url
stringlengths
31
31
heading
stringclasses
1 value
content
stringlengths
108
9.28k
https://jang.com.pk/news/720960
No title found
امریکہ ایران تنازع اپنی جگہ بہت اہم حیثیت کا حامل ہے، امریکہ نے ایک بار پھر وہی چال چلی ہے جو وہ افغانستان میں چل چکا ہے۔ افغان سرحد پاکستان سے ملتی ہے اس لئے افغانستان پر فوجی کارروائی کرنے کے لئے پاکستان سے بہتر اور کوئی رخ نہیں ہو سکتا تھا۔اس وقت بھی پاکستان کو بتا دیا گیا تھا کہ اگر انہیں پاکستان کی زمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دی گئی تو پاکستان کو امریکہ اپنا دشمن جانے گا یعنی افغانستان جانے کے لئے پہلے پاکستان کو ملیا میٹ کریں گے تاکہ افغان سرحد تک پہنچنا آسان ہو جائے۔اس وقت کے حکمراں پرویز مشرف چونکہ خود فوجی تھے، وہ فوجی چال بازیوں کو خوب سمجھتے تھے اس لئے انہوں نے فوری طور پر مملکتِ پاکستان کے تحفظ کیلئے امریکہ کو افغانستان تک پہنچنے کیلئے راستہ دیدیا تھا، یوں پاکستان تک پہنچنے کے باوجود امریکہ کو حوصلہ نہیں ہوا کہ وہ پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا سکے۔مجبوراً اسے افغانستان میں براستہ پاکستان داخل ہونا پڑا تھا۔ امریکی منصوبہ سازوں کا منصوبہ ناکام ہوکر رہ گیا تھا۔ ایک بار پھر امریکہ نے ایران کے ذریعے پاکستان میں کارروائی کرنے کی ٹھانی ہے کیونکہ افغانستان کی مانند ایران کی سرحد بھی پاک سرحد سے ملی ہوئی ہے۔پہلے بھی امریکہ اور تمام یہود و نصاریٰ یک زبان ہو گئے تھے کیونکہ پاکستان جو ایک اسلامی ملک ہے، نے بغیر اجازت، بغیر امریکی مدد و تعاون کے ایٹمی طاقت حاصل کر لی۔ پاکستان کی ایٹمی قوت تمام کلیسائی دنیا کے حلق میں ہڈی کی مانند پھنس کر رہ گئی چونکہ امریکہ فی الحال عراق، شام، یمن، لیبیا اور افغانستان میں اپنے اہداف مسلم امہ کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا کر حاصل کر چکا ہے، اس لیے ایران جو حریف نظر آ رہا ہے، ایسا ہرگز نہیں۔پاکستان اپنی جوہری صلاحیت کے سبب امریکہ اور دیگر یورپی ممالک کے نشانے پر ہے اور اب تو پاک چین راہداری کے باعث اور معتوب ہو گیا ہے۔ کریلا وہ بھی نیم چڑھا، امریکہ اور یورپ کو خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ کہیں چین ہم سے آگے نہ نکل جائے، پاکستان چین کی سرپرستی میں اگر مزید مضبوط ہوگیا اور چین کو سہولت دینے کے باعث اس کی معیشت مضبوط ہو سکتی ہے تو پھر پاکستان بھی کہیں سپر پاور نہ بن جائے کیونکہ اب بھی مسلم ملک کسی نہ کسی طرح پاکستان کے پشت پناہ ہیں۔وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی ایٹمی طاقت نے مسلمانوں کو ایک نیا حوصلہ بخشا ہے۔ امریکہ اور اس کے حواری پاکستان کو کسی بھی قیمت پر خود کفیل نہیں ہونے دینا چاہتے۔جب سے پاکستان نے چین کے ساتھ اشتراکِ عمل شروع کیا ہے امریکہ اور اُس کے تمام حواریوں کو پریشانی لاحق ہوگئی ہے کیونکہ اُنہیں خدشہ ہے کہ کہیں پاکستان کے کندھے پرسوار ہو کر چین دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور نہ بن جائے، جو مرتبہ آج امریکہ کو حاصل ہے وہ کہیں اُس سے چھین نہ لیا جائے کیونکہ پاک چین راہداری سے چین دنیا کےنزدیک تر ہو جائے گا۔اس کے آمدو رفت کے وسائل بہتر سے بہتر ہو جائیں گے۔ چین جس تیزی سے ترقی کے زینے طے کر رہا ہے اس سے دنیا کی تمام معاشی اقتصادی قوتیں پریشان ہو رہی ہیں۔اب اگر امریکہ پاکستان میں کوئی مداخلت کرتا ہے تو چین اس کے پشت بان کے طور پر اور اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے سامنے آنے میں دیر نہیں لگائے گا، یوں تیسری عالمی جنگ چھڑنے کا سارا ملبہ امریکہ اور اس کے حواریوں کے سر ہوگا۔امریکہ خوب سمجھتا ہے کہ پاکستان پر کسی بھی وجہ سے براہِ راست حملہ کرنا چین کو دعوت دینا ہوگا اس لیے وہ کوئی حیلہ بہانہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ کسی طرح ایران پاکستان کو باہم لڑا دیا جائے تاکہ پھر امریکہ کو مداخلت کا رستہ مل سکے۔ اگر کسی بھی مرحلے پر ایران پاکستان آمنے سامنے کر بھی دیے جائیں تو مسلمانوں کا ہی نقصان ہو گا، یہی ان کا ایجنڈا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو کل تک سابقہ امریکی صدر بارک اوباما کو طعنے دیتے تھے کہ وہ اپنے صدارتی انتخاب میں کامیابی کیلئے مسلم ریاستوں کو ہدف بنانے کی کوشش کریں گے، اب خود بھی وہی کچھ کر رہے ہیں۔ امریکی انتخابات قریب سے قریب تر ہونے والے ہیں، دوسری طرف صدر ٹرمپ کے مواخذے کی مہم بھی چل رہی ہے جس سے عوامی رائے عامہ متاثر ہو رہی ہے۔اس لیے ٹرمپ کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ آنے والے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے، شاید اسی لئے انہوں نے ایران کے جنرل کو نشانہ بنایا ہو کہ انہیں اس طرح اپنی کم ہوتی مقبولیت بحال کرنا آسان لگا ہو ۔مشرق کا تمام اسلامی خطہ اُن کے نشانے پر رہتا ہے۔اُنہوں نے ہر طرف اور ہر طرح سے مسلمانوں کا قلع قمع کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اب بھی امریکہ بظاہر ایران پر غُرّا رہا ہے لیکن اُس کا اصل ہدف تو پاکستان اور چینی مفادات خصوصاً پاک چین راہداری ہے جن پر وہ کسی بھی وقت کسی بھی طرح عمل کر سکتا ہے۔دراصل امریکہ کو اپنی عسکری قوت اور جدید ترین اسلحہ پر بڑا ناز ہے، وہ سمجھتا ہے کہ میدانِ جنگ میں کوئی اس کا مقابلہ زیادہ دیر نہیں کر سکے گا حالانکہ وہ افغانوں کے ہاتھوں افغانستان میں تمام تر جدید ہتھیاروں کے باوجود خاک چاٹ رہا ہے، وہاں سے نکلنا بھی چاہتا ہے لیکن نکل نہیں پا رہا۔ افغان کمبل امریکہ کو چھوڑ نہیں رہا۔اب سعودی عرب، عراق، شام، مصر، یمن، لیبیا میں کچھ نیا کرنے کو نہیں رہا تو ایران کو نشانے پر رکھ لیا۔ ایرانی جنرل کو نشانہ بنانے سے صدر ٹرمپ کو اندرونی طور پر کافی فائدہ حاصل ہوا ہے۔دنیا کو انگلیوں پر نچانے والا امریکہ جلد اپنے انجام کو پہنچنے والا ہے، اللّٰہ کی بے آواز لاٹھی جب چلے گی تو دنیا دیکھے گی اس کا عبرت ناک انجام۔ یہ کام چین، روس اور خطے کے دیگر ممالک سر انجام دیں گے اور پاکستان ابھر کر سامنے آئے گا۔ ان شاء اللّٰہ
https://jang.com.pk/news/720959
No title found
گزشتہ ہفتے گورنر ہائوس لاہور میں بلوچستان کے قائم مقام گورنر عبدالقدوس بزنجو کی میڈیا کے سینئر افراد کے ساتھ ایک میٹنگ کا اہتمام پنجاب کے ہر دلعزیز گورنر چوہدری محمد سرور نے کیا۔ اس موقع پر پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے بلوچستان کے قائم مقام گورنر کو خوش آمدید کہتے ہوئے چند اہم باتیں یونیورسٹیوں کے ماحول اور تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے کیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں نے صوبہ بلوچستان اور دیگر صوبوں کے طلبہ کو داخلہ دینے کا سلسلہ شروع کیا اور ہم صوبہ بلوچستان کے طلبہ کیلئے مزید سیٹوں کا اضافہ کرنے کے بارے میں بھی سوچ رہے ہیں لیکن بلوچستان کے بعض طلبہ نے یہاں آکر پریشر گروپ بنا لیے اور یونیورسٹی کے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی اور نظم و ضبط خراب کیا۔ چنانچہ میں اس چیز کو بالکل برداشت نہیں کروں گا۔ میں نے پانچ وائس چانسلروں پر مشتمل ایک کمیٹی بھی بنائی ہے جو اس قسم کے واقعات کی انکوائری کرے گی اور ماضی میں جو واقعات ہوئے، ان کے بارے میں بھی رپورٹ دے گی۔ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے، وہاں سے آنے والی طالبات کیلئے بھی ہم مختلف یونیورسٹیوں میں سیٹیں دیں گے لیکن ہم کسی سیاسی تنظیم، کسی سیاسی جماعت اور طلبہ تنظیم کو یونیورسٹیوں میں دخل اندازی کی بالکل اجازت نہیں دیں گے۔ نظم و ضبط کے حوالے سے کوئی غیر قانونی سرگرمی برداشت نہیں کی جائے گی اور ہم ایسا کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیں گے، وہ چاہے کسی بھی صوبے سے تعلق رکھتے ہوں، چاہے کسی بھی تنظیم سے تعلق رکھتے ہوں اور بلوچستان کے قائم مقام گورنر و اسپیکر سے کہوں گا کہ وہ بلوچستان کے طلبہ کو نظم و ضبط اور قواعد کا پابند بنانے کیلئے ان سے بات کریں۔ اس موقع پر بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر اور قائم مقام گورنر عبدالقدوس بزنجو نے پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور سے دو مرتبہ درخواست کی کہ ذرا ہاتھ نرم رکھیں جس پر گورنر پنجاب مسکرا دیے۔ہمیں اس بات پر حیرت ہوئی کہ جب بھی طلبہ کا کوئی گروپ نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرتا ہے تو جن علاقوں، سیاسی جماعتوں، گروپوں سے ان کا تعلق ہوتا ہے وہ رعایت اور نرمی کا مطالبہ کیوں کرتے ہیں۔ حالانکہ انہیں ان پر دبائو ڈالنا چاہئے کہ وہ تعلیم حاصل کرنے آئے ہیں اور پنجاب یونیورسٹی نے انہیں جو تعلیمی سہولت دی ہے، وہ لائق تحسین ہے۔اب دیکھ لیں کچھ عرصہ قبل پنجاب یونیورسٹی اور قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں اسٹوڈنٹس کے انہی پریشر گروپوں کے درمیان تصادم ہوا جس میں کئی طلبہ زخمی ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی میں دوسرے صوبوں کے طلبہ کو داخلہ دینے کا آغاز پی یو کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کیا تھا۔ انہوں نے 2012ء میں بلوچستان کےطلبہ کیلئے خصوصی اسکیم شروع کی تھی، اس اسکیم کا بنیادی مقصد پنجاب اور بلوچستان کے طلبہ کو قریب لانا تھا۔ اس وقت پنجاب یونیورسٹی میں ساڑھے تین، چار سو کے قریب بلوچستان کے لڑکے اور لڑکیاں زیر تعلیم ہیں۔ ان طلبہ طالبات کو بغیر میرٹ کے داخلہ دیا گیا تھا، اس میں کچھ ایسے طلبہ کے گروپ بھی آ گئے جن کی دلچسپی تعلیمی سے زیادہ غیر نصابی سرگرمیوں میں تھی جس کی وجہ سے پنجاب یونیورسٹی میں جھگڑے بھی ہوئے۔ یہ بھی دلچسپ حقیقت ہے کہ بلوچستان کے اصل بلوچ اسٹوڈنٹس کے علاوہ کافی تعداد میں پختون اسٹوڈنٹس بھی ہیں۔ بعض نے اپنے پریشر گروپ بھی بنا لیے ہیں، موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد اختر کو چاہئے کہ وہ بلوچستان کے اسٹوڈنٹس کو داخلہ دیتے وقت ایک میرٹ پالیسی اور انٹری ٹیسٹ شروع کرائیں۔ حکومت بلوچستان سے باقاعدہ طور پر بلوچ اسٹوڈنٹس کے نام منگوائے جائیں اور پھر انٹری ٹیسٹ اور انٹرویو کی بنیاد پر ان کو داخلہ دیا جائے تاکہ جو اسٹوڈنٹس واقعی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں صرف ان کو داخلہ مل سکے اور صرف جینوئن اسٹوڈنٹس یہاں آئیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بعض طلبہ جو تعلیم کے بجائے دوسری سرگرمیوں میں ملوث ہیں، پر نظر رکھی جائے کہ ان کے اخراجات کس طرح پورے ہو رہے ہیں۔ اگر وہ کوئی تقریب کراتے ہیں تو اس کیلئے اخراجات کہاں سے آتے ہیں۔ بلوچستان کے قائم مقام گورنر عبدالقدوس بزنجو کو پنجاب سے زیر لب کچھ گلے شکوے بھی تھے جن کا اظہار انہوں نے کیا اور کچھ لمبی بات کہہ کر ٹال گئے۔ہمارے اس سوال پر کہ ’کیا بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں بھی پنجاب کے طلبہ کیلئے کوئی ایسی اسکیم ہونی چاہئے‘ پر انہوں نے کہا کہ ہمیں پنجاب سے طلبہ نہیں بہترین اساتذہ کی ضرورت ہے۔ ان کا یہ موقف بالکل درست ہے کہ بلوچستان کی ترقی میں پاکستان کی ترقی ہے مگر سوال یہ ہے کہ نون لیگ کی حکومت میں وہاں کے ایم پی اے، ایم این اے حضرات کو جو ترقیاتی فنڈز ملے، وہ اربوں روپے تھے، وہ کہاں گئے؟ وہ بلوچستان میں ترقیاتی کاموں پر کیوں نہیں لگائے گئے۔ اس کا بھی حساب ہونا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ گوادر میں پنجاب کے لوگوں نے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، وہاں بے شمار زمینیں پنجاب کے لوگوں کی ہیں۔موجودہ حکومت کے حوالے سے صحافیوں کے کئی سوالات کو وہ ٹال گئے۔ انہوں نے اس بات کا گلہ کیا کہ سوئی سے جو گیس برآمد ہوئی اس کا بلوچستان کو پورا حق نہیں ملا جبکہ پنجاب اور دیگر صوبوں کی حکومتوں نے اس گیس سے بے شمار پیسہ کمایا۔ ان کا یہ کہنا درست ہے کہ بلوچستان کو ترقی دینے میں پاکستان کی ترقی ہے۔ البتہ صوبہ بلوچستان میں کچھ ہمسایہ ممالک اور دوسری قوتوں کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں جن کو حل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ اگر امریکہ ایران پر حملہ کرتا ہے تو ایسی صورت میں بلوچستان پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ اس حوالے سے موجودہ حکومت کو بڑی گہرائی کے ساتھ حالات کا جائزہ لینا چاہئے۔
https://jang.com.pk/news/720958
No title found
برطانیہ رواں ماہ کی 31 تاریخ کو یورپی یونین سے عملاً نکل جائے گا اور اس کے بعد برطانیہ کو گیارہ مہینے کا وقت دیا جائے گا جس میں بریگزٹ یعنی برطانیہ کے یورپی یونین سے باہر آنے کے بعد یورپ سے تعلقات کے بارے میں قواعد و ضوابط طے ہوں گے ۔لیکن یہاں تک پہنچنے کے لئے برطانیہ اپنی سیاسی تاریخ کے جس بحران سے گزرا اور جو شدت اس کی پارلیمنٹ میں محسوس کی گئی اس کی مثال ماضی قریب میں نہیں ملتی۔23جون 2016ء سے آج تک برطانوی سیاست مسلسل اضطراب کا شکار رہی اور یہ اضطراب تین وزرائے اعظم کی قربانی لیکر آخرکار 31جنوری 2020کی تاریخ تک منتج ہوا یعنی پارلیمنٹ ہاؤس میں غدار، ڈرپوک، ذلت آمیز، بغاوت، ہتھیار ڈالنے والا، مردہ پارلیمنٹ، غیر اخلاقی اور خطرناک وزیراعظم جیسے الفاظ شامل تھے جو بہرحال برطانیہ جیسے جدید مہذب معاشرے کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن جو لندن کے میئر بھی رہے ہیں اور صحافی بھی ہیں، نے اپوزیشن بلکہ اپنی جماعت کے ایک حصہ کی طرف سے بھی سخت تنقید اور فقرہ بازی کا سامنا کیا۔ نئے الیکشن بھی کرائے اور ہوشربا حد تک کامیابی حاصل کی لیکن وزیراعظم یا برطانیہ کی مشکلات ابھی تک کلی طور پر ختم نہیں ہوئیں کیونکہ برطانیہ نے اب وہ ’ڈیل‘ تیار کرنی ہے جس کے تحت برطانیہ یورپی یونین سے باہر نکل کر آزادانہ طور پر اپنے قوانین بنانے میں آزاد ہوگا۔اب جب برطانیہ یورپی اتحاد سے باہر ہو جائے گا تو اس کے ساتھ ہی وہ سہولتیں جو یونین کے اندر رہتے ہوئے برطانیہ کو حاصل ہیں، فوری طور پر ختم ہو جائیں گی۔اس ضمن میں بھی دو آراہیں، ایک یہ کہ برطانوی معیشت کو بہت نقصان پہنچے گا جبکہ دوسرے نقطہ نظر کے مطابق ایسا نہیں ہوگا بلکہ برطانوی معیشت زیادہ ابھرے گی۔ اب اگلے چند مہینوں یا ہفتوں میں برطانیہ کو جو سب سے بڑا مسئلہ درپیش ہوگا وہ برطانیہ کی وحدت کو برقرار رکھنے کا ہوگا کیونکہ اسکاٹ لینڈ جو پچھلے چار سو سال سے طوہاً و کرہاً انگلینڈ کے ساتھ نبھا رہا ہے، اپنی آزادی کیلئے ہمہ وقت کوششیں کرتا رہتا ہے۔6سال پہلے ایک ریفرنڈم بھی ہوا جس کے نتائج اسکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے علیحدگی پسند قوتوں کیلئے خاصے حوصلہ افزا تھے لیکن پھر بھی ’’اسکاٹش نیشنل پارٹی‘‘ (ایس این پی) کو کامیابی نہیں ہوئی تھی لیکن اب بریگزٹ کے مسئلہ پر اسکاٹ لینڈ کے عوام نے یورپی یونین کے اندر رہنے کے حق میں ووٹ دیا ہے بلکہ اسکاٹش پارٹی کی فرسٹ منسٹر نکولا سٹروجن بہت عرصہ سے مرکزی حکومت کو یہ عندیہ دے چکی ہیں کہ یورپی اتحاد سے نکل کر حکومت اسکاٹ لینڈ کے عوام کے ووٹوں کی بے قدری کرے گی۔نکولاا سٹروجن بارہا یہ اعلان کر چکی ہیں کہ وہ آزاد اسکاٹ لینڈ کیلئے ایک بار پھر ریفرنڈم کروانے کا ارادہ رکھتی ہیں اور ان کی پارٹی نے کئی سالوں سے آزادی کیلئے ایک زبردست مہم بھی چلا رکھی ہے۔یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ حالیہ الیکشن میں ایس این پی نے گزشتہ الیکشن سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں جو یقیناً اسکاٹ لینڈ کی علیحدگی کی مہم میں معاون ہوں گی۔اسکاٹ لینڈ کی طرح آئرلینڈ بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔ شمالی آئرلینڈ جو برطانیہ کا حصہ ہے جبکہ ریپبلک آف آئرلینڈ ایک علیحدہ ملک ہے لیکن ان دونوں آئر لینڈز کی سرحدیں ملتی ہیں، اب معاملہ یہ ہے کہ دونوں آئرلینڈ کے درمیان بارڈر پوسٹس ہوں گی یا نہیں؟اب یہاں یہ خطرہ بھی بدستور رہے گا کہ آنے والے وقت میں شمالی آئرلینڈ بھی آزادی کا اعلان نہ کر دے، اب بڑا سوال برطانیہ کی اثر انداز ہونے والی قوتوں خصوصاً وزیراعظم بورس جانسن کے لئے یہ ہوگا کہ کیا بورس جانسن برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارت جاری رکھنے کیلئے فوری اور جامع معاہدے کا وعدہ پورا کریں گے یا وہ بریگزٹ کے بعد عبوری مدت میں مزید توسیع کی درخواست پر مجبور ہوں گے اگرچہ وزیراعظم نے واضح اعلان کیا ہے کہ وہ 2020ء کے آخر تک نیا تجارتی معاہدہ پیش کریں گے اور یورپی یونین کو مزید توسیع کیلئے نہیں کہیں گے۔لیکن برطانیہ کے زیادہ تر ماہرین معیشت اس بات پر متفق ہیں کہ برطانیہ کے شایانِ شان ایسا معاہدہ جو اسے یورپ کے قریب ترین شراکت داروں میں شامل کروائے، اس کیلئے اضافی وقت کی ضرورت ہوگی۔وزیراعظم بورس جانسن کی لندن کے میئر ہونے سے لے کر وزیراعظم بننے تک اور پھر اسمبلی تحلیل کرکے دوبارہ الیکشن کروانے تک کا ریکارڈ دیکھا جائے تو لگتا ہے جس طرح انہوں نے 600؍ کے برطانوی ایوان میں سے 368؍ نشستیں حاصل کر کے کنزرویٹو پارٹی کو شاندار فتح دلوائی ہے اسی طرح وہ ’ڈیل‘ کے امتحان میں بھی سرخرو رہیں گے لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ اس قسم کے تجارتی معاہدے اس قدر آسانی سے طے نہیں پا سکتے۔اس قسم کے معاہدوں میں سالہا سال لگنا معمول کی بات ہوتی ہے نیز معاہدے کے دوران بہت سے معاملات میں برطانیہ یورپی یونین کی شرائط ماننے پر مجبور ہوگا اور اگر کسی وجہ سے برطانیہ بغیر ڈیل کے یورپی اتحاد سے باہر آیا تو یہ صورتحال اس کیلئے مزید خطرناک ہو گی کیونکہ یورپی یونین اور ’’ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن‘‘ کی شرائط علیحدہ علیحدہ ہوں گی۔ممکن ہے امیگریشن کی شرائط بھی علیحدہ مسئلہ پیدا کریں کیونکہ ایک طرف اکیلا برطانیہ اور دوسری طرف یورپی اتحاد کے 27ملک۔ 12دسمبر 2019 کے انتخابات میں گوکہ غیر متوقع طور پر دائیں بازو کی ٹوری پارٹی نے تاریخی فتح تو حاصل کی ہے جس پر روایت پسند ٹوریز خوشی سے ہلکان ہوئے جا رہے ہیں۔فنانشل ٹائمز جیسا اخبار پائونڈ کی اونچی اڑان اور معیشت کی بہتری کی نوید دے رہا ہے۔ بورس جانسن کے حامی پریس نے تو جیسے میدان ہی مار لیا ہے لیکن اس کے باوجود بقول علامہ اقبال؎ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیںابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیںلہٰذا بعض برطانوی پارلیمنٹیرین کے مطابق ’’خطرناک وزیراعظم‘‘ آنے والے متوقع بریگزٹ بحران سے کس طرح نبرد آزما ہوتے ہیں، یہ آنے والے چند مہینے میں سامنے آئے گا۔
https://jang.com.pk/news/720957
No title found
عوامی گیس اور ایلیٹ گیسعوام اور ایلیٹ کلاس میں بیوی بچوں کے علاوہ فقط دہرا معیار قدر مشترک ہے۔ عوامی بستیاں، ایلیٹ ایریاز، عوامی سوئی گیس ایلیٹ سوئی گیس، عوامی گیس پریشر، ایلیٹ گیس پریشر، یہاں تک کہ عوامی رہائشی بستیوں اور ایلیٹ کلاس کی کالونیوں میں بکنے والی تمام اشیاء کی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی پراڈکٹس بھی جدا جدا، ایک ہی نام کی بیکری غریب عوام کے علاقوں میں غیر معیاری اور اشرافیہ کے علاقوں میں کھانے پینے کی معیاری چیزیں بیچتی ہے۔ اس ملک سے دو کلاسوں اور دو طرح کی اشیاء اور ماحول کا کلچر کب ختم ہو گا، شاید اس دن جب غریب عوام کرسی اقتدار سنبھالیں گے، اور وہ دن کبھی نہیں آئے گا اور اب تو مشہور سیاحتی مقام بھی امراء کے طبقے نے شادی ہال بنا دیئے ہیں، پوش علاقوں میں بجلی کی تاروں کے گچھے نظر نہیں آتے، عوامی علاقوں میں اول تو کھمبے ہی نہیں ہوتے اگر ہوتے ہیں تو ان کو دیکھ کر کسی بڑ کے درخت کا گمان گزرتا ہے، ہم اپنی ’’اشرافیہ‘‘ سے کتنا پیار کرتے ہیں، اسی لئےان کے علاقوں میں سوئی گیس کبھی رخصت ہی نہیں ہوتی، آخر یہ ایک پاکستان میں دو پاکستان اور دو میں اشرافیہ اور غریب عوام جو طاقت، ووٹ، اور ٹیکس کا سرچشمہ ہیں بالترتیب جنت اور دوزخ میں کیوں رہتے ہیں اس ملک کو دو کا ہندسہ لڑ گیا ہے۔٭٭٭٭’’آپ کسے نہ جوگی تے گوانڈ ولا ئے‘‘سنا ہے پاکستان ایران اور سعودی عرب میں صلح کرانے چلا ہے، جب اندرون خانہ دست و گریبان ہیں، تو بیرون خانہ کیا مزید الجھانے کا ارادہ ہے، خدا کے لئے پہلے اپنا گھر سنوارو پھر کسی کو کسی کے آنگن میں اتارو ۔ اللہ کرے کہ پوری امت مسلمہ میں اتفاق و اتحاد پیدا ہو آمین، لیکن تاحال تو صرف کلمہ شریف ہی پر متحد ہیں وہ بھی زبانی کلامی، درحقیقت تو ہم سب مسلمان انتشار میں ایک پیج پر ہیں۔ ہماری قیادت کو پارلیمنٹ سے اتنی رغبت ہے کہ پارلیمنٹ کا راستہ بھول جاتی ہے، جب امت مرحومہ کی معیشت مجموعی طور پر صحت مند ہو جائے گی تو خود بخود یکجا ہو جائیں گے بھوکے تیتر زیادہ لڑتے ہیں، اگرچہ ہم سوشل میڈیا کو کھوچل میڈیا سمجھتے ہیں تاہم کبھی کبھی یہ نہایت حسب حال ٹھہرتا ہے مثلاً؎سردی کہتی ہے نہانا نہیںگیس کہتی ہے مجھے آنا نہیںمہنگائی کہتی ہے مجھے جانا نہیںاور خان صاحب کہتے ہیں گھبرانا نہیںحیرانی ہے کہ ہمارے ہاں اگر کوئی غریب پرست لیڈر پیدا ہوتا ہے تو وہ بھی اشرافیہ کی کوکھ سے جنم لیتا ہے، غربت اپنا لیڈر بھی پیدا کرنے کی سکت نہیں رکھتی کیونکہ وہ خون کی کمی کا شکار ہے۔ اس وقت ہر پاکستانی اپنی قیادت سمیت صدقِ دل پاکستان کے تاروپود کو اکٹھا کرے دائیں بائیں دیکھ آئیں بائیں شائیں نہ کرے۔ ہم نے نسخہ کیمیا بتا دیا ہے، اگے تیرے بھاگ لچھئے!‘‘٭٭٭٭قرآن کی قسم نہیں ہوتیبیگناہ ہوں، رانا ثناء نے اسمبلی میں قرآن اٹھا لیا، رانا صاحب کی بات سن لینی چاہئے، ہمارا خیال ہے کم از کم وہ اس جرم میں واقعی بیگناہ نظر آتے ہیں، یہ ہماری رائے ہے کوئی سند نہیں، قرآن کی قسم اٹھانے سے یاد آیا کہ یہ شرعی نکتہ بھی واضح کر دیں کہ قرآن کی قسم نہیں ہوتی قسم صرف اللہ کی کھائی جا سکتی ہے۔ جو منعقد ہو جاتی اور پوری نہ کرنے والا حانث یعنی قسم توڑنے والا قرار پاتا ہے، جو کہ سنگین جرم ہے اور گناہ بھی، جس روانی اور دردِ دل کے ساتھ رانا ثناء اللہ نے اپنا قصۂ پُردرد سنایا اس سے بادی النظر میں وہ معصوم لگتے ہیں، البتہ جس نے اللہ کو جان دینی ہے وہ ابھی سے استغفار کی مشق شروع کر دیں کہ کہیں آگے چل کر ان کی جان کو اللہ سے خطرہ پیدا نہ ہو جائے، اگر ان کے پاس ویڈیو یا فوٹیج ہے تو قوم کو دکھا دیں، کیونکہ مقدمے کا انجام کیا ہو کب ہو اس کی کس کو خبر، پاکستان میں تحریک انصاف کا انصاف سے مقابلہ ہے، انصاف کے دشمن اس ملک میں کون ہیں، اس کا پتہ تو بروز قیامت ہی چلے گا، البتہ یہاں کے ’’پرہیز گاروں‘‘ کے کام نہیں رکیں گے، دھوکہ انسان تب کھاتا ہے جب اس کا پالا پرہیز گاری سے پڑ جائے اس لئے مشتری ہوشیار باش، حیرانی ہے کہ جہاں ہم نے انگریز قوانین ورثے میں پائے یہ رسم بھی اپنا لی کہ عیسائی عدالتوں میں بائیبل پر ہاتھ رکھوا کر حلف لیا جاتا ہے، ہم نے دیکھا دیکھی قرآن مجید کو عدالتوں میں قسم اٹھانے کیلئے استعمال کیا جبکہ اسلامی فقہ میں واضح لکھا ہوا موجود ہے کہ قرآن کی نہیں اللّٰہ تعالیٰ کی قسم اٹھائی جاتی ہے اس مغالطے کی درستی ضروری ہے۔٭٭٭٭پس آئینہ کوئی اور ہے...Oمراد سعید:رانا ثناء نے اپنی بات کی، تصویر کا دوسرا رخ ANFکا موقف ہے۔ظاہر ہے انہوں نے مراد سعید کی بات تو نہیں کرنی تھی، مراد سعید، تحریک انصاف کے ہونہار وزیر ہیں، وہ اگرچہ بلند آہنگ ہیں مگر کہیں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔...Oمریم اورنگزیب:نواز، شہباز کے منصوبوں پر اپنی تختی شرم تو آتی ہو گی ۔ ہمارے ہاں منصوبوں کی تختیوں اور لوحِ مزار میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا، تاہم دونوں پر شرم آنی چاہئے، کوئی بھی کام کریں اسے جتلا کر ثواب برباد نہ کریں، البتہ یہ لکھوانے میں کوئی حرج نہیں کہ؎منصوبہ شروع کسی اور نے کیاکریڈٹ کا حقدار کوئی اور ہےO ...لائوڈ اسپیکرز لگا کر گلی گلی اشیاء بیچنے پر پابندی عائد کی جائے، مساجد میں بھی غیر ضروری استعمال سے پرہیز کا قانون موجود ہے عمل ندارد، وزیر اعلیٰ نوٹس لیں۔
https://jang.com.pk/news/720956
No title found
پختونخوا اسمبلی نے کراچی میں رہائش پذیر صوبہ پختونخوا کے باشندوں کے مسائل پر 7جنوری کے اجلاس میں متفقہ قرارداد منظور کرلی۔ خبر کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سردار محمد یوسف کی قرارداد میں کہا گیا ہے ’’کراچی میں رہائش پذیر پختونخوا کے باشندوں کیساتھ مہاجرین جیسا سلوک کیا جاتا ہے، ان کے بچوں کو داخلے ملتے ہیں نہ ڈومیسائل بنتے ہیں اور نہ ہی نوکریاں دی جاتی ہیں، سندھ حکومت کیساتھ یہ معاملہ اٹھایا جائے‘‘۔ پختونخوا اسمبلی کو اگرچہ یہ خیال بہت دیر بعد آیا لیکن جیسے کہتے ہیں کہ دیر آید درست آید۔ قرارداد میں شناختی کارڈ کے حصول یا شناختی کارڈ میں پتے کی تبدیلی سے متعلق درپیش اہم مسئلے کا شاید ذکر نہیں ہے حالانکہ اسی مسئلے سے داخلوں اور ملازمت کا تعلق ہے۔ اس حوالے سے ہم نے 28اگست 2016، 11ستمبر 2016سمیت متعدد کالم روزنامہ جنگ میں لکھے، شناختی کارڈ کے حوالے سے ہم نے 26اکتوبر 2016ء کے کالم میں لکھا ’’نادرہ کا نام ذہن کے نہاں خانے پر نمودار ہوتے ہی پاکستان اور ہندوستان کی دو خوبرو اداکارائیں قلب و نظر کے سامنے جلوہ گر ہوتی ہیں لیکن اگر نادرہ کے آخر سے ’’ہ‘‘ نکال کر اس کی جگہ الف لگا دیا جائے تو یہ ’نادرا‘ پاکستانی شہریوں بالخصوص کراچی میں آباد پختونوں کیلئے ایک گراں مزاج معشوق کا روپ دھار لیتی ہے، اب یہ بھی مشکل ہے کہ نادرا HEہے یا SHE، اگر اسے ہم اتھارٹی سمجھ لیں پھر تو یہ SHEیعنی مونث ہے اور اگر ادارہ مان لیں تو پھر HEیعنی مذکر ہے، مگر ادارے والی بات البتہ کہیں نظر نہیں آتی۔ خیر جو کچھ بھی ہے، امر واقعہ یہ ہے کہ ایک آمر پرویز مشرف نے نادرا کے ذریعے شناختی کارڈ کی فراہمی کا آسان نظام متعارف کرایا تھا لیکن آج نام نہاد جمہوری دور میں شناختی کارڈ کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے‘‘۔ ہم نے مزید لکھا ’’جب طالبان کی سرگرمیاں عروج پر تھیں تو کراچی میں قبائلی علاقوں کے پختونوں کو شناختی کارڈ کے حصول میں مشکلات درپیش تھیں، اب جب سے ملا اختر منصور شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے ہیں، تب سے افغان مہاجرین کی شناخت کے نام پر تصدیقی عمل کی چھری تلے بندوبستی علاقوں کے پختون بھی آگئے ہیں، کراچی میں مختلف اعتراضات لگا کر ان کے شناختی کارڈ بلاک کر دیے جاتے ہیں یا پھر ایک کے بعد دوسرا اور پھر تیسرا فارم بھروا کر انہیں اتنا ہلکان کر دیا جاتا ہے کہ وہ تھک ہار کر بیٹھ جاتے ہیں‘‘۔جن دنوں ہم نے یہ کالم لکھا تھا ان دنوں پختونخوا اسمبلی میں مذکورہ قرارداد پیش کرنے والے سردار یوسف کی وہ جماعت جو اب سول بالادستی کے نعروں میں کہیں گم ہو گئی ہے، اسلام آباد میں راج سنگھاسن پر براجمان تھی۔ خیر ان کالموں کی اشاعت اور جماعت اسلامی کے احتجاج کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کچھ اقدامات کیے اور محمد احمد خٹک ڈی جی ایم نادرا تعینات کیے گئے، اس طرح کچھ مسائل حل ہوئے مگر بعد ازاں مسائل دوبارہ بڑھ گئے۔ دیکھا جائے تو ان مسائل کا تعلق سندھ اور وفاق دونوں سے ہے مثلاً اگر کسی کے شناختی کارڈ پر کراچی کے ساتھ آبائی گائوں کا پتا بھی درج ہو تو وہ کراچی کے ڈومیسائل کا مستحق نہیں گردانا جاتا، نہ ہی لائسنس وغیرہ کا۔ اگر یہ شہری اپنا ایک یعنی کراچی کا پتا درج کرانے کیلئے نادرا کے دفتر جاتا ہے تو وہ کراچی کی رہائش کے لیز کاغذات مانگتے ہیں، اب یہاں برسوں سے ایسے پختونخوا کے باشندے رہائش پذیر ہیں جن کے پاس غربت کے سبب اپنا مکان نہیں۔ ہمارے ایک جاننے والے جو عرصے سے کراچی رہائش پذیرہیں، کے پوتے کو کراچی کا ڈومیسائل نہ ہونے کی وجہ سے میڈیکل میں داخلہ نہیں دیا گیا، اس شخص نے 1978ء میں کراچی بورڈ سے میٹرک کیا ہے، لیز مکان اُس کے نام ہے لیکن بیٹے کے شناختی کارڈ پر ڈبل ایڈریس ہے، جس کی وجہ سے ڈومیسائل نہیں بنایا جاتا اور شناختی کارڈ میں کراچی کا پتا اس وجہ سے درج نہیں کیا جاتا کہ بیٹے کے پاس اپنے مکان کے لیز کے کاغذات نہیں ہیں۔ یوں یہ تو واضح ہے کہ یہ خاندان 40برس سے یہاں رہائش پذیر ہے لیکن پاکستانی ہونے کے باوجود ان شرائط کی وجہ سے اُسے کراچی کا شہری قبول نہیں کیا گیا۔ قابل افسوس امر یہ ہے کہ سٹیزن ایکٹ 1951ء کے مطابق اگر کوئی شہری کسی شہر میں ایک سال سے رہائش پذیر ہے تو وہ ڈومیسائل کا حقدار ہوگا لیکن سندھ حکومت کے غیر منصفانہ رویے کی وجہ سے کراچی میں برسوں سے آباد شہریوں کے ڈومیسائل نہیں بن پاتے۔ یوں کراچی میں نصف صد ی سے آباد خاندانوں کے بچوں کو داخلوں اور ملازمت سمیت متعدد حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ گویا اس طرح وفاقی و سندھ حکومت کی جانب سے اُنہیں پاکستانی تسلیم کرنے سے ہی انکار کیا جا رہا ہے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان نوجوانوں کی محرومیاں بڑھ رہی ہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ ان مسائل کے حل کی خاطر اپنی قرارداد کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے فوری طور پر پختونخوا اسمبلی عملی قدم بھی اُٹھائے۔
https://jang.com.pk/news/720955
No title found
یہ کیسا اتفاق ہے کہ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں نے سروسز ایکٹ میں ترامیم کے بل اتفاق رائے سے منظور کر لیے ہیں اور اُن پر کسی قسم کی بحث بھی نہیں کی ہے۔ پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء میں ترمیم کا بل پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953ء میں ترمیم کا بل اور پاکستان نیوی آرڈیننس 1961ء میں ترمیم کے بل نہ صرف قومی اسمبلی بلکہ سینیٹ میں بھی اتفاقِ رائے سے منظور کر لیے گئے جن کے تحت وزیراعظم کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کی برّی، بحری اور فضائی افواج کے سربراہوں کی مدتِ ملازمت کا تعین اور ان کی مدتِ ملازمت میں توسیع کر سکتے ہیں۔ ہم اس بحث میں نہیں پڑتے کہ یہ اتفاقِ رائے کیونکہ اور کیسے پیدا ہوا کیونکہ اس بحث کے نتیجے میں بھی اتفاقِ رائے ہی پیدا ہوگا۔ کچھ قومی معاملات ایسے ہیں، جن پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ان پر اتفاق رائے پیدا کیوں نہیں کیا جاتا۔چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے تین ارکان کی تقرری کا معاملہ کافی دنوں سے لٹکا ہوا ہے، اس پر اتفاق رائے پیدا نہیں ہو سکا۔ اتفاقِ رائے پیدا نہ ہونے کے خوف سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پارلیمنٹ سے قوانین کی منظوری کا راستہ اختیار نہیں کر رہی ہے۔ اس نے ایوانِ صدر کو آرڈیننس فیکٹری میں تبدیل کر دیا ہے۔ اپوزیشن کے دبائو پر حکومت نے چھ آرڈیننس واپس لئے ہیں۔ حکومت نے اپنے طور پر پارلیمنٹ سے قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس منظور کرانے کی کوشش کی لیکن اس میں وہ کامیاب نہیں ہوئی۔ اس پر حکومت اور اپوزیشن میں زبردست اختلافات پیدا ہوئے اور دنیا کو یہ پیغام ملا کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم کے معاملے میں کسی بھی سیاسی جماعت کی اپنی سوچ نہیں ہے۔یہ ٹھیک ہے کہ خطے کی سیکورٹی کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلح افواج کے قوانین میں ترامیم کے بل کسی بحث کے بغیر اور اتفاقِ رائے سے منظور کر لیے گئے مگر سیاسی جماعتوں کو اس بات کا بھی احساس ہونا چاہئے کہ خطے میں سیکورٹی کی موجودہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ پاکستان میں سیاسی اور سویلین ادارے بھی مضبوط ہوں۔ اگر سویلین ادارے مضبوط نہ ہوئے تو سیکورٹی خطرات سے نمٹنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ یہ ادارے تب مضبوط ہو سکتے ہیں جب اہم قومی معاملات پر قومی سیاسی جماعتیں اتفاقِ رائے پیدا کریں۔ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے معاملے پر شاید اس لیے اتفاقِ رائے پیدا نہیں ہوتا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں یہ کوشش کر رہی ہوتی ہیں کہ اُن کے ’’اپنے‘‘ لوگوں کا تقرر ہو تاکہ آئندہ الیکشن میں اُنہیں فائدہ پہنچ سکے۔ اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ بطور ادارہ الیکشن کمیشن کو مضبوط کیا جائے اور اس کے لیے الیکشن سے متعلق قوانین کو بہتر بنایا جائے تاکہ الیکشن میں دھاندلی یا الیکشن کو کسی بھی طرح چُرانے کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔ ایسی صورت میں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ چیف الیکشن اور الیکشن کمیشن کے ارکان کون ہیں، لہٰذا انتخابی اصلاحات اور انتخابی قوانین میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ اس پر سیاسی قوتیں اتفاق رائے پیدا کیوں نہیں کرتی ہیں؟حکومت نے نیب آرڈیننس میں ترامیم کا بل واپس لے لیا ہے تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ وہ اپوزیشن سے اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتی ہے لیکن حکومت اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش نہیں کرے گی۔ حالانکہ اس کی اس ملک کو آج فوری اور اشد ضرورت ہے۔ نیب کا یہ قانون ایک غیر جمہوری اور آمرانہ حکومت کا دیا ہوا ہے، جس کے ماخذ پروڈا اور ایبڈو جیسے احتساب کے سیاہ قوانین ہیں۔ اس قانون کی اصل منشا سیاست اور سیاسی قوتوں کو کمزور کرنا ہے۔ پاکستان کی عدالتوں میں بھی نیب کے مقدمات سماعت کے دوران فاضل جج صاحبان نے اپنے ریمارکس میں نیب آرڈیننس کی خامیوں کی واضح الفاظ میں نشاندہی کی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی نیب آرڈیننس کی کئی شقوں کو اسلام اور شریعت کے بنیادی اصولوں کے خلاف قرار دیا ہے۔ اگر مہذب دنیا کے قوانین اور نظام ہائے انصاف کا مطالعہ کیا جائے تو نیب آرڈیننس انصاف کے بنیادی تقاضوں سے متصادم نظر آتا ہے۔ اوّل تو نیب کے ادارے اور نیب آرڈیننس کو ختم ہونا چاہئے یا کم از کم اس میں ایسی ترامیم لانی چاہئیں جن سے ملزم کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ ایسے قوانین انصاف کا متوازی نظام بنا دیتے ہیں جو کسی بھی طرح درست نہیں ہے۔ اس معاملے پر قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ صرف تاجروں اور بیورو کریسی کو وہ رعایتیں دینا انصاف کا قتل ہے جو دوسروں کو میسرنہ ہوں۔نیب آرڈیننس کے ساتھ ساتھ انسدادِ دہشت گردی کے قوانین پر نظر ثانی یا اُنہیں ختم کرنے کی بھی ضرورت ہے جن کی وجہ سے ایک اور متوازی نظام قائم ہو گیا ہے۔ یہ قوانین غیر معمولی حالات کی وجہ سے بنائے گئے اور ان کی وجہ سے غیر معمولی حالات سے چھٹکارا ممکن نہیں۔ خصوصی عدالتوں کے قیام پر بھی نظر ثانی کرکے ان کے بارے میں بھی اتفاق رائے سے کوئی فیصلہ ہونا چاہئے۔ مذکورہ بالا تمام معاملات ایسے ہیں جن پر فوری اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ ان معاملات پر اتفاق رائے جمہوریت کے استحکام اور سویلین بالادستی کے لیے بھی ضروری ہے۔ اگر ان معاملات یا ان جیسے دیگر معاملات پر سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا نہ ہوا تو پھر صرف اتفاق سے ہی اتفاقِ رائے پیدا ہوگا۔
https://jang.com.pk/news/720954
No title found
قارئین میں اسٹیٹ بینک کی رپورٹ جو معاشی حالات کا پردہ چاک کر رہی ہے، پیش کر رہا ہوں، جس میں بتایا گیا کہ بجلی، گیس، پٹرول کے نرخ بڑھانے کے باوجود ٹیکس وصولی کی شرح گر چکی ہے۔ 2019میں غیر ملکی سرمایہ کاری 5ہزار 7سو ملین ڈالر سے آدھی ہو کر تقریباً 2ہزار 5سو ملین ڈالر رہ گئی۔ بجٹ خسارہ جو 2018میں 6.6فیصد تھا، 8.9فیصد تک بڑھ گیا ہے تجارتی خسارہ، امپورٹ کم ہو کر رہ گئی تو دوسری طرف ایکسپورٹ بھی نہیں بڑھ رہی ہے۔ سال 2019اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ اس سال دنیا سمیت پاکستان میں بھی بہت کچھ ہوا۔ سال ختم ہوتے ہی حکومت کا پہلا ڈیڑھ سال بھی مکمل ہو گیا ہے۔ عمران خان جو عوام کو کرپشن سے نجات دلا کر خوشحالی اور ترقی کے سہانے خوابوں کے ساتھ حکومت میں آئے تھے، کی حکومت میں معیشت کا جو حال ہوا وہ خود عمران خان نے 22نومبر کو میانوالی میں خطاب کرتے ہوئے بتا دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں یوں بات کی، یہ اللہ کا کرم ہے کہ آج ہمارا روپیہ صرف 35فیصد گرا اور ڈالر آج 155کا، یہی ڈالر 300پر بھی جا سکتا تھا۔ عمران خان نے یہ بیان دے کر روپے کی مستقبل میں گراوٹ کا بینچ مارک مقرر کر دیا ہے۔ اب اگر کسی بھی وجہ سے روپے کی قدر گری تو سٹے باز اس کو 300روپے تک لے جانے کی کوشش کریں گے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا 2019کے پہلے 6ماہ مسلسل گراوٹ دیکھی گئی اور 26جون کو روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح پر دیکھا گیا۔ اس دن لوگوں نے ایک ڈالر 164روپے سے زائد میں خریدا۔ جولائی میں مالی سال کے آغاز سے ہی روپے کی گرتی قدر کسی حد تک روک لی گئی اور اس کی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد، قرض کی اقساط کی فراہمی کے ساتھ ہی سعودی عرب کی جانب سے ایندھن کی موخر ادائیگی پر فراہمی نے روپے کی قدر کو مستحکم کرتے ہوئے ڈالر اور دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں کمی کی جانب گامزن کیا۔ خان صاحب نے اپنی حکومت کے قیام کے تقریباً ڈیڑھ سال بعد بھی مہنگائی کی ذمہ داری سابقہ حکومت پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی اس لیے آئی کہ وہ اتنا بڑا خسارہ چھوڑ کر گئے۔ مہنگائی کو کنٹرول کرنا مرکزی بینکوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ مرکزی بینک کے سربراہ نے ایسی پالیسی اپنائی جس نے مہنگائی کو جنم دیا۔ اسٹیٹ بینک کی ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی سے متعلق جاری رپورٹ کے مطابق اکتوبر تک عمومی مہنگائی کی سطح 11.1فیصد تھی۔ جنوری 2019میں عام استعمال کی اشیا میں عمومی طور پر 7.2فیصد کی شرح سے اضافہ رہا، جس میں غذائی اجناس کی قیمتوں میں 2.4فیصد اضافہ، طویل عرصے تک اسٹور کی جانے والی غذائی اجناس کی قیمتوں میں 5.3فیصد اضافہ جبکہ جلدی خراب ہونے والی غذائی اجناس میں 16.7فیصد قیمتوں میں کمی تھی۔ پھر توانائی میں 21فیصد مہنگائی ہوئی جبکہ توانائی کے علاوہ مہنگائی 10.4فیصد تھی اور عام استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں عمومی اضافہ 11.1فیصد ہوا ہے، جس میں غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ 13.6فیصد ہوا ہے۔ غلے کی قیمت میں 11.5فیصد جبکہ جلد خراب ہو جانے والی غذائی اشیا کی قیمت 26.7فیصد تک مہنگائی ہو گئی۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹس کے مطابق نومبر کے دوران شہروں میں کھانے پینے کی اشیا 16.6فیصد اور دیہی علاقوں میں 19.3فیصد کی شرح سے مہنگی ہوئی ہیں۔ غربت کا تناسب جو جو ن 2018میں آبادی کا 31.3فیصد تھا، اب جون 2020تک گر کے 40فیصد تک پہنچ جائے گا۔ اس طرح پاکستان میں خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 6کروڑ 90لاکھ سے بڑھ کر 8کروڑ 70لاکھ ہو جائے گی۔ یعنی غربت میں 26فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پاکستان کے قرض میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس پر عمران خان بطور اپوزیشن لیڈر کڑی تنقید کیا کرتے تھے۔ عمران خان کا دعویٰ تھا کہ حکومت میں آنے کے بعد قرضوں میں کمی کریں گے مگر ان کے برسر اقتدار آنے کے بعد قرضوں میں کمی آنے کے بجائے بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔قومی اسمبلی میں پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزارتِ خزانہ کے جواب میں بتایا گیا کہ حکومت کے قیام سے ستمبر 2019ء تک وفاقی حکومت نے بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے 9ہزار 300ارب روپے کا قرض لیا ہے۔ روپے کی قدر میں کمی کے بھی قرض پر اثرات مرتب ہوئے ہیں اور روپے کی قدر میں گراوٹ سے ملک کو 2ہزار 600ارب روپے کا نقصان ہوا ہے اور قرض میں 28فیصد اضافہ صرف روپیہ گرنے کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اگست 2018سے ستمبر 2019کے درمیان مجموعی طور پر 10ارب 26کروڑ ڈالر کا نیا قرض لیا ہے، جس میں دوست ملکوں سے 1.8ارب ڈالر کے قرضے حاصل کیے۔اس کے علاوہ دیگر امداد اور قرض دینے والے اداروں سے 2ارب 75کروڑ ڈالر قرض حاصل کیا گیا، اس میں ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر ادارے شامل ہیں۔ پاکستان نے مارکیٹ بیس قرض بھی بڑی مقدار میں حاصل کیا ہے اور 4ارب 80کروڑ ڈالر اور کمرشل بینکوں کے کنسورشیم سے 2ارب 23کروڑ ڈالر قرض لیا ہے۔ نئے سال میں حکومت نے عوام پر ایک اور بم گراتے ہوئے ایل پی جی 25روپے کلو، پٹرول 2.61، مٹی کا تیل 3.10، ہائی اسپیڈ ڈیزل 2روپے 25پیسے اور لائٹ ڈیزل 2روپے 8پیسے مہنگا کر دیا ہے اور بجلی بھی 4روپے 88پیسے فی یونٹ بڑھا دی۔ ساتھ ساتھ بجلی کے علاوہ گیس کی بھی لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہو گیا ہے لیکن فی الحال گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
https://jang.com.pk/news/720953
No title found
کس کس رہزن کو ’’دُعا‘‘ دی جائے اور کس کس کے دامن کو حریفانہ کھینچنے کا جتن کیا جائے؟ وزیراعظم کی جانب سے پنجاب پولیس کی پاکیٔ داماں کا اعلان ہوا ہی تھا کہ لاہور میں ڈاکوئوں نے انت مچا کر نئی پولیس انتظامیہ کے نیک نام افسروں کو مشکل سے دوچار کر دیا۔جہاں اور بہت سے لُٹے وہاں اس غریبِ شہر کے گھر پہ شب خون میں وہ سب کچھ لے اُڑے۔ اب تو سجدۂ شکر میں ہوں کہ عزت و جان بچی، مال متال کے لٹنے کا کیا غم جس کی کبھی خواہش ہی نہ رہی۔مجھے فخر ہے تو اس بات پہ کہ میری بیٹی امر عالم کی ہمت اور زوجہ ڈاکٹر نصرت حبیب کی بہادری، ڈرائیور اختر کی حاضر دماغی اور چاچا بوٹے کی بروقت مداخلت پہ آدھ درجن ڈکیت اپنے مذموم اور خون آشام عزائم پورے کیے بنا سر پر پائوں رکھ کر بھاگنے پہ مجبور ہو گئے۔ہمارے مختصر خاندان کی زندگی میں اس خوفناک تجربے کے جانے کیا کیا نفسیاتی مضمرات ہوں، لیکن اس واقعہ نے بطور شہری ہماری سلامتی کو ہمیشہ کے لیے مخدوش کر دیا ہے۔ اب اپنی اور اپنے خاندان کی سلامتی ایک نیا نارمل یعنی معمول ہے۔گو کہ دُنیا بھر سے چاہنے والوں نے ہماری دلجوئی میں کوئی کسر اُٹھا نہ رکھی لیکن اب سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، یکجہتی کے دو بول اور بس۔ آپ جانو اور آپ کا کام! پولیس افسران اور خاص طور پر لاہور کے نئے سی سی پی او ذوالفقار حمید اس ڈاکے کے ملزموں کی گرفتاری کو اپنے لیے ایک چیلنج سمجھ کر متحرک نظر آتے ہیں، لیکن ابھی کوئی سراغ نہیں مل پا رہا۔ڈاکو نہ ہوئے جنات ہوئے! اپنے ساتھ ہوئی زیادتی پہ کوئی کتنا ہی واویلا کرے، سلامتی کی ریاست میں شہری سلامتی ہی ہے کہ جس کی خیر نہیں۔ جسمانی سلامتی سے بڑھ کر انسانی سلامتی کی کوئی صورت نہیں جو اس ملک کے غریب و متوسط طبقوں کے شہریوں کو میسر ہو۔البتہ سلامتی کے فزیکل تقاضوں کے شخصی اصرار پہ محمود و ایاز ہانپتے کانپتے ایک ہی صف میں ایسے کھڑے ہوئے کہ لٹیروں کے احتساب اور ووٹ کی عزت کے بیانیے شرمسار ہو کر کہیں کونے کھدروں میں منہ چھپا کے بیٹھ گئے۔ ’’سلیکٹڈ‘‘ بیچارے کو کوئی کیا دوش دے، وہ جو ’’سلیکٹر‘‘ پہ سوال اُٹھاتے نہیں تھکتے تھے، وہ بھی اُن کے حضور کورنش بجا لائے۔عدالتِ عظمیٰ نے تو پارلیمنٹ کے کورٹ میں گیند پھینک کر عزت بچا لی تھی اب دُم کٹی پارلیمنٹ کرتی بھی کیا۔ جس مجلسِ شوریٰ میں سوائے شور شرابے اور گالم گلوچ کے کوئی قانون سازی کا بزنس نہیں ہوتا تھا، وہاں دس منٹ میں پھرتیوں کے مظاہرے دیدنی تھے۔اس نقار خانے میں سینیٹر حاصل بزنجو جیسے راست جمہوریت پسند کی کسی نے کیا سننا تھی اور جن میں کچھ شرم باقی تھی وہ کہیں منہ چھپائے بیٹھ رہے۔اب خیر سے حکومت اور اپوزیشن نیب میں دل پذیر ترامیم پہ متفق ہوا چاہتی ہیں اور قانون سازی ہے کہ باہمی اشتراک سے سرپٹ دوڑتی نظر آ رہی ہے۔ اس جمہوری تماشے میں اگر کوئی کامیڈی ہے تو وہ یہ کہ احتساب کی مذموم رسی ڈھیلی ہونے سے آگے کس کس کے لیے کیا انعام و اکرام منتظر ہیں اور اقتدار کی نئی میوزیکل چیئر گیم میں کس کس کی کیا باری لگنے والی ہے۔اب کوئی ایک سلیکٹڈ نہ رہا، سبھی سلیکٹڈ ہونے پہ تیار۔ کوئی اُصول باقی رہا نہ کوئی سیاسی تقسیم۔ اُن کے حضور سبھی سجدہ ریز ہوئے۔ ہائے جمہوری زوال کی ایسی قومی پذیرائی۔اِن آنکھوں نے بڑے بڑے دلخراش مظاہر دیکھے ہیں اور اس ناچیز نے بڑے بڑے سانحوں کا سامنا کیا ہے۔ عشق کا نشہ تو کبھی کا کافور ہوا۔ لیکن آنکھوں میں ابھی بھی مینا و ساغر کی تمنا باقی ہے۔ مگر شیشہ و جام ہے کہ چکنا چور ہو چکا۔ اب کوئی کیا تمنا کرے، جب تمنا ہی غارت کر دی گئی۔میرے گھر پہ ڈاکا پڑے یا عوام کی بڑی اکثریت کے مستقبل پہ، یہ ایک ہی خونچکاں کہانی ہے۔ جو کام ڈاکو کرتے ہیں وہی اس فریبی سرمایہ دارانہ نظام میں جاری و ساری ہے۔ ایک غیر انسانی مارا ماری ہے جس میں ایک طاقتور گروہ دوسرے سبھی لوگوں کو اُن کی محنت کے پھل اور تپسیائوں کے اجر کو اُچک لینے کی فکر میں ہے۔ہیرا پھیری سے یا پھر ڈاکوئوں کی طرح بندوق کے زور پہ ہر طرح کی ڈاکا زنی۔ جب ایک پورے کرپٹ نظام کو کرپشن کے خاتمے کے قانون کے ہاتھوں خطرہ پڑا تو آپ نے دیکھا کہ اس کے غیر شرعی پہلو ہماری نظریاتی کونسل نے کس طہارت سے عیاں کیے۔تبدیلی کی حکومت بھی افسروں اور سرمایہ کاروں کی بے چینی پہ بے چین ہوئے بنا نہ رہ سکی۔ اُس کا مقصود تو فقط اپنے سیاسی حریفوں کو رسوا اور ذلیل کرنا تھا۔ الزامات کے طومار گھڑے گئے لیکن ناقابلِ تردید شہادتوں کے بغیر احتساب کی کاٹھ کی ہنڈیا سرے نہ چڑھی۔پھر بھلا کوئی بھی اصلی مقتدر اپنی ہی کٹھ پتلی کی نالائقیوں سے راج سنگھاسن کو خطرے میں ڈالنے سے رہا۔ جن کے دانت توڑنا تھے، توڑ دیے، جن کی آواز دبانا تھی، دبا دی گئی اور اب جنہیں مصنوعی تنفس کی ضرورت ہوگی ضرورت پڑنے پہ فراہم کر دی جائے گی۔ایک طفیلی اور فریبی استحصالی نظام کیلئے بندوبست غلاماں ہی تو چاہئے۔ ہم نے کون سا آزادی کی جنگ لڑ کر آزادی حاصل کی تھی جو نو آبادیاتی نظام کی باقیات سے لڑتے۔ ستر برس سے زائد بیت چلے ہیں اس کشاکش میں۔ منزل کا نشاں ہے نہ اس کیلئے رختِ سفر کے امکاں۔آخر کب تک ہماری نسلیں اپنے اپنے زخم سہلاتے ناکام و نامراد ہوتی رہیں گی۔ ناکامی و نامرادی تو کوئی اٹل مقدر نہیں جو ہمیشہ ہمارا قومی مقدر بنی رہے۔ہر کوئی کب تک اپنے اپنے المیوں پہ آہ و بکا اور گریہ و زاری کرتا رہے گا اور اپنے اپنے زخم چاٹتا رہے گا۔ ویسے بھی لوگوں کو کسی ایک کے وزیراعظم بننے اور چلے جانے سے کیا سروکار۔ یہ سب سیاسی ڈرامہ چلتا رہے گا۔لوگوں کی غرض تو فقط اپنے حالاتِ کار، حالاتِ روزگار، حالاتِ زمانہ، بچوں کی تعلیم و تربیت، دوا دارو اور اپنے بنیادی انسانی حقوق اور انسانی سلامتی سے ہے۔ اور اس سب کی مروجہ چالو نظام میں کوئی جگہ نہیں، بھلے آپ اُسے کیسا ہی سیاسی و اخلاقی لبادہ اُوڑھاتے رہیں۔سینیٹر حاصل بزنجو نے کیا خوب کہا ہے کہ اسمبلیاں ہیں، عدالتیں ہیں، میڈیا ہے، پارٹیاں ہیں لیکن جو شے موجود نہیں وہ جمہوریت ہے۔ اسی طرح ملک مضبوط ہاتھوں میں محفوظ ہے لیکن شہری سلامتی مفقود ہے۔ تعلیمی ادارے کاروباری وبا بن کے پھیل رہے ہیں لیکن علم و ہنر عنقا ہوا جاتا ہے۔علمائے دین کے سلسلے پھیلتے جاتے ہیں لیکن اخلاقی روایات منہدم ہوتی جاتی ہیں۔ میرے ڈاکو اگر پکڑے بھی گئے تو ڈاکا زنی ختم ہونے سے رہی۔رہا کھٹکا نہ چوری کا، دعا دیتا ہوں رہزن کو
https://jang.com.pk/news/720952
No title found
ایک دوست کے گھر کھانے پر ہم چار لوگ تھے، ان میں ایک وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی تھے۔ سو ان سے کئی موضوعات پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ میانوالی کا بھی ذکر آیا۔میں نے انہیں کہا کہ میانوالی میں آرٹس کونسل کی اشد ضرورت ہے۔ موسیقی کے حوالے سے اس شہر نے ایک نئی پہچان حاصل کی ہے۔ جس کا آغاز عطااللہ عیسٰی خیلوی سے ہوا۔افضل عاجز نے اسے نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ شفا اللّٰہ روکھڑی، شرافت علی خان تری خیلوی، علی عمران اعوان، امیر نواز خان، عطا محمد دائود خیلوی، استاد امیر حسین امیر، استاد نزاکت امیر، استاد شبیر شاکر، یاسر موسیٰ خیلوی، زاہد علی خان، ایوب نیازی اور استاد گل تری خیلوی کی موجودگی میں ایسا لگتا ہے کہ میانوالی جہاں کسی زمانے میں رات ہوتے ہی رائفلوں کے فائر گونجتے تھے، اب سات سروں کے سرگم جاگتے ہیں۔میانوالی راگوں اور راگنیوں کی سرزمین بن چکا ہے یعنی خطۂ غیرت سچ مچ خطۂ حیرت میں بدل گیا ہے۔ ڈاکٹر محمد اجمل نیازی میانوالی کو خطۂ غیرت کہا کرتے ہیں۔ وہ ان دنوں شدید علیل ہیں۔ ان کی صحت کاملہ کے لئے دعا کی درخواست بھی کرتا چلوں۔وہ ادب کے حوالے سے میانوالی کی ایک اہم ترین شخصیت ہیں۔ موسیقی میں گیت کی بھی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ میانوالی کے گیت نگاروں میں منور علی ملک، نذیر یاد اور مظہر نیازی کا ذکر نہ کرنا ناانصافی ہوگی۔ ماضی قریب میں فوت ہونے والے شاعر محمد محمود احمد، مجبور عیسیٰ خیلوی بھی گیت نگاری کے حوالے سے اہم نام ہیں۔میانوالی کی موسیقی کے حوالے سے ناہید نیازی اور سجاد سرور نیازی کو یاد نہ کرنا بھی زیادتی ہوگی۔ ناہید نیازی کی بیٹی نرمین نیازی بھی بہت اچھا گاتی ہے۔ عطا اللہ عیسٰی خیلوی کا بیٹا سانول نیازی بھی۔وزیراعلیٰ نے میانوالی میں فوری طور پر آرٹس کونسل بنانے کا وعدہ کیا اور بتایا کہ وہ چند دنوں تک دوبارہ میانوالی جا رہے ہیں۔ ابھی چند روز پہلے وزیراعلیٰ نے پورے میانوالی شہر کا دورہ کیا۔ وہاں کے اسپتالوں میں گئے، غریب مریضوں کو پچاس پچاس ہزار رویے دیے۔نئے پروجیکٹس کا معائنہ کیا۔واں بھچراں میں بلدیات کے پارلیمانی سیکرٹری ملک احمد خان کے گھر گئے، اس موقع پر ملک احمد خان نے انہیں ’’درِ نجف‘‘ نام کا گھوڑا تحفے کے طور پر دیا۔ میانوالی میں گھوڑے رکھنے کا رواج بھی بہت قدیم ہے۔ تقریباً ایک صدی ہونے کو ہے کہ بھچر خاندان نیزہ بازی میں پورے پنجاب میں سرفہرست چلا آرہا ہے۔وہاں ہر سال کئی مرتبہ نیزہ بازی کا مقابلہ ہوتا ہے۔ نیزہ بازی کو پنجاب کی دیہی ثقافت میں کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ گھڑ سوار گھوڑا دوڑاتا جاتا ہے اور نیزے سے اپنے ٹارگٹ پر نشانہ لگاتا ہے۔ مجھے اس بات کا علم نہیں کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پہلے بھی گھوڑے رکھے ہوئے ہیں یا یہ ان کے اصطبل کا پہلا گھوڑا ہے، ویسے ان کے علاقہ میں بھی نیزہ بازی کے مقابلے ہوتے ہیں۔وزیراعلیٰ جب واں بھچراں سے نکلے تو بائی روڈ وہاں سے اپنی ذاتی گاڑی میں بغیر پروٹوکول کے خوشاب پہنچے، وہاں کے ایم پی ایز سے ملاقاتیں کیں، وہاں سے نکلے تو سرگودھا آئےیہ پہلے وزیراعلیٰ ہیں جنہوں نے میانوالی سے سرگودھا تک ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر سفر کیا اور لوگوں سے مسائل سنے۔اس سفر میں ملک احمد خان اور میانوالی کے ایم این اے امجد علی خان بھی اُن کے ہمراہ رہے۔ جہاں تک یہ بات ہے کہ وزیراعلیٰ کے اختیارات میں کمی ہوئی ہےتو یہ تاثر غلط ہے۔ وزیراعلیٰ کے حکم پر چیف سیکرٹری اور آئی جی ہر ڈویژن میں گئے، وہاں کے ایم پی ایز سے ملاقاتیں کیں اور کہا کہ پالیسی آپ نے دینی ہے عملدرآمد ہم نے کرنا ہے۔میانوالی کے حوالے سے ہونے والے نئے پروجیکٹس پر بھی وزیراعلیٰ سے بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے میانوالی کے لوگوں نے غیر مشروط محبت کی ہے ہم اُس محبت کے مقروض ہیں۔ میانوالی بہت پسماندہ ہے اس کی پسماندگی کا سبب اُس کی لیڈر شپ کا مسلسل اپوزیشن میں ہونا ہے۔گزشتہ حکومتوں نے اِس ضلع کو صرف اس لئے نظر انداز کیا کہ یہ عمران خان کا آبائی ضلع ہے۔ سو اس وقت انتہائی ضروری ہے کہ اسے پسماندگی کے تاریک غاروں سے باہر نکالا جائے۔ صحت اور تعلیم کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جائے۔ ہم نے میانوالی میں 19ارب روپے کے 8 میگا پروجیکٹس شروع کیے ہیں۔پچھلے ہفتے عمران خان نے اُن کا سنگِ بنیاد رکھا ہے۔ مدر اینڈ چائلڈ اسپتال اور نرسنگ کالج کا قیام، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میانوالی، تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال پپلاں اور کالا باغ کے اسپتال کی تعمیر و مرمت، 15دیہی و بنیادی مراکز صحت کی تعمیر و بحالی، یونیورسٹی آف میانوالی، ہائر ایجوکیشن کی طرف سے 62 کروڑ روپے کے 3پروجیکٹس۔واں بھچراں میں ڈگری کالج، عیسیٰ خیل کیڈٹ کالج میں واٹر سپلائی اور دیگر سہولتیں، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سیکٹر کے تحت 122 منصوبے 1ارب 75کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہوں گے، واٹر سپلائی کی 62اسکیموں کی بحالی اور عیسیٰ خیل، دائود خیل اور کمر مشانی میں سیوریج کی اسکیموں کا سنگِ بنیاد، کس عمر خان کینال سسٹم کی تعمیر و مرمت و بحالی کے لئے 12ارب مختص-میانوالی میں چھوٹے ڈیم بنانے کے لئے رود کوہی نالوں کی فیزیبلٹی اسٹڈی، واٹر اسپورٹس اور ٹور ازم کلب کے منصوبے، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں میانوالی کے لئے 81پروجیکٹس جن پر 39ارب 20 کروڑ روپے لاگت آئے گی-یہ تمام پروجیکٹس اپنی جگہ پر مگر میں سمجھتا ہوں کہ میانوالی آرٹس کونسل کا قیام اُن سب پر بھاری ہوگا، اس سے وہاں کی بدلتی ہوئی تہذیب کو ایک نئی روشنی ملے گی۔ خوشبوئیں بکھریں گی، میانوالی کے رنگ نکھریں گے۔
https://jang.com.pk/news/720951
No title found
لالہ لجپت رائے غالباً واحد ہندو لیڈر ہیں جن کا ذکر ہماری مطالعہ پاکستان کی نصابی کتب میں مثبت انداز میں ملتا ہے، لالہ جی سیاست دان تھے، لکھاری تھے، کانگریس کے لیڈر تھے، انگریزی راج کے سخت مخالف تھے.لاہور کے تاریخی بریڈلے ہال میں لالہ لجپت رائے نے نیشنل کالج قائم کیا جہاں سے بھگت سنگھ جیسے انقلابی نکلے۔ سانحہ جلیانوالہ باغ کی تحقیقات کے لیے انگریز سرکار نے ہنٹر کمیشن بنایا تھا جبکہ کانگریس نے علیحدہ ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں لالہ لجپت رائے شامل تھے، لالہ جی جب امرتسر جاتے تو ضلعی انتظامیہ اُن سے کسی قسم کا تعاون نہ کرتی بلکہ اُلٹا اُن کی راہ میں ہر قسم کی رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جاتی، ڈپٹی کمشنر سے لے کر سپاہی تک انگریز سرکار کے تمام اہلکار لالہ لجپت رائے کی راہ میں روڑے اٹکاتے۔لالہ جی نے اپنی انکوائری کیسے مکمل کی، یہ ایک الگ کہانی ہے، فی الحال اِس کہانی کا سبق صرف اتنا ہے کہ جب آپ خود کو انقلابی اور نظریاتی کہتے ہیں تو پھر وہ پورا نظام جس کے خلاف آپ جدوجہد کرتے ہیں وہ آپ کے خلاف کام کرنا شروع کر دیتا ہے.اِس جدوجہد کی ایک قیمت ہے جو چکانا پڑتی ہے، لالہ لجپت رائے ایسے ہی انقلابی تھے، انگریز کی ناجائز سرکار کو بزورِ قوت ہٹانے کو بھی جائز سمجھتے تھے، اپنے نظریات پر وہ آخری وقت تک ڈٹے رہے، لاہور میں سائمن کمیشن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پولیس تشدد کا نشانہ بنے اور زخموں کی تاب نہ لا سکے اور پھر لاہور میں ہی اُن کی وفات ہو گئی۔لالہ جی کی یاد اِس لیے آئی کہ آج کل کچھ لوگ جو دو ماہ پہلے تک نظریاتی جدوجہد کا جھنڈا لہرارہے تھے، یکایک اُس جھنڈے کو سرنگوں کرکے تاویلیں پیش کر رہے ہیں کہ اب بھی وہ نظریاتی ہیں مگرجھنڈا لہراتے لہراتے تھک گئے ہیں، سو تھوڑی دیر کے لیے بریک لی ہے۔دلیل اُن کی یہ ہے کہ نظریے کا جھنڈا لہرانے کا کام اُن کے اکیلے کا نہیں، وہ یہ کام گزشتہ کئی برس سے کر رہے ہیں، اس جدوجہد میں انہوں نے بے شمار قربانیاں بھی دی ہیں، لہٰذا انہیں یہ طعنہ دینا کہ وہ اپنے نظریے سے ہٹ گئے ہیں، بہت زیادتی کی بات ہے، جو لوگ انہیں یہ طعنے دیتے ہیں وہ خود کسی قسم کی جدوجہد کرنے کے لیے تیار نہیں.ایسے لوگوں کی جدوجہد ٹویٹر اور فیس بک تک محدود ہے جہاں وہ ایک ٹویٹ کرکے سمجھتے ہیں کہ انہوں نے جمہوریت کا حق ادا کر دیا ہے اور اس کے بعد وہ کریلے گوشت کھا کر سو جاتے ہیں۔ یہ طعنہ بھی انہوں نے عوام کو دیا کہ ہمسایہ ملک میں ایک قانون منظور ہوا جس کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے جبکہ ہمارے عوام اپنے گوشہ عافیت سے باہر نکلنے کو تیار نہیں۔ اِن دلائل میں کتنا وزن ہے، دیکھتے ہیں!اِس میں کوئی شک نہیں کہ بہت سے لیڈران نے اپنے نظریات کی خاطر اِس ملک میں قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے، بہیمانہ تشدد سہا ہے، جلا وطنی کی سزا پائی ہے، پھانسی پر جھول گئے ہیں، کوڑے کھائے ہیں اور ایسا ذہنی اور جسمانی ٹارچر برداشت کیا ہے جس کو یہاں الفاظ میں بیان کرنا ممکن ہی نہیں۔یہ سب کچھ اِس لیے ہوا کہ جو نظریاتی راستہ اِن لوگوں نے چُنا وہ عقوبت خانوں اور جیلوں سے ہو کر گزرتا ہے، اِس راستے میں کوئی آرام گاہ نہیں، کوئی ریسٹ ایریا نہیں جہاں آپ تھوڑی دیر کے لیے سستا لیں اور کہیں کہ میں تازہ دم ہو کر نکلتا ہوں، اُتنی دیر کے لیے نظریے کے جھنڈے کو نیچے رکھ دوں، نہیں، یہ ممکن نہیں، یہ سہولت اِس راستے میں میسر ہی نہیں۔لالہ لجپت رائے فل ٹائم انقلابی تھے، پارٹ ٹائم نہیں، انہیں علم تھا کہ انگریز سامراج کے خلاف مزاحمت کی کیا قیمت ہے، انہوں نے وہ قیمت چکائی مگر اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم اُن تمام قربانیوں کو فراموش کر دیں جو ہمارے ہاں لوگوں نے دیں، بہرحال اُن قربانیوں کی قدر ہمیشہ کی جانی چاہئے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کسی بھی نظریے کے لیے جدوجہد کرنا فقط فردِ واحد یا لیڈر کا کام ہے یا عوام کی بھی کوئی ذمہ داری ہے؟یہاں مجھے اپنے ایک مرحوم افسر یاد آئے، جو کہا کرتے تھے ہر بندے کو اپنے اپنے حصے کا بوجھ اٹھانا چاہئے، سو ایک جج کا کام قانون اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق فیصلے کرنا ہے، وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ پورا معاشرہ ہی مردہ ہو چکا ہے تو مجھے کیا ضرورت ہے آئین کا تحفظ کروں، اسی طر ح صحافی کا کام سچ لکھنا ہے.وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ جہاں لیڈر ہی تھک ہار کر بیٹھ جائے وہاں میں کیوں سچ کا بھاری پتھر اٹھائوں اور لیڈر کا کام نظریاتی بنیادوں پر عوام کی رہنمائی کرنا ہے، وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ چونکہ عوام ہی باہر نہیں آتے سو میں کیا کروں! اور یہ عوام کے باہر نہ نکلنے کی بات ویسے بھی درست نہیں، دو سال پہلے سے لے کر اب تک کی خبروں کا تجزیہ کروا لیں، حقائق سامنے آ جائیں گے۔اور پھر جس ملک میں طلبہ تنظیموں پر پابندی ہو، کوئی ڈھنگ کی مزدور یونین، لیبر یونین، کسان یونین نہ ہو، عملاً مقامی حکومت کا وجود نہ ہو، پارٹی کا منشور کنسلٹنٹ لکھتے ہوں اور وہ کبھی کسی نے پڑھا ہی نہ ہو، اُس ملک میں عوام کا اتنا نکلنا بھی غنیمت ہے۔اور پھر یہ عوام والی دلیل ویسے بھی بودی ہے، عوام نے تو اپنے نظریات کے مطابق مختلف جماعتوں کو ووٹ دے کر ممبرانِ اسمبلی منتخب کر لیے، اب اِن ممبران کا کام تھا کہ اُس نظریے کے مطابق قانون سازی کرتے جس پر ووٹ لے کر آئے تھے نا کہ یوٹرن لے کر کہتے کہ لوگ تو کریلے گوشت کھا کر سو جاتے ہیں، سو ہم کیوں کام کریں!رہی بات ٹویٹر کی، تو ٹویٹر اب صرف ایک ایپ نہیں بلکہ جلسہ گاہ ہے جہاں کوئی بھی لیڈر اپنے لاکھوں کارکنوں سے جب چاہے خطاب کر سکتا ہے اور کارکن اُسے فوری جواب بھی دے سکتے ہیں، اس قسم کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انقلابی تبدیلیاں لا رہے ہیں.دنیا میں فسطائی حکومتیں سوشل میڈیا پر نہ صرف نظر رکھتی ہیں بلکہ اپنے خلاف مہم چلانے والوں پر مقدمے بھی قائم کرتی ہیں، سو یہ طعنہ دینا ٹھیک نہیں کہ اپنے لوگ ایک ٹویٹ کرکے سمجھتے ہیں کہ انہوں نے جمہوریت کی جنگ میں حصہ ڈال دیا اور پھر کریلے گوشت کھا کر سو جاتے ہیں، یہ کام اتنا بھی آسان نہیں۔ویسے یہ تمام باتیں اپنی جگہ، میں صدق دل سے یہ سمجھتا ہوں کہ اب وقت آ گیا ہے کہ لوگ اٹھیں اور ’کریلے گوشت کو عزت دو‘ کا نعرہ لگائیں کیونکہ فی زمانہ اسی قسم کے نعرے میں عافیت ہے۔
https://jang.com.pk/news/720950
No title found
کہیے ۔ کیسی گزر رہی ہے۔ اتوار بھی کپکپاتا اور ٹھٹھرتا ہوا۔ننھے ننھے لاڈلے رنگا رنگ ٹوپیوں، جرسیوں میں کتنے پیارے لگتے ہیں۔ جب وہ آپ سے لپٹ کر محبت کا اظہار کرتے ہیں تو سرد سے سرد موسم کو شکست ہو جاتی ہے۔ ویسے تو کراچی میں بھی ٹھیک ٹھاک سردی ہے مگر ہمیں اب اسلام آباد اور پشاور جانا ہے۔ دیکھیں کراچی کے تن آسانوں سے وہاں کا جاڑا کیسا سلوک کرتا ہے۔ اب تو اپنی شہرت ہی بیٹوں بیٹیوں، پوتوں پوتیوں، نواسوں نواسیوں سے اتوار کو ملوانے والے کی ہو گئی ہے۔ ڈر لگتا ہے کہیں لوگ ’’بابا اتوار والا‘‘ نہ کہنا شروع کر دیں۔ مت پوچھئے کتنی خوشی ہوتی ہے جب کسی دوست کے بچے کہتے ہیں ’’انکل۔ شکریہ۔ آپ کے لکھنے سے ہمارے پاپا اتوار کو دوپہر ہمارے ساتھ گزارنے لگ گئے ہیں‘‘۔ بہت سے احباب نے برملا اعتراف کیا ہے کہ اتوار کی اپنی اولادوں کے ساتھ نشستیں تو آبِ حیات بن رہی ہیں، ان میں کیلشیم بھی ہے، فولاد بھی۔یہ تو صدیوں سے لکھا اور کہا جا رہا ہے کہ آپ کی اصل طاقت آپ کا گھر ہے۔ یہ آپ کا قَلعہ ہے۔ یہاں آپ، آپ کی اولادیں اپنے آپ کو محفوظ خیال کرتی ہیں۔ کسی بھی مملکت کی بنیادی اکائی یہ گھروندا ہی ہوتا ہے۔ اس کے بعد گلی اور محلّہ۔ گھر والوں کا درماں گھر میں۔ گلی والوں کا گلی میں۔ محلّے والوں کے درد کی دوا محلّے میں۔ ہم اسلام آباد کی طرف دیکھتے ہیں، لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور اپنے گھروں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اپنے گھر سے، اپنے آنگن سے محبت کریں گے تو شہر اور اپنی مادرِ وطن سے عشق ویسے ہی ہو جائے گا۔ اپنے محلّے کے بیماروں کی تیمارداری کریں۔ ضرورت مندوں کی حاجت پوری کریں۔ اپنی مملکت کی اس اکائی کو صحتمند اور طاقت ور بنائیں۔ آپس میں مکالمہ جاری رکھیں۔ پہلے گھر گلی کی بات، پھر دنیا جہان کی۔ ٹرمپ کی سنیں۔ ایران میں جھانکیں۔دنیا ایک بڑے خطرے سے بچ گئی ہے۔ اللہ کا شکر ادا کریں، ورنہ ٹرمپ جیسے ایک بدمست ہاتھی کی طرح پھر رہے تھے، کچھ بھی ہو سکتا تھا۔ انسان دوسرے انسان کو ہلاک کرنے کے لیے اپنی ساری تخلیقی صلاحیتیں اور ذہنی قوت کہاں استعمال کر رہا ہے۔ پہلے اسے گھوڑوں پر سوار ہوکر زرہ بکتر پہن کر سینکڑوں ہزاروں میل خود سفر کرنا پڑتا تھا۔ اب اپنے محل میں بیٹھے ہی ٹویٹ کرتا ہے۔ ہلاکت خیز ہتھیار اپنے تباہی کے مشن پر روانہ ہو جاتے ہیں۔ انسانیت شرم سے منہ چھپا لیتی ہے۔ اپنی قوم پر فخر یقیناً اچھی بات ہے لیکن اپنے آپ کو، اپنی قوم کو دوسری تمام قوموں سے برتر سمجھنا تکبر ہے۔ اس ذہنیت کا مظاہرہ ہٹلر اعظم نے کیا تھا۔ وہ ہمیشہ کے لیے عبرت کا نشان بن کر رہ گیا ہے۔ اب یہ نیا سفید فام جنونی اسی راہ پر چل رہا ہے۔ہمارا فرض ہے کہ بچوں کو تاریخ کے ایسے دیوانوں کے گھنائونے عزائم اور انجام سے آگاہ کریں مگر اب کے میرے بچے تو یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ اتنے بڑے بڑے افسر غریبوں کے لیے قائم بینظیر انکم سپورٹ فنڈ سے اپنی بیگمات کے نام پر پیسے کیوں لیتے رہے۔ کیا ان کی بیویاں لاوارث تھیں؟ بہت ہی دل دہلا دینے والی خبر۔ اب بتائیں کہ غربت کیسے ختم ہو گی۔ جب ان کے لیے مختص رقم ان کے پاس نہیں جائے گی۔ لیکن ہمارے ہاں یہی ہو رہا ہے۔ ایم این اے، ایم پی اے، سرکاری خزانے کو مال غنیمت خیال کرتے ہیں۔ بیورو کریٹ ان کے آلۂ کار بنتے ہیں اور بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہیں۔ ایسے میں جب ثناء اللہ عباسی جیسے پولیس افسروں کا ذکر ہوتا ہے، ان کی دیانت، متانت اور جرأت کا، تو زبان پر بے ساختہ آ جاتا ہے۔ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میںسندھ پولیس میں گزشتہ دو دہائیوں میں اے ڈی خواجہ اور ثناء اللہ عباسی کی اصول پرستی کا ہمیشہ ذکر رہا ہے۔ یہ بھی قحط الرجال کی نشانی ہے کہ کوئی سو افسروں میں سے صرف چند کا بے داغ ہونا تسلیم کیا جائے۔ دونوں سے یاد اللہ رہی ہے۔ فخر ہوتا ہے کہ یہ دریا میں رہتے ہوئے مگرمچھوں سے بیر پالتے رہے ہیں۔ ہمیشہ در بدر رہے ہیں۔ دوسرے صوبوں میں، مرکز میں، اپنے گھر سے بہت دور دور تعیناتی رہی ہے۔ گزشتہ صدی میں شعیب سڈل کی یہی شہرت رہی۔ افضل شگری، اسد جہانگیر بھی یاد آتے ہیں۔ خیبر پختونخوا والے خوش قسمت ہیں کہ انہیں ایسی بے داغ شہرت والا انسپکٹر جنرل پولیس ملا ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ زنگ آلود محکمے کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والے افسران کو برداشت کر پاتے ہیں کہ نہیں۔ پھر وزیراعلیٰ، وزراء، ارکانِ اسمبلی۔ کیونکہ اصول اور میرٹ اب سکّہ رائج الوقت نہیں۔ ہماری دعائیں اور ہمدردیاں ثناء اللہ عباسی کے ساتھ ہیں۔ایک اور اچھی خبر پڑھنے میں آئی کہ سندھ پولیس اور کراچی یونیورسٹی کے درمیان تحقیق اور سائنسی تعاون پر اشتراک کی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں۔ کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کا ایک معزز مہمان کی حیثیت سے پولیس ہیڈ آفس میں خیر مقدم کیا گیا۔ ورنہ آج کل تو یہی خبریں آتی ہیں کہ نیب نے طلب کر لیا یا پولیس نے یونیورسٹی پر چھاپہ مارا۔ سندھ پولیس کے موجودہ آئی جی سید کلیم امام سے ملاقات نہیں ہے مگر شہرت اچھی ہی سنی ہے۔ اس لیے تو وہ اس طرح کی یادداشت تیار کرتے پائے گئے ہیں۔ میں تو ایک عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ یونیورسٹیاں ہی پاکستان کو مہذب اور ترقی یافتہ ملک بنا سکتی ہیں۔ یونیورسٹیوں کو آگے آنا ہوگا۔ ملک کے دوسرے محکموں، انسپکٹر جنرلوں اور چیف سیکرٹریوں کو اپنی یونیورسٹیوں کو اس قسم کی تحقیق میں شامل کرکے ان کی صلاحیتوں اور توانائیوں سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔ دیکھیں! اس اتوار اپنی اولادوں کو بتانے کے لیے ہمارے پاس یہ دو اچھی خبریں ہیں۔(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)
https://jang.com.pk/news/720949
No title found
برسوں پہلے یہ ان دنوں کی بات ہے جب بے نظیر بھٹو مرحومہ اور نواز شریف کے درمیان گھمسان کا رن جاری تھا۔ بے نظیر بھٹو نواز شریف کو حقارت سے ’’نوازو‘‘ اور نواز شریف بے نظیر بھٹو کو نفرت سے ’’سیکورٹی رسک‘‘ کہا کرتے۔بس یوں سمجھ لیں کہ پاکستان پانی پت کے میدان کا سا منظر پیش کر رہا تھا۔ ہر طرف سیاسی اقدار کی لاشوں کے انبار لگے تھے۔ یہاں تک کہ نواز شریف ہوس اقتدار میں ’’جاگ پنجابی جاگ‘‘ جیسے نعرے سے بھی باز نہ آئے بلکہ بڑھتے بڑھتے ’’تم نے ڈھاکہ دیا ہم نے کابل لیا‘‘ تک پہنچ گئے۔یہ علیحدہ بات کہ ’’تزویراتی گہرائی‘‘ فیم کابل نے کس بل نکال دیئے۔ لوٹا گیری، ضمیرفروشی، سیاسی خرید و فروخت، ہارس ٹریڈنگ وغیرہ جیسے جمہوری دھندے اپنے عروج پر تھے جب بزرگ رائے ساز، دانشور اور کالم نگار ارشاد حقانی مرحوم و مغفور نے بری طرح متصادم بے نظیر اور نواز شریف کو یہ ملین ڈالر مشورہ دیا کہ دونوں جواںسال قیادتوں کو دانائی و بردباری کا ثبوت دیتے اور ’’ورکنگ ریلیشن شپ‘‘ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنے اپنے انداز میں تبدیلی لانی چاہئے۔"GIVE & TAKE" اور ’’کچھ لو کچھ دو‘‘ کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے جمہوریت کی بقا اور استحکام کو یقینی بنانا چاہئے وغیرہ وغیرہ۔میں نے حقانی صاحب کے اس کالم پر بری طرح ری ایکٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ مشورہ عوام کے مفاد میں نہیں۔عوام کی بھلائی اسی میں ہے کہ یہ مسلسل ایک دوسرے کو زخمی اور BLEED کرتے رہیں اور ایک دوسرے کو اس قدر کمزور کر دیں کہ ان دونوں سے ہی عوام کی جان چھٹ جائے ورنہ خدانخواستہ ان دونوں سیاسی مافیاز میں ’’ورکنگ ریلیشن شپ‘‘ قائم ہو گیا تو عوام گئے کام سے کیونکہ ایسے حالات میں کسی ’’تیسری قوت‘‘ کی آمد کا امکان سو فیصد ختم ہو جائے گا.....یہ تصویر کا ایک رخ تھا جبکہ آج کل تصویر کے دوسرے رخ سے بھی نقاب سرک رہا ہے آہستہ آہستہ .....آہستہ آہستہ۔یہ دوسرا رخ کیا ہے؟کچھ دوست پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی، ن لیگ وغیرہ میں "GIVE & TAKE" کچھ لو کچھ دو، مک مکا اور ورکنگ ریلیشن وغیرہ کے ’’جمہوری آئیڈیا‘‘ کو پروموٹ کر رہے ہیں۔ دھیمے سروں میں آرمی ترمیمی بل منظوری پر مبارک سلامت بھی جاری ہے۔ اللہ بھلا کرے شیخ رشید کا جس نے ’’ایک پیج‘‘ پر ہونے والی ہنڈیا یہ کہتے ہوئے چوراہا میں پھوڑ دی کہ ___’’اپوزیشن حکومت کا ساتھ نہیں دے رہی تھی، ’’تعویذ‘‘ نے کام دکھایا ہے۔‘‘میں نے پہلے ہی عرض کر دیا تھا کہ یہ ’’ایک پیج‘‘ والا معاملہ نہیں، کچھ لوگ دراصل تکے اور گولا کبابوں کی طرح ایک سیخ میں پروئے ہوئے ہیں اور سیخ ہلکی آنچ پر رکھی ہے۔ خواجہ آصف بھی یونہی نہیں منمنایا کہ اگر آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے حوالہ سے پرویز رشید نے مخالفت میں ووٹ ڈالا ہے تو وہ جانے اور ’’قیادت‘‘ جانے۔ووٹ کو عزت دو فیم قیادت جو اتنے رنگ بدلتی ہے جتنے گرگٹ بھی نہیں بدل سکتا۔ کبھی نظریاتی کبھی تجارتی، کبھی باغی کبھی برخوردار۔ پیر پگارہ نے بہت پہلے پہچان لیا تھا کہ تگڑے ہوں تو گریبان پکڑتے ہیں، کمزور ہوں تو سیدھے پائوں پکڑتے بلکہ پائوں پڑتے ہیں۔اصل بات یہ کہ پی ٹی آئی نے اگر پی پی پی ، ن لیگ سے ہی "GIVE & TAKE"کچھ لو کچھ دو، مک مکا اور ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنا تھا تو ملکی سیاست میں PTI کی ضرورت کیا تھی؟ اس کا جواز کیا تھا؟نارمل حالات میں "GIVE & TAKE" کچھ لو کچھ دواور ورکنگ ریلیشن شپ واقعی مثبت اور صحت مند رویہ ہے بشرطیکہ فریقین میں انیس (19) بیس (20) کا فرق ہو۔اٹھارہ (18) بیس (20) کا فرق بھی ہو تو قابل فہم اور قابل قبول ہو گا لیکن قاتل اور مقتول میں کیسا "GIVE & TAKE"؟ کہاں کا ’’کچھ لو کچھ دو‘‘ اور کس قسم کا ورکنگ ریلیشن شپ؟چور اور چوکیدار میں انڈر سٹینڈنگ تو صرف واردات کیلئے ہی ممکن ہے۔کیا کبھی کسی نے بھیڑیئے اور بھیڑ کو راک اینڈ رول کرتے دیکھا؟کیا باگھ اور ہرن نے کبھی بال روم ڈانس کا مظاہرہ کیا؟کیا کبھی شارک نے دوسری مچھلیوں کے ساتھ مل کر دھمال ڈالی؟کسی نے راہزن اور راہرو کو ایک پیج پر پایا؟کبھی کسی انسان کو ناگوں اور بچھوئوں کے ساتھ ٹویسٹ کرتے سنا؟منافقت اپنی جگہ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ نہ کبھی ایک پیج پر تھے، نہ ہوں گے اور اگر کبھی یہ انہونی ہو گئی تو سمجھیں یہ عوام کے لئے منحوس ترین گھڑی ہو گی اور پی ٹی آئی مکمل طور پر اپنا جواز کھو بیٹھے گی۔اس ’’انہونی‘‘ کا صرف ایک ہی مطلب ہو گا کہ PTIبھی کان نمک میں نمک ہو گئی اور یہ ’’تیسری قوت‘‘ بھی گزشتہ دو قوتوں کے رنگ میں رنگی جانے کے بعد رنگیلا یا رنگیلی ہو گئی اور عوام کا رنگ فق۔خیر اور شر کے درمیان سمجھوتہ؟نیکی اور بدی کے درمیان رشتہ؟ٹی ٹیوں اور بیوٹیوں میں تعلق؟آگ اور پانی میں جوڑ؟اقامے اور ’’مقامے‘‘ کا سمبندھ؟تمے کا سیب کے ساتھ پیوند؟سنا ہے بارہ برس بعد تو روڑی کی بھی سنی جاتی ہے جبکہ جمہوری روڑی تو بہتر سال بعد بھی سنے جانے کی منتظر ہے۔ہارے بھی تو بازی مات نہیں۔(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)
https://jang.com.pk/news/720948
No title found
اسے بدقسمتی کہئے کہ 1973میں نجی ادارے قومیائے جانے کے بعد رفتہ رفتہ ان میں ایسا گھن لگا جو آج تک مٹائے نہ مٹ سکا، گو کہ بعد میں آنے والی حکومتوں نے اصل مالکان کو واپسی سمیت ان کی بحالی کے لئے متعدد اقدامات بھی کئے، نئے صنعتی و تجارتی زونز بھی قائم کئے گئے، اربوں کے قرضے جاری کئے جو واپس نہ کئے جانے کی صورت میں آج کھربوں تک پہنچے ہوئے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں صنعتی یونٹ بند پڑے ہیں لاکھوں افراد اور ہنر مند بے روزگار ہو چکے ہیں۔ ان حالات سے نمٹنے کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیمار صنعتی و تجارتی اداروں کی بحالی کا پروگرام بناتے ہوئے پاکستان کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنی کے نام سے ادارہ قائم کیا ہے جو متذکرہ اداروں کی تنظیم نو کے ساتھ ساتھ ان کے لئے مالی تعاون اور قرضوں کے اجرا کا کام کرے گا۔ جمعہ کے روز گورنر اسٹیٹ بینک کی موجودگی میں ملک کے 10بڑے بینکوں نے اس سلسلے میں معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف وقت کی اہم ضرورت ہے بلکہ بہت پہلے اٹھا لیا جانا چاہئے تھا۔ اسٹیٹ بینک نے پاکستان کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنی کو لائسنس جاری کردیا ہے جو ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہے اور وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گا، جس میں متعلقہ قوانین میں ترامیم کرکے بینکنگ کورٹس کو مستحکم بنانا شامل ہے۔ اس ادارے کے مقاصد اور خدوخال بتاتے ہیں کہ اس کے فعال ہو جانے سے نہ صرف بیمار صنعتوں کی بحالی میں مدد ملےگی بلکہ ساتھ ہی ملک کے طول وعرض میں لاکھوں کی تعداد میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ پاکستان معدنی و زرعی ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین افرادی قوت کا حامل ملک ہے تاہم سی پیک جیسے بین الاقوامی منصوبے کی تکمیل سے قبل ملکی صنعتوں کا پہیہ رواں دواں ہونا ضروری ہے۔اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998
https://jang.com.pk/news/720947
No title found
اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک ترقی و خوشحالی کی طرف تبھی گامزن ہوتا ہے جب ریاستی ادارے اور خاص طور پر ریاست کا معتبر ترین ادارہ پارلیمان اپنے فرائض بحسن و خوبی ادا کر رہا ہو۔ پارلیمان کو تقدس ہی اس لئے حاصل ہے کہ اس کے ذمہ قانون سازی کرنا ہے، یہ عمل رک جائے تو معاشرے جمود کا شکار ہو جایا کرتے ہیں۔ اچھی پیش رفت یہ ہے کہ قومی اسمبلی میں حکومت نے قومی احتساب (ترمیمی) بل 2019ء سمیت چھ آرڈیننس اپوزیشن کی مشاورت کے بعد واپس لے لیے جبکہ بچوں کے اغوا اور زیادتی کی روک تھام کیلئے زینب الرٹ (جوابی ردعمل، بازیابی) بل 2019ء سمیت 6قوانین متفقہ طور پر منظور کر لیے گئے۔ زینب الرٹ بل میں زیادتی کے مرتکب کو سزائے موت یا عمر قید اور ایک سے دو کروڑ جرمانہ ہو سکتا ہے، جرائم کا فیصلہ 3ماہ میں کرنا ہوگا، بچوں سے متعلق شکایت کیلئے 1099ہیلپ لائن قائم کی جائے گی، جو سرکاری افسر 2گھنٹے کے اندر بچے کے خلاف جرم پر ردعمل نہیں دے گا، اسے بھی سزا ہو گی۔ قومی اسمبلی میں جن معاملات پر قانون سازی ہوئی ہے ان کی حساسیت کا کس کو ادراک نہیں۔ نیب قوانین کے بارے میں تحفظات اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے معاملات پر قانون سازی ایک سنگ میل ہے۔ اس سے یہ امر بھی سامنے آیا ہے کہ اگر مخالفت برائے مخالفت کی فرسودہ و متروک سیاست کو بالائے طاق رکھ دیا جائے تو پارلیمان ملک و قوم کے بیشتر مسائل حل کر سکتی ہے۔ یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ متذکرہ قانون سازی سے پارلیمان نے اپنا تقدس ہی اجاگر نہیں کیا، اپنی بالادستی بھی قائم کی ہے۔ امید ہے کہ ایوان زیریں کی منظوری کے بعد یہ بل ایوان بالا یعنی سینیٹ سے بھی جلد قبولیت کی سند پاکر صدرِ مملکت کے دستخطوں کے بعد فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے۔ عوام کی پارلیمان سے یہ توقع بےجا نہ ہو گی کہ وہ اہم نوعیت کے معاملات پر اسی طرح قانون سازی کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
https://jang.com.pk/news/720946
No title found
سال رواں کے ابتدائی دس دنوں میں صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ روز ہلاکت خیز بم دھماکے کی شکل میں دہشت گردی کی دوسری بڑی واردات کا وقوع پذیر ہونا ظاہر کرتا ہے کہ امن دشمن عناصر ایک بار پھر اپنی مذموم سرگرمیاں تیز کرنے کے لیے سرگرم ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ تین روز پہلے لیاقت بازار نامی شہر کے معروف کاروباری مرکز کے قریب میکانگی روڈ پر ہونے والے دھماکے میں دو افراد جاں بحق اور سیکورٹی فورسز کے ارکان سمیت 14لوگ زخمی ہوئے تھے۔ پولیس کے مطابق تازہ کارروائی کے ہدف سیٹلائٹ ٹاؤن کے نواحی علاقے کی ایک مسجد اور اس سے متصل مدرسے کو اس وقت بنایا گیا جب وہاں مغرب کی جماعت ہو رہی تھی۔ صوبائی وزیر داخلہ نے دھماکے کے نتیجے میں ڈی ایس پی امان اللہ اور امام مسجد سمیت پندرہ افراد کے جاں بحق اور انیس کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ خود کش کارروائی تھی یا نصب کیے گئے بم کا دھماکا۔ ان امور کی وضاحت تحقیقات کے نتائج سامنے آنے پر ہی ہوگی جس کا سلسلہ حکومت اور پولیس کے ذرائع کے مطابق شروع کر دیا گیا ہے۔ دھماکے کے بعد سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کرنے لگی تھی کہ کوئی طالبان رہنما بھی اس واردات کا نشانہ بنے ہیں لیکن افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مسجد میں کسی طالبان رہنما کی موجودگی کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی باتیں قطعی من گھڑت ہیں۔ ان کے ٹویٹر پیغام کے مطابق دھماکے کی جگہ پر نہ کوئی طالبان رہنما موجود تھا نہ وہاں کوئی اجلاس جاری تھا۔ یہ بات قابل غور ہے کہ مسجد میں بم دھماکے کا نشانہ بننے والے ڈی ایس پی امان اللہ پولیس ٹریننگ کالج سریاب روڈ میں فرائض انجام دے رہے تھے اور ایک ماہ قبل ان کے نوجوان بیٹے نجیب اللہ کو سریاب روڈ ہی پر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ لہٰذا قوی امکان ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرنے کی وجہ سے اس واردات کا اصل ہدف ڈی ایس پی امان اللہ ہی ہوں اور دہشت گردوں نے انہیں راستے سے ہٹانے کے لیے پوری مسجد کو ہدف بنا ڈالا ہو۔ امید ہے کہ تحقیقات میں اس پہلو کو پوری طرح پیش نظر رکھا جائے گا۔ صوبائی وزیر داخلہ کا یہ موقف کہ ’’شہر کے اندر بڑی مساجد کے حفاظتی انتظامات سخت ہیں لیکن گلی کوچوں کی مساجد میں سیکورٹی کا تھوڑا بہت مسئلہ ہوتا ہے، دشمن نے گلی کوچے کی اس مسجد کو اپنے لیے آسان ٹارگٹ سمجھ کر حملہ کیا‘‘ اگرچہ قابل فہم ہے لیکن یہ امر بھی پیش نظر رہنا چاہئے کہ ایسے پولیس افسر کی حفاظت کے لیے قرار واقعی انتظامات کیوں نہیں کیے گئے جو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اہم خدمات انجام دینے کی بنا پر دہشت گردوں کی نگاہوں میں اس حد تک کھٹک رہا تھا کہ ایک ماہ پہلے ہی اس کا بیٹا ان کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ کا ہدف بنایا جا چکا تھا۔ ڈی ایس پی امان اللہ شہید کو اس عرصے میں دہشت گرد عناصر کی طرف سے دھمکیوں کا ملنا عین قرین قیاس ہے اور تحقیقات میں اس کے شواہد مل جائیں تو بم دھماکے کے ذمہ داروں کا تعین آسان ہو جائے گا۔ وزیراعظم، آرمی چیف اور وزیراعلیٰ نے مسجد میں نماز باجماعت کے دوران بم دھماکے میں درجنوں افراد کے نشانہ بنائے جانے کو بجا طور پر ایسی مذموم کارروائی قرار دیا ہے جس کا ارتکاب کسی حقیقی مسلمان کی جانب سے ممکن نہیں۔ تحقیقات کے حوالے سے افواج پاکستان کے ترجمان کی فراہم کردہ یہ اطلاع اطمینان بخش ہے کہ فرنٹیر کور اور پولیس نے علاقے کو سیل کرکے مشترکہ سرچ آپریشن شروع کردیا ہے، تاہم پچھلے چار ماہ میں کوئٹہ میں چونکہ دہشت گردی کی کم ازکم چار بڑی وارداتیں ہو چکی ہیں، اس لیے انسدادِ دہشت گردی کے انتظامات کا ازسر نو جائزہ لے کر انہیں مزید بہتر بنایا جانا وقت کا ناگزیر تقاضا ہے۔
https://jang.com.pk/news/721047
No title found
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سنیئر سیاست داں اور مسلم لیگ کے سابق سکریٹری جنرل سید ضیاء عباس نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے ڈیڑھ سال سے غیر فعال ہونے کی وجہ سے ملک میں دہشت گرد ایک بار پھر سر اٹھارہے ہیں جن کو بھارت کی مکمل حمایت حاصل ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے ملک کے اندرونی خلفشار سے توجہ ہٹانے کے لئے ایک مرتبہ پھر پاکستان کے پر امن حالات کو خراب کرنے کی سازش میں مصروف ہوگیا ہے،شہریت بل کے بعد بھارت کو اپنے ملک میں شدید دبائو کا سامنا ہے، ان حالات میں پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان کو دوبارہ سے تیز کر کے دہشت گرودں کے خلاف سخت کاروائی کرنا ہوگی ، کوئٹہ میں ہونے والا بم دھماکہ افسوس ناک ہے ، حکومت شہید ہونے والوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دے، جبکہ زخمیوں کو علاج کی سہولت فراہم کرے، انہوں نے ملک بھر میں سیکیورٹی کو سخت کرنے کی اپیل کی ہے۔
https://jang.com.pk/news/721046
No title found
لاہور(اے پی پی )چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مامون رشید شیخ نے کہا ہے کہ ججز کو اپنے آپ اعتماد ہونا چاہیے اور وہ پر اعتماد انداز میں عدالت چلائیں،ریسرچ ورک کو اپنائیں اور میرٹ کے مطابق فیصلے کریں محض ذاتی پسند نا پسند اور کسی قسم کا بھی دبائو ہمارے فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے۔وہ ہفتہ کے روزپنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں جنرل ٹریننگ پروگرام کے تحت نویں تربیتی کورس کی اختتامی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ عبدالستار، ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری اشترعباس، ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی حبیب اللہ عامر اور سیشن جج ہیومن ریسورس ساجد علی اعوان سمیت اکیڈمی کے فیکلٹی ممبران، افسران اور تربیتی کورس مکمل کرنے والے ایڈیشنل سیشن ججز اور سول ججز بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تربیت اور ٹریننگ کا بالواسطہ تعلق عام سائلین کے ساتھ ہے۔
https://jang.com.pk/news/721045
No title found
باجوڑ،تحریک انصاف کا اجلاس بدنظمی کی نذر، بے نتیجہ ختمباجوڑ( نمائندہ جنگ) باجوڑ میں تحریک انصاف کابینہ سازی کیلئے بلایاگیا اجلاس کارکنان کی بدنظمی کی نذر ، بے نتیجہ ختم ہو گیا ،ملاکنڈ ریجن ورکرز اجلاس میں کارکنان کی جانب سے ایم این ایز و ایم پی ایز کیخلاف نعرہ بازی۔ اس موقع پر کارکنان کی جانب سے ایم این ایز و ایم پی ایز کیخلاف نعرہ بازی بھی کی گئی۔ تحریک انصاف ملاکنڈ ریجن کابینہ نے پی ٹی آئی ورکرز کا اجلاس بلایا تھا تاکہ باجوڑ کیلئے کابینہ بنائی جاسکے ۔ تحریک انصاف باجوڑ کے ورکرز کا ایک اجلاس سول کالونی خار جرگہ ہال میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پی ٹی آئی ملاکنڈ ڈویژن کے صدر ایم پی اے فضل حکیم خان ، جنرل سیکرٹری ایم این اے بشیر خان ، باجوڑ کے ایم این اے گل داد خان ، ایم پی اے انورزیب خان ، ایم پی اے انجینئر اجمل خان ، سابق امیدوار صوبائی اسمبلی ڈاکٹر حمید، سینئر رہنماوں حاجی رحیم داد خان ،ڈاکٹر خلیل الرحمن، حاجی سید احمد جان ، نجیب اللہ ہلال ، ملک مظاہر شاہ ، ملک شہاب الدین ، نیک رحمن سمیت کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔
https://jang.com.pk/news/721044
No title found
واشنگٹن (واجد علی سید) شاہ محمود قریشی 15جنوی کو تین روز کیلیئے امریکا پہنچیں گے۔ جہاں وہ ایران-امریکا کشیدگی اور بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں جارحیت پر اعلیٰ امریکی حکام سے بات چیت کریں گے۔تفصیلات کے مطابق،جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں بدلتی سیکورٹی صورت حال کے پیش نظر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی رواں ہفتے امریکا کا دورہ کریں گے۔ وزیر خارجہ 15 جنوری کو تین روز کے لیے امریکا پہنچیں گے، جہاں ان کی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے حکام اور ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداران سے ملاقات متوقع ہے۔ جس میں وہ ایران-امریکا کشیدگی، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں سیاسی اور انسانی حقوق کی پامالی اور افغانستان کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔
https://jang.com.pk/news/721043
No title found
لاہور (نمائندہ جنگ) مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور انکے اہلخانہ کے اثاثوں میں 10 سال کے دوران 900فیصد تک اضافے کا انکشاف ہوا ہے، 10سال میں شہباز فیملی کے مجموعی اثاثوں میں 450 فیصد اضافہ ہوا،۔نیب لاہور کے ذرائع نے بتایا کہ نیب نے تفتیش کے دوران شہباز شریف اور ان کی فیملی کی مالی حیثیت سے اعداد و شمار تیار کئے ہیں،جس میں کہا گیا کہ 2008ء سے 2018ء کے درمیان ملک دہشت گردی اور بجلی گیس کے سنگین بحران کا شکار تھا لیکن شہباز شریف، ان کے بیٹوں حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور اہلیہ کے اثاثوں کی مالیت 900 فیصد تک بڑھی۔
https://jang.com.pk/news/721042
No title found
پشاور(نامہ نگار) خیبر پختونخوا حکومت اور کنٹونمٹ بورڈ پشاور کے درمیان پروفیشنل ٹیکس کے نفاذ کاتنا زع شدت اختیار کرگیا صوبائی حکومت نے کنٹونمنٹ بورڈ پشاور کی جانب سے تاجروں پر پروفیشنل ٹیکس عائد کرنے کے اقدام کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ آئین کے تحت پروفیشنل ٹیکس کے نفاذ کا اختیارصوبائی اسمبلی کو حاصل ہے ۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن صوبے کے کسی بھی علاقے سے پروفیشنل ٹیکس وصول کرنے کا مجاز ہے ، چیف ایگزیکٹو آفیسر کو مراسلہ ارسال کردیا گیا،صوبائی محکمہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن کی جانب سے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے نام ارسال کئے جانے والے مراسلے میں موقف اختیار کیا گیا کہ جہاں آرٹیکل 60کے تحت تیکس کا نفاذ بھی آئین کے آرٹیکل 163کے ساتھ متصادم ہے اس لئے صوبائی محکمہ قانون انصاف اور پارلیمانی امور نے رائے دی کہ صوبائی حکومت نے صوبائی اسمبلی سے منظوری ہونے والے ایکٹ کے زریعے جو پروفیشنل ٹیکس نافذ کیا ہے وہ درست ہے اور محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن صوبے کے کسی بھی علاقے سے پروفیشنل ٹیکس وصول کرنے کا مجاز ہے ۔صوبائی حکومت کے محکمہ قانون انصاف اور پارلیمانی امور نے آئین کے آرٹیکل 163کی روشنی میں کینٹونمنٹ بورڈ پشاور کی جانب سے پشاو رمیں دکانداروں پر پروفیشنل ٹیکس کے نفاذ کے معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا اور رائے دی کہ پروفیشنل ٹیکس کے نفاذ کا اختیار صرف صوبائی اسمبلی کو ہی حاصل ہے ۔
https://jang.com.pk/news/721054
No title found
ویٹی کن ( اےایف پی ) پوپ فرانسس نے زیادتی کے الزام میں مستعفی فرانسیسی سفیرکی جگہ اطالوی نژاد بشپ تعینات کر دیا ، 67سالہ سیلسٹینو میگلیری اس سے قبل روس میں بطور ایمبیسیڈر خدمات ا نجام دے رہے تھے،ویٹی کن سے جاری بیان کے مطابق میگلیری نے فرانس میں لیوگی وینترا کی جگہ سفیر کاعہدہ سنبھال لیا ،فرانسیسی سفیر لیوگی وینترا نے زیادتی کے الزام میں دسمبر میں استعفیٰ دیدیا تھا۔
https://jang.com.pk/news/721053
No title found
پیرس (اے ایف پی) ماحولیاتی تبدیلیوں کے ماہرین کے مطابق تباہ کن عالمی درجہ حرارت کے مسئلے سے نمٹنے کے معاملے میں 2020 ممکنہ طور پہ ایک بےحد اہم سال ہے جس میں انسانوں کو اس بارے میں منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کی طرف جانے والے مشکل راستے میں بے شمار رکاوٹیں ہیں جن میں امریکی انتخابات سے لے کر بریگزٹ شامل ہیں۔ پرنسٹن یونیورسٹی میں جیوسائنسز اور عالمی امور کے پروفیسر مائیکل اوپن ہیمر کے مطابق ’ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید چار سال تک وائٹ ہاؤس میں ہونے کا مطلب ہو گا کہ دنیا کا اہم ملک عالمی سطح پر رہنمائی کرنے کے حوالے سے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کی کوششوں سے دور رہے گی۔ جب 2015 میں بین الاقوامی طور پہ درجہ حرارت میں اضافے کو دو درجے سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے لیے معاہدہ پیرس میں کیا گیا تھا تو اس وقت بالاتفاق یہ طے ہوا تھا کہ پانچ سال کے دوران تحفظ ماحول کے لائحہ عمل کو عملی شکل دے کر اس کا جائزہ لیا جائے گا اور اسے بہتر بنایا جائے گا۔2020 وہ سال ہے جس کے دوران ایک سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے تحفظ ماحول کے معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز ہونا ہے۔ لیکن ابھی تک تین دہائیوں کی سفارتی کوششیں اس سے کہیں کم بارآور ثابت ہوئی ہیں جو سائنسی طور پہ موسمیاتی تبدیلی سے بچنے کے ضروری تھا۔خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ سربراہ اجلاس جس میں عالمی رہنما گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے لائحہ عمل کو حتمی شکل دیں گے، رواں برس کے آخر میں نو نومبر کو گلاسگو میں شروع ہو گا۔ یہ اجلاس امریکہ میں صدارتی انتخاب کے صرف چھ دن کے بعد ہو گا جس میں موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر دوبارہ صدر بن سکتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں دنیا کو اس وقت چونکا دیا تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ، تاریخ میں سب سے زیادہ کاربن خارج کرنے والا ملک، پیرس معاہدے سے الگ ہو رہا ہے۔
https://jang.com.pk/news/721052
No title found
سری نگر(ایجنسیاں)مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریتی علاقوں میں ہفتے کو مسلسل 160 ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ جاری ہے جس کے باعث خوف اور بے یقینی کی صورتحال بدستور برقرارہے، ،خوراک ،ادویات ختم ہوگئیں،شہری زندہ درگور،بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔دفعہ 144 کے تحت عائد پابندیوں اور پری پیڈ موبائل ، انٹرنیٹ اور ٹیکسٹ میسجنگ سروسز کی معطلی کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات سامنا ہے۔بھارتی حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ سروس کی مسلسل بندش کی مذمت کی گئی ہے ۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں سول نافرمانی کی تحریک جاری ہے جنوبی ضلع شوپیاں میں پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں۔یہ پوسٹر ضلع کے مختلف علاقوں میں پائے گئے جن میں ترکہ وانگام، سندو شرمال اور مولو چتراگام شامل ہیں ۔ پوسٹرز میں والدین کو بتایا گیا کہ وہ اپنے بچوں کو آرمی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے نہ بھیجیں اور شام کے بعد گھروں سے کم باہر نکلیں۔ادھر بھارتی دفاعی حکام نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں کنٹرول لائن فائرنگ سے دو آرمی پورٹرز ہلاک اور تین دیگر زخمی ہوگئے۔مقبوضہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت 26 نظربند افراد کے خلاف حراستی وارنٹ کو منسوخ کر دیا ہے۔حریت قیادت ،فاروق ،عمر اور مفتی کو رہائی نہ ملی۔پبلک سیفٹی ایکٹ 1978 میں اس وقت متعارف کرایا گیا تھا جب فاروق عبداللہ کے والد شیخ محمد عبداللہ سابقہ ریاست کے وزیر اعلی تھے۔جن26 افراد کے خلاف حراستی وارنٹ کو منسوخ کر دیا گیا اور یہ افراد مین سٹریم سیاسی کارکنان ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720913
No title found
مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)یورپی یونین نے فلسطین میں اسرائیل کی یہودی آباد کاری کی ایک بار پھر مذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف یہودی آبادکاروں کے پرتشدد حربوں، ان کی املاک پرقبضے اور دیگر نسل پرستانہ جرائم کو روکنا ہو گا۔یورپی یونین کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی قائم کردہ تمام یہودی کالونیاں بین الاقوامی قوانین کی رو سے ناقابل قبول ہونے کے ساتھ دیر پا امن کے قیام میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ اسرائیل کو سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 پرعمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔یورپی یونین نے کہا کہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں میں کسی قسم کا رد و بدل یا یک طرفہ اقدام غیرقانونی ہوگا اور اس کے لیے دونوں فریقین فلسطینیوں اور اسرائیل کواتفاق رائے قائم کرنا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720912
No title found
کینبرا(شِنہوا)وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کی فوجیں بدستور عراق میں تعینات رہیں گی کیونکہ صورتحال مستحکم ہوگئی ہے۔موریسن کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ایک متحد اورمستحکم عراق کے قیام کے لئے پرعزم ہے۔ایک پریس کانفرنس کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے فوجیوں کا عراق سے انخلا ہوگا تو موریسن نے کہا کہ ابھی تک ہم نے یہ فیصلہ نہیں کیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی فورسز کے خلاف ایران کے حالیہ میزائل حملے میں امریکہ کا کوئی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ٹرمپ نے واشنگٹن اور تہران کے درمیان ممکنہ تعاون کا بھی اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کی تباہی ایران کے لئے اچھی ہے اور ہمیں اس بارے میں اور دیگر مشترکہ ترجیحات کے بارے میں مل کر کام کرنا چاہیے۔
https://jang.com.pk/news/720911
No title found
ہنوئی(آئی این پی)ویتنام میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ویتنام کی وزارت برائے تحفظ عامہ کے مطابق، یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب حکام نے ایک عسکری ہوائی اڈے کے قریب دیوار کی تعمیر کا کام شروع کیا۔ مقامی حکام کے مطابق مظاہرین نے دستی بموں، پٹرول بموں اور چاقووں کے ذریعے سکیورٹی اہلکاروں پر حملے کیے۔ فی الحال یہ معلوم نہیں کہ مظاہرین کا مطالبہ کیا تھا۔ وزارتی بیان میں تاہم کہا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ قائم کر لیا گیا ہے اور اس سلسلے میں چند افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720910
No title found
استنبول (اے پی پی) ترکی کے شہر استنبول کے قریب بحیرہ اسودمیں ترک ماہی گیر کشتی اور روسی ٹینکر میں تصادم کے نتیجے میں 3 افراد لاپتہ ہو گئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے نے کوسٹ گارڈز کے حوالے سے بتایا کہ یہ حادثہ بحیرہ اسود میں کلیوس کے مقام پر اس وقت ہوا جب ایک روسی ٹینکر گلارڈ۔ 2 روس سے ترکی کے شہر ازمیر کے علاقہ ایگیان جاتے ہوئے ماہی گیر کشتی سے ٹکرا کر دوب گیا جس پر کوسٹ گارڈز کی ٹیموں نے کارروائی کرتے ہوئے 3 افراد کو بچا لیا جبکہ 3 لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ حادثے کی فوری طور پر وجوہات معلوم نہیں ہو سکیں۔
https://jang.com.pk/news/720909
No title found
لندن (پی اے) دماغ کی بیماری سے زبانیں مختلف طور پر متاثر ہوتی ہیں۔ ڈیمنشیا سے متعلق زبان کے مسائل سے انگریزی اور اطالوی زبان بولنے والوں کے متاثر ہونے کے انداز مختلف ہیں۔ یہ خیال ایک چھوٹی اسٹڈی میں ظاہر کیا گیا ہے۔ انگریزی بولنے والوں کو الفاظ کا تلفظ کرنے میں مشکل کا سامنا ہے تو اطالوی زبان بولنے والے زیادہ چھوٹے اور آسان جملوں کے حامل ہوتے ہیں۔ ریسرچ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اسٹڈی کے نتائج سے مختلف کلچر سے تعلق رکھنے والے فراد کی درست تشخیص کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ تشخیص کا احاطہ اکثر انگریزی بولنے والے مریض کرتے ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کی انگریزی بولنے والے20اور اطالوی زبان بولنے والے18مریضوں کی اسٹڈی میں تمام افراد فتور گویائی کا شکار تھے جو زبان سے تعلق رکھنے والی دماغی بیماری سے متاثر ہوتے ہیں۔ یہ الزہمر کی بیماری اور ڈیمنشیا کے دوسری بے قاعدگیوں کا حصہ ہے۔ دونوں زبانوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے برین اسکین اور ٹیسٹوں سے پتہ چلا کہ دونوں گروپوں میں ادراک کی سطحیں یکساں ہیں۔ بہرحال جب ریسرچ کرنے والوں نے شرکا سے متعدد لسانی ٹیسٹوں کو مکمل کرنے کو کہا جو انہوں نے دونوں گروپوں میں فرق پایا۔ اسٹڈی آتھر پروفیسر آف نیورو لوجی اینڈ ساٹکٹری ماریا لزا گوریفر اسٹپمینی نے بتایا کہ تلفظ کرنے میںاطالوی زبان زیادہ آسان ہے۔ تاہم اس کی گرامر پیچیدہ ہے اور اس لیے اس کے بولنے والے مشکل کا شکار ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں انگریزی بولنے والے افراد کو کم بولنے کی حاجت ہوتی ہے۔ انگریزی جرمینک زبان ہے جبکہ اطالوی رومینس زبان ہے۔ جو فرانسیسی، ہسپانوی اور پرتگیزی سے تلخیص کی گئی ہے۔ ریسرچ کرنے والے نیورو لوجی میں لکھتے ہوئے اس بات پر تشویش کا شکار ہیں کہ بہت سارے نان نیٹو انگریزی بولنے والوں کی درست تشخیص نہیں ہو پا رہی۔ سان فرانسکو ریسرچ ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ اب اپنی ریسرچ کو بڑے گروپوں کے ساتھ آزمانا چاہتے ہیں اور چینی اور عربی اور چینی زبانوں کے بولنے والے جیسے گروپوں کی تلاش ہے۔ اس سے زبان کے حوالے سے برین سائنس کے بارے میں زیادہ مفاہمت حاصل ہوگی اور تمام مریضوں کی دیکھ بھال کو زیادہ بہتر بنایا جاسکے گا۔
https://jang.com.pk/news/720908
No title found
اوسلو( ناصر اکبر )ناروے میں دہشتگرد کو پکڑنے والے پاک فوج کے دلیر (ریٹائرڈ)سپاہی محمد رفیق کو پاک فضائیہ کی طرف سےانعام مل گیا گزشتہ سال اوسلو کے نواح بیرم میں مسجد پر کیے گئے حملے میں دہشتگرد کو دبوچنے والے پاک فضائیہ کے سپاہی محمد رفیق کو پاکستان ائیر فور س کی طرف سے تعریفی اسناد پیش کر دی گئیں، یہ تعریفی اسناد ایمبییسڈر ظہیر پرویز خان نے چیف آف ائیر سٹاف آف پاکستان ،ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان کی طرف سے چیف وارنٹ آفیسر (ریٹائرڈ )محمد رفیق کو ان کی بہادری اور شجاعت کیلئے پیش کیں ۔ ان کا کہنا تھا محمد رفیق نے 10اگست 2019کو بیرم کی مسجد میں ہونے والے دہشتگردانہ حملے کو ناکام بنا کر اپنی بہادری اور لوگوں کوپیغام دیا کہ دہشتگر د کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ایمبیسڈر ظہیر پرویز خان تعریفی اسنا د دینے کیلئے جمعہ کے روز النور اسلامک سنٹر خود پہنچے ،انہوں نے محمد رفیق اور محمد اقبال کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس دہشتگرد کو بروقت نہ پکڑا جاتا تو ناروے میں ایک بڑا سانحہ رونما ہو سکتا تھا ۔انہوں نے بتایا نہ صرف محمد رفیق نے دہشگرد کو بروقت پکڑا بلکہ پولیس کے آنے تک اُسے دوسرے لوگوں سے محفوظ رکھ کراخلاقیات کی ایک نئی مثال قائم کر دی ۔ ظہیر پرویز خان نے اس موقع پر النور اسلامک سنٹر انتظامیہ اور امام سید محمد اشرف شاہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے دوبارہ مرکز میں نماز اور اسلامی تعلیمات کیلئے مسلم کمیونٹی کے اعتماد کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ النور اسلامک سنٹر کے صدر ذوالفقار علی اور امام مسجد نے واقعے کے بعد مرکز میں سرگرم عمل دخل اور سفارتخانہ کےمکمل تعاون کو یقینی بنانے پر سفیر پاکستان ظہیر پرویز خان کا شکریہ ادا کیا۔ محمد رفیق نے ائیر چیف مارشل کی طرف سے دئیے جانے والے تعریفی اسناد کا بھی شکریہ ادا کیا ۔آخر میں النور اسلامک سنٹرکے صدر ذوالفقار علی نے آئے ہوئے مہمانوں کے اعزاز میں پر تکلف ظہرانہ بھی دیا ۔
https://jang.com.pk/news/720907
No title found
لندن ( جنگ نیوز) اقوامِ متحدہ کے عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق دنیا میں تقریباً 2 کروڑ افراد دماغی بیماری شیزوفرینیا سے متاثر ہیں ۔شیزوفرینیا ایک دماغی بیماری ہے جس میں انسان کی دماغی صحت متاثر ہونا شروع ہو جاتی ہے، اس سے متاثرہ افراد میں قبل از وقت موت کے خطرات عام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہو جاتے ہیں۔ اس بیماری کے حوالے سے محققین ابھی تحقیق کر رہے ہیں کہ آیا اس بیماری کے لاحق ہونے کے اصل اسباب کیا ہو سکتے ہیں ۔ ڈنمارک کی آرہس یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ بچپن ہیسے زائد فضائی آلودگی کا سامنا لوگوں میں دماغی بیماری لاحق ہونے کا سبب ہو سکتی ہے ۔ تحقیق کے مطابق فصائی آلودگی نا صرف انسان میں پھیپھڑوں کے کینسر اور دمے جیسی بیماری کا باعث بنتی ہے بلکہ دماغی صحت کو بھی متاثر کرتی ہے۔ میڈیکل نیوز ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی آگے جا کر یادداشت ختم ہونے کا باعث بھی بنتی ہے ۔ حالیہ تحقیق نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ فضائی آلودگی سے دماغی کارکردگی اور دماغی صحت متاثر ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔ سینیئر ریسرچر ہینریٹ ہورسڈل کا کہنا ہے کہ تحقیق سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ زائد فضائی آلودگی شیزوفرنیا کے مرض کے لاحق ہونے کے خطرات میں بھی زیادہ اضافہ کرتی ہے۔ محققین نے اس حوالے سے مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے لوگ جو زائد فضائی آلودگی والے علاقوں میں رہتے ہیں ان میں دماغی بیماری کے خطرات میں 3 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720906
No title found
نئی دہلی(این این آئی) انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما کپل سبل نے نئی دلی میں مقیم پندرہ ملکوں کے سفیروں کو سخت ترین نگرانی میں مقبوضہ کشمیر کا دورے کرانے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کپل سبل نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران غیر ملکی سفیروں کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے نریندر مودی سے سوال کیاکہ اگر بھارت سے باہر کے لوگ کشمیریوں سے ملنے کا حق رکھتے ہیں تو بھارتی سیاست دانوںکو کیوں ان سے ملنے سے روکا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ کو غیر ملکیوں سے اتنا پیار کیوں ہے اور بھارتیوں سے کیوں نہیں ، آپ(نریندر مودی) کو توبھاتیوں کے تعیں ہی زیادہ شفاف اور واضح ہونا چاہیے۔ آپ ہمیں جموں و کشمیر جانے کی اجازت کیوں نہیں دیتے ،آپ کو ہم بھارتی سیاست دانوں اور عوام پر کیوں اعتماد نہیں ہے ۔کپل سبل نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ سے بھی استفار کیا کہ ایسی کیا ہنگامی صورتحال تھی کہ 5اگست سے بلا وجہ انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی۔انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا جس میں اس نے مقبوضہ کشمیر میں حکام کو ایک ہفتے کے اندر علاقے میں انٹرنیٹ پر عائد پابندی پر نظرثانی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
https://jang.com.pk/news/720905
No title found
برلن (اے پی پی) جرمنی کی وزارت داخلہ نے ترک اسلامک یونین برائے مذہبی امور کےاس منصوبے کا جائزہ لینے کے بعد اسے ایک اہم قدم قرار دیا ہے جس کے تحت جرمنی میں مساجد کے اماموں کے ایک مقامی تربیتی مرکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ترک اسلامک یونین برائے مذہبی امور نے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے علاقے ڈاھلم میں اماموں کی تربیت سے متعلق مرکز کو متعارف کروا دیا ہے۔ جرمنی کے وزرات داخلہ کے سیکرٹری مارکوس کیربر نے پروٹسٹنٹ چرچ کے پریس آفس کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ جرمنی میں دیتب تنظیم مساجد کے اماموں کی تربیت کے لیے ایک مقامی مرکز کے قیام کی اولین شرط پوری ہو گئی ہے۔ اب اس مرکز کے لیے دیتب تنظیم مقامی اہلکاروں اور اپنے عملے کے اراکین کی تعداد میں اضافہ کر سکے گی۔مارکوس کیربر کے مطابق اس مرکز کے قیام سے جرمنی میں مسلم برادریوں خاص طور سے ترک مسلمانوں کی ایک بہت اہم اور بڑی ضرورت پوری ہوگی۔
https://jang.com.pk/news/720904
No title found
سئیول (اے پی پی) جنوبی کوریا اور امریکہ کے اعلیٰ سطح کے سفارتکار آئندہ ہفتے سان فرانسسکو میں ملاقات کریں گے جس میں شمالی کوریا کے ساتھ امن عمل ، مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ جنوبی کوریائی وزارت خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ کینگ کیونگ وا اور ان کے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو نے اس حوالے سے بات چیت کی ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ کِم ان چول نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ جنوبی کوریا کو توقع ہے کہ علاقائی اور عالمی سطح پر دوطرفہ تعاون اور جوہری مذاکرات کی بحالی سمیت تعلقات میں بہتری کے حوالے سے یہ بات چیت مفید ثابت ہو گی۔
https://jang.com.pk/news/720903
No title found
منیلا (نیوز ڈیسک)فلپائن نے کہاہے کہ وہ مشرق سطی میں کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر عراق سے فلپائنی باشندوں کو لازمی طور پر انخلاکاحکم دے رہا ہے۔فلپائن کے اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ ایڈورڈو مینیز نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ مشرق سطی کی گزشتہ چند روز کی صورتحال کے حوالے سے حکومت کے رابطہ اجلاسوں کے نتیجے میں پورے عراق کے لئے الرٹ کی سطح چارتک بڑھاتے ہوئے لازمی انخلا کی ہدایت کی گئی ہے۔تاہم انہوں نے اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا کہ فلپائن اپنے شہریوں کالازمی انخلا کیسے کرے گا۔فلپائن کے محکمہ خارجہ امور (ڈی ایف اے)کے مطابق بغداد کے علاقے میں زیادہ ترفلپائنی امریکہ اور دیگر غیر ملکی اداروں کے ساتھ کام کررہے ہیں۔فلپائن کے محکمہ قومی دفاع کے ترجمان آرسینیوانڈولونگ کا کہنا ہے کہ عراق میں تقریبا 6ہزار فلپائنی ورکرز موجود ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720902
No title found
واشنگٹن(آئی این پی) ایوان نمائندگان کی مسلمان رکن الہان عمرکا کہنا ہے جنگ زندگیاں، نسلیں اورمستقبل تباہ کردیتی ہے،دنیا اس بارجنگ کیخلاف اقدامات کا مطالبہ کررہی ہے۔تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کی بڑھتی ہوئی کشیدگی پر ایوان نمائندگان کی مسلمان رکن الہان عمر نے کہا ہے کہ جنگ زندگیاں، نسلیں اور مستقبل تباہ کردیتی ہے، دنیا اور امریکی ہم سے اس بارجنگ کیخلاف اقدامات کا مطالبہ کررہے ہیں۔یاد رہے امریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمان کی ہلاکت کے بعد خاتون کانگریس ممبر الہان عمر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا صدر ٹرمپ جنگ کرنا چاہتے ہیں، صدر ٹرمپ جانتے ہیں کہ ان کا یہ قدم جنگ کی طرف لے جائے گا، کیا یہ مواخذے سے توجہ ہٹانے کے لیے تو نہیں، کیا کانگریس اتھارٹی کے آگے آ کر صدر ٹرمپ کو روکے گی۔خیال رہے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکرنینسی پلوسی نے صدر ٹرمپ پر کڑی تنقید کرتے امریکہ کوایران کیخلاف جنگ سیروکنیکیلئیرائیشماری کرانے کا مطالبہ کیا تھا ، آج ایوان نمائندہ گان میں ٹرمپ کوروکنیکیلئے رائے شماری ہوگی۔نینسی پلوسی کا کہنا تھا گزشتہ ہفتیٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کے علم میں لائے بغیرحملہ کیا، حملے کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ ہمارے تحفظات دور کرنے میں ناکام رہی۔اس سے قبل اسپیکر امریکی ایوان نمایندگان نے ٹویٹ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تشدد کا سلسلہ روک دے، امریکا اور دنیا جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔واضح رہے بغداد کے ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے۔
https://jang.com.pk/news/720901
No title found
میساچوسٹس(این این آئی)امریکی ریاست میساچوسیٹس کے شہر کیمبرج میں پہلی مرتبہ مسلمان اور پاکستانی نژاد امریکی خاتون میئر منتخب ہوگئیں۔غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطابق کیمبرج کی 77ویں میئر منتخب ہونے کے موقع پر سْنبل نے اپنی تقریر میں کہاکہ میرے نزدیک ، میرے والدین کی کوششیں اور ہمت ایک مثال ہے۔ یہاں کیمبرج میں اس طرح کی ان گنت کہانیاں ہیں۔ میں نے کیمبرج میں اپنے اردگرد ایسی ہی جدوجہد اور محنت کا ماحول پایا جس میں میں نے سیکھا کہ پڑوسی ہمارے وسیع تر خاندان کی طرح ہوتے ہیں اور ہماری زندگی ،حفاظت اور کامیابی ایک دوسرے سے منسلک ہے۔21سالہ سْنبل صدیقی دو برس کی تھیں جب ان کے والدین کراچی سے امریکا منتقل ہو گئے تھے۔ ان کے والدین کو کیمبرج میں اپنی رہائش کے لیے ایسا علاقہ ڈھونڈنا تھا جو زیادہ مہنگا نہ ہو۔ ان کی قسمت اچھی تھی کہ انہوں نے ہاؤسنگ لاٹری جیتی اور کیمبرج کے شمالی علاقے میں سکون پذیر ہوئے۔ بعدازاں یہ خاندان مشرقی کیمبرج منتقل ہوگیا۔اپنے تعلیمی کیرئیر کے دوران سنبل نے براؤن یونیورسٹی سے پبلک پالیسی کے شعبے سے گریجویشن کیا۔ انہوں نے بعد میں نارتھ ویسٹرن پریٹزکر اسکول آف لا سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔اس دوران سنْبل نے کیمبرج یوتھ انولومنٹ سب کمیٹی کی بنیاد رکھی اور انہیں ʼکیمبرج پیس اینڈ جسٹس ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس سب کمیٹی کو اب کیمبرج یوتھ کونسل کہا جاتا ہے اور اس کے قیام کو پندرہ سال ہو چکے ہیں۔سنبل نے بوسٹن کی ایک غیر سرکاری تنظیم ایمری کورپس میں بھی خدمات سر انجام دیں جس کا کام لوگوں کو غربت سے نکلنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720900
No title found
سنگاپور(آئی این پی)امریکی محکمہ خارجہ نے سنگاپور کو بارہ ایف پینتیس لڑاکا طیاروں اور اس کے ساز و سامان کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔ اس سودے کی مالیت لگ بھگ 2.75 بلین ڈالر کے قریب ہے۔ امریکی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے اس پیش رفت کی تصدیق کر دی ہے تاہم کانگریس سے حتمی منظوری ابھی باقی ہے۔ سنگاپور نے گزشتہ برس عندیہ دیا تھا کہ وہ اپنے پرانے ایف سولہ لڑاکا طیاروں کے متبادل کے طور پر لوک ہیڈ مارٹن کارپوریشن سے ایف پینتیس جنگی جہاز خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
https://jang.com.pk/news/720899
No title found
لوٹن (نمائندہ جنگ) لوٹن سے تعلق رکھنے والے صحافی راجہ شیراز خان کیانی کی برطانیہ واپسی پر بروز جمعہ جامعہ اسلامیہ غوثیہ لوٹن میں ان کے ساتھ تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا اور ان بھائی گل زیب خان جو پچھلے دنوں راولپنڈی میں رحلت کرگئے تھے کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی ، دعا ممتاز عالم دین علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی نے کرائی۔ اس موقع پر اظہار تعزیت کرنے والوں میں جے کے ایل ایف کے پروفیسر راجہ ظفر خان ، سید تحسین گیلانی، صابر گل اور لیاقت علی چوہدری ، صحافی اسرار راجہ ، سابق میئر محمد ریاض بٹ اور بے شمار دیگر عمائدین شامل تھے ۔جمعہ کی شب برطانیہ بھر سے کئی شخصیات نے ان کی رہائشگاہ پر جاکر تعزیت کی جن میں وٹفورڈ سے لبرل ڈیموکریٹ سے متعلق سیاسی سماجی شخصیت حاجی منیر خان ، راجہ طاہر خان ، لندن سے ظفیر بھٹی ، پیٹر برا سے چوہدری عبدالعزیز ، لوٹن سے میئر طاہر ملک ، ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے نزیر احمد قریشی ، محمد فیاض قریشی، پی ٹی آئی کے چوہدری محمد اشتیاق، چوہدری فاروق اور چوہدری آصف شامل تھے۔ گزشتہ روز جامع مسجد نارتھ وٹفورڈ میں کمیونٹی رہنمائوں امجد امین بوبی اور امجد امین بوبی نے شیراز خان کے ساتھ تعزیتی ریفرنس رکھا جس میں وٹفورڈ کے متعدد پاکستانی کشمیری کمیونٹی نے شیراز خان کو پہنچنے والے اس صدمہ پر سخت رنج و غم کا اظہار کیا ۔
https://jang.com.pk/news/720898
No title found
لزبن (سرفراز فرانسس) پرتگال کے شہر لزبن کی مختلف مساجد میں مذہبی اجتماعات سےاسکالر ڈاکٹر سید حامد فاروق بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی پاکﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہم اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی کی وحدانیت اور زندگی کی بہتری کے لیے قرآن پاک کی تعلیم اور نبی پاکﷺ کی سیرت ہم سب کے لیے ہدایت کا سر چشمہ ہے۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں ہم اسلام کے رہنما اصولوں کو بھول کر مشکلات کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ہم نے قرآن مجید کی تعلیم سے ہدایت حاصل کرنا چھوڑ دیا ہے اور حقوق اللہ بھی لگن اور محبت سے ادا نہیں کر پا رہے ،اجتماعات میں پاکستانی کمیونٹی کی افراد نے شرکت کی۔
https://jang.com.pk/news/720897
No title found
لندن (پی اے) سائوتھ ایسٹ انگلینڈ میں کائونٹر ٹیرارزم پولیس نے ایکسٹینشن ریبلین گروپ کو ’’انتہاپسندانہ نظریات کا حامل‘‘ قرار دینے کے بعد اپنی ’’بصیرت کی غلطی‘‘ کا اعتراف کر لیا۔ گارڈین میں شائع ہوئی پہلی رپورٹ کے مطابق پولیس گائیڈ کا مقصد نوجوانوں کو انتہاپسندی کی جانب مائل ہونے سے روکنا ہے، جس میں شامل گروپوں سے حکومت کے پریونٹ پروگرام کو انتہاپسندی کے خدشات لاحق ہیں۔ دوسری جانب کلائمیٹ چینج گروپ ایکسٹنشن ریبلین نے کہا ہے کہ ’’انہیں یہ جرات کیسے ہوئی‘‘؟ پولیس اب اپنے فیصلہ پر نظرثانی کر رہی ہے اور دستاویز واپس منگوائی جا رہی ہے۔ 12 صفحات کے گائیڈ میں ایکسٹینشن ریبلین کو نیشنل ایکشن جیسے کالعدم گروپ کے ہمراہ رکھا گیا تھا۔ دستاویز کائونٹر ٹیرارزم پولیسنگ سائوتھ ایسٹ نے تیار کی تھی جو کہ نیشنل کائونٹر ٹیرارزم پولیسنگ نیٹ ورک کا حصہ ہے، یہ دستاویز پولیس اور حکومت کے اداروں کو بھجوائی گئی تھی۔
https://jang.com.pk/news/720896
No title found
وٹفورڈ(نمائندہ جنگ) ممتاز سیاسی و سماجی شخصیت اینڈ پی ٹی آئی یورپ کے سابق سیکرٹری مالیات سردار احمد جمال یاسر ایڈووکیٹ نے کہا کہ آزاد کشمیر میں عوام آئل اور گیس کی سہولت سے محروم ہیں حالانکہ آزاد کشمیر بلوچستان کی طرح قدرتی معدنیات معدنیات سے مالا مال ہے۔انہوں نے کہا گزشتہ 70 سال میں پاکستان اور آزاد کشمیر کی حکومتوں نے آزاد کشمیر میں آئل اور گیس کی دریافت پر توجہ نہیں دی ۔ جیولوجیکل ماہرین کے سروے کے مطابق آزا کشمیر میں مختلف مقامات پر آئل اینڈ گیس کے ذخائر موجود ہیں مگر آج تک پاکستان اور آزاد کشمیر کی حکومتوں نے تیل کی تلاش کے لئے غیرملکی کمپنیوں کو دورہ آزاد کشمیر کی دعوت نہیں دی جو حکومتوں کی غیر زمہ داری ہے۔ احمدجمال یاسر ایڈووکیٹ نےکہا آزاد کشمیر میں آئل اور گیس ،آزاد کشمیر میں انٹر نیشنل ائر پورٹ،سرکاری ٹرانسپورٹ کی بحالی اور ریاست کو ایک کامیاب سیروسیاحت کی انڈسٹری بنانے کی اشد ضرورت ہے۔یاسر ایڈووکیٹ نےکہا گلپور ڈیم دریائے پونچھ کے ساتھ ساتھ درخت لگا کر زمینوں کو کٹائو سے بچانے کے لیے شجر کاری کو سرکاری پالیسی کا حصہ بنایا جائے ۔
https://jang.com.pk/news/720895
No title found
(اے پی پی) امریکی صدرٹرمپ ن اپنے آپ کو نوبل انعام کا حقدار قراردیا۔ایران ٹی وی کے مطابق امریکی ریاست اوہائیو میں ایک مہم کے دوران اپنے حمامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میںآپ کو نوبل انعام کے بارے میں بتاتا ہوں، میں نے ایک ملک کو بچایا اور میں نے ابھی سنا ہے کہ اس ملک کے سربراہ کونوبل انعام دیا جارہا ہے، مگر اس کا اصلی حقدار تو میں ہوں۔اگرچہ امریکی صدر نے خطاب میں کسی ملک کا نام نہیں لیا لیکن یہ بات واضح ہے کہ ٹرمپ افریقی ملک ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبے احمد کا حوالہ دے رہے تھے۔43 سالہ آبے احمد ایتھوپیا کی تاریخ کے اب تک کے کم عمر ترین وزیر اعظم ہیں ۔آبے احمد اریٹیریا اور ایتھوپیا کے درمیان دہائیوں سے جاری خون زیر جنگ کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کرنے اور امن کاوشوں کے اعتراف میںگزشتہ سال اکتوبر میں نوبل امن انعام کے حقدار ٹھہرے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720894
No title found
واشنگٹن(این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے میں تعطل پیدا ہو گیا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت مزید طول پکڑ گیا جب سینیٹ میں اکثریتی پارٹی کے قائد مچ مکونیل نے کہا کہ ڈیموکریٹس کے ساتھ مزید کوئی بات چیت نہیں ہو گی، جب کہ ایوان نمائندگان کی اسپیکر، نینسی پیلوسی نے اضافی تفصیل اور گواہان پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔امریکی ٹی وی کے مطابق سینیٹ میں مکونیل کو اکثریت حاصل ہے جس سے ری پبلیکن پارٹی یہ فائدہ اٹھا سکتی ہے کہ صدر کے خلاف کارروائی میں الزامات میں ان کی فوری بریت کی کوشش کرے، لیکن پیلوسی کی جانب سے مواخذے میں عائد الزامات پیش کرنے میں ہچکچاہٹ سے کام لینا کارروائی کے تعطل کا باعث بنی ۔کارروائی کے آغاز پر تاخیر کا شبہ تھا لیکن، طریقہ کار اور ضابطوں کی نوعیت کا یہ عمل دونوں آزمودہ قانون سازوں کے درمیان پنجہ آزمائی تک پہنچ گیاجب کہ مواخذے کا مقدمہ کبھی کبھار پیش آنے والا معاملہ ہے جو قومی تاریخ کا تیسرا مقدمہ ہے۔اب یہ مقدمہ سینیٹ میں چلایا جائے گا جہاں ری پبلیکن پارٹی کو معمولی اکثریت حاصل ہے۔ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ پیلوسی مواخذے کے اہداف ہمارے حوالے نہیں کرنا چاہتیںجنھیں ابتدائی طور پر مؤقف تبدیل کرنے کی شہرت رکھنے والے شفٹی شف جیسے بدعنوان سیاست دانوں نے دھوکے بازی سے وضع کیا، چونکہ تفتیش اور اذیت رسانی کے ان برسوں کے دوران، وہ جرائم بیان نہیں کرتے بلکہ مذاق اور دھوکہ دہی میں یقین رکھتے ہیں۔کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ پارٹی کے رکن، ایڈم شف نے ایوان نمائندگان میں مواخذے کی انکوائری کی سربراہی کی تھی۔
https://jang.com.pk/news/720893
No title found
لندن (پی اے) ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس کو توقع ہے کہ شاہی خاندان میں ان کے مستقبل کے کردار کے بارے میں کوئی فیصلہ جلد کرلیا جائے گا۔ اس حوالے سے ملاقاتیں جاری ہیں اور برطانیہ اور کینیڈا کی حکومتوں سے بھی مشورہ کیا گیا ہے۔ اس جوڑے نے سینئر شاہی منصب سے علیحدہ ہو کر اب اپنا وقت برطانیہ اور شمالی امریکہ میں گزارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دوران میگھان مرکل نے کینیڈا واپس جا کر اپنے بیٹے آرچی سے ملاقات کی۔ فیملی نے کرسمس وہیں گزارا اور شاہی فرائض سے 6 ہفتے کی رخصت کے بعد منگل کو برطانیہ واپس پہنچے۔ بی بی سی کے شاہی نامہ نگار نکولس ویچل کے مطابق ملکہ، شہزادہ ویلز اور ڈیوک آف کیمبرج نے سینئر عملے سے کہا ہے کہ وہ چند دن کے اندر مسئلے کا حل نکالنے کیلئےسسیکس گھرانے اور حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں، ڈیوک اور ڈچز کے ایک ذریعے نے ڈیوک اور ڈچز کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ ہر ایک کی طرح وہ بھی پر امید ہیں، یہ معاملہ جلد طے کرلیا جائے گا۔ کیونکہ ہر ایک کا مفاد اسی میں ہے کہ یہ معاملہ جلد طے کرلیا جائے۔ ادھر ان کے سرکاری انسٹاگرام اکائونٹ سے ان کی تشہیر شروع کردی گئی ہے، اس پر ڈالی گئی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ دونوں نے ویسٹ لندن کے علاقےنارتھ کینسنگٹن کے ایک کمیونٹی کچن کا دورہ کیا، جہاں گرین فل ٹاور کی بے گھر ہونے والی فیملیز کیلئے کھانا تیار کیا جاتا ہے اور وہاں ایک ریسیپی بک پیش کی۔ بدھ کو اپنے بیان میں بھی ڈیوک اور ڈچز نے کہا تھا کہ انھوں نے میڈیا کے حوالے سے اپنا طریقہ کار تبدیل کرلیا ہے اور اب وہ گراس روٹ میڈیا اداروں کے ساتھ مصروف ہیں اور عوام کے ساتھ اپنی زندگی براہ راست شیئر کرنے کیلئے اپنا انسٹاگرام اکائونٹ استعمال کر رہے ہیں۔جس کے 10 ملین سے زیادہ فالوورز موجود ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720892
No title found
میکسیکو سٹی (این این آئی)میکسیکو کے ایک باشندے نے سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہ ملنے پر دلبراشتہ ہو کر سرحد پر ہی اپنا گلا کاٹ کر خودکشی کر لی۔غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطابق یہ واقعہ امریکی ریاست ٹیکساس اور میکسیکو کے درمیان بین الاقوامی سرحدی گزرگاہ پر پیش آیا۔یہ سرحدی چیک پوسٹ میکسیکو کے شہر رینوسا اور ٹیکساس کے قصبے فر کے درمیان واقع ہے۔عہدے داروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ میکسیکو کی طرف سے آنے والے ایک شخص نے امریکہ جانے کی کوشش کی، لیکن سرحدی حکام نے اسے اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد اس شخص نے اپنی جیب سے چاقو نکال کر اپنی گردن پر پھیر دیا اور زیادہ خون بہہ جانے سے کچھ ہی دیر میں ہلاک ہو گیا۔عہدے داروں کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ میں داخل ہو کر پناہ کے لیے درخواست دینا چاہتا تھا۔ لیکن سرحد عبور کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اس نے خودکشی کر لی۔
https://jang.com.pk/news/720891
No title found
لاس اینجلس(اے پی پی) کیلیفورنیا کے گورنر گیوین نیوزم نے ریاست میں بے گھر افراد کے مسائل کو حل کرنے کے لئے قانون سازوں سے 1.4 بلین ڈالر جاری کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ عارضی پناہگاہوں کے قیام ، کرایوں کے لئے درکار رقم اور صحت کی سہولیات فراہمی کا بندوبست کیا جا سکے۔ انہوںنے گزشتہ روز باضابطہ طور پر تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ کسی شیلٹر کے بغیر رہ رہے ہیں وہ ہماری ہمدردی کے منتظر ہیں ۔گورنر نے توقع ظاہر کی کہ 2020-21کے بجٹ میں شامل ان کی اس تجویز پر عمل درآمد سے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ گھروں کی عدم دستیابی ایک قومی مسئلہ ہے جومغربی ساحل اور ملک کے دیگر شہروں میں پھیل رہا ہے اور اسے ہم ایک ایمرجنسی صورتحال کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ڈیموکریٹس سے تعلق رکھنے والے گورنر نے حالیہ ہفتے ایک انتظامی حکم میں متعلقہ اداروں سے کہا تھا کہ ریاست کی ملکیتی اراضی کی نشاندہی کی جائے تاکہ اسے بے گھر افراد کے عارضی شیلٹرز کے طور پر استعمال میں لایا جا سکے، اس کے علاوہ انہوں نے بحران سے نمٹنے کے لئے کرائسس رسپانس ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت بھی کی ۔ ماہرین کے مطابق ایک امریی کو سنگل بیڈ روم پر مشتمل اپارٹمنٹ کا کرایہ دینے کے لئے ہفتے میں کم از کم 80 گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے جبکہ سان فرانسسکو میں لاگت اس سے بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں اس مسئلے کے حل کے لئے لاکھوں ڈالر مختص کرنے کے اعلانات کئے گئے تھے۔ امریکی ہاو¿سنگ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ کی رواں ہفتے جاری رپورٹ کے مطابق امریکہ میں اس وقت مجموعی طور پر 5 لاکھ 68ہزار لوگ چھت سے محروم ہیں جن میں سے ایک چوتھائی سے زیادہ یعنی ایک لاکھ 51 ہزار کا تعلق کیلیفورنیا سے ہے۔ اس تعداد میں گزشتہ دو برسوں میں 16.4 فیصداضافہ ہو ا ۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس حوالے سے کیلیفورنیا حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور گزشتہ سال انہوں نے کہا تھا کہ وفاق کو ریاست میں مداخلت کی ضرورت ہے۔
https://jang.com.pk/news/720890
No title found
لوٹن (نمائندہ جنگ) لوٹن کی ممتاز شخصیت اور آزادکشمیر کے اہم سیاسی خانوادے راجہ تصور خان آف بٹل کھوئی رٹہ آزادکشمیر کے چچا راجہ سرور خان گزشتہ ہفتے آبائی علاقے میں وفات پا گئے۔مرحوم نے پاک افواج میں خدمات انجام دیں اور 1965 کی پاک، بھارت جنگ میں بھی حصہ لیا اور بہادری و جرأت کی داستانیں رقم کیں۔برطانیہ کے ممتاز کشمیری اکیڈمک اورسربراہ سفارتی شعبہ جے کے ایل ایف پروفیسر راجہ ظفر خان نے کہا کہ راجہ سرور خان اعلیٰ اوصاف کے حامل نفیس انسان تھے۔ان کی رحلت ایک بڑا سانحہ ہے، دریں اثناء کمیونٹی کی کئی شخصیات نے لوٹن میں راجہ تصور خان کی رہائشگاہ پر جاکر ان کے چچا کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی اور خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا، اظہار افسوس کرنے والوں میں پی ٹی آئی کشمیر کے چوہدری آصف لطیف، چوہدری اشتیاق اور چوہدری فاروق شامل تھے۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے راجہ تصور خان کا کہنا تھا کہ علاقے کے لوگوں کی خدمت مرحوم کا شعار تھا ، چوہدری آصف اور دیگر نے کہا کہ ایسے بزرگوں کا خلاء تادیر پُر نہیں کیا جاسکتا۔ چوہدری اشتیاق نے کہا ہے کہ آج کی نوجوان نسل کے لیے راجہ سرور خان جیسے بزرگوں کی زندگی مشعل راہ ہے۔
https://jang.com.pk/news/720889
No title found
لندن ( جنگ نیوز) برطانوی شہزادی آنجہانی لیڈی ڈیانا کی 29 سالہ بھتیجی ماڈل و سماجی رہنما کیٹی اسپینسر نے خود سے 32 سال بڑے مرد اور فیشن ڈیزائنر سے منگنی کر لی۔کیٹی اسپینسر لیڈی ڈیانا کے بڑے بھائی صحافی، لکھاری و سماجی رہنما 55 سالہ چارلس ایڈورڈ، جنہیں عام طور پر ارل اسپینسر بھی کہا جاتا ہے، کی صاحبزادی ہیں ۔ وہ پرنس ولیم اور ہیری اور ولیم کی کزن ہیں۔ فیشن میگزین ’ہیلو‘ کی رپورٹ کے مطابق کیٹی اسپینسر نے جنوبی افریقہ نژاد 61 سالہ فیشن ڈیزائنر مائیکل لیوس سے منگنی کی ہے ۔کیٹی کی والدہ کا تعلق جنوبی افریقہ سے تھا۔ ایک برطانوی اخبار کے مطابق عمر رسیدہ فیشن ڈیزائنر نے مئی 2019 میں ماڈل کو شادی کی پیشکش کی تھی۔منگنی سے قبل کیٹی اسپینسر گزشتہ ماہ دسمبر میں جنوبی افریقہ گئی تھیں اور کرسمس کے موقع پر انہوں نے کیپ ٹاؤن سے مداحوں کے ساتھ تصاویر بھی شیئر کی تھیں۔اگرچہ خود کیٹی اسپینسر یا مائیکل لیوس نے منگنی کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی تاہم برطانوی اخبارات کے مطابق دونوں نے سال نو پر اپنی دوستی کو رشتے میں بدل دیا ہے ۔ برطانوی میڈیا رپورٹس نے ماڈل کی عمر رسیدہ فیشن ڈیزائنر سے منگنی کی خبروں کو شہ سرخیوں میں شائع کرتے ہوئے بتایا کہ ماڈل کیٹی فیشن ڈیزائنر سے جلد سے جلد شادی کرنے کو تیار ہے ۔ رپورٹس میں بتایا گیا کہ کیٹی اسپینسر کے منگیتر کی دولت 10 کروڑ ڈالر سے زائد ہے اور ان کی پہلی شادی ناکام ہوچکی تھی۔کیٹی کے منگیتر کے تین نوجوان بچے ہیں اور ان کے دیگر ماڈلز و خواتین کے ساتھ تعلقات رہے ہیں ۔ خود کیٹی کے بھی زائد العمر افراد سے تعلقات رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس منگنی سے قبل 29 سالہ کیٹی اسپینسر کے اپنی عمر سے 18 سال بڑے شخص سے تعلقات تھے۔ وہ بڑی عمر کے افراد سے تعلقات کا اعتراف کرتے ہوئے خود کو خوش قسمت قرار دیتی ہے ۔ کیٹی اسپینسر نے ماضی میں کہا تھا کہ ان کے جتنے بھی مردوں سے تعلقات رہے وہ سب میچوئر اور اچھے انسان تھے۔
https://jang.com.pk/news/720888
No title found
لندن ( جنگ نیوز) برطانیہ کی ایک قدیم عمارت سے دریافت ہونے والی انسانی باقیات کی تاریخ کا راز سامنے آگیا جس نے لوگوں کو حیران کردیا۔یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں انگلینڈ کی ایک پرانی عمارت کو مسمار کرنے کے دوران انسانی باقیات کی دریافت ہوئی تھیں جنہیں بعدازاں ٹیسٹ کے لیے لیب بھیج دیا گیا تھا اور اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ باقیات 1400 سال پرانی ہیں۔ فاکس نیوز کی رپو ر ٹ میں بتایا گیا کہ مزدور گزشتہ سال عمارت مسمار ہونے کے بعد اس جگہ کی صفائی کررہے تھے جب وہاں سے انسانی ہڈیاں دریافت ہوئیں۔بعدازاں پولیس اور آثار قدیمہ کے ماہرین کو جائے وقوع پر بلایا گیا، جنہوں نے ہڈیوں کی تصدیق کے لیے کاربن ڈیٹنگ کا استعمال کیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ انسانی باقیات 635 سے 685 قبل مسیح کی ہیں۔اس دریافت کے بعد وہاں موجود چند افراد کا کہنا تھا کہ یہ ہڈیاں شاید یہ عمارت بننے سے بھی کافی سال پہلے سے وہاں موجود ہیں جبکہ کچھ نے اس دریافت کو ʼپراسرار قرار دیا۔عمارت کے قریب رہنے والے 65 سالہ ٹیچر کے مطابق ʼجب خاموشی ہوتی تو اس عمارت کے پاس سے ہمیشہ ہی ایک عجیب سی آواز آتی تھی، جو انتہائی خوفناک ہوتی تھی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ʼمیرا خیال ہے کہ یہ ہڈیاں کئی سال پرانی ہیں، وہاں ایک گھر موجود تھا لیکن میرا نہیں خیال کہ یہ ہڈیاں وہاں رہنے والوں کی ہوسکتی ہیں۔پولیس کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ کئی ماہ سے اس معاملے کی کارروائی جاری ہے، آثار قدیمہ کے ماہرین بھی ان باقیات کے بارے میں مزید جاننے کی کوشش کررہے ہیں ۔
https://jang.com.pk/news/720887
No title found
برسلز(عظیم ڈار)ای یو پاک فرینڈشپ فیڈریشن یورپ کے چیئرمین چوہدری پرویز اقبال لوسر ان دنوں دورہ پاکستان پر ہیں اس دوران انھوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان سے اہم ملاقات کی۔ انھوں نے سی ایم کے پی کے کو ای یو پاک فرینڈشپ فیڈریشن یورپ کی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلا آگاہ کیا اور کہا کہ یورپ میں مقیم پاکستانیوں کی یہ پہلی نمائندہ تنظیم ہے جو یورپ کے ستائیس ممالک کی پارلیمنٹس اور مختلف ممالک کے اعلیٰ حکام کے ساتھ مل کر اوورسیز کمیونٹی کے مسائل کے بہتر حل اور پاکستان کا مثبت چہرہ اجاگر کرنے میں کوشاں ہے۔جب کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پامالیوں خصوصا مسئلہ کشمیر کو یورپ اور خاص طور پر یورپی پارلیمنٹ کے ممبران کے درمیان اجاگر کرنے کے لئے نمایاں کردار ادا کررہی ہے۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے ای یو پاک فرینڈشپ فریڈریشن اور چوہدری پرویز اقبال لوسر کی کمیونٹی اور پاکستان کی بہتری کےلیے کاوشوں کو بھرپور انداز میں سراہا۔ انھوں نے سی ایم محمود خان کو یورپ کے دورے کی دعوت دی اور کہا کہ انھوں نے خیبر پختونخوا کی ترقی و خوشحالی کے لیے جو کوششیں کیں ہیں وہ بلا شبہ کے پی کے کی عوام کے لیے ایک روشن مثال ہے۔ انہوں نے دیگر قومی امور خصوصا کے پی کے اور پاکستان کی موجودہ صورتحال پربھی تبادلہ خیال کیا اور حکومتی اقدامات کی تعریف کی۔ انھوں نے سی ایم محمود خان کے عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کے کردار پر ان کی تعریف کی اورکہا کہ کے پی کے میں سیاحت میں زبردست صلاحیت موجود ہے اور کے پی کے حکومت اس شعبے میں مواقع پیدا کرکے پاکستان کی امیج کو مذید بہتر بناسکتی ہے۔
https://jang.com.pk/news/720886
No title found
لندن (پی اے) ٹائون ہال کے رہنمائوں نے دعویٰ کیا ہے کہ 4 سال کے دوران انگلینڈ میں ساڑھے 13 ہزار سے زیادہ مکان منصوبہ بندی کی اجازت کے بغیر دفاتر کو رہائش میں تبدیل کئے جانے کی وجہ سے ہاتھ سے نکل گئے، لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن اب ایسے دفاتر تلاش کررہی ہے، جو ترقیاتی حقوق کی اجازت کے تحت تبدیل کئے گئے ہوں، جس کے تحت پلاننگ سسٹم پر عمل کئے بغیر تبدیلی کی اجازت ہوتی ہے۔ ایل جی اے کا کہنا ہے کہ ترقیات کے دیئے گئے سسٹم کی وجہ سے کمیونٹیز کیلئے ڈیولپرز کو ڈیولپمنٹ یا سڑکوں، سکولوں اور ہیلتھ سروسز کی تعمیر کیلئےافورڈیبل مکانوں کی فراہمی ممکن نہیں رہی ہے۔ ریکارڈ کے مطابق 2015 سے انگلینڈ میں ڈیولپمنٹ کی اجازت کے تحت دفاتر کو تبدیل کر کے 54 ہزار 162 نئے مکان تعمیر کئے گئے، ایل جی اے کے تخمینے کے مطابق اس کی وجہ 13 ہزار 540 ممکنہ افورڈیبل مکانوں کا نقصان ہوا۔ یہ تخمینہ کونسلوں کی نئے مکانوں کی تعمیر کیلئے افورڈیبل ہائوسنگ کی بنیاد پر لگایا گیا ہے جو کہ 25 سے 40 فیصد کے درمیان افورڈیبل ضروریات کے مطابق ہوسکتی ہیں۔ ایل جی اے کے تجزیئے کی بنیاد 25فیصد افورڈیبل ہائوسنگ ضروریات پر ہے۔ اس تجزیے میں کہا گیا ہے کہ قومی سطح پر تمام نئے مکانوں میں ان کی شرح 6 فیصد ہے لیکن بعض علاقوں میں دفاتر سے رہائشی مقاصد کیلئے تبدیل کئے گئے مکانوں کی ضرورت کی شرح بہت زیادہ ہے۔ گزشتہ سال یعنی 19. 2018 کے دوران ہارلو میں 51 فیصد نئے مکان دفاتر سے رہائش میں منتقل کئے گئے تھے۔ ناروچ میں یہ شرح 48 فیصد اور تھری ریورز میں 43 فیصد تھی۔
https://jang.com.pk/news/720885
No title found
لندن (پی اے) تین چوتھائی لوگوں کے خیال میں ڈیوک اور ڈچز آف سیکس کو اپنے سینئر شاہی کردار سے پیچھے ہٹنے پر سرِکاری سیکورٹی ترک کردینی چاہیے۔ یہ انکشاف نئی پو؟؟؟ سے ہوا ہے۔ ڈیلی میل کے لیے کیے گئے سروے سے پتہ چلا کہ سوال کرنے پر76فیصد لوگوں نے کہا کہ ہیری اور میگھن کو میٹ پولیس تحفظ کی قربانی دینی چاہیے اور73فیصد نے سرکاری فنڈ سے سیکورٹی کے اقدامات کے بارے میں بھی یہی کہا گیا۔ یہ سروے جوڑے کے فرنٹ لوٹن کردار سے ہٹنے پر اس عہد کے بعد سامنے آیا ہے کہ وہ مالی طور پر بااختیار بننے کے لیے کا کریں گے۔ بدھ کی شام جوڑے نے ایک انسٹا گرام پوسٹ میں وقت کو برطانیہ اور شمالی امریکہ میں تقسیم کے ذریعے مستقبل کے اپنے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا ہے۔ ان کے عزائم مکہ اور دوسرے سینئر شاہی افراد کی ہدایت کے بعد جمعہ کو فوری ملاقاتوں سے مشروط ہیں۔ لوگوں کی اکثریت کے خیال میں ان کے اعلان کے ذریعے ملکہ کے ساتھ گھٹیا سلوک کیا گیا ہے، جن لوگوں سے سوال کیا گیا ان میں60فیصد نے کہا کہ ملکہ کے ساتھ خراب سلوک کیا گیا ہے، اس کے ساتھ71فیصد نے کہا کہ وہ اپنے اعلان کے بارے میں پیشگی طور پر نہ بتانے پر غلطی پر تھے۔ بہرحال لوگوں کو یقین ہے کہ ملکہ کو انہیں چھوڑ دینا چاہیے۔ 72فیصد کا کہنا ہے کہ انہیں جانے کی اجازت دی جائے جبکہ اس کے مقابلے میں صرف16فیصد نے کہا کہ ان سے رکنے کے لیے کہا جائے، اعداد و شمار ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب جوڑے کو ایسے مذاکرات کی امید ہے جس سے جلد ان کے شاہی خاندان میں مستقبل کے کردار کو حتمی شکل دی جاسکتی ہے۔ ذریعے نے ڈیوک اور ڈچز کے بارے میں پی اے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ہر ایک کی طرح وہ بھی اس بارے میں پرامید ہیں کہ مذاکرات انجام دیے جاسکتے ہیں اور یہ ہر ایک کی دلچسپی کا مظہر ہے کہ یہ جلد از جلد ہو، تاہم نتیجے کی قیمت پر نہیں۔
https://jang.com.pk/news/720884
No title found
گلاسگو (طاہر انعام شیخ) انڈین ورکرز ایسوسی ایشن گلاسگو نے دس دیگر بھارتی تنظیموں کے تعاون سے ایڈنبرا میں بھارتی قونصلیٹ جنرل کے سامنے مظاہرہ کیا جس میں سکھوں، مسلمانوں، عیسائیوں اور ہندوئوں نے بھی شرکت کی اورسکھوں، مسلمانوں، عیسائیوں اور ہندوئوں نے بھی شرکت کی اور مودی سرکار کی غیر انسانی پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ گوردوارہ گرو گرنتھ صاحب پولک شیلڈ سے صبح دس بجے مظاہرین سے بھری ایک بس ایڈنبرا کے لیے روانہ ہوئی۔ انڈین قونصلیٹ کے سامنے ایڈنبرا اور دیگر شہروں سے آئے ہوئے مظاہرین پہلے ہی وہاں موجود تھے۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ مودی اور امیت شا بھارت میں برہمن راج قائم کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اقلیتوں کو تیسرے درجے کے شہری کی حیثیت دے رہے ہیں۔ کشمیر میں سیکشن370کا خاتمہ کرنے کا مقصد وہاں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ شہریت کے نئے بل میں مسلمانوں کے ساتھ خصوصی تعصب برتا گیا ہے۔ دیگر تمام مذاہب کے مہاجرین کو بھارتی شہریت دی جارہی ہے جب کہ مسلمانوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ آسام میں اس پالیسی کا نفاذ کردیا گیا ہے اور وہاں نازی جرمنی کی طرز پر کنسریشن کیمپ بنائے جارہے ہیں۔ مودی حکومت کی یہ پالیسیاں بھارت کے سیکولر ازم، جمہوریت، معیشت اور معاشرت کو تباہ کررہی ہے، مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کیا جارہا ہے، بعد میں بھارتی قونصل جنرل کو ایک اجتماعی پٹیشن بھی پیش کی گئی۔
https://jang.com.pk/news/720883
No title found
مانچسٹر(غلام مصطفی مغل)ممبر پارلیمنٹ محمد افضل خان نے کہاہے کہ برطانیہ ایک ملٹی کلچرل سوسائٹی ہے جہاں پر سب کو مذہبی آزادیاں حاصل ہیں وہ اپنے مذہب کے مطابق عبادات کرسکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ برطانیہ کےدوسرے بڑے شہر مانچسٹر میں دو سو سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں ۔برطانیہ کی خوبصورتی ہے کہ ہر ملک کی ثقافت کو اجاگر کرنے ہر ایک کو موقع ملتا ہے،ان خیالات کا اظہار نئے سال کی خوشی میں رضیہ چوہدری انٹرٹینمنٹ کےزیراہتمام مانچسٹر کے مقامی ہال میں ایک خوبصورت محفل سماع سے خطاب کیا،اس موقع پر نوجوان گلوکار افتحار ڈار ، سمانا باسو اور کاشف علی سمیت کئی فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا،محمد سرفراز طالب سیال نے میزبانی کے فرائض انجام دئیے ۔ ، ڈاکٹر یونس امین ، تحریک انصاف برطانیہ کے مرکزی رہنماؤں منور نیازی ، عالیہ صغیر ہاشمی ، ملک عمران خلیل ، آصف رشید بٹ مسلم لیگ ق کے رہنماؤں ، رضوان ہاشمی ،عذرا قاضی،انعام سحری،برطانیہ کے ممتاز قانون دان مقبول ملک ، ساتھ ساتھ گروپ کے روح رواں اظہر شاہ ،صوبیہ کشہوا، عاطف نارو، مارکس ندیم ،میاں عامر ، بلیک برن کے ڈپٹی میئر چوہدری افتخار، کونسلرز اور پاکستانی کمیونٹی سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین سمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔نوجوان گلوکار افتخار ڈار اور سمانا باسو اور کاشف علی نے اپنی خوبصورت آواز میں پاکستانی گیت سنائے۔ تقریب کے شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں اس طرح کی تقریبات کا ہونا بہت ضروری ہے جس سے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے کا موقع ملتا ہے اور خاص طور پر ہمارے نوجوان بچوں کو ملک اور اپنی ثقافت جاننے کا بھی موقع ملتا ہے ۔آر سی انٹرٹینمنٹ کی روح رواں سماجی سیاسی شخصیت رضیہ چوہدری کی جانب سے اوورسیز پاکستانیوں کو مختلف کمیونٹی فری سیاسی، سماجی خدمات کے صلے میں ایوارڈز سے بھی نوازا گیا ۔
https://jang.com.pk/news/721037
No title found
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سرجانی سیکٹر 51/Aمیں برساتی نالے سے ایک شخص کی پلاسٹک بیگ میں بند لا ش ملی، پولیس نے لاش کو اسپتال منتقل کیا گیا ،پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت نہیں ہوسکی،عمرتقریباً40 سال ہے،نامعلوم ملزمان نے کسی اور علاقے میں تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا ۔
https://jang.com.pk/news/721036
No title found
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نظام مصطفی پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر حاجی محمدحنیف طیب نے کوئٹہ میں دہشت گردی حملے میں 15 نمازیوں کے لقمہ اجل بننے اور 40سے زائد افرادکے زخمی ہونے پرشدید رنج وغم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردوں نے ایک بار پھر سر اُٹھانا شروع کر دیا ہے اور تواتر کے ساتھ دہشت گردانہ کارروائیاں جاری ہیں،انہوں نے بتایا کہ حکومتی دعوے محض زبانی جمع خرچ ثابت ہورہے ہیں؟ انہوں نے دھماکے میں بھارتی ہاتھ کو ملوث قراردیتے ہوئے کہاکہ بھارت عالمی سبکی اور اندرونی خلفشارکے باعث،دنیا کی نظریں مقبوضہ کشمیر سے ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے ۔
https://jang.com.pk/news/721035
No title found
کراچی(اسٹاف رپورٹر) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان وسابق سینیٹر اور کے پی کے سے این ایف سی ایوارڈ کے سابق رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ وفاق کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم میں نا انصافی سے چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی بڑھ رہاہے، ن لیگ سے لیکر انصاف کے دعویداروں نے بھی این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو اپنے جائز حق سے محروم رکھا گیا ہے،جماعت اسلامی سندھ کے میڈیا سیل کے دورے کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ عدل و انصاف کے بغیر کوئی معاشرہ و ملک ترقی نہیں کر سکتا، اپنے ذاتی مفادات کےلئے آئین و قانون کی بات کرنے والا حکمراں ٹولہ صوبوں کے وسائل اور حقوق کے معاملے پر آئین و قانون کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، قومی فنانس کمیشن ایوارڈ کے بارے میں چاروں صوبے وفاقی حکومت سے این ایف سی ایوارڈ فوری دینے کا مطالبہ کرچکے ہیں اور مزید تاخیر نہ کی جائے، فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے باوجود ان کو اپنے جائز حق سے محروم رکھا گیا ہے وہی شکایات چھوٹے صوبوں سندھ و بلوچستان کو ہیں، ہم نے بطور ممبر این ایف سی ایوارڈ (کے پی کے) بارہا اجلاس میں عدل و انصاف کے فارمولے اور چھوٹے صوبوں کے جائز حقوق کی بات کی ہے مگر حکمران چھوٹے صوبوں کی بات سننے کےلئے تیار نہیں ہیں، جس کی وجہ سے وفاق اور خاص طور پر چھوٹے صوبوں کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں، جماعت اسلامی نے ہمیشہ عدل و انصاف کی بات کی اور ہر فورم پر چھوٹے صوبوں کے جائز حقوق کےلئے آواز اٹھائی ہے، جماعت اسلامی کے رہنماء نے زور دیا کہ وفاق بڑے پن اور آئین و دستور کے مطابق این ایف سی ایوارڈ کے مطابق چھوٹے صوبوں کو اپنے حقوق دینے کےلئے اقدامات کرے تاکہ وفاق اور تمام صوبوں کے درمیان فاصلے بڑھنے کی بجائے اتحاد و یکجہتی اور بھائی چارہ کے ماحول کو فروغ مل سکے۔
https://jang.com.pk/news/721034
No title found
کراچی (پ ر) وفاقی اردو یونیورسٹی کے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیر نے شعبہ کیمیاء اور ٹیکنو کریٹ سروسز کے اشتراک سے10 روزہ ’’ہینڈز آن ٹریننگ ‘‘ کے موضوع پرہونے والی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ اردو تعمیر و ترقی اور تعلیم و تحقیق کو بہتر بنانے میں دلچسپی رکھتی ہے اس ضمن میں خصوصا اساتذہ کو جو سہولتیں درکار ہیں وہ اسے دینے کے لئے جامعہ ہمہ وقت تیار ہے، ہماری یہی کو شش ہے کہ جامعہ اردو کا شمار جلد از جلد ملک کی نامور جامعات میں ہو، انہوں نے کہا کہ یہ دور ٹیکنالوجی کا دور ہے ہمارے طلباء کو تحقیق کے ساتھ ٹیکنالوجی میں بھی مہارت حاصل کرنا ہوگی، رجسٹرا ڈاکٹرساجد جہانگیر نے کہا کہ کسی بھی جامعہ کی ترقی کا راز یہاں دی جانے والی تعلیم وتحقیق کے معیار اوراعلی تعلیم یافتہ اساتذہ پر منحصر ہوتا ہے ،ورکشاپ سےپروفیسر ڈاکٹر طلعت محمود رئیس کلیہ سائنس پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد،ڈائریکٹر سینٹرل ڈرگ لیبارٹری ڈاکٹر سیف الرحمن ، ڈاکٹر شیخ قیصر وحید، ڈاکٹر محمد سلیم قاضی، ڈاکٹر عطیہ حسن اوراِرم منظورنے بھی خطاب کیا جبکہ میزبانی کے فرائض ڈاکٹر عروج ہارون نے انجام دیئے،ورکشاپ میں ،شعبہ حیاتی حرفت جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر مصطفی کمال، فیکلٹی ایسٹرن ادویہ ہمدرد یونیورسٹی کراچی ڈاکٹر حکیم محمد آصف اقبال،رجسٹرار این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی غضنفر حسین نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔
https://jang.com.pk/news/721033
No title found
کراچی (اسٹاف رپورٹر)زمان ٹاؤن پویس نے کمسن بچے کے ساتھ زیادتی کے الزام میں اسکے ٹیچر عدنان ولد عبد الستار کو گرفتار کر لیا، پولیس کے مطابق پولیس کو کورنگی میں واقعہ نجی اسکول و مدرسے میں زیر تعلیم 6 سالہ منصور کے والد نے رپورٹ کی ہے کہ انکا بیٹا کلاس کے جی 2 میں زیر تعلیم ہے، میرا بیٹا روتا ہوا گھر آیا اور مجھے آکر تمام واقعے سے آگا ہ کیا ، پولیس نے مقدمہ درج کر کے متاثرہ بچے کا میڈیکل چیک اپ کرایا، رپورٹ آنے کے بعد مزید صورتحال واضح ہوگی ۔
https://jang.com.pk/news/721032
No title found
اورنگی، 3اغوا کار گرفتار کرکے 3 بچوں کو بازیاب کرالیا گیاکراچی (اسٹاف رپورٹر) مومن آباد اورنگی ٹاؤن میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تین اغوا کاروں کو گرفتار کرکے انکے قبضے سے تین بچوں کو بازیاب کرالیا،پولیس کے مطابق گزشتہ کچھ دنوں میں تھانہ مومن آباد میں بچوں کی گمشدگی کے تین واقعات رپورٹ ہوئے جنکے مقدمات کا اندراج کیا گیا اور اس کی تفتیش کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی گئی جس نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایک ملزم وحید بلوچ کو گرفتار کیا اور اسکی نشاندہی پر مزید اسکے دو ساتھیوں حفیظ اور اقبال بھی گرفتار کرکے 11سالہ شوکت 11 سالہ بلاول اور 12 سالہ بلال کو بازیاب کرالیا،ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ ملزم وحید بلوچ بچوں کو ورغلا کر صدر و دیگر علاقوں میں لے جاتا تھا اور ان بچوں سے گھروں میں چوریاں بھی کرواتا تھا، بچوں کو بلیک میل کیا جاتا تھا،پولیس کا کہناہے کہ کیس مسنگ چائلڈز کے تحت دیکھا گیا،گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کی جاری ہے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
https://jang.com.pk/news/721031
No title found
کراچی (پ ر) جنگ کے سینئر کارکن رئیس احمد کے بھائی انیس احمد کی 33 ویں برسی 14؍جنوری منگل کو بعد نماز عصر مکان نمبر 404 ایل سیکٹر 5C/4 نارتھ کراچی میں منعقد کی جائے گی ، تمام احباب سے شرکت کی اپیل ہے۔
https://jang.com.pk/news/721030
No title found
کراچی(پ ر )کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر صباح الاسلام خان کی بھابھی اور شرف عالم خان کی اہلیہ انتقال کرگئیں،مرحومہ کی نماز جنازہ جامع مسجد فیضان مجیدی سیکٹر 7 سی ٹنکی اسٹاپ میں ادا کی گئی،سوئم اتوار کو بعد نماز ظہر مردوں کے لیے جامع مسجد فیضان مجیدی سیکٹر 7 سی سرجانی ٹاؤن،جبکہ خواتین کے لیے قریب رہائش گاہ N-1149 میں اہتمام کیا گیا ہے۔
https://jang.com.pk/news/721029
No title found
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی پریس کلب کے صدر کی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں ”دی ڈیمو کریٹس پینل“ کے صدر کے امیدوار محمدامتیاز خان فاران نے کامیابی حاصل کر لی ہے، محمدامتیاز خان فاران نے585ووٹ لئے جبکہ مد مقابل دی یونائیٹڈ پینل کے امیدوار احمد خان ملک 479ووٹ حاصل کر سکے ہیں، چیئرمین الیکشن کمیٹی نے نتا ئج کا اعلان کیا، 1076ارکان نے حق رائے دہی میں حصہ لیا۔
https://jang.com.pk/news/721028
No title found
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سپر ہائی وے جمالی گوٹھ میں گزشتہ روز فائرنگ کا زخمی بچہ اور دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہفتے کو چل بسے، پولیس کے مطابق جمعے کو رشتے داروں نواب اور دلدار نے گھر کے اندر ااور گلی میں کھیلنے والے دونوں بھائیوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 10سالہ واجد ولد تاج محمد جمالی موقع پر جاں بحق ہوگیا جبکہ اسکا بھائی یاسین اورچچی شدید زخمی ہوگئےتھے۔
https://jang.com.pk/news/721027
No title found
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپر ہائی وے جمالی پل کے قریب سڑک عبور کرتے ہوئے تیز رفتار گاڑی کی زد میں آکر40 سالہ شخص جاں بحق ہوگیاپولیس کے مطابق متوفی کے پا س سے شناخت کوئی چیز نہیں ملی ، لاش سرد خانے منتقل کردی ہے،علاوہ ازیں ہاکس بے میں کام کے دوران سر پر اینٹ گر نے سے 19سالہ علی اکبر جاں بحق ہوگیا ۔
https://jang.com.pk/news/721026
No title found
کراچی (اسٹاف رپورٹر ) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کے ٹیرف میں اضافے، کراچی میں گیس کے بحران اور گیس نرخوں میں اضافے کے خلاف اور شہریوں کو درپیش ٹرانسپورٹ اور پانی کی قلت سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے عوام کی آواز اور ترجمان بنیں گے، کارکنان اور ذمہ داران تنظیم میں استحکام وسعت، دعوتی فنڈ اور رابطہ مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں جماعت اسلامی کراچی کے تحت دعوتی فنڈ، توسیع دعوت اور رابطہ عوام مہم کے سلسلے میں طلب کیے گئے ناظمین کے ایک اہم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجتماع سے ڈاکٹر واسع شاکر اور عبد الوہاب نے بھی خطاب کیا، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بجلی اور گیس کے مسائل کے حوالے سے حالیہ فیصلوں پر احتجاج اور عدالت سے بھی رجوع کیا جائے گا ، انہوں نے ناظمین پر زور دیا کہ عوامی مسائل کو متعلقہ اداروں تک پہنچانے کے لیے پبلک ایڈ کمیٹیوں کو مزید منظم، متحرک اور فعال بنائیں،انہوں نے کہا کہ عوام سے ووٹ لے کر اسمبلیوں میں پہنچنے والے عوامی مسائل پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، رابطہ عوام مہم کا آغاز کردیا گیا ہے اور 15جنوری سے دعوتی فنڈ مہم شروع کی جائیگی۔
https://jang.com.pk/news/721025
No title found
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کلفٹن بیچ ویو پارک میں ساتویں کراچی ایٹ فوڈ فیسٹیول 2020 میں شرکت کی، رکن قومی اسمبلی اسلم خان بھی گورنر سندھ کے ہمراہ تھے، گورنر سندھ نے مختلف اسٹالز کا معائنہ کیا اور عوام میں گھل مل گئے، اس موقع پر گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ فوڈ فیسٹیول میں عوام کی بڑی تعداد میں شرکت خوش آئند ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستانی کھانوں کی دنیا بھر میں بہت مانگ ہے، بہترین کھانوں سے ہم اپنی سیاحت کو بھی فروغ دے سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ سماجی ، ثقافتی اور تفریحی سرگرمیوں کے مسلسل انعقاد سے صوبہ بالخصوص شہر کراچی کی امن و امان کی بہتر صورتحال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ اس ایونٹ سے تین دن میں ایک لاکھ شہری مستفید ہونگے، رقم سے چیرٹی کا کام بھی کیا جائے گا، بعد ازاں گورنر سندھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ایٹ انتہائی زبردست ایونٹ بن چکا ہے، لوگ اس کا پورا سال انتظارکرتے ہیں، زندہ دلان کراچی کے لئے یہ ایک بہترین تفریحی موقع ہے۔
https://jang.com.pk/news/721024
No title found
کراچی (اسٹاف رپورٹر) آئی جی سندھ نے ہدایت کی ہےکہ سیکیورٹی اقدامات مزید سخت اور غیرمعمولی بنائے جائیں،ترجمان سندھ پولیس کے مطابق آئی جی سندھ ڈاکٹرسیدکلیم امام نے ہدایت کی ہے کہ تمام پبلک مقامات،اہم سرکاری،نیم سرکاری عمارتوں،دفاتر،ریلوے اسٹیشنز،بس ٹرمینلز،ائیر پورٹس،حساس تنصیبات سمیت مساجد،امام بارگاہوں جملہ سیکیورٹی اقدامات کو مربوط اورمؤثر بنایا جائے،صوبے کے مضافات اور گنجان آباد علاقوں میں انتیلی جینس اور کڑی نگرانی نظام کو مزید ٹھوس بنایا جائے تمام ایس ایچ اوز علاقہ گشت،اسنیپ چیکنگ،پکٹنگ اور ویجیلنس کے عمل کو اپنی نگرانی میں انجام دیں،غفلت اور لاپروائی ناقابل برداشت ہوگی نائٹ پیٹرولنگ پلان اور بالخصوص رات گئے علاقوں میں پولیس سیکیورٹی امور کو انتہائی غیرمعمولی بنایا جائے۔
https://jang.com.pk/news/721023
No title found
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات کی ہیں کہ وہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی جانب سے کچے گھروں کے خاتمے،گرانے کے احکامات کو روک دیں ،جاری سرد موسم کے دوران کوئی بھی گھر نہیں گرایا جائے گا، کچے گھروں اور کاٹیجز کے خلاف سخت ایکشن معطل کر دیا جائے، یہ ہدایت انھوں نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں،اجلاس میں کمشنر کراچی اور شہر کے ڈپٹی کمشنر ز بھی موجود جبکہ صوبے کے دیگر کمشنرز اور ڈپٹی کمنشرز وڈیو لنک پر تھے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سڑکوں، فٹ پاتھوں اور نالوں کے ساتھ تجاوزات کو ہٹانے کا حکم دیا تھا مگر ضلعی انتظامیہ نے کینالز کے کناروں کے ساتھ موجود گھروں کو گراناشروع کردیا اور انھیں اور انکے بچوں کو کھلے آسمان کے نیچے چھوڑ دیا، انھوں نے کہا کہ یہ ایک غیر انسانی فعل ہے جوکہ ناقابل برداشت ہوگا،وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر کوئی بنگلہ جوکہ قبضہ کی ہوئی زمین پر تعمیر کیا گیا ہے اور اسے گرایا جاتا ہے تو انھیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا مگر جہاں تک کچے گھروں اور جھونپڑوں کا تعلق ہے تو میں انھیں گرانا برداشت نہیں کروں گا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ انکی ہدایات پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقات کرکے ان سے درخواست کی تھی کہ وہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی جانب سے کچے گھروں کے خاتمے /گرانے کے احکامات کو روکیں۔
https://jang.com.pk/news/720930
No title found
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ساتویں انڈس فارما قومی سینئرز اور جونیئرٹینس چیمپئن شپ کے انڈر18سنگلز میں حشیش کمار فاتح رہے انہوں نے مہاتر محمد کو ہرایا۔ انڈر16سنگلزمیں مہاتر محمد نے طلحہ امان کو شکست دی، لیدیز انویٹیشن فائنل میں ہانیہ نے نٹالیہ زمان کو مات دی، اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی زاہد سعید ، منیجنگ ڈائریکٹر انڈس فارما تھے۔
https://jang.com.pk/news/720929
No title found
کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم کی چیف سلیکٹر عروج ممتاز کا کہنا ہے کہ قومی خواتین کرکٹ ٹیم کو آسٹریلیا میں ورلڈکپ کےدو میچز فلڈ لائٹس میں کھیلنے ہیں۔سہ فریقی قومی خواتین ٹی ٹورنامنٹ سے قومی کرکٹرز کو برقی قمقوں میں کھیلنے کا تجربہ ہوگا۔پی سی بی فائنل فلڈ لائٹس میں کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کھلاڑیوں کو پریکٹس مل سکے۔
https://jang.com.pk/news/720928
No title found
کراچی(اسٹاف رپورٹر)آئی سی سی کے پچ کنسلٹنٹاینڈی اٹکنسن کا کہنا ہے کہ میں اپریل میں چار ہفتے کے لئے دوبارہ آکر کیوریٹرز کے لئےکراچی،ملتان،لاہور اور اسلام آباد میں ورکشاپ اور سیمینار کراوں گا ۔ہفتے کو ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ پی سی بی کی درخواست پر 12 سال بعد پاکستان آیاہوں۔ 12 سال میں پچز اور اس کی مشینری میں بہت فرق دیکھا ہے۔زیادہ تر کرکٹ ٹی وی پر آتی ہے اس لئے اسی چیز کو سامنے رکھ کر تبدیلیاں لانی ہوں گی۔ہرخطہ کی پچ کی اپنی خصوصیت ہوتی ہے۔اسلام آباد میں موسم سرد اور کراچی میں گرم ہوگا تو پچز کی تیاری میں بھی فرق ہوگا۔
https://jang.com.pk/news/720927
No title found
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سہ فریقی قومی خواتین ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹورنامنٹ میں پی سی بی چیلنجرز نے پی سی بی ڈائنامائٹس کو 42 رنز سے شکست دے کر ایونٹ میں پہلی کامیابی حاصل کرلی ۔ میچ میں 108 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلنے پر پی سی بی چیلنجرز کی اوپنر منیبہ علی کو پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔ہفتے کونیشنل اسٹیڈیم کراچی میں بائیں ہاتھ کی اوپنر منیبہ علی نے 69 گیندوں پر 17 چوکوں اور ایک چھکے پر مشتمل دھواں دھار اننگز کھیلی۔ وہ 108 رنز بناکر رن آؤٹ ہوئیں۔ پی سی بی چیلنجرزنے مقررہ بیس اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 182 رنز بنائے۔ کپتان بسمہ معروف 32 رنز بناکر دوسری نمایاں بیٹر رہیں۔ پی سی بی ڈائنامائٹس کی جانب سے ثناء میر نے ایک وکٹ حاصل کی۔جواب میں پی سی بی ڈائنامائٹس کی ٹیم مطلوبہ بیس اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر140 رنز ہی بناسکی۔ مڈ ل آرڈر بیٹر ارم جاوید 38 اور اوپنرناہید ہ خان 36 رنز بناکرنمایاں رہیں۔ پی سی بی چیلنجرز کی جانب سے سعدیہ اقبال نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔اتوار کو پی سی بی ڈائنا مائٹس کامقابلہ پی سی بی بلاسٹرزسے 12 بجے، دوپہر شروع ہوگا۔
https://jang.com.pk/news/720926
No title found
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) دوسری کمشنر کراچی سٹی میراتھن اتوار کو صبح دس بجے معین خان اکیڈمی سے شروع ہوگی ۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات مراتھن کا حصہ ہونگیں،مراتھن کے حوالے سے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئیں ،فول فروف سیکورٹی اور ٹریفک انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی، روٹس پر میراتھن کے شرکاء کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے عیسیٰ لیبارٹریز کی جانب سے میڈیکل ایڈ کیمپ قائم کئے جائیں گے، آرگنائزنگ سیکریٹری فاطمہ بشیر نے بتا یا کہ آن لائن رجسٹریشن میں عوام نے بھر پور دلچسپی کا مظاہرہ کیا میراتھن سے قبل معین خان اکیڈمی پر بھی مراتھن میں حصہ لینے والے افراد رجسٹریشن کراسکتے ہیں ،کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے شہریوں سے بھر پور انداز میں شر کت کی اپیل کی ہے۔
https://jang.com.pk/news/720925
No title found
کراچی(اسٹاف رپورٹر) کے ایم سی کپ ٹی ٹوئینٹی کرکٹ ٹورنامنٹ منٹگمری جیمخانہ نےٹی ایم سی کلب کوہراکرجیت لیا،اختتامی تقریب کے مہمانِ خصوصی جمیل احمد ڈپٹی ڈائریکٹر اسپورٹس بلدیہ عظمٰی کراچی تھے۔
https://jang.com.pk/news/720924
No title found
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی باسکٹ بال ایسوسی ایشن کا سالانہ اجلاس 13جنوری کو 8بجے شب عبدالناصر باسکٹ بال کورٹ آرام باغ کراچی پر ہوگا ،جس میں رواں سال کے کیلنڈر کو حتمی شکل دی جائے گی ۔
https://jang.com.pk/news/720923
No title found
کراچی( اسٹاف رپورٹر)15ویں قومی خواتین سافٹ بال چیمپئن شپ رواں سال مارچ میں کراچی میں ہوگی سندھ سافٹ بال ایسوسی ایشن چیمپئن شپ کی میزبانی کرے گی۔ اس بات کا فیصلہ سافٹ بال فیڈریشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل آصف عظیم کی صدارت میں اجلاس میں ہوا ۔
https://jang.com.pk/news/720922
No title found
کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستانی کرکٹ ٹیم آئی سی سی انڈر19ورلڈ کپ میں شرکت کے لئے جنوبی افریقا پہنچ گئی ہے۔ایک انٹرویو میں کپتان روحیل نذیر نے کہا کہ میگا ایونٹ کے لئے ہم مکمل تیار ہیں اور امید ہے کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔پروٹوریا میں انہوں نے ٹورنامنٹ کی ٹرافی کے ساتھ ایک فوٹو سیشن میں شرکت کی جس میں سری لنکا،اسکاٹ لینڈ اور نائیجریا کے کپتانوں بھی موجود تھے۔
https://jang.com.pk/news/720921
No title found
کراچی(اسٹاف رپورٹر) نویں رشید ڈی حبیب میموریل قومی پروفیشنل گالف ٹورنامنٹ میں دفاعی چیمپین مطلوب احمد تین راونڈ کے بعد برتری حاصل کئے ہوئے ہیں۔کراچی گالف کلب میں ٹورنامنٹ کے تیسرے دن محمد شبیر اور محمد منیر مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر ہیں۔ مطلوب 208 گراس 8 انڈر کا اسکور کرنے میں کامیاب ہوئے۔ قومی گالفر محمد شبیر، ایم منیر کے ہمراہ 212 گراس 4 انڈر پار کے ساتھ مطلوب کا تعاقب کر رہے ہیں۔ہفتے کوسینیئرپروفیشنل کیٹگری کا پہلا راؤنڈ بھی کھیلا گیا۔ راولپنڈی جمخانہ کلب کے افتخار حسین نے 70 گروس 2 انڈر پار کا بہترین اسکور کیا۔ جمخانہ کلب کے منظور احمد 72 ایٹ پار کرکے آج دوسرے نمبر پر رہے۔ اسی طرح جونیئر پروفیشنل کیٹگری کے پہلے راؤنڈ میں آکاش بشیر اور محمد ثاقب 72 گراس کا مشترکہ اسکور کرکے لیڈر بورڈ میں پہلے نمبر پر ہیں۔ ٹورنامنٹ کا فائنل اتوار کھیلا جائے گا۔
https://jang.com.pk/news/720920
No title found
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ وقار یونس نے بھی چار روزہ ٹیسٹ کی حمایت کرنے سے انکار کردیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ میچ کے دن کم کرنا مجھے پسند نہیں آئے گا ۔ٹیسٹ کرکٹ پانچ روز میں اچھی لگتی ہے دن کم کرنا معیار پر سمجھوتہ کرنا ہو گا۔ہفتے کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پچز کی وجہ سے کئی ٹیسٹ میچز تین یا چار دن میں ختم ہوتے ہیں۔پانچ روزہ ٹیسٹ ہی اسپیشل ہے ۔ ون ڈے کرکٹ میں پہلے ہی بہت تبدیلیاں کی جا چکی ہیں، ٹیسٹ کو ایسے ہی رہنے دیں تاکہ اس کا حسن برقرار رہے۔ چار روزہ ٹیسٹ سے کھلاڑیوں پر بوجھ بڑھے گا ۔اگر کمرشل ویلیو کی وجہ سے دن کم کیا جا رہا ہے تو اس کے لئےڈے نائٹ کرکٹ کو فروغ دیں۔
https://jang.com.pk/news/720919
No title found
کپتان بابر اعظم بیٹنگ میں نمبر ون پوزیشن پر موجودکراچی(اسٹاف رپورٹر) ٹی ٹوئنٹیکی نئی عالمی درجہ بندی میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم بیٹنگ میں نمبر ون پوزیشن پر موجود ہیں۔سرفراز احمد کی قیادت میں سوا سال پہلے نمبر ایک پوزیشن حاصل کرنے والی پاکستانی ٹیم ،ٹیموں میں پاکستان عالمی رینکنگ میں پہلے نمبر پر بدستور براجمان ہے۔بولنگ میں پاکستان کے عماد وسیم چوتھے اور شاداب خان رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر ہیں۔ہفتے کو جاری رینکنگ میں آسٹریلیا کا دوسرا، انگلینڈ تیسرے، جنوبی افریقا چوتھے، بھارت پانچویں نمبر پر ہیں۔بیٹنگ میںآسٹریلوی کپتان ایرون فنیچ دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔بھارتی کپتان ویراٹ کوہلی ایک درجے ترقی پا کر نویں نمبر پر آگئےانگلش کپتان آئن مورگن ایک درجے ترقی کی بدولت ٹاپ ٹین میں شامل ہوگئے ۔بولنگ رینکنگ میں کوئی تبدیلی نہ آئی، افغانستان کے راشد خان پہلے نمبر پر ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720918
No title found
چند کرکٹرز مطلوبہ معیار  حاصل نہیں کرسکے، مصباح الحقکراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کاکہنا ہے کہ پاکستانی کرکٹرز کے فٹنس ٹیسٹ اب 4 ماہ بعد نہیں ہر 2 ماہ بعد ہوں گے۔کھلاڑیوں کو فٹ رکھنے کے لیے ہم نے فٹنس ٹیسٹ کا مطلوبہ معیار بھی بڑھا دیا ہے۔حالیہ نتائج میں چند کرکٹرز فٹنس ٹیسٹ کا مطلوبہ معیار حاصل نہیں کرسکے۔موجودہ معیار حاصل نہ کرنے والے کھلاڑیوں کی فٹنس گذشتہ معیار سے بہتر ہے۔سابق معیار کا موجودہ ٹیسٹ سے موازنہ کیا جائے تو کئی لڑکےپہلے سے بہت آگے ہیں۔ہفتے کو پی سی بی کی ویب سائٹ کے لئے ایک انٹر ویو میں سابق کپتان نے کہا کہ فٹنس پالیسی میں فٹنس معیار کو بہت بہتر کیا ہے۔ہم نے فٹنس کے لئے نیا معیار دنیا کی چار ٹیموں کے معیار کو سامنے رکھ کر بنایا ہے۔نئی پالیسی اس لئے بنائی ہے کہ اب ٹیسٹ ہر دوماہ بعد ہوں گے۔لڑکے اس پالیسی کو سمجھیں۔یہ پالیسی صرف آف سیزن کے لئے نہیں ہے کھلاڑیوں کو فٹنس کا یہ معیار پورے سال برقرار رکھنا ہوگا۔کھلاڑی سیزن کھیلتے ہوئے اپنی فٹنس کو قائم رکھیں۔انہوں نے کہا کہ نتائج میں لڑکے کچھ پیچھے ہوں گے۔مجموعی طور پر کھلاڑیوں نے اپنی فٹنس میں غیر معمولی بہتری پیدا کی ہے۔اس وقت کچھ لڑکے پیچھے ضرور ہیں لیکن سابقہ معیار سے بہت آگے ہیں۔مصباح الحق نے کہا کہ ہم نے اپنی فٹنس کو بہت بہتر کیا ہے بلکہ کھلاڑیوں کو اب ہمیشہ اس معیار کو برقرار رکھنا ہوگا۔ہم اس معیار کو قائم کرنے کے قریب ہیں۔ مصباح الحق نے پانچ روزہ ٹیسٹ میچ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار دن میں ٹیسٹ میچوں کے نتائج کم ہوجائیں گے۔ٹیسٹ کرکٹ کو پانچ روز تک برقرار رکھنے کا حامی ہوں، چار روزہ ٹیسٹ کرکٹ سے کھیل میں دلچپسی ختم ہو جائے گی۔ چار روزہ کرکٹ میں بولرز کے ان فٹ اور تھکنے کے امکانات بڑھنے کی امید ہے۔ایشین کنڈیشن میں سردیوں میں پہلے ہی دن چھوٹے ہیں اور ہر دن اوورز ضائع ہوجاتے ہیں چار دن میں ٹیسٹ کرانے سے میچوں کے فیصلہ کن ہونے کے امکانات کم سے کم ہوجائیں گے ۔ اس سے ٹیموں میں منفی سوچ آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جنوبی افریقا اور انگلینڈ کے سنسنی خیز میچ کا نتیجہ پانچویں دن اختتامی لمحات میں سامنے آیا، ویسٹ انڈیز میں میرا اور یونس خان کا آخری ٹیسٹ بھی آخری لمحات میں ختم ہوا تھا،میچ جتنا کلوز ہو سنسنی خیز اتنی ہی زیادہ بڑھتی ہے، ابھی واضح نہیں چار روزہ ٹیسٹ کا انعقاد کیسے کیا جائے گا، دن میں90یا96کتنے اوورز ہوں گے ابھی کچھ پتا نہیں، شاید پانچویں دن کی کمی پوری کرنے کیلیے110اوورز ہی کرا دیے جائیں، البتہ اہم بات یہ ہے کہ ایشیائی کنڈیشنز میں ایسا نہیں ہو سکے گا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں زیادہ تر کرکٹ موسم سرما میں ہوتی ہے، سورج جلد غروب ہونے کی وجہ سے اکثر دن میں90 اوورز بھی نہیں ہو پاتے،10،15اوورز یومیہ کم ہونے سے تقریباً ایک دن کا کھیل ضائع اور ٹیسٹ 4روز کا ہی رہ جاتا ہے۔ اگر ایک روز کم کیا گیا تو ٹیموں میں منفی سوچ آنا لازمی ہے، خراب پوزیشن کی صورت میں وہ ڈرا کی کوشش کرنے لگیں گی، یوں نتائج کا تناسب اور شائقین کی ٹیسٹ میں دلچسپی مزید کم ہو جائیگی۔ 5روزہ کرکٹ میں زیادہ نتائج سامنے آتے اور پلیئرز بھی ان سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چار دن میں کھلاڑیوں پر بوجھ بڑھ جائے گا ان کی ان فٹ ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔تیز بولنگ والے بولروں کی رفتار بھی کم ہوجائے گی۔فاسٹ بولروں کے کیئریئرز بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/720941
No title found
حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) پولیس نے موٹرسائیکل لفٹنگ کی وارداتوں‘ پولیس پر حملوں اورشراب رکھنے اورجوا کھیلنے کے الزامات میں 12ملزمان کو گرفتارکرکے ان کے قبضے سے غیرقانونی اسلحہ‘ 2موٹرسائیکلیں ‘ شراب کی بوتلیں اورجوئے میں داؤ پر لگی رقم برآمد کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق مارکیٹ پولیس نے پرنس علی روڈ پر میراں اسکول کے قریب خفیہ اطلاع پر چھاپہ مارکر موٹرسائیکل چھیننے اور چوری کی وارداتوں میں ملوث 2ملزمان عمیر عرف ببلو جتوئی‘ کاشان چانڈیو کوگرفتار کرکے ان کے قبضے سے 2پستول اور پھلیلی ‘سٹی تھانے کی حدود سے چوری ہونے والی 2موٹر سائیکل برآمدکرلی ہیں۔ بی سیکشن پولیس نے خفیہ اطلاع پر لطیف آبادنمبر 10میں جوئے کے اڈے پر چھاپہ مارکر 4جواریوں زین علی ‘ کامران‘ آصف اورجاوید کو گرفتارکرکے انکے قبضے سے 2تاش کی گڈی‘40آکڑہ پرچی اور داؤ پر لگی 10ہزارروپے نقدی برآمدکرلی ہے۔ دوسری کاروائی میں پولیس نے لطیف آباد نمبر 10نوراسلام اسکول کے قریب سے شاہ نواز کو گرفتارکرکے 3بوتل وہسکی برآمدکرلی ہے۔
https://jang.com.pk/news/720940
No title found
جیکب آباد(نامہ نگار) صدرپولیس نے شمبے شاہ چیک پوسٹ کے قریب کاروائی کرکیا اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی ،پولیس نے مسافر کوچ پر چھاپہ مارکر 5من مضر صحت چھالیہ اورغیر ملکی سگریٹ کے 68بنڈل برآمد کرکے کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ایک ملزم مصدق لہڑی بروہی کو گرفتار کرلیاہے، گرفتار ملزم کے خلاف صدر تھانہ پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ ایس ایچ او صدر اصغر تینو کے مطابق اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے بائی پاس پر تلاشی شروع کی ہے۔
https://jang.com.pk/news/720939
No title found
خیرپور(بیورو رپورٹ) خیرپور کے کاروباری شہر پریالو میں مسلح افراد ہندو تاجر رمیش کمار کو یر غمال بناکر اس سے ہزاروں روپے لوٹ کر فرار ہو گئے۔ شہر میں ہندو تاجر پر حملہ کر کے اس کو یر غمال بنا کر لوٹے جانے کی واردات کے خلاف تاجروں نے احتجاجی مظاہر ہ کیا۔ مظاہرے میں امن پسند شہری بھی شریک ہوئے ۔
https://jang.com.pk/news/720938
No title found
ڈگری(نامہ نگار ) پاکستان مسلم لیگ ن کے ڈویژنل جنرل سیکرٹری آصف معراج راجپوت، چوہدری سجاد احمداور زاہد قائم خانی نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گزشتہ 10 برس سے حکمران جماعت جس کا نعرہ روٹی کپڑا اورمکان ہے۔ اس حکومت کے دور میں سندھ بھر میں میرپورخاص ڈویژن ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس کے مطابق خودکشی کے واقعات میں سرفہرست ہے۔ اور خودکشی کرنے والوں میں اکثریت نوجوانوں کی ہے۔ جو انتہائی افسوسناک عمل ہے کہ میرپورخاص ڈویژن روزگار کے حوالے سے دیگر شہروں سے انتہائی پیچھے ہے۔ جس سے نوجوانوں میں بے بسی کی کیفیت بڑھتی جارہی ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ میرپورخاص ڈویژن میں روزگار کے حوالے سے ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ اور خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ جو خامی آسامیوں پر جلد از جلد بھرتی کرے۔ تاکہ نوجوانوں میں بے روزگاری کی وجہ سے بڑھتی ہوئی بے بسی کا خاتمہ ہو۔ اور وہ معاشرے کا کارآمد شہری بن کر ملک و قوم کی خدمت کرسکے۔
https://jang.com.pk/news/720937
No title found
ٹنڈوجام (نامہ نگار) میونسپل کمیٹی ٹنڈوجام کے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے 6 کونسلروں نے استعفیٰ دے دیا، میونسپل کمیٹی ٹنڈوجام کے کونسلروں محمود علی سراز، رجب علی برفت، وجاھت علی چنہ، پربھو لعل نینوانی، نجمہ بانو اور ناھید لغاری نے پریس کلب ٹنڈوجام میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے میونسپل کمیٹی ٹنڈوجام کے چیئرمین کی جانب سے نظر انداز کرنے پر کونسلرشپ سے استعفیٰ دیا ہے، انہوں نے چیئرمین میر خان محمد خان تالپور پر تنقید کی اور ان پر کرپشن کے الزامات بھی عائد کرتے ہوئے نیب اور دیگر اداروں سے تحقیقات کی اپیل بھی کی۔
https://jang.com.pk/news/720936
No title found
جیکب آباد(نامہ نگار) جیکب آباد کے علاقہ باہو کھوسو میں دو ہفتہ قبل بے دردی سے قتل ہونے والے نوجوان وقار کھوسو کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم سہراب کھوسو کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے، پویس کے مطابق آرڈی 44تھانہ کی پولیس نے نیو مانجھی پور پل کے نزدیک کارروائی کرتے ہوئے نوجوان وقار کھوسو کے قتل میں ملوث ملزم سہراب کھوسو کو گرفتار کرکے بغیر لائسنس ٹی ٹی اور 4راؤنڈ برآمد کرلیے ہیں، ملزم کو لا ک اپ کردیا گیا ، واضح رہے کہ نوجوان وقار کھوسو کو دو ہفتہ قبل خاندانی معاملات پر بے دردی سے قتل کرکے لاش کے چہرے پر تیزاب پھینک کر خشک گھاس میں چھپا دیا گیا تھا، علاقہ مکینوں کو انتہائی خراب حالت میں لاش ملی تو مقتول نوجوان کی والدہ نے اپنے بیٹے کی لاش کی شناخت کی، مقتول وقار کھوسو کے قتل میں 4ملزمان نامزد ہیں جبکہ باقی 3ملزمان کو پولیس تاحال گرفتار نہیں کرسکی ہے۔
https://jang.com.pk/news/720935
No title found
خیرپور(بیورو رپورٹ)خیرپو رپولیس کا ضلع کے مختلف علاقوں میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف سرچ آپریشن ایک اشتہاری ملزم سمیت 30افراد گرفتار کر لیے گئے سرچ آپریشن ایس ایس پی عمر طفیل کے حکم پر کیا گیا تفصیلات کے مطابق خیرپور پولیس کی بھاری نفری نے ضلع کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کر کے ایک اشتہاری ملزم روشن علی چانڈیو سمیت 30افراد کو گرفتار کر لیا پولیس فورس نے خیرپو رنواب شاہ روڈ ،کوٹ ڈیجی کنب روڈ ،سوراھ روڈ اور دیگر سڑکوں پر مسافر گاڑیوں کو سڑکوں پر کھڑا کر کے تلاشی لی اور گاڑیوں سے بھی مشکوک افراد کو اتار کر حراست میں لیا پولیس ذرائع کے مطابق سرچ آپریشن ایس ایس پی عمر طفیل کے حکم پر ضلع میں امن و امان قائم رکھنے اور جرائم پیشہ گروہوں کی گرفتاری کے لیے کیا گیا پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ سرچ آپریشن میں پولیس کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی گرفتار افراد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
https://jang.com.pk/news/721375
No title found
کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے ایک آرٹیکل میں متحدہ عرب امارات کی ریاست ابو ظہبی کے ولی عہد اور ملک کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زید النہیان (ایم بی زی) کو عرب ممالک میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (ایم بی ایس) کے مقابلے میں زیادہ طاقتور شخصیت قرار دیا ہے اور بتایا ہے کہ امریکا میں انہیں انتہائی با اثر شخصیت سمجھا جاتا ہے اور ساتھ ہی امریکا پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بھی محمد بن زید کی طرح خطے کے حوالے سے جارحانہ سوچ اختیار کرے۔آرٹیکل میں بتایا گیا ہے کہ شہزادہ محمد بن زید کو امریکی عوام بہت کم ہی جانتے ہیں اور ابو ظہبی کی آبادی کو دیکھا جائے تو شاید امریکی ریاست رہوڈ آئی لینڈ سے بھی کم ہو۔ لیکن وہ دنیا کے امیر ترین شخص ہیں اور ان کی آزاد دولت کی مالیت اندازاً 1.3؍ ٹریلین ڈالرز ہے۔ واشنگٹن پر ان کا اثر رسوخ بہت زبردست ہے۔عرب ممالک میں ان کی فوج سب سے زیادہ با صلاحیت ہے اور امریکا کے ساتھ مل کر کام کرنے کی وجہ سے ایم بی زی کی فوج کے پاس سرحد پار بھی ہائی ٹیکنالوجی جاسوسی اور لڑاکا آپریشنز کی بھی صلاحیت ہے۔دہائیوں سے، ایم بی زی امریکا کے اہم ترین اتحادی ثابت ہوئے ہیں اور کافی عرصہ سے امریکی رہنمائی کے مطابق آگے بڑھتے رہے ہیں لیکن اب ایسا نہیں ہے کیونکہ انہوں نے اپنا راستہ متعین کرلیا ہے۔ان کی اسپیشل فورسز یمن، لیبیا، صومالیہ اور مصر کے شمالی سینا میں سرگرم ہیں۔انہوں نے مشرق وسطیٰ میں جمہوریت کی جانب منتقلی کے عمل کو ناکام بنایا، مصر میں قابل بھروسہ آمر کو لگایا اور سعودی عرب میں اپنے حامی کو مضبوط کیا۔کئی مواقع پر محمد بن زید نے امریکی پالیسی کی مخالفت بھی کی اور پڑوسی کو غیر مستحکم کیا۔حقوق انسانی کے گروپس نے ان پر ملک میں مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے، یمن میں انسانی بحران پیدا کرنے اور ایک ایسے سعودی شہزادے کی حمایت پر تنقید کی جس کے ایجنٹس نے مخالف صحافی جمال خاشقجی کو قتل کیا۔ لیکن اس کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ میں ان کا اثر رسوخ بہت شاندار ہے۔ٹرمپ کے ساتھ ان کا میل جول اچھا ہے اور جواباً امریکی صدر نے بھی قطر، لیبیا اور سعودی عرب کے حوالے سے اماراتی ولی عہد کے مشوروں پر عمل بھی کیا ہے، چاہے ان کی کابینہ یا سینئر نیشنل سیکورٹی اسٹاف نے کوئی بھی مشورہ دیا ہو۔ مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایم بی زی صرف دو دشمنوں سے پریشان ہیں: ایران اور اخوان المسلمین۔ اس لحاظ سے دیکھیں تو امریکی صدر ٹرمپ کی ایران اور اخوان المسلمین کی جانب اپروچ انتہائی جارحانہ رہی ہے۔صدر اوباما کے دور میں ڈپٹی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے بین رہوڈز کہتے ہیں کہ امریکیوں کو اپنے مفادات کے متعلق آگاہ کرنے کے معاملے میں محمد بن زید کا طریقہ کار بہت ہی غیر معمولی ہے، لیکن ساتھ ہی وہ خطے کے حوالے سے اچھا مشورہ بھی دیتے ہیں۔ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران محمد بن زید نے مستقل مزاجی کے ساتھ کام کرتے ہوئے امریکی صدر کے اندرونی حلقے تک رسائی حاصل کی اور ان کے داماد جیراڈ کشنر کے ساتھ خفیہ ملاقات کی۔ ایم بی زی نے ٹرمپ انتظامیہ اور روس ک درمیان مذاکرات کیلئے بھی کوششیں کیں لیکن اس معاملے پر انہیں بعد میں غیر ملکی الیکشن میں مداخلت پر اسپیشل کونسل کی انکوائری کا سامنا بھی کرنا پڑا۔آج، محمد بن زید کیلئے کام کرنے والے پانچ افراد کو اس انکوائری کی وجہ مجرمانہ نوعیت کی انکوائری کا سامنا ہے۔ لیکن ان باتوں کے باوجود ان کے امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات خراب نہیں ہوئے اور جیراڈ کشنر کے ساتھ ملاقات کے بعد سے اب تک محمد بن زید کو وائٹ ہائوس سے جو کچھ درکار تھا وہ انہیں ملتا رہا ہے۔محمد بن زید کے سوچنے کی صلاحیت سے واقف دو افراد کا کہنا ہے کہ اگرچہ گزشتہ تین دہائیوں سے محمد بن زید اکثر و بیشتر امریکا کے دورے کرتے رہے ہیں لیکن گزشتہ دو سال سے وہ امریکا نہیں جا رہے شاید انہیں ڈر ہے کہ کہیں امریکی پراسیکوٹرز ان سے یا ان کے مشیروں سے سوالات کریں۔ان کی بجائے اب یہ دورے ان کے بھائی کرتے ہیں جو ملک کے وزیر خارجہ بھی ہیں۔ ان تمام باتوں کے حوالے سے واشنگٹن میں موجود اماراتی سفارت خانے سے موقف معلوم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انکار کر دیا گیا۔امریکی محکمہ خارجہ کی ایک سابق عہدیدار اور بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کی فیلو ٹمارا کوفمن کہتی ہیں کہ متحدہ عرب امارات کو جاسوسی کی اس قدر جدید ترین ٹیکنالوجی، کمانڈوز، اسلحہ و عسکری ساز و سامان فراہم کرکے امریکا نے ایک سرکش بھوت کو جنم دیدیا ہے۔شہزادہ محمد بن زید نے 18؍ برس کی عمر میں برطانوی افسران کے سینڈہرسٹ میں ٹریننگ پروگرام سے گریجویشن کیا، وہ ہمیشہ چاک و چوبند رہنا پسند کرتے ہیں اور ملاقاتوں میں تاخیر سے جانا انہیں پسند نہیں۔ان سے ملاقاتیں کرنے والے امریکی حکام انہیں بات چیت کے معاملے میں مختصر، پرتجسس اور ساتھ ہی منکسر مزاج قرار دیتے ہیں۔وہ اپنے کپ میں کافی خود ڈالتے ہیں، اور امریکا کیلئے اپنی محبت واضح کرنے کیلئے مہمان امریکیوں کویہ بھی بتاتے ہیں کہ وہ بھیس بدل کر اپنے پوتے پوتیوں کو ڈزنی ورلڈ گھمانے لے جا چکے ہیں۔نچلے درجے کے امریکی حکام سے بھی ملاقاتیں کرتے ہیں اور سینئر وفود سے ایئرپورٹ پر ملاقات کرتے ہیں۔متحدہ عرب امارات میں سابق امریکی سفیر مارسیل واہبا کا کہنا ہے کہ محمد بن زید کے حوالے سے ہمیشہ سے یہی تاثر ذہن میں آتا ہے کہ ’’کیا زبردست آدمی ہے‘‘۔ امریکیوں کے ساتھ ملاقات میں محمد بن زید اُن باتوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں جن کی وجہ سے متحدہ عرب امارات اپنے پڑوسی ملکوں کے مقابلے میں زیادہ لبرل سمجھا جاتا ہے۔ملک میں خواتین کے پاس زیادہ مواقع ہیں اور کابینہ میں ایک تہائی وزراء خواتین ہیں۔سعودی عرب کے برعکس، متحدہ عرب امارات میں مسیحی کمیونٹی کیلئے چرچ جبکہ ہندو اور سکھ برادری کیلئے مندر اور گردوارے موجود ہیں تاکہ ملک میں کام کرنے والی غیر ملکی کمیونٹی کو بہتر مواقع مل سکیں۔ ملک کی آبادی تقریباً 90؍ لاکھ ہے لیکن شہریوں کی تعداد 10؍ لاکھ سے بھی کم ہے، باقی غیر ملکی شہری ہیں۔افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے سابق کمانڈر اور بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کے صدر جنرل جان ایلین کہتے ہیں کہ محمد بن زید نے نہ صرف معیشت میں تنوع پیدا کیا ہے بلکہ ملک میں عوامی سطح پر نظام میں بھی تنوع پیدا کیا ہے۔یاد رہے کہ جنرل ایلین متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع کیلئے مشیر کی حیثیت سے بھی کام کر چکے ہیں۔ ابو ظہبی میں دنیا کے تیل کے ذخائر کا 6؍ فیصد حصہ موجود ہے۔انہوں نے اپنی فوج کو چلانے کیلئے امریکی کمانڈرز اور انٹیلی جنس سروسز کا نظام قائم کرنے کیلئے سابق جاسوسوں کی خدمات حاصل کیں۔انہوں نے 2010ء کے بعد سے پہلے کے مقابلے میں اور دیگر خلیجی بادشاہتوں کے مقابلے میں زیادہ اسلحہ اور جنگی ساز و سامان خریدا اور اب ان کے پاس 80؍ ایف سولہ، 30؍ اپاچی لڑاکا ہیلی کاپٹرز اور 62؍ فرانسیسی میراج طیارے موجود ہیں۔ کچھ امریکی افسران متحدہ عرب امارات کو ’’لٹل اسپارٹا‘‘ کہتے ہیں۔اس کے علاوہ، ان کی قیادت میں متحدہ عرب امارات نے پانی اور زمین پر چلنے والی گاڑیاں بھی تیار کی ہیں جنہیں دی بیسٹ کہا جاتا ہے اور یہ لیبیا اور مصر میں فروخت کی جا رہی ہیں۔اس کے ساتھ ہی متحدہ عرب امارات نچلی سطح پر پرواز کرنے والا لڑاکا طیارہ بھی تیار کر رہا ہے جسے انسداد مزاحمت کے مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے گا۔اکثر و بیشتر بات چیت کے دوران محمد بن زید امریکیوں کو بتا چکے ہیں کہ وہ اسرائیل کو ایران اور اخوان المسلمین کیخلاف ایک اتحادی سمجھتے ہیں۔ اسرائیل بھی ان پر اتنا ہی اعتماد کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ متحدہ عرب امارات کو ایف سولہ طیاروں کی اپ گریڈیشن کا سامان اور ساتھ ہی موبائل فونز کی جاسوسی کا سافٹ ویئر فراہم کیا گیا۔ واشنگٹن میں کئی لوگوں کیلئے شہزادہ محمد بن زید خطے میں امریکا کے بہترین دوست اور اچھے شراکت دار ہیں جن پر ایران کیخلاف کسی بھی طرح کے معاملے میں بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔امارات میں سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن کہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں اگر آپ کوئی کام کرنا چاہتے ہیں تو امارات وہ کام کر سکتا ہے۔دوسری جانب سعودی عرب کی طرف دیکھیں تو اس کا اکثر سرحدی امور اور ساتھ ہی علاقائی اثر رسوخ کے معاملے پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ تنازع رہتا تھا، یہی وجہ ہے کہ متحدہ عرب امارات کی خارجہ پالیسی میں رکاوٹ آتی تھی۔2014ء کے آخر تک ولی عہد کا عہدہ (تخت تک پہنچنے والا اگلا شخص) ایک ایسے شخص کو مل گیا جو اماراتی شہزادے کا مخالف تھا۔اسلئے محمد بن زید سعودی عرب کی اقتدار کی منتقلی کے اندرونی معاملے میں کود پڑے اور متبادل کیلئے واشنگٹن میں 29؍ سال کے محمد بن سلمان کی حمایت میں زبردست لابنگ شروع کی۔ اوباما کے مشیر مسٹر رہوڈز کا کہنا تھا کہ محمد بن زید کا پیغام یہ تھا کہ ’’آپ اگر مجھ پر بھروسہ کرتے ہیں اور مجھے پسند کرتے ہیں تو آپ اسے (محمد بن سلمان) کو بھی پسند کریں گے کیونکہ وہ بھی میری طرح کا ایک شخص ہے۔‘’ مارچ 2015ء تک دونوں شہزادوں نے یمن پر حملہ کردیا تاکہ ایران نواز گروپ کو شکست دی جا سکے۔
https://jang.com.pk/news/721374
No title found
لاہور(نمائندہ جنگ) تھنک فیسٹ میں شرکت کے بعد وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودہدی، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر اور مسلم لیگ ن کے سینیٹر مصدق ملک ایک ہی گاڑی میں بیٹھ کر چائے پینے گئے۔ الحمراہال میں پروگرام کے اختتام پر مصطفیٰ نوازکھوکھر نے فواد چودھری اور مصدق ملک کو اپنی گاڑی میں بٹھایا اور خود ڈرائیو کرتے ہوئے مال کے ایک فائیو سٹار ہوٹل لے گئے ۔جس پر لوگ چہ میگوئیاں کر تے رہے کہ شاید تینوں پارٹیوں میں ڈیل ہو گئی ہے، عوام کے سامنے لڑتے ہیں لیکن اندر سے سب ملے ہوئے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/721373
No title found
لاہور(تجمل گرمانی) بجلی کمپنیوں میں ہزاروں ملازمین کی بھرتی کے لئے امتحان کا پرچہ آؤٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے،جس پر امتحانی عمل مشکوک قرار دے کر بھرتی کا عمل روک دیا گیا ہےوزارت بجلی کی منظوری سے ملک بھر کی بجلی کمپنیوں میں بھرتی کے لئے آن لائن ٹیسٹ لئے گئے جن کے نتائج کا اعلان بھی کردیا گیا تھا ، جن اسامیوں کے لئے ٹیسٹ ہوئے ان میں ایس ڈی او سول ، مکنیکل، لائن سپرنٹنڈنٹ، اسسٹنٹ لائن مین،بل ڈسٹری بیوٹرز اور کسٹمر سروس سنٹروں کی اسامیاں شا مل تھیں۔
https://jang.com.pk/news/721372
No title found
سعودی عرب کے شہر تبوک میں برف باریجدہ (شاہد نعیم) سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے تبوک اور ʼنیومʼ کے پہاڑی علاقوں میں گزشتہ روز برف باری نے ہرطرف سفید چادر بچھادی۔ برف باری کے نتیجے میں علاقے میں سردی کی شدت میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق تبوک اور اس کے پہاڑی علاقوں میں درجہ حرارت منفی 15 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرگیا ہے۔
https://jang.com.pk/news/721371
No title found
اسلام آباد (آئی این پی ) شیخ رشید‘ جہانگیر ترین، مشہور پاکستانی نژاد کینیڈین یو ٹیوبر شاہ ویر جعفری سمیت دیگر افراد کے بعد اب ٹاک ٹاک گرل حریم شاہ کی مفتی عبدالقوی کے ساتھ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حریم شاہ کالے رنگ کا لباس پہنی ہوئی ہیں جبکہ مفتی عبدالقوی بادامی رنگ کا لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں۔سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ حریم شاہ اور مفتی عبدالقوی کے درمیان ملاقات اسلام آباد میں ہوئی تھی، حریم شاہ نے مفتی عبدالقوی کے ساتھ سیلفی لینے کی درخواست کی جسے انہوں نے قبول کرلیا۔ تصویر کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
https://jang.com.pk/news/721370
No title found
نئی دہلی (اے پی پی) بھارت میں 2018 کے دوران ہر پندرہ منٹ کے بعد کسی نہ کسی خاتون نے اپنے خلاف ریپ کا مقدمہ درج کرایا۔ یہ بات ایک حالیہ سرکاری رپورٹ میں بتائی گئی ہے، جس سے بھارت سے متعلق یہ عمومی رائے مزید پختہ ہو جاتی ہے کہ وہ دنیا بھر میں خواتین کے لیے غیر محفوظ ملک ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سخت تر سزاو¿ں کے باوجود، بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی زیادتیوں کے واقعات میں کمی نہیں آ سکی اور وہ اب بھی باہر نکلتے ہوئے خود کو غیر محفوظ سمجھتی ہیں۔ بھارتی حکومت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے لگ بھگ 34000 واقعات کا اندراج ہوا۔ یہ شرح تقریباً ایک سال پہلے رپورٹ ہونے والے واقعات کے مساوی ہے۔خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اصل واقعات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، کیونکہ بہت سے واقعات بدنامی کے خوف سے رپورٹ نہیں کیے جاتے۔وزارت داخلہ کی مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان واقعات میں ملوث 85 فی صد سے زیادہ افراد پر مقدمات چلائے گئے اور 27 فی صد کو سزائیں ہوئیں۔خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ کہتے ہیں کہ خواتین کے خلاف جرائم کو عموماً سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا اور پولیس ان کی تفتیش میں دلچسپی نہیں دکھاتی۔نیشنل کمشن فار وومن کی سابق صدر، للیتھا کمار امنگالم کہتی ہیں کہ ʼʼبھارت میں اب بھی مرد حکمران ہیں، سوائے اندرا گاندھی کے تمام وزائے اعظم مرد تھے۔ اندرا کو بھی کام کرنے کا موقع نہیں ملا۔ عدالتوں میں زیادہ تر جج مرد ہیںʼʼ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں فرانزک لیباٹریز بہت کم ہیں اور تیز رفتاری سے سماعت کرنے والی عدالتیں بھی محدود ہیں۔ ایسی صورت حال میں، خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔
https://jang.com.pk/news/721369
No title found
پشاور(نمائندہ جنگ) خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ چار سالوں کے دوران گھریلو مرغبانی پروگرام کے تحت صوبہ کے غریب عوام میں رعایتی قیمت پر 10لاکھ مرغیاں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے صوبائی حکومت کو اب تک1لاکھ درخواستیں موصول ہوگئی ہیں جبکہ صوبائی حکومت نے چار سال کا ہدف دو سال میں مکمل کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے، گھریلو مرغبانی پروگرام کے تحت غریب عوام کو مجوزہ فارم پر ایک مرغ ، 5 دیسی مرغیوں کا یونٹ 1050روپے میں فراہم کیا جائیگا ،صوبائی وزیر لائیو سٹاک محب اللہ خان کے مطابق نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی کے گھریلو مرغبانی پروگرام کے تحت آئندہ چار سالوں میں صوبہ بھر بشمول ضم شدہ اضلاع میں دس لاکھ مرغیاں تقسیم کی جائیں گی، جس کیلئے ہر سال تقریباً چالیس ہزار یونٹ فارم تقسیم کئے جانے کا تخمینہ لگایا گیا تھا لیکن اس پروگرام کی افادیت اور عوام میں مقبولیت کی وجہ سے گزشتہ چند ماہ کے دوران ہی ایک لاکھ سے زائد فارمز موصول ہوچکے ہیں جس کے باعث چار سالہ ہدف دو سال میں مکمل ہونے کا امکان ہے، انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کوشش کرے گی کہ پروگرام میں اضافہ کیلئےگھریلو مرغبانی یونٹس کی تعداد کو دگنا کر دیا جائے تاکہ عوام اس خود روزگار گھریلو مرغبانی پروگرام سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں،انہوں نے کہا کہ گھریلو مرغبانی پروگرام کے تحت جن اضلاع میں سردی کم ہے ان اضلاع میں پروگرام کے حوالے تقسیم کا عمل جاری ہے جبکہ سخت سردی والے اضلاع میںمارچ سے تقسیم کا عمل شروع کیا جائے گا اور یہ پروگرام مرحلہ وار صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی شروع کر کے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ترجمان لائیو سٹاک کے مطابق اس پروگرام کے تحت مجوزہ فارم پر پانچ دیسی مرغیوں اور ایک مرغ پر مشتمل فی یونٹ 1050روپے کی رعایتی قیمت پر عوام کو فراہم کیا جا رہا ہے۔
https://jang.com.pk/news/721368
No title found
اسلام آباد(صباح نیوز)پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ دیکھنا یہ ہے ایم کیو ایم اپنے فیصلے پر کتنی ثابت قدم ہوتی ہے۔ سن رہے ہیں خرید وفروخت کے سوداگر کراچی آ رہے ہیں۔ایک بیان میں ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم قیادت پر منحصر ہے کہ وہ جہانگیر ترین کے جھانسے میں آتی ہے یا نہیں ۔عمران کا ہر وعدہ برف پر تحریر ہوتا ہے۔ عمران خان نے اپنے اتحادیوں سے کیے ہوئے وعدے بھول گئے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/721367
No title found
خیرپورناتھن شاہ(نامہ نگار) دس روز قبل خیرپورناتھن شاہ کے گاؤں تگیو ببر کے رہائشی تین نوجوان بیس سالہ محمد علی ببر، انیس سالہ مظہر ببر اور امتیاز ببر کے خیرپورناتھن شاہ میں جڑیل شاہ جیلانی کے میلے پر جانے کے دوران پراسرار طور پر لاپتہ ہوجانے کے سلسلہ میں معلوم ہوا ہے کہ تینوں نوجوانوں کو موبائل پر عورت کی آواز سن کر مقررہ جگہ پر پہنچنے کے بعد ڈاکوؤں نے اغوا کرلیا ہے ۔دوسری جانب اہل خانہ کی جانب سے مقامی صحافیوں کو بتایا گیا ہے کہ ڈاکوؤں نے گھوٹکی اور کشمور سے مغویان کی رہائی کیلئے پچیس لاکھ روپے تاوان طلب کیا ہے۔ تاوان کی عدم ادئیگی پر قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔علاوہ ازیں ایس ایچ او خیرپورناتھن شاہ نے کہا ہے کہ نوجوان اپنے گاؤں سے جانے کے بعد ککڑ، دادو، مورو، نوشہرو فیروز اور سکھر سے گزرنے کے بعد گھوٹکی پہنچے اور ملنے والے موبائل فون نمبر ز پر بات کی اور اپنی رضامندی کے ساتھ ان افراد کے پاس گئے ہیں انہیں خیرپورناتھن شاہ کے علاقہ سے اغوا نہیں کیا گیا ۔
https://jang.com.pk/news/721366
No title found
برطانوی شہزادے نے ہالی ووڈ پروفیسر سے میگھن کیلئے کام مانگالندن (نیٹ نیوز)برطانوی شہزادے ہیری کی ہالی وڈ پروڈیوسر سے میگھن مارکل کے لیے کام مانگنے کی ویڈیو منظرِ عام پر آ ئی ہے۔جس میں وہ ہالی ووڈ پروڈیوسر سے اپنی اہلیہ کیلئے کام مانگ رہے ہیں۔دوسری جانب برطانوی شاہی خاندان نے حالیہ صورتحال پر ایک اجلاس بھی طلب کیا ہے۔ملکہ کے پوتے شہزادہ فلپ سے جب پوچھا گیا کہ ملکہ نے یہ سب کیسے برداشت کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ٹھیک ہیں۔ادھر شہزادہ ولیم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہو ں نے اپنے بھائی کیلئے بہت کچھ کیا اور اب وہ اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتے ،ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہیری اب ان کی ٹیم کا حصہ نہیں ہیں۔چند روز قبل برطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل نے شاہی خاندان کے سینیئر فرد کی حیثیت سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا اور دونوں برطانیہ سے کینیڈا منتقل ہو گئے ہیں۔شہزادہ ہیری کے فیصلے کے بعد برطانوی شاہی خاندان میں پھوٹ پڑنے کی خبریں زیر گردش ہیں اور اس حوالے سے برطانوی شاہی خاندان نے ایک اہم اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔شہزادہ ہیری نےلائن کنگ کے پریمئر کے موقع پر میگھن مارکل کے لیے کام مانگا تھا، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہزادہ ہیری کہہ رہے ہیں کہ میری بیوی کو کام چاہیے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مارکل نے چیریٹی کے لیے امداد کے بدلے میں ڈزنی کے ساتھ وائس اوور کی ڈیل کر لی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل نے عہدہ چھوڑنےکے بارے میں ایلٹن جان کو پہلے بتایا تھا، لیڈی ڈیانا کے دوست سر ایلٹن جان شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کے رازدار ہیں۔