text
stringlengths
0
1.82k
قیامت کے دن نہ تمہاری رشتہ داریاں کسی کام آئیں گی نہ تمہاری اولاد اُس روز اللہ تمہارے درمیان جدائی ڈال دے گا اور و ہی تمہارے اعمال کا دیکھنے والا ہے
(بالخصوص) اس کے لئے جو تم میں سے سیدھی راه پر چلنا چاہے
اب ہم وہ برحق عذاب لے کر آئے ہیں اور ہم بالکل سچے ہیں
جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کئے اللہ نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں زمین میں اسی طرح جانشین بنائے گا جس طرح ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو بنایا تھا اور جس دین کو اللہ نے پسند کیا ہے وہ انہیں ضرور اس پر قدرت دے گا اور ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا پس وہ میری عبادت کریں اور کسی کو میرا شریک نہ بنائیں اور جو اس کے بعد کفر اختیار کرے وہی لوگ فاسق ہیں
اور
جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست (یعنی کوئی شخص کسی قوم و مذہب کا ہو) جو خدا اور روز قیامت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا تو ایسے لوگوں کو ان (کے اعمال) کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے
ہم نے دوزخ کے داروغے صرف فرشتے رکھے ہیں اور ہم نے ان کی تعداد صرف کافروں کی آزمائش کے لیے مقرر کی ہے تاکہ اہل کتاب یقین کرلیں اوراہل ایمان کے ایمان میں اضافہ ہو جائے اور اہل کتاب اور اہل ایمان شک نہ کریں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے وه اور کافر کہیں کہ اس بیان سے اللہ تعالیٰ کی کیا مراد ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے گمراه کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا یہ تو کل بنی آدم کے لیے سراسر پند ونصیحت ہے
اور اپنا ہاتھ اپنےگریبان میں ڈال دے وہ سفید بے عیب نکلے گا یہ دونوں ملا کر نونشانیاں فرعون اور اس کی قوم کی طرف لے کرجا کیونکہ وہ بدکار لوگ ہیں
سب لوگوں کے الٰہ (خدا) کی
یہ سارے رسول خوش خبری دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجے گئے تھے تاکہ اُن کو مبعوث کردینے کے بعد لوگوں کے پاس اللہ کے مقابلہ میں کوئی حجت نہ رہے اور اللہ بہرحال غالب رہنے والا اور حکیم و دانا ہے
تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وه بہت رحم کرنے والا اور بڑا مہربان ہے
نہ سورج کی یہ مجال کہ وہ (اپنا مدار چھوڑ کر) چاند کو جا پکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے نمودار ہوسکتی ہے اور سب (ستارے اور سیارے) اپنے (اپنے) مدار میں حرکت پذیر ہیں
اور ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی تکلیف سے نجات دی
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش کو معبود بنا رکھا ہے اور باوجود جاننے بوجھنے کے (گمراہ ہو رہا ہے تو) خدا نے (بھی) اس کو گمراہ کردیا اور اس کے کانوں اور دل پر مہر لگا دی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا اب خدا کے سوا اس کو کون راہ پر لاسکتا ہے بھلا تم کیوں نصیحت نہیں پکڑتے
پھر اس کے لئے راستہ کو آسان کیا ہے
اللہ جانوں کو وفات دیتا ہے ان کی موت کے وقت اور جو نہ مریں انہیں ان کے سوتے میں پھر جس پر موت کا حکم فرمادیا اسے روک رکھتا ہے اور دوسری ایک میعاد مقرر تک چھوڑ دیتا ہے بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں سوچنے والوں کے لیے
اور جب زندہ درگور کی ہوئی (لڑکی) سے پوچھا جائے گا
کیا اس نے بہت سے خداؤں کو ایک خدا بنا دیا بے شک یہ بڑی عجیب بات ہے
سوائے ایک بوڑھی عورت کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی
اور درحقیقت ہم ان کے لئے پے در پے (قرآن کے) فرمان بھیجتے رہے تاکہ وہ نصیحت قبو ل کریں
اور کہہ دو کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل مٹنے ہی والا تھا
بیشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بیشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں
آٹھ قسم کے جوڑے ہیں بھیڑ کے دو اور بکری کے دو ان سے کہئے خدا نے ان دونوں کے نر حرام کئے ہیں یا مادہ یا وہ بچے جو ان کی مادہ کے پیٹ میں پائے جاتے ہیں ذرا تم لوگ اس بارے میں ہمیں بھی خبردو اگر اپنے دعویٰ میں سچے ہو
ابراہیمؑ سے نسبت رکھنے کا سب سے زیادہ حق اگر کسی کو پہنچتا ہے تو اُن لوگوں کو پہنچتا ہے جنہوں نے اس کی پیروی کی اور اب یہ نبی اور اس کے ماننے والے اِس نسبت کے زیادہ حق دار ہیں اللہ صرف اُنہی کا حامی و مددگار ہے جو ایمان رکھتے ہوں
جو لوگ ظلم سہنے کے بعد اللہ کی خاطر ہجرت کر گئے ہیں ان کو ہم دنیا ہی میں اچھا ٹھکانا دیں گے اور آخرت کا اجر تو بہت بڑا ہے کاش جان لیں وہ مظلوم
بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ہم نے ان کے اعمال کو ان کے لئے آراستہ کردیا ہے اور وہ ان ہی اعمال میں بھٹک رہے ہیں
جو نیکی سے روکنے والا ہے حد سے بڑھ جانے والا ہے شک کرنے اور ڈالنے والا ہے
اور ہم ان کے دلوں پر (بھی) پردے ڈال دیتے ہیں تاکہ وہ اسے سمجھ (نہ) سکیں اور ان کے کانوں میں بوجھ پیدا کر دیتے ہیں (تاکہ اسے سن نہ سکیں) اور جب آپ قرآن میں اپنے رب کا تنہا ذکر کرتے ہیں (ان کے بتوں کا نام نہیں آتا) تو وہ نفرت کرتے ہوئے پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوتے ہیں
اُس دن اِنسان اُن (اَعمال) سے خبردار کیا جائے گا جو اُس نے آگے بھیجے تھے اور جو (اَثرات اپنی موت کے بعد) پیچھے چھوڑے تھے
اور قیامت کا دن وہ ہوگا جب ہم پہاڑوں کو حرکت میں لائیں گے اور تم زمین کو بالکل کھلا ہوا دیکھو گے اور ہم سب کو اس طرح جمع کریں گے کہ کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے
(لوگو) تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (یہ) اللہ کا سچا وعدہ ہے بیشک وہی پیدائش کی ابتداء کرتا ہے پھر وہی اسے دہرائے گا تاکہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے انصاف کے ساتھ جزا دے اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے پینے کو کھولتا ہوا پانی اور دردناک عذاب ہے اس کا بدلہ جو وہ کفر کیا کرتے تھے
پھر ان کے پیچھے بھیجے گئے لوگوں کو
ہم نے تُم سے پہلے جو رسُول بھی بھیجا ہے اُس کو یہی وحی کی ہے کہ میرے سوا کوئی خدا نہیں ہے پس تم لوگ میری ہی بندگی کرو
یہ رات سراسر سلامتی کی ہوتی ہے اور فجر کے طلوع ہونے تک (رہتی ہے)
اور شہر میں عورتیں گفتگوئیں کرنے لگیں کہ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اپنی طرف مائل کرنا چاہتی ہے اور اس کی محبت اس کے دل میں گھر کرگئی ہے ہم دیکھتی ہیں کہ وہ صریح گمراہی میں ہے
اور لوگوں سے اپنا رخ نہ پھیر اور زمین پر اترا کر نہ چل بے شک الله کسی تکبر کرنے والے فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا
اور کہتے ہیں کہ یہودی یا نصرانی ہو جاؤ تاکہ ہدایت پاؤ کہہ دو بلکہ ہم تو ملت ابراھیمی پر رہیں گے جو موحد تھا اور مشرکوں میں سے نہیں تھا
اللہ تعالیٰ کا حکم آپہنچا اب اس کی جلدی نہ مچاؤ تمام پاکی اس کے لیے ہے وه برتر ہے ان سب سے جنہیں یہ اللہ کے نزدیک شریک بتلاتے ہیں
کہنے لگے ہائے افسوس یقیناً ہم سرکش تھے
اے میری قوم آج بادشاہی تمہاری ہے اس زمین میں غلبہ رکھتے ہو تو اللہ کے عذاب سے ہمیں کون بچالے گا اگر ہم پر آئے فرعون بولا میں تو تمہیں وہی سمجھاتا ہوں جو میری سوجھ ہے اور میں تمہیں وہی بتاتا ہوں جو بھلائی کی راہ ہے
اس سے فرمایا گیا کہ جنت میں داخل ہو کہا کسی طرح میری قوم جانتی
اے لوگو جو ایمان لائے ہو اپنی آواز نبیؐ کی آواز سے بلند نہ کرو اور نہ نبیؐ کے ساتھ اونچی آواز سے بات کیا کرو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا کیا کرایا سب غارت ہو جائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو
جو لوگوں پر چھا جائے گا یہ درد دینے والا عذاب ہے
پھر کہو کیا میں اُن لوگوں کی نشاندہی کروں جن کا انجام خدا کے ہاں فاسقوں کے انجام سے بھی بدتر ہے وہ جن پر خدا نے لعنت کی جن پر اُس کا غضب ٹوٹا جن میں سے بندر اور سور بنائے گئے جنہوں نے طاغوت کی بندگی کی ان کا درجہ اور بھی زیادہ برا ہے اور وہ سَوَا السّبیل سے بہت زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں
اِن سے پہلے قومِ نوح نے اور عاد نے اور بڑی مضبوط حکومت والے (یا میخوں سے اذیّت دینے والے) فرعون نے (بھی) جھٹلایا تھا
میں نے وہاں ایک عورت دیکھی جو اس قوم کی حکمران ہے اُس کو ہر طرح کا ساز و سامان بخشا گیا ہے اور اس کا تخت بڑا عظیم الشان ہے
ہع
ان کی جزا ان کے رب کے حضور دائمی رہائش کے باغات ہیں جن کے نیچے سے نہریں رواں ہیں وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے االله اُن سے راضی ہوگیا ہے اور وہ لوگ اس سے راضی ہیں یہ (مقام) اس شخص کے لئے ہے جو اپنے رب سے خائف رہا
اور تم جدھر سے بھی (سفر پر) نکلو اپنا چہرہ (نماز کے وقت) مسجدِ حرام کی طرف پھیر لو اور (اے مسلمانو) تم جہاں کہیں بھی ہو سو اپنے چہرے اسی کی سمت پھیر لیا کرو تاکہ لوگوں کے پاس تم پر اعتراض کرنے کی گنجائش نہ رہے سوائے ان لوگوں کے جو ان میں حد سے بڑھنے والے ہیں پس تم ان سے مت ڈرو مجھ سے ڈرا کرو اس لئے کہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کردوں اور تاکہ تم کامل ہدایت پا جاؤ
انہیں المناک عذابوں کی خوشخبری سنا دو
پھر کافر کیا خیال کرتے ہیں کہ میرے سوا میرےبندوں کو اپنا کارساز بنا لیں گے بے شک ہم نے کافروں کے لیے دوزخ کو مہمانی بنایاہے
فرمایا یہ راستہ سیدھا میری طرف آتا ہے
ان سے کہئے کہ خشکی اور تری کی تاریکیوں سے کون نجات دیتا ہے جسے تم گڑگڑا کر اور خفیہ طریقہ سے آواز دیتے ہو کہ اگر اس مصیبت سے نجات دے دے گا تو ہم شکر گزار بن جائیں گے
بولے ان کو جلادو اور اپنے خداؤں کی مدد کروں اگر تمہیں کرنا ہے
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر خدا کو شریک (خدا) بناتے اور ان سے خدا کی سی محبت کرتے ہیں لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو خدا ہی کے سب سے زیادہ دوستدار ہیں اور اے کاش ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے اب دیکھ لیتے کہ سب طرح کی طاقت خدا ہی کو ہے اور یہ کہ خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
اسی زمین میں سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں پھر واپس لوٹائیں گے اور اسی سے پھر دوباره تم سب کو نکال کھڑا کریں گے
ایسے لوگوں کے لئے ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن میں ان کے (محلوں کے) نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ان کو وہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ باریک دیبا اور اطلس کے سبز کپڑے پہنا کریں گے (اور) تختوں پر تکیئے لگا کر بیٹھا کریں گے (کیا) خوب بدلہ اور (کیا) خوب آرام گاہ ہے
اور پہاڑ دھنے ہوئے رنگین اون کی طرح ہو جائیں گے
جس روز صور پھونکا جائے گا اور ہم گنہگاروں کو اکھٹا کریں گے اور ان کی آنکھیں نیلی نیلی ہوں گی
بے شک جو لوگ مؤمن یہودی نصرانی اور صابی (ستارہ پرست) کہلاتے ہیں (غرض) جو کوئی بھی واقعی اللہ اور آخرت پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو ان (سب) کے لئے ان کے پروردگار کے پاس ان کا اجر و ثواب (محفوظ) ہے اور ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے
تو (سب سے بلند وبالا) اللہ نے بھی اسے آخرت کے اور دنیا کے عذاب میں گرفتار کرلیا
اور ہر طرح کے سامان میں وسعت دے دی ہے
تو ہم نے کہا کہ اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو اس طرح خدا مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تم کو اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
یہی عذر کی طرح لگتا ہے
جو لوگ اِس کو ماننے سے خود انکار کرتے ہیں اور دوسروں کو خدا کے راستہ سے روکتے ہیں وہ یقیناً گمرا ہی میں حق سے بہت دور نکل گئے ہیں
ایمان والو جب تم میں سے کسی کی موت سامنے آجائے تو گواہی کا خیال رکھنا کہ وصیت کے وقت دو عادل گواہ تم میں سے ہوں یا پھر تمہارے غیر میں سے ہوں اگر تم سفر کی حالت میں ہو اور وہیں موت کی مصیبت نازل ہوجائے ان دونوں کو نماز کے بعد روک کر رکھو پھر اگر تمہیں شک ہو تو یہ خدا کی قسم کھائیں کہ ہم اس گواہی سے کسی طرح کا فائدہ نہیں چاہتے ہیں چاہے قرابتدار ہی کا معاملہ کیوں نہ ہو اور نہ خدائی شہادت کو چھپاتے ہیں کہ اس طرح ہم یقینا گناہگاروں میں شمار ہوجائیں گے
اللہ نے بہترین کلام اتارا ہے ایک ایسی کتاب جس کے تمام اجزاء ہم رنگ ہیں اور جس میں بار بار مضامین دہرائے گئے ہیں اُسے سن کر اُن لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں اور پھر ان کے جسم اور ان کے دل نرم ہو کر اللہ کے ذکر کی طرف راغب ہو جاتے ہیں یہ اللہ کی ہدایت ہے جس سے وہ راہ راست پر لے آتا ہے جسے چاہتا ہے اور جسے اللہ ہی ہدایت نہ دے اس کے لیے پھر کوئی ہادی نہیں ہے
جو شخص نیکی لائے گا اسے اس سے بہتر ملے گا اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے بداعمالی کرنے والوں کو ان کے انہی اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو وه کرتے تھے
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان پر ان چیزوں کا کچھ گناہ نہیں جو وہ کھا چکے جب کہ انہوں نے پرہیز کیا اور ایمان لائے اور نیک کام کیے پھر پرہیز کیا اور ایمان لائے پھر پرہیز کیا اور نیکو کاری کی اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے
قسم ہے اُن (ہواؤں) کی جو پے در پے بھیجی جاتی ہیں
اے نبی کی بیویو تم میں سے جو کوئی بے حیائی اور برائی کرے گی تو اسے دوہری سزا دی جائے گی اور یہ بات اللہ کیلئے بالکل آسان ہے
(خوب کام تو) فرمانبرداری اور پسندیدہ بات کہنا (ہے) پھر جب (جہاد کی) بات پختہ ہوگئی تو اگر یہ لوگ خدا سے سچے رہنا چاہتے تو ان کے لئے بہت اچھا ہوتا
اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں
اس کے بعد جب پہلے وعدہ کا وقت آگیا تو ہم نے تمہارے اوپر اپنے ان بندوں کو مسلّط کردیا جو بہت سخت قسم کے جنگجو تھے اور انہوں نے تمہارے دیار میں چن چن کر تمہیں مارا اور یہ ہمارا ہونے والا وعدہ تھا
اب آپ جی ایس ایم (gsm) نیٹ ورک سے متصل ہیں
یہ اس لیے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جسے پوجتے ہیں وہی باطل ہے اور اس لیے کہ اللہ ہی بلندی بڑائی والا ہے
پھر اس کے بعد ہم نے باقی ماندہ لوگوں کو غرق کر دیا
الف لام میم
اے بیٹو جا ؤ یوسف اور اس کے بھائی کا سراغ لگاؤ اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو بیشک اللہ کی رحمت سے نا امید نہیں ہوتے مگر کافر لوگ
(اے رسول(ص)) ان سے کہیے (پوچھئے) کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ کس کا ہے کہو سب کچھ اللہ ہی کا ہے اس نے مخلوق پر رحمت کرنا اپنے اوپر لازم کر لی ہے (اس لئے جلدی سزا نہیں دیتا) وہ قیامت تک جس میں کوئی شک نہیں ہے تم سب کو اکٹھا کرتا رہے گا (پھر یکجا کرکے لائے گا) جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے اور نقصان میں ڈال دیا ہے وہ ایمان نہیں لائیں گے
(جو اہلِ) اِرم تھے (اور) بڑے بڑے ستونوں (کی طرح دراز قد اور اونچے محلات) والے تھے
اس کے بعد برائی کرنے والوں کا انجام برا ہوا کہ انہوں نے خدا کی نشانیوں کو جھٹلادیا اور برابر ان کا مذاق اڑاتے رہے
نوح(ع) نے کہا اے میری قوم کیا تم نے (اس بات پر) غور کیا ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے روشن دلیل رکھتا ہوں اور اس نے مجھے اپنی رحمت بھی عطا فرمائی ہے جو تمہیں سجھائی نہیں دیتی تو کہا ہم زبردستی اسے تمہارے اوپر مسلط کر سکتے ہیں جبکہ تم اسے ناپسند کرتے ہو
ہم تو ہدایت کی بات سنتے ہی اس پر ایمان لائے چکے اور جو بھی اپنے رب پر ایمان لائے گا اسے نہ کسی نقصان کا اندیشہ ہے نہ ظلم وستم کا
کہہ دیجئے کہ وہی اس بات پر بھی قادر ہے کہ تمہارے اوپر سے یا پیروں کے نیچے سے عذاب بھیج دے یا ایک گروہ کو دوسرے سے ٹکرادے اور ایک کے ذریعہ دوسرے کو عذاب کا مزہ چکھادے دیکھو ہم کس طرح آیات کو پلٹ پلٹ کر بیان کرتے ہیں کہ شاید ان کی سمجھ میں آجائے
اے لوگو جو ایمان لائے ہو اُن لوگوں کو دوست نہ بناؤ جن پر اللہ نے غضب فرمایا ہے جو آخرت سے اسی طرح مایوس ہیں جس طرح قبروں میں پڑے ہوئے کافر مایوس ہیں
بیشک ہم اپنے پروردگار سے اس دن کا خوف کرتے ہیں جو اداسی اور سختی والا ہوگا
اور یہ (قرآن) بڑی بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے پس تم اس کی پیروی کرو اور تقویٰ اختیار کرو شاید کہ تم پر رحم کیا جائے
پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کر دیا
تو کہا جائے گا کہ اچھا اپنے شرکائ کو پکارو تو وہ پکاریں گے لیکن کوئی جواب نہ پائیں گے بلکہ عذاب ہی کو دیکھیں گے تو کاش یہ دنیا ہی میں ہدایت یافتہ ہوجاتے
اور جو شخص ان میں سے یہ کہے کہ خدا کے سوا میں معبود ہوں تو اسے ہم دوزخ کی سزا دیں گے اور ظالموں کو ہم ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں
کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے اور نہ یہ جانتے ہیں کہ کب (زندہ کرکے) اٹھائے جائیں گے
سرکشوں کا ٹھکانہ وہی ہے
حالانکہ تم کو اور جو تم بناتے ہو اس کو خدا ہی نے پیدا کیا ہے
اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور ان کے گناہ معاف کر دیتا ہے اور جانتا ہے جو تم کرتے ہو
وہ کہیں گے کہ ہم نماز گزار نہیں تھے
اگر (ان بے پناہ کرم نوازیوں کے باوجود) پھر (بھی) وہ روگردانی کریں تو فرما دیجئے مجھے اللہ کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں میں اسی پر بھروسہ کئے ہوئے ہوں اور وہ عرشِ عظیم کا مالک ہے
مسیح اس بات سے عار نہیں رکھتے کہ خدا کے بندے ہوں اور نہ مقرب فرشتے (عار رکھتے ہیں) اور جو شخص خدا کا بندہ ہونے کو موجب عار سمجھے اور سرکشی کرے تو خدا سب کو اپنے پاس جمع کرلے گا
ہم تو اپنے رب سے ایک اداس (اور) ہولناک دن سے ڈرتے ہیں
وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اس کے لئے اولاد کیونکر ہو سکتی ہے حالانکہ اس کی کوئی بیوی ہی نہیں ہے اور اسی نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور وہ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے