news
stringlengths
325
10.8k
label
class label
2 classes
category
class label
5 classes
اسلام آباد(نیو زڈیسک) ایک غیرمعروف کمپنی پلانیٹ کمپیوٹر نے 90 کی دہائی کی دلچسپ ایجاد کو جدید رخ دیا ہے اور انہوں نے کوسمو کمیونکیٹر بنایا ہے جس میں ایک ساتھ موبائل فون، کیمرے اور چھوٹا لیپ ٹاپ سمویا گیا ہے۔یہ ایک اسٹارٹ اپ کمپنی ہے جس نے اپنے منصوبے کے لیے فنڈنگ شروع کردی ہے۔ کوسمو کمیونکیٹر بند ہوکر سمٹ جاتا ہے اور کھولنے پر یہ پھیلتا ہے جس میں 6 انچ ٹچ اسکرین ہے اور معیاری کی بورڈ ہے جو عموماً لیپ ٹاپ میں موجود ہوتا ہے۔ اسمارٹ فون میں فنگر پرنٹ سینسر، کال بٹن، ایئرپیس، مائیک اور سب سے پڑھ کر 24 میگا پکسل کیمرہ بھی ہےاس کا آپریٹنگ سسٹم اوپن سورس ہے جبکہ دیگر فیچرز میں میڈیا ٹیک ہیلیو پی 70 پروسیسر، بیک لائٹ کی بورڈ، چھ جی بی ریم اور دیگر سہولیات موجود ہیں جبکہ اینڈروئڈ پائی9.0 اس کا سسٹم ہے۔ اس کی ابتدائی قیمت 800 ڈالر رکھی گئی ہے جبکہ 549 ڈالر ان لوگوں کے لیے ہے جو اسے پہلے بک کراتے ہیں ۔اس کی ڈیزائننگ مارٹن رڈیفورڈ نے کی ہے ۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ 90 کی دہائی میں نوکیا نے کی بورڈ والے کمیونکیٹر فون متعارف کرائے تھے اور یہ اسی کا جدید ورژن ہے لیکن اس کا ڈیزائن بہت دیدہ زیب بھی ہے
1Real
3tch
امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں 'کوال کوم' اور 'ایپل' کے درمیاب پیٹنٹ کے تنازع پر چین کی عدالت نے ’آئی فون‘ کی چین میں فروخت پر پابندی عائد کردی۔ عدالت نے اپنے بیان میں کہا کہ فوژو انٹرمیڈیٹ پیپلز پارٹ کوال کوم کی درخواست پر فوری طور پر آئی فون 6ایس، آئی فون 6ایس پلس، آئی فون 7، آئی فون 7پلس، آئی فون 8، آئی فون 8پلس اور آئی فون ایکس کی فروخت روکنے کا حکم دیتی ہے۔ عدالت نے آئی فون کو کوال کوم کے سافٹ ویئرز کے دو پیٹنٹ کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا۔ امریکا کی دو بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کوال کوم اور ایپل کے درمیان ایک عرصے سے پیٹنٹ اور رائلٹی پر عدالتی جنگ جاری ہے۔ کوال کوم کے وکیل ڈون روزن برگ نے اپنے بیان میں کہا کہ اپیل ہماری انٹلیکچوئل پراپرٹی سے فائدہ اٹھا رہا تھا جبکہ ہمیں ہرجانہ ادا کرنے سے بھی منع کردیا۔ سافٹ ویئر کے پیٹنٹ کے حوالے سے مسائل کے بعد ایپل مزیدمسائل سے بچنے کے لیے اپنا سافٹ ویئر تیار کرے گی تاکہ وہ اپنے فون بیچ سکے۔ کوال کوم نے امریکی حکام سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹنٹ کے مسائل کے سبب آئی فون پر پابندی عائد کرے لیکن اس حوالے سے انکار کرتے رہے ہیں۔
1Real
3tch
بوسٹن(ویب ڈیسک) ہمارے دماغ کا ہر خلیہ ایک چھوٹے (منی) کمپیوٹر کی طرح کام کرتا ہے۔ اس لحاظ سے انسانی دماغ میں 100 ارب سے زائد کمپیوٹر ہمہ وقت کام کرتے رہتے ہیں۔اس ضمن میں ماہرین نے پہلی مرتبہ انسانی دماغ میں برقی سرگرمی کی بنیاد پر تحقیق کی ہے جس میں انسانی دماغی خلیات (نیورونز) کی انتہائی گہرائی سے تفصیلات لی گئی ہیں۔ اس تحقیق کے بعد انسان اور چوہوں کے دماغ اور ان سے وابستہ اعصاب کے درمیان تعلق پر بات کی گئی ہے جس سے بڑی حد تک انسانی دماغ و ذہانت کی قوت سامنے آئی ہے۔انسانی دماغ میں ایک سو ارب سے زائد نیورونز پائے جاتے ہیں اور ایک خلیہ دوسرے سے ہزاروں روابط رکھتا ہے جبکہ خلیے ایک دوسرے کے ساتھ برقی جھماکوں کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں۔ اگرچہ اس ضمن میں چوہوں کے خلیات پر بہت تحقیق ہوئی ہے لیکن انسانی خلیات پر تحقیق نہیں ہوئی تھی۔اس کےلیے میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ ااف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہر مارک ہارنیٹ نےایسے سرجنوں سے رابطہ کیا جو مرگی کے مریضوں کے دماغ سے انتہائی باریک نمونے لیتے ہیں۔ ہارنیٹ نے ان نمونوں پر انتہائی باریک، حساس اور خردبینی برقیرے (الیکٹروڈ) لگائے اور نیورونز کی گہرائی تک برقی سرگرمی کو نوٹ کیا۔مارک نے ثابت کیا ہے کہ ہر دماغی خلیے کی باریک شاخیں ہوتی ہیں جنہیں ڈینڈرائٹس کہا جاتا ہے اور ایک خلیے سے اوسطاً 50 ڈینڈرائٹس جڑے ہوتے ہیں۔ لیکن بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی۔ ہر ڈینڈرائٹ کے سیکڑوں تار جیسے کنیکشنز ہوتے ہیں جنہیں ”سائنیپسز“ کہا جاتا ہے۔ ہرتار سے ایک خلیہ جڑا ہوتا ہے۔اس طرح انسانی دماغ میں ہر خلیے کے ڈینڈرائٹ سے ہزاروں رابطے نکلتے ہیں اور یہ سب مل کر فیصلہ کرتے ہیں کہ کس طرح کئی سگنل خارج کرنے ہیں۔ اس لحاظ سے ماہرین نے کہا ہے کہ ہر خلیہ اپنی قوت کے لحاظ سے ایک منی کمپیوٹر ہی کی طرح ہے۔
1Real
3tch
ٹویوٹا نے اپنی نئی ایس یو وی رش پاکستان میں متعارف کرا دی ہے۔ پرو پاکستانی کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈس موٹر کمپنی نے ایک ایونٹ کے دوران یہ منی ایس یو وی گاڑی متعارف کرائی جو 2010 میں ڈائی ہاٹسو Terios کے نام سے پیش کیا گیا تھا مگر بعد میں ٹویوٹا نے اس کا نام بدلا۔ فوٹو بشکریہ ٹویوٹا پاکستان میں یہ گاڑی 3 ورژن میں دستیاب ہوگی جو کہ 1500 سی سی یورو ٹو انجن اور 2 مختلف ٹرانسمیشن اپشنز جیسے فائیو اسپیڈ مینوئل یا فور اسپیڈ آٹومیٹک کے ساتھ ہوگی۔ مزید پڑھیں : ٹویوٹا کی نئی فورچنر پاکستان میں پیش اس گاڑی کے تین ورژن کو جی ایم ٹی، جی اے ٹی اور ایس اے ٹی کے نام دیئے گئے ہیں اور اس کا انجن 104 پارس پاور کی طاقت رکھتا ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ گاڑی ہر طرح کے راستے کے لیے بہترین ہے جس میں 1.5 لیٹر فور سلینڈ انجن اور ڈوئل ویری ایبل والو ٹائمنگ انٹیلی جنٹ موجود ہے جو کہ رفتار کے ساتھ ایندھن کی بچت بھی کرتا ہے۔ فوٹو بشکریہ ٹویوٹا اسی طرح کروم فرنٹ گرل کے ساتھ ایل ای ڈی ہیڈلیمپس میں ڈے ٹائم رننگ لیمپ ٹیکنالوجی دی گئی ہے، اسمارٹ انٹری اور وائرلیس ڈور لاکنگ سسٹم، ٹچ اسکرین انفوٹینمنٹ پیڈ، زیادہ نشستیں وغیرہ دیگر فیچرز ہیں۔ یہ بھی پڑھیں : ٹویوٹا کی نئی ڈبل کیبن گاڑی پاکستان میں پیش مسافروں کے تحفظ کے لیے 6 ایس آر ایس ائیر بیس دیئے گئے ہیں،ریورس کیمرہ، ایمرجنسی سگنل سسٹم، اینٹی لاکنگ بریکنگ سسٹم اور ہل اسٹارٹ اسسٹ کنٹرول سمیت دیگر فیچرز بھی اس کا حصہ ہیں۔ فوٹو بشکریہ ٹویوٹا ٹویوٹا نے اس کی قیمت 37 لاکھ 65 ہزار روپے رکھی ہے۔
1Real
3tch
اسلام آباد(ویب ڈیسک)وفاقی حکومت کی جانب سے اسمگلنگ کے ذریعے ملک میں آنے والے موبائل فونز بند کرنے کے اعلان کے بعد اس سوال نے جنم لیا ہے کہ آخر یہ معلوم کیسے ہو کہ زیر استعمال فون اسمگل شدہ ہے یا نہیں، عام حالات میں یہ جاننا آسان نہیں لیکن پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے موبائل صارفین کی مشکل کو حل کر دیا ہے۔پی ٹی اے کی جانب سے اس سلسلے میں ڈیوائس آئیڈینٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) متعارف کرایا گیا تھا، جس سے آپ یہ معلوم کرسکتے تھے کہ آپ کا موبائل پاکستان میں رجسٹر ہے یا نہیں۔اس نظام کے اعلان کے بعد ابتدائی طور پر عوام کو اس سے زیادہ آگہی نہیں دی گئی تھی، تاہم وفاقی حکومت کے اعلان کے ساتھ ہی پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی متحرک ہوگئی اور ملک بھر میں موجود کروڑوں موبائل صارفین کو ایک پیغام بھیجا گیا۔اس پیغام میں عوام کو تنبیہ کی گئی کہ پی ٹی اے سے تصدیق شدہ موبائل سم ڈیوائسز خریدی اور اپنے موبائل کے انٹرنیشل موبائل اکیوپمنٹ آئیڈینٹٹی (آئی ایم ای آئی) نمبر معلوم کرنے کے لیے 8484 پر پیغام بھیجیں، بصورت دیگر آپ کی ڈیوائس 20 اکتوبر 2018 کے بعد غیر فعال ہوجائیں گی۔آئی ایم ای آئی کی بات کریں تو یہ انسان کی طرح موبائل کی ایک شناخت ہوتی ہے اور دنیا بھر میں موجود ہر موبائل فون میں آئی ایم ای آئی مختلف ہوتا ہے اور اسے عالمی کمپنی جی ایس ایم اے جاری کرتی ہے۔اسی طرح ایک سم سے زائد والے موبائل فون میں ہر سم کے لیے الگ آئی ایم ای آئی نمبر ہوتا ہے جبکہ نہ صرف موبائل بلکہ ایسی کوئی بھی ڈیوائس جس میں سم لگ سکتی ہو اس میں آئی ایم ای آئی نمبر موجود ہوتا ہے۔تاہم یہاں اس کا بات کا ذکر ضروری ہے کہ اگر تمام موبائل فون کا آئی ایم ای آئی مختلف ہوتا ہے تو پھر پی ٹی اے کو یہ انتباہ جاری کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔دراصل چند ایسے عناصر ہیں جو مختلف طریقوں سے موبائل فونز پر جعلی اور ایک جیسے آئی ایم ای آئی نمبر درج کرتے ہیں اور ایسے موبائل فونز کو غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور انہیں ٹریک کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔دوسری جانب کچھ ایسے آئی ایم ای آئی بھی ہوتے ہیں، جن پر ٹیکس ادا نہیں کیا ہوا ہوتا، یعنی آپ کا موبائل کہیں سے اسمگل ہوا ہو اور حکومت کو اس بارے میں معلوم نہیں ہو، تاہم ایسے موبائل رکھنے والوں کے لیے زیادہ پریشانی نہیں ہیں اور وہ 20 اکتوبر تک اسے رجسٹر کروا سکتے ہیں۔اسی سلسلے میں پی ٹی اے کی جانب سے ویب سائٹ، موبائل ایپلی کیشن اور ایس ایم ایس کی سروس متعارف کروائی گئی ہے، جس کے ذریعے آپ یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ آپ کا موبائل کمپلائنٹ ہے، نان کمپلائنٹ ہیں، اصلی ہے یا اسمگل شدہ ہے۔اپنے موبائل کے آئی ایم ای آئی نمبر اوپر بتائے گئے تینوں طریقوں سے تصدیق کرسکتے ہیں۔اگر آپ کے آئی ایم ای آئی پر کمپلائنٹ یا Compliant کا جواب آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا موبائل جی ایس ایم اے اور پی ٹی اے سے تصدیق شدہ ہے اور آپ بغیر کسی مسئلے کے اسے باآسانی استعمال کرسکتے ہیں۔دوسرا جواب یہ آسکتا ہے کہ آپ کا موبائل کا آئی ایم ای آئی درست ہے اور یہ جی ایس ایم اے سے تصدیق شدہ ہے لیکن یہ پی ٹی اے سے تصدیق شدہ نہیں، ایسی صورتحال میں آپ کو اپنے موبائل سے ایک کال یا ایس ایم ایس کرنا ہے اور 20 اکتوبر کے بعد آپ کا موبائل کمپلائنٹ ہوجائے گا اور آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔تیسرا جواب آپ کو جو آسکتا ہے وہ نان کمپلائنٹ یا Non Compliant ہوسکتا ہے، ایسی صورتحال آپ کے لیے تھوڑی پریشان کن ہوسکتی ہے۔اگر آپ کو ایسا پیغام موصول ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے موبائل فون کا آئی ایم ای آئی جی ایس ایم اے کی جانب سے جاری نہیں ہوا یا یہ جعلی ہے۔ایسی صورتحال میں آپ نے اپنے موبائل فون میں وہ سم لگانی ہے جو آپ مستقل استعمال کرتے ہیں کیونکہ پی ٹی اے کی جانب سے آپ کے موبائل فون کو صرف اس سم سے منسلک کردیا جائے گا جو 20 اکتوبر تک آپ کے موبائل فون میں ہوگی، اس کے بعد آپ اپنے موبائل میں کوئی دوسری سم استعمال نہیں کرسکیں گے۔آخری جواب جو پی ٹی اے کی جانب سے آپ کو موصول ہوسکتا ہے وہ ہے کہ آپ کا آئی ایم ای آئی بلاک ہے، ایسی صورتحال کا مطلب آپ کا موبائل یا تو چوری شدہ ہے یا اس کے حوالے سے شکایت درج کرائی گئی تھی اور اس صورتحال میں آپ کا موبائل بلاک ہوجائے گا اور اسے دوبارہ کھلوانے کے لیے پی ٹی اے سے رابطہ کرنا پڑے گا۔لہٰذا اپنے موبائل فون کی تصدیق کے لیے 20 اکتوبر تک آئی ایم ای آئی نمبر لکھ کر 8484 پر ایس ایم ایس کریں یا ویب سائٹ اور موبائل ایپلی کیش استعمال کریں۔
1Real
3tch
دنیا کی پہلی ڈیجیٹل کلاک کے موجد نے اسے اپنے گھر میں بنایا تھا اور اب اس کی نیلامی کر دی گئی ہے۔ تھامس بروملی نے جو پیشے کے اعتبار سے ایک انجینئیر ہیں یہ ڈیجیٹرون کلاک سنہ 1961 میں ہُل میں اپنے گھر میں تیار کی تھی۔ انھوں نے تین سال تک اپنی گھڑی کا سند حق ایجاد اپنے پاس رکھا لیکن پھر اس کی تجدید نہیں کروائی جس پر ہزاروں پاؤنڈز خرچ آتا تھا۔ گھڑی کا ماڈل چار سو ساٹھ پاؤنڈ میں فروخت ہوا۔ تصویر کے کاپی رائٹ BROMLEY FAMILY نیلامی کرنے والے جان ہولے کہتے ہیں کہ برومبلی نے سنہ 1964 برسلز میں سیلون ڈیس انوینٹر میں یہ ماڈل بنانے پر ایوارڈ حاصل کیا اور اگر وہ اس سے متعلق پیٹنٹ یعنی سند حق ایجاد کی تجدید کروا لیتے تو لکھ پتی بن جاتے۔ اس گھڑی کی سند حق ملنے کے ایک سال بعد جاپانیوں نے بالکل ایسی ہی گھڑی بنانی شروع کر دی جس کی قیمت کئی ہزار تھی۔ برومبلی کے بیٹے ڈیوڈ نے بتایا کہ ان کے والد کو کمرشل بنیادوں پر کرسمس سے قبل 20 ایسی گھڑیاں بنانے کا آڈر ملا تھا لیکن ان کے پاس ان کی تیاری کے لیے کوئی سہولت نہیں تھی۔ نیلامی کے بعد اپنی گفتگو میں ڈیوڈ نے کہا کہ وہ کچھ افسردہ بھی ہیں۔ 'یہ ہمیشہ میری والدہ کی الماری میں پڑی رہتی تھی۔ کچھ ماہ پہلے ان کا انتقال ہوا ہے اور میری بہن نے اور میں نے اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔' اس موقع پر ڈیوڈ نے اس وقت کو بھی یاد کیا جب ان کے والد ایک الیکٹریکل انجینئیر سے راتوں رات موجد بن گئے۔ انھوں نے بتایا کہ کیسے ان کے والد ہر دم اپنے شیڈ میں رہتے تھے۔ Image caption برومبلی اس گھڑی کو کمرشل بنیادوں پر تیار نہ کر سکے 'وہ رات کو نو یا دس بجے باہر آتے تھے وہ ایک دیوانے پروفیسر کی طرح تھے۔ میں وہاں اندر جاتا تھا اور بیٹھ کر انھیں دیکھا کرتا تھا۔ ان کے پاس ہر قسم کے اوزار اور آلات ہوتے تھے۔ یہ ان کی زندگی تھی۔' برموبلی نے جن کی موت سنہ 1990 میں ہوئی تھی ایسے پردے بھی بنائے تھے جو سورج کے غروب ہونے پر خود بخود بند ہو جاتے تھے۔
1Real
3tch
ڈیسک: ایل جی کی جانب سے جنوری کے شروع میں لاس ویگاس میں شیڈول سی ای ایس نامی ٹیکنالوجی نمائش میں کے سیریز کے چار فونز اور ایل جی اسٹائلو تھری پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں سے بیشتر فونز میں اینڈرائیڈ نوگٹ آپریٹنگ سسٹم موجود ہے۔ یہ فونز 4.5 انچ سے 5.3 انچ تک ہوں گے۔ سب سے چھوٹی اسکرین والا فون 2 میگا پکسل فرنٹ کیمرے، 5 میگا پکسل بیک کیمرہ، 2100 ایم اے ایچ بیٹری اور اینڈرائیڈ مارش میلو آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ ہے۔ 5.3 انچ اسکرین والا کے 10 کا فرنٹ کیمرہ 5 میگا پکسل جبکہ بیک کیمرہ 13 میگا پکسل ہے۔ اسی طرح 2800 ایم اے ایچ بیٹری اور اینڈرائیڈ نوگٹ آپریٹنگ سسٹم بھی اس کا حصہ ہیں۔ ایل جی اسٹائلو تھری 5.7 انچ ڈسپلے، 13 میگا پکسل بیک اور آٹھ میگا پکسل فرنٹ کیمرے پر مشتمل ہے جبکہ ایف ایم ریڈیو بھی اس میں دیا گیا ہے۔ ان فونز کی قیمتیں ابھی سامنے نہیں آئیں تاہم یہ کافی حد تک سستے ہونے کا امکان ہے۔
1Real
3tch
زیورخ سائنس دان ایسے لچکدار روبوٹ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو پانی کی طرح اپنی ہیئت تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور یہ انسانی خون میں تیرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں تحقیقی جریدے سائنس ایڈوانس میں شائع ہونے والے ایک مقالے کے مطابق سائنس دان سلمان ساکر کی قیادت میں دو انجینیئرنگ کمپنی کے ماہرین ایسے لچکدار روبوٹس بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو مائع کی طرح اپنی ہیئت تبدیل کرلیتے ہیں ان روبوٹس کو بیکٹیریا کی شکل کی طرح بنایا گیا ہے جو تیرنے کی صلاحیت سے بھی مالا مال ہیں اور یہ اطراف کے ماحول کے تحت اپنی شکل بھی تبدیل کرلیتے ہیں یہاں تک کہ اپنی رفتار کم کیے بغیر خون کی نالیوں میں بھی سفر کرسکتے ہیں ان روبوٹس میں ایسا انٹیلی جنس پروگرام مرتب کیا گیا ہے جس کی مدد سے یہ روبوٹس پانی اور خون میں بھی تیر سکتے ہیں اور اپنے تفویض کردہ فرائض کی درست طریقے سے انجام دہی بھی کرسکتے ہیں جس کے باعث طب کی دنیا میں اسے انقلاب تصورکیا جارہا ہے سائنس دان اس ایجاد کو جسم میں دوا کی ترسیل جراحت اور پیچیدہ زخموں کو بھرنے میں معاون ایجاد قرار دے رہے ہیں جن کی مدد سے طب کی دنیا میں حیرت انگیز کارہائے نمایاں انجام دیئے جا سکیں گے
1Real
3tch
مرزا شاہد برلاس اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ انٹر گورنمنٹل پینل آف کلا ئمیٹ چینج(آئی پی سی سی) کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں عالمی حِدّت (گلوبل وار منگ ) سے مقابلہ کرنے کے لیے زمینی ماحول میں کی جانے والی کچھ درستگیاں منظر عام پر لائی گئی ہیں ۔گو کہ اس میں جیو انجینئرنگ کی بابت مختصر طور پر بتا یا گیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ کلا ئمیٹ ماڈل سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی حِدّت کو 2 ڈگری سینٹی گر یڈ سے زیادہ نہ بڑھانے کے لیے جیو انجینئرنگ کے اقدامات نا گذیر ہیں ۔ جیو انجینئرنگ کی زیادہ تر ٹیکنالوجیز میں یا تو شمسی شعاعوں (دھوپ ) کو مصنوعی بادلوں سے فضا میں منعکس کیا جا تا ہے یا ماحول میںموجود گرین ہائوس گیسوں کی کشید کرکے ا ن کی مقدار میں کمی کی جاتی ہے ۔بعد ازاں ٹیکنالوجی کو منفی اخراج کے نام سے معنون کیا جا تا ہے ،جس میں مینار بنا کر فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کیا جا تا ہےجو پسی ہوئی چٹا نو ں سے ری ایکٹ کرکے فضا سے رفع ہو جاتی ہے ۔ لیکن بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجیز ابھی تک غیر ثابت شدہ ہیں جن کے اثرات غیر معلوم ہیں ۔آئی پی سی سی کی رپورٹ تیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس بات کے سائنسی شواہد سامنے آئے ہیں کہ صرف اخراج میں کمی نتیجہ خیز نہیں ہو گی ۔ ماہرین کےمطابق اس رپورٹ میں خاص طور پر اس بات کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پرآب وہوا کی معکوس تبدیلی کے لیے ایک لمبے عر صے تک زمینی ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی کشید ضروری ہو گی ۔ چند کلائمیٹ ماڈل سے اندازہ لگا یا گیا ہے کہ ٹیمپر یچر کو 2 ڈگری سینٹی گر یڈ سے کم کررکھنے کے لیے ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا منفی اخراج لازمی ہوگا ۔ اس کے بعد شمسی انعکاس تر تیب solar radiation management اورکاربن ڈائی آکسائیڈ کے منفی اخراج carbondioxide removal جیسے اقدامات کا مکمل جائزہ لے کر ان کی آب وہوا کی تبدیلی پر افادیت کے ثبوت حاصل کرنے ہوں گے ۔بر طانیہ میں قائم لیڈزکی یونیو رسٹی میں کلائمیٹ چینج کے پر وفیسر پائرس فارسٹر جو اس رپورٹ میں بھی شامل تھے ،ان کا کہنا ہے کہ اس بات کی شہادت موجود ہےکہ اگر آپ اخراج میں کمی کی پالیسی نہیں اپناتے تو مستقبل میں ایسے ناگوار اقدامات کرنے پڑیں گے۔موجودہ وقت میں بہت چھوٹے پیمانہ پر جیو انجینئرنگ کے پائلٹ منصوبے کام کر رہے ہیں، جس میں ماحول سے کاربن نکالنے کے لیےدوبارہ جنگلات لگانے کے علاوہ بایو فیول حا صل کرنے والےپودوں سے کاربن کو ختم کرنا ہے۔ان منصوبوں پر ریسرچ کرنے والے سائنس داں اس پر شاکی ہیں کہ ان منصوبوں پر ریسرچ کرنے کے لیےفنڈز کی انتہائی کمی ہے۔لیکن اس رپورٹ کے بعد یہ رویہ تبدیل ہو سکتا ہے۔اس رپورٹ سےیہ واضح ہوتا ہے کہ اب کسی حد تک ان تجاویز پر عمل در آمد کے لیے حکومتوں کی دل چسپی بڑھ رہی ہے ۔یہ بات کین کالڈیرانے کہی تھی جو کیلی فور نیا کے اسٹینفورڈیونیورسٹی کے کار نیگی انسٹی ٹیوشن آف سائنس میں کلا ئمنٹ پر ریسرچ کرتے ہیں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کا اندازہ لگا نا مشکل ہوگا کہ کتنے فنڈ کا اضافہ حکومتی دل چسپی بڑھنے کے باعث ہوگا اور کتنا رپورٹ آنے کے بعد ہوگا ۔ ماہرین کے مطابق جیو انجینئرنگ تیکنیک کی بابت صرف فنڈز کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کی ٹیکنیکل ممکنات ،سماجی قبولیت ،وسعت اور اس کے ذیلی اثرات کی بابت کئی سوالات پیدا ہو تے ہیں ۔بر طانیہ کی آکسفورڈیونیورسٹی کے جیوانجینئرنگ پروگر ام کے مینیجر کا کہنا ہے کہ پالیسی ساز ایسے ضروری سوالوں کے جواب حاصل کیے بغیر ہی مطمئن ہیں ۔ جیو انجینئرنگ کے بہت سے ماہرین کویہ شکایت ہے کہ اس میدان میں تحقیق کی شدید کمی ہے ،اس لیے ا ن ٹیکنالوجیز کا بڑے پیمانے پر استعمال بہت کم ہو رہا ہے ۔فی الحال اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ ریسرچ او ر ڈیولپمینٹ کے بعد کون سی ٹیکنالوجی مناسب تر ین ہیں اور آرکٹک کی برف پر ریسرچ سے ماہرین کو یہ جاننے کو بھی ملے گا کہ کس طر ح مداخلت کر کے سمندر کی سطح میں اضافے کو سست کیا جاسکتا ہے ۔علاوہ ازیں بادلوں پر ریسرچ کر کے یہ معلوم کیا جاسکے گا کہ شمسی شعاعوں کی ریڈیشن کو کس طر ح کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔
1Real
3tch
تصویر کے کاپی رائٹ CARLOS JONES/OAK RIDGE NATIONAL LABORATORY Image caption امریکی سپر کمپیوٹر سمٹ دو لاکھ ٹریلین کیلکیولیشنز فی سیکنڈ کر سکتا ہے دنیا میں تیز ترین سپر کمپیوٹرز کی فہرست میں چین اب تیسرے نمبر پر آ گیا ہے جبکہ امریکہ پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ تیز ترین دس کمپیوٹرز میں امریکہ کے پانچ کمپیوٹرز ہیں جبکہ دیگر ممالک میں سوئٹزلینڈ، جرمنی اور جاپان بھی شامل ہیں۔ فہرست میں 500 تیز ترین سپر کمپیوٹرز میں چین کے 227 کمپیوٹرز ہیں جبکہ امریکہ کے 109۔ تیز ترین سپر کمپیوٹرز کی فہرست سال میں دو بار شائع کی جاتی ہے۔ تازہ ترین فہرست کے مطابق امریکہ کے دو سپر کمپیوٹر سمٹ اور سیئیرا پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکی سپر کمپیوٹر سمٹ دو لاکھ ٹریلین کیلکیولیشنز فی سیکنڈ کر سکتا ہے۔ سمٹ اور سیئیرا دونوں ہی کمپیوٹر کمپنی آئی بی ایم نے تیار کیے ہیں۔ فہرست میں کہا گیا ہے کہ چین کا سنوے ٹائی ہو لائٹ گذشتہ سال سب سے تیز ترین سپر کمپیوٹر تھا۔ تاہم اس سال کی فہرست میں یہ تیسرے نمبر پر ہے۔ اس کے علاوہ چوتھے نمبر پر بھی چین ہی کا سپر کمپیوٹر ہے۔ امریکی سپر کمپیوٹر سمٹ 200 جبکہ چینی کمپیوٹر سنوے ٹائی ہو لائٹ نے 93 پیٹا فلاپس تک کام کر سکتا ہے۔ سپر کمپیوٹرز کی تیزی 'پیٹا فلاپ' میں گنی جاتی ہے۔ ایک فلاپ کو آپ کیلکیولیشنز میں ایک آپریشن یا قدم کے طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ ایک پیٹا فلاپ کا مطلب ایک سکینڈ میں ایک ہزار کھرب آپریشنز ہوتا ہے۔ تصویر کے کاپی رائٹ JACK DONGARRA, SUNWAY TAIHULIGHT SYSTEM REPORT Image caption امریکی سپر کمپیوٹر سمٹ 200 جبکہ چینی کمپیوٹر سنوے ٹائی ہو لائٹ نے 93 پیٹا فلاپس تک کام کر سکتا ہے سپر کمپیوٹرز بہت بڑے، اور مہنگے سسٹمز ہویے ہیں جن میں ہزاروں پراسیسرز کو مخشوش انداز میں اکھٹا کیا گیا ہوتا ہے اور ان سے انتہائی مخصوص کیلکیولیشنز کروائی جاتی ہیں۔ سپر کمپیوٹرز سے لیے جانے کاموں کی چند مثالوں میں موسمیاتی تبدیلی کے جائزے، جوہری ہتھیاروں کی سیمیولیشنز، تیل کے ذخائر کی کھوج، موسم کی حال کی پیشگوئیاں، ڈی این اے سیکونسنگ وغیرہ شامل ہیں۔
1Real
3tch
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images ایک امریکی تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ جیسے جیسے چین مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے میدان میں ترقی کر رہا ہے، دنیا کا اقتصادی اور عسکری توازن تبدیل ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں مثالیں دی گئی ہیں کہ مصنوعی ذہانت کیسے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ جولائی میں چین نے مصنوعی ذہانت کے قومی منصوبے کا اعلان کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ چین اس میدان میں امریکہ سے پیچھے نہیں رہے گا۔ یہ بھی پڑھیے 'قاتل روبوٹس' کی تیاری پر پابندی کا مطالبہ تاہم ایک ماہر کا کہنا ہے کہ یہ تنبیہ صرف بلند بانگ دعوے ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ شائع کرنے والے ادارے سینٹر آف نیو امیریکن سکیورٹی کا کہنا ہے کہ ’چین اب امریکہ کے مقابلے میں تکنیکی پستی کا شکار نہیں ہے اور وہ صرف برابری ہی نہیں کر سکتا، بلکہ امریکہ سے آگے بھی بڑھ سکتا ہے۔‘ رپورٹ کے مطابق ’چینی فوج مصنوعی ذہانت سے متعلق منصوبوں میں شد و مد سے سرمایہ کاری کر رہی ہے اور ان کے تحقیقی ادارے چینی دفاعی صنعت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔‘ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی فوج کو توقع ہے کہ مصنوعی بنیادی طور پر جنگی سیاق و سباق مکمل طور پر تبدیل کر دے گی۔ تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption ماہرین نے خودکار ہتھیار اور قاتل روبوٹس کے خطرات سے اقوام متحدہ کو خبردار کیا ہے قاتل روبوٹ رپورٹ کی مصنف ایلسا کانیا کا کہنا ہے کہ بعض ماہرین میدانِ جنگ میں 'وحدت' (singularity) کے منتظر ہیں، جب انسان لڑائی کے دوران روبوٹوں کے برق رفتاری سے فیصلے کرنے کی صلاحیت کا مقابلہ نہیں کر سکے گا۔ امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگون کی پالیسی ہے کہ جنگ میں انسانوں کی بجائے روبوٹ استعمال کیے جائیں، تاہم دوسری جانب اقوامِ متحدہ خودمختار ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی پر غور کر رہی ہے۔ ایلسا کانیا نے لکھا ہے کہ 'چینی فوج مصنوعی ذہانت کو منفرد اور غیرمتوقع طریقوں سے استعمال کر سکتی ہے، جن پر امریکہ کی مانند قانونی اور اخلاقی قدغنیں عائد نہیں ہوتیں۔‘ پروفیسر نوئل شارکی ’قاتل روبوٹوں پر پابندی کی مہم‘ نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ چینی حکام نے انھیں بتایا ہے کہ ان کا اس قسم کے روبوٹ تیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا: 'انھیں مغرب جو کر رہا ہے اس کے بارے میں چینیوں کو زیادہ تشویش ہے اس لیے یہ خالی خولی دھمکی ہو سکتی ہے۔' تاہم انھوں نے تسلیم کیا کہ چین اس میدان میں پانچ برسوں کے اندر اندر مغرب کے ہم پلہ ہو جائے گا۔ 'بائیدو، علی بابا اور ٹین سینٹ جیسی کمپنیوں کے مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں بہت سے چینی طلبہ دلچسپ کام کر رہے ہیں۔ بائیدو کے پاس مصنوعی ذہانت کے 60 مختلف پلیٹ فارم ہیں اور اس نے مغربی مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں خریدنے کے لیے ایک ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔' گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کے چیئرمین ایرک شمٹ نے بھی چین کی جانب سے لاحق مصنوعی ذہانت کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ حال ہی میں انھوں نے واشنگٹن ڈی سی میں کہا: 'میں سمجھتا ہوں کہ ہماری برتری اگلے پانچ برس تک قائم رہی گی، پھر چین ہمیں آ لے گا۔' خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پینٹاگون کی ایک دستاویز میں خبردار کیا گیا ہے کہ چینی کمپنیاں ایسی امریکی کمپنیوں کے حصص خرید رہی ہیں جن کے پاس ایسی ٹیکنالوجی ہے جسے ممکنہ طور پر فوجی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
1Real
3tch
واشنگٹن : ٹیکنالوجی جائنٹ گوگل کے سی ای او سندر پیچائی نے امریکی انصاف کمیٹی کے سامنے جانبداری اور ڈیٹا ٹریکنگ کے حوالے سے الزامات کی سختی سے تردید کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ میں ٹیکنالوجی جائنٹ گوگل کے سی ای او سندر پیچائی پیش ہوئے ، اس موقع پر انھوں نے کانگریس مینز کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ گوگل نے کبھی بھی صارفین کے ساتھ جانبداری سے برتاو نہیں کیا ہے ، بات گوگل ایڈسنز کی ہو یا ڈیٹا ٹریکنگ کی بات ہو گوگل نے ہمیشہ پالیسی کے مطابق کام کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے ڈیٹا ٹریکنگ اور سیکیورٹی اور پرائیویسی کے متعلق قوانین متعین کیے ہیں جس کے متعلق صارفین کو گاہے با گاہے آگاہ کیا جاتا ہے ، اس سلسلے میں صارفین سے جان بوجھ کر کسی شق یا قانون کو خفیہ نہیں رکھا جاتا ہے۔ کانگریس مینز نے سوالات اٹھائے ایسا کیوں نہیں ہوسکتا کہ صارفین گوگل کی بیس صفحات پر مشتمل پرائیویسی پالیسی پڑھیں اس کی بجائے گوگل خود ان کو ترامیم کے متعلق وقت کے ساتھ آگاہ کرتا رہے کیونکہ گوگل کی پرائیویسی پالیسی کافی پرانی ہو چکی ہے اب صارفین کو اندازہ نہیں کہ اس میں کیا بدلائو آئے ہیں ۔ایک اور کانگریس رکن نے سوال اٹھایا کہ کیا گوگل صارفین کو ہر مہینے اس سے متعلقہ ڈیٹا بھیج سکتا ہے اور پھر صارف سے پوچھا جائے کہ وہ کیا شیئر کرنا چاہتا ہے اس کی مرضی سے شیئر ہو ، اس سوال کو گوگل سی ای او گول کر گئے اور بتایا کہ اس کے حوالے سے کمپنی کے واضح قوانین موجود ہیں۔ سی ای او سندر نے بتایا کہ گوگل صارفین کو ای میل کے ذریعے اپنی ترمیمات کے حوالے سے آگاہ کرتا رہتا ہے اب صارفین کو چاہئے کہ وہ سیٹنگز میں جاکر اپنی پرائیویسی پیرامیٹرز کو سیٹ کریں ۔ایک کمیٹی رکن نے سوال اٹھایا کہ کیا گوگل کے ڈیٹا تک کروم اور جی میل کی رسائی ممکن ہوتی ہے تو اس سوال کے جواب میں انھوں نے کہا جی ہاں ، کروم اور جی میل گوگل ڈیٹا تک رسائی ہوتی ہے ۔ کمیٹی برائے انصاف کے سربراہ نے سوال اٹھایا کہ اگر صارف اور پراڈیکٹ ڈویلپر مل کر ایک ایپ تیار کریں اور اس میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں کریں جس سے گوگل ڈیٹا تک رسائی ہو یا وہاں سے کسی چیز کو لنک کرنے کی کوشش کی جائے تو کیا گوگل کو اس کے متعلق مکمل معلومات ہوں گی۔ اس سوال کے جواب میں گوگل سی ای او نے بتایا کہ کہ پراڈکٹ ڈویلپر اور صارف کے درمیان ایپ کی تیاری اور اس میں استعمال کی گئی ٹیکنالوجی سے گوگل کو کوئی معلومات نہیں ہوتی ہیں کہ ڈویلپر نے کس چیز کو ٹریک کرنے کے لیے کیا ٹیکنالوجی استعمال کی ، گوگل صرف اپنے ڈیٹا کی سیکیورٹی کو یقینی بناتا ہے ۔ گوگل سی ای او نے بتایا کہ پرائیویسی اور ڈیٹا ٹریکنگ کو محفوظ بنانے کے لیے گوگل کی کوششیں جاری ہیں ، وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔
1Real
3tch
چین (ویب ڈیسک )چینی طلبا و طالبات نے ایسے ڈرون کا تصور پیش کیا ہے جو ایک مضبوط جال اٹھائے جلتی عمارتوں میں لوگوں کو تلاش کریں گے۔ کواڈ کاپٹر ڈرون چاروں کونوں سے جال کو تھامے اور پھیلائے رکھیں گے اور لوگ اپنی جان بچانے کے لیے اس پر کود سکیں گے۔سمندری لائف گارڈ کی طرح اس ڈیزائن کو نیٹ ڈرون کا نام دیا گیا ہے، قابلِ اعتبار ڈرون از خود پرواز کریں گے اور ہوا کے درمیان جال کو پھیلادیں گے۔جی پی ایس نظام سے لیس ڈرون سسٹم کو جیسے ہی کسی عمارت میں آگ لگنے کا اشارہ ملے گا چار کواڈ کاپٹر وہاں پہنچ کر جال پھیلائیں گے اور خود لوگوں کی شناخت کرکے انہیں بچائیں گے۔ چاروں طرف سے ڈرون جال کو کھینچ کر چادر کی مانند تان لیں گے۔یہ آئیڈیا گوانگ ڈونگ پولی ٹیکنک نارمل یونیورسٹی کے شعبہ برقی انجینئرنگ کے 6 طالب علموں نے خود ڈیزائن کیا ہے جس پر انہیں بہترین ڈیزائن کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔پولی یوریتھین کی کئی تہوں سے یہ جال بنایا گیا ہے جو آسانی سے ایک بالغ شخص کا وزن اٹھا سکتا ہے جبکہ ڈرون اس عمل میں ڈگمگاتے بھی نہیں۔ سینسر کے ذریعے یہ چھلانگ لگانے والے شخص کی پوزیشن اور اس پر نظر بھی رکھتے ہیں اسی لحاظ سے یہ جال کو منظم بھی رکھ سکتے ہیں۔تاہم ابھی یہ ایک ڈیزائن مرحلہ ہے اور اس کی عملی تعبیر میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ ڈیزائن کو عملی صورت دینے کے بعد اسے کئی صورتحال اور واقعات میں آزمایا جائے گا اور اس کے بعد ہی جان بچانے والے جال ڈرون عام ہوسکیں گے۔
1Real
3tch
رواں برس کے آغاز میں جہاں دنیا کی سب سے بڑی سماجی ویب سائٹ فیس بک نے خبروں کو کم کرکے صارفین کی عام پوسٹس کو زیادہ اہمیت دینے کا فیچر متعارف کرایا تھا۔ وہیں اب مائکرو بلاگنگ سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر نے فیس بک کا مخالف فیچر متعارف کراتے ہوئے عام پوسٹس سے زیادہ خبروں کو اہمیت دی ہے۔ جی ہاں، اب عام ٹوئٹر صارفین کو اپنے ہوم پیج پر اپنے دوستوں کی عام پوسٹس سے زیادہ خبریں نظر آئیں گی۔ ٹوئٹر کے نئے فیچر کے بعد اب ہر صارف کو اپنے ہوم پیج پرخبروں کی لنکس کی بھرمار نظر آئے گی۔ یعنی ہر صارف کو نوٹیفکیشن کی طرح اپنے ہوم پیج پر ایسی لنک دیکھنے میں آئے گی، جس میں بتایا جائے گا کہ کس شخص نے کس حوالے سے کیا خبر پوسٹ کی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: ٹوئٹر کا صارفین کیلئے تحفہ اس فیچر کے بعد اگر کسی بھی صارف کے دوست نے ڈان نیوز کی خبر ٹوئیٹ کی ہوگی تو صارف کے ہوم پیج پر اسے ایسی لنک نظر آئے گی کہ آپ کے فلاں دوست نے ڈان نیوز کی خبر ٹوئیٹ کی ہے۔ —اسکرین شاٹ اسی طرح اگر اسی ٹوئیٹ کو اور کوئی ری ٹوئیٹ بھی کرے گا، تو بھی اس کی لنک صارف کے ہوم پیج پر نظر آئے گی۔ مزید پڑھیں: اب ٹوئٹر اکاﺅنٹ ویریفائی کرنا ہر ایک کیلئے ہوگا ممکن ٹوئٹر کی جانب سے اس نئے فیچر کو متعارف کرائے جانے سے 3 دن قبل ہی ویب سائٹ نے پرائیویسی سیٹنگز میں بھی تبدیلی کا اعلان کیا تھا۔ نئی پالیسی کے مطابق صارفین کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ کون سی معلومات عام یا کون سے معلومات خفیہ رکھنا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل صارف کو اس بات کا اختیار حاصل نہیں تھا کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی کوئی معلومات خفیہ یا عام کرے۔
1Real
3tch
کولاراڈو: دنیا کا سب سے چھوٹا ٹرانسسٹر تیار کرلیا گیا ہے جس کے چوڑائی صرف 2.5 نینومیٹرہے، اسے دنیا کا سب سے چھوٹا تھری ڈی ٹرانسسٹر کہا جاسکتا ہے، اس وقت جتنے بھی ٹرانسسٹر بن رہے ہیں یہ ان سے ایک تہائی چھوٹا ہے۔ میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور یونیورسٹی آف کولاراڈو کے ماہرین نے اسے مشترکہ کاوش سے بنایا ہے۔ ٹرانسسٹر کی تیاری میں مائیکرو فیبریکیشن طریقہ اختیار کیا گیا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ ٹرانسسٹروں کو مزید چھوٹا کرنا ممکن ہے۔ واضح رہے کہ جدید ترین کارخانوں میں 14 نینومیٹر چوڑے ٹرانسسٹر عام تھے جن کی حد پہلے 10 نینو میٹر اور پھر 7 نینو میٹر تک پہنچی جن کے ذریعے ایپل نے اے آئی ٹو بایونک پروسیسر بنا کر دنیا میں شہرت حاصل کی۔ تاہم یہ ریکارڈ بالکل نئی ٹیکنالوجی مائیکرو فیبریکشین طریقے میں کچھ مثبت تبدیلیوں کے بعد کیا گیا ہے۔ تبدیل شدہ مائیکرو فیبریکشن طریقے کو ’تھرمل ایٹامک لیئر ایچنگ‘ (تھرمل اے ایل ای) کا نام دیا گیا ہے۔ انجینئرز نے پہلے مشہور سیمی کنڈکٹر انڈیئم گیلیئم آرسینائڈ استعمال کیا اور اس کا سامنا ہائیڈروجن فلورائیڈ سے کرایا۔ اس طرح دھاتی فلورائیڈ کی ایک باریک سبسٹریٹ (اندرونی) پرت وجود میں آئی۔ اس کے بعد ایک نامیاتی مرکب ڈائی میتھائل المونیم کلورائیڈ (ڈی ایم اے سی) ڈالا گیا جس سے ایک تعامل شروع ہوا۔ اس عمل میں آئن دھاتی فلورائیڈ سے جڑنے لگے اور دھاتی سطح پر ایٹم جمع ہونے لگے۔ اس عمل کو سیکڑوں بار دہرایا گیا جسے ماہرین پیاز کے چھلکے اتارنے کا عمل بتاتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ڈھائی نینو میٹر چوڑا یہ تھری ڈی ٹرانسسٹر کارکردگی میں دیگر ٹرانسسٹر سے 60 فیصد بہتر ہے اور توانائی کم استعمال کرتا ہے۔ اس اچھی خبر سے یوں لگتا ہے کہ دنیا میں برقیات کا مزید سکڑاؤ جاری رہے گا اور ہم اس کی طبعی حدود کی بند گلی میں پہنچنے سے بچ جائیں گے۔
1Real
3tch
گزشتہ چند بر سوں میں مریخ کے حوالے متعدد خبریں سامنے آرہی ہیں اب ماہرین نے مریخ پر آکسیجن کی مناسب مقدار دریافت کی ہے ایک رپورٹ کے مطابق یہاں پر موجود مٹی میں آکسیجن موجود ہے مریخ پر بھیجے گئے خلائی روبوٹ کیوروسٹی نے چند پتھر بھی دیکھے ہیں جو آکسیجن سے بھر پور ہیں ماہرین کا اندازہ ہے کہ شاید یہ عمل بار بار پانی کے اندرونی رسائو کی وجہ سے عمل پذیر ہوا ہوگا علاوہ ازیں مریخ پر نمکین پانی کے ذخائر بھی ملے ہیں جہاں آکسیجن بہت زیادہ مقدار میں ہوسکتی ہے اس بناء پر سائنس داں کا کہنا ہے کہ مریخ کی مٹی تلے موجود آکسیجن کی مقدار سادہ حیات کے لیے کافی ہوسکتی ہے کیلی فورنیا میں قائم جیٹ پروپلشن لیبارٹری (جے پی ایل )کے سائنس داں اسٹاکن کووچ کے مطابق مریخ کے مختلف مقامات پر حیرت انگیز در یافتیں کی ہیں جو نمکین پانی کےذخائر کی صورت میں موجود ہیں اس میں بیکٹیریا اور اسفنج کی نشوونما کے لیے آکسیجن کی بھر پور مقدار پائی جاتی ہے جو جانداروں کو بآسانی زندہ رکھ سکتی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دریافتوں کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مریخ پر زندگی دریافت کرلی گئی ہے صرف اس کے امکانات کو ظاہر کیا ہے اور اگر موجود بھی ہے تب بھی اس کی آزمائش کے لیے فی الحال کوئی ٹیکنالوجی نہیں ہے تا ہم اس ضمن میں 2020 ء میں ناسا اپنا ایک جدید ترین روبوٹ مریخ پر بھیجے گا
1Real
3tch
اسلام آباد(نیوزڈیسک)انسٹاگرام حکام نے سیکیورٹی سقم کے باعث صارفین کا پاس ورڈ دوسروں کو ’نظرآنے سے متعلق انتباہی نوٹس‘ جاری کر دیا نجی ویب سائٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق انسٹاگرام نے رواں برس اپریل میں ’ڈاؤن لوڈ ڈیٹا‘ کا آپشن متعارف کرایا جس کے تحت صارفین اپنا ذاتی ڈیٹا کی کاپی ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں اس حوالے سے صارفین کو آگاہ کیا گیا کہ ان کا پاس ورڈ اور دیگر اہم معلومات دوسرے صارف دیکھ سکتے ہیں انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی شخص عام کمپیوٹر پر انسٹاگرام ٹول استعمال کرتا ہے تو دیگر صارفین یو آر ایل کی مدد سے انسٹاگرام صارف کے پاس ورڈ تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔انسٹاگرام کے انتباہی نوٹس میں صارفین کو خبردار کیا گیا کہ فیس بک کمپیوٹر پر بھی پاس ورڈ محفوظ ہو سکتا ہے۔ تاہم اس حوالےسے انسٹاگرام کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ مسئلہ محدود صارفین کے ساتھ پیش آیا ہے دوسری جانب ٹیک نیوز ویب سائٹ نے رپورٹ کیا کہ اگر انسٹاگرام نے انکرپشن ٹیکنالوجی کے ذریعے پاس ورڈ محفوظ کررہا ہے تو اس طرح مسائل سامنے نہیں آنا چاہیے اس حوالےسے کہا گیا کہ ’اگر پاس ورڈ انسٹاگرام میں سادہ ٹیکسٹ میں موجود ہے تو یو آر ایل میں ظاہر ہو سکتا ہے‘
1Real
3tch
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images ایک امریکی تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ جیسے جیسے چین مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے میدان میں ترقی کر رہا ہے، دنیا کا اقتصادی اور عسکری توازن تبدیل ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں مثالیں دی گئی ہیں کہ مصنوعی ذہانت کیسے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ جولائی میں چین نے مصنوعی ذہانت کے قومی منصوبے کا اعلان کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ چین اس میدان میں امریکہ سے پیچھے نہیں رہے گا۔ یہ بھی پڑھیے 'قاتل روبوٹس' کی تیاری پر پابندی کا مطالبہ تاہم ایک ماہر کا کہنا ہے کہ یہ تنبیہ صرف بلند بانگ دعوے ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ شائع کرنے والے ادارے سینٹر آف نیو امیریکن سکیورٹی کا کہنا ہے کہ ’چین اب امریکہ کے مقابلے میں تکنیکی پستی کا شکار نہیں ہے اور وہ صرف برابری ہی نہیں کر سکتا، بلکہ امریکہ سے آگے بھی بڑھ سکتا ہے۔‘ رپورٹ کے مطابق ’چینی فوج مصنوعی ذہانت سے متعلق منصوبوں میں شد و مد سے سرمایہ کاری کر رہی ہے اور ان کے تحقیقی ادارے چینی دفاعی صنعت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔‘ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی فوج کو توقع ہے کہ مصنوعی بنیادی طور پر جنگی سیاق و سباق مکمل طور پر تبدیل کر دے گی۔ تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption ماہرین نے خودکار ہتھیار اور قاتل روبوٹس کے خطرات سے اقوام متحدہ کو خبردار کیا ہے قاتل روبوٹ رپورٹ کی مصنف ایلسا کانیا کا کہنا ہے کہ بعض ماہرین میدانِ جنگ میں 'وحدت' (singularity) کے منتظر ہیں، جب انسان لڑائی کے دوران روبوٹوں کے برق رفتاری سے فیصلے کرنے کی صلاحیت کا مقابلہ نہیں کر سکے گا۔ امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگون کی پالیسی ہے کہ جنگ میں انسانوں کی بجائے روبوٹ استعمال کیے جائیں، تاہم دوسری جانب اقوامِ متحدہ خودمختار ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی پر غور کر رہی ہے۔ ایلسا کانیا نے لکھا ہے کہ 'چینی فوج مصنوعی ذہانت کو منفرد اور غیرمتوقع طریقوں سے استعمال کر سکتی ہے، جن پر امریکہ کی مانند قانونی اور اخلاقی قدغنیں عائد نہیں ہوتیں۔‘ پروفیسر نوئل شارکی ’قاتل روبوٹوں پر پابندی کی مہم‘ نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ چینی حکام نے انھیں بتایا ہے کہ ان کا اس قسم کے روبوٹ تیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا: 'انھیں مغرب جو کر رہا ہے اس کے بارے میں چینیوں کو زیادہ تشویش ہے اس لیے یہ خالی خولی دھمکی ہو سکتی ہے۔' تاہم انھوں نے تسلیم کیا کہ چین اس میدان میں پانچ برسوں کے اندر اندر مغرب کے ہم پلہ ہو جائے گا۔ 'بائیدو، علی بابا اور ٹین سینٹ جیسی کمپنیوں کے مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں بہت سے چینی طلبہ دلچسپ کام کر رہے ہیں۔ بائیدو کے پاس مصنوعی ذہانت کے 60 مختلف پلیٹ فارم ہیں اور اس نے مغربی مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں خریدنے کے لیے ایک ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔' گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کے چیئرمین ایرک شمٹ نے بھی چین کی جانب سے لاحق مصنوعی ذہانت کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ حال ہی میں انھوں نے واشنگٹن ڈی سی میں کہا: 'میں سمجھتا ہوں کہ ہماری برتری اگلے پانچ برس تک قائم رہی گی، پھر چین ہمیں آ لے گا۔' خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پینٹاگون کی ایک دستاویز میں خبردار کیا گیا ہے کہ چینی کمپنیاں ایسی امریکی کمپنیوں کے حصص خرید رہی ہیں جن کے پاس ایسی ٹیکنالوجی ہے جسے ممکنہ طور پر فوجی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
1Real
3tch
اس ترقی یافتہ دور میں سائنس دانوں کے ساتھ طالبعلم بھی نت نئی چیزیں ایجاد کر رہے ہیں حال ہی میں چینی طالب علموں نے ایک ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو تالاب، جھیل اور دیگر آبی ذخائزصاف کرسکتا ہے اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ انسانی صلاحیت سے 7 گنا زائد تیزی سے جھیل کی صفائی کر تا ہے اور خرچ بھی 70 فی صد تک ہوتا ہے اس روبوٹ کو ’’اورکا ‘‘ کا نام دیا گیا ہے یہ خود کار انداز میںجھیل اور تالاب صاف کرتا ہے ماہرین کے مطابق یہ پورے عمل کی تصاویر بھی بھیجتا رہتا ہے اس کی تیزی اور صلاحیت انسانی پہنچ سے بھی باہر ہے اس کی اہم خاصیت اس کی تیزی ہے ،کیوں کہ یہ بہت تیزی سے پانی کی سطح سے کچرا اور گند صاف کرتا رہتا ہے اس کی لمبائی 1.2 میٹر اور چوڑائی 0.8 میٹر ہے 15 کلو گرا م وزنی روبوٹ کو اس طر ح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اسے کم سے کم مشکلات کا سامنا کر نا پڑے اور یہ ہموار انداز میں آگے بڑھ سکے اس میں نصب لمبا بازو پانی میں تیرتے ہوئے کوڑا جمع کرکے اندر لگے کچرا دان تک پہنچاتا ہے یہ اسی وقت میں تصاویر اور ویڈیو بھی دکھاتا ہے جسے ایپ کے ذریعے اسمارٹ فون پر یکھا جاسکتا ہے اس میں تھرسٹر بھی نصب ہے جو 50 نیوٹن کی قوت پیدا کرتا ہے اسی وجہ سے پانی کی جھا ڑیاں اسے روکنے میں ناکام رہتی ہیں ماہرین کے مطابق یہ ازخود بڑی رکاوٹوں کی نشان دہی بھی کرسکتا ہے علاوہ ازیں یہ پانی میں آلودگی کی شناخت کرنےوالی کئی طرح کے سینسر سے بھی لیس ہے فی الحال اس کے 5 ڈیزائن تیار کیے گئے ہیں
1Real
3tch
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایچ ایم ڈی گلوبل نے ایک اور کلاسیک نوکیا فون نئی شکل میں متعارف کرادیا ہے۔ نوکیا 106 ایک فیچر فون ہے جو سب سے پہلے 2013 میں پیش کیا گیا تھا اور اب اسے کچھ بہتری کے ساتھ دوبارہ نوکیا 106 (2018) کے نام سے متعارف کرایا گیا ہے۔یہ فون سب سے پہلے روس میں فروخت کے لیے رواں ماہ کے آخر تک 1590 روبل (3 ہزار 200 پاکستانی روپے کے قریب) میں دستیاب ہوگا، جبکہ دیگر ممالک میں بھی جلد پیش کیا جائے گا۔ نوکیا 3310 کی واپسی یہ تیسرا فیچر فون ہے جو نوکیا برانڈکا لائسنس حاصل کرنے والی کمپنی ایچ ایم ڈی گلوبل نے نئے ڈیزاین کے ساتھ متعارف کرایا۔ اس سے پہلے یہ کمپنی نوکیا 3310 اور نوکیا 8110 فون بھی نئی تبدیلیوں کے ساتھ سامنے لاچکی ہے۔ نوکیا 106 (2018) میں 1.8 کیو کیو وی جی اے ڈسپلے دیا گیا ہے جس میں 160×120 پکسلز ریزولوشن ہے۔ میڈیا ٹیک ایم ٹی 6261 ڈی پراسیسر، 4 ایم بی ریم اور 4 ایم بی انٹرنل اسٹوریج بھی اس فون کا حصہ ہے اور کمپنی کے مطابق اس میں 2 ہزار کانٹیکٹس اور 500 پیغامات محفوظ کیے جاسکتے ہیں۔ نوکیا کے ایک اور پرانے فون کی نئی شکل میں واپسی اس فون کلاسیک اسنیک گیم پری لوڈڈ ہے جبکہ مختلف گیمز کو خریدنے کا آپشن بھی دیا جائے گا۔ اس فون میں 800 ایم اے ایچ ریمووایبل بیٹری دی گئی ہے جس کے بارے میں کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ایک چارج پر یہ 21 دن تک اسٹینڈ بائی رہتی ہے، جبکہ لگاتار 15 گھنٹے تک بات کی جاسکتی ہے۔ نوکیا 106 ڈوئل سم سپورٹ اور مائیکرو یو ایس بی پورٹ کے ساتھ ہے جبکہ ایل ای ڈی فلیش اور ایف ایم ریڈیو سپورٹ بھی دی گئی ہے۔
1Real
3tch
ہوسکتا ہے کہ آپ کو اپنے فیس بک نیوزفیڈ پہلے سے مختلف لگ رہا ہو یا بہت جلد وہ کچھ مختلف نظر آنے لگے گا۔ دو ارب سے زائد صارفین کے ساتھ فیس بک کو دنیا کی مقبول ترین سماجی رابطے کی ویب سائٹ کا اعزاز حاصل ہے اور اس کا دل اور روح نیوزفیڈ ہے، جس میں حالیہ برسوں کی سب سے بڑی تبدیلی آپ کو جلد نظر آئے گی۔ اس بات کا اعلان فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کیا۔ مزید پڑھیں : فیس بک کے سامنے آپ کا کوئی راز چھپا نہیں انہوں نے کہا کہ کمپنی نیوزفیڈ کو بدل دیا جائے گا اور اب وہاں وائرل ویڈیوز، نیوز آرٹیکلز اور دیگر میڈیا مواد اب لوگوں کو بہت کم نظر آئے گا، جن کی جگہ آپ کے گھروالوں، دوستوں یا دفتری ساتھیوں کی تصاویر، اسٹیٹس اپ ڈیٹس وغیرہ لیں گے۔ اس طرح یہ نیوز فیڈ پر کی جانے والی سب سے بڑی تبدیلی ہے۔ مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد لوگوں کو اپنے پیاروں سے زیادہ بامقصد رابطے کا موقع فراہم کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ فیس بک پر زیادہ وقت گزارنا ان کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب نہ کرے۔ گزشتہ ماہ ایک تحقیق میں فیس بک نے خود تسلیم کیا تھا کہ فیس بک پر موجود مواد لوگوں پر منفی انداز سے اثرانداز ہوسکتا ہے، یعنی بلامقصد اسکرولنگ کرنا منفی اثرات مرتب کرتا ہے جبکہ پوسٹس لائیک کرنا یا کمنٹس کرنا مثبت اثرات کا باعث بنتے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں : سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال خطرناک ہوسکتا ہے، فیس بک کا اعتراف فیس بک کے بانی کے مطابق ' ہم یہ ذمہ داری محسوس کرتے ہیں کہ ہماری سروس کو صرف تفریح کے لیے استعمال نہ کیا جائے بلکہ لوگوں کی شخصیت کے لیے بہتر ہو، اب ہم نے اپنا مقصد بدل لیا ہے اور ہماری ٹیم اس چیز پر توجہ مرکوز کرے گی کہ صارف متعلقہ مواد ہی تلاش کرسکے جس سے بامقصد سماجی رابطوں میں مدد مل سکے'۔ رواں سال کے آغاز پر بھی مارک زکربرگ نے اپنے 2018 کے سالانہ چیلنج کے حوالے سے کہا تھا کہ فیس بک سے پھیلنے والے مسائل جیسے نفرت اور تشدد وغیرہ کو حل کرنا چاہتے ہیں اور نیوزفیڈ میں نئی تبدیلی کا مقصد بھی یہی ہے۔ گزشتہ روز کی پوسٹ میں انہوں نے تسلیم کیا کہ اس نئی تبدیلی سے کچھ عرصے کے لیے کمپنی کا بزنس بھی متاثر ہوگا، تاہم ان کے خیال میں یہ بہتر مستقبل کے لیے اہم قدم ہے۔
1Real
3tch
بیجنگ چین نے فحش مواد اور بے ہودہ لطیفے پھیلانے والی موبائل ایپ اور ویب سایٹ کو بند کر دیا ہے غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے ایک نیوز ویب سایٹ ٹووٹیو کی موبائل ایپ کے ذریعے بے ہودہ اور فحش مواد شائع کرنے پر موبائل ایپ اور وی چیٹ اکاؤنٹ نیہان دوانزی کو بند کردیا ہے ان اکاؤنٹس پر اخلاق سے گری ہوئی تصاویر اور ویڈیوز شائع کی جاتی تھی جس پر گزشتہ ماہ چینی وزارت اطلاعات و نشریات نے مذکورہ ویب سایٹ اور موبائل ایپ کمپنی کو خبردار بھی کیا تھا چین کے سرکاری ریڈیو اور ٹی وی چینل پر جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ فحش لطیفے پھیلانے والی موبائل ایپ ڈرٹی جوکس اور وی چیٹ کو تنبہیہ کے باوجود فحش مواد شائع کرنے کے جرم میں بند کردیا گیا ویب سائٹ اور موبائل ایپ ضابطہ اخلاق کی مسلسل خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے تھے جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے ڈرٹی جوکس اور وی چیٹ کے خلاف حکومت کو کافی عوامی شکایات موصول ہو رہی تھیں جس کے بعد چینی حکومت نے انکی بندش کا فیصلہ کیا
1Real
3tch
تصویر کے کاپی رائٹ EPA Image caption چین سان یوان نے یہ گیم اپنے پوتے سے سیکھی تھی تائیوان کے ایک بڑے میاں نے اپنی سائیکل سے 11 سمارٹ فون منسلک کر آگمینٹڈ ریئلٹی گیم پوکیمون گو کھیلنا شروع کر دی ہے۔ یہی نہیں، چین سان یوان کا ارادہ ہے کہ وہ چار مزید فون منسلک کر کے اپنی گیم کو مزید پرلطف بنا دیں۔ یہی وجہ ہے کہ آس پاس کے علاقے میں وہ 'پوکیمون چاچا' کے نام سے مشہور ہیں اور مسلسل 20 گھنٹے تک کھیلتے رہتے ہیں تاوقتیکہ ان کے موبائلوں کی بیٹریاں جواب دے جائیں۔ وہ اپنی اس لت پر ماہانہ 13 سو ڈالر کے قریب خرچ کرتے ہیں۔ پوکیمون چاچا پورٹیبل بیٹریاں بھی استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ تائی پی شہر میں رات کے وقت پوکیمون پکڑ سکیں۔ ان کی شہرت اپنے علاقے تک محدود تھی، لیکن پھر تائیوان کے ایک چینل کو ان کی عادت کی بھنک مل گئی اور اس نے کا انٹرویو کیا جو راتوں رات وائرل ہو گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اس گیم سے انھیں الزہائمرز بیماری سے چھٹکارا پانے اور نئے دوست بنانے میں مدد ملتی ہے۔ تصویر کے کاپی رائٹ EPA Image caption یہ سارے فون بیٹری پیک سے منسلک ہیں پوکیمون گو 2016 میں متعارف کروائی گئی تھی اور ساری دنیا میں مشہور ہو گئی تھی۔ اس گیم میں کھلاڑی اپنے فون کی مدد سے اصل دنیا میں فرضی جانور پکڑتے ہیں۔ تاہم اس گیم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے کئی لوگ زخمی یا ہلاک ہو چکے ہیں۔
1Real
3tch
پیساڈینا، کیلیفورنیا: ناسا کے جدید ترین خلائی جہاز نے حال ہی میں پہلی مرتبہ زمین کی جانب ’مریخ‘ کی آواز ریکارڈ کرکے ارسال کی ہے جو وہاں ہوا چلنے کی باعث پیدا ہورہی تھی۔ یکم دسمبر کو ناسا کو انسائٹ خلائی لیبارٹری کی جانب سے مریخی آواز کی فائل موصول ہوئی ہے۔ اگرچہ اس خلائی جہاز کو آواز ریکارڈ کرنے کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا تھا بلکہ اس میں مریخی زلزلوں، فضائی تحقیق، ہوائی دباؤ اور موسم کا احوال معلوم کرنے والے جدید ترین آلات نصب کیے گئے ہیں تاہم آڈیو فائل بھی موصول ہوگئی ہے ذیل میں دی گئی ویڈیو ریکارڈنگ میں آواز آپ بھی سن سکتے ہیں۔ موصول شدہ آواز کی فائل خود مریخی ہواؤں کا شور نہیں بلکہ یہ انسائٹ پر لگے گول شمسی (سولر) پینلز سے ہوا کے ٹکرانے کے بعد پیدا شدہ ارتعاش کی صورت میں ریکارڈ ہوئی ہے۔ انسائٹ پر نصب جدید ترین ایس ای آئی ایس نظام میں دو حساس ترین زلزلہ پیما (سیسمومیٹر) نصب ہیں ان میں ایک مختصر مدت کے ارتعاشات محسوس کرنے والا سلیکن سینسر بھی لگا ہے جو 50 ہرٹز کی آواز محسوس کرسکتا ہے جو انسانی سماعت کے کم ترین درجے میں شامل ہے۔ سلیکن سینسر لندن کے امپیریل کالج نے تیار کیا ہے۔ انسائٹ سائنس ٹیم کے رکن ٹام پائک نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑے کان کی طرح ہے۔ سولر پینلز کے اطراف لگے سینسر اور اس سے ٹکرانے والی آواز آسانی سے ریکارڈ ہوگئی ہے جو سننے میں کچھ عجیب بھی لگتی ہے۔ ناسا نے آواز کی فائل میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے اور اسے ویسے ہی جاری کیا ہے لیکن اسے سننے کے لیے ہیڈ فونز اور ووفر کی ضرورت ہوگی۔
1Real
3tch
ماہرین فلکیات نے تقریباً 60 سال قبل اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ زمین کے گرد مدار میں گرد اور دھول کے بادل گرد ش کررہے ہیں لیکن اب تک ان کی کوئی خاص تصدیق نہیں ہوسکی تھی تا ہم حا ل ہی میں ماہرین نے تحقیق کی ہے کہ یہ بادل زمین کے قر یبی مدار میں موجود ہیں اور انہیں کور ڈی لیو سکی بادل کا نام دیا گیا ہے اس ضمن میں جوڈتھ سلز بالوغ کے مطابق کور دی لیوسکی بادلوں کی دریا فت بہت محنت طلب اور مشکل ترین کام ہے یہ دونوں زمین کے اتنے ہی قریب ہیں جتنا چاند ہے اگر چہ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ان بادلوں کی تاریخ اس سے بھی پرا نی ہے یہ بادل خلا میں ایک ایسے مقام پر موجود ہے جسے لیگ رینج پوائنٹس کہا جا تا ہے یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں دو بڑے اجسام کے درمیان ثقلی کشش باہم ملتی ہے اور دھول مٹی کے بادل وہاں تھم گئے ہیں ماہرین کے مطابق یہ پو ائنٹس پہلی مر تبہ 18 ویں صدی میں دریافت ہوئے تھے اس جگہ آنے والے ہلکے ذرات ہمیشہ کے لیے پھنس کر جامد ہوسکتے ہیں اور شمسی ہوا یا سورج کی کشش بھی ان پر اثر نہیں ڈال سکتی کمپیوٹر ماڈلوں کے مطابق یہ بادل مسلسل شکل بدلتے رہتے ہیں اسی بنا پر ان کی واضح شکل بیان نہیں کی جاسکتی
1Real
3tch
ہر سال نت نئے موبائل فونز سامنے آتے رہتے ہیں اور لوگ نئے ماڈلز کو خریدنا بھی پسند کرتے ہیں۔مگر ہر ایک اپنے پرانے اسمارٹ فونز کو بدلنا پسند نہیں کرتا مگر وقت گزرنے کے ساتھ ان ڈیوائسز کی رفتار متاثر ہوتی ہے جو اکثر صارفین کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہے۔اگر تو آپ کے پرانے اینڈرائیڈ فون کو بھی یہی مسئلہ درپیش ہے تو اچھی خبر یہ ہے کہ اس کے اندر کچھ خفیہ سیٹنگز اور اپلیکشنز موجود ہوتی ہیں جن کی مدد سے آپ چند سیکنڈ میں اپنی ڈیوائس کی رفتار میں نمایاں اضافہ کرسکتے ہیں۔ جی ہاں آپ کے فون میں ہی ایسی سیٹنگ موجود ہے جو فون کی رفتار کو تیز کردیتی ہے جبکہ اسے پر عمل کرنا اتنا آسان اور موثر ہے کہ ہر ایک کو اسے ضرور آزمانا چاہئے۔ویسے اس ٹرک سے پہلے یہ جان لیں کہ یہ کام کیسے کرتی ہے۔جب آپ کسی ایپ کو اوپن کرتے ہیں، بند کرتے ہیں، پوپ اپس کو اوپن یا بند کرتے ہیں یا ایپس سوئچ کرتے ہیں تو اس ٹرانزیشن کے دوران اینیمیشن کی اسپیڈ یوزر انٹرفیس کی اسپیڈ کو بہت زیادہ اثرات مرتب کرتی ہے۔بظاہر تو ایسا لگتا ہے کہ بہت تیزی سے ہم ایک سے دوسری ایپ پر چلے گئے مگر ان اینیمیشنز سے فون کی رفتار منفی انداز سے متاثر ہوتی ہے اور ان اینیمیشنز کی رفتار دوگنا تیز کرنا اینڈرائیڈ فونز کو تیز کرسکتی ہے۔تو اینڈرائیڈ سیٹنگز میں ایسا خفیہ سیٹنگ مینیو موجود ہے جسے ڈویلپر آپشنز کہا جاتا ہے جو کہ متعدد ایڈوانسڈ آپشنز سے بھرا ہوا ہے۔یہ عام طور پر بائی ڈیفالٹ ہائیڈ ہوتا ہے مگر اس تک رسائی بہت آسان ہے۔بس فون سیٹنگز کو اوپن کریں، اگر اینڈرائیڈ 8 یا 9 آپریٹنگ سسٹم والا فون استعمال کررہے ہیں تو سسٹم پر کلک کریں، جبکہ پرانے ورژن والے فونز میں نیچے اسکرول کرکے اباﺅٹ فون پر کلک کریں۔اس مین اسکرول کرکے بلڈ نمبر (Build number) پر 7 بار لگاتار دبائیں جس کے بعد سیٹنگز میں واپس جائیں جہاں ڈویلپر آپشنز سامنے آجائیں گے۔اسے اوپن کریں اور اسکرول کرکے نیچے درج ذیل سیٹنگز کو تلاش کریں۔Window animation scaleTransition animation scaleAnimator animation scaleان تینوں سیٹنگز کے آگے 1x لکھا نظر آئے گا جس کا مطلب ہے کہ اینیمیشنز 100 فیصد رفتار پر پلے ہورہے ہیں۔تو ان کی رفتار دوگنا کرنے کے لیے تینوں آپشنز کو کھولیں اور 1x کو 0.5x سے تبدیل کردیں اور پھر ڈویلپر آپشنز سے باہر نکل جائیں۔ایسا کرنے پر وہ اینیمیشنز پہلے کے مقابلے میں دوگنا تیزی سے کام کریں گے۔یہ ٹرک پرانے یا نئے تمام اینڈرائیڈ فونز پر کام کرتی ہے اور انہیں پہلے کے مقابلے میں تیز کردیتی ہے۔
1Real
3tch
مرزا شاہد برلاس مشینی ذہانت (Augmented Intelligence) مصنوعی ذہانت کی طر ف پیش قدمی کی ایک کوشش ہے ۔اس جدید دور میں مشینوں کو الگورتھم (Algorithm)سکھانے کے تجربات کیے جارہے ہیں ،اس کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجیز کی بڑی کمپنیاں مشینی ذہانت کے شعبے میں کا فی سر مایہ کاری بھی کر رہی ہیں ۔گو انسان ابھی حقیقی مصنوعی ذہانت کی تخلیق سے بہت دور ہیں۔ لیکن اس سلسلےمیں تجربات مسلسل کئے جارہے ہیں۔حالیہ کوششوں میں طبیعیاتی ماہرین نے مشینوں کو الگورتھم سکھا کر ایک خاص قسم کے سپر کنڈکٹر کے کوانٹم سے بر تائو کی بابت کافی کارآمد معلومات حاصل کی ہیں جن کے حصول کے لیے ماہرین کئی عرصےسے کوشاں تھے۔ محققین نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک ہائی ٹیمپریچر سپر کنڈکٹر ((high-temparature super conductorکی تصاویر میں چھپے ہوئے پوشیدہ راز دریافت کئے ہیں۔ نیو یارک میںقائم کارنیل یونیورسٹی کی پروفیسر یون آہ کم کے مطابق اس جائزے میں پہلی مرتبہ یہ اندازہ ہوا ہے کہ کوانٹم میٹر کو سمجھنے کے لیے مشینی ذہانت کے کام یاب تجربات کیے گئے ہیں ۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ مستقبل میں مشینی ذہانت کو کوانٹم اسپن رقیق کو سمجھنے کی کوشش میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو آنے والے وقت کے اعلیٰ ترین کوانٹم کمپیوٹر بنانے میں کار آمد ہوسکتا ہے۔ حالیہ جائزہ سپر کنڈکٹر پر مرکوز تھا، جس کے ذریعہ بجلی کو بغیر کسی برقی مزاحمت کے منتقل کیا جاسکتا ہے ۔لیکن ایسا ایبسولوٹ زیرو((absolute zero کے ٹیمپریچر پر ممکن ہوتا ہے جو منفی269 ڈگری سینٹی گریڈ کے قر یب ہوتا ہے ۔ ماہرین طبیعیات کی ٹیم نے کیو پر یٹس پر تجربات کیے تھے جو کوپر آکسائیڈ کے سینڈوچ بنے ہوتے ہیں اور یہ منفی 140 ڈگری سینٹی گریڈ پر سپر کنڈکٹر بن جاتے ہیں ۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کیوپر ٹیس کے سپر کنڈ کٹر بن جانے کی وجوہات سمجھ کر ہم ایسے انجینئرنگ میٹیریل بنانے کے قابل ہوجائیں گے جو تقریباًکمرے کے ٹیمپر یچر پر کام کرنے والے سپر کنڈکٹر بنانے میں کارآمد ہوگا۔ لیکن کیوپریٹس جب سیوڈو گیپ (pseudogap) (سیوڈوگیپ بہت ہی کم توانائی کی ایسی حالت ہے جس میں صرف چند الیکٹرون کا تعلق ہوتا ہے) کی حالت میں ہو تو عجیب طر ح سے کام کرتا ہےاور یہ حالت جب پیش آتی ہے جب یہ سپر کنڈکٹر بننے کے قریب ہوتے ہیں الیکٹرون اور ایٹم کے درمیان گنجلگ قسم کا باہمی تعامل ہونے کے سبب سیوڈوگیپ بنتا ہے اور اس کی بے ترتیب حالت کے سبب اس کی بابت کچھ معلوم کرنا بھی انتہائی مشکل ہے۔ چند ماہرین طبیعیات کیوپر یٹس کی حالت کو’’ڈارک میٹر‘‘ کہتے ہیں۔ اس کے باوجود سیوڈو گیپ کا بیان کرنا ہی سپر کنڈکٹیویٹی کو سمجھنے کی طر ف پہلا قدم ہو گا ۔ اور جس کی بے ترتیب حالت کے سبب اس کی بابت کچھ معلوم کرنا بھی دقت طلب ہے۔ کیوپریٹس کی حالت کوچند ماہرین طبیعات ’’ڈارک میٹر‘ ‘کہتے ہیں۔ لیکن پھر بھی سیوڈو گیپ کو بیان کرنا ہی سپر کنڈکٹیویٹی کو سمجھنے کی طرف پہلا قدم ہوگا۔حال ہی میںماہرین نے سیوڈو گیپ میں تر تیب کے کچھ آثار دریافت کیے ہیں جن کو الیکٹرون کی ڈینسٹی کی لہریں کہا جاسکتا ہےلیکن ان میں اس ترتیب کو بیان کرنے کے طریقوں میں اختلاف ہے۔ ماہرین کا ایک گروپ ان الیکٹرون کو’’مضبوط باہمی تعاملی ذرات‘‘ کہتا ہے۔ دوسرا گروپ ان کو لہر وں جیسا سمجھ کر’’ ان کو ضعیف باہمی تعامل ‘‘ کہتا ہے۔ ان کی ترتیب کی بابت مزید معلومات کے حصول کے لئے ماہرین کی ٹیم نے((neutral network ڈیزائن کئے تھے ،جس کا خیال ان کوانسانی دماغ کی ساخت کی بابت سوچ کر آیا تھا۔ چناںچہ انہوں نے سیوڈوگیپ کی تصاویر کا جائزہ لیا۔یہ تصاویر اسکین کرنے والی مائیکرو اسکوپک ٹنل میں لی گئی تھیں جو زیادہ تر انسانی آنکھ کو بے ترتیب نظر آتی ہیں، کیوں کہ یہ میٹیریل قدرتی طور پر ہی بے ترتیب ہیں اور پیمائشیںلینے کے دوران جو خفیف سی آوازیں پیدا ہوتی ہیںوہ اس کو مشکل بناتی ہیں۔ چناں چہ مشینی ذہانت کے ذریعہ الگورتھم ان میں ایسا امتیاز کرنا سیکھ سکتا ہے جو انسانی آنکھ کے لئے ممکن نہیں ہے۔ الگورتھم سکھانے کے لیے ٹیم نے نیورل نیٹ ورکس کی کئی اقسام فراہم کی تھیں، جس میں لہروں کی ترتیب اور مختلف تھیوریٹی کل پریڈکشن شامل تھیں۔ جب مشینی ذہانت نے ان مثالوں میں امتیاز کرنا سیکھ لیا تو کیوپریٹس کے سیوڈوگیپ کا اصلی ڈیٹا فراہم کیا گیا تھا۔81سے زائد مرتبہ تجربوں میں الگورتھم نے بار بار الیکٹرون کے ذرّے جیسے پیٹرن کوشناخت کیا جو 1990ءمیں حاصل کیا گیا تھا۔کینیڈا کی شربروک یونیورسٹی کےماہر طبیعیات آندرے میری ٹریمبلے کے مطابق اس مثال میںتو اس کی تفصیل روایاتی لہر کے مقابلے میں ذرّےسے زیادہ ملتی ہے۔ نیدرلینڈ کی لیڈن یونیورسٹی کے ماہر طبیعیات ملان ایلن کا کہنا ہے کہ پیٹرن کی نوعیت اس کوبیان کرنے میں اہمیت کی حامل ہے ۔یعنی وہ کس وجہ سے نمودار ہوتے ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ بلا شبہ یہ تیکنیک ماہرین کے لیے ہائر ٹیمپریچر سپر کنڈکٹیویٹی کو سمجھنے میں مدد گار ثابت ہو گی ۔کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیوڈو گیپ کی نوعیت کی بابت مستقبل میں بھی مباحثہ جاری رہے گا۔ چند ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق متاثر کن ہے ۔ اس طر ح کے تجرباتی ڈیٹا کو مشینوں کو الگورتھم سکھانے کے لیے استعمال کرناایک اور چیلنج ہے ۔ لیکن الگورتھم سکھائے ہوئے مفرو ضوں میں صرف فرق بتاسکتا ہے، اس کی بجائے کہ وہ اپنے طور پر خود کوئی بالکل نیاپیٹرن دریافت کرسکے۔ماہرین کی ٹیم اس تیکنیک کو کوانٹم میٹیریل کے ایکسرے ڈفریکشن میں استعمال کرنے کے طر یقے واضح کرنے پر کام کر رہے ہیں ،جس میں روشنی کی لہریں ادھر ادھر پھیل کر تھری ڈائی مینشن (3D) میں اس کی ساخت بناکر دکھا سکتی ہیں ۔اس کے پیٹرن کو روایتی طر یقوں سے حاصل کرنے میں مہینوں لگتے ہیں ۔اس میں مشینی ذہانت کو خود ہی یکسانیتیں شناخت کر کےان کو مختلف گروپ میں کلا سیفائی کرنا ہے ۔پروفیسر کم کے مطابق مشینی ذہانت کو مشینوں کو سکھانے کا سفر ابھی شروع ہوا ہے اورکوانٹم کو سمجھنے کے لیے متعدد مرحلے ہمارے سامنے آرہے ہیں۔
1Real
3tch
گوگل کا کہنا ہے کہ کروم براؤزر کا ورژن 71 صارفین کو گمراہ کرکے اشتہار دکھانے والی تمام سائٹس کےا شتہار بلاک کرے گا گوگل کے مطابق اس طرح کےآدھے سے زیادہ اشتہار موجودہ کروم میں بلاک نہیں ہوتے اب کروم کا ورژن 71 ان تمام ویب سائٹس کےاشتہار بلاک کرے گا جو صارفین کو اشتہارات کر کلک کرے یا پاپ اپ اشتہار کلوز کرنےکی ترغیب دیں گی اس طرح کی کلکس کے بعد خود کار ڈاؤن لوڈز شروع ہو جاتی ہیں اور صارف کو مزید اشتہار سے پیچھا چھڑانا مشکل ہو جاتا ہے گوگل کا کہنا ہے کہ کروم 71 میں اس طرح کی مشق کا خاتمہ ہو جائے گا گوگل کےمطابق بہت تھوڑی تعداد میں ایسی ضدی ویب سائٹس ہیں جو صارفین کو گمراہ کر کے اشتہار دکھا رہی ہیں اب ان ویب سائٹس پر کروم 71 تمام اشتہار ہی بلاک کر دے گا صارفین چاہیں تو اس فلٹرنگ کو سیٹنگ سے ڈس ایبل کر سکتےہیں ویب سائٹ ایڈمنسٹریٹرز کے پاس 30 دن ہیں کہ وہ اس طرح کی مشق ختم کر دیں ورنہ دسمبر میں کروم 71 لانچ ہو کر یہ کام کرے گا
1Real
3tch
تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images Image caption متاثرہ بینک نے ان تمام اے ٹی ایم کارڈز کو بند کردیا ہے جنھیں ہیک کرنے کے بعد استعمال کیا گیا سٹیٹ بینک آف پاکستان نے حال ہی میں نجی حبیب بینک لمیٹڈ کی اے ٹی ایم مشینوں سے صارفین کی معلومات چوری ہونے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حبیب بینک کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر صارفین کی رقوم لوٹانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کے مطابق گذشتہ ماہ نجی بینک حبیب بینک لمیٹڈ کے بینک اکاؤنٹس کو اے ٹی ایم (آٹومیٹڈ ٹیلر مشین) کارڈز کے ذریعے ہیک کر لیا گیا اور اب تک ان واقعات میں بینک کے 296 صارف متاثر ہوئے ہیں۔ ان صارفین کے اکاؤنٹس سے کل ایک کروڑ دو لاکھ روپے چوری کیے گئے ہیں۔ تاہم ابھی تک وفاقی تحقیقاتی ایجنسی یعنی ایف آئی اے کو اس بارے میں بینک کی جانب سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ یہ بھی پڑھیے اے ٹی ایم ہیکنگ: 26 لاکھ چرانے پر تین افراد کو جیل ’امریکی حکومت نے عالمی بینکنگ کے نظام کو ہیک کیا' یاہو پر سائبر حملے سے ایک ارب صارفین متاثر بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے ایف آئی اے میں سائبر کرائمز کے ڈائریکٹر کیپٹن ریٹائرڈ محمد شعیب نے کہا ہے کہ اس بارے میں ابھی صرف سوشل میڈیا یا مقامی خبر رساں اداروں سے ہی معلومات حاصل ہو رہی ہیں۔ 'بینک ہمیں باضابطہ شکایت درج کرائے گا اس کے بعد ہی تحقیقات کا آغاز ہو سکے گا‘۔ دوسری جانب بینک دولت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق متاثرہ بینک نے ان تمام اے ٹی ایم کارڈز کو بند کر دیا ہے جنھیں ہیک کرنے کے بعد استعمال کیا گیا، جبکہ متاثرہ صارفین کو یہ رقم واپس کرنے کے عمل کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ اے ٹی ایم سکِیمنگ یا فراڈ میں ہوتا کیا ہے؟ واضح رہے کہ اے ٹی ایم سکِیمنگ یا فراڈ ایک ایسا عمل ہے جس میں اے ٹی ایم کارڈ کی مقناطیسی پٹی پر موجود تمام اہم ڈیٹا چوری کر لیا جاتا ہے۔ اس کے لیے مشین میں کارڈ پاکٹ میں سکینر نصب کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ اے ٹی ایم مشین کے 'کی پیڈ' پر ایک اور کی پیڈ نصب کیا جاتا ہے جو وہ خفیہ پِن کوڈ محفوظ کر لیتا ہے جو کارڈ استعمال کرنے کے لیے صارف مشین میں داخل کرتا ہے۔ اس کے علاوہ خفیہ کیمرہ بھی نصب کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ معلومات کسی بھی دوسرے کارڈ پر باآسانی منتقل کی جا سکتی ہیں جو دنیا کے کسی بھی حصے میں بینک اکاؤنٹ سے پیسے چوری کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ احتیاطی تدابیر آئی ٹی اور سیکیورٹی سے متعلق اشاعت و تشہیر سے وابستہ آئی ٹی ماہر عبداللہ سعد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اب ڈیبِٹ اور کریڈٹ کارڈ کے استعمال میں خاصا اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے گذشتہ چند سالوں میں دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان ایسے ہیکرز کی توجہ حاصل کر رہا ہے۔ عبداللہ سعد کے مطابق کسی بھی صارف کے لیے یہ خاصا مشکل ہے کہ وہ یہ جانچ سکیں کہ ان کے زیر استعمال اے ٹی ایم مشین پر ڈیٹا چوری کرنے کے لیے کوئی آلہ نصب کیا گیا ہے تاہم وہ صارفین کو چند احتیاطی تدابیر ضرور دیتے ہیں: 1. ایسی اے ٹی ایم مشینیں جہاں عام طور پر رش رہتا ہے، وہاں سکیمنگ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے انہیں استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ 2. اگر آپ کسی اے ٹی ایم مشین کو باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں تو مشین پر موجود کسی بھی تبدیلی کو نظرانداز نہ کریں، ایسی مشین پر کارڈ ہرگز استعمال نہ کریں، اور متعلقہ بینک کو اطلاع دیں۔ 3. بینک کے ساتھ یا بینک کے اندر موجود اے ٹی ایم مشینیں نسبتاً محفوظ ہوتی ہیں۔ 5. صارف دو اکاؤنٹس رکھیں، جن میں سے ایک اکاؤنٹ کا اے ٹی ایم یا ڈیبٹ کارڈ جاری کروائیں اور اس اکاؤنٹ میں صرف ضرورت کے مطابق رقم رکھیں۔ تاکہ ہیکنگ ہونے کی صورت میں بھی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔ عبداللہ سعد یہ بھی کہتے ہیں کہ صارف کے پاس کارڈ سے رقم نکلوانے کی حد مقرر کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔ پاکستان میں اس وقت بینکوں نے چوبیس گھنٹوں میں اے ٹی ایم مشین سے پچاس ہزار روپے نکلوانے کی حد مقرر کی ہے، جو کہ عبداللہ سعد کے مطابق زیادہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صارف کے پاس اپنا اے ٹی ایم کارڈز ’آف ‘کرنے کا اختیار بھی ہونا چاہیے جیسا کہ دنیا کے کئی ممالک میں یہ نظام رائج ہے۔ اس نظام میں بھی صارف صرف اس وقت کارڈ ’آن‘ کرتا ہے جب وہ اے ٹی ایم مشین استعمال کر رہا ہوتا ہے۔
1Real
3tch
امریکہ کے خلائی تحقیق کے ادارے "ناسا" نے اعلان کیا ہے کہ مریخ کی تہہ کی تحقیق کے لیے بھیجا جانے والا اس کا روبوٹ "اِن سائٹ" کامیابی سے سرخ سیارے پر اتر گیا ہے روبوٹ چھ ماہ قبل زمین سے روانہ کیا گیا تھا جو 48 کروڑ کلومیٹر سے زائد کا فاصلہ طے کرنے کےبعد پیر کو کامیابی سے مریخ کی سطح پر لینڈ کرگیا "ناسا" حکام کے مطابق روبوٹ کی مریخ کی سطح پر لینڈنگ خاصی مشکل تھی لیکن یہ مرحلہ کامیابی سے طے پاگیا ہے "ناسا" کا کہنا ہے کہ سطح پر اترنے کے چند منٹ بعد ہی روبوٹ سے مریخ کی سطح کی تصاویر موصول ہوئیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ لینڈنگ کے دوران روبوٹ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا
1Real
3tch
امریکی ریاست کیلی فور نیا میں قائم اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نےایک ڈرون تیار کیا ہے جو دروازہ کھول سکتا ہے خود سے زیادہ وزن اُٹھا سکتا ہے اور کسی شے کو باندھ کر اسے کھینچ بھی سکتا ہے تحقیق کے مطابق یہ ڈرون بہت سے کاموں میں استعمال ہوسکتاہے ۔اس کی اہم بات یہ ہے کہ یہ اپنے وزن سے 40 گنا زائد وزن اُٹھا سکتا ہے یہ تنگ جگہوں پر جا کر بھاری اشیا کو ہٹا کر راستہ بناتا ہے اور بھاری اشیا کو کھینچ بھی سکتا ہےاور ضرورت کے تحت رینگ بھی سکتا ہے یہ سب کچھ اس کی چھوٹی جسامت کی وجہ سے ممکن ہے اگرچہ انہیں حادثات کی صورت میں تلاش اور مدد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن ڈرون وقتی طور پر بہت سی جگہوں پر کسی پتھر یا دیوار سے چپک کر بھی بہت سے کام کرسکتا ہے ماہرین کے مطابق اسے بنانے کے لیے چھپکلی سے مدد لی گئی ہے اور اس میں ہک کی طر ح 32 ابھار لگائے گئے ہیں جو ڈرون کو ایک جگہ جم جانے میں مدد فراہم کرتے ہیں اس روبوٹ کو ماہرین کی جانب سے فلائے کروٹگ کانام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے یہ اُڑ سکتا ہے وزن اُٹھا سکتا اور رینگنے کا کام بھی کرسکتا ہے اس کے نیچے ایک کیمرا نصب کیا گیا ہے جو زلزلے یا حادثے کے بعد پورے مقام کے احوال سے آگاہ کرتا ہے
1Real
3tch
اینڈروئیڈ میں کافی عرصے سے مختلف لہجوں کے لیے لینگوئج آپشن ہے۔ مثال کے طور پر انگلش (یو ایس)، (یو کے)، (انڈیا) وغیرہ۔ آپ کو ان لہجوں میں انگریزی سن کر شاید پہلی بار شاید کوئی فرق نہ لگے لیکن ان آپشن کو منتخب کرنے سے ڈیوائس پر کافی اثر پڑتا ہے۔ جب آپ زبان میں برطانوی انگریزی منتخب کرتے ہیں تو کرنسی بھی ڈالر ($) سے بدل کر پاؤنڈ(£) ہوجاتی ہے اور اس کا اثر گوگل اسسٹنٹ کی وائس ریکگنیشن کے ساتھ دوسری سیٹنگز پر بھی پڑتا ہے۔ (جاری ہے) گوگل نے اب اپنے مشین لرننگ نیٹ ورک کو مزید پھیلایا ہے، جس کی وجہ گوگل اب انگریزی کےعلاوہ بھی کئی زبانوں کےمختلف لہجوں میں فرق کر سکتا ہے۔نئی اپ ڈیٹ میں جن زبانوں میں مختلف لہجوں کی سپورٹ شامل کی گئی ہے، ان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔انگلش: یو ایس، یو کے، آسٹریلیا اور انڈیابنگالی: بنگلا دیش اور انڈیافرانسیسی: فرانس اور کینیڈاسپینش: میکسیکو اور سپینیہ نیا فیچر گوگل ٹرانسلیٹ ورژن 5.24.0 میں اینڈروئیڈ اور آئی او ایس کےلیے جاری کر دیا ہے۔
1Real
3tch
اسلام آباد(نیو زڈیسک) مشہور ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے خراٹوں کی نگرانی کیلئے سلیپنگ سسٹم رجسٹر کرا لیا۔خراٹے کی مشکل سے نجات دلانے کے لیے مشہور امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے خراٹوں کی نگرانی کے لیے سلیپنگ سسٹم رجسٹر کرا لیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس سسٹم میں شامل خصوصی بستر ایک ٹچ سکرین کے کنٹرول پینل سے جڑا ہوا ہوگا اور کمپیوٹر، ڈسپلے پر سونے والے کے دل کی دھڑکن کی رفتار، سانس لینے کی رفتار اور درجہ حرارت دکھائے گا۔ملٹی سینسر سلیپنگ سسٹم میں ایک کیمرہ بھی لگا ہو گا جو سوئے ہوئے شخص کے سر کے اوپر لگا ہوا ہو گا تا کہ خراٹوں کو جانچا جا سکے۔ یہ پراڈکٹ کب مارکیٹ میں آئے گی، اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔
1Real
3tch
تصویر کے کاپی رائٹ JACK DONGARRA, SUNWAY TAIHULIGHT SYSTEM REPORT Image caption ایک تازہ ترین سروے کے مطابق دنیا کے تیز ترین 500 سپر کمپیوٹرز میں سے 202 چین میں موجود ہیں۔ دنیا کے تیز ترین 500 سپر کمپیوٹرز کی فہرست میں سب سے زیادہ سپر کمپیوٹرز والے ملک کے حوالے سے چین نے امریکہ سے سبقت لے لی ہے۔ ایک تازہ ترین سروے کے مطابق دنیا کے تیز ترین 500 سپر کمپیوٹرز میں سے 202 چین میں موجود ہیں۔ اس کے مقابلے میں امریکہ میں 143 سپر کمپیوٹرز ہیں اور اس کے پاس دوسری پوزیشن ہے۔ 35 سپر کمپیوٹرز کے ساتھ جاپان تیسرے جبکہ 20 سپر کمپیوٹرز کے ساتھ جرمنی چوتھے نمبر پر تھا۔ یہ بھی پڑھیے ونڈوز 10 میں نئے فیچر اور نیا سرفیس سٹوڈیو کمپیوٹر اب ’واٹسن‘ کمپیوٹر انوکھے امراض کی تشخیص کرے گا 25 سال قبل اس فہرست کا آغاز کیا گیا تھا اور ہر دو سال بعد اس کے تازہ اعداد و شمار شائع کیے جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ فہرست میں امریکہ کے پاس 169 جبکہ چین کے پاس 160 سپر کمپیوٹرز تھے۔ رپورٹ کے مطابق چین کی برتری کی وجہ چین کی جانب سے تحقیق میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہے اور اس وقت دنیا بھر میں تحقیق کے اخراجات کا 20 فیصد چین میں خرچہ جاتا ہے۔ سپر کمپیوٹرز بہت بڑے، اور مہنگے سسٹمز ہویے ہیں جن میں ہزاروں پراسیسرز کو مخشوش انداز میں اکھٹا کیا گیا ہوتا ہے اور ان سے انتہائی مخصوص کیلکیولیشنز کروائی جاتی ہیں۔ سپر کمپیوٹرز سے لیے جانے کاموں کی چند مثالوں میں موسمیاتی تبدیلی کے جائزے، جوہری ہتھیاروں کی سیمیولیشنز، تیل کے ذخائر کی کھوج، موسم کی حال کی پیشگوئیاں، ڈی این اے سیکونسنگ وغیرہ شامل ہیں۔ سپر کمپیوٹرز کی تیزی ’پیٹا فلاپ‘ میں گنی جاتی ہے۔ ایک فلاپ کو آپ کیلکیولیشنز میں ایک آپریشن یا قدم کے طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ ایک پیٹا فلاپ کا مطلب ایک سکینڈ میں ایک ہزار کھرب آپریشنز ہوتا ہے۔ دنیا کا تیز ترین سپت کمپیوٹر چین کا سنوے ٹائی ہو لائٹ ہے جو کہ 93 پیٹا فلاپس تک کام کر سکتا ہے۔ اس کے مقابلے میں امریکہ کا تیز ترین کمپیوٹر ٹائیٹن ہے جو کہ 17.6 پیٹا فلاپس تک جا سکتا ہے۔
1Real
3tch
متحدہ عرب امارات کا پہلا سیٹلائٹ خلا میں روانہ متحدہ عرب امارات کا پہلا سیٹلائٹ خلا میں روانہ دبئی (صباح نیوز) متحدہ عرب امارات کا پہلا سیٹلائٹ خلا میں روانہ کر دیا گیا ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات نے اپنا سیٹلائٹ خلیفہ سیٹ خلا میں روانہ کر دیا، یہ سیٹلائٹ جاپان میں تانی گاشیما خلائی مرکز سے ایچ-2 اے راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا۔رپورٹ کے مطابق خلیفہ سیٹ پہلا سیٹیلائٹ ہے جو مکمل طور پر اماراتی انجینئرز اور ماہرین کی ٹیم نے ڈیزائن، ٹیسٹ اور تیار کیا ہے،اس کی تیاری محمد بن راشد خلائی مرکز کی ٹیکنالوجی تجربہ گاہ میں ہوئی ہے۔
1Real
3tch
اپ کی ڈیوائس پر پلے بیک سپورٹ دستیاب نہیں پاکستان میں چاند گرہن رات سوا دس بجے دیکھا جا سکے گا جمعے کو دنیا کے مختلف حصوں میں لوگ چاند گرہن کا نظارہ کر سکیں گے اور یہ کوئی معمولی چاند گرہن نہیں ہو گا۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا کا کہنا ہے کہ یہ 21ویں صدی کا سب سے طویل ترین چاند گرہن ہو گا۔ ناسا کے بعقول اگر آپ خوش قسمت ہیں تو ایک گھنٹہ 43 منٹ تک چاند گرہن کا نظارہ کر سکتے ہیں۔ مکمل چاند گرہن کیا ہوتا ہے؟ مکمل چاند گرہن میں زمین، سورج اور چاند اپنے مدار میں رہتے ہوئے سیدھی لکیر میں آ جاتے ہیں اور چاند، سورج سے زمین کے مخالف جانب آ جاتا ہے۔ جوں جوں پورا چاند ہمارے سیارے کے سائے میں چلا جاتا ہے، اس کی روشنی ڈرامائی طور پر کم ہوتی جاتی ہے لیکن زمین کی فضا سے گزرنے والی سورج کی روشنی کے باعث یہ نظر آتا رہتا ہے۔ اس بارے میں مزید پڑھیے ڈیڑھ صدی بعد چاند گرہن، بلیو اور سپر مون کا نظارہ دنیا بھر میں ’برفانی چاند‘ کے نظارے 151 سال بعد بلیو مون کو گرہن لگنے کا نظارہ 31 جنوری کو 2017 میں سائنس کی دنیا کے اہم واقعات تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images مکمل چاند گرہن کو 'بلڈ مون' کیوں کہا جاتا ہے؟ مکمل چاند گرہن کے دوران چاند تانبے کے رنگ کا نظر آئے گا جس کی وجہ سے اس کا نام 'بلڈ مون' بھی پڑ گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین کی فضا نیلگوں روشنی کو سرخ کی نسبت زیادہ طاقت سے بکھیرتی ہے جبکہ اس بار فضا کو نیلے کے بجائے تانبے کے رنگ کی روشنی بکھیرنا ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ چاند کی سطح تک پہنچنے والی روشنی نیلی نہیں بلکہ تانبے کے رنگ کی دکھائی دے گی۔ تصویر کے کاپی رائٹ NASA Image caption مکمل چاند گرہن کے دوران چاند تانبے کے رنگ کا نظر آئے گا جس کی وجہ سے اس کا نام 'بلڈ مون' بھی پڑ گیا ہے۔ مکمل چاند گرہن کو کہاں کہاں دیکھا جا سکتا ہے؟ 27 جولائی جمعے کو چاند گرہن کا نظارہ یورپ، افریقہ، مشرق وسطیٰ، وسطیٰ ایشیا اور آسٹریلیا کے زیادہ تر حصوں میں دکھائی دے گا۔ چاند گرہن کو دیکھنے کے لیے آپ کو ٹیلی سکوپ کی ضرورت نہیں ہے لیکن آپ کے پاس دوربین ہو تو زیادہ اچھا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ نے چاند گرہن دیکھنے کے مقام کا انتخاب کر لیا ہے تو چاند کو گرہن لگنے کے نظارے کو گرینیچ کے معیاری کے وقت کے مطابق آٹھ بج کر 21 منٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔ تصویر کے کاپی رائٹ Getty Images سب سے اچھا نظارہ کہاں سے ہوگا؟ چاند گرہن کا سب سے اچھا نظارہ مشرقی افریقہ، مشرق وسطی اور وسطی ایشیا میں دیکھنے میں آئے گا۔ پاکستان میں چاند گرہن رات سوا دس بجے دیکھا جا سکے گا۔ تاہم وسطی اور شمالی امریکہ کی عوام اس نظارے کو نہیں دیکھ پائیں گے جبکہ جنوبی امریکہ کے مشرقی حصوں میں جزوری چاند گرہن کا نظارہ کیا جا سکے گا۔ برطانیہ میں چاند گرہن شروع ہونے کے نظارے کو نہیں دیکھا جا سکے گا کیونکہ اس وقت چاند افق سے نیچے ہو گا۔ ۔
1Real
3tch
ویب ڈیسک:عمر بڑھنے کی ساتھ ساتھ انسان کی خوب صورتی ختم ہونے لگتی ہے لیکن جب کم عمری میں آدمی جاذب نظر نہ آئے تو یہ احساس کمتری میں مبتلا ہوجاتا ہے اور جب وہ اپنے آپ کو آئینے میں دیکھ لے تو وہ اپنی عمر سے بڑادکھائی دیتا ہے جلد پر بڑھاپا جوانی میں طاری ہونے لگتا ہے تو انسان مایوس ہوجاتا ہے آج کے دور میں تقریبا 70 فیصد سے زائد لوگ اس مسئلے کا شکار ہیں ،خواتین کے ساتھ ساتھ مرد حضرات بھی اس مسلئے کا شکار ہیں اور پریشان بھی ۔اس مسلئے کا حل بہت آسان ہے مہنگابھی نہیں۔ جلد ترو تازہ نظر آئے تو انسان پرکشش نظر آتا ہے مناسب غذا جلد کو صحتمند جوان رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے پانی کا زیادہ استعمال جلد کی بیماریاں ختم کرتا ہے زیادہ مقدار میں پھلوں ،سبز پتوں والی سبزیوں کا استعمال اس حوالے سے طبی ماہرین اہم قرار دیتے ہیں ۔ وٹامن سی جلد کی لچک اور جگمگاہٹ کیلئے ضروری ہے جومالٹا ،لیموں گوبھی اور اکثر پھلوں میں میں پائے جاتے ہیں اسی طرح گاجروں میں موجود وٹامن اے جبکہ بیریز میں اینٹی آکسائیڈ نٹس غذائی معمولات کاحصہ بنائیں ۔ گریاں وٹامن ای ،صحت مند چربی ،میگنیشم اور دیگر اجزاء کے حصول کیلئے بہترین ذریعہ ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی کا زیادہ استعمال صرف جلد کی بیماریوں میں اضافے کاسبب نہیں بلکہ بہت سی بیماریوں کو جنم دینے میں مدد دیتی ہے جوانی برقراررکھنے کیلئے چینی کا استعمال کم کریں ۔تاہم اسے مکمل طور پرترک کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے غذا کی طرح جلد پر لگائی جانے والی کریموں اور مختلف لوشنز بھی جلد کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔
1Real
3tch
موٹر سے چلنے والی وہیل چیئرز کو روایتی طور پر جوائے سٹک یا صارف کےجسم سے لگے سنسرز سے کنٹرول کیا جاتا ہے لیکن مصنوعی ذہانت سے معذور افراد اپنے چہرے کے تاثرات سے بھی وہیل چیئر کو کنٹرول کر سکتے ہیں ۔برازیل کی کمپنی ہوباکس روبوٹکس نے انٹل کے ساتھ شراکت داری سے وہیلی 7(Wheelie 7) وہیل چیئر کٹ بنائی ہے، جس میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے معذور افراد اپنے چہرے کے 10 تاثرات، جیسے بھنویں اونچی کرنا، زبان نکالنا، مسکرانا اورہونٹ پھیلانا وغیرہ سے وہیل چیئر کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ اس وہی چیئر کو صارفین کی حرکات سکھانے یا انسٹالیشن میں صرف 7 منٹ لگتے ہیں، اسی وجہ سے اس کا نام وہیلی 7 ہے۔ ایک مددگار کی مدد سے معذور افراد اپنے چہرے کے تاثرات کو وہیل چیئر کی حرکات سے مربوط کر سکتے ہیں۔ (جاری ہے) اس وہیل چیئر میں چہرہ شناسی کا سافٹ وئیر، سنسر، روبوٹکس اور Intel 3D RealSense Depth Camera باہم مربوط ہو کر کام کرتے ہیں۔ اس عمل میں سب سے پہلے تھری ڈی کیمرہ سے چہرے کو سکین کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد مصنوعی ذہانت کا الگورتھم ڈیٹا کو پراسیس کر کے وہیل چیئر کو کمانڈ بھیج دیتا ہے۔ موٹرائزڈ وہیل چیئرز میں لگی یہ کٹ سورج کی روشنی اور مدھم روشنی میں بھی کام کرتی ہے۔ یہ کٹ مارکیٹ میں دستیاب 95 فیصد موٹرائزڈ وہیل چیئرز کے ساتھ کام کر سکتی ہے۔
1Real
3tch