا چاہیئے ملا جلا۔ چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے فوائد ہیں، لیکن چند بدسلوکیوں/برتاؤ کو رکنا چاہیئے منفی۔ احتجاج کنندگان کو اپنی سرگرمیاں روک دینی چاہیئں۔ میں سی پی ای سی کے خلاف کسی احتجاج سے آگاہ نہیں نتائج مرکزی خبر گوادر میں جاری احتجاج سے چینی حمایت کے حامل سی پی ای سی منصوبہ لڑکھڑانے لگا جیسا کہ پاکستان بھر میں چین کی پشت پناہی کے حامل منصوبوں کے خلاف احتجاج سخت تر ہوتا جا رہا ہے، 20 نومبر کو ہزاروں باشندوں نے گوادر بندرگاہ کو جانے والی ایکسپریس وے کو مسدود کر دیا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج،3 ملزمان نامزد دہشت گردی کے خلاف جنگ پائیدار امن اور استحکام تک جاری رہے گی، آرمی چیف سائفر آڈیو لیک کیس؛ عمران خان کی ایف آئی اے میں طلبی کا نوٹس معطل آئی ایم ایف کے دبا پر ترقیاتی بجٹ میں 350 ارب روپے کٹوتی پر غور وزیراعظم کا ارشد شریف از خود نوٹس کا خیر مقدم، مکمل تعاون کی یقین دہانی مقبول خبریں افسوسناک سانحہ،چینی انجینئراور پاکستانی مزدور کو نکالنے کیلئے پاک فوج کا دستہ پہنچ گیا سنیپ چیٹ نے کیمرے والا چشمہ تیار کر لیا بالی ووڈ خانز کیلئے خطرے کی گھنٹیاں فواد خان نے مقبولیت کے تمام ریکارڈز توڑ دیئے جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے سربراہ مملکت کو قتل کرنے کا اعلان کر دیا سوشل میڈیا صارفین کیلئے زبردست خوشخبری۔۔ گوگل نے نئی ایپ متعارف کرا دی معروف اداکارہ شوہرسے طلاق لینے عدالت پہنچ گئی سونے کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں!! اب کتنی قیمت ہوگی؟ امریکہ کس ملک میں باغیوں کو ہتھیار فراہم کررہاہے؟ترک صدر طیب اردگان کا انکشاف کھانے سے قبل پانی پینے کے حیرت انگیز فوائد شاہد آفریدی کیلئے انضمام الحق میدان میں کود پڑے،بڑا مطالبہ کردیا 0 شیئر کریں عالمی قوتیں ایٹمی جنگ سے پرہیز اور جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو روکیں؛ چین نومبر 5, 2022 November 5, 2022 بیجنگ: چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ ایٹمی جنگیں نہیں لڑنی چاہیئے اور عالمی قوتیں یورپ و ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو روکیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے جرمنی کے چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کے دوران روس اور یوکرین جنگ کی ایٹمی جنگ میں تبدیل ہونے کے امکان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔صدر شی جن پنگ نے کہا کہ عالمی قوتیں جوہری جنگ کی دھمکیوں کی مذمت اور مخالفت کرتے ہوئے یورپ اور ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو مشترکہ طور پر روکنے کے لیے اقدامات کریں۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہی مغربی ممالک کے فوجی اتحاد نیٹو نے یورپ میں جوہری مشقوں کا ایک دور شروع کیا جس میں ٹیکٹیکل B61 جوہری بم استعمال کیئے گئے۔نیٹو کا کہنا تھا کہ یہ مشقیں روسی فوجی مشقوں کے متوازی کے طور پر ہوئیں جب کہ دونوں اطراف نے ان مشقوں کو معمول کے مطابق قرار دیا تھا تاہم حالیہ ہفتوں میں کئی عالمی رہنماوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 8 ماہ سے جاری روس اور یوکرین جنگ میں جوہری ہتھیار استعمال ہوسکتے ہیں
لاہور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے ایس ایس سی آن لائن داخلہ فارم جمع کروانے کی آخری تاریخ میں توسیع کردی ہے۔ بورڈ عہدیداروں کا اجلاس 5 دسمبر کو ملک میں کورونویرس کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے منعقد ہوا۔ اس کے بعد ، پنجاب بورڈ کمیٹی آف چیرمین نے بورڈ عہدیداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایس ایس سی امتحانات کے شیڈول پر نظر ثانی کریں جو 6 مارچ 2021 سے شروع کیا جائے گا۔ عہدیداروں نے یہ فیصلہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے معاملات میں اضافے کے باعث کیا ہے۔ مزید یہ کہ این سی او سی کی طرف سے جاری ہدایت نامہ کے مطابق تمام تعلیمی ادارے بھی 10 جنوری 2021 تک بند رہیں گے۔ آن لائن داخلے کے لئے نظر ثانی شدہ شیڈول طلباء داخلہ فارم 16 نومبر سے 20 جنوری 2021 تک ایک ہی فیس کے ساتھ جمع کراسکتے ہیں۔ڈبل فیس کے ساتھ ، 21 جنوری سے یکم فروری تک آن لائن فارم جمع کرائے جاسکتے ہیں اور امیدوار بھی 12 فروری تک ٹرپل فیس کے ساتھ فارم جمع کراسکتے ہیں۔ 2021. طلباء کو امتحانات میں شرکت کے لئے فارم جمع کروانے کی ضرورت ہے۔ اندراج کے بعد ، بورڈ ایس ایس سی کے سالانہ امتحانات 2021 کے لئے رجسٹرڈ امیدواروں کو رول نمبر سلپس جاری کرے گا۔ مزید برآں ، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر طلبہ ، اگر وہ BISE لاہور کی جانب سے کسی بھی فیس میں رعایت حاصل کررہے ہیں تو ان کو ادا کرنا ہوگا۔ 20 جنوری تک چالان بصورت دیگر انہیں فیس میں کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ طلباء کے لئے ہدایات طلباء کو BISE لاہور کی فراہم کردہ ہدایات کے مطابق آن لائن درخواست فارم جمع کرنا ہے۔ آن لائن درخواست فارم صرف فیس جمع کروانے کے لئے موزوں ہیں۔ فیس چالان حبیب بینک لمیٹڈ کی کسی بھی شاخ میں ادا کرنا ضروری ہے۔ ڈیڈ لائن کے بعد جمع کرائے گئے درخواست فارم بورڈ کے حکام تفریح ​​نہیں کریں گے۔ Tags: News Facebook Twitter Newer Older Posted by: Abu Hurara I am a professional Website Developer and SEO Specialist. I have 3 years of experience of development and SEO of ecommerce, dynamic and static websites.
احمدآباد، (ایجنسیاں) : گجرات فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری کاشکارہوئی بلقیس بانو کے تمام 11 مجرموں کو گزشتہ ماہ جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔ گجرات حکومت کے اس فیصلے پر ہر طرف سے تنقید ہو رہی ہے، یہ معاملہ سپریم کورٹ بھی پہنچ گیا ہے۔ اب خبرآرہی ہے کہ عصمت دری کے تمام قصوروار گاو ¿ں چھوڑ کر روپوش ہو گئے ہیں۔ کنبہ والوں کا کہنا ہے کہ ایک اور جھوٹے مقدمے میں پھنس جانے کے ڈر سے سبھی نے گاو ¿ں چھوڑ دیا ہے، جبکہ کچھ دنوں قبل یہ خبر آئی تھی کہ قصورواروں کی رہائی کے خوف سے مسلمان رندھک پور گاو ¿ں چھوڑ کر دوسرے مقامات پر منتقل ہورہے ہیں۔ انڈیا ٹوڈے نے گجرات کے داہود ضلع میں واقع گاو ¿ں رندھک پور میں رشتہ داروں سے بات چیت پر مبنی رپورٹ میں کہا ہے کہ رہائی کے بعد سے وہ خوفزدہ ہیں۔ مجرموں میں شامل شیلیش بھٹ اور متیش بھٹ کے پڑوسیوںنے بتایا کہ دونوں مشکل سے ہی کبھی گھر پر رہتے ہوں۔ وہ رہائی کے بعد سے’باہر‘ رہتے ہیں۔ پاس ہی میں رہنے والے باکا بھائی کی بیوی منگلی بین نے کہا کہ ان کے شوہر کو جھوٹے مقدمے میں پھنسائے جانے کا ڈر ہے۔ جب سے میرے شوہر باہر آئے ہیں وہ لوگ (مسلم کمیونٹی) پیچھے پڑے تھے۔ جب بھی وہ بازار جاتے یا گھر کے باہر بیٹھتے تو لوگ اس کی تصویر لینے لگتے ہیں۔ وہ جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی دھمکی بھی دیتے ہیں۔ منگلی بین نے دعویٰ کیا کہ ہراسانی اور انتقامی کارروائی کے خوف سے تنگ آکر اس کے شوہر باکابھائی اور دیگر قصوروارگاو ¿ں چھوڑ کر چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری برادری کے لوگ اپنا کاروبار کر رہے ہیں، لیکن ہم خوف میں جی رہے ہیں اور باہر نہیں جاسکتے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لوگوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر دوبارہ جیل بھیج دیں گے۔ تمام 11 لوگ خوف کی وجہ سے گاو ¿ں چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ کچھ لوگوں نے رہائی کے بعد جلوس نکالا، گاناگایا اور آتش بازی کی۔ واضح رہے کہ بلقیس بانو کے تمام مجرموں کو گزشتہ ماہ رہا کر دیا گیا تھا۔ رہائی کے بعد سے ہی گجرات حکومت کے فیصلے پرتنقید کی جا رہی ہے۔ ادھرکئی سماجی اور سیاسی تنظیمیں رہائی کے آرڈر کو منسوخ کرنے اور انہیں دوبارہ جیل میں ڈالنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS TAGS 11 men found guilty Bilkis Bano brutal gang-rape harassment a Facebook Twitter Telegram WhatsApp Email Print Previous articleCAAکے خلاف عرضیوں پرسماعت12کو Next articleاسکول میں پگڑی کی اجازت تو حجاب پر روک کیوں؟ ایڈووکیٹ پاشا کا سوال SNB Web Team RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR لیونل میسی کے 2گول نے میکسیکو کو شکست دے کرسپر16میں پہنچنے کی اپنی امید برقرار رکھی ریلوے اسٹیشن پر ڈمپل یادو کو کامیاب بنانے کی اپیل سے کھلبلی محبوبہ مفتی کوسرکاری کوارٹر خالی کرنے کا حکم advertisement Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease.
کرناٹک کے شہر بنگلورو کے سیلاب پر ریاست کے وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اس کیلئے ناقص انفراسٹرکچر ذمہ دار ہے اور ناقص انفراسٹرکچر کیلئے سابقہ کانگریس حکومت ذمہ دار۔ بنگلورو کا سیلاب کرناٹک کے شہر بنگلورو کے سیلاب پر ریاست کے وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اس کیلئے ناقص انفراسٹرکچر ذمہ دار ہے اور ناقص انفراسٹرکچر کیلئے سابقہ کانگریس حکومت ذمہ دار۔ سیلاب کا ڈھیٹ پانی اس بیان کے باوجود ٹھہرا رہا۔ اس میں سیاسی حمیت نام ہوتی تو بہہ کر ریاست کی سرحد سے باہر نکل جاتا کہ جب موجودہ حکومت ذمہ دار نہیں ہے تو کیوں ٹھہرا رہے، اُتر کیوں نہ جائے اور عوام کی پریشانی کا باعث کیوں بنے؟ اہل اقتدار کی یہی بہانے بازی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کرتی ہے۔ وہ شہر جو عالمی سطح پر مشہور ہو، اگر زیر آب آجائے تو بجائے اس کے کہ راحتی اقدامات پر فوری توجہ دی جائے، ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو فعال کیا جائے اور کم سے کم وقت میں عوام کو زیادہ سے زیادہ راحت دی جائے، اہل اقتدار فوری طور پر کوئی بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں۔ انہیں، موجودہ دور کے مسائل کیلئے سابقہ حکومتوں کو مورد الزام ٹھہرانے سے زیادہ اچھا بہانہ سوجھتا ہی نہیں ہے۔ کیا وجہ ہے کہ یہ کوئی دور کی کوڑی نہیں لے آتے؟ وہ کوئی اور بات بھی تو کہہ سکتے تھے جیسی کہ حال ہی میں کہی گئی کہ ویر ساورکر جیل میں تھے تو ایک بلبل اُنہیں روزانہ اپنے پروں پر بٹھا کر جیل کے باہر لے جاتی اور ماتر بھومی کی سیر کروا نے کے بعد واپس جیل پہنچا دیا کرتی تھی۔ ایسے عذر بے مصرف نہیں ہوتے۔ ہنسنے کا موقع تو مل ہی جاتا ہے۔ حد ہے کہ وزیر اعلیٰ بومئی کو ایسا بھی کوئی بہانہ نہیں سوجھا؟ اس مرتبہ بنگلورو میں اوسط سے کہیں زیادہ بارش ہوئی ہے۔ اس کی وجہ سے سیلابی کیفیت فطری تھی مگر چونکہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا اور صرف بنگلورو میں نہیں ہوا اس لئے وزیر اعلیٰ بومئی کو معاف نہیں کیا جاسکتا۔ جب بھی کسی ریاست میں کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوتا ہے تو وہ اُس ریاست ہی کیلئے نہیں دیگر ریاستوں کیلئے بھی ایک قسم کا انتباہ ہوتا ہے۔ وہ اُنہیں خبردار کرنے کیلئے بھی ہوتا ہے۔ اُنہیں، ذمہ دار اور متعلقہ افسران کی بلاتاخیر میٹنگ طلب کرکے ضروری ہدایات دینی چاہئے تاکہ ویسا ہی کوئی واقعہ اُن کی ریاستوں میں رونما ہو تو اس سے نمٹنے کے تمام تر انتظامات کی پہلے سے تیاری ہو۔ حکومت کرناٹک نے ہریانہ کے گروگرام کی سیلابی کیفیت سے سبق لیا ہوتا تو ممکن تھا کہ بارش کے ابتدائی دنوں ہی میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو الرٹ رکھا جاتا اور سیلابی پانی کی نکاسی کے راستوں کی مکمل جانچ کرلی جاتی۔ سچ پوچھئے تو یہ ہوتا ہی نہیں ہے۔ اس بے عملی اور لاپروائی کیلئے کوئی کسی کو اور ذمہ دار ٹھہرائے تو اسے اعتراف ِ جرم پر محمول کیا جانا چاہئے۔ دراصل، سیلاب کے جتنے نقصانات دکھائی دیتے ہیں اُن سے زیادہ ایسے ہوتے ہیں جو دکھائی نہیں دیتے یا شمار نہیں کئے جاتے۔ مثال کے طور پر سیلاب تب تک ہی پریشان نہیں کرتا جب تک اس کا پانی ٹھہرا رہتا ہے۔ سیلاب پانی اُترنے کے بعد بھی بے شمار مسائل عوام کیلئے چھوڑ جاتا ہے جن میں خطرناک بیماریاں بھی ہیں۔ اتنا ہی نہیں، اس سے شہروں کی بدنامی ہوتی ہے اور سرمایہ کارپیچھے ہٹتے ہیں۔ ممبئی، کولکاتا، دہلی، حیدر آباد، بنگلورو اور گروگرام جیسے شہر سرمایہ کاروں کی نگاہوں کا مرکز ہیں۔ وہ یہاں کی تمام تر کیفیات کا جائزہ لیتے رہتے ہیں کیونکہ معاملہ تجارتی و صنعتی مفادات کا ہوتا ہے۔ یہ لوگ جس طرح شہروں کے امن و سکون کو اہمیت دیتے ہیں اسی طرح موسمی تغیرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بھی آنکتے ہیں۔ اس لئے بومئی صاحب کو اپنی کارکردگی کا جائزہ لینا چاہئے نہ کہ سابقہ حکومتوں کو کوسنا چاہئے ۔ n bengaluru floods Tags متعلقہ خبریں بنگلورو میں شدید بارش،سڑکیں زیر آب، پاش علاقوں میں بھی پانی بھرگیا بنگلورو کا عیدگاہ میدان سرکاری ملکیت قراردیا گیا،وقف بورڈبرہم وزیر اعلیٰ یدی یورپا استعفیٰ دینے کیلئے تیار، اعلیٰ کمان کے حکم کا انتظار ممبئی ومضافات کے کئی علاقے جل تھل، معمولات متاثر، عوام کو شدید دقتوں کا سامنا Hindi News | Health | Education | Nai Dunia | Inext | Her Zindagi | Radio City | Mid-day | Gujarati News About Us | Privacy Policy | Terms & Conditions | Contact Us | Grievance Redressal This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK
مَیں اس وقت نویں جماعت میں پڑھتا تھا، جب مجھے والد صاحب نے نئی سائیکل لے کر دی۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ نئی سائیکل ملنے کی خوشی نے مجھے کئی ہفتے بلکہ کئی مہینے سرشار رکھا۔ یہ محض ایک سائیکل نہیں تھی بلکہ گھومنے پھرنے کی آزادی اور آوارگی کا ایک وسیلہ تھی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب کسی طالب علم کے پاس کیلکولیٹر یا سائیکل کا ہونا بڑی بات سمجھی جاتی تھی۔ اس وقت پاکستان میں جگہ جگہ سائیکلوں کی مرمت، پنکچر لگانے اور کرائے پر سائیکل حاصل کرنے کی دکانیں ہوا کرتی تھیں۔ موٹر سائیکل سواری کا رواج بھی عام ہو رہا تھا، مگر موٹر سائیکل کی خریداری ہر ایک کے بس کی بات نہیں تھی۔ سکولوں، کالجوں کے بہت سے اساتذہ اور دفتروں میں کام کرنے والے بیشتر لوگ سائیکل پر آیا جایا کرتے تھے۔ سائیکل سواری اور سادگی لازم و ملزوم تھی لیکن پھر رفتہ رفتہ سادگی کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے سے سائیکل سواری بھی متروک ہوتی چلی گئی اور سائیکل کو غریبوں اور مجبوروں کی سواری سمجھا جانے لگا۔ زندگی کی تیز رفتاری نے سائیکل سواروں کو بہت پیچھے چھوڑ دیا۔ لندن آنے کے دو برس بعد مجھے ڈنمارک کے دارالحکومت ’’کوپن ہیگن‘‘ جانے کا موقع ملا، تو مَیں وہاں سائیکل سواروں کی بہتات دیکھ کر حیران رہ گیا۔ ہر سڑک کے دونوں طرف سائیکل سواروں کے لیے خصوصی ٹریک بنے ہوئے تھے جہاں نہ تو کوئی پیدل چل سکتا تھا اور نہ کوئی موٹر سائیکل سوار داخل ہو ہی سکتا تھا۔ ان سائیکل ٹریکس پر عورتیں، مرد، بوڑھے اور بچے اپنی اپنی سائیکلوں پر رواں دواں نظر آ رہے تھے۔ خواتین نے اپنی سائیکلوں کے آگے خصوصی ٹوکریاں لگوا رکھی تھیں جن میں وہ اپنے چھوٹے بچوں کو بٹھا کر بیلٹ سے باندھ دیتیں (جس طرح ہوائی جہاز میں مسافر کو بیلٹ باندھی جاتی ہے ) اس طرح بچے بھی سائیکل سواری سے لطف اندوز ہوتے رہتے اور مائیں بھی ان کو بہلاتیں اور مختلف مناظر کے بارے میں بتاتی بھی رہتیں۔ ڈنمارک میں ہر سائیکل سوار ٹریفک کے ضابطوں کی سختی سے پابندی کرتا ہے۔ ٹریفک لائٹ پر رُکنے، سر پر چھوٹا ہیلمٹ پہننے اور سیفٹی کا خیال رکھنے کو ہر سائیکل سوار اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔ خریداری کے لیے سائیکل سواروں نے اپنی سائیکلوں کے آگے یا پیچھے بھی ٹوکریاں لگوا رکھی ہوتی ہیں۔ ڈنمارک میں 56 فیصد لوگ سائیکل استعمال کرتے ہیں جن میں سے 30 فیصد لوگ ہر روز اپنے کام پر آنے اور خریداری کے لیے سائیکل سواری کرتے ہیں جن میں ڈاکٹر، انجینئر، پروفیسر، افسران، تاجر، طالب علم، سیاستدان، وکیل، جج یعنی ہر شعبہ ہائے زندگی کے لوگ شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں کے لوگ سائیکل سواری کے معاملے میں کسی قسم کے احساسِ کمتری میں مبتلا نہیں۔ برف باری اور موسلادھار بارش میں بھی یہ لوگ سائیکل سواری جاری رکھتے ہیں۔ دراصل وہ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ سائیکل سواری صحت کے لیے مفید اور ماحولیاتی آلودگی میں مزید اضافے کو روکنے کا اہم ذریعہ ہے۔ ویسے تو میں مشاعروں میں شرکت اور دوستوں اقبال اختر، فواد کرامت، صفدر علی آغا، کامران اقبال اعظم اور ابو طالب سے ملنے بارہا کوپن ہیگن گیا ہوں لیکن چند برس پہلے جب اقوامِ متحدہ نے ڈنمارک کے لوگوں کو دنیا میں سب سے زیادہ خوش رہنے والی قوم قرار دیا، تو مَیں اور میرے سالیسٹر دوست نسیم احمد ایک بار پھر ڈنمارک گئے اور مختلف شہروں میں گھومتے پھرتے رہے، تاکہ اندازہ کرسکیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ خوش رہنے والی قوم کی خوشی کے اسباب کیا ہیں؟ چار روز کی سیاحت اور مقامی لوگوں سے ملنے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ ڈینش قوم کے سب سے زیادہ خوش رہنے کی وجوہات میں سادگی، کسی کی ٹوہ میں نہ رہنا، بے فکری، سائیکل سواری اور نفسیاتی مسائل سے ہر ممکن حد تک آزاد رہ کر زندگی گزارنا ہے۔ سائیکل سواری اب ڈنمارک کے لوگوں کی سماجی زندگی کا اہم حصہ بن چکی ہے۔ پورے ملک میں شاپنگ سنٹروں، دفتروں، ہسپتالوں، تفریحی مقامات، پارکوں، سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بڑے بڑے سائیکل اسٹینڈز پر سیکڑوں کی تعداد میں دو پہیوں والی اس سواری کو کھڑے دیکھ کر مجھے پاکستان کے سینما گھروں کے سائیکل اسٹینڈ بھی یاد آئے، جب ایک زمانے میں سیکڑوں لوگ سائیکل پر فلم دیکھنے آتے تھے اور فلم ختم ہونے پر سائیکل اسٹینڈ پر فلم بینوں کا جم غفیر دکھائی دیتا تھا۔ پاکستان میں آلودگی اور موٹاپے میں جس تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس کے سدباب کے لیے ضروری ہے کہ عام لوگ موٹر سائیکل کی بجائے سائیکل سواری کی عادت اپنائیں جس سے ان کے اخراجات میں کمی اور صحت میں بہتری آئے گی۔ پورے یورپ میں سائیکل ایک مقبول سواری ہے۔ اس معاملے میں ہالینڈ کے لوگ پہلے نمبر پر ہیں جہاں 71 فیصد لوگ سائیکل سواری کرتے ہیں اور ان میں سے 43 فیصد ایسے ہیں جو ہر روز سائیکل چلاتے اور اپنے روزمرہ کے امور نمٹاتے ہیں۔ اس دو پہیوں والی سواری کی ایجاد اور ارتقا کی کہانی بھی بڑی دلچسپ ہے۔ پہلی سائیکل 1817ء میں ایک جرمن میکینک نے ایجاد کی جس کا تعلق ’’مین ہائم‘‘ سے تھا۔ یہ سائیکل پیڈلز کے بغیر تھی۔اس کا فریم لکڑی کا تھا اور اسے پہلی بار 1818ء میں فرانس کے شہر پیرس میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ 1860ء میں پیڈل والی سائیکل بنائی گئی اور 1886ء تک سائیکل نے ارتقائی مراحل طے کر کے موجودہ شکل اختیار کی۔ اب پرتگال، یورپ کے اندر سائیکل سازی میں پہلے نمبر پر ہے جب کہ اٹلی کا نمبر دوسرا ہے، جہاں بالترتیب 27 لاکھ اور 21 لاکھ سائیکلیں ہر سال تیار کی جاتی ہیں۔ یورپ کے دیگر ملکوں کے دارالحکومتوں کی طرح لندن اور خاص طور پر سنٹرل لندن میں موٹر گاڑیوں کے رش اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے نئے نئے قوانین بنائے جا رہے ہیں۔ سڑکوں کی چوڑائی کو کم کرکے سائیکل لین یا سائیکل ٹریکس بنا لیے گئے ہیں۔ کرائے پر سائیکل حاصل کرنے کے لیے جگہ جگہ اسٹینڈ بنا دیے گئے ہیں۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران میں سنٹرل لندن میں کاروں کی آمد و رفت کی تعداد میں نمایاں کمی اور سائیکل سواری کے رجحان میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ وسطی لندن میں بڑے بڑے برطانوی سیاست دانوں سمیت بہت سے نامور لوگ بھی سائیکل سواری کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اگرچہ کار چلانے والوں کو جگہ جگہ سائیکل لین اور سائیکل سواروں کی وجہ سے بڑی الجھن کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر جہاں بات ماحولیاتی آلودگی کی آ جائے، تو وہاں سائیکل چلانے والوں کی سہولت کو اولیت دی جاتی ہے۔ یورپ بھر میں جیسے جیسے ماحولیات کے بارے میں آگاہی میں اضافہ ہو رہا ہے ویسے ویسے سائیکل سواری کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ ایک وقت تھا کہ لوگ پاکستان میں سائیکل کو جنٹلمین کی سواری سمجھتے تھے اور سوار اپنی سواری کا بہت خیال رکھتے تھے۔ خاص طور پر پنجاب میں کام کرنے والے پشتون بھائی اپنی سائیکل کو بہت سجاتے اور اس کی حفاظت کرتے تھے۔ میلوں ٹھیلوں اور سرکس کے موقع پر کئی لوگ پورا ہفتہ مسلسل ایک بڑے دائرے میں سائیکل چلانے کا ریکارڈ قائم کرتے، غروبِ آفتاب کے بعد چلتی ہوئی سائیکل پر مختلف کرتب دکھاکر نوٹوں کی شکل میں داد پاتے اور جس روز انہوں نے مسلسل سائیکل چلانے کا اختتام کرنا ہوتا، اس دن مقامی لوگوں کا ہجوم انہیں دیکھنے آتا اور ان کے فن کو سراہتا۔ معلوم نہیں اب بھی یہ سائیکل سوار ہیرو اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں یا دیگر ہنرمندوں کی طرح ماضی کی دھول میں گم ہوگئے ہیں۔ پاکستان میں جب تک کوئی چیز فیشن نہ بن جائے اسے مقبولیت حاصل نہیں ہوتی۔ اچھی بات یہ ہے کہ کھانا پکانے کے ہنر کی طرح اب سائیکل سواری کو بھی فیشن سمجھا جانے لگا ہے۔ لوگ اب امپورٹڈ سائیکل کی سواری کو فیشن کے طور پر اپنا رہے ہیں۔ ایک زمانے میں جنرل ضیاء الحق نے سائیکل سواری کو رواج دینے کے لیے گھر سے دفتر جاتے ہوئے سائیکل سواری کی تصاویر اخبارات میں شائع کروائیں لیکن بدقسمتی سے لوگوں کی اکثریت نے ان کی پیروی کرنے کی بجائے پیدل چلنے کو ترجیح دی اور پاکستانی قوم گیارہ برس کے لیے کئی معاملات میں پیدل ہو گئی۔ پھر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سائیکل کو انتخابی نشانات کی فہرست میں شامل کر لیا اور اب ہمارے سیاست دان سائیکل کو صرف انتخابی نشان کے طور پر ہی استعمال میں لاتے ہیں۔ برطانیہ میں آج بھی بڑے ہونے والے بچوں کو تحفے میں سائیکل دی جاتی ہے اور وہ سائیکل سواری سے خوب لطف اندوز بھی ہوتے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سمیت پارلیمنٹ کے بہت سے اراکین اور مختلف کونسلوں کے میئر، پروفیسر اور ڈاکٹر سائیکل سواری کے شوقین ہیں۔ پاکستان میں ہمارے سیاست دان اور اربابِ اختیار سائیکل چلانا تو کجا سائیکل کی سواری کرنے والوں سے ملنا تک گوارا نہیں کرتے۔ برطانیہ میں سائیکل چلانے والے ملک چلا رہے ہیں جب کہ پاکستان میں ملک چلانے والوں کو سائیکل تک ڈھنگ سے چلانا نہیں آتی۔ ایک صاحب نے پاکستانی پارلیمنٹ کے سامنے اپنی سائیکل کھڑی کی، تو پولیس والے نے کہا کہ یہاں اپنی سائیکل مت کھڑی کرو۔ یہاں سے وزیر اور پارلیمنٹ کے ارکان گزرتے ہیں۔ وہ صاحب بولے فکر کی کوئی بات نہیں، مَیں نے اپنی سائیکل کو تالا لگا دیا ہے۔ ہمارے سیاست دانوں نے ملک میں امن و امان کے حالات کو اس نہج تک پہنچا دیا ہے کہ غریب کے علاوہ کوئی اور یہاں سائیکل سواری کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ اسلام آباد، کراچی، لاہور یا کسی اور بڑے شہر میں ہمارے ملک کا کوئی وزیر یا رکنِ پارلیمنٹ بغیر سیکورٹی کے سائیکل سواری کرسکتا ہے؟ مَیں نے پہلے بھی اپنے ملک کے سیاست دانوں کے بارے میں لکھا تھا کہ ان کی مثال چچا چھکن کی اس سائیکل کی طرح ہے جس کی گھنٹی کے علاوہ سب کچھ بجتا ہے۔ ………………………………………. لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ [email protected] یا [email protected] پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔ Share: Rate: Previousقسائی Nextمولانا ابوالاعلیٰ مودودی کی حاضر جوابی About The Author فیضان عارف فیضان عارف کا آبائی تعلق بہاولپور سے ہے۔ برطانیہ میں رہائش پزیر ہیں۔ ‏روزنامہ ’’جنگ‘‘ لندن میں پندرہ سال سے زائد عرصہ تک کام کرتے رہے ہیں۔ ‏‏’’دی پاکستان پوسٹ‘‘ لندن کے ایڈیٹر رہے ہیں۔ برطانیہ بیس ’’وینس ٹی وی‘‘ میں بہ ‏طورِ اینکر پرسن ’’جائزہ‘‘ کے عنوان سے ایک پروگرام بھی کرتے ہیں۔ بنیادی طور پر شاعر ہیں۔ ان کے دو شعری مجموعے بھی شائع ‏ہوچکے ہیں اور آج کل ’’اخبارِ جہاں‘‘ میں ہفتہ وار کالم لکھتے ہیں۔
کیونکہ تصویر میں بہت خوفناک شکل کی لڑکی کا چہرہ نظر آ رہا تھا جو سفید ڈیلوں بکھرے بالوں اور خون آلود چہرے کے ساتھ اپنے خون سے سنے ہوئے ہاتھوں کو چاٹتے ہوئے کیمرے کی طرف دیکھ کر مسکرا رہی تھی جبکہ حقیقت میں وہ لڑکی ابھی تک ان کی طرف پشت کر کے بیٹھی تھی یہاں آنے سے پہلے تینوں یہاں کے حالات جان کر بہت ہنسے تھے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ یہ سب حکومت کی توجہ حاصل کرنے کے لیے افواہیں اُڑائی جا رہی ہیں مگر یہاں آ کر حالات کی سنگینی کا احساس ہو رہا تھا ندا کے ایک دم پیچھے گرنے پر عادل اور صارم جلدی سے اس کی طرف بڑھے اور گرنے کا سبب پوچھا جس پر ندا نے خاموشی سے تصویر ان کی طرف بڑھا دی اور ہکلاتے ہوئے بولی یہ تو زومبی ہے تصویر کو دیکھ کر ان دونوں کی بھی سٹی گم ہوگئی کیونکہ لڑکی ایک بار بھی ان کی طرف پلٹی نہیں تھی پھر کیمرے میں اسکا چہرہ کیسے آگیا اور اسکی جتاتی ہوٸی نظریں جیسے وہ ان کی یہاں موجودگی اور کیمرے کے بارے میں بھی جانتی ہو اتنے میں دروازے پر دستک ہوئی اور تینوں اپنی اپنی جگہ پر اچھل پڑے پھرصارم نے ہی ہمت کر کے پوچھا کہ کون ہے تو ویٹر کی آواز سن کر ان سب کی جان میں جان آٸی ویٹر کھانا رکھ کے جانے لگا تو صارم نے اسے روکا اور اپنا تعارف کرواکے یہاں کے حالات جاننے کے لیے اس کی مدد طلب کی ویٹر پہلے تو خاموش رہا پھر بولا سر آپ لوگ کھانا کھا لیں اگر چائے پینی ہوئی تو بتاٸیے گا میں بنا کر لے آؤں گا پھر سارے حالات بتاوں گا ندا کی تو ڈر کے مارے بھوک ہی اڑ گٸ تھی مگر ان دونوں کے اصرار پر اس نے بھی تھوڑا سا کھانا کھا لیا اور چائے کے لیے کال کر کے خاموشی سے بیٹھ گئے وہ لوگ دن ڈھلے یہاں پہنچے تھے اور اب شام کی اذان کا وقت ہو گیا تھا مگر گلیاں بازار اور عبادت گاہیں تک ویران پڑی تھی چائے آنے کے بعد تینوں ہمہ تن گوش ہو کر بیٹھ گئے اور ویٹر کے بولنے کا انتظار کرنے لگے ویٹر نے بھی پہلے وہی کہانی دہرائی جو وہ جانتے تھے صارم نے اسے بتایا کہ اتنی کہانی وہ جانتے ہیں اور اس کے آگے کے حالات جاننا چاہتے ہیں ویٹر گلہ کھنگار کر بولا سردار کی لڑکی کے غائب ہونے کے بعد خونی پنجوں کا سلسلہ چل پڑا ہر چوتھے دن ایک نوجوان لڑکی غائب ہو جاتی ہے اور اگلے دن کٹے پھٹے نیلے سوجے ہوۓ چہرے اور بدن کے ساتھ واپس آتی ہے اور اپنا گوشت نوچ نوچ کر کھانے لگتی ہے اور اگلے دن ہمیشہ کیلیۓ غاٸب ہو جاتی ہے اور ہاں اب تک جتنے بھی لوگ غاٸب ہوئے ہیں وہ سب نوجوان لڑکیاں ہی تھی یعنی کہ وہ پنجے صرف نوجوان لڑکی کو ہی لینے آتے ہیں اور صرف اس گھر پر دستک دیتے ہیں جس گھر سے لڑکی غائب ہونی ہوتی ہے اور ہوتا بھی یہی ہے سننے میں آیا ہے کہ جیسے ہی وہ خونی ہاتھ دستک دیتے ہیں لڑکی کی آنکھوں کا رنگ بدل جاتا ہے پتلیاں سفید ہو جاتی ہیں اور وہ مجھے بلا رہے ہیں مجھے جانا ہوگا کہتے ہوئے زبردستی اپنے آپ کو چھڑا کے باہر بھاگتی ہے اور غائب ہو جاتی ہے اور دوسرے دن اس کا بغیر ہاتھوں کے ڈھانچہ بھی پہاڑیوں میں ملتا ہے پھر کچھ دن سکون رہتا ہے اور دوبارہ سے وہی سب شروع ہوجاتا ہے کچھ لوگوں نے یہاں سے بھاگنے کی کوشش کی کہ وہ کہیں اور چلے جائیں مگر ان کی گاڑیوں کے حادثے ہوجاتے اور وہ یا تو مر جاتے ہیں یا پھر معذور ہو کر واپس آ جاتے ہیں اتنا بتا کے ویٹر خاموش ہوا تو صارم بولا یہ سب کتنے عرصے سے چل رہا ہے اور اس سب کی کوئی وجہ تو ہوگی کیا یہاں کچھ غیرمعمولی ہوا تھا جو ایسے حالات بن گئے نہیں تو ایسا تو کچھ خاص نہیں ہوا ویٹر سوچتے ہوئے بولا ہاں مگر کچھ عرصہ پہلے یہاں انڈیا سے کچھ پنڈت آئے تھے جو بعد ازاں یہاں ہی رہ گئے پہلے پہل انہوں نے ہندوؤں کو مسلمانوں سے میل جول رکھنے سے منع کیا یہ کہہ کہ یہ ان کے دھرم کے خلاف ہے اور ان کے بھگوان برا مان جائیں گے وہ ان شودروں یعنی مسلمانوں سے تعلق ختم کر دیں ورنہ ان پر عذاب آئے گا مگر ان کی بات کسی نے نہیں سنی بھلا وہ کل کے آۓ پنڈتوں کے کہنے پر اپنے صدیوں پرانے میل جول کیسے ختم کر دیتے وہ بھی بنا کسی وجہ کے غصے میں آکر وہ ہندو پنڈت پہاڑی غاروں میں چلے گئے اور وہاں ہی کسی غار میں مندر بنا کر رہنے لگے اور پھر کچھ دن کے بعد یہ سب شروع ہوگیا کچھ توہم پرست ہندوؤں نے یہ سوچا کہ شاید ان کی کسی دیوی ماں کا عذاب آیا ہے وہ لوگ پہاڑوں میں ان پنڈتوں سے معافی مانگنےگۓ مگر وہاں انہیں کوئی غار نہیں ملا اور وہ پہاڑوں میں ان پنڈتوں کو آوازیں دے دے کر ناکام ہو کر لوٹ آئے ہمم تو یہ سب ان ہندو پنڈتوں کا کیا دھرا ہے صارم پرسوچ نظروں سے بولا ایک بات سمجھ نہیں آئی ہندو تو ہوتے ہی بد عقیدہ ہیں لیکن مسلمانوں کو کیا ہوا انہوں نے مسجدیں کیوں ویران کردی؟ ان کے ایمان اتنے کمزور تھے؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ قرآن کریم میں ہر جادو کا توڑ ہے سر ڈر ہر چیز پر حاوی ہو کر عقل سلب کر دیتا ہے یہ سب سیدھے سادے لوگ ہیں دھوکے فریب سے دور تو اسطرح کی آفت پہ وہ گھبرا کے سب دین دھرم بھول گۓ اور ڈر باقی رہ گیا ویٹر نے جواب دیا ہاں صحیح کہہ رہے ہو مگر اب ہمیں کچھ تو کرنا ہوگا سب سے پہلے تو ہمیں وادی میں جگہ جگہ کیمرے لگانے ہوں گے اور دیکھنا ہوگا کہ وہ خونی ہاتھ کہاں سے آتے ہیں اور کدھر جاتے ہیں کیا تم ہمیں وادی کے داخلی اور خارجی راستوں تک رہنمائی کر سکتے ہو تاکہ ہم وہاں پر کیمرے لگا سکیں ہاں سر کل دن گیارہ بجے کے میں آجاؤں گا ناشتہ کرنے کے بعد میں آپ لوگوں کو لے چلوں گا آج رات آپ لوگ آرام سے سوئے اور رات کے وقت کمرے کا دروازہ نہیں کھولٸے گا نہ کھڑکی کھولٸے گا کچھ بھی ہو جائے نہ باہر نکلٸے گا یہ کہہ کر ویٹر برتن اٹھا کے چلا گیا وہ لوگ خاموشی سے بیٹھ کر سوچوں میں ڈوبے رہے رات سکون سے گزر گئی پہلے پہل تو وہ ڈرتے رہے مگر آدھی رات تک جب کچھ بھی نہ ہوا تو وہ لوگ آرام سے سو گئے اور دن چڑھے تک سوتے رہے اگلی صبح 11 بجے سے پہلے ویٹر ان کے لئے ناشتہ لے کر آ گیا ناشتہ کرنے کے بعد ان سب نے اپنا اپنا ضروری سامان اٹھایا اور ویٹر کے ساتھ چل پڑے دن کا وقت تھا مگر خاموشی ایسے چھاٸی تھی جیسے یہاں پر کوئی ذی روح نہیں رہت گلیوں میں سے گزرتے ہوئے کسی بچے کے رونے کی ہلکی سی آواز آتی تھی تو فوراً اس آواز کا گلا گھونٹ دیا جاتا تھا سارا دن لگا کر انہوں نے وادی کے سارے داخلی اور خارجی راستوں پر کیمرے لگا دیے تھے اور تھک ہار کر واپس ہوٹل آ کر بیٹھ گئے تھے رات کے کھانے کے بعد وہ لوگ تھوڑی دیر باتیں کرتے رہے اور پھر سونے کے لئے لیٹ گئے مگر جیسے ہی رات کا اندھیرا پھیلا گلیوں بازاروں میں چیخنے چلانے کی آوازیں آنے لگیں ایسے لگ رہا تھا جیسے بہت سارے لوگ مل کر دہائی دے رہی ہوں بھوک لگی ہے گوشت دو پیاس لگی ہے خون دو ڈر کے مارے وہ تینوں بھی اپنے بستروں میں دبک گئے کسی کی ہمت نہیں ہوئی کہ اٹھ کر کھڑکی پر جا کر ہی دیکھ لیتا صبح پانچ بجے تک یہی چلتا رہااور پھر ایک دم ساری آوازیں آنا بند ہو گئیں اور اتنا سکون سکوت چھا گیا کے سوئی بھی گرے تو اس کی بھی آواز آئے اگلے دن ویٹر کے آنے پر ہی ان لوگوں نے کمرے کا دروازہ کھولا کیا آج بھی کوٸی لڑکی غاٸب ہوٸی ہے ندا ویٹر سے مخاطب ہوٸی ضرور ہوٸی ہوگی میڈم مگر پچھلے چھے ماہ سے اتنی لڑکیاں غاٸب ہوٸی ہیں کہ اب تو لوگ دن میں بھی یہ جاننے باہر نہیں نکلتے کہ کس کی لڑکی گٸ ندا کا تو گلا خشک ہوگیا تھا سن کر وہ سب ناشتہ زہر مار کر کے ہوٹل سے باہر آئے ویٹر آج بھی ان کے ساتھ تھا سب نے ساتھ مل کے کیمرے اتارے اور واپس ہوٹل آ کر لیپ ٹاپ پہ ریکارڈنگ چیک کرنے لگے دن کی ریکارڈنگ تو خالی تھی مگر رات کی ریکارڈنگ دیکھنے والی تھی دور سے ایسا لگ رہا تھاجیسے شمالی پہاڑ والی سائیڈ سے کوئی کیڑے مکوڑوں کی فوج چلی آرہی ہوں مگر نزدیک آنے پر پتہ چلا وہ بہت سارے ہاتھ تھے پنجوں سے کٹے ہوئے خون آلود ہاتھ جو اپنی انگلیوں کے بل چلتے ہوئے آرہے تھے اور جیسے ہی وہ ہاتھ آبادی میں داخل ہوۓ عجیب سا شور مچ گیا اور اس کے آگے کیمرے بند ہو گۓ اب یہ تو طے ہوگیا تھا کہ جو کچھ بھی ہے وہ شمالی پہاڑی والی سائیڈ پے ہے اب سوچنا یہ تھا کہ ان کا اگلا لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے تینوں نے اگلے دن پہاڑوں میں جانے کا فیصلہ کیا اگلے دن وہ لوگ ویٹر کو لے کے شمالی پہاڑ والی سائیڈ پر چلے گئے راستے میں جگہ جگہ تازہ خون اور گوشت کے لوتھڑے نظر آرہے تھے جن سے بچ کر وہ لوگ اپنی ناک پر رومال رکھے پہاڑوں کی طرف داخل ہوئے اور وہاں سارا دن مارے مارے پھرتے رہے لیکن کہیں سے بھی کوئی سراغ ہاتھ نہیں لگا تھک کر ہوٹل واپس آ گئے ویٹر کے کہنے کے مطابق اب اگلی دفعہ ان پنجوں نے تین دن کے بعد آنا تھا سو دو دن انھوں نے ہوٹل میں بیٹھ کر چینل والوں سے رابطے کی کوشش میں گزارے اور آخر کار ویڈیو ای میل کرنے میں کامیاب ہوۓ اور سارے حالات بھی لکھ بھیجے تیسرے دن کی صبح انھوں نے شمالی پہاڑوں میں جاکے ساری وادی میں جگہ جگہ خفیہ کیمرے لگا دیے ساتھ ساتھ اپنے دل میں قرآنی آیات کا ورد بھی کرتے رہے کیونکہ وہ جانتے تھے یہ جو کچھ بھی ہے یہ کالا جادو ہے اور کچھ بھی نہیں اس رات پھر سے وہی شور شرابہ جاری رہا اور وہ لوگ اپنے کمرے میں پڑے سنتے رہے اگلے دن جب وہ لوگ کیمرے لینے گۓ تو وہاں کیمروں کی جگہ پہ ان کے ٹوٹے ہوۓ ٹکڑے پڑے تھے تمام کے تمام کیمرے توڑ دیۓ گۓ تھے اور یہ کسی غیر انسانی مخلوق کا کام تو بالکل بھی نہیں تھا 0 SHARES 0 VIEWS Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedInShare on WhatsApp تازہ ترین خبریں یورپ اور امریکہ میں دہشت گردی کی حالیہ لہر از ڈاکٹر ساجد خاکوانی دسمبر 2, 2022 آگ کی آنکھیں نہیں ہوتیں،اس لیے آگ جب پھیلتی ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتی کہ جس نے بھڑکائی تھی... سات دسمبر قومی یوم رائے دہندگان پر خصوصی تحریر رائے دہندہ نجات دہندہ از ڈاکٹر ساجد خاکوانی دسمبر 2, 2022 رائے دینے کو ایک قیمتی امانت کامقام ومرتبہ حاصل ہے۔اس امانت کاحق اداکرنے میں آزادی کا کرداربہت اہم ہے۔رائے کی... تعارف و احوال خواجہ غلام فرید از سعدیہ وحید دسمبر 2, 2022 مختصر تعارف و احوال سلطان العاشقین حضرت خواجہ غلام فریدؒ • حضرت خواجہ غلام فریدؒ کا تعلق کوریجہ خاندان سے...
ڈائریکٹر جنرل کے پی آر اے فیاض علی شاہ کی خصوصی ہدایت پر کے پی کے جنوبی اضلاع میں ممکنہ ٹیکس دہندگان کے رجسٹریشن ویک کا آغاز پیر کو ڈیرہ اسماعیل خان سے ہوا۔ KPRA موبائل رجسٹریشن سنٹر ٹوپان والا چوک پر قائم کیا گیا تھا جہاں خدمات کے شعبے سے وابستہ کاروباری مالکان کو موقع پر ہی رجسٹریشن کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ ہم اپنی ٹیموں کا خیرمقدم کرنے پر ڈی آئی خان کی کاروباری برادری کے شکر گزار ہیں۔ ٹیموں نے موقع پر رجسٹریشن فراہم کرنے کے لیے منگل اور بدھ کو بنوں میں خوب گزارا اور پھر وہ کوہاٹ منتقل ہو جائیں گی۔ Latest Posts 0 خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کا دیر بالا کے ویدہولڈنگ ایجنٹس کے لئے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد اکتوبر 6, 2022 0 ٹیکس عدم ادائیگی، کیپرا کی ناران اور بیسر میں بڑی کاروائی، ناران بازار اور بیسر میں واقع مون ریسٹورانٹ کو سیل کر دیا اکتوبر 5, 2022 0 خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کا لوئر دیر اور باجوڑ کے ویدہولڈنگ ایجنٹس کے لئے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیلی عقوبت خانے میں ایک فلسطینی شہری پر وحشیانہ تشدد الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ فلسطینی قیدی سامرالعرابیدکو دوران حراست غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اوراسرائیلی انٹیلی جنس ادارے اور فوج اس جرم کو قانون کی آڑ میں چھپانے کی کوشش کررہے ہیں، ایمنسٹی کے مطابق سامرالعرابید کو اسرائیلی خفیہ اداروں اور فوج نے ملی بھگت سے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ کسی فلسطینی قیدی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا سنگین جرم ہے اور قیدیوں کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اذیتوں کا نشانہ بنایا جارہاہے ۔فلسطینی قیدیوں پر تمام مراحل میں غیر انسانی تشدد کیا جارہا ہے ۔فلسطینیوں کی گرفتاری کے بعد انہیں خفیہ ادارے شاباک کے جلادوں کے حوالے کیا جاتا ہے اس کے بعد ایگزیکٹو اتھارٹی انہیں اذیتیں دیتی ہے اور اس کے بعد صیہونی عدالتوں اور سپریم کورٹ کی ناک کے نیچے قیدیوں کو زدکوب کیا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے مندوب کا کہنا ہے کہ صیہونی ریاست قانون اور آئین کی آڑ میں قیدیوں کے خلاف غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے۔ خیال رہے کہ فلسطینی اسیر سامر العرابید کو حراست میں لیے جانے کے بعد وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اسکی حالت غیر معمولی حد تک تشویشناک ہوگئی العرابید کی ہڈیاں ٹوٹ چکی ہیں فلسطین میں اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے "کلب برائے اسیران” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جان لیوا مرض میں مبتلا ایک فلسطینی موسیٰ صوفان میں کینسر کا مرض لاحق ہونے کی تشخیص کے بعد سے جیلوں کے درمیان قیدیوں کو منتقل کرنے والی گاڑی میں ڈال کر اسے مزید اذیت دی گئی اور نام نہاد اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں اسے کسی قسم کی طبی امداد بھی فراہم نہیں کی گئی ۔ صیہونی جیلر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسیر فلسطینی پر نفسیاتی تشدد اور ان پر دباؤ ڈالنے کے حربے استعمال کرتے ہیں ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ اسرائیلی احکام کی طرف سے اسے کینسر کا مرض لاحق ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے ۔مگر یہ دعویٰ غلط لگتا ہے اور اسے نفسیاتی دباؤ اور ذہنی تشدد کا شکار کرنے کے لیے کینسر کے لاحق ہونے کا ڈراوا دیا جارہا ہے ۔ بے گناہ فلسطینیوں کو گرفتار کرکے انہیں جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کے خوفناک صیہونی حربے کے پس پردہ کئی محرکات ہیں ۔فلسطینی شہریوں پردہشت گردی کے جعلی مقدمات قائم کرنا اور ان جعلی اور من گھڑت الزامات کی آڑ میں انہیں قید وبند میں ڈالنا صرف پسند دیدہ مشغلہ بن چکا ہے بلکہ فلسطینیوں کا قیمتی وقت جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے بربادکرنا بھی اس حربے کا حصہ ہے ۔ اس وقت بھی سات ہزار کے قریب فلسطینی بچے ،جواں اور مائیں ،بہنیں بیٹیاں دودرجن اسرائیلی عقوبت خانوں میں گل سڑ رہے ہیں ۔فلسطینیوں کو پابند سلاسل کرنے کے جرائم میں ایک جرم انتقامی قید کا ہے ۔اس کا نام نہاد اور کالے قانون کے ذریعے کسی بھی فلسطینی کو بغیر کسی جرم کے حراست میں لیا جاتا ہے اور اسے ابتداء میں تین سے چھ ماہ کی قابل توسیع قید کی سزا دی جاتی ہے ۔ اس کے بعد قید وبند کا یہ لامتناہی سلسلہ شروع ہوتا ہے اور انتقامی قیدیوں کی مدت حراست میں بار بارتوسیع کی جاتی ہے۔دور ان حراست ان کے جذبات اورعزائم کی کمر توڑنے کے لیے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں ۔اس طرح فلسطینی اسیران کے دن ہفتوں ،ہفتے مہینوں اور مہینے برسوں میں بدل جاتے ہیں ۔اسرائیلی جیل سے رہائی پانے والے اسیر محمد منیٰ نے کہا کہ میرا قید کا عرصہ ساڑھے سات سال پر مشتمل ہے ۔ اس عرصے میں چار سال انتقامی قید کے ہیں ۔میں اس باب میں اکیلا نہیں ہوں سینکڑوں فلسطینیوں کو انتقامی قید میں ڈال کر انکا قیمتی وقت ضائع کیا جاتا ہے حالانکہ ان پر کوئی الزام تک نہیں ہوتا اور نہ ان پر کسی بھی اسرائیلی مخالف سرگرمی میں شامل ہونے کا کوئی شبہ ہوتا ہے ۔محمد منیٰ کا کہنا تھا کہ گرفتاری کا عرصہ انتہائی کٹھن مرحلہ ہوتا ہے نا صرف اسیر کے لیے بلکہ اس کے خاندان کے لیے بھی۔ جیلوں میں قید کرنا زندوں کو قبرمیں گاڑھنے کے مترادف ہے فلسطینیوں کو جبری طور پر عقوبت خانوں میں ڈالا جاتا ہے جس کے نتیجے میں ان کی پیشہ وارنہ ،خاندانہ ،سماجی زندگی تباہ ہوکررہ جاتی ہے ۔فلسطینیوں کو قید کرنے کا مقصد ان پر اور انکے اہل خانہ پر عرصہ حیات تنگ کرنے کے ساتھ ان کے جذبہ آزادی کو کچلنا ،انہیں بیماریوں کا شکار کرنا اور تھکا دینا ہے تاکہ فلسطینی رہائی کے بعد آزادی کے لیے جدوجہد میں شامل نہ ہوسکیں بلکہ معاشرے پر بوجھ بن جائیں اور عضومعطل ہوکر رہ جائیں ۔ محمد منیٰ کا کہنا تھا کہ فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی عدالتوں میں پیش کیا جاتا ہے مگر انہیں اپنے حق میں بولنے اور بات کرنے کی اجازت نہیں ہوتی ۔انہیں اسرائیل کے عادی مجرموں کے ساتھ رکھا جاتا ہے ۔انکا کہنا تھا مجھے اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیلانے کے الزام میں باربار گرفتار کیا گیا مگر میرا عزم آزادی گرفتاریوں سے کمزور نہیں ہوگا ۔اگر میرے قلم سے فلسطینی قوم کے حقوق کے لیے لکھنے جانے والی تحریراسرائیلی ریاست کے خلاف نفرت پر اکسانے کا باعث بنتی ہے تو میں یہ جہاد اور بھی زیادہ شدت سے کرونگا ۔ فلسطینی صحافی اور سماجی کارکن نے بتایا کہ صیہونی انٹیلی جنس اداروں کے اہلکار اور تفتیش کا رمجھے باربار کہتے کہ اپنا صحافی پیشہ ترک کردوں ۔مگر جب میں ان سے پوچھتا کہ آپ بتائیں مجھے کیا لکھنا چاہیے اور کیا نہیں لکھنا چاہیے تو وہ کوئی جواب نہ دیتے ۔انکا کہنا تھا صیہونی حکام کی طرف فلسطینیوں کو عام قید کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے۔ بیشتر ایسا ہوتا ہے کہ انتقامی قید کی سزا کا عرصہ دوسری سزا کے عرصے سے بڑھ جاتا ہے ۔ایک سال قبل قابض اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینی صالح البر غوثی کی والدہ ام عاطف البرغوثی نے بیٹے کی شہادت کی برسی پر قوم کے نام ایک پیغام جاری کیا ہے ۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ اور فیس بک پر پوسٹ میں ام عاصف کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے تیری جدائی کو ایک سال بیت گیا ہے ۔ میرے لخت جگر تو نے ہم سے جدا ہونے میں بہت عجلت کامظاہرہ کیا ۔تمہاری جدائی ہمارے لیے بہت دکھ اور تکلیف کا باعث ہے ۔ہمارے دل دکھی ہیں ،مگر میرے بیٹے تیری جیسے جیسے یاد ستاتی ہے میں نماز پڑتی ،سجدے کرتی اور اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ اس نے مجھے تجھ جیسا صالح بیٹا دیا جس نے اپنی شہادت سے میری آخرت سنوار دی ہے۔ Short Link Copied ٹیگز اسرائیلی دہشت گردی انسانی حقوق ایمنسٹی انٹرنیشنل فلسطینی Facebook Twitter Pinterest WhatsApp گزشتہ مضمونکورونا وائرس کے پیش نظر کراچی میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا اگلا مضمونڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 کے انتخابات کے حوالے سے اہم اعلان کردیا ed1 متعلقہ مضامینزیادہ مصنف کی طرف سے قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ میں اسرائیلیوں کی تذلیل اور فلسطین کی مضبوط موجودگی پر دی گارڈین کی رپورٹ عالمی نفرت کا اعلان کرنے کا ایک کپ ترکی کی معیشت بربادی کے دہانے پر؟ جواب چھوڑ دیں جواب منسوخ کریں براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں! اپنا نام یہاں درج کریں آپ نے غلط ای میل پتہ درج کیا ہے! برائے مہربانی اپنا ای میل پتہ یہاں درج کریں میرے براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ کریں اگلا وقت میں تبصرہ کریں. پاک صحافت نیٹ ایک مقبول عام معلوماتی پورٹل ہے، جس سے روزانہ ایک میلین سے زائد افراد استفادہ کرتے ہیں۔ پاک صحافت کا انگریزی ایڈیشن اگست 2007 میں شروع کیا گیا جو لاکھوں افراد تک دنیا کی آواز کامیابی سے پہچنا رہا ہے۔ پاک صحافت سے منسلک اعلیٰ تربیت یافتہ صحافی اورکمال درجے کی تحقیقی صلاحیتوں کے حامل ملٹی میڈیا ماہرین ذرائع ابلاغ کی تیز ترین دنیا سے ہم آہنگ خبریں اور عمیق تجرئیے ہمہ وقت قارئین پاک صحافت کی خاطر تیار کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
ایپل چارجنگ چٹائی کی مایوسی سے پریزنٹیشن کے بعد ، ایئر پاور، جو ایک ہی وقت میں اپنی پوری سطح پر تین آلات کے بیک وقت چارج کرنے کی سہولت دیتا ہے ، وہ واپس پٹری پر آگئی اور ایسا لگتا ہے کہ ہم اسے بہت جلد دیکھیں گے۔ iOS 12.2 کا تازہ ترین بیٹا پہلے ہی ہمیں سراگ اور سراغ لگاتا ہے کہ ایئر پاور آرہی ہے۔ iOS 12.2 کے بیٹا کے چھٹے ورژن کے ساتھ ، خاص طور پر ، وائرلیس چارجنگ کے حوالے سے تبدیلیاں کی گئیں، ایک ہی چٹائی پر چارج کرنے والے متعدد آلات کی شناخت کرنے کی صلاحیت ظاہر ہوتی ہے لوڈنگ آئی او ایس 12.2 کے بیٹا کا یہ چھٹا ورژن ممکنہ طور پر آخری ہے اور آئیے دیکھتے ہیں آئندہ ہفتے عوام کے لئے iOS 12.2 ، پیر کی پیش کش کے ساتھ۔ پیشکش جس میں 25 مارچ کو ایپل کی توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی ویڈیو ڈیمانڈ سروس پر پیش کرے گی ، جسے ممکنہ طور پر ایپل ویڈیو کہا جاتا ہے۔ ایک عوامی ورژن جو ایئر پاور کی چٹائی کی قسم سے مطابقت ظاہر کرتا ہےیہ صرف اس بات کی نشاندہی کرسکتا ہے کہ ہم ایپل اسٹور میں اسے دیکھ کر ، آخر میں اور ایک لمبے عرصے کے بعد ایک قدم قریب ہیں۔ ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں۔ اس کی قیمت ، ظاہر ہے ، ابھی تک معلوم نہیں ہے ، اسی طرح جس دن ہم اسے پیش کرتے ہوئے دیکھتے ہیں. لیکن ایسا لگتا ہے کہ ایسا ہونے میں زیادہ وقت باقی نہیں رہنا چاہئے۔ ایپل کی ان دو دن کی پیش کشوں کے بعد اور آئی پیڈ ٹچ ، ایئرو پاور ، نئے ایئر پوڈ وغیرہ جیسی نئی مصنوعات کی افواہوں کے ساتھ۔ ہم ایپل کی طرف سے براہ راست ویب پر ظاہر ہونے والے مزید حیرتوں کو دیکھ سکتے ہیں یا کچھ "ایک اور بات"کہ ہم اگلے پیر کا انتظار نہیں کریں گے۔ یاد رہے کہ ایر پاور کو ستمبر 8 میں آئی فون 8 ، 2017 پلس اور آئی فون ایکس کے ساتھ پیش کیا گیا تھا اور یہ کہ ہمیں اس کے بارے میں کیا پتہ ہے کہ ہم ایک ہی وقت میں اپنے فون ، ایپل واچ اور ایئر پوڈز چارج کرسکتے ہیں۔ مضمون کا مواد ہمارے اصولوں پر کاربند ہے ادارتی اخلاقیات. غلطی کی اطلاع دینے کے لئے کلک کریں یہاں. مضمون کے لئے مکمل راستہ: آئی فون کی خبریں » ایپل کی مصنوعات » تازہ ترین iOS بیٹا ایئر پاور مطابقت کو ظاہر کرتا ہے آپ کو دلچسپی ہو سکتی ہے تبصرہ کرنے والا پہلا ہونا اپنی رائے دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت ہے شعبوں نشان لگا دیا گیا رہے ہیں کے ساتھ * تبصرہ * نام * الیکٹرانک میل * میں قبول کرتا ہوں رازداری کی شرائط * ڈیٹا کے لیے ذمہ دار: AB انٹرنیٹ نیٹ ورکس 2008 SL ڈیٹا کا مقصد: اسپیم کنٹرول ، تبصرے کا انتظام۔ قانون سازی: آپ کی رضامندی ڈیٹا کا مواصلت: اعداد و شمار کو تیسری پارٹی کو نہیں بتایا جائے گا سوائے قانونی ذمہ داری کے۔ ڈیٹا اسٹوریج: اوکیسٹس نیٹ ورکس (EU) کے میزبان ڈیٹا بیس حقوق: کسی بھی وقت آپ اپنی معلومات کو محدود ، بازیافت اور حذف کرسکتے ہیں۔ میں نیوز لیٹر وصول کرنا چاہتا ہوں وائرلیس چارجنگ اور "ارے سری" والے نئے ایر پوڈس اب آپ ناراض پرندوں کو آرڈر کرسکتے ہیں: آئل آف پکس ، اگینٹڈ حقیقت کا مستقبل آپ کے ای میل میں خبریں اپنے ای میل میں تازہ ترین آئی فون کی خبریں حاصل کریں نام دوستوں کوارسال کریں روزانہ نیوز لیٹر ہفتہ وار نیوز لیٹر میں قانونی شرائط کو قبول کرتا ہوں ↑ فیس بک ٹویٹر یو ٹیوب Pinterest پر تار ای میل RSS آر ایس ایس فیڈ میں میک سے ہوں ایپل گائیڈز Android مدد Androidsis۔ Android گائڈز تمام اینڈرائیڈ ایل آؤٹ پٹ گیجٹ کی خبریں موبائل فورم ٹیبلٹ زون۔ ونڈوز نیوز لائف بائٹس تخلیقات آن لائن تمام ای آرڈرز مفت ہارڈ ویئر لینکس لت یوبنلوگ لینکس سے واہ گائڈز دھوکہ دہی ڈاؤن لوڈ موٹر نیوز بیزیا Spanish Afrikaans Albanian Amharic Arabic Armenian Azerbaijani Basque Belarusian Bengali Bosnian Bulgarian Catalan Cebuano Chichewa Chinese (Simplified) Chinese (Traditional) Corsican Croatian Czech Danish Dutch English Esperanto Estonian Filipino Finnish French Frisian Galician Georgian German Greek Gujarati Haitian Creole Hausa Hawaiian Hebrew Hindi Hmong Hungarian Icelandic Igbo Indonesian Irish Italian Japanese Javanese Kannada Kazakh Khmer Korean Kurdish (Kurmanji) Kyrgyz Lao Latin Latvian Lithuanian Luxembourgish Macedonian Malagasy Malay Malayalam Maltese Maori Marathi Mongolian Myanmar (Burmese) Nepali Norwegian Pashto Persian Polish Portuguese Punjabi Romanian Russian Samoan Scottish Gaelic Shona Serbian Sesotho Sindhi Sinhala Slovak Slovenian Somali Spanish Sudanese Swahili Swedish Tajik Tamil Telugu Thai Turkish Ukrainian Urdu Uzbek Vietnamese Welsh Xhosa Yiddish Yoruba Zulu
سی ای او پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے جدہ ایئرپورٹ حکام سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور حکام سے پی آئی اے مسافروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے معاونت کی درخواست کی ہے۔ ویب ڈیسک شائع 03 مئ 2022 09:23pm پاکستان Facebook Twitter Whatsapp Comments روازیں شمالی ٹرمینل پرمنتقل کرنے کی وجہ سے رش پیدا ہوا فوٹو — جی ٹی این سعودی شہر جدہ کے ایئرپورٹ سے روانہ ہونے والی تمام ائیرلائنز کی پروازیں تاخیر کا شکار ہو گئیں۔ جدہ ایئر پورٹ حکام کے مطابق پروازیں شمالی ٹرمینل پرمنتقل کرنے کی وجہ سے رش پیدا ہوا جس کے باعث تمام بین الاقوامی ائیرلائنز کو مسافروں کی چیک اِن میں مشکلات درپیش رہیں ہیں۔ حکام نے بتایا کہ شمالی ٹرمینل پرصرف چار بورڈنگ گیٹ دستیاب ہیں اور پروازوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جس کی مناسبت سے آج شب کی پروازوں میں ممکنہ تاخیر متوقع ہے۔ چیف ایگزیکٹو آفسر (سی ای او) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے جدہ ایئرپورٹ حکام سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے اور حکام سے پی آئی اے مسافروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے معاونت کی درخواست کی ہے۔ پی آئی اے ترجمان کے مطابق قومی ایئر لائنز کی مقامی ٹیمیں جدہ ائیرپورٹ حکام کا تعاون حاصل کرکے پروازوں کی تاخیر کو کم از کم کرنے کے انتظامات کررہی ہیں۔ چیئرمین پی آئی اے صورتحال کی ذاتی حیثیت سے مانیٹرنگ کررہے ہیں جب کہ وزیر ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے بھی صورتحال کا لمحہ بہ لمحہ جائزہ لیا ہے۔
کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو کو 18 اکتوبر کو دہلی کے ہوائی اڈے پر ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود روک دیا گیا تھا۔ وہ پولٹزر پرائز کی تقریب میں شرکت کے لیے نیویارک جا رہی تھیں۔ کشمیری صحافی مٹو کو بیرون ملک سفر کرنے سے روکے جانے کے واقعے کی سی پی جے نے مذمت کی دی وائر اسٹاف 21/10/2022 کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے بتایا تھا کہ انہیں قانونی طور پرصحیح ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود دہلی ہوائی اڈے پر نیویارک جانے سے روک دیا گیا۔مٹو خبررساں ایجنسی ‘رائٹرس’کی اس ٹیم کا حصہ تھیں جسے ہندوستان میں کووڈ–19کی کوریج کے لیے ‘فیچر فوٹوگرافی’ کے زمرے میں پولٹزر پرائز سے نوازا گیا تھا۔ کشمیری صحافی نے کہا، پولٹزر پرائز لینے کے لیے امریکہ جانے سے روکا گیا دی وائر اسٹاف 20/10/2022 پولٹزر ایوارڈیافتہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے منگل کے روز کہا کہ انہیں ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود دہلی ہوائی اڈے پر روک دیا گیا۔ وہ پولٹزر پرائز کی تقریب میں شرکت کے لیے نیویارک جا رہی تھیں۔ اس سے قبل جولائی میں انہیں پیرس جانے سے روکا گیا تھا۔ جموں و کشمیر: آرٹیکل 370 کو ہٹائے جانے کے تین سال بعد بھی حریت لیڈر میر واعظ عمر نظر بند ہیں جہانگیر علی 09/08/2022 مودی سرکار کی جانب سے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے سے ایک دن قبل سرکردہ ریاستی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا گیا تھا، جن میں حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق بھی تھے۔ حریت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ریاستی حکام نے میر واعظ پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا ہے۔ پولٹزر ایوارڈ یافتہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو کو بیرون ملک جانے سے روکا گیا دی وائر اسٹاف 02/07/2022 سال 2022 کے لیے ‘فیچر فوٹوگرافی کے زمرے’ میں پولٹزر ایوارڈجیت چکیں کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو ہندوستان سے فرانس کے لیے اڑان بھرنے والی تھیں۔ ان کے پاس یہاں کا ویزا بھی تھا، اس کے باوجود امیگریشن حکام نے کوئی وجہ بتائے بغیران سے کہا کہ وہ بین الاقوامی سفر نہیں کر سکتی ہیں۔ انصاف اور توجہ کے منتظر ہیں کشمیری بچے افتخار گیلانی 29/06/2022 رپورٹ میں بتایا گیا ہے زیر حراست نابالغ افراد کی اصل تعداد کا تعین کرنا مشکل ہے اور جس طرح بچوں کے ساتھ پولیس اور نظم و نسق کے دیگر ادارے پیش آتے ہیں، اس سے ان کی ایک بڑی آبادی شدید نفسیاتی دباؤکا شکار ہو گئی ہے۔ عدم برداشت کا حوالہ دیتے ہوئے 2019 میں آئی اے ایس کے عہدے سے استعفیٰ دینے والے شاہ فیصل سروس میں واپس لوٹے دی وائر اسٹاف 30/04/2022 بتایا جا رہا ہے کہ شاہ فیصل نے اپنے تمام سابقہ ​​ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیے ہیں، جو مرکزی حکومت کی تنقید میں لکھے گئے تھے۔ ساتھ ہی وہ سوشل میڈیا پر موجودہ بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کے زبردست حامی نظر آ رہے ہیں۔ ان دنوں وہ اکثر اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی تقاریر، بیانات اور اعلانات کو شیئر کر رہے ہیں۔ بی جے پی ملک کو ایک اور تقسیم کی طرف لے جا رہی ہے: محبوبہ مفتی دی وائر اسٹاف 22/03/2022 پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بانی پاکستان محمد علی جناح نے اس ملک کو تقسیم کیا۔ آج ایک بار پھر ملک کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ لوگ (بی جے پی) ایک اور تقسیم چاہتے ہیں۔ انہوں نے ملک کےپہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو یاد کیا اور ان کے ‘سیکولرازم’ اور ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر لے جانے کے لیےان کی تعریف کی۔ کشمیر: انکاؤنٹر کے خلاف احتجاج اور ملک مخالف نعرے لگانے کے الزام میں ماں بیٹی گرفتار عمر مقبول 17/12/2021 جموں و کشمیر کی راجدھانی سری نگر کے رنگ ریتھ علاقے میں گزشتہ13 دسمبر کوہوئی گولی باری میں دو دہشت گرد مارے گئے تھے۔اس کے خلاف خواتین نےمظاہرہ کیاتھا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں اور ان ہلاکتوں کے حوالے سے سرکاری بیانات کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ گجرات: امت شاہ کے لوک سبھاحلقہ میں بی جے پی ’آرٹیکل 370‘ کے نام پر اسپورٹس ٹورنامنٹ کرائے گی دی وائر اسٹاف 30/11/2021 گجرات میں امت شاہ کی نمائندگی والے لوک سبھاحلقہ گاندھی نگر میں بی جے پی‘گاندھی نگر لوک سبھا پریمیئر لیگ370’یا‘جی ایل پی ایل 370’کے نام سے کرکٹ اور کبڈی ٹورنامنٹ کرانے جا رہی ہے۔ اس کا مقصد زیادہ سےزیادہ نوجوانوں کو پارٹی کی طرف متوجہ کرنا ہے۔ انسانی حقوق کی پامالیوں کے بیچ کمیشن کے چیئرمین کا سرکار کی تعریف کرنا، چہ معنی دارد کرشن پرتاپ سنگھ 18/10/2021 جس نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو شہریوں کےانسانی حقوق کےتحفظ کے ساتھ خلاف ورزیوں پرنظر رکھنے کے لیےبنایا گیا تھا، وہ اپنے یوم تاسیس پر بھی ان کی خلاف ورزیوں کےخلاف آواز اٹھانے والوں پر برسنے سے گریز نہ کر پائےتو اس کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے کہ اب مویشیوں کے بجائے انہیں روکنے کے لیے لگائی گئی باڑ ہی کھیت کھانے لگی ہے؟ کشمیر اور خطے کی جیو اکانومکس کا خواب افتخار گیلانی 12/08/2021 جہاں مغربی اور عرب ممالک ان دنوں ہندوستان کی ناراضگی کے پیش نظر حکومتی سطح پر کشمیر سے دامن بچا کر ہی چلتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ انسانی حقوق کے حوالے سے کوئی بیان جاری کرکے خاموش ہو جاتے ہیں، وسط ایشائی ممالک کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے خاصے فکرمند دکھائی دے رہے تھے۔ کشمیری صحافی نے کہا-ڈی لٹ ٹوئٹ کو لے کر پولیس نے پانچ گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی جہانگیر صوفی 11/08/2021 کشمیری صحافی عرفان امین ملک نے جموں وکشمیر کی فلم پالیسی کے بارے میں سات اگست کی شام کو ایک ٹوئٹ پوسٹ کیا تھا۔ حالانکہ ٹوئٹ پوسٹ کرنے کے دو منٹ کے اندر ہی انہوں نے اسے ڈی لٹ کر دیا تھا، لیکن جموں وکشمیر پولیس نے آٹھ اگست کو ملک کو جنوبی کشمیر کے ترال پولیس اسٹیشن بلایا، جہاں ان سے اس بارے میں پانچ گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی گئی۔ جموں وکشمیر: 2019 سے یو اے پی اے کے تحت 2300 سے زیادہ لوگوں پر کیس، لگ بھگ آدھے ابھی بھی جیل میں دی وائر اسٹاف 05/08/2021 اس بیچ مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ 2019 میں یو اے پی اے کے تحت 1948 لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور 34 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ 31 دسمبر 2019 تک ملک کی مختلف جیلوں میں478600قیدی بند تھے،جن میں144125 قصوروار ٹھہرائے گئے تھے جبکہ 330487 زیر سماعت و 19913 خواتین تھیں۔ کشمیر: آئینی سرجیکل اسٹرائیک کے دو سال افتخار گیلانی 04/08/2021 دو سال قبل یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پچاس ہزار نوکریاں فوری طور فراہم کی جائیں گی۔تاہم دوسال بعد صورتحال یہ ہے جموں وکشمیر میں بےروزگار نوجوانوں کی تعداد 6لاکھ سے زائد ہے جن میں ساڑھے تین لاکھ کشمیر اور تقریباًاڑھائی لاکھ جموں صوبہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ایک طرف ترقی و خوشحالی کی باتیں ہورہی ہیں تو دوسری جانب عملی طور یہاں روزگار کے مواقع محدود کیے جارہے ہیں۔ کشمیری رہنماؤں سے مودی کی ملاقات؛ یہ منظر اور اس کا پس منظر کیا بولتا ہے افتخار گیلانی 30/06/2021 پچھلے دو سالوں سے دنیا بھر میں ہندوستانی سفیر وہ نہیں کر پائے جو 24جون دن کے تین بجے وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکاری رہائش گاہ پر اس گروپ فوٹو نے کیا، جس کی پہلی قطار میں وزیراعظم، ان کے دست راست وزیر داخلہ امت شاہ، ڈاکٹر فاروق عبداللہ ان کے فرزند عمر عبداللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کے ہمراہ نظر آئے۔ جموں و کشمیر: کسی کی زبان کاٹ کر اس سے کیسے بات کی جاتی ہے، کل جماعتی اجلاس اس کی مثال ہے اپوروانند 28/06/2021 کل جماعتی اجلاس کوسمجھنے کے لیے جموں وکشمیر کا ماہر ہونے کی ضرورت نہیں،معمولی سیاسی اور اخلاقی فہم کافی ہے۔حکومت ہند نے کیوں انہی رہنماؤں کو بلایا، جنہیں وہ خودغیرضروری مانتی رہی ہے؟ وجہ صاف ہے۔ وہ ایسی بیٹھکوں کے ذریعے5 اگست 2019 کو اٹھائے غیرآئینی قدم کو عوامی طور پرایک طرح کی قانونی حیثیت دلانا چاہتی ہے۔ جموں و کشمیر میں انتخاب سے پہلے لوگوں میں بھروسہ بحال کرنے کی ضرورت ہے: محبوبہ مفتی دی وائر اسٹاف 26/06/2021 گزشتہ جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہوئے کل جماعتی اجلاس میں شامل رہیں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں زمینی حالات ویسے نہیں ہیں جیسےدنیا کے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں۔ کسی کے خلاف شکایت ہےتو اسے احتیاطی حراست میں ڈال دیا جاتا ہے، ٹوئٹر پرحقیقی جذبات لکھنے پر جیل ہو جاتی ہے۔ کیا اسے ہی جمہوریت کہا جاتا ہے۔ کشمیری ’گپکر گینگ‘ سے ملے مودی، کیا ہے سرکاری یو ٹرن کے پیچھے کا کھیل عارفہ خانم شیروانی 26/06/2021 ویڈیو: مرکز کے ذریعے جموں وکشمیر سےآرٹیکل 370 کے اکثر اہتمام ہٹائے جانے اور صوبے کو دو یونین ٹریٹری میں بانٹے جانے کے بعد پہلی بار وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں24 جون کو کل جماعتی اجلاس ہوئی۔ اس بارے میں سری نگر سے سینئر صحافی گوہر گیلانی، جموں سے سینئر صحافی انورادھا بھسین اور دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔ کیا جموں و کشمیر کا نام بدل کر جموں پردیش رکھا جائے گا؟ افتخار گیلانی 16/06/2021 کئی افواہوں کے درمیان جس افواہ نے واقعی خوف و ہراس پھیلایا ہے وہ یہ ہے کہ وادی کشمیر کے کل رقبہ 15520مربع کلومیٹر میں سے 8600مربع کلومیٹر پر جموں اور دہلی میں رہنے والے کشمیری پنڈتوں کو بسا کر ایک علیحدہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ تشکیل دیے جانے کی تجویز ہے۔ اس کا نام پنن کشمیرہوگا۔ کشمیر کی زمینی صورت حال پر ایک تازہ رپورٹ افتخار گیلانی 09/06/2021 جن دنوں یہ گروپ کشمیر کے دورہ پر تھا، حکومت نے بتایا کہ حریت لیڈر میر واعظ عمر فاروق ہاؤس اریسٹ نہیں ہیں اور کہیں بھی آ جا سکتے ہیں۔ اگلے روز یہ گروپ ان کی رہائش گا ہ پر پہنچا۔ مگر سیکورٹی اہلکاروں نے ان کو اندر جانے کی اجازت نہیں دے دی۔ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد سے 173 لوگ اب بھی حراست میں: وزارت داخلہ دی وائر اسٹاف 10/03/2021 وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ ایک اگست 2019 کے بعد سے کئی علیحدگی پسندرہنماؤں، پتھراؤ کرنے والوں سمیت 627 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا، جن میں سے 454 لوگوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوئی بھی نظربند نہیں ہے۔ ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر: نفرت کے خلاف محبت کی جنگ ارن دھتی رائے 07/02/2021 سخن ہائے گفتنی: محبت کی خاطر کی جا رہی اس جنگ میں یہ ضروری ہے کہ اس کو فوجی کی طرح لڑا جائے اور خوبصورت طریقے سے جیتا جائے۔ اگر بی جے پی ایک خاتون سے سیاسی طور پر نہیں لڑ سکتی تو انہیں چوڑیاں پہن لینی چاہیے: محبوبہ مفتی دی وائر اسٹاف 24/12/2020 سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جب تک جموں وکشمیر کو آرٹیکل370 کے تحت ملے خصوصی درجے کو بحال نہیں کیا جاتا ہے، تب تک وہ انتخاب نہیں لڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرکار انہیں حراست میں لینا چاہتی ہے تو سیدھے ان کے پاس آئے، اورگھرکے ممبروں ، دوستوں اور پارٹی کے اتحادیوں کو پریشان کرنا بند کر دے۔ جموں کشمیر: سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی 14مہینے کی نظربندی کے بعد رہا دی وائر اسٹاف 14/10/2020 سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی کی صدرمحبوبہ مفتی پچھلے سال پانچ اگست کو آرٹیکل 370 کےاکثر اہتماموں کو ختم کرکے جموں وکشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹائے جانے کے بعد سے ہی نظربند تھیں۔ رہا ہونے کے بعد مفتی نے کہا کہ جو ہم سے چھینا گیا، اسے واپس لینا ہوگا۔ کشمیری آج خود کو ہندوستانی نہیں مانتے، وہ چین کے زیر اقتدار رہنے کو تیار ہیں: فاروق عبداللہ دی وائر اسٹاف 28/09/2020 نیشنل کانفرنس کےصدراور جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ وہ آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کودوبارہ نافذ کروانے اور جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دلوانے کے لیےپرعزم ہیں اور اس کے لیے آخری سانس تک پرامن ڈھنگ سے لڑیں گے۔ کشمیر کا مواصلاتی محاصرہ: عصبیت کی بدترین مثال افتخار گیلانی 02/09/2020 جے کے سی سی ایس نے اپنی ایک جامع رپورٹ میں بتایا ہے کہ مواصلاتی رابطوں کو بند کرنے میں کشمیر دنیا کی تاریخ میں پہلی مثال ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال رواں کے ماہ جنوری میں جب ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئیں، تب سے بھی 70 بار عارضی طور پر اس کو معطل کرنے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔ آرٹیکل 370 کی لڑائی میں پاکستان کی حمایت پر بو لے فاروق عبداللہ: کسی کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی نہیں دی وائر اسٹاف 31/08/2020 نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس اور تین دیگر پارٹیوں نے جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کی بحالی کے لیے مل کر لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک منشور جاری کیا تھا۔ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے اس کوحمایت دینے کی بات پر سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے یہ تبصرہ کیا ہے۔ ’کشمیریوں کو جان لینا چاہیے کہ اب وہ ہمارے غلام ہیں‘ افتخار گیلانی 19/08/2020 رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران 12سے 15ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔مصنفین کے مطابق ایک شخص کو گرفتار کرکے آگرہ جیل میں بس اس وجہ سے پہنچایا گیا کہ کسی فوٹو میں اس کو کسی کی نماز جنازہ ادا کرتے ہو ئے دیکھا گیا تھا۔ ایودھیا کی دیوالی کشمیر تک کیوں نہیں پہنچی؟ عارفہ خانم شیروانی 06/08/2020 ویڈیو:وزیر اعظم نریندر مودی نے پانچ اگست کو ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا۔ دوسری طرف پچھلے سال اسی دن مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ میں جموں وکشمیر کاخصوصی درجہ ختم کرنے کااعلان کیا تھا۔ اس مدعے پر سابق راءچیف اے ایس دُلت، کشمیر پر مرکزکی سابق مذاکرہ کار رادھا کمار اور دفاعی امور کے ماہرایئر مارشل (ریٹائرڈ)کپل کاک سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔ جموں و کشمیر کے ایل جی جے سی مرمو کا استعفیٰ، مودی کے معتمد منوج سنہا ہوں گے نئے ایل جی دی وائر اسٹاف 06/08/2020 سال 1985 بیچ کے آئی اے ایس افسرجے سی مرمو کے استعفیٰ کی وجہ پر کوئی آفیشیل بیان نہیں آیا ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہیں سی اے جی بنایا جا سکتا ہے۔ آرٹیکل370 ہٹنے کے ایک سال بعد کشمیر کا حال؟ عارفہ خانم شیروانی 05/08/2020 ویڈیو: پچھلے سال پانچ اگست کومرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کاخصوصی درجہ ہٹاکر اس کو دو یونین ٹریٹری میں تقسیم کر دیا تھا۔ اس کی پہلی سالگرہ پر سیاسی کارکن شہلا رشید اور سٹی پلانر انیسہ درابو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔ کیا ہندو اکثریتی ہندوستان میں کشمیر کی مسلم شناخت قائم رہے گی؟ افتخار گیلانی 05/08/2020 گر چہ لگتا تھا کہ آبادی کے تناسب کو بگاڑنے میں کئی سال لگ جائیں گے اور امید تھی کی اس دوران تاریخ کا پہیہ پلٹ کر شاید کشمیری عوام کی مدد کو آئےگا، مگر باہری افراد کی اتنی بڑی تعداد کو اگر یک مشت شہریت دی جاتی ہے تو آباد ی کا تناسب راتوں رات بگڑنے کا اندیشہ ہے۔ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے ایک سال مکمل ہو نے سے پہلے پوری گھاٹی میں کرفیو دی وائر اسٹاف 04/08/2020 جموں و کشمیرانتظامیہ کے حکام نے بتایا کہ پرتشددمظاہروں کےخدشات کے مدنظرسرینگر اور گھاٹی کے دوسرے حصوں میں کرفیو لگایا گیا ہے، کیونکہ علیحدگی پسنداور پاکستان اسپانسرڈتنظیمیں پانچ اگست کو یوم سیاہ منانے کامنصوبہ بنا رہے ہیں۔ جموں و کشمیر: فاروق عبداللہ نے کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کی جانچ کا مطالبہ کیا دی وائر اسٹاف 03/08/2020 جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ کشمیری پنڈتوں کے بغیر کشمیر نامکمل ہے اور وہ انہیں عزت کے ساتھ واپس لانے کی کسی بھی پیش رفت کی حمایت کریں گے۔ جموں و کشمیر: پی ایس اے کے تحت محبوبہ مفتی کی حراست تین مہینے بڑھائی گئی دی وائر اسٹاف 31/07/2020 مرکزی حکومت کی جانب سے پچھلے سال پانچ اگست کو جموں کشمیر کاخصوصی ریاست کا درجہ ختم کیے جانے کے بعد سے ہی جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نظربند ہیں۔ کشمیر کو مودی سرکار نے ہندو راشٹر کا سنگ بنیاد بنایا: پی ڈی پی رہنما عارفہ خانم شیروانی 30/07/2020 ویڈیو: جموں وکشمیر سےآرٹیکل 370کے خاتمہ کو ایک سال ہونے والے ہیں۔ریاست کاخصوصی درجہ ختم کر کے اس کو یونین ٹریٹری میں بانٹنے کے بعدمودی سرکار کی جانب سے کئی طرح کے دعوے کیے گئے تھے، آج ان کی زمینی سچائی کیا ہے؟ اس بارے میں پی ڈی پی کے سینئررہنما نعیم اختر سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔ کشمیر پرمودی حکومت کی آئینی سرجیکل اسٹرائیک کی برسی افتخار گیلانی 29/07/2020 ایک سال کے بعد اس آئینی اسٹرئیک کی افادیت اور حصولیابیو ں کی جو دستاویز ہندوستانی حکومت نے جاری کی ہے، اس کے مطابق کشمیر کو ہندوستان میں ضم کرنے سے کھلے میں رفع حاجت کرنے کو روکنے پر صد فیصد کامیابی حاصل ہوئی ہے۔لیجیے ہم تو سمجھےتھے کہ پانچ اگست کو اٹھائے گئے اقدامات کا مقصد کشمیر میں دودھ اور شہد کی نہریں بہانا، سڑکوں کو سونے سے مزین کرنا اور ہندوستان کے تئیں عوام میں نرم گوشہ پیدا کروانا تھا، مگر مودی حکومت نے تو اس سے بھی بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔ جب تک جموں و کشمیر یونین ٹریٹری رہے گا، اسمبلی انتخاب نہیں لڑوں گا: عمر عبداللہ دی وائر اسٹاف 27/07/2020 نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرتے ہوئے دلیل دی گئی تھی کہ آرٹیکل370کی وجہ سے ریاست میں دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر ایسا ہی تھا تو ایک سال بعد مرکزی حکومت سپریم کورٹ میں یہ کیوں کہہ رہی ہے کہ یہاں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ نیپال کے نئے نقشے سے ہندوستان خفا، کیا ہے پورا معاملہ؟ سرشٹی شریواستو 20/06/2020 ویڈیو: نیپال کے نئے نقشے کو منظوری مل گئی ہے۔ اس میں لیپولیکھ، کالاپانی اور لمپیادھوراعلاقوں کو نیپال کا حصہ دکھایا گیاہے۔ہندوستان نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تینوں اس کے علاقے ہیں۔ Posts navigation 1 2 3 4 5 6 … 8 Older › Copyright All content © The Wire, unless otherwise noted or attributed. The Wire is published by the Foundation for Independent Journalism, a not-for-profit company registered under Section 8 of the Company Act, 2013. CIN: U74140DL2015NPL285224 Twitter پیروی @TheWireUrdu Acknowledgment The Wire’s journalism is partly funded by the Independent and Public Spirited Media Foundation Top categories: خبریں/فکر و نظر/ویڈیو/ادبستان/گراؤنڈ رپورٹ/حقوق انسانی/عالمی خبریں/الیکشن نامہ/خاص خبر Top tags: اردو خبر/ News/ The Wire/ Urdu News/ دی وائر اردو/ The Wire Urdu/ دی وائر/ Narendra Modi/ BJP
عرب کے ٹیلی ویژن کا ایک چینل جس کا اصلی مرکز انگلینڈ میں ہیں ، کچھ مہینوں سے حضرت زہرا (سلام اللہ علیھا) کی سوانح حیات پر ایک فلم بنانے کیلئے دنیا کے شیعوں سے پونڈ اکھٹا کررہا ہے ۔جس کا نام "یوم العذاب " یا آزار و شنکجه کا دن هے.‌ بسم اللہ الرحمن الرحیم حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (دام ظلہ) سلام علیکم جیسا کہ آپ متوجہ ہیں کہ عرب کے ٹیلی ویژن کا ایک چینل جس کا اصلی مرکز انگلینڈ میں ہیں ، کچھ مہینوں سے حضرت زہرا (سلام اللہ علیھا) کی سوانح حیات پر ایک فلم بنانے کیلئے دنیا کے شیعوں سے پونڈ اکھٹا کررہا ہے ۔ اس فلم کا ڈایرکٹر کافی عرصہ سے برادران اہل سنت کے مقدسات کی توہین کر رہا ہے ، وہ اس فلم کو بنانے کا ہدف اس طرح بیان کررہا ہے : '' یہ فلم ، مغربی مشهور ڈائریکٹر اور فنکاروں کے ذریعه تیار ہوگی اور اس فلم میں حضرت زہرا (سلام اللہ علیھا) کی سوانح حیات خصوصا پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی رحلت کے بعد کی زندگی کو بیان کیا جائے گا ۔ دنیا کے لوگ پہلی مرتبہ اس فلم میں دیکھیں گے کہ خلیفہ اول (....) اور اس کے ساتھ کس طرح حضرت زہرا (علیھا السلام) کے گھر پر حملہ کرتے ہیں اور ان کی توہین کرتے ہیں ! اس فلم سے خلفاء (شیخین) کی شخصیت خراب ہوگی ... یہ فلم ، حقیقی اسلام اور منحرف اسلام (یعنی اسلام سقیفہ) کو ظاہر کرے گی ... ہم نے قسم کھائی ہے کہ ہم حضرت زہرا (سلام اللہ علیھا) کا انتقام لیں گے '' ! ۔ (یاسر حبیب کے بیان کا ایک حصہ فدک چینل پر دس اپریل ٢٠١٦ء کو نشر ہوا تھا ) ۔ اس فلم کی تبلیغات اور اس کو بنانے کیلئے جو مدد حاصل کی جارہی ہے ، ان باتوں کے پیش نظر ایسی فلم کی حمایت، تبلیغ اور اس کو دیکھنے کے متعلق شرعی حکم بیان کیجئے ۔ آپ کے بہت سے دوست اور مقلدین ٩٥/٠٣/٢٥ باسمہ تعالی یقینا جو بھی اس فلم کو بنانے ، نشر کرنے اور دیکھنے میں مدد کریں گے وہ گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوں گے ۔ خصوصا موجودہ حالات میں جبکہ مسلمانوں کے درمیان کسی بھی طرح کا اختلاف ، دشمنان اسلام کی کامیابی کا سبب ہے ، اس طرح کے کاموں کی بہت اہم شرعی ذمہ داری ہے اور قوی احتمال کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کام (اس فلم کو بنانے میں) میں اسلام کے دشمنوں کا ہاتھ ہے اور انہوں نے ہی اس کا پروگرام بنایا ہے اور اگر اس راہ میں کوئی خون بہایا گیا تو اس میں وہ سب شریک ہیں جنہوں نے ان کی مدد کی ہے ۔ لہذا سب کو بتا دو کہ جو لوگ ایسا تفرقہ آمیز کام کرنے جارہے ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں ، یہ لوگ محبین اہلبیت علیہم السلام خصوصا حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیھا) کے چاہنے والوں سے غلط استفادہ کررہے ہیں اور اس فلم میں جو پیغامات ہیں وہ اسلام اور شیعہ اہلبیت (ع) کے نہیں ہیں ۔ کامیاب و کامران رہیے ۔ مطلوبه الفاظ : فلم خاتون جنت، گناه کبیره، مسلمان، شیخین،حضرت زهرا (سلام الله علیها)، نشر متعلقہ مواد حضرت آیة اللہ العظمی صافی گلپایگانی (قدس سرہ) کے انتقال پر ملال پر حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا تعزیت نامہ فروری 1, 2022 حضرت زہرا (س) نے امامت اور تعلیمات اہل بیت (علیہم السلام) کو متعارف کرانے میں بہت اہم کردار ادا کیا مئی 10, 2018 حضرت ابا عبداللہ الحسین(علیہ السلام)کی ولادت با سعادت اپریل 19, 2018 معظم لہ کی طرف سے زکات فطرہ اور ماه مبارک رمضان کے روزوں کے کفاره کی قیمت کا اعلان مئی 13, 2021 ایک شایعه کی تکذیب مارچ 14, 2020 تمام مومنین اور مرجعیت سے لگائو رکھنے والوں کا شکریہ اداکرتے ہیں اکتوبر 30, 2019 ایک تبصرہ پوسٹ کریں ایک تبصرہ پوسٹ کریں نام ایمیل تبصرہ متن سیکورٹی کوڈ(تصویر میں عدد درج کریں) ایک تبصرہ پوسٹ کریں زیادہ دیکھے گئے مضامین جناب ڈاکٹر احمد بدرالدین حسون کا خط حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (دام ظلہ) کے نام فروری 1, 2016 آل سعود اپنے ملک کے باشندوں کی حفاظت کرنے سے عاجز ہیں جون 2, 2015 میدان منی میں دردناک حادثہ پر آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی(مدظلہ)کا تعزیتی پیغام ستمبر 25, 2015 معظم لہ کی طرف سے زکات فطرہ کا اعلان جولائی 16, 2015 آل سعود حرمین شریفین کے انتظامات کی صلاحیت نہیں رکھتے ستمبر 14, 2015 سعودی حکمرانوں کی بدنظمی اور بے لیاقتی نے حج کی قداست کو بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے ستمبر 28, 2015 ہمیں زمانہ کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئیے اورتبلیغ اسلام ٬ نشر معارف اور شبهات کے جواب کے لئے مختلف جدید وسائل سے استفادہ کرنا چاہئیے پاکستان کے شہر پشاور کی شیعہ جامع مسجد میں واقع ہونے والی دہشت گردانہ حملہ کی مذمت میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا پیغام مارچ 6, 2022 حضرت آیة اللہ العظمی صافی گلپایگانی (قدس سرہ) کے انتقال پر ملال پر حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا تعزیت نامہ
اسلام آباد:(اے یو ایس ) اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا مرکزی ملزم عمران خان ہے اور مدر آف این آر او لے کر پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرلیا۔ اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اتحاد کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا اور الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرے کی حکمت عملی کے حوالے سے غور و خوض ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے اتفاق رائے سے طے کیا ہے کہ اتحاد کی قیادت الیکشن کمیشن کے سامنے فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے بھرپور احتجاج کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، جس کا مرکزی ملزم عمران احمد نیازی ہے، پوری دنیا سے کروڑوں روپے غیرقانونی طور پر پارٹی کے نام پر اکٹھے کیے اورہنڈی اور دیگر ذرائع سے ملک میں منگوا کر سیاسی انتشار اور الیکشن میں دھاندلی کے لیے استعمال کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 6 برسوں سے یہ کیس زیرالتوا ہے، عمران خان نے مدر آف این آر او لے کر پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا اور چندوں کے نام پر حاصل کیے جانے والے فنڈز کو غیر قانونی طور پر خفیہ اکاؤئنٹس کے ذریعے ذاتی کاروبار اور انتشار پھیلانے کے لیے استعمال کیا جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرنے جائیں گے کہ جس جرم کا اعتراف ہوچکا ہے اس کو فوراً فیصلہ سنائے، مزید تاخیر سے شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کو اس تذبذب سے نکالنے کے لیے اس پارٹی اور اس کی قیادت کے خلاف فیصلے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے۔ صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ کبھی تو ایک منتخب وزیراعظم کے خلاف 6 مہینے کے اندر اندر فیصلے دے جائیں اور آج سلیکٹڈ وزیراعظم کے خلاف کیس زیرالتوا پڑا ہوا ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے۔جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ میں تمام محب وطن پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ قومی سلامتی کی حفاظت کے لیے اور ملک دشمن لابیوں سے فنڈز حاصل کرنے والوں کے خلاف احتجاج میں شامل ہوں، تمام نوجوانوں، خواتین، سیاسی کارکن اس احتجاج میں شریک ہوں اور پاکستان دشمن فنڈنگ کی مذمت کرنے کے لیے اپنا قومی فریضہ انجام دیں۔ Related Post پاکستان پاکستان میں کوئلہ کان میں دھماکہ، 9 مزدور ہلاک J Dec, 2022 udu_ruzt56 پاکستان مذہبی انتہا پسندوں نے پاکستان میں احمدیوں کی قبروں کی بے حرمتی کی J Dec, 2022 udu_ruzt56 پاکستان پاکستانی سلامتی دستوں سے تصادم میں ٹی ٹی پی کمانڈر سمیت 11 ہلاک J Dec, 2022 udu_ruzt56 You missed دنیا ہندوستان افغانستان میں رکے ہوئے 20 پراجکٹ پھر شروع کر ے گا: طالبان Dec 2, 2022 دنیا داعش لیڈر ابو حسن القرشی نے ساتھیوں سمیت خود کو دھماکے سے اڑا دیا Dec 2, 2022 دنیا دنیا بھرسے70 فلسفی اور دانشورسعودی عرب میں منعقد تین روزہ اجتماع میں پہنچے Dec 2, 2022 دنیا چین میں 33 سال بعد سب سے بڑی بغاوت نے تیانمین چوک کی یادیں تازہ کر دیں Dec 2, 2022 Urdu Books is one of the Best Website To Download And Read Online Books in Urdu. You Can Read , Motivational Books , Computer Books , History books , Novels etc. . In the Website you can read all author Novels. Specialy Mehwish Ali Novels.
انحطاط پذیر سماج میں تحسین و تنقید، کذب و صدق، حب و بغض سمیت کوئی بھی رویہ اور فعل خالص نہیں ہوتا کہ ہر عمل کی عمارت کسی نہ کسی زاتی مفاد کی بنیادوں پر اٹھائی جاتی ہے۔ ایسے معاشرے کی اکثریت مسلسل ایک خوف تلے زندگی گزارتی ہے اور وہ ہے: منکشف ہو جانے کا خوف۔ اس خوف سے منافقت، جھوٹ، فریب، غیبت، ستایشِ باہمی، بہتان تراشی، بغض اور عناد جیسی وبائیں پھوٹتی ہیں۔ ہر کوئی اپنے ننگ سے توجہ ہٹانے کے لیے دوسرے کی برہنگی کے فضائل بیان کرتا ہے اور عیب گیری کی صورت میں دادا گیری کا مظاہرہ۔ ہمارے سماج کا مسلط شدہ قاعدہ ہے: ایک دوسرے کے خاشاک کے تودوں کو کوہ دماوند کہنا کہ اسی ’’زریں اصول‘‘ کی برکت سے کوئی ایسی حرکت نہیں کرتا جو حقیقت آشکار کرے۔ حقیقت کا اخفاء جب ذریعہء بقاء سمجھ لیا جائے تو اخلاقی قدریں فنا ہو جاتیں ہیں۔ ملاوٹ زدہ رویوں کے نمایندہ معاشرے میں زندگی کا ہر شعبہ، گوشہ اور حصہ داغ دار کر دیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ علوم و فنون اور ادب کو بھی استثنا نہیں ملتا۔ ایسے سماج میں سچ بولنا، سننا، لکھنا، پڑھنا اور سہنا خاصا کٹھن ہوتا ہے۔ ہماری معاصر ادبی تنقید بھی حقیقت کے انکشاف کی بہ جائے اس پر لحاف ڈال رہی ہے۔ ایک طرف نقاد مصلحت کی کمان پر ذاتی مفاد کا تیر کھینچے ادب کے عصری مسائل کی بجائے لاطائل نظری موضوعات کے نشانے لے رہے ہیں۔ دوسری طرف دائمی ادب فروش، جینوئن ادیبوں کے ناپ کی سِلی ہوئی پوشاکیں زبردستی ادیب نما مسخروں کو پہنا رہے ہیں۔ اپنے ناپ اور اوقات سے بڑی عبائیں پہنے یہ ادیب نما حضرات اور بھی مضحکہ خیز لگ رہے ہیں۔ ان ادھار کی قباوں میں ان کی حقیقت ایسے ہی منکشف ہوئی ہے جیسے کانچ کے منکے لعل و گہر کے سامنے اپنی اصلیت ظاہر کر دیتے ہیں۔ لیکن کنکر کو جوہر ثابت کرنے پر بہ ضد ہمارے درشنی مبصرین اس جگ ہنسائی کو سنجیدہ لینے کے لیے تیار نہیں اور نہ ہی اس حقیقت کو تسلیم کرنے پر راضی ہیں کہ اردو ادب کی یہ تذلیل، اس سے وابستہ ہر شخص کی رسوائی ہے۔ خواہ وہ تخلیق کار ہو، نقاد ہو یا قاری۔ ادب میں اپنے اپنے کیمپ کا قیام کوئی نیا واقعہ نہیں ہے۔ ادبی حلقوں اور انجمنوں کے انتخابات کے بطن سے جنمے دھڑوں اور لابیوں کا سفر بالآخر انجمن ہائے فروغِ ادیب نما پر منتج ہوا ہے۔ یہ انجمنیں ادیب گر ہیں جہاں لکھاری آرڈر پر تیار کیے جاتے ہیں۔ بعد از تیاری ان پر اپنی اپنی کمپنی کا ٹھپہ لگایا جاتا ہے اور پھر تعریفی مضامین کی بھرپور مارکیٹنگ کے بعد یہ پراڈکٹ بازار میں لائی جاتی ہے۔ اسی دوران کتابوں پر تبصرے لکھنے والے پیشہ ور مبصرین اور نقادوں کا دھندا بھی خوب چلتا ہے جو دہائیوں سے اس ’’زریں اصول‘‘ پر عمل پیرا ہیں کہ اپنے کیمپ کے ادیب کے تمام گناہ معاف اور مخالف کیمپ کے لکھاری کی نیکیاں بھی گناہ۔ ایک وقت تھا جب آم درختوں پر پکتا تھا۔ قدرتی طریقے سے تیار ہونے والا یہ پھل زائقے اور لذت میں بے مثال ہوتا تھا۔ لیکن آج کل اسے کچا ہی اتار لیا جاتا ہے اور ازاں بعد مسالہ لگا کر مصنوعی طریقے سے تیار کیا جاتا ہے۔ کچھ اسی طرح کا معاملہ ادیبوں کے ساتھ بھی ہے۔ پہلے ادیب اپنی ریاضت، محنت، مطالعے، اعلی تخلیقی صلاحیت اور جنون کی آنچ پر پک کر تیار ہوتا تھا۔ لیکن آج کے کئی ادیب نما حضرات مسالہ لگا کر تیار کئے گئے ہیں۔ کئی تو بالکل ہی کچے توڑ لیے گئے ہیں کہ مسالے سے بھی نہیں پک رہے۔ اب ظاہر ہے کچے آم اور ادیب کا اچار ہی ڈالا جا سکتا ہے۔ انجمن ہائے فروغِ ادیب نما پکے آموں کا اچار تو ثواب سمجھ کر ڈال رہی ہیں لیکن اپنی ادھ کچری کیریوں کو مرتبان میں نہیں بل کہ قارئین کے اذہان میں انڈیل رہی ہیں اور انڈیلتی رہی ہیں۔ کرائے کے مبصر مسالہ لگا کر زبردستی تیار کیے گئے ان برانڈڈ ادیب نما نوٹنکیوں کی پھیکی اور بد ذائقہ تحریروں کو تعبیر و تشریح کے طلائی برتنوں میں پیش کر رہے ہیں۔ لیکن بھائی صاحب! تعبیر، تشریح اور تجزیہ اسی وقت معنی خیز ہو سکتا ہے جب تحریر میں گہرائی اور معنوی تہہ داری ہو۔ ان ادیب نما حضرات کے ناولوں اور افسانوں کے صفحات پر یک پرتی معنی ایسے تیرتے ہیں جیسے اتھلے پانیوں میں لاروا، البتہ ہمارا سہما ہوا نقاد محض اس ’’دوررس‘‘ بندوبست کے تحت کہ آج میں مصنف کی پگڑی نہ گرنے دوں تو کل وہ بھی میرا سر ننگا نہیں ہونے دے گا، حقیر کنکروں پر تعبیرو تشریح کا رنگ روغن کر کے اسے لعل و گہر کے ساتھ رکھ دیتا ہے۔ مگر زہین قاری کی قرات کی پہلی بارش ہی سے ان کا سارا رنگ روغن اتر جاتا ہے اور اپنی اصلیت میں معمولی تحریروں کے یہ کنکر، بڑے ادب کے جواہر کے سامنے اور بھی بد نما لگنے لگتے ہیں۔ سچے ادیب کو حوصلا افزائی کے قوت بخش ٹیکوں کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی تنقید کے سپیڈ بریکر اس کے فن کی روانی میں خلل ڈال سکتے ہیں بھاڑے کے نقادوں کے ایسے توصیفی مضامین ان ادھ کچری تحریروں پر بم کی طرح گرتے ہیں جن میں مضمون نگار سوائے نیوندرا ڈالنے کے اور کوئی ’’مفید‘‘ کام نہیں کرتا۔ ان ’’بے نظیر‘‘ تبصروں میں زبان، کردار نگاری، فضا کاری، جزییات نگاری، ہئیت اور اسلوب پر ایک سطر لکھے بغیر ان ست ماہے ادیب نما لکھاریوں کی تحریر کو محض بے تُکی تعبیروں کی بنیاد پر ادبی شہ پارہ قرار دے کر تنقیدی بصیرت کو پارہ پارہ کر دیا جاتا ہے۔ انہی ’’فقید المثال‘‘ مضامین، تبصروں اور ادب فروشوں کی مسلسل ہلہ شیریوں نے ان ادیب نما مسخروں کو نرگسیت اور خود فریفتگی کا مریض بنا دیا ہے۔ ان کی تخلیقی ادائیں زمین بوس اور انائیں فلک بوس ہیں ۔ داد و تحسین کی بڑی بڑی دعوتیں اڑا کر خود پسندی کے لکڑ ہضم پتھر ہضم معدوں والے درجہ سوم مصنفوں کی انائیں انہیں تنقید کا ساگودانہ بھی ہضم نہیں کرنے دیتیں اور یہ سرِ بزم ردِ عمل، مدافعت و مزاحمت کی الٹیاں کرکے ادبی فضا مزید متعفن کر دیتے ہیں۔ سچے ادیب کو حوصلا افزائی کے قوت بخش ٹیکوں کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی تنقید کے سپیڈ بریکر اس کے فن کی روانی میں خلل ڈال سکتے ہیں۔ یہ مسئلہ اصل میں ادیب نما ٹھٹھولوں اور ادب کے گھس بیٹھیوں کا ہے جن کی تحریروں کے سیکنڈ ہینڈ کابلی انجن، تحسین کے ملاوٹ زدہ پٹرول سے چلتے ہیں اور تنقید کی زرا سی ریس دینے سے ان کے رِنگ پسٹن اڑ جاتے ہیں اور یہ پہلے جھٹکے اور پھر دھواں دینے لگتے ہیں۔ اپنی تحریروں میں کڈھب، بودی اور لاغر زبان استعمال کرنے والے ادیب نما حضرات کے ’’لافانی ناولوں‘‘ پر جب تنقید کی جائے تو پھر ان کی زبان و بیان میں ’’مہارت‘‘ دیکھنے لائق ہوتی ہے۔ موصوفین مع اپنے گماشتوں اور ٹیڈی پیسوں کے اپنی اپنی فیس بک والز پر اس تنقید کے ردِعمل میں ایسی ایسی ” عمدہ” تراکیب اور اصطلاحات سے اردو زبان کا دامین ’’وسیع‘‘ کرتے ہیں کہ طبیعت شاد ہو جاتی ہے کہ بہ فضلِ خدا اردو ادب کا مستقبل کتنے ’’محفوظ‘‘ ہاتھوں میں ہے۔ زبان ایسی کہ ادب سے محبت رکھنے والا ہر شخص نفرت معذرت ’’حسرت‘‘ سے دیکھتا ہے: ’دیکھ اس طرح سے کہتے ہیں سخن ور سہرا‘ میں مان ہی نہیں سکتا کہ کوئی شخص محض اپنی محنت اور لگن سے اتنی ’’عمدہ‘‘ زبان سیکھ لے جب تک کہ گھر کا ماحول سازگار اور تربیت مددگار نہ ہو۔ اور موصوفین ہی کیا اس پوسٹ پر کمنٹ کرنے والے بھی ایسے ماحول اور تربیت سے کہاں محروم رہے ہوں گے۔ قوم کی اخلاقی اور ادبی تربیت کے لیے ایسا خُلقِ عظیم رکھنے والے اشخاص کی مدد لینی چاہیے جو ایسی ہی پڑے پڑے پرانے ہو رہے ہیں۔ ایسا لوکل ٹیلنٹ استعمال میں نہ لانا زیادتی نہیں تو اور کیا ہے۔ بھائی! کیوں اتنے کبیدہ خاطر ہو، ادب کے باغ میں اگے پودوں کی جھاڑ جھنکاڑ کرنے سے کوئی اس کا مالک تو نہیں بن جاتا۔ گلشنِ ادب پر ہم سب کا حق ہے۔ کسی کی چاند کو گرہن سے پاک دیکھنے کی خواہش اسے اس کا مالک و قابض نہیں بنا دے گی۔ گہن کے شکنجے سے آزاد چاند کی چاندنی ہر سو پھیلے گی جس سے سارا جہانِ ادب روشن ہوگا۔ وہ جہان جو ہم سب کی پناہ گاہ ہے۔ اس گالم گلوچ اور دریدہ دینی کے علاوہ بھی ان ادیب نما افراد کو حق بات کرنے والے نقادوں سے متعلق بہت سی مصروفیات لاحق ہیں۔ کھبی یہ ان کا کُھرا تلاش کرتے ہیں تو کبھی ان افراد کو جو ان ’’گستاخ مضمون نگاروں‘‘ کی پشت پناہی (ان کی دانست میں) کر رہے ہیں۔ جب کوئی دوسروں کو اپنی شخصیت کے آئنے میں دیکھتا ہے تو ایسے ہی غلط نتائج تک پہنچتا ہے۔ کسی بھی شخص کی سب سے قیمتی متاع، اس کی حریتِ فکر ہوتی ہے۔ زاتی مفادات کی دلدل میں گردنوں تک دھنسے افراد لیکن اس بات کو نہیں سمجھ سکتے۔ سب سے افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ خود فریفتگی کے مرض میں مبتلا ان ادیب نما مریضوں کا خیال ہے کہ ان کی تحریریں مُنَزَّہ عَنِ الخَطا ہیں اور ان کے خلاف کوئی منظم سازش ہو رہی ہے۔ خاطر نشان رہے کہ اس کور چشمی کی وجہ درباری نقادوں کے فرمائشی مضامین اور ادب فروشوں کی ہلہ شیریوں کی وہ سیاہی ہے جسے یہ ادیب نما لاف زن، سرمہء نورِ بصارت سمجھ کر خودبینی کی سلائیوں سے مسلسل اپنی آنکھوں میں لگا رہے ہیں۔ ان حضرات نے اپنے باطن میں جھوٹی انا کی دیواریں اٹھا رکھی ہیں سو آیندہ بہتری کی راہ بھی مسدود ہے۔ سب سے افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ خود فریفتگی کے مرض میں مبتلا ان ادیب نما مریضوں کا خیال ہے کہ ان کی تحریریں مُنَزَّہ عَنِ الخَطا ہیں اور ان کے خلاف کوئی منظم سازش ہو رہی ہے اتنی اشتہار بازی اور ہنگامہ پردازی کے باوجود خبطِ عظمت انہیں چین نہیں لینے دیتا۔ کہیں دھڑا دھڑ انجمن ہائے تشہیرِ باہمی بنائی جا رہی ہیں تو کہیں ستائشِ باہمی کے ’’زریں‘‘ اصول پر عمل کرتے ہوئے ’’ٹاپ ٹین‘‘ ناولوں اور ادیبوں کی من چاہی، ’’مکمل حساب کتاب‘‘ سے تیار شدہ اور ادبی شعور کی بجائے سماجی سوجھ بوجھ کی بنیاد پر مرتب کردہ فہرستیں جاری کی جارہی ہیں۔ دلائل و براہین سے پاک اور من ترا حاجی بگویم تو مرا ملا بگو مارکہ فہرستوں اور جوابی تعریفی مضمونوں کے مرتکبین معاف کیجئے گا مرتبین، مصنفین اور متعلقین ، بساند مارتی، رد شدہ، ریستورانی اصطلاحات کی پھکیوں سے ایک دوسرے کے تخلیقی و تنقیدی سوئے تغذیہ، تبخیر اور عفونتِ جراثیمی کا اپائے کرنے میں مصروف ہیں۔ ایسے تشہیری ہتھکنڈوں کی کوکھ سے جنمے یہ بصارت سوز جملے ملاحظہ فرمائیں: ’’اس طرح کا ناول مغرب میں بھی نہیں لکھا گیا‘‘ ’’یہ ناول ہر لحاظ سے نوبل انعام کا حق دار ہے‘‘ ’’اس ناول نے جناب ۔۔۔۔۔۔۔ کو دنیا کے عظیم ترین ناول نگاروں میں کھڑا کر دیا ہے‘‘ بل کہ میرا خیال ہے: سر کے بل کھڑا کر دیا ہے۔ ’’محترمہ ۔۔۔۔۔۔ کا یہ ناول صرف ایک تخلیقی قدم نہیں ہے، کئی نسلوں کی جدلیاتی نفسیات اور فکری مجادلے کا مونتاج بھی ہے۔‘‘ ’’میں یہ دعویٰ تو نہیں کرتا کہ میں نے فکشن کو بہت دل جمعی سے پڑھا ہے مگر یہ ضرور ہے کہ میں نے بہت سا رطب و یابس کھنگالا ضرور ہے اور ان میں معروف یا غیر معروف دونوں طرح کے لکھنے والے شامل ہیں۔ ان میں قاری کو جکڑ لینے والے اور اچٹانے والے کئی طرح کے فکشن نگاروں سے واسطہ پڑا مگر کم کم ہی ایسے ملے، جنہوں نے حقیقت اور فنتاسی کے متناسب ادغام سے کسی کتھا کو بنا ہو۔ کچھ نام جیسے ہرمن ہیسے، اتالو کلوینو، میلان کنڈیرا، وجے دان دتھا، پائیلو کوئیلو تو سامنے کے ہیں مگر پیٹرک سکنسڈ، اساماعیل کاردارے اور ولاس سارنگ بھی کسی سے کم نہیں اور ان کا شمار میں ان لوگوں میں کرتا ہوں جو طلسماتی اور الف لیلوی روایت کے داعی ہیں۔ …… لکھنے کے بعد میں ۔۔۔۔۔ کو بھی ان کی صف میں کھڑا دیکھتا ہوں۔‘‘ بھئی کوئی دیکھے نہ دیکھے، فاضل مضمون نگار تو دیکھ رہا ہے۔ اور ہم بہ صد حیرت موصوف کو دیکھ رہے ہیں۔ کچھ تبصروں میں تو مضمون نگار خود نہیں جانتا کہ آخر وہ کہہ کیا رہا ہے: ’’بلا شبہ یہ حقیقت ناولائے ہوئے متن کو خاص ہیئت، یا بے ہیئت یا نو ہیئت بخشنے ہی سے وُجود پذیر ہوئی، جس میں ناول نگار کی چالاکی او دانش مندی کو کافی دخل ہے۔‘‘ یعنی تبصرہ نگار فیصلہ ہی نہ کر سکا کہ متن کی ہیئت اصل میں ہے کیا اور ناول پر پورا مضمون داغ دیا۔ ایسے تبصرے، جیسا کہ میں اوپر تذکرہ کر چکا ہوں، ناول پر اور ناول پڑھنے کے بعد قاری کے اعتماد پر بم بن کے گرتے ہیں۔ کوئی اور مانے نہ مانے؛ اک دوجے سے اپنا آپ منوا کر بغیر اکھاڑے میں اترے، یہ کب کے رستمِ زماں بن چکے۔ اب تخلیقی و تنقیدی ریاضت اور عمیق مطالعے سے کیا حاصل ہوگا ویسے بھی انہیں تحقیق، تدقیق اور غور و فکر سے بہتری کا زبردست خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس اشتہار بازی میں سب سے زیادہ آسانی پروفیسر اور ڈاکٹر ادیبوں کو میسر آتی ہے۔ موصوفین کے شاگردوں کی فوج ظفر موج ایک دوسرے پر سبقت لے جانے اور استادِ مکرم کا ہر طرح کا اعتبار جیتنے کی دوڑ میں استادِ محترم کا ادبی اور اپنا تعلیمی کیریئر بچانے کے لیے، جناتی اصطلاحات سے مزین ایسے ایسے توصیفی مضامین لکھتی ہے کہ قلم و قرطاس ایک دوسرے سے منہ چھپاتے پھرتے ہیں۔ ان ادیب نما خود پرستوں میں سے کچھ تو ذاتی تشہیر میں اتنے مشاق ہو چکے ہیں کہ انہیں کرائے کے مضمون نگاروں کی بھی ضرورت نہیں رہی۔ یہ اصل میں اپنا کام اپنے ہاتھ سے کرنے کے قائل ہیں۔ انہی میں سے ایک حضرت، ہمارے ہمسایہ ملک میں اپنی تخلیقی عظمت کا علم خود ہی اٹھائے ہوئے ہیں۔ موصوف نے پہلے تو مارکیز کے انٹرویو سے ’’کچھ خاص غذاؤں کی بابت کولمبیا کے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ ان کی مہک سے بلائیں آتی ہیں‘‘ والی بات چرا کر من و عن اپنے ناول کے پلاٹ میں ڈال دی اور اردو ادب میں میجیکل رئیلزم کی درآمد معاف کیجئے گا آمد کا دعویٰ کر دیا۔ اور اب حال ہی میں رومن پولنسکی کی فلم ’’knife in the water‘‘ کو چرا کر اپنے نئے ناول کا نام رکھ لیا۔ اس بین الاقوامی سرقیدگی کے بعد اگر وہ اپنی تحریر کو عالمی سطح کی “تخلیق” کہتے ہیں تو کیا غلط کہتے ہیں؟ یہ ادیب نما خود بیں، عمدہ طرزِ تحریر سے نہیں، منفرد طرزِ تشہیر سے اپنی ” نادرِ روزگار” تخلیقات کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں اور قارئین انہیں پڑھ کر اپنا سر۔ کاش ان تشہیریوں کو ٹی ایس ایلیٹ کی یہ بات سمجھ آ جائے کہ “ادب شخصیت کے اظہار نہیں اس سے گریز کا نام ہے۔” ورنہ ادبی ماحول میں اس عجیب خود پرستی کا کھلا رجحان فروغ پاتا رہے گا اور تخلیقی شعور مزید سکڑے گا۔ Share this: Tweet اردو ادبتنقید نگارینقاد 1,684 Share Prev Post ہزارہ کی دادرسی نہ کرنے سے دہشت گردوں کو مزید تقویت ملے گی Next Post ہنگامہ ہے کیوں برپا؟ یہ آرٹیکلز بھی پڑھیں مصنف کے دیگر مضامین تجزیے عامر بلوچ: ہمارا فخر پرنٹ ایڈیشن برطانیہ کی تعلیمی ثقافت: استفادے کی جہات پرنٹ ایڈیشن تعلیمِ سندھ: شخصیات اور واقعات کے آئینے میں Prev Next فیس بک پر تبصرے Loading... فیس بک پر لائک کریں ‎Tajziat Online تجز یات آن لائن‎ رواں تبصرے فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ : پنجابی ثقافت کے تناظر میں داعش کی مضبوطی کے امکانات بڑھ رہے ہیں جب بات احمدی برادری کی ہو تو خاموشی کیوں طاری ہوجاتی… ٹی ٹی پی کے حوالے سے ابہام کب تک؟ پولیس حراست کے دوران تذلیل و تشدد کے معاملے پر ریاست… سہ ماہی تجزیات کے نئے شمارے میں کیا کچھ شامل ہے؟ نیوز لیٹر سائن اپ تازہ ترین آرٹیکلز اپنی ای میل میں حاصل کریں Subscribe مقبول ترین آرٹیکلز پاکستان کا علمی وفکری منظر نامہ اور نظامِ تعلیم فرقہ واریت کی تشکیلِ جدید مقدس شخصیات کی توہین اور جدید قانونی تصورات حج کے سفر نامے اور اسلامی عالمگیریت کے مذہبی تخیلات شہروں میں آبادی کا ارتکاز منٹو کی کہانیاں سنیئے منٹو کی کہانیاں(جگت) سنیئے منٹو کی کہانیاں(جیبِ کفن) سنیئے منٹو کی کہانیاں(حیا ت نامہ) سنیئے منٹو کی کہانیاں(ہتک) سنیئے منٹو کی کہانیاں(عصمت فروشی) سنیئے منٹو کی کہانیاں(1919ء کی بات) فیس بکہمارا پیچ جوائن کریں ٹویٹرٹویٹر پر جوائن کریں گوگل+گوگل پر جوائن کریں یوٹیوبیوٹیوب پر فالو کریں RSSسبسکرائب RSS ہمارے بارے میں اگر آپ تجزیات آن لائن کے لیے لکھنا چاہتے ہیں یا دیگر ادارتی امور سے متعلق معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ای میل کیجیئے tajziat@tajziat.com یا اس نمبر پر کال کریں 051-8359475-6 تجزیات آن لائن میں شائع ہونے والے تجزیے ،کالم اور رپورٹس اداراتی احتیاط سے شائع کی جاتی ہیں ،لیکن ادارے کا مصنفین اور کالم نگاروں کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔
تحریک انصاف کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کے بیڈروم سے وائس ریکارڈر برآمد ہونے کے بعد اسے پلانٹ کرنے والی گھریلو ملازمہ کو گرفتار کر لیا گیا جس نے اعتراف کیا ہے کہ اسے ایک خفیہ ایجنسی نے دباؤ ڈال کر ایسا کرنے کے لئے کہا۔ 19 جولائی کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ میرے گھر میں پلانٹ کردہ ڈیوائس ایک ملازم نے صفائی کے دوران دیکھی، پہلے ہم نے سوچا کہ یہ کوئی یو ایس بی ہے، لیکن جب ہم نے تحقیق کی تو پتا چلا کہ یہ ایک امریکی ماڈل کی وائس ریکارڈر ڈیوائس ہے۔ شیریں مزاری کے مطابق یہ اسی طرح کی ڈیوائس ہے جو کہ عمران خان کے بیڈروم سے ملی تھی اور ان کے ایک ملازم کو گرفتار کیا گیا تھا۔ شیریں مزاری نے سوال اٹھایا کہ میرے بیڈ روم میں کس ایجنسی نے یہ وائس ریکارڈر لگایا؟ اپنے سوال کا خود ہی جواب دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’ہمیں شک ہے کہ کس نے لگایا۔ شیریں مزاری کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے تحقیق کی تو ایک ملازمہ نے یہ ڈیوائس پلانٹ کرنے کا اعتراف کرلیا۔ لیکن اس نے دعویٰ کیا کہ اسے کچھ لوگوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے یہ کام نہ کیا تو اس کے گھر والوں کو قتل کر دیا جائے گا لہذا اسے دباؤ میں آکر یہ کام کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل جون میں تحریک انصاف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان کی بنی گالا میں واقع رہائش گاہ پر ایک ملازم نے ان کی مبینہ جاسوسی کی کوشش کی۔ عمران کے چیف آف سٹاف شہباز گل نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیراعظم کی رہائشگاہ پر انہی کے ایک ملازم نے ان کے ’کمرے میں جاسوسی کی ڈیوائس لگانے کی کوشش کی۔‘ شہباز نے ایک ریکارڈنگ ڈیوائس بھی دکھائی تھی اور کہا تھا کہ ’اس کا کام کمرے میں ہونے والی بات چیت کو ریکارڈ کرنا ہے‘۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اس ملازم کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ شیریں مزاری نے جس ماڈل اور کمپنی کی ریکارڈنگ ڈیوائس آج میڈیا کو دکھائی ہے بالکل اسی کمپنی اور ماڈل کی ڈیوائس عمران خان کے گھر سے ملنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ عمران خان کے چیف آف سٹاف نے مبینہ طور پر سابق وزیراعظم عمران خان کے کمرے سے ملنے والی یہ ریکارڈنگ ڈیوائس بھی دکھائی تھی، جسے بنی گالہ ہاؤس میں ’پلانٹ‘ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ یہ ڈیوائس ایک کورین کمپنی کی تیار کردہ ہے جس کے ماڈل کا نام ’ایم کیو-یو350‘ ہے۔ اگرچہ اسے جاسوسی کی ڈیوائس کا نام دیا جا رہا ہے تاہم کمپنی کی ویب سائٹ پر اسے ایک ’ڈیجیٹل وائس ریکارڈر‘ اور ’منی یو ایس بی ریکارڈر‘ کہا گیا ہے جو 24 گھنٹوں تک لگاتار کام کر سکتا ہے۔ اس کی خصوصیات میں لکھا گیا ہے کہ ساؤنڈ ڈیٹیکشن کے لیے اس میں سپیریئر وائس آپریٹڈ سسٹم لگا ہوا ہے۔ اس میں 180 ایم اے ایچ کی ریچارج ایبل بیٹری موجود ہے جسے کمپنی کے مطابق دو گھنٹے میں فُل چارج کیا جاسکتا ہے اور یہ پراڈکٹ 25 دن تک سٹینڈ بائی پر رہ سکتا ہے۔ اس میں آٹھ، 16 اور 32 جی بی میمری کے الگ الگ ماڈل دستیاب ہیں۔ اس میں ایک سرخ رنگ کی لائٹ بھی ہے جو چارجنگ کے علاوہ ریکارڈنگ شروع کرنے یا یو ایس بی کے کمپیوٹر سے نکالے جانے کا اشارہ دیتی ہے۔ اس ڈیوائس میں موجود یو ایس بی کی مدد سے اسے کسی کمپیوٹر پر لگایا جاسکتا ہے جبکہ دوسری طرف موجود ڈائل یا سوئچ سے آن، آف یا ’وائس ایکٹیویٹڈ‘ میں سے کسی ایک آپشن کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ اس کی خاص بات ایک سیٹنگ ہے جس کی مدد سے یہ ڈیوائس صرف تبھی ایکٹیویٹ ہوتی ہے جب اردگرد آواز سنائی دے۔ اسی سیٹنگ کی مدد سے اس کی بیٹری کا دورانیہ طویل کیا جاسکتا ہے۔ اسے کمپیوٹر پر لگا کر اس کے اپنے سافٹ ویئر میں سب سے پہلے تاریخ اور وقت درج کیے جاتے ہیں جس کے بعد یہ استعمال کے لیے تیار ہوجاتی ہے اور اس سے کی گئی آڈیو ریکارڈنگ اسی میں محفوظ ہوجاتی ہے۔ ای کامرس ویب سائٹس ایمازون اور ای بے پر یہ ڈیوائس 80 ڈالر یعنی قریب 16 ہزار روپے میں دستیاب ہے اور اسے بچوں یا دفتر کے ملازمین کی نگرانی، گھریلو ملازمین یا شریک حیات کی آواز کی خفیہ ریکارڈ کے پراڈکٹ کے طور پر فروخت کیا جا رہا ہے تاہم اس ڈیوائس کے بارے میں کمپنی نے اپنے یوزر مینول میں متنبہ کیا ہے کہ ’ہم اس کے کسی غلط استعمال کے ذمہ دار نہیں۔‘ Share this: Twitter Facebook More WhatsApp 19 جولائی, 2022 Facebook Twitter LinkedIn Messenger Messenger WhatsApp Print Share Facebook Twitter LinkedIn Share via Email Print Jameel گال ٹیسٹ، پاکستان کوسری لنکا سے جیت کیلئے 120 رنزدرکار کیا عمران ضمنی الیکشن محض ووٹ کی طاقت پر جیتے؟ Related Articles سپریم کورٹ کے حکم پرصحافی ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج 6 دسمبر, 2022 دہشت گردی کیخلاف کامیابیاں روکنے کی اجاز نہیں دی جائےگی 6 دسمبر, 2022 نواز کو صدارت سے ہٹوانے والے عمران مکافات عمل کا شکار 6 دسمبر, 2022 وزیر اعظم آزاد کشمیر کا سینٹورس مال کیوں سیل ہوا؟ 6 دسمبر, 2022 Check Also Close slider وزیر اعظم آزاد کشمیر کا سینٹورس مال کیوں سیل ہوا؟ 6 دسمبر, 2022 Follow Us 362 Fans 472 Followers Recent سجل علی اور احد رضا میر کاگھر کس عورت نے توڑا؟ 6 دسمبر, 2022 فلم ’’ضرار‘‘ ناکام اور ’’ٹچ بٹن‘‘ کامیاب کیوں قرار پائی؟ 6 دسمبر, 2022 T20ورلڈکپ ،بھارت کا پاکستانی بلائنڈ ٹیم کو ویزے دینے سے انکار 6 دسمبر, 2022 مکمل نیند ملازمت پیشہ خواتین کیلئے کامیابی کی ضمانت 6 دسمبر, 2022 سپریم کورٹ کے حکم پرصحافی ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج 6 دسمبر, 2022 Weather Lahore Mist 14 ℃ 25º - 11º 82% 1.54 km/h 25℃ بدھ 25℃ جمعرات 26℃ جمعہ 26℃ ہفتہ 26℃ اتوار اہم رپورٹس عمران خان حکومت کرنے آئے تھے یا کہ غلطیاں کرنے ؟ 5 دسمبر, 2022 اسمبلیاں توڑنے کی دھمکی عمران کے گلے کیسے پڑ گئی؟ 5 دسمبر, 2022 وزیر اعلیٰ KPکا ترجمان سیف دہشت گردوں کا ساتھی قرار 5 دسمبر, 2022 فوج کو سیاست سے مکمل آئوٹ کرنے کا فارمولا کیا ہے؟ 5 دسمبر, 2022 گوگلی نیوز پاکستان پر تازہ ترین اور بریکنگ نیوز کے علاوہ سیاسی اپ ڈیٹس، کھیل، حالات حاضرہ، فوڈ، بزنس،شوبز اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے خبریں فراہم کی جاتی ہیں۔
ڈیڑھ دو ہزار لوگوں نے استقبال کیا، ذرائع، صرف رہنمائوں کو ایئرپورٹ بلایا تھا، پارٹی کا موقف۔ فوٹو: وکی پیڈیا/فائل کراچی: آل پاکستان مسلم لیگ کی قیادت اپنے سربراہ جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی 4 سال بعد وطن واپسی کے اجتماع کو کامیاب بنانے میں قطعی طور پر ناکام رہی اور اس سلسلے میں کیے جانے والے تمام دعوے اور کوششیں دھری کی دھری رہ گئیں ۔ اتوار کو کراچی میں پرویز مشرف کے استقبال کے لیے عوام کی قابل ذکر تعداد بھی جمع نہیں ہوسکیاور اجتماع میں نظم وضبط کا بھی شدید فقدان دیکھنے میں آیا۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ پارٹی رہنماؤں اور منتظمین نے اس سلسلے میں کوئی منظم حکمت عملی وضع نہیں کی تھی۔کارکنان ٹرمینل ون کے وی آئی پی لائونج میں داخل ہونے کی ہرممکن کوشش میں سیکیورٹی اہلکاروں سے الجھتے رہے، جنرل (ر) مشرف کے خطاب کیلیے لائوڈاسپیکر کا انتظام بھی نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے استقبال کیلیے آنے والے کارکن اپنے رہنما کی تقریر کا ایک لفظ بھی سننے سے قاصر رہے۔ اے پی ایم ایل کے رہنما جنرل پرویز مشرف کے ساتھ کھڑے ہونے کیلیے ایک دوسرے سے تلخ کلامی اور ہاتھا پائی میں مصروف رہے۔ کوریج کیلیے موجود ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کیلیے کوئی انتظام نہیں تھا، کارکنان کی بدنظمی کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے3 گھنٹے تک جنرل(ر) پرویزمشرف کو وی آئی پی لائونج سے باہر آکر کارکنوں سے خطاب کرنے کیلیے سیکیورٹی کلیئرنس نہیں دی۔ اس موقع پر اے پی ایم ایل کے رہنما کارکنوں سے سو گز دور جانے کی اپیل کرتے رہے تاہم ایسا لگتا تھا کہ رہنمائوں اور کارکنوں کے مابین کوئی رابطہ ہی موجود نہیں۔ بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے استقبال کیلیے جمع ہونے والے کارکنوں کی تعداد کے اندازے لگاتے رہے۔ کچھ کا خیال تھا کہ کارکنوں کی تعداد چند سو سے زائد نہیں تاہم بعض کا کہنا تھا کہ تعداد15 سو سے 2 ہزار کے درمیان ہے۔ ذرائع کے مطابق اسپیشل برانچ نے بتایا کہ اے پی ایم ایل کے 22 سو کارکنان نے جنرل پرویز مشرف کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔ صحافی جنرل پرویز مشرف کے استقبال کو 2007 میں بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی پر جمع ہونے والے پی پی کے لاکھوں کارکنوں سے موازنہ کرتے دکھائی دیے تاہم اس معاملے پر تمام افراد کی متفقہ رائے تھی کہ ان دونوں ایونٹس کا کسی طور پر بھی موازنہ نہیں ہوسکتا۔ اے پی ایم ایل کے کارکن وی آئی پی لائونج سے قریب ہونے کی کوشش میں میڈیا کے نمائندوں سے بھی متعدد بار الجھتے دکھائی دیے، اے پی ایم ایل کی ایک رہنما نے اتنی کم تعداد میں کارکنان کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ قیادت کی جانب سے صرف ضلعی عہدیداروں کو ایئرپورٹ آنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ انھوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ حکومت کی جانب سے کارکنوں کے متعدد قافلوں کو شہر کے مختلف مقامات پر روک لیا گیا ۔ مجموعی طور پر پرویزمشرف کا استقبال انتہائی غیر متاثر کن دکھائی دیا۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں ٹی ٹی پی کا جنگ بندی ختم کرنے اور ملک بھرمیں دہشت گردانہ حملوں کا اعلان فوجی سربراہ کو دی جانے والی ’ملاکا اسٹک‘ آخر ہے کیا؟ فیفا ورلڈکپ؛ برازیل نے نئی تاریخ رقم کردی تین دن تیونس میں جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی بالی وڈ فلم کی شوٹنگ کے دوران 17 غیر ملکی گرفتار ن لیگ کا پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل روکنے کیلیے آخری حد تک جانے کا اعلان گمنامی میں چلا جاؤں گا لیکن فوج سے روحانی رابطہ رہے گا، جنرل باجوہ تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان لانگ مارچ انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے علاقے بولان سے گذشتہ دنوں دوران آپریشن فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے مزید چھ افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جس کے بعد مجموعی طور پر لاشوں کی تعداد اٹھ ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں بولان، ہرنائی، سانگان اور شاہرگ میں فورسز کی جانب سے شروع ہونے والے آپریشن کے دوران پاکستانی فورسز نے دس افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پہ منتقل کردیا تھا،جن میں سے دو افراد کی لاشیں لونی کور اور گمبدی کے مقام سے گذشتہ روز برآمد ہوئے تھے ، جنہیں شدید تشدد کے بعد بے رحمی سے قتل کرکے اُنکی لاشوں کو ویرانے میں پھنک دیا گیا تھا ۔ ذرائع کے مطابق لاپتہ ہونے دس افراد میں سےآج مزید 6 افراد کو زرغون غر کے علاقے میں قتل کردیا گیا ہے ۔ دریں اثناء گذشتہ روز قتل کیئے جانیوالے دو افراد میں سے ایک کی شناخت محمد صادق ناصر کے نام سے ہوئی ہے۔ پشتونخوامیپ نے اپنے بیان میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولیوں سے چھلنی اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنا معمول بنتا جارہا ہے ۔ پشتونخوا میپ کا کہنا ہیکہ محمد صادق انکا کارکن تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ محمد صادق ناصر گھر سے مویشیوں کو چراگاہ لے گیا تھا جس کے بعد وہ پانچ دن تک لاپتہ رہا اور گذشتہ روز ان کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد ہوئی تھی۔ نمائندہ ٹی بی پی کے مطابق فورسز کے ہاتھوں قتل اور لاپتہ ہونے والے تمام افراد کا تعلق پشتونوں کے دومڑ اور ناصر قبائل سے ہے ۔ خیال رہے کہ دومڑ اور ناصر قبیلے کے یہ تمام افراد چرواہے ہیں جو سردیوں میں زیارت اور زرغون کے پہاڑی علاقے سے اپنے مال مویشیوں سمیت بزگر لونی کور جنترو اور کمان و گمبدی کے علاقوں میں آکراپنے مال مویشیاں چراتے ہیں اور سردیوں کا موسم انہی علاقوں میں گذارتے ہیں ۔ حالیہ آپریشن میں دو روز قبل شاہرگ میں فورسز کی جانب سے جو دو لاشیں لائے گئے تھے وہ بھی پشتون تھے جبکہ لاپتہ دس افراد کا تعلق بھی پشتون قبائل سے ہے جن کے مال مویشی فورسز کےاہلکار اپنے ساتھ لے گئےتھے ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تواتر کے ساتھ وسیع پیمانے کے متعدد آپریشن کیئے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں درجنوں لوگ ہلاک اور سینکڑوں لاپتہ کیئے گئے ہیں۔ ایک ایسے ہی آپریشن میں گذشتہ سال فورسز نے مستونگ کے علاقے میں خانہ بدوشوں کی ایک آبادی پر بمباری کرتے ہوئے قریباً دو درجن سے زائد خانہ بدوشوں کو قتل کیا تھا۔ TAGS Balochistan Bolan Killings Missing persons Operation Pashtoon SHARE Facebook Twitter Previous articleبلوچستان ضمنی انتخابات کا عمل مکمل، اسلم رئیسانی و اکبر مینگل کامیاب Next articleسعودیہ کی سی پیک میں متوقع سرمایہ کاری اور بلوچ سیاسی حکمت عملی – نادر بلوچ ایڈمن RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR پاکستانی سی ٹی ڈی کا ٹارگٹڈ آپریشن یا جعلی مقابلے؟ مبینہ سرنڈر شدہ فراری کی دوسری بار ہتھیار ڈالنے کی تقریب۔ کیچ : دستی بم حملے میں 3 افراد زخمی خضدار کینسر نے مزید دو نوجوانوں کی جان لے لی بلوچستان: ینگ ڈاکٹرز کا مطالبات پورے نہ ہونے پر استعفے دینے کا عندیہ بلوچستان :اساتذہ معطلی کے بعد 15 ڈی ڈی اوز معطل تازہ ترین اسکولوں کو نذر آتش کرنے کیخلاف بلوچ طلباء کا احتجاج December 7, 2022 بدھ کے روز بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے صدر مقام اوتھل میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے بلوچستان میں اسکولوں کو جلانے... سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی جمعیت علمائے اسلام (ف) میں شامل December 7, 2022 عوام کی بہتری کیلئے جدوجہد کرنی ہوگی، اسلم رئیسانی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی جمعیت علمائے اسلام (ف) میں شامل ہوگئے۔ کہتے ہیں کہ عوام... ایس آر اے نے ٹرانسمیشن لائن پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی December 7, 2022 سندھودیش روولیوشنری آرمی کے ترجمان سوڈھو سندھی نے نامعلوم مقام سے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ پنجاب جانے والی... منظور پشتین کا بلوچستان میں داخلے پر پابندی کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع December 7, 2022 پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین نے بلوچستان میں داخلے پر پابندی کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع... نوشکی: 54 بچوں کا والدانتقال کرگیا December 7, 2022 54 بچوں کے والد نوشکی کے رہائشی عبدالمجید مینگل انتقال کر گئے۔ نوشکی کلی مینگل کے رہائشی عبدالمجید مینگل... The Balochistan Post is the largest and most authentic online news network of Balochistan. Our correspondents on the ground bring you latest news from one of most volatile regions of the world on daily basis. Contact us: editor@thebalochistanpost.com About us Contact us © The Balochistan Post - Uncovering The Truth '); var formated_str = arr_splits[i].replace(/\surl\(\'(?!data\:)/gi, function regex_function(str) { return ' url(\'' + dir_path + '/' + str.replace(/url\(\'/gi, '').replace(/^\s+|\s+$/gm,''); }); splited_css += ""; } var td_theme_css = jQuery('link#td-theme-css'); if (td_theme_css.length) { td_theme_css.after(splited_css); } } }); } })();
جب خدا کی خصوصیات پر غور کیا جاتا ہے ۔ خیال کہ خدا اپنے وعدے نبھانے کامل ہے ، آخری ایام کے مقدسین کے لئے سب سے زیادہ خوش گوار ہے ، خاص طور پر اس خیال کو قائم کرنے میں جب عہود کی بات ہوتی ہے ، تو عہود کے ذریعے ہم اپنی زندگی کو اس ایمان سے مقدس بناتے ہیں کہ ہمیں یسوع مسیح کے ساتھ ابدی ترقی زور موقع فراہم کرتا ہے ۔ تاہم ، زمدگی عام طور پرکبھی کبھی سادہ یا واضع ہوتی ہے جیسا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہو۔ہم گہرے طور پر چاہتے اور خواب دیکھتے ہیں ۔ ہماری امید ہوتی ہے کہ انجیل ہماری زندگی کا اہم حصہ جلد ہی مایوسی میں تبدیل ہو جاتا ہے ۔ جب ہم اپنی مرضی معلوم کر لیتے ہیں نہ کہ خدا کی مرضی ، یہاں تک کہ بد تر ہو جاتی ہے ۔ ہم جدوجہد کتے ہیں جب خدا ہم سے وعدہ کرتے ہیں تو وہ نامکمل دکھائی دیتے ہیں ۔ ایسے موقعوں پر ہم کیا کرتے ہیں ؟ اگر تم خدا کے وعدوں کو محسوس کرتے ہیں جس سے تمہاری زندگی خالی ہے ، ان ۵ نظریات پر غور کریں ۔ تعین کریں تمہارے ساتھ کیا وعدہ کیا گیا ہے خدا وہ وعدے نہیں کرتا جن کو وہ پورے نہ کرتا ہو ، تا ہم اسکی طرف سے ہم اکثر مایوسی میں یا شوق سے وعدے کرتے ہیں ۔ اسکی پہچان کرنا اہم ہے جس کا وعدہ خدا نے تم سے کیا ہے ، اور تم کیا ’’ ڈیل ‘‘ حاصل ہوئی ہے ۔ عہود کا مطالعہ کریں جو تم نے کیے تھے کہ اکثرہیکل میں جایا کریں گے دعاگو ہو کر اپنی نبیانہ برکت پر باقاعدگی سے نظر ثانی کریں ۔ بے شک ہم ہمیشہ واضع جواب نہیں پائیں گے کہ ہماری زندگی کیا کیا واقعات رونما ہونگے یا کہ خدا کے ذہن میں کون سا وقت طے ہوا ہے ۔ ہم اطمینان محسوس کرتے ہیں جب ہم انکساری سے خدا کی مرضی اکی تلاش اور اسکی فطرت کو سمجھنے کی کاشش کرتے ہیں ۔ پوچھو کہ تم نے کیا کرنے کا منصوبہ نبایا ہے بجائے اسکے کہ اگر ہم اپنے ایمان پر سچائی سے قائم رہنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ خدا ہم کو ہمیشہ تک بھولا نہیں رہے گا در حقیقت ، ہم ہرگز کھو نہیں جائیں گے ۔ صبح کے وقت کوئی جگہ بھی غلط نہیں ہے جہاں ہم جا نہیں سکتے ہیں اور وہ چیزیں حاصل نہیں کر سکتے ہیں ، جس کا خدا کے نزدیک ایک عظیم مقصد ہے اس جگہ پر جہاں تم موجود ہو۔موقع ہے کہ در اصل تم کہا ں ہو ۔ جہاں تم کو ہونا چاہیے ۔ اسے قبول کرنے سے ہم اپنے دل و دماغ کھول سکتے ہیں ۔ کہ خدا نے ممکنہ طور پر ہمارے لئے کونسے مواقع رکھے ہیں ۔ کچھ کام ہیں جن کا ہم تروی کرنے کے لئے تجربہ کرتے ہیں ۔ اپنی گواہیاں شئر کرتے ہیں ، اور لوگوں کی خدمت کرتے ہیں ۔ اگلے قدم یا مرحلے بارے خدا سے پوچھیں ۔ اگر تم اس سکول نہیں گئے، جہاں تم جانا چاہتے تھے۔ تو اپنے آپ سے پوچھیں کہ دوسری جگہوں پر تم کیا اچھائی کر سکتے ہو اگر تم سنگل ہو ، تو پوچھیں کہ تم میں کونسی مخفی قوت جس کے ذریعے تم اکیلے [ منزل ]تک پہنچ سکتے ہو ۔تمہارے کون سے گول ہیں جن کو تم حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟ اگر تم بشدت بچوں کی خواہش رکھتے ہیں اور اس قابل نہیں ہیں تو یہ پوچھیں کہ خدا کیسے چاہتا ہے کہ تم اپنا وقت گزارو،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتاکہ ہم کہاں ہیں یا ہم کس[ پریشانی یا خوشی ] سے گزر رہے ہیں ۔ خدا اسے سرفراز کی ہوئی جگہ میں بدل سکتا ہے ۔ ہم ’’ زمین کے غریب حصے ‘‘ پر بھی بڑھ سکتے ہیں ۔ تلافی یامعاوضہ یا کفارہ کی برکات تلاش کریں بعض اوقات ہم بڑی سختی یا شدت سے دروازے کی طرف گھورتے ہیں ، اور اسکے کھلنے کا انتظار کرتے ہیں ، کہ ہم کھلی کھڑکی کو بھول جاتے ہیں ۔خدا ہمارے دلوں کی خواہش سے انکاری پر خوش نہیں ہوتا وہ ہماری بے صبری یا کم عقلی پر اپنی آنکھیں بند نہیں کرتا۔ جب کبھی ہمیں کسی چیز کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے تو اس[چیز ]کو روکتا یا انکار نہیں کرتا، وہ ہمیں تلافی کی برکات سمیت مہیا کرتا ہے ، ہماری زندگی کے دوسرے میدانوں ، وہ آسمان کی کھڑکیاں کھول دیتا ہے ۔ ان برکات کو دیکھنا آسان نہیں ، ہماری ذاتی زندگی شائد بدحالی محسوس کرے، مگر ہماری مالی حیثیت بہت اچھی ہوسکتی ہے ، اگر ہماری مالی حیثیت پر زور ہے ، ہمارے تعلقات بہت اچھے اورپورے کرنے والے ہیں ، اکثر ہمارے اپنے کردار کی ترقی میں برکتیں آتی ہیں ۔ اس کے کام میں بڑھیں کسی اور چیز پر توجہ دینا تکلیف دہ ہے ، اپنی توجہ تبدیل کرلیں ، اور اپنے رویے کو ہم آہنگ کریں ، لیکن خدا کے تلافی کرنے کے طریقے کو تلاش کریں جس کی ہماری زندگی میں کمی ہے اور رویے کو ترقی دیں تو پھر ہم اس کام میں خوشی اور اطمینان حاصل کر سکتے ہیں ۔ ایسے وقت ہوتے ہیں جب خدا ہمارا انتظار کر رہا ہوتا ہے [ اس کے لئے ]جس کی ہمیں بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے ، لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر، وہاں پہنچنے میں مدد حاصل نہیں کر پاتے ہیں ، ایک پرانی کہاوت بتاتی ہے کہ اگر ہم کام نہیں کرتے تو خدا ہماری رہنمائی نہیں کر سکتا ، اگر ہم اپنے گول یا مقاصد اور خوابوں [ کے حصول] کے لئے کام نہیں کرتے،۔ تو خدا ہماری رہنمائی نہیں کر سکتا خدا ایسے ہی ان [برکات] کو ہماری گودوں میں نہیں ڈال دے گا ۔اگر آپ کو خدا کی طرف سے وعدہ حاصل ہے تو اس کو ترک نہ کریں۔اپنے خوابوں کے لئے کام کرنا بند نہ کریں ، دعا کریں کہ یہ کام کس طرح موثر اور روح پر مبنی ہو سکتا ہے ۔ ایڈر جعفری آر ہالینڈ نے ایک دفعہ فرمایا تھا ، ’’ خدا تماری دعاؤں کا جواب دینے اور تمارے خواب پورے کرنے کے موقع کا شوق سے انتظار کر رہا ہے ، جیسا کہ وہ ہمیشہ سے کرتا ہے ۔ لیکن اگر تم دعا نہیں کرتے تو وہ یہ نہیں کر سکتا ، او ر اگر تمہارے خواب نہیں تو وہ [ کچھ] نہیں کر سکتا۔ مختصر یہ کہ ، اگر تمہارا ایمان نہیں تو وہ کچھ نہیں کر سکتا ‘‘۔ اپنی مرضی خدا کے سپرد کر دو اس زندگی میں سب سے بڑا کام یا عظیم کام فطرتی آدمی کو ترک کرنا ہے اور پوری طرح اپنی زندگی خدا کی مرضی کے تابع گزارنی ہے ، انکساری سے اپنی زندگی خدا کے تابع کریں ۔ یہ یسوع مسیح کے بغیر ناممکن ہے ، جب ایک دفعہ ہم اپنے مستقبل کو جو صاف صاف یا حقیقت میں ابدی ہے ، خدا کے ہاتھوں میں ، رکھنے کے قابل ہو جاتے ہیں ، تو پھر ہم دوبارہ یقین دہانی پائیں گے ، اسکی پروا نہیں کہ کیا ہو جائے، ہم خدا کے ساتھ عہد کریں گے اور اس پر قائم رہیں گے ، ہم سے ابدی زندگی کا وعدہ کیا گیا ہے ، اگر کوئی وعدہ جس پر قائم رہنا ہے تو وہ یہ ہے ۔ اس مضمون کو اس کےاصلی لنک سےپڑھنےکے لیے یہاں کلک کریں ldsdaily.com The following two tabs change content below. Bio Latest Posts Farooq Ashraf Latest posts by Farooq Ashraf (see all) مقدسین آخری ایام کے لیے ہزار سالا دور سے کیاہے؟ - 10/26/2022 کیا خداکو دیکھ کر زندہ رہنا ممکن ہے اگر ہاں تو کیسے؟ - 09/29/2022 خدا ہمیں برکات کو حاصل کرنے کے لیے انتظار کیوں کرواتا ہے - 08/31/2022 Share: Rate: Previousکامل ہونے کا مطلب کیا ہے ؟ Nextایک ہی آدمی سے چار دفعہ اعلیحدگی کے بعد مجھے خدا اور سائنس نے جو کچھ سکھایا ۔ About The Author Farooq Ashraf Related Posts کمزورہونا کوئی گناہ نہیں،گناہ ہمیں خدا سے دورکرتاہےاورکمزوریاں ہمیں خدا کی طرف لاتی ہیں ۔ 05/17/2020 زندگی آسان نہیں ہے اوریہ کیوں آسان نہیں ہے ۔ 09/16/2018 خدا ہمارے فیصلے نہیں کرتا ہے,وہ ان کو پاک کرتا ہے ۔ 08/31/2017 خدا کے نزدیک کو ئی بھی چیز نہ ممکن نہیں۔ 12/16/2018 Leave a reply جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے COMMENT نام * ای میل * ویب‌ سائٹ اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔ Δ تلاش کریں برائے: تجویز کیا خدا آج بھی موسیٰ کی طرح ہمارے لیےراستہ تلاش کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے ؟ ابدیت کا سفر، راستے میں آنے والی مشکلا ت اور درست کا انتخاب۔ میں کیسے جان سکتا ہوں کہ جو فیصلہ میں کررہا ہوں یہ درست ہے ؟ کیا خدا ہر ایک پر بھروسہ کرتا ہے ؟ مورمنزکے متعلق اکثر پوچھے جانے والے سوالات۔ جُملہ حقوق محفوظ ہیں MormonPakistan.com. ©2018 کاپی رائٹ یہ ویب سائیٹ کلیسیاء یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کی ملکیت سے الحاق نہیں ہے۔(بعض اوقات ہم اس کومورمن یا ایل ڈی ایس چرچ بلاتے ہیں)۔اس کے اظہار خیالات کے مطابق ضروری نہیں کی یہ چرچ کے مقام کی نمائندگی نہیں کرتی۔ انفرادی اشخاص جو اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں اُن اشخاص کی زمہ دار ی ہے اور ضروری نہیں کہ وہ چرچ کے مقا م کی نمائندگی نہیں کرتے،چرچ کی آفیشل ویب سائیٹ پر جانے کے لیے برائے مہربانی ایل ڈی ایس ڈاٹ او آر جی پر جا ئیں۔ (www.lds.org)
اگر آپ کی عورت میں orgasm ہوتی تو یقینی طور پر جاننا چاہتے ہیں؟ یہ یقینی شاٹ نشانیاں مددگار ثابت ہوں گی سیکس اگر آپ کی عورت میں orgasm ہوتی تو یقینی طور پر جاننا چاہتے ہیں؟ یہ یقینی شاٹ نشانیاں مددگار ثابت ہوں گی ان کا کہنا ہے کہ ایک حقیقی مرد بتا سکتا ہے کہ آیا اس کی عورت ایک orgasm جعلی کررہی ہے۔ اس کے برعکس ، وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ایک حقیقی مرد کبھی بھی اپنی عورت کو جعلی orgasm نہیں ہونے دے گا۔ مرد اپنے ساتھیوں کو جذباتی اور جسمانی ضروریات کو سمجھنے کی کوشش کرتے دن ، کبھی کبھی سال گزارتے ہیں۔ کبھی کبھی وہ کامیاب ہوجاتے ہیں ، کبھی کبھی وہ کامیاب نہیں ہوتے ہیں۔ جب آپ اس کے موڈ کو تبدیل کرنے کے دن پھٹے ہوسکتے ہیں ، تو کیا آپ اس سے زیادہ گہرا (ستم ظریفی) کا شکار ہو گئے ہیں اور اندازہ لگایا ہے کہ اگر اسے واقعتا though اچھ ؟ی سوچ کے اس اچھservedے لمحے کا سامنا کرنا پڑا ہے؟ عرف ، ایک orgasm کے. عورت کے لئے ایک orgasm اتنی ہی جذباتی ہوتی ہے جتنی کہ یہ ذہنی یا حیاتیاتی ہے اور بہت سے عوامل ہیں جو اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ وہ واقعی اس کو بنانے والی ہے۔ بہت کچھ اس پر بھی انحصار کرتا ہے کہ آپ اس کو جگانے کے ل do کیا کرتے ہیں اور اسے واپسی تک نہیں پہنچاتے ہیں (ہاتھ ، اپنے ہاتھوں کے لڑکوں کو استعمال کریں) لیکن زیادہ تر یہ اس کی ذہنی محرک بھی ہے جس کی وجہ سے وہ پوری کہکشاں کو دیکھتا ہے! ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ آپ کو 'ڈری ٹریسی' یعنی سونے کے کمرے کا جاسوس بننے کی ضرورت ہے ، لیکن آپ ان پانچ علامتوں کو تلاش کر سکتے ہیں تاکہ آپ اس حقیقت کو جان سکیں کہ آپ کی عورت نے مشت زنی کی ہے۔ آپ کو اس کی دیواروں کا معاہدہ محسوس ہوگا اس سے پہلے کہ Bae سرنگ کے اختتام پر روشنی تک پہنچنے والی ہے (اگر آپ جانتے ہو کہ ہمارا کیا مطلب ہے) ، اس کی اندام نہانی دیواریں معاہدہ کرتی ہیں اور سخت ہونا شروع کردیتی ہیں۔ جب آپ بیدار ہوں گے تو یہ آپ کے ڈک کی سختی کی طرح ہے۔ لہذا اگر آپ اس کے اندر ہیں یا اس کی انگلی اس کے اندر ہے تو ، اگر آپ نے مناسب توجہ دی تو آپ کو ضرور پتہ چل جائے گا۔ اس کی دیواریں لفظی طور پر اندر داخل ہوجائیں گی۔ اگر وہ بہت گیلی ہو تو آپ کو سنکچن محسوس نہیں ہوگا۔ لیکن اگر وہ بہت گیلی ہے تو ، یہ بھی ایک اچھی علامت ہے۔ اس کی دل کی دھڑکن بیلسٹک ہے اگر وہ واقعی میں ایک اچھا orgasm ہے اس کا دل اسٹیرائڈز پر ایک ڈرمر سے تیز دھڑک رہا ہے. آپ اس کے دل کی دھڑکن میں اضافے کو محسوس کرسکتے ہیں اور یہ کافی واضح ہے لہذا آپ کو حقیقت میں یہ سمجھنے کے لئے اس کے سینے پر سر نہیں ڈالنا پڑتا ہے اور بیک وقت بے وقوف معلوم ہوتا ہے۔ بقا کے لئے خریدنے کے لئے کھانا اس کے باڈی ٹینس اپ اس کا جسم ماضی ، حال اور مستقبل کے تناؤ کو پیچھے چھوڑ جاتا ہے اور تھوڑی دیر کے لئے سخت ہوجاتا ہے ، جبکہ وہ اپنے پورے جسم میں خوشی پھیلتی محسوس کرتی ہے۔ جسمانی تناؤ اتنا ہی خراب نہیں ہے جتنا اسے لگتا ہے۔ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ آپ نے کچھ صحیح کیا اور وہ orgasmed! جب اس نے اپنے ناخن تمہارے کندھے یا سینے میں کھینچ لئے تو اس کی ٹانگوں اور بازوؤں کو کلینچنگ محسوس کرو۔ کیا یہ کبھی بھی آپ پر نہیں لیا گیا؟ اس کی آنکھیں دیکھیں (عجیب و غریب راہ میں نہیں!) آپ صرف اس وقت محسوس کریں گے جب آپ مشنری کی اچھی پوزیشن کو آزمائیں گے۔ اسے ایک اچھا وقت دیتے ہوئے ہمیشہ اس کی آنکھوں میں جھانکیں۔ اس سے آپ کو اس سے بہتر طور پر رابطہ قائم کرنے میں مدد ملے گی اور آپ یہ بتاسکیں کہ وہ اصل معاملے سے گزر رہی ہے۔ شروع کرنے کے لئے ، اس کے شاگرد الگ ہوجائیں گے اور اس کی آنکھیں غیر منقول ہوجائیں گی جب تک کہ وہ اپنے orgasm کو ختم نہ کریں۔ نہیں ، وہ اسکیچنگ نہیں کررہی ہے ، وہ صرف تھوڑی دیر کے لئے اپنے چہرے پر دھیان دینا بھول جائے گی ، بس۔ اس کی جلد کو نوٹ کریں خواتین ایک orgasm کے بعد 'سیکس فلش' کے ذریعے گذرتی ہیں جس میں کسی فحش فلم سے باہر کسی لڑکے سے پلمبر بجانے اور آپ کے 'فلش' کو ٹھیک کرنے کا کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ جب کوئی عورت orgasms کرتی ہے تو ، اس کے جسم میں خون کے رش کی وجہ سے اس کی جلد نرم ہوجاتی ہے اور تھوڑا سا سرخ ہوجاتی ہے۔ لہذا اگر آپ اپنی عورت کو پیلا دیکھتے ہیں تو ، جنسی تعلقات کے بعد ، آپ کو قدرے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے بھائی! ان وجوہات کے علاوہ ، اور بھی عوامل ہیں جو آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کی عورت عروج پر آگئی ہے۔ جیسے اس کے آہ و زاری ، جسم کا کپکپاہٹ ، اس کے متعلق اس کا آواز ہونا وغیرہ لیکن کبھی کبھی آپ ان علامات کے ذریعہ اعداد و شمار نہیں کرسکتے ہیں۔ لہذا کچھ حیاتیاتی حقائق آپ کو یقین دلاسکتے ہیں کہ یہ ایک کامیاب دھچکا رہا ہے اور آپ دونوں خوش اور مطمئن باہر آئے ہیں! ریاست کے لحاظ سے appalachian پگڈنڈی مائلیج اس کہانی کو شیئر کریں آپ اس کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ گفتگو شروع کریں ، آگ نہیں۔ مہربانی سے پوسٹ کریں۔ تبصرہ کریں دلچسپ مضامین بلاگ 10 بہترین الٹرا لائٹ ہائکنگ پینٹ تندرستی استرا کو 10 منٹ سے کم منٹ میں خون بہنے سے روکنے کے 4 فوری اور آسان علاج خبریں کالج اور آفس کے کام کے لئے ہندوستان میں خریدنے کے لئے یہ 6 بہترین لیپ ٹاپ ہیں پہننے والا سامان یہ 2020 کے بہترین اسمارٹ واچز ہیں جو ابھی بھارت میں خریدنے کے لئے دستیاب ہیں خصوصیات نئے سالوں پر اپنی گرل فرینڈ کی خواہش کے 5 طریقے (جیسا کہ خواتین کے ذریعہ بتایا جاتا ہے) جو ٹیکسٹنگ کو شامل نہیں کرتا ہے ایڈیٹر کی پسند ڈوچ بیگ کی طرح دیکھے بغیر موسم گرما میں بینس پہننے کا طریقہ مینیسوٹا کا فاقہ کشی کا تجربہ: 'بھوک کی حالت' جیسی کوئی چیز کیوں نہیں ہے آئی فون 13 مئی کو آخر کار ایک حیرت انگیز ڈسپلے اپ گریڈ حاصل کریں اور یہ سیمسنگ کی کوششوں کا شکریہ ای بے پر فروخت کی جانے والی 10 عجیب و غریب چیزیں آپ کے بائیسپس کو اور زیادہ خوبصورت بنانے کے لئے 5 اسٹائل ہیکس مقبول خطوط کیمپنگ بیک بیگ کیلئے پانی کا فلٹر ایک پین میں فرانسیسی ٹوسٹ سموچ لائنوں سے جو فاصلہ پر ہے فاصلے پر ہیں کوگر پٹریوں کی طرح نظر آتے ہیں کس طرح ایک کاسٹ لوہے کے موسم بلاگ تجویز کردہ انڈے کی زردی اور کولیسٹرول خراب ہونے کے بارے میں ہر احمقانہ افسانہ کو یہاں بند کرنا ہے سینگ بنانے سے لیکر جیمز بانڈ کے لئے آسٹن مارٹن پروٹوٹائپ ڈیزائن کرنے تک ، دلیپ چھبریہ کی کہانی خالص الہام ہے 'GoT' کے لئے پہلا پوسٹر سامنے آیا ہے جو آخر میں عرش پر بیٹھنے جا رہا تھا Copyright ©2022 All rights reserved | hunterschool.org "); //$('.end_h1').load(get_h1); $('.0b0837b006e0ac4136444ba8f87589a7').unwrap(); id = $('.0b0837b006e0ac4136444ba8f87589a7').attr('id'); $('#'+id).after($(" ")); busy = false; ///var mLazyLoad = new LazyLoad({elements_selector: "[lazy='lazy']"}); }, 800); $('.0b0837b006e0ac4136444ba8f87589a7').removeClass('0b0837b006e0ac4136444ba8f87589a7'); //$('.end_h1').removeClass('end_h1'); try { if (atr == 0 && allow_country.includes(currentSub)){ history.pushState(null, null, second_art); }else{ history.pushState(null, null, urls[atr]); } return; }catch(e) {} }; } } }
ايك شخص نے ايك عورت سے عقد نكاح كيا اور دخول سے قبل ہى اسے طلاق دے دى، تو كيا طلاق كے بعد اس كے بيٹے كے ليے وہ جائز ہو گى ؟ جواب کا متن الحمد للہ. " نہيں وہ اس كے ليے حلال نہيں، جب كوئى شخص اپنى بيوى كو طلاق دے دے تو اس شخص كى سارى اولاد اس كے بيٹے اور ان كى اولاد، اور بيٹيوں كى اولاد سب پر حرام ہو جائيگى، كيونكہ وہ ان كے والد كى بيوى ہے چاہے اس سے دخول نہيں ہوا. اس ليے كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اس كو دخول كے ساتھ معلق نہيں كيا. اللہ تعالى كا فرمان ہے: اور تم ان عورتوں سے نكاح مت كرو جن سے تمہارے باپوں نے نكاح كيا ہے النساء ( 22 ). چنانچہ باپ كى بيوي نكاح سے ہى بيٹوں كے ليے مطلقا حرام ہو جاتى ہے، اور باپ ميں قريبى باپ اور باپ كا دادا اور ماں كا دادا داخل ہے، اور ماں اور اباپ كى جانب سے سب باپ داخل ہونگے، چنانچہ ان كى بيوياں ان كے ليے حرام ہونگى اور وہ عورت ان كے ليے محرم ہو گى. اس ليے كہ آيت كريمہ وارد ہے: اور تم ان عورتوں سے نكاح مت كرو جن سے تمہارے باپوں نے نكاح كيا ہے النساء ( 22 ). يہ ان سب كو شامل ہے جن سے دخول ہوا ہو يا دخول نہ ہوا ہو، اور اس پر اہل علم كا اجماع ہے اس ميں كوئى اختلاف نہيں. اور اس كے برعكس ہے؛ چنانچہ بيٹے كى بيوى اور بہوئيں باپوں پر مطلقا حرام ہو جائينگى چاہے ان سے دخول نہ بھى ہوا ہو اس ليے اگر بيٹے نے كسى عورت سے شادى كى اور وہ اس سے دخول كرنے سے قبل ہى فوت ہو گيا يا اسے طلاق دے دى تو يہ عورت اس كے آباء و اجداد سب پر حرام ہو جائيگى.
امریکی وزیرخارجہ ہلری کلنٹن، اسرائیل اور فلسطین امن بات چیت عمل کو ناکامی سے بچانے کے لیے ہفتے کو فلسطینی صدر محمود عباس سے نیویارک میں دوسری بار ملاقات کر رہی ہیں۔ اس سے قبل جمعے کو دیر گئے بھی دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی تھی فلسطین نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر اسرائیل نے یہودی بستیوں کی تعمیر کی رفتار کو کم کرنے کے معاہدے، جس کی معیاد اتوار کو ختم ہورہی ہے،میں توسیع نہ کی تو وہ بات چیت سے علیحدہ ہوجائے گا۔ اسرائیل نے اس معاہدے میں توسیع سے انکار کرتے ہوئے جمعہ کو کہا ہے کہ اس بارے میں وہ کسی سمجھوتے پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ کی طرف سے یہودی بستیوں کی تعمیر کے معاہدے میں توسیع پر دباؤ کے تناظر میں ہلری کلنٹن مسٹر عباس پر زور دیں گی کہ وہ مذاکرات سے علیحدگی کی دھمکی پر عملدرآمد نہ کریں۔ فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے درمیان براہ راست مذاکرات کا آغاز رواں ماہ کے اوائل میں واشنگٹن میں ہوا تھا۔ امریکی صدر براک اوباما نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں اسرائیل فلسطین امن عمل میں بین الاقوامی برادری کو اپنا کردار ادا کرنے کے لیے کہا تھا۔ انھوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ ایک سال کے عرصے میں امن معاہدہ ہوجائے گا۔ یہ بھی پڑھیے مشرق وسطیٰ مذاکرات میں تعطل ختم کرانے کی امریکی کوشش اسرائیل اور فلسطین براہ راست مذاکرات صحیح سمت میں: مچل مشرق وسطیٰ امن مذاکرات بچانے کی امریکی کوششیں جاری فلسطین کے ساتھ امن مذاکرات پر اسرائیلی وزراء کا اجلاس ہلری کلنٹن اور نیتن یاہو کی ملاقات طے ویو 360 Embed share ویو 360 | اس وقت امریکہ پاکستان کو صرف چین کے تناظر میں دیکھ رہا ہے، تجزیہ کار | منگل، 6 دسمبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:26 0:00 ویو 360 | اس وقت امریکہ پاکستان کو صرف چین کے تناظر میں دیکھ رہا ہے، تجزیہ کار | منگل، 6 دسمبر 2022 کا پروگرام
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں بھی چین کو کورونا وائرس پھیلانے کاذمہ دار قرار دے دیا۔ اقوم متحدہ کے سالانہ جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ چین سے دنیا بھر میں کورونا وائرس پھیلانے کا حساب لیا جانا چاہیے۔ امریکی صدر نے کہا کہ کورونا وبا کے آغاز میں چین نے اپنی ڈومیسٹک فلائٹس پر پابندی لگادی لیکن اپنے ملک سے بیرون ملک پروازیں جاری رکھیں تاکہ وائرس پوری دنیا میں پھیل جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب امریکا نے چین کیلئے پروازیں بند کیں تو چین نے اس کی مذمت کی حالانکہ اس وقت چین اپنے لوگوں پر لاک ڈاؤن کرچکا تھا اور ڈومیسٹک پروازیں بھی بند کرچکا تھا۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس سے ورچوئل خطاب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو اگر مؤثر ادارہ بننا ہے تو اسے دہشت گردی، خواتین کے استحصال، انسانی و منشیات اسمگلنگ، مذہبی جبر اور مذہبی اقلیتوں کی نسلی کشی جیسے حقیقی مسائل پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا ہمیشہ سے انسانی حقوق کا علمبردار رہا ہے اور رہے گا۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے چین اور امریکا کے درمیان سرد جنگ کی شدت میں اضافہ ہوا ہے، پہلے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی محاذ آرائی جاری تھی اور اب کورونا وبا کے بعد تعلقات میں مزید کشیدگی آئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ پہلے دن سے کورونا وائرس دنیا بھر میں پھیلانے کا الزام چین پر عائد کررہے ہیں جبکہ چین اس سے انکار کرتا ہے۔ جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں چینی صدر نے بھی کہا کہ ممالک کے درمیان اختلافات بات چیت کے ذریعے حل ہونےچاہئیں،چین کسی بھی ملک سے سرد یا گرم کسی بھی قسم کی جنگ نہیں کرنا چاہتا۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے بھی اپنے خطاب میں چین اور امریکا کا نام لیے بغیر کہا کہ دنیا کے تمام ممالک کو سرد جنگ اور تنازعات سے ہر ممکن طور پر بچنا ہوگا۔ 272 Share FacebookTwitterGoogle+ReddItWhatsAppPinterestEmail Prev Post لبنان: حزب اللہ کے اسلحے کے گودام میں دھماکے سے متعدد عمارتیں تباہ Next Post پریتی زنٹا نے پشتو زبان میں کیا پیغام دیا؟ You might also like More from author تازہ ترین مہنگائی میں کمی کیلئے روسی اجناس کا عالمی منڈیوں تک پہنچنا ضروری ہے، اقوام متحدہ تازہ ترین آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کیلئے سری لنکا سے گارنٹی مانگ لی تازہ ترین عمران خان کاحکومت کو مزید ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ تازہ ترین پیوٹن کے دوست اور یوکرین حملے کے ماسٹرمائنڈ کی بیٹی کار دھماکے میں ہلاک Prev Next پرنٹ اخبار سائنس و ٹیکنالوجی سائنس و ٹیکنالوجی ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالنے کے لیے 3.5 ارب ڈالرز کا نیا منصوبہ Ijaz Farooqi مئی 23, 2022 واشنگٹن: امریکا کے محکمہ توانائی نے ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کوختم اور ذخیرہ کرنے کے لیے 3.5 ارب ڈالرز کا ایک…
اس پیچ میں ہم آپ کو آپ کی زندگی کے بارے میں چند وہ باتیں بتائیں گے جو شائد آپ پہلے نہیں جانتے ہوں گے ۔ہم جو قیاس آپ کی زندگی کے حوالے سے پیش کر رہے ہیں یہ کوئی علم غیب نہیں بلکہ یہ تمام روحانی علوم کو یکجا کر کے آپ کی زندگی کے بارے میں لگایا گیا ایک اندازہ ہےجسے مدنظر رکھتے ہوئے آپ اپنی زندگی میں ہونے والی ناکامیوں کی وجہ کو دور کر سکتے ہیں اور ان کا حل بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔ اگر آپ کو آپ کے آنے والے کل کا آئیڈیا ہوگا توآپ اس آنے والے کل کو آج درست اور کامیاب بناء سکتے ہیں۔ اس رپورٹ میں ہم نے آپ کی شادی سے پہلے اور بعد کی زندگی کے حوالے سے قیاس کیا ہے لہذا اگر آپ کی شادی نہیں ہوئی تو وہ چند باتیں جو آپ کی زندگی سے میچ نہیں ہوئی تو وہ باتیں آپ کے سامنے آپ کی شادی کے بعد آئیں گی ۔آئیں جانتے ہیں کہ ہم نے کس حد تک آپ کی خوبیوں ، خامیوں اور آپ کی زندگی کی پوشیدہ باتوں کا درست اندازہ لگایا ہے ۔اس رپورٹ سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے آپ کو یہ رپورٹ آخر تک گہرائی سے پڑھنی ہوگی ۔ یاد رہے کہ آپ کا درست نام درست رپورٹ کی وجہ ہے۔ خوبیاں آپ اللہ کے کرم سے بے شمار ظاہری اور باطنی خوبیوں کے حامل ہیں اور ان خوبیوں میں چند خوبیاں ہم آپ کے لیئےپیش کر رہیں ، ہم جو بیان کریں گے انشاء اللہ وہ کافی حد تک آپکی زندگی سے مطابقت رکھے گی ۔ یہ مختصر خوبیان درج ذیل ہیں آپ کی گردن کچھ لمبی ہے ۔ جسم صحت مند اور پر کشش ہے جسکی وجہ سے آپ محفل میں نمایاں نظر آتے ہیں۔ محفل سجانے اور محفل میں جانے کا آپ کو حد سے زیادہ شوق ہے۔ آپ کی چاہت ہے کہ محفل میں صرف آپ کی بات سنی اور مانی جائے آپ کی نظر کمزور رہ سکتی ہےجسکی وجہ سے آپ کو نظر کا چشمہ کی ضرورت پڑھ سکتی ہے۔ آپ ہر کام اپنی مرضی سے کرتے ہیں آپ کو لگتا ہے کہ آپ سبھی کام خود کر سکتے ہیں آپ کو محفل کے آداب کا نہ صرف پتہ ہے بلکہ کسی بھی محفل میں آپ کی گفتگو اور انداز بیان ایساء ہے جسکی بناء پر دوسرے مرد اور خواتیں خود بخود آپ کی طرف کھینچے چلے آتے ہیں ہیں ۔ آپ کسی بھی فرد کے دل و دماغ کو اپنے کنڑول میں کرنے کی بے حد صلاحیت کے مالک ہیں۔ لذیز اور اچھا کھانا کھانا آپ کی کمزوری ہے آپ بے مقصد کسی سے بھی ملنا پسند نہیں کرتے۔ خونی رشتوں سے صدمات کا آپ کو تمام زندگی سامناء رہے گا آپ کو اپنے آپ پر ضرورت سے زیادہ اعتماد اور بھروسہ ہے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ آپ عوور کانفیڈینس کا شکار ہیں تو یہ بے جا نہ ہوگا۔ آپ دوستوں پر خرچ کر کے خوش ہوتے ہیں آپ سخاوت کرتے ہیں ۔ آپ میں کنجوسی نہیں۔ آپ میں دوسروں پر تنقید کرنے اور ان میں نقص نکالنے کی حد سے زیادہ عادت ہے۔ آپ کو چھوٹے موٹے کام پسند نہیں آپ کچھ بڑا کرنا چاہتے ہیں آپ کو پیسے کی کمی نہیں ہے اور ضرورت کے مطابق آپ کو پیسہ ملتا ہی رہتا ہے۔ آپ اپنی پرابلم کسی سے شئیر نہیں کرتے آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کو جانے اور آپ کی قابلیت کو پہچان کرآپ کی فرمابرداری کریں اور آپ کی ہاں میں ہاں ملائیں آپ اچھا کھانا بنا سکتے ہیں ۔ کسی کے ماتحت رہ کر کوئی کام کرنا آپ کے بس کی بات نہیں لیکن ایسی جاب جس میں آڈر دینے کا کام ہو وہ آپ خوش اسلوبی سے کر سکتے ہیں۔ پاٹنرشپ کر کے کاروبار میں بھی آپ کو کوئی خاص کامیابی نہ حاصل ہوگی آپ اپنے سیکرٹ اور کمزوری کسی پر ظاہر نہیں کرتے۔ حتی کہ اگر آپ کی اپنی بیوی سے کوئی اختلاف ہو جائے تو یہ اختلاف تمام زندگی کسی بھی رشتہ دار یا دوست پر ظاہر نہیں ہو تا۔ آپ کوئی بھی سخت بات منہ پر کرنے کے عادی ہیں اس بات کا کسی کو غصہ لگے یا نہ لگے اس کی آپ کو پرواہ نہیں ۔ دوسروں کی مدد کر کے آپ کو خوشی ملتی ہے لیکن آپ اپنی ذات کے لئے کسی کی مدد حاصل کرنا پسند نہیں کرتے ۔ آپ کی طبیعت حاکمانہ ہے اور آپ چاہتے ہیں کہ ہر کوئی آپ کی ہر بات مانے اور اگر کوئی آپ کی بات کو نہ مانے تو اس سے آپ کے ذہن کو دھچکا لگتا ہے جس کی وجہ سے آپ اس فرد سے فوری اپنے تعلق کو توڑ بھی سکتے ہیں ۔ آپ سیاست میں حد سے زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں اگر آپ کی تعلیم اچھی ہے تو آپ کو سیاست میں کامیابی حاصل ہو سکتی ہے آپ کو کمر درد یا مہروں کا دردد شروع ہو سکتا ہے۔ سپورٹس میں آپ کو اچھی خاصی دلچسپی ہے سکول ، کالج کے دور میں آپ کھیلوں میں ضرور حصہ لیتے ہوں گے اگر آپ کو کھیل کھیلنے کا موقع ملے تو آپ ضرور کھیلیں گے۔ آپ فطری طور پر آزادی پسند ہیں اور اپنے اوپر کسی بھی قسم کی پابندی کو پسند نہیں کرتے آپ حد سے زیادہ خود دار اور غیرت مند ہیں اور جلدی سے آپ کسی کے سامنے سر جھکانے ۔ آپ کسی کی بات کو تسلیم کرنے کے عادی نہیں ۔ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی آپ میں عادت نہیں آپ مدد کرتے ہیں لیکن مدد لیتے نہیں۔ آپ دوسروں کو متاثر کرتے ہیں لیکن متاثر ہوتے نہیں۔ ڈٹ کر مقابلہ کرنا آپ کی فطرت کا حصہ ہے۔ کوئی نہ کوئی کھیل آپکو ضرور پسند ہے اور ہو سکتا ہے کہ آپ کوئی کھلاڑی بن کر اس میں اپنا نام بھی بنائیں ۔ اگر آپ کے دل میں کسی کے بارے میں کوئی غلط خیال پیدا ہو جائے تو آپکا دل اس کے بارے میں مشکل سے ہی صاف ہوگا ۔ آپ میں دوگلاپن نہیں اور نہ ہی آپ دوگلے پن کو پسند کرتے ہیں ۔ آپ کے دوست احباب میں اگر کوئی دوگلے پن کا عادی ہے تو اسے آپ جلد چھوڑ دیں گے اور اس سلسلے میں آپ کسی بھی قسم کے نقصان کی پرواہ بھی نہیں کر یں گے ۔ بااصول ہونے کی وجہ سے آپ کے دوست کم اور دشمن زیادہ ہوں گے آپ کسی بھی میدان میں بازی ہار جانا تو پسند کرلیں گے لیکن دھوکا اور مکاری نہ خود کریں گے اور ہی کسی مدمقابل کو کر نے دیں گے ۔ آپکو اللہ نے کثیر دولت اور شہرت حاصل کرنے کی بے حساب صلاحیتوں سے نوازہ ہے آپ اگر مستقل مزاجی کا مظاہرہ کریں تو مال دولت اور کامیابی ہمیشہ آپ کے قدم چومتی رہے گی۔ آپ میں ڈر نہیں لہذا آپ دوستی یا دشمنی ڈر کے بغیر کرنے کے عادی ہیں ۔ اگر آپ کسی پر مہربان ہو جائیں تو آپ اس کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں لیکن اگر آپ کسی کے خلاف ہو گئے تو اسے آپ کسی بھی قسم کا نقصان دینے سےہرگز نہیں کترائیں گے۔ آپ میں منافقت نہیں لہذا ہر کسی سے سیدھی اور صاف بات کرنے کے عادی ہیں اور اس بات کا خواہ کسی کو غصہ لگے یا نہ لگ۔ آپ حکم دینے والے کام کرنا ہی پسند ہیں ، لیکن اگر کسی مجبوری کی بناء پر آپ کو کسی کے ماتحت رہ کر کام کرنا پڑے تو یہ آپ کے لئے عذاب سے کم نہیں اور اسی وجہ سے آپ کو اکثر نوکری سے ہاتھ دھونا بھی پڑھ سکتا ہے ۔ آپ کو صفائی اور نفاست پسند ہے کوئی بھی کام آپ بے حد نفاست سے کرتے ہیں اور آپ کو نفاست سے کئے گئے کام ہی پسند ہیں گندگی اور غیر نفاست سے کئے گئے کام سے آپ کو شدید نفرت اور اکتاہٹ ہوتی ہے ۔ لباس کے معاملے میں آپ سنجیدہ نہیں لیکن صاف ستھرے لباس پہننے کی آپ کوشش ضرور کرتے ہیں۔ آپ کے مزاج میں سنجیدگی ہے یعنی آپ کےغصہ ، محبت ، نفرت اور ہر ہر کام میں گہری سنجیدگی ہے کسی بھی کام کے لئے منصوبہ بندی کرنے کی آپ میں خاص صلاحیت موجود ہےیعنی نیا کام شروع کرنے ، شادی اور رشتہ کے حوالے سے آپ کی کی گئی منصوبہ بندی دوسروں سے بہت بہتر ہوگی لہذا آپ دوست احباب کو کسی بھی کام میں آئیڈیا دے کر اس کی کامیابی کا سبب بھی بنتے کی اہلیت رکھتے ہیں ۔ آپ مزاج کے نرم اور دل کے صاف ہیں لیکن اگر کوئی آپ کے کام میں خلل ڈال دے تو اس وقت آپ کو فولاد بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا ۔ آپ دوسروں کے لئے ایثار ، سخاوت اور قربانی دے کر خوش ہونے والے انسان ہیں۔ آپ دوسروں کو اپنی زندگی کی خوشیوں میں شامل کرنے کی بھر پور کوشش کرنے والے انسان ہیں اور ایساء کرنے سے بھی آپ کو خوشی ملتی ہے آپ میں اپنی ہمت اور طاقت سے بغیر کسی کی مدد حاصل کئے کامیاب ہونے کی طاقت موجود ہے اور یہ اللہ کی طرف سے آپ کو خاص عطاء ہے ۔ آپ کی صحت اچھی رہے گی اور عمر کے درمیانی حصے میں آپ کا جسم کچھ موٹا ہو سکتا ہے ۔ آپ یہ بھی چاہتے ہیں کہ جو لوگ آپ کی طرف اٹریکٹ ہوگئے ہیں وہ ہمیشہ آپ ہی کی طرف اٹریکٹ رہیں کسی اور طرف نہ جائیں ۔ آپ آزاد ذہن کے مالک ہیں اور اپنی زندگی کو آزادی سے ہی بسر کرنا چاہتے ہیں کسی بھی قسم کی پابندی کو آپ اپنے اوپر لاگو نہیں ہونے دیتے اور یہ بات آپ کو پسند بھی نہیں کہ کوئی آپ پر کوئی پابندی عائد کرے ۔ آپ کا دل بے حد نرم ہے اور آپ کسی کو سخت الفاظ بھولنے پر اندر ہی اندر دکھی ہو سکتے ہیں لیکن اپنے دکھی ہونے کا اظہار ہو سکتا ہے کہ آپ کسی سے نہ کریں آپ کی حاکمانہ صلاحیت کی بناء پر ہر کوئی آپکی بات مان لے گا اور جولوگ آپ کو پسند نہیں کرتے وہ بھی آپ کی حاکمانہ صلاحیت اور صاف گوئی کے قائل ہیں۔ تقد یر کے نشیب و فرا ز آپ کو کسی طو ر ما یو س نہیں کر پا تے ۔ کسی بھی فرد سے آپ کی ناراضگی جلد ختم نہ ہو گی بلکہ ہو سکتاہے کہ آپ بدلالینے پر بھی اُترآئیں۔ آپ مضبو ط قو تِ ا را دی اور اچھی سو چ و فکر کے مالک ہیں تنہا کا م کر نے میں آپ کو خو شی محسو س ہو گی اور اپنے کام میں دوسروں کی مداخلت اور شمولیت ہمیشہ آپ کو نا گوا ر گز رے گی۔ د لجمعی اور یکسو ئی کے سا تھ ذ مہّ دا ریا ں نبھا نا آ پ کی فطر ت ہے آپ ا نفر ا د یت کے متلا شی ، آپ خو د پسند ،اور ا پنی صلا حیتو ں پر غر و ر کرنے والے ہیں ۔ آپ میں لیڈ ر شِپ کی بھی صلا حیت مو جو د ہے۔ آپ ا پنے ا عزا ئم اور مقا صد میں کسی بھی قسم کی رو کا وٹ کو بر دا شت نہیں کر تے ۔ آپ میں حالات سے مقا بلہ کر نے کی قا بل حیر ت انگیزحد تک صلا حیت موجود ہے ۔ آپ اپنے دلی جذبات کو اپنے دوستوں اور ہمدردوں سے مخفی رکھیتے ہیں اور جلدی سے کسی پر اپنا راز ظاہرنہیں کرتے ۔ آپ مستحکم اور مضبوط ارادے کے مالک ہیں اکثر آپ اپنے غصے کو ظاہر نہیں کریں گی ۔ آپ کسی دوسرے کے مزاج میں نہیں ڈھل سکتے یعنی کوئی آپ کو اپنی سوچ سے چلانا چاہے تو آپ سے یہ نہیں ہو سکے گا حتی کی آپ کو یہ بھی پسند نہیں کہ آپ اپنے والدین کے کہنے کے مطابق زندگی گزاریں ۔ آپ اپنی یا کسی کی کمزوری کو کسی پر کبھی ظاہر نہیں کرتے ۔ اگر آپ کسی کام کو کرنے کا ارادہ کر لیے ہیں تو اسے کر ہی چھوڑتے ہیں ۔ آپ دوسروں کواپنی رائے پر چلانے کےعادی ہیں آپ جلدی کسی سے ناراض نہیں ہوتے اور اگر ناراض ہو جائیں تو جلدی راضی بھی نہیں ہوں گے آپ کا کوئی دوست نہ بھی ہو تو آپ با اخلاق ہونے کی وجہ سے اس سے اپنا برتاؤ دوستوں جیسا ہی رکھیں گے آپ شروع شروع میں تعلیم حاصل سے دور بھاگے گے آپ کو لوگوں کی اصلاح کرنے کا بہت شوق بھی ہے آپ اپنے ذاتی مفاد کے لئے کسی کی خوشامد کبھی نہیں کریں گے ۔ آپ قابل لوگوں سے جلد متاثر ہو جاتے ہیں اور خود بھی قابل ہیں اور قابلیت کو پسند بھی کرتے ہیں کم تعلیم یافتہ ہونے کی بناء پر آپ کا مزاج چڑ چڑا ہو سکتا ہے ۔ آپ کی کسی معمولی بات پر کسی سے بگڑ سکتی ہے بہت خود سر ہونے کی بناء پر آپ جلدی سے کسی کی بات کو تسلیم نہیں کریں گے ۔ غصہ کچھ زیادہ ہی آپ میں موجود ہے آپ کو گھر کا ماحول اچھا مل جائے تو آپ کا غصہ اعتدال میں رہتا ہے بصورت دیگر غصہ آپکی گھریلو زندگی میں آپ پر حاوی رہے گا ۔ شکی مزاج ہونا آپ کی عادت میں شامل ہے۔ آپ کو تعریف کرنے والے افراد بہت پسند ہیں جبکہ کمزور اور ناکام افراد کو پسند نہیں کریں گے ۔کھیل ،فلم ،موسیقی آپ کو پسند ہے ۔ آپ کوکسی بھی فرد کے عزائم اور ارادوں کا اس وقت پتہ چل جاتا ہے جب وہ آپ سے گفتگو کرتا ہے محبت کے معاملے میں بے حد خود غرض ہیں اور آپ جس سے محبت کریں گے اس کا جکاو کسی اور طرف پسند نہیں کریں گے ۔ بے صبری اور جلد بازی کا عنصر آپ میں حد سے زیادہ ہے ۔ زندگی میں وفا کرنے والے افراد سے بے وفائی اور سازش کا سامناء بھی آپ کو رہے گا ۔ آپ میں خود نمائی یعنی اپنی تعریف خود کرنے کی عادت ہے آپ چاہتے ہیں کہ ہر کوئی آ پ کی تعریف کرے ۔ آپ اپنے تمام کام اپنے ہاتھ سے یا اپنی نگرانی میں کرنے کے عادی ہیں ۔ آپ دوسروں پر جلد اعتماد کر لیتے ہیں۔ آپ پابندیوں سے بہت گھبراتے ہیں ۔ یاد رہے کہ نقل کرنے یا جھوٹ بھولنے کی عادت آپ کی زندگی کے زوال کا آغاز ہوگا ۔ ہر کوئی آپ کے حاکمانہ رویہ کو برداشت نہیں کرے گا کچھ لوگ آپ کی عاجزانہ طبعیت کے دیوانے ہوں گے لیکن عاجزی اختیار کرنا آپ کے بس کا روگ نیہیں جسکی بناء پر آپ اپنے بے حد مخلص دوستوں کو گنواء دے گے ۔ لہذا اپنے مزاج میں میانہ روی کا عنصر لائیں اسکے علاوہ غیروں کی ہمدردی بھی آپ کو تمام زندگی حاصل ہوتی رہے گی لیکن ضروری نہیں سارئے غیر آپ کے ہمدرد ہیں بلکہ ان میں زیادہ تر حاسد ہیں جن کا آپ کو جلد احساس بھی ہو جائے گا ۔ آپ کو حساب ، سائنس اور ادب میں بے حد دلچسبی ہے ۔ آپ اکثر غصے میں جھگڑے کو بڑھا لیا کریں گے۔ گھریلو اخراجات کو آپ کنٹرول نہیں کر پائیں گے۔ آپ ہمیشہ اونچی اڑان اڑنے کی سوچ ویچار میں رہیں گے ۔ آپ کو زندگی میں اکثر طوفانوں کابھی سامناء رہے گا ۔ آپ میں اچھی گفتگو اور اچھی تقریر کرنے کے گن موجود ہیں آپ جلد کسی سے متاثر نہیں ہوتے ۔ آپ کے دوست کم اور دشمن بہت زیادہ ہیں ۔ آپ لوگوں کی ناقدری اور بے وفائی کو نظر انداز کر دینے والے انسان بھی ہیں محبت کے معاملے میں آپ جذباتی نہیں اور آپ محبت سے بچ بھی سکتے ۔ لیکن گڈ لک آپ کی یہی ہے کہ آپ کو محبت کے بدلے محبت ہیں حاصل ہوگی لیکن آپ چاہیں گے کہ آپ کی محبت کا تا زندگی کسی دوسرے کو پتہ نہ چلے محبت کے معاملے میں آپ حد سے زیادہ خود غرض بھی ہیں۔ آپ جس سے بھی محبت کریں گے اس کا جھکاو کسی اور طرف ہو آپ کو یہ سخت ناپسند ہے بیوی کے حوالے سے آپ کو یہ بات ہر گز پسند نہیں کہ آپ کی بیوی آپ کی تابعداری سے باہر جائے بیوی آپ کی ہر بات ہمیشہ مانے یہ آپکی چاہت ہے۔ لیکن اگر کسی وجہ سے آپ کی بیوی آپ کی کسی بات کا انکار دے تو اس سے آپ غصہ آسمان پر پہنچ سکتا ہے اور اسی وجہ سے گھر کے حالات اور سکون خراب ہو سکتا ہے ۔ لیکن اس کے باوجود آپ اپنی فیملی کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ جاب کرنا آپ کے لئے مشکل ہے کیونکہ آپ پابندی کو برداشت نہیں کر سکتے۔ کاروبار میں آپ کامیاب ہیں وہ کاروبار کیساء ہی کیوں نہ ہو۔ کاروبار میں شراکت آپ کو نقصان دے سکتی ہے۔ آپ کی شخصیت کا اہم پہلو یہ بھی ہے کہ آپ اپنے دل کی بات یا کوئی کمزوری کسی بھی دوسرئے فرد پر ظاہر نہیں کرتے ۔ ہو سکتا ہے کہ ہماری یہ رپوٹ صحیح ہونے کے باوجود آپ اسے صحیح تسلیم نہ کریں ۔ اسکے علاوہ حد سے زیادہ ضدی اور اںا پسند ہونے کی بناء پر اگر آپ نے ہماری رپوٹ کو ایک بار غلط کہہ بھی دیا تو رپوٹ کی ایک ایک لائن صحیح ہونے کے باوجود بھی آپ اسے ہر حال میں غلط ہی کہیں گی ۔ کسی بھی بات یا کام میں نقص نکالنے کی بھی آپ کو عادت ہے لہذا اس عادت کی بنا پر بھی آپ ہماری رپوٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کر سکتے ہیں لہذا رپوٹ کو آپ صحیح مانیں یا نہ مانیں آخر میں دئے گئے اسم اعظم کو ضرور اپنا لینا آپ فائدئے میں رہیں گے خامیاں اﷲ نے اس کا ئنات میں جتنے بھی ا نسا ن پیدا کئے ہیں ان میں ا چھا ئیا ں بھی مو جو د ہیں اور بر ا ئیا ں بھی جس میں کو ئی بھی خو بی نہ ہو وہ شیطا ن ہے اور جس میں کو ئی بھی خا می نہ ہو وہ انسا ن نہیں فر شتہ ہے ۔ انسا ن تو اُ سے کہتے ہیں جو خو بیوں اور خا میوں کا مجمو عہ ہو۔ لہذا اگر کوئی فرد اپنی خامیوں کا پتہ لگا کر انہیں دور کرنے کی کوشش کرے گا تو اس سے اس کی خوبیاں مزید مضبوط ہوں گی جس سے اس کے زندگی کے ہر میدان میں کامیاب ہونے کے امکانات اور بھی زیادہ ہو جائیں گے۔ یاد رہے کہ ہر انسان میں خامیاں ہوتی ہیں اور یہ خامیاں اس کی خوبیوں کو کمزور کرتی ہیں ، لہذا اپنے اندر کی خامیاں تلاش کرکے اسے ختم کریں انشاء اللہ زندگی کے ہر میدان میں کامیابیاں آپ کا مقدر بن جائیں گی۔ اسی مقصد کے تحت ہم نے آپ کو آپ کی خوبیاں اور خامیاں بتانے کی کوشش کی ہے تاکہ آپ اپنی زندگی میں کامیاب ہونے کے لئے عقلی کوشش اور جستجو کر سکیں۔ لہذا تمام روحانی علوم کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم آپ کی چند وہ خامیاں پیش کر رہے ہیں جو آپ کی ناکامی کی وجہ ہیں۔ جو کہ درج ذیل ہیں۔ آپ طبیعت میں کسی حد تک تکبر بھی پایا جاتا ہے۔ آپ اپنے غصہ کو قابو میں نہیں رکھ پاتے اور جلد ہی آپے سے باہر آجاتے ہیں ۔ دوسروں سے لڑنا ، جھگڑنا اور ان پر حاوی ہوجانا آپ کی فطرت کا حصہ ہے ۔ لڑکیاں آپ کی کمزوری ہیں لیکن یہ بات آپ کسی پر ظاہر نہیں کریں گے۔ آپ میں مستقل مزاجی کی کمی ہے جسکی بناء پر زندگی میں بہت بڑے بڑے نقصانات کا آپ جانتے ہوئے بھی شکار ہو جایا کریں گے ۔ بے صبری کا عنصر آپ میں حد سے زیادہ ہے ۔ بے وفائی اور سازش ہمیشہ آپکے سر پرمنڈلاتی رہے گی ۔ بلاوجہ کی مخا لفت آپ کا ہمیشہ پیچھا کرتی رہیں گی۔ آپ شدید محنت سے پیسہ تو حاصل کرلیں گے لیکن شدید بے دردی سے اسے خرچ کرنے کی عادت میں بھی مبتلاء ہیں اور اسی وجہ سے اکثر آپ کو مالی تنگی کا سامناء بھی رہے گا ۔ اگر آپ کسی کام کو اپنی ضد بنا لیں تو اس ضد کو آپ ہر حال میں پوری کر کے چھوڑنے والے انسان ہیں اور اس ضد کو پوری کرنے کے لئے آپ اپنے نقصان کی پرواہ نہیں کریں گے ۔ یعنی ضد کا عنصر آپ کی طبیعت کا خاص حصہ ہے ۔ اگر آپ کسی سے دشمنی کر لیں تو اس دشمنی میں آکر آپ اپنا سب کچھ تباہ تو کر سکتے ہیں مگر آپ کو کوئی اپنے سامنے جھکا نہیں سکے گا ۔ لوگوں کا اکثر ایساء بھی لگے گا کہ آپ بچگانہ ذہن کے مالک ہیں۔ آپ میں غرور اور تکبر کا عنصر دوسروں سے کچھ زیادہ ہی پایا جاتا ہے۔ آپ کسی کی رائے اور مشورہ کو کوئی اہمیت نہیں دیتے بلکہ جو بات آپ کے ذہن میں ہے آپ اسی بات کو صحیح ماننے کی عادت میں مبتلاء ہیں وہ بات غلط ہی کیوں نہ ہو ۔ آپ کی زندگی میں کوئی وقت ایساء آ سکتا ہے جب آپ کو کوئی کسی کام کے بارے میں ایساء مشورہ دے گا جس سے آپ کی زندگی بدل جائے گی ، لیکن عین ممکن ہے کہ آپ اپنی آزادانہ طبعیت کی بناء پر اس فیصلے کو نہ مانے اور اسی بناء پر آپ کو زندگی میں بہت سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑئے ۔ آپ اپنے نقصان پر اپنی غلطی کو کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے۔ آپ خود فیصلہ کرنے کے عادی ہیں اور آپ کے لئے اگر کوئی دوسرا فیصلہ کرے گا تو یہ بات بھی آپ کو پسند نہیں آئے گی۔ اور بعض اوقات یہی عادت آپ کے لئے نقصان کی وجہ بنے گی لیکن نقصان ہونے کے باوجود آپ اپنی غلطی تسلیم نہیں کریں گے۔ آپ کی ذات یا عزت پر اگر کوئی انگلی اٹھائے گا تو یہ بات آپ کی برداشت سے باہر ہے اور ایسے افراد کو آپ کے ہاتھوں کسی بھی قسم کا نقصان ہو سکتا ہے۔ آپ ہر قیمت اپنی بات منوانے کے عادی ہیں۔ آپ کا کسی بھی فرد پر ناراض ہونا اس فرد کے لئے نقصان کی وجہ بن سکتا ہے۔ خود نمائی کی عادت میں آپ مبتلاء ہو سکتے ہیں اسی وجہ سے آپ میں پیشو ا ،ا ما م اور قو م کا لیڈر بننے کا جنونی شوق بھی ہو سکتا ہے۔ آپ کی زندگی میں دل آزاری ، نفرت،تنگدستی ،قرض اور ناکامی کے طوفان اکثر آتے رہیں گے۔ اسکے علاوہ خو نی رشتو ں سے تکلیفیں اور صد ما ت کا بھی آپ کو سامنا رہے گا۔ آپ کی کوئی تعریف کرے تو یہ بات آپ کو بے حد پسند ہے۔ اسی وجہ سے آپ کے ارد گر چاپلوسی کرنے والے افراد کی تعداد میں آضافہ ہونے لگے گا جو کہ آپ کو نقصان دیں گے۔ جب آپ کو غصہ آتا ہے تو اس وقت آپ بڑے چھوٹے اور انجام کی پرواہ کئے بغیر بھڑک پڑتے ہیں. آپ کی سوچے سجھے بغیر غصہ کرنے کی عادت آپ کے لئے نقصانات کی وجہ بنے گی۔ آپ کو سوچ سمجھ کر بولنا چاہئے۔ آپ کی بے جاضد ، غلطی کو ت تسلیم نہ کرنا اور پرانے دوستوں سے بے زاری آپ کے دشمن پیدا کرے گی۔ آپ کے دوستوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے آپ اس غلط فہمی کا شکار رہیں گے کہ آپ کا دشمن کوئی بھی نہیں ہے ، کوئی بھی دشمن سامنے آکرآپکونقصان نہیں دے گا بلکہ آپ کو کوئی حد سے زیادہ فضول خرچی ، عیاشی اور کسی ایسے کام کو آپکی ضد بنا کر آپ سے انتقام لیا جائے گا جس کے نقصانات آپ کو حد سے زیادہ اور تمام زندگی ہوتے رہیں گے اور اس بات کو آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب آپ کسی کام کو اپنی ضد بنا لیں تو اسے کر کے ہی چھوڑتے ہیں ۔ لہذا آپ کے دشمن کو آپ کو نقصان دینے کے لئے کوئی زیادہ محنت نہیں کرنے پڑئے گی ۔ آپ کے خونی رشتہ دار زندگی میں قدم قدم پر آپ کی ناقدری اور مخالفت کرتے رہیں گے۔ اکثر ایساء ہوگا کہ آپ جن افراد کے ساتھ بھلائی کریں گے وہی آپ کے دشمن بھی ثابت ہوں گے۔ اس کے علاوہ آپ کے کچھ دشمن ایسے بھی ہوں گے جو کہ کالا جادو اور بندش کے ذریعے آپ کونقصان دیں گےحلانکہ آپ کی طبیعت میں کالا جادو اور بندش کو تسلیم کرنے والا کوئی پرزہ موجود نہیں لیکن آپ کے تسلیم کرنے یا نہ کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ بیماری ڈیشریشن ، بلڈ پریشر، کمر درد ، شوگر اوردل کے امراض میں آپ مبتلاء ہو سکتے ہیں۔ اچھا کھانے پینے کا آپکو شوق ہے اور لذیزکھانا بھی آپکی کمزوری ہے لہذا کھاناکھانے میں مسلسل بے احیتاطی آپ کو بیمار کرے گی اوریہی بے اختیاطی ایک دن آپ کو بلڈ پریشر اور دل کے امراض میں مبتلاء کر سکتی ہے ۔ عام طور پر آپ کا جسم اور سوچ مضبوط ہونے کی وجہ سے آپ کی صحت اچھی رہے گی ،ا لبتہ کبھی کبھی مصر و فیا ت اور سخت محنت کی و جہ سے آپ کی صحت پر بُر ے ا ثرا ت مر تّب ہو سکتے ہیں صحت کی خرابی آپ کی لاپروائی کا نتیجہ ہو گی جسکی وجہ سے آپ کے چہرے پر داغ نمودار ہو سکتے ہیں اس کے علاوہ ریڑھ کی ہڈی کے امراض ، ٹخنے کا درد ، مثانے کے امراض اورمرگی کے امراض کا بھی آپ شکار ہو سکتے ہیں۔ پرابلم اپنی حاکمانہ فطرت ، غصہ اور فضول خرچی کی بناء پر اور کچھ حاسدین کی وجہ سےآپ کو پریشانیوں کا سامنا رہے گا۔ آپ کے حاسد آپ پر کالا جادو کروا سکتے ہیں ۔ یہ بات الگ ہے کہ آپ کالا جادو ، نظربد یا اس قسم کے روحانی معاملات پر یقین نہیں رکھتے لیکن یہی بے یقینی آپ کو اس مقام پر پہچا سکتی ہے جہاں سے واپسی مشکل ہے۔ یہ ہماری رائے ہے کہ آپ نے روحانی معاملات سے محفوظ رہنا ہے لیکن آپ چونکہ کسی کی رائے کو نہیں مانتے اس لئے شائد آ پ کچھ روحانی معاملات میں مبتلاء ہو جائیں جسکی وجہ سے آپ کو حد سے زیادہ بدنامی، گھریلو زندگی کی تباہی اور اپنوں کی جدائی جیسی پریشانیون کا سامنا کرنا پڑئے ۔ اسکے علاوہ آپ کو رزق ، کاروبار ، نوکری ، بیوی ، اولاد ، عزت اور صحت کے حوالے سے بھی حد سے زیادہ پریشانیوں کا سامنا ہو سکتا ہے جسکی وجہ کالا جادو اور نظربد ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو کوئی سخت بیماری بھی کالا جادو یا نظربد کی وجہ سے لاحق ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ آپ کی ناکامی ، زوال اور غلط راہوں کا انتخاب صرف اور صرف کالا جادو اور نظربد کی وجہ سے ہوگا جسکا صحیح علاج ہم نے اسم اعطم کی صورت میں آپ کو بتا دیا ہے۔ اپنی ضد اور آنا کو پس پشت رکھ کر اس روحانی علاج کو ضرور اپنا لینا آپ بہت فائدے میں رہیں گے۔ اسم اعظم یہ گول نقش آپ نے اپنے گھر میں رکھنا ہے اور جو نقش نیچے دیا گیا ہے یہ آپ نے اپنے پاس رکھنا ہے یاد رہے کہ ان دونوں نقوش کے جو کلر آپ کو دیکھائی دے رہے ہیں اسی کلر میں آپ نے ان کا پرنٹ کروانا ہے یعنی کلر مدہم نہ ہو ۔ان نقوش میں ہم نے آپ کے مزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے کلر کا انتخاب کیا ہے جو کہ روحانیت کا ایک اہم اصول ہے ۔یاد رہے کہ ان نقوش کو عام سے سمجھ کر نطر انداز ہرگز نہ کرنا ۔ اگر کوئی بھائی یا بہن اسم اعظم کا یہی تھری نقش آستانہ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ 600 روپے علاوہ کورئیر ادا کرکے اس نقش کو حاصل کر سکتے ہیں یہ نقش خاص فوٹو کارڈ پر تھری ڈی ڈیزائن کے ساتھ بنایا جاتا ہے جو کہ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے آستانہ سے حاصل کیا گیا نقش اسم اعظم آپ کو کیسا دیکھائی دے گا ؟ اس کے لئے آپ نیچے دئے گئے بٹن پر کلک کر لیں ۔ Naqsh Isme Azam یہاں آپ کے لئے زندگی کے ہر میدان میں کامیابیاں ہیں وہیں آپ کو خو نی رشتو ں سے تکلیفیں اور صد ما ت ، دل آزاری ، نفرت،تنگدستی ،قرض اور ناکامی کے طوفانوں کا بھی سامنا رہے گا۔ زیادہ تر لوگ آپ کو بے حد ضدی اور بے حد غصے والا انسان سمجھیں گے ۔ زندگی میں کچھ معاملات آپ کے ایسے ہوں گے جس کو حل کرتے کرتے آپ بے بس ہو جائیں گے آپ کے وہ معاملات نہیں سنوریں گے۔ اور نہ ہی آپ کا ان معالات پر بس چلے گا۔ یہ بد اثرات کی ایک علامت ہے جہاں آپ کی ہمت ، محنت اور کوشش کام نہیں آئے گی۔ اس وقت آپ بہت سی ناگہانی آفات کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اچانک کوئی بڑا حادثہ یا بڑا صدمہ آپ کے سامنے آسکتا ہے۔ اور ان سے بچننا آپ اور آپ کی فیملی کے لئے ضروری ہے۔ اگر آپ پر کوئی مصیبت آتی ہے تو اس کے اثرات آپ کی فیملی پر ضرور پڑیں گے ۔ لہذا اللہ کی مدد حاصل کرنا آپ کے لیئے بے حد ضروری ہے۔ آپ کی تباہی اور زوال کی وجہ % 90 سے زیادہ نظر بد کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے ہو گی ۔ جب آپ نظربد کو تسلیم ہی نہیں کریں گے تو یہ بات تو ظاہر ہے آپ اس کے علاج کی طرف توجہ بھی ہر گز نہیں دیں گے ۔ اور جب آپ نظر بدکے علاج کی طرف توجہ نہ دیں گے تو یہ آپ کے وجود میں اپنا گھر بنائے لے گی ۔جسکی وجہ سے آپ میں بے حد فضول خرچی کی عادت بھی پیدا ہو گی اور کسی بھی عورت کے عشق کا بھوت بھی آپ کے سر پر چڑھ سکتا ہے۔ یہی نظر بد آپ کو وہ سوچ بھی دے گی جسکی وجہ سے آپ اپنی تباہی اور زوال کو سرے سے ماننے سے ہی انکار کر دیں گے ۔یعنی آپ نظربد کا بھی انکار کر دیں گے ۔ یاد رہے کہ آپ کی طبعیت بادشاہوں کی طرح ہے اور بادشاہوں پر جب زوال آتا ہے تو یہ بے حد خطرناک ہوتا ہے۔ اسی طرح ہر انسان پر کسی نہ کسی طرح کا زوال ضرور آتا ہے۔ آپ پر بھی آئے گا لیکن آپ قبل از وقت اسے تسلیم کرنے سے انکار دیں گے لیکن جب وہ آئے گا اس وقت وہ شائد آپ سے برداشت نہ ہو آپ کی تباہی اور زوال کا سبب کالا جادو اور نظر بد بن سکتے ہیں۔ جن کو آج آپ کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے یاد رہے کہ سازش ، بدنامی اور بیماری آپ کے سر پر سوار ہے جو ناگہانی آفات کی صورت میں آپ پر نازل ہوں گی لہذا آپ کو رائے دی جاتی ہے کہ آپ قبل از وقت اس کا حل کر لیں بصورت دیگر آپ کے پاس ہو سکتا ہے کہ گنوانے کے لئے کچھ باقی نہ رہے ۔ یاد رہے کہ آپ اللہ کی مدد کے بغیر اپنی کسی روکاوٹ کو دور نہیں کر سکیں گے۔ اور اللہ کی مدد حاصل کرنے کا جو طریقہ آپ کے لیے خاص ہے۔ وہ نقش اسم اعظم ہے ۔ اس نقش کی فوتو آپ کے لئے اوپر دے دی گئی ہے ۔ اس نقش کے اوپر جو اسم باری تعالی تحریر ہے وہ آپ کے نام ، مزاج اور روحانی طبیعت کے عین مطابق ہے۔ آپ کو یہ نقوش وٹس ایپ پر سینڈ کر دئے جائیں گے آپ نے ان نقوش کے پرنٹ لے کر ایک نقش کو اپنے گھر میں رکھ لینا ہے اور دوسرئے نقش کو اپنے پاس رکھ لینا ہے ۔ انشاء اللہ صرف چند دنوں میں آپ کی روحانی حفاظت ہو جائے گی اور آپ کو زندگی کے ہر کام میں اللہ کی غیبی مدد حاصل ہونے لگے گی ۔ اصل میں آپ کا دشمن آپ کو کسی بھی طرح کا نقصان دے سکتا ہے اور اس حوالے سے غلط فہمی کا شکار نہ ہوں ۔ یاد رہے کہ غلط فہمی بھی آپ کی دشمن ہے نقش آپ سے کبھی گم نہ ہو۔ یہ عمل آپ کی کامیابی کی کنجی ہے۔ جسے آپ نے ہر حال میں کر لینا ہے اور اس عمل کو آپ نے کبھی نظر انداز نہیں کرنا۔ یاد رہے کہ ناگہانی آفات کا آپ کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ انشاء اللہ یہ عمل کرنے سے وہ خطرہ ٹل جائے گا۔ اس عمل کی برکت سے آپ کالا جادو ، نظربد ، ناگہانی آفات اور حادثات سے ہمیشہ کے لئے محفوظ ہو جائیں گے۔ آپ کی ہر حاجت پوری ہو جائے گی۔ آپ کی ہر مشکل آسان ہو جائے گی۔ آپ کے دشمن خود بخود زیر ہو جائیں گے۔ آپ کی زندگی کامیابیوں کی طرف مڑ جائے گی۔ آپ جس جگہ قدم رکھیں گے آپ کو کامیابی ملے گی۔ اس خاص عمل کی برکت سے آپ کے بے حساب دولت اور رزق بھی حاصل ہونا شروع ہو جائے گا۔ شادی رشتہ نوکری ، کاروبار اور زندگی کی ہر روکاوٹ دور ہو جائے گی۔ اور آپ جو چاہیں گے اللہ کے کرم سے ہوگا۔ ایک اور بات یاد رکھیں کہ ہمارا اسم اعظم کو اپنانے پر زور دینے کا مقصد یہ ہے کہ آپ کے نقصانات اللہ کی مدد کے بغیر نہیں رکے گے ۔اور اللہ کی مدد حاصل کرنے کا جو طریقہ آپ کے لئے خاص ہے وہ ہم نے آپ کو بتا دیا ہے اب اسے اپنانا یا نہ اپنانا یہ آپ کا اپنا فیصلہ ہے ۔ اگر آپ عاملوں کو ہزاروں روپیہ دے کر اپنا نمبر بلاک کروا چکیں ہیں تو ایک بار نقش اسم اعطم کی برکات کو ضرور آزما لینا انشاء اللہ اللہ کی بارگاہ سے خالی ہاتھ نہیں لوٹو گے ۔ یہ نقش آستانہ سے حاصل کرنے کے لئے آپ آمنہ بہن کو کال کر لیں۔ انشاء اللہ اسی وقت آپ کو یہ نقوش آپ کے وٹس ایپ پر سینڈ کر دئے جائیں گے۔ ہر قرانی نقش کا ہدیہ ادا کرنا ضروری ہے لہذا یہ دو نقش اسم اعظم آپ 300 روپیہ ہدیہ ادا کرکےیا کسی مسکین کو ایک دن کا راشن دے کر آستانہ سے حاصل کر سکتے ہیں نقش اسم اعظم آپ کو وٹس ایپ پر سینڈ کئے جائیں گے ۔ حدیث مبارکہ کے مطابق ہدیہ ادا کرنا افضل ہے جسکی دونوں صورتیں ہم نے آپ کو بتا دی ہیں ۔ بخاری شریف جلد دوم باب فضائل قران حدیث نمبر 759 Amna Behan : 0092 306 3441786 یہ ضرور پڑھیں یاد رہے کہ ہم نے یہ رپوٹ تمام روحانی علوم کو مد نظر رکھتے ہوئے اخذ کی ہے ۔اور اس رپوت کی ایک ایک لائن ہماری بے حد محنت کا نچوڑ ہے جو کہ ہم نے آپ کو فری فراہم کی ہے ۔ اتنی تفصیلی رپوٹ آپ کو کوئی بھی فراہم نہیں کرئے گا ۔ اور اس بات کا اندازہ شائد آپ کو ہو ۔ لہذا بہت سے بھائی اور بہنوں کو تنقید کرنے کی بھی عادت ہوتی ہے اور بعض اوقات ایسے افراد اپنی تنقید والی عادت کو پورا کرنے کے لئے رپوٹ کی ایک ایک لائن درست ہونے کے باوجود اس پر تنقید کر کے رپوٹ کو مسترد کر دیتے ہیں۔ لیکن کچھ عرصہ بعد یہی افراد عاملوں کو بے شمار روپیہ دے کر جب اپنا نمبر بلاک کروا لیتے ہیں تو پھر وہ دوبارہ سے ہم سے رابطہ کر کے رپوٹ مانگتے ہیں ۔ ہمیں معلوم تو ہو جاتا ہے کہ یہ کون ہے لیکن ہم پھر بھی کسی کی دل آذاری نہیں کرتے ۔ ہم بہت عرصہ سے یوٹیوب چینل Nad e Ali اور سائٹ Naade Ali کی صورت میں آپ کے ساتھ لائیو ہیں اور انشاء اللہ لائیو رہیں گے ہمارئے نمبر کبھی بند نہیں ہوتے ۔ یاد رہے کہ اچھا انسان وہ ہے جو کسی کی محنت اور جد جہد کو اپریشیٹ کرتا ہے ۔ تنقید کرنے والے افراد ناکام ترین اور الجھے ہوئے ذہین کی عکاسی کرتے ہیں ۔ کامیابی کے سیکرٹ اپنی شخصیت ، محبت ، شادی ، رشتہ ، شوہر اور اپنے اچھے یا بُرئے وقت کے بارئے میں اگر آپ حیران کن تفصیل حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اپنے سوال کے مطابق نیچے موجود بٹنز پر کلک کریں ۔ آپ کو آپ کے ہر سوال کا جواب اور ہر پریشانی کا حل فری میں حاصل ہو جائے گا ۔ Peronality Test Free Love Test Free Time Test Black Magic Test Free Marraige Test پہلے بیان کی گئی ایپس میں آپ کو آپ کی ہر پریشانی کا حل حاصل ہوگا اگر آپ کو کسی بات کی سمجھ نہ آئے تو آپ کسی بھی پریشانی کا روحانی حل لائیو جاننے کے لئے آپ آمنہ بہن کو کال کر سکتے ہیں Amna Behan +92 306 3441786 Post Views: 17 Categories Nokri K Wazaif Mahe Rajab K Wazaif Qurani Taweezat Shohar Ki Mohabbat Mahe Ramzan K Wazaif Rohani Ilaj Shadi K Wazaif Qurani Wazaif Kala Jadu Ka Tor Top Posts Sar Dard Ki Dua Bacho Ko Sulane Ki Dua Period Aane Ki Dua Allah Hu Samad Ka Wazifa Nady Ali Naqsh Beneifts Kala Jadu Ka Tor Taweez By Amna Behan Bandish Ka Tor By Amna Behan Asrat Ka ilaj by Amna Behan Normal Delivery Ki Dua Follow Follow Follow Follow Follow Related Spiritual Sites Naade Ali the Ahlebait Salamullah Aliha Spiritual Discoveries Spiritual Life for Us Nad e Ali Personality Test Privacy Policy About Us Terms & Conditions Islamic Art Care Naade Ali – Urdu Wazaif Naade Ali k Urdu Wazaif se ap ki har mushkil 24 hours me hal ho ge Azuma lain . Site Naade Ali Par Aap ko Har Wazaif Hasil ho ga . Naade Ali Urdu Wazaif Par Pakistan ki Sab Se Badhi ( big) Site Hai .
وزیراعظم شہباز شریف کیلئے عالمی اعزاز، عالمی تنظیم سی او پی کی نائب صدارت مل گئی آرمی چیف کی جنرل سرفراز علی شہیداور بریگیڈئیر محمد خالد شہید کی نماز جنازہ میں شرکت، اہلخانہ سے ملاقات پنجاب ضمنی انتخاب: ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری پنجاب ضمنی انتخابات: پولنگ کا وقت مکمل، ووٹوں کی گنتی شروع شاہ محمود قریشی کا ملتان کی فیکٹری میں ٹھپے لگائے جانے کا دعویٰ جھوٹا نکلا صورتحال خراب کرنے کیلئے ٹی ایل پی کو استعمال کیا جارہا ہے، فواد کا الزام خوشی ہے ہمارے ووٹرز بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے آرہے ہیں: عمران خان ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی غنڈہ گردی ، غنڈوں کے ذریعے ووٹرز کو ہراساں کرنے کا منصوبہ ، ن لیگی امیدوار نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا کورونا مثبت کیسز کی شرح میں نمایاں کمی، 4.22 فیصد ریکارڈ اسلام آباد: کورونا وائرس مثبت کیسز میں کمی کا سلسلہ جاری ہے جب کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کیسز کی شرح 4.22 فیصد ریکارڈ کی گئی۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 51 ہزار 348 کورونا ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 2 ہزار 167 کورونا مثبت کیسز سامنے آئے جب کہ مثبت کیسز کی شرح میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی جو 4.22 فیصد ریکارڈ کی گئی۔این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں کورونا کے باعث مزید 40 اموات رپورٹ ہوئیں جس کے بعد ملک بھر میں کورونا کے باعث اموات کی تعداد27 ہزار246 ہوگئی جب کہ کورونا کے مجموعی کیسز کی تعداد 12 لاکھ 26 ہزار 8 ہوگئی ہے۔کورونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیراختیارکرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازے کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیں۔ بند کمروں میں اے سی چلا کربیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں۔سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر ابھرے ہوئے ہوئے پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پرکوئی اثرنہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔ اس وقت سب سے زیادہ مقبول خبریں تازہ ترین وزیراعظم شہباز شریف کیلئے عالمی اعزاز، عالمی تنظیم سی او پی کی نائب صدارت مل گئی آرمی چیف کی جنرل سرفراز علی شہیداور بریگیڈئیر محمد خالد شہید کی نماز جنازہ میں شرکت، اہلخانہ سے ملاقات پنجاب ضمنی انتخاب: ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری پنجاب ضمنی انتخابات: پولنگ کا وقت مکمل، ووٹوں کی گنتی شروع شاہ محمود قریشی کا ملتان کی فیکٹری میں ٹھپے لگائے جانے کا دعویٰ جھوٹا نکلا صورتحال خراب کرنے کیلئے ٹی ایل پی کو استعمال کیا جارہا ہے، فواد کا الزام خوشی ہے ہمارے ووٹرز بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے آرہے ہیں: عمران خان ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی غنڈہ گردی ، غنڈوں کے ذریعے ووٹرز کو ہراساں کرنے کا منصوبہ ، ن لیگی امیدوار نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا
یہ 5 مارچ سنہ 2018 کی بات ہے۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے زیر اہتمام دو روزہ قومی سیمینار بعنوان 'بیسویں صدی میں خواتین کی شاعری ،سماجی، ثقافتی اور صنفی جہات کی کارروائی جاری تھی۔ اس سیمینار میں ڈاکٹر ترنم ریاض بحیثیت مہمان اعزازی شرکت کر رہی تھیں۔حالانکہ میں اُس وقت یونیورسٹی آف حیدرآباد میں داخلہ لے چکی تھی لیکن اردو یونیورسٹی میں کوئی بھی سیمینار یا ادبی محفلیں منعقد ہوتی تھیں تو شرکت کرنے ضرور پہنچتی تھی۔بہرکیف سیمینار کے حاشیے پر مجھے ترنم ریاض سے پہلی بار کھل کر بات چیت کرنے کا موقع ملا۔ اگرچہ اس سے پہلے ایک بار اُن سے ملنے کا اتفاق ہوا تھا بلکہ اُن سے ملنا نہیں صرف دیکھنا کہہ سکتی ہوں، اُس وقت ان کی خوبصورتی سے متاثر ہوئی تھی۔ تب تک میں نے ان کی کوئی تخلیق نہیں پڑھی تھی لیکن اس کے بعد میں نے ایک دو افسانے پڑھے جس کے بعد اُن کی خوبصورتی کے ساتھ قلم اور سوچ کی بھی قائل ہو گئی۔ ڈاکٹر ترنم ریاض وہی ہیں جنہوں نے ضمیر اور ذہنوں کو جھنجھوڑنے والا افسانہ 'شہر لکھا۔ بڑے شہر کی بھاگ دوڑ، بے حسی اور پرائیویسی میں بند ہوتی زندگی کو پیش کرتا یہ افسانہ ایک قاری کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔متذکرہ افسانے میں انہوں نے دو چھوٹے معصوم بچوں کی بے بسی اور ان کی تکلیف کو اتنے پرسوز انداز میں پیش کیا ہے کہ پڑھنے والا چونک جاتا ہے۔ وہ خود اس بات کا اعتراف کرتی ہیں کہ مجھے آج تک یہ افسانہ پڑھنے کی ہمت نہیں ہوتی کیوں کہ اسے تخلیق کرنے میں جس کرب اور اذیت سے گزری ہوں اسے بیان کرنا ناممکن ہے۔اردو یونیورسٹی میں جب ان سے ملاقات ہوئی تھی تو میں اس افسانے کا مطالعہ کر چکی تھی۔ یقین مانیں میں بھی آج تک دوبارہ وہ افسانہ نہیں پڑھ سکی، جب پہلی بار پڑھا تھا تو مجھ پر عجیب کیفیت طاری ہوئی تھی۔ اس لیے جب ان سے بات کرنے کا موقع ملا تو سب سے پہلے ان سے یہی پوچھ بیٹھی کہ اس افسانے کے پیچھے کی کہانی کیا ہے؟ کیا واقعی ایسا کوئی واقعہ انہوں نے دیکھا یا سنا تھا؟ میرے سوال پر وہ پہلے تو اپنے مخصوص انداز میں مسکرائیں۔ پھر کہنے لگیں کہ بتائو تم نے وہ افسانہ کب پڑھا؟ میں نے ان کو بتایا کہ ابھی زیادہ وقت نہیں ہوا ہے۔ دراصل جب میں نے انہیں پہلی بار دیکھا تھا تب میں یہ بھی نہیں جانتی تھی کہ ترنم ریاض کون ہیں؟ لیکن ان کو دیکھنے اور سننے کے بعد خواہش ہوئی کہ ان کو پڑھا بھی جائے اس کے بعد ہی بحیثیت ادیب میں نے انہیں جانا لیکن گفت و شنید کا موقع اسی سیمینار میں فراہم ہوا۔افسانہ 'شہر کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ضروری نہیں ہے کہ جو ہم لکھیں وہ واقعی میں ہوا ہو۔ لیکن شہر کی بھاگتی زندگی اور مصروفیت نے لوگوں کو ایک دوسرے سے دور کر دیا ہے، کس طرح لوگ ایک فلیٹ میں رہتے ہوئے اپنے آپ میں بند رہتے ہیں۔ ان کے پڑوس میں کیا ہو رہا ہے انہیں خبر تک نہیں ہوتی۔۔۔وہ کیا کہہ رہی تھیں میں کب سن رہی تھی، میں تو ان کی نرم گفتاری، انداز بیان اور خوبصورتی میں کھو گئی تھی۔یقیناً یہ الفاظ، جو میں نے لکھے ہیں، من و عن اُن کے نہیں ہیں۔ اُن کے بیان کرنے کا انداز الگ تھا، لیکن ان کی باتوں کا لب لباب یہی تھا۔ اس کے بعد اُن سے دیر تک باتیں ہوتی رہیں بعد ازاں میں نے اُن کا موبائل نمبر لیا۔ 9 اگست 1963 کو جنمی ترنم ریاض نے اپنے ادبی سفر کا آغاز 1973 میں کیا۔ حالانکہ اُن کی پہلی کہانی 1975 میں سری نگر سے نکلنے والے روزنامہ آفتاب میں شائع ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ دہلی میں گزارا، آل انڈیا ریڈیو سے بھی منسلک رہیں۔ترنم ریاض کا اپنا ایک منفرد اور مخصوص انداز تھا جسے پوری اردو دنیا میں پسند کیا جاتا تھا۔ اردو ادب کی بیش بہا خدمات کے لیے مختلف اعزازات سے نوازی گئیں۔ اُن کی کتابوں میں بیسویں صدی میں خواتین کا اردو ادب، چشم نقش قدم (تحقیق و تنقید)، برف آشنا پرندے، موتی (ناول)، چار افسانوی مجموعے میرا رخت سفر، یمبرزل، ابابیلیں لوٹ آئیں گی اور یہ تنگ زمین قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ شعری مجموعے، مضامین اور ترجمہ شدہ کتابیں بھی ان کی جنبش قلم کی شاہد ہیں۔ میں نے اُن کا ناول برف آشنا پرندے کے علاوہ کچھ افسانوں کا مطالعہ کیا ہے۔ ان کے کچھ افسانوں نے مجھے ضرور چونکایا۔ وہ اپنے افسانوں کی بنیاد روز مرہ کی زندگی کے چھوٹے چھوٹے واقعات اور انسانی احساسات پر رکھتی ہیں جن سے روز ہمارا سامنا ہوتا ہے۔بحیثیت افسانہ نگار ترنم ریاض نے اپنے افسانوں میں زندگی کے عام مسائل کو بڑے فنکارانہ انداز میں بھنانے کی کوشش کی ہے اور وہ اس کوشش میں کامیاب بھی رہی ہیں۔ وہ اپنے افسانوی مجموعے 'ابابیلیں لوٹ آئیں گی میں لکھتی ہیں: 'اپنے گرد وپیش تبدیلیوں کو محسوس کر کے میں بھی کبھی خوش ہوتی ہوں کبھی رنجیدہ۔ میں انسانوں کے بدلتے ہوئے خیالات، کردار، اطوار، طرز زندگی کا بغور مشاہدہ کرتی ہوں ۔انسانی احساسات کو اپنے تخلیقی نہاں خانوں میں محفوظ کر کے کہانیوں اور افسانوں کا روپ دیتی ہوں۔ تخلیق کا یہ سفر میرے لیے اذیت ناک بھی ہے اور تسکین آمیز بھی۔یہ اذیت ان کے افسانے مٹی، شہر، برآمدہ، برف گرنے والی ہے، میرا پیا گھر آیا وغیرہ میں دیکھا جا سکتا ہے جس میں زندگی کے گوناگوں مسائل کو پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ اپنی تخلیقات میں خواتین اور کشمیر کے مسائل اور وہاں کی تہذیب و تمدن کی سچی عکاسی کرتی ہیں۔وہ کشمیر کی باسی تھیں اور کشمیر کے مسائل کے ساتھ تہذیب و تمدن کی بہترین نباض تھیں۔ انہوں نے بڑی بے باکی سے کشمیر کے مختلف پہلوئوں کو اپنے انداز میں پیش کیا ہے اور یہی بے باکی ان کی پہچان بھی تھی، ان کا ہنر بھی تھا۔ جب میری اُن سے پہلی بار بات چیت ہوئی تو اس وقت میرا افسانہ '’میرا قصور کیا تھا‘ منظر عام پر آچکا تھا۔ میں اکثر ان سے فون پر باتیں کرتی رہتی تھی اور وہ ہمیشہ اسی پر جوش انداز میں ہر بات کا جواب دیتی تھیں جیسے ان سے پہلے دن بات کر رہی ہوں۔ میں نے ایک دن اُن سے پوچھا کہ میم میں کب اتنا اچھا لکھوں گی، پہلے تو مسکرائیں پھر کہنے لگیں کیا تم نے کبھی کچھ لکھنے کی کوشش نہیں کی؟دراصل میں نے ان سے اپنے افسانے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی تھی اور نہ ہی ان کو بتایا تھا۔ میرے ذہن میں تھا کہ یار میں ان کے آگے کس کھیت کی مولی ہوں؟ بہرحال میں نے جب انہیں بتایا تو وہ بہت خوش ہوئیں اور ہنستے ہوئے بولیں اب سوال کرنے کی باری میری ہے۔ تم بہت سوال کرتی ہو اب تم بتائو کہ اس افسانے کی تخلیق کے پیچھے کوئی واقعہ ہے یا بس یونہی کوئی کہانی ہے؟ میں نے کہا، ہاں حقیقت تو ہے بس افسانوی رنگ میں ڈھالنے کی ناکام کوشش کی ہوں۔ زبردست، تم ایک کام کرو مجھے ابھی مت بتائو کہ کس پس منظر میں تم نے وہ افسانہ تخلیق کیا ہے مجھے میل یا واٹس ایپ کر دو، پڑھنے کے بعد میں خود بتائوں گی۔ مجھے بڑی خوشی ہوئی لیکن ڈر بھی تھا کہ نہ جانے ان کا رِیسپانس کیا ہوگا لیکن یہ یقین تھا کہ اپنی نرمی کی وجہ سے کم سے کم مجھے ڈانٹ تو نہیں پلائیں گی۔ خیر میں نے انہیں وہ افسانہ بھیج دیا۔ کچھ دنوں کے بعد ایک شام ان کا فون آگیا۔ سلام دعا کے بعد بولیں کہ میں نے تمہارا افسانہ پڑھ لیا ہے۔ اس میں کئی چیزیں شامل ہیں، ایسے ہی لکھتی رہو جو چیز تمہیں متاثر کرتی ہے یا کسی واقعے نے تمہیں جھنجھوڑا ہو تو اس پر ضرور قلم اٹھائو۔میں نے سوال کیا کہ میم اب آپ بتائیے کہ کس پس منظر میں یہ لکھا گیا ہے؟ تو کہنے لگیں ایک بار پڑھی تو سمجھ نہیں آیا پھر دوسری بار پڑھنے پر اندازہ ہوا کہ کٹھوعہ ریپ کیس پر لکھا گیا یہ افسانہ بہت عمدہ ہے، اس میں تمام باتیں آگئی ہیں۔۔۔ دیر تک وہ افسانے کے متعلق باتیں کرتی رہیں اور آگے بھی لکھنے کے لیے مشورہ دیتی رہیں۔ اس کے بعد کافی وقت تک میں کچھ نہیں لکھ سکی ما سوائے اپنی پی ایچ ڈی کے کام کے۔ ایک دن انہوں نے واٹس ایپ پر کوئی اسٹیٹس اپڈیٹ کیا تھا میں نے اس پر کمینٹ کر دیا اور اس طرح میں پکڑی گئی۔ فوراً میسج کیں کہ کیسی ہو میں نے فون کرنا مناسب سمجھا اور جیسے ہی انہوں نے فون اٹھایا چھوٹتے ہی پوچھا 'تم کہاں غائب ہو، کیا آج کل کچھ نہیں لکھ رہی؟ میں نے کہا میم کیا بتائو ایک تو پی ایچ ڈی سے متعلق ابھی پڑھ رہی ہوں دوسرا سب سے بڑھ کر مجھے یہ سمجھ ہی نہیں آرہا کہ کیا لکھوں؟یہ سن کر بولیں 'ارے کیا تم کو ایک سال میں کوئی ایسا واقعہ نظر نہیں آیا جو تمہیں متاثر کر سکے؟ میں چپ تھی، پھر سے اپنا سوال دہرایا۔ میں نے کہا ایسی بات نہیں بہت ساری چیزیں ضرور مجھے پریشان کی ہیں اور کچھ تو اب تک ذہن میں ہے ۔۔۔کہنے لگیں کہ پھر اٹھائو قلم اور لکھو۔ میں نے کہا جی ضرور کوشش کروں گی۔ بہر حال میں نے نیا افسانہ '’جلتے بجھتے دیپ ‘کے نام سے لکھا وہ بھی حقیقت پر مبنی ہے۔ لیکن میں ان کو کسی سبب افسانہ بھیج نہ سکی اور جب وہ شائع ہوا تو اس کے کچھ دنوں بعد بھیجا تو کہنے لگیں 'تم لکھ سکتی ہو بس کوشش جاری رکھو، ہار مت ماننا۔ کوشش کرنے سے ہی کامیابی ملتی ہے۔بس اُن سے اسی طرح باتیں ہوتی رہتی تھیں، اپنے مفید مشوروں سے نوازتی تھیں جب بھی ملتی تھیں تو میں سوالوں کی بوچھار کر دیتیں۔ وہ ہمیشہ میرے سوال سن کر غصہ ہونے کے بجائے مسکراتی تھیں اور جواب بھی دیتی تھیں۔ وہ ان کی مسکراہٹ ۔۔۔۔یا اللہ اس سے بھی میں آج محروم ہوگئی۔ مجھے نہیں پتہ کہ بقیہ دوسرے لوگوں نے یہ مسکراہٹ محسوس کی ہے کہ نہیں لیکن مجھے ان کی وہ مسکراہٹ ہمیشہ ان سے بات کرنے کا حوصلہ دیتی تھی اور میں بلا جھجھک کسی بھی مسئلے پر مشورہ کر لیتی تھی۔پچھلے سال لاک ڈائون اور کورونا نے جس طرح سب کی زندگی کو متاثر کیا اسی طرح میں بھی کچھ اپنے آپ میں سمٹ گئی تھی۔ کچھ نامناسب واقعات پیش آئے جنہوں نے مجھے توڑ کر رکھ دیا اور اس درمیان بلکہ اب تک میری ان سے کوئی بات نہیں ہو سکی تھی لیکن آج جب اس مشکل دور سے گزر رہی ہوں تو ان کی ایک بات ذہن میں رہتی ہے کہ کوئی ایسی چیز یا واقعہ جو تمہیں جھنجھوڑتا ہے اس کو کہانی میں ڈھال کر لکھ ڈالو یہی تو افسانہ ہے ۔۔۔ میں نے ان ہی باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے قلم اٹھایا اور دو چار افسانے لکھ ڈالے۔ ان کی کچھ نصیحتیں تا عمر نہیں بھول سکتی، ان کی ان نصیحتوں کو میں نے گرہ سے باندھ لیا ہے۔ ان سے کافی وقت سے کوئی بات نہیں ہو سکی تھی لیکن وہ ہمیشہ میرے ذہن میں رہتی ہیں۔ وہ ایک مشہور ادیبہ تھیں، بڑی لکھاری تھیں، درجن بھر کتابیں تخلیق کی ہیں، جس میں بے شمار افسانے، ناول، تنقیدی مضامین، شاعری، کچھ ترجمہ شدہ کتابیں، غرض ادب کا کون سا ایسا میدان ہے جس کی وہ مجاہد نہیں تھیں۔ترنم ریاض کے ہزاروں جاننے پہچاننے والے ہیں، مجھے نہیں پتہ کہ ان کو میں یاد بھی تھی یا نہیں لیکن وہ ان شخصیات میں سے ایک تھیں جن سے اور ان کی تخلیقات سے میں بے حد متاثر تھی۔ جس طرح وہ واقعات کو اپنی تحریروں میں سموتی تھیں وہ اپنی مثال آپ ہیں۔انہوں نے اردو ادب میں اپنی تخلیقات سے گراں قدر اضافہ کیا ہے جسے رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ابھی ان کی اور تحریریں پڑھنے کو ملتی لیکن ہائے رے کورونا اور قدرت کا قانون۔۔۔کورونا نے آج اس عظیم ہستی کو بھی ہم سے چھین لیا۔ مجھے جب ان کی وفات کا پتہ چلا تو یقین نہیں آیا لیکن قدرت کے آگے ہم سب مجبور ہیں۔میں نے انہیں اپنا گرو مان لیا تھا میں نہیں جانتی کہ وہ مجھے اپنا ششیہ مانتی تھیں یا نہیں لیکن آج میں نے ایک اچھا گرو کھو دیا ہے، لیکن ان کی سکھائی چیزیں میرے ساتھ ہمیشہ رہیں گی۔ (رشدہ شاہین یونیورسٹی آف حیدرآباد کے شعبہ اردو کی پی ایچ ڈی سکالر ہیں۔) ای میل: [email protected] You May Also Like حیاتِ انسانی میں صحیح عقائدکی اہمیت اور ضرورت December 3, 2022 فساد کی جڑ۔حرام اور ناجائز کمائی December 3, 2022 علامہ سید سلیمان ندوی December 3, 2022 ’’اماں نامہ‘‘ _۔ نشاط کی نشاط انگیزی December 3, 2022 Read Next نظریاتِ سرسید احمد خانؒ December 3, 2022 خواجہ احمد حسین زمانہ ایسے شخص کو کبھی فراموش نہیں کر پاتا جو اپنے عہد… ’’کلونیلزم /پوسٹ کلونیلزم‘‘کا اجمالی جائزہ December 3, 2022 ڈاکٹر اشرف لون ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نام کتاب: کلونیلزم /پوسٹ کلونیلزم(انگریزی) مصنف: آنیا لُومبا( پروفیسر ، کیلفورنیا… عقائد ِ اسلام کی انفرادیت و اہمیت December 2, 2022 پروفیسر خالد اقبال جیلانی اسلامی عقائد وہ بنیادی اصول ہیں جن پر انسانی زندگی کی… More عوام کی رائے کیا آپ جموں و کشمیر یوٹی انتظامیہ کی کارکردگی سے مطمئین ہیں؟ ہاں نہیں Vote Facebook Twitter Instagram YouTube ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ نیوز لیڑ ای میل پر پائیں پالیسی ڈیٹا پالیسی پرائیویسی پالیسی استعمال کرنے کی شرائط سیکشن. اداریہ برصغیر بین الاقوامی تعلیم و ثقافت مزید جانیں ہمارے بارے میں رابطہ فیڈ بیک اشتہارات Facebook Twitter Youtube Instagram روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی ویب سائٹ خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں
25 فروری کو وطن عزیز میں قومی زبان کے نفاذ کے لیئے سرگرم تنظیمات کی اپیل پر یوم نفاذ اردو منایا جا رہا ہے ۔ جس کا پس منظر یہ ہے کہ 1948ء میں 25فروری کو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی نے پاکستان کی قومی و سرکاری زبان اردو قرار دی تھی ۔ یہ قرارداد دستور ساز اسمبلی میں منظوری کے بعد گزشتہ 73 سالوں سے عمل درآمد کی منتظر ہے ۔ بانیان پاکستان کے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی راہ میں صرف انگریزی مافیا مزاحم رہی ۔ اس قرارداد کی منظوری کے 52 سال بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ میں گیا ۔ اگلے کئی برسوں تک اس مقدمے کی سماعت نہ کی گئی ۔ قبل اس کے کہ کیس کی فائل دیمک کی نذر ہو جاتی یہ مقدمہ سماعت کے لیئے منظور ہوا۔ قانونی پیچیدگیوں اور عدالتی کارروائی کے جاں توڑ مراحل سے گزر کر 8 ستمبر 2015 ء کو فیصلہ آیا اور یوں سپریم کورٹ نے بھی بانیان پاکستان کے فیصلے کو نافذ کرنے کا حکم دیا ۔ اب جب کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا چھٹا سال گزر رہا ہے مگر "ہنوز دلی دور است” کے مصداق اردو کے ساتھ بدستور سوتیلا پن برتا جا رہا ہے ۔ یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ آخر کیوں ؟ میری نظر میں اس کی چار بڑی وجوہات ہیں ۔ 1۔ یہ کہ ہم نے اردو (جو ہماری تہذیبی روایات کی امین تھی ) کو لاوارث چھوڑ رکھا ہے 2۔ وطن عزیز کی مقتدر قوتوں نے انگریز اور انگریزی کی غلامی کو اپنی ترجیحات میں شامل کیئے رکھا 3۔ اردو کے خلاف مادری زبانوں کے بینر تلے بلاجواز پروپگنڈہ کر کے اردو کی تحقیر کی گئی 4۔ چوتھی اور آخری وجہ یہ تھی کہ اردو زبان میں بروقت وہ علمی سرمایہ منتقل نہ کیا جا سکا جو دیگر زبانوں میں موجود تھا ۔ تمام بڑے سائنسدانوں ۔ فلاسفہ ۔ ماہرین ۔ اور محققین کے اردو تراجم موجود ہوتے تو شائد سائنس اور ٹیکنالوجی کے نام پر انگریزی مسلط کرنے کی بھونڈی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکتا تھا ان تمام تر حالات میں اہل وطن کو چاہیئے کہ وہ ارباب اختیار سے پوچھیں کہ آج تک اردو کے ساتھ زیادتی کیوں روا رکھی گئی؟ کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ ہم اپنی مشترکہ تہذیبی روایات کی امین اردو کے حق میں کھڑے ہوں؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب یک زبان ہو کر اس مسئلے پر آواز اٹھائیں اور اردو کے نفاذ میں اپنا کردار ادا کریں تا کہ وطن عزیز کے لیئے ترقی کی راہ ہموار ہو سکے ۔ سلیقے سے ہواؤں میں جو خوشبو گھول سکتے ہیں ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتےہیں عتیق الرحمان شاہ ہزارہ ڈویژن کے صحافتی و ادبی حلقوں کا ایک معروف نام ہے جو اظہار راٸے کیلیے قلم پر مضبوط گرفت کی شناخت رکھتے ہیں۔اور تحریک نفاذ اردو پاکستان کے ہزارہ ڈویژن میں منتظم اعلی ہیں
شانو کے لاڈ پیار نے تو جلا مارا، ذرا جو رونے کے لیے اس کے چہرے کے زاویے بگڑے ۔امی لپک کر دوڑ پڑتیں”ہائیں میری چھانو کو کیا ہوا۔۔۔ذراکوئی ہاتھ تو لگائے۔“دراصل بات یہ تھی کہ شانو چار بھائیوں کی اکلوتی بہن تھی۔امی ابا تواس پر جان دیتے تھے مگر گلو اور چنو منو سے اگر کوئی پوچھے کہ بھئی تمہیں بھی شانو اچھی لگتی ہے تو پوچھنے والے کی شامت۔ جیدو ،گلو، چنو اور منو سب شانو سے بڑے تھے۔ شانو کی لاڈ سے بنی ہوئی تھوتھی ان کو ایک آنکھ نہ بھاتی تھی۔ چنو منو کا تو کچھ پوچھنا ہی نہیں ۔ ان کے خیال میں تو جب سے یہ پیدا ہوئی تھی، امی نے باقی اولاد کو تو سوتیلا سمجھ لیا تھا اور ان کی واحد اولاد صرف شانو ہی تھی۔موٹی سی گول مٹول شانو جو دن بدن چوڑائی میں زیادہ مگر لمبائی میں کم ہوتی جا رہی تھی۔ لال لال خون بھرے غبارے کی طرح گال تھے۔ سوئی چبھو دو تو خون کی پچکاری نکل آئے مگر امی کی یہ حالت کہ صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے شانو کو خوب خوب پیار کرتیں اور پھر اگر بہت زیادہ محبت امنڈ پڑتی تو کہتیں ”آج میری بٹیا کا چہرہ کیسا اترا اترا سا لگ رہا ہے۔“اور شانو بڑے لاڈ سے اچھی بھلی انگلی بتاتی ”امی جان یہ بہت درد کر رہی ہے۔“ ”ہاں بڑی درد کر رہی ہے جیسے، ہمارے جو اِتے زور سے چوٹ لگی تھی، ہم تھوڑا ہی دکھاتے پھرتے ہیں۔“منو ویسا ہی منہ بنا کر شانو کو چڑا دیتا اور شانو بگڑ کراور زیادہ لاڈ پر اتر آتی اور پھر امی چنو منو کو ڈانٹ کر بھگا دیتیں مگر اس ڈانٹ کا غصہ چنو منو امی کی غیر موجودگی میں جی بھر کر اتارتے۔ چنو منو کا بس چلتا تو موٹی سی شانو کو مار مار کر گوندھے ہوئے آٹے کی ڈھیری بنا دیتے مگر شانو کی بھائیں بھائیں خطرے کی گھنٹی بن کر دہلائے رہتی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا اب امی آئیں کہ اب آئیں۔ کسی طرح بھی چنو منو کی بھڑاس نکل ہی نہ چکتی تھی۔لاکھ سوچا کہ کس طرح اسے امی سے پٹوایا جائے مگر ہر وار ناکام رہا۔ ایک دن وہ آگیا کہ امی شانو کو صاف ستھرے دھلے ہوئے کپڑے پہنا کر اسکول بٹھا آئیں۔ شانو کے لیے یہ بہت تکلیف دہ بات تھی۔ منہ پھاڑ پھاڑ کر روئی مگر اس دن تو امی پر بھی کچھ زیادہ اثر نہ ہوا۔ شانو کو امی کی یہ ادا قطعی پسند نہ آئی۔ سب لڑکیاں جمع ہو کر یوں دیکھنے لگیں جیسے چڑیا گھر میں کوئی عجیب سا جانور آگیا ہو۔ نئے نئے اجنبی چہرے دیکھ کر شانو کو اور بھی رونا آیا اور کچھ ہی دیر بعد وہ گھر پہنچادی گئی۔ چنو منو نے روتی بسورتی شانو کا تالیاں بجا بجا کر استقبال کیا۔ دوسرے دن امی نے اسکول کے جانے کے لئے لاکھ بہلایا، چوکلیٹوں سے جیبیں بھر دیں مگر اس کے کانوں میں جوں تک نہ رینگی۔ پہلے ہی دلاری بچی کو دیکھ کر کلیجہ منہ کو آ رہا تھا۔چپ ہو کر بیٹھ رہیں۔ چھوٹی ہی تو ہے سمجھ جائے گی۔بڑی ہو کر کون نہ سیکھا۔مگر چنو منو کی بے چینی بدستور تھی اور اب تو شانو اس قدر ڈھیٹ اور ضدی ہو گئی تھی کہ بالکل ہی امی کا کہنا نہ مانتی۔امی ذرا جو قاعدہ لے کر پاس بٹھاتیں تو امی کی نظر ہٹتے ہی شانو یہ جا وہ جا۔لہٰذا کچھ ہی دنوں بعد ایک ماسٹر صاحب رکھ دیے گئے جو گھر ہی میں آکر شانوں کو پڑھاتے۔چنو منو روزانہ پرے کمرے کی چوکھٹ پر بیٹھ کر دیکھتے کہ کب شانو کو مار پڑے اور ان کے لڈّو پھوٹیں مگر اس میں بھی ناکامی ہوئی اور جب ایک مہینے بعد امی نے شانو سے سبق سننا چاہا تو وہ بالکل ہی کوری نکلی۔اس پر بھی ڈانٹ ماسٹر صاحب کو پڑی کہ وہ کیوں توجہ سے نہیں پڑھاتے۔مگر زندگی میں ایک نہ ایک بار ضرور شامت آتی ہے۔چنو منو کو اس پر پکا یقین تھا اور اسی یقین پر وہ صبر کئے چلے آ رہے تھے۔ بات یوں ہوئی کے امی کی بڑی سی گھڑی جو پچھلے سال ابا ولایت سے لائے تھے،شوکیس میں رکھی ہوئی تھی۔رات شادی سے واپس آ کر امی نے جلدی میں وہیں رکھ دی تھی۔شانو کی جو نظر پڑی تو منہ سے رال ٹپک پڑی۔ ”ہائے کتنی پیاری ہے پہن کر تو دیکھیں۔“اور شوکیس کا دروازہ کھولنے لگی ، مگر جیدی نے بہت روکا،چیخ کر کہا،” ٹھہرو ہم اتار کر دیتے ہیں۔تمہارا ہاتھ نہیں جائے گا۔“لیکن اس نے ایک نہ سنی اور اپنی ضد میں بلاخوف جوں ہی گھڑی اٹھانے کے لئے ہاتھ بڑھایا، چھن سے گلاس نیچے آ رہے اور ساتھ ہی گھڑی بھی۔شانو کا پہلی بار زور سے دل دھڑکا۔ اس سے پہلے کہ شانو اپنا بچاؤ کرتی، امی موقع واردات پر پہنچ چکی تھیں۔کئی ایک زور دار تھپڑ جماکر مارے اور گلو، جیدو اور چنو منو کو پہلی اور صرف پہلی بار امی کی یہ ادا پسند آئی اور اب شانو کو اچھی طرح پتہ چل گیا تھا کہ بری بات ہمیشہ بری ہوتی ہے، اس کا انجام بھی برا ہوتا ہے۔ Facebook Comments Share This Tweet Share Plus one Share Email متعلقہ تحریر دنیائے کرکٹ کے چند حیرت انگیز واقعات عدنان اعظم ۔۔۔۔۔۔۔۔ کرکٹ کے کھیل سے کون واقف نہیں۔اس کھیل کو بین الاقوامی سطح… ۱۶ ۔ فاتح محمد حمید شاہد ۔۔۔۔۔۔ یَا مَعْشَر قُرَیْش اِنَّ اللّٰہَ قَدْ اَذْہَبَ عَنْکُمْ نَخوۃ الجَاہِلِیَّۃ وَ…
یتیم بچے بھی معاشرہ کا ایسے ہی حصہ ہیں جیسے عام بچے ،انہیں بھی دنیا میں جینے ،تعلیم حاصل کرنے اور معاشرہ میں نمایاں مقام حاصل کرنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کہ دیگر بچوں کا حق ہے۔ لیکن نہ ان کے قریبی رشتہ دار اس جانب توجہ کرتے ہیں نہ حقوق انسانی کی پاسداری کا دم بھرنے والے نام نہاد اور سماجی کارکن ۔ اگر چہ یہ لوگ وقتی طور پر ان سے ہمدردی جتاتے ہیں اور ان کے لئے تسلی کے کلمات دہراتے ہیں مگر کوئی ان کی مکمل دیکھ ریکھ ،کفالت اور تعلیم و تربیت کی ذمہ داری لینا نہیں چاہتا۔ لوگ اس کو اپنے اوپر بوجھ سمجھ کر اس سے کتراتے ہیں۔ اگرہم اسلامی تعلیمات کو دیکھیں جس کی بنیاد ایثار ، قربانی، شفقت و محبت اور حقوق کی پاس داری پرہے تو معلوم ہوگا کہ اسلام انسانوں کو حرص و ہوس، بخل اور مال کا لالچ جیسی بیماریوں سے نکال کر ان میں انفاق کا جذبہ پیداکرتا ہے اور یتیم و نادار اور لاوارث بچوں کی کفالت پر ابھارتا ہے۔ اس نے اس ذمہ داری کی انجام دہی اور اس معاشرتی حق کی ادائیگی کے لئے کئی راستے نکالے ہیںاور ناحق طریقہ سے یتیموں کا مال ہڑپ کر لینے والوں کو سخت تنبیہ کی ہے،تاکہ ان بے سہارا بچوں کو سہارا مل سکے اور ان کا مال ضائع نہ ہو۔ یتیموں کی کفالت اور ان کے ساتھ ہمدردی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتاہے کہ قرآن کریم میں کئی مقامات پر یتیموں کا تذکرہ کیا گیا ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیاگیا ہے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے۔ پوچھتے ہیں : یتیموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟ کہو ! جس طرزِ عمل میں ان کے لئے بھلائی ہو ، وہی اختیار کرنا بہتر ہے۔ اگر تم اپنا اور ان کا خرچ اور رہنا سہنا مشترک رکھو ،تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ آخر وہ تمہارے بھائی بند ہی تو ہیں۔ برائی کرنے والے اور بھلائی کرنے والے ، دونوں کا حال اللہ پر روشن ہے۔ اللہ چاہتا تو اس معاملے میں تم پر سختی کرتا ، مگر وہ صاحبِ اختیار ہونے کے ساتھ صاحبِ حکمت بھی ہے۔ (سورۃ البقرۃ 220) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرمودات کے ذریعہ بھی اور اپنے عمل سے بھی واضح کردیا ہے کہ یتیم معاشرے میں اپنا ایک مقام و مرتبہ رکھتے ہیں ان کا خیال رکھنے معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ دل کی قساوت اگر کسی چیز سے دور ہوتی ہے تو یتیموں کے سر پہ دست شفقت رکھنے سے ہوتی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دل کی سختی وقساوت کی شکایت کی تو رسول اللہ نے اسے حکم دیا کہ یتیم کے سر پر شفت ومحبت کا ہاتھ پھیرے، غریبوں وناداروں کو کھانا کھلائے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ہرگز نہیں بلکہ تم لوگ نہ تو یتیم کے ساتھ عزت کا سلوک کرتے ہو اور نہ ہی مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتے ہو۔ بہترین اوربدترین گھر: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سب سے اچھا گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اس کے ساتھ نیک سلوک کیا جاتا ہو اور سب سے بدترین گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اس کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہو(۔ابن ماجہ،سنن ابی دائود) یتیم کی کفالت،جنت کی ضمانت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یتیموں سے متعلق تعلیمات سے ہمیں بہرہ ور کرکے یہ بتایا ہے کہ یتیم سماج میں خیرو برکت اور سعادت وخوش بختی کا ذریعہ ہیں، وہ بوجھ نہیں۔ یہی نہیں بلکہ اللہ کے نبی نے یتیموں کی کفالت کرنے والوں کو یہ خوشخبری بھی دی ہے کہ وہ جنت میں رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور بالکل قریب ہوںگے۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یتیموں کے ساتھ بے پناہ ہمدردی کرتے تھے، شفقت ومحبت کا برتائو کرتے تھے، ان کی خبر گیری کرتے تھے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تاکید وتلقین کرتے رہتے تھے۔ سماج کے پچھڑے ہوئے طبقے اور کمزور لوگ بطور خاص نبی کریم کے پاس یتیموں کو لے کر آتے تھے تاکہ انہیں دیکھ کر رسول اللہ ان کے لئے بھی دعا کریں اور ان کے ساتھ ہمدردی کا سلوک کریں۔لوگ جانتے تھے کہ رسول اللہ یتیموں کو کتنا چاہتے ہیں اور ان سے کس قدر ہمدردی رکھتے ہیں تو گویا لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمدردی حاصل کرنے اور انس ومحبت پانے کے لئے یتیموں کا سہارا لیتے تھے۔ یتیم کون ہے ؟ یتیم وہی ہوتا ہے جو اپنی طفولت وبچپن میں اپنے والدین میں سے کسی ایک کو کھو چکا ہو۔اس کا بچپن اسے کھیل کود، الفت ومحبت اور پیار ولگائو کے لئے مجبور کرتا ہے۔وہ چاہتا ہے کہ اس کا کوئی ہمدرد ہو جو اسکے ساتھ پیار بھرا سلوک کرے، اس کی دلجوئی کرے ، ماں باپ اس کی اس خواہش اور فطری داعیے کو پورا کرتے ہیں ،مگر باپ جو اس کا سہارا تھا، اس کی کفالت کرتا اس کی دلجوئی کرتا اور اس کے لاڈ پیار کو سہتا اور اس کی خواہش پوری کرنے میں اپنی بساط کے مطابق کوشش کرتا تھا۔ اب جبکہ اس کے سر سے اس کا سایہ اٹھ چکا ہے ، وہ اس پیارو محبت اورشفقت ورحمت کے لئے ترستا رہتا ہے اور جب کوئی شخص اسے باپ سا پیار دیتا ہے ، باپ کی طرح لطف وکرم کا معاملہ کرتاہے ، محبت بھری نگاہ اس پر ڈالتاہے اور بڑے پیار وشفقت سے اس کے سر پر ہاتھ رکھتا ہے تو بچہ اس سے مانوس ہوجاتا ہے اور باپ کے کھونے کا غم ہلکا ہو جاتا ہے۔وہ محسوس کرتا ہے کہ اس کے باپ کے رخصت ہوجانے کے بعد بھی اسے پوچھنے والا کوئی ہے جو اس کے ساتھ ہمدردی و دلجوئی کرسکتاہے، اس کے غم کو ہلکا کرسکتاہے ، اس کے درد کو محسوس کرسکتاہے اور اس کے خواہشات وجذبات کو سمجھ سکتا ہے۔باپ کے ساتھ وہ کھیلتا کودتا ، گھومتا ، پھرتا، تفریح کرتا اور لاڈ وپیار کرتا تھا، من چاہی چیزیں طلب کرتا اور نہ ملنے پر ضد کرتا تھااور باپ اسکے سارے لاڈ وپیار کو شوق وجذبے کیساتھ سہتا تھا، مگر اچانک باپ کے وفات پا جانے کے بعد اس کی زندگی تبدیل ہوجاتی ہے، وہ آسمان کی بلندیوں پر پرواز کررہا تھا اور اچانک زمین پر گر جاتا ہے، وہ اپنے سامنے دنیا کو تاریک پاتا ہے، وہ دوسرے بچوں کو جب اپنے ماں باپ کے ساتھ اٹکھیلیاں کرتے دیکھتا ہے تو اس کا دل تڑپ اٹھتا ہے، اسے اپنا ماضی یاد آنے لگتاہے اور پرانی باتیں اسے ستانے لگتی ہیں، مگر اس حال میں جب کوئی اسے غمگسار مل جاتا ہے جو باپ جیسی محبت تو نہیں دے سکتا مگر اس کا متبادل بن سکتا ہے تو اسی کو وہ بچہ اپنے لئے بڑا سہارا سمجھتا ہے ، اسی لئے اسلام نے یتیموں کی خبر گیری وہمدردی پر بڑی توجہ دلائی ہے اور اس کے لئے مختلف انداز وپیرہن میں ابھارا ہے۔جو یتیموں کی کفالت کرتے ہیں، ان کے لئے بھر پور اجر وثواب کا وعدہ کیا ہے اور ان کے ساتھ بہتر سلوک کرنے پر جنت کا وعدہ کیا ہے۔ موجودہ دور میں مادہ پرستی کے غلبے نے یتیموں کی پرورش کو نہ صرف مشکل بنا دیا ہے بلکہ اب اس کے بارے میں لوگ سوچنا بھی نہیں چاہتے۔ اس طرح یتیم اور نادار بچوں کی زندگیاں بے سرپرست تباہ ہوجاتی ہیں، پھر وہی بچے معاشرے کے لئے ناسور بن جاتے ہیں۔مذکورہ بالا ارشادات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو ملحوظ خاطررکھتے ہوئے اگر کوئی شخص یتیم کی کفالت کرے اور اس کی بہترین پرورش کرے تو وہ یقینا جنت کا مستحق ہوگا جہاں اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت نصیب ہوگی اور یہ بچے اچھی پرورش کے نتیجے میںمعاشرہ میں نمایاں مقام حاصل کریں گے، جس سے معاشرہ پرامن اور خوشحال ہوگا۔ ٭٭٭ سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS TAGS Allah Children orphans in Islam Quran Facebook Twitter Telegram WhatsApp Email Print Previous articleرمضان گزر گیا Next articleوالدین قدرت کی عظیم نعمت SNB NewsRoom RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR سسرال میں بہوؤں کی کچھ ایسی عادتیں ‘ جن سے ان کی تربیت کا پتہ چلتا ہے ہم نے نیند کو تمہارے لئے راحت بنایا ڈاکٹر شجاعت علی قادری : اسلام اور ریاست: جدید جمہوریت کیساتھ تصادم اور مطابقت advertisement Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease.
آپ کایہ قول کہ’’آپ( رسول اکرم ﷺ) کا گمان وہ چیز نہیں جس کے صحیح نہ ثابت ہونے سے آپؐ کی نبوت پر حرف آتا ہو‘‘ میرے نزدیک قابل قبول نہیں ۔ کیوں کہ غلط گمانوں میں اُلجھنا ایک فلسفی کا کام تو ہوسکتا ہے لیکن نبی کا منصب اس سے بدرجہا اعلیٰ،بلند اور پاک ہے۔ اگر ہم یہ عقیدہ رکھیں کہ رسول کریمﷺ کا فلاں گمان غلط تھا تو گویا ہم نے مان لیا کہ آپﷺ فلاں موقع پر ہدایت خداوندی حاصل نہ کرکے گمراہ ہوگئے۔ اور لہٰذا آپ ﷺ آیت مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوٰى({ FR 2152 }) ( النجم:۲ ) کے صحیح مصداق نہ تھے۔ازراہِ کرم اپنے درج بالا قول کی وضاحت کیجیے۔ جواب یہ امر کہ حضور ﷺ کی کون سی بات ظن یا ذاتی راے پر مبنی ہے اور کون سی اﷲ تعالیٰ کے دیے ہوئے علم پر، اس کا اظہار بسا اوقات حضور ﷺ کی اپنی تصریحات سے ہوجاتا ہے، اور بسا اوقات دوسرے قرائن اس پر دلالت کرتے ہیں ۔ مثلاً جو احادیث دجّال کے متعلق وارد ہوئی ہیں ، ان میں یہ بات حضور ﷺ کی اپنی ہی تصریحات سے معلوم ہوتی ہے کہ آپ کو اس کے مقام ،زمانے اور شخصیت کے متعلق اﷲ تعالیٰ کی طرف سے علم نہیں دیا گیا تھا۔ ابن صیاد کے متعلق آپ کو اتنا قوی شبہہ تھا کہ حضرت عمرؓ نے آپ کی موجودگی میں قسم کھا کر اسے دجّال قرار دیا اور آپؐ نے اس کی تردید نہ کی ،مگر جب انھوں نے اس کے قتل کی اجازت مانگی تو آپؐ نے فرمایا: إِنْ يَكُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْهُ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ({ FR 1853 }) ’’اگر یہ وہی ہے تو تم اس پر قابو نہ پاسکو گے اور اگر یہ وہ نہیں ہے تو اس کے قتل میں تمھارے لیے کوئی بھلائی نہیں ۔‘‘ ایک اور حدیث میں حضورﷺ نے دجّال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ، وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ،وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ({ FR 1855 }) ’’ اگر وہ میری موجودگی میں نکلے تو تمھاری طرف سے میں اس کا مقابلہ کروں گا،اور اگر وہ ایسے زمانے میں نکلے جب میں تمھارے درمیان موجود نہ ہوں تو ہر آدمی اپنی طرف سے خود ہی اس کا مقابلہ کرے اور اﷲ میرے پیچھے ہر مسلم کا نگہبان ہے۔‘‘ تمیم داری نے اپنے ایک بحری سفر میں دجّال سے اپنی ملاقات کا قصہ جب آپﷺ کو سنایا تواس کی بھی آپؐ نے تصدیق یا تکذیب نہیں فرمائی بلکہ یہ فرمایاکہ: فَاِنّہ أَعْجَبَنِي حَدِيثُ تَمِيمٍ أَنَّهُ وَافَقَ الَّذِي كُنْتُ أُحَدِّثُكُمْ عَنْهُ({ FR 1856 }) ’’مجھے تمیم کا بیان پسند آیا،وہ موافقت رکھتا ہے اس بات سے جو میں دجّال کے متعلق تم سے بیان کرتا تھا۔‘‘ پھر آپؐ نے اس پر مزید اضافہ کرتے ہوئے فرمایا: أَلَا إِنَّهُ فِي بَحْرِ الشَّأْمِ أَوْ بَحْرِ الْيَمَنِ لَا بَلْ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ({ FR 1857 }) ’’ مگر وہ بحر شام یا بحر یمن میں ہے۔نہیں بلکہ وہ مشرق کی جانب ہے۔‘‘ یہ سب روایات اپنا مفہوم خود واضح کررہی ہیں ۔ ]اس[ سوال میں آپ نے ایک بڑی سخت بات کہی ہے ۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ ایسی بات کہنے سے پہلے کتاب وسنت سے اس کی تحقیق کرلیتے۔ قرآن مجید حضرت یونس ؑ کے متعلق کہتا ہے: وَذَا النُّوْنِ اِذْ ذَّہَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ اَنْ لَّنْ نَّقْدِرَ عَلَيْہِ (الانبیاء:۸۷) ’’اورمچھلی والا جب کہ وہ غصے میں آ کر چلاگیا اور اس نے گمان کیا کہ ہم اس پر گرفت نہ کریں گے۔‘‘ یہاں ایک نبی کے لیے اﷲ تعالیٰ خود ظن کا لفظ استعمال کررہا ہے اور یہ بھی اﷲ تعالیٰ ہی نے قرآن مجید میں بتادیا ہے کہ ان کا یہ ظن صحیح نہ تھا۔ صحیح مسلم میں کتاب الفضائل کے تحت ایک مستقل باب ہے جس کا عنوان ہے: بَابُ وُجُوبِ اِمتِثَالِ مَا قَالَہُ شَرْعًا دُوْنَ مَا ذَکَرَہُ مِنْ مَعَایِشِ الدُّنْیَا عَلَی سَبِیْلِ الرَّأیِ({ FR 1858 }) ’’ با ب اس امر کے بیان میں کہ نبیﷺ نے شرعی طریقے پر جو کچھ فرمایا ہو، اس کا امتثال واجب ہے نہ کہ اس بات کا جسے آپ نے دنیوی معاملات میں اپنی راے کے طور پر بیان کیا ہو۔‘‘ اس باب میں امام موصوف حضرت طلحہؓ، حضرت رافع بن خدیجؓ، حضرت عائشہؓ اور حضرت انسؓ کے حوالے سے یہ قصہ نقل کرتے ہیں کہ جب حضورﷺ مدینے تشریف لائے تو آپؐ نے دیکھا کہ اہل مدینہ مادہ کھجور میں نر کھجور کا پیوند لگاتے ہیں ۔ آپؐ نے فرمایا: مَاأَظَنُّ یُغْنِی ذَ لِکَ شَیْئًا۔({ FR 1859 }) ’’میں نہیں سمجھتا کہ اس کا کوئی فائدہ ہے۔‘‘ لَعَلَّکُم لَوْلَمْ تَفْعَلُوا کَانَ خَیْرًا۔({ FR 1860 }) ’’اگر تم ایسا نہ کرو تو شاید اچھا ہو۔‘‘ لوگو ں نے سنا تو ایسا کرنا چھوڑ دیا،مگر اس سال پھل اچھا نہ آیا۔ اس پر آپﷺ نے فرمایا: إِنْ كَانَ يَنْفَعُهُمْ ذَلِكَ فَلْيَصْنَعُوهُ، فَإِنِّي إِنَّمَا ظَنَنْتُ ظَنًّا فَلَا تُؤَاخِذُونِي بِالظَّنِّ، وَلَكِنْ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنِ اللَّهِ شَيْئًا فَخُذُوا بِهِ فَإِنِّي لَنْ أَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ({ FR 1861 }) ’’اگر لوگوں کو یہ کام نفع دیتا ہے تو وہ ضرور اسے کریں ۔میں نے توظن کی بنا پر ایک بات کہی تھی۔تم ظن پر مجھ سے مؤاخذہ نہ کرو۔ البتہ جب میں اﷲ کی طرف سے کوئی بات تم سے کہوں تو اسے لے لو کیوں کہ میں اﷲ پر کبھی جھوٹ نہیں بولا ہوں ۔‘‘ یہ اﷲ کے رسول کی اپنی تصریح ہے،اور اوپر اﷲ تعالیٰ کی تصریح بھی آپ دیکھ چکے ہیں ۔اب آپ خود فیصلہ فرمائیں کہ آپ کا نظریہ صحیح ہے یا اﷲ اور اس کے رسول کا بیان؟ ( ترجمان القرآن ،جنوری ۱۹۵۹ء) مولانا سید ابوالاعلی مودودیؒ Leave a Comment جواب منسوخ کریں Comment Name Email Website اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔ فتوی پوچھیں اگر آپ کو کوئی مسئلہ درپیش ہے، جس کا فقہی حل معلوم کرنا چاہتے ہیں، تو نیچے دیے گئے فارم کے ذریعے آپ بھی سوال پوچھ سکتے ہیں۔ آپ کا نام اور شناخت مخفی رکھی جائے گی۔ Please enable JavaScript in your browser to complete this form. نام * آپ کا سوال یا استفسار * سوال بھیجیں نیوز لیٹر سبسکرائب کیجیے آپ کا ای میل پتہ Leave this field empty if you're human: فتاویٰ کے زمرے احکام میت اراضیات اسلام اور سائنس اسلامی تاریخ اسلامی قانون انبیاے کرام اُصولِ تفسیر اُصولِ حدیث اِقامتِ دین ایمان اور عمل تحریک اسلامی تصوّف، تزکیۂ نفس اور اخلاق تعلیمات تفسیری اِشکالات توحید جدید طبی مسائل جدید فقہی مسائل جمعہ و عیدین حجاب حج و عمرہ ختم نبوت ذبیحہ و قربانی رسالت زکوۃ و صدقات سماجیات سیاسیات سیرت طیبہ و احادیث مبارکہ شخصی مخالفتیں صلوة (نماز) صوم (روزہ ) طہارت عائلی قوانین عام فقہی مسائل عبادات قرآنیات مالیات متفرقات متفرق احادیث کی تأویل معاشرت معاشیات ملازمت ملازمت و کاروبار میراث و وصیت نکاح و طلاق و خلع و ازدواجی معاملات ڈاڑھی شریعہ کونسل شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند کے تحت قائم کردہ ادارہ ہے جس کا مقصد قرآن و سنت کی روشنی میں، اجتماعی غور و خوض اور مشاورت کے بعد ،عامتہ المسلمین نیز جماعت کے ارکان و وابستگان کی شرعی رہ نمائی کرنا اور ان کے مسائل کا حل تجویز کرنا ہے۔ شریعہ کونسل کسی مخصوص فقہی مسلک کی پابند نہیں ہے، سوالات کا جواب دینے میں فقہی توسّع کے مقصد سے حنفی مسلک کے علاوہ دیگر مسالک کی بھی وضاحت کی جاتی ہے، تاکہ قارئین کو تمام مسالک کا علم رہے اور عمل کی آزادی برقرار رہے۔
پڑنے پر اس کے ساتھ رہتا ہے مگر دوسری ماوں کی طرح اس ماں کا دستور تھوڑا الگ ہے۔یوں تو کراچی ،اسلام آباد لاہور ،حیدرآباد اور دوسرے تمام شہر اس ملک کا ہی حصہ ہیں مگر کراچی کو پاکستان کا دل اور معاشی انجن کہا جاتا ہے۔اس کے باوجود اس کی حالت یتیم کی سی ہے۔جہاں کے عوام شروع دن سے ہی ہر چیز کے ہوتے ہوۓ بھی ہر چیز کو ترستے رہے ہین۔ یہاں کے عوام کا بھی کیا ہی کہنا۔ یہ بھی دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جن کا تعلق سیاسی پارٹیوں سے ہوتا ہے ۔جن کا خیال رکھنے کا ذمہ سیاسی پارٹی کے لیڈ ر خود لیتے ہیں ۔یہ ملک کا تو سو چتے نہیں ان لوگوں سے سیاستدان صرف اپنے کام ہی کرواتے ہیں، مثلاً الیکشن سے پہلے دوسرے لوگوں کو گھروں سے نکال نکال کر جلسوں میں لانا اور بیچارے غریب لوگوں کو مجبور کرنا تاکہ ان کے جلسے کامیاب ہو جائیں اور ان کو بدلے میں وؤٹ ملیں اگر آرام سے ملے تو ٹھیک نہیں تو ان کو تھوڑے پیسے دیے دیں گے اگر نہ بھی ملے تو ان کے چیلے جعلی ووٹ تو ڈالوا ہی دیں گے اور ایک عوام وہ ہیں جن کا کسی سیاست یا سیاستدان سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ان کو بس دو وقت کی روٹی اور رہنے کو سر پر چھت چاہیےجو ہر روز گھر سے نکلتے ہیں اپنے بچوں کے لیے کھانے کا انتظام کرنے تاکہ اپنے گھر والوں کو پال سکیں۔ آج کے اس مشکل دور میں بھی جہاں کورونہ کی وجہ سے سب کو اپنی ہی زندگی اور معاشی حالات کی پڑی ہے مگر نہیں پڑی تو کراچی کے عوام کی نہیں پڑی۔ کراچی کے وہ لوگ جو روز مرہ کے حساب سے کماتے ہیں بہت پریشان ہیں۔ جو سب کچھ بند ہوجانے کے بعد اپنے گھروں میں زند گی کی جنگ لڑ رہے ہیں کہنے کو تو ہر کوئی مدد کے لیے تیار گھر کے باہر کھڑا مگر صرف زبانی عملی نہیں ۔ یہاں میں واضح کردوں کہ میرا اشارہ حکومت اور دوسرے امیر ملکوں کی طرف ہے جو کہنے کو تو کروڑوں اور ا ربوں کی امداد کی بات کر رہے ہیں مگر دینے کو کچھ بھی نہیں سب زبانی جملے بازی ہے اس چھوٹے بچے کی طرح جو امتحان میں فیل ہو جانے کے بعد اپنے ابو کی تعریف کرتا ہے تاکہ جوتے نہ پڑیں ۔اس ہی طرح کی ہزاروں باتیں جو اج کل ہمارے وزیراعظم کررہےہیں ۔ٹائیگر فورس اور حکومتی امداد کا اعلان جو سننے میں تو بہت خوشی دیتا ہے جیسے بارش کے بعد قوس و قزح کا منظر مگر عملی طور پر تو صرف دور سے ہی دیکھا جا سکتا ہے۔کراچی کے غریب عوام کی حالت بھی کچھ یہی ہے حکومت کی طرف سے بڑے بڑے امداد کے دعوے تو کیے جارہے ہیں مگر اصلی منظر اس کے برعکس ہے ۔ کراچی کے غریب عوام اب اپنے گھروں میں دم توڑ رہے ہیں ۔۔ کورونہ سے نہیں بھوک سے ۔ وقت گواہ ہے کہ ملک میں جب جب معیشت کی ترقی کی بات آتی ہے تو کراچی کے ہی عوام کام آتے ہیں۔ ملک کی معیشت کا اچھا خاصہ حصہ یہاں سے ہی ملتا ہے مگر اُف میرے مالک جب دینے کی بات آتی ہے تو کراچی اور اس کےعوام صرف دور سے ہی اپنی باری کے انتظار میں رہ جاتےہین کیونکہ حضور اعلیٰ جس کی سرکار اس ہی کا راج یعنی جس شہر کے سیاستدان حکومت میں ہونگے وہیں کے عوام سکھی رییں گے ۔کچھ سال پہلے جب پی پی پی کی حکومت آئی تو تھوڑی خوشی محسوس ہوئی لگا شاید اب کراچی کی قسمت جاگے گی کیونکہ پی پی پی کا مرکز تو سندھ ہے مگر ہائے یہ دنیا اور ہماری قسمت ہم بھول ہی گے تھے کہ سندھ میں کراچی کا وہ ہی حال ہے جوUNO میں کشمیر کا جس کو اھم مسئلہ بنا کر کانفرنسین تو بہت بار ہوئیں مگر فیصلہ ہمیشہ کشمیریوں کے خلاف ہی ہوتا ہے یا ہوتا ہی نہیں لہذا پی پی پی تو سندھ کی جماعت ہے اور کراچی بیچارہ لاورث۔ اب نواز شریف سے کیا گلہ کریں وہ ٹھہرے پردیسی شہر کے مالک وہیں کا سوچیں گے۔ لاہور اور اسلام آباد کو ایسا سنوارا اور صاف کیا کہ دیکھ کے لگتا ہے یورپ کے کسی شہر میں آگئے ہیں۔ خیر کسی شہر کا تو ان سیاستدانوں نے بھلا کیا ۔ پھر حکومت میں آئے آ پ کے اور ہمارے ہر دل عزیز عمران خان۔۔ سب کی جان۔۔ مگر افسوس کراچی کا دورہ کرنے سے ہی ان کو دورے پڑتے ہیں اور نہ کرنے سے عوام کو دورے پڑتے ہیں اب اس مشکل وقت میں بھی اس غریب عوام کا کون ہے ۔اس لاک ڈاؤن میں بھی ہر دکان دار اپنی مرضی سے چیزوں کے دام لگا رہا ہے کیونکہ ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے اس دور میں جہاں پوری دنیا کی حکومتیں اپنے عوام کو ریلیف دیے رہی ہیں وہین ہمارے ملک میں ہر چیز کی قیمت میں اضافہ کیا جارہا ہے دکاندار اپنی مرضی سے آٹے کی فی کلو قیمت 50 روپے سے 60.روپئے . . مونگ کی دال کی قیمت 225 سے 250 روپے فی کلو،مسور کی دال 150سے 160 روپے فی کلو کردی گئی ہیں یہی حال ہر ضروری شے کا ہے ۔ حکومت کے منع کرنے کے باوجود کوئی پروا نہیں ہے نہ پہلے کوئی پوچھنے والا تھا اور نہ ہی کوئی اب پوچھنے والا ہے حکومت ایسے دکانداروں کو پکڑنے کی بڑی بڑی دھمکیاں تو دے رہی ہے مگر کوئی ایکشن نہیں لے رہی ۔ قیمت چیک کرنے کے لیے حکومت کو کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں یہ کراچی کے بڑے اور نامور جنرل اسٹور کی ہی بڑھائی ہوئی قیمتیں ہیں جن کو با آسانی چیک کیا جا سکتا ہے اور اس سے وابستہ لوگوں کو پکڑا جا سکتا ہے ۔ ADVERTISEMENT صنعتی شعبے میں دیکھیں تو کارخانوں میں کام کرنے والے غریب مزدوروں کو پچھلے دو مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی کیونکہ کارخانے ہی بند پڑے ہیں اور مالکوں کا یہ کہنا ہے کہ وہ خود نقصان اٹھا رہے ہیں تو مزدوروں کو کیا تنخواہ دیں ۔یہاں بھی حکومت بے بس ہے یا بے پروا اس کا فیصلہ آپ خود کریں ۔اسکولوں کی بات کی جائے تو حکومت کے مطابق تمام پرائیوٹ اسکول فیسوں کا 20 فی صد حصہ معاف کریں گے کیونکہ شہر لاک ڈاؤن میں ہے یہ فیصلہ سنتے ہی پرائیو ٹ اسکولوں نے میڈیا پر آکر فوراً اس کی حامی بھرلی مگر حقیقت اس سے بالکل الگ ہے فیسوں میں کوئی کمی نہیں کی جارہی کیونکہ اسکول انتظامیہ کے مطابق ان کو ٹیچرزاور اسکول انتظامیہ کو بھی تنخواہ دینی ہیں ۔یہاں بھی حکومت کی طرف سےکوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔اب بیچاری حکومت کو کیا اور کتنا بولا جاۓ عمران خان صاحب کا تعلق تو خیبر پختون خواہ سے ہے افسوس تو اس بات کا ہے کہ یہ سب کارخانے والے،اسکول والے اور اسٹور والوں کا تعلق تو کراچی سے ہے وہ کہتے ہیں نہ کے۔۔ اپنے ہی گر ا تے ہیں نشیمن پر بجلیاں۔۔۔ حد تو یہ ہے کہ کراچی کے کچھ نامی گرامی ہسپتال والے ڈاکٹروں کی فیس کا آدھا حصہ یہ کہہ کر نہیں دے رہے کہ اس پورے عرصے میں مریض کم آ ۓ ہیں اور ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ ڈاکٹروں اور انتظامیہ کو انکی پوری تنخواہ دے سکیں یہ سب اگر حکومت چاہے تو باآسانی نوٹس میں لا سکتی ہے مگر سارا مسئلہ دلچسپی کا ہے حکومت کو کوئی دلچسپی ہی نہیں کراچی کے مسائل اور ان کے حل میں۔ خیر اب کراچی میں کچھ اچھے لوگ بھی ہیں جو دین اور دنیا دونوں کے کام آرہے ہیں ۔بہت سی تنظیمیں کراچی میں ہیں جو لوگوں کی فلاح وبہبود کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہیں ۔اس دورمیں بھی ان لوگوں نے ٹھان لیا ہے ۔ کراچی کو زندہ رکھنے کا ورنہ تو ہمارے ملک کے سیاستدان سواۓ ایک دوسرے پر الزام لگانے کے اور کچھ نہیں کر سکتے ۔یہ تنظیمیں دن رات راشن جمع کرکے انکے پیکیٹ بنا کر اور ساتھ ہی لاک ڈاؤن کا خیال رکھتے ہوے صبح چار بجے سے صبح اٹھ بجے تک غریب لوگوں کے گھر گھر جا کر راشن تقسیم کرتے ہیں ۔ان کے اس عظیم کام میں اور بھی لوگ رضاکارانہ طور پر مدد کررہے ہیں کچھ پیسوں سے تو کچھ لوگ رضاکار کے طور پر کام کررہے ہیِ۔ لوگ بھی دل کھول کر عطیات دے رہے ہیں اللہ ان کے ان اعمال کو قبول فرمائے۔وہین دوسری طرف وزیرےاعلی سندھ وزیراعظم پر اور وزیراعظم وزیرے اعلی پر الزام لگا رہے ہیں ۔ وزیراعلی سندھ نے ایک بہت اچھی بات کی ہےکہ “معیشت،کھیتی باڈی اور مالی نقصان تو بحال کیا جاسکتا ہے مگر انسانی جانوں کے نقصان کا کوئی نعم البدل نہیں “ مگر اب تک اس بات کو خود سمجھنے سے قاصر ہیں ۔اب تو نوبت یہ ہے کہ غیر سیاسی تنظیمیں جو عوام کی فلاح وبہبود کے لیے محنت کر رہی ہیں ان کو بھی اس کام سے روکا جارہا ہے اور ڈرایا جارہا ہے کہ وہ پہلے کسی سیاسی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں اور پھر کام کریں۔اس مشکل وقت میں جہاں ہر ملک کے سیاستدان اور وہاں کی تنظیمیں ایک ہوکر لوگوں کا خیال رکھ رہے ہیں وہین ہمارے سیاستدان اس میں بھی اپنا الگ ہی نام بنا نے کی کوشش میں ہیں ۔ میری درخواست ہے کہ رحم کریں اور آج کے اس کورونا دور میں ایک ہو کر کراچی کے عوام کا سوچیں جو ہمیشہ پورے ملک کے لوگوں کو اپنے دل میں بسا کر رکھتے ہین۔۔ چاہے وہ کسی بھی شہر،مذہب اور فرقے کا ہو۔ تیری بے رخی میں بھی جاناں۔۔۔ میری بے بسی کا سایا ہے۔۔۔۔ میں تو ایسے ویران ہوا ہوں جیسے۔۔۔ یہ شہر میرا نہیٰ پرایا ہے۔ Tags: ٹائیگر فورسسیدہ صفیہ ذیشانکراچی Previous Post تیسرا رمضان: محرومی سے کیسے بچیں؟ Next Post بشکیک میں پھنسے ہمارے لخت ہائے جگر آوازہ ڈیسک Next Post بشکیک میں پھنسے ہمارے لخت ہائے جگر محشر خیال محشر خیال عمران خان بچاؤ کا آخری طریقہ محشر خیال حملے، شخصیات پر، اداروں پر اور کردار پر محشر خیال عمران خان: توپک زماں قانون دے محشر خیال مزاحمت اور علی اکبر عباس کی شاعری تبادلہ خیال تبادلہ خیال راجہ ظہیر خان کی سوانح پر مسحور کن کتاب تبادلہ خیال الیکشن جلد کرانے کا فائدہ کیوں نہیں؟ تبادلہ خیال کیو ڈی ایم کے مطالبات تبادلہ خیال ضمنی الیکشن میں پی ڈی ایم کی شکست اور عمران خان کی مقبولیت ہمارا فیس بک پیج لائق کریں ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں Contact Us Your Name (required) Your Email (required) Your Message Categories Aawaza Ads آج کی شخصیت اہم خبریں پاکستان تاریخ تبادلہ خیال تصوف , روحانیت تصویر وطن تفریحات ٹیکنالوجی حرف و حکایت خامہ و خیال خطاطی زراعت زندگی سیاحت شوبز صحت صراط مستقیم عالم تمام فاروق عادل کے خاکے فاروق عادل کے سفر نامے فکر و خیال کتاب اور صاحب کتاب کھابے، کھاجے کھانا پینا کھیل کھیل کیمرے کی آنکھ سے لٹریچر ماہ صیام محشر خیال مخزن ادب مصوری معیشت مو قلم ورثہ About Us اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
بھارت میں 16 جنوری سے کرونا وائرس کی ویکسینیشن کے پروگرام کا آغاز ہو رہا ہے۔ نئی دہلی کی حکومت اس پروگرام کو دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم قرار دے رہی ہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں 30 کروڑ افراد کو ٹیکے لگانے کی تیاری کی گئی ہے۔ توقع ہے کہ جولائی تک یہ کام مکمل ہو جائے گا۔ بھارتی حکومت پہلے ہی دو ویکسین کے ہنگامی اور محدود استعمال کی اجازت دے چکی ہے۔ دوا ساز کمپنی آکسفورڈ کی ویکسین 'کووی شیلڈ' جسے پونے میں واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی) نے تیار کیا ہے، اسے ویکسینیشن مہم کے دوران عوام کو لگایا جائے گا۔ دوسری ویکسین 'کوویکسین' ہے جسے حیدرآباد میں واقع 'بھارت بائیو ٹیک' نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔ یہ ویکسین مکمل طور پر مقامی سطح پر تیار کی گئی ہے۔ گزشتہ دنوں جب بھارتی حکومت نے 'کوویکسین' کے استعمال کی اجازت دی تھی تو بعض حلقوں کی جانب سے اس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ SEE ALSO: بھارت: کانگریس کو کرونا ویکسین کے استعمال پر تحفظات حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس کے بعض سینئر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ابھی یہ ویکسین تجربے کے تیسرے مرحلے میں ہے اور حکومت اسے استعمال کرنے کی اجازت جلد بازی میں دے رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے صدر اور اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کا کہنا تھا کہ وہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی تیار کردہ ویکسین نہیں لیں گے۔ بی جے پی رہنماؤں نے اپوزیشن رہنماؤں کے بیانات کی مذمت کی تھی جب کہ 'بھارت بائیوٹیک' کے سائنس دانوں نے ویکسین کو لے کر تنازع پیدا کرنے پر اظہارِ افسوس کیا تھا۔ لیکن ذرائع کے مطابق اب جب کہ کوویکسین کے تجربات کا تیسرا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے جس کے بعد اس کی ترسیل بھی شروع کر دی گئی ہے۔ بھارت میں سولہ جنوری سے شروع ہونے والی ویکسین دینے کی مہم کے دوران ایک کروڑ صحتِ عامہ کے کارکنوں اور دو کروڑ فرنٹ لائن ورکرز یعنی کرونا مریضوں کی دیکھ بھال میں مصروف غیر طبی عملے کو ویکسین لگائی جائے گی۔ Embed share کرونا بحران: بھارتیوں کا عاملوں اور نجومیوں سے رجوع Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:02:39 0:00 Direct link 240p | 7.7MB 360p | 13.2MB 480p | 24.2MB 720p | 42.7MB 1080p | 71.9MB حکومت کے اعلان کے مطابق دوسرے مرحلے میں پچاس سال سے زائد افراد اور بعدازاں پچاس سال سے اُن کم عمر افراد کو ویکسین لگائی جائے گی جو ذیابیطس یا ایسی ہی دوسری بیماریوں کے شکار ہیں۔ حکومت نے ویکسین دینے کے سلسلے میں دسمبر میں ایک ایپ بھی متعارف کی تھی جس میں عوام کو ویکسین لینے کے لیے خود کو رجسٹر کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ سولہ جنوری کو ان افراد کو ویکسین لگائی جائی گی جو خود کو رجسٹرڈ کروا چکے ہیں۔ یاد رہے کہ ایک شخص کو کرونا وائرس کی دو خوراکیں دی جائیں گی۔ ویکسین کے پہلے ٹیکے کے 28 روز بعد دوسرا ٹیکہ لگایا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق کرونا ویکسین کی پہلی خوراک 14 روز بعد اثر دکھانا شروع کرے گی۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ نے منگل کو 'کووی شیلڈ' کی 56 لاکھ سے زائد خوراکیں ملک کے 13 شہروں میں بھیج دی ہیں۔ یہ ویکسین کنٹرول ٹمریچر والے ٹرکوں سے انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کے تحت بھیجی گئی ہیں۔ SEE ALSO: کرونا ویکسین کی دو ارب خوراکیں آئندہ سال تقسیم کی جائیں گی: عالمی ادارۂ صحت وزارتِ صحت کے اعلان کے مطابق 'کووی شیلڈ' کی ایک کروڑ دس لاکھ اور 'کوویکسین' کی 55 لاکھ خوراکیں 14 جنوری تک ملک کی مختلف ریاستوں میں پہنچ جائیں گے۔ کووی شیلڈ کی پہلی کھیپ منگل کی صبح نئی دہلی پہنچی ہے۔ اسپائس جیٹ سے 1088 کلو گرام وزنی 64 ڈبے نئی دہلی ایئر پورٹ پر پہنچے۔ نو پروازوں کے ذریعے 'کووی شیلڈ' ویکسین کی کھیپ دہلی کے علاوہ چنئی، کولکتہ، گوہاٹی، شیلانگ، احمد آباد، حیدرآباد، وجے واڑہ، بھوونیشور، پٹنہ، بنگلور، لکھنؤ اور چندی گڑھ پہنچ گئی ہے۔ بھارت بائیو ٹیک کی 'کوویکسین' کی پہلی کھیپ بدھ کو حیدرآباد سے دس شہروں کو روانہ کی گئی۔ دہلی پہنچنے والی پہلی کھیپ کا وزن 80.5 کلو گرام ہے جسے ایئر انڈیا کے طیارے سے لایا گیا ہے۔ وزیر شہری ہوا بازی ہردیپ سنگھ پوری کے مطابق مرکزی حکومت نے پیر کو سیرم کی ویکسین کے 11 ملین ڈوزz کا آرڈر دیا ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ کے مطابق حکومت کے لیے پہلے 100 ملین خوراکوں کے لیے 200 روپے فی خوراک قیمت مقرر کی ہے۔ جب کہ بھارت بائیو ٹیک 38.5 لاکھ ڈوز کے لیے 295 روپے فی ڈوز قیمت وصول کر رہی ہے۔ تاہم بھارت بائیوٹیک 16.5 لاکھ خوراکیں مفت بھی فراہم کر رہی ہے۔ Embed share بھارت میں وبا کا زور اور ناکافی طبی سہولتیں Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:02:32 0:00 Direct link 240p | 7.3MB 360p | 11.2MB 480p | 17.3MB 720p | 41.1MB 1080p | 54.9MB حکومت کے اعلان کے مطابق صحتِ عامہ کے کارکنوں اور فرنٹ لائب ورکرز کو جو ٹیکے لگائے جائیں گے اس کی قیمت حکومت ادا کرے گی۔ البتہ عام شہریوں کو دی جانے والی ویکسین کی اُنہیں خود قیمت ادا کرنا ہو گی۔ دہلی حکومت نے عوام کو مفت ٹیکے لگانے کا اعلان کیا ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر ادار پونہ والا کے مطابق پرائیویٹ اسپتالوں کو کووی شیلڈ ویکسین 1000 روپے میں ملے گی۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ کووی شیلڈ کے 11 ملین ڈوز سپلائی کیے جا رہے ہیں اور 50 سے 60 ملین فروری تک حکومت کو فراہم کر دیے جائیں گے۔ ادار پونہ والا کے مطابق سیرم انسٹی ٹیوٹ صرف بھارت کو ہی ویکسین فراہم نہیں کر رہا ہے بلکہ ان ممالک کو بھی ویکسین دے گا جو اس سلسلے میں بھارت سے مدد چاہتے ہیں۔ عوامی صحت عامہ کے ایک ماہر ڈاکٹر ستیش نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ویکسین دینے کا پروگرام بہت پرعزم پروگرام ہے۔ لیکن اس کے ساتھ چیلنجز بھی بہت ہیں۔ ان کے مطابق سب سے بڑا چیلنج یہی ہے کہ اگر کرونا کو ختم کرنا ہے تو سب کو ویکسین دینا ہو گی۔ تاہم ملک کی آبادی زیادہ ہے اور ویکسین کی مقدار محدود ہے۔ SEE ALSO: دنیا کے کئی ممالک میں کرونا ویکسین تقسیم کرنے کی تیاریاں ڈاکٹر ستیش کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ صحتِ عامہ کے کارکنوں اور فرنٹ لائن ورکرز کو کم از کم تین مہینے میں ٹیکے لگا دیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایاکہ ملک کی پوری آبادی کو ٹیکے لگانے کی ضرورت نہیں۔ البتہ جنہیں کرونا کی شکایت ہو یا جو ذیابیطس یا ایسے ہی دوسرے امراض میں مبتلا ہوں انہیں ویکسین دینا ہو گی۔ اس عمل میں کم از کم ایک سال لگ سکتا ہے۔ وزارتِ صحت کے سکریٹری راجیش بھوشن کے مطابق ٹیکے لگانے کی مہم کو انجام دینے کے لیے لاکھوں افراد کو ٹریننگ دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں دو بار ڈرائی رن کیا گیا یعنی ٹیکے لگانے کی تمثیلی مشق پورے ملک میں کی گئی تاکہ اس مہم میں جو خامیاں نظر آئیں انہیں درست کیا جا سکے۔ وزارتِ صحت کے مطابق ویکسین کو کم درجہ حرارت والے مقام پر رکھنا ہوگا۔ اس کے لیے ملک میں 29000 کولڈ چین پوائنٹ، 240 واک اِن کولر، 70 واک اِن فریزر، 45000 آئس لائن فریزر، 41000 ڈیپ فریزر اور 300 سولر ریفری جریٹرز کا انتظام کیا گیا ہے۔
یہ انٹرنیٹ ویب سائٹ مواصلات ، تعلیم ، تحریک اور معلومات کے ذرائع کے طور پر فراہم کی گئی ہے۔ یہ سائٹ کاؤنٹ ڈاون کے ذریعہ سلطنت کی ملکیت اور چلتی ہے۔ اس ویب سائٹ پر موجود تمام مواد ، بشمول اس کے مواد ، تحریری ، گرافکس ، تصاویر ، اور کمپیوٹر کوڈ اور اطلاق سمیت ، لیکن اس تک محدود نہیں ، کاؤنٹ ڈاون کے ذریعہ کنگڈم کے ذریعہ یا تیسرے فریقوں کے ذریعہ اس کاپی رائٹ لیا گیا ہے۔ آپ اس سائٹ سے مواد کو صرف اپنے ذاتی ، غیر تجارتی استعمال کے لئے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں ، بشرطیکہ ڈاؤن لوڈ کردہ مواد سے وابستہ تمام کاپی رائٹ اور دیگر دانشورانہ املاک کے نوٹسز کو برقرار رکھا جائے۔ اس مواد میں سے کوئی بھی ذاتی اور غیر تجارتی استعمال کے علاوہ کمپیوٹر میں محفوظ نہیں ہوسکتا ہے۔ آپ اس ویب سائٹ سے کسی بھی طرح سے کوڈ ، سافٹ ویئر ، متن ، تصاویر ، لوگو ، ویڈیو سمیت کسی بھی طرح سے ترمیم ، کاپی ، دوبارہ تخلیق ، دوبارہ شائع ، اپ لوڈ ، دوبارہ شائع ، منتقل ، تقسیم ، فریم اور دوبارہ استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔ اور / یا آڈیو ، کسی بھی میڈیم کے ذریعہ وجود میں ہے یا ابھی ایجاد ہونا باقی ہے۔ مواد کے استعمال پر مخصوص پابندیاں آپ کو اس ویب سائٹ پر موجود تمام دانشورانہ املاک پر تمام ٹریڈ مارک ، کاپی رائٹ ، سروس مارکس ، لوگوز ، اور پیٹنٹ کا احترام کرنا چاہئے ، چاہے یہ ٹریڈ مارک ، کاپی رائٹس ، سروس مارکس ، لوگوز ، اور پیٹنٹ یا نشانات کنگ ڈاون سے تعلق رکھتے ہوں ، یا لائسنس یافتہ ہیں۔ تیسرے فریقوں. آپ اس میں سے کسی بھی علامت (لوگو) ، ٹریڈ مارک ، سروس مارک ، پیٹنٹ ، یا اس ویب سائٹ کے مشمولات کو کائونٹی ڈاون کی بادشاہی کی واضح تحریری اجازت کے بغیر استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔ ملکہ پیس میڈیا کو حقوق دیئے گئے اگر آپ پیغامات ، تبصرے ، ڈیٹا ، اور / یا تجاویزات جو کنگڈم کے لئے الٹی گنتی کے لئے یا ہماری خدمات یا مصنوعات میں سے کسی کی تعریف کرتے ہیں تو ، آپ اس طرح اس مواد میں تمام دانشورانہ املاک کے حقوق کو برطانیہ کو الٹی گنتی میں دے رہے ہیں۔ اس مادے کو غیر خفیہ سمجھا جائے گا ، اور کنگڈم کے گنتی میں کسی بھی طرح کے نظریات ، تبصرے اور دانشورانہ ملکیت کا انتخاب ہوسکتا ہے جس میں وہ انتخاب کرتا ہے ، بشمول ، لیکن اس میں ابھی تک کسی بھی میڈیم کے ذریعے تولید ، انکشاف اور اشاعت تک محدود نہیں ہے یا ابھی باقی ہے۔ ایجاد جو حقوق دیئے جاتے ہیں وہ رائلٹی فری ، ہمیشہ کے لئے ، غیر متناسب ، اور غیر محدود ہیں ، اور ان میں شامل ہیں ، لیکن یہ لائسنس ، فروخت ، کاپی رائٹ ، ٹریڈ مارک ، سروس مارک ، اور پیٹنٹ کے حق تک محدود نہیں ہیں۔ رازداری اور فہرست کی پالیسی اگر آپ بادشاہی کو کاؤنٹ ڈاؤن کنگڈم نیوز لیٹر کو الٹی گنتی کے لئے سائن اپ کرنے کے لئے اپنے ای میل ایڈریس کے ساتھ فراہم کرتے ہیں تو ، کنگڈم میں کاؤنٹ ڈاؤن آپ کے ای میل کا استعمال صرف آپ کو نیوز لیٹر بھیجنے کے لئے کرے گا۔ ریاست کو گنتی کی پالیسی یہ ہے کہ آپ کسی بھی تیسرے فریق کو آپ کا ای میل ایڈریس یا معلومات فراہم نہیں کریں گے۔ اعلانات کنگڈم میں الٹی گنتی تیسرے فریق کی ویب سائٹوں کے لنکس مہیا کرسکتی ہے ، یا تیسری پارٹی کے ذریعہ برقرار رکھی جانے والی انٹرنیٹ ویب سائٹوں کا تذکرہ کرسکتی ہے۔ جب آپ اس ویب سائٹ یا اس ویب سائٹ سے منسلک یا ذکر کردہ کسی بھی ویب سائٹ کا استعمال کرتے ہیں تو ، آپ اسے اپنے جوکھم پر کرتے ہیں۔ کنگڈم میں الٹی گنتی ان تیسری پارٹی کے سائٹس کو چلانے یا ان پر قابو نہیں رکھتی ہے ، اور اسی وجہ سے ان تھرڈ پارٹی سائٹس پر پائے جانے والے کسی بھی مواد کے بارے میں کوئی ضمانت نہیں دی جاتی ہے۔ کنگڈم میں الٹی گنتی کی ضمانت نہیں ہے کہ یہ ویب سائٹ ، اس کے اجزاء ، یا اس کے افعال بلاتعطل یا غلطی سے پاک ہوں گے۔ کنگڈم میں الٹی گنتی اس بات کی ضمانت نہیں دیتی ہے کہ یہ ویب سائٹ یا اس ویب سائٹ سے منسلک کوئی ویب سائٹ یا اس ویب سائٹ پر مذکور کوئی ویب سائٹ وائرس یا دیگر نقصان دہ اجزاء سے پاک ہے۔ ذمہ داری کی حد کسی بھی صورت میں ریاست کے ساتھ الٹی گنتی سے وابستہ افراد ، یا کوئی تیسرا فریق جس نے اس ویب سائٹ کو بنانے ، تیار کرنے ، پہنچانے یا چلانے میں مدد کی ہے ، استعمال کے نتیجے میں ہونے والے کسی بھی براہ راست ، بالواسطہ ، واقعاتی ، خصوصی یا نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے لئے ذمہ دار نہیں ہوگا کی ، یا کسی بھی وجہ سے ، لاپرواہی سمیت ، کنگڈم کی ویب سائٹ یا اس کے اجزاء پر الٹی گنتی کا استعمال نہ کرنے سے قاصر ہے۔ اس ویب سائٹ کے استعمال سے آپ خاص طور پر تسلیم کرتے ہیں اور اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ کسی بھی صارف کے ذریعہ کسی بھی طرز عمل کے لئے مملکت کو گنتی کا ذمہ دار نہیں ہے۔ اس ویب سائٹ کے استعمال سے آپ اس معاہدے کی تمام شرائط کو تسلیم کرتے ہیں اور ان سے اتفاق کرتے ہیں۔ درست اگر اس معاہدے کی کسی شق کو غلط قرار دیا گیا ہے تو ، اس طرح کی غلطی ان شرائط پر اثر انداز نہیں ہوگی جو ایسے باطل حصے کے بغیر دی جا سکتی ہیں۔ قانون گورننگ یہ معاہدہ ریاست کیلیفورنیا کے قوانین کے مطابق نافذ کیا جانا اور نافذ کرنا ہے ، اور کسی بھی وجہ سے کارروائی کرنے کا مقام سیکریمنٹو کاؤنٹی ، کیلیفورنیا میں ہوگا۔ شرائط و ضوابط اور رازداری کی پالیسی کی طرف سے ویب سائٹ ڈیزائن tiDesign © 2022 A سائٹآرگین تھیم English Afrikaans Albanian Amharic Arabic Armenian Azerbaijani Basque Belarusian Bengali Bosnian Bulgarian Catalan Cebuano Chichewa Chinese (Simplified) Chinese (Traditional) Corsican Croatian Czech Danish Dutch English Esperanto Estonian Filipino Finnish French Frisian Galician Georgian German Greek Gujarati Haitian Creole Hausa Hawaiian Hebrew Hindi Hmong Hungarian Icelandic Igbo Indonesian Irish Italian Japanese Javanese Kannada Kazakh Khmer Korean Kurdish (Kurmanji) Kyrgyz Lao Latin Latvian Lithuanian Luxembourgish Macedonian Malagasy Malay Malayalam Maltese Maori Marathi Mongolian Myanmar (Burmese) Nepali Norwegian Pashto Persian Polish Portuguese Punjabi Romanian Russian Samoan Scottish Gaelic Serbian Sesotho Shona Sindhi Sinhala Slovak Slovenian Somali Spanish Sudanese Swahili Swedish Tajik Tamil Telugu Thai Turkish Ukrainian Urdu Uzbek Vietnamese Welsh Xhosa Yiddish Yoruba Zulu
صدر پارک کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے جزیرہ نما کوریا میں حالیہ کشیدگی کم کرنے میں چین کے کردار پر صدر شی کا شکریہ ادا کیا۔ جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہئیی اور چین کے صدر شی جنپنگ نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس مسئلے پر چھ فریقی مذاکرات فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے امریکہ سمیت چھ عالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی عالمی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ صدر پارک کے دفتر کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ 2005 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کا حقیقی نفاذ شروع کیا جانا چاہیئے جس میں جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ صدر پارک جنگ عظیم دوئم کے خاتمے کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر تقریبات میں شرکت کے لیے چین کے سہ روزہ دورے پر ہیں اور انہوں نے اس دوران صدر شی سے بیجنگ کے ’’گریٹ ہال آف دی پیپل‘‘ میں ملاقات کی۔ رہنماؤں نے جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی پیدا کرنے والے کسی بھی اقدام کے حوالے سے خبردار کیا۔ اس انتباہ سے چند دن قبل ہی شمالی کوریا کی جانب سے مبینہ طور پر غیرفوجی علاقے میں بچھائی گئی بارودی سرنگوں سے جنوبی کوریا کے دو فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا اور طرفین جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے، جس کے بعد شمالی کوریا کی جانب سے جنوبی کوریا کو اس مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کی دعوت دی گئی۔ جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ میں یہ قیاس آرائیاں کی گئیں کہ شمالی کوریا کی جارحیت سے چین ناراض ہوا اور اس نے اپنے اتحادی پر کشیدگی ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔ صدر پارک کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے جزیرہ نما کوریا میں حالیہ کشیدگی کم کرنے میں چین کے کردار پر صدر شی کا شکریہ ادا کیا۔ امریکہ نے بھی چین اور جنوبی کوریا کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 پاکستانی آرمی چیف کی تعیناتی کی بھارتی میڈیا میں بھی گونج 2 قدیم انسان نے آگ پر کھانا پکانا کب شروع کیا ؟ 3 مسکراہٹیں بکھیرنے والے معروف کامیڈین اسماعیل تارا چل بسے 4 فوج کے نئے سربراہ جنرل عاصم منیر کو کن چیلنجز کا سامنا ہوگا؟ 5 عمران خان نے تمام اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 عمران خان کی ٹیلی تھون: 15 ارب کے اعلانات کے بعد صرف چار ارب روپے کیوں جمع ہوئے؟ 2 ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام 3 کراچی: فٹ بال کے دیوانوں کا 'منی قطر' 4 وی او اے اردو کی نیوز ہیڈ لائنز | جمعہ، 25 نومبر 2022 5 بڑھتی مہنگائی کو کنڑول کرنے کے لیے غریبوں کو مفت بجلی کی فراہمی ضروری ہے، تجزیہ کار ویو 360 Embed share ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:30 0:00 ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام
امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد اور تاریخ کی معروف ترین شخصیت’’حاتم طائی ‘‘ کا آپس میں کیا رشتہ ہے؟ حیران کن انکشاف سامنے آ گیا امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد اور تاریخ کی معروف ترین شخصیت’’حاتم طائی ‘‘ ... Apr 07, 2017 | 18:31:PM لاہور(خالد شہزاد فاروقی)امام کعبہ الشیخ ڈاکٹر صالح بن محمد ابراہیم آل طالب سعودی وزیر مذہبی امور سمیت ایک بڑے وفد کے ہمراہ 5روزہ دورے پر پاکستان میں تشریف لا چکے ہیں ،انہوں نے اضاخیل میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے صد سالہ اجتماع میں جمعۃ المبارک کا خطبہ دیا اور نماز جمعہ کی امامت کی جن کی اقتدا میں لاکھوں فرزندان توحید نے نماز ادا کرنے کی سعادت حاصل کی ۔امام کعبہ لشیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب کا آبائی تعلق سخاوت اور دریا دلی میں اپنا ثانی نہ رکھنے والے مشہور زمانہ حاتم طائی کے خاندان ’’بنو طیٰ ‘‘ سے ہے، سخاوت اور دریا دلی میں امام کعبہ کا خاندان کسی طور پر بھی حاتم طائی سے کم نہیں ہے. شام کے شہر سویدا میں مظاہرین نے گورنر آفس پر دھاوا بول کر آگ لگا دی امام کعبہ نے انفرادی طور پر سعودی عرب میں تحفیظ القرآن کے درجنوں تعلیمی ادارے قائم کر رکھے ہیں جن کا انتظام و انصرام وہ خود کرتے ہیں ،جبکہ دیار عرب سے باہر بھی سینکڑوں ادارے ایسے ہیں جن کی سرپرستی امام کعبہ کرتے ہیں ۔ امام کعبہ کے والد محترم الشیخ محمدابراہیم بن محمد آل طالب اور دادا الشیخ ابراہیم بن محمد بن ناصر آل طالب کا شمار سعودی عرب کے مشہور فقہااور حدیث کے ماہرین میں ہوتا تھا ۔امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد کا خاندان علماء ، حفاظ اور قاضیوں کی وجہ سے پورے خطہ عرب میں شہرت رکھتا اور جانا جاتا ہے۔30 جولائی 1974 ء کو پیدا ہونے والے شیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب نے انتہائی کم عمری میں ہی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے ایک مدرسہ سے قرآن کریم حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی جبکہ اسی شہر میں سے ابتدائیہ اور ثانویہ کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ قرآت اور سبعہ عشرہ کے علوم میں بھی دسترس حاصل کی ۔امام کعبہ نے ریاض کے شریعہ کالج میں سے گرایجویشن کرنے کے بعد ہائیر انسٹی ٹیوٹ آف جسٹس سے ماسٹر ڈگری امتیازی نمبروں سے حاصل کی ۔ ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟ مزید پڑھیں:پاکستان تشریف لانے والے امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب کے بارے میں ایسی باتیں جنہیں جان کر ان سے ملنے کی خواہش رکھنے والوں کا اشتیاق آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگے گا امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد آل طالب نے آکسفورڈ یونیورسٹی برطانیہ سے بین الاقوامی دستور میں پی ایچ ڈی کی ڈگر ی حاصل کرنے کے ساتھ واشنگٹن کے ایک بین الاقوامی ادارے سے قانون کی تعلیم اور سرٹیفکیٹ حا صل کیا۔امام کعبہ نے سعودی سپریم کورٹ میں 3برس تک جج کے فرائض انتہائی ذمہ داری کے ساتھ انجام دیئے اور آج کل وہ بیت اللہ کی امامت و خطابت کے ساتھ مکۃ المکرمہ کی سپریم کورٹ میں بطور قاضی فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔امام کعبہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے 17برس کی عمر میں سعودی عرب کے شہر ریاض کی بڑی مسجد علیاء آل شیخ میں امامت کا باقاعدہ آغاز کر کے ایک بڑی سعادت حاصل کی تھی ۔امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب دنیا بھر میں پر سوز آواز میں تلاوت قرآن کی وجہ سے مشہور و معروف ہیں ،دنیا بھر سے سعودی عرب حج اور عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لئے جانتے والے کروڑوں فرزندان توحید امام کعبہ الشیخ ڈاکٹرصالح بن محمد کی پر کیف اور پر سوز آواز سے نہ صرف آشنا ہیں بلکہ رقت آمیز لہجے میں امام کعبہ کی مانگی جانے والی دعائیں حرم سے واپس آنے والوں کے دلوں میں پیوست ہو جاتی ہیں ۔امام کعبہ الشیخ صالح صرف امام و خطیب اور قاضی ہی نہیں بلکہ ایک بہترین اور مایہ ناز مصنف و ادیب بھی ہیں ،اِنہوں نے اصلاحی ،تربیتی،اجتہاد ،تقلید اور نفاق کے موضوعات پر کئی معرکۃ الاراء کتابیں لکھی جنہیں عرب و عجم میں بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی ،ان کی عربی زبان میں لکھی جانے والی ایک کتاب ’’تہذیب و ثقافت کی اشاعت میں مسجد الحرام کا کردار ‘‘ نے عالم عرب میں بے پناہ شہرت حاصل کی اور سننے میں ہے کہ اب اس کتاب کے کئی زبانوں میں تراجم کا کام جاری ہے۔ امام کعبہ اضاخیل میں نماز جمعہ کی امامت کے بعد آج شام اسلام آباد تشریف لائیں گے جہاں ان کی ملاقات صد ر ممنون حسین ،وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سمیت اہم حکومتی و اپوزیشن جماعتوں اور مذہبی تنظیوں کے قائدین سے ملاقات کریں گے ۔ فوج سے مشورہ کرنے پر ہمیں صحیح راستہ دکھایا جاتا ہے ، پرویز الٰہی کا دعویٰ امام کعبہ 9اپریل کو لاہور بھی تشریف لائیں گے جہاں وہ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر محمود اشرفی اور مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سینیٹر ساجد میر کی طرف سے دی جانے والی استقبالیہ تقریبات میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کریں گے جبکہ امام کعبہ راوی روڈ میں ’’اہل حدیث علماء کنونشن ‘‘ سے بھی خصوصی خطاب کریں گے۔ مزید : قومی -اہم خبریں - مشہور خبریں مزید Dec 04, 2022 | 00:15:AM ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟ Dec 03, 2022 | 19:37:PM پاکستان میں وائرل ہونے والے گانے پر مادھوری ڈکشت نے بھی ڈانس کردیا Dec 04, 2022 | 11:49:AM راولپنڈی ٹیسٹ,چوتھے روز کا کھیل ختم،پاکستان نے ہدف کے تعاقب میں 2وکٹوں کے نقصان پر ... Dec 03, 2022 | 15:44:PM صوبائی اسمبلیاں کب توڑیں گے ؟ عمران خان نے مذاکرات کی پیشکش پر وضاحت دیتے ہوئے زور ... Dec 03, 2022 | 13:41:PM وزیر تعلیم مراد راس نے موسم سرما کی جلد چھٹیاں ہونے کا عندیہ دے دیا Dec 03, 2022 | 15:56:PM راولپنڈی ٹیسٹ میں رنز کے ڈھیر، عبداللہ اور امام کے بعد بابر کی بھی سینچری ای پیپر ویڈیو گیلری مزید سفیرِ پاکستان پر کابل میں قاتلانہ حملہ: حملہ آور کون ہیں؟ "جتنی محبت پاکستان میں ملی، دنیا میں کہیں اور نہیں دیکھی" پاکستان آئے بھارتی صحافی ... بلاگ جنرل قمر جاوید باجوہ کی خدمات، نئے سپہ سالار کی ... حافظ محمد طاہر محمود اشرفی اک نظر غریب پر بھی ۔۔۔! محمد راحیل معاویہ جناب صدر!یہ آئین سے مذاق ہے؟ امجد عثمانی فیصلے کہاں ہو رہے ہیں،قبول کون کریگا ، این آر ٹو ... طیبہ بخاری معاملہ آرمی چیف کی تعیناتی کا سید عارف مصطفیٰ ملک ہے تو سب ہے بیرسٹر امجد ملک گھر داماد ۔ ۔ ۔ راضیہ سید نیوزلیٹر You are subscribed Successfully اہم خبریں شیئرکریں ہوم ہمارے بارے میں رابطہ اشتہارات Privacy Policy Terms of Service Copyright 2022. Reproduction of this website's content without express written permission from 'Daily Pakistan' is strictly prohibited.
احسان قاسمی رابطہ: ehsanulislam1955@gmail.com ٹپ ۔۔۔۔۔۔ ٹپ ۔۔۔۔۔۔ ٹپ ۔۔۔۔۔۔۔ ٹپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔برف کی سِل بہت دھیرے دھیرے۔۔۔۔ بالکل غیر محسوس طور پر پگھل رہی تھی۔ٹپ Read More احسان قاسمی, افسانہ پر آئس برگ ایک تبصرہ افسانہ ہریا کی حیرانیاں ڈاکٹر ذاکر فیضی مداری سڑک کے کنارے مناسب مقام دیکھ کر تماشے کی تیّاری کر رہا تھا۔ جمورا اس کی مدد میں لگا تھا۔ مداری Read More افسانہ, ذاکر فیضی, ڈاکٹر ذاکر فیضی, ہریا کی حیرانیاںLeave a Comment on ہریا کی حیرانیاں افسانہ دستک 1 min read محمد شمشاد صبح سویرے کرن کے دروازہ پر کسی نے دستک دی. ایک دو نہیں کئی بار.نہ چاہ کر بھی وہ بستر سے اٹھی اوربڑبڑاتے
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 22 نکاتی ایجنڈے اور ملکی سیاسی، اقتصادی صورتحال پر غور ہوگا۔ کورونا وبا اور ویکسی نیشن کے عمل پر کابینہ کو بریفنگ دی جائے گی۔ کورونا ویکسین کی قیمت کی منظوری کابینہ ایجنڈا میں شامل ہے۔ الیکڑانک ووٹنگ مشین استعمال اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ رائٹس پر بریفنگ دی جائیگی۔ صحت سہولت پروگرام کی اسلام آباد، گلگت بلتستان کے شہریوں تک توسیع منظوری کیلئے پیش ہوگی۔ ای او بی آئی کے چیرمین کی کنٹریکٹ پر تقرری کابینہ ایجنڈا میں شامل ہے۔ سٹیل ملز کیلئے سبسڈی، رولز آف بزنس 1973 میں ترمیم کابینہ ایجنڈا میں شامل ہے۔ کوسٹل زون کی ترقی سے متعلق ایم او یو منظوری کےلئے کابینہ میں پیش ہوگا۔ Facebook Twitter WhatsApp Email Previous articleپاکستان: کورونا کی تیسری لہر میں بچے تیزی سے وائرس میں مبتلا ہونے لگے Next articleادرک کا پانی بےشمار طبی فوائد کا حامل Wajdan RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR بین اقوامی امریکا کی افغانستان میں طویل ترین جنگ ختم، آخری فوجی بھی کابل سے نکل گیا بین اقوامی پنج شیر میں طالبان اور شمالی اتحاد کے مذاکرات کامیاب بین اقوامی افغانستان میں الیکشن کا وقت نہیں، جامع حکومت ضروری ہے: سہیل شاہین About Us An online media platform where every story is your own story. We publish content that is relevant to our viewers and their daily lives. The content that you will love to read and share.
اسلام آباد: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اپیل کی آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوگی جب کہ بھارت ... بھارتی جاسوس کلبھوشن سنگھ یادیو کے کیس میں کب کیا ہوا ….؟ by Web Desk جولائی 18, 2020 0 بھارتی خفیہ ادارے ‘’را’’ کے ایجنٹ کی حیثیت سے کراچی اور بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں کیلئے ہدایات دینے والے ... بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو تیسری بار قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ by ویب ڈیسک جولائی 17, 2020 0 اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو تیسری بار قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ کیا ہے، رسمی طور ... بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کا کیس عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے لیے مقرر by ویب ڈیسک اکتوبر 3, 2018 0 بلوچستان سے گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کا کیس عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے لیے مقرر ہوگیا۔ عالمی عدالت ...
مرکزی پیج/کھیل اور کھلاڑی/پاکستان اور انگلینڈ ورلڈ کپ کی تیاریوں کا اندازہ لگانے کے لیے ٹی ٹوئنٹی سیریز استعمال کریں گے۔ پاکستان اور انگلینڈ ورلڈ کپ کی تیاریوں کا اندازہ لگانے کے لیے ٹی ٹوئنٹی سیریز استعمال کریں گے۔ ستمبر 25, 2022 0 2 2 minutes read انگلینڈ اگلے ماہ آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ کپ سے قبل سات میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے تصادم کے ساتھ منگل کو 17 سالوں میں پاکستان کے اپنے پہلے دورے کا آغاز کرے گا۔ انگلینڈ کو ابتدائی طور پر گزشتہ سال پاکستان کا دورہ کرنا تھا لیکن سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے وہ پورا نہیں ہو سکا۔ جوس بٹلر کے جوانوں کو اس سال دورے کے لیے صرف اس وقت گرین لائٹ دی گئی جب ایک سیکیورٹی ٹیم نے زمینی صورتحال کا جائزہ لیا۔ انگلینڈ دورے کے دوسرے مرحلے میں تین ٹیسٹ کھیلنے کے لیے دسمبر میں واپس آنے سے قبل کراچی میں چار اور لاہور میں تین میچ کھیلے گا۔ مزیز انگلستان کا پاکستان فیصلہ ٹاس کربیٹنگ پہلے سیمی فائنل تک رسائی کی جنگ آج سے شروع ہے۔ پہلے بٹلر کے گھٹنے کی انجری سے صحت یاب ہونے پر کراچی ٹانگ سے محروم ہونے کے بعد، ٹیم کی قیادت معین علی کریں گے، جن کے دادا دوسری جنگ عظیم کے بعد پاکستان سے انگلینڈ چلے گئے تھے۔ معین نے ڈیلی میل کے لیے اپنے کالم میں لکھا، "پاکستانی ہجوم کے سامنے کھیلنا یادگار ہونے والا ہے اور جوس بٹلر کے لیے ڈیپوٹائز کرنا ایک بہت بڑا اعزاز ہے، جب وہ انجری سے صحت یاب ہو رہے ہیں، اور انگلینڈ کی کپتانی کریں گے،” معین نے ڈیلی میل کے لیے اپنے کالم میں لکھا۔ "یقیناً، یہ دورہ کرکٹ کے لیے اہم ہے اور یہ ایک فریق کے طور پر ہمارے لیے بھی اہم ہے۔ آل راؤنڈر نے مزید کہا ، "ان حالات میں سات ٹی ٹوئنٹی ایک سخت امتحان ہوں گے اور اگلے ماہ آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ کپ سے پہلے ہم کہاں ہیں اس کے لئے ایک اچھا اشارہ ہوگا۔” انگلینڈ نے آخری بار 2005 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا لیکن موجودہ اسکواڈ کے کم از کم 10 اراکین کو مقامی حالات کا کچھ تجربہ ہے بشکریہ ان کے پاکستان سپر لیگ (PSL) کے دوروں میں۔ ان میں سے ایک، ایلکس ہیلز، میدان سے باہر کے مسئلے کی وجہ سے بین الاقوامی کرکٹ سے تین سال کی غیر موجودگی کے بعد خاص طور پر متاثر کرنے کے خواہاں ہوں گے۔ پاکستان، دریں اثنا، اس ماہ کے شروع میں ایشیا کپ کے فائنل میں سری لنکا سے ہارنے کی مایوسی کو دور کرنے کی کوشش کرے گا۔ کپتان بابر اعظم کی فارم میں خرابی، اور 20 اوورز کی کرکٹ میں ان کا مجموعی طور پر بلے بازی کا نقطہ نظر اہم باتیں رہے ہیں اور پاکستان سیریز کے دوران ان مشکلات کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا۔ انگلینڈ اپنی ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ مہم کا آغاز 22 اکتوبر کو پرتھ میں افغانستان کے خلاف کرے گا، میلبورن میں روایتی حریف بھارت کے خلاف پاکستان کے افتتاحی میچ سے ایک دن پہلے۔ Tags آسٹریلیا انگلینڈ پاکستان ٹی 20 سیریز ورلڈ کپ ستمبر 25, 2022 0 2 2 minutes read Share Facebook Twitter Pinterest WhatsApp Print اردو پوائنٹ 2 اردو پوائنٹ 2 پاکستان کو بہترین نیوز پبلیشر سنٹر یے۔ یہاں آپ پاکستانی خبریں، انٹرنیشنل خبریں، ٹیکنالوجی، شوبز، اسلام، سیاست، اور بھی بہیت کہچھ پڑھ سکتے ہیں۔
کرہ ارض پر کروڑوں ایسے سحر انگیز منا ظر ہیں جن کو دیکھ کر بڑے سے بڑا منکرِ خدا بھی بے ساختہ پکا راُٹھتا ہے کہ اِس کا یقیناًکو ئی عظیم خا لق ہے ‘ایسے دل کش منا ظر کہ دیکھنے والا پتھر کا مجسمہ بن جا ئے ‘آنکھ جھپکنا بھو ل جا ئے ‘سانس رک جا ئے ‘دنیا سے بے خبر ہو جا ئے اور پھر ایسے بھی بے شمار منا ظر ہیں جن کو دیکھنے کے لیے انسان بار بار جانا چا ہتا ہے لیکن چند بار جانے کے بعد ہی انسان کا دل بھر جاتا ہے وہ کسی نئے منظر یا جزیرے کی تلا ش میں نکل پڑتا ہے ‘انسان یکسانت کا شکار ہو کر جلدی بو ر ہو جا تا ہے ‘انسا ن تنو ع پسند ہے ‘اختراع جدت کو پسند کر تا ہے ‘کسی بھی منظر کو چند بار دیکھنے کے بعد نیا منظر چاہتا ہے لیکن کر ہ ارض کا ئنات میں ایک ایسا منظر بھی ہے جیسے لا کھوں بار دیکھنے کے بعد بھی انسان کا دل نہیں بھر تا بلکہ ہر بار دیکھنے کے بعد پیا س اور بڑھ جاتی ہے ‘ہزاروں بار دیکھنے کے بعد بھی ہزاروں بار دیکھنے کی تمنا دل میں مچلتی ہے ‘میرے سامنے حرم کعبہ ایک دل نشیں بہت بڑے قالینی جائے نماز کی طرح بچھا ہوا تھا جس پر لاکھوں سجدے چاند ستا روں کی طرح چمک رہے تھے ‘آسمان کی ساری کہکشائیں حرم کعبہ کے حسن کو دوبالا کر نے کے لیے کعبہ کے صحن میں آکر سجدے کر رہی تھیں اِن کہکشاؤں کی وجہ سے حرم کعبہ دلہن کی طرح سجا ہوا تھا چاروں طرف رنگ و نور کے فوارے پھو ٹ رہے تھے چاند ستا رے غلا فِ کعبہ کو دیوانہ وار چوم رہے تھے حرم میں آیا ہوا ہر انسان اِس نشے میں طرف تھا کہ وہ یہاں ہے یہاں سانس لے رہا ہے ‘سجدے کر رہا ہے ‘عبا دت کر رہا ہے وہ فون پر اپنے عزیزوں سے بھی یہ خو شی شئیر کر رہا تھا ‘بو ڑھا آسمان چودہ صدیوں سے دیوانوں کی دیوانگی دیکھ رہا تھا ‘فرشتے محو حیرت تھے انسان جو ہزاروں دنیا وی خداؤں کو سجدے کرنے کے بعد یہاں آکر سجدہ دیتا ہے تو ہزاروں سجدوں سے نجات پا جا تا ہے جب اُس کی جبیں اِس دہلیز پر جھکتی ہے تو بندگی آسمانوں کو چھونے لگتی ہے صدیوں سے یہاں پر دیوانوں کے قافلے آتے ہیں چند دن گزار کر دوبارہ آنے کی تمنا لے کر واپس اپنے گھروں کولو ٹ جاتے ہیں لیکن اِن دیوانوں میں کچھ ایسے بھی یہاں آئے جو پھر دوبارہ واپس نہیں گئے حرم کعبہ نے اُن کے پیروہ میں عشق و مستی ایسی طلا ئی زنجیریں پہنا ئیں کہ وہ پھر وہ دنیا کی ہر زنجیر سے آزاد ہو گئے کعبہ کا منظر اِس قدر بھا یا کہ پھر اُنہوں نے کو ئی دوسرا منظر دیکھنا ہی نہ چاہا پھر اُن کی زندگی کی ڈوری اِس منظر سے بندھ گئی پھر اُنہوں نے واپس کبھی مُڑ کر نہ دیکھا کعبہ کے عاشق یہ دیوانے قسمت والوں کو ملتے ہیں اگر کسی کو مل جائیں اور یہ با ت کر نے پر آما دہ بھی ہو جا ئیں تو طلسم ہو ش رباکے سحر انگیز با ب رقم ہو تے چلے جا تے ہیں میں آج اِسے ہی کسی پراسرار بندے کی تلاش میں تھا میں پچھلے کئی گھنٹوں سے اِدھر اُدھر گھو م رہا تھا نیچے اچھی طرح گھو منے کے بعد اب میں اوپر والے فلور پر آگیا تھا میں جب تھک جاتا آب زم زم کا ٹھنڈا شیریں گلاس لے کر کسی کو نے میں بیٹھ جا تا نظریں خا نہ کعبہ پر گا ڑ دیتا اور قطرہ قطرہ کا لے کو ٹھے کے لا زوال حسن کو اپنے دل و دما غ میں اتا رنے لگتا آپ جب بھی پر شکو ہ جلال سے بھر پو ر بیت اللہ کو دیکھتے ہیں آپ کی روح جھو م جھو م جا تی ہے ‘کا فی دیر خانہ کعبہ کو دیکھنے کے بعد میں ایک بار پھر چل پڑا دنیا جہاں سے آئے ہو ئے حاجیوں کو دیکھ رہا تھا کعبہ کے درو دیوار کو بھی رشک بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا جو مستقل یہاں موجود تھے چلتے چلتے میں نے دیکھا ایک بزرگ جس کی عمر ستر سال سے زیا دہ ہو گی اُس نے جنگلے کو پکڑا ہوا ہے فرش پر لیٹا ہوا تھا مضبو طی سے جنگلے کو پکڑا ہوا ہے اور ٹکٹکی باندھے خا نہ کعبہ کو دیکھے جا رہا ہے وہ تقریباً بے حس و حرکت لیٹا ہوا تھا میں بھی اُس کے قریب ہی فرش پر بیٹھ گیا میں تجسس سے اُس کو دیکھ رہا تھا تھو ڑی دیر بعد ہی مجھے احساس ہو اکہ وہ بلکل بھی حر کت نہیں کر رہا اب میرے تجسس میں پریشانی بھی شامل ہو نا شروع ہو گئی مجھے لگا شاید وہ بے ہو ش نہ ہو گیا ہو اب میں سرک کر اُس کے اور بھی قریب ہو گیا جب کچھ وقت اور گزر گیا تو میں نے بابا جی کے کندے پر ہا تھ رکھا لیکن شدید حیرت اُس وقت ہو ئی جب میرے کندھے ہلا نے پر بھی اُس نے میری طرف نہ دیکھا اب مجھے شدید تشویش لا حق ہو ئی کہ بے ہو ش یا گزر نہ گیا ہو ‘اب میں نے زور سے ہلا یا تو بابا جی کے جسم میں تھوڑی زندگی کا احساس ہوا اب میں نے مدد طلب نظروں سے اِدھر اُدھر دیکھا تو بنگا لی ورکر نظر آیا میں اُس کے پاس گیا اُس سے مدد چاہی وہ چل کر میرے ساتھ آیا بابا جی کو دیکھا اُس کو اُٹھا کر بٹھا یا چند با تیں کر نے کی کو شش کی تب بنگا لی ورکر میری طرف متو جہ ہوا اور بو لا میں اِس بابا جی کو جانتا ہو ں یہ سالوں سے حر م شریف میں ہی رہتا ہے ‘دن رات یہاں گزارتا ہے اِس کا کام ہی یہ ہے نان سٹا پ خا نہ کعبہ کو دیکھنا اکثر اِس پر جذب کی حالت طا ری ہو جاتی ہے تو اِس کو اپنی بھی خبر نہیں رہتی اکثر بھو ک پیاس کی وجہ سے بھی اِس کی یہ حالت ہو جاتی ہے ‘اب بھی اِس کی یہ حالت بھو ک سے ہے آپ اِس کو کھا نا وغیرہ کھلا دیں تو یہ ٹھیک ہو جا ئے گا میں نے فو ری طو رپر اپنے بیگ سے ٹھنڈا میٹھا جو س نکا لا اور بابا جی کے ہونٹو ں سے لگا دیا جو با با جی نے پینا شروع کر دیا ساتھ ہی میں نے بسکٹ بھی نکال لیے جو با با جی نے کھانا شروع کر دئیے ‘بابا جی کی مدہم ڈوبتی آنکھوں میں چمک آنا شروع ہو گئی جسم بھی بے جان سے انرجی میں ڈھلنے لگا اب با با جی ممنون نظروں سے میری طرف دیکھ رہے تھے بابا جی پشتو زبان بو لتے تھے لیکن ٹو ٹی پھو ٹی اردو بھی بو ل رہے تھے اب میں نے بابا جی کو دبا نا شروع کر دیا پھر میں نے بابا جی سے کہا کہ مجھے بہت بھو ک لگتی ہے آئیں ہم کھانا کھا کر آتے ہیں بابا جی نے انکا ر دیا لیکن جب میں نے بار بار با با جی کو کہا تو وہ میرے ساتھ چلنے پر تیا ر ہو گئے اب ہم باب عبد العزیز سے نکل اُس طرح بڑھے جدھر کھا نے کو مل جاتا تھا ٹھنڈے اور ٹھنڈی عما رت کے فرش پر بٹھا کر میں نے مر غ پلا ؤ اور کو لڈ ڈرنکس لئے اور آکر بابا جی کے سامنے بیٹھ گیا گرما گرم کھا نے کی تھال نما ٹرے کو رکھا کولڈڈر نک کے کین کو کھولا اور بابا جی کی طرح ملتجی نظروں سے دیکھا کہ شروع کر یں اب بابا جی اور میں نے ایک ہی تھا ل میں کھا نا شروع کر دیا بابا جی چاول کھا ئے جا رہے تھے اُن کے ہا تھ اور منہ سے جو چاول واپس گر تے اُن کو اپنی طرف اور تا زہ چاول بابا جی طرف کر تا جا رہا تھا بابا جی میری حرکتوں پر شفیق نظروں سے میری طرف دیکھتے وہ با دشاہ میں غلا م میں نو کر کی طرح با دشاہ کو کھانا کھلا رہا تھا اُن کے جھو ٹے چاول میں تبرک لنگر کے طور پرکھا رہاتھا ہر نو الے میں نشہ سرور تھا اِس دوران میں بار بار اُنہیں ڈرنک بھی پیش کرتا اچھی طرح کھا نے کے بعد میں بابا جی کے لیے کڑک چائے لے کر آیا چائے دیکھ کر بابا جی خو ش ہو ئے میں اور بابا گرم تلخ شریں چائے کے گھونٹ اپنے حلقوں سے نیچے اتار رہے تھے یہ میری زندگی کا سب سے لذیز کھا نا تھا میں باباجی کے لیے اگلے وقت کا کھانا اور ڈرنک بھی لا یا تھا جو میں نے اُن کے روکنے کے باوجود اُن کے پرانے تھیلے میں ڈال دیا اب ہم حرم کعبہ کی طرف بڑھے واش روم اور وضو کے بعد ہم پھر باب عبدالعزیز سے حرم کعبہ میں داخل ہو ئے میں غلاموں کی طرح بابا جی کے ساتھ چل رہا تھا میں نے بابا جی کو بتا ئے بغیر کھا نے کے ساتھ سعودی ریا ل بھی رکھ دئیے تھے اگر بابا جی دیکھ لیتے تو کبھی نہ لیتے اب ہم پھر ایسی جگہ پر آگئے تھے جہاں سے خانہ کعبہ پو رے جلال کے ساتھ نظر آرہا تھا میں نے بابا جی سے درخواست کی کہ وہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھا ئیں انہوں نے ہاتھ اٹھا دئیے اور پو چھا کیا دی تو میں نے کہا میرے ملک پاکستان کے لیے دعا کر یں اور ان تما م غریبوں کے لیے جو سالوں یہاں آنے کا خواب دیکھ رہے ہیں بابا جی کی آنکھوں سے مو تی ٹپک کر اُن کی داڑھی مبا رک پر آکر چمکنے لگے و ہ دعا مانگتے رہے اورمیں عشق و سرور میں بھٹکتا رہا پھر دعا کے بعد بابا جی نے مجھے پکڑا اپنے قریب کیا اور میرے ما تھے پر بو سہ دیا بابا جی کے بو سے کی حرارت میری روح کی گہرائیوں میں چاند ستا روں کی طرح روشنی بکھیرتی گئی ۔ Post Views: 23 شیئر کریں: متعلقہ خبریں: بزمِ درویش ……….حرم کعبہ……….. تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی کالم : بزمِ درویش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خانہ کعبہ کے مہمان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی کھوار زبان کا مستقبل………….تحریر:محمد علی مجاہد داد بیداد ………… التواء بریگیڈ ………….. ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ Post navigation زئیت کڑک کے مقام پر گاڑی حادثے کا شکار ، دو افراد جان بحق ایک زخمی ویلج کونسل جمہوریت کی بنیادی اکائی ہے ۔ چترال کی خوبصورتی میں اپنے حصہ کا کردار ادا کریں۔۔ ارشاد سدھیر
عربی زبان میں رمضان کا مادہ رَمَضٌ ہے، جس کا معنی سخت گرمی اور تپش ہے. رمضان میں چونکہ روزہ دار بھوک و پیاس کی حدت اور شدت محسوس کرتا ہے اس لئے اسے رمضان کہا جاتا ہے۔ (1) ابن منظور، لسان العرب، 7 : 162 ملا علی قاری فرماتے ہیں کہ رمضان رمضاء سے مشتق ہے اس کا معنی سخت گرم زمین ہے لہٰذا رمضان کا معنی سخت گرم ہوا۔ رمضان کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ جب عربوں نے پرانی لغت سے مہینوں کے نام منتقل کئے تو انہیں اوقات اور زمانوں کے ساتھ موسوم کر دیا۔ جن میں وہ اس وقت واقع تھے۔ اتفاقاً رمضان ان دنوں سخت گرمی کے موسم میں آیا تھا۔ اس لئے اس کا نام رمضان رکھ دیا گیا. ملا علی قاری، مرقاۃ المفاتیح، 4 : 229 واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔ پرنٹ کریں What is the meaning of Ramadan? متعلقہ سوالات رمضان المبارک میں شبینہ کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ سحر و افطار کے اوقات قرآن مجید کی روشنی میں‌ کیا ہیں؟ حالتِ روزہ میں کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا کیا حکم ہے؟ رمضان المبارک میں تراویح کے دوران قرآن حکیم کی تلاوت کی مقدار کیا ہونی چاہئے؟ کیا رمضان المبارک میں تراویح میں مکمل قرآن پڑھنا لازم ہے؟ 9 اور 10 محرم کے روزے رکھنا کیسا ہے؟ سحری کھانے میں تاخیر اور افطار کرنے میں جلدی کا حکم کیوں دیا گیا؟ فدیہ کسے کہتے ہیں؟ اگر دھواں، غبار، عطر کی خوشبو یا دھونی حلق یا دماغ میں چلی جائے تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ روزے سے ہمیں کیا سبق حاصل ہوتا ہے؟ شریعت نے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لئے روزہ کے بارے میں کیا حکم دیا ہے؟ اہم سوالات فتویٰ آن لائن ویب سائٹ دارالافتاء تحریک منہاج القرآن کا آن لائن پراجیکٹ ہے، جس کے ذریعے عوام الناس کو دین کے بارے میں بنیادی معلومات اور روزمرہ زندگی میں پیش آمدہ مسائل کا حل قرآن و سنت کی روشنی میں فراہم کیا جاتا ہے۔ لوگ اپنی زندگی کو اسلامی طرزِ حیات کے مطابق ڈھالنے کیلئے یہاں سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں، سوالات پوچھتے ہیں اور پہلے سے شائع شدہ سوالات سے اپنے دینی علم میں اضافہ کرتے ہیں۔
تازہ ترین) آج اردو کی نامور افسانہ نگار اور ناول نگار قرۃالعین حیدرکی برسی منائی جارہی ہے ۔ اردو کے افسانہ نگاروں میں قرۃالعین حیدر کا مقام بہت بلند ہے ۔ وہ مشہور انشاء پرداز سید سجاد ذحیدر کی صاحبزادی تھیں۔ ان کے افسانوں کا پہلا مجموعہ “ستاروں سے آگے ” تھا جسے جدید افسانوں کا نقطہء آغاز قرار دیا جاتا ہے ۔1947ء میں وہ پاکستان چلی آئیں جہاں وہ حکومت پاکستان کے شعبہ اطلاعات و فلم سے وابستہ ہو ئیں۔ یہاں ان کے کئی ناول شائع ہوئے جن میں میرے بھی صنم خانے ، سفینہ غم دل اور آگ کا دریا قابلِ ذکر ہیں۔ آگ کا دریا کی اشاعت پر پاکستانی پریس کی جانب سے آپ کو خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس پر آپ واپس ہندوستان چلی گئیں۔ ہندوستان جا کر آپ کے کئی افسانے ، مجموعے ، ناولٹ اور ناول شائع ہوئے ۔ 1989ء میں حکومت ِ ہندوستان کی جانب سے آپ کو گیان پیٹھ ایوارڈ عطا کیا گیا جب کہ 2005ء میں پدم بھوشن سے اعزاز سے نوازا گیا۔ آپ نے 21 اگست 2007ء کو دہلی کے نزدیک نوئیڈا کے مقام پر وفات پائی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔ TAGS death anniversary famous writer Previous articleکتے بھی ایک دوسرے کی زبان سمجھتے ہیں Next articleسعودی عرب نے بھارت کو دوٹوک جوب دے دیا RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR Appeals against Nawaz Sharif’s sentence will be heard today CM Usman Bazdar and Asim Saleem Bajwa meet, agree on proposal to build China Center, C-Pack Tower in Lahore
اسی ماہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیا، اب حکومت سے بات نہیں ہوگی: عمران خان نے کل کے بیان سے یوٹرن لے لیا موجودہ حکومت کٹھ پتلی ہے: عمران خان ،پی ٹی آئی کیخلاف کارروائیوں کا ذمہ دار جنرل باجوہ کو قرار دیدیا ابھی مذاکرات کو لٹکایا جائے،عمران خان سیاست کر رہا ہے، ہمیں بھی سیاست کرنی چاہیے: ن لیگ کے اجلاس کی اندرونی کہانی کوئٹہ: ایڈیشنل سیشن جج کچلاک نے اعظم سواتی کی ضمانت پر رہائی کی درخواست سماعت کےلیے منظورکرلی اسلام آباد ہائی کورٹ نے علی امین گنڈا پور کیخلاف مقدمات کے اخراج کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا دامن میں 2 ، ایک گولی شلوار کے پائنچے میں گھسی دوسری طرف سے نکل گئی، جسم پر خراش تک نہ آئی، پولیس نے کہا معجزہ ہوگیا: عمران اسماعیل کا حیرت انگیز ... خصوصی افراد معاشرے کا حصہ اور خاص توجہ کے حقدار ہیں،صدرمملکت عارف علوی مسلم لیگ ن نے عمران خان کی مشروط مذاکرات کی پیش کش مسترد کردی اسپیشل افراد ہر معاشرے کیلئے خاص اہمیت کے حامل ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب پنڈی ٹیسٹ کا تیسرا دن : پاکستانی اوپنرز کی سنچریاں مونس الہٰی کے بیان سے فوج کے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے موقف پر شبہات بڑھ گئے، وضاحت ہونی چاہیے: رانا ثنا عمران خان ہزار یوٹرن لے چکے ، ان کی بات کو سنجیدہ نہیں لیتا : اعظم نذیر تارڑ عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش ، وزیر اعظم نے ن لیگ کا اہم اجلاس لاہور میں طلب کرلیا عمران خان کو اندازہ ہے کہ اسمبلی توڑنا مسئلہ نہیں معیشت بچانا اصل مقصد ہے: شیخ رشید مانتا ہوں حکومت مہنگائی ختم نہیں کرسکی، عمران خان نے جو تباہی کی ہے 6 ماہ میں ٹھیک نہیں ہوسکتی : رانا ثنا پاکستانی سفارتخانے پر حملے کے بعد مولوی امیر متقی کا بلاول بھٹو کو فون، سفارتی عملے کی مکمل حفاظت کی یقین دہانی فیس بک اور انسٹاگرام نے کم عمر صارفین کے تحفظ کیلئے نئے ٹولز متعارف کروا دئے ٹیکنالوجی 11:03 AM, 23 Nov, 2022 نیوویب ڈیسک شیئر کریں ! سماجی رابطے کی دو بڑی ویب سائٹ فیس بک اور انسٹاگرام نے کم عمر صارفین کے تحفظ کیلئے نئے ٹولز متعارف کروا دئے ۔ میٹا کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ کم عمر صارفین کی حفاظت کے لیے فیس بک اور انسٹاگرام میں بائی ڈیفالٹ پرائیویسی سیٹنگز میں تبدیلی کر دی جائے گی ۔کم عمر افراد کے فیس بک اکاؤنٹ میں سائن اپ سے خودکار طور پر پرائیویسی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ایسے اکاؤنٹس کو رپورٹ یا بلاک کیا جائے گا جو کم عمر صارفین سے رابطہ کریں گے۔ میٹا کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ مشتبہ اکاؤنٹس فرینڈز سجیسٹ میں بھی کم عمر صارفین کو نظر نہیں آئیں گے۔صارفین کے لیے آن لائن ٹپس بھی فراہم کی جائیں گی تاکہ ان تک نامناسب مواد کی رسائی ممکن نہ ہوسکے۔
الیکشن قریب ہیں،آئی جی پنجاب کی تقرری نہایت ضروری ہے،ریمارکس،الاٹمنٹ کیس میںسابق وزیرنعمان لنگڑیال نے معافی مانگ لی. نمائندہ ایکسپریس منگل 26 مارچ 2013 شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں سروس ٹربیونلزکوحکومتی اثرسے نکالااورمالی خودمختاری دی جائے، تقرر میں صدر، گورنرزکے صوابدیدی اختیارات غیرقانونی ہیں،سپریم کوٹ فوٹو: فائل اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے پنجاب میں انسپکٹر جنرل پولیس کا خالی عہدہ پر کرنے کا حکم دیا اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ چیف سیکریٹری پنجاب کی مشاورت سے مجاز اتھارٹی کے ذریعے آئی جی پنجاب کی تقرری کی جائے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بادامی باغ سانحہ پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے سی سی پی او لاہور محمد املیش کی رپورٹ پیش کی جس میںکہا گیا ساون مسیح کیخلاف توہین رسالت ثابت ہو چکی ہے، تحقیقات مکمل کرکے چالان پیش کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے رپورٹ کے اس حصے پر حیرانگی کا اظہارکیا کہ وقوعہ کے روز جب مظاہرین بے قابو ہوئے تو پولیس نے بھاگ کرگودام میں پناہ لی اور ایس پی ملتان خان نے تیسری منزل پر جا کر جان بچائی، چیف جسٹس نے کہا یہ اس کیس کا سب سے بدقسمت پہلو ہے، جب پولیس خود بھاگ جائے تو عوام کو تحفظ کون فراہم کرے گا۔ چیف جسٹس نے کہا یہاں توکمانڈر نے بھاگ کر جان بچائی ، جب کمان بھاگ جائے تو سپاہی کیا لڑے گا، ہم پنجاب پولیس کیلیے بزدلی کا لفظ استعمال نہیںکریںگے لیکن یہ ضرورکہیں گے کہ پولیس میں باہمت اور بہادر لوگوںکو ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا پولیس بھاگ گئی اور تخریب کاروںکوکھلی چھٹی مل گئی،پولیس نے علاقہ کے لوگوںکو سکیورٹی فراہم کرنے کے بجائے لوگوںکو دوسری جگہ منتقل کرکے مشتعل افرادکو جلائوگھیرائوکا موقع فراہم کیا ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مشتعل افراد بھاگ جانے میںکیسے کامیاب ہوگئے ۔مشتعل افرادکو فرار ہی کرانا تھا تو پولیس کا ایک اہلکار ہی کافی تھا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب پولیس کمانڈر ہی موقع سے فرار ہوگیا تو مشتعل افراد نے لوگوںکے گھروںکو جلانا ہی تھا ۔ملتان خان نے عدالت میں موقف اختیارکیا کہ واقعہ کے وقت وہ موقع سے فرار نہیں ہوئے تھے، عدالت جوڈیشل انکرائری کرا لے ۔چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کی عدم تعیناتی کے حوالے سے آبزرویشن دی کہ صوبوںکو بیرونی جارحیت اور اندرونی خلفشار سے محفوظ رکھنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، اگر صوبے میںکوئی اعلیٰ عہدہ خالی ہو جائے تو وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مجاز اتھارٹی کی طرف سے نام ملنے کے فوری بعد اس پر تقرری کرے ۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ضروری کارروائی کریں اور ایک اہل شخص جنہوں نے پولیس کی کمان کی ہوکو اس عہدے پر مقررکر دیا جائے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ عام انتخابات قریب ہیں، آئی جی پنجاب پولیس کے عہدے پر تقرری نہایت ضروری ہے ۔عدالت نے مقدمہ کی سماعت سات روزکیلئے ملتوی کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور محمد املیش کو حکم دیا کہ وہ بادامی باغ واقعہ کی مزید تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کریں۔فاضل بنچ نے سرکاری مکانات کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے کیس میں سابق وزیر مملکت نعمان لنگڑیال کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مستردکر دیا اورانہیں دوبارہ نوٹس جاری کرکے جواب طلب کر لیا۔ نعمان لنگڑیال خود پیش ہوئے اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر غیر مشروط معافی طلب کی اور تحریری معافی نامہ بھی جمع کرایا۔چیف جسٹس نے سرکاری افسرفیصل بٹ کو جعلی الاٹمنٹ لیٹر پر سرکاری رہائش دینے پر سخت برہمی کا اظہارکیا، عدالت نے اس بارے میں وزارت ہائوسنگ کے جواب کو بھی مستردکر دیااور سماعت 8اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے وزارت کو دو ہفتوں میں سرکاری مکانات کا ریکارڈ مرتب کرنے کا حکم دیا۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں سدھو موسے والا کے قتل کا ماسٹر مائنڈ گولڈی برار امریکا سے گرفتار وڈیوز لیک کرنے والوں کو خانہ کعبہ جاکر بددعائیں دیں، رابی پیرزادہ کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں دوں گا، ملک ڈیفالٹ کی طرف نہیں جارہا، شوکت ترین عمران خان کی حکومت کو مشروط مذاکرات کی پیش کش برطانیہ میں ہم جنس پرست جوڑے کو ہراساں کرنیوالے باس پر کروڑوں روپے جرمانہ عمر اکمل کے 7 لاکھ سے زائد مالیت کے دو موبائل فون چوری ہوسکتا ہے عمران خان مذاکرات کی پیش کش میں مخلص ہوں، خواجہ آصف کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر قاتلانہ حملہ، زخمی گارڈ پشاور منتقل تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم جنّت میں چار عورتوں سے نکاح ہوگا ان چاروں عورتوں کا نام کیا ہے برائے مہربانی جواب سے نوازے المستفی رمضان علی بنارس جواب نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جنت میں ازواج مطہرات کے علاوہ تین عورتوں (یعنی مریم بنت عمران کلثوم اخت موسی علیہ السلام اسیہ بنت مزاحم جو فرعون کی بیوی تھیں )سے نکاح فرمائیں گے فتاویٰ بریلی شریف صفحہ ٢٢٢/٢٢٣ پر حاشیہ صاوی و دیگر کتب تفاسیر کے حوالے میں موجود ہے جب اُمُّ المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالٰی عنہا وصال فرمانے لگیں تو حضورصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے آپ سے ارشاد فرمایا فاذا قدمت علی ضراتک فاکرئیھن منی السلام مریم بنت عمران و آسیہ بنت مزاحم و کلیمۃ او قال حکیمۃ بنت عمران اخت موسی بن عمران علیہ السلام فقالت بالرفاء والبنین یا رسول اللہ: جب تم اپنی سوتنوں مریم بنت عمران و آسیہ بنت مزاحم و کلیمۃ یا فرمایا حکیمۃ بنت عمران اخت موسی بن عمران علیہ السلام سے میرا سلام کہنا تو انھوں نے عرض کی مبارک ہو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رہی بات چار عورتوں سے نکاح کرنا یہ ورایت میرے نگاہوں سے نہیں گزرا واللہ ورسولہ اعلم بالصواب کتبہ. محمد عمران قادری نظامی تنویری عفی عنہ مقام گوندہ بلرام پور الھند Tags عقائد Facebook Twitter جدید تر اس سے پرانی ایک تبصرہ شائع کریں 0 تبصرے براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ
بنگلورو، (ایجنسیاں) :کرناٹک کے ایک مندر پر دلتوں نے قبضہ کر کے اس پر نیلا جھنڈا لہرا دیا۔ دراصل، 8 ستمبر کو کولار ضلع میں بھوت یما میلے کا انعقادکیا گیا تھا اور دلتوں کو گائوں کے دیوتا کے مندر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ اسی گائوںں کے رہنے والے شوبا اور رمیش کا 15 سالہ بیٹا چیتن مندر گیا۔ بچے نے گائوں کے دیوتا سدیرانا سے جڑے ایک ستون کو چھودیا، کچھ گائوں والوں نے بچے کو مندر کے ایک حصے کو چھوتے ہوئے دیکھا اور بزرگوں کو بتایا۔ انہوںنے الزام لگایا کہ لڑکے نے گاو ¿ں کےضوابط کو نظر انداز کیا۔ اس سے مشتعل ہو کر گاو ¿ں والوں نے دلت بچے کی پٹائی کر دی۔ اس کے بعد بچے کے گھر والوں کو اگلے دن گاو ¿ں کے بزرگوں کے سامنے پیش ہونے کےلئے بلایا گیا۔ دلت کنبہ کے ساتھ اس سلوک سے مشتعل دیگر دلتوں نے گاو ¿ں کا گھیراو ¿ کیا۔ ساتھ ہی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مندر پر قبضہ کر کے نیلے جھنڈے لگا دیئے۔ دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق گاو ¿ں والوں نے الزام لگایا تھاکہ ستون کو چھونے سے ناپاک ہو جاتا ہے اور اسے دوبارہ پینٹ کرنا پڑے گا۔ گاو ¿ں کے پردھان نارائن سوامی نے دوبارہ پینٹ کرنے کےلئے اس کنبہ پر 60 ہزار روپے کا جرمانہ لگایا۔ ساتھ ہی الٹی میٹم دیا کہ اگر یکم اکتوبر تک جرمانہ ادا نہیں کیا تو پورے کنبہ کو گاو ¿ں سے باہر پھینک دیا جائے گا۔ دلت کنبہ نے اس کے خلاف پولیس میں شکایت بھی درج کرائی تھی۔ پولیس نے 8 افراد کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق گائوں میں صرف 8-10 دلت کنبے رہتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS TAGS blue flag Dalit family Karnataka Facebook Twitter Telegram WhatsApp Email Print Previous articleاترپردیش سرکاری مدارس : اوقات میں ایک گھنٹہ کا اضافہ، 6 گھنٹے ہوگی تعلیم Next articleغیر شادی شدہ خواتین بھی قانونی اسقاط حمل کی حقدار SNB Web Team RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR ملک کی خوشحالی کے لیے ‘بھارت جوڑا یاترا’ میں شامل ہونا چاہئے: راہل گاندھی دوسرے مرحلے کا انتخاب ختم شاہد زبیری: یکساں سول کوڈ کا راگ الاپنے میں بی جے پی سرکاروں میں ہوڑ کیوں ؟ advertisement Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease.
چاک یا کریون سے بنائی گئی تصویر جس میں بڑی سے ناک والا گنجا آدمی دیوار سے دیکھ رہا ہے اور نیچے لکھا ہوا ہے ’kilroy was here‘ (کلروئے یہاں تھا) دراصل دنیا کی پہلی وائرل میم ہے۔ اگرچہ اس میم کی ابتدا دوسری جنگ عظیم میں امریکی فوجیوں کے ہاتھوں نہیں ہوئی لیکن یہ ان کے ساتھ منسلک ضرور تھی۔ جو جنگ کے خاتمے کے بعد بھی ایک عرصے تک مقبول رہی۔ یہ چھوٹی سی ڈرائنگ عوامی سطح پر مذاق بن گئی تھی۔ شہری اس میم کو بنانے کا مقابلہ کرنے لگے یہاں تک کہ امریکا کے مجسمہ آزادی کی مشعل پر، پیرس میں آرک ڈی ٹرومف، چین میں مارکو پولو پُل، نیویارک کے جارج واشنگٹن پل اور اسپتالوں میں حاملہ خواتین کے پیٹ پر تک اس ڈرائنگ یا تصویر کو بنایا گیا۔ کلروئے نام کو J.J Kilroy سے ماخوذ سمجھا جاتا ہے جو امریکی ریاست میساچوسٹس سے تعلق رکھتا تھا اور وہ بیتھلیھم اسٹیل بحری جہاز بنانے والی کمپنی میں ویلڈنگ انسپیکٹر تھا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق کلروئے کے ساتھی کارکنان اُس سے اس بات پر تنگ تھے کہ یہ اُن کے کام کا معائنہ نہیں کرتا تھا جس پر کِلروئے نے تنگ آکر معمول کے مطابق چاک سے نشان لگانے کے بجائے جہازوں کے پارٹس پر ‘Kilroy was here’ لکھنا اور اس کے اوپر ایک لمبی ناک والا گنجا آدمی بنانا شروع کردیا کیونکہ کلروئے خود گنجا اور لمبی ناک والا تھا۔ جب یہ بحری جہاز دنیا بھر کی بندرگاہوں پر جاتے اور جب ارکان سامان کھولتے تو انہیں یہ ڈرائنگ بنی ملتی۔ 62 Share FacebookTwitterGoogle+ReddItWhatsAppPinterestEmail آج کا اخبار Facebook Join us on Facebook Twitter Join us on Twitter Instagram Join us on Instagram RSS Subscribe our RSS ہمارے بارے میں کیا آپ لکھنے کے خواہشمند ہیں اگر آپ وائس آف پاکستان کےلیےلکھنا چاہتے ہیں تو ای میل کیجیئے voice_Pakistan@yahoo.com یا رابطہ کیجیے 0332-1711000