text
stringlengths
237
575k
زید کے والد کا انتقال ہو گیا اور وہ دیوبندی تھے اور زید صلح کلی ہے اور زید کا بڑا بھائی دیوبندی ہے زید اپنے والد کی فاتحہ کروانا چاہتا ہے کیا ایسی صورت میں زید کے والد کی فاتحہ پڑھ سکتے ہیں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی المستفی شاداب خان چشتی جواب دیوبندی وہابی اپنے عقائد باطلہ کی وجہ سے کافر مرتد ہیں بلکہ انکے کفر میں جو شک کرے وہ بھی کافر ہے حسام الحرمین شریف میں ہے من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر لہذا اس کے لیے ایصال ثواب کرنا اور ثواب پہنچنے کا اعتقاد رکھناکفر ہے جو شخص ایسا کرے اس پر توبہ فرض ہے بلکہ تجدید اسلام ونکاح بھی چاہئے ایسا ہی فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ ۶۵۳ میں ہے اوراگر ثواب پہچنے کا اعتقاد نہ رکھتاہو جب بھی ایصال ثواب کرنا حرام ہے یعنی کسی صورت میں بھی ایصال ثواب نہیں کرنا چاہئے کہ ثواب کے مستحق صرف اور صرف اہل ایمان ہیں واللہ ورسولہ اعلم بالصواب کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ ارشدی عفی عنہ ۸ جمادی الاول ۱۴۴۳ہجری بروز یکشنبہ ۲۰۲۱عیسوی Tags باب الفاتحہ Facebook Twitter جدید تر اس سے پرانی ایک تبصرہ شائع کریں 0 تبصرے براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ
آج کل لگاتار اچھی خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔ اچھی خبروں میں ایک اعلیٰ خبر یہ بھی سننے کو مل رہی ہے کہ عدالتِ عظمیٰ نے ناجائز تجاوزات اور سرکاری زمینوں پر تعمیراتی مافیا نے جو عمارتیں تعمیر کی ہیں، ان کو گرانے کا حکم دے دیا ہے اور اس کے ساتھ متروکہ املاک پر قبضوں کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔ متعلقہ اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ متروکہ املاک پر قبضوں کی ایک معتبر فہرست عدالتِ عظمیٰ کو پیش کریں۔ میں سمجھتا ہوں کہ کراچی میں مشہور زمانہ ہندو جم خانہ پر قبضہ کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران متروکہ املاک پر بےدریغ قبضوں کا معاملہ عدالتِ عظمیٰ کے نوٹس میں آیا ہے۔ بٹوارے سے پہلے برصغیر میں ایسی کوئی واردات رونما نہیں ہوتی تھی جس سے انسانیت کا سر شرم سے جھک جائے مگر بٹوارے کے بعد برصغیر کا حال قابل ستائش نہیں ہے۔ آزادیٔ اظہار کی سرحدوں کا مجھے بخوبی علم ہے۔ برصغیر میں آئے دن ہمیں سننے اور دیکھنے کو ایسی ایسی وارداتیں مل رہی ہیں کہ انسانیت کا سر ہمیشہ کیلئے جھک گیا ہے۔مگر اب بھی برصغیر میں کچھ گنتی کے لوگ ایسے ہیں جو ناجائز کو جائز بنانے والوں کے لئے مزاحمت کا بہت بڑا سبب بن کر سامنے آ رہے ہیں۔ اسی حوالے سے کراچی میں ہندو جم خانہ پر ناجائز قبضہ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اول تو ہندو جم خانہ متروکہ املاک نہیں ہے، کیونکہ ہندو جیم خانہ ہندو کمیونٹی کی املاک ہے۔ مختلف اداروں کے ہتھے چڑھنے کے بعد سندھ حکومت نے ہندو جم خانہ پر قبضہ کرلیا تھا۔ جنرل مشرف کے دور میں سندھ سرکار نے پانچ ہزار روپے ماہانہ کرائے پر ہندو جم خانہ ایک پرائیویٹ ادارے کے حوالے کردیا تھا۔ ہندو جم خانہ اب تک ان کے استعمال میں ہے۔ معاملہ عدالتِ عظمیٰ کے زیر غور ہے۔یہاں پر میں ایک چونکا دینے والے نکتہ کی طرف عدالتِ عظمیٰ کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں۔ میں کراچی کے عمر رسیدہ رہے سہے گنتی کے آخری چند لوگوں میں سے ایک ہوں۔ میں چشم دید گواہ ہوں۔ ہندو جم خانہ مختصر مگر دیدہ زیب عمارت تک محدود نہیں تھا۔ جیم خانہ کے پچھواڑے میں ایک پویلین ہے۔ پویلین کے سامنے ہندو جم خانہ کا عالیشان وسیع و عریض کرکٹ گراؤنڈ ہوتا تھا۔ یہ وہی گراؤنڈ تھا جہاں پر سندھ کے پہلے ٹیسٹ کرکٹر جے ناؤمل کھیلا کرتے تھے۔ وہ 1926کی آل انڈیا ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے ممبر تھے۔ تب کراچی میں مختلف ثقافتوں اور عقیدوں کے لوگ رہتے تھے۔ ان کی اپنی اپنی کرکٹ ٹیمیں اور کرکٹ گراؤنڈ ہوتے تھے۔ مثلاً ہندو جم خانہ کے قریب مسلم جیم خانہ ہوتا تھا بلکہ اب بھی ہے مگر وہاں کرکٹ میچز نہیں بلکہ شادیاں ہوتی ہیں۔ پارسیوں کا کرکٹ گراؤنڈ کراچی پارسی انسٹیٹیوٹ میں ہوتا تھا۔ پارسی ٹیم نے پاکستان کی پہلی کرکٹ ٹیم کو اوپننگ بیٹس مین روسی ڈنشا دیا تھا۔ اسی پارسی گراؤنڈ پر فرسٹ کلاس کرکٹ میچ میں 499رن بنا کر حنیف محمد نے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا، جو کئی برس بعد ویسٹ انڈیز کے کرکٹر برائن لارا نے 500رن بنا کر توڑا تھا۔ بین الصوبائی میچز کے لئے سندھ کرکٹ ٹیم میں مسلمان، ہندو، پارسی اور عیسائی ٹیموں کے چیدہ چیدہ کھلاڑی شامل ہوتے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قبضہ مافیا کھیلوں کے میدانوں پر قبضہ جمانے کے بعد اپنے استعمال میں لے آئے ہیں۔ ممبئی کے مشہور زمانہ آزاد میدان کی طرح کراچی کے پاس پولو گراؤنڈ ہوا کرتا تھا۔ نام تو پولو گراؤنڈ تھا، مگر وہاں پر بے شمار نوعمر اور نوجوان کرکٹ کھیلا کرتے تھے۔ اب وہاں پبلک پارک کے نام پر جو کچھ بھی بنا ہوا ہے، وہ پارک نہیں ہے۔ صدر کراچی میں جہانگیر پارک کے نام سے کرکٹ گراؤنڈ ہوا کرتا تھا جہاں دس ٹیمیں پریکٹس کرتی تھیں۔ ہفتہ وار میچز منعقد ہوتے تھے۔ رانجی ٹرافی کی طرح کراچی کے اسکولوں کے درمیان ہونے والے روبی شیلڈ کرکٹ ٹورنامنٹ کے زیادہ تر میچز جہانگیر پارک کے علاوہ کراچی پارسی انسٹیٹیوٹ مسلم جیم خانہ کراچی کوئن ایسوسی ایشن گرائونڈ اور ہندو جم خانہ میں کھیلے جاتے تھے۔ حنیف محمد، مناف، اکرام الٰہی، والس میتھائس، خالد وزیر، انتخاب عالم اور دیگر نامور کھلاڑی روبی شیلڈ سے ابھر کر سامنے آئے تھے۔ کراچی کوئن کرکٹ گرائونڈ، پرانی نمائش کے قریب ہوا کرتا تھا۔ اب وہاں پر نہ جانے کیا بنا ہوا ہے۔ صدر میں جہانگیر پارک کرکٹ گراؤنڈ مغل شہنشاہ جہانگیر سے منسوب نہیں تھا۔ یہ کرکٹ گراؤنڈ کراچی کے پارسی سخی جہانگیر کوٹھاری نے بنوایا تھا۔ انہوں نے ہی کلفٹن کا مشہور گنبد سرخ راجستھانی پتھر کی سیڑھیاں اور پاتھ وے راہ داری بنوائی تھی۔ اب جہانگیر پارک میں باغیچہ بنایا گیا ہے جہاں مختلف مافیاؤں کا سایہ منڈلاتا رہتا ہے۔ کراچی کامرس کالج کے کرکٹ گراؤنڈ پر پولیس نے قبضہ جما رکھا ہے۔ صدر کے علاقے سے غلط پارکنگ کی وجہ سے اٹھائی گئی گاڑیوں پر جرمانے کی لین دین کا کاروبار کامرس کالج کے کرکٹ میں چلتا رہتا ہے۔سر، ہندو جم خانہ کے کرکٹ گراؤنڈ پر سندھ سرکار نے پاکستان بننے کے فوراً بعد قبضہ کرلیا تھا۔ اب وہاں تین منزلہ بھدی عمارتوں کا جنگل بنا ہوا ہے، جہاں کراچی پولیس کی نفری رہتی ہے۔ گراؤنڈ کے احاطے میں ڈی آئی جی ٹریفک اور عورتوں کا تھانہ بھی کام کر رہا ہے۔ سر، یہ سینکڑوں فلیٹ متروکہ نہیں، بلکہ ہندو کمیونٹی کی املاک پر بنے ہوئے ہیں۔ (بشکریہ: روزنامہ جنگ) تحریر : امر جلیل loading... خبریں loading... اب ہم مہنگی بجلی کے متحمل نہیں ہو سکتے: وزیراعظم روس سے کم قیمت پر پیٹرول اور ڈیزل فراہم ہوگا: مصدق ملک عدالتوں اور ججز کے خلاف بیان پر اسد عمر لاہور ہائیکورٹ میں طلب عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ جنرل فیض اور جہانگیر ترین کا تھا: پرویز الٰہی کاروان کیوں اور کیا اس سفر کا آغاز 1981ء میں اوسلو سے ایک ماہنامہ کی صورت میں ہوا تھا۔ اب کاروان آن لائن پوٹل دنیا بھر میں آباد پاکستانی تارکین وطن کے میٹنگ پوائنٹ کے طور پر سامنے آرہا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے جنرل عاصم منیر کو نیا چیف آف آرمی اسٹاف اور لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی اسٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹنٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف اور لیفٹنٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی سٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بابت سمری صدر پاکستان کو ارسال کر دی گئی ہے۔ — Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) November 24, 2022 انہوں نے کہا کہ اس بابت سمری صدر پاکستان کو ارسال کردی گئی ہے۔ اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایڈوائس صدر عارف علوی کے پاس چلی گئی ہے، اب عمران خان کا امتحان ہے کہ وہ دفاع وطن کے ادارے کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں یا متنازع۔ ایڈوائس صدر علوی کے پاس چلی گئی ھے.اب عمران خان کا امتحان ھے وہ دفاع وطن کے ادارے کو مضبوط بنانا چاہتا ھے یا متنازعہ. صدر علوی کی بھی آزمائش ھے کے وہ سیاسی ایڈوائس پہ عمل کرینگےیاآئینی وقانونی ایڈوائس پہ. بحیثیت افواج کےسپریم کمانڈرادارے کو سیاسی تنازعات سےمحفوظ رکھنا انکا فرض ھے — Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 24, 2022 انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی کی بھی آزمائش ہے کہ وہ سیاسی ایڈوائس پہ عمل کریں گے یا آئینی وقانونی ایڈوائس پر، افواج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے ادارے کو سیاسی تنازعات سے محفوظ رکھنا ان کا فرض ہے۔ دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ سمری آنے کے بعد میں اور صدر پاکستان آئین و قانون کے مطابق کام کریں گے۔ سمری آنے کے بعد میں اور صدر پاکستان آئین وقانون کے مطابق کام کریں گے۔ چئیرمین عمران خان pic.twitter.com/bZ6cp2bc9R — PTI (@PTIofficial) November 24, 2022 گزشتہ روز چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ صدر مملکت عارف علوی سے میرا رابطہ ہے اور آرمی چیف کی تعیناتی کے بارے میں سمری جاتی ہے تو وہ مجھ سے مشورہ کریں گے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سمری کے حوالے سے سوال پر کہا تھا کہ میں صدر سے رابطے میں ہوں اور وہ مجھ سے مشورہ کریں گے کیونکہ یہاں تو آرمی چیف کے بارے میں پوچھنے کے لیے وزیراعظم ایک مفرور کے پاس چلا جاتا ہے میں تو پارٹی کا سربراہ ہوں، وہ مجھ سے بالکل بات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت والے کہتے ہیں کہ میں جنرل فیض حمید کو لانے کی کوشش کر رہا ہوں مگر میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ ستمبر میں جب سے یہ ڈرامہ شروع ہوا ہے میں نے یہ سوچا ہی نہیں کہ آرمی چیف کون بنے گا۔ عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے نہیں پتا کہ نیا آرمی چیف کون ہوگا مگر صدر عارف علوی اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم قانون کے اندر رہ کر کھیلیں گے۔ اس سے قبل سنیارٹی لسٹ کے مطابق قیاس کیا جارہا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر میں سے کوئی بھی چیف آف آرمی اسٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ سنبھال سکتے ہیں۔ جنرل ندیم رضا کی صدر، وزیر اعظم سے الوداعی ملاقات وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے الوداعی ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے جنرل ندیم رضا کی دفاع وطن کو مزید مضبوط بنانے اور آرمی کے ادارے کے لیے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیر اعظم نے جنرل ندیم رضا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے آپ کی خدمات پر فخر ہے اور آپ جیسے باوقار اور باصلاحیت افسر نے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے منصب پر نہایت شاندار خدمات انجام دیں۔ ادھر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے بھی الوداعی ملاقات کی۔ جمعرات کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے ملکی دفاع کے لیے جنرل ندیم رضا کی خدمات کو سراہا اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ نئے آرمی چیف کے تقرر کا معاملہ یاد رہے کہ سبکدوش ہونے والے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو دراصل 2019 میں ریٹائر ہونا تھا تاہم ان کی ریٹائرمنٹ سے تین ماہ قبل وزیر اعظم عمران خان نے اگست 2019 میں ان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کردی تھی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے قیاس آرائیاں زیر گردش تھیں کہ وہ ایک مرتبہ پھر توسیع لینے جارہے ہیں لیکن چند ماہ قبل خود آرمی چیف نے ان تمام تر افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس سال ریٹائر ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بعد میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کم از کم دو مواقع پر ان کے ریٹائرمنٹ کے منصوبوں کی تصدیق کی تھی جبکہ گزشتہ چند مہینوں میں خود آرمی چیف نے بھی دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ان کا ملازمت جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اگلے آرمی چیف کی تقرری کو موجودہ سیاسی منظرنامے میں انتہائی اہم تصور کیا جارہا ہے جہاں رواں سال کامیاب تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک مسلسل سیاسی بحران اور افواہوں کی زد میں ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ریٹائرمنٹ پلان کے بارے میں شکوک و شبہات اتنے زیادہ تھے کہ جب عمران خان کو عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ ان کے خلاف سیاسی اقدام جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے منسلک ہے اور آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسی وجہ سے عمران خان نے تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت کی توسیع کی پیشکش کی تھی۔ جنرل باجوہ نے بالآخر یکم نومبر کو آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ کے دورے کے ساتھ فارمیشنز کے اپنے الوداعی دوروں کا آغاز کیا تھا اور اگلے دن مسلح افواج کی اسٹریٹیجک فورسز کمانڈ کا دورہ کیا تھا۔ → 30 سال پرانے بیضے سے پیدا ہونے والے جڑواں بچے، جو والد سے ’صرف پانچ سال چھوٹے‘ ہیں کسی اور ہی دنیا کا باسی ← اس سے متعلقہ خبریں بھی پڑھیں: ایران امریکہ کشیدگی: ’پاکستان کسی علاقائی تنازعے میں فریق نہیں بنے گا‘ ہلاکتوں کی تعداد 3000 سے زیادہ، بڑے شہر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کیسے روک سکتے ہیں؟ کورونا وائرس: ملک میں کیسز 3 لاکھ 2 ہزار سے زائد، 2 لاکھ 89 ہزار 806 صحتیاب اپنی رائے کا اظہار کریں حذف کریں Your email address will not be published. Required fields are marked * اپنا تبصرہ تحریر کریں نام* ای-میل* ویب سائٹ / بلاگ Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Type in the text displayed above Δ گوشہ خاص سید عاصم منیر کا عہد! عرفان صدیقی 14 گھنٹے پہلے سردیوں کا مختصر سا دن ہو یا دہکتی گرمیوں کا طویل، سورج کو غروب ہونا ہی ہوتا ہے۔ تین سال غزل عرفان صدیقی 5 دن پہلے بلاگ تیرے معصوم سوالوں سے پریشان ہوں میں شکیلہ شیر علی 2 سال پہلے غور طلب بات تو یہ ہے کہ مولانا شیرانی نے یہ کیوں فرض کر لیا ہے یا انکی سوچ اس کورونا کیساتھ انگلینڈکرکٹ سریز! شیخ خالد زاہد 2 سال پہلے کورونا کیساتھ ہمیں کہاں تک جانا ہے اس کا حتمی جواب دینا ابھی تک نا ممکن ہے، جب تک باقاعدہ بچے کی تربیت اور شخصیت ڈاکٹر افشاں ہما 2 سال پہلے اکثر سوشل میڈیا پر جنسی امتیاز جیسے موضوعات میں لوگوں کا ایک عام جواب یہ ہوتا ہے کہ مرد کی کالم ایران میں حجاب پہننے پر احتجاج اور سیاست! فہیم اختر (یو۔ کے) 1 ہفتہ پہلے لیجئے ایک بار پھر" حجاب" پر سیاست گرمایا۔ لیکن حجاب کا معاملہ نہ یورپ سے ہے، نہ ہندوستان سے ہے، نئی جامعات کے قیام پر پابندی! ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر 1 ہفتہ پہلے اخباری اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے ہائیر رایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر مختار انگلینڈ بنی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ چمپئین فہیم اختر (یو۔ کے) 1 ہفتہ پہلے کرکٹ کھیلنا یا کرکٹ کا شیدائی ہونا ہر ہندوستانی اور پاکستانی جسے اپنا اخلاقی فرض سمجھتے ہیں۔کیا بچہ، کیا بڑا دبے پاؤں چلی آتی ہے خزاں عامربن علی 2 ہفتے پہلے پت جھڑ کتنا خوبصورت لفظ ہے۔موسم کا نام ہونے کے ساتھ ساتھ اس رت کے دوران بیتنے والے قدرتی حالات ہفتہ بھر کی مقبول ترین پاکستان میں تنازعات کی شکار فلم ’جوائے لینڈ‘ ایک اور عالمی ایوارڈ کے لیے نامزد ایڈمن ڈیسک 1 ہفتہ پہلے مرد کو خواجہ سرا سے محبت کرتے ہوئے دکھانے پر تنازع کا شکار بننے والی ہدایت کار صائم صادق کی کورونا کے بعد کینسر کی تشخیص سست روی کا شکار ایڈمن ڈیسک 1 ہفتہ پہلے ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا میں 2019 کے آخر میں کورونا کے پھیلنے کے بعد مختلف صدر مملکت سے اسحٰق ڈار کی ملاقات، آرمی چیف کے تقرر پر تبادلہ خیال ایڈمن ڈیسک 1 ہفتہ پہلے ملک کی مجموعی معاشی صورتحال اور اہم تقرری کے معاملے پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وفاقی وزیر خزانہ ٹوئٹر کے ویریفائڈ اکاؤنٹس پر ’آفیشل‘ کے ٹیگ کا آغاز ایڈمن ڈیسک 1 ہفتہ پہلے ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد جہاں مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر متعدد نئے اچھی نیند بہتر سیکس لائف کے لیے ضروری کیوں ہے؟ ایڈمن ڈیسک 2 ہفتے پہلے نیند پر کی جانے والی اکثر تحقیق میں اسے تنہا رویہ خیال کیا جاتا ہے اس بات سے قطع نظر عمران خان کا گھڑی کے مبینہ خریدار اور جیو نیوز کے خلاف لندن اور یو اے ای میں قانونی چارہ جوئی کا اعلان
اَلحمدُ لِلّٰہ!عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی دنیا بھر میں 80سے زائد شعبہ جات کے تحت تقریباً 313 ذیلی شعبوں میں دینِ متین کی خدمت میں مصروف ہے۔ ہر آتے دن اس کی دینی خدمات کے کاموں میں اضافہ ہور ہا ہے اور اَلحمدُ لِلّٰہ ملک و بیرونِ ملک اسلامی تعلیمات کی اشاعت کا سلسلہ بڑھ رہا ہے ، اس سلسلے میں چند اہم شعبہ جات کا گزشتہ ڈیڑھ سال کا تقابلی جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔ ٭جامعاتُ المدینہ(بوائز و گرلز) : گزشتہ سال مارچ 2020ءمیں جامعاتُ المدینہ کی تعداد845تھی ، جبکہ اَلحمدُ لِلّٰہ یکم اگست 2021ء کے مطابق 282 جامعات کے اضافے کے ساتھ یہ تعداد1127ہوچکی ہے جبکہ فی سبیلِ اللہ درسِ نظامی اور فیضانِ شریعت کورس کرنے والے اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کی تعداد 60ہزار733سے بڑھ کر تقریباً 88ہزار835 ہوگئی ہے ، اور فارغُ التحصیل ہونے والوں اور والیوں کی تعداد 10 ہزار841 سے بڑھ کر تقریباً13ہزار455 ہوگئی ہے۔ ٭فیضان آن لائن اکیڈمی(بوائز و گرلز) : مارچ 2020ءمیں اس شعبے کی شاخوں (Branches) کی تعداد37تھی ، جبکہ اَلحمدُ لِلّٰہ یکم اگست 2021ء تک6 برانچز کے اضافے کے ساتھ یہ تعداد 43ہوچکی ہے۔ آن لائن کورسز کرنے والوں کی تعداد 14ہزار104 سے بڑھ کر تقریباً 20ہزار176ہوگئی ہے جبکہ اس شعبے سے تقریباً 25ہزار380سے زائد طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔ ٭بچّوں اور بچیوں کے مدارسُ المدینہ : اس شعبے کے تحت دنیا بھر میں قراٰنِ کریم کی مفت تعلیم دی جاتی ہے۔ مارچ 2020ء میں ان مدارس کی تعداد4ہزار41 تھی ، جبکہ اَلحمدُ لِلّٰہ یکم اگست 2021ء کے مطابق 609 مدارس کے اضافے کے ساتھ یہ تعداد 4650 ہوچکی ہے۔ ان مدارس میں قراٰنِ کریم کی مفت تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد 1لاکھ 79 ہزار 550 سے بڑھ کر تقریباً 2لاکھ 16ہزار 841 ہوگئی ہے جبکہ حفظِ قراٰن مکمل کرنے والوں کی تعداد تقریباً 90ہزاراور ناظرہ قراٰن مکمل کرنے والوں کی تعداد3لاکھ کے قریب ہے۔ اس کے علاوہ اَلحمدُ لِلّٰہ!حال ہی میں نابینا (Blind) بچّوں کے لئے الگ سے مدرسۃُ المدینہ(Blind) کی 4برانچز قائم کی جاچکی ہیں۔ ٭مدرسۃُ المدینہ (اسلامی بھائیوں اوراسلامی بہنوں کے لئے) : اس شعبے کے تحت دنیا بھر میں بڑی عمر کے اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو مختلف اوقات میں قراٰنِ کریم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ مارچ 2020ء میں ان مدارس کی تعداد26 ہزار717 تھی ، جبکہ اَلحمدُ لِلّٰہ یکم اگست 2021ء کے مطابق 11961 کے اضافے کے ساتھ یہ تعداد38ہزار678ہوچکی ہے۔ اور تعلیمِ قراٰن حاصل کرنے والوں کی تعداد تقریباً 1لاکھ 83ہزار4 سے بڑھ کر تقریباً 2لاکھ 29 ہزار 888ہوگئی ہے۔ تقابلی جائزہ کے علاوہ چند اہم شعبہ جات کی بہت ہی دل آراء کارکردگی بھی ملاحظہ فرمایئے ٭ “ دارُالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول “ کے نام سے25 صفرُالمظفر1432ھ مطابق31جنوری2011ء کو ایک نہایت اہم شعبہ قائم ہوا ، جس کا بُنیادی مَقْصد اُمَّتِ مُصْطفٰے کی نوخیز نسلوں کو سُنَّتوں کے سانچے میں ڈھالتے ہوئے دِینی و دُنیوی تعلیم سے آراستہ کرنا ہے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ مختصر سے عرصے میں اس وقت ملک و بیرونِ ملک ہند ، سری لنکا ، برطانیہ(UK)اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ (USA) وغیرہ میں دارُالمدینہ کے 98کیمپس (Campus) قائم ہوچکے ہیں ، جن میں پڑھنے والے بچّوں اوربچیوں(Students) کی تعداد تقریباً 25 ہزار سے زائد ہے۔ ٭ “ دارُالافتاء اہلِ سنّت “ دعوتِ اسلامی کاایک بہت ہی اہم شعبہ ہے۔ یہ شعبہ پاکستان کے مختلف شہروں میں قائم 14برانچز سے اُمّتِ مسلمہ کو درپیش شرعی مسائل کاتحریری ، زبانی ، مکتوبات ، ای میل اور واٹس ایپ کے ذریعے شرعی مسائل کے جواب فراہم کررہا ہے۔ گزشتہ صرف ایک سال میں اَلحمدُ لِلّٰہ کم وبیش 9881 تحریری ، 82ہزار 915زبانی ، ای میلز کے ذریعے تقریباً 30ہزار254اور واٹس ایپ کے ذریعے کم و بیش 14ہزار452 سوالات کے جوابات دئیے گئے ہیں۔ ٭المدینۃُ العلمیہ(Islamic Research Center) : دعوتِ اسلامی کے اس تحقیقی و تصنیفی شعبے میں اَلحمدُ لِلّٰہ تصنیف ، تالیف ، ترجمہ ، تخریج و تحقیق اور تسہیل و حواشی جیسے اہم امور انجام پاتے ہیں۔ “ المدینۃُ العلمیہ “ کی جانب سے یکم اگست2021ء تک کم و بیش 1لاکھ 21 ہزار صفحات پر مشتمل666کُتب و رَسائل پر کام ہوچکا ہے۔ ٭ٹرانسلیشن ڈیپارٹمنٹ(Translation Department) : اس شعبے کی جانب سے مجموعی طور پر3972 کُتب و رَسائل ، بیانات اور مختلف پمفلٹس کا انگلش ، چائنیز ، بنگالی ، تُرکی ، فرنچ اور ہندی سمیت دنیا کی 38زبانوں (Languages) میں ترجمہ کیا جاچکا ہے۔ نیز یہ کُتب و رَسائل دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹwww.dawateislami.net پر بھی اپ لوڈ(Upload) کر دیئے گئے ہیں۔ ٭آئی ٹی مجلس : دعوتِ اسلامی کی آئی ٹی مجلس بھی خدمتِ دین میں بھرپور حصہ لیتی ہے ، صرف 2017ء تا 2021ء دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.netسے تقریباً 1کروڑ52لاکھ66ہزار260 سےزائد لوگوں (Visitors) نے مختلف کُتب و رَسائل ڈاؤن لوڈ(Download) کئے۔ ٭مجلس خُدّامُ المَساجِد و المدارس و تعمیرات : دعوتِ اسلامی کا ایک بہت ہی اہم شعبہ ہے ، اس کے تحت ملک و بیرونِ ملک مساجد کے لئے پلاٹس کی خریداری ، تعمیر اور دیگر کئی اہم کام انجام پاتے ہیں ، یہ مجلس یکم اگست 2021ء تک اَلحمدُ لِلّٰہ 3860 سے زائد مَساجِد و مدارس تعمیر کر چکی ہے جبکہ1480زیرِتعمیرہیں اور مزید 1640 پلاٹس تعمیرات کے پروسس میں ڈالنے کی تیاری ہے۔ اسلامی بہنوں کے مختلف مد نی کاموں کی کارکردگی کی ایک جھلک اسلامی بھائیوں کی طرح اَلحمدُ لِلّٰہ اسلامی بہنوں میں بھی خوب دینی کام جاری ہیں۔ “ عالمی مجلسِ مشاورت “ کی طرف سے ملک و بیرونِ ملک کی جون 2021ء کی کارکردگی کی ایک جھلک ملاحظہ فرمایئے : (1)گھر درس تقریباً 97 ہزار468 (2)روزانہ لگنے والے مدرَسۃُ المدینہ بالغات کی تعداد تقریباً 8ہزار 756 اور پڑھنے والیوں کی تعداد تقریباً 74ہزار335ہے۔ (3) ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتِماعات کی تعداد تقریباً12 ہزار 306 ان میں شریک ہونے والیاں تقریباً 3 لاکھ20 ہزار216 ہیں۔ (4)روزانہ امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ محمد الیاس قادری صاحب کا بیان یا مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد تقریباً 1لاکھ 13 ہزار708ہے۔ Share Articles اَلحمدُ لِلّٰہ گذشتہ سال 2021ء میں جامعاتُ المدینہ کے طلبہ کے درمیان 9مقامات پر ” تحقیقی مقالہ نگاری “ کے سیشنز کا انعقاد ہوا۔ گذشتہ سال کے تجربہ کے بعد سالِ رواں 2022ء Read Article تفصیلات کے مطابق دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں 15 اگست 2022ء کو عشا کی نماز کے بعد نعت خوان اسلامی بھائیوں کا مدنی مذاکرہ منعقد ہوا Read Article شیخِ طریقت ، امیرِ اَہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ جیسی علم دوست شخصیت نے کتابوں کے مطالعے کے علاوہ صحبتِ عُلما کو بھی علمِ دین حاصل کرنے کا بہت مفید ذریعہ سمجھا Read Article دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی اطہر عطّاری کی سربراہی میں دعوتِ اسلامی کے وفد نے 31 مئی 2022ء کو ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل افتخار حسن سے کراچی میں ملاقات کی Read Article اجتماعِ پاک میں شریک امام صاحبان نے امیرِ اہلِ سنّت سے مختلف سوالات بھی کئے جن کے آپ نے علم و حکمت سے بھرپور جوابات ارشاد فرمائے۔ Read Article دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 6 مئی2022ء بروز جمعہ پتوکی میں فیضان اسلامک اسکول سسٹم کی نئی برانچ کے افتتاح کے سلسلے میں پرُوقار تقریب منعقد کی گئی Read Article نمازِجمعہ سے قبل افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس میں حاجی عبدُ الحبیب عطّاری نے تلاوتِ قراٰن مجید کی اور بارگاہِ رسالت مآب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں ہدیۂ نعت پیش کیا Read Article اس موقع پر امیرِ اہلِ سنّت کا کہنا تھا کہ درسِ نظامی کی تکمیل کا مطلب یہ نہیں کہ اب مزید علم نہیں سیکھنا ، تمام طلبہ تحصیلِ علم کا سلسلہ جاری رکھیں ، اپنے علم پر عمل کریں ، Read Article دعوتِ اسلامی کی مجلس رابطہ بالعلماء کے پاکستان سطح کے ذمہ دار مولانا حافظ افضل عطّاری مدنی نے ماہِ جنوری 2022ء میں کراچی میں قائم چند مدارسِ اہلِ سنت کا وزٹ کیا Read Article دعوتِ اسلامی کےشعبہ مدنی قافلہ کے زیرِ اہتمام 5 دسمبر 2021ء کو مدنی مرکز فیضانِ مدینہ حیدر آباد آفندی ٹاؤن میں عظیمُ الشان مدنی قافلہ اجتماع کا انعقاد کیا گیا Read Article جانشینِ امیرِاہلِ سنّت مولانا حاجی عبیدرضا عطّاری مدنی مُدَّ ظِلُّہُ العالی 19 تا 21 نومبر 2021ء تین دن کےلئے اندرونِ سندھ دَورے پر تشریف لے گئے Read Article بالخصوص FGRF کے تحت مختلف حادثات کے بعد ہونے والے ریلیف کے کاموں ، شجر کاری مہم اور تھیلیسیمیا فری پاکستان کمپین کے حوالے سے بھی بتایا Read Article Videos پیکج - دعوت اسلامی کے شعبہ جات کاتعارف Comments Security Code Post Comment ماہنامہ ایک نظر میں اوراد و وظائف نظرِ بد اور ہاتھ پاؤں کے درد سے نجات حمدونعت و منقبت قبول بندۂ دَر کا سلام کرلینا کس سے فریاد کریں پیارے رضا تیرے بعد اے دعوتِ اسلامی تِری دھوم مچی ہے دعوتِ اسلامی کہاں سے کہاں تک جاپہنچی! دعوتِ اسلامی کی ترقی کا راز دعوتِ اسلامی کےخدمت دین کے چند شعبہ جات کی کارکردگی دعوت اسلامی کی مدنی خبریں تفسیر قراٰنِ کریم حقیقی کامیابی اور اُس کے حصول کا طریقہ(تیسری اور آخری قسط) حدیث شریف اور اس کی شرح اچھے کردار کا ایک کا پیمانہ اسلامی عقائد و معلومات دیدارِ رسول اور اس کی برکتیں عقیدۂ ختمِ نبوت اور صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کا کردار مدنی مذاکرے کے سوال جواب اِنسان کے لئے کون سی چیز منحوس ہوتی ہے؟ دارالافتاء اہلسنت قرض واپس کرنے پر اس کا کچھ فیصد ریٹ مقرر کرنا کیسا؟ باتیں میرے حضور ﷺ کی پاکیزہ لوگوں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہماری کمزوریاں پھول سی بچی کا قتل سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی شانِ ختمِ نبوت فریاد دنیاکےبجائےآخرت کازیادہ سوچئے احکام تجارت قرآن پاک پڑھانے کی اُجرت لینا کیسا؟ روشن ستارے حضرت خَبَّاب بن اَرَت رضی اللہُ عنہ اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان: تعزیت و عیادت حضرت علّامہ اکرامُ المصطفیٰ اعظمی کی والدہ کے انتقال پر تعزیت پیغاماتِ امیرِ اہلِ سنّت امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کا پیغام حسن رضا عطّاری کے قاری صاحب کے نام انٹرویو مولانا عبدالحبیب عطّاری سفر نامہ رازوں کی سرزمیں(قسط:06) انقلابی کارنامے تُو مُجَدِّد بن کے آیااے امام احمد رضا آپ کے تأثرات (منتخب) علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تأثرات نئے لکھاری ختمِ نبوت احادیث کی روشنی میں حضرت شعیب علیہ السّلام کی قوم کی نافرمانیاں عورتوں میں پائی جانے والی پانچ بد شگونیاں دعائے عطّار اور رسائل کے مطالعہ کی دھوم دھام فیضانِ امام بُخاری،اِرشاداتِ امام احمد رضا،اپنی پریشانی ظاہِر کرنا کیسا؟،بادشاہ کی سڑی ہوئی لاش،کام کے اَوراد،امام مالِک کا عشقِ رسول،گھریلو جھگڑوں کا علاج،قُربانی کیوں کرتے ہیں؟
معروف امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے آئی فون 11 کی مرمت کے لیے مفت پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت صارفین اپنے فون کی ڈسپلے کی خرابی کو ٹھیک کروا سکیں گے۔ ایپل کے مطابق نومبر 2019 سے مئی 2020 کے دوران تیار کیے جانے والے آئی 11 کے ماڈلز میں صارفین کی جانب سے خرابیوں کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ خرابیاں ڈسپلے موڈیول کی ناکامی کی وجہ سے سامنے آئی ہیں اور فون صحیح کام کرنے کے لیے اسے تبدیل کرانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اب ایپل کی جانب سے اس ریپلیسمنٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے جو صرف آئی فون 11 کے صارفین کے لیے ہے، یہ پروگرام آئی فون 11 پرو اور پرو میکس کے لیے نہیں ہے۔ صارفین ایپل سپورٹ ویب سائٹ پر جا کر اپنے فون کے سیریل نمبر کی مدد سے اس پروگرام کے ذریعے اپنے فون کی خرابی دور کرا سکتے ہیں۔ Short Link Copied ٹیگز آئی فون 11 امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل Facebook Twitter Pinterest WhatsApp گزشتہ مضمونبالی وڈ اداکار شاہ رخ خان نے امریکا میں ایک نئی کرکٹ ٹیم خرید لی اگلا مضمونعالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے حوالے سے نیا بیان جاری کردیا ed1 متعلقہ مضامینزیادہ مصنف کی طرف سے 70کروڑ ڈالر سے تیار جدید امریکی بمبار طیارے بی 21 کی رونمائی اب آپ کو ٹوئٹر کافی حد تک فیس بک اور انسٹاگرام سے ملتا جلتا نظر آئے گا واٹس ایپ کی جانب سے خاموشی سے دلچسپ فیچر متعارف جواب چھوڑ دیں جواب منسوخ کریں براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں! اپنا نام یہاں درج کریں آپ نے غلط ای میل پتہ درج کیا ہے! برائے مہربانی اپنا ای میل پتہ یہاں درج کریں میرے براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ کریں اگلا وقت میں تبصرہ کریں. پاک صحافت نیٹ ایک مقبول عام معلوماتی پورٹل ہے، جس سے روزانہ ایک میلین سے زائد افراد استفادہ کرتے ہیں۔ پاک صحافت کا انگریزی ایڈیشن اگست 2007 میں شروع کیا گیا جو لاکھوں افراد تک دنیا کی آواز کامیابی سے پہچنا رہا ہے۔ پاک صحافت سے منسلک اعلیٰ تربیت یافتہ صحافی اورکمال درجے کی تحقیقی صلاحیتوں کے حامل ملٹی میڈیا ماہرین ذرائع ابلاغ کی تیز ترین دنیا سے ہم آہنگ خبریں اور عمیق تجرئیے ہمہ وقت قارئین پاک صحافت کی خاطر تیار کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
بین الاقوامی ملنہ سائٹ میں رمنی کےمفت آن لائن ڈیٹنگ کے لئے غیر ملکیوں پر اطالوی ڈیٹنگ کی ویب سائٹ ہے. ان میں سے زیادہ تر زیادہ سنگین تعلقات یا عمر کی پیمائش کی طرح شادی یا خاندان, منتخب ڈیٹنگ اٹلی میں. ہماری ویب سائٹ ہے اٹلی میں تشکیل دے دیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ سے ملنے اور پورا مردوں یا عورتوں سے اٹلی. اس سائٹ پابند نہیں ہے کو تبدیل کرنے کے لئے پیراگراف جس سے آپ کا تجربہ ہو سکتا ہے اس طرح کے جذبات مواصلات کی شادی اٹلی میں شادی اور غیر ملکیوں. وہ ایک خوشگوار اور آرام دہ اور پرسکون شخص. , تاریخ کی رات کوئی ڈور منسلک. ملنہ سائٹ Sa mga batang babae online تصویر چلیں جنسی تعارف تعلقات آن لائن ویڈیو تعارف عورت کے لئے چاہتا ہے سے ملنے آن لائن بات چیت کے ساتھ لڑکی چلیں کے خواتین کو پورا کرنے کے لئے آپ کو ایک رشتے کے لئے چیٹ متن لڑکیوں کے ساتھ رجسٹریشن چلیں رجسٹریشن کے بغیر ڈیٹنگ ویب سائٹ
عظیم ادیب اناطول فرانس کے نزدیک کوئی ادیب یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ وہ نئی بات کہہ رہا ہے، دراصل جتنی باتیں کہنے کی تھیں وہ سب پہلے ہی کہی جاچکی ہیں۔ تمام دنیا کے ادیبوں میں تصورات قدر مشترک کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ ایک جگہ لکھتا ہے ’’جب راستے پر پھول پڑے ہوں تو یہ پوچھنے کی حاجت نہیں کہ وہ راستہ کدھر جاتا ہے؟ میں تمہیں یہ مشورہ اعلیٰ دانشمندی کے موافق اور دانش مندی کے خلاف دے رہا ہوں۔ انسان کے سب مقاصد پوشیدہ ہوتے ہیں۔ میں نے خود اپنا راستہ ہر ایک سے پوچھا۔ پادری سے عالم لوگوں سے لفظوں کا جادو جگانے والے فلسفیوں سے جونا معلوم کے جغرافیہ کو جاننے کے دعوے دار ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی مجھے ٹھیک راستہ نہیں بتا سکا۔ اب میں نے جس راستے کو اپنے لیے پسند کیا ہے، اس میں مسکراتے ہوئے آسمان کے تلے گھنے درخت ہیں ، جس کا جذبہ مجھے اس راستے پر کشاں کشاں لیے جا رہا ہے ، بھلا حسن سے بہتر رہبر کون مل سکتا ہے؟ ‘‘ انگریزی ادب سے ایک اقتباس ہے۔ ’’اسپتال کے بیڈ روم پر دم توڑتے ایک بزرگ نے اپنے معالج سے کہا ڈاکٹر صاحب میرے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، جانتا ہوں میں مررہا ہوں۔ میں تو یہاں آنا ہی نہیں چاہتا تھا پر لوگ مجھے یہاں لائے ہیں۔ آپ میرے لیے پریشان مت ہوں۔ میرے جھڑ چکے بال اور میرے چہرے کی جھریوں کو دیکھیں میں بہت بوڑھا ہوچکا ہوں ، پر آپ ابھی جوان ہیں۔ میں نے اپنی زندگی سے بہت کچھ سیکھا ہے اگر آپ برا نہ مانیں تو مرنے سے پہلے میں اپنی زندگی کے کل تجربات میں سے کچھ آپ کے ساتھ باٹنا چاہوں گا جب میں چار سال کا تھا مجھے لگتا تھا یہ دنیا میرے لیے ہے پھر جب میں چودہ کو پہنچا تو دنیا کو اپنا دستور دینا چاہا تھا۔ میں سوچتا تھا مجھے کبھی نہ فنا ہونے والا انسان بننا چاہیے۔ جب میں اکیس کا ہوا تو امیر بننا چاہتا تھا پھر جب پچیس کا ہوا تو میں محبت کی تلاش میں مارا پھرتا تھا اور جب میں چالیس کا تھا تب میں سب کی مدد کرنے والا ایک مددگار انسان بننا چاہتا تھا۔ اب جب میں یہاں ہوں تو میں مرنا چاہتا ہوں۔ آپ نے دیکھا ، میں نے مختلف وقت میں بہت کچھ کرنا چاہا تھا ضرور میں خوش رہنا چاہتا تھا۔ دوسروں کو سنتے ہوئے میں نے ان کیمطابق خوش رہنے کے بہت اچھے طریقے سوچے تھے جب میں یونیورسٹی میں داخل ہونے جا رہا تھا، میں زولوجی پڑھنا چاہتا تھا ، لیکن سب نے کہا انجینئرنگ پڑھنا چاہیے اگر میں انجینئرنگ پڑھوں گا تو ایک عظیم انجینئر بنوں گا ، تو میں نے انھیں سننا۔ میری فیس ادا کرنے والا کوئی نہیں تھا ، اپنی فیس ادا کرنے کے لیے بھی مجھے خود کام کر نا پڑتا تھا ، مجھے تھرڈ ایئرکا فارم بھیجنا تھا ، جب بھیج چکا تو ان ہی لوگوں نے کہا ’’ تجھے زولوجی پڑھنا چاہیے تھا۔ جب میں اٹھائیس کا ہوا تو سب نے کہا کہ ’’ مجھے ایک خاتون کی ضرورت ہے تو میں نے انھیں سننا اور شادی کر لی ، شادی کے چھ سال بعد میں نے اپنی بیوی کو پڑوسی کے ساتھ سوتے پایا، میں نے پوچھا کیوں اور اس نے مجھے تھپڑ رسید کردیا۔ میں غصے میں تھا پر میں نے کچھ نہ کہا، اگلے دن جب میں کام سے واپس آیا تو وہ ہمارے بچوں کے ساتھ گھر سے بھاگ چکی تھی۔ اب میں اکیلا آدمی ہوں تنہا مر رہا ہوں۔ چالیس سال کی عمر میں ایک بڑا ٹھیکہ حاصل کیا میرا نام خبروں میں تھا۔ اگلے ہی دن میرے دوست اور رشتہ دار سب ہی میرے گھر پر تھے سب کے ساتھ بہت گھمبیر مسائل تھے۔ ایک ہی ہفتے میں ، میں نے اپنی تمام رقم ان پر خرچ کر دی اس وعدے پرکہ وہ واپس کریں گے ، انھوں نے وعدے کے مطابق مجھے رقم واپس نہیں کی۔ میں اپنا ٹھیکہ مکمل نہیں کر پایا اور میں چھ سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔ میں جیل میں رہا اور باہرآگیا جب میں باہر آیا تو اب وہ یہاں نہیں تھے۔ اس پورے دورانیے میں میری ایک ہی غلطی تھی جو مجھ پر اب واضح ہوئی ہے ، میں وہ آپ کو بتانا چاہتا ہوں۔ وہ یہ کہ میں اپنے آپ کو سننے سے انکاری رہا۔ میں نے اپنی ذات کو اپنے آپ کو نظر اندازکیا اور دوسروں کو سنا۔ اب جب میں یہاں ہوں تو ایک ہی شخص میرے ساتھ ہے اور وہ میری اپنی ذات ہے۔ آپ نے دیکھا کہ دوسروں کو سننا بہت اچھا عمل ہے،دوسروں سے صلاح مشورے لینا عقل مندی ہے پر اپنی ذات کو نظر انداز کرنا بہت خطرناک عمل ہے۔ خدا کے بعد صرف خود کو سنیں۔ میں جانتا ہو ں کہ فی الحال شاید میری یہ بات آپ کو سمجھ نہ آئے پر ہمیشہ یاد رکھنا میں نے آپ کو بتایا ہے کہ اپنے آپ کو سننا سیکھ لیں۔‘‘ اپنی مرضی کے خلاف اور دوسروں کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے سے زیادہ اذیت ناک کوئی اور چیز نہیں ہے۔ ہر سماج کا یہ ننگا سچ ہے کہ لوگوں کی اکثریت اپنی نہیں بلکہ دوسروں کی زندگی جی رہے ہیں۔ دوسروں کی سوچ ، سوچ رہے ہیں وہ ہیں توکچھ اور لیکن نظر آرہے کچھ اور انھیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ان جیسا کوئی دوسرا دنیا میں نہیں ہے۔ وہ سب سے الگ ہیں وہ ہی سب سے زیادہ عقل مند انسان ہیں، بس انھیں ثابت کرنے کی ضرورت ہے اور وہ صرف اپنے آپ کو سن کر ہی یہ بات ثابت کرسکتے ہیں۔ دوسروں کی سنیے ضرور لیکن مانیے صرف اپنے آپ کی۔ اپنے آپ کو عزت دیجیے اپنے آپ پر بھروسہ کیجیے ،کیونکہ آپ اپنے آپ کوکبھی دھوکہ نہیں دے سکتے۔ کبھی غلط رائے نہیں دے سکتے کبھی غلط راستے کا پتہ نہیں دے سکتے۔ نامور ماہر نفسیات ٹونی رابنزکو ایک خاتون کا بڑا تفصیلی خط موصول ہوا۔ محترم ٹونی ! مجھے ساری زندگی سوائے دکھ و تکلیف ، پریشانیوں اور پچھتاؤے کے کچھ نہیں ملا تھا۔ بچپن سے لے کر خاوند کی موت تک مجھے نہیں یاد کہ میں نے کبھی خوشی دیکھی ہو۔ ان تکالیف اور مصائب نے مجھے ایک سیریس نفسیاتی مریض بنا دیا تھا میں ایک مرض جسے Multiple Personality Disorder کہتے ہیں ، میں مبتلا تھی ، میں اپنے آپ کو 49 شخصیات کے روپ میں دیکھتی۔ یہ ساری کی ساری شخصیات ایک دوسرے سے الگ اور ایک دوسرے کے لیے مکمل اجنبی تھیں، اپنے لیے راحت تلاش کرنے کا میرے پاس ایک ہی طریقہ تھا کہ خود اذیتی کے نئے نئے پہلو تلاش کیے جائیں، اس دوران میں نے خود کشی کی کوشش کی۔ اسپتال میں مجھے جس ڈاکٹر کے زیر علاج رکھا گیا، اس نے بڑی توجہ سے میرے مسائل سنے تھے۔ اس نے مجھے یہ ترغیب دی کہ میں اپنے لیے 49 شخصیات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرکے زندگی گزارنا شروع کردوں۔ میں نے اس کی ہدایت پر عمل شروع کر دیا۔ یہ تجربہ بہت اذیت ناک ثابت ہوا تھا ، میرے لیے فیصلہ کرنا مشکل تھا کہ کس ہستی کو ختم کردوں اورکس کو زندہ رکھوں۔ ہر ایک کی اپنی ترجیحات و یادیں تھیں۔ ہر ایک کے ساتھ کچھ نہ کچھ ایسا ضرور تھا جسے میں بھلا نہیں سکتی تھی۔ میرا اور برا حال ہوگیا، میں نے دوبارہ خود کشی کرنا چاہی مگر قدرت کو ہر بار میری زندگی عزیز تھی۔ پچھلے سال مجھے آپ کی تحریریں اور پروگرام دیکھنے کا اتفاق ہوا تو مجھے احساس ہوا کہ میں صرف ایک ہوں ، 49 عورتوں کا مجموعہ نہیں۔ مجھے یہ احساس ہوا تھا کہ خوشی کا تعلق انسان کے اندر سے ہے ، یہ انسان کے اندر سے جنم لیتی ہے۔ میں نے بڑی بہادری سے ان احساسات کا مقابلہ کیا جو مجھے تکالیف پہنچا کر اپنا قیدی بنائے ہوئے تھے۔ آج میں بھرپور زندگی گذار رہی ہوں۔ آپ کی مخلص الزبتھ پیڑاک شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں ورون دھون کا ثانیہ مرزا کی محبت میں مبتلا ہونے کا انکشاف متحدہ عرب امارات نے غیرملکی مسافروں پر نئی پابندی عائد کردی کے پی اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچانے کیلیے قانونی راستہ اختیار کریں گے، اپوزیشن ڈانس شو میں گانے پر پرفارمنس دیکھ کر نورا فتیحی آبدیدہ ہوگئیں 2 کا پہاڑہ یاد نہ کرنے پر استاد نے کمسن طالبعلم کے ہاتھ پر ڈرل مشین چلادی عمران خان کے اعلان کے بعد خیبرپختونخوا کے رکن اسمبلی نے استعفی دے دیا سواتی کی گرفتاری رول آف لا ہے تو قانوناً کلبھوشن کو کتنی سزا دی گئی؟ بابر اعوان ایم 6 کرپشن اسکینڈل، ڈی سی مٹیاری لوٹی رقم کلین چٹ ملنے پر واپس کرنے کیلیے رضامند تازہ ترین سلائیڈ شوز سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان لانگ مارچ انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
سرینگر (پاک صحافت) مقبوضہ کشمیر میں آج بھارت کا یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا تاکہ دنیا کو یہ واضح پیغام دیا جاسکے کہ وہ اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یوم سیاہ منانے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس، میر واعظ عمر فاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم اوردیگر حریت رہنمائوں اورتنظیموں نے دی تھی۔ آج مقبوضہ جموں و کشمیرمیں مکمل ہڑتال کی گئی اور آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر میں بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر پوری وادی کشمیر میں مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے سخت پابندیاں نافذ اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دیں۔ بلند عمارتوں پر ماہر نشانہ باز تعینات کئے گئے تھے جبکہ سرینگرکے اسٹیڈیم جہاں بھارتی یوم جمہوریہ کی مرکزی تقریب منعقد کی گئی کی طرف جانے والی سڑکوں پر ڈرون کیمروں کے ذریعے نظر رکھی جاتی رہی۔ فوجیوں نے سرینگر میں لال چوک اور اس کے نواحی علاقوں میں بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے تلاشی کی کارروائیاں جاری رکھیں۔ بھارتی پولیس نے حریت رہنماء جاوید احمد میر کو سرینگر میں انکے دفتر پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا، حریت رہنمائوں اور تنظیموںنے اپنے الگ الگ بیانات میں مقبوضہ کشمیر، آزادکشمیر اور دنیا بھر میں 26جنوری کویوم سیاہ منانے پر کشمیری عوام کا شکریہ ادا کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار، جنرل سیکریٹری مولوی بشیراحمد اور دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں فریدہ بہن جی، دیویندر سنگھ بہل، چوہدری شاہین اقبال، جموں و کشمیر پیپلز لیگ، کشمیر تحریک خواتین اور تحریک وحدت اسلامی نے بھارت پر زوردیا ہے کہ وہ اپنے فوجی گھمنڈ سے باہر نکلے اوریوم سیاہ کے بنیادی پیغام کو سمجھے۔ غلام احمد گلزار نے کہا کہ کشمیر میں بڑی تعداد میں تعینات بھارتی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے پید ا ہونے والی جنگی صورتحال خود واضح ثبوت ہے کہ کشمیریوں نے کبھی بھی مقبوضہ علاقے میں بھارت کا کوئی قومی دن نہیں منایا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہاہے کہ دوسروں کے جمہوری حقوق پامال کر کے یوم جمہوریہ منانا جمہوریت کی روح کے خلاف ہے۔ حریت رہنمائوںنے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں قابض بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقو ق کی پامالیوں کا سخت نوٹس لیں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر حل کرائیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ نے بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پاسبان حریت اور تحریک استقلال کے زیر اہتمام آزاد کشمیر کے علاقوں چکوٹھی اور گڑھی دوپٹہ میں بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔ ریلیوں کے شرکاء جنہوں نے سیاہ جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کیلئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پتلے نذر آتش کئے۔ کشمیر کونسل یورپ کے زیر اہتمام ایک بین الاقوامی آن لائن سیمینار کے مقررین نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ذرائع ابلاغ پر قدغن سمیت بھارت کے تمام تر ظالمانہ اقدامات پر یورپ میں آواز بلند کی جانی چاہیے، ویب نار میںیورپی اور کشمیری سیاسی شخصیات، دانشوروں، عالمی اور علاقائی امور کے ماہرین اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ Short Link Copied ٹیگز بھارت بھارتی حکومت بھارتی فوج کل جماعتی حریت کانفرنس مقبوضہ کشمیر Facebook Twitter Pinterest WhatsApp گزشتہ مضمونپاکستان جنوبی افریقا ٹیسٹ سیریز، پاکستانی اسپنرز کا جادو چل گیا اگلا مضمونچینی صدر نے امریکی صدر کو دوٹوک الفاظ میں نئی سرد جنگ سے باز رہنے کی تلقین کردی ed1 متعلقہ مضامینزیادہ مصنف کی طرف سے امریکا نے شمالی کوریا پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں داعش کے جرائم پر اقوام متحدہ کی نئی تحقیقات کی اشاعت ہندوستان: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت ناقابل تردید ہے جواب چھوڑ دیں جواب منسوخ کریں براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں! اپنا نام یہاں درج کریں آپ نے غلط ای میل پتہ درج کیا ہے! برائے مہربانی اپنا ای میل پتہ یہاں درج کریں میرے براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ کریں اگلا وقت میں تبصرہ کریں. پاک صحافت نیٹ ایک مقبول عام معلوماتی پورٹل ہے، جس سے روزانہ ایک میلین سے زائد افراد استفادہ کرتے ہیں۔ پاک صحافت کا انگریزی ایڈیشن اگست 2007 میں شروع کیا گیا جو لاکھوں افراد تک دنیا کی آواز کامیابی سے پہچنا رہا ہے۔ پاک صحافت سے منسلک اعلیٰ تربیت یافتہ صحافی اورکمال درجے کی تحقیقی صلاحیتوں کے حامل ملٹی میڈیا ماہرین ذرائع ابلاغ کی تیز ترین دنیا سے ہم آہنگ خبریں اور عمیق تجرئیے ہمہ وقت قارئین پاک صحافت کی خاطر تیار کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
پی ایس ایل -4 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی شاندار فاتح : کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن میں پشاور زلمی کو شکست دے دی [ad#midle] کراچی: (دنیا اردو) کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ٹاس جیت کر… FeaturedPSLSports-News پی ایس ایل چوتھے ایڈیشن :آگیا اب “کھیل دیوانوں کا ” پاکستان میں ، عالمی ستاروں کے ساتھ Posted on March 7, 2019 پاکستان سپرلیگ کے چوتھے ایڈیشن :کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ابو ظبی سے کراچی پہنچ گئے ہیں کنگز، یونائیٹڈاورقلندرز آج پہنچ گئے. کرکٹ کےعالمی ستارے اب پاکستان میں جگمگا گے . [ad#midle] کراچی: (دنیا اردو) گلیڈی ایٹرز ٹیم کو ہوٹل سخت سیکیورٹی… FeaturedPSLSports-News پی ایس ایل 4: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اسلام آباد یونائیٹڈ سے میچ جیت لیا Posted on March 6, 2019 کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ابو ظبی کےشیخ زید کرکٹ ا سٹیڈیم میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2019 کے 26 ویں میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف 43 رنز سے کامیابی [ad#midle] ابوظبی (دنیا اردو) کوئٹہ گلیڈی ایٹرز… FeaturedPSLSports-News پی ایس ایل 4: کوئٹہ گلیڈی ایٹرزنے لاہور قلندرز کو تین وکٹ سے شکست دی Posted on February 23, 2019 شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 12 ویں میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے لاہور قلندرز کو تین وکٹ سے شکست دے دی. [ad#midle] شارجہ: (دنیا اردو)لاہور قلندرز نے 144 رنز کا ہدف کوئٹہ گلیڈی…
فرسودہ خیالات کی بنیا دپر سفید بالوں کو بڑہتی عمر سے تشبیہہ دی جاتی ہے۔ لیکن محققین کے خیال میں اس کی دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔ اس ہی نقطے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حال ہی میں امریکا اور برازیل کی جانب سے نئی تحقیق کی گئی جس کے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ ذہنی دباؤ ممکنہ طور پر بالوں کو سفید کرنے کی ایک اہم وجہ ہے۔ Source: Twitter برازیل کی یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو اور امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے چوہوں پر کی گئی اس تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جسم کے وہ خلیے جو جلد اور بالوں کے رنگ کا تعین کرتے ہیں، وہ اس تجربے میں عمل کے دوران پیدا ہونے والے ذہنی دباؤ کو برداشت نہ کر پائے اور تکلیف کے باعث انہیں نقصان پہنچا۔ تاہم کچھ عرصے بعد محققین نے اس بات کو محسوس کیا کہ حیرت انگیز طور پر ان چوہوں کے بال جو تجربہ سے قبل کالے ہوا کرتے تھے اچانک سفید ہونے لگے۔ سفید بال روکنے کے لئے ادویات بنانے کا خیال ان نتائج کی بنیاد پر محققین کی جانب سے اس موضوع پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت کا اظہار کیا گیا ہے تاکہ مستقبل کے لئے ایسی ادویات تیار کی جا سکیں جو بالوں کو سفید ہونے سے روک دیں۔ بہرحال دریافت کے بعد اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی مکمل طور پر یہ وضاحت دینے سے قاصر ہیں کہ ذہنی دباؤ کا بالوں کے سفید ہونے سے کیا تعلق ہوسکتا ہے۔ یہ تحقیق سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہے۔ جس میں سائنسدانوں نے تحقیقی عمل کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ، چوہوں میں دوران تجربہ جسم سے ایڈرینالین نامی رطوبت نکلتی ہے جس کے نتیجے میں حرکتِ قلب میں تیزی آتی ہے اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ جوعموماََ ذہنی دباؤ کا باعث بنتا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں میلانن خلیے کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ جو بالوں کو تیزی سے سفید کرنے کی وجہ بنتے ہیں۔ Source: BBC قدرتی طور پر مردوں اور عورتوں کے بالوں کا رنگ تیس کی دہائی کے بعد تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ لیکن ذہنی دباؤاس عمل کی رفتار میں تیزی کا کردار ادا کرتا ہے۔ لہٰذا ذہنی دباؤ ایک نہایت اہم مسئلہ ہے جس کے منفی اثرات ہماری سوچ سے بھی زیادہ ہیں۔ اس حوالے سے مزید تحقیق یقیناََ فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے اس تحقیق کی بنیاد پرمستقبل میں ایسی ادویات بنا دی جائیں جو انسانوں کے بالوں کو سفید ہونے سے روکنے کا کام انجام دیں۔ Share Tweet Share Share Email Recent Posts 24 Cricket England Players Ill! Pakistan’s First Test Match Against England Could Be Postponed 39 Business Luxurious & Space-Themed! Moon Resort In Dubai Worth Of $5 Billion 61 International New App War Begins! Elon Musk Claims Apple Has “Threatened To Withhold” Twitter From iOS Store Trending Posts Stage Comedian Performer Tariq Teddy Passes Away In Lahore Qatar Invites Zakir Naik to Preach Islam During FIFA World Cup Music Video Featuring Pakistani Cricket Heroes Breaks The Internet Police Man Killed In Defense Karachi By An Armed Person Urdu سردیوں میں خشکی سے کیسے چھٹکارا پائیں؟ 30 November 2022 فیروز خان کیساتھ کام نہیں کرسکتی، اقرا عزیز کا اعلان 29 November 2022 سردیوں میں موسمی بیماریوں سے بچنےکے آسان گھریلو ٹوٹکے 28 November 2022 گلوکار علی ظفر 2009 میں اغوا کے واقعے میں تاحال انصاف کے طلبگار،سوشل میڈیا پر انکشاف 28 November 2022 عتیقہ اوڈھو بہت جلد ترک ڈرامے میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائیں گی 27 November 2022 Pakistan’s NIH Issues Warning After China’s Coronavirus Takes Over! Naseeruddin Shah Expresses Unhappiness With Senior Bollywood Actors Parhlo.com is the leading open platform that represents the voice of youth with viral stories and believes in not just promoting Pakistani talent and entertainment but in liberating Pakistani youth and giving rise to young changemakers! Posts 24 England Players Ill! Pakistan’s First Test Match Against England Could Be Postponed England’s cricket squad looks like couldn’t bear the weather or food of Pakistan. Because after a... November 30, 2022 39 Luxurious & Space-Themed! Moon Resort In Dubai Worth Of $5 Billion Dubai is the hub of luxurious resorts and hotels where people experience a lavish lifestyle. That’s...
فوج کو آپ جیسا سربراہ ملنا اللہ تعالی کا خاص فضل ہے، وزیراعظم کا آرمی چیف کو فون اسحاق ڈار کی مائیکرو اکنامک استحکام کیلئے بینک آف چائنہ سے تعاون کی اپیل ن لیگ نے وزیراعلی پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی تیاری شروع کردی جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی گمنامی میں چلا جاں گا لیکن فوج سے روحانی رابطہ رہے گا، جنرل باجوہ مقبول خبریں افسوسناک سانحہ،چینی انجینئراور پاکستانی مزدور کو نکالنے کیلئے پاک فوج کا دستہ پہنچ گیا سنیپ چیٹ نے کیمرے والا چشمہ تیار کر لیا بالی ووڈ خانز کیلئے خطرے کی گھنٹیاں فواد خان نے مقبولیت کے تمام ریکارڈز توڑ دیئے جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے سربراہ مملکت کو قتل کرنے کا اعلان کر دیا سوشل میڈیا صارفین کیلئے زبردست خوشخبری۔۔ گوگل نے نئی ایپ متعارف کرا دی معروف اداکارہ شوہرسے طلاق لینے عدالت پہنچ گئی سونے کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں!! اب کتنی قیمت ہوگی؟ امریکہ کس ملک میں باغیوں کو ہتھیار فراہم کررہاہے؟ترک صدر طیب اردگان کا انکشاف کھانے سے قبل پانی پینے کے حیرت انگیز فوائد شاہد آفریدی کیلئے انضمام الحق میدان میں کود پڑے،بڑا مطالبہ کردیا 0 شیئر کریں اسٹاک ایکسچینج؛ ایک ہفتے میں سرمایہ کاروں کے 126 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے ستمبر 26, 2020 September 26, 2020 کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران مندی چھائی رہی جس کی بدولت 26سرمایہ کاروں کے ارب 57 کروڑ 4 لاکھ 75 ہزار 227 روپے ڈوب گئے۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے بھی مندی کے بادل چھائے رہے، ہفتے وار کاروبار کے 4 سیشنز میں مندی اور ایک سیشن میں محدود تیزی رونما ہوئی۔ حکومت کی جانب سے 169 درآمدی اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرکے صنعتوں کو سستاخام مال مہیاکرنیکا اقدام بھی اسٹاک مارکیٹ پر اثرانداز نہ ہوسکا بلکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی، گزشتہ دوماہ میں بجٹ خسارہ 440ارب ڈالر تک پہنچنے، موسم سرما میں قدرتی گیس کے بحران کی شدت بڑھنے سے مقامی صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں اور برآمدات متاثر ہونے کی خبروں سے سرمایہ کاروں میں اعتماد کا فقدان رہا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کورونا کی دوسری لہر سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہونے کے خدشے نے بھی سرمایہ کاروں کو محتاط رکھا۔ہفتہ وار کاروبار کے دوران تسلسل سے مندی کے باعث انڈیکس کی42000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی۔ مجموعی طور پر مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے ایک کھرب 26ارب 57کروڑ4لاکھ 75ہزار 227روپے ڈوب گئے۔ جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی گھٹ کر 78کھرب 18ارب 84 کروڑ 19 لاکھ 62 ہزار 837 روپے ہوگیا۔
نیپال: پارلیمانی وصوبائی انتخابات تکمیل کو پہنچے؛ اُمیدواروں کی قسمت بکسوں میں بند؛ رات 9 بجے سے ووٹوں کی گنتی شروع نیپال: کل (اتوار) کو ہونے والے صوبائی اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات میں کل 1 کروڑ 89 لاکھ 88 ہزار 570 افراد ووٹ ڈالیں گے پاکستان 92 کی تاریخ نہ دہرا سکا، انگلینڈ ٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمپئن بن گیا نیپال: سپریم کورٹ نے گورنر ادھیکاری کی معطلی کو خارج قرار دے دیا 19 اپریل, 2022 کاٹھمانڈو /کیئر خبر سپریم کورٹ نے نیپال راسٹرا بینک کے گورنر مہا پرساد ادھیکاری کو معطل کرنے کے حکومت کے فیصلے کے خلاف عبوری حکم جاری کیا ہے۔ جسٹس ہری پرساد پھوئیال کی سنگل بنچ نے یہ حکم جاری کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ وہ گورنر ادھیکاری کو معطل کرنے کے اپنے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرے۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اگلی سماعت کے لیے گورنر ادھیکاری کو معطل کرنے کے اپنے فیصلے کے پیچھے وجوہات پیش کرے۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی گورنر ادھیکاری اپنے منصب پر دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔ آپ کی راۓ اہم خبریں بھارت: مسلمان طالب علم کو دہشت گرد کہنے والا پروفیسر معطل نیپال پارلیمانی انتخابات: محمد اشتیاق راعی؛ اقبال میاں؛ ڈاکٹر فردوس عالم الیکشن ہار گئے آئی سی سی نے 2024 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فارمیٹ کا اعلان کردیا انڈونیشیا: جاوا میں 5.6 شدت کا زلزلہ، 56 افراد ہلاک نیپال: پارلیمانی وصوبائی انتخابات تکمیل کو پہنچے؛ اُمیدواروں کی قسمت بکسوں میں بند؛ رات 9 بجے سے ووٹوں کی گنتی شروع نیپال: کل (اتوار) کو ہونے والے صوبائی اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات میں کل 1 کروڑ 89 لاکھ 88 ہزار 570 افراد ووٹ ڈالیں گے
کورونا کے خلاف حتمی فتح ابھی دور ہے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اکثر ممالک بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے لگے ہیں جس کی وجہ سے کئی ممالک میں صورتحال بہت بہتر ہوگئی ہے ، وبا پر قابو پالیا گیاہے اور ویکسینیشن کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے ۔ لیکن دنیا اب گلوبل ویلج ہے ،سارے ممالک ایک دوسرے سے مربوط اور ایک دوسرے پر ا نحصار کرتے ہیں اسلئے جب تک پوری دنیا میں وائرس پر قابو نہیں پایا جاتا حتمی فتح کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔ یہ تو صرف ایک وائرس ہے اللہ نہ کرے لیکن مستقبل میں صحت سے متعلق اس طرح کے مزید چیلنجز بھی پیش آسکتے ہیں لہذا ٹھوس کوششوں کے بغیر اس وائرس کے خلاف جنگ میں حتمی فتح اور زیادہ ہلاکتوں اور کیسز کی تعداد میں اضافے سے بچنے اور مستقبل میں اس طرح کے چیلنجز سے اچھی طرح نمٹنے کیلئے عالمی اتحا د و تعاون کی ضرورت ہے ۔ تاہم بدقسمتی سے جب دنیا کو ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت تھی ، بعض ممالک دوسروں پر الزام تراشی اورلعن طعن میں مصروف رہے اور یکجہتی کی بجائے بین الاقوامی برادری میں تقسیم کی وجہ بنے ۔ عالمی ادارہ صحت نے اس حققت کا ادراک کرتے ہوئے مستقبل کے حوالے سے خبرادر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ وبا نے عالمی سطح پر صحت کے عالمی بحران کے لئے دنیا کی ناکافی تیاریوں کو بے نقاب کیا ہے،تاہم ممالک طویل مدتی منصوبے بنانے اور مستقبل کے بحرانوں کے لیےخا ص طور پر ابتدائی انتباہ اور نگرانی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کیلئے متحد ہوسکتے ہیں ۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کے مطابق واحد موثر احتیاط عالمی یکجہتی اور طویل مدتی تعاون کی کوشش ہے۔ چین نے عالمی سطح پر وبا کیخلاف جنگ میں نہ صرف خود فتح حاصل کی ہے بلکہ دنیا کو محفوظ بنانے میں بھی اہم کردار اد ا کیاہے ۔ چین نے اسی سے زائد ممالک کو انسداد وبا کے لیے طبی امداد فراہم کی ہے ۔ چین نے سب سے پہلے اپنے ویکسین کو گلوبل پروڈکٹ ڈکلئیر کیا اور اور ویکسین کی مقامی تیاری کے سلسلے میں کئی ممالک کی مدد کررہاہے ۔ اس کے علاوہ چینی صدر شی جن پھنگ وائرس کیخلاف جنگ میں عالمی یکجہتی اور تعاون کی بار بار اپیل کررہے ہیں۔ عالمی سطح پر معیشت کا پہیہ رواں دواں رکھنے اور اشیائے ضروریہ پوری کرنے اور عالمی سپلائی چین کو برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار اد ا کیاہے ۔ بلاشبہ چینی صدر شی جن پھنگ نے وبا کیخلاف جنگ میں عالمی سطح پر مدبرانہ اور قائدانہ کردار ادا کیاہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ سے صحت کی عالمی کانفرنس میں ور چوئل شرکت کرتے وقت صحت سے متعلق بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے عنوان سے اہم خطاب کیا۔انسداد وبا کے لیے شی جن پھنگ نے کئی تجاویز پیش کیں جن میں عوام کو اور ان کی زندگی کو ترجیح دینا ،سائنسی طریقہ کاراپنانا، مربوط و منظم انداز میں وباسے نمٹنا، اتحاد اور تعاون کو فروغ دینا، سیاست، نسل پرستی، برتری اور سازشوں سے احتراز کرنا ، عدل و انصاف اور مساوات کو فروغ دینا اور اور امتیازی سلوک کو ختم کرنا شامل ہیں ۔ شی جن پھنگ نے ایک مرتبہ پھر ویکسینیشن کے معاملے میں قوم پرستی کو ترک کرنے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے ویکسین کی فراہمی اور دستیابی کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے بڑے ممالک کو زیادہ ذمہ داری اٹھانے کی تاکید کی اور صحت کے شعبے میں چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نظامی بہتری پر زور دیا ۔ شی جن پھنگ نے اعلان کیا کہ چین آنے والے تین برسوں میں ترقی پذیر ممالک میں انسداد وبا اور اقتصادی و سماجی ترقی کی بحالی کے لیے مزید تین ارب امریکی ڈالر کی عالمی امداد فراہم کرے گا،مزید ویکسینز ،متعلقہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور پیداوار میں تعاون کو فروغ دے گا۔چین کی جانب سے ویکسین کے تعاون سے متعلق عالمی فورم کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی ۔ چینی صدر شی جن پھنگ کے خطاب نے عالمی انسداد وبا کے اہم موقع پر چین کی جانب سے انسداد وبا کے لیے سمت کا تعین اور عملی نمونہ پیش کیا ۔ شی جن پھنگ نے کانفرنس میں جو تجاویز پیش کیں ہیں وہ چین میں موثر ثابت ہوئی ہیں ۔ یہ تجاویز مختلف ممالک میں انسداد وبا کے لیے بھی مددگار ثابت ہوں گی۔ یہ تجاویز عالمی صحت عامہ کے انتظام و انصرام کے حوالے سے چینی دانش کی عکاس ہیں۔کانفرنس کے اعلامیے میں چین کی پیش کردہ دیگر تجاویز کو شامل کیا جانا چین کے تجربات اور دانش پر عالمی برادری کے اعتماد کی عکاسی ہے۔ یہ تجاویز ترقی پزیر ممالک کی انسداد وبا کی صلاحیت اور اعتماد کو بڑھانے کے لیے بھی مددگار ہیں۔ ماضی کے مقابلے میں موجودہ دنیا کو اتحاد و تعاون کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور یہی پیغام ہے جو چین انسداد وبا کے اس عمل میں بار بار دہرا رہا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ دنیا کے بعض ممالک اپنی روش تبدیل کریں ۔ وبا پر حتمی فتح ، مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے اور اقوام عالم کی صحت کی خاطر یکجہتی ،تعاون اور اتفاق کو فروغ دینا ہوگا۔ پڑھتے جائیں چینکورونا 0 شیئر FacebookTwitterWhatsAppEmailLinkedin berkudada 1805 posts 1 comments پچھلی خبر پتھر سے مزائل تک اگلی خبر دنیا سے بھوک کے مکمل خاتمے کا خواب دیکھنے والے ، یوآن لونگ پھنگ آپ یہ بھی پسند کرینگے اس رائٹر کے مزید اداکار فیروز خان نے لکس اسٹائل ایوارڈ مداحوں کے نام کر دیا عمران خان کا ہیلی کاپٹر پریڈ گراؤنڈ میں ہی لینڈ کرے گا ۔ اسد عمر کا انتظامیہ کو چیلنج فیفا ورلڈ کپ میں ایران نے ویلز کو 0-2 شکست دے دی راستے بند کیئے تو تو وفاقی حکومت اپنا کام کرے گی عوام بھی انہیں جوتے مارے گی ۔ رانا… Prev Next Leave A Reply Cancel Reply Your email address will not be published. Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. تازہ ترین اداکار فیروز خان نے لکس اسٹائل ایوارڈ مداحوں کے نام کر دیا عمران خان کا ہیلی کاپٹر پریڈ گراؤنڈ میں ہی لینڈ کرے گا ۔ اسد عمر کا انتظامیہ کو چیلنج فیفا ورلڈ کپ میں ایران نے ویلز کو 0-2 شکست دے دی راستے بند کیئے تو تو وفاقی حکومت اپنا کام کرے گی عوام بھی انہیں جوتے مارے گی ۔ رانا ثنا اللہ اسٹیٹ بنک نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کر دیا حالیہ تبصرے پرویز مشرف کسی صورت بھی غدار نہیں ہو سکتے۔ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور از admin پرویز مشرف کسی صورت بھی غدار نہیں ہو سکتے۔ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور از FARHANHAMEED آرکائیوز نومبر 2022 اکتوبر 2022 ستمبر 2022 جولائی 2022 جون 2022 اپریل 2022 مارچ 2022 فروری 2022 جنوری 2022 دسمبر 2021 جولائی 2021 جون 2021 مئی 2021 اپریل 2021 مارچ 2021 فروری 2021 جنوری 2021 دسمبر 2020 نومبر 2020 اکتوبر 2020 ستمبر 2020 جولائی 2020 جون 2020 مئی 2020 اپریل 2020 مارچ 2020 فروری 2020 جنوری 2020 دسمبر 2019 نومبر 2019 اکتوبر 2019 ستمبر 2019 اگست 2019 زمرے Uncategorized آزاد کشمیر اسلام آباد اہم خبریں بلاگز بلوچستان پاکستان پنجاب تازہ ترین خیبر پختون خواہ دنیا سائنس و ٹکنالوجی سندھ سیاست شوبز صحت صفحہ اول کاروبار کھیل گلگت بلتستان میٹا لاگ ان کریں Entries feed Comments feed WordPress.org نیوز پَلس: قومی اور بین الاقوامی خبروں کا تیز ترین ویب سائٹ ہمارے بارے میں ہماری ٹیم رابطہ استعمال کے ضوابط پرائیویسی پالیسی Menu ہمارے بارے میں ہماری ٹیم رابطہ استعمال کے ضوابط پرائیویسی پالیسی تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2021 NewsPulse - نیوزپلس This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More
کشمیر میں پولیس نے شدت پسند تنظیم ‘حزب المجاہدین’ کے آپریشنل چیف ڈاکٹر سیف اللہ کو سری نگر کے مضافات میں اتوار کو ہونے والی ایک جھڑپ میں ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے۔ جموں و کشمیر کے پولیس کے سربراہ وجے کمار نے صحافیوں سے گفتگو میں دعوی کیا کہ سیف اللہ کی ہلاکت،عسکریت پسندوں کے خلاف جاری سیکیورٹی فورسز کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ وجے کمار کا عجلت میں بلائی گئی پریس کانفرنس میں مزید کہنا تھا کہ سیف اللہ نے رواں سال مئی میں ریاض نائیکو کی ہلاکت کے بعد حزب المجاہدین کی کمان سنبھالی تھی۔ جو کہ انتہائی مطلوب عسکریت پسندوں میں سے ایک اور سیکیورٹی فورسز پر کیے جانے والے حملوں میں ملوث تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سری نگر ایئر پورٹ کے نزدیک رنگ ریٹھ کے علاقے میں ہونے والی جھڑپ میں ایک مشتبہ عسکریت پسند نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے بھی کیا ہے۔ شدت پسندوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے رنگ ریٹھ کے علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات کے بعد سرچ آپریشن شروع کیا۔ وجے کمار کے بقول جب سیکیورٹی فورسز علاقے میں تلاشی لے رہی تھیں تو اسی دوران عسکریت پسندوں نے فائرنگ شروع کردی۔ فورسز نے جوابی کارروائی کی۔ پولیس عہدیدار نے جھڑپ کے مقام پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کو یہ اطلاع ملی تھی کہ سیف اللہ جنوبی کشمیر سے یہاں آیا ہے اور ایک مکان میں چھپا ہوا ہے۔ چنانچہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور آپریشن شروع کیا۔ ان کے بقول فائرنگ کے تبادلے میں جوشدت پسند ہلاک ہوا۔ انہیں 95 فیصد یقین ہے کہ وہ ڈاکٹر سیف اللہ ہے۔ وہ لاش برآمد کر رہے ہیں۔ جس کے بعد اس کی شناخت کی جائے گی۔ پولیس چیف نے بعد ازاں پریس کانفرنس کے دوران ہی تصدیق کردی کہ ہلاک ہونے والا مشتبہشدت پسند سیف اللہ تھا۔ اتوار کی شام پولیس کی طرف سے ذرائع ابلاغ کے لیے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران ایک نجی مکان میں روپوش عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈال کر خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کرنے کی پیش کش کی گئی تھی۔ تاہم انہوں نے اسے ٹھکرا دیا اور سیکیورٹی فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ جس کے بعد عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ شروع ہوئی۔ حزب المجاہدین نے تاحال پولیس کے دعوے پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ ڈاکٹر سیف اللہ کا اصلی نام سیف السلام میر تھا۔ لیکن وہ عسکری حلقوں میں ڈاکٹر سیف اللہ اور غازی حیدر کے نام سے مشہور تھے۔ ان کا تعلق جنوبی کشمیر کے ملنگ پورہ گاو ¿ں سے تھا اور وہ سن 2014 میں حزب المجاہدین میں شامل ہوئے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ برسوں کے دوران سیف اللہ نے سیکیورٹی فورسز پر کیے جانے والے متعدد حملوں میں حصہ لیا تھا اور اس کے علاوہ پولیس کے بقول سیف اللہ کئی دہشت گرد کارروائیوں میں بھی ملوث تھے۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق بھارتی سیکیورٹی فورسز نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں رواں سال اب تک 191شد ت پسندوں کو جن میں مختلف تنظیموں کے تقریباً ایک درجن اعلیٰ کمانڈر بھی شامل تھے، ہلاک کیا ہے۔ Facebook Twitter Pinterest WhatsApp گزشتہ مضمونپاکستان،سعودیہ وچین مذہبی آزادی حوالے امریکی بلیک لسٹ میں شامل کر لئے گئے اگلا مضمونپلوامہ حملے پر پاکستانی وزیر کے اعتراف سے بھارت میں لوگ بے نقاب ہو گئے، مودی چیف ایڈیٹر متعلقہ مضامینزیادہ مصنف کی طرف سے ہندوستان بلوچوں کے خلاف پاکستانی ف... ہندوستان پاکستان انٹرنیشنل ٹیررازم... ہندوستان کشمیر میں جماعت اسلامی کے... جواب چھوڑ دیں جواب منسوخ کریں براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں! اپنا نام یہاں درج کریں آپ نے غلط ای میل پتہ درج کیا ہے! برائے مہربانی اپنا ای میل پتہ یہاں درج کریں میرے براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ کریں اگلا وقت میں تبصرہ کریں. EDITOR PICKS پاکستان:اسٹاک مارکیٹ میں 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی پاکستان ایڈیٹر - November 28, 2022 0 پاکستان اسٹاک ایکسچی... مزید پڑھیں پاکستانی زیر قبضہ کشمیر: الیکشن میں کامیاب اور ناکام امیدواروں کے درمیان تصادم، 3 موٹر سائیکلیں جلاد... پاکستانی مقبوضہ کشمیر ایڈیٹر - November 28, 2022 0 پاکستانی زیر قبضہ کشمیر ... مزید پڑھیں پاکستانی زیر قبضہ کشمیر: 31 سال بعد بلدیاتی انتخابات، میونسپل کارپوریشن مظفرآباد میں ن لیگ آگے پاکستانی مقبوضہ کشمیر ایڈیٹر - November 28, 2022 0 پاکستانی زیر قبضہ کشمیر ... مزید پڑھیں POPULAR POSTS پاکستان:اسٹاک مارکیٹ میں 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی پاکستان ایڈیٹر - November 28, 2022 0 پاکستان اسٹاک ایکسچی... مزید پڑھیں پاکستانی زیر قبضہ کشمیر: الیکشن میں کامیاب اور ناکام امیدواروں کے درمیان تصادم، 3 موٹر سائیکلیں جلاد... پاکستانی مقبوضہ کشمیر ایڈیٹر - November 28, 2022 0 پاکستانی زیر قبضہ کشمیر ... مزید پڑھیں پاکستانی زیر قبضہ کشمیر: 31 سال بعد بلدیاتی انتخابات، میونسپل کارپوریشن مظفرآباد میں ن لیگ آگے پاکستانی مقبوضہ کشمیر ایڈیٹر - November 28, 2022 0 پاکستانی زیر قبضہ کشمیر ... مزید پڑھیں POPULAR CATEGORY مقبوضہ بلوچستان534 پاکستان400 انٹرنیشنل193 پاکستانی مقبوضہ کشمیر164 مضامین77 ہندوستان67 فیچرز/تجزیہ/رپورٹ52 ABOUT US نیوز انٹرونشن انڈیا کی ایک آزاد میڈیاہاؤس ہے جو سچی اورحقیقی صحافت پر یقین رکھتی ہے اوردنیا کو حقائق سے آگاہ کرنا اپنا کرتویہ سمجھتا ہے۔دنیابھرمیں ہونے والی ناانصافیوں ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدلتی صورتحال کو براہ راست تازہ ترین بریکنگ نیوز، اسٹوریز، تجزیہ و تبصرے اور ویڈیوزکی صورت میں سامنے لاتی ہے۔
September 16, 2018 <a href="https://irak.pk/byline/martin-selsoe-sorensen/" rel="tag">Martin Selsoe Sorensen</a> شمارہ 16 ستمبر 2018 0 Midsummer Festival in Leksand, Sweden. Most young citizens of the Nordic states have little to worry about in terms of education, health and jobs, but the pressure to do well and achieve are extraordinarily high.CreditCreditDavid B. Torch for The New York Times دنیا بھر میں کون سی قوم کتنی خوش ہے اور کون کتنی ناخوش، اس کا تجزیہ ہر سال کیا جاتا ہے اور ریٹنگ جاری کی جاتی ہے۔ نارڈک یا اسکینڈی نیوین ممالک (سوئیڈن، ڈنمارک، ناروے، فن لینڈ اور آئس لینڈ) اس فہرست میں عموماً بہت اوپر ہوتے ہیں۔ ان ممالک میں سماجی بہبود کا بہترین تصور اپنایا گیا ہے۔ سب کچھ حکومت نے اپنے ذمے لے رکھا ہے اور عام تاثر یہ ہے کہ ان ممالک کے رہنے والے انتہائی سُکون اور مسرّت کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں۔ مگر کیا واقعی ایسا ہے؟ تمام بنیادی سہولتوں اور بہتر زندگی بسر کرنے کے مواقع فراہم کردیے جانے سے زندگی کے تمام مسائل حل ہو جاتے ہیں؟ اس سوال پر غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ باضابطہ تجزیوں اور جائزوں سے معلوم ہوا ہے کہ جنہیں انتہائی خوش و خرم ممالک یا اقوام تصور کیا جاتا ہے، ان میں لاکھوں ایسے ہیں جو اب تک زندگی کے حوالے سے خود کو ایڈجسٹ نہیں کرسکے اور خاصی پریشانی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ۲۰۱۸ء کی ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ میں فن لینڈ، ناروے، ڈنمارک اور آئس لینڈ نے ٹاپ کیا۔ سوئیڈن بھی زیادہ پیچھے نہیں رہا۔ وہ نویں نمبر پر تھا۔ ان تمام ممالک میں زندگی عمومی سطح پر انتہائی پرسکون اور پرکشش ہے۔ دنیا بھر کے لوگ ان ممالک میں زندگی بسر کرنے کے خواہش مند ہیں۔ کسی بھی پس ماندہ ملک سے ان ممالک میں قدم رکھنے والا واپس جانے کا نہیں سوچتا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام ممالک کی حکومتیں اپنے شہریوں کو وہ تمام بنیادی سہولتیں فراہم کرتی ہیں، جن کے سہارے بہتر زندگی بسر کرنا ممکن ہوتا ہے۔ مگر کیا واقعی ایسا ہے کہ ان ممالک میں سبھی خوش ہیں؟ دنیا کو تو ایسا ہی دکھائی دیتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ان پانچوں ممالک میں ایسے افراد کی کمی نہیں جو اپنی زندگی سے کچھ زیادہ خوش نہیں۔ نارڈک کونسل آف منسٹرز اور کوپن ہیگن (ڈنمارک) کے ہیپی نیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے حال ہی میں مل کر جائزہ لیا تو اندازہ ہوا کہ ان تمام ممالک میں ۱۲ فیصد سے زائد افراد کسی نہ کسی حوالے سے مشکلات جھیل رہے ہیں اور ان کی زندگی میں خلا سا ہے۔ یہ لوگ کسی نہ کسی حوالے سے جدوجہد کی حالت میں ہیں۔ جن ممالک کی دنیا بھر میں مثال دی جاتی ہے، ان میں آبادی کا ایک معتدبہ حصہ یوں پریشان ہو یہ انکشاف انتہائی پریشان کن ہے۔ دی ہیپی نیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے تجزیہ کار اور ’’اِن دی شیڈو آف ہیپی نیس‘‘ کے زیر عنوان شائع ہونے والی رپورٹ کے مصنف مائیکل برکجیئر کہتے ہیں ’’کچھ نہ کچھ تو ہے جو آرکسٹرا سے ہٹ کر یعنی بے سُرا یا بے تالا ہے۔ نئی نسل کا معاملہ یہ ہے کہ یہ مسرّت کے حوالے سے عدم مساوات کو نقطۂ عروج تک پہنچانے کے لیے بے تاب و بے قرار ہے‘‘۔ ۲۰۱۲ء سے ۲۰۱۶ء کے دوران نارڈک ممالک میں ایک ہمہ گیر سروے کے ذریعے لوگوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی زندگی اور مسرّت کے حوالے سے ایک سے دس تک کسی بھی مقام کا تعین کریں۔ سات یا اس سے زائد پوائنٹس حاصل کرنے والوں کو خوش اور ترقی کی طرف گامزن ظاہر کیا گیا۔ پانچ یا چھ پوائنٹس والے جدوجہد کرتے بتائے گئے اور چار یا اس سے کم پوائنٹس لینے والوں کو مایوس ٹھہرایا گیا۔ اکثریت نے سات تا نو پوائنٹس حاصل کیے۔ دنیا بھر میں نئی نسل کو تعلیم، صحت اور ملازمت یا کیریئر کے حوالے سے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نارڈک ممالک میں یہ دباؤ برائے نام بھی نہیں کیونکہ تعلیم اور صحت پر کچھ بھی خرچ نہیں کرنا پڑتا۔ سب کچھ حکومت کی طرف سے فراہم کیا جاتا ہے۔ معاشرتی اور معاشی ڈھانچا ایسا ہے کہ جو تعلیم مکمل کرتا ہے اسے جاب مل ہی جاتی ہے۔ بے روزگاری الاؤنس بھی ہے اور جو لوگ کام کرنے کے قابل نہیں رہتے انہیں بھی بہتر زندگی بسر کرنے کا بھرپور موقع فراہم کیا جاتا ہے، پورا خیال رکھا جاتا ہے۔ یہ سب کچھ مثالی نوعیت کا ہے۔ دنیا بھر میں اسکینڈی نیوین یا نارڈک ریاستوں کی مثال دی جاتی ہے کہ فلاحی ڈھانچا ہو تو ایسا ہو۔ حکومت بڑے پیمانے پر ٹیکس وصول کرتی ہے مگر ٹیکس ادا کرنا لوگوں کو برا نہیں لگتا کیونکہ زندگی کی تمام بنیادی سہولتوں اور آسائشوں کا اہتمام حکومت ہی کرتی ہے۔ مگر خیر، حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی سہولتوں اور پُرمسرّت زندگی کے اہتمام کے ساتھ کچھ نہ کچھ دباؤ بھی ضرور آتا ہے۔ نارڈک اقوام کی نئی نسل پر بہتر کر دکھانے کے حوالے سے دباؤ بھی بڑھتا جارہا ہے۔ اور سچ تو یہ ہے کہ جو کچھ ہے وہ اس قدر مثالی نوعیت ہے کہ اُسے محض برقرار رکھنا بھی جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ حکومت بہت کچھ دیتی ہے مگر پھر بھی بہت کچھ ایسا ہے جو لوگوں کو کرنا ہے۔ اور وہ اس حوالے سے غیر معمولی ذہنی دباؤ محسوس کرتے ہیں۔ عمومی صحت کا معیار تو بہت اچھا ہے مگر ذہنی صحت کا معاملہ تھوڑا سا ڈانوا ڈول ہے۔ خاص طور پر نئی نسل زیادہ دباؤ میں ہے۔ تعلیم اور صحت کے مواقع کے حوالے سے تو معاملات درست ہیں مگر تعلیم کے بعد عملی زندگی شروع کرنے پر نئی نسل کو غیر معمولی ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ دوسروں سے بہتر کچھ کر دکھانے کی گنجائش پیدا کرنا دردِ سر ہے۔ سوئیڈن میں ۱۰ برس کے دوران ایسے لوگوں کی تعداد میں ۲۰ فیصد اضافہ ہوا ہے، جو ذہنی صحت کے حوالے سے مشکلات محسوس کر رہے ہیں۔ اور ان میں اکثریت نوجوانوں کی ہے۔ وہ عملی زندگی کے حوالے سے مشکلات محسوس کر رہے ہیں۔ کچھ کر دکھانے کے لیے انہیں غیر معمولی محنت کرنا پڑ رہی ہے۔ ڈنمارک کی ہیلتھ اتھارٹی نے ایک لاکھ ۸۰ ہزار افراد پر مشتمل سروے کے نتائج کی روشنی میں بتایا ہے کہ ۱۶ سے ۲۴ سال تک کی عمر کے لڑکے اور لڑکیاں غیر معمولی تنہائی محسوس کر رہے ہیں، جیسے زندگی کا کوئی مقصد ہی نہ ہو۔ دی ہیپی نیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے تجزیہ کار مائیکل برکجیئر کہتے ہیں ’’ایک طرف تو مسابقت بڑھ رہی ہے۔ لوگوں کا موازنہ ان کی کارکردگی کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔ دوسری طرف سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا استعمال بھی نئی نسل کو تناؤ کی طرف دھکیل رہا ہے۔ پسماندہ ممالک میں نئی نسل پر کچھ کرنے کے لیے بہت دباؤ ہوتا ہے مگر ان کے پاس وسائل یا مواقع نہیں ہوتے۔ نارڈک اقوام کی نئی نسل کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کے پاس وسائل بھی ہیں اور مواقع بھی مگر اُس کی سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کریں اور کیسے کریں۔ بہت کچھ ہے مگر جیسے کچھ بھی نہیں ہے۔ زندگی کسی واضح مقصد سے محروم ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ یہ مسئلہ حل کیسے کیا جائے۔ سوشل میڈیا کے ہاتھوں پریشانیاں بڑھ رہی ہیں تو کیا سوشل میڈیا پر پابندی لگادی جائے؟ اگر ایسا کیا گیا تو کچھ اور آجائے گا۔ کچھ اور کرنا پڑے گا۔‘‘ مائیکل برکجیئر مزید کہتے ہیں ’’لوگوں میں بڑھتی ہوئی بے چینی خطرناک ہے۔ اس کے شدید معاشی اور معاشرتی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ہو رہے ہیں۔ ڈیوٹی سے غائب رہنا، کارکردگی کے گراف کا گرنا اور ہیلتھ سروسز کا زیادہ استعمال انتہائی خطرناک رجحان ہے، جو بالآخر قومی سطح پر شدید منفی اثرات مرتب کرکے دم لے گا‘‘۔ (ترجمہ: محمد ابراہیم خان) “In World’s ‘Happiest’ Countries, signs of a happiness gap”.(“New York Times”. Aug. 26, 2018) ذہنی دباؤ نارڈک نارڈک اقوام Related Posts امریکی فوجیوں کا مورال گر رہا ہے! Previous معارف فیچر | 1 ستمبر 2018 Next انتخابات کے بعد پاک چین تعلقات میں ایک نیا موڑ Be the first to comment Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Comment Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Δ This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed. معارف فیچر مینو مختصر مختصر انٹرویوز شخصیات رپورٹ خبریں ہماری مطبوعات گزشتہ شمارہ معارف فیچر یکم دسمبر 2021 December 1, 2021 0 عدم مساوات کے خلاف عالمی جنگ December 1, 2021 0 چین اور روس، برطانیہ کی سلامتی کے لیے ممکنہ خطرہ ہیں December 1, 2021 0 ’’مسلم صیہونیت‘‘۔ ایک نیا ابھرتا ہوا فتنہ! December 1, 2021 1 افغانستان: غلطیوں کے اعادے سے گریز December 1, 2021 0 بھارت چین تعلقات:ایک نیا تناظر December 1, 2021 0 آلودگی سے کراہتے سمندر December 1, 2021 0 مطلق العنانیت سے بڑھ کر کوئی وبا نہیں! December 1, 2021 0 ہم کب تک ہیں؟ December 1, 2021 0 اسلامی اساس پر علوم کی تدوینِ نو December 1, 2014 0 Archives Archives Select Month November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 May 2022 April 2022 March 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 August 2016 July 2016 June 2016 May 2016 April 2016 March 2016 February 2016 January 2016 December 2015 November 2015 October 2015 September 2015 August 2015 July 2015 June 2015 May 2015 April 2015 March 2015 February 2015 January 2015 December 2014 November 2014 October 2014 September 2014 August 2014 July 2014 June 2014 May 2014 April 2014 March 2014 February 2014 January 2014 December 2013 November 2013 October 2013 September 2013 August 2013 July 2013 June 2013 May 2013 April 2013 March 2013 February 2013 January 2013 December 2012 November 2012 October 2012 September 2012 August 2012 July 2012 June 2012 May 2012 April 2012 March 2012 February 2012 January 2012 December 2011 November 2011 October 2011 September 2011 August 2011 July 2011 June 2011 May 2011 April 2011 March 2011 February 2011 January 2011 December 2010 November 2010 October 2010 September 2010 August 2010 July 2010 June 2010 May 2010 April 2010 March 2010 February 2010 January 2010 December 2009 November 2009 October 2009 September 2009 August 2009 July 2009 June 2009 May 2009 April 2009 March 2009 February 2009 January 2009 December 2008 November 2008 October 2008 September 2008 August 2008 July 2008 June 2008 May 2008 April 2008 March 2008 February 2008 January 2008 December 2007 November 2007 October 2007 September 2007 August 2007 July 2007 June 2007 May 2007 April 2007 March 2007 February 2007 January 2007 December 2006 November 2006 October 2006 September 2006 August 2006 July 2006 June 2006 May 2006 April 2006 March 2006 February 2006 January 2006 December 2005 November 2005 October 2005 September 2005 August 2005 July 2005 June 2005 May 2005 April 2005 March 2005 February 2005 January 2005 December 2004 November 2004 October 2004 September 2004 August 2004 July 2004 June 2004
کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے بجلی کے بلوں میں میونسپل چارجز اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ناجائز وصولی کے خلاف ”عوامی ریفرنڈم“میں عوام کی غیرمعمولی دلچسپی، بھرپورشرکت اورمزید لوگوں کی رائے دہی کے عمل میں شمولیت ممکن بنانے کے لیے تین دن کی توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ ”عوامی ریفرنڈم“بدھ 28ستمبر تک جاری رہے گا،انہوں نے یہ بات حسن اسکوائر پر لگائے گئے عوامی ریفرنڈم کیمپ کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،دریں اثناء ریفرنڈم کے تیسرے دن بھی شہر کے تمام اضلاع کے اہم مقامات، بچت بازار سمیت تمام کاروباری مراکز پر ریفرنڈم کیمپوں کے علاوہ شہریوں نے بڑی تعداد میں آن لائن لنک پر بھی اپنی رائے کا بھرپور اظہار کیا،امیرجماعت اسلامی کے حسن اسکوائر پر عوامی ریفرنڈم کیمپ کے دورے کے موقع پرضلع قائدین کے امیر سیف الدین ایڈوکیٹ،سکریٹری ضلع شرقی ڈاکٹر فواد،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے،حافظ نعیم الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کے بلوں میں کے ایم سی یوٹیلیٹی ٹیکس ختم ، جعلی فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر عوام کی جیبوں پر جو ڈاکا ڈالا جا رہا ہے اسے بند کیا جائے، کلاء بیک کی مد میں 50ارب روپے اہل کراچی کے کے الیکٹرک کے ذمہ واجب الادا ہیں انہیں عوام کو واپس دلوایا جائے، کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ اور فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔ مزید خبریں سوئی سدرن گیس کمپنی کی سی بی اے کا تمام کنٹریکٹ ملازمین کومستقل کرنے کا مطالبہ شوابے کی جانب سے تقریب کا انعقاد الخدمت، بنو قابل Aptitude ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان نہم سائنس و جنرل گروپ ریگولر و پرائیویٹ کے سالانہ امتحانی فارم جمع کرانے کا نیا شیڈول انٹرمیڈیٹ حصہ دوم سائنس پری میڈیکل گروپ کے امتحانات کی مارکس شیٹس تیار مختلف علاقوں سے 2 افراد کی لاش ملیں بلوچستان سے کراچی آنیوالی کارسے 51 کلو چرس برآمد، 2ملزمان گرفتار، 2 فرار ترقیاتی کاموں کی رفتار مزید تیز کی جائے، کےڈی اے مولانا بشیر فاروق قادری اور مولانا احمد رضا سے مفتی منیب الرحمٰن کی ملااقات ایڈمن سوسائٹی سے مبینہ اغوا 2 سالہ بچی بازیاب اقراء یونیورسٹی میں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد غیرقانونی آنیوالے 10 افغان باشندے گرفتار، فارن ایکٹ کے تحت مقدمات درج ملازمہ بچی کے اغوا کا مقدمہ درج ملزم فواد نے تیز دھار آلے سے اپنے گلے کو نشانہ بنایا، جس سے سانس اور قوت گویائی کا حصے متاثر ہوا، ڈاکٹر
گرومندر سے جلوس کے روٹ پر کسی گاڑی کو جانیکی اجازت نہیں ہوگی،جلوس میں صرف پرمٹ رکھنے والی گاڑی شامل ہوگی اسٹاف رپورٹر منگل 24 دسمبر 2013 شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں چہلم امام حسین کے جلوس کی گزر گاہ کے راستے پررینجرز اہلکار عارضی چوکی میں چوکس کھڑا ہے ۔ فوٹو : ایکسپریس کراچی: ٹریفک پولیس نے چہلم حضر ت امام حسین کے موقع پر شہر میں ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے متبادل راستوں کا اعلان کردیا ہے۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ٹریفک کراچی کی طرف سے جاری اعلامیے کے تحت آج 24 دسمبر بروز منگل چہلم حضرت امام حسین کے جلوس کے موقع پر کراچی ٹریفک پولیس نے عوام کی سہولت کیلیے انتظامات کیے ہیں جس کے تحت منگل کو ایک جلوس نشتر پارک سے دو پہر ایک بجے برآمد ہوگا جلوس سے قبل علم جلوس مارٹن روڈ امام بارگاہ سے 9 بجے برآمد ہوگا اور یہ جلوس نشتر پارک پر اختتام پذیر ہوگا جہاں مرکزی مجلس منعقد ہوگی اور اس کے بعد مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوکر روایتی راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان پر اختتام پذیر ہوگا، مرکزی جلوس کے نشتر پارک سے برآمد ہونے پر آنے والے ٹریفک کو سولجر بازار بہادر یار جنگ روڈ کوسٹ گارڈ ، انکل سریا چوک سے جوبلی یا نشتر روڈ کی جانب موڑ دیا جائے گا ۔ تمام ٹریفک جوکہ ناظم آباد کی جانب سے ایم اے جناح روڈ کی طرف آئے گا اسے لسبیلہ چوک سے نشتر روڈ اور گارڈن کی طرف موڑ دیا جائے گا، لیاقت آباد سے آنیوالی ٹریفک کو ڈاک خانہ سے بائیں طرف الطاف علی بریلوی روڈ کی جانب پرانی سبزی منڈی، یونیورسٹی روڈ ، یو ٹرن ، جیل فلائی اوور ، نیو ایم اے جناح روڈ، پی پی چورنگی ، دادا بھائی نورجی ، کشمیر روڈ ، سوسائٹی سگنل ، شاہراہ قائدین ، شاہراہ فیصل ، لکی اسٹار ، سرور شہید روڈ ، فاطمہ جناح روڈ ، مولانا دین محمد وفائی روڈ ، ڈاکٹر ضیا الدین احمد روڈ اور آئی آئی چندریگر روڈ کی طرف موڑ دیا جائے گا وہ تمام ٹریفک جو اسٹیڈیم روڈ سے ایم اے جناح روڈ کی طرف آئے گا اسے نیو ایم اے جناح روڈ جانے کی اجازت ہوگی ۔ البتہ یہ گاڑیاں دادا بھائی نور جی روڈ ، کشمیر روڈ اور سوسائٹی سگنل سے ہوتی ہوئی براستہ شاہراہ قائدین سے شارع فیصل پر پہنچیں گی وہ تمام ٹریفک جو کہ سپر ہائی وے گلبرگ کی جانب سے ایم اے جناح روڈ کی طرف جانا چاہے اسے لیاقت آباد نمبر10سے ناظم آباد چورنگی نمبر2کی طرف موڑ دیا جائے گا جو کہ براستہ حبیب بینک چوک ، اسٹیٹ ایونیو روڈ ، شیر شاہ سے ماڑی پور تک جاسکے گا، وہ تمام ٹریفک جو کہ نیشنل ہائی وے سے شہر کی طرف جائے گا اسے براستہ راشد منہاس روڈ ، اسٹیڈیم روڈ ، سرشاہ سلیمان روڈ ، حسن اسکوائر، لیاقت آباد نمبر10، ناظم آباد چورنگی نمبر 2 حبیب بینک چوک ، اسٹیٹ ایونیو روڈ ، شیر شاہ سے ماڑی پور تک آنے کی اجازت ہوگی، ہر قسم کی گاڑی کو گرومندر چوک سے جلوس کے روٹ پر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سوائے ان گاڑیوں کے جن کے ونڈ اسکرین پر جلوس میں شامل ہونے کا پرمٹ (اسٹیکر) چسپاں ہوگا، مرکزی جلوس کا اگلا سرا ایم اے جناح روڈ، مینسفلڈ اسٹریٹ پر پہنچے گا تو تمام ٹریفک جو صدر اور دوسری کالونیوں کی طرف جانا چاہے گا اس کو ایمپریس مارکیٹ کی طرف ذیلی چوراہوں سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہوگی پریڈی اسٹریٹ ایم اے جناح روڈ ، کورٹ روڈ چوک اور فریسکو چوک سے کسی بھی ٹریفک کو ایم اے جناح روڈ اور اس کے جنکشن پریڈی اسٹریٹ سے جانے کی اجازت نہیں ہوگی جب تک کے جلوس مکمل طور پر اس چوک سے گزر نہیں جاتا ہے، ٹریفک پولیس کے مطابق کسی بھی قسم کی گاڑی کو جلوس کے روٹ پر کھڑی کرنے کی ہر گز اجازت نہیں ہوگی۔ کراچی (اسٹاف رپورٹر) ٹریفک پولیس نے چہلم حضر ت امام حسین کے موقع پر شہر میں ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے متبادل راستوں کا اعلان کردیا ہے، ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ٹریفک کراچی کی طرف سے جاری اعلامیے کے تحت آج 24 دسمبر بروز منگل چہلم حضرت امام حسین کے جلوس کے موقع پر کراچی ٹریفک پولیس نے عوام کی سہولت کیلیے انتظامات کیے ہیں جس کے تحت منگل کو ایک جلوس نشتر پارک سے دو پہر ایک بجے برآمد ہوگا جلوس سے قبل علم جلوس مارٹن روڈ امام بارگاہ سے 9 بجے برآمد ہوگا اور یہ جلوس نشتر پارک پر اختتام پذیر ہوگا جہاں مرکزی مجلس منعقد ہوگی اور اس کے بعد مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوکر روایتی راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان پر اختتام پذیر ہوگا، مرکزی جلوس کے نشتر پارک سے برآمد ہونے پر آنے والے ٹریفک کو سولجر بازار بہادر یار جنگ روڈ کوسٹ گارڈ ، انکل سریا چوک سے جوبلی یا نشتر روڈ کی جانب موڑ دیا جائے گا تمام ٹریفک جوکہ ناظم آباد کی جانب سے ایم اے جناح روڈ کی طرف آئے گا اسے لسبیلہ چوک سے نشتر روڈ اور گارڈن کی طرف موڑ دیا جائے گا، لیاقت آباد سے آنیوالی ٹریفک کو ڈاک خانہ سے بائیں طرف الطاف علی بریلوی روڈ کی جانب پرانی سبزی منڈی، یونیورسٹی روڈ ، یو ٹرن ، جیل فلائی اوور ، نیو ایم اے جناح روڈ، پی پی چورنگی ، دادا بھائی نورجی ، کشمیر روڈ ، سوسائٹی سگنل ، شاہراہ قائدین ، شاہراہ فیصل ، لکی اسٹار ، سرور شہید روڈ ، فاطمہ جناح روڈ ، مولانا دین محمد وفائی روڈ ، ڈاکٹر ضیا الدین احمد روڈ اور آئی آئی چندریگر روڈ کی طرف موڑ دیا جائے گا وہ تمام ٹریفک جو اسٹیڈیم روڈ سے ایم اے جناح روڈ کی طرف آئے گا اسے نیو ایم اے جناح روڈ جانے کی اجازت ہوگی البتہ یہ گاڑیاں دادا بھائی نور جی روڈ ، کشمیر روڈ اور سوسائٹی سگنل سے ہوتی ہوئی براستہ شاہراہ قائدین سے شارع فیصل پر پہنچیں گی وہ تمام ٹریفک جو کہ سپر ہائی وے گلبرگ کی جانب سے ایم اے جناح روڈ کی طرف جانا چاہے اسے لیاقت آباد نمبر10سے ناظم آباد چورنگی نمبر2کی طرف موڑ دیا جائے گا جو کہ براستہ حبیب بینک چوک ، اسٹیٹ ایونیو روڈ ، شیر شاہ سے ماڑی پور تک جاسکے گا، وہ تمام ٹریفک جو کہ نیشنل ہائی وے سے شہر کی طرف جائے گا اسے براستہ راشد منہاس روڈ ، اسٹیڈیم روڈ ، سرشاہ سلیمان روڈ ، حسن اسکوائر، لیاقت آباد نمبر10، ناظم آباد چورنگی نمبر 2 حبیب بینک چوک ، اسٹیٹ ایونیو روڈ ، شیر شاہ سے ماڑی پور تک آنے کی اجازت ہوگی، ہر قسم کی گاڑی کو گرومندر چوک سے جلوس کے روٹ پر جانے کی اجازت نہیں ہوگی سوائے ان گاڑیوں کے جن کے ونڈ اسکرین پر جلوس میں شامل ہونے کا پرمٹ (اسٹیکر) چسپاں ہوگا، مرکزی جلوس کا اگلا سرا ایم اے جناح روڈ، مینسفلڈ اسٹریٹ پر پہنچے گا تو تمام ٹریفک جو صدر اور دوسری کالونیوں کی طرف جانا چاہے گا اس کو ایمپریس مارکیٹ کی طرف ذیلی چوراہوں سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہوگی پریڈی اسٹریٹ ایم اے جناح روڈ ، کورٹ روڈ چوک اور فریسکو چوک سے کسی بھی ٹریفک کو ایم اے جناح روڈ اور اس کے جنکشن پریڈی اسٹریٹ سے جانے کی اجازت نہیں ہوگی جب تک کے جلوس مکمل طور پر اس چوک سے گزر نہیں جاتا ہے، ٹریفک پولیس کے مطابق کسی بھی قسم کی گاڑی کو جلوس کے روٹ پر کھڑی کرنے کی ہر گز اجازت نہیں ہوگی۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں مذاکرات کی پیشکش؛ ن لیگ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی مری کے ہوٹل میں 3 نوجوان سیاح پراسرار طور پر جاں بحق ٹک ٹاک پر اڑن جھاڑو کی ویڈیو اربوں مرتبہ دیکھنے کا نیا ریکارڈ قائم بھارتی اداکار پریش راول کے خلاف پولیس میں شکایت درج نشے میں دھت مسافر کے غل غپاڑے پر غیرملکی طیارے کی کراچی لینڈنگ مسلم لیگ ن کی سابق صدر اور سینئر پارلیمنٹیرین انتقال کرگئیں حکومت سے مذاکرات ہو ہی نہیں سکتے، عمران خان میانوالی؛ وائس چانسلر نے ادنیٰ ملازم کی گردن گندگی پر رگڑوا دی، ویڈیو وائرل تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
معروف واقعہ ہے کہ ایک نوجوان نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر زنا کی اجازت مانگی۔ لوگوں نے اسے کوسنا شروع کر دیا مگر نبی صلی ال... معروف واقعہ ہے کہ ایک نوجوان نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر زنا کی اجازت مانگی۔ لوگوں نے اسے کوسنا شروع کر دیا مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قریب بلایا اور پوچھا کہ بیٹا ! کیا تم اپنی ماں کیلیے بھی یہ چیز پسند کرتے ہو؟ کہنے لگا : "نہیں اللہ کی قسم ! کبھی نہیں۔" پھر آپ نے بیٹی، بہن، چچی اور خالہ کے متعلق بھی پوچھا۔ اس کے بعد آپ نے اس کے سینے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا : "اللهم اغفر ذنبه، وطهر قلبه، وحصن فرجه" (اے اللہ ! اس کے گناہ بخش دے، اور اس کا دل پاک کر دے، اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما۔) راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی کی طرف توجہ بھی نہیں کی ! [مسند احمد : 22211] اس حدیث پر چند دن پہلے مدینہ منورہ کے ہر دلعزیز شیخ عبدالرزاق البدر نے درس دیا تو خود بھی روئے اور سامعین بھی روئے۔ میرا دل کیا کہ درس کا وہ حصہ آپ کے سامنے بھی رکھوں ... شیخ کہتے ہیں : « یہ تین دعائیں ؛ انہیں لکھ لو ! انہیں یاد کر لو ! اور ان کا خوب اہتمام کرو ! کہ اے اللہ فلاں کو بخش دے اور اس کا دل پاک کر دے اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما ! میں پھر کہتا ہوں ان کلمات کو اپنے پاس لکھ لو اور یاد کر لو ! کیونکہ نوجوان آج کل فتنوں کے دور سے گزر رہے ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ یہ جوان جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا اسے اتنے فتنوں کا سامنا ہو سکتا ہے جتنا آج کے نوجوان کو ہے ! اسی لیے آج کے نوجوان کو نیک لوگوں کی ہمدردی کی بہت ضرورت ہے۔ کوئی ہو جو اس پر شفقت کرے ... اس سے محبت کا معاملہ کرے ... اس کیلیے سچے دل سے دعا کرے ! باپ کی دعا بیٹے کے حق میں قبول ہوتی ہے۔ ماں کی دعا بیٹے کے حق میں قبول کی جاتی ہے۔ باپ اپنے بیٹے کے بارے یہ مت کہے کہ اللہ تجھے رسوا کرے .. اللہ تیرا برا کرے .. اللہ کی لعنت ہو تجھ پر ! اپنے بیٹے کے خلاف شیطان کی مدد مت کرے ! نوجوانوں کو ہمدردی کی ضرورت ہے ! باپ کی ہمدردی ... ماں کی ہمدردی ... رشتہ داروں کی ہمدردی ... دوستوں یاروں کی ہمدردی ! نوجوانوں کو دعاؤں کی ضرورت ہے۔ سچے دلوں سے نکلنے والی سچی دعاؤں کی۔ اللہ سے امید بھری دعاؤں کی کہ اے اللہ ان کے گناہ بخش دے، ان کے دل پاک کر دے، ان کی شرمگاہوں کی حفاظت فرما ! وہ نوجوان بھی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے اٹھا تو بہترین نصیحت، ہمدردی اور سچی دعا کی بدولت اس کے دل میں کچھ بھی نہیں تھا .. سب ختم ہو گیا !! اس کے دل میں اس گناہ کی معمولی رغبت بھی نا تھی ؛ ایسا گناہ جس سے دل لٹکے ہی رہتے ہیں اور جس کا فتنہ بہت ہی بڑا ہے .. ! اس کے دل میں کچھ بھی نا تھا ... ! صرف تین چیزیں ... ہمدردی، اچھی نصیحت اور سچی دعا ! اور نتیجہ بہت عظیم ہے، بہت ہی عظیم !! اللہ کی قسم ! آج کے نوجوان کو ضرورت ہے کہ کوئی ہو جو اس کے ساتھ نرمی برتے ... کوئی تو سچے دل سے اس کیلیے دعا کرے ... کوئی ہو جو اچھے طریقے سے انہیں نصیحت کرے انہیں سمجھائے .. کوئی تو ہو جو ان کے خلاف شیطان کا مددگار نہ بنے !! » شیخ کی یہ باتیں دل سے نکلی ہیں اور دل رکھنے والوں کیلیے نکلی ہیں ! بھائیو ! مجھے لفظوں کے داؤ پیچ نہیں آتے۔ سادہ لفظوں میں میری گزارش ہے کہ اللہ تعالی کی خوشنودی کیلیے کسی ایک گناہ گار کے "خیر خواہ" بن جائیں۔ اس کے دوست بن جائیں۔ اس کو اعتماد دیں کہ جب کبھی وہ گناہوں سے تھک جائے تو آپ کے پاس چلا آئے .. اسے معلوم ہو کہ کوئی تو ہے جو میرے گناہوں کے اشتہار نہیں لگاتا ! میں اسے جو بھی بتاؤں وہ مجھے ہی نصیحت کرتا ہے ... اسے اپنائیت دیں۔ اس کے منہ سے آتی دھویں کی بدبو برداشت کر لیں۔ اس کی کہانیاں تسلی سے سن لیں ... اس کیلیے دعا کریں، فرشتے آپ کیلیے دعائیں کریں گے .. ہر آن امید دلانے والے بن جائیں .. وہ خود کسی دن نماز کیلیے آپ کے ساتھ چل پڑے گا ! خدا کی قسم دو دفعہ گناہ گار کو سینے سے لگا لو اس کا گناہ آدھا مر جاتا ہے۔ اپنے مزعومہ تقوے کی سفید چادر کو گناہ گاروں کیلیے پھیلا دیں۔ یہ بہت بڑی نیکی ہے۔ بہت ہی بڑی ! اتنی بڑی کہ اس کا بوجھ بڑے بڑے نیکو کار نہیں اٹھا سکتے !! اور ضروری نہیں کہ یہ سب کرنے کیلیے آپ کو فرشتہ بننا پڑے گا۔ قطعا نہیں .... بس ایک احساس چاہئے کہ آج کے نوجوان کو ہمدردی کی ضرورت ہے ! علماء کے لئے عظیم پیغام ☝️ Related Posts ضروری_باتیں جدید تر اشاعت قدیم تر اشاعت ہوم Connect WIth Us facebook {2340} Followers twitter {3290} Followers instagram {5212} Followers twitter {3290} Followers linkedin Followers Random posts Random posts مختلف موضوعات {latest} Cloud Labels نماز کی ادائیگی کا ریکارڈ رکھنے کے لیے بہت آسان اردو اپپ ڈونلوڈ کریں نماز کی ادائیگی کا ریکارڈ رکھنے کے لیے بہت آسان اردو اپپ ڈونلوڈ کریں اگر آپ اپنی نمازوں کا اندراج کرنا چاہتے ہیں تو اپپ کو ڈونلوڈ کر لیں - یہ اپپ اردو اور انگلش دونو زبانوں میں استمال کی جا سکتی ... - دو سو مختصر کہانیاں - دو سو مختصر کہانیاں - اردو ایپ ڈاونلوڈ کریں !!! - اردو ایپ ڈاونلوڈ کریں !!! آپ کا انتخاب احتساب 99 احتیاط 60 احساس 45 اخلاقیات 97 ادارے_کی_پسند 88 اشفاق احمد 38 اصول زندگی 48 الله_اکبر 40 الله_کے_نام 34 ایمان 86 بچوں_کی_تربیت 47 برکت 44 پاکستانیات 63 تبليغ 8 تربیت 121 ترقی 11 تصوّف 28 تفسیرابن کثیر 39 تنبیہہ الغافلین 32 توبہ 23 ٹیکنالوجی 3 جان_کے_جیو 64 جنید_طاہر 3 حدیث_پاک 42 حقوق 30 حکمت 162 خوش رہیں 35 دعا 66 ذکر 49 ذکر_الله 25 ذمہ داری 41 رشتے 63 روزہ 33 زکوٰۃ 6 سخاوت 33 سکون 51 سنّت 12 سوال_جواب 144 سوچئیے 150 شادی 50 شاعری 33 شکر 31 صحابہ_اکرام 12 صحت 61 صدقہ 25 ضروری_باتیں 50 فکر 31 قرآن 137 قرآن الکریم 65 قرآن_سے_سیکھئے 106 کاروبار 38 کامیابی 51 کتاب_تحفہ_النکاح 5 کتاب_فضائل_اعمال 36 کردار 93 کہانی 319 کہانیاں 97 مثبت_سوچ 34 مختصر_کہانیاں 118 مزاح 84 معاشرہ 132 معاشیات 37 نصیحت 77 نماز 153 واقعہ 85 والدین 38 ہنسی_مذاق 27 یاد_دہانی 155 یقین 26 EnglishArticle 196 Hadith 31 HadithInEnglish 121 واقعات, کہانیاں اور ہنسی مذاق کہانی کہانیاں مختصر_کہانیاں مزاح واقعہ ہنسی_مذاق قرآن , حدیث اور دین الله_اکبر الله_کے_نام حدیث_پاک دعا ذکر ذکر_الله قرآن قرآن_سے_سیکھئے کتاب_تحفہ_النکاح کتاب_فضائل_اعمال نماز مختلف موضوعات ادارے_کی_پسند بچوں_کی_تربیت پاکستانیات جان_کے_جیو سکون شادی شاعری کاروبار کامیابی مثبت_سوچ معاشرہ معاشیات
ہمارے حکمرانوں کو بس اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے اور آیندہ کے انتخابات بھی اپنے حق میں رکھنے کا جنوں ہے تنویر قیصر شاہد جمعـء 19 نومبر 2021 شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں [email protected] ’’حضرت ابوبکر صدیق ؓنے بوقتِ وصال پوچھا: ’’ مجھے خلیفہ ہونے سے اب تک بیت المال سے کتنا وظیفہ ملا ہے ؟ حساب کرکے بتایا گیا کہ چھ ہزار درہم۔ آپ نے حکم دیا کہ میری فلاں زمین فروخت کرکے یہ روپیہ بیت المال میں جمع کروا دیا جائے ۔پھر فرمایا:اس دوران میرے مال میں کس قدر اضافہ ہُوا ہے ؟ معلوم ہُوا کہ (1) ایک حبشی غلام جو بچوں کو کھلاتا ہے اور ساتھ ہی مسلمانوں کی تلواروں پر صیقل کرتا ہے(2) ایک اونٹنی جس پر پانی لایا جاتا ہے (3) ایک چادر جو چند درہم مالیت کی تھی ۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے حکم فرمایا کہ میری وفات کے بعد یہ تینوں چیزیں خلیفہ وقت کی خدمت میں بھیج دی جائیں ۔ (آپ کی وفات کے بعد) جب اس حکم کی تعمیل میں یہ چیزیں حضرت عمر فاروق ؓ کی خدمت میں پہنچیں تو وہ رو پڑے اور فرمانے لگے : ابوبکر ، آپ اپنے جانشینوں کے لیے کام بہت دشوار کر گئے ہیں۔‘‘(بحوالہ مقدمہ سیرۃ الرسولﷺ۔ حصہ دوم۔ از ڈاکٹر محمد طاہر القادری ۔ صفحہ 345)اِسی تصنیف کے صفحہ 349پر ایک واقعہ سیدنا حضرت علیؓ کے حوالے سے یوں رقم کیا گیا ہے :’’ حضرت علی المرتضیٰ ؓ نے بیعتِ خلافت کے بعد اپنے خطبہ میں یوں ارشاد فرمایا:’’لوگو، مَیں صرف ایک شرط پر تمہارا خلیفہ بنوں گا کہ تمہارے خزانے کی چابیاں اگرچہ میرے قبضہ میں ہوں گی لیکن مَیں تمہاری رضا مندی کے بغیر اس میں سے ایک درہم بھی نہ لُوں گا۔‘‘ یہ تھے ریاستِ مدینہ کے عظیم الشان اور عظیم المرتبت حکمران اور اُن کا قابلِ فخر کردار۔ آج ہمارے وزیر اعظم صاحب بھی ملک کو ’’ریاستِ مدینہ ‘‘ بنانے کا اعلان کرتے نظر آ رہے ہیں۔ انھوں نے ملک میں رحمت للعالمینؐ اتھارٹی قائم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے ۔اُن کے وزیر مذہبی امور جناب نور الحق قادری نے بھی ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہُوئے اپنے وزیر اعظم کی طرف اشارہ کرتے ہُوئے کہا ہے کہ ’’90سال بعد کسی شخص نے پاکستان کے نظام کے لیے ریاستِ مدینہ کا نعرہ لگایا ہے‘‘ لیکن کیا وہ دل پر ہاتھ رکھ کر قوم کے سامنے کہہ سکتے ہیں کہ مذکورہ بالا واقعات کے عشر عشیر پر بھی ہمارے یہ حکمران عمل کرنے کی ہمت اور نیت رکھتے ہیں؟۔ ہمارے آج کے مرکزی حکمران چند ’’شیلٹر ہومز‘‘ اور کچھ ’’لنگر خانے ‘‘ بنا کر سمجھتے ہیں کہ ہم ریاستِ مدینہ پر عمل پیرا ہیں ۔ہم مگر جب حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے فیصلوں اور نقوشِ قدم دیکھتے ہیں تو ثابت ہوتا ہے کہ یہ تھا ریاستِ مدینہ کے ایک حکمران کا نقشہ ۔ آپ نے اُموی خلیفہ بنتے ہی اپنے سبھی گورنروں کے نام یکساںاحکام بھیجے۔گورنر سلیمان بن ابی السریٰ کو حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ نے لکھا:’’ تم مسافر خانے بنواؤ۔ جو مسلمان ادھر سے گزرے، اس کو ایک دن اور ایک رات مہمان ٹھہراؤ۔اس کو کھانا کھلاؤ، اس کی سواری کے چارے کا بندوبست کرو۔اگر مسافر مریض ہو تو اس کے علاج ومعالجے کی طرف توجہ دو اور سرکاری خرچ پر اس کو اس کے گھر پہنچانے کا بندوبست کرو۔‘‘ اور ہمارے آج کے حکمرانوں نے مسافروں کو تو خیر علاج معالجے کی کیا سرکاری سہولت فراہم کرنی ہے ، عام پاکستانی شہری کو بھی طبی سہولتوں سے محروم کررکھا ہے۔ ادویات کی قیمتیں آسمان تک پہنچا دی گئی ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ہمارے موجودہ حکمرانوں نے سابقہ حکمرانوں کی کرپشن کے قصے تو عوام کو بہت سنائے اورمتعدد اعلانات بھی کیے کہ لُوٹی رقوم ہر صورت میں واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرواؤں گا۔ہُوا مگر کیا؟ جواب ہم سب کے سامنے ہے۔ حضرت عمر بن عبد العزیز ؒ نے مگر جب سابقہ کرپٹ حکمرانوں سے لُوٹی گئی سرکاری رقوم نکلوانے کا اعلان کیا تو اس پر کامیابی سے عمل کرکے بھی دکھا دیا۔ خراسان کے گورنر، یزید بن مہلب، کے ذمے حکومت کی ایک گراں قدر رقم وجب الادا تھی۔آپ نے اُسے دربارِ خلافت میں طلب کر کے اس سے رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ اُس نے مگررقم ادا کرنے سے انکار کر دیا۔ عمر بن عبدالعزیزؒ نے گورنر یزید بن مہلب سے کہا: ’’اگر تم نے واجب الادا رقم بیت المال میں جمع نہ کرائی تو تجھے قید کر دیا جائے گا۔ یہ مسلمانوں کا حق ہے اور میں اسے کسی صورت میں نہیں چھوڑ سکتا‘‘۔ اور جب گورنر نے ٹال مٹول کیا تو یزید بن مہلب کو جیل خانے بھجوا دیا گیا۔ یزید بن مہلب کے بیٹے ،مخلد، کو جب اس کی اطلاع ملی تو وہ امیر المومنین عمر بن عبدالعزیز ؒ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے والد کی جیل سے رہائی کامطالبہ کیا۔عمر بن عبدالعزیز ؒنے فرمایا: ’’میں جب تک تمھارے والد سے حکومت کی ایک ایک کوڑی نہ وصول کر لوں گا ،تمھارے والد کو نہ چھوڑوں گا کیونکہ یہ معاملہ مسلمانوں کے حقوق کا ہے‘‘(بحوالہ ،عالمی ترجمان القرآن۔جنوری 2020۔ صفحہ45) حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ سے پہلے خلفا، جب عشاء اور فجر کی نماز کے لیے مسجد میں جاتے تھے تو ایک آدمی شمع لے کر ساتھ چلتا تھا اور شمع کا خرچہ بیت المال پر پڑتا تھا۔ جمعہ کے دن اور رمضان کے مہینے میں مساجد میں خوشبو سلگائی جاتی تھی اور اس کے مصارف بھی بیت المال سے ادا کیے جاتے تھے۔ آپ نے(اسلامی ریاست کی خاطر) فوراً یہ سلسلہ بالکل بند کردیا۔ ریاستِ مدینہ کی اصل تاریخ کو پیشِ نگاہ رکھتے ہُوئے حضرت عمر بن عبدالعزیز کو ایسا ہی فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔اس لیے بھی کہ وہ اسلامی ریاست کے ایک ایک روپے کے ذمے دار اور امین بنائے گئے تھے۔اور ہمارے حکمرانوں کا احوال یہ ہے کہ توشہ خانے کا حساب دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کو بس اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے اور آیندہ کے انتخابات بھی اپنے حق میں رکھنے کا جنوں ہے۔ دو روز قبل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکمرانوں نے طاقت اور دھونس کی اساس پر جو کھیل کھیلا ہے، اس سے بھی ایک بار پھر عیاں ہو گیا ہے کہ ہمارے اصل حکمران چاہتے کیا ہیں؟ کیا ایسی مقتدر ترین سیاسی اشرافیہ سے توقع رکھی جا سکتی ہے کہ وہ ریاستِ مدینہ کے نقشِ قدم پر چلیں گے ؟ ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب نے اپنی تصنیف ’’مقدمہ سیرۃ الرسولﷺ۔ حصہ دوم ۔ صفحہ 357پر اصل ریاستِ مدینہ کے بے مثال حکمران سیدنا عمر فاروق ؓ کے حوالے سے جو ایمان افروز واقعہ لکھا ہے، ضرورت مند عوام کی اعانت کے لیے کیا ہمارے وزیر اعظم اس پر عمل کرنے کی ہمت رکھتے ہیں؟واقعہ یوں ہے: ’’قحط کے زمانے میں ایک دفعہ حضرت عمرؓ لوگوں کو کھانا کھلا رہے تھے۔ ہاتھ میں لاٹھی لیے گشت کررہے تھے کہ آپ نے ایک شخص کو دیکھا جو بائیں ہاتھ سے کھانا کھا رہا تھا۔ آپ ؓ نے اُس سے کہا: اے بندئہ خدا، دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔اُس نے جواب دیا: اے بندئہ خدا، وہ مشغول ہے۔ حضرت عمر ؓ آگے بڑھ گئے۔جب دوبارہ وہاں سے گزرے تو پھر وہی فرمایا اور اُس شخص نے بھی وہی جواب دیا۔ جب تین بار اُس شخص نے یہی جواب دیا تو آپ ؓ نے پوچھا کہ تیرا دایاں ہاتھ کس کام میں مشغول ہے؟ اُس نے جواب دیاکہ(جنگِ) موتہ کی لڑائی میں کام آگیا۔ یہ سُن کر آپ ؓ رونے لگے اور پاس بیٹھ کر اُس سے پوچھنے لگے کہ تمہیں وضو کون کرواتا ہے ؟ تمہارا سر کون دھوتا ہے؟ کپڑے کون دھوتا ہے ؟ فلاں فلاں کام کون کرتا ہے ؟ پھر آپ ؓ نے اُس کے لیے ایک ملازم لگوایا، اُسے ایک سواری دلوائی اور دوسرے سامانِ ضرورت بھی دیے ۔‘‘ جنابِ وزیر اعظم، یہ تھی ریاستِ مدینہ اور یہ تھے ریاستِ مدینہ کے حکمران۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں علی ظفر اور اہلیہ کو 2009 میں کس نے اغواء کیا تھا؟ گلوکار کا انکشاف پاکستان کا ڈیفالٹ رسک خطرناک سطح تک جا پہنچا، مفتاح اسماعیل کترینہ نے بھی کراچی کی وائرل لڑکی کے گانے ’میرا دِل یہ پکارے آجا‘ پر ویڈیو بنا لی صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر قومی نہیں بلکہ صوبائی کے ضمنی الیکشنز ہونگے، الیکشن کمیشن بھارت؛ بلے باز نے ایک ہی اوور میں 43 رنز جڑ دیے بھارتی پروفیسر نے کلاس میں مسلم طالبِ علم کو دہشتگرد کہہ دیا، ویڈیووائرل فوج غیر سیاسی رہنے کے فیصلے پر ثابت قدم رہے گی، آرمی چیف فٹبال ورلڈکپ؛ مراکش سے شکست پر بیلجیئم میں ہنگامے پھوٹ پڑے تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان لانگ مارچ انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
"جتنی محبت پاکستان میں ملی، دنیا میں کہیں اور نہیں دیکھی" پاکستان آئے بھارتی صحافی کے تمام خیالات صرف 7 روز میں تبدیل ہوگئے گنجے کھلاڑی کے سر پر گیند رگڑ کر کیوں چمکائی؟ انگلینڈ کے جوئے روٹ نے پیچھے چھپے راز سے پردہ اٹھا دیا بالی ووڈ اداکار سنیل شیٹھی کی شادی بھارتی ٹیم کے کھلاڑی سے جلد متوقع، چھٹیوں کی درخواست منظور اعظم سواتی کا کیس انصاف کیلئے پاکستان کی کسی عدالت میں نہ چل سکا،ظلم یہ ہے کہ رہائی کی بجائے ریمانڈ دیا جارہا ہے، فرخ حبیب ملک کی اسلامی شناخت کیخلاف سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائیگا ملک کی اسلامی شناخت کیخلاف سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائیگا Apr 05, 2014 چیچہ وطنی (اے این این) مجلس احرار اسلام کے زیر اہتمام تحریک ختم ِنبوت 1953 ءکے دس ہزار شہداءکی یادمیں عظیم الشان سالانہ ختم ِنبوت کانفرنس منعقد ہوئی۔ مقررین نے کہاہے کہ قادیانی ریشہ دوانیاں بڑھتی جارہی ہیں ،حکمران اور سیاستدان ہو شیار رہیں ،عقیدہ¿ ختم ِنبوت وحدت اُمت کی بنیاد ہے ۔مولانا محمد رفیق جامی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عقیدہ¿ ختم ِنبوت اسلام کا اساسی عقیدہ ہے اور سب سے بڑا اور خطرناک فتنہ¿ قادیانی گروہ ہے اِس فتنے کی تباہ کاریوں سے اُمت کو بچانے کے لےے امیر شریعت سید عطا ءاللہ شاہ بخاری مرحوم کا قافلہ¿ احرار پوری دنیا میں سرگرم ِ عمل ہے ۔ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہاکہ حق وباطل کی جنگ ازل سے ہے ابد تک رہے گی ، انہوں نے کہاکہ شہداءختم ِنبوت 1953 ءنے ہمیں زندگی بخشی ،عقیدہ¿ ختم ِنبوت کے تحفظ کے پلیٹ فارم پر ہی اُمت متحد ہوئی اور آئندہ بھی یہی قدرِ مشترک ہمیں ایک رکھ سکتی ہے ۔پیر محمد محفوظ مشہدی ) ایم پی اے ( نے کہاکہ ختم ِنبوت کا عقیدہ مسلمانوں کا اساسی وبنیادی عقیدہ ہے پوری دنیا کے مسلمان اِس عقیدے پر ایک ہی رائے رکھتے ہیں ۔،عبداللطیف خالد اورسردار محمد خان لغاری نے کہاکہ مولانا شاہ احمد نورانی نے 1974 ءمیں پاس ہونے والی قرار داد ِ اقلیت پیش کی جِسے پوری قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کیا آج کچھ طاقتیں اس قرار داد کو ختم کرنے کے لےے دباﺅ ڈال رہی ہیں، مسلمان کٹ مریں گے لیکن اس آئینی فیصلے کو ختم نہیں ہونے دیں گے ۔ سید عطاءالمنان بخاری نے کہاکہ اسلام اور مسلمانوں کی تاریخ شہادتوں سے لبریز ہے،1953 ءکے شہداءِ ختم ِنبوت کو تاریخ کبھی نہیں بھلا سکتی ۔مفتی عطاءالرحمن قریشی نے کہاکہ مجلس احرار ِ اسلام قادیانیت کے خلاف اپنے تاریخی کردار کو جاری رکھے گی ،کانفرنس کی قرار داد وں میں کہاگیا ہے کہ ملک کی اسلامی ونظریاتی شناخت کے خلاف سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا اور شہداءِ ختم ِنبوت کے مشن کی تکمیل کے لےے پوری قوت سے جدوجہد جاری رکھی جائے گی ایک قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ قیام ملک کے اصل مقصد ِ نفاذ ِ اسلام کے لےے عملی اقدامات کئے جائیں ، 1973 ءکے آئین کی روشنی میں اسلامی نظریاتی کونسل کے کردار کو زندہ و مو¿ثر کیا جائے ،کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو حکومت نیک نیتی کے ساتھ آگے بڑھائے اور مذاکرات کو سبوتاژ کرنے والی قوتوں پر گہری نظر رکھی جائے۔ آزادکشمیر بلدیاتی انتخابات دوسرا مرحلہ؛ ضلع کونسلز کے مکمل نتائج موصول مزید : صفحہ آخر - مشہور خبریں مزید Dec 02, 2022 | 18:45:PM روس کا پاکستان کو خام تیل پر 30 سے 40 فیصد رعایت دینے سے انکار Dec 02, 2022 | 14:53:PM بھارت کی خواہش پر ایشیاء کپ کے نیوٹرل وینیو پر منتقل کرنے کے حوالے سے چیئر مین پی ... Dec 03, 2022 | 15:44:PM صوبائی اسمبلیاں کب توڑیں گے ؟ عمران خان نے مذاکرات کی پیشکش پر وضاحت دیتے ہوئے زور ... Dec 03, 2022 | 19:37:PM پاکستان میں وائرل ہونے والے گانے پر مادھوری ڈکشت نے بھی ڈانس کردیا Dec 04, 2022 | 00:15:AM ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟ Dec 02, 2022 | 14:34:PM نوجوان شادی کی تقریب میں بن بلایا مہمان بن کر کھانا کھانے گھس گیا لیکن پکڑ ے جانے ... ای پیپر ویڈیو گیلری مزید "جتنی محبت پاکستان میں ملی، دنیا میں کہیں اور نہیں دیکھی" پاکستان آئے بھارتی صحافی ... 2 بار سمندر میں ڈوبنے والا بحری جہاز بلاگ اک نظر غریب پر بھی ۔۔۔! محمد راحیل معاویہ جناب صدر!یہ آئین سے مذاق ہے؟ امجد عثمانی فیصلے کہاں ہو رہے ہیں،قبول کون کریگا ، این آر ٹو ... طیبہ بخاری معاملہ آرمی چیف کی تعیناتی کا سید عارف مصطفیٰ ملک ہے تو سب ہے بیرسٹر امجد ملک چین کی بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کے ثمرات شاہد افراز خان ردعمل اور ہمارا معاشرہ سید عارف نوناری نیوزلیٹر You are subscribed Successfully اہم خبریں شیئرکریں ہوم ہمارے بارے میں رابطہ اشتہارات Privacy Policy Terms of Service Copyright 2022. Reproduction of this website's content without express written permission from 'Daily Pakistan' is strictly prohibited.
لاہور: پولیس نے نواز شریف کے استقبال کی تیاریاں کرنے والے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق رات گئے لاہور پولیس نے نواز شریف کے استقبال کے لیے جانے والے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا۔ مسلم لیگ ن کے دفاتر پر جگہ جگہ چھاپے مارے گئے اور کئی مقامی رہنما گرفتار بھی کیے گئے جس کے بعد لیگی کارکنوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔ حراست میں لیے گئے لیگی کارکنوں میں فیصل ٹاون تحفظ امن کمیٹی کے چیئرمین عاشرجٹ، کاہنہ سے مسلم لیگ ن کے وائس چیئرمین محمد شفقت، یو سی 98 چیرمین مزمل گجر، چیئرمین یوسی 78 سید عامر شاہ گلشن راوی، یو سی 48 کے چیئر مین چودھری محمد علی گجر، یو سی 59 کے چیئر مین باؤمحمد رفیق، یو سی 98 چیرمین مزمل گجر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فیروزوالہ یوسی 2 مسلم لیگ ن کے چئیرمین شیخ کاشف، یوسی 4 کے ساجد چوہان اور جوہر ٹاؤن سے مسلم لیگ ن کے چئیرمین ملک نثار احمد کھوکھر کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس نے یو سی 33 یکی گیٹ وائس چیئرمین احمد رشید بٹ کے دفتر اور فیروزوالہ شاہدرہ پولیس نے مسلم لیگ ن کے چئیرمینز اور وائس چیئرمینز کے گھروں پر چھاپے مارے جب کہ مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں ن لیگی کارکنان نے ٹائر جلا کر سڑکیں بند کردیں اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بلا امتیاز کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے جب کہ شرپسند کارکنان کی نظربندی اور ضابطہ اخلاق پر عمل کے سخت احکامات دیئے گئے ہیں۔ شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ کی جانب سے شرپسند کارکنان کی نظربندی کیلیے فہرستیں تیار کی گئی ہیں جب کہ ضلعی انتظامیہ کو 300 افراد کو نظربند کرنے کا حکم دیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ نگراں حکومت ہمارے کارکنوں کی گرفتاریاں بند کرے، نواز شریف کے استقبال میں رکاوٹیں کھڑیں کرنے سے حالات خراب ہو سکتے ہیں جس کے ذمہ دار وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے کریک ڈاؤن کا حکم جاری کیا، اس تمام کارروائی کے ذمہ دار نگراں وزیراعلی حسن عسکری ہیں، سمجھ نہیں آتا حکومت کو یہ احمقانہ حرکت کا کس نے کہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے جن کارکنان کو گرفتار کیا ان کو رہا کیا جائے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پورے شہر میں پکڑ دھکڑ جاری ہے اب تک 100 سے زائد کارکن گرفتار کر لیے گئے ہیں، حکومت کو سمجھنا چاہیے ہمارا قانون کو ہاتھ میں لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں جنرل (ر) باجوہ نے میرے ساتھ ڈبل گیم کھیلی، عمران خان یوٹیوب نے سال 2022 کی مشہور ترین ویڈیو اور یوٹیوبر کی تفصیلات پیش کردیں قومی ٹیم کے لوئر مڈل آرڈر نے منفرد ریکارڈ اپنے نام کرلیا پونچھ ڈویژن کے بلدیاتی انتخابات؛ پی ٹی آئی 229 نشستوں کیساتھ سرفہرست پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ مؤخر ہونے پر اپوزیشن کی نئی حکمت عملی تیار رونالڈو میدان سے باہرجاتے ہوئے کورین پلیئر سے الجھ پڑے پنڈی ٹیسٹ؛ حارث رؤف بالنگ کیلئے دستیاب نہیں ہوں گے گولی کا خوف ؛ ڈاکوؤں نے اسلحہ دکھائے بغیر دکاندار کو لوٹ لیا تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
اے اللہ آج اگرتو نے مسلمانوں کی مدد نہ کی اور یہ مارے گئے تو پھر قیامت تک تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں ہوگا،یوم البدر(۱۷رمضان)کے حوالے سے خصوصی تحریر۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عمرو بن حضرمی کا قتل وہ واقعہ تھا کہ جو اسلام کی پہلی جنگ یعنی جنگِ بدر کا پیش خیمہ بنا۔ نبی اکرم ﷺجب مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تودفاعی حکمت عملی کے تحت آپ ﷺنے دو کام کئے ۔ایک تو یہ کہ مدینہ کے آس پاس کے قبائل کیساتھ آپ ﷺ نے معاہدے کر لئے کہ اگر مدینہ پر کوئی بھی باہر سے آکر حملہ کرتا ہے تو سب مل کر اسکا مقابلہ کریں گے یا پھر وہ قبائل کسی کا ساتھ نہیں دیں گے(یعنی مسلمانوں کا ساتھ نہیں دیں گے تو حملہ کرنے والوں کا ساتھ بھی نہیں دیں گے)اور دوسرا کا م یہ کیا کہ قریش کے ان تجارتی قافلوں کی سختی سے نگرانی شروع کردی یعنی ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھنا شروع کردی جومدینہ کے پاس سے شام کیلئے گزرتے تھے۔ تاکہ اگرقریش زیادہ تنگ کریں تو وقت آنے پر ان قافلوں کا راستہ روک کر ان کو جواب دیا جا سکے۔اسی مقصد کو سامنے رکھ کر آپ ﷺان قافلوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے صحابۂ کرامؓ کو وقتاًفوقتاًبھیجا کرتے تھے۔اسی سلسلے کے تحت رجب۲ہجری میں آپ ﷺنے حضرت عبداللہ بن جحش کو بارہ(۱۲) آدمیوں کے ساتھ روانہ فرمایااور ساتھ ہی ایک خط بھی آپ ﷺنے حضرت عبداللہ کو دیا کہ دو دن کے بعد اسے کھول کر پڑھ لینا۔دو دن کے بعد جب انہوں نے خط کھول کر پڑھا تو لکھا تھا کہ تم جب یہ خط پڑھو تووادئ نخلہ جوکہ مکہ اور طائف کے درمیان ایک علاقہ ہے،میں جاؤ اور قریش کے آنے والے قافلے کی گھات میں لگ جاؤ اور معلومات حاصل کرو۔چنانچہ یہ لوگ نخلہ پہنچ کر قافلے کی گھات میں بیٹھ گئے۔عرب کے دستور کے مطابق رجب کے مہینے میں لڑائی حرام تھی اوریہ دن رجب کا آخری دن تھاجب قافلہ نخلہ پہنچا۔حضرت عبدااللہ نے دیکھا کہ اگرابھی اس قافلے کو چھوڑ دیتے ہیں تو یہ ہاتھ سے نکل جائے گا اور اگر کل تک حرمِ مکہ کی حدودمیں داخل ہو جاتا ہے تو ظاہر ہے کہ حرم میں بھی حملہ کرنا حرام ہے اور ویسے بھی رجب کے مہینے میں کفار مسلمانوں کا کون سا لحاظ کرتے تھے یا تنگ کرنے اور ستانے سے کونساباز آتے تھے، اس لئے مسلمانوں کا رجب میں ان پر حملہ کرنابھی کوئی غلط بات نہیں تھی۔لہٰذا فیصلہ یہ ہوا کہ حملہ کر دیا جائے۔اِدھر سے ایک تیر چلایا گیا جو عمروبن حضرمی کو لگا اور وہ وہیں ڈھیر ہو گیا۔اس کے ساتھ ہی دو آدمی گرفتار بھی ہوئے۔صحابہؓ ان قیدیوں کو ساز و سامان کے ساتھ مدینہ لے آئے ۔مگر آپ ﷺنے ناراضگی کااظہار فرمایا کہ میں نے تم لوگوں کو اس کی اجازت نہیں دی تھی اور ساتھ ہی سامان بھی قبول کرنے سے بھی انکار فرما دیا۔گرفتار ہونے والوں کو سامان سمیت رہا کردیا گیااور مرنے والے کے وارثوں کو دیت(مرنے والے کی جان کا معاوضہ)اداکردیا گیا۔مگر یہاں دو باتیں پیدا ہوگئیں۔ایک تو یہ کہ عمروبن حضرمی کے قتل کے بعدوہ دشمنی پیدا ہو گئی کہ جو عربوں کا پُرانا دستور تھا کہ مرنے والے کا بدلہ ضرور لیا کرتے تھے چاہے صدیوں ہی کیوں نہ لڑنا پڑتا،قبیلوں کے قبیلے برباد ہی کیوں نہ ہوجاتے اور ہزاروں آدمی قتل ہی کیوں نہ ہوجاتے تھے۔اور دوسری بات یہ کہ قتل ہونے والا اور گرفتار ہونے والے تینوں ہی مکہ کے معززین میں سے تھے جس سے قریشِ مکہ کو صاف طور پر یہ اندازہ ہوگیا تھا کہ اب ہمارا تجارتی راستہ محفوظ نہیں رہا جس کا مطلب یہ تھا کہ جان اور مال دونوں ہی مستقل خطرے میں پڑ گئے۔اب انہیں چاہئے تو یہ تھا کہ صلح صفائی کا راستہ نکالتے مگر چونکہ اَڑیل اور جاہل تھے اس لئے انہوں نے دوسرا راستہ نکالا یعنی جنگ کا۔اور ویسے بھی ہجرت کے بعد سے ہی قریش کو اس بات کا غم تھا کہ محمد ﷺ ہمارے ہاتھوں سے کیسے نکل گئے ،یہی وجہ تھی کہ وہ ہجرت کے بعد سے ہی مدینہ پر حملے کی تیاری کر رہے تھے اورمدینہ کے آس پاس کی بستیوں کو لوٹ بھی لیا کرتے تھے بلکہ ایک مرتبہ توانہوں نے مدینہ کی حدود میں آکربھی لوٹ مار کی۔جب اس طرح کی دشمنی والی فضاء بن جائے تو پھر بہت ساری غلط فہمیاں اور افواہیں بھی پھیل جاتی ہیں۔یہی صورت حال اس وقت پیش آئی کہ جب عمرو بن حضرمی کے قتل کے بعد ابو سفیان کی قیادت میں قریش کا ایک بہت بڑا قافلۂ تجارت شام سے روانہ ہوا اور جس میں قریش کا بہت سارا سامانِ تجارت تھااورتقریباً تمام قریش کا سرمایہ(پیسہ) اس میں لگا ہوا تھا۔ابھی یہ قافلہ راستے میں ہی تھا کہ یہ بات مشہور ہوگئی کہ محمد ﷺ قافلے پر حملہ کرنے آرہے ہیں ۔یہ سن کر ابو سفیان نے ایک تیز رفتار قاصد مکہ روانہ کیا کہ مکہ والوں کو مدد کیلئے بلایا جائے ۔مکہ میں جب یہ خبر پہنچی تو پورا مکہ جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہو گیااوربہت جلد تیرہ سو آدمیوں کا ایک لشکر مکہ سے قافلے کی مدد کیلئے روانہ ہواجن میں سو گھڑ سوار،چھ سو زرہ پوش ،کافی تعداد میں اونٹ اور جنگی سامان موجود تھا۔ادھر مدینہ میں بھی قریش کی روانگی کی اطلاع پہنچ چکی تھی۔آپ ﷺ نے صحابہؓ سے مشورہ فرمایا۔ تمام صحابہؓ نے ایک ہی بات کی کہ اگر آپ ﷺحکم فرمائیں تو ہم سمند ر میں بھی کود سکتے ہیں اور آگ میں بھی۔یہ سن کر آپ ﷺ نے خوشی کاا ظہار فرمایا اور اس کے ساتھ ہی اسلامی لشکر بھی مدینہ سے روانہ ہو گیا ،مگر اسلامی لشکرکے پاس صرف دو گھوڑے اور چند اونٹ تھے کہ جن پر صحابہؓ باری باری سفر کرتے تھے جبکہ اسلحہ بھی پورا نہیں تھامگر ؂ کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی ابھی دونوں لشکر راستے میں تھے کہ تجارتی قافلے کے سردار ابو سفیان کا پیغام مکہ کے لشکر کو ملا کہ ہم مسلمانوں کی پہنچ سے نکل گئے ہیں ،لہٰذا اب لڑنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ تم لوگ واپس چلے جاؤ۔مگر وہ ابو جہل ہی کیا جو واپس چلا جاتا۔وہ اَڑگیا کہ اب آ گئے ہیں تو واپس نہیں جانا چاہئے۔اس بات پر قریش میں اختلاف پیدا ہو گیااور قبیلہ زہرہ اور عدی کے لوگ واپس چلے گئے کہ جب قافلہ بچ کے نکل گیا ہے تو لڑنے کا کیا فائدہ۔تین سو آدمیوں کے واپس چلے جانے کے بعد قریش کا ایک ہزار کا لشکر بچ گیا۔ان ایک ہزار میں سے بھی کچھ لوگ ایسے تھے کہ جو لڑنے کیلئے تیار نہیں تھے کہ جب قافلہ صحیح سلامت نکل گیا تو اب لڑنے کا کیا مقصد؟؟مگر ابو جہل نے انہیں بزدلی کے طعنے دینے شروع کر دئیے۔جبکہ عربوں میں بزدلی ایک بہت بڑا عیب تھا اور بزدلی کا طعنہ اتنا برا طعنہ تھا کہ یہ سننے سے مرجانا زیادہ بہتر سمجھا جاتا تھا۔یہی وجہ تھی کہ جو نہیں لڑنا چاہتے تھے ،وہ بھی لڑنے کو تیار ہوگئے۔قریش چونکہ بدر کے مقام پر پہلے سے پہنچ چکے تھے یہی وجہ تھی کہ انہوں نے مناسب جگہ پر پہلے سے قبضہ جمالیا۔دوسری جانب جہاں اسلامی لشکر نے پڑاؤڈالا تھا وہاں اتنی ریت تھی کہ اونٹوں کے پاؤں دھنس رہے تھے۔حضرت حبابؓ بن منذر ایک جرنیل صحابی تھے،انہوں نے آپ ﷺ سے پوچھا کہ یہاں ٹھہرنا وحی کی وجہ سے ہے یا جنگی حکمت عملی کی وجہ سے آپ ﷺ نے فرمایا وحی کی وجہ سے نہیں ہے ۔حضرت حبابؓ نے فرمایا کہ یہ جگہ مناسب نہیں ذرا آگے چل کر قریش کے قریب ترین پانی کے چشمے پر قبضہ کرلیا جائے اور باقی کنویں اور چشمے بیکار کردئیے جائیں تاکہ ہمیں پانی ملتا رہے اور انہیں نہ مل سکے۔یہ ایک جنگی حکمت عملی تھی جسکو آپ ﷺ نے پسند فرمایا۔اور آگے بڑھ کر چشمے پرقبضہ کرلیا،مگر آپ ﷺ چونکہ رحمتِ عالم تھے اس لئے اگر کفار میں سے کوئی پانی لے بھی جاتا تو منع نہیں فرماتے تھے۔چونکہ مسلمان بے سروسامانی کی حالت میں یہ امتحان دینے نکلے تھے کہ جس پر اللہ کی مدد اور فتح کا وعدہ تھا ،لہٰذا یہ کیسے ہو سکتا تھاکہ یہ وعدہ پورا نہ ہوتا۔بس پھر اسی رات اللہ کی طرف سے احسانات اور انعامات کی بارش شروع ہو گئی۔اور اللہ کی طرف سے پانچ انعامات عطاء فرمائے گئے۔ (۱)پہلا انعام اللہ کی طرف سے اسی رات رحمت یعنی بارش کی شکل میں نازل ہوا،جس سے پہلا فائدہ تویہ ہواکہ جس ریت میں اونٹوں کے پاؤں دھنس رہے تھے ،وہ جم گئی اور اس پر قدم ٹکنے اور ٹھہرنے لگے جبکہ دوسرا فائدہ یہ ہوا کہ چونکہ مسلمان بدر کے اونچے حصے پر تھے ،اور کفار کی طرف زمین نیچی تھی اسی لئے مسلمانوں نے ریت کی دیواروں کے حوض بنا کرپانی روک لیاتاکہ اسے وضو،غسل اور پینے کیلئے استعمال کیا جاسکے جبکہ کفار کو اس کا نقصان یہ ہوا کہ باقی سارا پانی ،ان کی طرف بہہ کر وہاں جمع ہو گیا اور اچھی خاصی دلدل بن گئی جسکی وجہ سے وہاں چلنا پھرنا مشکل ہو گیا ۔ (۲) مسلمانوں کے جسموں کے ساتھ ساتھ ان کے دلوں کو بھی اللہ نے شیطان کے وسوسوں سے پاک کردیا اور انہیں ایک خاص سکون ، تازگی اور بے خوفی عطاء فرمادی۔ (۳) اس رات اللہ نے مسلمانوں کو چین کی نیند سلا دیا جس کی وجہ وہ جنگ کی صبح تر و تازہ ہو چکے تھے جبکہ قریش نے ساری رات بے چینی میں گزاری۔ (۴)کافروں کے دلوں میں اللہ ربّ العزت نے مسلمانوں کا رعب ڈال دیا۔ (۵)جنگ کے دوران جب اللہ کے نبی ﷺ اللہ سے مسلمانوں کی مدد کی دعا فرمارہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ’’اے اللہ! آج اگرتو نے مسلمانوں کی مدد نہ کی اور یہ مارے گئے تو پھر قیامت تک تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں ہوگا،اے اللہ! اپنے مددکے وعدے کو پورا فرما‘‘تو مالک الملک نے آسمانوں سے فرشتوں کی فوج اتاری۔ ۷۱رمضان المبارک ،۲ہجری جنگ کی صبح آپ ﷺ نے خود صحابہؓ کی صفیں درست فرمائیں۔اور حکمت عملی یہ رکھی گئی کہ کفار جب حملہ کریں گے تو مسلمان صرف اپنا دفاع کریں گے یعنی ان حملوں کو روکیں گے اوراپنی طرف سے کوئی حملہ نہیں کریں گے جب تک کہ سرکار دوعالم ﷺ کی طرف سے حکم نہیں دیا جائے گا، چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور جب کفار حملے کر کرکے تھک گئے تو حکم ہوا کہ اب مسلمان حملہ شروع کریں چنانچہ جب مسلمانوں نے حملہ کیاتوصفوں کو چیرکر رکھ دیااور لاشوں کے کھیت ڈالدئیے ۔ سارے جنگی واقعات کو چھوڑ کر ہم جنگ کے انجام کی طرف آتے ہیں کہ جس سے اندازہ ہوگا کہ اس وقت جبکہ اللہ کی مدد اتر چکی تھی ،اس وقت اللہ کے دشمنوں کا کیا حشر ہوا؟اس جنگ میں چودہ(۱۴)صحابہ کرام نے شہادت نوش فرمائی جبکہ قریش اپنی ستر لاشیں چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے اور انکے اوّل درجے کے سارے سرداروں کی بھی صفائی ہوگئی تھی،جن میں ابوجہل،عتبہ بن ربیعہ،شیبہ بن ربیعہ،ابوالبختری،زمعہ بن الاسود،عاص بن ہشام اورامیّہ بن خلف شامل ہیں۔جبکہ ستّر ہی گرفتار ہوئے جن میں دوسرے درجے کے سارے سردار شامل تھے۔یہ تھااسلام کی پہلی جنگ،جنگ بدر کا واقعہ کہ جس میں اللہ نے اپنے احسانات کی بارش کر دی۔ فضائے بدر پیدا کر، فرشتے تیری نصرت کو اتر سکتے ہیں گردوں میں قطار اندرقطار اب بھی اقبالؒ Facebook Comments Share This Tweet Share Plus one Share Email متعلقہ تحریر جب ایک معرکہ برپا ہوا فریال یاور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام کی پہلی جنگ ’’غزوۂ بدر‘‘کا ایمان افروز تذکرہ۔ … گستاخان کا انجام محمد الیاس نواز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گستاخانِ رسول ﷺ کے انجام کے حوالے سے ایمان افروز تحریر۔۔۔… بہادر بچے محمد عابد شفیع احمد ................................... دھوپ کی شدت سے جنگ کا میدان تپ رہا تھا۔ چشمِ…
آج نجی تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی حیثیت ایک سیلزمین سے زیادہ نہیں جو اپنے آنے والے ہر کسٹمر (سٹوڈنٹ) کا جب وہ سکول میں داخل ہوتو بناوٹی انداز میں ’’گڈ مارننگ، ہاؤ آر یو‘‘ کہہ کر استقبال کرے، صرف استقبال ہی نہیں بلکہ سارا دن اپنے کسٹمر کے ناز نکھرے بھی اٹھا رکھے اور بلا چوں چراں والدین کا ایسا رویہ بھی برداشت کرے کہ جیسے انہوں نے استاد کو خریدا ہوجبکہ استاد کی اتنی بھی مجال نہیں کہ سر اٹھا کراپنی صفائی میں دو لفظ ہی کہہ سکے۔ بیکن ہاؤس، ایل جی ایس، روٹس وغیرہ جیسے بڑی سطح کے نجی تعلیمی اداروں میں یہ طریقہ اختیار کیا جاتا ہے کہ ان اداروں کے مالکان(دکاندار) والدین سے براہ راست رابطہ کر کے اساتذہ کے ان کے بچوں کے ساتھ رویے کے بارے دریافت کرتے ہیں اور بس ان معزز والدین کو بھی اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کا موقع ہاتھ لگ جاتا ہے۔ شکایتوں کا انبار لگا دیا جاتا ہے جس پر مالکان اندھا دھند یقین بھی کر لیتے ہیں قطع نظر اس سے کہ وہ سچ بھی ہے یا نہیں اور بعد میں اس اندھے یقین کا پہاڑ استاد کے سر پر ٹوٹتا ہے۔ بھاری بھرکم فیسوں کی وجہ سے ہی مالکان والدین کو اتنا سر پر چڑھاتے ہیں کہ وہ بعد میں جب دل چاہے اساتذہ کے سر جوتیاں برسائیں، اس سے مالکان کو کچھ فرق نہیں پڑتا۔ ان سکولوں میں بڑی تعداد ایسے بچوں کی پائی جاتی ہے جن کا مزاج خاصہ بگڑاہوا ہوتا ہے اور اس پر بھی والدین کا شدید مطالبہ ہوتا ہے کہ ان کے بچے سکول میں ’’دی بیسٹ‘‘ ہوں۔ اب غیر متوازن دماغی حالت کے بچے کو ’’دی بیسٹ‘‘ بنانا تو دور انہیں عموماً پڑھانا بھی کوئی تر نوالہ نہیں جسے آسانی سے نگلا جا سکے مگر مالکان کا کیا، انہوں نے کبھی بچوں کو پڑھایا ہو توانہیں کچھ پتہ ہو، انہیں توبس اپنی تجوری فیسوں سے لدی ہوئی چاہیے۔ نو دولتیے پیٹی بورژوا ایلیٹ سکولز کا سب سے بڑا مسئلہ ’’انگریزی طوطے‘‘ تیار کرنا ہے جوانہیں ہر وقت انگریزی زبان میں ٹیں ٹیں کرتے ادھر ادھر پھڑپھڑاتے نظر آئیں۔ ان اداروں کی اسی کشش سے متاثر ہوئے پیٹی بورژوا لوگ بھی اپنے بچوں کو لیے یہاں بھاگے چلے آتے ہیں کہ بس کسی طرح ان کے بچے کے منہ سے انگریزی کے دو لفظ پھوٹیں اور کب ان کے کلیجے کو ٹھنڈک ملے، اسی مقصد کے لیے وہ اپنے بچے ایلیٹ سکولوں میں پھینک دیتے ہیں۔ دوسری طرف بیچارے استاد کی جان بھی حلق میں اٹکی رہتی ہے کہ کب وہ اپنا ’’ فرض منصبی‘‘ پورا کر سکے، حالانکہ ان بچوں کو گھر سے ہی ایسا ماحول میسر نہیں ہوتا کہ وہ انگریزی بول یا سمجھ سکیں کیونکہ گھر میں ان کے والدین پنجابی زبان بھی، جسے ایلیٹ سکولوں نے ’’ گھٹیا زبان‘‘ قرار دیا ہوتا ہے، بولتے ہیں اور استاد سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کوئی جادوئی چھڑی گھما کر چند دنوں میں بچے کو انگریزی زبان کا ماسٹر بنا دے۔ یہ پہلو ایلیٹ سکولوں کے گرتے معیار کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح نو دولتیے بھی اپنی دولت کی نمائش کے لیے ان اداروں میں بھرتی ہوئے جارہے ہیں اور اپنی نئی نئی دولت کی نمائش کے لیے انہیں ایسا کرنا بھی پڑتا ہے کیونکہ سرمایہ داری میں جب تک آ پ اپنی دولت کی نمائش نہیں کریں گے تب تک لوگوں کو پتہ کیسے چلے گا کہ آپ کے پاس بھی دولت نام کی کوئی شے ہے یعنی آپ کی ملکیت آپ کے وجود کا تعین کرے گی۔ نئے آئیڈیاز آج کل سکولوں میں ’’نئے آئیڈیاز‘‘کے فارمولے کا بڑا فیشن نظر آتا ہے کہ اساتذہ نئے آئیڈیاز (آؤٹ آف دا باکس آئیڈیاز)لائیں، یعنی نئے آئیڈیاز اساتذہ(نچلا طبقہ) لائے اور ان آئیڈیازکے بل بوتے پر سرمایہ دار طبقہ مال بنائے۔ ’’آؤٹ آف دا باکس آئیڈیا‘‘ لانے میں محنت کش طبقہ اپنا وقت اور اپنی قوت صرف کر کے مرکھپ جائے اور ترقی ہو ان سرمایہ داروں کے اداروں کی، استاد کے ہاتھ آئی تو صرف ’’بھاگتے چور کی لنگوٹی‘‘۔ کیونکہ تدریسی مزدور کو جو اجرت دی جاتی ہے وہ اس کی کلاس کے سبھی بچوں میں سے صرف ایک بچے کی ماہانہ فیس پر مشتمل ہوتی ہے یا زیادہ سے زیادہ دو ماہ کی فیس پر۔ فرض کریں کہ اگر بیکن ہاؤس میں ایک بچے کی ماہانہ فیس تیرہ ہزار ہے تو یہ فیس ایک ’’ ٹی اے (ٹیچر اسسٹنٹ)‘‘ کی ماہانہ اجرت مقرر پائے گی لیکن چونکہ بیکن ہاؤس والے ایک بچے کی دو ماہ کی فیس اکٹھی لیتے ہیں تو یہ دو ماہ کی فیس (یا شاید چند ہزار روپے زیادہ)ایک ٹیچر کی ماہانہ اجرت مقرر پائے گی۔ باقی سارا منافع مالکان کی تجوریوں میں بھرتا رہے گا۔ بقول اساتذہ کے، وہ ان نئے آئیڈیاز کے لیے رات دوبجے تک جاگتی ہیں۔ کبھی ان آئیڈیاز کو سبق کی پلاننگ کی صورت میں بنا جاتا ہے تو کبھی انہیں رنگ برنگے کاغذوں کی شکل میں دیواروں پرلگایا جاتا ہے۔ بس یہی حیثیت بچتی ہے ان ’’نئے آئیڈیاز‘‘ کی۔ ایلیٹ ادارو ں کی ترقی کے نام پر اساتذہ کا استحصال ایلیٹ اداروں میں اساتذہ کی ایک خاص طرز کی سوچ تیار کی جا رہی ہے اور بالآخر یہ سوچ کام بھی کرتی ہے۔ وہ سوچ یہ ہے کہ: 1۔ اساتذہ ایلیٹ اداروں کی ’’ترقی اور فلاح و بہبود‘‘ میں اپنا ’’تعاون‘‘ پیش کریں۔ اس ’’تعاون‘‘ سے مراد ہے کہ اساتذہ اوقات کار سے زیادہ کام کریں، گھر بھی کام کرنے کے لیے لے جائیں، آدھی آدھی رات تک ان اداروں کے لیے ’’کری ایٹو اور نئے آئیڈیاز‘‘ تلاش کریں اور انہی اداروں کے نام پر اپنی ہفتے کی چھٹی بھی قربان کردیں۔ آئیڈیاز تشکیل دینے کے لیے جو مواد درکار ہو و ہ بھی اساتذہ اپنی ہی محنت سے کمائی ہوئی اجرت میں سے خریدیں۔ یعنی محنت کش طبقہ ان اداروں کی ترقی میں اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دے لیکن جب اسی طبقے کوان اداروں سے تعاون کی ضرورت آن پڑے تو اس کے لیے ایک ہی آپشن چھوڑا جاتا ہے کہ وہ استعفیٰ دے اور کسی دوسری جگہ اپنی محنت کا سودا کرے۔ 2۔ اساتذہ کو گھروں میں آن لائن ٹریننگ کورسز کروائے جاتے ہیں مثلاً جیسے بیکن ہاؤس والے اپنے اساتذہ کوآن لائن ’’ڈی آر پی، ٹی ایف سی انڈکشن‘‘ کورسز کرواتے ہیں جو کہ بقول اساتذہ آدھی رات تک چلتے ہیں۔ ان کورسز کا مقصد بھلے جو بھی ہو لیکن یہ کورسزتربیت سے زیادہ کام کے زمرے میں آتے ہیں۔ سکول میں سارا دن ذہنی و جسمانی مشقت کے بعد اساتذہ گھر آ کر بھی ان کے نام نہاد کورسز اٹینڈ کریں۔ یہ ہے ان کا تعاون۔ 3۔ یہ ہتھکنڈا تعلیمی اداروں میں بڑے دھڑلے سے استعمال کیا جاتا ہے اور محنت کش طبقے کے خلاف سرمایہ دار طبقے کا بڑا موثر ہتھیار ہے کہ محنت کش طبقے میں تفریق پیدا کی جائے، ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کا جنون، خود کواداروں کا وفادار ثابت کرنے کی سوچ، دوسروں کے نقصان میں اپنا نفع بنانے کی سوچ۔ ہر ادارے میں کچھ لوگ مالکان کے دُم چھلے ہونے کا کردار ادا کرتے ہیں، ایلیٹ اداروں میں ہمیشہ ایسے لوگوں کی زیادہ ضرورت رہتی ہے۔ یہی لوگ اپنے ساتھ ساتھ دوسرے ملازمین کے نقصان کا بھی باعث بنتے ہیں۔ اب فرض کریں کہ اگر کوئی دُم چھلا ملازم خود کو وفا دار ثابت کرنے کے لیے اوقات کار سے زیادہ کام کر لیتا ہے یا ’’آؤٹ آف دی باکس آئیڈیا‘‘ کہیں سے نکال لاتا ہے تو اس ایک ’’وفادار‘‘ ملازم کی وجہ سے باقی تمام ملازمین کی واٹ لگ جائے گی کہ اگر وہ ایک بندہ اتنا شاندار کام کر سکتا ہے توپھر باقی ملازم کیوں نہیں کر سکتے؟؟؟حا لانکہ زائد کیا جانے والا کام ملازمین کی اجرت میں کچھ بھی اضافہ نہیں کرتا۔ ایسی چیزیں محنت کش طبقے میں عدم یکجہتی، نا اتفاقی، بغض و حرص اور نفرت کا باعث بنتی ہیں۔ مالکان کے دُم چھلے ان کی ابدی ضرورت ہیں تاکہ پس پردہ اصلی دشمن نظر نہ آئے۔ 4۔ اداروں میں ملازمین کے درمیان انفرادیت کی سوچ پھیلائی جاتی ہے کہ ان کا انفرادی فائدہ ہی ان کے لیے سب کچھ ہے، وہ بھول جائیں کہ اجتماعیت انفرادیت سے بڑی ہے، ان کانفع نقصان ایک ہے، وہ اپنے اصل دشمن کو بھول کر آپسی جھمیلوں میں پڑے رہیں اور اپنی قوت و جڑت کو اداروں کے دوٹکے کہ اصولوں کے سامنے ہیچ جانیں۔ 5۔ ایلیٹ اداروں میں انکریمنٹ کا معیار یہ رکھا جاتا ہے کہ ملازمین اپنا زیادہ سے زیادہ استحصال کروائیں۔ جوجتنا استحصال کروائے گا اس کا اتنا ہی تگڑا انکریمنٹ لگے گا۔ اب نجی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کے پاس انکریمنٹ کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعہ بھی نہیں ہوتا تو چپ سادھے انہیں اپنے ساتھ ہونے والا استحصال، ظلم اورسر پڑنے والا ہر جوتا برداشت کرنا پڑتا ہے۔ پھر جس مقابلہ بازی میں انہیں ڈال دیا جاتا ہے وہ ایک الگ المیہ ہے۔ 6۔ اساتذہ پر اس بات کا زور دیا جاتا ہے کہ ان کا بناؤ سنگھارعمدہ ہو تاکہ وہ (اساتذہ) ایلیٹ تعلیمی اداروں کے سٹینڈرڈ پر پورا اتریں اور اپنے بناؤ سنگھار کو چار چاند لگانے کے لیے سرمایہ داروں کے ہی بر انڈ خرید کر ان برانڈز کو ہی نفع پہنچائیں۔ یعنی تدریسی مزدور اپنی تنخواہ کاخاصاحصہ ان اداروں کے لیے ہی ’’ خوبصورت‘‘ بننے پر اڑا دے۔ کئی ’’ عقل مند‘‘ اساتذہ اپنی تنخواہ کادس ہزار صرف اپنے بال خوبصورت بنانے پر لگا دیتی ہیں، کپڑوں اور جوتوں کے اخراجات اس سب کے علاوہ ہیں۔ اساتذہ اورملازمین میں ایسی بیگانگی پیدا کی جاتی ہے کہ وہ کپڑوں کی بجائے ’’اونچے سے اونچا برانڈ‘‘ پہنیں، کہ ہم نے فلاں قیمت میں فلاں برانڈ پہنا ہے۔ 7۔ ٹی اے اوراے ٹی: ایلیٹ اداروں کے تدریسی مزدوروں میں ایک پرت ’’ٹی ایز (ٹیچر اسسٹنٹ)‘‘ اور ’’ اے ٹیز (اسسٹنٹ ٹیچر)‘‘ کی بھی ہے۔ تین لوگ ان کے سر پر ڈنڈا لیے کھڑے ہوتے ہیں، ایک پرنسپل، دوسری کوآرڈینیٹر اور تیسری انچارج ٹیچر۔ یہ تین قسم کے لوگ اپنے اپنے ماتحت پر کام کا اس قدر بوجھ ڈالتے ہیں کہ وہ ایک لمحے کے لیے بھی سکون کا سانس نہ لے سکے۔ ٹی اے کا کام سارا دن اپنے کسٹمر کے آگے پیچھے ذلیل و خوار ہونا اور ہر آئے دن سکول کی دیواروں کو طرح طرح کے ’’اُلو باٹوں‘‘ سے سجانا ہے، بس۔ جی ہاں۔ ۔ ۔ اسسٹنٹ، نواب زادوں کے نواب زادے سنبھالے، رنگ برنگے چڑیاں طوطے بنائے، اوقات کار سے زیادہ کام کرے، گھربھی کا م لے کر جائے مگر تنخواہ انچارج ٹیچر کو ٹی اے (ٹیچر اسسٹنٹ) کی نسبت ایک گنازیادہ ملتی ہے۔ سرمایہ داروں کی نام نہاد ’’پالیسیاں اور اصول‘‘ انہیں (سرمایہ داروں کو) اس قدر عزیز ہوتے ہیں کہ جب کوئی ان کے خلاف سر اٹھائے توان کی دکھتی رگیں دکھ جاتی ہیں۔ کہتے ہیں کہ یہ (باغی) ایسی گندی مچھلی ہے جو تالاب کی باقی مچھلیوں کو بھی گندا کرے گی۔ اسے تنگ کرنے کے لیے اس پر کام کا اس قدر بوجھ بڑھا دو کہ یہ گندی مچھلی خود ہی تالاب چھوڑ دے۔ 8۔ ایلیٹ اداروں کے ڈھکوسلے:مارکس نے کہا تھا کہ سماج انسانی شعور کا تعین کرتا ہے۔ جیسا کہ آج کل ’’پازیٹو تھنکنگ‘‘ وغیرہ کا بڑا فوارہ پھوٹا پڑا ہے، ٹھیک اسی طرح اس سوچ کا بڑا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ زیادہ فیسوں والے (ایلیٹ) سکولوں میں زیادہ اچھی پڑھائی ہوتی ہے اور یہ ادارے ’’روشن مستقبل‘‘ کے ضامن ہیں۔ ایلیٹ اداروں کے اساتذہ کو یہ ’’سہولت‘‘ فراہم کی جاتی ہے کہ ان کے بچے ان اداروں میں مفت تعلیم حاصل کریں گے۔ مثلاً بیکن ہاؤس، جہاں کھوتے تیار کیے جاتے ہیں، کے اساتذہ کو اپنے بچوں کا ’’روشن مستقبل‘‘انہیں اداروں میں پروان چڑھانے کے لالے پڑے رہتے ہیں۔ یہ لوگ انسانی جذبات سے عاری ہو کر اپنا بے حد استحصال صرف اس غرض سے کرواتے ہیں کہ انکے بچوں کو روشن مستقبل مل جائے اور انہیں اتنی مہنگی تعلیم کے لیے بھاری بھرکم فیسیں نہ بھرنی پڑیں۔ بیکن ہاؤس میں آپ کو سینکڑوں ایسے اساتذہ رلتے مل جائیں گے جو اٹھارہ اٹھارہ سالوں سے وہاں اپنی جوتیاں گھسیٹتے آ رہے ہیں۔ حالانکہ یہ ’’ مفت تعلیم‘‘صرف نام تک ہی محدود رہ جاتی ہے کیونکہ جن اساتذہ کے بچے ان اداروں میں پڑھتے ہیں، وہ او لیول میں آدھی اور اے لیول میں پوری فیس ادا کرتے ہیں۔ دوسری طرف ان اساتذہ کے بچے ایلیٹ اداروں میں تعلیم حاصل کر نے کے بعد خود بھی مزدوری ہی کرتے ہیں، وہ ان اداروں میں سے کوئی بزنس مین بن کر باہرنہیں نکلتے اور بات پھر وہیں آ جاتی ہے کہ ایک مزدور کابچہ آخر کار مزدور ہی رہتا ہے اور یہاں بات کی جاتی ہے ’’روشن مستقبل‘‘ کی۔ ہاں اگر ان میں کچھ الگ بات نظر آئے گی تو صرف یہ کہ وہ تھوڑی بہت انگریزی جھاڑ سکیں گے۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ ’’روشن مستقبل‘‘ نام کی یہ بتی اسسٹنٹ اور غیر تدریسی عملے کو کیوں نہیں ملتی؟؟؟ ان اداروں میں دی جانے والی تعلیم کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ یہاں صرف انگریزی طو طے اور رنگ برنگے کاغذی اُلو با ٹے بنائے جاتے ہیں۔ ۔ ۔ بس! ایسے مزید بے شمار ڈھکوسلوں کے چمچ بھر بھر کر ایلیٹ اداروں کے اساتذہ کے منہ میں ڈالے جاتے ہیں۔ کبھی کسی ہوٹل میں دو چار ہزار کا کھانا کھلا دینا، کبھی کسی آؤٹنگ پر لے جانا، سال میں ایک دفعہ ٹیچرزڈے منا کر کوئی پچاس ساٹھ روپے کی پیسٹری دے دینا یا کبھی کبھار ’’اعلیٰ کارکردگی‘‘ پر تالیاں بجا دینا وغیرہ وغیرہ۔ ان تمام ڈھکوسلوں کا مقصد صرف یہ رکھا جاتا ہے کہ اساتذہ کی مزاحمت کو دبائے رکھا جائے۔ یعنی اساتذہ اوقات کار سے زیادہ کام کریں، گھر بھی کام لے کر جائیں، مالکان کے جوتے بھی کھائیں، والدین کی بدسلوکی بھی برداشت کریں اور منہ بھی بند رکھیں۔ 9۔ سیکیورٹی ہتھیانا: تمام اداروں میں اصول ہے کہ ہر ملازم کی تنخواہ میں سے، جب تک وہ ادارے میں کام کرے، ہر ماہ کچھ پیسے بطور سیکیورٹی کاٹے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ ادارہ چھوڑنے پر یہ کاٹی گئی رقم واپس مل جائے گی۔ بظاہر یہ بات محنت کش کے مفاد میں نظر آتی ہے کہ ملازمت چھوڑنے پراس کی محنت کے پیسے مل جائیں گے لیکن درحقیقت ایسے تمام اصول بنائے ہی محنت کش کی جیب کاٹنے کے لئے جاتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ کاٹی گئی تنخواہ اسی صورت میں ملے گی جب کوئی ملازمت چھوڑنے سے ایک ماہ پہلے اس کی اطلاع ادارے کو دے۔ ورنہ وہ اسی طرح اپنی تنخواہ کو بھول جائے جیسے ہزاروں لوگ ہر سال ایک ادارے سے دوسرے میں جاتے ہوئے ’’بھولا ‘‘کرتے ہیں۔ اگرکسی کو دوسری جگہ پر پہلے سے بہتر ملازمت ملتی ہے، بہتر تنخواہ یا کوئی اور سہولت جیسے کہ کم اوقات کار یا پھر گھر سے کم فاصلہ، اور یہ دوسرا ادارہ اسے فوری طور پر بلا بھی لیتا ہے تو وہ یہ تو نہیں دیکھے گا کہ پہلے ادارے کے اصول کیا کہتے ہیں۔ وہ تو اسے فوراً ہی اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہونے کا کہیں گے۔ اب اس کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ اپنی سیکیورٹی بھول جائے، اور یا پھر دوسرے ادارے سے کہے کہ وہ سیکیورٹی لینے کی خاطر ایک ماہ بعدہی حاضر ہو سکتا ہے۔ اس طرح دوسری جگہ جانے والاسیکیورٹی کی وہ رقم چھوڑ جانے پر مجبور کر دیا جاتا ہے جو کہ اس کو ملازمت چھوڑنے پر واپس دی جانے کے وعدے پر کاٹی گئی تھی۔ ایلیٹ اداروں کے اساتذہ اور ملازمین کے ساتھ ہونے مظالم کی فہرست تو اتنی لمبی ہے کہ کئی جلدیں لکھی جا سکتی ہیں لیکن اس کی نہ تو یہاں جگہ ہے اور نہ ہی میں قاری کی برداشت کا امتحان لینا چاہتی ہوں۔ اپنے اور دوسرے ہزاروں اساتذہ کے دل پر لگنے والے زخم دکھانے کے بعد صرف اتنا ہی کہوں گی کہ یہ کوئی ہمارا مقدر نہیں ہے کہ ہم پوری زندگی اسی طرح خوار ہوں۔ ہمیں اپنے حالات کو بدلنے کے لئے لڑنا ہو گا۔ ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا ہو گا۔ آپس میں طبقاتی بنیادوں پر جڑت بنانی ہو گی۔ بغاوت کرنا ہو گی۔ ۔ ۔ صرف اسی میں ہی ہم سب کی نجات ہے۔ Share this: Tweet Print More Pocket Share on Tumblr WhatsApp Email Telegram Tags: Private School Mafia × Privatized Education × Teachers « Previous × Next » Comments are closed. Archives Archives Select Month December 2022 November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 August 2016 July 2016 June 2016 May 2016 April 2016 February 2016 January 2016 October 2015 September 2015 July 2015 June 2015 May 2015 April 2015 March 2015 January 2015 December 2014 October 2014 August 2014 July 2014 May 2014 April 2014 March 2014 February 2014 January 2014 December 2013 November 2013 October 2013 September 2013 August 2013 July 2013 June 2013 March 2013 February 2013 December 2012 November 2012 October 2012 September 2012 August 2012 July 2012 June 2012 May 2012 April 2012 March 2012 December 2011 November 2011 International Marxist University 2022 WORKER NAMA Mazdoor TV Progressive Youth Alliance World Perspectives 2021 Corona Virus Lal Salaam Publications Lal Salaam Publications Like us on Facebook Like us on Facebook Follow Us on Twitter My Tweets Also Visit In defence of Marxism! Marxist Archives Progressive Youth Alliance Copyright © 2022 Lal Salaam | لال سلام. All Rights Reserved. This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish.Accept Reject Read More Privacy & Cookies Policy Close Privacy Overview This website uses cookies to improve your experience while you navigate through the website. Out of these, the cookies that are categorized as necessary are stored on your browser as they are essential for the working of basic functionalities of the website. We also use third-party cookies that help us analyze and understand how you use this website. These cookies will be stored in your browser only with your consent. You also have the option to opt-out of these cookies. But opting out of some of these cookies may affect your browsing experience. Necessary Necessary Always Enabled Necessary cookies are absolutely essential for the website to function properly. This category only includes cookies that ensures basic functionalities and security features of the website. These cookies do not store any personal information. Non-necessary Non-necessary Any cookies that may not be particularly necessary for the website to function and is used specifically to collect user personal data via analytics, ads, other embedded contents are termed as non-necessary cookies. It is mandatory to procure user consent prior to running these cookies on your website.
میں نے کہیں پڑھا یا سنا ہے کہ شادی کوئی فیری ٹیل نہیں اور اگر ہے بھی تو یہ وہ فیری ٹیل ہے، جس میں ایک نا ایک جن ضرور ہوتا ہے۔ کوئی تو ہوتا ہے منفی خیالات کے ساتھ، منفی رویہ لیے اور ہمیں اس سے مقابلہ کرنا ہوتا ہے حکمت سے، صبر سے، سمجھ داری سے اور پھر وہ وقت بھی آتا ہے جب ہم اس جن کو فتح کرلیتے ہیں اور اگر نہ بھی کرسکے تو خود کو اتنا مضبوط بنا چکے ہوتے ہیں کہ منفی چیزیں ہم پر اثر انداز نہ ہوں۔‘‘ غافرہ اپنے مخصوص انداز میں پری میرج کونسلنگ کے پروگرام میں بیٹھی اُن لڑکیوں سے مخاطب تھی جن کے لیے شادی صرف اور صرف ایک فیری ٹیل ہی تھی جہاں شہزادہ کی شہزادی سے شادی کے بعد دونوںہنسی خوشی رہنے لگتے ہیں اور کہانی کا اختتام ہو جاتا ہے۔ اب غافرہ انھیں اس Happily everafter کے بعد کی کہانی سنا رہی تھی۔ سبھی سامعین خاموشی اور دلچسپی سے سن رہی تھیں۔ ’’شادی وہ ٹیل ہے، جس میں آپ سب فیری ہیں۔ آپ کو اس ٹیل کو خوب صورت بنانا ہے اور اس کا سب سے آسان طریقہ وہ ہے جو کہ اللہ رب العزت نے قرآن کے ذریعے ہمیں بتایا ہے کہ ’’اور ہر شخص دیکھے کہ اس نے آگے کے لیے کیا کمایا ہے۔‘‘ ہم اپنے ہر عمل کے لیے خود جواب دہ ہیں تو پھر کیوں ہم اپنی مثبت سوچ اور اپنی محبت دوسروں کی منفی سوچ اور نفرت کے حوالے کریں۔ ہم تو دوسروں کے رویوں کو خود پر یوں سوار کرلیتے ہیں جیسے کوئی خون خوار بلا ہو۔ ڈریکو لا ہو جو ہمارے اندر کی ساری مٹھاس اور خوشبو ختم کر دیتا ہے… بالکل نہیں… ہم کیوں اپنی خوشی کا کنٹرول کسی اور کے ہاتھ میں دیں؟ ہم تو صبر و تحمل اور برداشت کا دامن تھامے رکھیں گے کہ بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ میں آپ کو بار بار صبروتحمل اور برداشت کے متعلق اس لیے کہہ رہی ہوں کہ میںنے اپنے تجربہ اور مشاہدہ سے یہی سیکھا ہے کہ آج کے زمانے میں تعلیم، قابلیت اور ڈگری یہ سب مل جاتے ہیں مگر جو ایک چیز ہماری زندگی سے جیسے ناپید ہوتی جا رہی ہے وہ ہے صبر اور برداشت کی خوبی۔ لفظ لفظ موتی بن کر بکھر رہا تھا۔ یہ تو نہیں سوچا تھا کہ لڑکیاں اس پیغام کو اس قدر سیرئیسلی لیں گی لیکن یہ تو ضرور ہونا تھا کہ اس سے ان کی تخیلاتی دنیا کی دیواروں میں ایک ہلکی سی دراڑ ضرور ڈال دے گا، نہیں تو انھیں کبھی نا کبھی یہ الفاظ ضرور یاد آئیں گے اور پھر زندگی کے کسی مرحلے میں ضرور کام بھی آئیں گے۔ نیک نیتی سے کہے گئے الفاظ اللہ ضائع نہیں ہونے دیتا۔ ٭٭ پروگرام کے اختتام پر غافرہ کی ٹیم نے غافرہ کا کارڈ اور ایک Feed back فارم سبھی شرکا میں تقسیم کیا۔ اور تقریباً سبھی نے اس فارم کو فل بھی کر دیا تھا۔ یہ پروگرام ان کی توقعات سے زیادہ اچھا رہا تھا اور پھر یہ سلسلہ شروع ہوگیا۔ ہر ماہ، ہر پندرہ دن وہ کہیں نا کہیں مقامی سطح پر اس طرح کا پروگرام کرنے لگی۔ رحمیٰ کے کہے گئے الفاظ اس کے دل و دماغ میں ثبت ہوگئے تھے کہ تعداد سے زیادہ پیغام پر توجہ دی جائے اور دھیرے دھیرے اس نے جانا کہ جب پیغام پر توجہ دی جائے گی تو تعداد خود بہ خود بڑھتی جائے گی کیوں کہ لوگ آپ کی جانب کھنچے چلے آتے ہیں۔ جہاں لڑکیوں میں شعور بڑھنے لگا تھا وہیں ماؤں کے ذہن بھی کھلنے لگے تھے۔ یہ کوئی ماہ دو ماہ میں نہیں ہو رہا تھا اور نہ ہی کسی ایک پروگرام کی وجہ سے بلکہ غافرہ نے چند ایک لڑکیوں اور باشعور خواتین کے ساتھ مل کر ایک ٹیم بنائی تھی۔ اپنی اس ٹیم کے ساتھ مسلسل اُن کے ساتھ رابطے میں رہتی۔ کبھی کہیں چھوٹے چھوٹے گروپ بنا کر گیٹ ٹو گیدر رکھا جاتا اور وہاں ڈسکشن ہوتا تو کبھی چھوٹے چھوٹے بامقصد، بامعنی ویڈیوز، میسیجز کی شکل میں کچھ سول کھڑے کیے جاتے۔ ایک مسلسل محنت تھی اور جب چیزیں محنت اور خلوص دل کے ساتھ مسلسل کی جائے تو پھر مثبت تبدیلی بھی آتی ہے او رساتھ میں بہت سارا خیر بھی لاتی ہے۔ ٭٭ 15؍ سال بعد میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا وقت تیزی سے پر لگا کر اڑتا چلا گیا… غافرہ اب ایک جانا پہچانا اور معتبر نام بن چکی تھی۔ اسے آج بھی وہ دن یاد تھا جب ابتسام کے کہنے پر اس نے شاہین نامی سینٹر کھولا تھا۔ جس کا محرک ایک واقعہ بنا تھا۔ ہوا یوں تھا کہ وہ ایک کیس کے سلسلے میں بہت کوشش کر رہی تھی لیکن دونوں طرف ہی سے معاملہ سلجھ نہیں رہا تھا۔ شوہر، بیوی کے باہمی تعلقات بھی کچھ سیٹ نہیں ہو رہے تھے اور غافرہ کی بہت کوششوں کے بعد بھی معاملہ طلاق کے قریب تک پہنچ ہی گیا تھا اور اس کے کچھ ہی دنوں بعد ایک اور معاملہ خلع پر ختم ہوا تھا پے درپے ان دونوں واقعات نے غافرہ کو عجیب طرح کی بے چینی میں مبتلا کر دیا تھا۔ ان دونوں واقعات میں شوہر اور بیوی کے درمیان کی جدائی اسے سخت ذہنی اذیت میں مبتلا کیے ہوئے تھی۔ وہ ہر لمحہ سوچتی کہ کاش ایسا نا ہوا ہوتا۔ ’’میں نے بہت کوشش کی تھی ابتسام …اور ہر باریوں لگتا تھا کہ اب سب کچھ صحیح جا رہا ہے اور اب سب ٹھیک ہوجائے گا اور پھر مجھے پتا چلا کہ انھوں نے طلاق دے دی، انھوں نے خلع لے لیا…‘‘ غم اور اداسی تھی جو اس کے لہجے سے چھلک رہی تھی۔ ’’وہ اس لیے کہ اسے ایسا ہی ہونا تھا…‘‘ ابتسام نے چائے کا مگ اٹھاتے ہوئے کہا۔ وہ پچھلے کئی دن سے غافرہ کو اپ سیٹ دیکھ رہا تھا… وہ اس کی بیوی تھی … وہ اس کی خاموشی اور اداسی کو پڑھ بھی سکتا تھا اور یہ بھی جانتا تھا کہ اسے اس کیفیت سے کس طرح نکالا جائے۔ ’’کیا مطلب ہے آپ کا…‘‘ وہ تو اس سے تسلی کے الفاظ کی توقع کر رہی تھی اس لیے ابتسام کی بات پر حیران رہ گئی۔ ’’یہ سچ ہے کہ شوہر، بیوی کے رشتے کو قائم رکھنے کے لیے ہم جتنی کوشش کرسکتے ہیں کریں لیکن اس کے باوجود بھی بات نہ بنے تو مطلب یہ ہے کہ اب ان کے لیے اس میں خیر نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رشتوں اور تعلقات کو بنانے اور انہیں مضبوط کرنے کا حکم دیتا ہے اور یہی دین کا مزاج بھی ہے۔ لیکن پھر بھی اللہ نے طلاق کو حلال رکھا ہے اور عورت کو خلع کا حق دیا گیا ہے اسی لیے تاکہ نبھاؤ نہ ہونے کی صورت میں اس کا استعمال کیا جائے۔ اللہ رب العزت نے انسان کو بنایا ہے تو وہ اس کی نفسیات اور اس کی باریکیوں کو بھی جانتا ہے۔ اسی نفسیات کے پیش نظر اسے اس نے جہاں حقوق و فرائض بتائے ہیں وہیں طلاق اور خلع کا راستہ بھی رکھا ہے۔ ممکن ہے کہ اب ان کے رشتے میں وہ محبت، وفاداری اور پاس داری ہی نہ رہی ہو اور شوہر اور بیوی یہ دونوں اب ایک دوسرے کے ساتھ رہنا ہی نہ چاہتے ہوں تو پھر کوئی غلط راستہ اختیار کرنے کے بجائے حلال طریقے سے علیحدگی ہی بہتر ہے نا…‘‘ غافرہ کو اندازہ بھی نہیں تھا کہ ابتسام اسے اتنے بہتر انداز میں اس بات کو سمجھا سکتا تھا۔ اور یوں غافرہ اب اس ذہنی اذیت سے نکل آئی تھی جو ان دونوں واقعات سے اس نے محسوس کی تھی۔ حقیقت تو یہ ہے کہ آج ہمارے معاشرہ میں جہاں شادی کے مسائل ہیں، شادی کے بعد کے مسائل ہیں وہیں ایک سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اگر کسی خاتون کو طلاق ہوجائے یا وہ خلع لے لے تو اس کا بائیکاٹ جیسا حال ہو جاتا ہے، یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ وہ عورت ہے جو اپنا گھر ہی نہ بسا سکی اور دھیرے دھیرے اسے ڈپریشن کا شکار بنا دیا جاتا ہے۔ تو تم اس کا غم لینے کے بجائے یہ سوچو کہ ان خواتین کو کس طرح تم زندگی کی طرف لے آؤگی…؟؟ انھیں بتاؤ کہ شادی ختم ہوئی ہے زندگی نہیں…؟ انہیں لوگوں کی باتوں کے منفی اثرات اور رویوں سے باہر نکالو۔‘‘ ابتسام کی باتوں نے ہر بار کی طرح اس بار بھی غافرہ کو ایک نیا راستہ دکھایا تھا۔ پھر اس نے شاہین نامی اپنا ایک سینٹر شروع کیا، جس کا سلوگن تھا: مجھ کو جانا ہے اونچا حد پرواز سے… جہاں وہ ایک مخصوص وقت میں بیٹھا کرتی تھی او راس کے علاوہ جب کبھی کوئی بھی اس سے ملنا چاہتا وہ مل لیتی۔ پرسنل کونسلنگ کرتی اور پھر اس کے بعد مسلسل ان کے ٹچ میں رہتی، اس وقت تک جب تک وہ ان کے اندر تبدیلی نہ دیکھ لیتی۔ یہ کوئی آسان کام نہ تھا، لیکن غافرہ بھی کب آسانیاں ہی تلاش کرتی تھی اس نے تو کاموں کو مشکل مرحلے سے آسانی میںڈھال کر Manage کرنا سیکھا تھا اور اب بھی وہ یہی کر رہی تھی۔ اِن ۱۵ سالوں میں اپنی ہر دن بڑھتی مصروفیت میں بھی اس نے گھر کو مقدم جانا تھا کیوں کہ یہی اس کا پلیٹ فارم تھا۔ یہ نہیں تھا کہ اس راستے میں صرف پھول ہی پھول، عزت اور نیک نامی ہی تھی، کئی پہاڑ، کانٹے، اور لوگوں کا فتنہ تھا۔ کئی بار لوگوں نے انھیں پریشان بھی کیا تھا۔ لیکن اللہ کی پناہ میںآنے کے بعد جن و انسان کے شر سے انسان محفوظ ہوجاتا ہے۔ کئی بار غافرہ خود بھی حیران رہ جاتی تھی کہ کس طرح وہ کورٹ کچہری کے معاملات آسانی سے اس کے حق میں چلے آتے تھے شاید وہ بھول رہی تھی کہ جو اللہ کی راہ میں جدوجہد کرتا ہے اللہ اس کے لیے راستوں کو آسان کر دیتا ہے اور ان پیچیدہ راستوں نے اسے مزید نکھار پیدا ہونا لازمی تھا۔ ماویہ ۲۵ سال کی جب کہ یحییٰ ۲۰ سال کا ہوگیا تھا۔ پچھلے ہی سال انھوںنے ماویہ کی شادی کر دی تھی۔ اسے اطمینان تھا کہ اس نے ماویہ کو شعور دیا ہے اور اس کی تربیت خوب سے خوب تر کی ہے۔ لیکن آنے والے کچھ دنوں میں اس کا اطمینان نہ جانے کہاں غائب ہوگیا اور جو کچھ ہوا وہ اس کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔lll شیئر کیجیے سمیہ تحریم بنت امتیاز احمد متعلقہ تحریریں مشترکہ خاندانی نظام اگست 27, 2022 بچوں کی تربیت میں حکمت کی اہمیت اگست 27, 2022 جھگڑا مئی 25, 2022 Facebook WhatsApp RSS Email ٹرینڈنگ تحریریں بزرگوں کے نفسیاتی مسائل ہمارے موجودہ دور کے تربیتی مسائل مساجد میں خواتین کا داخلہ صدائے دل (مولانا آزاد کی ایک زندہ اور جھنجھوڑ دینے والی تحریر جو موجودہ حالات کے تناظر میں ہمیں غوروفکر کی دعوت دیتی ہے۔) Donate ہمارے بارے میں ماہ نامہ حجاب اسلامی خواتین اور لڑکیوں کا مقبول رسالہ ہے جس کا مشن اسلامی اخلاقیات اور تعلیمات پر مبنی لٹریچر کو سماج کے اس طبقے تک پہنچانا ہے جو اس کے نصف کی نمائندہ ہے۔ حجاب کی داغ بیل رام پور میں 1970 میں مائل خیرآبادی مرحومؒ نے ڈالی تھی، جسے 1996 میں ڈاکٹر ابن فرید صاحبؒ کو منتقل کردیا گیا۔ دو سال تعطل میں رہنے کے بعد نومبر 2003 سے اس کا نقشِ ثالث ‘حجاب اسلامی’ کے نام سے دہلی سے شمشاد حسین فلاحی کے زیرِ ادارت شائع ہو رہا ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع ہونے والا تمام مواد قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہے۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کاتبِ وحی یا کاتبینِ وحی ایک اسلامی اصطلاح ہے، جس کا اطلاق اُن صحابہ کرامؓ پر ہوتا ہے، جنہوں نے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں وحی کو لکھا یا مدوّن کیا۔ کاتبینِ وحی کی تعداد کے ضمن میں تاریخی کتب میں خاصا تضاد پایا جاتا ہے۔ بعض مورخین نے ان کی تعداد 16بتائی ہے۔ جب کہ بعض نے 42افراد کا ذکر کیا ہے۔ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اصل مدار تو حفظِ قرآن مجید ہی پر تھا، لیکن ساتھ ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتابتِ قرآن کا بھی خاص اہتمام فرمایا۔ اُس دَور میں جب کہ لکھنے پڑھنے کے وسائل بہت کم تھے۔ صحابہ کرامؓ نے بڑی دل چسپی سے کتابت سیکھی اور سکھائی بھی۔ بعض اہلِ فن کو خدمتِ نبوی ؐ میں رہ کر وحی الٰہی کی کتابت کا شرف حاصل ہوا۔ بعض نے وحی کی کتابت فرمائی۔ بعض نے احادیث لکھیں، تو بعض نے دستاویزات اور بعض نے احکامِ زکوٰۃ و فرامینِ نبوی ؐ کی کتابت کی اور ان کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ آپ ؐ نے بہت سے صحابہ رضوان اللہ اجمعین کو اس مقصد کے لیے مقرر فرمایا ہوا تھا، جو حسبِ ضرورت کتابتِ وحی کے فرائض سر انجام دیتے تھے۔ اس زمانے میں چوں کہ عرب میں کاغذ کم یاب تھا، تو کتابتِ وحی کے لیے کھجور کی شاخیں، پتھر کی سِلیں،چمڑے کے پارچے اور جانوروں کی ہڈیاں بھی استعمال کی گئیں، لیکن یہ طے ہے کہ پورا قرآنِ کریم آپ ؐ کی نگرانی ہی میں لکھ کر محفوظ کرلیا گیا تھا۔ کتابتِ قرآن کا طریقہ ٔ کار حضرت زیدؓ نے اس طرح بیان فرمایا ’’مَیں رسول اللہؐ کےلیے وحی کی کتابت کرتا تھا۔ جب آپ ؐ پر وحی نازل ہوتی، تو آپ ؐ سخت بوجھ محسوس کرتے، جسمِ اطہر پر پسینے کے قطرے موتیوں کی طرح ڈھلکنے لگتے۔ پھر آپ سے یہ کیفیت ختم ہو جاتی تو میں مونڈھے کی ہڈی یا کسی اور چیز کا ٹکڑا لے کر خدمتِ اقدس ؐ میں حاضر ہوتا۔ آپؐ لکھواتے رہتے، مَیں لکھتا جاتا۔ یہاں تک کہ لکھ کر فارغ ہوجاتا۔ قرآن کے نقل کرنے کے بوجھ سے مجھے ایسا محسوس ہوتا، جیسے میری ٹانگ ٹوٹنے والی ہو اور مَیں کبھی چل نہیں سکوں گا۔ بہرحال، جب میں فارغ ہوتا، تو آپ ؐ فرماتے ’’پڑھو۔‘‘ میں پڑھ کر سناتا۔ اگر اس میں کوئی فروگزاشت ہوتی، تو آپ ؐ اس کی اصلاح فرمادیتے اور پھر اسے لوگوں کے سامنے لے آتے۔ کتابتِ وحی کا کام صرف حضرت زید بن حارثؓ ہی کے سپرد نہ تھا۔ بہت سے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے یہ خدمت سر انجام دی، لیکن چوں کہ ان کی تعداد کے حوالے سے کچھ تضاد پایا جاتا ہے اور یہ موضوع بھی بے حد حسّاس ہے، پھر اس پر کتب بھی نہ ہونے کے برابر ہیں، تو ہم قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے ’’سرچشمہ ٔ ہدایت ‘‘ کے ان صفحات پر چند معروف کاتبینِ وحی کی (جن کے ناموں پر سب کا اتفاق موجود ہے) حیاتِ مبارکہ سےمتعلق تفصیلی مضامین کی اشاعت کا ایک سلسلہ شروع کررہے ہیں۔ لیجیے، آج ملاحظہ کیجیے، اس سلسلے کا پہلا مضمون۔ (ایڈیٹر،سنڈے میگزین) ………٭…٭…٭…٭…٭…… سرد رات کا دوسرا پہر شروع ہوا چاہتا ہے۔ مکّے سے4کلومیٹر کے فاصلے پر سب سے پُرخطر پہاڑ’’ثور‘‘ اللہ کے دو عظیم المرتبت مسافروں کو اپنی آغوش میں پناہ دینے کے لیے بے چین ہے۔ ربِ کائنات کے محبوبؐ آج اپنے محبوبؓ کے ساتھ اسے شرف میزبانی بخش رہے ہیں۔ ثور کی چوٹی پر برسوں سے غیر آباد غار کی بھی آج قسمت چمکنے کو ہے کہ اس میں آج کائنات کے شہنشاہ جلوہ گر ہو رہے ہیں۔ سیّدنا ابوبکرصدیقؓ غار میں جھانکتے ہوئے فرماتے ہیں’’میرے ماں باپ آپ پر قربان! اے اللہ کے رسولؐ میں پہلے اندر جاکر اطمینان کرلوں، پھر آپ اندر تشریف لائیں۔‘‘ سیّدنا ابوبکرؓ اندر جا کر غار کی صفائی کرتے ہیں، وہاں موجود چند سوراخوں کو اپنے تہ بند کے کپڑے سے بند کردیتے ہیں۔ کاملِ اطمینان کے بعد سرکار دوعالمؓ کو اندر آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ دشوار گزار پہاڑ کی چڑھائی، نوکیلے پتھروں سے لہولہان پیروں اور رات بھر کی بے داری کی بناء پر آپؐ اپنے دوست کے زانوئے مبارک پر سر رکھ کر سوجاتے ہیں۔ ابھی چند ہی ساعتیں بیتی تھیں کہ اچانک ایک کھلے سوراخ سے ایک ناگ پھن پھیلائے نمودار ہوتا ہے۔ حضرت ابوبکرصدیقؓ برق رفتاری سے سوراخ کے منہ پر اپنی ایڑی پھنسا دیتے ہیں۔ سانپ راستہ بند دیکھ کر غصّے سے دانت ایڑی میں پیوست کر دیتا ہے۔ شدید تکلیف کی ایک دردناک لہر تلووں سے دماغ تک سرایت کرجاتی ہے،مگر قوتِ ایمانی اور عشقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہونٹوں کو سی دیا، تو جسم کو ساکت کرلیا۔ تمام تر کوششوں کے باوجود ڈبڈبائی آنکھوں سے ٹپکنے والے ایک خوش قسمت آنسو کو حضورؐ پُرنور کے چہرۂ انور کو چومنے کا شرف حاصل ہو ہی گیا۔ حضورؐ کی آنکھ کھلتی ہے اور دیکھتے ہیں کہ سیّدنا ابوبکرؓکا چہرہ شدّتِ تکلیف سے زرد ہو رہا ہے۔ فرمایا،’’ کیا بات ہے ابوبکرؓ…..؟‘‘۔ ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میرے پائوں پر سانپ نے کاٹ لیا ہے۔‘‘ یہ سن کر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکرؓ کی ایڑی پر اپنا لعابِ دہن لگاتے ہیں، جس سے نہ صرف زہر کا اثرزائل ہو جاتا ہے، بلکہ درد بھی ختم ہو جاتا ہے۔صبح غصّے سے بپھرے مشرکینِ مکّہ کھوجیوں کی مدد سے غار کے دہانے تک پہنچ جاتے ہیں۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ ان کی آوازیں سن کر فرماتے ہیں۔ ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کی قوم آپ کو تلاش کرتی یہاں تک آ پہنچی ہے۔‘‘ ابھی حضرت ابوبکرؓ کی بات مکمل بھی نہ ہو پائی تھی کہ اللہ نے وحی نازل فرما دی اور حضورؐ نے اپنے یارِ غار سے فرمایا ’’اے ابوبکرؓ ! فکر نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘ (سورۂ توبہ۔40) اِدھر اللہ کی شانِ کریمی دیکھیں کہ مشرکین غار کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ سرکارِدوعالمؐ سے فاصلہ صرف چند گز کا ہے، لیکن غار کے منہ پر تو مکڑی کا برسوں پرانا جالا ہے اور ببول کے درخت کی جھکی شاخ نے اندر جانے کا راستہ بند کر دیا ہے۔ جنگلی کبوتروں کا گھونسلا اور انڈے بھی ہیں، چناں چہ مایوس ہو کر واپس پلٹ جاتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تین رات قیام فرمایا۔ اس پورے عرصے میں سیدنا ابوبکرؓ اپنے خاندان سمیت آپ کی خدمت پر مامور رہے۔ عبداللہ بن ابوبکرؓ رات کو یہاں آجاتے اور مکّے کے حالات سے باخبر کرتے۔ سیدنا ابوبکرؓ کا غلام، عامر بن فہیرہ دن بھر بکریاں چَراتے اور رات کے ایک پہر کے بعد بکریاں لے آتے، تاکہ دونوں حضرات دودھ پی لیں۔14ربیع الاول پیر کے دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رفیق و ہم دَم، غم گسار و جاں باز، یارِ غار سیّدنا ابوبکر صدیقؓ کے ساتھ اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے اَن جانی اور پُرخطر راہوں پر چل پڑتے ہیں۔ غارِ ثور میں قیام سے متعلق حضرت عمرؓ بن خطاب فرماتے ہیں کہ’’ ابوبکرؓ کی ایک رات اور ایک دن، عمرؓ کی زندگی بھر کی عبادت سے افضل ہے۔‘‘ (صحیح بخاری)۔ نام و نسب: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نام عبد اللہ، جب کہ کنیت ابوبکراور لقب صدیقؓ ہے۔ آپؓ 573عیسوی میں مکّہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو برس اور چند ماہ چھوٹے تھے۔حسن و جمال کے باعث آپؓ عتیق کے نام سے بھی مشہور ہوئے۔ والد کا نام عثمان بن عامر اور کنیت ابوقحافہ تھی اور والدہ ماجدہ کا نام سلمیٰ اور کنیت امّ الخیر تھی۔ قبولِ اسلام سے قبل آپؓ کا نام والدین نے عبدالکعبہ رکھا تھا۔ جب مشرف بہ اسلام ہوئے، تو سرور کائنات صلّی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کا نام تبدیل کرکے عبداللہ رکھ دیا۔ آپؓ کا سلسلہ نسب بنوتمیم سے تھا، جو اس طرح ہے’’ ابوبکر بن ابو قحافہ عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعید بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوئی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نذاربن معد بن عدنان۔‘‘ امام نووی لکھتے ہیں کہ’’ طلوع ِاسلام سے قبل ہی آپ کا شمار قریش کے رئوساء میں ہوتا تھا۔‘‘ حلیہ مبارک: آپؓ کا رنگ گورا، بدن چھریرا، دونوں رخسار اندر کو دھنسے ہوئے، قد قدرے جھکا ہوا، چہرے کی رگیں نمایاں، پیشانی چوڑی اور بلند تھی۔ آنکھیں نیچی رکھتے تھے۔ مہندی اور کسم کا خضاب استعمال کیا کرتے تھے۔ جوانی میں حسین و جمیل شخصیت کے مالک تھے۔ بچپن: سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے زمانہ ٔ جاہلیت میں آنکھ کھولی،جہاں دیگر لاتعداد برائیوں اور خرابیوں کے علاوہ بدکاری و بے حیائی عام تھی، لیکن آپؓ کو ان چیزوں سے نفرت تھی۔ شروع ہی سے ذہین تھے۔ پڑھنے لکھنے کا بے حد شوق تھا، چناں چہ والد ابو قحافہ نے آپ کی تعلیم پر خصوصی توجّہ دی۔ قریش کے چند پڑھے لکھے لوگوں میں شمار ہوتا تھا۔ ہم عمر اور ہم مزاج ہونے کی وجہ سے بچپن ہی سے حضور نبی کریمؐ سے ایک تعلق پیدا ہو گیا تھا، جو وقت کے ساتھ ساتھ گہری رفاقت اور شدید محبت میں بدل گیا اور زندگی کے آخری سانسوں تک قائم و دائم رہا۔ قبولِ اسلام: یہ نبوت کا چوتھا سال تھا کہ جب حکمِ خداوندی ہوا۔ ’’اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم! اب آپ احکام الٰہی عام کیجیے اور مشرکین کی پروا نہ کیجیے۔‘‘ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیقؓ کو اسلام کی دعوت دی، تو آپؓ نے فوراً قبول کر لیا اور مَردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کا اعزاز پایا۔ اس کے فوراً بعد سیدنا ابوبکر صدیق ؓ ہی نےسب سے پہلے اعلانیہ مشرکین کو اسلام کی دعوت دی۔ اس دور میں حق کی آواز بلند کرنا اپنی موت کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔ چناں چہ آپؓکی اس جرأت پر اہلِ قریش چراغ پا ہو گئے اور شدید تشدد کا نشانہ بنانے لگے۔ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا، پتھروں سے زخمی کیا جاتا، گلے میں رسّا ڈال کر بازاروں میں کھینچا جاتا، تو ایسے میں سیّدنا ابوبکر صدیقؓ آپ کی مدد کو پہنچتے۔ مشرکین سے جھگڑا کرتے، خود بھی مشرکین کے تشدد کا نشانہ بنتے، لیکن نبیؐ کا ساتھ نہ چھوڑتے۔ سائے کی طرح ہر وقت آپ کے ساتھ رہتے۔ لقب: نبوت کے بعد صدیقیت ایمان کا اعلیٰ درجہ ہے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ پوری زندگی ہر لمحہ نبی مکرمؐ کے ساتھ رہے۔ بعثت سے پہلے بھی اور بعد میں بھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی کھلی کتاب کی طرح آپؓ کے سامنے تھی۔ آپؓ کا معمول تھا کہ حضور اکرمؐ کی ہر بات اور ہر عمل پر فوراً ’’آمین‘‘ کہہ کر تصدیق کر دیا کرتے تھے۔ کفارِ مکّہ نے جب آپؓ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج کے واقعے کا ذکر کیا، تو آپؓ نے فرمایا کہ ’’اگر یہ اللہ کے رسولؐ کا فرمان ہے، تو میں اس کی تصدیق کرتا ہوں۔‘‘ معراج سے واپسی پر ذی طویٰ کے مقام پر آپؐ نے فرمایا۔ ’’اے جبرائیل! میری قوم میری تصدیق نہیں کرے گی۔‘‘ جبرئیل امینؑ نے کہا ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کی تصدیق ابوبکرؓ کریں گے، وہ صدیقؓ ہیں۔‘‘ کاتبِ وحی: قرآن کریم کی حفاظت کے لیے حضور نبی کریمؐ نے دہرے وسائل سے کام لیا۔ ایک حفظِ قرآن اور دوسرے کتابت، یعنی لکھ کر محفوظ کر لینا۔ چناں چہ جیسے ہی وحی نازل ہوتی، آپؓ اسے صحابہؓ کو حفظ کروا دیتے اور اپنی نگرانی میں اس کی کتابت کروا کر تصدیق فرماتے۔ زمانہ جاہلیت میں عربوں میں لکھنے پڑھنے کا رواج عام نہ تھا، لہٰذا ابتدائی زمانے میں جو اشخاص مسلمان ہوئے، ان میں لکھنے پڑھنے والے کم تھے۔ سیّدنا ابوبکر صدیقؓ لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہؓ کے ساتھ آپؓ کو بھی وحی کی کتابت کی ذمّے داری عطا فرمائی۔طبقات القراء لا بن الجزریؓ اور مناہل العرفان میں آپؓ کے کاتب وحی ہونے کی صراحت موجود ہے۔ تدوینِ قرآن: قرآنِ کریم کی تدوین سیّدنا ابوبکرؓ کا بڑا کارنامہ اور امّتِ مسلمہ پر احسانِ عظیم ہے۔ جنگِ یمامہ میں70سے زائد حفاظ و قراء شہید ہو گئے تھے، چناں چہ قرآن کو کتابی صورت میں یک جا کر کے محفوظ کرنا وقت کی اہم ضرورت تھی۔ سیّدنا عمر فاروقؓ نے حضرت ابوبکر صدیقؓ کو مشورہ دیا کہ جلد از جلد اس کام کومکمل کیا جائے۔ حضرت ابوبکرؓ نے حضرت زید بن ثابت کو یہ ذمّے داری سونپی۔ حضرت زیدؓ کہتے ہیں کہ ’’شروع میں تو مجھے تامّل رہا، لیکن پھر اللہ کی رضا سے قرآنی آیات کو تلاش کر کے جمع کرنے کا کام شروع کیا، جو مجھے مختلف لوگوں اور صحابہؓ سے اونٹ، بکریوں کے شانوں کی ہڈیوں، درخت کے پتّوں اور چمڑے کے ٹکڑوں پر لکھی ہوئی ملیں۔ مَیں نے یہ سب جمع کرکے حضرت ابوبکر صدیقؓ کی خدمت میں پیش کردیں۔‘‘ ابویعلی، حضرت علیؓ کا قول نقل کرتے ہیں کہ ’’قرآن شریف سے متعلق سب سے زیادہ اجر، حضرت ابوبکر صدیقؓ کو ملے گا۔ کیوں کہ آپ ہی وہ شخص ہیں، جنہوں نے اولاً قرآن شریف کو کتابی صورت میں جمع کیا۔‘‘ امام ابن حزم نے لکھا کہ ’’حضرت ابوبکرؓ کے زمانے میں کوئی شہر ایسا نہ تھا، جہاں لوگوں کے پاس قرآن موجود نہ ہو۔‘‘ سخاوت و فیاضی: سیّدنا ابوبکر صدیقؓ تمام صحابہ کرام میں سب سے زیادہ سخی تھے۔ حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔’’ جتنا نفع مجھے ابوبکرؓ کے مال نے دیا، اتنا کسی کے مال نے نہیں دیا۔ میر ے اوپر کسی کا احسان نہیں رہا، سب کا اتار دیا،البتہ ابوبکرؓ کا میرے اوپر احسان اتنا بڑا ہے کہ اس کا بدل قیامت کے روز اللہ ہی عطا کرے گا۔‘‘ (ترمذی)۔ یہ حضرت ابو بکر صدیقؓ ہی تھے، جنہوں نے غزوۂ تبوک کے موقعے پر اپنے گھر کا پورا مال و اسباب لا کر حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا۔ حضورؐ نے پوچھا۔ ’’اےابوبکرؓ !اپنے اہل و عیال کے لیے بھی کچھ چھوڑا ہے؟‘‘ تو حضرت ابوبکرؓ نے جواب دیا۔’’ ان کے لیے اللہ اور اس کا رسولؐ ہی کافی ہیں۔‘‘ غلاموں کو آزاد کروانا: حضرت ابوبکر صدیقؓ صاحبِ ثروت تھے، اللہ نے مال و دولت سے خوب نوازا تھا۔ مجبور، بے کس غلاموں کو آزاد کروانا ان کا محبوب مشغلہ تھا۔ حضرت بلالؓ پر ان کا مالک، امیہ بن خلف تپتی دھوپ میں گرم ریت پر لٹا کر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتا تھا،آپؓ نے اسے منہ مانگی رقم دے کر حضرت بلال حبشیؓ کوآزاد کروایا۔اس کے علاوہ آپ نےدائرۂ اسلام میں داخل ہونے والے سیکڑوں افراد کو آزاد کروایا، جن میں ضعیف، بوڑھی عورتیں، نوجوان اور کم عمر بچّے بھی شامل تھے۔ غزوات میں شرکت: بعثتِ نبوت سے لے کر وصال ِرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک، دن ہو یا رات، جنگ ہو یا امن۔ برے حالات ہوں یا مصائب و آلام کے کوہِ گراں، آپؓ ہر وقت اور ہر لمحہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ رہے۔ آپؓ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام غزوات میں شرکت کی اور شجاعت و بہادری کے وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے کہ آسمانوں پر فرشتے بھی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے۔ غزوۂ احد اور غزوۂ حنین میں ایک لمحہ ایسا بھی آیا کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم تنہا رہ گئے، لیکن اس نازک موقعے پر بھی سیّدنا ابوبکر صدیقؓ، حضورؐ کی حفاظت کے لیے ساتھ موجود تھے۔غزوۂ بدر میں آپؓ کے صاحب زادے، عبدالرحمٰن، مشرکین کے ساتھ جنگ میں شریک تھے۔ جب عبدالرحمٰن مسلمان ہوئے، تو اپنے والد سے عرض کیا۔ ’’اے ابا جان! آپ بدر کے روز کئی مرتبہ میرے تیر کی زد میں آئے، مگر میں نے اپنا ہاتھ روک لیا۔‘‘ آپؓ نے جواب دیا۔ ’’اے جانِ پدر! واللہ اگر تو میرے نشانے پر آ جاتا، تو میں کبھی بھی نشانہ خطا نہ کرتا۔‘‘ (ابنِ عساکر)۔ صحابہ میں سب سے افضل: امام نووی تحریر کرتے ہیں کہ’’ آپ علم و فضل، سخاوت و فیّاضی، ایثار و قربانی میں سب صحابہؓ سے افضل تھے۔‘‘ علامہ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ ’’آپ سب صحابہ میں زیادہ فصیح و بلیغ خطیب تھے۔ صحابہ میں عاقل، کامل اور صاحبِ رائے تسلیم کیے جاتے تھے۔‘‘ رسول اللہؐ کے سب سے زیادہ محبوب: حضرت عمرو بن العاصؓ کہتے ہیں کہ’’ میں نے رسول اللہؐ سے پوچھا۔ ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! لوگوں میں آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟‘‘ آپؐ نے فرمایا۔ ’’عائشہؓ ۔‘‘ پھر میں نے پوچھا’’ مَردوں میں سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟‘‘ حضور نے فرمایا۔ ’’عائشہ کے والد ابوبکرؓ۔‘‘ (بخاری)۔ نائبِ رسول: رسول اللہؐ نے صدیق اکبرؓ کو اپنی زندگی ہی میں اپنا نائب بنا دیا تھا۔ نماز میں بھی اور حج میں بھی۔ 9ہجری کو اسلام کے پہلے حج کے موقعے پر حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکرؓ کو حاجیوں کا امیر بنا کر مکّہ روانہ کیا۔ وصال سے قبل مرض الموت میں شدت کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا کہ’’ ابوبکرؓ سے کہو نماز پڑھائیں۔‘‘ سیّدہ عائشہؓ نے کہا۔ ’’یارسول اللہؓ! میرے والد بہت رقیق القلب ہیں، وہ آپ کی جگہ نماز نہ پڑھا سکیں گے۔‘‘ لیکن چوں کہ حکمِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھا، چناں چہ سیّدنا صدیق اکبرؓ نے پہلی نماز، عشاء کی پڑھائی، پھر وصال کی صبح تک17نمازوں کی امامت کرائی۔ جنّت کی بشارت: رسول اللہؓ نے مختلف مواقع پر صدیق اکبرؓ کو جنّت کی بشارت دی۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ’’حضورؐ نے فرمایا، ’’اے ابوبکرؓ !میری امّت میں سے سب سے پہلے تم جنّت میں داخل ہو گے۔‘‘ (ابو دائود)۔حضرت ابن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے حضرت ابوبکرؓ سے فرمایا، ’’تم غار میں میرے ساتھی رہے، حوضِ کوثر پر بھی میرے ساتھ رہو گے۔‘‘ (بخاری)۔ مرتد اور منکرِ زکوٰۃ سے جہاد: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد کچھ لوگ زکوٰۃ سے منکر ہو گئے اور بہت سے نبوت کے جھوٹے دعوے دار پیدا ہو گئے تھے، آپؓ نے ان سب کے خلاف جہاد کا حکم جاری فرمایا۔ سب سے زکوٰۃ وصول کی اور فتنوں کو ختم کیا۔ عظیم الشان فتوحات: صدیق اکبرؓ کے مختصر دورِ خلافت میں مسلمانوں کو عظیم الشان فتوحات حاصل ہوئیں۔ اسلامی سلطنت میں75800مربع میل کا اضافہ ہوا، اسے اگر ان کی خلافت کے ہر دن سے تقسیم کر دیا جائے، تو ہر دن یعنی چوبیس گھنٹے میں چورانوے (94)میل روزانہ اسلامی مملکت میں اضافہ ہوتا رہا، جب کہ ان دنوں فوج کی نقل و حرکت کا ذریعہ اونٹوں اور گھوڑوں کے علاوہ کچھ اور نہ تھا۔ وصال: eight جمادی الثانی 13 ہجری کو بیمار ہوئے، طبیعت زیادہ بگڑی، تو صحابہؓ کے مشورے سے حضرت عمر فاروقؓ کو اپنا جاں نشین مقرر فرمایا۔ بروز پیر 22جمادی الثانی13 ہجری بہ مطابق 22اگست634 عیسوی کو 15روز بیمار رہنے کے بعد61 سال کی عمر میں رحلت فرما گئے۔ سیّدنا عمر فاروقؓ نے نمازِ جنازہ پڑھائی، حجرۂ عائشہ میں سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں آرام فرما ہوئے۔ Supply hyperlink Share Facebook Twitter Stumbleupon LinkedIn Pinterest About admin Previous مجاہدِ ختم نبوت ، مُحدثُ العصر علامہ سید محمدیوسف بنوری رحمتہ اللہ علیہ Next اسلام میں حُسنِ اخلاق اور کردار سازی کی اہمیت Check Also شہیدِ منبرومحراب سیدناعمربن خطاب رضی اللہ عنہ محمد عبدالمتعالی نعمان امیر المومنین, خلیفہ دوم, مراد پیمبر, عشرۂ مبشرہ کے بزم فاروق اعظم, … Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. تازہ ترین تصاویر کرنسی کنورٹر کرکٹر اور فن کار 4 days ago ٹی ڈی اے کے سابق سربراہ ایس ایم منیر انتقال کرگئے 5 days ago عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس بیماری کا نیا نام ’ایم پوکس‘ تجویز کر دیا 5 days ago سونے کی قیمت کو پر لگ گئے، اچانک بہت بڑا اضافہ 5 days ago برینٹ خام تیل اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں مزید کمی 5 days ago کرکٹر اور فن کار 4 days ago حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج June 9, 2021 ن لیگ کا گزشتہ انتخابات جیتنے والوں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ June 9, 2021 اپنے بچے میں خواندگی کی صلاحیت پروان چڑھائیں June 9, 2021 مائیکرو بائیولوجی میں کیریئر June 9, 2021 John Doe: Love the TieLabs Logo :)... Advertisement اقسام New Online casino Uncategorized ادب اسلام پکوان تعلیم تفریح ٹکنالوجی خبریں دلچسپ و عجیب دنیا کی خبریں سفر سیاحت سیاست شوبز صحت فیشن کاروبار کھیل مضحکہ خیز حالیہ پوسٹس کرکٹر اور فن کار 4 days ago ٹی ڈی اے کے سابق سربراہ ایس ایم منیر انتقال کرگئے 5 days ago عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس بیماری کا نیا نام ’ایم پوکس‘ تجویز کر دیا 5 days ago سونے کی قیمت کو پر لگ گئے، اچانک بہت بڑا اضافہ 5 days ago برینٹ خام تیل اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں مزید کمی 5 days ago آئی ایم ایف کا پاکستان کی بات ماننے سے انکار ، مزید مطالبات سامنے رکھ دیے 5 days ago پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، 100 انڈیکس 957 پوائنٹس گرگیا 5 days ago ناک میں اسپرے سے کورونا وائرس کا علاج 5 days ago Advertisement ٹائم لائن 4 days ago کرکٹر اور فن کار 5 days ago ٹی ڈی اے کے سابق سربراہ ایس ایم منیر انتقال کرگئے 5 days ago عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس بیماری کا نیا نام ’ایم پوکس‘ تجویز کر دیا 5 days ago سونے کی قیمت کو پر لگ گئے، اچانک بہت بڑا اضافہ 5 days ago برینٹ خام تیل اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں مزید کمی ہم آپ کو بہترین آن لائن تجربہ دینے کے لیےکوکیز استعمال کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ہمیں بتائیں کہ آپ ان تمام کوکیز کے استعمال سے متفق ہیں
سوال: میں نے سنا ہے کہ بیس رکعات تراویح در اصل آٹھ رکعات قیام اللیل ہیں اور بارہ رکعات تہجد ہیں ، اس لیے کہ رمضان میں وتر باجماعت کے بعد تہجد یا کوئی نفل پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے مقامی مسجد کے مفتی صاحب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وتر باجماعت کے بعد تہجد اوریا کوئی نفل نماز پڑھنا جائز ہے۔سوال یہ ہے کہ: (۱) کیا یہ کہنا درست ہے کہ بیس رکعات تراویح اصل آٹھ رکعات قیام اللیل ہیں اور بارہ کعات تہجد ہیں؟ (۲) کیا وتر باجماعت کے بعد نفل پڑھنا درست ہے؟ جواب نمبر: 5437101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 1264-419/L=9/1435-U (۱) ائمہ اربعہ امام اعظم ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ اور ان کے متبعین کے نزدیک تراویح کی بیس رکعتیں ہیں اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ بیس رکعت تراویح اصل آٹھ رکعت قیام اللہ ہیں اور بارہ رکعت تہجد ہیں کیوں کہ تہجد الگ نماز ہے اور تراویح الگ نماز ہے۔ تنویر الابصار میں ہے: وہي ”أي التراویح“ عشرون رکعت بعشر تسلیمات․ تنویر الأبصار علی ہامش الرد المحتار ج۳ ص۴۹۵ زکریا) (۲) درست ہے۔ ترمذی شریف میں ہے: عن أم سلمة رضی اللہ عنہا أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلي بعد الوتر رکعتین․ (سنن ترمذي: ۱/۱۰۸) واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند متعلقہ سوالات Q. ایک روزے کا کفارہ ساٹھ روزے کیوں؟ 5423 مناظر Q. کیا کہتے ہیں علماء حضرات کہ پندرہ شعبان کے روزے کی اسلام میں حیثیت کس درجہ کی ہے اوراس دن کی مسنون عبادت کیا ہے؟ برائے کرم رہنمائی فرماویں کیوں کہ بہت سے لوگوں کا اس میں مخالف عمل ہے؟ 2026 مناظر Q. ہمارے یہاں ایک عورت جو حافظ قرآن ہے تراویح پڑھاتی ہے۔ کیا عورت کا تراویح پڑھانا جائز ہے؟ 1715 مناظر Q. سوال یہ ہے کہ مجھ سے رمضا ن کے روزہ کے دورن مشت زنی ہوگئی، لیکن مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس سے روزہ فاسد ہوجاتاہے؟اب میرے لیے کیا حکم ہے؟ اور قضا اور کفارہ میں کی فرق ہے؟اور ان کی مقدار کتنی ہے؟اور کیا کفارہ میں 60/مسکین کو کھانا کھلانا کے بجائے ان کو اتنی رقم دے سکتے ہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔ 2916 مناظر Q. تروایح پر اجرت لینا 4439 مناظر Q. سوال یہ ہے کہ سحری کے وقت اذان کے بعد اگر کوئی اپنی بیوی سے جماع کرلے تو اسے کیاکرنا پڑے گا ؟ روزہ رکھے گا یا کفارہ دینا پڑے گا؟ 3080 مناظر
آج کل بچے باہر کھیل کود کرنے کے بجائے ٹی دیکھنے یا موبائل فونز پر موجود گیمز کھیلنے کے زیادہ شوقین نظر آتے ہیں، اور یہ کہنا غلط… فن و ثقافت ٹی وی سکرین سے دورنہیں ہوں ،بھارتی فلم کا تجربہ اچھا رہا:ماوراحسین ویب ڈیسک Oct 27, 2018 کراچی: اداکارہ ماورا حسین نے کہا کہ میری آنیوالی سیریل آنگن ناظرین کو ششدر کردیگی۔ ٹی وی سے دور نہیں ہوئی وقت کی کمی اور اچھے… بین الاقوامی چین کے مسافر بردار طیارے کی دورانِ پرواز 32 ہزار فٹ بلندی پر ونڈ اسکرین… ویب ڈیسک May 17, 2018 چین کے مسافر بردار طیارے کی دورانِ پرواز 32 ہزار فٹ بلندی پر ونڈ اسکرین ٹوٹنے کے باعث جہاز کو پائلٹ نے مہارت کے ساتھ زمین پر… اہم خبریں معروف گلوکارہ شیفالی دوبارہ پردہ سکرین پر آنے کے لئے منتظر ویب ڈیسک Feb 6, 2018 بھارت اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنے ایک گانے ’’ کانٹا لگا ‘‘ سے شہرت پانے والی گلوکارہ شیفالی کی نئی تصاویر سامنے آگئی ہیں،… Uncategorized دیا مرزا کی 6 سال بعد بڑی اسکرین پر واپسی ویب ڈیسک Jan 7, 2018 ممبئی: بالی وڈ اداکارہ، سابق مس ایشیا اور مس انڈیا دیا مرزا 6 سال بعد ایک مرتبہ پھر فلم نگری میں واپسی کر رہی ہیں۔ دیا مرزا نے… سائنس اور ٹیکنالوجی سام سنگ کا ڈوئل اسکرین فولڈایبل گیمنگ فون کے لئے پیٹنٹ دائر‎ ویب ڈیسک Dec 22, 2017 سام سنگ کمپنی کی جانب سے ڈوئل اسکرین گیمنگ اسمارٹ فون کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے کے لیے پیٹنٹ دائر کردیا گیا ہے۔ درخواست کے مطابق…
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ علاقائی تعاون سے ہی ممکن ہے۔ ایک مخصوص طبقہ پاکستان کا عالمی تشخص خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں سری لنکن ہائی کمیشن کے دورے کے دوران کیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سری لنکا کی طرح پاکستان کو بھی دہشت گردی کا سامنا رہا ہے تاہم یہ مسئلہ علاقائی سطح پر ہی مل کر حل کیا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول ایسٹر دھماکوں نے بین المذاہب ہم آہنگی کا نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے بغیر کسی ثبو ت کے پلوامہ واقعہ کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کو کوئی شکایت ہو تو الزام لگانے سے پہلے پاکستان کو آگاہ کردیا کرے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں کالعدم شدت پسند تنظیم جیش محمد کے سربراہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی نے پابندی عائد کردی ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ہونے والی کارروائیاں کسی بیرونی دباؤ کا نتیجہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں آرمی پبلک سکول کے بچوں پر ہونے والے حملے کے بعد سیاسی اتفاق رائے سے قومی ایکشن پلان مرتب کیا گیا تھا۔ وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ پاکستان کی سابق سول حکومتوں نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے کام نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس میں اصلاحات اور نفرت آمیز لٹریچر کی روک تھام جیسے معاملات پر توجہ نہیں دی گئی تاہم تحریک انصاف یہ اصلاحات لا رہی ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستانی اخبار ڈان کے ایک رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے امریکہ کے ایک اعلیٰ امریکہ عہدیدار نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت نے دہشت گردی کے لیے اقدمات کیے ہیں۔ پاکستانی اقدامات اور امریکہ کا ردعمل اطلاعا کے بعدبدھ کو واشنگٹن میں نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران امریکہ کے اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں ملوث نہیں ہونا چاہتا۔ تاہم وہ توقع کرتا ہے کہ پاکستان کی فوج اور سول حکومت معاملات کو درست سمت میں آگے لیجا رہی ہے۔ امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم کے بیانات خوش آئند ہیں لگ رہا ہے کہ وہ ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی تعزیراتی کمٹی کی طرف سے شدت پسند تنطیم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہرکو عالمی دہشت گرد قرار دینے کے اقدام کو اہم قرارد یتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ انہیں بلیک لسٹ کرنا اہم ہے اور یہ مسعود اظہر کے خلاف اثاثے منجمد کرنے ان پر سفری پابندیوں اور دیگر اقدامات کرنے کے لیے پاکستان کیا اقدامات کرتا ہے۔ محمد جلیل اختر سبسکرائب کریں فیس بک فورم یہ بھی پڑھیے امن عمل کی کامیابی افغانوں کے مابین مذاکرات سے مشروط اورماڑہ حملے میں ملوث دہشت گرد ایران سے آئے تھے، پاکستان شاہ محمود قریشی کی بھارتی امور پر سینیٹ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ بھارت کسی نئے حملے کا منصوبہ بنا رہا ہے، پاکستان کا الزام زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 پاکستان فوج کے ترجمان کی تبدیلی سمیت کئی اعلیٰ عہدوں پر تبادلے 2 فیفا ورلڈ کپ: پری کوارٹر فائنل مرحلے میں کون کس کے مدِمقابل ہو گا؟ 3 'اُمید تھی کہ نئی عسکری قیادت جنرل باجوہ کے اقدامات سے لاتعلق ہو جائے گی' 4 فیفا ورلڈ کپ: چار مرتبہ کا عالمی چیمپئن جرمنی ایونٹ سے باہر 5 راولپنڈی ٹیسٹ: پاکستانی بالرز کو انگلش بلّے بازوں اور پچ دونوں سے نبردآزما ہونا پڑا زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 پاکستان میں ایچ آئی وی کیسز؛ 'لوگ مریض سے نفرت کرتے ہیں' 2 پنڈی ٹیسٹ: حیران ہوں اتنی ناتجربہ کار بالنگ لائن اپ کھلائی گئی: مصباح الحق 3 اسلام آباد: محکمہ جنگلی حیات کی جانوروں اور انسانوں کے تحفظ کی حکمت عملی کیا ہے؟ 4 وی او اے اردو کی نیوز ہیڈ لائنز | جمعہ، 2 دسمبر 2022 5 ویو 360 | آئی ایم ایف کو غریبوں کو سبسڈی دینے پر اعتراض نہیں، تجزیہ کار| جمعہ، 2 دسمبر 2022 کا پروگرام ویو 360 Embed share ویو 360 | آئی ایم ایف کو غریبوں کو سبسڈی دینے پر اعتراض نہیں، تجزیہ کار| جمعہ، 2 دسمبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:28 0:00 ویو 360 | آئی ایم ایف کو غریبوں کو سبسڈی دینے پر اعتراض نہیں، تجزیہ کار| جمعہ، 2 دسمبر 2022 کا پروگرام
سعودی حکومت کی جانب سے اقامہ رکھنے والے پاکستانیوں کو واپسی کے لیے دی گئی 72 گھنٹوں کی مہلت دیے جانے کے بعد پاکستان کی قومی ایئر لائن سعودی عرب کے لیے سات خصوصی پروازیں چلا رہی ہے جن کی تمام تر ٹکٹیں ایک گھنٹے کے اندر ہی بک ہو گئی تھیں۔ پاکستان ایئر لائن کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے اردو نیوز کو بتایا کہ قومی ایئر لائن کی جانب سے سعودی عرب کے لیے پہلے تین خصوصی پروازیں چلانے کا فیصلہ کیا تھا جنہیں بعد میں بڑھا کر سات کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان خصوصی پروازوں کی سیٹیں ایک گھنٹے میں ہی بک ہو گئی تھیں اور اس وقت تمام خصوصی پروازیں مکمل طور پر بک ہیں۔ ’خصوصی پروازیں جمعے، ہفتے اور اتوار کو چلائی جائیں گی تا کہ ڈیڈ لائن سے پہلے تمام پروازیں سعودی عرب پہنچ جائیں۔‘ مزید پڑھیںسعودی عرب نے پاکستان سمیت 12 ملکوں کے سفر پر پابندی عائد کر دیNode ID: 464386اقامہ ہولڈرز کو واپسی کے لیے 72 گھنٹے کی مہلتNode ID: 464401عمرہ زائرین کی مدد کے لیے موجود ہیں: قونصل جنرلNode ID: 464561پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ سات خصوصی پروازوں میں کراچی سے جدہ کے لیے چار جبکہ اسلام آباد سے مدینہ، دمام اور جدہ کے لیے ایک ایک پرواز چلائی جا رہی ہے۔ عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایمرجنسی صورتحال تھی جس میں پی آئے اے نے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے پروازیں شیڈول کیں۔ ’اس سے زیادہ پروازیں چلانے کے لیے جہاز مہیا نہیں اور نہ ہی سلاٹس۔‘ ان کے مطابق اس ہنگامی صورتحال میں پی آئی اے وہ واحد ایئر لائن ہے جس نے سعودی عرب کے لیے خصوصی پروازیں چلائیں، کسی اور ایئر لائن نے اس اقدام کی تقلید نہیں کی۔ جمعرات کو سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے پاکستان میں موجود اقامہ ہولڈرز کو واپسی کے لیے 72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دینے کے بعد قومی ایئر لائن کے حکام نے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرتے ہوئے مملکت کے لیے خصوصی پروازیں چلانے کا اعلان کیا تھا۔ ٹریول ایجنٹس کا کہنا ہے کہ اس وقت سعودی عرب سفر کے لیے ٹکٹس دستیاب نہیں۔ فوٹو: اردو نیوزپی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ اصل چیلینج خصوصی پروازوں کے لیے ہوائی جہاز اور اضافی سلاٹس ارینج کرنا تھا۔ ’قومی ایئر لائن نے جتنے سلاٹس دستیاب تھے وہ تمام حاصل کر کے فلائٹس شیڈول کر دی ہیں، جن تمام کی مکمل بکنگ ہو چکی ہے۔‘ دوسری جانب ٹریول ایجنٹس کا کہنا ہے کہ اس وقت سعودی عرب سفر کے لیے ٹکٹس دستیاب نہیں۔ ٹریول ایڈوائزر مناقب ارتقاء کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے علاوہ کسی ایئر لائن نے خصوصی پرواز کا اعلان نہیں کیا اور پی آئی اے کے ٹکٹ بھی اتنی جلدی بک گئے کہ ٹریول ایجنٹس کے سسٹم پر دستیاب ہی نہیں ہوئے۔ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے جمعرات کو کورونا وائرس کے خدشے کے باعث پاکستان، انڈیا اور یورپ کے بیشتر ممالک کے سفر پر عارضی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سعودی عرب نے اقامہ ہولڈرز کو واپسی کے لیے 72 گھنٹے کی مہلت دی تھی۔ فوٹو: اے ایف پیاعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’گذشتہ 14 دن کے دوران مذکورہ ممالک میں قیام کرنے والوں پر بھی سعودی عرب میں داخلے پر پابندی ہے‘۔ سعودی وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ اس فیصلے سے ان ممالک میں رہائش پذیر شہریوں اور مذکورہ ممالک کے ان شہریوں کو واپس آنے کے لیے 72 گھنٹے کی مہلت دی جا رہی ہے جن کے پاس سعودی عرب کے اقامے ہیں۔ Visit to news source webpage وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر ترکیہ روانہ Nov 25, 2022 ہم نیوز کس آرمی چیف نے توسیع لی اور کتنے جرنیل سُپرسِیڈ ہوئے؟ Nov 25, 2022 اردو نیوز کس آرمی چیف نے توسیع لی اور کتنے جرنیل سُپرسیڈ ہوئے؟ Nov 25, 2022 اردو نیوز پاکستان سے بھاگ کر بھارت چلا گیا ۔۔ چاہے مجھے یہاں جیل میں ڈال دو ۔۔ والد کے رویے سے دلبرداشتہ ہو کر لڑکا بھارت گیا تو وہاں کی پولیس نے کیا کیا؟ Nov 25, 2022 ہماری ویب خبردار جو ادھر قدم بھی رکھا تو۔۔ میکے کی کونسی چھوٹی سے غلطی بیٹیوں کا گھر اجاڑ سکتی ہے؟ Nov 25, 2022 ہماری ویب پی ٹی آئی اجلاس، مارچ کی سیکیورٹی، روٹ اور میڈیا کے حوالے سے پلان پر مشاورت Nov 24, 2022 ہم نیوز حقیقی آزادی ملنے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے ،عمران خان Nov 24, 2022 ہم نیوز وزیراعظم سے نئے آرمی چیف اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی ملاقات Nov 24, 2022 اردو نیوز صدر نے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس کی تقرری کی منظوری دے دی Nov 24, 2022 اردو نیوز اپنے دفاع کے لیے لائسنس یافتہ اسلحہ ساتھ لے کر جائیں گے: پی ٹی آئی رکن اسمبلی Nov 24, 2022 اردو نیوز صدر نے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس کی تقرری کی منظوری دے دی: وزیر دفاع Nov 24, 2022 اردو نیوز صدر مملکت کا آرمی چیف کی تعیناتی پر دستخط کرنا خوش آئند ہے، وزیر دفاع Nov 24, 2022 ہم نیوز مزید خبریں تازہ ترین خبریں آئنسٹائن اور قرآن کی دو آیتیں ۔۔ قرآن نے البرٹ آئنسٹائن کے سوال کا جواب کون سی سورہ میں دے دیا تھا؟ دیکھیے Nov 26, 2022 ہماری ویب اپنے سے بڑے شوہر سے شادی کرنا مجبوری تھی ۔۔ بالی ووڈ کی خوبصورت اداکاراؤں کے انجان شوہر کون ہیں؟ Nov 26, 2022 ہماری ویب دوست کو قبر میں اتارنے تک روتا رہا ۔۔ کس نے اپنے دوست سے غسل کی وصیت کی؟ ان شخصیات کی دوستی جو دوست کے بچھڑنے پر بھی نہیں ٹوٹی Nov 26, 2022 ہماری ویب یہ میری بیٹی ہے کیونکہ ۔۔ ایک ہاتھ سے محروم بھاری بھرکم بندریا کی اصل کہانی کیا ہے؟ دیکھیے Nov 26, 2022 ہماری ویب محلوں میں رہنے والی ننگے پیر بھٹک رہی تھیں ۔۔ صدام حسین کے بعد عیش و آرام میں رہنے والی بیٹیوں کے ساتھ کیا ہوا؟ دیکھیے Nov 26, 2022 ہماری ویب ہری جالیوں کے پیچھے موجود خوشبو دار پردہ ۔۔ روضہ رسول ﷺ کے اندر کے وہ مناظر جو بہت کم لوگوں نے دیکھے ہوں گے Nov 26, 2022 ہماری ویب Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More
سکیورٹی کونسل کے اراکین نے صومالیہ میں امن و استحکام کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے، کہا کہ ’اس طرح کے حملے امن کے لئے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے‘ واشنگٹن — اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتوار کو صومالی مسلح گروہ کی جانب سے میدگوری ہوٹل حملے کی سخت مذمت کی ہے، جس میں ہوٹل کے مالک، ایک ملٹری کمانڈر اور ایک قانون ساز سمیت کم ازکم 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جوابی کارروائی میں تمام مسلح حملہ آوروں کو ہلاک کرنے پر سیکورٹی کونسل نے صومالی فوج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردی اپنی تمام صورتوں میں عالمی امن کے لئے سنگین خطرہ ہے‘۔ سیکوریٹی کونسل کے اراکین نے صومالیہ میں امن و استحکام کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اس طرح کے حملے امن کے لئے ہمارے اس عزم کو کمزور نہیں کر سکتے‘۔ حکام کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے اتوار کی صبح صحافی ہوٹل کے استقبالیہ پر کار بم کا دھماکہ کیا جس کے بعد مسلح بندوق برداروں نے حملہ کردیا۔ یہ ہوٹل اعلی سرکاری حکام اور تجارتی شخصیات میں کافی مقبول ہے۔ صومالی سیکورٹی کے وزیر، عبدلرازق عمر محمد نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ حملہ آور برونڈی فوج کے یونیفارم میں تھے، جبکہ برونڈی وہ ملک ہے جو افریقی یونین مشن میں شامل ہے اور اس کے فوجی صومالیہ میں امن مشن میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ محمد کے بقول، ’کار میں سوار ایک حملہ آور نے ہوٹل کے سامنے والے گیٹ کو نشانہ بنایا، جس کے فوری بعد، الشباب کے پانچ دیگر مسلح باغی ہاتھوں میں اے کے 47 اور ہنڈگرنیڈ لے کر آگے بڑھے‘۔ بقول اُن کے، ’ان کا مقصد ہوٹل میں مقیم لوگوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانا تھا جن میں زیادہ تر سرکاری حکام، اراکین پارلیمنٹ اور وزراء شامل تھے، اور بدقسمتی سے صومالی سیکورٹی فورسز اس وقت انھیں فوری روکنے میں ناکام رہیں۔‘ ہوٹل کے باہر 20 منٹ کے وقفے سے ہونے والے دوسرے دھماکے بعد سکیورٹی فورسز کو مسلح افراد سے ہوٹل خالی کرانے میں کافی وقت لگا۔ کسی بھی حملہ آور کی شناخت نہیں ہوسکی۔ لیکن، تحقیقات جاری ہے‘۔ ہلاک شدگان میں جنرل عبدالکریم یوسف دھاگابدان ایک سابق فوجی کمانڈر تھے جنھوں نے اگست 2011ء میں موغادیشو سے الشباب کو نکال باہر کرنے میں جارحانہ کردار ادا کیا تھا۔ وہ الشباب کے کئی حملوں میں محفوظ رہے تھے۔ الشباب کے ترجمان، شیخ عبدالعزیز ابو مسعود نے اتوار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ حالیہ مہینوں کے دوران، الشباب نے افریقی یونین کے تین ممالک کی امن فوج کی موجودگی میں موغادیشو کا یہ دوسرا ہوٹل دھماکے سے اڑایا اور صدارتی محل کے میدان میں دھماکہ کیا۔ اس گروپ نے جنوبی صومالیہ کا بشتر علاقہ 2010ء سے اپنے کنڑول میں لیا ہوا تھا۔ لیکن، افریقی یونین اور صومالی سرکاری افواج نے انھیں ملک کے دوردراز علاقوں میں دھکیل دیا ہے۔ تاہم، مسلح گروہ اب بھی مسلسل حملے کر رہا ہے، جس میں وہ عموماً سرکاری حکام اور افریقی یونین کے فوجیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ یہ گروہ ملک پر سخت اسلامی قوانین مسلط کرنا چاہتا ہے، اورکسی بھی جرم پر مسلسل سر قلم کرنے اور سنگسار کرنے کی سزا دے رہا ہے۔ یہ بھی پڑھیے صومالیہ: جنگجووں کا ہوٹل پر حملہ، 13 افراد ہلاک موغادیشو: گلیوں اور سڑکوں پر دو بدو لڑائی، 14 افراد ہلاک امریکہ: دہشت گردوں کی معاونت کے جرم میں دس سال قید صومالیہ میں دو مختلف کار بم حملوں میں 18 افراد ہلاک ویو 360 Embed share ویو 360 | پاکستانی معیشت: آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہیں ہوا، تجزیہ کار| منگل، 7 دسمبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:30 0:00 ویو 360 | پاکستانی معیشت: آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہیں ہوا، تجزیہ کار| منگل، 7 دسمبر 2022 کا پروگرام
دبئی میں بہت سے لوگ بنا سوچے سمجھے اور کسی سے پوچھے بغیر آکر بزنس شروع کر لیتے ہیں اور بعد میں نقصان ہونے پر پچھتاتے ہیں ۔ کسی کا چلتا بزنس دیکھ کر فوراً وہیں انویسٹمنٹ شروع کر دیتے ہیں جس کا نتیجہ نقصان کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ پاکستان سے آنے والے انویسٹرز اور بزنس میں حضرات کوچاہیے کہ وہ بزنس کرنے سے پہلے وزٹ ویزہ پر آکر حالات بزنس کے مواقع خود دیکھ لیں یہاں کے اکنامک ڈیپارٹمنٹ ، دوستوں اور بزنس کمپنیوں سے بیشگی معلومات لے لیں پھر انویسٹمنٹ کریں اور نقصان سے بچ جائیں۔ان خیالات کا اظہار دبئی کے معروف قانون دان اور سماجی شخصیت مخدوم رئیس قر یشی نے گزشتہ دنوں ایک ملاقات کے دوران کیا۔ مخدوم رئیس قریشی نے بتایا کہ بہت سے پاکستانی یہاں مختلف مقدمات میں پھنسے ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر کیس رقم کی لین دین کے ہوتے ہیں لوگ بزنس میں پارٹنر شپ کرتے وقت نہ تو کاغذات دیکھتے ہیں اور نہ ہی رقم کے لین دین کے وقت کوئی معاہدہ سائن کرتے ہیں اس طرح محض اعتماد کی وجہ سے نقصان اُٹھا بیٹھتے ہیں اور اچھی بھلی رقم سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔لوگوں کو خصوصاً پاکستانیوں کو چاہئے کہ وہ پارٹنر شپ کرتے وقت تمام ڈاکومنٹ خود دیکھ لیا کریں، کسی کو دکھالیا کریں اور دبئی اکنامک ڈیپارٹمنٹ سے تصدیق کروالیا کریں۔ دوستی، اعتماد ار محض آنکھیں بند کر کے انویسٹمنٹ کرنا نقصان کا باعث ہوتا ہے مخدوم رئیس قریشی نے بتایا کہ ماشاءاللہ ہمارے پاکستانی بھائی یہاں رئیل سٹیٹ، ہیوی مشینری، کنسٹرکشن، یوزڈ کارز ، یوزڈ فرنیچر، فش مارکیٹ ، مویشی فارم اور دیگر متعدد کاروباروں پر چھائے ہوئے ہیں اور اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ تاہم یہاں زیادہ سے زیادہ پاکستانی سکول بنانے اور طبی سہولیات کی فراہمی کے سلسلہ میں بڑے پیمانے پر ہسپتال اور شاپنگ مالز بنانے؛ کی گنجائش ہے۔ پاکستانی بزنس مین مل کر متذکرہ ادارے قائم کر سکتے ہیں جن کو یہاں کی حکومت بھی سپورٹ کرتی ہے اور یہاں ضرورت بھی ہے۔ مخدوم رئیس قریشی نے قونصلیٹ آف پاکستان دبئی میں بطور ویلفیئر قونصلر بھی چار سال کام کیا اور یہاں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو درپیش متعدد مسائل حل کئے۔ مخدوم رئیس قریشی آج بھی عوامی فلاح و بہبود کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے اپنی کوششوں سے متعدد پاکستانی قیدیوں کو جیل سے رہا ئی دلوائی انہیں زادراہ اور پاکستان جانے کا ہوائی ٹکٹ بھی دیا۔ اس کے علاوہ عام نوعیت کے مقدمات میں ملوث پاکستانیوں کو مقدمات ختم کرانے کے سلسلہ میں قانونی اور اخلاقی مدد بھی فراہم کی۔ سوشل لائف میں بھی مخدوم رئیس قریشی بہت متحرک نظر آتے ہیں۔ اس سلسلہ کے تخت انہوں نے اپنی مسز کے ساتھ مل کر ایک ایونٹس مینجمنٹ کمپنی بھی بنا رکھی ہے اور سوشل ایونٹس کی کوریج کے لئے ڈائنا مک پاکستان کے نام سے ایک میگزین بھی شرو ع کر رکھا ہے۔ جس میں ان کی مسز شاہدہ پروین ان کی بھرپور مدد کرتی ہیں۔ ان کی ایک بیٹی رمشا رئیس قریشی ڈاکٹر ہیں جبکہ ان کے صاجزادے مخدوم محمد علی قریشی انگلینڈ میں باریٹ لا کر رہے ہیں۔ خود مخدوم رئیس قریشی نے اور مسلم کالج راولپنڈی سے وکالت کا امتحان پاس کیا جبکہ ماسٹرز ڈگری کراچی یونیورسٹی سے حاصل کی۔بعدازاں اسلام آباد میں بطور وکیل پریکٹس کرنے کے بعد 1996 میں دبئی آگئے اور اب یہاں لوگوں کو قانونی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ مخدوم رئیس قریشی نے امارات میں مقیم پاکستانیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یہاں کے قوانین کی سختی سے پابندی کریں اور ملک کا نام روشن کریں۔ انہوں نے کہا کہ امارات میں بہت سے پاکستانی بہت اچھے عہدوں پر فائض ہیں اور بزنس کے شعبہ میں بڑا نام رکھتے ہیں ایسے پاکستانیوں کو چاہئے کہ وہ یہاں پاکستانیوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کریں تاکہ پاکستان کی معاشی حالت مضبوط اور لوگوں کے حالات اچھے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دبئی کی قونصلیٹ آف پاکستان لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے اچھے کام کر رہی ہے تاہم صاحب حیثیت لوگوں کو آگے آنے کی ضرورت ہے جو قونصلیٹ کے دست و بازو بنیں اور مستحق لوگوں کے لئے فلاح و بہبود کے کاموں میں اپنا حصہ ڈالیں ۔ اس وقت بھی امارات کی جیلوں میں بہت سے پاکستانی قانونی امداد اور رہائی کے لئے منتظر ہیں۔ مجبور، بے کس اورلاچار قیدیوں کو رہائی دلائیں اور ان کی دعائیں لیں۔ ایگریمنٹ پر نئے آنے والے لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے کام اور عہدہ و تنخواہ کا ایگریمنٹ اپنے پاس رکھیں کیوں کہ آجر اور اجیر کے بہت سے مسائل یہاں سامنے آرہے ہیں۔ یہاں آنے سے پہلے یہاں کے قوانین اور رہن سہن کے بارے بھی آگاہی حاصل کر لیں اور پاکستان کا سافٹ اور مثبت امیج اجاگر کرنے کی کوشش کریں۔ businessDubaiOf Get real time updates directly on you device, subscribe now. Subscribe پچھلاصفحہ ملتان سلطانز نے اپنی ٹیم میں ایسا غیر ملکی کھلاڑی شامل کر لیا جس کے سامنے آتے ہی باﺅلر زکی ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پی ٹی آئی چیئرمین شپ سے ہٹانے کیلئے کارروائی شروع کر دی ، نجی ٹی وی کا دعویٰ کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر حملے کا معاملہ ، ناظم الامور وطن واپس پہنچ گئے منگلا ڈیم یونٹ 5 اور6 کی تجدید کاری کی تقریب،وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعظم آزادکشمیرمیں تکرار پنجاب اسمبلی تحلیل معاملہ ،تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق )کی قیادت میں پھر رابطہ بھارتی گلوکارہ کے ساتھ سٹیج پر "پسوڑی "گانےکے سُر سے سُر ملاتی ننھی بچی کی ویڈیو وائرل کیا ایک ہی خواجہ سعد رفیق ہے؟ کیا ایک ہی خواجہ سعد رفیق ہے؟ نجم ولی خان Mar 14, 2016 مَیں عمومی طور پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ ناکامی کا لفظ نہیں جوڑتا، مگر دوستوں کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت آئین کے آرٹیکل 25کے تحت اپنے بچوں کو مفت تعلیم کی فراہمی میں ناکام ہو چکی ہے، صرف پنجاب ہی کی کیوں بات کی جائے پورے مُلک میں اڑھائی کروڑ بچے سکول نہیں جاتے، اس سے پہلے ہم میلینئم ڈویلپمنٹ گول تک پہنچنے میں بھی بری طرح ناکام ہو چکے، میں پھر کہوں گا کہ شہباز شریف کے ساتھ ناکامی کا لفظ نہیں جوڑتا کہ انہوں نے صرف سڑکوں، فلائی اووروں اور انڈر پاسز کی تعمیر میں ہی ثابت نہیں کیا کہ وہ جنوں کی طرح کام کرنا جانتے ہیں، بلکہ ایک بہت بڑے جن ڈینگی کو بھی قابو کیا ہے، جس پر بہت سارے ترقی یافتہ ممالک بہت ساری کوششوں کے باوجود قابو نہیں پا سکے۔ لاہور میں اس جن کو ان کے ایک بہت ہی پیارے افسر نے بوتل سے اپنی نااہلی کی وجہ سے نکلنے کا موقع دیا تھا مگر جب شہباز شریف خود کام کرنے پر آئے تو قدرت موسموں کی شدت کے ساتھ ان کی مدد پر اتر آئی ، بہرحا ل آج میر اموضوع سڑکیں اور ڈینگی نہیں، تعلیم کا شعبہ ہے۔ ”حارث رؤف کو ٹیسٹ کرکٹ کھلانے کے حق میں نہیں ہوں “شاہد آفریدی نے وجہ بھی بتا دی برادرم سید عامر محمود نے غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے مجھے ’’ تعلیم کا سفیر ‘‘ بنانے کی سند اور شیلڈ دی تو مجھے ذمہ داری کا احساس ہوا ۔ آپ کو ملنے والی عزت، مقبولیت اور کامیابی دراصل آپ کی ذمہ داریوں میں اضافہ کرتی ہے۔ غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ حکومت پنجاب کے تعاون سے مظفر گڑھ جیسے پسماندہ علاقے میں سکول قائم کر رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ صرف ایک ضلع میں اڑھائی لاکھ کے قریب بچے سکول نہیں جاتے۔ غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ نے وہاں پندرہ ہزار بچوں کو اپنے سکولوں میں لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ اڑھائی لاکھ بچوں میں سے 15ہزار تو مجموعی تعداد کا 10فیصد بھی نہیں بنتے اور میں کہتا ہوں کہ کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔ ہماری تمام حکومتوں نے تعلیم کے شعبے میں مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، مگر حیرت انگیز طور پرمنظور وٹو ہوں یا پرویز الٰہی یا اب شہباز شریف ہوں، ان تمام کی حکمت عملیوں کو عالمی اداروں نے ہمیشہ سراہا ہے۔ میاں منظور وٹو نے انگریزی کو ذریعہ تعلیم بنانے کی منظوری دی، چودھری پرویزالٰہی نے’ پڑھا لکھا پنجاب ‘ اور شہباز شریف نے ’پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب‘ کے نعرے دئیے، مگر نتیجہ پھر وہی ڈھاک کے تین پات والا ہے۔ سید عامر محمود بتا رہے تھے کہ ہندووں کی اکثریتی آبادی میں رابطہ کرنے پر والدین ایک بہت ہی جائز سوال کرتے ہیں کہ اگر وہ اپنے بچوں کو سکول بھیج بھی دیں گے تو اس سے کیا فرق پڑے گا؟انہوں نے بالآخر ڈھور ڈنگرہی چرانے اور محنت مزدوری ہی کرنی ہے، یہاں تو ایم اے پاس بھی جوتیاں چٹخاتے پھر رہے ہیں ، وہ صبح سویرے بچوں کو سکول بھیجنے کی فضول مشقت کیوں کریں۔ اب انہیں یہ سمجھانا آسان نہیں کہ تعلیم صرف روزگار کے لئے نہیں ہوتی۔ رانا لیاقت پنجاب ٹیچرز یونین کے جنرل سیکرٹری ہیں ، ان کاکہنا ہے تعلیم کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ غربت ہے۔ پہلے غربت کو قابو کریں ، والدین خود بخودبچوں کو تعلیم دلوائیں گے۔ اب یہ گھوڑے اور گاڑی والی بات ہو گئی، ہم سمجھتے ہیں کہ ایک پڑھا لکھا باشعور شخص زیادہ بہتر طریقے سے اپنا روزگار کما سکتا ہے اور دوسری طرف فلسفہ ہے کہ گھر میں دانے ہوں گے تو بچوں کو سکول بھیجا جا سکے گا۔ ویسے میری نظر میں تعلیم اور شعور کو آپس میں نہیں باندھا جا سکتا، میں نے بہت سارے ان پڑھوں کو بہت زیادہ باشعور ، ہوشیار اور کائیاں دیکھا ہے اور بہت سارے پڑھے لکھوں کو جھکیں مارتے بھی مگر میں اسے تعلیم کے خلاف دلیل کے طور پر استعمال نہیں کرسکتا۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پی ٹی آئی چیئرمین شپ سے ہٹانے کیلئے کارروائی شروع کر دی ، نجی ٹی وی کا دعویٰ بات تعلیم کی ہے تو وہ ہر بچے کا حق ہے اور جہاں تک وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ناکام ہونے کی بات ہے تو میں محض اس وجہ سے انہیں ناکام نہیں مانتا کہ وہ اب صوبے کے پانچ ہزار سکولوں کو پنجاب ایجوکیشن فاونڈیشن کی طرز پر نجی اداروں اور تنظیموں کو چلانے کے لئے دے رہے ہیں، ہاں، اب تک کی حکومتیں تمام بچوں کو تعلیم دینے میں ضرور ناکام ہوئی ہیں، مگر سرکاری سکولوں کو پبلک سپورٹ پروگرام میں دئیے جانے کو ناکامی کی دلیل نہیں بنایا جا سکتا، ہاں، یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ پنجاب حکومت تعلیمی اداروں کی ایڈمنسٹریشن بہتر بنانے میں ناکام ہوئی ہے۔ اسے ایک خواندہ پنجاب کی طرف بڑھنے کے لئے ایک حکمت عملی ضرور قرار دیا جا سکتا ہے۔ پنجاب میں باون سے تریپن ہزار سرکاری سکول ہیں اور ایک غیر اعلان شدہ پالیسی کے تحت مزید نئے سرکاری سکول قائم نہیں کئے جا رہے۔ مختلف اعداد وشمار کے مطابق حکومتِ پنجاب سرکاری سکولوں میں جانے والے ہر بچے پر 1400 سے2100ر وپے ماہانہ خرچ کرتی ہے، مگراس کے باوجود بہت سارے سکولوں کا نتیجہ زیرو ہوتا ہے۔ سرکاری سکول قائم نہ کرتے ہوئے اب پنجاب ایجوکیشن فاونڈیشن کے فارمولے کو اپنایا جا رہا ہے جہاں مختلف اداروں، تنظیموں اور افراد کو کم کارکردگی کے حامل سکول دئیے جا رہے ہیں۔ اس سے ایک تو نجی کاروبار میں اضافہ ہو گا اور دوسرے حکومت انہیں ایک بچے کی فیس کے لئے صرف 550روپے ادا کرے گی۔ کہا جا رہا ہے کہ انتظامی اخراجات کو شامل کرتے ہوئے ادائیگی800 روپے ماہانہ تک ہو گی۔ مجھے یہ ماڈل قابل قبول لگا ہے، مگر رانا لیاقت کا کہنا ہے کہ حکومت جو سکول فاؤنڈیشن کے فارمولے پر لے جا نا چاہ رہی ہے وہ ایک سے دو کمروں پر مشتمل ہیں، وہاں بنیادی سہولتیں تو ایک طرف رہیں، بہت سارے سکولوں میں صرف ایک ٹیچر ہے۔ اب پرائیویٹ سکولوں والے وہاں ٹیچر بھرتی کریں گے تو یہ کام حکومت خود بھی کر سکتی ہے۔ انہوں نے فارمولہ دیا کہ پرائیویٹ تنظیموں کی بجائے بلدیاتی اداروں کے چیئرمینوں کو ٹاسک دیا جائے تو یہ بہتر ہو گا۔ نشاندہی ہوئی کہ بہت سارے سرکاری سکول اس وجہ سے بھی ناکام ہوئے کہ ان کے قریب ہی پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے سکول قائم کر دئیے گئے۔ دلچسپ امریہ بھی ہے کہ بیکن ہاوس اور لاہور گرامر سکول جیسی قابل اعتماد سکول سسٹمز نے سرکاری سکول لینے سے انکار کر دیا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں ان سرکاری سکولوں کو چلانے کے لئے مخیر حضرات سے رجوع کرنا ہو گا اور یہ ان کی پالیسی نہیں ہے۔ رانا لیاقت سوال کرتے ہیں کہ کل کلاں اگر ان سکولوں نے فیس ڈبل کرنے کے لئے ہڑتال کردی تو پھر حکومت ان بچوں کو کہاں بھیجے گی۔ اس سے پہلے بھی سینکڑوں کی تعداد میں سکول ایک غیر سرکاری تنظیم کئیر چلا رہی ہے،ان کے مطابق ان سکولوں کے نتائج بہتر نہیں، بہرحال کئیر والے چاہیں تو اس بارے بتا سکتے ہیں۔اس سے پہلے ایک کمیونٹی پارٹی سی پیشن پراجیکٹ یعنی سی پی پی بھی شروع کیا گیا تھا، وہ کہاں گیا۔ اس کو کیوں نہیں چلایا جا رہا۔ بہت سارے لوگ سمجھتے ہیں کہ حکومت پنجاب کا اپنے10 فیصدسکول اس طرح دینے کا فیصلہ بھی ایک فراڈ ہی ثابت ہو گا۔ کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر حملے کا معاملہ ، ناظم الامور وطن واپس پہنچ گئے غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ سمیت بہت سارے اداروں اور تنظیموں نے کاروبار سے کہیں زیادہ قومی خدمت سمجھتے ہوئے سرکاری سکول لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ برادرم سید عامر محمود بتا رہے تھے ان کی تنظیم 35اضلاع میں 634سکول چلا رہی ہے، ان کے پاس 70ہزار سے زائد طالب علم اور 3ہزار ٹیچرز ہیں ، ان 70ہزار میں سے 42ہزار سے بھی زیادہ یتیم اور مستحق طالب علم ہیں۔ جب میں کسی سرکاری ادارے میں انتظامی اقدامات کو ناکام دیکھتا ہوں اور اسے پرائیویٹائز کرنے کی تجاویز سنتا ہوں تو مجھے خواجہ سعد رفیق یاد آجاتے ہیں۔ آپ ان کی ذات، سیاست اور شخصیت سے اختلاف کرسکتے ہیں ،مگر انہوں نے جس طرح ریلوے کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنا شروع کیا ہے پوری قوم کو یقین آ گیا ہے کہ اگر ریلوے کا مردہ زندہ ہو سکتا ، حرکت کر سکتا ہے تو پھر کسی بھی مردے کو آبِ حیات پلا یا جا سکتا ہے۔ رانا مشہود احمد خان، خواجہ سعد رفیق کے قریبی ساتھی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ ان کی طرح ، ان کی مشاورت سے، کام کر کے دکھا سکتے ہیں اگر وہ اپنے اوپر سے وزارتوں کا بوجھ کم کر لیں۔ پنجاب میں تعلیم کا شعبہ ضرور ناکام ہوا ہو گا، مگر وہ اتنا ناکام نہیں جتنا کہ ریلویز تھا۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں تعلیم کے معاملات یقینی طورپر دماغ کی دہی بنادینے والے ہیں۔ ابھی کچھ ہی روز پہلے خواجہ سعد رفیق کو پی آئی اے دینے کی بھی بات کی جا رہی تھی کہ اسے بھی پاکستان ریلویز کی طرح بہتری اور کامیابی کے راستے پر گامزن کر دیں ۔سوچنا یہ ہے کہ کیا ہمارے پاس ایک ہی خواجہ سعد رفیق ہے ؟ منگلا ڈیم یونٹ 5 اور6 کی تجدید کاری کی تقریب،وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعظم آزادکشمیرمیں تکرار مزید : کالم - مشہور خبریں مزید Dec 04, 2022 | 00:15:AM ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟ Dec 03, 2022 | 19:37:PM پاکستان میں وائرل ہونے والے گانے پر مادھوری ڈکشت نے بھی ڈانس کردیا Dec 04, 2022 | 11:49:AM راولپنڈی ٹیسٹ,چوتھے روز کا کھیل ختم،پاکستان نے ہدف کے تعاقب میں 2وکٹوں کے نقصان پر ... Dec 04, 2022 | 18:16:PM پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) کی اہم وکٹ اڑا دی Dec 05, 2022 | 00:21:AM ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟ Dec 04, 2022 | 19:22:PM بھارت کو پہلے ون ڈے میں شکست ، شکیب الحسن نے بھارتی بیٹنگ لائن کی کمر توڑ دی ای پیپر ویڈیو گیلری مزید سفیرِ پاکستان پر کابل میں قاتلانہ حملہ: حملہ آور کون ہیں؟ "جتنی محبت پاکستان میں ملی، دنیا میں کہیں اور نہیں دیکھی" پاکستان آئے بھارتی صحافی ... بلاگ جنرل قمر جاوید باجوہ کی خدمات، نئے سپہ سالار کی ... حافظ محمد طاہر محمود اشرفی اک نظر غریب پر بھی ۔۔۔! محمد راحیل معاویہ جناب صدر!یہ آئین سے مذاق ہے؟ امجد عثمانی فیصلے کہاں ہو رہے ہیں،قبول کون کریگا ، این آر ٹو ... طیبہ بخاری معاملہ آرمی چیف کی تعیناتی کا سید عارف مصطفیٰ ملک ہے تو سب ہے بیرسٹر امجد ملک گھر داماد ۔ ۔ ۔ راضیہ سید نیوزلیٹر You are subscribed Successfully اہم خبریں شیئرکریں ہوم ہمارے بارے میں رابطہ اشتہارات Privacy Policy Terms of Service Copyright 2022. Reproduction of this website's content without express written permission from 'Daily Pakistan' is strictly prohibited.
۔لکھ...اُس کے اذن سے...جو کہی اور ان کہی خوب جانتا ہے۔ رہنمائی...صرف اللہ سے اور اپنے دل سے۔۔۔انسان صرف دھوکا اور رکاوٹ ہیں۔ پیر, جنوری 25, 2016 " ایک دن ایک داستان " پچیس جنوری ۔۔۔1967۔۔۔۔پچیس جنوری۔۔۔2016 دنیاوی بلندیوں کے دھوکوں اور فانی پستیوں کی ذلتوں میں دھنستے،گرتے اور سنبھلتے ہوئےعمر فانی کے اُنچاس برس مکمل ہوئے اور پچاسواں جنم دن آن پہنچا۔جسے ایک ایسی مسافرت کا سنگِ میل بھی کہا جا سکتا ہےجس کی منزل کی خبر ہے اور نہ ہی راستوں کی سمجھ۔ دنیا کی محدود زندگی میں ہندسوں کا ماؤنٹ ایورسٹ بھی تو یہی ہے کہ جسے سر کرتے ہوئے ناسمجھی کی اندھی دراڑیں ملیں تو کبھی برداشت کی حد پار کرتی گہری کھائیاں دکھائی دیں۔جذبات کی منہ زور آندھیوں نے قدم لڑکھڑائے توکبھی پل میں سب کچھ تہس نہس کر دینےوالے طوفانوں نے سانسیں زنجیر کر لیں۔بےزمینی کے روح منجمد کر دینے والے خوف نے پتھر بنا دیا تو کبھی خواب سمجھوتوں کی حدت سے موم کی مانند پگھل کر اپنی شناخت کھو بیٹھے۔ ہم انسان زندگی کہانی میں حقوق وفرائض کے تانوں بانوں میں الجھتے،فکروں اور پریشانیوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتے، خواہشوں کی سرکتی چادر میں بمشکل اپنا تن 'من' ڈھانپتے لمحہ لمحہ جوڑ کر دن اور پھر سال بِتاتے ہیں۔ کیا مرد کیا عورت سب کی زندگی تقدیر کے لکھے پر ایک جیسی گزرتی چلی جاتی ہے۔ اپنے فطری کردار اور جسمانی بناوٹ کے تضاد کے باعث عمر کے اس سنگِ میل پر پہنچتے ہوئےمرد اورعورت کے احساسات بھی مختلف ہوتے ہیں۔دونوں کے حیاتیاتی تضاد کا اصل فرق عمر کے اس مرحلے پر واضح ہوتا ہے۔ زندگی کی مشقتوں سے نبردآزما ہوتے ہوئےمرد کے لیے اگر یہ محض تازہ دم ہونے اور نئے جوش و ولولے کے ساتھ زندگی سے پنجہ آزمائی کرنے کی علامت ہے تو عورت کے لیے جسم و روح پرہمیشہ کے لیے ثبت ہوجانے والی ایک مہر۔۔۔ایسی مہر جس کے بعد ساری زندگی کا نصاب یکسر تبدیل ہو کر رہ جاتا ہے۔ پچاس کی دہائی میں قدم رکھتے ہوئے مرد عمومی طور پر زندگی کمائی میں سے اپنی محنت ومشقت کے مطابق فیض اٹھانے کے بعد کسی مقام پر پہنچ کر نئے سفر کی جستجو کرتا ہےتو عورت ساری متاع بانٹ کر منزلِ مقصود پر خالی ہاتھ پہنچنے والے مسافر کی طرح ہوتی ہےجس کے سامنے صرف دھندلا راستہ،ناکافی زادِ سفر اور بےاعتبار ساتھ کی بےیقینی ساتھ رہتی ہے۔ عمر کے اس دور تک مقدور بھر جسمانی اور ذہنی صحت کے ساتھ پہنچناعورت کے لیےایسی بارش کی طرح ہےجس کی پھوار سکون بخش تو دکھتی ہے لیکن اس کی چمک میں محبت، نفرت،رشتوں،تعلقات اور اپنے پرایوں کے اصل رنگ سامنے آ جاتے ہیں۔ زندگی کی سب خوش فہمیوں یا غلط فہمیوں کی گرہیں کھل جاتی ہیں۔ہم سے محبت کرنے والے اور اپنی جان پر ہماری جان مقدم رکھنے والے درحقیقت ہمارے وجود میں پیوست ہونے والی معمولی سی پھانس بھی نکالنے پر قادر نہیں ہوتےاسی طرح ہم سے نفرت کرنے والے،ٹھوکروں پر رکھنے والے،ٹشو پیپر سے بھی کمتر حیثیت میں استعمال کرنے والے اس وقت تک ہمارا بال بھی بیکا نہیں کر سکتےجب تک ہمارے ذہن کو مایوسی اپنی گرفت میں لے کر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نہ سلب کر ڈالے۔ دنیا کی زندگی میں عمر کے ساتھ جڑنے والا پچاس برس کا ہندسہ اگر کسی بلند چوٹی کی مانند ٹھہراجس کی بلندی تک پہنچتے راستہ بھٹکنے کےخدشات ساتھ چلتے ہیں تو دوسری سمت اترائی کی مرگ ڈھلانوں میں قدم لڑکھڑانے اور پھسلنے کے خطرات حقیقت کا روپ دھار لیتے ہیں۔ "ہم وہ ہرگز نہیں جو نظر آتے ہیں " عمر کی بچاسویں دہائی کے آخری پائیدان پر قدم رکھتے ہوئے ایک نظر پیچھے مڑ کر دیکھوں تو زندگی کہانی میں چہروں اور کرداروں کی ایک دنیا آباد ہے۔۔۔۔ایسے مہربان چہرے جو زندگی کا زندگی پر یقین قائم رکھتے ہیں تو ایسے مکروہ کردار بھی جو انسان کا رشتوں اور انسانیت پر سے اعتماد زائل کر دیتےہیں۔ یہ نقش اگرچہ گزرچکے ماضی کا حصہ بن چکے لیکن ان کا خوشبو عکس احساس کو تازگی دیتا ہے تو کبھی کھردرے لمس کی خراشیں ٹیس دیتی ہیں۔ان چہروں کے بیچ میں دور کسی کونے میں چھپا خفا خفا سا اور کچھ کچھ مانوس چہرہ قدم روک لیتا ہے۔ہاں !!! یہی وہ چہرہ تھا جس نے دنیا کے ہر احساس سے آگاہ کیا اسی کی بدولت محبتوں کی گہرائی اور اُن کے رمز سے آشنائی نصیب ہوئی تو زندگی میں ملنے والی نفرتوں اور ذلتوں کا سبب بھی یہی ٹھہرا۔ اس کی فکر اور خیال نےاگر سب سے بڑی طاقت بن کر رہنمائی کی تو اس کی کشش کی اثرپزیری زندگی کی سب سے بڑی کمزوری اور دھوکےکی صورت سامنے آئی۔اسی چہرے نے دنیاوی محبتوں کے عرش پر پہنچایا تو اسی چہرے کے سبب زمانے کے شکنجے نے بےبس اور بےوقعت کر ڈالا۔ کیا تھا یہ چہرہ کہ اس نے بڑے رسان سے دنیا کی ہر کتاب سے بڑھ کر علم عطا کیا تو پل میں نہایت بےرحمی سے جہالت اورلاعلمی کی قلعی بھی کھول کر رکھ دی۔ایسا چہرہ جو ہم میں سے ہر ایک کا رہنما ہے۔۔۔ ہمارا آئینۂ ذات جوہماری نگاہ کے لمس کو ترستا ہے لیکن ہم اس سے انجان دوردراز آئینوں میں اپنا عکس کھوجتے رہ جاتے ہیں۔ظاہر کی آنکھ سے کبھی یہ چہرہ دکھائی نہیں دیتا۔ لیکن جیسے ہی ہم اپنے اندر کی آنکھ کھول کراپنے آپ سے سوال جواب شروع کریں۔یہ جھلک دکھلا دیتا ہے۔ اسی چہرے نے بتایا کہ انسان کہانی صرف اُس کے آنکھ کھلنے اور آنکھ بند ہونے کی کہانی ہےاور درمیانی عرصے میں صرف صرف دھوکے ہیں محبتوں کے اور نفرتوں کے۔۔علم کے اور لاعلمی کے۔۔ عزتوں کے اور ہوس کے۔۔۔اندھی عقیدتوں کے سلسلے ہیں تو کہیں وقتی احترام کی ردا میں لپٹی نارسائی کی کسک سرابھارتی ہے۔ آخری بات "ترجیحات" زندگی کہانی میں پچاس کے ہندسے کوچھوتی عمرِفانی نے سب سے بڑا سبق یہی دیا کہ ہمیں اپنے آپ کی پہچان ہوجائے تو پھر ہر پہچان سے آشنائی کی منزل آسان ہوجاتی ہے۔یہ پہچان جتنا جلد مجازی سے حقیقی کی طرف رُخ کرلے اتنی جلدی سکون کی نعمت بھی مل جاتی ہے اور یہی پہچان زندگی کی ترجیحات کے تعین میں رہنمائی کرتی ہے۔اللہ ہم سب کو پہچان کا علم عطا فرمائے۔ آمین۔ زندگی کی خواہش ہے زندگی کو جانا ہے زندگی تو ڈستی ہے موت اِک بہانہ ہے فنا کے سمندر میں یوں ڈوب جانا ہے زندگی تو رہتی ہے زندگی کو پانا ہے جنوری25۔۔۔2016 پر 5:49 AM اسے ای میل کریں!BlogThis‏Twitter پر اشتراک کریں‏Facebook پر اشتراک کریں‏Pinterest پر اشتراک کریں لیبلز: 25 جنوری, افسانہ 2 تبصرے: Umer بدھ, فروری 10, 2016 JazaakAllah for your posts.... I like to read and write, as a hobby, and explore to find good websites, books and people,.... Your writings come straight from heart and touch the soul. Keep writing.. We never know how much our words may matter to some people. Stay blessed..... ....and Ma'm! happy belated birthday... may Allah bless you with best of here and hereafter. Aameen. جواب دیںحذف کریں جوابات جواب دیں Umer جمعہ, فروری 12, 2016 Prayer, on your birthday.... May God bless you with discomfort at easy answers, half truths, superficial relationships, so that you will live deep within your heart. May God bless you with anger at injustice, oppression and exploitation of people so that you will work for justice, equality and peace. May God bless you with tears to shed for those who suffer from pain, rejection, starvation and war, so that you will reach out your hand to comfort them and change their pain into joy. And may God bless you with the foolishness to think that you can make a difference in the world, so that you will do the things which others tell you cannot be done. Aameen.. جواب دیںحذف کریں جوابات جواب دیں تبصرہ شامل کریں مزید لوڈ کریں... جدید تر اشاعت قدیم تر اشاعت ہوم سبسکرائب کریں در: تبصرے شائع کریں (Atom) "آدم ،اولادِ آدم اورجنت کہانی" یکم محرم الحرام بمطابق 1444 ہجری 31 جولائی 2022 بروز اتوار " جنت سے نکلنے میں یا تو غلطی ہوتی ہے یا پھر جنت نہیں" ۔ جن... "الْاَسمآءُ الْحُسْنی" " قرآن پاک اور اللہ تعالٰٰی کے نام " سورہ طہٰ(20) آیت 8۔ترجمہ۔۔۔" اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کے سب نام اچھے... "خدائے سخن" سر سری تم جہان سے گزرے ورنہ ہرجاں جہان دیگر تھا ۔۔۔ پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے جانےنہ جانےگل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے... "اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ " سورۂ النساء(4) آیت 176۔۔۔سورہ محمد(47) آیت 38۔ ترجمہ۔۔"پھر کیوں قرآن پر غور نہیں کرتے "۔ "معلوماتَِ القران" ٭لف...
کراچی: سندھ کے وزیر اطلاعات و نشریات سعید غنی نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں ایک مرتبہ پھر لسانی فسادات کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کراچی میں لگائے گئے بینرز کے کیا مقاصد ہیں؟ سندھ کے بلدیاتی قانون کو کالا قانون کہنے والوں کا منہ کالا ہو گا، بلاول ہم نیوز کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات سعید غنی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ناراض دوست کون سے اختیارات مانگ رہے ہیں؟ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس موقع پر وقار مہدی اور شہلا رضا سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ 2018 میں سندھ حکومت کے پاس اختیار تھا کہ جسے چاہے واٹربورڈ کا چیئرمین لگائے۔ انہوں نے کہا کہ کچرہ اٹھانے کا اختیار 2021 میں بھی میئر کے پاس تھا جب کہ پراپرٹی ٹیکس ڈی ایم سی کے بجائے ٹاؤنز کے پاس جائے گا۔ پی پی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم نے 2013 والے بل میں اختیارات میں کمی نہیں کی بلکہ جو ترامیم بل میں کیں اس سے اختیارات میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کے ڈی اے کو عدالت کے کہنے پر الگ کیا گیا۔ صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات سعید غنی نے کہا کہ ہم نے گورنرسندھ کی اکثر باتیں تسلیم کرلی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن نے بلدیاتی قانون پڑھا ہی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کسی کے بھی احتجاج سے پریشان نہیں ہے۔ کالا قانون عوام کی حق تلفی ہے، بلاول کی بوکھلاہٹ نظر آرہی ہے: عامر خان ہم نیوز کے مطابق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ نہیں چاہتے ہیں کہ کراچی میں حالات ایک بار پھر خراب ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بات وہ مانی جائے گی جو اکثریت میں ہو گی۔ انہوں نے استفسار کیا کہ یہ کہنا کہاں سے غلط ہو گیا کہ اپوزیشن اقلیت میں ہے؟ سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی اور یہ سارے کس منہ سے کہتے ہیں کہ مسترد کردیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ بار بار 2001 کے قانون کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ اسد عمر نے سندھ کے بلدیاتی نظام کو بدترین قرار دے دیا ہم نیوز کے مطابق سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی اکثریت ہے اور کراچی کے شہریوں نے پیپلزپارٹی کو سب سے زیادہ عزت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے پیپلزپارٹی کے پاس چار اور ایم کیو ایم کے پاس تین قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں۔ ٹیگز : ایم کیو ایمبلدیاتیپی پیسعید غنیسندھصوبائی وزیر اطلاعات و نشریات متعلقہ خبریں مقبوضہ کشمیر، شہباز شریف اور آرمی چیف کے پوسٹرز لگ گئے راولپنڈی: پی ٹی آئی آج عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی معیشت تباہ کرنے والوں کیلئے اعلان جنگ ہے، شیخ رشید تازہ ترین مقبوضہ کشمیر، شہباز شریف اور آرمی چیف کے پوسٹرز لگ گئے پاکستان میں سرمایہ کاروں کیلئے سازگار ماحول بنائیں گے، وزیر اعظم گوگل پلے اسٹور کی سروسز پاکستان میں بند ہونے کا امکان راولپنڈی: پی ٹی آئی آج عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی معیشت تباہ کرنے والوں کیلئے اعلان جنگ ہے، شیخ رشید فوری انتخابات نہیں ہوتے تو مجھے فرق نہیں پڑتا، عمران خان اسلام آباد ٹریفک پولیس نے الرٹ جاری کر دیا پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت نہیں دی، دیوار پر لکھا پڑھنے کی تجویز دی ہے، وزیر داخلہ ویڈیوز عثمان بزدار سے پروٹوکول واپس لے لیا گیا عمران خان صدر بنیں عمران خان کے ذاتی غلام نہ بنیں، وزیر داخلہ ہم نیوز پر شائع یا نشر ہونے والا مواد ادارتی ٹیم کی کاوش ہے۔ اس مواد کو بغیر پیشگی اجازت کسی بھی صورت میں استعمال یا نقل کرنا درست نہیں۔
ہوم پیج (-)/گریس والوز/آٹو لبریکیشن ڈائریکشنل والو DR6، ہائیڈرولک کنٹرول، ڈائریکشنل چکنا والو، DR6 سیریز آٹو لبریکیشن ڈائریکشنل والو DR6، ہائیڈرولک کنٹرول، ڈائریکشنل چکنا والو، DR6 سیریز مصنوعات: DR6 آٹو ہائیڈرولک کنٹرول، ڈائریکشنل والو مصنوعات فائدہ: 1. زیادہ سے زیادہ 40Mpa تک آپریشن 2. پریشر ایڈجسٹمنٹ کی حد: 5 -38Mpa 3. دوہری لائن ٹرمینل قسم کے چکنا کرنے والے نظام کے لیے دستیاب ہے۔ DR6 آٹو ہائیڈرولک ڈائریکشنل والو کو خاص طور پر ہائی پریشر، بڑی چکنائی کی نقل مکانی والے ڈوئل لائن ٹرمینل سنٹرلائزڈ چکنا نظام کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ DR6 آٹو ہائیڈرولک ڈائریکشنل والو کا نیا ڈویلپمنٹ ڈیزائن دو لائن ٹرمینل گریس یا آئل سنٹرلائزڈ چکنا نظام کی اختراع ہے، DR6 برقی مقناطیسی/الیکٹرک دو پوزیشن والے چار طرفہ والو اور پریشر کنٹرول والو، پریشر سوئچ کو مربوط کرتا ہے جو اصل چکنا کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔ نظام، ایک فنکشن میں دو آلات کا مجموعہ، اس طرح چکنا کرنے والے آلات کے بڑے سائز اور الیکٹریکل کنٹرول سیکشن میں ناکامی کے امکان کو بہت کم کر دیتا ہے، تاکہ چکنا نظام میں برقی کنٹرول کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ DR6 آٹو ہائیڈرولک دشاتمک والو کا استعمال: DR6 آٹو ہائیڈرولک دشاتمک والو کو 40MPa کے برائے نام دباؤ میں استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے، پھسلن کے نظام کے 150ml/منٹ سے زیادہ کی نقل مکانی، اصل زیادہ سے زیادہ۔ سوئچنگ کا دباؤ 38MPa سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔ 2. احتیاط سے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ والو انلیٹ P چکنا کرنے والے پمپ کی چکنائی یا تیل کی سپلائی پورٹ سے جڑتا ہے، DR6 والو ریٹرن پورٹ ریٹرن لائن سے جڑتا ہے اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئل ریٹرن لائن کو بلاک نہیں کیا جانا چاہیے۔ چکنا کرنے والے نظام کے ورکنگ آپریشن کے مطابق، DR6 والو کی ایک سازگار پریشر پری سیٹنگ ایڈجسٹمنٹ سیٹ کی جانی چاہیے (دباؤ کو بڑھنے کے لیے ایڈجسٹ کرنے کے لیے پریشر سوئچ سکرو دائیں طرف، دباؤ کو کم کرنے کے لیے بائیں ہاتھ کا رخ موڑتا ہے)، فوری طور پر سخت کریں۔ ایڈجسٹمنٹ کے بعد سکرو نٹ کو باندھ دیں۔ چکنا کرنے والے نظام میں ڈوئل لائن چکنا کرنے والے ڈسٹری بیوٹر کے آپریشن کو باقاعدگی سے چیک کریں، اگر آپریشن پریشر بہت کم فراہم کیا جاتا ہے، تو سوئچنگ پریشر کو فوری طور پر تھوڑا سا ہائی پر ایڈجسٹ کیا جانا چاہیے۔ آٹو لبریکیشن ڈائریکشنل والو DR6 سیریز کا تکنیکی ڈیٹا ماڈل زیادہ سے زیادہ دباؤ پریشر Adj. سوئچ کی قسم وزن DR6 40Mpa 5-38Mpa LX20-4S 10Kgs آٹو لبریکیشن ڈائریکشنل والو DR6 سیریز کے طول و عرض [ای میل محفوظ]2021-11-17T21: 58: 27 + 00: 00 متعلقہ اشاعت ہائیڈرولک سے چلنے والے، خودکار کنٹرول سنگل لائن متوازی چکنا کرنے والے آلات کے لیے پھسلن نیومیٹک وینٹ والو ہائیڈرولک سے چلنے والے، خودکار کنٹرول سنگل لائن متوازی چکنا کرنے والے آلات کے لیے پھسلن نیومیٹک وینٹ والو پھسلن، ہوا سے چلنے والے متوازی سنگل لائن کے ساتھ خودکار چکنا کرنے والے آلات کے لیے ہائیڈرولک وینٹ والو گیلری، نگارخانہ پھسلن، ہوا سے چلنے والے متوازی سنگل لائن کے ساتھ خودکار چکنا کرنے والے آلات کے لیے ہائیڈرولک وینٹ والو آٹو لبریکیشن ڈائریکشنل والو DR3-4، ہائیڈرولک کنٹرول، ڈائریکشنل چکنا والو، DR3-4 سیریز گیلری، نگارخانہ آٹو لبریکیشن ڈائریکشنل والو DR3-4، ہائیڈرولک کنٹرول، ڈائریکشنل چکنا والو، DR3-4 سیریز YHF، RV ہائیڈرولک پریشر کنٹرول، DRB چکنا کرنے والے پمپ کے لیے دشاتمک والو گیلری، نگارخانہ YHF، RV ہائیڈرولک پریشر کنٹرول، DRB چکنا کرنے والے پمپ کے لیے دشاتمک والو مصنوعات ترقی پسند فرق دوہری لائن تقسیم کار الیکٹرک چکنائی والے پمپ۔ دستی پمپ چکنائی کے فلر پمپ۔ چکنائی ، تیل اور ہوا کے والوز چکنا کرنے والے اشارے لوازمات پمپ عناصر چکنا کرنے والے نظام۔ ہم سے رابطہ کریں تمھارا نام (*) آپ کا ای میل (*) مضمون (*) آپ کا پیغام (*) (*) کون سا بڑا ہے، 112 یا 120؟ × ٹیگز لوازمات ایئر آئل لیب۔ کولر ڈسٹریبیوٹر دوہری لائن الیکٹرک چکنائی کا پمپ۔ فلٹرز چکنائی کا فلر پمپ۔ انڈیکیٹر چکنا پمپ lubrication نظام دستی چکنائی پمپ۔ دستی پمپ ترقی پسند تقسیم پمپ عنصر والوز ہوم پیج (-) مصنوعات ہمارے متعلق بلاگ اکثر پوچھے جانے والے سوالات ہم سے رابطہ کریں نئی چکنا کرنے والے تیل کے فلٹرز کے معائنہ کا معیار- HS/QF 4216-2018 HL چکنائی انجیکٹر کے لیے چکنا کرنے والا جنکشن مینی فولڈ HLD سیریز بلاک کرتا ہے۔ ہائیڈرولک سے چلنے والے، خودکار کنٹرول سنگل لائن متوازی چکنا کرنے والے آلات کے لیے پھسلن نیومیٹک وینٹ والو آپ کی زبان کا انتخاب کریں English Afrikaans Shqip አማርኛ العربية Հայերեն Azərbaycan dili Euskara Беларуская мова বাংলা Bosanski Български Català Cebuano Chichewa 简体中文 繁體中文 Corsu Hrvatski Čeština‎ Dansk Nederlands English Esperanto Eesti Filipino Suomi Français Frysk Galego ქართული Deutsch Ελληνικά ગુજરાતી Kreyol ayisyen Harshen Hausa Ōlelo Hawaiʻi עִבְרִית हिन्दी Hmong Magyar Íslenska Igbo Bahasa Indonesia Gaelige Italiano 日本語 Basa Jawa ಕನ್ನಡ Қазақ тілі ភាសាខ្មែរ 한국어 كوردی‎ Кыргызча ພາສາລາວ Latin Latviešu valoda Lietuvių kalba Lëtzebuergesch Македонски јазик Malagasy Bahasa Melayu മലയാളം Maltese Te Reo Māori मराठी Монгол ဗမာစာ नेपाली Norsk bokmål پښتو فارسی Polski Português ਪੰਜਾਬੀ Română Русский Samoan Gàidhlig Српски језик Sesotho Shona سنڌي සිංහල Slovenčina Slovenščina Afsoomaali Español Basa Sunda Kiswahili Svenska Тоҷикӣ தமிழ் తెలుగు ไทย Türkçe Українська اردو O‘zbekcha Tiếng Việt Cymraeg isiXhosa יידיש Yorùbá Zulu
منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام مورخہ 11 جولائی 2012 کو عرفان القرآن کورس کا انعقاد کیا گیا۔ جس کا مقصد خواتین کی اخلاقی و روحانی تربیت رجوع الی القرآن، فیلڈ میں... اسلامک لرننگ کورس برائے طالبات 2012ء مورخہ: 03 جولائی 2012ء منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام مورخہ 03 جولائی 2012ء کو اسلامک لرننگ کورس منعقد ہوا جس کی قیادت مرکزی منہاج القرآن ویمن لیگ اور بالخصوص مرکزی ناظمہ تربیت محترمہ... منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام تنظیمات کیمپ برائے کارکنان 2012ء مورخہ: 28 جون 2012ء دختر قائد محترمہ فضہ حسین قادری نے تنظیمات کیمپ میں کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام وہ شخصیت ہیں جنہوں نے امت مسلمہ کی اصلاح کا بیڑا اٹھایا اور آج تحریک... محترمہ غزالہ حسن قادری کا مرکز منہاج القرآن انٹرنیشنل آما سنٹر کا دورہ مورخہ: 03 مئی 2012ء محترمہ غزالہ حسن قادری (ممبر سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل) نے مورخہ 03 مئی 2012 ء کو منہاج القرآن انٹرنیشنل اسلامک سنٹر آما، کوپن ہیگن (ڈنمارک) کا دورہ کیا۔ منہاج... منہاج القرآن ویمن لیگ فیصل آباد کے زیراہتمام تربیتی و تنظیمی ورکشاپ مورخہ: 29 اپریل 2012ء مورخہ 29 اپریل 2011ء بروز اتوار منہاج القرآن ویمن لیگ فیصل آباد نے اپنے کارکنان و عہدیداران کی اخلاقی و روحانی، فکری اور تنظیمی و انتظامی تربیت کے لئے تربیتی ورکشاپ کا... اسلاف کی زندگیوں پر نظر دوڑائیں تو وہ ماں کی محبت میں فنا دکھائی دیتی ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری مورخہ: 13 مئی 2012ء شیخ الا سلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ اسلام نے خونی رشتوں کے احترام بارے جو تعلیمات دی ہیں ان کی اہمیت سے دنیا کا کوئی معاشرہ انکار نہیں کر سکتا۔ والدین کے... منہاج القرآن ویمن لیگ لاہور کے زیراہتمام شیخ الاسلام کی 61 ویں سالگرہ کے موقع پر کتب نمائش مورخہ: 28 فروری 2012ء منہاج القرآن ویمن لیگ لاہور کے زیراہتمام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی 61 ویں سالگرہ کے موقع پر کتب نمائش مورخہ 27 تا 28 فروری 2012 کو ایوان اقبال آرٹ گیلری لاہور... عالمی میلاد کانفرنس 2012ء مورخہ: 04 فروری 2012ء تحریک منہاج القرآن کی 28 ویں سالانہ اور عالم اسلام کی سب سے بڑی عالمی میلاد کانفرنس 11 اور 12 ربیع الاول کی درمیانی شب (بمطابق 4 فروری 2012ء) مینار پاکستان لاہور کے سبزہ زار... منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام ضیافت میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مورخہ: 31 جنوری 2012ء مورخہ 31 جنوری 2012ء بروز سوموار منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیرِاہتمام عظیم الشان ضیافتِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد سرکار دوعالم صلی... منہاج القرآن ویمن لیگ دنیاپور کے زیراہتمام محفل میلاد مصطفیٰ (ص) مورخہ: 29 جنوری 2012ء منہاج القرآن ویمن لیگ دنیا پور کے زیراہتمام عظیم الشان محفل میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مورخہ 29 جنوری 2012ء بروز اتوار کو منعقد ہوئی۔ جس میں دور و نزدیک سے... پچھلا 1 2 3 ... 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 اگلا ہمارے بارے تاریخ اسلام عظیم خواتین کے کارہائے نمایاں سے بھری پڑی ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں خواتین نے بڑھ چڑھ کر اپنی خدمات پیش کیں۔ جس کی وجہ سے ان کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا عورت نے زندگی کے ہر محاذ پر اپنا فرض باحسن ادا کرکے یہ ثابت کیا کہ وہ اپنے فرائض سے بخوبی آگاہ ہے اور اس نے ثابت کیا عزت و وقار مثبت کردار اور مصمم ارادے سے تاریخ کے دھاروں کا رخ بدل سکتی ہے خبریں حضور نبی اکرم ﷺ سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کے اخلاق کریمہ کو عملاً اپنایا جائے: فضہ حسین قادری پیغامِ رسالت کو سمجھنا اور سیرتِ طیبہ کو اپنانا ہی محبت مصطفیٰ ﷺ کا تقاضا ہے: سدرہ کرامت کا فتح جھنگ میں میلاد کانفرنس سے خطاب
Akshara Singh glamorous look: اکشرا (Akshara Singh) نے خود اپنی گلیمرس تصویر انسٹاگرام پر شیئر کی ہے ، جس میں انہیں کالے رنگ کے لانگ سوٹ میں دیکھا جاسکتا ہے ۔ Akshara Singh glamorous look: اکشرا (Akshara Singh) نے خود اپنی گلیمرس تصویر انسٹاگرام پر شیئر کی ہے ، جس میں انہیں کالے رنگ کے لانگ سوٹ میں دیکھا جاسکتا ہے ۔ News18 Urdu Last Updated : November 14, 2021, 20:06 IST Share this: بھوجپوری اداکارہ اکشرا سنگھ کو فلمی دنیا کی دمدار اور بے باک اداکارہ بھی کہا جاتا ہے ۔ وہ اپنی فلموں اور اداکاری کے علاوہ لک کو لے کر بھی موضوع بحث رہتی ہیں ۔ بگ باس میں جانے کے بعد اداکارہ کی فین فالوئنگ میں جو اضافہ ہوا ہے وہ تو کمال کا ہی تھا ، اس لئے ہی تو وہ جب بھی اپنی کوئی پوسٹ شیئر کرتی ہیں تو وائرل ہوجاتی ہیں ۔ ایسے میں جب انہوں نے اپنی بلیک رنگ کے کوٹے میں تصویر شیئر کی ہے ، جس میں ان کی خوبصورت کا جواب نہیں ہے ۔ دراصل اکشرا نے خود اپنی گلیمرس تصویر انسٹاگرام پر شیئر کی ہے ، جس میں انہیں کالے رنگ کے لانگ سوٹ میں دیکھا جاسکتا ہے ۔ لانگ سوٹ کے ساتھ اداکارہ نے جوتے اور کھلے بال کئے ہوئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی ان کے بڑے ایئرنگس لک کو اور بھی زیادہ اسٹائلش بنا رہے ہیں ۔ تصویر کو شیئر کرنے کے ساتھ ہی انہوں نے کیپشن میں لکھا : ہیپوکریٹکس لفظوں میں نہیں میری آنکھوں میں ہے ۔ کیا کہتے ہو؟ ۔ اکشرا کی اس تصویر نے انٹرنیٹ پر درجہ حرارت بڑھا دیا ہے اور یہ سوشل میڈیا پر ہنگامہ ہورہا ہے ۔ فینس ان کی تصویر پر جم کر کمنٹس کررہے ہیں ۔ ایک شخص نے تو ان کی تصویر دیکھ کر لکھا : بمب لگدی مینو ۔ اسی کے ساتھ ہی کسی نے ہارٹ ایموجی تو اسمائلی بھیج کر ان کی خوبصورتی کی جم کر تعریف کی ہے ۔ بتادیں کہ گزشتہ دنوں اکشرا سنگھ کو بگ باس او ٹی ٹی میں دیکھا گیا تھا ۔ اس شو میں وہ بھلے ہی زیادہ وقت تک نہیں رہ سکی تھیں لیکن اپنی بات کو انہوں نے مضبوطی کے ساتھ رکھا ۔ یہاں پر ان کے کھیل اور مضبوطی کو دیکھتے ہوئے فینس نے انہیں بھوجپوری کی شیرنی نام دیا ۔ Published by:Imtiyaz Saqibe First published: November 14, 2021, 20:06 IST سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔ Akshra singhHot Photo Shoot فوٹو ... ... ... LIVE TV سیکشن انٹرٹینمنٹ معیشت دلچسپ اسپورٹس جرائم عالمی منظر قومی منظر فوٹو ویڈیو RSS Sitemap تازہ خبر آن لائن ہوٹل بکنگ کمپنی OYOکااہم اعلان، 600ملازمین کو کیاجائیگابرطرف،200نئے ملازمین کی ہوگی بھرتی پاکستان کے نئے آرمی چیف سید عاصم منیر نے ہندوستان کے خلاف کی زہرافشانی،جانئے کیا کہا؟ حکومت کی امید اسکیم سے وادی کی خواتین کو ملی راحت فاروق عبداللہ دوبارہ بنیں گے این سی کے صدر: علی محمد ساگر انصاف کے انتظار میں گیس متاثرین نے گزاردئے 38 سال، اپنے حقوق کیلئے گیس متاثرین نے سپریم کورٹ سے کیا رجوع ہمارے بارے میں ہم سے رابطہ کریں سائٹ میپ پرائیویسی پالیسی Cookie Policy Advertise With Us NETWORK 18 SITES News18 India CricketNext News18 States Bangla News Gujarati News Urdu News Marathi News TopperLearning Moneycontrol Firstpost CompareIndia History India MTV India In.com Burrp Clear Study Doubts CAprep18 Education Franchisee Opportunity CNN name, logo and all associated elements ® and © 2017 Cable News Network LP, LLLP. A Time Warner Company. All rights reserved. CNN and the CNN logo are registered marks of Cable News Network, LP LLLP, displayed with permission. Use of the CNN name and/or logo on or as part of NEWS18.com does not derogate from the intellectual property rights of Cable News Network in respect of them. © Copyright Network18 Media and Investments Ltd 2016. All rights reserved.
وزیراعظم شہباز شریف کیلئے عالمی اعزاز، عالمی تنظیم سی او پی کی نائب صدارت مل گئی آرمی چیف کی جنرل سرفراز علی شہیداور بریگیڈئیر محمد خالد شہید کی نماز جنازہ میں شرکت، اہلخانہ سے ملاقات پنجاب ضمنی انتخاب: ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری پنجاب ضمنی انتخابات: پولنگ کا وقت مکمل، ووٹوں کی گنتی شروع شاہ محمود قریشی کا ملتان کی فیکٹری میں ٹھپے لگائے جانے کا دعویٰ جھوٹا نکلا صورتحال خراب کرنے کیلئے ٹی ایل پی کو استعمال کیا جارہا ہے، فواد کا الزام خوشی ہے ہمارے ووٹرز بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے آرہے ہیں: عمران خان ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی غنڈہ گردی ، غنڈوں کے ذریعے ووٹرز کو ہراساں کرنے کا منصوبہ ، ن لیگی امیدوار نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا رکی پونٹنگ نے بھارتی ٹیم کا کوچ بننے کی پیشکش کیوں ٹھکرائی؟ اسلام آباد( سن نیوز) آسٹریلوی ٹیم کے سابق کپتان اور لیجنڈ کرکٹر رکی پونٹنگ نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں 2021 میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل ) کے دوران بھارتی کرکٹ ٹیم کا کوچ بننے کی پیشکش کی گئی تھی۔کرکٹ ویب سائٹ کے مطابق رکی پونٹنگ نے بتایا کہ جن لوگوں ان سے بھارتی کرکٹ کوچ بنانے کے لیے رابطہ کیا وہ اس حوالے سے خاصے پرجوش تھے تاہم اس کے باوجود انہوں نے کام کی مصروفیات اور اس حوالے سے پائے جانےوالے تحفظات کے سبب پیشکش مسترد کردی۔رکی پونٹنگ کا کہنا تھا کہ وہ آئی پی ایل فرنچائز دہلی کیپیٹلز اور چینل 7 کے لیے اپنا کردار نہیں چھوڑ سکتے تھے جس کے باعث وہ سال کے 300 دن بھارت میں گزاررہے ہیں۔سابق کپتان نے کہا کہ آئی پی ایل کے دوران ہی بھارتی ٹیم کا کوچ بننے کے حوالے سے چند لوگوں سے بات چیت ہوئی تھی جسے اس وقت کے منصوبوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے قبول نہیں کیا گیا۔رکی پونٹنگ کے انکار کے بعد انتظامیہ نے بھارتی ٹیم کے سابق کپتان راہول ڈیوڈ سے رابطہ کیا تھا جس کے بعد ڈیوڈ کو یہ ذمے داریاں سونپی گئیں۔خیال رہے کہ رکی پونٹنگ 2021 میں آئی پی ایل کی ٹیم دہلی کیپیٹلز کے ہیڈ کوچ رہ چکے ہیں۔ اس وقت سب سے زیادہ مقبول خبریں تازہ ترین وزیراعظم شہباز شریف کیلئے عالمی اعزاز، عالمی تنظیم سی او پی کی نائب صدارت مل گئی آرمی چیف کی جنرل سرفراز علی شہیداور بریگیڈئیر محمد خالد شہید کی نماز جنازہ میں شرکت، اہلخانہ سے ملاقات پنجاب ضمنی انتخاب: ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری پنجاب ضمنی انتخابات: پولنگ کا وقت مکمل، ووٹوں کی گنتی شروع شاہ محمود قریشی کا ملتان کی فیکٹری میں ٹھپے لگائے جانے کا دعویٰ جھوٹا نکلا صورتحال خراب کرنے کیلئے ٹی ایل پی کو استعمال کیا جارہا ہے، فواد کا الزام خوشی ہے ہمارے ووٹرز بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے آرہے ہیں: عمران خان ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی غنڈہ گردی ، غنڈوں کے ذریعے ووٹرز کو ہراساں کرنے کا منصوبہ ، ن لیگی امیدوار نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا
میوزک پروڈیوسر کا کام بہت اہم ہے اور اسے توجہ اور مہارت کی ضرورت ہے۔ سالوں کے دوران، ہم نے موسیقی کی تیاری کے طریقہ کار میں تبدیلی کا تجربہ کیا ہے۔ FL سٹوڈیو جیسا سافٹ ویئر ایک بہترین آپشن ہے۔ تاہم، اب سوال یہ ہے کہ؛ FL سٹوڈیو کے لیے بہترین لیپ ٹاپ کیا ہیں؟ FL سٹوڈیو میوزک پروڈکشن سافٹ ویئر ہے جو اعلیٰ معیار کی موسیقی کو ترتیب، ریکارڈ، تحریر، ترمیم اور مکس کر سکتا ہے۔ اس طرح کے سافٹ ویئر پر کام کرنے کے لیے، ایک قابل اعتماد اور طاقتور لیپ ٹاپ حاصل کرنا ضروری ہے جو FL سٹوڈیو لیپ ٹاپ کی ضروریات کو پورا کرتا ہو۔ ٹھیک ہے، آپ کے تمام تجسس کو بعد کے پیراگراف میں مطمئن کیا جائے گا. ہم نے بہترین FL سٹوڈیو لیپ ٹاپس کا ایک مجموعہ بنایا ہے جو FL Studio سافٹ ویئر کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اس فہرست میں سب سے حالیہ CPU اور GPU والے لیپ ٹاپ شامل ہیں جو حالیہ FL Studio 20 کو لے جا سکتے ہیں۔ چلو اس میں ابھی داخل ہوں۔ FL سٹوڈیو لیپ ٹاپ کے تقاضے : CPU ہر لیپ ٹاپ کے مرکز میں ایک مرکزی پروسیسنگ یونٹ (CPU) ہوتا ہے، جسے عام طور پر پروسیسر یا چپ کہا جاتا ہے۔ یہ سی پی یو لیپ ٹاپ کے اندر جانے والی تقریباً ہر چیز کے لیے ذمہ دار ہے۔ FL سٹوڈیو کو تیزی سے مؤثر طریقے سے چلانے کے لیے، آپ کو کم از کم 2GHz Intel Pentium 4 پروسیسر والا ایک اچھا لیپ ٹاپ درکار ہے۔ AMDs کے بارے میں، آپ Athlon پروسیسر کے ساتھ کام کر سکتے ہیں۔ اگرچہ پینٹیم 4 کی تلاش ایک ناتجربہ کار یا قبل از وقت انتخاب ہو سکتا ہے، کواڈ کور یا ڈوئل کور پروسیسر کی جانچ کریں۔ آپ کے AMD کے لیے، کم از کم کواڈ کور کی ضرورت ہے۔ تاہم، اگر آپ FL سٹوڈیو کے لیے $500 سے کم میں بہترین لیپ ٹاپ تلاش کر رہے ہیں، تو آپ کو CPU پر غور کرنے کی ضرورت ہے اور اگر یہ ہموار کام کرے گا۔ GPU: گرافکس پروسیسنگ یونٹ ایک خصوصی پروسیسر ہے جسے ابتدائی طور پر گرافکس رینڈرنگ میں تیزی لانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ GPUs بیک وقت ڈیٹا کے بہت سے ٹکڑوں پر کارروائی کر سکتے ہیں، انہیں مشین لرننگ کے لیے مفید بناتا ہے، ویڈیو ایڈیٹنگ، اور گیمنگ ایپلی کیشنز۔ رام: FL سٹوڈیو لیپ ٹاپ کی RAM کے لیے کم از کم ضرورت 1GB ہے۔ تاہم، 1GB RAM آپ کے FL سٹوڈیو سافٹ ویئر کے کام کو بہت سست کر سکتی ہے۔ اگر آپ کام کا تیز تر تجربہ چاہتے ہیں تو 4GB اور اس سے اوپر کی RAM کے ساتھ جائیں۔ ذخیرہ: اگرچہ FL سٹوڈیو ایپلیکیشن کا سائز تقریباً 1GB ہے اور اس میں زیادہ جگہ نہیں ہے، لیکن آڈیو پروجیکٹس کو اب بھی جگہ درکار ہوتی ہے۔ نتیجے کے طور پر، کم از کم 500 جی بی اسٹوریج والا لیپ ٹاپ تلاش کریں۔ اگر آپ فائلوں کا فوری اور فوری انتظام چاہتے ہیں، تو آپ SSD ہارڈ ڈرائیو کے ساتھ جا سکتے ہیں۔ یہ کم جگہ پر دستیاب ہوگا۔ آپریٹنگ سسٹم: اگرچہ FL سٹوڈیو ونڈوز کے پرانے ورژنز، جیسے کہ Windows 7 اور 8.1 کے ساتھ مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے، لیکن یہ بہتر ہے کہ ایسا لیپ ٹاپ حاصل کیا جائے جس میں ونڈوز کا اعلیٰ ورژن ہو۔ تاہم، تمام ونڈوز او ایس ایف ایل اسٹوڈیو کو بہترین طریقے سے چلا سکتے ہیں۔ اگر آپ میک بک استعمال کرنے یا استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو آپ مقامی ایپ کو براہ راست انسٹال کر کے اسے استعمال کرنا شروع کر سکتے ہیں۔ ساؤنڈ کارڈ: ساؤنڈ کارڈ میوزک پروڈکشن کی ضروری خصوصیات میں سے ایک ہے۔ FL سٹوڈیو لیپ ٹاپ کی ضروریات میں سے ایک ساؤنڈ کارڈ ہے۔ آخر کار، اگر آپ FL سٹوڈیو سے بہترین فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، تو ساؤنڈ کارڈ کے ساتھ ہم آہنگ براہ راست ساؤنڈ ڈرائیور ایک بہترین آپشن ہے۔ مزید برآں، یقینی بنائیں کہ لیپ ٹاپ کے ساؤنڈ کارڈ میں ASIO ڈرائیوروں کی براہ راست بات چیت کے لیے سپورٹ موجود ہے۔ آپ بھی پڑھ سکتے ہیں: یوٹیوب ویڈیوز میں ترمیم کرنے کے لیے 15 بہترین لیپ ٹاپس | 2022 FL سٹوڈیو کے لیے بہترین لیپ ٹاپ 2023 میں #1 ASUS TUF F15 نردجیکرن: : CPU انٹیل کور i7 چپ GPU: NVIDIA GeForce RTX۔ رام: 8GB DDR4 RAM ذخیرہ: 512 جی بی ایس ایس ڈی۔ بیٹری: 12.5 گھنٹے تک کا مشاھدہ: 15.6 انچ فل ایچ ڈی اسکرین FL Studio 20 کے لیے ہمارے بہترین لیپ ٹاپس کی فہرست میں پہلا غیر معمولی گیمنگ لیپ ٹاپ ہے۔ ASUF TUF F15۔ لیپ ٹاپ میں 15.6 انچ کا فل ایچ ڈی اور ایک NVIDIA GeForce RTX گرافکس کارڈ ہے۔ اس قسم کے ڈسپلے اور گرافکس کے ساتھ، آپ کو بصری ڈسپلے ڈیپارٹمنٹ میں کسی بھی چیز کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سی پی یو کے لحاظ سے لیپ ٹاپ میں 7 جی بی ڈی ڈی آر 8 ریم اور 4 جی بی ایس ایس ڈی کے ساتھ انٹیل کور i512 چپ پروسیسر ہے۔ اس کی خصوصیات ایف ایل اسٹوڈیو کو مؤثر طریقے سے ہینڈل کرنا ممکن بناتی ہیں۔ اپنی منفرد خصوصیات کے علاوہ، لیپ ٹاپ میں قابل بھروسہ نمایاں اسپیکر ہیں جو کرسٹل کلیرٹی والی آواز کو نکال سکتے ہیں۔ کام کرتے وقت، آپ اپنی دھنوں میں تمام معمولی تفصیلات سن سکتے ہیں، جو آپ کو اعلیٰ معیار کے گانے تیار کرنے میں زیادہ ناقابل یقین بنا دیتے ہیں۔ لیپ ٹاپ میں تیز رفتار وائی فائی 6 ہے جو قابل اعتماد کنیکٹیویٹی کو قابل بناتا ہے۔ یہ ونڈوز 10 کے ساتھ بھی آتا ہے جسے آپ ونڈوز 11 میں اپ گریڈ کر سکتے ہیں۔ ASUS TUF F15 درحقیقت FL Studio کے لیے بہترین لیپ ٹاپس میں سے ایک ہے۔ ابھی خریدئے # 2۔ ایپل میک بک پرو نردجیکرن: : CPU 8 کور CPU کے ساتھ چار پرفارمنس کور اور چار ایفیشنسی کور GPU: 10 کور رام: 8GB ذخیرہ: 256GB SSD بیٹری: 12 گھنٹے تک کا مشاھدہ: IPS ٹیکنالوجی کے ساتھ 13.3 انچ (ترچھی) LED-backlit ڈسپلے (2560 x1600) نیا Apple MacBook Pro 5nm M1 چپ کا حامل ہے جس نے Intel پروسیسرز کی جگہ لے لی ہے۔ یہ خصوصیت اسے FL Studio 20 کے لیے بہترین لیپ ٹاپ میں سے ایک بناتی ہے۔ Apple MacBook Pro کی خصوصیات اسے FL سٹوڈیو لیپ ٹاپ کی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔ ایپس میں ترمیم کرنے میں اس کی تاثیر کے علاوہ، Apple MacBook Pro 2023 میں FL Studion کے لیے ایک بہترین انتخاب ہے۔ بندرگاہوں کا ایک اضافہ ہے، بشمول HDMI، SD کارڈ سلاٹ، اور MagSafe۔ نئے Apple MacBook Pro میں mini-LED بیک لائٹنگ کے ساتھ Liquid Retina XDR ڈسپلے ہے، جس کے نتیجے میں HDR مواد دیکھنے پر 3x تک زیادہ چمک پیدا ہوتی ہے۔ ایک ہی وقت میں، ProMotion کا اضافہ ایک انکولی ریفریش ریٹ کو قابل بناتا ہے۔ اس لیپ ٹاپ میں معیاری اور عملی آواز کا تجربہ ہے۔ اس میں اعلیٰ متحرک رینج اور وسیع سٹیریو آواز کے ساتھ سٹیریو اسپیکر ہیں۔ اس کا کی بورڈ درست کرسر کنٹرول اور پریشر سینسنگ کی صلاحیتوں کے لیے فورس ٹچ ٹریک پیڈ کے ساتھ بہتر کام کرنے کے تجربے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ یہ زبردستی کلکس، ایکسلریٹر، دباؤ سے حساس ڈرائنگ، اور ملٹی ٹچ اشاروں کو قابل بناتا ہے۔ Apple MacBook کی تمام خصوصیات اسے FL Studio 20 کے لیے بہترین لیپ ٹاپ میں سے ایک کے طور پر ایک غیر معمولی انتخاب بناتی ہیں۔ اگرچہ یہ سستا نہ ہو، لیکن اس کی قیمت کافی ہے۔ بھی دیکھو: 10 میں 2022 بہترین ایکولوجی ماسٹر پروگرام | اسکول ، ضروریات ، لاگت ابھی خریدئے #3 ڈیل انسپیرون 15 نردجیکرن: : CPU 11ویں جنریشن Intel Quad-Core i5-1135G7 GPU: انٹیل آئیرس ژی گرافکس رام: 16GB DDR4 RAM ذخیرہ: 512GB SSD بیٹری: 3 گھنٹے تک کا مشاھدہ: 15.6 انچ FHD (1920 x 1080) ڈیل انسپیرون عام طور پر ترمیم کے لیے ایک اچھا لیپ ٹاپ ہے۔ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ یہ FL سٹوڈیو 20 کے لیے بہترین لیپ ٹاپس میں سے ایک ہے۔ اس میں ایک غیر معمولی سکرین اور ڈسپلے ہے جو FL سٹوڈیو پر ایڈیٹنگ کو آسان اور دلچسپ بناتا ہے۔ Dell Inspiron 15 میں Intel Quad-Core i5-1135G7 پروسیسر ہے، جو FL سٹوڈیو اور دیگر میوزک پروڈکشن اور ایڈیٹنگ ایپس کو چلانے کے لیے بہترین فیچر ہے۔ اس کے کواڈ کور پروسیسر کی بدولت، آپ ڈیل انسپیرون پر غیر ضروری وقفے کے بغیر متعدد ایپس چلا سکتے ہیں۔ Dell Inspiron 15 میں ایک بڑی 512GB سالڈ سٹیٹ ڈرائیو ہے جو لیپ ٹاپ کو تیزی سے کام کرنے اور آپ کے FL سٹوڈیو 20 اور دیگر میوزک پروڈکشن سافٹ ویئر کی اجازت دیتی ہے۔ اگر آپ کو تیزی سے کام کرنے کے لیے کسی قابل اعتماد چیز کی ضرورت ہو تو یہ بہترین ہے۔ اپنی بہترین خصوصیات کے علاوہ، Dell Inspiron 15 میں کئی پورٹس ہیں۔ USB قسم - C پورٹ، USB 3.2 Gen 2 Type-C، دو USB Gen-1 پورٹس، HDMI، وغیرہ۔ اگرچہ ڈیل انسپیرون 15 میں اس کی ڈیفالٹس ہوسکتی ہیں۔ تاہم، یہ سستی ہے اور FL سٹوڈیو کے لیے $500 سے کم کے بہترین لیپ ٹاپس میں آتا ہے۔ ابھی خریدئے آپ بھی پڑھ سکتے ہیں: مشین لرننگ کے لیے 15 بہترین لیپ ٹاپ | 2022 کی تفصیلات #4 ASUS ZenBook Pro Duo نردجیکرن: : CPU 9 ویں جنریشن انٹیل کور i7 پروسیسر GPU: RTX 2060 رام: 16GB DDR4 ذخیرہ: 1 ٹی بی ایس ایس ڈی بیٹری: 10 گھنٹے تک کا مشاھدہ: 15.6 انچ، 16:9 پہلو کا تناسب، IPS سطح کا پینل، اور 4K UHD (3840 x 2160) FL سٹوڈیو کے لیے ہمارے بہترین لیپ ٹاپس کی فہرست میں ایک اور لیپ ٹاپ شاندار ASUS ZenBook Pro Duo ہے۔ ASUS ZenBook Pro Duo میں دوسری 4K اسکرین کی ایک شاندار خصوصیت ہے جسے پیشہ ور افراد اپنی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے ترتیب دے سکتے ہیں۔ دوسری اسکرین کے ساتھ، آپ کے پاس کچھ اضافی ایپس ہوسکتی ہیں جو ScreenPad™ Plus میں کھلتی ہیں۔ یہ آسان ہے کیونکہ یہ مرکزی اسکرین پر ملٹی ٹاسکنگ کے لیے جگہ خالی کرتا ہے۔ اسکرین پیڈ کے علاوہ، ہینڈ رائٹنگ آپ کو متن کو بدیہی طور پر داخل کرنے کی اجازت دیتی ہے، اور Quick Key پیچیدہ کی بورڈ ترتیبوں کے لیے ون ٹیپ آٹومیشن کو قابل بناتی ہے۔ نیز، وہ مین ڈسپلے اور ScreenPad™ Plus کے درمیان بدیہی تعاملات کے لیے ViewMax، Task Swap، اور App Switcher جیسے مددگار کنٹرولز ہیں۔ ابھی خریدئے # 5۔ لینووو لشکر Y540 نردجیکرن: : CPU 2.6GHz Intel Core i7-9750H GPU: 4GB NVIDIA GTX 1650 رام: 16GB ذخیرہ: 512GB SSD + 1TB ایچ ڈی ڈی بیٹری: 5 گھنٹے تک کا مشاھدہ: 15.6 انچ FHD IPS (1920 x 1080) اگرچہ اسے 2019 کے آخر میں لانچ کیا گیا تھا، لیکن Lenovo Legion Y540 اب بھی FL Studio کے لیے بہترین لیپ ٹاپس میں شمار ہوتا ہے۔ جہاں تک موسیقی کی تیاری کا تعلق ہے، آپ کو بہتر پیش سیٹ، نمونے اور سنتھس کے لیے ایک سے زیادہ ایپ استعمال کرنا پڑ سکتی ہے۔ اس کے لیے ایک اچھے اور قابل لیپ ٹاپ کی خدمت کی ضرورت ہے۔ Intel Core i540-7H کے CPU کے ساتھ Lenovo Legion Y9750 اس کام کے لیے لڑکا ہے۔ اس میں NVIDIA سے GeForce GTX 1650 کا GPU ہے جو بہت اچھا ہے اور آپ کی مدد کرتا ہے جب آپ اپنے آڈیو پروسیسنگ ورک فلو کو آسان بنانے کے لیے بیرونی مانیٹر شامل کرنے پر غور کرتے ہیں۔ میموری کے حوالے سے، Lenovo Legion Y540 میں 16GB RAM ہے، ملٹی ٹاسکنگ کی ضروریات کو پورا کرتا ہے، اور CPU کو پیٹرن اور بلاکس کو تیزی سے دستیاب کر کے پیانو رول کو زیادہ موثر طریقے سے استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ Lenovo Legion Y540 512GB SSD اور 1TB HDD ماڈیول کو ذخیرہ کرنے پر فخر کرتا ہے۔ Lenovo Legion Y540 FL سٹوڈیو کے لیے بہترین لیپ ٹاپ کے لیے ایک بہترین آپشن ہے۔ ابھی خریدئے #6 ASUS ROG Zephyrus G14 نردجیکرن: : CPU Intel Core i7-9750H 2.6GHz GPU: 8GB NVIDIA RTX 2070 رام: 16GB ذخیرہ: 1 ٹی بی ایس ایس ڈی بیٹری: کم از کم 6 گھنٹے کا مشاھدہ: 15.6 انچ FHD IPS (1920 x 1080) ایک اور غیر معمولی لیپ ٹاپ ASUS کا یہ گیمنگ لیپ ٹاپ ہے جس میں وہ تمام خصوصیات شامل ہیں جن کی آپ کو اپنے FL سٹوڈیو کے لیے ضرورت ہوگی۔ اس میں ایک Intel Core i7 اور 16GB RAM ہے، اور ایک 1TB SSD ہے جو اس کی پروسیسنگ کی رفتار کو 4.2 GHz تک پہنچنے دیتا ہے۔ ASUS ROG Zephyrus G14 20 میں FL studio 2023 کے لیے ایک بہترین لیپ ٹاپ کے طور پر اہل ہے۔ اس کے NVIDIA GeForce GTX کے ساتھ، یہ گرافکس کو مؤثر طریقے سے سنبھال سکتا ہے۔ OS کے حوالے سے، لیپ ٹاپ غیر معمولی ونڈوز 10 کے ساتھ آتا ہے جو ونڈوز 11 میں اپ گریڈ کے قابل ہے۔ اس لیپ ٹاپ میں کچھ USB-A 3.0 پورٹس، کچھ USB-C 3.2 پورٹس، ایک USB-C چارجنگ پورٹ، اور ایک HDMI آؤٹ پٹ ہے۔ اس میں دوسرے کنیکٹیویٹی آپشنز بھی ہیں۔ ڈسپلے 15.6 انچ کی فل ایچ ڈی اسکرین ہے۔ اس میں 1920×1080 پکسلز کی مجموعی ریزولوشن کے ساتھ ایک ریسپانسیو IPS پینل بھی شامل ہے۔ یہ لیپ ٹاپ اپنے پینٹون سے تصدیق شدہ پینل کے ساتھ کام کو آسان اور تیز تر بناتا ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آپ اسکرین پر مبنی کسی بھی تفصیل سے محروم نہ ہوں۔ ASUS ROG Zephyrus G14 میں ایک RGB کی بورڈ، ایک ریسپانسیو ٹچ پیڈ، ہائی فیڈیلیٹی اسپیکر، اور اضافی مدد کے لیے اعلیٰ درجے کے بلٹ ان مائکروفونز ہیں۔ اس میں غیر معمولی کولنگ ٹیکنالوجی بھی ہے، جو گرمی کی کھپت کو تیز کرتی ہے۔ لیپ ٹاپ کا وزن 4.39 پاؤنڈ ہے، جو اسے پورٹیبل اور ارد گرد لے جانے کے لیے آسان بناتا ہے۔ تاہم، بہترین خصوصیات جو اسے بہترین FL سٹوڈیو لیپ ٹاپ میں سے ایک بناتی ہیں وہ ایک طاقتور پروسیسر اور اوسط سے زیادہ بیٹری ہیں۔ اگرچہ یہ FL سٹوڈیو کے لیے $500 سے کم کے بہترین لیپ ٹاپ کے زمرے میں نہیں آتا، لیکن یہ سرمایہ کاری کے قابل ہے۔ ابھی خریدئے #7 MSI GF63 پتلا 9SC-066 نردجیکرن: : CPU Intel Core i5-9300H 2.4GHz GPU: 4GB NVIDIA GeForce GTX 1650 رام: 8GB ذخیرہ: 256GB SSD بیٹری: کم از کم 8 گھنٹے کا مشاھدہ: 15.6 انچ FHD IPS (1920×1080) ایک اور لیپ ٹاپ جو FL سٹوڈیو لیپ ٹاپ کی ضروریات کو پورا کرتا ہے MSI GF63 Thin 9SC-066 ہے۔ اس 9ویں جنریشن کے Intel پروسیسر کے ساتھ، آپ اپنے FL سٹوڈیو کے تجربے کو کسی اور سطح پر لے جا سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ کم بجلی استعمال کرتا ہے، یہ ایک قابل اعتماد اور موثر کارکردگی کا تجربہ فراہم کرتا ہے۔ اس لیپ ٹاپ کے ساتھ، آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ آپ کا کام کس حد تک بڑھ جاتا ہے۔ MSI کی نئی کولنگ ٹیکنالوجی ایک مضبوط کولنگ ڈیزائن اور کم درجہ حرارت پیش کرتی ہے۔ یہ نئی کولنگ ٹیکنالوجی لیپ ٹاپ کے ساتھ کام کرنے کے لیے اسے ٹھنڈا اور پرجوش رکھے گی۔ بھی دیکھو: حیاتیات کے لیے 10 بہترین یوٹیوب چینلز آواز کے حوالے سے، FL سٹوڈیو کے لیے یہ بہترین لیپ ٹاپ ایچ ڈی ساؤنڈ فراہم کرتا ہے، جو ویڈیو اور آڈیو کی کارکردگی کو اپ گریڈ کرتا ہے۔ FL سٹوڈیو اس لیپ ٹاپ پر بالکل کام کرتا ہے، جو حیرت انگیز Windows 10 کے ساتھ پہلے سے نصب ہے۔ ڈسپلے اور صارف کے تجربے کے لحاظ سے، اس میں ایک بہترین Red Backlit کی بورڈ اور 15.6 انچ FHD IPS (1920×1080) ہے۔ 15'6 انچ اسکرین کے ساتھ، آپ ٹریکس، پیانو رول، VTS سیمپلرز، پری سیٹس، اور دیگر وسائل کو عین وقت پر اسکرین پر کھلا رکھ سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ FL سٹوڈیو کے لیے $500 سے کم کے بہترین لیپ ٹاپس میں سے ایک نہیں ہے، لیکن یہ اس کی قیمت اور حصول کے قابل ہے۔ ابھی خریدئے #8۔ HP Omen 15 نردجیکرن: : CPU AMD Ryzen 9 5900HX 8 Core GPU: NVIDIA GeForce RTX 3070 8GB کے ساتھ رام: 16 جی بی ڈی ڈی آر 4 دوہری چینل ذخیرہ: 1TB PCIe NVMe SSD بیٹری: 8 گھنٹے تک کا مشاھدہ: 15.6″ 165Hz QHD (2560 x 1440) IPS 300-Nit ڈسپلے HP OMEN 15 اپنی شاندار خصوصیات کی وجہ سے FL Studio کے لیے ہمارے بہترین لیپ ٹاپس کی فہرست میں شامل ہے۔ CPU، جو AMD Ryzen 5900HX ہے، ایک طاقتور پروسیسر ہے جو کسی بھی چیز کا خیال رکھ سکتا ہے۔ اس کے GPU کے بارے میں، یہ NVIDIA GeForce RTX 3070 کے ساتھ آتا ہے، جو بہترین لیپ ٹاپ گرافکس کارڈز میں سے ایک ہے۔ HP OMEN 15 کا ڈسپلے بھی بہترین میں سے ایک ہے۔ یہ 15.6 انچ QHD (2560 x 1440) IPS 300-Nit ڈسپلے ہے جس کی ریفریش ریٹ 165Hz ہے۔ یہ آپ کو اپنی اسکرین پر ہر چیز کو واضح اور آسانی سے دیکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ # 9۔ HP سپیکٹر x360 نردجیکرن: : CPU 2.6GHz Intel Core i7-9750H GPU: 4GB NVIDIA GTX 1650 رام: 16GB ذخیرہ: 1 ٹی بی ایس ایس ڈی بیٹری: 12 گھنٹے تک کا مشاھدہ: "15.6"-انچ 4K UHD IPS (3840 x 2160) ہماری فہرست میں ایک اور لیپ ٹاپ HP سپیکٹر x360 ہے۔ یہ FL سٹوڈیو لیپ ٹاپ کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ، موسیقی کے پروڈیوسر، ایڈیٹرز، اور مکسرز سفر کے لیے موزوں لیپ ٹاپ کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہاں، طاقتور لیکن بدیہی HP سپیکٹر x360 تصویر میں آتا ہے۔ HP سپیکٹر میں Intel Core i7-9750H پروسیسر ہے جو آڈیو فائلز کے لیے ایک مطلوبہ اضافہ ہے۔ دوسری طرف GPU ہے، جو کہ NVIDIA GeForce GTX 1650 GPU ہے جس میں 4GB ریم ہے، جو کہ ایک دلچسپ اضافہ ہے جو کام آتا ہے اگر آپ اصل ورک سٹیشن کے ساتھ اضافی ہائی-ریز مانیٹر جوڑ رہے ہیں۔ RAM کے بارے میں، ایک 16GB RAM ہے جو آڈیو فائلوں کو سنبھالنے اور انہیں تیز تر پروسیسنگ کے لیے چپ سیٹ پر دستیاب کرنے میں اہم ہے۔ اسٹوریج کے بارے میں، HP سپیکٹر میں 1TB NVMe سالڈ سٹیٹ ڈرائیو ہے جو Windows 10 Pro OS، FL Studio ایپلیکیشن، اور دیگر قابل قدر وسائل کو تیزی سے لوڈ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ 15.6 انچ کا AMOLED پینل آپ کی توجہ کے قابل ہے، بشکریہ 4K ڈسپلے ریزولوشن، یعنی 3840×2160 پکسلز۔ ہیلم پر آئی پی ایس ڈسپلے ٹیکنالوجی ملٹی ٹچ سپورٹ کے ذریعے بلند ہوتی ہے۔ اگرچہ FL سٹوڈیو صارف کا تجربہ غیر معمولی طور پر انٹرایکٹو ہے اور بصری آٹومیشن کو سپورٹ کرتا ہے، یہ HP Specter x 360 کے ساتھ بہتر ہے۔ سپیکٹر x 360 کا وزن 4.81 پاؤنڈ ہے، جو بھاری نہیں ہے، اور آپ اسے آسانی سے لے جا سکتے ہیں۔ HP سپیکٹر میں کئی بندرگاہیں ہیں۔ USB Type-C، HDMI، اور دیگر لیگیسی آؤٹ پٹس۔ کنیکٹیویٹی کے لحاظ سے، یہ ماڈل Wi-Fi 6 اور دیگر اعلیٰ ترین وائرلیس اور حتیٰ کہ وائرڈ معیارات پر فخر کرتا ہے۔ بیٹری تقریباً 9 گھنٹے پاور فراہم کرتی ہے۔ اگرچہ FL سٹوڈیو کے لیے بہترین لیپ ٹاپ کی فہرست میں کئی آپشنز موجود ہیں، HP Specter x 360 ایک بہترین آپشن ہے۔ ابھی خریدئے #10۔ Samsung Galaxy BookPro نردجیکرن: : CPU انٹیل i7-1165G4 GPU: انٹیل آئیرس ژی گرافکس رام: 16GB ذخیرہ: 512GB بیٹری: 12 گھنٹے تک کا مشاھدہ: 15.6” AMOLED ڈسپلے Samsung Galaxy Book Pro FL سٹوڈیو لیپ ٹاپ کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اس میں اعلیٰ پروسیسنگ پاور، ملٹی ٹاسکنگ کی صلاحیتیں، کافی ذخیرہ کرنے کی جگہ، اور ایک غیر معمولی ڈسپلے ہے۔ Samsung Galaxy Book Pro ایک شاندار انٹیل i7-1165G4، Intel Iris Xe گرافکس، اور 15.6” AMOLED ڈسپلے کے ساتھ چلتا ہے۔ Samsung Galaxy Book pro کے ساتھ، FL سٹوڈیو پر کام کرنا آسان ہو جائے گا، جس میں ایک ساتھ متعدد پروگرام چلانے میں کوئی تاخیر یا مسائل نہیں ہوں گے۔ بیک لِٹ کی بورڈ بھی ایک بہترین وصف ہے جو آپ کو چابیاں نہ دیکھنے کی فکر کیے بغیر اندھیرے میں کام کرنے دیتا ہے۔ اگرچہ یہ لیپ ٹاپ FL سٹوڈیو کے لیے $500 سے کم کے بہترین لیپ ٹاپ کی فہرست میں نہیں ہے، لیکن یہ ہر اس شخص کے لیے ایک بہترین آپشن ہے جو آسانی سے کام کرنا چاہتا ہے۔ ابھی خریدئے #11۔ ایم ایس آئی کٹانا جی ایف 76 نردجیکرن: : CPU Intel Core i7-12700H 6+8Core, 1.7-4.7GHz GPU: NVIDIA GeForce RTX3060۔ رام: 16GB (8G*2) DDR4 3200MHz ذخیرہ: 512GB NVMe SSD Gen 4×4 بیٹری: 5 گھنٹے تک کا مشاھدہ: 17.3″ پتلا بیزل FHD، IPS-سطح 144Hz، 45% NTSC MSI کٹانا ایک طاقتور CPU کے ساتھ آتا ہے۔ یہ FL سٹوڈیو کے لیے بہترین لیپ ٹاپس میں سے ایک ہے جو 12ویں جنریشن کے Intel Core 12700H پروسیسر پر چلتا ہے۔ پروسیسر کچھ بھی سنبھال سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس میں ایک طاقتور NVIDIA GeForce RTX3060 لیپ ٹاپ GPU ہے، جو آپ کو اپنے FL اسٹوڈیو اور دیگر میوزک پروڈکشن سافٹ ویئر کو آسانی سے چلانے کی اجازت دے گا۔ MSI Katana GF76 میں 17.3 انچ ڈسپلے ہے جس کا 1920 x 1080 ہے۔ نمائش ایک IPS پینل ہے جس میں دیکھنے کے بہترین زاویے اور درست رنگ ہیں۔ نیز، اس میں 144Hz ریفریش ریٹ ہے، جو آپ کے FL Studio سافٹ ویئر کا استعمال کرتے وقت آپ کو ہموار بصری دیتا ہے۔ MSI Katana GF76 کا کی بورڈ بیک لِٹ ہے، لہذا آپ کم روشنی والے حالات میں کیز کو دیکھ سکیں گے۔ نیز، کی بورڈ پر آر جی بی بیک لائٹنگ حسب ضرورت ہے، لہذا آپ اپنے ذائقہ کے مطابق بہترین رنگ منتخب کر سکتے ہیں۔ ابھی خریدئے #12۔ ایسر سوئفٹ ایکس تصویر کا ذریعہ: naijatech نردجیکرن: : CPU 2.4GHz AMD Ryzen 7 5800U GPU: 4GB NVIDIA GeForce RTX 3050 Ti رام: 16GB ذخیرہ: 512GB SSD بیٹری: 12 گھنٹے تک کا مشاھدہ: 14 انچ FHD IPS (1920 x 1080) Acer Swift X 20 میں FL Studio 2023 کے لیے بہترین لیپ ٹاپس میں سے ایک ہے۔ Acer Swift X ایک ایسا لیپ ٹاپ ہے جسے آپ اپنے پورے مقصد کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں۔ بھی دیکھو: 15 میں بجٹ پر ریموٹ ورکنگ کے لیے 2022 بہترین لیپ ٹاپ اس لیپ ٹاپ میں AMD Ryzen 7 5800U پروسیسر ہے، جو ایک طاقتور یونٹ ہے جو 2.4GHz کی بنیادی فریکوئنسی پر گھڑی جاتی ہے۔ اضافی پیش سیٹ، سنتھس، نمونے، یا آڈیو سلائسنگ کو سنبھالتے وقت، یہ ٹربو کلاک 4.4GHz تک لے سکتا ہے۔ تاہم، آپ 8MB کی تیز ترین ممکنہ کیش میموری بھی حاصل کر سکتے ہیں جو آپ کو تیز ترین ممکنہ وقت میں آڈیو منطق پر کارروائی کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ اس کا GPU 3050GB VRAM کے ساتھ NVIDIA GeForce RTX 4 Ti GPU کے ساتھ آتا ہے اور گرافکس پروسیسر کے طور پر کافی تیز ہے۔ اگر آپ DVI اور دیگر لیگیسی ڈسپلے پورٹس کے ذریعے آڈیو ورک فلو بنانے کے لیے دو یا دو سے زیادہ بیرونی ڈسپلے جوڑنا چاہتے ہیں تو یہ فائدہ مند ہے۔ طاقتور پروسیسر کی مدد کے لیے Acer Swift X میں 16GB RAM ہے۔ 512GB، NVMe سے چلنے والا SSD یونٹ لیپ ٹاپ کی اسٹوریج پر مبنی ضروریات کو ہینڈل کرتا ہے۔ OS کے بارے میں، Acer Swift X ونڈوز 10 کو براہ راست باکس سے باہر پیش کرتا ہے۔ 14 انچ کا فل ایچ ڈی ڈسپلے وائڈ اسکرین دیکھنے کے تجربے کے لیے مؤثر طریقے سے راستہ بناتا ہے۔ اس کے علاوہ، موجودہ آئی پی ایس پینل بھی سب سے پتلے ممکنہ بیزلز پر فخر کرتا ہے۔ 1080p اسکرین میں Acer کی ملکیتی کلر انٹیلی جنس ٹیکنالوجی اور 72 فیصد NTSC کلر گامٹ شامل ہے، جو کہ اگر آپ FL اسٹوڈیو میں کام کرنے سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو آسان وسائل ہیں۔ اس میں بہت سی ساختی اختراعات ہیں، بشمول بیک لِٹ کی بورڈ ایک وقف شدہ عددی کیپیڈ کے ساتھ۔ یہ درست ٹچ پیڈ فنگر پرنٹ اسکینر، ایک 720p ویب کیم، ایک ڈوئل مائکروفون کومبو، اور بلٹ ان سٹیریو اسپیکر کے ساتھ آتا ہے جس میں TrueHarmony ٹیکنالوجی کی خاصیت ہے۔ درحقیقت، Acer Swift X 2023 میں FL سٹوڈیو کے لیے بہترین لیپ ٹاپس میں ایک بہترین آپشن ہے۔ ابھی خریدئے #13۔ ریزر بلیڈ 15 نردجیکرن: : CPU 12 ویں جنریشن، Intel Core i9 پروسیسر GPU: NVIA GeForce RTX 3080 Ti Laptop GPU رام: 16GB یا 32GB (DDR5 4800MHz) ذخیرہ: 1TB PCIe اضافی M.2 PCIe سلاٹ بیٹری: 6 گھنٹے تک کا مشاھدہ: FHD 360Hz، QHD 240Hz (G-SYNC یا OLED)، یا 4K 144Hz Razer Blade 15 FL سٹوڈیو کے لیے ہمارے بہترین لیپ ٹاپ کی فہرست میں ایک اور آپشن ہے۔ Razer Blade 15 ایک انتہائی موثر ویپر چیمبر کولنگ کا حامل ہے۔ تاہم، Razer Blade 15 میں آلات کی ایک وسیع رینج کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ایڈوانس کنیکٹیویٹی ہے۔ منتخب ماڈلز میں Wi-Fi 6E (802.11ax)، Bluetooth® 5.2، Thunderbolt™ 4، اور بیرونی ڈسپلے اور پیری فیرلز کے لیے کافی پورٹس ہیں۔ اس کے آڈیو کے بارے میں، اس میں ایک اعلی درجے کی 7.1 سراؤنڈ ساؤنڈ ہے جو FL سٹوڈیو پر کام کرتے وقت درست پوزیشن کی درستگی فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، وہ کسی بھی Razer لیپ ٹاپ کی خریداری کے ساتھ FL Studio Producer Edition کا ایک سال کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے ایک محدود پیشکش دیتے ہیں۔ ابھی خریدئے # 14۔ ایسر پریڈیٹر ہیلیوس 500 نردجیکرن: : CPU 11 ویں جنرل انٹیل کور i9 پروسیسر GPU: GeForce RTX 3080 رام: 64GB ذخیرہ: 2TB بیٹری: 7 گھنٹے تک کا مشاھدہ: 15.6″ IPS ڈسپلے میں فل ایچ ڈی 1920 x 1080، اسکرین ریزولوشن، اور 16:9 اسپیکٹ ریشو ہے۔ پریڈیٹر ہیلیوس 500 ایک گیمنگ لیپ ٹاپ ہے جو FL سٹوڈیو پر کام کرنے کے لیے بہترین ہے۔ اس کا وزن تقریباً 4 کلو گرام ہے اور اس کی موٹی 35 ملی میٹر ہے۔ اسے ادھر ادھر منتقل کرنا اتنا آسان نہیں ہوسکتا ہے۔ Acer Predator Helios 500 میں کئی عمدہ خصوصیات ہیں، جیسے کہ 15.6″ فل ایچ ڈی (1920 x 1080) وائڈ اسکرین LED-backlit IPS ڈسپلے 16:9 کے اسپیکٹ ریشو کے ساتھ۔ اس کے علاوہ، اس میں ڈوئل فرنٹ فیسنگ سٹیریو سپیکر، ڈوئل ڈیجیٹل مائیکروفون، اور عددی کی پیڈ کے ساتھ ایک فل سائز آئی لینڈ طرز کا RGB بیک لِٹ کی بورڈ ہے۔ اس لیپ ٹاپ کے ساتھ، آپ FL سٹوڈیو پر بغیر کسی رکاوٹ یا وقفے کے آسانی سے کام کر سکتے ہیں۔ ابھی خریدئے #15۔ Acer Aspire 7 A715 نردجیکرن: : CPU 9th جنریشن Intel Core i5-9300H پروسیسر (4.1GHz تک) GPU: 4GB NVIDIA GTX 1650 رام: 8 GB ذخیرہ: 512 GB SSD بیٹری: 5 گھنٹے تک کا مشاھدہ: 15.6″ مکمل ایچ ڈی آئی پی ایس ایک اور بہترین آپشن Acer Aspire 7 ہے۔ اگرچہ یہ گیمنگ لیپ ٹاپ ہے، لیکن یہ FL سٹوڈیو چلانے کے لیے بہترین ہے۔ لیپ ٹاپ کی ریزولوشن 1920×1080 پکسلز ہے اور اس میں 4GB NVIDIA GTX 1650 کارڈ ہے جو آپ کے تمام گرافیکل فنکشنز کو منظم کرے گا۔ تاہم، لیپ ٹاپ کا وزن 2.15 کلوگرام ہے۔ کی بورڈ سلیقے کی ایک اور سطح پر ہے، وہ بہت آسانی سے ختم اور خوبصورت ہیں۔ Acer Aspire 7 فل ایچ ڈی ڈسپلے کے ساتھ خوش رنگ ہے۔ Acer 7 میں اپنے ماؤس ٹریک پیڈ میں مکمل طور پر مربوط فنگر پرنٹ سینسر کے ساتھ بیک لِٹ چیلیٹ کیپیڈ بھی ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے بہترین مشین ہے جو ایف ایل اسٹوڈیو پر کام کرنے کے لیے صحیح ہارڈ ویئر چاہتے ہیں۔ ابھی خریدئے آپ بھی پڑھ سکتے ہیں: 15 میں Adobe Creative Cloud کے لیے 2022 بہترین لیپ ٹاپ نتیجہ FL سٹوڈیو کے لیے بہترین لیپ ٹاپ حاصل کرنا ایک بہترین آپشن ہے چاہے اس کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہو۔ تاہم، ایک اچھا لیپ ٹاپ حاصل کرنا ایک بہتر فیصلہ ہے جو آپ کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے اور طویل عرصے تک پورا کرے گا۔ آگے بڑھیں اور آج ہی FL Studio کے لیے ہمارے بہترین لیپ ٹاپ کے اختیارات میں سے انتخاب کریں۔ لیپ ٹاپ کا انتخاب کرنے سے پہلے ان تقاضوں کو یاد رکھیں جن پر آپ کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اکثر پوچھے گئے سوالات ایف ایل اسٹوڈیو کو چلانے کے لیے مجھے کن تفصیلات کی ضرورت ہے۔ ونڈوز: ایف ایل اسٹوڈیو ونڈوز 8.1 پر کام کرے گا۔ تاہم، ونڈوز 10 ایک بہتر آپشن ہے۔ تاہم، Windows S صارفین کو باقاعدہ Windows 10 میں اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ macOS: FL سٹوڈیو کو macOS 10.13 کی ضرورت ہے۔ چلانے کے لیے چھ یا اس سے زیادہ۔ کیا پیشہ ور FL اسٹوڈیو استعمال کرتے ہیں؟ موسیقی کی صنعت میں بہت سے پیشہ ور FL سٹوڈیو استعمال کرتے ہیں، جو موسیقی کی تیاری کے لیے سب سے زیادہ مقبول انتخاب میں سے ایک ہے۔ اس کے باوجود، اگر آپ اعلیٰ معیار اور ورسٹائل ڈیجیٹل آڈیو ریکارڈنگ سسٹم کی تلاش میں ہیں تو FL Studio ایک بہترین آپشن ہے۔ کیا FL اسٹوڈیو کے لیے کور i5 کافی ہے؟ جدید i5 یا i7 حاصل کرنا بہتر ہوگا، لہذا آپ کا آلہ کم از کم 4 سال اور اس سے اوپر کے لیے فعال رہے۔ مزید یہ کہ، آپ کو ایک وقف شدہ GPU کی ضرورت نہیں ہے، لہذا اس کے بارے میں فکر کرنے کے لیے یہ ایک کم جزو ہے۔ سفارش 15 میں بلینڈر کے لیے 2022 بہترین لیپ ٹاپ | مکمل اسپیکس آپ کو موسیقی کے ساتھ کیوں مطالعہ کرنا چاہئے | ماہر کی نصیحت 15 میں 2022 آن لائن DJ کورسز | مفت اور ادا شدہ تصفیہ میوزک اسکول 2021: داخلہ ، پروگرام ، ٹیوشن ، درجہ بندی ، وظائف فلوریڈا میں 15 بہترین میوزک پروڈکشن اسکول | 2022 کی درجہ بندی حوالہ Sysprobs Laptop251.com پرائمری سائڈبار لوگ اب کیا دیکھ رہے ہیں! 15 Esthetician Schools Online 2022: کورسز، سکولز اور سرٹیفیکیشن 2022 میں مفت میں ایک .edu ای میل اکاؤنٹ بنانے کا طریقہ یو ایس اے 1 میں 2022 سالہ ایم بی اے پروگراموں کی فہرست | داخلہ ، تقاضے ، لاگت 4 ہفتوں کا سرٹیفکیٹ پروگرام جو آپ کو اچھی طرح ادا کرے گا ٹاپ 15 فوری سرٹیفیکیشن جو 2022 میں اچھی طرح سے ادا کرتے ہیں بین الاقوامی طلباء کے لیے کینیڈا 18 میں 2022 سب سے سستے کالج پرنٹ ایبل سرٹیفکیٹس کے ساتھ 45 مفت آن لائن کورسز 2022 | اب شروع کریں 10 میں بین الاقوامی طلبا کے لئے USA میں 2022 ٹیوشن فری یونیورسٹیاں کالج سے باہر 15 بہترین تنخواہ والی نوکریاں | 2023 کی درجہ بندی اس ویب سائٹ میں تلاش کریں انکشاف: اس پوسٹ میں ملحقہ لنکس ہوسکتے ہیں، یعنی جب آپ لنکس پر کلک کرتے ہیں اور خریداری کرتے ہیں، تو ہمیں کمیشن ملتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ مراکش حالیہ دنوں میں اسرائیل کو تسلیم کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔، مراکش اس طرح اسرائیل کو تسلیم کرنے والا چوتھا عرب ملک بن گیا ہے۔ امریکی صدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل اور مراکش کے درمیان سفارتی تعلقات قائم کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس تعلق کے قیام سے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ قدم مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے ایک اہم پیشرفت ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے ہی کی ویب سائٹ پر یہ اطلاع بھی دی ہے کہ امریکہ نے اس کے جواب میں مغربی صحرائے صحارا پر مراکش کی خودمختاری تسلیم کر لی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے رواں برس اگست میں اسرائیل سے تعلقات قائم کیے تھے۔ دونوں ممالک نے اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے۔ بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کردیے تھے۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین، دوسرے اور تیسرے عرب ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں، مصر( براعظم افریقہ میں شامل ہے) اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدات پر دستخط کرچکے ہیں۔ Short Link Copied ٹیگز اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متحدہ عرب امارات مراکش Facebook Twitter Pinterest WhatsApp گزشتہ مضمونوزیر ریلوے شیخ رشید کا اپوزیشن پر شدید حملہ، جیل کی سی کلاس میں رکھنے کی دھمکی دے ڈالی اگلا مضمونمریم نواز کا لوہاری گیٹ میں اہم خطاب، عوام سے 13 دسمبر کے جلسے میں آنے کی اپیل کردی ed1 متعلقہ مضامینزیادہ مصنف کی طرف سے امریکا نے شمالی کوریا پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں داعش کے جرائم پر اقوام متحدہ کی نئی تحقیقات کی اشاعت ہندوستان: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت ناقابل تردید ہے جواب چھوڑ دیں جواب منسوخ کریں براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں! اپنا نام یہاں درج کریں آپ نے غلط ای میل پتہ درج کیا ہے! برائے مہربانی اپنا ای میل پتہ یہاں درج کریں میرے براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ کریں اگلا وقت میں تبصرہ کریں. پاک صحافت نیٹ ایک مقبول عام معلوماتی پورٹل ہے، جس سے روزانہ ایک میلین سے زائد افراد استفادہ کرتے ہیں۔ پاک صحافت کا انگریزی ایڈیشن اگست 2007 میں شروع کیا گیا جو لاکھوں افراد تک دنیا کی آواز کامیابی سے پہچنا رہا ہے۔ پاک صحافت سے منسلک اعلیٰ تربیت یافتہ صحافی اورکمال درجے کی تحقیقی صلاحیتوں کے حامل ملٹی میڈیا ماہرین ذرائع ابلاغ کی تیز ترین دنیا سے ہم آہنگ خبریں اور عمیق تجرئیے ہمہ وقت قارئین پاک صحافت کی خاطر تیار کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
کچھ عرصہ قبل راقم کینیا میں دریافت ہونے والے تیس لاکھ سال سے زائد پرانے کھوپڑی کے فوسل متعلق جاننے کی کوشش کر رہا تھا. یقیناً یہ فوسل ایک بار پھر انسانیت کے پیچیدہ ارتقاء کا ثبوت ہے. آج سے چھ کروڑ پچاس لاکھ سال قبل “سینوزویک عہد” (CENOZOIC ERA) کا آغاز ہوا تھا. یہ عہد براعظموں کے علیحدہ ہونے، بڑھنے اور ٹکرانے کا عہد تھا. اُس عہد میں نئے ماحول اور حالات بھی پیدا ہوئے. سینوزویک عہد کے ابتدائی دو کروڑ برسوں کے دوران درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہوا اور ایک اشنکٹبندیی زون (TROPICAL ZONE) وجود میں آیا. اُس عہد میں ہی ممالیہ (mammals) یعنی دودھ دینے والے جاندار برق رفتاری سے ارتقاء پاگئے تھے. اُن ممالیہ جانداروں نے ناپید ہوتے رینگنے والے جانوروں کے خالی ماحول کو پُر کیا تھا. آج سے تقریباً چار کروڑ سال پہلے بندر، ہاتھی، سور، سمندر گائے، گھوڑے، وہیل مچھلی، چمگادڑ، کترنے والے جانداروں کے ساتھ ساتھ کئی پرند اور پودے پیدا ہوئے. آج اِس وقت ممالیہ جانداروں کی مسلسل اور کامیاب ارتقاء جانداروں کی شاہانہ نوع “حضرت انسان” تک آ پہنچتی ہے. مگر یہ سب یوں آسان اور سادہ نہیں ہے، بلکہ پیچیدہ اور گنجلک کہانی ہے جو حیات و ممات کے علاوہ بار بار نمودار ہونے کے بعد پھر سے ناپید ہونے کی داستان ہے. ارتقاء کے سفر میں جانداروں کے ناپید ہونے کے اہم ادوار تیز ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں. سینوزویک عہد کے ابتدا میں جو درجہ حرارت بڑھنا شروع ہوا تھا وہ آج سے چار کروڑ سال قبل کم ہونا شروع ہوا، اور پچاس لاکھ سال قبل گھٹتے گھٹتے موجودہ درجہ حرارت پہ آ گیا. درجہ حرارت کے اُس اتار چڑھاؤ کے سبب کئی ممالیہ انواع ناپید ہوتی گئیں. جبکہ بندر جس سے آگے چل کر بن مانس اور انسان نے ترقی حاصل کی پوری دنیا میں پھیل گئے، کیونکہ موسمیاتی تبدیلیاں اِن انواع کیلیے بہتری کا سامان کر رہی تھیں. یہ امر قابل ذکر ہے کہ نئے (موسمی) حالات نے بنیادی طور پہ افریقہ اور یورو ایشیا کو متاثر کیا تھا. یوں سینوزویک عہد کے آخری 150 سے 200 لاکھ برسوں میں ممالیہ خصوصاً بندروں نے خاصی تیز-رفتار ارتقاء کو اپنایا تھا. ماہرینِ رکازیات (palaeontologist) کے مابین اِس بیانیے میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے کہ وہ کونسا مقام تھا جہاں بندر اور ابتدائی انسان ایک دوسرے سے علیحدہ ہو کر الگ الگ نوع بن گئے. سائنس دانوں کا خیال ہے کہ آج سے ڈیڑھ کروڑ سال پرانی بندروں کی ہڈیاں جو افریقہ اور یورو ایشیا سے ملی ہیں موجودہ دور کے بندروں کی ہڈیوں سے مماثلت رکھتی ہیں. یہ جاندار ہی موجودہ بندروں، گوریلوں اور انسانوں کا جد محسوس ہوتا ہے. آج سے ستر لاکھ سال قبل دنیا میں مزید موسمیاتی تبدیلیاں ہوئیں. انٹارکٹکا اور آلاسکا پہلے ہی برف کی چادر اوڑھ چکے تھے. درجہ حرارت میں مزید کمی کے سبب برف کی چادر پھیلنے لگی اور سمندر کی سطح بھی کم ہونے لگ گئی. اُس عہد میں سطحِ سمندر میں تقریباً 150 میٹر کی کمی ہوئی تھی جس کے سبب خشکی کے ٹکڑوں میں اضافہ ہوا، براعظم آپس میں جڑ گئے، اور جانداروں کے مزید پھیلاؤ میں وسعت آئی. بحیرہ روم مکمل طور پر بخارات بن کر اڑ گیا. جبکہ خط استوا کے ارد گرد موسم بہت خشک ہو گیا جس کے نتیجے میں جنگلات میں کمی واقع ہوئی، صحرا اور بےآب زمینوں میں اضافہ ہوا. ایشیا اور افریقہ کے درمیان صحرا حائل ہو گیا، افریقی بندر اپنے ایشیائی کزنز سے جدا ہو گئے. بلاشبہ اُس عہد میں کئی انواع کے جاندار ناپید ہو گئے اور کئی دوسری انواع نے جنم لیا. یہی وہ عہد ہے جب ممالیہ اپنی بہترین ارتقائی شکل اختیار کر رہا تھا اور بندر نما انسان اپنی ابتدائی شکل میں سامنے آیا جس کیلیے ہیومینڈ (homind) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے. عمومی رائے یہی ہے کہ انسان کا ارتقاء افریقہ میں ہوا تھا. ترپن لاکھ سال قبل بحریہ روم نے موجودہ وضع اختیار کی اور اُسی دور میں بندر سے گوریلا اور ابتدائی بندر نما انسان نے ارتقاء پائی. اُن تینوں انواع یعنی بندر، گوریلا اور ابتدائی انسان کی علیحدہ علیحدہ وضع قطع مشرقی افریقہ میں ماحولیاتی دباؤ کے نتیجے میں چالیس لاکھ سال قبل واقع ہوئی. یہاں پر اہم سوال جنم لیتا ہے کہ آخر بندر، گوریلا اور ابتدائی انسان نے علیحدہ علیحدہ وضع قطع کیوں اختیار کی؟ اُس دور میں گلیشیر شمالی افریقہ تک پھیل گئے نتیجتاً مشرقی افریقہ کے موسم میں بھی تبدیلی واقع ہوئی. مشرقی افریقہ بارشیں کم ہو رہی تھیں، موسم خشک ہو گیا اور جنگلات کم ہونے لگے. اب بندر کی نوع کیلیے صرف تین راستے بچ گئے تھے. 1. جو طاقتور اور ہنر مند تھے وہ جنگل کے بیچوں بیچ رہنے لگے، کم از کم وسائل سے اپنے لیے خوراک کا بندوبست ممکن بنانے لگے، اِس نوع کو ہم گوریلا کہتے ہیں. 2. بدرجہ کمزور جنگل کے کناروں پہ چلے گئے، اپنے تحفظ کیلیے درختوں سے ناتا نہ توڑا مگر خوراک کیلیے زمین پہ چلنے لگے، آج اِس گروپ کو ہم چمپنزی کے نام سے جانتے ہیں. 3. کمزور ترین اور غیرہنرمند ترین گروہ کو خوراک کی تلاش میں مجبوراً جنگل سے باہر منتقل ہونا پڑا. یہ حفظ ما تقدم کے طور پہ گروہ میں رہتے اور خوراک کی تلاش میں لمبے سفر کرنے لگے. یہی گروہ ابتدائی انسان کا روپ دھار رہے تھے. یہی جنگل سے دوری اور پیدل سفر کرنے کی مجبوری ہی اِس گروہ کو باقی بندروں اور گوریلوں کی نسبت چار کی بجائے دو پیروں پہ چلنے پہ مجبور کر رہی تھی. یہی مجبوری اِس کرہ زمین پہ جانداروں کی تاریخ کا اہم ترین واقعہ کہلانے کا مستحق ہے کہ جاندار نے چار کی بجائے دو پیروں پہ چلنا شروع کیا تھا. چھلانگ لگا کر کسی چیز یا دوسرے جاندار کو پکڑنے کیلیے اچھلنے کی مجبوری کے دوران نظر کا ارتکاز اہم کردار ادا کرتا ہے. اِسی مجبوری نے ابتدائی انسان کی آنکھوں کی جگہ اور بناوٹ میں ارتقاء میں اہم کردار ادا کیا. یہی وجہ ہے کہ انسانی کھوپڑی دوسرے بندروں کی نسبت آہستہ آہستہ گولائی اختیار کرتی گئی. چپٹی کھوپڑی کی بجائے گول کھوپڑی کی وجہ سے دماغ بڑا ہو گیا اور جبڑے چھوٹے ہو گئے. ثبوت کے طور پہ مشرقی افریقہ سے ملنے والی پینتیس لاکھ سال پرانے ابتدائی انسان کے فوسل دیکھے جا سکتے ہیں، جو چار کی بجائے دو پیروں پہ چلتے تھے، اُن کے انگوٹھے انگلیوں سے جدا اور مخالف سمت میں ہیں. لیکن موجودہ انسان نے اُس ابتدائی انسان سے کب اور کیسے الگ شکل اختیار کی؟ اِس سوال کا جواب میرے اگلے مضمون کا عنوان ہوگا، کیونکہ اِسی سوال سے سماجی ارتقاء کا موضوع شروع ہوتا ہے. فیس بک تبصرے تبصرے Previous شیخ رشید احمد کیسے پولیس کو چکمہ دیکر کمیٹی چوک پہنچے ، ویڈیو دیکھیں ۔ Next انجمن ترقی پسند مصنفین About the author ٹیم آئی بی سی اردو نیوز Related Articles گوادر بدل رہا ہے مگر قدیم شاہی بازار مہندم ہورہا ہے December 03, 2022 گلگت شہر کے پانی کے قدیم لاوارث چینلز December 03, 2022 موسمیاتی تغیرات کا پاکستان کے اور خیبر پختون خواہ کے آبی ذخائر پر اثرات کا ایک جائزہ December 03, 2022 آئی بی سی کا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں آئی بی سی کا فیس بک پیج لائک کریں تجزیے و تبصرے گوادر بدل رہا ہے مگر قدیم شاہی بازار مہندم ہورہا ہےظریف بلوچ گلگت شہر کے پانی کے قدیم لاوارث چینلزکرن قاسم موسمیاتی تغیرات کا پاکستان کے اور خیبر پختون خواہ کے آبی ذخائر پر اثرات کا ایک جائزہ پروفیسر ڈاکٹر محمد نفیس عمران خان کا مداخلت کے لئے ”غیروں“ کو اُکسانانصرت جاوید دو درویشوں کی کہانی !عطا ء الحق قاسمی آگ ایسی لگائی مزا آ گیاحامد میر ہم اپنا مستقبل اپنے ہاتھوں سے ختم کر رہے ہیں ۔شمع صدیقی اقتدار کے سفاک کھیل میں مستقبل کی نقشہ سازینصرت جاوید الوداع جنرل باجوہ، چھ سالہ دور کا ایک جائزہسلیم صافی تین دن تیونس میںجاوید چوہدری پابہ زنجیر مزاحمتیوں کو آج کا دن پھر مبارکوسعت اللہ خان پمز ہسپتال کے سفید کوٹ میں درندےاظہر سید سخت گیر ماحول اور غصیلے والدین اور بےجا سختیاںبشری اقبال حسین پروجیکٹ عمران: وصال یار فقط آرزو کی بات نہیںوجاہت مسعود خان صاحب کا ’’فیض‘‘حامد میر تیسری دنیا کے لوگامجد اسلام امجد کیچڑجاوید چوہدری شادی سے پہلے لڑکی کے ’چناؤ‘ کا طریقہیاسر پیر زادہ ایک تھپڑ کی قیمت نسلیں چکاتی ہیںوسعت اللہ خان جنرل ایوب خان اور ان کے ہم نوا جرنیلعطا ء الحق قاسمی 24 نومبر: ترکماں حجرت ِاکبر آئیووجاہت مسعود کسی اور ہی دنیا کا باسیعطا ء الحق قاسمی خلفشار کو بااختیار ”ثالث“ ہی قابو میں لا سکتے ہیںنصرت جاوید بے بس پارلیمینٹ کا نوحہحامد میر باذوق قارئین کے لئے ایک قیمتی تحفہعطا ء الحق قاسمی بلدیاتی انتخابات ہوگئے مگر اختیارات کی منتقلی ابھی تک نہیں ہوئیحمد نواز توشہ خانہ۔ اصل کھیل کیا ہے؟سلیم صافی بھارت، بنگلہ دیش میں کیا ہے جو ہم میں نہیں!یاسر پیر زادہ ’چھڑی سے گھڑی تک‘مظہر عباس کوفتہ اسٹیٹجاوید چوہدری آئی بی سی کا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں آئی بی سی کا فیس بک پیج لائک کریں تجزیے و تبصرے گوادر بدل رہا ہے مگر قدیم شاہی بازار مہندم ہورہا ہےظریف بلوچ گلگت شہر کے پانی کے قدیم لاوارث چینلزکرن قاسم موسمیاتی تغیرات کا پاکستان کے اور خیبر پختون خواہ کے آبی ذخائر پر اثرات کا ایک جائزہ پروفیسر ڈاکٹر محمد نفیس
کوٹسبزل تھانہ کی تعیناتی کافی مشکل تھی روزانہ شام چار بجے سے رات دس بجے تک سنگین واردات ہونے کا خدشہ رہتا تھا اور تھانہ کے تمام ملازمین تیار ہوتے تھے کیونکہ سندھ کے بلکل قریب ہونے کی وجہ سے اس تھانہ کی یہی روٹین تھی یہاں چھُٹی بھی بہُت کم ملا کرتی تھی ایک شام محرر تھانہ نے وائرلیس میسج لاکر میری میز پر رکھ دیا جس پر لکھا تھا کہ مجھے اگلے دن ڈی آئی جی بہاولپور کے پیش ہونا تھا۔وائرلیس میسج میں اس کے علاوہ کچھ اور نہیں لکھا گیا تھا کسی بھی سب انسپکٹر عہدہ کے پولیس ملازم کے لیے ڈی آئی جی کے پیش ہونا کتنا خطرناک ہو سکتا ہے یہ صرف محکمہ پولیس میں ملازمت کرنے والے ملازمین ہی جانتے ہیں۔ میں نے اپنے ملازم فدا کو سب سے اچھی یونیفارم تیار کرنے کو کہا۔بوٹ، بیلٹ، کراس بیلٹ اپنی ریر نگرانی پالش کروائے۔ان دنوں ملازمین اچھی یونیفارم پہن کر افسران کے سامنے پیش ہوتے تھے ورنہ اس پر بھی سزا ملا کرتی تھی مجھے ساری رات نیند نہ آئی۔۔۔بے چینی رہی۔۔۔ سارے سنگین زیر تفتیش مقدمات کی پراگریس رپورٹ بنوائی۔اپنے اچھے کاموں کی فہرست علیحدہ بنوالی۔”سارا لینا دینا بھی یاد کرتا رہا “یہ بھی سوچتا رہا کون سیاستدان شکایت کر سکتا ہے کیونکہ میری کسی سے بھی نہیں بنتی تھی ؟ صُبح چار بجے میں کوٹ سبزل سے بہاولپور کے لیے روانہ ہوگیا۔ صُبح آٹھ بجے میں بہاولپور پُنہچ گیا پولیس لائن میں یونفارم پہنی کیونکہ اتنے لمبے سفر کی وجہ سے یونیفارم خراب ہو سکتی تھی یونفارم پہن کر میں ڈی آئی جی آفس آگیا اور آفس سپریٹنڈنٹ باؤ تاج صاحب کے کمرہ میں بیٹھ گیا باؤ تاج (مرحوم) بھی کمال کی شخصیت تھے۔ دراز قد کے مالک تھے چہرے پر ہر وقت مسکراہٹ رہتی تھی ان کی جناح کیپ الماری میں پڑی ہوتی تھی جب بھی جب بھی DIG گے کمرہ میں جاتے سر پہ جناح کیپ پہن لیا کرتے تھے مگر اُن سے کام کروانا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا بہاولپور رینج کے ملازمین اور پروبیشنرز ASI’sکی بروقت ترقیاں نہ ہونے کی ایک وجہ باؤ تاج بھی تھے ڈی آئی جی صاحب ٹھیک نو بجے دفتر آگئے تھوڑی دیر بعد باو تاج نے اپنی جناح کیپ پہنی ڈائری اُٹھائی اور مجھے دیکھ کر مُسکراتے ہوئے اندر چلے گئے میں نے دل ہی دل میں وہ تمام دعائیں اور آیتیں پڑھنا شروع کر دیں جو مجھے زبانی یاد تھیں۔۔۔۔۔تھوڑی دیر بعد باو تاج آگئے کہنے لگے صاحب ابھی مصروف ہیں آپ کو بعد میں بلائیں گے میں نے باؤ تاج سے پوچھنے کی کوشش کی کہ “مجھے کیوں بلایا” لیکن ان کا جواب نفی میں تھا کہ انھیں کچھ معلوم نہیں میں خاموش ہوگیا کیونکہ مجھے یہ بھی تجربہ تھا کہ اگر دفتر والوں کو کسی چیز کے بارے میں علم بھی ہو تو وہ نہیں بتاتے دوپہر کے ایک بجے میری باری آئی اردلی بھاگتے ہوئے آفس سپریٹنڈ نٹ کے دفتر میں آیا اور بولا” DIGصاحب یاد فرما رہے ہیں “۔۔۔میں نے جلدی سے اپنی یونیفارم درست کی جلدی جلدی آیت الکرسی پڑھنے کی کوشش بھی کی مگر خوف کی وجہ سے نہ پڑھ سکا۔DIG کے کمرہ کے باہر کھڑے ہوئے لائن آفیسر نے مجھے” جلدی چل” کا حکم دیا میں پریڈ کرتا ہوا کمرہ میں داخل ہوا کمرہ میں داخل ہونے سے پہلے مجھے بتا دیا گیا تھا کہ صاحب کمرہ کہ دائیں طرف بیٹھتے ہیں جیسے ہی آپکو رکنے کا حکم ملے گا آپ نے رُک جانا ہے پھر دائیں مڑ کا حُکم ہو گا تو آپ نے دائیں مڑ جانا ہے اور سامنے سلام پر سلوٹ کرنا ہے مجھے جیسے ہی” رک” کا حکم ملا میں رک گیا لائن آفسر بولا “دائیں مڑ۔۔۔سامنے سلام!”۔ میں دائیں مڑا اور فوری ڈی آئی جی کو سلوٹ کیا میری نگاہیں نیچے تھیں اور میں DIG کے سامنے مجرم کی طرح کھڑا ہوا تھا۔ اس سے قبل میں نے اُن کو نہ دیکھا اور نہ ہی کبھی ان کے دفتر میں آیا تھا (اُن دنوں ڈی آئی جی ہر موقع پر نہیں جایا کرتے تھے )کمرہ میں خاموشی تھی باؤ تاج بھی اپنی ڈائری لے کر اندر آگئے سٹینو بھی کمرہ میں موجود تھا بس اب صاحب کے بولنے کا انتظار تھا مجھے ایسا محسوس ہورہا تھا جیسے کسی کو پھانسی دینے سے پہلے کا منظر ہو اب مجھے DIGصاحب کے بولنے کا انتظار تھا؟ ڈی آئی جی صاحب نے لائن افسر باؤ تاج اور سٹینو کو باہر جانے کا کہا میں اور بھی ڈر گیا باو تاج اور سٹینو مجھے مشکوک نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کمرہ سے باہر چلے گئے ان سب کے باہر جانے کے بعد مجھے DIG کی آواز سنائی دی “اوئے تو ں پیسے لینا تے اُتے دینا ایں ؟”۔ مجھے ان کی بات سمجھ تو آگئی مگر میں آہستہ سے بولا “میں سمجھا نہیں جناب “میری نگاہیں بدستور نیچے تھیں ڈی آئی جی صاحب پھر بولے “تم پیسے لیتے ہو اور اُوپر والے افسران کو کھلاتے ہو اُن کی باتوں سے میرا گلہ خشک ہورہا تھا سمجھ نہیں آرہی تھی اس بات کا کیا جواب دوں۔ ہاں بولتا تب بھی مرتا۔۔۔۔۔ناں بولتا تب بھی مرتا۔۔۔ تھوڑی دیر سوچنے کے بعد میں نے اپنے حواس جمع کیے اور بولا “سر! مین پیسے ضرور لیتاہوں۔۔۔پر اُوپر نہیں دیتا”۔ DIG صاحب کی گرجدار آواز سُنائی دی بولے “اس بات کی قسم اُٹھا سکتے ہو؟؟” اب یہ مرحلہ میرے لیے بہت مشکل تھا محکمہ پولیس کے ملازمین اس بات سے باخوبی واقف ہیں کہ تھانہ ہی کرپشن کا اصل منبع ہوتا ہے اور چھوٹے ملازمین کواپنے بڑے افسران کو کسی نہ کسی طریقہ سے پیسے ضرور دینے پڑتے ہیں چاہے وہ نقد ہوں یا تحفہ کی صورت میں ہو اس بات کی قسم تو بلکل نہیں ا ٹھائی جاسکتی تھی کہ کب اور کتنے پیسے کس افسر کو دیے؟ میں نے ہمت کی اور بولا “جی سر! قسم اٹھاسکتاہوں “۔DIGصاحب نے مجھے سے قسم اُٹھوائی اور میں جھوٹی قسم اُٹھا گیا۔مگر میرا ضمیر مجھے ملامت ضرور کررہا کیونکہ ان افسران کے سامنے ضمیر نام کی کوئی چیز ماتحت ملازم کو زیر نہیں کرسکتی۔ ڈی آئی جی صاحب نے مجھے اپنے سامنے پڑی کرسی پر بیٹھنے کا اشارہ کیا میں ڈرتے ڈرتے اُن کے سامنے پڑی ہوئی کرسی پر بیٹھ گیا۔ کسی بھی سب انسپکٹر کا کرسی پر DIG کے سامنے بیٹھنا اور بات کرنا بہت بڑا اعزاز ہوتا ہے جو کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے ورنہ کئی ڈی آئی جی صاحبان تو ڈی ایس پی صاحبان کو بھی اپنے دفتر میں کرسی نہیں بیٹھاتے اس بات کا مجھے بھی تجربہ ہے میں نے سر اُٹھا کر ڈی آئی جی صاحب کی طرف دیکھا نظر کا چشمہ ان کی ناک پر ٹکا ہوا تھا اور وہ مجھے غور سے دیکھ رہے تھے میں نے ایک لمحے کی کے لیے اُن کی طرف دیکھا مجھے ایسا محسوس ہوا اُن کی نظریں نہ ہوں ایکسرے مشین ہوں جو میرا ایکسرے کر رہی تھیں میں نے اپنی نگاہیں پھر نیچے کر لیں۔ وہ بولے” میں تمہیں جانتا ہوں۔۔تمہارا تعلق اچھے گھرانے سے ہے۔۔تمہارا ایک بھائی جج بھی ہیں۔۔۔تمہاری زرعی زمین بھی ہے پھر تم پیسے کیوں لیتے ہو۔۔تمہارا پیسوں کے بغیر گزارا نہیں ہوتا؟؟؟ “میرا ڈر اب کچھ کم ہوگیا تھا میں نے جواب دیا “سر!میرا گزارا ہوسکتاہے مگر آپ کے اور دوسرے دفتر والوں کاگزارا نہیں ہوتا قتل کا ایک مقدمہ کا چالان عدالت میں سینٹ اپ کرنے کے لیے ایک ہزار روپے پراسیکیوٹر کو دینا پڑتا ہے اور اسی طرح باقی مقدمات عدالت میں بھجوانے کے لیے پروسکیوٹرز کو پیسے دینے پڑتے ہیں۔DIGصاحب جواباََ بولے “قتل کے چالان کے تو تین سو روپے لیتے ہیں “۔ اب میں پرسکون ہوچکا تھا اور میرا اعتماد بحال ہو چُکا تھا بولا”نہیں سر!اب ایک ہزار روپیہ لیتے ہیں “۔ میں نے DIGصاحب کو یہ بھی بتایا کہ ASP یا Dsp کے دفتر کے ریڈر، اردلی SSP کے دفتر ریڈر OASI اردلی اور باقی عملہ اسی طرح DIGآفس کےA/DIG،ریڈر، آفس سپریٹنڈنٹ، اردلی وغیرہ بھی SHO’s سے ماہانہ پیسے لیتے ہیں جنھیں عرف عام میں ” انعام یا مٹھائی “کہا جاتا ہے۔ میں نے انھیں یہ بھی بتایا کہ آپ کے دفتر میں آتے ہوئے ہم اپنے پیسے بٹوئے سے نکال کر اپنی جرُابوں میں چھپا لیتے ہیں کیونکہ آپ کا A/DIGتو ہماری جرُرابوں سے بھی پیسے نکال لیتا ہے DIGصاحب میری اس بات پہ ہنستے ہوئے بولے ” تم رشوت لینا چھوڑ نہیں سکتے؟؟ “میں نے کہا “سر! میں چھوڑ سکتا ہوں مگر میری ایک آؤٹ آف ٹر ن پرموشن کی سفارش ملک اعجاز SSPصاحب نے بھجوائی ہوئی ہے جو آپکے دفتر میں پڑی ہے اگر آپ وہ IGصاحب کو بھجوا دیں تو میں رشوت لینا چھوڑ دوں گا “ ۔وہ بولے عباس خان صاحب آئی جی ہیں وہ آؤٹ آف ٹرن پرموشن کے خلاف ہیں انھوں نے کبھی بھی تمہاری پروموشن نہیں کرنی۔ کمرہ کا ماحول بہت اچھا ہوچکا تھا میں نے فائدہ اٹھاتے ہوئے عرض کی جناب میری سنیارٹی کی ایک اپیل آپکے دفتر میں ہے آپ وہ ہی کردیں تو مہربانی ہوگی انھوں نے اس شرط پر کہ میں تین مہینے رشوت نہیں لوں گا میری سنیارٹی کی اپیل منظور کرلی باؤ تاج کو بلوایا گیا جو مجھے کرُسی پر بیٹھے دیکھ کر ششدر رہ گیا ڈی آئی جی فوری طور پر میری سینیارٹی اپنے بیج میٹس کے ساتھ کرنے احکامات جاری کردیے تھانہ واپس جاکر میں نے جھوٹی قسم اٹھانے پر میں نے خیرات کر دی اگر میں قسم نہ اُٹھاتا تو بقیہ ملازمت کوئی بھی افسر مجھ پر اعتماد نہ کرتا اب میں اس با ت کو کھوجنے کی کوشش کررہا تھا کہ DIGصاحب نے مجھے ہی کیوں بلوایا مگرکچھ دن بعد ایک اور واقعہ سے اس بات کی بات وضاحت ہو گئی کہ مجھے کیوں بلوایا گیا تھا ؟؟ احمد نسیم ڈی آئی جی صاحب نے رحیم یار خان کہ ایک مقدمہ قتل میں SHOکوٹ سمابہ اورDSP صدر رحیم یار کو میری طرح ہی بلوایا گیا ایس ایچ او کوٹسمابہ پر ساڑھے تین لاکھ جبکہ ڈی ایس پی صدر پر ایک لاکھ روپے لینا ثابت کردیا گیا۔ انھیں حکم دیا گیا کہ ایس ایچ او ساڑھے تین کی بجائے سات لاکھ جبکہ ڈی ایس پی ایک لاکھ کی بجائے دولاکھ روپے جمع کروائیں آئیندہ یہ رقم شوکت خانم میموریل فنڈ میں جمع کروائی جائے گی دونوں افسران سے یہ پیسے وصول کیے گئے شوکت خانم ہسپتال کو دیے گئے یا نہیں یہ ایک ایسا راز ہے جو آج تک نہیں کھُل سکا اور نہ کُھل پائے گا- ان دونوں افسران کو دھمکیاں دی گئیں کہ وہ ملک اعجاز (مرحوم)کے خلاف اس بات کی گواہی دیں کہ وہ ان سے رشوت لیتے ہیں یا پھر رقم کی ادائیگی کریں ان دونوں افسران نے بھی اپنے SSP کے خلاف بیان نہ دیا اور رقم ادا کردی سات لاکھ بھرنے کے باوجود سب انسپکٹر کو DIG نے ایک اور مقدمہ میں نوکری سے برخواست کردیا۔ دراصل DIGصاحب اور SSP رحیم یار خان کے درمیان کسی بات پہ سرد جنگ جاری تھی۔وہ ایس ایس پی کے خلاف کوئی ایسا ثبوت ڈھونڈنا چاہتے تھے جس سے وہ ان کے خلاف رپورٹ بنا کر افسران بالا کو بھجواسکیں۔ محکمہ پولیس میں افسران کی آپس کی جنگ میں ہمیشہ ماتحت بلی کا بکرا بنتے ہیں۔ بغیر رشوت کے پولیس کا یہ سسٹم چل ہی نہیں سکتا۔محرر تھانہ سارا دن ہرکام میں پیسے لینے کے کوشش میں ہوتا ہے کیونکہ اس نے تھانہ کی سٹیشنری، ایس ایچ او کے دفتر کے اخراجات براداشت کرنے ہوتے ہیں اسی طرح وہ دفتر ڈی ایس پی دفتر ایس ایس پی ، تک ماہانہ پیسے ادا کرتاہے۔ تفتیشی افسران چالان سنیٹ اپ کروانے کے پراسیکیشن برانچ کو ہزاروں روپے دیتے ہیں ایس ایچ او کو اس کا حصہ دیتے ہیں جبکہ ایس ایچ او ان میں سے ڈی ایس پی کو دیتا ہے بعض ایس ایچ او ڈی پی او کے منظور نظر بھی ہوتے ہیں اور براہ راست ان کو “فٹیک “دیتے ہیں مگر آجکل فنڈز کھانے کا طریقہ افسران میں عام اور آسان ہے کیونکہ اس سے بدنامی بھی نہیں ہوتی اور ایمانداری بھی قائم رہتی ہے یہ سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود بیروکریٹس سیاستدانوں اور حکمرانوں کی آنکھیں بند ہیں کیونکہ اُنہیں یہ لگتا ہے اگر اس نظام کو تبدیل کر دیا گیا تو اُن کی حکمرانی ختم ہو جائے گی پولیس کا محکمہ ٹھیک ہو سکتا ہے اگر ارباب اختیار چاہیں تو مگر وہ ایسا کبھی نہیں چاہیں گے About the author: Shah Mahar No Gain Without Pain I am a Muslim and Love Muhammad Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Click to share on Twitter (Opens in new window) Click to share on LinkedIn (Opens in new window) Click to share on Pinterest (Opens in new window) Click to share on WhatsApp (Opens in new window) Related Category: Crime Tags: bribe, corruption in Pakistan today, punjab police department Login Remember Me Register Forgot Password Resend activation code Comments @peepso_user_113(Khalid Ch) Nice 01/12/2021 9:13 am 01/12/2021 9:13 am Clear Post Please Note: this website requires the use of Javascript for proper operation. Please enable Javascript in order to experience the full capabilities of the application. Thank you!
اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ترقی میں اگرکوئی اہم رکاوٹ ہے تو وہ اس ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام ہے؛ خودغرض اور متکبر سیاستدان اس ملک کو ترقی کی راہ پرگامزن کرنے کے بجائے پسماندگی کی طرف لےجاتے رہے ہیں۔ اپنی اقتدار کی خاطرکل کے دشمن، آج کے دوست اور کل کے دوست، آج کے دشمن دکھائی دے رہے ہیں۔ تحریر: غلام مرتضی جعفری وطن عزیزپاکستان پوری طول تاریخ میں سیاسی عدم استحکام کا شکار رہاہے جس کے مختلف اسباب اور وجوہات ہیں: عدالت اور انصاف کا فقدان! ہمارے وطن عزیزکو مخلص، دلسوز اور دیندارسیاستدان کم ہی نصیب ہوئے ہیں؛ ملکی تاریخ میں اسلام اور شریعت کے نفاذ کا نعرہ لگانے والے سیاستدانوں کی تعداد کم نہیں ہے؛ لیکن نعروں کے ساتھ ساتھ عملی جامہ پہنانےوالوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہی رہی ہے؛ یہی وجہ ہے کہ ملک میں طبقاتی نظام کو فروغ ملا ہے۔ امیر، امیرتر اور غریب، غریب ترہوتا جارہاہے؛ جس کی اصل وجہ حکم الہی سے روگردانی ہے؛ جیسے کہ اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے: «۔۔۔ فَاحْكُمْ بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَ لا تَتَّبِعِ الْهَوى‏ فَيُضِلَّكَ عَنْ سَبيلِ اللَّهِ إِنَّ الَّذينَ يَضِلُّونَ عَنْ سَبيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذابٌ شَديدٌ بِما نَسُوا يَوْمَ الْحِسابِ[1]؛ ۔۔۔ لوگوں میں حق کے ساتھ فیصلہ کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرو، وہ آپ کو اللہ کی راہ سے ہٹا دے گی، جو اللہ کی راہ سے بھٹکتے ہیں ان کے لیے یوم حساب فراموش کرنے پر یقینا سخت عذاب ہوگا»۔ زمین پر حکمرانی ملنے سے جو ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہ لوگوں کے درمیان حق اور عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا ہے؛ لہذا اس آیہ شریفہ سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ اللہ کے پسندیدہ حکمران وہ ہوتے ہیں جو زمین میں اللہ کی شریعت کا نفاذ کریں اور شریعت کے نفاذ میں سرفہرست، لوگوں میں عدل و انصاف قائم کرنا ہے[2]۔ حکم الہی سے بے خبر، گمراہ اور خودغرض سیاستدان اپنے ملک اور شہریوں کے حقوق کی قدر نہیں کرتے، وہ عدل و انصاف کا نعرہ محض اپنی نفسانی خواہشات، من مانی اور جبر کے حصول کے لیے لگاتے ہیں؛ حتی کہ اپنے مذموم مقاصد تک پہنچنے کے لیے دین اور انسانیت کا لبادہ اوڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حقیقت میں ایسے افراد کا قرآن و حدیث اور انسانیت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا ہے؛ یعنی انہوں نے خدا کے دین کو سمجھا ہے نہ انسانی حقوق کو، وہ دونوں کی روحوں سے اجنبی ہیں اور وہ صرف اپنے مادی مفادات اور چند دنوں کی کرسی اور شہرت کے پیچھے بھاگتے ہیں؛ خدا کے بجائے اپنے دل کی پیروی کرتے ہیں؛ یہی سیاستدان ہیں جو ملک میں انصاف فراہم کرنے والے اداروں کوبھی داغدار کرکے متنازعہ بناتے ہیں۔ جس ملک میں انصاف فراہم کرنے والے اداروں سے ہی شہری خائف ہوجائیں تو وہ ملک زوال کا شکار نہ ہو تو اور کیا ہوگا۔ جب تک ملک میں قانون اور انصاف رائج نہ ہو تب تک سیاسی استحکام آئےگا نہ ملک ترقی کرے گا۔ فرعون صفت ذہنیت! فرعون صفت گمراہ،متکبر سیاستدان اور حکمران روئے زمین پر حق کا بول بالا نہیں چاہتے وہ اپنی مرضی کے خلاف کسی بھی حرکت کو ناقابل معافی جرم سمجھتے ہیں؛ لہذا ان کا واحد سہارا ان کی مادی طاقت ہے اور یہی دنیا پرستی کی طرف رجحان کی اصل بنیاد ہے اس مادیت نے نہ صرف خود سیاستدان کو گمراہ کیا ہے؛ بلکہ پورے معاشرے کو وحشت، مایوسی، افسردگی اور ذہنی تناو میں مبتلا کرکے رکھ دیا ہے۔ فرعون صفت سیاست دان مادی طاقت کے ذرئعے عام شہریوں کو گمراہ کرتے ہیں؛ جیسے کہ اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے: .«وَ قالُوا رَبَّنا إِنَّا أَطَعْنا سادَتَنا وَ كُبَراءَنا فَأَضَلُّونَا السَّبيلاَ[3]؛ اور وہ کہیں گے: ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی تھی پس انہوں نے ہمیں گمراہ کر دیا»۔ مولائےکائنات امام علیعلیہ‌السلام فرماتے ہیں: «··· و لكنَّني آسى أنْ يَليَ أمرَ هذهِ الاُمّةِ سُفَهاؤها و فُجّارُها، فَيتّخِذوا مالَ اللّه ِدُوَلاً، و عِبادَهُ خَوَلاً، و الصّالِحينَ حَرْبا، و الفاسِقينَ حِزْبا[4]؛ ۔۔۔ لیکن دکھ اور افسوس اس بات کا ہے کہ احمق اور بدکار لوگ اس امت کے امر(حکومت) اپنے ہاتھ میں لیں گے، اللہ کے مال پر قبضہ کرکے اس کے بندوں کو غلام بنائیں گے، نیک لوگوں سے لڑیں گے، مجرموں اور فاسقوں کو اپنے گروہ میں شامل کریں گے۔ اس حدیث شریف سے واضح ہوتا ہے کہ فرعون صفت بدکردار اور گمراہ حکمران شہریوں کی عزت و آبرو کو پامال کرتے ہیں؛ تاکہ دیندار اور محب وطن شہری ان کے سامنے بات کرنے کی جرئت تک نہ کرسکیں؛ لہٰذا ایسا معاشرہ جس میں نادان، فاسق اورفرعون صفت افراد، امت کے معاملات پر قبضہ کرلیں تو وہ معاشرہ عدم استحکام اور پسماندگی کا شکار ہوتا ہے۔ البتہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ کسی بھی ملک کا نظام بغیرحکومت کے نہیں چل سکتا؛ جب حکومت نہیں ہوگی تو نظام نہیں ہوگا اور جب نظام نہیں ہوگا تو(ترقی تو دور کی بات) ملک خلفشار کا شکارہوکرمختلف حصوں میں تقسیم درتقسیم ہوگا؛ لہذا کسی بھی معاشرے کی ترقی کی اصل بنیاد اخلاقی اصولوں سے سرشار مقتدرحکومت ہی ہے؛ حکومت شہریوں کی نفسیات پر اس قدر اثرانداز ہوتی ہے کہ شہری حکومتی کردار کی وجہ سے ہی جہالت سے تہذیب اور تہذیب سے جہالت کی طرف جاتے ہیں۔ انسانی تاریخ گواہ ہے کہ حکومتوں نے ہی صلاحیتوں اور خوشیوں کے پھلنے پھولنے کا میدان، اور انسانوں کے لیے بے اطمینانی اور مایوسی سے منہ موڑنے کا سب سے موزوں مواقع فراہم کیا ہے؛ اگرکوئی معاشرہ زوال اور بدبختی کا شکار ہوا ہے تو وہ بھی حکومتی ناقص اور خودغرض کردار کی وجہ سے ہی ہوا ہے۔ بدعنوانی! بدعنوان حکمران نہ صرف انفرادی اور معاشرتی گمراہی، بدامنی اور بدحالی کا باعث بنتے ہیں؛ بلکہ وہ مختلف قسم کے آفات و بلیات کا سبب بھی بنتے ہیں؛ جیسے کہ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه وآله و سلم) فرماتے ہیں: «إِذَا سَادَ اَلْقَوْمَ فَاسِقُهُمْ وَ كَانَ زَعِيمُ اَلْقَوْمِ أَذَلَّهُمْ وَ أُكْرِمَ اَلرَّجُلُ اَلْفَاسِقُ فَلْيُنْتَظَرِ اَلْبَلاَءُ[5]؛ جب بدعنوان اور فاسق عوام کا سرور و سردار بن جائے، ذلیل و حقیر قوم کا زعیم بن جائے اور فاسق انسان کو تکریم و عزت دی جائے تو کسی بڑی آفت اور بلا کے منتظررہنا چاہئے». بدقسمتی سے ہمارے ملک کے ایوانوں پر بدعنوانوں کا ہی قبضہ ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن میں موجود تمام سیاستدان ایک دوسرے کو نہ صرف بدعنوان سمجھتے ہیں؛ بلکہ ثبوت کے طور پردلائل بھی پیش کرتےہیں۔ جب قوم کا نمائندہ ہی بدعنوان اور بدعہد ہوتو۔۔۔۔ دشمن عناصر کو راستہ مل جاتاہے اور قوم کو مختلف گروہوں میں بانٹ کراپنے ناپاک منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کی ایک وجہ بھی بدعنوانی بدعہدی ہی رہی، اگراس تنظیم کے کارکن بدعنوانی اور بدعہدی نہ کرتے، چند ٹکوں کے عوض خود فروشی نہ کرتے تو حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرلیتی اور دنیا بھرکےلئے ایک اچھا میسج جاتا ملک کا وقار بلند ہوتا اور یوں ملک کا تماشا نہ بنتا۔ غیرملکی مداخلت! ملک عزیز میں اکثرسیاسی پارٹیاں اور حکمراں طبقہ اس بات کا برملا اظہار کرتے رہے ہیں کہ پاکستان کی پسماندگی اور سیاسی عدم استحکام کے اسباب میں سے ایک، غیرملکی مداخلت ہے۔ موجودہ سیاستدان بھی ایک دوسرے پر غیرملکی نوکر ہونےکا الزامات لگاتے رہے ہیں؛ جیسے کہ حالیہ سیاسی کشمکش میں سابق وزیراعظم اورتحریک انصاف کے رہنما نے جو شعار اپنایا ہے یہی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غیرملکی خاص کر امریکا جیسی شیطانی قوتوں کو ملک کے اندرونی مسائل میں مداخلت کرنے کا راستہ کون مہیا کررہاہے؟؟؟؟ یہی بدعنوان اور بدعہد سیاستدان ہی ہیں جو دشمن کو مداخلت کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔!!! غیبت، تہمت اور الزام تراشیاں! جیسے کہ آج کل وطن عزیزپاکستان میں تمام حکومتی و اپوزیشن سیاستدان اپنے اپنے مفادات کے لیے اخلاقیات کا جنازہ نکال رہے ہیں اور ایک دوسرے پرقسم قسم کی الزام تراشیاں کررہے ہیں اس سے ہرمحب وطن اور غیرتمند شہری خون کے آنسو رو رہا ہے۔ دنیا بھرمیں پاکستانی روشن چہرہ مسخ ہورہا ہے۔ ہمارے سیاستدان کوئی ملک کو ریاست مدینہ بنانے کا نعرہ لگاتا ہے تو کوئی نظام مصطفی (ص) رائج کرنے کا کہہ رہا ہے؛ جبکہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ یہ سب کے سب اسلام کے ابتدائی اصول سے بھی بے خبر ہیں؛ اسلام غیبت اور تہمت کی اجازت نہیں دیتا جیسے کہ ارشاد باری تعالی ہے: «وَلَا یغْتَب بَّعْضُکم بَعْضًا أَیحِبُّ أَحَدُکمْ أَن یأْکلَ لَحْمَ أَخِیهِ مَیتًا۔۔۔اور ایک دوسرے کی غیبت مت کیا کرو، کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے۔۔۔»۔ غیبت انسان کے روح و روان کو خراب کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی ماحول کو بھی آلودہ کرتی ہے اور آپس میں نفرت اور دشمنی کا باعث بنتی ہے، ذہنی سکون ختم کر دیتی ہے اور گناہ پھیل جاتا ہے. عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے سیاست میں اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ جو کل ایک دوسرے کو چور، ڈاکو کہہ رہے تھے اور ایک دوسرے کی شکل دیکھنے کے روادار نہیں تھے، عمران خان کواقتدار سے ہٹانے کےلئے شیر و شکر ہوگئے اور ایسا تاثر دینے کی کوشش کی کہ سرے سےان کے درمیان کوئی اختلاف ہی نہیں!!!۔ اس شیطانی چال کے ذریعے عمران خان کی حکومت کو سرنگوں تو کردیا؛ لیکن وہ وقت دور نہیں جو ایک بارپھرایک دوسرے پرلعن طعن کرتے ہوئے سڑکوں پرآئیں گے؛ کیوںکہ یہ سب غیر فطری سیاسی اتحادی پارٹیاں ہیں جو نفسانی خواہشات اور مادی مفادات کے لیے اکٹھے ہوئی ہیں۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے رہنما اور اراکین ایک دوسرے پر ایسے ہی الزام تراشیاں اور ملک لوٹنے کے الزام لگاتے رہے ہیں اور آج بھی یہی کھیل پھر سے ایک نئے انداز میں جاری ہے۔ چور، ڈاکو کے نعرے! چورکوچور نہیں کہہ سکتے! عمران خان صاحب کی حکومت سرنگوں ہونے کی علتوں میں سے ایک علت دشمن سازی اور اسلامی اصولوں سے عدم واقفیت ہے۔ عمران خان اور ان کی پوری ٹیم نے ہرجلسے اور ہرمحفل میں اخلاقیات کی دھجیاں اڑائیں۔ حزب اختلاف کے اکابرین کو کھل کرچور اورڈاکو کہتے رہے جو کہ آج بھی جاری ہے؛جس سے ملک میں ایک بے چینی کی فضا قائم ہوئی اور مخالف پارٹیوں کو ہمدرد ملتے گئے۔ دین مبین اسلام ایک ضابطہ حیات کا نام ہے،اسلام نے زندگی کے ہرپہلو کےلئے قوانین وضع کئے ہیں اور قیامت تک کارساز ہیں۔ اسلامی قوانین کے مطابق چور کی سزا، سرعام چور کہنا نہیں ہے!؛ بلکہ اسلام نے چور کو چور کہنے سے منع کیا ہے اور غیبت قرار دیکر اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف قرار دیا ہے[6]۔ اسلام نے چور کی سزا معین کی ہے جیسے کہ ارشاد باری تعالی ہے: «وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِنَ اللهِ ۗ وَاللهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ[7]؛ چوری کرنے والا مرد اور عورت پس دونوں ہی کے ہاتھ کاٹے جائیں گے جو کچھ انہوں نے انجام دیا ہے اس کے بدلہ میں، یہ سزا ہے جو اللہ کی طرف سے مقرر کی گئی ہے اور خداوند عالم مقتدر اور صاحب حکمت ہے»۔ چور کو سزا دینے کے بجائے سرعام چورکہتے رہیں گے تو فائدے کے بجائے نقصان ہوگا، شہریوں کے ذہنوں میں چوری کے متعلق جو نفرت اور کراہت ہے وہ ختم ہوجائے گی اور ہربچہ یہی سوچے گا کہ چوری کرنا کوئی بری بات نہیں ہے؛ اگرہمارے اتنے بڑے بزرگ، سیاستدان لوٹ مار کررہے ہیں تو ہم بھی کرسکتے ہیں۔۔۔ !؛ لہذا عمران خان سمیت ہرسیاستدان کو چاہئے کہ اگرکسی نے ملک اور بیت المال کے ساتھ خیانت کی ہے تو اس کی سزا دلوائی جائے۔ عدالتوں کو مستحکم بنایا جائے اور عدالت کے ذریعےسے ہی قرآنی اصولوں کے مطابق ایسے خیانتکاروں کو کیفرکردارتک پہنچایا جائے۔ سیاستدانوں کا خرید و فروش! ملکی سیاست کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے کہ سیاست دان ایسے خرید و فروش ہوتےرہے ہیں جیسے منڈی میں بھاؤ تاؤ ہو رہا ہو۔ جو شخص مادی مفادات کے حصول کے لئے حلف برداری کی دھجیاں اڑاتا ہے ایسے شخص سے ملک وقوم کے مفادات کی پاسداری کا توقع رکھنا فضول ہے! ایسے سیاستدان جو محض چند مہینوں کی کرسی کے لئے ضمیرفروشی کرسکتے ہیں تو وہ ملک وقوم کے خلاف کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ ایسے ضمیرفروش سیاستدانوں کا سدباب کرنا ضروری ہے۔ عوامی ذمہ داری! عوام ہیں کہ وہ مفاد پرست سیاستدانوں کے اس گندے کھیل میں خوامخواہ رنگیدے جا رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک و شبہہ ہی نہیں کہ موجودہ سیاستدانوں نے قوم کو بری طرح مایوس کیا ہے؛ جس کی وجہ سے دنیا بھرمیں پاکستان کا روشن چہرہ خراب ہونے کے ساتھ ساتھ ملک میں سیاسی اورمعاشی عدم استحکام عروج پر ہے؛ لہذا اس وقت عوام پر یہ فرض ہے کہ اپنے آپ کو ان برے حالات سے نکالنے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کریں: تَعاوَنُوا عَلَي البِرِّ و التَّقوي و ولا تَعاوَنُوا عَلَي الإثمِ و العُدوانِ[8] اور نیک ہدایت اور نصیحت کرتے رہیں؛ جیسے کہ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: ”فعلیکمُ بالتّناصحِ فی ذالک و حسنِ التعاون علیہ۔۔۔۔۔ مِن واجِبِ حُقُوقِ اللَّهِ عَلَي العِبادِ النَّصيحَةُ بِمَبلَغِ جُهدِهِم وَ التَّعاوُنُ عَلي إقامَةِ الحَقِّ بَينَهُم [9]۔ تواس وقت تم پرلازم ہے کہ تم اس حق کی ادائیگی میں ایک دوسرے سے تعاون کرو اور ایک دوسرے کی بہترمدد کرتے رہو؛ اللہ نے اپنے بندوں پر یہ حق واجب قرار دیا ہے کہ وہ مقدور بھرایک دوسرے کو نصیحت اور ہدایت کریں، اپنے درمیان حق کو قائم کرنے کےلیے ایک دوسرے کی مدد کرتے رہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے: وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ۖ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَن ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا[10]؛ (اے رسول(ص)!) جو لوگ صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور اس کی رضا کے طلبگار ہیں آپ ان کی معیت پر صبر کریں۔ اور دنیا کی زینت کے طلبگار ہوتے ہوئے ان کی طرف سے آپ کی آنکھیں نہ پھر جائیں۔ اور جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل چھوڑ رکھا ہے اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اس کا معاملہ حد سے گزر گیا ہے اس کی اطاعت نہ کریں۔ خلاصہ کلام؛ صرف ایسے سیاستدانوں کا ساتھ دیں جو خواہشات نفسانی کی پیروی نہیں کرتے ہیں اورصبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور اس کی رضا کے طلبگار ہیں۔ جاری ہے۔ [1]. ص،26. [2] شیخ محسن نجفی، الکوثر فی تفسیرالقران جلد 7 صفحہ 365۔ [3]. احزاب،67. [4]. نهج البلاغة، نامه 62. [5]. حسن بن علی حرانی ابن شعبه، تحف العقول، پیشین، ج،۱ ص۳۶ . ‌محمد باقر مجلسی، بحار الأنوار، ج،۷۴ ،ص،۱۳۹. [6]۔ وَلَا یغْتَب بَّعْضُکم بَعْضًا أَیحِبُّ أَحَدُکمْ أَن یأْکلَ لَحْمَ أَخِیهِ مَیتًا۔۔۔ [7]۔ مائدہ:۳۸۔ [8]۔ مائده ، آيه ۲ . [9] نهج البلاغه ، خطبه ۲۱۶ . [10]۔ کہف،۲۸۔ Tags سیاسی سیاسی عدم استحکام سیاسی عدم استحکام اور پسماندگی عدم استحکام عدم استحکام اور پسماندگی عدم استحکام اور پسماندگی کے وجوہات ملک میں سیاسی ملک میں سیاسی عدم استحکام اور پسماندگی کے وجوہات پسماندگی کے وجوہات Show More Share Facebook Twitter Google+ LinkedIn StumbleUpon Tumblr Pinterest Reddit VKontakte Odnoklassniki Pocket Share via Email Print
رسا نیوز ایجنسی – مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے شامی دھشت گردوں کے ہاتھوں روضہ حضرت زینب پر راکٹ حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے 10 روزہ سوگ اور آج یوم احتجاج کا اعلان کیا ۔ رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اپنے ارسال کردہ مذمتی بیان میں کہا: رسول اسلام کی نواسی حضرت زینب(س) کے روضہ پر شامی دھشت گردوں کے ہاتھوں راکٹ حملہ نے دنیا کے مسلمانوں کے احساسات کو مجروح کیا ہے ۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی جنرل سکریٹری حجت الاسلام محمد امین شھیدی نے یہ کہتے ہوئے کہ حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے روضے اقدس پر حملے کی خبر نے مسلمانوں کو شدت غم سے نڈھال کر دیا ہے تاکید کی: اس واقعہ میں وہی قوتیں ملوث ہیں جنہوں نے جنت بقیع کو منہدم کرایا تھا۔ انہوں نے شام میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی ہمشیرہ حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے روضہ اقدس پر تکفیریوں کے حملہ کے خلاف 10 روزہ سوگ اور آج یوم احتجاج منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا: وھابی دہشتگردوں کے ہاتھوں اب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کا گھرانہ بھی محفوظ نہیں اور وہ بھی ان کی دہشتگردانہ کاروائیوں کے بھینٹ چڑھے ۔ حجت الاسلام شھیدی نے یہ کہتے ہوئے کہ دنیا پر واضح ہوگیا ہے کہ تکفیریوں کا اسلام اور انسانیت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے کہا: درندہ صفت لوگوں نے عالم اسلام کو ایک اور سانحہ سے دوچار کر دیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری نے کہا : تکفیریوں نے پہلے شعائر اللہ، مزارات اولیاء کرام کو نشانہ بنایا اور اب اہل بیت علیہ السلام کے روضے اقدس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے شام کے پرامن حالات خراب کرنے میں عالمی طاقتیں ملوث جانا اور کہا: مجلس وحدت مسلمین پورے پاکستان میں اس سانحہ کے خلاف دس روزہ سوگ اور آج ملک بھر میں یوم احتجاج منائے جانے کا اعلان کرتی ہے ۔ حجت الاسلام شھیدی نے اخر میں پاکستان میں تمام مکاتب فکر سے اس سانحہ کی پرزور مذمت اور اپنا احتجاج ریکارڈ درج کرانے کی اپیل کی ۔ ٹیگس: ایم ڈبلیو ایم حملہ حضرت زینب مختصر لینک rasanews.ir/3001TT ‫شیئر‬ 0 ‫متعلقہ خبریں لکھنو کے امام جمعہ: روضہ حضرت سکینہ پر حملہ دھشتگردی کی زندہ مثال حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری: مذاکرات کا ڈرامہ بند کرکے دہشتگردوں کیخلاف فوجی آپریشن کیا جائے حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری: شام پر حملہ ہوا تو پاکستان میں امریکی مفادات محفوظ نہیں رہیں گے ایم ڈبلیو ایم پاکستان شعبہ خواتین کی ذمہ دار: حجاب میں چہرے کا کھلا رکھنا فتوٰی اور ڈھانپ لینا تقوٰی ہے حجت الاسلام امین شہیدی: صھیونیوں کے دفاع میں مسلمان تہ تیغ ارسال کردہ بیانیہ میں؛ حوزہ علمیہ قم نے روضہ حضرت زینب پر حملہ کی مذمت کی روضہ حضرت زینب پر حملہ کی ایران نے شدید مذمت قائد ملت جعفریہ پاکستان نے حملہ حضرت زینب کی شدید مذمت کی حرم حضرت زینب پر شامی دھشت گردوں کا راکٹ سے حملہ، دفتری امور کے ذمہ دار شھید حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی: روضہ حضرت زینب(س) کی حفاظت کیلئے لوگوں کو شام بھیجنے کا مسئلہ زیر غور تبصرہ بھیجیں نام: ایمیل: * ‫نظریہ‬: ‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں. ‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬ ہمارے بارے میں ہم سے رابطہ ‫‫آکارئیو‬ ‫لینکس‬ سروے رپورٹ ‫موسم‬ سرچ ‫خبرنامہ‬ RSS اس ویب ‫سائٹ‬ کے تمام حقوق رسا نیوز کے لیے محفوظ ہیں | ہم سے رابطہ | ہمارے بارے میں Copyright © 2018 RasaNews.ir . All rights reserved
میرا کوئی امیج نہیں۔ میں کسی وقت، کسی بھی لمحے کچھ بھی کر سکتی ہوں۔”، اس نے اپنی ہی کہی ہوئی بات کو دہرایا۔ رات تین بجے وہ بے چین ہو کر اٹھی اورکھڑکی کے قریب آ گئی۔ اس کھڑکی سے نظر آنے والے نظارے دن کی روشنی میں اس کی آنکھوں کو خیرہ کر دیتے تھے۔کئی تصویریں تو اس نے مختلف زاویوں سے اس منظر کی ہی بنا چھوڑی تھی؛ سردی گرمی کے سب رنگ اور برف باری میں سفیدی سے ڈھکی گھاس اور نجانے کیا کچھ۔ رات کے اس وقت، البتہ یہ منظر تاریک تھا مگر وہ اپنے اندر کی آنکھ سے سب دیکھ سکتی تھی۔ آج وہ اپنی ساری گھٹن اور چار سو چھائی تاریکی کو کینوس پر اتار دینا چاہتی تھی۔ تصویر کے خط و خال نمایاں ہوتے چلے گئے۔ کئی دن کی محنت کے بعد تصویرمکمل ہوئی اور اس نے تصویر تصور کو دکھائی۔ وہ تصویر دیکھ کر چونک گیا۔ ” کیا تم اس سے اتفاق کرتی ہو؟ “، اس نے تصویر پر نظریں جمائے ہوئے پوچھا۔ ” میرا اتفاق کرنا یا نہ کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔” ” کیوں؟ تم نے اسے تخلیق کیا ہے، یہ معنی کیوں نہیں رکھتا؟ ” ” دیکھو یہ ہمارے معاشرے کا ایک ایسا روپ ہے جسے ہم دیکھنا ہی نہیں چاہتے۔ یہ ایک حقیقت ہے جو بہرحال موجود ہے چاہے ہم اسے قبول کریں یا نہیں۔ ” ” بات قبول کرنے یا نہ کرنے کی نہیں ہے؛ میں ابھی تک اس تصویر کا مقصد نہیں سمجھ پایا ہوں۔تم اس میں کیا دکھانا چاہتی ہو؟ ” “جو نظر آ رہا ہے، مگر جو نظر نہیں آتا ہمیشہ پنہاں ہی رہتا ہے۔” “اور جو پنہاں رہتا ہے اسے تم سب کے سامنے لا کر کیا ثابت کرنا چاہتی ہو؟ ” “میں نہ تو کچھ ثابت کرنا چاہتی ہوں نہ کسی اچھے برے کا فیصلہ۔۔۔ میں نے صرف اپنے اندر موجود ایک تخلیق کو کینوس پر اتار دیا ہے۔ ” ”نہیں! یہ محض ایک تخلیق نہیں ہے؛ جب ایک بات ڈھکی چھپی ہے، کسی کے سامنے نہیں ہے تم اسے سب کے سامنے رکھ کر ایک برائی کو ہوا دے رہی ہو، اسے شہہ دے رہی ہو۔ خاندان معاشرے کی ایک اکائی ہے تم اسے توڑنا چاہتی ہو۔”، تصور کا لہجہ اس لمحے مصورہ کو بہت اجنبی سا محسوس ہوا۔ “میں کوئی فیصلہ صادر نہیں کر رہی ہوں، کسی بات کو اچھا برا نہیں کہہ رہی میں نے صرف ایک کرب کو پینٹ کیا ہے۔ ” “تم خوبصورتی کو پینٹ کرتے کرتے یہ کس طرف چل پڑی ہو؟ اور اگر بدصورتی کو ہی پینٹ کرنا ہے تو اس دنیا میں اور بھی بہت کچھ ہو رہا ہے اس پر کام کرو۔ بہت سے دکھ منہ پھاڑے فریاد کر رہے ہیں، بھوک، بیماری، بے بسی، لاچاری ان سب کو پینٹ کرو۔ فطرت کے یہ رخ بھی ہیں چاہے بدصورت ہی سہی! ” ” تم تو تب سے میرے ساتھ ہو جب میں برش پکڑنا سیکھ رہی تھی۔ کیا تم نہیں جانتے کہ میں نے فطرت کے ہر رنگ کو پینٹ کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ بھی اس کا ہی ایک رخ ہے اور اگر غور کرو تو اسی میں تمہیں بھوک، بیماری، بے بسی، لاچاری سب نظر آجائے گی۔ ویسے بھی تم ہی کہا کرتے ہو کہ جو اندر سے اٹھے، اسے ضرور بناؤں، خود کو نہ تو زبردستی کسی کام پر اکساؤں اور نہ ہی اندر سے اٹھنے والی ہْوک کو روکوں۔۔۔۔ مگر اب! کیا تم مجھے اس سے روکو گے؟ تمہاری روشن خیالی کیا ہوئی؟ ” “دیکھو تمہارا ایک امیج ہے اور میں یہ نہیں چاہوں گا کہ اسے کوئی گزند پہنچے“ اس بار اس کا لہجہ نرم تھا۔” ” میرا کوئی امیج نہیں۔۔۔ ” ” بہرحال تم یہ تصویر کسی کو نہیں دکھاؤ گی۔”، اس بار اس کے لہجے میں تحکم کی آمیزش تھی۔ ” سوری! میں نے اسے مکمل کرتے ہی اس کا موبائل سے امیج لیا اور سر شہزاد کو بھجوا دیا تھا۔ ” “کیا؟ میرے دیکھنے سے پہلے ہی۔۔۔ اب اس کے بعد مجھے کبھی اپنی بنائی ہوئی کوئی چیز نہ دکھانا۔” وہ شدید غصے میں وہاں سے چلا گیا۔ وہ آہستہ قدموں سے چلتی تصویر کے پاس آئی اور اسے بغور دیکھنے لگی ایسا کیا تھا اس تصویر میں؟ ایک مرد و عورت کا ملاپ لیکن وہ جانتی تھی کہ تصور کو کس بات نے بے چین کیا تھا۔ عورت کے بازو دائیں بائیں پھیلے ہوئے تھے۔ اس کا ہر طرح کے احساس سے عاری چہرہ اور آنسووں سے لبریز آنکھیں کچھ اور ہی کہانی سنا رہی تھیں۔ “جب تم آئینہ دیکھو اور تمہیں لگے کہ تمہارا اپنا ہی امیج تمہاری نظروں میں بگڑ گیا ہے تو اس وقت پریشان ہونا اس سے پہلے نہیں۔ ” وہ آئینے کے سامنے آ کھڑی ہوئی اور کچھ دیر کے لیے خود کو غور سے دیکھتی رہی۔ آئینے میں اس کا امیج ایک طمانیت بھری مسکراہٹ لیے ہوئے نظر آرہا تھا۔ Share Tweet Share Whatsapp 2020-07-13 ہما فلک گزشتہ: Sayings and Quotes آئندہ: علی زیدی کی کاوشوں سے ” لینے کے دینے” والا بنتاماحول دیگر تحاریر ادل بدل جولائی 24, 2022 سائبان شیشے کا مئی 1, 2021 بادِ نو بہار اپریل 30, 2021 اندھا خواب اپریل 29, 2021 جواب لکھیں جواب حذف کریں آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے * تبصرہ نام * ای میل * ویب سائٹ اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔ اپنی تحریر ہمیں ای میل کریں editor@sangatacademy.net یااس نمبر پر واٹس ایپ کریں 03003829300 حالیہ تبصرے جدیدیت از محمد زکریا خان ٹی پارٹی، شوگر مافیا اور ٹڈی دل از محمد زکریا خان خالی مکان میں رہ جانے والے از سبین علی جون 2020 کا ماہنامہ سنگت کا اداریہ از ہم کپٹلزم کے آخری بحرانوں میں سے ایک کے گواہ بن رہے ہیں - Sohb-e-Haal
اسلام آباد:(پیر 15 نومبر 2021ع) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کیس سے متعلق انکشافات پر گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل خالد جاوید کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورٹ رپورٹرز کو کمرہ عدالت میں طلب کرلیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہاں پر کورٹ رپورٹرز کے سامنے بہت سارے کیسز زیر سماعت ہیں، کوئی انگلی اٹھا کر بتائے ؟ مجھے اس عدالت کے ہر جج ہر فخر ہے، اس قسم کی رپورٹنگ سے مسائل پیدا ہونگے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت نے ہمیشہ اظہار رائے کی قدر کی ہے اور اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے، اگر اس عدالت کے غیر جانبدارانہ فیصلوں پر اسی طرح انگلی اٹھائی گئی یہ اچھا نہیں ہوگا، یہ عدالت سب سے توقع رکھتی ہے کہ لوگوں کا اعتماد اداروں پر بحال ہو، زیر سماعت کیسسز پر اس قسم کی کوئی خبر نہیں ہونی چاہیے۔ ادھر نیا پنڈورا باکس کھل گیا۔ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے جواب پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ ثاقب نثار جھوٹ بول رہے ہیں، خود کو قانون اور آئین کا ماہر سمجھنے والے ثاقب نثار نے آئین اور قانون کے خلاف بات کی ہے۔ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم نے سوال اٹھایا کہ ثاقب نثار بتائیں آئین کے کس آرٹیکل کے تحت وہ چیف جسٹس گلگت بلتستان کو ایکسٹینشن دے سکتے ہیں، کبھی ایکسٹینشن کے لئے کہا ہی نہیں اور نہ ہی چیف جسٹس پاکستان اس کا اختیار رکھتے ہیں۔ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم نے کہا کہ چیف جسٹس گلگت بلتستان اور چیف جسٹس آزاد کشمیر کا عہدہ مساوی ہے، چیف جسٹس گلگت بلتستان کو ایکسٹینشن دینے کا اختیار وزیراعظم پاکستان کا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں، اُن کا بیان حقائق پر مبنی ہے وہ اپنے ایک ایک لفظ پر قائم ہیں۔ اس سے پہلے رانا شمیم کے بیان پر سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا ردعمل سامنے آیا۔ اُنہوں نے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے الزامات کو مسترد کیا اور کہا بیان سراسرجھوٹ پرمبنی ہے، اُن کے خلاف مہم کوئی نئی بات نہیں، رانا شمیم ایکسٹینشن چاہتے تھے جو اُنہوں نے نہ دی، شائد اُسی کا غصہ ہے، وہ آئے روز نئے الزامات سننے کے عادی ہو چکے ہیں۔ ٹیگز آپ اس پوسٹ کو شیئر کر سکتے ہیں! جڑے رہیے حالیہ خبریں ملک کو سینٹورس مال سمجھنے والے الیکشن کے لئے تیار ہوجائیں،حکمرانوں کو سمجھ نہیں آرہی کہ کیسے جان چھڑائیں:شیخ رشید گورننس اور معیشت تباہ و برباد ہوچکے ، حکومت روزانہ اپنی کرسی بچانے کی جنگ میں مصروف ہے، فواد چودھری انڈر 19 ویمن ٹی 20 ورلڈکپ کے لیے پاکستانی ٹیم کا اعلان ہو گیا توہین عدالت کیس: اسد عمر نے عدلیہ سے متعلق کہی باتوں پر غیر مشروط معافی مانگ لی گوگل نے ایس ای سی پی میں رجسٹریشن کرا دی جلد ہی ان کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا: امین الحق کراچی کی بجلی بند کرنے کیلیے دہشتگردوں کی نیشنل ٹرانسمیشن لائن کو اڑانے کی کوشش،3کھمبوں اور تاروں کو جزوی نقصان
وزیراعظم شہباز شریف کیلئے عالمی اعزاز، عالمی تنظیم سی او پی کی نائب صدارت مل گئی آرمی چیف کی جنرل سرفراز علی شہیداور بریگیڈئیر محمد خالد شہید کی نماز جنازہ میں شرکت، اہلخانہ سے ملاقات پنجاب ضمنی انتخاب: ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری پنجاب ضمنی انتخابات: پولنگ کا وقت مکمل، ووٹوں کی گنتی شروع شاہ محمود قریشی کا ملتان کی فیکٹری میں ٹھپے لگائے جانے کا دعویٰ جھوٹا نکلا صورتحال خراب کرنے کیلئے ٹی ایل پی کو استعمال کیا جارہا ہے، فواد کا الزام خوشی ہے ہمارے ووٹرز بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے آرہے ہیں: عمران خان ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی غنڈہ گردی ، غنڈوں کے ذریعے ووٹرز کو ہراساں کرنے کا منصوبہ ، ن لیگی امیدوار نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا پاکستان کی طالبان کو سی پیک میں شرکت کی دعوت اسلام آباد( سن نیوز) پاکستان نے طالبان کو چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شرکت کی دعوت دی ہے۔اس حوالے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق افغانستان کے لیے پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے بتایا ہے کہ پاکستان نے طالبان حکومت کو سی پیک میں شرکت کی دعوت دی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کو اپنے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی قیادت سے سی پیک اور دیگر منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے، جس کا مقصد افغان معیشت کو سہارا دینے کے مواقع تلاش کرنا تھا۔ اس وقت سب سے زیادہ مقبول خبریں تازہ ترین وزیراعظم شہباز شریف کیلئے عالمی اعزاز، عالمی تنظیم سی او پی کی نائب صدارت مل گئی آرمی چیف کی جنرل سرفراز علی شہیداور بریگیڈئیر محمد خالد شہید کی نماز جنازہ میں شرکت، اہلخانہ سے ملاقات پنجاب ضمنی انتخاب: ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری پنجاب ضمنی انتخابات: پولنگ کا وقت مکمل، ووٹوں کی گنتی شروع شاہ محمود قریشی کا ملتان کی فیکٹری میں ٹھپے لگائے جانے کا دعویٰ جھوٹا نکلا صورتحال خراب کرنے کیلئے ٹی ایل پی کو استعمال کیا جارہا ہے، فواد کا الزام خوشی ہے ہمارے ووٹرز بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے آرہے ہیں: عمران خان ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی غنڈہ گردی ، غنڈوں کے ذریعے ووٹرز کو ہراساں کرنے کا منصوبہ ، ن لیگی امیدوار نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا
اب جب وقت پہنچا کشمیریوں کی حقیقی مدد کا تو وہ جہادی کہاں چھپ گئے جو راتوں رات ادھر سے ادھرنوجوانوں کو حوروں کے سپنے دکھا کر خونی لائن پار کرواتے تھے____؟؟؟ وہ جان سے گیا جس حور کے لئے اس حور نے اسے بی ایس سی کے بعد ملنا تھا ____ مگر ابھی وہ بی ایس سی میں ہی تھا کہ اس کو اس سے بھی خوبصورت حور کا لالچ دے کر ، آدھی رات کو بارڈر کی اس جانب دھکیل دیا____صبح اس نوجوان کا سینہ لائن آف کنٹرول کے اس پار چھلنی ہو گیا _____ بھیجنے والوں نے دس دن بعد گھر اطلاع پہنچائی کہ آپ کا بیٹا ایک بہت بڑے معرکے میں جہاں اس نے چالیس بھارتی فوجیوں کو واصل جہنم پہنچایا خود بھی داعی اجل کو لبیک کہہ گیا____ مجاہدین کے کمانڈر نے شہید کے ورثا کو بتایا کہ وہاں کے مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ نوجوان کہ جسم سے وہ خوشبو آ رہی تھی جو اس سے قبل انھوں نے کبھی نہیں سونگھی تھی_____ اس کا چہرہ نورانی اور شہادت کے بعد مسکراہٹ اس کے چہرے پر عیاں تھی. اس کی دنیاوی حور تک جب یہ خبر پہنچی وہ کالج سے لوٹ رہی تھی ____ اس سے یہ سن کر رہا نہ گیا اور وہ اس کے گھر پہنچی ____ ماتم کا سا سماں تھا۔وہ اپنے کزن کو دیکھ پائی، نہ ہی اس حور کو دیکھ سکی جس کی خاطر اس نے اس سے آگے کی سوچی_____ اس کے گھر ایک جہادی تنظیم کا نمائندہ آیا، آگے بڑھا اور کہا کہ ہم نے کچھ سامان اور رقم بھی اپنے ساتھ لائی ہے تاکہ آپ کی اس مشکل وقت میں امداد ہو سکے____ اس نے نوجوان کے والد سے ملنے کا استفسار کیا ____ باپ ایک کونے میں بیٹھا اپنے اکلوتے بیٹے کی اس ناگہانی موت پر اپنے حواس کھو کر بیٹھا ماتم کر رہا تھا____ اس تربیت یافتہ کمانڈر نے بڑی حور کی طرف اس کے والد کی توجہ مبذول کروائی اور ساتھ ہی فتوی داغ دیا کہ آپ صبر کرو تو جنت میں یہ موٹی موٹی آنکھوں والی حور جو چلے تو اس کی پنڈلی سے روشنی کی مانند شعاع نکلے اور وہ اپنا ناخن اگر دیکھائے تو ساری روشنیاں ماند پڑ جائیں آپ کی منتظر ہو گی_____ اور ساتھ ہی اس کے ہاتھ میں ایک خاکی لفافہ تھماتے ہوئے کہا کہ اس میں ساڑھے تین لاکھ روپے ہیں_____ اور ہماری گاڑی میں تین ماہ کا راشن بھی ہے اور یہ تین بکرے بھی آپ کے لئے ہیں_____ اب جب وہ کمانڈر دل موہ لینے والے انداز میں خطبہ سنا رہا تھا تو اس شہید کا کزن بھی اس کمانڈر کی باتوں سے متاثر ہو گیا اور اس نے بھی اپنے کزن کی راہ پر چلنے کی ٹھان لی____ اور کیا کیا ملے گا جنت میں ؟ اس نے معصومانہ انداز میں جب پوچھا تو کمانڈر کی آنکھوں میں چمک سے آ گئی اس نے قریب ہو کر اس کو گلے سے لگایا اور کہا کہ بے شک یہ دنیا کی زندگی ایک کھیل تماشا ہے اور آخرت کی زندگی ایک نہ ختم ہونے والی زندگی ہے____ جنت جس کا طول و عرض اس زمین و آسمان سے کہیں زیادہ ہے اور اس میں ہر وہ چیز میسر ہو گی جس کی تم دل میں آرزو کرو گے_____ مجھے بھی حور ملے گی ؟؟ اس نے رشک بھرے انداز میں کمانڈر سے پوچھا۔ جی آپ کو وہ حور ملے گی جس کو کبھی بھی کسی انسانی آنکھ نے نہ دیکھا ہوگا____ اب وہ لڑکا سوچ میں پڑ گیا کہ اگر میں ابھی سے سرحد پار کر جاؤں تو مجھے ہر وہ چیز ملے گی جس کی میں تمنا کروں گا۔اگر میں زندہ لوٹ آیا تو غازی____ اور اگر نہ لوٹ سکا تو شہید____ اور شہید کو ہر وہ چیز ملے گی جس کی وہ دل میں ہلکی سی آرزو بھی کرے گا___ وہ لڑکا ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا، اپنے شہید کزن کی شہادت پر مجاہدین کی طرف سے ملنے والا سامان دیکھ کر اس نے بھی خونی لائن عبور کرنے کی ٹھانی____ کچھ وقت لگا، بتانے والے بتاتے ہیں کہ ایک سال بعد اس نے خونی لائن عبور کی____ ابھی چند کلو میٹر ہی کا فاصلہ طے کیا تھا کہ اس کا پاؤں مائنز فیلڈ پر آ گیا، پہلے زور دار دھماکہ ہوا اور ساتھ ہی آرمی کی بھاری نفری نے اس پر فائر کھول دیا____ اور وہ موقع پر ہی شہید ہو گیا____ اس کی باڈی کو اس کی موت کے بعد آرمی والے روندتے رہے، اس کا چہرہ مسخ کر دیا گیا____ بعد ازاں اطلاع دینے اس معصوم شہید کے گھر کا رخ کیا _____ کمانڈر آگے بڑھا اور رٹے ہوئے الفاظ میں بوڑھے باپ کو بیٹے کی شہادت کی خبر سنائی اور کہا کہ آپ کا گھرانہ بھی جنتی لوگوں کا گھرانہ ہے_____ وہی خطبہ جو اس کمانڈر نے ایک سال پہلے سنایا تھا پھر سنایا____ موٹی آنکھوں والی حوروں کی پھر بات ہوئی اور آخر میں ساڑھے تین لاکھ روپے____ تین ماہ کا راشن_____ اور تین بکرے اس کے گھر والوں کو دے کر وہ لوٹ گئے____ شہید کے باپ نے وہ تین بکرے پال لئے اور پھر جب وہ پہلے ایک بکرے کو ذبح کرنے لگا تو اس کی آنکھوں کے سامنے اس کا نوجوان شہید بیٹا آ گیا_____ باپ بہت عجیب سی کیفیت میں مبتلا ہو گیا اور وہ اسی حالت میں بیمار پڑ گیا____ بتانے والے بتاتے ہیں کہ کچھ عرصہ بعد اس کمانڈر کو جب بڑے کمانڈر نے لائن آف کنٹرول کے اس پار بھیجا تو کچھ عرصہ بعد وہ وہاں کسی دنیاوی حور کا عاشق ہو گیا___ اور قابل اعتراض حالت میں پکڑے جانے پر وہاں کے مقامی افراد نے گولیوں سے بھون کر رکھ دیا_____ اب کی بار کسی اور کمانڈر نے وہی رسمی جملے اس کے گھر والوں کے سامنے ادا کیئے اور بتایا کہ جس گھر میں آپ کے بیٹے کو رات ہو گئی تھی وہاں کسی نے ان کمانڈر کے کھانے میں نشہ آوار دوا ملا کر دی اور وہ بیہوش ہو گیا اور انھوں نے مخبری کر کہ انڈین فوج کے ہاتھوں اسے شہید کروا دیا_____ تین ماہ کا راشن، پانچ لاکھ روپے نقد اور پانچ بکرے ہماری تنظیم نے ان کی بے لوث خدمت کے عوض آپ کے لئے بھیجے ہیں قبول فرمائیں اور جنت میں ان سے ملاقات کی یقین دہانی کروا کر وہ چل دئیے_____ اب جب حقیقی وقت آن پہنچا کہ ان موٹی موٹی آنکھوں والی حوروں کی خاطر اپنی ماؤں بہنوں، بیٹیوں کو بچایا جائے تو اب زر خرید مجاہدین ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے کہ کم از کم کسی کو پھر سے ان حوروں کا لالچ دے سکیں____ پھر کسی کو ساڑھے تین سے پانچ لاکھ روپے کے عوض اور ساتھ کالے بکروں کے کنڑول لائن کے اس پار بھیجا جائے جہاں بچوں، عورتوں کے ساتھ کھلے عام زیادتی ہو رہی ہے اور جہاں معصوم بچوں کو پیلٹ گنوں کے زور پر بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے_____ کوئی پھر سے حوروں کی تشہیر کرے_____ آج نام نہاد مذہبی ،مولوی، پنڈت، سکھ بھی کشمیر کی موجودہ صورت حال پر اکٹھے نظر آتے ہیں تو ایسے میں ان مسلمان ممالک کے کمرانوں کو سانپ سونگھ گیا جن کے لئے ہمارے وزیراعظم کو “ٹریڈ مین”کے طور ڈیوٹی کرنی پڑی____ آج اگر کسی کو بھی آپ (پاکستان)سے الفت ہے تو اس کے پیچھے مفاد ہے___ آج جو دو تین ممالک ہمارے ساتھ اس مشکل گھڑی میں کھڑے ہیں تو ان کو بھی ہم سے کوئی مفاد ہے اور جو برادر اسلامی ممالک آنکھیں چرا کر مودی عیار کے ساتھ کھڑے ہیں ان کو بھی کوئی مفاد عزیز ہے____ کوشش کرو کہ کشمیریوں کو بچا سکو جو ستر سال سے اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں___ ان کا ساتھ دو ان کی زندگی بچانے کی خاطر اور کل جب سلامت بچ جائیں تو ان سے ان کی رائے پوچھ کر کوئی بھی فیصلہ کر لو مگر ابھی آپ کو پیدا کرنے والے کا واسطہ کہ بانت بانت کی بولیاں بولنے سے گریز کر کہ ان کی آزادی کی بات کرو اس کے بعد چاہے آزاد و خودمختار رہو____ چاہے کسی سے اتحاد کرلو… پہلے کسی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر آزادی تو حاصل کر لو____ماضی بعید و قریب میں لوگوں نے حور کی خاطر جنت حاصل کر لی مگر آج کوئی ایسا کمانڈر موجود نہیں جو پھر سے ان حوروں کی مارکیٹنگ کر سکے ایک محفوظ کشمیر کے لئے____ اپنی ماؤں ، بہنوں، بیٹیوں ، بوڑھوں اور بچوں کے لئے____ آج کسی کو حور چاہیے؟ فیس بک تبصرے تبصرے Tags: آئینی ترمیم، آزادکشمیر ، پاکستان ، فاروق حیدر، جموں کشمیر کونسل ، مسئلہ کشمیر ، اختیارات، اصلاحات، اقوام متحدہ ، وزیراعظم ، صدر ، کونسلمتحدہ جہاد کونسل Previous آٹو انڈسٹری بحران: حکومتی آمدن 225 ارب کم اور 18 لاکھ افراد بے روزگار ہوں گے Next پاکستان میں 5جی ٹیکنالوجی اور متعلقہ سروسز کی آزمائش شروع About the author ٹیم آئی بی سی اردو نیوز Related Articles ’عوامی دانش مند‘کہاں ہیں؟ (مکمل کالم) December 06, 2022 کیا ایلون مسک پاگل ہے ؟ December 06, 2022 چنڈ مار کے پیریں پے جاؤ December 06, 2022 آئی بی سی کا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں آئی بی سی کا فیس بک پیج لائک کریں تجزیے و تبصرے ’عوامی دانش مند‘کہاں ہیں؟ (مکمل کالم)خورشید احمد ندیم کیا ایلون مسک پاگل ہے ؟سید مہدی بخاری چنڈ مار کے پیریں پے جاؤوسعت اللہ خان میڈیا انڈسٹری میں خواتین کو چھٹی نہ ملنا ذہنی تشدد کے برابروجیہہ اسلم دوست کے اتباع میںوجاہت مسعود اُمید سے بھرپور اردو کانفرنسحامد میر گوادر بدل رہا ہے مگر قدیم شاہی بازار مہندم ہورہا ہےظریف بلوچ گلگت شہر کے پانی کے قدیم لاوارث چینلزکرن قاسم موسمیاتی تغیرات کا پاکستان کے اور خیبر پختون خواہ کے آبی ذخائر پر اثرات کا ایک جائزہ پروفیسر ڈاکٹر محمد نفیس عمران خان کا مداخلت کے لئے ”غیروں“ کو اُکسانانصرت جاوید دو درویشوں کی کہانی !عطا ء الحق قاسمی آگ ایسی لگائی مزا آ گیاحامد میر ہم اپنا مستقبل اپنے ہاتھوں سے ختم کر رہے ہیں ۔شمع صدیقی اقتدار کے سفاک کھیل میں مستقبل کی نقشہ سازینصرت جاوید الوداع جنرل باجوہ، چھ سالہ دور کا ایک جائزہسلیم صافی تین دن تیونس میںجاوید چوہدری پابہ زنجیر مزاحمتیوں کو آج کا دن پھر مبارکوسعت اللہ خان پمز ہسپتال کے سفید کوٹ میں درندےاظہر سید سخت گیر ماحول اور غصیلے والدین اور بےجا سختیاںبشری اقبال حسین پروجیکٹ عمران: وصال یار فقط آرزو کی بات نہیںوجاہت مسعود خان صاحب کا ’’فیض‘‘حامد میر تیسری دنیا کے لوگامجد اسلام امجد کیچڑجاوید چوہدری شادی سے پہلے لڑکی کے ’چناؤ‘ کا طریقہیاسر پیر زادہ ایک تھپڑ کی قیمت نسلیں چکاتی ہیںوسعت اللہ خان جنرل ایوب خان اور ان کے ہم نوا جرنیلعطا ء الحق قاسمی 24 نومبر: ترکماں حجرت ِاکبر آئیووجاہت مسعود کسی اور ہی دنیا کا باسیعطا ء الحق قاسمی خلفشار کو بااختیار ”ثالث“ ہی قابو میں لا سکتے ہیںنصرت جاوید بے بس پارلیمینٹ کا نوحہحامد میر آئی بی سی کا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں آئی بی سی کا فیس بک پیج لائک کریں تجزیے و تبصرے ’عوامی دانش مند‘کہاں ہیں؟ (مکمل کالم)خورشید احمد ندیم کیا ایلون مسک پاگل ہے ؟سید مہدی بخاری چنڈ مار کے پیریں پے جاؤوسعت اللہ خان میڈیا انڈسٹری میں خواتین کو چھٹی نہ ملنا ذہنی تشدد کے برابروجیہہ اسلم دوست کے اتباع میںوجاہت مسعود اُمید سے بھرپور اردو کانفرنسحامد میر گوادر بدل رہا ہے مگر قدیم شاہی بازار مہندم ہورہا ہےظریف بلوچ گلگت شہر کے پانی کے قدیم لاوارث چینلزکرن قاسم موسمیاتی تغیرات کا پاکستان کے اور خیبر پختون خواہ کے آبی ذخائر پر اثرات کا ایک جائزہ پروفیسر ڈاکٹر محمد نفیس
کراچی : حرِیم شاہ نے وطن واپسی اور ایف آئی اے کو گرفتاری سے روکنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ سندھ ہائی کورٹ میں ٹک ٹاکر حرِیم شاہ کے خلاف کے خلاف ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقات کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ حریم شاہ ایف آئی اے کے سامنے سرنڈر کرنا چاہتی ہے۔ انہیں تین اکتوبر کو وطن آنا ہے، گرفتاری سے روکا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا حریم شاہ کے خلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے؟ وکیل نے بتایا کہ مقدمہ درج نہیں ہوا، ایف آئی اے نے انکوائری کے لیے طلب کیا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ جب مقدمہ ہی درج نہیں ہوا تو گرفتاری سے کیسے روک سکتے ہیں؟ یہ بھی پڑھیں : سندھ ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کارروائی کیخلاف حریم شاہ کی درخواست مسترد کردی وکیل نے کہا کہ خدشہ ہے وطن واپسی پر ایف آئی اے حریم شاہ کو گرفتار کرلے گا۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ عدالت سے گیم کھیلنا بند کیا جائے۔ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست گزار کو پہلے بھی تحفظ دیا۔ درخواست گزار نے عدالتی حکم نامے کا غلط فائدہ لیا اور استعمال کیا۔ جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ حریم شاہ نے چانس ضائع کیا۔ درخواست گزار چاہے تو وطن واپسی پر گرفتاری سے بچنے کے لیے عدالت سے رجوع کرسکتی ہے۔ یہ وہی لیڈی ہیں، ناں جس نے رقم ظاہر کی تھی اور منی لانڈرنگ کا دعویٰ کیا تھا؟ ایف آئی اے کو تحقیقات سے نہیں روکا جاسکتا ہے۔ عدالت نے حریم شاہ کے وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر خارج کردی۔ FIAHareem ShahSindh High Courtایف آئی اےحریم شاہسندھ ہائی کورٹ previous post فیصل واؤڈا کی نااہلی کیخلاف اپیل بغیر سماعت کے چار اکتوبر تک ملتوی next post امام الحق کے والد کو دل کا دورہ، کرکٹر کی مداحوں سے دعاؤں کی درخواست متعلقہ خبریں فیصلہ کرلیا، پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی دسمبر میں ہی تحلیل کردیں گے : عمران خان Adnan Hashmi 3 دسمبر, 2022 عمران خان کو سمجھنا چاہیئے کہ دھمکیاں، بہتان اور مذاکرات اکٹھے نہیں چلتے : سعد رفیق Adnan Hashmi 3 دسمبر, 2022 عمران خان کی دھمکیاں نہیں چلیں گی، غیر مشروط بیٹھنا ہے تو بیٹھے : رانا ثناءاللہ Adnan Hashmi 3 دسمبر, 2022 جی ٹی وی کا فیس بک پیج لائک کریں جی ٹی وی کا فیس بک پیج لائک کریں Tweets by GTVNetworkHD جی ٹی نیٹ ورک پاکستان کا ابھرتا ہوا میڈیا نیٹ ورک ہے جو پاکستان سمیت دنیا بھر سے تازہ ترین خبریں اور تجزیئے اپنے قائرین کے لئے پیش کرتا ہے۔
توہین عدالت کیس: اسد عمر نےغیر مشروط معافی مانگ لی جگر کے امراض کی علامات اور وجوہات کوئی ہمارا فیورٹ ہےنہ ہم کسی کےخلاف ہیں،چیف الیکشن کمشنر ڈونلڈ ٹرمپ کی آرگنائزیشن پر ٹیکس فراڈ کے الزامات ثابت فٹبال ورلڈکپ:پرتگال نےسوئٹرزلینڈ کو1-6 سےشکست دے دی سالانہ دو کروڑ تنخواہ لینےوالےشخص نےکوئی کام نہ ہونےپر کمپنی کےخلاف مقدمہ درج کرا دیا ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانےکا کوئی منصوبہ زیرغورنہیں ہے،فنانس ڈویژن افغانستان:بلخ میں دھماکےسے5 افرادجاں بحق فٹبال ورلڈکپ:اسپین کوپینالٹی ککس پر0-3 سے شکست،مراکش پہلی بارکوارٹرفائنل میں پہنچ گیا بن بلائےشادی کاکھاناکھانےپرطالب علم کوبرتن دھونا پڑگئے Twitter Tweets by hurriyatpk1 شیئر کریں پاکستان میں34 لاکھ سےزائد بچےشدیدبھوک کا شکار اکتوبر 8, 2022 October 8, 2022 پاکستان میں 34 لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں جس میں سیلاب زدہ علاقوں میں 76 ہزار بچے خوراک کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے شدید غذائیت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔برطانیہ میں قائم ایک فلاحی ادارے ‘سیو دی چلڈرن’ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ملک کے بیشتر حصوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بھوک کے شکار افراد کی تعداد 45 فیصد تک بڑھ گئی ہے جہاں پہلے 59 لاکھ 60 ہزار لوگ خوراک کی ہنگامی قلت سے دوچار تھے، لیکن اب ان کی تعداد 86 لاکھ 20 ہزار ہوگئی ہے جن کی اکثریت کا تعلق سیلاب زدہ علاقوں سے ہے۔ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسم سرما کی آمد پر بھوک کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اگر بروقت اقدام نہ کیے گئے تو لاکھوں نوجوان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوں گے۔مزید بتایا گیا کہ سیلاب کی تباہوں سے فصل اور مویشیاں تباہ ہوگئے ہیں اور اشیا کی عدم دستیابی کی وجہ سے قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔سیلاب کے بعد بنیادی ضرورت کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے یہ اشیا ان خاندانوں کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں جو سیلاب میں اپنا گھر اور سب کچھ کھونے کے بعد بے گھر بنے ہوئے ہیں۔ادارے کی نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ سیلاب کے بعد 86 فیصد خاندان اپنا سب کچھ کھو بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے انہیں کھانا بھی میسر نہیں ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاندان زندہ رہنے کے لیے مایوس کن اقدامات کا سہارا لے رہے ہیں جیسا کہ وہ قرض حاصل کر رہے ہیں یا کھانے کے لیے بچا ہوا سامان بیچ رہے ہیں، خیرات پر انحصار کر رہے ہیں یا اپنے بچوں کو پیسے کمانے کے لیے کام پر بھیج رہے ہیں۔ مایوسی کا شکار والدین کا کہنا ہے کہ پیسے کمانے کے لیے وہ اپنے بچوں کو باہر بھیجنے پر مجبور ہیں۔اس صورتحال میں نوعمر بچوں کی شادیاں بھی کی جارہی ہیں جیسا کہ 55 متاثرہ والدین نے سیو دی چلڈرن کو بتایا کہ سیلاب کے بعد انہوں نے اپنے بچوں میں سے ایک کی شادی کردی ہے، انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس اپنے بچوں کو بھیک مانگنے کے لیے باہر بھیجنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے تاکہ وہ کھانا خرید سکیں۔پاکستان میں سیو دی چلڈرن کے ڈائریکٹر خرم گوندل نے اپنے بیان میں کہا کہ کھانے کی قلت سے ہونے والی تباہی ہر روز واضح ہوتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک می ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اب ملک کو بھوک کے شدید بحران کا سامنا ہے، ہم ایسی صورتحال کی آسانی سے اجازت نہیں دے سکتے جہاں بچے بھوک سے مر رہے ہوں کیونکہ ہم نے فوری طور پر اقدامات نہیں کیے۔دوسری جانب جنوبی کوریا نے پاکستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 20 لاکھ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔سیلاب کی تباہی کے بعد متاثرہ علاقوں میں آلودہ پانی موجود ہونے کی وجہ سے اب دوسری تباہی یعنی پانی سے پیدا ہونی والی بیماریاں بھی ابھر رہی ہیں، جنوبی کوریا نے پہلے 3 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کی جبکہ اب اضافی 17 لاکھ ڈالرز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان میں 1986 سے امدادی کام کرنے والی فلاحی تنظیم ’مرسی کور‘ نے طویل مدتی صحت اور غذائیت کے اثرات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور بیماری اور غذائیت کی شرح میں اضافے کی توقع ظاہر کی ہے۔ پاکستان میں مرسی کور کی ڈائریکٹر ڈاکٹر فرح نورین نے کہا کہ موسم سرما کے قریب آنے سے قبل متاثرہ خاندانوں کو گرم اور محفوظ رکھنے کے لیے موسم سرما میں استعمال ہونے والے خیموں اور دیگر اشیا کی فوری ضرورت ہے تاکہ ان سے سانس کے انفیکشن جیسی صحت کے مسائل پیدا نہ ہوں۔مرسی کور فلاحی تنظیم مقامی حکومت سمیت دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر سندھ اور بلوچستان میں کمیونٹی ہیلتھ آؤٹ ریچ کا انعقاد کر رہی ہے تاکہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں اضافے کے پیش نظر متاثرہ کمیونٹیز کو بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ مرسی کور تپ دق، ملیریا، اور اسہال کے ٹیسٹ اور علاج کر رہی ہے اور دیگر بنیادی صحت کے لیے بھی علاج کی سہولیات فراہم کر رہی ہے، نہ صرف یہ بلکہ اس کے ساتھ ہنگامی نقد رقم، پینے کا صاف پانی، خوراک اور حفظان صحت کی اشیا بھی تقسیم کی جارہی ہیں۔پاکستان تخفیف غربت فنڈ (پی پی اے ایف) نے بیان میں کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں پیدا ہونے والی ضروریات کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ ابتدائی امدادی مرحلے میں 13 اضلاع سے 26 اضلاع تک اپنے اقدامات بڑھائے جائیں۔ تخفیف غربت فنڈ گزر بسر کرنے کے لیے بحالی، تباہ ہونے والے مکانات کی تعمیر، واٹر سپلائی اسکیموں کی بحالی، صحت کی سہولیات اور کمیونٹی انفرااسٹرکچر جیسے تباہ سڑکوں کے نکاسی آب کے نظام میں متاثرہ کمیونٹیز کی مدد کے لیے اپنی رسائی میں توسیع کرے گی۔پی پی اے ایف نے 71 اضلاع میں تخفیف، امداد، تعمیر نو اور بحالی کے 23 منصوبے اور پروگرام مکمل کیے ہیں جن سے 14 لاکھ کے قریب متاثرہ خاندان مستفید ہوئے ہیں۔
گریرسن نے مدھیہ پردیش کی زبان کو مغربی ہندی کا نام دیا ہے جس نے سب سے پہلے مشرقی اور مغربی ہندی میں فرق کیا ہے۔ مغربی ہندی مدھیہ دیش کی زبان ہونے کی وجہ سے ہند آریائی زبان کی بہترین نمائندہ ہے کیونکہ اسی علاقہ میں سنسکرت شورسینی پراکرت اور شورسینی اپ بھرنش پروان چڑھتی رہیں جن کی سچی جانشین اس علاقے کی جدید بولیاں،کھڑی بولی، برج بھاشا، ہریانی، بندیلی، اور قنوجی ہیں جن کے مجموعے کو گریسن نے “مغربی ہندی” کا جدید نام دیا ہے۔ لسانی اعتبار سے مغربی ہندی کا تعلق براہ راست شورسینی اپ بھرنش سے ہے جو اس عہد کی بولیوں میں واحد اور ممتاز ادبی حیثیت کی مالک تھی، جس نے سب سے زیادہ سنسکرت کے اثر کو قبول کیا تھا۔ہر عہد میں اس علاقہ کی زبان کا مرکز متھرا رہا ہے، جو قدیم ہندی تمدن کا اہم مرکز تھا۔ Advertisement مغربی ہندی دہلی اور اس کے گردونواح میں بولی جانے والی پانچ بولیوں کا نام بھی ہے۔ اردو کا سلسلہ بھی انہیں مغربی ہندی بولیوں سے ملتا ہے۔مغربی ہندی کے سلسلے میں مندرجہ ذیل پانچ بولیاں آتی ہیں۔ یہ بولیاں اپنے ارتقاء کے دوران دو نمایاں شکلیں اختیار کرلیتی ہیں جن میں ایک گروہ “اُو” اور دوسرا گروہ ”آ“ والا کہلاتا ہے۔ Advertisement “الف (آ)” کو ترجیح دینے والی بولیاں- کھڑی بولی اور ہریانوی ہیں۔ “اُو” کو ترجیح دینے والی بولیوں میں- برج بھاشا، قنوجی اور بندیلی آتی ہیں۔ کھڑی بولی کھڑی بولی دہلی کے شمال مشرق کی بولی ہے۔ اس میں یو-پی کا وسیع علاقہ بھی شامل ہے۔ ہندی بھی کھڑی بولی سے پیدا ہوئی ہے۔ جس کا رسم الخط دیوناگری ہے لیکن اس کا ارتقاء اردو کے ادبی ارتقاء کے بعد ہوا۔ Advertisement کھڑی بولی نے ہی اردو کا روپ اختیار کیا اور دھیرے دھیرے معیاری اور ترقی یافتہ بن گئی۔ گریرسن نے کھڑی بولی کو ‘ہندوستانی’ اور اردو کو ‘ادبی ہندوستانی’ کہا ہے۔ کھڑی بولی کا خاص علاقہ مرادآباد، بجنور، رام پور، سہارنپور، میرٹھ اور مظفرنگر ہے۔ ہریانوی ہریانوی کو بانگڑو اور جاٹو بھی کہتے ہیں۔ دہلی میں یہ زبان جاٹو کے نام سے مشہور ہے کیونکہ اس آس پاس کے علاقے میں جاٹووں کی آبادی کثرت سے ہے۔ لوگ اسے ‘گنوارو’ زبان سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔ یہ موجودہ صوبہ ہریانہ کی بولی ہے۔ اس کے علاوہ روہتک، ھسار، کرنال اور گڑگاؤں میں بھی یہ زبان بولی جاتی ہے۔ Advertisement برج بھاشا برج بھاشا کا خاص مرکز متھرا ہے جو ہندو تہذیب و تمدن کا گہوارہ تھا۔ یہ مغربی ہندی کی سب سے نمایاں بولی تسلیم کی جاتی ہے۔ اسے شورسینی اپ بھرنش کی سچی جانشین بھی کہا جاتا ہے۔ کرشن بھگتی کا تمام تر ادبی سرمایہ جو شاعری پر مشتمل ہے، اسی زبان میں ہے۔ برج بھاشا میں ہندی کے بڑے شاعر سورداس نے شاعری کا ذخیرہ یادگار چھوڑا ہے۔سورداس کو شاعری کا سورج کہا گیا ہے وہ اسی زبان کے شاعر تھے۔ برج کے معنی جانوروں کے ‘ہڈا’ کے ہیں۔ چونکہ اس علاقے میں گائے کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اسی وجہ سے ‘برج’ کا لفظ وجود میں آیا۔ یہ زبان آگرہ، فیروزآباد، شمال مشرق میں گرگاری، ایٹہ، علی گڑھ، بریلی کے کچھ اضلاع میں رائج ہے۔ Advertisement قنوجی مغربی ہندی کی اس بولی کا نام شہر قنوج کے نام پر ہے جو ضلع فرح آباد میں ہے۔ قنوج ہندوستانی لفظ ہے جسے ہندی میں “کنوج” کہا جاتا ہے۔یہ شہر اتنا قدیم ہے کہ رامائن تک اس کا ذکر ملتا ہے۔قنوجی زبان شاہجہانپور کے شمال میں پیلی بھیت تک بولی جاتی ہے۔ برج بھاشا اور قنوجی میں گہرا لسانی رشتہ ہے۔ دونوں کے قواعد میں بھی بہت کم فرق ہے۔ بندیلی یہ بندیل کھنڈ کی بولی ہے جو شمال میں آگرہ، مین پور اور ایٹہ کے ضلعوں تک رائج ہے اور شمال مغرب میں قنوجی اور برج بھاشا سے گھری ہوئی ہے۔اس کے جنوب مغرب میں راجستانی بولیاں رائج ہیں۔ جنوب میں اس کے حدود مراٹھی سے ملتے ہیں۔ دوسری بولیوں کے برخلاف اس میں غیر معمولی یکسانیت ہے۔ بندیلی میں ادب کا وسیع سرمایہ ہے۔ ہندی کے مشہور شاعر کیشوداس اور بدماکر نے اسی بندیلی میں شاعری کی ہے۔
[ایکس] ایم او ڈی اے پی کے آپ کو سپر پیارا ہیمسٹرز کی کوکی فیکٹری میں لے جاتا ہے۔ رنگوں، شکلوں سے لے کر ٹیمپو تک، گیم پلے بے عیب ہے۔ مجھ پر یقین کریں، یہ ایک بیکار سیمولیشن گیم ہے جو آپ کو موبائل پر کھیلنا چاہئے۔ [ایکس] کے بارے میں متعارف کرائیں کوکی کی پیداوار میں مہارت رکھنے والی فیکٹری ہیمسٹر کا انتظام کریں: کھیل گلابی کینڈی کی طرح پیارا ہے پس منظر [ایکس] میں، آپ ایک کوکی فیکٹری کے مالک ہیں. یہ پوزیشن آپ کو فیکٹری کے ہموار اور موثر آپریشن کو یقینی بنانے کے لئے بہت کام کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ آپ کو خود ایک معیاری کوکی پروڈکشن پراسیس مرتب کرنا ہوگا تاکہ نظام خود بخود ہدایات کے ساتھ کام کرے۔ آپ کو بھی فیصلہ کرنا ہوگا، مشینوں کو اپ گریڈ کرنے، مواد درآمد کرنے سے لے کر پروڈکشن ورکرز کی خدمات حاصل کرنے اور مینجمنٹ ٹیموں کی خدمات حاصل کرنے تک ہر چیز کو متوازن کرنا ہوگا۔ یہ سب ایک ہی مقصد کی طرف کام کرتے ہیں: معیار، شکل اور مکمل طور پر مناسب قیمت پر کامل اور خوبصورت کوکیز تخلیق کرنا۔ خودکار طریقہ کار تجربے کو بڑھاتا ہے اور تکرار والے کاموں کو کم کرتا ہے کوکی کی پیداوار کے عمل کی معاونت کے لئے [ایکس] کے پاس ایک خودکار طریقہ کار ہے۔ ہر بار جب آپ معیاری کوکی پروڈکشن کا عمل مکمل کرتے ہیں اور اسے فیکٹری گروپ میں ڈالتے ہیں، تو خود بخود مشینیں اس ہدایت کے مطابق کام کریں گی تاکہ اپنے طور پر مزیدار کیک کا ایک سلسلہ بنایا جاسکے۔ آپ کو مشینوں کی پیداواری صلاحیت یا آپریٹنگ صلاحیت کو ایڈجسٹ کرنے کے بارے میں بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ صرف حساب لگائیں اور مشینری اور آلات میں سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کریں اور ہر مدت میں ان پٹ اور پیداواری پیداواری صلاحیت تفویض کریں۔ باقی صرف فیکٹری کو آپ کے لئے اسے سنبھالنے دیں۔ فیکٹری کے لئے اسٹریٹجک مینجمنٹ آسان نہیں ہے فیکٹری کو توقع کے مطابق موثر طریقے سے کام کرنے میں مدد دینے کے لئے مالک کو چھوٹی سے چھوٹی چیز کا خیال رکھنا ہوگا، جیسے مشینوں میں غیر ضروری اقدامات (یا بار بار اقدامات) کا پتہ لگانا اور ہٹانا، عمل کے آرڈر (پہلے اور بعد میں) کو معقول طور پر ترتیب دینا، ضرورت پڑنے پر مشینوں کی سرمایہ کاری، بحالی یا اپ گریڈ کرنے کی منصوبہ بندی کرنا۔ ایک بار مشینیں ٹھیک ہو جائیں تو ہمیں انسانی حصے کی طرف بڑھنا ہوگا۔ فیکٹری کے لئے درکار لوگوں کی تعداد، جو ہر مرحلے کے انچارج ہوں گے، کوکی کو کس طرح سجانے کی ضرورت ہے، جو کوکیز فروخت اور تقسیم کرتا ہے… یہ سب آپ پر منحصر ہے کہ آپ فیصلہ کریں۔ فیکٹری میں کام کا اچھی طرح انتظام کرنے کے لئے، آپ کو مندرجہ ذیل اصولوں میں سے کچھ کو یاد کرنے کی ضرورت ہے: کوکی جتنی میٹھی اور خوبصورت ہوتی ہے، قدر اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن کوکیز کو میٹھا بنانے کے لئے، آپ کے پاس اچھی مشینیں اور معقول زنجیریں ہونی چاہئیں۔ خوبصورت کوکیز کے لئے، مزید ہنرمند کارکنوں کی ضرورت ہے. مشینری اور آلات کو اپ گریڈ کرنے کے علاوہ، فیکٹری کی ترقی کے ہر مرحلے کے مطابق لائنوں کو ایڈجسٹ کرنے کے علاوہ، آپ کو پیداواری صلاحیت اور مہارتوں میں اضافے کو یقینی بنانے کے لئے ہیمسٹرز کی فیکٹری کی ٹیم کو باقاعدگی سے “اپ گریڈ” کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ کوکیز فروخت کرتے وقت، آرڈرز کی آرڈر نوٹ کرنا بھی ضروری ہے (پہلے آتا ہے، پہلے پیش کرتا ہے)، گاہکوں کو شکایت نہ کرنے دیں، اور منفی رائے بھیجیں۔ جب تیار شدہ مصنوعات فروخت کی جاتی ہیں، تو آپ بہت پیسہ کماتے ہیں۔ اس کا استعمال فیکٹریوں، مشینری کو اپ گریڈ کرنے اور مزید لوگوں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ پیمانہ اب مزید پھیل تا ہے، کوکی کی پیداوار طلب کو پورا کرنے کے لئے کافی سے زیادہ ہے، آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ پیسہ پیسہ کماتا رہتا ہے۔ ملازمین کی وفاداری اور اعتماد حاصل کرنے کے لئے مشترکہ علاقے کو سجائیں کوکی فیکٹری میں آپ کے پاس، ہیمسٹرز کے لئے ایک مشترکہ گھر بھی ہے جو فیکٹری میں ایک ساتھ رہنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ آپ آرام سے اس گھر کو پچھلے پیسوں سے خریدی گئی بہت سی دلچسپ اشیاء سے سجا سکتے ہیں۔ یہ [ایکس] میں ایک عظیم منی گیم تجربہ ہے. گھر کی مشترکہ جگہ کو زیادہ سے زیادہ آرام دہ ہونے کے لئے سجانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں ہیمسٹر ز پڑھتے ہیں، سوتے ہیں، کھاتے ہیں اور سخت محنت کے بعد کئی طریقوں سے آرام کرتے ہیں۔ اگر وہ ایک خوبصورت جگہ میں معیاری نیند حاصل کر سکتے ہیں, آپ کے ہیمسٹر آپ کو محبت دل بھیج دیں گے. جتنا زیادہ دل، آپ اتنا ہی زیادہ کھانا خرید سکتے ہیں، تاکہ آپ نئے ہیمسٹر خرید سکیں، اور فرقہ وارانہ گھر کے لئے مزید سجاوٹ خرید سکیں۔ گرافکس اور آواز [ایکس] میں خاص بات سپر پیارا ہیمسٹرز ہے, اور تمام رنگوں، ذائقوں، اور شکلوں کی کوکیز کی ایک سیریز: چاکلیٹ، ونیلا، اسٹرابیری، نارنجی، بادام. آپ ہیمسٹرز کے میٹھے پیسٹل رنگوں اور کوکیز کی مزیدار رینج میں ڈوب جائیں گے۔ صرف کھیلنا اور دیکھنا مسحور کرنے کے لئے کافی ہے۔ یہ سچ ہے کہ [ایکس] بھی صرف کھلاڑیوں کو انتہائی آرام دہ اور آرام دہ لمحات میں لانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ لہذا، کھیلتے وقت، بس اسے آسان لیں، لطف اندوز ہوں اور ان رنگین چیزوں کی تعریف کریں جو آپ کی زندگی سے گزرتی ہیں۔ جلدی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے. [ایکس] میں استعمال ہونے والی پس منظر موسیقی کھیل کے کرداروں، رنگوں اور مواد کی طرح پیاری ہے۔ تمام موسیقی نرم ہے، گیت کے بغیر سریلی کافی عام ہیمسٹر چیخوں اور واضح، خوش آواز کے اثرات کی ایک بہت کے ساتھ جب آپ کو زیادہ پیسہ ہے یا کامیابی سے ایک قیمتی شے خرید. ایم او ڈی اے پی کے ورژن کا [ایکس] ایم او ڈی فیچر لامحدود ہیرے تفصیل آپ کو ڈائمنڈز کی طرف سے پیسہ خریدنے کے بعد بہت سارے ہیرے ملتے ہیں۔ نوٹ گیم کھولنے سے پہلے انٹرنیٹ بند کر دیں، ورنہ گیم منجمد ہو سکتی ہے۔ اینڈروئیڈ کے لئے ڈاؤن لوڈ ،اتارنا [ایکس] اے پی کے اور ایم او ڈی کھیل گلابی کینڈی کی طرح خوبصورت ہے۔ [ایکس] نرم گیم پلے ہے، کوئی مقابلہ نہیں ہے. آپ کی روح کو آرام کرنے دیں، کھیل میں ہر تفصیل سے رنگوں اور مٹھاس کے بہاؤ کے ساتھ بہہ. جب بھی آپ تھکاوٹ محسوس کریں تو کھیلنے کے لئے کھیل ڈاؤن لوڈ کریں۔ یہاں سے مثبت توانائی کا ایک ذریعہ تیزی سے آپ تک پھیل جائے گا۔ Open Comments Slay the Spire Size: 781 MB Rating: 4.6 Install: 35 Type: Game Ori Miga Town: My Apartment Unlocked Full Content Size: 49 MB Rating: 4.6 Install: 35 Type: Game Mod Shadow Blade Unlocked All Size: 136 MB Rating: 4.9 Install: 1732 Type: Game Ori Blast Waves Size: 125 MB Rating: 4.5 Install: 1526 Type: Game Ori CrisisX Size: 304 MB Rating: 4.4 Install: 1461 Type: Game Ori Forest Camp Story Unlimited Money/Research Points/Items Size: 46 MB Rating: 4.8 Install: 1355 Type: Game Mod About Me vicitleo.org ایک ایسی سائٹ ہے جو جدید ترین اینڈرائیڈ موڈ ایپس اور گیمز کا اشتراک کرتی ہے۔ ہماری APK فائلیں بڑے اور تیز سرورز پر رہتی ہیں، فریق ثالث کی خدمات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں مزید معیار کی ضمانت، محفوظ اور پائیدار بنانے کے لیے۔
اٹاوا (ایجنسیاں):رپورٹ کینیڈین فوج میں 6 برسوں کے دوران اب تک جنسی حملوں کے 581 اور جنسی ہراسانی کے 221 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 6 سال کے قلیل عرصے میں ہزار کے قریب جنسی حملے و ہراسانی کے واقعات رپورٹ ہونے پر کینیڈین وزیردفاع انیتا آنند اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف کینیڈا جنرل وین نے معذرت بھی کر لی ہے۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کینیڈا کے وزیر دفاع اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے اعتراف کیا کہ کینیڈا اپنے فوجیوں کے تحفظ میں ناکام رہا ہے۔ کینیڈا کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل وین کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اعتماد ہی زندگی اور موت میں فرق ہے اور ہم نے اس امانت میں خیانت کی ہے۔ وزیر دفاع انیتا آنند نے کہا کہ کینیڈین حکومت کی طرف سے جنسی بدسلوکی کے معاملے پر معافی مانگتی ہوں، ہمیں اس درد اور صدمے کا مداوا کرنا چاہیے جو بہت سے لوگوں نے برداشت کیا، ملک کی حفاظت اور دفاع کرنے کا ذمہ دار ادارہ ہمیشہ اپنے اراکین کی حفاظت اور دفاع نہیں کرتا۔ دوسری جانب کینیڈین وزیردفاع نے معاملے کی تحقیقات سویلین حکام کے سپرد کرنے کی تجویز کی حمایت کی ہے۔ سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS TAGS Anita Anand Canadian military sexual harassment violence Facebook Twitter Telegram WhatsApp Email Print Previous articleجرمنی کے شہر لیپزگ میں ایوب سلطان مسجد پر حملہ Next articleگئوشالہ میں مردہ گائے کوٹریکٹر سے کھینچنے کی و یڈیووائرل SNB Web Team RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR ریپسٹ کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچی بلکیس بانو 500 لاپتہ افرادکو تلاش کرکےپولیس نے اہل خانہ سے ملوایا شردھا کو قتل کرنے کاافسوس نہیں،آفتاب نے پولی گراف ٹیسٹ میں جرم کا اعتراف کیا advertisement Take your live gaming experience to the next level and play online roulette at PureWin where, thanks to its secure payment methods, Pure Win players are assured that they can play roulette online for real money with ease.
Zong Daily Internet Packages زونگ انٹرنیٹ بنڈلز کی کئی اقسام ہیں جن کی تفصیل ذیل میں دی گئی ہے۔ صارف اپنی ضروریات اور ڈیٹا کی بنیاد پر کوئی بھی … [Continue Reading...] How To Check Zong Balance In 2022? Updated Zong Balance Check Code Atiya February 13, 2022 Daily Tips, Sim Packages, Zong Packages No Comments پاکستان میں چار ٹاپ سیلولر موبائل آپریٹر کمپنیاں کام کر رہی ہیں یعنی جاز، ٹیلی نار، زونگ اور یوفون۔ تمام سیلولر آپریٹرز اچھے ہیں اور ٹھیک کام کر رہے …
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کراچی میں ہونے والے دوسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن کا کھیل مکمل ہو گیا ہے۔ کھیل کے اختتام تک سری لنکا کے دوسری اننگز میں 212 رنز پر 7 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے ہیں۔ سری لنکا کو میچ کے آخری روز جیت کے لیے 264 رنز درکار ہیں جبکہ اس کی صرف 3 وکٹیں باقی ہیں۔ قبل ازیں پاکستان نے کھانے کے وقفے کے ساتھ 555 رنز پر دوسری اننگز ڈیکلیئر کر دی تھی جس کے بعد سری لنکا کو میچ جیتنے کے لیے 476 رنز کا ہدف ملا تھا۔ چوتھے دن کے اختتام تک سری لنکا نے اپنی دوسری اننگز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 212 رنز بنائے تھے جب کہ اسے یہ میچ جیتنے کے لیے مزید 264 رنز درکار ہیں۔ اس سے قبل پاکستان نے اپنی دوسری اننگز کھیلتے ہوئے 3 وکٹ کے نقصان پر 555 رنز اسکور کرتے ہوئے اننگز ڈیکلیئر کردی تھی۔ آج کے میچ کی خاص بات دو مزید کھلاڑیوں اظہر علی اور بابر اعظم کی سنچریاں رہیں۔ اس طرح پاکستان کے ابتدائی چاروں کھلاڑی عابد علی، شان مسعود، اظہر علی اور بابر اعظم سنچریاں بنانے میں کامیاب رہے۔ اتوار کو کھانے کے وقفے تک پاکستان نے تین وکٹ کے نقصان پر 555 رنز بنالیے تھے جس کے بعد اس کی مجموعی برتری 475 رنز ہوگئی تاہم اس دوران پاکستان کو آج پہلا نقصان اظہر علی کی صورت میں اٹھانا پڑا۔ وہ 118 رنز پر ایمبلدینیا کی بال پر شارٹ کھیلتے ہوئے آؤٹ ہوئے۔ ان کی جگہ محمد رضوان آئے جو اننگز ڈیکلیئر ہونے تک 21 رنز بناسکے تھے جب کہ اسی دوران بابر اعظم نے بھی اپنی سنجری مکمل کی۔ اس طرح بابر اعظم اور محمد رضوان ناٹ آؤٹ رہے۔ بابر اعظم اور اظہر علی دونوں نے آج اپنی اپنی سنچریاں مکمل کیں جب کہ اس سے قبل ہفتے کو پاکستان کے اوپنرز عابد علی اور شان مسعود بھی سنچریاں بنانے میں کامیاب رہے تھے۔ اظہر علی نے اپنے کیرئیر کی تیز ترین سنچری اسکور کی۔ انہوں نے142 بالوں پر 11 چوکوں کی مدد سے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی 16 ویں سنچری مکمل کی۔ سری لنکا کے خلاف یہ ان کی چھٹی سنچری ہے۔ انہوں نے 157 بالوں پر مجموعی طور پر 118 رنز بنائے۔ پاکستان میں یہ ان کی پہلی ٹیسٹ سنچری ہے۔ پاکستان نے اتوار کو اپنی دوسری اننگز کے چوتھے دن کے کھیل کا آغاز 315 رنز کی برتری کے ساتھ 2 وکٹ کے نقصان پر 395 رنز سے کیا جب کہ ہفتے کو تیسرے دن کا کھیل ختم ہونے تک کپتان اظہرعلی 57 اور بابر اعظم 22 رنز پر کھیل رہے تھے۔ آوٹ ہونے والے کھلاڑیوں میں عابدعلی 174 اور شان مسعود 135 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ان دونوں کھلاڑیوں کو سری لنکن بالرلہیرو کمارا نے 88 کے عوض حاصل کیں۔ پاکستان نے اپنی پہلی اننگز میں 191 رنز بنائے تھے جب کہ مہمان ٹیم نے اس کے جواب میں 271 رنز بنائے تھے جس کے بعد اسے 80 رنز کی برتری حاصل ہوگئی تھی جبکہ تیسرے روز کا کھیل ختم ہونے تک پاکستان کو 315 کی برتری حاصل تھی۔ فیس بک فورم یہ بھی پڑھیے کراچی ٹیسٹ: تیسرے دن کا اختتام، پاکستان کے دو وکٹوں پر 395 رنز کراچی ٹیسٹ کا دوسرا دن: سری لنکا کو 23 رنز کی برتری حاصل کراچی ٹیسٹ: پاکستان کے بعد سری لنکن بیٹنگ لائن بھی مشکلات کا شکار عابد علی کی تاریخی اننگ: پیسے وصول ہو گئے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 راولپنڈی ٹیسٹ: انگلینڈ کی 'بیزبال' طرز کی بیٹنگ کے سامنے پاکستانی بالرز بے بس 2 کراچی: بیوی اور بیٹیوں کے قاتل نے یہ انتہائی قدم کیوں اُٹھایا؟ 3 فیفا ورلڈ کپ: ارجنٹائن اور پولینڈ پری کوارٹر فائنل میں، تیونس اور ڈنمارک کا سفر ختم 4 پنڈی ٹیسٹ سے قبل انگلینڈ کے کئی کھلاڑی بیمار پڑ گئے 5 پنڈی ٹیسٹ: میزبان ٹیم کا پلڑا بھاری زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 کوئٹہ میں پولیس کی گا ڑی پر خود کُش حملہ 2 پاکستان ٹیم فیفا ورلڈ کپ میں حصہ لینے کے قابل کب ہوگی؟ 3 بھارتی کشمیر: 'پیلٹ گن سے بہت تباہی ہوئی، کئی لوگوں کا سہارا چھن گیا' 4 ٹی ٹی پی پاکستان کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے، امریکی تجزیہ کار 5 ویو 360 | ٹی ٹی پی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا امکان نہیں، امریکی تجزیہ کار| بدھ، 30 نومبر 2022 کا پروگرام
ماں بننا یوں توہر عورت کے لیے ایک یادگار تجربہ ہوتا ہے لیکن اس دوران کئی ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے بارے میں بات کرتے ہوئے اکثر ہچکچاہٹ محسوس ہوتی ہے ۔ بہت سی نئی حاملہ خواتین تو اپنی ڈاکٹر سے بھی حملمیں انہیں پیش آنے والے مسائل پر بات نہیں کرتیں اور دل ہی دل میں پریشان ہو نے لگتی ہیں ۔ چند گھریلو ٹوٹکوں اور احتیاطوں سے حمل کے دوران پیش آنے والے کئی مسائل اور مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔ ان کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے : *گیس اور ڈکاریں دوران حمل جب بچہ بڑا ہونے لگتا ہے تو پیٹ میں گنجائش کم رہ جاتی ہے ۔ اس وجہ سے معدے کو ہضم کرنے کے لیے مناسب جگہ نہیں مل پاتی اور پیٹ پھولنے بھی لگتاہے او ر اس میں گیس بھی بننے لگتی ہے ۔ اس کی وجہ سے کھٹی ڈکاریں یا گیسز کا اخراج معمول بن جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ حمل کے وقت آپ کی خوراک بھی بڑھ جاتی ہے ۔ سیب، امرود، پھول گوبھی، پھلیاں اور بروکلی یہ سب چیزیں گیس کا سبب بنتی ہیں ۔ اس دوران آئس کریم یا زیادہ تیل والے اسنیک کھانے کا بھی دل چاہتا ہے جوکہ پیٹ میں گیس بناتے ہیں۔ ٹوٹکا کھانا تھوڑی مقدار میں اور دن میں کئی بار کھائیں۔ ایک بار میں پیٹ بھر کر نہ کھائیں ۔ برگر اور تلی ہوئی مرغی سے پرہیز ہی بہتر ہے ۔ اس کے علاوہ کاربونیٹڈ سوڈا یعنی کولڈ ڈرنک وغیرہ بھی نہ پئیں ۔ کھانے کے بعد بیس منٹ کی چہل قدمی مفید ہے ۔ سوتے ہوئے سر اونچا رکھ کر سونا اور ٹانگوں کے بیچ میں تکیہ رکھنے سے اس تکلیف میں کچھ آرام آجاتا ہے ۔ *جلد پر کالے دھبے دوران حمل جنسی ہارمونز کی وجہ سے پگمینٹ پیدا کرنے والے خلیات فعال ہو جاتے ہیں اور جلد کو کالا کرنے والی میلانن پگمنٹس زیادہ پیدا کرنے لگتے ہیں ۔ اس کے باعث نہ صرف جسم کے دیگر حصوں جیسے پیٹ یا بریسٹ کی جلد کالی پڑنے لگتی ہے بلکہ یہ کالے دھبے چہرے خصوصاًناک، ہونٹوں کے ارد گرد اور ماتھے پر رونماں ہو نے لگتے ہیں ۔ اس کو کلوآزما کہتے ہیں ۔ یہ نشانات عموماًچوتھے مہینے سے نظر آنا شروع ہوتے ہیں ۔حاملہ خاتون کی جلد دیگر افراد کے مقابلے سورج کی شعاؤں سے زیادہ جلدی متاثر ہو جاتی ہے ۔ ٹوٹکہ اس دوران جلد کا سیاہ پڑ جانا تو نارمل ہے اور اسے روکا نہیں جا سکتا ۔ البتہ اسے مزید سیاہ ہونے سے بچانے کے لیے باہر نکلتے ہوئے ہمیشہ ایک اچھا سن اسکرین لوشن چہرے پر استعمال کریں ۔ سورج کے نیچے زیادہ دیر تک نہ رہیں ۔ نارنجی کا جوس ایسے میں بہت مفید ہے ۔ نارنجی کا جوس نکال کر اس میں تھوڑی ہلدی ملائیں اور سونے سے پہلے چہرے پر لگا لیں ۔ اگر ہو سکے تو اسے لگا کر سوجائیں اور صبح منہ دھو لیں ۔ ورنہ رات میں ہی آدھے گھنٹے بعد منہ پانی سے دھو کر سوجائیں ۔ *بریسٹ میں خارش پریگننسی کے دوران عورت کے جسم میں کئی تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہوتی ہیں جن میں سے ایک بریسٹ کی ساخت تبدیل ہونا بھی ہے ۔ اس کے باعث اکثر حاملہ خواتین کی بریسٹ میں مستقل خارش اور بے چینی رہتی ہے ۔ اگر خارش زیادہ بڑھ جائے یا اس میں سے خون آنے لگے تو ڈاکٹرسے رابطہ کریں ۔یہ بریسٹ انفیکشن کی علامت بھی ہو سکتا ہے ۔ ٹوٹکہ محض خارش ہو تو اس سے راحت حاصل کرنے کے لیے اس جگہ کو اچھی طرح سے مواسچرائز رکھیں ۔ کوکوا بٹریا وٹامن ای لوشن سے بریسٹ کا ہلکے ہاتھ سے مساج کریں ۔ خاص طور سے نہانے کے بعد بریسٹ پر ضرور کوئی اچھی کریم لگائیں ۔ چبھنے والے کپڑے کا استعمال نہ کریں ۔ بریزر آرام دہ کاٹن کے کپڑے کی استعمال کریں ۔ اس کے علاوہ سیال کے اخراج کے لیے بریزر کے اندر نرسنگ پیڈ رکھے جا سکتے ہیں ۔ *بے ارادہ اخراج بعض حاملہ خواتین کا حمل کے دوران پیشاب کے اخراج پر قابو نہیں رہتا اور زور سے چھینکتے ، ہنستے یا کھانستے ہوئے کپڑے خراب ہونے کا خطرہ رہتا ہے ۔حمل میں کمر کے نچلے حصے کی ہڈی پر بوجھ زیادہ پڑنے لگتا ہے جس کے باعث فضلہ کے اخراج کو ضبط کرنا مشکل ہو جا تا ہے ۔ ٹوٹکہ اس سے بچنے کے لیے چند ورزشیں حاملہ خواتین کو بتائی جاتی ہیں جنھیں پیلوک یعنی ہیڑو کی ہڈی کی ورزش کہا جاتا ہے ۔ ایک کرسی پر بیٹھ جائیں اور کمر کو سیدھا رکھتے ہوئے تھوڑا سا نیچے کی طرف جھکیں ۔ ریڑو یا کمر کے نیچے والی ہڈی کو اندر کی طرف کھینچنے کی کوشش کریں جیسا آپ پشاب روکنے کے لیے کرتی ہیں ۔ اسی پوزیشن میں دس سیکنڈز تک رہیں اور پھر دس سیکنڈز تک کے لیے خود کو ڈھیلا چھوڑ دیں ۔ اس عمل کو دس بار دہارئیں ۔ اس عمل کو دن میں تین سے چار بار کریں ۔ احتیاط کے طورپر سونے سے پہلے زیادہ پانی نہ پئیں یا ایک بار حاجت پوری کرلیں ۔ قبض سے بچنے کی کوشش کریں ۔ فائبر سے بھر پور غذا لیں ۔ شاید آپ یہ بھی پسند کریں ستاروں کا حال آج کا دن کیسا رہے گا؟28 اکتوبر 2022 ستاروں کا حال آج کا دن کیسا رہے گا؟26 اکتوبر 2022 ستاروں کا حال آج کا دن کیسا رہے گا؟25 اکتوبر 2022 ستاروں کا حال آج کا دن کیسا رہے گا؟24 اکتوبر 2022 ستاروں کا حال آج کا دن کیسا رہے گا؟21 اکتوبر 2022 ستاروں کا حال آج کا دن کیسا رہے گا؟20 اکتوبر 2022 Prev Next تبصرے Loading... ہمارے ساتھ رہیں Facebook Like Youtube Subscribe 44174 Follow Instagram Followers مقبول ترین صحت چھاتی کے کینسر سے محفوظ رہنے کے لیے خودکار معائنہ کو اپنی ماہانہ روٹین کا حصہ… ادارتی ٹیم 20 Oct, 2021 معلومات جو ڈیلٹا وائرس کے بارے میں جانا ضروری ہے 17 Aug, 2021 مباشرت سے متعلق وہ سوالات جو خواتین پوچھنے سے کتراتی ہیں 2 Jul, 2021 یہ علامات شوگر کے مرض کی نشاندہی کرتی ہیں 14 Jun, 2021 ہوم ہمارے بارے میں رابطہ کریں © 2022 - ایچ ٹی وی اردو. جملہ حقوق محفوظ ہیں ماہرین سے تصدیق شدہ یہ آرٹیکل مکمل تحقیق پر مبنی ہے، اس میں شامل حقائق ایچ ٹی وی کے ماہرین سے تصدیق شدہ ہیں۔ہمارے ڈاکٹرز، طبی ماہرین اور فٹنس ایکسپرٹ معلومات کی فراہمی میں حقیقت پسندی، غیر جانبداری اور دیانت داری سے کام لیتے ہیں
عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی سندھ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس، آئندہ کے لائحہ عمل پر اعتماد میں لیا پنڈی ٹیسٹ: بلے بازوں کے ذمہ دارانہ کھیل نے شاہینوں کی پوزیشن قدرے بہتر بنا دی سعودی وزارت خارجہ کی افغانستان میں پاکستانی سفیر کو قتل کرنے کی سازش کی مذمت آپ کی پوری جماعت کی پیدائش ہی گیٹ نمبر 4 پر ہوئی ہے، فوادچودھری ملک میں استحکام کے لیے قانون کی بالادستی ضروری ہے ،سراج الحق کوئٹہ ،کسٹم حکام کی بڑی کارروائی ، گاڑی سے 11کروڑ روپے مالیت کی منشیات برآمد کر لی جو کچھ اعظم سواتی کے ساتھ ہوا میرے ساتھ ہوتا تو میں خود کش حملہ کردیتا : عمران خان اسی ماہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیا، اب حکومت سے بات نہیں ہوگی: عمران خان نے کل کے بیان سے یوٹرن لے لیا موجودہ حکومت کٹھ پتلی ہے: عمران خان ،پی ٹی آئی کیخلاف کارروائیوں کا ذمہ دار جنرل باجوہ کو قرار دیدیا ابھی مذاکرات کو لٹکایا جائے،عمران خان سیاست کر رہا ہے، ہمیں بھی سیاست کرنی چاہیے: ن لیگ کے اجلاس کی اندرونی کہانی کوئٹہ: ایڈیشنل سیشن جج کچلاک نے اعظم سواتی کی ضمانت پر رہائی کی درخواست سماعت کےلیے منظورکرلی اسلام آباد ہائی کورٹ نے علی امین گنڈا پور کیخلاف مقدمات کے اخراج کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا دامن میں 2 ، ایک گولی شلوار کے پائنچے میں گھسی دوسری طرف سے نکل گئی، جسم پر خراش تک نہ آئی، پولیس نے کہا معجزہ ہوگیا: عمران اسماعیل کا حیرت انگیز ... خصوصی افراد معاشرے کا حصہ اور خاص توجہ کے حقدار ہیں،صدرمملکت عارف علوی فلاحی ریاست کا مقصد قانون کی حکمرانی ہے، وزیراعظم عمران خان اہم خبریں پاکستان 06:01 PM, 23 Mar, 2021 شیئر کریں ! کیپشن: فلاحی ریاست کا مقصد قانون کی حکمرانی ہے، وزیراعظم عمران خان سورس: فائل فوٹو اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب تک ہم اپنی زبردست صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ پاکستان اپنے ٹریک پر واپس آ چکا ہے اور طاقتور کو قانون کی حکمرانی کے تابع بنایا گیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے لکھا کہ 15 سو سال قبل ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں پہلی فلاحی ریاست قائم کی، فلاحی ریاست کا مقصد قانون کی حکمرانی ، میرٹ ، جمہوریت اور رواداری پر مبنی معاشرہ تھا۔ 15 centuries ago our Holy Prophet PBUH set up the first welfare state in Madina: based on rule of law, meritocracy, compassion & tolerance; & where quest for knowledge was made a sacred duty. In a couple of decades Muslims became the greatest civilisation for next few centuries. فٹ بال ورلڈ کپ, نیدرلینڈز نےامریکا کو شکست دے کر کوارٹرفائنل میں جگہ بنا لی — Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 23, 2021 عمران خان نے لکھا کہ ریاست مدینہ میں علم کی تلاش کو ایک مقدس فرض بنا دیا گیا تھا، چند دہائیوں میں مسلمان اگلی چند صدیوں کے لئے سب سے بڑی تہذیب بن چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب مسلمان رہنماء اصولوں سے دور ہوگئے تو تہذیب کا زوال شروع ہوا۔ آج سے 81 سال پہلے ہمارے قائد نے ہمیں پاکستان کا خواب دیا۔ ریاست مدینہ کے اصولوں پر مبنی مملکت خداداد کا تصور عظیم شاعر اقبال کا تھا۔ اب تک ہم اپنی زبردست صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور اس کی بنیادی وجہ قائدؒ کے ویژن پر عملدرآمد نہ کرنا ہے۔ حیدرآباد,پولیس مقابلے میں منشیات کا بڑا ڈیلر ہلاک عمران خان نے کہا کہ آج پاکستان اپنے ٹریک پر واپس آ چکا ہے اور طاقتور کو قانون کی حکمرانی کے تابع لایا گیا جبکہ فلاحی ریاست کے قیام کیلئے پنا گاہوں اور ہیلتھ کارڈز کے ذریعے غریب طبقے کا احساس کیا گیا۔ خیال رہے کہ آج وزیراعظم عمران خان کو براڈشیٹ اسکینڈل رپورٹ پیش کی گئی اور وزیراعظم نے رپورٹ کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔ اس حوالے سے حکومتی وزرا کا کہنا تھا کہ براڈشیٹ رپورٹ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی جہاں جائزہ لے کر رپورٹ پبلک کرنے کی منظوری دی جائے گی ۔ پونچھ ڈویژن کی 88 یونین کونسل میں سے 37 کے سرکاری نتائج جاری واضح رہے کہ براڈ شیٹ کیس کے معاملے پر جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیشن نے اپنی تحقیقات کو مکمل کرکے رپورٹ کی صورت میں مرتب کر لیا ہے ۔ اس رپورٹ میں اہم شخصیات کے بیانات اور دستاویزات شامل ہیں ۔ براڈ شیٹ انکوائری کمیشن نے یہ رپورٹ وفاقی حکومت کو بھجوا دی ہے ۔ اس معاملے پر وفاقی وزرا میڈیا کو بریفنگ دیں گے اور یہ انکوائری رپورٹ 100 صفحات پر مشتمل ہے ۔ جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کی سربراہی میں یہ انکوائری کمیشن رواں سال 29 جنوری کو قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد براڈ شیٹ کے معاملے کی تحقیقات کرنا تھا ۔ انکوائری کمیشن نے 9 فروری کو اپنی تحقیقات کا آغاز کیا ، جسے 22 مارچ کو مکمل کر لیا گیا ۔ ملک بھر میں کوروانا وائرس کے وار جاری انکوائری کمیشن کی ذمہ داری لگائی گئی تھی کہ وہ براڈ شیٹ کے معاملے کی پانچ حصوں میں جانچ پڑتال کرے جن میں فرمز کا انتخاب ، معاہدے کی منسوخی ، آئی اے آر اور براڈ شیٹ کے درمیان تصفیہ ، ثالثی اور ادائیگی شامل تھی ۔
ملک بھر میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے عوام کا جینا محال کردیا ہے۔ صبح گھر سے نکلے اور رات کو گھر پہنچ جائیں، اب مائیں یہی دعائیں کرتی ہیں، لیکن کسی کو اگلے لمحے کی خبر نہیں ہوتی۔ کراچی میں کل مرکزی شاہراہ، شاہراہِ فیصل پر ڈکیتوں نے ایک نوجوان نے چھینا جھپٹی کرنے کی کوشش کی مگر نوجوان نے مزاحمت کی تو اس کو گولی مار دی۔ نوجوان عفان احمد کو آج صبح عمرے پر جانے کے لئے نکلنا تھا اور وہ کل صبح اپنے گھر سے دفتر کو روانہ ہو رہا تھا کہ، مگر کسی کو کیا معلوم تھا کہ یہ اس کا سفرِ آخرت ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق ان کی 2 ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی۔ جنرل سیکرٹری جماعتِ اسلامی ضلع قائدین و سابق یوسی ناظم ولید احمد کا جواں سال بھتیجہ عفان احمد دفتر سے گھر جاتے ہوئے شاہراہِ فیصل پر عوامی مرکز کے نزدیک ڈکیتی مزاحمت پر دو ڈاکوؤں کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔ مقتول پی اے ایف ہاوسنگ اسکیم شہید ملت روڈ پر رہتے تھے۔ والد کی سائیٹ میں پلاسٹک کی کمپنی ہے ۔ عفان کی نماز جنازہ آج صبح 10 بجے شہیدِ ملت روڈ پر ادا کردی گئی۔ لیکن دن بہ دن بڑھتے ہوئے واقعات نے شہریوں کے دلوں میں خوف پیدا کردیا ہے۔ آخر کب تک کراچی میں امن و سکون کی فضاء ہر اداسی کے ڈیرے چھائے رہیں گے۔ READ / POST YOUR COMMENTS By Humaira | In News | 0 Comments | 956 Views | 25 Sep 2022 Related Articles Diet Plan for 6 Pack Abs جب درگارہ گیا تو میرے پیسے چوری ہوگئے، پھر ایک فقیر نے آکر کہا کہ۔۔ شاہ رخ خان کو فقیر نے کیا دعا دی تھی جس کی وجہ سے آج اُن کے پاس سب کچھ ہے؟ اگر آپ بھی زیادہ نمک کھاتے ہیں تو ٹہریں ۔۔ جانیں زیادہ نمک کھانے سے آپ کس بڑی بیماری میں مبتلا ہوسکتے ہیں ناف کیوں اُترتی ہے؟ چند علامات اور آسان قدرتی علاج اب کریں ناشتہ ایک نئے انداز سے اور بڑھائیں اپنا مدافعتی نظام وہ بھی صرف ان 5 مشروبات سے ! استعمال شدہ ٹی بیگ کے چند حیرت انگیز استعمالات عقل داڑ کیوں نکلتی ہے؟ جانیئے عقل داڑ کے درد کو دور کرنے کے طریقے اور اس سے بچاؤ کا مؤثر علاج آلو خریدنے کے بعد جلدی خراب ہو جاتے ہیں؟ مشہور شیف نے آلو خریدنے اور لمبے عرصے تک اسٹور کرنے کے لیے کیا 6 اہم ٹپس بتادیں کڑی پتے کا مستقل استعمال آپ کو کن کن بیماریوں سے بچا سکتا ہے؟یہ سادہ اورکم قیمت پودا آپ کی زندگی بدل سکتا ہے کلونجی سے کریں 60 سے زائد بیماریوں کا علاج ۔۔ جانیئے کلونجی سے کون کون سی بیماریوں کا علاج با آسانی ممکن ہے؟ پیشاب کا بار بار آنا،کیا بیماری کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے، اس کی کیا وجوہات ہیں؟ کالی مرچ میں گڑ ملا کر کھانے سے کیا ہوتا ہے؟ جانیں ان کے ایسے فائدے جس کے بعد آپ بھی اسے استعمال کرنا اپنی عادت بنالیں گے VIEW MORE ARTICLES Top Trending السی کے استعمال شدہ بیجوں کو ضائع نہ کریں بلکہ، بالوں کو سیدھا سِلکی اور چمکدار بنانے کیلیئے اسکی کریم بنائیں مجھے جنت میں حوریں نہیں بیوی چاہیے۔۔ ایسے نوجوان کی کہانی، ماں باپ کی پسند کی شادی کرنے والا بیوی کے انتقال نے کیسے زندگی بدل دی؟ دیکھیے رات کی نیند اور انسان کی روح ۔۔ 24گھنٹے جاگنے سے ایک انسان میں کیا تبدیلی آتی ہے؟ دیکھیے اسٹیڈیم میں سمع الله لمن حمده کی آواز آتی رہی ۔۔ فٹبال ورلڈکپ کے دوارن اسٹیڈیم میں نماز پڑھی گئی تو پھر کیا ہوا؟ دیکھیں مجھ پر دکان گر گئی اور یوں لگا کہ میں قبر میں ہوں ۔۔ 1 مہینے تک ملبے کے نیچے پھنسی رہنے والی لڑکی کی اللہ نے کیسے حفاظت کی؟ یہ شادی ہو رہی یا دشمنی ۔۔ زندگی بھر کے ساتھی اس نئے جوڑے کی ایک دوسرے کو غصے میں ہار پہنانے کی دلچسپ ویڈیو وائرل VIEW MORE ARTICLES Comments/Ask Question Read Blog about 2 ماہ پہلے شادی ہوئی، عمرے پر جانا تھا مگر ۔۔ ڈکیتوں کی فائرنگ جاں بحق ہونے والا یہ نوجوان کون ہے؟ and health & fitness, step by step recipes, Beauty & skin care and other related topics with sample homemade solution. Here is variety of health benefits, home-based natural remedies. Find (2 ماہ پہلے شادی ہوئی، عمرے پر جانا تھا مگر ۔۔ ڈکیتوں کی فائرنگ جاں بحق ہونے والا یہ نوجوان کون ہے؟) and how to utilize other natural ingredients to cure diseases, easy recipes, and other information related to food from KFoods. Categories Health and Fitness2960 News891 Tips and Totkay584 Beauty and Skin Care320 Step By Step Recipes248 Events in Pakistan31 Chef Interviews12 Recent Posts اللہ پر یقین کرتا ہوں اس لئے کل کی فکر نہیں۔۔ حال ہی میں وفات پانے والے ٹونی نوید کی نجی زندگی کیسی تھی؟ In News | Sat 26 Nov, 2022 یہ شادی ہو رہی یا دشمنی ۔۔ زندگی بھر کے ساتھی اس نئے جوڑے کی ایک دوسرے کو غصے میں ہار پہنانے کی دلچسپ ویڈیو وائرل In News | Sat 26 Nov, 2022 رات کی نیند اور انسان کی روح ۔۔ 24گھنٹے جاگنے سے ایک انسان میں کیا تبدیلی آتی ہے؟ دیکھیے In News | Sat 26 Nov, 2022 میں بیویوں کے لیے کھانا بناتا ہوں ۔۔ اپنی پسند سے 4 شادیاں کرنے والا یہ پاکستانی سمندر پر ٹینٹ لگا کر کیوں رہ رہا ہے؟ In News | Fri 25 Nov, 2022 مجھ پر دکان گر گئی اور یوں لگا کہ میں قبر میں ہوں ۔۔ 1 مہینے تک ملبے کے نیچے پھنسی رہنے والی لڑکی کی اللہ نے کیسے حفاظت کی؟ In News | Fri 25 Nov, 2022
دبئی: گیند کو تھوک سے چمکانے پر 5 رنز کی پنالٹی عائد ہوگی جب کہ کم تجربہ رکھنے والے امپائرز کی وجہ سے ٹیموں کو ہر اننگز میں اضافی ریویو ملے گا۔ حال ہی میں کرکٹ کمیٹی نے مختلف اقدامات کی سفارش کردی تھی، کونسل نے واضح کیا ہے کہ پلیئنگ کنڈیشنز میں عارضی تبدیلیوں کا اطلاق ون ڈے اور ٹوئنٹی کرکٹ میں نہیں ہوگا۔ گیند کو تھوک سے چمکانے پر پابندی کے حوالے سے آئی سی سی نے واضح کیا کہ شروع میں اگر کسی پلیئر نے ایسا کیا تو امپائرز نرمی سے معاملے کو سلجھائیں گے، بعد میں اگر ایسا ہوتا رہا تو پھر ٹیم کو وارننگ دی جائے گی،اگرکوئی ٹیم ایک اننگز میں 2 وارننگز پر بھی باز نہیں آتی تو پھر5 رنز کی پنالٹی عائد ہوگی جبکہ امپائرز کھیل دوبارہ شروع کرنے سے قبل گیند کو صاف کرنے کی ہدایت بھی کریں گے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ہی نیوٹرل امپائرز کی پابندی وقتی طور پر ختم کردی گئی،جس کی وجہ سے مقامی آفیشلز کا تقرر کیا جا سکے گا، آئی سی سی نے مقامی امپائرز کے کم تجربے کے پیش نظر ٹیموں کو ہر اننگز میں ایک اضافی ریویو بھی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کورونا کی علامات ظاہر ہونے پر متبادل کھلاڑیوں کو لینے کی اجازت ہوگی۔ 220 Share FacebookTwitterGoogle+ReddItWhatsAppPinterestEmail Prev Post بابر اعظم کو بااختیار کپتان بنایا جائے، شعیب ملک کا مشورہ Next Post پاکستان نے ایشیاء کپ کی میزبانی سری لنکن جھولی میں ڈال دی You might also like More from author کھیل پاکستان کا فیفا ورلڈ کپ 2022 کی سکیورٹی کیلئے معاونت فراہم کرنیکا فیصلہ کھیل پاکستان میں 17 سال بعد انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے شیڈول کا اعلان کھیل محمد حسنین ایشیا کپ کیلیے قومی اسکواڈ کا حصہ بن گئے کھیل شان مسعود کا اگلے سیزن کیلیے یارکشائر سے معاہدہ Prev Next پرنٹ اخبار سائنس و ٹیکنالوجی سائنس و ٹیکنالوجی ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالنے کے لیے 3.5 ارب ڈالرز کا نیا منصوبہ Ijaz Farooqi مئی 23, 2022 واشنگٹن: امریکا کے محکمہ توانائی نے ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کوختم اور ذخیرہ کرنے کے لیے 3.5 ارب ڈالرز کا ایک…
قارئین کرام کی بے حد ممنون ہوں جنہوں نے پہلے مضمون پر حوصلہ افزائی کرتے ہوئے تاریخ سے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔ اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے آج قلعہ اٹک کے متعلق چند قیمتی معلومات آپ کے حوالے کرتی چلوں۔ جیسا کے اٹک قلعہ کی کچھ تاریخ پہلے مضمون میں بیان کی جا چُکی ہے جسے پڑھ کر یقیناٌ قلعہ کے بارے میں مزید جاننے کا اشتیاق پیدا ہوتا ہے۔ آج کی یہ تحریراسی تشنگی کو مٹانے کی معموم سی ایک کوشش ہے۔ قلعہ کی تعمیر میں دو سال اور دو ماہ کا وقت لگا ۔لاہوری دروازے پر قلعہ کی بنیاد رکھنے کی افتتاحی تختی لگی ہوئی ہے لیکن اسے دیکھ کر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کی جگہ پہلے کوئی اور تھی۔ اٹک قلعہ میں تعمیر فن کا ایک بہترین نمونہ دیواروں کی تعمیر ہے۔ دیواریں تقریباً ایک میل سے زیادہ گولائی میں ہیں۔ ان کے اندر ساتھ ساتھ ایک راہداری تعمیر کی گئی ہے جس کے نیچے لاتعداد گارڈ رومز ہیں ۔ اسی طرح کے گاارڈ رومز میناروں کے نیچے بھی موجود ہیں۔ دہلی گیٹ کے پاس ایک بڑا گاڑڈ روم موجود ہے جو قیام پاکستان سے پہلے تک کوارٹر گارڈ کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔ مغل حمام میں داخلے کا راستہ دہلی گیٹ کے نزدیک ہے جس سے متصل کمرے تعمیر کئے گئے ہیں۔ ان کمروں کی دیواروں میں ایسی جگہ دیکھی جا سکتی ہے جہاں گرم پانی تیار ہوتا تھا۔ اسلحہ خانہ 1857 میں بنایا گیا تھا جو کہ پرانے لاہوری دروازے کی جگہ پر تھا۔ دہلی دروازے کے اندر سے گزرتے ہوئے قلعہ کے نیچے والے حصے میں داخل ہوا جا سکتا ہے، پھر یہاں سے نئے لاہوری دروازے کو سڑک نکلتی ہے۔ سڑک کی دوسری شاخ جرنیلی سڑک (جی ٹی روڈ) کا حصہ تھی۔ یہ ملاحی ٹولہ دروازے کی طرف جاتی ہے۔ ملاحی ٹولہ اور خیرآباد کے درمیان دریا کا جو حصہ ہے اس کو عبور کرنا مشکل ہے کیونکہ یہاں دریائے کابل اور سندھ کے ملاپ سے بھنور پیدا ہوتا ہے، اس ملاپ سے نیچے داہنے کنارے پر دو چٹانیں کمالیہ اور جلالیہ کے نام سے موجود ہیں جو دریا کے اندر تک گئی ہوئی ہیں جن کی وجہ سے یہ راستہ مزید خطرناک ہو جاتا ہے۔ کمالیہ بلکل قلعہ کے پانی والے دروازے کے مخالف ہے اور جلالیہ چند سو گز پر نیچے کی طرف ہے۔ 1883 میں اٹک خُرد کے پُل کی تعمیرسے پہلے دریائے سندھ کو پار کرنے کے لیئے سرائے تا خیرآباد کشتیوں کا ایک پل تھا اس پل کے ستون ابھی بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ سرائے ایک محفوظ مقبرے کی قسم ہے جو مغل بادشاہ جہانگیر کے عہد میں تعمیر کی گئی تھی۔ اٹک قلعہ کے گردو نواح میں خوبصورت ترین مقامات میں سے ایک مقام باغ نیلاب ہے جہاں جہاں دریائے ہرو سندھ میں شامل ہوتا ہے۔ پانی کے پھیلاؤ اور کالا چٹا کی سر سبز پہاڑیاں جن کی بلندی 3800 فٹ ہے، اس علاقے کی خوبصورتی میں خاطر خواہ اضافہ کرتی ہیں۔ اکبر بادشاہ کے فرزند ارجمند شہنشاہ جہانگیر نے اپنے دور حکومت میں تین بار قلعہ اٹک میں وردو کیا، پہلی مرتبہ 1016 ہجری میں کابل جاتے ہوئے جس کا زکر تزک جہانگیری میں کچھ یوں ہے “17 محرم کو میں نے دریائے نیلاب کے کنارے قیام کیا”. دوسری بار کابل سے واپسی پر اور تیسری مرتبہ 1626 میں کابل جاتے ہوئے قیام کیا۔ سب سے دل کی اتھاہ گہرائیوں میں جا کر اثر کرنے والی جگہوں میں بلند قلعہ، پرانی سرائے اور وہ جگہ جہاں پہاڑ اور دریائے سندھ ملتے ہیں غروب و طلوع آفتاب خوبصورت نظارہ پیش کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی “اٹک قلعہ” کے متعلق دلچسپ معلومات پر یہ مضمون تمام ہوا۔ اس کےبعد ہمارا اگلا موضوع تحصیل اٹک کو تحصیل فتح جنگ سے ملانے والے انتہائی خوبصورت مقام “کالا چٹا” پہاڑ پر ہوگا انشاءاللہ۔ آپ تمام احباب کی حوصلہ افزائی کے پیش نظر ضلع اٹک کی تاریخی اور سیاحتی مقامات کی سیر جاری رہے گی۔ Posted in آثار قدیمہTagged #اٹک قلعہ #جرنیلی سڑک #جلال الدین محمد اکبر #جودھا اکبر #جی ٹی روڈ #دہلی گیٹ #کابل #مغل حمام #مغل سرائے #ملاحی ٹولہ ثمانہ زھراء https://www.iattock.com/ One thought on “اٹک قلعہ” پنگ بیک: The Attock Fort - Samana Zahra Comments are closed. Next Post تبصرہ کتب سہ ماہی جمالیات منگل نومبر 17 , 2020 مناظر 3,160 طاہر اسیر کی ادارت میں اٹک سے شائع ہونےوالے معروف ادبی شمارے سہ ماہی جمالیات کااجرا 2010ء میں ہواسہ ماہی بنیادوں پراسےجاری رکھنےکےسلسلہ میں طاہراسیرکےہمراہ عرفان محمودعرفی تھےجواسوقت معاون مدیرکےطورپہ جمالیات میں شامل کیے گئے . جمالیات کاپہلاپرچہ حبدارحسین سیّدکی سرپرستی میں شائع ہوابعدمیں شائع ہونےوالےنسخوں میں مجلس ادارت […] مزید دلچسپ تحریریں اپریل 9, 2021 بیگم کی سرائے نومبر 19, 2021 بہاول پور (چو لستا ن ) کے قلعے دسمبر 24, 2020 پنڈی گھیب کے آثار قدیمہ تلاش کریں برائے: ٹاپ 12 ضلع اٹک کی وجہ تسمیہ (8,278) رئیس خانہ – کیمبل پور (اٹک) (4,365) ایک اور کتاب کی چوری (3,891) فرعون کی کہانی ( Pharaoh ) (3,708) بنی اسرائیل کی کہانی (3,417) کالا چٹا پہاڑ (3,294) اٹک قلعہ (3,160) ذوق نصرت (3,041) بیادرفتگان (2,672) کامرہ کلاں – حصہ اوّل (2,557) کوہ نور ہیرے کی داستان (2,397) تیرہ تیزیاں اور آخری چہار شنبہ (2,395) زمرہ جات زمرہ جات زمرہ منتخب کریں آپ بیتی (2) آثار قدیمہ (4) اخبار (147) اختصاریے (4) اداریہ (3) ادب (15) اساتذہ (3) افسانچہ (16) افسانہ (2) امروز در تاریخ (117) انٹرویو (40) اوراد و وظائف (7) اولیائے کرام (3) تاریخ (30) تبصرہ کتب (96) تحقیق (33) تصوف (3) توزک جہانگیری (8) ثقافت (7) ٹیکنالوجی (5) جغرافیہ (19) حکایات (2) خرد نامہ جہانگیری (4) خطوط (2) زراعت و باغبانی (2) سرائیکی (7) سفرنامہ (12) سلام (3) سنیما (1) سیاست دان (4) شاعری (64) شخصیات (64) شعراء (24) طب و صحت (3) علمائےکرام (3) علوم غریبہ (1) غزل (21) فلسفہ (6) کالم (145) کتب خانہ (29) کہانی (1) کیمبل پوری بولی (19) گوشہ اطفال (5) متفرق (2) منقبت (7) ندائے حق (22) نعت (20) نعت گو شعراء (1) نماز شب (35) صفحات حرف آغاز مجلس ادارت ہمارے بارے میں پرائیویسی پالیسی شرائط استعمال ہم سے رابطہ Follow Us جملہ حقوق بحق سیّد جہانگیر علی بخاری محفوظ |تمام تحریں مصنفین کی ذاتی آرا ہیں Theme: Default Mag by ThemeInWP
... سوانح حیات کتب فتوایی توضيح المسائل مناسک حج سوال و جواب سوال پوچھیں دفتر مرجعيت مراکز و سینٹرز عوامی خدمات محفوظ شدہ دستاویزات محفوظ شدہ دستاویزات *امام زمانہ علیہ السلام کی غیبت کے زمانہ میں اہل ایمان کے لیےمعظم لہ کی نصیحتوں کا ترجمہ* مدرسہ سید الشہداء کابل میں ہونے والے دہشت گردی کے سانحہ کے بارے میں معظم لہ کے دفتر سے جاری شدہ بیان کا ترجمه مرجع عظیم الشان آقای سیستانی (مد ظلہ) اور کیتهولک عیساییوں کے رہبر پاپ فرانسس کی ملاقات کے بارے میں دفتر کا بیان ماہ محرم ۱۴۴۲ہجری میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری سے متعلق استفتاء کا ترجمہ۔ كرونا كی وجہ سے انتقال پانے والے افراد كے دفن و كفن سے متعلق سوال کرونا سے متعلق چند سوال ڈاکٹرس، نرس كی جانب سے كرونا وايرس كے مريضوں كی خدمات اور تيمارداری كی قدردانی كرتے ہوۓ معظم لہ كے دفتر كا جواب مرجع عاليقدر آيت الله سيستاني (دام ظله) كے دفتر كے ايك مسئول نے تصریح كيا ہے کہ یونایٹڈ اسٹیٹس کی طرف سے قدس کو اسرائیل کی کیپیٹل قرار دینے کے رسمی اقدامات کے بارے میں آیت اللہ سیستانی کے دفتر کا بيان
شہاب نامہ کا ایک باب چندراوتی کے نام ہے۔ پنجاب پبلک لائبریری میں لیڈی میکلیگن کالج کی چندراوتی اور گورنمنٹ کالج کے شہاب بیک وقت ایک ہی کتاب کے امیدوار تھے۔ ایک لڑکی کی تعریف سے جھینپتے قدرت اللہ نے کتاب اور دل دونوں اس سورن کنیا کو پیش کر دئیے۔ شہاب کا قلم ہمارا تعارف چندراوتی سے کرواتا ہے اور کہانی آگے چلتی ہے۔ چندراوتی واقعی سورن کنیا تھی۔ وہ سُپر ڈیشر سمیشر قسم کی لڑکیوں کی طرح حسین نہ تھی لیکن اس کے وجود پر ہر وقت سپیدۂ سحر کا ہالہ چھایا رہتا تھا۔ اس کی گردن میں چند باریک باریک نیلی رگوں کی بڑی خوشنما پچی کاری تھی۔ اور جب وہ پانی پیتی تھی تو اس کے گلے سے گزرتا ہوا ایک ایک گھونٹ دور سے گنا جا سکتا تھا۔ شہاب نامہ کے چندراوتی کے لیے وقف بارہ صفحے عشقیہ داستان نہیں واقعہ نگاری کے رنگ میں رنگا ایک مختصر روزنامچہ ہے۔ کچھ دل لگی کچھ خیالوں کی یورش اورایک تحلیلِ نفسی کااحوال۔ فلپس کی بائیسکل، لاہور سے ایمن آباد کی مسافتیں، گورنمنٹ کالج کے لان کی ٹیوشنز اور محبت کی ابجد سے متعارف کرواتا چندراوتی کا بھولپن سے مرصع وہ جملہ ’ہائے رام،تم میری ہر بات کو سچ کیوں مان بیٹھتے ہو‘ اور پھر جب عشق کی نوخیزی ابھی کسی طور پنپنے بھی نہ پائی تھی کہ اچانک ایک تپ دق کی موت۔ شام تک ارتھی تیار ہوگئ ۔ چندراوتی کو اس میں لٹا کر بہت سا گھی چھڑکا اور صندل کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے سے اسے آگ دکھا دی گئ۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ لڑکی بھی جل کر راکھ ہوگئ جس نے کبھی میرے ہاتھ کا چھوا ہوا پانی تک نہ پیا تھا۔ شہاب کی چندراوتی سے محبت اس سے تین دن بعد کا قصہ ہے۔ شہاب کے بقول یہ ان کا پہلا افسانہ تھا جس کا عنوان تھا چندراوتی اوراس کا پہلا فقرہ تھا ’جب مجھے چندراوتی سے محبت شروع ہوئ اسے مرے ہوئے تیسرا روز تھا‘۔ یہ افسانہ شہاب نے اختر شیرانی کو بجھوایا جنہوں نے اسے اپنے رسالے رومان میں شائع کیا اور شہاب صاحب کو ایک بہت پیارا خط بھی لکھا۔ اردو کے جواں سال شاعر اختر شیرانی لاہور سے اردو رسالہ رومان نکالتے تھے جسکی ماہوار اشاعت 1929 سے 1939 تک باقاعدہ رہی۔ ایک زمانے میں رسالے کا دفتر 18 فلیمنگ روڈ پر تھا جو بعد میں ڈبی بازار شفٹ ہو گیا۔ شہاب صاحب کی کسی کتاب میں افسانہ چندراوتی شامل نہیں۔ گھوم پھر کر دل آوارہ نے رومان کی راہ کھوجنے پر اکسایا۔ لاہور کھوجنے کو میں نکل تو پڑا، مگر رومان کے اشاعتی دفاتر کا نشان اب کہاں ملنا تھا۔ میں ایک گومگو کے عالم میں لاہور عجائب گھر کے سامنے اسی محبوب چوک کے پاس کھڑا تھا جسے یو ای ٹی کے دنوں کا اپنا یار دلدار شاہد جنت کا ٹکڑا کہا کرتا تھا، کہ ذہن نے ہنگامی بنیادوں پر شہر لاہور کے کُتب خانے کھوجنے کا منصوبہ ترتیب دیا۔ گئے وقتوں کے زمزمہ اور حالیہ استنبول چوک کی قربت میں پنجاب پبلک لائبریری، پھر وہاں سے نیشنل کالج آف آرٹس، وہاں سے چل سو چل پنجاب یونیورسٹی، لارنس گارڈن کی قائد اعظم لائبریری اور دیال سنگھ کالج لائبریری اورکچھ اور۔ رومان کے کچھ گم گشتہ اور نادر شمارے ہاتھ لگے مگران میں چندراوتی افسانہ نہیں تھا۔ پھر کسی نے بتایا کہ اختر شیرانی کے صاحبزادے مظہر محمود شیرانی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں شعبۂ فارسی کے سربراہ ہیں۔ دیال سنگھ لائبریری سے گورنمنٹ کالج کو پلٹتے چندراوتی افسانے کے مشتاق ملاقاتی کو مظہر محمود شیرانی نے ملاقات کا شرف بخشا۔ ایک محبت کی کہانی کو کھوجتے عاشق نامراد نے دل کا فسانہ کچھ جھجھکتے کچھ رواں ہوتے سنایا تو مظہر صاحب مسکرا دیئے۔ میرے کیمرے میں محفوظ رسالے رومان کے شماروں کے عکس ایک دلچسپی سے دیکھے پھر کہنے لگے کہ ہجرت کے وقت اختر شیرانی جب پاکستان کے مسافر ہوئے تو ذاتی کتب خانے کا بہت سا اثاثہ ضائع ہوگیا کہ ساتھ نہ لایا جا سکا۔ جو کچھ بچ پایا اس میں ان کی یادداشت میں رومان کے شمارے شاید نہ ہوں۔ ازراہِ شفقت انہوں نے دوبارہ کھوجنے کی یقین دہانی کرائی اور ہم سے رابطہ نمبر لے کر محفوظ کر لیا۔ اپنے جواں مرگ والد اختر شیرانی کو یاد کرکے آبدیدہ ہوئے اور باتوں باتوں میں میانی صاحب میں پچھلے سال اپنے والد کی تربت پر نیا کتبہ لگانے کا ذکر آیا تو معلوم پڑا کہ اپنے اختر شیرانی میانی صاحب کی مٹی اوڑھے سو رہے ہیں۔ کچھ کچھ میانی صاحب کی خاک ہم نے بھی چھان رکھی تھی۔ اس محدود قبرستانی جغرافیے پر قیاس کرتے ہوئے مظہر صاحب سے اپنے مطلوب مدفن کا حدود اربعہ سمجھا کہ رومان کھوجتے لاہور آئے ہیں تو رومان والے کو سلام کرتے جائیں۔ رخصت چاہی تو مظہر محمود شیرانی نے اپنی تازہ تصنیف ’بے نشانوں کے نشاں‘ ہدیتاً عطا فرمائی۔ کتاب آنکھوں سے لگائی اور دل کی دھڑکنوں میں قبول کی۔ چندراوتی افسانے کا سراغ تو نہ ملا مگر ایک یگانہ روزگار بہت شفیق ہستی سے ملاقات کے پل کسی نعمت بے بہا سے کم تو نہیں۔ مظہر محمود شیرانی سے ملاقات کی تفصیل آج بھی دل میں تازہ اور ان کی عنایت کردہ کتاب آج بھی بک شیلف کی زینت ہے۔ چندراوتی کے متلاشی لاہور کے زائر کو اسلام آباد واپسی سے قبل شام میانی صاحب کے قبرستان میں ملی۔ ڈھلتی کرنوں کے سائے میں دعا کو ہاتھ اٹھائے تو حضرت ابوالمعانی اختر شیرانی مرحوم کی تربت پر یہ شعر جگمگا رہا تھا۔ دامانِ خرابہ زار میں ہے اک شاعرِ نوجواں کی تربت اور ساتھ ہی لمبے ہوتے سایوں میں اک سودائ نوجواں کی مورت کچھ ہی دیر قبل جب میں مظہر صاحب سے ملاقات کے بعد گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے باہر نکل رہا تھا تو لان پر نظر پڑی۔ وہ منظر بے طرح یاد آیا کہ یہیں بیٹھ کر شہاب نے کئ بار ہنستے اور کئ بار روتے اپنا پہلا افسانہ چندراوتی لکھا تھا۔ اور چندراوتی لکھتے وقت جب وہاں سے پروفیسر ڈکنسن گزرے تھے اور انہوں نے پوچھا تھا Hello, roosting alone? where’s your golden girl Sir, she has reverted to the gold mine share this article Posted byImran May 14, 2022 May 15, 2022 Posted inFresh from the oven, Lahore - City of Hearts, اردوTags: اختر شیرانی, چندراوتی, رومان, شہاب نامہ Post navigation Previous Post Previous post: میجر اظہر شہید Next Post Next post: Our London Family Leave a comment Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Categories Categories Select Category Along the G.T.Road (13) British Raj (14) Destination Skardu (5) Due South (Punjab) (15) Featured (11) Folklore Faction (7) Fresh from the oven (30) Friends and Wanderings (18) Lahore – City of Hearts (24) ONTARIO – Chasing True North (8) Potohar – On the Plateau (8) Railway Romance (9) Scouting the Frontier (7) September Snippets (1) Service Dress – Tales from Army (34) Sind – Colors of Mehran (6) Snippets (28) Sufis and Sants (13) The Punjab Gazetteer (43) Uncategorized (4) اردو (28)
اہور وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے شہر کے تمام انڈر پاسسز کی صفائی کا نوٹس لیا گیا۔ وزیر اعلی کے نوٹس کے بعد سی سی او ایل ڈبلیو ایم سی نے شہر کی تمام انڈر پاسسز پر صفائی کے خصوصی انتظامات کو یقینی بنانے کی تاکید کی۔ اس حوالے سے سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی نے بمعہ آپریشن ٹیم مال روڈ، جیل روڈ، ایف سی کالج، فیروزپورروڈ، مسلم ٹاؤن، کیمپس، جناح ہسپتال سمیت دیگر انڈر پاسسز کا دورہ کیا اور صفائی انتظامات کا جائزہ لیا۔ سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی نے تمام متعلقہ افسران اور عملے کو فیلڈ میں متحرک رہنے اورتمام پوائنٹس کو فوری کلئیر کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ اس موقع پر انکا کہنا تھا کہ لاہور شہر کی صفائی ادارے کی ذمہ داری اور اولین ترجیح ہے اورادارے کی جانب سے خصوصی صفائی کا عمل جاری ہے۔مزید بہترین صفائی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے شہر کی تمام اہم شاہراہوں کی مکینیکل واشنگ اور سوئیپنک بھی کی گئی۔انکا مزید کہنا تھا کہادارہ لاہور شہر کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے پرُعزم ہے اور صفائی کے تسلی بخش انتظامات تک تمام افسران و عملہ فیلڈ میں متحرک رہیں گے۔ ترجمان ایل ڈبلیو ایم سی کا کہنا تھا کہ ادارہ وزیر اعلی پنجاب کے ویژن کے مطابق شہریوں کو صفائی کی سستی اور معیاری سہولیات فراہم کرنے کے لیے کاشاں ہے۔ شہریوں سے بھی اپیل ہے کہ صفائی قائم رکھنے میں ایل ڈبلیو ایم سی کا ساتھ دیں اور کوڑا کرکٹ نصب کردہ کوڑے دانوں میں ڈالیں۔ شہری شکایات کے لیے ایل ڈبلیوایم سی کی ہیلپ لائن 1139 اور کلین لاہور ایپ کا استعمال کریں 0Like 0Dislike 50% LikesVS 50% Dislikes Tags: ImportantNews, latest, politics, urdu, UrduNews, UrduNewsMag, UrduNewsMagazine, UrduNewspaper, UrduPoint, World, اردو نیوز میگ, اردو نیوز میگزین, اردو نیوز،, اہم خبریں،, تازہ ترین،, سیاست
سوچنے کا یہ انداز اور طریقہ مریضانہ ہے اکثریت مادی ہوس میں غوطہ زن ہے ماہ محرم الحرام – فضیلت و اہمیت اعلان داخلہ عربی ادب کا تعارف شیئر کریں اسلامی علوم میں خواتین کی خدمات Admin اگست 9, 2021 August 11, 2021 اسلامی علوم میں خواتین کی خدمات مصنف : ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی تبصرہ نگار : کے ، ایم ، ایف ( خان مبشَّرہ فردوس) شائع شدہ : آن لائن ماہ نامہ ہادیہ ، اگست 2021 زیر نظر کتاب عالمِ اسلام کے معروف عالمِ دین ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کی ایک علمی تصنیف ہے ، جس میں عالمِ اسلام کی معروف خواتین کی علمی خدمات اور ان کا امتیازی کردار پیش کیا گیا ہے ۔ اس کتابچہ میں ان معترضین کا جواب بھی ہے جو یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام میں خواتین کو دبایا جاتا ہے اور انھیں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے مواقع نہیں دیے جاتے ۔ اس کتابچے میں جملہ گیارہ عناوین کے تحت خواتین کے علمی کارناموں کو اختصار اور جامعیت کے ساتھ ذکر کیا گیاہے
دوسرے کی اچھی قسمت کی وجہ سے پہنچے والی تکلیف کو حسد کہتے ہیں۔باالفاظ دیگر اللہ تعالیٰ کی تقسیم سے اختلاف رکھنا حسد کہلاتا ہے۔ [2] صاحب نعمت کے پاس نعمت دیکھ کر یہ تمنا کرنا کہ اس کے پاس یہ نعمت رہے اور ہمیں بھی اس کی مثل مل جائے یہ رشک ہے۔ مزید دیکھیےترميم اسلام میں حسد حوالہ جاتترميم ↑ المفردات فی غریب القرآن جلد 10، علامہ راغب اصفہانی ص118، مطبوعہ المکتبۃ المرتضویہ، ایران، 1342ھ ↑ "حسد کیا ہے". 23 جون 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 23 جون 2019. الوسيط |url-status= تم تجاهله (معاونت)
ڈی۔پی۔او آفس لوئر چترال میں منشیات کے مقدمات میں موثر تفتیش اور منشیات فروشان کو قرار واقعی سزا دلوانے کی نسبت ایک روزہ سیمنار کا انعقاد آغا خان ایجوکیشن سروس قوم کے نونہالوں کی مخفی صلاحیتوں کو نکھارنے اور قوم کے مستقبل کو تابناک بنانے میں مصروف عمل ہے. کمانڈنٹ چترال اسکاؤٹس اپر چترال تحریک انصاف حقیقی ازادی مارچ روانگی سے قبل بدنظمی کا شکار ۔دو گروہ آپس میں مشت گریبان آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی چالیس سالہ تقریبات کے دوسرے روز ‘بااختیار خواتین، با اختیار معاشرہ’ کے عنوان سے ایک مذاکرے کا اہتمام تجار یونین لوئیرچترال کے نمائندہ وفد کا ڈپٹی کمشنر چترال لوئیر سے ملاقات۔ تحصیل چئیرمین مستوج سردار حاکم نے بونی بازار میں اسٹریٹ لائٹ اور بونی دریا کے اس پار قصاب خانوں کا افتتاح کیا گیا۔ چترال میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی چالیس سالہ تقریبات کا آغاز ۔۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) اپر چترال کا بونی میں ورکر کنونشن ۔سابق ایم این اے افتخار الدین کی خصوصی شرکت۔ امیرِ جماعت اسلامی جاوید حسین کی کال پر بونی اپر چترال میں عمائدین کا اہم اجلاس۔ تورکھو چوری کے مقدمے میں ملوث ملزمان گرفتار 5لاکھ سے زیاد مال مسروقہ بر آمد۔ ایس ایچ او خلیل الرحمٰن چترال پاکستان 7 ℃ اپر چترالٹیکنالوجیخبریںلوئیر چترال حکومت کے ساتھ چترال میں بجلی بھی چلی گئی۔پن بجلی کی لوڈشیڈنگ کا کوئی جواز نہیں۔ چمرکھن12/04/2022 40 اس خبر کو پڑھنے میں 1 منٹ کا وقت لگے گا چترال(بشیر حسین آزاد)صارفین بجلی اس بات پرتشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ خان صاحب کی حکومت کے ساتھ بجلی کیوں چلی گئی۔گولین گول108میگاواٹ بجلی گھر کی بجلی پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ وصول کرنے کے باوجود پیسکو حکام چترال کے صارفین پر غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کیوں مسلط کرتے ہیں۔جب سے عمران خان کی حکومت گئی ہے پیسکو حکام نے چترا ل میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔صارفین نے بجلی گھر کے حکام سے رابطہ کیا،گرڈکے حکام سے رابطہ کیا دونوں کے پاس لوڈشیڈنگ کا کوئی جواز یا شیڈول نہیں۔جو بجلی9اپریل تک باقاعدہ آتی تھی 10اپریل کو کسی فالٹ کے بغیر رمضان المبارک میں اچانک لوڈشیڈنگ لانے کا کوئی جواز نہیں تھا۔معلوم ہوتاہے پیسکو حکام پرُانے آقاووں کو خوش کرنے اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے چترال کے صارفین کو اس مبارک مہینے میں بجلی سے محروم کررہے ہیں گھریلو صارفین کے علاوہ کمرشل صارفین،ٹیلرنگ شاپس،بیکری اور دیگر سہولیات بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بندرہتی ہیں۔صارفین نے کمشنر ملاکنڈ،ڈپٹی کمشنر چترال لوئراوروزیراعظم شہباز شریف سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ Tags بجلی کے ناروا لوڈ شیڈنگ چترال چمرکھن12/04/2022 40 اس خبر کو پڑھنے میں 1 منٹ کا وقت لگے گا شئیر کریں Facebook Twitter LinkedIn Messenger Messenger WhatsApp Share via Email یہ بھی پڑھیں Close خیبرپختونخوا حکومت صوبائی کابینہ نے لینڈ سیلٹیمنٹ کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کی منظوری دے دی۔ چترال سے 200… 18/05/2022 ویلج کونسل سینگور کے عمائدین نے آغا خان ایجنسی فار ہبیٹاٹ(آکاہ) کی طر ف سے شاہ میراندہ ایریا میں حفاظتی… 26/09/2022 تریچ ،موڑکھو قاق لشٹ ایریگیشن چینل کو بجٹ 2022 میں شامل کرانے کے لیے تحریک تحفظِ حقوق چترال پاکستان کی… 15/05/2022 وخی قوم اور زبان 06/06/2021 لوکل اشتہارات بلدیاتی الیکشن میں آپ کو ووٹ ملے گا 11/02/2022 موسم چترال Clear Sky 7 ℃ 13º - 7º 37% 3.2 km/h 13℃ پیر 13℃ منگل 13℃ بدھ چمرکھن سوشل میڈیا 49,632 47,732 ممبرز 0 فالورز 0 سبسکرائبرز 1,900 فالورز متعلقہ پوسٹ ڈی۔پی۔او آفس لوئر چترال میں منشیات کے مقدمات میں موثر تفتیش اور منشیات فروشان کو قرار واقعی سزا دلوانے کی… 1 دن پہلے آغا خان ایجوکیشن سروس قوم کے نونہالوں کی مخفی صلاحیتوں کو نکھارنے اور قوم کے مستقبل کو تابناک بنانے میں… 2 دن پہلے اپر چترال تحریک انصاف حقیقی ازادی مارچ روانگی سے قبل بدنظمی کا شکار ۔دو گروہ آپس میں مشت گریبان 3 دن پہلے آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی چالیس سالہ تقریبات کے دوسرے روز ‘بااختیار خواتین، با اختیار معاشرہ’ کے عنوان سے… 4 دن پہلے تجار یونین لوئیرچترال کے نمائندہ وفد کا ڈپٹی کمشنر چترال لوئیر سے ملاقات۔ 4 دن پہلے تحصیل چئیرمین مستوج سردار حاکم نے بونی بازار میں اسٹریٹ لائٹ اور بونی دریا کے اس پار قصاب خانوں کا… 5 دن پہلے چترال میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی چالیس سالہ تقریبات کا آغاز ۔۔ 6 دن پہلے پاکستان مسلم لیگ (ن) اپر چترال کا بونی میں ورکر کنونشن ۔سابق ایم این اے افتخار الدین کی خصوصی شرکت۔ 6 دن پہلے چمرکھن معاشرے کے ہر اس فرد کا پلیٹ فارم ہے جو معاشرتی اور سیاسی امور اور ان کے مفادات پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لئے ہمارے پالیسیز پر پورا اترتا ہو۔ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم سمیت آن لائن نیوز کا ایک منفرد پلیٹ فارم جہاں سے پل پل بدلتی حالات واقعات کے وہ چیدہ چیدہ خبریں آپ تک پہنچائی جاتی ہیں جو واقعی میں آپ سے تعلق رکھتی ہوں۔ چمرکھن گروپ صحافیوں اور لکھاریوں کے ایسے گروپ کاحسین امتزاج ہے جو بیک وقت علاقائی، قومی اور ملکی سطح پر جانے مانے شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔
آج پوری دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی شب معراج آج عقیدت واحترام کے ساتھ منائی جائیگی۔ سالگرہ پی کے ادارہ کی طرف سے سب کو شبِ معراج مبارک علمائے کرام آج ملک بھر کی مساجد میں شب معراج کی عظمت وفضیلت پرعقیدت و تعظیم سے روشنی ڈالیں گے۔ رسول کریمؐ صلے الله علیہ وآلہ وسلم کو شب معراج میں اللہ تعالیٰ نے بیشمار تحفے نوازے جس میں ملاقات ، گفتگو اور نماز کے تحفے شامل ہیں. اورنماز کو معراج مومن سے تعبیر فرمایا۔ مقدس معراج میں اللہ پاک کی قدرت کی عظیم نشانیاں موجود ہیں. جب اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پیغمبرؐ علیہ السلام کو اپنی قدرت کی نشانیاں دکھانے کے لیے تشریف آوری کے لئے بلایا تو اس میں کتنا وقت لگا ہوگا؟ اس کا اندازہ سہی سے نہیں کیا جاسکتا۔ پیغمبر اکرمؐ کی معراج کے حوالے سے ایران کے معروف آرٹسٹ محمود فرشچیان کا ہنری شاہکار۔ اس بورڈ کا طول و عرض 101* 81.5 ہے اور تقریبا ڈیڑھ سال کے عرصے میں مکمل ہوا جسے بعد میں امام رضاؑ کے حرم کو اہدا کیا گیا ہے۔ شبِ معراج مبارک معراج، عام فہم میں، رسول خداؐ کے مسجد اقصیٰ سے آسمانوں کی طرف سفر کو تصور کیا جاتا ہے ۔ اسلامی مآخذ کے مطابق رسول اللہ ایک رات مسجد الحرام سے مسجد اقصی گئے. پھر وہاں سے آسمان کی جانب سفر پر گئے. اس رات آپ نے بعض ملائکہ کوبھی دیکھا اور ان سے گفتگو کی. نیز اہل جنت اور اہل جہنم کا بھی مشاہدہ کیا۔ کچھ روایات کے مطابق آپ نے بعض پیغمبروں سے بھی ملاقات کی اور گفت شنید ہوے خدا اور آپ کے درمیان ہونے والی گفتگو کو حدیث معراج بھی کہا جاتا ہے۔ معراج لغت میں سیڑھی یا ہر اس چیز کو کہا جاتا ہے جس کے ذریعے اوپر جایا جائے یا نیچے سے بلندی کی جانب اٹھا جائے، چلا جائے یا ابھرا جائے. حاصل مطلب یہ عروج ہے. شب معراج اسلامی تاریخ کا بہت ہی اہم ترین اور خاص واقعہ شب معراج اسلامی تاریخ کا بہت ہی اہم ترین اور خاص واقعہ ہے۔ سوره اسراء کی پہلی آیت کے دو الفاظ ” لیلاً و اَسری” سے معلوم ہوتا ہے کہ معراج رات کے وقت ہی ہوئی شب معراج سورۂ بنی اسرائیل میں شبِ معراج کے بیان کا مفہوم ہے. ” پاک ہے وہ ذات جو لے گیا اپنے بندے کو راتوں رات مسجدِ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک”. “جس کے اردگرد کو اس نے برکت دی”. “تاکہ اسے اپنی قدرت کے کچھ نمونے دکھائے۔ حقیقت میں وہی سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے”۔ خلوص کا اظہار کیجئے Tags: شب معراج مبارک Post navigation بیٹی سالگرہ مبارک – زندگی میں بیٹی کا ہونا سب سے بڑی خوشی ایک نعمت ہے عید نوروز جشن جمشیدی بہار اور بخت کی آمد کا جشن Leave a Reply Cancel reply You must be logged in to post a comment. تجویز کردہ سالگرہ مبارک بیٹا بیٹے کا جنم دن – ماں یا باپ کی طرف سے بیٹوں کے لیے 20 August, 2022 خاندان محبوب سالگرہ مبارک میری جان سالگرہ مبارک 6 July, 2022 محبوب سالگرہ مبارک رومینٹک سالگرہ مبارک ٹیکسٹس محبوب کے لئے 25 June, 2022 محبوب سالگرہ مبارک جانم سالگرہ مبارک ہو ہمیشہ مسکراتی رہو سدا خوش رہو 11 May, 2022 سالگرہ سالگرہ مبارک ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید – سالگرہ ڈاٹ پی کے اردو میں سالگرہ کے موضوع پر آن لائن سب سے بڑا ذخیرہ ہے. آپ کو بہت بہت سالگرہ مبارک ہو! “سالگرہ” ویب سائٹ پر آپ کو سالگرہ کی مزاحیہ شاعری، سالگرہ وش، بیٹی کی سالگرہ مبارک، بیوی کو شادی کی سالگرہ مبارک، سالگرہ مبارک بھائی، میری سالگرہ کا دن مضمون، سالگرہ مبارک کیک، سالگرہ مبارک ہو بہن، سالگرہ مبارک دعائیں، جنم دن مبارک دوست، سالگرہ مبارک ہو بھائی، جنم دن کی شبھ کامنائیں، بیوی کو سالگرہ مبارک، جنم دن مبارک بھائی، جنم دن مبارک بہن، سالگرہ کی مبارکبادیاں، شوہر کو شادی کی سالگرہ مبارک، شادی کی پہلی سالگرہ مبارک، منگنی مبارک شاعری، سالگرہ کے گانے شریک حیات شاعری، امی سالگرہ مبارک ، ابو سالگرہ مبارک، بیٹی سالگرہ مبارک، بیٹا سالگرہ مبارک، دوست سالگرہ مبارک، محبوب سالگرہ مبارک، ساتھی سالگرہ مبارک، جان سالگرہ مبارک، منگیتر سالگرہ مبارک، استاد سالگرہ مبارک، یار سالگرہ مبارک، آپ کی شخصیت، آپ کے ستارے کیا کہتے ہیں، جنم دن زائچہ، آپ کے برج، سالگرہ کی تقریبات، سالگرہ انتظامات، سالگرہ پیغامات، سالگرہ لطیفے، اقوال زریں، سبق آموز کہانیاں، سالگرہ ویڈیوز، سالگرہ تصاویر، مختصر سالگرہ پیغام، متاثر کن تحریریں، واقعات، تاریخ میں آج کے دن کیا ہوا؟ پڑھنے کو ملے گا.
سوشل میڈیا پر ان دنوں سعودی عرب کی فلم انڈسٹری کے اعداد و شمار کے حوالے سے 553 الفاظ پر مشتمل ایک مضمون خوب گردش کر رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ سعودی عرب کے مقدس مقامات پر جانے والے کو 10 ہزار ریال کا جرمانہ دینا پڑتا ہے۔ لیکن سینما ہالز فل، فلم فیسٹیول 7 جولائی تک جاری تھا۔ کورونا کے دوران 20 نئے سینما ہال کھل گئے۔ میٹا سینما کے مطابق 40 ہفتوں میں 73 ملین ڈالر کے سینما ٹکٹس فروخت ہونے کا ریکارڈ قائم ہوا۔2020 میں پوری دنیا کی فلمی صنعت زبوں حالی کا شکار رہی۔ لیکن سرزمینِ وحی میں اسے عروج حاصل رہا۔ سعودی عرب سے متعلق آئے دن کچھ نا کچھ سوشل میڈیا پر گردش ہوتا رہتا ہے۔ جس میں کبھی سعودی حکومت کو اچھا بتایا جاتا ہے تو کبھی گمراہ کن اور فرضی دعوے کے ساتھ ویڈیو اور تصاویر شیئر کئے جاتے ہیں۔ اس طرح کے پوسٹ کو نیوز چیکر کی ٹیم پہلے بھی کئی بار فیکٹ چیک کر چکی ہے۔ وہیں حال کے دنوں میں وائرل ہو رہے پوسٹ کو آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔ حرم خالی، حج تقریباً معطل، مشاعر مقدسہ جانے پر 10 ہزار ریال جرمانہ اور عمرہ بھی بند۔ لیکن سینما ہالز فل، فلم فیسٹیول شروع۔ 7 جولائی تک جاری رہے گا۔ کورونا کے دوران 20 نئے سینما کھل گئے۔META Cinema کے مطابق صرف 40 ہفتوں کے دوران 73 ملين ڈالر کے سینما ٹکٹس فروخت ہونے کا ریکارڈ قائم pic.twitter.com/vUjF90fGoh — Azam Butt (@AzamBut17346304) July 8, 2021 سعودی عرب کی فلم انڈسٹری کے آکڑے کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔ کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے وائرل تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے سے متعلق کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 7 دنوں میں 1,594 فیس بک یوزرس تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔ Fact Check/ Verification سعودی عرب کے حوالے سے وائرل مضمون کو ہم نے غور سے پڑھا تو اس میں کئی نکات نظر آئے جن کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے اس دعوے کی تحقیقات شروع کی جس میں کہا گیا ہے کہ مقدس مقامات پر جانے پر 10 ہزار کا جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے۔ ہم نے اس حوالے سے گوگل کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں العرابیہ ڈاٹ نیٹ کی 10 جولائی 2021 کو شائع شدہ ایک رپورٹ فراہم ہوئی۔ جس میں ذکر کیا گیا ہے کہ حج قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر 20 افراد پر 10 ہزار ریال جرمانہ عائد کیا گیا ہے، ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہے کہ ذو الحجہ کی 13 تاریخ تک کوئی بھی اگر مسجد حرام، اس کے اطراف یا دیگر مقامات مقدسہ تک جانے کی کوشش کرے گا تو سیکیورٹی فورسز اس کے خلاف کارروائی کریں گی۔ مزید سرچ کرنے پر العربیہ کی ہی 5 جولائی 2021 کو شائع ایک اور رپورٹ ملی جہاں صاف طور پر لکھا ہے کہ حج مقامات پر بغیر اجازت جانے پر 20 ہزار ریال کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ اس نکات کے واضح ہونے کے بعد ہم نے دوسرے پوائنٹ سے متعلق اپنی تحقیقات کو آگے بڑھایا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا کورونا کے دوران سعودی عرب میں 20 نئے سینما گھر کھولے گئے ہیں یا نہیں۔ جہاں ہمیں سماء نیوز پر شائع 1 ستمبر 2020 کی ایک خبر ملی۔ جس میں واضح کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں بڑے شہروں کے بعد چھوٹے شہروں میں بھی مزید 20 سنیما گھر کھولے جانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ لیکن رپورٹ میں اس بات کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے کہ کب تک 20 نئے سینما گھر کھولے جائیں گے۔ سعودی عرب کی فلم انڈسٹری کے وائرل اعداد و شمار کا کیا ہے سچ؟ تیسرے پوائنٹ میں 40 ہفتوں میں 73 ملین ڈالر کے سینما ٹکٹس فروخت ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ جب ہم نے اس بارے میں کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں سعودی پریس ایجنسی کے آفیشل ویب سائٹ پر ایک رپورٹ ملی۔ جس میں میٹا سینما فورم ایگزبیٹر کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے کہ سال 2020 میں کُل 73 ملین سے زائد مووی کے ٹکٹس فروخت ہوئے تھے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 6 جولائی سے 17 جولائی تک کانس فلم فیسٹیول منعقد کیا گیا تھا۔ سرچ کے دوران ہمیں کہیں بھی 43 ہفتے میں 73 ملین ڈالر کے سینما ٹکٹس فروخت ہونے کا ریکارڈ قائم ہو نے والے دعوے کا ذکر نہیں ملا اور نا ہی 6 جولائی تک فلم فیسٹیول جاری رہنے کا پتا چلا۔ البتہ سرچ کے دوران اردو نیوز نامی ویب سائٹ پر اس حوالے سے 8 جولائی 2021 کی ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق 2019 میں سعودی عرب میں سینما گھروں کی تعداد 12 تھی جو 2020 میں بڑھ کر 33 ہوگئی۔ لیکن اس خبر میں کہیں بھی 2021 کے ڈیٹا کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ پچھلے سال کے ڈیٹا کو امسال کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔ مذکورہ رپورٹس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سعودی عرب کی حکومت مقدس مقامات کے علاوہ دیگر چیزوں پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ Conclusion نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ سعودی فلم انڈسٹری کے حوالے سے وائرل ڈیٹا گمراہ کن ہے۔ سعودی عرب میں اس سال 43 ہفتے میں 73 ملین ڈالر کے ٹکٹس فروخت نہیں ہوئے ہیں۔ بلکہ 2020 میں 73 ملین سے زائد مووی ٹکٹس فروخت ہوئے تھے۔ Result: Misleading Our Source SAMATv SPA UrduNews al arabiya نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔ 9999499044 Tags misleading claim Saudi arab viral post film industry data META cinema Mohammed Zakariya Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University. Facebook Twitter WhatsApp Linkedin Previous article Weekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی 3 اہم تحقیقات پڑھیں Next article جاپان سونامی کے ویڈیو کو بیجنگ ایئرپورٹ کا بتاکر کیا گیا شیئر Mohammed Zakariya Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University. RELATED ARTICLES Fact Check اذان پر معصوم بچی کے رد عمل کی اس ویڈیو کا تعلق قطر فیفا ورلڈ کپ سے نہیں ہے Mohammed Zakariya Fact Check کیا قطر فٹبال اسٹیڈیم میں اذان کے باعث عارضی طور پر روک دیا گیا میچ؟ فرضی دعوے کے ساتھ ویڈیو وائرل Mohammed Zakariya Fact Check کیا پیپسی کے ریپر لگے بیئر کینز کی قطر فیفا ورلڈ کپ کے دوران ہوئی اسمگلنگ؟ Mohammed Zakariya LEAVE A REPLY Cancel reply Comment: Please enter your comment! Name:* Please enter your name here Email:* You have entered an incorrect email address! Please enter your email address here Website: Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Most Popular 2019 میں جرمنی میں ہوئے احتجاج کی تصویر کو بھارت کے کسان آندولن سے جوڑ کر کیا جارہاہے شیئر پٹنہ کے خان سر کا پرانا ویڈیو ریلوے بھرتی امتحان کو لے کر ہوئے احتجاج سے جوڑ کر کیا جا رہا ہے شیئر 2018 کے ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر سوشل میڈیا پر کیاجارہاہے شیئر کیا کان میں بلیو ٹوتھ پھٹنے کی وجہ سے اس شخص کی ہوئی موت؟ وائرل دعوے کا پڑھئے سچ کیا بی ایچ یو نے نیتا امبانی کو بھیجا وزیٹنگ پروفیسر بننے کا سرکاری دعوت نامہ؟ کیا حجاب تنازعہ کے درمیان بمبئی ہائی کورٹ نے بدلا کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ؟ بہار جے ڈی یو کارکن ‘خلیل رضوی’ کے اہل خانہ نے کہا قتل کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لیے بنائی گئی ویڈیو کیا پیپسی کے ریپر لگے بیئر کینز کی قطر فیفا ورلڈ کپ کے دوران ہوئی اسمگلنگ؟ ABOUT US Newschecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check.
ڈاکٹر عبدالسّلام کا نام کسی تعارّف کا محتاج نہیں۔ سائنس کی دنیا جب بھی اپنے مشاہیر کا ذکر کرے گی تو ان کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر عبدالسّلام کا ذکر بھی کرے گی۔ ڈاکٹر عبدالسّلام، ایک مسلمان ، پاکستانی سائنسداں ، ریاضی داں اور نظری طبعیات کے جیّد عالم تھے، ڈاکٹر عبدالسّلام نے کائنات میں پائی جانے والی چار بنیادی قوّتوں میں ربط اور یکجائی کا سائنسی نظریہ پیش کیا تھا، جس پراُنہیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام نے کمزور نیوکلیائی قوّت اور برقی مقناطیسی قوّت کو ایک ہی قوّت کے دو رخ قرار دینے کا نظریہ پیش کیا تھا۔ یہ تھیوری پیش کرنے کے دس سال بعد 79ء میں ایک پارٹیکل ایکسلیریٹر میں پروٹان اور اینٹی پروٹان کے ٹکراؤ سے جو نتائج سامنے آئے تھے اس سے ڈاکٹر عبدالسلام کے نظریات کی تصدیق لیبارٹری میں تجرباتی طور پر بھی ہو گئی تھی۔ عبد السلام نے دسمبر 79ء میں ایک اخباری انٹرویو میں اپنی تحقیق کو یوں بیان کیا تھا؛ آج کے موجودہ وقت میں یہ سمجھا جا رہا ہے کہ کائنات میں چار بنیادی قوّتیں ہیں، جو اس کائنات کو چلا رہی ہیں۔ ہم نے اب تک کی تحقیق میں جو کیا وہ یہ ہے کہ، یہ قوّتیں چار نہیں، بلکہ صرف تین ہیں۔ یعنی کششِ ثقل کی قوّت، طاقتور نیوکلیائی قوّت، اور کمزور نیوکلیائی قوّت و برقی مقناطیسی یکجائیقوّت ۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ آگے چل کر ہم اِن کو مزید کم کرکے صرف دو کردیں گے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارا یہ نظریہ آگے آنے والے تین یا چار سالوں میں مزید تحقیق سے چیک کر لیا جائے گا، پھر دو قوّتوں میں سے بھی صرف ایک قوّت رہِ جائیگی، یہ ابھی ایک تخیل ہے، جس کے لئے ہم کوشش (تحقیق) کریں گے۔ آئن اسٹائن برقی اور مقناطیسی قوّتوں کو یکجا دیکھنا چاہتا تھا۔ اور مقناطیسی قوّت کو کششِ ثقل (تجاذبی قوّت) کے ساتھ یکجا کرنے کی کوششیں کررہا تھا۔ ہم نے آئن اسٹائن سے مکمّل طور پر ایک الگ راستہ اختیار کیا، اور کمزور نیوکلیائی قوّت کو برقی مقناطیسی قوّت کے ساتھ یکجا کردیا۔ اِس مرحلے کے بعد ہم آئن اسٹائن کی طرف لوٹ کر آئیں گے۔ جب ڈاکٹر عبدالسّلام سے سوال کیا گیا کہ آپ تو انتہائی مذہبی انسان ہیں، اِس دریافت کے بعد کیا آپ کا خدا پر ایمان کم ہوا یا بڑھ گیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے بڑا منطقی اور مدلّل جواب دیا۔ یقیناً خدا پر میرا ایمان کم نہیں ہوا، مذہب ایک بنیادی چیز ہے، روحانی چیز ہے انسانی علم، تجربہ اور دلیل کے دائرے سے بڑھ کر ہے ، مذہب سائنس کی دسترس سے ماوراء ہے۔ یہ گمان کرنا کہ سائنسی تخلیقات، انکشافات، اور دریافتیں، مذہب کے بعض عقائد کی تائید کرتے ہیں، ایک مکمّل بے عقلی ہے، سائنس جیسی چھوٹی چیز مذہب کا احاطہ نہیں کرسکتی ہے ۔ عربی زبان میں سائنس کے معنی علم کے ہیں۔ دینی عالم اور مولوی ہرگز انبیاء کے علم کے وارث نہیں ہیں۔ سائنس دان حقیقت میں انبیاء کے ورثاء ہیں، کیونکہ سائنسدان اپنے علم ، مشاہدے اور تجربات کی بنیاد پر ، خدا کی کائنات، اُس کے کاموں، اور مظاہرِ فطرت ، سے بہت زیادہ گہرائی میں واقف ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسّلام کے علمی کام کا جدید سائنس پر جو قرض ہے، اُس کا اعتراف عہدِ جدید کے عظیم سائنسداں اسٹیفن ہاکنگ نے اپنی کتاب اے بریف ہسٹری آف ٹائم میں کیا ہے۔ سائنسدانوں کے نظریہ وحدت (سائنسی معنوں میں) کے مطابق اوّل اوّل کائنات ایک بند نقطے کی مانند تھی۔ طویل عرصہ گذرنے کے بعد بِگ بینگ دھماکے کے نتیجے میں مادّہ وجود میں آیا۔ سائنسداں ہگز بوسن کے مطابق اس وقت بنیادی ایٹمی ذرّات وجود میں آئے تھے۔ آگے چل کر سائنسدانوں نے اُن میں سے ایک ذرّے کا نام ہگز بوسن رکھ دیا۔ ان بنیادی ذرّات نے ہی مادّے میں کمیت پیدا کی، اور فورا تحلیل ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر مادے میں کمیت پیدا ہونے کے نتیجے میں کائنات کی چار معروف قوّتیں نمودار ہوئیں۔کششِ ثقل یعنی تجاذبی قوّت ، برقی مقناطیسی قوّت ، کمزور نیوکلیائی قوّت اور طاقتور نیوکلیائی قوّت۔ ڈاکٹر عبدالسّلام نے اپنے دور کے دو سائنسدانوں گلیشاؤ اور وائن برگ کے ساتھ ان میں سے دو قوّتوں یعنی برقی مقناطیسی قوّت اور کمزور نیوکلیائی قوّت کو نظریاتی طبعیات اور ریاضی کی پیچیدہ مساواتوں کے ذریعے حسابی طور پر ایک ہی قوّت کے دو رُخ ثابت کرکے نوبل انعام حاصل کیا۔ جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر عبدالسّلام نے اِس نظرئیے کی تائید کی تھی، اور اس بات کی پیشن گوئی کی تھی کہ کائنات میں پیدا ہونے والی بنیادی قوّتوں کا باعث بننے والے ذرّات کا وجود کسی دن تجربات سے ثابت ہوجائے گا۔ دو ہزار بارہ میں سرن لیبارٹری میں ہونے والے ایک عظیم سائنسی تجربے نے ہگز بوسن نامی گاڈ پارٹیکل کو دریافت کرکے سائنس کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا، اور یوں ذرّاتی طبعیات میں وضع ہونے والے سٹینڈرڈ ماڈل کی آخری گمشدہ کڑی کا معمّہ حل ہوگیا، اور ڈاکٹر عبدالسّلام کا پیش کردہ نظریہ تجربے کی کسوٹی پر سچ ثابت ہو کر قانون کی حیثیت اختیار کرگیا۔ مسلمان سائنسدان ڈاکٹر عبدالسّلام، جو کہ بنیادی طور پر ریاضی اور نظری طبعیات کے جیّد عالم و محقّق تھے، در اصل کائنات کی اساسی قوّتوں کی یکجائی(بمعنی وحدت)اور گاڈ پارٹیکل (ذرّہِ خدائی) کی تلاش کے لئے ، کئے گئے سائنسی کام کے سلسلے کی ایک اہم کڑی تھے۔ دنیا ئے سائنس جب بھی گلیلیو، نیوٹن، فیراڈے، میکسویل، اور آئن اسٹائن ، پیٹر ہگس، اسٹیفن ہاکنگز کا ذکر کرے گی، ڈاکٹر عبدالسّلام کا ذکر لازمی کرے گی۔ کیونکہ ڈاکٹر عبدالسّلام نے کائنات کی ماہیت اور اسرار و رموز کو سمجھنے کے ایک ہزار سال پہلے البیرونی سے شروع کئے ہوئے کام میں گیلیلیو، نیوٹن ، فیراڈے، ایمپیئر، میکسویل، آئن اسٹائن اور پیٹر ہگز کے بعد دنیائے سائنس کو اپنی تحقیق سے ایک بریک تھرُو دیا تھا، جس پر ان کو نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔ عبد السلام کے بعد نظری طبیعاتی سائنس کی دُنیا میں دوسرا بریک تھرو گاڈ پارٹیکل کی دریافت ہے۔ ذرہ خدائی سوئزر لینڈ اور فرانس کی سرحد پربنائی گئی ایک ستائیس کلومیٹر طویل سرنگ میں سائنسدانوں کے تجربات کے نتیجے میں دریافت ہوا۔ جہاں انتہائی باریک ذرات کو آپس میں ٹکرا کر اس لطیف عنصر کو تلاش کیا جارہا تھا، جسے ہگزبوسن یا خدائی ذرّہ کہا جاتا ہے۔ گاڈ پارٹیکل وہ تخیلاتی لطیف عنصر یا سب اٹامک ذرہ ہے جسے اس کائنات کی تخلیق کی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔سائنسدان گزشتہ پینتالیس برس سے ایسے ذرے کی تلاش میں تھے جس سےیہ واضح ہو سکے کہ مادہ اپنی کمیت کیسے حاصل کرتا ہے۔ ہگز بوسان نامی ذرّے کے وجود کی تصدیق (بمعنی پیش گوئی)ڈاکٹر عبدالسّلام نے اپنی تحقیق میں ریاضی کے پیچیدہ مساواتوں کے حسابی عمل کے ذریعےاُس سٹینڈرڈ ماڈل میں بیان کردی تھی، جو ایک خصوصی سائنسی نظرئیے کے ذریعے تشکیل پایا تھا، جس میں کمزور نیوکلیائی قوّت اور برقی مقناطیسی قوّت کی یکجائی ثابت کی گئی تھی، اس ماڈل میں کمیت گزار ذرّے ہگز بوسن کی پیشگوئی شامل تھی۔ آب آتے ہیں کہ کائنات کی چار بنیادی قوّتیں ، دراصل کیا ہیں؟، ان کی ماہیت اور کیفیت کیاہے؟ میں سادہ زبان میں اس کو اپنے قارئین کو پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ کائنات میں چار بنیادی قوّتین ظہور فرما ہیں۔ جن میں سے دو قوّتوں سے تو ہمارے اسکول کے طالبعلم بھی بخوبی واقف ہیں۔ یہ قوّتیں عام فہم اور نصاب کا حصّہ ہیں۔ پہلی قوّت ہے تجاذبی قوّت یا ثقلی قوّت، جسے نیوٹن نےثابت کیا تھا کہ سیب زمین پر ہی کیوں گرتا ہے؟ طاقتور نیوکلیائی قوت ایک حکمراں وفاقی قوّت ہے، جیسے وفاق صوبوں کو جوڑ کر رکھتا ہے، بالکل اُس ہی طرح طاقتور نیوکلیائی قوت ایٹم کے مرکزہ میں موجود نیوٹران اور پروٹان کو باہم جوڑ کررکھتی ہے اور انہیں الگ الگ ہوکر مرکزہ کو بَھک سے اُڑ جانے سے روکے رکھتی ہے۔ وہ ذرہ جس کی مدد سے طاقتور نیوکلیائی قوت ایٹم کے مرکزہ میں موجود نیوٹران اور پروٹران پر اثر انداز ہوکر انہیں الگ الگ ہونے سے روکتی ہے میسن یا پائن کہلاتا ہے۔ اس کائنات کی دوسری قوت کو آپ کمزور نیوکلیائی قوت کے بدقسمت نام سے پکارتے ہیں جو بنیادی طور پر دھاتوں کے زوال یا ریڈیوایکٹو انحطاط کا باعث بنتی ہے جسے سادہ الفاظ میں آپ دھاتوں یا مادے کا گلنا سڑنا کہہ سکتے ہیں۔ کمزور قوت کی رینج ایٹم کے مرکزہ میں موجود نیوٹران کے محیط (ایٹم کے نیوکلیئس کے گرد خول)تک محدود ہوتی ہے جو ریڈیوایکٹوانحطاط کے دوران مذکورہ نیوٹران کو الیکٹران، پروٹران اوراینٹی نیوٹرینو جیسے ذرات میں تقسیم کردیتی ہے۔ اس عمل کے دوران نئے وجود میں آنے والے الیکٹران اور اینٹی نیوٹرینو ، مرکزہ سے فرار ہوجاتے ہیں۔ کمزور نیوکلائی قوت جن ذرات کے ذریعے مرکزےمیں موجود نیوٹران پر اثرانداز ہوکر ریڈیوایکٹو انحطاط کا باعث بنتی ہے انہیں ڈبلیو اور زیڈ باسن کہتے ہیں۔ اوپر ہم نے بتا ہی دیا ہے کہ برقی مقناطیسی قوّت ہمارے لئے بالکل بھی اجنبی نہیں ہے۔ یہ اس کائنات کی ایک جابر قوّت ہے۔ سادہ الفاظ میں یہ قوت ایٹم یا جوہر میں موجود الیکٹران اور مرکزہ کے مابین باہمی عمل کے ذریعے سے اپنے طاقتور وجود کا اظہار کرتی ہے۔ اس کی رینج لامتناہی ہوتی ہے یعنی روشنی کی رفتار سے حرکت کرتی ہوئی اس نیو کلیائی قوت کی رسائی کائنات کے دوردراز کے کونوں سے جڑی ہوئی ہے۔ بنیادی طور پر برقی مقناطیسی نیوکلیائی قوت مختلف توانائیوں کی حامل شعاؤں کا مجموعہ ہوتی ہے ۔جنہیں مختلف لمبائیاں رکھنے والی موجوں یا فرینکیونسیوں کی نسبت سے بیان کیا جاتا ہے۔ نظرآنے والی روشنی برقی مقناطیسی نیوکلیائی قوت کا محض ایک چھوٹا سا حصّہ ہے۔ ریڈیوویو، مائیکروویو، انفراریڈ، الٹراوائیلیٹ ویو، ایکس ریز اور گاما ریز نظرآنے والی روشنی کے ساتھ ملکر برقی مقناطیسی نیوکلیائی قوّت کی شعاؤں کے مجموعے کی تکمیل کرتی ہیں۔ برقی مقناطیسی نیوکلائی قوت فوٹون جیسے ذرے اور موجوں کے ذریعے اپنی طاقت اور رسائی کا اظہار کرتی ہے۔ آخر میں ہم مختصرا” تجاذبی قوّت یا ثقلی قوّت کا حال بھی بیان کردیتے ہیں۔ کائیات کی چوتھی قوّت کششِ ثقل کو دریافت کرنے کا کریڈٹ نیوٹن کو جاتا ہے۔ کشش ثقل نے اس کائنات میں موجود تمام اجسام کوایک طرح سے ایک دوسرے سے باندھ رکھا ہے۔ آئین سٹائن نے اپنے مشہور زمانہ نظریہ اضافیت میں کشش ثقل کی جن لہروں کی پشین گوئی کی تھی انہیں بھی پچھلے دنوں سائینسی طور پر دریافت کرلیا گیا ہے۔ کشش ثقل جن ذرات کے ذریعے اس پوری کائنات میں اپنا اثرورسوخ قائم رکھے ہوئے ہے انہیں گریویٹونز کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یاد رہے ایک جوہر یا ایٹم مرکزہ اور الیکٹرانز پر مشتمل ہوتا ہے مرکزہ میں نیوٹران اور پروٹران کی تشکیل کرنے والے ذرات کورکز کہلاتے ہیں اور الیکٹران اور انکے مخالف چارج رکھنے والے نیوٹرینو ذرات کے جس خاندان کی تشکیل کرتے ہیں انہیں لیپ ٹان کہا جاتا ہے۔ حال ہی میں دریافت ہونے والی ہگزباسن فیلڈ اور اس سے جڑے ہگزباسن ذرات ہمارے چاروں جانب موجود ہیں اور کائنات کی بنیادی قوتوں کو کمیت فراہم کرکے مادی اجسام بنانے میں ہرپل جتے رہتے ہیں۔ ہگزباسن کو آپ ایک ایسی دہلیز سمجھ لیجیے جس سے گزر کر کائنات کی قوتیں مادّی اجسام، مادّہ یا کمیت حاصل کرتی ہیں۔ ہماری خلا کے غالب حصہ پر ڈارک مادّہ اور تاریک توانائی کا قبضہ ہے جن کی حتمی نوعیت جاننے کے لیے ڈاکٹر عبدالسّلام جیسے سائنس دان اپنے کام میں جُتے ہو ئے ہیں۔ جاری ہے میری بنیادی تعلیم سائنس و انجینئرنگ کی ہی ہے۔ کیمیکل انجینئرنگ میری بنیاد اور اطلاقی کیمیاء میں میری ماسٹرز ڈگری ،گولڈ میڈل کے اعزاز کے ساتھ ہے۔جس کے بعد درس و تدریس و تحقیق سے وابستگی اور صنعتی میدان میں کام کے تجربے نے مجھے سیکھنے اور سمجھنے کے وسیع مواقع فراہم کئے، اسکے علاوہ ساری زندگی کا مطالعہ بھی میرا سرمایہ ہے۔ 1 thought on “ڈاکٹر عبد السلام اورخدائی ذرہ کی دریافت” Haris khan says: May 3, 2017 at 10:47 am Nice informative article, but dr abdus salam was not a muslim and here in this article writer called him a muslim and religious personality which is wrong. Reply Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Δ متعلقہ خبریں غلاموں کی تجارت میں امریکی یونیورسٹیوں کا کردار امریکا، پاکستان کو کیسے ڈیل کرے؟ بلوچستان میں لڑکیوں کی لائبریری کا خواب افغان مشن، ڈالرز کی تقسیم اور بینکاروں کا کردار تازہ ترین مقبول ترین غلاموں کی تجارت میں امریکی یونیورسٹیوں کا کردار امریکا، پاکستان کو کیسے ڈیل کرے؟ بلوچستان میں لڑکیوں کی لائبریری کا خواب افغان مشن، ڈالرز کی تقسیم اور بینکاروں کا کردار مولانا ابو الکلام آزاد کا علماء دین سے متعلق اضطراب بلوچستان کی 54 سرکاری لائبریریاں بند، سازش یا منصوبہ؟ سی پیک اور پاکستان میں زرعی غلامی کا استعماری منصوبہ ایچ ای سی کی سالمیت داؤ پر؟ سی ایس ایس میں 98 فیصد اُمیدوار کیوں فیل ہوئے؟ انگریز کا وفادار پنجاب کا طاقتور سید خاندان! پہلی قسط سی ایس ایس کامیابی کا 25 سالہ آزمودہ نسخہ سرائیکی زبان کے شیکسپیئر اور انقلابی شاعر کی کہانی انگریز کا وفادار پنجاب کا طاقتور سید خاندان! دوسری قسط بیانیہ ذہن کو کیسے کنٹرول کرتا ہے؟ تاریخ کی کتب سے اصل جناح کی تلاش پاکستان کا تعلیمی ڈھانچہ کب اور کیسے بدلا گیا؟ تعلیم پر پاکستان کی یہ منفرد ویب سائٹ ہے، یہاں تعلیمی دُنیا، سائنس و ٹیکنالوجی، صحت اور فنون لطیفہ سے متعلق خبریں قارئین تک پہنچائی جاتی ہیں۔
ابھی پراگ کے ہوائی اڈے پر موجود ہوں، یہاں سے میری واپس کوپن ہیگن کی فلائیٹ ہے لیکن پراگ کی لذت ابھی تک آنکھوں کو مسحور کئے جا رہی ہے، واہ کیا ملک ہے واہ کیا خوبصورت لوگ ہیں، واہ کیا حیرت انگیز عمارتیں ہیں اور سب سے بڑھ کر چارلس برج ۔۔۔۔اوہ اس پل پر جیسے دل اٹک گیا ہے، جیسے کسی منظر سے انسان کو محبت ہو جائے ایسے ہی چارلس پل سے پراگ کے قلعہ کو دیکھئے تو دل پر ایک سنسنی سی طاری ہو جاتی ہے جیسے کبڑا عاشق مغرور حسینہ کے روبرو حاظر ہو۔۔۔کل ایک گھنٹہ اس پل پر کھڑا آنے جانے والوں کی کیفیتات پڑھتا رہا، میرا حال ہی کچھ ایسا نہ تھا، اس پل کے جادو سے ہر آنکھ پاگل تھی، پر درجنوں قومیتوں کے سینکڑوں لوگ اس حسن سے آنکھیں خیرہ کرنے آئے تھے جسے لوگ پراگ کہتے ہیں، چیک ری پبلک کا دارلخلافہ، وہی چیک ری پبلک جو کبھی چیکو سلواکیہ ہوا کرتا تھا۔ ھا دوہزار چودہ کے اعداد و شمار کی سالانہ اوسط کے مطابق سالانہ چونسٹھ لاکھ سیاح پراگ کا رخ کرتے ہیں، اگر ان کو یومیہ کے حساب سے سوچا جائے تو سترہ ہزار سیاح روزانہ کے قریب اوسط بنتی ہے۔ چلئے ہم بھی جانتے ہیں کہ پراگ میں ایسا کیا ہے جو اتنے لوگ اس کو دیکھنے چلے آتے ہیں، شاید یہ کہ پراگ کو تاریخی اعتبار سے محفوظ رہنے والے شہروں میں سے ایک شہر سمجھا جاتا ہے، شاید اس لئے کہ وسطی یورپ میں ہونے کی بنا پر یہ مشرقی اور مغربی یورپ میں ایک پل کا کردارادا کرتا ہے، شاید اس لئے کہ یہاں یورپ کی بہت سے ملکوں کے مقابل مہنگائی کم ہے، شاید اس لئے کہ پراگ کی جاگتی راتوں میں گناہوں کی چمک اہل دنیا کو اپنی طرف مبذول کرتی ہے، جہاں بئیر کی بوتل پینے کے پانی سے سستی ہے۔ یا شاید روسی ریاستوں کے خوبصورت باشندوں کے سے خط و خال لئے چیک حسنائیں۔۔۔۔۔آپ جس چیز کے بھی رسیا ہوں پراگ کے دامن میں سب کے لئے جگہ ہے۔ پراگ میں ذرائع سفر پراگ میں میرا قیام تین دنوں پر محیط تھا، میرے میزبان اور گائیڈ پاکستانی دوست اور سکالر ڈاکٹر منظور ساہی تھے، انہوں نے تین روزہ سفری پیکج لینے کی تجویز دی، یعنی تین دنوں کے لئے شہر کی ہر پبلک ٹرانسپورٹ جیسے بس، ٹرام، میٹرو سب پر سفر کیا جا سکتا ہے۔ ایسے سفری پاس یورپ کے اکثر شہروں میں دستیاب ہوتے ہیں، جس میں ایک دن، دو دن یا تین دن کے لئے ساری پبلک ٹرانسپورٹ کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔۔ بار بار ٹکٹ خریدنے کے جھنجھٹ سے بہت بہتر ہوتا ہے کہ آدمی ایک ہی دفعہ میں ایسا پاس لے لے۔ پراگ میں عوامی ذرائع سفر بہت اچھے ہیں اور سستے بھی، یہ تین دن کا پاس مجھے پاکستانی دوہزار روپے سے بھی کم میں ملا، اور اس کا جتنا فائدہ کوئی پاکستانی اٹھا سکتا تھا وہ میں نے اٹھایا۔ آخری دن تو میں نے چار پانچ ٹرام لائنوں کی خوب سیر کی، ٹرام سے اترے اور بس پر اور بس سے اتر کر میٹرو پر۔۔۔۔پراگ کی پبلک ٹرانسپورٹ چوبیس گھنٹے چلتی ہے، بس رات کے وقت اوقات کار میں کچھ تبدیلی کر دی جاتی ہے۔ چارلس برج اگر آپ فلمیں دیکھنے کے شوقین ہیں تو کسی نہ کسی فلم میں یہ پل آپ نے دیکھ رکھا ہو گا، اس پل کے آغاز کی کہانی بھی فلمی سی ہے چارلس چہارم علم الاعداد میں دل چسپی لیتا تھا اس لئے اس کا آغاز نو جولائی 1357 کو ٹھیک پانچ بج کر اکتیس منٹ پر کیا گیا۔ اگر اس تاریخ کو لکھا جائے تو 1357،9،7 531 بنتا ہے۔ اس کا ماننا تھا کہ ایسا کرنے سے پل کسی تباہی کا شکار نہ ہوگا۔ یہ پل دوہزار سنیتیس فٹ لمبا اور قریبا اکتیس فٹ چوڑا ہے۔ اور یہ اٹھارہ سو اکتالیس تک دریائے والٹوا کو پار کرنے کا واحد ذریعہ تھا۔ اسی وجہ سے یہ پل مشرقی اور مغربی یورپ کے درمیان ایک اہم تجارتی راستے کا کردار ادا کرتا رہا۔ اس پل پر درجنوں فن کار پنسل کی مدد سے لوگوں کی لائیو تصاویر بناتے ملتے ہیں، فری لانسر میوزک کے متوالے بھی دو تین جگہ ہر مستقل ڈیرا ڈالے رکھتے ہیں اور یوں گذرنے والوں کو مستقل لائیو موسیقی سننے کو ملتی ہے، جو اس تاریخی پل اور دلکش نظارے میں مزید دلفریبی پیدا کرتی ہے، اس لئے ان تین دنوں کے دوران جتنی بار بھی اس پل پر سے گذرا لوگ ہجوم در ہجوم اس پل پر کھڑے ملے۔ اسی پل پر ہاتھوں سے بنی ہوئی جیولری بیچنے والوں کا بھی راج ہے۔ لیکن یہاں جتنے بھی سٹال لگائے گئے تھے خاصے انتظام سے لگائے گئے تھے، تختہ سیاہ کو کھڑے کرنے والے لکڑی کے سٹینڈ کی مانند سٹینڈ پو بہت تھوڑی سی جگہ میں لوگ اپنی جیولری کی نمائش کر رہے تھے۔ اپنی محبت کا دوام بخشنے نئے شادی شدہ جوڑے عروسی لباسوں میں گھومتے ہوئے بھی نظر آئے۔ یہ پل کیا ہے بس ایک دنیا اباد ہے، جس میں سارے پراگ کی خوبصورتی اور حسن کا نچوڑ ہے۔ ایسا سرور کو لمحہ بہ لمحہ بڑھتا چلا جا تا ہے۔ پل اور گردو نواح کے خوبصورت نظاروں ایک اور رنگ مین دیکھنے کے لئے پل کے کونوں پر برجیوں پر چڑھا جا سکتا ہے۔ پل کی برجیوں پر چڑھنے کی فیس لگ بھگ سات آٹھ سو روپے ہو گی۔ گو کہ اوپر کھڑے ہونے کی جگہ بہت مناسب نہیں مگر پھر بھی اگر آپ کو بھی میری طرح اس پل سے محبت محسوس ہو تو ان برجیوں پر ضرور چڑھئے گا، پل کی خوبصورتی کا یہ رنگ آپ کے ذوق نظر کی بھر پور تسکین کرے گا۔ میں کل شام اس پل سے لوٹ ایا ہو ایک وعدہ کر کے کہ پھر آوں گا۔۔۔جی ہاں کچھ ایسا ہے پراگ کے اس پل پر ۔۔۔۔۔ پرانے ٹاون والی طرف کی برجی کے ساتھ چارلس چار کا مجسمہ بھی نصب کیا گیا ہے، جو لوگوں کو اور کچھ دے نہ دے ایک سیلفی کھینجنے کی طرف ضرور مائل کرتا ہے۔ اولڈ ٹاون سکوائر اور آسٹرانومیکل کلاک ویسے تو پراگ سارے کا سارا خوبصورت ہے مگر اس کا اولڈ ٹاون پرانی دوستی کی طرح ہلکا ہلکا سرور دیتا رہتا ہے، زیادہ باتیں نہیں کرتا بس ہونے کا احساس دلاتا رہتا ہے، wenceslas square سے چارلس برج کی طرف جائیے تو اولڈ ٹاون سکوائر کے مینارے اپنی جانب توجہ مبذول کرواتے ہیں، اگر آپ اس کے اسٹرانومیکل کلاک سے آشنا نہیں تو ایک منٹ ٹھہرئیے سامنے ایک کلیسا کی عمارت کے نوکدار مینارے آپ کو کچھ اور دیکھنے نہیں دیں گے، اس چرچ کا نام چھون چرچ ہے، جسے چودہودیں صدی عیسوی میں بنایا گیا ہے۔ اس سکوائر کے تین کونوں پر تین خوبصورت عمارتیں ہیں جن میں مجھے سب سے دلکش عمارت یہی لگی، پراگ قیام کے سبھی دنوں میں اس سکوائر پر جانے کا اتفاق ہوا، سبھی روز اس سکوائر پر لوگوں کا بہت زیادہ رش تھا۔ بہت سے لوگ ہر گھنٹے کے مکمل ہونے پر آسٹرانومیکل کلاک کو دیکھنے کو جمع ہوتے ، جہاں گھنٹہ مکمل ہونے پر کھڑکیاں کھلتیں ہیں اور کچھ مجسمے حرکت میں آتے ہیں ، یہ دنیا کا تیسرا پرانا آسٹرانومیکل کلاک ہے جو ابھی تک قابل عمل بھی ہے۔ پراگ کا قلعہ دوسرے دن کے پروگراموں میں پراگ کے قلعہ جانا طے تھا مگر بارش تھی کہ گھر سے باہر نکلنے ہی نہ دے رہی تھین یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ یورپ میں آپ بارش کے ڈر سے دبکے بیٹھے رہیں، سو ہم اس رم جھم میں ہی چل پڑے، پہلے پہل تو موسم ٹھیک رہا لیکن جونہی قلعہ کے باغیچے تک پہینچے رم جھم نے رفتار پکڑ لی۔یہ باغیچہ بھی کوئی عام باغیچہ نہ تھا بلکہ شاہی باغیچہ تھا۔ اس میں بنی ہوئی کیاریاں اور ترتیب سے لگے ہوئے پھول اس کے خاص ہونے کی گواہی دے رہے تھے۔ اس باغیچے کے چند درختوں تلے رک کر ہم نے بارش سے بچاو بھی کیا، لیکن جب یہ دیکھا کہ بارش تو رکنے کی نہیں تو اپنا سفر جاری رکھا۔ قلعہ کی سیر کو آنے والوں کی تعداد سے لگ رہا تھا کہ لوگوں کو بارش کی کچھ پرواہ نہیں۔ لیکن قلعہ کی سامنے والی برجیوں کے سامنے تصویر کھنچنا بہت مشکل ہو رہا تھا کیونکہ کیمرے کا رخ اوپر کی سمت کرنے پر بارش تصاویر کے راستے کی رکاوٹ تھی۔ یہ قلعہ دنیا کے سب سے بڑوں قلعوں میں سے ایک ہے۔ اسی قلعہ کے اندر سینٹ ویٹوز کا چرچ ہے، جس کے اندر بہت سے بادشاہوں کے مقبرے ہیں۔ اسی چرچ کے پیچھے کی جانب ایک اور چرچ ہے جس کا نام سینٹ جارج بیسلیا ہے، جسے پراگ کا پرانا ترین اور محفوظ حالت کا چرچ سمجھا جاتا ہے۔ اس چرچ کی بنیاد 920 عیسوی میں رکھی گئی۔ اب اس کو بوہیمین آرٹ کی گیلری کی طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس چرچ کی ساتھ والی گلی سے گذر کر ہم کچھ راستہ ڈھلوان کی طرف اتر آئے، یہاں سے سارے شہر کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ بارش قدرے تھم چکی تھی، اس لئے ہم نے یہاں آکر شہر کی کچھ تصاویر بنائیں اور قلعہ کو شہر سے ملاتی ہوئی سیڑھیاں پر چلے آئے۔ وینسکلس سکوائر کاروباری اعتبار سے اس سکوائر کو شہر کا دل کہا جا سکتا ہے، یہاں بے شمار ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کے دفاتر ہیں، اور سب سے بڑھ کر پراگ کی راتوں کی ساری رونق اسی سکوائر سے ہے۔ اس سکوائر کے کونے پر ایک بڑا میوزیم ہے مگر وہ تعمیراتی کاموں کی بنا پر بند ہوا ہوا تھا۔ یہاں بے شمار نائٹ کلب، اور بار ہیں، رات دس بجے کے بعد جب عام دکانیں بند ہو جاتی ہیں تو پراگ کی رات کا آغاز ہوتا ہے۔ رات کو رنگین بنانے والا ہر سامان یہاں دستیاب ہے۔ یورپ کے بہت سے شہروں سے سستی عیاشی یہاں میسر ہے۔ طوائفوں کے دلال چھابڑی فروشوں کی طرح اپنے مال کی خوبیوں کی آوازیں دیتے سنائی دیتے ہیں۔ مختلف کلبوں کے سیل مینز بھی اپنے انداز میں اپنے اپنے کلب کے لئے لوگوں کو گھیرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ بوہیمین کرسٹل پراگ کی بنی ہوئی کرسٹل کی اشئیا بہت شہرت رکھتی ہیں، اس لئے اولڈ ٹاون سکوائر میں جا بجا کرسٹل سے بنی ہوئی اشئیا کی دکانیں دیکھنے کو ملتی ہیں، اس کرسٹل کو اس علاقے کی نسبت سے بوہمین کرسٹل کہا جاتا ہے۔ اس کرسٹل کی مصنوعات والی کچھ دکانیں دیکھنے کا اتفاق ہوا، ہاتھ سے بنے ہوئے کرسٹل والے کھانے کے برتن، کپ، سجاوٹی اشئیا بہت خوبصورتی اور نفاست کے ساتھ الماریوں میں سجائی گئی تھیں، کرسٹل سے بنی ہوئی جیولری بھی جا بجا نظر آ رہی تھی۔ دکاندار خوشی دل سے سیاحوں کا استقبال کر رہے تھے اور ہم ایسے نظر بازوں کو تصویر کھینچنے کی کلی چھٹی دے رہے تھے۔ ٹریلڈو اور ایک آلو والی چپس اور فرائیڈ چیز پراگ کے بارے کچھ لوگوں نے لکھا کہ یہاں رول والی پیسٹری ٹریڈلنک ضرور کھانی چاہیے سو ہم نے کھا دیکھی، پاکستان میں جیسے کریم رول بنائے جاتے ہیں، بالکل اس سے ملتی جلتی چیز کو ٹریڈلو کہا جا تا ہے، فرق بس اتنا ہے کہ یہاں اس کو گرم گرم بیچا اور کھایا جاتا ہے، اور تھوڑا نرم رکھا جاتا ہے، اس سے ملتی جلتی پیسٹریاں یا رول سکینڈے نیویا میں عام ملتے ہیں، جن کا ذائقہ ننانوے فیصد ایک سا ہوتا ہے۔ بس یہ ہے کہ یہاں گرم گرم دکانوں پر تیار کیے جاتے ہیں اور سوغات سمجھ کر کھائے جاتے ہیں، دوسری چیز جو میں نے ایک ویڈیو میں دیکھی تھی کہ ایک آلو کو اس انداز میں کاٹا جاتا ہے کہ ایک آلو ایک لمبا سا آلو کا ٹکڑا بن جاتا ہے جو ایک لکڑی کی پتلی سٹک کے گرد لپٹا ہوتا ہے۔ اور اس کو اسی سٹک کے ساتھ فرائی کر لیا جاتا ہے۔ آلو کی چپس تو آپ نے بھی بار ہا کھائی ہو گی یہ بھی ویسی ہی ہے بس ذرا بنانے اور پیش کرنے کا انداز جدا تھا۔ جس دکان سے ہم نے یہ آلو لئے لگتا تھا کہ اس نے فرائی کرنے والا آئل کافی دیر سے بدلا نہ تھا کیونکہ اس میں کسی ماٹھے ہوٹل کے تیل کا ذائقہ محسوس کیا جا سکتا تھا۔ پراگ کے کھانوں میں اور جس چیز کو چکھا جا سکتا تھا اس میں فرائیڈ چیز کی بھی شہرت سنی تھی، میرے ذہن کے کسی گوشے میں پراگ کی یہ سوغات رہ گئی تھی جو میکڈونلڈ پر فش برگر لینے گیا تو وہاں اس سائیڈ آڈر میں فرائیڈ چیز کا بھی تذکرہ پایا تو آرڈر کر دی گئی، اگر آپ چیز کے شوقین ہیں تو پراگ کے سفر میں اس فرائیڈ چیز کو بھی چکھا جا سکتا ہے۔ پراگ میں منی ایکسچینجر میں نے جتنے بھی سفر کئے ہیں ان میں ابھی تک سب سے زیادہ منی ایکسچنجر پراگ ہی میں دیکھے ہیں، جگہ جگہ ایسی دکانیں ہیں جو آپ کی کرنسی کو مقامی کرنسی چیک کرون میں تبدیل کرتی ہیں، ایک یورو کے چھبیس، ستائیں چیک کرونے ملتے ہیں۔ ان دکانوں پر ریٹ کاکافی حد تک فرق تھا، ویسے تو یورو بھی قبول کر لئے جاتے ہیں لیکن دکاندا ر وہاں بھی تبدیلی کا ریٹ بہت کم لگاتے ہیں، کچھ جگہوں پر یورو کے بدلے بائیس چیک کرونے دئے جا رہے تھے۔ اس لئے جب کبھی آپ پراگ تشریف لے جائیں تو ہوشیار باش۔ فرانز کافکا سے ایک ملاقات ہر وہ شخص جو خوبصورتی کو دیکھ سکتا ہے کبھی بوڑھا نہیں ہوتا، ایسی خوبصورت باتوں کے خالق فرانز کافکا کی جنم بھومی بھی پراگ ہی میں ہے۔ پراگ کے سٹی سنٹر کے پاس ہی کافکا کے سر کا ایک گھومتا ہوا مجسمہ لگایا گیا ہے۔ اس کے مجسمہ سٹیل قسم کے دھاتی میٹریل کے بہت سے گھومنے والے ٹکڑوں سے بنایا گیا ، جو وقت کے کسی خاص حصے میں کافکا کی تصویر بناتے ہیں۔ کافکا کی سوچ کو ایسا خراج تحسین کوئی صاحب ذوق ہی دے سکتا ہے۔ دریائے ولٹاوا کے کنارے کے ساتھ ساتھ ایک واک جہاز پر سے پراگ کا نظارہ دیکھیں تو بل کھاتا دریائے ولٹاوا اپنے ہونے کا بھر پور اظہار کرتا ہے۔ آخری دن میں نے Vyšehradوشوہر کے قلعہ اور اس دریا کے کنارے سیر کا پروگرام رکھا۔ یہ قلعہ بھی پراگ کی تاریخ میں بڑی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ اس کے اندر بہت سی مشہور شخصیات کی قبریں ہیں، ایک دو قدیم گرجا گھر ہیں، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ پراگ شہر کی ابتدا ہی یہیں سے ہوئی تھی۔ قلعہ کے اندر موجود ایک پرانے چرچ کے رنگ دار دروزے مجھے بہت خوبصورت لگے ، اس قلعہ کے درو دیوار اور قبرستان دیکھنے کے بعد میں دریا کی سمت سیڑھیاں اتر آیا، وہاں سے ایک انجانی سمت کو جانے والی ٹرام میں بیٹھ گیا، پھر ایک انجان سٹاپ پر اتر کر ایک اور انجان سمت کی ٹرام میں بیٹھا، ایک جگہ جانی پہچانی سے لگی تو وہاں اتر گیا، یہ چارلس برج کا ایک کونا تھا، وہاں سے دریا کے ساتھ ساتھ سفر کا آغاز کیا، کچھ ہی آگے کنسرٹ ہال کی خوبصورت عمارت دیکھنے کو ملی، وہاں سے دریا کی ساتھ ساتھ چلتے ہوئے پراگ کی سیر کرووانے والی کشتیوں کا ٹھکانا ہے۔ وہیں سے سامنے دیکھیں تو پہاڑی پر ایک گنبد نما عمارت کا نظارہ ہوتا ہے۔ بس ایسے ہی گھومتے گھومتے میں پھر چارلس برج پر آنکلا۔ پراگ کی سیر کرنے والے آپ کو درجنوں مقامات دیکھنے کی ترغیب دیں گے، تین دنوں میں اسی کلومیٹر پیدل اور پراگ گھومنے کے بعد میرا مشورہ یہی ہے کہ بس پراگ کی گلیوں میں گم ہو جائیں ہر گلی خوبصورت ہے اور ہر راستہ شہر کے دل کی طرف آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔مجھے یقین ہے کہ پراگ آپ کو مایوس نہیں کرے گا۔ TAGS featured SHARE Facebook Twitter tweet Previous articleوہ ایک بوڑھا Next articleTest Gallery رمضان رفیق تبصرہ کریں جواب ختم کریں برائے مہربانی اپنا تبصرہ داخل کریں اپنا نام داخل کریں آپ کا فراہم کردہ ای میل درست نہیں اپنا ای میل داخل کریں Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Δ This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed. یوٹیوب سے ویڈیوز Prev 1 of 38 Next Prev 1 of 38 Next فیس بک پر لائک کریں میری کتب دیگر نیٹ ورک پر © جملہ حقوق بحق محمد رمضان رفیق محفوظ ہیں۔ کسی بھی طرح کی نقل یا بلا اجازت چھاپنے کی اجازت نا ہے۔ خلاف ورزی پر قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ ہے۔
مشترکہ کام کی جگہ فراہم کرنے والے ادارے دفترخوان کو یونی کارن کمپنی ای ایم پی جی نے سیڈ فنڈنگ مہیا کر دی تازہ ترین کرپشن اور بدعنوانی، فیصل آباد کے انسپکٹر ریاض غوری اور ساجد گجر کو چارج شیٹ۔ نیب ترامیم سے وائٹ کالر کرائم پکڑنا ناممکن ہوگیا، عمران خان عمران خان کو چیلنج کرتے ہیں کہ پنجاب اسمبلی تحلیل کریں، رانا ثنا اللہ شاہد خاقان عباسی کا برطانوی اخبار ڈیلی میل کے معافی مانگنے کا خیرمقدم پی ٹی آئی کے لوگ کسی ایماندار شخص کو چیئرمین بنائیں، رانا ثنا اللہ عالمی ادارے ہمیں اقتصادی طور پر کمزور کرنا چاہتے ہیں، مولانا فضل الرحمان صحافیوں پر الزام تراشی، گالم گلوچ پر پی ٹی آئی کو معافی مانگنی چاہیے،شیری رحمان سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدہ قانونی قرار دیدیا سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں، وزیراعظم چینی صدر کے سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان بن عبد العزیز سے مذاکرات جو تلاش کرنا چاہ رہے ہیں یہاں لکھیں صفحہ اول اہم خبریں پاکستان انٹرنیشنل شوبز کی دنیا کھیلوں کی خبریں کاروبار کی خبریں صحت و تعلیم سائنس اور ٹیکنالوجی Arabic English Hindi Urdu جو تلاش کرنا چاہ رہے ہیں یہاں لکھیں صفحہ اول اہم خبریں پاکستان انٹرنیشنل شوبز کی دنیا کھیلوں کی خبریں کاروبار کی خبریں صحت و تعلیم سائنس اور ٹیکنالوجی Arabic English Hindi Urdu مشترکہ کام کی جگہ فراہم کرنے والے ادارے دفترخوان کو یونی کارن کمپنی ای ایم پی جی نے سیڈ فنڈنگ مہیا کر دی فروری 21, 2022 February 21, 2022 فیس بک ٹویٹر واٹس ایپ لاہور(رپورٹنگ آن لائن)مشترکہ کام کی جگہ فراہم کرنے والے ادارے دفترخوان کو یونی کارن کمپنی ای ایم پی جی نے سیڈ فنڈنگ مہیا کر دی لاہور کی اس کمپنی کیلئے یہ ۲۰۱۸ء کی والڈ سٹی کمپنی کی سرمایہ کاری کے بعد یہ دوسری سرمایہ کاری، دفترخوان کے پاس ۳ شہروں میں ۵ مقامات پر۱۵۰۰ سے زائد پروفیشنلز موجود ہیں۔ لاہور کی ایک اسٹارٹ اپ کمپنی دفترخوان نے خطے کی یونی کارن کمپنی ای ایم پی جی سے سیڈ فنڈنگ حاصل کر لی ہے۔ دفترخوان مشترکہ کام کیلئے جگہ فراہم کرنے والا ادارہ ہے۔ ای ایم پی جی کے زیر انتظام ۱۶ ممالک میں ۱۰ برانڈز پراپرٹی اور کلاسیفائڈ کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ اس کمپنی کو ۲۰۲۰ء میں یونی کارن کا اسٹیٹس حاصل ہوا تھا۔ پاکستان میں ای ایم پی جی کے زیرانتظام زمین ڈاٹ کام، زمین ڈویلپمنٹس، او ایل ایکس اور لامودی پی کے شامل ہیں۔ دفترخوان نے اپنے کام کا آغاز ۲۰۱۶ء میں کیا اور یہ ادارہ اُن میں سے ایک ہے جنہوں نے ملک میں سب سے پہلے مشترکہ کام کرنے کی جگہ فراہم کرنے کے خیال پر کام کیا۔ آغاز میں تجرباتی طور پر ۲۰ افراد نے اس سہولت سے فائدہ حاصل کیا جبکہ آج ۳ شہروں میں ۵ مقامات پر ۱۵۰۰ سے زائد پروفیشنلز اس سے روزانہ کی بنیاد پر مستفید ہوتے ہیں۔ کوویڈ ۱۹ میں دفترخوان کو ۵ گنا ترقی حاصل ہوئی جہاں یہ مزید ۲ شہروں میں پھیل گئی۔ اس کی مزید سائٹس اس وقت تعمیراتی مراحل میں موجود ہیں جس کی تکمیل پر اس کا حجم موجودہ سے دوگنا ہو جائے گا اور ۲۰۲۲ کی تیسری ششماہی تک یہاں مزید ۳ ہزار افراد خدمات سرانجام دے سکیں گے۔ بہت سے عوامل کے ساتھ، دفترخوان کی ترقی پاکستان میں اسٹارٹ اپ کے ماحول کی ترقی کی مظہر ہے۔ اس وقت ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپس پاکستان کی معیشت میں بنیادی حیثیت اختیار کرتے جا رہے ہیں، اسی لئے دفترخوان جیسے ادارے اہمیت کے حامل ہیں۔ گزشتہ سالوں میں دفترخوان لاہور کے اسٹارٹ اپس کے ماحول کیلئے بنیادی اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ یہاں سے ائیرلفٹ، جگنو، انلئیر اور کریم جیسے اداروں نے استفادہ حاصل کرتے ہوئے ترقی کی منازل طے کی ہیں۔ اس وقت بھی دفترخوان کی جگہ کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان اور خطے کے اہم اسٹارٹ اپس نے ۲۰۲۱ء میں ۵۷۰ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے۔ دفترخوان کے شریک بانی سعد ادریس نے کہا کہ دفترخوان کے آغاز سے ہی ہمارا بنیادی ہدف پاکستان میں اسٹارٹ اپس کو کاروبار کی شکل دینا اور اس کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ اس وجہ سے ہم پاکستان کے اسٹارٹ اپس کی ترقی میں ہراول دستہ کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ دفترخوان اس امر پر بھی فخر کرتا ہے کہ وہ محض کام کرنے کی جگہ ہی نہیں ہے بلکہ وہ انٹرپرئینویلز اور انوویٹرز کیلئے پہلا گھر ہے۔ ای ایم پی جی کے سی ای او عمران علی خان نے کہا کہ دفترخوان پاکستان میں صلاحیت اور ہنر کی درست نمائندگی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ای ایم پی جی کی اپنی کامیابی کی بنیادی وجہ صحیح افراد پر سرمایہ کاری کرنا ہے اور دفترخوان میں کام کرنے والے افراد محنتی، باصلاحیت اور پاکستانی اسٹارٹ اپ کے ماحول کے ہنرمرد افراد ہیں۔ اس سیڈ راونڈ سرمایہ کاری سے ای ایم پی جی نے دفترخوان میں والڈ سٹی گروپ کے ساتھ بطور سرمایہ کار شمولیت اختیار کی ہے اور اب یہ کمپنی پورے پاکستان میں کام کرنے کے روایتی طریقے کو بدلنے کیلئے تیار ہے۔ دفترخوان کے بارے میں: دفترخوان مشترکہ کام کرنے کی جگہ فراہم کرنے والا ادارہ ہے جس نے پاکستان میں ۲۰۱۶ء میں اپنے کام کا آغاز کیا تھا، اس وقت اس کمپنی کے پاس ۳ شہروں، لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈٰی، میں ۵ مقامات پر دفاتر موجود ہیں جہاں روزانہ ۱۶۵۷ انفرادی افراد ۲۰۰ سے زائد مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کیلئے مختلف شعبہ ہائے جات میں کام کرنے کیلئے دفترخوان کی جگہ کا استعمال کرتے ہیں۔ Share this: Twitter Facebook Like this: Like Loading... Related کیٹاگری میں : کاروبار کی خبریں Tagged ای ایم پی جی، دفترخوان، سرمایہ کاری ک، سیڈ فنڈنگ، مشترکہ کام کی جگہ، والڈ سٹی کمپنی، یونی کارن کمپنی
ایپل کے کیمپس کا ایک نیا ویڈیو جاری کیا گیا ہے ، جسے "اسپیسشپ" کے نام سے جانا جاتا ہے ، جو منصوبہ بندی کی تاریخ کو رکھا جاتا ہے تو ، کمپنی کو تعمیراتی کام کو صرف 2016 ماہ کی مہلت دے گی ، جو سن 12 کے آخر میں مکمل ہونا ہے۔ ایپل کے تعمیراتی عملے حالیہ مہینوں میں سخت محنت کر رہے ہیں رنگ کی شکل والی مرکزی عمارت ، زیر زمین آڈیٹوریم اور پارکنگ لاٹوں کی ساخت میں بہت زیادہ پیشرفت دیکھنے میں آتی ہے. ڈرون پائلٹ ، ڈنکن سنافیلڈ، نے آج ایپل کیمپس کی تعمیر میں پیشرفت کی ایک اور ویڈیو شیئر کی ہے ، اس تعمیر پر گہری نظر ڈالتے ہوئے اور تصدیق کی ہے کہ اس نے نومبر سے تاریخ تک بڑے پیمانے پر ترقی کی ہے۔ رنگ کی شکل والی مرکزی عمارت کی چار سطحیں مکمل ہو گئیں ، جو اسٹیو جابس کی زندگی کے اصل کیمپس وژن کی تصدیق کرتی ہیں۔ جگہ جگہ دیواروں کے ساتھ خاص گھماؤ کھڑکیاں جو عمارت کو گھیرے ہوئے ہیں ان کو بہت جلد انسٹال کرنا چاہئے. اس ماہ کی ویڈیو زیرزمین آڈیٹوریم پر بھی واضح نظر ڈالتی ہے جو ایپل تعمیر کررہا ہے ، اس سے نئی مصنوعات دکھائے جانے اور کینوٹس انجام دینے کے لئے تقاریب کی میزبانی کی جائے گی ، اس کے ساتھ ، مصنوعات کو دوسرے انحصار میں لانچ نہیں کیا جانا چاہئے۔ کا ایک سیٹ اضافی عمارتیں جو تحقیق اور ترقیاتی مراکز کے طور پر کام کریں گی کمپنی کے ذریعہ شروع کی گئی نئی مصنوعات اور خدمات کے لئے۔ مکمل ہونے پر ، ایپل کیمپس میں نمایاں ہوگا ایک 2,8 ملین مربع فٹ مرکزی رنگ کی شکل والی عمارت، کئی سیکٹر جہاں پارکنگ لاٹس واقع ہوں گے ، مرکز میں ایک مربع ، 30 کلومیٹر سے زیادہ فٹنس انجام دینے کے لئے ، ایک وسیع مربع آڈیٹوریم ، مشاہداتی ڈیک والا وزٹر سینٹر ، ایک کیفے ٹیریا ، اور ایک ایپل اسٹور۔ ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں۔ مضمون کا مواد ہمارے اصولوں پر کاربند ہے ادارتی اخلاقیات. غلطی کی اطلاع دینے کے لئے کلک کریں یہاں. مضمون کے لئے مکمل راستہ: آئی فون کی خبریں » خبر » ایپل کیمپس کی نئی ویڈیو زیر زمین آڈیٹوریم کو دکھاتی ہے آپ کو دلچسپی ہو سکتی ہے تبصرہ کرنے والا پہلا ہونا اپنی رائے دیں جواب منسوخ کریں آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا. ضرورت ہے شعبوں نشان لگا دیا گیا رہے ہیں کے ساتھ * تبصرہ * نام * الیکٹرانک میل * میں قبول کرتا ہوں رازداری کی شرائط * ڈیٹا کے لیے ذمہ دار: AB انٹرنیٹ نیٹ ورکس 2008 SL ڈیٹا کا مقصد: اسپیم کنٹرول ، تبصرے کا انتظام۔ قانون سازی: آپ کی رضامندی ڈیٹا کا مواصلت: اعداد و شمار کو تیسری پارٹی کو نہیں بتایا جائے گا سوائے قانونی ذمہ داری کے۔ ڈیٹا اسٹوریج: اوکیسٹس نیٹ ورکس (EU) کے میزبان ڈیٹا بیس حقوق: کسی بھی وقت آپ اپنی معلومات کو محدود ، بازیافت اور حذف کرسکتے ہیں۔ میں نیوز لیٹر وصول کرنا چاہتا ہوں رقم: اورکینن اوڈیسی ایک آر پی جی جو حتمی خیالی سے پیتی ہے ہمارے جن ڈیٹا کو بیٹس سے ایپل میوزک میں منتقل کرنے کی آخری تاریخ 19 جنوری ہے آپ کے ای میل میں خبریں اپنے ای میل میں تازہ ترین آئی فون کی خبریں حاصل کریں نام دوستوں کوارسال کریں روزانہ نیوز لیٹر ہفتہ وار نیوز لیٹر میں قانونی شرائط کو قبول کرتا ہوں ↑ فیس بک ٹویٹر یو ٹیوب Pinterest پر تار ای میل RSS آر ایس ایس فیڈ میں میک سے ہوں ایپل گائیڈز Android مدد Androidsis۔ Android گائڈز تمام اینڈرائیڈ ایل آؤٹ پٹ گیجٹ کی خبریں موبائل فورم ٹیبلٹ زون۔ ونڈوز نیوز لائف بائٹس تخلیقات آن لائن تمام ای آرڈرز مفت ہارڈ ویئر لینکس لت یوبنلوگ لینکس سے واہ گائڈز دھوکہ دہی ڈاؤن لوڈ موٹر نیوز بیزیا Spanish Afrikaans Albanian Amharic Arabic Armenian Azerbaijani Basque Belarusian Bengali Bosnian Bulgarian Catalan Cebuano Chichewa Chinese (Simplified) Chinese (Traditional) Corsican Croatian Czech Danish Dutch English Esperanto Estonian Filipino Finnish French Frisian Galician Georgian German Greek Gujarati Haitian Creole Hausa Hawaiian Hebrew Hindi Hmong Hungarian Icelandic Igbo Indonesian Irish Italian Japanese Javanese Kannada Kazakh Khmer Korean Kurdish (Kurmanji) Kyrgyz Lao Latin Latvian Lithuanian Luxembourgish Macedonian Malagasy Malay Malayalam Maltese Maori Marathi Mongolian Myanmar (Burmese) Nepali Norwegian Pashto Persian Polish Portuguese Punjabi Romanian Russian Samoan Scottish Gaelic Shona Serbian Sesotho Sindhi Sinhala Slovak Slovenian Somali Spanish Sudanese Swahili Swedish Tajik Tamil Telugu Thai Turkish Ukrainian Urdu Uzbek Vietnamese Welsh Xhosa Yiddish Yoruba Zulu
نیویارک سے 16 بار ایوان نمائندگان کا الیکشن جیتنے والے کانگریس مین ایلیٹ اینگل ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخاب میں ناکام ہوگئے ہیں۔ انھیں مڈل اسکول کے سابق پرنسپل جمال بومین نے اپ سیٹ شکست سے دوچار کیا ہے۔ چوالیس سالہ بومین سیاسی طور پر نوآموز ہیں اور انھوں نے کبھی عوامی عہدہ حاصل نہیں کیا۔ نیویارک کے نسلی طور پر متنوع حلقے کے سیاہ فام ترقی پسند چیلنجر کا کہنا تھا کہ 73 سالہ ایلیٹ اینگل اب پہلے کی طرح عوام کی نمائندگی کے قابل نہیں۔ جمال بومین نے پرائمری الیکشن کے اگلے دن 24 جون کو اپنی کامیابی کا اعلان کردیا تھا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسے جمعے کو ڈاک سے بھیجے گئے ووٹوں کا نتیجہ ملا جس میں اینگل کو معمولی برتری حاصل تھی۔ لیکن اتنی نہیں کہ اس سے مجموعی نتائج بدل سکتے۔ اینگل نے کہا کہ نتیجہ واضح ہے اور میں موسم خزاں کے انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کا نامزد امیدوار نہیں بنوں گا۔ کانگریس میں برونکس اور ویسٹ چیسٹر کے عوام کی خدمت کرنا عظیم ترین اعزاز تھا اور یہ میری زندگی کے بہترین 32 سال تھے۔ بومین کو ان کی غیر معمولی کامیابی ایسی انتخابی مہم کے بعد ملی جو پہلے کرونا وائرس کی وبا اور پھر جارج فلائیڈ کی موت کے بعد احتجاج سے متاثر ہوئی۔ جمال بومین نے ایک بیان میں کہا کہ میں ایک سیاہ فام شخص ہوں جس کی پرورش ایک تنہا ماں نے کی ہے۔ یہ کہانی عام طور پر کانگریس پہنچ کر ختم نہیں ہوجاتی۔ لیکن وہ لڑکا، جسے 11 سال کی عمر میں پولیس تشدد سہنا پڑا تھا، اب آپ کا اگلا نمائندہ بننے والا ہے۔ سماجی فاصلے کی پابندیوں کی وجہ سے دونوں امیدوار روایتی انتخابی مہم نہیں چلا سکے تھے۔ لیکن بومین نے اینگل کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ جب ان کا حلقہ وبا سے بدترین متاثر تھا تو وہ میری لینڈ میں اپنے گھر میں بیٹھے رہے۔ اینگل کا کہنا تھا کہ وہ دارالحکومت واشنگٹن سے اپنے حلقے کے لیے کام کر رہے تھے۔ اس کے بعد منی سوٹا میں جارج فلائیڈ کی موت کے بعد دو راتوں تک لوٹ مار ہوئی تو اینگل مقامی رہنماؤں کے ساتھ برونکس کی ایک تقریب میں امن کی اپیل کرنے آئے لیکن وہاں ان سے مہلک غلطی سرزد ہوئی۔ انھوں نے جلسے کے منتظم سے تقریر کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اگر مجھے پرائمری درپیش نہ ہوتی تو کوئی پرواہ نہ کرتا۔ ان کا یہ جملہ سب نے سن لیا کیونکہ اس وقت مائیک کھلا ہوا تھا۔ سفید فام اینگل نے بعد میں کہا کہ وہ بلیک لائیوز میٹر کے نعرے پر یقین رکھتے ہیں اور ان کی بات کو غلط معنوں میں لیا گیا۔ لیکن بومین نے کہا کہ اس جملے سے واضح ہوتا ہے کہ حلقے کو نئی قیادت کی ضرورت ہے۔ دو سال پہلے صیموکریٹک سوشلسٹ الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے پڑوسی حلقے سے اسی جیسی کامیابی حاصل کی تھی جب انھوں نے سیایس طور پر مضبوط ڈیموکریٹ رہنما جو کرولی کو ہرا کر اپ سیٹ کردیا تھا۔ بومین نیویارک شہر کے سرکاری رہائشی علاقے میں پلے بڑھے۔ حکومت ایسے علاقوں کے گھر ان خاندانوں کو دیتی ہے جو انتہائی غریب ہوتے ہیں۔ وہ کئی سال تک اسکول میں پڑھاتے رہے اور اس کے بعد برونکس کے ایک مڈل اسکول کے بانی پرنسپل بن گئے۔ اس حلقے میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ووٹر بڑی تعداد میں رہتے ہیں اور پرائمری جیتنے والے رہنما کی نومبر کے انتخابات میں کامیابی تقریباً یقینی ہوجاتی ہے۔ فیس بک فورم یہ بھی پڑھیے کیا سیاہ فام خاتون نائب صدر کے انتخاب کا وقت آگیا؟ رائے عامہ کے جائزوں میں بائیڈن کو سبقت حاصل امریکہ: تارکینِ وطن ووٹر صدارتی انتخابات پر کیسے اثر انداز ہوں گے؟ امریکہ میں صدارتی انتخابی مہم اربوں ڈالر کا کھیل ہے کیا ڈاک کے علاوہ ووٹنگ میں حصہ لینے کا کوئی اور طریقہ کار باقی ہے؟ زیادہ پڑھی جانے والی خبریں 1 قدیم انسان نے آگ پر کھانا پکانا کب شروع کیا ؟ 2 پاکستانی آرمی چیف کی تعیناتی کی بھارتی میڈیا میں بھی گونج 3 وسیم اکرم کی سوانح عمری: پی سی بی میں اقربا پروری کے الزامات 4 عمران خان نے تمام اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا 5 پی کے میپ میں پھوٹ: کیا محمود اچکزئی کی پارٹی دھڑے بندی کا شکار ہو رہی ہے؟ زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر 1 عمران خان کی ٹیلی تھون: 15 ارب کے اعلانات کے بعد صرف چار ارب روپے کیوں جمع ہوئے؟ 2 ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام 3 بڑھتی مہنگائی کو کنڑول کرنے کے لیے غریبوں کو مفت بجلی کی فراہمی ضروری ہے، تجزیہ کار 4 آئیوری کوسٹ میں سونے کی تلاش کیوں بڑھ گئی ہے؟ 5 پاکستان: سال بہ سال | 2006 ویو 360 Embed share ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام Embed share The code has been copied to your clipboard. width px height px فیس بک پر شیئر کیجئیے ٹوئٹر پر شیئر کیجئیے The URL has been copied to your clipboard No media source currently available 0:00 0:24:30 0:00 ویو 360 | پاکستان میں مہنگائی؛ غریبوں کو مفت بجلی دینا ہوگی، تجزیہ کار| جمعہ، 25 نومبر 2022 کا پروگرام
عمران خان نے شہر شہر جلسے سجانے میں عافیت جانی اور اسلام آباد کا دھرنا محض علامتی ’’نائٹ شو‘‘ تک محدود ہوگیا۔ ایم جے گوہر اتوار 2 نومبر 2014 شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں ایک بے وقوف حضرت عیسیٰ ؑ کا شریک سفر تھا، اس نے ایک گہرے گڑھے میں ہڈیاں دیکھ کر کہا کہ اے روح اللہ! وہ کیا نام پاک ہے جس سے تو مردوں کو زندہ کرتا ہے، مجھے بھی تو وہ اسم پاک سکھا دے تاکہ ان پرانی ہڈیوں میں جان ڈال دوں۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے فرمایا، تو چپ رہ یہ کام تیرا نہیں، تیرا دم اور تیری زبان اس کام کے لائق نہیں۔ اس نے کہا کہ خیر اگر میں ان اسرار کو زبان پر نہیں لاسکتا تو، تو ہی ان ہڈیوں پر کچھ پڑھ کر دم کردے۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے اپنے دل میں کہا کہ الٰہی یہ بھید کیا ہے۔ اس بیوقوف کو اتنا اصرار کیوں ہوگیا ہے۔ اس بیمار کو اپنا غم کیوں نہیں اور اس مردار کو اپنی جان کی فکر کیوں نہیں۔ اس نے اپنے مردے کو چھوڑ دیا ہے اور بیگانے مردے جلانے چاہتا ہے۔ خدا نے وحی نازل کی کہ بداقبالی کو بداقبالی ہی کی تلاش ہوتی ہے کیونکہ کانٹوں کا اگنا ان کے بوئے جانے کا بدلہ ہے۔ جب حضرت عیسیٰ ؑ نے دیکھا کہ وہ بے وقوف ہم سفر سوائے بحث و تکرار کے ایک قدم بڑھنا نہیں چاہتا اور اپنی بے عقلی کی وجہ سے کوئی نصیحت قبول نہیں کرتا بلکہ اپنی گم راہی کی وجہ سے (معجزہ نہ دکھانے کو) بخل سمجھتا ہے تو حضرت عیسیٰ ؑ نے اس کی درخواست کے مطابق ان ہڈیوں پر خدا کا نام لے کر دم کیا۔ خدا کے حکم سے وہ ہڈیاں زندہ ہوگئیں۔ یکایک دیکھا کہ وہ تو ایک شیر سیاہ تھا۔ اس نے ایک چھلانگ ماری اور پنجہ مار کر اس شریک سفر کو پھاڑ ڈالا۔ اس کا سر توڑ کر بھیجا پاش پاش کردیا اور اس کا خول ایسا رہ گیا جیسے اس میں کبھی مغز تھا ہی نہیں۔ آپ حضرت مولانا روم کی مذکورہ حکایت کو سامنے رکھیے اور مولانا طاہر القادری کے لاہور سے شروع ہونے والے ’’انقلابی سفر‘‘ سے لے کر اسلام آباد کے ڈی چوک پر 70 روز پڑاؤ کے بعد دھرنے کے خاتمے کے اعلان تک ان کے بیانات، تقاریر، انٹرویوز اور گفتگوؤں کا جائزہ لیجیے اور ان کے ’’انقلابی دھرنے‘‘ کے مقاصد و اہداف اور اس کے اسباب و عوامل و محرکات پر نظر ڈالیے پھر ملک بھر کے ممتاز دانشوروں، مبصرین، تجزیہ نگاروں اور صحافیوں کی آرا کا بھی مطالعہ کیجیے تو یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں نظر آتی ہے کہ مولانا طاہر القادری بھی حضرت عیسیٰ ؑ کے شریک سفر کی طرح محض اپنی ضد، انا پرستی، بودے طرز عمل اور غیر سنجیدہ و غیر لچکدار رویوں کے باعث ماہرین و مبصرین کے تمام تر مشوروں کو نظرانداز کرکے ’’انقلاب‘‘ کے خیالی پلاؤ پکاتے اپنے چند ہزار مریدوں و پیروکاروں کو لے کر اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچ گئے۔ ادھر تحریک انصاف کے کپتان عمران خان بھی اپنی آنکھوں میں نیا پاکستان بنانے کا خواب سجائے اپنے گنے چنے ٹائیگرز کے ساتھ اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچ گئے اور پھر ریڈزون کے سفر تک دونوں رہنماؤں نے وزیراعظم میاں نواز شریف سے استعفیٰ لیے بغیر دھرنے ختم کرنے اور واپس نہ آنے کے بلند بانگ دعوے کیے۔ لندن پلان سے لے کر راولپنڈی پلان تک کی کئی کہانیاں بھی گردش کرتی رہیں، جس میں جاوید ہاشمی نے بھی اپنا بھرپور باغیانہ کردار ادا کرکے رنگ میں بھنگ ڈالا، جبکہ وزیراعظم میاں نواز شریف کی پشت پر آرمی چیف، سابق صدر زرداری اور پوری پارلیمنٹ جمہوریت کو بچانے کے لیے کھڑی ہوگئی۔ دھرنا لیڈروں میں مایوسی بڑھنے لگی تو واپسی کی آبرومندانہ راہیں تلاش کی جانے لگیں۔ عمران خان نے شہر شہر جلسے سجانے میں عافیت جانی اور اسلام آباد کا دھرنا محض علامتی ’’نائٹ شو‘‘ تک محدود ہوگیا۔ عمران خان اسپورٹس مین ہے، اس کا اسٹیمنا ابھی باقی ہے اسی لیے وہ تادم مرگ کہ جب تک وزیراعظم میاں نواز شریف استعفیٰ نہیں دے دیتے، ٹینٹ میں بھی اکیلا ڈی چوک پر بیٹھنے کو تیار ہے۔ البتہ مولانا قادری صاحب ہمت ہار گئے۔ موصوف نتائج و انجام سے بے پرواہ دھرنے میں شریک اپنے پیروکاروں، مریدوں، معتقدین کا، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے، 70 دن تک لہو گرماتے رہے اور وہ بے چارے بھی شدید بارشوں، تیز ہواؤں اور موسم کی سختیوں کے باوجود اس امید پر کہ ان کا قائد و رہبر حق و سچ کی آواز بلکہ للکار بن کر انھیں اور ان کی آئندہ نسلوں کو اپنے وعدوں و دعوؤں کے مطابق اس ملک کے ظالم جاگیرداروں، وڈیروں، سرمایہ کاروں اور وقت کے ناخداؤں کے جبروستم سے نجات دلانے کے لیے انقلاب برپا کیے بغیر یہاں سے نہیں جائے گا، اپنا گھر بار چھوڑ کر 70 روز تک ڈی چوک پر دھرنا دیے بیٹھے رہے۔ ان کے ذہنوں میں مولانا طاہر القادری کے یہ کلمات گونجتے رہے کہ سرکار مدینہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تمام لوگ بھی چلے جائیں تو میں اکیلا ہی یہاں بیٹھا رہوں گا اور جب تک انقلاب نہیں آجاتا یہاں سے نہیں جاؤں گا۔ افسوس کہ مولانا قادری نے قبریں بھی کھدوا دیں، کفن بھی اوڑھا دیے، لیکن ساری محنت رائیگاں چلی گئی۔ دھرنے کے اہداف و مقاصد حاصل کرنے میں واضح ناکامی کے باعث مولانا قادری کے ’’انقلابی غبارے‘‘ سے ہوا نکل گئی۔ چار و ناچار انھیں دھرنے کے خاتمے کا اعلان کرنا پڑا۔ ادھر ڈیل کی خبریں اخبارات کی زینت بننے لگیں۔ مولانا طاہر القادری کے مریدین، معتقدین و پرستار شدید مایوسی کے عالم میں بوجھل قدموں کے ساتھ، منہ چھپائے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ گئے اور حضرت مولانا عمران خان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شہر شہر جلسے کرکے اپنے انقلابی دھرنے کی خفت مٹانے اور کینیڈا واپسی کے لیے راہیں ہموار کرنے کی خاطر بودی تاویلیں اور بے سروپا دلیلیں پیش کر رہے ہیں، بقول شاعر: جو بیچتے تھے دوائے دل وہ دکان اپنی بڑھا چلے مولانا طاہر القادری نے جوش و جذبات کی رو میں بہہ کر گزشتہ سال جنوری میں بھی اسلام آباد میں انقلاب کا میلا لگایا تھا جو کاغذی ڈیل کی فائلوں کی خوراک بن گیا اور مولانا حسرت و یاس کی تصویر بنے دل برداشتہ و شکستہ کینیڈا سدھار گئے تھے۔ اسلام آباد دھرنے کی ناکامی کے بعد وہ پھر کینیڈا واپس جانے کے لیے راہیں ہموار کر رہے ہیں۔ فرماتے ہیں اس بار میرا ملک سے باہر جانا واپس آنے کے لیے ہے، میں سو مرتبہ باہر جاؤں لیکن واپس عوام میں آؤں گا اور انقلاب لائے بغیر ملک سے واپس نہیں جاؤں گا۔ مولانا نے مزید فرمایا کہ انتخابات کا میدان خالی نہیں چھوڑیں گے اور ان کی جماعت عام انتخابات سمیت ضمنی و بلدیاتی الیکشن میں حصہ لے گی۔ اسے مولانا قادری کی ایک اور سادگی ہی کہیے کہ انقلابی دھرنے میں ناکامی کے بعد انتخابی میدان میں کامیابی کی خوش فہمی کا شکار ہیں۔ حالانکہ ملک کے کسی صوبے میں ان کا کوئی مستند ووٹ بینک نہیں ہے اور فی الحال ملک میں نواز حکومت کے خاتمے اور عام انتخابات کے انعقاد کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے۔ خود مولانا فرماتے ہیں اور کیا خوب فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فوری طور پر نواز حکومت کو گرانا نہیں چاہتا۔ مولانا کو الہام بہت تاخیر سے ہوا، اگر انقلاب مارچ شروع کرنے سے قبل انھیں یہ ’’غیبی خبر‘‘ مل جاتی تو قوم کو 70 روز تک ’’انقلابی مشقتوں‘‘ کا عذاب نہ سہنا پڑتا۔ غالباً شاعر نے ایسے ہی کسی موقع پر کہا تھا کہ: ہائے کم بخت کو کس وقت خدا یاد آیا شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں فیفا ورلڈکپ؛ برازیل نے نئی تاریخ رقم کردی کمان کی تبدیلی کی تقریب میں راحیل شریف توجہ کا مرکز جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی تین دن تیونس میں گمنامی میں چلا جاؤں گا لیکن فوج سے روحانی رابطہ رہے گا، جنرل باجوہ فٹبال ورلڈ کپ میں ایران کی فتح پر 700 سے زائد قیدی رہا فیروز خان کے ساتھ کام کرنے میں ریلیکس محسوس نہیں کرتی تھی، اقرا عزیز پنجاب میں اڑیال ہرن کے شکار کی قیمت 25 ہزار ڈالر مقرر تازہ ترین سلائیڈ شوز پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن سعودی عرب کی ارجنٹائن کو اپ سیٹ شکست Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان لانگ مارچ انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
ویبنار«امریکی صورتحال کا جایزہ» میں امریکی ھژمونی کی نا کار آمدی اور اس کے عالم اسلام پر اثرات کا جایزہ لیا گیا۔ رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،«امریکی صورتحال کا جایزہ» کے عنوان سے گذشتہ روز ان لاین سیمینار جامعة المصطفی(ص) العالمیة خراسان، امام خمینی روڈ ، گلی نمبر 14 میں منعقد ہوا۔ سیمینار میں امریکی ھژمونی کی نا کار آمدی اور اس کے عالم اسلام پر اثرات کا جایزہ لیاگیا۔ آن لائن سیمینار میں حجت‌الاسلام محمدباقر گرایلی «امریکی صورتحال کا جایزہ» سیمینار میں امریکی صورتحال پر جایزے کے حوالے سے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا: امریکی صورتحال اور اسکے بحران پر سیاسی، ثقافتی اور اجتماعی حوالوں سے اثرات کو جامعةالمصطفی(ص) العالمیة کے ماہر اساتذہ اور طلبا کی نظر سے زیرغور لایا جارہا ہے۔ حمکت و تاریخ مدرسے کے سربراہ جو جامعةالمصطفی(ص) سے وابستہ ہے کہا کہنا تھا: سالوں سے سیکولر نظام کا سکہ چل رہا تھا اور اس نظام کو دیگر ممالک میں نفاذ کی باتیں ہورہی تھیں لیکن حالیہ امریکی واقعات نے ثابت کردیا کہ یہ نظام اپنے ہی مرکز کو سنبھالنے پر قادر نہیں۔ گرایلی کا کہنا تھا: اخلاق کا یہ عالم ہے کہ اس ملک میں ۲۰ ڈالر کے لیے قتل کیا جاتا ہے اور اسی لیے رھبر معظم انقلاب نے فرمایا تھا کہ امریکی گھٹنا دیگر ممالک کے گلے پر دبایا جارہا ہے. اس حوالے سے اس صورتحال کا دیگر ممالک کے ثقافتی، سیاسی اور اجتماعی حالات پر اثرات کا جایزہ لینا چاہیے۔ امریکہ جو دنیا میں گلوبل نظام کا دعویدار ہے اور اس کو دنیا پر تحمیل کرنا چاہتا ہے سوال اٹھتا ہے کہ اس صورتحال کے پیش نظر کیا وہ دنیا کو اس طرح سے چلا سکتا ہے؟ گرایلی نے کہا کہ اس صورتحال سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ دنیا کو کنٹرول کرنے پر قادر نہیں اور قدرت کو مونوپولر سسٹم مزید نہیں چل سکتا اور چند قطبی نظام کی ضرورت ہے۔ انکا کہنا تھا کہ آن لاین سیمنار میں مختلف ممالک کے تجزیہ کاروں سے استفادہ کیا گیا جبکہ ایران میں امریکی امور کے ماہر فؤاد ایزدی نے امریکی اخلاقی – سیاسی نظام کے حوالے سے جایزہ پیش کیا۔ قابل ذکر ہے کہ یہ سمینار Adobe Connect پر http://vce.miu.ac.ir/mashhad۴ موجود ہے۔ ٹیگس: رسا نیوز امریکا تظاھرات ویبنار مختصر لینک rasanews.ir/301rF4 ‫شیئر‬ 0 ‫متعلقہ خبریں یکم تا گیارہ ذی القعدہ، عشرہ کرامت کا آغاز حضرت امام رضا(ع): معصومہ (س) قم کی زیارت کرنے والے کو میری زیارت کا شرف حاصل ہوگا کیا اپ تعمیر جنت البقیع کے خواھشمند ہیں؟ ووٹ دیجئے علامہ طالب جوہری کے انتقال پر پاکستان کے مذھبی راھنماوں کا اظھار غم حافظ ریاض نجفی: حضرت فاطمہ زہرا شیعہ، سنی مسلکی تفریق سے بالاتر اور امت اسلامیہ کا مشترکہ سرمایہ ہیں علامہ طالب جوہری کی نماز جنازہ ادا، ہزاروں شہریوں کی شرکت نقیبہ ولایت ملکہ کرامت خواہر رافت حجت الاسلام و المسلمین سید صفی حیدر زیدی: پاسبان ولایت علامہ طالب جوہری کی رحلت ایک پورے عھد کا خاتمہ ہے خطیب، شاعر، مؤرخ مفسر کے انتقال پر؛ علامہ طالب جوہری مرحوم کے انتقال ہر دینی و سیاسی رہنماوں کی طرف سے تعزیت علامہ طالب جوہری اس دار فانی سے عالم بقا کی طرف کوچ فرما گئے تبصرہ بھیجیں نام: ایمیل: * ‫نظریہ‬: ‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں. ‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬ ہمارے بارے میں ہم سے رابطہ ‫‫آکارئیو‬ ‫لینکس‬ سروے رپورٹ ‫موسم‬ سرچ ‫خبرنامہ‬ RSS اس ویب ‫سائٹ‬ کے تمام حقوق رسا نیوز کے لیے محفوظ ہیں | ہم سے رابطہ | ہمارے بارے میں Copyright © 2018 RasaNews.ir . All rights reserved
فرسٹ ٹیک لائٹنگ کارپوریشن چین میں ایک مکمل ملکیتی امریکی ادارہ ہے، اس کی بنیاد 2003 میں رکھی گئی تھی، جو زیکینگ کمیونٹی، فوچینگ اسٹریٹ، لونگہوا ڈسٹرکٹ، شینزین میں واقع ہے۔اس کا ورکشاپ کا رقبہ 5,000 مربع میٹر اور ایک ہاسٹل عمارت کا رقبہ 1,850 مربع میٹر ہے۔اس میں 200 ملازمین ہیں جن میں 20 سینئر اور انٹرمیڈیٹ ٹیکنیشن بھی شامل ہیں۔ اس وقت، انٹرپرائز کے پاس فائر سیلڈ کوارٹج ایئرکرافٹ لیمپ، ہائی گریڈ پی اے آر لیمپ، لکیری فلیش لیمپ اور ایل ای ڈی پار لیمپ کی چار پروڈکشن لائنیں ہیں، جو بنیادی طور پر تحقیق اور ترقی، ہوائی جہاز کی روشنی، فائر الارم کی تیاری اور فروخت میں مصروف ہیں۔ فلیش لیمپ اور اعلی درجے کی کمرشل لائٹنگ ایل ای ڈی بلب۔ امریکہ کی پیرنٹ کمپنی کی براہ راست قیادت میں، فرسٹ ٹیک نے نہ صرف آپریشن میں 40 فیصد سالانہ فروخت میں اضافہ حاصل کیا، بلکہ ٹیکنالوجی میں گھریلو صنعت میں (خاص طور پر شعلے سے بند کوارٹج PAR لیمپ کی پیداوار) میں بھی نمایاں سطح تک پہنچ گئی۔کمپنی کی موجودہ شعلہ سگ ماہی ٹیکنالوجی کی جدید اور مشکل مشکل کی وجہ سے، ہم نے "ہائی ٹیک انٹرپرائزز" اور "ہائی ٹیک پروجیکٹس" کا سرٹیفیکیشن پاس کر لیا ہے۔ اسی شعبے میں ملکی ٹیکنالوجی کی کمزوری اور امریکی کمپنی کے تکنیکی بیک اپ کی بنیاد پر، عوام کی خدمت کے لیے جدید غیر ملکی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے مقصد کے ساتھ، امریکی کمپنی کے "عالمی معیار کی مصنوعات کی تیاری" کے مقصد کی پاسداری کرتے ہوئے، اگلے مرحلے میں، ہم پروڈکشن مینجمنٹ، آپریشن مینجمنٹ، تحقیق اور زیادہ کفایتی مصنوعات کی ترقی کو بہتر بنائیں گے، کمپنی کی مسابقت کو بہتر بنائیں گے، اور معاشرے کی بہتر خدمت کریں گے۔ تعارف 20 سال PAR لیمپ (ہالوجن سورس اور ایل ای ڈی سورس) مینوفیکچرر تاریخ امریکی فنڈڈ انٹرپرائزز، پیرنٹ کمپنی کی تاریخ اب تک 85 سال ہے۔ سروس OEM/ODM کے لیے پیشہ ورانہ تجربے کے ساتھ، فلپس اور اورسم وغیرہ کے لیے ہالوجن لیمپ سپلائر ہماری ٹیم آر اینڈ ڈی ٹیم، پروڈکشن لائن، سیلز ٹیم، کیو سی ٹیم ہمیں کیوں منتخب کریں؟ امریکی فنڈڈ انٹرپرائزز پیرنٹ کمپنی ایک ہائی ٹیک انٹرپرائز ہے جس کی بنیاد 1935 میں رکھی گئی تھی جس کی تاریخ اب تک 85 سال ہے، اور امریکہ اور یہاں تک کہ دنیا میں خصوصی روشنی کے میدان میں اعلیٰ شہرت حاصل کرتی ہے! لمبی تاریخ فرسٹچ ایک پیشہ ور لائٹنگ مینوفیکچرر ہے جس کا 20 سال سے زیادہ کا تجربہ ہے، جس کا مطلب ہے کہ ہمارے پاس R&D، پروڈکشن، سیلز، کوالٹی کنٹرول (ISO9001)، فروخت کے بعد اور اسی طرح کا ایک مکمل نظام ہے۔ہماری کمپنی ہمیشہ سے فلپس سپلائرز میں ٹاپ 3 رہی ہے۔ چین کا واحد اس وقت، ہم واحد فیکٹری ہیں جو سخت شیشے کی ٹیکنالوجی کو کنٹرول کرتی ہے اور چین میں ہارڈ گلاس ہالوجن برنر لائنوں کی مالک ہے، جو 1994 میں امریکہ سے درآمد کی گئی تھی، جسے 2003 میں امریکہ نے اپ گریڈ کیا تھا۔ ہم عالمی سطح پر فلپس ہالوجن PAR لائٹس کے واحد سپلائر بھی ہیں۔اس کے علاوہ، ہم نے GE کے ساتھ مقابلہ کرنے والی Glue-sealed PAR اسمبلی لائن اور flame-sealer لائن بھی درآمد کی ہے۔ عالمی خدمت ہم آپ کو بہترین معیار کی خدمت فراہم کریں گے، آپ کے ساتھ طویل مدتی تعاون کے منتظر ہیں، ہم آپ کا واحد انتخاب ہیں۔ ٹیکنالوجی کی درآمد امریکی ہیڈ آفس کے تکنیکی بیک اپ پر بھروسہ کرتے ہوئے، ہم جدید غیر ملکی ٹیکنالوجی متعارف کراتے رہیں گے، مصنوعات کو اپ گریڈ کریں گے، انٹرپرائز کی مسابقت میں اضافہ کریں گے، اور ملکی مارکیٹ اور ایشیا پیسفک خطے میں بہتر خدمات فراہم کریں گے۔ OEM اور ODM قابل قبول ہے۔ OEM اور ODM کے لیے پیشہ ورانہ تجربے کے ساتھ، فلپس اور اورسم وغیرہ کے لیے ہالوجن لیمپ سپلائر۔ زینون لیمپ کی سہولت۔ ہیڈکوارٹر لیبارٹریز (1935 سے) 1985 میں زینون لیمپ ڈویژن قائم کریں۔ زینون لیمپ کی سہولت۔ 1992 میں ہالوجن لیمپ ڈویژن قائم کریں۔ ہالوجن لیمپ کی سہولت۔ ترقی کی تاریخ فرسٹ ٹیک لائٹنگ کی ترقی کی تاریخ ہم سے رابطہ کرنے کے لیے کلک کریں۔ براوو کو میکسیکو میں شامل کرتا ہے۔2001 میں جواریز میکسیکو میں خصوصی فلیش لیمپ کی سہولت۔ 2003 میں سونلائٹ حاصل کیا۔ شینزین سونلائٹ لائٹنگ (1993 میں قائم) 2003 میں Firstech کے نام سے ایک نئی کمپنی قائم کی۔ فرسٹ ٹیک لائٹنگ کارپوریشن (2003 سے اب تک) زینون لیمپ ڈویژن 215 گیٹ وے روڈ، Bensenville, IL 60106 ہالوجن لیمپ ڈویژن 8787 انٹرپرائز Blvd لارگو، FL 33773 براوو ڈویژن Av.رامون رویرا لارا #5465 Ciudad Juarez، Chihauhau میکسیکو فرسٹ ٹیک لائٹنگ نمبر 64، Baigong'ao انڈسٹریل زون، Xikeng برادریگوانلان، لانگہوا ضلع، شینزین، چین کارپوریٹ کلچر 1. کاروباری فلسفہ "ہر دن آگے بڑھنے" کے تعاقب میں، ہمارا مقصد "عالمی معیار کی لائٹنگ مصنوعات تیار کرنا" ہے۔ مقبول مصنوعات کو نشانہ بنانے کے بجائے، ہم چھوٹی (مارکیٹ) لیکن اعلی (قیمت) مصنوعات کی ترقی اور پیداوار پر توجہ دیتے ہیں۔
کر سکتے ہیں جہاں ایک سفید آدمی سے ملنے ایک بھارتی عورت خلیج کے علاقے میں کیلی فورنیا. بھارتی چلیں - ویڈیو چیٹ - ایک لڑکی سے ملنے یا گائے آن لائن! ویڈیو چیٹ - ایک لڑکی سے ملنے یا گائے آن لائن! کر سکتے ہیں جہاں ایک سفید آدمی سے ملنے ایک بھارتی عورت خلیج کے علاقے میں کیلی فورنیا. بھارتی چلیں ہیں تو ان میں سے بہت سے اگر آپ کا مطلب یہ آ امریکی, جواب ہاں میں ہے لیکن وہ زیادہ اولاد ہے ۔ بھارت کے ماسٹر ہیں اس کے طور پر اچھی طرح سے کے طور پر جب میکسیکو کی ایک بہت کچھ دیا ان کی زمین کے لئےلیکن وہاں دیگر قبائل بھی اس کی طرح. اگر ایک لڑکی کو بھارت سے ہے جو آپ کو حاصل ہے ، صرف جانے کے لئے سان فرانسسکو ،. کے بعد ، بہت سے لوگوں کو نہیں بتا سکا ، بھارتی ، پاکستانی اور عرب ۔ ایک غمزدہ گروپ کو شکست دے دی ایک بھارتی آدمی سوچ رہا تھا کہ ایک عرب. کے اجلاسوں کے ساتھ مل کر میں ڈنمارک-ڈنمارک کے اجلاسوں میں Ινδία Κόσμο Συνομιλία Σε Απευθείας Σύνδεση جنسی ڈیٹنگ موبائل ملنہ ویڈیو روسی ڈیٹنگ ویڈیو چیٹ کے ساتھ رجسٹریشن لڑکیوں کو آن لائن سے ملنے کے لئے آپ کے چیٹ متن رجسٹریشن کے بغیر مفت کے لئے جنسی تعارف تعلقات آن لائن ویڈیو چیٹ لڑکیوں کے ساتھ رجسٹریشن کے بغیر ویڈیو چیٹ آن لائن نشر چاہوں گا کو پورا کرنے کے لئے اشتھارات
دنیا میں آج تک بہت ساری بیماریاں آئی اور ان سے اموات کا خوف بھی منڈلاتا رہا مگر نوبت لاک ڈاون تک نہیں آئی۔ لاک ڈاون کی وجہ سے ایک طرف تو معاشی پستی کا خدشہ ہوتا ہے جو بیروزگاری کے ساتھ ساتھ غربت کو جنم دیتی ہے جس سے معاشرتی مسائل میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ دوسری طرف نفسیاتی مسائل کی وجہ سے بچوں اور عمر رسیدہ لوگوں کی صحت کے مسائل زیادہ پچیدہ ہو جاتے ہیں۔ کسی بھی وباہ کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ مقولہ مشہور ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہوتی ہے مگر کرونا کی صورتحال میں ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ پرہیز مہنگی اور علاج سستا تھا۔ ہم نے دنیا کے 200 سے زیادہ ممالک کو لاک ڈاون کیا جس سے بے روزگاری، افراط زر، معاشی قحط، تجارتی خسارہ میں اضافہ کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری، ترسیل زر اور پیداوار میں کمی دیکھی جس سے ترقی یافتہ ممالک کی معیشت کئی سال پیچھے چلی گئی اور اس کا سارا اثر کام کرنے والے عام لوگوں پر پڑا جس سے تعلیم اور صحت میں خاطر خواہ کمی دیکھی گئی۔ این آر او ون اور این آر او ٹو قوم کو مہنگے پڑے، عمران خان عالمی ڈاکٹرز فورم کی تحقیق کو پوری دنیا مانتی ہے اور اس فورم نے اقوام عالم کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں دنیا کو بتایا گیا کہ کرونا کوئی بہت خطرناک چیز نہیں ہے کہ اس وجہ سے پوری دنیا کو بند کر دینا عقل مندی نہیں تھی۔ یہ فورم کہتا ہے کہ انگلستان میں 2017 سے 2018 تک کھانسی اور زکام جیسی چھوت کی بیماریوں سے 52000 لوگوں کی اموات ہوئیں جبکہ کرونا سے پورے سال میں 47000 اموات ظاہر کی گئی۔ اسی طرح پاکستان میں کرونا سے 6000 جبکہ صرف ہماری سڑکوں پر حادثات میں سالانہ 35000 لوگوں کی موت ہوتی ہے۔ کسی بھی ملک میں مختلف بیماریوں سے اموات کرونا سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہیں مگر اس کے خوف نے دنیا کو لاک ڈاون کی طرف دھکیلا جو ایک مہنگا سودا تھا۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ اگر کسی فرد کا کرونا ٹیسٹ مثبت آتا ہے تو اگلے 90 دن تک وہ کسی اور بیماری یا حادثے میں فوت ہوتا ہے تو وہ موت بھی کرونا میں شمار ہو گی جس سے اسکے نمبر میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ کرونا کو ایک عام بیماری کی طرح سمجھا جائے کیوں کہ یہ کھانسی اور زکام کی نئی قسم ہے اور ہمارا جسم اس کو آسانی سے برداشت کر سکتا ہے۔ ڈی آئی خان، فورسز کی فائرنگ سے 3 دہشتگرد ہلاک اس وقت دنیا کرونا کی دوسری لہر کے لیے پریشان ہے کہ اس میں مریضوں کی تعداد کافی زیادہ ہے مگر تفصیلی جائزہ کے بعد یہ معلوم ہوا کہ دوسری لہر میں لوگوں کے ٹیسٹ تو مثبت ہیں مگر ان میں مرض کی نشانیاں نہ ہونے کے برابر ہیں اور یہ مریض اس وائرس کو آگے منتقل بھی نہیں کر سکتے۔ یہ امر بتانا بھی ضروری ہے کہ کرونا کے مریضوں کی تعداد تو زیادہ ہو رہی ہے مگر کرونا وارڈز بلکل خالی ہیں۔ اس سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ یہ وائرس وقت کے ساتھ کمزور ہو رہا ہے اور عالمی ڈاکٹرز فورم نے یہاں تک بتا دیا ہے کہ کرونا کے لیے ویکسین کی ضرورت نہیں ہے اور ہر ملک کی حکومت کو چاہیے کہ لوگوں کی قوت مدافعت کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کریں جو سستا، محفوظ اور قابل عمل بھی ہے۔ کینسر کا شکار امریکی اداکارہ کرسٹی ایلی چل بسیں کرونا کی وجہ سے اگر کسی کو فائدہ ہے تو وہ ان کمپنیوں کو ہو سکتا ہے جو اس کی ویکسین بنا رہی ہیں اور وہ پوری دنیا کو فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں جس سے کھربوں ڈالر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ جبکہ دوسرے طرف حکومتی سطح پر یہ مہم چلائی جا سکتی ہے کہ اچھی خوارک بہترین ویکسین ہے اور اسی سلسلے میں 2020 کا نوبل پرائز برائے امن "ورلڈ فوڈ پروگرام" کو دیا گیا ہے۔ دنیا میں روزانہ 50000 لوگوں کی موت بھوک اور غربت کی وجہ سے ہوتی ہے جبکہ اس کی ویکسین، جو کہ خوراک ہے، میسر ہے۔ اگر ہم اپنے لوگوں کی خوراک کو ترجیح میں شامل کر لیں اور اس سلسلے میں آگاہی مہم چلائیں تو ہماری دنیا پہلے سے مضبوط، خوشحال اور صحت مند ہو اور مستقبل میں کسی بیماری کی وجہ سے نوبت لاک ڈاون تک نہ آئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ دوا ساز کمپنیاں اپنی ویکسین استعمال کرتی ہیں یا لوگوں کی فلاح اور استحکام کے لیے خوراک کو ویکسین کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مگر زمینی حقائق سے اندازہ ہو رہا ہے کہ دوا ساز کمپنیاں حکومتوں اور لوگوں سے ویکسین کے نام پر پیسے بٹورنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔ عمران خان جنرل باجوہ کو بوس کہتے تھے، یہ الفاظ استعمال کرنے سے کس نے منع کیا؟ دلچسپ انکشاف اس وقت کی ضرورت یہ ہے کہ لوگوں کو مناسب معلومات دی جائیں کہ وہ اپنی قوت مدافعت کو کیسے بہتر کر سکتے ہیں کیونکہ یہ واحد ہتھیار ہے جو کسی بھی بیماری کو قابو کر سکتا ہے۔ غریب ممالک کی خوش قسمتی ہے کہ ان کا انحصار زراعت پر ہے جو خوراک کا بہترین ذریعہ ہے۔ دوسرے نمبر پر پسماندہ ممالک میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے اور 50 سال سے کم عمر لوگوں کو کرونا سے خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ حکومتی سطح پر ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جس سے کسان کو مالی معاونت فراہم کی جائے تاکہ وہ بہترین زرعی اجناس پیدا کرکے ملکی ضروریات پوری کرنے کے بعد دنیا کو برآمد کر کے زرمبادلہ حاصل کر سکے جس سے لوگوں کی فلاح، آمدنی، روزگار اور پیداوار کا ذریعہ ہو جو ملکی خوشحالی کی ضمانت ہو گا۔ اچھی خوراک کرونا کا بہترین علاج اور ویکسین ہے مگر ہم نے لاک ڈاون کو پرہیز کے طور پر استعمال کیا جو بہت مہنگا ثابت ہوا اور ابھی وقت ہے کہ ہم فیصلہ سازی میں تحقیق اور فہم و فراست رکھنے والے لوگوں کو شامل کریں تاکہ اس کے منفی اثرات سے معیشت اور عام آدمی کو مخفوظ کیاجا سکے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کے لیے 3 نکاتی ایجنڈا دے دیا مزید : ایڈیشن 1 - مشہور خبریں مزید Dec 04, 2022 | 11:49:AM راولپنڈی ٹیسٹ,چوتھے روز کا کھیل ختم،پاکستان نے ہدف کے تعاقب میں 2وکٹوں کے نقصان پر ... Dec 04, 2022 | 18:16:PM پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) کی اہم وکٹ اڑا دی Dec 05, 2022 | 00:21:AM ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟ Dec 04, 2022 | 19:22:PM بھارت کو پہلے ون ڈے میں شکست ، شکیب الحسن نے بھارتی بیٹنگ لائن کی کمر توڑ دی Dec 05, 2022 | 12:52:PM عمران خان کا ڈبل گیم کا بیان، چوہدری پرویز الٰہی بھی میدان میں آ گئے، مؤقف جاری کر ... Dec 06, 2022 | 01:28:AM عمران خان جنرل باجوہ کو بوس کہتے تھے، یہ الفاظ استعمال کرنے سے کس نے منع کیا؟ دلچسپ ... ای پیپر ویڈیو گیلری مزید سفیرِ پاکستان پر کابل میں قاتلانہ حملہ: حملہ آور کون ہیں؟ "جتنی محبت پاکستان میں ملی، دنیا میں کہیں اور نہیں دیکھی" پاکستان آئے بھارتی صحافی ... بلاگ جنرل قمر جاوید باجوہ کی خدمات، نئے سپہ سالار کی ... حافظ محمد طاہر محمود اشرفی اک نظر غریب پر بھی ۔۔۔! محمد راحیل معاویہ جناب صدر!یہ آئین سے مذاق ہے؟ امجد عثمانی فیصلے کہاں ہو رہے ہیں،قبول کون کریگا ، این آر ٹو ... طیبہ بخاری معاملہ آرمی چیف کی تعیناتی کا سید عارف مصطفیٰ ملک ہے تو سب ہے بیرسٹر امجد ملک گھر داماد ۔ ۔ ۔ راضیہ سید نیوزلیٹر You are subscribed Successfully اہم خبریں شیئرکریں ہوم ہمارے بارے میں رابطہ اشتہارات Privacy Policy Terms of Service Copyright 2022. Reproduction of this website's content without express written permission from 'Daily Pakistan' is strictly prohibited.
ویڈیو سرخیاں — سماء اسپیشل — ٧ سے ٨ — عوام کی آواز — عوام کی آواز — احتساب — گیم سیٹ میچ — ندیم مالیک — نیا دن — نیوز بیٹ — پکار — قطب آن لائن ٹی وی پروگرام اینکرز — شوز — شیڈول Subscribe to notifications Get the latest news and updates from Samaa TV Not Now Allow Notifications آرکائیو » Economy نواز شریف کا بیان،پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں شدید مندی ویب ڈیسک May 14, 2018 نا اہل وزیراعظم نواز شریف کے حالیہ بیان کے بعد کاروباری ہفتے کا آغاز شدید مندی سے ہوا۔ ریاست مخالف بیان پر ملک کی بڑی اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کا شکار ہوگئی۔ کاروباری ہفتے کے آغاز پر 100 انڈیکس 42 ہزار 800 کی سطح پر آگیا۔ دوسری جانب پاکستان اسٹاک ايکسچينج ميں ساڑھے 600 پوائنٹس کي کمي دیکھنے میں آئی۔ اسٹاک مارکیٹ میں 100انڈیکس 42ہزار 647کی سطح پرآگیا ہے، جس کی وجہ سے کاروباری حضرات کے کروڑوں روپے ڈوب گئے، جس کے بعد سرمایہ کار محتاط ہوگئے ہیں۔
انتخابات کے نزدیک تمام صفیں نئے سرے سے مرتب دی جاتی ہیں۔ اس وقت پارٹی تبدیل کرنا کوئی غیر اخلاقی فعل نہیں ہے طارق محمود میاں اتوار 14 اپريل 2013 شیئر ٹویٹ شیئر ای میل تبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں [email protected] یہ تحریر لکھنے سے قبل میں ایک دلچسپ مضمون پڑھ رہا تھا۔ اس کا موضوع تھا ’’اپنے ڈیسک پر بیٹھے بیٹھے ورزش کرنے کے طریقے‘‘۔ ہاتھوں سے پیروں کو چھولو، پاؤں سیٹ پر رکھ لو، گھٹنے ماتھے سے لگاؤ، ماتھا میز پر ٹکا کے ہاتھ پیچھے کمر پر باندھ لو وغیرہ وغیرہ۔ گویا اس وقت تک ایسی حرکتیں کرتے رہو جب تک کوئی آپ کو ڈنڈا ڈولی کرکے اسپتال نہ پہنچادے کہ مرگی کا دورہ پڑگیا ہے۔ عمران خان کے میڈیا منیجرز ایسی ہی بیٹھی بٹھائی جدوجہد کرکے اپنی پارٹی کا جھنڈا پورے ملک میں گاڑنے کا عزم رکھتے ہیں۔ ان کا ایک ہجوم ہے جو میڈیا اور سوشل میڈیا پر ہر دم موجود رہتا ہے لیکن سوچنے کی بات ہے کہ وہ موثر کتنے ہیں؟ موثر کوئی تبھی ہوسکتا ہے جب وہ سنجیدہ ہو، اپنے سر سے سوچنے کا کام لے سکتا ہو اور ٹین ایجری کی رنگینیوں سے باہر نکلنے کا ارادہ رکھتا ہو۔ افسوس کہ ایسا نہیں ہے۔ سب گونگلوؤں پر سے مٹی جھاڑنے میں لگے ہوئے ہیں اور صورت حال یہ ہے کہ سارا بوجھ خود عمران خان پر آن پڑا ہے۔ آج تک اپنا اور اپنی پارٹی کا سب سے اچھا دفاع خود اسی نے کیا ہے۔ باقی یا تو معلومات کی کمی کی وجہ سے رونے لگ جاتے ہیں یا پھر کوئی بھاری سا پتھر اٹھا کے کسی کے بھی سر پہ دے مارتے ہیں۔ کوئی دو سال پہلے جب تحریک انصاف ایک نئے ولولے کے ساتھ میدان میں اتری تھی تو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس قلیل عرصے میں وہ ایک لمبی مسافت طے کرلے گی۔ فلموں کی طرح سیاسی جماعتیں بھی اگر ریلیز ہونے کے ’’پہلے ہفتے میں‘‘ فلاپ ہوجائیں تو پھر ان کا ڈبہ گول ہوجاتا ہے لیکن تحریک انصاف نے اس بات کو غلط ثابت کردیا۔ اس کی واحد وجہ اس کے لیڈر کی ان تھک محنت تھی۔ وہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں میں سب سے زیادہ محنتی شخص ہے۔ اسی محنت کا پھل ہے کہ آج اس کی پارٹی ملک کی تین بڑی سیاسی قوتوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔ اور میرے خیال میں گزشتہ پانچ سالہ جمہوری دور میں ہمارے ملک کے ساتھ جو ایک اچھی چیز ہوئی ہے وہ یہی ہے کہ جمہوریت پر ایمان رکھنے والی نئی نسل پورے جوش کے ساتھ سیاسی عمل کا حصہ بن چکی ہے۔ یہ کارنامہ سرانجام دینے والے ’’نوجوان‘‘ کی اپنی عمر ساٹھ برس ہے۔ اسی سے اس کی ہمت کا اندازہ کرلیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر پی ٹی آئی کامیابی کی طرف گامزن ہے تو میں اس کے میڈیا منیجرز کو طعنے کیوں مار رہا ہوں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ انتخابی عمل کے آغاز کے ساتھ ہی اس پارٹی کے امکانات پر ایک دھند چھائی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ میڈیا منیجرز اسے دور کرنے میں ناکام ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جونہی تحریک انصاف کی گاڑی اپنے پارٹی الیکشن کے اسپیڈ بریکر سے ٹکرائی تو اس کا انچر پنچر ڈھیلا ہوگیا۔ اس کے بعد ذرا آگے بڑھی تو انتخابی ٹکٹوں والی دیوار میں ٹکر ماردی۔ اب چاروں طرف ڈینٹ ہی ڈینٹ ہیں اور اسٹپنی غائب ہوگئی ہے۔ سنا ہے کہ کہیں سندھ میں آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہی ہے۔ آئیے! دیکھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے میڈیا منیجرز نے کہاں کہاں غلطیاں کی ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ تحریک نے کئی ایشوز پر موقف تبدیل کیا اور ان لوگوں نے ڈھنگ سے اس کی وضاحت نہیں کی۔ مثلاً کینیڈا سے وارد ہونے والے قادری کا ساتھ دینے والا معاملہ اور خواتین کی نشستوں کو ختم کردینے کی بات۔ اسی طرح دہری شہریت والے ایشو پر بھی بار بار موقف تبدیل کیا گیا اور آج بھی یہ لوگ اسے اوورسیز پاکستانیز کے ساتھ خلط ملط کرتے ہیں۔ لوٹوں یعنی پارٹی بدلنے والوں کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ جونہی یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ تحریک انصاف میں بدنام زمانہ مشرف کے ساتھی بھی آگئے ہیں تو عمران خان کے ڈھیلے ڈھالے میڈیا منیجرز جواباً مسلم لیگ (ن) پر الزام تھوپنے لگ جاتے ہیں۔ یہ کیا بات ہوئی؟ ایسا تو ہر بے موقف شخص کرتا ہے۔ پھر آپ کی تبدیلی کہاں ہے؟ میرا موقف یہ ہے کہ انتخابات کے نزدیک تمام صفیں نئے سرے سے مرتب دی جاتی ہیں۔ اس وقت پارٹی تبدیل کرنا کوئی غیر اخلاقی فعل نہیں ہے کیونکہ اگر کوئی اپنی سیٹ چھوڑ کر آتا ہے یا اسمبلی ختم ہونے کے بعد آتا ہے تو اس میں لوٹا بننے والی کیا بات ہے؟ اصل چیز یہ ہے کہ وہ اپنی نئی حیثیت میں خود کو عوام کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ اپنے نئے موقف کی بنیاد پر کامیاب ہوگئے تو ٹھیک، ہار گئے تو غلط فیصلے کی سزا مل گئی۔ پی ٹی آئی نے یہ بات اپنے دفاع میں کبھی نہیں کی۔ یہ میڈیا منیجرز اور خود عمران خان بھی سیاستدانوں کے پیسے باہر پڑے رہنے کا الزام بارہا دہراتے رہتے ہیں، ثبوت کوئی نہیں۔ سب اگر مگر اور خیال آرائیاں۔ ہوسکتا ہے سطحی سوچ رکھنے والوں کو یہ الزام اپیل کرتا ہو لیکن کاروباری لوگ جانتے ہیں کہ اس گلوبل ولیج میں سرمایہ کاری اور صنعت کسی سرحد کی محتاج نہیں رہی۔ جو پیسہ کسی دو نمبر بینک میں نہیں رکھا ہوا اور کاروبار میں لگا ہے تو وہ غیرقانونی کہاں سے ہوگیا۔ وہاں کے قوانین اتنے سخت ہیں کہ منی لانڈرنگ کرنے والوں پر سب سے پہلے گرفت ہوتی ہے۔ دراصل ہم لوگ زرمبادلہ کو ترسے ہوئے ہیں اس لیے بہت جلدی میں ہیں کہ باہر سے سب کچھ اٹھا کے لے آئیں اور لاکے ٹھپ کردیں۔ حتیٰ کہ باہر کے اچھے کاروباری حالات میں ضرب در ضرب ہوتا ہوا سرمایہ بھی۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں امن وامان ہو، کاروباری حالات اور انفرااسٹرکچر بہتر ہو تو کسی سے گلہ کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔ پاکستانیوں کو معلوم ہے کہ ان کا سرمایہ سب سے محفوظ اپنے ملک میں ہی ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ جب باہر معاشی حالات خراب ہوتے ہیں یا کوئی 9/11 ہوتا ہے تو کس رفتار سے زرمبادلہ کی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ سمجھدار میڈیا منیجرز لٹھ مارنے کے بجائے پیار اور محبت کا پیغام دے سکتے ہیں کہ ہم ملک میں کاروباری حالات کو اس طرح موافق بنائیں گے جن میں باہر گیا ہوا ایک ایک پیسہ واپس لوٹ کے آسکے۔ اسی طرح انھوں نے سیاسی رہنماؤں کے نام لے لے کر انھیں بھی براہ راست نشانہ بنایا ہے اور ان کے چاہنے والوں کی نفرت مول لی ہے۔ مثلاً کہا جاتا ہے کہ عمران خان اور نواز شریف کے ووٹرز ایک ہی ہیں گویا ایسے ووٹرز جو دونوں کو ایک ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں کیا پی ٹی آئی کا طرز سیاست درست ہے؟ مجھے اس میں شک ہے۔ بہتر ہوتا کہ توپوں کے دہانے کھولے بغیر اپنا پیغام پہنچایا جاتا۔ اب کیا ہوا ہے؟ ایسی گولہ باری دیکھ کے مسلم لیگ (ن) کے پکے حامیوں کے ساتھ ساتھ کچے حامی بھی جلدی سے رائے ونڈ کے کیمپ میں اکٹھے ہوگئے ہیں اور ڈٹ گئے ہیں۔ نتیجہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں۔ وہ آج پہلے سے کہیں مضبوط پارٹی ہے اور پی ٹی آئی کے میڈیا منیجرز اکتوبر 2011 والی سڑک کے پتھر پر بیٹھے آگے جانے والی بس کے انتظار میں ہیں۔ آگئی تو ٹھیک ورنہ ’’ڈیسک پر بیٹھے بیٹھے ورزش کرنے کے طریقے‘‘ تو وہ جانتے ہی ہیں۔ شیئر ٹویٹ شیئر مزید شیئر ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ سروے کیا عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ درست ہے؟ ہاں نہیں نتائج ملاحظہ کریں مقبول خبریں اداکارہ صبا فیصل کے لاتعلقی کے اعلان پر بیٹے اور بہو نے بھی خاموشی توڑ دی بھارتی اداکارہ نے اسلام کی خاطر شوبز کو خیر باد کہہ دیا برطانوی اخبار ڈیلی میل نے غلط رپورٹنگ پر شہباز شریف سے معافی مانگ لی سیلاب متاثرین کے امدادی سامان کا جے یو آئی کے کنونشن میں استعمال آزاد کشمیر بلدیاتی انتخابات کا آخری مرحلہ، غیر حتمی نتائج میں پی ٹی آئی کا پلڑا بھاری سعودی عرب نے پاکستان کی مزید مالی امداد کا عندیہ دے دیا ملتان ٹیسٹ؛ انگلینڈ کی آدھی ٹیم پویلین لوٹ گئی، ابرار احمد کے 5 شکار سونے کی فی تولہ قیمت نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تازہ ترین سلائیڈ شوز انگلینڈ اور پاکستان کرکٹ ٹیموں کے اعزا زمیں عشائیہ پاک انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کا پریکٹس سیشن Showbiz News in Urdu Sports News in Urdu International News in Urdu Business News in Urdu Urdu Magazine Urdu Blogs The Express Tribune Express Entertainment صفحۂ اول تازہ ترین پاکستان انٹر نیشنل کھیل کرکٹ انٹرٹینمنٹ دلچسپ و عجیب سائنس و ٹیکنالوجی صحت بزنس بلاگ ویڈیوز express.pk خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق بحق ایکسپریس میڈیا گروپ محفوظ ہیں۔ ایکسپریس کے بارے میں ضابطہ اخلاق ایکسپریس ٹریبیون ہم سے رابطہ کریں © 2022 EXPRESS NEWS All rights of publications are reserved by Express News. Reproduction without consent is not allowed.
اظہار و بیان کی صلاحیت کسی نعمت سے کم نہیںہے۔ اظہار کے دوبنیادی ذرائع ہیں ، تقریر اورتحریر،تقریر کے مقابلے میں تحریر کی اہمیت زیادہ ہے۔ اس لیے کہ وہ زیادہ مستند ،اس کے اثرات دور رس اور دیرپا ہوتے ہیں، جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ وہ لکھ سکتا ہے اور وہ اس میدان میں طبع آزمائی بھی کرتا رہتاہے، اس کے لیےیہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ وہ اپنی لکھنے کی صلاحیت میں بہتری کیسے لاسکتا ہے۔ جیتنے کی اُمنگ، سیکھنے کا جذبہ اور دوسروں سے آگے بڑھنے کا عزم ، ہمیں اس وقت ضرور قلم کو جنبش اور صلاحیت کو آزمانے کی دعوت دیتا ہے، جب ہماری نظر کسی تحریری مقابلے کے عنوان اور اعلان پر پڑتی ہیں۔ کسی متعین موضوع پر اپنے خیالات و جذبات اور احساسات کا تحریری اظہار مضمون کہلاتا ہے۔ مضمون کےلئے موضوع کی کوئی قید نہیںہوتی۔ دنیا کے ہر معاملے ، مسئلے یا موضوع پر مضمون لکھا جاسکتا ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے مضمون نویسی کا فن تیزی سے مقبولیت حاصل کررہا ہے جس کے ذریعے کسی بھی موضوع یا عنوان کے تحت لوگ اپنی رائے اور حقائق عوام کے سامنے پیش کررہے ہیں۔ جب بھی قلم اٹھانے لگیں ،تو یہ ضرور سوچ لیں کہ آپ کی لکھی گئی تحریر دوسروں پر بہت گہرا اثر ڈالے گی ، لہٰذا تحریر میں کوئی ایسی بات مت لکھیں جس پر بعد میں آپ کو ندامت ہو۔ مضمون نگاری باقاعدہ ایک صنف ِادب وفن ہے۔ یہ بھی پڑھیں؛ ناکام طالبعلم کی داستان امتحانات میں اس کی اہمیت بھی قدرے زیادہ ہے، کیوں کہ طلباء کو پرچہ جات میں مضمون لکھنےہوتے ہیں۔ اس میں جہاں موضوع اور زبان کی سلاست و روانی کا خیال رکھنا ضروری ہے ،وہاں تکرار الفاظ جیسی قباحت سے بچنا بھی انتہائی اہم ہے۔ کچھ طالب علم یہ سمجھتے ہیں کہ اردو میں مضمون لکھنا بہت مشکل ہے ، اسی لیے وہ رٹا لگالیتے ہیں، لیکن ، اگر امتحان میں ان کا یاد کیا ہو امضمون نہیں آتا، تو وہ پریشان ہوجاتے ہیں، جس کا اثر ان کے نمبروں پر بھی پڑتا ہے، اس لیے بہتر یہ ہے کہ مضمون نگاری سیکھ لی جائےاور رٹا لگانے سے گریز کیا جائے، اس کا فائدہ صرف امتحان کے دنوں ہی میں نہیں ہوگا بلکہ زندگی بھر یہ ہنر آپ کے کام آئے گا۔ دیگر چیزوں طرح مضمون تحریر کرنے کے بھی کچھ زریں اصول و قواعد ہیں۔ اگر ان اصولوں کو ملحوظ خاطر رکھا جائے، تو بہتر مضمون لکھاجا سکتا ہے۔مضمون لکھنے کے لیے جس موضوع کا انتخاب کریں، اس کے بارے میں مختلف ذرائع سے مواد اکٹھا کرلیں۔ اخبارات میں یا انٹرنیٹ پر اس موضوع پر شائع شدہ تحریروں کے تراشوں سے، یا متعلقہ کتابوں سے بھی مدد لی جاسکتی ہے،جدید اصطلاح میں اسے لٹریچر سروے کہتے ہیں۔ لکھنے سے قبل معلومات جمع کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھئے کہ وہ مستند ہوں،جو کچھ لکھنا ہے اس کا پہلے سے ایک خاکہ تیار کرلیجئے، کہ کس ترتیب سے مضمون لکھنا ہے، ایک عمدہ مضمون لکھنے کے لئے ضروری ہے کہ تمام خیالات اور اہم نکات ، جو آپ مضمون میں شامل کرنا چاہتے ہیں، ایک صفحے پر لکھ لئے جائیں۔ ضرور پڑھیں؛ نالائق طالبعلم اور سنتالیس تعلیمی سزائیں ہر خیال کو اہمیت اور ترجیح کی بنیاد پر ترتیب دیا جائے۔ مضمون تحریر کرنا صرف اسی وقت شروع کریں جب آپ کے پاس موضوع کے ہر پہلو پر تمام ضروری معلومات ہوں۔ اگر مضمون لکھنا ہے تو ہمیشہ ایسا عنوان رکھیں جو پہلے کسی نے نہ پڑھا ہو کیونکہ لوگ ہمیشہ وہی چیز پڑھتے ہیں جو نئی اور منفرد ہو نئے مسائل واضح کریں کیونکہ مضمون پڑھنے والے دلچسپی لیں گے۔ عموماً کسی بھی مضمون کے بنیادی حصے ،تمہید، متن ور اختتامیہ ہوتے ہیں۔ یہ حصے کسی بھی مضمون کو چار چاند لگاتے ہیں۔ تمہید یہ مضمون کا ابتدائی حصہ ہوتاہے۔ اچھی تمہید کے لیےضروری ہے کہ وہ دل چسپ ،مختصر اور جامع ہو ،اس میں دل چسپی کے تمام عناصر موجود ہوں۔ تاکہ پڑھنے والا مضمون کے ابتدائی جملوں کو پڑھ کر ان میں ایسی کشش محسوس کرےکہ پورا مضمون پڑھےبغیر نہ رہ سکے۔ اگر مضمون کا پہلا تاثر ہی اچھا نہیں ہوگا، تو اس میں قاری کی دلچسپی بھی پیدا نہیں ہوسکے گی۔ اکثر نوجوان اپنا بیشتر وقت مضمون کے مناسب آغاز کو سوچتے ہوئے گزار دیتے ہیں، اسی پریشانی میں وہ بے ربط جملوں سے مضمون کا آغاز کردیتے ہیں،جس سے قاری پر اچھا تاثر نہیں پڑتا، نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے مضمون کا آغاز یا تو انگریزی محاورے کے ترجمے سے کریں، یا کسی شاعر کے مصرعے ، شعر یا کسی فلسفی اور مفکر کے قول سے، یا کسی ایسے فقرے سے جو اپنے موثر پن اور انفرادیت کی بدولت قاری کو اپنی گرفت میں لے لے، مضمون کے آغاز میں تمہیدی جملے اس طرح کے ہونے چاہئیں کہ ان کا نفس مضمون سے گہرا تعلق ہو، مضمون میں بلا ضرورت لفاظی اور ثقیل جملوں کے استعمال سے احتراز کرنا چاہئے، کیوں کہ ان سے عبارت کے معانی میں ابہام پیدا ہو جاتا ہے۔ پڑھیں؛ طالبعلم کا شکوہ جواب شکوہ جس عنوان پر بھی لکھنا ہو، اس کے پس منظر کو پہلے بیان کریں تاکہ قاری کو اس کے بارے میں بہتر معلومات حاصل ہوسکیں، وہ اس کی غرض وہ غایت کو اچھی طرح جان سکے، دور حاضر میں مضمون نگار عموماً بیانیہ قسم کے مضامین کا پہلے پس منظر بیان کرتے ہیں اور پھر اس پر طبع آزمائی کرتے ہیں، جب کہ کچھ مضمون نگار اپنے مضامین مں انفرادیت پیدا کرنے کے لئے ایسے ایسے انوکھے اور چونکا دینے والے جملے لکھتے ہیں کہ وہ فوراً قاری کو اپنے سحر میں جکڑ لیتے ہیں ۔ متن یہ وہ حصہ ہے جس میں تعارف کی بنیاد پر موضوع کو بیان کیا جاتا ہے، دراصل یہ حصہ مضمون کی روح کہلاتا ہے۔ اس میں متعلقہ مواد کو نہایت عمدہ ترتیب کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ اس حصے میں موضوع کے حق اور مخالفت میں تمام دلائل کو پیش کرکے مضمون نگار اپنا نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔ اس حصے میں کسی قسم کے ابہام کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ مضمون کے اس حصے کی خوبی یہ ہے کہ اس میں موضوع سے متعلقہ ضروری معلومات اور دلائل کو بغیر کسی تکرار کے اس طرح پیش کردیا جائے کہ تشنگی کا احساس باقی نہ رہے اور مصنف کا نقطہ نظر واضح ہو کر سامنے آجائے۔ اچھی تحریر وہی ہوتی ہے جو موضوع کے مطابق ہو۔ کوشش یہ ہونی چاہئے کہ اس حصے میں الفاظ یا جملوں میں کسی قسم کی تکرار نہ ہو۔ جملوں میں تکرار کے سب قاری کی توجہ کوزائل کرنے کا سبب ممکن ہے لہٰذا اس سے پرہیز ضروری ہے۔ مواد عمدگی اور موضوع کے عین مطابق پیش کیا جانا چاہئے تاکہ موضوع اپنی مضبوطی قائم رکھے ۔ کوشش کی جائے کہ مضمون میں ہر نئی بات نئے پیراگراف اور نئی لائن سے شروع کریں۔ کسی بھی مضمون میں سرخیاں یا عنوانات بڑی اہمیت رکھتی ہیں اس لئے سرخی جاندار ہونی چاہئے۔وہ کوئی ادبی میگزین ہے یا وہ کوئی مذہبی، سائنسی، اسپورٹس، فلمی یا جنرل میگزین یا روزنامہ کا صفحہ ہے غرض کہ اخبار و رسائل کے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے لکھیں۔اتنی بات یاد رکھیں کہ آپ دوسروں کے لکھے ہوئے مضامین پڑھ کر یاد کر لینے سے اچھے مضمون نگار نہیں بن سکتے، اس کے لیے مطالعےاور مشق کی ضرورت ہے۔ کوشش کریں کہ آپ ہر موضوع پر خود لکھ سکیں۔ جانیئے؛ پاکستان کا نظام تعلیم اور ذہنی آزادی کا تصور نوجوانو! پہلے مطالعہ کی طرف توجّہ دو ،کتابوں کو سنجیدگی سے پڑھنے کی عادت ڈالیں تب کہیں جا کر اچھی تحریر جنم لیتی ہے۔ زبردستی مصنف بننے کی کوشش کسی کو نہیں کرنا چاہئے۔ آج کل اکثر نوجوان لکھنے کے شوقین ہوتے ہیں،لیکن مطالعہ نہیں کرتے۔ اس احساس ذمےداری کے ساتھ لکھیں کہ آپ کے پاس واقعی کوئی میسج ہے جو آپ کو لوگوں تک پہنچانا ہے۔ لکھا ہوا لفظ بہت دور تک جاتا ہے۔ نوجوان دوستو! ہم سب میں تخلیقی صلاحیتیں ہوتی ہیں، بس انہیں تراشنے کی ضرورت ہوتی ہے، مطالعہ اور لکھنے سے انسانی ذہنی صلاحیتیں بڑھتی ہیں۔ ایک اچھا لکھنے والا ایک اچھا مقرر بھی بن سکتا ہے ،کیوں کہ اس کے پاس معلومات کا خزانہ اور بہترین تحریری مواد ہوتا ہے۔ نوجوانوں کا مضمون نگاری سے براہ راست گہرا تعلق ہے، اس فن کے ذریعے ہمارے باصلاحیت نوجوان اپنے اردگرد معاشرتی مسائل کو اپنی تحریروں خاص طور پر مضامین کے ذریعے آگاہ کر سکتے ہیں۔ پاکستانی نوجوانوں پر ایک بڑی ذمہ داری یہ عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی تحریروں، مضامین کے ذریعے پاکستانی عوام کے ذہنوں میں قومی سالمیت اور قومی یکجہتی کا تصوّر پیدا کریں اور صوبائی اور علاقائی تعصّب کی لعنت کو ذہنوں سے نکال پھینکیں۔ Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Δ متعلقہ خبریں غلاموں کی تجارت میں امریکی یونیورسٹیوں کا کردار امریکا، پاکستان کو کیسے ڈیل کرے؟ بلوچستان میں لڑکیوں کی لائبریری کا خواب افغان مشن، ڈالرز کی تقسیم اور بینکاروں کا کردار تازہ ترین مقبول ترین غلاموں کی تجارت میں امریکی یونیورسٹیوں کا کردار امریکا، پاکستان کو کیسے ڈیل کرے؟ بلوچستان میں لڑکیوں کی لائبریری کا خواب افغان مشن، ڈالرز کی تقسیم اور بینکاروں کا کردار مولانا ابو الکلام آزاد کا علماء دین سے متعلق اضطراب بلوچستان کی 54 سرکاری لائبریریاں بند، سازش یا منصوبہ؟ سی پیک اور پاکستان میں زرعی غلامی کا استعماری منصوبہ ایچ ای سی کی سالمیت داؤ پر؟ سی ایس ایس میں 98 فیصد اُمیدوار کیوں فیل ہوئے؟ انگریز کا وفادار پنجاب کا طاقتور سید خاندان! پہلی قسط سی ایس ایس کامیابی کا 25 سالہ آزمودہ نسخہ سرائیکی زبان کے شیکسپیئر اور انقلابی شاعر کی کہانی انگریز کا وفادار پنجاب کا طاقتور سید خاندان! دوسری قسط بیانیہ ذہن کو کیسے کنٹرول کرتا ہے؟ تاریخ کی کتب سے اصل جناح کی تلاش پاکستان کا تعلیمی ڈھانچہ کب اور کیسے بدلا گیا؟ تعلیم پر پاکستان کی یہ منفرد ویب سائٹ ہے، یہاں تعلیمی دُنیا، سائنس و ٹیکنالوجی، صحت اور فنون لطیفہ سے متعلق خبریں قارئین تک پہنچائی جاتی ہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام ۱۹۴۷ء میں ’’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کے اجتماعی ورد کی فضا میں اس مقصد کے لیے عمل میں آیا تھا کہ اس خطہ کے مسلمان الگ قوم کی حیثیت سے اپنے دینی، تہذیبی اور فکری اثاثہ کی بنیاد پر ایک نظریاتی اسلامی ریاست قائم کر سکیں۔ لیکن تینتالیس سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود دستور میں ریاست کو ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ کا نام دینے اور چند جزوی اقدامات کے سوا اس مقصد کی طرف کوئی عملی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ جبکہ تحریکِ آزادی اور تحریکِ پاکستان کے لاکھوں شہداء کی ارواح ہنوز اپنی قربانیوں کے ثمر آور ہونے کی خوشخبری کی منتظر ہیں۔ ایک اسلامی نظریاتی ریاست کی حیثیت سے ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ کی تشکیل کا تقاضا یہ تھا کہ فرنگی استعمار نے نوآبادیاتی مقاصد کے لیے اس خطہ میں جو سیاسی، قانونی، معاشرتی اور معاشی نظام مسلط کیا تھا اس پر نظرثانی کر کے اسے اسلام کے سنہری اور ابدی اصولوں کی بنیاد پر ازسرنو منظم و مرتب کیا جاتا۔ اور سرمایہ دارانہ نظام اور کمیونزم کی شکست کے اس دور میں ایک مثالی اسلامی معاشرہ قائم کر کے نہ صرف عالمِ اسلام بلکہ پوری دنیا کی ایک فلاحی اور عادلانہ نظام کی طرف راہنمائی کی جاتی۔ لیکن بدقسمتی سے ابھی تک ایسا نہیں ہو سکا اور پاکستان کو ایک اسلامی نظریاتی ریاست بنانے کا خواب تعبیر کی منزل سے کوسوں دور دکھائی دے رہا ہے۔ پاکستان کے عوام اسلام کے ساتھ سچی اور والہانہ وابستگی رکھتے ہیں اور یہاں کے دینی حلقوں کی جڑیں عوام میں مضبوط اور گہری ہیں لیکن اس کے باوجود نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ اور اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کا مقصد تشنۂ تکمیل کیوں ہے؟ یہ سوال گہرے تجزیہ اور غور و فکر کا متقاضی ہے اور پاکستان کے دینی حلقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس صورتحال کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کر کے اس کی روشنی میں اپنے کردار اور طرزِ عمل کا جائزہ لیں اور روایتی طریق کار پر اڑے رہنے کی بجائے اجتہادی اور انقلابی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے نفاذِ اسلام اور غلبۂ شریعت کی جدوجہد میں اپنے کردار کا ازسرنو تعین کریں۔ یہ درست ہے کہ قیام پاکستان کے بعد ملک کی باگ ڈور ایسے طبقہ کے ہاتھ میں آئی جو فکری اور عملی طور پر اسلامی نظام کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں تھا اور اس کی تعلیم و تربیت نوآبادیاتی دور میں بدیشی آقاؤں کے مسلط کردہ تربیتی نظام کے تحت اور اسی کے مخصوص مقاصد کے لیے ہوئی تھی، اس لیے اس طبقہ سے شریعتِ اسلامیہ کے نفاذ کی توقع ہی عبث ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ ایک نظام کی تبدیلی اور دوسرے نظام کے عملی نفاذ کے لیے جس اجتماعی فکری کام کی ضرورت تھی اس کا ہمارے ہاں فقدان رہا ہے۔ ہماری دینی تعلیم گاہوں میں اسلام کو ایک نظام کی حیثیت سے نہیں پڑھایا گیا اور اسلامی نظام کو عملاً چلانے کے لیے تربیت یافتہ افراد کار کی فراہمی کی طرف کوئی شعوری توجہ نہیں دی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ اس مقصد کے لیے کیے گئے چند جزوی اقدامات بھی عملدرآمد کی کسوٹی پر پورے نہیں اتر سکے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک کے سب سے مؤثر تین طبقوں سرمایہ دار، جاگیردار اور نوکر شاہی کے مفادات اسلامی نظام سے متصادم ہیں اس لیے ان کی اجتماعی قوت نفاذِ اسلام کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے جس کی موجودگی میں ملک کے اجتماعی نظام کی تبدیلی کوئی آسان کام نہیں ہے۔ لیکن یہ بات بھی شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ نفاذِ اسلام کی راہ میں ان تینوں بڑی رکاوٹوں کے وجود اور اس کے تسلسل کا سب سے بڑا سبب دینی حلقوں کی بے تدبیری، باہمی عدم ارتباط اور حقیقی مسائل سے بیگانگی کا طرزِ عمل ہے جس نے ان رکاوٹوں کے شجر خبیثہ کی مسلسل ۴۲ سال تک آبیاری کر کے اسے تن آور درخت بنا دیا ہے۔ پاکستان اہل السنۃ والجماعۃ کی غالب اکثریت کا ملک ہے، اہل السنۃ والجماعۃ کے تینوں مکاتب فکر دیوبندی، بریلوی اور اہل حدیث کے اکابر علماء نے تحریک پاکستان میں قائدانہ حصہ لیا ہے اور ایک پلیٹ فارم پر تشکیلِ پاکستان کے لیے جدوجہد کی ہے۔ اگر یہ تینوں مکاتبِ فکر قیام پاکستان کے بعد بھی اجتماعیت اور اشتراکِ عمل کے جذبہ کو برقرار رکھتے ہوئے: مشترکہ سیاسی دباؤ منظم کر کے نفاذِ اسلام کی راہ میں حائل طبقوں کا جرأت کے ساتھ سامنا کرتے، دینی درسگاہوں میں اسلام کو ایک اجتماعی نظام کی حیثیت سے پڑھا کر نفاذِ اسلام کے لیے افرادِ کار کی کھیپ تیار کرتے، اسلام دشمن لابیوں کی طرف سے اسلامی نظام کے بارے میں پھیلائے جانے والے شکوک و شبہات کے ازالہ کے لیے مشترکہ جدوجہد کرتے، اور باہمی اعتماد و اشتراک اور تعاون کے ساتھ قوم کو ایک مشترکہ نظریاتی قیادت فراہم کرتے تو مذکورہ بالا رکاوٹوں میں سے کوئی ایک رکاوٹ بھی ان کی اجتماعی قوت کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھی۔ لیکن بدقسمتی سے دینی حلقے ایسا نہیں کر سکے بلکہ انہیں منصوبہ اور سازش کے تحت باہمی اختلافات و تعصبات کی ایک ایسی جنگ میں الجھا دیا گیا کہ گروہی تشخص اور انا کے سوا دین و دنیا کا کوئی اجتماعی مسئلہ ان کے ادراک و شعور کے دائرہ میں جگہ نہ پا سکا اور فرقہ وارانہ اختلافات میں ایک دوسرے کو پچھاڑنے کا ذوق ہی دینی جدوجہد کی معراج بن گیا۔ یہ دینی حلقوں کی بے توجہی، بے تدبیری، عدم ارتباط اور حقیقی مسائل سے اعراض ہی کے ثمرات ہیں کہ: معاشرہ بے حیائی، بے پردگی اور مغرب زدہ معاشرت کی آماجگاہ بن گیا ہے، قرآن و سنت اور چودہ سو سالہ اجماعی تعامل کے برعکس عورت کی حکمرانی مسلّط ہوگئی ہے، قومی پریس میں قرآن و سنت کے صریح احکام کے خلاف بیانات چھپ رہے ہیں، قرآنی احکام کو نام نہاد انسانی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے اجتہاد کے نام پر قرآنی احکام کو مغربی ذوق کے مطابق تبدیل کرنے کی تجاویز کھلم کھل سامنے آرہی ہیں، اور ستم ظریفی کی انتہا یہ ہے کہ دینی تشخص کی حامل سیاسی جماعتیں بھی اسلامی نظام کی بات غیر اسلامی نظاموں کی اصطلاحات اور حوالوں سے کرنے پر مجبور ہیں۔ حالات کے اس حد تک بگڑ جانے میں اگر ذمہ داری کا تعین کیا جائے تو دینی حلقے اس میں سرفہرست ہیں اور جب تک اس ذمہ داری کا ادراک اور احساس اذہان و قلوب میں اجاگر نہیں ہوتا اس وقت تک اصلاحِ احوال کی کوئی صورت بھی ممکن اور قابلِ عمل نہیں ہے۔ پاکستان کو ایک اسلامی نظریاتی ریاست بنانے کی راہ میں حائل مذکورہ رکاوٹیں آج بھی لاعلاج نہیں ہیں اور ان کی قوت آج بھی دینی حلقوں کی اجتماعی قوت کے سامنے ناقابل شکست نہیں ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اہل السنۃ والجماعۃ کے تینوں مکاتب فکر کے علماء کرام گروہی تشخصات اور تعصبات کے دائرہ سے نکل کر باہمی اشتراکِ عمل کو فروغ دیں اور ایک ایسا فکری، علمی اور دینی پلیٹ فارم قائم کریں جو ان مسائل کے ادراک اور تجزیہ کے ساتھ ساتھ اجتماعی فکری راہنمائی اور مذہبی و عوامی حلقوں کی ذہن سازی کا کردار ادا کر سکے۔ اس پلیٹ فارم کا عملی سیاسی گروہ بندی سے کوئی تعلق نہ ہو اور وہ خالص دینی اور علمی بنیاد پر اجتماعی مسائل کا حل پیش کرتے ہوئے قوم کی راہنمائی کا فریضہ سرانجام دے۔ علماء کرام اس نوعیت کا پلیٹ فارم قائم کر کے جب عملاً آپس میں مل بیٹھیں گے تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ قوم کو فکری انتشار اور سیاسی انارکی کی اس دلدل سے نکالنے کی کوئی راہ تلاش نہ کر سکیں جس نے اس وقت قوم کے ہر ذی شعور فرد کو پریشانی اور اضطراب سے دوچار کر رکھا ہے۔ پاکستان ۔ قومی و ملی مسائل (مئی ۱۹۹۰ء) مئی ۱۹۹۰ء جلد ۲ ۔ شمارہ ۵ مسلم سربراہ کانفرنس ۔ وقت کا اہم تقاضہ مولانا ابوعمار زاہد الراشدی مسلم اجتماعیت کے ناگزیر تقاضے مولانا ابوالکلام آزاد قرآنِ کریم میں تکرار و قصص کے اسباب و وجوہ مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ بعثتِ نبویؐ کے وقت ہندو معاشرہ کی ایک جھلک شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر امامِ عزیمت امام احمد بن حنبلؒ اور دار و رَسَن کا معرکہ مولانا ابوالکلام آزاد مولانا آزادؒ کا سنِ پیدائش ۔ ایک حیرت انگیز انکشاف دیوبند ٹائمز کیا فرعون مسلمان ہو گیا تھا؟ شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ دُشمنانِ مصطفٰی ﷺ کے ناپاک منصوبے پروفیسر غلام رسول عدیم آزاد جموں و کشمیر ۔ پاکستان میں نفاذِ اسلام کے قافلے کا ہراول دستہ ادارہ ایسٹر ۔ قدیم بت پرستی کا ایک جدید نشان محمد اسلم رانا مسیحی مشنریوں کی سرگرمیاں اور مسلم علماء اور دینی اداروں کی ذمہ داری محمد عمار خان ناصر تہذیبِ جدید یا دورِ جاہلیت کی واپسی حافظ محمد اقبال رنگونی پاکستان میں نفاذ اسلام کی جدوجہد اور علماء کرام کی ذمہ داریاں مولانا ابوعمار زاہد الراشدی دینی شعائر کے ساتھ استہزاء و تمسخر کا مذموم رجحان شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ شاہ ولی اللہ یونیورسٹی کا اجلاس ادارہ شریعت کا نظام اس ملک میں اک بار آنے دو سرور میواتی آپ نے پوچھا ادارہ تعارف و تبصرہ ادارہ ذیابیطس کے اسباب اور علاج حکیم محمد عمران مغل والدین اور اولاد کے باہمی حقوق حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ سود کے خلاف قرآنِ کریم کا اعلانِ جنگ حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ تلاش کریں الشریعہ اکادمی الشریعہ اکادمی ماہنامہ الشریعہ گزشتہ شمارے مقالات و مضامین رابطہ گزشتہ شمارے 1989 1990 1994 1995 1996 1997 1998 1999 2000 2001 2002 2003 2004 2005 2006 2007 2008 2009 2010 2011 2012 2013 2014 2015 2016 2017 2018 2019 2020 2021 2022
برسوں کے دوران، بہت سے مطالعات سامنے آئے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ شکر گزار ہونا خوشی کا باعث بن سکتا ہے۔ میں نے ہمیشہ نومبر کو شکر گزار مہینے کے طور پر دیکھا ہے اور شاید ان طریقوں پر بات کرنے کے لیے ایک بہترین وقت کہ شکر گزار ہونا خوشی کا باعث بن سکتا ہے۔ شکر گزاری کیا ہے؟ شکر گزاری آپ کے پاس جو کچھ نہیں ہے اس پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے اس کی تعریف کرنے اور اس پر توجہ مرکوز کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ یہ مثبت سوچنے کے بارے میں ہے، اگرچہ شکر گزاری دوسروں کے مقابلے میں کچھ لوگوں کے لیے آسان ہے، لیکن بہت سی صورتوں میں شکر گزار ہونا اور اس پر عمل کرنا شکر گزار ہونے کی عادت کو برقرار رکھنے کے بارے میں ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے لکھا ہے، شکرگزاری کا مطلب خود اور دوسروں کے لیے محبت اور تعریف محسوس کرنا ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اپنی زندگیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اکثر شکریہ ادا نہیں کرتے۔ شاید ہم ساٹھ کی دہائی میں شکر گزاری کے لیے اپنی چھوٹی عمر کی نسبت زیادہ مائل ہیں، کیونکہ ہم زندگی اور اس کی تمام نعمتوں کے بارے میں بہت زیادہ سمجھتے ہیں۔ شکر گزاری کی مشق کرنا شکر گزاری کا جریدہ رکھنے کے علاوہ، یہ ضروری ہے کہ ہر دن شکر گزاری کے ساتھ گزریں اور اس زندگی پر حیرت کریں جو ہم جی رہے ہیں۔ اکثر نہیں، شکر گزاری ہماری روزمرہ کی رسم کا ایک بنیادی حصہ بن سکتی ہے۔ اس کا اظہار کرنا ایک ٹیوننگ فورک کو زندہ رکھنے اور پوری کائنات میں خوشی کو ہلانے کے مترادف ہے۔ اپنی کتاب، The Gratitude Diaries: How a Year Looking on the Bright Side Can Transform Your Life، مصنف جینیس کپلن کہتی ہیں کہ شکر گزاری کا احساس مزہ ہے، اور اپنے زندہ تجربات میں مثبت تلاش کرنا تنہا زندگی کے تئیں اس کا رویہ بدل گیا ہے۔ کپلن نے محسوس کیا کہ یہ اتنا زیادہ نہیں ہے کہ تجربات نے اس کی خوشی کو متاثر کیا ہے، اس کے بجائے اہم بات یہ ہے کہ اس نے انہیں کس طرح ترتیب دینے کا انتخاب کیا تاکہ حتمی نتیجہ مثبت ہو۔ ایموشن جریدے میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں محققین نے پایا کہ ہفتے میں 10 منٹ کی شکر گزاری نوجوان طلباء کی زندگیوں میں بڑی تبدیلیوں کا باعث بن سکتی ہے۔ جڑنے، بلندی، اور مقروض ہونے کے جذبات میں اضافہ ہوا (آرمینٹا، ایٹ ال۔، 2022)۔ یہ چھوٹی عمر میں شکر گزاری سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کے خیال اور اہمیت کی طرف اشارہ کرتا ہے، اور اس عادت کو زندگی بھر کی مشق کے طور پر لے کر جاتا ہے۔ تشکر لکھنا شکر گزاری محسوس کرنا اچھی بات ہے، لیکن دوسروں کو یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ ہم انہیں اپنی زندگی میں رکھنے کے لیے کتنے شکر گزار ہیں۔ آپ snail میل کے خطوط لکھ کر اور ای میل بھیج کر رابطے میں رہ کر ایسا کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، شکر گزار جریدہ رکھنا ان سب چیزوں کی تاریخ بنانے کا ایک اور طریقہ ہے جس کے لیے آپ ایک دن کے دوران شکر گزار ہیں۔ بہت سے لوگ اپنے دن کے شروع میں یا آخر میں اس باقاعدہ تشکر جرنلنگ کی مشق کو برقرار رکھنا پسند کرتے ہیں۔ کچھ لوگ اپنے دن کی تیاری کے لیے اکثر صبح جلدی میں ہوتے ہیں اور رات کو لکھنے کے لیے ان کے پاس زیادہ آرام دہ وقت ہوتا ہے۔ دن کا وقت ایک ذاتی ترجیح ہے۔ یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے جریدے کے اندراجات کو زیادہ مشکل وقتوں کے دوران ان سے رجوع کریں۔ بہت سے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ زیادہ شکر گزار ہیں اور اس کا اظہار زیادہ آسانی سے کرتے ہیں ان کے خوش رہنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ایک لحاظ سے، خوشی ایک ذہنی کیفیت ہے۔ شکر گزاری کی مشق کرنے کے دوسرے طریقے شکرگزاری کا اظہار کئی طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔ شکر گزاری کی مشق کا اطلاق ماضی، حال اور مستقبل پر کیا جا سکتا ہے۔ ماضی کے لیے درخواست دیتے وقت، آپ مثبت یادیں حاصل کر سکتے ہیں اور بچپن میں شروع ہونے والے بعض تجربات کے بارے میں برکتیں شمار کر سکتے ہیں۔ حقیقی وقت میں شکرگزاری کی مشق کرنے کا مطلب ہے اچھی قسمت کو قدر کی نگاہ سے نہ لینا۔ مستقبل کے لیے، اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ایک مثبت اور پر امید رویہ برقرار رکھا جائے اپنی زندگی میں کسی ایسے شخص کو شکریہ کا خط لکھیں جس نے آپ کو کچھ خاص دیا ہو، آپ کو کوئی اہم چیز سکھائی ہو یا کسی طرح سے آپ کو متاثر کیا ہو۔ وضاحت کریں کہ ان کے تحفے کا آپ کے لیے کیا مطلب ہے، جب آپ نے اسے حاصل کیا تو آپ کو کیسا لگا، اور اب آپ کیسا محسوس کرتے ہیں کہ اس نے آپ کی زندگی کو بڑھایا ہے۔ Tags: اُردو آرٹیکل Facebook Twitter Newer Older You may like these posts Post a Comment 0 Comments Tags Music Home About Contact Advertise Categories Tags Animals BEAUTY Birds bollywood news Cricket news Entertainment INTERNATIONAL NEWS Internet LOVE Mobile Music New technology News Online Earning PUBG Sports in Gilgit Baltistan Tourism اُردو آرٹیکل اسلامی معلومات خبریں Facebook Facebook Newsletter Subscribe to our newsletter and get our newest updates right on your inbox. I agree to the terms & conditions Social Plugin Popular Posts سنیک ویڈیو ایپ سے پیسہ کیسے کمایا جائے How To Make Money From Snack Video App May 13, 2021 اگر ہارنے سے ڈرتے ہو تو اپنے اندر کے ڈر کو ختم کریں If you are afraid of losing, get rid of your inner fear May 13, 2021 گلگت بلتستان کی تاریخ اور جغرافیہ کے بارے میں گلگت بلتستان About Gilgit Baltistan History and Geography of Gilgit Baltistan July 05, 2021 Labels Music 1 Random Posts 3/random/post-list Recent Posts Popular Posts سنیک ویڈیو ایپ سے پیسہ کیسے کمایا جائے How To Make Money From Snack Video App May 13, 2021 اگر ہارنے سے ڈرتے ہو تو اپنے اندر کے ڈر کو ختم کریں If you are afraid of losing, get rid of your inner fear
مجھے معلوم ہے اچھے لڑکے ہاتھ سے نکل رہے ہیں ۔۔ مشہور اداکارہ ماریہ واسطی نے شادی کیوں نہیں کی؟ شو میں راز پر سے پردہ اٹھا دیا چھ چیزوں کا سستا ناشتہ ۔ ہر بیماری ، ہر کمزوری کا علاج۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ کونسا خوش قسمت انسان ہے جو کلمہ طیبہ پڑھے بغیر جنت میں داخل ہو گیا؟ جمعہ کے دن بیوی کے پاس جانے پر اللہ پاک کون سے خاص انعامات سے نوازتا ہےجانیں۔ ادھر پڑھنا شروع کیا اُدھر ہر حاجت پوری ، طاقتور عمل رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:10منٹ میں جسم کے 360 جوڑوں کا صدقہ Home / انٹرنیشنل / ’’ ایک دن مانچسٹر کہے گا کہ فیصل آباد ہم سے آگے نکل گیا۔۔‘‘ وزیراعظم نے بہت بڑی پیشگوئی کر دی ’’ ایک دن مانچسٹر کہے گا کہ فیصل آباد ہم سے آگے نکل گیا۔۔‘‘ وزیراعظم نے بہت بڑی پیشگوئی کر دی admin November 18, 2020 انٹرنیشنل Leave a comment 117 Views Related Articles عمران خان کا مستقبل کس نے طے کرنا ہے؟ برطانوی وزیر نے بڑا اعلان کر دیا September 9, 2022 پاکستان کے حکمران چور ہیں ان کو سیلاب زدگان کے لیے پیسے نہ دو ان کے حکمران باتھ روم میں سونے کے نلکے لگوا لیں گے September 7, 2022 تحریک انصاف کو ایک اور جھٹکا! عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف برطانیہ کے ’چیریٹی کمیشن‘ میں باضابطہ درخواست دائر کردی گئی September 2, 2022 فیصل آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں تاریخ کا بہترین بلدیاتی نظام لارہے ہیں تاجر جائز نفع کمائیں، لیکن چینی مافیا کی طرح ناجائز منافع خوری نہ کریں،ہماری ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوگئی ہیں، حکومت کا کام صنعتکاروں کو سہولتیں فراہم کرنا ہے،الیکشن سے پہلے یہاں آیا تو صنعتیں بند ہو رہی تھیں اور مشکل حالات تھے، لیکن آج اتنا کام ہے کہ یہاں ٹیکسٹائل کی لیبر نہیں مل رہی، انڈسٹری بڑھے گی تو قرضوں کا پہاڑ اتار سکیں گے، ایک دن مانچسٹر کہے گا فیصل آباد ہم سے آگے نکل گیا، صوبائی ترقیاتی فنڈز سے شہر ٹھیک نہیں ہوسکتے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیصل آباد میں ایکسپورٹرز اور صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم نے کہا فیصل آباد میں ہائیکورٹ کے قیام کے مطالبے سے متفق ہوں، ہائیکورٹ ہر ڈویژن کی سطح پر ہونی چاہیئے فیصل آباد جیسا شہر کبھی بھی صرف صوبائی ترقیاتی فنڈ سے ٹھیک نہیں ہوسکتا، صرف لاہور پر پیسہ خرچ کریں گے تو پنجاب کے باقی شہر پیچھے رہ جائیں گے، نئے نظام میں ہر شہر کا اپنا الیکشن ہوگا یعنی میئر کا براہ راست الیکشن ہوگا، بلواسطہ الیکشن نہیں ہوگا کہ پہلے یوسی ناظم کا الیکشن ہو جو میئر منتخب کرے کیونکہ اس نظام میں پیسہ چلتا ہے، وہ نظام ناکام ہوچکا ہے، میئر اپنی کابینہ منتخب کرے گا جس میں ماہرین ہوں گے، مثلا آبی ماہرین اور ماہرین تعلیم، ایک دن آئے گا کہ مانچسٹر کہے گا کہ فیصل آباد ہم سے آگے نکل گیا، انسان کو سوچ بڑی رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کرنسی کی قدر گرنے سے مہنگائی آتی ہے، مہنگائی کی وجہ سے ہماری حکومت کو بھی برا بھلا کہا گیا، سابق حکومت نے روپے کی مصنوعی قدر کو بر قرار رکھا، پچھلی حکومت نے روپے کو اوپر رکھنے کے لیے 5 سال میں 15 سے 20 ارب ڈالر استعمال کیے جس کے نتیجے میں زدمبادلہ کے زخائر ضائع ہوئے، درآمدات سستی اور برآمدات مہنگی ہوگئیں،حکومت میں آئے تو 20 ارب ڈالر خسارے کا سامنا تھا، 40ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کی وجہ سے معیشت دباؤ میں تھی ہمارے باہر کے دوستوں نے مدد کی جس کی وجہ سے دیوالیہ ہونے سے بچ گئے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی کی بات کی جائے تو ملائیشیا، جنوبی کوریا نے پاکستان سے سیکھ کر ترقی کی، پاکستان کی دنیا میں عزت تھی اور ہمارے ادارے ہماری یونیورسٹیز کو دنیا میں مانا جاتا تھا مشرق وسطیٰ سے لوگ کراچی اپنی چھٹیاں منانے آتے تھے، 60 کی دہائی میں پاکستان کا مقام تھا، امریکی صدر استقبال کیلئے آتا تھا ہمارے نیچے آنے کی بہت دکھ بھری کہانی ہے، پاکستان میں اس وقت لیفٹ اور رائٹ کی سیاست سامنے آچکی تھی 1970 میں ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامک سوشلائزیشن کے نام پر قومیانے کی مہم کا آغاز کیا، کہا جاتا تھا کہ پاکستان میں 22 خاندانوں میں پیسہ جمع ہوگیا ہے، ہمیں ایسے قانون بنا کر پیسے غریبوں تک پہنچانے چاہیے تھے تاہم اسے کے بجائے ہم قومیانے پر گئے اور اپنی صنعتوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا ہمیں چاہیے تھا کہ ایسا قانون بناتے کہ غریبوں کے پاس پیسہ جاتا، ملک میں غربت اس وقت بڑھتی ہے جب ایک خاص طبقہ ملکی دولت خرچ کرتا ہے، منافع کمانا جرم نہیں ہے لیکن جائز طریقے سے پیسہ بنایا جائے اور ٹیکس دیا جائے، ناجائز منافع خوری نہ کی جائے، جیسے چینی مافیا نے گٹھ جوڑ کرکے چینی مہنگی کی، حکومت اس کے خلاف ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ حکومت کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے کام کر رہی ہے، چاہتے ہیں زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کریں تاکہ غربت کم ہو، ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے انڈسٹری کو ترقی دے رہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب ٹیکسٹائل سکلز کیلئے اقدامات کریں۔انہوں نے کہا گزشتہ 6 ماہ میں دنیا ایک مشکل ترین وقت سے گزری، اپنی معاشی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کورونا کے دوران غریب طبقے کو بچایا، ڈبلیو ایچ او نے پاکستان کی مثال دی ہے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ کورونا کی دوسری لہر آ رہی ہے، کیسز بڑھ رہے ہیں، اس وجہ سے آج کی تقریب میں مہمانوں کی تعداد 300 سے زیادہ نہیں رکھی، سب لوگ ماسک ضرور پہنیں، کورونا کی صورتحال بگڑی تو معیشت پر بھی اثرات ہوں گے، الیکشن سے پہلے یہاں آیا تو صنعتیں بند ہو رہی تھیں اور مشکل حالات تھے، لیکن آج اتنا کام ہے کہ یہاں ٹیکسٹائل کی لیبر نہیں مل رہی، انڈسٹری بڑھے گی تو قرضوں کا پہاڑ اتار سکیں گے، اب ہمیں ٹیکسٹائل صلاحیتوں کے لیے انسٹی ٹیوٹ بنائیں گے، فیصل آباد کی سڑکوں پر سرمایہ کاری کریں، کراچی کیلیے بھی بڑا پیکیج تیار کیا ہے، اس لیے نہیں کہ ان دونوں شہروں نے مجھے ووٹ دیا ہے بلکہ اس لیے کہ کراچی اور فیصل آباد اوپر جائیں گے تو ملک اوپر جائے گا، یہ الگ بات ہے کہ آپ دونوں شہروں میں اتنا شعور تھا کہ آپ نے صحیح پارٹی کو ووٹ دیا۔ Share Share Pin Tweet 2020-11-18 admin Share Facebook Twitter Google + Stumbleupon LinkedIn Pinterest About admin Previous معیشت مستحکم!کرونا کے باوجود پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 7 ارب ڈالر اضافہ، پاکستانیوں کے لیے زبردست خوشخبری Next بریکنگ نیوز:امریکہ نے پاکستان سے معذرت کر لی Check Also پہلی بار ایک ایشیائی شخص دنیا کا تیسرا امیر ترین شخص بن گیا پہلی بار ایک ایشیائی شخص دنیا کا تیسرا امیر ترین شخص بن گیا نئی دہلی: … Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Recent Posts سو سال تک کیلشیم کی کمی نہیں ہوگی ہاتھ ، پاؤں ، جوڑ ،کمردرد اب نہیں رات کو سونے سے پہلے دو لونگ کھانے کے فائدےجان کر آپکے ہوش اُر جا ئیں گے۔ فرمان حضرتِ علی المرتضی ؓ: کہ نکاح کے وقت یہ تین کام کرلیا کرو! خو.ن کی فراوانی ایسی کہ گالیں تک لال ہو جائیں ، جنت کے پھل انجیر کے 3دانوں کاکمال ، کھانے کیسے ہیں مجھے معلوم ہے اچھے لڑکے ہاتھ سے نکل رہے ہیں ۔۔ مشہور اداکارہ ماریہ واسطی نے شادی کیوں نہیں کی؟ شو میں راز پر سے پردہ اٹھا دیا
جو عجیب وغریب حیرت انگیز کام نبی(علیہ السلام) سے صادر ہو تو اگر نبوت کے ظہور سے پہلے صادر ہوا وہ ارہا ص ہے۔ جیسے عیسیٰ علیہ السلام کابچپن شریف میں کلام فرمانا یا ہمارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کوکنکروں،پتھروں کابچپن میں سلام کرنا۔ اگر ظہو ر نبوت کے بعد ہو تو اسے معجزہ کہتے ہیں۔ جیسے موسی علیہ السلام کا عصا اور ید بیضا ۔یا نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا چاند کو چیرنا، سورج کو واپس لانا ،اور جو ولی(رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) سے صادر ہو اسے کرامت کہتے ہیں اورجو عجیب وغریب کا م کافر سے ہو وہ استدراج کہلاتا ہے ۔ جیسے دجال کا پانی برسانا، مردے زندہ کرنا۔ ابھی تک اللہ عزوجل کے فضل وکرم سے مسلمانوں میں کوئی فرقہ ایسا پیدا نہیں ہوا جو معجزات کا انکار کرتا ہو ۔ قادیانی صرف حضرت عیسی علیہ السلام کے معجزات کا انکار کرتے ہیں وہ صرف اس لئے کہ ان کے مسیح موعود میں کوئی معجزہ نہیں ۔تو وہ کہتے ہیں کہ چونکہ اصلی مسیح میں کوئی معجزہ نہ تھا اس لئے ان کے مثل مسیح میں کوئی معجزہ نہیں، ورنہ معجزات کے وہ بھی قائل ہیں۔ خود قرآن کریم کو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کامعجزہ مانتے ہیں۔ ہاں بہت لوگ کرامات اولیاء اللہ کے منکر ہوگئے اور کہنے لگے کہ ساری کرامات گھڑے ہوئے قصے کہانی ہیں، قرآن سے ثبوت نہیں۔ ہم وہ آیات قرآنیہ پیش کرتے ہیں جن میں کرامات کا صریحی ذکر ہے ۔ (1) کُلَّمَا دَخَلَ عَلَیۡہَا زَکَرِیَّا الْمِحْرَابَ ۙ وَجَدَ عِنۡدَہَا رِزْقًا ۚ قَالَ یٰمَرْیَمُ اَنّٰی لَکِ ہٰذَا ؕ قَالَتْ ہُوَ مِنْ عِنۡدِ اللہِ ؕ جب مریم کے پاس زکر یاعلیہ السلام آتے تو بے موسم پھل پاتے تو کہا اے مریم تمہارے پاس یہ کہا ں سے آئے تو بولیں یہ رب کے پاس سے آئے ہیں۔(پ3،ال عمرٰن:37) حضرت مریم بنی اسرائیل کی ولیہ ہیں ان کی کرامت یہ بیان ہوئی کہ مقفل کوٹھڑی میں بے موسم پھل انہیں غیب سے عطا ہوئے یہ کرامت ولی ہے ۔ (2) وَ لَبِثُوۡا فِیۡ کَہۡفِہِمْ ثَلٰثَ مِائَۃٍ سِنِیۡنَ وَازْدَادُوۡا تِسْعًا ﴿۲۵﴾ اصحاب کہف غار میں تین سو بر س ٹھہرے نو اوپر ۔(پ15،الکھف:25) اصحاب کہف نبی نہیں بلکہ بنی اسرائیل کے ولی ہیں ان کی کرامت یہ بیان ہوئی کہ غار میں تین سو نو برس سوتے رہے ۔ اتنا عرصہ بے غذا سونا اور فنا نہ ہونا کرامت ہے ۔ (1) وَ تَحْسَبُہُمْ اَیۡقَاظًا وَّ ہُمْ رُقُوۡدٌ ٭ۖ وَّ نُقَلِّبُہُمْ ذَاتَ الْیَمِیۡنِ وَ ذَاتَ الشِّمَالِ ٭ۖ وَکَلْبُہُمۡ بَاسِطٌ ذِرَاعَیۡہِ بِالْوَصِیۡدِ ؕ اورتم انہیں جاگتا سمجھو اور وہ سورہے ہیں اور ہم انہیں دائیں بائیں کروٹیں بدلتے ہیں اور ان کا کتا اپنی کلائیاں پھیلا ئے ہوئے غار کی چو کھٹ پر ہے ۔(پ15،الکھف:18) اس آیت میں اصحاب کہف جو اولیاء ہیں ۔ ان کی تین کرامتیں بیان ہوئیں ایک تو جاگنے کی طر ح اب تک سونا ۔ دوسرے رب کی طر ف سے کروٹیں بدلنا اور زمین کا ان کے جسموں کو نہ کھانا اور بغیر غذاباقی رہنا تیسرے ان کے کتے کا اب تک لیٹے رہنا یہ بھی ان کی کرامت ہے نہ کہ کتے کی ۔ (2) قَالَ الَّذِیۡ عِنۡدَہٗ عِلْمٌ مِّنَ الْکِتٰبِ اَنَا اٰتِیۡکَ بِہٖ قَبْلَ اَنۡ یَّرْتَدَّ اِلَیۡکَ طَرْفُکَ ؕ اور بولا وہ جس کے پاس کتا ب کا علم تھا کہ میں تخت بلقیس آپ کے پاس لے آؤں گا آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے ۔(پ19،النمل:40) اس آیت میںآصف بن بر خیا کی جو بنی اسرائیل کے نبی نہیں بلکہ ولی ہیں کئی کرامتیں بیان ہو ئیں۔ بغیر کسی کے پوچھے یمن پہنچ جانا ۔ وہاں سے اتنا وزنی تخت لے آنا اور یہ دور دراز سفر شام سے یمن تک جانا آناایک آن میں طے کرلینا ۔ (3) فَانۡطَلَقَا ۟ حَتّٰۤی اِذَا رَکِبَا فِی السَّفِیۡنَۃِ خَرَقَہَا ؕ قَالَ اَخَرَقْتَہَا لِتُغْرِقَ اَہۡلَہَا ۚ دونوں موسیٰ وخضر علیہما السلام چلے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو خضر نے کشتی کو توڑدیا موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ کیا تم نے اس لئے تو ڑ دیا کہ کشتی والے ڈوب جائیں ۔(پ15،الکھف:71) اس آیت کریمہ میں خضر علیہ السلام جوکہ غالباً کسی قوم کے ولی ہیں ۔ ان کی یہ کرامت بیان کی کہ انہوں نے کشتی توڑ ڈالی مگر کشتی نہ ڈوبی ۔ حالانکہ موسی علیہ السلام کو خطرہ پیدا ہوگیا تھا ۔ (1) وَ اَمَّا الْغُلٰمُ فَکَانَ اَبَوٰہُ مُؤْمِنَیۡنِ فَخَشِیۡنَاۤ اَنۡ یُّرْہِقَہُمَا طُغْیَانًا وَّکُفْرًا ﴿ۚ۸۰﴾ حضرت خضر نے فرمایا کہ اس بچے کے ماں باپ مومن ہیں ہم نے خوف کیا کہ وہ انہیں سر کشی اور کفر پر چڑھادے ۔(پ16،الکھف:80) اس آیت میں حضرت خضر کی یہ کرامت بیان ہوئی کہ انہوں نے مقتول بچے اور اس کے والدین کے انجام کو جان لیا کہ وہ مومن رہیں گے اور یہ کافر ہوگا حالانکہ یہ علوم خمسہ میں سے ہے ۔ (2) وَکَانَ تَحْتَہٗ کَنۡزٌ لَّہُمَا وَکَانَ اَبُوۡہُمَا صَالِحًا ۚ خضر نے فرمایا کہ اس دیوار کے نیچے دو یتیموں کا خزانہ ہے اور ان کاباپ نیک آدمی تھا ۔(پ16،الکھف:82) اس آیت میں خضر علیہ السلام کی یہ کرامت بیان ہوئی کہ انہوں نے زمین کے نیچے کا دفینہ معلوم کرلیا۔ان جیسی بہت سی آیات میں اولیاء اللہ کی کرامات بیان ہو ئیں ، ان کا علم غیب،طی الارض یعنی بہت جلدسفرطے کرنا،بے آب وغذا بہت عرصہ زندہ رہنا، غرضیکہ بہت کرامات کا ذکر ہے Quote Link to post Share on other sites Join the conversation You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account. Note: Your post will require moderator approval before it will be visible. Reply to this topic... × Pasted as rich text. Paste as plain text instead Only 75 emoji are allowed. × Your link has been automatically embedded. Display as a link instead × Your previous content has been restored. Clear editor × You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL. Loading... × Desktop Tablet Phone Submit Reply Share Followers 0 Go to topic listing Recently Browsing 0 members No registered users viewing this page. Similar Content Two qualities of Allah Almighty By QasimAttari Surah Fatiha Ayat 2 contains two qualities of Allah Almighty, Ar Rahman and Ar Raheem are two names derived from the same root.Ar Rahman[the mercy] .One of them is softened then the other, meaning it carries more implications of mercy. In the opening chapter of the Quran, Allah Almighty tells the believers that He is so merciful and kind to all his creatures. He is The Rahman and Raheem. Asma-e-Husna... By Waris Shah Hazrat Ali Whole Quran Recitation While Climbing On Horse By Umair Ali This is the Video link of the Reference Bayana... https://www.facebook.com/understandislaam/videos/vb.407131089345653/944088712316552/?type=2&theater I want to confirm that is it True about Hazrat Ali Recite the Whole Quran While Climbing on Horse? is it true or what? Ameer dawat-e-Islami is declear this...
انتخابات کیلئے” الیکشن کمیشن” کو رقم فراہم کرنے کی منظوری دیدی گئی۔ مکہ مکرمہ میں خانہ کعبہ کے اطراف لگائی گئی رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔ ہمارا قومی المیہ ہے کہ ڈیموں کی بروقت تعمیر پر توجہ نہیں دی گئی: وزیرِ اعظم خیالی ماڈل کے لاکھوں حقیقی فالورز منگ شادی بیاہ اور جنازوں کے لیے نئے قوانین متعارف کروا دیے عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست منظور قوم کیساتھ مل کر کل آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے، عمران خان منکی پاکس کے مریضوں کے لئے 21 دن قرنطینہ لازمی فیفا نے فٹبال ورلڈ 2026 کے میزبان شہروں کا اعلان کر دیا ہے، فٹبال ورلڈ کپ 2026 امریکا کینیڈا اورمیکسیکو میں ہو گا. ممتاز اداکار تنویر جمال خطرناک مرض میں مبتلا اسپتال منتقل اہم خبریں نینسی پلوسی کا دورہ تائیوان چین میں امریکی سفیر کی طلبی ‏سپریم کورٹ نے مرتضیٰ وہاب کی غیر مشروط معافی قبول کرلی۔ عدالت عظمیٰ نے مرتضیٰ وہاب کو ہٹانے کا فیصلہ واپس لے لیا۔ سپریم کورٹ کا ایڈمنسٹریٹر کے عہدے کو سیاست سے دور رکھنے کا حکم یکم جنوری سے ہر پاکستانی شہری کا شناختی کارڈ ہی صحت کارڈ تصور کیا جائے گا قائد ملت اسلامیہ علامہ شاہ احمد نورانی ایک عہد ساز شخصیت علامہ محمود احمدتبسم چیئرمین ادارہ افکار صوفیاء ممتاز سیاسی رہنما سردار خادم حسین طاہر برسی کے موقع پر خصوصی پیغام زبر دست خراج عقیدت (یوم وصال 11 دسمبر) میری سالگرہ کا دن (آئمہ سلطان) اقبال ہم شرمندہ ہیں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے 21 ویں صدی کا الیکشن کرائیں گے، وزیراعظم عمران خان آباسین یونیورسٹی اسلام آباد مقابلہ حسن قرات و نعت کا انعقاد تقسیم انعامات ۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی مجاہد منزل آمد پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 کے مطابق پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا طریقہ کار 0 تبصرے *(1) بلدیاتی الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہوں گے- کوئی امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن نہیں لڑ سکتا -(2) بلدیاتی الیکشن الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں (EVM) کے ذریعے ہوں گے -(3) تحصیل کونسلز ، میونسپل کارپوریشنز، میونسپل کمیٹیوں اور ٹاؤن کمیٹیوں کا نظام ختم کر کے میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور ضلع کونسل کا نظام لایا گیا ہے – (4) پنجاب کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹر شہر اور سیالکوٹ شہر اور گجرات شہر میٹرو پولیٹن کارپوریشنز ہوں گی – ان شہروں کے علاوہ ان اضلاع کے بقیہ تمام علاقوں پر مشتمل ضلع کونسلز ہوں گی – البتہ لاہور کا پورا ضلع میٹرو پولیٹن کارپوریشن ہو گا – میٹرو پولیٹن کارپوریشن لاہور کا سربراہ لارڈ مئیر کہلائے گا جبکہ دیگر میٹرو پولیٹن کارپوریشنز کے سربراہ سٹی مئیر کہلائیں گے – (5) وسطی پنجاب کے شہر فیصل آباد، ساہیوال، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میٹرو پولیٹن کارپوریشنز ہوں گے جبکہ ان اضلاع کے بقیہ تمام علاقے (علاوہ میٹرو پولیٹن کارپوریشنز) ضلع کونسلز ہوں گی – وسطی پنجاب کے دیگر تمام اضلاع مکمل طور پر ضلع کونسل ہوں گے – ضلع کونسل کا سربراہ ڈسٹرکٹ مئیر کہلائے گا – (6) میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور ضلع کونسلز کے الیکشن کے لئے ہر پارٹی کے نامزد مئیر اور ڈپٹی مئیرز کے اُمیدواروں کے علاوہ اقلیتی کونسلرز، خواتین کونسلرز، یوتھ کونسلرز، کسان یا ورکر کونسلرز، ٹریڈر کونسلرز اور معذور کونسلرز کی مخصوص نشستوں کا ایک پینل ہو گا – جو پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرے گی، اُس کا یہ مکمل پینل کامیاب ہو جائے گا – اسی طرح ہر پارٹی کی طرف سے جنرل کونسلرز کے نامزد اُمیدواروں کا بھی پینل ہو گا – کسی پارٹی کے حاصل کردہ ووٹوں کے تناسب سے اُسے جنرل کونسلرز کی نشستیں ملیں گی – البتہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن یا ضلع کونسل کی تمام نشستوں کے لئے ایک ہی بیلٹ ہو گا جس پر صرف سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات ہوں گے – (7) یونین کونسلز ختم کر کے نیبرہُڈ کونسلز اور ویلیج کونسلز کا نظام متعارف کروایا گیا ہے – (8) الیکشن کمیشن نیبرہُڈ کونسلز اور ویلیج کونسلز کی حلقہ بندیاں کرے گا اور حلقہ بندیوں کے حتمی نوٹیفکیشن کے 45 دن بعد پولنگ ہو گی – ممکنہ طور پر الیکشن کمیشن جنوری 2022 میں حلقہ بندیاں مکمل کر لے گا اور جنوری کے آخر تک الیکشن شیڈول جاری کر دے گا – (9) شہری علاقوں میں نیبرہُڈ کونسلز (NCs) اور دیہی علاقوں میں ویلیج کونسلز (VCs) ہوں گی جو کہ مردم شماری 2017 کے مطابق اوسطاً 20 ہزار کی آبادی پر بنائی جائیں گی – آبادی میں دس فیصد کمی بیشی کے مارجن کے ساتھ کم از کم آبادی 18 ہزار اور زیادہ سے زیادہ آبادی 22 ہزار ہو گی – (10) سال 2019 میں پنجاب حکومت کی طرف سے بنائی گئی میونسپل کمیٹیوں اور ٹاؤن کمیٹیوں (جو اب ختم ہو گئی ہیں) میں نیبرہُڈ کونسلز اوسطاً 15 ہزار کی آبادی پر بنائی جائیں گی – آبادی میں دس فیصد کمی بیشی کے مارجن کے ساتھ کم از کم آبادی 13,500 اور زیادہ سے زیادہ آبادی 16,500 ہو گی – (11) پہلے مرحلہ میں نیبرہُڈ کونسلز (NCs) اور ویلیج کونسلز (VCs) کے الیکشن ہوں گے – نیبرہُڈ اور ویلیج کونسلز کے الیکشن مکمل ہونے کے بعد میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور ضلع کونسلز کے الیکشن ہوں گے -(12) یوتھ کونسلر کے اُمیدوار کی عمر 18 سال سے 32 سال کے درمیان ہونا لازمی ہے – (13) دیگر تمام کونسلر کے اُمیدواروں کی عمر کم از کم 21 سال ہونا ضروری ہے -(14) میئر، ڈپٹی میئر، NC / VC چئیرمین، ڈپٹی چئیرمین کے اُمیدوار کی عمر کم از کم 25 سال ہونا ضروری ہے -(15) مئیر یا NC / VC کے چئیرمین کے اُمیدوار کی کم از کم تعلیم انٹرمیڈیٹ ہونا لازمی ہے – (16) نیبرہُڈ کونسل اور ویلیج کونسل کے الیکشن کے لئے ہر پارٹی کے چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین کے نامزد اُمیدواروں کے علاوہ ایک اقلیتی کونسلر، دو خواتین کونسلرز، ایک یوتھ کونسلر اور ایک کسان یا ورکر کونسلر کی مخصوص نشستوں کے اُمیدواروں کا ایک پینل ہو گا – جو پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرے گی، اُس کا یہ مکمل پینل کامیاب ہو جائے گا – اسی طرح ہر پارٹی کی طرف سے جنرل کونسلرز کے نامزد اُمیدواروں کا بھی پینل ہو گا – کسی پارٹی کے حاصل کردہ ووٹوں کے تناسب سے اُسے جنرل کونسلرز کی کُل پانچ نشستوں میں سے حصہ ملے گا – البتہ نیبرہُڈ کونسل یا ویلیج کونسل کی تمام نشستوں کے لئے ایک ہی بیلٹ ہو گا جس پر صرف سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات ہوں گے -(17) تمام پارٹیاں ہر کیٹیگری کے لئے متعین نشستوں کی تعداد سے کم امیدوار نامزد نہیں کر سکتیں – البتہ نشستوں کی کُل تعداد سے زیادہ کورنگ امیدوار (Covering Candidates) نامزد کئے جا سکتے ہیں -(18) سیاسی جماعتیں اپنے نامزد اُمیدواروں کی فہرست کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کی مقررہ تاریخ تک جمع کروانے کی پابند ہوں گی، جن میں بعد ازاں کوئی رد و بدل نہیں کیا جا سکے گا شیئر کریں فیس بک ٹویٹر واٹس ایپ کیٹاگری میں : اہم خبریں مزید پڑھیں انتخابات کیلئے” الیکشن کمیشن” کو رقم فراہم کرنے کی منظوری دیدی گئی۔ مکہ مکرمہ میں خانہ کعبہ کے اطراف لگائی گئی رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔ ہمارا قومی المیہ ہے کہ ڈیموں کی بروقت تعمیر پر توجہ نہیں دی گئی:… خیالی ماڈل کے لاکھوں حقیقی فالورز منگ شادی بیاہ اور جنازوں کے لیے نئے قوانین متعارف کروا دیے عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست منظور اپنا تبصرہ بھیجیں Cancel reply آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا اپنا تبصرہ لکھیں آپکا نام* آپکا ای میل ایڈریس* Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. اہم خبریں نینسی پلوسی کا دورہ تائیوان چین میں امریکی سفیر کی طلبی ‏سپریم کورٹ نے مرتضیٰ وہاب کی غیر مشروط معافی قبول کرلی۔ عدالت عظمیٰ نے مرتضیٰ وہاب کو ہٹانے کا فیصلہ واپس لے لیا۔ سپریم کورٹ کا ایڈمنسٹریٹر کے عہدے کو سیاست سے دور رکھنے کا حکم یکم جنوری سے ہر پاکستانی شہری کا شناختی کارڈ ہی صحت کارڈ تصور کیا جائے گا قائد ملت اسلامیہ علامہ شاہ احمد نورانی ایک عہد ساز شخصیت علامہ محمود احمدتبسم چیئرمین ادارہ افکار صوفیاء ممتاز سیاسی رہنما سردار خادم حسین طاہر برسی کے موقع پر خصوصی پیغام زبر دست خراج عقیدت (یوم وصال 11 دسمبر)
آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر ہم پیچھے ہٹ گئے ہیں، عمران خان عمر فاروق کو گھڑی فروخت کی نہ اس شخص کا عمران خان سے کوئی تعلق ہے، فواد چوہدری لکی مروت میں پولیس موبائل پر حملہ، اے ایس آئی سمیت 6 اہلکار شہید سینئر صحافی صبغت اللہ مغل اہلیہ سمیت ٹریفک حادثے میں شدید زخمی اسٹیبلشمنٹ کی منظوری سے اقتدار میں نہیں آنا چاہتا، عمران خان لاوارث شہرڈیرہ: بجلی و گیس کی شدید لوڈ شیڈنگ کا شکار آرمی چیف بنانے کی پیش کش کو ٹھکرا دیا تھا,ڈی جی آئی ایس آئی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کو نا اہل قرار دیدیا حالیہ سیلاب میں محکمہ ایگریکلچر انجینئرنگ ڈیرہ کے نقصانات کا جائزہ پشاور ہائیکورٹ ڈیرہ بنچ نے گومل یونیورسٹی کے قائمقام وائس چانسلر کی تعیناتی اور احکامات کو معطل کر دیا Epaper News Channel اس شیطانی جوتے میں انسانی خون موجود ہے مدیر 01/04/2021 01/04/2021 0 تبصرے نیویارک: مشہورِ زمانہ جوتے بنانے والے کمپنی نے ایک امریکی ریپر گلوکار پر مقدمہ کیا ہے جس نے انسانی لہو کے حامل انتہائی متنازعہ جوتے متعارف کرائے ہیں اور اس پر کئی شیطانی علامات بھی بنائی گئی ہیں۔ بروکلِن میں آرٹ کلیکٹر کمپنی ایم ایس سی ایچ ایف نے اسے ’شیطانی جوتے‘ کا نام دیا گیا ہے جس کے تلے میں اصل انسانی خون کا ایک قطرہ بھی موجود ہے۔ اس کی قیمت 1,018 ڈالر رکھی گئی ہےاور جوتے کے ایک کنارے پر لیوک 10:18 لکھا گیا ہے۔ اس ڈیزائن کے صرف 666 جوڑے ہی بنائے گئے ہیں۔ ریپر گلوکار لل ناس ایکس کے مطابق انسانی لہو والے سارے جوتے فوری طور پر فروخت ہوگئے، تاہم انہوں نے نائکی ایئرمیکس 97 کے ڈیزائن میں تبدیلیاں کی تھیں اور اسی بنا پر نائکی نے ان پر مقدمہ دائر کردیا ہے۔ انہوں نے عدالت میں کہا ہے کہ ایم ایس سی ایچ ایف نے ان کا لوگو بھی تبدیل کردیا ہے۔ مقدمے کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایم ایس سی ایچ ایف نے اپنی کمپنی اور نائکی کے درمیان غلط فہمی اور الجھاؤ کا تاثر دیا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ دونوں کمپنیوں کے درمیان کوئی معاہدہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ اس جوتے کی فروخت سے ایک ہفتہ قبل امریکی گلوکار لل ناس ایکس نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں ایک گانے ’کال می بائے یور نیم‘ میں وہ فرضی شیطان کے ساتھ رقص کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ایک منظر میں وہ شیطان سے اس کے سینگ چرالیتے ہیں۔ جوتے کے تلے میں دو اونس سرخ روشنائی بھری ہوئی ہے جس میں ایک قطرہ انسانی خون بھی شامل ہیں۔ یہ جوتے انہوں نے ایک جگہ سے خریدے اور اس کے ڈیزائن میں بنیادی اور متنازعہ تبدیلیاں کرکے انہیں ’شیطانی جوتوں‘ کا نام دیا ہے۔ Share this: Click to share on Twitter (Opens in new window) Click to share on Facebook (Opens in new window) Click to print (Opens in new window) Click to share on LinkedIn (Opens in new window) Click to share on Pinterest (Opens in new window) Click to share on Telegram (Opens in new window) Click to share on WhatsApp (Opens in new window) Click to share on Skype (Opens in new window) Like this: Like Loading... شیئر کریں کیٹاگری میں : دلچسپ و عجیب اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں سخت نا پسند 0 Votes بہتر ہو سکتی تھی 0 Votes ٹھیک ہے 0 Votes اچھی ہے 0 Votes بہت اچھی ہے 0 Votes مزید پڑھیں جاپانی خربوزوں کی جوڑی 39 لاکھ روپے میں نیلام سوشل میڈیا اسٹار نے 12 گھنٹے میں 47 ارب کا سامان آن لائن فروخت… زیک کنگ ٹک ٹاک پر فالوورز کے لحاظ سے اول نمبر پر اس شیطانی جوتے میں انسانی خون موجود ہے امریکی شخص نے فلم ’ایونجرز‘ 191 مرتبہ دیکھ کرنیا ریکارڈ بنالیا اب مجازی ماحول میں بنے مصوری کے شاہکار دیکھئے Epaper News Channel Daily Aitadal newspaper is Urdu language newspaper in Pakistan. It is presenting breaking news, headines, kids news, news gallery, tourism news, entertainment news, study news, economical news, health & beauty news, crime news, career news, Travel news, International business news, Top stories, special news, celebrity news. All rights reserved 2005 to 2021 / @Daily Aitadal aitadal@gmail.com / whattsapp: +923339985626
تمام سال 2004 2005 2006 2007 2008 2009 2010 2011 2012 2013 2014 2015 2016 2017 2018 2019 2020 2021 2022 Filters تمام سروسز ایران پاکستان ہندوستان دنیا ثقافتي تصاوير ویڈیو کارٹون تمام خبر کی اقسام خبر فوٹو ویڈیو مختصر خبر آڈیو رپورٹ موضوع گفتگو مقالہ او پی— ای ڈی کتب اخبار تمام بکسز Breaking News اردو FrontPage-Titr1 service-top1 10 ممتاز خبریں فلم FrontPage-Titr2 محرم 2022 تمام اہم خبریں photo-top1 subservice-top1 filterToday News سید حسن نصر اللہ اسرائیلی ڈرونز کو لبنان کی فضائی حدود میں آزاد گھومنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو سمجھ لینا چاہیے کہ لبنان کی فضائی حدود اسرائیلی ڈرونز کے لئے بازنہیں ہے۔ 2019-09-01 07:31 شام اور لبنان کی تازہ ترین صورتحال خطے کے لئے خطرناک حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے جرود عرسال کو وہابی دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کی دوسری سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام اور لبنان پر اسرائیلی حملے خطے کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ 2019-08-26 12:06 ہم اسرائیل کے ہر قسم کے ڈرون کو تباہ اور سرنگوں کردیں گے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے مشرقی لبنان کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کی دوسری سالگرہ کے موقع پر اسرائیل کے ڈرون حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اسرائیل کے ہر قسم کے ڈرون کو سرنگوں اور تباہ کردیں گے۔ 2019-08-25 22:30 سید حسن نصر اللہ آج سہ پہر کو قوم سے خطاب کریں گے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ آج سہ پہر کو قوم سے خطاب کریں گے۔ 2019-08-25 13:40 ایران کے خلاف جنگ سے خطے میں آگ لگ جائےگی/سعودیہ جنگی جنون میں مبتلا حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے 33 روزہ جنگ کی کامیابی کی تیرہویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے خلاف کسی بھی قسم کے فوجی اقدام سے خطے میں آگ لگ جائےگی۔ 2019-08-16 20:58 عالمی سطح پر امریکہ اور ٹرمپ کے خلاف ایرانی وزير خارجہ کی آواز رسا حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ایرانی وزير خارجہ محمد جواد ظریف کے نام پیغام میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر امریکہ اور ٹرمپ کے خلاف آپ کی آواز رسا ہے۔ 2019-08-15 10:48 سکیورٹی معاہدہ کی معطلی اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کا بہترین ہتھیار ہے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے فلسطینی صدر محمود عباس کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ معاہدوں کی معطلی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی معاہدہ کی معطلی در حقیقت غاصب صہیونی حکومت کے خلاف فلسطینیوں کا بہترین ہتھیار ہے اور فلسطینیوں کو اس ہتھیار سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے۔ 2019-07-27 00:38 سید حسن نصر اللہ کے بارے میں رہبر معظم کی روایت رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حماس کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سید حسن نصر اللہ کا یہ کہنا کہ میں ان شا اللہ مسجد الاقصی میں نماز ادا کروں گا یہ سخن ہمارے لئے ایک قطعی ، عملی اور یقینی امید ہے۔ 2019-07-23 19:15 ایران کی طاقت اور قدرت کے بارے میں سید حسن نصر اللہ کی گفتگو حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ اگر کوئی ملک اپنی سرزمین ایران پر حملے کے لئے امریکہ کے حوالے کرےگا اس تاوان ادا کرنا پڑےگا۔ 2019-07-16 20:03 اسرائیل کے ساتھ جنگ کے دوران سید حسن نصر اللہ کو رہبر معظم کےخفیہ پیغام کا ماجرا حزب اللہ لبنان کے ایک کمانڈر شیخ اکرم الکعبی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ حزب اللہ لبنان کی جنگ کے دوران رہبر معظم انقلاب اسلامی نے میجر جنرل سلیمانی کے ہاتھ سید حسن نصر اللہ کو پیغام ارسال کیا۔ 2019-07-15 19:36 اسرائیل کے تمام حساس مراکز حزب اللہ کے میزائلوں کے نشانے پر ہیں حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے تمام حساس مراکز حزب اللہ کے میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔ 2019-07-13 18:49 حزب اللہ کی عسکری اور انٹیلیجنس شعبوں میں پیشرفت سے صہیونیوں کو سخت پریشانی لاحق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے 33 روزہ جنگ کی 13 ویں سالگرہ کے موقع پر حزب اللہ کی عسکری اور انٹیلیجنس شعبوں میں ترقی اور پیشرفت کو بیان کرتے ہوئے امریکہ اور خاص طور پر صہیونیوں کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ 2019-07-13 12:00 مجھے یقین ہے کہ اسرائیل مکڑی کے گھر سے کہیں زیادہ کمزور ہے حزب اللہ لبنان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ اسرائیل مکڑی کے گھر سے کہیں زیادہ کمزور ہے۔ 2019-07-13 00:10 سید حسن نصر اللہ جمعہ کے دن قوم سے خطاب کریں گے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ جمعہ کے دن قوم سے علاقائی اور عالمی صورتحال کے بارے میں اہم خطاب کریں گے۔ 2019-07-09 23:13 حزب اللہ کے نام سے اسرائیل پر لرزہ طاری/ اسرائیلی فوجی حزب اللہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور حزب اللہ لبنان اور اس کے سربراہ کے نام سے اسرائیل پر خوف و ہراس طاری ہے اور یہی وجہ کے اسرائیلی فوج میں لبنان پر حملہ کرنے اور لبنان کے قریب ہونے کی ہمت اور جرائت نہیں ہے۔ 2019-06-19 04:14 رہبر معظم انقلاب اسلامی کا حزب اللہ کے سربراہ کی بہن کے انتقال پر تعزیتی پیغام رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حزب اللہ لبنان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن نصر اللہ کی بہن کے انتقال پر تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔ 2019-06-11 18:47 سید حسن نصر اللہ کا عید الفطر پر مسلمانوں کو مبارکباد کا پیغام حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے عید سعید فطر کے موقع پر مسلمانوں کو مبارکباد پیش کی ہے۔ 2019-06-05 13:20 ایران پر جنگ مسلط کرنے کی صورت ميں خطے میں امریکی فوج اور مفادات کا خاتمہ ہوجائےگا حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے عالمی یوم قدس کے موقع خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے خلاف جنگ مسلط کرنے کی صورت میں خطے میں امریکی فوج اور مفادات کا خاتمہ ہوجائےگا جس کا تاوان سعودی عرب اور اسرائیل کو ادا کرنا پڑےگا۔ 2019-06-01 03:14 اگر 2000 میں کامیابی نہ ملتی تو ٹرمپ جنوب لبنان کو بھی اسرائیل کے حوالے کردیتا حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے سن 2000 میں حزب اللہ کی اسرائیل پر فتح اور جنوب لبنان کی آزادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ اگر سن 2000 میں کامیابی نہ ملتی تو آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ جولان کی طرح جنوب لبنان کو بھی اسرائیل کے حوالے کردیتا۔ 2019-05-25 20:33 لبنان کے خلاف اسرائیلی جنگ بعید / سری لنکا میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کی اندرونی ناتوانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان کے خلاف اسرائیلی جنگ بہت بعید ہے کیونکہ اسرائیل اندرونی طور پر جنگ کے لئے آمادہ نہیں، سعودی عرب اور امارات صدی کے معاملے میں اہم کردارادا کررہے ہیں۔ 2019-04-23 00:14 سید حسن نصر اللہ کا محمد بن سلمان کے نام اہم پیغام حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے نام اہم پیغام میں کہا ہے کہ حضرت امام مہدی (عج) کا ظہور مکہ سے ہوگا، وہ آئیں گے،جب وہ قیام کریں گے اس وقت تم اور تمہارے باپ دادا جیسے ظالم ،ستمگر اور مستبد بادشاہ باقی نہیں رہیں گے ، تم، تمہارے باپ و اجداد اور تمہاری اولاد اس تقدیر الہی کو بدل نہیں سکتے۔ 2019-04-22 23:53 سید حسن نصر اللہ کی سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کی اپیل حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اپنے ایک پیغام میں لبنانی عوام سے ایران میں سیلاب سے متاثرہ افراد کو مدد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ 2019-04-16 14:06 امریکہ خود دہشت گرد ہے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اپنے خطاب میں ایرانی سپاہ کے خلاف امریکی اقدام کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ خود دہشت گرد ہے اور وہ عالمی سطح پر دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ 2019-04-11 12:38 امریکہ دہشت گردی کا اصلی محور ہے/ اسلامی مزاحمت کے پاس طاقت کے کافی آپشنز موجود ہیں حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے حضرت عباس علیہ السلام کی ولادت باسعادت اور یوم جانباز کی مناسبت سے اپنے خطاب میں امریکہ کو دہشت گردی کا اصلی محور قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ معاندانہ اقدامات کے خلاف اسلامی مزاحمت کے پاس طاقت اور قدرت کے کافی آپشنز موجود ہیں۔ 2019-04-10 21:05 حماس کے وفد کی حزب اللہ لبنان کے سربراہ سے ملاقات فلسطینی تنظیم حماس کے وفد نے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔ 2019-03-26 10:32 سید حسن نصراللہ منگل کے دن خطاب کریں گے حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ رواں ہفتہ منگل کے دن قوم سے خطاب کریں گے۔ 2019-03-24 17:14 برطانیہ کا حالیہ اقدام اسلامی مزاحمت کے خلاف اعلان جنگ / اسرائيل جنگ سے خوفزدہ حزب اللہ لبنان نے اسلامی مزاحمت کے خلاف برطانیہ کے حالیہ اقدام کو اعلان جنگ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ کے خلاف برطانیہ کی اقتصادی پابندیاں اور حزب اللہ کا نام دہشت گردوں کی لسٹ میں شامل کرنا حزب اللہ کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے۔ 2019-03-08 20:16 میری بیماری کے بارے میں تمام افواہیں جھوٹی اور بے بنیاد تھیں حزب اللہ لبنان کے بے باک اور نڈر سربراہ سید حسن نصر اللہ نے المیادین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری بیماری کی افواہیں اور پروپیگنڈہ سب جھوٹ تھا، میں تندرست ، صحیح اور سالم ہوں۔ 2019-01-26 23:20 دشمن میں لبنان پر حملہ کرنے کی ہمت نہیں/ اسرائیل کے ساتھ عرب حکام کے تعلقات کی مذمت حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے لبنان میں یوم شہید کی مناسبت سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی مزاحمت کے پاس ایسے میزائل ہیں جن کے ہوتے ہوئے دشمن میں لبنان پر حملہ کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ 2018-11-10 20:51 خاشقجی نے سعودی عرب کو عالمی سطح پر رسوا اور بدنام کردیا حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے یمن پر مسلط کردہ جنگ میں سعودی عرب کی جارحیت اور بربریت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی نے جمال خاشقجی کے واقعہ میں سعودی عرب کو عالمی سطح پر رسوا اور بدنام کردیا ہے۔
چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) جماعت اسلامی چترال لوئر کی دعوت پر دفتر جماعت اسلامی چترا ل میں آل پارٹیز اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں علاقہ کوہ میں بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ، اس کے خلاف ہونے والے احتجاج اور احتجاج کرنے والوں کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ اپنے حق کی حصولی کے لیے پر امن احتجاج کرنا اور آواز بلند کرکے حکومت سے مطالبہ کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہوتا ہے۔ عوامی آواز کو طاقت کے ذریعے دبانا اور احتجاج کو روکنا بنیادی انسانی حقوق پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔ لہٰذا حکومت لوگوں کو پابند سلاسل بنانے کے بجائے عوامی مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دے۔ اجلاس میں قرار داد بھی منظو ر کی گئی۔ کہ اہلیان کوہ عرصہ دراز سے بجلی کے مسئلے سے دوچار ہیں اور گزشتہ ایک سال سے مسلسل احتجاج کر رہے ہیں مگر حکومت مذکورہ علاقہ کے لوگوں کا مسئلہ حل کرنے کے بجائے اپنے حق کے لیے پرامن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کرنے پر اتر آئی ہے۔ اپنے حقوق کے لیے پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور اس جدید دور میں بجلی سے محرومی واقعی ناقابل برداشت معاملہ ہے، اس پر احتجاج کرنا ان لوگوں کا حق بنتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ان کا مسئلہ حل کرے، مگر افسوس کہ اس کے بجائے احتجاجیوں پر سخت دفعات لگا کر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ہم اس امر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ گرفتار شدہ لوگوں کو جلد رہا کیا جائے اور بجلی کے حوالے سے اہلیان علاقہ کا مسئلہ فوری طور پر حل کرنے پر توجہ دی جائے۔ میٹنگ میں پارٹی نمائندگان نے سرکاری گودام سے سبسڈائزڈ گندم کی خریداری سے عوام الناس کو محروم کرنے اور تمام گندم فلورمل کو فراہم کرنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ حکومت کی طرف سے رعایتی گندم سے عوام الناس کو کلی طور پر محروم کرنا ہر گز قرین انصاف نہیں۔ اجلاس میں اس حوالے سے بھی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی۔ کہ حکومت کی طرف سے عوام کی سہولت کی خاطرجو رعایتی قیمت پر اناج فراہم کی جاتاہے، اس سہولت سے عوام کو کلی طور پر محروم کرکے سارا گندم فلور مل کو فراہم کرنا عوام کے حق پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔ چونکہ تمام لوگ فلور مل سے گندم خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے، اس لیے اس فیصلے کی وجہ سے عوام الناس میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ لہٰذا اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیکر عوام کو ان کی ضرورت کے مطابق گودام سے اناج خریداری کی اجازت دیکر بقایا گندم مل کو فراہم کیا جائے۔ تاکہ مل سے آٹا خریدنے اور گودام سے خرید کر اپنی مرضی سے استعمال کرنے کے خواہاں لوگوں کو سہولت رہے۔ آٹے کی معیار خراب ہے اسے بہتر بنایا جائے اور چترالی ٹماٹر،پیاز اور مٹر کو ضلع سے باہر لے جانے پر دفعہ 144نافذ کیا جائے۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کی طرف سے امیر جماعت اسلامی ضلع چترال لوئراخونزادہ رحمت اللہ،جنرل سیکرٹری وجیہ الدین،نومنتخب امیر جے آئی مولانا جمشید احمد،وی سی چیئرمین عبدالحق،پی پی پی سے شاہ مراد بیگ،سیکرٹری اطلاعات نظار ولی شاہ،جمعیت علماء اسلام سے امیر جے یو آئی مولانا عبدالرحمن،عوامی نیشنل پارٹی سے ڈاکٹر سردار احمد،وی سی چیئرمین سجاد احمد،پی ٹی آئی سے وی سی چیئرمین حیات الرحمن،سابق ناظم ریاض احمد دیوان بیگی اورتجار یونین کی طرف سے محمد اسرارشامل تھے۔ اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں اس خبر کو پرنٹ میں حاصل کریں بشیر حسین آزادؔ تابع على تويتر أرسل بريدا إلكترونيا 20/10/2022 272 2 منٹوں کی پڑھائی شئیر کریں فيسبوك تويتر لينكدإن واتساب تيلقرام ڤايبر ای میل میں شئیر کریں پرنٹ اہم ٹیلی فون نمبرز اشتہارات/ مواقع/ نوکریاں ہندوکش ہاسٹل برائے طلباء میں محدودنشستوں پر داخلے جاری ہیں ملازمت کے مواقع ۔ قشقار دیوان مارکیٹ مینا بازار موڑدہ پائین میں دکانات برائے کرایہ دستیاب ہیں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ٹریفک وارڈن پولیس لوئیر چترال کی جانب سے ٹرانسپورٹ یونین انتظامیہ اور ڈرائیوروں کے لئے ٹریفک قوانین سے متعلق آگاہی مہم ۔ چترال کی خواتین و بچیوں کو شادی کے نام پر ضلع و ملک سے باہر لے جانے اور انسانیت سوز مظالم کے تدارک کیلئےسمینار کا انعقاد ۔ دھڑکنوں کی زبان ۔۔۔”علمی میلہ اور ہاٸی سکول چترال“۔۔محمد جاوید حیات چترال میں خواتین صنفی بنیاد پر غیر مساویانہ سلوک اور گھریلو تشدد سمیت دیگر سماجی مسائل کا شکار ہے جن کی وجہ سے وہ ذہنی ڈپریشن کا شکار رہتی ہیں۔۔انسپکٹر دلشاد پری نرسز، عوام کے تواقعات اور دستیابی…تحریر: ناصر علی شاہ چترال ایکسپریس چترال کا سب سے بڑا ان لائن یونی کوڈ اخبار ہے۔ اس میں روزانہ کی بنیاد پر خبریں، تجزے اور مضامین شائع ہوتے ہیں۔ چترال ایکسپریس عوامی امنگوں کا ترجمان ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ آپ جہاں کہیں پہ بھی ہوں باخبر رہنا آپ کا بنیادی حق ہے۔ اس لئے مختلف پلیٹ فارمز جیسے انٹرنیٹ، موبائیل، ای میل اور ٹیلی وژن جیسے ذریعوں سے خبریں قارئین و ناظرین تک پہنچائے جاتے ہیں۔ تمام خبریں اور دیگر مواد نیک نیتی کی بنیاد پر شائع کی جاتی ہیں، کسی بھی خبراور دیگر مواد کی ذمہ داری متعلقہ ادارے یا فرد پر عائد ہوگی۔ چترال ایکسپریس ایسے کسی مواد کو ختم کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کا ٹوئٹر اکاونٹ بحال بھی کر دیا جائے تو بھی وہ ٹوئٹر جوائن نہیں کریں گے۔ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو خریدنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹر پر واپسی سے متعلق سوشل میڈیا پر بازگشت جاری ہے۔ کہیں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سےٹرمپ کا اکاونٹ بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور کہیں ٹوئٹر کی نئی پالیسی پر سوال بھی اٹھایا گیا۔ پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com ٹوئٹر پر واپسی کے حوالے سے سابق امریکی صدر بھی بول پڑے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ایلون مسک کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کو خریدنے کے بعد اگر ان کا اکاؤنٹ بحال بھی کر دیا جاتا ہے تو بھی وہ واپس نہیں آئیں گے۔ امریکی میڈیا ہاوس فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں ٹوئٹر پر واپس نہیں جارہا البتہ ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم سے منسلک رہوں گا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اگلے ہفتے وہ ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم کو باضابطہ طور پر جوائن کرنے والے ہیں۔ انہوں نے ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر خریدے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے امید ہے کہ ایلون ٹوئٹر کو خریدنے کے بعد اس میں بہتری لائیں گے اور وہ ایک اچھے انسان ہیں مگر میں پھر بھی نئے نیٹ ورک پر موجود رہوں گا۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر اور ارب پتی ایلون مسک کے درمیان 44 ارب ڈالر میں فروخت کا معاہدہ طے پانے کے بعد ایلوں مسک ٹوئٹر کے واحد شیئر ہولڈر بن گئے ہیں۔ Advertisements غیرملکی میڈیا کے مطابق ٹوئٹر نے ایلون مسک کی 54.20 ڈالر فی شیئر میں خریدنے کی پیشکش قبول کی ہے۔ Related پاکستان کی بہترین سوشل میڈیا سائٹ: فیس لور www.facelore.com خبریں مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں Post navigation آنگ سان سوچی کو کرپشن کیس میں 5 سال قید کی سزا ایران کے لیے ایٹمی ہتھیار بنانا چند ہفتوں کا معاملہ ہوگا، امریکہ Leave a Reply Cancel reply یہ بھی پڑھیں چیف جسٹس کا خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا از خود نوٹس جاوید اختر اور شبانہ اعظمی کا دورہ پاکستان منسوخ یہ محض توہین عدالت کا کیس نہیں بلکہ یہ میرا احتساب ہے، جسٹس اطہر من اللہ سیالکوٹ میں نالے سے قومی وصوبائی اسمبلی کے 5بیلٹ باکسز برآمد EduBirdie Promo Code EduBirdie Discount Code EssayPro promo code samedayessay promo code Mukaalma Tv https://www.youtube.com/watch?v=acYEjmBW65Y پرانی تحاریر پرانی تحاریر Select Month December 2022 November 2022 October 2022 September 2022 August 2022 July 2022 June 2022 May 2022 April 2022 March 2022 February 2022 January 2022 December 2021 November 2021 October 2021 September 2021 August 2021 July 2021 June 2021 May 2021 April 2021 March 2021 February 2021 January 2021 December 2020 November 2020 October 2020 September 2020 August 2020 July 2020 June 2020 May 2020 April 2020 March 2020 February 2020 January 2020 December 2019 November 2019 October 2019 September 2019 August 2019 July 2019 June 2019 May 2019 April 2019 March 2019 February 2019 January 2019 December 2018 November 2018 October 2018 September 2018 August 2018 July 2018 June 2018 May 2018 April 2018 March 2018 February 2018 January 2018 December 2017 November 2017 October 2017 September 2017 August 2017 July 2017 June 2017 May 2017 April 2017 March 2017 February 2017 January 2017 December 2016 November 2016 October 2016 September 2016 Travel Tags:- اردو،, پاکستان،, ٹرمپ،, ٹویٹر،, خبریں،, مکالمہ، اہم روابط DONATE پالیسی تعارف رابطہ مکالمہ ٹیم تازہ تحاریر پیری کی پونجی/ڈاکٹر ستیہ پال آنند ٹپڑی واس/خنساء سعید (مقابلہ افسانہ نگاری) واخان کوریڈور ترقی کا درخشا ں راستہ، لیکن– قادر خان یوسف زئی آڈیو لیک پر زلفی بخاری کا ردعمل آ گیا ڈیلی میل نے شہباز شریف سے معافی مانگ لی پالیسی ”مکالمہ“ پر شائع شدہ تمام تحاریر اور تصاویر ”مکالمہ“ کی ملکیت ہیں۔ مصنف کے علاوہ کسی بھی فرد یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ”مکالمہ“ پر شائع یا نشر شدہ مواد کو ادارے کی پیشگی اجازت اور مکالمہ کے حوالے کے بغیر استعمال کر سکے۔ ادارہ ”مکالمہ“ ایسی کسی صورت میں متعلقہ فرد، افراد یا ادارے کے خلاف کسی بھی ملک میں اسکے قانون کے تحت چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ ایڈیٹر ”مکالمہ“ یا اسکا مقرر کردہ کوئی فرد یہ استحقاق استعمال کر سکے گا۔ ادارہ ”مکالمہ“۔۔۔ مزید معلومات
وہ دو کھلاڑی جنہیں ایک دوسرے کی بیگمات پسند آگئیں تو شادیاں آپس میں تبدیل کر لیں، تاریخ کی انوکھی ترین کہانی مرد تھوڑی سی ویزلین اپنی انگلی پر لگائیں اور پھر زندگی کی سب سے بڑ ی مشکل آسان اس ٹیبلیٹ کا استعمال ہر گز نہیں کرنا اس سے گردے فیل ہو رہے ہیں ْڈاکٹروں نے خطرناک قرار دے دیا، انتباہ جاری لڑکے شادی شدہ خواتین میں رغبت کیوں محسوس کرتے ہیں؟ مولوی نے کہا کہ آپ کی بیوی کنواری ہے پر جب میں اسے اپنے گھر لے گیا لیلکن رات کو ۔۔ دنیا کے انوکھے باپ کے کارنامے عورت کی جگہ پرا س وقت تک نہ بیٹھو جب تک وہ گرم رہے۔۔ شادی والے دن دُلہے کی پلک جھپکتے ہی موت واقعہ افسوسناک واقعہ نے گھر میں صف ماتم بچھا دی کل رات ٹول پلازہ میں ڈیوٹی پر بیٹھا تھا اچانک ایک کار آئی جس میں چار لڑکے اور ایک لڑکی بیٹھی تھی- اور وہ مسلسل روۓ جا رہی تھی،میں نے پوچھا اس لڑکی کو آپ لوگ کہاں لے جا رہے ہوں اتنے میں ۔۔۔۔۔! زمین کا بہت بڑا ٹکڑا اچانک کہیں غائب ہوگیا خوفناک واقعہ پیش آتے ہی لوگوں کو اس علاقے سے دور رہنے کی ہدایت Home/پاکستان/”سیاسی میدان میں بڑی ہلچل ،فروس عاشق اعوان کی وکٹ اڑا لی گئی“ ”سیاسی میدان میں بڑی ہلچل ،فروس عاشق اعوان کی وکٹ اڑا لی گئی“ admin July 19, 2021 پاکستان Leave a comment 624 Views Related Articles جنرل عاصم منیر کے آرمی چیف بننے پر بھارت والوں کو دراصل کیا تکلیف ہے ؟ ساری کہانی سامنے آگئی 1 week ago وزیر اعظم شہباز شریف کو تھپڑ لگنے کی افواہیں!حکومت کا ردعمل سامنے آگیا 2 weeks ago نیا آرمی چیف کسے بنایا جائے گا؟ انصار عباسی بھی اندر کی خبر لے آئے 3 weeks ago اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی دبنگ خاتون سیاستدان ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان جو اس وقت وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزار کی معاون خصوصی ہیں اور اکثر اوقات اپنے سیاسی مخالفین کو آڑھے ہاتھوں لیتی ہیں تاہم اب اُن کے بارے میں ایک ناقابل یقین خبر سامنے آئی ہے۔ پنجاب حکومت کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے عہدے سے استعفیٰ دنیے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ فردوس معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے، معاون خصوصی نے یہ فیصلہ سیالکوٹ میں ہونے والے ضمنی الیکشن کی مہم میں حصہ لینے کے پیش نظرکیا ہے۔واضح رہے کہاالیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق حلقہ پی پی 38 سیالکوٹ میں ضمنی انتخاب کا دنگل 28 جولائی کو ہوگا۔ پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 38 کی نشست مسلم لیگ (ن) کے چودھری خوش اختر سبحانی کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی ۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ عید کے موقع پر کراچی میں بارش نہیں ہوگی البتہ بالائی علاقوں اور پنجاب میں بارش کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں عید کے موقع پر بارش نہیں ہوگی، البتہ 24 اور 25جولائی کو بارش کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہےکہ عید کے موقعے پر بالائی علاقوں اور پنجاب میں بارش کا امکان ہے جبکہ آزاد کشمیر میں عید پر طوفانی بارش ہوسکتی ہے۔چند روز قبل کراچی میں مون سون کے پہلے اسپیل کی بارشیں ہوئی تھیں جس کے بعد سڑکوں پر پانی کھڑا ہوگیا تھا، صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں شدید بارشوں سے سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی تھی۔ماہرین نے وارننگ دی ہے کہ کراچی میں بھی رواں برس بارشوں سے اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔ Share Facebook Twitter Stumbleupon LinkedIn Pinterest About admin Previous محترمہ فاطمہ جناح کے جنازے میں کتنے لاکھ افراد شریک ہوئے، کندھا دینے والوں میں سے کون سی اہم سرکاری شخصیت پہلے آگے بڑھی ،انہیں رات کے بجائے دوپہر میں کیوں دفنایا گیا؟ Next کیا آپ جانتے ہیں کہ انگڑائی لینا یا آنکھوں سے آنسوؤں کا جاری ہونا اور جسم پر رونگٹے کھڑے ہونے کے پیچھے کیا راز ہے؟ جان کر سبحان اللہ کہہ اٹھیں گے Check Also شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام کے بعد فواد چوہدری اور عمر فاروق ظہور کا واٹس ایپ پر رابطہ ، تفصیلات سامنے آگئیں اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سعودی ولی عہد کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کو دیے … Leave a Reply Cancel reply Your email address will not be published. Required fields are marked * Comment * Name * Email * Website Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. Search for: Recent Posts وہ دو کھلاڑی جنہیں ایک دوسرے کی بیگمات پسند آگئیں تو شادیاں آپس میں تبدیل کر لیں، تاریخ کی انوکھی ترین کہانی مرد تھوڑی سی ویزلین اپنی انگلی پر لگائیں اور پھر زندگی کی سب سے بڑ ی مشکل آسان اس ٹیبلیٹ کا استعمال ہر گز نہیں کرنا اس سے گردے فیل ہو رہے ہیں ْڈاکٹروں نے خطرناک قرار دے دیا، انتباہ جاری
یوٹیوب پر حدیقہ کیانی کی دوسری شادی کا دعویٰ کیا جارہا تھا اور اسی حوالے سے ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔ ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ حدیقہ کیانی نے رمضان میں دوسری شادی کی ہے جب کہ یوٹیوب ویڈیو میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اداکارہ کی اچانک شادی سے بیٹا اور پہلے شوہر بھی حیران ہیں۔ یوٹیوب پر جاری ویڈیو کے تھمبنیل میں طلاق کی وجہ جاننے کے لیے ویڈیو دیکھنے کا بھی کہا گیا تھا۔ تاہم یوٹیوب کے اس تھمبنیل کو حدیقہ کیانی نے انسٹا اسٹوری پر پوسٹ کیا اور ساتھ کی اس خبر کی تردید کی۔ انہوں نے اپنی انسٹا اسٹوری میں لکھا کہ ‘نہیں، میں نے دوسری شادی نہیں کی’۔ خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب یوٹیوب پر کسی شوبز شخصیت سے متعلق شادی کا جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہو۔ اس سے قبل اداکار عمران عباس، اشنا شاہ، عروہ حسین اور علیزے شاہ کے حوالے سے بھی جھوٹے دعوے کیے جاچکے ہیں۔
دل کا مرض تھا ، اللہ پاک کا ایک نام پڑھا ، جہاں آپ ریش ن ہونا تھا وہاں دوائی کی ضرورت بھی نہیں پڑی (1,274) حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب (1,222) جس نے یہ درود 7 بار فجر کے بعد پڑھ لیاوہ نہ کبھی بیمار ہو گا اور نہ کبھی مالی پریشانی ہو گی (1,131) ہر مشکل کے حل کے لیے آگ سے زیادہ تیز اثر کرنے والا طاقتور ترین وظیفہ (1,125) جب کافی عرصے تک عورت کی جن.سی ضرورت نہ پوری نہ کیا جائے تو اپنی (1,093) ایسی عورت جس سے شادی کرنے والا آدمی لازمی غریب ہو جاتا ہےوہ کونسی عورت (1,067) اگر آپ کے پاس رہنے کی جگہ یا ملازمت نہ ہوتویہ والی آیت پڑھیں اردو نیوزاگر آپ کے پاس رہنے کی جگہ یا ملازمت نہ ہوتویہ والی آیت پڑھیں! اگر آپ کے پاس رہنے کی جگہ یا معاش نہ ہو‘ روزی کا ذریعہ نہ ہو‘ آپ رزق سے تنگ ہیں یا مسافر ہیں اور سامان آپ کے پاس کچھ نہیں ہے تو درج ذیل آیت کو اول و آخر درود شریف ایک سو اکیاون مرتبہ روزانہ پڑھ لیا کریں۔ جب تک تمام مسائل حل نہیں ہوتے اس آیت کو روزانہ پڑھنے کامعمول بنالیں۔ وَلَقَدْ مَکَّنّٰکُمْ فِی الْاَرْضِ وَجَعَلْنَا لَکُمْ فِیْہَا مَعٰیِشَ قَلِیْلًا مَّا تَشْکُرُوْنَ ﴿الاعراف۱۰)سورتہ یٰسین کی ایک آیت کا کمال شوہر بیوی کی محبت میں دیوانہ بیوی کو جی جی کرکے بلائے گا۔شوہر کی محبت حاصل کرنے لے لیے سورت یٰسین کی ایک آیت کا بہت کمال کا عمل بتانے جارہے ہیں اگر شوہر عمل کرلے تو بیوی اس کی تابع ہوگی۔اور اگر بیوی یہ عمل کرلے تو شوہر اس کا تابع ہوگا بہت ہی آسان ساوظیفہ ہے اگر آپ ایک دوسرے کی محبت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تو آج ہی یہ عمل کریں نتیجہ دیکھ کر آپ ہمیں دعائوں میں یادر رکھیں گے۔وظیفہ کرنے کا طریقہ سورتہ یٰسین کے ہر مبین پر : حَسبُنَا اللہ وَنعم الوَکِیل نعم المَولیٰ وَنعم النَصَیرُ450 بار پڑھنا ہے سات دن یہ وظیفہ کرنا ہے اور عمل کے اول و آخر تین بار درور شریف لازمی پڑھنا ہے۔اگر آپ سورہ قریش ایک دفعہ پڑھیں گے تو اگرکھانے کے اندرزہربھی ملا ہوگا تو و اثر نہیں کرے گا۔ کھانا فوڈ پوائزن نہیں بنے گااوروہ کھانا بیماری نہیں بنے گا، صحت بنے گا۔وہ کھانا اسے گناہوں کی طرف مائل نہیں کرے گا۔نیکی کاذریعہ بنے گااورجو دوسری دفعہ سورہ قریش پڑھے گا اللہ پاک جل شانہ اس کو ایسا دسترخوان سدا دیتا رہے گا ، بہترین، اچھے سے اچھا عطا فرماتے رہیں گے ظاہر ہے روزی سکھی ہوگی تو دسترخوان اچھا ہوگا۔اور جو تیسری مرتبہ سورہ قریش پڑھے گا اللہ اس کی سات نسلوں کو بھی لاجواب لاجواب کھانے دسترخوان رزق دیتے رہیں گے۔آپ بھی آج سے ہی یہ پڑھیں زندگی میں تبدیلی آپ خود محسوس کریں گے۔ Post Views: 61 FacebookTwitterGoogle+WhatsApp مزید پڑھیں BEST MANAGEMENT SOFTWARES OF 2023 میت کو قرآن پڑھ کر کیسے بخشنا ہے؟ فرشتے نے کہا خوشخبری ہو اس کیلئے جو 3بار یہ دعا پڑھے ، ہر دعا ہر حاجت قبول ، بڑا ہی طاقتور وظیفہ دنیا کا واحد ایسا ناشتہ ، جو وزن کم کرنے کےساتھ درجنوں بیماریاں ، ختم کردیتا ہےایک بار ضرور آزمائیں سورۃ الم نشرح کا معجزہ،ایسے لوگ جو دنیاوی طور پر کافی پریشان رہتے ہیں رات کو پڑھ کر سوجاؤ،ہر مقصد پورا ہوجائے گا Leave a Comment X Comment Name * ای میل * ویب سائیٹ Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment. ہم سے رابطہ پرائیویسی پالیسی ٹرمز کنڈیشن ڈس کلیمر کوکیز پالیسی ہمارے بارے میں تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔بغیر اجازت کسی قسم کی اشاعت ممنوع ہے Copyright © 2022 By News Update
شیعہ کا جنازہ پڑھنے پڑھانے والےکیلئے اعلیٰحضرت کا فتویٰ ذکرقلب حلالہ کی اصطلاح اور شرعی احکام طلاق سنت اور طلاق بدعت مناجات غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی حسن حبیب پیر سید ناصر حسین چشتی سیالوی بد فعلی (لواطت)کا وبال سرالاسرار ،شیخ عبد القادر جیلانی رسالہ در بیان توحید خواجہ یوسف ہمدانی رسالہ در آداب طریقت ۔ خواجہ یوسف ہمدانی رسالہ انفاس نفیسہ خواجہ عبید اللہ احرار آداب السلوک والتوصل الی منازل الملوک شیخ عبد القادر جیلانی رسالہ قدسیہ خواجہ محمد پارسا مزید پڑھیں شیعہ کا جنازہ پڑھنے پڑھانے والےکیلئے اعلیٰحضرت کا فتویٰ فلسفہ وحدۃ الوجود اور وحدۃ الشہود کا نظریہ مومن کی فراست باطنی حواس مسئلہ اشارہ سبابہ(مسئلۃ الاشارۃ بالسبابۃ فی التشھد فی الصلوۃ) قلب مومن کی وسعت قساوتِ قلبی یکم محرم یوم شہادت (تدفین) فاروق اعظم اقوال زریں(شیخ سعدی) شیئر کریں کمال و جمال ذاتی اور اس سے فوق مرتبہ کے دقائق مکتوب نمبر 94دفتر سوم ابو السرمد نومبر 12, 2021 November 12, 2021 0 تبصرے کمال و جمال ذاتی اور اس سے فوق کے مرتبہ مقدسہ کے دقائق میں اور اس بیان میں کہ ان دونوں مرتبوں میں سے حضرت حبیب خلیل وکلیم علیہ الصلوة والسلام کے تعینات کا حصہ کیا ہے اور حضرت ایشاں قدس سرہ کے تعین کابہرہ کونسا ہے۔ حضرت مخدوم زادہ خواجہ معصوم سلمه الله تعالیٰ کی طرف صادر فرمایا ہے۔ حضرت حق سبحانه وتعالى في حد ذاتہ جمیل ہے اور ذاتی حسن و جمال اس کے لئے ثابت ہے۔یہ حسن و جمال وہ نہیں جو ہمیں مکشوف و مدرک ہو سکے یا ہمارے تعقل وتخیل میں آ سکے اس کے علاوہ اس بارگاہ میں ایک اور اس قسم کا مرتبہ و مقدسہ ہے جہاں تک یہ حسن و جمال باوجود نہایت عظمت و کبریانہیں پہنچ سکتا اور اس کو حسن و جمال سے متصف نہیں کرسکتا ۔تعین اور ان کا پہلاظل ہے لیکن اس مرتبہ اقدس میں جمال و کمال کی گنجائش نہیں۔ کیونکہ وہ مرتبہ نہایت عظمت و کبریا کے باعث کسی تعین کے ساتھ متعین نہیں ہوسکتا اور کسی آئینہ میں نہیں آ سکتا۔ ہاں اس مرتبہ اقدس کا ایک سرونشان اس تعین اول کے مرکز دائرہ میں بطور امانت رکھا ہے اور اس بے نشان کا نشان اس میں پوشیدہ کیا ہے۔ یعنی جس طرح تعین اول ولایت خلیلی کا منشاء ہے۔ وہ سرونشان جو اس تعین کے مرکز دائرہ میں رکھا ہوا ہے۔ ولایت محمدی کا منشاء ہے۔ وہ ذاتی حسن و جمال جس کاظل تعین اول ہے۔ صباحت سے مشابہت رکھتا ہے۔ جو عالم مجاز میں حسن رخسار اور جمال خال کی قسم سے ہے اور وہ سرونشان جو مرکز میں امانت رکھا ہے۔ملاحت کے ساتھ مناسبت رکھتا ہے جو درستی قد اور خوبی رخسار اور حسن چشم اور جمال خال کے ماسوا ایک ذوقی امر ہے جب تک ذوق حاصل نہ ہو۔ اس کو نہیں پاسکتے ۔ کوئی شاعر کہتا ہے۔ بیت آن دارد آن نگار کہ آں ہست ہر چہ ہست آن را طلب کنید حریفاں کہ آن کجا است ترجمہ بیت: مرامعشوق رکھتا ہے وہ ہے جو کچھ کے رکھتا ہے اسے ڈھونڈو مرے یارو کہاں ہے کس جگہ وہ ہے۔ اس بیان سے ان دونوں ولایتوں کے درمیان فرق معلوم کر سکتے ہیں۔ اگر چہ دونوں حضرت ذات تعالیٰ کے قرب سے پیدا ہوتی ہیں لیکن ایک کا مرجع(ولایت محمدی) ذات کے کمالات ہیں اور دوسرے کا مآل(ولایت ابراہیمی)صرف ذات تعالیٰ چونکہ ملاحت صباحت سے برتر ہے۔ اس لئے صباحت کے مراتب طے کرنے کے بعد ملاحت تک پہنچ سکتے ہیں۔ جب تک ولایت ابراہیمی کے تمام مقامات تک وصول میسر نہ ہو۔ ولایت محمدی کی بلندی تک نہیں پہنچ سکتے ممکن ہے کہ اسی سبب سے حضرت خاتم الرسل علیہ الصلوة والسلام حضرت ابراہیم علیہ الصلوة والسلام کی ملت کی متابعت پر مامور ہوئے ہوں تا کہ اس منابت کے وسیلے سے اپنی ولایت کی حقیقت تک پہنچ جائیں اور اس سبب سے اپنی ولایت کی حقیقت کے ساتھ کہ جس کی تعبیر ملاحت سے کی گئی ہے۔ متحقق ہوں چونکہ ہمارے حضرت پیغمبر علیہ الصلوة والسلام کو ولایت خلت کے مرکز دائره کے ساتھ جو حضرت اجمال ذات کے بہت قریب ہے۔ ذاتی مناسبت ہے اور محیط دائرہ (دائرہ کا مرکز)کے ساتھ جو کمالات ذات کی تفصیل کی طرف توجہ رکھتا ہے۔ بہت ہی کم مناسبت ہے اس لئے جب تک محيط دائرہ کے کمالات سے متحقق نہ ہوں ولایت خلت تمام نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ صلوات منطوقہ(نماز ماثورہ) میں آیا ہے۔ كَمَا ‌صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ جیسے کہ تو نے حضرت ابراہیم پر درود بھیجا ہے تا کہ ولایت خلت کے تمام کمالات میسر ہو جائیں جیسے کہ اس ولایت کے صاحب کو میسر ہوئے تھے۔ چونکہ ولایت محمدی کا مکان طبعی ولایت خلیل کے مرکز دائرہ کا نقطہ ہے اور اس کا سیر بھی اس دائرہ کے سیر مرکزی تک محدود ہے۔ اس لئے وہاں سے نکلنا اورمحیط دائرہ تک پہنچنا اور اس کے کمالات کا حاصل کرنا بہت مشکل ہے اور مقتضائے طبیعت کے برخلاف ہے۔ پس آنحضرت علیہ الصلوة والسلام کے افراد امت میں سے ایک متوسط ہونا چاہیئے جو حضرت علیہ الصلوة والسلام کی تبعیت کے باعث اس مرکز کے عین میں ہو اور دوسری طرف سے اس دائرہ کے محیط کے ساتھ مناسبت رکھتا ہوتا کہ اس مرتبہ کے کمالات کو حاصل کرے اور ان مرتبہ کی حقیقت سے متحقق ہو اور اس کا پیغمبر متبوع بھی مَنْ ‌سَنَّ ‌سُنَّةً حَسَنَةً كَانَ لَهُ أَجْرُهَا وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا (جس نے کوئی نیک سنت یا طریقہ جاری کیا اس کے لیے اس کا اجر ہے اور اس شخص کا اجر بھی ہے جس نے اس پر عمل کیا ) کے موافق اس فرد کےوصول کے ذریعے ان کمالات کے ساتھ متحقق ہوجائے اور ولایت خلیلی کے مراتب کو تمام کرلے اس معما کے سرکا بیان جو اس فقیر پر ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ ہے کہ ولایت خلت کے مرکز دائرہ کا نقطہ جومحبیت کے باعث اس کے باقی تمام نقطوں سے ممتاز ہے۔ اگرچہ بسیط ہے لیکن چونکہ محبیت کے اعتبار کے ساتھ محبوبیت (محبوب ہونے کی کیفیت) کے اعتبار کوبھی متضمن ہے اس لئے دائرہ کی صورت پیدا کر لیتا ہے۔ یعنی اس مرکز سے ایک اور دائرہ پیدا ہوتا ہے جن کا محیط محبیت کا اعتبار ہے اور اس کا مرکز محبوبیت کا اعتبار۔ ولایت موسوی کامنشاءمحبیت کا اعتبار ہے جو اس دائرہ کا محیط اور ولایت محمدی کا منشا محبوبیت کا اعتبار ہے جو اس دائرہ کا مرکزی ہے۔ حقیقت محمدی کا حاصل ہونا اس جگہ تصور کرنا چاہیئے۔ ہزار سال کے بعد دائرہ ثانی کے اس نقطہ مرکز نے بھی کہ جس سے حقیقت محمدی وابستہ ہے وسعت پیدا کی اور دو اعتبار اس میں ظاہر ہو کر دائرہ کی طرح بن گیا جس کا مرکز محبوبیت صرف ہے اور اس کا محیط محبیت سے ملی ہوئی محبوبیت ولایت احمدی کا منشاء اسی دائرہ کا مرکز ہے احمد آنحضرت کا دوسرا نام ہے جو آسمان والوں میں مشہور ہے۔ جیسے کہ علماء نے کہا ہے یہی وجہ ہے کہ حضرت عیسی نے جو اہل سموات میں سے ہو ئے آنحضرت کے تشریف لانے کی خوشخبری اسم احمد سے دی ہے اور اسم مبارک کو ذات احد جل شانہ کے ساتھ بہت ہی تقرب حاصل ہے اور دوسرے اسم سے ایک درجہ حضرت ذات جل شانہ کے نزدیک تر ہے یہ اسم اسم مبارک احد سے ایک حلقہ میم سے جدا ہوا ہے(مزید مکتوب نمبر 100 دفتر سوم) جو اس محبت کا مبداء ہے جو تمام ظہورو اظہار کا باعث ہوئی ہے نیز یہ میم جواسم احمد میں مندرج ہے۔ قرآن کے حروف مقطعات میں سے ہے جو سورتوں کے اول میں نازل ہوئے ہیں اور پوشیدہ اسرار میں سے ہیں۔ اس حرف مبارک میم کو آخرت کے ساتھ ایک خاص خصوصیت حاصل ہے جو ان کی محبوبیت کا باعث ہوئی ہے اور ان کو سب برتری اور فوقیت دی ہے۔ اب ہم پر اصل بات کو بیان کرتے اور کہتے ہیں کہ اس دائرہ کہ محیط جومحبیت سے ملی ہوئی محبوبیت سے مراد ہے۔آنحضرت علیہ الصلوة والسلام کے افراد امت میں سے اس فرد کی ولایت کا منشاء ہے جو ولایت محمدی مرکزی کے حاصل ہونے کے باوجود محيط دائرہ کے ساتھ بھی مناسبت رکھتا ہو اور اس کے کمالات کو بھی حاصل کیا ہو ظاہر ہے کہ یہ دوسری دولت اس کو ولایت موسوی سے حاصل ہوئی ہے اور ان ہر دو ولایت عظمی کے طفیل مرکز ومحیط کے کمالات کا جامع ہوا ہے اور مقرر ہے کہ جو کمال امت کو میسر ہوتا ہے۔ وہ کمال مَنْ ‌سَنَّ ‌سُنَّةً حَسَنَةً کے موافق اس امت کے نبی کو بھی حاصل ہوتا ہے۔ پس آنحضرت علیہ الصلوۃ والسلام کو اس فرد کے وسیلے سے اس دائرہ کے کمالات بھی میسر ہوئے اور ولایت خلت آنحضرت کے حق میں بھی تمام ہوئی اور دعا اَلّٰلهُمَّ ‌صَلَّ ‌عَلَى ‌مُحَمَّدٍ كَمَا ‌صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ ہزار سال کے بعد قبول ہوئی۔ ولایت خلت کے تمام ہونے کے بعد حضرت علیہ الصلوة والسلام کا کاروبار اس سرونشان کے ساتھ ہے جو مرکز میں امانت رکھا ہوا ہے جس کو ملاحت سے تعبیر کیا گیا ہے اور اس فرد کو امت کی نگہبانی اور محافظت کے لئے اس مقام سے عالم کی طرف واپس لوٹا دیا ہے اور خودخلوت خانہ غیب الغیب میں محبوب کے ساتھ خلوت رکھی ہے۔ بیت ھَنِیئًا لأربَابِ النَعِیمِ ِنَعِيمُهَا وَلِلعَاشِقِ ِالمِسكِين ِمَا يَتَجَرَّعُ ارباب نعمت کو یہ نعمت مبارک اور عاشقوں کو یہ رنج و حسرت مبارک جاننا چاہیئے کہ تیسرے مرکز کا محیط اگر چہ تعین اول کے مرکز کے محیط کی نسبت بہت چھوٹا دکھائی دیتا ہے لیکن اس سے زیادہ جامع ہے کیونکہ جو چیز حضرت ذات جل شانہ کے نزدیک تر ہے۔ وہی زیادہ جامع ہے۔ اس کی چھوٹائی کو انسان کی چھوٹائی کی طرح جاننا چاہیئے جو باوجود چھوٹا ہونے کے عالم کے تمام گروہوں سے زیادہ جامع ہے نیز وہ شخص جو اس محیط کے کمالات سے متحقق ہوا ہے اور مرکز کے اجمال سے محيط کی تفصیل میں آیا۔ اس کی وہ بے مناسبتی جومحیط و تفصیل سے رکھتا تھا، زائل ہوگی اور بے تکلف ایک تفصیل سے دوسری تفصیل میں نکل آیا ہے اور اس تفصیل کے کمالات کے ساتھ متحقق ہو گیا۔ واضح ہو کہ چونکہ نظام عالم با وجود کامل اقتدار کے حکمت پر وابستہ ہے۔ اس لئے مجبوبوں کی تربیت کے لئے بھی اسباب کا ہونا ضروری ہے اگرچہ اسباب صرف بہانہ اور قدرت کے روپوش ہی ہیں لیکن سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ وَلَنْ تَجِدَ ‌لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا (الله تعالیٰ کا طریق وہی ہے جو پہلے گزر چکا ہے اورتو اللہ تعالیٰ کے طریق کے لئے کوئی تبدیلی نہ پائے گا۔ تنبیہ: نبی اگر چہ بعض کمالات کو اپنی امت کے افراد میں سے ایک فرد کے واسطہ سے حاصل . کرتا ہے اور اس کے وسیلے سے بعض مقامات پر پہنچتا ہے لیکن اس وجہ سے اس نبی کانقص لازم نہیں آتا اور اس توسط کے باعث اس فرد کو اس نبی پر زیادتی حاصل نہیں ہوتی کیونکہ اس فرد نے اس کمال کو اس نبی کی متابعت سے حاصل کیا ہے اور اس کے طفیل اس دولت کو پایا ہے۔ گویا وہ کمال درحقیقت اس نبی کا کمال اور اس کی متابعت کا نتیجہ ہے اور وہ فرد صرف ایک خادم کی طرح ہے جو اس کے خزانوں سے خرچ کر کے نہایت فاخرہ اور بیش قیمت کپڑے تیار کر کے لاتا ہے جو مخدوم کے حسن و جمال کو دوبالا کرتے ہیں اور اس کی عظمت و کبریا کو بڑھاتے ہیں۔ اس صورت میں مخدوم کا کیا نقص ہے اور خادم کو کونسی زیادتی حاصل ہے۔ ہاں ہمسروں سے مدد و اعانت لینا نقص کا موجب ہے لیکن خادموں اور غلاموں سے امداد و اعانت لینا عین کمال اور جاہ و جلال کی زیادتی کا باعث ہے۔ کوئی ناقص اور بے سمجھ ہی ہوگا جو ایک کو دوسرے سےملائے اورنقص کا وہم کرے گا۔ بادشاہ اپنے خادموں اورلشکروں کی امداد سے ملک لیتے اور قلعے فتح کرتے ہیں اس امداد سے بادشاہوں کی عظمت و شان بڑھتی ہے۔ خادموں اور لشکروں کو شرف عزت حاصل ہوتی ہے امت کے لوگ بھی انبیا علیہم السلام کے خادم اور غلام ہیں۔ اگر ان سے ان بزرگواروں کو امداد پہنچے تو اس میں ان بزرگواروں کا کیا نقص ہے اور یہ جو کہتے ہیں کہ یہ بزرگوار ہرگز امداد کے محتاج نہیں ہیں اور کمال کے تمام مراتب ان کو بالفعل حاصل ہیں ۔ یہ صریح مکابرہ اور ہیکڑ پن ہے کیونکہ یہ بزرگوار بھی حق تعالیٰ کے بندے ہیں اور ہمیشہ اس کے فضل و رحمت کے فیوض و برکات کے امیدوار اور ترقیات کے خواہاں ہیں۔ حدیث میں آیا ہے کہ مَنِ اسْتَوَى يَوْمَاهُ ‌فَهُوَ ‌مَغْبُونٌ (جس کے دونوں دن برابر ہیں وہ خساره والا ہے) اور حضرت نے اپنی امت کو فرمایا ہے سَلُوْا ‌إِلَىَّ الْوَسِيْلَةَ (میرے لئے وسیلہ طلب کرو) صحاح کی حدیث میں آیا ہے کہ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِحُ ‌بِصَعَالِيكِ الْمُهَاجِرِينَ یعنی پیغمبر خدا ﷺفقراء و مہاجرین کے وسیلہ سے جنگوں میں فتح طلب کیا کرتے تھے۔ یہ طلب سراسر امدادواعانت ہی ہے۔ وہ لوگ جو امتوں کی امداد و اعانت ان بزرگواروں کے حق میں تجویز نہیں کرتے اور ان بزرگواروں کو ان کی امدادواعانت کا محتاج نہیں جانتے ان کی نظر ان کی بزرگی پر پڑی ہے اور ان کے درجات کی بلندی مدنظر ہے ورنہ اگر ان کی نظر ان بزرگواروں کی عبودیت (بندگی) پر بھی پڑتی اور ان کی احتیاج جو ان کو اپنے مولا جل شانہ سے ہے۔ معلوم ہوتی تو ہرگز امتوں کی امداد سے انکار نہ کرتے اور خادموں اور غلاموں کی اعانت و امداد و بعید نہ جانتے۔ رَبَّنَا ‌أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ يااللہ تو ہمارے نور کو کامل کر اور ہمیں بخش تو تمام باتوں پر قادر ہے۔)) والصلوة والسلام على نبينا وعلى جميع الأنبياء وعلى الملئكة الكرام العظام۔
الفاظ کی صوتی ترنگ جب الہام کے ساتھ ملتی ہے تو فکر و نظر کے پھول حبیبِؐ کبریا کی مدحت سرائی میں خوشبووں کے نشیلے جھونکے لے کر آتے ہیں۔ مدحت سرائی ذاتی کاوش سے ممکن نہیں ہوتی بلکہ یہ غمگسارِ دل فگاران مدنی تاجدار حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہِ کرم سے ظہور پزیر ہوتی ہے۔ اس میں خیال کو لفظوں کی خوشبو میں ڈھالنا شاعر کا کمال ہوتا ہے جو کہ عطائے ربِ کریم ہوتا ہے۔ نعت گوئی زیارت رسولؐ کا باعث بنتی ہے جب ناعت نعت لکھتے وقت آنکھوں سے نایاب گوہر بیج کی صورت میں اپنے رخساروں کی شگفتہ زمین پر بوتا ہے تو یہ عمل آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں منظورِ نظر ہوجاتا ہے اور الہام کی رم جھم عشقِ رسولؐ میں خامے پر موتیوں کی طرح برستی ہے۔ مجھے نعت گوئی نے کیا کچھ دیا ہے اس کو لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا اور نہ ہی یہ میرا موضوع ہے۔ مدحت کے دروازے پر آواز نیچی، آنکھیں جھکی ہوئی، گردن خم اور ہاتھ باندھ کر باوضو جانے سے جو سکون و طمانیت حاصل ہوتی ہے وہ شاعری کی دوسری اصناف کے شعرا کے نصیبوں میں کہاں ہے۔ محترمہ سمیعہ ناز کی نعت نگاری سے میری شناسائی اُن کی کتاب “خزینہ رحمت ” سے ہوئی ۔ سوشل میڈیا پر ان کی سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے والہانہ مودت نعت کے مختلف گروپوں میں عیاں ہوتی ہے شاعرانہ صلاحیتوں سے مزین دل اور قلم رکھنے والی شاعرہ نہ صرف خود شعر کہتی ہیں بلکہ ان کا سوشل میڈیا پر اپنا نعتیہ گروپ بھی ہے جس میں نو وارد شعرا کی پزیرائی کرتی ہیں جو ان کا ایک بہت اعلیٰ وصف ہے ۔ مجھے جب سید شاکر القادری جو اٹک میں نعت گوئی کا ایک بہت نام ہے انہوں نے کمالِ شفقت سے ” خزینہء رحمت ” کا تحفہ عطا کیا تو پڑھ کر میں سمیعہ ناز کی شاعری اور صلاحیتوں کا معترف ہو گیا سید شاکرالقادری نے محترمہ سمیعہ ناز کے ادبی سفر کا تعارف جس خوبصورت انداز میں کرایا ہے اسے پڑھ کر قاری کو نعت گو خواتین کی تاریخ اور مودتوں کے سفر کا اندازہ ہوتا ہے ۔ اللہ ربّ العزت نے سمیعہ ناز کو لیڈز ( یو کے ) کی ” یارکشائر ادبی فورم ” میں اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا بھرپور موقع دیا ہے جس میں خواتین شعرا کے لیے وہ ایک متحرک عاشقِ رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خوب صورت اور خوب سیرت روپ میں جلوہ گر ہیں، انہوں نے اس تنطیم کو اردو ادب کی ترویج و اشاعت کے ساتھ ساتھ فروغ نعت کا ایک بہترین پلیٹ فارم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے “خزینہء رحمت” میں شامل کلاموں پر جب عشاق مصطفیٰٰؐ کی نظریں نورانی نکہت و رفعت کی تلاش میں پڑتی ہیں تو ایمان و ایقان منور و معنبر ہو جاتے ہیں جس سے سیرت کے کئی باب اذہان و قلوب پر نقش ہوجاتے ہیں اور قاری معاشرے کا ایک بہترین رکن بنتا چلا جاتا ہے جو کدورت کے جنگل سے نکل کر محبت اور نرم دلی کے گلستان میں داخل ہوتا ہے ۔ سمیعہ ناز کی نعتیں محض الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ اُن کے قلب و نظر کی روحانی واردات ہیں جو کہ الہام کا ایک نہ ختم ہونے والا مہک افروز سلسلہ ہے محترمہ سمیعہ ناز کی نعتوں میں ندرت ، سلاست ، بلاغت ،اوجِ خیال ، شوکتِ الہام کی فراوانی ، مضمون آفرینی اور عشقِ رسولؐ کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ایسے ایسے گوہرِ نایاب رکھتا ہے جس کو دیکھ کر قاری حیران رہ جاتا ہے۔ لیجیے آپ بھی ان اشعار کے موضوعات اور اسالیب کی خوب صورتی سے ذہنوں کو معنبر کیجیے :۔ نبی کی نعت رقم کی ہے جب بھی کاغذ پر تو اس دیار کی تصویر چشمِ تر میں رہی آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جن راستوں پر چلتے تھے اُن پر آنے جانے والے جان جاتے تھے کہ یہاں سے حضرت بی بی آمنہ ؑ کے چاند کی سواری گزری ہے اور صحابہ کرام ؓ آپ کا یہ اعجاز بھی دیکھتے تھے کہ جب کسی غزوہ میں جاتے تو سفر کا پتہ ہی نہ چلتا اور فاصلے سمٹ جاتے۔جیسے محترمہ سمیعہ ناز نے اس شعر میں بیان کیا ہے ملاحظہ کیجیے:۔ چلیں جس راہ پر آقا ﷺوہاں کے فاصلے کم ہوں زمیں جیسے سمٹ جائے مرے آقاؐ کی عظمت سے تاریخ شاہد ہے کہ آج تک جتنے لوگوں نے فنا سے بقا تک کے سفر طے کیے ہیں وہ درود پاک اور سلام کے اوراد کا وظیفہ کر کے یہ سارے زینے چڑھے ہیں ان اوراد کی برکات اتنی زیادہ ہیں کہ کئی کتابیں لائبریریوں میں ان اوراد سے بھری پڑی ہیں مسلسل بحرِ درود میں رہنے والا شخص زیارتِ رسول ﷺ سے بھی فیض یاب ہوتا ہے اور دنیاوی و آخری مشکلات سے بھی بچتا ہے درود پاک کی عظمت سے سمیعہ ناز یوں معترف ہیں:۔ درود پاک پڑھنے کا ثمر یہ خواب میں دیکھا گلاب آکاش سے برسے عجب رنگیں رداوں میں اعجازِ نعت اور عشقِ رسولؐ کا فیضان ان کو اشعار میں ایسے عنایت ہوتا ہے ملاحظہ فرمایے:۔ نبیؐ کی نعت رقم کی ہے جب بھی کاغذ پر تو اس دیار کی تصویر چشمِ تر میں رہی فکرِ رسا جب فکری نظافت کے ساتھ مل جائے تو شعر کی اسلوبیاتی صباحت یوں سماعتوں کو مستنیر کرتی ہے:۔ میرے منہ میں حلاوت سی گھلنے لگی نام کس کا لبوں پر مرے آ گیا عاشقانِ رسولؐ تنہائی میں آنحضورؐ سے سرگوشیاں کرتے ہیں اور دل کے سارے معاملات پیش کرتے ہیں اس خوب صورت کیفیت میں ان کی سسکیاں اور آہیں رقصِ بسمل کی طرح ہوتی ہیں جو تڑپ اور کسک دل کے دریچوں کو چھوتی ہے وہ ایسا اظہارِ خیال بنتی ہے:۔ دل کے دکھڑے انہی کو سناتے ہوئے آنکھوں سے موتیوں کو بہایا کرو یہ نہیں ہو سکتا کہ آنحضورؐ سے تو عشق ہو اور ان کے شہر کی گلیوں، درو دیوار،پہاڑوں اور خاک شفا سے محبت نہ ہو ہر عاشق حضورؐ کے شہر کی مٹی میں دفن ہونا چاہتا ہے سمیعہ ناز بھی اسی خواہش کا اظہار یوں کرتی ہیں :۔ چمکے گا مقدر کا ستارہ مرا اس دن جب خاک میں مل جاوں گی گلزار نبیؐ میں آنحضور ؐ کی سیرت و کردار پر عمل پیرا ہونا ہی عظمت و رفعت کی دلیل ہے کیونکہ آپؐ کا اُسوہءحسنہ ہی بہترین نمونہ قرار دیا گیا ہے۔ اس شعر میں سمیعہ ناز کی فکری عفت دیکھیے:۔ حریم جاں میں بس جائے اسی کردار کی خوشبو نبی کے عشق میں کچھ اس طرح مجھ کو فنا کر دے زیارتِ رسولؐ سے سرفراز ناعت آنحضور کے شمائل و فضائل بھی لکھتا ہے اور ان کا سراپاءحُسن پیکر بھی نوکِ قلم کی سجدہ ریزیوں میں شامل کرتا ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام پر زنانِ مصر کی انگلیاں کٹی تھیں لیکن آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر تو کئی مبارک سر کٹے ہیں اور آج تک کٹ رہے ہیں اور کٹتے رہیں گے حسنِ مصطفیٰ ﷺکا عاشق تو خود خدا ہے بندوں کی مودت بھی دیدنی ہے سمیعہ ناز بھی اپنا حسنِ عقیدت یوں لکھتی ہیں:۔ نگاہوں میں مری کوئی حسیں چہرہ نہیں جچتا زیارت خواب میں جب سے ہوئی یا مصطفیٰؐ تیری آنحضور ؐ کے در پر پہنچنے والا عاشق ہی مقدر کا دھنی ہوتا ہے کیونکہ آپؐ کے در سے بڑا در اللہ پاک نے خلق ہی نہیں کیا۔ یہی منزلِ مقصود ہے اور یہی کامیابی کی دلیل ہے جس نی یہاں تک رسائی حاصل کر لی وہ مقبولِ نظر ہو گیا۔ اس شعر میں اظہار خیال سے لطف لیجیے:۔ وہی منزل کو پہنچا ہے ، اسی نے پائی ہے رحمت محبت جس نے بھی دل میں بسائی آپؐ کے در کی نبیلِ فکر جب اوجِ مدحتِ مظہرِ انوارِ حق ، مصدرِ اسرارِ حق اور صاحب قاب و قوسین کے عشق میں بقا پاتی ہے تو جدتِ خیال کے ریشمی تبسم کو لطیف حسن و رعنائی کے ساتھ قرطاس کے سینہ پر یوں گلابوں کے ہار کی طرح سجاتی ہیں:۔ خاورِ دل سے ہوا نعت کا خورشید طلوع نا امیدی میں ہوئی صبح کی امید طلوع الفاظ کی گلرنگ برساتیں قاری کے قلب و نظر کو ایسا زرخیز بناتی ہیں کہ علم و ادب کے کئی نئے در وا ہوتے ہیں اور ایک شعر پورے ایک واقعہ کو بیان کر دیتا ہے سرکارِ دو جہاں کا ناعت ہونا بہت بڑا اعزاز ہے چونکہ نعت ” ورفعنا لک ذکرک ” کے فصیح و بلیغ ذکر کرنے والوں کے زمرے میں آتا ہے اس لیے خوش بختی اُس کے قلب و نظر پر خدا کی طرف سے ایک خصوصی عنایت ہوتی ہے جو کہ ہر کسی کے بس میں نہیں ہوتی ۔ مدحت کی عنایت سمیعہ ناز کو دوسرے شعرا سے ممتاز کرتی ہے اس لیے اُس کے نگار خانہ ء شعر میں اظہار شوق کی شائستگی یوں مسکراتی ہے :۔ مدحت کا یہ صلہ مرے مالک نے دے دیا محفل میں نعت خوان پکاری گئی ہوں میں اظہاراتی عفت میں جب انابیبِ شعری اور اسلوبیاتی صباحت مل جائیں تو خیالات میں برجستگی اور سلاست پیدا ہوتی ہے اور روح کو ایک نادیدہ ناہیدِ ارم سے ملاتے ہیں اور شاعر دل ہی دل میں سیدِ ابرار، حبیبِ غفار، محبوب ستار، خاصہء کردگار، شافع یوم قرار، اور آفتابِ نو بہار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مودت میں علم و آگہی کے موتی سمیٹتا جاتا ہے اور دل میں خیالات کے دھنک رنگ اور اشعار میں دعا ایک لطیف صورت لے کر لبوں پر رقصِ رعنائی کرتی ہے جس کو اس شعر میں دیکھیے :۔ یہی ہے آرزوئے ناز بس اب اپنے مولا سے لوائے حمد کا سایہ میسر روزِ محشر ہو شاعری کے معیار میں خیال، وزن ،بحر، قافیہ، ردیف استعارہ ،کنایہ وغیرہ کے علاوہ صنعتوں کا استعمال دیکھا جاتا ہے سمیعہ ناز کو قدرت نے اس فن سے بھی مالا مال کیا ہے سمیعہ ناز کے نگار خانہء شعر میں ڈھلے فن پاروں کے عکس ہائے جمیل کی ضیا آفرینی کو چھانا جائے تو صنعت تلمیح مسکرا مسکرا کر قاری کی توجہ حاصل کرتی ہے درج زیل اشعار میں صنعت تلمیح کا حُسن آفریں استعمال دیکھیے:۔ لگے دینے رسالت کی شہادت بند مٹھی میں ملا جب اذن گویائی تو کنکر بھی صراحت سے وہ چشمہ آب کا آقاؐ کی انگلی سے ہوا جاری کیا جس کو سبھی لوگوں نے نوشِ جاں محبت سے چلیں جس راہ پر آقا وہاں کے فاصلے کم ہوں زمیں جیسے سمٹ جائے مرے آقاؐ کی عظمت سے مرے آقاؐ ہی لائے ہیں یہ عرشِ پاک کا تحفہ جو پانچوں وقت کی معراج ملتی ہے عبادت سے وہ رستے بھی معطر ہوں جہاں سے ہو گزر اُن کا کریں وہ ناز قسمت پر مرے آقاؐ کی نسبت سے آخر میں سمیعہ ناز کے لیے میری ڈھیر ساری دعائیں ہیں کہ اللہ پاک ان کے ذوق و شوق میں مزید اضافہ فرمائے۔ سیّد حبدار قائم اٹک Posted in تبصرہ کتبTagged #خزینہء رحمت- سمیعہ ناز کی کتاب #معطر #نعت #یارکشائر حبدار قائم میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے ١1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے Next Post اخبار ہرو کنارے پنجابی مشاعرہ جمعرات اپریل 15 , 2021 دریائے ہرو کے پر فضا مقام پر کاروان قلم اٹک کے زیر اہتمام پنجابی زبان کے کیمبلپوری لہجے میں 31 مارچ کو ایک محفل مشاعرہ منعقد کیا گیا مزید دلچسپ تحریریں مئی 3, 2021 “صراطِ مودت” کے پھول اکتوبر 15, 2022 سجدہ فروری 2, 2022 ریزہ ریزہ دسمبر 10, 2021 قابلِ تحسین کاوش …’’شعوروادراک ‘‘ جولائی 6, 2021 مسعود چشتی کی خوشبو خوشبو ستمبر 7, 2021 قصیدہ نور کا (حصہ دوم) تلاش کریں برائے: ٹاپ 12 ضلع اٹک کی وجہ تسمیہ (8,220) رئیس خانہ – کیمبل پور (اٹک) (4,330) ایک اور کتاب کی چوری (3,868) فرعون کی کہانی ( Pharaoh ) (3,666) بنی اسرائیل کی کہانی (3,395) کالا چٹا پہاڑ (3,272) اٹک قلعہ (3,133) ذوق نصرت (3,010) بیادرفتگان (2,635) کامرہ کلاں – حصہ اوّل (2,537) کوہ نور ہیرے کی داستان (2,382) تیرہ تیزیاں اور آخری چہار شنبہ (2,379) زمرہ جات زمرہ جات زمرہ منتخب کریں آپ بیتی (2) آثار قدیمہ (4) اخبار (147) اختصاریے (4) اداریہ (3) ادب (15) اساتذہ (3) افسانچہ (16) افسانہ (2) امروز در تاریخ (117) انٹرویو (39) اوراد و وظائف (7) اولیائے کرام (3) تاریخ (30) تبصرہ کتب (96) تحقیق (33) تصوف (3) توزک جہانگیری (8) ثقافت (7) ٹیکنالوجی (5) جغرافیہ (19) حکایات (2) خرد نامہ جہانگیری (4) خطوط (2) زراعت و باغبانی (2) سرائیکی (7) سفرنامہ (12) سلام (3) سنیما (1) سیاست دان (4) شاعری (64) شخصیات (64) شعراء (24) طب و صحت (3) علمائےکرام (3) علوم غریبہ (1) غزل (21) فلسفہ (6) کالم (145) کتب خانہ (29) کہانی (1) کیمبل پوری بولی (19) گوشہ اطفال (5) متفرق (2) منقبت (7) ندائے حق (22) نعت (20) نعت گو شعراء (1) نماز شب (35) صفحات حرف آغاز مجلس ادارت ہمارے بارے میں پرائیویسی پالیسی شرائط استعمال ہم سے رابطہ Follow Us جملہ حقوق بحق سیّد جہانگیر علی بخاری محفوظ |تمام تحریں مصنفین کی ذاتی آرا ہیں Theme: Default Mag by ThemeInWP
شیخہ لطیفہ کی دوست، جنہوں نے انہیں فرار ہونے میں مدد کی کوشش کی تھی ان کے دعوے بھی صحیح ثابت ہوئے — فائل فوٹو: اے ایف پی لندن: برطانوی عدالت کے فیصلے کے مطابق دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اپنی 2 بیٹیوں کے اغوا کا حکم دیا اور اپنی سابقہ اہلیہ کو دھمکیاں دیں جس کے باعث وہ اپنے 2 بچوں سمیت لندن فرار ہونے پر مجبور ہوئیں۔ ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 45 سالہ شہزادی حیا بنت الحسین گزشتہ برس اپریل میں اپنے شوہر سے خوفزدہ ہوکر متحدہ عرب امارات سے فرار ہوگئیں تھیں۔ جس کے فورا بعد 70 سالہ شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اپنے 2 بچوں، جن میں ایک سالہ بیٹا اور 12 سالہ بیٹی کی واپسی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا لیکن اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی سوتیلی بہن نے عدالت کی جانب سے بچوں کا سرپرست منتخب کرنے اور شوہر کو دھمکیوں سے روکنے کا حکم دینے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے لندن میں سماعت کے دوران جج کو شیخ محمد بن راشد المکتوم کی ایک اور شادی سے 2 بڑی بیٹیوں کے اغوا اور انہیں جبری حراست میں رکھنے سے متعلق حقائق تلاش کرنے کا کہا تھا۔ مزید پڑھیں: ہیومن رائٹس واچ کا ’لاپتہ‘ شہزادی کی معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ شیخ محمد، جو گوڈولفن نامی اصطبل کے مالک ہیں، نے 2 عدالتی فیصلوں کو عوام کے سامنے لانے سے روکنے کی کوشش بھی کی تھی لیکن سپریم کورٹ نے گزشتہ روز ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلوں کی اشاعت کی اجازت دی تھی۔ ہائی کورٹ آف انگلینڈ اینڈ ویلز کے فیملی ڈویژن کی سربراہی کرنے والے جج اینڈریو مکارلین نے شیخ محمد کو شیخہ شمسہ کے برطانوی شہر کیمبرج سے اگست 2000 میں ان کے اغوا کا حکم دینے اور اس کی منصوبہ بندی میں ملوث پایا، اس وقت شیخہ شمسہ 19 برس کی تھیں۔ جج نے کہا کہ شیخہ شمسہ کو دبئی واپسی پر مجبور کیا گیا تھا اور گزشتہ 2 دہائیوں سے ان کی آزادی چھینی گئی ہے۔ علاوہ ازیں شیخہ شمسہ کی بہن 35 سالہ شیخہ لطیفہ کو 2 مرتبہ 2002 اور 2018 میں پکڑ کر دبئی واپس لایا گیا تھا۔ انہیں پہلی مرتبہ فرار ہونے کی کوشش سے قبل اپنے والد کی ہدایات پر 3 سال تک کے لیے قید کیا گیا تھا، مارچ 2018 میں ان کی دوسری قید عالمی شہ سرخیوں کا حصہ بنی تھی۔ یہ بھی پڑھیں: دبئی: حکمران کی صاحبزادی فرار میں ناکامی کے بعد سے ’لاپتہ‘ شیخہ لطیفہ کی دوست، جنہوں نے انہیں فرار ہونے میں مدد کی تھی، کے دعوے بھی صحیح ثابت ہوئے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دبئی واپسی سے قبل 4 مارچ 2018 کو بھارتی اسپیشل فورسز نے بھارتی ساحل پر انہیں کشتی سے اتارا تھا۔ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ شیخ محمد بن راشد المکتوم نے شہزادی حیا کے علم میں لائے بغیر 7 فروری 2019 کو شہزادی کے والد اردن کے شاہ حسین کی 20ویں برسی پر انہیں طلاق دے دی تھی۔ جج نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ تاریخ کا انتخاب شہزادی کو پریشان کرنے اور توہین میں اضافے کے لیے کیا گیا ہوگا۔ فیصلوں کی اشاعت کے بعد شیخ محمدبن راشد المکتوم نے ان دعوؤں کو مسترد کیا اور کہا کہ کیس انتہائی ذاتی نوعیت کا تھا اور ہمارے بچوں کے حوالے سے نجی معاملات سے متعلق تھا۔ یہ خبر 6 مارچ، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی Email نام* وصول کنندہ ای میل* Cancel 0 یہ بھی پڑھنا مت بھولیں ’یہ جنگی مشق نہیں ہے‘، ڈبلیو ایچ او کا کورونا کے خلاف مزید سخت اقدامات کرنے پر زور کراچی: عمارت گرنے سے اموات کی تعداد 17 ہوگئی، مالک کے خلاف مقدمہ درج کراچی: عمارت گرنے سے اموات کی تعداد 17 ہوگئی، مالک کے خلاف مقدمہ درج Desk Mrec Top video link Teeli ویڈیوز Filmstrip زیادہ پڑھی جانے والی خبریں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ’قبل از وقت ریٹائرمنٹ‘ لے لی نئی تعیناتیوں سے قبل ہی فیض حمید کا استعفیٰ قبول کرلیا گیا، نئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر آج اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ افغانستان کے شہر ایبک میں دھماکا، 16 افراد جاں بحق، 24 زخمی صوبائی حکام نے دھماکے کی تصدیق کی ہے لیکن ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی۔ بھارت: دوران کلاس ’دہشت گرد‘ کہنے پر مسلمان طالب علم نے پروفیسر کو کھری کھری سنا دی کیا اپنے بیٹے کو دہشت گرد کے نام سے پکاریں گے؟ معذرت کرنے سے آپ کی سوچ نہیں بدل سکتی، مسلمان طالب علم فیفا ڈائری (13واں دن): ایران اور امریکا کے میچ کا ماحول لفظوں میں بیان نہیں ہوسکتا اگر ایران کل کا میچ جیت جاتا تو یہ زیادہ بڑی خبر ہوتی، خصوصاً اس وقت کہ جب ایران اندرونی مسائل کا شکار ہے، اگر ایران پہلی بار راؤنڈ آف 16 میں رسائی حاصل کرلیتا تو حالات کچھ مختلف ہوتے۔ پرویز الہٰی سے طے شدہ ملاقات کے بجائے عمران خان کی اسپیکر پنجاب اسمبلی سے ملاقات وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے درمیان کئی دن سے طے اہم ملاقات منگل کو نہ ہو سکی۔ 17ویں صدی، بکھرتی مغل سلطنت اور نیکولاؤ منوچی (آٹھواں حصہ) 31 جنوری 1666ء میں شاہجہاں کی سانس کی ڈوری ٹوٹی مگر اورنگزیب کے اندر انتقام، نفرت اور خوف کی آگ اب بھی شعلے دیتی تھی۔ حنا ربانی کھر کے دورہ افغانستان کے سوشل میڈیا پر چرچے بختاور بھٹو ، فلمساز شرمین عبید چنائے، اداکار عدنان ملک نے وزیر مملکت کے دورہ افغانستان کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان مناظر کو شاندار قرار دیا۔ مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل سستا، پیٹرول کی قیمت برقرار رکھنے کا اعلان مٹی کا تیل 10 روپے اور لائٹ ڈیزل 7 روپے 50 پیسے سستا کردیا گیا ہے جبکہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں برقرار رہیں گے، اسحٰق ڈار فلم ریویو ضرار: ٹریلر جتنا عمدہ تھا کاش فلم بھی ویسی ہی ہوتی! فلم کو دیکھ کر یقین نہیں آیا کہ اس کی پوسٹ پروڈکشن کا کام ایسے عالمی شہرت یافتہ اسٹوڈیو میں ہوا ہے ، جہاں جیمز بونڈ سیریز جیسی فلمیں بنائی جاچکی ہیں۔ ڈان نیوز پاکستان Assemblies Ki Tahleel Per PTI Taqseem, Mamla Ghambir? Kaladam TTP Ki Sargarmiyan dobara Taiz, Ettehadi Hukumat Kitne Tayar Hai? Imran Khan Ki Siyasat Na Samjhi Jaye Na Samjhai Jaaye Sindh Ka M6 Scandal, Ghaplay Mein 42 Crore Baramad ”Bajwa Doctrine“ Kya Thi Aur Kesy Yaad Rakhi Jaye Gi? تازہ ترین اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2022 ’دو خواتین کی ملاقات کی وجہ محض یکساں جنس یا عمر نہیں ہوتی‘ 01 دسمبر 2022 ’پرویز الٰہی پر مکمل یقین ہے‘ اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2022 ٹیکس وصولی 15 فیصد اضافے کے ساتھ 26 کھرب سے زائد ہوگئی 01 دسمبر 2022 عمران خان سے پرویز الہٰی کی ملاقات، ’پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے میں رتی بھر تاخیر نہیں ہوگی‘ اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2022 نومبر میں مجموعی مہنگائی ماہانہ بنیاد پر معمولی کمی سے 23.8 فیصد رہی اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2022 فیفا ڈائری (14واں دن): بس میں کھڑے ہوکر خبر بنانے کا منفرد تجربہ ضرور پڑھیں فیفا ورلڈ کپ: ’اب میں قطر کے ہر اسٹیڈیم میں میچ کور کرچکا ہوں‘ اسٹیڈیم 974 میں میچ دیکھنے کے بعد اب میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ قطر نے اس فیفا ورلڈ کپ کے لیے جتنے اسٹیڈیم بنائے ہیں میں ان تمام میں میچ دیکھ چکا ہوں۔ وہ میچ جب کھلاڑیوں نے بیماری کے سبب میدان میں آنے سے انکار کردیا کل گروپ سی مقابلوں میں ایسا کیا ہوا جس نے سب کچھ یادگار بنادیا؟ ’ضرار کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ شان اب تک ناسٹیلجیا میں پھنسے ہوئے ہیں‘ ’دو خواتین کی ملاقات کی وجہ محض یکساں جنس یا عمر نہیں ہوتی‘ ویب ڈیسک فیفا ورلڈ کپ: ’اب میں قطر کے ہر اسٹیڈیم میں میچ کور کرچکا ہوں‘ اسٹیڈیم 974 میں میچ دیکھنے کے بعد اب میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ قطر نے اس فیفا ورلڈ کپ کے لیے جتنے اسٹیڈیم بنائے ہیں میں ان تمام میں میچ دیکھ چکا ہوں۔
۔۔۔فری لانسنگ اس وقت دنیا کی سب سے تیز ترین آن لائن مارکیٹ ہے اور اس فیلڈ میں ہنرمند بندے کی بہت زیادہ قدر و قیمت ہے, اس فیلڈ میں ہر سکل کا بے تحاشہ سکوپ ہے۔جس بندے کے پاس کوئی پروفیشنل سکل ہو اور اس کو ایک بار فری لانسنگ کا چسکا لگ جائے تو اسے بقایا کسی چیز میں مزا نہیں آتا . کیوں کہ یہاں محنت کا بہترین معاوضہ ملتا ہے, وقت کی کوئی قید نہیں بس کہیں بھی بیٹھ کر باعزت طریقے سے بہترین انکم حاصل ہوتی ہے۔۔۔ اگر آپ کے پاس کوئی پروفیشنل سکل ہے آپ فری لانسنگ سے بہت اچھی انکم حاصل کر سکتے ہی۔۔۔ اور اگر آپ کے پاس کوئی سکل نہیں تو بھی پروا نہیں اگر آپ لکھنا اور بولنا جانتے ہیں کمپیوٹر کی تھوڑی بہت سمجھ بوجھ ہے آواز اچھی ہے خود اعتمادی ہے تو بھی آپ کے لئے فری لانسنگ میں بہت کام ہے۔۔۔ آپ کے پاس اللہ کی عطاء کردہ خصوصی صلاحیتیں ہیں جیسے بولنا, لکھنا تو آپ اپنی ان قدرتی اور خداداد صلاحیتوں کو استعمال کر کے اچھی خاصی انکم حاصل کر سکتے ہیں, میں اس حوالے سے کنٹینٹ رائٹنگ اور وائس اؤر کی چند مشہور و معروف ویب سائٹس کا لنک دے رہا ہوں آپ وہاں لکھ کر اور بول کر بھی سے بہترین انکم . کر سکتے ہیں جو لوگ آج مارکیٹ میں بیٹھ کر کام کرنے کو فری لانسنگ پر ترجیح دے رہے وہ یاد رکھیں زمانہ بہت تیزی سے سمارٹ ہو رہا ہے کچھ وقت کے بعد فزیکلی کلائنٹ کم ہوجائیں گے یا بلکل نہ ہونے کے برابر رہ جائیں گے یا وہ بھی آن لائن ہی کام کروا لیا کریں گے۔۔ ۔خود سوچیں مثلاً ایک بندے نے گرافکس ڈیزائننگ کا کوئی کام کروانا ہے وہ مارکیٹ چل کر جاتا ہے وقت الگ لگتا ہے, سفر الگ کرنا پڑتا ہے, اس تکلیف کے بدلے اگر اسے گھر بیٹھے سہولت ملے تو وہ دکان کا رخ کیوں کرے گا؟ ۔۔۔جیسے آج سے چند سال پہلے آن لائن شاپنگ کا تصور نہیں تھا پھر آہستہ آہستہ لوگ اس طرف آتے گئے اور اب جب آن لائن شاپنگ اتنی آسان ہوچکی ہے کہ ضروریاتِ زندگی کی ہر چیز گھر پر مل رہی ہے تو مارکیٹ جا کر خوار ہونے کی ضرورت کیا ہے۔۔۔اس لئے یاد رکھیں۔۔۔!!! اگر آپ ڈیجیٹل کسی بھی فیلڈ سے منسلک ہیں اور فزیکلی کام کر رہے تو کوشش کریں فزیکل کام کے ساتھ ساتھ آن لائن کی طرف بھی توجہ دیں۔۔ ۔ایک اہم بات۔۔۔!!! اکثر دوست احباب کا سوال ہوتا ہے کہ ہم نے فری لانسنگ میں بہت کوشش کی مگر کام نہیں ملا پروجیکٹ نہیں ملا مایوس ہوگئے۔۔۔ بھائی فری لانسنگ میں فائیور یا اپ ورک پر کام نہیں ملا تو کیا اس کے علاوہ کوئی پلیٹ فارم نہیں؟؟؟ ۔۔۔جب سب لوگ ایک ہی جگہ جائیں گے تو کمپٹیشن تو ہوگا جب ہر بندہ ایک ہی پلیٹ فارم کا رخ کرے گا تو آگے اگر ادھر اتنے کلائنٹس نہیں ہوں گے سکوپ نہیں ہوگا, ظاہر ہے کام کیسے ملے گا؟ جو لوگ پہلے سے ادھر موجود ہیں انہی کو پہلے کام ملنا ہے نا۔۔۔اب ہوتا کیا ہے کہ جس نے فری لانسنگ کرنی ہے اسے صرف فائیور کا بتایا جاتا ہے, جس سے فری لانسنگ کا پوچھو وہ آگے سے فائیور کا نام لیں گے, آن لائن کورسز کروانے والے ٹیچر جب کوئی سکل سکھاتے ہیں تو ان بچاروں کو بھی صرف فائیور کا ہی پتہ ہوتا ہے لہذا فائیور پر اکاؤنٹ بنانے کا طریقہ گگز بنانے کا طریقہ سمجھا کر چلتا کر دیتے ہیں کہ اب آپ فری لانسر بن گئے۔۔۔ اب ظاہر ہے فری لانسنگ میں کلائنٹ ہوں گے تو کام ملے گا لیکن فائیور پر کلائنٹس سے زیادہ تو فری لانسر موجود ہیں تو خود سوچیں کام آسانی سے کیسے ملے گا۔۔۔ پھر اس سے زیادہ دکھ تکلیف کی بات یہ ہے کہ لوگ فائیور گگز پر انویسٹ کرتے ہیں فیک جابز لیتے ہیں ریووز خریدتے ہیں الگ الگ گگز پر خرچہ کرنا پڑتا ہے, پھر جا کر ریووز شو ہوتے ہیں اور کام ملنے کا چانس بن جاتا ہے کیوں کہ آج کل ریویوز دیکھ کر ہی کلائنٹ فری لانسر کو ہائر کرتا ہے۔۔۔ اس وقت میری سرچ کے مطابق 200 سے زائد فری لانسنگ ویب سائٹس ہیں جن پر کام ہورہا ہے اور دنیا کما رہی ہے۔ ۔۔اگر آپ کوئی بھی سکل جانتے ہیں تو اس کی سروس دینے کے لئے سینکڑوں ویب سائٹ موجود ہیں فائیور کی جان چھوڑ کر ادھر قسمت آزمائی کریں۔۔۔میں اس بات پر دعوے سے کہتا ہوں سٹام پیپر لکھ کر دینے کو تیار ہوں۔ اگر آپ سکل ہولڈر ہیں, اپنی سکل کے ساتھ مخلص ہیں, محنت کا عزم اور شوق ہے, کچھ کر گزرنے کا جنون ہے تو آپ کو آن لائن اتنا کام مل سکتا ہے کہ پورا نہیں کر پائیں گے۔۔ ۔فری لانسنگ کے فوائد?فری لانسنگ میں انکم کی کوئی لمٹ نہیں جتنا زیادہ کام کریں گے اتنی انکم ہوگی۔ فری لانسنگ میں آزاد رہ کر کام کرنا پڑتا ہے۔ٹائم کی کوئی قید نہیں جب دل چاہے کام کرے۔گھر بیٹھے باعزت طریقے سے آمدن کے مواقع۔کام کا معاوضہ فوراً مل جاتا ہے۔ گروتھنگ کے سو فیصد چانسز ہوتے ہیں جتنی سکل اپرو ہوگی کام بڑھتا جائے گا آپ کے کام کی مانگ اور قیمت میں بھی اضافہ ہوگا۔خواتین, معزور افراد, بچے, بوڑھے گھر بیٹھ کر بہت آسان آسان سکل سیکھ کر باعزت طریقے سے انکم حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت سارے فوائد ہیں جو صرف فری لانسر ہی جان سکتا ہے۔۔۔—- ——-اگر آپ تعلیم یافتہ ہیں, باصلاحیت ہیں, مستقبل میں ترقی چاہتے ہیں, کسی کی نوکری غلامی کے بجائے آزاد رہ کر بہترین انکم چاہتے ہیں, ڈیجیٹل مارکیٹ کو سمجھتے ہیں تو آپ کے لئے آن لائن سروسز سونے کی چڑیا ثابت ہوسکتی ہے۔۔۔ اگر آپ کے پاس صرف تعلیم ہے سکل نہیں تو آپ کوئی ایک سکل پروفیشنل لیول پر سیکھ لیں۔۔۔ اگر آپ کے پاس کوئی بھی پروفیشنل سکل ہے تو اسے اپرو کریں سکل پالش کریں اور آن لائن فیلڈ میں آئیں ان شاء اللہ آپ ضرور بہ ضرور کامیاب ہوں گے۔۔۔یاد رکھیں۔۔۔!!! اس سمارٹ دور میں کچھ بھی مشکل نہیں آپ کچھ بھی نہیں جانتے آپ کو بلکل ککھ نہیں آتا تو بھی بہت سارے طریقے ایسے ہیں کہ آپ محنت کر کے کما سکتے ہیں۔۔۔ اگر کچھ کرنے کا عزم ہی نہیں, ہمت کمزور ہے, شوق اور جذبہ نہیں تو پھر اس کا کوئی علاج اور حل نہیں ہے۔۔۔ اگر کچھ کرنے کا عزم ہو تو یقین کریں اتنے راستے ہیں کہ سوچ ہے۔۔۔ لہذا اپنا محاسبہ کریں, اپنی عمر کا اندازہ لگائیں, اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کریں, سیکھنے سکھانے کا جذبہ پیدا کریں, اپنے لئے راستے تلاش کریں ان شاء اللہ منزل خود بول کر بتائیے گی۔۔ ۔(ذیل میں 100 سے زائد فری لانسنگ اور سروسز ویب سائٹس کا لنک دے رہا ہوں)——– —پروفیشنل سکلز جابز پلیٹ فارم?اگر آپ کے پاس کوئی بھی پروفیشنل سکل ہے تو آپ کے سامنے سینکڑوں فری لانسنگ ویب سائٹس ہیں آپ کو کہیں نہ کہیں کام ضرور ملے گا۔ مندرجہ ذیل ٹاپ 25 ویب سائٹس بہت پاپولر ہیں 4,5 ویب سائٹ پر میں بذاتِ خود کام کر چکا ہوں باقی ویب سائٹس کا ٹیم ممبرز کو بتایا اور بہت سارے دوست احباب بہترین انکم حاصل ہوئی ان 25 ویب سائٹس پر بہت زیادہ ڈیماند اور سکوپ ہے اور کم زیادہ کمپٹیشن بھی ضرور ہے۔۔ ۔ان ویب سائٹس پر ہر سکل کا کام ملتا ہے خصوصاً گرافکس ڈیزائننگ, ویڈیو ایڈیٹنگ, ویب ڈیزائننگ اینڈ ڈویلپمنٹ, ایپ ڈیزائننگ اینڈ ڈویلپمنٹ, گیم اینڈ سوفٹ وئیر ڈویلپمنٹ, مشین لرننگ, ڈیجیٹل مارکیٹنگ, ایس ای او, کنٹینٹ رائٹنگ, ٹرانسلیشن, ورچویل اسسٹنٹ, ٹیچنگ, وغیرہ وغیر۔۔۔ https://www.upwork.com/https://www.fiverr.com/https://www.toptal.com/https://www.99designs.com/https://www.peopleperhour.com/https://www.freelancer.com/https://www.guru.com/https://www.designcrowd.com/https://www.linkedin.com/profinderhttps://www.simplyhired.com/ https://www.1buy3.com/https://www.truelancer.com/ https://www.flexjobs.com/ https://www.seoclerk.com/ https://www.konker.io/ https://www.aquent.com/ https://www.gigster.com/ https://www.crowded.com/ https://www.roberthalf.com/ https://www.nexxt.com/ https://www.taskrabbit.com/ https://www.skyword.com/ https://www.designhill.com/ https://www.hireable.com/ https://www.coroflot.com/———– وائس اؤر پلیٹ فارم?اگر آپ کی آواز اچھی ہے, آواز میں خود اعتمادی ہے, کمرشلز ایڈ, سٹوری, پویٹری, اور موٹیویشن پر بول سکتے ہیں تو یہ دنیا کی ٹاپ ویب سائٹ آپ کے لئے ہیں۔وائس اؤر دنیا کی ٹاپ ہاٹ سکلز میں سے ہے پر سیکنڈ کے حساب سے چارج کئے جاتے ہیں, لاکھوں وائس آرٹسٹ اس سکلز سے لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔ آواز اللہ کی انمول نعمت ہے اور اس نعمت کی سروس دے کر بہترین انکم حاصل کی جا سکتی ہے۔ چند مشہور و معروف ٹاپ ویب سائٹ کا ایڈریس دے رہا ہوں ان میں سے کچھ ویب سائٹ پر وائس اور کا بے تحاشا کام ہے۔ ان پر اپنا پروفیشنل اکاؤنٹ بنائیں, اپنا پورٹ فولیو اٹیچ کریں اور اس پر ایکٹیو رہیں ان شاء اللہ ضرور کام ملے گا۔۔۔ https://www.voices.com/ https://www.bunnystudio.com/ https://www.voiceovers.com/ https://www.voice123.com/ https://www.bodalgo.com/https://www.toddschick.com/ https://www.voicejockeys.com/ https://www.thevoicerealm.com/ https://www.voiceactorwebsites.com/——— –کنٹینٹ رائٹنگ, آرٹیکل رائٹنگ پلیٹ فارم?اگر آپ لکھنا اچھا جانتے ہیں مختلف ٹاپکس پر یونیک کنٹینٹ لکھ سکتے ہیں, اپنے قلم سے مختلف موضوعات پر آرٹیکل لکھ سکتے ہیں, ہیلتھ, میڈیسن, بیوٹی ٹپس, ای کامرس, پروڈکٹس, بچوں کے مضوعات, ماؤں کے لئے ہدایات, سٹوریز, افسانے, میگزین کنٹینٹ اور ناولٹ لکھ سکتے ہیں تو ذیل کی ٹاپ ویب سائٹ آپ کے لئے ہیں۔ ان میں سے کچھ ویب سائٹ بہت ہی اچھا معاوضہ دیتی ہیں ان میں ٹاپ موضوعات جن کا ریٹ بہت زیادہ ہے فی آرٹیکل 100 ڈالر سے 500 ڈالر تک بھی چارج ہوتے ہیں ہیلتھ, ویٹ لوز, بیوٹی ٹپس, بچوں کے موضوعات, بچوں کی کہانیاں. اور ای کامرس کنٹینٹ کی بہت مانگ ہے۔ مندجہ ذیل ویب سائٹس کو وزٹ کریں ٹرمز اینڈ کنڈینشنز کو غور سے پڑھیں, اپنا پورٹ فولیو اٹیچ کریں اور پھر ان پر اپلائی کریں۔ ان شاء اللہ ضرور کام ملے گا۔۔۔https://www.selfpublishing.com/ https://www.writeraccess.com/ https://www.textbroker.com/ https://www.constant-content.com/ https://www.thewriterfinder.com/ https://www.iwriter.com/ https://www.hubpages.com/ https://www.writeraccess.com/ https://www.changeagent.nelrc.org/ https://www.cracked.com/ https://www.contena.co/ https://www.screenrant.com/ https://www.getflywheel.com/ https://www.freelancemom.com/ https://www.makealivingwriting.com/ https://www.metroparent.com/ https://www.parents.com/ https://www.listverse.com/ https://www.horsenetwork.com/ https://www.incomediary.com/ https://www.winemakermag.com/ https://www.thesunmagazine.org/ https://www.saturdayeveningpost.com/ https://www.wealthywebwriter.com/ https://www.b2bwritingsuccess.com/ https://www.freelancewritinggigs.com/——- —-مزید پروفیشنل سکل جابز فری لانسنگ پلیٹ فارم?یہ فری لانسنگ ویب سائٹس بھی دنیا بھر میں کام کر رہی اور لاکھوں فری لانسرز ان سے بھی انکم حاصل کر ہے۔اگر آپ کے پاس کوئی پروفیشنل سکل ہے تو ان ویب سائٹس کو وزٹ کریں اور کوشش کریں۔ان شاء اللہ کہیں نہ کہیں تو کام مل کر ہی رہے گا۔ https://www.due.com/ https://www.ryrob.com/ https://www.publoft.com/ https://www.contently.com/ https://www.dribbble.com/ https://www.angel.co/ https://www.artwanted.com/ https://www.studio.envato.com/ https://www.jobs.smashingmagazine.com/ https://www.crowdspring.com/ https://www.workingnotworking.com/ https://www.gun.io/ https://www.asklorem.com/ http://www.joomlancers.com/ https://www.rent-acoder.com /https://www.10xmanagement.com/ https://www.talentcupboard.com/ https://www.codeable.io/ http://www.programmermeetdesigner.com/https://www.youteam.io/https://www.chandigarh.craigslist.org/ https://www.photography.thecreativeloft.com/ https://www.cruiseshipjob.com/ https://www.creativejobscentral.com/ https://www.journalismjobs.com/ https://www.photography-jobs.net/ https://www.remotive.io/ https://www.belaysolutions.com/ https://www.clickworker.com/ https://www.mturk.com/ https://www.vanetworking.com/https://www.assistantmatch.com/ https://www.global.zirtual.com/ https://www.fancyhands.com/ https://www.boldly.com/ https://www.mandy.com/ https://www.stage32.com/ https://www.assemble.tv/ https://www.ziprecruiter.com/ https://www.redhat.com/en https://www.appexchange.salesforce.com/ https://www.skipthedrive.com/ https://www.weworkremotely.com/ https://www.virtualvocations.com/ jobs.supportdriven solidgigs cloudpeeps Indeed collegerecruiter servicescape chandigarh.craigslist contena bloggingpro freelancewriting https://www.allfreelancewriting.com/ http://www.freedomwithwriting.com/ https://www.mediabistro.com/ https://www.localsolo.com/ https://www.collegerecruiter.com/ https://www.paperell.com/ https://www.crowdsource.com/ https://www.krop.com /https://www.paidtoblog.co/ https://www.project4hire.co/ https://www.workana.com :انٹرنیٹ سے پیسے کمانا ۔ٹیکنیکل لینگوئیج میں اسے فری لانسنگ کہتے ہیں۔ اب آتے ہیں روزمرہ کے کچھ سوالوں کی طرف جواب: جی ہاں۔ انٹرنیٹ سے پیسے کمانا بالکل ممکن ہے۔ دوسرے بزنس کی طرح یہ بھی بہت اچھا بزنس ہے۔ سال 2019 میں پاکستان کا انفارمیشن ٹیکنالوجی سے کمایا گیا زرمبادلہ 4.1 بلین ڈالر تھا۔ اور ہمارےہمسایہ ملک کا زرمبادلہ 141 بلین ڈالر تھا۔ اس سے اپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کتنی بڑی انڈسٹری ہے۔ انٹرنیٹ سے پیسے کمانے والی سب ویب سائیٹس فراڈ ہیں؟ جواب: بالکل نہیں۔ ہر انڈسٹری میں فراڈیے پائے جاتے ہیں ویسے ہی اس انڈسٹری میں بھی بہت سے فراڈیے ہیں۔ ایسی تمام ویب سائیٹس فراڈ ہیں جو آپ سے اکاؤنٹ کھولنے کے یا دوسرے لفظوں میں جوائن کرنے کے پیسے لیتی ہیں اور آپکو لالچ دیتی ہیں کہ آپ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو جوائن کروائیں گے تو آپکو کمیشن ملے گا۔ تو پھر انٹرنیٹ سے پیسے کمائے کیسے جاتے ہیں؟ جواب: انٹرنیٹ سے فری میں پیسے کمانے کے بہت سے طریقے ہیں جن میں سے کچھ بتا رہا ہوں۔ بلاگنگ یوٹیوب گرافک ڈیزائننگ آرٹیکل رائٹنگ ایس ای او ایفیلییٹ مارکٹنگ ڈیجیٹل مارکٹنگ انکے علاوہ اور بہت سے طریقے ہیں جن کی لسٹ یہاں نہیں بنائی جا سکتی۔ انٹرنیٹ سے پیسے کمانے کیلئے کونسی ویب سائیٹس اصلی ہیں؟ جواب: بہت سے نیٹ ورک ہیں جن سے لوگ ماہانہ لاکھوں روپے کما رہے ہیں۔ جن میں سے کچھ یہ ہیں Youtube fiverr Upwork Peopleperhour Guru Google adsense Tiktok Blogger FACEBOOK اسکے علاوہ اور بہت سے نیٹ جواب : آج کی دنیا ڈیجیٹل دنیا ہے۔ انٹرنیٹ کی دنیا بہت وسیع ہے۔ گوگل اور یوٹیوب آپکو سب کچھ سکھانے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔ اگر آپکو کہیں پر بھی میدی مدد کی ضرورت پڑے تو انشااللّہ میں آپکی مدد کیلئے حاضر رہوں گا۔ کونسی سکِل سیکھنی چاہیئے؟ جس سے زیادہ پیسہ بنایا جا سکے؟ جواب: کیا کبھی آپکا دل کرے گا کہ آپ تیس لاکھ لگا کر بزنس شروع کریں اوروہ ڈوب جائے؟ کبھی نہیں۔۔۔ ایسے ہی کسی کا بھی دل نہیں کرتا کہ اسکی محنت اور پیسہ ضائع ہو لیکن پھر بھی آئے دن ہم اپنی آنکھوں سے بزنس بند ہوتے دیکھتے ہیں۔ کمائی کا تعلق آپکی محنت ، ثابت قدمی اور قسمت سے ہے۔ اور میں ذاتی طور پر کمائی کا ستر فیصد ذمہ دار قسمت کو سمجھتا ہوں۔ آپ کوئی بھی سکل سیکھیں۔ مارکیٹ اتنی بڑی ہے کہ آپ کہیں نا کہیں ضرور ایڈجسٹ ہو جائیں گے۔ انشااللّہ آن لائن ارننگ یا فری لانسگ کیلئے بینک اکاؤنٹ ضروری ہوتا ہے؟ جواب: نہیں۔ لیکن آپکا بینک اکاؤنٹ ہو تو بہت اچھی بات ہے مستقبل میں اسکی ضرورت ضرور پڑے گی۔ آپکے سوالوں کے جواب دینے میں تھوڑی دیر ہو سکتی ہے لیکن انشااللّہ جتنا علم اللہ پاک نے مجھے عطا کیا ہے اسکے مطابق آپکی مدد کرنے کی پوری کوشش کروں گا۔ دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ مزید کوئی معلومات چاہیے تو پوچھ سکتے ہیںکیونکہ پاکستان زیر تعمیر ہے ۔۔ منقول ۔۔ رب راکھا About the author: Shabnam Nazli I am also happy Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Click to share on Twitter (Opens in new window) Click to share on LinkedIn (Opens in new window) Click to share on Pinterest (Opens in new window) Click to share on WhatsApp (Opens in new window) Related Category: Business Tags: fiverr, Free lancing, Online earning Login Remember Me Register Forgot Password Resend activation code Comments @peepso_user_237(Javed) nice 27/11/2021 2:42 am 27/11/2021 2:42 am Clear Post Please Note: this website requires the use of Javascript for proper operation. Please enable Javascript in order to experience the full capabilities of the application. Thank you!
ویڈیو سرخیاں — سماء اسپیشل — ٧ سے ٨ — عوام کی آواز — عوام کی آواز — احتساب — گیم سیٹ میچ — ندیم مالیک — نیا دن — نیوز بیٹ — پکار — قطب آن لائن ٹی وی پروگرام اینکرز — شوز — شیڈول Subscribe to notifications Get the latest news and updates from Samaa TV Not Now Allow Notifications پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف تحریک چلائی جائے گی، ذوالفقارمرزا ویب ڈیسک Nov 30, -0001 اسٹاف رپورٹر کراچی: سندھ کے سابق وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے توپوں کا رخ اپني جماعت کي طرف کرديا ہے۔۔۔ وہ کہتے ہيں پيپلز پارٹي کے خلاف تحريک چلائي جائے گي۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کراچی ایئرپورٹ پر ميڈيا سے بات کرتےہوئے کہا کہ کراچی از خود نوٹس کیس میں عدالتي فیصلے نے ان کے موقف کی تائید کردی ہے۔ پیپلزپارٹی کے وزراء اور سینیٹرز ان کے ساتھی نہیں ۔ لیکن ان کے اہل خانہ ضرور ان کے ساتھ ہیں۔ ذالفقار مرزا کہتے ہيں وہ بزدل نہیں اور ہر جگہ جائیں گے جبکہ تحریک بھی چلائیں گے۔ سماء
تلاش محرم راز اور وارثِ امانت اور منتقلی امانتِ الٰہیہ کو بیان کرنے سے قبل ضروری ہے کہ ’’امانت اور خلافت‘‘ کے فرق کو واضح کر دیا جائے۔ خلافت مرشد کامل اکمل نور الہدیٰ اپنے بہت سے مریدین کو خلافت عطا کرتا ہے جن میں سے کچھ خلافت ظاہری اور کچھ باطنی ہوتی ہیں۔ خلافتِ ظاہری سے عام طور پر مرشد کے وصال کے بعد اس کے دربار اور خانقاہ کا نظم و نسق چلانا مقصود ہوتا ہے۔ عموماً سجادہ نشین حضرات خلافتِ ظاہرہ کے حامل ہوتے ہیں۔ جن مریدین کو خلافتِ باطنی عطا کی جاتی ہے وہ مرشد کی کسی نہ کسی صفت سے متصف ہوتے ہیں۔ مرشد چونکہ کُل ہوتا ہے، وہ کسی مرید سے راضی ہو کر اس کو اپنی خاص صفت سے متصف فرما کر خلافت عطا کر دیتا ہے اور یہ خلیفہ اپنے مریدین کی اسی صفت کے تحت باطنی تربیت کرتا ہے۔ اسی صفت کے طالب اس طرح کے مرشد یا خلیفہ کے پاس آتے ہیں۔ تصوف کی عام فہم زبان میں ان خلفا کو ’’خلفا اصغر‘‘ کہا جاتا ہے۔ سروری قادری سلسلہ میں یہ ’’صاحبِ اسم مرشد‘‘ ہوتے ہیں۔ امانت امانت سے مراد امانتِ الٰہیہ‘ خلافتِ الٰہیہ‘ نیابتِ الٰہیہ یا امانتِ فقر ہے۔منتقلی امانتِ الٰہیہ یا امانتِ فقر سے قبل ’’امانت‘‘ کے بارے میں بیان ضروری ہے۔ شاہ محمد ذوقی رحمتہ اللہ علیہ اپنی تصنیف سِرّ دلبراں میں فرماتے ہیں: * وہ بارِ امانت جس کے متحمل ہونے کی صلاحیت آسمان و زمین نے اپنے آپ میں نہ پائی اور جس کی تاب پہاڑ نہ لاسکے اور جو بوجھ نہ صرف آسمان بلکہ آسمان والوں سے بھی نہ اُٹھ سکا اور حضرتِ انسان نے اس بوجھ کو اٹھا لیا وہ ظہورِ وجودیعنی ’’ظہورِ ذات مع الاسماء و صفات‘‘ ہے۔ اس کو اسمِ اللہ ذات بھی کہا گیا ہے کیونکہ اسمِ اللہ ذات عین ذات ہے اور بصورتِ بشریت وہ انسانِ کامل ہے۔ اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَہَا وَ اَشْفَقْنَ مِنْھَا وَحَمَلَھَا الْاِنْسَانُط اِنَّہٗ کَانَ ظَلُوْمًا جَھُوْلًا ۔ (احزاب: 72) ترجمہ: ’’ہم نے بارِ امانت کو آسمانوں،زمین اور پہاڑوں پر پیش کیا۔ سب نے اس کے اٹھانے سے عاجزی ظاہر کی لیکن انسان نے اسے اٹھا لیا۔ بے شک وہ( اپنے نفس کے لیے )ظالم اور(اپنی قدروشان سے) نادان ہے۔‘‘ (سِرّ دلبراں) سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ کا فرمان ہے کہ امانت سے مراد ’’اسم اللہ ذات‘‘ ہے اور اسم اللہ ذات کیا ہے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اسمِ اللہ بس گراں است بس عظیم ایں حقیقت یافتہ نبی کریم ؐ ترجمہ: اسم اللہ بہت ہی بھاری اور عظیم امانت ہے۔ اس کی حقیقت کو صرف حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی جانتے ہیں۔ سلسلہ سروری قادری کے فقراء کاملین کے نزدیک امانت سے مراد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ’’ورثہ فقر‘‘ ہے اور جو اس ’’ورثہ فقر‘‘ کا وارث ہوتا ہے وہی حاملِ امانتِ الٰہیہ ہوتا ہے اور وہی روحانی سلسلہ کا سربراہ اور امام ہوتا ہے اور وہی اپنے زمانہ کا سلطان ہوتا ہے۔ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم خزانہ فقر کے مختارِ کل ہیں اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی وراثت ہے اور وارث ہی وراثت تقسیم فرماتا ہے۔ جب طالب فنا فی اللہ بقا باللہ‘ یا فنا فی ھُو یعنی وحدت کی منزل تک پہنچ جاتا ہے اور توحید میں فنا ہو کر ’’سراپا توحید‘‘ ہو جاتا ہے تو انسانِ کامل‘ فقیرِ کامل کے مرتبہ پر فائز ہو جاتا ہے، وہی امامِ مبین اور وہی مرشد کامل اکمل ہوتا ہے۔ حدیثِ نبوی ہے:اِذَا تَمَّ الْفَقْرُ فَھُوَ اللّٰہِ ترجمہ:جہاں فقر مکمل ہوتا ہے وہیں اللہ ہوتا ہے۔ حاملِ امانتِ الٰہیہ وہ ہوتا ہے جو فنا فی فقر‘ فنا فی الرسول اور فنا فی ھُو ہوتا ہے۔ * حضرت موید الدین جندی رحمتہ اللہ علیہ تفسیر روح البیان جلد اوّل‘ سورہ فاتحہ کی تفسیر میں اسمِ اعظم کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’اس کے معنی وہ انسانِ کامل ہے جو ہر زمانہ میں ہوتا ہے یعنی وہ قطب الاقطاب اور امانتِ الٰہیہ کا حامل اللہ تعالیٰ کا خلیفہ ہوتا ہے اور’’ اسمِ اعظم‘‘ کی صورت اس ولی کامل کی ظاہری صورت کا نام ہے۔‘‘ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ امانتِ الٰہیہ کے حامل کو ’’صاحبِ مسمّٰی‘‘ فرماتے ہیں۔صاحبِ مسمّٰی سے مراد فنا فی اللہ بقا باللہ فقیر (انسانِ کامل) ہے جو مسندِ تلقین و ارشاد پر فائز ہوتا ہے۔ یہی وہ ذات ہے جو مرشدِ کامل اکمل ہے اور اسمِ اللہ ذات عطا کرنے پر من جانب اللہ مامور ہے۔ جیسا کہ حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: * ’’اسم ‘‘اور ’’مسمّٰی ‘‘ میں کیا فرق ہے ؟ صاحبِ اسم (محض) ذکر کرنے والا ہوتا ہے اور صاحبِ مسمّٰی اللہ تعالیٰ کی ذات میں غرق ہوتا ہے۔ صاحبِ اسم مقامِ مخلوق پر ہوتا ہے اور صاحبِ مسمّٰی مقامِ غیر مخلوق پر ہوتا ہے۔صاحب مسمّٰی پر ذکر حرام ہے کیونکہ صاحبِ مسمّٰی ظاہر اور باطن میں ہر وقت حضوریٔ فنا فی اللہ میں مکمل طور پر غرق ہوتا ہے۔(عین الفقر) مسمّٰی آں کہ باشد لازوالی نہ آں جا ذکر و فکر نہ وصالی ترجمہ: مقامِ مسمّٰی لازوال مقام ہے جہاں پر ذکر فکر وصال کی گنجائش نہیں۔(محک الفقر کلاں) بود غرقش بہ وحدت عین دانی فنا فی اللہ شود سِرّنہانی اس مقام پر پہنچ کر طالب اللہ فنا فی اللہ فقیر ہو جاتا ہے اور اس پر رازِ پنہاں ظاہر ہوجاتا ہے۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمدنجیب الرحمن مدظلہ الاقدس فرماتے ہیں: * عارف اسے کہتے ہیں جو اسم سے مسمّٰی کو پاتا ہے۔(فقرِ اقبالؒ ) * اسمِ اعظم اُسے نصیب ہوتا ہے جو صاحبِ مسمّٰی ہو۔جو صاحبِ مسمّٰی ہو جاتا ہے وہی صاحبِ اسم اعظم ہوتا ہے۔(حقیقت اسمِ اللہ ذات) صاحبِ مسمّٰی سے مراد وہ مظہرِ الٰہی ہے جس میں ظہورِ ذات مع الاسماء و صفات ہوتا ہے یا ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ وہ طالب یا مرید جو مرشد کی ذات و تمام صفات کا مظہر ہوتا ہے اور اس کے لباس میں مرشد ہی ملتبس ہوتا ہے۔ یعنی وہ طالبِ مولیٰ جسے مرشد امانتِ الٰہیہ و امانتِ فقر منتقل کرتا ہے۔ یہ واحد ہوتا ہے اور ہر زمانہ کی شان کے مطابق عام طور پر نئی جگہ پر ظاہر ہوتا ہے۔ اصطلاح تصوف اور عام فہم زبان میں اسے ’’خلیفۂ اکبر‘‘ کے نام نامی اور اسم گرامی سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ امانت‘‘ جس طالب کے سپرد کی جاتی ہے وہ ازل سے منتخب شدہ ہوتا ہے۔ اس کا باطن آئینہ کی طرح پاکیزہ اور صاف ہوتا ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اُسے باطن میں بیعت فرما کر غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہٗ کے سپرد فرماتے ہیں جو اس کی باطنی تربیت فرمانے کے بعد ظاہری مرشد کے سپرد فرماتے ہیں۔ مرشد اُسے مختلف ظاہری و باطنی آزمائشوں اور امتحانات میں سے گزارتا ہے۔ جس طرح سونا بھٹی میں تپ کر کندن بن جاتا ہے اسی طرح یہ طالبِ مولیٰ اپنے بے مثل صدق، اخلاصِ نیت، شدتِ عشق، وفا وقربانی اور فضلِ الٰہی کی بدولت آزمائشوں اور امتحانات سے گزرنے کے بعد اس لائق ہوجاتا ہے کہ امانت اس کے سپرد کی جا سکے۔ وہ مرشد سے بے انتہا عشق اور مرشد کی بے لوث خدمت کی وجہ سے مرشد کی نظر میں عاشق سے معشوق، محب سے محبوب اور مرشد کے دِل کا محرم و راز دار بن جاتا ہے۔ صرف یہی طالب رازِ پنہاں سے باخبر ہوتا ہے۔ ’’امانت‘‘ کی منتقلی بھی اِن عاشق اور معشوق ، محرم اور محرمِ راز کے درمیان ایک راز ہوتی ہے جو خاموشی اور رازداری سے عمل میں آتی ہے۔ مثال کے طور پر سلطان الاولیا حضرت سخی سلطان محمد عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ نے خلافت عطا کرتے وقت ظاہری طور پر سب کے سامنے اپنی دستار مبارک سر سے اتار کر اپنے بڑے صاحبزادے سلطان صفدر علی رحمتہ اللہ علیہ کے سر مبارک پر رکھی لیکن’’امانت‘‘ بڑی راز داری سے سلطان الفقرششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ کو منتقل فرمادیفَھِمَ مَنْ فَھِمَ(جو سمجھ گیا سو سمجھ گیا) ۔ علامہ اقبال ؒ اس کو یوں بیان فرماتے ہیں: پرورش پاتا ہے تقلید کی تاریکی میں ہے مگر اس کی طبیعت کا تقاضا تخلیق اس کا اندازِ نظر اپنے زمانے سے جدا اس کے احوال سے محرم نہیں پیرانِ طریق جس طرح ہر طالب کو مرشدِ کامل اکمل کی تلاش ہوتی ہے تاکہ معرفتِ الٰہی تک رسائی حاصل کرسکے اسی طرح ہر مرشد کامل اکمل ’’محرم راز‘‘ کی تلاش میں ہوتا ہے تاکہ اُسے ’’امانتِ فقر‘‘ منتقل کرکے اپنے فرض سے سبکدوش ہوجائے ۔سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ بھی تمام عمر ایسے محرم راز طالب کی تلاش میں رہے۔ نور الہدیٰ کلاں میں آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: * ’’سالہا سال سے میں طالبانِ مولیٰ کی تلاش میں ہوں لیکن ابھی تک مجھے ایسا وسیع حوصلے اور ہمت والا لائقِ تلقین صادق طالب نہیں ملا جسے میں معرفت اور توحید کے ظاہری اور باطنی خزانوں کی نعمت اور دولت (امانتِ فقر) کا نصاب بے حساب عطا کرکے تبرکاتِ الٰہی کی زکوٰۃ کے فرض سے سبکدوش ہو کر اللہ تعالیٰ کے حق سے اپنی گردن چھڑالوں۔‘‘ اسی کتاب میں آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: درطلب طالب بہ طلبم سالہا سال کس نہ یابم طالبے لائق لقا ترجمہ:میں سالہا سال سے ایسے طالب کو تلاش کرتا پھر رہا ہوں جو دیدارِ الٰہی کے لائق ہو لیکن افسوس مجھے ایسا طالب نہیں ملا۔ امیر الکونین میں آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں :- باھُوؒ کس نیامد طالبے لائق طلب حاضر کنم بامصطفےٰؐ توحیدربّ ترجمہ: اے باھُوؒ ! میرے پاس کوئی بھی اللہ کی طلب لے کر نہیں آیا جسے میں مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری عطا کرکے وحدتِ حق تک لے جاؤں۔ ؂ کس نیابم طالبے حق حق طلب میر سانم باحضوری رازِ ربّ ترجمہ: میں کوئی طالبِ حق نہ پاسکا جو(مجھ سے) حق طلب کرے اور میں است رازِ ربّ عطا کرتے ہوئے حضورِ حق میں پہنچا دوں۔ پنجابی بیت کے ایک مصرعہ میں آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: دل دا محرم کوئی نہ ملیا‘ جو ملیا سو غرضی ھُو ترجمہ :مجھے کوئی ایسا طالب نہیں ملا جو میرے پاس صرف طلبِ مولیٰ کے لیے آیا ہو جس کو میں امانت منتقل کر سکتا۔ میرے پاس تو جو بھی آیا وہ کسی نہ کسی دنیاوی،نفسانی یا ذاتی خواہش کی تکمیل کی غرض سے آیا۔ امانت کی منتقلی کا ایک طے شدہ اصول ہے جس کو مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ نے مثنوی کے دفتر سوم میں بیان فرمایا ہے: * ’’اللہ تعالیٰ اپنی امانت ایسے شخص کے دِل میں ودیعت کرتا ہے جس کی زیادہ شہرت نہ ہو۔‘‘ سلسلہ سروری قادری کے مشائخ بھی ہمیشہ شہرت سے دور رہتے ہیں ۔ طالبانِ مولیٰ کے علاوہ نہ اُن کو کوئی جانتا ہے اور نہ ہی اُن کے مزارات کی شہرت دوسرے سلاسل کے مشائخ کی طرح ہوتی ہے۔ یہ لوگ اس حدیثِ قدسی کے مصداق ہوتے ہیں :اِنَّ اَوْ لِیَآ یِٔ تَحْتَ قَبَایِٔ لَاْ یَعْرِفُھُمْ غَیْرِیْ ط ترجمہ: میرے وہ اولیا بھی ہیں جو میری قبا کے نیچے چھپے رہتے ہیں انہیں میرے سوا کوئی نہیں جانتا۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام نے فرمایا ’’ تمام بندوں میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ زیادہ محبوب ہیں جو اہلِ تقویٰ ہیں اور’’ پوشیدہ‘‘ ہیں۔ اگر وہ غائب ہوں تو انہیں کوئی تلاش نہ کرے ، گواہی دیں تو پہچانے نہ جائیں۔ یہی لوگ ہدایت کے امام اور علم کے چراغ ہیں۔‘‘(طبرانی، حاکم) اور فقر یہی ہے: ’’ہوویں سونا سداویں سکہ ھُو ‘‘ (یعنی خالص سونا ہوتے ہوئے بھی لوگوں سے اپنی چمک چھپا کر رکھنا اور بظاہر لوہے کے سکے کی مانند نظر آنا)۔ایسے ہی طالبِ مولیٰ کو امانت منتقل ہوتی ہے جس کی شہرت نہ ہو اور گمنامی و خمول میں زندگی بسر کرتا ہو کیونکہ طلبِ شہرت و عزو جاہ تو راہِ فقر کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انسانِ کامل کے بارے میں تفصیلی مطالعہ کے لیے وزٹ کریں۔ http://urdu.sultan-bahoo.com/insan-e-kamil-faqeer-e-kamil-sultan-bahoo-ka-dushman-insan-e-kamil/ کیٹاگری میں : سوانحِ حیات۔۔سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن مزید پڑھیں حسب نسب.سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن ولادت اور بچپن.. سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن ارائیں…Arain والدین۔۔سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن تعلیمی دور اور عملی زندگی خاندان..سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن تلاشِ حق/سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن باطنی اور ظاہری بیعت.. سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن مرشد سلطان العاشقین۔۔ سلطان الفقر ششم سلطان محمد اصغر علیؒ Load/Hide Comments Copyright © 2014-2022. All Rights Reserved - Tehreek Dawat-e-Faqr ® Designed And Developed by Tehreek Dawat-e-Faqr Regd. Contact us: (0092) 042-35436600, (0092) 322 4722766 E-mail: sultanulfaqr@tehreekdawatefaqr.com
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں سرکاری ملازمین کی برطرفی کے کیس میں جسٹس عمر عطا بندیال نےریمارکس دیے کہ جن ملازمین نے 10 سال ملازمت کی ، انہیں ریلیف دینا حکومت کا کام ہے ۔برطرف سرکاری ملازمین کے کیس کی سماعت سپریم کورت میں ہوئی ، عدالت نے اٹارنی جنرل سے ملازمین کو ریلیف دینےسےمتعلق تجاویز مانگ لیں ،عدالت نے کہا کہ حکومت تجاویز دے ملازمین کو کیا ریلیف مل سکتا ہے، کالعدم قرار دیا گیا قانون بحال نہیں ہوگا ،عدالت اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کر سکتی،حکومت تعین کرے کیا ریلیف مل سکتا ہے۔اٹارنی جنرل نےعدالت سے کہا کہ عدالت نے ایف آئی اے ملازمین کے کیس میں کمیٹی تشکیل دی تھی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ملازمین کی بحالی سے 15 ہزار نوکریاں تو ویسے ہی ختم ہوگئیں، جن نوجوانوں کا حق مارا گیا ان کا کیا کرینگے۔جسٹس عمر عطا بندیال نےریمارکس دیے کہ عدالت صرف آئین و قانون کی تشریح کر سکتی ہے، ملازمین کی کیٹگریز بنانا حکومت کا کام ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ایسا کیوں نہیں کرتے کہ ملازمین کے دوبارہ ٹیسٹ اور انٹرویو کر لیں۔ اٹارنی جنرل نےعدالت میں کہا کہ چھوٹے زخم بچانے ہوں تو مستقبل کیلئے ہاتھ کاٹنا عقلمندی نہیں ہوگی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کسی طریقہ کار کے بغیر بحالی اور تعیناتیاں کیسے ہو سکتی ہیں؟، ماضی میں ایک شخص نے نوکری کی شرط پر سکول بنانے کیلئے اپنی زمین عطیہ کی، سپریم کورٹ نے سکول کی زمین کے عوض نوکری دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ عدالت نظرثانی کیس میں تجاویز کیسے دے سکتی ہے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔ تازہ ترین خبریں ارشد شریف قتل کے ملزم کا کینیا کی انٹیلی جنس کے علاوہ کون سی ایجنسیوں سےبھی تعلقات کا انکشاف ہو گیا ۔۔۔ اہم خبر عمران کے گھڑی خریدار کے پاس خود خریدنے کی استطاعت ہی نہ تھی ۔۔۔تو پھر خریدی کیسے؟چونکا دینے والا انکشاف ۔۔۔ زرتاج گل کافضل الرحمٰن کے ساتھ ’مولانا‘ کا لفظ ہٹا دینے کا مطالبہ ’الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دیا، انہیں پارٹی چیئرمین رہنے کا حق نہیں‘۔ ارشد شریف کو کس نے دھمکیاں دیں اور وہ کس کس سے رابطے میں تھے ؟ نئے نئے رازوں سے پردہ اٹھنے لگا ارشد شریف قتل کیس، پرفیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کیجانب سے 592 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع خاندان میں نیہا جیسی عورت آجائے تو گھر ٹوٹ جایا کرتے ہیں، صبا فیصل نے اپنے بیٹےاور بہو سے تعلق ختم کرنیکا اعلان کر دیا پاکستانیوں کی تو موجیں لگ گئیں ۔۔۔پٹرول 42 روپے فی لٹرسستا۔۔۔فی لیٹرقیمت کیا ہو گی ۔۔۔؟جانیں پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کی طبعیت ناساز۔۔۔ فورا اسپتال منتقل کر دیا گیا ایک ماہ میں دوسری بار انڈہ پھینکنے کی کوشش میںبرطانوی بادشاہ کوانڈہ کہاں جا لگا۔۔۔؟دیکھیں خبر میں ہمارے بعض لوگ اسمبلیاں تحلیل ہونے سے گھبرا رہے ہیں۔۔۔ہماری مقبولیت کم نہیں ہو گی۔۔۔کپتان نے کارکنان کوتسلی دے دی بھار تی ہٹ دھرمی۔۔۔ پاکستانی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو ویزےجاری نہ کیے۔۔۔کھیلوں میں تو سیاست نہ لا یا جائے۔۔۔ ترجمان دفتر خارجہ ’اسمبلی نہ توڑیں، مشاورت سے ۔۔۔!!!سابق صدر آصف علی زرداری اورق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت کی حالیہ ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی تمام تعلیمی اداروں میں ہفتہ وار تین چھٹیوں کا اعلان برقع موٹرسائیکل کے پہیےمیں پھنس گیااورپھر۔۔۔گریٹر اقبال پارک کی متاثرہ عائشہ اکرم بارے انتہائی افسوسناک خبرآگئی حادثہ یا بدلہ؟ مینارِ پاکستان کی متاثرہ عائشہ اکرم کے حوالے سے افسوسناک خبر 'پاکستان دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک بن گیا، کیا یہ تبدیلی ہے؟ مولانا کو مال دیں اور جو مرضی کریں۔۔ وفاقی وزیر نے مولانا فضل الرحمان کے کردار پر نگلیاں اٹھادیں ،شدید الزامات ن لیگ شریفوں کے ہاتھوں سے نکل گئی ، پارٹی کی قیادت اب کس کے حوالے کر دی جائیگی؟ سیاسی پیشنگوئی نے ہلچل مچا دی جدہ سے لاہور آنیوالی پرواز کو اسلام آباد کی جانب موڑ دیا گیا، طیارہ کتنی دیر ہوا میں گھومتا رہا؟ کوئٹہ ویڈیوز اسکینڈل ، ملزم ہدایت خلجی کیخلاف درخواست دینے والی خاتون کی میڈیکل رپورٹ نے ہنگامہ کھڑا کر دیا، معاملہ مزید سنگین ہو گیا سیاست میں کچھ بھی نا ممکن نہیں، پی ٹی آئی نے خواجہ سعد رفیق کو گلے لگا لیا، سیاسی میدان میں بڑی ہلچل مچ گئی اومی کرون کا پاکستان میں حملہ۔۔لاک ڈائون لگانے کا فیصلہ ، شہریوں کی پریشانی بڑھ گئی منی بجٹ آج وفاقی کابینہ میں پیش کیے جانے کا امکان بیٹے کی شادی پر خوبصورت ملبوسات میں مریم نواز مرکز نگاہ ن لیگ میں بغاوت۔۔ مریم نو وزیراعظم نے بنائیں گے۔۔ شاہد خاقان عباسی کا اعلان،باؤ جی کیلئے بھی بڑدھچکا وزارت سے استعفیٰ ۔۔وفاقی وزیر حماداظہر کون سے شہر کے مئیر ہوں گے۔؟۔ بلدیاتی انتخابات سے متعلق بڑے فیصلے غلطیاں امریکا نے کیں، قربانی کا بکرا پاکستان کو بنایا گیا،عمران خان چینی کے نرخ بڑھنے کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا بارہویں جماعت کے 9 ہزار طلباء و طالبات کو غیر حاضر قرار دے کر فیل کردیا گیا اب کوئی سیاسی جماعت ووٹ نہیں خرید سکے گی ،حکومت نے بڑااقدام اٹھالیا رانا شمیم توہین عدالت کیس، لندن سے اہم دستاویز موصول ہوگئی دسمبر کی چھٹیاں کب دی جائیں؟ حکومت کا نئی تجویز پر غور۔۔۔طلبا کیلئے پریشان کن خبر نوازشریف کب وطن واپس آئیں گے؟۔۔۔پرویز رشید کا بڑا بیان طپرانتھا کمارا کے بھائی نے پاکستان کی محبت میں بڑا شاندار اعلان کر دیا سکول وین پرنامعلوم افرادکی فائرنگ منی لانڈرنگ کیس، شہباز شریف اور حمزہ شہباز بڑی مشکل میں پھنس گئے، دونوں کو مرکزی ملزمان قرار دیدیا گیا سردیوں کی چھٹیاں جنوری میں منتقل؟ وفاقی وزیر تعلیم نے کانفرنس طلب کر لی اوصاف ویڈیوز تم پڑھ کرکیا کروں گی لگانے تو تم نے ٹھمکے ہی ہیں؟ویڈیو دیکھیں گھر کے اندر قران کا درس ہو رہا تھااور چھت پر سات سالہ بچی کا قتل ,اصل واقعہ کیا ہے :ویڈیو دیکھیں قد چھوٹا مگر ہنر بڑا,پاکستانی سید عمیر جس کے پاس ایسا ہنر ہے جسے سیکھ کر آپ ماہانہ لاکھوں روپے کما سکتے ہیں :ویڈیو دیکھیں