text
stringlengths
0
1.82k
بے شک اس واقعہ میں اہلِ بصیرت کے لیے نشانیاں ہیں
اوراس نے آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کو تمہارے لئے مسخر کر دیا ہے بےشک اس میں غورو فکر کرنے والوں کیلئے (خدا کی قدرت و حکمت کی) نشانیاں ہیں
تاکہ ہم اس (وا قعہ) کو تمہارے لئے یادگار بنا دیں اور یاد رکھنے والے کان اسے محفوظ رکھیں
اور بعض لوگ وه بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے نجات دے
اِن سے کہو کہ اِسے تو روح القدس نے ٹھیک ٹھیک میرے رب کی طرف سے بتدریج نازل کیا ہے تاکہ ایمان لانے والوں کے ایمان کو پختہ کرے اور فرماں برداروں کو زندگی کے معاملات میں سیدھی راہ بتائے اور اُنہیں فلاح و سعادت کی خوش خبری دے
قرآن کی قسم ہے جو سراسر نصیحت ہے
زناکار عورت و مرد میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ ان پر اللہ کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوئے تمہیں ہرگز ترس نہ کھانا چاہیئے اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیئے
پھر اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جو الله پر بہتان باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے بے شک گناہگاروں کابھلا نہیں ہوتا
لہٰذا اُن کو چاہیے کہ اِس گھر کے رب کی عبادت کریں
یہ لوگ سب برابر نہیں ہیں اہل کتاب میں ایسی ثابت قدم جماعت بھی ہے جو رات کے مختلف اوقات میں آیاتِ الٰہی کی تلاوت کرتی ہے اور سجدہ ریز ہوتی ہے
کہنے لگے ہم بڑے طاقتور اور بڑے لڑنے والے ہیں اور کام تیرے اختیار میں ہے سو دیکھ لے جو حکم دینا ہے
دوزخ کی آگ ہے جس کے سامنے صبح و شام وہ پیش کیے جاتے ہیں اور جب قیامت کی گھڑی آ جائے گی تو حکم ہو گا کہ آل فرعون کو شدید تر عذاب میں داخل کرو
اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ تم دونوں مصر (کے شہر) میں اپنی قوم کے لئے چند مکانات تیار کرو اور اپنے (ان) گھروں کو (نماز کی ادائیگی کے لئے) قبلہ رخ بناؤ اور (پھر) نماز قائم کرو اور ایمان والوں کو (فتح و نصرت کی) خوشخبری سنا دو
یہ آپ کے قلب پر نازل ہوا ہے تاکہ آپ لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرائیں
جو دعائیں مانگا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اپنی بیویوں اور اپنی اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک دے اور ہم کو پرہیز گاروں کا امام بنا
جو لوگ اٹھتے بیٹھتے لیٹتے خدا کو یاد کرتے ہیں اور آسمان و زمین کی تخلیق میں غوروفکر کرتے ہیں کہ خدایا تو نے یہ سب بے کار نہیں پیدا کیا ہے تو پاک و بے نیاز ہے ہمیں عذاب جہّنم سے محفوظ فرما
تو کافروں کی خرابی ہے ان کے اس دن سے جس کا وعدہ دیے جاتے ہیں
(خضرعلیہ السلام نے) کہا کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ رہ کر ہرگز صبر نہیں کرسکیں گے
اور جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیٹا الله کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا بے شک شرک کرنا بڑا بھاری ظلم ہے
اَے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو اور پھر انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو تو تمہاری طرف سے ان پر کوئی عدت لازم نہیں ہے جس کے پورے ہونے کا تم مطالبہ کر سکو لہٰذا انہیں کچھ مال دو اور بھلے طریقے سے رخصت کر دو
اور اپنے پاس سے شفقت اور پاکیزگی بھی وه پرہیزگار شخص تھا
وہ جس دن ہمارے سامنے آئیں گے کیسے سننے والے اور کیسے دیکھنے والے ہوں گے مگر ظالم آج صریح گمراہی میں ہیں
اللہ تمہاری مدد کرے گا تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور وہ تمہیں چھوڑ دے گا تو اس کے بعد کون مدد کرے گا اور صاحبانِ ایمان تو اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں
(وہ یہ) کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور میں اس کی طرف سے تم کو ڈر سنانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں
ہم نے نوحؑ کو اُس کی قوم کی طرف بھیجا اس نے کہا اے برادران قوم اللہ کی بندگی کرو اُس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے میں تمہارے حق میں ایک ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں
اللہ ہی ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے اور وہ بادل اٹھاتی ہیں پھر وہ اِن بادلوں کو آسمان میں پھیلا دیتا ہے جس طرح چاہتا ہے اور انہیں ٹکڑیوں میں تقسیم کرتا ہے پھر تُو دیکھتا ہے کہ بارش کے قطرے بادل سے ٹپکے چلے آتے ہیں یہ بارش جب وہ اپنے بندوں میں سے جن پر چاہتا ہے برساتا ہے
اور جن لوگوں نے کفر اختیار کرلیا ان کے اعمال اس ریت کے مانند ہیں جو چٹیل میدان میں ہو اور پیاسا اسے دیکھ کر پانی تصور کرے اور جب اس کے قریب پہنچے تو کچھ نہ پائے بلکہ اس خدا کو پائے جو اس کا پورا پورا حساب کردے کہ اللہ بہت جلد حساب کرنے والا ہے
(یہ مال اُن انصار کے لئے بھی ہے) جنہوں نے اُن (مہاجرین) سے پہلے ہی شہرِ (مدینہ) اور ایمان کو گھر بنا لیا تھا یہ لوگ اُن سے محبت کرتے ہیں جو اِن کی طرف ہجرت کر کے آئے ہیں اور یہ اپنے سینوں میں اُس (مال) کی نسبت کوئی طلب (یا تنگی) نہیں پاتے جو اُن (مہاجرین) کو دیا جاتا ہے اور اپنی جانوں پر انہیں ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود اِنہیں شدید حاجت ہی ہو اور جو شخص اپنے نفس کے بُخل سے بچا لیا گیا پس وہی لوگ ہی بامراد و کامیاب ہیں
اورجب ان کے پاس سچا قرآن پہنچا تو کہا کہ یہ توجادو ہے اور ہم اسے نہیں مانتے
کاف ہا یا عین صاد
اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں
اور انجانی چیزوں کے لیے ہماری دی ہوئی روزی میں سے حصہ مقرر کرتے ہیں خدا کی قسم تم سے ضرور سوال ہونا ہے جو کچھ جھوٹ باندھتے تھے
اور وہ بڑا بخشنے والا بہت محبت فرمانے والا ہے
اور یہ نہیں (ہو سکتا) کہ وه تمہیں فرشتوں اورنبیوں کو رب بنا لینے کا حکم کرے کیا وه تمہارے مسلمان ہونے کے بعد بھی تمہیں کفر کا حکم دے گا
اس نے (جواب میں) کہا کہ آپ میرے ساتھ (رہ کر) صبر نہیں کر سکتے
انہوں (ملازمین) نے کہا اگر تم جھوٹے نکلے تو اس (چور) کی سزا کیا ہے
یقیناً ہم نے اولاد آدم کو بڑی عزت دی اور انہیں خشکی اور تری کی سواریاں دیں اور انہیں پاکیزه چیزوں کی روزیاں دیں اور اپنی بہت سی مخلوق پر انہیں فضیلت عطا فرمائی
انہوں نے فرمایا تمہاری نحوست تو تمہارے ساتھ ہے کیا اس پر بدکتے ہو کہ تم سمجھائے گئے بلکہ تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو
جس دن ہرشخص موجود پائے گا اپنے سامنے اس نیکی کو جو اس نے کی تھی اور جو کچھ کہ اس نے برائی کی تھی اس دن چاہے گا کہ کاش درمیان اس کے اور درمیان اس کی برائی کے مسافت دور کی ہو اور الله تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور الله بندوں پر شفقت کرنے والا ہے
ہم نے زمین اور آسمانوں اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیل کے طور پر پیدا نہیں کیا
فرمایا تم دونوں مل کر جنت سے اترو تم میں ایک دوسرے کا دشمن ہے پھر اگر تم سب کو میری طرف سے ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کا پیرو ہو ا وہ نہ بہکے نہ بدبخت ہو
اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں (یہ کلام) ہم نے سن لیا ہے اگر ہم چاہیں تو اسی طرح کا (کلام) ہم بھی کہہ دیں اور یہ ہے ہی کیا صرف اگلے لوگوں کی حکایتیں ہیں
بیشک ان کے رب کا عذاب بے خوف ہونے کی چیز نہیں
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم (ع) کے سامنے سجدہ میں گر جاؤ (چنانچہ) ابلیس کے سوا سب سجدے میں گر گئے
وہاں کوئی لغو اور جھوٹی بات وہ نہ سنیں گے
پِن pin کوڈ درکار ہے
یہ ایک سورة ہے کہ ہم نے اتاری اور ہم نے اس کے احکام فرض کیے اور ہم نے اس میں روشن آیتیں نازل فرمائیں کہ تم دھیان کرو
یہ اللہ کی ایک سنّت ہے جو پہلے بھی گزر چکی ہے اور تم اللہ کے طریقہ میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پاؤ گے
کہہ دیجئیے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ تعالیٰ کا گواه ہونا کافی ہے وه اپنے بندوں سے خوب آگاه اور بخوبی دیکھنے والا ہے
ؤع ̧£خ1⁄2 ہا ّ ́ش ہ‎ ہك ّ̧ ̧1⁄2إ °إ °°3× ن
اس کے بعد بھی انحراف کرو تو میں نے خدائی پیغام کو پہنچادیا ہے اب خدا تمہاری جگہ پر دوسری قوموں کو لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہو بیشک میرا پروردگار ہر شے کا نگراں ہے
اور اس سے پہلے (ہم) نوح کی قوم کو (ہلاک کرچکے تھے) بےشک وہ نافرمان لوگ تھے
تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرو
پھر اس پر چھا دیا جو چھایا
اور بیشک تمہاری خُو بُو (خُلق) بڑی شان کی ہے
ان کو ہم نے تدبیر سے پیدا کیا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
وہ ایسی بیری کے درختوں میں ہوں گے جن میں کانٹے نہیں ہوں گے
وہ اللہ ہی ہے جو تخلیق کا منصوبہ بنانے والا اور اس کو نافذ کرنے والا اور اس کے مطابق صورت گری کرنے والا ہے اس کے لیے بہترین نام ہیں ہر چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے اُس کی تسبیح کر رہی ہے اور وہ زبردست اور حکیم ہے
جس صورت میں چاہا تجھے ترکیب دیا
اور یہ دولت نہیں ملتی مگر صابروں کو اور اسے نہیں پاتا مگر بڑے نصیب والا
fehler beim abrufen der vpnverbindung »%s«
اسے تو راحت ہے اور غذائیں ہیں اور آرام والی جنت ہے
اور ہر ایک کے لیے اپنے اپنے اعمال کے مطابق درجے ہیں تاکہ الله ان کے اعمال کا انہیں پورا عوض دے اور ان پر کچھ بھی ظلم نہ ہوگا
یا پھر ان کی مثال یوں سمجھو کہ آسمان سے زور کی بارش ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ اندھیری گھٹا اور کڑک چمک بھی ہے یہ بجلی کے کڑاکے سن کر اپنی جانوں کے خوف سے کانوں میں انگلیاں ٹھو نسے لیتے ہیں اور اللہ اِن منکرین حق کو ہر طرف سے گھیرے میں لیے ہوئے ہے
وہ (منافق) اُن (مومنوں) کو پکار کر کہیں گے کیا ہم (دنیا میں) تمہاری سنگت میں نہ تھے وہ کہیں گے کیوں نہیں لیکن تم نے اپنے آپ کو (منافقت کے) فتنہ میں مبتلا کر دیا تھا اور تم (ہمارے لئے برائی اور نقصان کے) منتظر رہتے تھے اور تم (نبوّتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دینِ اسلام میں) شک کرتے تھے اور باطل امیدوں نے تمہیں دھوکے میں ڈال دیا یہاں تک کہ اللہ کا اَمرِ (موت) آپہنچا اور تمہیں اللہ کے بارے میں دغا باز (شیطان) دھوکہ دیتا رہا
اور آسمانوں اور زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر ان لوگوں کا گزر ہوتا رہتا ہے اور وہ ان سے صرفِ نظر کئے ہوئے ہیں
اور جب ان کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ جس طرح کی رسالت خدا کے پیغمبروں کو ملی ہے جب تک اسی طرح کی رسالت ہم کو نہ ملے ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے اس کو خدا ہی خوب جانتا ہے کہ (رسالت کا کون سا محل ہے اور) وہ اپنی پیغمبری کسے عنایت فرمائے جو لوگ جرم کرتے ہیں ان کو خدا کے ہاں ذلّت اور عذابِ شدید ہوگا اس لیے کہ مکّاریاں کرتے تھے
اللہ وه ہے جس کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں وه تم سب کو یقیناً قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے (آنے) میں کوئی شک نہیں اللہ تعالیٰ سے زیاده سچی بات والا اور کون ہوگا
جو چیز تمہارے رب کی طرف سے تم پر اتری ہے اس کا اتباع کرو اور الله کو چھوڑ کر دوسرے دوستوں کی تابعداری نہ کرو تم لوگ بہت ہی کم نصیحت مانتے ہو
اور جب یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے حالانکہ کفر لے کر آتے ہیں اور اسی کو لیکر جاتے ہیں اور جن باتوں کو یہ مخفی رکھتے ہیں خدا ان کو خوب جانتا ہے
اور یہود کہتے ہیں کہ نصرانیوں کی بنیاد کسی شے (یعنی صحیح عقیدے) پر نہیں اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہودیوں کی بنیاد کسی شے پر نہیں حالانکہ وہ (سب اللہ کی نازل کردہ) کتاب پڑھتے ہیں اسی طرح وہ (مشرک) لوگ جن کے پاس (سرے سے کوئی آسمانی) علم ہی نہیں وہ بھی انہی جیسی بات کرتے ہیں پس اللہ ان کے درمیان قیامت کے دن اس معاملے میں (خود ہی) فیصلہ فرما دے گا جس میں وہ اختلاف کرتے رہتے ہیں
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے عادیوں کے ساتھ کیا کیا
موسیٰ نے کہا اے ہارون جب تم نے دیکھا کہ یہ لوگ گمراہ ہوگئے ہیں
اس نے فرمایا اے میری قوم میں تمہارے لیے صریح ڈر سنانے والا ہوں
اور ان میں کیا بات ہے کہ ان کو اللہ تعالیٰ سزا نہ دے حالانکہ وه لوگ مسجد حرام سے روکتے ہیں جب کہ وه لوگ اس مسجد کے متولی نہیں اس کے متولی تو سوا متقیوں کے اور اشخاص نہیں لیکن ان میں اکثر لوگ علم نہیں رکھتے
جو ہماری آنکھوں کے سا منے (ہماری نگرانی میں) چلتی تھی اور (یہ سب کچھ) اس شخص (نوح(ع)) کا بدلہ لینے کیلئے کیا گیا جس کی ناقدری کی گئی تھی
اور یہود کہتے ہیں کہ خدا کا ہاتھ (گردن سے) بندھا ہوا ہے (یعنی الله بخیل ہے) انہیں کے ہاتھ باندھے جائیں اور ایسا کہنے کے سبب ان پر لعنت ہو (اس کا ہاتھ بندھا ہوا نہیں) بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں وہ جس طرح (اور جتنا) چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور (اے محمد) یہ (کتاب) جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوئی اس سے ان میں سے اکثر کی شرارت اور انکار اور بڑھے گا اور ہم نے ان کے باہم عداوت اور بغض قیامت تک کے لیے ڈال دیا ہے یہ جب لڑائی کے لیے آگ جلاتے ہیں خدا اس کو بجھا دیتا ہے اور یہ ملک میں فساد کے لیے دوڑے پھرتے ہیں اور خدا فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا
لیکن اس پر تو اقوام متحدہ نے پابندی لگائی ہوئی ہے
(اس پر فرعون نے کہا) یہ تمہیں تمہارے ملک سے نکال دینا چاہتا ہے تو تم کیا مشورہ دیتے ہو
یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی اولاد ہے (نہیں بلکہ) وه پاک ہے زمین و آسمان کی تمام مخلوق اس کی ملکیت میں ہے اور ہر ایک اس کافرمانبردار ہے
وہ دن برحق ہے اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف پلٹنے کا راستہ اختیار کر لے
اور ان سے پہلے قوم نوح کو ہلاک فرمایا بیشک وہ فاسق لوگ تھے
اور الله کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ بے شک تم میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں لیکن وہ ڈرتے ہیں
اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی تو تم اس کے ملنے میں شک نہ کرو اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت کیا
اے میرے پیارے بیٹے تو نماز قائم رکھنا اچھے کاموں کی نصیحت کرتے رہنا برے کاموں سے منع کیا کرنا اور جو مصیبت تم پر آجائے صبر کرنا (یقین مانو) کہ یہ بڑے تاکیدی کاموں میں سے ہے
پس صبر کر اس پر جو کہتے ہیں اور سورج کے نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کر اور رات کی کچھ گھڑیوں میں اور دن کے اول اور آخر میں تسبیح کر تاکہ تجھے خوشی حاصل ہو
جس دن ان کا داؤ ں (فریب) کچھ کام نہ دے گا اور نہ ان کی مدد ہو
تم فرماؤ میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے اور اپنے منہ سیدھے کرو ہر نماز کے وقت اور اس کی عبادت کرو نرے (خالص) اس کے بندے ہوکر جیسے اس نے تمہارا آغاز کیا ویسے ہی پلٹو گے
اور چھلکتے ہوئے (شرابِ طہور کے) جام
وہ پکاریں گے اے مالک تیرا رب ہمارا کام ہی تمام کر دے تو اچھا ہے وہ جواب دے گا تم یوں ہی پڑے رہو گے
تمام (بزرگی اور) بڑائی آسمانوں اور زمین میں اسی کی ہے اور وہی غالب اور حکمت والا ہے
کاش تم اُس حالت کو دیکھ سکتے جبکہ فرشتے مقتول کافروں کی رُوحیں قبض کر رہے تھے وہ ان کے چہروں اور ان کے کولھوں پر ضربیں لگاتے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے لو اب جلنے کی سزا بھگتو
(یہ وہی ہیں) جو (لوگوں کو) االله کی راہ سے روکتے تھے اور اس میں کجی تلاش کرتے تھے اور وہ آخرت کا انکار کرنے والے تھے
اس نے مجھ کو (کتاب) نصیحت کے میرے پاس آنے کے بعد بہکا دیا اور شیطان انسان کو وقت پر دغا دینے والا ہے
(اور) کہنے لگے وائے ہو ہم پر بےشک ہم سرکش ہو گئے تھے
اور اگر وہ قائم رکھتے توریت اور انجیل اور جو کچھ ان کی طرف ان کے رب کی طرف سے اترا تو انہیں رزق ملتا اوپر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے ان میں کوئی گروہ اگر اعتدال پر ہے اور ان میں اکثر بہت ہی برے کام کررہے ہیں
اے مریم اپنے رب کی بندگی کر اور سجدہ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر
ہفتے کا دن تو ان ہی لوگوں کے لئے مقرر کیا گیا تھا جنہوں نے اس میں اختلاف کیا اور تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے
تو کیا تم بہروں کو سناؤ گے یا اندھوں کو راہ دکھاؤ گے اور انہیں جو کھلی گمراہی میں ہیں
کتنے چھوڑ گئے باغ اور چشمے