text
stringlengths
0
1.82k
اگر منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے اور جو مدینے (کے شہر میں) بری بری خبریں اُڑایا کرتے ہیں (اپنے کردار) سے باز نہ آئیں گے تو ہم تم کو ان کے پیچھے لگا دیں گے پھر وہاں تمہارے پڑوس میں نہ رہ سکیں گے مگر تھوڑے دن
نکل جاؤ
اور جب آپ کے رب نے موسیٰ (علیہ السلام) کو آواز دی کہ تو ظالم قوم کے پاس جا
یوسف (ع) نے کہا (اس خواب کی تعبیر یہ ہے) کہ تم متواتر سات سال کاشتکاری کروگے پھر جو فصل کاٹو اسے اس کی بالی میں رہنے دو ہاں البتہ تھوڑا سا حصہ نکال لو جسے تم کھاؤ
کیا تو نے نہیں دیکھا الله ہی بادل کو چلاتا ہے پھر اسے ملاتا ہے پھر اسے تہہ بر تہہ کرتا ہے پھر تو بارش کو دیکھتا ہے کہ اس کے بیچ میں سے نکلتی ہے اور آسمان سے جو ان میں اولوں کے پہاڑ ہیں ان میں سے اولے برساتا ہے پھر انہیں جس پر چاہتا ہے گراتا ہے اور جس سے چاہتا ہے روک لیتا ہے قریب ہے کہ اس کی بجلی کی چمک آنکھوں کو لے جائے
تم فرماؤ حق آیا اور باطل نہ پہل کرے اور نہ پھر کر آئے
(یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہارے حق میں نقصان اور نفع کا کچھ اختیار نہیں رکھتا
پھر قریب آیا اور اوپر معلق ہو گیا
ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے آراستہ کیا
آپ نے فرمایا کچھ خبر بھی ہے جنہیں تم پوج رہے ہو
اے ایمان والو جب کسی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہو جائے تو ثابت قدم رہا کرو اور اللہ کو یاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ
ہرگز نہیں بےشک بدکاروں کا نامۂ اعمال سِجِّین (قید خانہ کے دفتر) میں ہے
اے ایمان والو خدا (کی نافرمانی) سے ڈرو اور جو کچھ سود (لوگوں کے ذمے) باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو
(مسلمانو) تم پر (خدا کے رستے میں) لڑنا فرض کردیا گیا ہے وہ تمہیں ناگوار تو ہوگا مگر عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بھلی ہو اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے لئے مضر ہو اور ان باتوں کو) خدا ہی بہتر جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
اور یہ لوگ (اِسے) یاد نہیں رکھیں گے مگر جب اللہ چاہے گا وُہی تقوٰی (و پرہیزگاری) کا مستحق ہے اور مغفرت کا مالک ہے
یا یہ (نہ) کہو کہ شرک تو پہلے ہمارے بڑوں نے کیا تھا اور ہم تو ان کی اولاد تھے (جو) ان کے بعد (پیدا ہوئے) تو کیا جو کام اہل باطل کرتے رہے اس کے بدلے تو ہمیں ہلاک کرتا ہے
پھر ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر آپس میں ملامت کرنے لگے
اور (وہ وقت یاد کیجئے) جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ تم آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا اس نے کہا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے
الف لام میم را یہ الکتاب (قرآن) کی آیتیں ہیں اور جو کچھ آپ پر آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے وہ سب بالکل حق ہے لیکن اکثر لوگ (اس پر) ایمان نہیں لاتے
تو انہیں آلیا سچی چنگھاڑ نے تو ہم نے انہیں گھاس کوڑا کردیا تو دور ہوں ظالم لوگ
جو کچھ تمہیں دیا گیا ہے وہ صرف دنیٰوی زندگی کا (چند روزہ) ساز و سامان ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر بھی ہے اور زیادہ پائیدار بھی ان لوگوں کیلئے جو ایمان لائے ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں
اور کافر لوگ کہتے ہیں ان (پیغمبر اسلام(ص)) پر ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی (ہماری مرضی کے مطابق) کیوں نہیں اتاری جاتی حالانکہ تم تو بس (اللہ کے عذاب سے) ڈرانے والے ہو اور ہر قوم کے لئے ایک راہنما ہوتا ہے
وہ جس چیز پر چلتی اس کو ریزہ ریزہ کئے بغیر نہ چھوڑتی
اور ہم قرآن میں ایسی چیزیں نازل کرتے ہیں کہ وہ ایمانداروں کے حق میں شفا اور رحمت ہیں اور ظالموں کو اس سےاور زیادہ نقصان پہنچتا ہے
مجھ کو تمہارے بارے میں بڑے (سخت) دن کے عذاب کا خوف ہے
اور سب منہ حّی و قیوم کے سامنے جھک جائیں گے اور تحقیق نامراد ہوا جس نے ظلم کا بوجھ اٹھایا
پھر اگر وہ صبر کریں تو آگ ان کا ٹھکانا ہے اور اگر وہ منانا چاہیں تو کوئی ان کا منانا نہ مانے
کیا وہ شخص جو روز هقیامت بدترین عذاب کا بچاؤ اپنے چہرہ سے کرنے والا ہے نجات پانے والے کے برابر ہوسکتا ہے اور ظالمین سے تو یہی کہا جائے گا کہ اپنے کرتوت کا مزہ چکھو
یہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں ہیں جنہیں ہم حقانیت کے ساتھ آپ پر پڑھتے ہیں بالیقین آپ رسولوں میں سے ہیں
یہ حقیقت ہے کہ بیشک یہی لوگ آخرت میں خسارہ اٹھانے والے ہیں
میں ہلکا سبز لاتا ہوں
پس آپ ان کو ایک عرصہ تک ان کے نشۂ جہالت و ضلالت میں چھوڑے رکھئے
اور بہت سی بستی والوں نے اپنے رب کے حکم سے اور اس کے رسولوں سے سرتابی کی تو ہم نے بھی ان سے سخت حساب کیا اور انہیں عذاب دیا ان دیکھا (سخت) عذاب
ہمیں تو اپنے ربّ سے اُس دن کا خوف رہتا ہے جو (چہروں کو) نہایت سیاہ (اور) بدنما کر دینے والا ہے
کہ جاؤ فرعون کے پاس کہ وہ سرکش ہوگیا ہے
اور باقی ہے تمہارے رب کی ذات عظمت اور بزرگی والا
وہ دوزخ اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان گھومتے پھریں گے
وہ مُنہ سے کوئی بات نہیں کہنے پاتا مگر اس کے پاس ایک نگہبان (لکھنے کے لئے) تیار رہتا ہے
کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اس کو نطفے سے پیدا کیا پھر وہ تڑاق پڑاق جھگڑنے لگا
آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے
کیا اِن (اہلِ مکہ) کے لیے یہ کوئی نشانی نہیں ہے کہ اِسے علماء بنی اسرائیل جانتے ہیں
البتہ اعتراض ان لوگوں پر ہے جو مالدار ہیں اور پھر بھی تم سے درخواستیں کرتے ہیں کہ انہیں شرکت جہاد سے معاف رکھا جائے انہوں نے گھر بیٹھنے والیوں میں شامل ہونا پسند کیا اور اللہ نے ان کے دلوں پر ٹھپہ لگا دیا اس لیے اب یہ کچھ نہیں جانتے (کہ اللہ کے ہاں ان کی روش کا کیا نتیجہ نکلنے والا ہے)
وہ ایسے انگارے پھینک رہا ہے جیسے کوئی محل
پھر ہم ہر گروہ سے ایسے شخص کو ضرور چن کر نکال لیں گے جو ان میں سے (خدائے) رحمان پر سب سے زیادہ نافرمان و سرکش ہوگا
اور وہ (یہود تو) اس چیز (یعنی جادو) کے پیچھے (بھی) لگ گئے تھے جو سلیمان (علیہ السلام) کے عہدِ حکومت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے حالانکہ سلیمان (علیہ السلام) نے (کوئی) کفر نہیں کیا بلکہ کفر تو شیطانوں نے کیا جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور اس (جادو کے علم) کے پیچھے (بھی) لگ گئے جو شہر بابل میں ہاروت اور ماروت (نامی) دو فرشتوں پر اتارا گیا تھا وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے تھے یہاں تک کہ کہہ دیتے کہ ہم تو محض آزمائش (کے لئے) ہیں سو تم (اس پر اعتقاد رکھ کر) کافر نہ بنو اس کے باوجود وہ (یہودی) ان دونوں سے ایسا (منتر) سیکھتے تھے جس کے ذریعے شوہر اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے حالانکہ وہ اس کے ذریعے کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے مگر اللہ ہی کے حکم سے اور یہ لوگ وہی چیزیں سیکھتے ہیں جو ان کے لئے ضرر رساں ہیں اور انہیں نفع نہیں پہنچاتیں اور انہیں (یہ بھی) یقینا معلوم تھا کہ جو کوئی اس (کفر یا جادو ٹونے) کا خریدار بنا اس کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (ہوگا) اور وہ بہت ہی بری چیز ہے جس کے بدلے میں انہوں نے اپنی جانوں (کی حقیقی بہتری یعنی اُخروی فلاح) کو بیچ ڈالا کاش وہ اس (سودے کی حقیقت) کو جانتے
اور تمہیں کیا خبر کہ وہ کیا چیز ہے
وہ لوگ جو الله کے عہد کو پوراکرتے ہیں اور اس عہد کو نہیں توڑتے
ہم چائے میں چینی ڈال کے پیتے ہیں
اور اگر تم پر خدا کا فضل اور مہربانی نہ ہوتی تو ان میں سے ایک جماعت تم کو بہکانے کا قصد کر ہی چکی تھی اور یہ اپنے سوا (کسی کو) بہکا نہیں سکتے اور نہ تمہارا کچھ بگاڑ سکتے ہیں اور خدا نے تم پر کتاب اور دانائی نازل فرمائی ہے اور تمہیں وہ باتیں سکھائی ہیں جو تم جانتے نہیں تھے اور تم پر خدا کا بڑا فضل ہے
ان دونوں میں سے موتی اور مونگے برآمد ہوتے ہیں
اور جب ان کو کوئی آیت پہنچتی ہے تو یوں کہتے ہیں کہ ہم ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ ہم کو بھی ایسی ہی چیز نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی جاتی ہے اس موقع کو تو اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ کہاں وه اپنی پیغمبری رکھے عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا ہے اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سخت سزائیں
یہ تو آپ کے قدم اس سرزمین سے اکھاڑنے ہی لگے تھے کہ آپ کو اس سے نکال دیں پھر یہ بھی آپ کے بعد بہت ہی کم ٹھہر پاتے
تو بھیجا ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈی اور گھن (یا کلنی یا جوئیں) اور مینڈک اور خون جدا جدا نشانیاں تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم قوم تھی
ٹھیک ٹھیک سیدھی بات کہنے والی کتاب تاکہ وہ لوگوں کو خدا کے سخت عذاب سے خبردار کر دے اور ایمان لا کر نیک عمل کرنے والوں کو خوشخبری دیدے کہ ان کے لیے اچھا اجر ہے
اس دن آدمی اپنے بھائی سے
اس پر ابراہیمؑ نے کہا کبھی تم نے (آنکھیں کھول کر) اُن چیزوں کو دیکھا بھی جن کی بندگی تم
پس کیا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پر ہو وہ اس جیسا ہو سکتا ہے جسے اس کے برے عمل اچھے کر کے دکھائے گئے ہوں اور انہوں نے اپنی ہی خواہشوں کی پیروی کی ہو
اور جب فرشتوں نے کہا اے مریمؑ اللہ تجھے اپنے ایک فرمان کی خوش خبری دیتا ہے اُس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوگا دنیا اور آخرت میں معزز ہوگا اللہ کے مقرب بندوں میں شمار کیا جائے گا
(تب) وہ کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار پاک ہے بےشک ہم ہی قصوروار تھے
وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے
اے ایمان والے لوگو اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو یقیناً اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے
اس بات پر نظر ڈالتے ہیں کہ ہیومنز آف نیویارک نے کیسے جنوبی ایشیائی ممالک کے فوٹوگرافروں کوں متاثر کیا
اور نہ وہ مسکین کے کھانا کھلانے کی رغبت دیتا تھا
المۤ
وہ کہتی ہے کہ وہ دوبارہ درخواست دیں گی اور اگلی دفعہ انکے پاس 70 فیصد مزدوروں کے دستخط ہوں گے
ہم والا یہاں سے آپ حاصل ہو ٹھیک ہے
اور ان (منافقوں) میں (بعض) وہ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر اس نے ہمیں اپنے فضل سے (دولت) عطا فرمائی تو ہم ضرور (اس کی ر اہ میں) خیرات کریں گے اور ہم ضرور نیکو کاروں میں سے ہو جائیں گے
فرشتو ذرا ان ظلم کرنے والوں کو اور ان کے ساتھیوں کو اور خدا کے علاوہ جن کی یہ عبادت کیا کرتے تھے سب کو اکٹھا تو کرو
اور (بھی) اس کی (قدرت کی) نشانی تمہاری راتوں اور دن کی نیند میں ہے اور اس کے فضل (یعنی روزی) کو تمہارا تلاش کرنا بھی ہے جو لوگ (کان لگا کر) سننے کے عادی ہیں ان کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں
اور ہم نے تمہاری نیند کو (جسمانی) راحت (کا سبب) بنایا (ہے)
اور یہ لوگ آپ سے پہاڑوں کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ قیامت میں ان کا کیا ہوگا تو کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار انہیں ریزہ ریزہ کرکے اڑادے گا
اور فرمایا کہ تو ان میں اس کے موافق حکم کر جو الله نے تارا ہے اوران کی خواہشوں کی پیروی نہ کر اوران سے بچتا رہ کہ تجھے کسی ایسے حکم سے بہکا نہ دیں جو الله نے تجھ پر اتارا ہے پھر اگر یہ منہ موڑیں تو جان لو کہ الله کا اردہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی پاداش میں مصیبت میں مبتلا کرنے کا ہے اور لوگوں میں بہت سے نافرمان ہیں
کہہ دو الله اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو پھر اگر وہ منہ موڑیں تو الله کافروں کو دوست نہیں رکھتا
ہم قانون کی اطاعت کرنے کے پابند ہیں
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے وه ان جنتوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے چشمے جاری ہیں جہاں انہیں ہمیشگی ہوگی اپنے رب کے حکم سے جہاں ان کا خیر مقدم سلام سے ہوگا
اور کیا تمہیں اس دعوے والوں کی بھی خبر آئی جب وہ دیوار کود کر داؤد کی مسجد میں آئے
اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ اس سورت نےتم میں سے کس کے ایمان کو بڑھایا ہے سو جو لوگ ایمان والے ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو بڑھایا ہے اور وہ خوش ہوتے ہیں
اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کو وحی بھیجی کہ مصر میں اپنی قوم کے لیے مکانات بناؤ اور اپنے گھروں کو نماز کی جگہ کرو اور نماز قائم رکھو اور مسلمانوں کو خوشخبری سناؤ
اور (اے پیغمبر(ص)) صبح و شام اپنے پروردگار کو یاد کرو اپنے دل میں عجز و انکساری اور خوف و ہراس کے ساتھ اور زبان سے بھی چِلائے بغیر (یعنی دھیمی آواز کے ساتھ) اور (یادِ خدا سے) غفلت کرنے والوں میں سے نہ ہو جاؤ
جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہو جائے گا
اور ہم نے موسیٰ کے لیے ان تختیوں میں ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی ہے پس اسے مضبوطی سے پکڑ لو اور اپنی قوم کو حکم دو کہ وہ اس کی بہترین باتوں کو لے لیں (اس کے احکام پر کاربند ہو جائیں) میں عنقریب تم لوگوں کو نافرمان لوگوں کا گھر دکھا دوں گا
لیکن ہم jeanine لئے خطرہ دونوں ہیں
کہہ دیجئے کہ وہی (اللہ) ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے کان آنکھیں اور دل بنائے تم بہت ہی کم شکر گزاری کرتے ہو
اور جب ان کے پاس کوئی خبر امن یا ڈر کی پہنچتی ہے تو اسے مشہور کر دیتے ہیں اور اگر اسے رسول او راپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچاتے تو اس کی تحقیق کرتے جو ان میں تحقیق کرنے والے ہیں اوراگر تم پر الله کا فضل اوراس کی مہربانی نہ ہوتی تو البتہ تم شیطان کے پیچھے ہو لیتے سوائے چند لوگوں کے
انسان کے آگے اور پیچھے (خدا کے مقرر کردہ) نگہبان ہیں جو اللہ کے حکم سے باری باری اس کی حفاظت کرتے ہیں بے شک اللہ کسی قوم کی اس حالت کو نہیں بدلتا جو اس کی ہے جب تک قوم خود اپنی حالت کو نہ بدلے اور جب خدا کسی قوم کو (اس کے عمل کی پاداش میں) کوئی تکلیف پہنچانا چاہتا ہے تو وہ ٹل نہیں سکتی (پہنچ کر ہی رہتی ہے) اور نہ ہی اللہ کے سوا ان کا کوئی حامی و مددگار ہے
اور اگر ہم ان کے لیے آسمان میں کوئی دروازہ کھول دیں کہ دن کو اس میں چڑھتے
بات یہ ہے کہ میں ان کفار کو اور ان کے باپ دادا کو متمتع کرتا رہا یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور صاف صاف بیان کرنے والا پیغمبر آ پہنچا
اس کا ہم نشین کہے گا اے ہمارے رب میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ وہ خود ہی بڑی گمراہی میں پڑا ہوا تھا
اور اسے بولنا سکھایا
اور یقیناً ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا اور وہ اس میں پچاس سال کم ایک ہزار سال رہے پھر (آخرکار) اس قوم کو طوفان نے آپکڑا اس حال میں کہ وہ ظالم تھے
بھلا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہو جائیں گے (تو پھر زندہ کئے جائیں گے)
اور یوسف کے بھائی (کنعان سے مصر میں غلّہ خریدنے کے لیے) آئے تو یوسف کے پاس گئے تو یوسف نے ان کو پہچان لیا اور وہ ان کو نہ پہچان سکے
اور آپ اپنے رب کے نام کا ذکر کریں اور اسی کے ہو رہیں
یہ ہے ذوالقرنین کی داستان اور ہمیں اس کی مکمل اطلاع ہے
کیا یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے دنیا میں ہمیشہ رکھے گا
بےشک مجرم لوگ دوزخ کے عذاب میں ہمیشہ رہیں گے
اے ایمان والو اپنی جانوں کی حفاظت کرو جب تم ہدایت پر ہو تو کوئی گمراہ تمہارا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتا تم سب کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے اس وقت وہ تم کو تمہارے سب کاموں سے جو (دنیا میں) کئے تھے آگاہ کرے گا (اور ان کا بدلہ دے گا)
یہ shitty ایک ہے
پس اُن پر (ایک) لوط ایمان لائے اور (ابراہیم) کہنے لگے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں بیشک وہ غالب حکمت والا ہے
کس دن کے لیے ٹھہرائے گئے تھے