text
stringlengths
237
575k
پنجاب حکومت نے کورونا وائرس پھیلنے کے خطرات اور عیدالفطر پر لوگوں کی نقل وحمل کو محدود کرنے کے پیش نظر صوبے بھر میں 8 مئی سے مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ اہم فیصلہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ میں منعقد اجلاس میں کیا گیا۔ فیصلے کے تحت 8 مئی سے صوبے بھر میں ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ اور سیاحتی مقامات بند رہیں گے۔ شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوائنٹس قائم کئے جائیں گے جن پر پولیس اور رینجرز کے جوان ڈیوٹیاں سرانجام دیں گے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے چیف سیکرٹری پنجاب، دیگر اعلیٰ سول اور عسکری حکام کو ہدایت کی کہ کورونا پر قابو پانے کیلئے اگلے 15 سے 20 دن نہایت اہم ہیں، وبا پر قابو پانے کیلئے بھرپور کوششیں کرنا ہونگی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ عوام عیدالفطر سادگی سے منائیں اور احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔ عید کے موقع پر زیادہ چھٹیاں دینے کا مقصد لوگوں کی نقل وحمل کو محدود کرنا ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب کا کہنا تھا کہ احتیاطی تدابیر کی اہمیت سے متعلق شعور اور آگاہی کو بڑھایا جائے گا۔ شہری عید کی چھٹیوں کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ این سی او سی کی ہدایت کے مطابق چھٹیوں کے دوران پارکس اور سیاحتی مقامات کو مکمل بند رکھا جائے۔ Facebook Twitter WhatsApp Email Previous articleبھارتی کسانوں کا احتجاج رنگ لانے لگا، مودی کو ایودھیا کے پنچایت انتخابات میں شکست Next articleاین اے 249: پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں کا ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ Wajdan RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR بین اقوامی امریکا کی افغانستان میں طویل ترین جنگ ختم، آخری فوجی بھی کابل سے نکل گیا بین اقوامی پنج شیر میں طالبان اور شمالی اتحاد کے مذاکرات کامیاب بین اقوامی افغانستان میں الیکشن کا وقت نہیں، جامع حکومت ضروری ہے: سہیل شاہین About Us An online media platform where every story is your own story. We publish content that is relevant to our viewers and their daily lives. The content that you will love to read and share.
رنویر سنگھ نے بھی اس بات کا ذکر کیاہے کہ وہ قانون کی پاسداری رکھنے والے ایک شہری ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ دیپکا پدکون سے پوچھ تاچھ کے وقت وہ وہاں پرموجود نہیں رہ سکتے ہیں۔ ممبئی۔ بالی ووڈ اداکار رنویر سنگھ نے مبینہ طورپرنارکوٹک کنٹرول بیورو(این سی بی) سے ہفتہ کے روز بالی ووڈ منشیات کے معاملہ میں ان کی بیوی دپیکا پدکون سے پوچھ تاچھ کے دوران کیاوہ موجود رہ سکتے ہیں۔ اس جوڑی کی شادی 2018میں ہوئی ہے اور گوا میں جہاں سے شوٹنگ کے دوران جمعرات کی رات وہ واپس ہوئے ہیں رنویر سنگھ کی این سی بی کو درخواست ذرائع کے بموجب‘ رنویر سنگھ نے این سی بی کو درخواست لکھی ہے اور مبینہ طور پر کہا ہے کہ دپیکا پدکون کو بعض اوقات گھبراہٹ کا عارضی لاحق ہے اور اس پر خوف طاری ہوجاتا ہے لہذادپیکا کے ساتھ آنے کی انہیں اجازت دی جائے۔ رنویر سنگھ نے بھی اس بات کا ذکر کیاہے کہ وہ قانون کی پاسداری رکھنے والے ایک شہری ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ دیپکا پدکون سے پوچھ تاچھ کے وقت وہ وہاں پرموجود نہیں رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے این سی بی دفتر میں داخل ہونے کی ایجنسی سے درخواست کی ہے۔تاہم رنویر سنگھ کی درخواست پر سنٹرل ڈرگس ایجنسی نے کوئی فیصلہ نہیں کیاہے این سی بی کے روبرو دپیکا پدکون کی پیشی دپیکا پدکون ستمبر26کے روز ’سارا علی خان‘ شردھا کپور کے ہمراہ این سی بی کے روبرو پیش ہوں گی۔ راکول پریت سنگھ اور دپیکا پدکون کے منیجر کرشما پرکاش کوجمعہ کے روز طلب کیاگیاہے۔ بالی ووڈ منشیات کیس فی الحال این سی بی کو دو زایوں سے بالی ووڈ منشیات کیس کی جانچ کررہا ہے۔ ایک زوایہ ششانت سنگھ راجپوت‘ ریہا چکربرتی اور دوسرا مجنیندر سنگھ سرسا کی 2019میں کی گئی شکایت کے متعلق جو ایک پارٹی کا ویڈیوجس میں بالی ووڈ اسٹارس کی موجودگی تھی کے منظرعام پر آنے کے بعد کی گئی تھی۔ ان لائن منظر عام پر آنے والے اس ویڈیو پر سوال کیاجارہا ہے جس کو کرن جوہر نے شیئر کیاتھا اور پارٹی کے ان کے مکان پر ہوئی تھی۔ اداکارہ ریہا چکربرتی کو فون پر کی گئی بات چیت کے احیاء عمل میں لانے کے بعد مذکورہ نارکوٹک کنٹرول بیورو نے گرفتار کیا‘ جس نے آخری لمحات میں ششانت سنگھ راجپوت کے ساتھ خوشگوار وقت گذرا تھا۔ ریہا چکربرتی کو 9ستمبر کے روز سے جیل میں رکھا گیاہے ان پر الزام ہے کہ ششانت سنگھ راجپوت کے لئے انہوں نے منشیات کاانتظام کیاتھا۔ اس کے بھائی شوویک چکربرتی اور ششانت سنگھ راجپوت کے دو ملازمین بھی ان 15لوگوں میں شامل ہیں جنھیں ممبئی میں دھاوے کے دوران دستیاب59گرام منشیات کی بنیاد پر گرفتار کیاگیاہے۔ Tags Bollywood, Deepika Padukon, Drugs Case, NCB, Questioning, Ranveer Singh مشہور خبریں ضرورت رشتہ دہلی فسادات: عمر خالد اور خالد سیفی بری شاہ رخ خان عمرہ کے بارے میں خاموش ! ہندو ‘شادی سے پہلے 2تا3 ناجائز بیویاں رکھتے ہیں Virtual SOs: Dirty Talking Adult Chatbots Simulate Relationships اگر مسلمان مخالفت کرتے تو مغل دور کے دوران ہندوستان میں ایک بھی ہند و باقی نہیں رہتا۔ کرناٹک کے سابق جج
خیرو برکت کے لئے بہت سی دعائیں آپ نے پڑھ رکھی ہوں گی،سنا بھی ہوگا کہ فلاں دعا یا وظیفہ پڑھیں جسے پڑھنے سے آپ کو خیروعافیت حاصل ہوتی ہوگی۔آج آپ کو ایک ایسی مقرب و مجرب دعا سے متعارف کرارہا ہوں جو اللہ کے پیارے حبیبﷺ کے لاڈلے صحابی حضرت انسؓ کے نام سے منسوب ہے۔یہ دعا مشہور صحابی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی ہے ، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص تھے ۔ دس سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ۔آپؓ کی والدہ ماجدہ نے بچپن میں ہی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت پر مامور کر دیا تھا اور التماس کرنے پر سرکار دوعالم ﷺ نے حضرت انسؓ کو دنیا اور آخرت کی دعائے خیر سے مشرف فرمایا جس کی وجہ سے آپؓ نے طویل عمر پائی اور آپؓ کی سو سے زائد اولاد ہوئی۔ روایت ہے کہ ایک دن حضرت انس رضی اللہ عنہ حجاج بن یوسف ثقفی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی بات پر حجاج غضب ناک ہوگیا۔ اور اس نے کہا’’اے انس اگر تو نے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت نہ کی ہوتی اور امیر المومنین عبدالملک بن مروان کا خط تمہاری سفارش میں نہ آیا ہوتا کہ اس نے تمہارے ساتھ رعایت کرنے کے بارے میں لکھا ہے تو میں تمہارے ساتھ وہ کچھ کرتاجو میرا دل چاہتا‘‘حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’ نہیں اللہ کی قسم تو ہرگز میرے ساتھ کچھ نہیں کر سکتا اور میری جانب بری آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔بلاشبہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے چند کلمات کو سن رکھا ہے ، میں ہمیشہ ان کلمات کی پناہ میں رہتا ہوں اور ان کلمات کے طفیل میں کسی بادشاہ کے غلبہ اور شیطان کی برائی سے نہیں ڈرتا‘‘ حجاج یہ سن کر ہیبت زدہ ہوگیا اور ایک ساعت کے بعد سر اٹھا کر کہا ’’اے ابو حمزہ وہ کلمات مجھے سکھا دو‘‘حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا ’’ نہیں میں ہرگز وہ کلمات تمہیں نہیں سکھاؤں گا کیوں کہ تم اس کے اہل نہیں ہو‘‘جب حضرت انس رضی اللہ عنہ کی رحلت کا وقت قریب آیا تو آپؓ کے خادم حضرت ابان رضی اللہ عنہ کے استفسار پر آپؓ نے ان کو یہ کلمات سکھائے۔اور کہا کہ انہیں صبح و شام پڑھا کر اللہ تعالیٰ تجھے ہر آفت سے حفاظت میں رکھے گا۔وہ کلمات یہ ہیں Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Δ Search for: Pages Contact Us Disclaimer Privacy Policy Terms and Conditions Menu صفحہ اول تازہ ترین آرٹیکلز انٹر نیشنل کھیل شوبز دلچسپ و عجیب اسلامی واقعات بزنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Cookie settingsACCEPT Privacy & Cookies Policy Close Privacy Overview This website uses cookies to improve your experience while you navigate through the website. Out of these cookies, the cookies that are categorized as necessary are stored on your browser as they are essential for the working of basic functionalities of the website. We also use third-party cookies that help us analyze and understand how you use this website. These cookies will be stored in your browser only with your consent. You also have the option to opt-out of these cookies. But opting out of some of these cookies may have an effect on your browsing experience. Necessary Necessary Always Enabled Necessary cookies are absolutely essential for the website to function properly. This category only includes cookies that ensures basic functionalities and security features of the website. These cookies do not store any personal information. Non-necessary Non-necessary Any cookies that may not be particularly necessary for the website to function and is used specifically to collect user personal data via analytics, ads, other embedded contents are termed as non-necessary cookies. It is mandatory to procure user consent prior to running these cookies on your website.
54376 آپریشن‘ 60420 گرفتاریاں ہو چکیں‘ نیشنل ایکشن پلان : ٹکے کا کام نہ ہونیکا تاثر درست نہیں : وزارت داخلہ Jul 05, 2015 3:32 AM, July 05, 2015 شیئر کریں: Share Tweet Google+ اسلام آباد ( نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزارت داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان کے خلاف عدالت عظمی کے گزشتہ روز کے ریمارکس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کارکردگی رپورٹ بھی جاری کردی اور واضح کیا ہے کہ قومی ایجنڈا پر عمل درآمد کے لئے وفاقی و صوبائی حکومتیں متعدد وزارتیں، انٹیلی جنس ایجنسیاںاور افواجِ پاکستان مل کر کوشاں ہیں ۔آپریشن کے نتیجہ میں ٹارگٹ کلنگ میں 44 فیصدکمی، قتل کے واقعات میں 37، دہشت گردی46، چوری میں23 فیصد، جبکہ 55,962 جرائم پیشہ عناصر گرفتار ہوئے ہیں جن میں 688دہشت گرد بھی شامل تھے۔تفصیلی رپورٹ آئندہ ہفتے عدالت میں پیش کرد ی جائے گی ترجمان وزارتِ داخلہ نے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے سر آنکھوں پر مگر یہ تاثر درست نہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر ©"ایک ٹکے کا کام بھی نہیں ہوا"۔ ترجمان نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو صرف ہمارے اپنے اعدادو شمار ہی نہیں بین الاقوامی ادارے اور تھنک ٹینکس پاکستان کو ان چند ممالک میں شمار نہ کرتے جن کے اندر دہشت گردی کی کاروائیاں گزشتہ سال بتدریج کم ہوئی ہیں۔ ترجمان نے کہا ہے کہ اس امر کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ این جی اوز اور ان کی فنڈنگ نہ تو نیشنل ایکشن پلان کے دائرہ کار میں ہے نہ ہی ان کا نیشنل ایکشن پلان کے کسی نکتے میں کوئی ذکر ہے۔ ترجمان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان جیسا کہ اس کے نام سے واضح ہے کسی ایک ڈیپارٹمنٹ، ادارے یا وزارت کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ قومی ایجنڈا ہے کئی نکات پر سالوں کا کام مہینوں میں ہوا اور اس کے بڑے اچھے نتائج نکلے مگر اس کے ساتھ ساتھ کئی نکات ایسے بھی ہیں جن پر مختلف وجوہات کی وجہ سے عمل درآمد کی رفتار سست ہے اور اسے تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ سر دست اب تک کی پیش رفت مختصراً درج ہے؛ اب تک 54376 آپریشن ہو چکے ہیں جن کے نتیجے میں 60420 گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ اب تک 3019انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جا چکے ہیں اور 1388 انٹیلی جنس شیئر ہوئیں۔ بایﺅمیٹرک کے ذریعے موبائل سمز کی تصدیق کے عمل میں اب تک 97.9ملین(نو کروڑ اناسی لاکھ) سمز کی تصدیق ہو چکی جبکہ5.1ملین (51لاکھ) سمز بلاک کر دی گئیں ہیں۔ یہ عمل 7 سال سے تعطل کا شکار تھا اور اسے صرف تین مہینوں میں مکمل کیا گیا نفرت اور اشتعال انگیز مواد کی تشہیر روکنے کے سلسلے میں اب تک 776کیسز رجسٹرڈ ہو چکے ہیںاور 1799 گرفتاریاں عمل میں آئیں ہیں جبکہ 1512 کتب اور دیگر مواد ضبط اور 71دکانیں سیل کی جا چکی ہیں۔ کراچی میں آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردی اور جرائم کی شرح میں واضح کمی آئی ہے اور ضرب عضب نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور ان کی صلاحیت پر کاری ضرب لگائی۔ آپریشن کے نتیجے میں اب تک 20000 دہشت گرد ہلاک و زخمی اور 2500گرفتار ہوئے ۔ آئی ای ڈی بم بنانے والے 400 گرفتار اور 100نیٹ ورکس کوتوڑا جا چکا ۔ اب تک ممنوعہ آرگنائزیشن کے 8111 کارکنوں کو فورتھ شیڈول میں ڈالا جا چکا اور ان میں سے 1026 کے خلاف باقاعدہ کیسز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ حوالہ/ہنڈی اور مشکوک رقوم کی ترسیلات روکنے اور اینٹی منی لانڈرنگ کے سلسلے میںاب تک ایف آئی اے اور سٹیٹ بنک نے تقریباً دو ارب روپے سے زائد کی ٹرانزیکشن پر یا تو کیسز بنائے ہیں ےا ان فنڈز کو منجمند کیا ہے۔ ایپیکس کمیٹیاں باقاعدگی سے میٹینگ کرتی ہیں اور نیشنل ایکشن پلان پر پیش رفت کو مانیٹر کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ سو شل میڈیا پر پھیلائے جانے والے مواد کو کنٹرول کرنے ،افغان مہاجرین کی واپسی، دہشت گردوں کے مالی ذرائع کو مکمل طور پر بند کرنے، فاٹا میں ریفارمز اور مدارس کی رجسٹریشن جیسے معاملات پر کام جاری ہے اور ان تمام امور پر مکمل عمل درآمدمیں اندرونی و بیرونی رکاوٹیں ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ جہاں تک این جی اوز کا تعلق ہے تو وہ سرے سے ہی نیشنل ایکشن پلان میں شامل نہیںاور عرصہ دارز سے مختلف حکومتوں کے ادوار میں مادر پدر آزادی سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کا بھی کریڈٹ موجودہ حکومت کو ہی جاتا ہے کہ اس نے اس چیز کا نو ٹس لیا۔ کئی بین الاقوامی این جی اوز کے ویزوں پر پابندی لگائی، چند ایک کو کام کرنے سے روک دیا گیا، کچھ کو ملک بدر کیا گیا اور چند ایک پر پابندی لگائی گئی۔ جہاں تک نیشنل ایکشن پلان کا تعلق ہے اگر دو سال پہلے اور آج کا تجزیہ کیا جائے تو یہ واضح ہو جائے گا کہ حالات میں بہت بہتری آئی ہے۔ کہاں سات آٹھ دھماکے روزانہ کے حساب سے اور کہاں آج کا بدرجہ بہتر ماحول۔ جس کا اظہار صرف ہمارے اعداد و شمار ہی نہیں بلکہ غیر ملکی ادارے اور تجزیہ نگار بھی کر رہے ہیں۔ انٹرنل سیکورٹی ایک انتہائی مشکل اور پیچیدہ عمل ہے جس میں کئی ادارے ، ڈیپارٹمنٹس، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی باہمی کوارڈینیشن سے ہی حالات میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ امن مکمل طور پر بحال کر دیا گیا ہے مگر اس بات کا اعتراف نہ کرنا کہ حالات میں بہت بہتری آئی ہے یہ بھی ایک نا انصافی ہوگی۔
پاکستان میں آنے والے حالیہ بے رحم سیلاب نے پشاور سے لیکر سندھ تک ہرصوبے کو بری طرح جھنجھوڑ دیا ہے۔ بلوچستان کی تحصیل اوتھل بھی ایسا ہی علاقہ ہے جہاں سیلاب نے بے دردی کی نئی کہانیاں رقم کی ہیں۔ اس تحصیل کا سب سے بڑا مسئلہ صاف پانی کی عدم دستیابی ہے جس کے باعث بڑی تعداد میں سیلاب متاثرین کی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ مرے پرسو درے کے مصداق اکتوبر کا سرد موسم بھی اپنی تمام تر سنگینیوں کے ساتھ شروع ہوچکا ہے۔ ایسے میں سب سے زیادہ خطرہ حاملہ خواتین اوربچوں کو ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موسم کے عین مطابق پہلے سے انتظامات نہ کئے گئے تو سخت موسم بھی متاثرین سیلاب کو کہیں کا نہیں چھوڑے گا۔ حب سے ایک کلو میٹر دور بلوچستان کے علاقے اوتھل میں صاف پانی کی عدم دستیابی کا حال یہ ہے کہ متاثرین ،اس جوہڑ سے پانی پینے پر مجبور ہیں جہاں سے جانورپانی پیتے ہیں ۔ کچھ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ جگہ جگہ کھڑاہوجانے والا سیلابی پانی بھی انسانوں کو مجبوراً پینا پڑ رہا ہے۔ اس پانی سے مختلف موذی بیماریاں پھیل رہی ہیں ۔ سیلاب کے باعث بڑی تعداد میں جانور ہلاک ہو گئے ہیں جو اسی پانی میں پڑے سڑ رہے ہیں ۔اسی پانی سے گائے ، بھینسیں اور دوسرے جانور نہاتے بھی ہیں اوران کا فضلہ بھی اس میں شامل ہے۔ ایک غیر سرکاری تنظیم لائف کیئر ویلفیئر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن ڈاکٹر ریحانہ نگہت نے وی اواے سے ایک انٹرویو میں بتایا کہ جانوروں اور انسانوں کا ایک ہی جگہ سے پانی پینا انتہائی خطرناک ہے ، اس صورتحال میں جلدی بیماری نے انتہائی خطرناک صورت اختیار کر لی ہے اور متاثرین کی جلد گلنے لگی ہے ۔ اس کے علاوہ گیسٹرو، قے و دست، یرقان ،ملیریا،پیٹ اور آنتوں کی بیماری کی وجہ سے بہت سی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ بیماریاں مزید زور پکڑتی جا رہی ہیں ۔ اگر پانی کے مسئلے پر قابو نہ پایا گیا تو بڑی تعداد میں قیمتی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں اور صرف اوتھل میں تقریباً پانچ سو لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہے جبکہ بیلہ اوردریجی میں بڑی تعداد میں قریبی گوٹھوں میں متاثرین انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ڈاکٹر ریحانہ کا کہنا ہے کہ اوتھل کے امدادی کیمپوں میں مچھر اور مکھیاں کی بہتات بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ مکھیاں متاثرین کے گہرے زخموں پر نہ صرف بیٹھ رہی ہیں بلکہ اْن زخموں کے اندر انڈے بھی دے رہی ہیں۔ یہ نہایت خطرناک صورتحال ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کے عہدیدار مینگیشا کیبیدی انتباہ کر چکے ہیں کہ اگر صورتحال جلد بہترنہ بنائی گئی تو متاثرین مجبوراً ایران کا رخ کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں چند دنوں بعد موسم سرما شروع ہو جائے گا اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے تو حاملہ خواتین کے ساتھ ساتھ نومولود بچوں کی بڑی تعداد لقمہ اجل بن سکتی ہے ۔ ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دو کروڑ دس لاکھ متاثرین میں سے پانچ لاکھ تعداد حاملہ خواتین کی ہے اور آنے والے دنوں میں ہر روز سترہ سو خواتین زچگی کے مراحل سے گزریں گی جن میں سے یومیہ دو سو پچاس کو طبی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑھ سکتا ہے ۔ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ میں سے تین سو بیس خواتین زچگی کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں ۔ ادھر ڈاکٹر ریحانہ کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین غذائی کمی، خون کی کمی ، تھکاوٹ اور کمزوری کا شکار ہیں۔ نقل مکانی کے دوران دور دراز پید ل سفر کرنے اور بھاری وزن اٹھانے سے پہلے ہی بڑی تعداد میں حمل ضائع ہو چکے ہیں اور اس کی ایک وجہ خواتین میں آگاہی نہ ہونا بھی ہے ۔ زیادہ تر علاقوں میں طبی سہولیات کا فقدان ہے اورمریضوں کو دور دراز علاقوں میں ڈاکٹرز کے پاس چارپائیوں پر لے جایا جاتا ہے ۔ بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث بہت سے مریض راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ گاؤں دیہات کے لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی خواتین کا لیڈی ڈاکٹرز ہی معائنہ کریں اور وہ مرد ڈاکٹرز سے علاج کروانے میں اجتناب برتتے ہیں ۔ ڈاکٹر ریحانہ کے مطابق موسم سرما حاملہ خواتین اور بچوں کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ،کیونکہ سردی سے ماں کو نمونیہ اور دیگر بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں اور اگر ماں بیمار ہو گی تو بچہ پیدائشی طور پر بیمار پیدا ہو گا ۔انہو ں نے بتایا کہ متاثرین کے کیمپ سخت سردی کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔بعض علاقوں میں تو کیمپ بھی میسر نہیں اور لوگ پھٹی پرانی دو چادریں ٹانگ کر گزارہ کر رہے ہیں۔ اگر موسم کے مزید شدت اختیار کرنے سے قبل حاملہ خواتین کو گرم کمبل و گرم ملبوسات فراہم نہ کئے گئے تو صورتحال بہت زیادہ خراب ہو سکتی ہے ۔ یہ بھی پڑھیے تاریخ کا بدترین سیلاب، اعدادو شمار کے آئینے میں سیلاب زدگان میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ پاکستانی سیلاب زدگان کی امدادکےلیے اقوامِ متحدہ کی دوسری اپیل بچوں کو اینٹی بائیوٹک دینا خطرناک ہے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 فیفا ورلڈ کپ: پوائنٹس ٹیبل پر دلچسپ صورتِ حال, بڑی ٹیموں کے لیے خطرہ موجود 2 حیدرآباد-سکھر موٹروے منصوبہ: اربوں روپے کے مبینہ گھپلوں کا پتا کیسے چلا؟ 3 پی ٹی آئی کا اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان، 'بہتر ہے وزیرِ اعظم مذاکرات کی دعوت دیں' 4 چین: بیجنگ سمیت مختلف شہروں میں احتجاج میں صدر شی سے استعفے کا مطالبہ 5 فوج کی کمان جنرل باجوہ سے جنرل عاصم منیر کے سپرد زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 فیفا ورلڈ کپ: بیلجئم کو مراکش سے شکست، برسلز میں جلاؤ گھیراؤ 2 ویو 360 | بھارت: مقتدر طبقہ خود ہندو نیشنلسٹ ہونے کا دعویدار ہے، تجزیہ کار| پیر، 28 نومبر 2022 کا پروگرام
آرمی چیف کے اثاثوں سے متعلق اعدادو شمار گمراہ کن ہیں، آئی ایس پی آر وزیراعلی پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلیے مسلم لیگ ن متحرک دوبارہ متنازع ٹوئٹس پر اعظم سواتی پھر گرفتار، جسمانی ریمانڈ منظور عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا کہیں گے تو ایک منٹ تاخیر نہیں ہوگی، وزیراعلی پنجاب ارشد شریف کا لیپ ٹاپ میرے پاس نہیں ہے، مراد سعید مقبول خبریں افسوسناک سانحہ،چینی انجینئراور پاکستانی مزدور کو نکالنے کیلئے پاک فوج کا دستہ پہنچ گیا سنیپ چیٹ نے کیمرے والا چشمہ تیار کر لیا بالی ووڈ خانز کیلئے خطرے کی گھنٹیاں فواد خان نے مقبولیت کے تمام ریکارڈز توڑ دیئے جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے سربراہ مملکت کو قتل کرنے کا اعلان کر دیا سوشل میڈیا صارفین کیلئے زبردست خوشخبری۔۔ گوگل نے نئی ایپ متعارف کرا دی معروف اداکارہ شوہرسے طلاق لینے عدالت پہنچ گئی سونے کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں!! اب کتنی قیمت ہوگی؟ امریکہ کس ملک میں باغیوں کو ہتھیار فراہم کررہاہے؟ترک صدر طیب اردگان کا انکشاف کھانے سے قبل پانی پینے کے حیرت انگیز فوائد شاہد آفریدی کیلئے انضمام الحق میدان میں کود پڑے،بڑا مطالبہ کردیا 0 شیئر کریں جنسی زیادتی کے مجرم کو نامرد کرنے کا بل منظور جون 3, 2021 June 3, 2021 اسلام آباد: قومی اسمبلی کمیٹی نے اینٹی ریپ بل 2020، کریمنل لا ترمیمی بل 2021 اور نیب ترمیمی بل 2021 منظور کرلیے۔چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ہوا جس میں اینٹی ریپ بل 2020 پر بحث کی گئی۔ پی پی پی کی نفیسہ شاہ نے بل کے نکات پر شدید اعتراضات اٹھائے۔پی پی پی کے حسین طارق نے کہا کہ موجودہ قوانین کو زیادہ موثر کرلیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا، اینٹی ریپ سے متعلق خصوصی عدالتوں کا قیام مشکل مرحلہ ہوگا۔جے یو آئی (ف) کی عالیہ کامران نے بھی کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے، کیسے پورے پاکستان پر نافذالعمل ہوگا، صوبے ہائیکورٹس کے ماتحت ہیں، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اس پر مشاورت کیوں کی گئی۔قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے 4 کے مقابلے میں 8 ووٹ سے اینٹی ریپ بل 2020 منظور کرلیا۔ رکن مسلم لیگ ن محمود بشیر ورک نے بھی حکومتی بل کے حق میں ووٹ دیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ محمود بشیر ورک کی حمایت کا مطلب ہے میرا بل ٹھیک ہے۔ نفیسہ شاہ اور عالیہ کامران نے اختلافی نوٹ لکھا کہ بل کی منظوری سے عدلیہ میں تفریق پیدا ہوسکتی ہے۔
کراچی: (منگل 22 مارچ 2022ع) کراچی کی شارع فیصل پر صبح سویرے سیمنٹ مکسچر ٹرک نے موٹرسائیکل کو ٹکر مار دی، حادثے میں باپ اور دو بیٹیاں جاں بحق ہوگئے۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب باپ دونوں بیٹیوں کو موٹرسائیکل پر سکول چھوڑنے جا رہا تھا، شارع فیصل عوامی مرکز کے قریب سیمنٹ مکسچر ٹرک نے موٹرسائیکل کو ٹکر ماری۔ ٹرک کی زد میں آ کر باپ اوردونوں بیٹیاں موقع پر جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ٹرک کو تحویل میں لے کر ڈرائیورظفر گرفتار کر لیا۔ جاں بحق ہونے والوں میں بیٹی 12 سالہ شجاع اور 9 سالہ بتول جبکہ باپ 35 سالہ ظہیرالدین شامل ہیں۔ تینوں کی لاشیں جناح ہسپتال منتقل کر دی گئی ہیں۔ پولیس کے مطابق حادثے میں جاں بحق ہونے والا ظہیر گلستان جوہر کا رہائشی تھا۔ متوفی ظہیر چاول کے دانے پر نام لکھنے کا کام کیا کرتا تھا۔ ٹیگز آپ اس پوسٹ کو شیئر کر سکتے ہیں! جڑے رہیے حالیہ خبریں ملک کو سینٹورس مال سمجھنے والے الیکشن کے لئے تیار ہوجائیں،حکمرانوں کو سمجھ نہیں آرہی کہ کیسے جان چھڑائیں:شیخ رشید گورننس اور معیشت تباہ و برباد ہوچکے ، حکومت روزانہ اپنی کرسی بچانے کی جنگ میں مصروف ہے، فواد چودھری انڈر 19 ویمن ٹی 20 ورلڈکپ کے لیے پاکستانی ٹیم کا اعلان ہو گیا توہین عدالت کیس: اسد عمر نے عدلیہ سے متعلق کہی باتوں پر غیر مشروط معافی مانگ لی گوگل نے ایس ای سی پی میں رجسٹریشن کرا دی جلد ہی ان کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا: امین الحق کراچی کی بجلی بند کرنے کیلیے دہشتگردوں کی نیشنل ٹرانسمیشن لائن کو اڑانے کی کوشش،3کھمبوں اور تاروں کو جزوی نقصان
HomeFruit-historyپوک بیری۔ فائٹولکا امریکانہ پھل کی معلومات | Pokeberry – Phytolacca Americana Fruit Information پوک بیری۔ فائٹولکا امریکانہ پھل کی معلومات | Pokeberry – Phytolacca Americana Fruit Information urdunom March 17, 2021 پوک بیری۔ فائٹولکا امریکانہ پھل کی معلومات پوک بیری۔ فائٹولکا امریکانہ پھل کی معلومات فائٹولکا امریکن ، امریکن نائٹ شیڈ ، کینسرروٹ ، کینسر جالپ ، کوکوم ، چونگراس ، کربیری ، پوکبیری ، انک بیری ، گیجٹ ، پوک ، کبوتر بیری ، سکوک ، سرخ سیاہی کا پودا ، ایک ایسا جڑی بوٹی والا پودا ہے جس میں پھل جیسی بیری ہوتی ہے ، یہ مشرقی ریاستہائے متحدہ کا ترجیح دیتا ہے۔ نم مٹی چھوٹے ، چمقدار ، گہرے جامنی رنگ کے پھلوں کے جتھے ان تنوں پر اگتے ہیں جو اگست - نومبر کے دوران پختہ ہوتے ہیں۔ پوک بیری کو خام نہیں کھایا جانا چاہئے کیونکہ یہ انتہائی زہریلا ہوتا ہے۔ پکی ہوئی بیر پائی بنانے میں محفوظ ہیں۔ پوکبیریوں سے نکالا گیا رس شراب کی رنگت کو بڑھانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ پوک بیری پھل کا پودا یہ ایک جڑی بوٹیوں والی بارہماسی پودا ہے جو اونچائی میں 2-12 فٹ تک بڑھ سکتا ہے۔ مانسل ٹپروٹ بڑے ، موٹے اور موٹے موٹے ہوتے ہیں جس کے قطر 4-6 انچ ہوتے ہیں۔ اس کے تنے اچھے اور کھڑے ہیں جو سبز ، سرخ ، گلابی یا جامنی رنگ سے 3-7 فٹ اونچائی تک مختلف ہوتی ہیں۔ پتے متبادل ہیں ، تقریبا بیضوی کیلئے لینسیولٹ۔ 3½-20 انچ لمبا اور 1½-5 انچ چوڑا۔ پھول ہم آہنگ ، سبز یا سفید گلابی ہوتے ہیں جو چوڑائی - انچ چوڑائی کے ہوتے ہیں۔ پھل گول ، تھوڑا سا چپٹا ، ارغوانی رنگ کا ہوتا ہے۔ ¼- ½ انچ چوڑائی اور 0.25 انچ (0.6 سینٹی میٹر) قطر میں۔ بیج سیاہ ، گول ، چپٹے اور 1/8 انچ چوڑے ہیں۔ پوک بیری پھل کی غذائی اہمیت پوکبیری میں وٹامن سی کا ایک کپ (160 گرام) سب سے زیادہ مواد ہوتا ہے جس میں پوک بیری شوٹ کرتے ہیں ، تقریبا 217 ملی گرام وٹامن سی ، 696 Ag وٹامن اے ، 0.528 ملی گرام آئرن ، 2.72 ملی گرام آئرن ، 0.669 ملی گرام مینگنیج ، 0.251 ملی گرام کاپر ، 0.234 ملیگرام وٹامن بی 6 ، 1.92 ملی گرام وٹامن بی 3 ، 0.128 ملی گرام وٹامن بی 1 اور 70 ملی گرام فاسفورس
اگر کشمیر میں کوئی’یوم سیاہ‘ ہے تو اسے 22 اکتوبر ہونا چاہیے جب اس کی تاریخ پاکستان نے مستقل طور پر مسخ کر دی تھی۔ یہ وہ دن تھا جب شاہی ریاست ایک’مسئلہ‘ اور’سوال‘ بن گئی تھی، یہ وہ دن تھا جب پاکستانی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے سچائی پر پردہ ڈال دیا گیا تھا، یہ وہ دن تھا جب پاکستان نے جان بوجھ کر ملک کی وحدت، سالمیت اور تہذیبی اقدار کو تباہ کیا تھا۔ یہ وہ دن تھا جب ایک دھوکے باز اور مکار پاکستان نے کشمیری عوام کے ساتھ غداری کی لیکن خود کو ان کے حقوق کا علمبردار ظاہر کیا۔ بہت عرصے سے پاکستان قبائلی حملے میں اپنے قصور کو چھپاتے ہوئے، ایک غلط بیانیہ سے بچ گیا ہے۔ اس لیے لوگوں کو، خاص طور پر کشمیر کے نوجوانوں کو، جو شاید اس واقعے کی تاریخ سے واقف نہ ہوں، کو حساس بنانا بہت ضروری ہے۔ انہیں ان مظالم کے بارے میں یاد دلانے کی ضرورت ہے جن کا پاکستان نے ان کے آباؤ اجداد کو نشانہ بنایا تھا اور پاکستان کے اصل عزائم اس وقت تھے اور آج بھی ہیں۔ پاکستان نے 12 اگست 1947 کو کشمیر کے مہاراجہ کے ساتھ ایک تعطل کا معاہدہ کیا تھا۔ 22 اکتوبر 1947 کو پاکستان نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو توڑا اور قبائلی حملہ آوروں کا استعمال کرتے ہوئے جموں و کشمیر پر زبردستی قبضہ کرنے کے لیے حملہ کیا۔ چھاپہ ماروں نے، جیسا کہ مشہور ہے، ریاست کو اس وقت تک وحشیانہ طور پر لوٹا جب تک کہ ہندوستانی فوج بچانے کے لیے نہ آ گئی۔ پاکستان ایک بیانیہ گھمانے میں کامیاب ہو گیا ہے جس نے 1947 کے حملے میں اپنے کردار کو چھپایا تھا اور اسے جموں و کشمیر میں فرقہ وارانہ ہلاکتوں کے جواب میں قبائلیوں کی طرف سے ایک ‘خودکار’ حملہ قرار دیا تھا۔ اس کے علاوہ، اس نے کشمیر میں 27 اکتوبر 1947 کو ہندوستانی فوجیوں کے داخلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے جموں و کشمیر کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کی حقیقت پر شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان نے اس دن کو کئی دہائیوں سے پاکستان، مقبوضہ جموں و کشمیر اور تارکین وطن میں اپنے بیانیے کو تقویت دینے کے لیے ‘یوم سیاہ’ کے طور پر منایا ہے۔ گزشتہ سات دہائیوں میں پہلی بار پاکستان کے بیانیے کو چیلنج کیا جا رہا ہے اور سری نگر سمیت 22 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ تاہم، قبائلی حملے کے عینی شاہدین کے بیانات کے حوالے سے دستاویزی ثبوت موجود ہیں جو اس کے کیس کو منہدم کر دیتے ہیں۔ ان میں سے ایک اکبر خان (بعد میں ایک میجر جنرل اور راولپنڈی سازش کیس میں ملوث تھا) کا ہے جس کی کتاب ‘Raiders in Kashmir’ اس بارے میں کوئی شک نہیں چھوڑتی کہ پاکستان نے حملے کی منصوبہ بندی کیسے کی اور دیواشر کے مطابق اس میں براہ راست ملوث تھا۔ اکبر خان اس وقت جی ایچ کیو میں ڈائریکٹر ہتھیار اور آلات تھے۔ انہوں نے پنجاب پولیس کو 4000 ملٹری رائفلز کے اجراء کے لیے سابقہ حکومت کی منظوری کو استعمال کرنے اور پولیس سے چھاپہ ماروں کو رائفلیں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اسی طرح پرانے گولہ بارود کو خفیہ طور پر کشمیر میں استعمال کے لیے موڑ دیا گیا۔ یہاں تک کہ اس نے کشمیریوں کو اندرونی طور پر مضبوط کرنے کے لیے ‘کشمیر کے اندر مسلح بغاوت’ کے عنوان سے ایک منصوبہ بھی تیار کیا اورساتھ ہی کشمیر میں مسلح شہریوں یا ہندوستان کی طرف سے فوجی امداد کو سڑک یا ہوائی راستے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے، دیواشر یاد کرتے ہیں۔ ہمایوں مرزا جنہوں نے ‘پلاسی سے پاکستان تک’ میں انکشاف کیا کہ ان کے والد اسکندر مرزا (بعد میں پاکستان کے گورنر جنرل) کو جناح نے فروری 1947 میں ایک قبائلی لشکر بنانے کا کام سونپا تھا کہ اگر وہ پاکستان کو تسلیم نہ کریں تو انگریزوں کے خلاف جہاد کریں۔ مرزا نے اس مقصد کے لیے وزیرستان، تیراہ اور مہمند ملک کے قبائلیوں کی نشاندہی کی۔ اس نے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک کروڑ روپے (یا اس وقت کے ایکسچینج ریٹ پر 750,000 پاؤنڈز) کی رقم مانگی۔جناح نے اسے فوری اخراجات کے لیے 20،000 روپے دیے اور کہا کہ بھوپال کے نواب باقی رقم فراہم کریں گے۔ جیسا کہ پاکستان برطانویوں کے ذریعے بنایا گیا تھا، اس لیے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت نہیں تھی۔ تاہم، اکتوبر 1947 تک، اسکندر مرزا سیکرٹری دفاع تھے اور قبائلیوں کے ساتھ ان کا سابقہ تجربہ حملے کو منظم کرنے کے لیے استعمال میں آیا ہوگا۔ کتاب سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جناح کشمیر کے واقعات سے بہت زیادہ واقف تھے۔ Tags: انڈیا نیرٹیو پاکستان یوم سیاہ Recommended پاکستان کودھچکا:طالبان نےایران میں ہندوستان کی چابہاربندرگاہ کی حمایت کی آئی این بیورو | 2 min read سعودی عرب اورچین کے درمیان ہائیڈروجن توانائی سمیت معاہدے پر کیا سوچتے ہیں آپ؟ آئی این بیورو | 2 min read امریکہ بھارت کو مذہبی آزادی کے خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کرے گا:رپورٹ آئی این بیورو | 2 min read بھارت میں بجلی کے لیے گرڈ کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 30 بلین ڈالر کے منصوبے کی نقاب کشائی آئی این بیورو | 2 min read جی 20 شیرپا اجلاس اختتام پذیر،غیر ملکی مہمانوں کو گلاب دے کرالوداع کیا آئی این بیورو | 2 min read ہندوستان امریکہ کا اتحادی نہیں بلکہ ایک اورعظیم طاقت بنے گا:وائٹ ہاؤس آئی این بیورو | 2 min read ہمارے بارے میں India Narrative, a news and views website, impactfully captures a new phase in aspirational India’s rise as an influential player on the global stage.
ویب ڈیسک – روس کے بنائے دنیا کی سب بڑے اور بھاری ہوائی جہاز انتونوو این-225 کی کراچی کے ائیر پورٹ پر پہلی مرتبہ لینڈنگ ہوئی ہے۔ روسی طیارہ پہلی مرتبہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر ایندھن بھروانے کے لیے رکا۔ روسی ساختہ انتونوو این-225 دنیا کا سب سے بڑا ہوائی جہاز ہے اور یہ کارگو مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ روس کی فوج اسے ایک طویل عرصے تک جنگی سازو سامان کی ترسیل کے لیے استعمال کرتی آئی ہے۔ یہ پہلا موقع تھا جب انتونوو این-225 دمام جاتے ہوئے پاکستان میں رکا اور یہاں لینڈ کیا۔ متعلقہ خبریں کباڑ ئیے نے یونیورسٹی میں ٹاپ کر لیا ویب ڈیسک - خیبر پختونخوا کے ضلع چار سدہ کی تحصیل شبقدرمیںکباڑ بیچنے والے طالب علم نے یونیورسٹی میں گولڈ میڈل حاصل کرلیا۔ طالب علم سلیم خان کا تعلق شبقدر کے علاقے سبحان خوڑ سے ہے۔ جس نے غربت کو آڑے نہیں آنے دیا اور کوڑا کرکٹ بیچ کر اپنے تعلیمی سفر کو…پڑھنا جاری رکھیں ڈنڈا پیر، ببر شیر بھی مرید، پاکستانیوں کے انوکھے کام ڈنڈے کے سامنے جنگل کا بادشاہ بھی بادشاہی بھول گیا اور سیدھا ہو گیا۔ ویڈیو دیکھیں پڑھنا جاری رکھیں ایڈم کرلائیک، اصل زندگی میں ایک تصویر کے نیگیٹو کی مانند دکھنے والا انسان ویب ڈیسک : آج ہم آپ کو ملواتے ہیں روس کے شہری ایڈم کرلائیک سے جو آج کل فیس بک اور انسٹا گرام پر اپنی عجیب و غریب شکل و صور ت کی وجہ سے مشہور ہورہے ہیں۔ ایڈم کرلائیک ایک جیتے جاگتے کسی تصویر کے نیگیٹو کی مانند دکھتے ہیں۔ انہوں نے…پڑھنا جاری رکھیں
کراچی میں یہ کوئی پہلی کاروائی نہیں کہ جسکی ذمہ واری دولت اسلامیہ نے قبول کی ہو ، فرق صرف اتنا سا ہے کہ پہلے کاروائیاں چھوٹے پیمانے پر تھیں ( جیسا کہ پولیس اہلکاروں پر حملے ) اس بار دولتِ اسلامیہ نے اپنی بھرپور موجودگی کا نہ صرف احساس دلایا بلکہ شہر کو مستقل نئے خطرات سے بھی دوچار کردیا ہے ، اب ریاست کے لئے کہاں تک یہ ممکن ہے کہ مختلف کمیونٹیز کی بسوں کو سیکیورٹی فراہم کرے ، دولتِ اسلامیہ اپنے مقاصد و اہداف کو حاصل کرنے کے لئے انتہائی سفاکی سے اپنے سپاہیوں کو بروئے کار لاتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی سطح پر دہشتگرد قرار دی گئی القاعدہ کی عالمی تنظیم نے دولتِ اسلامیہ سے فاصلے اختیار کیئے!۔ سب جانتے ہیں کہ اسماعیلی کمیونٹی پرامن انداز میں پاکستان میں بستی ہے اور تعلیم و کاروبار کیطرف زیادہ توجہ دیتی ہے (یہ اور بات ہے کہ پرنس کریم آغا خان کا اسپتال جس طرح شہریوں کی کھال اتارتا ہے وہ داستان بھی رلانے والی ہے بہرحال یہ الگ بحث ہے ) لیکن دولتِ اسلامیہ نے انہیں انکے عقائد کی بنیاد پہ نشانہ بنایا جس انداز میں ہلاک شدگان کو سر گردن اور سینے پہ گولیاں ماری گئیں ، اسی انداز میں دولت اسلامیہ عراق میں اپنے مخالفین کو نشانہ بناتی رہی ہے گزشتہ دنوں افغانستان میں اسی انداز میں دولتِ اسلامیہ نے ہزارہ کمیونٹی کی بس مسافروں سمیت اغواء کی تھی، دولتِ اسلامیہ جس طرح کے وسائل رکھتی ہے اسے دیکھتے ہوئے کئی جہادی گروپوں کے لئے اسمیں بڑی کشش ہے اور پھر دولتِ اسلامیہ کی جانب سے خلافت کا اعلان اس رومانس کو مزید بڑھاوا دے رہا ہے دولت اسلامیہ اہل تشیع اسماعیلیوں اور قادیانیوں کے لئے عدم برداشت کی پالیسی پر گامزن ہے اور اس طرز عمل کو ہمارے خطے کے بعض انتہا پسند گروہ بے حد پسند کرتے ہیں۔ کچھ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اس کاروائی کے پیچھے ہندی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ ہوسکتا ہے جو روز اول سے ہی پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے (برسبیل تذکرہ میاں صاحب کے ہند سے کاروباری مفادات بهی وابستہ ہیں ) پاک چین اقتصادی راہدری کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے ہندو ایران مکمل طور پہ متحرک ہوچکے ہیں، گو کہ پاکستانی ادارے اس سازش سے نمٹنے کی تیاریوں میں ہیں لیکن یہ حقیقتاً بہت بڑا چیلنج ہے ، لیکن مجھے ذاتی طور پہ لگتا ہے کہ سانحہ کراچی میں دولتِ اسلامیہ کے ملوث ہونے امکانات زیادہ ہیں را اور دولتِ اسلامیہ کا گٹه جوڑ ممکن نہیں لگتا کیونکہ دولتِ اسلامیہ میں ہندی مسلمانوں نے بھی دلچسپی ظاہر کی ہے (القاعدہ برصغیر کے سربراہ مولانا عاصم عمر بھی ہند کے شہری ہیں ) اسی لئے ہند و دولتِ اسلامیہ ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان القاعدہ کو پہنچایا جبکہ دولتِ اسلامیہ کا کوئی رہنما نہ تو یہاں گرفتار ہوا اور نہ ہی امریکہ کے حوالے کیا گیا (یہ بھی یاد رہے کہ نائن الیون کے وقت دولت اسلامیہ کا موجودہ شکل میں وجود نہیں رکھتی تھی) لیکن اسکے باوجود دولتِ اسلامیہ اپنی خلافت کو خراسان یعنی کہ افغانستان و پاکستان تک توسیع دینے کے اعلان کرچکی ، اسکا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اس جنگ کے بالکل نئے مرحلے میں داخل ہورہا ہے ضرب عضب کے نتیجے میں تحریکِ طالبان پاکستان کمزور ضرور ہوئی ہے لیکن دولتِ اسلامیہ کی صورت میں نیا خون خوانخوار حملوں کے زریعے اپنا وجود منوا رہا ہے!۔ صورتحال نہایت گھمبیر پیچیدہ اور تلخ ہے ، آرمی چیف اور وزیراعظم کراچی پہنچ چکے ہیں ماضی کیطرح کئی کمیٹیاں تشکیل دی جاچکیں ہیں سب حکام نوٹس نوٹس کھیل چکے ، مجھے پوری امید ہے کہ خدانخواستہ اگلے حملے تک ہم اس حملے کو پرانا اور معمول کا سمجھ کر بھول چکے ہونگے ، کیونکہ یہی دستور ہے یہی ریت و روایت ہے۔ یاد رکھئیے یہ جنگ صرف بمباری جعلی مقابلوں اور زید زمان جیسے تجزیہ نگاروں کے تعاون سے نہیں جیتی جاسکتی اسکے لئے عدل ، نظریاتی عزم و ارادے دین اسلام کے حقیقی تصور کو رائج کرنا ہوگا تاکہ ہم دو کشتیوں سے نکل ایک ہی میں سوار ہوسکیں ورنہ مارا ماری یونہی مقدر رہے گی!!۔ پس تحریرجس علاقے میں یہ کاروائی ہوئی وہاں کے تھانے لاکھوں میں فروخت ہوتے ہیں ، اور وہ قبضہ مافیا کی پسندیدہ ترین جگہوں میں سے ایک ہے اور یہ سب ریاستی اداروں کی سرپرستی میں ہوتا ہے۔ kartal escort maltepe escort kurtköy escort pendik escort göztepe escort bağdat caddesi escort ataşehir escort acıbadem escort içerenköy escort kozyatağı escort küçükyalı escort kadıköy escort bayan ümraniye escort bayan bostancı escort bayan ataşehir escort bayan anadolu yakası escort bayan kadıköy escort ataşehir escort bostancı escort ümraniye escort anadolu yakası escort bostancı escort bostancı escort serifalı escort serifalı escort serifalı escort ataşehir escort kadıköy escort bostancı escort ümraniye escort kartal escort maltepe escort pendik escort kurtköy escort anadolu yakası escort Next Read: پولیس میں رشوت ستانی کی پہلی اینٹ » CrimeISISKarachiPakistanRAwSafora Attackدولت اسلامیہرا فیض اللہ خان: فیض اللہ خان اے آروائی نیوز سے وابستہ سینئر صحافی اور وارز ون ‘ ایکسپرٹ ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان قدرتی حدِ فاصل کا کام دینے والے قبائلی علاقے میں جاری جنگ اوراس سے ملحقہ امور پر خصوصی گرفت رکھتے ہیں
(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی آباد کار مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوئےجبکہ انتہا پسند یہودی شرپسندوں کو مزعومہ ہیکل سلیمانی کے بارے میں مذہبی بریفنگ بھی دی گئی۔ ذرائع کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی آبادکاروں کے ایک بڑے گروہ نے پولیس کی موجودگی میں مکمل سیکیورٹی کے درمیان مسجد اقصیٰ میں جو توں سمیت داخل ہوکر مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔ فلسطینی محکمہ اوقاف جاری کردہ بیان کے مطابق درجنوں صہیونی آباد کاروں، اسرائیلی طلبا اور انٹیلی جنس اہلکاروں سمیت انتہا پسندوں نے قبلہ اول میں گھس کراشتعال انگیز کارروائیاں کیں اور فلسطینی نمازیوں کو جھڑپوں کیلیے اکسایا۔ صہیونی آباد کار مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوئےجبکہ انتہا پسند یہودی شرپسندوں کو مزعومہ ہیکل سلیمانی کے بارے میں مذہبی بریفنگ بھی دی گئی۔ واضح رہے کہ قابض ریاست میں صہیونی آبادکاروں کے یہ منظم گورپ روزانہ کی بنیاد پر قبلہ اول پر دھاوے بولتے ہیں اور مسلمانوں کے مقدسات کی بے حرمتی کر کے انہیں لڑائی جھگڑوں کے لیے اکساتے ہیں جس کے نتیجے میں اکثر فلسطینی نوجوانوں اور صہیونیوں کے مابین پر تشدد جھڑپیں شروع ہو جاتی ہیں اور قابض فوج بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کو گرفتار کر کے نامعلو صہیوعنی تفتیشی مراکز منتقل کر دیتی ہے۔ صہیونی تفتیشی مراکز میں صہیونی جیل انتظامیہ فلسطینی باشندوں کو انسانیت سوز سزائیں دیتی ہے جس کے خلاف بین الاقوامی سطح پرسخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے تاہم اسرائیل کے ان غیر قانونی زندانوں کو بند کرنے کےلیے کوئی اقدامات تاحال نہیں کیے جاسکے۔ Tags: صہیونی آباد کارصہیونی پولیسصہیونیئزمقبلہ اوّلمسجد اقصیٰمقبوضہ بیت المقدسہیکل سلیمانی ShareTweetSendSend Previous Post قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ایک برس میں 15 فلسطینی بچوں کی شہادتیں Next Post 6 ماہ جلا وطنی کے بعد مسجد اقصیٰ کے محافظ کی القدس میں واپسی Next Post 6 ماہ جلا وطنی کے بعد مسجد اقصیٰ کے محافظ کی القدس میں واپسی جواب دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے تبصرہ * نام * ای میل * ویب‌ سائٹ ٹوئیٹر پر فالو کریں Follow @roznamaqudsTweets by roznamaquds فیس بک پر فالو کریں زیادہ پڑھی جانے والی خبریں All بریکنگ نیوز پاکستان پی ایل او خاص خبریں خاص خبریں فلسطینیوں کا صہیونی بستی پر حملے کا صہیونی دعویٰ، گاڑیوں اور بسوں کو تباہ کردیا 28 نومبر 2022 0 0 (روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مسلح شرپسند صہیونی آبادکاروں نے فلسطینی آبادی پر حملہ کیا گھروں اور...
کاپر اسٹیٹ آف دی آرٹ کافی روسٹنگ اور ویئر ہاؤسنگ کی سہولت نمی اور درجہ حرارت کنٹرول اسٹوریج ماحول فراہم کرتی ہے۔ ۔ 10،000 مربع فٹ 30 ٹن سے زیادہ کافی کو سنبھالنے کی اجازت دیتا ہے۔ ۔ ایک اندرونی کافی لیب اور سرشار کپنگ ایریا جو انڈسٹری کے بہترین طریقوں پر عمل کرتا ہے اور اعلی معیار/ٹیک تجزیہ کے اوزار استعمال کرتا ہے۔ ۔ بنیاد ایک سٹیجنگ روم سے لیس ہے ، جہاں اسے تھرماسٹیٹک طور پر کنٹرول کی گئی جگہ سے آراستہ کیا گیا ہے جو کہ اگلے ہفتے کے اندر بھنی ہوئی سبز کافی ذخیرہ کرتی ہے۔ ۔ سہولت مکمل طور پر موصل ہے اور مقصد کم اخراج والے HVAC سسٹم سے بنایا گیا ہے۔ ۔ بھوننے کے عمل کو سافٹ وئیر ٹولز کے ذریعے سپورٹ کیا جاتا ہے ۔ ۔ روسٹنگ/آٹومیٹک اسکیلنگ ، فلنگ ، بیگنگ اور سیلنگ/بریونگ کا سامان معروف تنظیم نے بنایا ہے جو کئی دہائیوں سے انڈسٹری میں ہیں جیسے کافی ٹول ، سلیئر وغیرہ
نیا سال ہر ایک کے لئے ایک اہم تعطیل ہوتا ہے کیونکہ یہ ہمارے تجربات کا اختتام اور آغاز ہوتا ہے جو ہماری زندگی کا حصہ ہیں ، اس سے بہتر طور پر کچھ ایسی تبدیلیوں کا وعدہ کرتے ہیں جو کبھی کبھی ہم پورا کرتے ہیں اور دوسری بار ہم تھوڑا سا ایک طرف رکھتے ہیں۔ جیسے بھی ہو ، ہم آپ کے ساتھ یہ مجموعہ پیش کرنے جارہے ہیں نئے سال کے بہترین فقرے ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کو پسند آئے گا۔ اپنے نئے سال کے وعدوں کو قائم رکھیں جملے کی فہرست سے شروع کرنے سے پہلے ہم آپ کو ان تمام منصوبوں کو انجام دینے کی اہمیت کے بارے میں سوچنے کی ترغیب دینا چاہتے ہیں جن کی تجویز آپ اپنی زندگی میں پیش کرتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ وہ اکثر کافی پیچیدہ رہتے ہیں ، لیکن اس کے بارے میں سوچیں کہ یہ آپ کے ل how کتنا اہم ہے ، نہ صرف اسے حاصل کرنے کے لئے ، بلکہ اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے جدوجہد اور عمل کو آگے بڑھانا ہے۔ اگرچہ یہ ایسا نہیں لگتا ہے ، لیکن جنگ کرنے اور کسی ایسی چیز کو حاصل کرنے کی کوشش کرنے کی محض حقیقت جو ہماری زندگی کو پہلے سے ہی بہتر بناتی ہے ، یہاں تک کہ اگر ہم حتمی مقصد تک نہیں پہنچ پاتے ہیں ، اور یہ ایسی چیز ہے جس سے ہمیں جاننے میں مدد ملے گی ایک دوسرے کو بہت بہتر اور یقینا. ہماری شخصیت اور آج کے دن کے پہلوؤں کو بھی بہتر بنانا ہے۔ تو آپ جانتے ہیں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ نئے سال کے وعدے پورے کئے جائیں، اور کم از کم کامیابی کے قریب جانے کی پوری کوشش کریں اور ہر گزرتے سال کے ساتھ کچھ اور بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ نئے سال کے جملے جمع کرنا اب ہم آپ کو نئے سال کے فقروں کے ساتھ ایک فہرست چھوڑتے ہیں جو ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اپنے دوستوں ، کنبہ اور یہاں تک کہ آپ کے جاننے والوں کے ساتھ پسند کریں گے اور استعمال کرسکیں گے۔ مبارک ہو 20xx! نیا سال آپ کو امن و خوشحالی عطا کرے مبارک ہو 20xx! میں جانتا ہوں کہ نئے سال کو ہیلو کہنا بہت جلدی ہے ، لیکن میں اتنے خوبصورت لوگوں کو جانتا ہوں کہ میں نے بہت خوبصورت لوگوں کے ساتھ آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے اگر وہ سال جو آپ میں درد کی یادوں کا خاتمہ کرنے والا ہے تو ، یہ نیا سال ہر خواب کو حاصل کرنے کے ل life آپ کی زندگی کے بہترین لمحات کو جنم دے سکتا ہے! نیا سال مبارک ہو 20xx! میری آپ سے 65 دن کی محبت ، 129 دن کی قسمت اور 171 دن خوشی کی خواہش ہے! نیا سال مبارک ہو 20xx کیا آپ جانتے ہیں کہ دولت کی پیمائش کیسے کی جاتی ہے؟ آپ کے پیسے کے ل but نہیں بلکہ آپ کے دوستوں کی مقدار کے ل. اگر آپ کی صرف ایک ہی خواہش پوری ہوتی تو یہ کیا ہوگا؟ خدا آپ کے ہر دل کی نیک خواہشات کو نئے سال میں پورا کرے! نقصانات کے باوجود ، بدگمانیوں سے قطع نظر ، وہم ہمیشہ ہی پیدا ہوتا رہے گا ، پیار ہمیشہ غالب رہے گا۔یہ سال آپ کے لئے ایک بہترین سال ثابت ہو اور آپ اسے ہمیشہ کے لئے یاد رکھیں گے۔ الوداع نئے سال کے موقع پر ، خوشی اور امید سے بھرے نئے سال کا خیرمقدم دوست مسکرایا کیوں کہ آخر سب خراب ہوگیا۔ یہ سال بہت بہتر ہوگا ، لہذا خوشی ہوگی۔ نیا سال مبارک ہو آپ سے ملنے سے پہلے میں ایک ناامید آدمی تھا ، آپ کا دوست ہونے کے ناطے میری سوچ کے انداز کو بدل گیا ، آپ نے میری زندگی کو تبدیل کرنے ، اپنا افق تلاش کرنے میں میری مدد کی اور آج میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ مجھے آخر کار خوشی ، امن اور سب سے زیادہ محبت کا پتہ چل گیا ہے میں آپ کو اپنا سمجھتا ہوں بہترین دوست ، آپ کو کامیابیوں سے بھرا نیا سال مبارک اگرچہ ہم نے ایک وہم کھو دیا ہے ، ہمارے دلوں میں گھونسلے آنے والے نئے آئے گیں۔ نیا سال مبارک ہو 20xx! پوری آبادی کو نوٹس: امن اور پیار کا نقالی ختم ہوگیا۔ جھینگے بچائیں ، اپنے سسرال اور بہنوئی کی توہین کریں اور تحلیل ہوجائیں۔ نیا سال مبارک ہو! میں نے اس سال ٹوسٹ کیا ہے کہ ہم ایک ساتھ گزارتے ہیں اور اور بھی بہت کچھ آتا ہے۔ ہر سال تیزی سے گزرتا ہے… لہذا میں شامل نہیں ہوں ، میں 20 مکس سے لطف اندوز ہونے کے لئے اپنی پوری کوشش کروں گا۔ مبارک ہو! ہمیں ہر روز امن اور ہم آہنگی سے بھر پور دنیا کا خواب دیکھنا چاہئے جہاں پیار اور امید کی حکمرانی ہو۔ میں آپ کی زندگی میں نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور زندگی گزارنے کی خواہش کو کبھی نہیں کھوتا ہوں آنکھیں بند کرو تین خواہشات کرو اور آنے والے اس نئے سال میں وہ پوری ہوں گے اس امید پر کہ نیا سال آپ اور آپ کے اہل خانہ کو خوشی اور سکون سے بھرپور سال لائے گا۔ خوشامدی اور خوشحالی سے بھرپور نئے سال کے لئے ہماری نیک خواہشات کے ساتھ جب آدھی رات سے سیکنڈ ہوتے ہیں تو ، شہرت یا خوش قسمتی کے لئے مت پوچھیں۔ زندگی کو جاری رکھنے اور پیار کرنے کے لئے صحت سے دعا گو ہیں تاکہ آپ کی زندگی میں سکون اور خوشی آئے ۔سب کو نیا سال مبارک ہو! جب 12 بجے کی گھنٹیاں آئیں گی تو میں ان کو رکھنے کا شکریہ ادا کروں گا جب میرا پیغام آپ تک پہنچے تو ، اپنی آنکھیں بہت مضبوطی سے بند کریں اور ان خوبصورت چیزوں کے بارے میں سوچیں جو آپ کے ساتھ پیش آئیں اور میں آپ کو ان اور بہت سی چیزوں کے لئے خواہش کرتا ہوں جب آپ اپنے کنبے کے ساتھ ہوں تو آپ صرف خوش ہوسکتے ہیں اور آج اس جشن میں میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔ سب کو مبارکباد! میرے دل کے نیچے سے ہر وہ لفظ آیا جس کو میں نے اس نئے سال کی مبارکباد کے ساتھ لکھنے کے لئے لکھا تھا ، میرے دوست ، نیا سال مبارک ہو ، میں آپ کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتا ہوں مجھے پوری امید ہے کہ آپ کو نیا سال مبارک ہو اور آپ کے تمام اہداف پورے ہوں۔ یاد رکھیں کہ زندگی میں ہمیشہ برے لمحات ہوں گے ، اہم بات ان پر قابو پانا ہے اور کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا ہے میں آپ کے لئے اتنی خوشی اور اچھی چیزوں کے ساتھ ساتھ بہت سارے ستارے آسمان میں چمکنے کی خواہش کرتا ہوں۔ نیا سال مبارک چھوٹی بہن! میں امن چاہتا ہوں کہ آپ کی زندگی کو ہائی جیک کروں ، محبت آپ کی روح کو سیلاب کردے اور خوشی آپ کے چہرے پر جھلکتی ہے ، میری خواہش ہے کہ آپ ، دل سے ، ان تمام بھلائوں کے جو آپ مستحق ہیں۔ نیا سال مبارک ہو! پرانا سال کل روانہ ہو رہا ہے۔ آج ہی نئے سال 20xx کے لئے میری نیک تمنائیں وصول کریں مستقبل ان لوگوں کا ہے جو اپنے خوابوں کی خوبصورتی پر یقین رکھتے ہیں ، میری خواہش ہے کہ اگلا سال آپ کے لئے خوبصورت خوبصورت خواب لے کر آئے اور تمام ٹھوس اطمینان سے بالاتر ہو۔ مستقبل ان لوگوں کا ہے جو خوابوں کی خوبصورتی پر یقین رکھتے ہیں۔ نیا سال آپ کو بہت سارے خواب اور خوبصورت اطمینان بخشے۔ نیا سال آ گیا ہے… پرانا سال اب اپنا پورا دن اپنے بیچوں دن گھسیٹ رہا ہے ، ایسے واقعات جنہوں نے 20xx کو غیر یقینی صورتحال سے بھرا ہوا ایک مشکل سال بنا دیا ہے۔ ایک ایسا سال جس میں ہم میں سے بہت سے لوگ بغیر کسی امید ، کام کے ، غم کے دھنوں کے ساتھ زندگی کی امید کے روشنی کے بغیر جی رہے ہیں۔ اس وقت میں آپ کو کچھ مضحکہ خیز ، ناقابل یقین ، ٹینڈر ، سیکسی ، میٹھی اور بہت دل لگی بھیجنا چاہتا تھا ، لیکن مجھے افسوس ہے ، میں نے اسکرین پر داخل نہیں ہوا۔ نیا سال مبارک ہو! اس وقت اس ملک میں 66.000،15.820 لوگ پیار کرتے ہیں ، 19.965،28.819 ختم ہو رہے ہیں ، 20،XNUMX شروع ہو رہے ہیں ، XNUMX،XNUMX پوری خوشی میں ہیں اور صرف ایک ہی پڑھنے والے پیغامات ہیں۔ اٹھو! نیا سال مبارک ہو. میں امید کرتا ہوں کہ آپ نئے سال کی مبارکباد دینے والے پہلے شخص ہوں۔ مبارک ہو XNUMXxx! میرے بہت سارے دنوں میں میری پریشانی ناقابل تسخیر معلوم ہوتی تھی ، لیکن آپ نے مجھے ہمیشہ آگے بڑھنے کی طاقت اور ہمت دی ، انھیں ہمیشہ میرے پاس رکھتے تھے۔ میں آپ کو ایک بہت اچھا دوست سمجھتا ہوں اور میں آپ کو اپنے دل کی تہہ سے ایک نیا سال مبارک ہو۔ مجھے امید ہے کہ نیا سال آپ کے ل many بہت ساری خوشیاں لائے گا ، لیکن براہ کرم تبدیل نہ ہوں میں امید کرتا ہوں کہ اس سال آپ کو اپنی ہر چیز مل جائے گی کیونکہ آپ اس کے مستحق ہیں۔ نیا سال مبارک ہو مجھے امید ہے کہ جو حرکتیں میرے دل سے آئیں وہ آپ کو دکھائے گی کہ میں آپ کی کتنی پرواہ کرتا ہوں۔ کسی بھی فقرے سے زیادہ یہ جملہ خوشی سے بھرا ہوا امن کا ایک چھوٹا خانہ ہے ، پیار سے لپٹا ہوا ، مسکراہٹ کے ساتھ مہر لگا کر بوسے کے ساتھ بھیجا گیا ہے۔ نیا سال مبارک ہو! یہ سال آپ کو امن ، خوشیاں اور بہت سارے اچھ momentsے لمحات عطا کرے۔ یہ 20xx جو ہمارے خاندان میں یکجہتی اور محبت لاتا ہے۔ مبارک ہو! اس سال تحفوں کا انتظار نہ کریں۔ میں دانش مندوں کے ساتھ شراب پی رہا ہوں ، اور چیزیں ہاتھ سے نکل چکی ہیں ... یہ نیا سال آئیے ہم وہم اور اعتماد کو برقرار رکھیں کہ ہم اپنی تجویز پیش کریں گے۔ فتح اور اطمینان سے بھرا نیا سال گزاریں اس سال میں آپ کو بہت زیادہ خوش قسمتی کا حصہ بننے کے لئے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مبارک ہو 20xx! مبارک ہو ، میں آپ کا بطور فیملی ہونے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، میں آپ کو کسی بھی چیز کے ل change تبدیل نہیں کروں گا۔ نیا سال مبارک ہو! نیا سال مبارک ہو سب کو. میں ان تمام لوگوں سے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں جو مجھ سے پیار کرتے ہیں ، اور خاص طور پر آپ کے لئے جنہوں نے میرے ساتھ اچھا وقت گزرا ہے نیا سال مبارک ہو 20xx۔ اپنے شیشے کو بلبلوں سے پُر کریں اور خوشی کی خوشی کے ساتھ چمکتے ہوئے کافی حد تک پہنچنے کے لئے نئے سال 20xx کے لئے ٹوسٹنگ شروع کریں۔ نیا سال مبارک ہو! نیا اور خوشحال سال مبارک ہو کہ آپ جو کچھ بھی تصور کرتے ہیں اور اس سے زیادہ آپ کے لئے ہے میں نے اس سال کے لئے آپ کی زائچہ پڑھی ہے: صحت؛ ستارے آپ کو دیکھ کر مسکرائیں۔ رقم؛ ستارے آپ کو دیکھ کر مسکرائیں۔ سیکس؛ ستارے ایک دوسرے کے ساتھ گر جاتے ہیں۔ میں نے خوشی دیکھی ہے اور اس نے مجھے بتایا کہ وہ آپ کے گھر جارہا ہے۔ میں نے اس سے صحت اور محبت کی طرف گامزن ہونے کو کہا ہے۔ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو ، وہ میری طرف ہیں۔ نیا سال مبارک ہو. آج میں نے آپ کے اکاؤنٹ نمبر 365xx میں خوش قسمتی ، خوشی اور خوشی کے 20 دن داخل کیے ہیں۔ اس کو سنبھال لیں کہ اب اور نہیں ہے۔ نیا سال مبارک ہو. آج ہمارے پاس موقع ہے کہ اس سال کو الوداع کہے اور آنے والے سال کو منائیں۔ آپ کا نیا سال بہتر ہو اور آپ ہمیشہ ایسے اچھے دوست رہیں۔ نیا سال مبارک ہو! آئیے پوری دنیا میں ٹوسٹ محبت اور امن کے لئے اپنے شیشوں میں شامل ہوں۔ ایک بہتر سال کے لئے ایک مخلص خواہش یہ شہر روشنی و رنگ سے بھرا ہوا ہے ، یہ چمک کی ایک فتح ہے ، ہوا میں جشن کی خوشبو اور مسکراہٹ دینے کی خواہش پہلے ہی ہوا میں موجود ہے۔ ایک گلے اور ہم آپ کو نیا سال 20xx مبارک ہو کنبہ سب سے بڑا خزانہ ہے اور میں بہت خوش قسمت ہوں کہ سال کے آغاز میں ان کا ساتھ دیں۔ تعطیلات ایک کنبہ کی حیثیت سے عکاسی اور اچھ timesے وقت ہوتے ہیں اور آج میں آپ کے ساتھ اس کا اشتراک کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں میں آپ کو خوشحال 20xx کی خواہش کرتا ہوں۔ 12 صحتمند مہینوں ، 52 حیرت انگیز ہفتوں ، 365 عظیم دن ، 8760،525600 گھنٹے جوش و خروش اور XNUMX،XNUMX خوش منٹوں کے ساتھ۔ مبارک ہو اور نیا سال مبارک ہو سب کے لئے خوشی سے بھرے اس 20xx کے بہترین شگون میں خوشی کے ساتھ آیا اور اس سے کہا کہ وہ اس نئے آغاز کے لئے صحت اور محبت کے ساتھ آپ کے گھر آئے بہت ساری محبتیں ، شیمپین ، تفریح ​​، بہت سے تحائف ، پاگل لمحات ... کرسمس میں کامیابیاں اور نیا سال مبارک کرسمس اور نئے سال ، بلا شبہ ہماری زندگی کی بہترین یادیں۔ ہر نئے سال کا دن مسکرانے کا سبب بنے… ایک نیا سال 20X کی خوشی! آنکھیں بند کرنا اور سال کے ہر مہینے کی خواہش کرنا کافی نہیں ہے۔ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے اپنی پوری کوشش کرنا ضروری ہے۔ یہ نیا سال آپ کی زندگی میں بہت سی صحت ، خوشی اور آپ کے نظریات کے لئے جدوجہد جاری رکھنے کی بہت سی خواہشات لائے۔ نیا سال مبارک ہو! ہم غلطیوں کو فراموش نہیں کرسکتے ، لیکن ہر ایک سبق سے ہم عقل سے بھر گئے ہیں۔ اس سال شروع ہونے والے خوشی آپ کا منتظر رہے! میں آپ سے بہتر دوست نہیں ہوسکتا ، میری خواہش ہے کہ آپ دوستی کے کئی سالوں سے بہترین اور ٹوسٹ ہوں مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو بینک میں رکھنا ہے ، کیوں کہ آپ کی قیمت بہت ہے ، فریج میں کیونکہ آپ دودھ ہیں ، یا کسی جزیرے پر ہیں کیونکہ آپ خزانہ ہیں…. بہرحال ، میں صرف آپ کو نئے سال کے لئے نیک خواہشات پیش کرنا چاہتا تھا! نیا سال مبارک ہو! آپ کی پریشانی آپ کے نئے سال کی قراردادوں تک قائم رہے۔ نیا سال مبارک ہو! ہر ایک کے لئے جو کل کی طرف مثبت طور پر دیکھتا ہے ، خوشحال نیا سال۔ نیا سال مبارک ہو محبت کے ساتھ اپنے سب سے اچھے دوست کے ل may ، یہ نیا سال تمام مضامین کو پاس کرے ، سچی محبت سے مل سکے اور روزانہ غسل کرے۔ نیا سال مبارک ہو دوست سب کے لئے ، اس 20 XXX کے لئے بہت ساری مبارکباد ، وہ محبت آپ کے گھر میں داخل ہوتے وقت سب سے پہلے ہوتی ہے ، صحت اور کام پیچھے ہوجاتے ہیں اور یہ کہ ہم میں سے ہر ایک کو بہت زیادہ پیار ہے۔ نیا سال مبارک ہو. آپ ، میرے دوستوں ، اگلے سال کے لئے میری نیک خواہشات۔ اس یقین کے ساتھ کہ اس 20xx کو خوشگوار حیرتوں سے نوازا جائے گا جو ہماری زندگیوں کو خالص خوشی سے بھر دیتے ہیں یہ نیا سال میرے تمام دوست اپنے اہداف کو حاصل کریں ، ان کی خواہشات کو سچ بنائیں اور ہر دن خوش رہیں۔ میں محبت کرتا ہوں. نیا سال مبارک ہو یہ سال پچھلے سال سے بہتر ہو اور ہماری دوستی مضبوط ہو۔ نیا سال مبارک ہو دوست! ہوسکتا ہے کہ یہ نمو کا سال ہو کیونکہ انسانوں کو مستقبل میں پیدا ہونے والی کسی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہ صحت ، کام اور محبت کا ایک بہترین سال ثابت ہو۔ یہ نیا سال خوشی کے ساتھ وصول کریں ، کیونکہ مجھے یقین ہے کہ یہ آپ کا سال ہوگا۔ نیا سال مبارک ہو روح کی طاقت ... آپ کے دماغ کو حکمت سے منور کرے ، دل کی محبت ہو ... آپ کے جسم کو خوشی سے پانی دے ، اس احساس کو ... اپنے گھر والوں سے شفقت کو جنم دے ، محبت کا جذبہ ہو ... آپ کی لامحدود تلاش ، سمجھ میں آسکتی ہے ... تحفہ کو آپ کی عاجزی ہو ، قریبی گلے ملنے دیں… کہنے کا اظہار ہو “میں آپ سے محبت کرتا ہوں”۔ وہ آنے والے سال 20xx میں میری خواہشات ہیں! خوشی کی بارش آپ کو ٹوٹی ہوئی چھتری سے دوچار کرے ، آپ کو بھگوائے اور ہر ایک کو چھڑک دے۔ نیا سال مبارک ہو 20xx! سلامتی ، امید ، خوشی اور محبت کی بارش آپ کو ٹوٹی چھتری سے پکڑ دے اور اپنے آس پاس کے سب کو چھلک دے۔ نیا سال مبارک ہو. پیارے دوست ، میں آپ کو پورے دل کے ساتھ نیا سال مبارک ہو چاہتا ہوں ، مجھے یقین ہے کہ اس سال ایک محبت آپ کی زندگی میں داخل ہوگی اور آپ کو زیادہ خوشی ہوگی آپ جانتے ہو کہ اس سال ہم مل چکے ہیں اور ہماری محبت کھل گئی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آنے والا سال ہماری محبت اسی طرح زندہ رہے گی۔ آپ کو مبارکباد اور بہت خوش سال۔ میں تم سے پیار کرتا ہوں! وہ اپنی کار ، اپنا گھر ، کپڑے ، جوتیاں ، اپنا مہینہ ، شکل ، کام ، سال بدلتا ہے۔ لیکن کبھی دوستوں سے نہیں۔ نیا سال مبارک ہو! میں صرف اس کے بارے میں سوچ سکتا ہوں: نیا سال مبارک ہو (لیکن میرے ہاتھ میں دل ہے) میں جانتا ہوں کہ یہ جلدی جلدی ہے ، لیکن چونکہ میں بہت ساری اچھی لڑکیوں کو جانتا ہوں ، اس لئے میں شروع کرتی ہوں۔ محتاط رہیں آپ کی خواہش کیا ہے کیوں کہ میں چاہتا ہوں کہ یہ حقیقت ہو۔ نیا سال مبارک ہو. اگر سال 2016 آپ کی خوشی لائے تو ، سال 20xx آپ کو سب سے بڑی خوشیاں عطا کرے… نیا سال مبارک ہو! اگر وہ سال جو آپ میں درد کی یادوں کو ختم کرنے والا ہے تو ، یہ نیا سال آپ کے حاصل کردہ ہر خواب کے ل for آپ کی زندگی کے بہترین لمحات کو جنم دے سکتا ہے! نیا سال مبارک ہو 20xx! اگر نئے سال میں سائنس نے 80 ٹاکو کے ساتھ الزھائیمر کے مقابلے میں چال چلن میں زیادہ سرمایہ کاری جاری رکھی ہے تو ، ہمارے پاس یہ مشکل ہے ، لیکن ہمیں یاد نہیں کیوں اگر پرانے سال میں آپ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں تو ، آپ دوبارہ کوشش کرکے کچھ بھی نہیں کھو سکتے ہیں۔ میرے دوست ، مبارک ہو سال۔ یہ مایوسی آپ کی تجویز کردہ چیز سے لڑنے کی خواہش کو دور نہیں کرتی ہے اگر زندگی آپ کو رونے کے لئے ایک ہزار وجوہات فراہم کرتی ہے ، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کے پاس خواب دیکھنے کے لئے ایک ہزار اور ایک ہے۔ اپنی زندگی کو ایک خواب اور اپنے خواب کو حقیقت بنائیں۔ نیا سال مبارک ہو 20xx اگر کوئی نیا سال نہیں منائے گا ، تو سب کچھ دوسرے دن کی طرح ہوگا ، یہ تقریبات اور کیبلز فرق نہیں رکھتے ہیں ، یہ ہم ہی ہیں جو ہمارے خوابوں اور امیدوں سے فرق رکھتے ہیں۔ اگر آپ خوشحالی کا ایک سال چاہتے ہیں تو گندم لگائیں۔ اگر آپ دس سال کی خوشحالی چاہتے ہیں تو پھل دار درخت لگائیں۔ اگر آپ خوشحالی کی زندگی چاہتے ہیں تو دوست پودے لگائیں۔ میری خواہش ہے کہ آپ سال 20xx میں بہت سے دوست بنائیں۔ نیا سال مبارک ہو 20xx میں ہمیشہ آپ کے لئے زندگی کی بہترین خواہش کرتا ہوں۔ اس سال آپ اپنے تمام خوابوں کو حاصل کریں۔ اگر آپ کچھ خوابوں کو حاصل نہیں کرسکتے ہیں تو ، یہ کسی چیز کی وجہ سے ہوگا یا اس وجہ سے کہ زندگی آپ کو کوشش کرتے رہنے کا ایک نیا موقع فراہم کرے گی۔ نیا سال مبارک ہو! جب بھی آپ کوئی نیا کام شروع کریں تو اپنی دائیں ٹانگ کا استعمال کریں تاکہ سب کچھ ٹھیک رہے۔ نیا سال مبارک ہو مجھے اس سال کو الوداع کرنے میں ایک بہت بڑی شرم محسوس ہوتی ہے کیونکہ یہ زندگی میں سب سے بہتر رہا ہے ، کیوں کہ میں نے ایسے کام کیے جن کے بارے میں میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا اور میں آپ جیسے حیرت انگیز لوگوں سے ملا تھا۔ نیا سال مبارک ہو میں صرف آپ سے دو چیزوں کی خواہش کرتا ہوں ، ہر چیز اور کچھ بھی نہیں۔ سب کچھ آپ کو خوش رکھے اور کچھ بھی آپ کو تکلیف میں مبتلا نہ کرے مسکرائیں ، آج ہم دونوں کے ل a ایک نیا مرحلہ شروع ہوتا ہے اور ہمیں اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ آپ کی خواہشات اس نئے سال میں پورے ہوں۔ نیا سال مبارک ہو میں آپ کو 12 ماہ کی خوشی ، 52 ہفتوں کی تسکین ، 365 دن کی محبت ، 8.760،525.600 گھنٹے خوش قسمتی ، 31.536.000،XNUMX منٹ کامیابی ، XNUMX،XNUMX،XNUMX سیکنڈ کی دوستی کی خواہش کرتا ہوں ... نیا سال مبارک ہو میرے دوست میں آپ کو سالوں کی نیک تمنائوں کی خواہش کرتا ہوں ، کہ محبت ، ایمان ، سخاوت اور صحت آپ کو اپنی مطلوبہ کامیابی کے حصول کی اجازت دیتی ہے۔ مبارک ہو اس سال کے بارے میں جو شروع ہونے ہی والا ہے! میں آپ کو نئے سال کی مبارکباد پیش کرتا ہوں ، یہ اس دوست کی طرف سے حقیقی خواہش ہے جو آپ کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرے ، مزہ آئے اور اس سے بہت لطف اٹھائے میں آپ کو ایک نیا ریاضیاتی سال کی خواہش کرتا ہوں: ہر طرح کی خوشیاں شامل کرنا ، درد کو گھٹانا ، خوشی کو بڑھانا اور اپنے تمام عزیزوں کے ساتھ محبت تقسیم کرنا۔ نیا سال مبارک ہو عزیز دوستو! میری خواہش ہے کہ آپ کو 20xx کی خوشی ہو اور آپ کے سارے خواب پورے ہوں آپ میری کائنات ہیں اور آپ کے بغیر میں موجود نہیں ہوں گا ، آپ کل میری روح کو خوشی بخشیں ، وہم اور جذبہ ہمارے کل کو ، آج کی طرح خوشی اور پیار سے بھرے ہوئے ایک نئے سال کی شروعات کریں۔ نیا سال مبارک ہو میرا خزانہ خواہشوں کا ایک چمکتا ہوا ٹوسٹ ، نیا سال ، نئی زندگی۔ یاد رکھیں کبھی بھی خود بننا مت چھوڑیں ، ہمیشہ اپنی مرضی کے لئے لڑتے رہنا۔ نیا سال مبارک ہو! نیا سال مبارک ہو ایک پیار بھری خواہش ایک نیا سال ایک نیا آغاز اور منانے کے لئے ایک ہزار لمحات ہے ، آپ کے دل کی ہر عمدہ خواہش کرسٹل ہو جائے! ایک عقل مند آدمی نے کہا: انسان کی دولت اس کے دوستوں کی مقدار اور معیار سے ماپی جاتی ہے۔ میری خوش قسمتی کا حصہ بننے کے لئے آپ کا شکریہ۔ نیا سال مبارک ہو. اور آپ جانتے ہو ، سب سے بہتر کام آپ یہ کرسکتے ہیں کہ اس مجموعہ کو محفوظ کریں تاکہ آپ ہمیشہ ہماری انگلی پر اپنے آپ کو جملے کے ساتھ ایک مکمل مجموعہ بنائیں جو آپ شیئر کرسکتے ہیں ، استعمال کرسکتے ہیں اور یہاں تک کہ واٹس ایپ جیسے اصلی وقت میں ، سوشل نیٹ ورکس اور چیٹ پروگراموں کے ذریعے بھی منتقل کرسکتے ہیں۔ اس طرح سال کے اس وقت کو زیادہ خصوصی ٹچ دینا جو ہمیں بہتر محسوس کرنے اور زندگی میں اپنے مقاصد کے لئے لڑنے میں مدد فراہم کرے گا۔ مضمون کا مواد ہمارے اصولوں پر کاربند ہے ادارتی اخلاقیات. غلطی کی اطلاع دینے کے لئے کلک کریں یہاں. مضمون کے لئے مکمل راستہ: خود مدد کے وسائل » وسائل » سکریپ » نئے سال کے بہترین فقرے آپ کو دلچسپی ہو سکتی ہے تبصرہ کرنے والا پہلا ہونا اپنی رائے دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت ہے شعبوں نشان لگا دیا گیا رہے ہیں کے ساتھ * تبصرہ * نام الیکٹرانک میل میں قبول کرتا ہوں رازداری کی شرائط اعداد و شمار کے لئے ذمہ دار: میگل اینگل گاتین ڈیٹا کا مقصد: اسپیم کنٹرول ، تبصرے کا انتظام۔ قانون سازی: آپ کی رضامندی ڈیٹا کا مواصلت: اعداد و شمار کو تیسری پارٹی کو نہیں بتایا جائے گا سوائے قانونی ذمہ داری کے۔ ڈیٹا اسٹوریج: اوکیسٹس نیٹ ورکس (EU) کے میزبان ڈیٹا بیس حقوق: کسی بھی وقت آپ اپنی معلومات کو محدود ، بازیافت اور حذف کرسکتے ہیں۔ میں نیوز لیٹر وصول کرنا چاہتا ہوں کسی خاص مقصد کے حصول کے لئے حکمت عملی کی اقسام یہ تمام طرح کے مفروضے ہیں آپ کے ای میل میں خبریں خود کی بہتری ، ذاتی ترقی اور نفسیات کے بارے میں تازہ ترین مضامین وصول کریں۔ نام دوستوں کوارسال کریں روزانہ نیوز لیٹر ہفتہ وار نیوز لیٹر میں قانونی شرائط کو قبول کرتا ہوں ↑ فیس بک ٹویٹر یو ٹیوب Pinterest پر نیوز لیٹر کو سبسکرائب کریں آر ایس ایس فیڈ بیزیا سجانا ماؤں آج نیوٹری ڈائیٹ باغبانی جاری ہے جانوروں سے متعلق معلومات سائبر کیکٹس کرافٹس آن ٹیٹونگ سجیلا مرد Androidsis۔ موٹر حقیقت پوسٹ پوسٹ Spanish Afrikaans Albanian Amharic Arabic Armenian Azerbaijani Basque Belarusian Bengali Bosnian Bulgarian Catalan Cebuano Chichewa Chinese (Simplified) Chinese (Traditional) Corsican Croatian Czech Danish Dutch English Esperanto Estonian Filipino Finnish French Frisian Galician Georgian German Greek Gujarati Haitian Creole Hausa Hawaiian Hebrew Hindi Hmong Hungarian Icelandic Igbo Indonesian Irish Italian Japanese Javanese Kannada Kazakh Khmer Korean Kurdish (Kurmanji) Kyrgyz Lao Latin Latvian Lithuanian Luxembourgish Macedonian Malagasy Malay Malayalam Maltese Maori Marathi Mongolian Myanmar (Burmese) Nepali Norwegian Pashto Persian Polish Portuguese Punjabi Romanian Russian Samoan Scottish Gaelic Serbian Sesotho Shona Sindhi Sinhala Slovak Slovenian Somali Spanish Sudanese Swahili Swedish Tajik Tamil Telugu Thai Turkish Ukrainian Urdu Uzbek Vietnamese Welsh Xhosa Yiddish Yoruba Zulu
کورونا وائرس کے سبب ملتوی کیا گیا ٹی20 ورلڈ کپ اب آسٹریلیا میں 2022 میں منعقد ہو گا جبکہ بھارت شیڈول کے مطابق 2021 کے ٹی20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے تصدیق کی کہ کورونا وائرس کے سبب آئندہ سال فروری-مارچ میں شیڈول 50اوورز کا خواتین ورلڈ کپ بھی 2022 تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے باعث ٹی20 ورلڈ کپ ملتوی آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو مانو سوہنے نے کہا کہ آئی سی سی ایونٹس کے مستقبل کے حوالے اب ہماری سوچ بالکل واضح ہے جب ہمارے تمام اراکین کی توجہ ملتوی ہونے والے مقابلوں کو دوبارہ شیڈول کرنے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2021 ٹی20 ورلڈ کپ شیڈول کے مطابق بھارت میں منعقد ہو گا اور 2022 میں آسٹریلیا ایونٹ کی میزبانی کرے گا۔ کورونا سے کرکٹ سرگرمیاں متاثر ہونے سے قبل آسٹریلیا کو رواں سال اکتوبر نومبر میں ایونٹ کی مردوں کے ٹی20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرنی تھی جس کے بعد بھارت کو 2021 میں ٹی20 اور 2023 میں 50اوورز کے ورلڈ کپ کی میزبانی کرنی تھی۔ یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے باعث اولمپکس 2020 اگلے سال تک ملتوی اب نئے شیڈول کے مطابق بھارت پرانے منصوبے کے تحت ایونٹس کی میزبانی کرے گا البتہ رواں سال ملتوی ہونے والا ایونٹ 2022 میں آسٹریلیا میں منعقد ہو گا۔ گزشتہ ماہ اپنے بورڈ کے اجلاس میں آئی سی سی نے کورونا کے درپیش مسائل اور سفری مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایونٹ کو ملتوی کردیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ 2021 میں ایونٹ کے انعقاد کے موقع کو گنوانا نہیں چاہتا تھا کیونکہ ایسی صورت میں انہیں 2022 اور 2023 میں لگاتار دو سال عالمی ایونٹس کی میزبانی کرنا پڑتی۔ رواں سال ایونٹ کے لیے کوالیفائی کرنے والی تمام ٹیمیں آئندہ سال بھارت میں ہونے والے 16رکنی ایونٹ میں شریک ہوں گی جبکہ 2022 کے ٹورنامنٹ کے لیے نئے کوالیفائنگ راؤنڈ کا انعقاد کیا جائے گا۔ مزید پڑھیں: جنگ عظیم دوئم کے بعد پہلی مرتبہ ومبلڈن اوپن منسوخ اس کے بعد ساتھ ساتھ خواتین ورلڈ کپ کو بھی 2021 سے 2022 میں منتقل کردیا گیا ہے اور آئی سی سی کے مطابق اس کی بدولت ٹیموں کو ایونٹ کے لیے اچھے طریقے سے تیاری کرنے کا موقع ملے گا۔ مانو سوہنے نے کہا کہ رواں سال ٹی20 ورلڈ کپ کے بعد سے خواتین کے بین الاقوامی مقابلے منعقد نہیں ہوئے اور اکثر ٹیمیں اسی طرح کی صورتحال سے دوچار ہیں لہٰذا ایونٹ کو 12ماہ کے لیے آگے بڑھانے سے ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی تمام ٹیموں کو ورلڈ کپ سے قبل اچھے انداز میں تیاری کا موقع ملے گا۔ Email نام* وصول کنندہ ای میل* Cancel 0 Desk Mrec Top video link Teeli ویڈیوز Filmstrip زیادہ پڑھی جانے والی خبریں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آرمی چیف کے آخری خطاب کے بعد مایا علی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ لوگوں نے اداکارہ سے سوال کیا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کون سی دنیا کی مشکل ترین جنگ لڑی تھی؟ نئے آرمی چیف کو فوج پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کا چیلنج درپیش ہے، امریکی میڈیا عمران خان کی فوج پر شدید تنقید کی وجہ ادارے کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا اور سیاسی انتشار فوج کے اندر اختلافات کی وجہ بنے، امریکی اخبار پاکستان کی 75 سالہ تاریخ کے سپہ سالاروں کی فہرست پاکستان کے پہلے اور دوسرے آرمی چیف انگریز تھے، جنرل قمر جاوید باجوہ کو نومبر 2016 میں ملک کا 16 واں آرمی چیف مقرر کیا گیا تھا۔ عمران خان ہمیں جزیرے پر چھوڑ کر خاتون کے ساتھ ’باتیں کرنے‘ گھر چلے گئے تھے، وسیم اکرم ہم تقریباً 7، 8 گھنٹے دریا میں کشتی پر گھومتے رہے، واپس آئے تو عمران خان جانے کے لیے تیار تھے، سابق فاسٹ باؤلر نئے سپہ سالار کی آمد: ’چین و امریکا سے پہلے پاکستان کو اہمیت دی جائے گی‘ جہاز وزیرِاعظم کا، سوار عارف علوی اور ملاقاتی عمران خان، گویا حکومت اور صدرِ پاکستان نے عمران خان کو فیس سیونگ کا موقع بر محل وقوع پذیر کردیا۔ جو اپنی غلطی تسلیم نہ کرے وہ لیڈر ہی نہیں، جنرل قمر جاوید باجوہ لیڈر مشکل فیصلے کرتا ہے، کبھی کامیاب، کبھی ناکام ہوتا ہے، ناکامی کی صورت میں غلطی تسلیم کرنی چاہیے، کرکٹ ٹیم کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب ’میرا دل یہ پکارے آجا‘ فیم ٹک ٹاکر کے ندا یاسر کے شو میں ڈانس کے چرچے عائشہ نے گزشتہ ماہ اکتوبر کے آخر میں ایک شادی کی تقریب میں لتا منگیشکر کے پرانے گانے ’میرا دل یہ پکارے آجا‘ پر ڈانس کیا تھا۔ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کون ہیں ؟ وزیراعظم کی جانب سے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سمری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھیجی جنہوں نے منظوری دے دی۔ ’آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد کیا چھڑی اور گھڑی کی سیاست ختم ہوسکے گی؟‘ ہماری سیاست جنرل الیکشن اور جنرل کی سلیکشن کے درمیان کی دوڑ ہے اور دونوں ہی اہم ہیں اور دونوں ہی ایک دوسرے پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
خاندانی حرکیات پیچیدہ ہو سکتے ہیں جیسے جیسے سال گذرتے جائیں۔ اگرچہ تمام شادیاں عمدہ اور بہترین نیتوں کے ساتھ ہی ہوتی ہیں ، لیکن بعض اوقات معاملات منصوبے کے مطابق نہیں چلتے ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے تو ، آپ کو الگ الگ راستے جانے کے بارے میں ایک بڑا فیصلہ کرنا ہوگا۔ طلاق نامہ کیا ہے؟ ہمگاری اور بچوں کی مدد طلاق نامہ یا طلاق تصفیے کا معاہدہ ایک تحریری دستاویز ہے جس میں ملک یا مقام کے لحاظ سے مختلف نام ہوتے ہیں۔ تاہم ، اسے جس بھی نام سے پکارا جاتا ہے اس سے واقعی کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ طلاق کے معاہدے کا مقصد یہ ہے کہ طلاق دینے والے میاں بیوی کے مابین کسی بھی معاہدے کی یادداشت بنائی جا child جو بچے کی نگرانی اور اعانت ، گداگری ، یا بیوی کی حمایت اور جائیداد کی تقسیم کے حوالے سے ہو۔ طلاق کبھی بھی ایسا آسان عمل نہیں ہوتا ہے جو عموما em جذبات ، تناؤ اور دل کی ٹوٹ پھوٹ سے بھرے ہو۔ لیکن ہر سال طلاق پر 25 to سے 30 فیصد شادیوں کا خاتمہ ہونے کے ساتھ ، یہ کہنا محفوظ ہے کہ یہ اتنا غیر معمولی بات نہیں ہے جتنا آپ سوچ سکتے ہیں ، اور آپ اکیلے نہیں ہیں۔ ازدواجی معاہدوں سے اپنے آپ کو بچائیں یہ ضروری ہے کہ آپ کسی بھی معاہدے پر دستخط کرنے میں محتاط رہیں ، اور اس سے زیادہ طلاق کے لحاظ سے۔ معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد ، آپ شرائط کے پابند ہوجاتے ہیں ، یہاں تک کہ اگر آپ کی زندگی بدل جائے اور یہ مشکل ہو۔ کسی دستخط شدہ معاہدے سے آزاد جھگڑا کرنے کی توقع نہ کریں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہاں تک کہ اگر آپ پر دباؤ پڑا ہے تو بھی ، آپ کو ایک واضح ذہن اور پوری سمجھ کے ساتھ جانا چاہئے کہ آپ کسی معاہدے پر دستخط کرنے کے بارے میں ہیں اور اس کی تمام شرائط کے پابند ہوں گے۔ اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ دونوں فریقوں کو اپنی مرضی کا حصہ ملنے پر سمجھوتہ ہو جائے گا۔ یہ توقع کرنا غیر معقول ہوگا کہ آپ کو وہ سب مل جائے گا جو آپ چاہتے ہیں اور دوسری فریق کو ان کے مطالبے میں سے کوئی بھی نہیں ملے گا۔ معاہدے پر دستخط کرنے اور متحدہ عرب امارات کے تجربہ کار وکیل کے پاس تجربہ کرنے سے پہلے اس پر نظر رکھنے کے لئے بہت زیادہ اخراجات ہوتے ہیں۔ اثاثوں اور قرضوں کی شناخت اور تقسیم کریں اثاثوں اور قرضوں کی نشاندہی کرنے اور تقسیم کرنے کے ساتھ ، آپ کو سب سے پہلے حاصل کرنا چاہئے ریاستی عدالت ، یا انصاف ویب سائٹ سے ضروری قانونی فارم۔ کسی بھی قانونی معاہدے کی طرح ، آپ کو معاہدے میں شامل پوری جماعتوں کے نام بتانے کی ضرورت ہے ، جو اس معاملے میں آپ اور آپ کی شریک حیات ہیں۔ آپ شادی کے متعلق تمام متعلقہ تفصیلات بھی شامل کریں گے ، جس میں شادی کی تاریخ ، علیحدگی کی تاریخ ، نام ، اور شادی کے بچوں کی عمریں ، طلاق کی وجہ اور آپ کے رہائشی انتظامات اور پتے اور موجودہ صورتحال شامل ہیں اور آپ کے بچوں یا دیگر اثاثوں کا مقام جس کا آپ نام لینا چاہتے ہیں۔ ہر طرح کے اثاثوں اور قرضوں کی صحیح شناخت کریں اگلا اس بات کی تصدیق کرنا ہے کہ دستاویز میں شامل معاہدے کی شرائط آپ اور آپ کے شریک حیات دونوں نے قبول کرلی ہیں۔ یہ قبولیت معاہدے کو قانونی طور پر پابند کرتی ہے۔ اگلا اثاثوں اور قرضوں کی صحیح شناخت کرنا ہے۔ کچھ مشترکہ اور دوسرے ذاتی یا الگ الگ ہوں گے۔ عام طور پر ، وہ چیزیں جو شادی سے پہلے میاں بیوی کی ملکیت تھیں ان کی رہ جاتی ہیں ، جب کہ ازدواجی فنڈز کے ساتھ شادی کے دوران جو کچھ حاصل ہوتا ہے وہ ازدواجی جائیداد ہوتی ہے چاہے وہ شے ایک میاں بیوی کے ذریعہ استعمال ہوتی تھی۔ صرف ازدواجی اثاثوں اور قرضوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ اگلا یہ ہے کہ آپ کے ساتھ ہونے والے کسی معاہدے پر بات کریں جب آپ کے بچوں کی بات ہو۔ آپ کو یہ فیصلہ کرنا پڑے گا کہ کس کو واحد تحویل ، تقسیم کی تحویل حاصل ہے ، یا اگر مشترکہ تحویل آپ کے لئے بہترین ہے۔ روایتی انتخاب اکثر اوقات حراست میں رہتا ہے ، لیکن بہت سے طلاق یافتہ افراد انتظامات کا انتخاب کرتے ہیں جب بچے دونوں والدین کے ساتھ چلے جاتے تھے۔ آخر میں ، آپ کو بچوں کی مدد اور شریک زندگی کی حمایت کو کچلنا ہوگا۔ اگرچہ کسی بچے کے تعاون حاصل کرنے کے حق پر دستخط نہیں ہوسکتے ہیں ، لیکن آپ کی زوجیت کی حمایت حاصل کرنے کا اپنا حق چھوٹ سکتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے 5 چیزیں آپ کی طلاق تصفیے میں شامل ہیں 1. والدین کا ایک تفصیلی نظام الاوقات طلاق کے معاہدے کے متعدد بار موکل والدین کا ایک وسیع و عریض منصوبہ بندی چاہتے ہیں کیونکہ اس سے والدین کے وقت کے تنازعات کو روکنے میں مدد ملے گی۔ والدین کے وقت طے شدہ طلاق سے متعلق طے شدہ وقت کے بارے میں پوچھنا بہت ضروری ہے اور اس میں تعطیلات کا ایک تفصیلی نظام بھی شامل ہوسکتا ہے لہذا انصاف پسندی کا سوال یا کسی خاص چھٹی کے دن کون بچہ ہوتا ہے۔ 2. حمایت کے بارے میں وضاحتیں بہت سے معاملات میں ، فریقین کے ذریعہ گداگری اور بچوں کی حمایت کا تبادلہ ہوتا ہے۔ طلاق کے معاہدے میں ان دفعات کا خاکہ پیش کرنا ضروری ہے۔ یہ یقینی بناتا ہے کہ ہر کوئی اپنی ذمہ داریوں سے واقف ہے۔ 3. زندگی کی انشورنس اگر آپ یا آپ کا شریک حیات بچے کی معاوضے یا المیہ کی ادائیگی کے ذمہ دار ہوں گے تو ، اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس میں آپ کے طلاق کے معاہدے میں ایک ایسی شق شامل ہے جس میں شریک حیات کو زندگی کی انشورینس کی سہولیات ادا کرنے کا پابند بنانا اپنے ذمہ داری کو محفوظ رکھنے کے لئے کافی مقدار میں برقرار رکھتا ہے۔ 4. ریٹائرمنٹ اکاؤنٹس اور ان کو کس طرح تقسیم کیا جائے گا اس بات کو یقینی بنائیں کہ ریٹائر ہونے والے اثاثوں کی اپنی تمام فریقوں کی فہرست بنائیں۔ تفصیل سے واضح کریں کہ اثاثوں کو کس طرح تقسیم کیا جائے اور ایک خاص اثاثہ کس کے پاس جاتا ہے۔ 5۔گھر فروخت کرنے کا منصوبہ طلاق میں ، گھر حتمی شکل اختیار کرنے کے بعد فروخت کیا جاسکتا ہے ، یا ہوسکتا ہے کہ اس کے بعد ایک فریق روانہ ہوگئی ہو۔ جو بھی معاملہ ہو ، گھر کی فروخت کو تفصیل سے بتانا چاہئے تاکہ پورا عمل آسانی سے چل سکے۔ طلاق کا معاہدہ تیار کرنے کے لئے آپ کو متحدہ عرب امارات میں تجربہ کار طلاق اٹارنی کی ضرورت کیوں ہے متحدہ عرب امارات میں خاندانی قانون عدالت سے نکاح نامہ حاصل کرنے سے کہیں زیادہ ہے۔ اس میں طلاق کا طریقہ کار ، بچوں کی تحویل اور دیگر بہت کچھ شامل ہے۔ اسی لئے یہ بہت ضروری ہے کہ آپ صحیح وکیل کی خدمات حاصل کریں جو طلاق کے قوانین اور معاہدوں کے تمام پہلوؤں میں تجربہ کار ہے۔ جب بات طلاق کے معاہدے کی تیاری کی ہوتی ہے تو ، یہ دستاویز تیار کرنے کے لئے ایک تجربہ کار وکیل کی خدمات حاصل کرنے کی بہت سفارش کی جاتی ہے۔ تاہم ، اگر آپ کے شریک حیات کے وکیل نے پہلے ہی اس کو تیار کرلیا ہے تو ، آپ کو پھر بھی اس کا جائزہ لینے کے ل to ایک وکیل کی خدمات حاصل کرنا پڑے گی اور یہ یقینی بنائیں کہ آپ کے حقوق کے تحفظ کے ل all تمام قانونی دفعات شامل ، درست ، یا حذف کردی گئیں۔ "خصوصی ملکیت ،" "واحد قانونی تحویل ،" "مستقبل کے تمام دعوے ترک کردیں اور معاف کریں ،" اور "بروقت معاوضہ اور بے ضرر پکڑو" جیسے کچھ فقرے بہت اہم چیزوں کے معنی ہیں۔ صرف ایک وکیل مجوزہ معاہدے میں ان شرائط اور ان کے مضمرات کو پوری طرح سمجھنے کے قابل ہوسکتا ہے۔ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کچھ بھی پھسل نہ جائے تاکہ آپ اہم حقوق سے محروم ہوجائیں۔ فیملی لا کے بارے میں آپ کو کیا جاننے کی ضرورت ہے۔ متحدہ عرب امارات میں طلاق کے لئے فائل کیسے کریں: ایک مکمل رہنما UAE طلاق کا قانون: اکثر پوچھے جانے والے سوالات (FAQs) متحدہ عرب امارات میں طلاق کے معاہدوں کے بارے میں سب کچھ اگر آپ متحدہ عرب امارات میں طلاق پر غور کر رہے ہیں، تو یہ ضروری ہے کہ آپ کسی تجربہ کار وکیل سے مشورہ کریں جو آپ کو اس عمل میں جانے میں مدد کر سکے۔ ان کی مدد سے، آپ اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ آپ کے حقوق محفوظ ہیں اور یہ کہ آپ کی طلاق کو صحیح طریقے سے سنبھالا گیا ہے۔ آپ قانونی مشاورت کے لیے ہم سے مل سکتے ہیں، برائے مہربانی ہمیں ای میل کریں۔ legal@lawyersuae.com یا ہمیں کال کریں +971506531334 +971558018669 (مشاورت فیس لاگو ہوسکتی ہے) ذاتی نگرانی بذریعہ متحدہ عرب امارات کے اعلی قانونی ماہر مصدقہ ماہرین اور مکمل تصدیق شدہ منظوری ہم سے رابطہ کریں ہوم پیج (-) قانونی فرم مینو ٹوگل ہمارے متعلق ہماری ٹیم ایک وکیل کی خدمات حاصل کریں فوجداری مینو ٹوگل سر فہرست فوجداری وکلاء فوجداری قانون کی وضاحت رشوت خوری انٹرپول ریڈ نوٹس/ حوالگی ٹرسٹ کی خلاف ورزی کی سزائیں منشیات فروخت کرنے کی سزا تشدد کی سزا مجرمانہ سزائیں مالی جرائم جنسی طور پر ہراساں کرنے والے متحدہ عرب امارات کے قوانین جرم مینو ٹوگل جرائم میں ملوث ہونا جھوٹے الزامات کا مقابلہ کریں۔ منشیات کا قبضہ ڈرنک اینڈ ڈرائیو کی سزا شناخت کی چوری اور فراڈ ضمانت میں دبئی ڈرنک اور ڈرائیو عیب دار مصنوعات ذاتی مینو ٹوگل قانونی مشاورت فوجداری مقدمات کی جانچ کریں ہوائی اڈے پر حراست / پکڑے گئے بین الاقوامی گاہک صحیح وکیل تلاش کریں۔ خاندان مینو ٹوگل فیملی لائرز متحدہ عرب امارات میں طلاق کے لئے فائل کیسے کریں۔ متحدہ عرب امارات میں طلاق کا قانون: (FAQs) طلاق کے معاہدے ولز وراثت اور پروبیٹ دعوے۔ مینو ٹوگل طبی قداچار متحدہ عرب امارات میں کار حادثے میں آپ کو کیا کرنا چاہئے؟ حادثات کی مختلف اقسام اور چوٹ کی اقسام ایک ماہر معاوضہ وکیل آپ کو چوٹ کے اعلی دعوے کیسے حاصل کرسکتا ہے۔ بزنس مینو ٹوگل معاہدہ کی جانچ تجارتی معاہدے فزیبلٹی رپورٹ کاروبار کے لئے برقرار رکھنے والا ریٹینر معاہدے سے متعلق نکات سمندری خدمات مینو ٹوگل میری ٹائم یو اے ای کا قانون سمندری مسائل سمندری قانون کی غلطیاں ڈی آئی ایف سی مینو ٹوگل ثالثی میں عام غلطیاں ثالثی قانون پر رہنمائی کریں ثالثی کا قانون استعمال کریں ریئل اسٹیٹ مینو ٹوگل املاک / جائیداد کے معاملات دبئی میں پراپرٹی خریدیں مالک مکان اور کرایہ دار کے تنازعات ہم سے رابطہ کریں کیس جمع کریں کیس جمع کریں ہوم پیج (-) سروسز فوجداری مینو ٹوگل فوجداری قانون مینو ٹوگل سر فہرست فوجداری وکلاء مجرمانہ سزائیں دبئی میں زیر حراست فوجداری مقدمات کی جانچ پڑتال منی لانڈرنگ کے معاملات جنسی طور پر ہراساں کرنے والے متحدہ عرب امارات کے قوانین انٹرپول کیسز مینو ٹوگل انٹرپول ریڈ نوٹس اور حوالگی متحدہ عرب امارات میں جرائم کی حوصلہ افزائی مالی جرائم متحدہ عرب امارات میں جرائم مینو ٹوگل منشیات بیچنے کی سزا منشیات کا قبضہ جھوٹے الزامات کا مقابلہ کریں۔ گھریلو تشدد کی سزا شناخت کی چوری اور فراڈ ٹرسٹ کی خلاف ورزی کی سزائیں ڈرنک اینڈ ڈرائیو کی سزا حل ہم سے رابطہ کریں مینو ٹوگل کتاب کی تقرری کیس جمع کریں میری اپوائنٹمنٹ بک کرو میری اپوائنٹمنٹ بک کرو متحدہ عرب امارات متحدہ عرب امارات دبئی ابوظہبی شارجہ متحدہ عرب امارات کے مقامی قانون سیاحوں کے لئے قانون وکیلوں کی فرمیں متحدہ عرب امارات کے قانون ضمانت لاء فرموں کا انتخاب کریں تجربہ کار قانونی مشیر قانونی علم بین الاقوامی گاہکوں کے لئے فوجداری مقدمات کی جانچ کریں دبئی میں زیر حراست جرائم اور فوجداری انصاف قانونی مشاورت متحدہ عرب امارات کے مقامی وکیل رابطہ قائم کریں ہم سے رابطہ کریں تقرری کتاب کیس جمع کریں فیس بک یو ٹیوب پر ہمارے وکیل اور وکیل دونوں مغربی اور علاقائی طور پر تعلیم یافتہ ہیں اور متعدد ممالک کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی کے علاقوں میں بھی مشق کر چکے ہیں۔ ہماری خدمات سے متعلق آپ کے سوالات ہیں؟ ہم سے رابطہ کرنے کے لئے آزاد محسوس کریں. دیرا، دبئی، متحدہ عرب امارات بزنس بے ، دبئی ، متحدہ عرب امارات + 971 50 6531334 کیسlawyersuae.com کاپی رائٹ © 2022 ایوارڈ یافتہ لاء فرم | کاپر کمیونیکیشنز کے ذریعے تقویت یافتہ اعلانِ لاتعلقی | شرائط و ضوابط English English العربية Français Русский Español हिन्दी Shqip አማርኛ Հայերեն Azərbaycan dili Euskara Беларуская мова Bosanski Български Català Cebuano Chichewa 简体中文 繁體中文 Corsu Hrvatski Čeština‎ Dansk Nederlands Esperanto Eesti Suomi Frysk Galego ქართული Deutsch Ελληνικά Kreyol ayisyen Harshen Hausa עִבְרִית Hmong Magyar Igbo Gaeilge Italiano 日本語 Basa Jawa Қазақ тілі 한국어 كوردی‎ Кыргызча ພາສາລາວ Latin Latviešu valoda Lietuvių kalba Lëtzebuergesch Македонски јазик Maltese Te Reo Māori Монгол ဗမာစာ Norsk bokmål پښتو فارسی Polski Português ਪੰਜਾਬੀ Română Samoan Gàidhlig Српски језик Sesotho سنڌي Slovenčina Slovenščina Basa Sunda Kiswahili Svenska Тоҷикӣ ไทย Türkçe Українська اردو Cymraeg isiXhosa יידיש Yorùbá Zulu
انسان نے جب سے زمین کو اپنا مسکن بنایا تب سے آسمان ایک افسانوی دُنیا جیسا دکھائی دیتا رہا۔اپنے سر پہ منڈلاتی جادوئی دُنیا کے راز جاننے کے لئے قدیم دور کا انسان بھی اُتنا ہیexcited تھا اتنا متجسس جدید دور کا انسان ہے۔ گمان ہوتا ہےکہ قُدرت نے جیسے ہمیں engage رکھنے کے لئے ہی ایسا شاہکار ہمارے سر وں پہ سوار کیا ہو، کیونکہ انسان کی فطرت ہے کہ یہ ہر چیز سے بہت جلدی اُکتا جاتا ہے، لہٰذا اگر دُنیا میں رنگ نہ ہوتے اور ستاروں سے مزین آسمان نہ ہوتا تو شاید ہمارے لیے یہاں جینا مُحال ہوجاتا۔ یہ کائناتی سحر ہی ہے جو صدیوں سے حضرتِ انسان کا ہمسفر بنے ہوئے ہے، اسی کو کھوجنے کی جستجونے ہردور میں انسانیت کو آگے بڑھنے پہ مجبور کئے رکھا۔ پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com مجھے کبھی کبھار خیال گزرتا ہے کہ شاید ہمارے آج اُڑ پانے کی اصل وجہ یہ کائنات یہ چاند ستارے ہی ہیں جن کو چھونے کی تمنا انسان کے DNA میں رچ بس گئی، اسی خاطر تو انسان کبھی چاند کو دیوتاتو کبھی تارے کو اپنے محبوب سے تشبیہ دیتا رہا،لہٰذا اس تناظر میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم تاریخ کے اس عہدمیں جی رہے ہیں جس میں انسان نے اس چاند کو بھی چھُو لیا جس کو کبھی وہ حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتا تھا، اس نظامِ شمسی سے باہر اپنے خلائی جہا ز بھی بھیج چکا ہے جس سے نکلنے کا کبھی سوچا بھی نہیں تھا، ہماری یہ بھی خوش قسمتی ہے کہ ہمارے عہد میں انتہائی قلیل وقت میں انسان نے ترقی کی وہ چوٹیاں سر کرلیں جو نسلِ انسانی کے لئے آج تک ایک سُہانے سپنے جیسی تھیں۔ یہی ترقی کی معراج آج مختلف صورتوں میں ہمیں دِکھائی دیتی ہے،جس کی سب سے خوبصورت شکل انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کی صورت میں ہمیں نظر آتی ہے۔زمین سے 400 کلومیٹر کی اونچائی پہ اڑنے والا یہ اسٹیشن بلاشبہ انسانی ہاتھوں سے بنا وہ عظیم شاہکار ہے جسے آج بھی دیکھ کر رشک آتا ہے۔کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ شام کے وقت اپنے گھر کے صحن میں بیٹھے فیملی کے ساتھ چائے شئیر کررہے ہو،اسی دوران آسمان پہ اچانک ایک ستارہ نمودار ہو جو تین منٹ کے اندر اندر آسمان کے ایک کونے سے اُبھرے اور دوسرے کونے میں غروب ہوجائے، آپ اس کی حرکت واضح دیکھ سکتے ہو، ایسانظارہ ہم میں سے اکثر دوستوں نے کیا ہوگا، یہ ستارہ دراصل انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن ہی ہوتا ہےجسے فلکیات کے چاہنے والے ISS کے نام سے بھی جانتے ہیں۔ اب تک ہم ہزاروں کے حساب سے سیٹلائیٹس خلاء میں بھیج چکے ہیں ، اِن میں تقریباً 5 ہزار سیٹلائیٹس اس وقت بھی زمین کے گرد چکر لگارہی ہیں،ان تمام سیٹلائیٹس میں سائز کے لحاظ سے ISSخلاء میں بھیجے جانے والا سب سے بڑا شاہکار ہے،اس کو بنانے اور خلاء میں بھیجنے کے لئے روس ، جاپان،یورپ، کینیڈا اور امریکا نے ملکر کام کیا۔ ISS میں ہر وقت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے چھ سائنسدان موجود رہتے ہیں ، یہ سائنسدان شفٹ کی صورت میں چند ماہ کے لئے آتے جاتے رہتے ہیں ، ان میں بہت کم سائنسدان وہ خوش نصیب ہوتے ہیں جنہیں ISS میں دوبارہ قدم رکھنا نصیب ہوتا ہے، اب تک 17 ممالک کے سائنسدان اس اسپیس اسٹیشن میں وقت گزار چکے ہیں۔اتنی اونچائی پہ ہونے اور free falling کے باعث انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں Zero gravity کو experienceکیا جاسکتا ہے۔ زیرو گریوٹی اس حالت کو کہتے ہیں جس میں کشش ثقل محسوس نہ ہو، اس ماحول کے باعث ISS کو مختلف تجربات کے لئے وقف کردیا گیا ، جن میں سر فہرست لمبے عرصے تک زیرو گریوٹی میں رہتے ہوئے خلائی ماحول کے متعلق آگاہی حاصل کرنا اور اس کے انسان پہ جسمانی و نفسیاتی امکانات دیکھنا ہے، اس کے علاوہ یہ بھی جانچا جاتا ہے کہ کشش ثقل کی غیر موجودگی کے پودوں اور دیگر جانوروں پہ کیا اثرات ہوسکتے ہیں، اس کےلئے خلائی اسٹیشن میں ایک ماڈیول (حصہ)مختص ہے جہاں پودے اگائے جاتے ہیں، اب تک بیکٹیریا سے لے کر چوہے تک مختلف جانداروں کو خلائی اسٹیشن لے جایا گیا ہے جہاں سائنسدان یہ جان کر حیران رہ گئے کہ مختلف جانداروں نے 5 منٹ کے اندر اندر خلائی ماحول کو سمجھ لیا اور خلاء میں تیرنا سیکھ لیا۔ہمیں معلوم ہے کہ ISS میں چونکہ زیروگریوٹی experience کی جاتی ہے جس کے ذریعے ہم مختلف اشیاء کی properties کو بذریعہ تجربات سمجھ سکتے ہیں مثلاً جیسے جب ISS میں موم بتی جلائی گئی تو اس کا شعلہ سیدھا ہونے کی بجائے گول تھا جس نے موم بتی کو ڈھانپ کر فوراً بند کردیا، جس سے معلوم ہوا کہ چونکہ گرم ہوا میں ایٹمز/مالیکیولز دُور ہونے کے باعث گرم ہواکی density کم ہوجاتی ہے ویسے ہی ٹھنڈی ہوا میں ایٹمز/مالیکیول نزدیک ہونے کے باعث ٹھنڈی ہوا کیdensity زیادہ ہوجاتی ہےلہٰذاجب زمین پہ موم بتی جلائی جاتی ہے تو کشش ثقل کے باعث کم density والی (گرم) ہوا اوپر اٹھ جاتی ہے اور زیادہ density کی (ٹھنڈی )ہوا نیچے آجاتی ہے ، اس خاطر موم بتی کا شعلہ سیدھا ہوتا ہے، یہی عمل جب ISS میں کیا جائے تو وہاں زیروگریوٹی ہےلہٰذا گرم ہوا اوپر نہیں اٹھتی بلکہ وہیں موجود رہتی ہے لہٰذا وہاں موم بتی کا شعلہ سیدھا نہیں ہوپاتا اورموم بتی کو گول شکل میں coverکرلیتا ہے جس وجہ سے موم بتی کو تازہ ہوا میسر نہیں ہوپاتی اور وہ بجھ جاتی ہے، لہٰذا آپ خلاء میں لکڑی،موم بتی یا ماچس نہیں جلا سکتے۔ ایسے کئی حیران کن experiments انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں کیے گئے ہیں جن کی مدد سے کئی مظاہر کی نئی شکلیں ہمیں دیکھنے کو ملی ہیں۔چونکہ اسپیس اسٹیشن کی تیاری اور لانچنگ میں امریکا اور روس کا کلیدی کردار رہا ہے اس خاطر ISS کو 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ، ایک حصہ USOS کہلاتا ہے جس پہ ساری فنڈنگ امریکا کرتا ہے جبکہ دوسرا حصہ ROS کہلاتا ہے جس پہ ساری فنڈنگ روس کرتا ہے۔انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کو 1998ء میں خلاءمیں بھیجا گیا اگرچہ اس سے پہلے سائنسدان 8 خلائی اسٹیشن تعمیر کرکے خلاء میں بھجوا چکے تھےمگر یہ اب تک خلاء میں سب سے زیادہ عرصہ گزارنے والا اسٹیشن بن چکا ہے۔ آسمانی سکرین پہ 7.6کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے اُڑنے والے اِس حقیقی اُڑن کھٹولے کی مختلف اوقات میں مرمت ہوتی رہی ہے، آخری بار مرمت 2011ء میں کی گئی،مرمت کے دوران اس کی رفتار بڑھا کر اسے دوبارہ 400 کلومیٹر کی بلندی پر adjust بھی کیا جاتا ہے کیونکہ اس کا فاصلہ زمین سے ہر مہینے 2 کلومیٹر کم ہوجاتا ہےاور اگر اسے واپس اپنے مدار میں نہ لے جایا جائے تو یہ قریب آتے آتےزمین پر گر جائے گا،یہاں پہنچ کر عموماً دماغ کے دریچوں پہ ایک سوال دستک دیتا ہے کہ اگر ISS واقعی خلاء میں تیر رہا ہے تو اس کی رفتار کم ہونے کی کیا وجوہات ہیں؟اس کے رفتار کم ہونے کی مختلف وجوہات ہیں جن میں پہلی وجہ اندر موجود آلات کے چلنے اور crew کےاِدھر اُدھر جانے کے باعث ہونے والی vibration ہے،۔ دوسری وجہ اسپیس اسٹیشن میں موجود تیرتے ہوئے مختلف پرزے ہیں جو اسٹیشن کی دیواروں سے جب ٹکراتے ہیں تو معمولی معمولیforceلگاکر اسے زمین کی جانب دھکیل دیتے ہیں،تیسری وجہ اِس کے سولر پینلز کو حرکت دینے کے باعث اس کی رفتار پہ اثر پڑتا ہے، چوتھی وجہ زمین کی کشش ثقل ہےجو اسے آہستہ آہستہ اپنی جانب “بُلاتی” رہتی ہے، ان سب کے علاوہ جو انتہائی اہم وجہ ہے وہ یہ ہے کہ 400 کلومیٹر کی بلندی پر موجود گیسی ذرات اس کے راستے میں مزاحمت کرتےہے ،۔ اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ زمین سے 100 کلومیٹر کی بلندی تک ہوا موجود ہےاس سے اوپر نہیں ،لہٰذا اس ضمن میں یہ اعتراض اُٹھایا جاسکتا ہے کہ خلائی اسٹیشن 400 کلومیٹر کی بلندی پر ہے لہٰذا اتنی اونچائی پر گیسی ذرات کیسے پہنچ سکتے ہیں؟ اس کا سادہ سا جواب ہے کہ 100 کلومیٹر کی بلندی کے بعد اچانک سے ہوا ختم نہیں ہوجاتی بلکہ بتدریج اس کی density کم ہوتی جاتی ہے، تقریباً دس ہزار کلومیٹر کی بلندی پر پہنچ پر ہوا کے ذرات بالکل ختم ہوجاتے ہیں، لیکن چونکہ سیٹلائیٹس عموماً اس سے نیچے ہی ہوتی ہیں لہٰذا ان کو بار بار اپنے مدار میں فکس رکھنا پڑتا ہے اگر ایسا نہ کیا جائے یہ Sky lab یا دیگر اسٹیشنز کی طرح زمین پر گر سکتی ہیں، بہرحال ISSمیں چھوٹے راکٹس بھی موجود ہوتے ہیں جن کو استعمال میں لاتے ہوئے بغیر زمینی مدد کے بھی یہ خود کو 400 کلومیٹر کی بلندی پر Adjust کرلیتی ہے۔انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں موجود سائنسدان زمین کی فضاء پہ تحقیق کے ساتھ ساتھ کائنات کے مختلف مظاہر کو بھی سمجھنے کی کوششوں میں ہمہ وقت مصروفِ عمل ہیں، جن میں ڈارک میٹر، اینٹی میٹر،کاسمک ریز کو سمجھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ چونکہ انسانیت کا اگلا نشانہ مریخ پر قدم جمانا ہے جس خاطر ISS کلیدی تجربہ گاہ کی حیثیت اختیار کرچکا ہے یہی وجہ ہے کہ کچھ سال پہلے رُوسی سائنسدان نے مطالبہ کیا کہ ISS میں جانے والے سائنسدانوں کو مریخ کے سفر کی ٹریننگ بھی دی جانی چاہیے کیونکہ مریخ کا سفر نو ماہ سے دو سال تک طویل ہوسکتا ہے لہٰذا انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کو ایک ٹیسٹ فلائٹ بنایا جائے اور سائنسدانوں کو لمبے عرصے کے لئے وہاں رکھا جائے تاکہ لمبے عرصے تک ریڈیشنز میں رہنے اور کشش ثقل کی غیرموجودگی کے جسمانی نقصانات کا آئیڈیا ہوسکے،اس کے علاوہ شدید تنہائی ہونے کے باعث ذہنی صحت کے متعلق بھی رپورٹ تیار کی جاسکے، یہ اس لئے ضروری ہے تا کہ مستقبل میں جن مسائل کا سامنا مریخ پہ جانے والے انسانوں کو کرنا پڑے گا اس کا حل ابھی سے نکال لیا جائے۔انٹرنیشل اسپیس اسٹیشن کے سائنسدان خلاء میں مختلف تجربات کے علاوہ زمین کے باسیوں سے بھی رابطے میں رہتے ہیں، سکولز اور دیگر تعلیمی اداروں سے بذریعہ انٹرنیٹ connect ہوتے ہیں ،خلاء کے نظارے دکھانے کے ساتھ ساتھ ان کے سوالات کے جوابات بھی دیتے ہیں ، جس وجہ سے ترقی یافتہ ممالک کے طلباء میں فلکیات کی جانب رغبت زیادہ پائی جاتی ہے،۔ حال ہی میں ہونے والی فیفا 2018ء کی فٹبال بھی انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن لے جائی گئی، یہ پاکستان کے لئے نہایت اعزاز کی بات تھی کہ ISS جانے والی فٹبال پاکستان میں بنائی گئی تھی جس وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کاایک مثبت امیج پہنچا۔ مئی 2013ء میں ISS میں سائنسدانوں نے فلکیات سے متعلق ایک میوزک ویڈیوبھی فلمائی ،جسے بعد ازاں مختلف ویب سائٹس پہ اپلوڈ کیا گیا،اسےخلاء میں فلمائی جانے والی پہلی میوزک ویڈیو ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن ہم سے صرف 400 کلومیٹر ہی تو دُور ہے ، یہ فاصلہ اسلام آباد سے لاہور تک کا ہے، لیکن خلاء میں ہونے کے باعث یہ دوری بہت زیادہ لگتی ہے، سوچیے کہ ہمیں اگر کئی ماہ کے لئے ایک فٹبال گراؤنڈجتنے علاقے میں قید کردیا جائے جہاں سے واپسی کا راستہ صرف اسی وقت ممکن ہو جب زمین سے کوئی راکٹ بھیجا جائےگاتو ہم پہ اس کا نفسیاتی اثر کیا ہوگا…. ہمارے 400 کلومیٹر اوپر ISS میں ایک الگ جہاں آباد ہے جو ہماری دنیا کو تو ہمہ وقت اپنی نظروں میں رکھے ہوئے ہے مگر اِس دنیا کے باسی اپنی مشکلات کو حل کرنے میں اتنے میں مگن ہیں کہ زیادہ تر کو تو معلوم بھی نہیں کہ انسان اب زمین کے ساتھ ساتھ خلاء میں بھی رہتاہے۔ نوٹ:اگلے حصے میں ہم ISS میں موجود سائنسدانوں کے رہن سہن کے ساتھ ساتھ اسپیس اسٹیشن کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیں گے، نیز یہ بھی سمجھیں گے کہ زمین پہ آپ اپنے گھر کی چھت سے اس اُڑن کھٹولے کو کیسے دیکھ سکتے ہیں۔ Advertisements (جاری ہے) Related پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com hellozaib بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں Post navigation سنو اک کام کرتے ہیں ۔۔۔۔۔بانو بی محبت کی ادُھوری کہانی۔۔۔۔فیصل فارانی Leave a Reply Cancel reply یہ بھی پڑھیں کوانٹم سے آگے (17) ۔ تین الجھنیں/وہاراامباکر انصاف (16)۔۔وہاراامباکر راست باز (24)۔۔وہاراامباکر کائنات کیسی ہوگی؟۔۔ادریس آزاد EduBirdie Promo Code EduBirdie Discount Code EssayPro promo code samedayessay promo code Mukaalma Tv https://www.youtube.com/watch?v=acYEjmBW65Y پرانی تحاریر پرانی تحاریر Select Month November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 Travel اہم روابط DONATE پالیسی تعارف رابطہ مکالمہ ٹیم تازہ تحاریر آزاد کشمیر میں 31 سال بعد بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ کا آغاز معروف مصنف مستنصر حسین تارڑ ہسپتال میں داخل ، پیس میکر لگا دیا گیا پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعظم سواتی پھر گرفتارکرلیا گیا سفرِ بلوچستان/ مُولا، جھل مگسی و بولان(2،آخری حصّہ )–ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بُخاری میں تو چلی چین(قسط1) -سلمیٰ اعوان پالیسی ”مکالمہ“ پر شائع شدہ تمام تحاریر اور تصاویر ”مکالمہ“ کی ملکیت ہیں۔ مصنف کے علاوہ کسی بھی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ”مکالمہ“ پر شائع یا نشر شدہ مواد کو ادارے کی پیشگی اجازت اور مکالمہ کے حوالے کے بغیر استعمال کر سکے۔ ادارہ ”مکالمہ“ ایسی کسی صورت میں متعلقہ فرد، افراد یا ادارے کے خلاف کسی بھی ملک میں اسکے قانون کے تحت چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ ایڈیٹر ”مکالمہ“ یا اسکا مقرر کردہ کوئی فرد یہ استحقاق استعمال کر سکے گا۔ ادارہ ”مکالمہ“۔۔۔ مزید معلومات
مناما: بحرین نے خلیجی شہریوں کی آمد پر پابندی ختم کردی، بحرین پہنچنے والے تمام افراد کو کرونا وائرس ٹیسٹ کا رزلٹ آنے تک ہاؤس آئسولیشن میں رہنا ہوگا۔ بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق بحرین نے جی سی سی (گلف کوآپریشن کونسل) کے شہریوں اور ای ویزا ہولڈرز کی آمد پر سے پابندی اٹھالی ہے اور اس پر جمعے سے عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔ بحرینی ایئرپورٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ 4 ستمبر سے جی سی سی ممالک کے شہریوں اور ای ویزا ہولڈرز کو بحرین آنے کی اجازت دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق ایسے ملکوں کے شہری بھی بحرین آسکیں گے جنہیں ایئر پورٹ، بندرگاہ یا بری سرحدی چوکی پہنچنے پر ویزے جاری کیے جاتے رہے ہیں۔ بحرینی ہوائی اڈے کے حکام نے ٹوہٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ بحرین آنے والے مسافروں کا پی سی آر ٹیسٹ ان کے خرچ پر ہوگا، بحرین پہنچنے والوں کو کرونا وائرس ٹیسٹ کا رزلٹ آنے تک ہاؤس آئسولیشن میں رہنا ہوگا اور اس کی پابندی ہر ایک کو کرنا ہوگی۔ خیال رہے کہ کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بحرین میں آمد و رفت پر پابندی عائد کردی گئی تھی جو کئی ماہ سے جاری تھی۔ 240 Share FacebookTwitterGoogle+ReddItWhatsAppPinterestEmail Prev Post سعودی ولی عہد کے بچپن کی تصویر وائرل Next Post مسلم اکثریتی ملک کوسوو کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان You might also like More from author بین الاقوامی یو اے ای کا 6 سال بعد ایران میں سفیر بھیجنے کا اعلان بین الاقوامی عراق: کربلا میں لینڈ سلائیڈنگ سے مزار منہدم، 4 افراد جاں بحق بین الاقوامی جاپان کے وزیراعظم کورونا کا شکارہوگئے بین الاقوامی صومالیہ میں 2 دن بعد ہوٹل سے مسلح افراد کا قبضہ چھڑوالیا گیا، 20 ہلاکتیں Prev Next پرنٹ اخبار سائنس و ٹیکنالوجی سائنس و ٹیکنالوجی ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالنے کے لیے 3.5 ارب ڈالرز کا نیا منصوبہ Ijaz Farooqi مئی 23, 2022 واشنگٹن: امریکا کے محکمہ توانائی نے ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کوختم اور ذخیرہ کرنے کے لیے 3.5 ارب ڈالرز کا ایک…
انتخابات کے دن قریب آتے ہی روایتی سیاست دان ایک بار پھر سے متحرک ہوگئے ہیں۔ چار پانچ سال منظر عام سے غائب رہنے والے سیاست دان الیکشن آتے ہی عوام میں گھل مل گئے ہیں۔ خوشی ہو یا غمی، سیاست دان ہر موقعہ پر پہنچ جاتے ہیں۔ یہ الیکشن کے دنوں عوامی خدمت کے دعوے د ار ہوتے ہیں لیکن جب ایک بار منتخب ہوجائیں، تو پھر دور بین میں بھی نظر نہیں آتے۔ عموماً ہمارے سیاست دان مالی طورپرمضبوط اور علاقے میں بڑا اثر و رسوخ رکھتے ہیں لیکن این اے ٹو سوات ون کے معراج محمد ایک ایسے منفرد امیدوار ہیں، جن کے پاس بیش بہا دولت ہے اور نہ باپ دادا کی جاگیر۔ یہ دوسرے سیاست دانوں کے مقابلے بڑا سیاسی خاندان بھی نہیں رکھتے۔ ان کا ایک چھوٹا سا گھرانہ ہے اور وہی ان کی دنیا۔ معراج محمد کوئی روایتی سیاست دان نہیں بلکہ ایک عوامی خادم ہیں۔ دوسرے عوامی خادمین کے برعکس ان کے پاس کوئی لینڈ کروزر نہیں ہے بلکہ ان کا بہ مشکل ہی گزارہ ہوپاتا ہے۔ یہ ایک ویلفیئر ٹرسٹ چلاتے ہیں۔ لوگوں سے چندہ اکٹھا کرکے انہی پر لگاتے ہیں۔ اگر میں کہوں کہ معراج صاحب حلقہ این اے ٹو سوات ون کے ایدھی ہیں، تو کچھ غلط نہیں ہوگا۔ ذرا ان کی زندگی پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ زوجہ کی وفات کے بعد معراج محمد کو بڑا صدمہ پہنچا اور انہوں نے اپنی باقی زندگی عوام کی خدمت کے لئے وقف کرنے کا فیصلہ کیا معراج محمد مدین کے رہنے والے ہیں۔انہوں نے عوامی خدمت سے پہلے تقریباً اٹھارہ سال فیصل آباد میں گزارے۔ یعنی یوں کہہ لیں کہ ان کی جوانی غیر شہر میں گزری ۔ ان دنوں معراج محمد کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے تھا۔ ولی خان بابا اور ان کی بیگم نے معراج محمد کو بیٹا کہا تھا۔ان کی بحیثیت ایک کارکن، پارٹی کے لئے بہت خدمات تھیں ۔ اس کے بعد انہوں نے شادی کرلی اور مدین چلے گئے ۔ ان دنوں مدین میں ہسپتالوں کے حالات اتنے خراب تھے کہ مدین سے کالام تک کسی ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر تک کی سہولت میسر نہیں تھی۔ ایک دن معراج محمد کی زوجہ کی طبیعت امید سے ہونے کی وجہ سے بگڑ گئی ، وہ انہیں مدین ہسپتال لے آئے ۔ لیکن مدین ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر موجود نہیں تھی اور سیدوشریف لے جانے کے ان کے پاس پیسے تھے نہیں۔ یوں ان کی زوجہ وہی مدین ہسپتال میں وفات پاگئیں۔ زوجہ کی وفات کے بعد معراج محمد کو بڑا صدمہ پہنچا اور انہوں نے اپنی باقی زندگی عوام کی خدمت کے لئے وقف کرنے کا فیصلہ کیا۔آپ نے زوجہ کی وفات کے تین دن بعد مدین ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر کی تعیناتی کی کوششیں شروع کردیں۔ ان کی کوششیں رنگ لے آئیں اور ایک لیڈی ڈاکٹر حاجرہ مدین ہسپتال میں تعینات کردی گئیں۔ان دنوں پورے کالام اور مدین میں یہ واحد لیڈی ڈاکٹر تھیں۔ معراج محمد نے عبدالستار ایدھی کی تنظیم کی طرح اپنی ایک تنظیم ’’معراج ویلفیئر ٹرسٹ‘‘ شروع کی اس کے بعد معراج محمد نے عبدالستار ایدھی کی تنظیم کی طرح اپنی ایک تنظیم ’’معراج ویلفیئر ٹرسٹ‘‘ شروع کی۔ اس دن سے لیکر آج تک،معراج محمدعوام کی خدمت کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں۔ جیسے کہ کوئی بیمار شخص ان کے پاس علاج کے لئے پیسے مانگنے آجائے تو یہ وہی کے وہی چندہ اکٹھا کرکے اسے تھمادیتے ہیں۔ معراج محمدنے اب تک عوامی چندے سے کئی وھیل چیئرزخریدے اور مستحقین میں تقسیم کئے ہیں۔ ان وھیل چیئرز پر ان کا یا ان کی تنظیم کا نام تک نہیں لکھا ہوتا۔علاقے میں سڑک کسی وجہ سے بند ہوجائے ،تو یہ خود ہی رکاوٹیں دور کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے اپنے علاقے مدین میں ڈگری کالج انہی کی کوششوں سے قائم ہوا۔ شروع شروع میں یہ کالج کے قیام کا مطالبہ لیکر احتجاجی مظاہرے کرنے لگ گئے۔انہوں نے مدین ڈگری کالج کے لئے مہم کا آغاز شروع کردیا۔ ان دنوں دیدار ملک مدین آگئے اور اس وقت کے ڈی پی او کے ساتھ ملے تو انہوں نے ڈی پی او صاحب کو بتایا کہ یہ شخص(معراج محمد) پاگل ہوگیا ہے ۔ ڈی پی او نے پوچھا کیسے پاگل ہیں؟ ملک صاحب نے بتایا کہ معراج محمد صاحب علاقے کے لئے کالج مانگ رہے ہیں۔ ان کے اپنے بچے نہیں ہیں اور نہ یہ شادی شدہ ہیں ۔بعد میں ایم ایم اے کے دور حکومت میں کالج کا بل پاس ہوا۔ یہ کالج اے این پی کے دور میں تعمیر ہوا اور اس کے افتتاحی کتبے پر اے این پی کے رہنما کا نام لکھا گیا۔ افتتاح کے موقعہ پر کسی نے ان سے کہا کہ یہ تحریک تو آپ نے شروع کی تھی، لیکن یہاں تو کسی نے آپ کا نام تک نہیں لیا اور نہ ہی تقریب میں بلایا، تو اس پر معراج صاحب نے جواب دیا کہ میں نے اپنے نام کے لئے نہیں بلکہ علاقے کے بچوں کے لئے یہ جدوجہد کی تھی۔ بچے اب کالج میں پڑھنے لگیں گے، میرے لئے یہی کافی ہے۔ آٹھ سال پہلے جب سرال نامی علاقے میں ایک واقعہ کے نتیجے میں کئی گھر جھلس گئے تھے، تب معراج محمد نے متاثرین کے لئے امدادی کیمپس لگائے اور انہیں روٹی اور کپڑا مہیا کیا کالام میں لینڈ سلائڈنگ کے موقعہ پر جب کئی گھر اس کا شکار ہوگئے تھے، تو یہ معراج محمدصاحب ہی تھے جنہوں نے ان کے لئے چندہ جمع کیا اور ان کی مدد کی۔ آٹھ سال پہلے جب سرال نامی علاقے میں ایک واقعہ کے نتیجے میں کئی گھر جھلس گئے تھے، تب معراج محمد نے متاثرین کے لئے امدادی کیمپس لگائے اور انہیں روٹی اور کپڑا مہیا کیا۔ علاقے میں کوئی بیمار ہو اور معراج محمد کے پاس آئے، تو چاہے وہ امیر ہو یا غریب، اسے ڈاکٹر اور فرسٹ ایڈ کی سہولت دینا معراج محمد کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ پہلے پہل ان کا ٹرسٹ غریب یتیم بچوں کے تعلیمی اخراجات کا بیڑا بھی اٹھایا کرتا تھا لیکن دو ہزار دس کے سیلاب کے بعد یہ ٹرسٹ محدود ہوگیا پہلے پہل ان کا ٹرسٹ غریب یتیم بچوں کے تعلیمی اخراجات کا بیڑا بھی اٹھایا کرتا تھا لیکن دو ہزار دس کے سیلاب کے بعد یہ ٹرسٹ محدود ہوگیا۔ سیلاب آنے کے بعد انہوں نے اس دفتر کو محدود کردیا ہے۔ بتاتا چلوں کہ معراج صاحب بلدیاتی الیکشن میں مزدور کسان کی سیٹ پر الیکشن بھی لڑچکے ہیں۔ لیکن اب ان کا خیال ہے کہ چھوٹی سیٹ کی بجائے قومی سطح پر ہی صحیح معنوں میں الیکشن لڑنا چاہئے، تب ہی علاقے کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ ممکن ہوسکتا ہے۔ قومی سیاست میں الیکشن کیمپین پر لاکھوں کروڑوں خرچ کرنے والوں کے بیچ موجود معراج صاحب کے ساتھ کچھ بھی نہیں ہے۔ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے یہ انتخابی کیمپین اس طرح سے نہیں چلارہے جس طرح ہمارے سیاست دان چلاتے ہیں۔ ان کے فرزند کے مطابق’’ کئی پارٹیوں نے میرے والد صاحب کو کہا تھا کہ ہماری پارٹی جوائن کرو، الیکشن لڑو۔ ہم آپ کو بھر پور سپورٹ کریں گے لیکن میرے والد نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی پارٹیوں نے عوام کے لئے کیا ِ ہی کیا ہے ؟ہمارے کچھ مطالبات ہیں، میں آزاد حیثیت سے الیکشن میں کھڑا ہورہا ہوں۔اگر اللہ نے کامیابی عطا فرمائی تو اس کے بعد جو بھی پارٹی میرے مطالبات مانے گی ،میں اسی پارٹی میں شمولیت کرلوں گا۔‘‘ معراج محمد جہاں رہتے ہیں، وہاں موجود دریا کی تیز لہریں کسی نہ کسی کو بہاکر لے جاتی ہیں۔ معراج محمد دریا سے برآمد شدہ لاوارث لاشوں کے کفن دفن کا انتظام بھی کرتے ہیں یہاں آپ کو ایک دلچسپ بات بتاتا چلوں۔ جہاں معراج محمد رہتے ہیں، وہاں موجود دریائے سوات کی تیز لہریں وقفے وقفے سے کسی نہ کسی کو بہاکر لے جاتی ہیں۔ چونکہ تیز بہاؤ کی وجہ سے دریا میں بہنے والی لاش پتھروں سے ٹکراتی ہوئی تیرتی ہے، اس لئے اکثر لاشوں کا چہرہ مسخ ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی شناخت ممکن نہیں ہوپاتی۔ معراج محمد ایسی لاوارث لاشوں کو دریا سے برآمد کرنے کے بعد ان کے کفن دفن کا انتظام کرتے ہیں، غسل دیتے ہیں اور ان کو عزت کے ساتھ دفناتے ہیں۔مدین میں آبادی زیادہ ہونے کی وجہ سے اٹھارہ سال پہلے بنے قبرستان میں قبروں کے لئے بہت کم زمین دستیاب ہوتی ہے۔ علاقے کے لوگوں نے معراج صاحب سے کہا کہ ہمارے اپنے لوگوں کے لئے یہاں قبرکے لئے زمین میسر نہیں اور آپ میتوں کو اٹھا کر یہاں دفنا رہے ہیں ۔ اس کے بعد معراج صاحب مدین سے دور ایک اور جگہ ان لاوارث میتوں کو دفنانے لگے۔ قارئین، معراج محمد کا مقابلہ روایتی سیاست دانوں سے ہے۔ وطن عزیز میں غیر روایتی سیاست دانوں اور عام آدمی کا الیکشن جیتنا کسی معجزے سے کم نہیں ہوتا۔ لیکن معراج محمد نے کم از کم اس بار ایک کوشش ضرور کی ہے۔ دیکھتے ہیں کہ ہمارے لوگ ایک حقیقی خادم کو ووٹ دیتے ہیں یا پھر یہاں بھی ہماری روایتی سیاست کی جیت ہوتی ہے۔ یہ فیصلہ تو وقت کرے گا ،لیکن میری طرف سے معراج محمد کو سلام کہ انہوں نے ایک شروعات ضرور کی اور ایک مثبت قدم اٹھایا۔ Share: Rate: Previous8 جولائی، دلاور فگار کا یومِ پیدائش Next10 جولائی، احمد ندیم قاسمی کا یومِ انتقال About The Author احسان علی خان احسان علی خان لفظونہ ڈاٹ کام کے ایڈیٹر اور روزنامہ آزادی، باخبر سوات ڈاٹ کام کے سب ایڈیٹر ہیں۔ اس کے علاوہ خیبر نیوز میں بطور ڈسٹرکٹ نیوز کاسٹر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ احسان علی خان نمل یونی ورسٹی اسلام آباد میں شعبہٰ صحافت کے طالب علم بھی ہیں۔
Jang Epaper Karachi جاپان اور سعودی عرب کی جیت میں مماثلت، جرمنی اور ارجنٹائن جیسی بڑی ٹیموں کو آؤٹ کلاس کیا BACK جاپان اور سعودی عرب کی جیت میں مماثلت، جرمنی اور ارجنٹائن جیسی بڑی ٹیموں کو آؤٹ کلاس کیا 24 نومبر ، 2022 کراچی(عبدالحفیظ نوری) دوحہ میں جاری فیفا ورلڈ کپ میں حیران کن نتائج کا سلسلہ جاری ہے۔ سعودی عرب کے ہاتھوں دوبار کی ورلڈ چیمپئن ٹیم ارجنٹائن کے بعد بدھ کو گروپ۔ای میں جاپان نے چار مرتبہ کے عالمی چیمپئنز جرمنی کو 2-1گول سے ہرا دیا۔ سعودی عرب نے بھی ارجنٹائن کے خلاف 2-1گول سے کامیابی حاصل کی تھی۔ بدھ کو جاپان نے جرمنی کو بھی 2-1سے ہرایا ہے۔ دونوں میچوں میں ارجنٹائن اور جرمنی پہلے برتری حاصل کرنے کے باوجود دوسرے ہاف میں دو گول کھیلنے کے باعث ہارگئے۔ ارجنٹائن کا واحد گول بھی لائنل میسی نے پہلے ہاف میں بنایا تھا۔ جرمنی کا پہلا گول بھی ان کے ترک نژاد کھلاڑی گنڈوگان نے 33ویں منٹ میں بنایا۔ لیکن جاپان کے ڈون اور متبادل اسانو نے 75ویں اور 83ویں منٹ میں گول کرکے اپنی ٹیم کے خسارے کو کامیابی میں بدل دیا۔ آخری لمحات میں جرمنی نے اپنے گول کیپر نائر کو بھی اسٹرائیکر بنا ڈالا لیکن وہ میچ کا نتیجہ اپنے حق میں کرنے میں ناکام رہے۔ مزید خبریں کابینہ فاضل چینی برآمد کرنے کی آئندہ ہفتے اجازت دیگی، شوگر انڈسٹری اسلام آباد شوگر انڈسٹری چینی ایکسپورٹ کا انتظار کرتے کرتے تھک گئی جبکہ شوگر ایڈوائزری بورڈ جس کے چیئرمین... وفاقی کابینہ، روس سے ساڑھے 4 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے، عام انتخابات کیلئے 15 ارب کی منظوری اسلام آ باد وفاقی کابینہ نے روس سے ساڑھے 4 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔روس سے 372 ڈالر فی... برنارڈ آرنلٹ دنیا کے امیر شخص بن گئے، ایلون مسک کو پیچھے چھوڑ دیا کراچی ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں کے مالک ایلون مسک سے دنیا کے امیر ترین شخص کا اعزاز چھن گیا۔ فوربز کی... سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر، فی تولہ ایک لاکھ 64 ہزار 400 روپے ہوگئی کراچی سونے کی قیمت 2250 روپے فی تولہ کے اضافے سے نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ،تفصیلات کے مطابق عالمی مارکیٹ... زرمبادلہ ذخائر مزید 78 کروڑ 40 لاکھ کم کراچی اسٹیٹ بینک کےزرمبادلہ ذخائر 78 کروڑ 40 لاکھ مزید کم ہو گئے ،اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے... ہر تیسرا پاکستانی بیرون ملک بسنے کا خواہاں، شہری آبادی زیادہ خواہشمند کراچی پاکستان کے سرکاری تھنک ٹینک کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک تہائی پاکستانی موقع ملنے پر کسی ’’اچھے‘‘ ملک... سعودی عرب سے 4.2 ارب ڈالر اضافی پیکیج ملنے کا عندیہ اسلام آباد، کراچی سعودی عرب نے پاکستان کو 4.2ارب ڈالرکا اضافی پیکیج فراہم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے ،اس میں 3... PTI کا گھڑی سے متعلق دفاع مزید کمزور پڑگیا، تجزیہ کار کراچی جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے...
مرکزی حکومت کی جانب سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر یو اے پی اے کےتحت پابندی عائد کیے جانے کے بعد سامنے آئے ردعمل میں کئی پارٹیوں کے رہنماؤں نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سمیت متعدد ہندوتوا تنظیموں پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اب ہندی پولرائزیشن کے لیے ہندوتوا کا نیا ہتھیار ہے سدھارتھ بھاٹیہ 14/04/2022 امت شاہ جانتے ہیں کہ ہندی کو تمام ہندوستانیوں پر مسلط کرنے کا ان کا ارادہ کسی بھی طرح سےعملی نہیں ہے۔ لیکن اس سے ان کے پولرائزیشن کا ایجنڈہ تو پورا ہو ہی رہا ہے۔ ہم ہندوستانی ہیں، یہ ثابت کرنے کے لیے ہندی سیکھنے کی ضرورت نہیں: تمل ناڈو بی جے پی کے چیف دی وائر اسٹاف 14/04/2022 حال ہی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ ہندی کو مقامی زبانوں کے نہیں بلکہ انگریزی کے متبادل کے طور پر قبول کیا جانا چاہیے۔ تمل ناڈو بی جے پی کے چیف کے اناملائی نے کہا کہ ان کی پارٹی تمل ناڈو کے لوگوں پر ہندی تھوپے جانے کو نہ تو قبول کرے گی اور نہ ہی اس کی اجازت دے گی۔ منی پور: امت شاہ کے ہندی سے متعلق بیان کی تنقید کے بعد کانگریس لیڈر کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج دی وائر اسٹاف 14/04/2022 مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ تمام شمال-مشرقی ریاستوں نے دسویں جماعت تک ہندی کو لازمی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان سنوجم شیام چرن سنگھ کو اس کی تنقید پر شکایت درج کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ دوسری طرف آٹھ طلبہ اکائیوں کی تنظیم دی نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ ہندی کو لازمی قرار دینا شمال-مشرق کی مادری زبانوں کے لیے نقصاندہ ہوگا اور اس سےہم آہنگی کی فضا خراب ہوگی۔ غیر ہندی صوبوں کے شہریوں کو آپس میں ہندی میں بات چیت کرنی چاہیے: امت شاہ دی وائر اسٹاف 08/04/2022 سرکاری زبان سےمتعلق پارلیامانی کمیٹی کے 37ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ہندی کو مقامی زبانوں کے نہیں بلکہ انگریزی کے متبادل کے طور پر قبول کیا جانا چاہیے۔ وقت آ گیا ہے کہ سرکاری زبان ہندی کو ملک کی یکجہتی کا اہم حصہ بنایا جائے۔ پی ایم مودی کو ’جان کا خطرہ‘، اس سے بڑا کوئی جھوٹ نہیں ہو سکتا: نوجوت سنگھ سدھو عارفہ خانم شیروانی 14/01/2022 ویڈیو: پنجاب میں اسمبلی انتخاب کےقریب آتے ہی کانگریس کے ریاستی صدر نوجوت سنگھ سدھو نے کانگریس کے پرانے ‘پنجاب ماڈل’اروند کیجریوال اور وزیر اعظم مودی کی ریلی سمیت مختلف موضوعات پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی سے بات چیت کی۔ سی-پلین کی سواری سے برلن اسٹیشن تک نریندر مودی نے کئی بار حفاظتی پروٹوکول کی خلاف ورزی کی ہے میتو جین 11/01/2022 پنجاب میں مبینہ سکیورٹی کوتاہی کی ضرور جانچ ہونی چاہیے،لیکن یہ وزیراعظم کے حفاظتی پروٹوکول کی خلاف ورزی کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ایس پی جی کے سابق عہدیداروں کا کہنا ہےکہ حتمی فیصلہ صرف نریندر مودی ہی لیتے ہیں اور اکثر طے شدہ امورکو انگوٹھا دکھاتےدیتے ہیں۔ وزیر اعظم کی کوئی بھی مخالفت ان کی سلامتی کے لیے خطرہ کیوں ہے اپوروانند 09/01/2022 وزیر اعظم کی خوبی یہ ہے کہ وہ جب بھی کسی ناخوشگوار صورتحال کا سامناکرتے ہیں تو کسی نہ کسی طرح ان کی جان خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ جب سے وہ وزیر اعلیٰ ہوئےتب سے اب تک کچھ وقت کے بعد ان کے قتل کی سازش کی کہانی کہی جانے لگتی ہے۔ لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے، لیکن کچھ ثابت نہیں ہوتا۔ پھر ایک دن ایک نئے خطرے کی کہانی سامنے آجاتی ہے۔ کیا وزیر اعظم کی سکیورٹی میں ہوئی کوتاہی کو انتخابی ’ایونٹ‘ میں تبدیل کیا جا رہا ہے؟ کرشن پرتاپ سنگھ 08/01/2022 جس طرح سے وزیر اعظم خود اور ان کی پارٹی سکیورٹی میں کوتاہی کو اسی لمحے سےسنسنی خیز بنا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے صاف ہے کہ وہ اس واقعہ کی سنگینی کے بارے میں کم اور ممکنہ انتخابی فائدے کے بارے میں زیادہ سنجیدہ ہیں۔ جھارکھنڈ: ایک مسلمان کو مبینہ طور پر تھوک چاٹنے اور ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے مجبور کیا گیا دی وائر اسٹاف 08/01/2022 پنجاب میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سکیورٹی میں کوتاہی کےخلاف دھنباد میں احتجاج کر رہےبی جے پی کے کارکنوں نے مبینہ طور پر وزیر اعظم اور بی جے پی کے جھارکھنڈ ریاستی صدر کو نا زیبا کلمات کہنےکے الزام میں ذہنی طور پر معذور ایک مسلمان کی پٹائی کی تھی۔ وزیراعلیٰ نے اس معاملے میں قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ رویش کمار کا بلاگ: پی ایم کی سکیورٹی میں چوک کہیں کوریج کی بھوک مٹانے کی منصوبہ بندی تو نہیں رویش کمار 07/01/2022 وزیراعظم کی سکیورٹی میں کوتاہی ہوئی ہے۔اس سوال پر زیادہ بحث کی ضرورت نہیں ہےکہ جلسے میں کتنے لوگ آئے، کتنے نہیں آئے۔ سکیورٹی انتظامات میں پنجاب حکومت کا رول ہوسکتا ہے لیکن یہ ایس پی جی کے ماتحت ہے۔ وزیر اعظم کہاں جائیں گے اور ان کے قریب کون بیٹھے گا یہ سب ایس پی جی طے کرتی ہے۔ اس لیےسب سے پہلے کارروائی مرکزی حکومت کی طرف سے ہونی چاہیے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں چھ لاکھ سے زیادہ ہندوستانیوں نے چھوڑی ہندوستانی شہریت: مرکز گورو وویک بھٹناگر 03/12/2021 وزارت داخلہ کی جانب سے لوک سبھا میں دی گئی جانکاری کے مطابق، سال 2016 سے 2020 کے دوران 4177 غیر ملکیوں کو ہندوستان کی شہریت دی گئی ہے۔ مرکز نے بڑھایا بی ایس ایف کا دائرہ، پنجاب، بنگال کے بڑے علاقے میں تلاشی اور گرفتاری کے اختیارات ملے دی وائر اسٹاف 14/10/2021 پنجاب ومغربی بنگال حکومت نے اس فیصلےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی نظام پر حملہ اور صوبوں کے دائرہ اختیار میں دخل دینا ہے۔ پہلے بی ایس ایف کو پنجاب، مغربی بنگال اور آسام میں بین الاقوامی سرحد سے 15 کیلومیٹر کےدائرے میں کارروائی کا اختیار تھا، اب وزارت داخلہ نے اسے بڑھاکر 50 کیلومیٹر کر دیا ہے۔ میزورم کے وزیر اعلیٰ نے کہا، میانمار سے آنے والے لوگوں کے لیےخارجہ پالیسی تبدیل کرے مرکز دی وائر اسٹاف 02/04/2021 میزورم کے وزیر اعلیٰ زورامتھنگا کا کہنا ہے کہ ہندوستان کو میانمار سے آنے والے لوگوں کے لیے فیاضی دکھانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ایک وفد کو دہلی بھیج کر مرکزی حکومت سے میانمار کے مہاجرین کو واپس نہ بھیجنے کو لےکرخارجہ پالیسی میں تبدیلی کی درخواست کریں گے۔ گجرات: سیمی کا ممبر ہو نے کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار 122 افرادکو 20 سال بعد عدالت نے بری کیا دی وائر اسٹاف 07/03/2021 گجرات میں سورت کی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے کے لیے ٹھوس، قابل اعتماد اور تسلی بخش شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا کہ ملزم سیمی سے وابستہ تھے اور کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کو رفتار دینے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ سرینگر: گھاٹی میں رہنے والے کشمیری پنڈت غیرمعینہ بھوک ہڑتال پر کیوں ہیں شاکر میر 23/09/2020 سال 1990کے بعد گھاٹی سے بڑی تعداد میں کشمیری پنڈت ہجرت کر گئے تھے، لیکن کچھ خاندان یہیں رہ گئے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے ایسے آٹھ سو سے زیادہ کشمیری پنڈت خاندانوں میں کسی ایک فردکو نوکری دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، جو اب تک پورا نہیں ہوا۔ تمل ناڈو: تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل ہو ئے غیر ملکی شہری حراستی کیمپ میں رہنے کو مجبور سرشٹی شریواستو 04/07/2020 ویڈیو: تمل ناڈو حکومت نے مارچ مہینے میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل ہوئے ایشیا،یورپ اور افریقی ممالک کے کل 129 غیرملکی شہریوں کو ایک سینٹرل جیل میں رکھا ہے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق، ان کے ساتھ بے حد غیرانسانی سلوک کیاجا رہا ہے، وہیں وکیلوں کا ماننا ہے کہ یہ کارروائی غیرقانونی ہے۔ تمل ناڈو: کووڈ 19 کے دور میں حراستی کیمپ میں رہنے کو مجبور ہیں 129 غیرملکی شہری سکنیا شانتا 02/07/2020 تمل ناڈو حکومت نے مارچ مہینے میں تبلیغی جماعت کےاجتماع میں شامل ہوئے ایشیا، یورپ اور افریقی ممالک کے کل 129غیرملکی شہریوں کو ایک سینٹرل جیل میں رکھا ہے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے، وہیں وکیلوں کا ماننا ہے کہ یہ کارروائی غیرقانونی ہے۔ لاک ڈاؤن: مرکزی حکومت نے کہا-ویڈیو کانفرنسنگ کے لیے زوم ایپ کا استعمال محفوظ نہیں دی وائر اسٹاف 17/04/2020 زوم ورک فرم ہوم کرنے والوں کے لیے ایک مفید ایپ ہے، اس کی مدد سے اپنے ٹیم کے دوسرے ممبروں سے جڑ سکتے ہیں۔ کوروناوائرس کی وجہ سے نافذ ملک گیر لاک ڈاؤن میں میٹنگ وغیرہ کرنے کے لیے لوگ اس طرح کے ایپ کا سہارا لے رہے ہیں۔ بھارتیہ مزدور سنگھ نے ایئر انڈیا بیچنے کی مخالفت کی، حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کو کہا دی وائر اسٹاف 30/01/2020 مرکزی حکومت نے گزشتہ 27 جنوری کو قرض میں ڈوبی ایئر انڈیا کے 100 فیصد شیئر بیچنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 17 مارچ تک ایئر انڈیا خریدنے کے لئے دلچسپی رکھنے والی جماعتوں سے درخواستیں مانگی گئیں ہیں۔ بھارتیہ مزدور سنگھ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے جڑی تنظیم ہے۔ میزورم سے نقل مکانی کر نے والے ’برو‘ آدیواسی تریپورہ میں ہوں گے آباد، معاہدہ پر ہوادستخط دی وائر اسٹاف 17/01/2020 سال 1997 میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے دوران بروکمیونٹی کے تقریباً37 ہزار لوگ میزورم چھوڑ‌کر تریپورہ کے مامت، کولاسب اورلنگلیئی ضلعوں میں بس گئے تھے۔ ان کو واپس بھیجنے کے سلسلے میں گزشتہ سال مرکز نےتریپورہ کے برو پناہ گزین کیمپ میں دیے جانے والے مفت راشن کے سسٹم کو روک دیاتھا، جس کے بعد کافی احتجاج ہوا تھا۔ کیا ہے این پی آر کا سچ اور کیوں جھوٹا ہے این آر سی نافذ نہ کرنے کا حکومت کا دعویٰ دی وائر اسٹاف 28/12/2019 ویڈیو: مرکزی حکومت نے گزشتہ دنوں نیشنل پاپولیشن رجسٹر یعنی این پی آر اپ ڈیٹ کرنے اور مردم شماری 2021 کی شروعات کرنے کو منظوری دے دی ہے۔اس کے بعد ہی بحث شروع ہو گئی کہ یہ ملک بھر میں این آر سی لانے کا پہلا قدم ہے،جس کی مخالفت ہو رہی ہے۔ اس بارے میں تفصیل سے جانکاری دے رہے ہیں سپریم کورٹ کے وکیل شادان فراست۔ شہریت قانون پر ہنگامے کے بیچ این پی آر اپ ڈیٹ کو ملی کابینہ کی منظوری، این آر سی کی سمت میں پہلا قدم دی وائر اسٹاف 24/12/2019 وزیراعظم مودی کی صدارت والی مرکزی کابینہ نے نیشنل پاپولیشن رجسٹرکو اپ ڈیٹ کرنے کی منطوری دے دی ہے۔ اپوزیشن نے اس کو ملک گیر این آر سی کی سمت میں حکومت کا پہلا قدم بتایا ہے۔ نیشنل پاپولیشن رجسٹر کے لیے بتانی ہوگی والدین کی جائے پیدائش اور اس کی تاریخ دی وائر اسٹاف 22/12/2019 نیشنل پاپولیشن رجسٹر کو لے کر ریاستوں کی مخالفت کے باوجود وزارت داخلہ نے اس کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کابینہ سے تقریباً چار کروڑ کروڑ روپے مانگے ہیں۔ ساتھ ہی اب سے اس کارروائی میں والدین کی جائے پیدائش اور اس کی تاریخ بھی بتانی ہوگی، جو پچھلے این پی آر میں نہیں پوچھا جاتا تھا۔ حیدر آباد ریپ متاثرہ کی پہچان بتانے پر دہلی ہائی کورٹ نے مرکز اور میڈیا اداروں کو نوٹس دی دی وائر اسٹاف 04/12/2019 حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل معاملے میں میڈیااداروں کے ذریعے متاثرہ کی پہچان اجاگر کرنے کو لےکر دہلی کے ایک وکیل نے عرضی دائر کی ہے۔ وزارت داخلہ کی ہدایت ہے کہ بنا عدالت کی اجازت کے کسی بھی حالت میں متاثرہ کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ سال 2016 میں 11379 کسانوں نے خودکشی کی، مرکز نے آخرکار جاری کیے اعداد و شمار دی وائر اسٹاف 11/11/2019 کسانوں کی خودکشی کے معاملے میں مہاراشٹر لگاتار پہلے مقام پر ہے۔ سال 2016 میں اس ریاست میں سب سے زیادہ3661 کسانوں نے خودکشی کی۔ اس سےپہلے 2014 میں یہاں4004اور 2015 میں4291 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔ کرتارپور جانے والے پہلے جتھے میں شامل ہوں‌ گے منموہن سنگھ: امریندر سنگھ دی وائر اسٹاف 03/10/2019 پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ نے کہا کہ انہوں نے صدر جمہوریہ رامناتھ کووند، وزیر اعظم نریندر مودی اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ سے شری کرتارپور صاحب گرودوارہ جانے والے پہلے جتھے کا حصہ بننے اور شری گرونانک دیو جی کی 550ویں پرکاش پرو کے موقع پر منعقد ہونے والے پروگرام کے لئے مدعو کیا ہے۔ میڈیا بول: ہندی کو قومی زبان بنانے کی وکالت کتنی صحیح ہے؟ اُرملیش 19/09/2019 ویڈیو: یوم ہندی کے موقع پر وزیر داخلہ امت شاہ نے ہندی کو قومی زبان بنانے کی اپیل کی تھی ۔ میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں اسی مدعے پر سینئر صحافی براج سوین ، دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور صحافی راہل دیو کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔ امت شاہ کی اپیل-ہندی کو بنائیں قومی زبان، اپوزیشن نے کی مخالفت دی وائر اسٹاف 14/09/2019 یوم ہندی کے موقع پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ کئی زبانیں اور بولیاں ہمارے ملک کی سب سے بڑی طاقت ہیں، لیکن ضرورت ہےکہ ملک کی ایک زبان ہو، جس کی وجہ سے غیر ملکی زبانوں کو جگہ نہ ملے۔ کسانوں کی موت کو چھپانا اور فوجیوں کی موت کو بھناناہی نمائشی راشٹروادہے انوراگ مودی 23/04/2019 بی جے پی اور میڈیا کے کچھ طبقے نے جنون اور دایونگی کا ایسا ماحول بنا دیا ہے، جیسے فوجیوں کی موت پر گھڑیالی آنسو بہانا اور بات بات پر جنگ کی بات کرنا-دیکھ لینا اور دکھا دینا ہی راشٹرواد کی اصلی نشانی رہ گئی ہے۔ کانگریس کا دعویٰ-لیزر گن کے نشانے پر تھے راہل گاندھی، وزارت داخلہ نے کی تردید دی وائر اسٹاف 11/04/2019 کانگریس نے امیٹھی میں پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے دوران کانگریس صدر راہل گاندھی کی سکیورٹی میں چوک کا الزام لگایا تھا۔اس پروزارت داخلہ نےایس پی جی کے ڈائریکٹر کے حوالے سے بتایا کہ جو گرین لائٹ ویڈیو میں دکھائی دے رہی ہے وہ اے آئی سی سی […] اروناچل پردیش: 3 ضلعوں سے جزوی طور پر ہٹا اے ایف ایس پی اے دی وائر اسٹاف 03/04/2019 ریاست میں اس قانون کے نافذ ہونے کے 32 سال بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ آر ایس ایس پر پابندی لگنے اور ہٹنے سے متعلق دستاویزغائب گورو وویک بھٹناگر 29/03/2019 1948 میں مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد سنگھ پر پابندی لگی تھی جس کو سال بھر بعد ہٹایا گیا تھا۔ اس سے متعلق دستاویز عوامی طور پر دستیاب ہونے چاہیے، لیکن نہ تو یہ نیشنل آرکائیوز کے پاس ہیں اور نہ ہی وزارت داخلہ کے پاس۔ ممتابنرجی کے دھرنے میں شامل افسروں کے میڈل واپس لیے جا سکتے ہیں دی وائر اسٹاف 07/02/2019 وزارت داخلہ کے ذرائع نے کہا کہ پولیس افسروں سے امید کی جاتی ہے کہ وہ نیوٹرل بنے رہیں لیکن دھرنے میں شامل ہو کر انھوں نے سیاسی رخ اپنایا ہے۔ جب وزیر دفاع رہتے ہوئے جارج فرنانڈیز کو پولیس نے کھدیڑ دیا تھا… افتخار گیلانی 06/02/2019 آج کے ہندوستان میں شاید ہی کوئی تصور کرسکے کہ کونکنی بولنے والا جنوب کا ایک عیسائی اس حد تک سیاست پر اثر انداز ہوسکے کہ وہ بمبئی میں طاقتور کانگریسی لیڈروں کا تختہ پلٹ دے اور پھر آٹھ بار مسلسل بہار جیسے صوبہ سے لوک سبھا کی نمائندگی کرے۔ جنسی استحصال معاملے میں متاثرین کا نام شائع کرنے پر وزارت داخلہ نے لگائی روک دی وائر اسٹاف 25/01/2019 وزارت داخلہ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ میڈیا میں جنسی استحصال کے معاملے میں متاثرین کے نام شائع نہیں کیے جا سکتے ہیں۔ رشتہ داروں کی اجازت کے بعد بھی ایسا نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مالی بحران سے جوجھ رہی ایئر انڈیا کا مرکزی حکومت پر 1000 کروڑ روپے سے زیادہ بقایا دی وائر اسٹاف 14/12/2018 پارلیامنٹ میں دی گئی جانکاری میں سی اے جی کے ریاستی وزیر جینت سنہا نے بتایا کہ یہ رقم وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے ذریعے چکائی جانی ہے۔ وزارت داخلہ کی وضاحت ؛ این آر سی میں شامل نہیں کرنے کا مطلب غیر ملکی قرار دینا نہیں بھاشا 24/07/2018 وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے سوموار کو کہا کہ جو لوگ National Register of Citizens (این آر سی) کے مسودہ کا حصہ نہیں ہیں، وہ اپنےآپ ہی غیر ملکی نہیں ہو جائیں‌گے۔ ایسے لوگوں کو اپنا دعویٰ پیش کرنے اور اعتراض درج کرانے کے لئے ایک مہینے کا وقت ملے‌گا۔ 2016 میں ملک بھر سے 55ہزار بچے اغوا ہوئے دی وائر اسٹاف 09/07/2018 وزارت داخلہ کی18-2017 کی رپورٹ کے مطابق سال 2016 میں 54723 بچے اغوا ہوئے لیکن صرف 40.4 فیصدی معاملوں میں ہی چارج شیٹ داخل کی گئی ۔ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات میں مارے گئے عام شہریوں کی تعداد میں 166فیصدی اضافہ : وزارت داخلہ بھاشا 19/04/2018 وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق ، 1990 میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی شروعات سے سال 2017 تک کل 13976عام شہریوں اور 5123سکیورٹی فورسیز نے اپنی جان گنوائی۔ Posts navigation 1 2 Older › Copyright All content © The Wire, unless otherwise noted or attributed. The Wire is published by the Foundation for Independent Journalism, a not-for-profit company registered under Section 8 of the Company Act, 2013. CIN: U74140DL2015NPL285224 Twitter پیروی @TheWireUrdu Acknowledgment The Wire’s journalism is partly funded by the Independent and Public Spirited Media Foundation Top categories: خبریں/فکر و نظر/ویڈیو/ادبستان/گراؤنڈ رپورٹ/حقوق انسانی/عالمی خبریں/الیکشن نامہ/خاص خبر Top tags: اردو خبر/ News/ The Wire/ Urdu News/ دی وائر اردو/ The Wire Urdu/ دی وائر/ Narendra Modi/ BJP
مجھے معلوم ہے اچھے لڑکے ہاتھ سے نکل رہے ہیں ۔۔ مشہور اداکارہ ماریہ واسطی نے شادی کیوں نہیں کی؟ شو میں راز پر سے پردہ اٹھا دیا چھ چیزوں کا سستا ناشتہ ۔ ہر بیماری ، ہر کمزوری کا علاج۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ کونسا خوش قسمت انسان ہے جو کلمہ طیبہ پڑھے بغیر جنت میں داخل ہو گیا؟ جمعہ کے دن بیوی کے پاس جانے پر اللہ پاک کون سے خاص انعامات سے نوازتا ہےجانیں۔ ادھر پڑھنا شروع کیا اُدھر ہر حاجت پوری ، طاقتور عمل رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:10منٹ میں جسم کے 360 جوڑوں کا صدقہ Home / اہم خبریں / میراپاکستان میں توکچھ نہیں لیکن۔۔۔وہ وفاقی وزیرجس نے امریکہ میں اپنے کاروبارکااعتراف کرلیا میراپاکستان میں توکچھ نہیں لیکن۔۔۔وہ وفاقی وزیرجس نے امریکہ میں اپنے کاروبارکااعتراف کرلیا admin January 10, 2021 اہم خبریں Leave a comment 109 Views Related Articles ریحام کا امریکا میں خفیہ ملاقاتوں کا انکشاف!! ملاقتیں کس سے اور کس نوعیت کی تھیں؟ تہلکہ مچ گیا September 8, 2022 حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کونسی بڑی پابندی ختم کردی ۔۔ اب سے کس کس کو پیسے ملیں گے؟ September 8, 2022 مجھے بابا کے پاس جانا ہے۔۔۔ مریم نواز کے پاسپور ٹ کی واپسی کیلئےبے چین ،کیا یہ قبل از وقت فرار کی تیاریا ں ہیں؟جانیں تفصیل September 7, 2022 کراچی (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے محمد اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کی زمینوں پر قبضہ ہو رہا ہے اور سندھ پولیس ریلوے کی زمینوں پر قبضہ کروانے میں ملوث ہے، مگر مشکل حالات کے باوجود ریلوے کی قیمتی زمین پر سے قبضہ ختم کرایا، کوشش ہے کہ محکمہ ریلوے کو اثاثوں کی مدد سے خسارے سے نکالا جائے، آمدنی نہ بڑھائی تو اس ادارے کا حال بھی پاکستان سٹیل جیسا ہوگا، ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنائیں گے، دستیاب وسائل سے فریٹ ڈبل کریں گے، ہمارااحتساب میڈیاکے سوا کوئی نہیں کرسکتا، میراکوئی بزنس پاکستان میں نہیں، البتہ امریکا میں تیل کا کاروبار ہے ، میں پاکستان میں پیسہ لارہا ہوں۔وہ ہفتے کو یہاں سٹی سٹیشن پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔قبل ازیں وفاقی وزیر نے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) گلبائی اسٹیشن اور ریلوے پھاٹک کے دورے میں انہوںنے کے سی آر منصوبے کے جاری تعمیراتی کام کا جائزہ لیا۔انہوں نے کہا کہ میں ہر چیز دیکھ رہا ہوں، ہر جگہ پہنچ رہاہوں، کے سی آر ون اور ٹو کے ساتھ ساتھ ایک ایک پھاٹک دیکھا، چندماہ میں فریٹ دوگناکردوں گا، بہت سی ملکی اورغیرملکی کمپنیوں سے رابطہ کررہے ہیں، کوشش ہے کہ متعلقہ کمپنیاں زمین پاکستان کی ترقی کے لیے استعمال کریں، 11 جنوری کو ازبکستان جاؤں گا، بہت سے معاہدوں پر بات ہوگی، میرا اورریلوے افسران کاقبلہ درست کرناعوام کاکام ہے،وفاقی وزیر نے ریلوے کی زمین استعمال کرنے کے لیے نجی شراکت داری کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ جلد گورنرہاوس میں منصوبوں کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ 5 ماہ میں محکمہ ریلوے کو17 ارب روپےکا خسارہ ہوا، میں ہر کام کو دیانت داری سے کروں گا، ریلوے ہسپتال ،سکول اور کالج نہیں چلاسکتا،نقصان کس طرح سے کم ہوگا؟اس پر کام جاری ہے، فریٹ پر بھر پور توجہ دی جائے گی، ٹریک موجود ہے استعمال نہیں کیا جارہا، تمام کام قواعد و ضوابط کے مطابق کریں گے، ہمارے پاس یہی افسر، یہی عملہ اور یہی گاڑیاں ہیں، ہم انہیں ہی چلائیںگے، 4روز سے کراچی میں محکمے کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا، معاملات کا جائزہ لیا اوربعض معاملات پر احکامات بھی جاری کیے ہیں۔ Share Share Pin Tweet 2021-01-10 admin Share Facebook Twitter Google + Stumbleupon LinkedIn Pinterest About admin Previous ’’سانحہ ماڈل ٹائون کے ماسٹر مائنڈ کون ہیں ‘‘ مشتاق سکھیرا کو راتوں رات بلوچستان سے پنجاب کیسے لایا گیا لیگی رہنما احسن اقبال کو بیان دینا مہنگا پڑ گیا ، تہلکہ خیز انکشافات Next سابق صدور اور وزرائے اعظم سے مراعات واپس لینے کی تیاریاں عمران خان نے اہم ہدایات جاری کردیں Check Also ڈالر کی غلامی سے آزادی حاصل کر لی ۔۔۔اب تجارت اور کاروبار میں اپنی کرنسی استعمال کی جائیگی،اہم اور مثالی فیصلہ لے لیاگیا ڈالر کی غلامی سے آزادی حاصل کر لی ۔۔۔اب تجارت اور کاروبار میں اپنی کرنسی … Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Recent Posts سو سال تک کیلشیم کی کمی نہیں ہوگی ہاتھ ، پاؤں ، جوڑ ،کمردرد اب نہیں رات کو سونے سے پہلے دو لونگ کھانے کے فائدےجان کر آپکے ہوش اُر جا ئیں گے۔ فرمان حضرتِ علی المرتضی ؓ: کہ نکاح کے وقت یہ تین کام کرلیا کرو! خو.ن کی فراوانی ایسی کہ گالیں تک لال ہو جائیں ، جنت کے پھل انجیر کے 3دانوں کاکمال ، کھانے کیسے ہیں مجھے معلوم ہے اچھے لڑکے ہاتھ سے نکل رہے ہیں ۔۔ مشہور اداکارہ ماریہ واسطی نے شادی کیوں نہیں کی؟ شو میں راز پر سے پردہ اٹھا دیا
اگرآپ اس بات کا پتہ لگا نا چاہتے ہیں کہ امریکہ ، کینڈا اور یورپ میں بسنے والے پاکستانی اور انڈیں لوگوں کے گھروں میں کون کون سے دیسی کھانے پکتے ہیں۔۔ ان لوگوں کے پاس کون کون سی گاڑیا ں ہیں تو آپ ان شاعر نما کالم نگاروں کے کالم پڑھ لیا کریں جو وہ یورپ امریکہ کینڈا کے ہر دورے سے واپسی پہ لکھتے ہیں ۔ ویسے یہ کام آج کل یہ شاعر نما کالم نگار پاکستان کے شہروں میں ہونے والے مشاعروں سے واپسی پر بھی کالم لکھ کر کرتے ہیں مگر جو مصالحہ وہ غیر ملکی میزبانوں کے لیے اپنے کالموں میں لگاتے ہیں اس سے ملکی میزبان ابھی محروم ہیں انھی شاعر نما کالم نگاروں میں سے ایک کالم نگار ایسا بھی ہے جو ایک ماہ میں اگر بیس کالم لکھتا ہے تو اس کے اٹھارہ کالم ان جملوں سے شروع ہوتے ہیں ،، میں جب امریکہ مشاعرہ پڑھنے گیا،، ،، میں جب لندن سے مشاعرہ پڑھ کر آیا ،، ،، میں جب کینڈا میں مشاعرہ پڑھ رہا تھا ،، بعض دفعہ تو یہ شاعر نما کالم نگار مہینوں مہینوں باہر ہی رہتے ہیں وپیں سے کالم لکھ کر اخبارات کو سینڈ کرتے رہتے ہیں اور اگلی بکینگ کرواتے رہتے ہیں پاکستان صرف وہ ان مشاعروں سے ہونے والی آمدن کو بینکوں میں جمع کرانے کے لیے آتے ہیں اور ملنے والے تحفوں کو اپنی بیگموں کے حوالے کرنے آتے ہیں کہ وہ ان تحفوں کو اپنہی بیٹٰوں کے بننے والے جہیز کے بکسوں میں رکھ سکین یا پھر وہ اخبار مالکان سے طے شدہ رقم اخبار مالکاں کے حوالے کرنے آتے ہیں تاکہ ان کے کالم اخبار میں چھپتے رہیں ۔ کیونکہ ان شاعر نما کا لم نگاروں کو پتہ ہے کہ ان کی شاعری اور یہ آمدن انھی چھپنے والے کالموں کی وجہ سے ہے آور آج کل ان شاعر نما کالم نگاروں کی بہتات ہے اگر مالکان کو قسط ادا نہ کی تو ان کی جگہ کوئی اور شاعر نما کالم نگار لے لے گا ان شاعر نما کالم بگاروں نے اور کوئی اچھا کام کیا ہو یا نہ کیا ہو ایک کام ضرور کیا ہے کہ یورپ امریکہ اور کینڈا میں بہت سے نئے شاعر پیدا ہو گئے ہیں۔ بس کوئی ایک ہفتحہ ان شاعر نما کالم نگاروں کو میمان بنا لے اچھے اچھے کھانے کھلا دے ان کی بیٹیوں کے بننے والے جہیز میں مدد کر دے تو چھ ماہ نہیں تو ایک سال میں وہ نہ صرف شاعر بن جائے گا بلکہ صاحب َ دیوان بھی ہو جائے گا اور اگر زیادہ گُڑ ڈال دے تو پاکستان کے ہر شیر میں اس کی کتاب کی تقریب ِ رونمائی بھی ہو سکتی ہے مختلف پیکج ہیں وہ ہیش کر دئے جاتے ہیں آج اتنا ہی باقی پھر صیح https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=10155057256063390&id=656893389&refid=28&_ft_=qid.6389805692741311416%3Amf_story_key.-6111566672918007261%3Atop_level_post_id.10155057256063390&__tn__=%2As “ تازہ ترین خبریں موم کی گڑیا از ڈاکٹر شگفتہ غزل دسمبر 1, 2022 ایک غریب بوڑھا آدمی کھلونوں کی چھوٹی سی دکان سجائے بازار میں بیٹھا آواز لگاتا ہے۔۔۔ ایک روپئے کا ایک... سائنس ماضی کے متعلق کیسے بتاتی ہے از ڈاکٹر حفیظ الحسن دسمبر 1, 2022 پیریاڈک ٹیبل میں عناصر کی ترتیب اُنکے مرکزے میں موجود پروٹانز کی تعداد کے حساب سے ترتیب دی گئی ہے۔...
صنعتی الیکٹرانکس الیکٹرانکس سبق میٹر اور ٹیسٹر موٹر کنٹرولر شمسی توانائی سے کنٹرولر کار اور موٹرسائیکل بیٹری چارجرز ٹرانسمیٹر سرکٹس مفت توانائی ہوم الیکٹریکل سرکٹس آرائشی روشنی (دیوالی ، کرسمس) ٹائمر اور تاخیر ریلے برقی کنڈیکٹر اور انسولٹر کیا ہیں - مثالوں اور ان کی درخواستیں ہم جانتے ہیں کہ ہمارے ارد گرد عناصر کی تفریق ان کی جسمانی خصوصیات جیسے فیز ، لچک ، رنگ ، ساخت ، محلولیت ، قطبیت وغیرہ کی بنیاد پر کی جاسکتی ہے لیکن ، عناصر کی درجہ بندی ان کے برقی چارج چالکتا کی طرح کی جاسکتی ہے جیسے موصل اور انسولٹر۔ مثال کے طور پر ، اگر ہم ایک چھوٹا سا استعمال کرکے ایک آسان تجربہ کرتے ہیں ایل. ای. ڈی اور ایک بیٹری انہیں روئی کے دھاگے یا پلاسٹک سے جوڑ کر ، پھر بلب نہیں جھپکتا۔ اگر ہم اسی تجربے کو دھاتی تار جیسے تانبے سے دہراتے ہیں تو بلب چمکنے لگتا ہے۔ اگر ہم نے دیکھا کہ ، کچھ عناصر ان کے ذریعے توانائی کے بہاؤ کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ اس مضمون میں کنڈکٹر اور انسولیٹر کیا ہیں اس کے جائزہ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ کنڈیکٹر اور انسولٹر کیا ہیں؟ تعریف: کنڈکٹر ایک قسم کا ماد areہ ہیں بصورت دیگر مادہ۔ اس ماد ofے کا بنیادی کام ان کے ذریعے موجودہ بہاؤ کی اجازت دینا ہے۔ وہ انجام دینے کے قابل ہیں بجلی چونکہ وہ اپنے اندر بہاؤ الیکٹرانوں کو آسانی سے اجازت دیتے ہیں۔ موصل کی خاصیت یہ ہے کہ روشنی یا حرارت کو ایک ذریعہ سے دوسرے میں تبدیل کیا جائے۔ ان کی بہترین مثال دھاتیں ، جانور ، زمین ، انسان وغیرہ ہیں۔ اسی وجہ سے ، بجلی کے جھٹکے محسوس ہوں گے۔ جب بھی کسی چیز کو بجلی کا چارج فراہم کیا جاتا ہے ، تب وہ اس چیز کی پوری سطح پر تقسیم ہوجاتا ہے ، جس کا نتیجہ آبجیکٹ کے اندر الیکٹرانوں کی نقل و حرکت پر ہوتا ہے۔ موصل تعریف: انسولٹر ایک قسم کا ماد areہ ہیں بصورت دیگر مادہ۔ اس ماد ofے کا بنیادی کام حالیہ بہاؤ کے ساتھ ساتھ ان کے ذریعے حرارت کی مزاحمت کرنا ہے۔ یہ عام طور پر فطرت میں ٹھوس ہوتے ہیں اور مختلف سسٹم میں استعمال ہوتے ہیں۔ لہذا انسولٹر مزاحمت جیسے املاک کی وجہ سے موصل سے مختلف ہیں۔ انسولیٹر کی عمدہ مثالوں میں کپڑے ، لکڑی ، شیشے ، کوارٹج ، میکا وغیرہ ہیں۔ ان کو محافظ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ وہ آواز ، بجلی اور حرارت کے خلاف حفاظت فراہم کرتے ہیں۔ کنڈکٹر اور انسولٹر کی قسمیں ان کے افعال اور خواص کی بنیاد پر دستیاب ہیں۔ انسولیٹرز کو چار اقسام میں درجہ بند کیا گیا ہے جیسے پن کی قسم ، معطلی کی قسم ، تناؤ اور بیڑی انسولیٹر۔ عام طور پر استعمال کنڈکٹر اقسام سخت کھینچنے والے ایلومینیم ، سخت تانبے اور فولاد سے بنا ہوا ایلومینیم ہیں۔ گلاس insulators کنڈکٹر اور انسولٹر کی مثالیں کنڈکٹر اور انسولٹر کی مثالوں میں مندرجہ ذیل شامل ہیں۔ “مسفیٹ کے آپریشن کا علاقہ ” ایلومینیم ، سونا ، چاندی ، تانبا ، اور لوہے جیسے زیادہ تر دھاتیں اچھے موصل ہیں۔ کیونکہ الیکٹرانوں کا بہاؤ ایک ایٹم سے دوسرے ایٹم میں ہوگا۔ مثال کے طور پر ، ایک اچھ ofی کی بہترین مثال ڈرائیور تانبا ہے کیونکہ یہ الیکٹرانوں کے بہاؤ کو آسانی سے اجازت دیتا ہے۔ دوسری طرف ، ایلومینیم بھی ایک اچھا موصل ہے لیکن تانبے کے ساتھ موازنہ کریں یہ کم ہے۔ یہ بے وزن ہے لہذا اس میں کثرت سے استعمال ہوتا ہے بجلی کی فراہمی کیبلز آئیے ایک بلب میں الیکٹرانوں کے بہاؤ کی مثال لیتے ہیں۔ ایک بار جب آپ لائٹ آن کریں ، تو برقی توانائی تار میں سپلائی کرتے ہیں تاکہ بلب کو بنایا جاسکے اور روشنی کو خارج کیا جاسکے۔ سب سے عام کنڈکٹر دھات ہیں اور دوسرے کنڈکٹر ہیں سیمی کنڈکٹرز ، پلازما ، الیکٹرولائٹس ، نیز غیر دھاتی موصل جیسے گریفائٹ اور کوندکٹو پولیمر۔ چاندی بھی بہترین موصل ہے لیکن اس کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے عملی طور پر استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ، یہ مصنوعی سیاروں کے مخصوص سامان میں استعمال ہوتا ہے۔ انسولٹر کی سب سے بہترین مثال ہیں ربڑ ، شیشہ ، خالص پانی ، تیل ، ہوا ، ہیرے ، خشک لکڑی ، خشک روئی ، پلاسٹک ، اسفالٹ وغیرہ۔ کچھ اور انسولیٹر فائبر گلاس ، چینی مٹی کے برتن ، سیرامکس ، خشک پیپر اور کوارٹج ہیں۔ درخواستیں موصل کی درخواستیں مندرجہ ذیل شامل کریں. کنڈکٹر بنیادی طور پر حقیقی زندگی کے استعمال میں استعمال ہوتے ہیں ترمامیٹر میں مرکری کا استعمال انسانی جسم کے درجہ حرارت کو جانچنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ ایلومینیم ورق کھانے کے ذخیرہ کرنے کے ساتھ ساتھ بھون کے پین بنانے میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ آئرن گرمی کو چلانے کے لئے گاڑی کے انجن کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔ لوہے کی پلیٹ اسٹیل سے بنی ہوتی ہے اور گرمی کو جلدی جذب کرنے کے ل. استعمال ہوتی ہے۔ کنڈکٹر کار انجن سے گرمی کو ختم کرنے کے لئے کار ریڈی ایٹرز میں استعمال ہوتے ہیں۔ انسولٹر کی درخواستیں مندرجہ ذیل شامل کریں. حرارتی موصلیت کا سامان ایک مقام سے دوسری جگہ جانے کے لئے حرارت کی ممانعت کرتا ہے۔ یہ دیواروں اور فائر پروفنگ چھتوں میں تھرمو پلاسٹک کی بوتلیں بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ الیکٹریکل انسولٹر ان کے ذریعہ موجودہ الیکٹران کے بہاؤ کو روکتا ہے۔ یہ ہائی ولٹیج کے نظام ، سرکٹ بورڈ اور بجلی کے تار کی کوٹنگ اور کیبلز میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ صوتی انسولیٹر شور کی سطح کو کنٹرول کرنے میں معاون ہوتے ہیں کیونکہ وہ آواز جذب میں ٹھیک ہیں۔ اس طرح ، ہم ان کو کانفرنس ہالز اور عمارتوں میں استعمال کرتے ہیں تاکہ ان کو شور و قابو سے استوار کیا جاسکے کنڈکٹر اور انسولٹر کے مابین فرق موصل اور انسولٹر کے مابین جو اختلافات ہیں ان میں مندرجہ ذیل شامل ہیں۔ کنڈکٹر انسولٹر ایک کنڈیکٹر اس کے ذریعے موجودہ بہاؤ کی اجازت دیتا ہے۔ انسولٹر اس کے ذریعے موجودہ بہاؤ کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ برقی چارج موصل کے باہر موجود ہوں گے الیکٹرک چارجز کوئی انسولیٹر پیش نہیں کرے گا۔ جب کنڈیکٹر کو مقناطیسی میدان میں رکھا جاتا ہے ، تب وہ توانائی کو محفوظ نہیں رکھتا ہے۔ جب ایک انسولیٹر ایک میں رکھا جاتا ہے مقناطیسی فیلڈ ، پھر یہ توانائی کو محفوظ کرتا ہے۔ موصل میں گرمی کا الاؤنس بہت زیادہ ہے کسی انسولیٹر میں گرمی کا الاؤنس انتہائی کم ہے ایک موصل کی مزاحمت بہت کم ہے ایک موصل کی مزاحمت بہت زیادہ ہے کنڈکٹر کی کچھ مثالیں تانبے ، پارا اور ایلومینیم ہیں انسولٹر کی کچھ مثالیں لکڑی ، کاغذ اور سیرامک ​​ہیں یہ بجلی کے سازوسامان بنانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ کے لئے ایک موصل بجلی کے آلے میں استعمال کیا جاتا ہے سیکیورٹی مقصد عمومی سوالنامہ 1) ان تانبے ، آئرن ، سلکان اور چاندی میں کون سا سب سے زیادہ سازگار عنصر ہے؟ چاندی 2). بجلی کے تاروں کو بنانے میں دھاتوں کو کیوں زیادہ ترجیح دی جاتی ہے؟ چونکہ وہ اچھے موصل ہیں 3)۔ کون سا مواد صفر مزاحمت ہے؟ سپرکنڈکٹر 4)۔ سیمیکمڈکٹر کیا ہے؟ مادے کی برقی چالکتا ایک کنڈکٹر اور سی اور جی جیسے انسولیٹر کے مابین ہوتی ہے۔ 5)۔ کنڈیکٹر کی ریسائسٹیٹی سے متاثر ہوسکتا ہے؟ درجہ حرارت اور بنا ہوا مواد موصل . لہذا ، موصل اور موصلیت خصوصیات اور خصوصیات کے لحاظ سے تقریبا الٹ ہیں۔ ان دونوں کے مابین بنیادی اختلافات یہ ہیں ، موصل ان کے ذریعے توانائی کے بہاؤ کی اجازت دیتے ہیں ، جبکہ انسولیٹر توانائی کے بہاؤ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ کنڈکٹر کی چالکتا زیادہ ہے جبکہ انسولیٹرز میں کم چالکتی ہوتی ہے۔ یہاں ایک سوال ہے یا آپ ، کنڈکٹر اور انسولٹر میں انرجی بینڈ کیا ہے؟
آج کا ایک اہم ایونٹ فیفا ورلڈ کپ کی دفاعی چیمپیئن فرانس کی پریس کانفرنس تھی۔ پریس کانفرنس کا وقت 12 بجے کا تھا لیکن اس سے پہلے سب سے اہم کام جمعے کی نماز کی ادائیگی کا تھا جس کا قطر میں وقت ساڑھے 11 بجے ہوجاتا ہے۔ میں نے ماضی میں جتنے ورلڈ کپ کور کیے ہیں ان کی نسبت قطر کا ورلڈ کپ اس وجہ سے مختلف ہے کہ اسلامی ملک ہونے کے باعث یہاں مساجد بہت ہیں اور نماز کی ادائیگی میں کسی قسم کی مشکل نہیں ہوتی۔ جمعے کی نماز ادا کرنے کے بعد فرانس کی پریس کانفرنس کور کرنے پہنچا اور ظاہر ہے کہ فرانس کے دفاعی چیمپئین ہونے کے ناطے یہ ایک اہم پریس کانفرنس تھی۔ فرانس کے مڈ فیلڈر یڈرین رابیوٹ پریس کانفرنس میں موجود ہیں— تصویر: اے ایف پی اس پریس کانفرنس میں فرانس کے 2 کھلاڑی لوکس ہرنینڈز اور ایڈرین رابیوٹ موجود تھے۔ یہ اچھی پریس کانفرنس رہی۔ چونکہ فرانس دفاعی چیمپئن ہے اور اس مرتبہ اس کے کئی کھلاڑی انجری کا شکار ہیں لہٰذا اس پر دباؤ بھی کچھ زیادہ ہے۔ پریس کانفرنس میں بھی یہی بات ہوئی کہ اس صورتحال میں فرانس کس طرح کھیلے گا۔ فرانس کی پریس کانفرنس کور کرنے کے بعد میں ویلز کی پریس کانفرس میں بھی گیا۔ پریس کانفرنس کے فارغ ہونے کے بعد میں اپنے دوست کے ساتھ کچھ کام نمٹانے چلا گیا۔ ان میں سب سے اہم کام یہ تھا کہ قطر کے ایئرپورٹ پر ہمیں جو مفت موبائل سم ملی تھی اسے ری چارج کروانا تھا۔ ہم نے سم ری چارج تو کروالی لیکن ابھی بھی جو انٹرنیٹ میرے پاس ہے وہ صرف 14 دن کے لیے ہے۔ یعنی اس ورلڈکپ کے دوران مجھے درمیان میں ایک بار پھر اسے ری چارچ کروانا پڑے گا۔ یہ مسئلہ صرف ووڈا فون کی مفت سم کے ساتھ ہے، اگر آپ اووریڈو کی سم لیں تو آپ کو پورے مہینے کا انٹرنیٹ مل سکتا ہے۔ اس کے بعد ہم دوحہ کارنیش گئے۔ یہ کارنیش ٹریفک کے لیے بند ہے اور ہم نے سوچا تھا کہ یہاں ہمیں شائقین کی بڑی تعداد نظر آئے گی مگر وہاں امید سے بہت کم لوگ تھے۔ یہ منظر بھی دیکھنے کو ملا کہ ایک شاہراہ کا حصہ خصوصی طور پر شائقین کے لیے مختص کیا گیا جسے برقی قمقموں اور ورلڈ کپ کی برینڈنگ سے سجایا گیا۔ یہی نہیں بلکہ اطراف کی عمارتوں پر بھی فٹبال کھلاڑیوں کی جہازی سائز کی تصاویر بھی لگائی گئیں لیکن اس شاہراہ پر اکا دکا افراد ہی نظر آئے۔ یہ ورلڈ کپ دنیا کے کسی اور حصے میں ہورہا ہوتا تو یقینی طور پر وہاں یہ جگہ بھری ہوئی ہوتی۔ اس حوالے سے ایک مسئلہ یہ ہے کہ بہت سارے شائقین قطر کے بجائے دبئی میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ وہ میچ دیکھنے کے لیے دبئی سے یہاں آئیں گے اور پھر واپس دبئی چلے جائیں گے کیونکہ دبئی میں رہائش سستی ہے اور وہاں پابندیاں بھی کچھ کم ہیں۔ ورلڈ کپ میں اب بس 2 دن ہی رہ گئے ہیں اور قطر نے اپنے آپ کو سجایا بھی خوب ہے لیکن اب تک شائقین کا رش نظر نہیں آیا۔ امید یہی ہے کہ جیسے جیسے ورلڈ کپ قریب آئے گا تو شاید لوگوں میں جوش و خروش بھی بڑھے گا۔ تو دیکھتے ہیں یہاں لوگوں کو ورلڈ کپ کا بخار کب چڑھتا ہے۔ جہاں تک قطر میں کھانے پینے کا تعلق ہے تو یہاں کوئی مخصوص قطری کھانے نظر نہیں آتے بلکہ عرب اور جنوبی ایشیائی کھانوں کا ایک مرکب سا نظر آتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں جتنے ریسٹورنٹس ہیں ان میں سے زیادہ تر بھارتی ریسٹورنٹس ہیں۔ عمومی طور یہاں آپ کو باربی کیو، پراٹھہ رول، شوارما وغیرہ مل جاتا ہے، یوں کھانے کے حوالے سے یہ ورلڈ کپ بہت حد تک پاکستان جیسا ہی محسوس ہوتا ہے۔ Email نام* وصول کنندہ ای میل* Cancel 1 عمید وسیم ڈان اخبار میں اسپورٹس کے شعبے کے نگران ہیں، فٹبال سے شغف رکھتے ہیں اور ایک دہائی سے زائد عرصے سے فٹبال کور کررہے ہیں۔ ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔ Desk Mrec Top video link Teeli ویڈیوز Filmstrip Advertisement زیادہ پڑھی جانے والی خبریں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کمان میں تبدیلی کے دو ہی دن بعد آئی ایس پی آر کا سربراہ تبدیل میجر جنرل بابر افتخار کی جگہ پاج فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی قیادت کیلئے حیران کن طور پر الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرنگ کور سے انتخاب کیا گیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ’قبل از وقت ریٹائرمنٹ‘ لے لی نئی تعیناتیوں سے قبل ہی فیض حمید کا استعفیٰ قبول کرلیا گیا، نئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر آج اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ فلم ریویو ضرار: ٹریلر جتنا عمدہ تھا کاش فلم بھی ویسی ہی ہوتی! فلم کو دیکھ کر یقین نہیں آیا کہ اس کی پوسٹ پروڈکشن کا کام ایسے عالمی شہرت یافتہ اسٹوڈیو میں ہوا ہے ، جہاں جیمز بونڈ سیریز جیسی فلمیں بنائی جاچکی ہیں۔ بھارت: دوران کلاس ’دہشت گرد‘ کہنے پر مسلمان طالب علم نے پروفیسر کو کھری کھری سنا دی کیا اپنے بیٹے کو دہشت گرد کے نام سے پکاریں گے؟ معذرت کرنے سے آپ کی سوچ نہیں بدل سکتی، مسلمان طالب علم ملائیکا اروڑا کے حاملہ ہونے کی رپورٹ پر ارجن کپور نے خاموشی توڑ دی یہ وہ نچلی ترین سطح ہے جس پر آپ جاسکتے تھے اور آپ نے ایسا انتہائی غیر اخلاقی خبر شائع کرکے کیا ہے، بولی وڈ اداکار چین اپنی طاقت کی نمائش کیلئے پاکستان پر انحصار کرتا ہے، امریکا بیجنگ نے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ مشن کی تکمیل میں اسلام آباد کی مدد کے علاوہ اسے جدید فوجی ساز و سامان بھی فراہم کیا، پینٹاگون فیفا ڈائری (13واں دن): ایران اور امریکا کے میچ کا ماحول لفظوں میں بیان نہیں ہوسکتا اگر ایران کل کا میچ جیت جاتا تو یہ زیادہ بڑی خبر ہوتی، خصوصاً اس وقت کہ جب ایران اندرونی مسائل کا شکار ہے، اگر ایران پہلی بار راؤنڈ آف 16 میں رسائی حاصل کرلیتا تو حالات کچھ مختلف ہوتے۔ وہ تاریخی ٹیسٹ جب میڈیا نمائندگان کو بطور متبادل کھلاڑی میدان میں اترنا پڑا آپ نے بالکل ٹھیک پڑھا کہ جب ایک انٹرنیشل ٹیسٹ میچ میں صحافیوں اور کومنٹیٹرز کو میدان میں متبادل کے طور پر اترنا پڑا۔ گروپ سی کے ڈرامائی مقابلوں نے ناخن چبانے پر مجبور کردیا اب جب آپ پورے منظر نامے سے واقف ہوچکیں ہیں تو اب آپ کو کل رات کا ڈراما نہ صرف سمجھ آئے گا بلکہ یہ قصہ سننے میں مزا بھی آئے گا۔
گزشتہ دنوں پاکستان اور افغانستان کے مابین دوبارہ تناؤ کی کیفیت پیدا ہوئی جب پاکستان کی جانب سے افغانستان کے سرحدی علاقوں خوست اور کنڑ میں بمباری کی گئی جس میں اب تک 47 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اس بمباری کے بعد ہونے والی ہلاکتوں پر پورے علاقے میں پاکستان کے خلاف غم وغصے اور نفرت کا اظہار نظر آیا اور خوست میں بڑے پیمانے پر احتجاج بھی ہوئے جس میں پاکستان کے سامراجی کردار کی شدید مذمت کی گئی۔ دوسری جانب پاکستان کے حکمران طبقات اسے تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں کے خلاف کاروائی کے طور پر پیش کر رہے ہیں لیکن ابھی تک تفصیلات پیش نہیں کی گئیں کہ کن لوگوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور اس میں سرحد کے پار بمباری کی ضرورت کیوں پیش آئی جس میں ان بے گناہ بوڑھے اور بچوں کو بے دردی سے قتل کیا گیاجو ایسے ہی فوجی آپریشنوں کے نتیجے میں بے گھر ہوئے تھے اور وہاں کیمپوں میں انتہائی مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ افغانستان میں گزشتہ چند ماہ میں بہت بڑی تبدیلیاں آئی ہیں جس سے ملک میں رہنے والے چار کروڑ افراد انتہائی بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور معاشی دیوالیہ پن اور سماجی برباد ی انتہاؤں تک پہنچ گئی ہے۔ ایک طویل عرصے سے امریکہ کی سامراجی مداخلت اور جنگ، اور اس کے گماشتے مختلف شکلوں میں افغانستان پر مسلط ہیں اور اس سماج کو برباد کر چکے ہیں۔ امریکی سامراج اور اشرف غنی کے دم دبا کر بھاگنے کے بعد وہاں پر طالبان کی شکل میں ایک وحشت اور بربریت مسلط کی جا چکی ہے جو سماج کو مزید بربادی اور تباہی میں غرق کر رہی ہے۔ دوسری جانب پاکستان اور خطے کی دوسری طاقتوں کی سامراجی مداخلت بھی افغان عوام کے لیے زہر قاتل ہے جس میں اپنے سٹریٹجک مفادات کے لیے اس سرزمین کو استعمال کیا جاتا ہے لیکن جب افغانستان کے عوام کی مدد کا معاملہ آتا ہے تو سرد مہری، سرحدی پابندیاں اور شدید دھوکے بازی اور فریب نظر آتے ہیں۔ ان تمام طاقتوں کے لیے افغانستان کے عوام ان کی سامراجی پالیسیوں کے لیے خام مال سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتے اور وہ ان کے خون کی ہولی کھیلنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سارے عمل میں افغانستان میں جاری تبدیلیوں اور گہرے ہوتے تضادات کا جائز لینا ضروری ہے۔ طالبان حکومت کی عورت دشمنی طالبان کے اقتدار میں آنے پر پورے افغانستان میں ایک شدید غم و غصہ اور نفرت تھی اور عوام میں ان کی انسان دشمن ذہنیت کے باعث کسی بھی قسم کی بہتری کی امید موجود نہیں تھی۔ امریکی سامراج کی مسلط کردہ جنگ اور اس دوران تعمیر ہونے والی کٹھ پتلی ریاست نے بھی عوام کا جینا دوبھر کر رکھا تھا اور کرپشن، لوٹ مار اور ریاستی مظالم کا سلسلہ پورے زور و شور سے جاری تھا، لیکن طالبان کے آنے کے بعد اس میں اضافہ ہی ہوا ہے اور عوام کے لیے زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طالبان کے خلاف جہاں ہزارہ سمیت تمام مظلوم قومیتیں سراپا احتجاج تھیں وہیں خواتین نے انتہائی جرات اور دلیری کے ساتھ اس خون آشام قوت کے خلاف احتجاجوں کی قیادت کی اور اپنی زندگیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے مزاحمت کا نعرہ بلند کیا۔ اس سارے عمل میں کوئی بھی ایسی منظم سیاسی قوت نہیں تھی جو عوام دوست نظریات پر اس ساری تحریک کو منظم کرتی۔ نام نہاد بائیں بازو سمیت تمام لبرل امریکی سامراج کی گود میں بیٹھ کر عوام دشمن سامراجی قوتوں کا حصہ بن چکے تھے اور کرپشن اور لوٹ مار کی گنگا میں نہا رہے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ ان سامراجی کٹھ پتلیوں کے لیے بھی عوامی حمایت موجود نہیں تھی اور طالبان کے خلاف ابھرنے والی احتجاجی تحریک منظم سیاسی شکل اختیار نہیں کر سکی۔ اسی دوران طالبان نے عوام پر اپنے مظالم اور خونریزی کا بھی آغاز کر دیا جن میں سماج کی تمام مظلوم پرتیں شامل تھیں اور خواتین پر جبر سب سے زیادہ تھا۔ ایک طرف تمام تر متعصب قبائلی روایات اور پسماندہ رسوم کو مذہب کے پردے میں دوبارہ مسلط کیا گیا وہیں خواتین کی تعلیم پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔ طالبان کا معاشی اورانتظامی معاملات میں امریکی سامراج اور سرمایہ دارانہ نظام سے کوئی اختلاف نہیں اور وہ امریکہ کے ہی بنائے ہوئے بینکوں اور سودی نظام کو جاری رکھنے کی نہ صرف کوششیں کر رہے ہیں بلکہ پوری دنیا کے بینکوں سے سودی قرضوں کی بھیک مانگ رہے ہیں جبکہ سرمایہ داری کے عالمی مالیاتی نظام سے جڑنا چاہتے ہیں۔ اسی طرح ریاستی اداروں پر بھی صرف مذہب کے نام کی ملمع کاری کی گئی ہے جبکہ اس کا کردار سرمایہ دارانہ ریاست والا ہی ہے۔ کابل میں پولیس سمیت دیگر ریاستی اداروں کو اسی طرز پر چلایا جا رہا ہے لیکن اس تمام تر سرمایہ دارانہ نظام کو پسماندگی اور رجعتیت کے پردے میں لپیٹ کر مزید خونخواری اور وحشت مسلط کی جا رہی ہے تاکہ اپنا اقتدار اس جبر کے ذریعے مستحکم کیا جا سکے۔ اسی کے تحت طالبان نے آتے ہی خواتین کے لیے تعلیم کے دروازے مکمل طور پر بند کر دیے اور انہیں گھروں میں قید کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔ لیکن عالمی سطح پر رحم کی اپیلوں کے خارج ہونے کے بعددباؤ کے تحت اس فیصلے پر نظر ثانی کی گئی اور بچیوں کو سکولوں میں جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ لیکن اس کے بعد طالبان کے اندر موجود پھوٹ مزید شدت اختیار کر گئی اور آپسی لڑائیوں اور سازشوں میں پھر سے شدت آ گئی جوان کے اقتدار کے پہلے دن سے جاری ہیں۔ 23 مارچ کو نام نہاد امارت اسلامی نے عالمی سامراجی ممالک سے کیے گئے وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لڑکیوں کے سکول جانے پر غیر معینہ مدت کے لئے ایک بار پھر پابندی عائد کر دی۔ واضح رہے کہ ساتویں جماعت سے بارہویں جماعت تک لڑکیوں کے سکول جانے پر پابندی طالبان کے اقتدار پر مسلط ہونے سے شروع ہوئی جس کے بارے میں نام نہاد امارت اسلامی سے یہ بیانات سامنے آتے گئے کہ نئے سال کے آغاز تک تمام تر لوازمات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے لڑکیوں کے سکول جانے کا اعلان کیا جائے گا۔ مگر جونہی 23 مارچ کو لڑکیوں نے سکول کا رُخ کیا تو وہاں پر نام نہاد امارت کے وحشیوں نے انہیں زبردستی سکول سے نکال کر واپس گھروں کو روانہ کیا۔ جس کے بعد نہ صرف افغانستان بلکہ پوری دنیا سے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے کو ملا۔ اس موقع پر سامراجی ممالک کی جانب سے بھی مگرمچھ کے آنسو بہائے گئے اور کہا گیا کہ طالبان اپنے وعدوں سے مکر رہے ہیں اور افغانستان کے عوام کے ساتھ طالبان کا یہ رویہ قابل مذمت ہے۔ معاشی بحران اگست 2021ء میں امریکی سامراج کے انخلا اور طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان ایک مہلک انسانی بحران کا شکار ہے۔ غذائی قلت میں شدید اضافہ ہو رہا ہے، جہاں 95 فیصد گھرانوں کو خوراک کی ناکافی کھپت اور غذائی قلت کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق مارچ 2022ء کے اختتام تک 55 فیصد آبادی غذائی قلت کے بحران کے حوالے سے ہنگامی طور پر امداد کی منتظر رہے گی۔ عالمی انسانی حقوق کے اداروں نے افغانستان میں جاری بربریت کے حوالے سے بارہا انتباہ جاری کیے ہیں۔ بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق کے افغانستان میں جاری انسانی بحران بیس سال کی جنگ سے زیادہ اموات کا باعث بن سکتا ہے۔ ”سیو دی چلڈرن“ کے فروری 2022ء سروے کے مطابق اگست 2021ء کے بعدسے 82 فیصد افغان خاندانوں کا ذریعہ معاش ختم ہوگیاہے جبکہ 20 فیصد افغان بچے اس وقت گھر کا چولہا جلانے کے لیے محنت مزدوری کرتے ہیں اور 8 فیصد خاندانوں کا بھیک اور خیرات پر انحصار ہے۔ جب کہ افغانستان میں موجودہ بحران نے افراط زر اور مہنگائی کا ایسا طوفان برپا کیا ہے جو کہ عام مظلوم افغان عوام کو موت کے دہانے پر پہنچا چکاہے۔ اس وقت افغانستان کا بحران ایک معاشی بحران بھی ہے جہاں افغان عوام بازار میں کھانے کی اشیاء تو دیکھتے ہیں مگر ان کو خریدنے کی سکت نہیں رکھتے، محکمہ صحت سمیت تمام تر سرکاری شعبہ جات میں ملازمین اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں مگر ان کو فنڈز کی قلت اور بینکنگ سیکٹر پر پابندیوں کی وجہ سے تنخواہ نہیں ملتی۔ ایسا نہیں ہے کہ افغانستان میں غذائی اشیاء کی قلت ہے، ایک حد تک معمولی کمی ہو سکتی ہے مگر بنیادی سوال لوگوں کی قوت خرید کا ہے جو کہ اس وقت بالکل نہ ہونے کے برابر ہے۔ افغانستان کے معیشت کے حوالے سے مختصراً یہ کہنا درست ہوگا کہ امریکی سامراج گزشتہ بیس سال کی مداخلت کے دوران ایک کارآمد معاشی ڈھانچہ تعمیر نہیں کر سکا جو اس نظام اور سامراج کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ روز اول سے لے کر انخلاء تک افغانستان کی معیشت کو اپاہج بنایا گیا تھا جو کہ بیرونی امداد اور خیراتی اداروں کی خیرات پر چلتی تھی۔ یہ انحصار لگ بھگ 75 فیصد کے قریب تھا جبکہ باقی 25 فیصد میں بھی زیادہ حصہ کالے دھن پر مشتمل معیشت کا تھا۔ طالبان کے قبضے کے بعد اچانک تبدیلی رونما ہونے سے بیرونی امداد کے سارے دروازے بند ہوگئے جس کی وجہ سے اس وقت افغانستان ایک بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ بیرونی امدادی فنڈز سے نہ صرف ملک بھر میں ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جاتی تھیں بلکہ افغانستان کی 80 فیصد بجلی جو کہ ہمسایہ ممالک سے درآمد کی جاتی تھی اس کے اخراجات کی ادائیگی، انفراسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر کے شعبے کی سرگرمی جاری تھی۔ اس کے علاوہ افغانستان کی بیرونی زرمبادلہ کی رقم جوکہ 9 ارب ڈالر تھی، کو امریکی سامراج نے نہ صرف منجمد کیا بلکہ اس میں نصف حصہ سانحہ نائن الیون کے امریکی متاثرین کو دینے کا اعلان ہوا جس کی عالمی طور پر شدید مخالفت سامنے آئی۔ افغانستان کی آبادی چار کروڑ کے قریب ہے جس میں طالبان کے قبضے سے قبل ایک کروڑ چالیس لاکھ لیبر فورس موجود تھی، جس میں زراعت سے وابستہ لیبر فورس 44.3 فیصد، صنعت و حرفت 18.1 فیصد، خدمات کے شعبہ جات میں 37.6 فیصد شامل تھی۔ مگر اب یہ اعدادوشمار صحیح نہیں رہے کیونکہ طالبان کے قبضے کے بعد سارا منظر نامہ تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان کا سالانہ جی ڈی پی 2020ء میں 19.81 ارب ڈالر تھا، جس کی اب طالبان کے زیر قبضہ کوئی معلومات نہیں۔ البتہ یہ واضح ہے کہ جس صورتحال سے افغان عوام گزر رہے ہیں شاید ایسے حالات 90ء کی خانہ جنگی میں بھی دیکھنے کو نہیں ملتے۔ بیروزگاری کا عفریت اس وقت افغان عوام بالخصوص نوجوانوں کے لیے ایک عذاب بن چکا ہے جس کی وجہ سے افغان نوجوانوں کا زیادہ تر رجحان بیرونی ممالک کی طرف ہے جس کی وجہ سے اکثر اوقات وہ جان لیوا حادثات میں جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ مگر ساتھ ہی ساتھ بیرونی ممالک کے حالات اب وہ نہیں رہے جو ان نوجوانوں کے زخموں پر مرہم رکھ سکیں۔ اس کے علاوہ غربت میں بے تحاشہ اضافہ ہوچکا ہے، سوشل میڈیا پر ایسی کئی رپورٹس اور ویڈیوز وائرل ہیں جن میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ اپنی دو وقت کی روٹی یا علاج معالجے کی بنیادی ضروریات کے لئے بچیوں کی خرید و فروخت اور دیگر جسمانی اعضاء بالخصوص گردوں کی فروخت کرتے ہوئے نظر آئے ہیں۔ یہ صورتحال اُس وقت زیادہ سنگین ہوتی ہے، جب ان انسانی اعضاء کے بیچنے والے موجودہوں مگر خریدنے والے نہ ہوں۔ علاوہ ازیں کابل سمیت دیگر شہروں میں روٹی کی دکانوں کے سامنے خواتین کی قطاریں موجود ہوتی ہیں جہاں پر وہ صرف روٹی کے لئے بھیک مانگتی نظر آتی ہیں۔ اس ضمن میں طالبان کی جانب سے افیون کی کاشت کی اجازت دی گئی، مگر 3 اپریل کو واپس افیون سمیت ہر قسم کے نشہ آور مواد کی کاشت پر پابندی لگا دی گئی، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ طالبان کے پاس افغانستان کی معیشت کو چلانے کے لیے کوئی راستہ نہیں ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ حالیہ پابندی سے کیا افیون کی کاشت مکمل طور پر ختم ہوجائے گی، اس کا جواب نفی میں ہے۔ کیونکہ جہاں ایک طرف اگر افغانی معیشت کی اس کے علاوہ دیگر سنجیدہ بنیادیں نہیں ہیں وہیں دوسری طرف ایسے ڈرگ سمگلرز جن میں طالبان خود شامل ہیں، اس کی کاشت کو مکمل طور پر ختم کرنے کی حق میں نہیں ہیں۔ جس کی وجہ سے افیون سمیت دیگر منشیات کا افغان سماج سے خاتمہ ممکن نہیں۔ دوسری جانب نام نہاد مہذب مغربی دنیا بشمول امریکی سامراج، اس تمام بحران کا ذمہ دار طالبان کو ٹھہراتے ہیں اور مگر مچھ کی طرح آنسو بہا تے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ طالبان نے دوحہ معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔ درحقیقت جس طرح سرمایہ دارانہ نظام کے خصی پن اور زوال کا معیاری اظہار کرونا کی شکل میں ہوا تھا، بالکل اسی طرح افغانستان میں موجودہ بحران کا معیاری اظہار طالبان کی شکل میں ہوا ہے جو پچھلے بیس سالوں سے پنپ رہا تھا۔ یہ بحران نہ صرف سرمایہ دارانہ نظام کا بحران ہے بلکہ امریکی سامراج کے خصی پن اور زوال پذیری کا بھی اظہار ہے۔ مختصراً ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ افغانستان پر طالبان کی قبضہ گیر حکومت نے ایک طرف افغانستان میں پنپنے والے بحران کو معیاری اظہار دیا جبکہ دوسری جانب امریکی سامراج اور نیٹو کی کمزوری اور ذلت آمیز شکست پر مہر ثبت کردی۔ سماجی بحران کسی بھی سماج میں بحران کا بنیادی ماخذ معیشت ہی ہوتا ہے۔ یعنی جب بھی معاشی بدحالی ہوگی تو اس کا اظہار سماج کے ہر اس مظہر پر ہوتا ہے جو کہ سماج کی بنیادی اکائیوں میں سے ایک ہوتا ہے۔ اس وقت سرمایہ دارانہ نظام پوری دنیا کے اندر اپنی زوال پذیر کیفیت سے گزر رہا ہے جس میں سماج کے اندر بورژوازی کا اہم ادارہ خاندان ٹوٹ کر بکھر رہا ہے۔ سماج کے اندر اس بنیادی اتھل پتھل سے رشتوں کے اندر موجودتعلق اپنے اُلٹ میں تبدیل ہو چکا ہے، جبکہ اخلاقیات کا پیمانہ یہاں تک گر چکا ہے کہ کسی بھی معاشرے میں جھوٹے، مکار، چال باز، دھوکے باز، فراڈ کرنے والوں کو عقلمند سمجھا جاتا ہے۔ آج جنسی ہراسانی، ریپ، بچوں اور بچیوں سے زیادتی، اغوا برائے تاوان، غیرت کے نام پر قتل وغیرہ سرمایہ دارانہ سماج کا بنیادی خاصہ بن چکا ہے۔ اس طرح کے حالات افغانستان جیسے جنگ زدہ، پسماندہ اور رجعتی قوتوں کے ہاتھوں یرغمال سماج میں بربریت اور وحشت کے حوالے سے ابتر ترین کیفیت میں موجود ہیں۔ طالبان کی جانب سے حالیہ نافذ کردہ پابندیوں نے اس غم و غصے کو مزید تیز کر دیا ہے جہاں لوگوں میں طالبان مخالف جذبات میں شدت آرہی ہے۔ خواتین اور لڑکیوں کے حوالے سے غیر انسانی رویہ بھی طالبان کے خلاف لوگوں میں سرایت کر رہا ہے۔ ایسے میں سماج کی حالت کیا ہو سکتی ہے جب سماج کو اپنے ارتقائی عمل سے کاٹ کر ایک دہشت گرد اور شدت پسند گروہ اپنی مرضی سے پسماندگی اور رجعت کے احکامات کے ذریعے سماج کے رُخ کا تعین کر رہا ہو۔ طالبان کے زیر سایہ سماج کی عمومی زندگی معطل ہو گئی ہے اور ایک غیر انسانی ماحول بنا کر سماج کو تباہی کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔ افغانستان میں سماج کے اندر قبائلی ڈھانچے ایک حد تک اب بھی موجود ہیں۔ ثور انقلاب کی صورت میں خلق پارٹی نے ان قبائلی ڈھانچوں کو توڑنے کی سنجیدہ کوشش کی تھی۔ جب نیم جاگیرداروں، نیم سرمایہ داروں اور سود خوروں کی نجی ملکیت کو قبضے میں لے کر قبائلی نظام کو توڑنے کی کوشش کی گئی۔ مگر چونکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی آف افغانستان کا خلق دھڑا زیادہ دیر تک اقتدار میں نہیں رہا، اور سوویت یونین کی مداخلت پر اقتدار پر قبضہ کرنے والے پرچم دھڑے نے خلق پارٹی کی جانب سے کی گئی اصلاحات کو واپس لینا شروع کیا، تو قبائلی حوالے سے افغان سماج جوں کا توں ارتقاء کرتا رہا جس کے اکثریتی حصے پر اب طالبان کا کنٹرول ہو چکا ہے۔ اس ضمن میں افغان سماج کے موجودہ ڈھانچوں کے حوالے سے بحث کرنا بہت ضروری ہے۔ بالخصوص نائن الیون کے بعد نام نہاد وار آن ٹیرر کے بعد سے لے کر اب تک افغان سماج کے بنیادی ڈھانچوں میں ایک معیاری تبدیلی رونما ہو چکی ہے جس میں بے شمار عوامل سمیت اس سرمایہ دارانہ نظام کے ناہموار اور مشترکہ ترقی کے قانون کے تحت سماج میں اتھل پتھل قابل ذکر ہے۔ پچھلی دو دہائیوں سے افغان سماج کے ڈھانچوں میں امریکی سامراج کی سامراجی مداخلت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ امریکی سامراج کی جانب سے بھی اکثریتی علاقوں میں اپنے سامراجی تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے قبائلی ڈھانچوں کو مسمار کرنے کی کوشش کی گئی۔ اسی طرح طالبان کے گزشتہ دور سے لے کر اب تک ایک نئی نسل جوان ہو چکی ہے۔ تکنیکی ترقی نے بھی اس ضمن میں اہم کردار ادا کیا ہے جس سے قبائلی سماج کے پرانے ڈھانچے اگرچہ مسمار نہیں ہوئے ہیں مگر ان کی پرانی بنیادیں بھی نہیں رہیں۔ کیونکہ سرمایہ دارانہ نظام کے ظلم اور بربریت کے نتیجے میں کئی معیاری تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں جن سے سماج میں انتشار جنم لے چکا ہے اور اس انتشار نے ایک ہی خاندان میں باپ اور بچوں کے درمیان ایک نہ ختم ہونے والے فاصلے کو جنم دیا ہے۔ اس فاصلے کو نہ صرف طالبان کے لیے کنٹرول کرنا آسان نہیں ہے بلکہ اس انتشار کا حتمی اختتام بغاوت کی کسی بھی شکل میں ہو سکتا ہے۔ مختصرا ًہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان تمام سماجی تبدیلیوں کی وجہ سے اب طالبان کو 90ء کی دہائی سے مختلف حالات کا سامنا ہے۔ دوسری اہم بات کہ موجودہ بحرانی کیفیت میں ایسے بہت سارے سوالات ہیں جو کہ اس نظام کی زوال پذیری کے ساتھ ایک نئی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔ نتیجتاًافغان سماج اب اس دہانے پر پہنچ چکا ہے جہاں ہر حوالے سے بحرانی کیفیت موجود ہے اور سماج میں کوئی بھی معمولی یا غیر معمولی واقعہ اُتھل پُتھل کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ گو کہ طالبان کی قوت پشتون سماج کے رجعتی حصوں سے ہی بنی ہے جس میں افغانستان کی دیگر مظلوم قومیتوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ مگر یہاں اہم سوال یہ ہے کہ کیا طالبان میں پشتون شاونزم کے عزائم موجود ہیں؟ کیا دیگر قومیں طالبان کے ساتھ اختلاف کو پشتون شاونزم کی بنیاد پر اختلافی نقطے کے طور پر پیش کرتی ہیں؟ طالبان کی اکثریت کیونکہ پشتون سماج کے رجعتی حصوں سے آتی ہے اس لئے ان میں پشتون شاونزم کا عنصر شامل ہو تاہے اور وہ انتہائی رجعتی انداز میں انتہائی دائیں بازو سے پشتون قوم پرستی کا اظہار کرتے ہیں۔ بظاہر وہ مذہبی بنیاد پرستی کی بنیاد پر اس وقت افغانستان پر قابض ہیں لیکن افغانستان کی دیگر قومیتوں میں ان کی حمایت نہ ہونے کے برابرہے حالانکہ وہاں بھی مذہبی بنیاد پرست قوتیں ہی حاوی ہیں۔ اس کے علاوہ اقتدار میں آنے کے بعد سے جو بحران زدہ حالات بنے ہیں ان میں طالبان کی پشتون علاقوں میں بھی حمایت میں تیزی سے کمی آئی ہے اور ان کے خلاف عوامی غم و غصہ اور نفرت شدید ہوتا جارہا ہے۔ اس نفرت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ طالبان کو پاکستانی ریاست کی کٹھ پتلی سمجھا جاتا ہے جبکہ طالبان اس تاثر کو تبدیل کرنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ سیاسی بحران افغانستان میں طالبان کی موجودہ قبضہ گیر حکومت گوکہ 90ء کی دہائی سے کافی حد تک مختلف ہے مگر طالبان کی کوشش ہے کہ وہ اپنی رِٹ کو قائم رکھنے کے لیے جبر کی ہر حد تک جائیں۔ کچھ دن پہلے قندھار میں طالبان کی سپریم کونسل کا اجلاس ہوا جس کے بعد چند ایسے اندوہناک اور جبری اقدامات جن کا پہلے ذکر ہوا، لاگو کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ طالبان اس صورت حال میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں افغانستان کے اندرونی اور بیرونی دونوں حالات کو سمجھنے سے ہم ایک مناسب نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں۔ طالبان کا عوام دشمن اقتداراس وقت عمومی طور دو محاذوں پر حملہ آورہے جن کا تفصیل سے ذکر کرنا ضروری ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان میں قبضہ گیر طالبان کو اندرونی طور پر دوطرح کے اختلافات کا سامنا ہے۔ سب سے پہلا اور اہم چیلنج اس وقت افغان عوام ہیں جو کہ اب 90ء کی دہائی والے نہیں رہے، بلکہ ہر حوالے سے ترقی کر چکے ہیں۔ افغان عوام میں طالبان کی کوئی سنجیدہ بنیادیں نہیں ہیں، بلکہ جو بھی بنیادیں موجود ہیں وہ محض خوف کی حد تک ہیں۔ جبکہ دوسری جانب افغان عوام کے جیتے جاگتے مسائل ہیں جن کو حل کرنے کے لیے طالبان کے پاس دینے کو کچھ نہیں سوائے جبر کے۔ جو سخت اقدامات لیے گئے ہیں ان کے دیگر بنیادی عوامل میں سے ایک عامل یہ بھی ہے کہ لوگوں کو اگر تھوڑی بہت جمہوری آزادیاں دے دی گئیں تو یہ مظلوم عوام کل کو اپنی دیگر ضروریات کے لئے بھی سڑکوں پر آسکتے ہیں۔ لہٰذا سماج کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے افغان عوام پر ظلم اورجبر کرنا طالبان کی ضرورتبن چکا ہے۔ مگر اس جبر کے نتیجے میں سماج وقتی طور پر خاموشی کا شکار ہو سکتا ہے لیکن جلد یا بدیر ایک دیوہیکل بغاوت ضرورپھوٹے گی۔ شدید ترین معاشی بحران کے نتیجے میں عام لوگوں کے معیار زندگی تباہ و برباد ہو جانے اور بنیادی ضروریات کے فقدان کی وجہ سے بھی خوفناک غم و غصہ پورے سماج میں موجود ہے۔ اس بحران کا حل سرمایہ دارانہ نظام میں رہتے ہوئے طالبان تو دور کی بات ہے طالبان کے آقا بھی حل کرنے میں ناکام نظر آ رہے ہیں۔ لہٰذا مستقبل قریب میں یہ امکانات موجود ہیں کہ ایک دیوہیکل عوامی بغاوت جنم لے۔ طالبان کی جانب سے 90ء کی دہائی کی طرف لوٹنے والے فیصلہ جات یا اقدامات کے پیچھے طالبان کے اندرونی اختلافات بھی ہیں اور وہ آپسی لڑائیوں میں ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں۔ طالبان کے اندر بہت زیادہ گروہ بندی موجود ہے اور علاقائی اور قومی بنیادوں سے لے کر لوٹ کے مال پر مختلف لڑائیاں ہو رہی ہیں لیکن اس وقت تین قسم کے اہم گروہ موجود ہیں۔ ایک گروہ طالبان کے پرانے اور بوسیدہ سوچ کے مالک (جنہیں سخت گیر مؤقف رکھنے والے بھی کہہ سکتے ہیں) لوگوں پر مشتمل ہے۔ دوسرا گروہ طالبان میں موجود نرم مؤقف رکھنے والوں کا ہے جن کو مغرب نے نام نہاد مذاکراتی عمل کے دوران کافی حد تک ٹرین کیا ہے۔ جبکہ تیسرا اور اہم مخالف گروہ اس وقت حقانی نیٹ ورک ہے۔ ان تینوں مختلف گروہوں کے درمیان قبضہ گیری کے عمل کو طول دینے اور اقتدار کی ہوس کے لیے ایسے اقدامات کی نوبت آ رہی ہے جن کو عوام میں کوئی پذیرائی نہیں مل رہی۔ بلکہ ان تمام تر اقدامات کی شدت سے مخالفت دیکھنے کو مل رہی ہے، جس سے طالبان کا اقتدار پر قبضہ کمزور ہوتا جارہا ہے۔ بالخصوص خواتین کے حوالے سے جو ذلت آمیز رویہ اختیار کیا جا رہا ہے اس پر پہلے بھی کافی احتجاج ہوئے ہیں اور آئندہ بھی ہو سکتے ہیں۔ پچھلے سات مہینوں سے طالبان مختلف فورمز پر انٹرنیشنل کمیونٹی سے مختلف موضوعات پر ملاقاتیں اور کانفرنسز کر چکے ہیں، مگر ان ملاقاتوں اور کانفرنسز کے باوجود انہیں تاحال تسلیم نہیں کیا گیا۔ نام نہاد انٹرنیشنل کمیونٹی طالبان سے اپنی شرائط منوانا چاہتی ہے جن میں خواتین کے حقوق کی پاسداری اور افغانستان کی تمام قومیتوں پر مشتمل عبوری حکومت اور پھر انتخابات کا انعقاد شامل ہے۔ ان شرائط پر طالبان کی طرف سے انکار، بالخصوص خواتین کے حقوق کے حوالے سے محض اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ طالبان کے اندر اختلافات موجود ہیں اور اس دوران وہ اگر وہ مغربی لبرل سامراجی طاقتوں کی ہدایات کو تسلیم کرتے ہیں تو طالبان کی داخلی لڑائی مزید خونریزی اور شدت اختیار کر جائے گی۔ فی الوقت طالبان ایسا کوئی رسک نہیں لینا چاہ رہے جس سے ان کا اقتدار خطرے میں پڑے اور داخلی لڑائی کھل کر شروع ہو جائے۔ سامراجی طاقتوں سے اپنی حکومت تسلیم کروانے کی بھیک کابل پر قبضہ کرنے والے طالبان کے موجودہ گروہ کا سب سے بڑا مسئلہ عالمی سطح پر تسلیم نہ کیا جانا ہے۔ اس ضمن میں طالبان کا موجودہ نیم آقا پاکستان بھی اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکامی سے دوچار ہوچکا ہے۔ پاکستانی ریاست کے موجودہ حالات کو بین الاقوامی صورتحال کے ساتھ جوڑنا بہت اہم ہے۔ اس ضمن میں طالبان اور پاکستان کے درمیان کشمکش کی نئی صورتحال پر بحث کرنا ناگزیر طور پر اس نئی صورتحال کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ طالبان اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے ہم پہلے بھی واضح کر چکے تھے کہ طالبان کے برسراقتدار آتے ہی وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات اس طرح برقرار نہیں رکھ سکیں گے جس طرح پہلے تھے۔ یہ بات واضح ہے کہ پاکستان اور طالبان کے درمیان تعلقات میں ابتری کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب ریاست پاکستان نے امریکی سامراج اور ان کے حواریوں سمیت طالبان کے ساتھ بھی ڈبل گیم کھیلنا شروع کی تھی۔ جس میں طالبان کے کئی سربراہوں کو قید کیا گیا اور کئی کو گوانتاناموبے جیل بھیج دیا گیا۔ مگر طالبان کے پاس پاکستانی ریاست کے علاوہ کوئی متبادل نہیں تھا جسے وہ افغانستان میں استعمال کر سکیں۔ تاریخی طور پر اگر دیکھا جائے تو پاکستان کے اندر طالبان کی تمام اوپری قیادت کے خاندان، جائیدادیں اور کاروباری سرگرمیاں موجود رہی ہیں، جن میں حقانی نیٹ ورک سرفہرست ہے۔ بہر حال پاکستانی ریاست طالبان پر اپنا کنٹرول اس طرح سے برقرار نہیں رکھ پائی جس طرح ان کی خواہش تھی۔ ان تعلقات میں معیاری تبدیلی طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد آئی۔ اس کا اظہار بارڈر پر ہونے والی چپقلشوں میں ہو رہا ہے۔ اس میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی گروہی لڑائی کا بھی انتہائی اہم کردار ہے۔ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ میں موجود دھڑے بھی اپنے مفادات کے تحت افغانستان کے حوالے سے نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ ایک دھڑے کی خواہش ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان کوئی باڑ نہ ہو، تاکہ افغانستان پانچویں صوبے کی مانند ہو اور دہشت گردی و دیگر تزویراتی گہرائی کی پالیسیوں کے لئے انہیں کسی رکاوٹ کا سامنا نہ ہو۔ جبکہ دوسرا دھڑا باڑ کی مکمل تعمیر چاہتا ہے تا کہ ان دہشت گردوں کا آنا جانا بند ہو۔ بلکہ وہ اس باڑ کے ذریعے ڈیورنڈ لائن کی سامراجی لکیر کو انٹرنیشنل بارڈر میں تبدیل کرنے کے متمنی ہیں جبکہ ساتھ ہی وہ افغانستان میں مداخلت کرنے سے گریز کرتے ہوئے افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کا خواہشمند ہے۔ طالبان کا پاکستان کے حوالے سے کیا مؤقف ہے اس کو بھی جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ طالبان کو آج پاکستانی ریاست کی اتنی ضرورت نہیں رہی جتنی 90ء کی دہائی میں تھی۔ کیونکہ عالمی صورت حال کے تناظر میں خطے میں پاکستان آج وہ حیثیت نہیں رہی جو آج سے پانچ سال پہلے تھی۔ لہٰذا طالبان کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں یہ عنصر انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس بنیاد پر طالبان کو پاکستان کی نسبت خطے میں موجود دیگر ممالک سے تعلقات استوار کرنے میں اب کوئی مشکل درپیش نہیں۔ طالبان کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی سردمہری کے دوران پاکستان کی جانب سے بھی چند ایسے اقدامات دیکھنے کو ملے۔ مثلاً پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے نئے چیف کی ترکی میں طالبان مخالف شمالی اتحاد سے ملاقات ہوئی جسے بی بی سی فارسی نے رپورٹ کیا۔ مگر اس پر بھی دونوں اطراف سے اب تک خاموشی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان اور طالبان کے تعلقات میں ابتری کے حوالے سے ایک اہم عنصر حقانی نیٹ ورک کا بھی ہے۔ حقانی نیٹ ورک بلاشبہ پاکستان کے زیر دست ایک دہشت گرد پراکسی ہے۔ طالبان کے ساتھ موجودہ قبضہ گیر حکومت میں حقانی نیٹ ورک برابر طور پر حصہ دار ہے۔ حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے درمیان اس وقت اندرونی اختلافات موجود ہیں اور ان اختلافات میں بہت سارے محرک کارفرما ہیں۔ طالبان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی سردمہری میں دو اور اہم عوامل ٹی ٹی پی اور بلوچ مسلح جدوجہد ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان کے حوالے سے تو طالبان کا مؤقف واضح ہے کہ ہم ٹی ٹی پی کے خلاف فی الحال کوئی کاروائی نہیں کر سکتے کیونکہ یہ امریکی سامراج کے خلاف جنگ میں ہمارے ساتھ تھے اور اب جب ہم برسراقتدار ہیں تو اگر ان کو اقتدار میں حصہ نہیں دے سکتے، تو ان کے خلاف کارروائی بھی نہیں کر سکتے۔ اس کے علاوہ ٹی ٹی پی کے خلاف کاروائی کرنے سے طالبان کے اندر موجود اندرونی اختلافات کو مزید ہوا مل سکتی ہے۔ طالبان نے اپنی قبضے کے آغاز میں ٹی ٹی پی کے ساتھ پاکستانی ریاست کو مذاکرات کی ٹیبل پر لا کر بٹھانے میں اپنا کردار ادا کیا مگر وہ مذاکرات بھی ناکام رہے۔ ٹی ٹی پی درحقیقت ریاست کی مرضی و منشا سے پاکستان میں موجود رہی۔ اس وقت پاکستانی حکمران ڈالروں کے حصول کیلئے بھی انہیں استعمال کرتے رہے۔ اسی طرح اس انسان دشمن قوت کو عوامی بغاوت کو روکنے کی غرض سے خوف قائم کرنے کیلئے بھی قائم رکھا گیا۔ اگرچہ اس میں افغان طالبان کا بھی کلیدی کردار رہا ہے، جس میں ٹی ٹی پی کو پاکستانی حکمرانوں پر کاؤنٹر چیک رکھنے کیلئے تیار کیا گیا۔ بہر حال ضرورت سے زیادہ پھیل جانے کے بعد بالآخر پاکستانی حکمرانوں کو ٹی ٹی پی کے خلاف 2004ء میں فوجی آپریشن شروع کرنا پڑا۔ مگر طالبان کے کابل پر قابض ہونے کے بعد اس پراکسی کو ایک بار پھر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے، جس کی اب کوئی بھی عوامی بنیادیں نہیں ہیں۔ جبکہ بلوچ مسلح جہد کاروں کے حوالے سے اب تک دونوں اطراف سے کوئی آفیشل موقف سامنے نہیں آیا ہے، مگر طالبان مسلح بلوچ جہد کاروں کو بھی بارگیننگ چیپ کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ مختصراًطالبان اور پاکستان کے تعلقات میں یہ مذکورہ اہم عوامل کار فرما ہیں جن کی بنیاد پر تعلقات کو دوبارہ استوار کرنے میں انہیں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ 1996ء میں جب طالبان نے کابل پر قبضہ کرلیا تو پاکستان نے بغیر چوں وچراں کے اسے تسلیم کر لیا تھا مگر اس بار طالبان گزشتہ دور کی نسبت زیادہ بڑے پیمانے پر تقریباً پورے افغانستان پر قابض ہیں، مگر اس کے باوجود پاکستانی ریاست انہیں تسلیم کرنے سے کیوں کترا رہی ہے؟ اس سوال کا جواب ہم نے پہلے بھی لکھا ہے کہ خطے اور عالمی صورتحال کی تبدیلی کے ساتھ پاکستان کا کردار اب کافی حد تک محدود ہو چکا ہے اور اب خطے میں 90ء کی دہائی والے کردار سے کافی حد تک محروم ہو چکا ہے۔ اب بالخصوص انڈیا، چین اور ایران کے ساتھ طالبان کے تعلقات میں ایک نئی شفٹ آرہی ہے۔ ایران اور انڈیا میں طالبان کے حوالے سے اپنی پرانی روش کو تبدیل کرنے سے متعلق ایک سنجیدہ بحث موجود ہے۔ جس طرح انڈیا نے 50 ہزار ٹن گندم امدادی پیکج کے طور پر بھیج دی جبکہ طالبان نے انڈیا کو اپنے معطل شدہ پروجیکٹس پر دوبارہ کام شروع کرنے کے حوالے سے دعوت بھی دی۔ ایران کے ساتھ بھی طالبان کی ڈپلومیسی چل رہی ہے۔ رواں سال فروری کے مہینے میں طالبان نے ایران کا دورہ کیا تھا جس میں طالبان کے ساتھ تعلقات کو نئی شکل دینے اور ایرانی سربراہی میں شمالی اتحاد کے ساتھ بھی مذاکرات کرائے گئے جس میں ایران کی جانب سے سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح کی موجودگی کو بھی ممکن بنانے کی بات سامنے آئی تھی۔ مگر یہ بات واضح ہے کہ افغانستان کے مظلوم عوام کو سامراجی ممالک نے اس نہج پر لا کر چھوڑ دیا جہاں اب وہ پتھر کے زمانے میں دھکیلے جا رہے ہیں۔ امریکی سامراج اور ان کے حواریوں کے بغیر چین اور دیگر ممالک افغانستان کو نہ صرف یہ کہ اپنے سامراجی عزائم کے لئے استعمال کریں گے بلکہ وہ افغانستان کے خرچوں کو برداشت ہی نہیں کر سکتے۔ کیونکہ امریکی سامراج کا انخلاء درحقیقت اس کی معاشی کمزوری تھی اور ایسے میں چین گوکہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے مگر وہ امریکہ سے کئی گنا پیچھے ہے۔ پاکستان کے حوالے سے چین کی محدودیت کا کھل کا اظہار ہوا جب پاکستان کو دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا اور طالبان کے پاس بھی چین و دیگر ممالک سے امداد لے کر افغانستان کو جمہوری طریقے سے چلانے کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔ اس وجہ سے طالبان کے پاس مظلوم عوام کو دینے کے لیے جبر، بربریت، وحشت اور ظلم کے علاوہ کچھ نہیں۔ تناظر یہ بات واضح ہے کہ طالبان کیلئے افغانستان میں بدستور اپنی نام نہاد امارت اسلامی کی بنیاد پر حکومت کرنا بہت مشکل ہے اور اس مشکل کے پیچھے بہت سے عوامل کار فرما ہیں جن کا ہم مفصل ذکر بھی کر چکے ہیں۔ طالبان کے لڑکھڑاتے اور کمزور اقتدار میں اس موجودہ نظام کی عالمی سطح پر اور پورے خطے میں زوال پذیری بھی ایک اہم عنصر کے طور پر شامل ہے۔ کیونکہ اس وقت سرمایہ دارانہ نظام اپنے نامیاتی بحران کا شکار ہو چکا ہے اور آئے روز محنت کشوں کے استحصال میں اضافہ کرتا جا رہا ہے جبکہ ان سے تمام تر بنیادی ضروریات چھین رہا ہے۔ افغانستان میں بھی اس وقت پوری دنیا کی طرح سرمایہ دارانہ نظام کے رشتے پیوست ہیں، گوکہ ناہموار اور مشترکہ ترقی کے قانون کے مطابق موجود ہیں، مگر سرمایہ دارانہ نظام کی ہی بالادستی قائم ہے۔ طالبان کے پاس کوئی متبادل پروگرام شروع ہی سے موجود نہیں تھا او ر نہ ہی وہ اپنے نام نہاد امارت اسلامی میں سرمایہ دارانہ نظام کے برعکس کوئی اقتصادی نظام لے کر آئے ہیں۔ بلکہ بدستور نام نہاد سامراجی ممالک سے بھیک مانگنے پر تلے ہوئے ہیں، مگر اس بھیک مانگنے اور بھیک ملنے کے پیچھے بھی ایسی شرائط کارفرما ہیں جو طالبان اب تک قبول کرنے سے بدستور قاصر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے افغان عوام میں مزید ہیجان کی کیفیت اور بے چینی کا عنصر فروغ پائے گا۔ نام نہاد بین الاقوامی خیراتی ادارے اور مختلف اقسام کی این جی اوز اس وقت افغانستان میں فعال ہیں جو لوگوں سے اس نظام کی غلاظت کو چھپانے کے لئے، اور بالواسطہ طالبان کی قبضہ گیر حکومت کو دوام دینے کی کوشش کر رہیہیں۔ حال ہی میں وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان اب ان خیراتی اداروں اور این جی اوز پر اپنے زیر نگرانی کام کرنے کے لئے دباؤ بڑھا رہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ ذکر بھی موجود ہے کہ طالبان ان اداروں کے کام کے ساتھ ساتھ ان میں کام کرنے والے افغان باشندوں کی بھی جانچ پڑتال کریں گے۔ ان اداروں کو اپنے زیراثر لانے کے بعد طالبان عوام کو یہ باور کرائیں گے کہ ہم آپ لوگوں کے لئے بہت کچھ کر رہے ہیں، مگر عوام یہ جانتے ہیں کہ خیراتی اداروں سے کوئی بھی ملک نہیں چلتا بلکہ ایک ملک کو چلانے کے لیے منظم معیشت کی ضرورت ہوتی ہے جس کا طالبان کے پاس کوئی پروگرام نہیں۔ جہاں ایک طرف عالمی سطح پر طالبان کو تسلیم نہیں کیا جارہا وہیں دوسری طرف امریکی سامراج اور ان کے حواری ممالک میں محنت کش طبقے کے اندر شدید غم وغصہ بھی موجود ہے جو ان سامراجی ممالک کے لیے شدید بحران کو جنم دے سکتا ہے۔ روس-یوکرائن تنازعہ پر ہم نے پوری دنیا میں محنت کش طبقے کا ردعمل دیکھا جس سے یہ معلوم ہوا کہ اس وقت عالمی طور پر محنت کش طبقہ جنگ اور بربریت کے خلاف ہے۔ حالیہ روس-یوکرائن تنازع میں سروے کیا گیا تھا جس میں صرف امریکہ کے اندر 63 فیصد کے قریب عوام نے جنگ کی مخالفت کی تھی اور یورپ کے دیگر ممالک میں بھی جنگ مخالف مظاہرے کیے گئے تھے۔ طالبان کا اس بار اقتدار گو کہ عوامی شعور کے نقطہ نظر سے گزشتہ دور سے مختلف ہے مگر طالبان میں ایسے عناصر موجود ہیں جو کہ 90ء کی دہائی کے خمار میں ہیں۔ مگر 90ء کی دہائی والے اقدامات انہیں نہ صرف عوامی نقطہ نظر سے جلد بے دخل کر سکتے ہیں بلکہ طالبان کے اندرونی تضادات بھی اس ضمن میں ان کے اقتدارکو کمزور کریں گے جو افغانستان کو کسی بھی وقت خانہ جنگی کی کیفیت کی جانب دھکیل سکتے ہیں۔ مگر عوام کے پاس پچھلے 44 سالوں کا ایک طویل تجربہ موجود ہے اور وہ حتمی طور پر علم بغاوت بلند کریں گے۔ مگر اب وہ پرانے جنگجو سرداروں کی جھولی میں اپنا وزن نہیں ڈالیں گے، جس طرح انہوں نے پچھلے سال کیا۔ اس کے علاوہ انہیں یاد ہے کہ اگست 2021ء میں جب طالبان نے کابل پر قبضہ کیا تو یہی جنگجو سردار انہیں اکیلا چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔ یہ نئی تحریک اپنی نئی لڑاکا قیادت بھی خود ہی تراشے گی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت افغانستان میں عوامی جدوجہد یا منظم سیاسی جدوجہد موجود نہیں ہیں۔ ایک بار پھر ہم کہتے ہیں کہ افغانستان کے مقدر کا فیصلہ خطے کی محنت کش تحریک کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ یہ جڑت اب کئی حوالوں سے ممکن نظر آ رہی ہے۔ سب سے پہلے سرمایہ دارانہ نظام کی زوال پذیری جو اس خطے میں پاکستان، ایران اور دیگر ہمسایہ ممالک کے محنت کش عوام کو مارنے پر تلی ہوئی ہے۔ اس سوال کے گرد اتحاد بن سکتا ہے۔ کیونکہ اس وقت افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک میں محنت کش طبقے کی تحریک کا آغاز ہونے جارہا ہے جس کی ریہرسل مختلف احتجاجی تحریکوں کی شکل میں جاری ہے۔ محنت کش طبقے کی آواز پر افغان عوام لبیک کہیں گے مگر شرط یہ ہے کہ اس محنت کش طبقے کی تحریک کی قیادت ایک انقلابی قوت کے پاس ہو، تبھی یہ خواب حقیقت میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ لیکن حتمی اور فیصلہ کن سوال انقلابی قیادت کی تیاری کا ہے۔ Share this: Tweet Print More Pocket Share on Tumblr WhatsApp Email Telegram Tags: Afghanistan × Taliban × Women in Afghanistan « Previous × Next » Comments are closed. Archives Archives Select Month December 2022 November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 August 2016 July 2016 June 2016 May 2016 April 2016 February 2016 January 2016 October 2015 September 2015 July 2015 June 2015 May 2015 April 2015 March 2015 January 2015 December 2014 October 2014 August 2014 July 2014 May 2014 April 2014 March 2014 February 2014 January 2014 December 2013 November 2013 October 2013 September 2013 August 2013 July 2013 June 2013 March 2013 February 2013 December 2012 November 2012 October 2012 September 2012 August 2012 July 2012 June 2012 May 2012 April 2012 March 2012 December 2011 November 2011 International Marxist University 2022 WORKER NAMA Mazdoor TV Progressive Youth Alliance World Perspectives 2021 Corona Virus Lal Salaam Publications Lal Salaam Publications Like us on Facebook Like us on Facebook Follow Us on Twitter My Tweets Also Visit In defence of Marxism! Marxist Archives Progressive Youth Alliance Copyright © 2022 Lal Salaam | لال سلام. All Rights Reserved. This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish.Accept Reject Read More Privacy & Cookies Policy Close Privacy Overview This website uses cookies to improve your experience while you navigate through the website. Out of these, the cookies that are categorized as necessary are stored on your browser as they are essential for the working of basic functionalities of the website. We also use third-party cookies that help us analyze and understand how you use this website. These cookies will be stored in your browser only with your consent. You also have the option to opt-out of these cookies. But opting out of some of these cookies may affect your browsing experience. Necessary Necessary Always Enabled Necessary cookies are absolutely essential for the website to function properly. This category only includes cookies that ensures basic functionalities and security features of the website. These cookies do not store any personal information. Non-necessary Non-necessary Any cookies that may not be particularly necessary for the website to function and is used specifically to collect user personal data via analytics, ads, other embedded contents are termed as non-necessary cookies. It is mandatory to procure user consent prior to running these cookies on your website.
یمن کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ اُس نے سعودی عرب سے ملحق یمن کی سرحد کے قریب القاعدہ کے تین جنگ جوؤں کو گرفتار کر لیا ہے۔ فوج نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ یہ تینوں آدمی دھماکا خیز اشیا اور ہتھیار لے کر جارہے تھے اور تینوں نے فوجی وردیاں پہنی ہوئى تھیں۔فوج نے کہا ہے کہ ان آدمیوں کو شمالی سرحدی علاقے الب میں گرفتار کیا گیا۔ ان گرفتاریوں سے ایک دن پہلے سکیورٹی سے متعلق یمن کے عہدے داروں نے کہا تھا کہ ایک فضائى حملے میں جزیرہ نما عرب میں القاعدہ نامی گروپ کے فوجی سربراہ سمیت چھ ارکان ہلاک ہو گئے۔گروپ کا فوجی سربراہ 2006ء میں یمن کے ایک جیل سے فرار ہو گیا تھا۔ اسی دوران شیعہ فرقے زیدی سے وابسہ باغیوں نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سعودی عرب کے ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو یمن میں مار گرایا ہے۔ ان باغیوں نے، جو حوثی بھی کہلاتے ہیں، کہا ہے کہ انہوں نے ہیلی کاپٹر کو جمعے کے روز اُس وقت گرایا تھا جب وہ فوجی اہمیت کے سرحدی علاقے جبل دوخان کی جانب بڑھ رہا تھا۔ اس دعوے پر کوئى ردّ عمل حاصل کرنے کے لیے فوری طور پر سعودی عہدے داروں کے ساتھ رابطہ قائم نہیں ہوسکا۔ زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 پاکستانی آرمی چیف کی تعیناتی کی بھارتی میڈیا میں بھی گونج 2 قدیم انسان نے آگ پر کھانا پکانا کب شروع کیا ؟ 3 مسکراہٹیں بکھیرنے والے معروف کامیڈین اسماعیل تارا چل بسے 4 فوج کے نئے سربراہ جنرل عاصم منیر کو کن چیلنجز کا سامنا ہوگا؟ 5 پاکستان میں فوج کے سربراہان: کون، کب اور کتنا اہم رہا؟ زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 وی او اے اردو کی نیوز ہیڈ لائنز | جمعرات،24 نومبر 2022 2 کراچی: فٹ بال کے دیوانوں کا 'منی قطر' 3 ویو 360 | پاکستان: جنرل عاصم منیر بری فوج کے سربراہ مقرر | جمعرات، 24 نومبر 2022 کا پروگرام 4 ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام 5 بڑھتی مہنگائی کو کنڑول کرنے کے لیے غریبوں کو مفت بجلی کی فراہمی ضروری ہے، تجزیہ کار ویو 360 Embed share ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:30 0:00 ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام
ختم نبوت از مرزا غلام احمد قادیانی لعنت اللہ علیہ - Mirza Qadyani Khatm-E-Nabuwat Kay Baray Main Kya Kahta Hay? خاکسار posted a topic in Fitnah Qadianiat h1 { text-align: center;color:red; } h2 { text-align: left;color:brown; } h3 { text-align: right; } *ختم نبوت مرزا قادیانی کے مطابق کیا ہے؟*اس پوسٹ میں آپ ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ مرزا قادیانی کا کیا کہنا ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد نبوت کا دعوہ کرنے والے کے بارے میں۔ اور پھر آخر میں آپ یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ مرزا قادیانی نے خود نبوت کا دعوہ کیا۔ ان سب باتوں کی موجودگی میں کوئی بھی ذی شعور انسان سمجھ سکتا ہے کہ مرزا قادیانی اپنے ہی قلم کے مطابق کیا تھا۔ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ ٭ختم المرسلین صلی اللہ علیہ و July 31, 2014 2 replies Khatam Nabuwat (and 8 more) Tagged with: Khatam Nabuwat Nabowat Khatim Jhoota Qadyani Mirzai Nabi Iman kazab قادیانیوں کی ختم نبوت کی تشریحات جس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت منسوب ہے کہ یہ نہ کہو کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آۓ گا خاکسار posted a topic in Fitnah Qadianiat دیوبند کے حوالے تو ہمارے لیے اہم نہیں ہیں، صرف اور صرف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے جو بات منصوب کی گئی ہے اس کا جواب اہم ہے۔ ان میں سے کونسی تحریر کس کی ہے یہ بھی بتادیں تاکہ قارئيں کے بھی علم میں اضافہ ہو جاۓ۔ ------------------------------------------ زوجہ رسول ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا لوگو ! آنحضرت ﷺ کو خاتم النبیین تو کہو مگر ہر گز یہ نہ کہو کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ۔ (تفسیر الدرالمنثور جلد 5 صفحہ 204) عالم بے بدل حضرت ابن قتیبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول آنحضرت ﷺ کے فرمان ’لانبی بعدی‘ کے مخالف نہیں کیونکہ حضور ﷺ کا مقصد اس فرمان سے یہ ہے کہ میرے بعد کوئی ا
Khawab Main Sandaan Dekhna Find Dream meaning of Khawab Main Sandaan Dekhna and other dreams in Urdu. Dream Interpretation & Meaning in Urdu. Read answers by islamic scholars and Muslim mufti. Answers taken by Hadees Sharif as well. Read Khawab Main Sandaan Dekhna meaning according to Khwab Nama and Islamic Dreams Dictionary. حضرت ابن سیرین رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے۔ کہ خواب میں اہرن کا دیکھنا رئیس اور بزرگ مرد کا دیکھنا ہے ۔ اگر دیکھے کہ اس کے پاس اہرن ہے ۔ یا کسی نے اس کو دی ہے اور جانتا ہے کہ اس کی ملک ہے ۔ دلیل ہے کہ رئیس سے خیرو منفعت حاصل کرے گا ۔ حضرت ابراہیم کرمانی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا ہے کہ خواب میں اہرن دلیل ہے کہ کسی سردار کی صحبت میں رہے گا اور اس سے راحت پائے گا ۔ اگر دیکھے کہ اس نے اہرن کسی کو دی ہے یا کھو گئی ہے ۔ دلیل ہے کہ کسی بڑے آدم کی صحبت سے جدا ہو گا حضرت جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ خواب میں اہرن کا دیکھنا پانچ وجہ پر ہے ۔ (۱)رئیس(۲)منفعت(۳)قوت(۴)ولایت(۵)کاموں میں اقبال Khawab Main Sandaan Dekhna The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: Seeing the arrow in the dream is to see the man and the elderly man. If he sees that he has an oven. Or someone has given it and knows that its country. It is argued that the deficit will benefit from the president. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: "In the dream, it is argued that a ruler will stay in peace and enjoy it.” If he sees that he has given someone or lost it. It is clear that a large person will be separated from the companionship of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him), that Jafar Sadiq (may Allaah be pleased with him) said, "There is five reasons for seeing the oven in the dream.” (1) Chief (2) Munifat (3) Force (4) Province (5) Iqbal in the works Recent Posts: [display-posts] اچھا خواب نعمتِ خدا وندی حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ” بشارتوں کے سوا کوئی چیز باقی نہیں رہی ۔ صحابہ نے عرض کیا ےیا رسولاللہ بشارتوں سے کیا مراد ہے آپ نے فرمایا سچا خواب ۔(صحیح بخاری عن ابی ھریرہ) بخاری ومسلم کی متفق علیہ حدیث ہے آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سچا خواب نبوت کا چھیاسواں حصہ ہے ۔ اس حدیث شریف معلوم ہوا کہ سچا خواب رویائے صالحہ علوم نبوت کا ایک جزو ہے اور علم نبوت باقی ہے گو انبیاءکرام کی آمد کا سلسلہ موقوف ہوچکا دوسرے لفظوں میں سچا خواب علوم نبوی کا عکس ہے۔ خواب کی اقسا م امام محمد بن سیرین ارشاد فرماتے ہیں کہ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں ۔ 1- مبشرات خداوندی – 2- تخویفِ شیطان) شیطان کے زیرِ اثر ) – 3- حدیثِ نفس یعنی ذہنی اور دماغی خیلات کا عکس – اس تقسیم سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواب کے تمام اقسام صحیح قابلِ تعبیر اوردر خوراعتناء نہیں ہوتے تعبیر اور اعتبار کے لائق وہی خواب ہوتے ہیں جو حق تعالیٰ کی طرف سے بشارت اور اعلام پر مبنی ہوں۔ علم تعبیر کے چھ مشہور امام -علم تعبیر میں درج ذیل چھ آئمہ کرام کے اقوال کے بطور سند پیش کیا جاتا ہے حضرت دانیال علیہ اسلام حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ علیہ حضرت امام محمد بن سرین رحمتہ اللہ علیہ حضرت امام جابر مغربی رضی اللہ تعالیٰ علیہ حضرت امام ابراہیم کرمانی علیہ رحمتہ اللہ علیہ حضرت امام اسمعیل بن شوکت رحمتہ اللہ علیہ تعبیر بیان کرنے کیلئے ضروری علوم ۔علم تفسیر علم ضرب الامثال علم حدیث اشعار عرب علم اشتقاق (صرف) نوادر علم الغات علم الفاظ متد اَولہ چنانچہ ایسے علماء ہے تعبیر بیان کرنے کے اہل ہیں جو ان علوم کے ماہر اور متقی پرہیزگار ہوں ۔ Tags khwab ki tabeer saanp dekhna khwab ki tabeer saanp dekhna in urdu khwab ki tabeer saanp ka katna khwab ki tabeer saanp ko marna khwab ki tabeer samandar dekhna khwab ki tabeer shadi dekhna khwab ki tabeer sher dekhna khwab ki tabeer shia khwab ki tabeer snake in dream khwab ki tabeer sona dekhna
نئی دہلی : اگنی پتھ یوجنا کے تحت تقریباً 2.5 لاکھ خواتین نے 100 جائیدادوں کے لئے درخواستیں دی ہیں۔ اِن خواتین نے آرمی کور آف ملٹری پولیس میں بھرتیوں کے لئے رجسٹریشن کرائے ہیں۔ اِن کی بھرتی کیلئے 11 ریالیاں اکٹوبر سے شروع ہونگی۔ فوج کے پاس دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 2.5 لاکھ خواتین فوج میں بھرتی کیلئے کوشاں ہیں لیکن صرف 100 جائیدادیں خالی ہیں۔ مشہور خبریں ضرورت رشتہ دہلی فسادات: عمر خالد اور خالد سیفی بری شاہ رخ خان عمرہ کے بارے میں خاموش ! ہندو ‘شادی سے پہلے 2تا3 ناجائز بیویاں رکھتے ہیں Virtual SOs: Dirty Talking Adult Chatbots Simulate Relationships اگر مسلمان مخالفت کرتے تو مغل دور کے دوران ہندوستان میں ایک بھی ہند و باقی نہیں رہتا۔ کرناٹک کے سابق جج
کراچی: ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر و سابق رکن قومی اسمبلی پاکستان اسد اللہ بھٹو نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کی طرح دیگر پرائیویٹ بنکوں سے بھی سپریم کورٹ میں سودی نظام کے حق میں دائر اپیلیں واپس کروائے اور فوری طور پر سودی نظام کے خاتمے اور اس حوالے سے قانون سازی کا روڈ میپ دے۔ اسد اللہ بھٹو کی زیر صدارت ادارہ نور حق میں صوبائی کونسل کے عہدیداران اور کونسل میں شریک پارٹیوں کے نمائندوں کا اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کی جانب سے جمعہ 25نومبر کو ”یوم انسدادِ سود”کا بھر پور خیر مقدم کرتے ہوئے اس کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ اجلاس میں جوائے لینڈ نامی فلم کو نمائش کے لیے پیش کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب کی طرح صوبہ سندھ میں بھی اس پر پابندی عائد کی جائے کیونکہ یہ اسلامی اقدارو روایات اور ہماری تہذیب و ثقافت کے خلاف اور عالمی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا حصہ ہے جسے کسی صورت میں بھی قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اجلاس میں علمائے کرام سے اپیل کی گئی کہ وہ خطبات جمعہ میں انسداد ِ سود اور اس کے خلاف عوام کے اندر آگاہی پیدا کریں ۔ ہمارا دین ٹرانس جینڈر کو مکمل حقوق اور تحفظ فراہم کرتا ہے لیکن ان کے حقوق کی آڑمیں جو سازش کی جارہی ہے ہم اس کے خلاف ہیں ۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ اگر اس فلم پر پابندی نہ لگائی گئی تو علمائے کرام بھر پور احتجاج کریں گے۔اس مسئلے کو سندھ اسمبلی کے اندر بھی اُٹھایا جائے گا اور گورنر سندھ سے ملاقات کر کے بھی فلم پر پابندی لگوانے کی بات کی جائے گی۔ اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے سرکاری تعلیمی اداروں میں رقص اور موسیقی کی کلاسیں شروع کرنے اور ان کے لیے اساتذہ کی بھرتی کی بھی شدید مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت اپنے اس فیصلے کو واپس لے ۔ اجلاس میں نکاح نامے میں ختم نبوت ۖکے حلف نامے کو لازمی قرار دینے اور اسکولوں میں قرآن مجید کی تعلیم ترجمے کے ساتھ دینے کی تجاویر کا بھر پور خیر مقدم کیا گیا اور کہا گیا کہ اس پر فی الفور عملدر آمد یقینی بنایا جائے اور جس طرح پنجاب حکومت نکاح نامے کے ساتھ ختوم نبوت کے حلف نامے کو لازمی قرار دینے کے قانون کی منظوری دے چکی ہے اس طرح سندھ حکومت بھی اسے قانون کا حصہ بنائے ۔ اجلاس میں امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی ، جمعیت علمائے پاکستان کے قاضی احمد نورانی ، اسلامی تحریک پاکستان کے سید ناظر عباس تقوی ،جمعیت علمائے پاکستان کے سید عقیل انجم قادری ، اسلامی تحریک پاکستان سندھ کے صوبائی صدر سید اسد اقبال زیدی ، اسلامی تحریک کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات علی نقوی ، اسلامی جمہوری اتحاد سندھ کے نائب صدر علامہ مرتضےٰ خان رحمانی ، اسلامی تحریک پاکستان کے سید رضی حیدر زیدی ، جماعت غرباء اہلحدیث پاکستان کے سیکریٹری اطلاعات عمران احمد سلفی ، جماعت غرباء اہلحدیث پاکستان کے پریس سیکریٹری حشمت اللہ صدیقی ، مجلس وحدت مسلمین کے ملک غلام عباس اور ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری نے شرکت کی۔ ویب ڈیسک مزید خبریں فواد چودھری نے ق لیگ سے اتحاد پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے مشروط کردیا فیصل واوڈا کی سینیٹ نشست بحال، نثار کھوڑو سینیٹر نہیں رہے کاروبار جلد بند کر کے ہم چار ہزار میگا واٹ توانائی کی بچت کرسکتے ہیں، صدر مملکت جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے، روسی صدر معمر عازمین حج کے لیے خوش خبری ترامیم کی حمایت کرتے ہیں یا نہیں؟ سپریم کورٹ نے نیب سے جواب مانگ لیا قائمہ کمیٹی توانائی کی عبادت گاہوں کے بلوں سے ٹیکس ختم کرنے کی سفارش پاکستانی پاسپورٹ دنیا کا چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ قرار دسمبر میں ہر صورت اسمبلیاں تحلیل ہونگی، فواد چودھری مزید خبریں قائمہ کمیٹی توانائی کی عبادت گاہوں کے بلوں سے ٹیکس ختم کرنے کی سفارش December 8, 2022, 9:20 PM ایکسپو سینٹر کراچی میں سترہویں کراچی بین الاقوامی کتب میلے کا افتتاح December 8, 2022, 8:42 PM نیو کراچی بازار سے ایک ہی وقت میں 10 موٹر سائیکلیں چوری ہونے کا... December 8, 2022, 8:37 PM سرکاری اسپتالوں میں نجی میڈیکل اسٹورز کی بندش کے فیصلے کیخلاف درخواست December 8, 2022, 8:28 PM عمران خان پنجاب اور کے پی کے کی حکومت نہیں چھوڑیں گے، شرجیل میمن December 8, 2022, 7:47 PM مرتضی وہاب کی جگہ ڈاکٹر سیف الرحمان نئے ایڈمنسٹریٹر کراچی ہونگے December 8, 2022, 7:34 PM سندھ ہائیکورٹ کا سرکاری اسکولوں کی خستہ حالی سے متعلق درخواست پر تحریری حکم... December 8, 2022, 7:31 PM کراچی: دن کے اوقات میں ہیوی گاڑیوں کا داخلہ بند کرنے کا حکم December 8, 2022, 7:30 PM ایس ای سی پی: ڈیجیٹل قرض فراہمی کے لائسنسز اجرا کے رولزمزید سخت December 8, 2022, 7:17 PM او آئی سی کے سیکرٹری جنرل جلد پاکستان کا دورہ کریں گے،ترجمان دفتر خارجہ December 8, 2022, 4:24 PM ہمی کو جرات اظہار کا سلیقہ ہے۔ اے ایم 299، اکبر روڈ، صدر، کراچی, پاکستان - فون 3-32777060-021 - فیکس :02132777069 Privacy Policy © Jasarat All Rights Reserved '); var formated_str = arr_splits[i].replace(/\surl\(\'(?!data\:)/gi, function regex_function(str) { return ' url(\'' + dir_path + '/' + str.replace(/url\(\'/gi, '').replace(/^\s+|\s+$/gm,''); }); splited_css += ""; } var td_theme_css = jQuery('link#td-theme-css'); if (td_theme_css.length) { td_theme_css.after(splited_css); } } }); } })();
تحقیق کا مقصد حقائق کو منظرعام پر لانا ہے اور یہ پورا کام محقق کو ہی انجام دینا ہوتا ہے اس لئے محقق کو تحقیق کے بنیادی لوازمات اور اوصاف سے متصف ہونا ضروری ہے ،ان اوصاف کو چند زمروں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ اخلاقی اوصاف محقق کے اندر اخلاقی طور پر مندرجہ ذیل اوصاف کا ہونا ضروری ہے۔ Advertisement (۱)سچائی وحق گوئی: ایک محقق کے لئے ضروری ہے کہ ہ حق گوئی کی صفت سے متصف ہواور روزانہ کی زندگی میں بھی سچائی کو اپنا شعار بنائے۔ Advertisement (۲) غیرجانبداری : محقق کو غیر متعصب اور غیر جانبدار ہونا چاہئے ،تحقیق کے دوران جو حقیقت بھی سامنے آئے اسے منظرعام پر لانا چاہئے چاہے اگر چہ اس کے گروہ ،مذہب ،جماعت کے خلاف ہی کیوں نہ ہو، Advertisement (۳)ضدی اور ہٹ دھرم نہ ہو :تحقیق سے پہلے اس نے جو مفروضہ قائم کیا ہے ،تحقیق کے دوران اگراس کے خلاف دلائل مل جائیں تو اپنا موقف تبدیل کرنے میں اسے کوئی تامل نہ ہو۔ (۴)تحقیق سے دنیوی فائدہ مقصود نہ ہو :تحقیق برائے علم ہونی چاہئے ،دنیوی فائدے ،عہدے یا منصب کے حصول ،یا کسی انعام کی لالچ میں نہیں ہونی چاہئے۔ Advertisement (۵) تحقیق کی طرف ر غبت ہو اور مزاج میں ڈٹ کر محنت کرنے کا جذبہ ہو :تحقیق وہی کامیاب ہوتی ہے جس میں محقق کو موضوع سے خوب دلچسپی ہو اور خوب لگن سے محنت کرنے کا جذبہ ہے۔ (۶) بے صبری اور عجلت نہ ہو: تحقیق ایک مشکل مرحلہ ہے بعض مرتبہ عجلت اور جلد بازی سے تحقیق کا مطلوبہ معیارحاصل نہیں ہوپاتا ہے اس لئے محقق جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئیے۔ Advertisement (۷)معتدل مزاج ہونا چاہئے :ایسا نہ ہو کہ جسے پسند کرے اسے آسمان پر پہونچا دے اور جسے نا پسند کرے اسے زمیں بوس کردے۔ (۸)علم کا غرور نہ ہو: بلکہ طبیعت میں انکساری ہو کسی کی بات دلیل کی بنا پر قوی معلوم ہو تو اسے قبول کرنے میں تامل نہ ہو۔ Advertisement (۹)اخلاقی جرأت ہو:کسی کے خوف سے حق گوئی سے باز نہ رہے۔ ذہنی اوصاف ذہن اور فکر کے اعتبار سے محقق میں در ج ذیل اوصاف ہونے چاہئے۔ Advertisement (۱)مزاج تقلیدی نہ ہو :ہر محقق کو چاہئے کو خود تحقیق کرے وہ کسی کی تقلید نہ کرے۔ (۲)ضعیف الاعتقاد نہ ہو :توہمات ،خرافات سے باہر نکل کر سوچنے کی اس میں صلاحیت ہو۔ Advertisement (۳) استفہامی مزاج ہو :کسی تحریر کو قبول کرنے سے پہلے اس کا تجزیہ کرے۔ (۴) اس کے مزاج میں سائنس داں کی سی قطعیت ہو۔ Advertisement (۵) حافظہ اچھا ہو۔ (۶) سکون کے ساتھ ذہن کو کام پر مرکوز کرسکے۔ Advertisement علمی اوصاف (۱)نامعلوم کو معلوم کرنے کا جذبہ ہو۔ (۲) جس زبان میں تحقیق کر رہا ہے اس کے علاوہ دوسری زبان سے بھی واقفیت ہو تاکہ دوسری زبان کے مواد سے بھی استفادہ کر سکے۔ Advertisement (۳) تاریخ سے گہری واقفیت ہو :تاریخ داں محقق اپنے ماضی سے جڑاہوتا ہے اور تحقیق میں تاریخ کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے۔ (۴)بعض دوسرے علوم سے بھی واقفیت ہو :مثلا قرآن پر تحقیق کرنے والے کو علم حدیث سے بھی واقف ہونا ضروری ہے۔
"عمران خان احسان فراموش ، جھوٹا اور ناقابل بھروسہ شخص ہے" ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل باجوہ کا موقف سامنے آگیا وزیر خارجہ کے دو اہم ممالک کے سرکاری دوروں کا شیڈول سامنے آگیا پاکستان کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے ، سعودی سفیر نواف المالکی جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ کس وجہ سے پرویز الہٰی اور مونس الہٰی کے شکر گزار ہیں؟ بھارتی صحافی کا کھٹمنڈو میں نواز، مودی خفیہ ملاقات کا انکشاف ، بھارتی سٹیل ٹائیکون سجن جندل کا اہم کردار بھارتی صحافی کا کھٹمنڈو میں نواز، مودی خفیہ ملاقات کا انکشاف ، بھارتی سٹیل ... Dec 01, 2015 | 13:17:PM لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں پیر کے روز پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کی ملاقات کے چرچے ہیں اور ہر طرف اس غیر رسمی ملاقات کو دو طرفہ تعلقات کیلئے نیک شگون قرار دیا جارہا ہے لیکن اس اچانک ہونے والی ملاقات کے حوالے سے بہت سے سوالات ذہن میں آتے ہیں اور ہرکوئی پوچھ رہا ہے کہ یہ برف آخر کیسے پگھلی ۔ پاک بھارت برف پگھلنے کے راز کا پردہ ایک بھارتی صحافی نے فاش کردیا ہے اور کہا ہے کہ دونوں رہنماو¿ں نے سارک کانفرنس کے موقع پر خفیہ ملاقات کی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے بین الاقوامی کانفرنسوں میں غیر رسمی مذاکرات پر اتفاق رائے کیا تھا اس کے علاوہ مودی نواز شریف کو ”سرحد پار کے دوست“ بھی کہتے ہیں۔ کاغان میں جنگلی تیندوا پہاڑی سے گر کر ہلاک ہوا ، پوسٹمارٹم رپورٹ جاری بھارتی صحافی برکھادت نے پاکستانی نجی ٹی وی چینل 92 نیوزکو دیے گئے انٹرویو کے دوران انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعظم نریندر مودی نے سارک کانفرنس میں صرف ہاتھ ملایا لیکن سائیڈلائن پر خفیہ ملاقات بھی کی کانفرنس کے دوران نواز شریف اور نریندر مودی کا ہاتھ ملانا ہی بڑی بات تھی۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں رہنماو¿ں کی خفیہ ملاقات کا انتظام بھارتی سٹیل ٹائیکون سجن جندل نے کیا ۔ سٹیل میگنٹ سجن جندل کا کردار صرف خفیہ پیغام رساں کا ہے جو بغیر پروٹوکول ملاقات کا انتظام کرتاہے۔ سارک کانفرنس کے دوران مودی نے جندل کو فون کرکے پہلی فلائٹ سے کھٹمنڈو پہنچنے کی ہدایت کی اور جندل سے مودی نے کہا کہ وہ ” سرحد پار کے دوست “ سے خفیہ رابطہ کریں۔ جس کے بعد دونوں وزرائے اعظم نے کھٹمنڈو میں جندل کے ہوٹل رو م میں ایک گھنٹہ طویل ملاقات کی۔پہلی ملاقات کے دوران نواز، مودی نے دوطرفہ تعلقات کی لگامیں اپنے ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کیا۔ خفیہ ملاقات میں ہی مودی نے نواز شریف کو ورلڈ کپ کے حوالے سے گڈ لک کا فون کیا۔ ملاقات کے دوران نواز، مودی نے پاک بھارت بہتر تعلقات میں حائل رکاوٹوں پر بات کی اور تعلقات کیلئے مزید وقت پر اتفاق کیا۔ملاقات کے دوران مودی نے نوازشریف سے کہا کہ الیکشن سمیت چند مجبوریاں ہیں جس کی وجہ سے باضابطہ مذاکرات نہیں ہوسکتے دونوں وزرائے اعظم نے فیصلہ کیا تھا کہ بین الاقوامی کانفرنسوں میں جہاں مناسب موقع ہوا غیر رسمی ملاقات کی جائے گی۔ کرسٹیانو رونالڈو نے تا حال سعودی عرب کے فٹبال کلب میں شمولیت کا فیصلہ نہیں کیا برکھا دت نے بتایاکہ بھارتی سٹیل انڈسٹری افغانستان سے لوہے کے کباڑکیلئے پاکستان سے اچھے تعلقات چاہتی ہے جس کی وجہ سے مودی کی حلف برداری کی تقریب کے دوران جندل نے نئی دہلی میں نواز شریف کیلئے ٹی پارٹی کا اہتمام کیا تھا جس کی میڈیا میں خوب بازگشت سنائی دی تھی۔دوسری طرف بھارتی وزارت خارجہ نے نواز، مودی ملاقات پر تبصرے سے انکار کردیا ہے۔ مزید : قومی -اہم خبریں - مشہور خبریں مزید Dec 06, 2022 | 01:28:AM عمران خان جنرل باجوہ کو بوس کہتے تھے، یہ الفاظ استعمال کرنے سے کس نے منع کیا؟ دلچسپ ... Dec 06, 2022 | 12:02:PM روس سے سستا تیل ملنے کے بعد پاکستان میں فی لیٹر پٹرول کی قیمت کم ہو کر کتنی رہ جائے ... Dec 05, 2022 | 00:21:AM ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟ Dec 05, 2022 | 12:52:PM عمران خان کا ڈبل گیم کا بیان، چوہدری پرویز الٰہی بھی میدان میں آ گئے، مؤقف جاری کر ... Dec 06, 2022 | 10:36:AM روس پاکستان کو کس ریٹ پر تیل دے گا؟ نجی ٹی وی کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا Dec 05, 2022 | 19:45:PM پاکستانی فلم سٹار کا 4 سالہ بیٹا ٹینک میں ڈوب کر جاں بحق ای پیپر ویڈیو گیلری مزید جسم فروش خاتون اور 100 سے زائد نوجوان لڑکیوں کو قتل کرنے والا شخص "لاہور دا پاوا اختر لاوا' یہ چوہدری اختر لاوا کون ہے اور کیا کرتا ہے؟ جانیے بلاگ جنرل قمر جاوید باجوہ کی خدمات، نئے سپہ سالار کی ... حافظ محمد طاہر محمود اشرفی اک نظر غریب پر بھی ۔۔۔! محمد راحیل معاویہ جناب صدر!یہ آئین سے مذاق ہے؟ امجد عثمانی فیصلے کہاں ہو رہے ہیں،قبول کون کریگا ، این آر ٹو ... طیبہ بخاری معاملہ آرمی چیف کی تعیناتی کا سید عارف مصطفیٰ ملک ہے تو سب ہے بیرسٹر امجد ملک گھر داماد ۔ ۔ ۔ راضیہ سید نیوزلیٹر You are subscribed Successfully اہم خبریں شیئرکریں ہوم ہمارے بارے میں رابطہ اشتہارات Privacy Policy Terms of Service Copyright 2022. Reproduction of this website's content without express written permission from 'Daily Pakistan' is strictly prohibited.
نئی دہلی:بالی ووڈ اداکارہ سونم کپور جو آج کل اپنے شوہر آنند اہوجہ کے ہمراہ لندن کی سیر پر ہیں اس وقت سرخیوں میں آ گئیں ہیں جب انہوںنے لند ن میں اپنے ساتھ ٹیکسی کیب میں ہوئے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے سبھی کو محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔ سونم کپور آہوجا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اس حوالے سے لکھا ’ میں نے لندن کی اوبر کیب میں سب سے خوفناک تجربہ کیا ہے ، مہربانی کر کے محتاط رہیں، سب سے بہتر اور محفوظ ہے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنا ، میں پوری طرح سے خوف زدہ ہو گئی ہوں۔پھر کیا تھا !یہ جاننے کے لئے کچھ لوگوں نے سونم کپور سے پوچھا کہ ایسا کیا ہوا اور اپ کو کیا جھیلنا پڑا جس سے ان کی یہ حالت ہو گئی، حالانکہ سونم نے اپنے اس ٹوئٹ کئے پوسٹ میں یہ نہیں بتایا تھا کہ ان کے ساتھ آخر ہوا کیا ہے۔ جب ایک خاتون ٹوئٹر صارف نے کمینٹ باکس میں سونم سے پوچھا کہ آخر ایسا کیا ہواہے ، وہ اس لئے جاننا چاہتی تھیں کیونکہ وہ لندن میں ہی رہتی ہیں اور اس سے انہیں مدد مل سکتی ہے، یہ پڑھ کر اداکارہ سونم کپور نے فوراً جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ ڈرائیور کی حالت ٹھیک نہیں تھی اور وہ میرے اوپر بری طرح سے چیخ چلارہاتھا ، میں اس وجہ سے کافی اندر تک ڈر گئی ہوں ۔ وہیں سونم کپور کے ذریعہ کئے گئے اس ٹوئٹ پر اوبر کیب کی جانب سے بھی جواب دیا گیا ہے، اوبر نے کہا کہ صارفین کسی بھی پریشانی پر براہ راست بات کرنے لئے رابطہ کر سکتے ہیں ۔ اس پر سونم کپورنے جواب دیا کہ میں نے کئی بار کوشش کی بات کرنے لیکن کامیابی نہیں ملی۔آپ اپنے سسٹم کو اپڈیٹ کریں۔ اس واقعہ سے کچھ دن قبل برٹش ایئر ویز میں انکا بیگ بھی دو بار غائب ہوگیا تھا ، اس حوالے سے سونم نے ٹوئٹ کیا تھا کہ وہ تیسری بار اس ائرلائنس میں سفر کر رہی ہیں اور ان کا بیگ دوسری بار کھو گیا ہے ، اس سے انہوں یہ سبق لیا ہےکہ دوبارہ برٹش ائرویز میں سفر نہیں کرنا ، اس پر برٹش ایئرویز نے سونم سے معافی مانگی تھی اور انہوں نے بیگ لوٹانے کی بات کہی تھی۔ Related Post انٹرٹینمنٹ فلسطینی نژاد امریکی ماڈل کا یوٹرن، اسرائیل کی مخالفت ترک کر کے حامی بن گئیں J Oct, 2022 udu_ruzt56 انٹرٹینمنٹ امریکی اداکارہ انجلینا جولی سیلاب زدگان کی مدد کے لیے پاکستان پہنچ گئی J Sep, 2022 udu_ruzt56 انٹرٹینمنٹ امریکی فلم ادادکار اسٹیلون نے طلاق لینے والی بیوی جینیفر فلاوین کے الزام کی تردید کی J Sep, 2022 udu_ruzt56 You missed کھیل ایران میں قومی فٹ بال ٹیم کے سابق کھلاڑی غفوری سمیت دو مظاہرین ضمانت پر رہا Nov 29, 2022 دنیا شام میں آپریشن شروع کرنے کیلئے صدر کے حکم کا انتظار ہے، ترک عہدیدار Nov 29, 2022 دنیا چین میں کورونا لاک ڈاؤن کیخلاف احتجاج کی کوریج کرنے پر برطانوی صحافی پر تشدد Nov 29, 2022 دنیا سعودی ولی عہد نے شاہ سلمان بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ماسٹرپلان کا افتتاح کیا Nov 29, 2022 Urdu Books is one of the Best Website To Download And Read Online Books in Urdu. You Can Read , Motivational Books , Computer Books , History books , Novels etc. . In the Website you can read all author Novels. Specialy Mehwish Ali Novels.
آسٹریلیا میں سائنسدانوں نے 13000 افراد کے ڈی این اے کا تجزیہ کر کے کئی ایسے جین شناخت کئے جہاں پر لبرل اور کنزرویٹو میں فرق تھے۔ زیادہ تر کا تعلق نیوروٹرانسمٹر کے کام کرنے سے تھا۔ خاص طور پر گلوٹامیٹ اور سیروٹونن کے فنکشن سے۔ ان دونوں کا تعلق خطرے اور خوف کے وقت ردِ عمل سے ہوتا ہے۔ یہ تحقیق اس سے پہلے کی گئی سٹڈیز سے مطابق رکھتی تھی کہ کنزرویٹو خطرے میں زیادہ مضبوط ردِ عمل دکھاتے ہیں۔ اس میں گندگی اور جراثیم سے خطرہ بھی شامل ہے۔ Advertisements کئی جین کا تعلق ڈوپامین سے ہے جو نئے تجربات کے لئے کھلا رکھتی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگرچہ کسی ایک جین سے ہونا والا اثر بہت معمولی ہے لیکن یہ دریافت اس لئے اہم ہے کہ یہ جین سے سیاست تک ایک قسم کا راستہ بتاتی ہے۔ جین (ملکر) کچھ لوگوں کے دماغوں کو خطرات سے زیادہ چوکس رکھتی ہیں یا پھر نئے تجربات، تبدیلی اور انوکھی چیز سے ملنے والی خوشی کم یا زیادہ کرتی ہیں۔ یہ شخصیت کے دو اہم فیکٹر ہیں جو نظریات پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ جان جوسٹ نے ایک اور اہم پیپر میں کچھ دوسری خاصیتوں کو بھی دریافت کیا لیکن ان سب کا تعلق خوف سے حساسیت سے تھا یا نئے تجربات کے بارے میں روئے سے تھا۔ مثال کے طور پر کنزرویٹو موت کے بارے میں یاد دہانی کا زیادہ اثر لیتے ہیں۔ یا لبرل تنظیم اور سٹرکچر کی ضرورت کم محسوس کرتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جین دماغ کی تشکیل کرتے ہیں۔ اور دماغ کا یہ سٹرکچر رویوں اور رجحانات کی وجہ بنتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شخصیت کہاں سے آتی ہے؟ اس کے لئے ہمیں شخصیت کی تین سطحوں کو الگ کرنا ہو گا۔ ڈان مک ایڈمز اس بارے میں تھیوری دیتے ہیں کہ سب سے نچلی سطح پر dispositional خاصیتیں ہیں۔ یہ بچپن سے لے کر بڑھاپے تک بڑی حد تک یکساں رہتی ہیں۔ اس میں خطرے سے حساسیت، نئی چیزوں کا شوق، لوگوں میں گھلنا ملنا اور احساسِ ذمہ داری جیسے خصائص ہیں۔ ایسا نہیں کہ یہ ذہنی ماڈیول ہیں جو کچھ لوگوں میں ہیں اور کچھ میں نہیں بلکہ اس کو دماغ کے سسٹم کے ڈائل پر ہونے والی adjustment سمجھا جا سکتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مستقبل میں لبرل اور کنزرویٹو بننے والے بچوں کی شخصیت میں ابتدا سے ہی فرق ہوتا ہے۔ لبرل زیادہ متجسس، بولنے والے اور خود انحصار ہوتے ہیں۔ اور ساتھ ہی زیادہ جارحانہ مزاج، ضدی، کم فرمانبردار اور صفائی نہ رکھنے والے بھی۔ یہ والی خاصیتیں سب سے نچلی سطح پر ہیں۔ دوسری سطح characteristic adaptations کی ہے۔ یہ عمر کے بڑھنے کے ساتھ ابھرتی ہیں۔ لوگ ان کو اپنے خاص ماحول اور زندگی کے چیلنج کے مطابق اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ خصائص عمر کے ساتھ ان کے کردار کا حصہ بنتے جاتے ہیں۔ مک ایڈمز کے مطابق تیسری سطح “زندگی کا بیانیہ” ہے۔ انسانی ذہن کہانیوں کا پراسسر ہے، منطق کا پراسسر نہیں۔ ہر کوئی اچھی کہانی پسند کرتا ہے۔ ہر کلچر میں بچوں کو کہانیاں سنائی جاتی ہیں۔ اور ان میں سے سب سے اہم وہ کہانیاں ہیں جو ہم اپنے بارے میں سناتے ہیں۔ لازمی نہیں کہ یہ بیانیہ سچی کہانی ہو۔ یہ ماضی کا سادہ اور منتخب حصہ ہوتا ہے۔ اس سے اکثر مستقبل کا ایک وژن بنایا جاتا ہے۔ اگرچہ زندگی کا بیانیہ ایک حد تک واقعات کے بعد کی گئی خودساختہ تخلیق ہے لیکن یہ لوگوں کے رویوں، تعلقات اور ذہنی صحت پر اثرانداز ہوتا ہے۔ زندگی کا بیانیہ اخلاقیات سے بھرا ہوتا ہے۔ اور اس میں لبرل یا کنزرویٹو میں کوئی فرق نہیں۔ ہماری اپنے بارے میں کہانیوں کا پیٹرن ایک ہی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب اپنے مذہبی عقائد اور اخلاقی یقین کا پوچھا جائے تو کنزرویٹو احترام، گروہی ہم آہنگی اور پاکیزگی کے گہرے احساس کا ذکر کرتے ہیں جبکہ لبرل انسانی مصائب اور سماجی انصاف کا۔ زندگی کا بیانیہ سیاسی شناخت کی ڈویلپمنٹ کا راستہ بھی ہے۔ مثال کے طور پر، کیتھ رچرڈز اپنی سوانح عمری میں زندگی کے اہم موڑ کا ذکر کرتے ہیں۔ رچرڈز Rolling Stones کے گروپ میں گٹار بجاتے تھے اور غیرروایتی باغی کے طور پر شہرت پائی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ کسی وقت میں وہ سکول میں “اچھے بچے” تھے اور سکول کے گانے کے گروپ کا حصہ تھے۔ ان کے گروپ نے کئی مقابلے جیتے تھے۔ گروپ کے ماسٹر نے سکول سے رچرڈز اور ان کے دوستوں کے بارے میں کلاس چھوڑنے کی اجازت لے لی تھی۔ تا کہ وہ بڑے مقابلوں میں شرکت کر سکیں۔ لیکن جب یہ لڑکے بڑے ہوئے اور ان کی آواز بدلی تو گروپ کے ماسٹر نے انہیں نکال دیا۔ اور اس کے بعد انہیں بتایا گیا کہ انہیں اپنا سال دہرانا پڑے گا کیونکہ انہوں نے کلاسیں پوری نہیں پڑھیں۔ گروپ ماسٹر نے ان کا دفاع کرنے کے لئے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ رچرڈ کہتے ہیں کہ “مجھے ایسا لگا جیسے میرے پیٹ پر گھونسا مارا گیا ہو”۔ اور اس سے ہونے والے اثر ان کے سیاسی رجحانات پر بھی ہوئے۔ “جب میرے ساتھ یہ ہوا تو میں غصے میں پاگل ہو گیا۔ میرے میں انتقام لینے کی شدید خواہش پیدا ہو گئی۔ میں پورے ملک کو تباہ کرنا چاہتا تھا۔ میں نے اگلے تین سال ایسا ہی کیا۔ اگر باغی بناوٗ گے تو باغی ہی ملے گا۔ یہ آگ ابھی تک نہیٰں بجھی۔ میں نے اب دنیا کو اپنے طریقے سے دیکھنا شروع کیا۔ ویسے نہیں جیسے مجھے دکھایا جا رہا تھا۔ مجھے احساس ہوا کہ بدمعاشوں سے بھی بڑے بدمعاش ہوتے ہیں۔ اور یہ بدمعاش “وہ” ہیں۔ یہ سارا نظام، یہ اتھارٹی۔ یہ اس قابل نہیں کہ ان پر بھروسہ کیا جائے۔ ان کی بات مانی جائے۔ میرے میں آگ کا شعلہ بھڑک گیا تھا”۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رچرڈ کی شخصیت ایسی ہو گی کہ وہ سرکش (non-conformist) بنیں لیکن یہ طے شدہ نہیں تھا۔ اگر ان کے اساتذہ نے ان کے ساتھ سلوک مختلف کیا ہوتا یا پھر انہوں نے زندگی کا بیانیہ کچھ مختلف بنایا ہوگتا تو شاید وہ روایتی ملازمت کر رہے ہوتے۔ اور اپنے ساتھیوں کے اخلاقی میٹرکس کا حصہ ہوتے۔ لیکن ایک مرتبہ انہوں نے بیانیہ بنا لیا کہ وہ ظالم سماج کے خلاف جہاد کر رہے ہیں تو پھر ان کی زندگی کا راستہ طے ہو گیا۔ ان کی زندگی کی بیانیہ ان کے سیاسی خیالات سے ہم آہنگ ہو گیا۔ (جاری ہے) پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com Related پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com وہارا امباکر بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں Post navigation پروپیگنڈااور موجودہ سیاسی صورت حال۔۔محمد جنید اسماعیل ایک کپتانی کتھارسس (1۔۔)اعظم معراج Leave a Reply Cancel reply یہ بھی پڑھیں بچے محفوظ مستقبل محفوظ۔۔عمران علی نبی ﷺ کے ایکسٹریمسٹ۔۔ احمد رضا بٹ تصوف کی حقیقت۔سائرہ ممتاز/قسط6 ایمانداری کا بھرم،ہینگ لگے نہ پھٹکڑی،رنگ بھی چوکھاآئے۔۔۔غیور شاہ ترمذی EduBirdie Promo Code EduBirdie Discount Code EssayPro promo code samedayessay promo code Mukaalma Tv https://www.youtube.com/watch?v=acYEjmBW65Y پرانی تحاریر پرانی تحاریر Select Month December 2022 November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 Travel Tags:- اردو،, پاکستان،, مکالمہ،, وہاراامباکر، اہم روابط DONATE پالیسی تعارف رابطہ مکالمہ ٹیم تازہ تحاریر وزیراعظم کی کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن پر قاتلانہ حملے کی مذمت عمران خان کی دعوت؛ بات کریں یا اسمبلیاں تحلیل کر دیں افغانستان کو ساختی چیلنجوں کا سامنا/قادر خان یوسف زئی ابّا،امّی اور بچّے/مرزا یاسین بیگ پوٹھی تا لال کوٹھی(سفرنامہ-قسط1) کبیر خان پالیسی ”مکالمہ“ پر شائع شدہ تمام تحاریر اور تصاویر ”مکالمہ“ کی ملکیت ہیں۔ مصنف کے علاوہ کسی بھی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ”مکالمہ“ پر شائع یا نشر شدہ مواد کو ادارے کی پیشگی اجازت اور مکالمہ کے حوالے کے بغیر استعمال کر سکے۔ ادارہ ”مکالمہ“ ایسی کسی صورت میں متعلقہ فرد، افراد یا ادارے کے خلاف کسی بھی ملک میں اسکے قانون کے تحت چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ ایڈیٹر ”مکالمہ“ یا اسکا مقرر کردہ کوئی فرد یہ استحقاق استعمال کر سکے گا۔ ادارہ ”مکالمہ“۔۔۔ مزید معلومات
ہم اپنی روز کی خوارک میں اندازاً9چمچ چینی کے کھاتے ہیں اور اگر اس سے زیادہ کھایا جائے تو جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں لیکن اگر یہ مقدار کم کردی جائے یا بالکل ختم کردی جائے تو جسم میں بہت سی مثبت تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔جرنلObesityمیں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر یہ مقدار بالکل ختم کردی جائے تو صرف نو دنوں میں آپ کے جسم میں حیرت انگیز تبدیلیاں واقع ہوں گی۔ تحقیق میں 43ایسے موٹے بچے لئے گئے جن کی عمرنو اور18سال کے درمیان تھی اور انہیں چینی کی جگہ سٹارچ دیا گیامیں کیلوریز کی اتنی ہی مقدار تھی جتنی چینی میں ہوتی ہے۔صرف9دن بعد ان بچوں کا بلڈ پریشر 4.3فیصد کم تھا جبکہ کولیسٹرول کی مقدار بھی 12.5فیصد کم ہوچکی تھی۔اسی طرح خالی پیٹ ان کا انسولین لیول 53فیصد کم تھا۔تحقیق کار ڈاکٹر رابرٹ لسٹنگ کا کہنا تھا کہ ان بچوں کی صحت میں خوشگوار تبدیلی دیکھی گئی اور اگر والدین اپنے بچوں کی خوراک سے چینی کو نکال سکیں تو ان کی صحت شاندار ہوسکتی ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ چینی ہمارے جسم کے لئے ایسے ہی خطرناک ہے جیسے تمباکو یا کوکین ہے کیونکہ چینی سے ملنے والی کیلوریز سے جو چربی بنتی ہے اس سے دل،جگر اور گردوں کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔اس کا کہنا ہے کہ چینی کا نقصان اس سے بننے والے حرارے نہیں بلکہ اس میں موجود تاثیر ہے اور اس سے بننے والی چربی ہمارے جسم کوبہت زیادہ نقصان پہنچاتی ہے۔جس سے جسم میں بہت سے بیماریاں پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے READ / POST YOUR COMMENTS By Iffat | In Health and Fitness | 0 Comments | 1393 Views | 06 May 2022 Related Articles چائے سے خوبصورتی پانے کے 6 منفرد طریقے،اب چائے صرف پینے کے لئے نہیں حسن نکھارنے کے کام بھی آئے گی گھر میں دعوت ہو یا کسی فنکشن میں جانا ہو بس اس ماسک کو لگا لیں ۔۔ ڈاکٹر بلقیس نے بنایا فیشل کی جگہ ساگو/ سابو دانے کا جادوئی ماسک The Only Restaurant to Offer Free Food for Fat People کہیں اے ٹی ایم سے نکلا جعلی نوٹ تو کسی کو چور بازار میں اپنا ہی موبائل خریدنا پڑا۔۔ عجیب و غریب واقعات جنھوں نے شہریوں کو حیران کے ساتھ پریشان بھی کرڈالا حجامہ کئی بیماریوں کے علاج میں معاون ! لیکن کیسے؟ کیا آپ بھی ایک تیر سے دو شکار کرنا پسند کرتی ہیں؟ تو جانئے بیوٹی پراڈکٹس کے متفرق و دلچسپ طریقہ استعمال! مجھے ڈاکٹر نے بتایا کہ مجھے کین سر ہے اس کے بعد ۔۔ وہ وقت جب مرحومہ حسینہ معین اپنی بیماری کے تکلیف دہ لمحوں کو بتاتے ہوئے اُفسردہ ہوگئیں لہسن اور شہد مرد حضرات کے لیے قدرت کا خاص تحفہ کیا آپ کی نظر بھی دن بدن کمزور ہوتی جا رہی ہے یا آپ بھی خون کی کمی کا شکار ہو رہے ہیں تو کھائیے منفرد ذائقے والا شریفہ۔۔۔۔۔ اگر آپ سے بھی چائے بنانے والی کیتلی جل گئی ہے تو ۔۔۔ ماہر ایکسپرٹ کی بتائی گئی یہ ٹپ جانیں اور صرف 5 منٹ میں جلی ہوئی کیتلی کو صاف کریں بال ٹوٹنے کی اصل وجہ کہیں یہ تو نہیں؟ جانیں بال گِرنے کی چند اہم وجوہات تاکہ آپ کر سکیں اس کا علاج کمر درد کیوں ہوتا ہے؟ چند باتیں آپ کو تکلیف دہ درد میں آرام پہنچا سکتی ہیں VIEW MORE ARTICLES Top Trending گیس نہیں آرہی تو کھانا ایسے بنائیں ۔۔ بناء گیس کے چولہا گاڑی کے ٹائر کی مدد سے کیسے جل سکتا ہے؟ روٹی میں ایلوویرا جیل ڈال کر کھانے سے کیا ہوتا ہے؟ صحت سے متعلق وہ معلومات جو آپ بھی جان کر استعمال کرنا چاہیں گے حاملہ ہوئی تو شوہر نے چھوڑ دیا، بچی پیدا ہوئی تو ڈاکٹر نے مدد نہیں کی ۔۔ تڑپتی ماں کی وہ کہانی جو معاشرے کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے کمبل اور گرم چادریں واشنگ مشین میں کس طرح دھوئیں کہ وقت بھی بچے اور ڈرائی کلینر کے پیسے بھی؟ ویڈیو میں دیکھیں تخلیقی صلاحیتوں اور دولت سے مالا مال ہوتے ہیں۔۔ دسمبر میں پیدا ہونے والوں کی چند منفرد خصوصیات آپا نماز پڑھتے ہوئے رو رہی تھیں ۔۔ لتا نے نماز سے متعلق نور جہاں سے کیا سوال کی؟ وہ خواہش جو کبھی پوری نہ ہوئی، دیکھیے VIEW MORE ARTICLES Comments/Ask Question Read Blog about اگر آپ صرف 9 دن چینی نہیں کھائیں گے تو یہ حیرت انگیز تبدیلیاں آپ کے جسم میں آئیں گی and health & fitness, step by step recipes, Beauty & skin care and other related topics with sample homemade solution. Here is variety of health benefits, home-based natural remedies. Find (اگر آپ صرف 9 دن چینی نہیں کھائیں گے تو یہ حیرت انگیز تبدیلیاں آپ کے جسم میں آئیں گی) and how to utilize other natural ingredients to cure diseases, easy recipes, and other information related to food from KFoods. Categories Health and Fitness2977 News945 Tips and Totkay595 Beauty and Skin Care322 Step By Step Recipes249 Events in Pakistan31 Chef Interviews12 Recent Posts گیس نہیں آرہی تو کھانا ایسے بنائیں ۔۔ بناء گیس کے چولہا گاڑی کے ٹائر کی مدد سے کیسے جل سکتا ہے؟ In Tips and Totkay | Sun 04 Dec, 2022 روٹی میں ایلوویرا جیل ڈال کر کھانے سے کیا ہوتا ہے؟ صحت سے متعلق وہ معلومات جو آپ بھی جان کر استعمال کرنا چاہیں گے In Health and Fitness | Sun 04 Dec, 2022 حاملہ ہوئی تو شوہر نے چھوڑ دیا، بچی پیدا ہوئی تو ڈاکٹر نے مدد نہیں کی ۔۔ تڑپتی ماں کی وہ کہانی جو معاشرے کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے In News | Sun 04 Dec, 2022 کمبل اور گرم چادریں واشنگ مشین میں کس طرح دھوئیں کہ وقت بھی بچے اور ڈرائی کلینر کے پیسے بھی؟ ویڈیو میں دیکھیں In Tips and Totkay | Sun 04 Dec, 2022 اب رنگ گورا کرنے کیلیئے کیمیکل والی کریموں کی ضرورت نہیں ۔۔ بس یہ خاص سیرم بنائیں اور چہرے پر لگائیں In Beauty and Skin Care | Sat 03 Dec, 2022
امریکی عوام اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتی ہے یا بدقسمت جو انہوں نے ڈونلڈٹرمپ جیسے شخص کو صدر منتخب کیا؟ ان سے بہتر کون جان سکتا ہے مگرمسلمانوں کے خلاف اس نے صدر منتخب ہونے سے پہلے ہی بولنا شروع کردیا تھا۔جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ریسلر ہے اور وہ ریسلر ہے جس کا شیوہ بے ایمانی تھا۔ جس نے کبھی کھیل میں ایمانداری نہ کی ہو وہ بھلا سیاست میں کیسے ایماندار ہوسکتا ہے؟مسلمانوں کا ایمان ہے کہ جو شخص بے ایمان ہو وہ کبھی فلاح نہیں پاتا اور میں بڑے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر امریکی صدر انہیں پالیسیوں پر گامزن رہے تو وہ وقت دور نہیں جب امریکہ فضا میں پتوں کی طرح بکھرتا نظر آئے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے دنوں جنوبی ایشیا اور افغانستان کیلئے نئی امریکی کفارانہ ، مکارانہ اور مسلمان دشمن پالیسی جاری کردی جس میں بھارت کو تھپکی اور پاکستان کو سنگین نتائج کی کھلی دھمکی دی گئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے افغانستان کیلئے مزید39فوجی بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری نئی حکمت عملی کا اگلا ستون یہ ہے کہ پاکستان سے معاملات نمٹانے کا طریقہ تبدیل کیا جائے ۔ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان جان لے افغانستان میں ہمارا ساتھ دینے کا فائدہ ہوگا اور دہشتگردوں کی مدد جاری رکھنے سے بہت کچھ کھونا پڑے گا۔پاکستان کو اربوں ڈالردے رہے ہیں اور وہ اپنی سرزمین پر ان دہشتگردوں کو محفوظ پناہ گاہیں دے رہا ہے جو آئے روز ہمارے لوگوں کو مارنے کی کوششں میں ہیں ۔خواہش ہے بھارت افغانستان کی معاشی ترقی میں کردار ادا کرے ،ہم عراق کی طرح افغانستان میں جلد بازی سے انخلا کی غلطی نہیں دھرائیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت میں جنوبی ایشیا کے بارے میں اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اب پاکستان میں دہشت گردوں کی قائم پناہ گاہوں کے معاملے پر مزید خاموش نہیں رہ سکتا۔ تقریبا آدھے گھنٹے تک کی گئی تقریر میں صدر ٹرمپ نے پاکستان، افغانستان اور انڈیا کے بارے میں اپنی انتظامیہ کی پالیسی کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے معاملے میں امریکہ کے اہداف بالکل واضح ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ اس خطے میں دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کا صفایا ہو۔ہماری پوری کوشش ہے کہ جوہری ہتھیار یا ان کی تیاری میں استعمال ہونے والا مواد دہشت گردوں کے ہاتھ نہ لگیں۔ امریکی صدر کے مطابق 20 غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں پاکستان اور افغانستان میں کام کر رہی ہیں جو کہ دنیا میں کسی بھی جگہ سے زیادہ ہیں۔ یہی نہیں اپنی تقریر میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ سے شراکت داری پاکستان کے لیے بہت سود مند ثابت ہوگی لیکن اگر وہ مسلسل دہشت گردوں کا ساتھ دے گا تو اس کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اپنے ملک سے ان تمام شر انگیزوں کا خاتمہ کرے جو وہاں پناہ لیتے ہیں اور امریکیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ہم پاکستان کو اربوں ڈالر دیتے ہیں لیکن وہ دوسری جانب انھی دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں جو ہمارے دشمن ہیں اور آئے روز ہمارے لوگوں کو مارنے کی کوششوں میں رہتے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ ہماری نئی حکمتِ عملی کا ایک(اہم) ستون یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے روابط میں تبدیلی لائیں گے۔ ہم پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں، طالبان اور ایسے گروہ جو اس خطے اور دیگر دنیا کے لیے خطرہ ہیں ان کی محفوط پناہ گاہوں پر مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔ امریکی صدر کا خطاب کم اورپاکستان کو دھمکیاں زیادہ لگ رہی تھیں۔ شاید امریکی صدر کو معلوم نہیں کہ وہ جس ملک کو دھمکی لگا رہا ہے وہ افغانستان، عراق یا کویت نہیں جہاں وہ اپنی من منشا کے مطابق کام کرسکے گا۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور پاکستان اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے امریکہ کی اینٹ سے اینٹ بچا دے گا۔شاید ٹرمپ بھول گئے کہ وہ(ریسلنگ کے رنگ میں نہیں اترے) جہاں وہ اور ان کے ساتھی دو نمبری کرکے میچ جیت جائیں گے ۔ٹرمپ ہروقت مدہوش نہ رہو اور ہوش میں آؤ۔یہ مسلمانوں کا ملک ہے جو اللہ کے فضل سے امریکہ کو دن میں تارے دکھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔امریکہ پاکستان کوپہلے جیساپاکستان نہ سمجھے کیونکہ اب یہ پاکستان ایٹمی طاقت بن چکاہے۔ امریکہ پاکستان کو فتح کرنے کا خواب تو دیکھ سکتا مگر حقیقت میں اب امریکہ اپنے آپ کو بچائے۔ امریکہ سولہ سال سے افغانستان میں قابض رہنے کے باوجود وہ ہاں اپنی مرضی کے نتائج حاصل نہ کرسکا تووہ پاکستان پر حملے کی کیسے سوچ سکتا ہے۔ جب امریکہ لاکھوں نیٹو فورسزسے ملکر افغانستان میں فتح حاصل نہ کر سکا تو اب نیٹو کی مدد کے بغیر چند ہزار امریکی آکر کونسا تیر مار لینگے؟کراچی سے خیبر تک بکھرے ہوئے ٹی ٹی پی اور القاعدہ کے دہشت گرد پاکستان کو کمزور کرنے کی ہزاروں کوشش کے باوجودکچھ حاصل نہ کرسکے تو اب ان کے حواری کیا کرسکیں گے ؟جس وقت سابق امریکی صدر جارج بش نے پاکستان پر حملے کی دھمکی دی تھی اس وقت وہ واقعی ایسا کر سکتا تھااور اس وقت پاکستان کے پاس آپشنز محدود تھے کیونکہ پاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات خراب تھے۔ اب حالات بدل گئے ہیں۔اب پاکستان کا تیمور مزائل 17 ہزار کلومیٹر کی پرواز کر سکتا ہے جو براہ راست امریکہ کے کئی شہروں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ پاکستان چین اور روس کے ساتھ دفاعی اتحاد میں شامل ہوچکا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے بہترین دوست چین نے فوراً ٹرمپ کے بیان پر ردعمل بھی دیا ہے۔ امریکہ کا جو درد ہے وہ ساری دنیا کو معلوم ہے۔سی پیک کی تکلیف انڈیا کو بہت زیادہ ہے اور اسکی تکلیف کا اثر امریکی مروڑ کی صورت میں ہمیں ملا جب ٹرمپ نے پاکستان کو دھمکیاں دیں کیونکہ پاکستان اور چین کی دوستی ان دونوں ممالک کو ایک آنکھ نہیں بھاتی اور ان کو معلوم ہے کہ آنے والا وقت پاک چین کا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ خطاب کرتے ہوئے شائدبھول گئے کہ وہ ریسلنگ کے میدان میں ہیں اور جتنی بڑھک مار سکتے ہیں وہ مار لیں۔ اسکو اندازہ ہی نہیں پاکستان کے بغیر اس خطے میں وہ کچھ بھی نہیں کر سکتا چاہے انڈیا سے جتنی مرضی پینگیں بڑھا لے مگر پاکستان کے بغیر ایک آنے کا نہیں۔۔ آج تک امریکہ نے دنیا بھر میں حملے کیے لیکن اسکی اپنی عوام ہزاروں میل دور بیٹھ کر چین کی بانسری بجاتی رہی لیکن اگر پاکستان سے جنگ کرنے کی کوشش کی گئی تو ان شاء اللہ امریکی عوام اور خواص براہ راست اس جنگ کا مزہ چھکیں گے۔ ٹرمپ نے پاکستان کو دھمکی دی توجواب میں ہمارے حکمرانوں نے تو زبان نہیں کھولی مگر ہماری پاک آرمی نے منہ توڑ جواب دے کر ٹرمپ کی اس کی اوقات یاد دلادی ہوگی۔ ڈونلڈ ٹرمپ جس 10 ارب ڈالر کی امداد پر اچھل رہا ہے اس کاجواب بھی آرمی چیف نے واضح الفاظ میں دے دیاکہ ہمیں کسی مدد کی ضرورت نہیں ۔ ہم نے دہشتگردوں سے لڑتے ہوئے لاکھوں افرادشہید کرادیے ۔آرمی چیف کے بیان کے بعد ٹرمپ اور اسکے پیچھے چھپے حواریوں کوواضح پیغام مل گیا اور وہ واپس اپنی اوقات میں آگئے ہونگے۔ یہی نہیں امریکی دھمکیوں کے جواب میں آرمی چیف کی طرح ہمارے سیاستدانوں کو بھی متحدہ ہوکر واضح جواب دینا چاہیے تاکہ اس کو پتہ چل سکے کہ آرمی ہی نہیں ہمارے سیاستدان بھی ملک کے ساتھ مخلص ہیں اوربرا وقت آنے پر سب ایک ساتھ ہیں۔ اگست 29, 2017 5 minutes read Share Facebook Twitter LinkedIn Pinterest Reddit Skype Messenger Messenger WhatsApp Telegram Viber Share via Email Print یہ بھی پڑھیے : چنیوٹ : این اے 100 اور پی پی 94 ن لیگ کی ناقص کارکردگی سے ستائے ہوے لوگ ن لیگ امیدواروں پر برس پڑے جولائی 2, 2018 آسٹریلیا کا پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ اکتوبر 2, 2012 کشمیری شہداء کی قربانیاں رنگ لائیں گی‘ بہت جلد ہی آزادی کاسورج طلوع ہوگا جنوری 14, 2013 کفر ٹوٹا خدا خداکرکے،پاکستان نے زمبابوے کو 20رنز سے شکست دے دی مارچ 1, 2015 تازه ترین اردو خبریں فٹبال ورلڈ کپ: پہلی بار کوارٹر فائنل میں پہنچنے پر مراکش کی ٹیم میدان میں سجدہ ریز دسمبر 7, 2022 اسد عمر نے غیر مشروط معافی مانگ لی دسمبر 7, 2022 لاہورمیں سموگ کے باعث اسکولوں میں ہفتے میں 3 چھٹیوں کا اعلان دسمبر 7, 2022 جنید جمشید کو ہم سے بچھڑے 6 برس ہوگئے دسمبر 7, 2022 (ن) لیگ کی جانب سے پنجاب اسمبلی کو بچانے کیلئے دو آپشنز استعمال کرنیکا امکان دسمبر 1, 2022 © Copyright 2012-2022 تمام حقوق محفوظ ہیں | ڈیزائن وتیاری : پاک نیوز لائیو ڈاٹ کام ویب ٹیم Facebook Twitter LinkedIn Skype Messenger Messenger Share via Email Facebook Twitter WhatsApp Telegram Back to top button Close Facebook Twitter تلاش کریں برائے: تازہ ترین اپ ڈیٹس فٹبال ورلڈ کپ: پہلی بار کوارٹر فائنل میں پہنچنے پر مراکش کی ٹیم میدان میں سجدہ ریز اسد عمر نے غیر مشروط معافی مانگ لی لاہورمیں سموگ کے باعث اسکولوں میں ہفتے میں 3 چھٹیوں کا اعلان جنید جمشید کو ہم سے بچھڑے 6 برس ہوگئے (ن) لیگ کی جانب سے پنجاب اسمبلی کو بچانے کیلئے دو آپشنز استعمال کرنیکا امکان سپریم کورٹ میں عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس سماعت کیلئے مقرر پنڈی ٹیسٹ: انگلینڈ کا پاکستان کیخلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ فیفا ورلڈکپ: تیونس نے فرانس کو ایک صفر سے شکست دیدی عمران خان اور پرویز الہٰی کے درمیان آج اہم ملاقات ہوگی حکومت کا ایک بار پھر پیٹرول کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان پرویز الٰہی نے مسرت چیمہ کو شوکاز جاری کردیا ادویات کی قیمتوں میں اضافے کیلئے کمیٹی قائم، نوٹیفکیشن جاری آرکائیوز آرکائیوز مہینہ منتخب کریں دسمبر 2022 نومبر 2022 اکتوبر 2022 ستمبر 2022 اگست 2022 جولائی 2022 جون 2022 مئی 2022 اپریل 2022 مارچ 2022 فروری 2022 جنوری 2022 دسمبر 2021 نومبر 2021 اکتوبر 2021 ستمبر 2021 اگست 2021 جولائی 2021 جون 2021 مئی 2021 اپریل 2021 مارچ 2021 فروری 2021 جنوری 2021 دسمبر 2020 نومبر 2020 اکتوبر 2020 ستمبر 2020 اگست 2020 جولائی 2020 جون 2020 مئی 2020 اپریل 2020 مارچ 2020 فروری 2020 جنوری 2020 دسمبر 2019 نومبر 2019 اکتوبر 2019 ستمبر 2019 اگست 2019 جولائی 2019 جون 2019 مئی 2019 اپریل 2019 مارچ 2019 فروری 2019 جنوری 2019 دسمبر 2018 نومبر 2018 اکتوبر 2018 ستمبر 2018 اگست 2018 جولائی 2018 جون 2018 مئی 2018 اپریل 2018 مارچ 2018 فروری 2018 جنوری 2018 دسمبر 2017 نومبر 2017 اکتوبر 2017 ستمبر 2017 اگست 2017 جولائی 2017 جون 2017 مئی 2017 اپریل 2017 مارچ 2017 فروری 2017 جنوری 2017 دسمبر 2016 نومبر 2016 اکتوبر 2016 ستمبر 2016 اگست 2016 جولائی 2016 جون 2016 مئی 2016 اپریل 2016 مارچ 2016 فروری 2016 جنوری 2016 دسمبر 2015 نومبر 2015 اکتوبر 2015 ستمبر 2015 اگست 2015 جولائی 2015 جون 2015 مئی 2015 اپریل 2015 مارچ 2015 فروری 2015 جنوری 2015 دسمبر 2014 نومبر 2014 اکتوبر 2014 ستمبر 2014 اگست 2014 جون 2014 مئی 2014 اپریل 2014 مارچ 2014 فروری 2014 جنوری 2014 دسمبر 2013 نومبر 2013 اکتوبر 2013 ستمبر 2013 اگست 2013 جولائی 2013 جون 2013 مئی 2013 اپریل 2013 مارچ 2013 فروری 2013 جنوری 2013 دسمبر 2012 نومبر 2012 اکتوبر 2012 ستمبر 2012 اگست 2012 جولائی 2012 جون 2012 مئی 2012 اپریل 2012 مارچ 2012 فروری 2012 جنوری 2012 دسمبر 2011
میں تو کراچی،پشاور کو لاہور بنانے کا کہتا ہوں، خان صاحب آپ بتائیں کہ کیا آپ لاہور کو پشاور بنانے کا کہیں گے؟روجھان میں خطاب۔ فوٹو:فائل لاہور / روجھان / جام پور / راجن پور: مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہاہے کہ ہم نے تیر اور بلے کے نشان والوں کو شکست دے کر نوازشریف اور مریم نواز کو آزاد کروانا ہے۔ شہباز شریف نے کہاہے کہ 25جولائی کو ہر طرف شیر دھاڑے گا، مسلم لیگ (ن )کے قائد میاں نواز شریف کو صرف مفروضوں کی بنا پر جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا، جس نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا، ملک میں سی پیک لایا، اس ملک کی معیشت کو سہارا دیااس نواز شریف کو سزا دی گئی۔ صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اگر عوام کی خدمت کرنا اور نواز شریف سے محبت گناہ ہے تو ہم ایسے ہزار گناہ کرنے کو تیار ہیں، یکطرفہ احتساب ناقابل قبول ہے، سب کی چھٹی اور لاڈلے کو کھلی چھٹی ایسا نہیں چلنے دیں گے، ہم نے تیر اور بلے کے نشان والوں کو شکست دے کر نوازشریف اور مریم نواز کو آزاد کروانا ہے، الزام خان دن رات جھوٹ بولتا ہے کیا ایسے شخص وزیراعظم ہوسکتا ہے۔ وہ گزشتہ روز روجھان، راجن پور میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ میاں شہباز شریف نے کہاکہ لوٹوں کی اصل جگہ بیت الخلا ہے انہیں وہاں ہی رکھنا چاہیے، ہمیں چھوڑ کر جانے والے چند لوگ اچھے بھی تھے جو دبائو میں ہم سے الگ ہو گئے جبکہ باقی سب پیدائشی لوٹے تھے جن کو ہم نے 25جولائی کو ووٹ کی طاقت سے شکست دینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کراچی اور پشاور کو لاہور بنانے کا کہتا ہوں تو خان صاحب آپ بتائیں کہ آپ لاہور کو پشاور بنانے کا کہیں گے؟ جو شخص اپنے بیانات سے مکر جاتا ہو ایسا آدمی ملک چلائے گا، خدا نہ کرے کہ عمران خان کو ملک کی باگ ڈور ملے، یہ آدمی ملک کو تباہی کے دہانے پر لے جائے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ صوبوں میں نگران وزیراعلیٰ بن رہے تھے تو عمران نے خود ناصر کھوسہ کا نام دیا، ناصر کھوسہ کا تعلق ڈیرہ غازیخان سے اور وہ اچھے انسان ہیں لیکن وہ اپنے فیصلے پر 24 گھنٹے بھی قائم نہ رہ سکے، ایسے شخص کو کل آرمی چیف کا اعلان کرنا پڑے تو وہ اگلے ہی دن اعلان سے مکر جائے گا تو پھر ملک کا کیا وقار رہ جائے گا۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف انتخابی مہم کے سلسلہ میں آج اٹک میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں دولہے کے بوسہ دینے پر دلہن نے شادی ختم کردی ویڈیو اسکینڈل کیس میں دو ملزمان کو 6، 6 سال قید کی سزا پہلا ٹیسٹ؛ انگلینڈ نے پہلے ہی روز 500 سے زائد رنز کا انبار لگادیا ورلڈ کپ؛ قطر کے یخ بستہ اسٹیڈیمز فٹبالرز کو بیمار کرنے لگے کوہلی کے لگائے چھکوں پر حارث رؤف نے خاموشی توڑ دی پی ٹی آئی کی اعلیٰ سطح کمیٹی کی 20 دسمبر تک اسمبلیاں تحلیل کرنے کی سفارش قیروان شہر میں چند گھنٹے شادی کی پہلی صبح ہی امریکی گلوکار کی موت ہوگئی تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
اعضائے رئیسہ اور جگر اور دماغ کو تقویت دیتی ہے دمہ و کھانسی زکام اور بدہضمی میں نہایت مفید ہے کالی مرچ میں غذائی فوائد کے ساتھ ساتھ قدرت نے شفائی خصوصیات بھی رکھی ہیں اپنی شفائی خصوصیات کی بناءپر ستر 70 سے زیادہ داخلی اور خارجی امراض میں اس کو استعمال کیا جاتا ہے کالی مرچ ہمارے ملک میں کثرت سے استعمال کی جاتی ہیں۔اکثرکھانوں میںاسے لازمی جز قرار دیا جاتا ہے اس کو فلفل اسودیا فلفل سیاہ بھی کہا جاتا ہے کالی مرچ گرم مصالحے کا ایک لازمی جزہے یہ ریاح کو خارج کرتی ہے ورم کو گھلاتی اوربلغم کی اصلاح کرتی ہے یہ حافظے اور اعصاب کو بھی تقویت بخشتی ہے س کا چھلکا اتار دیا جائے تو یہ سفید مرچ بن جاتی ہے چھلکا اتارنے کے لئے کالی مرچ کو پانی میں بھگو کر رکھتےہیں جب چھلکا نرم ہو جاتا ہے تو کپڑے سے رگڑ کر چھلکا اتار دیتےہیں تقریباً تمام بادی کھانوں مثلاً کچی سبزیوں ٗ ککڑی ٗکھیرا وغیرہ میں اس استعمال کیا جاتا ہے اس کا بہت زیادہ استعمال صحت کے لئے ٹھیک نہیں ہوتا کیونکہ اس کے زیادہ استعمال سے معدے کاالسر ہو سکتا ہے یہ اعضائے رئیسہ اور جگر اور دماغ کو تقویت دیتی ہے دمہ و کھانسی زکام اور بدہضمی میں نہایت مفید ہے کالی مرچ میں غذائی فوائد کے ساتھ ساتھ قدرت نے شفائی خصوصیات بھی رکھی ہیں اپنی شفائی خصوصیات کی بناءپر ستر 70 سے زیادہ داخلی اور خارجی امراض میں اس کو استعمال کیا جاتا ہے یہ غذ ا کو بخوبی ہضم کر دیتی ہے اور کھانے میں بے حد لذیذ ہوتی ہے اس کے علاوہ پیٹ کے درد اور بھوک نہ لگنے کی شکایت کے لئے بے حد مفید شئے ہے ۔ قوت بصارت میں اضافے کے لئے گھی اور شکر کے ساتھ کھلایا جاتا ہے کالی مرچ 150 گرام شکر 30 گرام تک چمکنی (ایک بوٹی )پیس کرشامل کر لی جائے پانچ گرام سفوف ایک کپ میٹھے دودھ کے ساتھ صبح نہار منہ کھا لیا جائے اور ایک گھنٹے تک پانی نہ پیا جائے ۔ کالی مرچ کا یہ مرکب نہ صرف دماغی امراض بلکہ دوسری سرد بیماریوں میں بھی فائدہ دیتا ہے۔کھانسی دمہ سینے کا درد کے لئے نصف گرام کالی مرچ کا سفوف شہد کے ساتھ شامل کر کے چاٹنا مفید ہے معدے کی تقویت ٗ ضعف ہضم اور بھوک کی کمی دور کرنے کے لئے کالی مرچ‘ ہینگ اور سونٹھ ہم وزن لے کر چنے کے برابر گولیاں بنا لی جائیں ایک ایک گولی تینوں وقت کھانےکے بعد استعمال کی جائے گلا بیٹھنے کی صورت میں گیارہ کالی مرچیں بتاشے میں رکھ کر چبائی جائیں ۔لقوے کے مرض میں کوئی بھی دوا کالی مرچ سے زیادہ مفید نہیں سمجھی جاتی کالی مرچوں کو باریک پیس کر کسی روغن میں ملا کر مائوف مقام پر لیپ کیا جائے ۔ جن مرکبات میں کالی مرچ شامل ہوتی ہے ان کے استعمال سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے چنانچہ جوارش کمونی جو طب یونانی کا مشہور مرکب ہے اس میں کالی مرچ شامل کی جاتی ہے چنانچہ اس کے کھانے سے بھوک بڑھ جاتی ہے اور کھانا ہضم ہو جاتا ہے ۔کالی مرچ کھانے والا خراب سے خراب آب و ہوا میں بھی بیمار نہیں ہوتا۔ اطباء کا کہنا ہے کہ کالی مرچ روزانہ کھانے کاطریقہ یوں ہے کہ طلوع آفتاب سے پہلے یا سورج طلوع ہونے تک کالی مرچ کے دانے چبائے جب اچھی طرح دانتوں میں باریک ہوجائیں تو بعد میں دودھ یا چائے پی لے یا انڈا کھالے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی عمر کے حساب سے اس کو استعمال کرے۔بچے کو روزانہ ایک دانہ دیں جبکہ بڑے روزانہ پانچ دانےچبا کر اور چوس کر کھائے۔کالی مرچ کے سونگھنے (نسوار کی شکل) سے درد شقیقہ کو بے حد فائدہ ہوتا ہے۔ شہد میں ملا کر کھانا باعث مقوی باہ ہے۔ سینے کا درد دور کرنے اور پھیپھڑوں سے بلغم خارج کرنے کیلئے شہد میں ملا کر چاٹنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس میں فولاد اور وٹامن بی اور ای شامل ہوتے ہیں۔ کالی مرچ کے استعمال سے بند پیشاب کھل جاتا ہے۔ نوٹ: درد گردہ کی بیماری میں مبتلا مریضوں کو کالی مرچ کا استعمال مناسب نہیں‘ گرم مزاج والے لوگ کم سے کم استعمال کریں۔ Sharing is caring! 0 shares Share Tweet Pin Categories ENTERTAINMENTS HOLLYWOOD Other Pets Uncategorized آرٹیکل آرٹیکلز اسلامک پاکستان دلچسپ و عجیب صحت کھیل وظاعف Comments are closed. Categories ENTERTAINMENTS HOLLYWOOD Other Pets Uncategorized آرٹیکل آرٹیکلز اسلامک پاکستان دلچسپ و عجیب صحت کھیل وظاعف Recent Posts میری شادی کی پہلی رات پڑی درد بھری ہو گئی، ایک سبق آموز کہانی میں ہمیشہ کنڈوم پہن کر دخول کرتا ہوں لیکن اسکے باوجود میری بیوی حاملہ ہو جاتی ہے عورت کے جسم کے دو حصے چومنے سے عورت مرد کی دیوانی ہو جاتی ہے اگرلمبی ہمبستری کرنی ہے تو اس طرح کرو،بیوی کی جسمانی تسکین کو بڑھانے کا سب سے طاقتور طریقہ عورت جب ہمبستری کے لیے بےچین ہوتی ہے تو یہ دواشارے کرتی ہے انتہائی راز کی باتیں سردیوں کا خاص تحفہ گاجر کے تیل کے چند قطرے اپنے جسم کے اس مخصوص عضو پر لگائیں جب شوہر بیوی کی قدر نہیں کر تا تو بیوی کیا کرتی ہے،شادی شدہ مرد یہ پوسٹ ضرورجانیں مولویوں کی بیویاں اتنی خوبصورت کیوں ہوتی ہیں؟ عالم دین نے ایسی وجہ بتا دی کہ پوری دنیا کے مسلمان عش عش کر اُٹھے سالی کے ساتھ ہمبستری کس صورت میں جائز ہے میاں بیوی ق.رب.ت کرتے وقت یہ تین کام ہرگز مت کریں اہم خبریں پاکستان جس ماں نے پہلے بھی شہید کھو دیے، آج ایک اور بیٹا شہید ہوگیا ۔۔ ارشد شریف کی والدہ نے بیٹے سے متعلق کیا کہا؟ ماں کی دہائی
ویڈیو سرخیاں — سماء اسپیشل — ٧ سے ٨ — عوام کی آواز — عوام کی آواز — احتساب — گیم سیٹ میچ — ندیم مالیک — نیا دن — نیوز بیٹ — پکار — قطب آن لائن ٹی وی پروگرام اینکرز — شوز — شیڈول Subscribe to notifications Get the latest news and updates from Samaa TV Not Now Allow Notifications پاکستان تحریک انصاف کی مہم سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا،وزیراعظم وزیر اعظم شہباز شریف کا عمران خان کی تقاریر پر سخت ردعمل ٹی وی Jul 17, 2022 وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی مہم سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ ٹویٹر پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کی ہر تقریر انکے عوامی عہدے کیلئے نااہل ہونے کا ثبوت ہے۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کی قیادت میں پی ٹی آئی قومی اداروں پر کیچڑ اچھالنے کی منظم مہم چلائی، تحریک انصاف کی مہم سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نے قومی اداروں پر کیچڑ اچھالنے کی منظم مہم عمران نیازی کی براہ راست سرپرستی میں چلائی، ہوسِ اقتدار میں عمران نیازی میکاویلین سیاست کا شرمناک باب رقم کررہے ہیں۔
نو منتخب ارکانِ مسلم پرسنل لا بورڈ اور وقف بورڈ مہاراشٹر کے لئے ممبئی کی مختلف تنظیموں کی جانب سے تہنیتی جلسے کاانعقاد۔۔۔ ریاستی وزراء اور ایم ایل اے سمیت شہر کے کئی دانشوران کی شرکت نو منتخب ارکانِ مسلم پرسنل لا بورڈ اور وقف بورڈ مہاراشٹر کے لئے ممبئی کی مختلف تنظیموں کی جانب سے تہنیتی جلسے کاانعقاد۔۔۔ ریاستی وزراء اور ایم ایل اے سمیت شہر کے کئی دانشوران کی شرکت ۱۰ دسمبر، خلافت ہاؤس ممبئی: مسلم پرسنل لا بورڈ اور مہاراشٹر وقف میں شامل ہوئے ارکان کے لئے بمقام خلافت ہاؤس بائیکلہ استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی ۔ اس تقریب کی صدارت جناب نواب ملک صاحب(ریاستی وزیر برائے اقلیتی امور، حکو مت مہاراشٹرا) نے کی جنہوں نہ اپنی پُر مغز تقریر سے تمام ہی نو منتخب ارکان کا استقبال کیا ساتھ ساتھ اُنہیں مستقبل میں ثابت قدم رہتے ہوئے کام کرتے رہنے کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی۔ نو منتخب ارکان میں مولانا محمود احمد خان دریابادی، جناب حافظ سید اطہر، جناب الیاس خان فلاحی ، مولانا سلیم موٹر والا بھی شامل ہیں۔ جناب وجاہت مرزا صاحب کو مہارشٹر وقف کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔ اپنی ابتدائی گفتگو میں جناب عبد الحسیب بھا ٹکر نے پروگرام کی غرض و غایت کو شرکا کے سامنے رکھا۔ تہنیتی جلسہ کے صدر جناب نواب ملک صاحب(ریاستی وزیر برائے اقلیتی امور، حکو مت مہاراشٹرا) نےکلیدی خطاب کرتے ہوئے سب سے پہلے پرسنل لا کے نئے ارکان جس میں مولانا محمود خان دریابادی کو رُکن تاسیسی بننے پر، مولانا الیاس خان فلاحی اور مولانا سلیم موٹر والا کو رُکن بننے پر مبارکبادی پیش کی۔ساتھ ہی ساتھ وجاہت مرزا صاحب(ایم ایل اے) کو وقف کے رکن بورڈ کا چیئرمین بننے ،مولانا حافظ اطہر صاحب کو وقف بورڈ کا رُکن بننے کی بھی مبارکبادی پیش کی۔اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ راستہ بہت قربانیوں کا مطالبہ چاہتا ہے لہٰذا پوری دلجمعی کے ساتھ لگ کر اس کاز کو نبھانے کی ضرورت ہے۔ اپنی گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے محترم نے ارشاد فرمایا کہ محض مسائل کے حل کے تحت ہی ہمیں کام نہیں کرنا ہے، بلکہ جب مسائل نہ ہوں،تب بھی اپنے فریضے کی انجام دہی ہمیں ہردم یاد رہے۔ ایم ایل اے امین پٹیل نے تمام صاحبان اعزاز کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ہر موقع پر اپنے تعاون کا یقین دلایا ـ ایم ایل اے رئیس شیخ نے اپنے خطاب میں جلسہ تہنیت پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن بزرگوں کا آج اعزاز کیا جارہا ہے، میری تربیت میں ان کا بڑا کردار رہا ہے، یہ حضرات ہر موقع پر ملت کی رہنمائی کرتے رہے ہیں، انشااللہ ہم جیسے لوگ آئندہ بھی ان سے رہنمائی حاصل کرتے رہیں گے ـ ریاستی وزیر اسلم شیخ بھی شریک ہوئے اور انھوں نے ممبئی کے نگراں وزیر کی حیثیت سے اعلان کیا کہ ممبئی میں اوقاف کی جائداد کے لئے فنڈ کی کوئی کمی انشااللہ نہیں ہونے دی جائی گی ـ ساتھ ہی مسلم پرسنل لا بورڈ کے لئے ہمیشہ حاضر رہنے کا یقین دلایا ـ صاحبان اعزاز میں جناب مولانامحمود احمد خاں دریابادی نے اپنے بلند عزائم کا اظہار کرتے ہوئے مستقل متحرک وسرگرم رہ کر قوم و ملک کی خدمت کرنے پر سب کو ابھارا اور مسلم پرسنل لابورڈ کے طریقہ کار پر مختصر روشنی ڈالیـ جناب الیاس فلاحی نے پرسنل لا بورڈ کے مقاصد اور کئے جا سکنے والوں کاموں پر بات کی۔ جناب حافظ سید اطہر علی نے انتھک جد وجہد اور طویل المیعاد منصوبوں کو منظم طرز پر انجام دینے کی جانب تحریک دلائی۔مولانا سلیم موٹر والا نے بھی اپنے عزائم کا اظہار کیا اور بے لوث خدمت کرنے کے عزم اور جذبے کی طرف اشارہ دیا۔ آخر میں وجاہت مرزا صاحب نے اِس ذمّے داری کو بالکل ترجیحی بنیادوں پر انجام دینے کی بات کی، ساتھ ساتھ ربِّ کائنات سے ہر وقت دعا گو رہنے کی طرف بھی توجہ دلائی۔ آخرمیں اُنہوں نے کہا کہ اس ذمّے داری کو ادا کرنا عزیمت کے درجے کا کام ہے تو ہم سب تن من دھن کی بازی لگا کر اسے انجام دینے کی سعی کریں۔ مختلف تنظیموں کے ذمّے دران نے تمام کو مبارکبادیاں پیش کیں،اُن سب کے لئے خوشی کا اظہار کیا کہ بالکل موزوں اور مناسب افراد کو پرسنل لا نے رُکن نامزد کیا ہے۔ مہمانان میں مولانا عبدالجلیل سلفی، ڈاکٹر عظیم الدین، سعید خان،شاکر شیخ،فرید شیخ، عبد الجلیل انصاری، سہیل کھنڈوانی، شہریار انصاری، مولانا عتیق الرحمن وغیرہ نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ نظامت کے فرائض سرفراز آرزو صاحب اور یوسف رانا صاحب نے انجام دیے ـ استقبالیہ ترتیب دینے والی تنظیموں میں آل انڈیا خلافت کمیٹی، ممبئی امن کمیٹی، جماعت اسلامی ہند، پترکار وکاس، فاونڈیشن، علماء کونسلرضا فاونڈیشن، اہل سنت و الجماعت، صوبائی جمیعت اہلحدیث، اردوپترکارسنگھ، مومنٹ فار ہیومن ویلفئر، انجمن خادم حسین ٹرسٹ، آل انڈیا میمن جماعت فیڈریشن، خیرالاسلام ہائر ایجوکیشن سوسائٹی سی گرین ویلفئر فاونڈیشن اور ماہم درگاہ ٹرسٹ وغیرہ شامل ہیں ـ e - Magazine Latest issue of E Magazine Prev 1 Prev 2 Prev 3 EC TV Advertisements ADDRESS Markazul Maarif Masjid, Patliputra Nagar, Oshiwara, New Link Road, Jogeshwari West, Mumbai - 400102 +91-22-26771618 / 26798538 mbqasmi72@gmail.com INFORMATION About Us Contact Us Privacy Policy Terms & Conditions FOLLOW US Copyright © 2019 Eastern Crescent All Rights Reserved | Design & Developed by Gleam Technologies Hyderabad
کیا بیہوش ہونے سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے؟ اگر معتکف کو احتلام ہو جائے تو کیا اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا؟فنائے مسجد کسے کہتے ہیں ، اور کیا معتکف فنائے مسجد میں جا سکتا ہے؟ کیا معتکف اعتکاف کے دوران مسجد کے اندر ضرورتاً دنیوی بات چیت کر سکتا ہے؟معتکف کن حاجات کی بنا پر مسجد سے نکل سکتا ہے؟ اگر کسی وجہ سے معتکف کا روزہ ٹوٹ گیا تو کیا اس کا اعتکاف بھی ٹوٹ جائے گا؟ اگر معتکف کسی حاجت کی بنا پر اعتکاف گاہ سے باہر نکلے تو کیا اسے کپڑے سے منہ چھپانا ضروری ہے؟اعتکاف کی کتنی قسمیں ہیں؟کیا معتکف مسجد میں خرید و فروخت کر سکتا ہے؟ جان بوجھ کر روزہ ٹوڑنے اور جماع کرنے سے صرف قضاء لازم ہے یا کفارہ بھی؟ قضا روزے کی نیت کا حکم روزہ ٹوڑنے کا کیا کفارہ ہے؟روزے کا کفارہ کس شخص پر ہے؟ مسافر بعد صبح کے ضحویٰ کبریٰ سے پہلے وطن کو آیا اور روزے کی نیت کر لی پھر توڑ دیا تو کیا کفارہ ہو گا؟ روزے کی نیت کا وقت کب تک ہوتا ہے؟ روزے کی نیت کس طرح کی جائے؟ کن صورتوں میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے؟ رہن رکھے گئے زیور کی زکٰوۃ کا کیا حکم ہے؟زیور کی گذشتہ سالوں کی زکٰوۃ ادا کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ پہننے والے زیورات پر زکٰوۃ کا کیا حکم ہے؟ سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال کرنا کیسا؟ جہیز کی زکٰوۃ کا کیا حکم ہے؟ اور بیوی کے زیور کی زکٰوۃ کا کیا حکم ہے؟ سونے چاندی کی زکٰوۃ کا حساب کس طرح لگایا جائے؟ اگر سونے یا چاندی میں کھوٹ ہو تو زکٰوۃ کا کیا حکم ہے؟ Sidebar Random Article Log In Menu Search for اسلام عقائد اہل سنت واقعات فضائل مسائل شخصیات اسلام معمولات اہل سنت کتابیں مزید Terms & Conditions Disclaimer Privacy Policy Contact Us About Us Search for Home/اسلام/دَرخت اور پودے لگانے کی چند مزید اِحتیاطیں اسلاماعمال دَرخت اور پودے لگانے کی چند مزید اِحتیاطیں ahlesunnats.comدسمبر 26, 2020 0 6 minutes read دَرخت اور پودے لگانے کی چند مزید اِحتیاطیں (ازشیخ الحدیث والتفسیر حضرت علّامہ مولانا اَلحاج مُفتی ابو صالح محمد قاسم قادری عطاری مُدَّ ظِلُّہُ الْعَالِی ) (1 )مِلکِ غىر (ىعنى کسى دوسرے کی ملکیت والی زمىن ) مىں مالِک کى اِجازت کے بغیر پودے نہ لگائے جائیں ۔ بابُ المدینہ(کراچی ) میں خالی پلاٹوں کی تعداد اگرچہ کم ہے مگر اس کے علاوہ پاکستان بھر میں بہت سے علاقے ایسے ہیں کہ جہاں خالی پلاٹ بہت بڑى تعداد مىں مل جاتے ہىں اور وہ اکثر و بىشتر لوگوں کى ملکىت میں ہوتے ہىں لہٰذا اگر کسی ایسی جگہ پر کوئی پودا لگانا ہو تو پہلے اُس کے مالِک سے اِجازت لینا ضَروری ہے ، کیونکہ دوسرے کی ملکیت میں بغیر اُس کی جازت کے تَصَرُّف کرنے کی شرعاً اِجازت نہیں ہے ۔ دوسرے کی زمین میں بغیر اُس کی اِجازت کے پودا لگانا تو دُور کی بات ہے کسى مسلمان کى زَرخىز زمىن سے اس کی اِجازت کے بغىر گزرنا بھی جائز نہىں کہ گزرنے والے پودوں کو روندتے اور اِدھر اُدھر ہاتھ مار کر انہیں توڑتے ہوئے گزریں گے جس سے مالِک کا نُقصان ہو گا ۔ اَلبتہ اگر کسی شخص کی زمین میں عام گزر گاہ بنی ہوئی ہے اور وہاں سے گزرنے کا عُرف ہے تو اس صورت میں وہاں سے گزر نے میں حَرج نہیں ۔ (2 ) کسی کی زمین خالی پڑی دیکھ کر اُس کا بَھلا کرتے ہوئے بغیر اُس کی اِجازت کے اس میں دَرخت نہ لگا دیا جائے ، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جس کو بَھلا سمجھا جا رہا ہے وہ بعد میں اُس کے لیے مصیبت کا باعِث بن جائے مثلاً اگر کسى شخص نے اپنى زمىن مکان تعمیر کرنے کے لیے خالی رکھى ہوئى ہے اور کوئی وہاں دَرخت لگا دے تو چار پانچ سال بعد جب وہ مکان تعمىر کرنے کے لیے وہاں پہنچے گا تو اُس کے لیے ان دَرختوں کو اُکھیڑنا بہت بڑی مصیبت بن جائے گا کیونکہ اتنے عرصے میں دَرخت کی جڑیں دُور دُور تک زمین کی گہرائی میں جا چکی ہوتی ہیں ۔ لہٰذا کسی دوسرے کی زمین میں دَرخت اور پودے لگانے کے لیے اُس سے اِجازت لینا ضَروری ہے ۔ (3 )اپنے گھر مىں پودا لگاتے وقت بھى اِس بات کا خىال رکھنا ضَرورى ہے کہ ہمارا یہ پودا دَرخت بن کر دوسروں کى تکلىف کا باعِث نہ بنے ۔ عموماً پودے لگاتے ہوئے دُرست جگہ کا اِنتخاب نہیں کیا جاتا اور پھر جب پودے بڑے ہو کر دَرخت کی صورت اِختیار کر لیتے ہیں تو اُن کی شاخیں دائیں بائیں پھیل کر پڑوسیوں کے گھروں کا کچھ حصہ بھی گھیر لیتی ہیں اور پھر ان دَرختوں کی ٹہنیوں پر بیٹھنے والے پرندے جب بیٹیں کرتے ہیں تو گھر میں گندگی ہونے کے باعِث انہیں خوب تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہٰذا اپنے گھر مىں بھى پودے لگاتے وقت اِس بات کا ضَرور خىال رکھیے کہ یہ پودے دوسروں کى تکلىف کا باعِث نہ بنیں ۔ (4 )ایسے پودے لگائے جائیں جو ماحول کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں کیونکہ بعض پودے ماحول کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہوتے ہیں مثلاً بعض پودے بہت تیزی سے زمىن کا پانى جَذب کرتے ہىں جس کى وجہ سے زیرِ زمىن پانی کی سطح بہت نىچے چلی جاتی ہے ، اب اگر اُن علاقوں میں کثرت سے اِس طرح کے پودے لگا دئیے جائیں کہ جہاں لوگوں کا اِنحصار صِرف زمىن کے پانى پر ہوتا ہے اور انہیں کسى دَرىاىا نہر وغیرہ سے پانى نہىں مل پاتا تویہ پودے اُن کے لیے بہت بڑی پریشانی کا سبب بن جائیں گے ۔ اِسی طرح بعض پودے خاص قسم کى بُو چھوڑتے ہىں جسے عام طور پر پسند نہىں کیا جاتا اور وہ لوگوں کے لیے تکلىف کا باعِث بنتى ہے لہٰذا اِس طرح کے پودے بھی ہرگز نہ لگائے جائیں ۔ یوں ہی بعض علاقوں میں بہت سے ایسے دَرخت موجود ہیں کہ جن سے موسمِ خزاں یا موسمِ سَرما کی اِبتدا میں رُوئی اُڑتی ہے جس کے ذَرّات ہوا میں اِس قدر پھیل جاتے ہیں کہ دَمے کے مریضوں کے لیے سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اُن دِنوں میں بعض لوگوں کو اپنا شہر تک چھوڑنا پڑتا ہے لہٰذا ایسے دَرخت لگانے سے بھی اِجتناب کیا جائے ۔ (5 ) کانٹے دار پودے لگانے سے بھی بچا جائے کیونکہ انہیں گھر میں لگانے کی صورت میں بچوں اور گھر کے دِیگر اَفراد کو تکلیف پہنچ سکتی ہے ۔ نیز اگر یہ پودے بڑھ کر دَرخت کی صورت اِختیار کر گئے اور اُن کی شاخیں پھیل کر پڑوسیوں کے گھروں تک پہنچ گئیں تو انہیں بھی تکلیف کاسامنا کرنا پڑے گا لہٰذا اگر ایسے پودے کچھ خاص اِحتیاطوں کے ساتھ لگائے جاتے ہوں تو ان اِحتیاطوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے انہیں لگایا جائے یا پھر انہیں لگانے سے ہی اِجتناب کیا جائے ۔ (6 )بعض لوگ گھر کی باہری دىوار کے ساتھ کىارى بناتے اور اس مىں پودے لگاتے ہىں ۔ بعض صورتوں میں اِس طرح کی کیاریاں بنانا منع ہے مثلاً گھر کے سامنے والی گلی یا سڑک پہلے ہی اتنی تنگ ہے کہ وہاں سے صرف ایک ہی گاڑی مشکل سے گزر پاتی ہے تو اب اگر گلی یا سڑک کے کچھ حصے پر قبضہ کر کے اُسے کیاری بنا دیا جائے تو پہلے تنگی سے گزرنی والی گاڑیاں مزید تنگی سے گزریں گی لہٰذا اس طرح کی کیاریاں بنانے اور اُن میں پودے لگانے سے بچنا لازم ہے ۔ گلیاں اور سڑکیں لوگوں کے چلنے اور ان کى سواریاں گزرنے کے لىے ہوتى ہیں جبکہ دَرخت لگانا اىک ضمنى چىز ہے اور ضمنى چىزسے اِس طرح فائدہ اُٹھایا جائے کہ وہ کسی چیز کے مقصودِ اصلی مىں رُکاوٹ نہ بنے ۔ (7 )بہت سے لوگ پودے تو لگا دیتے ہیں مگر اُن کی دیکھ بھال نہیں کرتے حالانکہ بسااوقات اُن کی دیکھ بھال کرنا انہیں لگانے سے زیادہ ضَروری ہوتا ہے مثلاً بڑے شہروں میں دو سڑکوں کے دَرمیان موجود خالی جگہ میں سرکاری اِدارے گھاس اور پودے لگاتے ہیں اور اُن کی دیکھ بھال کرنا بھول جاتے ہیں حالانکہ اُن کی دیکھ بھال کرنا انہیں لگانے سے زیادہ ضَروری ہے کیونکہ اگر ان پودوں کی دیکھ بھال نہیں کی جائے گی تو یہ پودے بڑھ کر دَرخت کی صورت اِختیار کر لیں گے اور پھر ان کی شاخیں بڑھ کر آدھی سڑک تک پہنچ کر نیچے لٹکنے لگیں گی جس کے سبب بڑی گاڑیوں کا وہاں سے گزرنا مشکل ہو جائے گا اور وہ شاخوں سے ٹکراتی ہوئی گزریں گی، اگر موٹر سائیکل سُوار وہاں سے گزرے گا تو اُس کا چہرہ زخمی ہونے کا بھی اَندیشہ ہے لہٰذا پودے لگانے کے ساتھ ساتھ اُن کی دیکھ بھال اور کانٹ چھانٹ کرنا بھی ضَروری ہے ۔ (8 )یوں ہی وَقف کی جگہوں میں دَرخت اور پودے لگانے میں اِحتیاط کی حاجت ہے ۔ وَقف کی جگہوں میں سے ایک جگہ مسجد بھی ہے ، اگر کسی نے مسجد بننے سے پہلے ہی مسجد کی جگہ میں دَرخت لگا دئیے تو کوئی حَرج نہیں کہ وَقف ہونے سے پہلے لگائے گئے ہیں، اَلبتہ جب وہ جگہ مسجد کے لیے وَقف ہو چکی تو اب اُس میں دَرخت لگانا منع ہے ۔ چھوٹى مساجد جہاں جگہ کى تنگى ہوتى ہے وہاں اِس طرح دَرخت لگانے کى اِجازت نہیں ۔ (9 )اِسی طرح مَدارس میں بھی دَرخت لگانے میں اِحتیاط کی حاجت ہے ، کیونکہ مدارس کا مقصد ِ اصلی شجر کاری نہیں بلکہ عُلُومِ دِینیہ کی تعلیم ہے ۔ اَلبتہ ضمنی طور پر فَوائد حاصِل کرنے کے لیے وہاں دَرخت لگائے جا سکتے ہیں مثلاً طلبا کمروں میں بىٹھ کر پڑھتے ہىں تو انہیں گرمى سے بچنے کے لیے پنکھا اور روشنی حاصِل کرنے کے لیے بتیاں جلانا پڑتی ہیں لہٰذا اگر مدرسے میں خالی جگہ موجود ہے تو وہاں اس مقصد سے دَرخت لگائے جا سکتے ہیں کہ دوپہر کے وقت دَرختوں کے سائے میں بیٹھ کر طلبا کے لیے پڑھنا ممکن ہو جائے ۔ اس مىں بھى اس بات کا خىال رکھا جائے کہ دَرخت لگانے کى وجہ سے مدرسے کے مقصدِ اصلی(یعنی تعلیم اور اس کے علاوہ اخراجات ) مىں حَرج واقع نہ ہومثلاً مدرسے مىں کمرے بنانے کى حاجت ہے اور وہاں کمرے بنانے کے بجائے دَرخت لگا دئیے جائیں تو اَصل مقصد پىچھے رہ جائے گا اور جو ضمنى اور غىر ضَروری چیز ہے وہ فوقىت لے جائے گی لہٰذا اس طرح کی صورتوں میں مَدارس میں دَرخت لگانے کی اِجازت نہیں ۔ خُلاصہ یہ ہے کہ نىکى کا کام ضَرور کىا جائے مگر اُسے اِس اَنداز مىں کىا جائے کہ وہ دوسروں کے لىے تکلىف، زحمت اور پرىشانى کا باعِث نہ بنے ۔ بہت سى نىکىاں اىسى ہوتى ہىں کہ ان کى فضىلت، اَہمىت اور تَرغىب کے پىشِ نظر انہیں کیا جاتا ہے مگر بے اِحتیاطی کے ساتھ اُن نیکیوں کو کرنے کے سبب مسلمان تکلیف میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس کے باعِث اُن کا نیکی والا پہلو پیچھے رہ جاتا ہے اور گناہ والا پہلو آگے بڑھ جاتا ہے لہٰذا نیکیاں کرتے ہوئے اُن کی احتیاطوں کو پیشِ نظر رکھنا ضَروری ہے ۔ دُعائے عطّار یااللہ پاک! تجھے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اور حضرتِ سَیِّدُنا سَلمان فارِسیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے اُس مُبارَک باغ کا واسِطہ جس میں میرے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے دَرخت لگائے ، جو کوئی کم از کم 12 پودے لگائے یا کسی کو اِس کی تَرغیب دِلائے اس کو اس وقت تک موت نہ آئے جب تک وہ خواب میں تیرے پیارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا دِیدار نہ کر لے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم (1)
جسم میں آئرن کی کمی اینیمیا (خون کی کمی) کا شکار بنانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے اور روز مرہ کی زندگی میں اس کا امکان کافی زیادہ ہوتا ہے۔ آئرن کی کمی کے دوران جسم مناسب مقدار میں ہیموگلوبن بنانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ ہیموگلوبن خون کے سرخ خلیات کا وہ پروٹین ہے جو آکسیجن جسم کے دیگر حصوں میں پہنچاتا ہے اور اس کی عدم موجودگی سے مسلز اور ٹشوز اپنے افعال سرانجام نہیں دے پاتے۔ یہاں آپ جسم میں آئرن کی کمی کی علامات جان سکیں گے، جو زیادہ سنگین عارضے سے بچانے میں مدد گار ثابت ہوں گی۔ غیرمعمولی تھکاوٹ جسمانی تھکاوٹ آئرن کی کمی کی سب سے عام علامت ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آئرن کی کمی سے ہیموگلوبن بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے جو آکسیجن پھیپھڑوں سے جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتا ہے۔ جب اس پروٹین کی کمی ہوتی ہے تو مسلز اور ٹشوز کم آکسیجن کی وجہ سے تھکاوٹ کے شکار ہوجاتے ہیں، تاہم روزمرہ کے کاموں کے دوران بھی تھکاوٹ ہوتی ہے تو اکثر لوگ آئرن کی کمی پکڑنے میں ناکام رہتے ہیں، تاہم ایسے افراد کو کمزوری کے ساتھ جسمانی توانائی میں کمی، توجہ مرکوز کرنے میں مشکل اور کام کرنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔ جلد زرد ہوجانا خون کے سرخ خلیات میں موجود ہیموگلوبن جلد کو صحت مند سرخی مائل رنگت فراہم کرتا ہے، آئرن کی کمی کے نتیجے میں ہیموگلوبن کی مقدار کم ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں جلد زرد ہوجاتی ہے۔ سانس لینے میں مشکل یا سینے میں درد سانس لینے میں مشکل یا سینے میں درد، خصوصاً جسمانی سرگرمیوں کے دوران بھی آئرن کی کمی کی ایک اور علامت ہے۔ اس کی وجہ بھی ہیموگلوبن کی مقدار میں خون کے سرخ خلیات کی کمی ہونا ہے، جب جسم کو آکسیجن کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اس کی تلافی کی کوشش کرتا ہے تاکہ اعضاء اپنا کام کرسکیں، جس سے سانس گھٹنے کا احساس ہوتا ہے۔ سر چکرانا اور سردرد آئرن کی کمی کے نتیجے میں سردرد یا آدھے سر کا درد عام ہوجاتا ہے، جس کی وجہ دماغ تک آکسیجن مناسب مقدار میں نہ پہنچنا بنتا ہے، یہ دباﺅ سردرد یا آدھے سر کے درد کا باعث بنتا ہے۔ اسی طرح آئرن کی کمی کے شکار افراد کو سر ہلکا ہونے یا چکرانے کا احساس بھی ہوسکتا ہے، جس کی وجہ ہیموگلوبن کی سطح میں کمی ہوتی ہے۔ دل کی دھڑکن متاثر ہونا دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی بھی آئرن کی کمی کی ایک اور علامت ہوسکتی ہے، ہیموگلوبن کی سطح میں کمی کے نتیجے میں دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس سے دل کی دھڑکن غیر معمولی ہوجاتی ہے یا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دل بہت تیز دھڑک رہا ہے۔ سنگین معاملات میں ہارٹ فیلیئر کا بھی خطرہ پیدا ہوتا ہے۔ بالوں اور جلد کو نقصان پہنچنا جب جلد اور بالوں کو آئرن کی کمی کا سامنا ہو تو وہ خشک اور زیادہ نازک ہوجاتے ہیں، بلکہ گنج پن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے یا بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں۔ آئرن کی کمی سے پروٹین کی ایک قسم ferritin کی کمی ہوتی ہے۔ آکسیجن کی کمی کے نتیجے میں جسم جلد اور بالوں کی بجائے اہم اعضاءکو ترجیح دیتا ہے۔ منہ اور زبان کی سوجن آئرن کی کمی کو جاننے میں زبان بھی مدد دے سکتی ہے، اگر وہ سوجن، ورم یا اس کی رنگت متاثر ہو تو یہ بھی آئرن کی کمی کی نشانی ہے۔ ہماری جسم میں ایک پروٹین myoglobin ہوتا ہے جو زبان کے مسل ٹشو میں پایا جاتا ہے، آئرن کی کمی سے اس کی سطح بھی متاثر ہوتی ہے جس سے زبان سوجن اور ورم کا شکار ہوجاتی ہے۔ ناخن بھربھرے ہوجانا ناخن کا بھربھرا ہوجانا آئرن کی کمی کی ایک ایسی علامت ہے جو زیادہ عام نہیں بلکہ یہ اینیمیا کی سطح پر نمودار ہوتی ہے۔ اس اسٹیج پر ناخن غیرمعمولی حد تک پتلے ہوجاتے ہیں اور ان کی ساخت بھی بدل جاتی ہے۔ معدے میں درد اور پیشاب میں خون آنا آئرن کی کمی کے نتیجے میں خون کے سرخ خلیات کے دوران خون میں ٹکڑے ہوتے ہیں اور ان سے آئرن خارج ہوکر پیشاب کے راستے نکلتا ہے۔ ایسا ہونے پر معدے میں درد بھی ہوتا ہے۔ سوئیاں چبھنے کا احساس ایسے افراد کو ریسٹ لیس لیگ سینڈروم کا سامنا ہوتا ہے، یہ اعصابی نظام کا ایسا عارضہ ہے جس میں ایسا احساس ہوتا ہے کہ ٹانگوں میں سوئیاں چبھ رہی ہیں جبکہ لاشعوری طور پر پیروں کو حرکت دینے کی خواہش ہوتی ہے، اس سے نیند بھی متاثر ہوتی ہے۔ ہاتھوں اور پیروں میں ٹھنڈا کا احساس موسم چاہے جیسا بھی ہو مگر ہاتھ اور پیر ٹھنڈے ہورہے ہوں تو یہ واضح طور پر انیمیا یا آئرن کی کمی کی علامت ہے۔ عجیب چیزوں کی طلب آئرن کی کمی کی ایک عجیب ترین علامت یہ ہوتی ہے جب عجیب چیزوں کو کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے جیسے لکڑی، مٹی یا برف وغیرہ۔ جلد انفیکشن کا شکار ہونا آئرن مضبوط مدافعتی نظام کے لیے ضروری ہے، تو اس کی کمی کے نتیجے میں انفیکشن میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خون کے سرخ خلیات انفیکشن سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں، جبکہ خون کے سفید خلیات مدافعتی نظام کو مضبوط کرتے ہیں، جب آئرن کی کمی ہوتی ہے تو خون کے سفید خلیات مناسب مقدار میں بن نہیں پاتے اور نہ ہی وہ پہلے جیسے مضبوط ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں انفیکشن کا شکار ہونا آسان ہوجاتا ہے۔ اسکن اینڈ ہئیر کی تمام پرابلمز کے لیے نیچے دیے گئے ہمارے واٹس ایپ نمبر پر آج ہی ہم سے رابطہ کریں اور گھر بیٹھے اپنا علاج کروائیں۔ امیر حمزہ بیوٹی اینڈ فٹنس ایکسپرٹ واٹس ایپ نمبر:(03025831381) پوسٹ کو لائیک اینڈ شئیر ضرور کیا کریں تا کہ اور لوگوں کا بھی بھلا ہو جائے۔ مزید ایسی پوسٹس کے لیے ہمارے اس پیج امیر حمزہ بیوٹی ایکسپرٹ کو فالو کریں شکریہ اپنی صحت کی نگہداشت کریں اور بھرپور لائف گزاریں. دوسروں کی بھلائی کیلئے شیئر ضرور کریں. اور مزید اچھی اپ ڈیٹس کے لیے ہمیشہ وزٹ کریں, خود بھی دیکھئے اور دوستوں کو بھی شیئر کریں: جزاک اللہ, اگرآپ کو ہماری پوسٹ اچھی لگے تو اسے شئیر ضرور کریں.. About the author: Shah Mahar No Gain Without Pain I am a Muslim and Love Muhammad Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Click to share on Twitter (Opens in new window) Click to share on LinkedIn (Opens in new window) Click to share on Pinterest (Opens in new window) Click to share on WhatsApp (Opens in new window) Related Category: Desi, Health Tags: blood pressure monitor, child care center, Desi health, hemoglobin levels Login Remember Me Register Forgot Password Resend activation code Comments No comments yet Please Note: this website requires the use of Javascript for proper operation. Please enable Javascript in order to experience the full capabilities of the application. Thank you!
ترجمہ: اے ایمان والوں! اللہ سے ڈرو اور سیدھی سچی بات کہا کرو، اللہ تمہارے فائدے کے لیے تمہارے کام سنوار دے گا اور تمہارے گناہوں کی مغفرت کر دے گا اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے، اس نے وہ کام یابی حاصل کی جو زبردست کام یابی ہے۔(الاحزاب 33/ 70،71) اللہ رب العزت نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہمیں زندگی کے ہر لمحے میں راہ نمائی عطا فرمائی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے گھر کی جو زندگی تھی اس کو اتنا واضح طور پر امت کے لیے بطور نمونہ رکھا ہے کہ آج امت مسلمہ کے لیے را ہ نما اصول فراہم کرتی ہے، درج بالا جو آیت تلاوت کی ہے سورہٴ احزاب کی ، اس میں اللہ رب العزت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہمیں یہ تلقین کی ہے کہ جب نکاح کا خطبہ ہوتا ہے تو اس میں چار آیتوں میں سے ایک یہ بھی پڑھی جاتی ہے کہ جس میں گھریلو زندگی کے بارے میں اہم اصول اللہ نے بتائے ۔ آج بھی کوئی انسان اپنے گھر کے معاملات کو درست کرنا چاہے تو ایک عمل او رایک کام کرے الله اس کے گھر کے کاموں کے معاملات کو درست کردے گا۔ انشاء اللہ ۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ لیا۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو درست بات کرو، سیدھی بات کرو، غلط بات نہ کرو۔ وہ اللہ تمہارے کام درست کردے گا ،یہاں اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں کہا کہ تم اپنے بول کو درست کر لو، تمہارے سارے کام درست ہوجائیں گے ۔یہ جملہ نہیں ہے۔ یہاں میں پھر ترجمہ عرض کرتا ہوں اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اپنے بول کو درست کر لو، اب یصلح کے اندر جو ھو ضمیر ہے، وہ اللہ کی طرف لوٹ رہی ہے۔ اللہ تمہارے کام درست کر دے گا، تم اپنی ذمہ داری پوری کر دو، اللہ اپنا وعدہ پورا کردے گا۔ اور یہ بول درست کیسے ہوتا ہے؟ درست بول کہ کبھی کبھی انسان گھر میں سچ بولتا ہے، اسے بڑا اعتماد ہوتا ہے، میں نے سچ بولا، لیکن گھر کے سارے حالات بگڑ جاتے ہیں، کبھی بیوی سچ بولتی ہے، کبھی نندیں ہیں ، کبھی ساس سچ بولتی اور کبھی شوہر سچ بولتا ہے، گھر کے حالات بگڑ جاتے ہیں ،اس لیے کہ وہ سچ تو بولتا ہے، لیکن قول سدید نہیں ہوتا ،درست بول نہیں ہوتا، عجیب سی بات ہے، سچ بولنا اچھی بات ہے۔ سچ بولنے کی ہی تلقین کی گئی ہے، جھوٹ سے بچنے کو کہا گیا ہے ،لیکن میں نے کہا کہ سارے لوگ گھر میں سچ بولتے ہیں، لیکن کبھی کبھی گھر کے سارے حالات تہہ وبالا ہوجاتے ہیں ،وجہ کیا ہوتی ہے؟ غیبت کرتے ہوئے انسان ہمیشہ سچ بولتا ہے۔ غیبت کسے کہتے ہیں؟ کسی انسان کے اندر برائی ہو یا عیب ہو ،پھر اس کی غیر موجودگی میں وہ عیب بیان کیا جائے وہ غیبت ہوتی ہے ،اس لیے غیبت کرنے والا بڑے اعتماد کے ساتھ غیبت کرتا ہے، وہ کہتا ہے کہ میں سچ بول رہا ہوں، آپ کنفرم کریں ،میں بالکل ٹھیک کہہ رہا ہوں، اللہ کے بندے دوسرے کا عیب اس کی غیر موجودگی میں بیان کررہے ہیں ،لیکن یہ غیبت ہے، اللہ کو پسند نہیں ہے ،یہ سچ بولنا۔ اس لیے کہ اگر وہ عیب اس کے اندر نہ ہو جو بیان کرتا پھر رہا ہے لوگوں میں تو، یہ تو بہتان یا تہمت ہے۔ یہ تو غیبت ہی نہیں ہے سرے سے، غیبت تو ہوگی ہی تب جب دوسرے کے اندر برائی ہوگی، وہ عیب ہوگا، اب گھروں کے اندر جب ایک دوسرے کی غیبتیں ہوتی ہیں ،گھر کے حالات بگڑ جاتے ہیں اور بندہ کہتا ہے کہ میں سچ بول رہا ہوں، جھوٹ تو نہیں بول رہا ،اللہ کے بندے سچ بولنا وہ بھی اللہ کی راہ نمائی کے مطابق ۔ چغل خوری گھر کے امور کو اور باہر کی زندگی کو تباہ کرنے والی چیز ہے۔ سارے گھروں کو، ہمارے اداروں کو تباہ کرنے والی چیز ہے ،اس لیے کہ چغل خوری سے دلوں میں توڑ پیدا ہوتا ہے، اس لیے الله تعالیٰ بڑا ناراض ہوتا ہے، یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔(صحیح مسلم ، کتاب الایمان باب نمبر 45، باب بیان غل تحریم النمیمة:282) کیوں کہ لوگوں کے دلوں کو توڑتا پھرتا ہے۔ گھر کے افراد کے دلوں میں دوری پیدا کرتا پھرتا تھا، اس لیے چغل خوری کی تعریف اور ڈسکرپشن ذہن میں رکھنی چاہیے کہ چغل خوری ہوتی کیا ہے؟ کسی کی اچھی یا بری بات دوسرے تک پہنچانا، تا کہ ان دونوں میں فساد ہوجائے ۔ بری بات سمجھ میں آجاتی ہے کہ بری عادت دوسرے تک پہنچانا ۔اچھی بات کی مثال دینے لگا ہوں کوئی اس کو برا نہیں سمجھے گا لیکن اسی سے گھروں میں فساد ہوتا ہے ،شادی ہوگئی، اب دولہا نے دیکھا کہ ٹھنڈ کا موسم ہے ،گرم سوٹ لا کر بیوی کو دیے دیا، کوئی بری بات ہے؟ اچھی بات ہے، ثواب ملتا ہے، بیوی کے حقوق ادا کرنے پر، اس کا خیال رکھنے پر سردی کا موسم دیکھا، گرم سوٹ لایا بیوی کے لیے تو جو اس کی نند تھی، یعنی شوہر کی بہن، وہ فوراً ماں کو جا کر کہتی ہے کہ محترمہ کے لیے سوٹ آیا ہے، اب بتایئے کون سی بری بات ہے اس میں؟ لیکن وہ ماں کو بتانا چاہتی ہے کہ پہلے تمہارے لیے سوٹ آیا کرتے تھے، اب شادی کے بعد کسی اور کے لیے لائیں گے، اب ماں پوچھے گی اس کو کہ کیوں نہیں لائے میرے لیے؟ فساد ہوگا گھر میں، سوٹ لانا بھی بری بات نہیں ہے، سوٹ کی اطلاع دینا بھی بری بات نہیں، لیکن بیچ میں نیت دیکھیں کہ کیا ہے؟ دو دلوں میں دوری۔ تو جو شخص دو دلوں کے درمیان دوری پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے اللہ اس کو جنت میں نہیں جانے دے گا۔ اس لیے کہ اس نے لوگوں کی زندگی اور گھروں کے ماحول کو جہنم بنایا ہوا ہے۔ اس لیے مفسرین نے لکھا کہ قول سدید یا درست بول کس کو کہتے ہیں ،درست بول اس کو کہتے ہیں جس میں اللہ تعالیٰ نے انسان کے بول، انسان کی زبان سے جو لفظ نکلتے ہیں اس کے اندر قرآن مجید میں جتنے عیب بیان کیے گئے ہیں اس بول کے اندر نہ ہو تو قول سدید ہے، وہ درست بول ہے۔ اس بول کے اندر جھوٹ، غیبت ، چغل خوری ، بہتان تراشی، استہزا، تمسخر، مذاق اڑانا، تحقیر، تذلیل، دھوکہ نہ ہو ( یہ منافق کی نشانی ہے، ادھر جاتا تو کہتا میں آپ کے ساتھ ہوں ادھر جاتا ہے کہتا ہے میں آپ کے ساتھ ہوں، منافق ہے، سورة البقرة میں اللہ نے سمجھایا ہے)۔ ایک تو اللہ تعالیٰ نے یہ اصول بتایا۔ دوسرا اصول اللہ تعالیٰ نے گھریلو معاملات کو درست رکھنے کے لیے بتایا ،کام یاب زندگی آج ہر شخص چاہتا ہے، میرے گھر کی اور آئندہ کی زندگی کام یاب ہوجائے ،جب شادیاں ہوتی ہیں تو لڑکے والے چاہتے ہیں ہمارے بیٹے کی زندگی کام یاب ہوجائے اور بیٹی والے چاہتے ہیں آئندہ ہماری بیٹی کی زندگی کام یاب ہو جائے اور مصیبت کیا ہوتی ہے کہ لڑکے والوں کے ذہن میں کام یاب زندگی کا اور معیار ہوتا ہے اور لڑکی والوں کے ذہن میں کام یاب زندگی کا معیار کچھ اور ہوتا ہے، تبھی تو وہ سمجھاتے ہیں، لڑکے کو دبا کر رکھنا اور لڑکے والے لڑکے کو سمجھاتے ہیں دیکھو (شروع کی زندگی میں) دبنا نہیں، بلکہ ایک دو لگا دینا، وہ ایک الگ موضوع ہے، دونوں کی کام یاب زندگی کا تصور الگ الگ ہوتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے کام یاب زندگی کا تصور کچھ اور سکھایا ہے، اسی آیت میں فرمایا: جو الله اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے گا اس نے بڑی کام یابی پالی۔(الاحزاب 33/71) دنیا کی بھی کام یاب زندگی، آخرت کی بھی ب زندگی ،ہر لمحہ یہ سوچتے رہیے کہ اب اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حکم ہے؟ رشتوں کے خیال میں، حقوق کی ادائیگی میں،زندگی گزارنے اور گھریلو زندگی میں۔اگرہم اپنے گھر کے حالات درست کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ صرف اپنے بول کو درست کریں۔ ایک عورت گئی تھی ایک بزرگ کے پاس کہ میرا شوہر بڑا جھگڑا لو ہے، بڑا بدزبان ہے، بڑی گالیاں نکالتا ہے، گھر میں آتا ہے تو لڑتا ہے، تنگ آگئی ہوں تو بزرگ نے تعویز دیا اورکہا کہ یہ تعویز لے لو، بڑے کام کا ہے،جوں ہی شوہر گھر میں داخل ہو، اس کو دانتوں کے نیچے دبانا اور جتنا شوہر زیادہ غصہ میں آئے اتنا زور سے دانتوں کے نیچے دبانا، تب یہ اثر کرے گا اور ایک ہفتہ بعد آکے بتانا۔ چنانچہ وہ ایک ہفتہ بعد آئی اور کہا کہ اثر کیا اس سے گھر کے حالات بہتر ہوگئے بد زبانی بھی کم کردی، غصہ بھی کم ہوگیا۔ اس نے بزرگ سے کہا بڑے کمال کا تعویذدیا تو بزرگ نے کاغذ کھول کے سامنے رکھ دیا کہ یہ سادہ کاغذ ہے، کچھ نہیں لکھا، تو نے صرف زبان بند کرلی گھر کے حالات درست ہوگئے، پہلے وہ آتا تھا بولتا تھا، جھگڑتا تھا، تم بھی جھگڑتی تھی ،وہ بھی تھکا ہوا ٹینشنوں میں آتا تھا، تم بولتی تھی، جس کی وجہ سے گھر میں فساد ہوتا تھا۔ ایک بندہ اپنے بول کو درست کر لے گھر کے ماحول میں انشاء اللہ بہت فرق پڑے گا۔ اللہ رب العزت گھروں کے ماحول میں اور اداروں کے ماحول میں ہمیں درست بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین! شاہ فیصل کالونی نمبر4، کراچی پوسٹ کوڈ نمبر75230 ، پاکستان 0092-21-34571132 info@farooqia.com صفحہ اول تعارف دارالافتاء ماہنامہ الفاروق شعبہ تعلیم جامعہ فاروقیہ کراچی فیز II رابطہ طریقہ تعاون تجاویز ، تبصرے اور سوالات کا خیرمقدم info@farooqia.com پر کیا جاتا ہے کوئی حق اشاعت کا نوٹس نہیں۔ www.farooqia.com پر ظاہر ہونے والے تمام مواد کو غیر تجارتی مقاصد کے لئے آزادانہ طور پر تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ تاہم ، اعتراف کی تعریف کی جائے گی. Suggestions, comments and queries are welcomed at info@farooqia.com No Copyright Notice. All the material appearing on www.farooqia.com can be freely distributed for non-commercial purposes. However, acknowledgement will be appreciated.
شعبے ساحلی خبریں ریاستی خبریں ملکی خبریں خلیجی خبریں عالمی خبریں اسپورٹس اداریہ اسپیشل رپورٹس مہمان اداریہ اسلام انٹریو سیر و تفریح سائنس و ٹیکنالوجی آپ کی آواز قانونی صلاح واقعات لطائف کارٹونس ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے ಕನ್ನಡ English RSS Feeds اردو فونٹ رابطہ کریں چھٹی بار سری لنکا کے سر سجا ایشیا کپ کاتاج، پاکستان کو 23 رن سے دی شکست Source: S.O. News Service | Published on 12th September 2022, 11:07 AM | اسپورٹس | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے | دبئی، 12؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) سری لنکا کے بھانوکا راجا پکسے (71 ناٹ آؤٹ) اور پرمود مدوشن (چار وکٹ) کی شاندار گیند بازی کی بدولت سری لنکا نے ایشیا کپ کے فائنل میں پاکستان کو 23 رن سے شکست دی۔ سری لنکا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 170 رن بنائے تھے جس کے جواب میں پاکستان 147 رن پر آل آؤٹ ہو گیا۔ چھٹی بار ایشیا کپ جیتنے والی سری لنکا نے 58 رنزپر پانچ وکٹ گنوائے لیکن راجا پکسے نے ٹربل شوٹر کا کردار ادا کرتے ہوئے 45 گیندوں میں چھ چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 71 رن بنا کر ٹیم کو 170 رن تک پہنچا دیا۔ پاکستان 171 رن کے ہدف کے تعاقب میں کبھی بھی مطلوبہ رن ریٹ حاصل نہ کر سکا۔ پاکستان کی جانب سے محمد رضوان نے 49 گیندوں پر 55 رن کی اننگز کھیلی جب کہ افتخار احمد نے 31 گیندوں پر 32 رنز بنائے۔ دونوں بلے بازوں نے 71 رنز کی شراکت داری میں 59 گیندیں کھیلیں جس سے پاکستان کے لیے آخری اوور میں مطلوبہ رن ریٹ حاصل کرنا انتہائی مشکل ہو گیا۔ مدوشن نے چار اوورز میں 34 رنز دے کر چار وکٹ لے کر پاکستانی بیٹنگ کی کمر توڑ دی جس میں کپتان بابر اعظم کی وکٹ بھی شامل تھی۔ سری لنکا نے بھانوکا راجا پکسے (71 ناٹ آؤٹ) اور وینندو ہسرنگا (36) کی دھماکہ خیز اننگز کی بدولت ایشیا کپ 2022 کے فائنل میں پاکستان کو 171 رن کا ہدف دیا۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر سری لنکا کو پہلے بیٹنگ کے لیے بلایا اور اوپنر کُوسل مینڈس (صفر) پہلے ہی اوور میں نسیم شاہ کی ایک بہترین گیند پر کیچ دے بیٹھے۔ دوسری جانب سری لنکا کے بلے باز 11 گیندوں پر آٹھ رن بنا کر رن ریٹ بڑھانے کی کوشش میں حارث رؤف کی گیند پر بابر اعظم کو کیچ دے بیٹھے۔ دھننجے ڈی سلوا نے چار چوکے لگائے لیکن وہ بھی 21 گیندوں میں 28 رن ہی بنا سکے۔ دانشکا گناتلک (01) اور کپتان داسن شناکا (02) کے کم اسکور پر آؤٹ ہونے کے بعد سری لنکا نے 58 رن پر پانچ وکٹ گنوا دیئے، لیکن راجا پکسے اور ہسرنگا نے محاذ سنبھالا اور چھٹی وکٹ کے لیے 58 رن کی قیمتی شراکت کی۔ ہسرنگا نے 21 گیندوں میں پانچ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 36 رن بنائے جبکہ راجا پکسے نے 45 گیندوں پر چھ چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 71 رن بنائے۔ ہسرنگا کے آؤٹ ہونے کے بعد، راجا پکسے نے چمیکا کرونارتنے (ناٹ آؤٹ 14) کے ساتھ ساتویں وکٹ کے لیے 54 رن جوڑے اور 20ویں اوور کی آخری دو گیندوں پر ایک چوکا اور ایک چھکا لگا کر ٹیم کو 20 اوور میں 170/6 تک پہنچا دیا۔ پاکستان کی جانب سے حارث رؤف نے چار اوورز میں 29 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں جب کہ نسیم شاہ (4 اوورز، 40 رنز)، شاداب خان (4 اوورز، 28 رنز) اور افتخار احمد (3 اوورز، 21 رنز) نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ ایک وکٹ محمد حسنین نے چار اوورز میں 41 رنز دیے اور کوئی وکٹ حاصل نہ کر سکے۔ سری لنکا نے 170 رنز کے ہدف کا دفاع کرتے ہوئے پہلی آفیشل گیند پھینکے بغیر نو رنز دے دیے۔ دلشان مدوشنکا نے پہلے اوور میں نو بال اور آٹھ وائیڈز پھینکے، حالانکہ انہوں نے مجموعی 12 رن دے کر اس اوور کو ختم کیا۔ چوتھے اوور میں پرمود مدوشن نے لگاتار گیندوں پر کپتان بابر اعظم (05) اور فخر زمان (صفر) کو پویلین لوٹا دیا۔ محمد رضوان اور افتخار احمد نے تیسری وکٹ کے لیے 71 رنز کی شراکت داری کی لیکن انھوں نے اس کے لیے 59 گیندیں کھیلیں۔ اس شراکت داری کی وجہ سے پاکستان کو آخری چھ اوورز میں 74 رنز درکار تھے اور نچلے آرڈر کے بلے باز دباؤ میں ڈھیر ہوگئے۔ چمیکا کرونارتنے نے 16ویں اوور میں محمد نواز (06) کو آؤٹ کیا۔ بلے سے 36 رنز بنانے والے آل راؤنڈر ہسرنگا نے 17 ویں اوور میں رضوان، خوشدل شاہ (02) اور آصف علی (کوئی) کو پویلین لوٹا دیا جس کے بعد پاکستان کی جیت کی امیدیں ختم ہوگئیں۔ چمیکا کرونارتنے نے 20ویں اوور کی آخری گیند پر حارث رؤف (13) کی وکٹ حاصل کر کے سری لنکا کی فتح پر مہر ثبت کر دی۔مدوشن کے چار وکٹ اور ہسرنگا کے تین وکٹوں کے علاوہ، چمیکا کرونارتنے نے دو وکٹیں حاصل کیں، جبکہ تیکشانا نے ایک وکٹ حاصل کی۔ مالی بحران کا سامنا کررہی سری لنکا نے آٹھ سال بعد ایشیا کپ کا خطاب جیتا ہے جبکہ آخری بار اس نے ٹرافی 2014 میں اپنے نام کی تھی۔ داسن شناکا کی ٹیم اب آئندہ ماہ آسٹریلیا میں منعقد ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائر میں جائے گی۔ facebook Whatsapp twitter google+ Share This print Share This: چھٹی بار سری لنکا کے سر سجا ایشیا کپ کاتاج، پاکستان کو 23 رن سے دی شکست http://sonews.in/iqr34 ایک نظر اس پر بھی جرمنی اور اسپین کے مابین مقابلہ ڈرا پر ختم، اسپین گروپ ای میں سرفہرست چار بار کی عالمی چیمپئن جرمنی نے قطر میں جاری فٹبال ورلڈ کپ مقابلے میں اسپین کے ساتھ 1-1 سے ڈرا میچ کھیلا اور آخری 16 میں پہنچنے کی امید کو برقرار رکھا ہے۔ 5 Hours Ago فیفا ورلڈ کپ 2022: ارجنٹینا کی سپر 16 ریس میں واپسی فیفا ورلڈ کپ 2022 جیتنے کے مضبوط دعویدار ارجنٹینا نے کپتان لیونل میسی کی بدولت میکسیکو کو 2-0 سے شکست دے کر سپر-16 میں پہنچنے کی اپنی امیدیں برقرار رکھیں۔ لوسیل اسٹیڈیم میں ہفتہ کو گروپ سی کے میچ میں میسی (64ویں منٹ) نے اپنی ٹیم کو برتری دلائی، جبکہ 87ویں منٹ میں میسی کی معاونت سے ... 20 Hours Ago فیفا ورلڈ کپ: سعودی عرب کو دوسرے میچ میں پولینڈ کے ہاتھوں شکست فٹبال ورلڈ کپ میں سعودی عرب اپنے دوسرے میچ میں پولینڈ کے ہاتھوں شکست کھا گیا۔قطر میں جاری ورلڈ کپ میں پولینڈ نے سعودی عرب کو 0-2 سے شکست دی۔ پولینڈ کے پیوٹر زیلنسکی نے 39 ویں اور روبرٹ نے82 ویں منٹ میں گول اسکورکیا۔ 1 Day Ago فیفا عالمی کپ 2022: ایران نے ویلس کو دی دو گول سے شکست ، جیت کے ساتھ ہی ایران کے حوصلے بلند، اگلے دور کے لئے امیدیں برقرار قطر میں چل رہے فیفا عالمی کپ میں ایران نے ایک سنسنی خیز مقابلے میں ویلس کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے ہرا دیا۔ اس جیت سے ایران کی ٹیم نے انگلیند کے ہاتھوں ہوئی ہار سے فٹبال شائقین میں اپنی عزت بحال کی ہے اور ایران اگلے دور کے لئے ہونے والی دوڑ میں ابھی بنا ہوا ہے۔ 2 Days Ago فیفا ورلڈکپ: میزبان قطر عالمی کپ سے باہر سب سے پہلے ٹورنامنٹ میں جگہ بنانے والا میزبان قطر عالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہونے والا پہلا ملک بھی بن چکا ہے۔ سچ پوچھیں تو حیرت نہیں ہوئی کیونکہ قطر کا موازنہ دیگر ٹیموں سے کرنا بے وقوفی تھی۔ 2 Days Ago سعودی عرب کے فٹ بال کھلاڑی مالا مال، ارجنٹائن کو شکست دینے پر ملے گی رولز رائس قطر کے لوسیل اسٹیڈیم میں دو بار کے فیفا ورلڈ کپ چیمپئن ارجنٹائن کے خلاف سعودی عرب کی جیت کو فٹبال کی دینا میں سب سے بڑے سرپرائز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بہت سے لوگوں نے ارجنٹائن کی شکست کو ورلڈ کپ کی تاریخ کا سب سے بڑا الٹ پھیر قرار دیا ہے۔ 2 Days Ago چین میں کورونا کی نئی لہر کے بعد پھر لاک ڈاون؛ 31 ہزار سے بھی زائد کیسس سامنے آنے کے بعد عوام پریشان چین میں چمگادڑوں میں کوویڈ جیسا ایک اور وائرس دریافت ہوا ہے جس کے تعلق سے بتایا جارہا ہے کہ یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 1 Day Ago ستیندر جین کو عدالت سے جھٹکا! خصوصی خوراک فراہم کرنے کی عرضی خارج منی لانڈرنگ کیس میں تہاڑ جیل میں قید دہلی حکومت کے وزیر ستیندر جین کو راؤس ایونیو کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ انہوں نے جیل میں اپنے عقیدے کے خصوصی خوراک فراہم کرنے کے لیے عرضی دائر کی تھی جسے خصوصی جج وکاس ڈھال کی عدالت نے ہفتہ کے روز مسترد کر دیا۔ 1 Day Ago بھٹکل کے طالب علم کی ایم ایس سی میں شاندار کامیابی؛ لندن میں یونیورسٹی کی طرف سے ملا گولڈ میڈل بھٹکل کے طالب علم محمد اٰمین ابن یونس بیلکے لندن یونیورسٹی میں ماسٹر آف سائنس (ایم ایس سی) میں ٹاپ پوزیشن کے ساتھ کامیاب ہوئے ہیں اور ان کی شاندار کامیابی پر انہیں یونیورسٹی آف دی ویسٹ آف اسکاوٹ لینڈ کی طرف سے گریجویشن ڈے کی تقریب میں گولڈ میڈل سے نوازا گیا ہے۔ ... 1 Day Ago فیفا عالمی کپ 2022: ایران نے ویلس کو دی دو گول سے شکست ، جیت کے ساتھ ہی ایران کے حوصلے بلند، اگلے دور کے لئے امیدیں برقرار قطر میں چل رہے فیفا عالمی کپ میں ایران نے ایک سنسنی خیز مقابلے میں ویلس کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے ہرا دیا۔ اس جیت سے ایران کی ٹیم نے انگلیند کے ہاتھوں ہوئی ہار سے فٹبال شائقین میں اپنی عزت بحال کی ہے اور ایران اگلے دور کے لئے ہونے والی دوڑ میں ابھی بنا ہوا ہے۔ 2 Days Ago منگلورو : غیر مسلم لڑکی کے ساتھ بس میں سفر کرنے پر مسلم لڑکے پر حملہ اپنی ہم جماعت غیر مسلم لڑکی کے ساتھ بس میں سفر کرنے پر ہندو نوجوانوں کی ایک گینگ نے سید راشیم عمر نامی طالب علم پر حملہ کیا ۔ 2 Days Ago درخواست گزار نے سپریم کورٹ کے جج کوہی دہشت گرد کہہ دیا، عدالت نے کہا،جیل بھیجوں گا تو سمجھ جائیں گے ایک شخص نے سپریم کورٹ کے جج کو دہشت گرد کہہ دیا۔ سپریم کورٹ نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رجسٹری کو انہیں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔ 2 Days Ago اشتہارات اشتہارات اشتہارات اشتہارات اشتہارات اشتہارات اشتہارات ساحل آن لائن: ریاست کرناٹک سے شائع ہونے والا تین زبانوں کا منفرد نیوز پورٹل جو ساحلی کینرا کی خبروں کے ساتھ ساتھ ریاستی، قومی اور بین الاقوامی خبروں سے آپ کو باخبر رکھتا ہے۔
روس سےتعلق رکھنےوالےسابق مکسڈمارشل آرٹسٹ خبیب عبدالمناپووچ نورماگومیدوف 20ستمبر1988کوروس کےمسلمان گھرانےمیں پیداہوئے۔ انہوں نےالٹیمیٹ فائٹنگ چیمپیئن شپ (یوایف سی) کی لائٹ ویٹ ڈویژن میں حصہ لیااورفتوحات کی ایک تاریخ رقم کردی۔ اپنےمختصرمگرشاندارکیرئیرمیں خبیب اپریل 2018سے مارچ 2021 تک مسلسل لائٹ ویٹ چیمپئن شپ کااعزازاپنےنام کرتےرہے۔ یہ کہناغلط نہ ہوگاکہ ان کےسامنےجوبھی آیا،دھول چاٹنےپرمجبورہوا۔ خبیب دنیابھرکےمسلمان نوجوانوں کیلئےرول ماڈل کی حیثیت رکھتےہیں ۔ ان کی سوچ آج کل کےنوجوانوں سےیکسرمختلف ہے۔ وہ اپنےچاہنےوالوں سےکیاچاہتےہیں؟ مندرجہ ذیل سطورمیں ہم خبیب کی زندگی سےجڑی چنداہم باتوں کاذکرکرتےہیں۔ پیسہ ہاتھ میں رکھو،دماغ میں نہیں خبیب نےایک تقریب میں اپنےچاہنےوالوں سےمخاطب ہوتےہوئےکہااس کھیل میں پیسہ اورشہرت آپ پرٹوٹ کربرستاہےاورآپ چھوٹی سی عمرمیں مشہوراوردولت مندہوجاتےہیں ۔ خبیب کےمطابق وہ گیم پیسےکیلئےنہیں بلکہ اپنی ساکھ کیلئےکھیلتےرہے۔ پیسےکیلئےکھیلنااوراپنی ساکھ کیلئےکھیلنادوبہت ہی مختلف باتیں ہیں ۔ انہوں نےپیسےکوہمیشہ اپنےہاتھ میں رکھاہے،دماغ میں نہیں۔ پیسہ ہاتھ میں ہوتواچھاہےکیونکہ اس سےآپ دوسروں کی مددکرسکتےہیں لیکن اگرپیسہ آپ کےدماغ میں ہےتویہ ایک خرابی ہے۔ دوسروں کیلئےاچھی مثال بنیں خبیب کہتےہیں آج انٹرنیٹ کادورہے۔ سب آپ کوجانتےہیں ، اس لئےکوشش کریں کہ دوسروں کیلئےاچھی مثال قائم کریں ۔ پرجوش رہیں ، پراعتمادرہیں خبیب کےمطابق وہ رنگ میں اپنےمخالف فائٹرکی عزت کرتےہیں لیکن وہ آج تک جن جن سےبھی لڑے،کوئی ایک بھی ان کےلیول کاکھلاڑی نہیں تھا۔ وہ جب بھی رنگ میں جاتےتواس اعتمادکےساتھ کہ انہوں نےہرحال میں جیتناہے۔ ہمیشہ والدین کی عزت کریں اپنےنوجوان فینزسےمخاطب ہوتےہوئےخبیب کہتےہیں کہ ہمیشہ اپنےوالدین کی عزت کریں ، ان کےقریب رہیں اورانہیں کوئی تکلیف نہ دیں ۔ وہ آپ کی زندگی میں بہت اہم ہیں،انہیں کبھی نظراندازنہ کریں اورنہ ہی کبھی کچھ ایساکریں کہ انہیں دکھ پہنچے۔ محنت سےکبھی نہ تھکیں خبیب اپنےمداحوں کونصیحت کرتےہوئےکہتےہیں کہ اپنی منزل کوحاصل کرنےکیلئےجی جان سےمحنت کریں اورکبھی محنت سےنہ تھکیں ۔ ممکن ہےآپ محنت کےبعداپنی منزل کوپالیں اوراس کےبعدمحنت کرناکم کردیں ۔ ایساکرنادرست نہیں۔ آپ بھلےورلڈچیمپئن ہی کیوں نہ ہوں،محنت اسی طرح کریں جیسےآپ چیمپئن بننےکیلئےکرتےتھے۔ سب کی عزت کریں خبیب کہتےہیں ہمیشہ سب کی عزت کریں ۔ اس گیم کوبہت سےنوجوان فالوکرتےہیں اگرآپ اپنےمخالف کی عزت نہیں کریں گےتوآپ کودیکھنےوالےنوجوان بھی وہی کریں گے۔ یوایف سی ایک عزت والی سپورٹ ہے،ایک دوسرےکوگالیاں دینےیابرابھلاکہنےوالی نہیں۔ انہوں نےکہاان کےمخالف کک باکسرمیک گروورانہیں ہمیشہ رنگ سےباہرغصہ دلانےکی کوشش کرتےلیکن انہوں نےکبھی ردعمل نہیں دیااوراپنےغصےکورنگ میں جانےتک سنبھال کررکھا۔ہمیشہ اپنےجذبات پرقابورکھیں چاہیں کوئی کتناہی غصہ دلانےکی کوشش کرے۔ اپنی منزل حاصل کرنےکاطریقہ اگرآپ کی کوئی منزل ہےاورآپ اسےحاصل کرناچاہتےہیں توصرف ایک ہی راستہ ہے ۔ محنت کریں۔ اگرآپ ریلیکس ہوئےتوکوئی دوسراآکرآپ کی جگہ لےلےگا۔ بانٹیں Facebook Twitter Stumbleupon LinkedIn Pinterest پچھلا پنجاب میں سرمائی تعطیلات کااعلان اگلے خوشیاں بانٹنےکا2سالہ ڈگری پروگرام متعلقہ مضامین ورلڈکپ فٹبال ۔۔ بہت کچھ ہےجوبالکل نیاہے 5 دن ago ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ انگلینڈ کےنام،پاکستانی بیٹنگ پھردھوکہ دےگئی 2 ہفتے ago تنقیدکی زدمیں آئےبابراعظم کابڑافیصلہ 3 ہفتے ago یہ بھی چیک کریں اگرمگرکاکھیل ختم۔۔پاکستان کی سیمی فائنل میں اینٹری ویب ڈیسک ۔۔ بلاآخراگرمگرکاکھیل ختم ہوااورپاکستان بنگلادیش کو ہرا کر ٹی 20 ورلڈ کپ 2022 … عمران خان کاحکومت کوبڑاسرپرائز عمران خان کیلئےراناثنااللہ کااہم پیغام پنجاب میں حکومت کی تبدیلی،زرداری کوٹاسک مل گیا مجرموں کیخلاف خطرناک روبوٹ فورس تیار عمران خان کیوں عاصم منیرکوپسندنہیں کرتےتھے؟ حالیہ پوسٹس عمران خان کاحکومت کوبڑاسرپرائز 6 گھنٹے ago عمران خان کیلئےراناثنااللہ کااہم پیغام 14 گھنٹے ago پنجاب میں حکومت کی تبدیلی،زرداری کوٹاسک مل گیا 2 دن ago مجرموں کیخلاف خطرناک روبوٹ فورس تیار 2 دن ago عمران خان کیوں عاصم منیرکوپسندنہیں کرتےتھے؟ 3 دن ago بلاگ 3 دن ago سیانی کی آخری قسط ،کیاکرن پھرجیت جائےگی؟ 3 دن ago پاکستانی شوبزانڈسٹری : عجب کرپشن کی گجب کہانیاں 2 ہفتے ago ٹویٹرختم ہونےجارہاہے؟اندرکی باتیں باہرآگئیں اکتوبر 23, 2022 عورت ڈائن نہیں ۔۔ پاکستانی ڈرامےکیادکھارہےہیں؟ اکتوبر 19, 2022 لانگ مارچ : کیاعمران خان کامیاب ہوجائیں گے؟ مقبول پوسٹس نورمقدم قتل کیس : فرانزک رپورٹ میں خوفناک انکشافات اگست 12, 2021 ٹوکیواولمپکس: پاکستانی ایتھلیٹس کی بدترین کارکردگی جولائی 29, 2021 چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کابوریابسترگول مارچ 4, 2021 ملکی تاریخ کاسب سےبڑافراڈ جنوری 28, 2021 جیک ما کی پراسرارگمشدگی کےپیچھےکون؟ جنوری 29, 2021 سیکشن بلاگ انٹرنیشنل پاکستان انٹرٹیمنٹ کوئک لنکز پرائیوسی پالیسی رابطہ کریں شرائط و ضوابط کورونا معلومات ہمارے ای میل نیوز لیٹر کو سبسکرائب کریں ہمارے بارے میں وہ پلیٹ فارم جہاں آپ کوخبر ملتی ہےاورخبرکےاندر کی کہانی بھی ۔ حقائق پر مبنی تجزئیےاورمختلف الخیال لوگوں کی آراپرمبنی بلاگز بھی ۔ ہمارامقصدآپ تک نیوزپہنچاناہی نہیں بلکہ اسےدلچسپ بنانابھی ہے۔ انشااللہ خبرکےراستےآپ کےدل میں اترنےکی کوشش جاری رہےگی۔ پاکستان زندہ باد
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاہور کی جانب سے ضلع کے مختلف یونٹس میں بچوں کی دینی واخلاقی تربیت کے لیے سمر کیمپس کا انعقاد کیا گیا ۔ رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاہور کی جانب سے ضلع کے مختلف یونٹس میں بچوں کی دینی واخلاقی تربیت کے لیے سمر کیمپس کا انعقاد کامیابی سے جاری ہے ۔جعفریہ کالونی یونٹ میں گیارہواں سہ روزہ سمر کیمپ قائم کیا گیا۔ محترمہ حنا تقوی ضلعی سیکرٹری جنرل محترمہ عظمیٰ نقوی ڈپٹی سیکرٹری جنرل،محترمہ فرحانہ سیکرٹری شعبہ تعلیم اور محترمہ نجبہ سیکرٹری شعبہ تربیت نے معرفتِ امام زمانہ علیہ السلام،معرفت اہلبیت علیہم السلام،تفسیر قرآنی آیات و احادیث، اسلامی احکام و عقائد کی موضوعات پر دروس دیے۔ ایام ولادت باسعادت امام رضا علیہ السلام کے موقع پر بچوں اور والدین سے گفتگو کرتے ہوئے محترمہ حنا تقوی کا کہنا تھا کہ جو کوئی یہ چاہتا ہے کہ گمراہی اور جہالت سے اپنے آپ کو بچائے رکھے اسے چاہئے کہ وہ معصومین علیہم السلام کے بتائے ہوئے راستہ پر گامزن ہو اور ان کی اطاعت کرے۔محترمہ حنا تقوی اور محترمہ عظمیٰ نقوی نے یونٹ اراکین کے جوش و جذبے کو قابلِ تعریف قرار دیا۔ ٹیگس: وحدت مسلمین سمر کیمپ حنا تقوی مختصر لینک rasanews.ir/301qgC ‫شیئر‬ 0 ‫متعلقہ خبریں آیت اللہ امامی کاشانی: شیخ زکزکی کو فورا رہا کیا جائے | یورپین ممالک اپنے وعدوں پر عمل کریں سید حسن نصراللہ: تحریک مزاحمت کی مضبوط پوزیشن جواد ظریف: علاقے میں امریکی موجودگی عدم استحکام کا باعث تبصرہ بھیجیں نام: ایمیل: * ‫نظریہ‬: ‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں. ‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬ ہمارے بارے میں ہم سے رابطہ ‫‫آکارئیو‬ ‫لینکس‬ سروے رپورٹ ‫موسم‬ سرچ ‫خبرنامہ‬ RSS اس ویب ‫سائٹ‬ کے تمام حقوق رسا نیوز کے لیے محفوظ ہیں | ہم سے رابطہ | ہمارے بارے میں Copyright © 2018 RasaNews.ir . All rights reserved
’ہائے ہائے مودی‘ اور ’اچھے دن کب آئیں گے،مودی جب گھر جائیں گے‘جیسے کے نعروں کی گونجکے ساتھ جلوس شہیدوں کی یادگار پر ختم ہوا By admin Last updated نومبر 10, 2018 822 Share مالیگاؤں(نامہ نگار) کل سہ پہر 4؍بجے نوٹ بندی کی دوسری برسی کے موقع پر کانگریس کمیٹی قدوائی روڈ سے مالیگاؤں سینٹرل کے رکن اسمبلی آصف شیخ رشید کی قیادت میں ایکجلوس شہیدوں کی یادگار پر پہونچا مظاہرین راستے بھر ’مہنگائی کی ذمہ دار،بھاجپا مودی کی سرکار‘،’مودی تیرے کتنے دن جمعہ جمعہ آٹھ دن‘،’اچھے دن کب آئیں گے،مودی جب گھر جائیں گے‘،’جو نہ روکے مہنگائی،سرکار نکمی ہے،جو سرکار نکمی ہے،وہ سرکار بدلنی ہے‘ اور’ کالادھن کہاں گیا ،مالیا لیکر بھاگ گیا‘جیسے نعرے لگاتے رہے۔شہیدوں کی یادگار پر پہونچنے کے بعد بھی نعروں کی گونج برابر جاری رہی اسی درمیان کانگریس ترجمان صابر گوہر نے اس جلوس کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس کے صدر راہل گاندھی کی ایماء پر 8؍نومبر کو نوٹ بندی کے دوبرس مکمل ہونے پر برادران وطن کے عظیم تہوار دیوالی کی وجہ سے ایک روز تاخیر سے ملک گیر مظاہرہ کیا جارہا ہے،انہوں نے کہا کہ بی جے پی قیادت والی حکومت کے وزیراعظم نریندر مودی نے دوبرس قبل 8؍نومبر 2016کی شام میںہزار اور پانچ سو کے نوٹ کو چلن سے باہر کردیاتھا اور اس کے ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ حکومت کے اس اقدام سے 50؍دنوں کی مدت میں ہندوستان میں جتنا بھی کالا دھن ہے وہ باہر آجائیگا لیکن دوسال گذرنے کے بعدبھی کالا دھن تو باہر نہیں آیا الٹے ملک کی معیشت تباہ ہوگئی اور مہنگائی مسلسل بڑھتی گئی۔ آصف شیخ رشید نے اس موقع پر مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کے غلط فیصلوں کا نقصان پورے ملک کے عوام کو بھگتنا پڑرہاہے نوٹ بندی کی وجہ سے جہاں مہنگائی میں اضافہ ہوا اور ملک کی معیشت تباہ ہوئی وہیں نوٹ بندی کے اولین پچاس دنوں میں بینکوں میں نمبر لگاکر کھڑے درجنوں افراد کی دم گھٹنے،اور بھیڑ میں دبنے کی وجہ سے موت واقع ہوگئی لوگ کئی کئی گھنٹوں بھوکے پیاسے قطاروں میں کھڑے رہے اور تکلیف برداشت کی انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس افراتفری میں جن لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی ہے ان کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری کے علاوہ کم از کم 25؍لاکھ کا ہرجانہ ملنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کے دام روزانہ بڑھ رہے ہیں،مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے، ایک ملک ایک ٹیکس کے نعرے کیساتھ جی ایس ٹی کا نفاذ کیا گیا لیکن اس کے باوجود بہت ساری ضروریات زندگی کی اشیاء پر ایکسائز ڈیوٹی کے علاوہ بھی الگ الگ ٹیکس لگائے جارہے ہیں اور نریندر مودی کا حاکمانہ رویہ ہٹلر شاہی کی غمازی کررہا ہے۔کانگریس صدر راہل گاندھی کی قیادت میں ملک کا غریب اور کاروباری طبقہ آس سمت چل پڑا ہے آخر میں آصف شیخ رشید نے کہا کہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی غرض سے نریندر مودی کھل کر مذہبی جذبات بھڑکانے اور رام مندر کا شوشہ چھوڑنے پر مجبور ہیں لیکن ملک کی عوام اب سب کچھ سمجھنے لگی ہے مودی حکومت کے گنتی کے دن بچے ہیں اور کانگریس اور دیگر سیکیولر پارٹیوں کا اتحاد مودی حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ نوٹ بندی کی دوسری برسی کے موقع پر صدر شہر کانگریس شیخ رشید کی قیادت میں کانگریس کمیٹی سے شہیدوں کی یادگار تک کئے گئے مظاہرے میں رکن اسمبلی کے علاوہ سابق کونسلر محمد رضوان،بلاک کانگریس صدر محمد یاسین رحمت اللّٰہ ،شیخ رفیق احمد،کانگریس اقلیتی سیل کے صدرعلی احمد عبدالغنی،ریاض گیتانجلی ،امتیاز کمال،جمشید پترا والا،جمال الدین سید،زینو پٹھان،ابراہیم مختار انقلابی،محمد رضوان ثناء ،ظفر اسمارٹ، اشتیاق عمر خان،اشفاق کلیم،ایوب خان،ابراہیم دادا میاں،عبدالحفیظ انصاری،سمیت کانگریس کے سینکڑوں ذمہ داران،عہدیداران اور خیرخواہ شامل تھے شہیدوں کی یادگار کے پاس ایڈیشنل کلیکٹر آفس سے نائب تحصیلدار شری نکم کانگریس مظاہرہ کا میمورنڈم لینے کیلئے آئے ہوئے تھے تمام شرکاء کے شکریہ کیساتھ اس مظاہرہ کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔
قبائلی طلباء کی تعلیم کو اولین ترجیح کے طور پر اہمیت دیں کر "قبائلی تعلیمی منصوبے” کے تحت خصوصی بجٹ مختص کیا گیا: سیکریٹری ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری دفعہ 370 اور 35 اے کو واپس لانا ناممکن ہے ،البتہ سٹیٹ ہوڈ کی بحالی ممکن ہے، آو سب اور میرا ساتھ دیں:الطاف بخآری 15 اگست کے پیش و نظر جموں و کشمیر میں کثیر سطحی حفاظتی حصار کا انتظام کیا گیا ہے ۔۔۔ ڈی جی پی دلباغ سنگھ 16 جےکےایس حاضر سروس افسران کو 12 سال بعد آئی اے ایس میں شامل کیا گیا۔۔۔۔۔سرکار ڈی ڈی سی چیئرپرسن شوپیان نے اسپورٹس اسٹیڈیم میں” ایٹ رائٹ میلے” کا کیا افتتاح ۔۔۔۔ SSP Shopian flags off Bharat Darshan tour-2022 at District Police Lines Shopian. کشمیر کی خوبصورتی صرف چند مقامات تک محدود نہیں ہے اس لئے حکومت دیگر مقامات کو بھی سیاحت پر لانے جا رہی ہے جموں وکشمیر میں سال 2021 میں ٹریفک کے 5036 حادثات کے دوران 713افراد ہلاک 6 ہزار 447 زخمی معروف شاعر اور سرکردہ ادیب و محقق ناجی منور کے انتقال پر ڈپٹی کمشنر شوپیان کا اظہار تعزیت۔۔۔۔ ‹ › آخر الأخبار جن ابھیان پرگرام کے تحت شوپیان بھر میں متعدد سرگرمیاں زوروں پر... قبائلی طلباء کی تعلیم کو اولین ترجیح کے طور پر اہمیت دیں کر "ق... دفعہ 370 اور 35 اے کو واپس لانا ناممکن ہے ،البتہ سٹیٹ ہوڈ کی ب... 15 اگست کے پیش و نظر جموں و کشمیر میں کثیر سطحی حفاظتی حصار ک... 16 جےکےایس حاضر سروس افسران کو 12 سال بعد آئی اے ایس میں شامل... ڈی ڈی سی چیئرپرسن شوپیان نے اسپورٹس اسٹیڈیم میں" ایٹ رائٹ میلے... SSP Shopian flags off Bharat Darshan tour-2022 at District Pol... کشمیر کی خوبصورتی صرف چند مقامات تک محدود نہیں ہے اس لئے حکومت... جموں کشمیر کے چیف سیکریٹری نےایشیا کے سب سے بڑے ٹیولپ گارڈن کو... 5پارلیمانی اور90اسمبلی حلقوںکی سرنو حدبندی :6مارچ 2020میں قا ئ... مذاکرات کی بازگشت اورمرکزی وزیرداخلہ اَمت شاہ کادورہ سری نگر By News Desk on جون 25, 2019 No Comment مختلف سطحوں پرمشاورت کاسلسلہ جاری میرواعظ عمرفاروق کی پروفیسرغنی اوربلال لون کیساتھ اہم گفت وشنید سرینگر ۲۵ ، جون ؍ کے این ایس ؍ مرکزاورحریت لیڈرشپ کے درمیان مذاکراتی عمل شروع ہونے کی بازگشت اورمرکزی وزیرداخلہ اَمت شاہ کی 2روزہ دورے کیلئے سری نگرآمدکے بیچ سوموارکومیرواعظ عمرفاروق نے حریت (ع) کے دوسینئرلیڈران پروفیسر عبدالغنی بٹ اوربلال غنی لون کیساتھ اپنی رہائش گاہ واقع نگین حضرتبل میں اہم ملاقات کی جس دوران ریاست کی سیاسی صورتحال اورمذاکرات کامعاملہ زیرغورلایاگیا۔کشمیر نیوزسروس(کے این ایس)کے مطابق ریاستی گورنرستیہ پال ملک کی جانب سے حریت لیڈران کے مذاکرات کیلئے تیارہونے کاانکشاف یادعویٰ کئے جانے کے بعدمختلف سطحوں پرمرکزاورکشمیری حریت لیڈرشپ کے درمیان مذاکرات کاعمل شروع ہونے کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں ،اوراس بیچ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں میں بھی ممکنہ طورپربات چیت کاعمل شروع ہونے کے معاملے یاپیش رفت پرصلاح مشورہ کیاجارہاہے ۔اس دوران معلوم ہواکہ سوموارکے روزپروفیسر عبدالغنی بٹ اوربلال غنی لون نے میرواعظ منزل واقع نگین حضرتبل جاکرحریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمرفاروق کیساتھ ملاقات کی۔بائورکیاجاتاہے کہ اس ملاقات کے دوران مجوزہ یاممکنہ مذاکرات کامعاملہ زیرغورلایاگیا۔بتایاجاتاہے کہ اس ملاقات کے دوران حریت(ع) کے تین سینئرلیڈروں نے ریاست کی سیاسی صورتحال اورمذاکرات کامعاملہ زیرغورلایا۔پروفیسرعبدالغنی بٹ نے اس ملاقات کی تصدیق کی تاہم انہوں نے تفصیلات ظاہرنہیں کیں ۔کے این ایس کیساتھ فون پربات کرتے ہوئے پروفیسرغنی کاکہناتھاکہ وہ حاجی عبدالاترمبوکے اہل خانہ سے تعزیت پرسی کرنے کے بعدنگین میں میرواعظ سے ملاقی ہوئے اورکچھ وقت بعدبلال لون بھی یہاں پہنچے ۔پروفیسر غنی نے اپنے منفرداندازمیں کہاکہ ہم نے وہاں ظہرانہ کیا،اوراسکے بعدچائے کوفی بھی نوش کی ۔انہوں نے واضح کیاکہ حریت کانفرنس مذاکرات کیخلاف نہیں ہے بلکہ ہم ہراُس عمل کے حامی اورطرفداررہے ہیں ،جس کامقصدمسئلہ کشمیرکاپائیداراورقابل قبول حل نکالناہو۔پروفیسر غنی کاکہناتھاکہ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت اورپاکستان کے درمیان مذاکرات کاعمل شروع ہو،اورپھرجب یہ دونوں ممالک کشمیرمسئلے پربات چیت شروع کریں تواس عمل میں کشمیری لیڈرشپ کوبھی شامل کیاجائے ۔تاہم انہوں نے اسبات پرزوردیاکہ جوجرات مندی اورحقیقت پسندی اٹل بہاری واجپائی اورجنرل پرویز مشرف نے دکھائی تھی ،وہی جرات مندی دونوں ملکوں کی موجودہ قیادت کوبھی دکھانی چاہئے تاکہ حقیقی امن ،خوشحالی اورکشمیرمسئلے کے حتمی حل کی راہیں ہموارہوسکیں ۔خیال رہے میرواعظ کی سربراہی والی حریت کانفرنس کی جانب سے حالیہ دنوں میں مذاکرات کے حوالے سے مثبت بیانات یاردعمل سامنے آیاہے جبکہ سوموارکوبھی حریت(ع) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں پھرایک مرتبہ یہ واضح کیاگیاکہ حریت کانفرنس نے مرکزی سرکارپرزوردیاکہ وہ مذاکرات کے حوالے سے پاکستانی وزیرا عظم عمران خان کو بھی اعتماد میں لیں۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی وزیر اعظم نے متعدد بار کشمیر سمیت دیگر حل طلب اُمور پربھارت کو مذاکرات کی پیش کش کی، لہٰذا نئی دہلی کو معاملات کے پرامن تصفیہ پر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو بھی اعتمادمیں لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حریت (ع) نے اپنے یوم تاسیس سے ہی بات چیت کی حمایت کی ہے، لہٰذا میرواعظ عمر فاروق کے تازہ بیان میں کوئی نئی اور اجنبی بات نہیں ہے۔ مذاکرات کی بازگشت اورمرکزی وزیرداخلہ اَمت شاہ کادورہ سری نگر added by News Desk on جون 25, 2019 View all posts by News Desk → Related Leave a Reply Cancel Reply Your email address will not be published. Home About Us Contact Us FAQ Privacy Policy Terms of Service محفوظ شدہ دستاویزات میں تلاش ایک مہینہ منتخب کریں منتخب کریں کے لئے کلک کریں اکتوبر ۲۰۲۲ ستمبر ۲۰۲۲ اگست ۲۰۲۲ مارچ ۲۰۲۲ فروری ۲۰۲۲ دسمبر ۲۰۲۱ نومبر ۲۰۲۱ ستمبر ۲۰۲۱ جولائی ۲۰۲۱ جون ۲۰۲۱ مئی ۲۰۲۱ اپریل ۲۰۲۱ مارچ ۲۰۲۱ فروری ۲۰۲۱ جنوری ۲۰۲۱ اگست ۲۰۱۹ جولائی ۲۰۱۹ جون ۲۰۱۹ مئی ۲۰۱۹ اپریل ۲۰۱۹ مارچ ۲۰۱۹ فروری ۲۰۱۹ جنوری ۲۰۱۹ دسمبر ۲۰۱۸ نومبر ۲۰۱۸ اکتوبر ۲۰۱۸ ستمبر ۲۰۱۸ اگست ۲۰۱۸ جولائی ۲۰۱۸ جون ۲۰۱۸ مئی ۲۰۱۸ اپریل ۲۰۱۸ مارچ ۲۰۱۸ فروری ۲۰۱۸ ایک زمرہ منتخب کریں Click to Select اداریہ ادب نامہ بین الاقوامی تازہ ترین جموں روبرو کالم کشمیر کھیل
اعجاز احمد انڈر 16 اور اے ٹیموں کے ساتھ بھی کام کریں گے۔ سابق کرکٹر اعجاز احمد کی تقرری 3 سال کے لیے کی گئی ہے، اعجاز احمد اے سی سی انڈر 19 ایشیا کپ کے بعد اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ آئندہ ماہ قومی اے کرکٹ ٹیم کی کینیا میں 8 ملکی ٹورنامنٹ میں شرکت اعجاز احمد کی پہلی اسائنمنٹ ہوگی۔ بنگلہ دیش انڈر 16 کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد اور ایمرجنگ ایشیا کپ میں بھی اعجاز احمد ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ آئندہ سال قومی انڈر 19 کرکٹ ٹیم کو آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کرنی ہے۔ اعجاز احمد کا انتخاب وسیم خان اور مدثر نذر پر مشتمل کمیٹی نے کیا ہے، کمیٹی نے عہدے کے لیے خواہشمند دیگر سابق کرکٹرز کے انٹرویوز کے بعد اعجاز احمد کا نام فائنل کیا۔ اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ اہم ذمہ داری سونپے جانے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کا مشکور ہوں، اپنے تجربے کی بنیاد پر قومی جونیئر کرکٹ کی بہتری میں کردار ادا کروں گا، ڈایریکٙٹر اکیڈمیز مدثر نذر کا کہنا ہے کہ اعجاز احمد کی بطور کوچ قابلیت پر کوئی شک نہیں، اعجاز احمد کھیل پر گرفت اور کھلاڑی کی پہچان کرنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ سب سے زیادہ پڑھی جانے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم کا 2023 تک کا شیڈول 31/Jul/2019 مزید خبریں تازہ ترین خبریں قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم کی انٹرنیشنل کرکٹ میں ابتدائی جدوجہد کی داستان 30/Nov/2022 پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سے 1 دن قبل انگلش کپتان سمیت متعدد کھلاڑیوں کی طبیعت ناساز 30/Nov/2022 ٹی 10 لیگ میں افتخار احمد کی دھواں دار اننگز، چھکوں کی برسات کردی 30/Nov/2022 پاکستانی بیٹنگ لائن کے بارے میں انگلش فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن کا اہم بیان 29/Nov/2022 مزید خبریں تازہ ترین ویڈیوز Why Pakistan couldn't win T20 World Cup final? 15/Nov/2022 پاکستان کو سیمی فائنل میں بابر اور رضوان سے امیدیں وابستہ ہیں 08/Nov/2022 Pakistan vs Zimbabwe | Talk Cricket | Cricket Pakistan 29/Oct/2022 Pakistan play Zimbabwe in their second T20 World Cup game 27/Oct/2022 MORE VIDEOS فوری رابطے خبریں نمایاں بلاگز ویڈیوز تصاویر اعداد و شمار ہمارے متعلق رابطہ ہمیں فالو کریں کاپی رائٹ © 2022 کرکٹ پاکستان . شرائط و ضوابط پرائیویسی پالیسی واپس اوپر '+element.player_name+' Description '); }); }, error: function(error){ } }); }); $( ".fix" ).click(function() { $(this).addClass( "active" ); $( ".res" ).removeClass( "active" ); }); $( ".res" ).click(function() { $(this).addClass( "active" ); $( ".fix" ).removeClass( "active" ); }); $( ".tab_btn1" ).click(function() { $(this).addClass( "active" ); $( ".tab_btn2" ).removeClass( "active" ); $( ".tab_box1" ).show(); $( ".tab_box2" ).hide(); }); $( ".tab_btn2" ).click(function() { $(this).addClass( "active" ); $( ".tab_btn1" ).removeClass( "active" ); $( ".tab_box2" ).show(); $( ".tab_box1" ).hide(); }); /*$('.countdown').countdown('2018/12/12', function(event) { $(this).html(event.strftime(' HRS%H '+' MIN%M '+' SEC%S ' )); });*/ }); $(".filter_box").click( function() { $(this).children("ul").toggle(); }); $('.filter_box ul li a').click(function() { var txt = $(this).text(); $(this).parents('.filter_box').children('.fltr_txt').html(txt); }); $('.jcarousel').jcarousel({ rtl: true, });
سابق رکن پارلیمنٹ اور حلقہ انتخاب کے پہلے امیدوار صالح عاشور نے بیرون ملک پھنسے ہوئے تارکین وطن مزدوروں ، خاص طور پر مصری اور شامی شہریوں کے لئے ورک پرمٹ کے اجرا کی اجازت دینے کے حکومت کے فیصلے پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس طرح کے فیصلے کے تحت آبادیاتی ڈھانچے کے معاملے کو حل کرنے سے متعلق حال ہی میں منظور شدہ قانون کے منافی ہے ، اور متنبہ کیا گیا ہے کہ حکومت کو جلد ہی سخت سوالات کا نشانہ بنایا جائے گا۔ پبلک اتھارٹی فار مین پاور (پی اے ایم) کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ اتھارٹی نے پھنسے ہوئے غیر ملکی ملازمین کو کویت واپس جانے کی اجازت دینے کے لئے ورک پرمٹ جاری کرنا شروع کردیاہے۔ ذرائع نے وضاحت کی کہ یہ قدم کابینہ کی تشکیل کردہ ہیلتھ کمیٹی کے اس فیصلے کے عین مطابق ہے جس میں مالکان سیکیورٹی سے منظوری حاصل کرنے کے لئے بیرون ملک پھنسے ہوئے ضروری تارکین وطن کارکنوں کی ایک فہرست وزارت داخلہ کو بھیج سکتے ہیں۔ وزارت سے سیکیورٹی کی منظوری حاصل کرنے کے بعد ، پھنسے ہوئے تارکین وطن کارکنوں کو بیرون ملک مقیم ورک پرمٹ کے اجراء کے لئے آجر پبلک اتھارٹی فار مین پاورکو درخواست پیش کریں گے۔ آجر جاری دستاویزات کو اختیار دیں گے اور پھر ان تارکین وطن کارکنوں کو بھیجیں گے جو اپنے اپنے ممالک میں ضروری طریقہ کار مکمل کریں گے۔ اس فیصلے سے کرونا وائرس کے بحران کی وجہ سے کویت بین الاقوامی ہوائی اڈے کی بندش کی وجہ سے آٹھ ماہ کی معطلی کا خاتمہ ہوگا۔ بحوالہ: سعید محمود الصالح عرب ٹائمز کویت کیٹاگری میں : اہم خبریں، کویت مزید پڑھیں کویت میں مقیم 369 غیر مسلم افراد نے کلمہ طیبہ پڑھ لیا اسلامی بینکنگ کے اثاثوں میں کویت نے عالمی سطح پر نمایاں پوزیشن حاصل کر… پاکستان تحریک طالبان کی دھمکی سچ ثابت ہو گئی، کوئٹہ میں خودکش حملہ کر… معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر اور ایپل کمپنی میں جنگ چھڑ گئی کویت موبائل آئی ڈی کی نئی 5 شاندار اپڈیٹ متعارف کرا دی گئی کویت: کیا “ایپل پے” کے نیٹ سروس کا خاتمہ کر دے گا؟ وضاحت آ… Load/Hide Comments اپنا تبصرہ بھیجیں Cancel reply آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا اپنا تبصرہ لکھیں آپکا نام* آپکا ای میل ایڈریس* Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. اشتہارات ہماری ای میل لسٹ میں شامل ہوں ہمارے نیوز لیٹر میں شمولیت اختیار کر کے تازہ ترین خبریں اپنے میل باکس میں حاصل کریں۔ ہم سے رابطہ کے ذرائعے ہمارا فیس بک پیج ہمارا یوٹیوب چینل ہماری ٹویٹر پروفائل ہمارا انسٹاگرام پیج ہمارا ٹیلی گرام چینل ہمارے بارے میں کاپی رائٹس پرائیویسی پالیسی قوائد و ضوابط ہم سے رابطہ ہمارے بارے میں اہم کیٹا گریز اہم خبریں بین اقوامی تصاویر اور مناظر سائنس اور ٹیکنالوجی سفارت خانہ مشاہیر ملٹی میڈیا وڈیوز پاکستان کالمز کویت ہیلپ ڈیسک ہمارا مقصد پاکستان کی حالیہ خبریں اور بالعموم دنیا بھر کے مد و جزر کو آپ کی وسعت میں لانا ہے۔ یہاں کویت میں مقیم پاکستانی تارکینِ وطن کے لیے ملک و قوم سے متعلق تازہ خبریں، بہترین کالمز، اور معلومات کو قومی زبان ”اردو“ میں پہنچانا ہمارا اولین فریضہ ہے۔
ویڈیو سرخیاں — سماء اسپیشل — ٧ سے ٨ — عوام کی آواز — عوام کی آواز — احتساب — گیم سیٹ میچ — ندیم مالیک — نیا دن — نیوز بیٹ — پکار — قطب آن لائن ٹی وی پروگرام اینکرز — شوز — شیڈول Subscribe to notifications Get the latest news and updates from Samaa TV Not Now Allow Notifications پاکستان متحدہ کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے واک آؤٹ ویب ڈیسک Mar 21, 2016 اسلام آباد : ڈپٹی کنوینرکی گرفتاری پر متحدہ نے پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کیا، فاروق ستار کہتے ہیں مارچ میں گرفتاریاں ووٹ بینک توڑنے کی سازش ہے، کتنی بار ہمیں ڈرائی کلیننگ میں ڈالا جائے گا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاریوں کی گونج ایوان میں بھی سنائی دی، احتجاج اور علامتی واک آؤٹ کے بعد قومی اسمبلی کے باہر فاروق ستار حکومت پر خوب برسے۔ مزید جانیے ؛ شاہد پاشا 90 روز کیلئے رینجرز کے حوالے متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان پارلیمنٹ نے ڈپٹی کنوینر شاہد پاشا کی گرفتاری کیخلاف مشترکہ اجلاس سے علامتی واک آؤٹ کیا، ڈاکٹر فاروق ستار اس موقع پر خوب برہم ہوئے، کہتے ہیں کتنی بار ہماری دھلائی ہوگی۔ فاروق ستار نے حکومت کے جمہوری دعوؤں پر بھی سوال اٹھادئیے، کہتے ہیں مارچ کے مہینے میں گرفتاریوں کو ووٹ بینک توڑنے کی سازش قرار دیا۔ سماء
April 16, 2014 <a href="https://irak.pk/byline/prof-michel-chossudovsky/" rel="tag">Prof Michel Chossudovsky</a> شمارہ 16 اپریل 2014, معارف فیچر 0 ایسوسی ایٹیڈ پریس نے بتایا ہے کہ واشنگٹن نے کیوبا میں عدم استحکام پھیلانے کے لیے ’’کیوبا ٹوئٹر‘‘ تخلیق کیا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد صرف یہ ہے کہ کیوبا کی کمیونسٹ حکومت کو زیادہ سے زیادہ مشکلات اور ذلت سے دوچار کیا جائے۔ کیوبا ٹوئٹر بھی دنیا بھر میں حکومتوں کو عدم استحکام سے دوچار کرکے حکمرانوں کی تبدیلی کے امریکی پروگرام کا حصہ ہے۔ جو حکومتیں امریکا کے اشاروں پر نہیں چلتیں، ان سے ایسا ہی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی کردار یو ایس ایجنسی فار انٹر نیشنل ڈیویلپمنٹ (یو ایس ایڈ) ادا کرتی ہے۔ جولائی ۲۰۱۰ء میں امریکی افسر جو میک اسپیڈون کیوبا کی کمیونسٹ حکومت کے خلاف سازش کو حتمی شکل دینے کی غرض سے بارسلونا گیا۔ جو میک اسپیڈون کے ماتحت کام کرنے والے ماہرین واشنگٹن، ڈینور، نکاراگوا اور کوسٹا ریکا سے آئے تھے۔ یہ ماہرین کیوبا کے خلاف سوشل میڈیا پر ایسی مہم چلانا چاہتے تھے جس کے ذریعے حکومت کو کمزور کیا جاسکے۔ کوشش یہ تھی کہ کیوبا کے لاکھوں باشندوں کو امریکی حکومت کا پیغام اس طور پہنچے کہ کیوبا کی حکومت کو اس کا علم نہ ہوسکے۔ اس مقصد کے لیے خفیہ بینک اکاؤنٹ اور دیگر ذرائع استعمال کیے گئے۔ کیوبا حکومت کے خلاف چلائے جانے والے پروگرام کے لیے فنڈ یو ایس ایڈ نے فراہم کیے۔ یہ ادارہ سی آئی اے سے مکمل ہم آہنگ ہے۔ بہت سے معاملات میں یو ایس ایڈ نے سی آئی اے کے لیے فرنٹ مین کا کردار ادا کیا ہے۔ دستاویزات سے اندازہ ہوتا ہے کہ کیوبا میں خرابیاں پیدا کرنے کے لیے منظم انداز سے ایک میسیجنگ سروس چلائی گئی جس کا بنیادی مقصد زیادہ سے زیادہ کیوبن باشندوں کو اپنی طرف اس طور متوجہ کرنا تھا کہ کسی کو خرابی کا ابتدا میں اندازہ ہی نہ ہوسکے۔ میوزک، تفریح اور طوفان وغیرہ کے بارے میں الرٹس کے ذریعے ابتدا ہوئی۔ کوشش کی گئی کہ لوگوں کو ہلکے پھلکے اپ ڈیٹس دیے جائیں تاکہ انہیں شک نہ ہو۔ پھر یہ ہوا کہ لوگوں کو اکسانے والے پیغامات بھی موصول ہونے لگے۔ ان پیغامات میں انہیں مختلف حیلوں سے حکومت کے خلاف ڈٹ جانے کی راہ سجھائی جاتی تھی۔ مقصود صرف یہ تھا کہ کیوبا کے باشندے اپنی حکومت سے بدگمان اور بد دل ہوکر سڑکوں پر نکل آئیں۔ ایک طرف تو معاشرے میں خرابی پیدا کرنا مقصود تھا اور دوسری طرف امریکا چاہتا تھا کہ سیاسی سطح پر بھی ایسی دھماچوکڑی مچے کہ حکومت کی چُولیں ہل کر رہ جائیں۔ ابتدائی مرحلے میں چالیس ہزار کیوبن باشندوں کو پیغامات بھیجنے والی سروس کا سبسکرائبر بنایا گیا۔ امریکی کنٹریکٹر زیادہ سے زیادہ کیوبن باشندوں کا پروفائل حاصل کرنا چاہتے تھے تاکہ ’’زن زنیو ٹوئٹر پروجیکٹ‘‘ کے ذریعے سیاسی تبدیلیوں کی راہ ہموار کرنے کی خاطر انہیں پیغامات بھیجے جاسکیں۔ کیوبن میڈیا نے زن زنیو ٹوئٹر پروجیکٹ کے خفیہ مقاصد کو تیزی سے بھانپ لیا اور عوام کو خبردار کرنا شروع کیا کہ وہ نیوز الرٹس کے نام پر حکومت کے خلاف بھیجے جانے والے پیغامات سے ہوشیار رہیں۔ کیوبن میڈیا نے عوام کو بتایا کہ ۱۹۶۱ء سے اب تک امریکا نے ان کے ملک کے خلاف سازشوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور تب سے اب تک مختلف نوعیت کی پابندیاں بھی عائد کی جاتی رہی ہیں۔ کیوبا کی حکومت نے بھی زن زنیو پروجیکٹ کو غیر روایتی ہتھیاروں (سائبر وار فیئر) کے ذریعے حملوں کے سلسلے کی کڑی ہی سمجھا۔ امریکا نے سائبر ٹیکنالوجیز کی مدد سے وینزویلا اور یوکرین میں بھی خرابیاں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ کیوبا کے خلاف مختلف اقدامات یو ایس ایڈ، نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی اور اکنامک سپورٹ فنڈ کے ذریعے کیے گئے ہیں۔ کیوبا کے خلاف سرگرم امریکی اداروں میں فریڈم ہاؤس، دی سینٹر فار اے فری کیوبا، دی انسٹی ٹیوٹ فار ڈیموکریسی اِن کیوبا، دی کیوبن ڈزیڈینس ٹاسک گروپ اور دی انٹر نیشنل ری پبلکن انسٹی ٹیوٹ شامل ہیں۔ سوشل میڈیا کی محقق ایوا گولنگلر نے بتایا ہے کہ یو ایس ایڈ اپنے تمام خفیہ پروگرام ’’آفس فار ٹرانزیشن انیشئیٹیو‘‘ (او ٹی آئی) کے ذریعے چلاتی ہے۔ او ٹی آئی کے ذریعے بڑے پیمانے پر فنڈ اس طور جاری کیے جاتے ہیں کہ کانگریس کی کوئی بھی کمیٹی یا ذیلی کمیٹی احتساب کا معاملہ اٹھا ہی نہیں سکتی۔ ایوا گولنگلر کہتی ہیں کہ روایتی ہتھیاروں سے لڑی جانے والی روایتی جنگ کا بنیادی مقصد زمین پر قبضے کی جنگ ہے۔ غیر روایتی جنگ کا بنیادی مقصد عوام کو نفسیاتی طور پر نشانہ بنانا ہے۔ انہیں پروپیگنڈا کے ذریعے الجھاکر اپنی حکومت کے خلاف کھڑا کرنا اور ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا ہے۔ اس صورت میں بہت سے مقاصد ہتھیار اٹھائے بغیر بھی حاصل ہوجاتے ہیں۔ کسی بھی معاشرے کے عوام کو بڑی تعداد میں بدگمانی کا شکار کرکے حکومت سے بدظن کرنا سائبر وار فیئر کا حصہ ہے۔ امریکا نے جن معاشروں میں یہ ہتھیار آزمایا ہے، وہاں لوگ حکومت سے بدظن ہوئے ہیں اور کسی بھی مشکل گھڑی میں معاشرے کا بڑا حصہ حکومت کے ساتھ نہیں ہوتا۔ لوگوں کو نفسیاتی طور پر مغلوب کرکے انہی میں سے بہت سوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ ثقافتی سطح پر کئی پروگرام چلاکر حکومت کی جڑوں میں داخل ہونے اور انہیں کھوکھلا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کیوبا کے حکمران رال کاسٹرو نے خبردار کیا ہے کہ امریکا ایسے اقدامات کر رہا ہے جن کا مقصد معاشرے میں صرف بگاڑ پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کئی بار امریکا سے اپیل بھی کی ہے کہ وہ کیوبا کے خلاف خفیہ نوعیت کے پیغامات اور دیگر ہتھکنڈے استعمال کرنا ترک کردے۔ وہ عوام کو بتاچکے ہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام کے ذریعے نئے نوآبادیاتی نظام کو منظر عام پر لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ برطانوی اخبار ’’گارجین‘‘ میں ۴؍اپریل ۲۰۱۴ء میں پرینسا لیٹینا نے لکھا ہے کہ کیوبا میں بنیادی نوعیت کی تبدیلیاں لانے کی امریکی کوششوں کا دائرہ وسیع تر ہوتا جارہا ہے۔ کیوبن نوجوانوں کو خاص طور پر ذہن میں رکھا جارہا ہے۔ اب انہیں انقلاب کے خلاف تیار کرنے کے لیے کئی پروگرام چلائے جارہے ہیں۔ کیوبا میں مرضی کی تبدیلیاں لانے کی امریکی کوششوں سے کیوبا کی حکومت ایسوسی ایٹیڈ پریس کی رپورٹ کے شائع ہونے سے قبل بھی آگاہ تھی۔ کیوبن وزارت خارجہ میں امریکی امور کی ڈائریکٹر جوزفینا وائڈل کا کہنا ہے کہ اس امر کے کئی شواہد ملے ہیں کہ امریکا نے کیوبا میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں لانے کے کسی بھی پروگرام کو ترک نہیں کیا ہے بلکہ اس حوالے سے کوششیں دن بہ دن توانا ہوتی جارہی ہیں۔ اس مقصد کے لیے ہر سال لاکھوں ڈالر کا بجٹ مختص کیا جاتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا چاہیے اور کسی بھی ملک میں خرابی پیدا کرنے سے واضح طور پر گریز کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کا منشور بھی یہی کہتا ہے کہ کسی بھی ملک کے خلاف کوئی خفیہ پروگرام نہ چلایا جائے، کسی بھی معاشرے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوئی کوشش نہ کی جائے۔ (“Social media & the destabilization of Cuba”… “globalresearch.ca”. April 5, 2014) Email this page کیوبا Related Posts امریکا کا کیوبا کی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ! Previous خون اور آنسو | 20 Next مشرق وسطیٰ: نظریاتی کشمکش کہاں لے جائے گی؟ Be the first to comment Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Comment Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Δ This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed. معارف فیچر مینو مختصر مختصر انٹرویوز شخصیات رپورٹ خبریں ہماری مطبوعات گزشتہ شمارہ معارف فیچر یکم دسمبر 2021 December 1, 2021 0 عدم مساوات کے خلاف عالمی جنگ December 1, 2021 0 چین اور روس، برطانیہ کی سلامتی کے لیے ممکنہ خطرہ ہیں December 1, 2021 0 ’’مسلم صیہونیت‘‘۔ ایک نیا ابھرتا ہوا فتنہ! December 1, 2021 1 افغانستان: غلطیوں کے اعادے سے گریز December 1, 2021 0 بھارت چین تعلقات:ایک نیا تناظر December 1, 2021 0 آلودگی سے کراہتے سمندر December 1, 2021 0 مطلق العنانیت سے بڑھ کر کوئی وبا نہیں! December 1, 2021 0 ہم کب تک ہیں؟ December 1, 2021 0 اسلامی اساس پر علوم کی تدوینِ نو December 1, 2014 0 Archives Archives Select Month October 2022 September 2022 August 2022 May 2022 April 2022 March 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 August 2016 July 2016 June 2016 May 2016 April 2016 March 2016 February 2016 January 2016 December 2015 November 2015 October 2015 September 2015 August 2015 July 2015 June 2015 May 2015 April 2015 March 2015 February 2015 January 2015 December 2014 November 2014 October 2014 September 2014 August 2014 July 2014 June 2014 May 2014 April 2014 March 2014 February 2014 January 2014 December 2013 November 2013 October 2013 September 2013 August 2013 July 2013 June 2013 May 2013 April 2013 March 2013 February 2013 January 2013 December 2012 November 2012 October 2012 September 2012 August 2012 July 2012 June 2012 May 2012 April 2012 March 2012 February 2012 January 2012 December 2011 November 2011 October 2011 September 2011 August 2011 July 2011 June 2011 May 2011 April 2011 March 2011 February 2011 January 2011 December 2010 November 2010 October 2010 September 2010 August 2010 July 2010 June 2010 May 2010 April 2010 March 2010 February 2010 January 2010 December 2009 November 2009 October 2009 September 2009 August 2009 July 2009 June 2009 May 2009 April 2009 March 2009 February 2009 January 2009 December 2008 November 2008 October 2008 September 2008 August 2008 July 2008 June 2008 May 2008 April 2008 March 2008 February 2008 January 2008 December 2007 November 2007 October 2007 September 2007 August 2007 July 2007 June 2007 May 2007 April 2007 March 2007 February 2007 January 2007 December 2006 November 2006 October 2006 September 2006 August 2006 July 2006 June 2006 May 2006 April 2006 March 2006 February 2006 January 2006 December 2005 November 2005 October 2005 September 2005 August 2005 July 2005 June 2005 May 2005 April 2005 March 2005 February 2005 January 2005 December 2004 November 2004 October 2004 September 2004 August 2004 July 2004 June 2004
HomeDeoband-Sharanpurچوروں نے دارالعلوم دیوبند کی مسجد رشید کے اندر رکھا چندہ بوکس اکھاڑا، مچی کھلبلی۔ چوروں نے دارالعلوم دیوبند کی مسجد رشید کے اندر رکھا چندہ بوکس اکھاڑا، مچی کھلبلی۔ deoband times November 03, 2022 چوروں نے دارالعلوم دیوبند کی مسجد رشید کے اندر رکھا چندہ بوکس اکھاڑا، مچی کھلبلی۔ دیوبند: سمیر چودھری۔ دارالعلوم دیوبند کی مشہور مسجد رشید میں رکھے چندہ بوکس کو چوری کی نیت سے اکھاڑ دیاگیا، حالانکہ چور اس میں رکھی رقم نکالنے میں کامیاب نہیں ہوسکے، واقعہ کی اطلاع ملنے پر کھلبلی مچ گئی، ادارہ کی انتظامیہ اپنی سطح پر معاملہ کی جانچ کررہی ہے۔چوری کا یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ بدھ کی رات کسی وقت چوروں نے ایشیا کی مشہور مسجد رشیدمیں رکھا چندہ بوکس اکھاڑ پھینکا۔ تاہم کسی کی آمد کی آہٹ سن کر وہ اس میں رکھی رقم چوری نہ کرسکے اور موقع پر ہی پربوکس چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ دربان (چوکیدار) نے اکھڑے ہوئے چندہ بوکس کو دیکھا تو اس کے ہوش اڑ گئے۔ اس نے فوری طور پر انتظامیہ کو اس سلسلے میں مطلع کیا۔ موقع پرپہنچے ادارے کے ذمہ داران کو چندہ بوکس کے مقام کے نزدیک ہی ایک لوہے کی سلاخ پڑی ہوئی ملی۔ انتظامیہ معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
Report Error! وہ تدریس جس میں بڑی جماعتوں کے بڑے طلبہ کو چھوٹی جماعتوں کے چھوٹے طلبہ کو پڑھانے پر مامور کیا جائے ۔ 1843 CROSS AND PILE R Noun Report Error! سرا یا پشت ۔ سکہ ۔ 1844 CROSS APPEAL R Report Error! مرافعہ مقابل ۔ جوابی اپيل 1845 CROSS ASSEMBLER R Noun Report Error! کراس اسمبلر ۔ ایک اسمبلر جو ایک ہارڈ ویئر پر تو عمل درآمد کرتا ہے لیکن دوسرے کے لیے مشین کوڈ پیدا کرتا ہے ۔
چند روز قبل اہل پاکستان نے یوم دفاع انتہائی جوش و جذبے کے ساتھ منایا۔ اس تاریخ یعنی 6ستمبر 1965 کو بھارت نے پاکستان پر ایک ایسی بلاجواز جنگ تھوپ دی جس کے نتیجے میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 17 روزہ اس جنگ میں پاکستان کی بری، بحری اور فضائیہ نے کارنامے انجام دیے جو رہتی دنیا تک یادگار رہیں گے۔ اس کالم میں صرف معاشی پس منظر کا ذکر کریں گے، جن کی بنا پر بھارت نے بلااشتعال اور غیراعلانیہ طور پر پاکستان پر حملہ کردیا۔ اس وقت پاکستان دو حصوں پر مشتمل تھا جس میں سے مغربی پاکستان کے شہر لاہور کے قریب اس نے حملہ کرکے پاکستان سے جنگ چھیڑ دی۔ ہندوستان کی یہ خواہش رہی کہ وہ پاکستان کو ہر ممکن طریقے سے نقصان پہنچائے اور اس کا اظہار اکثر ہوتا رہا ہے۔ خاص طور پر معیشت کے محاذ پر ہمہ وقت پاکستان کو شدید نقصان پہنچانے کے درپے رہا ہے۔ قیام پاکستان کے ساتھ ہی پاکستان کے حصے میں آنے والی رقم روک لینا۔ اس دوران وقتاً فوقتاً آنے والے سیلاب کے موقع پر دریاؤں میں پانی چھوڑ دینا جس سے وسیع پیمانے پر تباہی آتی رہی۔ پاکستان معاشی اور صنعتی لحاظ سے انتہائی کمزور تھا۔ لہٰذا قیام پاکستان کے فوری بعد انتہائی ناسازگار اور نامساعد حالات میں ملکی معاشی صنعتی ترقی کی طرف توجہ دی گئی۔ ملک میں 9 بڑے کارخانے موجود تھے۔ جن میں چند ٹیکسٹائل ملیں، دو شکر ساز کارخانے اور 4 سیمنٹ کی فیکٹریاں تھیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ سیمنٹ بنانے کے لیے جس قسم کے خام مال یعنی چونے کا پتھر، جپسم وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے اس کے ذخائر مغربی پاکستان میں موجود تھے۔ ان سیمنٹ فیکٹریوں میں اہم ترین سیمنٹ فیکٹری ڈالمیا سیمنٹ فیکٹری کراچی میں قائم تھی۔ ڈالمیا کے نام سے ایک اہم ترین علاقہ کراچی کے وسط میں انتہائی مصروف کاروباری مرکز بھی ہے۔ لی مارکیٹ جانے والی بسوں کا قدیمی اڈہ بھی یہاں موجود ہے۔ جس کے ساتھ ہی سیکڑوں دکانیں موجود ہیں ، لیکن یہاں کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ دن کے اوقات میں اور شام 7 بجے سے رات ساڑھے نو بجے تک تو بجلی غائب ہوتی ہے اور یہی وقت یہاں کاروبار کا پیک ٹائم ہوتا ہے لہٰذا کے الیکٹرک ان اوقات پر نظرثانی کرے۔ بہرحال 1980 کی دہائی میں آبادی میں اضافے کے باعث اس فیکٹری کو ختم کردیا گیا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد ملک کی صنعتی ترقی اور سیمنٹ کی برآمدات اور پیداوار میں پاکستان نے کافی ترقی کرلی۔ پاکستان کو معاشی اور صنعتی لحاظ سے ترقی دینے کی خاطر پہلے دو منصوبوں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ پہلا منصوبہ 1955 سے 1960 کا تھا۔ اس منصوبے کا ایک اہم ہدف یہ تھا کہ ملک کی دیہی آبادی کے ایک چوتھائی حصے کو ’’ دیہی زرعی و صنعتی ترقیاتی پروگرام ‘‘ کے تحت ترقی دینا تھا۔ صنعتی پیداوار میں تقریباً 100 فیصد اضافہ کرنا مقصود تھا، معاشی ترقی کی رفتارکو تیز کرنا خصوصاً ملک کے دونوں حصوں کے درمیان معاشی تضادات کو دور کرنا تھا ، لیکن یہ منصوبہ جوکہ تاخیر سے شروع ہوا، اور ملک میں سیاسی افراتفری اور چونکہ پاکستان کا پہلا منصوبہ تھا لہٰذا ناکافی معلومات و اعداد و شمار کی عدم دستیابی اور ناتجربہ کاری کے باعث ناکام رہا۔ اب اس منصوبے کی خامیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دوسرا منصوبہ 1960سے 1965تک کے لیے تشکیل دیا گیا جس سے معاشی ترقی کا ایک واضح رخ متعین ہو چکا تھا۔ منصوبے کے اہداف کے حصول کے لیے زرعی صنعتی اور سماجی ترقی سے متعلق شعبوں کی ترقی کو اولین ترجیح دی گئی۔ غیر ملکی امداد پر انحصار کم کرنے کے لیے ملکی بچتوں کی شرح میں اضافے کے لیے چند اہم اقدامات تجویز کیے گئے جس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے۔ 1960-61 میں ملکی بچتیں خام قومی پیداوار کے 6.9 فیصد پر مشتمل تھیں جب کہ 1964-65 میں یہ تناسب بڑھ کر 11.2 فیصد تک جا پہنچا۔ دوسرے منصوبے میں خام قومی پیداوار میں 24فیصد اضافے کے ہدف سے بڑھ کر 30.4 فیصد کے حساب سے اضافہ ہوا۔ فی کس آمدنی میں اضافے کا ہدف 12 فیصد تھا لیکن اضافہ 14.8 فیصد ہو کر رہا۔ غذائی اجناس کی پیداوار میں 21 فیصد سالانہ اضافے کی حد کی جگہ حقیقی اضافہ 27 فیصد تک جا پہنچا۔ صنعتی شعبے کی کارکردگی دیگر تمام منصوبوں پر حاوی رہی۔ دوسرے منصوبے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ بناسپتی گھی کی پیداوار میں 178 فیصد اور شکر کی پیداوار میں 65فیصد اضافہ ہوا، بجلی کی پیداوار میں تقریباً دگنا اضافہ نوٹ کیا گیا۔ تیسرے منصوبے کے آغاز سے قبل جیسے ہی دوسرے منصوبے کی زبردست کامیابی کا چرچا ہونے لگا اس کے ساتھ ہی عالمی پیمانے پر کئی مخالف ملکوں اور خصوصاً ہندوستان نے اسے انتہائی ناگوار جانا۔ اگرچہ کئی ملکوں نے دوسرے منصوبے کی کامیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی۔ پاکستانی ماہرین سے معاونت بھی حاصل کی۔ اب جیسے ہی تیسرا منصوبہ شروع کیا گیا تو کچھ ہی عرصے کے بعد ہندوستان نے پاکستان پر حملہ کردیا۔ دفاع وطن میں تو ہم کامیاب و سرخرو ہوگئے لیکن معاشی دفاع کے محاذ پر بتدریج ناکام ہوتے چلے گئے اور ملک بھر میں سیاسی بے چینی کو ہوا دی گئی۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں ہندوتوا سازشوں کو بے نقاب کرتی پہلی پاکستانی ویب سیریز سے بھارت میں ہلچل پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان پر نااہلی کی ایک اور تلوار لٹکنے لگی یہ بھی پاکستان ہے پی ٹی آئی قیادت کا پنجاب کابینہ میں توسیع پر شدید تحفظات اور ناپسندیدگی کا اظہار اماراتی پاسپورٹ دنیا کا طاقتور، پاکستان چوتھا کمزور ترین ملک بلوچستان، 54 بچوں کے والد انتقال کرگئے آئی سی سی رینکنگ: ون ڈے میں بابراعظم کی بادشاہت برقرار بنگلادیش نے بھارت کے خلاف مسلسل دوسری ون ڈے سیریز جیت لی تازہ ترین سلائیڈ شوز انگلینڈ اور پاکستان کرکٹ ٹیموں کے اعزا زمیں عشائیہ پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
نیز جب بھی دو فریقین میں اختلاف یا لڑائی ہو تو ان کے درمیان صلح و صفائی کا سب سے کامیاب نسخہ یہ ہے کہ ہر ایک کے سامنے دوسرے کی غیر موجودگی میں اس طرح کی بات کی جائے جس سے اس کے دل میں دوسرے فریق کی قدر اور محبت پیدا ہو، مثلاً: یوں کہہ دیا جائے کہ وہ تو آپ کے بارے میں بہت اچھی رائے رکھتی ہے، وہ تو دل سے آپ کو چاہتی ہے، وہ تو آپ کا احترام اور قدر کرتی ہے، وغیرہ۔ جب دونوں کے سامنے ایسی باتیں کی جائیں گی تو ان کی دل میں ایک دوسرے کے لیے جگہ پیدا ہوگی، اور جب دلوں میں معمولی سی نرمی دیکھے تو حکمت کے ساتھ موقع دیکھ کر جانبین سے تحفہ دینے کی کوئی ترتیب بنالے، اس سے دل مزید صاف ہوجاتے ہیں، حدیث پاک میں جو شخص دو فریقین کے درمیان صلح و اصلاح کے لیے خلافِ حقیقت بات کرے تو وہ جھوٹا نہیں ہے۔ نیز باہم تحائف کا تبادلہ بھی محبتیں بڑھاتاہے، یہ سب نبوی نسخے ہیں، ان کو اپنایا جائے تو امید ہے کہ اختلافات ختم ورنہ کم سے کم ہوجائیں گے۔ اس کے برعکس اگر ہر ایک کے سامنے دوسرے کی برائی یا ہر ایک کے منہ پر اس کی حمایت اور اس کی طرف داری کی جائے گی تو وہ اپنی غلطی پر اتنی ہی پختہ ہوگی اور مزید نفرتیں اور دوریاں پیدا ہوں گی۔ اگر سائل بحیثیت شوہر اس پریشانی کا شکار ہے، تو مذکورہ تدبیر کے ساتھ ساتھ والدہ کی خدمت وغیرہ کے لیے کچھ وقت ضرور نکالے، اور اہلیہ کو تنہائی میں سمجھا دے کہ میری دلی توجہ مکمل تمہاری طرف ہی ہے، البتہ والدہ کا حق ہے، نیز ایسا نہ ہو کہ وہ آپ کے خلاف ہوجائیں یا کچھ سوچیں یا بد دعا دیں تو میں ان کو کچھ وقت دے کر ان کی دعائیں لے لوں، اس سے مجھے اور میری نسلوں کا ہی فائدہ ہے۔ در اصل کچھ معاملات انسانی نفسیات اور فطرت سے بھی تعلق رکھتے ہیں، مائیں اپنے بچوں کو بہت چاہ اور لاڈ سے پالتی ہیں، لڑکوں سے بے پناہ محبت کرتی ہیں، اور لڑکے ان کے بڑھاپے کا آسرا اور سہارا ہوتے ہیں، اور شادی سے پہلے تک چوں کہ بیٹے کا (تعلیم و ملازمت سے زائد اضافی) وقت والدہ کے ساتھ گزرتاہے تو انہیں نفسیاتی طور پر اطمینان ہوتاہے، لیکن شادی کے بعد فطری طور پر بیٹے کا وقت بیوی بچوں اور سسرالی حقوق کی ادائیگی میں جب صرف ہوتاہے، تو ماں کو بیٹا دور ہوتے محسوس ہوتاہے، یہ فطرت کا حصہ ہے، اگر اس موقع پر انسان نفسیات کو سمجھ جائے اور صبر و ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکمت کی راہ اختیار کرے تو مسائل جلد حل ہوجاتے ہیں، ورنہ یہ اختلافات کسی ایک فریق سے دوری اختیار کرنے پر منتج ہوتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم فتوی نمبر : 144012201930 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن علوم و فنون دعائیں، اوراد اور وظائف اوراد ووظائف صفحہ پرنٹ کریں تلاش کتاب منتخب کریںایمان و عقائدعلوم و فنونتاریخ و سیرسیاست و ہجرتحقوق و آدابِ معاشرتطہارتنمازجنائززکاتروزہحجنکاحرضاعتطلاقعتاقاَیمان و نذورحدودجہادلقیط و لقطہآبق ومفقودشرکتوقفبیوعکفالت و حوالہقضاء و اِفتاءشہاداتوکالتدعویٰصلحمضاربتودیعت (امانت رکھوانے اور رکھنے کے احکام)عاریتہبہاجارہاکراہحجرغصبشفعہاَعیان و منافع کی تقسیممزارعتمساقاتذبح و شکارقربانیحظر و اباحتاحیاء المواتاشربہرہنجنایاتوصیتخنثیٰفرائضمعاملاتمعاش و اموالعباداتتنقیح باب منتخب کریں فصل منتخب کریں تلاش کریں سوال پوچھیں اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔
یہاں خواتین کی قدر کرنے کے تین طریقے ہیں — جنہوں نے آپ کو اس دنیا میں لایا — مدرز ڈے پر چاہے وہ اب یہاں نہ ہوں۔ لوزیانا کے سین بل کیسیڈی نے سیاہ فام زچگی کی شرح اموات پر تبصروں کے بعد ردعمل سے خطاب کیا۔ ریاست میں سیاہ فام زچگی کی شرح اموات کے بارے میں ایک حالیہ انٹرویو میں کیے گئے تبصروں کے بعد لوزیانا کے سین بل کیسیڈی گرم پانی میں ہیں۔ اس سال کے بلیک میٹرنل ہیلتھ ویک سے کیا توقع کی جائے یہ یہاں ہے۔ نیشنل برتھ ایکویٹی کولیبریٹو کا 5واں سالانہ بلیک میٹرنل ہیلتھ ویک جلد شروع ہونے والا ہے -- یہاں آپ کس طرح حصہ لے سکتے ہیں۔ مطالعہ کا کہنا ہے کہ جب ماؤں کو مالی امداد ملتی ہے تو ان کے بچوں کا دماغ بہتر طور پر کام کرتا ہے ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم آمدنی والی مائیں جن کی آمدنی میں 20 فیصد اضافہ ہوا ان کے دماغ میں ایسے بچے پیدا ہوئے جن کے دماغ نے اعلی تعدد کی سرگرمی دکھائی۔ ایلیسن فیلکس نے اپنی بیٹی کی خطرناک پیدائش کو یاد کیا۔ اولمپک سپرنٹر ایلیسن فیلکس نے حال ہی میں یاد کیا کہ اس کی تین سالہ بیٹی کیمرین کی پیدائش کتنی 'خوفناک' تھی۔ کرسٹینا ایلمور نے بات کی کہ اس کی دوسری پیدائش کے لیے دائیوں کی کالی ٹیم کا ہونا کیوں ضروری تھا۔ ایلمور، جو 'انسیکیور' پر کونڈولا کا کردار ادا کرتی ہے، اس بات پر خوش ہوئی کہ تمام سیاہ فام دائیوں کی ایک ٹیم اسے اپنے دوسرے بیٹے کی پیدائش میں مدد کرتی ہے۔ ایلین ویلٹرتھ ایک ماں بننے کے بارے میں چاند پر ہے، شوہر جوناتھن سنگلٹری کے ساتھ پہلے بچے کی توقع کر رہی ہے۔ 'کافی سے زیادہ' مصنف اور اس کے شوہر نے تقریبا تین سال کی منگنی کے بعد مئی 2020 میں جھاڑو کو واپس چھلانگ لگا دی۔ نیو یارک کے ہسپتال میں میٹرنٹی یونٹ بند کر دیا گیا، ملازمین نے لازمی ویکسین سے استعفیٰ دے دیا۔ ملازمین نے استعفیٰ دے دیا، یہ بتاتے ہوئے کہ وہ لازمی COVID-19 ویکسین لینے کے بجائے چھوڑ دیں گے 'وہ ماں نہیں ہے': مصنف ادیبہ نیلسن نے زچگی، نمائندگی اور کتاب کے سرورق سے بات کی نیلسن اپنے بارے میں لکھ رہا ہے: ایک نڈر سیاہ فام عورت — جس نے چیلنجوں کا سامنا کیا ہے بہت سے لوگ اپنے سر کو لپیٹنا بھی شروع نہیں کر سکتے ہیں۔ اکتوبر میں جڑواں بچوں کی پیدائش کی تمام توقعات پر تین کزنز بانڈ بولٹن، مسیسیپی کزن، میلوڈی اسٹبس، کورٹنی ہارپر، اور جنیشیا ولسن پہلے سے کہیں زیادہ قریب محسوس کرتے ہیں جب سے یہ احساس ہوا کہ یہ تینوں اکتوبر میں جڑواں بچوں کی پیدائش کی توقع کر رہے ہیں۔ میں نے بیرون ملک جنم دیا، اب میرا ساتھی وبائی مرض کے بعد پہلی بار ہماری بیٹی سے مل رہا ہے۔ امریکہ کو سفر کے لیے چھوڑنے کے فوائد ہیں، لیکن بیرون ملک رہنے میں اس کی خامیاں تھیں۔ الائنس فار بلیک ڈولاس فار بلیک ماما گریجویٹس 9 بلیک ڈولاس یہ UNC کا قائم کردہ پروگرام اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ سیاہ فام خواتین سیاہ فام ماؤں کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔ 'فخر سے:' گیبریل یونین اور ڈوین ویڈ رنگین بچوں کے لیے سکن کیئر لائن لے کر آ رہے ہیں۔ گیبریل یونین اور ڈوین ویڈ نے اپنے تازہ ترین کاروباری منصوبے کا اعلان کیا۔ سیاہ زچگی کی صحت کے لئے پہلا قومی ٹیلی تھون ختم ہو رہا ہے - یہاں آپ کو جاننے کی ضرورت ہے 25 جون کو بلیک میٹرنل ہیلتھ کے لیے پہلی قومی ٹیلی تھون ختم ہو رہی ہے۔ مالی طور پر خواندہ بچوں کی پرورش کرنا چاہتے ہیں؟ منی باکس مدد کر سکتا ہے۔ اگر آپ اپنے بچوں میں مالی خواندگی کی مہارتیں پیدا کرنا چاہتے ہیں تو Fit Lit Kids مدد کر سکتے ہیں۔ ہمیں Fit Lit Kids کے بانی، Ebony Beckford سے بات کرنے کا موقع ملا کہ فن لِٹ کڈز کا منی باکس کس طرح مصروف ماؤں کو اپنے بچوں کو منی مینجمنٹ کے بارے میں بنیادی باتیں سکھانے میں مدد کر سکتا ہے۔ سنتھیا بیلی نے مدرز ڈے کے منصوبوں، اس کی 'موموسا' ترکیب اور کامیابی کے ساتھ شریک والدین کے بارے میں بات کی میڈم نوئر نے سنتھیا بیلی کے ساتھ اپنے مدرز ڈے کے منصوبوں اور بہت کچھ پر تبادلہ خیال کیا۔ 'میں خود کو سنبھال رہی ہوں': بیٹی رائٹ کی بیٹی اشر میکبا مدرز ڈے پر غمزدہ گفتگو کرتی ہیں۔ اشر میکبا اپنی ماں کے بغیر زندگی اور ٹیک ایچ مومنٹ پوڈ کاسٹ پر مزید کی عکاسی کرتی ہے۔ 'آپ دوبارہ حاملہ ہو سکتی ہیں کیونکہ آپ لوگ یہی کرتے ہیں': نمائندہ کوری بش بتاتی ہیں کہ کس طرح اس نے ولادت کے دوران اپنے دونوں بچوں کو تقریباً کھو دیا سیاہ فام زچگی کی صحت کے معاملے پر کانگریس کی سماعت کے دوران گواہی دیتے ہوئے، کانگریس کی خاتون رکن کوری بش نے بتایا کہ ان کے دونوں بچے پیدائش کے وقت تقریباً مر گئے تھے اور ہر بار ڈاکٹروں نے ان کے خدشات کو مسترد کر دیا تھا۔ ماں کے پیارے کے لیے مدرز ڈے کاک ٹیل کی ترکیبیں۔ گھر میں COVID-دوستانہ جشن کے لیے یہاں مدرز ڈے کے چند کاک ٹیلز ہیں۔ اپنے بچوں کو نہ مارنے کی 8 وجوہات تھپڑ مارنا یا نہ مارنا ایک ایسا سوال ہے جو کبھی پرانا نہیں ہوتا، خاص کر نئے والدین کے درمیان۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں کو یہ یقین دلایا گیا تھا کہ بچوں کو مؤثر طریقے سے نظم و ضبط کرنے کے لیے تیز رفتاری ضروری ہے۔ تاہم، جب بچوں کی نفسیات اور جسمانی سزا کے ممکنہ طور پر نقصان دہ اثرات کی بات آتی ہے تو ہم زیادہ تعلیم یافتہ ہوتے ہیں۔ 1 2 3 » دلچسپ حقائق پہلی نظر میں شادی کے ڈی سی سیزن سے برینڈن ریڈ کو یہ منسوخی مل گئی کہ وہ ٹیلر ڈنکلن سے شادی منسوخ کرنا چاہتا تھا۔ جب آپ کو وادی کا تجربہ ہو رہا ہو تو پرہیز کرنے کے لیے شخصیت کی 5 اقسام 'خدا نے کہا، جاؤ' میلوڈی ہولٹ نے اپنی شادی کو صحیح وقت پر چھوڑنے کی بات کی، مارٹیل کی جوابدہی کی کمی اور بہت کچھ غیر ملکی ڈانسر کا دعویٰ ہے کہ عشر نے کلب میں جعلی پیسوں سے بارش کر دی اور ٹویٹر کے پاس اس کے بارے میں بہت کچھ کہنا ہے۔
اسلام آباد:احتساب عدالت اسلام آباد نے نیو یارک اپارٹمنٹس کیس میں آصف زرداری کی ضمانت منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ جج محمد بشیر نے سابق صدر کو طبی بنیادوں پر ضمانت دی ۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ آصف علی زرداری کو طبی مسائل کے باعث مستقل ضمانت دی جاتی ہے ، آصف زرداری کیخلاف نیو یارک پراپرٹی کیس انکوائری کے مرحلے میں ہے ، نیب کے شواہد اکٹھے کرنا ابھی باقی ہے ، نیب ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ضمانت منسوخی کیلئے اپیل کر سکتا ہے۔ سابق صدر کے خلاف اثاثہ جات کی شکایات سال 2018 اور 2019 میں کی گئی تھیں ، نیب کو جے آئی ٹی رپورٹ اپریل 2019 میں ملی ، آصف زرداری دوسرے مقدمے میں پہلے گرفتار اور بعد ازاں رہا ہوئے ۔ previous post کورونا کیسز میں اضافہ، سندھ حکومت کے اہم فیصلے next post وفاقی حکومت پیٹرول 150 روپے فی لیٹر کرنے جارہی ہے @2020 - abbtakk All Right Reserved. FacebookTwitterYoutube ویڈیوز سائنس اور ٹیکنالوجی پروگرام انٹرٹینمنٹ کھیل کاروبار دنیا پاکستان تازہ ترین صفحہ اول This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More
ممنوعہ فنڈنگ کیس، پی ٹی آئی نے اپیل پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کیلئے متفرق درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر دی ہم نے ملک کےہربچےکوتعلیم دینی ہے، احسن اقبال وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کی کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے مطالبہ پر وزیراعظم نے کمیٹی بنا دی پاکستان میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بحال کر دی گئی شاہین شاہ آفریدی کے بعد فخرزمان بھی علاج کیلئے لندن روانہ متفرق خبریں کھیل 11:55 PM, 15 Sep, 2022 نیوویب ڈیسک شیئر کریں ! سورس: File لندن :پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سٹار بلے باز فخرزمان گھٹنے کے علاج کے لیے لندن جا رہے ہیں۔ پی سی بی نے فخرکے علاج کے لیے برطانیہ میں ڈاکٹرز سے وقت لے لیا ۔ شاہین شاہ آفریدی پہلے ہی لندن میں بحالی کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ پی سی بی کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ فخرزمان کو ایشیا کپ میں فیلڈنگ کرتے ہوئے گھٹنے کی انجری ہوئی تھی جس کے علاج کے لیے فخر کو لندن بھیجا جا رہا ہے وہ آج لندن روانہ ہوجائیں گے۔ فخرزمان پی سی بی کے ایڈوائزری پینل ڈاکٹر امتیاز احمد اور ڈاکٹر ظفر اقبال کی نگرانی میں رہیں گے جو پہلے ہی شاہین شاہ آفریدی کا علاج کر رہا ہے۔ چین کے سابق صدر جیانگ زی من انتقال کر گئے پی سی بی کا کہنا ہے کہ شاہین شاہ آفریدی تیزی سے صحت یاب ہو رہے ہیں اور وہ آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کو دستیاب ہوں گے۔
جموں / صحت و طبی تعلیم کی وزیر مملکت آسیہ نقاش نے کہا ہے کہ حکومت صحت و طبی تعلیم محکمہ کے ملازمین کے جائز مطالبات پور ا کرنے کے لئے وعدہ بند ہے ۔جموں میں آج آل جے اینڈ کے میڈیکل ایمپلائز فیڈریشن جموں صوبہ کے ایک وفد کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے وزیر موصوفہ نے ان پر زور دیا کہ وہ مزید تندہی اور لگن کے ساتھ کام کر کے لوگوں کو ہر طرح کی سہولیات بہم رکھیں۔اس دوران وفد نے انہیں درپیش کئی مسائل وزیر موصوفہ کی نوٹس میں لائے۔آسیہ نقاش نے ملیریا ڈیپارٹمنٹ کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ایمپلائز فیڈریشن سے کہا کہ وہ روزانہ کی بنیادوں پر دفاتر میں حاضری دیں تاکہ کام کاج متاثر نہ ہو۔ آرمی انجینئراِن چیف کی گورنرسے ملاقات جموں / لیفٹیننٹ جنرل سریش شرما ، انجینئر اِن چیف آرمی ہیڈ کوارٹر نے راج بھون میں گورنر این این ووہرا کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں جموں و کشمیر میں اس تنظیم کی طرف سے عملائے جارہے مختلف انجینئرنگ کاموں کے بارے میں جانکاری دی۔گورنر نے فوج کے کارپس آف انجینئرس کے رول کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ انجینئر س فوج کی کارروائیوں کے دوران تکنیکی تعاون دینے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ لال سنگھ کاجمبوچڑیاگھرکادور ہ چڑیا گھرکو سیاحوں کیلئے اہم مقام قراردیا جموں / جنگلات و ماحولیات کے وزیر چودھر ی لال سنگھ نے وائلڈ لائف محکمہ کو ہدایت دی کہ وہ جمبو چڑیا گھر کا کام وقت پر مکمل کرنے کے لئے افرادی قوت اور مشینری کو متحرک کریںاور کہا کہ یہ جگہ سیاحوں کے لئے باعث کشش ہوگی ۔وزیر نے خانپور نگروٹہ میں چڑیا گھر کا دورہ کرنے کے دوران کہا کہ اس کی بدولت جموں میں سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ جنگلاتی اراضی کو بھی تحفظ حاصل ہوگا۔اس موقعہ پر چیف وائلڈ لائف وارڈن منوج پنتھ کے علاوہ محکمہ کے کئی دیگر افسران بھی موجود تھے۔لال سنگھ نے کہا کہ حکومت نے جمبو چڑیا گھر کو اشیاء چڑیا گھر کی طرز پر ترقی دینے کے لئے 120کروڑروپے مہیا کئے ہیں اور یہ چڑیا گھر پانچ ہزار اراضی پر محیط ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ اس میں مختلف اقسام سے جنگلی جانورں کو تحفظ دیا جائے گا۔وزیر نے کہا کہ انسان اور جانوروں کے درمیان پیش آنے والے تصادم انسان کی جنگلی علاقوں میں مداخلت سے سامنے آرہے ہیں ۔انہوں نے محکمہ سے کہا کہ وہ اس طرح کی تصادم آرائی کو کم کرنے کے لئے اقدامات کریں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ریاست میں مختلف مقاما ت کو بڑھاوا دے کر انہیں سیاحتی اہمیت کے مقامات میں تبدیل کرنے کی طرف توجہ دے رہی ہے تاکہ سیاحتی سرگرمیوں میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی سماجی و اقتصادی حالت میں بھی بہتری لائی جاسکی۔وزیر کو جانکاری دی گئی کہ چڑیا گھر کی تار بندی کا کام ایک ہفتے میں شروع کیا جائے گا۔ جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر گورنر سے ملاقی جموں / جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر آر ڈی شرما نے آج یہاں راج بھون میں گورنر این این ووہرا کے ساتھ ملاقات کی۔پروفیسر شرما نے گورنر کو پچھلے چند مہینوں کے دوران مختلف شعبوں میں شروع کئے گئے اختراعی اقدامات اور آف سائیٹ کیمپسز کے کام کاج میں پیش آرہی دشواریوں کے بارے میں جانکاری دی۔گورنر نے وائس چانسلر پر زور دیا کہ وہ یونیورسٹی کے مین کیمپس کے ساتھ ساتھ آف سائیٹ کمیپسوں میں تدریس تحقیقی سرگرمیوں کے معیار برقرار رکھنے کی طرف خصوصی توجہ دیں۔ وزیر اعلیٰ کا ناظم اطلاعات کے ساتھ اظہارتعزیت جموں / وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ناظم اطلاعات منیر الاسلام کے برادر کے انتقال پر اُن کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ مرحوم آج صبح انتقال کر گئے۔وزیر اعلیٰ نے سوگوار کنبے کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی ایصال ثواب کے لئے دعا کی۔ قومی مفاد میں بی جے پی کو شکست دی جائے:بھیم سنگھ جموں//نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر ایگزیکٹو رکن پروفیسر بھیم سنگھ نے احمد آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رائے دہندگان سے ،جو گجرات کی قسمت کا فیصلہ کریں گے، پرزور اپیل کی کہ وہ قومی مفاد میں 14 دسمبر، 2017 کے گجرات انتخابات میں مسٹر مودی اور بی جے پی کو آرام دیں ۔ پروفیسر بھیم سنگھ نے دہلی پردیش پینتھرس کے صدر جناب راجیو جولی کھوسلا، راجستھان ریاستی صدر انل شرما، گجرات پنتھرس سیکرٹری محمد حنیف اور دیگر کے ساتھ کئی طلبا ، نوجوانوں اور تاجروں کے گروپوں سے ملاقات کی۔ پروفیسر بھیم سنگھ اس پیغام کے ساتھ گجرات پہنچے ہیں کہ کشمیر سے کنیا کماری تک ہندستان ایک ہے، ایک پرچم، ایک آئین اور تمام کو بنیادی حقوق جن میں جموں و کشمیر میں رہنے والے ہندستانی شہری بھی شامل ہوں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر بھیم سنگھ نے نوجوانوں سے خاص طور پر سیکولرازم اور قومی اتحاد کے اصول کو مضبوط کرنے کی اپیل کی، جسے قومی قیادت نے نافذ کیا تھا، جن میں گجرات کی تین عظیم شخصیتیں مہاتما گاندھی (بابائے قوم)، سردار بلبھ بھائی پٹیل اور مرارجی دیسائی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کے لوگوں نے صدیوں سے قومی اتحاد کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ایک بار پھر مودی حکومت کو آرام دے کر گجرات کے لوگوں کو ہندستان کو بچانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔بین الاقوامی معاملات سے نمٹنے میں، خاص طور پر فلسطین کے معاملہ پر مودی حکومت کے ناکام ہونے پر پروفیسر بھیم سنگھ نے افسوس ظاہر کیا، جو ایک المیہ ہے۔ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم مودی ناوابستہ پالیسی کو بچانے میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے صیہونی طاقتوں سے ہاتھ ملا لیا ہے، جس سے قومی خارجہ پالیسی کے لئے ایک خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ پروفیسربھیم سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت کی نوٹوں کی منسوخی کی وجہ سے قومی معیشت کے لئے خطرہ پیدا ہو گیا ہے، جس کے لئے مودی ذمہ دار ہیں۔پروفیسر بھیم سنگھ نے مسٹر نریندر مودی پر جموں و کشمیر میں پیدا ہوئے موجودہ بحران کا الزام لگایا۔ جموں و کشمیر پر مودی کی پالیسی سے قومی اتحاد خطرے میں پڑ گیا ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ وہ کشمیر سے آئے ہیں تاکہ گجرات کے عظیم لوگوں سے اپیل کی جا سکے کہ وہ قومی اتحاد، ناوابستہ پالیسی اور عام لوگوں کی حفاظت کے لئے اسمبلی کے موجودہ انتخابات میں مسٹر نریندر مودی کو آرام دیں۔ اُردوجریدے کی اشاعت …رساجاودانی میموریل لٹریری سوسائٹی کاخیرمقدم جموں//رساجاودانی میموریل لٹریری سوسائٹی نے محکمہ اعلیٰ تعلیم کے پرنسپل سیکریٹری اصغرسامون نے ریاست کے مختلف کالجوں میںتعینات اُردوکے پروفیسروں کی ذہنی تربیت اوران کی صلاحیتوں کوفروغ دینے کیلئے ایک اُردوتحقیقی مجلہ جاری کرنے کااعلان کرنے کاخیرمقدم کیاہے۔اس سلسلے میں رساجاودانی میموریل لٹریری سوسائٹی کاایک اجلاس منعقدہواجس میں سابق ڈائریکٹر جنرل اکائونٹس اینڈٹریجری اورجنرل سیکریٹری رساجاودانی میموریل لٹریری سوسائٹی اسیرکشتواڑی ،سابق سب ڈویژنل مجسٹریٹ اورجوائنٹ سیکریٹری تنظیم روی ٹھاکور،شبیراحمدبٹ ریٹائرڈڈپٹی کمشنراورایگزیکٹیوممبر ،پیارے ہتاش،ساہتیہ اکادمی ایوارڈیافتہ بشیربھدرواہی ودیگران نے شرکت کی۔ممبران نے ہائرایجوکیشن کے پرنسپل سیکریٹری محمداصغرسامون کے اُردوریسرچ جرنل شروع کرنے کی ستائش کی۔انہوں نے کہاکہ اس فیصلے سے ریاست میں اُردوزبان وادب کوفروغ ملے گا۔مقررین نے کہاکہ اُردوڈوگرہ حکمرانوں کے دورسے یہاں پرسرکاری زبان ہے لیکن تقسیم وطن کے بعدجتنی بھی سرکاریں آئیں انہوں نے اُردوکونظرانداز کیااورسول سیکرٹریٹ میں تعینات بیرونی ریاستوںکے آئی اے ایس آفیسران نے اسے سیکریٹریٹ سے باہرنکال دیا۔انہوں نے کہاکہ اُردوریاست کی سرکاری ہی نہیں بلکہ آئینی زبان بھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ سیکریٹریٹ میں ہائرایجوکیشن کے پرنسپل سیکریٹری پہلے آفیسرہیں جواُردوکوترقی دینے کیلئے کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اصغرسامون اُردواورفارسی کے اچھے اسکالربھی ہیں اوران کے بڑے بھائی مسعودسامون اُردو کے اچھے شاعرہیں۔ اس کے علاوہ ان کے دوسرے بھائی باقرسامون نے بھی اُردومضمون کے ساتھ کے اے ایس امتحان پاس کیا۔انہوں نے کہاکہ ریسرچ جرنل شروع کرناایک قابل ستائش فیصلہ ہے جوآج تک کوئی قدآورسیاستدان بھی نہیں لے سکاہے۔انہوں نے کہاکہ ہراسمبلی اجلاس میں اُردوکے مسائل سے متعلق سوال اُٹھائے جاتے ہیں لیکن عملی طورپرکوئی بھی کام نہیں ہوتاہے ۔انہوں نے کہاکہ اصغرسامون کے اس فیصلے سے اُردوداں طبقے کی اُمیدیں پھرسے جاگ گئی ہیں۔اراکین نے کہاکہ جموں یونیورسٹی کے تسلسل اورکشمیریونیورسٹی کے بازیافت کی طرزپراس مجلے میں بھی اعلیٰ معیارکے تحقیقی مقالے شائع ہونے چاہیئں اوربیرون ریاست کے ادباء سے بھی اس مجلے کیلئے مضامین بھیجنے کی دعوت دی جانی چاہیئے۔اس کے علاوہ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دی جانی چاہیئے جو تحقیقی مقالوںکی جانچ کرے۔اس دوران رساجاودانی میموریل سوسائٹی کے صدراورصدرشعبہ اُردوجموں یونیورستی پروفیسرشہاب عنایت ملک کررہے تھے۔پروفیسرشہاب عنایت ملک نے صدارتی خطاب میں کہاکہ پرنسپل سیکریٹری اصغرسامون کی رہنمائی میں محکمہ اعلیٰ تعلیم بہترین کام کررہاہے اوراب نئے اسسٹنٹ پروفیسروں کواپنی صلاحیتوں کامظاہرہ کرنے کاموقعہ دینے کیلئے اُردوریسرچ جرنل شروع کرنے کااعلان کیاگیاہے جوکہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے نوجوان قلمکاروں اوراسسٹنٹ پروفیسروں کواے پی آئی سکورحاصل کرنے میں کوئی دقت نہیں آئے گی۔انہوں نے کہاکہ پرنسپل سیکریٹری اصغرسامون کے اس فیصلے سے ریاست میں اُردوزبان وادب کوفروغ ملے گا۔میٹنگ میں شکریہ کی تحریک تنویراحمددیو ،ریٹائرڈ ڈی ایس پی نے پیش کی۔ محکمہ اعلیٰ تعلیم کاسہ ماہی اْردوتحقیقی مجلہ شائع کرنے کااعلان پرنسپل سیکریٹری اصغرسامون نے لوازمات کاجائزہ لیا جموں//اعلیٰ تعلیم کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکر اصغر سامون نے یہاں منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران شائع ہونے والے اردو تحقیقی جریدے کے لئے لوازمات کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں کئے جارہے اقدامات کا جائزہ لیا۔یہ جریدہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کی طرف سے شائع کیاجارہا ہے۔میٹنگ میں جموں اور کشمیر ڈویژن کے کالجوں کے اساتذہ نے شرکت کی۔میٹنگ کے دوران تحقیقی جریدے کی اشاعت کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقعہ پر شرکأ نے پرنسپل سیکریٹری کے ایجنڈا کو آگے لے جانے کے عزم کا اظہار کیا۔سامون نے سول سیکریٹریٹ جموں سے سرینگر کی میٹنگ سے ٹیلی فون پر خطاب کیا۔تفصیلات کے مطابق ریاست جموں وکشمیرمیں اْردوزبان میں نیاانقلاب بپاکرنے کے مصمم اِرادے کیساتھ محکمہ اعلیٰ تعلیم نے سہ ماہی تحقیقی مجلہ شائع کرنے کااعلان کیاہے،پرنسپل سیکریٹری محکمہ اعلیٰ تعلیم جموں وکشمیرڈاکٹر اصغر حسن ساموں نے ڈیڈ لائن مقرّر کرتے ہوئے تمام منتخب مقالہ نگاروں کو ہدایت دی کہ وہ بہر صورت جنوری ماہ کے دوسرے ہفتے تک مضامین اڈیٹوریل بورڈ کوروانہ کر دیں، تا کہ فروری 2018 کے پہلے ہفتہ میں مجلہ منظر عام پر آ جائے۔اس سلسلے میں ایک فیصلہ کن اجلاس پرنسپل سیکریٹری ،اعلیٰ تعلیم ڈاکٹراصغرحسن ساموں کی زیرصدارت جموں کے مولاناآزادمیموریل کالج جموں میں منعقدہوا جس میں صوبہ جموں کے کالجوں کے منتخب اْردوپروفیسروں نے شرکت اورجس میں محکمہ کی جانب سے آئندہ ماہ فروری سے شروع کئے جارہے تحقیقی مجلہ جرنل کے مشمولات پرتفصیلی بحث ومباحثہ ہوا۔پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹرساموں کی ہدایات پر سرینگرکے امرسنگھ کالج میں ڈاکٹرشفاق سوپوری کی صدارت میں اجلاس منعقدہوا اورمجوزہ تحقیقی مجلہ جرنل کے مشمولات پرتفصیلی بحث ومباحثہ ہوا۔تفصیلات کے مطابق محکمہ اعلیٰ تعلیم حکومت جموں و کشمیر کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر اصغر حسن ساموں کی زیرصدارت جموں کے مولانا آزاد میموریل کالج میں ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا، قریب چار گھنٹے پر مشتمل اس میٹنگ میں صوبہ جموں کے تمام کالجوں کے اردو پروفیسروں نے شرکت کی، میٹنگ میں آئندہ فروری ماہ سے اجراء ہونے جا رہے محکمہ کے تحقیقی مجلہ جرنل کے مشمولات پر تفصیلی بحث و مباحثہ ہوا۔اس اہم اجلاس کی میزبانی کے فرائض پرنسپل گورنمنٹ ایم اے ایم کالج جموں ڈاکٹر انیتا سودن نے انجام دئیے۔میٹنگ میں جموں صوبہ کے مختلف اضلاع کے کالجوں کے قریبا پچاس اردو،فارسی،عربی اساتذہ نے شرکت کی۔پروفیسر عرفان علی عارف کی نظامت میں شروع ہوئے اس پروگرام کا استقبالیہ خطبہ ڈاکٹر انیتا سودن نے پیش کیا۔پروگرام کے کنوینر صدر شعبہ اردو مولانا آزاد میموریل کالج جموں ڈاکٹر لیاقت جعفری نے ایک تفصیلی پاور پائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعہ مجوزہ مجلہ کے خد و خال، مقاصد، مشمولات، موضوعات،موادوغیرہ کے بارے میں میٹنگ میں شریک افراد کوآگاہ کیا۔محکمہ میں حالیہ دنوں میں شامل ہوئے کم و بیش تمام اردو پروفیسروں اور کچھ ایک سینئر پروفیسروں نے اس تحریک کو لبیک کہا۔ شرکا نے اس تحقیقی جرنل میں ہر طرح کی تحریری معاونت کا وعدہ کرتے ہوئے محکمہ کے اس قدم کوتاریخی قدم قرار دیا۔ صوبہ جموں کے مختلف کالجوں میں تعینات فارسی اور عربی کے اساتذہ نے بھی اپنی بھرپور حصہ داری کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ انھیں اجازت دی جائے کہ وہ براہ راست فارسی اور عربی زبانوں میں ہی اپنے مقالے تحریر کریں، تا کہ ان کو یو جی سی گائیڈ لائنز کے تحت اے پی آئی نمبرات حاصل کرنے میں کوئی دشواری نا آ ئے۔میٹنگ کے دوران انفرادی سطح پر تقریباً درجن بھر اساتذہ نے جرنل کو ایک دستاویزی ڈاکومنٹ بنانے کے حوالے سے اپنی مدلل آراء پیش کیں۔ پرنسپل سیکریٹری محکمہ اعلیٰ تعلیم اصغر سامون نے ڈیڈ لائن مقرّر کرتے ہوئے تمام منتخب مقالہ نگاروں کو ہدایت دی کہ وہ بہر صورت جنوری ماہ کے دوسرے ہفتے تک مضامین اڈیٹوریل بورڈ کوروانہ کر دیں، تا کہ فروری 2018 کے پہلے ہفتہ میں مجلہ منظر عام پر آجائے۔ پروگرام میں جرنل کے نام اور متوقع چہرے مہرے پر بھی کھل کر بات ہوئی۔پریڈ کالج کے صدر شعبہ ڈاکٹر دلجیت ورما کے شکریہ کے ساتھ ہی میٹنگ اپنے اختتام کو پہنچی۔اس میٹنگ میں حصّہ لینے والے اساتذہ، رام بن، ڈوڈہ،کشتواڑ، بھدرواہ، ریاسی، ادھمپور،کٹھوعہ، بسوہلی،سانبہ،اکھنور،نوشہرہ،سندربنی، راجوری،تھنہ منڈی، مینڈھر، سرنکوٹ، پونچھ وغیرہ سے جموں پہنچے۔ سرینگرمیں اسی نوعیت کی میٹنگ زیرصدارت ڈاکٹرشفق سوپوری منعقدہوئی۔اجلاس نوڈل پرنسپل ڈاکٹریاسمین عشیائی کے افتتاحی کلمات کیساتھ شروع ہوا۔اْنہوں نے اپنے خطاب میں پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹراصغرسامون کے اس جرأتمندانہ قدم پران کے تئیں اِظہارِ تشکرکرتے ہوئے اس تاریخ ساز فیصلے کومحبانِ اْردوکیلئے عظیم تحفہ قرار دیا۔اْنہوں نے کہاکہ اْردومجلہ کی اشاعت شروع کرنے کافیصلہ انتہائی حوصلہ افزاہے۔اْنہوں نے شرکااساتذہ سے تلقین کی کہ وہ مقررہ مدت میں اس تحقیقی مجلہ کومنظرعام پرلانے میں اپنابھرپورتعاون پیش کریں۔اْنہوں نے ذوق وشوق کیساتھ معیاری شراکت کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹرسامون بین الاقوامی سطح کاتحقیقی مجلہ شروع کرنے کااِرادہ رکھتے ہیں جس میں موادکامعیاراہمیت کاحامل ہوگا۔اجلاس میں بااتفاق رائے ایک قرار دادپاس کی گئی جس میں پرنسپل سیکریٹری موصوف کوان کے اس تاریخ ساز قدم کیلئے مبارک باد پیش کرتے ہوئے ہرطرح سے اس اولین تحقیقی مجلہ کوکامیاب بنانے کیلئے تعاون پیش کرنے کاقرار کیاگیا۔اجلاس میں مجوزہ تحقیقی مجلہ کے سرورق ودیگرامورپربھی سیرحاصل بحث مباحثہ ہوا۔اس موقع پر25شرکا نے اپنے تحقیقی مقالوں کی فہرست موقع پرہی جمع کرادیں۔اْنہوں نے اس موقع پرایک ہفتے کے اندراپنے تحقیقی مقالوں کی ہارڈوسافٹ کاپی پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی۔سرینگر میں نظامت کے فرائض ڈاکٹرجوہرقدوسی نے انجام دیے۔یہ ثمرآوراجلاس ڈاکٹر گلزارپڈرکے تعارفی کلمات سے شروع ہوااورانہی کے اختتامی کلمات پراختتام کوپہنچا۔ You May Also Like ڈینگی متاثرین میں 12کا اضافہ،مجموعی تعداد 8085 November 30, 2022 November 30, 2022 چیف سیکرٹری نے جموںوکشمیر میں اہم سڑکوں اور شاہراہوں کی ترقی کا جائزہ لیا | جموں کیلئے رِنگ روڈ کے اِمکانات تلاش کریں November 30, 2022 November 30, 2022 محبوبہ مفتی لاشوں پر سیاست کرنا بند کریں، فاروق عبداللہ قد آو رلیڈر November 30, 2022 November 30, 2022 شیوسیناکا رنبیر نہر کی خستہ حالی پر کچرا اٹھا کر احتجاج November 30, 2022 November 30, 2022 Read Next اِنتظامی کونسل نے آنگن واڑی ورکروں اور ہیلپروں کیلئے ایچ آر پالیسی کی منظور ی دے دی November 29, 2022 اِنتظامی کونسل نے آنگن واڑی ورکروں اور ہیلپروں کیلئے ایچ آر پالیسی کی منظور ی… محبوبہ مفتی لاشوں پر سیاست کرنا بند کریں، فاروق عبداللہ قد آو ر رہنما: رویندر رینہ November 29, 2022 یو این آئی جموں//پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو تاریخ کا مشاہدہ کرنے کا… جموں: ہیرا نگر میں نوجوان کی لاش پر اسرار حالت میں برآمد November 29, 2022 November 29, 2022 یو این آئی جموں//جموں کے ہیرا نگر علاقے میں پانچ روز سے لاپتہ نوجوان کی… More عوام کی رائے کیا آپ جموں و کشمیر یوٹی انتظامیہ کی کارکردگی سے مطمئین ہیں؟ ہاں نہیں Vote Facebook Twitter Instagram YouTube ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ نیوز لیڑ ای میل پر پائیں پالیسی ڈیٹا پالیسی پرائیویسی پالیسی استعمال کرنے کی شرائط سیکشن. اداریہ برصغیر بین الاقوامی تعلیم و ثقافت مزید جانیں ہمارے بارے میں رابطہ فیڈ بیک اشتہارات Facebook Twitter Youtube Instagram روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی ویب سائٹ خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں
بنیادی طور پر 4.0 ملی میٹر سے 7.0 ملی میٹر کے ذریعے گارڈریل کی موٹائی کے لئے یا صارفین کی مانگ پر عمل کریں۔ انکوائریتفصیل ایچ شکل والی پوسٹ AASHTO M232 اور مساوی معیار جیسے AASHTO M111، EN1461 وغیرہ کی پیروی کرنے کے لیے سطح کا علاج گرم ڈپڈ جستی ہے۔ انکوائریتفصیل گول شکل والی پوسٹ پوسٹ کو گراؤنڈ میں نصب کیا گیا ہے، تاکہ گارڈریل کو مضبوط کیا جا سکے۔حادثے کے دوران یہ اثر قوت کو کم کر سکتا ہے۔
پشاور(ہم دوست نیوز)عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)کےترجمان زاہد خان کا کہنا ہےکہ عمران خان اب بھی لاڈلے کےمرتبے پر فائز ہیں۔ تفصیلات کےمطابق عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی)کےترجمان زاہد خان نےپشاور سے جاری بیان میں کہاکہ عمران خان اب بھی لاڈلے کےمرتبےپر فائز ہیں۔عمران خان کےلیے ایک قانون ہے اور باقی پاکستان کےلیے الگ ضابطے ہیں۔انہوں نے کہاکہ فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی چوری پکڑی جاچکی اور وہ عدلیہ اور دیگر اداروں کےخلاف ہرزہ سرائی کر رہےہیں۔ اے این پی ترجمان نے مزید کہاکہ خاتون جج کو کھلےعام دھمکیاں دینےوالے کو محفوظ راستہ فراہم کیاگیا۔اداروں میں تصادم کی سازش میں ملوث شہباز گل کی ضمانت ہوگئی جبکہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر2سال سےجیل میں بند ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: تین وزرائے اعظم نیب کے نئے قوانین سے مستفید ہوگئے، شاہ محمود قریشی زاہد خان نےیہ بھی کہاکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبر پختونخوا میں ضمنی انتخابات کےلیے سرکاری وسائل استعمال کر رہی ہے،صوبے کاسرکاری ہیلی کاپٹر ایک مسترد شخص کی سواری بنادیاگیا ہے. Like this: Like Loading... Related کیٹاگری میں : اہم خبریں، پشاور Tagged پشاور، ترجمان، تصادم، جج، خاتون، زاہد خان، عمران خان، عوامی نیشنل پارٹی، فارن فنڈنگ، قانون مزید پڑھیں دنیا کا سب سے بڑا آتش فشاں پھٹ پڑا ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کی مہم کا آغاز ڈالر کی قدر میں اضافے کا رجحان جاری پنجاب اور کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے فواد چوہدری کا بڑا… شرمین عبید چنائے کی جوائے لینڈ سے متعلق بڑی پیشگوئی لانگ مارچ اسلام آباد نہ آیا، سکیورٹی کے نام پر کروڑوں خرچ حکمران کوئی اور ہیں ہم ہیں خواہ مخواہ اس میں، مصطفیٰ نواز کھوکھر بلاول بھٹو زرداری کو اب ملک کا وزیراعظم بنوائیں گے، ناصر شاہ فلو کی تمام اقسام کو روکنے کیلئے ویکسین تیار Load/Hide Comments Leave a Reply Cancel reply ہمارے نیوز لیٹر میں شمولیت اختیار کر کے تازہ ترین خبریں اپنے میل باکس میں حاصل کریں۔ ہم دوست ہم دوست ایک نئی ویب سائٹ جو صرف اور صرف آپ کے لیے بنائی گئی ہے ۔ جہاں پر آپ کو نیشنل اور انٹرنیشنل موضوعات ، مسائل ، ان مسائل کا حل ، تازہ ترین خبریں ، ملکی و غیر ملکی اپڈیٹس ، اپنی صحت کے حوالے سے اہم مشورے ملیں گے ۔ ہم دوست پر آپ کو نیشنل اور انٹرنیشنل موضوعات ، مساٸل ، ان مساٸل کا حل ، تازہ ترین خبریں ، ملکی و غیر ملکی اپڈیٹس ، اپنی صحت کے حوالے سے اہم مشورے ملیں گے ۔
کوئی وقت تھا جب ’ویکیپیڈیا‘ نے نوبل انعام حاصل کرنے والی تیسری خاتون ماہرطبیعات کو اپنے ہاں جگہ دینے سے انکارکردیاتھا۔ عبید اعوان جمعرات 4 اکتوبر 2018 شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں کوئی وقت تھا جب ’ویکیپیڈیا‘ نے نوبل انعام حاصل کرنے والی تیسری خاتون ماہرطبیعات کو اپنے ہاں جگہ دینے سے انکارکردیاتھا۔ فوٹو: فائل امسال طبیعیات (فزکس) کے شعبے میں نوبل انعام حاصل کرنے والی تین شخصیات ڈاکٹر آرتھر آشکن، ڈاکٹر جیرارڈ موروو اور ڈوننا سٹرکلینڈ ہیں۔ اس خبر کا اہم ترین حصہ کینیڈا سے تعلق رکھنے والی ڈوننا سٹرکلینڈ ہیں، وہ گزشتہ 55 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون ہیں جنھیں اس انعام سے نوازا گیاہے۔ مجموعی طور پر اس شعبے میں نوبل انعام حاصل کرنے والی وہ تیسری خاتون ہیں۔ ان سے قبل پولینڈ کی میری کری نے یہ انعام 1903ء اور جرمن نژاد امریکی ماہر طبیعیات ماریا جیوپورٹ میئر نے1963ء میں جیتا تھا۔ اس انعام کی مالیت 998,618 ڈالر ہے۔ انعام کی آدھی رقم ڈاکٹرآرتھر کے حصے میں آئی جبکہ باقی ماندہ نصف رقم ڈاکٹر جیرارڈ موروو اور ڈوننا سٹرکلینڈ میں آدھی، آدھی تقسیم کی جائے گی کیونکہ لیزرفزکس میں ان کی خدمات بھی مشترکہ تھیں۔ ڈاکٹر آرتھر ایشکن نے ’’ایٹو سیکنڈ لیزر‘‘ نہ صرف ایجاد کی تھی بلکہ اسے بہتر بناتے ہوئے حساس نوعیت کے سائنسی و تحقیقی تجربات اور مشاہدات میں استعمال بھی کیا تھا۔ واضح رہے کہ ایک آٹو سیکنڈ سے مراد ایک سیکنڈ کے ایک ارب ویں حصے کا بھی ایک ارب واں حصہ ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے ایٹو سیکنڈ لیزر بلاشبہ بہت غیرمعمولی ایجاد ہے جس کی بدولت سائنس کی دنیا میں وہ مشاہدات بھی ممکن ہوئے جو اس سے پہلے ممکن نہیں تھے۔ آئیے! اب جانتے ہیں کہ ڈاکٹرجیرارڈ موروو اور ڈونا اسٹرکلینڈ نے کیا کارنامہ سرانجام دیا جو انھیں نوبل انعام کا حقدارقراردیاگیا۔ جی ہاں! انھوں نے لیزر شعاعوں کو اتنے کم اور مختصر رقبے پر مرکوز کرنے میں کامیابی حاصل کی جس کے ذریعے خلیوں اور وائرس جیسے خردبینی جانداروں کو ’’لیزر شکنجے‘‘ میں جکڑا جاسکتا ہے؛ اور اس طرح انہیں تباہ کرنے سے لے کر علاج معالجے تک، کئی کام بخوبی انجام دیئے جاسکتے ہیں۔ یادرہے کہ ڈاکٹر سٹرکلینڈ کو انعام ملنے سے پہلے جنیوا کی ’سرن پارٹیکل فزکس لیبارٹری‘ میں ہونے والی بدمزگی کا ایک واقعہ رونماہواتھا جس میں ایک ماہرطبیعیات نے کہاتھا کہ فزکس محض مردوں کا میدان ہے۔ نوبل انعام یافتہ خاتون نے اس بیان کو احمقانہ قراردیا اور اسے سنجیدہ لینے سے انکار کردیا۔ ڈاکٹر سٹرکلینڈ27مئی1959ء کو کینیڈا کے علاقے اونٹاریو کے ایک قصبہ ’گوئلف‘ میں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے1981ء میں مک ماسٹر یونیورسٹی سے فزکس انجینرنگ میں گریجویشن کی،1989ء میں یونیورسٹی آف روچیسٹر سے پی ایچ ڈی کی۔ان کا موضوع تھا:specialising in optics۔ انھوں نے جو مقالہ تحریر کیا اس کا عنوان تھا:Development of an ultra-bright laser and an application to multi-photon ionization۔ ان کے سپروائزر ڈاکٹرجیرارڈ موروو ہی تھے جنھیں امسال ان کے ساتھ ہی نوبل انعام دیاگیاہے۔ ڈاکٹرسٹرکلینڈ1988ء سے 1991ء تک نیشنل ریسرچ کونسل آف کینیڈا میں بطور ریسرچ ایسوسی ایٹ خدمات سرانجام دیتی رہیں۔1992ء میں وہ پرنسٹن یونیورسٹی کے ’ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی سنٹر فار فوٹونکس اینڈ آپٹو الیکٹرانکس میٹریل‘ سے وابستہ ہوگئیں۔1997ء میں یونیورسٹی آف واٹرلو میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر متعین ہوگئیں۔ ان دنوں وہ یونیورسٹی آف واٹرلو کے شعبہ فزکس و آسٹرانومی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ دلچسپ امر ہے کہ ’ویکیپیڈیا‘ نے ان کے بارے میں صفحہ بنانے کی کوشش کو مسترد کردیاتھا، سبب یہ بتایاتھا کہ وہ زیادہ مشہور نہیں ہیں۔ یادرہے کہ اس وقت ویکیپیڈیا کے 17فیصد صفحات خواتین سے متعلق ہیں جبکہ سائنس کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین کے بارے میں صفحات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ڈاکٹر سٹرکلینڈ نے انعام جیتنے پر ردعمل دیتے ہوئے اسے ’حیران کن‘ خبر قراردیا کیونکہ ایک طویل عرصہ بعد کسی خاتون کو یہ انعام ملا، انھوں نے کہا: ’سب سے پہلے تو آپ یہ سوچتے ہیں کہ یہ زبردست ہے، یہی پہلی چیز میرے ذہن میں آئی اور آپ کو ہمیشہ لگتا ہے کہ کیا یہ سچ ہے۔‘ انھوں نے نوبل انعام میں شریک دیگر دوشخصیات کے بارے میں کہا: ’میرے خیال میں انھوں نے بہت سی دریافتیں کی ہیں، ان سے پہلے لوگ بہت اچھے کام کر چکے تھے اس لیے یہ بہت زبردست ہے کہ آخرکار انھیں تسلیم کیا گیا۔ جہاں تک اس ایوارڈ کو جیرارڈ کے ساتھ بانٹنے کی بات ہے تو، لازمی طور پر وہ میرے سپروائزر تھے اور میرے مینٹور بھی، اور وہ سی پی اے (کرپڈ پلس ایمپلیفیکیشن) کو بہت بلند مقام پر لے گئے ہیں، لہذا وہ اس ایوراڈ کے مستحق ہیں اور میں آشکن کے لیے بھی بہت خوش ہوں۔‘ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں علی ظفر اور اہلیہ کو 2009 میں کس نے اغواء کیا تھا؟ گلوکار کا انکشاف پاکستان کا ڈیفالٹ رسک خطرناک سطح تک جا پہنچا، مفتاح اسماعیل کترینہ نے بھی کراچی کی وائرل لڑکی کے گانے ’میرا دِل یہ پکارے آجا‘ پر ویڈیو بنا لی صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر قومی نہیں بلکہ صوبائی کے ضمنی الیکشنز ہونگے، الیکشن کمیشن بھارت؛ بلے باز نے ایک ہی اوور میں 43 رنز جڑ دیے بھارتی پروفیسر نے کلاس میں مسلم طالبِ علم کو دہشتگرد کہہ دیا، ویڈیووائرل فوج غیر سیاسی رہنے کے فیصلے پر ثابت قدم رہے گی، آرمی چیف فٹبال ورلڈکپ؛ مراکش سے شکست پر بیلجیئم میں ہنگامے پھوٹ پڑے تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان لانگ مارچ انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
دھماکوں کے بعد جلوس کے شرکاء مشتعل ہوگئے اور انہوں نے امدادی کاروائیوں کےلیے آنے والے ریسکیو 1122 کے عملے اور موقع پہ پہنچنے والے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤکیا۔ مشتعل افراد نے جائے وقوعہ کے نزدیک واقع ایس پی سٹی کے دفتر اور پولیس تھانہ لوئر مال پہ حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی اورتھانے کی عمارت کو آگ لگادی۔ مشتعل افراد نے تھانے کی پارکنگ میں موجود دو گاڑیوں اور تین موٹرسائیکلوں کو بھی نذرِ آتش کردیا جب کے وہاں موجود عملے کے افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ لاہور میں ایک شیعہ مذہبی جلوس میں ہونے والے یکے بعد دیگرے تین دھماکوں میں 28 افراد کی ہلاکت کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں ہنگامہ آرائی اور جلاؤگھیراؤ کے واقعات پیش آئے جبکہ مشتعل افراد کی جانب سے ایک پولیس اسٹیشن اور کئی گاڑیوں کو بھی نذرِ آتش کردیاگیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق پہلا دھماکہ کربلا گامے شاہ کے مقام پر اختتام پذیر ہونے والے یومِ شہادتِ حضرت علی کے جلوس میں ہوا۔ دھماکہ کے وقت جائے واقعہ پہ جلوس کے ہزاروں شرکاء روزہ افطار کرہے تھے۔ پہلے دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد دوسرا دھماکہ بھی اسی مقام پہ ہوا جو زیادہ شدت کا بتایا جاتا ہے، جبکہ تیسرا دھماکہ چند منٹ کے وقفے سے جائےوقوعہ کے نزدیک بھاٹی گیٹ کے علاقے میں ہوا۔ دھماکوں کے بعد جلوس کے شرکاء مشتعل ہوگئے اور انہوں نے امدادی کاروائیوں کےلیے آنے والے ریسکیو 1122 کے عملے اور موقع پہ پہنچنے والے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤکیا۔ مشتعل افراد نے جائے وقوعہ کے نزدیک واقع ایس پی سٹی کے دفتر اور پولیس تھانہ لوئر مال پہ حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی اورتھانے کی عمارت کو آگ لگادی۔ مشتعل افراد نے تھانے کی پارکنگ میں موجود دو گاڑیوں اور تین موٹرسائیکلوں کو بھی نذرِ آتش کردیا جب کے وہاں موجود عملے کے افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ مشتعل افراد کو منتشر کرنے کیلیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیلنگ کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج بھی کیا گیا جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔ بعد ازاں واقعے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین کی جانب سے شہر کے میو اسپتال کی حدود میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ میو اسپتال میں دھماکوں کے 120 زخمی زیرِ علاج بتائے جاتے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق پہلا دھماکہ کریکر کا جبکہ دیگر دو دھماکے خودکش تھے۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے ایک مبینہ حملہ آور کا سر بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ڈی سی او لاہور سجاد بھٹہ نے واقعے میں 28 افراد کے ہلاک ہونے اور ڈیڑھ سو سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے شہر میں امن وامان کی صورتحال کنٹرول کرنے کیلیے رینجرز کو طلب کرلیا گیا ہے جبکہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے واقعہ اور ہنگامہ آرائی سے متاثر ہونے والے علاقوں میں تعینات کردی گئی ہے۔ زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 پاکستانی آرمی چیف کی تعیناتی کی بھارتی میڈیا میں بھی گونج 2 قدیم انسان نے آگ پر کھانا پکانا کب شروع کیا ؟ 3 مسکراہٹیں بکھیرنے والے معروف کامیڈین اسماعیل تارا چل بسے 4 فوج کے نئے سربراہ جنرل عاصم منیر کو کن چیلنجز کا سامنا ہوگا؟ 5 عمران خان نے تمام اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 عمران خان کی ٹیلی تھون: 15 ارب کے اعلانات کے بعد صرف چار ارب روپے کیوں جمع ہوئے؟ 2 ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام 3 کراچی: فٹ بال کے دیوانوں کا 'منی قطر' 4 وی او اے اردو کی نیوز ہیڈ لائنز | جمعہ، 25 نومبر 2022 5 بڑھتی مہنگائی کو کنڑول کرنے کے لیے غریبوں کو مفت بجلی کی فراہمی ضروری ہے، تجزیہ کار ویو 360 Embed share ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:30 0:00 ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام
ہیلی کاپٹر حادثے میں جنرل بپن راوت کی ہلاکت کے نو ماہ بعد انڈین حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) انیل چوہان کو ملک کا نیا چیف آف ڈیفنس سٹاف مقرر کر دیا ہے۔ انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق بدھ کو وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) انیل چوہان کو اگلے چیف آف ڈیفنس سٹاف (سی ڈی ایس) کے طور پر مقرر کیا ہے جو انڈین حکومت، فوجی امور کے محکمے کے سکریٹری کے طور پر بھی کام کریں گے۔‘ انیل چوہان انڈیا کے زیرانتظام جموں و کشمیر اور ملک کے شمال مشرق میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ 18 مئی 1961 کو پیدا ہونے والے لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) انیل چوہان نے 1981 میں انڈین فوج کی 11 گورکھا رائفلز میں کمیشن حاصل کیا تھا۔ وہ نیشنل ڈیفنس اکیڈمی، کھڑکواسلا اور انڈین ملٹری اکیڈمی، دہرادون کے سابق طالب علم تھے۔ انہوں نے میجر جنرل کے عہدے پر شمالی کمان میں بارہمولہ سیکٹر میں انفنٹری ڈویژن کی کمانڈ کی۔ بعد میں انہوں نے شمال مشرق میں ایک کور کی کمان سنبھالی اور اس کے بعد ستمبر 2019 سے ایسٹرن کمانڈ کے جنرل آفیسر کمانڈنگ انچیف بن گئے اور 31 مئی 2021 کو سروس سے ریٹائر ہونے تک اس عہدے پر فائز رہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) انیل چوہان انگولا میں اقوام متحدہ کے مشن میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انڈیا کے سابق چیف آف ڈیفینس سٹاف جنرل بپن راوت گذشتہ سال دسمبر میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)وہ31 مئی 2021 کو انڈین فوج سے سبکدوش ہو گئے تھے۔ فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وہ قومی سلامتی اور سٹریٹجک معاملات میں اپنا کردار ادا کرتے رہے۔ فوج میں نمایاں اور شاندار خدمات کے لیے لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) انیل چوہان کو پرم وششٹ سیوا میڈل، اتم یودھ سیوا میڈل، اتی وششٹ سیوا میڈل، سینا میڈل اور وششٹ سیوا میڈل سے نوازا گیا تھا۔ انڈیا کے سابق چیف آف ڈیفینس سٹاف جنرل بپن راوت گذشتہ سال دسمبر میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ وہ انڈیا کے سب سے سینیئر دفاعی اہلکار تھے۔ تمل ناڈو میں ایئر فورس کا ایم آئی 17 وی فائیو ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت اور ان اہلیہ سمیت دیگر 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ Visit to news source webpage محلوں میں رہنے والی ننگے پیر بھٹک رہی تھیں ۔۔ صدام حسین کے بعد عیش و آرام میں رہنے والی بیٹیوں کے ساتھ کیا ہوا؟ دیکھیے Nov 26, 2022 ہماری ویب ہری جالیوں کے پیچھے موجود خوشبو دار پردہ ۔۔ روضہ رسول ﷺ کے اندر کے وہ مناظر جو بہت کم لوگوں نے دیکھے ہوں گے Nov 26, 2022 ہماری ویب نوافل ادا کرتے وقت طبیعت بگڑ گئی ۔۔ مسجد نبویﷺ میں جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش، انتظامیہ نے کیسے مدد کی؟ Nov 25, 2022 ہماری ویب فٹ بال ورلڈ کپ یا تبلیغی اجتماع ۔۔ قطر آنے والے سیکڑوں انگریز مسلمان کیسے ہورہے ہیں؟ Nov 25, 2022 ہماری ویب گاڑیاں بھی ڈوب گئیں اور لوگ بھی ۔۔ سعودی عرب میں طوفانی بارش سے تباہی مچانے کے مناظر، ویڈیو وائرل Nov 25, 2022 ہماری ویب چپل اٹھا کر آخر جائے گا کہا؟ سانپ چپل چوری کر کے تیزی سے بھاگ نکلا ، ویڈیو نے دیکھنے والوں کو حیران کر دیا Nov 25, 2022 ہماری ویب صدر پیوٹن سے تنگ روسیوں کو مغربی ممالک کی خفیہ ایجنسیاں بھرتی کریں، امریکی سی آئی اے Nov 24, 2022 ہم نیوز یقین کریں، چوہے پولیس سے نہیں ڈرتے،500 کلو چرس کھا گئے، عدالت نے ثبوت مانگ لیے Nov 24, 2022 ہم نیوز جدہ میں طوفانی بارشوں سے نظامِ زندگی متاثر، مکہ جانے والی سڑک بھی بند Nov 24, 2022 بی بی سی اردو خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن، کابل میں افغان خواتین کا احتجاج Nov 24, 2022 اردو نیوز ٹوئٹر ’بند ہو جانے‘ کا خوف، صحافی کیوں سب سے زیادہ پریشان؟ Nov 24, 2022 اردو نیوز انتخابی نتائج پر تعطل کے بعد انور ابراھیم ملائیشیا کے نئے وزیر اعظم منتخب Nov 24, 2022 بی بی سی اردو مزید خبریں تازہ ترین خبریں آئنسٹائن اور قرآن کی دو آیتیں ۔۔ قرآن نے البرٹ آئنسٹائن کے سوال کا جواب کون سی سورہ میں دے دیا تھا؟ دیکھیے Nov 26, 2022 ہماری ویب اپنے سے بڑے شوہر سے شادی کرنا مجبوری تھی ۔۔ بالی ووڈ کی خوبصورت اداکاراؤں کے انجان شوہر کون ہیں؟ Nov 26, 2022 ہماری ویب دوست کو قبر میں اتارنے تک روتا رہا ۔۔ کس نے اپنے دوست سے غسل کی وصیت کی؟ ان شخصیات کی دوستی جو دوست کے بچھڑنے پر بھی نہیں ٹوٹی Nov 26, 2022 ہماری ویب یہ میری بیٹی ہے کیونکہ ۔۔ ایک ہاتھ سے محروم بھاری بھرکم بندریا کی اصل کہانی کیا ہے؟ دیکھیے Nov 26, 2022 ہماری ویب محلوں میں رہنے والی ننگے پیر بھٹک رہی تھیں ۔۔ صدام حسین کے بعد عیش و آرام میں رہنے والی بیٹیوں کے ساتھ کیا ہوا؟ دیکھیے Nov 26, 2022 ہماری ویب ہری جالیوں کے پیچھے موجود خوشبو دار پردہ ۔۔ روضہ رسول ﷺ کے اندر کے وہ مناظر جو بہت کم لوگوں نے دیکھے ہوں گے Nov 26, 2022 ہماری ویب Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More
جہلم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ایس ایم منیر کی روح کو ایصال ثواب کیلئے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد جہلم میں خاتون سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو خاتون کے شوہر کو بھیج کر طلاق دلوانے والا ملزم گرفتار دینہ میں محکمہ فوڈ اتھارٹی کی کارروائی، 350 لیٹر زائد المیعاد کولڈ ڈرنکس برآمد، ضائع کر دی گئیں کھیوڑہ جپسم لیز کے پاس حادثہ، ٹریکٹر ڈرائیور موقع پر جاں بحق خوراک میں ملاوٹ کرنے والوں کے دن گنے گئے، سپیشل ہیلپ لائن متعارف ضلع جہلم میں اڑیال ہرن کے شکار کی قیمت 25 ہزار ڈالر مقرر دینہ میں 22 سالہ نوجوان ٹرین کی زد میں آ کر جاں بحق ضلع جہلم میں تعلیمی سیمینار اور نمائش کا انعقاد، یونیورسٹیوں کے نمائندگان کی شرکت چکوال کے 2 نوجوان ہونہار بھائیوں نے نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں میں نئی تاریخ رقم کر دی جہلم میں الفلاح فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ 2 دسمبر کو منعقد ہو گا گورنمنٹ کالجز و سکولز میں کلریکل سٹاف کی کمی، خالی آسامیوں پر تعیناتیاں التوا کا شکار چوہدری عابد محمودمارچ 22, 2022 Facebook Twitter Pinterest Skype Messenger Messenger WhatsApp Telegram Viber دینہ: محکمہ ہائر ایجو کیشن ڈیپارٹمنٹ کی بے حسی، گورنمنٹ کالجز و سکولز میں کلریکل سٹاف کی کمی ، خالی آسامیوں پر تعیناتیاں التوا کا شکار ، کالجز و سکولز کے دفتری امور بری طرح متاثر ،کلرکوں کی ذمہ داریاں درجہ چہارم کے ملازمین اورگریڈ 17 تا20 کے اساتذہ انجام دینے پر مجبور ، شہریوں نے اعلی احکام سے خالی آسامیوں پر بھرتیوں کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ ہائر ایجو کیشن ڈیپارٹمنٹ کی بے حسی کا یہ حال ہے کہ ضلع جہلم میں موجود گورنمنٹ کالجز و سکولز میں کلرکوں کی آسامیوںپر تاحال تعیناتیاں نہیں کی جا سکیں، کلرکوں کی ذمہ داریاں 17 تا 20گریڈ کے ٹیچرزاوردرجہ چہارم کے ملازمین دفتری امور سر انجام دے رہے ہیں جس کے باعث ملازمین شدید زہنی کیفیت کے ساتھ ساتھ چڑ چڑے پن کاشکار ہو رہے ہیں۔ بروقت کام نہ ہونے سے سکولوں و کالجوں میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے، جبکہ بڑے کالجز و سکولز میں کلریکل سٹاف کی منظور شدہ آسامیاں کم ہونے کے باعث عملہ کی کمی کی وجہ سے بھی کام کا بوجھ بہت زیادہ ہو چکا ہے ۔ جہلم کی عوامی ،سماجی ، رفاعی ، فلا حی تنظیموں کے عمائدین نے محکمہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی اس بے حسی پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری حکومت کے دورِ اقتدار میں پہلی مرتبہ کالجز و سکولز میں کلریکل سٹاف کی خالی آسامیوں پر درجہ چہارم کے ملازمین کو ذمہ داریاں سونپی گئیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ افسران کو چاہیے کہ کلریکل سٹاف کے امور انجام دینے والے درجہ چہارم کے ملازمین کو اپ گریڈ کرکے درجہ چہارم کے نئے ملازمین کو بھرتی کیا جائے تاکہ کالجوں سکولوں میںزیر تعلیم طلباء و طالبات کے امور احسن طریقے سے انجام دیئے جا سکیں ۔ چوہدری عابد محمودمارچ 22, 2022 Facebook Twitter Pinterest Skype Messenger Messenger WhatsApp Telegram Viber Facebook Twitter LinkedIn Tumblr Pinterest Reddit VKontakte Messenger Messenger WhatsApp Telegram Viber Line ای میل کے ذریعے شیئر کریں پرنٹ کریں
ڈی۔پی۔او آفس لوئر چترال میں منشیات کے مقدمات میں موثر تفتیش اور منشیات فروشان کو قرار واقعی سزا دلوانے کی نسبت ایک روزہ سیمنار کا انعقاد آغا خان ایجوکیشن سروس قوم کے نونہالوں کی مخفی صلاحیتوں کو نکھارنے اور قوم کے مستقبل کو تابناک بنانے میں مصروف عمل ہے. کمانڈنٹ چترال اسکاؤٹس اپر چترال تحریک انصاف حقیقی ازادی مارچ روانگی سے قبل بدنظمی کا شکار ۔دو گروہ آپس میں مشت گریبان آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی چالیس سالہ تقریبات کے دوسرے روز ‘بااختیار خواتین، با اختیار معاشرہ’ کے عنوان سے ایک مذاکرے کا اہتمام تجار یونین لوئیرچترال کے نمائندہ وفد کا ڈپٹی کمشنر چترال لوئیر سے ملاقات۔ تحصیل چئیرمین مستوج سردار حاکم نے بونی بازار میں اسٹریٹ لائٹ اور بونی دریا کے اس پار قصاب خانوں کا افتتاح کیا گیا۔ چترال میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی چالیس سالہ تقریبات کا آغاز ۔۔ چترال پاکستان 5 ℃ تعلیمخبریں حکومت کو چترال کے مسائل ترجیحی بنیاد پرحل کرکےعوام کے احساس محرومی کودور کرنا چاہیئے چمرکھن06/10/2022 87 اس خبر کو پڑھنے میں 1 منٹ کا وقت لگے گا چترال(بشیرحسین آزاد)ممتاز ماہرتعلیم اور سماجی وسیاسی شخصیت پروفیسر سید توفق جان نے مرکز اور صوبے میں حکومت کرنے والی جماعتوں کی توجہ اپراور لوئیر چترال کی سڑکوں،پلوں،سرکاری عمارتوں،ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی طرف دلاتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان دواضلاع کو بھی پاکستان اورخیبرپختونخواہ کے بجٹ سے ان کا جائز حق دیا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ چترال کے دواضلاع نے تمام ریاستوں سے پہلے پاکستان میں شامل ہونے کا اعلان کیا،1948کے جہاد کشمیر میں چترال کے مجاہدین نے سکردو کا قلعہ فتح کیا چترال کے سوا تمام علاقوں سے علیٰحدگی اور بیزاری کے نعرے بلند ہوئے۔ چترال کے لوگوں نے پاکستان کے ساتھ وفاداری نبھائی پاکستان کے ہرقانون کوسب سے پہلے چترالیوں نے تسلیم کیا لیکن جب ترقیاتی بجٹ کی نوبت آتی ہے توچترال کا نمبر سب سے آخیر میں آتا ہے۔ پچھلے سال فش فارمنگ کے منصوبوں میں سوات کو95کروڑ روپے دئیے گئے چترال کے دوضلعوں کوملاکر12کروڑ روپے ملے اس سال فیملی ویلفیئر سنٹر کے منصوبوں کی تقسیم ہوئی توسوات کو44سنٹردئیے گئے چترال کے دوضلعوں ایک ایک سنٹر دیا گیا۔لواری ٹنل 2009میں تعمیر ہوا مگر سڑک 13سال بعد بھی تعمیر نہ ہوسکی،سیلاب کو دومہینے گذرگئے حکومت کی طرف سے ایک پائی کی امداد نہیں ملی،ہمارے ہسپتال اور تعلیمی ادارے کھنڈرات بن چکے ہیں۔حکومت کو چترال کے مسائل ترجیحی بنیاد پرحل کرنے چاہئیں اورعوام کے احساس محرومی کودور کرنا چاہیئے۔ Tags پروفیسر توفیق جان چترال خیبر پختونخوا لواری ٹنل چمرکھن06/10/2022 87 اس خبر کو پڑھنے میں 1 منٹ کا وقت لگے گا شئیر کریں Facebook Twitter LinkedIn Messenger Messenger WhatsApp Share via Email یہ بھی پڑھیں Close پانچ روزہ کلچر اینڈ سپورٹس فیسٹیول کے تسلسل میں بونی میں مخفل مشاعرہ ۔ڈپٹی کمشنر مہمان خصوصی ۔ 25/05/2022 شغور پل خستہ حالی کا شکار کسی بھی وقت حادثہ ہوسکتا ہے حکام توجہ فرمائیں۔۔ 14/05/2021 پاک آرمی کے شہیدحوالدار رفیق احمد کوابائی گاون اجنو میں فوجی اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا ۔ 23/05/2022 سٹیلمنٹ اسٹاف اپر کی طرف سے معاون خصوصی وزیر زادہ کے اعزاز میں بونی میں مختصر اور پروقار تقریب ۔مستقل… 19/05/2022 لوکل اشتہارات بلدیاتی الیکشن میں آپ کو ووٹ ملے گا 11/02/2022 موسم چترال Scattered Clouds 5 ℃ 8º - 4º 80% 0.57 km/h 8℃ جمعہ 8℃ ہفتہ 8℃ اتوار چمرکھن سوشل میڈیا 49,767 47,867 ممبرز 0 فالورز 0 سبسکرائبرز 1,900 فالورز متعلقہ پوسٹ ویلج کونسل ریشن میں پاکستان مسلم لیگ نون کی تنظیم سازی ۔ متحرک شخصیت نادر جنگ صدر 6 دن پہلے خصوصی افراد کو آزادانہ نقل و حرکت میں کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے 6 دن پہلے "خیبرپختونخوا حکومت کا ای-گورننس کی جانب انقلابی اقدام” 1 ہفتہ پہلے ڈی۔پی۔او آفس لوئر چترال میں منشیات کے مقدمات میں موثر تفتیش اور منشیات فروشان کو قرار واقعی سزا دلوانے کی… 2 ہفتے پہلے آغا خان ایجوکیشن سروس قوم کے نونہالوں کی مخفی صلاحیتوں کو نکھارنے اور قوم کے مستقبل کو تابناک بنانے میں… 2 ہفتے پہلے اپر چترال تحریک انصاف حقیقی ازادی مارچ روانگی سے قبل بدنظمی کا شکار ۔دو گروہ آپس میں مشت گریبان 2 ہفتے پہلے آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی چالیس سالہ تقریبات کے دوسرے روز ‘بااختیار خواتین، با اختیار معاشرہ’ کے عنوان سے… 2 ہفتے پہلے تجار یونین لوئیرچترال کے نمائندہ وفد کا ڈپٹی کمشنر چترال لوئیر سے ملاقات۔ 2 ہفتے پہلے چمرکھن معاشرے کے ہر اس فرد کا پلیٹ فارم ہے جو معاشرتی اور سیاسی امور اور ان کے مفادات پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لئے ہمارے پالیسیز پر پورا اترتا ہو۔ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم سمیت آن لائن نیوز کا ایک منفرد پلیٹ فارم جہاں سے پل پل بدلتی حالات واقعات کے وہ چیدہ چیدہ خبریں آپ تک پہنچائی جاتی ہیں جو واقعی میں آپ سے تعلق رکھتی ہوں۔ چمرکھن گروپ صحافیوں اور لکھاریوں کے ایسے گروپ کاحسین امتزاج ہے جو بیک وقت علاقائی، قومی اور ملکی سطح پر جانے مانے شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔
ہندوستان سمیت بہت سے مسلم ممالک میں کل عیدالفطر پورے مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی جا ئے گی۔ اس موقع پر اہلِ اسلام سجدہ ریز ہو کر پروردگارِ عالم کا شکر ادا کر یں گے کہ اس اعلیٰ ترین ذات نے ہمیں رمضان المبارک میں روزے رکھنے، عبادت کرنے اور تزکیہ نفس کی توفیق عطا فرمائی۔ اس بات پر شکر اداکیا جا ئے گا کہ کائنات کے مالک نے ہمیں سیدھا رستہ دکھایا اور اس پر چلنے کی توفیق دی، لیکن اس بار عید اپنے جلو میں دو بڑی پریشانیاں بھی لے کر آئی ہے۔ پوری دنیاکی طرح ہمارا ملک ہندوستان بھی کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کا سامنا کر ررہاہے ۔ ہر روز درجنوں عزیز ہم سے بچھڑ جاتے ہیں اور لاکھوں نئے افراد کے اس بیماری میں مبتلا ہونے کی خبریں ملتی ہیں۔ سائنس دانوں نے کچھ سٹینڈرڈ آپرینگ پروسیجرز (ایس او پیز) وضع کیے اور یہ بتایا کہ ان پر عمل کرنے سے کورونا وبا سے بچا جا سکتا ہے، یا پھر ویکسین ایجاد کی گئی اور بتایا گیا کہ اس کی دو خوراکیں انسان کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے میں معاون ہوں گی، لیکن ہمارے ہاں نہ تو ایس او پیز پر پوری طرح عمل درآمد ہو رہا ہے اور نہ سارے لوگ ویکسین لگوانے ہی کو تیار نظر آتے ہیں اور نہ وسیع پیمانے پر ٹیکہ کاری کوئی نظام اب تک مرتب کیا جاسکا ہے۔ اس کا نتیجہ ہے کہ پورے ملک میں اس وبا کا پھیلائوحوصلہ شکن اضافے کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔ سب سے پہلے تو ہمیں عید کے دنوں میں بھی ایس او پیز کا خیال رکھنا ہے، اور پھر یہ عہد کرنا ہے کہ پہلی فرصت میں کورونا ویکسین لگوائیں گے ،تاکہ نہ خود اس جان لیوا بیماری کا شکار ہوں اور نہ ہی دوسروں میں یہ وبا پھیلانے کا باعث بنیں۔ کورونا کی ہلاکت خیزیوں کے سبب محکمہ صحت و قومی آفات نے ہجوم کم سے کم رکھنے کیلئے عید کی نماز کی ایک سے زائد جماعتیں کروانے کی تجویز دی ہے، علاوہ ازیں جائے نماز گھروں سے لانے، گھروں سے ہی وُضو کر کے عیدگاہ جانے، محدود خطبے، چھ فٹ کا سماجی فاصلہ رکھنے، گلے ملنے اور معانقہ کرنے سے اجتناب کرنے کی بھی ہدایات دی گئی ہیں۔ ان ہدایات پر عمل کیا جانا چاہیے۔ تاہم ملک کے مسلمانوں کا متفقہ ادارہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے تمام مسالک و مکتبہ فکر عباقرہ کے دستخط کے ساتھ ایک اپیل جاری کی ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ ممکن ہوتو عید کی باجماعت نماز سے احتیاط برتی جائے ، البتہ چاشت کی چار رکعت نماز گھروں میں ہی ادا کرلی جائیں۔ عید کے بابرکت دن ہمیں پورے خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہم سب مسلمانوں کو بلکہ پوری انسانیت کو اس وبا کی تباہ کاریوں سے نجات عطا کر دے اور وہ دن لوٹا دے جب ہم سب مل کر بیٹھتے، خوش گپیاں کرتے اور محفلیں برپا کرتے تھے۔عید سعید کی سچی خوشی اس عمل میں پوشیدہ ہے کہ تہوارکی خوشیوں کے جھرمٹ میں ان غریب اور لاچار انسانوں کی حسرت بھری نگاہوں پر نظر ضرور رکھی جائے اور یہ کوشش کی جائے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، کوویڈ اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنی ملازمتیں کھوچکے سفید پوش بھائیوں کے کلیجے چھلنی ہونے سے بچ جائیں ۔جو اپنے بچوں کی بے بسی اور چہرے پر چھائی ہوئی افسردگی کا ہر کسی سے اظہار نہیں کرسکتے ، مگر حقیقت حال یہ ہے کہ ان کے گھروں میں بچوں کےنئےجوڑوں کا انتظام تو دور میٹھی عید میں ان کے گھروں میں بے چارگی اور کف افسوس ملنے کے سوا کوئی سرمایہ موجود نہیں ہے، مگر اپنے ملازمت کے زمانے کی خوشحالی اور فراوانی کی وجہ سے سماج میں بنی ہوئی ساکھ پر آنچ نہ آنے پائے ، اس خوف سے وہ ہر کس و ناکس سے اپنے کرب کا اظہار بھی نہیں کرسکتے۔زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے، ایسے ستم رسیدہ مسلمان اورضرورت مند آپ کے گردوپیش میں ہی مل جائیں گے جو اندر اندر قسطوں میں دل کی بوٹیاں کرنے کو بے بس ہیں اور حسرت و یاس کی مجسم تصویر بن چکے ہیں، ان میں سے پیشتر کو نوکریاں چلی جانے کی فکر نے ڈپریشن کا شکار بنادیا ہے اور وہ اپنے وجود کو ایک لاش کی طرح ڈھو رہے ہیں۔المیہ یہ ہے کہ لاکھوں لوگ اور ہزاروں تنظیموں کے عہدیداران غربت کے خاتمے کے نام پرا سٹارز ہوٹلوں میں عیاشیوں میں ڈوبی ہوئی ہیں اور غریب کے نحیف جسم پر پاؤں رکھ کر اپنی معاشی زندگی کے محل تعمیر کرنے میں صرف کاغذی کارروائی اور فوٹو سیشن تک محدود ہیں۔ جب کہ صورت حال یہ ہے کہ 2011 کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک کا ہر چالیسواں فرد بھوکا سوتا ہے،ظاہر ہے اس میں مسلمانوں کی بھی معتدبہ تعداد ہوگی۔ اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آج جب کہ ملک کی معیشت منہ کے بل گرچکی ہے ، عام اور بے روزگارہندوستانیوں کی حالت کیا ہوگی ؟ ہندوستان میں کورونا وبا کی دوسری لہرایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب ملک کے اندرایک دہائی میں اقتصادی شرح نمو سب سے کم ریکارڈ کی گئی ہے۔ سست معیشت نے دیہی علاقوں کو حد سے زیادہ متاثر کیا ہے، جبکہ اسکلڈ شعبے میں پھیلنے والی بے روزگاری شہروں میں تیزی سے غربت میں اضافے پیدا کررہی ہے۔گزشتہ برس تک بے روزگاری میں لگاتار اضافہ ہورہا تھا،لہذا استعمال میں آنے والی لازمی اشیا بھی بڑی احتیاط سے خریدی جاتی تھیں، ظاہر سی بات ہے کہ جب شہریوں میں قوت خرید ہی باقی نہیں رہے تو بازار اس سے متاثر ہوں گے ہی اور نتیجہ کار ترقیاتی کام یک دم ٹھپ پر جائیں گے اور ملک کی معیشت پٹری سے اتر جائے گی۔ آج بازار ٹھپ ہیں، کل کارخانوں کی چمنیاں خاموش ہیں اور ڈیولپمنٹ کے سارے ایجنڈے بند ہوچکے ہیں، جب کہ یہی تینوں عوامل مل کر یہ بتاتے ہیں کہ کسی ملک کی معیشت کتنی بہتر ہے۔ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کی بنیاد پر پیو ریسرچ سینٹر نے تخمینہ شائع کیا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا کے بعد کساد بازاری کے سبب ملک میں روزانہ دو ڈالر یا اس سے کم کمانے والے افراد کی تعداد چھ کروڑ سے بڑھ کر 13 کروڑ چالیس ہزار سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ 45 سال بعد ہندوستان ایک بار پھر ‘اجتماعی طور پر غریب ملک’ بننے کی راہ پر تیزی سے گامزن ہوچکا ہے۔ آج کی عید کا بس یہی سبق ہے کہ ہمارے متمول اور صاحب حیثیت لوگ اس موقع پرہماری کیا ذمہ داری بنتی ہے ؟اسلامی تعلیمات کیا ہیں ؟ اس سلسلے میں قارئین کرام چند باتیں ضرور ملاحظہ فرمائیں !اللہ تعالیٰ نے آپ کو مال دیا ہے تو اس کی اتنی نمائش نہ کریں کہ غریبوں کے لئے زندہ رہنا مشکل ہوجائے۔ بہت قیمتی چیزیں اپنے بچوں پر نہ لا دیں۔ بانٹ کر کھائیں اور ارد گرد کے ماحول پر نظر رکھیں اور تو اور کسی غریب کے گھر کے سامنے گوشت کی ہڈیاں اور پھلوں کے چھلکے تک نہ ڈالیں کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے بچے بھی گوشت اور پھل مانگنے لگیں اور وہ بے چارہ غم کے آنسو پی کر جلتا رہے۔ Mob : +91 8076397613 نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں شیر Facebook Twitter tweet گزشتہ مضمونالیکشن کمشنر اور انتخابی اصلاحات اگلا مضمونہم خوشی کیوں نہ منائیں؟ Naya Savera متعلقہ مضامینمصنف کی دیگر تحریریں سچ بول دوں اقلیتوں اور کانگریس کی ضرورت عمران پرتاپ گڑھی! سچ بول دوں بہار پردیش کانگریس کے غداروں کی کارستانیاں سچ بول دوں اویسی کی مسلم دوستی سچی یا سنگین سازش! (2) تبصرہ کریں جواب منسوخ کریں Please enter your comment! Please enter your name here You have entered an incorrect email address! Please enter your email address here Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. تازہ تجزیے دلتوں کا 2 اپریل کا بھارت بند اور سنگھ پریوار کی دلت دشمنی بنی نوع انسان کے لیے پیغام ربانی۔وہ اپناتا کیوں نہیں۔؟سورہ کہف آیت 46.47۔۔۔ انکت اور رابعہ کے بہیمانہ قتل کی مخالفت میں مسلم بیداری کارواں اور انصاف... شہر حید رآباد میں ریاستی جمعیتہ علماء کی جانب راحت رسانی کاکام جاری مثبت سوچ… انزائٹی دور کرنے کا سادہ طریقہ پسند کی گیی تحریریں مرکز اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے مسلم پسماندہ طبقات کو بااختیاربنایاجارہاہے:امین الدین نظامی نئی دہلی،24/نومبر(نمائندہ):سوشل ورکر امین الدین نظامی نے آج اپنے صحافتی بیان میں کہاکہ ہندوستان ایک مسابقتی جمہوریت کیساتھ ثقافتی طور پر متنوع ملک ہے... عاقب سلیم اور ندا انصاری کی ولیمہ مسنون تقریب کاکا نگر میں منعقد نئی دہلی،22/نومبر(نمائندہ):پچھلی شب راجدھانی کے کاکا نگر میں واقع کمیو نٹی سینٹرمیں سوشل ورکرمحمد سلیم کے صاحبزادہ عاقب سلیم کے ہمراہ ندا انصاری کی... مدارس میں اوپر سے نیچے کی تبدیلی مسلط کرنے کے بجائے جدید تعلیم مطابق... نئی دہلی،11/نومبر(نمائندہ):صوفی حافظ احتشام الحق دہلوی نے اپنے صحافتی بیان میں کہاکہ ہندوستان کے بہت سے خطوں میں مدارس سرکاری اسکولوں کے متبادل کے... سابق ایم۔پی جے پرکاش اگروال کے یوم پیدائش کے موقع پر کا نگریسی کارکنان... نئی دہلی،11/نومبر(نمائندہ):آل انڈیا مدھیہ پردیش کانگریس کمیٹی کے انچارج اور سابق رکن پارلیمنٹ (ایم پی)جے پرکاش اگروال کا یوم پیدائش بڑی دھوم دھام سے... قرولباغ کے گولڈن مومنٹس میں شاہ فیض اورعابدہ خان کی ولیمہ مسنون تقریب نئی دہلی،2/نومبر(محمد ارسلان خان):پچھلی شب قرولباغ کے حکیم اجمل خان روڈ میں واقع گولڈن مومنٹس میں شاہ فیض(صاحبزاہ، مرحوم علی شیر) کے ہمراہ عابدہ... Naya Savera Live is a news portal that brings you the quality and reliable views and opinions from around the world. ہم سے رابطہ کريں: [email protected] زیادہ مقبول گلمرگ میں اسکینگ کرتے راستہ بھٹکے برطانوی شہری لاچلن اسٹیورٹ کے... اسپتالوں کی بدتر حالت پربھی توجہ ضروری سی بی آئی کیس میں سابق وزیر منجو ورما جوڑے کی... تازہ ترین مرکز اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے مسلم پسماندہ طبقات کو بااختیاربنایاجارہاہے:امین الدین نظامی عاقب سلیم اور ندا انصاری کی ولیمہ مسنون تقریب کاکا نگر میں منعقد مدارس میں اوپر سے نیچے کی تبدیلی مسلط کرنے کے بجائے جدید تعلیم مطابق... About Us Contact نیا سویرا لائیو ڈاٹ کام © Copyright 2017 - Powered by Idea Quotient Labs '); var formated_str = arr_splits[i].replace(/\surl\(\'(?!data\:)/gi, function regex_function(str) { return ' url(\'' + dir_path + '/' + str.replace(/url\(\'/gi, '').replace(/^\s+|\s+$/gm,''); }); splited_css += ""; } var td_theme_css = jQuery('link#td-theme-css'); if (td_theme_css.length) { td_theme_css.after(splited_css); } } }); } })();
بڑے مزے کی بات ہے کہ ایک لفظ جب انگریزی میں پڑھا جاتا ہے تو بہت وزنی سنائی دیتا ہے اور سامعین مرعوب ہوتے دیکھائی دیتے ہیں۔ جب یہی لفظ اپنی قومی زبان اردو میں گوش گزار کیا جاتا ہے تو ذہن میں چلنے والے خیالات توقف کئے بغیر چلتے رہتے ہیں، اس کیفیت کو ہم مستقل ذہنی کیفت (مائنڈ سیٹ)کہتے ہیں۔ مذکورہ لفظ یا اصطلاح دراصل سمندر کو کوزے میں قید کئے ہوئے ہے۔آجکل اس لفظ کا تذکرہ سیاسی و سماجی حلقوں میں اور سب سے بڑھ کر میڈیا پر زور شور سے سنا جا رہا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ گردان انگریزی میں ہو رہی ہے۔ ایک انتہائی موئدبانہ درخواست اپنے ٹیلی میڈیا پر بیٹھے ماہرین و مبصرین سے ہے کہ اردو کی ترویج میں اپنا وہ حصہ ڈالیں جو ایک قومی زبان کا حق ہوسکتا ہے۔ انگریزی کیسی بھی بولی جارہی ہو کوئی شرمندگی نہیں ہوتی لیکن اگر اردو بولیں تو معلوم نہیں کیوں شرمندگی کا طوق گلے میں اٹکتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ مطالعہ کی عادت ڈالی جائے اگر تھوڑی بہت کتابوں کی ورق گردانی کرلی جائے جس سے اردو کے الفاظ زبان پر چڑھ جائیں اورلفظوں کا ذخیرہ بھی میسر آجائے پھر دنیا کو مستقل ذہنی کیفیت کا ترجمہ ڈھونڈنے کی سعی کرنی پڑے۔ آخر دنیا کوکب پتہ چلے گا کہ پاکستان کی بھی کوئی قومی زبان ہے جس کو سمجھنے کیلئے ہمیں سہارے کی ضرورت ہے۔ ذرا مضمون سے ہٹ کر کہ ابھی ہم انگریزی کی مترجم کتابیں بغل میں دبائے اور اپنے موبائل میں لئے گھومتے تھے کہ ایک نئے دوست سے آقا کی صورت اختیار کرتی چینی زبان بھی ہم پر مسلط ہونے کے پر تول رہی ہے۔ انگریزی زبان کی اصطلاحات اب اردو زبان میں کاری ضربیں لگاتی محسوس ہورہی ہے، انگنت انگریزی کے الفاظ اردو زبان میں گھس بیٹھئے بنے ہوئے ہیں۔ اس بات کوبطور منفی پہلو سمجھا ہی نہیں جا رہا کیوں اسکا مثبت اثر یہی ہے کہ کم از کم انگریزی کے کچھ الفاظ ہی صحیح ہم ادا تو کرلیتے ہیں بھلے سمجھ نا آئے۔ زیادہ افسوس اس وقت ہوتا ہے جب ایک اچھے بھلے اردودان سمجھے جانے والے بھی اپنی گفتگو میں لا محالہ انگریزی کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ قارئین راقم الحروف کی ذہنی کیفیت پر شک کررہے ہوں۔ ہم اپنے بچوں کو امتحانوں میں نقل سے باز رہنے کی تنبیہ کرتے ہیں کیونکہ ہم بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ نقل سے پاس تو ہوا جاسکتا ہے اگلی جماعت میں بھی جایا جاسکتا ہے، مصنوعی خوشی بھی حاصل ہوجائے گی لیکن حاصل جمع کچھ نہیں نکلنے والا۔ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کربتائیں کہ ترقی کسی کی نقل کرنے سے کبھی نہیں آسکتی۔ ترقی اپنی اقدار کو زندہ رکھنے میں پوشیدہ ہے، اپنی ثقافت پر فخر کرنے سے آتی ہے، اپنی قومی زبان کو فروغ دینے سے آتی ہے۔ کیا وجہ ہوئی کہ مضمون کیلئے یہ لفظ یا یہ اصطلاح منتخب کی ؟ ہم جس گھرانے میں پیدا ہوتے ہیں وہاں کہ رہن سہن بول چال میل ملاپ ہمارے لئے بنیادی ذہن سازی کا ذریعہ بنتا ہے، اس بنیادی ذہن سازی میں کسی اور گھرانے کا مختلف نظام معاشرت ذہن میں کسی قسم کا ابہام پیدا نہیں ہونے دیتا،کیوں کہ شدیدماحول، شدید ماحول کو تبدیل کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ یہ گھرانوں اور خاندانوں کی باتیں ہیں جب علاقائی، خطے اور طرح طرح کی تفریقات ہماری ذہنی کیفیت ترتیب دیتی ہیں۔ جیسے پہاڑی علاقوں کے رہنے والے مخصوص طرز کی زندگی گزارتے ہیں اس کے برعکس میدانی علاقے والوں کا رہن سہن بلکل مختلف ہوتا ہے۔ ہم نے جیسا سوچ لیا ہے اب ویسا ہی ویسا ہوتا چلا جائے اسے کہتے ہیں مائنڈ سیٹ یا مستقل ذہنی کیفیت۔ ایک اندازے اور حالات کے مطابق لوگوں کی اکثریت اسی طرح کی کیفیت سے دوچار ہے۔اگر اس صورتحال کو دور تک پھیلا کر دیکھا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ دنیا کی تباہی میں دنیا میں بسنے والی اشرف المخلوقات کی مستقل ذہنی کیفیت (مائنڈ سیٹ)میں پھنسے رہنا بھی ایک ہے۔مائنڈ سیٹ کی پیمائش کا میعار دنیا میں بسنے والے انسان کس طرح طے کر سکتے ہیں ؟ دنیا میں موجود مذاہب اپنے پیروکاروں کو ماننے والوں کیلئے حتمی میعار کے درجے پر فائز ہونا چاہئے۔یقیناًانبیاء کرام علیہ السلام اور مذہبی پیشوا کا عظیم مقصد بھی یہی تھا۔ بااختیار، بے اختیار پر قابض ہے جو بااختیار سوچتا ہے لازم ہے کہ بے اختیار اس کے دائرہ کار میں ہی اپنی سوچ کا تانہ بانہ بنے۔ قدرت کی دی گئی صلاحیتوں کا انسان نے غلط استعمال جاری رکھا ہوا ہے۔ یہ ایک ایسی کیفیت ہے جو ہم نے اپنی کھال کی طرح اپنے اوپر چڑھا لی ہے، افسوس صد افسوس مسلمانوں نے اپنے نبی ﷺ کی زندگی کو اپنے اوپر طاری نہیں کیا۔ جب کہ بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں ترقی یافتہ ممالک نے حضرت محمد ﷺ کی زندگی کو بطور عملی نمونہ اپنایا اور دنیا میں وہ مقام حاصل کیا جس کے وہ مستحق تھے۔ ہم نے ان قدروں میں طبع آزمائی جاری رکھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے معاشرے تباہ حال ہوئے تھے۔ قرآن، احادیث مبارکہ اور سنت نبوی ﷺ وہ مستقل ذہنی کیفیت (مائنڈ سیٹ ) ہے جس کو بنیاد بنا لیں تو ہمیں دنیا بھی مل جائے اور ہمارے ایمان کیمطابق مرنے کیبعد حقیقی زندگی بھی فلاح پا جائے۔ بنیا د سے نا سمجھ معاشروں میں کوئی مذہبی جنونیت میں الجھ کر رہے گیا ہے، کہیں قومی جنونیت سر پر چڑہی ہوئی ہے، کوئی بے راہ روی کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھ بیٹھا ہے، انگنت ایسے معاملات معاشرے میں سرائیت کر چکے ہیں اور تباہی کی طرف گھسیٹ کر لے جارہے ہیں۔ یقیناًان ساری سوچوں کی بنیاد مفادات کا تعین ہے، جن کے حصول کیلئے انسان اپنے گرد حصار بنا لیتا ہے۔ ایسے انسان کی نسلیں بھی اسی حصار میں پرورش پاتی ہیں اور اپنا میعار زندگی اس حصار کیمطابق ترتیب دیتی ہے۔ عمر بن ہشام (المعروف ابو جہل) کا یہ کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں میرا بھتیجا (حضرت محمد ﷺ) حق پر ہے لیکن میں کس طرح سے اپنے آباؤ اجداد کے اقدار و رسومات کو ترک کردوں، یہ بھی مستقل ذہنی کیفیت (مائنڈ سیٹ ) کا قیدی تھااور مفادات کی ایک مضبوط دیوار کھڑی رکھی تھی۔ ایسے حصاروں کا کوئی میعار نہیں ہے ہر وقت بغاوت کی تلوار اس دائرے پر لٹکتی رہتی ہے۔ ایساقطی نہیں ہے کہ یہ فقط ان پڑھ اور جاہلوں کا وصف ہے، اس میں علم کا عمل دخل برابر ہے کیوں کہ یہ کیفیت ہے تو علم اس کیفیت کو کم یا زیادہ تو کرتا ہے لیکن لازمی جز نہیں بنتا۔ہماری ایک مستقل ذہنی کیفیت (مائنڈ سیٹ ) یہ بھی ہے کہ اپنی ذاتی رائے اہم بنانے کیلئے کسی کی حیثیت اور اہمیت کو بھی خاطر میں نہیں رکھتے۔جہاں کوئی ٹھیک نہیں کرسکتا وہیں کوئی ٹھیک ہونے کی کوشش بھی نہیں کرتا، ایک دوسرے کے حال پر چھوڑ رکھا ہے جسکی وجہ سے بگاڑ پیدا ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اب یہ بگاڑ تباہی کی صورت اختیار کرنے کو تیار ہو رہا ہے۔ ہم پاکستانیوں نے اپنے آپ کوسیاسی طور پر تو مفلوج کر لیا ہے، اس معذوری کی وجہ مختلف قسم کے قدغن ہیں جو جانے انجانے ہم نے اپنے اوپر لادے ہوئے ہیں جیسے تعصب کی مختلف شکلیں بنا رکھی ہیں۔ ہم یہ طے کر چکے ہیں کہ ہر کام پیسے یا اثر و رسوخ کی وجہ سے ہوجاتا ہے دوسری طرف اداروں میں کام کرنے والے اس پیسے کو اپنا حق سمجھتے ہیں اور اثر ورسوخ کو خود بھی استعمال کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ آج پاکستان میں معاملات کو سدھارنے کی کوشش کی جارہی ہے تو کوئی اس بات کو تسلیم کرنے کیلئے تیارنہیں ہے، بلکہ جزوقتی کام کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے جس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اگر ہم نے کام کیا تو ہم سے جواب دہی شروع ہوجائے گی، پکڑ لیا جائے گا (منفی تاثر بنانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے)۔ اس میں ایسے لوگوں کا کوئی قصور نہیں کیونکہ یہ لوگ پاکستان کے بننے سے جو کھانا شروع ہوئے ہیں تو رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے (ناکسی نے کبھی روکنے کی کوشش کی ہے)۔ہم سب جانتے ہیں کہ ٹریفک پولیس والے کے روکنے پر معمولی سی رقم اسکی جانب بڑھا دی جاتی ہے جس سے اسکی مٹھی گرم ہوجاتی ہے اور وہ سلام کرتا ہوا جانے کا راستہ فراہم کردیتا ہے۔ آجکل پاکستان کی آب و ہوا خوفزدہ دیکھائی دے رہی ہے جس نے کچھ نہیں کیا وہ بھی اتنا ہی خوفزدہ ہے جتنا کہ کرنے والا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ظلم سہنے والا ظالم سے بڑا مجرم ہوتا ہے۔ یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے بلکہ ایسا سمجھا جا سکتا ہے کہ پاکستان ایسی ڈگر پر گامزن ہونے جا رہا ہے جس پر ستر سال پہلے ہوجانا چاہئے تھا۔ یہ جوچیخیں سننے کو مل رہی ہیں یہ ان لوگوں کی ہیں جو ستر سال سے پاکستان کو جونکوں کی طرح چمٹے ہوئے تھے، اب انہیں پاک وطن سے جسدِ خاکی سے الگ کیا جا رہا ہے۔ اب جب کھانے سے ہاتھ روکا ہے تو انکی چیخیں نکل رہی ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جوبارہا اقتدار کے ایوانوں کے مزے لوٹ چکے ہیں لیکن کبھی پاکستانی عوام کیلئے سوچا تک نہیں، کوئی کام کیا ہوتا یا پاکستان اور پاکستانیوں اپنے ہم وطنوں کی فکر کی ہوتی، کوئی آئین سازی کی ہوتی اور جب آئین سازی ملک کی بقاء کیلئے کی ہوتی تو معلوم پڑتا کہ کون سا قانون، قانون ہے اور کونسا کسی کی پسند کی خاطر بنایا گیا ہے۔ سب نے آگے جانے والوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ اب چیخنے چلانے سے کچھ نہیں ہونے والا۔ اس مضمون کہ اصل مقاصد واضح کرتا چلوں ایک تو یہ کہ ہم اپنی قومی زبان کو کب اہمیت دینا شروع کرینگے اور علم کی راہوں میں اردو کے دیپ جلانا شروع کرینگے، آخر ہم کب اس مستقل ذہنی کیفیت (مائنڈ سیٹ ) سے باہر نکلینگے، ناصرف اردو بلکہ اپنی بنیادی ثقافت بھی دنیا کے سامنے ہر ممکن پیش کرنے کی کوشش کرینگے ہم پر مسلط کی جانے والی مستقل ذہنی کیفیت (مائنڈ سیٹ )سے خود کو آزاد کروانا ہوگا، جس کے لئے سب سے ضروری ہے کہ آپ میں صحیح اور غلط میں تفریق کرنے کی اہلیت موجود ہو۔ ہمیں سیاسی مذہبی اور مخصوص معاشرتی طرز زندگی سے آزاد ہونا پڑے گا۔ جیسا کہ مندرجہ بالا سطور میں تحریر کیاگیا ہے کہ بنیادی میعار مذاہب نے طے کررکھے ہیں اب ضرورت اس بات کی ہے ہم وہ غور شروع کریں جس کی ضرورت ہمیں ناصرف دنیا بلکہ فنا ہونے کے بعد کی بھی کچھ جانکاری میسر آجائے۔ خدارا اس مستقل ذہنی کیفیت(مائنڈ سیٹ) سے چھٹکارا حاصل کیجئے، اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں کو آزادی فراہم کیجئے۔ ہم نے بطور قوم (امت) اپنی خودی گروی رکھوا دی ہے اسے واپس لینے کیلئے قربانی دینی پڑے گی۔اپنے تحمل، برداشت اور بردباری پیدا کیجئے، ہماری حقیقی آزادی آج بھی ہمارا انتظار کر رہی ہے اسکے لئے ہمیں اپنے اپنے حصار سے باہرنکلنا ہوگا۔ شیئر کیجیے FacebookTwitterWhatsAppPinterestای میلFacebook MessengerLinkedinTelegramپرنٹ شیخ خالد زاہد167 مضامین 0 تبصرے پچھلا جواب چاہیے مجھے، جواب ڈھونڈتا ہوں میں اگلا نوجوانوں سے چند گذارشات یہ بھی پڑھیں مصنف کی مزید نگارشات آنسوؤں کا بہنا : الگ الگ احساس کا نتیجہ تہی، زندگی سے نہیں یہ فضائیں زندہ بدست مردہ نفسیات اور فزکس کے مشترکہ مسائل پچھلا اگلا تبصرے بند ہیں۔ اپنی تحریر شامل کریں مضمون بھیجنے کے لیے یہاں کلک کیجیے ڈاؤن لوڈ اینڈرائڈ ایپ نیوز لیٹر تازہ مضامین حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر کو سبکرائب کیجیے۔ سبسکرائب کیجیے مضامین ڈاٹ کام ٹیم خالد سیف اللہ اثری (بانی و مدیر) عرفان وحید (بانی و مدیر) محمد اسعد فلاحی (ادارتی و انتظامی امور) راشد اثری (تکنیکی امور) مضامین ڈاٹ کام پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں۔ ادارہ کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس ویب سائٹ کا تمام مواد کاپی رائٹ فری ہے، یعنی تمام مواد باجازت متعلقہ مصنف کے کسی دوسری جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ البتہ مواد کی اشاعت کے سلسلے میں ادارے کو اس ای میل پر مطلع فرمانے کی زحمت فرمائیں ([email protected])۔
January 16, 2012 <a href="https://irak.pk/byline/jackshenker/" rel="tag">Jackshenker</a> شمارہ 16 جنوری 2012 0 اخوان المسلمون نے مصر کے حالیہ انتخابات میں جو بھرپور کامیابی حاصل کی ہے وہ کم و بیش ۸۴ سال کی محنتِ شاقہ کا نتیجہ ہے۔ ان آٹھ عشروں میں اخوان السملمون نے بہت کچھ دیکھا اور جھیلا ہے۔ اگر اخوان کے ارکان اب خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تو حیرت کی کوئی بات نہیں۔ غیر معمولی تربیت اور نظم و ضبط کی بدولت اخوان دوسری بہت سی مذہبی اور سیاسی جماعتوں سے خاصی مختلف ہے مگر اس نظم و ضبط کے باوجود اخوان کے کم ہی ارکان اپنی مسرت کو چھپانے میں کامیاب ہو پائے ہیں۔ غیزہ (Giza) میں اخوان کے اصولوں کے تحت کام کرنے والی فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے سیکریٹری جنرل امر دراغ کہتے ہیں کہ یہ لمحہ پارٹی کے لیے بہت بڑا ہے۔ ۱۹۵۲ء کے بعد سے مصر میں اس قدر آزاد اور شفاف انتخابات نہیں ہوئے۔ پوری قوم کے لیے یہ خاصا اہم موقع ہے۔ مصر میں تشکیل پانے والی نئی پارلیمنٹ میں تقریباً ۴۶ فیصد نشستوں کے ساتھ ابھر نے والی فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔ ایک سال قبل حسنی مبارک کے خلاف چلائی جانے والی تحریک نے ملک کے ساتھ ساتھ اخوان المسلمون کو بھی نئے امکانات سے ہمکنار کیا ہے۔ اس کے سیاسی ونگ فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی نے پارلیمانی انتخابات میں ۴۶ فیصد ووٹ لیکر ثابت کیا ہے کہ وہ ملک کی نمائندگی کا اختیار رکھتی ہے۔ پارلیمنٹ میں سب سے بڑی جماعت ہونے کے ناطے اب اس کے رہنماؤں سے دنیا بھر کے پالیسی ساز مل رہے ہیں۔ اس کے ارکان میں غیر معمولی اعتماد دکھائی دیتا ہے اور وہ ملک کے معاملات میں اپنا کردار پوری عمدگی اور توانائی کے ساتھ ادا کرنے کے لیے بے تاب ہیں۔ ایک سال کے دوران مصر نے بہت کچھ سہا ہے، برداشت کیا ہے۔ اب مصر کے باشندے ایک نئی صبح کے ساتھ بیدار ہوئے ہیں۔ حسنی مبارک کے خلاف چلائی جانے والی تحریک کو کچلنے کے لیے بھرپور ریاستی قوت استعمال کی گئی مگر لوگوں نے حوصلہ نہیں ہارا اور سر دے کر بازی جیت لی۔ جو کچھ فورسز نے کیا اس کی بہت سی نشانیاں اب بھی باقی ہیں۔ قاہرہ کے جس علاقے میں فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کا دفتر واقع ہے اس کی بہت سی عمارات اب بھی تباہ شدہ حالت میں ہیں۔ کہیں کہیں کسی جلی ہوئی گاڑی کا ڈھانچا بھی پڑا ہے۔ دیواروں پر اب بھی ایک سال پہلے کی تحریک کے حوالے سے نعرے، تاریخیں اور اعلانات لکھے ہوئے ہیں۔ یہ بات خاص طور پر ذہن نشین رکھنے کی ہے کہ انتخابات ہوچکے ہیں اور حکومت کی تبدیلی بھی اب سامنے کی بات ہے مگر اس کے باوجود یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ہنگاموں اور احتجاج کا زمانہ لد گیا ہے۔ حسنی مبارک کا دور ختم ہونے کے بعد بھی بہت کچھ پہلا سا ہے۔ اب بھی لوگوں کو اندازہ ہے کہ ان کی حکمرانی کا دور پوری طرح نہیں آیا اس لیے وہ احتجاج کرنے پر تل جاتے ہیں۔ عبوری حکمراں فوجی کونسل سے اختیارات کی منتقلی کا مطالبہ منوانے کے لیے اب بھی وہ سڑکوں پر آ جاتے ہیں۔ کئی چیلنج اب بھی اخوان المسلون کے منتظر ہیں۔ جمہوریت نئی نئی ہے۔ جمہوری اداروں کو مضبوط کرنا اور اقتدار کے ایوانوں میں فوج کے عمل دخل کو کم کرنا اخوان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہوگا۔ حکومت مخلوط ہوگی۔ حکومت کا مخلوط ہونا جمہوریت کے لیے ایک آزمائش ہے۔ نئی قانون ساز اسمبلی بگڑی ہوئی صورت حال میں کیا اور کس طرح حاصل کر پائے گی، یہ دیکھنا پڑے گا۔ اب تک مصری پارلیمنٹ کی ۸۵ فیصد نشستوں کے نتائج کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ باقی ۱۵ فیصد کا اعلان خواہ کچھ ہو، پارٹیوں کی مجموعی پوزیشن پر کچھ خاص اثر نہیں پڑے گا۔ اخوان نے اب تک ۴۵ فیصد نشستیں جیت لی ہیں۔ سلافی مکتب فکر کے ماننے والوں کو ملنے والی نشستیں ۲۵ فیصد ہیں۔ حسنی مبارک کی باقیات کو مصر کے عوام نے مجموعی طور پر نظر انداز کردیا ہے۔ نئی منتخب پارلیمنٹ فوری طور پر ایک آئین ساز کونسل کی تشکیل کرے گی۔ اپریل میں آئین کے حوالے سے ریفرینڈم ہوگا اور جون میں صدارتی انتخاب ہونا ہے۔ مصر میں جو سیاسی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں وہ مبصرین کی نظر میں بہت اہم اور نازک ہیں۔ اب تک اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے کہ اقتدار کے مآخذ پر فوج کا کنٹرول ختم ہو پائے گا اور وہ سیاسی و معاشی امور میں اپنی بات حتمی طور پر منوانے کی پوزیشن سے محروم ہوسکے گی۔ مصبرین کو خدشہ ہے کہ معاشی اور معاشرتی انصاف کو یقینی بنانے کی کوششوں کو بار آور کرنے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا پڑے گا۔ اخوان المسلمون نے طویل مدت تک مظالم سہے ہیں۔ اس نے بہت کچھ دیکھا اور برداشت کیا ہے۔ یہ وہ جماعت ہے جو کسی پر اجارہ داری قائم کرنے سے کہیں بڑھ کر سب کو ساتھ لے کر چلنے کے تصور کی علمبردار رہی ہے۔ اب اس جماعت کے سامنے ایک بڑا چیلنج یہ ہے کہ ایک طرف تو یہ انتخابی فتح کا جشن متوازن رویے کے ساتھ اپنائے اور دوسری طرف ملک کی مقتدر قوت (فوج) کے سامنے جھکنے سے بھی انکار کرے۔ امریکہ کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں مصر سے متعلق امور کے ماہر نیتھن براؤن کہتے ہیں کہ اخوان نے انتخابی کامیابی حاصل تو کرلی ہے مگر خود اسے بھی اب تک اندازہ نہیں کہ در حقیقت اس نے کیا جیتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مصر میں سیاسی ادارے جس نہج کے ہیں اسے دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اخوان مزید ووٹ لے کر بھی ایوانوں میں بالا دست آواز کی حامل نہیں ہوسکے گی۔ اخوان کو بھی اچھی طرح اندازہ ہے کہ اس کے سامنے ایک جال بچھا ہوا ہے۔ ایک طرف تو عوام کی بے پناہ توقعات ہیں اور دوسری طرف اصلاحات کی خاصی کم گنجائش۔ اخوان کو بھی اندازہ ہے کہ وہ ان حالات میں عوام کی تمام توقعات پر پوری نہیں اتر سکتی مگر پھر بھی وہ ایک خاص عزم کے ساتھ میدان میں ہے تاکہ جو کچھ دے سکتی ہے، ضرور دے۔ اخوان المسلمون نے خود کو بدلتی ہوئی صورت حال کے لیے تیار کرنا بھی شروع کردیا ہے۔ پہلے وہ اس بات کے حق میں تھی کہ ملک میں پارلیمانی نظام ہونا چاہیے مگر اب وہ بھی صدارتی نظام کے حق میں صدا بلند کر رہی ہے اور ساتھ ہی اس نے یہ اعلان بھی کردیا ہے کہ فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی صدارتی انتخاب میں حصہ نہیں لے گی۔ فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی نے بار بار یہ کہا ہے کہ وہ تنہا کچھ بھی نہیں کرنا چاہتی بلکہ سب کو ساتھ لیکر چلے گی۔ اس نے لبرل عناصر کو بھی اشتراکِ عمل کی دعوت دی ہے۔ مصر میں کوئی بھی ایک پارٹی کسی بھی طرح تمام مسائل حل نہیں کرسکتی۔ تمام جماعتوں کو مل کر کچھ کرنا ہوگا مگر مسئلہ یہ ہے کہ فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کو ملنے والی نشستیں زیادہ ہیں اور اتنی زیادہ نشستیں اس کی پوزیشن کو پیچیدہ بنا رہی ہیں۔ کئی جماعتوں کو یہ خوف ہے کہ وہ (اخوان) اپنی بات منوانے پر زیادہ زور دے گی۔ بہت سی جماعتیں اخوان سے خوفزدہ ہیں اور اسی لیے اس سے اشتراک عمل کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں۔ مصر کے سیاسی کارکن اور فلم میکر فلپ رزک کا کہنا ہے کہ مصر کے حالیہ انتخابات بہت حد تک کسی بھی بامعنی تبدیلی کی راہ میں روڑے اٹکانے کی ایک کوشش سے زیادہ کچھ نہیں۔ جو لوگ اپنے حقوق کے لیے مظاہرے کر رہے تھے ان سے کہا گیا ہے کہ احتجاج چھوڑو اور جاکر ووٹ ڈالو۔ ساتھ ہی ساتھ ان انتخابات کے ذریعے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر پردہ ڈالا گیا۔ فلپ رزک کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک سال کے دوران مصر میں جو سب سے نمایاں تبدیلی دکھائی دی ہے وہ اخوان کا ابھرنا نہیں بلکہ عوام کے اندر رونما ہونے والی انقلابی تبدیلی ہے۔ لوگوں نے سوچنا، تجزیہ کرنا اور احتجاج کرنا شروع کردیا ہے۔ انتخابات آتے اور جاتے رہیں گے مگر اب عوام دوبارہ غلامی کی راہ پر گامزن نہیں ہوں گے۔ نیتھن براؤن کہتے ہیں کہ ۲۰۱۲ء میں اخوان کو ان سوالوں کے جواب دینا پڑیں گے جو کبھی پوچھے ہی نہیں گئے۔ (بشکریہ: روزنامہ ’’ڈان‘‘ کراچی۔ ۱۴؍جنوری ۲۰۱۲ء) آئین ساز کونسل اخوان المسلمون قاہرہ مصر کے انتخابات مصری پارلیمنٹ Related Posts اسلام سے وابستگی ملک کی تعمیر و ترقی میں معاون ہوگی! مصر کے انتخابات اِخوان المسلمون سے کیسا خوف؟ مصر کے پارلیمانی انتخابات اور الاخوان المسلمون اخوان المسلمون وقت کے انتظار میں! Previous مصر: انتخابات کے نتائج کا اعلان Next موجودہ دَور میں اُمت کو ترجیحات کی ضرورت! Be the first to comment Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Comment Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Δ This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed. معارف فیچر مینو مختصر مختصر انٹرویوز شخصیات رپورٹ خبریں ہماری مطبوعات گزشتہ شمارہ معارف فیچر یکم دسمبر 2021 December 1, 2021 0 عدم مساوات کے خلاف عالمی جنگ December 1, 2021 0 چین اور روس، برطانیہ کی سلامتی کے لیے ممکنہ خطرہ ہیں December 1, 2021 0 ’’مسلم صیہونیت‘‘۔ ایک نیا ابھرتا ہوا فتنہ! December 1, 2021 1 افغانستان: غلطیوں کے اعادے سے گریز December 1, 2021 0 بھارت چین تعلقات:ایک نیا تناظر December 1, 2021 0 آلودگی سے کراہتے سمندر December 1, 2021 0 مطلق العنانیت سے بڑھ کر کوئی وبا نہیں! December 1, 2021 0 ہم کب تک ہیں؟ December 1, 2021 0 اسلامی اساس پر علوم کی تدوینِ نو December 1, 2014 0 Archives Archives Select Month October 2022 September 2022 August 2022 May 2022 April 2022 March 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 August 2016 July 2016 June 2016 May 2016 April 2016 March 2016 February 2016 January 2016 December 2015 November 2015 October 2015 September 2015 August 2015 July 2015 June 2015 May 2015 April 2015 March 2015 February 2015 January 2015 December 2014 November 2014 October 2014 September 2014 August 2014 July 2014 June 2014 May 2014 April 2014 March 2014 February 2014 January 2014 December 2013 November 2013 October 2013 September 2013 August 2013 July 2013 June 2013 May 2013 April 2013 March 2013 February 2013 January 2013 December 2012 November 2012 October 2012 September 2012 August 2012 July 2012 June 2012 May 2012 April 2012 March 2012 February 2012 January 2012 December 2011 November 2011 October 2011 September 2011 August 2011 July 2011 June 2011 May 2011 April 2011 March 2011 February 2011 January 2011 December 2010 November 2010 October 2010 September 2010 August 2010 July 2010 June 2010 May 2010 April 2010 March 2010 February 2010 January 2010 December 2009 November 2009 October 2009 September 2009 August 2009 July 2009 June 2009 May 2009 April 2009 March 2009 February 2009 January 2009 December 2008 November 2008 October 2008 September 2008 August 2008 July 2008 June 2008 May 2008 April 2008 March 2008 February 2008 January 2008 December 2007 November 2007 October 2007 September 2007 August 2007 July 2007 June 2007 May 2007 April 2007 March 2007 February 2007 January 2007 December 2006 November 2006 October 2006 September 2006 August 2006 July 2006 June 2006 May 2006 April 2006 March 2006 February 2006 January 2006 December 2005 November 2005 October 2005 September 2005 August 2005 July 2005 June 2005 May 2005 April 2005 March 2005 February 2005 January 2005 December 2004 November 2004 October 2004 September 2004 August 2004 July 2004 June 2004
رواں برس اہلِ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کا 145 واں یومِ ولادت منا رہے ہیں۔ بانیِ پاکستان 8 ذوالحج 1293 ہجری بمطابق 25 دسمبر 1876ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ بانیِ پاکستان کے یوم پیدائش پر ان کی شان دار خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے خصوصی تقریبات، مذاکروں، مباحثوں، سیمیناروں اور کانفرنسوں کا سلسلہ ملک بھر میں جاری ہے۔ بلاشبہ بانیِ پاکستان نے اپنی مضبوط قوتِ ارادی، دانشورانہ صلاحیتوں، گہرے مدبرانہ فہم و ادراک اور انتہائی مضبوط و فولادی اعصاب اور اَن تھک محنت سے برصغیر کے مسلمانوں کے گلے سے صدیوں کی غلامی کا طوق ہمیشہ کے لیے اُتارا۔ برصغیر کے مسلمانوں کی زندگی میں تین قد آور شخصیات نے انقلابی تبدیلیاں برپا کیں، اور آخرمیں تینوں کی جد و جہد ایک علاحدہ وطن کے قیام پر منتج ہوئی…… جب کہ آغاز میں یہ تینوں راہنما ہندومسلم اتحاد کے داعی تھے۔ سرسیّد نے پورے خلوص سے اتحاد کی کوششیں کیں مگر بالآخر وہ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ ’’اگر ہندوستان میں برطانوی جمہوریت آئی، تو ہندوستانی مسلمان خود کو ہندوؤں کے رحم وکرم پر پائیں گے۔‘‘ علامہ محمد اقبالؒ نے بھی سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا جیسے ترانے لکھے مگر اسی ہندوستان کی اکثریتی آبادی کی تنگ نظری کو بھانپ کر انہوں نے خود ایک علاحدہ وطن کا تصور پیش کیا۔ محمدعلی جناح کئی سالوں تک ہندومسلم اتحاد کے سب سے بڑے وکیل رہے مگر ہندو ذہنیت کو اچھی طرح جانچنے اور پرکھنے کے بعد اس قدر بدظن ہوئے کہ سیاست سے ہی کنارہ کش ہوکر برطانیہ چلے گئے اور جب واپس آئے، تو مسلمانوں کے لیے علاحدہ وطن کی تحریک کا پرچم اُٹھا لیا۔ بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا اہلِ پاکستان پر احسانِ عظیم ہے کہ انہوں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک آزاد، خود مختار ریاست کے قیام کے لیے بھر پور جد و جہد کی، جس کے نتیجے میں برصغیر کے مسلمان مسلم لیگ کے جھنڈے تلے یکجا ہوئے۔ قائدِ اعظم ایک عہد آفرین شخصیت، عظیم قانون دان، بااصول سیاست دان اور بلند پایہ مدبر تھے۔ ان میں غیر معمولی قوتِ عمل اور غیر متزلزل غرم، ارادے کی پختگی کے علاوہ بے پناہ صبر و تحمل اور استقامت و استقلال تھا۔ قائد اعظم کی بھرپور جد و جہد کی بدولت آخرِ کار تحریکِ آزادی رنگ لائی اور انگریزوں کو ہندو مسلم علاحدہ قومیت یعنی دو قومی نظریہ تسلیم کرنا پڑا۔ 3 جون 1947ء کو ہندوستان کے آخری وائسرائے اور گورنر جنرل لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے آل انڈیا ریڈیو سے تقسیم ہند کے منصوبے کا اعلان کیا جب کہ یہ ایک امرِ حقیقی ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں کی طرف سے شروع کی جانے والی جد و جہدِ آزادی کے مختلف مراحل پر کسی بھی مسلمان رہنما کو اپنی قوم کی طرف سے اطاعت شعاری کا وہ جذبہ اور مظاہرہ نصیب نہیں ہوا، جو بابائے قوم کو حصولِ پاکستان کے لیے کی جانے والی بے لوث اور شبانہ روز جد و جہد کے دوران میں میسر آیا۔ پُرعزم جد و جہد آزادی کے ساتھ ساتھ بانیِ پاکستان کی صحت گرتی رہی، 1930ء سے تپ دق کے مرض کا شکار چلے آرہے تھے اور اس بیماری سے متعلق صرف ان کی بہن اور چند قریبی ساتھی جانتے تھے، مگر انہوں نے بیماری کی حالت میں بھی جد و جہدِ آزادی کا کوئی جلسہ ترک نہیں کیا۔ قیامِ پاکستان کے صرف ایک سال ایک ماہ بعد بانیِ پاکستان کی وفات ایک ایسا قومی المیہ ہے جس کے اثرات آج تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔ کیوں کہ قیامِ پاکستان کے بعد قوم کو درپیش سنگین مسائل کے حل اور اندرونی و بیرونی سازشوں سے نمٹنے کے لیے قائداعظم کی رہنمائی کی اشد ضرورت تھی۔ بھارت کی اثاثوں کی تقسیم میں ریشہ دوانیوں، باؤنڈری کمیشن کی غیرمنصفانہ کارروائیوں (جس کے نتیجے میں کشمیر تنازعہ نے جنم لیا) اور دیگر ناگزیر حالات کی وجہ سے ملکی آئین کی تدوین اور ملک کی مختلف اکائیوں کے مابین بنیادی معاملات پر اتفاقِ رائے کے حصول میں جو تاخیر ہوئی، وہ قائد کی وفات کی وجہ سے مزید الجھ گئے۔ قائداعظم کی زندگی میں نہ تو سول اور خاکی بیوروکریسی کو جمہوری اداروں اور سیاسی نظام میں دخل اندازی کا موقع ملتا اور نہ ملک کے مختلف سیاسی و مذہبی طبقات اور جغرافیائی اکائیوں میں اختلاف کی خلیج گہری ہوتی۔ کیوں کہ قوم کے بھرپور اعتماد، احترام اور عقیدت کے علاہ خداداد بصیرت کی وجہ سے قائد اعظم نہ صرف اتحاد و یکجہتی کی علامت تھے بلکہ مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت سے بھی مالامال تھے۔ قائدِ اعظم نے پہلی دستور ساز اسمبلی سے خطاب میں فرمایا: ’’اگر ہم عظیم مملکت پاکستان کو خوشحال بنانا چاہتے ہیں، تو پوری توجہ لوگوں بالخصوص غیر طبقہ کی فلاح و بہبود پر مرکوز کرنی پڑے گی۔ ہر شخص خواہ وہ کسی فرقہ سے تعلق رکھتا ہو، اس کا رنگ، نسل، مذہب کچھ بھی ہو اول اور آخر مملکت کا شہری ہے۔ اس کے حقوق مراعات اور ذمہ داری مساوی اور یکساں ہے۔‘‘ آزادی کی طویل جد و جہد میں قائدِ اعظم کی شخصیت اور ولولہ انگیز قیادت روشنی کے ایک بلند مینار کی حیثیت رکھتی ہے…… جس کی روشنی سے پاکستان کو حقیقی طور پر منور کرنے کی ضرورت ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ قائد کے بتائے ہوئے اصول و ضوابط پر سختی سے عمل پیرا ہو کر وطنِ عزیز کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کیا جائے۔ نئے یا پرانے پاکستان کی بحث میں الجھنے کی بجائے پاکستان کو قائد کا پاکستان بنایا جائے…… تا کہ ہمارا یہ پیارا وطن معاشی ترقی و استحکام حاصل کر کے وہ مقام حاصل کرسکے جس کا خواب شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال نے دیکھا تھا۔ ……………………………….. لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ [email protected] یا [email protected] پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔ Share: Rate: Previousاُردو کی اولین صاحبِ دیوان شاعرہ Next25 دسمبر، شمس الرحمان فاروقی کا یومِ انتقال About The Author رانا اعجاز حسین چوہان رانا اعجاز حسن چوہان ملتان کے رہائشی ہیں۔ حالاتِ حاضرہ پر قلم اٹھاتے ہیں۔ ایک نشریاتی ادارے میں سب ایڈیٹر ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف علاقائی و ملکی نشریاتی اداروں کے ساتھ بطورِ لکھاری بھی وابستہ ہیں۔
حوصلہ مند ، جان باز ، باہمت ، سرفروش ، ھمت آزما ، مھم جو بَرکَت حد چھ پیروں کا کیڑا ضبط کرنے والا خلیق دستور امریکا کا ایک سست جانور جس کے پنجے میں تین انگلیاں ھوتی ھیں ، نوع سے ، جنوبی امریکا کا سُست رو جانور جو تین اُنگلیوں پر چلتا ہے پست شمع پابند تلاش دندان ساز توبہ کرنا سوالیہ اپنے ہاتھ کی تحریر بعد ازاں ، بعد میں ، بعدہ ، آیندہ، بعد میں، پیچھے، پھر ، اس کے بعد مہا راجا غیر منطقی کاٹنا آرچ بشپ ناہمواری گاڑی فائق ہونا لاغر مکر محرک کفر بھنویں جان پڑنا شاگردی طول حاشیہ اخروٹ کا چھلکا رسالہ ٹکڑا ایک قسم کی لمبی گھاس جسمانی ساخت رنگ روپ ایک میٹر کا سواں حِصّہ افسوس ناک پناہ مذاق زبانی پڑھنا نیک نہاد کاٹنا ظاہر کرنا یاداشت ٹیک حرص تصویر بنانا بدلہ وزنی حج تنقید غیر متوازی شفیع توازن وضو چھتر سپاہی عیب کلوری زور باری کا نچھاور کرنا ایجنٹ جنرل ، ریاستہاۓ آسٹریلیا اور کناڈا کے بعض صوبوں کی عمل برداری میں ہائی کمشنر کے ماتحت نمائندہ کھیل رہا ہے جو چیز قوت بڑھانے کے لئے جمع کی جائے قابل ترک چالاکی ، ھوشیاری ، مھارت ، مستعدی ، مہارت ، چابکدستی ، ہنرمندی ، اہلیت ، قابلیت برف کا تودہ لگاؤ جوتنا امداد حضرت مسیح کے ظھور ثانی کا معتقد ، عیسائی فِرقہ جو حضرت مسیح کی دوبارہ جلد آمد کا مُنتَظِر ہے ، مُعتَقِد ظَہُور ثانی ، مَسيحی ظَہُور پَرَستی طے کرنا جرات دلانا عمدا ، سوچ سمجھ کر ، دانستہ با لمقسد ، محتاط ، مصلحت میں ، پر از احتیاط ، مصلحت آمیزانہ ، مصلحت پر مبنی ، مصلحتا ایک قسم کا انگور کھلا ہوا رہنا وصف چالاکی بولی ایجاد کرنا ورزشی جھولا رمز مدد کرنا اعلی ابن الوقت بیان حلفی کم کرنا تجویز تیز برباد کرنا بیمار کرنا خطرات کو دور کرنا جادو ترسیمی فن کی تصویری تخلیق، غیر عددی بصری مظاہرہ جو کمپیوٹر کے ذریعے کیا جاتا ہے لغزش ذاتی اسباب دینا خائف ، دہشت زدہ ، ڈرا ہوا ، خوف زدہ ، دبدبہ ، خَدشے سے مُتاثِر خرد پیما اطاعت ترکیب دینا یا ترتیب دینا، جیسے نحوی اعتبار سے الفاظ کو ترتیب دینا سطح مرتفع بلور دو پایہ حفاظت کرنا نامعلوم پر مارنا گہرا شگاف سیاف یا ایو سیف وکیل شاہی تجسس امداد قابل تنفید قطب جنوبی سے متعلق بخشنے والا خبر دینا فوج کا دھوبن دھوکا شمار کرنا بھرپور زیرِجلدی کالا ڈولی عمدہ بعد میں آنے والا خیال یا اضافہ کی جانے والی شے بےجوڑ ہم نوعی سوئی گدلا فوجی خدمت سے آزاد کیا جانا نکال دینا التواء تیز کافی وضع پردوں کا جھالر دار کپڑا منفیرہ اگَر اگَر ، ايک ليس دار شے جو بَعض ايشِيائی سَمَندری کائيوں سے حاصِل ہوتی ہے ، بحری گھاس سے تیار کیا جانے والا رب جو ایسا مادّہ بنانے کے کام آتا ہے جِس پر تجربہ گاہوں میں جراثیم پیدا کیے جاتے ہیں مغرور شَخصی حکُومت گوری کَسرَت کلبی ترتیب دینے کا عمل ، آراستگی کی کیفیت ، تصفیہ ، تسویہ ، ترتیب جس میں چیزوں کو درست کیا جا سکے ، مختلف پارثیوں میں ان کے مجموعی قرض ، دعووں ، ذمہ داریوں یا ادائی کا تصفیہ ، ترتیب ، تطبیق ، توافق ، انضباط ، ھم آهنگی ، سلجھانا ، (انتظامیا) ترتیب ، ھم آهنگی ، ملانا زبردستی کرنا سرد قید خارجی اثر پذیر؛ اثر گیر؛تغیر قبول؛جذباتی؛ زود حس؛ حسّاس؛ سریع التاثر۔ دو برسی لاٹری مل کر ایک ہونا تاکنا لازوال آلہ، درمیانی چیز آغاز کرنے والا عنصر بولی بحریہ ہمسری کا حکمت کوتاہی کرنا لائق آن پڑنا اترنا پھر یقین کرنا پہلے سے مقرر کرنا کیڑا لحاظ نہ کرنا مزارع ، کاشتکار ، فن زراعت کا ماهر ، (معاشیات) کسان ، زرعی ماہر ، کاشت کار ، زراعت پیشہ ، کھیتی باڑی کرنے والا ، کسان لس دار چوک نشان متحد ہونا پس اثر ، اثر مابعد ، اثر مابعد ، تاخیر سے ظاہر ہونے والا اثر ، مابعد اثرات آرام غلط سمجھنا شش زاویہ گونجنا دیسی کم کردینا ملنا بسکٹ ایک آلہ کھیل مشتعل واقف تکرار Word of the Day English Word Aftermath Meaning ?the situation that exists as a result of an important (and usually unpleasant) event, especially a war, an accident, etc. Urdu Meaning دوسری یا بعد کی کٹائی ، گرمی کے آغاز میں کٹائی کے بعد اگنے والی گھاس ، (مجازا) نتیجہ ، اثر Easy English Vocabulary, Grammar and Sentences learning platform through Urdu Language. Pakistan's Best English learning website - app, Learn Speaking English in Urdu by UrduPure, Daily DAWN News Vocabulary, free PDF download.
لاہور: پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والی سیریز سری لنکا کی بجائے قومی میدانوں میں کھیلی جائے گی۔ترجمان افغان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ افغانستان کی میزبان میں ہونے والی سیریز سری لنکا کی بجائے اب پاکستان میں ہو گی۔ سری لنکامیں لاک ڈاؤن کےباعث سیریزمنتقل ہوئی، افغانستان کے 4 کھلاڑیوں کو پہلے ہی پاکستان کے ویزے جاری ہو چکے ہیں، سیریز کی میزبانی افغانستان کرے گا۔ یاد رہے کہ پاکستان اورافغانستان کی ون ڈے سیریز سری لنکا میں کھیلی جانے تھی، اس سیریز کے دوران گرین شرٹس نے افغانستان کی میزبانی میں سیریز کھیلنی تھی۔ سیریز میں دونوں ٹیموں کے درمیان 3 سے 9 ستمبر تک 3 میچوں کی ون ڈے سیریز کھیلے جانی تھی۔کرک انفو کے مطابق تمام میچز 3 سے 9 ستمبر تک ہی کھیلے جائیں گے۔ افغانستان کرکٹ ٹیم رواں ہفتے پاکستان پہنچے گی اور میچز کن میدانوں میں ہو گا اس کا اعلان افغانستان کرکٹ بورڈ کرے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے افغانستان کو پیشکش کی تھی اس سیریز کی میزبانی افغانستان ہی کرے اور یہ سیریز متحدہ عرب امارات یا پاکستان میں کروائی جائے جس کے بعد افغان کرکٹ بورڈ نے یہ سیریز پاکستان میں کروانے کا اعلان کیا ہے۔سری لنکا میں کورونا وائرس کے بڑھتے کورونا کیسز کے بعد لاک ڈاؤن لگا دیاگیا ہے، وہاں حالات کافی خراب ہو رہے ہیں، ہسپتالوں میں حالات ابتر ہو رہے ہیں اور ہو سکتا ہے ملک بھر میں کرفیو لگا دیا جائے۔ اس سے قبل خبریں سامنے آ رہی تھیں کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والی سیریز کے لیے قومی ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں کو آرام دیئے جانے کا امکان ہے، قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم، وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان، فاسٹ باؤلرز شاہین شاہ آفریدی، حسن علی کو آرام کی غرض سے باہر بٹھایا جا سکتا ہے۔پاکستان نے افغانستان کیخلاف سیریز کے بعد لمبی کرکٹ کھیلنی ہے جس کے لیے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو آرام دیا جا رہا ہے، نیوزی لینڈ، انگلینڈ کے خلاف سیریز اور ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں شرکت کے بعد قومی ٹیم نے متعدد سیریز کھیلنی ہے جس کے باعث سینئر پر ورک لوڈ کم کر کے نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا جا سکتا ہے۔بابر اعظم کی غیر موجودگی میں شاداب خان ممکنہ طور پر قیادت کریں گے جبکہ وکٹ کیپر کے فرائض سرفراز احمد یا نوجوان وکٹ کیپر اعظم خان بھی کھیل سکتے ہیں۔ کیٹاگری میں : اہم خبریں، کرکٹ، کھیل مزید پڑھیں بلوچستان: سکیورٹی فورسز کا آپریشن، 9 دہشتگرد جہنم واصل، 3 گرفتار چاول پاکستان کے سوا کسی اور سے کیوں خریدیں؟: صدر آذربائیجان عمران خان پنجاب اسمبلی توڑنے کا فیصلہ نہیں کر سکے گا: رانا ثناء اللہ عمران خان کا مطالبہ دوبارہ سلیکٹڈ ہونے کا ہے: بلاول بھٹو زرداری جس وقت عمران خان نے کہا پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی: مونس الٰہی عمران خان کا اسلام آباد نہ جانے، تمام اسمبلیوں سے استعفوں کا سرپرائز اعلان Load/Hide Comments اپنا تبصرہ بھیجیں Cancel reply آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا اپنا تبصرہ لکھیں آپکا نام* آپکا ای میل ایڈریس* Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. فیس بک پیج اشتہار تازہ ترین بلوچستان: سکیورٹی فورسز کا آپریشن، 9 دہشتگرد جہنم واصل، 3 گرفتار چاول پاکستان کے سوا کسی اور سے کیوں خریدیں؟: صدر آذربائیجان عمران خان پنجاب اسمبلی توڑنے کا فیصلہ نہیں کر سکے گا: رانا ثناء اللہ عمران خان کا مطالبہ دوبارہ سلیکٹڈ ہونے کا ہے: بلاول بھٹو زرداری جس وقت عمران خان نے کہا پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی: مونس الٰہی عمران خان کا اسلام آباد نہ جانے، تمام اسمبلیوں سے استعفوں کا سرپرائز اعلان وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر ترکیہ پہنچ گئے اس ہفتہ کی شخصیت مقبول ترین قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی، افضل کھوکھر کی تحریک استحقاق پیش قومی اسمبلی اجلاس میں ناخوشگوار واقعہ کا نوٹس، لیگی رہنما شاہد خاقان کو لیٹر جاری کورونا سے مزید 46 افراد جاں بحق، وائرس سے 1644 نئے مریض متاثر پاکستان کے سب سے بڑے آئل سٹی کے لئے ایک ماسٹر پلان کرونیمیٹ کمپنی اور دریائے چوچئی کی آلودگی ۔طلعت محمود گوندل برطانیہ مختلف خبریں آج کے کالمز اہم خبریں بین الاقوامی تصاویر اور مناظر دلچسپ و عجیب دیگر سائنس اور ٹیکنالوجی سیر و تفریح شوبز صحت صحت فٹ بال فیچر کالمز پاکستان پاکستان پکوان کاروبار کالم کالمز کرکٹ کھیل ہاکی یو کے ہمارا نیٹ ورک ہمارے بارے میں ہم سے رابطہ پرائیویسی پالیسی قوائد و ضوابط کاپی رائیٹس اس ہفتہ کی شخصیت تعارف اور ہفتہ وار شخصیت کا سلسلہ خبریں ٹیلی ویژن ، کا مقصد لوگوں تک۔اردو بولنے اور سمجھنے والوں کے ساتھ ساتھ باقی دنیا سے تازہ ترین معلومات اور خبریں پہنچانہ ہے۔ خبریں ٹیلی ویژن کا ایک ایسا واحد پلیٹ فارم ہے جس کی نمائیندگی دنیا کے ہر شہر اور علاقہ سے ہے جہاں اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ اگر آپ بھی ہماری ٹیم کا حصہ بننا چاہتے ہیں یا کوئی بھی معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں تو آج ہی ہماری ٹیم سے رابطہ کریں ۔ برائے رابطہ رابطہ کےلیے یہاں کلک کریں Copyright © 2021, Khabrain.tv We value your privacy We use cookies to enhance your browsing experience, serve personalized ads or content, and analyze our traffic. By clicking "Accept All", you consent to our use of cookies. Customize Reject All Accept All Customize Consent Preferences We use cookies to help you navigate efficiently and perform certain functions. You will find detailed information about all cookies under each consent category below. The cookies that are categorized as "Necessary" are stored on your browser as they are essential for enabling the basic functionalities of the site. We also use third-party cookies that help us analyze how you use this website, store your preferences, and provide the content and advertisements that are relevant to you. These cookies will only be stored in your browser with your prior consent. You can choose to enable or disable some or all of these cookies but disabling some of them may affect your browsing experience. Necessary Always Active Necessary cookies are required to enable the basic features of this site, such as providing secure log-in or adjusting your consent preferences. These cookies do not store any personally identifiable data. No cookies to display. Functional Always Active Functional cookies help perform certain functionalities like sharing the content of the website on social media platforms, collecting feedback, and other third-party features. No cookies to display. Analytics Always Active Analytical cookies are used to understand how visitors interact with the website. These cookies help provide information on metrics such as the number of visitors, bounce rate, traffic source, etc. No cookies to display. Performance Always Active Performance cookies are used to understand and analyze the key performance indexes of the website which helps in delivering a better user experience for the visitors. No cookies to display. Advertisement Always Active Advertisement cookies are used to provide visitors with customized advertisements based on the pages you visited previously and to analyze the effectiveness of the ad campaigns.
سکول کی چاردیواری میں ہر استحصالی کارروائی پر ہماری رگِ حمیت پھڑک اٹھا کرتی تھی جسے محکمہ تعلیم میں روایت کا درجہ حاصل تھا، چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہیڈماسٹر صاحبان اپنے معتوب مدرسین کی تنحواہیں رُکوا دیا کرتے، سالانہ ترقیاں منسوخ کر دی جاتیں ، پانی بند کرا دیاجاتا یہاں تک کہ نوبت تبادلوں تک بھی پہنچ جاتی چنانچہ اس طرح کے بیشتر معاملات اپنے اندر کچھ ایسا منفی رچاؤ پیدا کر لیتے جس سے سکول کی فضا ہمیشہ کے لئے مسموم ہو جایا کرتی ہمارے سکول میں تو پھر اساتزہ طلبہ کی تعداد خاندانی منصوبہ بندی کے عین منافی تھی، یہ صورت حال ایسے سکولوں میں بھی دیکھی جا سکتی تھی جہاں اک لاٹری تیاک لال ہووے یعنی دو دو چار چار اساتذہ پر مشتمل عملہ موجود ہوتا یہ تو بجا ہے کہ ساری منافرتوں اور گھٹیا قسم کے سلوک کی اصل وجہ معاشی بے سامانی ہوتی ہے لیکن اسے کیا کہیے کہ ہمارے یہاں جہاں ایک جانب کھیتیوں کے بطن سے رزق پیدا کرنے والے مزارعین کو غیرانسانی مخلوق تصور کیا جاتا رہا، وہاں ذہنوں کی کھیتوں کو سیراب کرنے والا یہ طبقہ اس سے کہیں زیادہ نظرانداز کیا گیا۔ اجتماعی مغائرت اس پر مستزاد جانیے جس کا قدرتی نتیجہ یہی ہونا تھا کہ یہ طبقہ بھی اپنے دوسرے ہموطن طبقات کی طرح شخصی مصلحتوں اور باہمی منافقتوں کا شکار ہونے سے محفوظ نہ رہ سکا، لیکن ہم کہ جن کی تنخواہ مسلسل بانجھ پن کا شکار تھی؎ رہا کھٹکانہ چوری کادعا دیتا ہوں رہزن کو……… ایک لحاظ سے آسودہ نظر بھی تھے کہ عارضی اساتذہ کو نیا برس لگنے، یعنی سالانہ ترقی وغیرہ کے حصول کے لالچ یا اس کے اسقاط کا کوئی کھٹکا نہ تھا اور محکمہ تعلیم کی انتظامی کوڈ میں یہی ایک شق تھی جو اساتذہ اور افسران بااختیار کے درمیان استحصالی کارروائیاں کرنے یا سہنے کا سبب بنتی اس سے بے نیاز ہونا ہمارے لئے اس واسطے مبارکامر تھا کہ ہم اساتذہ کی اس ذیل میں نہ آسکے جنہیں محض اس حقیر مصلحت کے ناتے ساری تلخیاں برداشت کرنا پڑتیں چنانچہ اپنی اس محرو می کے سبب اپنے گردوپیش میں ہم خاصے دلیر سمجھے جاتے تھے اور اس وسیلے سے بعض اوقات اپنے قبض الوصولی ساتھیوں کے ترجمان بھی قرار پاتے۔ اساتذہ کی دوسری کمزوری گھر یا گھر کے کسی مقام سے دورافتادہ مقام پر تبادلے کا خدشہ تھا۔ اس لئے کہ کوئی بھی بال بچے دار تنخواہ ملازم اس سیاحانہ عیاشی کا تصور تک نہیں کر سکتا تھا، سو، یہ خدشہ بھی ہمیں کم ہی تھا، تیسری کمزوری وہ تھی جسے حساب کتاب کا نام دیا جاتا، مدرسوں میں بعض اساتذہ سماجی طور پر چُر چَر بنانے یا اپنے ہم پیشہ افراد میں تمغۂ اہمیت پانے یا شاید فنڈز سے قابلِ خلال حد تک کچھ کھا پی لینے کے لالچ میں ہیڈماسٹر کے قریب ہونے کا سودا ذہن میں پال لیتے ہیں لیکن ہم کہ مزاج شاہانہ اور سماج درویشانہ رکھتے تھے اس سے بھی آزاد تھے کہ محض عارضی ملازم تھے اور کسی بھی صورت میں کسی کے معتمد قرار نہیں دئیے جا سکتے تھے۔ ان حالات کی روشنی میں ہماری اخلاتی جرات اگر بقول ضمیر جعفری؎ اک میاں اچُھلے تو بیوی نے کہا اے جانِ من تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بَن کچھ زیادہ ہی ہو گئی تھی باعثِ تعجب نہ تھی، چنانچہ ہر وہ معاملہ جس کا اظہار ہماری اساتذہ برادری سے نہ ہو پاتا کسی نہ کسی انداز سے ہماری توجہ کا مرکز بن جاتا اور ہم کہ خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیرؔ سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے کے بالطبع اسیر تھے اس سلسلے میں میدان میں اترنے سے خدا جانے کیسے باز نہ آتے۔ ایسے ہی ایک موقع پر ایک ایسا واقعہ رونما ہوا جس کا حوالہ شاید ہم نے پہلے بھی دیا ہے۔ واقعہ یہ تھا کہ کہ ان دنوں ضلعی انتظام کے تحت چلنے والے سکولوں میں شاید پرندگان خصوصاً کنجشکان کے گڑ بڑانے سرسرانے چہچہانے بلکہ چُر چرانے کی رُت کے پیش نظر فصل ہائے ربیع و خریف کی چھٹیاں ہوکرتی تھیں جومو سم بہار کے اختتام اور موسم خزاں کے آغازکے موقع پر ہو تیں لیکن جون جولائی اور اگست کے مہینوں میں ننھے منے بچوں کو میلوں کی مسافت طے کرکے سکولوں میں آنا پڑتا اور کڑکتی دوپہرں کو واپس جانا ہوتا تھا اور ہوتا یہ کہ صبح کی اسمبلی کے دوران ہی میں بیشتر بچے جوگھروں سے شاید باسی روٹی بھی کھا کے آئے ہوتے تھے یا نہیں بے ہوش ہوجاتے جس کے باعث اساتذہ کا آدھا دن تو اسی طرح کے مر یضوں کی تیمارداری میں گزر جاتا۔ ادھر سہ ماہی وقفوں کے بعد ملنے والی تنخوا ہ کی روشنی میں اساتذہ کا حال بھی؎ میرے حال سے دنیا کا اندازہ کر لو! پھلوں سے لدے شجر کا اک پیلاپتا ہوں سے کچھ مختلف نہ تھا۔ تدریس ہو یا تعلیم دونوں طرح کے فر یضے اگر کسی چیز کے سب سے زیادہ متقا ضی ہو سکتے ہیں تو وہ بقول دانایاں… پُر سکون ما حول ہی ہو سکتا ہے اور حادثہ یہ تھا کہ یہ ما حول بالاہتما م اس طبقے سے چھین لیا گیا تھا۔ ایک دن بیٹھے بٹھائے ہم نے کچھ دوستوں کی توجہ اس دھاندلی کی جانب مبذول کرائی تو سبھی نے یک زبان ہو کر ہم سے اتفاق کیا۔ یہاں تک کہ جب یہ ذکر عملے کے دوسرے ارکان سے چھڑا تو انہوں نے بھی بہ تمام تر بزرگی اپنا سر اثبات میں ہلا دیا۔ ہمارا سکول ایک ایسے قصبے میں تھا جہاں نظام بنیادی جمہوریت سے بھی بر سوں پہلے ایک پنچایت قا ئم تھی اور اس کے زیر اہتمام ایک دو جماعتی ہائی سکول بھی تھا اور چونکہ مدرسہ مذکور کاالحاق ثانوی تعلیمی بورڈسے تھا لہذا وہاں بھی تعطیلات کا سلسلہ وہی تھا جس کا اجراء لارڈمیکالے نے ملک کے جغرافیائی اور سیاسی حالات کو سامنے رکھ کر کیا تھا۔ ہم نے دوچار دن مراقبہ کیا تو ہمیں یہ عقدہ کم سے کم مقامی طورپر حل ہوتا نظر آیا جس کے لئیہم نے عملی قدم اٹھایا کہ اپنے تین چوتھائی سٹاف کی جانب سے ایک عدد مچلکہ صمانت یعنی درخواست بوساطت ہید ماسٹر صاحب بنام ڈسٹرکٹ انسپکٹر صاحب مدارس لکھی دوچار صاحبانِ دل و گردہ ساتھیوں کو ہمراہ لیا اور اسے عدالتِ عالیہ تک بھیجنے سے انکار کر دیا اور بجا طور پر کیا اس لئے کہ…… مُجھے اس سے کیا توقع بہ زمانہ جوانی کبھی کود کی میں جس نے نہ سنی مری کہانی اور کہا یہ کہ سکول مذکور چونکہ ایسے علاقے میں واقع ہے جہاں اہلِ اعانت کی ضرورت ہوتی ہے، لہذا علاقے کے غریب عوام پر وہ یہ ستم اپنے ہاتھوں ڈھانا گوارہ نہیں کرتے۔ جہاں تک اہلِ زراعت والدین کی اعانت کا سوال تھا وہ تو ہائی سکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم بالغ و نیم بالغ بچے ان کے زیادہ ممد ثابت ہو سکتے تھے یہ پوائنٹ ہم نے اُن سے نہ صرف ڈسکس کیا بلکہ خیر سے ہمارے مذکورہ مچلکہ ضمانت میں بھی شامل تھا مگر افسوس کہ ہمارا دعٰوی پہلی ہی پیشی پر بالحجت خارج کر دیا گیا کہ عدالتِ ہذا یہ کاروائی کرنے کی مجاز نہیں ہے۔ اگر سائلان اپنی دادرسی کے خواہاں ہیں تو براہ راست عدالتِ عالیہ سے رجوع کریں۔ درخواست ہمارے پاس تھی جس پر عملے کے تین چوتھائی سے بھی زیادہ اصحاب کے دستخط موجود تھے اور ہم نے پیشہ وارانہ دانائی یہ کی کہ ابتدا ہی میں درخواست کی تین نقول تیار کر لیں جن میں سے ایک ریکارڈ کے لئے تھی،دوسری برائے ملاحظہ عدالتِ زیریں اور وہ جو بچ جاتی تھی وہ ہم نے بوساطت چیئر مین پنچایت قصبہ مذکور پہلے ہی عدالتِ عالیہ میں دائر کر دی تھی۔ دستخطی اساتذہ نے جب درخواست کا یہ حشر دیکھا تو وہ اپنے طور پر کسی قدر مضطرب بھی ہوئے اوراس مسئلے کے آگوئں سے چیں بجیں بھی اس لئے کہ اس ماحول میں کسی سر براہِ مدرسہ کی مرضی کے خزف اس طرح کے جمہوری ایکے کی یہ واحد مثال تھی جوخدا جانے کیسے قائم ہوئی اور حادثہ یہ ہوا کہ ادھوری رہ گئی۔ درخواست پر اب کسی اور کاروائی کا ہونا ناممکن بھی تھا اور دور دراز کار بھی اس لئے کیہ اس کی ایک نقل اپنے مقامِ مقصودہ تک پہنچ چکی تھی لہذا ہم خاموش ہو گئے یہاں تک کہ اپریل کا مہینہ بھی آگیا، لیکن محکمانہ سطح پر کسی قسم کے ایسے آثار پیدا نہ ہوئے جن سے کھلتا کہ بذریعہ چیئر مین بھیجی جانے والی درخواست پر کوئی کاروائی عمل میںآئی ہے پانچ یا چھ اپریل کو ہم دوسرے ساتھیوں کے ہمراہ سکول جا رہے تھے کہ اُن چار اساتذہ میں سے ایک صاحب جنوں نے بنام وفا درخواست مذکور پر دستخط نہیں کئے تھے دور سے شلوا کی بجائے تہ بند میں ملبوس آتے نظر آئے تو ہم نے …… من اندازِ قدبرامی شنا سم کی ایک الٹی توجیہہ کے تحت ساتھیوں کو اچانک یہ مثردہ سنا ڈالا کہ بہار کی چھٹیاں ہو گئی ہیں جس پر وہ چونکے تو ہم نے انہیں مدرس مذکور کے تہمد کی طرف متوجہ کیا جو ہمارے خیال میں یقینا چھٹیوں کی اطلاع منجانب ہید ماسٹر ہمیں پہنچانے آرہے تھے اور جب موصوف ہمارے قریب آئے تو ایک کھسیانی ہنسی کے ساتھ ہمارے اندازے کی صد فیصد تصدیق کرتے دکھائی دیئے اس لئے کہ خدشہ تھا جس کا تیر وہی کام کرگئے مذکورہ درخواست اپنی مراد کو پہنچ چکی تھی اور اس میں محض اساتذہ کے ایکے یا قصبے کے چیئر مین کی سفارش ہی دخیل نہ تھی بلکہ خداوندان۳ محکمہ کے اس جذبۂ چشم کو بھی برابر کا دخل حاصل تھا جو ہمارے سمیت رئیس مدرسہ کے خلاف اُن کے ذہنوں میں پایا جاتا تھا۔ش ہم نے یہ اطلاع پائی تو کُچھ اس طرح اچھلتے کودتے اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوئے جیسے ہنجیریاں دے گھر پُتر جمے لیکن جب ہفتہ بھر کی یہ چھٹیاں گزار کرواپس جائے ملازمت پر پہنچنا ہوا تو پتہ چلا کہ سکول گئے ہیں اوراب سکول تعطیلاتِ موسم بہار کے بعد دوبارہ نہیں کھلے گا بلکہ تعطیلات فصلِ ربیع کے بعد کھلے گا جو شاید مئی کے پہلے ہفتے تک تھیں ……… تنہا تھا معرکے میں سوئمبر کے ایک میں نظریں لگی تھیں خلق کی جس کی کمان پر احباب سے ملتا ہوا تو انہیں کچھ زیادہ ہی سرنگوں پایا کہ سبھی کے سبھی …… غیر پھرتا ہے لئے یوں ترے خط کو کہ اگر کوئی پوچھے کہ یہ کیا ہے تو چھپائے نہ بنے کے اسیر نظر آئے جس پر ہم نے انہیں ننھے بچوں سے ملتی جلتی تشّفی دلائی کے اب یہ معاملہ چل ہی نکلا ہے تو……… چنانچہ گھبرانے کی بجائے جو راہ ہمیں سجھائی دی وہ وہی مستبل کی واہندی وگدی سڑک تھی یعنی دُنیا ئے صحافت کی راہ ،جس پر چل کرہم نے پہلے تو مختلف اخبارات میں جامع قسم کے مراسلے شائع کرائے اور شاید ہمارے اتنے کئے پر کوئی مثبت نتیجہ نہ بھی نکلتا تو ہم نے اس میں اصافہ یہ کیا کہ ایک دو اخبارات کے مُدیران گرامی سے اس فی الحقیقت نازک مسئلے پر اداریے بھی لکھوا ڈالے جس کا فوری اور تیر بہدف اثر یہ ہوا کہ جہاں جون میں صوبے بھر کے جملہ ہائی سکول بسلسلہ تعطیلاتِ گرما بند ہوئے وہاں صوبے بھر کے پرائمری اور مڈل سکولوں میں بھی ان ہی تعطیلات کے رائج ہونے کا اعلان ہو گیا اس سے جنہیں مسرور ہونا تھا وہ تو ہوئے مگر کچھ لوگ متاسف یا متاثر بھی ہوئے اور وہ تھے ہمارے قبلہ جناب ہید ماسٹر صاحب اور ان کے چار حواری نصف جن کا ایک اور ایک گیارہ ہوتا ہے جن میں سے اول الذکر نے وفورِجذبات میں اپنی باقی ماندہ چار سالہ سروس اور سلیکشن گریڈ سبھی کو نظرانداز کرتے ہوئے جو انانہ اقدام یہ کیا کہ ان احکامات کے جواب میں محکمے کو اپنا احتجاجی استعفی داغ دیا۔ ایں کا راز تو آید و مرداں چنیں کنند اور محکمے نے ستم ظریفی یہ کی کہ یہ استفعی بکمال رضا و رغبت منظور کر لیا۔ میں نہ کہا کہ بزم ناز چاہیے غیر سے تہی سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں ماجد صدیقی Share this: Twitter فیس بک اسے پسند کریں: پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔ admin Author archive ویب سائٹ کا مصنف جون 1, 2005 ماجد صدیقی, جب ہم نے سفر آغاز کیا مرداں چنیں کنند Previous post Next post جواب دیں جواب منسوخ کریں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ Fill in your details below or click an icon to log in: ای میل (ضروری) (Address never made public) نام (ضروری) ویب‌ سائٹ آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ ( لاگ آؤٹ / تبدیل کریں ) آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ ( لاگ آؤٹ / تبدیل کریں ) آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ ( لاگ آؤٹ / تبدیل کریں ) منسوخ کریں Connecting to %s ای میل کے ذریعے نئے تبصرے کے بارے میں مجھے مطلع کریں۔ نئی پوسٹوں کے بارے میں مجھے ای میل کے ذریعے آگاہ کریں۔ Δ شاعری ماجد صدیقی (1,095) اصناف (360) ماجد صدیقی (پنجابی کلام) (360) تصانیف (1,170) ہوا کا تخت (103) میں کنّے پانی وچ آں (30) ماجِد نشان (73) وِتّھاں ناپدے ہتھ (123) گُنگے دیاں رَمزاں (75) آنگن آنگن رات (93) آغاز (80) تمازتیں (41) جب ہم نے سفر آغاز کیا (27) دِل دِل کرب کمان (59) ریتنجناں (89) سُونہاں لیندی اکھ (43) سُرخ لبوں کی آگ (35) سخناب (160) شہر پناہ (46) غزل سرا (93) دوسروں کی رائے (51) دیباچہ (10) شاعری (1,339) نظم (157) غزل (1,182) شاعرانہ خراجِ عقیدت (3) شعری البم (4) WordPress.com پر بلاگ. Up ↑ Privacy & Cookies: This site uses cookies. By continuing to use this website, you agree to their use.
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پولیسمیں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کا فیصلہ کرلیا،آئی جی پنجاب عارف نوازکی آئی جی بلوچستان محسن بٹ کی تعیناتی کا امکان ہے،ڈی آئی جی آپریشنز، ڈی آئی جی انوسٹی گیشن سمیت متعدد افسران بھی تبدیل کیے جارہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پنجاب پولیس کی کارکردگی سے بھی ناخوش ہیں، … Read More » بھارت نے مقبوضہ کشمیرکو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا رکھا ہے. وزیراعظم آزاد کشمیر September 14, 2019 پاکستان 0 مظفر آباد: وزیراعظمآزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ 40 روز سے بھارت نے مقبوضہ کشمیرکو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا رکھا ہے اور ہمیں اپنے پیاروں کی کوئی خبر نہیں ہے کہ وہ کس طرح زندگی گزار رہے ہیں مظفرآباد میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کشمیر کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کرنے پر پاکستان کے … Read More » مصباح الحق کی دوعہدوں پر تقرری پر ہائی کورٹ نے پی سی بی سے جواب مانگ لیا September 13, 2019 کھیل 0 لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے سابق کپتان مصباح الحق کو قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کے عہدے دینے کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈسے جواب طلب کر لیا ہے. پاکستان کرکٹ بورڈ نے چند دن قبل سابق کپتان مصباح الحقکو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مقرر کیا تھا‘سابق کپتان … Read More » مودی ہمت ہے تو کشمیر سے کرفیو اٹھاﺅاور تماشہ دیکھو. شاہ محمود قریشی September 13, 2019 پاکستان 0 مظفر آباد: وزیرخارجہشاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مودی ہمت ہے تو کشمیر سے کرفیو اٹھاﺅاور تماشہ دیکھو‘ آجعمران خان بیرونی دنیا کو تقابلی جائزہ پیش کرنے کے لیے مظفر آباد آئے ہیں.مظفر آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا دیکھ سکتی ہے کہ آجآزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں کھلے آسمان … Read More » پی ٹی آئی رہنما علیم خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری September 13, 2019 اسلام آباد, پاکستان 0 اسلام آباد : پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کیعدالت میں پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے کی۔عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر … Read More » سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں کیا گیا اضافہ کالعدم قرار دے دیا September 13, 2019 اسلام آباد, پاکستان 0 اسلام آباد : نجی اسکولوں کا 2017ء کے بعد فیسوں میں کیا گیا اضافہ کالعدم قرار دے دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آفپاکستان میں نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعتچیف جسٹس آصف سعید کهوسہ کی سربراہی میں بینچ نے کی۔ 69 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ … Read More » ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا September 13, 2019 پاکستان, لاہور 0 لاہور: وزیراعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدارکے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔ تفصیلات کے مطابق عون چوہدری کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ناقص طرز حکمرانی کا دفاع … Read More » لاہور کی سیشن عدالت نے لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کو گھر کا کھانا فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنا دیا September 13, 2019 پاکستان, لاہور 0 لاہور: لاہور کی سیشن عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کے لیے گھر سے کھانا لانے سے متعلق درخواست کا فیصلہ سنا دیا۔ تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت نے سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کو جیلمیں گھر کا کھانا دینے کی درخواست پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو میڈیکل بورڈ کی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے … Read More » وزیراعظم کے دورہ امریکا کے شیڈول کو حتمی شکل دے دی گئی September 13, 2019 اسلام آباد, پاکستان 0 اسلام آباد: وزیراعظم کے دورہ امریکا کے شیڈول کو حتمی شکل دے دی گئی، اس مرتبہ عمران خان کا دورہ ہوگا کچھ مختلف، ٹرمپ سے ایک سے زائد ملاقاتیں کی جائیں گی، جنرل اسمبلی اجلاس کےدوران وزیراعظم اہم ممالک کےسربراہوں سے بھی ملاقاتیں کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کا شیڈول طے کر لیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے دورے … Read More » وزارت قانون کا مسئلہ کشمیر کو عالمی عدالت میں نہ لے کر جانے کا مشورہ September 13, 2019 اسلام آباد, پاکستان 0 ( وزارت قانون نے مسئلہ کشمیر کو عالمیعدالت میں لے کے جانے کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو سفارشات بھجوا دی ہیں۔ وزارت قانون کا سفارشات میں کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر براہ راست عالمی عدالتانصاف نہیں جا سکتا معاملے کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی میں اٹھائے جائے۔۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کے 5 اگست کے … Read More » Page 1 of 912345 » ...Last » Search for: Recent Posts جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان جنرل عاصم منیر کے حوالے کردی پاک فوج میں کمانڈ تبدیلی کی تقریب جاری، جنرل باجوہ کو گارڈ آف آنر پیش حنا ربانی کھر کی قیادت میں پاکستان کا اعلیٰ سطحی وفد دورہ افغانستان کیلئے روانہ فیفاورلڈ کپ : پرتگال کی ٹیم پری کوارٹرفائنل میں پہنچ گئی ممتاز صنعت کار ایس ایم منیر انتقال کر گئے Recent Comments Raymondsoode on کسانوں کا احتجاج، بھارت کی چیخیں نکل گئیں Raymondsoode on جعلی اکاؤنٹ اسکینڈل : آصف زرداری کے ایک اور ساتھی نیب کے نشانے پر Raymondsoode on الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز غیرمناسب ہے، وفاقی وزرا Raymondsoode on آصف زرداری، نواز شریف میں رابطہ Raymondsoode on خلا کی سیر وہ بھی سب سے کم کرائے میں Archives November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 Categories 5 پی ایس ایل Uncategorized اسلام آباد انٹرنیشنل انٹرنیشنل بجٹ پاکستان ٹیکنالوجی شوبز صحت فیصلآباد کراچی کھیل لاہور مُلتان ویڈیو Meta Log in Entries feed Comments feed WordPress.org Weather 0F humidity: 0% wind: 0mph N H 0 • L 0 9 نیوز ایچ ڈی ہمارے بارے میں ہم متحرک نوجوان ٹیم ہیں جو وسیع پیمانے پر متحرک اور حوصلہ افزائی قارئین کے لئے خبروں کی رسائی کی طرف کام کرتی ہیں جو مواد کی انفرادیت کے لئے ہماری مدد کرنے کے لئے تیار ہیں. ہم موجودہ کام کے لئے مثبت اور مجموعی خدمت انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں
دبئی:(هفتہ: 14 مئي 2022ع) ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید ال نہیان کو متحدہ عرب امارات کا نیا صدر مقرر کردیا گیا ہے ان کا انتخاب نائب صدر اور دبئی کے حکمراں محمد بن راشد المکتوم کی سربراہی میں فیڈرل سپریم کونسل کے اجلاس میں کیا گیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات کی فیڈرل سپریم کونسل نے صدر شیخ خلیفہ بن زاید ال نہیان کے انتقال کے بعد ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید کو نیا صدر مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نئے صدر کے انتخاب کے لیے فیڈرل سپریم کونسل کا اجلاس متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیراعظم محمد بن راشد المکتوم کی سربراہی میں ہوا جس میں تمام ریاستوں کے حکمرانوں نے شرکت کی۔ ملک کے تیسرے صدر بننے والے 61 سالہ شیخ محمد بن زاید ال نہیان گزشتہ روز انتقال کر جانے والے ملک کے دوسرے صدر شیخ خلیفہ بن زید ال نہیان کے سوتیلے بھائی بھی ہیں۔ خیال رہے کہ نومبر 2004 میں ملک کے پہلے صدر شیخ زاید بن سلطان کے انتقال پر ان کے بڑے صاحبزادے شیخ خلیفہ بن زاید کو ملک کا صدر اور شیخ محمد بن زاید کو ولی عہد مقرر کیا گیا تھا۔ گزشتہ چند برسوں سے شیخ خلیفہ بن زاید مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کے باعث ملکی امور نہیں چلا پارہے تھے اور ان کی غیر موجودگی میں ولی عہد شیخ محمد بن زاید ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔ واضح رہے کہ صدر شیخ خلیفہ بن زاید ال نہیان کے انتقال پر متحدہ عرب امارات میں سرکاری سطح پر 3 دن کی تعطیلات اور 40 روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔ ٹیگز آپ اس پوسٹ کو شیئر کر سکتے ہیں! جڑے رہیے حالیہ خبریں فلسطینیوں کی نسل کشی اور بے دخلی پر مبنی تہلکہ خیز فلم “فرحۃ” ریلیز کر دی گئی وزیر خارجہ بلاول بھٹو کو افغان ہم منصب کا فون، پاکستانی ناظم الامور پر حملے کی شدید مذمت عمران خان کی پیشکش: مذاکرات پیشگی شرط کے بغیر ہوں گے: ن لیگ کا دو ٹوک موقف پنڈی ٹیسٹ؛ اوپنرز عبداللہ شفیق اور امام الحق کا پاکستان کی سب سے بڑی پارٹنر شپ کا ریکارڈ امریکا نے پاکستان سمیت 12 ممالک کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنیوالے ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا خان صاحب نے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر ڈائیلاگ نہیں کیا، جس صوبے کی اسمبلی توڑی گئی وہاں الیکشن کرا دیں گے:اعظم نذیر تارڑ
آپ میں سے جو بھی ایپل واچ رکھتے ہیں انھیں شاید اس پوسٹ کی سرخی سے حیرت ہوگی ، کیوں کہ ہم "ارے سری" کے حکم سے یا ڈیجیٹل کراؤن دباکر اور ایپل واچ پر ایپل واچ پر سری کی درخواست کرسکتے ہیں۔ لیکن ہم ایپل واچ اور سری کے ساتھ کیا کرسکتے ہیں اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے Sirikit، ایپل کا ایس ڈی کے جو دوسری چیزوں کے علاوہ سیب کے ورچوئل اسسٹنٹ کی طرف سے تھرڈ پارٹی ایپلی کیشنز کو کنٹرول کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ سری کٹ کیا ہے اس کی فوری وضاحت یہ ہوگی کہ سری سے پوچھتے ہوئے واٹس ایپ بھیجنے میں کیا ضرورت ہے ، یا دستی طور پر درخواست لانچ کیے بغیر گھڑی سے روٹسٹک ٹریننگ شروع کرنا ہے۔ جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں ، یہ ایک اہم تازہ کاری ہوگی جو ایپل پہلے ہی کرچکی ہے اعلان کیا ہے اس کے آغاز کے ساتھ ہی پہنچے گی WatchOS 3.2، تمام امکانات میں ایپل کے اسمارٹ واچ آپریٹنگ سسٹم کا اگلا ورژن۔ سیری کٹ ہمیں ایپل واچ کی آواز کے ساتھ تھرڈ پارٹی ایپلی کیشنز کا انتظام کرنے کی اجازت دے گی WatchOS 3.2 ابھی دستیاب نہیں ہے نہ ہی ڈویلپرز کو اس کی جانچ کرنے کے لئے ، لیکن ایپل پہلے ہی اعلان کرچکا ہے کہ اس ورژن کے ساتھ کیا آئے گا ، بطور ایک تھیٹر موڈ o سینما موڈ جس کی بات ہم کچھ گھنٹے پہلے کر رہے تھے۔ خاص طور پر اس معلومات میں ہم مندرجہ ذیل بھی پڑھ سکتے ہیں۔ watchOS 3.2 میں سیرکیٹ شامل ہے۔ صارف اپنے ایپل واچ سے سری سے سواری کو بکنگ ، پیغام بھیجنے ، ادائیگی کرنے ، یا ایسی دوسری درخواستیں پیش کرسکتے ہیں جو آپ کی ایپ سنبھال سکتی ہیں۔ ایپلی کیشنز جو مخصوص ڈومینز میں خدمات مہیا کرتی ہیں وہ سری کٹ استعمال کرسکتی ہیں تاکہ وہ سروسز واچ سیز پر سری کے ذریعے دستیاب ہوں۔ اپنی خدمات کو دستیاب بنانے کے ل one ایک یا ایک سے زیادہ ایپلی کیشن ایکسٹینشنز تیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو انٹرنس اور انٹینٹس UI فریم ورک کو استعمال کرتے ہیں۔ واچ او ایس سری کٹ درج ذیل ڈومینز میں خدمات کی حمایت کرتی ہے۔ پیغام رسانی ادائیگیاں سفر کی بکنگ Entrenamientos کالیں فوٹو تلاش کریں سری کٹ سپورٹ کو شامل کرنے کا طریقہ اور صارفین کو اپنی خدمات تک رسائی کے نئے طریقے بتانے کے ل Sir ، سری کٹ پروگرامنگ گائیڈ پڑھیں۔ اگر مجھے غلطی نہیں ہوئی ہے تو ، ایپلی کیشن کی قسموں کی فہرست جو واچ او ایس پر سری کٹ استعمال کرسکتی ہیں وہی ایپس کی قسم کی وہ فہرست ہے جو ابھی iOS پر ایک ہی ایس ڈی کے استعمال کرسکتے ہیں ، لہذا ہم ایپل واچ کے سیری ورژن سے بھی آئی فون کی طرح پوچھ سکتے ہیں یا آئی پیڈ۔ جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ واچ او ایس 3.2 ایک بڑی تازہ کاری ہوگی جس میں مارچ کے آخر یا اپریل کے شروع میں روشنی کی روشنی نظر آئے گی۔ کیا یہ انتظار کے قابل ہوگا؟ مضمون کا مواد ہمارے اصولوں پر کاربند ہے ادارتی اخلاقیات. غلطی کی اطلاع دینے کے لئے کلک کریں یہاں. مضمون کے لئے مکمل راستہ: آئی فون کی خبریں » ایپل کی مصنوعات » ایپل واچ » ایپل واچ مالکان کے لئے خوشخبری: سری کٹ راستے میں ہے آپ کو دلچسپی ہو سکتی ہے تبصرہ کرنے والا پہلا ہونا اپنی رائے دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت ہے شعبوں نشان لگا دیا گیا رہے ہیں کے ساتھ * تبصرہ * نام * الیکٹرانک میل * میں قبول کرتا ہوں رازداری کی شرائط * ڈیٹا کے لیے ذمہ دار: AB انٹرنیٹ نیٹ ورکس 2008 SL ڈیٹا کا مقصد: اسپیم کنٹرول ، تبصرے کا انتظام۔ قانون سازی: آپ کی رضامندی ڈیٹا کا مواصلت: اعداد و شمار کو تیسری پارٹی کو نہیں بتایا جائے گا سوائے قانونی ذمہ داری کے۔ ڈیٹا اسٹوریج: اوکیسٹس نیٹ ورکس (EU) کے میزبان ڈیٹا بیس حقوق: کسی بھی وقت آپ اپنی معلومات کو محدود ، بازیافت اور حذف کرسکتے ہیں۔ میں نیوز لیٹر وصول کرنا چاہتا ہوں ایک TXN تجزیاتی رپورٹ کے مطابق ، پچھلے سال ایپل پے میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے وہ تمام خبریں جو iOS 10.3 لائیں گی آپ کے ای میل میں خبریں اپنے ای میل میں تازہ ترین آئی فون کی خبریں حاصل کریں نام دوستوں کوارسال کریں روزانہ نیوز لیٹر ہفتہ وار نیوز لیٹر میں قانونی شرائط کو قبول کرتا ہوں ↑ فیس بک ٹویٹر یو ٹیوب Pinterest پر تار ای میل RSS آر ایس ایس فیڈ میں میک سے ہوں ایپل گائیڈز Android مدد Androidsis۔ Android گائڈز تمام اینڈرائیڈ گیجٹ کی خبریں موبائل فورم ٹیبلٹ زون۔ ونڈوز نیوز لائف بائٹس تخلیقات آن لائن تمام ای آرڈرز مفت ہارڈ ویئر لینکس لت یوبنلوگ لینکس سے واہ گائڈز دھوکہ دہی ڈاؤن لوڈ موٹر نیوز بیزیا Spanish Afrikaans Albanian Amharic Arabic Armenian Azerbaijani Basque Belarusian Bengali Bosnian Bulgarian Catalan Cebuano Chichewa Chinese (Simplified) Chinese (Traditional) Corsican Croatian Czech Danish Dutch English Esperanto Estonian Filipino Finnish French Frisian Galician Georgian German Greek Gujarati Haitian Creole Hausa Hawaiian Hebrew Hindi Hmong Hungarian Icelandic Igbo Indonesian Irish Italian Japanese Javanese Kannada Kazakh Khmer Korean Kurdish (Kurmanji) Kyrgyz Lao Latin Latvian Lithuanian Luxembourgish Macedonian Malagasy Malay Malayalam Maltese Maori Marathi Mongolian Myanmar (Burmese) Nepali Norwegian Pashto Persian Polish Portuguese Punjabi Romanian Russian Samoan Scottish Gaelic Shona Serbian Sesotho Sindhi Sinhala Slovak Slovenian Somali Spanish Sudanese Swahili Swedish Tajik Tamil Telugu Thai Turkish Ukrainian Urdu Uzbek Vietnamese Welsh Xhosa Yiddish Yoruba Zulu
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ”فوریکس ٹریڈنگ“ کے نام سے ویب سائٹ میں سرمایہ کاری کرکے پیسے کمانا جائز ہے یا ناجائز؟ برائے مہربانی اس کے بارے میں فتوی بھیج دیں تو ہم آپ کے بہت مشکور ہوں گے۔ جواب واضح رہے کہ ”فوریکس ٹریڈنگ“ کمپنی میں کاروبار کرنے کا تفصیلی طریقہ کار ہماری تحقیق کے مطابق یہ ہے کہ مثلاً کوئی شخص”فوریکس ٹریڈ“ کمپنی میں ایک ہزار ڈالر جمع کرواکر اپنا اکاؤنٹ کھلواتا ہے ، تو یہ کمپنی دیگر سہولیات کے ساتھ ساتھ اکاؤنٹ ہولڈر کو بڑی رقم کی ضمانت بھی فراہم کرتی ہے، مثال کے طور پر کسی شخص نے ایک ہزار ڈالر کی قیمت پاکستانی روپوں کے اعتبار سے پچاس ہزار روپے (50000) روپے جمع کروائی تو کمپنی کی طرف سے اس اکاؤنٹ ہولڈر کو قوت خریداری ایک لاکھ کے برابر ملتی ہے، اس کے بدلے میں مختلف ممالک کی کرنسیوں کی خریدوفروخت کرسکتا ہے اور یہ قوت خرید اس کے لیے نفع کی صورت میں باقی رہتی ہے، جب تک یہ معاملہ ختم نہ کردے، مختلف کرنسیوں کی خرید و فروخت کے بعد جو نفع ہو گا، وہ اس اکاؤنٹ ہولڈر کو ملے گا او رنقصان ہونے کی صورت میں اس کی قوت خرید تو باقی رہے گی، البتہ اس کا نقصان، اس اکاؤنٹ ہولڈر کی جمع شدہ رقم سے اس وقت کاٹا جائے گا، جب وہ کمپنی سے اپنا معاملہ ختم کرے گا، اگر وہ اکاؤنٹ ہولڈر نقصان ہونے کی صورت میں اپنا معاملہ ختم نہ کرے، یہاں تک کہ نقصان بڑھتے بڑھتے اس کی ٹوٹل جمع شدہ رقم (1000) ڈالر کے پندرہ فیصد15% ڈیڑھ سو (150) ڈالر تک پہنچ جائے، تو اس وقت کمپنی کی طرف سے ملنے والی قوت خرید ختم ہو جائے گی اور جتنا نقصان ہوا وہ اکاؤنٹ سے کٹ جائے گا او راکاؤنٹ بھی رک جائے گا، اب اگر یہ شخص دوبارہ ٹریڈنگ کرنا چاہے گا، تو از سر نورقم جمع کرواکر اکاؤنٹ کھلوائے گا، نیز اگر وہ نقصان نہیں کرتا، بلکہ نفع ہی ہوتا ہے، تو نفع میں حاصل شدہ جو ڈالر ہیں ان کے اعتبار سے قوت خرید بڑھتی رہے گی، لہٰذا درج ذیل وجوہات کی بناء پر فوریکس ٹریڈ کمپنی کاروبار جائز نہیں: 1..دو مختلف ملکوں کی کرنسیوں کا تبادلہ، یہ شرعی نقطہ نظر سے بیع صرف کہلاتا ہے اور بیع صرف کے جائز ہونے کے لیے مجلس میں متعاقدین کا عوضین پر قبضہ شرط ہے، جس کا مطلب ہوتا ہے کہ یہ معاملہ واقعی اور حقیقی ہے اور ہر ایک کو عوض مطلوب ہے، لیکن یہاں تو معاملہ مقصود ہی نہیں ہوتا، بلکہ محض کاغذی کاروائی ہوتی ہے۔ 2..جیسا کہ اوپر گزر چکا اکاؤنٹ ہولڈر کا اس سارے معاملے سے کوئی چیز خریدنا مقصود نہیں ہوتا، نہ قبضہ مقصود ہوتا ہے، بلکہ محض نفع نقصان برابر کیا جاتا ہے، اس لیے یہ سٹہ کی ایک صورت ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔ 3..کرنسی کے علاوہ معاملہ سونا چاندی کا ہو، تو سونا، چاندی کی خرید وفروخت کے وقت ایک خرابی یہ بھی ہے کہ مبیع معدوم ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ فاسد ہو گا۔ 4..کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ رقم ( بصورت قوت خرید) پر کمیشن ، یہ قرض پر سود ہے، یا کمپنی جو بڑی رقم کی ضمانت فراہم کرتی ہے، اس ضمان وکفالت پر اجرت ہے، ہر دو (قرض پرسود، ضمان او رکفالت پر اجرت) شرعاناجائز ہیں، لہٰذا مندرجہ بالا مفاسد کی بناء پر فوریکس ٹریڈکمپنی کا کاروبار شرعاًنا جائز ہے۔ شاہ فیصل کالونی نمبر4، کراچی پوسٹ کوڈ نمبر75230 ، پاکستان 0092-21-34571132 info@farooqia.com صفحہ اول تعارف دارالافتاء ماہنامہ الفاروق شعبہ تعلیم جامعہ فاروقیہ کراچی فیز II رابطہ طریقہ تعاون تجاویز ، تبصرے اور سوالات کا خیرمقدم info@farooqia.com پر کیا جاتا ہے کوئی حق اشاعت کا نوٹس نہیں۔ www.farooqia.com پر ظاہر ہونے والے تمام مواد کو غیر تجارتی مقاصد کے لئے آزادانہ طور پر تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ تاہم ، اعتراف کی تعریف کی جائے گی. Suggestions, comments and queries are welcomed at info@farooqia.com No Copyright Notice. All the material appearing on www.farooqia.com can be freely distributed for non-commercial purposes. However, acknowledgement will be appreciated.
امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) ہوسکتا ہے کہ آپ کو لگتا ہو کہ دنیا میں آپ جیسا کوئی نہیں مگر سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ انسانی شخصیت درحقیقت 4 اقسام کی ہوتی ہیں۔ دنیا بھر میں 15 لاکھ افراد پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انسانی شخصیت 4 اقسام کی ہے، ایک اوسط شخصیت، دوسری خود میں گم رہنے والی، تیسری اپنی ذات کو اہمیت دینا اور چوتھا رول ماڈل ہے۔ اس نئی تحقیق میں نفسیات کے موجودہ نظریات کو چیلنج کیا گیا ہے۔ انسانی جسم میں ڈی این اے کی لمبائی کتنی؟ امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں 15 لاکھ افراد سے مختلف سوالنامے بھروائے گئے اور پھر انہیں پانچ شخصی عادات یعنی کھلے پن، باہری دنیا پر توجہ دینا، مطابقت، ایمانداری اور خلل اعصاب کے مطابق نمبر دیئے گئے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان 4 اقسام کے ہوتے ہیں اور ان کی خصوصیات سے اس کا اندازہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اوسط یا ایوریج شخصیت کے حامل افراد میں خلل اعصاب اور ایمانداری زیادہ ہوتی ہے جبکہ کھلے پن میں وہ بہت پیچھے ہوتے ہیں، مردوں کے مقابلے میں خواتین اس زمرے میں زیادہ آتی ہیں۔ اسی طرح خود میں گم رہنے والے افراد جذباتی طور پر مستحکم ہوتے ہیں مگر کھل کر بات کرنے سے گھبراتے ہیں تاہم مطابقت اور ایمانداری ان میں کافی زیادہ ہوتی ہے۔ نام ہماری شخصیت پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟ اپنے آپ کو اہمیت دینے والے باہری دنیا میں بہت زیادہ دلچسپی لیتے ہیں مگر باقی چیزوں میں ان کے نمبر بہت کم ہوتے ہیں۔ جہاں تک رول ماڈل کی بات ہے تو وہ خلل اعصاب سے محفوظ ہوتے ہیں جبکہ دیگر شخصی عادتوں میں سب سے آگے ہوتے ہیں، یہاں بھی مردوں کے مقابلے میں خواتین کے آگے ہونے کا امکان زیادہ ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر ہیومین بی ہیوئیر میں شائع ہوئے، جس میں محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ The post انسانوں کی شخصیت صرف 4 اقسام کی ہوتی ہے، تحقیق appeared first on JavedCh.Com. Reference: http://javedch.com/healthنوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین صحت کے با رے ميں کسی بھی مضمون کے حوالے سے اپنے ڈاکٹر سےلازمي مشورہ لیں۔ Leave a comment Post here Cancel reply Show more About Us E-Commerce Categories Sitemap FAQs Feedback © 2022 A project by Lahore Consultants Startup, Pakistan. Note: You are viewing the beta version of the website. This work is now well underway and means that we are in process of introducing many updates into our website. We would like to keep you informed as we progress this work, for that please feel free to contact us should you have any questions. The website contains material for revision only. It is not an alternative to your institute and tutor led learning. It does not provide any kind of certificate of learning. It can be used as learning aid only. Use of this website and information available from it is subject to our Legal Notice and Disclaimer. This website uses cookies to manage authentication, navigation, and other functions. By using it, you agree that we can place these types of cookies on your device.. Proudly powered by Newspack by Automattic Policy and terms
کرائم نیوز بلاگ پوسٹ بہت ہی اصلی بلاگ پوسٹ سچا کرائم بز بلاگ پوسٹ پوسٹ دکھائیں سیریل کلر ویک بلاگ پوسٹ قتل A سے Z بلاگ پوسٹ مارٹن U0026 قتل پوڈکاسٹ بلاگ پوسٹ بلاگ پوسٹ کلٹ ویک بلاگ پوسٹ بلاگ پوسٹ کی تلاش رازداری کی پالیسی کرائم نیوز بلاگنگ تمام خبریں دیکھیں کرائم نیوز بلاگ پوسٹ ٹرو کرائم بز بلاگ پوسٹ بہت حقیقی بلاگ پوسٹ Unsung Heroes بلاگ پوسٹ بلاگ پوسٹ تمام خبریں دیکھیں زمرے تمام خبریں دیکھیں Bed Bath & Beyond Executive's New York City Death Ruled a Suicide تمام خبریں دیکھیں بیڈ، باتھ اینڈ بیونڈ سی ایف او گسٹاوو آرنل کی موت کے بارے میں پڑھیں، جو نیویارک شہر میں اپنی موت کے منہ میں گرا تھا جس میں حکام نے کہا ہے کہ یہ خودکشی تھی۔ کامیڈین ٹفنی ہیڈش نے انسٹاگرام پوسٹ میں بچوں کے جنسی استحصال کے مقدمے کے بارے میں بات کی۔ تمام خبریں دیکھیں مزاحیہ اداکار Tiffany Haddish کے بارے میں پڑھیں ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہ اس نے ساتھی مزاحیہ Aries Spears کے ساتھ دو نابالغوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ شوہر پر بیوی کو قتل کرنے اور اسے خودکشی کے طور پر پیش کرنے کا الزام ہے، قصوروار نہیں پایا گیا۔ تمام خبریں دیکھیں میتھیو مور کے بارے میں پڑھیں کہ وہ اپنی اہلیہ ایملی نوبل کے قتل کا مجرم نہیں پایا گیا، جو 2020 میں ایک درخت سے لٹکی ہوئی پائی گئی تھی۔ برکشائر میں لاپتہ ہونے والے انگلش ٹیچر کی باقیات کی مثبت شناخت ہوئی۔ تمام خبریں دیکھیں میگن مارون کی لاش کے بارے میں پڑھیں، جو مارچ میں وہاں لاپتہ ہونے کے بعد برکشائر پہاڑوں سے ملی تھی، جس کی مثبت شناخت کی گئی تھی۔ قتل اور خودکشی کی سازش میں سابق کو اغوا کرنے کا ملزم اپنے بچوں سے سوال کرتا ہے تمام خبریں دیکھیں ٹریور سمرز کے عجیب مقدمے کے بارے میں پڑھیں، فلوریڈا کے اس شخص پر الزام ہے کہ اس نے اپنی اجنبی بیوی کو قتل اور خودکشی کی ناکام سازش میں اغوا کیا تھا۔ تجربہ کار نے اپنی سوتیلی بیٹی کی عصمت دری کے الزامات سے بچنے کے لیے خود کشی کرنے کا جرم قبول کیا تمام خبریں دیکھیں جیکب بلیئر سکاٹ کے بارے میں پڑھیں، جس نے ان الزامات سے بچنے کے لیے اپنی خود کشی کی جعلی کوشش کی کہ اس نے بار بار ریپ کیا اور پھر اپنی نوعمر سوتیلی بیٹی کو حاملہ کر دیا۔ بیوہ، سزا یافتہ قاتل دوست پر 2019 میں اپنے فائر فائٹر شوہر کو قتل کرنے کا الزام تمام خبریں دیکھیں الزبتھ فاکس ڈور اور لیری رچمنڈ سینئر کو ان کے شوہر ایونسویل فائر فائٹر رابرٹ ڈوئر کی موت میں قتل کے الزامات کے بارے میں پڑھیں۔ مسیسیپی کے وزیر شیرف کے دفتر میں داخل ہوئے اور مبینہ طور پر لاپتہ شخص کے 2019 کے قتل کا اعتراف کیا تمام خبریں دیکھیں جیمز ایرک کرسپ کے بارے میں پڑھیں جو مبینہ طور پر مسیسیپی میں راجر ٹیلر کے 2019 کے قتل کا اعتراف کرتا ہے۔ 1982 میں فوج کی بیرکوں سے غائب ہونے والی خاتون کے قتل کے لیے سزا یافتہ قاتل پر فرد جرم عائد تمام خبریں دیکھیں 1982 میں امریکی فوج کے نجی رینی ڈان بلیک مور کے قتل کے لیے مارسیلس میک کلسٹر کے فرد جرم کے بارے میں پڑھیں۔ انڈیانا یونیورسٹی کے مقتول طالب علم کی عصمت دری کے الزام میں انڈیانا شخص پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔ تمام خبریں دیکھیں ایوری میک ملن کے کیس کے بارے میں پڑھیں، انڈیانا یونیورسٹی کا طالب علم کیمپس سے باہر مردہ پایا گیا۔ ایرک مونٹگمری پر اس کی عصمت دری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پولیس کیلیفورنیا کے نوجوان کی تلاش کر رہی ہے جو طاہو جھیل کے قریب کیمپ گراؤنڈ پارٹی سے غائب ہو گیا تھا۔ تمام خبریں دیکھیں 16 سالہ کیلی روڈنی کے بارے میں پڑھیں، جو ہفتے کے روز کیلیفورنیا کے ٹرکی میں کیمپ گراؤنڈ سے لاپتہ ہو گئی تھی اور اسے لاپتہ سمجھا جاتا ہے۔ حکام نے تصدیق کی کہ کیلیفورنیا کے ذخائر سے نکالی گئی لاش ٹین کیلی روڈنی لاپتہ ہے تمام خبریں دیکھیں کیلیفورنیا کے حکام کے بارے میں پڑھیں کہ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ کیلی روڈنی کی لاش ٹرکی، کیلیفورنیا میں پروسر ریزروائر سے نکالی گئی تھی۔ لوری ویلو شوہر چاڈ ڈے بیل کے ساتھ بچوں کے قتل کے مقدمے میں جانا چاہتی ہے۔ تمام خبریں دیکھیں لوری ویلو کے وکلاء کی قانونی فائلنگ کے بارے میں یہ پوچھنے کے لئے پڑھیں کہ اس نے اپنے شوہر ، چاڈ ڈے بیل کے ساتھ اپنے بچوں ٹائلی ریان اور جوشوا جے جے ویلو کی موت میں کوشش کی۔ جب بچہ تکلیف میں ہو تو کیا کریں: ڈسپیچر اس ماں کی رہنمائی کرتے ہیں جس کا شیر خوار 'سانس نہیں لے رہا ہے' تمام خبریں دیکھیں عوامی فائرنگ۔ پریشانی میں ایک بچہ۔ خودکش کال کو ہینڈل کرنے کا طریقہ: '911 کرائسز سنٹر' ڈسپیچر بحران میں نوجوان ماں کی مدد کرتا ہے تمام خبریں دیکھیں Chagrin Valley Dispatch، Iogeneration docuseries 911 Crisis Center میں شامل کلیولینڈ کے علاقے کے مواصلاتی مرکز میں، ہر کال زندگی اور موت کا معاملہ ہو سکتی ہے۔ 'میں گاڑی دیکھ رہا ہوں': ویڈیو ڈرامائی لمحے دکھاتا ہے کیلی روڈنی کی ایس یو وی جھیل میں ڈائیو ٹیم کے ذریعہ ملی تھی۔ تمام خبریں دیکھیں کیلی فورنیا میں پروسر ریزروائر میں کیلی روڈنی کی لاش کو تلاش کرنے والے اپنے غوطہ خوروں کی ویڈیو جاری کرنے کے مقصد کے ساتھ ایڈونچرز کے بارے میں پڑھیں۔ لائف انشورنس کی ادائیگی کے لیے عورت نے آتش زنی کے ساتھ ہیرا پھیری کر کے اپنے 'بہترین دوست' کو قتل کر دیا۔ تمام خبریں دیکھیں لیک ہورن، مسیسیپی میں صبح سویرے کی تنہائی 19 دسمبر 1994 کو رہائشی آگ کے دو دھماکوں سے بکھر گئی۔ گھر کے اندر، فائر فائٹرز کو دو بچوں کی ماں لولا ینگ کی لاش ملی، جس کی عمر 47 سال تھی اور وہ کینسر سے لڑ رہی تھی۔ ویگن ماں کو 18 ماہ کے بیٹے کو بھوک سے مرنے پر عمر قید کی سزا تمام خبریں دیکھیں شیلا اولیری کے بارے میں پڑھیں، فلوریڈا کی ویگن جس کو اپنے 18 ماہ کے بیٹے عذرا کو کچی ویگن کھانے کی خوراک پر موت کے گھاٹ اتارنے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ پراکسی ماں کے ذریعہ منچاؤسن سنڈروم کو QAnon کے بیٹے کو اغوا کرنے کی سازش میں مجرم قرار دیا گیا تمام خبریں دیکھیں سنتھیا ابکگ کے بارے میں پڑھیں، کولوراڈو کی ماں منچاؤسن سنڈروم کے ساتھ پراکسی جس نے QAnon کی مدد سے اس بیٹے کو اغوا کرنے کی کوشش کی۔ 'ٹیچر کے پالتو' پوڈ کاسٹ کے بعد 1982 میں بیوی کے قتل میں آسٹریلوی شخص کو سزا سنائی گئی تمام خبریں دیکھیں کرسٹوفر ڈاسن کے بارے میں پڑھیں، پوڈ کاسٹ 'ٹیچرز پیٹ' کا موضوع، جسے ابھی 1982 میں اپنی بیوی، لینیٹ ڈاسن کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔ 1 2 3 » ھمارے بارے میں "لائیو کے لئے تین دن" "کٹ"، "جوڑے قاتلوں" اور بشمول اس جرم شوز کا مکمل سیریز، ملاحظہ کریں., پیغام لکھنے کے لیے کرائم وقت، تازہ ترین جرم خبر کے بارے میں جاننے اور Martinis میں اور Amp سننے کے لئے؛ قتل کے بارے میں پوڈ کاسٹ. یہ مجرمانہ نیٹ ورک.
اس تحریر میں السی کے بیجوں کے بارے میں گفتگو کی جائے گی۔جنہیں فلیکس سیڈ ز بھی کہاجاتا ہے جہاں تک اس کی پہچان کا تعلق ہے تو السی ایک پودا ہوتا ہے جس کی اونچائی ایک گز تک ہوتی ہے اس کا تنا شاخیں اور پتے بہت پتلے ہوتے ہیں اس پر پھول ہوتے ہیں جن کا رنگ ہلکا سفید ہوتا ہے اس پودے پر پھل لگتا ہے جو لہسن کی طرح نظر آتا ہے یا جس طرح کپاس کا ٹنڈاہوتا ہے اس سے ملتا جلتاہوتا ہے جس میں بیج بھرے ہوتے ہیں اور یہی بیج ہم استعمال کرتے ہیں یہ بیج چھوٹے اور چمکدار چکنے سرخ سیاہی مائل رنگ کے چپٹے ہوتے ہیں بیضوی قدرے لمبے اور نوکدار ہوتے ہیں اس کے پودے سے جو تخم نکلتے ہیں ہیں یعنی بیج اور ان بیجوں سے جو تیل نکلتا ہے یہ دونوں ہی علاج کے لئے استعمال ہوتےہیں السی کا پودا زیادہ تر انڈیا روس مصر ہالینڈ اور انگلینڈ میں پیدا ہوتا ہے پاکستان میں بھی یہ پودا ہوتا ہے لیکن کم مقدار میں جہاں تک اس کے مزاج کا تعلق ہے تو اس کا مزاج پہلے درجے میں گرم اور پہلے ہی درجے میں خشک ہے اس کا مصلح سوکھادھنیااور شکنجبین ہے جہاں تک اس کے بدل کی بات کریں تو میتھی دانہ اس کا بدل ہے اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار خوراک پانچ ماشہ سے ایک تولہ تک ہوتی ہے اس سے زیادہ نقصان دہ ہوسکتی ہے ۔ السی کے بیج ہمارے وزن کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں ہمارے جسم کی فالتو چربی کوختم کرتے ہیں ان میں بہت سارے وائٹامنز منرلز اور امیگا 3 فیٹی ایسڈ منرلز موجو ہوتے ہیں اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اسے کھانے کے لئے کسی خاص جھنجھٹ کی ضروت نہیں پڑتی السی کے بیجوں کا پاؤڈر بنا کر کسی جار میں محفوظ کر لیں اور فریج میں رکھ دیں جب بھی ضرورت ہو ایک چمچ صبح شام کھانے والی کسی بھی چیز میں ملا کر کھا سکتے ہیں السی کے بیجوں میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ موجودہوتے ہیں اومیگا 3 کی کمی سے ہمیں کیا ہوسکتا ہے اور کس طرح ہم اپنے جسم میں اومیگا 3 کی کمی کو پورا کر سکتے ہیں؟السی کے بیجوں کا پاؤڈر استعمال کرنے میں ایک بات کا خاص خیال رکھنا ہے کہ اس پاؤڈر کو کسی بھی پکانے والے چیزمیں نہیں ڈالنا یعنی اس کو آگ پر نہیں پکانا ورنہ اس کے سارے فائدے ختم ہوجائیں گے پکی ہوئی چیز میں شامل کر کے یا چھڑک کر کھائیں السی کے بیجوں کا ذائقہ اتنا خاص نہیں ہوتا اس لئے اس کو کسی بھی چیز کے ساتھ یا خالی پانی کے ساتھ بھی باآسانی کھایا جاسکتا ہے یہ نہ صرف ہمارا وزن کم کرنے میں فائدہ دیتے ہیں کیونکہ اس میں اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات ہوتی ہیں اس لئے یہ ہمارے جوڑوں کے درد کو کم کرتے ہیں اورجوڑوں کی سوجن کو کم کرتے ہیں ۔نظام ہضم کو بہتررکھنے کے لئے ہماری غذاؤں میں فائبر کا ہونا بہت ضروری ہوتا ہے اور السی کے بیجوں میں دونوں فائبر موجود ہوتے ہیں جس سے ہمارا نظام ہضم بہتررہتا ہے اس کے استعمال سے ہمیں نہ صرف توانائی حاصل ہوتی ہے بلکہ ہمارا پیٹ بھی بھرا رہتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں بار بار بھوک نہیں لگتی اور ہمارے جسم کو درکار توانائی اور غذائیت اس سے ہمیں مل جاتی ہے السی کے بیج اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات رکھنے کی وجہ سے ہمارے ڈائیجیسٹو سسٹم میں اچھے بیکٹریاز کو بڑھاتے ہیں اور فاسد مادوں کو جسم سے نکال دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں کوسٹیپیشن یعنی کہ قبض بھی نہیں ہوتی اگر ہمارا نطام ہاضمہ ٹھیک رہے گا تو ہمارا وزن بھی نہیں بڑے گا السی کے بیج ہمارے جسم سے برے کولیسٹرول کو ختم کر کے اچھے کولیسٹرول کو بڑھاتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری شریانیں سٹف نہیں ہوتی ہماری شریانیں صاف رہتی ہیں اور خون کا گزر بہت اچھا ہوتا ہے ہم ہائی بلڈ پریشر اور دل کے امراض سے بھی بچے رہتے ہیں السی کے بیجوں میں اینٹی کینسر خصوصیات بھی ہوتی ہیں یہ بیج ہمارے جسم میں کینسر سیلز کی پیدائش کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے کولن کینسر اور بریسٹ کینسر سے بچاؤ ممکن ہوجاتا ہے السی کے بیجوں سے خواتین کو ایسٹروجن ہارمونز بھی ملتے ہیں جس کی وجہ سے خواتین میں ہارمونل امبیلنس سے ہونے والی بیماریاں کم سے کم ہوتی ہیں ایسٹروج کیا ہوتا ہے اور عورتوں کے لئے سب سے بہترین جڑی بوٹی کونسی ہے جو خواتین کے سارے مسائل کا حل ہے؟ السی کے بیج عورتوں کے پیریڈز میں ہونے والی بے قاعدگی کو ٹھیک کرتے ہیں مینو پاس کی تکلیف میں بہت فائدہ کرتے ہیں چونکہ ہمارا دماغ 60 فیصد اومیگا 3 فیٹی ایسڈز سے بناہوتا ہے اور السی کے بیجوں سے حاصل ہونے والے اومیگا 3 کی وجہ سے ہمارا دماغ مستحکم رہتاہے ہماری کونسنٹریشن اور یادداشت بہتر رہتی ہے اور جو لوگ اومیگا 3 کو حاصل کرنے کے لئے گوشت اور مچھلی نہیں کھاسکتے یعنی کہ جو لوگ نان ویج ہیں ان کے لئے یہ بہت اچھا ذریعہ ہے ۔ جس کی وجہ سے آپ اینزائٹی اور سٹریس سے بھی محفوظ رہتے ہیں السی کے بیجوں میں اینٹی ایجنگ خصوصیات ہوتی ہیں یہ ہماری جلد کو چ کنا چمکدار اور ملائم رکھتے ہیں خواتین کی بہت ساری سکن پراڈکٹس میں السی کے بیجوں کا ہی استعمال کیاجاتا ہے اسی لئے السی کے بیجوں کا استعمال کرنے والی خواتین کے چہرے پر جھریاں نہیں ہوتیں اور وہ حسین خوبصورت اور جوان نظر آنے لگتی ہیں اور ہمیشہ اپنی عمر سے کم نظر آتی ہیں السی کے بیجوں میں بہت سارے نیوٹرینٹس اور منرلز کے ساتھ ساتھ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز ہونے کی وجہ سے یہ نہ صرف خواتین کی صحت کے لئے اچھے ہوتے ہیں بلکہ یہ خواتین اور مردوں میں ہونے والے گنجے پن کو بھی دور کرتے ہیں بالوں کی کمزوری دور ہوتی ہے بال ٹوٹنے سے رک جاتے ہیں اور بالوں کو پوری غذائیت ملنے کی وجہ سے وہ گہرے اور لمبے بھی ہوجاتے ہیں السی کے بیجوں کی جو سب سے بڑی خصوصیت ہے وہ ہے اومیگا3 کا حصول السی کے بیجوں میں مچھلی سے زیادہ اومیگا 3 موجود ہوتا ہے یعنی آپ اسے مچھلی کا نعم البدل بھی کہہ سکتے ہیں ۔السی کے بیجوں کو کوشش کیجئے کہ ثابت نہ کھائیے کیونکہ السی کا بیج ثابت کھانے سے عموما ہضم ہوئے بغیر ہی جسم سے خارج ہوجاتا ہے لہذا کوشش کیجئے کہ اس کا پاؤڈر ہی استعمال کیجئے اس کا پاؤڈر بنانے کا بہتری طریقہ یہ ہے کہ السی کے بیجوں کو اچھی طرح صاف کرنے کے بعد کسی فائنگ پین میں ڈال کر اچھے سے روسٹ کر لیں تا کہ ان کی نمی کم ہوجائے اور پھر کسی گرائینڈر میں ڈال کر اس کا پاؤڈر بنا لیجئے اسکو ایک ہفتے سے زائد نہ رکھیں کوشش کیجئے کہ دو سے تین دن کے بعد تازہ بنالیجئے جو لوگ اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں یا دوسری بیماریوں کے لئے اس کا استعمال کرنا چاہتے ہیں وہ صبح نہار منہ اور شام کو سورج غروب ہونے سے پہلے اسے استعمال کریں تا کہ اس کے ہضم ہونے کے ایک سے دو گھنٹے کے بعد کھانا کھاسکیں جن لوگوں کو نیند کی کمی کاسامنا ہے تو وہ لوگ رات کو سوتے وقت کسی بھی چیز دودھ یا جوس یاپانی کے ساتھ اسے کھا سکتے ہیں ۔حاملہ عورتیں اور گرم مزاج والے لوگ بلڈ شوگر کے مریض جو خواتین برتھ کنٹرول کی گولیاں استعمال کرتی ہیں یا بچہ پیداکرنے کی خواہش رکھتی ہوں ٹین ایجر لڑکیاں کسی بیماری کے علاج کے لئے ادویات استعمال کررہے ہوں دودھ پلانے والی خواتین یا جن لوگوں کو گرم چیزوں سے الرجی ہو ایسے تمام افراد اس کے استعمال سے پہلے اپنے معالج سے ضرور مشورہ کرلیں۔شکریہ Sharing is caring! Share Tweet Pin 0shares Categories Article Health Uncategorized آج کے کالمز آرٹیکلز اسلام اسلامی سٹوریز اسلامی معلومات اہم خبریں بیوٹی ٹپس ٹوٹکے صحت کالمز گھریلو ٹپس محبت وظائف Comments are closed. Categories Article Health Uncategorized آج کے کالمز آرٹیکلز اسلام اسلامی سٹوریز اسلامی معلومات اہم خبریں بیوٹی ٹپس ٹوٹکے صحت کالمز گھریلو ٹپس محبت وظائف Recent Posts ”نہایت طاقت ور مختصر ترین عمل بسم اللہ کا یہ عمل پڑھتے ہی ہزاروں حاجات پوری ہوں گی“ حضور اکرم ﷺ نے فر ما یا یہ آیاتِ مبارکہ انار پر دم کر کے حاملہ عورت کو کھلاؤ انشااللہ من پسند اولاد ہو گی چھوہاروں کا ایسا استعمال جو جوانی کی بہار لوٹا دے گلے کی تکلیفیں ’آلائچی‘ سے دُور کریں سعودی عرب میں 13 سالہ بچے نے شادی کرلی لڑکی کی عمر کیا ہے جان کر آپ حیران رہ جائیں گے وہ خوش نصیب جن کے جسم پر اس طرح کا نشا ن ہو ان کی شادی صرف امیر گھروں میں ہوتی ہے رات سونے سے پہلے یا صبح اس چیز کا ایک چمچ کھا لیں بار بار پیشاب آنا اور مثانے کی کمزوری ”عرش کے خزانوں کی تسبیح“ ”سارا دن ایک تسبیح اس لفظ کی پڑھ لیں وہ سب کچھ بھی مل جائیگا جو کبھی سوچا بھی نہیں تھا“ جس گھر میں چارچیزیں داخل ہوجائیں وہ گھر برباد ہوجاتا ہے، مسلمانوں جان لو اہم خبریں عشق کی نئی داستان، پاکستانی خاتون ڈاکٹر کی اپنے سیکیورٹی گارڈ سے شادی؟ وجہ بتا کر سب کو حیران کر دیا غسل طریقہ یہ ہے کہ پہلے اگر آپ کے پاؤں کی دوسری انگلی لمبی ہے تو یہ بات ضرور جان لیں کہ ۔ بچوں کے کپڑے خریدنے کے لیے خوبصورت بیوی نے دھوکے باز شوہر کو کتنے پیسوں میں بیچ دیا جس کو پتا چلا وہ حیرت کے مارےاچھل پڑا ”مجھے بتایا گیا تھا کہ تم 4 نمبرپر بیٹنگ کرو گے لیکن پھر میں نے کوچ سے کہا کہ۔۔۔“ شاندار اننگز کھیلنے والے محمد حفیظ نے زبردست انکشاف بھی کر دیا پاکستان Other Recent Post ”نہایت طاقت ور مختصر ترین عمل بسم اللہ کا یہ عمل پڑھتے ہی ہزاروں حاجات پوری ہوں گی“ حضور اکرم ﷺ نے فر ما یا یہ آیاتِ مبارکہ انار پر دم کر کے حاملہ عورت کو کھلاؤ انشااللہ من پسند اولاد ہو گی
قومی اسمبلی میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے معاملے پر منعقدہ اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن پارلیمنٹ امجد علی خان نے فرانسیسی میگزین کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے خلاف قرار داد پیش کردی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں ہوا، جس میں قرار داد کا متن پڑھ کر سناتے ہوئے امجد علی خان کا کہنا تھا کہ فرانسیسی صدر نے آزادی اظہار رائے کا سہارا لے کر ایسے افراد کی حوصلہ کی، جو انتہائی افسوسناک عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے پر بحث کی جائے، تمام یورپی ممالک کو اس معاملے کی سنگینی سے آگاہ کیا جائے، تمام مسلمان ممالک کو شامل کرتے ہوئے اس مسئلے کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ بین الاقوامی معاملات کے حوالے سے فیصلہ ریاست کو کرنا چاہیے کوئی گروہ اس حوالے سے دباؤ نہیں ڈال سکتا’۔ انہوں نے اس معاملے پر ایک اسپیشل کمیٹی کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے اور اس کے لیے میری خصوصی درخواست ہے۔ حکومت ایوان میں اس مسئلے کو متنازع بنارہی ہے، شاہد خاقان عباسی اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ‘مجھے بڑا افسوس ہے کہ تحفظ ناموس رسالت کا معاملہ جس پر پورا پاکستان متفق ہے مگر آپ ایوان میں اسے متنازع بنارہے ہیں’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر حکومت نے قرار داد لانی تھی تو اپوزیشن سے بات کی جاتی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ یہ قرار داد لائی جارہی ہے، میری گزارش ہوگی کہ ایک گھنٹہ دیا جائے ہم اس کا مطالعہ کرکے اس میں جو اضافہ کرنا ہے وہ سب کے سامنے رکھیں گے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘اسپیشل کمیٹی کی کوئی ضرورت نہیں، پورے ایوان کی کمیٹی ہونی چاہیے’۔ شاہد خاقان عباسی کے تحفظات پر ردعمل دیتے ہوئے حکومتی بینچز سے علی محمد خان نے کہا کہ یہ قرار داد جو پیش کی گئی ہے یہ تحریک لبیک پاکستان سے ہونے والے معاہدے کے تحت قرار داد پیش کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک نجی رکن کی درخواست پر یہ قرار داد آئی ہے اس پر غور کرلیا جائے اور اسے خصوصی کمیٹی کی طرف بھیج دیا جائے’۔ ٹی ایل پی کے ساتھ ہوئے معاہدے کی تفصیلات قوم کے سامنے لائی جائیں، مولانا اسد بعد ازاں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا اسد محمود نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘حیران کن بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کی تقریر میں حکومت کی پالیسی سامنے آنے کے بعد ٹی ایل پی سے مذاکرات کس نے کیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ٹی ایل پی سے حکومت کے ہونے والے معاہدے کی تفصیلات قوم کے سامنے لائی جائیں’۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں جو کچھ ہوا اسے میڈیا کو عوام کے سامنے لانے کی اجازت دی جانی چاہیے، ملک کے اندر جو حالات پیدا ہوئے ہیں اس حالات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر اس قرار داد کے متن کا دوسرا حصہ ناکافی ہے۔ مولانا اسد محمود کا کہنا تھا کہ ‘وہ کہتے ہیں کہ ہم نے تحریک لبیک کے ساتھ اس قرار داد کو طے کیا ہے، ختم نبوت، توہین رسالت کا مسئلہ ایک تحریک کا مسئلہ نہیں’۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم وزیر اعظم کی رات کی تقریر کو حکومت کی پالیسی سمجھتے ہیں، پارلیمان کو آگاہ کیا جائے کہ ٹی ایل پی کے ساتھ اصل میں مذاکرات کس نے کیے ہیں’۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران جتنے لوگ زخمی ہوئے یا قتل ہوئے حکومت کو ان کے ذمہ داروں کا تعین کرنا چاہیے۔ جے یو آئی (ف) کے رہنما کا کہنا تھا کہ ‘حکومت کو جب ہنگامی اجلاس طلب کرنا تھا تو اس نے اپوزیشن سے بات کرنے کی زحمت بھی نہیں کی، اسپیکر اسمبلی آپ کا اس معاملے پر عمل جانبدارانہ ہے اور اس پر میں احتجاج کرتا ہوں، میں اس معاملے پر مکمل پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے اُمید تھی کہ یہاں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرار داد پیش کی جائے گی تاہم یہ کمزور قرار داد پیش کی گئی’۔ انہوں نے کہا کہ ‘اسپیکر صاحب اگر آپ نے آج اس قرار داد پر اپوزیشن کو نظر انداز کیا تو میں حلفاً کہتا ہوں کہ میں آپ کو اس پارلیمنٹ کو نہیں چلانے دوں گا’۔ انہوں نے مزید کہا کہ اُمید ہے کہ آپ عوام کے جذبات اور قومی اسمبلی ممبران کے جذبات کا خیال ضرور رکھیں گے۔ حالات کی ستم ظریفی ہے کہ اپوزیشن ختم نبوت کے نعرے لگارہی ہے، نور الحق قادری وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ اپوزیشن جو کر رہی ہے، ہم جو کر رہے ہیں اور ٹی ایل پی جو چاہتی ہے، ہمیں ایک ایسے راستے پر چلنا چاہیے کہ تنازعات کو سڑکوں کے بجائے ایوانوں میں حل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت ﷺ کے مقاصد کی تکمیل کے لیے جو راستے ہیں، اس پر ایوان میں بیٹھے لوگوں اور سڑکوں پر بیٹھے لوگوں کا اختلاف ہوسکتا ہے مگر اس کے مقصد پر اختلاف نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں کوئی ناموس رسالت ﷺ کی بات کرے تو اس کا محافظ آئین دستور اور قانون ہے، کسی اور طرف جانے کی ضرورت نہیں۔ نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ مجوزہ قرار داد میں مثبت طریقہ کار اور لائحہ عمل اپنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ناموس رسالت کے لیے بھرپور سفارتکاری کی ہے، عمران خان کا عشق رسول ﷺ سے جو تعلق ہے وہ نہ کسی پیر کا ہے اور نہ کسی مولوی کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تعلق کو کوئی چیلنج نہیں کرسکتا، انہوں نے شفقت محمود سے کہہ کر 7ویں جماعت کے بچوں کے نصاب میں سیرت نبوی ﷺ شامل کیا ہے۔ انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم نے آپ کے ختم نبوت کے جذبے کو دیکھا ہے، یہاں انتخابی قوانین میں ختم نبوت کو ختم کیا جارہا تھا، جب ممتاز قادری کو پھانسی دی جارہی تھی، جب 22 نہتے لوگوں کو فیض آباد میں شہید کیا گیا’۔ انہوں نے کہا کہ ‘میں فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ میں اس خاتون کا بیٹا ہوں جس کو اس ایوان کے اندر ناموس رسالت ﷺ کا قانون پیش کرنے اور منظور کرانے کا اعزاز حاصل ہے’۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت کے وزرا نے جو ہماری حکومت کے خلاف بیانیہ دیا میں نے اس کی قیمت اپنی جان پر حملے کی صورت میں ادا کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ‘میرے نبی ﷺ سے میری نسبت نے مجھے اس گولی سے بچایا، حکومت ناموس رسالت ﷺ پر سیاست کررہی ہے، یہ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی کلمہ گو ہے اس پر لازم ہے کہ وہ اپنی ذات اپنے بیوی بچوں اور اپنے ماں باپ سے زیادہ نبی اکرم ﷺ کی ذات کے ساتھ محبت رکھے۔ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ‘انہوں نے لوگوں کے جنتی اور جہنمی ہونے کے فیصلے اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں، ہم انتہائی حساس مسئلے پر بحث کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، کسی کے لیے اس سے اہم مسئلہ کوئی اور ہو نہیں سکتا تو مجھے توقع تھی کہ وزیر اعظم اپنی کرسی پر بیٹھے ہوتے اور وہ خود یہ قرار داد پیش کرتے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت نے اس موضوع کو اس قابل بھی نہیں سمجھا کہ اس قرار داد کو کسی وزیر کے ذریعے ہی پیش کراتی’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘سب ہی کے ایمان کا اہم ترین جز اپنے نبی کریم ﷺ کے حرمت کی حفاظت کرنا ہے، بحث صرف یہی ہے کہ ہم ایسا کیا کریں کے کسی میں گستاخی رسول ﷺ کی کبھی جرات ہی نہ رہے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘اس مسئلے کا حل کسی کی گاڑی جلا کر، ایک دوسرے پر حملے کرکے ہوسکتا ہے؟ تو ہم یہی کرلیتے ہیں’۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ اس مسئلے کا عالمی سطح پر حل نکالنے میں پاکستان ہی سب سے آگے ہوگا، حکومت کو کوئی اعتراض نہیں کہ اگر اپوزیشن اس مسئلے میں شامل ہونا چاہتی ہے’۔ بعد ازاں اسپیکر اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن ایک ساتھ مشغول ہوں اور متفقہ دستاویزات لے کر آئیں۔ انہوں نے ایوان کی کارروائی جمعے کی صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔ ٹی ایل پی کے مطالبات تحریک لبیک نے حکومت کے سامنے چار شرائط رکھی تھیں جس میں کہا گیا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی حمایت کے بعد فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔ انہوں نے مزید مطالبات کیے کہ پارٹی کے امیر سعد رضوی کو رہا کیا جائے، پارٹی پر پابندی ختم کی جائے اور گرفتار کارکنوں کو رہا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف درج ایف آئی آرز بھی ختم کی جائیں۔ ٹی ایل پی کا حالیہ احتجاج گزشتہ برس اکتوبر کے دوران فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر ٹی ایل پی نے فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔ جس پر حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔ چنانچہ ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔ بعد ازاں گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز ، مرحوم خادم حسین رضوی کے بیٹے اور جماعت کے موجودہ سربراہ سعد رضوی نے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں 12 اپریل کو گرفتار کرلیا تھا۔ ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے تھے جنہوں نے بعض مقامات پر پرتشدد صورتحال اختیار کرلی تھی۔ جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے اور سڑکوں کی بندش کے باعث لاکھوں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں حکومت پاکستان کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے اعلان کیا گیا تھا، اس دوران ملک کے مختلف احتجاجی مقامات کو کلیئر کروا لیا گیا تھا تاہم لاہور کے یتیم خانہ چوک پر مظاہرین موجود تھے جہاں اتوار کی صبح سے حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اس نے نواں کوٹ تھانے پر حملے کے بعد مظاہرین کے خلاف آپریش کیا، اس کارروائی کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد جاں بحق اور 15 پولیس اہلکاروں سمیت سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔ دوسری جانب ٹی ایل پی نے ڈی ایس پی سمیت 11 پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنالیا تھا جنہیں مذاکرات کے پہلے دور کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے 15 اپریل کو تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا تھا، بعد ازاں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے جماعت کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔ مذکورہ معاملے پر 20 اپریل کی صبح یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ گزشتہ رات کوٹ لکھپت جیل میں ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی اور حکومتی ٹیم کے مابین 7 گھنٹے طویل مذاکرات کے تینوں ادوار بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ قرار داد کسی حکومت کے معاہدے کی روشنی میں پیش کی گئی ہے تو اس کے ساتھ اس معاہدے کو بھی ایوان کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے تھا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ‘وفاقی وزیر نے کہا کہ جو تنظیم کے ساتھ معاہدہ ہے اس میں تبدیلی نہیں ہوسکتی، کیا وہ معاہدہ اس ایوان سے بالاتر ہے کہ اس پر بات نہیں ہوسکتی، اگر ایسا ہے تو ہمیں گھر چلے جانا چاہیے’۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جب تک ایوان میں اس موضوع پر کارروائی جاری ہے وزیر اعظم کی یہاں حاضری یقینی بنائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘اس قرار داد میں تضاد ہے، کہا گیا کہ ایوان فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کے معاملات پر بحث کرے اور یہ بھی کہا گیا کہ یہ کام ریاست نے کرنا ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ناموس رسالت کی قرار داد ہے چاہتے ہیں کہ یہ 22 کروڑ عوام کی ترجمانی کرے اور یہ قرار داد اتفاق رائے کے ساتھ پیش کی جائے۔ یقین ہے کہ پاکستان ہی اس مسئلے کا عالمی سطح پر حل نکالے گا، اسد عمر وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ ختم نبوت اور ناموس رسالت ﷺ جتنا میرے ایمان کا حصہ ہے اتنا ہی احسن اقبال کے ایمان کا حصہ بھی ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ حالات کی ستم ظریفی ہے کہ آپ اب یہ نعرے لگانے پر مجبور ہوگئے ہیں، آپ نعرے لگائیں یا نہ لگائیں ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے’۔ حساس موضوع پر بحث کے دوران وزیر اعظم کی موجودگی کی توقع تھی، احسن اقبال پاکستان مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نور الحق قادری نے جو بیانیہ اپنایا یہ وہی بیانیہ ہے جس کی قیمت میں نے ایک گولی کی صورت میں ادا کی تھی۔ مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ایوان سے جو کچھ ہوا تھا وہ متفقہ تھا تاہم جب اس پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تو پورے ایوان نے بغیر سوالات اٹھائے اسے بدل دیا تھا۔ Facebook Twitter WhatsApp Email Previous articleشوگر کے مریضوں کا سحر و افطار میں ڈائٹ پلان کیا ہونا چاہیے؟ طبی ماہرین کی رائے Next articleکابینہ نے وفاقی محکموں میں افرادی قوت سے متعلق اصلاحات کی منظوری دے دی Wajdan RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR بین اقوامی امریکا کی افغانستان میں طویل ترین جنگ ختم، آخری فوجی بھی کابل سے نکل گیا بین اقوامی پنج شیر میں طالبان اور شمالی اتحاد کے مذاکرات کامیاب بین اقوامی افغانستان میں الیکشن کا وقت نہیں، جامع حکومت ضروری ہے: سہیل شاہین About Us An online media platform where every story is your own story. We publish content that is relevant to our viewers and their daily lives. The content that you will love to read and share.
سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے باضابطہ طور پر دستاویزات جمع کرا دیئے۔ اس دوران ٹرمپ نے فلوریڈا کے ایک ریزورٹ میں اپنے حامیوں کا استقبال کیا۔ انہوں نے حامیوں سے کہا کہ اب امریکہ کی واپسی شروع ہو رہی ہے۔ وسط مدتی انتخابات میں مایوس کن شکست کے بعد ٹرمپ اب وائٹ ہاؤس کے لیے اپنی تیسری مہم شروع کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کو امید تھی کہ وہ وسط مدتی انتخابات کے نتائج کا استعمال اپنی پارٹی کے پرچہ نامزدگی کے لیے کر سکتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی امیدواری کے کاغذات امریکی الیکشن اتھارٹی کے پاس جمع کرا دیے ہیں۔ 2024 میں پارٹی کی نامزدگی کے ممکنہ دعویدار فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سانٹس اور سابق نائب صدر مائیک پینس ہوسکتے ہیں۔ ٹرمپ کو 435 نشستوں والے ایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل کرنا ہوگی۔ وسط مدتی انتخابات کے مایوس کن نتائج کے بعد ٹرمپ پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ ان کی حمایت کی وجہ سے ہی ریپبلکن امیدوار الیکشن ہار گئے۔ دریں اثنا، ٹرمپ نے 15 نومبر کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اعلان کیا تھا کہ امید ہے کہ 16 نومبر ہمارے ملک کی تاریخ کے اہم ترین دنوں میں سے ایک ہو گا۔ ٹرمپ کے لیے یہ انتخاب بہت مشکل ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ ان کا دو بار صدر کے طور پر مواخذہ ہو چکا ہے۔ گروور کلیولینڈ امریکہ کی تاریخ میں واحد صدر تھے جنہوں نے صدارت سے دستبرداری کے بعد 1884 اور 1892 میں دوبارہ صدر کا عہدہ سنبھالا۔ Tags: ڈونالڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس Recommended وائٹ ہاؤس نے تین دنوں میں دوسری بار ہندوستان کی تعریف کی Aamnah Farooque | 2 min read ہمارے بارے میں India Narrative, a news and views website, impactfully captures a new phase in aspirational India’s rise as an influential player on the global stage.
ء کے قتل عام پر ایک نظر ڈالیے۔ اس سال 27فروری کو گجرات میں گودھرا ریلوے سٹیشن پر ایک ٹرین کو آگ لگ گئی اس میں ہندو زائرین سوار تھے۔ فی الفور اور ذرہ بھر ثبوت کے بغیر مودی نے اعلان کر دیا کہ پاکستان کی سیکرٹ سروس اس کی ذمہ دار ہے۔ پھر اس نے جلی ہوئی لاشوں کو احمد آباد شہر میں پھرایا اور اپنی ہی حکومتی پارٹی سے تین دن کی ہڑتال کرا دی۔ نتیجہ خونریزی کی صورت میں نکلا۔ سرکاری اندازوں کے مطابق ایک ہزار جانیں قتل ہوئیں۔ آزاد ذرائع یہ تعداد دو ہزار بتاتے ہیں۔بھاری اکثریت ان میں مسلمانوں کی تھی۔ ہجوم عورتوں اور نوجوان لڑکیوں کو گھسیٹ کر گھروں سے نکالتا اور ان کی آبرو ریزی کرتا۔2007ء میں تفتیشی میگزین ’’تہلکہ‘‘ نے رنگ لیڈرز کے بیان ریکارڈ کئے۔ ان میں سے ایک نے جس کا نام بابو بج رنگی تھا بتایا کہ کیسے اس نے ایک حاملہ عورت کا پیٹ چیر کرکھولا۔…کچھ سال بعد مودی نے کہا کہ اس قتل عام پر اسے اتنا ہی دکھ ہوا جتنا اس شخص کو ہوتا ہے جس کی گاڑی کے نیچے کتے کا بچہ آ جائے”۔ یہ بیان کسی پاکستانی کا ہے نہ کسی بھارتی مسلمان کا نہ کسی کشمیری کا۔ یہ سب کچھ برطانوی اخبار’’دی گارڈین‘‘ نے اپنی سات اپریل 2014ء کی اشاعت میں لکھا۔ یہی مودی اب گجرات والا کھیل کشمیر میں کھیل رہا ہے۔ مشرقی پنجاب کی کہانی دہرانے کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ وادی میں پولیس سے ہتھیار واپس لے لیے گئے ہیں۔ تھانوں میں تلواریں خنجر اور چاقو جمع کر کے ہندو بلوائیوں میں تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ مسلمان گھروں میں مقید ہیں۔ ہر کشمیری مسلمان کے سر پر ایک فوجی کھڑا ہے۔ ایسے میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کا مینجنگ ڈائریکٹر اسلام آباد میں اگلے مہینے منعقد ہونے والے ’’ادبی میلے‘‘ کے ضمن میں کہتا ہے کہ بھارتی مصنفہ دیپا اگروال کو دعوت دی گئی ہے مگر ’’انڈیا اور پاکستان کے درمیان ٹینشن (tenstion) کی وجہ سے نہیں آ پائے گی‘‘ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ ’’ٹینشن‘‘ نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بربریت کا راج ہے! دوسرا سوال یہ ہے کہ ایسے میں جب پوری پاکستانی قوم بھارت کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔ ایئر سپیس بند کی جا رہی ہے۔ تجارت ختم ہو رہی ہے۔ سفارتی تعلقات صفر ہیں تو بھارت کے ادیبوں کو کس برتے پر بلایا جا رہا ہے؟ کیا آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کو یاد نہیں کہ کشور ناہید اور سلیمہ ہاشمی جیسی روشن خیال شخصیات کو بھارت میں بلا کر کانفرنسوں میں بولنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ اصل کہانی کیا ہے؟ اصل کہانی یہ ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان نے ادبی میلوں ٹھیلوں کا یہ جو سلسلہ شروع کیا تو اس میں خاص مزاج اور مخصوص نکتہ نظر رکھنے والے نام نہاد دانشوروں کو پروموٹ کیا۔ یہ وہ دانشور ہیں جن کی زبانوں پر قائد اعظم اور تحریک پاکستان کا نام بھول کر بھی نہیں آتا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کی ویب سائٹ کھول کر دیکھیے۔ اس سال مارچ میں کراچی میں ادبی میلہ کرایا گیاویب سائٹ کے پیش منظر پر انور مقصود‘ امر جلیل اور آئی اے رحمن کی تصویریں نمایاں ترین ہیں ع قیاس کن زگلستانِ من بہارِ مرا اس سے آپ نکتہ نظر اور تعصب کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایک مخصوص جھکائو رکھنے والے دانشوروں کو فوقیت دی جاتی ہے۔ افتخار عارف، کشور ناہید اور کبھی کبھی مستنصر حسین تارڑ کو برائے ’’وزنِ بیت‘‘ بلا لیا جاتا ہے مگر ان ادبی میلوں کے پیش منظر پر ممتاز حیثیت انہی کو دی جاتی ہے جو نظریاتی حوالے سے ’’راس‘‘ آتے ہیں۔ اس ویب سائٹ پر ایک تصویر ایک امریکی مصنفہ Deborah Baker کی بھی نظر آئے گی جسے مارچ کے ادبی میلے میں بلایا گیا۔ اس کی وجہ شہرت اس کی وہ کتاب ہے جو اس نے معروف نو مسلمہ مریم جمیلہ کی سوانح کے طور پر لکھی۔ اس میں سوانح کم اور تنقیص زیادہ ہے۔ کتاب پڑھنے کے بعد مریم جمیلہ کا ایک بھر پور منفی تاثر ابھرتا ہے۔ مگر کیا دیبورہ بیکر واقعی امریکی ہے؟ نہیں! وہ بھارتی بھی ہے۔ اس نے بھارتی ادیب امی تاو گھوس سے شادی کی ہوئی ہے۔ زیادہ تر کلکتہ اور گوا میں رہتی ہے۔ اس بھارتی مصنف یعنی اس کے میاں نے ایک کتاب’’دی امام اینڈ انڈین‘‘ بھی لکھی ہے جس میں ہندو انتہا پسندی کا نہیں، مسلمان انتہا پسندی کا ذکر ہے! ان نام نہاد ادبی میلوں کے حوالوں سے آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کا ایک غیر اعلان شدہ اتحاد ایک معروف انگریزی روزنامہ سے ہے جو اپنی پیشانی پر قائد اعظم کا نام لکھتا ہے مگر ہر اس پہلو کو نشانہ بناتا ہے جس کا قائد اعظم کے پاکستان سے مثبت تعلق ہو۔ اس کے ہفتہ وار ایڈیشن پر جو کتابوں اور ادیبوں کے متعلق ہوتا ہے‘ نصف درجن ادیبوں پر مشتمل ایک مخصوص لابی چھائی ہوئی ہے۔ جن میں بھارتی نژاد بھی شامل ہیں۔ اگر آپ کا تعلق اس مخصوص لابی سے نہیں‘ اگر آپ نظریاتی طور پر پاکستان سے محبت کرتے ہیں‘ تقسیم ہند کو درست سمجھتے ہیں اور اگر آپ قائد اعظم کے نام لیوا ہیں تو یہ ادبی میلے اور اس اخبار کے ادبی صفحات آپ کے شعر و ادب کو کوئی اہمیت نہیں دیں گے۔ آپ تو خیر پاکستانی ہونے کے حوالے سے کسی شمار قطار ہی میں نہیں آئیں گے۔ یہ ادبی میلے تو بھارت ہی کی مصنفہ ارون دھتی رائے کو کبھی نہیں بلائیں گے اس لئے کہ وہ پاکستانی فوج کی تعریف کرتی ہے اور مسلمانوں کے قتل عام پر شدید تنقید کرتی ہے۔ اس کا تازہ ترین بیان دیکھیے۔ ii ’’کشمیر‘ منی پور‘ ناگا لینڈ‘ میزو رام‘ تلنگانہ‘ پنجاب ‘ گوا اور حیدر آبادمیں بھی بھارتی حکومت نے جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ ان ریاستوں میں فوجی جنگ جاری ہے۔ بھارتی حکومت نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف فوج تعینات کر رکھی ہے۔ پاکستان اپنے لوگوں کے خلاف فوج استعمال نہیں کرتا جیسا کہ نام نہاد جمہوریہ بھارت کر رہا ہے بھارت نے آزادی ملتے ہی اپنے ہی لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے درجنوں علاقوں میں فوج کو استعمال کیا‘‘ جس انگریزی روزنامہ کا اوپر ذکر ہوا ہے اس کا پاکستان کی مسلح افواج سے ’’محبت‘‘ کا خاص رشتہ ہے کوئی موقع اس کے ہاں ضائع نہیں کیا جاتا۔ جس میں ہماری افواج کی اہانت کا پہلو نکلتا ہو اس کے ایک سٹاف ممبر نے نواز شریف کے حوالے سے فوج کو ہدف تنقید بنانے میں اور خصوصی طور پر ان کا ایک خاص انٹرویو لینے میں خوب خوب شہرت پائی۔ بھارت اس وقت مسلمانوں کے لئے مرگھٹ بن چکا ہے۔ جو کچھ آسام میں ہو رہا ہے اس کا ذکر بھارتی اخبارات تو پھر بھی کر دیتے ہیں‘ ہمارے ان مخصوص خیالات رکھنے والے اخبارات میں نہیں ہوتا۔ بھارتی مسلمانوں کو زدوکوب کیا جا رہا ہے۔ داڑھیاں نوچی جا رہی ہیں۔ گھر جلائے جا رہے ہیں بکرے کے گوشت کی دو بوٹیاں ریفریجریٹرسے نکلیں تو پورا گھر‘ پورا خاندان جلا کر خاکستر کر دیا جاتا ہے۔ کوئی مسلمان گائے بیچنے جا رہا ہو تو اسے مار دیا جاتا ہے۔ سنگدلی اور سفاکی کی انتہا یہ ہے کہ گجرات میں دو لاکھ مسلمان بے گھروں میں سے کچھ کے لئے جب کیمپ بنانے پڑے تو مودی نے انہیں ’’بچے پیدا کرنے والی فیکٹریاں‘‘ قرار دیا۔ اس مائنڈ سیٹ کا مالک آج بھارت کا وزیر اعظم ہے اور بھارتیوں کی اکثریت اس کی انتہا پسندی کی آواز پر لبیک کہہ چکی ہے۔ ایسے میں قوم ان نام نہاد دانشوروں کو خوب پہچانتی ہے جو کشمیر کا ذکر کرتے بھی ہیں تو ساتھ اگر مگر لگاتے ہیں۔ کسی کو معلوم نہیں کہ سرحد پار سے ہلتی ہوئی ڈور پر کون کون ناچتا ہے اور ایم آئی سکس کی تال پر رقص کرنے والے کون ہیں؟ پاکستانی بھارت کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ اگر کسی یونیورسٹی پریس کو بھارت کے ساتھ لنک عزیز ہے تو سامان باندھے‘ سرحد پار کر لے اور اپنے ساتھ اُس لابی کو بھی لے جائے جو ابھی تک تقسیم ہند پر ماتم کر رہی ہے اور افواج پاکستان سے جس کی دشمنی ڈھکی چھپی نہیں! Email ThisBlogThis!Share to TwitterShare to Facebook 0 comments Thursday, August 29, 2019 ڈر ………جو ہمیں کھا گئے ‎آپ گاڑی چلا رہے ہیں۔ یہ بڑی شاہراہ ہے جسے ’’مین روڈ‘‘ کہتے ہیں سامنے ‘ بائیں ہاتھ پر‘ ایک چھوٹی سڑک اس بڑی شاہراہ سے مل رہی ہے۔ اس چھوٹی سڑک پر ایک گاڑی عین اس وقت نمودار ہوتی ہے جب آپ موڑ پر پہنچنے والے ہیں۔ آپ کو ڈر لگتا ہے کہ اگر چھوٹی سڑک سے آنے والی گاڑی نہ رکی اور مین روڈ پر چڑھ آئی تو آپ کی گاڑی سے ٹکر لگے گی اس ڈر سے آپ بریک لگاتے ہیں ۔چھوٹی گاڑی والا ایک ثانیے کے لئے بھی نہیں رکتا۔ بس یہی وہ ڈر ہے جو مہذب ملکوں میں نہیں لاحق ہوتا۔ آپ مین روڈ پر وہاں بلا کھٹکے گاڑی چلاتے جائیے۔ چھوٹی سڑک سے آنے والے نے ہر حال میں رکنا ہے۔ اگر مین روڈ بالکل خالی ہے تب بھی چھوٹی سڑک سے آنے والے نے بریک لگانی ہے۔ ‎آپ نے جوتے خریدے ہیں۔ گھر آ کر دیکھا کہ یہ تو فٹ نہیں آ رہے۔ دوسرے دن بازار کا رخ کرتے ہیں کہ واپس کر آئیں آپ ڈر رہے ہیں کہ نہ جانے دکاندار واپس لے گا یا نہیں! ہو سکتا ہے بدلنے کی اجازت دے مگر ماپ کا جوتا نہ ملا تو کیا وہ جوتے واپس لے کر رقم لوٹا دے گا؟ بس یہی وہ ڈر ہے جو مہذب ملکوں میں نہیں ہوتا جوتا پورا ہے یا نہیں۔ دکاندار وجہ پوچھے بغیر واپس لینے کا اور رقم لوٹانے کا پابند ہے! ‎آپ ایئر پورٹ کی طرف جا رہے ہیں‘ جہاز پکڑ کر کراچی پہنچنا ہے۔ کراچی سے دوسرے جہاز (Connectedفلائٹ) ‎کے ذریعے ملک سے باہر روانہ ہونا ہے۔ آپ ڈر رہے ہیں کہ جہاز وقت پر نہ چلا اورکراچی تاخیر سے پہنچا تو کراچی سے بیرون ملک جانے والی پرواز ہاتھ سے نکل جائے گی۔ یہ ڈر اور بھی زیادہ ہوجاتا ہے جب آپ یہ سوچتے ہیں کہ کراچی والا جہاز غیر ملکی ایئر لائن کا ہے اور اس نے ایک لمحہ تاخیر کئے بغیر وقت پر اپنے دروازے بند کر دیے ہیں جب کہ کراچی تک پہنچانے والا جہاز ’’اپنی‘‘ ایئر لائن کا ہے بس یہ وہ ڈر ہے جو آپ کو غیر ملکی ایئر لائنوں میں سفر کرتے وقت نہیں ہوتا۔ ‎آپ کی طبیعت ناساز ہے ڈاکٹر سے آپ نے وقت لیا ہے ۔طے شدہ وقت کے مطابق کلینک کی طرف جا رہے ہیں آپ کو ڈر ہے کہ نہ جانے ڈاکٹر کلینک میں ہے بھی یا نہیں! اپائنٹ منٹ کے باوجود آپ کو نہ جانے کتنا بیٹھنا پڑے گا۔ پچھلی بار آپ کو چار گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔ بس یہ وہ ڈر ہے جو مہذب ملکوں میں کسی مریض کے دل میں سوئی نہیں چبھوتا۔ زیادہ سے زیادہ پندرہ منٹ انتظار کرنا پڑتا ہے یا آدھا گھنٹہ۔ ڈاکٹر کسی ایمرجنسی کی وجہ سے غیر حاضر ہے تو آپ کو فون پر اطلاع دی جائے گی ورنہ وہ اپنے کمرے سے نکل کر انتظار گاہ میں آئے گا اور آپ کو خود ساتھ لے کر اپنے کمرے میں لے جا کر دیکھے گا! ‎آپ کا نوکری کے لئے انٹرویو ہے!تیار ہو کر نکلتے ہیں۔ شاہراہ پر ٹریفک رینگتی نظر آتی ہے۔ اب آپ ڈر رہے ہیں کہ یہ رینگتی ٹریفک آگے جا کر بالکل نہ رک جائے!کوئی مذہبی یا سیاسی جلوس نہ نکل رہا ہو۔ کسی نے لاش چارپائی پر رکھ کر چارپائی شاہراہ کے درمیان نہ رکھی ہوئی ہو۔ اگر ایسا ہوا چار پانچ گھنٹے تو کہیں گئے ہی نہیں! بس یہ وہ ڈر ہے جو مہذب ملکوں میں آپ کو اندر سے نہیں کھاتا ٹریفک جام کی اور بات ہے۔ ورنہ ناممکن ہے کہ جلوس یا احتجاج یا حاکم کے پروٹوکول کے شاہراہ عام بند ہو! ‎بدقسمتی سے آپ کے گھر رات کو چوری کی واردات ہو گئی۔ آپ پولیس سٹیشن جا رہے ہیں۔ آپ ڈر رہے ہیں کہ نہ جانے ایس ایچ او موجود ہو گا یا نہیں! محرر کیا سلوک کرے گا؟ کتنی دیر لگے گی ؟ سب سے بڑھ کر یہ کہ ایف آئی آر کٹے گی یا نہیں؟ یہ وہ ڈر ہے جو مذہب ملکوں میں نہیں پایا جاتا۔ آپ فون کریں گے تو پولیس والے خود آئیں گے آپ کو تھانے کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔ ‎آپ کے کسی عزیز کوگھرمیں دل کا دورہ پڑا ہے۔ آپ ایمبولینس کے لئے ہسپتال فون کرتے ہیں۔ اب آپ ڈر رہے ہیں کہ نہ جانے ایمبولینس کتنی دیر میں پہنچے گی۔ اگر ایمبولینس کا ڈرائیورچائے پینے گیا ہوا ہے تو نہ جانے کب لوٹے گا؟ اگر ایمبولینس کے پیچھے کوئی گاڑی پارک کر کے غائب ہو گیا ہے تو کیا ہو گا۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایمبولینس بڑے ڈاکٹر صاحب یا وزیر صحت کے گھر قربانی کے جانور پہنچانے میں مصروف ہو(ایسی کئی مثالیں موجود ہیں)یہی وہ ڈر ہے جو مہذب ملکوں میں نہیں ہوتا۔ ایمبولینس پانچ دس منٹ میں پہنچ جاتی ہے ادھر مریض ایمبولینس میں رکھا گیا‘ ادھر ایمبولینس ہی میں ضروری ٹیسٹ لینے کی کارروائی شروع ہو گئی۔ ہ ‎ آپ کے بیٹے یا بیٹی کی شادی ہے بیسیوں قسم کے ڈر آپ کا خون خشک کر رہے ہیں۔ بیٹی والے ہیں تو عذاب دوگنا ہے۔ برات میں کتنے لوگ ہوں گے۔ بیٹے والوں کے مطالبات میں کتنا اضافہ ہو گا؟ ملبوسات تیار کرنے والے وقت پر کام پورا کریں گے یا نہیں؟ لہنگا کب ملے گا؟ زیورات کتنے ہوں گے؟ کیا مالیت ہو گی اور تیار کب ہوں گے؟ کارڈ کب تک چھپیں گے؟ مہمانوں کی فہرست میں کوئی رہ گیا تو جان مصیبت میں آ جائے گی سب سے بڑھ کر یہ کہ پھپھا جان ناراض ہیں اوراس موقع پر وہ اپنی ناراضگی کو ہتھیار بنا کر خوب بلیک میل کریں گے۔ انہیں کس طرح منایا جائے گا؟ کھانا کہیں کم نہ پڑ جائے؟ لڑکی والوں کے لئے جو صوفے ہال میں ریزرو رکھے ہیں ان پر دوسرے مہمان نہ براجمان ہو جائیں۔ ہم کچھ مواقع پر اپنے اعمال کی سزا دنیا میں اپنے آپ کو خود بھی دیتے ہیں اورشادی ان میں سے ایک ہے۔ مہذب ملکوں میں یہ سارے ڈر مفقود ہیں ۔ لمبی چوڑی فہرستیں ہیں نہ شادی ہال نہ کھانے کے مہنگے مینو! پھپھا قسم کی مخلوقات ناراض ہی نہیں ہوتیں کہ منایا جائے۔ لڑکے والے فرعونیت کا مظاہرہ نہیں کرتے نہ لڑکی والے ماتحت ہونے کا ثبوت دیتے ہیں! م ‎آپ مکان بنوا رہے ہیں۔ بیسیوں نہیں سینکڑوں قسم کے ڈر ہیں۔ زیادہ امکان یہ ہے کہ مکان مکمل ہونے تک آپ کو ذیابیطس کی بیماری لگ جائے گی۔ بلڈ پریشر کی بلندی تو کہیں گئی ہی نہیں! مستریوں سے خوں ریز جھگڑے ہوں گے۔ شٹرنگ والا۔ رنگ والا۔ بجلی ولکڑی والا‘ پلمبر اور نہ جانے کس کس سے پالا پڑے گا۔ مہذب ملکوں میں یہ ڈر بھی دور کر دیے گئے ہیں۔ آپ ایک کمپنی کو مکان بنانے کا کام دیتے ہیں کچھ ملکوں میں تو دوران تعمیر مالک اندر آ کر دیکھ بھی نہیں سکتا کہ کیا ہو رہا ہے۔ مقررہ وقت کے اندر آپ کے دیے ہوئے نقشے کے مطابق مکان بنا کر آپ کے حوالے کر دیا جائے گا۔ کاریگروں سے الگ الگ نمٹنے کی ضرورت ہی نہیں! ‎ آپ مالک مکان ہیں۔ ڈر رہے ہیں کہ کرایہ دار وقت پر کرایہ دے گایا نہیں! مکان کے ساتھ جانے کیا سلوک ہو رہا ہو گا!کرایہ دار ہیں تو کچھ خراب ہونے کی صورت میں مالک کے پیچھے پیچھے بھاگنا پڑے گا۔ مہذب ملکوں میں یہ سارے ڈر نہیں ہیں۔ رئیل اسٹیٹ ایجنٹ دونوں طرف کا ذمہ دار ہے۔ کرایہ دار مکان کی دیوار میں کیل تک نہیں گاڑ سکتا۔کرایہ ہر ماہ یا ہر پندرہویں دن کرایہ دار کے بنک اکائونٹ سے خود بخود ایجنٹ کے اکائونٹ میں منتقل ہو جائے گا۔ کرایہ دار کے حقوق زیادہ ہیں۔ مالک مکان سروسز جاری رکھنے کا پابند ہے۔ ‎تہذیب ‘ امارت کا نام نہیں! نہ محلات اور سونے چاندی کی کثرت کا نام ہے! مہذب معاشرے وہ ہیں جہاں قسم قسم کے ڈر لوگوں کی نیندیں نہیں حرام کر رہے ،جہاں سسٹم شہریوں کی حفاظت کرتا ہے۔ Email ThisBlogThis!Share to TwitterShare to Facebook 0 comments Tuesday, August 27, 2019 وہ شے لائو جس کی منڈی میں ڈیمانڈ ہے ‎میں اور شوکت ایک ہی گائوں کے تھے۔ اکٹھے گلیوں میں کھیلے۔ کھیتوں میں تتلیاں پکڑیں۔ مقامی پرائمری سکول سے دونوں نے ایک ساتھ پانچویں جماعت پ ‎زمانے کی گردش بھی عجیب ہے۔ آج ہم دونوں ایک ہی شہر میں رہ رہے ہیں۔ مگر باہمی رشتہ گائوں والا نہیں! وہ برابری کا رشتہ تھا۔ آج حالات مختلف ہیں۔ شوکت ایک کامیاب بزنس مین ثابت ہوا۔ میں زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا۔ پھر معاشی جبر تلے پستا‘ اس سے گاہے بگاہے قرض لیتا رہا، مکان بنایا تو اس نے مدد کی بچوں کی شادیوں پر اس سے ادھار مانگا۔ ‎برابری سے چلا ہوا یہ رشتہ اب عجیب و غریب شکل اختیار کر چکا ہے۔ ملنے جائوں تو باہر کھڑے کھڑے ملتا ہے۔ سماجی تقاریب میں‘ جو اس کے گھر منعقد ہوتی ہیں۔ مجھے کبھی نہیں دعوت دی جاتی! اپنے کسی بچے کی شادی پر شوکت نے مجھے نہیں بلایا۔ ‎یہ ہے معاملہ پاکستان اور یو اے ای کا! ‎برابری کے تعلقات کیسے قائم ہو سکتے ہیں؟ کہاں پاکستان کی دریوزہ گری! کہاں یو اے ای کی بخشیش!! جس ملک کے وزیر اعظم اور درجنوں وزراء اور عمائدین اقامے کی خاطر ویلڈر‘ الیکٹریشن‘ ڈرائیور‘ کلرک اور چپراسی بن کر یو اے ای میں مزدوری کر رہے ہوں۔ اس ملک کو یو اے ای برابری کی سطح پر کس طرح رکھ سکتا ہے؟ یو اے ای کو معلوم ہے کہ پاکستان کے سابق صدر اور سابق وزیر اعظم یو اے ای کے محتاج ہیں۔ پاکستان سے لوٹی ہوئی دولت سے وہاں کارخانے لگائے گئے۔ سابق صدر کا دوسرا (یا پہلا؟) گھر ہی دبئی میں ہے ۔ایک عشرے تک گورنری میں داد عیش دینے والے عشرت العباد نے بچوں کی شادیاں وہیں کیں۔ جس ملک کے حکمران عملاً یو اے ای کے شہری ہوں اور اپنے ملک میں اپنی دولت نہ رکھتے ہوں وہ ملک پاکستان کو کیسے برابری کی سطح پر رکھ سکتا ہے؟ ‎پاکستان یو اے ای کے سامنے کب کورنش بجا نہیں لایا؟ معدوم ہوتے پرندوں کا شکار۔ جو خود پاکستانیوں کے لئے ممنوع ہے۔ یو اے ای کے شہزادوں کے لئے ہمیشہ دستیاب رہا! ہماری وزارت خارجہ ان شہزادوں کے لئے کنیز کا کام کرتی رہی! کشکول میں کبھی انہوں نے کوئی ایئر پور ٹ ڈال دیا کبھی صحرا کے درمیان کوئی سڑک پکی کرا دی۔ ان کی خدمت کے لئے عزتیں تک گروی رکھی گئیں! سمجھنے والے سمجھ سکتے ہیں کہ اس کا کیا مطلب ہے- ‎دوسری طرف بھارت ہے! کسی ملک کے حکمران کی خاطر بھارت نے اپنے کسی قانون میں کبھی لچک نہیں دکھائی۔ اس کے حکمرانوں کی جیبوں سے یو اے ای کے اقامے کبھی نہیں نکلے۔ بھارت کا کوئی سابق صدر کوئی عشرت العباد دبئی میں مقیم نہیں! سونیا گاندھی کا کوئی محل‘ دبئی میں بے نظیر بھٹو کے محل کے ساتھ نہیں کھڑا ملتا! بھارت نے کبھی مفت تیل کی بھیک مانگی نہ بیل آئوٹ ہونے کے لئے منت زاری کی! ‎ یو اے ای کی بڑی بڑی کمپنیاں بھارتی چلا رہے ہیں۔ ڈینیوب گروپ‘ این ایم سی ہیلتھ کیئر‘ آسٹر ڈی ایم ہیلتھ کیئر‘ جویا گروپ ان میں سے صرف چند ہیں! روزنامہ گلف نیوز کے مطابق 2018ء کے دوران بھارت اور یواے ای کی تجارت کاحجم 36ارب ڈالر رہا!(اس میں تیل کی خریدو فروخت شامل نہیں) اس وقت یواے ای میں 4365بھارتی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔238کمرشل کمپنیاں ہیں ۔شاید ہی کوئی ایسا شعبہ ہو جس میں بھارت نمایاں کردار نہ ادا کر رہا ہو۔ جائیداد کی خریدو فروخت‘ تھوک‘ پرچون‘ ٹرانسپورٹ‘ عمارتی تعمیراتی‘ ایڈمنسٹریشن‘ آئی ٹی‘ مواصلات ‘ اطلاعات ‘ تعلیم‘ ہر میدان میں بھارتی آگے آگے ہیں۔ ایک ہفتے میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک ہزار سے زیادہ پروازیں آتی جاتی ہیں۔بھارت کے ہر بڑے شہر سے ہوائی جہاز براہ راست یو اے ای جا رہے ہیں۔ ‎اس سال مارچ میں ابو ظہبی نیشنل آئل کمپنی نے دو بھارتی آئل کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کی رو سے آئل اور گیس دریافت کرنے کے حقوق ان بھارتی کمپنیوں کو ملے ہیں۔ یہ سرمایہ کاری سترہ کروڑ ڈالر کی ہے۔ حال ہی میں بھارت کے ریڈی سڈی (reddy sidi) ‎گروپ کو سیمنٹ کا کارخانہ لگانے کا ٹھیکہ ملا ہے یہ سرمایہ کاری پونے اٹھارہ کروڑ ڈالر کی ہے! یہ صرف مشتے نمونہ از خروارے ہے۔ ہر تیسرا شخص یو اے ای میں بھارتی ہے۔ یعنی کل آبادی کا تقریباً 30فیصد!! ‎میں شوکت کو ہمیشہ گائوں کے حوالے سے دیکھتا ہوں اور توقع کرتا ہوں کہ بچپن کے اکٹھے گزارے دنوں کے صدقے شوکت مجھے برابری کی سطح پر رکھے گا۔ مگر شوکت کے لئے گائوں کا تعلق کوئی تعلق نہیں! وہ مجھے بزنس کی عینک سے دیکھتا ہے اور اس عینک سے میں اسے بہت چھوٹا‘ بہت حقیر نظر آتا ہوں۔ خدا کے بندو! امہ امہ کا نام لے کر یو اے ای اور بھارت کی قربت پر دھاڑیں مار مارکر رونے والو!امہ کا تصورتمہارا یک طرفہ تصور ہے! یو اے ای‘ سعودی عرب‘ بحرین یا کوئی اور مسلمان ملک امہ کے حوالے سے تمہیں بھارت پر کبھی ترجیح نہیں دے گا کیوں کہ یہ عملاً ممکن نہیں! ان ملکوں کی معیشتیں امہ کی بنیاد پر نہیں قائم! اگر یو اے ای کا انحصار امہ پر ہوتا تو وہ آج یورپ اور امریکہ کا مقابلہ نہ کر رہا ہوتا! ملٹی نیشنل کمپنیوں پر یورپی اور امریکی بیٹھے ہیں۔ آپ میں سکت ہوتی تووہاں آپ بیٹھے ہوتے جس ملک سے اپنی ایئر لائن نہیں چل رہی اور جس کا دعویٰ فقط اس گئے گزرے غرورپر مشتمل ہے کہ ایمیریٹ کو ہم نے اُڑنا سکھایا تھا۔ اسے یو اے ای گھر میں رکھے یا گھاٹ میں؟ ایک سٹیل مل تھی اور ایک ایئر لائن ۔ دونوں بدترین سیاسی بھرتیوں‘ سیاسی مداخلتوں کی نذر ہو گئیں۔ آپ کے مقابلے میں بھارت اپنے کارخانے اپنے جہاز‘ اپنی ریل گاڑیاں‘ اپنا آئی ٹی کا کاروبار‘ دو سو فیصد زیادہ ظفریابی سے چلا رہا ہے۔ آپ خود سوچیے آپ زیادہ مفید ہیں یا بھارت؟ آپ دو چیزوں کی پروڈکشن کے لیے مشہور ہیں خود کش جیکٹ اور مدرسے۔ یہ دونوں اشیا کسی کو درکار نہیں ‎آپ کے حکمران بھارت سے لے کر دبئی اوردوحہ تک پاکستان کے نہیں اپنے ذاتی کاروبار کے لئے تعلقات کے جال ‎بچھاتے رہے! سو‘ ان کا ذاتی کاروبار خوب پھلا پھولا۔ ملک کے کاروبار کے لئے محنت کرتے تو ملک ترقی کرتا! لیس للانسان الاما سعیٰ ۔ انسان وہی حاصل کرتا ہے جس کے لئے کوشش کرتا ہے! ‎ان بھاری بھرکم فربہ، لحیم شحیم مذہبی کم‘ مسلکی زیادہ رہنمائوں کو تلاش کرو جو مشرق اوسط سے آئے ہوئے عباپوش دینی شخصیتوں کی آمد پر آپے سے باہرہو کر تقریبات پر تقریبات منعقد کرتے ہیں اور کسی دوسرے مسلک کو نزدیک نہیں پھٹکنے دیتے! آج وہ منقار زیر پر ہیں۔ اس لئے کہ یہ ملک کبھی ان کی ترجیح نہیں رہا! ان کی ترجیح یہ ملک ہوتا تو اپنے مسلک کے اندر مقید نہ ہوتے۔ جن کے راستے میں یہ پھول نچھاور کرتے ہیں اور سرخ قالینیں بچھاتے ہیں وہ مودی کے ساتھ معانقوں پر معانقے کر رہے ہیں مگر یہ کبھی احتجاج نہیں کریں گے۔ کیسے کریں؟کریں تو ریال ملنے بند ہو جائیں گے! ریال ملنے بند ہو گئے تو ایک ایک اینٹ کی بنی ہوئی سیاسی جماعتیں نہیں چلیں گی جن کی بنیاد پر سینٹ کی ممبریاں ملتی ہیں! کبھی دریوزہ گر بھی احتجاج کرتے ہیں؟؟ ‎مشرقی وسطیٰ کے ملکوں کے تعلقات بھارت سے ہیں یا امریکہ سے! اس لئے کہ بھارت کے پاس مضبوط‘ عظیم الشان معیشت ہے! امریکہ کے پاس کرہ ارض کا سب سے طاقت ور لشکر ہے اور جدید ترین ہتھیار! رہے آپ تو آپ لوہے کے تاروں سے بنے ہوئے لمبے ٹوکرے میں پڑے جو پاپڑ بیچ رہے ہیں ان کی طلب ہی منڈی میں نہیں! بھائی! وہ شے لائو جس کی ڈیمانڈ ہے!! Email ThisBlogThis!Share to TwitterShare to Facebook 0 comments Sunday, August 25, 2019 کشمیر سے آسام تک ہر روز ان ویڈیو کلپس کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو بھارتی مسلمانوں کی بے بسی دکھا رہی ہیں۔ داڑھیاں نوچی جا رہی ہیں۔ ردائیں تار تار کی جا رہی ہیں۔ زمین پر گرا کر ٹھوکریں ماری جا رہی ہیں۔ گلے گھونٹے جا رہے ہیں۔ ستونوں کے ساتھ باندھ کر زدو کوب کیا جا رہا ہے۔ سینکڑوں سالوں سے رہنے والوں سے پوچھا جا رہاہے کہ شہریت کی سند دکھائو۔ جن کی پیدائش بھارت میں ہوئی جو انتخابات میں ووٹ ڈالتے آئے ہیں‘ انہیں اٹھا اٹھا کر کیمپوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ کیپٹن ثناء اللہ بھارتی فوج سے ریٹائر ہوا۔ اس کا باپ‘ دادا‘ پردادا سب آسام میں پیدا ہوئے۔ آسام ہزاروں برس سے بھارت کا حصہ ہے مگر کپتان ثناء اللہ کو گھر سے اٹھایا گیا اور دو ہفتے جیل میں رکھا گیا۔ الزام یہ تھا کہ تم غیر ملکی ہو! مودی حکومت بھارت کو ایک اور اسرائیل بنانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ایک بہت بڑا اسرائیل! جس میں سینکڑوں کیمپ ہوں گے۔ مسلمانوں کو غیر ملکی ثابت کر کے ان کیمپوںمیں رکھا جائے گا۔ پروگرام یہ ہے کہ وہ انہی کیمپوں میں مرکھپ جائیں۔ ان کی آئندہ نسلیں جو بچ جائیں ان خار دار تاروں سے باہر نہ نکلیں سکیں۔ بھارت کے انتہائی مشرق میں آسام ہے اور انتہائی مغرب میں کشمیر‘ مودی کے بلکہ آر ایس ایس ایجنڈے کا آغاز ان دو انتہائوں سے ہو رہا ہے۔ بظاہر آسام میں یہ کہا جا رہا ہے کہ بنگلہ دیش سے بارڈر کراس کرنے والوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے جنہیں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ ’’دیمک‘‘ کا نام دیتاہے۔ یہ اور بات کہ اس پردے میں آسام کے لاکھوں مسلمانوں کو کیمپوں میں دھکیلا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش کی کٹھ پتلی وزیر اعظم میں اتنی ہمت کہاں کہ بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرے اور پوچھے کہ دیمک کون ہے؟ بنگلہ دیشی مسلمان یا آر ایس ایس کے مذہبی جنونی؟ اس کے ساتھ ساتھ مودی حکومت پارلیمنٹ سے ایک بل پاس کرانے کی کوشش کر رہی ہے، اس بل کے مطابق ‘ہندوئوں ‘ بدھوں اورعیسائیوں کو شہریت ثابت کرنے سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔ صرف مسلمان رہ جائیں گے جن سے شہریت کا ثبوت مانگا جائے گا۔ کئی مسلمان مرد اور عورتیں آسام میں خودکشی کر چکے ہیں۔ بدنیتی کا یہ عالم ہے کہ بنگلہ دیش سے ہجرت کر کے آنے والے ہندوئوں کے لئے کوئی پابندی نہیں۔ انہیں قبول کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف آسامی مسلمانوں کو زبردستی’’غیر بھارتی‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔آثار واضح ہیں کہ آسام اور کشمیر کے بعد بی جے پی کا اگلا نشانہ بہار‘ یوپی اور مدھیہ پردیش ہوں گے۔ پھر یہ تلوار آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے مسلمانوں پر گرے گی! اب یہاں نکتہ یہ ہے کہ دنیا بھر کی توجہ کشمیر کی طرف ہے جب کہ مسلمان کُشی صرف کشمیر میں نہیں پورے بھارت میں کرنے کا منصوبہ دھیرے دھیرے آگے بڑھ رہا ہے۔ امیت شاہ جیسا انتہا پسند وزیر داخلہ ہے۔ ادتیا ناتھ۔ ایک متعصب پنڈت۔ یو پی جیسے اہم صوبے کا وزیر اعلیٰ ہے۔ اس کالم نگار نے ادتیا ناتھ کی تقریریں یوٹیوب کے ذریعے سنی ہیں۔شدید سنسکرت زدہ ہندی بولنے والا ادتیا ناتھ کسی قصاب سے کم نہیں! وہ ایک بدمست ہاتھی ہے جو مسلمانوں پر چڑھ دوڑنا چاہتا ہے۔ اِلٰہ آباد کا نام وہ تبدیل کر چکا ہے۔ اگلی باری تاج محل کی ہے۔ دیکھیے۔ اس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔ یوں بھی بی جے پی نے اقتدار میں آ کر تعلیمی نصاب میں تبدیلیاں کی ہیں۔ یہ بات کسی مسلمان نے کہی ہوتی تو کون مانتا۔ مگر یہ کہنا نیو یارک ٹائمز کا ہے۔ یہ امریکی اخبار اپنی حالیہ اشاعت میں لکھتا ہے۔ ’’جب سے 2014ء میں مودی نے اقتدار سنبھالا ہے‘ سرکاری کمیٹیوں نے تاریخ کی کتابیں ازسر نو لکھی ہیں۔ مسلمان حکمرانوں کے حالات پر مشتمل ابواب غائب کر دیے گئے ہیں اور سرکاری مقامات کے مسلمان ناموں کو ہندو ناموںمیں بدل دیا گیا ہے۔ ہندوئوں کے ہجوم درجنوں مسلمانوں کو جان سے مار چکے ہیں۔ شاید ہی کسی کو سزا ملی ہو‘‘ اگر کوئی غیر ملکی صحافی اس بارے میں بات کرے تو بی جے پی کے عہدیدار یا حکومتی افسر اس ظلم و ستم کو ’’انتظامی اقدامات‘‘ کا نام دے دیتے ہیں! یہ ہے وہ صورت حال جو بھارتی مسلمانوں کو درپیش ہے۔ یہ صرف کشمیر کا مسئلہ نہیں‘ بھارت کے تمام مسلمانوں کی نسل کشی کا خطرہ ہے۔ ان حالوں‘ اب کوئی احمد شاہ ابدالی تو آنے سے رہا! ستم ظریفی یہ ہوئی کہ جہاں سے احمد شاہ ابدالی مرہٹوں کو پیچھے دھکیلنے کے لئے آیا تھا‘ وہاں اب حامد کرزئی اور اشرف غنی دونوں بھات کے زلہ خوار ہیں۔ ایک کھلم کھلا اور دوسرا بین السطور! کیا غیب سے کوئی ایسا رہنما اٹھے گا جو مسلمان ملکوں کے سربراہوں کو شرم دلائے اوربھارتی مسلمانوں کی جان بچانے کے لئے آواز اٹھانے پر مجبور کرے؟ بدبختی کی انتہا یہ ہے کہ شرق اوسط تقریباً سارے کا سارا بھارت کے سامنے سربسجود ہے۔ یوں بھی ’’تعظیمی‘‘ سجدے کے جواز میں فتوے دینے والے علماء سو کی مسلمانوں میں کبھی کمی نہیں رہی۔ لگتا ہے تیس فیصد بھارتی آبادی رکھنے والا یو اے ای ان بھارت نواز مسلمان مملکتوں کا سرخیل ہے! ؎ بسی نادیدنی را دیدہ ام من مرا ای کاشکی مادر نہ زادی یہ سب کچھ جو نہیں دیکھنا تھا‘ دیکھنا پڑ رہا ہے۔ کاش ماں نے جنا ہی نہ ہوتا! وضاحت۔ اس کالم نگار نے دو دن پہلے اپنے کالم میں مثنوی رومی سے ایک شعر نقل کیا تھا ؎ شیر بی دم و سرو اشکم کہ دید این چینن شیری خدا خود نافرید ہمارے بزرگ اور اردو شاعری کے لیجنڈ جناب ظفر اقبال نے نشاندہی فرمائی کہ اشکم میں الف زائد ہے جو ان کے خیال میں ٹائپ کی غلطی تھا۔ نہایت ادب سے گزارش ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ شکم سے پہلے رومیؔ نے الف اسی طرح ضرورت شعری کے لحاظ سے لگایا ہے جیسے سوار کو اسوار اور شترکو اشتر کر دیا جاتا ہے۔ رومی ہی کا شعر ہے ؎ اشترِ دیوانۂ سر مستِ من سلسلۂ عقل دریدن گرفت ایران کی قابل اعتبار ویب سائٹ ’’گنجور‘‘ پر تو یہ لفظ ’’اشکم‘‘ ہے ہی‘ اس کالم نگار کے پاس جو مثنوی کا آبائی نسخہ ہے اس میں بھی اشکم ہی ہے۔ یہ نسخہ نول کشور کا شائع کردہ ہے اور سال اشاعت1908ء ہے۔ دفتراول کا یہ صفحہ نمبر 76ہے۔ ۔ اس اثنا میں معروف فارسی دان‘ محقق اور قدیم فارسی مخطوطات کے ماہر جناب ڈاکٹر عارف نوشاہی کا مکتوب بھی بذریعہ ای میل موصول ہو گیا۔ 23اگست کی ای میل میں عارف نوشاہی لکھتے ہیں۔ ’’مولانا روم نے مثنوی(دفتر اوّل) میں لفظ اشکم (الف کے ساتھ) ہی استعمال کیا ہے۔ اور آپ کا حوالہ بالکل درست ہے۔ مثنوی کے تمام ایڈیشنوں بشمول نکلسن میں اشکم ہی ہے۔ الف کا ایک جواز تو اوپر کالم نگار نے پیش کیا ہے یعنی جس طرح سوار۔اسوار اور شتر۔اشتر ہو جاتا ہے اسی طرح شکم‘ اشکم ہو گیا۔ مگر ڈاکٹر عارف نوشاہی نے ایک اوروجہ بھی بتا کر ہمارے علم میں اضافہ کیا۔ لکھتے ہیں۔ “مزید اطلاع کے لئے عرض ہے کہ علامہ دہخدا نے اپنے لغت نامہ میں اشکم کا ماخذ پہلوی زبان سے’’اشکمب‘‘ بتایا ہے۔ معنی وہی بطن اور پیٹ کے ہیں‘‘ Email ThisBlogThis!Share to TwitterShare to Facebook 0 comments Saturday, August 24, 2019 کیا شائستگی بازار میں دستیاب ہے ؟ ’’موسم گرما میں کپڑوں کے نیچے بنیان پہنیں اور خدارا خوشبو کا استعمال کریں۔ دوسروں کو اذیت میں مبتلا کرنا مذہب اور اخلاقیات دونوں کے خلاف ہے۔ کان اور ناک کے بال صاف کریں۔ ناک کے بال اکھاڑنے کیلئے عوامی مقامات مناسب جگہ نہیں۔ ازراہ کریم یہ فریضہ گھر پر سرانجام دیں۔دوسرے لوگوں کو اس عمل سے گھن آتی ہے۔ یہ الگ بات کہ آپ کو احساس نہیں ہوتا۔ عوامی مقامات پر ناک اور کان میں انگلی گھما کر صفائی کا ’’اہتمام‘‘ کرنا ہرگز مناسب نہیں۔ اس ’’اہتمام‘‘ کے بعد جب آپ کسی سے مصافحہ کرتے ہیں تو اسے عجیب و غریب صورت حال میں ڈال دیتے ہیں۔ ہاتھ ملائے تو مصیبت نہ ملائے تو نامناسب! کرنسی نوٹ گنتے ہوئے لعاب دہن کا بے دریغ استعمال نہ کریں۔ ضرورت ہو تو پانی بھی تو موجود ہے۔ یہ سوچیے کہ یہ کرنسی نوٹ کن کن ہاتھوں سے ہو کر آپ تک پہنچے ہیں! گاڑی چلاتے وقت تنگ سڑکوں پر اوورٹیکنگ سے اجتناب کریں۔ کیا آپ نے کبھی گاڑی پارک کرتے وقت سوچا ہے کہ دوسروں کو غلط پارکنگ سے کس قدر اذیت ہوتی ہے۔ دو گاڑیوں کی جگہ گھیرنے کا حق آپ کو کس نے دیا ہے؟ کوئی قریبی عزیز کسی منصب پر فائز ہے تو رشتہ داری سے غلط فائدہ نہ اٹھائیں۔ اس کے منصب کا استحصال نہ کریں۔ سرکاری ملازموں کو یہ احساس نہ دلائیں کہ وہ آپ کے سامنے کیڑے مکوڑے ہیں۔ نماز روزے کا رشتہ آپ کے اور آپ کے معبود کے درمیان ہے۔ زعمِ تقویٰ میں دوسروں کے ساتھ حقارت سے نہ پیش آئیں۔ ان کی عبادات کے حوالے سے سوالات نہ کریں۔ کم از کم آج دوپہر تک یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ خلق خدا کے اعمال کا حساب آپ رکھیں گے۔ کل کا نہیں معلوم! خاص طور پر یہ پوچھنا کہ ’’کیا آپ روزے سے ہیں؟‘‘ ایک انتہائی نامناسب سوال ہے! ذاتی اور نجی زندگی کے متعلق سوالات کرنے کا آپ کو کوئی حق نہیں! تنخواہ کتنی ہے؟ پنشن کتنی مل رہی ہے؟ آپ کے بچے کیوں نہیں؟ آپ کے بچے یا پوتے فلاں سکول میں کیوں نہیں پڑھ رہے؟ ایسے تمام سوالات پست ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ جگہ جگہ تھوکنے سے پرہیز کریں۔ چھلکے اور ریپر گاڑی سے باہر نہ پھینکیں۔ گاڑی میں شاپنگ بیگ رکھیں جسے ڈسٹ بن کے طور پر استعمال کریں۔ پکنک پر جائیں تو اس مقولے پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں ع جہاں بھی گئے داستاں چھوڑ آئے تمام کوڑا کرکٹ‘ چھلکے‘ ہڈیاں وغیرہ شاپنگ بیگ میں ڈال کر گاڑی میں رکھیں اور پکنک کے مقام پر چھوڑ کر نہ آئیں ۔ پبلک ٹائلٹ کو اس حال میں چھوڑ کر آئیں جیسے آپ اپنے لئے پسند کرتے ہیں۔ پبلک بیت الخلا کسی بھی قوم کی اجتماعی ذہنیت کی عکاس کرتے ہیں۔ وہاں اپنی خطاطی ‘اپنے ادبی ذوق اور اپنے سیاسی اور مذہبی خیالات کے نمونے چھوڑ کر نہ آئیں۔ خواتین کے ناموں کی وہاں بے حرمتی نہ کریں‘ اپنی بے مثال مصوری کے نشان دیواروں پر نہ ثبت کریں۔ یہ نفسیاتی عارضے کی علامات ہیں۔ جسم کے مناسب اور نامناسب اعضا پر دوسروں کی موجودگی میں خارش سے پرہیز کریں۔ اگر ناگزیر ہو تو اس ضرورت کیلئے خلوت کا انتظام کریں۔ دوستوں کی کال کا جواب ضرور دیں۔ خواہ تاخیر ہی کیوں نہ ہو جائے۔ کسی کی کال کا جواب نہ دینا۔ رِنگ بَیک نہ کرنا تکبر کی علامت ہے۔ خاص طور پر ہمارے تاجر بھائی۔ سب نہیں مگر اکثر۔ فون کال کی رقم بچاتے ہیں۔ کوئی مشورہ لیتا ہے تو دیانت دارانہ مشورہ دیں مگر اس کے بعد اس کے حق میں داروغہ نہ بن جائیں کہ مشورے پر عمل ہوا ہے یا نہیں! ایک صاحب اس لئے ناراض ہو جاتے ہیں کہ نومولود بچے کا نام ان کا تجویز کردہ کیوں نہیں رکھا گیا؟ یہ گائودی پن کی نشانی ہے! کسی کی خریداری میں نقص نہ نکالیں۔ بہت گدگدی ہو رہی ہے تو خاموش رہیں! دوسروں کا دل توڑنا اور ان کی خریداری سے انہیں متنفر کرنا ہرگز مستحسن نہیں! کسی کو یہ احساس دلانا کہ اس کی اولاد نرینہ نہیں اور افسوس کرنا کہ ساری اولاد لڑکیوں پر مشتمل ہے ‘ انتہائی پست ذہنیت کی عکاس کرتا ہے! یہ جہالت بھی ہے اور جاہلیت بھی! جاہلیت جہالت سے کئی گنا زیادہ نقصان دہ ہے!روایت ہے کہ فیض صاحب سے کسی نے پوچھا آپ کی اولاد نرینہ کتنی ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اولاد والی بات تو سمجھ میں آتی ہے‘ نرینہ کیا ہے؟ اولاد تو اولاد ہے نرینہ ہے یا غیر نرینہ! بچی کی‘ خاص طور پر دوسری یا تیسری بچی کی پیدائش پر آپ کو موت نہیں پڑ جانی چاہیے۔ رشتہ داروں اور محلے والوں کی باتوں میں آ کر اپنے آپ کو جہالت اور جاہلیت کے اندھے گڑھے میں نہ پھینکیں۔ والدہ محترمہ پریشان ہوں تو انہیں خدا رسول کے احکام سمجھانے کی اور مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی کوشش کریں ایسا کرتے ہوئے والدہ کے احترام کا خاص خیال رکھیں بچی یا بچیوں کی پیدائش پر‘ ماں کے کہنے میں آ کر بیوی کو طلاق دینا‘ یا طعنے دے دے کر اس کی زندگی جہنم بنانا ظلم ہے۔ اس سے اجتناب کرنا ہو گا۔ مگر خیال رہے کہ ماں کے ادب میں کمی نہ آئے۔ یہی وہ مواقع ہیں جہاں توازن رکھنا لازم ہوتا ہے اور مرد کی حکمت عملی‘ صبر اور تحمل کی جانچ ہوتی ہے، یہ ہدایات ہمارے دوست میاں وقار احمد نے جو ایتھنز (یونان) میں مقیم ہیں ‘نقل کی ہیں۔ زیب داستان کے لئے ہم نے بھی کچھ اضافہ کیا ہے۔ مگر اس حوالے سے ایک اور پہلو قابل غور ہے! اور یہ پہلو ہی اس تحریر کا سبب بنا۔ ایک ایک بات کا تجزیہ کر کے دیکھ لیجیے کہ ’’کافر‘‘ ملکوں میں یہ ہدایات دینے کی ضرورت ہی نہیں پیش آتی۔ اس لئے کہ یہ ساری احتیاطیں وہاں بدرجۂ اتم پہلے سے موجود ہیں۔ کوئی شخص سڑک پر تھوکتا یا ناک میں انگلی گھماتا نہیں نظر آتا۔ غلط اوورٹیکنگ کوئی نہیں کرتا۔ کوئی کسی سے تنخواہ پوچھتا ہے نہ عبادات کا حساب لیتا ہے نہ اولاد نرینہ کے اعداد و شمار لیتا ہے! گاڑی سے چھلکے‘ ماچس کی خالی ڈبیا‘ خالی ریپرکوئی نہیں باہر پھینکتا۔ کسی کو کال کریں تو ننانوے اعشاریہ نو فیصد حالات میں جواب دے گا۔ وعدہ کیا ہے کہ آپ کو فلاں اطلاع فراہم کرے گا تو ضرور کرے گا۔ اکثر و بیشتر مواقع پر آپ کو یاددہانی کی ضرورت نہیں پڑے گی! جہاز یا ٹرین میں یا بس میں آپ کسی کی نظروں کا ٹارگٹ نہیں ہوں گے۔ فون کریں گے تو اس قدر آہستہ کہ دوسروں کی سماعت مجروح ہو گی نہ متاثر! کچھ عرصہ ہوا لاہور سے راولپنڈی ریل کار کا سفر تھا۔ خوش قسمتی یا بدقسمتی سے لاہور پنڈی کے سفر کے لئے یہ کالم نگار ہمیشہ ریل کار پارلر کو ترجیح دیتا ہے۔ ابھی گاڑی گوجرانوالہ پہنچی تھی کہ ایک صاحب نے فون پر کسی سے بزنس ڈیل شروع کر دی۔ آواز بلند‘ پاٹ دار اور والیم ٹاپ پر! خدا جھوٹ نہ بلوائے‘ کسی مبالغہ آرائی کے بغیر پورا راستہ ‘ انہوں نے پورے ڈبے کو سولی پر لٹکائے رکھا۔ غنیمت ہے کہ بزنس کی اس ڈیل میں دشنام طرازی نہیں تھی مگر اوچھا پن اور بازاری لہجہ نمایاں تھا۔ جہلم آن پہنچا تو تنگ آ کر ایک ریلوے والے کی توجہ اس مصیبت کی طرف دلائی۔ وہ بیچارہ کہنے لگا‘ صاحب ! آپ خود بات کیجیے۔ ہماری تو بے عزتی کرتے ہیں ایسے لوگ اور شکایت بھی! صبر کے گھونٹ پیے۔ پنڈی کے قریب آ کر ان کی ڈیل فائنل ہوئی اور کانوں کو آرام نصیب ہوا۔ کاش! شائستگی بازار میں فروخت ہوتی! پیکٹوں کی شکل میں یا چائے کی ناخالص پتی کی طرح کھلی ہی سہی! Email ThisBlogThis!Share to TwitterShare to Facebook 0 comments Newer Posts Older Posts Home Subscribe to: Posts (Atom) Search Columns izharulhaq.net on Facebook Previous Columns ► 2022 (134) ► December (2) ► November (13) ► October (12) ► September (12) ► August (13) ► July (10) ► June (11) ► May (11) ► April (12) ► March (14) ► February (12) ► January (12) ► 2021 (150) ► December (12) ► November (13) ► October (13) ► September (13) ► August (14) ► July (12) ► June (14) ► May (11) ► April (12) ► March (14) ► February (11) ► January (11) ► 2020 (139) ► December (11) ► November (12) ► October (12) ► September (10) ► August (12) ► July (11) ► June (14) ► May (9) ► April (13) ► March (12) ► February (12) ► January (11) ▼ 2019 (187) ► December (12) ► November (15) ► October (15) ► September (16) ▼ August (15) ادبی میلے یا مخصوص لابیاں ڈر ………جو ہمیں کھا گئے وہ شے لائو جس کی منڈی میں ڈیمانڈ ہے کشمیر سے آسام تک کیا شائستگی بازار میں دستیاب ہے ؟ شیر جس کی دُم ہے نہ کان نہ پیٹ ُکیا کسی کو بٹنگیاں یاد ہیں؟سائز میں اخروٹ سے ذرا... مرغِ حرم!جو اُڑ ہی نہیں رہا مولانا مودودی کے بیٹے کی کتاب دونوں میں سے بھینس کون سی ہے؟ نہیں ! عالی مرتبت ! نہیں مودی ایک نہیں، دو چتائیں سلگا رہا ہے ہتھکڑی اور آنکھ زمانے سے لڑائی مول لے تجھ سے بُرا بھی ہو سنگِ سُرمہ ہی بتائے گا حقیقت اس کی ► July (16) ► June (17) ► May (17) ► April (16) ► March (16) ► February (14) ► January (18) ► 2018 (171) ► December (15) ► November (11) ► October (17) ► September (16) ► August (15) ► July (18) ► June (15) ► May (16) ► April (9) ► March (8) ► February (14) ► January (17) ► 2017 (165) ► December (18) ► November (13) ► October (16) ► September (10) ► August (13) ► July (15) ► June (16) ► May (19) ► April (12) ► March (4) ► February (14) ► January (15) ► 2016 (195) ► December (18) ► November (14) ► October (17) ► September (15) ► August (18) ► July (15) ► June (16) ► May (17) ► April (18) ► March (15) ► February (17) ► January (15) ► 2015 (177) ► December (16) ► November (16) ► October (14) ► September (12) ► August (18) ► July (15) ► June (14) ► May (12) ► April (15) ► March (16) ► February (14) ► January (15) ► 2014 (180) ► December (8) ► November (13) ► October (16) ► September (18) ► August (17) ► July (14) ► June (15) ► May (16) ► April (15) ► March (17) ► February (14) ► January (17) ► 2013 (178) ► December (15) ► November (16) ► October (12) ► September (13) ► August (13) ► July (15) ► June (13) ► May (15) ► April (17) ► March (16) ► February (15) ► January (18) ► 2012 (103) ► December (15) ► November (18) ► October (17) ► September (19) ► August (3) ► July (4) ► June (3) ► May (5) ► April (4) ► March (6) ► February (5) ► January (4) ► 2011 (54) ► December (3) ► November (4) ► October (4) ► September (4) ► August (5) ► July (4) ► June (6) ► May (5) ► April (5) ► March (5) ► February (5) ► January (4) ► 2010 (77) ► December (4) ► November (8) ► October (8) ► September (4) ► August (7) ► July (5) ► June (5) ► May (4) ► April (8) ► March (7) ► February (9) ► January (8) ► 2009 (85) ► December (8) ► November (7) ► October (9) ► September (6) ► August (4) ► July (9) ► June (10) ► May (10) ► April (9) ► March (6) ► February (4) ► January (3) ► 2008 (10) ► December (3) ► November (2) ► October (3) ► July (2) Subscribe To Posts Atom Posts All Comments Atom All Comments Some Popular Columns فرانس سے ایک خط بہت سے دوسرے مسلمان خاندانوں کے ساتھ میں بھی ہجرت کر کے فرانس آئی تھی۔یہ دس سال پہلے کی بات ہے۔بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے میں نے اور میرے شو... کراچی کے گڈریے اگر یہ سنگاپور میں ہو سکتا ہے تو کراچی میں کیوں نہیں ہو سکتا! کراچی کی طرح سنگاپور میں بھی کئی زبانیں بولنے والے اور کئی قومیتیں رکھنے والے... اسے مسجد کے دروازے پر جوتے مارے جائینگے ایک چھوٹی سی خبر.... کسی نے دیکھی کسی نے نہیں.... لیکن اگر ذہن کھلا ہو اور نیت صاف ہو تو یہ چھوٹی سی خبر ہی بیماری کی تشخیص بھی ہے اور عل... خضاب کے رنگ دھنک پر میں نے اخبار میں پڑھا تو یقین آیا اور اطمینان ہوا کہ اللہ کے دین کے سپاہی سو نہیں رہے ،جاگ رہے ہیں۔ حضرت مولانا نے جو وفاق المدارس کے ناظم... فال اور اُلّو اُس سے تعارف اُس وقت ہوا جب چھ سال پہلے میں کچھ عرصہ کیلئے انگلستان کے ایک خوبصورت قصبے گلو سٹر میں مقیم تھا۔پہلی دفعہ اسے مسجد میں دیکھا... پانچ بیماریاں وہ کئی سال ہمارے ملک میں سفیر رہا‘ سفیر تو اور بھی بہت سے ہیں لیکن وہ دانشور اور تجزیہ کار بھی ہے۔ قوموں کے عروج و زوال کا مطالعہ اس کا مش... عبا پوش ائرپورٹ کی پارکنگ میں جیسے ہی داخل ہوئے دو آدمیوں نے روک لیا۔میرے دوستوں کا خیال تھا کہ انہوں نے بندوقیں تانی ہوئی ہیں جب کہ میرا خیال یہ ت... بچّہ جو خواجہ سرائوں کے گھر پیدا ہئوا وہ تو بھلا ہو متقی اور متشرع حافظ سعید صاحب کا جنہوں نے یہ بات کہی۔ ورنہ ہم جیسے گنہگار تو کب سے شور مچا رہے تھے۔ بقول ناصرکاظمی.... ... نو بار پیسا‘ دس بار چھانا قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ جنرل پرویز مشرف واپس آئینگے یا نہیں۔ ایک اندازہ یہ ہے کہ وہ اپنے سیاہ کارناموں کے پیش نظر پاکستان کا رخ کرنے کی ہ... عمران خان سے کوئی خطرہ نہیں یہ دانشوروں کا اجتماع تھا۔ سیکورٹی سخت تھی۔ سکینر لگے ہوئے تھے۔ صرف تین ملکوں کے دانشور اندر آ سکتے تھے۔ مجھے اپنا حُلیہ بدلنا پڑا۔ واسکٹ پہ...
میسنجر آر این اے ٹیکنالوجی والی کووڈ ویکسین سے بڑھا قلب سے متعلق اموات کا خطرہ، تازہ تحقیق میں انکشاف ریپ و دیگر جرائم کے واقعات؛ امریکا نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر کرنے سے خبردار کردیا 12 سالہ بچہ بدفعلی کا شکار، ڈیڑھ ماہ بعد بھی ملزمان پکڑے نہ جاسکے تلاش کیجئے Switch skin Sidebar لوگ ان گھر | وسط ایشیا | افغانستان | امریکہ نے ڈرون حملوں کی پالیسی تبدیل کر دی افغانستانامریکہبین الاقوامیتارکین وطنشام امریکہ نے ڈرون حملوں کی پالیسی تبدیل کر دی امریکی صدر جوبائیڈن نے جنگ زدہ علاقوں سے باہر ڈرون کے ذریعے جان لیوا حملوں کے استعمال کی پالیسی کو محدود کرتے ہوئے اسے صدارتی منظوری سے مشروط کر دیا ہے۔ جمعے کو جاری کی جانے والی ان نئی ہدایات کا مقصد سویلین افراد کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہے اور یہ امریکہ کی نئی انسداد دہشت گردی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس نئی پالیسی کے تحت کسی بھی مشتبہ عسکریت پسند کو جان لیوا کارروائی کی فہرست میں شامل کرنے سے پہلے صدر کی منظوری درکار ہو گی۔ اس کارروائی میں ڈرون حملہ، ریڈز آپریشن یعنی مسلح حملے بھی شامل ہیں۔ ان نئی ہدایات کے بعد امریکہ کی ڈرون کے استعمال کی پالیسی اسی سطح پر واپس جا چکی ہے، جو سابق صدر براک اوباما کے دور کے دوران تھیں۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اس پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے نچلی سطح کے اہلکاروں کو بھی ڈرون کے ذریعے جان لیوا حملوں کا فیصلہ کرنے کی اجازت تھی۔ صدر بائیڈن نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد امریکی افواج اور انٹیلی جنس اداروں پر یہ پابندی عائد کی تھی اور انہیں جنگ زدہ علاقوں سے باہر جان لیوا طاقت استعمال کرنے کے لیے صدر سے اجازت لینا ضروری قرار دیا گیا تھا۔ میکسار ٹیکنالوجیز کی جانب سے 12 جولائی 2022 کو لی گئی اور دو اگست 2022 کو فراہم کردہ تصویر میں کابل کے علاقے شیرپور میں وہ عمارت (وسط میں) جہاں الظواہری کو نشانہ بنایا گیا (اے ایف پی، میکسار ٹیکنالوجیز) اس پالیسی پر ان کے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے کچھ عرصے بعد ہی نظر ثانی شروع کر دی گئی تھی، جس پر اب باقاعدہ ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) نئی حکمت عملی کے مطابق آنے والے صدور کو صدر جو بائیڈن کی ہدایات کو واپس لینے کے لیے اس پالیسی کا جائزہ لینا ہو گا۔ وائٹ ہاؤس کی سکیورٹی ایڈوائزر شیروڈ رینڈل نے ایک بیان میں کہا کہ ’صدر بائیڈن کی انسداد دہشت گردی کی باضابطہ ہدایات ان کی انتظامیہ کو عالمی دہشت گردی کے چیلنجز سے نمٹنے اور امریکیوں کی حفاظت کے لیے تیار رہنے کی رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مہلک کارروائی کے استعمال اور تنازعے کے شکارعلاقوں سے باہر تحویل میں لینے کی کارروائی کے بارے میں صدر کی رہنمائی ’اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ امریکی انسداد دہشت گردی آپریشنز درستگی اور سختی کے اعلیٰ ترین معیارات پر پورا اتریں۔ ان کا مقصد اہداف کی مناسب شناخت کرنا اور سویلین ہلاکتوں کو کم سے کم رکھنا ہے۔‘ امریکی حکام کے مطابق یہ ہدایات اس واقعے کے ٹھیک ایک روز بعد سامنے آئی ہیں جب امریکہ نے جمعرات کو شام میں داعش کے تین سینئیر کمانڈروں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کارروائی میں شامی حکومت کے زیر انتظام علاقوں میں ایک زمینی کارروائی بھی شامل ہے۔ شام کو تنازعے کا شکار علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے اس لیے یہاں کارروائی کے لیے صدر کی باضابطہ منظوری کی ضرورت نہیں ہے تاہم افغانستان جہاں امریکی حملے میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو نشانہ بنایا گیا تھا، میں کارروائی کے لیے امریکی صدر کی منظوری درکار ہو گی۔ مزید دکھائیے اگلی خبر پڑھیے بین الاقوامی 8 اکتوبر, 2022 آپ نے ہمیشہ جمہوری اداروں کی عزت اور آئین کا تحفظ کرنا ہے،آرمی چیف کا ملٹری اکیڈمی میں خطاب بین الاقوامی 8 اکتوبر, 2022 میسنجر آر این اے ٹیکنالوجی والی کووڈ ویکسین سے بڑھا قلب سے متعلق اموات کا خطرہ، تازہ تحقیق میں انکشاف امریکہ 8 اکتوبر, 2022 ریپ و دیگر جرائم کے واقعات؛ امریکا نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر کرنے سے خبردار کردیا بین الاقوامی 8 اکتوبر, 2022 ہفتہ وحدت کے حوالے سے علامہ سید ہاشم موسوی کا خصوصی انٹرویو بھارت 8 اکتوبر, 2022 وندے بھارت میں آئی خرابی، مسافر دوسری ٹرین سے منزل پر پہنچے 8 اکتوبر, 2022 آپ نے ہمیشہ جمہوری اداروں کی عزت اور آئین کا تحفظ کرنا ہے،آرمی چیف کا ملٹری اکیڈمی میں خطاب 8 اکتوبر, 2022 میسنجر آر این اے ٹیکنالوجی والی کووڈ ویکسین سے بڑھا قلب سے متعلق اموات کا خطرہ، تازہ تحقیق میں انکشاف 8 اکتوبر, 2022 ریپ و دیگر جرائم کے واقعات؛ امریکا نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر کرنے سے خبردار کردیا 8 اکتوبر, 2022 ہفتہ وحدت کے حوالے سے علامہ سید ہاشم موسوی کا خصوصی انٹرویو 8 اکتوبر, 2022 وندے بھارت میں آئی خرابی، مسافر دوسری ٹرین سے منزل پر پہنچے پاکستان: بلاول بھٹو نے موسمیاتی انصاف کا مطالبہ کیا، یوکرین پر مغربی دباؤ کو مسترد کر دیا | ایشیا | پورے براعظم سے آنے والی خبروں پر ایک گہرائی سے نظر | ڈی ڈبلیو کویتی وزیر خارجہ مستعفی،کابینہ میں شمولیت سے معذرت جواب دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے تبصرہ * نام * ای میل * ویب‌ سائٹ اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔ Δ متعلقہ خبریں ثاقب نثار دن رات عدالت لگاتے تھے، انہوں نے مجھے بہت بدنام کیا، وزیراعظم 8 اکتوبر, 2022 ربیع الاول اور محسن انسانیتؐ- رانااعجاز حسین چوہان 8 اکتوبر, 2022 دنیا کو قرض دینے والا امریکا خود قرضوں میں ڈوب گیا 8 اکتوبر, 2022 پاکستان: بلاول بھٹو نے موسمیاتی انصاف کا مطالبہ کیا، یوکرین پر مغربی دباؤ کو مسترد کر دیا | ایشیا | پورے براعظم سے آنے والی خبروں پر ایک گہرائی سے نظر | ڈی ڈبلیو
روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ آج بھی جاری ہے جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں ابتدائی ٹریڈنگ کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید 85 پیسے گر گیا تاہم دن کے اختتام پر معمولی بہتری کے بعد 75 پیسے تنزلی ریکارڈ کی گئی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈالر کی قیمت دن کے اختتام پر 239 روپے 65 پیسے رہی اور روپے کی قدر میں 0.31 فیصد تنزلی ہوئی جبکہ گزشتہ روز ڈالر 238 روپے 91 پیسے پر بند ہوا تھا۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق دوپہر 12 بج کر 13منٹ پر مقامی کرنسی 239 روپے 75 پیسے فی ڈالر پر ٹریڈ ہو رہی تھی جو کہ گزشتہ روز 238 روپے 91 پیسے کے کلوزنگ ریٹ سے 0.35 فیصد کم ہے۔ 28 جولائی کو روپیہ 239 روپے 94 پیسے فی ڈالر کی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر کم ترین سطح کے نزدیک آگئی، انٹربینک میں ڈالر 1.09 روپے مہنگا ٹریس مارک میں ریسرچ ہیڈ کومل منصور نے کہا کہ حکومت اپنی عدم فعالیت اور بے عملی کی وجہ سے مفلوج ثابت ہوچکی جب کہ ہم اب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام میں ہیں اور زرمبادلہ کو راغب کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسی غیر مربوط، غیر منظم مارکیٹ میں مداخلت کے بہت سے فائدے ہوسکتے ہیں۔ کومل منصور نے نوٹ کیا کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ تمام معیشتوں کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہے جب کہ پاکستانی روپیہ خطے میں سب سے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی ہے۔ روپے کی قدر میں نمایاں کمی امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گراوٹ کا سفر ختم ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ رواں سال کے دوران پاکستانی کرنسی کی قدر میں تقریباً 26 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ مزید پڑھیں: انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں ایک روپے 60 پیسے کی کمی حکومت اب تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے کے لیے ڈالر کی آمد کا بندوبست نہیں کر سکی جو ہر ہفتے کم ہو رہے ہیں، عالمی مالیاتی فنڈ سے 1.2 ارب ڈالر کی قرض کی قسط موصول ہونے کے باوجود دوسرے قرض دہندگان کو معیشت کے لیے فنڈ کے سپورٹ پروگرام پر عمل کرنے کی ترغیب نہیں مل سکی۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت حکومت نے ملک میں سیاست داؤ پر لگا کر کئی کڑوی گولیاں نگل لیں لیکن نہ تو معیشت بہتر ہو سکی اور نہ ہی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو سکا۔ اوپن مارکیٹ میں کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ منگل کو ڈالر 245 روپے پر ٹریڈ ہوا۔ ڈالر کی کمی کے حوالے سے اوپن مارکیٹ جزوی طور پر حکومت کے فیصلوں کو غیر ملکی کرنسیوں کی کمی کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے، اس کے علاوہ وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کے لیے نقدی اور قیمتی سامان کا اعلان کرنا اب ضروری ہے جس سے مسافروں کے ذریعے آنے والی رقم کے بہاؤ پر اثر پڑتا ہے۔ کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ یہ رقم اب حوالہ منی ٹرانسفر سسٹم کے ذریعے آرہی ہے۔ Email نام* وصول کنندہ ای میل* Cancel 0 یہ بھی پڑھنا مت بھولیں جوڈیشل کمپلیکس کھاریاں کے احاطے میں فائرنگ سے ایک قیدی ہلاک پہلا ٹی20: انگلینڈ نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دے دی انجلینا جولی سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے پاکستان پہنچ گئیں Desk Mrec Top video link Teeli ویڈیوز Filmstrip زیادہ پڑھی جانے والی خبریں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آرمی چیف کے آخری خطاب کے بعد مایا علی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ لوگوں نے اداکارہ سے سوال کیا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کون سی دنیا کی مشکل ترین جنگ لڑی تھی؟ نئے آرمی چیف کو فوج پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کا چیلنج درپیش ہے، امریکی میڈیا عمران خان کی فوج پر شدید تنقید کی وجہ ادارے کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا اور سیاسی انتشار فوج کے اندر اختلافات کی وجہ بنے، امریکی اخبار پاکستان کی 75 سالہ تاریخ کے سپہ سالاروں کی فہرست پاکستان کے پہلے اور دوسرے آرمی چیف انگریز تھے، جنرل قمر جاوید باجوہ کو نومبر 2016 میں ملک کا 16 واں آرمی چیف مقرر کیا گیا تھا۔ عمران خان ہمیں جزیرے پر چھوڑ کر خاتون کے ساتھ ’باتیں کرنے‘ گھر چلے گئے تھے، وسیم اکرم ہم تقریباً 7، 8 گھنٹے دریا میں کشتی پر گھومتے رہے، واپس آئے تو عمران خان جانے کے لیے تیار تھے، سابق فاسٹ باؤلر نئے سپہ سالار کی آمد: ’چین و امریکا سے پہلے پاکستان کو اہمیت دی جائے گی‘ جہاز وزیرِاعظم کا، سوار عارف علوی اور ملاقاتی عمران خان، گویا حکومت اور صدرِ پاکستان نے عمران خان کو فیس سیونگ کا موقع بر محل وقوع پذیر کردیا۔ جو اپنی غلطی تسلیم نہ کرے وہ لیڈر ہی نہیں، جنرل قمر جاوید باجوہ لیڈر مشکل فیصلے کرتا ہے، کبھی کامیاب، کبھی ناکام ہوتا ہے، ناکامی کی صورت میں غلطی تسلیم کرنی چاہیے، کرکٹ ٹیم کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب ’میرا دل یہ پکارے آجا‘ فیم ٹک ٹاکر کے ندا یاسر کے شو میں ڈانس کے چرچے عائشہ نے گزشتہ ماہ اکتوبر کے آخر میں ایک شادی کی تقریب میں لتا منگیشکر کے پرانے گانے ’میرا دل یہ پکارے آجا‘ پر ڈانس کیا تھا۔ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کون ہیں ؟ وزیراعظم کی جانب سے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سمری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھیجی جنہوں نے منظوری دے دی۔ حسنین لہری اور ارب پتی عرب اداکارہ لجین عضاضہ کے درمیان کیا چل رہا ہے؟ حسنین لہری نے انسٹاگرام پر لجین عضاضة کے ساتھ گلے ملنے کی رومانوی تصویر شیئر کی تو ان سے متعلق چہ مگوئیاں شروع ہوئیں۔
بعد از کورنش، گزارش کی جاتی ہے کہ پچھلے چند دنوں سے آپکا چہرہِ پُرنور سوشل میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے۔ لکھنے والوں نے بہت کچھ لکھا جس کو پڑھ کر بھی دل کو تسلی نہ ہوئی کیونکہ ان تحریروں میں صرف غم و غصہ تھا اور حیرت تھی مگر کوئی جامع تجاویز نہ تھیں اور یہ باور کرایا جا رہا تھا کہ عموماً نوکر شاہی دودھ شہد کی نہریں بہاتی ہے اور صرف آپ جناب، (نعُوزو بااللہ) ان کے نام پر بٹا لگا بیٹھے ہیں۔ ویسے تو اگر آپ کی صلاحیتوں کا صحیح ادراک کیا جاتا تو آپ کو مقابلہ حسن کا جج لگا دینا بہتر ہوتا کیونکہ جس طرح کی “حسن پریڈ” آپ نے گرلز ہاسٹل میں گُھس کر کی ہے اس کی مثال صرف منٹو کے افسانوں میں ملتی ہے وہ بھی کمپنی سرکار کے دور میں میں جب صاحب بہادر کی “خوشی” کیلئے جنتا کو صرف تن کے ساتھ حاضر ہونے کا حکم دیا جاتا۔ کیونکہ من مردہ تھے اور دھن پر کمپنی سرکار پہلے ہی قابض تھی۔ میرے کچھ دوست اس بات پر شدید چراغ پا ہیں کہ لیڈی ڈاکٹرز کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا گیا۔ گویا، اگر صرف لیڈیز ہوتیں یا کسی اور محکمے کی ملازمیں ہوتیں تو کوئی مضائقہ نہیں تھا ؟ ہاں یہ بات زیادہ وزنی لگتی ہے کہ کیا مملکتِ خدا داد میں ٖڈاکٹر اور مریض کا تناسب اتنا بڑھ گیا ہے کہ اب ڈاکٹروں کو وسیع تر قومی مفاد میں غیر ملکی مہمانوں کی دل پشوری کیلئے استعمال کیا جائے گا؟ یہ گمان کرنا کہ ناچیز کو برہمنوں کی دور اندیشی پر بالشت بھر بھی شک ہے، شدید زیادتی ہوگی۔ آخر کار چھ مہینوں میں بارہ مسالوں سے تیار ہونے والے برہمن اور کئی سالوں میں تیار کیے جانے والے شودروں کی سوچ میں کچھ تو فرق ہوگا نا ۔ میں تو اپنی ناچیز عقل کے مطابق فقط چند تجاویز پیش کرنا چاہتا ہوں تا کہ آئندہ ایسی صورتحال پیش نہ آئے۔ تجویز نمبر ایک: سب سے پہلے تو قانون سازی کی جائے کہ آئندہ صرف خوش شکل خواتین ہی میڈیکل کالجز میں داخلے کیلیے اپلائی کریں تاکہ اس قسم کے چھاپوں اور حُسن پریڈ کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ تجویز نمبر دو: چونکہ مملکتِ خداداد میں ہر فرد تک سائنسی طریقہ علاج اور ڈاکٹر تک رسائی ممکن ہوگئی ہے اس لیے سب سے پہلے تو اس رپورٹ کو ردی میں پھینکا جائے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اَسی فیصد سے زیادہ آبادی غیر سائنسی طریقہِ علاج کرانے پر مجور ہے اورٖ ڈاکڑ اور مریض کا تناسب بھی 1:1225 ہونا جھوٹ اور یہودی سازش پر مبنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرکارِ با تدبیر نے بجائے نئے ہسپتالوں کی تعمیر کے جس سے لازماً پوسٹ گریجویٹس کی ٹریننگ کے مواقع بھی پیدا ہوتے سی آیی پی CIP کو متعارف کرادیا۔ خدشہ یہ تھا کہ کہیں کنسلٹنٹس اور مریضوں کا تناسب 1:1 نہ ہو جائے اور چند سالوں بعد ڈاکٹرز مریضوں کیلیے لڑتے ہوئے ایک دوسرے کے سر نہ پھاڑ دیں۔ تجویز نمبر تین: اگر تجویز نمبر دو سمجھ میں آجائے اور ایمان کا حصہ بن جائے تو یہ بات سمجھنے میں کوئی دشواری نہ ہوگی کہ مملکتِ خداداد میں عملی طور پر ڈاکٹروں کی ضرورت ہی نہیں اور انھیں تقریبات میں سجاوٹ کیلیے استعمال کرنا ہی واحد مصرف رہ جاتا ہے۔ اس ضمن میں ابتدائی قانون سازی (کہ صرف خوش شکل خواتین کو داخلہ دیا جائے) کے بعد UHS کو پابند کیا جائے کہ وہ کورسز میں سےغیر ضروری مضامین جیسے میڈیسن ، سرجری ، گائینی نکال کر کیٹ واک، فیشن اور آشرنگ کے کورسز کرائے جائیں۔ امید ہے کہ ظلِ فرنگی میری ان گزارشات کو مقتدر ایوانوں تک پہنچائیں گے اور اس پرٖ ٖفوری عمل درآمد کرا کر قوم کا نام ہزار والٹ کے بلب کی طرح جگمگ جگمگ روشن کریں گے۔ مزید برآں میں ظلِ فرنگی کی وساطت سے “شودروں” سے یہ ارشاد کروں گا ( لفظ گزارش صرف برہمنوں کیلیے ہے) کہ ابھی آپ نے مزید ذلیل ہونا ہےکیونکہ کچھ بعید نہیں کہ چند برسوں بعد آپ کو وسیع تر قومی مفاد میں “بھل صفائی” مہم میں بھی استعمال کیا جائے، تو یہ”کریم آف نیشن” اور “عزت دی جائے” کا کاسہ لیے مت پھریں۔ ہمت ہے تو پوری اور بڑی لڑائی لڑیں نہیں تو کان لپیٹ کر سہتے رہیں جو کچھ لادا جا رہا ہے۔ آخر میں میں ظلِ فرنگی کی شانِ اقدس میں یہ گزارش کرنا چاہوں گا کہ میرا ایک ناہنجار دوست ہے، باغیانہ خیالات کا حامل ، کل رات دو بجے مجھے فون کر کےکہہ رہا تھا کہ۔ “اس برہمن میں سے بارہ مسالے نکال دیے جایئں تو یہ ساری کارروائی گلی کے اوباش لونڈے کا سٹنٹ ہی رہ جاتا ہے جس کی دیرینہ خواہش ہوتی کہ کسی طرح گرلز ہاسٹل کے اندر پہنچ کے اپنی آنکھیں سینک سکے۔ اور تمام شودر یہ یاد رکھیں کہ آیندہ کوئی ریاستی امور کے نام پر اپنے اختیارات اور اوقات دونوں سے باہر نکل جائے تو ایک منٹ کیلیے یہ بھول جائیں کہ یہ بارہ مسالوں والا برہمن ہے یا ہسپتال کا ایڈمن اور اس کا وہ حشر کریں جو چھیڑ چھاڑ کرنے والے اوباش لونڈوں کا کیا جاتا ہے۔ یہ وہی ملک ہے جہاں سن 69 ء میں کراچی کی ایک سڑک پر ایک خاتون یونین لیڈر نےاحتجاج کے دوران کمشنر کو دن کی روشنی میں زناٹے دار تھپڑ مار کر تارے دکھا دیے تھے۔” حضور! دل پر ہاتھ رکھ کر کہیے کیا یہ خیالات کسی با ضمیر قوم کو ججچتے ہیں؟ آپ نے بحالتِ شدید مجبوری چند نوجوان خواتین کو ہراساں کیا اور وہ بھی وسیع تر قومی مفاد میں۔ کیا اب اس پر یہ ہڑبونگ جائز ہے؟ آپ سے درخواست ہے کہ اس بابت بھی کارروائی عمل میں لائی جائے کیونکہ اس اشتعال انگیز بیان میں آپکے ساتھ ساتھ “سی بیک” کے خلاف بھی سازش کی بو آرہی ہے۔ بعد از کورنش، گزارش کی جاتی ہے کہ پچھلے چند دنوں سے آپکا چہرہِ پُرنور سوشل میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے۔ لکھنے والوں نے بہت کچھ لکھا جس کو پڑھ کر بھی دل کو تسلی نہ ہوئی کیونکہ ان تحریروں میں صرف غم و غصہ تھا اور حیرت تھی مگر کوئی جامع تجاویز نہ تھیں اور یہ باور کرایا جا رہا تھا کہ عموماً نوکر شاہی دودھ شہد کی نہریں بہاتی ہے اور صرف آپ جناب، (نعُوزو بااللہ) ان کے نام پر بٹا لگا بیٹھے ہیں۔ ویسے تو اگر آپ کی صلاحیتوں کا صحیح ادراک کیا جاتا تو آپ کو مقابلہ حسن کا جج لگا دینا بہتر ہوتا کیونکہ جس طرح کی “حسن پریڈ” آپ نے گرلز ہاسٹل میں گُھس کر کی ہے اس کی مثال صرف منٹو کے افسانوں میں ملتی ہے وہ بھی کمپنی سرکار کے دور میں میں جب صاحب بہادر کی “خوشی” کیلئے جنتا کو صرف تن کے ساتھ حاضر ہونے کا حکم دیا جاتا۔ کیونکہ من مردہ تھے اور دھن پر کمپنی سرکار پہلے ہی قابض تھی۔ میرے کچھ دوست اس بات پر شدید چراغ پا ہیں کہ لیڈی ڈاکٹرز کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا گیا۔ گویا، اگر صرف لیڈیز ہوتیں یا کسی اور محکمے کی ملازمیں ہوتیں تو کوئی مضائقہ نہیں تھا ؟ ہاں یہ بات زیادہ وزنی لگتی ہے کہ کیا مملکتِ خدا داد میں ٖڈاکٹر اور مریض کا تناسب اتنا بڑھ گیا ہے کہ اب ڈاکٹروں کو وسیع تر قومی مفاد میں غیر ملکی مہمانوں کی دل پشوری کیلئے استعمال کیا جائے گا؟ یہ گمان کرنا کہ ناچیز کو برہمنوں کی دور اندیشی پر بالشت بھر بھی شک ہے، شدید زیادتی ہوگی۔ آخر کار چھ مہینوں میں بارہ مسالوں سے تیار ہونے والے برہمن اور کئی سالوں میں تیار کیے جانے والے شودروں کی سوچ میں کچھ تو فرق ہوگا نا ۔ میں تو اپنی ناچیز عقل کے مطابق فقط چند تجاویز پیش کرنا چاہتا ہوں تا کہ آئندہ ایسی صورتحال پیش نہ آئے۔ تجویز نمبر ایک: سب سے پہلے تو قانون سازی کی جائے کہ آئندہ صرف خوش شکل خواتین ہی میڈیکل کالجز میں داخلے کیلیے اپلائی کریں تاکہ اس قسم کے چھاپوں اور حُسن پریڈ کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ تجویز نمبر دو: چونکہ مملکتِ خداداد میں ہر فرد تک سائنسی طریقہ علاج اور ڈاکٹر تک رسائی ممکن ہوگئی ہے اس لیے سب سے پہلے تو اس رپورٹ کو ردی میں پھینکا جائے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اَسی فیصد سے زیادہ آبادی غیر سائنسی طریقہِ علاج کرانے پر مجور ہے اورٖ ڈاکڑ اور مریض کا تناسب بھی 1:1225 ہونا جھوٹ اور یہودی سازش پر مبنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرکارِ با تدبیر نے بجائے نئے ہسپتالوں کی تعمیر کے جس سے لازماً پوسٹ گریجویٹس کی ٹریننگ کے مواقع بھی پیدا ہوتے سی آیی پی CIP کو متعارف کرادیا۔ خدشہ یہ تھا کہ کہیں کنسلٹنٹس اور مریضوں کا تناسب 1:1 نہ ہو جائے اور چند سالوں بعد ڈاکٹرز مریضوں کیلیے لڑتے ہوئے ایک دوسرے کے سر نہ پھاڑ دیں۔ تجویز نمبر تین: اگر تجویز نمبر دو سمجھ میں آجائے اور ایمان کا حصہ بن جائے تو یہ بات سمجھنے میں کوئی دشواری نہ ہوگی کہ مملکتِ خداداد میں عملی طور پر ڈاکٹروں کی ضرورت ہی نہیں اور انھیں تقریبات میں سجاوٹ کیلیے استعمال کرنا ہی واحد مصرف رہ جاتا ہے۔ اس ضمن میں ابتدائی قانون سازی (کہ صرف خوش شکل خواتین کو داخلہ دیا جائے) کے بعد UHS کو پابند کیا جائے کہ وہ کورسز میں سےغیر ضروری مضامین جیسے میڈیسن ، سرجری ، گائینی نکال کر کیٹ واک، فیشن اور آشرنگ کے کورسز کرائے جائیں۔ امید ہے کہ ظلِ فرنگی میری ان گزارشات کو مقتدر ایوانوں تک پہنچائیں گے اور اس پرٖ ٖفوری عمل درآمد کرا کر قوم کا نام ہزار والٹ کے بلب کی طرح جگمگ جگمگ روشن کریں گے۔ مزید برآں میں ظلِ فرنگی کی وساطت سے “شودروں” سے یہ ارشاد کروں گا ( لفظ گزارش صرف برہمنوں کیلیے ہے) کہ ابھی آپ نے مزید ذلیل ہونا ہےکیونکہ کچھ بعید نہیں کہ چند برسوں بعد آپ کو وسیع تر قومی مفاد میں “بھل صفائی” مہم میں بھی استعمال کیا جائے، تو یہ”کریم آف نیشن” اور “عزت دی جائے” کا کاسہ لیے مت پھریں۔ ہمت ہے تو پوری اور بڑی لڑائی لڑیں نہیں تو کان لپیٹ کر سہتے رہیں جو کچھ لادا جا رہا ہے۔ آخر میں میں ظلِ فرنگی کی شانِ اقدس میں یہ گزارش کرنا چاہوں گا کہ میرا ایک ناہنجار دوست ہے، باغیانہ خیالات کا حامل ، کل رات دو بجے مجھے فون کر کےکہہ رہا تھا کہ۔ “اس برہمن میں سے بارہ مسالے نکال دیے جایئں تو یہ ساری کارروائی گلی کے اوباش لونڈے کا سٹنٹ ہی رہ جاتا ہے جس کی دیرینہ خواہش ہوتی کہ کسی طرح گرلز ہاسٹل کے اندر پہنچ کے اپنی آنکھیں سینک سکے۔ اور تمام شودر یہ یاد رکھیں کہ آیندہ کوئی ریاستی امور کے نام پر اپنے اختیارات اور اوقات دونوں سے باہر نکل جائے تو ایک منٹ کیلیے یہ بھول جائیں کہ یہ بارہ مسالوں والا برہمن ہے یا ہسپتال کا ایڈمن اور اس کا وہ حشر کریں جو چھیڑ چھاڑ کرنے والے اوباش لونڈوں کا کیا جاتا ہے۔ یہ وہی ملک ہے جہاں سن 69 ء میں کراچی کی ایک سڑک پر ایک خاتون یونین لیڈر نےاحتجاج کے دوران کمشنر کو دن کی روشنی میں زناٹے دار تھپڑ مار کر تارے دکھا دیے تھے۔” حضور! دل پر ہاتھ رکھ کر کہیے کیا یہ خیالات کسی با ضمیر قوم کو ججچتے ہیں؟ آپ نے بحالتِ شدید مجبوری چند نوجوان خواتین کو ہراساں کیا اور وہ بھی وسیع تر قومی مفاد میں۔ کیا اب اس پر یہ ہڑبونگ جائز ہے؟ آپ سے درخواست ہے کہ اس بابت بھی کارروائی عمل میں لائی جائے کیونکہ اس اشتعال انگیز بیان میں آپکے ساتھ ساتھ “سی بیک” کے خلاف بھی سازش کی بو آرہی ہے۔ فیس بک کمینٹ Facebook Twitter WhatsApp پرنٹ کریں متعلقہ تحریریں February 23, 2020 352 تنہائی کے سات سال۔۔رؤف کلاسرا July 30, 2022 275 نیاز لکھویرا اور عہدِ ضیاع کی باتیں : رضی الدین رضی کا تیتیس سال پرانا مضمون April 2, 2021 399 شوکت اشفاق کا کالم : کورونا کی تیسری لہر ا ور مفاداتی سیاست! July 17, 2019 505 چسکے کی طلب میں ’’رانجھا‘‘ راضی۔۔نصرت جاوید Leave a Reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name Email Website Δ مزید پڑھیں Close March 21, 2019 423 اب پریشانی کس بات کی؟۔۔عطا ء الحق قاسمی کورونا وائرس اپ ڈیٹ Global Total Last update on: Cases Deaths Recovered Active Cases Today Deaths Today Critical Affected Countries مکمل تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں۔ زمرے جہان نسواں / فنون لطیفہ اختصارئے ادب کالم کتب نما کھیل علاقائی رنگ اہم خبریں مزاح صنعت / تجارت / زراعت حالیہ پوسٹس سید مجاہد علی کا تجزیہ : حکومت انتخابات سے کیوں بھاگ رہی ہے؟ December 2, 2022 گولڑہ ریلوے میوزیم کے بانی زبیر شفیع کی دوسری برسی آج منائی جا رہی ہے December 2, 2022 پاک فوج میں بڑے پیمانے پر تبادلے :میجر جنرل احمد شریف چوہدری ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر تعینات December 2, 2022 راول پنڈی ٹیسٹ میں انگلینڈ کے 506 رنز : 112 سالہ ریکارڈ توڑ دیا December 1, 2022 پنجاب میں تبدیلی ممکن ہے، انتخابات سے قبل عمران خان گرفتار اور نااہل ہو سکتے ہیں: آصف زرداری December 1, 2022
لندن: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے عمران خان کو آنے دینا ہے یا نہیں؟ لندن میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم اپنے اتحادیوں سے مشورہ کریں گے اور مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے کہ عمران خان کو آنے دینا ہے یا نہیں؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان 20 لاکھ بندے نہیں لا سکتے ہیں۔ پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میاں نواز شریف ہماری پارٹی کے سپریم ہیڈ ہیں، کل اہم امور پر مشاورت ہوئی تھی، بات چیت آج بھی جاری ہے۔ Advertisements واضح رہے کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف کی قیادت میں ن لیگ کا اعلیٰ سطحی حکومتی و پارٹی وفد میاں نواز شریف سے صلاح و مشورے کے لیے لندن میں موجود ہیں جہاں ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ Related پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com خبریں مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں Post navigation روس کے ممکنہ جنگی جرائم کے باعث ایک ہزار افراد ہلاک، یو این اہلکار چینی روور نے مریخ پر پانی کی موجودگی کے شواہد ڈھونڈ لیے Leave a Reply Cancel reply یہ بھی پڑھیں نواز کا بیان غلط رپورٹ کیا گیا،وزیراعظم لانگ مارچ کے یوٹرن؛شیڈول میں پھر تبدیلی کووڈ 19 ان خواتین کو سونگھنے کی حس لَوٹا سکتا ہے ،جو پیدائشی طور پہ اس صلاحیت سے محروم تھیں گورنر ہاؤس کی دیوار گرانے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج EduBirdie Promo Code EduBirdie Discount Code EssayPro promo code samedayessay promo code Mukaalma Tv https://www.youtube.com/watch?v=acYEjmBW65Y پرانی تحاریر پرانی تحاریر Select Month December 2022 November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 Travel Tags:- اردو،, پاکستان،, خبریں،, رانا ثنااللہ،, مکالمہ، اہم روابط DONATE پالیسی تعارف رابطہ مکالمہ ٹیم تازہ تحاریر لو وہ بھی کہہ رہے ہیں /پروفیسر رفعت مظہر فریڈرک اینگلز کے غلط حوالے/شاداب مرتضیٰ حجاب نہ پہننے کی سزا، ایرانی کوہ پیما کا گھر مسمار کردیا گیا عمران خان کی شوکت خانم ہسپتال آمد چار ماہ تک اسمبلیاں نہیں توڑیں گے ، پرویزالٰہی پالیسی ”مکالمہ“ پر شائع شدہ تمام تحاریر اور تصاویر ”مکالمہ“ کی ملکیت ہیں۔ مصنف کے علاوہ کسی بھی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ”مکالمہ“ پر شائع یا نشر شدہ مواد کو ادارے کی پیشگی اجازت اور مکالمہ کے حوالے کے بغیر استعمال کر سکے۔ ادارہ ”مکالمہ“ ایسی کسی صورت میں متعلقہ فرد، افراد یا ادارے کے خلاف کسی بھی ملک میں اسکے قانون کے تحت چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ ایڈیٹر ”مکالمہ“ یا اسکا مقرر کردہ کوئی فرد یہ استحقاق استعمال کر سکے گا۔ ادارہ ”مکالمہ“۔۔۔ مزید معلومات
مذھب یا مذاھب پر حق جتانا اور انکا ھر طرح سے اپنی مرضی کے مطابق ڈھال کر استعمال کرنا ایک بات ہے ۔ اور انکی تعلیمات کو سمجھنا اور سمجھ کر عمل کرنا اور جو قیود و حدود متعین کی گئی ہیں انکی عملی پاسداری کرنا دوسری بات ہے۔ انسانوں کی ھدایت کس کا کام ہے ؟ سب انسانوں کے لئےخدا تعالیٰ کی آزاد مرضی جو چاہے ایمان لائے یا نہ لائے ؟ سورۃ ۱۸ ، ۲۹ اور اعلان کردے کہ یہ سراسر برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اب جو چاہے ایمان ﻻئے اور جو چاہے کفر کرے۔ ﻇالموں کے لئے ہم نے وه آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں انہیں گھیر لیں گی۔ اگر وه فریاد رسی چاہیں گے تو ان کی فریاد رسی اس پانی سے کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا جو چہرے بھون دے گا، بڑا ہی برا پانی ہے اور بڑی بری آرام گاه (دوزخ) ہے۔ متی کی معرفت انجیل چوتھا باب ، 17اُس وقت سے یِسُو ع نے مُنادی کرنا اور یہ کہنا شرُوع کِیا کہ تَوبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدِیک آ گئی ہے۔ اگر کوئی نہ قبول کرے تو انبیا اکرام کے لئے فرمان قرآن ؟ سورۃ ۱۰ ،49 اور اگر آپ کو جھٹلاتے رہیں تو یہ کہہ دیجئے کہ میرے لیے میرا عمل اور تمہارے لیے تمہارا عمل، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عمل سے بری ہوں۔ رومیوں چھ باب ، 23کیونکہ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے مگر خُدا کی بخشِش ہمارے خُداوند مسِیح یِسُو ع میں ہمیشہ کی زِندگی ہے۔ سورۃ ۲۹ ، 18. اور اگر تم نے (میری باتوں کو) جھٹلایا تو یقیناً تم سے پہلے (بھی) کئی امتیں (حق کو) جھٹلا چکی ہیں، اور رسول پر واضح طریق سے (احکام) پہنچا دینے کے سوا (کچھ لازم) نہیں ہے۔ 41. بیشک ہم نے آپ پر لوگوں (کی رہنمائی) کے لئے حق کے ساتھ کتاب اتاری، سو جس نے ہدایت پائی تو اپنے ہی فائدے کے لئے اور جو گمراہ ہوا تو اپنے ہی نقصان کے لئے گمراہ ہوا اور آپ اُن کے ذمّہ دار نہیں ہیں۔ ( ھدایت خدا کے احکام سورۃ المائدہ 43,47 ، سورۃ ۱۱۹ِ۲۰۰:۲۶ ) روز قیامت فیصلہ ہوگا اورخدا تعالیٰ کے اختیار میں ہوگا۔ سورۃ ۱۳ ، 40 اور اگر ہم (اس عذاب کا) کچھ حصہ جس کا ہم نے ان (کافروں) سے وعدہ کیا ہے آپ کو (حیاتِ ظاہری میں ہی) دکھا دیں یا ہم آپ کو (اس سے قبل) اٹھا لیں (یہ دونوں چیزیں ہماری مرضی پر منحصر ہیں) آپ پر تو صرف (احکام کے) پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے اور حساب لینا ہمارا کام ہے۔ سورۃ ۸۸، 26. پھر یقیناً ہمارے ہی ذمہ ان کا حساب (لینا) ہے۔ سورہ 16 ،61. اور اگر اللہ لوگوں کو ان کے ظلم کے عوض (فوراً) پکڑ لیا کرتا تو اس (زمین) پر کسی جاندار کو نہ چھوڑتا لیکن وہ انہیں مقررہ میعاد تک مہلت دیتا ہے، پھر جب ان کا مقرر وقت آپہنچتا ہے تو وہ نہ ایک گھڑی پیچھے ہو سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ مکاشفہ باب بیس ،12پِھر مَیں نے چھوٹے بڑے سب مُردوں کو اُس تخت کے سامنے کھڑے ہُوئے دیکھا اور کِتابیں کھولی گئِیں ۔ پِھر ایک اَور کِتاب کھولی گئی یعنی کِتابِ حیات اور جِس طرح اُن کِتابوں میں لِکھا ہُؤا تھا اُن کے اَعمال کے مُطابِق مُردوں کا اِنصاف کِیا گیا۔ 13اور سمُندر نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دِیا اور مَوت اور عالَمِ ارواح نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دِیا اور اُن میں سے ہر ایک کے اَعمال کے مُوافِق اُس کا اِنصاف کِیا گیا۔ 14پِھر مَوت اور عالَمِ ارواح آگ کی جِھیل میں ڈالے گئے ۔ یہ آگ کی جِھیل دُوسری مَوت ہے۔ 15اور جِس کِسی کا نام کِتابِ حیات میں لِکھا ہُؤا نہ مِلا وہ آگ کی جِھیل میں ڈالا گیا۔ روزہ کی حقیقت, اسلام اور مسیحت میں) مبارک ماہ رمضان میں تمام اھل اسلام روزہ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر کیا ہم اسکے اصل مقصد سے بھی حقیقی واقفیت رکھتے ہیں ؟ زورہ کا حکم و مقصد ؟ پرھیزگار بن جاو: ؟سورۃ البقرہ 183. اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ ( پرھیزگار معنی ھر برائی سے باز اور فقط نیکی کرنے والا ) کون کون حقیقی پرھیزگار بنتا ہے ) ( ترجمعہ عرفان القرآن ڈاٹکام ) اگر دل و اعمال نہ بدلیں تو روزہ بے فائدہ ہے؟: ﷲ تعالیٰ سے کوئی اجر نہیں ملے گا؟ حدیت مبارکہ : صحیح البخاری: ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے ، ان سے ان کے والد کیسان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور دغابازی کرنا ( روزے رکھ کر بھی ) نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے ۔( قرآن ڈاٹکام) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ ‏"‏‏.‏ Reference: Shih al-Bukhari 1903 متی کی معرفت انجیل باب 6، روزہ کے بارے میں تعلیِم ( دکھاوا ، ریاکاری یا؟ ) 16اور جب تُم روزہ رکھّو تو رِیاکاروں کی طرح اپنی صُورت اُداس نہ بناؤ کیونکہ وہ اپنا مُنہ بِگاڑتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو روزہ دار جانیں ۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے۔ 17بلکہ جب تُو روزہ رکھّے تو اپنے سر میں تیل ڈال اور مُنہ دھو۔ 18تاکہ آدمی نہیں بلکہ تیرا باپ جو پوشِیدگی میں ہے تُجھے روزہ دار جانے ۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے بدلہ دے گا۔ اصل روزۃ خدا تعالیٰ کیا چاھتا ہے؟اور ہم کیا چاھتے ہیں ؟: یسعیاہ کی کتاب باب ۵۸ ۔حقِیقی روزہ ؟ 1گلا پھاڑ کر چِلاّ ۔ دریغ نہ کر ۔ نرسِنگے کی مانِنداپنی آواز بُلند کر اور میرے لوگوں پر اُن کی خطا اور یعقُو ب کے گھرانے پر اُن کے گُناہوں کو ظاہِر کر۔ 2وہ روز بروز میرے طالِب ہیں اور اُس قَوم کی مانِندجِس نے صداقت کے کام کِئے اور اپنے خُدا کے احکام کوترک نہ کِیا میری راہوں کو دریافت کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ مُجھ سے صداقت کے احکام طلب کرتے ہیں ۔ وہ خُدا کی نزدِیکی چاہتے ہیں۔3وہ کہتے ہیں ہم نے کِس لِئے روزے رکھّے جبکہ تُو نظرنہیں کرتا اور ہم نے کیوں اپنی جان کو دُکھ دِیا جبکہ تُو خیال میں نہیں لاتا؟دیکھو تُم اپنے روزہ کے دِن میں اپنی خُوشی کے طالِب رہتے ہو اور سب طرح کی سخت مِحنت لوگوں سے کراتے ہو۔ 4دیکھو تُم اِس مقصد سے روزہ رکھتے ہو کہ جھگڑا رگڑاکرو اور شرارت کے مُکّے مارو ۔ پس اب تُم اِس طرح کاروزہ نہیں رکھتے ہو کہ تُمہاری آواز عالِم بالا پرسُنی جائے۔ 5کیا یہ وہ روزہ ہے جو مُجھ کو پسند ہے؟ اَیسا دِن کہ اُس میں آدمی اپنی جان کو دُکھ دے اور اپنے سر کو جھاؤکی طرح جُھکائے اور اپنے نِیچے ٹاٹ اور راکھ بِچھائے؟کیا تُو اِس کو روزہ اور اَیسا دِن کہے گا جو خُداوند کامقبُول ہو؟۔6کیا وہ روزہ جو مَیں چاہتا ہُوں یہ نہیں کہ ظُلم کی زنجِیریں توڑیں اور جُوئے کے بندھن کھولیں اور مظلُوموں کو آزاد کریں بلکہ ہر ایک جُوئے کو توڑ ڈالیں؟۔ 7کیا یہ نہیں کہ تُو اپنی روٹی بُھوکوں کو کِھلائے اور مِسکِینوں کو جو آوارہ ہیں اپنے گھر میں لائے اورجب کِسی کو ننگا دیکھے تو اُسے پہنائے اور تُو اپنے ہم جِنس سے رُوپوشی نہ کرے؟۔8تب تیری روشنی صُبح کی مانِند پُھوٹ نِکلے گی اور تیری صِحت کی ترقّی جلد ظاہِر ہو گی ۔ تیری صداقت تیری ہراول ہو گی اور خُداوند کا جلال تیرا چنڈاول ہو گا۔ 9تب تُو پُکارے گا اور خُداوند جواب دے گا ۔ تُو چِلاّئے گااور وہ فرمائے گا مَیں یہاں ہُوں ۔اگر تُو اُس جُوئے کو اور اُنگلِیوں سے اِشارہ کرنے کو اور ہرزہ گوئی کواپنے درمِیان سے دُور کرے گا۔ 10اور اگر تُو اپنے دِل کو بُھوکے کی طرف مائِل کرے اورآزُردہ دِل کو آسُودہ کرے تو تیرا نُور تارِیکی میں چمکے گااور تیری تِیرگی دوپہر کی مانِند ہو جائے گی۔ Posted in: مسیحی تعلیمات, خُدا, بائبل مُقدس, یسوع ألمسیح, نجات, اسلام, مُحمد, تفسیر القران | Tags: | Comments (21) | View Count: (18183) Comments nMYvaWRgPfqNyFED kJGioAOfhDNB 2/7/2020 10:47:48 AM Reply RPVqCtANUM JZqlFLAvKGo 2/7/2020 10:47:21 AM Reply PCWLewhGJplazbt NcXiOPLAbzfeHRKl 2/4/2020 4:44:59 PM Reply QgwYFDUnIfZtWvP VmpsxqXozZ 2/4/2020 4:44:51 PM Reply VhLagBtivT nBclgKtiGu 2/4/2020 3:11:59 AM Reply GYefENQnX JYfQEZbDdmaKSHn 2/4/2020 3:11:28 AM Reply cnkfJGTi jTZuBPxclYMUE 1/28/2020 1:57:06 PM Reply zRedjShB NUoghPJVtdOmlBk 1/27/2020 6:14:21 PM Reply lGOZAdMkEmqY DusMckxti 1/27/2020 6:14:20 PM Reply BohdRYlJmu CsqcuvLEYRf 1/24/2020 9:09:25 AM Reply edUyoSknD jhXPlSgk 1/23/2020 9:30:39 AM Reply PiKFHTdjscGVmXy DwJOzhZWtLkpQ 1/23/2020 9:30:37 AM Reply xXyqQhHYUAeTr NfcVKlkFLznhsO 1/22/2020 9:10:23 PM Reply AEquFTJvHcDxy GczvrTlVp 1/22/2020 9:10:19 PM Reply UjWEfZvCnNlRgoF FWNJyEKaRXQ 1/22/2020 8:14:26 PM Reply Page 1 of 2FirstPrevious[1]2NextLast Comment function is not open اسلام غلط فہمیاں تفسیر القران مُحمد خواتین مسیحی تعلیمات اُردو کتابیں معجزات المسیح نجات خُدا بائبل مُقدس یسوع ألمسیح English Blog The Deity of Christ and Early Church Testimony Twenty-two chronological examples of key leaders show that the early church clearly believed that Jesus Christ was God Christ Conform to the Attributes of Deity. It would be hard to understand when people do not see what Jesus was claiming to be while He done many miracles. He has the same atributes Jesus Make Statements Only God Would Make Can we imagine even the most exalted angel doing so? The magnitude of these claims are such that if they are not true, Jesus cannot be considered a sane or a good man. Is Jesus God? Spouse a man does indeed come up to you and does says, "I am God, worship me." Would you believe him? Would you worship him? The Only True God The Holy Bible, which is the inspired Word of God that never has been nor ever will be changed, testifies that there is only one God. It is a well-known fact that the Bible is the oldest book in existence. Do Muslims and Christians speak the same language? The purpose of this writing is to explore Islam and Christianity, but with the underlying premise that words used by both are not the same. It is the hope that by the final word, the reader will begin to grasp the tremendous complexity of the words of both religions and that the reader will not blit... The Great and First Commandment Centuries later a Jewish scribe came up to Jesus and put a question to him to test his interpretation of the law to see whether he agreed with the opinions of the Jewish elders: "Teacher, which is the great commandment in the law?" Matthew 22:36 God will show his love. "You shall keep the commandments of the Lord your God, by walking in his ways and by fearing him". Deuteronomy 8:6
شاہ سلمان نے کابینہ میں ردوبدل کا حکم دیتے ہوئے اپنے بیٹے سابق نائب وزیر دفاع خالد بن سلمان کو نیا وزیر دفاع نامزد کیا۔ ایک شاہی فرمان کے مطابق شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نئی کابینہ کے تحت توانائی کے وزیر کے طور پر برقرار رہیں گے، جس کی سربراہی ولی عہد شہزادہ کریں گے۔ مزیز ملتان ٹیسٹ: ابرار نے ڈیبیو پر پانچ وکٹیں حاصل کیں جب انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف ہنگامہ کیا۔ پہلے وزیر اعظم شہباز نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اداروں کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔ پہلے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود، وزیر خزانہ محمد الجدانند اور وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے نئی کابینہ میں اپنے عہدے برقرار رکھے ہیں۔ شہزادہ محمد، جو گزشتہ ماہ 37 سال کے ہو گئے ہیں، 2017 سے اپنے والد کے بعد بادشاہ بننے والے پہلے نمبر پر ہیں۔ سعودی عرب نے برسوں سے 86 سالہ بادشاہ کی صحت کے بارے میں قیاس آرائیوں کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے، جو 2015 سے دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کنندہ پر حکومت کر رہے ہیں۔ 2017 میں، اس نے ان خبروں اور بڑھتی ہوئی قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا کہ بادشاہ شہزادہ محمد کے حق میں دستبردار ہونے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ شہزادہ محمد 2015 میں وزیر دفاع بنے، جو کہ طاقت کے تیزی سے استحکام کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس کردار میں اس نے یمن میں سعودی عرب کی عسکری سرگرمیوں کی نگرانی کی ہے، جہاں ریاض ایک ایسے اتحاد کی قیادت کرتا ہے جو ایران سے منسلک حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کرتا ہے۔ وہ وژن 2030 کے نام سے مشہور اصلاحاتی ایجنڈے کا عوامی چہرہ بھی بن چکے ہیں۔ ستمبر 28, 2022 0 0 1 minute read Share Facebook Twitter Pinterest WhatsApp Print اردو پوائنٹ 2 اردو پوائنٹ 2 پاکستان کو بہترین نیوز پبلیشر سنٹر یے۔ یہاں آپ پاکستانی خبریں، انٹرنیشنل خبریں، ٹیکنالوجی، شوبز، اسلام، سیاست، اور بھی بہیت کہچھ پڑھ سکتے ہیں۔
موٹروے پر ایک معزز خاتون کے ساتھ اس کے بچوں کے سامنے جو گھنائونی حرکت ہوئی یہ پہلی تو نہ تھی لیکن خدا کرے کہ آخری ثابت ہو۔ بنتِ حوا تو صدیوں سے اس نوع کی درندگی وحشت اور ظلم و ستم کو بھگت رہی ہے۔ گناہ مرد کا ہوتا ہے تھوپ عورت ذات پر دیا جاتا ہے۔ نظریں مردوں کی گندی، میلی اور غلیظ ہیں مگر چھپ کر عورت رہے۔ ہمارے دیہاتی و روایتی ماحول میں اس نوع کی ذہنیت آج بھی مسلط و حاوی ہے کہ عورت کو نام سے پکارنا یا اُس کا نام لکھنا بھی برا خیال کیا جاتا ہے۔ اس کا اندازہ اس نصیبوں جلی کے شادی کارڈ پر لکھے نام سے لگایا جا سکتا ہے ’’دختر نیک اختر بنت‘‘۔ موٹروے پر زیادتی کا شکار ہونے والی معزز خاتون کا سانحہ اس حوالے سے الگ نوعیت کا ہے کہ اس کی آہوں اور دکھ نے پوری پاکستانی قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور ہر کسی نے اس پر بیتنے والی قیامت کو دل سے محسوس کیا، اس کی حمایت میں ہمارا پورا سوشل میڈیا اس طاقت کے ساتھ کھڑے ہوا کہ حکمرانوں نے اس سانحہ کی اہمیت کو محسوس کیا ورنہ اس سے بھی اندوہناک سانحات آئے دن یہاں وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ بےحسی کا یہ عالم ہے کہ حکمران کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، میڈیا میں اِن کی برائے نام کوریج ہوتی ہے۔ ایسے ایسے دلخراش واقعات ہوتے ہیں، چھوٹی چھوٹی پھولوں اور کلیوں جیسی بچیوں اور بچوں کے ساتھ شقی القلب وحشیوں، بےترس درندوں کی طرف سے ریپ ہی نہیں کیا جاتا اس کے بعد گلا دبا کر انہیں جان سے مار دیا جاتا ہے اور پھر مزید ثبوت ختم کرنے کیلئے ان کی لاشوں کو پٹرول ڈال کر جلا دیا جاتا ہے یا گندے نالوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔ اگر ایسے سانحات کے اعدادوشمار قومی سطح پر جمع کئے جائیں تو وہ یقیناً ہوشربا ہونگے۔ خواتین کے خلاف روا رکھے جانے والے تشدد اور ظلم و زیادتی کی داستان محض کسی ایک حوالے سے نہیں ہے، یہ بیچاری تو جس دن پیدا ہوتی ہے ہماری سوسائٹی میں بالعموم اسی روز ایک قسم کا سوگ منایا جاتا ہے۔ ایک ماں کی کوکھ سے دوسری یا تیسری بچی آ جائے تو پورے کنبے میں جو کیفیت ہوتی ہے اس کا کھلے بندوں اظہار خیال کیا جائے تو پھر اہلِ ستم کہیں گے کہ آپ فلاں نظریے پر چوٹ کر رہے ہیں۔ سچی بات یہ ہے کہ نہ جانے کہاں کہاں جاکر اولادِ نرینہ کیلئے دعائیں منگوائی جاتی ہیں اور نہ جانے کن کن کی دکانداریاں نرینہ اولاد دلانے کیلئے چل رہی ہیں۔ کیا ہماری سوسائٹی یہ سننے یا جاننے کیلئے تیار ہے کہ اس منفی ذہنیت کی جڑیں کہاں سے پھوٹتی ہیں؟ اس درویش نے اپنی آنکھوں سے محض اس وجہ سے طلاقیں ہوتی دیکھی ہیں کہ فلاں عورت نے بیٹا کیوں نہیں جنا۔ اگر وہ بدنصیب پائوں پر گر کے طلاق رکوانے میں کامیاب ہو بھی جائے تو اپنا سینہ جلاتے ہوئے اپنے اوپر سوتن کو قبول کئے بغیر کوئی چارہ نہیں پاتی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہماری روایتی سوسائٹی میں پسند کی شادی کے حوالے سے جو نفرت، تعصب اور غیرت پائی جاتی ہے وہ الگ ایک طویل دردناک داستان ہے۔ غیرت کے نام پر ہماری بچیاں جس ایشو سے قتل ہوئی ہیں اور اب بھی ہو رہی ہیں یہ آئے روز کے سانحات کسی طرح بھی موٹروے سانحہ سے کم نہیں ہیں لیکن چونکہ وہ اتنے زیادہ ہوتے ہیں، اس لئے ہمارا قومی رویہ بالعموم اس حوالےسے بےحسی کا ہے، ہم ایسی خبر پڑھ کر روٹین کی حرکت سمجھتے ہوئے آگے گزر جاتے ہیں۔ حالیہ دنوں معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ جس نوع کی سفاکی روا رکھی گئی ہے اور جس نوع کی خبریں تسلسل سے آئی ہیں، کاش خواتین اور بچوں کے حوالے سے کام کرنے والی کوئی این جی اوز اس کی تفصیل جمع کر کے میڈیا تک پہنچائیں۔ لوگ اکثر پوچھتے ہیں کہ اس سماجی وحشت و سفاکی کا تدارک کیا ہے؟ کئی لوگ ہنگامی غصے میں بڑھکیں ماریں گے کہ ایسے درندوں کو سرعام پھانسی پر لٹکا دو، خوف کی ایسی فضا بنا دو کہ کوئی ایسی قبیح حرکت کرنے کا کبھی نہ سوچے۔ ناچیز کو اس امر میں کوئی اختلاف نہیں کہ مجرموں کو سخت ترین سزائیں ملنی چاہئیں لیکن یہ مسئلہ محض سزائوں سے حل ہونے والا نہیں، چند ایک کو سزائیں دے کر باقی سب ویسے ہی رہے تو کچھ حاصل نہ ہوگا۔ درویش کا زور دو باتوں کیلئے ہے۔ اول قانون کی بےلچک اور بلاامتیاز حکمرانی، دوئم منفی ذہنیت کو بدلنے کیلئے کارآمد مثبت شعوری کاوشیں۔ اگر کچھ کو تو تادیبی سزا ملے اور دیگر اثرورسوخ والے چھوٹ جائیں تو اسے قانون کی حکمرانی نہیں کہا جا سکتا۔ قانون پر عملدرآمد اتنی مضبوطی و تسلسل کے ساتھ ہونا چاہئے کہ ہر منفی ذہنیت والے کو یقین ہو جائے کہ وہ درندگی کرنے کے بعد کسی صورت قانون کے شکنجے سے بچ نہیں پائے گا۔ دنیا کی کوئی طاقت اسے تادیبی سزا سے بچا نہیں سکے گی، اس کے ساتھ ساتھ جب تک آپ مجموعی قومی شعور کی سطح بلند نہیں کریں گے کسی ایک شعبہ حیات میں تبدیلی محض ڈرامے بازی کی حد تک رہے گی۔ اصل ضرورت انسانوں کو انسانیت سکھانے کی ہے، جب انسانیت آئے گی تو اس کے ساتھ تہذیب اور شائستگی ہی نہیں انسانی وقار و احترام کی سوچ بھی ابھرے گی۔ انسانی حقوق اور آزادیوں کو بھی تقدس حاصل ہوگا۔ بشکریہ جنگ Share this post twitter facebook جواب دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے تبصرہ * نام * ای میل * ویب‌ سائٹ تلاش کریں برائے: تازہ ترین نوجوان نسل اور پراکسی وار Published: 11/11/202210:36 صبح Updated: 14/11/202210:50 صبح Author سید رسول بیٹنی بریسٹ کینسر:حکومت خیبر پختونخوا مریضوں کا ڈیٹا جمع کرنے میں ناکام Published: 04/11/20223:16 صبح Updated: 06/11/20224:07 صبح Author سید رسول بیٹنی پاک چائنہ تعلقات:وزیراعظم شہبازشریف 2 روز کے سرکاری دورے پر آج چین جائیں گے Published: 01/11/20227:09 شام Updated: 7:14 شام Author سید رسول بیٹنی صوبہ خیبر پختونخواہ اور قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) سے پر مقامی سیاحت، موسمی تبدیلی، کھیل، خواتین ، نوجوانوں کے مسائل اورکی خبریں
ہر انسان ہمارے بادشاہ اور خداوند یسوع مسیح کی خوشی یا غم ہے۔ یہی وہ شعور ہے جس کی طرف ہر انسان کو پکارا جاتا ہے۔ اپنے کاموں اور اعمال کا تجزیہ کریں، اپنے آپ سے پوچھیں کہ آپ ہمارے بادشاہ اور خداوند یسوع مسیح کی خوشی ہیں یا غم۔ یہ جنگ روحانی ہے۔ (Eph. 6:12) یہ بے کار نہیں ہے – یہ روحوں کے لیے ہے، کیونکہ شیطان انہیں مسلسل آزماتا رہتا ہے تاکہ وہ گر جائیں اور اس طرح ہمارے بادشاہ اور خداوند یسوع مسیح کے لیے تکلیف کا باعث بنیں۔ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ انسانیت کا حصہ ہونے کے ناطے آپ کو تیسری جنگ عظیم میں شریک ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہے ، اور آپ کو اس سے آگاہ ہونا چاہیے تاکہ آپ اپنی زبان، اپنے تاثرات اور اشاروں سے شروع ہو کر تبدیل ہو جائیں۔ مقدس تثلیث کے ساتھ، ہماری ملکہ اور ماں کے ساتھ، راستے میں آپ کے ساتھیوں کے ساتھ، آپ کے سرپرست فرشتوں اور آپ کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ آپ کے ذاتی تعلقات کے لیے۔ یہ تمام نکات اچھے کے حق میں یا اس کے خلاف توازن پیدا کرتے ہیں۔ ہمارے بادشاہ اور خداوند یسوع مسیح کے لوگ: یہ وہ لمحہ ہے جب جنگ لفظوں سے اعمال کی طرف جائے گی اور انسانیت کی تکالیف کا آغاز ہییمنس سے ہوگا۔ زمین زور سے ہلے گی۔ زمین کا مرکز سورج کی طرف سے مقناطیسی ہے، جو اس کے شمسی شعلوں سے اسے مارتا ہے. زمین اپنے اندر جو کچھ رکھتی ہے وہ آتش فشاں کے ذریعے زمین کے مرکز سے باہر آئے گی اور عظیم آتش فشاں غیر متوقع طور پر پھٹنے کا سبب بنیں گے۔ ہمارے بادشاہ اور خداوند یسوع مسیح کے بچے: کتنے بے گناہ لوگ جنگ میں مرنے کی تیاری کر رہے ہیں، ان کی قیادت کرنے والوں کے ہاتھوں مجبور! کتنے ہی انسان مادی اثاثے رکھنے سے لے کر خانہ بدوش بن جائیں گے، ملک سے دوسرے ملک منتقل ہوں گے تاکہ جنگ کا شکار نہ ہو جائیں! کتنے اپنے ملک چھوڑیں گے تاکہ فوج میں سرگرم حصہ نہ لیں! یہ انسان کی حماقت ہے، جس کے ساتھ ساتھ اقتدار کی تمنا بھی انسان کو فوراً عمل کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ میں جنت میں سنتا ہوں: “افسوس، افسوس، افسوس اس کے لیے جو ایٹمی توانائی کے استعمال کا حکم دینے کے لیے سب سے پہلے اپنا ہاتھ اٹھاتا ہے۔ اس کے لیے یہ بہتر ہوگا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوا ہو۔‘‘ آپ دیکھیں گے کہ ایک آسمانی جسم آسمان میں جلتا اور زمین کے قریب آتا ہے۔ مزاحمت کرو، ہمارے بادشاہ اور خداوند یسوع مسیح کے بچے، مزاحمت کرو۔ مایوسی میں گرے بغیر توجہ دینا جاری رکھیں۔ آسمان اور زمین کا بادشاہ آپ کو فرشتوں کے ساتھ مل کر اپنی مقدس ترین ماں کا تحفظ فراہم کرتا ہے۔ پیچھے ہٹے بغیر آگے بڑھیں! خدائی کلام میں امید اور یقین آپ کو ڈگمگانے نہیں دیتے۔ خوف کے بغیر، جلد بازی کے بغیر، مقدس ترین تثلیث کی طاقت پر پختہ یقین کے ساتھ جاری رکھیں۔ نیک مخلوق بنیں۔ آسمانی فوجوں کے کمانڈر کے طور پر میں ان لوگوں کو برکت دیتا ہوں جو اس کال کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میرے فرشتوں میں سے ایک اہم لمحات کے لیے آپ کے ساتھ رہے گا۔ میں آپ کو اپنی تلوار سے نوازتا ہوں تاکہ انسان کی مرضی آپ کو برائی میں نہ ڈالے۔ میں آپ کو برکت دیتا ہوں، ہمارے بادشاہ اور خداوند یسوع مسیح کے بچے۔ سینٹ مائیکل دی آرچنیل ہیل میری انتہائی پاکیزہ، بغیر گناہ کے حاملہ ہیل میری انتہائی پاکیزہ، بغیر گناہ کے حاملہ ہیل میری انتہائی پاکیزہ، بغیر گناہ کے حاملہ لوز ڈی ماریا کی تفسیر بھائیو اور بہنو: ہم شکر گزاری کے ساتھ اپنے پیارے سینٹ مائیکل دی آرچنیل کے الفاظ وصول کرتے ہیں، جنہوں نے مجھے دکھایا کہ ہماری مبارک ماں نے اپنے آپ کو سوگ کا لباس پہنایا ہے۔ تاہم، اس نے مجھ سے ذکر کیا کہ ہماری مبارک ماں کے لباس کا یہ رنگ نہ صرف جنگی کارروائیوں کی وجہ سے ہو سکتا ہے، بلکہ خدا کے لوگوں کے پرسکون رہنے کے لیے ایمان کی کمی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ سینٹ مائیکل دی آرگنیل ہمیں اپنی تلوار اونچی رکھ کر طاقت دیتا ہے، جو کہ ہم جانتے ہیں کہ اچھائی کی طاقت کی علامت ہے، اور جو سب سے اہم ہے: شیطان پر خدا کی طاقت۔ بھائیو اور بہنو، آئیے ہم نہ ڈگمگائیں، بلکہ اپنے خُداوند یسوع مسیح کے نقشِ قدم پر مارچنگ کالم کے اندر چلیں۔ بھائیو اور بہنو، ہمیں یاد رکھیں: ’’اگر خدا ہمارے ساتھ ہے تو کون ہمارے خلاف ہو سکتا ہے؟‘‘ (رومیوں 8:31)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ احقر کو کچھ عرصہ سے ایک مسئلہ میں تشویش کا سامنا تھا ،جس کے حل کے لیے حضور سے خط وکتابت کی سعادت سے فیض یاب ہونے کو غنیمت جان کر مسئلہ معروضہ میں تحقیق کا طالب ہوں۔ ہمارے گاؤں کی تمام مساجد، بشمول اس مسجد کے، جس میں احقر خودامام وخطیب ہے ،بجلی کا استعمال مسجد اور نمازیوں کی ضرورت میں، مثلاً: بلب کی روشنی، پنکھے کی ہوا، وضو کے پانی کے لیے واٹر پمپ میں بغیر میٹر کے ہے، یعنی کنڈا سسٹم ہے۔ آیا اب ہماری مسجدوں میں اس پانی سے وضو، بلب کی روشنی سے تلاوتِ قرآن او رپنکھے کی ہوا سے راحت وسکون کا حصول جائز ہے؟ اور ہماری نماز کے فرائض ،واجبات ،سنن اورمستحبات سارے ٹھیک ہیں؟ یا ان کی ادائیگی میں کوئی حرف ہے؟ اور یاد رہے کہ تمام مساجد میٹر اور بل کی ادائیگی پر بخوبی قادر ہیں، اس کی تمام صورتوں کا کافی او رجامع جواب ارسال فرما کر دعاؤں کے مستحق ہوں ۔ جواب واضح رہے کہ کنڈا لگا کر بجلی کا استعمال کرنا، چاہے مسجد کے لیے ہو یا کسی اور جگہ کے لیے، ممنوع اور ناجائز ہے ، لہٰذا صورت مسئولہ میں نمازیوں کی کسی بھی ضرورت، مثلاً: بلب کی روشنی یا پنکھے کی ہوا وغیرہ کے لیے غیر قانونی کنڈا لگا کر بجلی حاصل کرنا جائز نہیں ہے اور اس فعل پر تمام نمازی حضرات اور خصوصاً مسجد کی انتظامیہ والے گناہ گار ہوں گے، تاہم نماز کراہت کے ساتھ ادا ہو جائے گی، البتہ صرف بجلی کے ناجائز استعمال کا گناہ ہو گا۔ فقط واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی شاہ فیصل کالونی نمبر4، کراچی پوسٹ کوڈ نمبر75230 ، پاکستان 0092-21-34571132 info@farooqia.com صفحہ اول تعارف دارالافتاء ماہنامہ الفاروق شعبہ تعلیم جامعہ فاروقیہ کراچی فیز II رابطہ طریقہ تعاون تجاویز ، تبصرے اور سوالات کا خیرمقدم info@farooqia.com پر کیا جاتا ہے کوئی حق اشاعت کا نوٹس نہیں۔ www.farooqia.com پر ظاہر ہونے والے تمام مواد کو غیر تجارتی مقاصد کے لئے آزادانہ طور پر تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ تاہم ، اعتراف کی تعریف کی جائے گی. Suggestions, comments and queries are welcomed at info@farooqia.com No Copyright Notice. All the material appearing on www.farooqia.com can be freely distributed for non-commercial purposes. However, acknowledgement will be appreciated.
کراچی: وفاقی حکومت نے جمعرات کو چینی سفارتخانے سے درخواست کی کہ وہ چائنا پاور ہب جنریشن کمپنی کے درمیان تنازع کو حل کرنے کے لیے اگلے ہفتے کے آغاز میں جوائنٹ انرجی ورکنگ گروپ – جو چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے تحت قائم کیا گیا ایک فورم – کا اجلاس منعقد کرے۔ لمیٹڈ (سی پی ایچ جی سی) اور حب پاور کمپنی لمیٹڈ (ہبکو)۔ CPHGC نے 23 نومبر کو بینک کو $150 ملین کا “انکشمنٹ نوٹس” پیش کیا جس نے حبکو کی جانب سے اسٹینڈ بائی لیٹر آف کریڈٹ (SBLC) جاری کیا، جو کہ درآمدی کوئلے پر مبنی 1,320 میگا واٹ پاور پلانٹ میں 47.5 فیصد حصص کا مالک ہے۔ ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی سیکرٹری پاور نے جمعرات کو چینی سفیر سے ملاقات کی جس کے بعد وزیر اعظم آفس میں حکومتی کارکردگی کے بارے میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی محمد جہانزیب خان کی سربراہی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی میٹنگ ہوئی۔ CPHGC نے 23 نومبر کو اس کی میعاد ختم ہونے سے پہلے آخری دن SBLC کو بلایا۔ SBLC ایک گارنٹی ہے جس کے ذریعے قرض دہندگان اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ایکویٹی پارٹنرز کسی بھی لاگت میں اضافے یا فنڈنگ ​​کی کمی کو پورا کریں جو پراجیکٹ کی تکمیل کی تاریخ (PCD) سے پہلے ہو سکتی ہے۔ اگرچہ سی پی ایچ جی سی کئی سالوں سے بجلی پیدا کر رہا ہے، اس کا پی سی ڈی ابھی تک زیر التواء ہے کیونکہ قرض دہندگان اپنی آخری شرط کی تکمیل کا انتظار کر رہے تھے: سینٹرل پاور پرچیزنگ اتھارٹی- گارنٹی (سی پی پی اے- جی) کے ذریعے ایک گھومنے والے فنڈ کا قیام۔ خود مختار پاور پروڈیوسرز اپنی لیکویڈیٹی کی کمی پر قابو پاتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سی پی ایچ جی سی کو ایس بی ایل سی کو فون نہیں کرنا چاہیے تھا، جس سے حبکو پر بھاری مالی بوجھ پڑے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ CPPA-G کے سربراہ نے 18 نومبر کو ایک خط میں CPHGC کے سی ای او کو باضابطہ طور پر مطلع کیا تھا کہ 50 ارب روپے کی مالیاتی جگہ والا پاکستان انرجی ریوالونگ فنڈ اب مکمل طور پر کام کر رہا ہے اور اس نے انوائسز کے خلاف ماہانہ 4 بلین روپے نکالنے کی اجازت دی ہے۔ نومبر ذرائع نے پی سی ڈی سے متعلق تمام شرائط کی تکمیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چینی حکومت کی جانب سے اعتراف حاصل کرنے اور قرض دہندگان تک پیغام پہنچانے کی کوشش جاری ہے۔ $150m کا SBLC۔ دریں اثنا، حبکو نے جمعرات کو کہا کہ اس نے اپنے شیئر ہولڈرز کے مفادات کے تحفظ کے لیے انکیشمنٹ نوٹس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ “ہمیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ عدالت نے اس معاملے میں ملوث فریقین کو سمن جاری کر دیا ہے،” اس نے کہا۔ حبکو کا سٹاک 66.96 روپے پر بند ہوا، جو کہ ایک دن پہلے کے مقابلے میں 0.34 فیصد زیادہ ہے، جب کمپنی کی جانب سے سٹاک ایکسچینج میں ان کیشمنٹ نوٹس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کے اپنے فیصلے کا انکشاف ہوا۔ Posted in ڈان, کاروبار Post navigation Previous: اسٹیٹ بینک کے ذخائر 7.8 ارب ڈالر تک گر گئے۔ Next: پاکستان نے ابھی تک 5G لانچ کے لیے بنیادی ڈھانچہ تیار نہیں کیا ہے: GSMA سربراہ Related Posts پاکستان ڈان اعظم نذیر تارڑ نے وزیر قانون کا عہدہ سنبھال لیا۔ atPakistan November 30, 2022 وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو اعظم نذیر تارڑ کو وزیر قانون مقرر کیا، […] پاکستان ڈان شہباز شریف نے زرداری سے پنجاب کو دوبارہ حاصل کرنے میں مدد کی درخواست کی atPakistan November 30, 2022 اسلام آباد: پی ٹی آئی کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کے […] پاکستان ڈان اسلام آباد کی عدالت نے سینیٹر اعظم سواتی کے ریمانڈ میں مزید 4 روز کی توسیع کر دی۔ atPakistan November 29, 2022 اسلام آباد کی عدالت نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ […] Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Search Search Recent Posts اعظم نذیر تارڑ نے وزیر قانون کا عہدہ سنبھال لیا۔ شہباز شریف نے زرداری سے پنجاب کو دوبارہ حاصل کرنے میں مدد کی درخواست کی اسلام آباد کی عدالت نے سینیٹر اعظم سواتی کے ریمانڈ میں مزید 4 روز کی توسیع کر دی۔ جنرل عاصم منیر نے 17ویں چیف آف آرمی سٹاف کی حیثیت سے کمان سنبھال لی اطالوی جزیرے پر لینڈ سلائیڈنگ سے 7 افراد ہلاک ہو گئے۔ Recent Comments No comments to show. Archives November 2022 Categories Uncategorized اخبار ایکسپریس تبصرہ ثقافت دنیا رائے سیاست مقبول ٹیکنالوجی پاکستان ڈان کاروبار کراچی کھیل Copyright © 2022 atPakistan Theme: Adore News By Adore Themes. We value your privacy We use cookies to enhance your browsing experience, serve personalized ads or content, and analyze our traffic. By clicking "Accept All", you consent to our use of cookies. Customize Reject All Accept All Customize Consent Preferences We use cookies to help you navigate efficiently and perform certain functions. You will find detailed information about all cookies under each consent category below. The cookies that are categorized as "Necessary" are stored on your browser as they are essential for enabling the basic functionalities of the site. We also use third-party cookies that help us analyze how you use this website, store your preferences, and provide the content and advertisements that are relevant to you. These cookies will only be stored in your browser with your prior consent. You can choose to enable or disable some or all of these cookies but disabling some of them may affect your browsing experience. Necessary Always Active Necessary cookies are required to enable the basic features of this site, such as providing secure log-in or adjusting your consent preferences. These cookies do not store any personally identifiable data. No cookies to display. Functional Always Active Functional cookies help perform certain functionalities like sharing the content of the website on social media platforms, collecting feedback, and other third-party features. No cookies to display. Analytics Always Active Analytical cookies are used to understand how visitors interact with the website. These cookies help provide information on metrics such as the number of visitors, bounce rate, traffic source, etc. No cookies to display. Performance Always Active Performance cookies are used to understand and analyze the key performance indexes of the website which helps in delivering a better user experience for the visitors. No cookies to display. Advertisement Always Active Advertisement cookies are used to provide visitors with customized advertisements based on the pages you visited previously and to analyze the effectiveness of the ad campaigns.
اس صفحہ پر، ہم بھرتی کے مواقع کی تفصیلات دکھاتے ہیں۔ کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس KSEW نوکریاں 2022۔ ہم ایکسپریس سے موجودہ کیریئر اشتہار کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں۔ ایک چیلنجنگ ڈیزائن انجینئر کے طور پر کام کرنے میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ اندراج پر ایک نظر ڈالیں اور اگر دلچسپی ہو تو نوکری کے لیے درخواست دیں۔ کراچی میں کیریئر کی تلاش میں دلچسپی رکھنے والے امیدواروں کو مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔ اس میں ایک وسیع شپ یارڈ، تین عمارتوں کے پرزے، تین جہاز سازی کی برتھ، تین ڈرائی ڈاکس، ایک مشین شاپ، گرٹ بلاسٹنگ، ایک پینٹنگ کی سہولت، ایک 7881 ٹن کی صلاحیت والے جہاز کی لفٹ، ایک ٹرانسفر سسٹم، اور 13 پارکنگ اسٹیشن ہیں۔ KSEW نوکریاں 2022 (کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس نوکریاں 2022) پوسٹ کیا گیا: 31 جولائی 2022 ملازمت کا مقام: کراچی تعلیم کی ضرورت: بی ٹیک، بی ای، میٹرک، مڈل آخری تاریخ: 11 اگست 2022 کل آسامیاں: متعدد شعبہ: کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس – KSEW ملازمت کا پتہ: ڈپٹی جنرل منیجر ایڈمن اینڈ سپورٹ، KSEW، ڈاکیارڈ روڈ، ویسٹ وارف، کراچی خالی اسامیاں: مزید سرکاری نوکریاں ۔ اپلائی کیسے کریں؟ اہل کارکن تصدیق شدہ CNIC کے ساتھ 2 پاسپورٹ سائز کی تصاویر اور مطلوبہ کاغذی کارروائی آفس آف منیجر ریویو، شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس، ڈاکیارڈ آرنپورٹ وارف، کراچی میں جمع کروا سکتے ہیں۔
سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں مجرمان کو دی جانے والی سزاؤں کے خلاف دائر کی گئی اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ قتل کے لیے پہلے پلان ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ RSS feed from BBC Urdu ہماری اپنی خبر 01 december 2022 | 6 Jumada al-Ula 1444H Post your Comments Copyright © 2003 Bewalnews.com - All rights reserved Write an article for Bewalnews? (Click here to register/login)
* نفس اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان حجاب ہے اگر یہ حجاب درمیان سے ہٹ جائے تو اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان کوئی پردہ نہیں رہتا۔ * انسانی نفس خواہشات کی آماجگاہ ہے۔ ہر طرح کی بُری خواہشات اور باغیانہ خیالات اسی میں پیدا ہوتے ہیں۔ یہی انسان کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کی نافرمانی کے متعلق ابھارتا ہے اور یہی شہوت کے وقت حیوانوں جیسی حرکتیں کرتا ہے۔ غصہ میں درندوں کی طرح اظہارِ وحشت کرتا ہے۔ جب بھوکا ہوتا ہے تو حلال و حرام کی تمیز کھو بیٹھتا ہے اور جب سیر ہوتا ہے تو باغی، سرکش اور متکبر ہو جاتا ہے۔ غرض یہ کہ انسان کا نفس کسی حال میں بھی خوش نہیں رہتا۔ انسان کو ہر وقت نت نئے فتنوں میں مبتلا کرنے کے درپے رہتا ہے۔ جو اس کو قابو میں لاتا ہے وہی وصالِ الٰہی کی منزل تک پہنچتا ہے لیکن اس کو مارنا مرشد کامل کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ نفس کی موت میں ہی قلب کی حیات ہے۔ * شیطان بھی نفس ہی کو استعمال کر کے برائیوں کی طرف راغب کرتا ہے۔ نفس کا تزکیہ ہو سکتا ہے لیکن شیطان کا تزکیہ ممکن نہیں ہے۔ * نفسانی خواہشات کے پیچھے بھاگنا نفس پرستی ہے اور یہ بھی بت پرستی کی ہی قسم ہے۔ * جو انسان نفس کے نت نئے فتنوں کو قابو میں لاتا ہے وہی ’’وصالِ الٰہی‘ ‘کی منزل تک پہنچتا ہے۔ * ظاہری عبادات کی کثرت سے نفس سر کشی اختیار کر کے تکبر و انّا نیت کی گرفت میں آجاتا ہے۔مرشد کامل اکمل کی صحبت میں ذکر اور تصورِاسم اللہ ذات میں ترقی پانے سے نفس کا تزکیہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ * نفس نورِ الٰہی میں غرق ہوتا ہے تو مغفور ہو کر نفسِ مطمئنہ بن جاتا ہے۔ * نفس منفی بھی ہوتا ہے اور مثبت بھی۔ جب مکمل طور پر مثبت ہوجاتا ہے تو اللہ کی ذات کا قرب پالیتا ہے ۔ * جب انسان اپنے نفس سے زیادہ قوی ہوجاتا ہے تبھی اسے قابو میں لاسکتا ہے اور نفس سے قوی تب ہوگا جب اس کی بات ماننے سے انکار کرنے کی ہمت کرپائے گا۔ جب تک اس کی خواہشات مانتا رہے گا اس کے تابع اور زیر فرمان رہے گا‘ پس اپنے نفس سے کمزور رہے گا۔ * حقیقت تک پہنچنے کے لیے اپنی ذات کی نفی ضروری ہے۔ جب انسان خود سے باہر نکلے گا تو ہی اللہ تک پہنچ پائے گا۔ * اگر انسان زندہ نفس کو ساتھ لے کر چلے گا تو کبھی بھی اللہ پاک کی رضا کو نہ پاسکے گا۔ * انسان بلند ہوتا ہے جب وہ اپنے نفس کو ذلیل کرے۔ * نفس کو آسان ترین الفاظ میں سمجھنا ہو تو اس کو انسان کی ذات کہیں گے۔ اگر ایک طرف اللہ پاک انسان کے اندر ہے تو دوسری طرف انسان کی اپنی ذات بھی موجود ہے۔ جب اپنی ذات ختم ہو جائے گی تو اللہ کی ذات ظاہر ہو جائے گی اور نفس مطمئنہ ہو جائے گا۔ * جو طالب نفسِ مطمئنہ کے مقام پر پہنچ جائے اسے قلبِ سلیم حاصل ہو جاتا ہے۔ * جب طالب محاسبہ نفس میں ماہر ہو جائے گا تو پھر اللہ کی رضا جان لیتا ہے۔ * نفس شیطان سے زیادہ طاقتور ہے لیکن نفس کا تزکیہ ہو جائے تو وہ خیر بن جاتا ہے جبکہ شیطان کا تزکیہ نہیں ہوسکتا اس لیے وہ صرف شر ہے۔ کیٹاگری میں : farmodat-aqwal-sultan-ul-ashiqeen | فرمودات/اقوال سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن مزید پڑھیں اسمِ اللہ ذات اسمِ محمدؐ سلطان الاذکار’ ھو‘ فقر انسانِ کامل فقیرِ کامل مرشدِ کامل عشقِ الٰہی ،عشقِ حقیقی لقائے الٰہی Load/Hide Comments Copyright © 2014-2022. All Rights Reserved - Tehreek Dawat-e-Faqr ® Designed And Developed by Tehreek Dawat-e-Faqr Regd. Contact us: (0092) 042-35436600, (0092) 322 4722766 E-mail: sultanulfaqr@tehreekdawatefaqr.com
تلاش کریں اور بتائیں کیا لوگوں کو منتقل ہونے والی سب سے زیادہ (مثلاً تصاویر، روابط، پیغامات، وغیرہ) سیمسنگ کہکشاں واپس اوپر کرنے اور بتاو کیوں ہے ۔ اگر آپ صرف ایک برانڈ کے نئے رکن خریدا، شاید آپ سب آپ سیمسنگ کہکشاں آلہ سے مواد منتقل کرنا چاہتے ہیں ۔ آپ روابط، پیغامات، تصاویر، کیلنڈر، کال کی تاریخ اور بہت سے مزید اشیا منتقل کر سکتے ہیں ۔ اکلود, آئی ٹیونز, کی طرح آپ کا ڈیٹا منتقل کرنے کے لیے بہت سے طریقے ہیں بہت سے تیسری پارٹی مصنع لطیف اور ٹولز کی طرح Wondershare MobileTrans حصہ 2 ۔ آسان حل: کوائف رکن کے لئے سیمسنگ کہکشاں سے منتقل کرنے کے لیے 1 پر کلک کریں آپ کوائف آپ سیمسنگ کہکشاں سے آپ کے رکن کے لئے منتقل کرنے کے لیے Wondershare MobileTrans استعمال کر سکتے ہیں ۔ جو آپ منتقل کر سکتے ہیں اشیاء کی تصاویر، موسیقی، ویڈیو اور بہت زیادہ اشیاء ہیں ۔ اس ٹول استعمال سیمسنگ کہکشاں S5, سیمسنگ کہکشاں نوٹ 4, سیمسنگ کہکشاں S4، سیمسنگ کہکشاں S3، سیمسنگ کہکشاں S2، سیمسنگ کہکشاں نوٹ 3, سیمسنگ کہکشاں نوٹ 2, سیمسنگ کہکشاں نوٹ پر ۔ یہاں تک کہ اگر آپ کو ایک ایپل رکن کی مینی 2 یا ایپل رکن کی ہوا ہے، آپ Wondershare کے آلے کو استعمال کر سکتے ہیں ۔ کسی بھی صورت میں، آئی پیڈ کی حمایت ہونی چاہیے iOS 5, iOS 6, 7, iOS 8 یا iOS 9 عملیہ نظام iOS ۔ یہ کام رکن ایئر کے ساتھ اچھی طرح, رکن کی مینی ریٹنا ڈسپلے رکن ریٹنا ڈسپلے, رکن کی مینی, رکن 2, نئے رکن کے ساتھ اور رکن کے ساتھ ۔ مشمول منتقل روزہ اور رکن, صرف ایک کلک کے ساتھ کرنے کے لئے سیمسنگ کہکشاں سے آسان ہو جائے گا. آپ کسی بھی موسیقی اور وڈیو سیمسنگ اور رکن کو دیکھنے کے لئے بڑا فارمیٹ میں تبدیل کرنے کے قابل بھی ہیں ۔ تمام عمل 100% محفوظ ہے ۔ ڈاؤن لوڈ، اتارنا ونڈوز ورژن ڈاؤن لوڈ، اتارنا میک ورژن 4,088,454 لوگ یہ ڈاؤن لوڈ کیا ہے Wondershare MobileTrans کے ساتھ آپ روابط جیسے گوگل اور ٹوئٹر اکاؤنٹ میں منتقل کر سکتے ہیں ۔ اس طرح آپ کی تحریروں میں اس ٹول کے استعمال کے لیے سائن ان کرسکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ، آپ ایک پی سی, آپ کے آلہ سیمسنگ کہکشاں, آپ کے رکن, usb کیبل دونوں آلات کے لیے کمپیوٹر اور کورس کے Wondershare MobileTrans کے آلے کے ساتھ ایک جسمانی کنکشن بنانے کے لیے کی ضرورت ہے ۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ, iOS آپریٹنگ سسٹمز اور android ڈاؤن لوڈ، آپریٹنگ سسٹم مختلف ہیں اور کوائف ایک دوسرے کے یہ دو مختلف آلات سے اشتراک نہیں ہو سکتا ۔ یہ کیوں، تم سے ڈیٹا منتقل کرنے کے لیے Wondershare MobileTrans استعمال کر سکتے ہیں ایک آپ سیمسنگ کہکشاں آپ کے رکن کے لئے ۔ یہ اقدامات کسی بھی مسئلہ کے بغیر ترتیب ot منتقلی میں آپ کا مواد رکن کے لئے سماسنگ کہکشاں سے کریں: مرحلہ 1 ۔ Wondershare MobileTrans سافٹ ویئر کھولیں یہ ڈاؤن لوڈ، اتارنا اور Wondershare MobileTrans آپ کے کمپیوٹر پر نصب کرنے کا وقت ہے ۔ تنصیب مکمل ہونے کے بعد، سافٹ ویئر کھولیں اور فون کو فون ٹرانسفر کوائف رکن کے لئے سیمسنگ کہکشاں سے منتقل کرنے کے لئے منتخب کریں ۔ آپ فون کو فون ٹرانسفر، پشتاروں, واپس اوپر اپنے فون، مٹا دے اپنے پرانے فون سے بحال تمام طریقوں کی طرح نظر آئے گا ۔ آپ ایسا کرنے کی ضرورت ہے پہلی موڈ آن پر کلک کریں ۔ مرحلہ 2 ۔ آپ سیمسنگ کہکشاں اور آپ کے رکن کے درمیان جسمانی کنکشن بنائیں اپنے Samsung اور رکن کے ساتھ سپرد USB کیبل لے، اور ان کو آپ کے کمپیوٹر کے ساتھ جڑ ۔ آلات کو ٹھیک طرح سے جڑے ہوئے ہیں تو آپ کو سبز نشان پڑتال کوننیکٹید ہر آلہ کے نیچے دیکھیں گے ۔ آپ کے ذریعہ آلہ سیمسنگ کہکشاں ہے اور رکن کی منزل ہے ۔ مرحلہ 3 ۔ آپ کا مواد رکن کے لئے سیمسنگ کہکشاں سے منتقل سیمسنگ کہکشاں سے پورے مشمول ونڈو کے وسط میں دیکھے جا سکتے ہیں اور آپ کو آپ کے رکن کے لئے روابط، ٹیکسٹ پیغامات، کیلنڈر، اطلاقات، تصاویر، ویڈیوز، موسیقی، جیسے تمام اشیاء کو منتقل کر سکتے ہیں ۔ پر نقل شروع کریں پر کلک کریں اگلا مرحلہ ہے اور آپ کا مواد رکن کے لئے منتقل کی جائیں گی ۔ Mp3، اتارنا mp4 اور آپ کا میڈیا آپ رکن کی پر لطف اٹھا سکتے ہیں جیسے ایک Wondershare MobileTrans موسیقی نے کھوج لگایا ہے اور ویڈیو جو رکن کی پر نہیں چلایا جا سکتا اور ان کے لیے رکن بدل جائے گی کہ اچھی بات ہے وضع احسن ۔ یہ آپ کے آلات کے پورے عمل کے دوران منقطع نہیں کرنا بہت ضروری ہے ۔ یہ حادثاتی طور ہو رہا، آپ پر دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہو گی تو ۔ آپ ایک وقت پورے مضمون کو منتقل نہیں ہو گی جب تک انتظار کرنا چاہئے ۔ عمل ختم ہونے کے بعد، آپ اپنی تمام حیرت انگیز تصاویر، ویڈیوز اور تمام اشیاء, آپ رکن کی پر منتقل ہونے کے لیے منتخب ہو گی ۔ حصہ 3 ۔ سروے: سیمسنگ کہکشاں کے جس ماڈل کو آپ استعمال کرتے ہیں؟ سیمسنگ کہکشاں کے کئی ماڈل بڑے یا چھوٹے اندرونی میموری کی گنجائش، سمیت مختلف خصوصیات, دکھائیں، مختلف megapixels کیمرے کے لئے مختلف سائز کے ساتھ ہیں ۔ یہاں دس مقبول ماڈل ہیں: سیمسنگ کہکشاں S6، ایک اندرونی میموری کے ساتھ 128GB سیمسنگ کہکشاں S5، 16 ایم پی کیمرے کے ساتھ سیمسنگ کہکشاں S5 مینی, ایک 4.5 انچ مکمل ایچ ڈی ڈسپلے کے ساتھ سیمسنگ کہکشاں نوٹ 4 سیمسنگ کہکشاں S4 سیمسنگ کہکشاں S3 سیمسنگ کہکشاں S2 سیمسنگ کہکشاں نوٹ 3 سیمسنگ کہکشاں نوٹ 2 سیمسنگ کہکشاں نوٹ مصنوعہ سے متعلق سوالات؟ بات ہماری سپورٹ ٹیم کو براہ راست >> گرم، شہوت انگیز مضامین کس طرح کر سکتے ہیں میں واچ فلموں پر رکن مثنی گانے رکن پر حذف کرنے کا طریقہ رکن ناحذف کریں: مٹاتے اور بچاؤ کھو کوائف رکن پر اوپر 10 تصویر منتقلی اطلاقات کے لئے فون اور رکن موسیقی، ویڈیو، تصاویر، کیلنڈر، پیغامات اور رابطہ افراد کے درمیان ک منتقل کرنے کا طریقہ ویڈیوز کمپیوٹر پر آسانی کے ساتھ رکن کی ہوا سے منتقل اسٹریم موسیقی کے لیے کس طرح رکن کے لئے کس طرح کر سکتے ہیں آپ کی منتقلی سے موسیقی رکن آئی پوڈ تبصرہ ناحذف کریں ویڈیو کے لئے کس طرح رکن پر کس طرح ڈاؤن لوڈ، اتارنا اور رکن کی منی پر چلائیں یوٹیوب ویڈیوز > وسیلہ > رکن > کوائف کی منتقلی کے لئے کس طرح رکن کے لئے سیمسنگ کہکشاں سے دکان وونڈرشری ڈاؤن لوڈ سینٹر مصنوعات کی تلاش وونڈرشری کی دریافت صوت لائسنس کاری شراکت دار کمپنی کی تاریخ میڈیا سینٹر ایوارڈ کی حمایت رجسٹریشن کوڈ باز گیری اکثر پوچھے گئے سوالات کے مرکز رابطہ کریں سپورٹ ٹیم وونڈرشری سائٹس لفظ آن لائن مفت PDF وسیلہ فون ڈیٹا کی وصولی آئی فون کی بیرونی ہارڈ ڈرائیو کے لیے فوٹو سب سے اوپر فون ٹرانسفر سافٹ ویئر میک پر کوڑا کرکٹ بحال SD کارڈ وصولی Windows کے لیے سریع وقت میڈیا Player Android ڈاؤن لوڈ، ماہرین سے جوابات ہم سے رابطہ کریں ہمارا نیوزلیٹر حاصل کریں سبسکرائب کریں آپ کے ملک کو منتخب کریں امریکہ سب سے اوپر Wondershare کے بارے میں | قواعد و شرائط | پرائیویسی | لائسنس معاہدہ | سائٹ کا نقشہ | ہم سے رابطہ | بلاگ | وسیلہ
انسانی حقوق کی حفاظت کے لئے فعال کردار ادا کرنے کا دعویٰ کرنے والی پاکستان کی سپریم کورٹ اور ہر مظلوم کی آواز پر ’قاضی الحاجات‘ بن کر موقع پر پہنچنے کا اعلان کرنے والے چیف جسٹس نے قصور کی سات سالہ زینب کےقتل کیس کے بارے میں گمراہ کن اور جھوٹی خبریں نشر کرنے پر ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر تین ماہ کی پابندی عائد کی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس حوالے سے سو موٹو کے تحت کارروائی کا آغاز کیا تھا اور سماعت کے آغاز میں ہی ملک کے اہم ترین صحافیوں اور اینکر پرسنز کو طلب کرکے ان سے اس معاملہ میں رائے طلب کی تھی۔ البتہ اب عدالت نے شاہد مسعود کی فراہم کردہ معلومات غلط ثابت ہوجانے اور بر وقت معافی نہ مانگنے پر ان کا پروگرام تین ماہ کے لئے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس فیصلہ کے بعد ملک میں آزادی رائے اور صحافت اور صحافی کی خودمختاری کے حوالے سے سنگین سوالات سامنے آئے ہیں۔ ان میں بنیادی نکتہ یہ ہے کہ کیا اب سپریم کورٹ ہر جھوٹی اور غلط خبر کی تحقیقات کا فریضہ بھی سرانجام دے گی اور ڈاکٹر شاہد مسعود کی طرح غلط خبر فراہم کرنے والے ہر صحافی اور اینکر کوطلب کرکے اسے سزا دی جائے گی۔ سوال تو یہ بھی ہے کہ سب کو مساوی انصاف فراہم کرنے کے اصول کے تحت دیکھا جائے تو سپریم کورٹ اگر ملک میں دن رات غلط خبریں عام کرنے والے تمام صحافیوں اور میڈیا اداروں کے خلاف کارروائی کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتی یا اس کے پاس یہ کام کرنے کی گنجائش نہیں ہے تو کیا ایک اینکر کو کئی ہفتے تک مطعون کرنے اور بعد میں اس کا پروگرام بند کرنے کی سزا دینے کو کس اصول انصاف کے تحت درست کہا جاسکتا ہے۔ انصاف تو سب کے لئے برابر ہونا چاہئے۔ اگر ملک کے درجنوں ٹیلی ویژن اسٹیشنوں پر اور سینکڑوں اخباروں میں بے بنیاد یا ناقص خبریں نشر یا شائع کرنے والے صحافی یا مالکان سپریم کورٹ کے ’قہر‘ سے محفوظ ہیں اور چیف جسٹس کی ڈانٹ ڈپٹ کا نشانہ نہیں بنتے تو چیف جسٹس ثاقب نثار نے آج کس بنیاد پر ڈاکٹر شاہد مسعود سے کہا ہے کہ’ انہوں نے اپنے پروگرام میں چیف جسٹس کو پکارا تھا، تو قاضی آگیا۔ قاضی ہر مظلوم کی آواز پر پہنچے گا‘۔ سپریم کورٹ کے سربراہ کی طرف سے خود کو قاضی الحاجات بنانے اور ثابت کرنے کی یہ کوشش آئین کی کون سی شق کے تحت درست اور جائز کہی جا سکتی ہے۔ اگر سب معاملات چیف جسٹس کو ہی دیکھنے ہیں تو ملک میں دیگر اداروں کے قیام کی کیا ضرورت باقی رہ جائے گی۔ اس وقت عدالت عظمی جس عدالتی کلچر کو فروغ دے رہی ہے اس کی روشنی میں تو یہ محسوس ہو تا ہے کہ ہر صبح ہر محکمہ کے اعلیٰ افسران اور وزیر دست بستہ ججوں کے سامنے حاضر ہوں اور اپنی کوتاہیوں پر بینچ میں شامل قانون کا جبہ پہنے ججوں کی ڈانٹ ڈپٹ کا نشانہ بنیں۔ اس کے بعد وہ اگلے روز کے لئے ہر جج کی خوشی اور خواہش کے مطابق معلومات لے کر حاضر ہونے کی تیاری کریں۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کو سزا دے کر یہ اصول بھی طے کیا گیا ہے کہ اب ملک کے اینکر اور صحافی بھی اس فہرست میں شامل کرلئے گئے ہیں جو سپریم کورٹ کی ’ہٹ لسٹ‘ پر ہیں۔ یہ صورت حال ملک میں زبوں حالی اور متعدد قسم کے دباؤ کا شکار صحافت کے لئے نہایت تشویشناک ہے۔ اس پیشہ سے وابستہ لوگ پہلے ہی حکومتی اداروں، ایجنسیوں ، دہشت گرد گروہوں کے علاوہ مالکان کے کمرشل مفادات کے اسیر ہیں۔ ان سب مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اگر کوئی صحافی یا اینکر کوئی ایسا کام کرنا چاہتا ہے جو معلومات کی فراہمی اور رائے عامہ کی تشکیل میں کردار ادا کرسکتا ہے تو اب اسے یہ کام کرتے ہوئے سو مرتبہ سوچنا پڑے گا کہ کہیں اس کا کوئی لفظ کسی اعلیٰ عدالت کے مزاج نازک پر گراں نہ گزرے۔ یہ طریقہ کسی بھی صحافی کے لئے پیشہ وارانہ خدمات سرانجام دینے کے لئے سنگین قدغن کی حیثیت رکھتا ہے۔ ملک کے صحافیوں اور ان کی نمائیندہ تنظیموں کو اس بارے میں واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی دوسرے سرکاری ادارے کی طرح ملک کی عدالتوں کو بھی صحافیوں کے پیشہ ورانہ امور میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کا پروگرام بند کرکے ایک فرد کو سزا نہیں دی بلکہ یہ اصول طے کرنے کی کوشش کی ہے کہ سپریم کورٹ ہر اس پروگرام کو بند کرسکتی ہے جو اس کے خیال میں ’مفاد عامہ‘ کے مطابق کام نہیں کرتا۔ چیف جسٹس اور اعلیٰ عدالتوں کے ججوں سے دست بستہ یہ عرض کرنے کی ضرورت ہے کہ اس طریقہ کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔ کسی عدالت کو رپورٹنگ کرنے کے طریقہ اور پیش کش کے بارے میں رائے دینے یا اسے نامناسب سمجھتے ہوئے بند کرنے کا حق حاصل نہیں ہو نا چاہئے۔ البتہ اگر کوئی صحافی کسی قسم کی قانون شکنی کا مرتکب ہوتا ہے تو اسے زاتی حیثیت میں سزا دی جاسکتی ہے۔ کسی پروگرام کو بند کرنے سے ایک طرف ایک صحافی یا اینکر کو اس کے ’روزگار‘ سے محروم کیا گیا ہے تو دوسری طرف یہ اصول طے کیا گیا ہے کہ جو مواد کسی عدالت کی مرضی اور خواہش کے مطابق نہیں ہوگا، اسے نشر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ کہنا بے حد ضروری ہے کہ جھوٹی اور غلط خبروں کی ترسیل کو روکنا سب سے پہلے کسی بھی میڈیا ادارے کے نیوز ایڈیٹر کا کام ہے۔ اس کے بعد صحافی تنظیموں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس قسم کے رجحان کا نوٹس لیں اور متعلقہ پروگرام یا خبر کو مسترد کرنے کے لئے ایسا میکنزم اختیار کریں کہ آئیندہ دیگر ادارے اور صحافی ایسی غلطی کرنے کا حوصلہ نہ کریں۔ اگر عدالتیں خبروں کی چھان پھٹک کرنے کے لئے اپنا اختیار استعمال کرنے لگیں گی اور سرکاری اداروں اور افسروں کے ذریعے خبروں کی تصدیق کا کام لیا جائے گا تو اس سے ایک ایسے پیشہ میں عدالتی مداخلت کی افسوسناک روایت کا آغاز ہوگا جو آزادی اظہار اور صحافی کی خود مختاری کے لئے خطرے کی گھنٹی کے مترادف ہے۔ یہ طریقہ کار کسی بھی جمہوری نظام میں بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔ اس سارے معاملہ کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس قسم کی رپورٹنگ ملک میں منفی صحافیانہ رجحان کے باعث دیکھنے میں آتی ہے۔ کیوں کہ مختلف میڈیا ہاؤسز اور اینکرز اپنی مقبولیت کو بڑھانے اور پروگرام کی ریٹنگ میں اضافہ کے لئے ایسے ہتھکنڈے اختیار کرتے ہیں اور حساس موضوعات پر بے بنیاد یا قیاس پر مبنی خبروں کو ’باخبر ذرائع‘ سے حاصل ہونے والی معلومات کے طور پر پیش کرکے سنسی خیزی اور ہیجان پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ تاہم اس کی روک تھام نہ تو پیمرا یا اس قسم کے سرکاری اداروں کے ذریعے پروگرام بند کرکے کی جاسکتی ہے اور نہ ہی عدالتوں کی مدخلت سے یہ معاملہ حل ہو سکتا ہے۔ اس کے لئے ملک کے دیگر سب اداروں کی طرح صحافیوں کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا اور خود احتسابی کا مؤثر اور قابل عمل نظام استوار کرنا ہوگا۔ صحافیوں اور ان کے نمائیندوں کی کمزوریوں اور بے عملی کی وجہ سے ہی پیمرا جیسا بیوروکریٹک ادارہ الیکٹرانک میڈیا کا نگران بنا ہؤا ہے اور عدالتیں اینکرز کی گوشمالی کرنے کا قصد کررہی ہیں۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف مقدمہ کی کارروائی کے آغاز میں سپریم کورٹ نے ملک کے نامور صحافیوں اور اینکز کو ایک دن کے نوٹس پر لاہور میں حاضر ہونے کا حکم دیا تھا۔ اس طلبی کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں تھا۔ ان لوگو ں کو عدالتی معاون کا درجہ بھی نہیں دیاگیا تھا لیکن کسی بھی صحافی نے سپریم کورٹ کے اس غیر ضروری نوٹس کو مسترد کرنا یا چیلنج کرنا ضروری نہیں سمجھا۔ نہ ہی اس موقع پر عدالت میں طول طویل تقریر کرنے والے پاکستان کے صف اوّل کے صحافیوں نے عدالت کو ایک اینکر اور پروگرام کے خلاف کارروائی سے باز رہنے کی تلقین کرنے کی کوشش کی ۔ بلکہ ڈاکٹڑ شاہد مسعود سے ضرور یہ کہا گیا کہ وہ عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لیں۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے جو معافی اس وقت نہیں مانگی وہ منگل کو عدالتی کارروائی کے دوران ہاتھ باندھ کر مانگتے رہے اور بعد میں عدالت کے حکم پر غیر مشروط تحریری معافی نامہ بھی جمع کروادیا۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر ڈاکٹر شاہد مسعود سے بات چیت کرتے ہوئے ایک اسکول ماسٹر کی طرح کی ان کی سرزنش کی اور کہا کہ وہ ان کے دل کا حال جانتے ہیں۔ دل کا حال جان کر فیصلہ کرنے والے چیف جسٹس کو یہ بھی بتانا چاہئے تھا کہ تین ماہ کی پابندی کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود جب اسکرین پر دوبارہ جلوہ افروز ہوں گے تو کیا وہ اپنے کئے پر شرمندہ ہوں گے اور آئیندہ جھوٹی یا بے بنیاد خبر سنانے سے گریز کریں گے۔ خاطر جمع رکھی جائے کہ ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس جیسے المناک سانحہ کی وجہ سے اس حوالے سے بولے گئے جھوٹ کا نوٹس لیا تھا لیکن ملک کی سیاست اور سیاست دانوں کے بارے میں ایسے جھوٹ دن رات بولے اور بلوائے جاتے ہیں لیکن کوئی جبیں شکن آلود نہیں ہوتی۔ شاہد مسعود کو دی گئی سزا ایک صحافی کو دی گئی ہے۔ بہتر ہوتا کہ عدالت شاہد مسعود کو قانون شکنی کی صورت میں ذاتی حیثیت میں مورد الزام ٹھہراتی۔ اس فیصلہ سے تو یہ بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی صحافی غلط خبر دے گا تو اسے کام کرنے سے روک دیا جائے گا۔ کیا اس تناظر میں یہ استفسار کیا جا سکتا ہے کہ اگر ایک جج غلط فیصلہ دے گا تو کیا اسے بھی کچھ عرصہ کے لئے جج کے طور پر کام کرنے سے روکا جاسکتا ہے۔ یہ فیصلہ ملکی صحافت اور عدالتی تاریخ میں ایک بری نظیر کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ( بشکریہ : کاروان ۔۔ ناروے ) فیس بک کمینٹ Facebook Twitter WhatsApp پرنٹ کریں متعلقہ تحریریں August 9, 2020 295 سید مجاہد علی کاتجزیہ۔۔داخلی سیاسی ضروریات میں کشمیر پالیسی کا تڑکا January 1, 2022 311 نئے سال کا استقبال دنیا بھر میں آتشبازی ، پاکستان میں ہوائی فائرنگ July 30, 2021 268 عطاء الحق قاسمی کا کالم : ٹوٹے January 11, 2019 419 دواؤں کی قیمتوں میں بھی پندرہ فی صد تک اضافہ Leave a Reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name Email Website Δ مزید پڑھیں Close January 3, 2019 724 ظاہر کی آنکھ۔۔عطا ءالحق قاسمی کورونا وائرس اپ ڈیٹ Global Total Last update on: Cases Deaths Recovered Active Cases Today Deaths Today Critical Affected Countries مکمل تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں۔ زمرے جہان نسواں / فنون لطیفہ اختصارئے ادب کالم کتب نما کھیل علاقائی رنگ اہم خبریں مزاح صنعت / تجارت / زراعت حالیہ پوسٹس وسعت اللہ خان کا کالم: حقیقی آزادی کا چارہ اور بے چارا November 27, 2022 رضا ربانی لٹریری فیسٹیول ملتان میں : کہتا ہوں سچ/شاکر حسین شاکر November 27, 2022 عمران عثمانی کی رپورٹ:بھارت اور نیوزی لینڈ میچ بارش کی نذر،پاکستان ورلڈکپ 2023 کےلئے کنفرم November 27, 2022 آرمی چیف کے اثاثوں سے متعلق اعداد و شمار گمراہ کن اور مفروضوں پر مبنی ہیں: آئی ایس پی آر November 27, 2022