TEXT
stringlengths
5k
73.6M
FILENAME
stringlengths
38
232
SOURCE
stringclasses
1 value
text_len
int64
5k
73.6M
perplexity_score
float64
210
70k
language
stringlengths
2
2
__null_dask_index__
int64
0
9
بوائخغ مو ای جا ری تب ان علو یڑ حمممکھی حااہ لعصصحمڈ: سوانج مولانما محمد لی جا من رع می رحمته الله عليه ولادت: ڈروری ۱۸۹۷ء انتقال: س/ضنز ا۱۳۹۱ھ ۱۰٣۴/اپبل‏ ۱۹2۱ء مولت: محمد سعیدال رین علوی رھ الد قاىی کنیا وا ری ام بس با نکالوفی متان اب مین شف وت اور مرتین کے غلاف پردائین خحرجوت ک٤‏ قافلہسلار فرت الا مام سید نایب رص رب اکر رضی ال رقال یع د* فو میاہرانہ اورروعالی روار کچ اٹن‌ووارث من وم نا نلم حعن ولا نخان جج رتشن ری مہرری مننعاللەالہسلمین بابقائھمونفعنابعلومھمومعارفھم کینذر گر قبول افتد زے ع زو شرف مولانا محمیر علی جالن رح مکيٗ ہ پرورہ دامانی اکار بی لغم گے ایر سے ٠‏ و یں وھ تا نویس کی بلق جرد مور ہے گوی (علامے | ور صا راد ود) منقیت حضرت مولانا محمد علی جامند مک گلتان کی تیر کیل" ملف ۴ ری سے لاق ا سز انان کی بی تفص سی فصلوں کا نوا جلی سے 60+ ++ ا" ہر ایک میدن میں مم اولی ہے سے خاہر و بی بس کا سئياں تج رر تق سے ہی ہے سیاعت یں عمارت اس کی خایت گر می ہے سی سے می آور علی تا نے ےی نام کر ام ىص کا مد ئص سے علام طالوث انتاب ٣‏ | انکریز کے غلف تحریک سول نافیاتی م۵ عرش نشر ۸ سولااگببائی ۹ھ ظِ ٠۰‏ حضرترائے پور سے من ٠‏ گرم ۲ ملس اجار اسلام اور قراروادقلوست ای ٣ص‏ 7صاجد ٣‏ | انرم سےخان 1 خاندان ١٤‏ خا نکادں۔ گدے ٥‏ پیدالل ۸| ضیراردارس کے لے خار ٦٦‏ ضم ۸ ٴوزارّیشضی ٤‏ عفرت مولانا فور شا گی وعیت |٣۱‏ بات ۸ تدرشی غدات ۷ عبوری وزارت “٤‏ دص خیرالمدارس سے تعلح ۹م کور اۓ میس حراراسلام ۱ ماجری یکا مد 2 یس حراراسوم میں باقاعدہ شمولیت ‏ ہم | میازووتا کور 1 جھائئی تی مکورقیات ۰آ ےکک میں یل ماکاک رفس مہ ارد رسنماؤں اور مسٹرجنا عکی طاقات ۵۱ ھی از ..... مولا اکا تی مکردر 7 ترک مدح صحابہ رضنواان اللہ تما یم ۵ن أ دن عکانفرضس دورسامیت سے مببدگل ۹ھ وستزرپاکعتای ۲ اویات کے ملس میں سولاناکاذوتی ۱٣۰‏ تحری فتحزن لم وت۵۳ ۱۹ء ۷ عولاناماج عمودکی خر :.-. تحرکیک ۵۳ء اور مولانا چالن رھ ی ۸ سے کے باسرجاعمت۴ ۷م ۱٣۵‏ تیگ کے موالخیں ۹ مولانا کے ہیر ۳۳۴ شاہ گی اور مووووی صاصحب ۴٣ھ‏ مال ی رب ۸ تر ککی توب تکیوں آئی ...ہ8 ۰۹٭۱أ مولناگیپنریثرریٰ ٥‏ اعرادرمنماؤ ںکی ناک ووڑ ١سا‏ ا رحال ۵۱ ملس بحریر سے میلس تمزنشم نبوت ٦‏ بخریعومت ۵۲ یلاس کے ایل مل وعقر اور نیکا تخت رتیارفنف ۱٣١‏ مرفی مر ۵۲۴ مسکرکی کک یحکومت اود حا نکی مس رای ۱٢٣٣‏ ریس میں ماناک زگ ...۱۵۳۰ ہاش ی مرا ز ۲۵ درعدیث دیگراں (جٗ تخب خظوم) ٥'۴‏ م مکی دفاھر اك شاعر کے احارات ۰7ط جا تی احراب و مکی اور مولناجالن دعری ۱٢۸‏ مجلس حفظ خ م رت ۵ء توارٹ موات ےہ ۵ عرش شر اق ۱۹۹۳م کےآٹ رکاقیہ ہے۔ مل مکالولی رید میں ماس جذن ش تبو تکی سال ثہکانف ٹس کے اجلاس جارئی تے۔ مس ای جھا صن ذ مہ داریوں کے ساط میں ماس اجار اسلام کے نیقی رکز بر رس ضحم ہبوت مسجراحرار ریوومیش موجودتھا۔ حضرت موا خواجہ زان مج نل ہکانف رس میں تش ریف لائے ہوئے جاور می ال نکی دعایں لیے ا نکی مد مت میس حاضر ہوا۔ کمیں حطرت موڈان مج سعیر ال تی علوبی مم حم سے ملا قات ول آ پک نفرنس میں ش کت کے لے نشیف لا ےل ؟ مس نے علوبی صاحب سے پا ھا میں حضرستہ ولا با مان تھ بر نملہ سے وعانجیں .لی کیا ہوں۔ علوی صاحب تے 9اپ دا حر تکی خدمت میں حاضر یگوباجاری تر ٹنرک شی دہ مر اترا بھی تش رفک لا ے۔ این امم شر بیت نعخرت پیر کی سر عطاء! کا لہ سے ملاقات کے بعد نما حا و میں اداکی_ علوی صاحب مر جوم نےمتا اہ ودج یلا دوروائیس جانا چا ہیں ۔ جک گیا سی رو زا ہور جانا تل چنا نچ یں ال کیا ہم مفر ہوگھیا۔ علوبی صاحب م رحوم سے می ری ملاقاتو لکا مر صہ تقر بیایخد دہ سال بہ وط ہے ۔ لی ہے می یآنخ رک ملا جات تھی۔ چند سال قمل انسوں نے تا کہ دو حخرت موزا: مھ عکی چالد ع کیا رم اللہ علی کی شقصیت و سوا برای تا بکگیورے ہیں رایک دنن تو تے جھے ہمہ "ہی تے مود ہمعھل ریا گر تن نٹ کک ورڈ نے ن۱ نقاءکی' رو دک یآ" خر ی تاب“ گی راس" مود ہکوتا تقو رکردیاے۔ ۴ ںی تفیل علوی صاحب مر جوم کے ”مرتے چد“'مس موجو دہ حب اضموں نے فک شک یک یکنا بآپ شا کی۔ اح یآخم تی ملا جات ش١‏ ضولی ےم تاب تیارہے۔ مود ہکّمایت ہو چگاہے۔ مس چندرور آپ گے پر دکردو یگل شی ایک ہغنہ کے بعد لا ہو ردان یکاوععد وکر کے متا تآ میالاور تسرے رن ٭ ۲م اکتومہ ۱۹۹۴ کو علوی سر ہوم ا رکوپارے جو سگئے انا شردابالیہ راتحوین_ راو دترم ھولای عزیزال می خور شید تے اپنے مرحم ھا یکا لاک موی اور صووالت کو مدکی اہ (عححمڈ: ۹ تقو اکیااورا خی ہے مسودوگھی م لگیا۔ علوکی صاحب مرح مکواس دنا سے رخصت ہو ۓ جار سال میت چے ہیں اور آیبراد دترم ولا عیزال مع خور شی دکی تجرے کاب متصن شود رآریاے_ حضرت موزاح عم علی الد ع ری رحہۃالل علیہ ایک اتک عائم اور میاہد تھے اضسوں نے اپ سای ز نگ ی/اآنجا زاس اتاراسلام ‏ ےکیا۔ دو ححخرت امہ شر بجعت سید عطاء اش شاو ای رلٹہ علیہ کے متقرسا تیوں میں سے تھے عقیدپ شتم تبوت کے جیو کو رم زیت کے لئے لس اتراراسلام کے کے اتسول نے ج قریایال دی دہ جار اکا زنڑیںباب ہے۔واجپاکتان کے بعد ماس ا راراسلا مکی سا کا حیثیت کرد یگ اورجراع تکاس مگ میو لک وخیٹی مجاز کے لے وق فکردیاگیا۔ ۱۹۵۳ مکی ت بک حطظ م وت کے می یں س۱ رارالاعم مكوخلاف اون قراررے داگیانة جراعت کے شع خلئغ نظ 21 وت( ات شدد تس داء تا ران )کو خر کک کےکام جار رکھاگیا۔ حضرت مولان ‏ عکی جالن دع رگ اللہ علیہ نے 13ع ای خعہ رو میلس تی تم خبوت کے ناس سے ایک مستفل اورانک اع تک شحل دے دب ظاہر ےکہ میلس میس تخاملوگ دی تے جواتاررں س مگرم تھے حخرت ام رش لیت سید عطام الہ شاہ ختاورئی رجم- الد علبیہ اس کے پل امیر اور موزان مھ علی الد ھری نشم اعلی خحپ وہک حفرت امیر شر یی نے اترار سے پادد کی اشن کے بعد جراع تکو معٹ مکر تے یہ ود دا ۔آپ تی کے مع بر حخرت چ سام الب اور ماسجا لن اتماری رغاھماولہاعرارکی تیم دحیب میس مروف گمل ہے حر تا رش ری نے آخروات تک احرار و شحم ہو تکس رہ سق شر ماگی۔ ال نکی دعاؤں لور نت کے صلی سآر بھی تفلیاحرارجذیہ شحمضبوت کے لے ٹپ ریب وجاب اود شلن و شوکت کے سا تھ روال ررالںیے۔ ۸ فروری بے ۹ا مکوچا نشین ام رش رییت حعخرت مول باسیدایدذر ارک رحرتاللہ علیہ نے روہ می مسلانو ںکی نی جاؤ سو رکاسنگک جیاد رکھا ال نک گر قیارکی کے ببحد این امیر شر لیت فا ریدہ حر عولانا سید عحفاء اف طاری ہد خلہ نے نرازج ہکامام تکرائ رن راع ارری یں بدر۔ خ ببوت تا تر ےاوراسلام 1 تلیم یک قریضرانحجا در راے۔ کاب اپنی لہ ای کگعمل اور جھ بد رستاویدے۔ جع منررجات سے اتفاقی خی اور ریارڈکی ردے ا نکی صحت گل نظرے۔ علوی مر حوم حیات ہوتے ق می ر یگذارش پر ضرور نظرعانی فرماتے۔ جا ہم یں نۓےکتاب کے مت نکو نمی پیٹ راہ الہ جال و ضاح تک ضردرت مد کی دہال تاش ری طرف سےائگ حو ای در کرد تے ہیں۔ الق تھا لی ء علوبی صاحب رحو مک اس حف تکو قجول قرماۓ_ 0ا :۰ سید مھ کیل طاری یہ یما نامہ نب خبوت ان _ًٌ سور موللنا محمد علی جاقند ھی جو اس وقت آپ کے باتھوں میں ےہ برادر عزیز مولانا سید الین علوی مرحوم نے مولانا جالندحری کے فرزیہ عالی جس نحفظہ خمم نبیت کے اعم اع مولاناعزیزال ھن جالن حر یکیرخواہش بے رت بی کتاب کے بڑھے سے قا رح نکواندازو ہ اک عزیعلوی مرحوم نے کی عرقی روڑی سے ا لکوم رت بگیا۔ مولانا کی کل زنکیکامل خقفہ ا سمکتاب میں اہاگ کیا گیا ے۔ عزززمرعوم نے مسودو مس لک کے مولاناعزیزال جن کے حوا کیا اور جب مولانا نے ایک عرص ک توجہ نز دی تو مرحوم ئے الى سے واپہُں نےکر خود چا کا عز مکیاد ْ کعابت کے عراعل کے بعد پروفت ریڈن کا مرعلد روح جاک ہآل عز یپاک داع ات کو یہ مکی ان کے ای کے بعد میں نے پھر برادرم سولانا عز یبال کین جالندعری سے اس خوا ہش یکا اما رکیاک ہپ ا سکتا کوشا عکریں۔ کک اط ان ےکس مصلحت کے پٹ نظ انہوں نے میبربی اس درخواست پر توصر ے کی۔ میں اپنے ددم زادہ دو سس زارسول۔ نول ے نے میبری اس خوا شک مکی ام پمناتے ہوئے ا کا بک اشاعحتہکاامتما مکیااودتمام مصارف برداشت کے کا بکی روف ریڈنک کے لہ مین می رے مفلص بنائی مد حر فاروتی نام ماہنامہ میس الاسلام (بھیرہ) بھی ریہ کے من ہی ںکہ انہوں نے شاز روڑ من تک کےا سکی سے کی۔ ‏ جزاکم اللہ احسی الجزا عزیزا ری خورشیفلوی " علوی متزل, بھیرہ خیب جائح مسجد فاروقی مح الام انکرموال (منڈی بماء الع یی ) ریم موا ناش عی جالند ھی ہمارے عر کے ایک ورو لی عشت مم جے جیموں نے حز شم و کیلع نہ صرف ت مرا ء تق مرا خدمات سر اتچام دیں جع لج سلاسل بھی جو ئے۔ حور شخم ال رحبیت صلی ایل علیہ وسلم سے ای عبت و عقیر تاس ق رگری تھی کہ ترک حظ متتم وت وا لوڈ ھنپیھو اہ نالیا۔ تنا قب تاد یاضییت ٹل دلن رات أی ککر دیال اپنے اذ اخلاس و حی تک ایک نی ا مک دی ای ہمت اور حوصلہ اورکام ےلکن آحند ہکا مک یدالو ںکیلے مل رارے۔ عزی :ھی مو ان سعیرال رن علوبی نے ای مخصعیت اورد تی خدمات پر اتی زندگی ٹس ا سکیا بکو ع رت بکیا۔ عزی کی ز نکیا نے دقات کیا ودنہ النا سے اس درو ںی یکو بہت امید یں ولاستد ت٠ھیں۔‏ زبان و قلم کے ساتھ کر سے مال تھے لیکن بت از دی کے ماضےم ر صلی مم ہے۔ ہکتاب ان شاء اللہ مولانا مر لی چالند ری کی شخصیت کے حوالہ ے ت رب یکا مکرتے والوں کے لئ بت مقید ہوگا۔ نت رون مر خیعدر خانقاوسراجیہ ۳ء ماد الال ۱۳۱۹ھ ۸11 و۱۷ ٢ا‏ 311ء5 ضابطہ مم اب مہ ...8 7۶٭ے٭.-حواع مولاناح دع بافن دع ی رص الد مولوںء .سس ود سحدا رع علوی رم ار ضواست؛ ۹ مات پوہتبم ۔ چھ ۳۲ رس دح لے جمادی الا نی ۹ ٢ھ‏ ایر ۸ ۹ء سے تس سس ےم رو ان 6 تائشز بخاری اکیڈمی :دارِ بنی ہاشم مہریاں کالوئی ملتاں لے کے تے رھ ۱ داگیڈی, سینڑفلور, عزیزا ر گیٹ اروو پازارلاہور ن0 کنب سواویہ ددراعلوم ضم نبوت جائع سد بک ۷ چا وطنی نع ساہیوال رظ سولانا محمد علی جالندہری 5 پت کم ٘ھ و عالم عاقل مد بر ذکی چا جنا اس ستواضیع بافقاراور نک بروخی دگرئے وانےافیان (مولانا سیر حر پوست نورئ) ےچ بے اب سال بھی یا میں “ععیہ اور آ رکا یا دی بکرم مولا جھ شریف جالندھری رت اش تال ی 'برادرگرای مرلاناعینا رین جالن دحری اور گرم مولاتااڈر وسایاے وف گا طط شم وت لابدر(جرون لی دروازو شی یا یلامش عاشرہ داقن صخرات نے اس خواہش کاظمار فیا جس می تع مکی قوت تھ کہ میس ' موانا لی جالند ھب رح اللہ تا یکی سوا حیات “تب کروں۔ ۴ ىہ عم نیا خواہش ایک رح میرے د لکی آواز ش یمک وکہ حفرت مولاناسے میرے خاندان ےکی رح کے نعلقات تھے “وہ میرے وال دیز رگوارموانا اث رمضسان عوی رحمتہ ال تھالی کے لے چیا یوےۓ بھائی “شس ن د “رہان ورست ”داخت رار مخیراو ریت جہھ کے 'ماری تیم سے لے کر ببمت ے 11 مسائل تک اباجان' مواتا سے مورہ مت اور وہ بڑے اغلائ و محیت کے ساتہ مور عرقت قریاے..۔۔اس لئ ان کا سرت 0۶پ تما فانامیری سعارت دی ھی اس مق دکی ان پہ ہرس ححقرات کے علاوہ مولاتاپ را ار ۴۴ شر ستتھارن فیا“ میاں کے وٹڑے ضردری ریکارڈک فوٹو کاپیاں دفو مرسحت بای گیا کے طقف سانو ںکی رپ ریش ما لک رتھاویں۔ اوھرجامعہ ع پی تی الد ارس ان کے تمتم وس وگرائی مولانا مھ شریف جالند ھی رح اللہ تال نے جالن دہ کے زان ہکاوہ رجمٹرمرجمت فرماویا جس ے زمانہ جالندھرکے بت سے ا۴ مکو اور ررسہ کے لے مولا کی جدد و سم یکاملم ہواشیکہ بت سے حعفراء تگئی ہرتبہ اس ر جن کے تعسو لک یکو مشش میں نام و گے تھ... ان کے لے ی پہلو بدا تی رت ناک تھا.--۔ ہم رعال یہ استاگ راب کالما تسان تھات سکا صلہسواۓ زوا خی رگن یں۔ رس را مد ارس کے استاھدریٹ مولاتا اح رصربی۔-۔ جوا سے کلم استازاور منرت مولاتا رص الل تھاٹی کے فرزن ضی وں نےیمت سیسات فراہم رہیں۔ ان حقرات واحباب کے علاوہ ول مگرائی مولان جہ رمقران علوگی عم نم مولانا اج کو و“مولانا اقل رشیدی'مولانا سیب ال اور مولاا مرج کے سلطان بداو ھی کے زیانہ کےا شاگروعقیرت مندادرمیرے بد لے ازم فلا رسول صاحب ر تحراللتھالینے موادکی فرابھی او رمعلویلت کے من ش گر ائی قد راتصائلت قریا ےج سکاصلہ ال تھا یکی با گے نہیں ےگہم (۳ لاردازیں وا کے ہق سل راناظلام مصطفی ہماویپد ری اور میرے برادربز رگ اور نغائدان کے موجودہ سر برا مولاناعمزی:ال تن خرشیدرنے بے ح کر مگترٹیکی کہ بل مطبو کماپوں سےبھی ش ےا تفاوہکیاین شش حیات ام رشریعت ا زحنزم جاباز مرذااود تی انگواری رپ رٹ دخیروشال ؤں۔ جا ں کے ممائدین اوراصباب نے جب عم ار شاو فیا جنگ کے مزم)دیب حا جناپبلال زی مرج مکی ایک مظ نال ین بت فیتی تر میرے بی دی جس سے یش بستاىی نا رووا“ سکی وج سے ان ا حہاب کے شکر کے ساتھ ھرجوم زی کی کے لے دماگوہوں۔ می نے بدے مشھ عرصم سکاب کاابقرائی تصہ عرت بکرایاتھ..-٠یہ‏ دا حصہ ھاجنس کے موا کا حول بت مشکل تھا لن مولاناع زی :ال تن اور مولانا ابد ومایاکے ساتھ اس ودقت مولانا مر ریف جالز رح ری اور مو اتا شعرے۱ ا4 ظروزی۔ :۰ ....۔ اع طلقرات غیں سے مولاناچالن دعریی اپ دیاش موجوو جمیں.۔.۔ رص اللہ تھا ....۔ لین اس موقحہ ایک الماالیہ روفماہوات سکی تحیل میرے لے سوبان روح او را سکانزکرہکرنبمت پان کن.... مشقر ڑپ دو سودو بھ ئل“ ہوگیااور ا سک رو رشن میں کہ ملس رنمانانۓ ایک جک مر بمڑالا- )١(‏ : 1 اس صورت عا لکی دجہ سے مبراول الیم ایاٹہ و1کہ جاد با ل نا 2 مود ہکو مل پر ےکااراددکیا میلس کے احبل بکی طرف سے بھی قاضاءوا ١ِ‏ رامےمزیومن کرو رہ او دفویمت مال اگ کی گئ یآ جب می ہے سطو رپر و تق کرد باہوں ای تقائی کے فقل ےعمل مسدودمیرے ساتے ہڑاب >ےمرتے چنددن ی سعم لکیاادرگذشتۃ راتتی ا سک تل ہوگی۔ ےا سک تح لکی مال کے بے عد خوش ہے دا ا سکار بھی کہ میرےبسند سے ملس وم فررابدرگ 'میرے مصمن دمر‫ی اود میری خدمت دنت بر ڈعیرولں دعاٗیں دی دالے "اس دیاے رخصت ہو گے ہیں 'جھ اں مود ہکو وک ھکرۓ صرف دعایں دی بکلہ اپ عم د تی ہک بیادہ مشورے عتلی تکرکے ا سکومزید خوابصورت بناتے *کھارتے آو۔ کہ ابا تضور“مولاتا ]اج عھود“ مولاا عیب اللہ مولانا ھ ریف لن بھی ععضم شال ارس 'موانا مھ شریف جائزدحری ناظم گا اور لام رسول بھی اس دنا سے رخصت ہو ...الہ تی ان بر ڈعیروں رس تازل فریائۓے اود ا نکی روعائیٰ برکلت سے محر وم نہ قریائے--. ان عالات می د لکاٹوٹ جانا احرداقہ سے لن ہھرعال'اداشگی قرب کے یہ سے می نے ای ککامکردیا--..اوراب اسے مذ ران مت او رمیان' 27۶ وا ا پا و ا وی و جا کو رفاو اع و سی 7 ) پروفیص رڈاکٹر ور محمد غفاری کی طرف اشارہ ہے۔ انموں نے اپ تاب '” حضضرت مولانا محمد لی لن ھ ری رجح اللر عليے ” کے دم میں صفح ١۳۴‏ پرمولانا علوی مرعوم کے اس مود ہکا ڈگ ریا سے (ناضر) کی نرک رہاھوں۔ اس ار ےکام مس خر دخ کی جو بت فرآئے سے اق یکاکرم تقو خات از ررلصرمین ص٥لی‏ ال قواثی علیہ دی آلہ وا لیہو سی مکی روعای ج“صاحب جذکرادد میرے مرج م ما رگو ںکی روعانی ہرکت' زندہ بۃرگوں اور احبل بپکی واؤ لک رو شال فراحیں اور ج ھکو ھی نظ ری دے حیرےتصورعم دق مھ مو لکر کے اصلاح کے لئ عتمائی فریانہیں جس پر ازورمققورہو ںگد انل تھالی اپ ےکرم سے اس دم تکوقول فیک نے والی نسلوں کے لئے اے ینار وتوربیاے اور مولاتا ارجم اود ان کے احیا پکی تا مکردہ میں جن شح و تکوون دوٹی رات چچگئی تق خطاء فیائے او گا سے وابست تمام صحفرا تکودولت خلوص وا ظا سے س رقرازفریاے۔ ایس دمااز ۱ن وازجمل مال آنٹنپاو اللھمرد یناتقبل مناانکانت السمیعالعلیمبحرہ رمتەالنبی الکرن یم محمدالامین‌خاتم لئےن ول عصومین صلی اللمتعالی علیەوعلیالەواصحاہەوسلم ٤یا‏ ْءہاپبْ /۸صا, 7 رر حتا مال ہہ رہہ ؤ بک ن0 تما ران ار" کیل مارگ لک کے عول وعرشیش بجی ہوئی ہے ری روایا ت١‏ ںرارر کا رشان اہین سے جو کی ہیں جھ مین امم رم اللہ تھائی کی محیت میں یماں وارد ہو ے تھے ماضی قریب اور موتووہ ژماتہ پڑے بپڑے امو روگ سس براد دی میں پی راو جنوں نے ملک و لوم نے م نیا ںگ/دا راداگیا اہن لد عیانہ کے خاندان سے من کف کپچ پچہ واتف ہ ف وس رح پلاھار مولانا عیب اگ جن لد حیاقوی او ران کے عم گر رم مولاۂامفتی م شیم مرح یاقوئی ای براددی کے سرخل افرمارت۔اس غاندان کے بذ گول تے ھرذافلام !تہ قادیائی کے کقریا تکاسب ےچ بھات یھو ژااور اس نادان کے بذ رگوںتے 1857ء کے می سی کیل ال باقاحعد و حصہلیا۔ خانان جار ار انیس کے مصنف نے اس خماندان کے جد اع کانام لیم الرائیککھماہے جو تین بن نوست کےکایڑرقے او رحرم وبلاچتان یا بنا تی فرہکرنے پمامورتھے۔اا نک اولا دح ران ای بىی بت سے ”رای 'اکملائی' سی لخطاجڑتےجکڑتے را میں می گیا۔--۔ دراگی کے ادا میں بن جا ےکا ایک وج“ وربا راک ری ' سے یہ معلوم ہوقی ہے :ہمقل !حم اکب رپاوشاوتنے ملامبارک کے خاندا نکیا بے راہ روئیکافکار ہ وکرجب وین ای ایجادکیالذ اس شی دو سر خرابیوں کے علاوہ نل عر الفاظ محوحع قراررے دہیے چنانچ ا عوان'آوان بنا ”راگ ا رامیب نںگیاواللە الم بالصواب) رمارایال ا قوم کے اقرادکو ضدبھ و ویلب میں بی نی جاگییی عطاہ ہوئی تی جذیادی طورپ ہے لوگ زراحت پش ت اس لے عرب سے یں نل مکال یکر نے کے بعد ای فی پیش سے ا پنی روز یمماتے رہے۔خرام سار یکاات ںا یں زراعت پیٹ پاکا کا را لکواجاا رہا۔ عولاا رع مک یگو تکی قومی لی خدباتکامنکرکہیں نی متامعلوم ہو تہ ےک فق رت نے عاوتآپ کے مقررم مکی تھ یک وک آپ انی خدما تک وج سے اتیازی مقام کے ماک ہو ۓے اور “مق ہیام 20 کر گے رہ حمەاللتعالی پان لع اتد کی تی لکودریس 1یک قب ہے ب٘ سک نام ہے ” رائے پچ رارائیال''اسے مرجم کے مولد و غشاء ہوٹےکانشرف حاصمل ہے یہ قب ہہماں مادی لور پہ یزرد شاداپ نھاد ال علی اور روعائیٴ طوری بھی ا سکی ابعیت مسسلم شھی۔اس ددرٹس من دسا لککح کاردا ح نہ قااس لئے تی عور) ہ را پان یکا نین خمکن نہیں ہاں ع ماد صا بکرکے 1898ء ہے ادر غالبا آپ نے سی غاندائی روایمت کے گ تحت ایک موق بر پروری کے ہی کاز اک رکیاتھا۔ آپ کے والدب: رگوار عاقی حم ابرائیم صاحب روم بت رین ممتشرم اور تی انسان تھے۔ ےکا“ اعصل حدیث تھ ا نکی شب :ید اری اور مسمان نوازئی کات چاتھاا نکی خوائش نی کہ اس چان دکودتی علوم سے آ آرتدری-ۃ تکریں چا چنانچوداپنے فلصانہ ار ارے میں کامیاب ہو نے او ر' ”جع ”ونیائے : عم و رتس نی تال ی نکرچگے۔ مرجم کے بقل صاججزادے مولڑی حافظعزی: ال تن صاح بک رواییت کے مطابق اعل حدیث ملک ت کک رکے منفیت اختا کر غکاسبببہی ہو اک ہآ پ کے ات میں حفرت فقہہ عص رقاب زہاں موانارشید ام رکشگو ھی ورس سر دکابست چا تھا دع رجالند عرش رے قرب سلنی حر ات کاڑ یرہ تھاہماں مولاناکے والد ھرعو م آتے جات رت تے۔ تلی کے اب ائی مراعل نے ہو گے لدلد توم تل نلی مکی خرش سے خوداپنے سا لیر دی کاو رد نر دی یس میاں نذ ین صاحب میم کی دسا کاجائزولیا پکراسی طح جائزہ لگ ےکی کی غیت سے روید تریف لے گے حعخری کنگ وھ یکی نببت اور خوددی بت کی تفلبی خدمات کے سبب اس سے پل ہی آشناتے دالد مرجم نے ویو ہن کی تیم پند کی ادا شمادفربا یا ہگھکی باتجل ھن ہوں گی موڑوں ہے۔ بک عم یہاں دی رش ہے چننچہ دیہش ںآ پکک گن اوںیماں کے فیضاننے مزا حم وہ اختزال پد اکر دیاجو شفیت ددی ہریت کالازئی اٹ ہے ۔سمارئی عراسی انداز سے محر وف عمل رہ اور اپے ہانخھوں ہنا ہو دنر فرشم وت می جان جان آفریں کے پر کر کے اپ محعزم امتازعخرب مواناف ر۶ خرس مر کے بد رس تی رالمد ار سکی داد الی سث کے ععقب میس مولان کے پہلویں پیش کے لے آسود و خواب ہو گئے۔ ”غمدداللہغنٹرا آنہ" ص۳ چوکلہ والد ھرتو مکی خوائش دی علوم مکی تھی۔اس لئے انموں نے اپ گاوں کے قریب ایک ٢۹ دو ےگاؤں راۓ پ رگوچراں کے رہ سآ پکودا خل پک راویا۔اس ے قح لگانؤوں کے برسہ جوفیادی طوریر سو ھکاکتب تاپ دنوںاتفاووکیایٹس ےآ پکوحرو کی چان ہنی مرصوف کوحفت کلام زبا یکا بے ود شوق تھا جن ابیانہ ہو سک ج سکاآ پکو عم بح راف س ربا رپا سک مان نو ں کک کہ آپ نے اپنبچوں کچیوں کہ پیل فواسوں س بکوقرآن چجید ا کرای او راس مت نکو ےک رآپ خوش او رمصرت عحسو سکرتے....گانوں کےکتب کے بعد زسہ رشیدیہ راے پور گو جراں می تشریف لا ے حفرت قلب الا قطاب شا عبدال تیم را ےپور رم ال تھا کے فی اف انا بافدااورصاریغ یرگ صفرت محدصا غ رس سروک گر بی فس اس درسفا کاباعث تی۔ جب تصتمم حر مول افل امہ رائےپپری رح اللد تی صد رید رس استازالتلما تقیہ اب مولانا مض فقرایطہ رس س .جو حضرت چا لالم موا تا عو دن دییہندی رص الد تھالی کے یز رشیرتے۔ اس اج یکیفیت سے اس مر سک جو فضاہ گی ا سکاانداز:لانا مکل یں" داقعہ یہ ےکیماں صرفطاد تاپ و لیم مہاننا کا می خی ہو تھابلہ یمان دلوں کے یا انی ہکاکا بھی ہو ۲ اور وہای طرح خی ں کم طلبہ بہت ہوں اور وک رو گگ رع رات و نو اٹل میں دق تگگزاری یکی وگ ہ مارے اللاف دو رطااب علسی میس پاقاود و سلو وٹ کیقاف ت وطااب' مکی داضت عجاہدہکارا کاب ے 1 اںے تعن وبقلا تج تھ۔ مجن د ا تتپاگبازاہ ہاگ انت چے کہ علیہ خر شور طو رپ ان کے رنگ می رکے جات اور جب انی وستافخیلت ملق ایک مج دق تکی اجاز تبھی پالوم سساتھ موگی۔۔-۔وار' لعلوم ووہرے مق میبات و7 ک ورج 92 بھی ہو یے کہ اس کے صد لداکلو اث سے نےکر خاکرو بتک بھی ول الل ہوتے.-.جہارا شض عقیر تہ متدانہ دعوی خی بللہ مشاہرد اور تقائک اس بات کے از ںکہ اس مادرعھی سے وابسن بھی درسگاؤوں کا بی عال ایر اف رس آجخ دہ روعانی تک یگمربی مسر دہ ڑگئی نس کے سبب فھتوں کے سکتے ہی درواز ےکھل گئۓے۔ فیا ص2 راۓ رگ زان کیا یی درس اورشیرے لک کے خونی حا کے بعد شنگمرتی عال ساہیوا ال تل گی ادراب اللہ مل کی عف او لک درسگاہوں جی سے ایک ہے (اللہنظریر سے بچائے)آ ا سے شخ درقت مولاا عبدالن: تک !ا چیہ دلنی جسے پدرگو ںکی سریرستی حاصل ہے۔ نو حعفرت مفتی فق اذ صاحب فلس سر کے ددصانزادوں حصخرت مولاتا ‏ عیداللہ اور مولانا عیب ال کی تتلبی تی جات ا کا سریانہ ہیں- جک تمیرے مماججڑارے مولان ار ی لطف ٹر صاحب راہ تق یں شی رہوکر 2.21 زندوجاویر ہو گۓ-1) ددرسہ رشییدہ ہمارے بارس میں نس اتیا زیی شیثیت کامالیک ہے۔ ا سکانقاہبہ ہ ےک ا سکیا مل جار رت ہ.... دنھیں ہے سحاو تکس کے حصہ می آتی ہے یماں م صرف ایک بلت عرضس کریں گے اوروو مک معرکے علا ءکاتووذدعلامہ رشد رقار_ ال نَا اک قادات شیا ںآیا تھا نے اس مد گوئھی ویکھااور جات ہہوئے اپ شر ات اسر برقم ک ےک٠‏ ”اگ ہم شعری فضاے ددراورخاموش فطا لان عم وخمت اور روعالی زیت سے ممموراس رکز رم او ب ہکوہ ویک نما راسخر تام ہو 7 (رووا وس قفا تخروت1391۔ “٣ر2 )3٠‏ حعرت مفتی فی اللہ صاحب رح اللہ تعالی کے صساجزارے مولااعجیب اللہ فاضل رش کےا دامدہ شتزمہ سے روای تک یک جب مولانا مج علی مد رصہ رشید ہٹس داشل ہوۓ لو مفتی صاحب نگم می ذک رکیاکہ ایک پچھوبالڑک تعلیم حاص لکرنے آیا ہے جو بست ذبین اور ذکی ے----یہلڑکاوعی تھا , آتعدہ پچ لکرمولانا جع یمکملایات ھٹا ہو نے کے سجب مفتی صاحب سک ےگھرمیں ہی اس لڑکےکاقام ا و یہ ا لک سعاوت مر 1 کہ اتا تم کے مھ کے اکش رکم دہ اپے ہا سےا نجام دنا مت پور نی تسبہ وہل سے تین میل تھاجماں سے آ ٹا واکرلانااد رڈیل دو دری سے ککڑیاں لاناسب مولاناکے کام تے ا نکاکھنااستاز تم کے سا پناس رح تیم کے رھ تربیت او رد مت کے مراعل لے ہوئے رے۔ مددسہ رمشیدیہ کے علاوہ آپ نے مد حیازہ کے اح جدارس میں بھی ھا لیکن ا نکی تفحیدات معلوم نہیں ہو گھیں۔ااہتہ رشیدی کےعلادومنڈی صاو کن یلع ہماوننگٹیش نز نو ی ححقرات کے بد رہ ںآپ کا تی ۷ ا مل شموت موجوو ہے۔ انس رسیہ میں خشرت مولا نا رج رصاحب ذس ص ہمد تھا نکاو من ماوف بھی جالنرھ تھاصفرتہ مفقی فق الہ صاحب قرس سرد سے انمی بھی شرف رز عائل تھا مولانائح پل کی تیم د ریت می ملتی صاحب هرجو م کے بعد مواا خر ؟ صا بکاہت صہ ہے اور استاز شاگروکایہ رشن محیت و مووت آ کہ ہچ لک ایا رنگ لا اک دی تلق کے ساتھ رو ترابت دار یھی بوگئی اوہ اس عر حکہ مولاناشجحلی کے امج ارے حافط عییب ال جن مولا ناج جۓ کے فرزند تی قراررائے۔ ٦‏ جس وتت سو رکم یتئیں ححترت مولاتاع دای رس سرد مولا مجع براللد 'ادر مولاتاعبیب اللہ رعاش تال بد حات تے۔ اف و ںکہ بعد دمکجرے ان کے سانہ جاےارخحال کے بعد جامعہ ر شید ا ےا یتال کے برکاتد قوش سے محردم ہ گیا ۔کی ر نکی آزیائٹوں اور خقول س ےگمزرنے کے بحد اب اس اکستا نکی پچکرے جن بندکی ہودہی ہے۔الل تعالی ١س‏ کے مستتق لکومائض یکی سح در خیثاں اور قائل رک بنارے۔آ ھن ٢۲٢ از اکر وکے سای کک می واشح اختلاف تا ععرت مواناٹ رم ہ حم الامت تھافوی قد سر: کے خلیفہ ارشد چے تم ولا ھہعلی کس اتراراسلام کے زمہ واررہنما تے۔ لن اام الد مولاتا او الام آزاد(کا پگ رلیں) اور نواپ صقد ریا جنگ 'مر(اناحجیب ال 7ن طان ردان (غیمکلگرڑی کے مشالی تعلقات کاو سر :نیل سکہیں نظ رضیں ہے نے مولانا خ جاور مولانا مج علی کے تعنقات می ںکیا تحت ؟ “موا عمعلی استاؤ مز کا1 ردق ت کک اس عر ا حا مکرتے ےھ ٹاچ با پکاا ضرا مر ہے اوریہافاقیے کہ مولانا شیج کے جچ ماد بعد مولا نا لی اس ونیاسے رخصت ہو ے تبیہ مولانا تج سے پچہ ما کیل ایک دوسرے بز رگ حقرت مولانا ھ ابرا شی (میاں چچنوں ا خلیفہ راشدحقرت اف راۓ ری رس سرد وٹیا سے سدھار گے موانا چالن ری نے امتاز زم موا نات ر؟ ری وج ے ححفرت تھافدی کے مواعنکاکفرت مطالح کیا اور یقول مولاناعییب اشد رشیدی فرااکہ ”ان سے بج لزان قب نیب بوااور ےنت امتازکانگ :ہت بڑااصان‌ے۔” م1 پچ لکرجتلا میں مھ ےکہ مولا نان ۶ حر صاتب تے جب اتی عی سرک میو ںکاحرکزجالن دع رکا “ نا انس می ان کے دست وبازد مولاتا مج علی ھی تے اور تیم کے بعد خی الد ار کان یس خی گی آپ کی گیا کو ششک رون مت ہے ملمان مس مولانا اح عی نے جو قریانی دی ا سکی مال لی مل ہے۔ ان فی کر میوں کے بعد مولاتائے ماد ر لی دارالعلوم ویو ہن ھکار غکیاجواس زمانہ یں دنیاۓے اعلامکاسب سے بدا لمی مز تھا دہل جائےکا ران تو مفتی فیقی ار صاص بک وہ سے بوااس کے باواجود جاک پل گزداوالدصاحب کے سا وعلی بھی تشریف لے ےکلہ دل دی ہت دی طرف مال تھا اس لے والد صاح بکار ہا ن بھی اس طرف ہو مت وکررو .ابی مس ١س‏ زہانہ میں ایام التص رحفرت الطلام الخ جاور ! قرس سر روف یم عم تھ اں ہو ہار شاگرونے موث عصرکے میاٹے زافویاے عمنہ تم ہکیاد روہال سے پاھرادو س رخرو کر لے حعقرتالاستاذکی وعیت وارااعلوم وی بنر کے قضلاء قرافت کے بعد وائیں ہونے کت ساس کرام سے الودائی علاقات کرتے۔ دوک رات اور اسما سز ای انا فو ملا نکو ششحت فریاتے۔ ححقرت ایام امتصرسید افو رشاوصاحب رس مر قنہ قاویاشیت کے سلسلہ یس جس رر ساس تھے ا سکااندازداس جات سے لگایا اکا ےک آپ تقبا* رطالب می مکو اس ختقہ کے استیصا لکی طرف فوجہ ولاے۔ مولانا لن ھریی جب صطرت الاستاکی مد مت میں عاضرہوے فو والہ یکی اجازت طلب ۔کرتے ہوئے دعاکی در خو اس تک ادر عرتضل کیاکہ می راخانۂ ان ال یٹ ہے پیک می فی ہوں خطردہ ےک گھ میں اخلائی مسائل بد مز ہھا ۳ تہ ہو۔ رح شاف اور الام ذات الین کے لے تقصوصی رجا فرایں..-..۔ ححخرت شاو صاحب ف رل سرنےارشادفیا۔ بھاتی مولوئی صاحب1.--. ال سقت او رائلل حدیث کے ا شاف تک یکیاگگرے۔ علہ تممارے اب می ول تبوت “کذاب ئی' دجال امت ادر خطرناک پارٹی دا ہو چگی ہے ہہ پارثیکافراضہ عقائ اور خیرا سلائی مسا لکی عال ہے٣‏ نہ لوگ اپنے علقائ رکی ماب حرط وچ ہیں اور صلمانو ںکو مر ینان ہیں۔ مولوی صاحب1اس نت کاتقال کر اور لمائوں کے پاہی اختلائی مسائل سے ہو ادیانی نہ او رط لکش مرو کے خلا ف کا مکرکے تضورعلیہالسلا مکی دوح یہ کو خوش کرو۔ مسلمائوں اور اسلامی فرقوں کے مسال میں اشلاف کے پاوچوو ”اجار عل' او رآنپں میں افاق رکتے ہوۓے محکرین چمادو ضحم تو کے مقایل ہپ سیسہ پلائی ہوگی دیواری نکر را چا ہے ۔ مزید فربایاملمان فرقوں کے درمیان اخاف ہو ہو لن مخالفت: ہو او رسب' مسلمائو ںکوسب سے پیل نیو تکازب ہکا ڈٹکرمقاللہ او ملمانو ںکی طرف سے یرافع تکر نی چا ہے مزید فریایاکہ عترت ند رہ ال تقالی نے خلافت کے زان میں مصط کمال اور ملانان تک یکی کن رکے فو یکو مت دکردیا تھا مقصیربسی جاک صلما نکاس میا یہ می ںآناچا ہے کہ دو مرو کی گفرکرنے گے ہل جموںنے اسلا مکوازخودت کک رکے خورسماخ مختخزات و نظریا تگولے اور ا ہے ےکفرکویپن کرلیاان کے کفرکا مار اوران سے مقالل از بس ضردربی ہے اور اس محاللہ می کسی ف مکا تال ویراہنت چائز میں۔ : ماب معلومبہو ج ہے اس موقر عصخرتعلامہ سید جمرافور شا ہکاش مرک ینس مم رکوہ نی ان انان دعوت حفظ اما نبھی شائ لکردیا جا جو آپ نے 2اذی قعد ہ1351 کرد بترے بجاری فرلا.....اس با ن کاپ متظردریم راکش رکیٹی ھی جن سکامقصرمظلومنشیری عوام کے جو ق نظ تم ان درب دہ مرزاعیت گی بنڑیں اس خطہ می عضو ماک ریا قھور ھی اس لے سرکارہ ستوںتے مرذا یلد ین عو ھآنمال یکوا سکاصدرہنوادیا۔جحخرت شاوصاحب کے میا نکامتن در نال ے۔ ٦‏ حفرتظاوصاحب ر7 اللہ قا ٰکاتھروا اج کہ بیہ ا شتلافات فوع ذو گی ہیں ان کے محاللہ یس اکر پلاہی ازامکالھاظ رکھاجائے فوکوئی جر جکی بات نیس لین اگ ایا ہو جال جک ہکوکی فریق ا نکی آ می خواخقیا رن نو پھر اس خود ری یکاخواب بس رطور ضردربی ہو جا ہے۔(علول) ۳ حامدا”ومصلیا'ومسلم''االسلامعلیکمیاابلالاسلامورمعتاللەوبرکات“ گھرانور شاو شیبی عفاالش عد پیشیت ایمان وا لام داخوت یی اور اعت مرومم حھریہ صلی الد علیو مل کے اعضاء ہونے کے اط سےکافہ ال الام خنوائص دعوا مکی عالی خد مت یس عرل الڈارےت گی ارچ 27 جح مر مم کے حواوث اورواروا یں اس دین ساوىی یر دق فو تا اگ زرتی ری ؤں اور ادا ک ےک ہج ری پغام فد ا برح یکایدہے کہ الیوماکلملت لکمدینکمواتممت علیکم دععتی ورضیتلکمالاسلامدینا ترجمہ:۔ آرج کے دانع می تنے دن تما کما لکوپہلیا اور اپنی قت م پر پور یکردک اور اسلام پر ی تممارادین ہوتے کے لئے رائشی ہوا۔ ماکان محمدابااحدمن رجالکمولکن رسول اللەرخاتمالتبیین وکاناللبکلشتی علیما0 تجمہ : نمیں مھ مل کسی کے پاپ تمممارے عردوں ش سے لکن ہیں رسول “الش کے اور ات نو ں کے اورالش ہرجیکااپن اموریش سے عالم ہے۔ اوراں ے تی الرااات ہونے بھی امت عحریہکاامماع متعقد ہوکیااور تح منبو تکاعقیددوڈین مدکی کااماسی احصول تقرار پیا اور شس اصت نے ”تک مہ آیتہ ا تاقی !سی ات نے مہ مرادبھی پپنچائی اوراک دو اپ می کاپ اوراءووکاز کو لکیااو رید اکخردوتو ںکل ےر وی آرار وگ رکذاب رم کیااور اتی جرائ مک کاب کے مات رکھا مک رپ یھی کم دی ث تبدتی بہت سے دجالوں نے تبوت کے دوے کے اورا نکی تھلومتی ںبھی رہیں اور الا خرواصل جغمہوئے-وعوارے اس متھوس زمانے میں چو یور پک افو سے ایھان اور خصسانل اما نکی فھاکازانہ سے ضئی غلام اھ قادیا یکاختنہ در یی ہے اور مگمزشن ننوں سے ہزید اور شدیر ہے اور علومت وق تکھی بمقابلہ مسلمانوں' قاویانی جماعت اداد اوراعاتکررجی ہے۔یہ جماعت بہ ذبت یسوداو رنعصا ری وہتودکے ابل اسلام کے ساتھ زیارەراوت کھت ہے .کوقی زان کے اور ال الام کے درمیان مشٹرک اور اتمادی با میں‌ری تی ظام امھ تادیان جو اس زمانہکاوجاللاکہرہے ہیں جزدتی قرآن مجیدپ اضا کر ہے جوکوئ ا نکی اس میں تتدی کاانکا کے ادرا نیکو نی ہمان مدان کے نز دی فکافررہے اور اومادزناہے او رکوئی اسلائی تعلقی نل ہناز دک فمازاو جا کےا کے سج جائز تر بج 3 ان بجی دکی تی اس ١ے‏ فیھہ می ںکرر 7ت ڈ..- خدرون زصن ولقمہ شمردن از ا سکی تقمی کے متعلق خوا کل اص تکااتتلاف ہدوہ سب ا کے نزدی کگمراوہیں۔حد حث قب اسلا مکی جوا کی وتی کے موافقی نہ ہو ۰ا سکی بد ت ا سکی ص رس کہ ددی کے ٹوکرے می پیک دبی جائے۔ائن دواصول اسلام کاب او ر سن تک نواس کے نزدیک ہہ عاصلات ہے اور حسب نض رر ۲۳۲ اس کے اس پر شر یت بی ازل ہوئی ہے ۔اورمقاللہ اس عقیدواسلامیہ ک ےک بعد شح وت ک ےآ دہ کوئی ریت میں ہ کی۔ صرح ادعاء شرب تکیاہے اور زا سکااعلان ہ ےک آتند و قادیان ہوا کر ےگااور نی چاو شر اس کے نے سے منسوخ ‏ ھکیااور قب راسلام صلی اللہ علیہ و لے مجفزات و نی ہزا دنن ہوے ہیں۔ تی فلام اھ قاویائی کے جن لاک اود ورس لاک تک ہیں٠‏ جن میں تل چند ہک یکامیال بھی شارے اور کےاشعارؤں۔ زندہ شد ہر می ہر رسوئے خل پ پر غم: آئچہ جن داد پر ئی را ام راو آں چام را ما پا تام نیزاپپی مہحی تکی لیریس ححفرت صیکی علیہ السلا مک کہ جن بایان دین ری ہے ای تی کا ے کہ جس سے ول اور گر رشن ہو سے اورا سس کے مزدیک تین وین ہے۔ لزا ای بالقول نار یٰ9 ورکناررجی ین صلی علیہ السلام می علاوہاپی خقِن ین کےابیک اور طریقہبھی اخقیارکیا ےک نل سار کے سر رکےکرفین سے ایناول ھنٹراک ٣‏ ے۔ : گفع ہآیردرحدیٹوگرالں بی محالمہاسی یف کے ساج کیاہے کہ عظمت ا نکی دثوی ےا ردے اود خود مین بش ای تو کے پیش وائوں کے ساتھ انی سکیابکہ وخ کی ہے اد رای می بزدگان اسلا ما ام ین" ویر ری تمقاورا عق سکوئی ہیں چھو ڑا خرض ہکس دجا لک دقوت اس کے نزک سب اقیاء اور ر مل صلوات ال عم ے بد ڑھ دآراوزا فقل و ںے۔ علاء اسلام نے اس تہ کے استیرال میں نماصی خی دمتی ںکیی ںگروہ میں انفرادی اور خصوسی تھیں۔ اں‌وفت کہ ایگ لیذ خیب تمورار ہواے' کہ عیا رت جناب سسائی القاب مو لی ری خان صاحب دام برکاغ اس دم تکاف رض اواکر رہے ہیں جن سکی دج سے اس وقت جناپ مرو اوران کے رفقاء جناب مولوئی عبدامتان صاحب ہراروی مولوئی لال تن صاحب ات'اور ات یار غان عصاحب پر دحوالات ہیں٠‏ ہ مکو ہچھ عحیت اور عمایت اسلام ے کام لہا چا ہے۔ادل نط ری مھ اور بھی سکہ جو یھ تقدیائی جماعت ا نکی احدا دک دتی ہے دہ ال شطہ کے ارا ن' ای قبت ہے اور ہاگن ہ ےک کو معداداو وھد ددی اس قرقہکی ایمان تریرئے کے سواہو۔ طل کہ گٛٹےگ رہد چپ تہ یىی بر پان بد پارہۃ کہ مر یغ گتد اورجن لوگوں نے اس فرقہ کے صا کسی مکی رداداری بھی جرتی ہے دو خطرو یس ہیں یہن کچھ ںکہی ےکوئی مو حیعت ہے ۔بلگہ ایک چو وق بی سے ایک بدی ہبی تا دینش تحول ہونا ۲۵ ہے. او رج سکاچی چاہے ان ان موہ لوان یکاشموت ہم سے نے اوراس شدریدوقت م کہ و نکو بے ترک کے اھان پر چھای ماراکیاہے یھ خیرت اما یکاثڑوتدرے۔ جن حعنراہنے اس امنچی ز سے حدیث شریف کے حرف ھھ ہیں جھ تق یا ددبزارہوں گ٥‏ وەا سدقت چھ بد روگ اسلام 87 کر جائیں او رکلہ چک جا تیںاورا جس رعوترا رشاویں رت فریامیں۔ اس ڈر کی گرم قوقف اس وج سے ےک کی عم نعبیب نمی ہوااورا ب کک ائیان اور کقکافرق بی معلوم نمی اور :ہکوئی عقیقت مصلہ ایا نکی ان کے ون میں ہے او را کوئی مصلحت ریارل دا کی گی رہے- ودنہ اسلام موی نی اور ضی لب نہیں ہے۔ یی وداور ہو وکہ ڑا لے ہو۔ اور جوکوئیبھی نے آ پکومسلمان کے مس وہ قام نی اقب یا یھی وشبری ضس تکی رح انتک رے کہ مقان او رع لکاعا ہے اور رد ریات تطعہ اورمتواترات مشرعیہ می کوک نویل پا تی فگچ یکفر والھارے-بجب' وی ایک م۴ لی اور متواتز شرگی کا اکا رکردے دو کافرہے- خواو اور بت ےکام اعلام کے کر ہو۔اناللہلیشریدالدیٰ بالرجل الغاجر:اسی ٹیش وار ہو اہے تق تال عم اور جج تاد رون حم لنعی بکرے۔آٹن کے ۱ انار آخری یہ عاج پشت رعیت ریا تکشی ہو نے کے حلوم تکومتکرناچابتا ےک ایا عقیدہ کاآدئی عالم اسلام کے نز یک مدان ٹمیں ہے ۔ نر حکوصت کا تس ال اساماورزب تگال مع مکی رعای تکرتے بدوئے تاویانیو ںکی بجھرقی اسکولوں اور گیکموں یں ن ہکرے ورتہ الال اش کا انال ٹہ ے۔ حھرانو شا رکعشیىی عفاائلر حنہ ازری رگ غاقاءدازلقر ,1351م اور جب حفرت شاء صاحب رس سر اپ آتج ری سفری ما ہد ر تشریف لائے فو مو تی درداذ و کے ارکٹ باغ می ایک نی ماجھاح سے خطابکرتے ہو نے فرایا۔ ”جو ملان قیامت کے ون تضور سرورکانات صلی اللہ علیہ وس مکی شفاعت پپابتاہے دہ قاویانی تکی تزدیدکر ےکی کہ اس ت ری ککامتو رقور صلی اللہ علیہ وآلہ داصحاپہ مل مکی نبو تکومٹاکر قادیانیٹبو تکو قردرغ رینا ہے'۔(رووازفجاس تشخ نبوت اکتین 1382ھ 13-12( غ عزیداس موق ہپ بھی طاجظہ قرالیش کہ اکٹ ا گین‌ازارے می خر ت ارس رائئ ری کاموالہ اس سال مس حعفرت الامام الیر انور شاو صاحب بیس اتھابقول صاحب سذکر ملان ج رک ساب جاند می ”مرذاحی کی مببت جس قر گر رہچے آ پکومعلوم ھی ہے جب مس عاطر ہوم فریاتے عرذاتیو ںکاکیاعال ہے ؟ اگ ہکوکی خوش کی بات تال جائی اکر فریاۓ الم دللد اکر قسی دای جات ہو تی ایرائٹے کہ تمام پدن میارگ ٠ں‏ ہو جا.... ایک دفعہ عاش ہوا ایک ٹوٹ ثثا لکرعطا کہ شخم وت کے کا مک امدادمیربی طرف سے ؛ پچ میٹ میں عاری عکوقےجہولائی سب نے ایداد کی حفرت مولن فقل اد صاحب نے دیس روپ کانوٹ پا لک دی فربابا روپ رک لوئی پان دای سکرنے لگا ہت نے فرباا وا ںکیوں لیہو بھی دے وو" اقھوں تے ووتھی وے ریا۔'' ( سوا رت راۓ پری لزدوی تم سی غدات موجورو نس لکاالییہ یی ے ےکلہ اس ئے عیام! کو انی یں اوراگر پانابھی فو ایک مقر ردواعنکی جد تک ادداس میس خالہا" نحصور ان پیشہو رآ کل کے وامفطینکاہے مجنسوں نے !مار ود ان یودکی طح رعوت و تو جلب منفعتکاذرلیہ بنا رکھاہے ا نکی اعت ایی ہے جن سکاتام تر سرمابہ چند اشعار او رچند بے ربا واقعات ہیں سال کے 385 دفوں یہ لوگ ہو سںکفشکا رہ وکر388نقریری کرت اور خوب فیس رصو لکرتے ہیں ان 366 تقریروں می سکوئی خی بات “علی اندا زگ 'متاعت و یدگ یا ضرودی سایق مکی رضاگ--- قب راغ سکیاواہ کو اشماراوردی داقات درم گے جیب بھار یکریں گے اور پل یں گے.... مواتا مھ علی لیب تھ ' داع تے' قا در الکلام مقر او ربلا میالفہبیتوالی کے اہو ااکلام تھے۔ یم آزادشرازی صاحب ای ملک کے علور بی ماکمار ریک سے وابستۃ تھے اس کے پارجود انہوںنے اس عقیقتکااحترا فکیااورخذب '190گست1971ء کے بفت رو ز:قدام الدب نلا؛ورٹش رق طزژں۔ : ''مولانا مع ی کی نکی یک بد شس بجاہدکی مدکی تھی میس نے ا نکی ذات میں رت ٹچ تقسیر (مولان ات علی کی ردھانیتہ امی رش رای کی خطابت ' علامہ اکمشرق کی خ تہگیری و خ تکوش کی صفات کا مشاہ ەکی... تق مکی م۲4 صلاعیتوں می بھی ا نکی شضصیت یریم المشل شی نطابت میں دہ مولا ایواللام آزادکا جال تجمہ تے کئی بت ولیل کے اق * می ںکت تے۔اورہر ولیل بربان قاط عکی حیفیت رکھتی شی ا نکی تقرییں مدکی اود رکارکی کا تین مزح تھیں..... فو“ شح نیو کے موقصورم را نکی تقریوں نے عیرے یما نکو چٹنگی تنٹئی و لاکھوں مسلماتوں کے وبتوں سے ادہام ماطل کو قادیانی ع کلام نکی بل تقو ں کے سائےلاجواب تھا" ٠‏ انی ںآ کے پش ورمقرروں ‏ ےکوگ بت نکی تقرییں دا درا الام سمندر ہوتیں' م۴ ۵ لرئاو رکیرائی ان کے خطابت ککواتیاز می اورد ہر رر ھا یا ا سوج ا نکی د اداد لا ضیتبوں کے سا سا یہ فیک اتموں نے وقت کے بمترین اساجذہ* کے سان افو مقر تم کیا حنت سے بڑھااور پڑھائی کے زان صرف نعلیم سے واسلہ رکھا۔ فراعت ہوقی وت رٹ سکیا ارڑھناپجوبنیا۔ے کی سے کہ اس زماہ شی بھی انموں تے اپنے اتا کہ حعٹرت الطامالی جو الور شاو قرس سروی ہریت کے مطاق ادیائی رہل وجلیس سے خعلق من اکویچان ےکی دوجمد جاک ری اور صراقت ا سام سرد! 7- بر ضحم عوت گل حیات ضکی صدق دکذزب عرذامییے عوانات> تریں یں ِن ىھموٹیی سولہ سال مفیادی لور آپ درک رش ےرہ ھ رسے سب سے پل جس مدرس جں آپ نے ری خدمت انام دی وہ ”وجوہہ ٹورو ضلع جال دح ”کور السشّت وجماعت ہے جنس میں آ پکوصدارت نر رلیس تقو لک یکی.... مرجم نس طر ح تقریوں یس جریات عوام کے ہن نٹ نکررے تے بی عال ریس کاتھا نیہ یہ ہواکہ طلباء مو رہ وک رہ گے آپ کے اس دور کے حطافروس ' مولاناظظام صیدرر صاحب(میاں چتوں شع خاوال) گا خظ تم تو تکی طرف سے اسلام آہلوی مامور رہے"۔27۔ 1926ء یش ربا تکپو رجہ کے قب سلطان پور اودمی کے احباب کے اصرارپ وہل کے درس عمییہ اسلامیہ مس تشریف لے گے ۔ دا نذرٹش کے ساتھ سا عیرگاو یش بجع ہکاسلسلہ نشرو عکیاتو اق خ ١ای‏ آئی۔استاذحتز مکی ضصبحت کے مطااق 7ری قایانیت وآ پکا احبوب موضوع ٹھای۱ اس کے ساتھھ الا سحاشرداور تر ویدبرعات ور سوما تکا ھت اط فریاتے اور تر رلی کے علادہا و قات شس تق سی دی مائوں اور مات می جاجاکرلوگو ںکوہرعات " رسوعات 'ا سراف 'وفقول خ بی اود اس مکی تباوں سے دو ے٣‏ اسلام مکی سادہ ذندگی بس رکر ےکی تی سکرے...۔اس کے بعد دوو ت تآیاک ہآپ جال ریا فآ او را ہے استا زمحتزم ہعفرت مولاناتیر حر صاحب ق رس سرہ کے اییاسے تقائم ہونے والے یہ رسہ ھی حھری* میں استازشاکرومحروف مل رہے-۔ امرس کو ایک وقت شس بڑاعرو ج لیب ہو۔اس اداد کے مربرستححفرت خی رق تی ۲۸ صاحب خیفہ مھاز عخرت رائے بی ری رس سمات وا۶زازی تم مرلاققل اہر را ری رتو .اع حعفرات تے درس وت رٹیں کے سلسلہ یس مولاتاخی گج راو رمولانا اح علی ہرد و رات کو بلایاوہ آے۔ اس دعوت میس !ان دوتوں حعفرات کے مشت کہ استازححثرت مفقی فقی ال صاہب نس ٥‏ بھی شائل تھے مولانا نیج کو ناخ م تحلہرات بنااگ یت مولانا جم یکا مغ ید رں۔ائن ععفرا تک شبات روز مننوں سے طلم ہکاز بروست جچوم ہو اعلاتہ شی رسہ کے معاو "ین مس اضاقہ ہوااد رچند ال مل یاقاعدہ ددردہث تروع ہوگیا۔ 17۔ ربج الاول 1349 کی جا ر امو لان تج صاحب کے لج بڑئی اماک خابت ہوئی آپ کے بھائی بی کی وبا کی وجہ سے انتا لک ر گے آ پکو می1 و کی یا5اعرہ رخصت لا پڑی.--۔حللات نے پل اکھایاددتوں صعفرات مد رسہ سے فارغ ہو گے ین لی چٹ گے اور یں ان حعقر تکوہہ و رگا می عا لی جالند ہیں مفف کر پی۔اس دقت 60ا طلبہ تھے اور ایک تسرے درس مولا:ا ودنٹ مرجو بھی ہی وو تھے چ کہ حخرت مولان تیج صاح بکاروحانٰٰ تعلق شی الات صخرت تاوبی رس سر سے قھااس لے آپ نے صورتعال سے صعفر تک ومط کیا آ پکازن بے تھا کہ اپنےگانوں عروال بلا یل تکودر خلع لن ر می مق ریت سے حبتہ لش کا کیاجاے۔ لن عخرت فھاتوبی نے شمرکو ترتع دبی۔اس کے بعد مولا نات عیرنے شر سکام کرت ےکاپی کیا رید رس ہکا ناما شرف :لعلوم تجینکیالین مرشدرنے ”تالمد ارس ”ما تجوی وکیا وائوال 149ب ان 9ارج1931 یش ای صسیدعا لن پازاراناری یس اس نام ےکام روح ہوا عفرات ابق ائی شور کے مب رھ ان کے اسما گر ابی مہ ہیں ”ععفرت مولانا خی جج تحت مفقی مجر نسن پانی بامع ا شرف لاہور حقرت قحقی راہ صاحب “ححفرت مولاناعریرالہبار ابو رک “عرت مولانا گرابراتم(میاںچوں) رت مولا ماد پت اور ححضرت مو اناج ر* گر مال تا ر جرب“ جب بای مرج مم ئے یدرس ہکااعلا نکیاقسات عی اساستزواو رہہ سے سوول ہو اکہ جو حقرلت عسرو یرٹ ہاراساتھ درے کت ہیں دہ اپے آ پک پیٹ یکریں کہ ان کے اسبا کا اتظام ہو کے۔ تین اسماجنزو کے علاوو جن عطظلباونے ا س تعن داوبی یں قم رکھا ان کے نام یہ ہیں ”'مولا .اھ عیرالڈ خلف الرشیر عفرے مفق قاللر صاحب الییٹ جامعہ رشیدیہ ساہیدال “ مولاتا عی ال پورے وال۔ “ مولاتاقلام فی موااا فخل جح یر تام الوم ق را ل 'مرااجٍا ھم ھرجوم پورے والہ *اور ولا تی مر صاصِ سے بھی ععرات اب جوارای مس تنج ے... رعح الہ تائی عددسہ ترالعدارس کے ایظدائی رمضٹراس جات کے خھاڑہی ںکہ ابر اء کے یھ یل بس حد کک مصاشبکاس اما ارتا پا ارول مولا نات ۶ رت مرف ایل روچ ہآیا۔ طلی بی اھ گزرسرکرتے اور مولانا مجع کے بقل مرواتے کے لت چتد روپ ت تھے۔ (رودادھ رہہ تی راآید ارس مککنیت۱401-1400مد) ۹ رس الد ارںے نیل مولاناعرجو کااپنے استاذ زم کے ساتھ درس الم داد ای یا کے دشتی ے تلق اور اس ط حکالقک ہآپ بالعد دش ری کے رکن اود رس مت جم ںآپ کیو رتیرے آرابھ ککرتے وہل وصہ 1 تیر ترق کے نے کی اكچشاں رج -چچد سال یع رآپ گیا ۱دارا سلام ے واست ہو گے ۔استا عم یس اذکی و فطین انسا نبھی متا تھاکہ اس میدران یل اس ہوہمارکے من و شش سے ال تا اکا وق کو زیادوفئحدہہوگااس لے 1 نوں ےئگ اچا ا تدرے دی اور لیر رہ سے ضاب کا ری تحق۔را ین اب جو * یر ر ری تس روح موالو ددم و ال گگ رپاورابآ اہ الپ بزاروں اد کی نعلقات قریان ہو کے ہیں- بر رسہ کی مر تل١‏ ا سکیظلائو:وربللہ تی ام سے کبھی حانفل نہ ہو ہئے۔.۔ اود ال ایک درس پر یکیا تحص ہے اس قاقلہ کے بنرگوں تےچماں‌لو۔ کارجائۓ تھایاں سر حجام دئے و ہلدا رای کا 7 0 میں یدامو کرداراداکیااو رگ رچر الا رک لورہ درس قابس کے ابق ائی ایام مرحوم خیب ش ”کی طرح شال تھے۔اسا مز 'طلبہ تو وٹ ٠‏ رہے تھے آپ تےبھی بففہر خرف ان سے نیکم ددء نکاا ہما مکیانھا اس لے اس مد رس سے ال نک جذہاتی دالگی زت سلیل آ ترک تا ر.... مولاتاموصوف41م یں مان 2 ہو جس 17 تضسیل آ کی اس وت تک تر ری سکاسلسلہ می متائم ربا 24 شوال 1349ء کوجو اجلاس صخرت موا ناخ رج ق رس سروکے مکان یر ہوا سک متدرج ہکاروائی سے معلوم ہو ہ ےکہ مولاناح کل وش سولاناج مج رجا مھ رس وتخلیعمات اور مولا ناج نا م شعیہ تع ےت سی سال 10یق +کودو سا احجلاس بوا نواس می مولا ناج جج “موا نااحد پششی کے مشاہرے 40'40 روپےاورموزاا جع یکامشاپر ہ25 روپے مقر ہاو رپ رآ محر سال 7ذ قح ءکومولانا٘ی مم اور مولنا مھ علی نات بعھتعم قراہائۓ سے سلسلہ >شوال 58 تک رہاس تار جک وآپ تانب “تم کے عمدہ سے تھی ہو سے کان 10 رب اماول 57 کو یدرس کی ہمت یکی خریض سے دوبار وناب مت مانا لے ہوا- نل ہکم شوال 58 کوز مد :لیبن جائے کے سبب بر رس ہکاکام تر کفکردیا اور 3اشوال 59 ھک با حرہا ×۔ مت و موب سس آ یہو وگئی۔۔۔۔( سی کااعلان ہو کاتھاادرسیاست دافو کی بے راوروئی 'سفلہ پن اور یی مات رنگ٦لاری‏ اس شر اورشتیاںاہڑری تھیں مد ارس وماجدوران+و ری تھیں۔ اص طو رر رق یاب' لگی تاد کی ای کے سب اسلائی آغارد روایات سے پلیہ تحردم ہو رہا تھا مد رس تیر المدار بھی اس المیہ کاشگار ہوا اور عمارت جج ل کر ر وگئی) حضرت مولانا ج گے صاحب 9ا ٹوال 68۔ مطااق ‏ ہر47 ء بر زجع اپ نے گاؤں عردال لہ سے چو لکر7ستب ر7 ءکوگود رکیپ پچ ہ 2 زیتعدر: 1۹66ھ ہطابق 6اس م1947 ءءکوٹرک کے زریہ روانہ ہک21 مخ رکولاہور تخرف لان ۓ اور 9ت مت رتک وہاں قیام ربا لاہو ر تٹریف انے کے بعد طران اور قیعل آیاد کے انیب کانقاقہ تھاکہ عمارے یہاں تٹریف !ا یں۔فی ل آپارے مور عالم و طیب اوریا کیو رگ جناب عائظ عیرا لی نایا مرجم مرک ت مان سے تریک مواتا مجع کی شی اور دوفوں رات لاہو رپچ ہوئے تھے آج ا نکافیصملہہوااو رآپ 5اذلقدد+ 1365ھ ب اع اکتقیر1947ءبردتمارشفیہ استاحتز مکون ےکر مین کیچ گے ۔وہاری گیٹ کے قرب ایک زتاند چا لکی مار تم خال پڑی خیرم کے لاف کرائی22 زی قیرہ 1366ء مطالق 18 1سق ب ر47 ء پچمارشفہ ۔کویر رس ہکا تراء ہو اگوی جال رع کے پھر مین میں مہ ا سکی نشاہ خاص تھی - چک وہ ارت ناکائی شی اس لئ مولانا مھ یکی مساگی سےگیان تح ہکا مند ریس شس موجودددقت مںپ درس الاٹ +وگیااو ر 18و1 3806ء بطان2 ا وم ر۹7ء کگوای ارت بر قضہ ہ گی بد رسہ کے پل درس حعخرت مولاتاخ جج صاحب اد ران کے صاجزارے مولانا ھ شریف صاحب تے۔27 (1) ۰ ال تالی نے ید رس ہکوایتقداء ٹس هی تزرقی دع ورج کے راس پر ڈال دیاادر پل مال ہی 3اجخرات دوررەمںٹشل شریک ہو مولانا مھ عی ھرجوم جواجء ےطان شس و23 ضصو نے یماںیررسہ جھیہ ا رکھاتھاینس میں خوب پچمل نیل تھی اس کے اساسذ و طلی "نڑزاو رکاؤںرقِرسب ا کزم کی خد مستہیی پی یکر کے خی الد ارس کے دست دیازوین .او رآشخر وت کک تی جان سے ا سک تی و ترک کوشا رہے۔ ای کاشاید صلہ تھاکہ اتال کے بعد مد ار کے دار لی یٹ کے عتب ا ملا ت رھ کے بعد بی مد رسہ خخرالمد اس کے معتم قرو رائۓ۔ ملس 'سددہ من او رفق ان طیجت کے ماک ملا مھ شریف سفرئ کے دو ران چ سمال ف لٗ اک ہحکرمہ می اتقال را گئے۔(اناولہ واتاالیہ رااجحون)۔ عولا نا تج کی رح مولاتا ھشرییف سے بھی اجقرنے اپ برادد حرجوم مولاتاعزی: ال مجن خو رش کے ساتھ ا فا کیل اب ان کے رز ند عزیزم ار ی گن نیف جالن ھی سم جا پداداکی دراشت ستبھالے ہو ے ہیں۔عاری) 2 بررسہ ترالمدارس سے معتلتی مولاناکے جو اسامات تے اسکااعدازداس داقہ سے ہو گاج میلس کے میلغمولانا الد ماپاصاصینے مھ زرائی ایالد پگ ریری در خاست ھ تی طورپرارسا لکیا۔(عوئی؛ درامص٥ل‏ ری سای پا ٹا می ان راوں پرہگ لکھڑی ہیں جولادین ادر یل دین ار باب سیاست اوران کے طلے و وک زکاروبی تھا۔ ای رو کاشاخانہ ووبڑ رکل تی ج معن علاءاسلام کے طلب ون گ٣‏ کی طرف سے بد رس تیلہا ارںش کمائ یی اس دنت بحعی کی قیات پ مولاامفتی مود چھائے ہوئے تھ اور مولا می کے ان سے تدقات مٹال فدعیت کے تھ ہہ م انا یىی جج ایپ در مرجم می صاحب کے مب را لی شخب ہوئے کے بعد اضمیں وا مزا تر انل خان صاحب کا لے گن اورایک حا نی ناب کی ری سد بن حاشہ اگے صف یر ۳ تیم ملک کے بعد کے واقعات سرسری عطور پر کییں پی یکر دی گھئے.. بددسہ مہ کے شع نکی تنیلات انشاء اش آمند واپنے مقا م۷ پش ہو ںگی۔ ں٠‏ تاراسلام ججلس احرار اسلام میس مولانکیسے شائل ہہو ہے؟ ا سکی تفصیں پیٹ لکرنے سے ٹیل مجل سے خر تغارف ٹروری ہے ہنرو سان جمنت نشان دہ با کت خطہ ہے جس کے ایک حصہ میں مصدت روایات کے مطاق رت آوم علیہ السلام جنت سے ات نے کے بعد قیام پڑ یہ ہوئے "عبت المروان"'کے اضل مصنض نے اس متلہ پر تحصیل سے روشنی ڈای ہے اور حخرت چالاسلام مولائاالید تین اھ لی 1 تبیہ عاصییہ سا بقہ مخ 20 تن ا ہی کہ مفتی صاحب او رواب صاحب کے تخلقات آ خر تک مالی رہے اور ھرتوم مفتی صاحب قواب صاحب کے زبراڑ عرگرم تل رے۔ تصہ شقرجب مولا ت فی مفرسے دالیں آٹئے اور بت لکی خرووئی و را بد رس قاسم العلوم مفتی صاحب کے پا تشریف لے گغے...۔یقول مولا٤اانڈدوسایا1‏ تی صاحب اور مولاتا کا بست پیار تھا دونوں عفرات لممان ہوتے تو بعر از عع رمفقی صاحب درف رآ جائۓ۔ی اع از عشاء مولاۃاان کے مکان پر گے جاتے۔ لین اس دن مولانا رای پے گن بے عدیریٹان تے 'جاتے بی فربایا 'مفتی صاحب زندگی کاعلم خی کون اس ونا سے پک رخعست ہوا الیک بات کے آیا ہو کہ جن عیاہ بین اسلام کے با مس آرج آپ نے مولانا٘ رم کی داڑ می دی ہے ہے دہاں ے فاررغ ہوک آپ اور مولاناظلام مو شک دا ڑھی پ بات ڈالیس گے" داد عوسی می پڑت لکی جو بری ردایت پل لی ہے معلوم میں ا سکاا ام مکماں ہوگا؟ رضاکار اترار کے بھی جھے لین ووشر صرف علاء کے غاوم تے بلہ علماء کے غلاف اٛشھنے وانے اھ بھی نر ریت تے۔ا سکی سب ے اہم مال ' فریکپاکتان کے تی بشگامہ شیردو ری لاہو رکا جس ہے جس میس اریاب یگ نے حعحفرت مدنی بر ہاھ ڈالنا جا ا2 صطرت ام رشریجتانے ہزات خودمائیک ب کا رکنوں اور رضاکارول ے ذرایاکہ یں نے آرج کے لے تمس تا رکیاتھا جان دے وینالا نکسی ہا کو فرت ک ےگ یبان کک نکیا" پچ رجو ہوا ج رن کا حصہ ہے.... لان اض و سک ہآپ کے رضاکاردں نے ابتداء اپ مھ ےک انوں نے آج خر ہا ڈالاک لآپ ہڈا گے“ یکرااو رکف اف وس لت بی لگ لآ او رکی ون شمد یدب ای یس جلارہے- مرھ نے قلند ران ان زی چجدکمادو ہوک رہادرزندگی کے1 خر ایام ش ۶۸م مفتی عم رکوہ صدم بھی برداشت کرتا کہ مد رس تا ۴ اعلوم میں شریرہنگامہ ہو1 طلبہ کے ای کگرو پک رپس دہفربار ہے تھ فدو سر گر و پکی سرپ ستی ان ای جماعت کے محنزم امیر۔--۔یاصر رض فندس مرونے اپنے ایک رسالہ ”جماراہندوستمان' یں مصدرتہ روایات سے بندوستا نکی ایت و رام تکوا نر ںکیاے۔ ضط جناب ب یکمیم صصلی الل علیہ واعحاپہ و سلم کے تیسرے غلیفہ راشر ووہرے واباو مظلوم !مت حضرت سبدناخان غنی ذوالٹورین ر صی الد تعالی عشہ کے دورہعاوتں بجستتان وک مان د خی کے علاد یس ملمانوں کے رم بڑ گے تھے وبکنہ رھ عرصہ بعد ہن امیہ کے ععمد میھون میں ا موب یکو رخ تاج لن سیف فی کے بیج مین اکم رح اللہ تعاٹی نے سندح کی طرف سے وااخل ہوکریماں اسلا ماپ چم اریا۔ اس بلند ہمت تائدو جن لکی ہمت وکوشش سے ان تک کاعلاقہ اسلائ تم در وکاحصہی نگیا۔بعد میں بی سلسلہ ابی رح جا ری رااور مان مہاں بڑ ےکرد فرسے توم رت کرتے رہے۔ ہنرو تتا نکی اس پادیی رن یس کی مرعلہ پ ربھی افرادی طور بہ مان اکثریت میس مہ آ گے لین ا نک عدل ممری' شرافتدر مروت ااىپاگ)ا اصئینےیہاں کی لف اقوام مرکا نک اگروپرەبنادیااوروہا قلیتمیں ہونے کے پاوجودشماتی وحکومت کے ماک رہے۔.-۔انقلابات داش سآتے ہیں او راس رب سارانظام نکپف ہو جات ے۔ '”ان الملوک اذادخلواقریتہ انسدوھاوجعلوااعزداھلھااذلتد'"'(مورہ ٹل) ران عمزی :کی اس آبیت میس انقلاب کے اشرا تکاہیذکر ہے اور السانی رسک تق ری صداق تکیگواہ ست کہ جاپ ال ‌ خیرات نے وا کو تمہ وپالاکیا۔-٠ہتروستان‏ کا مل درباردپسلادریارہے ننس میں بی اقوا مکی آ رکا سراغ متا ہے۔ ان ہی اقو ام میں بقالان بی رپ سرذرست تے مععترت الام چو الف انی تقر مسرہنے ال نکی ناد یکی اور متو تع فطرات سے آگاہکیا۔ عطرت مر وصاحب کے بعد امام لال قرس سر :کادورآااب انا ہو پچ شی مخلیہنماندا نکا ران ادنگ زجب عالگیرمرھوم دنا سے رخحست+و ہکا تھا.ادر اب تحت شائی با یگمرو ںکی زوس تھا پرروزحمرین پد لے اورک تھا کہ جیب دخرجب ممازشو ںکیلہریں اس یس اھ رجی ت٠ھیں‏ اس عرصہ میں نع اہےے اندوجناک واتعات یی ہن کہ اشموں نے ممسلرافو ںکی عفقمت وش وکس کو قصپاریٹہہناویا- پا یکی پگ جس می نواب مرج الدولہ ہازشو ںکاشکار ہو اپ وی تکی اہم ترین جک تھی او رگا مسلمائوں کے زوال واویا رک ب٣‏ کڑی...۔ سلطنت شی اواومٹسو ر ایل مضبوط مورچہ تھا تی گے جاندیدہ ملس اور پیر ران سلطان حیدرر عی اور ان کے فرزند ٹیو سلطان تے۔اسی طرح سازش افرنگ کاشکار ہوئے- شاہ دی اللدکانخانوادہ علم و اوب کے راسنہ سے ممتتقبل کے لئ پلائنگ میں ٢٦‏ بردوکتب اض رکےے وخ کب می مو جو دہیں۔اعلوی) ۳۳ مروف تااو رحعقرت شاہ عبرالعزیذ رہ اللدتھا,ی نے ہندوستان کے وا الھرب ہوئےکافوی د ےکر مسلم طاتو ںکو ہک ناکردیا۔ شاو صاصب نے مض فی پا ھا نمی سکیا لہ اس فی کے صلی ارات رت بکر ےکی خرس سے میای نکی جاحعت ا کی جس کے م رٹیل دصرپر جعفت الام سہدامدشمید بریلد یخس سو تے۔ سید صاحب * رپ “کے اس قابل فھرخاندان کے رگن رکین تھے جن سکی علمد روعاخمیت کاددروو رپ ڑچاتھا۔اس عا داع کے مکیو ع٥‏ رواپا و گ لاد رم درک پیل ہر تاور خورعیر ساحپ ان تام نببتوں کے عائل اور عبری فظطر+ ہدرگ گے۔ علوم ظاہری وا اتحدہ لور ع لے سے لن وقت کے ایل علا کرام سے استفادہ ا ہریی دیا اس کرت نظرآتے ہیں ان کے ماخوخیات میں علم و مرف کی و وکرائی نظ رآتی ہ ےکہ معان ال جھ دیکھتاہے ران دو جات ہے اورالش تھا یکی ا ںم :از عشی مت شک راف اہے۔ایسٹ اتڈیا پت جن سک قریاو ںکوسا رامک مس و سکر رہ تھا سکی سلو تکولکار ۓےکی خرش سے میاورین نے ملک کا ول و عرض بچھان مارا لان آءکہ 31ء ںو قافل الاکوٹ شل دم وڑ وکیا ہم چچے ھے ای نے اق رگ میا ں جاری رھ اور پچھرایک پا 1857 ء یی ملک شعلہ جوالای نمکرروگیا۔.. سمخم یہ ہ ےک 1757 (جشن لا ی) سے 1857ء تک ہر٢‏ مکہ می ناکابی و گلست جو ہوئی ا سکایادی سجب دوک تے جنوں نے اچ می رجاکیراددددبا دک یک ریب قران کروی تھ۔ رریاہوں اک ڈار تھی جو سمارے لک لآماروفاواور' مس سازشوں سے الیسٹ انی انی کے تحفظ دبقاء اور ری نکونچاورکھانے ش مروف ی-علاودوو* سرے تی جھکنڑوں کے ای ذانرش وعال ”مائز ہگھڑ اورک کے ملف حسوں میں مصروف جماد مین برا لف کرچپا لک کے یں بدا مکیاگیا۔ میاہرین دی کے ساھ ساتقھ سلطان ٹھپ می اسی زویں کے چ کہ داسللطنت راو کے واضل مض تر کی ے۔ + مارے ہندوستانی لان "کے پنگ ریہ صنف مسٹرنٹ رک یکراب پڑ ہکراس حقیق تک مبھنا یھ مشکل نی ےکہ اگری کے زرخی دماح نے ”وحایت “کلف کیو ںگھڑرا؟ اور ا ےکس خوبصورتی ے پنے افص ہچیں۷]ی٭-- - د بے جناب ممورمنوری وو بالغ نظ رمعف یں جنموں نے سلطتت مداواو ”ٹیہ سلطان “اد ر””عحیفہ ٹیو سلطان “کے یم سے وت ای کھیں جن میں سلطنت بی یکل تعیلات ڈراہ مکی ہیں ۔اس سلطدت کے نام حلومتکاؤکرہے او ٹپرک فربان نامک یتیل ۔(علوی) ہے زم ظفر۴ لی نخان مرجو کے خواج جا کرادت تین کےتقکم ےا سکتا بکاشست ترجہ میس ہے ۔(علدی) ۴ 7 گی اہین کے خلا فکیات یں قیامت ری پا و دی اب رام الینٹ انڈ اکن یکان تا لہ داوقدالع لن براو رات عومت کے الک بن کچ تھے ادردو جھ ہم نے رن کے حوالہ سے پچنلے عر کی یہ انقلاب کے بب عالات ۱ اس علد تک تم باہو گے تج ےک لام یم +پانیاں دئی جاری تی بارس اور خاناوں اصطبل بن پگ تھیں مسلمان روساءادرقوا بکوڑ یکوڑی ے ماع و گے تھ ادرمن حرت القوم مان ان جوہی' کو تر نے گے تھے ا نکی زمینداریاں “ارت اور سب جات برباد کوچ تھ اور وہ چلتی ری لاشو ںکی حعگزد برک رہے تھے لیکن دہ مداجھ گروروں کو قوت مخ اور مخرور لوگو ںکا سرفرو ھتاہ اس ید ممتانےو یبر یکی اورچچے ر2 مالین اپے امام د ھرلی عحفرت شاہ دی اللہ اومر ان کے اتوادہکی رذ پر عم داوب کے راس ے معرو ککار ہو گے او ر١‏ نہوں ۓے مسلمائوں 11 بھی ہہوتی ححیت وت کنا شمرور عکردیا۔ رت حای اداد اللد صاحب ما کی اور ان کے خدام پاصفانحخرت مولانا جاسم نائوئی' مولانا زوالفتار کی دیو دئی' عائی عابد ین دی ہنی مولان نل ال تن دی ہنی اور جو مال اج رح ال تھالی نے 3ھ 1867ء میں شس کب وورسہ ری خیاد دی اار و آکروگل پک داد اعلوم وا یہ کے ام سے محر وف بد ا دہ شض ایک کب وید رسہ نہ قا اکلہ اس دیار یس مصلمانو ںکی حقم تک بازیا کی ایک تم گی ٭--اورواتقى ےگ رکا رگ ہوئی اود ایک طول عم کی دوج کے بعد انگریۃ یہاں ےر خحصت اي ال بات ے ہد جات جات الاڈ کاٹس کے تیج میس انس ایت ایگ یار پچ رم اک و شون کے سمندریں ڈوپ کرد ہگ او رن کا ڑا حصہ مر سکم اق رکاشکار+دگیااد رج“ رود ححصہ ملا نکوسلا ا سکی اگ ڈو ران کے قضہ می آئی وشیس چان ےک ہکہ راہد رح شاہیاز یکیاہوقی ے؟ اگرینرین 'لارے نتوں کے اس اقدام سے غاففل نہ تھے انیو نے اس شطہکوفنو ںکیآمابگا نان ےکی خرن سے اپنے پر انےککادقوس لی ”وبابیتہ'“کو تن مسرے سے ڈھھال بناکرچلادیا دو سرک طرف اپ پر انے مک خوار اورولہ دبا خائران کے ایک فرد ھرڑاخلام اعم تقا وا یکوشہ دی جس نے وورت مت دکوپاد ار :کرنے کی خرض ےکا فرکروں سے پٹ یم کر فتن رسای کی -.آر عکوئییا اوران اس تحیقت ے ناواتف یس کیہ دو فجن کے ھراکڑ ری اد قادیال تا نکابذیادی متفروہرت ات دکوپارہپارہکرنااورانریز کے لج ہد رو اور تی رخواتی کے جذبلت کوا جار رکرنا اھ مرزا خلام ا مکی تحری ککاسی قز رک ہآمندہ اپن ام پ ہآ ےگا( یی کے اعلی ہحقرت کے متلی انی ےک جب یہاں اسلائی روایات وآ رکاایک ایک نشان مٹایا جار انھانو دای طو ری ”اعلام الاعلامیانہتدوتان دارالاسلا مج یکنا ںکک کر اور سلی ورپ مین حری تکوبے دن عکتاخ رسول او رکیاکیاامت ۳۰۵۵ کرکے (گمری:بی را جکاراست ہوا رکررے تھے.) تیسری طرف یرامھ سے ایک آدازاشھییآواز ظاہریڑ لی ان تق اہ جدیھ عم سے مت وآ راست کر ےکاعزم تھا جن داونران ھکیگ نے جس رح املائی عقا مد روایا تکاٹی عق لکی سان ناد رجدید علمکظا مکی آ یس اسلائی متقرا تکا علیہ بگاڑاودایک مل راستان ہے ہل یلڑے مسلسل :یر ٹپلوں کے تساطش ربا اتیک ۰لہوڈد جع یضداشت تا رک اش لے کے پا تل ےگیاتھاددعلی الا ھ گا ایر پل کے وم نکی تلق : تی اد رای کے میجی یں یسل زھا*نے 1008م میں مسکر ٹیک قا کی ع یگ کے سلسلش خیب علا کو ب>ستبدنامکیابالاراب تک اہےے لوک موجودیں فیا ن علا کو ںات پا تال ھاووں 7 کہ ہارے بے ہدید علو مکیوں سیک رہے ہیں؟ انی اعت زا ھا یہک اسلائی تام داورہالف ول منلہہمادکی من مال یت ویلا تکیو کی جارنی ہیں؟ - ا اور توم کے شان صقت٠‏ ںکراگری ری کیل کیوں تیارکیاجار ہے ؟ ورنففس جنرید تیم سے اختلاف کاسوال نہ تھا عخرت شاو عبدالعز: رس سرہ(مصنف قب ہتدرستان دارالھرب) کافۃکی خودصرسید اج خانتے ات یکاپ '”اسیاب بغاوت ہت" میں نف لیکپاہے جس م شاو صاحب نے داع لور پر فا ےکہ جدی "ما حصول چائز ہے۔اس کے علاوہ مولا:اتاتوقوی“مولا گنگ ھی ویر کے دی اور تر رات موجودیں انام الحصرمواانورشاہکاشمی یکا رشاوانوارالاری شر ح کچ اریمس دیکھا امک اہے۔ انخرضس اختلافات و مخالق کی نوعیت پالکل الگ تی لین بحت و انقاقی تے مجن لوگو ںکویداینادیا انسوں نے خیب مولوی کے خلاف یہ سوقیاہ مھ مک لکی طرح آ بھی جار یکر ربھی ہے اورالصاف د شرف تک یکوئی بات خی ںکرج....ہہرحال تقادیان مع یڑ اور یرپ کے ھراکن اط اپنےاپچڈاندائنش ایی سعطو تکواخلکام یٹ میس محروف تھے پر وہ لوگ مج نکی نہیں ہج قد اب میں وہ ”نوکلائی الد "اتی سرگر میاں جار ر کے ہوۓ تے اور انکری:تھاکہ ان پو ریہ نٹونوں سے سجخت جراسماں اور پریٹان۔ انیسویں صدی کے اخظامے تق لکاگمرلیں محر وجورمی ںآ پچی تی طرفہ قاشہ یہہ ےکہ اس کے قیام میس ایک انی کا کار فرباتھمااورمقص یہ تھاکہ ایک کی تن یم ہوجو جحف و کی خر سے ری طورپ ہآوازاٹھاٹی رہے.... لین بی انل رلیس آمعد ہچ لکرہگلری کے لے ایک مل بی نگ کیا ٦‏ اس سکسلہ می سرسیدامر حا نک کب وص تق رآ نکاسلسلہ او راس ترک کے رک مود جا لک کراب ” تتن الا ”و خردے بست پک انداز وہ جا ۓگاجبلہ گ یڑ ھ ترک ےی اک نید حیلم یتپ * سو ںکاروشن متتقتیل "ان قرام معاللا کوٹ کے لگ ۓےکلی بی مہ ہشیت رکھتی ہے ےناب طویی حر کے بعد ارک یکاوش سے اب دویار :چم پگئی ہے۔عری) ۳۴ فرون کو اپ ےگھرطیں ترہیت اف ورمتقال سے الا ڑگیا۔-- یی شب درو زل تھی روال دداں رہ اتیسریں صیدبی شخم ہوئی انگری:یبری نکگلریس سے ہدک مگ فا نہوںتے ان طاند افو ںکاسمارالیاجوماضی شش لف مواقع بر اس کےکام آ کے تے۔اس ساسلہ می س رآ فان ٹل چیل تھے ا نکی قادت مس وند وائ ےا ے ما۔ تویاواشت حیوجساہ بھم نے حر کیا 1 کڈ کے امگل یبر بل کزان کا کاو تی وا رائےنے اپ لاڑایں کی بات جہ سے سن انیس شی ویش ل کی چوٹیوں سے اترکر نی لوگ ڈھاک می تع ہوئے فواب سلیم ان مان اتی کے قافلہ کے فروتے وہاں سلم لی کک یداٹھائی گئی اور انگریزی مفاوا تک تا سکامتھی رآرارپیا۔۔--وا راعلوم وین کے اباب گل وعقبانفول حفرت ٹن ان دمولانا عمودا لح ریب گا رحمہاللہ تال ع یڑ سے اشن دانے فنتو ںکو کر سے جھے انسوں نے ہا اککہ دی بت او رگ کڑھ قی بآ جا یں وھ تن رح جا ےگا لاقا تک ای کتقری بک _ ابتمام وداج جا ۔ ومتار کی کے نام سے یادکیا ای1910 کاسال نھاصاجزادہ ا اب ام فان ۶ وا چا لربل یگڑی ننس تخس تشریف ڑرے۔طلہہ کے ادا کی کیم تار ہوکی لین مداوندا نع یگڑھ کہ بیو ںکوایک اس بیاب تیم دے رہے تھے اس لے دو ےدوت میں جاموس بی نک رمحروف رے امہ حضرب الندقزس روک وگر فا رکرا کے دم لیا اور آپ کا مور زانہ ری روال ترک تاکام ہو وی ...۔حضرت پان پتھ عرصہ تل اپنے ایک شاک ومولاتاعی اڈ سن رھ یکوافانتان روادہ کر تھے ایک دو سے شاگرو مولانا موراصارل مرجم بھی سغارقی مات کے سلسلہمیس آزا و اتل میں معروف تل تھے اوھ کلک پھرمیں ححفرت کے تمایرے اور وایجان معروف گل تھے ند ح یغاب اور سردوقیہ ویش اھر مار اوریگال یرش ترک سے وابس تنا کرای شحخیات ومن ٹک ہت رجمیں خو و عفرت والا تجازمقرس تٹریف نے گے ول ری لیب می اپن عل ما ار روتقارم مولاالیر نین اج من فقرس مر کے پاس قام را صفرتمولانا بل ام سارنپری رح اللد تھاٹ یھی وہیں موجوو تھے غزاقت گٹانے کے زمہ وار وزراء اور اتور پاا ۶م ویْرروے ملاقات ہوگئی “بس ت کچھ لے پیا“ یکن واصر*کہٹعض پلی علیہ اور ید لی کے لعل ال مکی فلط روئینے سار ی سی ناکامبنادی- اوھ ریف کشاظطران فرف کیا سیاست' کافار ہوگیا۔ حضرت گر ار ہو یئ اوںیماں پور ےلگ یکڑھک شرع گی اس کے سا الیہ یہ داکہ بی جک شی چرئی چندسال جک ری اور تک خازقت خمّامے جو رمصلائوںکی خلت کانٹان تی یادی طوریرع رب رہتماؤ ںکی جماجتوں سے جا ہو وگررہ گی انگری: و یرین جو برصخی یپ اپپی سعلوت کے پت پر رگا ڑچ تھے انسوں نے یما نکی اقوا مک تیب د ت جیب کے پھلیڑے استعا لکر کے جک کے عل میں شری کک لیا یماں کے متعردپچران ۳ عظام“ بی رفا اگری: کے لے دماگوتے تو وراوتراك یہہ آومیول کچھ رٹ یکر اکراگگریزے پواتہ ٹنوی او رچاگی روا لکررے تے ال رب اور عتپن وگول کل ہہ وت بدانازک تھا جن اللد والوںرے ستت ری 1918ء می جمعیت علاء ہن دکی یو ھی اور کھرکی ہوک توم میک پلیٹ فارمپھ ٹھاک رن کی نہ یکرنے گے۔اللہ تھالی نے اس عنتکوتجو لکیاوورجمویتہ نے بت جلد ایک اہم مقام حاص لکریا۔ حفرت الامام الاو دی الد دک مس اھ نا بت یم کر بت کھ راتا تھا ماک برصصت ریو مج دم یئل وزایس ہرائل علمپالواسط اہ لاواسطہ اس غماندان سے متعلی تھا۔۔۔۔ رہ سے وولوگ جینیوں عورف عام ٹل ریم لکاجا٤ٴے‏ ووویرام راست ا انان گا روایات علم وچماوکے اشن دوارث تے۔ پرلے ہوے عالات می جب ال لوگوں نے یت علاء ہت کی او ری ےہندوستان ےکس یبھی اہی ع کیل سے مفرمشکل تھ نچ بیج ےک ملع کے بی بدایوں خیب وف رگی مل اورسنی کب گ رکے لوگ نظ ہت ہیں کہ اس سمل میں ایک لطیفہ مور ےک کی صاصب نے حخرت مولاتاوالکلام آزاو رس سر ےکراکہ مع لاہن “مجع علاء رنومن: نأق؟ل آپ نے الہ میاں ا عل مکی خرمت او رخلاء یی اکر ےکاام بھی اتی لوکوں ئےکیا(ارکماقال) ہہ دور ہندکی اقوام اور طور مال ملمانوں کے لے بدام رآڑا تھا لی نک می سے تیم ترک یکاتیاپاضجہ ہوا تواوورملمانو ںکی عفم تکای ےآ خی نشان لٹ چک تھا ہنی ملمانو ںکوخااقت صلی سے بے پناواد رج باقی لگ تھاانسوں نے یں کی کے لے بی ہدوجمدکی ھی سخلاق تکی خریک ا یجذبل تک مر تا درا ٹش خائ بات ج وین ٹس آکی دم ے 12 کہ ملمانوں کے ساتھ دو کرے لوگ برابر کے شریک ہو وکرخلافت کے لے سرگرم عمل تج ےکوکہ ان کے لے خلافت م کوٹ وگ یت خی ادر مسلماو ںکی ری روایات ا بات کی تقاضی یں کہ ىہ ادارہ سطاصت رہے..-- او و پھر جب ملا ما لکی سو کے نتجچہ میس خودا نی کے پا تھوں ر دا غلافقت پاک ہو یی را ںلطو رخال ملمانوں رگھڑوں پان پڑگی ایوس واشریب نے اخ ںگھرلیااٹمی ںہ جن آتی ش یيکدکیاکریں؟ اگکری سے نٹیں ظ تشدربہ تھاای رور 1919ء یز :ا٭ تس لالہ با خغکاھاوغ پیٹ یآیاجس مس اگ ریزنے چن عاتم ھنگڑوں؛نسانو ںکوبھون .اس عرصہ میں مشسور مق کرای سا آیانس طیں ححفرت مولا ناس تستان اج برنی “مولانا ھعلی ج چر'مولانانشوکت لی ڑاکی چاو خی کووووسمال قیر کیا زا زئی۔ مولاا ابو اللام آزادکی احح ہگ ری امیرکی کا تلق بھی اسی دور سے ہے جس کے متیيہ میں ” قویل یل" یسا ان سام ھآیاجھامیرا نکر اتی کے عد ال یا نکی عرح وعوت دع کی تکے باب ٹش ایک ۲۸ ای حیقیت کا الک ت...۔ ماگ یں بی کہ ہم نے عم لکیائیسیں مصمدبی کے آترمیں خودانیک ری کپ وگرام کے مطاق قائ ہو اد رتو ا سکامقصد با وا لن اب ودی کوگرلیں یک کک مس پچھاچی تھی اد راس کے عمزائم ا تے دا ئن ہو گے ت ےک انگ یی سطوت اس سے خوف * کھا ےی شی ا زی ںکی عمفوں میں پرمتیرکے نائیگرائی علاء قامدانہطورپ موجورتھ پہکہ تدر اکثژیتہہبر ال یسل اقوا مکی تھی لاس مسلحم رجنماؤو کی انگری دوس نے فیرول ج ایک غصراور ٹیو ہ ٹک یکفیت ید اکر دی تھی۔ جیا پکامتلہ لو ماس بدا لھا ہو تھا یما اگ ری ںکومبوط مورچہ می مل رہ تھا اس صوبہ می یا نے رو ںک یکرت تی ان دڈییو لک جو 1857ء کے پھرے انی قدمات کے نتجےرمی ابی رناشروع ہوئے تھے پا بک دالس اوربیرار مض زقاوت عالالت کی اصلاح کے نے٤‏ سج دچارش مروف تی اد رج وریپ رٹ نے عالات اس طر کے ناد یے تھے کہ ییماں ائل ول ملمائو ںکی ہوڑ تیم ضردری گی جاری تی مولانابوالا مآزاواس مشور کے موجدی نہ تھے بلک نیادی طوریر سو ہی ات یکی تھی تہ یہ ہدکہ 1929ء میں لاہورمیں من انار اسلامکاقیم محرض دجووٹسآیا .تارق ترار معنفہ چو ھی انل حی صاحب مرجوم اس ساسلہ ٹس ایک قایئل قد وستاویز ہے جس سے گل اتزاراسلام یتیل ے فیس لوست کتنرو عالال تکا انرازہ ہو سکما ہے مارچ 1968ء کاووا ین جو رت امی رشٹ اعت فیس صرہ کے غلف الرشیر سید ایوزر خاری صاد لک طول مقدمہ کے ساتھ چھپااس کے مطاہن اجرا ری ہنی نقنش ہش اد قانونی تلیل ت27 رجب 148ھ بطابقی 29 وب ر1929ء برو یک شف کو ہو گی تی۔اسی اجلاس مل صعطرت !می رش ریت رحمت اللہ علیہ نے جداگانہ توق دا تقابات اورجداگاتہ شف یم کے عنوان سے عوامکو تاو نکی دگوت وی.--۔ ناخ تل جماعت سے پرنے ووسال بتد 24 مفر1350ھ با ا جولائی 1831ء مد زی سپ للا ہورش ا سک ئی فعال وص او را تقالی اسلائی جماع تکاپلاا ماع ضعقظدہواش سس پگ ریس ابد ٹیگ سے نیدی الافا تکی نشاندی اور اخراض و مقاصی دکی شر ےکر کے تو مکنا ا تے. عمل ریاگیا. (مق دم ہا رن اتا رس 27) 5 مج سلرارا الام ری خویش فی تی کہ اسے اپپنے دور کے دوناموراور عیفریی لوک لھیپ ہو یئ تھے جن مر ایک دنا رق فکرتی ہے عفرت مولااالیرعطاء الد شاعطاری قرس مروکے نام سے کون وافف یں 1928ء جن خدام لدع کے سالاتہ جس میس امام الحد یی صترتالظا ممولاتا خرانوزشاونر کی ترک داماء ےآ کو می شربیت ختق بکیاکیا اص ال علاء نے ۱ 0 اشقال م۲ راک ۱۹۹۵ رباٹر ؛ ۳۹ بجع تکی اور کیل ہت ححظرت ارام لح رکاش بی نے خودکی پچ در ا ففل مق مرو مماعتش شال تھے لہ نیدی کن اور م۔۔ ایی ا نمی شائل ىہ راہپوت جوا رمناامی شیج تی تقررے ماشہ وکرایاما تی ناک اراس کاجنازددضزاحرار سے اٹھا لد عیانہ خاندان کے چم و جوا مولانا عیب ال لن مدحیافدبی سیامی یرت اود اصایت رائۓ یش انی عثال آپ تے۔ اس ضحم کے افراءکی مفوں ےگل ۱دا راسلا مکاقوام تار ہوااوریحدری ملف موا پ تام لدین ارآ الین انار ی 'مولانا شلام وٹ اروگ عافظطعی ہاو ر“مولا تا داخرزخو یکم ولا مطریلی اظ رمولانا مم عی جالن ری 'غازی عید ال رج نی “میاں تر لین ریس اچ 'مولانا ید ال جن میافو ی'مولانا مھ حیات “مولاتاتقائضی احمان ا 'مولاتالال ان اخ راو ھآاشو رکاش رک بی جییے لوگ جماعت کے جج بر تک رچعائیکرتے رہے۔--۔اللد تھا کی بے پلال ر گنیس ہوں ان سب پراوران کے رفظائگرائی وریہ ا ١‏ اس اتراراسلا مکو پک ون سے مشکلات مانب سے پالا ا اڈ ل نجس لیس متظرں ےقاعت قائم ہوئی ھی دی مرعل ہن قائیک 2 اگریدی والنش کے نربیت یاقۃلوگو ںکی جماعت شی ان دروییٹوں سے ا سک یکیے ماہ ہوتی--- کاگمرلیں تک سے دل میلہ ہو چے تے۔ اوھ جخباب بھ رکے ڑہیتراراورروةہاا نے نٹینو ںکواچتے لے خر وکاالارم خیا لکرح تے۔ جماع تکواہنرائی دفوں می می مشمی کی سم رسیدہآپادبی کے لے اپنے آپ داب گان یڑا دیگتی آمعوں پاس جزار رض اکا رگر قد ہوگئ اورسمارے ملک میں اا رکا وی ہو لے لگا اس کے بد بھی اتا رکوبتابی صحوی تکی ززدگ یگزارناپدئی اور خلف مات پر قوئی اورتقائی تیگوں می اپاکردار اواکناپڑا ٘ سکی تقحی ل کب وت نی مہ 1935ء کاسا لآیا۔اس سال اترا رکویک ایی حدم سے دو ار ہو نا اکہ ا سکی راک بریی رح جروس ہو گی ...اس سا لکای داع جوا 7رارکے خح من پیم سوزاں ی نکمگرا'ممپ یدک کاقشیہ نام شی تھ..-. نیپ کے ٹوڈٹی یو ںکی فمائعد و کو مت گا وھ رم سردارحکتدرحیات تھاجس کے آپاا دا 1857ء شش موی کے ہا ارب زخیو ںکوسچانے کے صلہ یس سن ابدال کے علاقہ یں بی جاکیرٹی ۔ را ا سکی دزارت می ہندوگجی ہے اور سک ھبی۔اتقاات ریہ تھے اعراری ان موشڑ ہو کے تک نطر دض رآر ا مارک تر تاب میس کوئی بٹی سے بی طاقت ان کے سام نہ شھ رس گی مسچ شیک نا یزاریش دا ہے وخا بک پ فی عکورتمسلم لیک مود ظفل نان مرج مکی زی یش تریک 'سکھ اگ ریزاد را انی چھ طقات تھے جوکع کی اس بٹ یکو مضید مک رکے اعرارسے خوف اک انقام اچاچ تھے شی کو ای کآدھ ٦‏ اس سام کی تقیدت ہا کی لین اد ہورکی مب تاب ” حیات سکند ر'لمیں طلاحظہ فرا یں (علوی) ۴'۰ طیقہ ای ابھی ہوجو قی رشحو ری ور بر اس ہیں ملوث ب وگیاہوخن میراو دن ہہ ہےکہالیمان تھا بھی نے بقائھی ہوشی و حواس انا انا پاٹ اواکیا۔اترار کے بیدار مخز ہنمااطددوٹی سازش سے واقت تج اس لئے انوں نے فرلق بن سے الق دکرویایےے تک د نام لیڈ دو کی سم خھریٹی کے نیہ یس گنت" مان شمردہہو گے ۔ تراری لاک نے او راصل مقائ نکی طرف نج ولاتاچائی نین جذ بات توم نے ایک سی تا لہ انیکش نکااعلان ہوگیاسیا رلوگول نے مسج دک یگ بی وی دی اروں اورااس کے می ہکواہتی اتال مع مکی بمیاد ا اترا رک تی برک ہکوسا نہ دو یتب میس کاصیاب ہو گے ا تراری پر گے لان 37ء سے 7 مک اورپ روم گر دو مو کی ول ہے ا سکی تق دم رتو اذ ار یکوئیبھبت نہ ہو گی اد رآ تک دہ بچروں ے رم لی اد روف فیسے رجنماؤ کا مکرریٰے۔- 2 ۰ (2) علاوہ پا ات لوگوں کے بہت سے تھی بھی اس سلملہ میں اعرا رکومو روا لام فھراتت اک ا یم متا شرور کچ نے نلم ن یور یہت جلروور ہو دق اددوہا7ارکے ہد ردوبھی خواوی نع گے قضی شید گی کے بعد ان عفرا کا تقیقت عال سے واقف ہوکراس قاقل ریس شریک ہو بدی قریان اد رانا ری بات تی...۔اودر اتی میس سے ایک مولان مج علی جالن ر ری ےہ طط لی سے آگاوہ کرای سا گے کہ پگ رمرتےدم تک جدائی کا ایک گ2 گوارا ای کا اں مرعلہ بر مزاسب معلوم ہو ہ ےکہ مولانا جع کے والرے روروامت 32 ککردگی جائۓ چو حخرت را ری رح الل تال کی سوار یس موجودہے !اس ردایعت سے جہماں ححفرت را پچ لگا کے میلس اوداس کے رہتماوں سے تل قکااندازہٴ ہوگاوہاں جا !مدکی مسچھشمی رک کے مواطہر می اصابت را ےکابھی پت جگاوریہ رازگ یکھل جا ےگا مس اھرا کویہ مز اکی کی بقل مولاباد 0 ”اب میں ماس اجرار ول ترین اعت شی چک کے باول ار : تم 36ء کےا فقابات مر رہ تھے او رحلومت ناب نے اتاریڑروں سے سوداکرنا چا اکہ ا تاب میں تم آگے 7چ تھاو نےکریں گے لیکن آنے دای تک میں ملس نے پرطام ہک امدادکرتے سے اس دق ت کک الک رکریاحب ج ککمل آزادبیکااعلان نہکیاجائے و رنر تباب نے شمیر نکی مس رگروا کر عالات تپ دی لکروہیے۔ گجلس ارار پہ انقائی امتقان ککاوقت آیا ملمان نائی مطتعل جھ ورای ٹیش کرنا چا تےکریہ راستہفلط تھاعکومت کے خر دکرد:لیڈروں نے ملمانو ںکوپاگل پنیا تھا تراری نز درگوں تے مسلمان -ے می شیک کے سلسلہ رہاب مولانامظ یلیر یلب تریک سی رشمی ناو راتا ر”مامطالعد بے عدمفید ایت ہوگا۔(علو ی) ۴ 7ت راستہ رو گکراپتی بے پچاو مقولیت قر نکر یگواراکری لن فلا تماق یکرکے ابا دتقاربائی رکھنامتظور تکیادری مان قوم ناراض ہگ مگو رت کافشا اپ راہوایہ سب پچھ ہوتے کے بعد 74 رکے نز رگ انف حقرت والا ےکی ہک مطرف ازیارت ہوم پار ان سکرفریاکمیش و مبھاھاکہ فراوی'" (کتوب موا ناش سی نام مولاتاسی الا /ىطذرىمدرج س٣ا‏ صزرے رز ہر ی۳ردو:ود٣وعاہو‏ ر۶۱۹77) ۱ مع زم تا تین 1ح تذواماصرمرلانا انور شاو صاحب زس سروکی و تحت ےپ لاظ ریا ہیں ج و آپ نے مولااکو دلو سے در تحت کے وقت کا یی اں ہے امو شض آپ تقادانیوں کے محالمہ مہا عو مرگ مل تھے اور سس ایک دن کے بھی تم لکاشکارٹمیں ہو! لف ارس میں ری بات سراشوام ہے کے سراتھ وعن و شششح تکاسلسلہ قجاری حی تھالد رای سلملہ میں تاویاعیت کے تن سے آپ پاقعدہ خلق دا ہگ دکرتے اوراپقی 3م دادیال پادگا اکرتے رے: قتھ قایاعیت کے نتذاقب و تروی کے ساتھ سان تررلی دور می تُریک خلاقت می بھی بدامم لم تعمل ر ہے ئل جک یم میں چک خااقت عنام برطانوی اح کخاف حرف بگری اور اس کاتارجرمضی کے سان اس لے خاتہ جک کے بع راگ ری داش نے مسلمافوں کے اس ہرک کو چا کرنے کی ان کی یکا وہک کے تج می ہوچکاھا یلق تار:اءر روٰ انشںے پر کیاجان ےک تار بوری تی...۔ مسلابن پر مق رکی خو ىیہ رہی ہ ےک انوں نے عا م اسلام کے سن کو اخ “وا متلہ او رحضو بکرم مل ال تو علیہ داسحایہ “لم کے۱ رشادا تک روش ابی ابی چا سے تھا اراس تاس نے یماں کرک خافت گی می الشان خر کک شم وا ادراند لاس ترک یس امسسلمانوں کے شان بشامر معحروف اعمیل رے۔ نآوکہ 7ی کے می ال نے خودی اس او مت کردا نا می ان دخوںش ریاس تکپد لی حم تھ۔ جررڑی سرگرمیاں اپٹی مہ تی اود اصلاح رس مکازیردست مشن اپنی کہ “اس کے مساق خی انموں نے خلا قت کے سلسلہ می تقریرو ںکایک سلسلہ شور غکرکے پدری ریاست م سآ گ گادی-منارا ہکا وزیرانش در سے ملمان بایان ایبامسلران جو انری: را کی خو شود ہی کیل امرب خااس نے موا کاپ درم طط بکیاو کماک ہاگ رآپ ال تریک میس حصیہلینا چا بت ہیں ن2 آپ ریاست سے پچ ےجا ہیں اور برطانویی دی سکا مکریں کی نک ہ ہما اجرئے حکومت کولشین دلایاتے کہ یماں خااظ رشن اثرات خی ؤژں۔ لین مواناتے جواب ویاکہ علوم تک وشن دپانیٰ ”ماراجہ ت ےکرائی ہے مس نے یا ریاستی عوام نے خمیں کر ائی ماد اجہ این کئے عم ر ےکاخووذصہ دار ہے چم میس مم ہکمااد رج آۓے رس میس واپیں یىی جے کہ دیا سج ولس ساراج کا حم ےک ر٢‏ گی ڈگ ہآپ کوییاسعپر ریا جائے مولااے یل جم سے انتا کردا پل سک وی کے دج لوکوںتے و ز اعم ہے م لکر مم والی سںکرال ےکی جو :کی وز اعم کے یما ریہ لے ہو کہ موااناعام بلسوں میں تن میں ت ہکریں اھ نینٹن تحری کیل کا مکریں اور شرور اور رض اکارو ںکوتتا رر کے برطائوی ہنی س کت رہیں۔ مولانانے پل تمہ فیصلہ با نے ے اڈکاکردیا لن ید یں احباب کے ممشور وے اس قیصلہکرما نلیا او رمسسل مصروف عمل رہے مولاتاکی قوی اور سای زندگی کا گیا پل باقعدہ مرعلہ تھاجس میں موصو فکامیاب تھمرے سے ورست ے کہ انموں تے عام جلسو ںکی دو تتات پاین دک كوقو لکریائان اس عرح احیابکاایک بڑاعلقہجراں اشمی میس رآگیاول توریک کے اص لکا مرن ےکیادان یل پڑ گی 0 تریک خلاق تکی سارے ملک می دعوم تی ایک ظہ 'تریک بجر تک پل وپ سیاکرد تا اق و سک یہ دوتوں عیدسازت یں )کی ىی دم فو ڑکئیں... تریک خااقت ‏ جیما کہ ہر نے عم کیامصطق یکر کے فیلوں کے سبب شخم گنی نے توریک جو رت می رحییب انشرخان دای کیل کے انگری: سے مسجعوہ کے بعد شحم گی ۔ححقرت ای رشرلیعت ق رس سرہ ویاب خلاط تیٹی کے اہم رن تھے۔ فطابتہمیں ا نکی دھوم تھی اسی انٹا وی جیا گزر1 1926ء ان خدام الین کپ رجھلدکی ریاستہئس سلطان پوداودد یآ پکی مرگ رمیو ںکام کت اس سلسلہ می ج دتتعیلات در آتاب ہیں اناکے راو وا دگر١‏ ىی “ولا و رحضمان علوبی رجم انل ال کے ترما رودست راست کلام رسول مرو مو“ مور ہیں جو حرت امی رشریجت کے انائی تل سکا ہکن اور سلطال بی راودھی کے زباشریس موا الد ھریی کے شاگمردرہے اورمولاا سے دمآ خرن کے مٹالی تحت رس 'مولانا عیب ال قاشضل رشیدی رحم۔الظہتائی نے اپ ایک تروس ہیں گرادروہرری' 12 مھ کیل دو رکیوہ ححفرا تک د رحوت پر سلطائن کور لوو ھی تشریف لاتے کادک کیا ماحب تیم گل کے بعر جنگ رظردر فورپ رز دک یاابزاھ راوپنڑ یآزارا۔ قل ص 'قاعت پن د٣‏ گواور شریف ؛تفس ‏ صاحب چھر سال پل ال کوارے ہوئے۔ححترت اعدم مولاا ان مج زید چرم سے ان کاروعانی تل فا ن ماگ رکا کا مرچع تھاان کے از راولپنڈی اد رش لآپلوش' مم ہیں اد روالد مرج مکی رح ترک ےکاموں ںون مو لەکی سو ارت بکرلے کے یدے قیصلد پر میں بے عدخوشی فی بست می نات تلاٗیں او رمولا ای کگرائیر امہ ( م230 مفر88ھ) مرمت فرایاج براد درم مولاناعزیۃال جن خورشی کی میس حمخط شخم وت سے داٹگ یکی تمیت رشئلے۔طری سے لا ہور کے سالانہ جم می ول بند کے یرٹ اکر علامہ اتور شاو رجحمہ اللہ تھا کی تریک پ دہ ”امیر شر یت ' تار اے۔ولاناھ ری ایک وا پی لاح کے سبب شاوتی سے سے کے ععی ھدددسرکی ید بات ان کےاعصاب ر سوار تی کہ میرے ہا می معقرت افو شاو رص انل قحائی جم سکواتاج اچ یں وو نیقی کوئی عفی مآ دی ہے اس سے برعال اتا شروری ہے صن انقاق سے دب 927ا یں درگاە امام نا رالدع لن رھ کے ایک لم میں ریت کے لے شاوتی تشریف لائے-فاری صاحب ذررتہ کی تفلیقکامترین شابکار تھے جودیکتافتیارک اللداحسالخالقین' ٢افز‏ ال ر ۶اچ جب قرآن تا ون اک کر جاتی۔مولانا مج علی نے کی ھربہ یں شاو کودیھا۔ تقریس ما قات ہوئی اور من تشد ق من شدبی “کے مصراقی اییے تعلقات استوارہوئۓےکہ موت نے بی گرا نک متا رکید( رحاش قالی) تریک خاخت کے دہ ڑے کے بعد بارس پنالی زعوام ایک جیب “نکش ما شکار تھے اوھ رض ریو رش تے رج یک سرب اد یکردی ہلوگ مگ اعراراسلام پناک ران ےآ گے۔ . تقا رت ن مطاعظہ فریاے ہی سکہ اس میا سکی میک میں امام الد مولاتا الام آزاد مرو م بھی شال ت اپنے لوم یس لق 26 ھب ر290 ڈاء سے 1985ء کک اترارنے ری کی یت کت مرے رانجام دیئے می ایک مستل واسان ے لین واقعری ے“ کہ الترا رکا طوعلی ہ رطرف ہو لے لگا مولا لی ھرجومایھی دو اعرارمیں شائل نہ جھ لین ا ترار رجنمائؤں بالفھ وس عحفرت شاویی ے ان کارہا دا بست تھا۔جالن رھ کے درس خیرالمد ارم هرتوم مولاا درس ونام تے شاو قکاوپل إاقعدہ آناجاناتوااور دو سرے موا قع بھی میل طاتجات کے کل بی آتے۔ت ہم اس موقعر یراس فا طف یکا ازالہ ضرورئی ے جوڈاکڑعیدالقزی فقمان مھ م کی طرف مفسوب ہ ےکہ چو دھری افقل تی صاحب جوم نے میلس اتراراسلا مکاج یئ دستو لعل رت بکیاتھاا سک لیت وطباع تکاکام مولاناثر عی کے سیر دکیاگیا--..۔ 1830ء میں جب جنر حرمیں میلس اجار اسلا مکی شا قائم ہوگی فو ای کارکوں میں مرجم مولاابھی شال تھ اور غازی امام پش صاحب صد رخپ ہوئے 1931ء یس انرم جو پل کانفزس ہوئی ا سکی صدارت کے لے چو دہھری انل تی صاحب موم تٹریف لاۓ اس کے صدرامتتلی ہآپ تھ جالن رھ کے ”روز نام اما" میں تمیل موجورے اور ا کی 26 جولائی1931+ کی اشاعت کے ما مولاتا امھگ 8 تھی کے سلسلہشش رضافاروں اور ند کی فراضی مں' مشول رہے دس ہار روچ اس دو رش ال یلع سے مدلاناکی او لے فرامم ہوا رضاکا رکیپو ں٣‏ اتظام موصوف کے زم تھا ہاو میں ایک ممون آپنے شائکرااجس مں ا لکعمیرکی بر یتو ں کے جوالہ سے ال رھ سے ال وجانی قرنی ٹی کرن ےکی ابیل تی لع علاء ك۴ . ند کے رٹرائؤں حقرت مولانمفت یکفایت الد صاحب او ۸ حفرت مولانا اح رسعی رصاحب کے وہ ڑاے مصالعت بوئیاوریں اللہ تاڈی نے 7۱ا رکونعطاء فبائی جماعت ٹیش جاقعدو شال نہ ہونے کے باوجود مولانانے تی ککشیرس ج وکرداراواکیا ہپ نے لاحظہ فرلیا.-.. اس کے بعد ایک او رای مو ڑآیا جس میس مولانانے بڑھ چڑ ھکر حصہلیااو را نکی لا نتوں سے ایک زمانہآگلوہواسیے حرط ترک پور لے عنوان سے صحریف ہے میں اجرارنے ریاستی مسائل بر ہماراچہ اور وزمر اعم سے کر پاخرانیں بنا زا مولانا چوک کپ رجہ جس کا مکر چے تھے اس لے ان سے اس معلطہ یس بھ پر قائمدواٹھلاگی۔--۔ جناب بلال زنیری صاحب عرتو مکی اس ساسلہی ایک ح یمن دعن یش خیدرمت ہے تو اکرچہ طول سے لیکن اس ممارے تہ یراس سے خوب وب روشنی اتی ہیے۔ اس لئ اے شا لکریاگڑیرے۔ تری کو رجحد مولا ناف لی کے قیا سلطان پچ لور ھی کے دو ران اصلاح رسوم ود عقائح دی جو نک کو رجملا یں شروع ہوئی ھی ا کاوائر اش چھوٹے متو سم طبقہ کے ططادو اد ۓچ طبقہ کے لوکوں می بھی خحسوس ہوا- اس تری کک ایک بدامقدی بھی تھاکہ عوام می سیاسی شحور اد رقوئی ہی اریپ اکی جاےالنا او اپ وق منواتےبلکہ ین لی ہکی می تزیبیت دی جائے- مہ مس اق تک مولاتا مھ ہعلی نے حاص لکرلیا تھاریاست کے ایک اہم خماندان کے صربرا وچ ہد ری عیدالزی :ولیہ ای ری ےم ژموکرگں اترار می شائل ہوئے۔ مولانا جج لی سے ان کے براد راشہ رام تھے۔ چو دسھ ری عبرالعزیزئے 1933ء یس ریاست کے انطائی معالمات کے خلاف زبروست ترک چلائی۔ مولاا ور یکول فائی نے سورد تک ری بے پیاں صلا تس عطا مک میں ددجتس تریک یس شال ہوتے اس کے ول دض یورگ یدگ ے خورکرتے تھ۔ بی وج ے کہ مولاتاگی زتیت' ثراست نم براورسیائی اھیرت ے ”7ار رتا ا تن دا ٹھاتے رے۔ جس منصوب میں مواناکی مشاورت ہو آی اپآ یں یھ کے مل اک جا اہب سے بڑی اور ام بلتدےي 2 کہ مولااکو ہے منصسووں میں بل وہ گج خلوط زم یل رے ہوں بھی ای ادر نا یکاسامنا نمی ںکرناپڑا وید تین متھیوںک رھ نے کے لے چو برری؛فش لع امج الدین انضاریٴ سردا یھ شٹ اور موا نا علیکا؟ان ایک سات کا مکرہ کی کہ چارول ہز رگ مبڑےدل ددماح کےمانک تھے جذ بات اچ مزاج سے مد و رکھ دکرجو جیپ وگرام مات دو مین مر ہنا تھا۔ریاست پور تحل کا ماراج عیاش ادرسیاحت پٹ رھ عم ما" رپ اورلندن ایا ا اظام وز امم عبرا یرک سپ دتاءای کے وزداماور سرصاحبان شودکونکریکی موی اولاد جس خر صسوں' کرتے تھ جوکامامگریذاپقی ردایات کے خلاف مجتادہ ا 71 وی اوار) خر انجام ۳‌“٣۳ یکرت متی. زم اع ظم نے ملذافوں کے مطابلت شھک راک یک کے عف او کے رضاکارو ںکو‎ گر وآ رکر نا چو ری عبدالز: ہو ول کرای سال قیکی مزاد کی جب تحریک نے کاروں شش‎ عوسی کے اشرات پیا ہو ے لو میا ۱تار انی طرف ے اک بیشن مقر رکیانس میں ماس رح‎ زین انصارگی کے علا وو مولاا مع بھی ئل تھے ۔کینشن نے لح می بی ھکرحالا تکاجائزویاادر‎ ترک کے دوماؤکھول دہے یتیک ریاسق صلمائوں کے موق کے بارے میں پل ری تاس‎ کی عقالفت یھ اگرینیرست شس بل ۓےکررہے چھے کہ ریاست' اوز را م ملا نوز تریکگا دوسر! ما ذکانگرلیس کے اماء سے براہ رات وب تشم کے خلا فکھو گیا دوٹوں مھازو ںکو تقیت پنے کے لئ جلندع کے ایک روڑنامہ ”ماد“ جس کے مالک اسلام الدین کیل تھے اور صحقرت مولاناتی مھ کے شاگر دوں یش سے تھے ۔عار شی طوریر لے ٹکیا تقر ابجا تمہ دا رگ ععترحد مولان مھ علی نے تو کی٣‏ اوارت کے فرائھل ماس رج الین انصارئی نے انام دیے۔ اس اخیارنے راستی عکومت کے خلاف زبردست تحریک شردرغکردی الد ارس اور رگاو رت !مم ناعربالن حر میں بلابافہ جک ہوتے۔ وھواں وہار تقریریں ہو اور 'اماو'ش پارے ٹھاٹھ سے کر روائّال کھیتیں۔ مخ اترار رض کار اشبار کےینڈل ریاست کے گان ںگائوں میس باخاد یت ہنس سے تی سے رضماکارو ںکی حول افزائی ہوتی۔ می پک وزی اعم لند نیا تر ا کے بعد معدال تپ یور ہو گے مدان مھ علی الد ہر یکو سرعیرایرنے اپ مکو شیپ با اوران سکھاکہ گڈپ ٹجریگ بت لکرادیں 3 می ہراراجہ سے پعتض اصلاعات اف زکرادوںگااود تریک کے قیر بھی دپاکردو ںگا۔ مولانانے جو اپا” فراامیرااس تریک سے براہ راس تکوئی تعلقی میں آپ اس سالسلہ میس چو ہد ری عہدال:ہکودالی۔ سے رالیلہ تا مکرہیں۔ دی دیا 7 تحریک کے وکییٹریں۔ سرعبدا ھمریرے کہ چھے ا کے سسائے ےہ یور تہکریں ے می نے پا سال قیکرائی ہے۔اس پر مولانا لی نےگماق نچ راع دی انارک سے الیل اکریں۔جومیلں اھر ارکی رف سے نامزدہیں-چنانچہ مولات مج علی نے ریاست کے چف جع اوروڑیا مم سے وعدولیاکہوولاہو رآ ” میں ۔ وو سرنی طرف مولانا مھ علی نے ماسٹر؟ رباج المین انصار اور چوہر دی ال ج نکرعالات سے آگاوکردیا۔ ریامتی سام سے لاہ ر کے ملیٹی ہ ول میں بات چیت ہولّ جس می سے ہوۂکہ تحریک صرف اس صورت می شم ہو مق ہ ےکہ عیداطیروزارت سے مود ہہ جایں او تمام تاریو ںکوراکردیاجائۓے-یزمماراجہاصلاعات :اذ زکرےآخری دو یں فو را تلیمکرل گنھیں۔ وزارت سے موک یکامعاللہ چو ما کت ککیل لوب کرداگیاحدرٹش عبدا وزارت سے ط!دوہو گی ریاس تکیورجما کی ترک 1933وئی شتق ہوئ اس عص میس مولاا مع یک لکر یا بکی گی ۲ سیاست میں نمی ںآنے تھے علاقائی میم بک مھدددرہے۔ جا سا راراسلام می باقاید شمولیت گمزش مطور سے آپ نے یہ انداز: کر لیا وہ حعفرت مولا نام علی صاحپ ملس اتزاراسلام کے پر چتھاؤں اودہا تو س ار شریجت فنقرس سے ایک تر بت اپ زان ٹظررشیسی ٹیش تا کر کے تے۔ گا سکامحاللہ ایا تھاککہ تری ک فی ' تی کفکپور ل35 ء کے زازل ہکم کے متا شی نکی ارارار رگیلارسول نا ای رسواۓ زمانہ ناپ کے شررا جال کے ٭ینزی علم الین شمی رکے مقزمہ تریک مکلی ن کاپاہور (1) اود مزا تیوں کے تتھاق کی وجہ سے شمرت د لیت امہ حاص لکر ھی تھی۔ آنے والے انیشن سے یارلوگ خو فزدو تھ انموں نے مسچ شی ىا مت ہکھڑاک کے اعزا رکو تت آڑا نیش میس اکر دیا۔اترارنے خووخرض او رت قرو لی ھرانوں اور تا این اہن یں پان تہ ای ا لکی انی بدئی قت اداکراپنئیانیش ن توبارے جی ملک می ان کے خلاف چ گگوئیاں جاری رہیں۔ لین جلد ی لوگوں نے معلو مک لاہ اتا رکا موقت ورست تھا مولاناجالن رر جیسا ز ےگ اود یدرازسان جو خر ر تکی طرف سے ساس ول لےکرپی۱ہواتھااور فطری طور یر ال ڈل قیاد تک ملا گّل موجوو تھیں “عالات ےتا ٹر ہو تہ روسگا۔ سی اا وی اس اتا راسلام جال دعرتے ایک جل ہکا برا مکیاینس میں مرحم موا نامظ می اظبر نے رکم تکی۔ مل لیی 2ج حعفراتہنے جوا بلا نو شان محبت سے اوحا رکھائۓ ہومئے تھے جلسہ می سگڑ ب ھکر دگی۔ اترادری و رکرو ںکو بڑ یکوقت ہولی اور انمول تے مولاتا ے یاقاعدہ او تک ١‏ 1991ء کے ادا ئل کلک ےک ا لکا یک ایی نل نے جناب رسو لکرع صلی او تھی علیہ داسحابہ سم کی ان !رس می ںگمتاٹ یک رکے مسلان طل کے ول رو ۓ۔ طلامنے ات کات شقواقی نہ وی خی سلم طلبا نے اپ کم خظر یکا ئجوت رہن ہوئے رف لکوساتدیا۔ مسلران طلبہ۷ااستیا جع نظ رآ رہاتاکہ رائیکان چان گا اہ ا نکاس تخل بھی ا رکیک ہوگا. قافلہ اترؤر کے ابی گر ائی قد رہنماسولانا ا عی ہو رکیپس سر میدران می سکودپڑے-پ مل علامہ اتا کو بھی براعل تکرنایڑی طط ہکی ای تک کٹی انم ہوی۔ مولاتلاہور یکر فیا ہو گے لا نکر ری نے الات خرا بگردیئے لہ خو موم تکو جھکناوا- نل نے معائی اگی۔ خققاٹیکیٹی 28 ر191 کر مقررہوّی للا عوال ہو حعطرت لا ہو راو رو سرے' عفرا تقو رمشروط ورپ رر ہاہو گن ۔( فدام لن ریت لا ہو کی ال بر 6) : اجعقرنے عم لیک کے لہ می بک مم ہقلح یار اشن 1ھ یک تی ا نکی نیاوی ایک دستاو یداہ وسحق ہے تریس ارس ھ عست یوقت سان آجاۓ (علدی) 7ی درخواس تکی جن سکو مولانأاتے لیم کرلیااور یں دو 35ء کے اواتر!ی میلس مس شال ہو گھے۔( ۸)2 لی و رکروں نے جو ھکد ڈ بای ا سکی فیا سی مدکی تی٠‏ شسی کی سازش کے اصلچیرد مرففل یناور سرد رحات تھے ملمانوں او رسکصوں کے درمیان یہ مت ہکھڑوک رک ان لوگوں نے ذائن و عاص لکرایاا نکامقہ دی تھاکہ اتراروخیل گی وگ فا رکرکے جیل نج دہیئے جا ہیں کے اور سان بی ساتھ ا نس :ایل تار ےکرانیشن کے ورواڑے ان یریت کرد ای گے۔گرد٘ل تہ ہوئی9 ایا میٹریی ہدنام مرن رلک جاے ا روووتوں شعلول میں ما راہ وگا پر تی ی ہو اہ مولاتا فی ان مرجم اہے ”نصاجزاادے''اض لی خ نک مک یں کے سب ا ساکھاڑے میس اکراھار 8 من من گے ادھرعلی پور رضح کوٹ کے بی اعت علی شاوصاحب ”امریلت “اروپ دھاری--. میدن ٹل کودپڑے ہچ صاحب میپی نآزادی اد رعلا وو کا ریش سررم عمل ےا وع گر میں ان کے جھا پک او ویو ںک کلت ے قائدداٹھا گی یں * ۱ ہو رکےسیاں امیر لرنج ”نخان ہماو ملا وی اس مازش کے یمج تھے مالحت کید حاویناتا تی نے سر دک ر کے اور اھ گی یا بت اس کے پاوجودیہت_حزذھ محزم'' قرار ہائے۔ حرحوم علامہ اقالی کے بعد ا نکیا صاجزاو "مال صاحب کے ساجزادے ے مضسوب ہوچانے کےسبب میں صاحب اودا نکاغائران اور ممر+وگیا۔ پیک سال مال انجن حالیتاسلا مکی سریرائی او راپ خاندان کے تام یھو پڑے ا فرارکواں کے معتل مشجوں ملط اارےیددے! ای کون اتئ لجا انتصانچا۔ مرجم قیاء اف کے زان لاہو رک ایک مروف کی نے۱ ھن کے حوالدے میاں صاحب کی دانلیوں کے مصدقہ شموت قراہم سے لان اقو کہ موم صدررنے النامیال صاح بک خظ فراہ مکی شی ٗی کے حوالہ سے میاں صاحب کےکدا رک قمی لحم باپازمرزاصا بک ٣:ہناپٹل‏ 1- طرینیل' تل جا ازم ذاصاح ایک ؛ تاس اس مو قب ہار ین کے لئ دک یکایاعث +وگا۔ کت ہیں١‏ ”( ولاغ عم سی )جب تک کات یر مرک ہے نی ور ہب کرت ہے +کاشی مہ ادداقی ٹم کر او تق ل کامورخ رات کی ٹا کٹوئوں سے حتفو تار شکوہہاۓ ود ورای تن کہ را ید سے الن کی روش نکمدہ مشمل سے راست دکھائی دیادہ نز یہ مھ کریھی دفاکے مم کو نت نردے سکا۔ یی د ہبوت کہ مولا ناج یی جالن ری کا لئ با زمان کے' رود خبار سے لٹ کم روگیا۔ و رش الع کے کش کا ہیدہ ش رو تھاید فا سے نا آشیائؤں نے خزاں کے سپ ردکردا--. مولا نال ہی کھت یں ایک دیمائی معلوم ہوتے یکن نے یس امی رشربعت سیرعطاءالل شاو تار ی کے بعد وو سرے مقر رجے۔ تیلس ١‏ 7رارنے اتی یھت انی عف میں شائ لکرلیا۔ ۲'۸ یھی جاسؾ ے۔ اس دح یش ا7ا رکو خت راد سے دوچارہوتا با اور جالن دح راترا رکاج بھی اسی ہنا ہک نر ہوا مولانا مھ علی نے مخلف ممقاباترججکسوں می مالین کےا عتراضات کے مرلل جو اب و ہے اورلا اک سط اگریدکے عاشیہ نیو نے یڈ رام چیا ے..... ماس تار اسلام چالت دع کے و رکرو ںکی خوائش پر مولااجاحت سے یاقاعدہ رای کرحی گے ت ےک اسی ای رتس الا تر ر رت مولاناعبیب !لرحمان لم ریاقوی رحمہ اللہ تائی ے انیس ڈاہوریلواا آپ ان ونوں اعرار کے صد رتھ۔ لاہ رہاوا ے کے بعد فیاناکہ اپ کک پت ےآ پک وآزاد رکھاہیے۔اس سے بھی متا کیا کے ککہ(دتے تع کے بااجودا بتک روم پااعدوجو شریک مل تہ ہوئے یھ یس یباقاعدہضرورتد ملح ت کے تحت این ا ارکے مشوروے بی ہوا ڑواللہ اسم اپ کے پک وآپ کی ضردرت ہے موائای انکا رکاتو لت تام وجچی سے صیر راترار کے پا 4 عیب کر اود مولا نیاوی تے ای ںآل انڈیاا 7 ارد کن گ کیٹ مض شائ لک رلیااس ون سے نےکر 5ے تک مرع م ا مار کے ھرکزی این طس شال رہ تمہ تریک 53ء کے بعر جب گل تشم خبوت قائ) ہوئی و ”وفادارکی بشرط استواری ین این ہے“ کے مصداقی حخرت شا تی کے اھ ہیں شریک ہو گے اور پچ جتاز ںی کے وزے اٹھاادریوں دای علمت کے نول چھو کررخصت ہو ے۔ فرص الد تھائی۔ لہ حاتی اسان الج مر شی سابق نا ام مد رس اعدادالاسلام میرھ راد ژں۔ تیم سے قیل خا با می مدرس کی اتامہ کے تحت سیرت ای کے مل کی تجوی: وی لاہو روقرض ج اکلا ماک ہآ پ ایک اپچھامررسے بیرت 7ر نمی یور ہوساکترے >ہ دالیم ے قارع ہو۔ جھ چک رممنون قریا تی جواب آیا جارس مقررہ بر مولان جعلی سالندرحری فلا گاڑی پ من جانکیں گے جار موب ہم لوگ مٹیشن ہرس خیال یہ تھاکہ مواا می ق رآورششعیت جبہ پیا رخ بآدی ہوں گے ۔گاڑ یآئی ہجار اتال بزر گکوئی ساسن نہ آیاصاف تق یا سب جای۔ا اک ای کآدی پر نیدی ود کی ڈوپی “ملا اک رید “تند بات ھے پت قامت یں معلوم ہو یی جیا ب کاکوئی ماقم 1“ مولاناخطا تک دنا کے باوشاہ تھے بقل مفتقی جمود مرجم کے میں تے شاوئی س ےک ماک ہآ پکا خیب ہونکون سا کال ہے تطیب نومولاناشھ لی ہیں۔ا" را سکیا ۃضاحت او کیک آپ تی سید جوان رعا گے میس سو زی کل اشعار کا آدسب خوہیاں آپ میں موجودہیں جیکہ مولاناادودیماق یآ دی 'تہگاتہ سو ز لن جب جب آتے ہیں ماری دنا ا نکی مشھی می ہوتی ہے۔اس ساسلہ مس ایک تم پیش خد مت ہے جو شھے اپنے وال دیز رگدار مولا ناج رحقمان علو کی وساطت سے نموصول ہوئی-وال رگ راب یککرم نامہ پان ری 1982ء یی مد مت ہے۔اس سےآ پکوانازہ+وجاۓ گا کہ میدران خطابت شس ا نکاکیامقام تاور ہرموقسو عکلو وکس طرح حؾق ادۂکرتے تھے زعلوىی) ۲۹ نے سلام کے بعد پچھاجنا بآ پکماں سے تشریف لائے ‏ فیا لاہور سے حا رہوا ہو ںیو پھا ا گمرابی فا جے مج لی لن در ی کت ہیں میریٹھ کے بک کو ںکاوخٹڑاجرا رم سگرابی نم پہنچاھ اہ درس احرادالا لام یس سیر تک جل ‏ ےکوئی آوٹی بھی چاے۔ جماععت نے جج عم دیا' حاضرہ وکیا ہوں۔ عائی صاحب فریات ہیں جھم نے ھن اخ قامک ھا ےتشرف لاہ ے بھ نے تیآ پک و نکلیف دی ہے جن یم تب ان ہک ام1 روالول تے ہمارے سا زیادڈ کی جس سیرتبا می می کااد رو لی ماش ایک دیماتی آ یکیاکر ےگا پچ رضح تع کے لیانڑے بارعب شخصبیت ہو ی تو شایدچھ یلت بین جاتی ہم سخت پریثان ہوئے اہی تمائی میں مشورہ کے لے ٹپٹھ ےک ہکوئی ع رک رکے مولوی صاحب کو واپ یکا گکٹ لےکردے وبا جا اور جلسہ مم یکردمیں مہ اس سے ابچھاہے کہ اج رون ہو ین تض ورستو ںکی رائۓ ہوٹ یمک ظاہری عال تکو ور یے لاہور سے ایک ومہ دار جماعت کا پندوستان میں مقررین کے بیاط سے طو می ول ہے“ ایک نا بھ کے لو لی یس تقی۔اب جوہوسوو- جس ملتئی نہکیاجارے ھا اھ یہ تم ںبھی مولوئی صاحب سےکرتے رہے لکن ہمارے دل پریٹان۔ آج ایک موت برعلا دیون کاکسی انداز یس زکرخو چیا ارت شاو صاحب “ حت ری “منرت نکی کے اس وگرابی کا کر ہوامولاا گنگ میں حصہ لیا چم ان ہو لین ابھ ی تک مشمئن نہیں تھے یہ خیا لکیاکہ یہ دی نہی ںکہآوئ عام نشست می ہد لک وکرنے فوددا ہیی بمادر ہو یرعال جل گا میس بین حطاوت فم کے بعد مولا تام سان آیا خطبہ ڑا ایک وچ رسابتہ پریٹای و وکرآئ یک یہ مخ خی بھ کسی سیق ے نمی با کہم اہ یکس رپس رکررہے تھے پا منٹ بعد مشش لکمزرے ہوں گ ےک پورا شع ولاناکے نیہ میں تھاہا ری برنٹا یآنا فان افو رھ دی پھر کیتھاترآن روروث“ ارکٹ وا قعات'اور خر اواو لہ اامائی بیالئ مولاتاا کی نکرلوگ ا اش مککررے ہیں۔اڑھائ یکن مولانانۓے تقر فربائی ہم تی سابقہ نی براندرجی اند رنادم وہوئے ر ہے کہ نات 9 1 پر یریٹان.-.. وا مکامہ تا تھاکہ مولانانے سرت میا نکر کے حم اداکردیا۔ ایی علوماو ری اندازیالناىی. شض او دکاکرم مولا نار ہے انام جس پر اعا نکیاگیاکہ مواتاہ یک بھی اسی مہ تقریہدگی .لکن مولانا نے فربایایس الیک بات کے ساتھ فسلک ہوں جماع ت۷ا عم ایک دن کاھاھ رام گیا اب دوسری کہ جاناہوگا لن ہم نے عوا مکو یقن ولا کہ جم لاہد ریس بط قاغ مک رکے ا جازت حاص لک یں گے۔ لیک مصرحھے کہ کیل تتے ضرور ہو۔1 یرتدئل جار پرواشٹٰ کمرکے وافی ار لامورویااور بای لاعت سے اجازت لی مولا:اگورات تہ چو اہک راجازتت ط2 چا نے تق لااہور سے تار لگیااگے روز لے میں زیادہ ہلگ تیاور مولاتکابیان الیک تار تھ گر ہمارے انار یس +9 ]ایک ینہ مولا نکی ار کرداتت “ناکہ بیرت کے مفموم سے لوگ آشناہو جات ۔ اس سے ۵۵ آ پکواندازہ ہو جائۓےگاکہ میران خطابت می ا نکاکیاتقام تھااور ہرموقو عکاو ہکس طرح ق ادا ےچ؟ 0 جاخی ام ادر و دت جن رات کامولاناسے تق راہ ےکم دہاس با تک یگوائی دیں مگ ےکہ جھائنی مخ دقیاو تکی خی ان ٹ سکس درجہ شی و بلا کے ذین تھ امام تی کی خ لی ان یں بد ر جراخ موجو شیا رککوں سکھل م لکررہنا یں ہرطرح مع نکرناا نکیا پریٹنیوں ٹس ا نکاا انا دراو با ا نکی کی یں ے ‏ میں لامک رے اچچ رب ڈال یا مولتاکاکھال تھا۔اعرا رام رین ا نک تی ویوں کے پٹ نظ رھرکزی وف تا رک یگ رای انی ون ادیی کی کک ہکس ی بھی جماعت کے نظام مس دنز ینم یڑ ھکی پڑ یکی ماع ہو] سے مولانانے تعم سنبھالے ہی علا قائی جماتوں کے وفات کامحائ کرت ےکا پروکراموایا۔وفات کی از مرن لی مکی جماں وفاترتہ تھ وبا وف کھلوان ےکابزوبس تکیا ہیں جہماں بای پریٹانیاں تھی ا نکا تا مکیاچو درا فقل عرجوم جوجماع تکاداح تھے انہوںنے بد لی ہوگی صورت عا لکو وس ہکراتی خوشی محسو سک یکہ مولا او نیل بکاقائ ینان ےکی تچو شی لکردئی چو دعری صاح بک تیاور خوائش لیے ردہوتی؟ 7ء کےا ا تقابات کے موقعہبردہ ناپ امرارکے صد رہن لے گلنے۔ اس وقت کے خی بکی قیاوت معموئی یلت نہ تی دٹی کی دیو اروں سے لےکردریائۓ اتک تک بے صوبہ پچھیلا ہو اتھھااس می ایک طرف سرفرش علاء ماہربین اد قو می د رکرو ںکاایک ائہدہ تھا دوسری طرف انگ ریزئی سیاست کے مرے اور انگریئی فتوں می کام نے وا لے فو بھی اسی صوبہ یں زیادہتے چند غالرائیں کات بے صوبہکی سیاست پراجادددار گی خوفد ہراس عام ھا لٹ اتراراسلا مکی اسان ہہ ےکہ اس نے خاندانی میسو ںکوپاؤو کی ٹھوکرے اڑاکرسیاس تک وعوای بناویا اود رم رکوہ کہ ہ تریک می بقتا خون اس صوبہ کے عوام نے دیأا اور چٹ جوا مال ے یلوں میس ھے ا سکی شال خی می الات می یہ تید گی لس اجار وا کے ہما قا ری نکی کوسششوں کی مرپون مخت ہے اورج ب بھی خی جاتیدا اد دی تے تر اتی تلم اٹھ ادا جارکر خراع عقی رت یی کے یرنہ رن گا مرجم مولانا لن ری خیاب کے صیدرخت ہونے کے مات سا ھرگڑیی وف کے گرا بھی رہے اس دو ری پگ یں مسلملیگ اوردد ری جماعتوں کے این کٹا ار مس آنا جانا ہو تھا۔ لف مسائل پ رکنشگدہوتی ت2 موا نکی کی کی راۓ معللا کا تصنیہ کرنے می بی حدومتاون ثابت ہوتی وا ہے ہےکہ چو ھی ا فلح مرجم کے سان ممباج الین صاحب الصارکی اور مولاتا جال بی ان خوبیوں میں متاز تھے او رت رت نے انی ا سکاخائ لہ عطاء فرمایاد ۵٘) اتراررنماؤوں او رمسٹرجنا کی طاقلت اي ردرٹضش(36م)شلش سم کیک کے تا ارجا تج لیجنا وناب تشریف لا دہ مسلرلی کک زثرەر مرک کرنا اج تھے کی وکلہ اب کک مسلم لی کک ہلیسوں او ایک چیی وفاداروں کے ایک ٹول ےکا نام تاور جس ایہ لوگ انگ ریز ی علوصت کے اکا مکی نہیں سو چچت اد میلہی نآ ذادی فو فآنرمری مرکے فرائکش سرانھام دی جناح صاحب و لوا ت کا عفان پا کر نے کے بح گر کے نے رھ عوصہ مرگرم مل ر ہے لین خدالکق بات یہ ےکا نک اخ نہ مل ساد عانیت کے راسۃ بل گل کہ انہوں نے ملک پچھوڈلنر نکوا ملق لیا ردٗمعلوم اسباب کے ح تک سال بعد اپآ تمس فی کو زی :رن ےکیکوشش میں مشقول ہوم لکن اس جات کوا ما رک بی پارہ نمی ں کہ ممعم فی ککی سرش تکوبدل ناس ی کے بس مس تہ نقاعافی تکوش لوگ جنوں نے تکر قوم کے مرو ںاسوداکرکے اپتے نل تی ریئے تھ دہ میابدوو ریا کی ند یکیو ںکرگزا ریت تھ.. اس لے جا صاصب نے۱ 2 کھوٹے سکوں پراکنفاکیاا وریہ ال نکی ٹوش تی ای کہ عالاتدتے ا نگ مواقق تک اورو” تیم میک" کے مہ میں بمت بدے مقام پھ تچ یئ نشی جات تی خوبصورت : یرگ سیاست دو ران تڈ یئ حرل١‏ میں ٹیو شریک سوتر چ ناخ صاصب نے اپے اس سای سفرمیس ملف مقاات ب لف سای جماعتوں س ےکن جو زی سوچا لین ابا یں صرف بیو لی می سکامیالی ہوگی جماں ععیہ علا ند لے کان سےاشتاک موگیا۔ تحت علاءہ کی ہیدہ کیل 1919 یش ہوئی اس کے تلف سالانہاجلاسو کی صد ارت حخرت چان مولانا و سن مولا ا عپرا ای مولا نا بد یمن مھ سا دم ولا الام آزادمولا نا عیب !لکن حألٰی 'ظامہ' را ور ٹاو 'عولاعا اتیزع الین اجمیری 'عطام سیر مان وی “موااعبدر اح مرا دآجادی اد جالاسلام جخرت مل ر 2 اللہ تائی ن ےکی اس کے وو راب میں معطفل صدرحقرت مفق جج رایت 'اللہ حخرت مل اور مو لان الین اھ رہے“مولا ناج سعیردولوی مولایاحفظ لح ن “مولان عبدالعلیم ید ور ولا میاں سے لوگ اس جماعت کے ملس تا دی نکی سف بی شال رہے۔ عات اسلامی کی قیاوت و رہتمائی یں اسم جاعت کاکردار اپتی تال آپ سے اوراں بماعت کے پوریے ٹِں تا ئمدی نکو یتال ہ ےک 1998ء ی کال آزاد یکاپ وگ رام سب سے پل انم وں نے یکیاان کے قریبا ین سال پیر کاگگرلی ںکوو سکی یق ہوک تلم لیگ قریاس برس جح دک ک بھی ایز سے قریادحی مض مشفول رری۔ابعاشت کان گی رظام تاکن پوجو وی یکاتفیملنشان صوبہ ا سک گر یو ںکا رکز تھا میں 37ء میں ون ہرد تکا سکم لیک سے پیٹ ہوا لیگ نے انا ی کامیالی کے بد جس برع دی ماما کیادو ا گی الاک ہے۔ جعرت چ الا لام موا مل زس مردتے' مل فیک کے الع فا رک ج جک نیس جن اخموںنے الف د حرم راز کے طو رہہ مسلم یک اورائں یق حاشہ ا گے ص فی4 ۵۲ :- تاب میس وہ ناس اجار سے اشنزاک عمل چاچے تے لین المانہ ہو سکاا نکی خواپش مہ ف یک یماں اعراراو رسک ٹیک م لکریونی ٹو ںکامقال ہکریں ناپ مل نیک کے رہنماپک کت کی تحریک پر ہنا صاحب نے گیا سکوخاککھاردروج ہفقو لہ مرفضل نین سےلاقا تکی م رخقل نین دی ذات شریف ہیں جو تباب میں بوٹی نٹثوں کے سرخیل اودردو مسرے ممتوں میس انگ زہربی مفادات کے سب سے بڑے محافط تھے وائ رام ےکی ایی کول کے ممبرتھے. 1934ء یس ؛پٹی خ ری صحت کے جب انگ ہوۓ و اپنے جانجن کے طور پر هذا لام اھ کا دای کے اراو تکیش مسٹفر اون خوان کوچھوڑے۔ وس رح ظفراھ خان واقاعدہ اگکری: رکا رکی متمیٹریکاکل پروی کلت اسلامیی کی جڑو ںکوکھوکھااکرنے می سک گج۔ سرفل نیا نکی ملاتوات کے بعد حخرت مولانا اج عگی ما ہو ریی رس مرو کے پردار ضحتق ڈاک عبدالنقزبی صاحب قسان کے مان داتحخ بت روڈلاہو رپا 1را رپنماؤوں سے ا نکی طا قات ہوئیمولاتا عیب ال رم ن مر ھیانویی اور مولانامظم علی انب رکے ساتہ سا تہ ولا نامع یپھ یفن میس شریک جے۔ اس کے رہچمائوں نے جناج صاحب پ داش حکردیاک مسلم پیک سرکاد ہر ستوں کے ترف می ہ الی شل میں تعاون میکل ہے۔ان سے آپ چ1فقاراحاص لکرلیش فو ہم حاض ہیں جناح صاحب اس موقف کو کبجھ گئ اور ول ڈاکجاشی تین الد دوالما چا بھی تھےکہ سرکاریر سقول سے جتاخ تکوہگ کرویں٦‏ سی جب دو دوبارودورہی رآ سے لو سید ھے وفتراترار یچچ اس علاقات مس شاہ تی چو دح ری فحضل جن“ مولان یب ال رضن “مولانامظمریلی اظب رم ولان مج علی جالن رعریی معلامہاقبال اکڑعبرالتوی فقمان“میاں عیالتزی:بار یٹلا “یلک برکمت می اور سردار مج شف موود تھے اوران سب تعقرات نے نویس با قاید و دص لیا۔ لے بی ہو 1گ اتاراو لیگ کے امبیروا رمشت کہ ہوں گے ات١‏ رکی لس عاللہ نے فی کی منظوری رے دی لین مسلم لیک نے روابتی مرکار یرس کامظاہر ہکرت ہوئے اپنے لیڈ کک سے دھو کیا“ اک عاشن تسین بشالوی کے پخقزل مل لیک نے مشترکہاجلاس ای روز یی شام کت علیہ للاہور می لا یا خکرپامنٹ رات ارد ہنماال میں پچ اواجلاس کے شخم ون کااعلا نکردیا در سرکار یر ست یہ حاشیہ سا بط صفجہ کے ا ئربین کے چن ہمفٹوں می جو نے ادیرے وت ا نکا”'اصل جم “ہے اوراس ”جم صد اقت ' ا گان سے اتقام لیم ےکی بھونڑ یکو ششیں ہو رہی ہیں لین کے ۴آ رج انا بی بیائۓے ہو ے کک مس ملک ٹیگ جس طرح تا بن گی ہے دواان بن گان حد کے مھبرد جو صلہکای تنجچہ ہ ےکی کہ اللہ تال کے وست انام سے فک بھی نہیں پچ سد تہ خلا ہت رکیل مولانا سید مرمیاں صاحب کے رسائکل اور مرکاری ادارہ ”زی خی ثقاقت دج رجا "شال عکردہ کراب ''جمویۃ علام ہت ر'یزملمانو ںکاروشن متتخبل کاردان ا ترار و شی وکامطالعہ سودمندہوگا۔(علوئی) ۵۳ یں نے لے شدہ جھوى کے علی ال رخم ایک سوپچے بجھے منصوبہ کے تحت تر کاپ کا ٹکر اہ نقائمداور اتا رکو قرب نہ آنے ویا۔ ٹہ ىہ لگلاکہ سیاست مس دوتوں کے رات جداجدا ہو گئے۔ال افو ناک وص وںل اتیل کے موقہ پر بھی سن لی سکہ 1943ء یس ایک یار بر می یس مولاناعجیب ال رن لدھیافوی اورجناج صاح بک ملاقات بوئی جوم مامٹر الین انھسارکی اد مولان مھ لی اس مق گی شریک مےم تھے پسل قجناج صاحب ادداترار رجنمائؤں کے درمیان کجھوت ہوک یاتھایتے مم لی حعقراتنے چ ےن اب پچ مال بعد عالا تکارخ او تھامسلم لی قراروادپاکستان منظو رکر کے ہوا ےگھوڑے پر موا ر تی ادرجنائح صاحب اس کے ا مرج اس لےکوئی وی نہ ہوس کا اعدم کجھوتکایادی سبب وی جاگیردارانہ ذجنیت شی جو قائ کے اروگردمسلطا تی او رقائر ایی ںکھوٹے ےکن کے بادجودغالیا”لااع "کی ہدایات کے مطابق ساد نےکر کے پر جبورتے اق وس یہ ےکہ 1936ءاور 1943ء کیم ملا قاجیں بے سودرہیں۔ اور 1937ء شیس جھحیٹہ کے ساتھ معاہرہ ہو جانے کے پاوووٴ ملک نےایقانہ کی ودنہ مل ککاشش چھ اور ہو اور مو بے کیم کک کے بعد مسعلر_یک سے جثر قیڈروں ال لم ادرییشرد رمق رین تےدی رق اہناۓ رکھاا ور اب تک اپنائے بہوتۓ ہیں جس کے تی میں مسلم لی کک یکو کو سے وسییوں جمائتتیں شخم ن ےک رک کی ای انث بن ہی ہیں لین اتاد سرغ وش اد خاکسا رگ ا پک کگ دن ڈول ہی ںکہ اضصوننے میبنہ طور یر تجریک پاکتان ٹیس مسلم میک اور اس کے تقائ کنیٹ وا شی ماتاتھ ان کل کے ان ھو کو کون کھائ ۓےکہ تیم لک سے پل آ پکی ایک راۓ شی قودو رو ںکیبچھی ایک راے تی٠‏ جس رح ا نکی را دگی پر نی نہ تھی آ پکی را بیو یپ تہ تیآ پک را ےکامیاب ہوک 2 ا کی مطلب نی سکہ دولوگ اسلاممیاپاکستان کے ندار قراپاے؟ بل ہاگ رواش انصا ف ایل وجود ہے ق مہ تلی مکنا پڑےگگاکہ تیم کے بعد اس مل ککی نظریاتی سرجدو ںکو مخبو طکرنے او راس شس اسلائی ظام کے نفاز کے لے مقلصانہ سی انہوں نے ہ یکی جو تیم کے خاف تھے اس لے اب تقو گئی تذاب اختلاف ہے می ہے لین جو تی کے عمبردار تھے انموںنے ا سکی نظ یا تی سرعدوں پرالیا یش چلایاکہ وب ہگل۔ تیم کے بعد بی اسب میس ملک کے وستورکیبیادی سی ول رازم بر رک یگئی لے اود مرز ای ہندداور“یسائی تما دی نیکوکیدیی عمرے د ےکرالی توز نی یک یکل ملاخراف درز ی یی اسلام رہ ری طوریرجب پاکتان ننشہ حال مب فمودار ہوگياةبال اتا نے 11کت 1947ءکودستورسازا سبل یش جو تقرے کی د :1953 ءکی تریک خت وت کے کل میس عرتب ہونے دای متیرریی رٹ کے مف 2187210 بر موجود‌ .ا شل ال اسان ےکم کیہ عاشہ ا گے صف یر ۵۳۷ گیالیک طرف برطانوبی ج ہو ریت ت ککااس ملک مس انیس نق رس ناپوں نگل انکھونفاجوااس کے سب سے بڑے پر چارگ ت اورجب ان کی یم خلطیوں کے چیہ میں 58ء کار شللاء انان کی امت فوئی رون کے نوں میں نظ رن گی اس کے جانشین کے طورپ ددم اف آیافی ہعقرات ا سک چوکھٹپرکورنش ہجاتے ہوۓ دیھے نے کہ ”فا عوام "کے کین دیساراسی قافلہ کے 1کٹرلوگ تھے اور اب جوعالت ہے دہبھی داع ہ ےکہ قوی اتحاوشی شائل ہونے کے باوعف اپتے ور رمسلم ٹیک نے خیاصاحب سے وزارتیں حا لکرلیش اورپ روفیڈر لکوضسل( لس شور نی اس می بھی ۱ ىی قافلرے 2 مکردہ اور نقائیش پپشیں...۔ صیقحیے کس یکتانی 7ط ا 0 لم کریجی اور مت اسلامیہکی بریاد کی ار چنیش اس عطق ہکاکردار شرمناک ہے..---ہمارایہ موقصورع تی ورتہ پقیہ حا شی سا بقہرصف میں اس سال پ انحفائی زدر دنا چاپتا ہو کیہ ہیں اس طرح مم کام شرو عکر ویتا چا ہے ۔ پچ برت می اکٹ اور قلیت رہ موضو اد رسس قو مکی تام رفاال غاب ہو جا گی ۔ اگ بھ سے پو وب ہکمول کہ ہچ ہتردستا نکی آزادی وخور مقار کے ححمول یش سب سے بی رکلوٹ دی ہے اکر یہ بات قہ ہو تی ہم مد تال پل آزادہو گے ہوتے۔(ادرجب یہ یات !مار جمعیتہ ادردد سرکی جماغتولن ےکی وو ,گر ون زدل..-حعاقل) ...یم قھام شربی ہیں او ایک کلت کے مسادبی شرکی ہیں--- میرے نزدیک اب میں اسی نصب !لی نکوپیٹں تر کناچا ہے پھرخم دسکھوک ےک بھ زان ہگزرنے کے بعر ہنددہفردر ہیں گے۔نہ مان مان رہیں ھپ بی مو میں نی ںکیوککہ دو پرقرد کازائی مقی دہ بلکہ سای موں یس سب ایک منکات کے شی ہوں گے..(یرویزایڑ کول کی کہاگ راترار تہ کے علاء رم ےک دہ آزا کیل بک اا دنر رت تھاد رای پاکتان دا حیائ نی فکوکیا مم ا جا ۓےگا۹.... نات یر رٹ مرتبکرنےوانے فاضحل بن اپنے تھرومی فریاتے ہیں1 کماجاہ ےک قائ اعم نے الیک عصرے قوبی مملل تکاج تس ری لکیاتھاو تارج 0ئ َو تراردا ان منظور ہو چان ے کے بعد متررک ہوگیا۔' نین بجی ال صلی کیاجا نہ ےک یہ قراردااگرچ الفاظ وفقراے کے انقبارسے بت ند انگ معلوم ہوی سے لن تقیقت می مضمر دو ہے اد را من صرف ممککت اسلا یکاپ دی تک شال ٹیس پلہ اس کی دنحات خصسوصا جو جیادی وق ے متعلقی ہیں و ات طوری ہملک ت اسای کے اصولوں کے مان یں" (لتیر رٹ 217) اتا ری کسی کی قردرت خی.... داد ند ان فیک اوران کے عاشیہ نشین تی رد فیا یں عی٣‏ ۵۵ مکسی 3رر تشحیل سے اس رق م اٹھاتے اور جات ےکہ ج وہ مکسہ رہے ہیں وہ حض جم اص ا افتکا شاضامر میس :رداق ہے ۔قیاء مرجم کے بع دکانقنش بھی ولمادی ہے بلک برے پد2- َ تیکد محلہ رضعالنقا مم اپ کا مور شع کھت جراں تیب د ات میں ابنا تنس رکتتاہے وہاں شھئی اشرا ت بھی اس می بست ژیادوہیں۔اام باسشّت ععقرت موا تاعید الکو کٹ گی قرس مرہالن م ردان باصفائیش سے تھے جننوں ‏ ےگکھن کی سرزین پر روک یی ! ثرات کے استیصال اور کر محاہ سے مال می گی پیا کی..... عوتتیں کرو بیشتزاسی طرح کے عالات پید کر وق ہی ںکہ فحلوق مدا اپنے جو کے لئے ریف میدران می شکن بر مجیدرہوجاقی ہے۔ ول کی علومت نے 1938ء میس ایی می حماق تک اور ایک اون کےذ دح عحاہ لی پابطد بی گادی ہف می رات سی نک رین سید ٹا ردق اکہر ط سرع رفا روئی تشم" او رجحخرت الا می ماما صدق وعدل ححفرت معاوبی ین الی فیا الاسوی رم الشد تال تنماکاتام تک لینا ممنوع قرارپایا. عحخرت ام ر ریت رس سرد وہل یئ عالاتکاع وال: انہوں نے اسی موضموم یی ےکرڑالی اور علومت کے اس لاء شی قنو نک وآ ڑےہاتھوںلیا--- واٹیں آپلاہور تٹریف لان قواس قانو نکی تخ و رابسقّت الج اعت کے مخز کی بازیالی کے لئ احباب سے مضور کر کے تریک چلائے کا فی کیا گاہ! تاب اہن ای عیی: سای پر پای جن سکا نام می جالند بی تھا نمی ذمہ دۂ دی سو اگ یکنہ وی کے عاماء سے داب رکریں دوسید ھ ول بن تریف لے سے یں ےپھعلا ری معیت می مر مشے ہرقام جلسو ںکاعقاد اتک ہآپ مواعیر گور 7 ىی سعیت 30'25 لکول ےکرلاہو رگن اور و رٹ پیک“ : جس کے بعد تریک کالہ ہوگیااو رس اھر رکی یو.لی شا غحک ویپ لگانے اور رضاار بجر رن ےکامعمدے ویاگی چنانچ ارچ رما آہاو ۴ مہ ؛ نکھت الہ آباد نو ر“شیرکوٹ “جیپ آپ لو“ کرت پر" دجام پو رج گا رر کاوراور فرغ آبادوفی میں یں نے رضاکارو ںک گل شر کروی اہ زا و دی شا میا رٹ دسالا روش اعراراسلام کو نے ہنگائی ایر اتکی ھی اٹ مک وی۔ جا س کال یہ تھا مکی اس نے موا اتظرعلی اظ کو پسلا کیٹ مقر رکرویا۔ موصوفنے شیع لک رکنے کے پاوجوو جرات د ھردائگی سے ترک کاکام آگے بڑھابااو رھت می اپ انٹریوں سے اگ لثاتی ددات یکاتصہ تر موبامظرعلی ظرنے ملف موا تی اغتائی جرات متدان کردا راداگیا کہ 1963 کی تریک ش خبرت کے سلسلہ ۴س تیاور مسن کیا بہ مکل جواکوائ یور ٹ تا ۳ جس دوریں یہت ھکاس یکئی ا سکوساتے رک ےکر ڑھاجائے (عوی) ھ٦‎ یَ اس ٹس آپاتے الکی ولیکی او ہاور یکامظاہ وکیا باکہ لگ کی فضاِ ارتا ا پا ہوگیاء تم کک سے قل ا ندلی کی شاد یکامل رکز جٹ ربتا- ۱ مضیرنے اپنی دوایق عاوت کے مطابق اس متل کو پچھیٹنا چا موانا مم ری نے ہہ چند کہ اہ سکا موجودہ تحریک ‏ ےکوئی تلق تمس لن دونہ نا تر مولوبی صاحب نے اس دا ہکوجودہرایالزی ات می سااطاری ہوکیامضیرنے چنرے بعد جب ی ہکناکہ 'لمولانااصی جال پر لوگ کنل ہو جات ہیں" مولوبی صاحپ نے اس برجنگی سے جواب دیاملگہ اب مر ےگ کی ذمد دای عرالت مجازر ہوگ" اس پر منیردم مود دوگیاادد وہ ال رر بول نہ ککا۔ قائد لی کی مشیر مس امہ جنا نے متیرکی اس مت رخ ت ا جا کیا لین ا بکیانناتھا جو ہوناتھاہوچکا لی علتوں لس ا سپ رشو مالین بے فا رہ کی وکلہ اس میں تھمور مولاناکانہ تھا لہ مار گرم می رخھاکہ اس نے بطادجہ یہ تہ پچھی رک ایک ریف اور ظیرت مقد السا نکوللکارامولاتاکی ج رت کو ممارے ملک نے س ابا ض کہ قطب دوراں محخرت شاء عبدانقادر رائئے چپ درئی جس سرد مواتاگی برا ے کو سلا نے ان کے مکانپ تشریف لے گے موصوف : نے اپقی نمازجناز کی تحت الدام مولا :ا علی لا و یق سرہ کے جا ند فرزٹر مولاناعیرالڈ اور کووصیس تکی اور مرلانانے چنازٗ ڑھایا۔ می اب روا فی نیم آوٹی تھے۔شیعہ برادربیلکھت یں ا نکی نید ںکی اب نہ ماسگی- ان کوای مشن سے دوکنے کے لے وسیودں دام بچھائۓ گئے۔ لین دہ فرعب سے صاف صاف یچ کلہ۔ اس اتاد اسلام کے قائل اترام قارین جماں ال کے پشت پناداور تحریک کے پپادی رح ذمہ دار تھ وہل جن الاسلام عترت بن خرس سرہ اور مولاا عبد الکو رککھن کی تھے سحفرا تکی لی ہعد رویاں ساتھ تھی ان عالات کامتقابلہ یو لی قکومت کے لے مشکل شھ یت علاء ہن کے زریی نو ہوئی معکومت ن ےگٹتے کیک یئ او راہن قانون والپس نے لیا۔ ولا مظمرعلی ا ری کراب '' یک عحلہ* اس سلسلہ کے تمام عالا کی نشاندح یکرت ی ہے۔ "من شاء فیرا جع “یز مفکر روچ در اففل حی مرج مک یکتاب رنآ ترا رکایاب چم ون ان ” تریک مد صحایر*'اس سسلہ ملا کی مطالد ے۔ اس شعن میں عثرت مدثی خرس سرک ایک میان بھی ڈیٹی فرصت ہے جو آپ نے "ا٠ی‏ دی "کے ایل ولوب گی الین صاحب تاد ا ےکدرخواستپ جار کی اسلائی امت میس سب سے تیاد مق دس اور شریف دوطبقہ ہے من سکیاع مرائی یگ ددل اور عل روس الاشمادپروروگارعالم نے تام عاش نٹرفریادی ادراپتی رتھوان اور توشتور یکا احقہمیرالن عریے شش عطاقرا/(لعل الله اطلع علااھل بدرفقال اعملواماشٹت نقدغفرت لکم اي ارگ خطاب پر رجڑ یکر وی-اگ علم حبب الیکم الایمان وزیثہ فی قلویکم وکرہ اليکم الکفرو ۵۶ انفسوقالعصیان ان کے انغاز سای ت ابر پچمیلار اہ اعلو " والذین مع٭اشداءعلی الکفار رمعاءبیتھم تراہم رکعا سجداینِٹغون فطلامن الله ورضواناسیماھم فی وجوھھم من اثر نے امت مہہ سے ماداب رس پل ہی عز زگوں‌اورشاہرامیں کو زینت ہی والا نظ رآ را ہے۔ جس جخافع تکی مح دٹاء اس طرح خودالشہ تھالی نے فان وا کل رات وٹیروٹل فراتی ہو اور ج کی عدرالات اور پاک داش پافیاء اور رگل اعم سابقہ اور خرت سلطان اانماوو ال رین علیہ و عم الشان شعبہ اور اسلا مکی برتی ذر نہ ےگا اگ رب مکسب مث کیادر گر دا کرت ہیں اك بت تقامیر ظر رع ڈالے ہیں وہ مکو وی طوری' معلومہ وآ کہ صحایہ کرا مکی محبت اور رح سرائی دین بیز یس خمایت ضردرىی ہے جس اپسے مقر مخوس ںکی تب توائین شریے۔ رر عرائ ے روکیقین'راخلتلٰ الین بے۔ کی عکوس تکوکسی دقت یں اس سے روکیے کات خیں ہے بالففصوص کہ اس کے بنیادی اصولوں یں ا سکی تنس رج موجودہ کہ دوہندوستا نکی ین دای اق ام ک ےکی ہبی ام ری سب یبھ یکوئی براقلت اور رکاوٹ تہ کر ےی بنا بر اہیں جملہ ملمانوں پر فرص ہہ ےکہ وو عکومت کے اہےے خادرانہ احکام اور فی ر لو اندیٹانہ قوانی نیکومضو غکران ےکی ہ رش مکی جدوجم دکرنے می شکوحی کریں او رگو رخمن ٹک ومط کر دی کہ اس شم کے جابانہ اظا کسی طر بھی قابل ا راع ٹیس ہیں ملمانو ںکوچچا ہ کہ طودنجی اس می حصہلیس او رود سرے حصہ لے والو کی ہ رش مکی اعد اددہعد روگ ئ سکی تکرہیں جووجوالن او رعالی مت حعفرات اظلام اور لیت کے سا اس می کا مکرتے ہو ئۓ طرح رح کے مھ راپ اور لیف داش تکررہے ہیں ا نکی پ رھ مکی ہمت افوائ یکریں۔ یس خحسوصی طور پر الیے قریئی دینے داللے حعقرا کیل دماک را ہوں ”اللہ تھالی ا نمکودد ہمان یں ص رو فرہائے ادراپنے تحقل وکرم سے ان 1 ھرا یں پو ری فریائے۔( موی خلاء ہر“ جل ددم صف851اور 698یا نگ لاف تین ام خفرلہ 25 مارگ الاول 1355ھ) تریک سحل ہک من میں این صعیتہعلا ہنرنے ان بلافشان مب تکوج خراج ان پیٹ کیا ا سکالؤکر ۲ موجورہے۔( مطبوعہ اسلا مآیار1881ء توئی ادارہبرائے حم رات انرینزک خلا ف ترک سول نافرائی 39ء اوران کے إعد عالات پر میا اک ہن دک سیاستش بدے چیدہتھ 7 ض۴ گی اور ابد یرد برطاعیہ عضی سے لات یکاآازکردیا تھا رطانی عکومت سحف مکش او را تطرا بکافگکار ۵۸ تی اندروقی طوربریذاوت کے مار تے تم رسیدہہنددسانی مور 82 1 ال خی چے کہ اچاگک سرد برطانیہ ن ےکاگرلی او مم فیک کے تھاییدو ںکوا اریہ دعدہکیاکہ ہندوستائی اس جنگ میں بھرچر طراق سے ہار اسان وی ںکامیل یب گن و مندوستانیو ںکوان یقت کلک بای جاے امم لیک ےاگریکی اق تکاصوری گل ار نے ایک دمحا بیو لی دا و نے اپاتا ا2 درسوغ اتا لکرکے لوکو ںکوایک با را ریدی فوج می جع ھکنا شرو حکردیا۔بد تق ہو انکر کو دا فیصلہ نہک ک یکو وک پلیسی نے اے تجکڑلیا ا سکافاروڈ یلاک بت سک قارت ھا یکر رہے تھے۔ وہ مات کے حی مس تھا لیکن اتا رکے بیدار سط قا مین اد ماد جری کارکوں نے اظھریٹی سعلوت پر قرب ککاربی لگانے کافیمل ہکایک دکمہ اس دن اضمانیت ٢گ‏ انساضمیت حران ٹون پر قرب لان ےکااس سے اپچھاموقعہ نہ تھا گنی مارت' مت دی اک تب ای لاد کی اور نازک عالا تکاشکار ہوم ہند و ستاتیوں کو وعدے دعی دک رکے معلمت نک اورجب گل عالات سے پل جات ردجی ڈھ اک کے تن بات مہ پل ے زار لم ادرزیادی شرد عکردتا یی وھ تھی اک ات الر نے سس وعدہ قرداکوماسٹے سے |وکا کر کے و می سے سول نافبا افص دکریا۔ یضام الدین ہرہوم یہ ڈکییٹرمقرر ہو فے۔ تا تین اتراد ملک بھرییں پیل گے لوگوں و متم میا انی شطلہ فائی سے فوگی برک کے خلاف ایک :گا کردا یلاک اگ ریز ہمادرتے اص سیت متعدوا مار رماؤو ںکوگر فا رکرلیاا نگ رش گان میس مولع یل یبھی جے۔ ول نافریائ کی اس یک نے ان دا کی خیادیں لا دیں مسج شمی دک کے معاہ یراتا رکو ڈگ چان ےکی ہوکوش شک یگ اس کے سبب اتا رنڈڑھال ادردکھی نو تھے ہی لین اعرارتے جوکیاتاود صرفموہا لغ کیتھااے ان کرک دگی بر نراصتن شی اس لئ ءال درجہ جوصلہ مندی کے رات میداش کودے اور اب ےکہاگری حسو کر نے لاک زیادددم راس ک ککولام نیں رکھا جا سار تر ى شر تکاالرا ذہ انس ے ایا جاسکماے کہ صرف دی سے نیکڑوں رشا رکا رگ فآ ر ہوۓ۔ ری ری رات ماڑھ ہوپیے کے بین میں لس اترارکے جوالہ سے اس تری کی خر خر سے اتی عی لے جہ سے سناجات بلٹی لج رح کی لپ لیم یکی طرف مدکی ہے علا اہ لی سی رو پگنڑاکے انداز یش خرمیں اور تبصرے نشرک اور مسلمانوں کیامانی کے سامان فرایم ]کر ہے ڈکیٹراول سام الدی نیک یگر انی یا دج سے دای ٹل اف رکشیدگپیرا و دنہ سرکاری ہمارات کے جم ساوج کااجقا مکرناپڑا۔ قافلہ 7را کے سس رشیل و جرٹل حرت ام ریت فرس سرک یتقرییروں نے ایک ایک صوي مس دوعاات پل اکرو ی کہ 38 برار1 ا7اررضاکگاروں کے علاوہ پپانے دولاکھ کے تیب سان ند گھقیل کی کھے-ھاوجی نے اگ ریزکی پور مشیر یکو ایک دقت کک کان کے رک موانا گر ۹ھ بھی :ان رجنماوں میں شال تے جتمی سکر ا رکیاکیاتھا دو رے ام دی کی حر عآپ پ بھی مقدم چلا ئا نے عدالیکار رداق کیک ثکیااور صرف اس تنقیان ریا ' کہ چجھے اس عورتے انا فک وق نیس ہے۔(رودا وگ ہال991ء۴ص9) ملاتاگرم قرا را سز وگئی لن دح رترل کے بعد زیادودقت ام7 یرگ زرااس حتل کےرورا نولاتا عرجومکوبڑے هب رآزمااو رتشن عالات سے دو چا ہو نات کی تحصیل ماش کے ایک نا ماع موانا م نشیف مرتوم لن ری تےیوں تر کی ے۔ " تل میں آپ کے یراود خر ومیاں ات ع کی وقلت حر تآیا تکی خی کی تب مولانا مع الد عیال نیک فدہ باڑ تعیل صارق آبد تلع رج مار مان ش ریاسق حومت سے اراضی خری دک رئیش انقیا رکچ ت۔والدمرتوم جتلب حا ابر الم تاعال بقید حات تھے ۔سیاں ا جع نے مت اولاد چو ڑیی۔والد پرانہ سال شس بس تکردر ہو گے تھے- مات آٹھ دن کے لے ول پر راو ئے- واماراٴ بیشن کےا ا رکریی ک ق95 اپرل جارے تے۔ راس میں ہاو ں کا ایک دی بنل کیہ وگرروے ت گکی مولانابھی آبریدروتھے۔ اس ن ےکماک ہآپ ایک بھائی کی دق تکاس عکرآئے ہیں۔ا دع رآپ کے دو رے بھائی میاں عم اساع ل بھی فوت ہو ہیں مولاناتے ایت دو قوں یھو بھائیو کی ججروں یہ عاری دی ۔بو ڑھے یا پکی خدصست می حانری دی سلپ تے صبرداحمقاصت کے لے دعائی ای شب والرصاح ب بھی راتی ملک بقاہو ےم ولاناے جنازہ ڑھااوردائہں ام رس رجنل جال ےک تار ی شرو ںگر دل۔اک طر عآپ اپے 77 ٹیس یہ پھاوجوں ادر مو تو رووسال برادر زاولیں' پکوچھو ژگرووبار,قل سم گے مولاناسرحوم چیا بھائی تے۔ سعم عررتی لاحظہ ریا ہے کچ تھے بھائی و سب مس جدے تے۔ حائی م دعحبدالل صاحب و1956 و اس وقت قت ہو ےج بک مولانا لوم تپاکتان کے گرے کان شی چےماہکی فک ہنی کے ایام یر ےکررہے تھ۔ عولاخای ءہالی مولان رج مکی مزا پ ری ہوتے مس تن ابا تھے معدہ حختکیاکی ک جتذ اط می وہ حقت ناس تی جیل کے ڈاکڑی ںکاعلاج ہو بح رافاق نہ ہوا ادھریہ ہو ہک ١اس‏ وقت ام سیل پالےس خ لکا منظ رپ لکرربی تھی۔ ین ا می شض ملس جرار کےا رکنو ںکی بھی خی اب ہج ھ کان ریس اس عییران من کودگاورا اس نے ”مد و سان چھو ژوو” سی تریک چلائی مط سواہ و وگیا۔مولانا!إوالکلامزارعرر کرای تے ان کے علادہ گان ھی بی “جواہ رٹل ضم بے پ رکاش ترائن اود تعدددو سرے لوگ اوت کر رے تھ۔ سوشحلسٹ رجتماتجگی ہاتھ تے۔ ہندوستان بھرشس لیس ہونے گئیں۔ رلوے لاسخیں انقلاییوں تے اکھاڑ دیں۔ یی او رکلکتہکی یت رگاپہوں می ںکام بند ہیاس تیگ تے جیا 9َ اتراداسلا مکی ترک کو وگویا اتوھ رکردىی۔رطافری عکوصمت کو جان کے لالےپڑ نے مزیدکا ہکن اور ربا اع رت ری لبھی چچچے۔ جن میں مولانا کے خماتے شناسا لوگ تے ان ؛تقظایو کی رفاقت مزی عالات و معلوبات میں ااق ہکا سب بی۔ لیکن موا کی صحت مس لمڑت یگتی۔ تل کے می عملہ کے علاوء شر ام رتسرکے اطبااور ڈاکٹتیل بلاۓ یئ جب صح تکسی طرح بھال نہ ہہوئی 3 حومتتے یور ہوکر ری 1943م مولااکو اکر دیا۔ تل ے رہائی کے بعد مولاتلاہو رتخریف او ہے۔ مفگرا جراچ د ری نل می مرجم یے بے ففس ا کرو سالاز اور لان کے ند می 1942ء مم انقا لآ کے جے۔ن کاجنازووقزاتراری دن دی دروازہلاہور سے اٹھاتھااو رقبرستان میائی صاحب مس وہ پر دخاگ ہوۓ -تجے۔ مولاتا عرعوممتے ان کے اعزہ سے تح زی تکی- <اپنے رو م تائد کے ہوا پر عاضریی دی اور پھر برحےر تی یارخان ن تنثریف نے یئ ےکی وج بھات وں اوروالد وم کیاوفات کے جب کیو عالات یھ خا سے اھ کے جے۔ ۔آپ رتھیا ران پچچٴاورا مرن جلدی 7 ظمونقورست قری یرس میں رت ےٴ لٗآیگیرط,لٰعطا ذيایافا۔ صفیت رائ ےپ ری قرس سے تلق حقت' لپ الاپ مولاناشاد عیرالقاور راۓ ری رم الد تال ئمڑیاں طع روپ کے رہپےداے تھے آہنے چا لی وت جس طری گرا ےی شکوش ہ اس تو ری میں کر کھت عقرت دالاکے خلوم ویر تکیش اورحالم اسلام کے امو رمصنف و مق مرلانامیر ایال می نددی وید سی رمعم نے آ پک جو سوا عیات لکھی (مطبوم اہو رہ رشیر. )ود ا لی مطاا ے۔ تلیم کے بعد کیہ دا صا نکی شنزل س رر ےکاوتت 7یا دحا تم عفرت لد مانٹل, را تم را ریت رو ال یز کے مان پر چتچے اور پچروہیں کے مور سے“ قت القاد ع را ر جم رط اللہ تماٹی دام ا٣ح‏ مفتہ عصرتقطب ددران عفرت مولاار شید اج ھکنگوھی رح ال ققالٰی کے فی لیاقھ بہو نے کے ساتھ سان اپے جم اکایرداسلا کی تحریک یت کے انائی موشر لین خاموش تام رتے۔ اس نہت ے حضرت ا موڑاتا و تن دوہی رہ اللہ ققائیٰ ےآ پکاگر تصلی اور ترک آزاودی کے معن مس دونوں عترات ایک ی سو کے الک تھے ۔ اس ساسلہ کے ام تین یی را اور پو رضح سارنو ری غاظا ری کے وس تقرے ویش وت جس می ڈیل ال کے کرو مر کےاشرا تآ جبھی ححسوس ہوتے ہیں۔ حعرت چم الند جب سفرجماز کے لئ تٹریف نے یئ تیہاں و غز2 گران حعفرت شاو عیدال تم رخی تھے اىی ہو تت سے حضرت مولاا شاو عبدالقادر رجم اود قائی کک ہو ۓ ادر پ رق غ رح ان کے رگ مرگ گے۔ گر ائ یک بھی اپنے انس سی تین اود ہو مار رت ٦٦ روعاتی سے بے بنا ہا تھا نیہ ری ہدک الن اک اتال کے بعد ا نکی من کے دار وی قرارپائۓ۔‎ اور مشرتی اب ایی مل تھے جن سے تلق رک لے ریاب ر کھت او رٹ رایا نع ےت‎ کی بڑی تعداداسی خانو سے واوست شھی۔ حقرت امی شبات موا نا حبیب ال رحین لد حیانى چے تائحرین ۱تراراسی چم صائی کے جع توش تھے-مولاناحالن ھی اتی نکی تید سے رہائی کے بعداو رک ریو محاللات سے فارغ ہوکرچالتدعل رآ ئ٤‏ وانقاقی سے حفرت رائے پید ری یکا لات ہکاسفرڈوااو رآبذرت ایس ے بیعت ہو گے طبیعت میں سلامتی لے سے تی فطرت مب ہکی خوبیاں بد رجہ ات موجوو تھیں۔ اولین اساتزہ حقرت مفتی فق ارٹہ وور مولاناتی تم رمحھاانڈہ تعالی صاحب عم و حرقت بزرگ تے لہ حا ال غکر و ححترت تی الامت خھاتوبی رحمہ اللہ تمالی کے ارشد خاغاء یں سے تے ان ححضرات 11 عحبت از تریح رم ل وار معلوم دید کے قیام کے دو ران صلاعو تتوی کے تب جرب امم صل ےکرجی لئے تھے۔ اب هرش گمرابی سے پاقاعدہ تلق ہوگیااو ہآپ بقل فاب عدتی صن مر۶م , ”یلو نگڑے عبقہ "می شریک ہو ھئے۔ حخرت را پورب کی گجاس میس خشریک ہوتے وا لے رات وافقتف ہوں گ ےک آ پکومولا حم علی ییے علاء ےکمناہبار تھا یت امہ رشریجعت مواتال رحیانو ی“ صولاتا جح جات ژا کادیاں“ موانا جالن دع رکی “اور مواتالال سان اخ رس س رعم جیے حعقرات لو دوہرٹی مو ںکامو رو ے۔ آزا دی کے لک ۓ وا جحقرات کی رفروشانہ جدوجمد تی تی کاویانیت ے سلسلہ می ا نکی کصاشہ مسائیتے ان را تکوسحخرت رائے در کی جھیتو کاو رخی ھرکزیتادیا تد ماب معلوم ہوج ہ ےک مولاتا سیر الو نعل ملد یک یکتاب کے چنداققیامات چتل زی جات جن سے ححفرت را پیر یکی شغقت ویحبت اور تلق اط کا ند ا1ہج ہے۔ نہ صرف مولانا مھ علی بکنہپ رے تال اترار سے حعتریت رائے پور یکوببے نا تل تھا مولا ار لی جالن ھی کے ایک شا متام مولاناایوا من علی نی سے معلوم ہو جا ےک مولاتا عیب ال تی سایوال یل می تھ لین لا تباین ری تی عفر تکوا سکاحفتہ قلق تھاآ کسی ذرییہ سے باب کوز تل ے ابازتْٰ شی سردم کے پاوجو و ححترت ساہیوال تٹریف لائے اور مولاتاے جچّل مںعلاقا کی (سواصخرت رائ ےپ ری “ل293) رت امہ رش نیت کے متتحلقی بدے بلن رکلمات ار شماد فریاتے او رتہ صرف النع سے یہ ا نکیا جہ سے ان کے تائددان سے بد محبت و شفق تکاانمار فزیاتے۔ یک مرج فرمایا ”خم مخارىى صاح بکویوں بی نہ مکھوکہ صرف لیڈ دج ہیں انوں تے ابتطراء ٹس مست ڈک رکیاہے "اور فربایا ”اللہ تعاٹی نے ا نکو شقن قاییانییب فرمایا ےک ید و شاید” یماں یماں عالات وکیشیا تکیاپتزں اصل نو نی ے الد تقائی جن سکوعطاء فباے(روآیت مولاناعب الیل ) ٦٢ اوریقول ملا لی ایک مرج شادی کے لو ںکاؤک رآ یاققبااکہ می لوا نکاتوکہوں (سوا رصق‎ 93 ولف ملی پیک عرتیہ مع کے قری ب یل آپلو عاضرہوے “عخرت زین کے فرش پر وجوپ پھ تٹریف ریا تھے گے ہوک فرش بر یفن اعم دیائیس تھو ڑا آگے ہو االئل یراب ٹھاک کرات پھیرکر فبایا ”راچا آیا ”اور ولا ناخود فرماے کہ جب میرتی مو جو دی میں حفر تک ققز تم دودھ اٹ کیاجاہ قوف یاتے مولوبی صاح بکوپاا میں پ مک رکیاکرو ںگائیہ کا مکتے ہیں 'خداماصرا رکرتے اور عی ضکرتے ا نکویھی پلا یں گے ری پچ راہ یت یہ چھو رک رفریات مولوبی صاح بکوپلا اس رح پارپاخر ت کات ک امو ریقول حعحرت مولاتائ رصاحب انورکی رح الل تاثٰ- 7ن عریںق اس طرف مت وج + گی مولا ناش جیا تکویلاک رم اث سن مولنلال تن اترگ لات “مواتا ابر ائیم می رسیالکوٹ یک ي تاب شماوت الرآن کے بڑے ردان تے او را نک ددبارہ اشاحت کے مت ی جب وم چھپ پا قیت خوش ہوئے مرا دع کے سا اک می علا کا لھتناگوا راد زیت رد م ذائیت لوا مکام 7ا ارد ہنس298 ول سوا نا9537 کی تحریک می مولا بات تر ت کے ھر ےج لک لال نے تلق قربایاکہ ا نکی اس ساسلہ می سمیعی ا نکاوحیفہ اور سلوک ہے-1953ءکی تی ککی طرف بت لوجہ تھی ہروقت اس رف دحیان رہتا۔ اس دد ران آپ ڈعڈیاں تے۔ایکءا لیف رس اقات من حعترت تے بدی خ شی مار قربا کہ تحریک کے حالات سے آگ ہکریں گے ۔ا نی بی ضہ تاس لئ خرت بت بعد ہے ز ھائی اتل صاحب سلطان فوجڑر یکو ایک دن لی الصباح موٹلا ےکا قرلاورجمامولاتامطم ری اط رکے مین تٹریف لے ہجو اکوائزی یی کے مات میا کے ول تےان سے تمائی شی رت ککفگوفریائی (سوا رصق 297 اور یقزل مولانا سید ابوالن سی وی ححقرت کے اما سکایہ عالم راگ جو ری 1958ء غل حکومت یقیاب کے زم اچتمام لابو رم اسلا یکل وی پیواجنس میں مشرقی وس ی کے تد اکا رعلام تریف ا لویاعیت سے متعلقی ججدیدانداذکی عٹ کاب نہ تی جن سکی شرت ے قردر ت موی ہوئی۔مولاتابھی لاہور تھے حضرت تے عم دیااورمولااج جات قیو رات کے لہ تام موادفرا جم کریا۔ موا کوؤ سکنل بکی ترحیب پہاڑ نظ رآئی فین ححخر تکی نےجہ سے دقوں می لکام ہوگیااد ریگ مو تی یکنا پک تاری وی ج سکات مہ اردبھی خودمولجانے صقرت یکو ےکی( رضیل سوا رس ص 38ے ص02 کم سم لاحظہ فیایں)- ٣۳ گ١‏ راور رارراو علومت اللے۔ گا مار اسلا مکی جار نٹ جوکارناے آب زر ےکیھٹ کے قال میں اناٹش ای ک کارب عومت ال ہکی قراردادہے جو گا کے اجلاس سمار ورس 28 بریل 943ء می منقور ہوتی یل آپ معلو م/کر گے ہی ں کہ سول ناقان کی تحریک مس بڑارو ںکا ہکن یل گے جن یں اولیت کاسر اس اھرا رک ےکا رکنوں کے سس رھد یرطاتوی علومس کواتفظابات میں مخت مششکل چی یآ ری خی اوران لوکوں کے یل میں رت کے سبب فضابرستو رکشیدہ تھی۔اس لے اس نے تقاتدبین او رکارکنو ںکو برع رہاکرنا شر و حکردیا گی الات شس تقرا تک یکیفیات خایاں ہو ری تھی ںک بیایک فی برق ٹس سرکار یرطاشی ہکی حا تکرنے والی جاعت ممسلم لیک نے 23 مار 1940 ءکولا ہو ر کے منٹوپارک ض۶۶ رداپالتان' منظو رک رکے ایلیا رافا رکرلیا کا ھرلیں متحعہبندوستا نکی ہروا ر‫ تی اوروہ اس سے سرمواترا فکواپتی سیاسی موت تقصو کرئی شی تہ علاء بند نے بھی ات اجلاس سمارچور 3ء "رہ تروحا نکا سرولگیا ان نف رشٹع کی ول می حلومتکاا یک ای انسو ری ل کیا میس ملرانوں اوردو سربی اتگیتوں کے موق امت رہیں۔ سفٹرل ! سبیلی میں مصلمانوں اور ہندوؤ نکی 8 فیصد نشمتوں اور باقی قلیوں کے لی 10 نید سبیٹو ںکی قرارواد منظو رکی۔ مولانا آزادگی وساضت ےکا اھریں نے اس فار مو کو عم کریا ین مسلم میک کے ان ہمادراس جات سے ڈر ےکہ ہرد ای شا طراتہ سیاست کے سجب10فیصد ایل کے سات لک رایت بنال ےگا یقول مواتا آزار”و:ٹاطرانہ سیاست کی نا یر 0ا نید1 نو ں اپنے سا طا سکم ہے تو اسلام کے نام لیا اسلائی الات دا رک جیادپٍ١‏ تھی ںکیوں عہ سا ملاسکتے تے۔ لہ اقلیتوں کے حقو قافتا ہی الام ت ےکیا تھا بھرعال تر رت کے وی امو رم سکون بداقحل کر سک ہے۔جو ہونانھاسوہوا۔ادلد توائی مسلمانوں کی 1س مملل تکی ططاطت فرماے سد ات ہوری تی لمت ال ٹکی قاروا ہی تب سیاس ت کا رغ رتا جا نے سمارٗورے کیلا ود لوس می عاللہ کے اجلاس یں ہہ قراروادمتظمو کی اس اعیلاس میں ععفرت !می رشربحت 'مولانا عبدا وم پر پلرئی سد قاسم علی خان شاو مولاتاعزی:ال رض ن جا بی 'سید آل نی مولااعیدال ہن میاوی “عافظ گی پیاور ٥یئ‏ لوابزارہ ممورگل خان آف کیلاش پور“ تانیظام صن جح اکر سلاد صلی “سردا رمالا ئشم نوا بزادوفھراہ فان سز عبدال رن رضوئ'علامدانو ر سار" اض احمان اج شیا ع آپادی “موا افلام قوث بزباروی 'مولانامظرعلی ارد قی داکایر شریک ہوتے۔ (مسودہتآسی بلال نی ۶۶م) اس رارواوگی قوش ق کے بط میں ہوئی وریہ ملس اراراسلا مکامضشور قرارپائیإ اس اجلا شل ٣ جو ترارداویں تقورہو تی انس ایک قرا داوم یل شی موا ریپ دیزم تک کی نے‎ تد 94ا ءکاے)‎ جالنرعرے می نک‎ اس جات کاپ اشارہ ہو کا ےک مولاناکے نخاندان نے تتیل صاوق آبا وضع یمیا رخان کے علاقہ یش زینیں خریدبی تمیں۔ اس لے اب مولانا وی اد رکار غکرناپڑا 1ء می ا نکی ماش ار نے ایک کانفنْ سکااعا نکیا اس کارس میں مولا ہل شی رشمیر“عافظ مکی ماد “مواناحجہملی اورصاجزادہ سید شی الحن اور راکابری دجو تھے۔ ا س کان سکی ایک خصوصیت بہ شف یکہ اس میں اکم امك ۱۶۱ رکے ردعائی مل سیوستہ اعت شر بعدالقاور ران پورتھک' سر شر اورے تھے کانخنس ای ضلع میس ہو ری تی جس پر ری کے حعاشیہ یتو ںکیلاقی قریٹی عفرا کاقبحضہ تھا سای اورالی و رپرییہ لوگ کم زیشن کے ماک تھ نان لان کے نیو راوربمادراترارورکروںنے متخ کمدوٹش صدائےلاال ہکی جو ٹھائی ان کے دردووا رگو رج شھے۔ مولانا لن رھ رت یک ی تقررے ال “ طیان ام متائ ہو ۓے کہ ملک پر روارصاحب عرجوم(والد جناب ملک عبدالٹورانوری عھم)اور حافظ حجار صاحب نے مولانا عیب ال تن لد حیاقوبی سے جترل می مطائقحا کر کے و رخواس تک کہ ولاو متتفلی رہف اعم رمیں انسوں نے حعفرت رائے پور یکی طرف رج کرنےکافباد رحب یہ تعقرات طخرت رائئ پر یکی ندمت شی عرض رسل ہوئے فا نکا لوم رگگ لایااور مولانگو ا نکام وکیا پا جود مہ م9لا او ان پند نہ تھا لن ابی روابچی سعاوت مدکی کے سبب اپ زا دگوں کے عم کے سان لی خ مکردیااو ری نگای *کی مہو رپچ مراجاں ”یس بج ہک خطابت شر دم قرا دی لین سے عرتوم نے جو تلق جو ڑ2 پھر ہرتے وم تک اسے بچھایا۔ ا۶ر1986ء شل اپ براور پورگ مولاتاعپڈالر تع ور شید کے چھراو یرس تھا لوم مو برا والہ مل رورہ حرع ٹکاطااپ ۶ر د ال کے ادیاخیوں نے ڈھ ڈھا پا کک کے نزدیک بین سک یآ بادی ‏ مس کاب رد رام نایا بعرمس ال تی کچل مقائ انفظامیہ کے بے تگ دنم افروں نے ا نکی یشت بنا یکین مقا کل مو تم وت کے رناوں اور افو مولانا سعد مرجوم مطفرگڑ ھی اوراستای مولاناعہرالیوم رو کی نت سی سے ساراشراش ڑا ہوا شی رافوالہپغ یں ایک میم الشا نکاس میں حصترت حافط الیدریث مولاناععبداہ در خواستی نے آنگ پرسانے والی تقر فربائی ذادر زیادہ شی اش ھکھڑے ہوئۓھرذائتیو ں کا منصوبہ ناکام ہو وگیااور| اس ے ال اتل 2کنال کے رہش راقل رات علام' لام 'اور شریوں نے م لک رم یھ شم خبد تہ پک مکرکے شب بھ ریش مسی ہنا ےکی ردایت پر یکر ۵ وری۔ااس سعواوت میں ام قربھی شریک ارات بھ رم ئے الد کی ۔ددونضصرت کے نھارے دی کے 'انوں کے ٹر کپ آرہے ہیں “دو سرامیٹری لآ راے اورلانے والا ا نمی سک دوکماں سےآیا؟ مکی نماندل ادا ہوئی٠‏ انا عید الوم نے درس دیا نی باو تک ملف حعفرات نر بجع بڑھانے آتے رہے ایک ہہ کے لے موااتابھی تٹریف لائے بے ناج تھا فرا ہ1941 میس اپپتے بذ گوں کے کھرے ما نکا جے ڈرر تل شی یدریوں کے علاومکبھی اھ شی ںکیا تج عرصہ کے بعد آآج ایا ن کا انل گو جرائوال کی دی غیر تکوسلا مکرت ےکی خرض س ےکیا۔ ٦‏ 3ا کی تریک شم وت تک بح ہکاسلسلہ میں (مسچھ سرااں وا رحب پاکعانٰکومت ٠‏ سےکرمم سے اس مرش پاوطدی کی وخون بر کی شاندار تیم می جحعہ رپااعترنے بداو رک خورشیدساحب کے مات 1959-60 ءیش مد رس یلد ارس یں تلی اص لکرتے کے دددراناکٹر یت دہیں پڑھے۔مچ سرا ال کے ہپاروں طرف ہ کو ںکاہنر ہو جنااورخلق مد اکاجوم 2ا عطرنے ثنہ راویوں سے مناجن شی مع مگرم مولاناسیداوزر نفارئی خلف الرشیدححفرت ام شربیت خی سردگی ہیں او رم خرن بر کے خظارے اعرنے خوورسھے مولا ا کاخطاب انی مث لآپ ہما دو رگوش ۰ یرآواڑ۔ ضر ن کاب رسہ مرے مان کے قیام کے زعانہ سی رس مویہ مچد سراجا لکی دارغ یل ڈای-ھولاتاعبرال رجیم اشعری ردابیت کے مطابق عافط ح کی عراح صاحب چھٴ سراجاں کے متولی تھے-1941ء میس خطاب تک ایتراء بوئی ابی سال درس میا مولا:اشعت امہ ےکم اسی ید رسہ می 1943ی قاضی اسان اج صاحب شحباغ آبادی رع اللہ تعائی نے بے راخ لکرایا۔ 5 20 کے لگ جھنک درجہ ورس فلائی کے طلبہ الوم موجوورہیے۔اس بدررسہ کے اساجزوی مولانامفتی ع شا صاہب بای ”شع یدرس تاس الوم مان 'مولان عبدرال تی مظاہری سیک تر پدرے والا' اور مولانا عیب ال رتشن فاضل یوبن تپلہ (ڈزارہا شال ہیں مولاناع عم پائی پت سے استاذالتراء حخرت تقاری ‏ رجیم بن صاح بکول ےک رآۓے استاڑئی رت موا نا تجاربی ریم بن صاحب رص اللہ قفا ی کاچترسال قل عی رف ےخض لان وصال ہوااور یروس چرالداارں میس می ترفین ہوئی جماں کے ورجہ رات و تجوی کے دہ صہد رورس تھے قرآن ۶ز سے عرجو مکوجو لگا حا سکائیس مب کاو ہوں- را تکابداحصہ او رسار! م دای ہ تقر احٹرنے لم کی تھی جو اس زہانہ می بطت روز تر ہمان املام لاہور می چیی اس کے بعد مرکو دہ اس کے من یردام مولاتاز:: ال رن طور شید نے سرکود کی ایک انتائی رٹل وموث تقر کے رام ےکصللی شل میں شا کت مولا نام رم نے ریکھا >ست ہن دکیاادربے اد عا یں دیں.---.(علوی) 21٦ ون نررشو تیم یں اگزر1*۳ ریدقت شس ظا ر نی دیے و 0 7 ان طلیرے قرآن منرے اورافف بے سے کہ ایک طااب عمرنے کی سس کا ای کی اص لا تھی گی ۔آپ جعفرت امام الْقراءمولنا تار مر صاحب فاضل ولوب “خلیفہ عرت اقزس تانوبی رھ الہ تالی نل ہماج رید کے ھجوب ترین شا اکر وھ مولاا تی سے 1 میس ماک کرلائۓے تے۔اس ددجہ یں سوسواس و کے' تب طلہ ہوتے۔عحخرت تقارئی صاحب ایک تو عم دد سرے وعین 'اساتذد اور ماحول سے دو اس لئ اتمیں یہاں جمانے میں مولانا جج لی صاحب کو بی صن تکرفا ہی 1947ء تک یہ بدرسہ خو پ کا مک رت رپپ ۶7 اگمت رمفان ی سآیاتھاا در جن وانے جامنے ہی ںکہ اس دددا نت یقن دغار تگر :وی جس کے تی یس جاولہ آچابی کا ھرعل بی آیا مولانا کے استاز نر مولان خی مھ جالن رھرے لاہور تریف لئے جناب عائط عیدالیر صاحب ( نات کا صرارمولا اویل آبلد(مائُل پر الے چا ۓکاتھا لن رمضمان سے بعد شوا لگذا رک ذیقند وم مولانا لن رئیا ماہورگئے او راتا تر مکوشانلاۓ۔ ان لانے کے بد جد رسہ خی رالمدارس کے مق یس ایی رست بردار ہو ۓےکہ موجوروڈڑ'کتاؤں؟ ٠‏ اکماریاںبملہ سان کہ طالب عم تک اس کے سپ کر دہیے اس دور کے طالب عمول می مولاتا عمبد ال ریم اشراورمولا تقوب سلطان پر ی۱ ہم تین طالب علم تے۔ دا بغار ۱ دای ددوازہادر تن آگای کے در میا نکی لہ جال اخ کل عبیب بک کاگورام ہے 'مولاتا جح می نے رص کے لیج الا ٹکرادی“ موا نٹ مرصاحب ہمد ددبانےرکام چاتے تھ لیکن موا تار می کے ماتے و پلان تھااس لے احاب سے مشورہوکے بعد مممیان تہ "کا من رالا ٹآراریگیاٹ اذہ لیے کے لے بلس 1حصساراسلام کے ورکروں نے خاصی عا]کی او رالردرلہ ولاف کے بد تعلیم ش رو ہ یکا عرمہاسی مند رکوس مارت مس تام ظام ایک یداال ماک رد طور 'چرررا رالیےث' مل ہو جعرمیں عاردے ضس زشن) راک اندار مھ می دا رالیدیٹ ملا گیا تجویدوقر تکی در سکاہیں فان ہو میں انکامیہ مل کے دفاتر نے اوراساتذہکی رپائیگاہیں تہ تیں سوا ایرث ے تصصل تی مولانا یرجھ صاحب ان کے صا جزارے عافظ رشید اج صاحب تار مولانا مج علی اور اب جحظرت جقارئی ھت بی صادب کے مزارات نے ف گحمالد تال (۱)دز۔قا گار مر ری روڑمتان 8 ٹہ پاژوں؛ ہھگھبوں اورچرسیو ںکا برلزگاد بگہ بھی احرار کا رکنوں نے بح کر کے بد ہکوولائی (ناضر) 12 لی مکل ہے۔ ان رھرکے بای ودرسے نےکردم دا تک در کا یو قش دی یتر ماک ان کے من ے کے مدان کے مفصوس سی ےج شرییادا ٹیش اداد یتم ۳ ماطد ہسو رک لئ محفخو ےک رلیا تر الرار: سی مھ ری مہم ت +وئی چے۔ ا۔ وفاواردی شر استواریاصل ایا ‌ے۔ وڑار ی مض 45رود کرلجتفگ لی مکارشامہ تتم وااوردنیاے تم رسیدولوگو ںکرنام نماردڈیو اور منذب دنیاکےخزابمدے کسی تہ رسکون لیت موق ما مل ملیگ ہشام تک کے دوران1940ءٹں پاکتا نںکوانی ضزل قرا ررے پگ ھی یک نے عو سکیاو راکرس ہہت ددستانکاشو ری تھی زم راراوروفاشعار' مل اعتیں جیا س۱تراراسلام او گنت علاء پر کے زعماءبربیٹان ےک کیا ہوا؟ جس آزاد کی نا رای عطوبل او رب آزماچنگ لڑیی ا سکاىہ عشرہور ہے وین نے ودفارلا یکیت س کوک پل آچچاک ول١‏ سیل می مسلم ہجرد برابر(5 5'4 4نی اور٥افٰمدا‏ اقلتیں اس بح ام رورٹ شرب عفرا تک بی تتاسب اور مرگ کے لے میدد گے جبلہ مجاس اجراراسلامتے قزار وارمکوست ای پا سک کے اپناموتف وا کر دی قو مکی حالت یہ یک مسلم لیک کے صور اکستانع بر می بل جاری تی اوراں' سط مس اد رک جات ت کک دوادارہ تھی۔وءکابر علاموصعلاءج نکی ز تگال تال اللہ اور ال الرسول می سگز دی تحیں جنول نے اس قو مکی بے لوٹ او رتحلصانہ مدرصت ‏ راتجام دی تیووس بگر رن زدلٰتراپاۓ۔ َٔ بسرطورا کل ”گ٢۷‏ یں دنیگ کیدرمیات تی ڑل زریںی تی اکوڈا رل مش نع ہخافلہ ہیر ہوا جماعت کے نماحدو ںکواس تےبلایا مرکری دای من کے سیراوتھ گر ںکی طرف ے مولاتاایوالگلا مآڑا جوا ہرنتلشرواور ردارچُل و غیرونشن سے لے لی کی طرف سے جناب م لی جن 'یاقتع علی خان *نواب گراساگتل قاع راچ گُو رآپا راور راچ خفنغ علی خمان مم ا رگیکررے جے۔ 7 لہ اکتن اراس سے تلق فرفین کے موقف پر مت ہک کھا اکا لن اس کافادہ خییں۔ ققروہ 7 عم لکرنا ضردری کہ ف رشن م سے دی اک پا نہ آتی تی معاللہ سو اد رآ رکا قوم نے ۳م بات انل دہ سر ےک پکو مس دکردیا بلاج دیکہ دو مر ےکپ کے حعفراتنے(ج یمال آئے اورجووہال رہ ٦ 7‏ کوول ین ے تلی مکیابجکہیماں موجو رات نے۱ ے١‏ تام اس کے لے کے" محفظادر و کر ے نہ رای دیں اوردے رہے ہیں پل ری اکم خرف ا کو ںکائیک طیقہ ای ماہے جو ان بل و شان عی تک تک تا نیس ۔مارے خیال یش سرد درست ٹم اس سے از شر وری ہے علوی) ۸ گا احاراسلام کے نراکعروں نے مشن پر دا کیاکہ باصق نمی کے دع ول پ پش ہکا جائے(یی بات اس نے بای جماختوں س ےکی )بک ہم کک آدادبی کے طور ری پر کیا جائے ادرے یےکیاجا کہ یا کی آپوئ یکس طرح آزادی سے ہکن ہو سک ہے۔ کن اس با تکو جو ںکی ہدکما گیا اریت رست مل پیش نے تی بھ رک راتا رکوکوسا سب سے بی معوبت یہ مھ یک ملم میگ .لاو ںی بلا شرکت غیرے نماح دکی کے دعوکی پر اڑی یھی ھی لالہ اس کے لظام می قادیا* ےہ لکیو نٹ اود رای بھی شالی تھ لیگ کس بے اد نے مسلمان قو مکوبے نا نقصان ۰لا ہن سکی عطر فآمحد ہآ پ چھھاشارات پڑھوں گے۔ ا ئیلت. وزارقی مش نک ینگ وکا نیہ یش نکی شکل می سان آیا۔نومہ ر5 194ء شش عرکڑیی سکس یکااور 6 ء و صوبائی اممبلیوں کا تاب ل ہوا۔اب اس ا ارنے اپکی عال ہکی میفنگ طل بکیے ' الا لاہورش جن دن جاری رہہ عالا تکاررخ یہ تھاکہ مدان قو کاچ ہاتی فیلہمسل ٹیگ کے مج یں ہوگااور یی ا تاب ملک کے متتقی لکافیلرکر ےگاس لے حنرت ام شرجت رح اتال اور چح دوسسرے رہتماجن میس مولاناھہملی مرجم میلو رخماص شائل تھ امتقاب کے تمس قنلعاانہ تھے ین موانا عیب ال رن لرھیانوی “مرلامظ می اظب رہش سام الدی اسرب ع الین اور نوابزادہ مرالل خان و غیرد انتحاب کے میں جن ون کک پٹ و اکر باری دبا اود یہ پلا موقعد تھاکہ گل سکو راۓ شارئ یک ضرورت موس ہوئی۔ کیہ نے اتاپ کے می یس ڈیصلہ دیااو یں جخاعت ١‏ تقالیاکھاڑے شس گئی۔ سرکار پت ملا کی طرف سے 1935 یں سی شیک ال جس طرح مقلوم ١تار‏ رگ گیا کی صداۓ بازگشت پرسنے یس آئی اوھ راا رکا موتف دیے پاکتان کے غخلاف تھا اس لئے سے ز روصت مشکلات کا سا اکنا پڑا- جو رات ا تقاب کے می می نہ تھے انسوں ن بھی جماضتی فیص کو خی مکرتے ہوئے اتقالی عم بر طریے سے حصہ کیا عقرت امیر شریعت اور مرلانا عیب لن دیز رگ سے تھ جنوں نے اتجاب تی فڑا پا لس عالہ کے سارے حعفرات !می دار تھ مولانا جن ھی تتمی لود انرھ) کے ویمائتی علقہ سے امیردارتے۔آپ تن ہوک اك زبردست مفالفل کے پاوجووا ا رکے ایا رد ونماؤں او رکا رکنوں ای اتال اص رن لائی اور سارارن اتارامیددارو کی مندد یں یش ووٹچڑتے رہ لیکن شا مکو تق سب نام تھ اور سم معلوم جو ہ ےک 1951ء می مس دد ان اور خان عبداقیوم نے جنیاب د صرحدکے ا نیشن مسج وکرداراداگیاال ابر اءان جعخرات کے آتوائے دلی بت اگکریزیمادرکے دو ریش ہو گی یمر ٦۹ اس ائیش یی گا اتراراسلام کے صرف ددامیددار جت ایک اب سے میاں محر چجوال لے جیت مل کہ ان کے دوتوں ملف امریرداروں کے کاغزات مستزد ہو گے ت٠‏ کا بلاقاہہہ) رو رے دکیلاپچور بح سارنورے ٹواپارہ مود علی خان ۹ شی کے اک کے بعد جھماحی مھڑدڑے مطابق مولاناھہعلی اہو رآ ئے۔اوروققزئی صعظ"یم مج سن گے اس موقعپ ایک جا ت ک۷ا مار ضردری ہے گوک جات ہے بے جو ڑی لیکن ہہ واستان ایک فردکی خی ایک ع رکا ذکرو ہے اس لے جار کے طااب عکموں کے لئ ا سکاؤکرا لیس لاڑی ہے۔ آت کل سح علاء کمن کے نام رے ی ات ایک اعت بدی فا اور سر م نظرآلی ہے اس جماعت کے روعالی بز رگ مولا تام رضاخان تج نک1921 می انال ہوا مولاناموصوف کذ رسلمین کے فن می بدےاارو تے اور اس طور بر علاء ات داماعت شی و بط ی سے نمی چتھی۔ان لوگو ں یج ریاخوی نزک تٹریف نے گے ج سکاجواب عصفرت موا تاشٹِل اص سماروری رص ال تواٹینے ععقائعل ء دی بن کے نام ےککھ۔ اعلی ریت لد یکیادد ریخ پندوستان می اگگری:ىی حکومت کا حفط تھا 'اعلام الاعطام پان ہندوستان دا رالاسلام "بے الن بک مر انل دکمائیں ہمارے دجو کی کی وی ہیں۔ان کے عقی رت ەدوں میں پچ رات و یددجہش اپ ا رجہ عت رھت تھ ددیا اعت علااء بعد میں تے یا اس۱ ایس اس الیل مض مرجورہ تس تہ کے مرپراد مولان ورای میاں کے والشاہ عب دالیم می رش یٗاورصاجزار: لان صاح ب ۷م اہم ہے۔ لن آج یہ حثرات اس ملک می اس طرح کاپ وپیگنڈاکرنے میں معروف ہی ںگویاکہ آزاو کی ینگ ای کے پیوں نے لڑیی م!س ضھن می سب سے پدنامعلامہ فل می خی ہار لاج ہے جو فلط تی سے 1857ء کے فنوئی کے عفن میں کپاڑے من عالاکنہ دہ اس فتوئی یں شریک نر تھے اورتہ انع کے و جا تے۔ (دیکھیں 1857ء“ واقعات'شنیات-ازڈاک ڑعرالوب تیادری ”تصدرشجہ اررو'اررو' اک ایا خاص طوریپاکتان کے عنم تام ترکریڈٹ می عفرات اپنے سرلےا جا ٹچ ہیں ادرال ضس یس 1946 ءءکی عنار یکانفر سکایداج اکا جا ےک ھتہ چ4 کے آخزاور46ء تاعورش ائیشن کے تتیجہ می پاکتا نکافیصلہ نو دو چنا تھاان الات یس ان عفرا تک کرت یکا ریم نظرمیں 1' ہے وٹ لکیاجاے؟ ود عری ہلت ہک جو مسلم فی پاکتان کے مطا ہک ل ےکر شی خی علاوش سے اگ کسیانے ا سک عیہست یی دو حخرت لی مالامت مولاڈا شرف ع خھاتقوی اوران کے ارارت کیش علاء تھے جن مس موا ناش اح عثای ملف اح عثانی “موا نامفتی ع شع 'م انح شی لی تھانوی اور مولا تا خظام ال تھافوئی“ر تح اللہ تائ ابلور حا تال دک رہیں۔ہ عترات می موجودہ 2 جحعیہ خلا پاکتان کے کاب ومسلم میگ او را کے مماندی نکااسی رح کنیوكرتے تھے جس ط رم انموں نے کاگرڑی لیت '' مرا ر*فاکسماری “لال دقیرہ ما دی نکی عفرکی تھی سرسیداج خان 'مواا ہش" مولاناعای 'علامہ!قل اور با پاکستان کے خلاف ان ححرات کے فتوئی ہاۓے کن رکی تقیل تیب :بل ادن مم پی کی زریں ہی دری'السوالات“ اتی“ اعکام قوریہ وفیروش موج ہے۔ من شاء فلیراجع : تیم کک کے بعد ان حصنراتنے اناچمائق تنس تا مک رن ےک یک وش لک جن سک قیارت مولاتا ابواسنات خیب مسج زی غان ادد خراجہ قمرالدین سیالدی جیے حعرات کے پاس دی۔ لان ے حعفرات جس رح علام اہنت تع دلوینری سے قلصانہ رواپا رکھت اور لف ترییات یس ل٠‏ ارم کرت ا سکاچیک زانہکواو ہے اىی لے یہ حعثرات اص علتوں میں نامتبول ہیں بب رطورملہ مر کے عورپری چو سعفری جچئی کروی آئیں۔ :کہ جار ںی کاریکارڑررست رے۔ گور وزارت 45-46 ء کے ائیشن می جیساکہ جم نے حر کیا یا قوصسکم لیگ کے نماننر ےکاسیاب ہو ےیا نگری کے 'برطانوی نکوممت نے اکستان کے وو وک تلی مک ریا ریہ ےکر ےکی خر ےت اژؤیات تھی رکز عپبدری حلوم تکاتیامٹ ہوا اس مصدہ کا اگھرفیں اور" مک رلیک می پرش گئی.کاگرٹس نے برطانوی عو تکی عو تکو صلی مکرایااوراپنے انید وں میں مسلمان خرائ گی شا لکیا ین مسلم لیک نے افو س ناک زیادتی میک یک ہاگ ریس کے اس ج کو مس دکردیا ہکرت مان وزم لاۓ۔ اس کاکناتھاکہ یہ صرف مسلم ٹیگ کات ہے “لم نی کک اس بے جاضرنے صورتحال پگ دی ملمانوں کے مفارا تکوقران پتچا : یگ کےاس رز تل کے سیب مولاٹا یکلام آذارنے اش اتا الا مکوخمام رگ یکی دگوت دی اس کے دونمائترے چیا سام الدرین اور مولامطظم ری اھبردبی تٹریف نے گن لیکن شاو اور مولانا عجعلی ببلور ماص اس شمولیت کے خلاف تھے کس عللہ نے ان عفرا کی رد ےک صلی مکرلیا دولوں تم رے دی سے واپیں آھ ےکی دو اتا خر پاک او رککمل کادور تھاک ہلک کے خلف صیوں وعجممساععل سر نے ہت کا کا (١)مولانا‏ ابوالام آزاو نے جا احراراسل مکوبوری وزارت میں شحولی تکی دکوت میں دی گر لس وائ کا فیصد وزارت میں شمولیت کے خلاف تقو تضرات الہ کے الا میں ش رک تکی بجائے تصول وزارت کے لئے دی کے پل ود پر اہی لکیوں کۓے؟ شی ماب گی وزارت میں' رت کی افواوان دفوں بھی اڑا یگ نی عادیی صاحعب مرو مکو سو موا ہے (نار) 2۸ سم ہدئے اور ڑزاروں بےگمناوانسان مارے ماب بھی وقت تھاکہ آنے والے وو رک جیپ سوب دج کرک ککی سیاسی جماختیںابلورخائص ملمانوں کے جو قکی سب ے بدی عطبردا رم لیک ص کے ناخ ن لیتی لان ہرکسی نے اپنے دقا رکامسہ بتالیا۔ خج بدحت بت 1947ء اگیاپچک ش لو ٠‏ ارت ہوئیالامان “1857 کے ٹھیک 30 رس یر مسلمان قو مکابے او نان ہوا۔ ”ماس پزیش میں می ںک اس نقصا نکی ذم دا یکس پرڈلیش ما ہم دقت تا ےگاادد اعت دار مور بُڑ یکر ےگا کہ ایاکیوں ہوااو رک سکی فالطیو ںکاخمیاز مل قومنے بگگھا۔ اوارماگروار . لس اعراراسلا مکاگردار چردورمیں ایا کہا مظلوم اور ھی انساحی تک غدات کواچا فرص تھا ساری چو روہ کے نمی کہ انسئ ان ول اور عزت و آبروکے مل ہیر اسلا مکی طرف ے مائرخر:زمدوا رگیں کے سب١‏ رن ایمیا۔ کشع رپپ رحدی ت یں ہوں پامتا رین زز ہکوم کی ادا و”مظلوم موپاو ںککامنلہ ہو با سچھ مشز لگا سک رکی بت گا نے بر۴ کہ ای دیق ادراخلاقذمہ داریو ںکولودایا۔ٴ آج جک ہکانکریں اور مسلانوں کے و قکیاچارووار' مل نیک :ا اٹ بەری تیں۔ میلس کے این رضاکاروں کول ےکرضساو زدہ علاقوں میں لک لکھڑرے ہوئۓ پک وک اضاوں کی ندمت ہو کے۔مولاتا مھ پل یکو جناعت نے ہبا رس کافیلکیاس صوبر مان قو مکیآپادی ہنیعم دک ےتک ینک تی ان دا کے مملماتوں نے پاکتان کے لئ بت چچ ھکیا۔ اس اجساس کے پاوتو کہ ادا صوبہ تیم کے بعر پندوستانکاحصہ رہ ےگا ٴا نکی جدوجرد اور سی مٹالی ھی ۔ وک یع لوکوں نے شرت جذیات مل مم ایک کے موق فکی الف تکرنے وانے علا ‏ صلفاء اور اتی نکی جخت تن میا ینتن ین حعقرت السلام مولا نا نی رح الش تال یلو رماص قال ذکرہیں او ربقول موا ناج روف لرمال ک رت( لیخ موا ناسید جیرف بنوری رح انڈ تال ”پاکستائی مسمانوں پرآنےوا یآخو ںکابب إلضول" حعسل کاقین 2ا رویےاوراجنائی تب زورستےة"(ت تک رای ای طس اگرشے کھو ںکہ باریس ملانو ںک یآ جج ککی مھیبتو ںکاسبب خداکے لس اور فیک بنوں کے ساتھھ ان لوہ طر گل ہے قفلط تہ ہوگا۔(ائل تالیٰ مس بکی خطامیں معاف پاباے) اعت نے موزانا کے لئے بدا رکا فی ہکیالیان حطرت امیر“ شریجت رس سرہونے مات ے ہجازت لیک رافمی وفزلاہو ری رکولیا۔مھولااکی مہ اسر ج الین انصاری مندوم شاوصاحب ورگ او رآژاوئرفوج کے نیل شاہنوازخان صاح بکوہا رجپاگیا۔ اب شاونوازقتاحب دراگل' ور خان لع راولپننڈی کے رے دالے تھووان گج ریمعت یں تھے نوں نے ترک ذریی گر یزوی یں سے ٹیا امنصوب ای آز ہت فا تن ات یی اد رای نے یدی قریاتیاں دیں جتزل صاحب رٹ گل ۱ تراراسلام یں شال ہو گناو رتتمیم کک کے بعد لاہو ہآ الہ ملمائو ںکیآڑاو مل کی فی خدمت تہ امجام وے یں 2رمں تہ رہ ےکیوں؟ اس و ںکوجواب صفرت اہ رشریجت اور متام کے ریا ماع عو کی زبانی اتر ےکی جار نات سکاخطاص ےے۔ مرہوم ہزرل شاو نوازلاہو ری موجودہ میلوڈ روڈپ وڈز'چنان"شل تم تا نک یلہد نل یاول اسکول میں زم رتلیم تھے ایک دن ہیڈماٹرنے ان بیو ںکو” ند رکاٹٹا کمااو ریدی زیادثّ ے انیس اسکول سے ٹول دیااس وی امط یت چچہکمہہمارے نام تماد ھےککھو ںکیکثت اگری ےکی زین فلائ کشا رتی اس لے جنزل شاونوازیے لوگو ںکوو ”نار ”تر ار دہیتء پچوں ن ےگ کرو الد سے ڈوک رکیاتذوالدنے من سان اٹھایاادرخاموشی سے ہندروستان چل گے۔ ضط سا ری پی کے قب ہکیلاش پ ریس خوش اتا رکے سالارفوابزاہ عم ودعی خمان کے پل مت ب و گے ۔ تاب اود صاحب انان خاے زمیندرارھے' “زی صا بکی خوائش پرانموں نے زرگیزٹ نکا ایک قلحہ ان کے پر دکردیا کہ وو خو عحف تک میں “اسی اناش برطائیہ سے ایک اون آزاوہند فر ”بر ریرج کے لے آئی نت ضر ےی مز ل کاپ رمشکل علم ہواکہ دو کے شع سارٹور ہیں ول کے وزمراعلی نے پنڈ ضرو کے عم سےکونشن لکرکے سر ا]یااوران گر ہلرتزل ساحب کک پپتچا اس خاقزن نے ریھاکہجنز لکیق اڑی میں مشٹول ہیں قودابہیپرپنڈت تی سے کرکیالگہ عاردلائ یک ایب اشجقی آدی اورائ ںکلے ظ؟ سرعال یڑت تی نے جزل صاحب کواوایا۔معضررمت کی ذاتی طورپ ایک خی رگ یا پای جوانوں تے قبول دہکی۔ آخرہنددستان کے پل انشن میس پنڑت گی نے اٹمیس میرٹھ مجوایاوہ نکی یٹ سے انی ںکاگلرمی سکاامیددا نا زدکیاد رپا تقالی عم می میررٹھ می ں تقر کرت ہو ےکھاکہ آزادیکاسرادراصل می 1857ء کے ان ہمادرفوجیوں کے سرہے جنوں تے مرٹھد سے تٹری کک ایق ام کی ان 80 سے ڈائدبماورلوگوں کوٹڑپ سے اژادیاگیا جن دو جارے لے راہ مل تچوی:کر گے ا نکی ررو ںک اح عقیدت ٹپ یکر ےکی فرضس سے میں نے جزل صاح بک وککٹدیا۔ چنانچہ جنزل صاحب بدے دتار طرلقی سے کامیاب بہوئے۔ ایک جار نی بار جار ادررت الم بندوتا نکی ھرکز یکین یس شائل رہے کا کے ممبرکی میثیت سے ا نکیا خد مات بے پناوئژں تر 7و تل مرج مکاتقال ہواالک لآ خی دو ریش دپےز تما ءہنر ےرابست ہ ور مسلم مات کےکازکے لئے مرکم گیل رہے “افو سک پاکستاننے ای حلص لوکو کی رندگی- “٣ حعفرت امش ریت نے مولانائ می می عفرات سے ععطیات وصو لک کے نتر روچیادر شر سایان ضمار زدوطاقول می یتپ امورگیافو ںکہ فلس عفرد تک یکوششوں کے پاوعف فسارات نہ رک کے 'برطاندی عکومت اور اس کےمماشتو ںکامفلوا نکی بقاء می تھا تیرب ہواک ہہ جن لکی کک عر سارے مک می پیل گے بخوابکا باحصا نکی یٹ می گیا تیم بنا کاصل تو و گت 1947ی مل آی ین اس سے کنل عی انان تی لناشرو مہ کئیں۔جائیں لف ہوگیں' سیائۓ لیے اود پر طرف بربادی نظ رآنے گگی۔صورت عال ال ار کہ معلوم ہو تھا ۴ نٹنہانان تی وریرے8ڈیں لین اس کے ہجو دا ترار رچماوں پالفو مس مولانائ می اوریانٹر تا الین نے دی انی تکی قد مت اور او ہآپادی میس مسلمائو ںکی خنأی ہش جا رو مازکردارادا کید ا مو رخین ے بقل فرقہ دارانہ فماوات اور ٹاہ آپپوی کے مل میس ای ککرو ہیں لاکھ افراشہ ال نے جوا لاک چاو میں 'ع زج ٹیں ا نکاگوتی صاب نئیں۔ ایک موررخ او جرح کے طااب عم کے ذہن شی ہہ سوال رق طورپ یرہ کہ الیراکیوں ہوا اہ رہ ےک مک کے یاست ران اورسیاسی جاخیں١‏ الوچا بی تجھیں۔ فاص مور ملمانوں کے جو نکی دخویدار ملم کی نے پگ میں چھ زلم جماعتں م ککواخا میس لیناضردروی تہ مھ اس کے نظام می دولوگ تے جوازل او پت طورپ انرک وفاداراو رک لیس تے خووبانی راتا نے١‏ مییںکھوٹے کرات 'انائل کا لیسوں کے سا ا رافحتی اور مرزائی بے چڑ ےکر مرگ رم عصل تھے عالائکہ ایک طبقہکانارٹی کروا رت لہ کے خلاف مازشیں راہ قادو سراطبقہپیرایاگری :کوک یا ہداتق اس ش کے لوگوں کی مرو ری ش کل کمن ہو ساد سعخم بی ھا اکہ لے شدہ پر کرام کے پاوجودیگال دہج بک تیم خداونران ئگ نے قیو لکرکی عالاکلہ بے وووں سوبے وا اج طورپ مل مکی ت کے صوبے تھے نکی تی تی از این مسلم وق کے یر داروں نے ڈیڈ ایک مرک لے الام لود .. ماف ںکاہرختمان بر داش تکیا گال می لیت ہیں وجہ رح یکر مسمادرخی رس مآپدیاں مم ول تحیں نین اب می ایمانہ تا اس لے سب سے زیادہ نقصان اس بد قمت علہکاودا'جس کے ٹیا تحت امی شر یت رس سرون ےکسا سوا امام میں ویکھا انتا اط مشٹرق باب کا دسج و عییض خطہ اس قیامت فرئی کے یہی بر طرح ببل وا' ال ' پان ر ہر ملہ' کرعیاد 'لٹورزور روا سور ویر لان کے رجووسے خالی وگ ڈلوگ وہاں 1یج امم دک مہ بط سے ہے ھت سس سے ٦‏ حفرت شاءی قرس سروکے جانشین د فرع قد سید ابر عفاری نے شادجی ک ےکا مکوسس عنوان سے شع را ا جج مطموع فل میں دج دہے۔(علوی) ۷ک سے مکل کوڑڑے ہوئے جن شی سے یکن یہاں یی ےھ راس ہیں ۶ ایل مین گیا مھھورمدوں‌تے ای ذنکردیاادرجولوگ چم تکرکے ول رونا نکاچینادگ رآیا۔ آ کتامجم ہ ےکہ 1947 کی مماری بریاویو ںکوبھو لک رض لنض معاوبہ میں سکھو ںکوصربر چڑھارے یں؟۔ اس پورے لے ٹ سکم و ٹیش بادہ مار یں ' ماناہیں اور جدرسے اجڑ گے اور پرے طرش اسلای تیب و میٹ اک ایک شان مٹیا گا شرٗب بطق ک حور مدکی دیاکیٹٹی ہگ اور جھوٹیٰ قیاوت دسیاست کے بملہ دعویدارایکولاں نجرس کی رح ہل چٹ ہوں کے لوان مساجدویدارس اورغانقاہہو ںک اڈیٹیں اوردیداریں رب الہڑت کے ساتے لوا تھا داز یں گ وہ جرااردں پچیاں ج نک ۰*۶ بریاد ہو میں اور ہرارولں او ڑھ اورججوان چو راسمم یل اور ارم ارعرہوت جک ےگھاٹ اتارے گے وو ہب اپنامقدمہ واود مھ رکے روبرد ہیی ری گے وا ںکا وا ب کی پل تین کیل ادردئی قیاوت کے پا نہ ہوگا۔سلام ہھ تلیٹی اعت کے حفلس ورکروں کواورعطرت قب الا تطاپ مولااشادعبرالقادر را پوری رم اللہ قواأیٰ ”ععخرت تن الی یٹ مواج* زک یا حتہاللعلیہکاج نک اگ یٹس او رمحنت نے اس ا بجڑے دیاریس پکرسے ہما رکائظا مکیا۔ مھماہتری کالہ جیساکہ ہم نے عم لکیاکہ مشٹرقی اب بریادہ ھکر درہمگیابزاروں خاندائن ا کر اوھ نے گے ' ولا اشن علی اب تک لاو رتھ اب دو کان تٹریف لائۓ جن سے ا نکاتعلقی 0 194یس جڑاھاوداس علوے کے ہت مسلسل ات اوہتان رہےسیماں سے انسوںنے انی ائحت شائو لک رایات جار یکیں کہ ہماج کون می شر مت خل قکافرضس مراخجام دہ کیل متقحم طریقی سےےکا مکیاچاے تس ارار کوالد قالی تے جس طرح بے لوٹ اور جنلس تام رین عطاء فرباۓے ھے اىی ط کے رضاکار بے جے چنا نچ پورے علاتہمیں رضاکارجت گے خو دن مال مولانا تٹریف فریاتھ داں سا ت کیپ تھے ان ٹس رضاکاربرابر رگم کل رہ سی جیب انقای ےک مس فیک جج تا پاکتا نکی ا نکلاتی غ اس ج حدودے و ررو ل کو چھو ڑکرسب چھوے پوے غمالی ہونے والے مکاتوں برض لے اوران میں موجو و سامان یبط دباضٹشیش لگ ئے ادر فرب ا۶ا اکستانع کے و نشی بہوئے کے پاوجوو پاکستا نکی محبت کے لے پٹ ٹاک نے والو کی ند مت میس مشخول ہو گج ا پت ہوئے وی دندال سح خوارہوتے۔ رت ام رشگریجت جو حرص سے اح رض مر رم تھے ادراپنے دوشاندارمکائات رت تے ددوں ے اٹ ھکر مان تٹریف لا الیک عرمہ نوابزادہٹھرانڈ خانکامسکن خا نکڑھ شاو یکابھی مسکن ربا ور نابز ادد اتب نے ققدمت کا اداکیا۔ اس کے بعد شاوتی کاغمکانہ مان قرارپیاکوٹ تشخ کی خیب ۵ے آیادی یش چنھ روف ے موا کرای کارکان عاص٥‏ لکر کے اس می ڈم راج ڈالا و ککراسیڑے ا نکاجتازدا ٹا وق کی حکو کی خوائش کے پلوجو کہ فلعہ ام پر قرہیین شاو قی کے درا تے قب سان ناقری شس خیوں کے جواری ام شر یع کودش نکرداگواشادیی جو زندگیبھ رفا کے سای رہے مر نے کے بعد بھی ان کے سای نے اوران آ8 ملا صلی ال علیہ واحایہ و سلمکی دعاکی دو کے مطای زی اور موت و ماع دا مو تکارتتگڑارا۔ الھماحینی مسکینا'وامتنی مسکیتاوامشرنی فی زمرۃ ۱ کپ سم نیت ار م رشتبھی لان یچچ ای اتاءش شاو تی نے اتار لس عال ا ہگااجلاس طط بکیاجنس شی ملف علاقوں کے صید رادرک رٹ یبھی لئے گے۔دو رود اجلاس میں گی عالات اور میں۷ بھی وتمائق شز ربکت رہ+بتزل حامان‌یے پے ہو مرے تھ۔ ینا لمدرش کہ خداوندان پی کی عطر ین نکاتی ٹا ہوانہ لاس لے اضوں نے کمال جرات کے ساتھ آگے بد ےکر عکومت سے تہ صرف ہماجری نکی آیلدکار کی اتد ماک مہ گی تناون کے لے ا بھی بڑھای۔ان حقرات نے تحلومت سے جوامسدعاکی اس شی پیلورخائ اس طرقٹ جہولائ یک شانداخوں اور برادریو ںکو یٹ سے بچااجائے ومت سے بات چقی تکی ےج ینیقی اس کے صیدر مولاتا علی وو رسیکرڑىی مولاناعیرال رمع میاقوبی قراریائے جیکہ خنازی ع رین حافظ جھ صاوق ساککوٹی'سردارٹی مج جتوی او ربڈال زیر ھگادی اس کیٹ ی کے ان تھے۔ اس کھینے جاب کے وڑیی مماہجرین میاں افقار الین صاحب سے ماق تکی۔ تنحسلی بات چچیت ہوئی۔ تال کے تمائید: وف نے قیصلہ کے مطابق اط نظ بی کیااو رب رتولو نکی شقین دبا ٰکرائ میا اففارالدین صاب نے آگے بد ھکروفد کے ساٹ ایک تیچ شک یکہ ز ری اصلاعات فوداساقذکروی ای اور ز ری اراعض یکی ایک حدمقر کر کے جاقی زن پر ماج ری نک و آچارکیاہاے میاں صاح ب اتال قآلہ اس طرح وم تکوزمیتداروں سے کائی زع مل جا ۓگ اد دجما ری نکی آپلدکار کالہ ح لکرتے میں خاصی پردٹے می مولاتا مج ہپلی جالز ری جو صدروذد تھے ا نول تے مال صاحب وا کرد اہ میرری راع نے جن تل :کے متعل قکن کی خرضس سے کہ یبا اس سے ذائ کی مظبرش جھاشی راۓےٹمی دے متا آ پکی را ۓکاذاقی و ری حخت عایاورعوی ہو اورچپتاہو ں/ ضرور ایاہوجاۓے۔جاع تک یت ہک رع کی اس ےکی جا ار راسلام ‏ وحوم تئیہ مطیردار تی نے اپ بیدار مخجالند ھی رجنماکی ذائی دا ےکوجو بلاشیہخین عدل تی یرم جماعقی طور بر عکومت کے مہات چپ یکرویااو رحکوصت کے وڑ ما زی رہ رطرح‌تو نان رای ٌَ حاشی ا گے صف یھ اث ممتاژوولا ہکگروار مجاں ارد اسلام نے ما جری نکی آبادکاری کے ساسلہ یں بھ ریو رتاون' اٹ ‌دلایاور رق اصلاعا تکی میاں انقارالیرین دالی !سی مکی جھا عق طورب رجات دک نیز نوا ہآیلد کی رائےدی۔ دو مہ صاحب اس کے طمی میں تہ جےکایونہ می اخلاف ہو کاو رانگریدی سیاست ک پردردوسیاصتدان اب اس '”آزاو کلت “سک ےکرج و ھت ددایک اصوی تجو یہر تق نہ ہوئے- مولزئجدملی ہچ ری صاحب مرجم کے بعدرگگری طورب جخاعت می اہم یی ت کے الک مھ جات تےانموں نے اعت کے عم سےدد ,نے پاریارطا قچ تکی “ مولاتا کے ولا تک کے مات دو لکن میا ںکائں چنا انوہ متتعبل کے فرضی خدشات کی آڑ لے کرس رر یر تہ آتااو رکتاکہ موالتا تع لیے رظر رھییں۔جب احمبلیوں شش تما ام گی کالہ بی یآ نے گافوش یر مشکلات ہو ںگی۔ورا کل ود0 تاور ا سکی اتیل کے ؛فراوکھا ٣ی‏ بپند کرت ےک عو عراحعات یافنٹ لے کے سواکوئی فردا یش .اس لے وواپی جاگی رکاخفط ضردری ھت بسرعال موا ناد اجہ سے بائوس ہو گیئ قافو نے تی مان پرل سکوجار یکر دیا-بیان ری جس آیا و تعدداہمآدی ا سکی شش بول اھ جر صاحب ماگی ریف جو صوبہ سرحد کے ویف رام یس حعقیت العطامہ مولاناشی را عتانی کے سا ساتھ کے اور میں 11 عرکڑی قیارت کے انحتائی ممتد ۱ نموں ےی مر کی ہا تی رنوں یساب لع جک کے ڈی می توایزادو لال خخان کے مرن تھے اوعرمولا تاس اش دو ر وی جنگ تھے عرھ ‏ مال ذ یی تے ملاقجاتکااہتقا مکیاج: رصاحب ات متاثر ہو کہ انصوںتے مولاا کین دا کہ وہب پاکتان او رگور نر جنزلی سے اس مسعلہ بر لت یں گے ان ‌افي کا کہ دا بھی بات نیقی او رگو رر حاشی ساب ص ےھ 2 عرف مماجری نکی آبلدکاری کے ساسلہ م حی نیس پگ من حر امو ع ملا نے حکوصت کے سیل تیاون علی ال اص بی کے اصول پ رع لکی اس سلثطی حترتۃ ام شرجت رس سرہکلای کو بگرائی لاکن مطالہ ےھ آپنے قیام خا نگڑھ زمطف رگ )کے زان می صد لس ات ار اسلام ماٹ ری ع الین اقصاری مرو مکوککھا۔بیوە رگ ذے آکر: ث کِپلٰ يیمیاوتد (یاتای رٹریمتازباباز ۱5131311 2ے“ گک می لف مواقع پ(دد نہ ایب بھٹو کے ادوار برا یم زرگی اصلاعات ہوک٠یں‏ بھی نین شاطر ای ردارولیاتے ا می ام روط رہائٹ کے اپناسب یھ بچالیااس پر طرفہ خاش کہا لطٔقرت ےآزس ھآزستمیران سیاست جس بھی اجارو دای ئمکرٹی شرو کرد ی۔ اور اب ا نک کر فت ہکا عال ہ کہ تک جس بطاہ رف رجاکیردار عو مت ہے ین وءز ری کیکں تک ؛افز نی ںک رححق-بکہ بر بنی طیقہ مزا دعمتدبوراییے تی مالمانہانادا تک حای تکر دادور تل وو ار ا پر رات مل /کردراے رتا صر)-۔(ماری) ف24 جنزل اچ قب یکھوئے کو ںکو کرات از کر گکے۔ ی صاحب نے اس مقص شی یس اپنی تا یکا اختراف ایک ای سکیاجواتوںرے مولایاوککے۔ نت ےکک م سکب یا ورارکالفش میلس تار اسلام کے بیدا مف مد راورودر ان رٹ قا دی نے م خرن یکی بججائے عائی حر یکا خظاہ کرت ہوتے جو یص کیا سکااناز+ عفر ت ام رششریعت کے اس ھا سے ہو سکیا ے جواس سے ٹل آپاظہ کر اس کے ساتھ ہی مولانا مج علی جالن در یکی قیاوت ٹیش جمانی وفد کے وزے مم جریآ سے لے اور یں ؤم واراتہ شش لکوبھیابطورشمارت پش کیااک ہے۔ روکیاھا ایق ن9 َرِيٰض۱ورزان سی وق بھی اقرقاعت نی رہ سکناوور ایک مسلمان کے لے قوایاکرنالازم ہے 7 علیک الاو“ حور یکر علیہ السا مکاار شا ہے -شاوّی نے اپنے اس خطیس جمائنی ضرور تکی طرف تہ دای دی ھی اس نئے لان کے اجلا 1947ء جماعی تی مکی طرف از سر ہمی, وو تیم ملک کے سرب مھ رجانے وان ےکا رکنو ںکوجو ڑت ۓےکافیصلہ ہوا-موانا مم می نے نیت در پخجاب بک رکالوخاقی دو وکیا ا رکو ںکی خر مت وط نکیلےمنعمرہون ےکی تی نکی اورا نکیا جھائی قوت کےا مار کےا ئےقیم لک ہاو می ںکاتقزنس م تق دکرنےااعلا نکر دیا۔ مرجو موم و عم کے سوللہ می لتاق نے بے پناودھلاحیت کنٹی ھی اس بھاگ ددڑکانیچرے ہواکہ جلدجی جھاعکی و رک ایک قو تکی شف یی سات ےآ گے فی لآیادکانقزنس بے اجترامرے تقر بوگی لا نگل پو رکا دعو یگھیٹ ہمار دکھائے اور ہے ٹ کی دوٹتیں و کہ تیں-مولانانے اس بپاتفزنس کے لے ساس دواوٛیھلآبادقیا مکی قری اعضلاع کے دودرے کے مقائی درکروں سے لے درک ا تدالو گرلڑک۔ حفرت مولانا عیب اگ تن لد حیافوی جھ اپچتے بستسے اعزو حمیت یمال چ ھآئے تچ وہیمال کے عالا تکی ول برداشگی کے سجب اعڑیا لے ےی ججنزل شاو تواز( آزارہند فج)جپکگھ عرصہ ق٠ل‏ تاس ۱تار شال ہو پت ا نکی قیادت شس تدش ا مرا رکاعلوس ملک شس خی زن دک یکاباعث ا تھی راد مسا رسام ”مولاناشھ ع یکاشائرا رگروار اس :حا رک یرس بن بای ودای تی یھی رمسل مآبد یکل جنت فظ تل ڈوگر: را نک چ× وستّیو ںکاجب9331اء میں شکارہواو ٹا تے پیا ای ہزاء رغافارتل پت اکر علومت کھت شیپ جو رک دیا۔اب جک ملک تیم ہو چک تھا2 لگی قان دیع قام زرکید ڑھکیوں کے پلوعف تپ یگل پورےنہ نے کے چ جائلہ شھی سک دو ریاست تیاور ریاستوں کے سحاللات تی جیداتے “ہم کے ۸ لی خیب مم لگ روا ' چو ربھی ل اما تیراو شی ری مسلرائوں کے لے امن ہو تا لین اسلائی ریاست کے عمیرداروں تے جج رح ہندد“یساتی و ہربے و شمنان' اب ادر مزا یکیدی آہاہوں پر براتمان کے اود وزارت گاج ڑیاگح راس نے انتقائی اض وس ناک بللہ ناک صورت پر اکردی۔ چو ھی تفرالل خمان خدیانت "کے معامہمم دا تع راۓ رھت تھ ان کاردا ترادد ام اورصاف الین پویڈر یکییشن کے لے مس فیک نے انی انا وکیل مقر رکرکےتہ صرف قوم سے فداد یک یہ اللہ تھاقی کے و انح ۱ہدا تکوگی جنیا۔ فرارز مان *ڑ ۶ ہیں وورایڑ ےکمیں “مکامصداق تھے میم ذانٗرالدی ن عمود۔ اس نے ایناتی مو رب یراج قاویا یکوگورداس یور کے حص ہکس درے ویا۔ گی لیڈردولمانہ 'حدوٹ اور شو وت حیات جو وکس کی گرائی کے وم دار تھے اوری' اکم یئ معلوبت فروب مکراتھااور اپے اللہ عللوں می مشفول تھے اگورواسپو رک ٹگیا۔م ذائی جیت گے اور چچد وچ نفقساعات کے سا رکش کامنلہ متت “اٹ کیا جب 1947وج ڈ وگ حلومت نے چو دع ری ظامعیاں مرتوم عیرر ۳م رکاقزشس پ گر فور رکرلیاج ے شی پھ میں بغاوت گل کئی۔آ زارقولو و ر لمانقرس کے ایک رجنمااو رآ زار ححومت کے سالقی در مصردا رعیزا لو صاحب کے تق متمورے کہ1 اضوںتےاعلان اناوت کر کے اور یوین ایددے راولاکوٹ بد مکرلیاادرنو ںآ زار می جوم کی بقیاویدی۔ لان اجکی موا تک ناء پر بات جج نمی بل یکول اد تر کی قیاو تکاسرا1 تی علاء بر ہے جو ہردورشل' ال کے سالار رہے۔ 17) سردارصاح بکگھی اس مم شس شریک ہو گے او رمیاہر لا نے ایس زیادد ایت دے وی نس کاصلہ سردار صاحبتے اپ وور قیاوت و حکومت می علا کوک روا رکٹ یکی شکل می ویااو رآزا میرم سم لی کک روا تکودہرایااور ابق مردارصاحب ای کک ڑم کے فرقیرست انا نکاردپدھاریؤں۔(فیاللعجب) ببرطور مولانا بد التی: راج ری وف را ھ٠رس‏ فقلو نکی در خواست لے اک رآ ے-شلوگیٗ او رمولاتا می سے ا نکی بات ہو گی صورت حال سے آمگاتی عاص لک یت کے بعد ان صعفرات نے ماش احیاب کے مھوروکے بعد پاٹ ی وا ا رن ےکاوعدہ وکرلیا ود کے مطاِقاجلاس ہوامتلو مشمیری' سطلاوںی ہرم داد کاقیھ ہکرکے پروگرام دض حکیاگیل رضاکارو ںکی رٹ تیار ہونے گگیں اور جوری 8ء شں!1رضکاروں مل پسلارست ال ہکا نام لے عاز مکی ہوا۔ ڈڑھ ملو بعد جب یہ لوگ وائیں آئۓ و مولاتا جم می نے انع سے مقای ضروریات ععلوم مکرکے (١)غرورت‏ ےکر ۶م از حض بت مآ میرکت کےےقام کی ستندا ین کک کرمخونز کردیں۔(عوی) ۹ء اف فراہ مرن ےکی ایی تارکی کک پھ میس پاو اور نب ہیں الس پرناحت شاک خروری امن فرایم ہکن ےکاککھا۔ اھ ر ایک ا لل ملمان١‏ ال شی ائی ساحب 1 مس ورنڈایدو“ سی اشن کے ٹر ایم کے مرادر ماس میں شی میا رین سے م لک ضردریات ز نگ فراہم کر ےکامجاملہ ل ہوا چا رہ بر1948ء مگ رض اکا رکعمی کے علاقوں یں ضردری سان جات رہے سلاہد رکے شسطان *ٹی لم یٹ 'مولاا الف ندال کے رم ' نی لآپ وک جا شفاق اح نمو ججرافوال۔ کے نین عابراور جنگ کے مم لال نو یں آ ری الہ کے ور کش یئ اوران رقت رای لے جب سلامتیکونسل نے وارضی جنگ ینرک یکافیص لکیاء می کے سال میں ےپ تھوں مرجوم امیر شربجت کے دہ چند جلے دک لیے یں وا ہو نے اس وقت ہا ےجب 1949ءش۱<۱ رن لاہورمیں ”وف حالف س'منعقدکی۔ شاو ی دب تقر کر ٠‏ رسے تے و چو دع رک لام عاس اپنا رائی کے بعد ڑل می ھھے۔ ملمان عوام اض وس رضاکاران اترارنے روا انداز سے اتتقبا لکیا شی مادا ہے ' کے نھرے لے فارىی عصاحب نے قیصل ہکن اندانٹشبات کی اور جو آربیاوو+ھگررہا۔(حیات ام رشراجت 28(۳د) اس رح تن رکاکماہواخخیق تر نکیاو رام اب تکبؤں کیڑرے ہیں عالاککہ اس متلہیر مل چف رجدال کاسلملہ ارگ ے۔اور ورتوں گگوں کے ورمییانع اصل وجہ تزا غکھی بی مہ ے۔ زویکھیں صدرغیاء کے ول اخیارات 8ر رب ر1982ء میں شال شدہماذات جوانوں نے امللڑاش ےا رف کافس اورسیاسیات سے محدگی می ری وجہ سے بجی ساکہ رت لکیاریاددتوں گگوں کے و رمان دکشیدکی ق رق ات تقیبدیطاتیں پاکتان کوکزو ر بھی اور تھابھی یہ داقہ'اس لے بدی طاق ںکی ہد رویاں اعڈیاک سا خی فا نیا تیالکک بناتھا لوگ قیرت دحمیت کے جو ہرسے آشناتے ول جااں نے <وپ مقابلہ ریا الگ بالتدے کہ اسلائی افوا نج کے میم 2 صیدرا:تزلی گرڑی اور مرذائی دز غارج تقر کی سیب پٹ گٹھ ا ا کا ایک خصہ ہمارے یماں ایال ایک بد ستوردیں رپ٠‏ گجلس ا جارس صورت عال سے خافل نہ تید توم کے تن ھردہ میں روح پچھو گے اھ رکھڑی ہوگی جااعال اور لے پے رضاکاراورعام صلائوں می بیرار یج نیل آپاو انف سے ہوپچگی ھی لن قلب اکتان لاہو رج ب کک ری قرتے ز. دلڑکا لت ننے دای نہ تھی ۔اس صورت عال کے ہی نطریاہو ری وفع پاکتا نکانفن سکااعلاان ہوا۔ 4۴32ا جنوری 49ء کے بس ونوں می یکانفرآس اعا ارگ گل رروازرش تعتزءوثّ ۰ ۸ الار وش جناپ میاں محر۱ح الدین آف زنک لاہورتے (1) لو عموئی خشعم مول ماع علی۔ ”اتا مرش رت “کے معلف کے یقول اس یس پا با کا دن ادربلدردبی رضاکار یک ہآ خر اود بھرچ داہج می چا سام الین صاحب هرجوم نے ج قراردادڈی لک دہاس قاقلرکے لئے سفراو ی ضز لکی غماز ہونے کے سبب انتائی اہم ہے۔(ویھیں حیات ام رشربجت -۲320 ددی ۱ اس ترادواوکے آخرىی حصہ می یہ دا شک ردیاگیاکہ فیا ں مد :سے اپتی سی وع لکوملاوں کے رک قد رحم ا وورست رکھے اور خحصوص ا صطلہ محر وت کی ھرکزی ایی تک برآرار رکھنے کے لئے اٹ یق کر میوں کک مجھدددرہ ےگ او ھآخری کھاگیاكہ ”جوا ر اکن دہ ردان ا ترار زمانہ حال کے مواق یمیا ای خدات سانجام دنا چا ہیں ددم لیک کے پیٹ پارم سے اپنے ردایق اخلا اور گل اعھاک سے ملک وط کی فدممت میس حصہ دار بین کت ہؤں '(حیات امیر شریت “32) اس تار واوکی ائی میس ححفرت ۱م رشرییت نے مفصل تیر فربالئی اور تھرنے کے سان سا جو جا کے جدیدارو ںکوانعائی تواریں او ےآ پکی نر کے چنر ھا لطورغائی ٠ل‏ ھئ جار یں کہ سیات سے ماد لک داستان تن نہ رہے۔آپ نے فرایاد گا اترا راب نرئبی اصلای اموں یش مرگ رم عمل رہ گی مہ شخ وت ا سکابقیای لہ ہے سیاست اب ہار شزل نمی دو جانے مم یگ اوراسکاام۔ا لکل مطلب نمی ں کہ سل لیک کےپاں قرزت ہے اود ہم اس فقوت سے ڈگ ژں“ نہیں فیس *بللہ مل کی ضردرت اور عالات _ں ان الفاظ سے می اس قراردادکی تائ کر "اہوں۔(حیات ام رشریجت صف327) 2“ ( )لو میا ںِماعب: بھی ین سال قب لود میں انتا لکر ے اللہ واما لیے را چون ویک ماں رحب پرسیکیامحصر ہے اس اف کے اکٹ تفرات اس دنا سے جا ہس جو با کی یں تار یھی اللہ تعلی نے سے لوکوں کے سل ےکا تیا۔ می مین رچال صتواماعاہدوالر علي (اززاب) یھ .تی کت اکتان کے الام د(قاادراس میں اسلائی نظام حیات کے اذا جری نکی آبادکاری اد ر کہ اچ ورکرو ںکو مس پیک میں شائل ج وک رکا مکرن ےکی اجات د نے کے پوجو وصسلم کی عکوت اور اس ک ےکل پر زے بپرگمانیو کا فا رہے اور اضسوں نے ان فلس وی براور ناش لوگوں سے قیاو نکی کھا” ضردرت عسوس نہک گان پہنتان 7ا ایا نکاشید۱ رہ-۸ احخابوے' کہ منیرد یو رٹ کے حر رین علیہ کے ا رکان ہر نے کے باومف الصاف ہر قائنہ ویک ایک می ہیما بقیہ حاشیہ اگ صفرپر ۸۰ نمیں اشوں س ےتاڑا 3 کہ جس ا تار اسلام کے زھھاء نے نس بے لوٹ 'اخلا اور درد مند یکاشموت دیا سک ریگ کے تھڑرنے ربنماؤوں اورییڈ روںنے اس کے پالقائل ذردرارشراقتد کیک مل یکاعظا ہرد ہکیلووجس شاغ س ےگل یونے تھ ا نکی مرت بھی اتی کے جع ی-908ا رش جبہے جاعت شملہ وف رکے نمی مر وجوی ںی اس کے اخراض ومقاصد دج کر یک نآ تھی. لاہ رمسلم برادری کے جو کی بت شی اور براطن !یی مفادا تکاتفظ (صسماتو ںکار ون ستقیل) سی وج شف یک 1808ء ی جوا اوالقا مکوجب اس شی شمول تک ذعوت د کال نے دا طور رک دیاکہ زنری شی پرنگوا رنیب تگوارانی۔مسل پیک نے ای مار ی رتا اییای رول ادایا اب بد ونشہ ۶اقتار مو ری راس سے تیردبھلائیکی تی عبث ھی رہ گ کی الم زمہ رارانہ انراڑے' +۶ رم ور اتیاز مڑانے۷ااعلان یی تی۔اسنے او نکی وزارت پئرواور اور ارچ ہکیٴوڑا رست ع لی کو ےکریزفو عکاسرراداو رخف صویوں کےگورت مات ںکی اک 1چت تام ویروں پر خا تن ما اس کے پل جو یھی ہہ لوس حعرات یہ چاارے کے کہ جو ہو ٴا تی دی بریادکی کے بعد جو کک بنا ہے اس کی بقا دا کا گا گر ضردری ےکی بذہہ تاج کے سب دوسب پاپڑنکل رہے تھے“ رن ان کے بلنائل ابے لوگ تھے جن کے یل اخلاق و شراخ تک یکوئی قبت ہش امو نے یلو نکاہر ات ایا ماش کے اخلاف کے جو انے ے لسن تن کے تی رساے نت د ظا قکاعول۔ اک قوت داذار ان کہا می اس لے ال ۳م و عحافت ان کے جی بک یگھڑی تھ ۔(الاباشاءاللر)ادرذر ابلاغ ان کے ادن ولاڈ نک “تی ہوا کہ شرافت دافلاق یک قرریں پنپ نہ سی ں یی *بزدی اور بے کیتی ماش میس سرلی تک رک" جو تک پچ ضے مسسل پہ چا تھا ا سکی رک بہت یھی ردئ یکئی۔ سو شلز م کا یہ ای ھ ٴ اھر اد یکی یینٹ بر گیا قاقون عدل و شاف تکاسوال نہ تمافوتی هتاس نک ککامق در قرارہائی کک ۱ و و گکڑے ب وگیاو رہم اب' تگروراے کڑےؤں اور میس لوم ہماری سز کیلب ؟1 ک بیع ہداعا ےا ہر و سہ یو سکم نکی خی لم مکلت کے قیام سے اشمیں شدید صدمہ ہوا ان کے ظام مقائ رک ٭. نھارت حجرل ہ گنی اور ویک ابی ماع تکی حیشیت سے لئ تم ہے دای کی د او کی عالت میں رس اٹمیں ہے منتقبل کے متعلق وہ نہ سوج ا ھا”۔ " ر(اورپرٹا 1 وبہوے ہتس وس تع بنا ےکی چا تی رآ نکی زین ش ”جاک ذابہتان عظیم ”کے سواا ںکاکوکی جواب نمیس۔گ) پا 077ای ترک مبنیاری نووا سلام قمااس وت کے عکرو نبھی اسلام کے لی ےب ہکن ے کے می تھے مین جن کی عو ری کے رگن عابق بلاغ کے بقل بے مار رش لاء اسلام' کاراستہ روک کیل لگ5۔ ات۱ ال کے 3ھواو" رثل تہ عاشیہ اگ مفہر ۸۲ رستوپالتن کک تر تیم ہوگیاہور اس طرح لاکھوں انسان ب ےگ ہو ہاروں لہ ابل ہینے۔ مل فیک ے لالہ الاالل کے عرے پ یی چنگ تیتی تی جب ملمان قوم نے ا سک ی آدا زی را تی بد قیائی دی 7 اب ا ںکاف رس قھاکہ و اسلائی عدل پ رج وستو رکا ا مکرکے ا سک ملا اف کرت مین افبو سکہ الییانہ ہوا ,1947ء کے اجلا اکپاانٹدش گور شرجزلی کی ریو ضا گوائرگی دیپ رٹ کے ال سے شائع ہو گی ہے کچل سارے مش نکی ننی پر ینی تھی اور قداوندان لیک ملاک ککو نے دٹ کی طرف نے جاے میں مصروف تھ .ایی ؟سمامیوں خی لم بللہ ھرترافرا وکا تقر بھی اس سلس کی 5 کڑی شی اس صورت عال یرک ککاہرد رروثر" رملمان پریثان نھااور گوس اھاراسلام جو چردووٹی لی کری ترعان وشحارج ھی جس نے دبی یرہ کے طور بر لویل دہ رآزماجتگ لڑیی شی جھ صعلومت ال٣‏ کی قراروای مصنف' تی اس کے تا این اد رو رکروں کے لت محاہادرتیپاشث انےتھا۔ حترت مولاناش ام عانی و این لق ہکی موی رافۓ کے ب جس مم پیک کے زبردست عاید موی تے مولنا مم علی نے ان سے مل ےکا دگ رام نایا ھولاا لت یر لنٹ کے ہکن تھے اضسوںرنے کال ورجہ خلو وللعیت سے تریک پاکستان میس ححصہ لیا تھا وستوریہ کے رکن ہوئ ےک بتاء پر وہ اندرونی عالات سے بت ہیتھ دانف اور مطرب وبے بین تے۔ جب وا می ان سے لے و اتییں از عید سرت ہوئی سن چان پچ ن آپیں میس لے توگل پوٹے مرا وھ “مولاناعثانیکسی پھم دم درم را ڑ کے ۴ا ٹی تھ--س وچ دبچاراو رگ و کے بعدوزما”٘ ما ال نیات عی ان روم سے نت ک۷ پردکرام با چتاتھھ ہرد عفرات لات صاحب سے ٹے۔انیوں نے علاء کے خلف فربقوں کے بای تو فک یآڑ سکففوکی ملاک قرقراے شنکفہاسلائی عقا رو روایات کے محابلہ میں تق اللمانؤں او جو تقق لان ہیں وو مسلطران ئی ہیں لیاقت می مرجم رکیایس شی اس عق کے بھی خوردہکلاں کی کی سوچ تی ادر ال تال با نے بچاۓ مبرا شال ىہ ہ ےکہ دی اسلام سے اعوائض دگریےکی وا پالیسی پر پروہ ا کے لے ان لوکوں نے ہے سکیل ہمان تراش لیا تھی ہرعال ملا عئالی اور نی عاض ساب رض نے فرایت درجہتفندی ے اسلا مکا راس اسلام حی کے نام سے رکا خقہ نیہ کے بالقائل فق چعخر یکو وواطان : ندرا سکییو ٹ'ش یتیل اور کی راہکوا در محلم لیے کام یں جواس دو کی یل یی ۱ ودب +لائی فظا ید وے دا کومت کے شرلت ملعال ہک اس یش خیرسو مر کی سودیی ظا مک جن حاصل ہے سلم شی لکوت حاصل ہے 'اسلای مع شر کے ققا مکی مہ دای تک راو کے جائے امب ہ اد حرین سب مو لا قرب ے بلاوں ٣پ‏ : ۸۳ موا نا علی نے وزمراششم کے اس چ کو تو لکرلیا اور جملہ س أئک کے لوگو ںکوایک پیٹ ارم یاکٹھا کرنے کے لے پھربررجدوجمد شی کروی علامہ اق تہ مرک اس ول میں جھ نہا نکی اظا رخ کہ دداس عطر کی اگ دو کر سک لان مولنا جع ملک کے ایک مسرنے سے دو مرے مسر ےکک ایک ایک بد رگ کے درداڈے پر گت جس کے می میں سولا :ا خغام ال تھافو کی دعوت پر سردار مولا بش سو مر رک مان پر1 علاءکیٴ ارس زم یٹنک +وئی نس میس 23 نات هرتب ہوئے ام لو رپ 22 زا تکاز/دبچا× ٣‏ ہے اور 23وا کت جو عمقید وو منلہ شخ پوت کے محللہ میں مرف آختھا ا سکوگو لکرویاجا ہے فرز نام شریت مولاتامید اپ ذ جار ی نے ال تفن میں مرجم مولا:اخظٹام لق سے لا قا تک رکے ول جات معلو مکرن چای 1ک لہ تمام ربکا ڈ مولاناتھانوبی کے پا تھا مولانا تھاوی نے جایا ھا ماکہ جناپ مودددیی صاحب ا23 وی نر کےخلاف موفقف رھت تے اورا یلان جو طیت کے سبب یہ امت لا لکرتے تک اس طرح تایاخوں سے الھاؤ راہ کردستوراسلا یکا مطال ہکھٹائی می پڑ جا ۓگ جب رستور اسلائ یکا مرعلہ لے ب وکیائز تادیائی خو یو و منلقی انا مک وت جاتیں گے مووووی صاحب دکیبے جاضد کے نہیں اس ایم تین اھت کر ردادکی شکل دید ں' ای-1 نَ موددویی صاح بک اس مض کی وجہ کبھ ٹس آقی ش یکیدکمہ دہ قادیانوں کے ای گر دہ لتق لاہوربی رذ اتی لکوت سرے سے پچھیانے کے مم میس تہ تھے رہ من وی2 مودددئی صاحب ا خٹل ا لے ف رک ہو کی۷ فک ہیں-مالا الع کے کی۱ گل بیادا نکا تیر ۴ بر تکاار ہے ادرانسوں نے 1953 مکی تریک م بھی اسی مم کارول اداکیاتھه جعیساکہآے بل )رہم موق کریں گے۔ ہہ و 3 علماء نے لکراپنا فرص او اکر وا جن شس مولا؛ مج می کاکردار بڑا ہم ہے جن وستورتہ جذنافھانہ بیا۔ ھی و سورے کر شای کے ایک پر زے مٹرام رن9 ڑودی او رج سمینۓے ال کے افدام کو ورست قرار و ےکرعدلیہ کے چچر ےکووادا دکر دیا۔ 68ء جس چود ری مح گی عم نے دستوربایانب وہ زا م تھے چو وع ری صاصہدذاتی طورر شر ریف لت انان سے لان دستوراسلائی کے معاللہ می اخہوں تے بھی شھوک کھائی جن سکاشبوت دہ تقیدیی رپورٹ ہے تو مواتا ٹس ال ای مرجم مفت عو دم تا الین اور علامہ خل دمھودنے مرتبکی۔اس کے بعد 92 ءکا وستورنائچر73 ء کاو راب میدریی فوت یآ ین ہے۔ اص ۲۳۷۷۸۷۱ کی تفیل سی شل ہیں ان مکی ہ ےک مولانا ام لق تما دی ہرعوم کے ورٹا سے تمام راڈ ب ےکر ا لکیاستی شا خکرایا ائے ........ ہام مجلس تحزظ حم نبو تکرسے پاکولی دوس ری ہما مت یا اوارو- بہرعال مع وق تک اہم تین فسرورت اور جار کا حصہ سے (علوی ) ,۸۷ یُوو ںگلھ سے ا سے سس ےڈ ۰۹ یں وزیرا عم ا یقت علی زان نے علامہ شی اعد شمالٰی رہ اللہ کے توسطر سے قرارواو ماد متظو رکراکے وسفور اتا یکاحص ناویا تما ۔ مولذن اعکثام الع تما نو رم ار نے جو راز ڑتفرت اپیزر ہخاری کے سر دکیا تاس کے سط دسخور پاکتا یکو اسلای لے کے لے ۱ ٢ما‏ ۲۴ اجوری ۹۵۱ ءک کی مس ام مکات بگگراور وی جماعتوں کے نم لاہ کا ایک کو علیہ سید سلیدان نددی رم الٹھ کی صدارت میں مع ہوا اور تفہ طور یر ٣ ٣‏ ات ترتیب رے یبر 1۹۵۴ء ہیں جب دستوری سغارطات مسٹی زینک برنپ لھیٹی عاانستہ٤‏ مەابنەعم/٣؟‏ 8كا کی رپورٹ متظرمام پر 7 کأ توجنوری ۵۳ ۱۹ء میں جاتزہ ین کے سلنۓےعلا کے وستور یکنونش یکا بک اجلاس بی مکی میں منعقد سود۔ ناس اجار الا مکی براگردہ ریخ خر بت مرو پت یکس براع تی جا عمل من عنم تبرت نے متفقہ طور پر وسخوزی کون سے مطالہک اک قادیانی ولاہو ری مرزامییں و طی کم قلیت قرار دجن کے مطال کو ۴۲ بکاقی ومتوری کہ میں توحیسوی یکم تہ کے طوریر سمل ش نک گی حیثیت ے خا لکیاجائے نان دستور یکنونشن کی بیس رک یمھبٹی نے قرارداو لی تک مو تینقیسویں کلت کے طور پر دستوری سغارات می شا لک لیا۔اور اس ” صس (۲۳) ای ری ٹاک کو دق ساد اسب یکی سفارشات تمیٹی کے سروک گردیا۔ حلاحظہ فربائیں < سوا ںکمتہ جو" اض لوگول کر عمرأیاد نہیں خصوں] جراعت اسلا یکو کہ امیر جماعحت سید ا لعل مردووی کے دتمطہ اس ت رسیم کے مسودہ پر سو جودہیں۔ ( وا مفلٹ ۲٢‏ ات , ع رتب: جا نشی میرشر بیعت تفصرت مولانا سیا ہو معاو یہ ا وذر با رگ رجمہ اد شال کت مس احرارسلم پاکتان ےھ۱۹ء)(ائر) یووم متعلز جوم ٦‏ ۱ بی مات موزو مقر یکنش -... ایی ےہ میں مم ہیں کے نون کے کلم میں بتجاب کے بالمتابل اٹھای(۸ )کی کہ سای (ے ۸ )کا عدددد کیا جائے اور ایک ضن کال مکا اعاق کیا جائے۔ ج يکاخرانی 'کادیانیوں کے لئے مخصوص نشستیں وص ان یکلم میں یناب کے بالقایل کیک( ۱ اکا عدددر عکیاجائے۔ یز ”بر وم" کی تفروات ہیں حب ذبل پا یں وف کا امزاقٴ یاجانے۔ ''پنجاب میں کادیانیوں کی ایک نشست پُر کرنے کے لئے پاکستای کے ھ۸ دیگر علاقوں کے کادیائی بھی ووٹ دینے اور مذکورہ نشست پر رکی منتخب ہو سکتے کے مستحق ہوں گے۔" ۲۔ ککادیانید نگ تم یو نگ جاےے:۔ الین اذہ فیس گار را ظا حم رکایالیکواپنا سی پشوا ا حا" ۳۔ یہ ایک ہمایت فسروری نیم ہے جے ہم پورے اھر کے ںات یی اڑ ئن کب کے کور ازون کے کے بات کسی طرج موزول میں ہے کہ وو ای کک کے عالات اور صوص اجتراجی مان سے بے پرواہ مکح اب وا نریا تک بشاء پر رس انے یں انمیں لوم بنا ایک کک کے جن عقوم کودا میں ۲ ڑی تعداوسلمانوں کے سات کی بی اد ہے۔ وباں ا سکادیائی نل نے ار راز ضورت عال پپید١‏ کروی ے۔ نکو یھ وو کے رو گگران ںآ گی رح بنا چاسے۔ جنموں نے حون ول من نکی نزاکت کو اس وق ت تک مصوں کیا ج بتک متحدہبندوستان ۷| "۳ء" ٹوموں کے فادات سے خوى امو گیا ۔ و وستور از اظراوا یککف " کرت وانے یں نگل فی وڑی اضسوسناک م گی کر ج ب کک وہ پاکتان میں مادیالیٰ ملع تدم کو کک یح بر وک موتے ن یلین اس وق ت تک انی ائن بات کا یتین نے کا نے کہ یناں ایک مو انی سم سر ' بھی مہرد ہے۔ جمے عم کرت ےکی اف ضرورت ے۔ اس مل ہکو جس یز نے نزاک تکی ہمخری حعدتکف ب شا دیا سے دہ یہ س ےک کادیانی ایک طرف ' مان ' یکر صلافوں میں کحصے ھی ہی اور دوس ری طرف عائر عبادات اور اتتما گی شی رازہ بندری میں ملا قوں سے تہ صر انگ پللہ ای کے خلت مت را بی بیں ایی طود یرام مدان ںکوعاتے ماف" ق ار وت میں اس خرا یکا اج آج بھی دی ہے۔ ود پل بھی یی ھا لچ کہ 'علومہ اقال ' م۳۳ نے اب سے نیل رس فرمایا تھاکہ 'لاہوری ؛ قادیاٹی) م زائی جو رزاظام اد کو (میدو یا نی کے عمنوان سے )ناوعا نی بییٹوا مان میں ا نی کو ایک جرگ ز اقلیت قرار رے گر یی می کن کے لع ایک لمت مفصو صکردی جائے اود دوسرے علاقوں کے مرڈائیو سکو اس خشست کے ےکھڑے ہونے اور ووٹ دس ےکا عق دیا جائے ', ۸٦ تیگ تق وت 1053ء 83 ءکی ترک عم مو تکالیں منظر پیش مت رمعلو مکل ےکی خرض سے خماصی طول بج شک شرورت ہے اور ںکچررعبلتؤں۔ ٠‏ ایک و کہ صاحب متذکر: مولانائم ہیی حرج کااس مس بدا مومٹررول ہے وو سرے اس سن کہ اس ری بپاکتان کے اسم تام کے اق گرا تی ہے او بھی وجوبلت اس شم ون شآتی ہیں جو سا ہی ساتھ مان ےآ کی می ںگی- اس تری ککانیای سیب مرزائی اع تک منہ ذدری شی قا تین جانے نی ںکہ مرذائ جات ان امہ مزترات کے خلا فک ؛ یک از ش کاقا ہے سے اگریننے بروان چڑھایا۔ تضور یىی اکرم صلی اللہ علیہ دا ایہ و مل خام ان ہیں سال لم یق ہے ص گر لکل عبے ہے ' اس من میں وآ راو ہوچی یں صتیں۔ مت مسل رہ کے تیم مق حقرت ام اھ حضیفہ تس اللہ سر الع :ری وت سے وی طل یکر ےکوی یکفردار راو رکرتے ہیں۔اد را سک وج اگل نماہرہےکہ ولیل طط بکرنعقیدروی کور یکی وٹیل ہے جب ہے بات صلی مکر یگ لکہ آخضرت صلی ال علیہ دعی آلہ سم الد تل کے آخری مسول میں قذا بہمی دی نبوت سے ول لکاسوال چی نم٠‏ قرن طزہ:کی ایک سوآیات حور علیہ لللام کے دو سوارشادات نود یہ چم الرضوان سے ےے کر اب تک کے علاعء و عو رشن اود پر ری اصت مل ہکااس لہ جھریورااچحع ہے٠‏ دارالعلوم ویویتہ کے ساب می موانا شف رضہ اللہ تعا کی اس موضوع ہکناب ”شخ جو ت کال ”ایک شابکاردرجہ ردکھتی ہے جس کے تن تموں ھ پا حصہ ت رآ آیات دہ راع دی دا تاور تر آثار و روایات ے تلق ے۔ عفرت مفتی صاحب کے علاوہ آپ کے استازہ مل اور جس اھار اسلام کے سریرست ومن حعفرت علانہ مراف شاو صاحب رحم الل تا کاب نیزآپ کے اتل ود سرے ططابزہ مولاناپررعالم می تی 'مولانا مھ وورمیں کان د لوب وخ وک یتتائیں اس موضوئ ہلال مطالعہیں- ود سرد رکانجات علیہ لغم کے سائیہ اتال کے بعد صحاہ میم ال روا ن' اون بی بیدںی مبتوں سے پالایڈاان جم دعیاننبوت کی معییبت سب سے بھادری تی اوران ٹیش سے ملع ہکذاب ابی قوت وجیعتارروسا ال کے اقبار سے پداا ہم لین صا میم ول ردان تے خلت با فضل عنرت صربق اکہر می ال ای عدر کی قیادت جس ان خمام مر عیان تبوت کے خلاف چک لڑی اور صرف میم کاب کے پالنقائل مات سوعاطین قرآن سحایہ شید ہوئے۔اس ہق رس خون کے ری یہ مل ایا |۸۸۶ ام شواک سی دد ری بھی امت لہ نے اس تم کے کور داشت ترکی ھولا اہ اح ری ولاوری توم نے امس حتیق کے ما ایا کے ان اک کی تقصیلات ای کاب می فراہ مکردی ہیںاورایی عالئی شس لابو ر کے ایک توجوان کیل جتا بکتوراتظارخان نے قوئی رو زیم سرت کے میکنرین (معہ ایی مبلا ران لوگو ںکاتوار فکرااہے ج نکی آخر یکڑی مرزاخلام ارت عرذاظام ام اس جرد خی کی و شنی ہے جواگریی سطو تکی تی تن پروان ھی مولا نا سی اھ سن علی حدو کھت یژں۔ ۱ مرزافلام اجہ نے و رحقیقت اسلام کے علی ددیقی ذو سکوئی الیااضانہ نی ںکیاج سکیل الا یرک ٣َرّان‏ کی رف ؛ورملمافو ںکی نل درا نکی ش ار ہو-اضوںتے کول دبٹی خدمتہ اپام و یج سکا نع نیاکے سارے مسلافو ںکو پچ نہ وقت کے جدیسا ای شے کی مل ہ رکم لکیانہ انا اکا تریک موجودداضانی ضذعب یئ جو کت مفقظات اور وت وجا تک مکش سے روچار ے اتی نام رحب 5 رپا ہندضتان کامِيہأ رشان بلوڑ ارتا سا 02 دیاہے ۔ ا سکی جدو جم دکاقام میدران ملمانوں کے انرے اور“ عتیے ؟ ا سکانتجیہ صرف ئن اہنظفاراورخیرضروریکحکش ہے جوا نے اسلائی معاشرے مس پی راکردی ہے۔ سا مک یہت ے: لف رن وریز کی(صا ض بش گلشود ا ہو اود اسلام کے ع دح اور مصلائوں کی نشاۃ ٹا ا لے اناسب بیج لٹا اکر لے ینرک مزا خدائے یدب یکہ سلماقوں پر ایک ذوئی طائو نکومسل اکردیااورایک ارسے ف سکوان کے ورمیا نکھڑڑ گرویاجوامرت ضفر) “طف لیڑبوگیا(وررایت ص۔ج2<_+-“ لوم لاہور) اور موم آخاشورش عرذاصاح بکی خحوعیا ت۷ا انز یکرت ہو ا سے صلاؤں‌مں)6ار“' تی اورضما مایا گر وا ہیں ان کے بقل ووالیا اص سے ضر نے ہہمادکی قرآئی تی مو ضوغ کیا ہعدستای اقرام مس فسا وک دای وی لڑ یش سب و مکی نیا ری بطفاقوی حکوم تک وفادار یکو اامائی سر عطاء کی اور ص۱ل ال یتلم کی ات شی اپنی ات پر اکی جس نے مماری دنا ٣‏ ےم لماوں اک وکاف رجا ملمائوں سے اتتلاء ماب ے (ا تی افقیا ری لا نک غامت پر خوشیںما میں اور بریطانوئی کو انعام خداونری قرار دیا۔ ھی اسر اتیل وت٠2‏ مم چان پش لو رین نے یلک ملمانوں سے چنا س لئ وہ سان ے' معلمئن مہ تاد خوب جات ھا کہ مسلمان خلا کی زندگ بقاعت می ںک سا ز خی شی اگڑائی نےکرہماری مطو تکو جا را کردوے گہ۔ گی طورپ اسے یما ںکی ملف النوع ترلت راو سے واسطہ یڑ پکا ان میں مسلران قوم کےنامور ۸۸ جربی دٹی پٹ وانؤں اور عو ام نے بے پنادایثا رکامظا روک یاتھا بجی وی سلطان کے معرکے محعفرات می نکی تریک بن سکایک دور اکٹ مس شم ہوا) شال شس تی می دخ رک جدومد- لین تر کی مسلسل ججر دہ زمئی- 1257ء کا کہ جا مل عران سد کی بھاگ دوڑد خی وسب ای سط دک کڑیاں میں اور داراعلوم دید ین یس کتنگڑوں بارس ای تریک کے لئے رگگروٹ تا رکرنےکاایک زررگے۔ ۔ ٠‏ عل یڑ ھکی تحریک سے 1910ء کے بعر رت ان مولاتا اثر رن نے اپ تبااٹریخع کیاہتراءوی افتالی رت گکی عال شی اوراس سے متا عصفریت اسلام کے نیہ چمادی یک م ندال تی کے عطبردار ت جن می سے مولوی راغ عی صاحب جو سرسید کے اہم تین رلقی ےک تاب ختق داماد مارے دع ئ یکی یل ہے (ن س کا شار پل بھی ہہکاے) رید صاحب کے علاددہشن عبات نے مسلم دائزہ میس روکران یکو ںکونقصان پان شش 1 لان وپئیان فتنہ مرکا طبقہ بدا ہم ہے ج سکی قیادت مولااجد رشاریاو یکررہے تھ۔ لن سب - سے اہم اور عفیم نہ مرذافغام ام ابا اجس کے مخاندائی مراسم اکر علومت سے ڈکھے چیپ میں ”رؤوسا خیب "اور 1857ء ازمیاں مھ شفا سن وی مشنلاہور ھرجو ممکارکالمہ انس سلسلہ ٹس 0.029۳ ان سابقہ تعلقا تک یادیراگ یھ یریت کی نظراس تاویانی ذات شریف پرپڑی اد راس ے۴ کی یو تکراپاگیا۔ اگ ہکوا سکی شور تکیوں موس ہوئی ا سکاجواب اس رو رٹ سے مل سکما ‏ جھ ”ادا تیول رش ا ائران اوڈیا“ کے نام سے موسوم ہے..... مولاا ھی نے سرکودہا اس حفظ شم جو ت کے ور1کین و مل مولانا عیی:ال رشن تو رشی دکی طرف سے بلای ایک بیس کان مس اخماری تھا رو ںکواس رپررٹ سے آگاہکرتے ہوئے ھرزا تیوں کے رٹ اررپانر سے قاقت پھ لشوس رٹکیا هل فورح 9ء وم الین سے ددوٹد ہندوستان مل وارد ہوۓ کہ وہ پندوسان تحصوصاہعروستالٰیٰ مسلمائنوں کے وا تکامطالھ رکریں او رمسرایان ہن دکورا مرن ےکی شاو علومت ا نکتتان کے ساحے ہیں کی ایک دق برطاقوی سیاستداقوں 4 مل تھاود سراپادروں پر 'رووں وہک زکرپرٹ ہی ںکیاکیاہم یرم کی تام عکومتوں و ندار طلا لکرن ےکی حمت علی سے قلست دے پچ ہیں لیے کت ضردرت ہے جوف خیدت اور دی ہو نے کاو وٹ کرے۔ایےیے فندا کو جلا‌ کرنااصل ام ہے ہن وستانی مان پیروں ‏ ق,روں کے جلد متظ ہو جاتے ہیں اور نکاام دی کے مو رکا بھی تقو ہے۔ اگ ایا آدی مل جا جو اصصلکام ہے فا کی عاظت داعاش تک رکے مسلاوں‌ش ۸۹ سے تحاومت برطائ کی وفادارجمالحت ید اکی جات ہے۔(رپورٹ مردلی ہخراد اد رگ صاحجان) اس کے مرا ی ایک ساب کی اس معن میں ایک نیقی شماوت لماحظہ رای جھ روزنامہ نوا پاکسان اہو کی اشماعت( نیہ 20 فرد ری 1957ء ے' گی فطظ تد تک روراد1384ھ) میں ے1 مک میں ن٠ل‏ یگی۔ اس فیتی شمارت سے مع ذاظلام ا ہکادائی در شش سرکار کے ای تخلقا ت کان ازو ہوک ےگا۔ ۱ پت چا ۱ میں ۱933ء ے 935اء گ لع کنل میں سیننرسول بیج نات تھاااس دو ران یس لب لہ کسی معانعہ کے موقعہ کے لے پ طڈدی' کے ڈاک :ہش ود دو زقام وکناپڈا چپ یڈدر یتگل اور تھی بی درمانی مزب ایک مشورقیہ ہے ڈاک دگہ میس ایک مار ہے جس یں پرالینایں ری ہوئی تجئیں۔ شی نے ای ککناپ کیج مجلد تھی ورصصل اس می ”'لندن "کے رسائےے کے می کے کا ہے تھے۔ یں نے ایک حصہکے مضائی نکی ہیڈنگ پڑھا شروع ئ٠‏ اس شیال کچھ ینگ می ری دی یکابا(ث ہوا سے پاھوںگااقاق سے ایک بی نگ ”دی ا خر نی پادر یت ےککھاھا ت سک ہام ری ریڈرکھانا یں نے اس مض نکوبخو ربڑھابکہدد مرج پڑحا صفوں کا خمایت تق مقلہ تھاجے پا رے پارے الفاط ناش تریہ روریادہ ےک ہادری صاحب نے مضمو نکواس طرح شرد غکیاتھاً کہ ا کل مسلمانوں کے سنہ پجریکی چو دعوریں دی شر ہو رہی ہے اور مسہائوں می بے خال نربی دیثی کی عد کک پناس کہ اس دی ججری مس ایک دی کے گاجوملمانو ںکیگی ہوئی عقمت پچ جا لکر ےم مسلمالو ںکی ہوک اور +ب۱اسلام تام زا یل جا گا. یچ ہادری صاصب نے ا آنے وا معب تک روک فا مکی دای کی تھھیں۔اول کہ نماعت تو راو ر صحت سے معلو کرو دک ہکراں اد رگ جگہ بی مدکی اہ رپا اود اں دوہی ںیل ڈالو۔ دو ری تج زیہج یک کہ م خوو مسماتوںں گی دی یناتیں او دا سک جم مدکی اس سے وقاداری اعد نےکر ا سکی اس رح شر تکری کہ مسطمان ا مل مد یکو عو لکروسے قو لکرلیں-پادری صاحب نے دوسا تو دکی تا کی خی می نے مطالحہ کے بعد تاب اس الماریئ رکودی ادروائی سکر بل چلاآیا ماس ملمونکامیرےے ول گرااث رای اکر اں ملمون کوک راہن دوستوں لہ فلا ام بی صاصان ےبھ یک رآ ھا 8 می ازم ت کے بعد می نے دلی قرول بارش سمل سکوفت اففتیا رکم اد ردہال ایک انامکان یرک را ایک رد زک کہ کہ مر ےہا ددصاحب تٹریف لائےانموںئےگماگہا نکرظام ات صاحب پروی نے بھیچاہے پروی صاحب الن ایام یں گور نمنٹۂ آف ایڈیائ سکیا اعت عمدے پھ ۹۰ فائڑتھے۔اان دوفوں صامان نے جھھکراکہ پروی زصاحب ای کاب پ مخ وت ہرککھ رہے ہیں اد را نگ معلوم ہواہ ےکس اعم آپ کے اس بک موادہے دہ موادحائ لکن چا ہش نےانکو یڈری "ڈاک ہہ احوالہ دا اورپ ۃاا کہ وہل الماری شس ج ھکتایں نی ہیں ان یں سے ے مضون حلا‌ شکرکے حوالہ نو ٹکرل شیا نف لکرلیں چھ رو ڑکےد:صاحجان میرےپا پا رآۓاور کینے ےک ہم نے وط ری ڈاک :لہ سے و وناب حلاش کرکی ہ ےگگراس میں جو ممون 'ودری بر ھا دنفائب ہے اور لال ہواہے اورپا تاب قائ ہے۔ ہعازاہہ شال ہو کہ جس کے خلاف یہ مفمون ہوگا ای نے ڈیا لاہ بعد ازا یہ معال ہکماذک میرے ل ےکوی دہ یکہاحث نہ رہ مگری ا سکاوک ربج بھی دوستوں می ںکر :اکر قد 53ء می جب مرزائیوں کے خلاف گی ین وی اراس مع ہکاخیال فضرمھت ےآیا اوریش نے خودبھی لام امھ صاحب بر وی وخ اککھادوان دنو کر اتی شض تے 'ا نکاجواب آیاکہ دی میں می انغموں نے۱ امس دسا لے کے امش را نکولنیرن می٣‏ پک ات مہا دسا ل ےکی اکابیاں رویزصاحب' کو مسیاکریں اود گت وعسو لکرٹیں شش رسمانےکاامچھو ل کیاالتگریر دی زصاح بکومعلوم تھارسالہ ”لیک ' دڈمیک زین ”لندن تھا شان رساللدنے پر دیز صاح بکوجو اب داکہ ان کے پا ات بل کیا ںخل ہیں یںنے مہ سماراقصہ ولا تامظم یی صاحب ام رکوبیا نکیاتھا۔ می ائرینومل ای جمادی ‏ قونوں سے پریٹان تھا١‏ سنے س اروام علیہ السلام کے۱ رشاوکرای ائماداش او الا یی ی کے لے مرزاظام اکا تقا کی مرذاصاحب سیاکوٹ ش ایک معمو ودج کے سرکاری لام تھے ان ےا فی ول اکر مسلران قو کا۱ وحاص لکن ےکی خرس سے لام وملغاسلا مکی مثیت سے ساتے لایاگیا ران اریہ ای دد دک یلپ ہے جن کا پا جلدوں کے بپیی پنے سار ی دنا سے وصول سک لیکن ار کے بعد ہانچریں جلدیدی دمری شس ککھی اوری رک دیاکہ پا ںکاوعدہ پر راہوگیال پیلد ریچا ںش ضس فرکا وق ہے۔ این رج دعاو یکرت ےکرتے ووثبوت کے سقام ہکھڈڑے ہد گے اوراپٹی را ا نائاں گر عومت کے استکام اور فظلریہ و قسورجما دک فی ےئ ے روا ٠.‏ 8ء میں مزا صاحب کا اتال ہوا فو ا نکی جتاعت کے سب سے زیادو معن فص عم ۱ ورالمریع ان کے جاشن تر اے- 1914ء شی ان کے بعد مرذاظلامام رکاڑٹامرزائٹرالرین ورگ ماوارث جن م زاین رالدی نکاددر قایائی ماع تکاخاصاطویل رو رہے سے داژن 'پلاک اورہدا ڈیل یک ہونے کے ساتھ اظاق‌یا انی وب دکردا رگ شابذح لآپ تھا راحت لک ساب تاب رو بی آم اور ط را یجاب ”رت 'اس مس ک کردا کوا یی تین ۹۱ عرزافلامارنے ج ھکام شرو کیاتھاا سکومذا عمووکے دو ری جماں بڑاعردح ×داوہل قاانٰ جماعت کو ایک دھیکائی لگا اہ را کے متین دو حوں میں بث گے اویائی ولا ہو ری دوجھاضّں محرض وج ری س۴گنگیں-آ لجع لوگو ںکویہ کہ ہو اہ ےکہ شایلاہوری جماعت کے وہ خقات رت جب قال اعت کے٤‏ یں کہ مولانا مووددیی صاحب اس فلط شی کاشکار ہوئے او رآ خروق ت تک اا ہو رری جماعحت کے محالمہ میس ائموں نے عم تکی سوچ سے انفا تھ کاو لاد رکی جماع تکوکافر گید انالنہ واناالیہ راجتوت۔ تن یہ بت ئل داش کہ دوفوں جماعتوں کے نیادی مات می ذدہیرایرفر ق تی گل اتی قیات کے جھکڑےنےبہ رگ اارکریا۔ بھرعالی مرذا مود کے ووررمی عرزائی ماع تکوجو وق ع وج نعیب ہوا بقول آناشورش کاعئمی ؟ ی مزا عھووتے تاویانی امت کو برطاتویی خواہشمی ١‏ ںے حوردملڑے فک مکیااوداڑسی میا 11 تریک :او یا وی طاتوی استعارکی دم تگزاراوراپنے اقتز ارک یطل گار ہو-( ھی س اتل سرح۔ اس کے مت یس 9334ا یس مس راد چو دھری و اکن اف ےکی اع یک کے ممبرین نے اہی _ عمبری سر فقل یی نکی بے کنیٹ کے باعثہ کی جو مسلران ررکن کے طوریر ایزیٹ کے مبرتھ اور اضیورتے اپنی کہ اس ذات شر فکوناھزدکردبااس سے تل لن نک یکول میز افو ںا ن انام آارہاض اک1931 ءک یکول می اننس می علدمہ اقال اور خرالہ چو دھری اکٹ ےکانقرس ہل ش موجو جھ۔ک و وک علامہ موم نے بع رٹل حرذاحیت کے خلاف زبروست ت مکی ما دکر کے ا کیا یقتر اک دی اور نم دین وک کفکاخدارقرارویا۔ بل عو لآخاشور“ شی ہک لی کے اخام 7 یانوںکاعحاسیہ نر بی جیادوں پ محدودرہا----- سب سے ےا نکی سیامی دو حکاجائۃ مرجم تائر اتا چو ھی انل ح نے لیا راتا ریاب ہہمار مکامطالعہ اس شھن شس شردریی ہے )اوراں مال ہک وآگے بدھاکر اوران کے خلاف سیاسی مازیر زتقی فضاعلامہتے تا کی (مقمو بھی ام اتل مں۔ ت واسائے کے سان قرب و تل و تھاہی“ملانو ںکی داحد فمائندہجماعت ہو ےک د یوار ملم می نے ۳ے مریرچڑھا رکھا تھا 1940ء کے اجلاس خحصوصی مل فیک :مقام دی کے صدرمسٹر چو ری تفردوقہ تھے۔ صید رم سکم لیک جناب جھہعلی جناع اشن بمت ایت انیس اپناساسی بنا قرار رےادر کی تل اط 7 دہ لک بل ڈری یش می ا نکی وکالت پ رب ہوااو ربسی تعلق وزارت مارج ہک یآدیی ستجھاد ۷با ضٹشہید ال موق یہید ای یو سوا ہے ہن سکاجو اب گر جم دیں فو شایدبات دو ربپگی جائے اس لئے ۹٢ م مض سوال کے کر بی بی اکنا اکریں گے۔ اور ا ںکاخراب جار کے طلبہ پر چھوڑویں کے کے وہ سوییں اور تج ےکری ںہ مسل لیگ جس نے ساری ح لان قو کی داع دماح دک یکا دو اور کے بھروے مم ںااکرسادولوحع عو امرنے ساماما کک قرآئن:وجدیث پٹ ھت بڑھائے او رملمان قو مکی آزادی کی جنگ لڑنے دانے علاء اور خرف ءکوورخودانقزانہ مچھا اس سم یڑدے لف تہ تاویانی جاعت او راس کے نی وم رارخاصرکو کو ں چڑھلا؟ا ضی١‏ قم-یںئ خ٣(‏ 1 قاممدی نمکواس موٹی سی با تکابھی عم نہتھاکہ ھرذائی اس اسلام سے 1تک ایک وحم کے عطبردار ہیں جس کے تام پر پاکستان ان کی سی ہو ددی ہے اور ماکان میس ماق کر ہے کے دودے ہو رے ہیں.---۔اودیائپ رسب یھ جا من کے باوج کسی دریر دوش ن کے تا نمی اتی یتو لگئی؟ سای یہ سوال بھی تل خورہ ےک جب لی پیڈدوں نے مات لکاپەدوپیردیال وکھییں قو اس کے بع بھی1 خی ںکیوں وش آیا؟' طض کور واسپور کے منلہ میں عٹرنلقرارڈ راکروار موجود ہے پپوری لوان جماحت کاکردار موجو و ہے جس پا پاکستان‌تے ابا فرزن دکھاتھاا ںکاجتاز پڑ نکی پھویڑی مرک ت سانے ہے وزبر اعم کے نک نے کے اوج کرای جھاگبا رکش واری وی و نکر ”زندہاسلام اور م دواسلام “شی تقر ےکن ےکی خوف اک جمارت ساٹ ہے سے سب بچھ 4ۃ ارپین مر زیت کالہ تو ںکویں بب +آنرکوں۷۹٥۱)‏ --- ٠٠‏ اس صوا لکاجواب تا رن کے طلبہ کے 3مہ ہے ما نمیں اس صورت عا ل کا ججز ہکرناہوگاتب ىی جا کرپاکتان کے ار چڑھ اک کرای عمل ہوک گی چیک زان میں بنٹس مج مض نے اا راو ریع ٹس میگرزیرپسٹضے ٠‏ - اشن پکا تی ک ایک جلس 187 1959ء کو ہج اگی پا ککرا تی می منحق ہواجنس کے مین میں مسر قردضہ بھی شالی تھے ری رٹ کے م رت یکتیں۔ ٠‏ اس چلے سے چندردز پل خواجہ نام الین دز اعشم نے اس اھ کے خلاف انی نان یدگ یا ظمارکیاک چو ہردی ففر الل خاننے ایک قرقہ وارانہ لن عام میں شرکتکلاراووکیاسے لکن چو دع ری طق راہ خاننے قواجہ نام الدین ‏ ےکھا کش جن سے وع ءکرکاہوں۔اگرچچد روز لج یہ مخورددیاجا.لشن لے یندم این وعدہ' دک لی کے بعدم اس لے می تقر کراپ فرض سمجھتاہوں او راگ راس کے پلوجودبھی و زم اعفلم اس ات برممرہوںکہ بت ےس شال نہ ہو نا چا سے لوہ اپ عمدے ے' فی ہون کوشا ہیں “بے رٹ ۳٣۰‏ کی ک وکرا جا کا کہ خفرل نے ایائۓ ع رکیل زایا کن وال ىہ ہ ےکا نے جا من" چٹ کے پلوتوروعدہ کیاکیوں؟ ۱ در بای پاکستا نکاال ے تل جناز تہ ڑھتا.. آیاا ںکائی ای ےوعد کیاھا؟اوری٦رتبرووزارتدے‏ مصععئ ہونےکو تا راو زم مض نے ا سفق کیوں نلیا ہو سوالات یہار کے علیہ خو رکریں-ددکئی تقری لے کی خلا تبھی تیر یرٹ سے معلوم میں جس کے حریب کرنے و نے اض جتے م اتی ںکومظلوم عاب تکرنے اور اتراریو ںو الم شاب تکرنے پر زور صر فکیاے۔ اس تقر سے انداز*ہ گا ترادا نک سکوحردواسلاماور کی سکوزندواسلام یت ہیں۔ ۹۳ ٰ ملس تشخ وت کے ایک رہنما قاض اسان احم شا آبادی رم ال تا یکانزاقی اڑایا تھا وہ ”ایک بڑاچول مدوق اٹھائے رت ری ہیں جس می ران جماعت او راس ے مت علق لڑچرہوم ہے اورویا کوئی عاو ہداس کے پچ انی ھرزائیو ںکاپاتھ نظ رہ۔١‏ َ( .ویر ےسے بات واج وگ کہ مرحم تی اسان اسر اوردوسرے اما رعنماؤو ںکی بات خلا یہ تتی.ہخرسرق پانتا نکی علدگی کے تن می مولا تا اخشام ان تھافوی عرجوم نے حورا رٹزی کین کے ساس 4 متبراگوائزی رپ رٹ صحف" ہ27ااصل عارتمے پہلا مخ جم نے فواجہ یا الری و زمر اصع مک تج انی تی کی طرف میذو لکراقد: 9 ض١‏ صان:ام می آ دی تھا قادیامی تک مخالفت اس شف سکی زعدکیکاواد متقمد موم ہو ہے۔اور دجما کی جاتاہے ان ساتھ ایک بواچولی مندوقی لے جا] ہے۔ جس می اج بیو ںکااو رام ول کے خلاف ڑیپ بھرا ہوا ہو ہے۔ زیاددام سای دایاتکا1کرفزدرکنارہاکستان کسی او رف سکوکوتیفت پیش آجائۓ دئاش رس ناک واقنہ رد خراہو جا وائ رت ت٠‏ یکردیے جائیں یا ہواقی جا زگ یں اض اسان !دج آبلدی کے نزدیک دو بیشہ ارول کی ساز شکاجچچہ ہو ]ہے ارچ 1950ء شاغ آیاد یکرازتی کے فجے عالم مولاتاظام ای تافو یک کسی ہکسی عطر عآ یدک کے" خوا نام الین کے پا ل گیا کہ ودا نکواس خیط و غضب سے ععل میں جو١‏ جھرلوں کے خلاف کک جن پچیلاہوا ہے بی دوفو 3 ارچ 1950 مکوخواجہناظم الدین سے نے شھا عآباد یکا لی صند وق اس کے سا تی تھا اس نے اس صنروقیش سے پگ قا ایی ڈکالا یت سکو ہد ہکرخواجہ تا عم الین مخت بریٹان ہوۓ۔ اس موہ یرس پا بھی عرت ضکرتا شردربی ہےکہ تال اتا ر کے بے ححقرات اور باكف و عفرت تاضی صاحب جماصی ذمہ دا رییوں کے پیٹ تل رخو1جہ اعم الین سے کیل مرجم کات لی مان سے بھی اس سا لی لا تکر چچ تے۔ اس طلا یت کے یعدلیاقت مرجم نے اض صاحب ےکا ولآ پہنے انا فرش ٢داکردیاابدماکری‏ ںکہاللنقای ےا اف رض اداک رن ےک توق ملا فیا“ ٠‏ الیر۔(ه لآیرڈا رد 7× ر٢2‏ زبر552اء) اد پرپقول نو دھری می مرجم مرڑی کو متپالتان اج رازال وی١‏ نے تو تی ساحب ےا ہآپ کی طاقت کے بعد و زم اععضمرنے خر رکواجییت دنا مکردکی تک ایک میٹنگ شی ان ےکا می جا ہو ںآ پیک ما ماع تک فمائح دک یکرت یں ” او رتاعضی ساب پیل ات ک عالدے ژوررے' کر بات کت ہیں الہ ”یقت علی خا ن کاپ کرام تھاکہ لاو ںویک سای تداع تکی حیشیت د ےکرخلاف قانولن ترا ررے یاجاے۔”' (اگنبرشار مقول و مین بل الجر اس کے تھ ڑےچی ع رص ید کان کے دز اععل کا شمائی برا سرارحالات شش شی کر یگیا"' اس لے تہضی صاح کل کلذ تہ کہ لیاقت عی ان ک ےکی سس مازشی تداع ت کہہے من صاحب اور ان کے رٹ کیا اص نے غوی ب اا کپ ڑنے کے لئ ایک دو میں دسیوں پیا سی ں' لین اس سےکیافزق پڑ؟ہے۔سوال وی ےکہ لیا مج مکاخون” رس کے س رہاب اعم الدین فظام مم رمسسکو ردان عو یب وت بعہ حاشہ اگ سیر "۹ عرزائی یڈ رای یمام د1) پراترا لیا سکاکسی سے جواب نین سکاادرآغاشورش موم نے اپ بھ رپ رسای تیمس ا با تکرش دددسےد ہچنانچ د کھت یں۔ عالاککہ مولاتاتانوی ھرجوم اتزاری نر تھے بک ود خو وس سے سکم لی مز رگ تادریہملت روارٹر ہو کہ 19یب اک بھارت چک میس ملک کے۱ 7۴ر نالاڑہ رگودہاے' تل حزائی یٹ ربدوشش بقیاں مھ رمق تجیں جک سار ےکک می یلیک وٹ تفاپارباراگوائڑی کے اعم ال وقت‌ومرت منرلٰپلتان کے گور تر ۶۶م کک امم انت ین لان لاد کی وگلہ عذائی کی سحمہ۔ کے روادارنہ تے-يی قام باقّل ذان ٹل رک ھک رآپ 1953ء اور 1974 کی تحاریکگ مرسشقر نو تکااتزولیں کے نات گی پ4 37ء می تہ امیر شرییت زن: تھے نہ شی اسان ا "نہ مولاا مگ" ملاالال ضساخر ر‌ حراش ین 3ک ئٌیرء قمام اکایرموجو وھ اور اج ر7 رت جمں' ال ہار کے وپال صاحب ٠‏ کر موا تام عی چان حر یکا ختلف مکاتِ ہائے کک رکے اابرداعیا نکواکشیاک ا ان کے درد اڑول پیا پکراتمی ںآیادہکرہاو رج یک کے موللا تکو مت مکرناخ یککارتا تھا انار ربنماؤں ے تحلق ما طورب بے اث سیا کو رش کی اگل ہے نہ ان کے مزا بر ہنگامہ : رس ےم شاب ٢‏ ان اس دو رکابدام زیانہ لیس اض رخف علی خان ہے- مارک س تی ھی رائے یہ ہ ےک ایک اس یکوئی قا وکیا ائے تسا ہکات سان ےآ ےگ ییانڈی ساز شکیس ےم زا و رکیونٹ اروں ک سوااس یں کون ؟ اے کا مارے ران ۱ترار کے داویلاکی قد وقیت معحسو کرت ےآ ج مل ککارتک تیاور ہوم 2م ۔ییابلۓ ہماراسعالمہ ایا ےک ” زال میری ہی بات ا نکی" ۱ :کل ہماراچھ قماتہ آرج ہمارا یھ ہے“ دد سرول کے نول م لک کی نے ہوئے ہیں اود مر م یوب خان کے بھایا ران کےدور کےا نیشن لیڈ مردار یما رخان نے١‏ ا کش غاد : ” شاب الوٹیٹا ےانجامگلتاںکیلھو--٢‏ ۱ دی تی تی ںکماتھا.اسی مو تہ پرانسوں نے ا سیل یس اہ رحلوم تک یپ یکو اس کہ ہما کے اشارہا مدکی سازش تار گی ےد ےتال کھاکہ اپرزیشن والو لکاکامىی یہ ہے لیکن جن لوگو ںکی ذراس بھی عالات خر وہ غب گگای ں۔پرزنارؤ شک۷ھے؟ ٌ مق پاکتا نکی عو دگی کے اسیاب میں۔ایم ای ا کی لد موی بن ھی کاذکرشوررش مرجوم کے ساتھ سا مولانا اخشا ما موق نے ب کی رح بک پیم نے عح کیا ایم ایم ا ایک وپ عم سے اس لائن یں سرک رم عل تے۔منیر رپزرٹ مس 21ا کے مطاب دہ 1952ء کے زاہ ٹل جاب کو من ثکااش مک رٹڑی تاور تر یکرے کرت متموں کی کی زی طررمرطری ' َ۹ پردری غاب تی مم عالاکمہیے ھت بد زیاوتی ہے او زان عحفرات کے جذہلت ایا ری ون کے سار فان ہن گان خداے وکا مکیاوہ تل حبےاللہ اورالل عالٰ کا رضاکے لے أاان کے پیش یآ ظر مان قو مکامفاتھااو ...1953 مکی تریک شخ یت سیت ان حعقرا کی چملہ تمارک گل .ای متھہ کے لے تھی اور الس وس1953 ءءکی تی ککام تسد صن خی رمت الام ومسکین تھ...۔ یہ امرس سےکناڑناہےکہ اس عفیم الشان ت٠ریککی‏ مج راب کک نی نککھ یک ی٢‏ مر ۶م آاشو رش شکنشمی ری نے شرد راس عنوان پر ای کتبا بککھی جوان کے فلصمانہ جذبا تکاشابکار لا ق ہے تری کی جج جار مکل مگ اس وقتہ ہم اس مقدس یک سے متعلق چند شروری باں حوالہ تم دقرطا سکر رہ یں او رتتزا تو و یدو مرے موقد پر نھارکھتہیں۔ تریک53 ۶اد رم لاناجالندع ری اس سے پل کہ تریک کے ضردریی عالات ساٹ آنخیں صاحب کرو مولانا مھ عی کے متھاقی نے مو مک رلی سکہ ا کاکردا رتا ہم او رہوش ہے۔ ا ھت کے ہن یس یہ جات لگ یکہ ھرتوم ابتاء سے می صف اول کے رہنمانؤں کے معمد علیہ رہے اورقد رت نے۱ میں فی فکا کی اصلاح”جمائق تلہم اور بات یکنگ و خوب ڈھتک عطاف ایا تھا تریک کے تن ٹیس خرام لیقا تکایاھی سج زکربڑٹھنا با ضردربی تھااوراس می فائس طورپ بریل یت بک رکی شمولیت بدبی شروری تھی ریلوئی عقرات جی اک لے معلوم ہوپکاہناپ مولا :اھ رضافان صاحب کے کارتھ اور اپنے سواجملہ ماشو ل اور افراری ھ7 ا نکاخیاوئی مشفلہ ھا اص طو ری حعفر رات علماءاہسقّت وا لا مت ت تن یوایند کے معاللہ یس فوان صقر تکا ٣ن‏ وذوقی بڑائی اف رس ناک تا. ملس اتا ر کے قا ین کرد بش اعت ویر سے تلق رکن والے لوگ تھے اس لے قطرہ تا کی بریلدی بذز رگ الاردییہ نہ افقادکری نل کے نت ہیں تی ککونتمان ہواو رم رذ ائی فا مدداٹھاجانہیں۔ بریی عفرا تکی اس وقت بھن کسی یم شی (ححیعہ علام پاکستان) اس کے مریرادمولانا وا نات مرجم تھ جولاہور ری مروف مد وزر نان کے خیب ہونے کے ساعھ اھ مولاناسیر دیڈار گی الوری کے عصاتزارے اور غلف الرشید جاضشین تھ۔ موا دیدار گی جناپ امر رضاغان و مل تی اگوائری رپ رٹ کے فاضل ین صاحبان نے یکو ہرافائیک کہ دو(اہاری) پرانے بارال دید شور پندرتھ ہج نکواکی متولیت ادر پر دلھ زی میں اضافہکر لے کے لئ بد یعس چلانے او :نے مہاکرن ےکا تہ عاممل نیرٹ ص8ا)اف یر ںکہ کر ی عدالت پریی کرای مکی یناو تاد رازاریک سم الہ ولیہ راجوان او رکیاگرایامکماے.(علوول) ۹٦ صماحب کے غلیفہ ہوئے کے اط ات یکی عم ای طجت پت د رشح کے جذت رکتے تھے چنانچہ علامہ ال مرجم کے خوف ا نکاپوئی نت مشبور ہے ج٘ سکی تشدیدات موا نا۶ برا لجی سن کک کب× سلزختاقل'" مطبوعہ ا ال (کاری لاہورمیں موجووے سالک صاحب کے فرز و اورگے صحیافت اب بویدرسٹی کے سال سریراو ڈاکڑعبدرالسمام خورشید نے بھی اس سلسل کی تصیلات ات کاب ”رد میں ہے رخئی عرنلیں ش کرد ہیں۔ مولا ہو اف نات کے وو سرے بھائی مولاا/پوالبرکات تھ جو ھزب الااف ٹائی ۔درسہ سے٣‏ دم جھ جو یرون پھائی دروازہلاہو ریش وات ہے٣‏ ا نکاسزاح اپ والدکے بست قرب تھالو بل پاکستان کے خلاف ال کے وی کفیرکی صدائے بازکشت بھی تائی یق بے۔ ناس باب کے پیش نظرضردریی ہو کہ ان حرات سے راب ہکیاچائ چنانچہ مولاا مج ادر مو انا لام وٹ بزاروی اس پر یامور ہوئے۔ شخم خبوت کے ان وکلاء نے بی خوسورقی کے ساتھ اچ فرش انام و ہے مدلاا لن ری رطع تع سے ہلل سساروںماتی معلو ہوتے 'اسی انرازے دہ روز خیان کے اس ہجرہ تک یچ ہاں مولا باہو لسنات جوم عاشقاں مس کھرے ہوئے تھے اکب سماردوی ای انسانآترئی مف میں لوکوں کے جوں پرسی جیٹگیا ا سکامتمدبلن اس لے اس یں عار کو بات یں خائل عف پٍ شی نشی نے انگ نے ڑا ایپ است قل عوال کہ رسمف غالق ااست نر جت یا ال فپ ست مولانااپے اروگ رد ٹین رؤساو تحار سے فارغح ہو ذاس دوراقأدو یا یک طرف ج کی عروم مولتا عجہعی نے داش لفتطوں میں مقصدسساتے رکھد عرکار رات ماب کی نامو سکیا یلت کے لئے مولااے ان ل کی تو ڑی دس کی ردوککد کے بعد موا اہو اسنا تآبادوہ گے کم اتراادگی دراو اچ ری رددو ران نٹ کی ہنا ء راس ش ل کاصد را نی ہنوایااد رگکرل شش ا تار رہماؤںپلضر صصرت ای رڈرجت کے اخاق کرکھاند نے ا نکی کا پیٹ دئی۔ اس سے تل معللہ 23 لیا تکی ترین کے دورا نبھی خی آچکا اجب عائی مولایٹش وم لک شیا کرای حخرت مولانا اج علی لا ہو ریی ش ھک الہ سروالعزیزنے نمازکی ایامت کے لئ مولا او لھسزا تک وآ بڑھایا(رواو ملاع اللہ اٹور)ادرمولاناحبید الد اقداس بات کے بھی راو ؤں مک محقرت ام رشرلعت مولااایو الم نات کے وضو کے لے انی تک کاہنامکرتے یہ اٹ کسی او رح جزئی ان بن رن خداکا حول تفی اورای سے انموںنے اک ول جیچے۔ ‏ حع۔ ولوںکوجو کر لے دی فا زانہ ۹٤ء‎ ای مفن مس ایک واقہ عفرت وال دگرائی مولانا گر رضمان علوی کے عیۃترین دوست اور ا رکے ت بونے تچامالط ریاض احداشرقی رم ال تائی نےتلیا جن کے دا رت ایام لص رعلامہ سید انور شاو صاحب رس ع کے حید تے۔ اط صاحب خودوارالعلوم وبوینھ کے نی اف اب وو رش کے گر بویٹ اور صضرت مولانا مع برا صاحب نشی میدن خاناوحالیہ مرجیہ میردیکندیال لع میافوالی کے تربیتیاقۃ ت' ردزنامہ بتک راپنڈی کے یرزل مینڑایزیورے چندسال تی الل کو یارے ہوگئے-مرجو مکی واددنے جوہستۃ تی یک خاون تیں ممبرپڈلیال وال لاہور میں ححخرت امہ رش رید تکی تقر سے متاشر ہ وکرا نی عائط قرآان پنایا۔ عرجوم کے تحاقات مولاتا خلام حوث ہناردئی “موان لی جالز ھی اور مولا تی اللہ اتور سے مٹالی تے۔وال بز رگوارمولانار رمضمان علوئ یکی موجودگی یس عافط اشرقی صاحب مرجومتے ملغ پپاس روپ گل سک اداد کے لئ ٹپ یکیا ہن سک رسید ہ گنی بعد شی حعافط صاحب نے پا روپہہ لور پرہہ مولات کو پش لکیا۔ مولانا جال دمھبىیتے ا سکی رسی کٹ دی اورعافطاصاحب کے تب یر فرایاکہ میرے او رگا م ںات ے؟ 1 حافظ صاحب کے نعاقا تکاسلسلہ بڈا سج تھامولاناسیھ جوا دخ روب اور مولااو اف نات ے بت تھے مر وحم تھ اور عثرت لاہوری درس سر وہکوتو انا صن جگیة۔ یج سکااما رکئی با ات رکے ما کیا مولاااہوالسنات ا نکی معیت میں خھانہ بھون تشریف لے گئے۔ حضرتب یم الومت قاوی یں کے ددون' ممائع رسے..۔قضرت خفاتوبی خدان کے لئے و و کے پانیکااہتمام کرت ے۔کھاتا نےکر نو رآتے ا نکی اقذاٹش نمایں ھی اور لے ہو ے مولاناکی خدمت شس ہدی تن ںکیا----اقلد اکپ رکیالوگ تے۔ یجن کے ولوں میں ایگ دو رے کے لے ازم کے مہ بت تھے یب رطور بای کے الن واقات کے پیش نظرمولاتاکی طبجت می سکائی لا بآ تکاتخااب تضور بھی ممیت علیہ اعلا مکی عزتو 2 شہوت کے لئے میران میس آگئے۔ یل می شاو بی کے سلوک اورا سکا تیج کیالکاا ںکانواب حیات ام رشرییت ئی چا بازم زا ےق لم سے س٘۔- امی شپت کے اغلاق اود اضح‌تے مولانا ہو اسنا تکوا نکاس قد رگ وید وکیا دو بےےاخقار شا تی آپ اس دو ر کے ول ہیں * بج آپ سے متحاق بہت ےکم اتاگیا ھا ن آپ سے ترایت داارکینے میری سارئی ظلطامیل دو رک ہیں فرش ام شریت ےم یک رم رات ے اوراسخڈرائلہ پڑے رہے(صف383-64) ۹۸ اس کے سای سا مضی اکواری ربپور ٹکوساٹے رکیں جس یں اس ویک سے تس چن عفرا تکواطو رخائس پر ف مناناگیاہے ان شش مولا پا جالند ہر بھی ژں- صف 56بر مولاناجالن د ری اض صاحب او رساہزارہ ئل نساب' کاذکرے کہ ے سب ے ٹیادہ زہری تقرریں نے دالے ہیں( مس رقرران علی خمان کے اتضا ری مر ور بن ایس پ(ل ای آئی ڈی کی جائ ی دای ر٤3‏ ی1952ء) ١‏ ص53 پر جو ای باداش تکاحصہ ہے ححقرت امہ رش ربج ت کا نا مبھی ہے اور بائی دی جن رات ہیں یما الن جاروں عفرات سے ایک فو کی تی لکاکر ےک وواس موضوما تقر ین ۔کرریں۔ "58پ ای رپارٹ می یھ سفارشمات ہیں جن جس سے ایک سفار ش٦‏ رے ای رڈ ہے ' تقانضی صاحب اور مولانا جالزدھربی سے متحلق ہے کہ ان تو ںکو بک نف ائیاٹ کے تحت نظ کردا جاۓ۔ 91بر مرکت علی اسلامیہ ہل لاہ ر یس 13 جولائی 52 ءکو قد ہونے والے آل مل پارٹز کنونن کے و عوت نا مہ کے دائی عقرات میس مولا لی صاح بکاوکرہے (نام ایل اتاراسلام بب مف 93بر مولانا کک رکے بعد صف 98 پر رو زنامہآقاقی لابو کی 10 جولائ یکی ا شاحت یں مولاا مھ کے ایک میا نکاجوالہ ہے جس مس آپ نے ی بجی دا حکیاکہ اس تریک ے دولمانہ عوم تککوئی تلق نہیں (ی اض ناعاقیت اندلیٹ لوکوںتے رو پینڑاکیا پچ ر909 مرا:۷ای لیا ن شا شدہ آفا 21 جولائی 52 ءکاجو الہ ہے جس می ا سکاکر کک ہمہ ےکوی خلاف تائون ھک ت خی کا 22 آکگررایااراردےٍ( ریا لآ ]فی عددوشس دہکراہتی بات منوانے کالواے' کدئی یں روک ک) 22ر مرن راج ایس پل ای کے حوالہ سے مولان شع یکی کیک آرےمایدال شی ر7- غخحص ہکان مار ہے او رکوا ےک اب دق ت اکا کہ ولا ئگ جلی جالن ھرکی کے خلاف تو١‏ 7ر۱اریوں بد تین معقررہ مق دم دا کیاجائے یا سکوچخواب پیلک کٹ ایک ٹ کے تحت نظر بت رکیاجائے۔اس رپا رٹ می چند ری قل ولاو ”نک سیا سی مقر ر*لکھاکیااوریول ”اظاق دوقا ر'گا فا رویگیا مف 56پ اپے زرالجع نے حلومت مض وناب میں 1048 رضاکارو ںاوج لگا سکی ہے اور صفیر 40پ ولا مھ مکی ایک ہا ت کوک رکیاہے جس می ان رشاکاروں' )23-229 فروری1953ءکی ددممانیشب شس دداگی کے لے مار رت ےک اگ ,ے۔ صف 14بر مسٹرانو ری ؛ یز پل سک وف سیک رڑیی کے نام یاداشت ہے جس مس 5ا فروری ۹ 3ء اگ تقر ری اہ ۳۶۶۶۷۷ھ ضخے ضیظ وغحض ب کا مارے۔ اسی رپ رٹ می مسطرافو دی نے مولانا کی تقر منگمرىی ( سکاووالہ 'گمزر1) کے ضفمن میں وق 124 الف (نارت) ک ےکی سکاوکرکیاسے او رکا ےک معلو مکررہاہول کہ کی ا بس حطس ‌ے؟ (“ف ۹6ا) اور رپ رٹ کے حصہ میم می لف امو ں کا تج یکرت ہو فاضل رصان نے صفہ 7ھ سے 279 تک اما رکا وک رکیاہے اور جو لاصیا ناستے تھے دوسنانے سے ری شی ںکید١‏ یی ج. کے صف 27 بر مولاناکی تقر لابو ر5 فروری 1953 ءکوخیا ہیاک را میں پااتا نکا وشن خاہت کرنےگی ناو دک ے۔ منی رپ رٹ کے ہہ جوالے پیٹ لکرنے سے جمارامقصدریہ تھا ماکہیہ داش ہو ےکہ اس تریک کے ھن می خود حکومتی علقوں میں جن چند عفرا تمانام یورخا سک ونجتاتھاان مس امی رش ریت >رمال عف اول مس تھ ان کے یعد ان کے دو خصوصی نا این مولاناجالن درب اور قاضی صاحب کے نام تے فر٘ق اق کہ قاضی صاحب ای عفتوں میں مرزائی لی رکے حوالہ سے مرذائیتکی تقیقت مجھانے پر مامورجتھ جج سک منا ویر آغاٹورشش مرجوم نے میں ”نسغیراسلام'' کی ھاقة مولاناف ہی صاحب عوا مکو مت م کرنے 'رشاکارںکی بت اور کیل شض تحری کک نقشہ بنانے میں محروف تے۔ عرعو م آڑا 1 شو رش شکاشم ۶ ینان تاب تریک تم خیوت میں مولاتا مرتوم کے کردا ہکوزبررست طرلق ہے م۳ ک۔ اس تریک قد کاسب سے بدااوراہم عرکز جب تھلاس کے بح دکرا تی ا وداس شی ملک کے پر کپ ا کے عباء صلیاء مشا کو سجا گان طرییتقت ‏ طلہہ ددکطاء “تجارومزدو رالشفرض' زندرگی کے ہرشجہ کے لوگ ششائل تھے۔ شید ہڑلیس ہوکیں “ہہ ام ہوا زاروں انسانوںنے جام شماوت نون لکیاءالن مت تل گے“ تلم تقد برداش تکیاجزدی مار شل لامکاکک شکار ہوااور پہلامارش لا ءتھاج وگ اس تریک مقدس ہکودہانے کے لے لگا یامیاادد شماید اہ یکی تحوست ہ ےک کم فک عم رکا بدا تصیہ ار شںلاعیاغھ مار ش۰ للاء کی ند ہو رپا اورسیاست دان' جنوںۓے اس مل کو یدگ ے مھوں نکیا قماش ینکر روگ ؤژں۔ : ئ]۔ ڈدا لک د کی کڑدے کہ ہے سخ ت انام ا سکا تریک کے مالین ایے لو گبھی تھ جننوں تے اس معلہ سے (انقطلقق ایا رکی یا اسے اہی ساس تکی بھینٹ بڑھانا چا پیا رانیں کے آل کارب ان سب کاجشر داجیا تناک وو اکہ نَم بھلی۔ اس دو رکی مرکزئی علومت مسلم پی فکی تھی ور اس کے سریراہ فاعم الین خواجہ تے اضٴٰل 7-- مطالبات سے بد ردگی 27 نین دہ جج دکرنے سے معدورجھے(متیررپورٹ 251۳)او رآ نشیس وو اس موڑپ ہگ کہ انوں نے 28 فروری 1953 ءکواٹی لاقات کے دو ران ایک وف دکو جس میں مار تاج الین انمارگی “مولاتا و الھسنات “سید مظف لی شی اد مولاا بد الا بد الواٹی شائل تھ “صاف صساف جادیاکہ نہ قَمطالبت قلیم سن جات ہیں مہ ا نکودستورسازا سی میس پیٹ لکیاجاسکماہے (تیر رپور ٹ خ-138) ٦٭‏ 1 خواج فاعم الدین کے اس رذ عمل نے ان کے خلاف لفرت بی کروی مسشردو ان کی نال عکومت پل عی ان کے خلاف تی اب وہ کوائی مض بکاشکار ہو گے نہ یہ ہواکہ ان کے اپنےمقرر گگردد امرگ سی رمسٹرو کر ان کے جا ین کے طوربرا مرکم سے آ ومک اور خواجہ صاحب”یدے بے آبرد ہوک رتیرے کوچ سے جم کے "کے مصداق اس ”اس تخت علال'"سے اہے یچ کر ےکہ پھر مدکی زندگی ابی خوایشش ونام سںگز رگئی شیک دم وائویس افسوںئے ادران کے رفقاءنے الوب غان + کے مقابے مس با پاکتا نکی ہشیر ہکی بچھتری لے عررق ہک وآواد ین ےک یکوش کی لان اسی دوران ایک دن ا نکی مو کی راگن اور وو کی خرکیاسن اپنے متیدہعھاذکی خس تکی خ بھی جرکے اندر 1 میں معلوم ہوئی۔سد/ رہے نام الل کا مسٹردومانہ پے زمیک آدبی تھے لان ان کے ماج می سازش و خثرار ت کاخ رغالب ت1 حدوٹ صاحب ی-ے شری فآ دی یکوگر۱نا مان تھا لان اس مقرس دی مشن یس پل انیو نکیل کھلنا چا لان جب فقدایان شخمغوت نے ا نکی ذ ےکی و چالا یکو ےن دیااورا نک دام فربش نے سے اکا رکردیا کرای کاصوبہجلانوشان عحبت کے لئے اویت غانہ بی گیا پچھرجس طرح وہکوچ دزارت سے للا سکوخماب ممداوتیکای نام دیاجاسکاہے اورں ددوان گے او رآ کے وان تک وو اتد حیالت یں نس طرف ے برابرحردم ۲اگ ر موق ما ٦‏ بے اضموسں ناک صورت عال بے کہ قواجہ ناش الین تودعاتھ تق رآن تے ادر بای چامع ا شف لاہورمولاتا مق مرن رہ ائلہ تھی کے عقیرت مند۔ مفتی صاح بکی میلس مس برابرعا ری د تین او رحخرت!ام انقراء قاری حہدال مالک رم الل تھالی جیسے بذرگوں سے ر مضمان شی اپنے یہاں قرآن سلتے۔ نما ز کے پامند اور تی گزارخوا ہک ذالیٰ گی یہ تھی فین اچائی نید ہت کہ ان کے دو ریش برا ر افلامان معن یکاخون ہناگی (انالشد دانالیہ راجون) اس لئ ول نظ رکتے ہو ںکہ رتی ذات شش نماز روڑزےکاپابٹد ہوا عقم تکی ویل یس ععمت اس می ہ ےک انان اجنائی ز نکی ٛ سکیاگرداراداک رت ے اعم الین “عیدالرب نشتزراجننوں نے جامعہا شرفیہ کے لے تق زین فراہ مکی )چو دی شمی او رضیاء لق جیے رات ذائی زعدگی می ں کی ہوں 'ااجچائی حوالہ سے الن ک کردا رعال نقائل رشک نمی او راس علت کے زوا میں ان کے ا ثھا لکا یڈہ ہے ا ےکا سادولوں سلمان :اس فیادی خر یکو لیس (علوی) مسٹریکھٹو یے انسا نکی وک یکا۔(انلنہ واناالیہ رالع‌لاں ہل نشم ان جار ش للا کاومہ دار ہو نے کے اط سے تم تشد وکاؤم وا رتھاوداوروہرے اع صرکاری عررے داد مث مسٹرقربان عی دفو یھ ناعراد کی موت گے بھ اہن ایام کے خنظر ہیں اور ماشہ عالم بنا ٹیہ ہیں۔مولانا سید مھ داؤدخزفویاس قافلہ کے اہم ترین رکن تھ اتی م کک کے ریب تی ”خواب وہشارت "یی مس لیگ بی شال ہو سے اب دای ہی اے یھ دوا نہ کے جانین مسشرنیردزعلی خان فون(جودم دای ںکئی دن بے وش روکر1970ء ٹس ات انام کپچ نے مولانافزفویی کے ریہ ایک بیان ان رت کے پاس کیو ایام سکامتن می تھا یں تع وت کو لان کاہمارااس طر رك ارارہ ٹیس تھااو رت تی آمگد مم ای کا یک کے چلانےکاارادہ رکتت ہی ںکہ آحند ہم ای قکوقی تحریک شی چلا میں گے جس سے مک امن خطرہ مرہڑے۔" مولا از وگیانے ے تحریک تیل میں ؛ن حعتر ات کک پپجائ ی ہوا اب کے لئ اگل و نکلوعدہہواشا بجی مرو مکافیل یہد تأریک ہلاری سای او رقر بی موت کے حترارف ہے ”اس پر نے کے مجاے تل کے ا لاق دیو کے ہاتھوں مارا گن زیادہەترے۔"' جواب کے موقحہ پ مولاناسے ا نک بن لی بھی ہوتی اور حلص تکی آنری سازش تاکام بھ کی (حیات امیر شٹرلبیت ل358) اس قید سے رہائی کے بعد تی ل آپاوٹس شاہ تی نے لانلی رکانفر سی بیلی تقر ےکی جس می عللدہ وو سرے مسا ئل کے مولانا اود خرزومی بھی وک آیا۔ عم بھر کے رش کے طرز مل سے شاو یا دل بای اس مرعل یرہ بھی ذ ہن میں رکھی کہ م رکز ی حلومت نے قا مین ترک سے راب کرک اس یکو وو ری شارت تاد تاپ( طڑ اک ہشیر یرٹ ص200 کے ایقول ٹفل اقی می امت نے ا" ام ژدریا کہ فاوا تکی ذمہ داری علومت چتواب او رممکم پیک کے سرہے) دوراس را ران ععفرا کی رہائیکاومدبکریا ٹن ىہ لوگ ابی ےکراں تک ان سازشو ں کالشکار ہوتے چتنانچہ ام رشرلیعت را تی قیل می تے ایک افریآلڑل لے اپ کردا ترک گا جوا ش شوق ما بی چھوٹ ہ ےکہ دو نہ ایک دیادارانسان ہے اور تریک شم نو ت اک وذ تکی مرک ا لکاذم دار ”کا 6سق فاج پر تی ڈای چاصکق۔ لے ای وت ےکمہ ددیہ تک ئی نے چلائی ہے اور ا ںکازمہ دا بھی ہو (میات ام رشرلنت “364-6523) ۱ تا مین ترک اور ددم گل جو ڑکا پرد بین ڈہکرنے دانے خوف خداسے بے از لوگوں کے لے ات ی باتک ہ ےک ای کے بح ہکوتی شود بات ہے فو ری یکماجا ۓگا آوازس کم خرکندرز قگمدارا(عدق) برداش تےے یک رولت خمکری۔ ویک آری یں غدا جانے یسیا 11 مصللحم کی وجہ سے ملک صاحب نے ان سے ےٴ کا ملا اللہ قعائی انیس محاف قریاۓ(حیات ام رشربعت “ف403) افو سںکہ مولاناغمزقوی جیساعاللی وقار اد رقاترا انان ا سازض والیہ کے بعدپاگتان ٹل خماموش ہوکرروگیازفیاص جا رو گے مولانا شام تھانوی مرجم ان کے محالطہ میں ! ت یىی بات کاب کہ مرجم نے زندگ یکا خری دوران محمرانو ںکی دوس می سگزاراجشزن کے خلاف فا ۓےکفرکی تر تیب یں ودکھی رکم گل کے ارراں تو نے بعد لاہور چھو ڑکربیورے ناب میں ایگ مرتارہ تٹریف تہ لاگ ۔ ایک عرتب لابو رق بپارے ہو ئے عوام نے تر کی اجازت نو بص ر گل چان چی٠‏ روکئی تمہ جحاعت اسلائی فوگ رک فکی رح رگ بدلناا سکاادداس کے با یکا مال رہاے۔پائی بتحاعت؟ اس ونیایص ضس _ نا نکاطرزقمل وکردار جارخ کیک حص ...ا نکی تر رات ات خاانہ تھی ںک اخیام محصومین عم السلام سےا یک وا مل رانوںک ککوئ بھی ان سے نہ بیا۔ حترے السلام مولاناسید امم تیم امت مولااتماقری فقتہ عع رمفقی م غیت لہ یرت الحصرمولا نام کر یاچڑا یرٹ ام مالاولیاء مولاا مل ی ما ہو ری او رام رش ریت سی عطاءانل شا یفاری سے ل ےک رآرج کے زمدہ بن رگوں میں مولااسی ابا رن علی ند وی اور مولاتا متظو رتماتی یے بے لفس اور صاحب صطاح تق کی لوکوںائے ان کاعلسی بیاسب۔کیادر میا یکڑیوںس مولاناسید جھ پوس متوری “سولاافلام تحوٹ ببار وی 'مولا نا علی جالند رک او رمولاتالال تین اش ریم لوک بھی غوب خوب یضر ۳ جے.---۔جومودودیی صاحب بھموری تک بھی لات ومنات سے تم مکرے دی اس کے عاشن صادقی بن “کہ تل خانہ سے محتزمہ امہ جنا کے ”نصلاح و تقیی کی مر فرا مکرے ری جماع تکواس می بجھوتک دیأ اور چردلا تد براین کے انار رئے۔-.- بای حرومیوں اور جم ا شی اداروزوا لکایہ تام تق کیوں جییآیا ٤د‏ ھا یکی مزاباشگارہوکرلپاءر مل او قوکیوں؟ان سب سوالا تکاجواب بدادا من ہے اد راد ہا مھم1اگر جو کری ںاخ اناز: ہوگالہ یسب پک جریک مقدسہ سے بے اقائیکانصلہتواو بر بھی مغیف ہہ ےک ا نکی مل لغزشوں او رآمی ذل لکی تا رن کایزاحصہ ال تریک کے بعد سائۓآیا۔ یقول متبرریر رٹم جتماعت اپ آپٗ وڈ ئریاٹ این سے پائل لا علق ظا ہرکرتی ہے اوراس لان کہ اس ن بھی ا کی شی نی ںکی( "ھ287 ای کے پاوجوو منیردیورٹ کے سرت تبین ے اے حافت ہگیااور اتا ر کی ٤۴‏ اس بھی تھور اتا نک رخض×بلعا نز'”پلتان “کک گل ق/ي,“تن ںً٘ ترادا کے رہے نہ ادرک رہے۔ ى۰۳ اور گر نت انی اسان نے ص203 رکم اہ 18جنوری 1953ء کک نشن یی ای ول ت۷ا مورووی صاحبٹے اٹار نی ںکیاہش میں ڈائرٹ اشن کی تقراددادمتظور ہوئی اد را ی' میے کہ شا کےا جلا میم س کی چجیدری کے بب شریک نہ ہہوٹ ےکی معہ در تکرکے ابناتھا دو مولاناسلطان امھ امیرجماع تکراتی و مضد کو مقر دکیااوراسی اجلائس می ایک ال میٹم تا رکرنے اور اسے خواجہ نام الدرین کے پا کی کافیصلہ ہوا- مولاناایوا نات عرجوم نے بھی اس بات ہکیمگوائی د یک موددی صاحب کے نماکھرے اس اجلاس یس شریک تھے اور اہول نت ےکی صم کے خلا فکااظمارتہکی (مضیررپورٹ خ 284) ین 83ا فردری 1063ء تم اعت میاں لی عو (مال ام جماعتہانے اپن درو ں ےنام ہدرایت جار کی کہ یہ سب یکتھجھاعت کے نف کے غلاف ہے لاد ہی لف ناے پر خمطامہ رکریں۔ (رپرٹ “ھ266) اور جب 27 فردر یکوکراتی یش قائدی یگ راد ہوے تو مودددی صاحب نے کم مار کو ایک پر مان ش اکر فا رکرنے وانے لوکو ںکونامعقول قرارویااد رکھاککہ یلوگ تائیرا ارانہ زیت رکجت ہیں قحومت نے جووسا تل افقیار کے ؤں نے مطالبلت کووپیاخمیں جا سکم حزی ہکراکہ ححومت نے برلیں نوٹ می یہ لکل بجھو ٹککھداہ کہ یہ مطابات ا ار کے دش خکردو ہیں جو پاکستان کے مین ہیں بی مطالبات مسلمانوں کے مفقہ مطالبات ہیں۔(رپ رٹ ” 287) اس اولتی پدلتی بالیس یکاننیجہ ہہ لاک مودوبی صاحب عوام اور عکامت دوٹوں ی کے جم قرار پاے۔ رورٹے عفن نے ص٥271‏ پہ ان کے خلاف سحخت اب و لمہ افتیا رکیاان کے رو کو مت رکشاتہ دی 7ر ال کے پاوجودمودووی صاحب کو چا اف کی سزاہوئی ۴ سس ماک یاد دہاو ران کی جماعت روا 1 انداز سے پردپگنڈاکرتی ہے۔ لیکن جن لوگو ںکی نظرٹی قرام داقعات ہیں دہ اس سے دعوکہ نیش کھائے۔ اس مزا کاسبب موصو ف کاو پمفلٹ نھاجو ”نا ریائی مسلہ کے نام سے اخ وں نےککھاادر(لطیقہیہ ہ ےکہ ا لکاتھام تر مواد مرجم قاضی اسان شیع آپادی نے فراہ مکیا لین دائی نظام اسلامتے افقلی شگرب کک ادا خی ںکیاجکہ مصتقین عام عالات ئ ا سکاا تا فکرتے ہیں پفٹ م رکال ریس اہو رم چھ پک رلٹری یس تمہ مکران ےکی جماعت اسلائی ن ےکومش شکی ج سکی وج سے ودگرفآرہو کرمزاتک پچئچے۔طٹر کور ٹ نے مزادیی جوا با ت کاو ام وت ہب ےک ال نکی مزاول کامرعلہ بہت یعد میں آیاجب مارشل لام( گیا ٹر یکورٹ ت ُ‏ وگئی ین اصل تریک سے ا نکاکوئی تل ى قد ب. ٹر یکورٹ نے انمیں سمات لوم کے اند۸ ہیڈکارٹمیں ان لکی اجازت دی یہ ٹر یکورٹ سکی مزاول پر !کو لکات کی تے سنانہ یھی طوروسال بعد مودوی صاحب دہاہوئے یک دوپ ری ہما ہی جفاٹ چھپانھ ا کک مقدبات ۷ا راودا کے الا نپ رک ند یکزارر ہے ہیں۔ قا تی نکی توچ ولا یں گ ےک مودویی صاحبکاکردار معلو مکرن ےکی خرس سے ہہاں دودانٹر جح الدی انصاری ۴ھ مک رسالہ"تمیان صاوق“وہاں منیرریو رٹ کے متولقہ بھی طاحظہ فرانمیں اور سب سے زیادو ممطعدوستاوی: خوداان کے اش اش اوار و اس لاک ۷ سکیکیشر: :کی تاب تقادیائی مہ" ہے جس می من اون کپورٹ می چٹ کے جانے دالے ول نات کے سا ماج اس رسمالہ کے مقدم ہک یکار رداگ بھی شائل ہے۔ انشا ءاش تما ی ال ے سارے! ُھاوور ہو اتی کے او رآپ 2 اندازہ ہو جا ۓگیاکہ وتیا ۓےکیو نمیم رانا کے فسقہبجھو ٹکو پیا یں جاہ۔یہ شالت اور یل گی بڑٹی مقبول ہے او رآ ت ماب معلوم ہوٴ کے کہ رت امہ شرلیعت کی تقر یکاوا ص یز کیا جاۓ جومودودی صاحب ک ےکردا رک میھت کے لئ حرف آت کاام د ےگاسبہ تقر ہت رکی تل سے راہونے , کے بعد آپ نے نی لآپاوٹسکی۔ ہوایو ںکہ می 1955وی مسٹرنو نک بھی چتیل بکی وزارت سے پچکٹی ہوگئی جماعمن نے یھ ے 1ون تک ا ھرکڑئی اجلااس انل پور بلات ےکاقیص ہکیا'مددودئی صاح پکاکردا موا ناد خزفو یکا طز قمل اوراترار ونماوں امج الدین انصادی “سام الدین او رآغاشورش مرتوش نکی عو ی لیک میں ول ت یے سائل زم ہچ آنے تھے شرمس وفع 4انافز تی اس أ٤‏ اجلاس اور جل ےکا سام رکال یس ہوا آ پکی صحتجواب دے چجی می لان حول بلعدتھ۔ زم را تھا آپ نے تتعھلی تتر کی ٴ تی وفوں یک م زائی مس مکیس مس داولڈری کے نے هر ذائیوں ےک رکعدالتی فزیصلہی وا کیاتاو سکاجوالہ در ےکرشاوی ان ےکھا۔ شاوگی او رمودویی صاحب کے ہیں (تری کک تج کچھ میں للا۔ارے تتج بک لآیا راولپنڈی کے بج کافیصلہ تمارے ات ہچرگ چا رآوائ کیا ۱ تریک شتم غودت شیس جو بج ہوا سکام اک یلاذمہ دارہول خمام مہ دای میرنے ہاو رات تکاس مسعلہ یر جس قدلوگ ھریں کے ا کی ذم در بھی میرے رہ ےکی ۔ش مودددیی خں ہو ںک بردیاخت ہوجو ں' اس عل کے اجلا سکراچی یس مودوی صاحب ھر ےکن پت کر ٹیھے تے۔تراردادیرے جانے سے پیل اس ہد پھی شی می کیاکرو ںک یک تپ ںکوادرلڑچڑ؟' اس سے پل اجلاس یس تی سکیانقاد سرے ون مولاتا مہ میرےپا آےاد رگھاگآع ٥ مم چلومیں تےکماجوپاں راہ کرو میں عحل کرو ں گا ج بگمیاقمولاناوائودخرزوئی کے پاس جیا“‎ مورددی پا یھت انوں‌نے چھ اپ دای طرف جم دی 71 (جالند ری )لوگوں ےو رج‎ گرار سے تاور می رامک یکگھریا ان کان مھ یککھاآج دو(مودددبی کت یں ہیں تریک میس شال‎ نہ ای سکمتاہوں شائل تھا. گر مودوددئی شائل نمی تھانو یس ان سے علفیہ بیا نکامطلیہ کرت ہوں بلہ‎ صرف مطالی یکر ہو ںک دہ اپنے لڑکوں کے روںپ ہا رک کراعلا نکر دی ںکہ یش شال نمی تھا‎ ودنٹ اعلا نکراہو نکش ذس دارہوں ٹس تأریک یں شال تا ار ج ترک ٹیس شال ھا‎ نے سال پھرجی لکٹی اور جو میں شائل اس نے ددسا لا بش رہاہونے ناو دیو ڑھی مج اکر‎ مودودی نے راہ ججنموں نے تقرریں یس دو رہ ہوئے اور جنول نے ف “یلایاوہ بن رہے سے ہے‎ ویات' زاروں شید ہوئے مانؤں کے ساگ لے نیشم ہوئے “تیج نے آسا نکی طرف دیکھتہ‎ ہوۓ۔‎ ”اللہ میں وم وارہوں *آ خبھی زم دار ہول او رآنےدانے اک لکوبھی یں ومہ وا رہوںگالیں نے‎ ےسب پھ تورے تھی مک ولاکے نا مکی خاط رک یھ"‎ ہراروں کو ھداک ریہ دو کہ شی شال میں تھاکیائیی رین ہے :کیا گول م۳ راررار بل میا‎ کی یما سے میس ہو پ آئوں ادا رکیوں رکھوں'ارے تم سےکاف رکلیاد ہی اپچھاتھائجنس نے ز رکا‎ النا۔‎ )401-403 جو وو ہے ہو نے اللہ تقاٹی ب سے فل رم نہ اٹھائے۔(حیات ام ریت مل‎ اس آتقریرتے مودودی صاحب اوران کی جماع کو عوینادیا۔ کو اوک یع د کے عالات می اور باأض ول‎ رج کے حالات یں ہکس رر اگ لکووکر رہ یں لن عحردفتوال بات ن ہے نہ ہوگی صخرتامیر‎ شرجت رس سرک سا عفر ت ادام الت ا مولاا تم علی اہو تمہ ائل تما نے مودودی صاحب‎ برجوضر بکادری الاو ر” ت7 برست علاوکومودوریت سے نارا یی کےاسیاب' نا لتحاب گل ےکران‎ کانتناق بکیااںنے ری کی کس رگا :راوس وائ ہوا وک‎ سے چپ پکریداعقید غابیت ہوا اوران ہردو عخرات کے بعد ان کے عی: و رخ مامت مولاناظلام‎ تحیٹ پقزاردی رم الد قحال نے لے مرتے و م تک اس فلت ضا ہکاتواقبکیامگو موقر ممکواں الگا‎ بت اواک را کی اددخودآ پک اد دک ادم پھرنے دا لے آپ کے درپے ہو گے نین اس مردملندرنے‎ اپنے مشن سےگریزنہکیا رحماللتعائی رحتواست۔‎ مولانا زاروئی ھرتوم کا انوہ جا تبھی وٹ لی ںکہ وہ ماس احراراسلام کے ایم تی‎ ا رین می سے تھ بقل چو دھری افق لح میم‎ ملاناظام وٹ سرحدی عال ہا عمل “تح دبار مرک کے صیدر رہگ ہؤں۔ا ۶ رگ تقو تکا رجہ‎ ۹ ہں ٥‏ راتا ر287 موم ۲لا نا زارد تریک شح نبدت 953ای گا کے میشن و لے شد ہکرام کے مطابق کرتار شس ہوئےلاہوراوردو رے مقااتبر رہ م۸ تر کی قیاد تکی۔ حعلومستدئے ا نکی اگرفاری کے لئے پڑے ین ےی نکامیاب تہ ہو کی ترک کے بعد جاعت ےد سرے تا تین وم نکی علر حا نکی خدمتہ بھی بھی یکرنا چا فربایکام چنا ہضور ت تیں-956اءمیں آپ نے عبت علاءاسلام کے امیا اور صظ نوکادعنداشرورغکیاعتریتالادام لاجد رق رحمہ ال تع سے سرپ سی دامار تکی در خاس تک یی افسوں تے مولاناکی ظامت عمو یک شراب اارت قول یا الو دد رش ان کی حدجا تکاریکارڑہے- امس ان کے موق تکو گے بک یکو صظ یی ا اوروەآ تریس اپپنےی دو سو ںی امتلیات دفو ازشما تکاشکار ہو گۓ۔ : . ۶4ےک ترک بتفنڈ وت میں انموں نے اپتے رفاء میت مزا ائیوں کےحقربا ۷ مفل جواب را او رکناپوں کے حول کے لئے نیف کے بادصف شجاع آبا تک جا ا/اپام ددست مرھم تی صاحب کےکتب خانہ سکایں حاص لکیں۔ اس عرد قد کو مطحو نکرنے دالو ںکوقت+ وی کہ ۹0 روپ کے مقر وض ووچت سال تی دنا رخصت ہوۓ رص ال قائی۔ تری کک فو تک ںآئ؟ ا نار شات کے بح تریک کے نیس یہبات عرت سک'راہ کہا سک فوی تکو ںآئٗ؟ جیساکہ ہم ن ےگم رش مفحات یش عر لکیاکہ متیرریرٹ کے چ صاحبان تک تے اما ریہ 3 سی اوہ تریکوں کے عادکی ہیں اور ان' کاح اع ہے ةُنیباعہئل لے ہیں اجرارنے پت چلا نی لی نکی مت کے پیش ری متص بقنابلن تھا سکانھاندازءمپلی سور ےآ پکوہو گیاہوگا۔ تیگ کے مرک یھن کے لے مرذاحی تک جحنایت ضردودری ہے او مآغیاشدرش مرو۶م کے ہوانے س ےکک پچ ہو ںکہ قاویانی تکواس کے اعل سیاسی روپ شس تج کی بل یکوشش قامر اتار دع اففل مرجو مکی ہے ددنہ اب کک ایک نی ٹڑلے کے طوربرقلدیائیت محروف تیاور اسیا رازے ا لکی تر دید وتاقب ہو٣‏ تھا مرجم چو د ھی صاح بک کاب ”رما تار کے چو جھ . جا پکااس ساسلہ می مطالعہ بد امفیر ہے چو دی صاحب کے بعد اس عنوان پرعطام اقل مھ مکاکام پڑا مر ہے- افو سکہ اس ملک میں جس کے نمو رکاخالق اق لک و مبچھاجا؟ ہے 'اقا لکی زندگ کے اں رر 9جہ د نے کے کو نی می کی ئی< دو وک جتواقال ے ماورہیں اددیتول شورش م۶ م سو ال رم ''ہیں۔ان شوروپچلزل او رآوارہ تراموں ۶۸۷م بل کیادہ دای بش یادراقی ےج ۓء 72 علق میرے الاسلام مواتامیر تن اص'کی رح الل اق سے ہے ملا ا علامہطالوت ۶۳م 22 سا سے دوتوں عطرات کے ور میائنع خط ومآاہت کے تج میں و محطہ ساف ھ ویاتھااور اقّالی جو نے واج کر دی ا ہاآب شے مولائڈد فا اعتزان ضکاگوقیقی نی اورٹش ان کے !رام ٘س کن کے مقیدتمتدوںے جچی ضر ۱ صرودی در" می ریائی اض عاشیہ وو یع کے چاپادو روس پ شض وععادکی مار تک کنایار لوگو ںکاام سے او رعلام کے وو تطو بئات ما یں ج نکاصعفق مر ذائیت سے ہے ہن می انروں نے رزاتو ںکواسلام ومک فکافدا رکھاتھا بے بلت کہ مرزوقی سار برطاصہ کے وفاوار ج کوٹ ڈعی جڑی بت "میں ۔چھ حوالہ جات بی خد مت ہیں جس سے ا :کی حیشیت خو ان کے ایام ذاظظام ایک تر رات سے مصعین ہو جا ۓےگی۔(مولاا تاج عو کے رسالہ ””واتیوں کے عقاو زا کم سے م1 ےکک چتد ضردری حوالہ جات فوٹ ہو جایں) بیبات رف ۔کمابوں اور رسا ایک مود نیس لہ حر اتی اعت نے ا معاطہ یں بھی سر نیس اٹھا ری اور س رکا رطاش ےکی دم ت بین سعاد ت بی ھکرکی شا“ ٠‏ ما سوداور ری فک یآویزشش کے زاتہ می میحر سعیرحید رآیاو ی۷اگ مع چا ہی مس ملف صق کی گر میاں او رمع کا لک ےگ لکرن ےکامتصوی ینس شی دوکامیابۃ ہوسکااد رکم سماز شف کرویگیا۔ عرزا مود رکے سالے می رحیِ ال شوخ یس ڈ اکن 1ائیی جن ک میم میس برق ہ کر حویق جلا اورپ را تی ںگورن رن کرادت می خیمل مرجوم نےل نکی سرکرمیوںدے مل ء وکرا میں دہ دے یل داد ےک ا سکابھائی اللہ زی العطبرین دیاش س+صو رع ہکاتچار تھا 8ء یش مضموز قدیانی جلال الین شس کاشام جاناوود یت پت روں کے ہاتھوں اس پر ا طانہتقلہ گول ےا ںکافسطین چا 231ا ءک رہل رن ہت 1921ء شس مولوکی گج اشن قاریا یکو برطاقوی استعا کی درف سے روس یہنا (راست رانا ول ا سکیاگر ری اور جیل اىی اشاویش مولوی تمور شس نکد اور ا کش یکر ای پر ارہ فی رکید احلت سے ربائی۔ 24ء ض(قتاللہ آایا نکڑابناہزم ما یدار او این 977۸ا ءض۔اخر ام اورطانو رع یکااسی جنر مم مو ت ک کاٹ اجاراعلنا ہیاس رائیل صق5ھ24) ٦-۔‏ اتقالی سفی ینہ طاص ہکان جن تادباخوں کے گی برد عید قد نون قکیھ' نیدی تی ہیس لصوم تہ ماش اگ مقیر ُ۸ مہ ایے داقعات ہیں جو مرذا تی کان را نے نا بکرد یت ہیں “اس پر بھی اسر یل ص لے 7 مصنفہ ھرجو مم شور کب یلا گن مطالعہ ہے سی تام عبات عرزائیبرطانوی تھاتقا تکام نیو ماخجوت ہیں اودابا سر انل میں ا نکائشن ان کے ع زا مکو جن کے لے ایک دامع یل ہے۔ مرذائی-یرطامتعلقات کے پٹ نظریتول دیو رٹ م انیو ںکویرطائ کی جانجنی کے توب نظظر آرہے ت-945اء سے 1947ء کے آغازتک ا نکیلتحض ترروں ےے مُگش ق ہو ے کہ انس پل انریزو ںکدجانین پن ےکی وق تی (عضی ریو رٹ مف209) لن جب اییانہ ہو کاو لٹھ نےکر پاکتان کے کچ ہڑ نے اور اس کے وجو رکا اکرنے تی جے۔وس سے قحل کہم ھرذائی لیڈ دوں کے اقتباس جی یکریں اک عدلی کے دوقاعقل جو ںکاقیاس من لیس جننوں نے اعار شتی میں اس ملک کے اقدر ین الاقوائی سمازشوں کے ورواز ےکھونے۔ ةضلسجل رق طرانیژں۔ ات لض تو سے ماپ ہوا ے >وہ تی سے حالف تے او رک ےک اگ رلک یع یھی کیا دداے روویارہ ھکر کی و می کی گے سو جوا طوریے 1 کہ ات یت کے مرکزاویا ن کا تخل بالل قی ری ن رآر ہنا جس کے متعق مزاصاصب یت می جی نگوئیا ںکر کے تن رپر ث3 0د وہ تر رات جن م اکسا نکااپا نچ کن ےکی اتی کیک ا نکانموتہ ماظہ ہو کان پلوجوروارضی سے اورک وت کے لن دونوں فی ں(ہتدو' سان )دا جدارہی ںگی۔اگر ہے وات ناروا ہو اود یں کرش کر چا کہ جلددد ہو جاے رہ چاو ںکہ لی سان نے او ساد کیقی بائ شر گرم وکررہیں۔(خیہ مزا گورمرر اتل 5اپیل 7ء) کے ےت ے فا +ىز کے قوف اور - سای رافۓے کے طوربر مان قو مکیپھعزی شی با تکتے تھے ۔ای طر جس طرح سر فی کک ایک رے یلین مرزاق حض نی انی کے لے امو نے ےم جب کک یم ہوک واوادہ حعیتکا بے سے پواوشن ىہ می ںکرہ سماگ اضوں نے قرلا فھ ا سی رح کک >۔ نپہچپنے تک ےا تک ا ابسی ط ردک' کا متابلہ ہے تاب نو ری شعبہ صحافت کے سر یراو مرجوم حرقوب صاح بکاممون من رجہ واۓ وقت لاہوروس لکل میس موجود کہ قرو شی زش سے و زی رامعم لات می خان اھرکمہ لے دو سک داوت مستردکگردی اس ہی نکابرلہ ردں. .کاو ات" الا نکیل عری٠‏ ؤ0 گی جو فجن مزا یوک ذمددرلوگوں کے حوالہ جات مہات ہیں جن سے الن کے دکروارو ۶را 21 کات متاے۔ ای کے پاوجوو' سکم لیک کے یت تھ او راوارو ارب بتیت ر تن ؟ تا کی و بکیاے سو اس وہہپراگ نکی جائے مخ ہرئی ہر یکن یں گے۔ اس لے اس موضوع تن اکوچیٹیاضررری ہے؟ عتتل مہ کیلۓ حض اشاردکائی ہے اوروداس عکہ قادیانی جخماعص تکیوں بی ؟س نے بنائی؟ یہ ذس بکو معلوم ہے اس کے ساتھ شمل وفر1904ءگی یقت معلو مک رلوس ن سک رو شض یس 1908ء یں مسلم فیک :و از اس کے افخراض ومقاصد نظ ڈا لیس مل ہآسمان ہو جا گاٹورزاڑ۔ آ پک بھی یگ _ اکن بدار تکاخواب شرمندہ تب یں ہو سا تھاکہ مرزا تو ں کوسیا یقت و اخوام نیب ہو۔ ال کی دجہ سے بات بی نظ رآ رجی شی اا سکی منہ دریاں عر دنہ تی کہ مرزائ یکو لکرسمات ۲ یئ اور انیوں نے ٹقفف سرکاری تھکموں پر ق کرتے اد بلوچتا نکواپٹی ریاست مان ےک باتہں شردرعکردی ںجاکہ محاط ہآگے بدیر گے۔ (۔ : اس اھاراسلام کے بیدا رمھزز نما اس صورت حال سے بنوٹی واتف تھ مر ذاحی تکاکردار ون کے لئے ایک پت مل لی عکومت سے ام رشریت نے بجاطور ''بدھالذینیحمقون ”فیا تھا مقار تر تھی۔ا سے انداڑ ہت ماکہ رکار بحاص کے جا این اھ یہ ہمادرکی نارائضی مول ایناہمارے س میں گمیں۔ دہ ہمارا ”و1 ہے جب توم کی ینہ قفل تکامہ عالمتھاتوبلافوشان مب تکیوں چپ ربجے؟مشورے ہوتے رہے جات آگے بمتی ربی۔ یما ں کک 26/24 مارج 1952 کو سرگورحا ا کا پاکتا نکانفزش تیلس اتا راسلام نے مق دکیشاودتی مقر تھے جب ودانی قامگاہ ھ7 پردائٹان نفاری زیارت و طاقاتکاشرف اص٦‏ لکرتے می معحروف تھ پکایک ایک صاح بآ ےحمل اوڑھاہواسا نیک لا ہو 'ق را ا شاوی سے تتمائی میس انا چا شا دی مج کے آ دی تھے یعرر مکل مان مل جات کے بد و چلاگیا ین شادتی کے چرے رپ نشانی ک ےآ خمایاں تے۔را تکوشاء کی تقریہ تھی انہوں ن ےکی سے مشوروت ہکیا۔ تقر فربائی او ایک شمرمیں مسٹ ررش خا نکاجنازد ا ا ا اک سا ا ا کر براد رم مولاتاحافظ ۶یا و تن خورشییرنے' س2 گا ودای طیےدےچرسل قح ایک دوروز انت ل مع کرائی جس می مولات حعلی ساحب رح الف تا کی قرب مرذائیوں کے سیاہ یکردار سے ممتلق ہوئی دو را ںکا جب اس ؟ مار اسلا م پھر شع ود اک پراے قاد اور مو اک یز ددست موا سید شاوصاحب مرجم تے۔ جو نے اپنی درخاست ااعقرکی وساطت ےکی ملا نکی دہ تید پہفل فکی شمل مں تی جس پر ولا نائے ي حیت عرتب اع رکوستاىی دخاول سے نوا زا لور عام ورپ اگل والْش تے واروی۔ مرذائیوں کے سیا سی رر کو معلوم کن کی خرس سے دہ تقر ید یہ ہے جطری) 0)٠ ککلدادیا۔ ماعت تین ون دم ہتو ٥ین عقاری صاحب کا مکر ہے تھ او رگ یا ت٠ر کی ایت را۶ ہو‎ ھی بی‎ شلوتیتے ا سکاتے ول یھ کو یکا مک یکوت جلایا۔ دداصصل دہ مست بدا سرکارئی اض رھ بے کل ربق سے آیا تھا سے احساس ھک ملک مس ژبردست سازش ہوتے والی ہی دو اتی نی فص دفرٹوں کے مل نظ ےھ کر ککآھا نے ضرو رک رھ کہ شاوبی یکواطلا غکروے اسںپترہ خداےم تکرلی۔ شلوت یک بات ہتچاوی×ضروری خ سک اتقظامي کے سب لوگ برے ہوں ان شض نج لول> بھی ہہوتے ہیں جن کے خرم سےدسیوں سازشیں ام جات ہیں 'ایپمتکاام ےہ داش برک میپا فکریں) شلدتقی تے فراللکاجتازہنلدادیا۔ تُریک کے بعد انہوں نے اپتا انی ازم زے ہ سعخی کے تق متلون کیا نے ع رم کیا ہی کیا لوم 'فریا وو سرکار یکو ی تا تفر خاح‌اور راج فض یی کی جات نان ےآیاخھاکہ اس اتارے قاندداٹھاکرقاتون :و الیاجا ۓک۔کوئ یکم یکوکافرت کے ۔(حیات ام شریعت “340) اور ےک مثفت علی یڈ مین ابع جم کے مور شیعہ رجتماتھے .لمت پا کے قرد“ 2ص باکستان ہاو ول لہ وگذا بت مزا تکہیا۔ ایا نش ہف رت ۔ لات می خان مرجم کے وودہ لو ۷ا ظام نے شی ( وع نہ ہدس کااان کابڈا پت تع یں دو ھکید بھی رہے۔ قب کے رر جھے "ہو جوش تقرمں 1 ایک مج ماں اگ مہ ام کہ اب ودوق ٹگیاجب لوگ شادی کاقرآ نک نکرجھوم جات معلدتقکی لی موزوں کے شع پول سیئے۔ حوت ب وک گیا وقت قرآن خوا[یگیا کو جو پا علی یا علی کہ اب کر ال و عللی گیا کرامت علی کا سے رجہ خفر جر یل آں ٌ 2 (سواٹع الا سرکو رای شلو کل ہت نت ریپ رٹ کے صف 40برا سکانخرآ سکاباقعدہ حوالہ دیا ہے شاو تی “سوا ج سی اور مولاناخبرا تل عیافو یکو خصوصی مقر رککماہے او رشاوتی کے حولوس کھلوانے کے واق کور تل مک رک وی تق بکا مظاہروکیاب۔ بی سال خاجب اس داقعہ کے دو لوب ححخرالل ن ےکراتی جم انگیرپارک میں تقر یک رکے مزید اشتھا لکی فضابیراکی۔ارجاب + بیت میدان شس کک لکھڑے ہوئے۔اجلاس ہوتے گے سشورو ںکی رتا رڑو وگی۔ منیرصاحب ہیی بوکللاۓ ہو ہیں کس دواتی رو رٹ کے ف2 او ر5ابر ا انارک غاریں کہ صمف ھا کے بتول 1949م حرذائیں کاخ ر ر۳ یت تار دی ةکی تا دارسب سے ١) پل راوپنڈی کےبلوش منفورہوئ اور صا برای سال کے جس پڑڈار نقا نکاؤکرکرتے یں۔ تار رہنماؤ ںی اک ووڑ برا ہناگی پا رککرا تی می طف ران خا نک تقر کے بعدرمواخالال ین ات کے ران پر2 چون 1859 ءکو(جھ ان ونوں وہاں جخاعت ک ےکر دع چھ) میشنک بوئی اس کے ایینڈڑے پر مولانا اقشام الی تافو بی “مولاا عی الا بدا انی “موانا جعف تن بد *مولاتا حر یوسف کعتوبی اور مولاتا لال تین کے رو تھ۔اس موب تو مطالبات مب مرے یگ ٠‏ اعد یک فی لم !لیت قرارریے جانہیں۔ ٥‏ عج وی ظقرانش ان وژ تارج کے عمرےے الگ کردے جاہیں۔ ۰0 تا ید یآ سامیوں سے احح دی بطائے جائھیں۔ ہ۹ انمقاصد کے حول کے لج رے! رٹیرکنونٹن طط بکیاہاۓ۔ علومت کے تقلیمات اسلاہی بو رڈ کے صدرعلامہ سید سلمان مددبی رص اللہ قعالی ا س کان کے صدرتھ۔ تقراردادیں کے ملس م بھی جن کی یں اور“ عوریل ئی.اسبورڈکے ہے را ات تجے۔ مولااسید سلہمان ندویی “مفتی ح شف صاحب ول ند بی مب رتمات اسسلائی لو ر!“مولاتا کپ الا برای مولن مھ یوسف گتوب “مق داوصاحب 'علامہ سلطاع اھ (جماعت اسلای) 'علام۔ شا ار ورای صاحب' مولانالال ین اخ “ایاج شمگزور ٹیک ا یلی) مولانا جچعف تین جھ اور مولانا اقغاما کور 4ر جوا یکوہاشمگزدرصاحب کے مکان پراجلاس موا من در رجہ زیل جمامتو ںکووعوت دہ کی جو ':مري۔ ون مامتا ن 'طوعلام !سام 'داعت اسلاق' تم ال سنتواراعت 'طیید ال سفت'عمجیہ ال مث مو را حریث ججاب ' اش اتراراسلام مت الفلاں ”ین الي۔ (ضیرپورٹ ”79-00 23ء کے زمیندارٹس خر شائع ویک 3ا جولائ یکو کت علی با ل اہو رم سکنونشن سیت ی۔ ال کاوکوت خامہ مولاتا ظام خوث باردئی نے جار کیا جک اس پ حثرتلا×× رق 'مولاتا جالنر ری “صحفرت مفتی رن “مولاناسیددائوخرز فو یی “مولا :اس رتو ر' لن بخاری 'مولااظام رتنم ارز پر'" مطف ری اش کے بھی و جات ۔(ضی رپورٹ صطضضق ہ منضیرپورٹکے 1بر اس دعوت نامہ پر شد ید فص ہکان مار ہے او رکم کہ الن شی اراوگ اھراری تاور مو لا نٹ ادیپ حست تیر ساے ہیں ۔(ڑعلومی) 1 اں کنوضشن میں دی ین مطالبت دہرائے گنج نکاذکراد یر ہو چا او رآ مد کے ڈا تہ گل کے لئ ماس عمل ترحیب دب یکئی۔ ول اہو الھسنات “مولاناشان انس ن اصلاتی“ماسطرت نج الدین انار یی" سام الین “ھولااعب الیم تامی (عال' گلرکگ) مولتا عھ ضقیل زع علاء اسلام) مواتا ح ہہت ملم سوا ناخلام تم اور مولا نام دین “زاب الاحاف لاہ ر“مولاتدادخرزلدی اور مولااعطامء لہ حفیف(ععہ ال ریثک ھروش خان :ایت ین سید مظف ری سی “مواۂافور رہ ہفاری از ٹین لن سارہ نان باب !'موااعیدالقور یرامہ علاء الین ١‏ صدی “مولائا شرع خان(زمیتدار)مولاام شی اح میک رہ حعفرات مبرتے۔(نعرریورٹ مف81) 113کت 1952 ءک ما اج الین ' ولا او الات“ مولانا مل“ سام الدین “مولاتا: اخغام١‏ جن تماقدیی “اور مولانا عبدالیار پدالا ٤۵‏ مل وفدوز الم خاجہ نا عم الدین ے لا“ جن وم اک نکی مصودفات کے سرب ہلت نہ ہد یع می میا ہو ہم ود نے تین مطالبات پہ مشقل ع رض اشت پیلک ردی۔(متیررپورٹ 128( وت پادکی رآ رکے سات ےگ زار اکلہ مولاتاخغام ال ھانوٹی بہ حیثی تکٹو نیا1 رب ر* ۶2ء کودگوت نے جاری کے اور 18-17-16ضو رگ 1953ء آ لپلتان پارڈ رکونٹی مت رہوناآرارییا۔ 6جو ری 1953ءویع ازج کون مع روا۔! اس میں حفرات شیک تجے۔ ملا موودئی صاحب' جاتی این یہ ای صاحب زنک زیچ سرین (گال اط راخب ان ڈڑھاکہ مولانا زی ال ہبی 'ڑ “مدان اطم علی ڑآکہ “مولاتا سخارت الافیاء ما ' مزلااینو ری 'مولافا ٹس ال ال “مولا میرابرائیم کوٹ عفر ت لاہو ری“ حر مفقی ع رصن صا “مولانا مھ اورلیں کائرعلوبی ام ولانا طف راحھعثای 'علامہ سید سلیمان ندوی ”جعخرت مض منج صاحب' علامہ ساطانع اضر (جماعت املای) صقٰ صاحپ واد صاحب' مرلان عبد الا پرالوانٰ' لان وسف کھلتو سی“ مولا سید رات دخمزفو 'مرلاا شر اساضِل سلنی “اون ان ھی ”حفریت امی شرییمت * ماج تین الیب' موا افسشام لی اور سولاا او انت صیدر گیا گمل۔ (ضیررپرٹ سح 1323) 7و جنر یکو بندنماز عقرب سب جک ٹ کی یک جلاس 6د11 جنور یکو پچ رکنونش کی دد سرک حست ہوئی ز سک تار دای یہحیں۔ ٥۔‏ حکومت کے ططر مل کے سبب راست اقداماگڑ ہے۔ 0 مرزاتیو کی ما وش لبیٹ 0 خوای ظم ای ےا معن یکامطالہ ۲۳۴ .ان مطااباتکو لی عصورت دی ےکی خرضس سےکنونشن نے جوی کیک جاتوں کے ا فراوجزل کوکسل کے ھبرین چنھیں۔ اس نز لکونسل نے اھ را کو جس عم لکا برای جن یس سید ابوالزات' ای رریت' مورووی صاحب ' الال صاحب 'عائ ظکذامت ین“ مولانا تھانو یر سرن اور مولاتا تو بی شائل تھ۔ مزید مات مرو کا تاب ونامزدگی ان یھو ڑد یگئی نول نے اسی دن بعد ا مخرب ان تفرات کا اضاف کرتے کا اعلا نکیا۔ پیر لام مچرد سرہندی “مولانا فور لن بفاربی ماسشرجاج الدین انار ی 'مولانا خر علی مان 'مولانا مھ اسمائیل سی صا زاد: ٹیل لسن اورحاتی گان مرحدی- ۶ جیمہ مولانا عبدرالھا کی قادت شس نا أ الین خواجہ سے طاقالت کی ود تی ہداننس میں چر صاحب سرم “سید مطف لی شی ماسطرا الین انھماریی شائل تھے'ىیی وذد ہے جو ان ے 22 جنوری 1953 ءکو لا ول منیروکیالی۔ خواجہ صاصبتنے عطالبت سے جعد ردب یکااظماد فوکیا لن بیہکماک میں ائن مطالی تکوضلیمکرنے سے تاصرہوں۔( رپورٹ مف135)اس کے بعد 18 فردریی 1953ء کو واج ناظمالدی کی لاہ رآ کے موقعہ بر اع سے ایک وقد لاج٠‏ ں مولاتا او الات 'مولانا اخ رعی * سشی ساب مرخ الین صاحب 'اورعان ظکقامت تین شائل تھ خواجہ صاص ‏ ےگا ا نکی رای بت مفذات عا ئل موں جن کاعلم ا رکلن وف دکو شی اور اس اھرکی طرف اشاردکیا کہ مطالبات لیم خہیں سے جاسکت .]ہم مزی دنو کے ےک ر؛ تین ےکی اعجازت دے دی (ربپ رٹ لوم ۱ ابی ٣0ھ‏ فرور یکو سٹردوققانہ ے موا مھ جخثل ممللم 'م ولا تزتم“ شی صاحب اور حائظ کغایت ین لے اتہوں‌ت ےکراک وہ اس موا لے سے متحلق تق نکر ہیں۔ پ4 فو ری وکراتی شی ایک ود خواجہ صاحب سے طا' ہرلمن درو اتا ام١‏ 51 مفتق مج شف صاحب 'مولاناا شر علی خان اور مولاتا برای انی اس مض شال تے۔ان عطراتنے نواج صاح بگویارولیاگ۔ الئ مھ مکا می ھگز رچاے۔ نان !کے ون جب با رصاحب 'مولاا ہو اف نات ار سی صاحب وفیرو ٹل تو معاللہ صاف ہ وگیاکہ نہ مطالبات ماے جاسکت ہیں نہ وستورسازا کی یس چڑی ہد کت ہیں۔( ف138) اب اس کے سوا ارد نہ تھاکہ انل کے غازی دیاش رکھڑرے ہوں چنانچہ 28 فردری 1953 ءکو اس عم ل کااجلا سکراچی می ہوا مامشرصاحب 'صاتزادد یل لن “سید فور اشن ”علامہ سلطان * مرلانا و اہنت 'مولانا انی 'مولاتاتھای “اھ ریت ' مولانا کھلتوئی اور شی صاحب اس شش ریک تھ۔ مولاتا ابو ا فسنات تے صدار تکی۔ موڑانا و اف سنات پھلہپوکنیٹ مقر ہو ئۓ قیصلہ ہو 1کہ ى۳ -...۔ مطالبات بر مشتل ین راٹھاے صرف اچ رضاکار شر عام کے مجائے ( کہ ہمہ نہ ہوک مقر اون کے دائ ٹس روک رمطالت منوااہیں )پچ وٹ کو سے وزم رامع مک یکو ہیں اکر دوکر ار ہو جائیں 2ا تتاعی رض اکا پگ اہی ۳ اکم مطات متطور ہو یں او گور رز لک یکو شیپ بھی ای رع کاسلسلہ شروم ہو۔ بھی لے ہو کہ رات آ رام یاغ کے جلم۔ می عوا مکو اہ ےکاروبارش محروف رہ ےکی می نکی جائے۔(می ریو رٹ 189) : ٹین سکی تھی کے مطابق (ہ فروری 953ء) یچ می ہ ےکم معلوم ہوا ےک محعلی جالن مکی تے ہدایت جار یکی ہے اور رضاکارو ںکو عم دیا ہے کہ 21 اور 29 فروری 1953ء گی درمالی نف شب کے وت رداگی کے لئے تار ہو جاھیں۔( ریپ رٹ صفہ ۱۹0) ین ملا تاتیں کے بب چجدد نکی آ تی و گی ادر 27-28 فردر کی در موائی شب سے جب امن اسجاج شروح ہونے والاتھاص م لمت کے نام کارندوں نے ہرکڑئی ائرین ج یکوگ ٹر ہکیابلکنہ ہرگلہ ے مہ وار ححرات وھ لے ھھے۔ جن میں سے ین حعفرا تکاوک میرپ رٹ صف149- 14پ ہے ا سکانتج ہو کہ عوام فک اھ “ملک میں ؛فرا نفربی چے کی دج جانے پر ہرک خماریاں روح ہگئیں ؛عض جک رذ انی ںکاکٹی ہدا-لہورمسیروزی خان یس مولااعیرامتار مان نازیکی “لم لیت “+ مآئ ادرایک ڈئی ایس لپ فردیس می شا نی ہیا عکوس تکوہانہ لیا جنزل اعتض مکی قیاوت میں مارشل لاء کگیاادرگارفوتی جوانوںتةپردانان' تتر و تکاس لس شکارکیانس حر جیا کا رہازکر کے اورالفسومش لا ہو رکی مکی مالہ زاری نگئُں۔ اس تریک مقدسہ کے رنمائوں کے خی مہ مطمنن تھے اس لے دہ ہریت سی کوتیار ہو گے شادگینے28 رد ری وآ رام جا کے حلسم سکھا ”آپ ععفرات میری ز ھی ےگزشھ میں نیس مالو ںکوجالنے یں مد نے ج کام مس پا لاپ خمیرسے ملمکن ہوک رڈ الا۔'(حیات ١‏ می شریجت “فر359) آدام اک١س‏ جلسہ میں نی گی پرفیس کے نما تمرےبکثرت مجور ته تق !مرن گنی کے تمائمدے بھی تھے جو درکھے آائۓ جے کہ مجع نی علیہ السلام کے لام ہمارے'' لے اکوں 'ہاکیاحل کرت ہیں- شاو یکی ریہ ا ن کا تج داد ”گنس اعری ہیس ہو تام عرامری ہکوصدررت۔'' رات 2 بے یہ اجلال' تاور ہے شادئی اپ رفقاء سیت کرای دشر زتتم وت سے اور مرلانا اح لی طانڑے اوررو نے در جشماچمماں جراں تے دک فا رکر لئے یج ۔ بل ذ رپچ یں کہ جیل ‏ قائرین میلس عل سے مرکارادراس کے کارندے ملف طلریقوں سے رابیہ کے ےکوشاں (۸۵ رے جن ا نک ایک تہ گی اور فلامان مھ ٹم مرداتتقامت کے سا دقت گزارتے رہے۔ان عفرا کو ختلف موں میں رکھاگیاو رآ ری لاہور ٹل جیل ان سب رات کامسکن قرا رل٠‏ اہو ر شرے تصو رک طر فآ“ میں نوز رروڈی مو یچ وک لہ اسے اگ چوک یانیں طرف ایک مقری عدارت موجو دہ جواس سابل دندمم تی ل کیک صہ ہے ۔فرلانگوں می پپیی ہوک اس تل کے 90 فیصد حص بر ول وع یق لکولھیاں بن پچ ہیں جن می شادانکالوٹی سار یک ساری اس زنشن پ دا ہے ان کوھیوں یں یینے دانے وافی تکوش طبقہکوکیامعلو مک یرمں جو عنق رخنظر کو ٹھڑیاں تس ؛ن ی سکو نکون لوگ رہے تچ اد ریہ ایک اعلقہ ے کہ شادانمارکیٹ کے لے اگ چوک جو شارمان شا بل کاسگمم ہے دا مس بھٹو کے دورمیں ایک قھموریی وڈیرے فواب امھ غ نکوگو لی گی جو مسٹپھٹوکی ای رہ ہوئی سے مسا حر خان نت کم سے نداے مے تک پا یپ آت ری مجسایٹ کے طوری متین تھے “نت تا جھومتاچھا تا آیا و راس نے ال یکنا چو میا 30بر بعد وجی مق (جراں گت مت ھک کو ری تی نواب صاح بکامتل ین اجب اتجب--- بس رطوراگری:بی سعلو کولگارنے والے اور اکمتانی مرا فو ںکارح وت قبلہ مو ڑتے وال ےلوگ اس جیل می رہ ے 'آزاوی و می تک یکوئی ردان لوت ہو تی ان بلانوشمان معحب تکی ارک طورییمال خل نراکوٹھیاں ہنوان ےکی بجائے الیک امش یٹوٹ نوا تی جماں توم کے ہچ ںکودین ومک کے دشمتوں سے ہہمادکی ترہیتہدی جاتی لین آزادی کے دش جب مان بن وانوںنے اپ ےآ انر یدک رع اس یل کے پا ک بھی ان لوگوں کے ل ےبھول وی اود جب ش رکو سجن انا چاپا 2 یہاں کثرت مد تیر اریے۔ 9 جو نل وگور یناب نے تیرے آروٹش کے رجہ تحقیقالی اور ٹگاعلا نگیا ظط صدر او رمسکیالی مب رقرا ہا ےکم جوا یکوا سکمیشن نے کام شرو کیا چکمہ تحقیقاقی عدالت نے ا تر رکو فری قراررے دیاتھااس لئے ان کے مطالہہ کے پیش نظرتمام رہن راو ںکوسفٹرل تل ش کی اآرویاگیا]کہ مخوروشآسالٰرے۔ ححقرت ام رہش ریت ا سکییشن کے سا تاون کے جن میس تہ تے ان کاکمتاىہ تھاک ہمارے الین بھی یا یں لا ہیں اوریاا نکی رح پمی بھی آزاوکیاجائےعدم تاون کے جن شس شاہ تی کاکمناتھاکہ ”نو لگواتی دا ےک یہکیشن ہمارے مات انصاف نمی سکرےگابللہ اریاب حلوصتدنے تمیں رسواکرنے کے لئ ایک خوبصورت پچال پپلی ہے۔اکر می مانو ہی ںکییشن سے عم تھاو نکاعلا نکر ۸ر7 دنا چا سے رج ہو گا یھاجا ۓگا ”حیات امی رشراجت “ف373) لین احیاب نے تاو نکافیص ہکیااورمقدم بھی خوب طریقی سے اڑا لن امہ رش ریجت وا بلت گی عابت ہوئ یکہ حکومت پچھو ڑحرلی کک آزادتہ تی -فاداللدواناالیەراجعون- تریک سے حلوس ت کی پرشالی ١۷‏ انرازدالی راقعہ سے ہو ےکہ ہم سکازکرمولاناسید داد خزوی کے حوالہ س ےگز راہ ححوصت نے ان کے رجہ ” نیک پل ی "کی لاعت لن ےک ران حعترا تکو 7 الین خزوری ساحب اپنے مق دی اکا رہے۔ جناب سردردی مرجم اس تُری ککی جیا یہ اپٹی جماعتکاق رکاٹھ بڑھانا چا تھے انموں نے مقرمہ لڑن ےکی یشک کی لین نام رہ اوراعزارکے برونے رفقی مولامامظم یی اظیرنے مقرم لڑااور ٹوپ۔ -٭1 میاں عمودعلی صاحب تصوری نے حلوص تک یکنردری سے فائمدواتحماتے ہوغے عدراللت عالیہمٹں ایک آبیی رٹ دائرکی جس م سکماکیاکہ ن عفرا تکی نید یکی میعا نما تی دہ یعاد شح هولذ عومتنے نہ!نیں رہاکیانہ دوسرے فوش سکی قی لکراکی۔ اس کینی رٹ کے تیمس می ححفرات 8 فردری 1854 ءکورہاہ ون گویاسال بھ رکے قرب انہوںنے فص کیپ مع لکید رحمالقائی ج۱ت را سلامری فعال اور مم ماع تکاس ای طور یرت قام رک رکے معقرت ام رشریجت اچ رفقاءسمیت دعوت و تن کے میدران شس کآنے کا۶:م1953ءکی تریک سے قمل یکر کے تے اس تریک کے بعد اس میدا نک مع مکرنےکی ضرورت اور زا موس ہوئی ما خفظ حم شب نو تکاام مل ٹ آیااور رہائی دال سال ی ش13 کرو حعضرت ام ر ھجت یر راو ر مولاتا' 21 ع تزل سکرڑی مممررہویۓ۔ ہعارے سا نمایت خوبصورت گر رش اک رستاو رد موہودے ہو اامجلس صحرضوت اکتان"'_ ھولانا ا٣یس‏ تے لن احراریت پش ی۔اس وجہ ےلکن کید عحابہتریک یں گنے اوت اداکردیا۔ اس مدم می متی ساب نے انی ردایق طیعت کے ٹپ نظ رمولان ے سوال ڑا لاک جتاج صاح بک شادی پ ”ظاں شع رآ پکاہے۔مولانانے طر دی او رکماکہ یچ صاحب !کلاس مقدسد ےکیاتحلق ؟ ان جب مض صاحب نے وج کات ہکرلیاقمظم می ڈٹ گے اور شع کہ منیا۔حدالت مس سناٹاطاری ہوگیامتیر صاحب ےکم ھولابااس مت مکی ال پر لو گکئی ہوجاتے ہیں موا جانے جوایاکماکہ یی صاحب اض کی ذمہدارئی ال عرالت بر ہوگی۔-۔ مترصاحب دم ورہو غاد رانچ تہ طارئی ہوگیا۔ عالات گی تھ اس لے مولا نکی جرات رمیا رک وین جحفرتداق رس شاوعبدالقادر را ےپ ر سے ان ک ےگ م یھ ولانلسیدابدالرن می ند وی نے نعثر تکی سوا ریس اس طرف اشارہکیاے۔ ے۸ کاالمیٹای رکتیت ہے۔ اس پرعقرت امی شپت اور مرلاا شی ممیت 17 جقرات کے اسما گر انی اوران کے وسخا ہیں٠‏ 17 معنلی ؟نسانوں سے جن س محل سک ابنرا ہوگی۔ا سکاعلقہا شر اب پچ رک دخاش موجھدہے-۔الڑیاء دید رپ او راقریقہ یس اکٹ مقابات رگاس کے وفات ہیں 'اس کے ملغ سحروف مل ہیں اوراس کے مل کا رکن خندمت دی یں محروف ہیں جکہ ضردرت کے وق تکس یبھی تل ہ مج کے ؛راکین ومبلین کی راچا فرض مراخجام دتینے ہیں۔مناسب معلوم ہوم ہ ےک اس تار ساذادر ”مد ماز تر ےک سکتاب مس شا لکرویا جاے جس میں ان بت گان بے ٹس اورارہاب دق وعقا کے نام پت مندرج ہیں جنموں نے اس تال ہکی ابا کی اوررجس پر 16 ربچ الشانی 1374ھ 3ا دم 4ء کی ارچ اھدے۔ میں وت ھم علغا ‏ تر رکرتے ہی ںکہ میلس جحطتا ش وت اکستان کے اقراض ومقاصید(نصب الشین)اور ری قکار کے سا تپ ری رح تعن ہیں اد رع ہکرت ی ںکہ میلس کے رستور کے اہن ادرجائق ۷۳ذ نی کے فیانیداررہیں گے۔اور انی زندگیکوکناپ و نت کے مطا عکزارن ےکی عی لمقدو کو شش لکریں گے۔ الہ تال میں ال ممدداقرار مایت رم رکے۔آین(13د مر 1954ء 18 ریا ان 274م 1۔ سید عطاء ا شماہیخاری ولد موا اعافظطقیاء الد شاوصاحببخاری مرجوم ومفقور 2 لی جالند ری دلدھاتی ما براٗیم صا قآباربماوپور 3 لال نین انرول ین بن سرکوا 4 عبدال رشن میاقدی ول فقل الدین میائی لع مرگودا - اح رولدمیا ںکر الدینبورروالہ ضزان 6- سیرام ول رگل مر جو یغلع من گڑے 7۔ مج ھشریف ولدجندوڈاہماوپور 8۔ ٤ج‏ تم ددول رح ححیبلا اور 9-۔ مجر رمضسان ول عطاجرمیانوال 0۔ مروسف با را ای ورگ ارام طزلڑے 11۔ نرے تین ول ولا تافو پوعاتل بای کول سور ۸ 2- عادالهہی دلر(و(ر ١وی‏ ڈم:ا اخ لخان 3۔ مھ شریف ولدعائظاتو رگ گیردالہ 4 مک عبرالنقورافدری ولرعاگی لک بروارطّان 5ا۔ غلام تلدرول امیر غاد شر ۱ 6- مافظ گر ٹریفکتەان 7۔ بامراض تین فارد قکپ اوس مین 4ء می چن دلو اور جانست اصحیاب ۶یت تے جس قاقل ہکو تر تیب دیااد کا مک ابتراء کیا سکی جو خدمت سراجام دی ا سکی تخعبلا تکاہہ موقہ فیس ىہ انگ موضوع ہے جن پر اللد کر ےک کی صاحب نظ اٹھے مہم مسب جھتاہ ںکہ اماک نریڈ کر یں جو حلب* (سوریا) کے محروف عالم وین “تح کب علہ۔ کے مصتف جامعہ الامام مرن سحوداسلاعیة ریا گے , ۔ کلمیہ اصول وین کے استادا لغ ابو د و کے سے موصوف نے 1399م میں پاکستا نکادوروکیاق مان ماس کے ہرکزی دف بھی تٹریف لا ۓ آپ نے دو ران محائنہ ”موا کیک" جو تر یککھی ا سکااردو ترجمہ ضسب ڈہل ہے سیادرہ ےکہ الچ الو فدہ“ خلاقت خاش تکیہ کے دورد آخریں کے ہچ الاسلام اور سحروف عالم دق علامہ زاہر کو ڑی رحمتہاللدتمائی کے نی رشیداوران کے علم وسعارف کے ںشںوارخدائن ں٠ ٦‏ مم اللہ ال تین ال رتیم۔المدالہ رپ الا لین والصلوٰة والسلامعلٰ سب اھ وی الہ وعیہ ا تین عبر قوف اش عالی رححت گاج عبدالفتائ او فدہ جن سکی ہد ائنش او رن و خراطب(سوریا) شش ہوئی ادرجواس وقت راخ کی جامعہالامام مین سحووالاسلامیہ کےکلیہ اصمول دین یں امتا وہ ےکتا ۔ ال تولنے جھے بس وریہ اسلا مہ پاکستان کے شربان میس مجاس حمفظا شخرنبوت کے مرکڑی فی زیار تکاشرف چٹ یں میں نے قد مت اسلام اور قاویا یگراو فرتے کے خلاف علا مکی مسائی جمیل۔ اورو ‏ یل یکارناموںکامشاہرہکیا۔ بس لٹ تویا یگگرا: رت 'اس کے ت١‏ این 'انضاراوراے 7و دۓ والیلں ے مل قعمل مواد اود موجود ہے۔ ال رگ تے ان کے 27 کے منوردت “ متولفات اور رس ات لکو حفوظ اکر رکھاہے۔گویااں عرکزیس پاطل کے غلاف ال تق کارپموں اعم ریکارڈموجوو ہے۔اس رک کے علاء نے اتی عحنت اور ماد سے اویای تکی دعو تکا پہپ ا ککیاہے او رلوگوں کے سے اس ری رن اک رکے درکودیاہے میہاں تک ٤ک‏ بی ال کت موسر فکیاصل عربی تر مین میلس کے مرکی دن کے رجنٹرموائہ ات مس تقو ظ ہے۔(علوکی) ۹ سامے اگیاادریا ال مٹ' یاادریا مل کولوشناتی ے۔ ×عیل یر م حبوت؟' کے علماء کا ککارجامہ عظلیم لان اور مبار ککارتامہ جو انوں نے ا ی سا لد ی راغ کی تحت کے باوجود بر تجام دیا ہے می دہکار نامع جن کا سر خحام ین ےآ جک بڑے بڑے عای مج کے اوا رے جن کے پا ما لکی فرادائی او رکا ف رحلوبا تکی طرف سے اید ارکے مقبوطو اتل یں ازیں لن ان صحفرات کے الا لاپ درۓڈ ال ر- مت یاو تکا کم دک ہآ عرکقاویاتوں کی اگکرونوں کے لئ ض نو راوران 701 گھوں اورولوںکالا گان چا ہے۔ ال تھائی تے ان علمامکوایالیہ عطاقبایاکہ قلویاشی ت کیہ اسلام کے جڈے سے یچ سے سصٹ ک رکفراو را یکن رکے انرھیرے مس لااو رحکوصت اتا تے بی ڈیصلہ صاورکیاکہ قایائیجماعت خی مک ! عکیت ہے او را سکااسلام کے سات ےکوئی تلق نیں-۔انشدتالی نے عق اورایل تق نکوکامیاب فلا اور یاضل اور ا سکی جماعح تکوزلیل ور سواکیاا ورس سب الع ائل عی میاہری نک سس مت اوراخدال کہ نت تھ اللہ قعالی اس گا کے بای راس می کاممرتے والوں او رتعاو نکرتے والو ںکوجز ایر عطاء فریاے اور ا نکی منت و جما کو قول فریاۓ ا نکی عمرمی دداز فریائئے کہ دہ ال پاگمراہ تی ککو نشز کے چپ چھے شک ری اورالل تعائی کے آقل اررارارے دور میں۔ اگ ان علا کرام کیب نس تہ ہو تی جواللہ تا کی نز سے تی ےآ ج ملمان سح در سح او رماکٹورجماکت قاویاخیت ٹل وا قل ہو گے ہوئے۔ جن ال تالی ےان ربانی خلا کرت فی عطاء فرالی کہ امو اتے اس گمرای سے مسلما کے کول 'عرزت ان کی اولاداد رگ کو فو اکرنیا۔اگرچ ود اس مار کے وورشش اگریزوں کابشتپای اوج سے کاصیاب تہ ہو گے۔ جن کففکی پش ت نی کے دورہوتے تی ان سے مع کہ آرائی یا دراللہ تالی نے مسلماتوں اوران کے علا رکوہ نیب فربائی اور اط لکو قکت بوئیاورال ال ناکام ہوے- انل تا یکاش کہ ےکہ جس نے اس ملک میں علاء نکی ایک ای جماعت قائ مکردئی ہے جو عق یر قائم ہے اد راس کے وین کے معابلہم سکس یکی مامت سے میں ورتے ؟ اس اسلا ینتک میس عماء صلیاء مرشدربین و مع نکاوجو دخ کی کی علاصت ہے ال تا ٰکا شغرے جس نے ان کووین کے ستون اور ماتوں کے لے رجمامایا ہاور قیاصت کے روزطا قات کے وقت ا نکوعزتکاتقام عطافربیاہے۔ وا لمدالہ رپ العامین۔ : ع رالقت ا ٗ‌الوعرہ اوّا ر7 شرال۱۹93۔ شہتیان میا وا شر وت کے منصب صریرات یکواس کے نس دا تام کے سجب ”ام ماع نون یا مگیااد رد قرآن و ست تک برامت کے مطان ”ایر“ بکی مواومت کے لئے بد جیا شو رک یکا تما مکیاگیای ٢ ساسلہ اپ کک ای رپ پل دراے۔ ۱ میں کے ہیل عملوعقراورا نکا تارف میا سک خوش مصھتی ہ ےک اسے برا اییے طعقرا تک انار تکاشرف حاصل رہا عم دحل * خی ملواحیت او رخلوتس ودیافت کے انفتبار سے اتی عثا لآپ تے۔ا بک کانتشہ در زیل ے۔ 0 امیراولں۔سفرت امی رشریجت مولاناحافظ عطاء ال شاوعخاری ضتی رم ال نال ددرامارت 14ر بج الکن 1374ھ سے 9ء الاول181ع ک(13 دممی 1954ء 1217کت 61ء 6(۶ مال9:108رن) 0 خلیبپاکستان سخراسلام مولا نا قاضی اسان امھ شیا عآبادی رج ا حا دور امارت 12شوال 1382ھ “9 شعان 1384ھ“( سال 278 دن)(9ارخ ۲۶۱963 3ربر1968ء) ححفرت امہ شربعت رحمتہ اللہ تو کی وفات کے بعد وستور یکنوائیش سے چن ما حعخرت مولاہا لن ر ری نے قائ تظام)میرکے فرا ننس سراضعام رہیئے- ن0 میمرت 'سفھکراسام مواتا لی جالنھری رت الل تال رورامارت9شعبان 1386ھ 24۲ف 1391ھ (23 نومر19665ء 21۲ اببل4()۶1971سال 4) 0 مات راسلام مولانلال حن اخ رر مت انل قاٹیٰ دوراارت ا2 اپریل971اء ے11 جولائی 1973ء تک( سال 0+2 2رت) 0 فا کایاں استازالعلماء مرلا ناش رحیات ر مت الل َال ٦٭‏ دورامارت11جولائی 1973م سے ایل 1974ء تک (نگ بھک 9ء) ن اناو شا یرٹ ولا نام سض منوری رحتاللهقائیٰ دورامارت ابریل 1974ء سے 17 اگوی ھ1977 ٠ک‏ (3ے سال صماد5رن) 0ش اترام الخ ولعالم مدلانا مان مھ نتٹہنری رد زیو “رگم ومتع الله المسلمین بقاٹھمونقعالمسلمین بعلومھمومعارفھم یادرے کہ حر میرث عصررمولاتا و رکی رس الد سرد العزی :کی امارت کے زاتہ ش مولاتا ٦‏ حفرت مولانالال نین اخر رحتہ الہ علی ہکی وفقلت11-۔بتون 1973م ہے۔ عحضرت مولا نا وری ر27 اللہ تال علی ہکی تقرری (9۔ ارہل 1974ء) تک استادتا راس تاذ التاراء مولاا حجرحیات رحتہ ال قواٹی نے اعلا “تقاتحقام می رکے ور یر فرا نف را خجا مد یے۔(دکھیں رجمٹرکارواقی) اف خان مم زید می حم میا کے نپ امیرتھ 'مولای ہن ری 'مولاناغان مھ کے است وگ اٹ یبھی تھے مان کے اتال کے بن میلس کے رستور کے مطابن مولا اک قائم تقام اھیرمررکیاگیااو رجیرت عع کی وقلت کے ود لووون بعد چقیوٹ می میا سکی مرکزی الات ہکانقرنس کے موق بر مجل سکاھرکزی ا تقل ب بھی جوااور محقدد گرا ىی مواا نخان م کو سفق طور یر مرلز ایر کا کرلیگید ٦٭‏ اي پارٹے' معلومہوٴ کے کہ اں ا تخہنو تکی ہا اتید ہگ ر37 بر ہے(54ءے 91ء) اس 37 یرس کے دورٹل میں کے پل او رگ یاپانی امھ رعفرت اھر شریجت رح اش تال تے من کی مدتمارت 8ا سال -ا+9ون سے ووصسرےامیرصفرت قاضی اسان اح رحمت ال تمالی کن کی مرتامارت 3 سال قا یو27 ون ہے۔امیراول وعال یک یکل رت امارت 10 سال 5ک6ادن ڈی سے“ ان دوایارات کے زیانہمٹ صاحب مدکرہ مولاتا ھی رحمتہ ال تال جماعت کے نام ایل رہے لو وستورییاخقپارے و د !اہم عیروے۔ حفرت امہ ششریجت ند الڈد سروالعزی:کامولانالمترم پجواظمارقاا ںکااندازواں ے ہو کا ےک ت یک53 ءکے بعد جب میا سکاقام نے کیا مال بتض احاب شلا-سامالدی ن مارح الایی اضاری رحت ال تائی یے معرات سیا یکا مکی رائے رکھتے تھے ' شاہ جی نے ای عحقرات کو مرلانا ان عم زی می رم ٦‏ موم العلرام صلی ٢‏ مرلانااجخان رحت اللہ تعائی ‏ خخمد اللہ تعالیخفراجرو رضوان یالی مانقاو سراجیہ مج یدب ہکندیاں سا ]ے"کے بیع :او ر سیر الھلماا اصلراء مولانا مجر عیرالل لدحیانوئی رر انل تال کے جانشین اور عیق ١‏ اعم ہیں-0ھ یس ے زا مدع سے قشہن دی سلوک و محرف تکی تیم دی رولقان کے دم قم سے ہے او ربج الشر تعائی حرقت' کادہم رتو وی رہن ری اد مو کا 7 شرف(زب :اگل خان) تھا آر حکندیاں لع مال شش ہ اس خم خاشہ رت سے جو ایقاع جی سے خلا مکی بی تد اوہ تہ ہے جس شض ح:ہیدوسان کے تل القر علام شائل ہیں وور تیم مک کے بعد پاکتان 'ہندوستان 'ادو نہ دلیش کے ا حکنت اچپدر سس وت میں علاءکے ساتھ ساتھ بج ول ید الات او ٹین سلو' وک می جار دالس و' صضلرقیں۔ ا انیم خانقاری لیم خحسومیت یرا ںو سوک ہے جھ ٹنیک متاح وت یچ کے مطانی ہے اد ریبعت دجد ت کا اللہ تحاٹی ددروورفنشان "ییں۔ا سک ایک دو سری خحم وت یہ ہ ےکہ اس کے چاو ردو صرے زیب یادہ ( دتحمااد تال )کے ساتھ وج دوزیب سیادوئھی(ائل تعالیٰ1 فیں :او رسلاصت رکے)“* لسر نیبکمہ رح اع کی شان رن دالے عالم یاقمل ہیں یہ ںکائی کب خانہاپی شال آپ ہے جن سک یکشش امام لحم ولانلسی در انور شاو رت ال تا یکویہا نم لائی ند متا لمحتم مولا :ان مم رکز لی وارالعلوم دی ہن کے ٹیش باقتراو اہر نی سیل ول مولاتاالیر تین ادیدلی ر مت اللہ تحاٹی کے عزیۃشاگ رد ہیں 'ہرچن ھکہ آپ بے کے آ دی نی تر عم تن رآ پکی شان ہے بوت ضرو ربق یگھزیاں انان ریس ہے ' یت موا ناک یگ می نس ا نکی ینہ ردۃ حتت اور اگ دو ماس کے لج علیم سریدییہے او گل دا دوٹی رات چےکنی تر یکر رحی ہے (الشتمالی )ا نکا سای جاور لات رکے۔ ان ین رگا نگرائی کے عالات کے لئے حۃہ سحدہ ےکامطالع مفید رہ ےگا۔(علوی) (۲ وش اجازت دے دی تام ان عقرات کی اس درخواست پ کہ ”مولانا جج عی شی دے و ہے جانہیں“۔جوان کے سات سا یکام یں شریک ہوں فَام شر یعصتاتے فربیا ” بھائی مع کور ےکراپنے پا گیا رو ںگا"۔ حضقرت شاو تی ن رس سر بے بنا یو صلی آآدی تھے "ا نکی حیات تتھار بعقول خوو”ر بل لور جیل می ںگزری "ین تیم لک کے بعد تریک مقدس شح وت کے دد ران ”اسلا مکی ام لیدامسلم لی ععومت کی یل ٹ سآپ ج گزدی اس نے آ پکی صحت اکر رک دی آ پکومتعددعوا رضم اتی ہوگے۔ اس ۓ اب آپ کو موا نا مھ علی جیسے معتتر سا ا٠ک‏ ضرورت تیم تررتنے ب پا تی علاییتوں سے فوازھا اصابت رائے کے مالک اور اکر سان یکو آپ نے اپنے ان رن کاعز کاو رگویاقام سمالطات ان کے سپ کرو یے۔ شماد تی اور مولانا جال دعھرکی وظیرہ جملہ اکایر کے چرد رر حعضرت الشا, عبرالنقاد ری را ری دس اللہ سروالعی: گگاس کے قام کے مشوروں کے موی تھے اور زندکی بھ رھپ ر سرپ رستی قراتے رہے نیہ ان کے علادو صحفرت مولاتا عم رعیدر الد تقنین دی رت اش تزائی 'استازالحصرمول ناخ مج رحتہ اللہ تا اور حافظ الیںیث مولا تا عبراللردرخواستی 2“ بی حعترات برا ما کی سرپ رس فردے ر ہے-مولاناہو ری اور ہولاناخان ری ایک ورس م7 سج فریاتے رہ مرعال جب فو کی ایتراء وگ فوّطیان کے مروف علاقہ تحین آگا کی مععسبر سراہال ”لانیک جرد“ جیا س کا رکز قرایلا۔ م لی کی عکومت او رما نکی اھ مراہال دی مد ہے نس شی مولاتا لی لن عری1941ء سے اپنے مرش دعحخرت را ےپ ری اور 2 حفرت شی صاحب!ورمولا تیادھ کی ظاصت کے درس مولابدرخواستی زیدرمیععمکی ماس کے لئے ایک ال اس مو تھی لاحظہ قریا یں رگاس ایل سے الن بن رن بافداکی میں سے عبت وت کو نر؛ زدہ و س ےگ “ضرورت یک اس لک می علاء یک یکوئی اعت ا2 اداد رسار یش سے طادورہکردعوت قق: کین کافرفیضہ سراخیام دے ال رون لک وط ت یلاس اہم مضردر تکی طرف یش جحفطا شم وت نے حعفرت امی ریت مولاا سید خطاءاللد شاداپ علیہ الرحتہ کے رٹ کر رت مولا نا اتی احسان اج صاحب شجا آبلد کی عد ارت اور تعفرت مولاتائ علی صاحب جالد ھریکی ظاصست مج قوج دی۔ ۱ اس داقت 25 ملا مکرا مکی ایک جماعت اطراف کک سس علق خریروں اکپ داکردی ہے جن کے جملہ مصارف یس تمظد شم وت پیج کے زس ہوتے ہیں نذا سک زیادہ سے زیادہ ال دا دک کے تا علام کے ظا مک صخبومکریں۔ آ خر دعو ہا ن ا فدہ رب التا مین" اظرزل ١ھ‏ رعرالل در ۶اك تم یدرس ع یی نلزن العلوم خان پور ۳ اپنے رہئمامولاناعییب ال تین لرھیاقوکی کے ققات سے بجع ہکاخطبہ دے رہے تے 'ام رشریجت تر کے فرزندگرائی مولااسیدعطاء الم ہماری زیدمچ رم نے ایک زیانہ ہیس اجخرسے فرایا اک سچھ کے دای بانخیں کے تام پازاراورگلیاں جع کے ون نمازیوں سے پر ہو تل جین 1353ی تریک 21 وت کے وو ران نپاکستا نکی مسلم گی علومت “ات اس مج یں جع کے و نکی تقر عمنوح قراررے دکاااس دددرالن بڑے بڑے انقلاباتآئے الوب وم خا ن کا ش٠ل‏ لا آیابھٹ کی جھموربی لوت آئی ضیاء اف نکی ”اسلائی عکومت'آئی لیا نکعبہکی بٹ یکو" تریک کے رکز ہونے کے جس “کی ابی تک ئل ری ہے۔ہہرعال یہ ہجملہ محترضہ ففایماں اس کے علادہ ہو ناجھ یکیلے؟ اترارو چیہ کے درولیش شائ رد اأستانہ مولاا دی کے خاوم علامہ اور صا ری نے تیم لے تیل 1946ء میس لاہو رک مروف جل گال مر درواز ہش فی ہم بات کی پاکتانع می ںکیاکیا ہوگا! ار رف سز جوں گے مم"٠وٹ‏ سس ہعانے جں کے مک کر من یب کے جوف بج کے ض۶ تن لات لے ےنات موی مت پاکنان ہیں کیا کیا جھ ۴ا ئ029 الہ ۶۳ یوی رمیگی ری بی ك2-*,)ٔ ءھهھْٰ ۷ئ (٥9‏ ٔ ٣پ"‏ انعزن ۓ سضر ٣ل‏ مت شض رت خ 1 مم تاب عد معراع .اٹ بب ی 1 اوھ ا زانیب کل راغ کی ٤‏ ین رت رت نے بب یں سے کتان میں کیا کیا ہو گ! ۳" خیروں سے پارانے ہیں کے نے سب بگانے ہوں تَ 2 ہنی ون غریاں ! روشن حخبرت جائے ہیں گے کے شی دایں پر را ھت نانے میں 2 پاکتانی میں کیا کیا جو گا! 7 سے خالی سر ول ہوگً؟ یمم ہورکم مال ج6ا تین تی وت مین ول میں میں انان کے خوو انان اثائیں :کاتل- مہ ا پاکتان میں کیا کیا سو گ! ںی عّت 7 ہر نس کی کت گی رسود سڑگا ہام مبت! ارچ ۔ بش رت تل پل مت نت ار انا کی نت 7 مر ے ات دوک ہو گم! پاکتان 22 کیا کیا ہو گا (شاعراتراں علامہ انور صا بری ۷ ۱۹۲ء) تع ۲۰۵ جاشق مراکز مھ سراجال تسحان آگاہ یکا جج :گا سکی ابد ائی دضزد مرک ز بھی یھ تھا مولاناحجرحیات ‏ ر مت اللد تال بے ی...... موا نا رحیات رحت الل تائی انی قریب کے بدا ملس اور زی شعورعالم تہ کہ ای لوگ قد ر تکاعلی ہ لات ہیں-ہاروں سال ز7 مس اہی بے فد ری پہ دوقی ہے تب جا ا رکرئی دیدددر پیا و" ہے“ ولانااے می دید دد رھ ' ایک سارہ من انان جن سکالییت علوم وموار کفکا تی تھا عملی قوقوں کے راب سے ا سکی مال ملی مششکل ہے "ول نل اور مل نکی قوتہ اک الک نے ای عطاعکی کہ جایدوشایو۔ 4ء می جب گواں اھرار اسلام نے قاویانی عفرا کے رکز ”قاریان "مس شع تن کی اقراءکی 3 مولاال رع ماورمولاناعنایت ال چشحی زید می می حعفرات دہ کی روف جھ۔ تقادیان اس زانہ یل امقبداوکا رکز خاموسیدد بی رالدین عمودبرطافوئی حکومت کے ایینٹ کے طور 1 رکوس گن المنک جار ہے تھ “اپے مخاخْ ن وق یکردا ینا وا مکردادینا ا کے مکا نکوآ گگواویتا, ان کے ہائیں ات کیل تھا ماحول مس وہاں قیام و ہکام بے د لگمردوکاکام تاکن ان بن گن بے نفس او رمقرٹین با رگاس نے یہ فرص مرا نام دیااد رخوب--- اوہ بات بھی یوئی جیب س ےک ھٹو مرجم کے دوراققراریس 74 ءوشی ج بآبتی طور یر قایانی ۳۸ ۶9 ایت قراپاے اوران کے پاکستای میڈ ڈکوارٹررلوہ میس ملمانوں کے قد م تے اور وہل یں حا شم یو تکی مسائی سے ال اسلامکاح رک ہنا مولانالرجوم حیات ممتگھار کے آخری فیا تگزار رہے تھے لان اف ول نے انس ددد شش نہ صرف ریو کے مم رکز یں ڈبراہمایالگہ بکھا رگزارا۔ اور وریاقت نے قریاد تمعلوم مس کیسے عالات ہوں اس لئے ہن کھا 2 ےہ کر رہاہوں ٣‏ مہ مششکل حارا تکامقای لک رمکوں''۔ ام رٹرلت اخ ر یس ہو “ولا جالع بی نشم ای اور موانا بریات میلن لم تو پھرییںید یا پیج پھو لے تر ج چاروں رف جوہمارنظ رآ ری ےا کا اصل سب دوراوأن کے ان سس لوگو ںکااخلائس اور جن ہہ گل ہے شاوٹی فس مرہنے ایک روپ کے چندہ سے ا سکا مکی ابقراءکی جن سکاپیٹ اب لاکھوں ٹیس ہے او ملک کے اد راد باہراس کے متعدوذا تی مکی رناتیں۔ ات مرک دشمتر مل مرا جال کے رکز کے بح ہی دن لوہار کی ٹکرا کی مار ت کا تظام ہوا لان عحنرت امم شریت اوردو سرے حعقرا تکی خوا ال تي ام تگااخُە زان رنزہر۔ چنائچ ای متص کے پیش نظریشیا نکی سروف شاہراہ ” تی روڈ“ چودہ مملہ ۲ایگ پلاٹ وش سنر ہار روپ عا کی حصخرت مولانادر خواستق کے پا تھوں سک بنیادرکھواپاگیا۔ افو سکہ رتماعت کے میتی و کی تی لکی خوایش دل ہی می لے حخرت ام رشربوت دیاے رفست ہو ےم یہ خو شی ہ لہا سوں نے اس کے ابد ائی سیل انی ککھوں سے کہ لۓ۔ ہس تلق روڈکای رف ام ضر رات پ مل تا ئن اس یں بن قی* حعفزت قاضی اسان اتد رحم تہ اڈ تا کی وف ت کے بعد مولانا عم عل کرای تشریف لے گے اور ٦‏ اس عرطہپ ایک تق تک ظمار قردری ہے جس سے دنین گن بے نل س کے افلائص ول تکااعد اڑب وگ" چت سال قل نیو ٹکی سالانہکانفرس پر ایک مہ شرت سے ٢‏ ٹھاکہ ایک صاحب عم نے دتی ادار کی زش نکا ایک بدا قلعہ اپ ایک لغ پل کے نام خھ لکرایاہے۔ ایل شرکے ا وا ری محال مولاا عالند ھی کے سات ےآیا مولاہائے ان عالم سے ا نکی دجہدریاف تک 'انسوں نے ةلااکہ علومت کے محگمہ او ماف کے خطرات کے سب ایہآیآلی* اس پہ ٣و‏ اتاجالن دع یی نے فرایاکہ *جب زان می میلس کے وف کا لے ہوا و محطرت امی رش رایت علالت کے سیب ا جلاس میں موجتوونہ تھ بت سی کے مرک یکیٹی حعخرت شاو صاص بکی مد مست می عاش ہو گی اورا جلا سکافیصلہ سنا کہ زی نکی لاٹ منٹ حعنرت ام شرلت کے ام ووگی۔ ”شلدقے اک میں... ھائی می نےکرنا ہد شک زم بای نام لاٹ ہدش نے یا دہاجلا سکافیصلہ ہے نے فربایا بای ز ندگ ی کات شمی سکل خداتقواست میرے دارقو کی غیت میں فو رآ جا نو میرے لئے اوران کے لئ خردىی ہو چھ ہ وگ5 اس لئ رجسٹری مولا نا لی لن رھرئی تی کے نام ہو ٦ل‏ ”چنانچہ ہی نے آبدید: کر عر لکیاکہ شما ہی انی اولادد درحاء کے لئ جس خخظر وکا آپ اما فربارہے لں وہ میرے ورام کے سا بھی کن ہے۔اور گے اق- ہے کہ اچ او لال آپ کو گھرے میبری اولا دک و آپ نے اپاولاد نیس مبھااس یہ گیا شی سب آپرید: ہو گےاوردی' تک ام وی سے مت آ أنوبمائۓ رآ خر سے ہو اک اجلای جلاک فیصل ہکرایاجافۓے کہ زی نکی عگیمت کےکانزات قردداحد کے ام تہ ہوں لہ لس وجاحت کے نام ہوں۔ یح حعرات نے تو متی قب کے خر کا خلا رکاش ادتی نے قربایا کہ میاں جب تک دسائگ ہمارے امش ہوں گے ج مک کے ملف ہیں گوئی طاقت بیں بے دست دپائ رد ےک2 ال تھالی کے حضور معز رت خوا٤ہول‏ گے۔ کام رب کاہے ہجارا یں 'اس سے سن ےپ قکی طلب بھی ہو نی چا ہے اد رد سا لک بھی لکن الیاکر تا چا سے مج کے نیجہ یں میا ہما اولا دکسی وئت ان ہکرے شیطان کے بہککانے یس کآکرا ا خردبی متا نکرٹیشے۔ (علوی) ۲٤ اہن عقیم استارایام الحصرموا اسب عجرانور شاو قد سر کے محوب شاگر وی وارٹ مولانایتو ری سے اعت کی امارت کے لے درخواست کی لان جھوو رت ال" نقواٰی کے ول مولا تین ری اکا ''ج جرشناس '' شفی ت نے جو اب دا۔ 'ہومعط ولاف زدفلہ مولاناءٹو ری کےاصرارب مولاناے امارت تو لک او مو لا نہر نے خودشو ب کی رکنیت قول کی “مو لاتات ج معھوو کے بقول ۱ ”صںرتری تٹریف آوری بر جب ححفرت :نو دی نے ترییلک تحعوت کے دخ کو ویکھا انمار سرت کے بعد فریااکہ ” آ پک ممارت سفت الا نام صلی او تی علیہ و سکم کے خلاف سے"۔ یم لوگ جران ہو ق فرب اکہ عنت مس دکی تل او ہآبدی بعدرٹی ہے 'آپنے عمارت خی کردی لیکن سو میں * اق الاخیاء لی الد تا علیہ و سلم نے قام ریہ کے دقت مسج پل بائی تی٠‏ مولاناہنو ری نے اصرار قرااکہ مسر کے لج تطعہ اراضی تید لو فلت ریا کے کپ فربیاک اللہ تال یٰکار ماذئیں “آپ مہ خرییں ا سک یت می دو ںگا ال تھالی ا سکی تھی رکابھی ا تظام فیادیں گے۔(عفت رو زولوااک ٹیل آپاد ا2 دیر1989ء) : لیکن تتلق روڈوالے و نکی قام آبادی مولاتا اتد ہبی رح اش تھا کے دو رکاکاریامرے ہ٠‏ جک آپ تی کے دو ریس مولانالال تین اش رت ال تمائی نے یرون مک ککاددرءکیا ھک ببنگ تن سال دید اس عرصہ ٹس تقاوائی ات کے سریرست اگگری بماور کے دعلح برطاحی * فان س ' ج می موور جزائٹی ٹس بے نا کام ہوا طاضی ٹل اعد دیلڑنگ خریدکر دخ زقائکیگید و- ا مسر سراہاں نین آگای کے بع ری روڈ اود فدہ آیلوی عارضی لور بر دفات اخ ر ہے “یعد ازاں لوہاری میٹ الا فرگرای رلیا تکاس کے بعد تق درد وکی زی لن کی2 علری) موااالال ین اخ رت اللہ تالی داپیں تریف داتۓ تو جعنرت مولانا مھ می نجرس اللہ سرد ال نے اح کے والدگر١‏ بی مج رحضان علوی رمت اللر تمائی جو مولاءاور موبوووام رُ رس کے بیو رے ددرمیں کی کی مکی شوری کے مرکین رہے سے ڈراک ۵4ن نڈیی آپ کے پاس قام کی گے اپتة یی سعید مال ے مک ۔کران سے تتصلی عالات معلو مکریں اور ربچ رٹ ھت ب کردا یں میرے لے ان جزرگوں کے ع مکی تل تری سحاوت ھی میں ان ونوں مد میا مہم مولا تام قحوت پروی رت ال تعالی کے تعلم سے ح0 اتک کی مرکزی مسچ رکاتطیب تھا اادے پرپنڑی عاضرہوا۔ مولا ا خز رم ت ادن قاٰ کدن تی وال دک ائی کے یہاں مق رہے ان سے تام عالات ‏ ےکرا نے ریپ رٹ حرت بکی سے موا نا 2ھ ال تال نے بزات خودویکھااو راپ ے تم سے اض مچحض ہمہ ا سکیاعلا حگی۔ بیقر حاشی اگ صفریر ۸ میتی وفات کے حوالہ سے مولانا کے صاجزارے مولانا :ال مع جالندرھریی نے وق کو ایک روایت جلا کہ ایک مرعلہ بر شمدی لوعتی خطرات کے ڈیش نظ اعت کے عم سے تھا وفات کے موق موانا کے نام خنفل ہو گے اس می کو جرافوالہ ماع ت کادفزنہ ھاکہ بد تق سے ا سکس عداات طس ہے۔ بی عدالی چک اتی لع مععفرات سے ہے مج سکی تحصیل طعلیف ددہے اس لئے اس کے وک راف و خی ں “رما مولاتاع :ال تن کے بقل اتقال سے تل تی قرام جائیراوجماعت کے ام عفل ہ او راب ماربی جائیداو اح ت کے نام ے۔ مواب/حترم رح اللہ تائی نے جھاص جم دا ربوں اور فرا ئن لکوجنس طر نجھااا سک ما ل تا مشکل ہے 'ت اکہ اس راو یدے سے بداذا تیاور نادان تما ن بھی اہول نے برداشتکیانت سک ایک شال تیقی بھائیو ںکی دفات کے حوالہ گرب یکہ جیل کے دو ران یہ عاوے روتھاہوا لن اس عرد صاجرتے اف کک ن۔کی۔ جیکہ مولاتا عم شر بف جالندعرىی اور مولاتاعمتت:الرتن کے بقول 1945ء ۔ ہی اپنی خوش دامن صاحہکوصادقآاو( جار خان)ہ :عالت تزع یں چھو ڈکرتشریف لے گی ےک اکا طرا رکانففنس می شرک تکاوعد تاور آپ کے جاے نے ای ککھنٹ بعد دہ کیہ النھ پا گی ج9 گئی۔ ر اٹ تمالی جک 1941ء یس نے ضس کو شدد ییاری می پچھو کر جھائتی فان لک وواجی کے لے سفریر تریف نے گناو ٌنرنبعرووائ گیا رے ہو گے ر حت‌: شقنقٰ جماشق داب ومیلقنناورمواتابالندعری مولاتاً اترم ؛ان رفقاء اور عزیزوں کے بے قدروان تھے جوںتے زندگی کے برمط یھ جماع تک بھی رساتھ وا اس تن مس مولانالال تین اخ کی تمیں سالہ رفاقتکالبلور حا وکر فریاے اوھ رہولاا جھ شرییف بماولپہ دی "لات عبدال جن میائوی “مولاتا مھ شریف چان ر حر “مولانا کت ہش ہت جس لیقییہ حاصیہ سابت صت ‏ اہو سکہاسی دو ران مولاتایالن رحیاتقال رنہ پٹ ھپ ت گی کا عم بی ملس کے رگ ننہجقتہرو زولیلاک ڈیم لآبل می قاوارشائع ول میا کے امیر جالت مولاتا لن د ریفس رو کے دد رکاےہ تی امہ ہے کہ مولا اخ کاب سفربوااو را ے رہ کا دم کہا وقت ماس کے میتی رفا تمیں حضوری یاغ روڑخا نک نی الطان ,رھ میرم نکل؛ تفلق روڈاو خزرب کے رو فا کے علاوو سک کندی (سمد )یلقع خوشاب(ہہاں تاد لنےایا گ مائی یکو رٹرنانےکی سازش کی کا تی اسلا مآ اگ جراتوالہم ور ماود رک دق تشائل ہیں۔ نتون' تھی اڈ ونیشیااورعربااراتکے چار ون مراکز بھ اد تال یکا مکررہے ہیں ادر راددشش دو علیہ یرٹ ز مک سکرو رکندی یں لس یز یگراید ار شی ومک دہ ہیں۔ ال مددقون .(علریا و۲۹ عبدرل تیم اشت راو مولاا شی اللہ ار سے جات کابصت عبت سے رکرتے ادر ا نکی ریف ہاۓ۔ لیکن جن مبانین ے شبات تمیں اض عبت بھرے انداز سے کچھات' آخرىی ری کے ددراع ایک ایک لع کے عد کی تشقی نکی" فرلا تمماری 7رک نے مرےر لکروگکاواے اد رمیرای عال ہوگیلے۔ ٦٦‏ ۱ ان کات اکلہ ہم ین کے یں ہیں دتی مات کاعلیممونہ دنا چا ہے۔ بض ملین غ٠‏ روا اھ اون “ملا اض عی الطیف اور مولا :ا غذام مصلفی یس رات سے نیس بدا گل تھ* فا ےک میں نے انمیں انگ ینرک چلتاسکھلایا ان کے منہ مس افاظڈا لآرا ٹس تقر ےکی مض قکرائی ”مأف ایا ین اف سکہ تارف کے بعدراضسوں نے اعت سے وفا ہی حسا بکتاب کے سواہ یس ق رت نے ا ٹیس جا یی لات جیٹی ت کہ شض ایک ملاہوتے کے اوجودوہالیا تنم اب رھت کہ پدے سے بدے چا ٹرزاکاو ہش ٹ کے لے مشکل تھا۔وہاں دیانت داری می ا نکاجواب تہ تھا نہوں نے اپ ائل تنک بھی اسی انداڑے تریی تک او سید لق نے ہاقھا کی کے یا جو دددش تدیل ق ہنیس جا وجب کے لئ ٹوک ابی ایک مل میرے سات بی لآئی درس خرالدار کل لیم کے ودرا ن ہم ممروف در تے مارے استازمحترم درک دے رہے جھے میلس کے ایک مغ ١آ‏ کی بے مہ آئی کے نما بھی تٹریف فربات ا نکابت دنوں ے صاب نا بکامحال ہگڑبدھاکئی مرجبہ اتمیں جیا باپچاتھا ان اش ہونے ےحبابا انی مس ریازارٹوکاادرنام نے رکماکہ اپ تمعماری رعاعتت ہوگی۔ ہے مہلین کے لے ان کے ول می دی عحبت مع ا نکوجما ےکی خرض سے بدی جدو مد فیا “ میرے ہردار ہز رگ مولاتا ۶ی: ال صن خورشیدکامحاللہ ہار ےگ با ہے ادر جھے خوب معلوم ہے کہ مولانا ےک سکس طر حم شفقتوں ے اواڑا۔ بی عال دو سرے نوجوان اور جریر تن ۷ تاپ ہو ںک ط ا نک ضعب تک ادرا نٰش شفقت و عحبت سے سرفرازوبیا۔ مبلین کے ما رات اورو ظا ات ف کیا تدد:اہقام جوا پک مل دا ہے “مولان جال ند عرکی ف دس سرک محمول مہ تھاکہ تن مبلقی نکی عال تکتردر ہوک اوردہ شرورت مند ہوتے نان کے لے مظاہزواور تام زیاد, من ھا راگہ اس 7٢‏ بی سلو وگ دو“ کے ححقرات کال شکنیکاسبب ہو ؟'لفادودو سرے الج سے ان کے لے سسولتو ںک۷امنظھام فرچچویے “مھ 7زاتی سریلیہ سے بت رت مکی مل کے بپردکر دی ٴ اس کامتانع اس نی جال لوم کے لئے ولف اٹ حزمسیدمتظوراحرشاوہاحب ہار یرم ما سک چھوکرائگ ہو گنا اعلوی) 2 فرباویےاصل لی آپ تی کارتایاا س تنع ایک ص ناوخا مکیاش لے فراد یے- ماس شم وت کی النقیقت اتی اکابردا کان پ صشتل خی ج بھی مجاس اتا راسلام سے وابد تھے اس اترار اسلام کے پا رگوں او رکا رکنوں نے بی مشنکل عالات می خمدمت سرامجام دکی-یہ جماعت نا لاقیقت وا اخریب عطق کے رات رمشتل تی بحض حقریت انی زات کے حوالدے میحر زی اک تھی ےلرک تک ھ٠‏ ایا ت کے سلملہ میں مولاتاکاووتیق لس (تر: کے وبغ چو دھری افل حم عرجوم اس مواللہ میس 1ک رشان رجچے۔عالات نے 1 یں اس ڈیم بنا کہ جاصق کا رکیگاڑی اب تب تی پل ےکک ای ےکا رگن ہو سوہ کرجماع تکاکا مکریں او ر اعت ا نکی محاش یکفال تکرے-عالات کےجرتے اس جو الد چو درا صیاح بکو موہ فراہم ‏ ہکیا گل سف یر روانہ ہو گنے۔مولاتا جع یکوان حالاتکاشدیدا صا ھا نو : نے ایک موق یمالک ریا تہ اضہ سس کزان حالات نے موقعہ نہ دیاددتہ ابتداءیح ماس مہو چو دی ساب کال بریانیوں سے بے نیازرکروجا'۔(یشت روزولر اک25 دکر[8ء۶) ا بر عال ەولانا شال ت١‏ ر کے دو رٹم ایا نکر گے دیے بھی 1935ء کے عاو شیک کے بد مسلسل وی عالات رہے ہیاس ران سے ددچاررتی- لیکن رب میلس جفتا خ خیدت کے تم اتا مکی ذمہ داری حقرت ام رشریجت اور رتقا+نے مولا تار ڈای و مولانانے مال اکا مو رارےے انل پ رو دفو جہ دیاو رات یم کیا مبشنو زم وارالن ہماع تکی جو حدرمت ہوگی :اعت کے ببیتہالمال می آنۓگاور جماعت ان ضرا تکی کفاتکرےگی۔ -٦‏ لاعفا 77ےے ستچس ہت ہے" جماعت اما کے زین پا مولااسودودی مرجوم حید رآا رن کے علی علتوں میں ز کی کے ابدائی مال گزورنے کے بد در"ی واروہو ہے تا میں یما فقیہ عرمولا نامع کنایت ا محبا ن المند موا ناج سر دحل اور مرا اشاق ال رگ ر مع نہ تی جیے؛ رپ کھیرتاورایل نرک ید می سی سق حاصل وکیا نک ا بدے مولانانے بہت کے سارہ انگ بات ہےکہ اضصول نے اپ بلند دبلاعقام “کے سیپ کس یلسن کے اصسا نکاش گر ادا کیل ا سکی ردروت مھم و کی۔ : مولابامودوری کےاان مریول او سنوی کے لس اعم راسلام کے بزرگوں کے شال قات ؟ اص یں لہ بر سے عفرات بک دقت پر ہائو ںک عالہ وشو یی کے رن رہ اس ل ےی حولہ سے چو دھری لق مرو مک فواہش موا مودو یک طط یں گی اوران نے بھاعت اسلائیکے تام سے ی یتال کا ام . بقہ حاشی اگ مفپر ۱۱) بماعت کے وہ ٹس ایپ جننوں نے سار بی عمرخالھتا*لوچہ الل“جیٹب برالرد کرخرمت دن وط تکی شی اپ باوج تھالین موانانے سب ععفرا تک ولچوئی کے لے اپنے ل ۓےبھی ات وعی ہ۷ تج یکا اہ دد ممرے احاب پر لوچھ مہ ہو فان چ کک ہآپ ڈاتی لور مل لیب زنیشن کے الک تے ال آپ ناموجی سے وہ ”وقی" حقوظطا رکھتے رہ او رآ پک وفلت کے بجر گا کےہیتاثال کے بیف سے اس وت یق کی خر رق ا برامت کے ساتھ ب رھ ہو یکمہ یں نے احیاب کی دلو کے لا اس موالطہ ٹس اپے آ پکوبھی شا لکیالنیکن چک می اہم تی "اہو امن لے ماع تک اٗانت دائیں ککردہاەوں۔ ونایش عحیت خلو او ردیاشتددامانت کے ا بے شابکا رکماں می کے ؟ یچ ےک ععفرت امیر شربجت رحمت الل تھائی نے اپنے یو رب رست امام اتصرمولاناسید انور شاو رحت ا تھائی کے تلق جوبا تک یک ”صحلہہ کے قافل ہ کے بے ہوے قرو'فوا سکاطلاقی اس افلہ کے ایک ایک قردی ہو٣‏ ہے۔ رمعرش تال صولانا تح مو دک یتر مد مگرائی مولاتا اح ود رمت ال علی ادارت میں شال گہوتے وا لے جحاص آرگی ”ہت روزولولاک ٹأیعمل آپلو "کے ایک طویل مضمون ”اردان شخغبوت کے تقاقلہ الا امو لابا ے متحلق ص. جو ںباوں نف لکیاجارہاے اس ےہماں ماس کے حوالہ سے مولاتاکے مقا پر رو نی ٹڑی ہے دہاں محولہبالاواق ہکی تحصیل بھی سان آتی ہے- مات ہی ”محاصرت کے فقنہ'' کے باوصف بای ارام و محہت کے دو پرورنظارے اس خی سے سان ےآ نی مگ ےکہ ہمارے یہاں ''محاصرت ”میٹ بی حاشے سا بقہ سو او ریم دق ا رکان کا رکنان کے فلقہ ہگ لکید یت الال کے اع ام کے لے لف ؛لنوح طریق اف کرنے والے مولاامودودی ٹیا رخصت ہو ےتالد جا مم ماب اناد متولہ ر مر خی رمتقول ہکا 1یک اشنا ساسلہ پچھو ڑگ جو اب ان کے خمائرالن و جماعت کے در میان درد ری کاٹ ہے و سات خی ماع تک ”رر اخطاب“ رم ڑج ےآ ح ھت ے ۱٣‏ ات بی سوا لکرتے نظ رآتے ہی کہ مل ٹیک سے تشپلزہارٹیٰ تک اور یہ علاء اسلام سے شیحد علاء پاکستان تک برسیائی دنب ی مماعت معوى و ںکاشکار ہو ئی لکن جماعت اسلای اس الہ سے گی دح تا کید جکیلے ؟ وییے نب فلط ے کہ جماعت بی دجی ہے ابق کی درم مولا اش مور انی 'مو انا لن لی مردئی اور مولانا صصبغتۃ اللہ ہحججّاری سے لن ےک 1958ء یی ایک بڑے' :اف کی اعت سے مع گی ایک تقیقت بے باق دا :اشن ا صض اھلاتی مدقم کے یقول جن ت کے الو یاقی رہ گے وریہ خیب جا تی ںبھ یکما نک لن کے متا نکاس اب رت نے اچ ردے لے دنک پیلا ہے اس جی سے دل ت٥ت‏ بھ سیک سک ہیں موی ۳۲۳ کی عابت ہوئّپلض رس ”زدی طبق "ا سکازیاددشار/ نین جن لوگکوں ال تعاٹیٰکاکرم خا ×۶ ےاورھ۶ عظیم متا کے لئے یڈ جات ہیں ان کے سن اد تخب یں سے ول لماک ہوتےؤں ادرود صا یدھم کی پئی سو نظ رآتے ہیں۔ ہو علق یاداں قرشم مک رام 77 ان ”ررضات بعر ا مات و رچہ زم بز رگ ھولتا جج موی تی یکررہاموں۔ رضبڑا گنس کے تیسرے اعیراور سریرا: مولاتا مھ علی جالن ری تھے۔ دہ مولانا قاصشی احسان امھ خچ] آبادئی کے بعدرامی رخ ہوے او راس سے عقل شاوصاحب اور قاشی صاحب کے سراتھلیلوراظم ای کاکرتے رہے۔ دہ یقت موا ناج علی جالن بی جماعحت یش ربا ھکی یک عیشت رک ے۔ ھولاتا تح علی جالن دح ری ارانیں رارق ١ے‏ تعلق رت تھھ۔ اپ اپچاغاساز٘یترارہ تھادتھوور لع الندھم کے ایک گاؤں ”یکو کے رے والے تھ علامہ عھرمولاناسید انور شا شی ری رحمتہ ال علیہ کے اس شاک دوں شش شال او رع رس داراعلوح ویو پن رک فادرغا ایل عال تے۔ را جیر عم ملح اور زی وست ما رت ووشل وصورت مین کن اور وضٌخ لاس شی ہنال اور صا موم ہوتے تھے۔ان بجنی مکل تقریراترارکے سار ۓگر وی ی سکوئی مقر رتمی سکرسکماتقاوہ تھرے کرنے کے ل ےکھڑے ہوتے چند مل اردو پان میس بو لے مج سےآوا زی ںآناش رو ہو جاتں۔ہولاتا تقر لی زبان می سکریں اور مولاتا ھیلع لی زان میں تقر کرنا شر و حکرد نے پل کے میاورے ہوئجے۔ دیما تکی روڑم کاو تق ‌تمل کرتے لوگ ضُ ص٠‏ اکر کے رو جات وہ یتو کی روٹوں بل چلانے وا لےکسافو ںا نکی ئل چقالی ‏ دوئی بہت لانے وا یکسا نکی یدک ی٢کھیتوں‏ کے سیڑے قملوں کی لاٹ سے انا مضمون پنیراکرتے دیمائی زندگی کے سادہ اور خطربی منا سے اتی روا یکاساتھ وا سنوارتے چچلجاۓے۔ انارک ڈائے ش١‏ میں۳ وماری متزر گچھاجا تھا۔کساقوں مزددروں مخ یں او رمائرہ طبقو ںکی زندگی کے مال کے متعلق پو لے سربلمی دارانہ اور حیاکیردارانہ نظ مخت تقی دک ت3 ا نکی تقر دورد دور تک کچ اس زمانہ میں معلوم ہو خھماکہ ری سفارت نجاتے شل مواناکی تقر وں کے متحلق اص طور پر نر لی اتی ہے مولانا ا پانس جیب وخ بکماکرت ت شا“ وہ یپاک کہ جس مرح شع ٹج میں پاہرسے تمیں یں کہ انس نکی انی می ل کیل سے پیداہوتی ہیں ای مرح اکیونزم بھی باہرسے ضس آیاکر٣‏ لہ کھوں اور قوموں کے اتد ری سے خریت “معاشی ۳۳ امواری“ تلم اور جال تک بدوات اہو جات ہے۔مولانانے برمخیرکے یچ یپ بے شر تترییں کییں۔آ خی عرییں ا نکی تقر اصلاقیاو ریفی ری تجیں۔انصوںنے ای نکی شس بڈ بد مع رک ادا ءتقرری ںکی ہو ںگی۔ لین ا نکی ایک تقر فردری 1953ء می خجت روڑلا ورپ ەل تی جس 1یک تقریرنے لاہدرں آگ نادی تیاور دو ضرے دن لاہور ساپ تریک شخ نیدت من چا رد دوایک مل اوریاوگا تق تھی ایک وق اسلاسیان سرکودہانے شاوتی رت الش علیہ سے پیل کے لا ۓےکھا۔ رک ودپاولوں نے ےکا تا مکرلیا۔اشتزارچمپ گے :ارح کی سرکوداورشال' مضرلی اب کے روررراڑ ے مات ے دیا چ گی نین شا ”تی بیاری کے اث طط ںی سے۔ موڑا نام گل جاان حر یکابھی وعدہ تھادہ پیج نے لوگو ںکوابھی می معلو مم نہ ہو کاتھا ماک علوگی نمی ںآرہے۔ عقامی ما زکے بعد جلہ خشروخ ہوا۔ ند اکی ق رت مولاناکی تقر میں اییاجوش و تر ش او رق م شس لپ اہوا کہ پ ری انفنس سریاگوش ی نگئی۔ خولانانے عم حبو تکی ایت *اتمادات 'شمان رات ' رد ھرزاحیت “ملک کے ا جمکام ودقا مکی ضردرت پ ات مع رگن اداء تقر ےک یکہ ایک سی بن گیا ساری رات تو باری ری- ىا کی اذان نے تقری کاسللہ می کی لوگ ششررارر مرلاناخ رتا ن' کہ آزج ہکیسی رات اود یکس وو وکی تقریرہ وگئی-ا گے روزھولاتا جال دع ری مان چئچے- شماد یک ندمت عاضرہ وکیا جراستلا۔شاوقینے فی مھ علی یھ سرکودہاکے جل کی ید ی راو رپنیٹائی ھی میں بھی رات عنشاءکینمازی ھکرمی طیٹا قش کک صحہ ری دعاکی عات ٹس دہ اک اے ال آرن وہل جھ می اکیلاہے ہار س بک یلاح رکیو۔ ۱ مولا؛ جع یکی سب سے بدی خوپ ا نکاجماعت او رتریکوں کے لے فن زا ظا مکرنا۔ دیاعت انانت ے ا نکاحساب رکھنا۔کفایت شھاری ے خر کرااور رک کو جمامحعت کے کا مکویاقایرواور یی سے ججاری رک کا ہق مکرناھ۔ مولاتا لن رعری نے گا جمغت شر مبدتپاکتان کے تام کے پور اس کے مل بای تظا مکی مضبوی کی طرف خموصی لج دی اورجماعع تکیلے مفوم اف ڑکا+تا مکی گل نے فم ایآ یا چو کہ جات نے تفاطت و اشاحت اسلا مکاکا مکرناےے- تزدیر مرزاخیت جیما ان نم اس کے ذس ہے۔ سازشو ںکو بے نل بکرنے او قوم وک فکواس فقتہ سے بچانے کے لے ایک متعظمم اع تکی ضردرت ہے۔اس لے اعت مس معتفل ہمہ وق کا مکرنے وال ےکا ہکن یا او رجے ایی جو رطرف سے ب گرا ھآزادہ وک ریکسوئی کے ساتھ جھاعتی تقاصد کے ۔ن ےکا مکرہیں۔ جب اس یل کے مفاق ماع ت کے علاءکرام سے پا شواک مکرنے ادرہمہ وت ڈ لئ د ہے کے سل ےکھاگیا دو لوگ جوسمادی عھری" کی ذادی اور اسلا مکی سرلند ی کے لے موجہ اللھ تائی ری کھاتے رہے تھے- ا نکی خوددار ی نے وا لے کرجماع تکاکا مکرنامناسب تہ مچھااو رسب ال پلت ۳۴ ےیپانے ہے۔ موڈاناھ توم نے مو ںک رک ےکہیہ لوگ اس چیڑکواپن لے عار تا ہیں اپ ےآ پکوپی لکیا کہ می خودبھی الو ںگاادرجمہ وت ملاز مکی <یثیت سے بماع تکاکا مکرو ںگا۔اں کے پھر مولاتا زال نین اخ “مو لانا مھ حیات 'ھولانا عبدال تیم اشعر'مولانا عجہ شریف بماولہد رئیم وانا ج ش ریف لن ری خرضیکہ تام ملتین نے وخیقہلیۃااور ہمہ دق کام سراخیام دناقو لکرلیا۔ اض ی اصان ۱ھ شا غآبادی اور شا صاحب رح اللہ علیہ اس سے می ہے تراممہلتین جب جلسوں او رددروں پر جاتے لوگ ا حکوتماماسلام سھکرتو ود تک ےت ووااں کی ھی رسی کاٹ دنت سددبریہنذ راتہ ”خد مت سب جخااعت کے یت الال می جح ؛و جا تھا۔ مولانا کے اخ( ل' ایا ر'یاخت ' اور اماخ تکا اس بلت ے انرازہ ایا جاسکماہے کہ جب مولاتاگی ونات ہو وی اود ملوگ| نک یو عفن ےنا ار ہوۓ۔ اگ رو ڑ جب جماحت کے بیت المال چو لوے مکی بست بڑے سی کی صورت می تھا۴ ےکھولا میا ام رقوم صاب کے مطای ہوجو تھیں۔ لت ایک بی الک ربھی ہوئی تی نس یں یائجس جار رہہ تھااور سا بی یٹ مولانیا ےکی ےکر رکھی ہوئی شھ کہ جب جماعت کے ووسرے مجع اور علا ۓکرام گا ولناعار ھت تھے نے ا نکی لچوی اور جک دو رک ےکیلے جن صدر رویتے مار قیو لکرایاتھد ال مد لٹ صاحب جائیداواو رک ےکھاپ پت ہوں انڈرتے بج ھکومال ولاو زشین روزیی سب تھے رکھاہے۔وہ گل سر روچے ش١‏ الف رگتارہا+رںاوريبا ٣ل‏ ہزارررپےروے ' میررے مر ےکے بعد اس رت مکوجاعت کے تخزانے می ںہ کردیاجائے۔ ہہ مولا کی عبت “دیاخت اوران تکاشمرو ہہ ےکہ جماع تکالاکھوں روہ لیت کاابناھ گی فتر مین میں ہے۔اٹکستان میں میا سکاایا مکیتی انیم وف زم جو رہے۔اسلا مآبا کاو ماع تک خریراہوا مکیتی ہے او رگوجرانوال ہکا یھی جماع تکاخریداہوا می مان ‌ے۔ اس کے لاو ہکراہی'لاہور“ اور کوٹ *بماولپور“ساککوٹاعحجرات 'أیعل آپاو'او رلک کے تقترا لع در ہدے شمروں یی جماعت کےےکراہ پر لج ہوئے وفا تر موجو ہیں کدف تزٹی تن گے ہوئے ہیں۔ ان می مستفل ملازمنکارکن ہیں پچ اکھوں روپ کی ری اورملگیتی وتف چائیاد اعت کے نام موجور ہے- اور اپ ال مد شر جماعت وی مقاصد جمذطا شحم نوت رسالت' طاظت و اشاعتاسلامی تقد یں لاکھ روپ سالاتہ خر اکرری ے۔ ہیا مات حعقرت مولاتا مع جالنرھری 9 شعبان 1384ھ بسلائ 23 فوم ر1966ء“ے 24 رھ بہطاق ا2ال 1971ء(4سال 29:4 رن تگ) مات کے با5اجرہاممراور عبراہ رہے۔لو اک26 ربر1988ء) ۳۲ مولاناجالند ھری شس سردالعزیدنے ایک موعہ یریپ رما زبجملہارشاوفرنیا ا کل ام ہجام نک کون لکردہاے۔ اکر کسی دقت چاند الما ن آیارہوا اوراگر زین ے کوئی انسالی اظ چاندیھ شٹلہو3وسار, اشسانیآیادبی کے سب سے پل" "ےن کون ےکرجات ۓگااس می انشاءالل رگج نظ شحر و تکاما ارہ بھی ہوگ۔ : مولاناکی یہ بات ان کے د لکی آداز شی 'ا نکی ذندگی بھرکا بی من تھا سی لے وو نے اسی کے لئے کیل عھئے اس کے لے 'انسوںنے اپنےپاروں کے جنازے پچھو ڑے اس لئ واتوں ےکماوو الد تمائینے اس طرح برا اکیاکہ ا نکی ز رگ می میلس کے |کا “لین وور رجنماؤ ںکایرون گل آتا جانا رورغ وگیا کہ برطاشہ یس ملک ش جتاعت کے کا کے قدم پچ تی قاویانی صخرات کے روعائی ا جدرارکے کلک میں ىہ بلانوشان عحبت اس ط رح گے ےک مجل سا متتفل وفز ہل قائ ہوگیا۔جواللد تقائی کےکرم سے با رت ق/ہہاب۔ 20 پرطاشی کے غیرت دن مسلمان تےحضرت امی شریجت سے مولاتاجالز درب ی تک ھی رات کے ل ےکوشاں رہ ےکہ دویزات خو مال تثریف اک رکل ہج بلند فرانیں ین اضہ و سںک رت شاری ای علالت کے بب تہ جاک اور مولاا ند ری کے لے بھی دجو ایا حکن نہ ہوسکایکن اپ مقر مولاتامال تی نکووہا لیے کا آپ نے اخظام کردا اوربییں ظفرعلی خان مرجم کے بقل تھمردخنڑ کی اس ونیا کا مکی ابراء×و گنی جا سکامرکزمتان (جب مفخرٰی پاکستان اب ساراپاکتائن) الد رم رن لتاناے می تم کا رایلہ تہ تھا علاگ دپاکتا نکای تصہ ایر ایے تی کہ دوٹوں تموں کے ورمیان و سج خیچ ال تام رک عکومت مرا پاکستان یس تھ اٹ کرارتی‌اس کے بعد اسلا مآپاو۔ یماں کے کان شایدایتراء تی سے اس جح کوسات رکھے کے محالمہمی سجید دنہ تے اس لے ٦‏ مسفریدرپادددہاں کے دفڑکے حواددے' تیلات اس سفریامہ می دنکمی جاق یں جس یش مولاتالال نیشن ار رجمہ اللہ تی کی آ یلاک یکا کرہے موم ال روم نے یہ فرمولا نا الندھرکی کے وور سکیا د ڑکا ظا ہواج سک مگران اد کا م مکی ساویذال کے ایک عالمکو اس کے خر پر اکا ساہیدا لک نتم در ٹک ومن رات می تیدی لکن ےکی خوش رکھنے وانے یہ صاحب برطاشہ میں چاکر<مفق اعم بن گن او ررماعت کےکا مکی مطلق برداوتہکی اہول نے اپ مال حالات کے اسیا مکی خوب بک دو کی لیکن ال تال اپنے دی ام کی سے نے لیتھاے۔..۔المدد قالعالق نم رخ زج تھی کام برآع ہو رہے ہیں اے کاشی دودوست ‏ حاسہ آخرتکاضال فیے۔عوں) ۳ة)/. حواات میں مک لکھھا آ رہ تھا آتر971اءس دہ ری کگھڑی آئ یکہ مرگ پاکستان انگ ہکربنگہ ولیش ی نیا ما یت “می دح رملاناہواظامآزا وآتزوقت جک تیم کلک کے خسف کے خلاف رہ ے آنخرمیں اتوں نے مس م 'إّی کیرے مخريّبالعان ے رست مدا رہوکریرے ججاپ کے لج بروحرکاشارویا۔ افم وی" کہ پونے لوکوں نے لوچہ ت کی درتہ پ رایگال' صماتوں کے شش ربتا9پرابچپ متا نکاحص ہاور تاولہآپاد یی وج سے شد صا ا لپیران ہوتۓاوراتحراوصاہ درا اکالاد مانقائوں مراوتہ وٴ تس یراد رم ییپان ااصُلہتہ و؟اورروتوں گل بن کک اتی دےپچ ےچ موا :ا آزاونے وا طوری کیہ دیا اہ مخرپی و ٹرقی حص اتاد رلع صد ی کک باقی روکیاقیہ آ رکا بج دک بت اس طر تپ دی بوئ یک4 یرس بعدددفوں انگ × گذ(فاص) موا لن بی نے ملک کے اس ح کی طرف جہ فربائی اورجما شیک مکودہ تک یلان ےک متصوب متلااس دید سے دونوں سوں کے ال مکمادرعوام کے درمیان را ہک یھی شفل پیر اہوئَی- میا ںکی ۱389 کی رپورٹ کے مطابق اس سال مشرقی پاکستان سے راایلہ ہدابکنہ اسی سال ہجو ستانع کے' مروف ش رکلکتہ؛ٹی او رض دو سرے مقاات کےبھیپ ورام یینے۔ : ملس تخطت ش خبوت کے عھائیدین نس رکز علمی کے خوشہ یس تے اس کے اثرات مشرقیباڈو میں بت زیادہتے-پالھی تخققا تکاساسلہ موجودتھا۔اس لے ابق اگی ددجہ ٹیس اس سال سے چنر مال تق ل یں می سکاقام 2 گل آچاھا الین مرکڑے وو ملغ چرچ رتیاری کے سا وہل کیج پور مولاتاعبرال رتیماشرتےبھی ایک ا وکاودرءکیا۔ مولا|شعرادران کے رفقامکی عب رآزمابدوجمد نے مشرق از وٹ کام کے لے وس میدران فراام کردیاواحا کل تقاضازد رک ڈیہ مولانا ات ھری(امی رفا ایال تشریف لا یں۔ آتر20ھارل ات 1389 ےآرمراتاژماگہ تٹریف لے گے۔اس چچد رد زقام یں “لات دن کاایک نہ ضائع نے ای بے ناد ی(اگ دو ڑیپ رے مشر تق باون کے یڑدے بڑے شعروں اہم تصبات ادرمقالماتکاود وکیا لے 'عوائی اہجاعات مسیمنا ر'استتبالیہ *تقریات بھی مھ ہوا.مولاجانے ایک دم انا نکی رح وہل کے اہی عالاتکاسجیدگی سے جامزولیا۔ ماع احبا بک وکام کے لے لائن دی“ لاھ 7 تصحی نکیاوورانیک رٹ کانقزشس و یما ا لے جالدٴے ححوستکوزرایت درجہ فی مھورےو کیے۔ رق بازدش میا بکامضلہ میشہ موجودداہے۔اورا کی مگیز نے بے پناد نتصابات باٹائے۔ ۳ اںلاۓے کت نے لی تپوہزویں جن مل ےم من وی کے لے عل ہو مکنا من افوں یرہ ےکہہمارے یا کا فوکرشای مکی طر لٹ ےچوک رکے میں ری رد ران تہ کی ہر اواب حصہ فی رات بس را تار رہےاضیں عوای صا اک ےکیاسردکار؟جویدرد کنیٹ ےکھا ا سکوما نلیا ین اض رس یہہ ےکہ سو مرافوںکامل بھی قریب تریب الیتائی ہب کی وگ میاس تک عیلوت ھکر گج غرم تکاجز ہہ مفقو دہ اور ین انامحاشی احمکام ہیی ظرہوم ہے اس لئ ےکوئی مہ عل میں ہوم مشرقی ہازو یں ان دفوں قا رای ہزات “اج مگ "کے نام سے جس ودوسرے ””ریو ہکا تام مکررہے تھے رہ موب خاک ٹل م لگیااور ائش فعاٰی نے مسلمائو ںکو کامیالی عفاء فرالی۔ اتی دفو ہن وستان کے محروف ش رکلکتہ سے عرکزی وفران می تادبانی عحرا تکی ریش دواٹیو ںکی خرٹی او روہال سے ہہ مطالہ۔ سات ےآاکہ مولاالال تین اخ یں بھیاجائے۔ انرول ڈلبد فص سے اکستان ند وستان کے تعاقات دکشیدرو ہوئے کے حجب ویزا لت مو تاس لے شجل لے طراتمتہیٹان ا _لییاباے ؟ بھرالی گا کے اکابرنے مشرقی از کے احبلب سے مشوروکیاء انیو نے مولا نال تین اخ رو ماک ہی اکا وروعد ءکیاکہ و وڈاکہ سے مواا لت ہین کا تا مکردیں گے۔ ا ٦‏ بب قمشرقی ہاکتن مرجم و دک ایک خودعقار کلت کاو رجہ عاص لکریکاب۔ فجن جب دپاکتا نکاصہ ھا3 جیب ت رکید :دعلی لف حوالوں سے ساٹ آتی یج سکی دج سے دونوں لو کے درمیان خقرت بظ رھ را ھی ین یقت ے جوارے ححرا نکرارتی سے اسلام آپل وک لی مرائوں میں دادمیش دے رہے تاورجو بد تی ا کے مردں پر سک ہوئے وی یا کا نمس مت اصساس تہ ھا رکا اکنا کہ ودخودایائی چا ےت ؟ 71ء سقوط ڈماکہ کے بعد سجیدگی سے اس کے اسبا بکاجائز: یی ےک یکو ش٦‏ لکرلے کے میا او رذم دار اقرا وگ مزادی ےکی جا ار لوگ ؛تمام انی میں مشغول ہوم وو رات مین مل بھی رداق ساست از یک نرہ کی نے اے فی لس تکمانوکسی نے ساس یس ینے سیاسی مفوتی....الفرض جشت مت اتا ہیں ٢ھ‏ جوم ذوالتقار علی بھٹونے تو وکیشن ان متس میں لح عفرا لے اپنے مامت ریکار کراے ہوئے مکی عکومست اد را کا چو روک لی شش مود ققدوانی ٣ات‏ ەکی ریش ددائول' بھی ایک جب تراردیا ٤ٗن‌اضر‏ یا کہ وو رپیارٹ اتآ ی-..عدیہ کہ "ا ملا قوں کے دح "جنزل شیاء ا بھی ا سکیش نکی رپورٹ اھت نہ لاےا راس کین راڑ ےج23 پر لع می قوم ا آشیاے۔ ہھرعال دد گلی کے حوالہ سے ایک وت ہی بھی ہ ےک مفرلی یازو سے نون روس سے ایک وا ملع نہیں چا سکا ین شر ق یازدے ا کی رای کوک رو ٹ نیل کو لائےکہ پیم تلا تی ںکیا؟' میں ۳۸ موانالال نین اخ رمش رق اکستان کے احباب کے ممان کے طور پر اہ تٹریف نے سے مشرقی کےا حا نے حبوبدد دی کا ظا مکردبالوں موا تلع یچ گے مولانا شس فال ینہ اور دیالی رکیشہ ددانیوں سے دانف و آنگلوانسا نکاکلکت بپنچناتھاکہ مرزائی دنا ےگ ری سکرام گیا ان ےگھروں یس صف ماقمب گید رمولانکامیاب دد کے بعدواہں مان تجریف نے رے۔ االیان' کر نے خط کے ذریہ مان ٹس عھا دی ن تل سکاشکریہ اداکیازرپر رٹ گا 1989ء فک ابی سال ورپ اور ی کے اسفد یی آتے۔م ولا جا رھری نے اپ صحوب ومعتد سای ا اض رکوداؤول کے سساتھھ روا ہکیا۔ مولانانے بد رپ کے بمت سے مالک اور ہی ک ےکامیاب وورے ے۔ 2 مواہلول نین اخ رک شر مات کے لئے دف رم کہ سے ال ھی میں شع ہونے دانے مولاٹاکے رما کی سے کھی ا نکی شخصیت ۱ور لی و متا نا کرات یکلان داز ہو سک ےگا۔ مولاتام جو میک زاتش قدیاضو ںی ودری ا یس شائل ہو گے اد رانسوں نے وہل کے' کے ماق رر ران ے منا رود فی ڑھا'اس شھرن می ١ت‏ مضکرت٤درلائین‏ بی مشکل وبا بھی یس یہ بات اس صد کی تسرکیددہا یکی ےہ قرافت کے بعد دہ قلریانی عم الظام کے مہرد نشور "بے پک مقردو من تد نا اتی وپ کے شسوارتھ لین اد ہی قزرت الن پہ مانب گی اورانمول اس وت کے لابو ری باعت کے صریداہ مولویی مگ گی صاحب سے ظا وکتاہی رو حکردی ار آخرجماعت سے مدکی ایا رکر کے تافلہ عق می شال ہو ئے۔ ایی جعثراتکو موا نکی طی دک اجس تر رصد مہ تا سک۷ا ئماز و مشگل ہے لیکن لمانو ںکی خوش کابھی شون ھا کس احماراسلام کے مریرستدلدردنیاے اسلام کےعتم یرٹ مولا می الو رشادکی و یرت اللہ تائینے اہو ریش اپتی صدارت یش مولاتالال شی نکی تقر ےکرائی جس کام ضوع ”نرک عرزائیت' قازی تقعیاات مور شکل یس مو جودہیں:اورڈمیردول دعال ے ٹوازا۔ ا کے بعد مولا:اخز* کس تراردود رگاس ححظا حم نبوت کے ہ ھکر رو گے۔سادکی رض مشن می کپ دی ' موا مع کی امارت می اس کے نام اع رہے اہی عصسہ یں بیہد دنا کےکاصاب سر ئ اد رھولانا کے سراتحہ ارول کے بعد جماعت کے امھ تار ہائے۔ ای ددران ڈیو ٹکی شحم ہو تکانفرس 1973ء می عاویہکانشار ہوکر صاحب فرائش رہے۔اس پورے عرصم ا نکانکردذہنپائل تاشرنہ ہوااورصاحب فراش ہ وکریرت کے اس کا کی نی ال۷ فرش مراشجام ین رہے۔ آ خر 1973ء میں ست رآ نرے پددانہ ہو گے۔ اور وت و خوائ یلا اتا میں کے مرکززدین ود شریف می ترقین ہوگی دی نپ رکے امس دقت کے زیب ساد موا نامیاں عبرالمادی رحت ال تھا نے جناز کچ ہرد تج ہآ پ کے لے عایت فریادی کے دوا بی رے لج سرپ ےھر حماالتھائی و“ رع زم الد ٭خفروتہ۔(علوی) ع نے ےکھاکہ یما لکی ایس با رہآبادی قادیائیو کی لاو ری شا کی زدشش ہ۱س لے یما کی خی چاۓ۔ و , اس سفرکے شا تکی شدتکاانداز م ڈائیو ںکی لا ہدری شغ کے اس جاتدے سے ہو کتا ہے 1950ء ے1971 تک عالات ہر مشقلل ہے اس کے صفااہے ”اس چھوٹے سے جمردش جماری خاصی جمالعت ہے وہ ںآ کل ار تک القت زو ریگڑ ری ہپ یما ں ککہوپا لک ملح فی کک رکئی ت کااج ری ۸ل خی“ ان اسغار کے اشرا تکامق ماک بی ے۔ 1 40 ہززارکی مسم آبلدی مس قرآن نور بت ای تی مک ررسہ نہ فھاقودی ا سکاانقام مک رکے ایتاءیش خودمولالال تین اترنےی درس کے فر انس سرانام دیے۔ ج ی کے ہوا تاعیدالجیرنے ات رس می ایڈیا سے علوم وسلام کی تی لک کے بین فرش حفرت الاستاومولانا مر حیات سے اویاعی تکاکورس بڑھااو رلڑ کے چمراو مولانالال تی نکی خوا ہش بر پل پیک مولا نکی مو جو دگی یل اس من ام خشرو کی ا نک یگگراید ریرش خودمولانا اور انی رہ مارک مکار۱-ھوارکی ۱ 3 ریوی فر کے ددم ظرمولبلال سی نکنام نی جوا گآ ےک ان کے ”امیر ددام ا گم ھا ”ز رکا الیل وشن لال ین اق رکا امن کرو" اورلاہوریوں کے متا اظھرمولوبی اص یار غلئع نے مم قروری1969ء لو یو را ما روک کے تہ 7 کھائی اور زفی لہ ھکردال ے با اک لاد اس ساسلہ شی مولانا مع ی کے ام11 فور ی 1969 ءکوجو خط آی اور ر30 می 1989 ءکوجھ ے “بش ی ضلی مکی مس نی ک بھی اڑیسی ہوتی شی ن اف سک ١س‏ ن2ا 1940ء کے خصوصی اجلاس دب یکی صداارت چو ہرری قفراشہ مان ےکرائی نے سر مل لیک انا ”رد عانی ینا قر اداد برا ای ےچ تےا نکاجازہ تک تہ پڑھا سکم پیک نے ا دی جخاعت کے چنرے قول کے- یہ انگ بت ہ کہ قلدیاخوں تے سا ش کے ذرییر گودداسچورہع وس نکی جو می ڈا یک یراد ری انی کے انل پیا گے۔ اس کے بوجو وف یگ نے طفراوظ حا نکوسمات بر کک زمر خارجہینائے رکھا۔ ا لکی ناز برداری مس بتراروں راقو کو 1953ی تچ گر کے ان کچ اب رفا ںلرق لغ ڑالا۔ 71 کے مات رق اکستان شی لویانو ں کا نام موث ربق سے سات آیا جک نکسی کے ینابر جوں تہ رمتگی* 7ء کے مسلم لگ انا یوں نے ڈ اکٹ بداسلام یھ قدیائیکاکستان یس عوہت یی ادرد دی هوااد ہو رپا جن ے رو ںار زا ٹّے۔رعروں ء۴ رپور ٹآئیدہ تا ھت نکی دی کے لئے نف لکی جاری ے۔ مم ولاناصاحپ [''(مولا با لن رعری صاحب) ٠ییے‏ کت ہوئۓ بد مسرت ہو ری ہ ےک ار ںاکم قد ری 969ا ءکو ویے"”ہان+رل و ٣)‏ میں بجی مس لی ککی طرف سے حنرت مواتلال ین صاحب ان راو اجھبی جن اشاعت اسلام عھ کی طرف سے مولوئی ایر صاحب م ذائی ای اے کے درمیان منا ہوا ”حضاشن ہے تے۔ (0 وت رجات کیعیاللام (6 صدقوکزب مزاظاماصھقلائٰ پلامتا رو جن نوس من ہکا ہو جس میں تی بجی لم لیک سکہہنا تھے ارد سے ما می اشن ام ی فی کے منا دی تھے ا کاوشت بھی پل کی رح تھا۔ تق یار ,سو گکا عاشری ھی ٣بی‏ کے ہی لے کے لئریمت بدی قنداوہوقی ہے۔ ال تی کے ففل وکرم سے اور آپذزرگو ںکی دواے ہمارے مولاناصاح بک وی مکامیالی ہوئی جمارے مرلانلال ”تاضرتے ان کی خو بت بائی۔ مولوگی ایر صاحب سوالات کے کچ جوابت وی سے پا قاصررہے اورطلذ فلا بات میا نکرکے اپنے وق کوچ راک ن ےک یکو شع لکرتے رہے۔ مولاتلال تین صاحب اخ رای خاص خاص ا خزاغات کوبارجاردرایا اور الگا فلکا رک ران ے جوابلت طلب کے ۔گرمولوگی امیا ران اخترا ضا تکو نظ رانا زکرتے رہے اور مج جواب پالئل نہ رے گے سان پر خوش یکا ای ددڑ گیھیں۔انوںتے اپنی خوشیں ظاہرکیس اوردعا یں دیں اور رمالہ جم یقت ے اتی ط یی وانف ہو گے مرذائت کاپھانڑاپھو ٹگیااود ہم اب الن کے دجلد فریب سے پائکل واقت ہو گۓ۔'م مرزالام ایا یکودجال اوج شی کت ہیں اس یدبنت اور ئیہو تکوانسا نکنااض انی تک ۃژن دونوں رین کے من مر ےکی تقر کی ٹیپ ریا پت گبھ یکی گی ہے انشاءالل عرکزکے لے ہم ایک میٹ جلدحی ردان ہکریں گے۔امید واشی ہ ےکہ اب ھرذ اتیل شی ہے جمت بج بین ہوک یک دہ اس رح کا ماع وک رن کیل تار ہوں۔ بدی مکل سے ہہ مناعرد تا ماک یا وہیمت طح کے ج ےه بھائےکرتے تے ر7 خر اس آقت یں و خو وو ینس گے اور اپنے مکی کھئی بڑی ہی ملف کے تام بن او کر احیآب مولانالال تین صاحب اخ رکو ما مر میں اس علیمکامیالی کے لے إاطابدلمدٹ لچیں۔ ( قب ازقاحاب ین خانصاحب) بل مر ڈ یش ملک فی مھ روا1 فدری 093ء) پے ‏ اس سفریشش مولاتانے اریہ *فران س٢ج‏ می اور برعطا یکلود وکیا کی رومراو1389ھ ٢۱ سے تپ تقیبرتدر جح کے جار یں: الحمدللومددوالصاو ةوالسلامعلی مو لان ی بعدہٴ حترےمرزو رىلٰ صاحب ہل ره :یریگ لت ضّ تما نہالتان الام لیو رحت الل 1 : 1 فی سلر ایک یرام تہ ادا ہے ج ایام 926ا عم ہواقا یہ مان نی داد مار وعاعت ےج وملاوں انیقی لی اور محاشرتی خرمات انام رے ری ٗے۔ زا نیج یی لہ مسا راس جماعت کے زم رابظام ہیں اور لف مقلاتہ اس کے دومیانری سکول اور یر ار کول ہیں۔ تہ تم میلک درک کی ٹیی مسل فی کک حرف ے میلس مرکزی خحط خح جتبالتن 12 ایم لے شگری اداک لیے بک ہآپ نے ہناد ی ددخواستھ مہ حشراقت 'بلنداخلاق “بے تیر الم ومن ظروو رمضمو مغ اسلام مولا الال نین مب خ ا ماع خجاس مز تم شت تع اکسا کا نان سے ھی یا ہواری خوش تی ہ ےک ہآپ نے فیا دکے قام می جزائمج ی کے تخلف مات میں قحید“ر ارت“ شخ یرت اصلاح عقان ول “سحرا انی صلی اللہ علیہ سم 'حیلت حنرے ‏ علی الا م”عراقت اساع“ ترید ھرزاتیت “مقزات انمیاء میم السا م گت رٹ" ضرورت زی ب'غرورت تیم ری ں۷ حارڈن! لین عقمتد تق پاکتین-.. کے مفاشن ریا“ بح سو تقر سکیں۔ ان خفلبالت نے یں کے ملانوں مس قلیم قرآن یرد سیت شریف تل سام“ تید مرزوسیت “اتا ین اک سلیین “اشاعت و طاطت اسلام کے ُئے نی اور ایا ری در پھوتک وبی۔ جزائر بی می اشلاعت و عاطت اسلام اور مرذاغیت سے ملاتوں اك یچانے کے لن ےکوی مت تیم نہ با ہتلیم قآن یک یکوئی ور مگ ینہ یکوئی مس لایر ی شی ۔حقرت موا یتیک بی مل فیک کے جنزل دجاس نے ات تشم مد ت کیٹ مقر ری جواشاعت ۱ یقت سا م یرس تلیم القرآن 'اورمسلم لاجر کی کے قیام اوران کے چلا نے کے فرائ سرانعام ےکی چناتچمراۃاال تین صاصب نے خحط تحرنوت ھی کے زم راہتسام ”لوٹ وکا یں یر رسہ تیم لقن کاو ںکیانس مس ناظر کے عادہ ستروطالب عم قرآن یح کر رس ہیں ان یا کچل اترایا ت میا واکرتی رہ گی مولافالال ین اخ کے مبا رک ہاتھوں سے می مل فیک کے رخرشں مسلر لیر یکاف کیاکی آپ نے صودا ران سکم یک کے برا ری سو لکی نو یلڈنگکانیادی پھر فص بکیاوں روسہ تلم انآ ن کے اقاس تگادی ینید ری- ھرذائیں ت کفراز یکا ((و) فتہ زماں) پپاگر رکا تھا“عترت مرلتکی تووں"افزاری لات ں'منا عم اور رڈ فی بر عقاکح کی خشریات سے بطق اص ن اس نکی سرکولی موی ہے۔ ۲ دےکاشامولاایں تن چا سائل قیام فرا سیت مق ام کک مس زبی :ناب بپال×جا؟۔ فّ نآپ کے وو رونکتان کے قرط سے نا بر ےک ان کاانگینڈجاناتمایت ضروربی ہے۔صخرت مواتلال سان صاحبتےاغلاق اودا نکی خخدمات الا کی یادنمایت عزت واعزام سے رت الھرارے لوپ ما جاگڑییں رہے یتم مولانا وا شررمرلوں‌ادبٴ 1 اگھوں ے الودا ]ررہیں۔ اللہ تا اپنے پیارے خاملخمیاء ملی ال علیہ و مل مکی شر رت کے ٹیل اس مزب نظ تحم وت کے چھلہ ایی داراکین و مبلتن اور مولاۃالال بین صاحب اش کو ٹیش ؛زخی اشاعت ور واطقلت اعام یقن عطا ریاوے' آژن“الٹاء الل الھزیٴ مر تح وت کی رپورٹ وق وق نینج زی مال قراے ار سال خدعم تک جیا سے لہ آپ ایی .ا رہیں مےسواللام رھطابرخان) یتبہ تل رڈی نی ریگ 30 1989ء مطانتا1 رن االول 1389ھ مولا لال تسین صاحب 21 رق ای 389ھ کےگرای امرش تر فیا ہیں کہ تی صاح بکوشم نے بیس سے می فو نکردیا تاس لے دو ہوائی نڑے بر موجووجے۔ ان کے مین چنا یاں ہندوتان اور بالعالٰ ملائوں کی قواوھت کے ین ٹیں ہزارے (ا مرک رچےیں۔ ققدیانی مر زائیوںنے یہاں محر را تائی ہوئی ہے ترک 'ہندوستائی او راکتانی مطمان مر ذائو ںی پیش مرزائی دا مکی اقذائش مازیں بڑاکرتے ت گی صاحب جب یم تشریف لا کااوراموں نے نرکو ںکو چایاکہ مزائی دائر الام سے ارح ژں۔ان کی اقذاٹس ماری نمازٹمیں ہوٹی-نوترکوں نےکماکہ دوہمارے جیے اور عاری طرج فماز ھت ہیں ائی صاحبتنے ترکوں ‏ ےکھا کہ جع ہکی نماز قت آپ١ان‏ لوگوں(مرذائہوں ا ےکمی ںکہ ہم تمارے ما مکی اش نمازاداکرتے دہ ہیں آ تم ترک امک اتزاش مازاراکرو۔ تانج جع کی فمازسے پیل نرکوں نے مرزائیو ںکوکماک ہآ حاداام نما ڑھائےمرذائیوتنے انا رکردا“ک ابی رش م یں ایام تک اجازت ٹل ریےادرتدتی تماری اتا ش۴ نمازارا کرت ہیں یھ ردد دکد کے بعد پاکسای ہد وستانی اور ترک مسلران م رذزائیو ںکی مسر سے بش مازاداکۓ قل کے اور نمازجعہ نہ اداکر ک ےکی مہ مملماقوں کے پاس نمازاداکرنے کی کوئی کہ نہ شھی۔ سی وقت ترک ملانوں نے چن و غکرکے نازاداکرن ےکی ایک تین ضزلہ مک نکرا پر لے لیا راس ۳۳ میں خمازاواکرنے کے _لئے جات حاصم لکری۔وس مکان میں ات یکنیائیش خی تھ یکہ ام ماڑی جع کے وناس میں حانیں یس نے دیکھا رق وارش میں تر ککاخ او رکپڑے با من اور ریس نیک رہے تھ اور نمازاراکرر ہے تھے نزک ملا نکو شف لکرہ ہیں ہکلم زوںپل خریرلںیا کہ یکر فر سکرس . اس خلائی مولا تم فرات ہی کہ اس عارضی سپ می میری شی ن تقریری ہہو تی ۔بجحرات' بعد مازمعہ ادرہضت کے دن پل دن شی نے تقریراردویس شرو ںعکی۔کنزرصاحب( م١ن‏ مزالّے نومسلم نے ایی ہس ترجمہ شر غکیا تو نےکما اک ہم ہگگریزی خیں ھت اضسوں نے ج رم٢‏ زان می تح کیا تڑگوں ٹ ےکماکہ ہم ج من زبا نبھی ابچھی رح ٹیس ملھتے- نرکیوں کے یک ٹوجوان امام جوعافظ او بلند ہہ قارکی یں انسوں نے جج فریااکہ آپ عرپی یں تقر ھکریں۔ملا کا تریس تجح کرو ںگا۔.. ان ک ےکن پر شر تے ع رپس تی شرو خکی۔وو سا سا تج ہکرتے جاتے۔ حر“ شخ بوو* نات کا علیہ السلام'او رکف مار تن تقر سکییں۔ عفرت مولانا تر فریدتے ہیں اس نے مکا نکی یو زی پچھ ای بھی ہوگی تھیں۔ ٠‏ حتریت مولابانے لندن نے ایک ےو نگ کے کام میس جلاک کک دہال اب مس کی ڈسٹ کی ی نیگئی ہے جو پاکتان بئ یمک ماححت کا مکر ےکی اھ سان مولازائے من در جہ زی شمروں یس تی دو کیاو رخطلف موضوعاتب ہتقی ری ںکیشروں کے نام ىیہیں۔ ٹڈ رسپی ‏ ا ‏ ریڈفرڈ“ سماؤقھا لا ئچسطرکا روف (لتدن )لیک رن لال زیری مگویا شرو لکادوردگیا۔ وینٹ جرمضی کے رو ران قیام ایک یس سالہاھرین خجوانع مرف پااسلام ا٠ا‏ نکاپلانام ( 0۳ا50 ۴918) تھا اب ا نکانام ام ارول دکھاکیاہے ارول تی تام ے۔ (تجا برغ( 26ر الارل 1389ء) 5د بی می برطائشہ م عرکزی وف رکاقیم مل مم آیاج سکی یل کے بعد موانازیارت حرشن شی نکیے از مظرس تشریف لئے گے رماں ریہ منورہکی محروف عالم ود دی کے داکں 221 لعزیزبن از ےآپ سے تیعیلات سح کے بے ناو خوش ی کالما کاو دن ند سک جس آپ دا اید زارت مرش کے بعد مولا(جن سال بعدا دای تریف لائے کرای کے شانداراتقبال اور اتقیلیہ عوقو ے فارغ ہوکریز ریہ رین لاد رکک سفرکیاادر جرا یش ن پراحیب دا راکین می نے راہ جن کے اس مسافرکو ا تھوں پت لیا۔ مان پر کے ا ٹیش نپ عحقرت میاں عبدالیادی اور مولانائرعیدالش در خوا یب رگ ا نک پڈ رای کے لے وجودت الک فطل اللەیوتیەمیشا۔- و ۲۳ آج گل تما شم وت کے مال سے دنا ری م زا تکاتناقب بور ہا او رمل ے تیر : وایستۃ یح عفرا ت بھی اپنے طو رپ وا بجر مروف کار ہیں لاس کاکرڈڈٹ یی مولان حم علی جاازن ری رمت الل تال 'مولا:لال تین ان رحتہ اللہ تال اد ران کے بعد مولانا مھ یوسف ہنوری قرس اللہ مردالھ یکو ج(ے۔ ال الاک رین رگ نے بی دناکے اسفارکے لے ایقدائی خاکہ مر بکیااورسارق زیر ے اساب ووسال فراہم ےق عائی الدکرتے لگ بلک جین مال گگ دنیاکاس رک کے آباددنیاکے ایک پدے دی تشم وت ایام ابا ادر مرزاخی ت کات قب کے ال رین ادا کی ریہ ددانیوں سے آگاہ کیا اور رتپ تع اارت مولانانوری فو اللہ سرد العزی: کے نام پیا ایک طرف ۱ تی گے وور امارت میں ملک میں لہ تفقہ آککن (1973ء) می ایک یی تم کے ذرییہ قایانو ںکوخرسم ایت آزاریگیا ا فودہ سرک طرف دنیابھ ریش مر ذاحیت کاو سج نے پر تتاقب بواج سکاسلل دی قمدے ا بگگ ہارىے۔ : مولاتایالن دع ی کے پور صفرت مولانا' اح رع جااند می کے اتقال کے پیر ہیل رونماہوئے وانے۱ جھم داققیات یں ایک دواد سرک اسلائی سررا یکا جس کے یتم مرح بھٹواو موم تاکن تی۔ ٦‏ وین م یکین سآ نی ددسحودری جارجمیدی ہولاک ے ابق او شی مولا نشی اص رعشانی رم الہ تا یک کلوش سے لیائقت می مان ھرجو م کے زان میں من ایک قراروار مقاصدمتفور ہو کی اس کے بعد مومع علقو لکی پچ باز کی وجہ سے 31 علاء نے (جنن جس ہار ے مح دح موا جالنرھی بھی شریک تھ) 23 لات عرت بکرکے ایک رسقوری غاکہ تا ریا کن ا لک اکیا ہز رائی ہوئی ایور زجزل فلام نے وستو ری حی و ڑدی اور جنٹل منیرنے دی مض یبس نے 1983ء رسوائے زماشدعدالی ری رٹ عربک) ای کے اف دا مکودرست تراردے دیا۔ اس کے بعد 1956ء یش ایک دستو رآیا جس نے دی اظتبار سے بے سم تھے لان سی دو سال بعر 1958ء کے مار شل لا کی نذر وگیااس کے ہحد 1882ء الوب خان لے ایک لیماد ستور ایاجس شس ابی وین کے مطلیا تگی ملق پذبرائی مہ تی یہ رستور 1988ء می مکی خان کے مارشل لا نے شخ کردا اس کے بعد 1970ءکا امش ہوا“ 71ء یی مشرق پاکتین اگ ہوا یگ رمرعم بھٹوتے 1973ء شس قو مکوانیک الا تین دیاج مفحتی مھوواوردومرے تائحدین کے بیقول اسلائی “فقاو رج ہوربی تھا ٴا سی دستور 1974 می دہآ بین ت میم ہدیچ 1973ء کے تق ہآ کی کی رح حفقہ تی او رجشس کے ذ یی مرا تو ںکاپائلٹ دی ایام رھ مم بھٹ کی بی جرات دنداشہ اس کے زدال کے اسباب میں سے ایک سب بی بد کے دو رٹ ا کین ہی بدی ترا میم ہوسمیں فک ن الد ال ہک 1974 رکی حفق تر نپ ری رح سلاصصت ہے الد می شرو ہے ایک دی تک اس حقصدکے لئے قریائی دہنے دانے زا ءدو شی کا کو ںکا ار تھی ا نکی تیاضو ںکو قول ذیاے۔طوی) ۵ ابو رس متعق ہونے والی ا س کافس کے موقعہ بر شاتی مسو رکاہجعہ ایک یادگاد اش ھا مس خلبہ جع کے لئے مرجوم شا ٹیل کانے ہو کا تاکن مرجم بش ھک ی کی کے ایک دز یکا ”ہو س رای نکی او رآخر ایک ای صاحب نے خطبہ وی جننوںتے مخصوس قوقو ںکی خوشوری کیلع لہ جع ہیں 1یک وی ٹکاو و ڑاکھالیا جس می شن نیت کے حقید وکلعلان د اما رھ تام موق بر میں کے اکاھرنے مرتوم منتی عحود سے ایک عولی رسالہ تا ھکراکے اود توبصورت طرق سے پ راکرس پرابان عکت اوران کے وف کے ا رکان شس ف م/یاہدگریو لیگ قد مل مانے میمارت نکی ایک خوفصورت لی اس کے بح آ نین مازی کے ھروعل کے موقنہ یراس دقت کے ام اس مولالال من ار ک2 زی دزے تارن‌وں مود گی صوری م توم ےگل اکراخمیں تریاتی مل سے تن یں‌اعمت کے احماات سے ڈبالی ادر تر ور آگوکیاو راک دا م 7اچ قام برالیپارایرٹش مم کرای رت مولاا بنورئی کے تعلقات کا وسبیج علقہ تھا عرب وٹیاشی ان کا بے بن تخارف تھا ا سمارے تعلق و تار فکواشموں نے اس اہم منکہ کے لئ اتال قرییا۔ سوہ سے ل ےکر مھ تک کے عبی اداروں سے قراردایں منو کرک رعلومت اکس کو تقیقت پندانہ روب افقیا رک نکی طرف3ج داائُ۔ بج ییے ین:لاقوا لی اہج کے مد ق یما کے اکارواحباب ایک کی فی کے طوریردنابھر کے ملمانوں سے راب کر کے۱ مس مل کی تی کی طرف 3ج راتے۔ میلس کے بض" میلین اور رہماؤں نے رق و سی “شر ق بعید او را فری ے مال کفکاودر کیا اور 7 1974ء کے مال اد با ربٹی قیعلہ 52 کے بعر خووححفرت مولاناہتو ری او رٹشحقل وو ہرے اسب ہو گال اس تزمیمکانتن شا لکاب واج ا بادرہ ےکہاپرائیں بھٹوکایقہ کے دز قانون مرحم میاں مود علی قسوربی تھے جن جبب ہآ تنم+ول اس وقت عہداأفیطظ یز اددد زم قالون تھ ای لئ ت میم پ ران کے و تا یت ہیں۔ اسلامآبا راب پ؛ فیا لی نے دیو ںک خی سم ایت قرو رد لصاو رکیل ا کا 7 می یں؟ مہا انتا نکی تتعلقہ دفعا تک 7ز مر کے بعدی صورت بوگی۔ آ یل 0د جو فص شا انام حفرت ع رمصطفی صلی ول علی مل مکی شت یتب کھل اھان ضص لاڑیا حیت لہ سلی اللہ علیہ وسلم کے بع کسی بھی اندالزیش نی ہوتےکاد وٹ کر ہیاس ای دی خدتیافدبی اھ ائمان رکھتاے دداز رد آنین ٹون مان تم ے۔ آر ول ہر108 کلاز :اس می طیقوں کے ففط کے بعد ند انی اہ ور یگر وپ کے جو اشائس جو ”ا جری* یقیہ عانشیہ سابیفہ صقر ۷ یحفرات نے یو رپ او را فرییقہ کے عمالک کاددر وکیا رپ کے وفات کو مک مکیااورافر اہ می جخاع تک شمائییس اور وقات قائم سے حرت ۱ مر ریت کا اعارت اور مولاناجالن دح ری اکیاظامتدش' پ2 وت نے یں جو جددجم دک اس کے آارو ضا ایک طول ساسلہ ہیا تق ا گج کی تیراو کے حوالہ سے چچد ٹیا ت پیٹ کے ارہ ہیں جن سے محتزم قا ری نیکوانراز ہو ےگاگہ لص حقراتے کے ایدو تال ہر اللہ تی ےکیاشکرات عرتب فریائۓے-- ۰ ٠‏ عإاںجیر شخرنبوت' کے مقاصد دخ مات ۷ اف شال ہآپ کے ساتے آچاہے اب ایک ران اروا بھی ڈا للا چا ہے جو جماع تک جمد لم اودرامصت اسلامیہ کے الا وتیاون کے نی یں دفو پچ ہوئے۔ اول..--- پاکتا نکی قوی ا سی نے قادیاضو ںکو فی رسلم قراردیاعلاددازیں قریپا تی اسلا مالک قاویانیو ںکوکافرد مر 'وائ:اسلام سے مار جو رخلاف قاٹون قراروے کے ہں۔ ڑا ھا ےہ ا بقر حاشے ا گے صؤور کی پر تو وک ھت کا سے کملاتے ہیں کے جےکاوضاذ کرو امیا اضاے کے بح لا ز بر کی صورت یہ ہی ۔عصو بائی اسحبلی وا ںضصلاچتان“ پجاب' شٹی مقرلی رحیدی صوبہ اور تدجھکی کلاز رہ میس و یکئی ننشتتوں کے علادہ ان ا یلوں شس عیسائیوں " ہیں 'کصوں یرعوں پارسیوں اور جویاٹوں یا شیڈول کاٹس کے لے اضائی شس ہو کی ۔ ین دد سرک میم کم لکیتن۔ بی رین مصلحت ہ کہ بعد ازاں در اف اض کے لا سلای سور پاکتا کے آ ین یس مزید تر می مکی جائۓے۔ انا پذریہ زا تحب زبل عانون وض کیا جا ے۔ خفق رعنوون او رآناز اؤہ یٹ آئین(ت میم ددم ای ٹ 1974ء کھلاۓگاسہ لی الخورنافزایل ہوگا۔آ تی نکی وفع 08ای تر ھم۔ اسلائی جھمو ریہ پاکستان کے ؟ نین می جے بعد ازال آ نی نکما سان ۓےگا۔وقعہ 106 کی ش می لئط ا شا کے پجر الفاطظ اور تو مین اور قاائی با ہی تخاعت کے اشفائ (جو اپے آ پکو ار یکھلاتے ہیں ) در کے کی گے۔ نی ےکی ف0 یی ترمم۔ نی نکی وف 60 ش شق مب ”کے پعد حصب ڈیل خی شی ور کی جا ںگی. ہر3 جو شض حرت می مل ار علیہ سم جآ نری خی ہیں کے خاقم ات ہونےہ تی اورخیرنشروططور بایان ٹمس رکاج حعفرت م مل ی ال علیہ وسلم کے بع کس بھی عضوم اکس بھی تع مکا ھی ہونےکاعوت یک راہ یا کسی ایہر یکونی یادبی متسو رکآ د١‏ آ یا اف نکی اخراض کے لا سے لان میں ہیں۔ یا داعراخل بیماکہ تقام ایوا نکی وص ی کیٹ کی سغارشوں کے مطابی وٹ اسبلی شس لے ایا ےکہ اس مل کا مد اسلائی جتسوریہ پاکتان کے تین میں اس طرح تی مکرناہے جاک ہ فنص جو حعرت مجر صلی انڈر علیہ وسلم کے اقم تسین ہو نے کے تی دو ری رنشر: ا طورپرایھان نمی رکتا حرت یچ کے بعد نی ہونے کو کر ؟ہے باج کسی ابیے ۸گ کون اق مع یمک اے ف لم قراردیاباۓ۔ چرالیطورزاں دزیاچارچ ۲ ود .... خم جو کی تریک اتانس کامیاب ہوئی ری دیای ویو ںکاکفردفا دا گیاادردنیاکے بعد تین مالک کے مہا بھی قادیاوں کے بد تی یکفرسے واف ہوگے۔ ٰ وم.- بہماولپورے ماس کک بمت می عدالتول نے قلدیایو ٹکو میم رسلم حیثی تک ناب نیل ٭ و ہار ... ئجفس طط تم بد ت “کی ترک نے نہ صرف پاکتا نکوبکلہ دی اسلائی مان کک تقاویائیوں کے خلبہ وت اط سے مقوظاکردیا او قمام دناکے ملمان قادیانو ںکوایک از شی اد دم ٹول کب ےکران سے مصالط اور ےکنار چتے گگے۔ ھم....۔ بے شمر لوگ ہج تاویانوں کے وام پھرنک زی نکاشکار × ِکرم رن ہو گے تھے جب ان پ تا یا یت اکف رک لگ ید قاویاغی تکوچھو ڈکردوبارددامن اسلام سے وایست ہوگ۔ عم .....۔ ایک دقت ھک مسلمافو ںکاملازم پیش وجوالن طبقہ قادانوں سے بے حد ھجوب تھا مہ قادیانی پاکستان میں اعی مناصسب بر ایل تے۔ اس لے دہ ایک طرف اپ مات لہس تقاریاضی تکی مخ غکرتے اوروسری طرف چاھے مناسب کے لئے صرف تادیاخو ںکا تق بکرتے۔ اس سے مملمانوں کے توجوان لبق ہکی صری خی تی ہد تی تحی۔اوریست سے توجواع ا سی ملازمت کے لایخ تادیانی رہب کے موا ہو جات تھ۔ اب ارچ کلیدئی آسامیوں پر بت سے قاویانی فان یں اور لازمتوں می ا نکاحصہ مسلمائو کی نبست ا ببھی زیادہ سے سحراب تلویاتیوں کے سا نے مسلمان نو جو انی ںکاا صا سکتری شحم ہو را اور نوجوائیں گا رف سے مطالیے ہو ہیں کہ قادیایو ںکو ا نکی حصہ رہد یے زیاد+ارارے ٹل نید ری ہا ایں۔ ' جفتم .-..۔ قیام پاکتان سے 974ا تک ”ریو ملہانوں کے لے یک ممنوع قصیہ تھادل مانوں کے وا نے کی اجانت' سس یی ۳ الہ ریوے اورڈا گیرے صرکادری ملا موں کے لئ قاانیٰ ہو ےکی شرط می لیکن اب ' رید “کی گگیئی ٹوٹ چیہ وہ اکٹر سای مطلازم مسلمان ہیں- روسال ے' ملمانو ںکی مماز ہلماع ت بھی ہوگی ے او ر”” یی یر ش خر وت *'کام نما زجع پاعارہا ...-... قاویانی این مردو ںکوملمانوں کے قجران می دخ نکرتے پر اصرارکرتے تھ لن اب مسطمانوں کے تبرتان می ا نکارش نیکیاچانا مو ے۔ .....۔ ماسپچورث“شنا شی کا اور فی ملازمتوں کے فارموں مس تاویاخو ںکو اپ تہ بک تمرم رن ...اتا یس شقن ت کے خلا فکمتالکعا تل نز جرم قراردیا اکا بے۔ ...-۔۔ سحودی عرب' لااو رپعض دم راسلائیعممالک شی تادیانو ںکاداخلہمنوع ہے اور اغٹل ۲۴۸۵ ”اسلا کے جاسوس “قاروا جاچکابے۔ ى٭َٰ .....ھرزاظلام اھ وا ینید تک خلاف ل بکشا یپا تا ش اجازت نیس قی گرب صدرت مال تیدہلی ہو گی ہے۔ پل .-- لوان جو یرون ممااک شی ہہ پردپینہکیاکرتے تک پاکستان ٹس قاویانیو ںکی علرصت ہے ادراراداراللافہ ”ریو؛" ہے دواس بجھوٹف پر تہ صرف پا دی دنیای یل بد ہیں ۔بہ خداکی زین اپنی فرائی کے پاوجودان تک بو ری ہے اس مرعد بات یک رویٌداد کے جوبلہ سے اعت کے ت اڈکاقی نصوبہ “اک وبھی تق لکی جار پاے جواس انار ے بھی شرد ری ہ ےک قایایوں کے قی سکم احلیرت قراردییے جا ے کے بعید جو ٣ش‏ اپ راکہ اب مجاس کے وجودکی ضردرو تی ؟ ا سکی اصلیت سان آقی ہے اوراس فملہ کے بد اتکی جوزمہ داریاں بد ھکئی ہیں ان پہ دش کی ہے۔ اس تر میں جاح تک بعض مازوں ہکارکر دی وو رشح عزائم‌اورمنوبوں بھی کرو ہے ج سکی رو شی میں جما شی کاردا ح اپ اپنا محاس ہکرت ہیں تو دو سرے ملا ن بھی سوچ سکت ہی ںکہ اس 1 مشن کے ےا نکی ذ مہ داریا ںگیاؤںں؟ : : بای فار ملا مجبست سے لوگو ںکاخیال ہو تہ ےک پاکتان میں تایائدل کاغ رم سم آراروے واگیااھڑا 1 ہر تکامشن اب شم ہو گ.. لن یہ فلا تی ہے بقاعت شم نیو تکامشن خ نمی ہوا .بکہ اس کے دائر:کار ادا سکی ذمہ داریوں می سک یگنااضافہ وکیا اب تک جماع تک ترجہ انددرن لگ تاانوں کے رود تماق بکی طرف تقی مگ رمقب ری 7ء کے بعدپو ری دنیاجخاعت شحم بد تک رذتد تک میران مان کا ہے٠‏ جماں جماں قادیا ہن یں دا دہالے جخاشت کے ام رعترت ول :اید سف نو ریو نل *کوتواضوں پر تھا ےآ رہے؟ نہوت کے کا مکی ضردرت ے۔ا ار سی اھر کر کی ود موا کی شرروت ہے پل اگر اس کاکام ڈاروں یس پل سکساتواتذواب لاکھو ںکاشنیں بل کید ڈوں روپ ےکا ٹنٹسسا من ے1] ہے۔بہرعال پل بھی خداکے بر سے ہہ تماعت پیل رجی او رآ تد و بجی ا سکایی سار ہے. چم مسلمافوں کے سان جماعت کے من انل اور نے او کی کرنابھی ضرو ری ہے۔ ۱س جاک عم شکیااپکاہے۔ شح ند تک حریک دی داش بچیل گی ہے او روش ہرجلہ قلدیاخوں سے دی مرک یرم ہے جیما ہمارے ملک شی وا ,اس لے فوری شردرت اس امک ہے ' کہ مادی ناک مالک میں اور ومص ؛ نعمائک ٹیس جہماں قاویائو ںکازیاد: تسا ہے شر خہوت کے ۹ مضبوط مرک زقاتم سے جاہیں اورچ ھک با ہرک دنت اعد پک یآتاپوں سے واقف میں اس لئ شرورت ہ ےکہ ہیں ےکی قنداوش سی یچ جا ہیں اوران کے سانقھ ضرد ری لی ھی دی جائے چنانچ نے میک نکی لیم زیت کے متسو الا نکیا با کا٣‏ شوال 1388 سے اع استعد کے عل پر دہ ححفرا تکاواخلہ لیاجاۓ گااوراضمیس قاداخحی تک ال تی رےکر تق نو کی بن کے لئ وق کیا جاےگا ںام“ ری فوری طوری قوج طلب ہے کے اروو' ر انگ ری فا یر می اور افرق وایٹیائی مان ککی مروف زیالوں می... خحسوصا ان مان کک زیانوں می جہماں قاوائی ہیں٢‏ رد تاداتیتپ لیت رکرکے اکا جاے ہہ لاکھوں روب کامنصوبہ ہے ابتائی تدم کے طوریربماعت نے فا لی اللہ 1974وی خریا سار ردپےکااشاعی لی شائکرکے اندرون دی دنک ک لیم کین سی قی لصبزلے۔ 1۔اش ال ابع یسلت الاپ ایک ہار 2 قاویانوں سے مت رموالات (رجہزژار) جات ا سلام ےکا مرف می ڑل ناما 4 رید سے گل اعیبپ تک اؤزاں 5-یامايّل رڈپزاں) 8ج ایا ںکاکمل نقنہ یگ (سہرار) 7 معیغےائن 0مک با 8 مرذزائہوں کے گلے میں انت کاطوتی گار 9۔الاطال اتاحرلال الدہال (ماچرار) 0۔ عحیفہ سای برطائہ قایای اک پا ا قادیاں یش امت زگ پال جندپراں) عاستیاقںک/رصیسسم ,. زلؤادا 3۔ مرذائی اود تی سر (لیک زا 4۔ مرزذائی ا سرائگی ناش جا 5ا۔'' مت اسلامیہکاموفف'"'( انگریدی ایشن) ساپڑار) 3 ایک اہم تین شروری بات یہ ےک مو الف ے ززں رف ن نجرا ںکپالجان لیا جائے۔اوراٹی قاویاعیت سے متخاق تلیم و ےکران کمائک میں لغ ش نید تکاکا مان کے سپ وکیا ۰ھ جائے۔اس متمدکے لئے مان میں ایک عالی مر زج زی ہے٠‏ جس کے لئے ت234 مرلے ک۷ . تطعہ اراضی حخورزباغ روڈاان< خر درکیاجاچکاہے ا سکیس منزلہ ہمار تکاننشہبھی معورہوپگا ےس میس ایک عالی شان' امیر یم الشان لا رر ی“دارا یلین دا قیرف پش 'رارالاد وخ دکانمایت مد انام ہوگا اس منصوب کی لاک ت کات ائی تفین 35 لاکھ روپ ہے مسچ دک تیر ماع الد“ شردر غکردی کیہ جس پر ڈیٹھ اھ روپ صر فکیاجاپکاے۔ 4 پاتان شی او ںکی سای سرکرماں شم نیں ہو یں کہ اور اد ری گی یں اس جاعح تک میلس شورئی نے فی ہکاکہلاہور“اسلا مآلدادر لوس ربوویش شق ریو تکے ماکز تقی رج جائیں ‏ جوجاع پر“ ش ضپوت لا کر ےی اور تخ وت درسگا را یلین اوروارایوف پر مل ہوں۔ بھ اڈ نشم ہت مشن ریو" کے لئے کیل ارات کا وس تلعہ حاصل کریاگیااور تیر ت کا تید یکا بی شرد کر ایا اس ” شح یت ”سے درا لین رت مرل یبر حیات ”فا اویاں ریوو“ی فرش ہو سے ہیں۔ شوال گرم سے مھ نکا تی قکورس انا اڈ تن مفوت مم ریو میں روح ہوگ ۱ 5 متخقمنزوت کےکارکتوں کے در میا عای ابر مواصلاتی رواپ تماقا تکوم زیر" مرک ےکی فودبی ضرورت ہے نال ہی کک او سیل یں قلدیانو کا ارترادئی سای سرگرمیو ںکاسردغ لے وا سکاریکار ڈ ھن بکیاجاگے۔ ا رت مولا نا می رحمترالتائی کے لے 13890 کاسال اس اقبارے بٹاپ ریا نک ن قال ای ٹس جفرت مولاتا گر برای میں چو ل عفر مولاا ھرافوری ٹیل آاداور ہوا نامشتی م رخیم لدعیانوی مال تا شی ارجاب باطن اور این نیت کے سا مولاناکے مشف مین استار مولانا خی جالن ری رحمتہ الش تھا یبھی وفات پاگنے- مولا تا الن بن دگول کے سائحہ ا رشح لکباا ڑا ااھریا ای مازی رلک یس موجود ما آرائی او رسب سے پٹ عکریا بىی محازیرعلاء کے بابھی انتثارے وہ اپتائی رشان تاس کےپاوتودباء" مرو ف گمل رہے اور تین سال اعت پری+وہاے کےپیر چو کی انس کے موق پاجلاسطل بکرکے تم زی اتا بکاڑھاہکر بے ے۔ مولانا یآخریشورکی اس !تاب شی احباب نے ایک ہا مار تکابوجھآپ ک ےکن حول پہڈال دیا“آپ نے جن عفرا تکواپی اس شورت یکا رکنم زوکیاان کے اح گر ائ اس رر کے جار ؤ ںآ پکی آ رک شوری اد رآپ کے سن ا تقابکانرازد ہو گے۔ 1 حفرتمولاناسیرحروسف تو ری صاحب رگلہ ۵١۱ رت مرانائ رعرالل صاحب جامع رڈیرے سایوال‎ _2 تا احالری صاحبۂمِ:ا ٣خ لان‎ ز٣‎ -3 علفرت مولتاکپرالوحی رصاتپ ڈھڈیال “۷و‎ ۹ حعفرتمول انل اح رصاحب نگ ج۔ حفرت مراناافظ ٹر ژھْانوی صاحپ رارپپن گی 7۔ حخرتمرلانالال تین اخ رصاحب مان تد صتدرلاناظ و تن صاحب چوں عائل خدھ حفرت مولااعبرال تی صاحب ماوی 0۔ ععفرت مولانافظلام ا جرصاحب ام پر رق 11 صعفرت مولانا قاضی ع رالطیف صاحب شا آیار (1) ساتارتحال اس پیلی یٹس شور یک1 جلا یآ پ نے 2 رق الاول 1391 کوشین شس طلب قریا ن ٦0٥‏ م8 3ہ کو سلاوالی لع رود لی ول کے دور ہو کے سبب 28 عمقرکو دق ین میں اتقال فراسے۔انا اللہ دانالیہ را جحون۔اس طرئ بی اجلاس اس طرح ہواکہ ام رگاس موجوونہ تے اد راس شں مولاتلال مین خ کو می رخ کیا ہنوں نے اس شو رب یکو جو ںکاقول بای رکھا۔ ايارحلا تلعہ تاس لان می ںآ پکانازوہواجو رت ام شرلیعت کے بع میا نک یبر یکا سب سے بواجنازہ تھا عقرت اقرس رائے بی ری قرس الد ردالھزی کے خلیقہارشد مولاتاعدالحزیۃ آف سازدال نے جنازہ ڑھایاادرد رس خرامدار ان کی داراںٹ ے' لیر تم موز خر بت ال تال کے پلویآپ کدف نیکیلی جیباکہ آپ معلو مکر یی ہی ںک ہآ پکاآخرىی مغ سلانوا یکاتاب جال درس صی ہکاجل تھا نس کےکرج وع ععفرت نفد ردکے لام عم شریف الین عو تھے لوا حد دہ کے خدام می محروف اتا ری کا کیو لاماسأغ لین شاہاعار بھی شال تے۔ گیا کے ملغ دائۓے سرکودایرادوم مولانا یتال" من خو رشید ہمزارتے "و لک تحلیف کے سب ہز رب نیعم لآبلو ان نے ابو نکی علالٹ کے یعس مر دجن اناوت ے میلس کے و نیس ان یا ںآ فریں کے سپ دکی 1 : 4 ے ])١(‏ ن میں سے ۹۱۵:۴۱۱ ے۸۱ اور ۹ رات پر مندرعہ تصرات ای امیر وایام لی طرح اش تعالل 2 5 گے 1 ُ' کے حضور جا ہیں رم اط توالی (علوی) ۵۲ آنریعلاات مولاناکے کیٹھلے مسا جزنارے برا درم مولاتائزن:ال من جالترعرئی کے بقول ساد سے وی پر مل دخ رز می رہے۔نشت تال کے ڈاکڑفتا رات رصاحب ؛پتال نے جناچا ہت تھ نین مولانانہمائے 'ڈاکنڑسال صاحب کاعلاج رہااوران کے ای ککی وی ر مل بل ‌رے۔ ڈاک ححفرو کی برایات کے علی ال رم جھماعقیکاموں میں مشغول رہے ‏ شلوط اور ٹون کے ذرىیيةۃاص بے راب رکھا۔ رنلعے تل ٹیر ےکاشوریہ اوردلیہ برا ےتا مکھا اپ نے پپڑڑے خودورست کے کہ مک ایک ردال کیے پر بچھیا۔ مولدی می صاحب خودمواناکی نوا سے گأ ےک کھااکھالیش لیکن وو واپں جاالیا ا چانک تکلیف ہوک ڈاکڑرشیدجواے بھاک ےئ لیکن دوابھی نہکھا کک ”رب مز ن تیم *' کاجملہیڑھامولاتالال نین اترنے لہ شمادت پڑھانوراں رآ ا روح ضفریےپراز کرگئی۔ ہلل آخری وت یں نظ را رآسا نکی طرف شی ؛ بیع بت تھا موازتلال نین کے بقول آسان سے ززول لاک اف ینہ کے لئآ پکی نظ سان پ جج مگئی لیکن وفات ہدتے کی قرو طو دید تچ روہوگیا صاجزادگرائی مولاتاعمززنے رذ سرے رفاو سمیت مل دیا-...حفرت راپ دیق ل سرد کاای کر آپ کے پاس تاج حقرت نے عطا فیا ایک مرح دہ سفرسندحھ کم ہوگیا جن قررت اقی سے لکیا مفریشال شش تقوب پپداصاح بکوبلادیانکہ میرکی موت ہوجائۓ وا سکرہ کو کفی مس شاب لکرلیں کیل سے داٹہی پر اے بل یگ حقو کردا لین وفات سے ایک اد تل خین کول یا سکوکفن کے سی گیا یعس جح مولاتاعیدائلآقب ساہیدال نے گ ےکفن کے لے بات یڑ ااستا ہحتزم مولاتاتی مدکی اپلی نے بھیھلچ ھآپ 1م زم یش بھگاہداھا۔ وفات ہوتے سی سمارے ملک میں اطلاعلت کاسلملہ شرع ہوگیا'مفتی عمودصاح بکوفورا” اطلاعد کیج نکافو ری ای قالہ ری خی کک کے ادا رے پلکہعالم اسلام یم وکیا" زین کالہ آپ کے فرز می استاجحنزم مولاا رد امتاڑوں شید رسہ خیرالمداری فراۓؤ ں۲ہ وقات سےککھ دن تل بر رسہ تثریف لاق استاذ حم مدلا نات دکی ری ار دئی نگ ٥۸۳ فریانے گےکہ تہ رکہیں بھی بین جائے لوق رح نی لکن یہ خوائش شور ہ ےک ایی کہ تاہما کوئینا ات یڑھ دے "آخرانسانچول' کگاراور ضرورت مد" لہ چنانچہ مولااکے اتا لکی لے تی مولانا جر صربق نے پر رس کے می مولاا عبد تار اور دو سرے اساحذ کی ما سے مخرت الاستا کے فرزت دگرائی مولاناعافط رید اج سے اس ای کا اما رکیاکہ مواناکی ق رت الاستاو کے ساتھ بن جائے- وہ مان نے اوھ رمولانالال ین “مولاتا عرالر تیم اشتراورمو اتا عع:ا رم دنک شحل م|ی بدرس آئے اددریوں رکا م تہ عل ہ گیا مولانا حر دبتی و یکی رواییت ہ ےک عحترت الاستازموا ناخ مج کے اتال کے یح ایک دن فرب کہ عطرت لا تاذنے قواب ‏ زیاد تکرائی اد رای کہ یہ میرک پگ ہے اس سے یا کرو-..۔ تی رک سط سپ ریشان تے...آخران کے پہلومی قرس تی ان ےآگئی۔ . ماج صیبتی قلات ہی ںکہ مولاا تج کے اتقال کے بعد جڑی سے معلما تکو سینا روم کردا یے ١‏ نہیں اپ وقت مو مو دکااصاس ہد کا تھا چناج تام بعد سان پل کیا مولتامھ مک سنہ ارتا “موب داقہ نہ تھاقاس با کے و یپا ر ککاعیم جناز وا نکی عق تک یکواحی دے رھ ححفرت دا ول نت اح رین تضبل ورس اللہ سردالعینے ال حدی ٹکو تقاط بکرتے ہو ے قریای تھا کہ ...۔”جھارا تما رافصل جنازول ے ہوگا* کل کک رییں “شا لا ۰ال یدارس 'اورمسلمانوں کے ہرطق کے اقراونے ا نکی وفلت کے ص ہکوڑرت سے عحسو سکیالاض برا مرنے ج کعاوو ڈیٹی خی رمت ہے اکلہ مولاناکی عظس تکااتداڑہ ہوکے۔ اس کے بعد چتھ شلوط کے اققیامات پیش کے جاخیسں گے ۔کویا ”ور عدیث د: اںاے جو انے سے ہپ کے ساٹ ا نکی فسوی ہیی کررہاموں۔ ححفرت ایام مولاتا ھب یلہد ری رحمتہ اتا کی یا دگا لت روز دا الین لابو ر"آگی اشاعت 9 1ی 1972ء می ایک طول مضمون پچ پا ا سکایک اتا ہے آپعلام من کے +سگرو, سے قعلق رت تے جنوں نے اچی تام صلائش اعم مت دراور ٠‏ یک مشن کے لے وق کروی اور اپ می نکہای تی لک پا نے کے لئ پرمصعب تکاضنویثانی سے مقابل کیا ا اکددارد ری نکوبھی چوم ایاپ نے جس بے نکر اوردلیکی کے مات فرگی اوراسی کے خو داش پر ےکامطاب ہکیادہ تا ریئش ری وف ےککھا جا ےگا ال یقت آ پک زگ دگوت و۶" یت کاہ؛ٹاک باب ہے اوریی عام ہ ری کو یمم یں1ج۔“ یناہ لات سک لکیا .ید کے داتداردر کل ٣م‏ ۳ھ موا بارس اللہ معز :کے ز نی کے سا اس اع۱راسلام کے تیم مکک ےکی اب صد را می شرپجت رس ال سردالعزی:کے پھائی ”فلا فوث ''مولاتا می رح تہ ال قاٹی کے مع * بت سے ہوفو ںکوخاک فرش سے اٹھاکر اوج شاک بہجانے دانے ملس مال وانسان اوردو رآخزرش انوں کے سعمکانشانہ نے ال مظلوم لین راضی اد مولا نام قوث بزاردی نے بغن روزہ ہمان اسلام لا ہو رکی اشاعت30 اپ لی 71وش جواواریہ سرت مکیا دوجو ںکاوں نل ہے- یہ ادارے ایک تر ایک می ہے ایک بغام ے۔ ‏ ”أءمولاتا ار عیجالند" یں اس ونیای سکس یکودوام دبقاحاصل یں ہے ج ھآیاا سکو اہ ےکامیاب دو ہے جس نے حیات متا رکومقصردرحیات اور رضااشی مشش تچ کرڈالا جن ے اا۶ عت الد کے لے تگ وددکی جس نے الا مکی سیل ی کے ل ےکوششی ںکییں > جس ن ےکفرکاڈ فکرمقاب کیا جس نے رین اسلام سے بن ککی۔جووی نکوسچاے کے لے لیبین و ھرت رین کے سان سیت سی رکا رت مولان ٗی صباحب لن ھری ان گے نے بزرکوں میں سے تھ جنوںنے مہ ضر می کی حاطتکو زنک یکامقصد نایا تقاجنوںنے اس سلملہم نی کیل الد جدوجم دک ارسیت امال تائرکیاجننوںتے ش وت کے لت مین می وق رخ وت کے ہام سے عالیشا یل ڑگ تقیرکردی۔جنموں نے مل تتک شفتا رڈادگ مکل سرکو یک اور تھا کا مر ران سرگرم ‏ رکھاجنوں نے تام من اوربرانے لس مجن اسلام وج ڑے ررکھا۔اوکوں نے ا نکی دیاشت وایاشت مھ یکیڑے ٹھانے س رآ مولاناھہعلی ہم یس موجو و نیش ہیں اور *م اا سکی مہ ان سیا زار یاتت واراورقال اعقبارعالم ومیلن نم پر اکر کت شرکسی سے پاگکیں۔ حرت موان مج ھکل صاحبءا ارضہ قب سے رعلت فا گے اناد واتالیہ راجتحون۔ رت مولنا کی نات بھ جیسوں کے لے بھی امم رہے۔ مولاتاعریں بے س ےکم ھجک راس تل بے برا وحضرت مولاا عیب ال ہنع صاحب مر حیانوئی رمتہ اللر علیہ لے عاص١‏ لکیااورا نکی جو جردار شمخی جاک بروتےکارلاک ہکفردار را رکے را سے کرد یے۔مولانام جوم نے گا اترا و اسلام یس ظر رگ اتباد کے خلاقب ۶ص کیک جہما رکیا۔ آخ رکا رححفرت ام مر شریعت سی عطاء اللہ شاو بخارگی رحمت اللد علیہ کے رست راس جب نرجظط شخ رو ت کے لے رقف ہو اوران کے وصال کے بحدا نکاجا : )١( ٠‏ حضرت م لان سزاروی خرس مسرہالعزیزگی بھل بادوشتھیں اع ر کے اس مفپوظہیں۔ مولا کی سبرت وسوون اکا ون رھت ہیں یں ایں اکب می لھم وخقا را تحب ور مدع ) : ۱ ٥۸۵ اح وواکیا ند ال تی خی زایپ کا رما تلق حفرت شارعب راو رصاحب راے پچرگا . رس سردے قد آپ کلاس اتاراسلا مک ود سرے ددچ کے ب کو ے تھے احاراسلام کے ا عف تال کے رجنماوں می سے پ سے چو دھری اتل می صاحب؟ رخصت ہوئے بک رعفرت مولتا حییب ال رت ن لد میائوی واغ مطارئت دے گے۔ آت کار ام رزشربیت بفاریی شاک اوصال گیل سے اس اعاراسلام کے ات رس ےگویا رع قُل گی ان کے بعد متزم ا سام الدین صاحب رد یرم اترار یی آخرد بھی راتی بقاء و گن برای ک ٹھج اغ ری کتزم مامٹر جع الین صاحب ت“ ج نیکوم لکریا کک تل یکر جائی ھی بھی اپتے در بکوپیارے ہگن اراس طرح علس اتار اسلام کے صف+زل ک تل یم رہنماانافرض اواک کے عام جاودا یکو رخحصت ہو گت۔ عف ددم کے اکابرظاءمیں سے مم ٭ضی اسان اس صاحب جیا آبادی نے ئل مالس بل لکی اور اپ مولانا ن ٘لی صاحب. لن ری ان کے پیج چل ہے۔ اس طرح یہ میاہروں “م یتو ل* و صدااقت کے عبردارو ںکاموفلہ قرو خی سے سن رشح مک کے آ ری حز لکو کیا اش تعاڈ ان ب۷ بزارذں رم نازل فیاۓ۔آشن اار1 تن ہ ےکہ یماں تہ فردکوروام ہے تجاع تک رگا اتا راسام اپ وقت ایا کام پوراکرچگی ہے۔اب نے حالا تک ذمہ دا ری تن ذس داارول پر ہے۔الل تال او ںکوگزرے ہوےپۂ رگوں کے شش اقق راپ ےکی شی دے اوہ مکوایان کے ساجھ ان سے سا رے۔ ۔ نت متیطاہا مم سپلگل لی اے 0 بجفت روز تزجمان اسلا مکی اشماعحت پا سئی 71ء یس آرج کے او عال جنگ کے تاموراور ملس صحان ناب بلال زی مر۶م۷ ایک متال ہچ پلاس کے پچنداقتاس طاحظہ فریاتیلں یر مرلاتا وم ے یازمتر کا آناز1942ء مل بواججلہ ض میاس تکویاض الگ خقل کب کاب جھٹنوں چلنا سیک رہاتھا ریو م اس اتراراسلام جاب کے صدر چاو رایک تق بلس ا نکی تقر رن کاافاق ہوداش نے انیو نے سے دمرغ شی ا نکی بات حفو کرلیں۔ ححٹرت!می رشربجت سیر عطاءانڈر شافاری اور مولاناظظام وٹ صاحب بزار: ى ایل رف جنگ تریف لاے نوا نکی پیٹوائی کے .لئے یں بھی حعاض تھا ان :یذ رو ںکی چت لوہ گا نے بے ساس تک تدادیپٹ لاکھڑاکااد را تی بذ رکوں کے ساتھ می چیک یی حصہبسرہوا- “ٴددلاا مھ لی مرہوم اسر جح الرین روم اور مولانا ام ححوث صاحب بڑارد یکو ایک ی ورجہ کے بزرگ متا ہوں اود ا کی وجہ ان تن لک سادگی درو او ر36 مق ہے کوکیر گا ۹ اتا تام کے تام درو حے ین ؛ن توں مب تر ض رک تی میں نے کن تیوں کو خاوت و لوت م سیا ریکھا۔مولاناظلام فوث صا بکاس زج جال ہے گرا دوقو ںامز جا ھا حیرہ تم وت یفالت مولااھرتو مکی زنک یکامشورین چکاھا۔ گل یکسیاسیاور ویش ماتوں ہر انوںنے قاوائی تکام وش تاق بک کے لمت اسلامی پ جواصا نکیاددار یک رکا ریب ے۔ مراء گول لن ريجیسا:تگ ممزل مزز حجار رصاحب :رت ریغ حفوں‌ض غیر یکول قد وو مرج مک یلگ نکاپہ مم ای بجساع تکوجل ا گر ام دن کے بعرحالات فوا کے یلوںت ہوتے برقت کے یکوش لکرتے تے۔ راخ اروف نے تد دجکسوں شی ان کے ہر شمولی تکی۔ پل ہو پان یس مل مغرکر ڑگر یی کی سا نول کی اسب سوارہو گن ج یذ ری حمرآیا اقیاکیدکھائے پنے ٹ بھی یڑ اما کرت تھے سادہغذاپن کرت “سادولیاس پش 'عام طو رپ تال پپنپلی زبا نکوذ رنہ اعمار نات عام اق الیں ور ےکرسا ا لی مامت لوکگو ںو جھائے۔اور علا کی اس مس لت نوکت آق بی ان ماوق ہو نرایت تل اور ہے اسان تھ علاء دلو بط کے ملک اور عحوی زندگ یکافمونہ تے۔ا نکی ہے دقت اد رانک موت نے جو خلا داکیاے ا کاپ دا ہونابظاہ ر مین نر میں کک کہ ہو شی تگی ا ںجمانے! شی ۃوغطایھو ڑگئی۔م ولا ا””ناھ “موا یاواكظا مآزامشت لوت الم ولا باج سح یر “مو لابا میم ولاناصرت موپلن مشیر اح لیر عطاءالل شل ہار یھ اض ف اتا اصسان 1د تال علیہ کے بے سریعد ان یسا ئا ات نے١‏ اتی ںگیدد:جلل واتالے ر١‏ ا7رنں 0 تی ضطع ڈیر ا سائیل خان کے مروف ملی خاندان کےگوھ رشب چر اموچ کار لم ین مولانا ضی عبرالگریم زی مپ رع مکاایک مقالہ بفت روزہ ترجمان اسلام لاد ری دداش ا۴ل 28 عفگی اور 4جون971اءش چا میرے نادیک یہ مقالہ ایا ےک !سے من وع ن فق لک کے مکقو اکر وا ینانشروری ہے قیضی صاحب تی صاحب عم او رنہ می الم نے موا مرو کی حیات مبارکہاورا نکی خسوصیا تکویدئی خوبصو ری سے بپر دف مکیلچ جرہاللدتعالیاحسالجزاعنی وعی‌سائرالمسلمین موا اش علی حلن دع ری ر تل علیہ د چھ خر رای اس" سے مس ما بے کی ما لہ چلا گیا عاری یل رت دای کر دی بے مارے دی رہعاری ب کسی پر رتم کے ھا مجاں جا ش وت کے ای بررسہ عو خی رالدارس جلندھ عال مان کے روج رداں پاکتا نکی جنگ آزاوبی کے عڑد سای سلوکی کا جیب مرقع اور خلوص وایا کی انی نظ رآپ صفرت مولانا عم علی صاحب جاقتدحربی رحمتہ انل علیہ کے سفرآحرت سے ندایان شخخیوت علاء ط او رعلت پاککتاش کے لاکھوں مسلاتو ںکوج دکائگاہے اس کے اشثرات یقینا'ع رم درا تک موس ہوتے ریں گے۔ وی اسلائی عولی دا رس کے سالاقہ لے سال ماسال تک آپ کے فقدان پر دوتے رہیں گے۔فرد انزارٴ ا فیاودد ہریت کے متقابلہ میں ملک کے طول و عرحض میں پچ ہو ے سکیا ےآ پکو رت تک بےیاردودگار ھت ری گے وی نکی خدمت ہوقی رہ ےگی- دی تلی مکی ایت میا نک جای رب گی۔ کقروارق اورسے میا اور ما تر بھی ہوتے ہیں کے ایھے ہو ئے عالات شل پٹ و تی اور حور ےبھی لے اتے رہ گے گرا ترازو کہ رح یکو اک ایک موی یرت تک یسب قدام دی ادا رہیں گےاورا شی یھت بدئی خلا عحسوس ہوقی دہ ےکی اور یر زان عال س بک رہ ہوں کے خی ہے تیکد: مو ماخر ادا یں مکی یئ کہ رونٹھ یے رن بہار ے اما لیلد زین حقرت رانا" افورشاسشیری رجح ت ال علی ‏ کے وصا لپ رکماجام کہ جب اعلظہ موضری دار الوم ولوین (زاواغرآو شرہ*ودواا“وا )یں عحرت کاجنازە رکھآیااور لام بے افتیار رو رو وکریڑعال ہو رے ےڈڑمایں‌ے “کہ الاسلام رت قریس سرونے رت کاسمار؛ کے ہو ے طلباو سے فریاکم علق مکیوں رو ر ہے ہو می قا ول جایں گے۔روتا علا :کچ ے جنیں اتور شا یا را ہجماوومشک لکش اضمیں مل ےگ افیارددبریت اود ا رترادد پر و یزیت کے مقاللہ ٹس عوام ٹل ۳ کرتے دانے علا مکی صف شش مولاا جم علی جال رحری رحتہ انل علیہکی لو یش بھی ین اس ئی طر نکی تی عوا مک کچھانے دالے یکم کم جائیں گے ین خو درس جم کے می نکوافمام وت ی کے طوروط ری مھا ے دا لاد عی اب الپ ضیں مل ےگا افمام ن٠ی‏ مکاجوسلیقہ اور ایک حو کک اامائی طریقہ حنرت مرلاتا می صاحب مت رق ر تک طرف سے القاءکیاگیاتھ اپ یدے بدے اکا ھکگی رگ آ قد 1ں واراعوم تقراعشے ڈمرہ اسائیل خان یس ایک وفعہ مولانا توم نے تقر ےکرنی تی مو ڈای پت شی عرت مولانا عبر انان صاحب رحمتہ اللر علیہ آل انڈا جح علاء ہن کے ناظم آخرجنییں چالی سکرو ڑیآبلدی ئی دی رد سابل کے دشاڑے اکاب مہ علاءیندتےکام یمتح نکیاھ ا نک تخصیت معدی بت تیں پ وع تھی لکن ردق الحرو فکاشتی مشادد کہ مولااعید انان نے پ ھا : ۸۳۰ بی متا لی صاح بکی تر رد میں ہوئی جب انمیں عم ہواکہ مول نا تقر قرار ہے ہیں تہ فذروسا لی یف می چا شریک ہو گناو رہادے بی خوروخوضس سے مان نک رآ تریلاے۔ ت مواناللفالل صاحب جا ھی مہو مکوایک وفع بط ونے ایک ماس میں اپنے ساتیوں سے کت ہوے نا یا پروی کا رھ رہاسے اب اس تہ کے مقا ہم چی کا مکرناچاہے۔ مولانا لی صاحب سے فور ی طوری اس موضور۴پ ایک دو تقریری کرق چاوں ؟/ پرےلتکش یم انی پچیلاریں۔اب اہر مل سکارکنو ںکوجببھ سی یق کی کوٹ کے لے کا مکرنہ ہکات یپ مدالی اح بک ف۱پ دن رمانےئی ہیں گی بر ابانیںڈحوط ما نان ے/ 3- کک کے موجودد حتازمیا' سی راہنماعحیت علاواسلام کے نا 21 گموی اور رسہ تا م۱ الوم تن کے لیے عرت موادتامفتی ممووصاحب ءدعلد نے پچاورِ ایک گیا س کے دودا نکنتا کی نیا ضا کہ لوک حعفرت شاو صاحب بخار یکو خیب کت یں عالا اوہ ےرؤژں-ہرارول ے' تجوز ملمائوں کے ہریں۔ تن اور خمرویں اور سب ے پٹھ ری کہ ددائودی کے مانگ ہیں۔ان گا یں آش رکیوں ٹم سی جا کی ساوت “ایت بی اور شخصیت موجب لج خلا لی خویرول اور خوبصورتی می شش *غض بکی خوش آوازی ولو ںکی عناطیں۔ آپ نے قرییا ایس مججتاہوں عمد اط اسب سے یدا خیب مولاتا جو می جالن دح ہیں آپ ان قول کے مطابق ایک کاشنکار کے بج ہیں ہونے کال رگمان تک تمی ںکیاجاسکدشمل وصورت می بلال انی وش آواز یکا نکاع لی ےلزرک ہیں ہو لیم ٹل تفریری سی دی تھو ڑااحاریٹ التبوے او رآیات ت رآئے' کاوالہ لیے گاشم واشتارکے تام ے بھی نلوافف ہیں مکگرنہ صرف عوام مہ خواح بین صرف علاء بس ہتلیم بافۂبھ یکھنٹں ت کآ پکی تقریریس خواستماع رہیں گے۔ آپ نے فراادرتقیقت خیب !فی ںکتا اے۔ 0×" 4 روم عالیہ مع اج العلوم ہخول مس ایک وق سالانہ عجلسہ پر مولاتاھرجوم نے را تکو کے تقر شمرو نک اورایک بے شی ملس چا رگن ا کاوین میا نکی چار مو صوعات لے اور جرایکھ گل فگڈشر تقر فربائی۔ ایک ٹر ریپ ندریا- ای ککفشہ ھرزاحیت کے پچ اڑا اورک گحنشہ موددو ت کے ما پر صرف ڈرلا۔ ہہت قوش تار وو رھ اتھی رتیاد ےک اچ یٹ پہوۓ علیا و وام 717 یں باربارے :جال خیں‌اور تنم الار ےآ پکینماصتربافت “حو یا ات‌اورروعالیٰ ۶ات ہِوارو خی دے رہ تھ۔ 5 ای گل یں قرب تھا میرک تقری درصورقول یں من جاتی ہے جب یں فی جا ہاہوں اور ۸۹ شاوصاحب ہفارئیکوعالات کے امساعد ہون ےکی وج سے عیری اکرہو۔ ایی صورت میں تقر ےخوب دن جاتی ہے وو می صورمدبوے کہ تس کی صولالل کا یک نرہ موجوو ہو فوبھی طجت تر ۴ چھل جائیےادرذبیان×٢ے۔‏ 6- ینوں سے دالپی پر ڈیہ آتے ہو یس شی حعقرت مولانا مرجم نے 1953 کی جک 2 ہو تک یھ اتیں سنا تیں۔حفرت مولانامطقی وو صاحب بھی انت تے۔ ای معن میں چا تطیر ححفرت مولا نا قد علی صاحب اہو دک رحمتہ ال کاک رت یا آپ نے قربایاکہ ایک دقع بھمنےدرخواست دب کہ ہمارے پچو ںکوہم سے لی ےکی یازت للی چا ہے ۔عٹرت ا تضی سے گی عر کیا حفرت آپ اس سلسلہ شی درخواست بد جتلط فریاریں۔آپتے فربایاکہ عفر تک خوددا رکی نے ددخواست وے می ںگر انی عحسو سکی۔با با کن ےبھی خ٠‏ ںومائے۔مولاتاجالن دح کیتے قریایاکہ ایک دفعہ اکیے یس آ پکوپاکر حر ضلکیاحفرت اس ٹ شکیاحع ہے یو کی نیت دک ھک تی ہو جا ۓگ چوک پالئل اکیے تے ععفریتہنے ڈیا“ مولانا ینہ لی جاجہے اھ الد دوس ب کقیت ہیں٠‏ نے انداز:لنایاکہ عفر تک وکلف سے ا نکی قیت معلوم ہو جائی ہے۔ا سے آپ ہلا شرور تخا مک۷ ”اسان ٹیس لیا چا لین فراتے ہیں نے اس پربھی عر سکیاکہ عفر تآ پکرا ینان ان لن کو ںکوقآ پکی زیار تک کے می الیمنان ہو سک ہے۔م ولاتا الد ھ یی تے قربایا۔ اس بر حعضرت نے تھو ڑاسحکوت قربایا اور شاب یھ یکراک بک آُچکھیں بی ھک رفیں۔ اس کے بعد فربلا ا وقت مولانااتور صاحب اوردورے ےگ نہیں ہیں مر تھآ اکہ اگ درخواست رے دی چا اور“ مو رجھ یکر جاے وبا کو لاا جا ےگااوروہگھریرٹیں ہوں گے لا قات فو گی می او را نکامفت اسان ہھ جاۓےگا۔ موا نا بلندرہری نے ددم تق نک یکین معلوم ہواکہ دائقی صاجزادگا نکر تریف یں رھت تھے گگویا ححوقر تب الف جج گا۔ 7س معحفرتہ انا ھ مو مکی خصوصیات ٹس سے یہ بل ت بھی خی کہ آپ کے ولا تل ٹل یڈاوزن ہو تھااد رجات بد اعارسے فریاکرتے تھے- دو ٹوک جات سن ھکی ایک مال چچد روس لگز رجا ے کے اہو تی بھول رہا۔ 68ء میں مان میں حعفرت مفتی عمووصاح بکی دعوت بر علاءہ یکنونشن ہو رتی تھی ۔ایارت اور صرار تکالہ زی جٹ آیا تد حفرات نے اس پ اظ مار خیال فربایا۔ مولاجاتے قربایا۔اکار۔۔-۔ سے میس پد چنا ہو ںکہ صدارتی رق جائز پیا بائز ارہ جاندی فی قویلت تی شحم ہے۔ اس سال وتوا بک یکا الین ری اد راگ جائزدوفوں ہیں “طریق صدار ت بھی اور رق مار تھی رہم یج ٹکریں گے مہ جرب بل بت اس علر ,ھی را اوس قربایاجن سے ہہ معلوم ہو تھا ہاگر ٦ سماراپو بھی اس کے خلاف ہو قوبھی آپ پ رے اعییان سے بنٹ فریا اتی گے اورگویای شی ن ٤ے‏ ٹیھے ہکم پھٹ شس سب ال بآ ںگ۔ 6۔ ماطہ تیج یآپ اوصف نخائ شا رکیاجا تھا جال ہکی تم ک کی لآ پکرزیاددیر نی ںگی خی اسی 56 ء کے اجشع می جداگانہاو لوط ت بات کامتلہ کیا جب اس پربحٹ شر ہوئے گی او رض بعطرات نے اس پر زوردیاکہی مہ ضردر زی پٹ تی آناچا ہے فومولانا مھ مکی جھے جنموںنے شرت سے قربایااس مت ہکوتہ چیٹرد۔ورنہ اناشریراخلاف رنماہونےکاشظردہے۔کہ کونشن بی مد اخفات ام نہ ہو جائے اوراگرلاعیلہ ہے متلہ پچھیٹنائی ہے (اغتائی درس فربا پچ خداکے لئ اس پوس می زم پٹ نہ لا یں۔س ب میٹ بنالی دوب دکررنے ‏ اس بی خوب قراخدلی سے بشہو تحی سکرنے او ارآ خی ڈیملہ کے لئ اسے انس مس لا جاسکاہے-چتائچ یمک یی ہوا کہ اس وئت اس مخلہ یرپ ٹکو و یکرد گیا اور حویتہ کے تقرج یىی اجلاس می ا ںکانتین مل جداگانہ اور حلوط دوتوں طری ق١‏ تاب ا جا شرعیہ کے خلاف ہیں- ایک اسلائی تک کیبافیار وستورسازا مس یش عمرفسلانںی' رین سکم ہے او ریس نیقی جج داگانہ اور جلویذوونوں کے مقبلہ می اسلائی اتا بکی تو :ظا قآرا اس ہوگی۔اورائل می الا فکاکوگی خط دی بای مہ رب 9س بات دک کی سعار تیب میں ہوئی لگن مو ٹن ذرائج سے نایا ےک جب 59ء میں مرذائوں کے خطیاک ؛راروں کے پیش نظ ینک وت کے اس شدپرفتہ کے تلافک ملا اتتلات کیک رخ مکرنے اور مضبوط تین اتمادگی ضرورت سو نا جےکہ بی مولااھ' احب م رتو طول ویش اورش اضاقت کے ہوجو دمولا ادا نات صاحب مرقوم سے دردانہ پر مل کر نے انیس اپ ددواڑے پ اچچ کسی شدیدطال فکو دک ھکریدی یرت ہویم ولا مرجم نے قبایا۔ حعفت| ١شح‏ غہوت کے × سازشی ںکررے ہیں٠‏ ہمارے اختلافات سے ووبست بٹاائرداٹھا رے+یں-۔ شآپ کے رروا زے آیاہوں۔آپ ےسا فناپاتاوں الہ اک راس وق ت آپتنے وشناع شتم خبوت کے تقایل می چم لولوں کی خدیات عاص٥‏ لکرنے سے انا رکیااور خداتقواستہ بعد زی شقرمہ کو بی تطلیف کی ےمان عٹری سرد رکائحلت فرموجودات میں رح دلو لین صلی لہ علیہ وسلم کے درپارمں آپ ا داش نرک رع کو ں کہ حقرت مش ان کے وروازےپیاتھا الین انوں نے بھ ے شر ہت کے سمل میں غد مت کے سے اعرا سکیاھ ککتے ہیں مولا:اوالحسنات مرجوس مولانا مھ علی جالندھ ری" کے؛ن بر ورد لمات سے ات فا ہو ےک نس پاری ہگن اور رعلاونے ج پچ ےکیاوو دا کے سراتے ہے گٹس عم لکی صدارت سٹیدلی۔ رایت کے خقن ہکوعالم آشکاراہوناپڑا۔ درس برا رقزجوانو ںگلاہو رض چام شارتو نپا کچ شیع 'ویرینزی “بی مقلداد ری رمقلدسبی' کو اج دخحت خح وت کی جات کے لا ایکی بنہا سخ دیکھاکیااورد شمنان دیع کے درددوا رر لرزطارييوا-١‏ اں تی ا رت کی یا شآپنے ی پیاکہ مولانا الد ھ یی کے النا بر سو ککمات او رپ کے اس بی یہ وروش عم لکویستبدارخل تھا۔ فرص اللہ تواٹی رت داسعح اس وقت چیہ حم وت کے وشن نے سن بیس پد لک رلک وت کے لے خطردین رہ ہی ںکاش کوئی لی گل ل7 سکاجذ ہت وروش کل ملرانوں میں اتمادد اتقاقکی شرا ٹیک رکے عت اسلامہکی پیل ےکھاتی وگ یک یکوساعل راو پتچا تا مدڑےاڑفیمد لآیدوکارے بگئد ۱ 0۔ وضاضی ملوں سے سائ لک و بچھان کال تعاٹی نے مرجم ومخفو رکو اص سم عطاء فیا تھا-وتلک الامثال نطربھا للناس وصایعلقھاالاالعائمون کے ہائحت آ پکڑت سے شش وے و ےک رمشنئل سے مشنکل مسلہ قوا مک و بچھاتے می سکامیاب ہوجاتے تجھے۔ شلا٥‏ رین سنت کے اس قول پ رک جو تہ قرآن ہیں حا مکیاگیاہے دعی یں عرام ہیں- قرآن ید کے علاوہ اعادیٹ س کی ےکی عرمت ماب تہ نمی ہوسحق. فرایاکرتے تے 'قرآن جی رک فص صرح سے قانسا نے نول و برازکی ترمت ماب ت نمی ںکی اس ےکی فوکیان کے نز دیک یلال ہوں کے؟ .پھر قریاتے معلوممہواجواعادی کا الگا رک ےکا ےکن دک کھائی پڑےگی- ۹د ق م وط اور اعد ہک پازنری یٹ لببھ یآ پکوخا اتیاعاعل تھے جک ہآپ ,مت سی خویوں او رضح وص اوصاف کے مالک تاور ہ رخحسوححبت بد لگوای رج الہ ظر کرشمنال ئن رلیکٹ رک جایں جاست یہ لطیقہ خووا نکی زان سے سناتھا- فریلیاکہ جب میں ملا نآیااو لہاان آگاسی مل ایک رہ کی نیا رگ چای 'ش ئے رورسم کے گے یک اشتماد جار یکیانو یک دوکاندارنے بتھ سے پ چھا۔ مولاتایہ اشتما رُپ نے جار یکاہ ے کی ت ےکماتی ہاں۔اس تن ےکھا می سبھی پچ سنا چاہتاہوں کت طااب ملم آپ کے مد دس مس ہیں یش ن ےکماکوتی بھی ش!یں۔اس ن ےکھا اتاد سے ہیں می ت ےکم ای کبھی نمی ؛ دہ ران ہواکہ پچ راشتنا رککاہے کایس ت ےکما'اس شس مد رسہ بنانےکااعلا نکیاگیاہے۔ لن پچ ساس وقت لوں' گاجباستاورکولوں او راستادااس وقت رکھو ںگاجب اس کے لے لی سے ایک سال کک خذادکی رت میرے جیب ضآجاۓ 17 کم اکم ایک سال کک اس اب سے جھے !مان ہو جائے- رات ہی ںکہ اس وقت کے بپاظط ے مس مچھاتھاکہ اتراء الیک حافظط تاظر و کے سے دس روپے ماہوارپہ رکو سکماہوں۔ اس لے جب اس تے بی چھاکہ سا لکی عحوا کے ےکی رق مکی ضورت ہے وھ ن ےکم ایک سو میں روپے۔ قربااٴاس دکاندارنے شھے ایک سوشیں روپ ال مردیے یں تے دو مسرےتیدل عافظ 2کومقر رکرلیااور١‏ ا رکا ھارے دکماکہ اب کل ے' م اہ ۲ گج دو اہ ند سال مس انس بد رس کلام انتا یڑھاکہ ایک مب قحدای سکتائیں فراپ مکی ںاور پا بارددپی درس کے تمزانہ بھی پچ رہ اد رحب تی کے بع رآپ کے استاوترت موا اق مر صاحب رمتہاللہ علیہ تیم کے معبانب اٹھاتے ہو ےلان پچ اور جالند ھٹیس تا مد ار کاھرسہ کتب فلنہ اور ایک استا بھی شمی کر و ہے گے نو مان میں تشریف لے آنے کے بعد نی ےک والعیدوعی ال راو یکہ آپ نے دی بد رسہ ا سک یکناڈیں اور حفوظ رت یت مولاناکے جوا ےکر کے فرایا۔ اب آپ اس سنبھا لئے اورری قب فضل تا ی فازرہذاستغلظ فاستوی علی سوقہ پیعجب الزداجکاصداقی ی نکر خرالمدارس کے ام سے پچ رےپاکتان ش٢‏ ماش دن دی نک لے قلل ر تک بیاہراے۔ کعیر و بر مگ سے ٹوزور ایں را اغلاصات ابائم پور استاواد رشاگر وک٤۱‏ اس اتھارے' کا ناش ي5 ”دودل یک شوگ کو را" کامتظ چٹ یکردیا ف معماللہ رحتہ داست۔ نلم دع اور باقاعدگی پہند طبعت ج یکا ڑ ھاکہ ایک وم ٹم الما رس کلاہتی کے سالاتہ پلے بر تٹریف لاۓے-ررسہ کی رد گراراڑاول ٢آ‏ تچ گ اور کارروا یکارجڑ د4 کر فرمیا 27 شوریی کی کارروا انوں پا ۶ کین شو گی کے سح دک مر یں نے اندازو لیا ہکا کن 1کڑمہوں یس عاضرہوتے رت ہیں سے ہلت اکٹراداروں مس نمی بای جات اگ ٹمالمد ادس کےکا رن ای عم دی ا رہ وانشاءالڈری اداردمت جلر 7 قکرےگا۔ ھا زہے سعاد تکہالل کے جس پیا رے بترے تے ملک کےکو کوٹ کک ض نت کا پغام پنیا کماتمیشون تصوتون کے مات وف زشح وت می سآ خر یگھڑیا ںگزاریں۔ای شس جان جن آذرِی کے پرديی۔هضش ےجنازدائیاگیاو رسب ےبڑ ھ/ یکہ رد امت کترت مولا:لال سن صاحت1 خزد لہ اخری ملہ شممنبوت اود پک کہ شماو تآ پکی زین سے سیوا الحمد لله ثمالحمدالله طاب حیا”وطاب‌میتا”فقدس سرەوٹو رطریحہ۔ الھمفلاتحرمنااجرەولاتفتنابعدہ 3٭- رق اروف نے تر المدارس کے ژانہ جالندح مس صفرت الاستاز مو لان عرالڈ صاحب عال ایرث جامعہ رشٹیدیہ ساہدالی کے ر تس ت پر جال ےکی دجہ سے دک پنر روون پرلے ال ٹکاورس رت مو لان ےیاتھا۔ اتی نا لک دج ےآ پک خدمتا ا "د ایروا ھتہ کر کا نآ پکاخوش لیت اور روعانی تصوف می تھاکہاطلاع وصال بہآمھیں بے 6ر وگئیں-جنازہ ۶۳ میں ریت کی سحاوت ٹیب ہوئی اور راستت مض جائے دانلے رفقا مفرسے ورخواس تکرتے پر مور ہواگہ حعقرت کے ایال اپ کے لے ستزبزا ربا کہ شریف بڑھھلیاجائے-سوچتاراکہ ان انشواال کچھ یکیاخحص ب کا لو پیا ے کہ الع کید روزەشأ پروی نے ہمارے در اور شاوت گھرے قلبپ ہا شرکیابجیکہ ہم دس سال شگمر دوں کے دلوں میں ا سکا خٹ ری ری ایناتقام ییان ےم سکامیاب میں ہو سج یم نے چھولوں پر جو رکیا اھ کان ہو جھے تم نے ماؤں میں قرم درکھا گستان کر ویا خی الد ارس مان میں دارالیریٹ کے می صہ میں بے نظ شف استاواورہے شال وقادار شاگر وکوپہاوہ پل صرف دوپرود ھکر بے افقیاریے دو شع رآۓ۔ چہ خوش است با پڑے بہ مفتہ ما ذکرون ور خلنہ بن کرون حر یش باڑ کرون قب یار جم کو وفن کر ورنہ حر ٹک صداے بلہ شوقی آئے گی گور خرییاں سے رسک وصال کے لے زی لکاتطعہ موزوں ہواجو آپ کے رھ رکے مارک شح لکا تر واراور سن ۱ضا کے لے ول کے ور خلل ہیں ۔ الف گنو یق ا شحخ خوت گفت 7ت 5 ا نَّ ''ومعوتواوت 11 یہ عقرت الاستازمولاناخ مجر صاحب نور اف مق ہک رن قلعہ زیل سے معلوم ہوستی ہے روز پر رعش - قف گنگ خر از و تر ادارں گنت ار 338-810-14-0 ۱970ء عقوم آناشو رن کاشمی ر۶ ىی قاقلہاترار کے فرد تھے مگوبحد می ان کے سفرکی توعیت لف ہہ ھگئی۔ تم کے وحنی مرجوم شورش نے بڑے بیو کے لے لے کہم مولاڈابو الام اددامی رشریعت سے ا نکی خیازمندی اٹوٹ ری“ زم گی مس مولااجالند ہبی سے اختلاف کے لے موا تع مان ےآ نین سولاتچکی دفاتہآفاٹڈٹ پھوٹکردہگے۔اپنے رسالہ چنا نکی اشاعت 24 می 1971ء انسوں نے جوشز رہ ۷ پر )کلاس کے آخری جع للا الام کے رر ہنمائؤں کے حوالہ سے مرجم شورش نے جس گن یک منظاہ وکیا ؛س گنگ کان وقت ہے نہ موقہ- کم ریکارڈکی د رجگ یکا لکمنافلا می ںک 1968ء شی مرجم الوب غان کے ددر اتارک آ جربی گحات میس انس املاءکاشکار بہوئے اس میں جماں ححقرت وف رس میاں عبدالمادی دین پچ ری 'مولاا جات حربی رع انل تال نے ھرجوم آذاکے لے سر آزما بد جم دکی وہل علیہ کے اکابراو رکا رکنوںکاکردا بھی جار نع کاحصہ ہے برٹیش ھرجوم کھٹو کے محاٹی پر وگ رام کے حوالہ سے جعماعت اسلائ یک یکردوسیاست نے یما ج وگ کا ای کاشاسانہ تھا کہ آقااوراکابرین جمعیعہ میس بے حعدلقض پیا ہوگیلد اس محاطہ یس فصو فی نکاتھادےکاشں وہ عالطا تکوال' ابر تہ نے جاتے٠‏ اب جبکہ دہ بھی حفرالت اش ہکو پا رے ہو گے ہیں ےرب الہزت سے وعائ کی جانکقی ہے ۔کہ انل تالی ا نکی خطایں متاف قرباکران کے ور جات بلن فماۓ۔ مار اہ جیب لے مکہ جوم شورش من لوگوں کے سبب مولاتا لن د ری اود اییے ىی بہت سے معفرات کے جنازوں میس شرکت :کر کے ان کے سیل مفتی ددم جوم نے شورش ہرتو مکا جنازہ ڑھایابسرعال شورش مرو کا رہد ريازل‌ے۔ لے دتوں مولانا حجہ علی جالند حر الڈد روا رے و گے اس خرس طییع تکو بے حد ال ہوا۔ مولانااچی خرییوں کے یک می انسان تے۔ تل از آزادی وہ گا اتراراسلام اب کے صیدر رہے۔ جس 7روراسلام ؛ تریک ش نبوت کے باعٹ غلاف قانون قرارد یی اپ پڑے پکھوٹے رتا رک سا قد ہو گے۔ رہ ہو نے فے میلس حفط شتخم ہو تکی جنیاو رکھی۔سیاست سے ملا “انگ ہو سے جن لہ شحم عہوت کے لے پے تیں‌وئف کردااور مرتے دم تک اىی دن می گے رہے اللہ تالانے 1 تی ترددرونٹی کے علاوہ ى۶ نکی رولت ے مالاما لکیا۔اوروہ معن میں وہ ہوے انان ھے۔ تالی زین کے وہ ایک ابیے مقر تھے کہ ا نکی فطایت مس روا ی *فراست ' خلوںٴریل؟ اورچاوو کو ٹکو ٹک پھ اہو دہ پرزبان کے مقر رکوارتی زبن یس لاتوا بکر ھت تے ان اپنے زین دیان کی صدوقت فی رمحمول اعارقد نکی موت سے ار ار کے پراتئے جا ےگ خر یآراز تم و دگئی- ود شادگ کے تاب اور گمرییں بن سے پچھونے تھ لین شاہی کان ےگ ران تھا. اسان سکزد ریا ںبھی وق ہیں کن بے اس یی ٹس اوروروٹل خواتمان ‏ ےکوئی نشرکی سوہ گیاہو لیکن ان لوکیں می ے تھے جخیس‌انکی ضیکیاں م۰لیائے اس تکی ممقوں می نٹھاقی اد را نکی سی رنآ ںکودد سرے کے ل نموم یناد ہیں- پارسا ”یھ علاوو صلی نے جس ذیان شش ر١‏ مکوٹوازا اوران برجمان شس مشیر رر اے گالیاں دیں- موا ناش زان ہس اکراس وع مفاظالت پرپ انی کااظمارکرتے رہے۔ انی مخت رح ۵ تح ان کی کو روک ےکی پزیشن میں نہ تے۔ یں نے۱ اڈ ڑخالپا اس مت خمزدمبایا۔اب کہ ووالم کے یں لے ےرا تم نے شا جانا چا کہ ان کے سفرآخر تم سکندارے لے گن مرف ایس لئ ر کیاکی ؛ن ‏ 'علاع و لیا * یی شک تکائشن تھا۔ہجن کے تیر آنے یش ال بک اے رب ان کے ہراتساان سے بنا زتدگی اور موت دوقول صورفول شی ۔ ا نکی دعاح اب فی ے 2 مییں۔ووزخ منطور لین وجاۓ مقف تکریںبامظور صرف ان دو چار صو روں کے باعث اکٹردوستوں کے جناززے جھوٹ گن مولوی ح اکم اوران کے دے بھائی مولوی مہ سلم رحل تک رمیئے لین ا نکی موجو دی کے نصورے طیجت میس اس قد تفر جرگیاکہ ول آادہنہ ہوا رعال مولاجی ارم ول ا بتک !شکبار ہے وواسلام کے لئ اہو اور اسلام پر فداہوگت-الل تال ان کے ورجات بل دکریں؛* 6ا جون 1989ء کا”پڑان'میرے ساتے ہے آغناشورش رج م کے برادر نی خواج سدق روم کے ن ‏ می ایک تی مولاناکے حوالہ سے پاربارپڑہ رہاہوں۔اىی شارو کے کچل و رے صفب مولاتا ری کی موب سے تاب کے نا رنرنہ رکریں کے ورنہمطی ضرو راس تو وکیا پکاحصہیتاۃ کہ تقسو کے جوالہ سے می رازدقی اھ ری عاءکاہے -(اکابراد رہن رگوں سے ہعفد رت کے سان ایا سم ور قکی تقسو کے حوالہ سے خواجہ صاوقی ھرجو مکی ایک تم شائ لکررباہوں جب مولانازندہتھ) وس تر سے موا اکی شخصی ت کردا رمسیرت او رع مک یکا یکای فرانداز ہوک ےگ ٠‏ مول ناش علی جالن دع ری (خراجہصاو قکاشیرؤ) یں 3 صرف اس مش ن کاو رمسںگزار ہوں جو سید عطاء اللہ شامظادی علیہ رحنرتے میرے سی وکیاتھایچھے ساسا سے ات وہ یبھی ٹیس جھنی ماش کے دانےب سفیری ہوتی ہے .جس مجھتاہوں کہ تریی سیاست ۹۹کت 1947ء کے بعد عو چگی ہے ہہ لک اسلام کے لئے حاصس لکیاگیاھا“ اسلام یا سک کک اص ڈیا ہے اور ماں اسلام حی کے لے سب مھ ہواچا ے- ری زنک یکایست بواتصہ مز دنا ہے٦‏ اب ضنزلی کے اس مو ڑپ ہول کہ جشنی رر ہکئی ہے ای راہ صر فکرناچاہتاہوں---۔ او فھر ےکمہ سکاہو ںکہ شاودگی کے قالہ کے حدی خوافوں مش ایک بھی ہوں ىہ تھ الفاظ مولاناشعلی جال رھربی کے جب میں نے نے انردی حاص لک ناج“ موا مہو رتشریف لات و و ضز نا نک وبھی اپنےق وم نت فز وم سے مشرف فروتے۔ آاشوز شی کاشمیر یک فظ بی کے دوران ان کے ال بیو ںکی دو کیا کا و ل+گیھا۔انش جھ قرون اول کے ملماقو ںکی ساوگ پائی جاتی ہے کوئیآآدی ان سے جپ چاپ نشتوں ش ترازء تیں کرسکماکہ اس سسادوے انسان یں عم وج دکی تی تا ںآبوہیں ۔و یگاڑ ھھےکاتہ دالوا ر اس پر پر شع اکر مپاوں شس لا لکھ ل کا ول جھ سپ داے پر دی چہکوشہ ٹپی... چال می قحلنتن لات“ لی لی ڈگ 'ل وی ارددش بل کے بونداو یتیل د وآ کی “مقر لاک امن کم اور وی نکاخطیمانہ شوہ قرآن وحدر یٹ میں کت ہو الفاظط “بی نظریں موس ہوگاکمہ ہمارے ساس ےکوی نا کسان اکا ہے او م اس سے ہم کلام ہیں بای ملس ہو گا الہ ہماراعحاط بکمان' یں رم و نک کاٹسا اور ہوا ات راس عالم بات چیت کررے ؤں۔۔ سلدگی اکابی عال ہے کہ لاح الین اتے ات کا ضرول اور خضںبال لپع۔ چا ا ش٢٦‏ گی نے کیا ہت لی ہے ؟--س ہکیاہے لا الدین جاکاتھااد رد ہکناب وھ یس مک تھے تین ب ےک جب تھوم چھ پکرسساتے آت گی دہ ان ہوں گے عجب خی اخمیں خحص ہآ ےکی وہ دہ اس در آگرے تق رکھت ہیں جو ور کٹ ی “فسوی بی “موم سمازی بللہ تو آرا لک شریما اف ہے ا نکاخیالی ہ ےک ہنقسو کے شوق نےبھی کے ید اس ہیں اخلاس رخصت بوچکاہے۔ ھینے ان سے انشردیلینا چا الکن د٤ط‏ دے نے نے بت سے سوال ھب کے اور چلإا کہا کے جو اب عاص٦‏ لکروں۔رائشی تہ ہونے ال ٹفگ میمت یقیلخت بای کہ گئے۔ موا ھعلی مرج م مقواب کے سیامی حو اوت ود قا کی ایک چجتی پلرىی ارجی ںآزادی سے پل ددسیاسی جیدوجم دک ای ککمانی تے۔ان کے سان عالات بے اوریھڑتے ر ہے“ داقعاتاتے پھر لی“ تار نے پل نےکھاۓ 'جخرافی نے اگڑاق لی 'سیاس ت کالاوایمہ الا ! تقابا تکی بارش ہوقی ا خافا تک الہ باری نے طبیسو ںکی لص لکومرا نکیا ری چلاگیا کک اس کے چچھ سے الاپ رحخصیات کے ایک تعلیم وف مس شال رہ "ہلا بلند انسانوں سے واسطہپڑا کو و قامت لوگو ںکوویھااوری کھا' چوس بھ یکھا میں اور زشم بھی ٹھائے۔انکاسیےش اکڑوں سیا سی اور شرئی راو ںکاوحیہ ہے۔ لکن د کپکھ جات تی ں گا نکاقیال ہ کہ بھت ىیکھانیاں ا جو ری دو انانب ہے ۔کیوں؟ا سکاجواب ا ن نر دا ستقتاہ بست سی بات دہ سکراکے ال جات ہیںسوودین کے فارغ ا تقسیل ہں-ز ند یکا آنا ذدیقی مدرسو ںکی سغارت ےکی وفوں بی می مت گے فلل گئ۔ جس عاق یی وی طلب ہکوج ر مھا جات بگہ ا نکی تق کی جتی۔اس علاتے میں عم دی نکی مشعلیں روش نی کیں او انزادا نکی (وسطل ع٤‏ تال )کوا اس ونایاکہ دوجشن پو ریہ نتوں احقارت سے گت وں دہ 7 علم اور صن کے وار|ٹیں؟ مولانا چالن ھی نے حعضرت اتور شاو علیہ الرحتہ اور خرت تحان امھ ری علیہ ال رش کی ۳ / یں دیکھی ہیں ان کے ش کرد ہوئے ان سے فی اص لکیاادران کے خوش ین رے ھا ان کے مز سے ان یس د نک یگاریی بیرت پیا کو گی ہے۔ حعفرت راتے پی دی قرس سر الہزہ: سے بیجعتہ ہیں ا نکی بڑاروں میتوں سے شع ہوئے۔ا ت کی لگاونے ان کے شجو ہز بے او رار اد ےکی تی کی ہے شا دی کے رٹ بھی تھ اور نب بھی شاوتی می نے انی شر وت مل کے من نایا ار ای کے ہو گے وہ جلال و جال کے انسان ضمیں “عم کال کے انسان ہیں۔ شخ نیوت مز کا من اخمی سکویا و رش یش ملا سید اقور شا کا نل مز “رت را پور یکی عحیت اور شابی ج کی رفاقت نے ان یں عشتی مقعم درک پچنگ یپ اکردی ہے “ان میس تم اکن ےکی بے نو لات ہے۔ وہ ردسالان!کٹماکر سے او رعش کے لف خانو ںکو بھی سکت ہیں۔اس دقت انکاوجو وکیا عشق کے دبرانہآبادٹش شادی کے ان ےکی ایک بے لی کفآوازہے۔ نے باکستان یس الا مکا سرلکذشت کے لف درد یا نکرت ہو جب انی مض ال سے ٣ط‏ کی7 زیا-- یسب پکیوں تی ہو ارہ ےگاش دم سے ہو رپاے۔ صدبق اک راک میرم ںبھی! جن ف نے تھے۔ اتی فننوں نے خلافت راشد+کے ا درا گل کو رو عکرنا چاپا لیکن قرن اول کے ملمانو ںکی غیرت اور صحبت یافتگان رسالت مکی ممیت نے می ت ےکور وا پ لف لا فوں اور ملف او شاہوں کے اقاررٹی اسلام رح رح کے ختو ںکاپرف ن“ جس اسلا مکی آبدار تی رحی اور صمدیوں تک اسلا مکاقافل ہآگے بدھتاکیا اب اگر اس ددیایش تما پدا:وکیاہے یادنیاے اسلا موی دوصدیوں سے متضشرہے او راس کے دل ودما غکی ہلت مقطرب ہو گنی ہے لوا س کی جو ہیں۔ان وج ہک نشاندعی ہو گی ہے مگویاانکا سرارغ لگا جاکایے۔ اب اناپ ہ لد پاناق ے۔ میرااییان ہ کہ اسلا مم آزہائیش می خی بلمہ ہم لوگ جوا س کے بی دکھلات ہیں آزمائش ش ہیں۔الل تھالی نےکلام اک مس اپ وی نکی حا تکاوعدہکیاہیے اددددا سکی تقاط تکر ےگ اھ ماپ فرح س ےکس ع کک عمدہ براءہہوئ ہیں ا ںکاجواب خودہمارے ڈے ہے- افو ےکم بھرنے ٹن وال و ںکی عائیں تو لکرل ہیں۔ اورچپ می تے سوا لک کہ پاکستان مس لادین طاتیِں مسرانٹھاری ہیں گیا تی علتو ںکا فرش یسک وداپن فروگی اشخلافات شخ مک رکے مت ہو چا یں مولامانے فو را" فیا بے تک ان عالات شی علاءکا1تھاو نی شرط ہے ان کے درمیاناشافات رہے ےم بہت بک ۸ کھو یں گے را جود وی یں الکن ہے ہم ددست یں یکتوادیں جن سے مار او د7ا سے 0 اس مین آخری تر حقرت الال رت مولائالید شحیوسف من دیس اللہ سرد العزبدکی ہے مولاا ہر کی عظمت کے حوالہ سے یہ تق یراس فھمل شس سب سے پل آنا چا ہے ھی الین ہم نے پدجھ ٤اس‏ لیم انا نکی میم تر ےکوحرفآت بییاہے او راباءوٹش اس تر ےکی چتد یں ایک صف میں لل کرد ہیں اگ تاد یکل پکھو لت می ور یکی را جالند ری کے متفعلق ڑب نے اور اسےاحساس ہو جا ۓےکہ مولانا الم ھی کیاتھا؟ا نکامقا مکیاھا؟ رید جالند ھی (ر مال تعال) پردوامالحصرحضرت پچادیں اود شا اش ریخ اش سردالحزی :کے فی اق تھے-996اء ش١‏ من خدام الین لاو رکے سالانہ لس می ام مکاشمی ۶ یے پالؤعد علاء کے سان سید عطاءائلد شاہنخار یکو ”ام رشریعت " قرار و ےکرسب سے پک یع تک 7 علامہ ہن رگی نے پانچریس فب بر ری تکی جو ری ا مکاشمہ ری کے علوم دمعارف کے وارث واشن چ3 ملانا جالن دعحرئی“ قدیانیت کے جوائے سے حفرت الام انور شاہ کے ذوتی و صلف اور جذیات و اصراسمات کے مکبروارتے۔ مولا ہت رب 'اپنے استادک ڈو سے ہشیت اس نے سار یعمرکسی نکی حوالہ سے مج شم نبوت کے معاون رے ےم ایک رو را اآیاودرور ولاناجلن دع ٴي ار تک تھا۔ کہ مولاای ری ہکن شو ری کے طورر اس نع مک حصہ بین گے او چرم ولاتاالندرھ کی دقالت کے بعد مولاتالال تین اخزراورمولانا حور حیات کے ناروا ر کے بد احرل بک خوائ٘ش پ اح ملس تراپاۓے اور برا سام یش اس طرح ےک اتی کے ددریس 1974 کان رن ی قیصلہ ہوا اس فیص لہ انل تال کین رت تی انل کات کا کاریکران جماعت کے خلوس وی رکومت وق تک تقیقت پعری وورامت ے اتاد کے ساجھ مولانانو ری یاجدوجمدراوروعاۓ کھرگای یکابڑا حصہ سے اس درااوٹش جن تے جدو چم دگی--۔ ال تھا یٰ اسے قبول فریاے۔۔.۔۔ سال اب آپطاحظہ ڈا“ میں ملاناہوری اک وەۃاآی ٹیٹ- جوائع کے رسالہ جات“ ای اشاعحت رت الانی1391م بلاق جون1971ءض چیا 1914ھ (21 ارہل 1971ء)برو زبد ھ علی دوٹی دیاکوایک میم سانحہ بی ںآیا'اس دن تم رکے بعد چار بے فون پر اطلاعط کہ حفرت مولانا رعلی لن رھری 2ر گ20 منٹ پممان ‏ واصل بھی ہو گئےاناللدواتالیہ راجتونع صحقرت مولانا الد حرىی جو ددد جا شرکے علاووین شش بدئی خو یہوں کے آدیی تھے سعا “مات ل * د زگ ععبا “جا اش ۶س١‏ بح پا قار اور انگ بروجم د رکرتے والے انان تھے ”ان تام عصی ددتی ۹ کالات کے ساتتھ خمایت منکس ال زاح او رامش مج نے مل مقرراوریر جوش تیب تق جب کی جل گا ہکی !جب تہ شرو کرت و معلوم ہو ماکہ خاموش سندررکی موجوں مس ایک یلا کا گل لم روم ہ وکیا تقر فرایت رلل وموٹڑ ہوقی“موضوم سے باہرنھی تہ جات ھا طیِنرسات نکر تکجھان کی فوق العاوت قوت جن تنا نے عطاء قربائی عھی*ٹھ ورس علی مسا لکی نشرک دو رمنالوں سے ؤن نشی پکرانے می اپنے لع میں ےہ نظ رج اسلام کے ہقیادی عقید مو ت کے جاار ۰رہ تقادیاحیت کے ام ادرر فش و تفع اوربرعت والیادکی ت وید کاما تھے چار چا رکن بے انب وج تھ او رعو امو خواص ٹس کال متیول تے۔ جوم نے تصف صدیے زیادو ٹیش باوبا" ھی اوریا' ایغداتا امام دیں معرصدرازگ رام ا ارت سید عطاءالل شا ہار کے رفقکارر ہے 'اوراس سے پےحرصہ تک حعقرت موانا نیرگ جلند ھی" کے ”رم دار می رست راست رہ 'طان یس مرگزی رف زشنبد تک ایک اک ھکی شاندار نمارت یاوگارپھوڑیی جو حوت وار شا وکا ملزاور' مین تح یو تک ترمیت گار اس کےمادہخپٰپالمانش تخت کے ہراکان ےوران شی و زی فون کو رمبین کا تا مکی موااناھرجوم وا راعلوم ویو بت کے ماے تازفارغ اتیل زیم الحص رححفرت مولاناسی دع اتور شا" کے شاگر وجھ اور خرت مولاناشاہ عبدالقاور رائے إی ری ے بج تکاشرف حاص لکیاتایارباے کہ یں سال قیل لاو رکی ایک مانفرس میں “جو جناب جمودنھان مقار یک یکوٰشش سے ہو رجی تی * مولائ ھرجو مکی تقزی لی پا سی “اور وہیں حفرت مواااعیدلشکو رککعش کی تقریسنی می پاکستان بن کے بعد مخلف میااس یی او رجا شحم نو تکی شوریی کے متدددازتکعات می۱ نمی ہماوت قب دے ویک کاانفاتی ہوا بلاشبہ ا نکی وفات موجورووقت می یہ سرب قادیامیت والیادکیگھنانتیں مات :وق میں اعت اسلامیہ اور مسلےانا: پاکستان کے لے بوادرد ناک ہاتھ۔ے۔ مصائب‌شتی جمعت فی مصیتہ ‏ ولم یکفھا تی فقتھا مصانب (آ پکی موت کے عاو می کی مھینی مم ہ گنی ہیں اد راس کے بعد وکیا گار مصابپ میاتب شر ہو) تیقلی یت تی راب سے“ صلی ور ودد شح ہو جار ہہ اورجمل دبے دب یکاوور بپڑی عرعت سے آر اہے۔قل اللہ امشحی--.. جن تھی عرہ مکوانی رت و رضوان کے اعل یما پر فائزفرپاکرجنت القردویس طعیب قریائۓ "ان کے تام زلات و بات “عحاف قریاۓ اورجدی ل اور نک اخ کو نک جا نعط ویے ھن مھ درمںڈرگرال رت مولا تا رس اللد ردالھزہ کے ساتحہ ار تحال پر ماں جراروں اقرادطمان پک رجنازەش شریک ہہوئۓ ‏ وہاں بمت دقوں تک محٹلف ذدقی کے لوگ لان می کر مولاتاکے اع ہو اور خماععت کے رفقام سے نی تکرتتے ر ہے کہ گرا م ون اور شطوما' کالہ لگ ے۔ یل ڈاک کے وج ذخ ١ش‏ سے چند لوط خحخ بک رکے ی ںکررہے ہیں بلہ ان خط کر ھی معن نف لکن ے کے یجاے ان کےیصض اقتار...-. زی حخرت الامام لا ہو ری نس اش سد از کے وارث عفن اور قاظہ لاء کے پاور رغل' عرتع شرافقت مولابعویدر اللہ انو رآ ءک دداب ژ و یں رحمت اللہ تعائی ےٗ کلی ححترت مولن حھ می حالندھربی نے عقید: شم وت کے جخفط اور تی اسلام کے سلسلہ شس چھ زرریں قدبات مرا ضجام دبی ہیں “لائی صہد افقار ہیں٠‏ مولانانے جو مقدس مشن جاری رکھاتھاا سک تل کے لے میری ام ترجد ردیاںاد رملی تماو نآپ کے ساتھ ہے۔(یبرین او ملین کے نام-28 ملا 0 میم کلم موانازان مر منشندر ی مپردی رام می مد تال الین ابطول حیاعفممنے گلی۔ ا رت مولانار تر اللد علیہ ڑے بی مبارک اور پاکال ششحیت تے اور ہم ملماقوں کے لئے ان اوج دس ورانطات ای ش ے قا۔ ایے ب آحوب دور میں ملین پاکتان کااس تیم شنمیت سے محردم ہو جانادرائصل ہم ممانو ںی رہم ہے۔(ہعا موانا مھ شریف جات ری 27س1391م) 0 حعخرت الاستامحیر کی رمولات جھ سرفرازخان مقر رزیدمجدھم ومتع اللہ المسلمین باب اہم اتی لات کے سیب اس وق ت ڈنکہ تع سالکوٹ میس تھے .افو ن ےکلوا ڈمکہمی شش یہانددہناک اورک رت تس کہ حعفت مولاا شی صاحب جالن حر یواتقال ہو گیا ےتال داتالی ر١‏ ضرق یہ جاڈگلہ خی رک نکر بے حدبر ای ہوٹ کہ مر میاہراو شوہ ا تر ارکے ممقابلہ یس س رسحندر ری ایے مو تاب ہم سے بدا گی ہے شکہ ما نکی قیادت کے نتاج تھے ۔(ینام مولاا مھ ریف 28 مقر91ے) 0 موا ۂمفی مود رجحت اللہ تال ایک عرص سےشیین یس مقیم تھے۔ اس موالہ سے مولاا رہم “ سے الن کے بستدئی بے جکفغاتہ تھلقات تھے 62 مکی ! کی کے مب رخ ہو نے کے بعد مفتق صاح بکو قوابزاد:ئھراللد خان صاحب کے پاس لے جانے وال ان سے سیاسی میران ش مفتی صاح بک رمانی ١١ کی خوایش یکرنے والے مولاناالند حم ییحی تے۔‎ تولوگ اتقا لک خر نیکرسب سے پل دخ جس میں آئے ان میں مفتی صاح ب بھی تھے جھ‎ آدکہ اب خودھ جوم ہو پچ ہیں.-..اسوں نے اپتی تر می ںککھا‎ ہا رجراوکے انسداو کے لئ جس عفسنے انی غام زندی وق فکردی دہ اعترت م ڑا نا گی‎ ٰ جالندھ ری تھے۔اتزار کے پت کاراو رکسنہ می رجنمااورعف اول کے علاءض نیاں مولاغاگی‎ شخحیت: رواب ضنقیا'ر خأ کیا رت یآیر ام ض ضٰل 3ان لق /اشیراصش بورہاے ا“‎ 0ے : اجار کے فاموش او ملف کا رن ' جا کی عرکزی شوریی کے رک اور راوپپڈیاسلام‎ آپادئی میمش کی مقوقہ ذمہ داریوں کے ومہ داد گعرجوم کے انتائی متتنمولاتا ج رمقران علوی.۔۔‎ آہکہ دہ بھی اب ٹیم رہے۔ رحت اللہ تعالی انی شدیدعلاات کے بب جنازوجس تہ کی سک ج سک۷‎ انیس شید قلقی تھا...انوںٹ ےکھی۔..-1‎ 'مول اہم سے جداہوگیت۔ کھت ہو ےتلم لرز رپاےسٹس بات خودصاحب فراش ہوں نما ڑکی‎ ادا بھی مشکل سے ہو ری بے میری ید مھ یک خر زیارت سے روم راؤراجی سفرکے تال‎ ہ2 جناز یش شک تک ر.... او رکر ےک ححفطکی اگ ڈور مخبوطہ تھوں یش د ےنام مول نا زی:‎ *"+ ار من داراکین ۷اں۸د۶ڑروی)‎ مولاناکے بار یقت ادر یم اتپ رک ےگل س رسب مولاا مھ سعیداتد رمتہ الہ ای آف‎ 0 ' ڈ دنہ ب تمہ (بعاو گرا کو‎ اس قط ال جال کے دو رش ا نکاس رح جاناایک الہ االیید ہ ےک ینس سے ہردبتی جذ یہ رکٹ‎ والے کادل بیٹھ جا ہے کم الیک ایماظاء ہے جن کاپ ہونا ںی نمی گے( مولاۃلال ھن تاور‎ ساجزارگان کے ٤م 28۴ا ہل1971ء)‎ سو نا کے چکچپن کے ساتھی اود مارئی مرکے ایل تلق اود فقی لی( ہماولگگرا کے حضرے‎ 0 ماوںرشس' تیم دی ددسکاواو میم لا یی کے ای و نک مودتافضل عرحت اہ تا نےککرا‎ موا ۃااصت مل کی متا مگراں میے تھے--.- ِٰ ذات شی (یک الیص ن ' ایک مو تاور ایک‎ ادا تے... مولاتا گے اتل سے مسلان یم ہو می 'غلوص لیت کا چاو ات رات کاب ٹم‎ سے یش کے ےھکونا :ال رت ن کے نام “می 1971ء‎ صوبہ رح کے مردم تی خطہہتوں کے ہونمار فرز ند لٹلس ود برعالم مولاباصدرالشید ماپ‎ ٥۰ ۱ اے رت الد قھاٹی ےکا‎ ”ولا نشار ان مشاہ رقوم یس سے تھاجو اپنے کے انا خی ٹیس پکھو ڈتے “مولع زی زا رن و‎ اراکین جا کم 28اپرل 971م)‎ ۲ ہے ضلع جک کے انمائی علس وی یر عالم اس خطہ کے انساعیت و شن چائیردارو ںک ٹگاہوں یس کن دالے ورولیش صفت انسان مولااشھذاکرای مان اے رح ت اد تال ےککھا ضرت مولانامرجوم اسلا فک یاوگار تھے 'وبقی بات لی ا ات بالف وم ححفظط تح نو تکی اتی انی مال نمیں رت تھے۔ مم کے سفرآخرت ایا کرجانے سے ماد یی داش ووطلا پ راگ اہے اس غل کابر ہوا مکل ی نمی ال نظ رآ ہے ۔(مولا :لال ود من کےنام کم رق الاول1391ھ) ۵ لابو ری مع وف وی درگ جامعہ ا فی کے عم مولاناعیرالڈرن ےکلعا رت جالند ھی کی وفا تکی خڑ ھک رآ گھدوں مان مرا چاگیااور منرت مرو مکی صو رت “ ان کا خلا 'ا نکی بے لوٹی ان کے ایا نکی نکی ایک ابی کک۷ر کے قرام صقات نظروں کے مات آ 0 اس تار اسلام کے رف دمییت*اکال کی آ کھوں کے ور “مور جا ریچ وجھائ کب کے مصفمتولف 'جناب جانبازھرز ان للا ان کے خلوئس “عبت رسول مل در زندگ کی الیک نت سے اختلا فک یمنیائکش نمی دہ بلاشبہ ایک تریک تےاورماورپای۔مام مراناعزیہا 7ی '22اپربلا7ء) ہ۹ رتا رناندے مروف غاوم وین وت سردار جراج ل مان نفار بی جو خو بھی سف رآ قتھ ردانہ ہو گے ہیں “کے کب می ہے۔ اس انددجٹاک دا ہکا دم جس قر رآ پکوہے ا سکااندازدتی خی کیا اسیا لین قو مکائھی ا قائل علاٹی نققصان ہوا ہے آُپ الا فک یاگار تھ ' تفر ون ب ہآ پکی فطرت اض شی۔۔۔ آ پیا ذات جائخ صفات ت تھی دو اض 1 امم تار چو دع ی صاحب ادرعاوق کے رد زورے ےئ پانین (مولابعزی:ال رشن کے ۶ام) 6 شی اب کے محروف یی قب جیرویس کک دلی اھ کی یادگاردرتکاوکے مم طاح موا :ا فا راج یگوبی رحتہ اللہ تال ک ےتوب میں ے۔ آ پکی وفات رت آیات سے طتکاٹاقائل مان نتصسان وا( مولا:لال تین اخ رکےام ود پل ا۶7) 0 لاہور کے محروف مسکئ ی کت رشیریہ کے ختعم اور متبول جا '۳یمیں پوے مسلران “نی کماپ کے عرتب مولاناحافظ عبد الرشیدورشرن ےکلھا مس اگرچہ عضرت مولانا سے ظا ہرود ر ددد دہ ین جن درچار ححفرات سے تھے داامانہ محبت و 2۳ عقیرت تھی ان شس مرفرست :ام جعفرت مدلااکتھا۔آپ کےگرائی قرروال ماد عم گل کے تاچدار تے ان کا موم و لیت اور سوز وگمدازنتریف ونوصیف کے الفاظاش یان خ سکیاچاسگماوووارے قافل کے سالار تے ا نکو دک ےکراو ال کے پاس بی ھکر خیال ہو۳ کہ دباائل دددسے خالی نی ہولی جن جئ۔ ابا میں ڈ عون تراغ رڈ ما ےکر (مولاناع زار می کے ہام “2دابل7۱ء) ٥‏ زا نز یکی مل فیک کے سی رٹڑری مم این خان صاحب نےککھا یہ اسی با کے اچم وکح ہیں ج٘ نے بقم روش قاویانی ریش دوانوں کے پیش نظ مجل سکونکھائور اراس ایر یے ناد قدرمت سرانحجام دی- . اس رروباگ اور :ا قائل اق مار ے عو یی کے قام مسلائوں اور تحوصا“ مل یدے مرو ںکوی تی دم پچ" ہم مسلابان یکو موای بر دات می کاموں مس بد بردل ددی ی٠‏ انی کی شدت سے محسوس 6 گی....-ا نکی زن ری خام مسلراتوں کے لئے مع رہ تھی۔(مولاتلال ”ات رےام ٥'۴‏ ى7۱ء) 0 جماعت اسلائیکی زی تیم مہ اتمادالعلماء کے نام اعلی مولاتگلزا را مظاہرکی م۶ م کےیقل اس پر آشوب ددریش جک پاکستان اپنی جار ںی کے انتا نازک مو ڑے ےمد رپا ایک جیددام دی یکا بھرے اھ جانا لت اسلامی کا تقایل حلائی فتصان ہے- مولاناجالن دع رئیا سکارواں کے سرل تھے ہج سک ذنکیال انی وں کے غلاف چماوکرتےگز رگگیں۔ دہ تریک شخ توم تک لت پل رتی مرن جا نکی خدمات نا قابل فراموش ہیں رون ا رل1971ء) 0 مروف شیعہ رجاسیدمطظفرعلی شی نےکھوا یت موا کی خی مات جلیلہ او را یک گنیس جو شحم غبوت کے سلسلہ میں تی دہ تاج تارف پر ھجم نے انی عان پ4 یل اک 27 سرکادددعام ا کوبلند رکھاادریاغیان شعم نبویت کپ اذہ قکست ری۔(یام مرانائرشریف ۳9ك971اء) مت شعرا کے اصساممات حوزت ئیزڈالعلامطا الد رات دای مک موی زناۃ در گا بیاصنناذ ین او رضت لا خلا م جید رکارتھر مرف حعقرت مولاناالن ھی ر مت اللہ علیہ موتدتے صدیوں سےگشن اباڑے ہیں یاریار ہو موت عالم موت عالم کا ہوا متظر عیاں م ۷ر حوق ویر تر رقضت ہوا جو کیا تھا قول اور شاہ ے پرا گیا ھی وف می نکی ایت کے لئے ع گج لاکھوں وروی اتل خوش غپار صا مر ار صراا ضوع وار علقہ اجاب گرا رہ رہ ے زار و ژار کر دی پّتے جا نا موس رحالت پر ڈار تیرے عق پر جیشہ رگتیں ہوں بے شار تر ری شی مثلوں کی سندر بے کنار اارکےہرو نا ۶ من کیلا یکا دردیں ڈیا ہر بت موا ناش لی جان ر۶ پل با شح خی کا ج ریاد تھا عم د اخلا کی دولت سے برا تھا امن بات ج ھکر تھا دہ ول میں ؛تز جاقی جی اس کا ر قول ہوا کر تھا مقول و بچا اں کے مات پہ اکا کی ایت تی رتم حفظط ناموس رسالت "کی گان تی ا ںکو تل دیا پا عفاری” کے ہخار یکا رنقی قزر تشم مبیت سے چجازہ گلا خزرب تم ہوٴ عم اس کا مہ جھکنہ جائۓے قل یا شع رسالت " کا ھ پواد تھا جن انراز عریچ ہس کا خقران تھا اس کے نھانے کا انراز کرانہ تھا انل کی بر بات میں اک رنگ خیمان تھا اس کی ہہمگھوں میس گۓ وو رکا اقانہ تھا داد و پیزاا ژادہ ے وہ پان ان کا آپیں میں بھت پیار تھا یارا تھا زلدگی جخس میں گزاری' بی کاشاد تھا شراب خم ہو راغ اس کا نہ کے باۓ ت 2 ایل 071ا ءکوحترت مولا تام ہو مکی دفا تک خریڈ کریہ اشعارکھے را نگیاانْ) ۵ء لس مخت وت کم ححفرت مولانا جالن در عرکی رس اللہ سرد الھزی :کی سیرت وسواج بے اختضمار کے سرت سان آ1 کی اس تر کہا یلا ا کیل عق ہے یکن نے اس سے تقصدا-صر فتظکید لت گیا کے حوالہ سے مس با ےکھت چاپتاہوں اوریہ خنواناسی خو اپ کامظم ہے اور ا لے مولانااور میلس لازم وطزو اور روح وغالب بجی مان ییں یلاس مان ککھازنی لاڈم ہے-.. مولافاھرجو مکی حیات مبارک ہکایک ددردہ ہے جب آپ جمائی زنک اور تم من تھے بل درد سو بر وعناو شیحت ادردعوت تاپ کے میدران شش تے اور بلاشیہ اس میدرالن ٹ لپیا نکا تواب تہ تھادمرادور جماشتی زندگ ی کاہے لین انسوں نے اس حوالہ سے لس اجار اسلام کے پیٹ فا ے اتا کی سی کے صاسل میلس جحفتا شح خیوت کے دقتڑے ا نکاچتا زوا بلاشیہ ایق دوفاداربیکی ای مٹالیس تی سکی-.... وفاداری بشرطاستواربی شی ن ایمان ے۔ لس ۱ت۱ راسلام مع ہشدوستان کے ا لوگو کی جماعت نی جو دیع اسلام کے پیر لاء ہونے پ ین رکتے ملس 'ایثاریییہادردرمیانی طبق کے یہ رات بلاشیہ این تےکہ ا نکی مال جم لف نے نہ وکھی ہوگی مولانااس جماح تکی عف اول کے لوکوں میں شال تے اور تیم کے وقت عتدرہ یتیاب کے صد راو ریلا شب مہ پڑااعزاز تھااو را نکی لا عمتو لکازبردست اختراف تقنیم ملک کے بعد حفرت ام رنشریعت درس سرہ العزیتے عالات و تال کا صا سکر سج ہوئےسیامی میدا نکوتر پا دکمہدیااد ردعوت و نُک میدا نکوانالیا دستوری اور بوری اظیار_ے گل ک۷ اقائ ددر یداہشگامہ ج ڑا او رگ ملس ویر 7 ال پرستافرماوکے صللاہس آرہتھا الف وس دای عحرات رپ زے ٹیل رہے تو رمسلم یگ کیادرپھ ر1 ڈاداور رق اد١‏ ر۴ 1 ردایات‌اوراشَا ی١‏ تصاصات ے عار ی قاوت١‏ اس حمرایت ساٹ اور فقپورا ایی تکی زا فکاشفکا رہ کر اس کے لے راستبھوارکرری حیصیرائۃھ جک ت اق قیاو تو تھی کاشعورشہ تھا.---. پردواختپارے محال گی تو : علامء اور وٹی توفول نے ان عالات ے لے کے لئ اکر ایک طرف 23 رستوری کات کااتمام کیالودو ری رف انی عفو ںکو مت مک رکے عکومت پر دیاوڈال اع“ مکرایا الہ مرذاعیت او رایاصت پن ملک وت کے لے ہن مر 2 سای اد رشھورسے بے ہم لی قیادت نے عقیقت پبند یکا ظا ہک نے کے سججائے تاس اعرار اور: بیج علاء ہنرے ارس اکابراو رکا رکتوں پر لک و می اور سم مفادات سے تقداربیکاووکروداور بھونڑالنرام لگانا رو عغکردیاجوا بت ک کب پاکستان کے ؟ ریب اققیارکالاکرووھیار ےجبپا* ك١‎ جس کے خلوف چپااستو لکریا۔ اس یں یہ می ںکہ گا عاراو رح ہکام وق تیم کے میس نہ الین موال ید ےکہ تی مکامونف دی ایپ مشحتل خھاکی اس نے اخلا فتفرقراردیاہاے؟ ىہ سی دی سادی بات کپ لی جائے فزبھت سے درددور ہوسکتے ژں اور علات بل یت ہیں نین جب ار لوگ !بی سیاست بای کے لے ایک ”یھ کو محفوط ہتعیا رکادرجہ دے دی ل9 پگرکیاہو سکاہے ؟ یماں تی ائی سید سے نے رج جیب ال رن یس سک بند مل کیل ںکوئی١یاتداۃےیاد‏ کیاکیایجک ہآ جک لق ام سیر <بندیدہ شخصیت یں یی ےک خان عبدالولی خان 'ا نکاقاند اناو ران کی جماع تآ عکل پندیدہترا ال ے- برعال شلوتی می مدورویش نر دیصیرت انسان نے حالا تکوھات پکر ایک مناسب خی ہکرلیا اور" کفکو قاویاتی ریش دواتوں سے بچانے کے لئ ون مز :کی خقلف انکر شخحختصیات اورھاگوں ے اپ رو کردا جس کے تب میں جس تل محر ضس وجودش آئی اور قافون کے دائ‌ۂش ردکر عکومت پر دباوڑا ےاوراپے مل ومناسب معطالبات موا ےجو مد رو کی۔ اںچررج رکا حم ددانش ے مار مرانوں تےقلھ نارے ویھا۔ گروو رگردلؤپلٰی اخیار ری اورانیرار رضیان‌طتاو رکا ارکنوں' اگل ٹ‌ڈال پک ہزاروں کو کے چتھیا روںاے کل وا-۔ بھی موڑ ہے جس ہے جھرانوں نے فو جع کاسمارالیااو رف جکوا کالہ اکا کہ دو ا جک کفکامقدرین فی اد رآ رواٹ قم رو نکر س کا مف یں مفقور" 7 بل اںودرل ۳م س عومت نے جس رع اسلائی اددانسان اقا رک پاا لکیاا سکی مال ماضی قریبکی حراش خیروں کے وو رم ں بھی شاید تہ مل کے انمابہ ہے کہ خواجہ نا مم الدین یی مروصاغع اور صوم وصاۃ ک پپنر و زیر ائعم ایال ال مکونوازرے تھے :ماک دہ تاترورہا ا لکااوتھا مک گیں۔ ۰ 1983 مکی تریک ش نیو تک ...1یک الک موضوع ہے پل یں اشار دک ہی ںک۔ لاہورے مروف قاویانی ایب شع جتاب اقب بردئیکابختہردزہ ”لاہور“شائع+ ہے جن کی جلد 40 کاشارہ30(48ومی 1991ء)ہمارے سان ہے جنتاب اقب نے اس شا ەکے صف جب چو دھری لہ خان کے بھاتی کے متحل کک یکی ای کاب بہت وکرتے ہو نے ماں اس جات بر رکا ما رکیاکہ 1958 مکی ترک کے دد را ھا کے گے اہو کی جربی بش کے طاوو ا کی اشاعتکاکمی نا نس ہوا سکواشماعت کے من تن رات نے ایترائی کراب کاوقا کیا نگل رکیا اس ققر سے ابت وآ ےک جیائی مرا کاب سے بد احصہ خاجہ تام الین اد راگ پلیہ نے فرامکیاس اجب ع۔ کوئی لان ےکچ تلا می سکیا علوىی) ے١‏ ےا اس موضوع یھو سکم بھی ایک فرضس ہے کہ اس حوالہ ےکی حمرات مات آنچگی ہیں ال تری گ1۷ تر النا ناک لو دہ کوائز یمکورٹ ھی جس میں جٹس مت اور جسٹ س کرای شال ت اور انسوں نے ایک اڑسی رپورٹ مب کی جو خو نام تراوماوں کا طرف سے اسلام اور ملمانوں کے خلاف ایک کردووستاوی:کادرجہ رکھتی ہے- انا واٹالیہ ر١‏ الا یک شحم وت کے بعد 20 اپیل 4 کو _ان میں صعفرت ام رشربعت کے رو تکدہ بے راجنمایان اتا رکاا جح ہوائٹس میں شاو قی نے اینے سایقہ ارشماوکااعادہ فرباتے ہوہۓ سیاست ہے علبی گی او میلس کے دع تی مش نکااظمارواعلان فرباانیکھیں رو اوش1391ھ ص۱۵( الہتن یہ بھی ہواکہ شاو تی نے داش کر ویاکہ اگر چھاحباب سیاست سے دی رت ہیں اور بہرطور ےکا مکرنا چا ہیں نوم اڈر-- اس موتیپ سام الین اد رمامطرآ ج الین ر عم الد تھائی بے جعقرات نے ساس یکا مکرنے 1 خاش گند صرف انمارکیا الہ شماوری ے مولاتا مھ دی کو مانگائھی اکددہ سیا کی پلیٹ ناپ کم مکریی جن شاو یکاجو ابر ھد “انی ںآ پکود ےکراپتقپا سکیا رکھوں۱("۹۴) بھرعال جو لے ہوا ا سکی قوش کے لے 4۔ ت ر54 ءکو ٹوب تیک مھ ضلع لال پور(اب لال پر ٹیل آپارے اور ٹہ تل لع یس اجماغ کا متسام ہوا۔ حفرت شاو کی علالت کے سبب شریک بزم تہ تھے ۔بائی ہعقرات جو ت ان کے اس گر ائی ہہ ہیں- عفر موا قاضی اتسان تر صاحب ' ححقرت موزان عھعلی صاحب “مولاناعید ال جن صاحب میافو بی “ ولان لال تن صاحب اش ر'مولانٴ ٣خ‏ ححووصاحب 'سا تی مر حیات صراحبمولاا عید ال تیم صاحب اشع رم ولاناٹھاقان صاحب 'موانا (۱)حضرت امیر فرصت رحمہ ال نے اس اجلاس من نح ۲ کو بای رگ اور کر ےک وی خواگی اور 7۶ مکاا مار ھر مایا ۔ نان حضرت امیر ض ریعت بی کے کم جس جار سلام انال تقرت ئے ام الین اود ام رماع ج اللدرین انصاری نے نما ل لی اور جماعمت کی سیاسی حیثیت کو بیال ری رہ می ریت نے اس تخت کا ہی ای ےل دی کی بجعت کے شب تی رون ضقم نو تکاب ایک تل تھا تب احرار خلا ت تا نون تھی او رجا اجار کے تماما رگن او ڑھ: جس مز رم نبدت کے عنوان سے ج یکا کر سے تھے ۵۸ ۹ء ں جماعحت پر پا بابندی ضکھ وی توختان میں عضرت اصیر ریعت مسر غ فیس اہ کر رعناکاروں کے لو میں ش کیک سہوئے ,رکم اترار ام رایا اور خطاب فرمایا۔ ال خطاب میں آپ نے احرا رو مھ وہای رن کی ہدات فالی۔ : اہم آپ زفروق تنک احراراورتف ضحم بت دو نو کی صس پرستی طیاتے ر ہے۔ (ناض را ۸ لی عپرالأفلیف مماحب“مولاتا خلا ر صاحب “ مولانا ْل ال ران صاحب ' مولا چلہر ١‏ می ساحب موا مج شریف صانب ہماولد رکی چو ہد دی نشی راج صاحب جنپ رہ مولا :ا ح سرن صاحب مرید کے“ ولانا تر صاحب عافظ ا وین صاحب “ ولاناشجھ شریف صاحب جالن دحری*۔ مولاتا جالن دح ری نے بای ای وضاحت اوروا ور یالہ شاو جی کے یماں(۱20رٴ لھ5مء)ا ایک بات لے ہو پھی ہے “سیاست کے شا کن ابتی رادان فک رگ ہیں مزیدکوئی دوست اییاکرنا چا 7 اس کے بھی را1 ہے دہ کی یا ک وہل ابی جماعت رہ ےگی-"'( رد داد1ا گ5اا) اس موئ پاش اسان اھر صاحب نے بھی مفص لکفشگ کی ادرووسرے ححقرات نےبھ یکن میں حصلیاقاضی صاح بک ینگ وکاخلاص ے ے۔ ۱ رج کے عالات یس ملک شس تلیفی اداد ہکاقیام ازس طردری ہے-1857ءکی جن کآزادی کے بعد مارےاکایرے اسلام کے جحفط کے لئے جارس دنیہکاقیام مضردررىی خیال فریاتھا اورائتلترات نے داوس امسلامیہ کے ذد لج دی نکی ندمت مرانجام دئی- اب درس اسلامیہ کے سا ات ایک ایے اوار ےکی ضردورتے :س۴ا ام اض ین ہو۔ادا رےے' میلح موب اور ظطہیاندریا ٹس نے ین کے سا اھ ي ا ےورردرازظاؤں شض چا میں ماں کی اکر یت یر تی یاقۃادرویدے بے ترے۔ ای موقحہپ ایک دس نثای اصو جار سان آیاج گیا شجاس کے_ لئ سینک می لکی حیشیت رکا ہے رددی ہہ ےکہ ا سک و فو اکرویاے۔ 1۔- جا اُترارتے جب سیاست سے طھ گی افیا رکی مھ ائیشن سے مدکی تھا میک نکی اور شھری توق سے دستیرداری یا لومت پ جات ھتہ نی سے وسقبردارىی عراونہ خی دب ای 21 و تکی نیاوی ہ ےک ہہ جداعت صرف تی اعت ہے ا سکودتی بس صرف دعظا وچ کے طوربر کی ہو ںکی۔تقیداو رت جن یکارتگ نہ ہوگاا سک جیادی صرف نی ہے۔ اس لئ یکوس یوقت بھی ا کی بای اساس تی کمن ےکاتی نہ ہگ 2 کا مو پہلواہے۔ منواا نہیں 'اس لے ہ رکوہ بت زئن نشی نکرلٹی چا ےک مھ دی نک بت وا م تک پپجچباہے۔ منواامیرے تر حسمیںراقل تیں۔ 3 4ھ ہی کم اود دی نکی ضردرت متقائتی ہے ہی ماھت تہ صعرف ملک کے اند کہ باہر بھی اپنے میل یت ۔اس لئے قام عنرات اس کیک متقصہ کے لے ن ےکا ہکن اکن کی سھیکریں۔ 4د چدککہقام عقائدحقکی نف ردری ہے اس لی مہلناححقرات مرذائکیت کے علادددد رے فر را الہ کے مقار ےبھی وا قفیت پیر اکریں نین ت لئ منافرت کا رتگ: ہو۔ ۹ 5- گل صٹرے تقر کے ملادہ تروکا مرف بھی تو جہ ریں۔ تیاغ کے مہ ےجضمون گار ی بھی ضروری٤ے۔‏ حتف مسائل بر مضای نک ےکرمیار صاحب “٦‏ کودھلا میں کہ وہ اولی اصلاح ٹا یں۔عانوری درجہ بر جو حعقرات انکریدبی زبا عکو سی کی سی خرمانمیں کے ”ماعت ان ک ےکا تاپ اور تم دی ے1 تراجل تی کفیل ہوگی۔ : 8۔ تام حفرات شدتکے ساتھ ا رن اسلا م پا کا کی پنیکجماع تعن تق ہاور لوچہ اللھ کام/ا ہے تس ےکواو لت تاز اور اكام رین کی پا بی ضردریی ہے جو صاحب جس جلہ جائجیں اکر وا ںکوقی الم دی اردعائی پیا وں ان کیخدمتشیس رد رحاضرہوں۔ مقر دع رت کر کے دعااو راھات کی در خواس تکرہیں۔ ہس حٹرت ملا ئحھالیا نکی می راع ت کے ازجتاحوات میس شریک ہوں اوران جعقرات کے سام لک ربھی تبیفی فرائنل انجام ریں۔ پرلناسٹی ہدیا ورس مہخدوا رجف اع شردریلا حیں ”جس یی اس مچک ہک ےکا کن شریک ہوں رد ریات دی نکی تی دی جائے او تی طرف متوج کیا پائے۔ .میا جحیق شم خیڑت ایک تا متلہ کے لے معرض وہجودی ںآآکی ھی منکراس کے ہمہ کو پا مل کے فرائش میں واخل ہے تماعت کے مکی روش محللت پاکستان کے فرقوں مس منا خر تکااحعث تہ ہو۔کس یکی ول شکنی تہ ہو۔کس یکوا متا کا موق نہ دیاجے۔ 0 سور ییٹی جس کے ارکان حفریت مولانا جع صیاحپ“حظرت مولا تاج گگوو صاحب “طنرت ولتا یا را یی صاحب مقررہوت ےک جماع تا دستو رھت بکریں او رآ حرداجلاسی ودای چپ لکرمیں۔ کوردا رای ناگر ضرورت' سو سکرہیں ومزیردو کن اپنے سا طالڑ لاگ اجلاس پور کے سبب سرکودہاکے جا لان مرکزی رن رض ×دا) ماک ہآپ نے دیکھا0اوی ت۷ تلق ایکس. رک یکھیٹی سے سے جوود رن مید ساد نے یق ہے (اگر ضرورت محسو سکرے) اس کا ام وستقو کی ترحیب شمی۔ ا سکیٹی کے یراہ مولنا جلنرعی ق تین ما کے عرصہ میں وستور عیب 6 وکرساسٹے آيا 13 مب 54ء میں لان یں اجلاں مع ہوا۔ اس اجلاس شی ودئی تد اری علیاءواو رکا ررکن تشریف لاے۔ حصفرت ام رش ریت فرس مہ ایک مقر ےکرایہ کے کان میں متیم تھے ات بے اجلا سک وہا ںکنیائکش نہ شی اور شاو تک علامت ان کے دوش ریف لانے می سد راو شی اس لے ا نکی اجازت سے اجلاس دشر مرلڑے شل ٢دا‏ صدارت مولاتاجالت دع نے یا ھپٹی کے کن مولانا 00 مود ر ہمت الل تعالی عرتبہوستودکی ایک ارت عامد کے رما بر ےھ ۸" ایک شمق پڑت اس پر جٹ ہو تی جو ترامیم سان ےآتیں دو نو ٹکرلی جائس او راس شھ مکی ام تام آن ریس مولانائھہملی ند رفقاء کے سا شاوقی کے پا لےکرمےکییں وستور امن عرعلہ نے ہوا۔ وستوری عرعلہ لے ہوتنے کے بع رآ نی اجلاس شی مولاتا جج می نے فربااا مو جو دو حقرا تکوبانے ساشھی کبج کر وعوت وب یگئی ہے۔ اب جو حعقرات گیاس حتف تم خبوت پاکستان کے نصب الین ے شف وں وو یشاق رکنیت بر سج لکردیں۔ ای موقہپر میشاق رکنی تکابتمام ہوااورانفاقی رائے رک والے صحفرات کے وس کراے..پھلا دحا حترت امی رش ریت کایے(ڈیای و ستاو دک یکا تاب میس شال ہے )کش صعفرات نے انفاقی راف ےکامظاہروکیااو رو کر یے۔ مولاتا بج ود نے اس جا تکااظما رکیاکہ عارضی امتقاب ہو جانا چا ہے چنانچہ مولانا ح٣‏ یکی تریک بر حترت ام رشربوت پیل ام رقرار ا اور جحقرت شاو گی نے اباب کے مشورہ ے مولاتا از رھ یکویا عم عمدٹی نامز قبایا۔ جوا نکی مولا اراتا دکی سب سے بڑی ولیل ہے اور ساتھھ جیا نکی صیر ت کا شاہکار.--۔ مناسب ہ وگاکہ اس موقعہ نی شو گی کے ا کان کے اسا گرا بھی در نکر دیئے جانمیں جک الد ائی دو رٹ ا س نشی کےکیون پاروں کے اسما مقو اک رگییں۔ : اگاے کر ای جا شوریی رت امہ رہشریج تنگ عكی صاحب جالن درب “مولاناعبدال من صاحب میان وی *مولانالال تین صاحب ات مولانا جع مود صہاحی'مولانا وا نیت صاحب “مدان رعفان صاحب میاقوالی* مولان نس ضنین صاحب چنوں عا‌ل 'مولانا لا“ رین صاحب ڈم رہ اگل خان “عافظ حر شریف صاحب ما نا ماخ رین صاحب ماران۔ مولانا چان دععری ابقراوىی سے ماس کےکلیری رن تے ابتراء یں ود حخرت امی رشربجت کیسات اعم ای رہے پا نکی وفات کے بعد اکم معقام امی سے بعدامارت ققاضی صاحب کے حصہ مس کی دہ بدستورن عم ای رہ ؟ا نکی وفات کے اعد امہ رقرا ہا اوہہ ساسلہ ا نکی وفلت' بک قامر+ گویا ماس کے قیام 5ء سے انی وفات 71ء تک (لگ بلک 17 بیس وہ عیاش کے ابتد ای کن ' کل یدىی عمرےواراورفم دا رخیت ے' عو فتاررے۔ ا نکواللتعالی نے جو صلا میں نشی تھی ا نکاانوں نے بھ ری استما لکیائو رگا سکاعلقہ اڑ ماکان کے بعد مشرقباکستان(دل قفم ا ب بھی قائ ہے او ربرابررابلہ ہند تل رپ سٹرق قر زع رشید مولااسع اعد زیم دع نے وہہ باقاعدوعرکزقائرکیااوردارالعلوم میں اس طعون میں ایک مستل شع کی بقیہ حاشیہ ا کے صحہ پر ۸ بر “شر دسلی “اور فی ممائک کک قائ ہ وکیا اس می بگلہ دی 'ہندوستان یور پ'جزائٹ یکا کام ان کے ددرکاہے کہ دو رے مات ان کے بود راب ہوا.ہرجال الاول فالاول کے مسداتی اتی مقاما تک یکارکردگ یبھی ایک عرح !شی کے نا تکاحصہ ہے ال انپا سے ا نکاریاخت دا ران رز مل جماں ایک یکر ڈڑ وہس اقاصاف مت راصا بکرج کسی ادار ےکا رآ ےگا۔ ایک کا کش یکاسعاشیت ٤اس‏ جھم پنلومی جنتقرانہ ردل ا سکی شداوادصلایتو ںکانظم ہے صاب کے معالہ ٹس کلک کے نا مو رآڈیٹ فا کی ریپ رش اس حوالہ سے بڑی اہم ہیں- شا“ گا کے 8809 1387ھ جن سای کے عالا تکی ری رٹ لا ہو رکی مروف قرم نین چو دع ری ےبد ھمنے منددجہ بالا سا مائے کے تسابات آڈٹ نے تسابات درست ہیں اور ایے اور دہ صماباتبس تک د رکنم سآ ہیں۔(رپ رٹ9 ھ ل24) تن پچ ھی فرم کے مالانع سے جو رات واتف ہیں ! میں معلوم ہوگاک ہملک اقم تربین پارڈ امش ٹکپنی ہے جس نے ہنددؤ کو ناک پنے چوائے کس رح شی سے آڈ ٹکرتی ہے انی اندازہ ہوگاکہ ال کے معیار یپ رے اترنے والے مج لی جال درک اوران کے ترمیت یاق تی ہو سے ہیں-سفراود خو راک کے محاططہ یں و٤‏ جددرج ہکفایت شعار تے۔ رہل کے مام درجات میں سفرکرید طرورت رکھوڑےاوونۓ “سا یل بر سرکرلمتیا میلوں پیل پل لییناان کے گے باعث اب وسعارت تھاووایےے انسان تھےکہ سردئی کک سفری جب نے ری طورپر سان زیادہ ہو ہے “کی ے۳ زکرتے اسامان خوداٹھا نے او با رگاو رب العزت ٹیش عو لق کرتے۔ ”ال میاں جو پیے ق 7 رین تھ و ہی طرف سے میا سکانندہقبول قرا“(رورا 1381ھ ل 29) ا کے ہم من یکواؤں اک ۔کسینے حیڑے گرم کی جنکیش ی ےک ےش زج کرتے یں وہ گیل سکولبلورچٹروورے ویں-دقت بے رقت کھانے پنیے سے پچ بصت اعقاط رت جی یہ حاشیہ سابقہ عفھ یٹام ڈالی جو ال' گب ماد “یلم ال ہے اکستان مس تاویائی عقرات اپکی صد سال یح کر سے او را نک میرداام لندن چلاگیاؤ اپ دداس تقری بکوبعروستان شش اپ بای ش ھی قاریانئی سکرر ہے ہیں۔ لی اصواب تناک ریا کہ ہندوستان میں لص کروی و حخصیات شا“ علاءلرعیانہ 'مواا ہشگو ھی مولات مھ علی م ری 'مولانا افو رش کاشی کی 'مولان مرن حسن چا پور ادرالیا بر ملظ لیے حعرا تک مسائی سے دیایت نہ ہو ے کے مامر تی اب پاکستان کے عالات کے سی١ا‏ تہول نے ددبارو اح مار غکیاہے اہم اللہ تا کال ہے کہا نکاتاب نے کے لے یں بھی مع شل میں موجودہوں ۔وعوئی؛ ۸۲ تما کے رفا تم ہوئے جن م سے بت سے دخزحماعت کے یت تھ۔ برا ہم کہ ملاک ؛ رکز ا چنداتھ امت فک لے تر اکا مض حا اق ارس قائ کن ار انہوں نے ملف جوالوں سے اتا میا عم دنگ رجاقے+- متاسب معلوم ہہ ےکہ مولا نکی ایک تقرییآخرمیں نقل کروی جائے جوانسوں نے 8مم 59ء کواس وقت ارشادفربائ جو8“ می 58م دوش زم رکز مران می کئررے میعن عظام کے اجلاس کے انتا فرال۔ َ‫ اس تقرے سے مولاناکی فطرت لیم اور تماعت کے متعاق ان کے جزبلت و اصسارا تک بک بی مدد تےگی٣انکاخلوس‏ سافن کاو داع توکس رپ چلانے کے می ھھ ہارکوں ور مب نکوکس طرح و یکنا اج تھے “ان سب با ںکااندازہاس مات سے ہوگاادری جات ہلل سج ہ ےکہ یہ المئی تقر رک لکی طرحع آ بھی دہ اور جس طر کل کے احاب ومھتھودنے اسے پچ پاندھاآ نج کے احبا بکوبھی ماذم ‏ ےک اس کے ایک ایک تر فکولےجہ سے پڑ ھی س'ہارباریڑ ھی اور بے ان دھیں۔گ لکریں۔- میس وق ماس ححغط خم وت کے نام بر تریک کے بح دکام شرد حکیاگ یتما تناک دورقد * مسر یکاعام تھا کن ان مشلات کے پلوجودخوائش شش یکہ ننس طرح اکابرنے مک میں مفت دبتی تل ما تا میا ہوا ای رح ایک اداد ہوجو تق نکاکام مفت انام وے۔ ائمدللداکہ امید ےکئیں زیادد ترک بآ ہوے۔ سای عم ہد سے قوم نے روپلے سے اعدادگی۔اس سے ف لوگ ارارہ ا مطل بکا ٹنمیس تھی ا سکامیانی ہر خداتوالیکلاکو لاو شگرا وک ہوں اد ھآپ ساتیو ںکومبا رک ہاو یکرت ہوں۔ خیسائیوں تے بت۶۱ اسلام !سک ماتاکہ الام تن '' چو ںکی دجہ سے مسرپلندہے. ”اتماد“موت سے محبت ادر وتیا سے پترار ی "گر فو رکیاجاۓے فو جن یں مسلمانوں می پیا ہو جائئیں و چھرسے ملمانو ںکی زندکی آجاے۔ الیل اکہ جاعت کٹ کے مات قام سا شی دی ےکم کردہ ہیں۔ نین ١س‏ رگ رھ بھی لاج ہے جوں جوں ۴ یں وسع تآئی ہے ذمہ داریاں بھی ہیں - سا تمیو ںکی مقبولیت سے ححیطا نکووسوسہ ال کیا موق لے الد کی سال ملس بد راہ رفا کاقیام می نکی تنقرربی 'تربی تگالو مرگز کب غلنیش وس اور جیودئی مال کی دماتکادائ برابریدھ راہ جس سے حعخرت ام رشرییت اور مولاناسبیت قمام مرحم یذ رگول اور ابا بکی رد میں اتی انی رو میں مسرورد من ہو ںکی او رسب سے بد ھکر سلسلہ حضور خی مرحبت ملاظ تھالی علیہ وس مکی سرت د خوش یکا یا(ث و گااوراللہ تال کی رضامطس رآ ےگی-وفتدااللهتعالی وایاہم لمایحب دیدونلطری) ۸۳ گانس لے رایت خلوص کے سساتھ کا کر ن ےکی ضردرت ہے اور روققت بیس دست برعارہنا چا ہے کہ الل تھا یکا مکوقول فریاۓاو رمزید وف عطاء فرباے" ”م لوگ زداتہی تن ین کے لے جات ہیں 1کٹ کہ جس کے خظم اریے ہوتے ہیں جو نین شنہ تک کے ماج ہوتے ہیں لکن علام کی مم کر کے لاتے ہیں- مرفیا ںکھطاتے ہیں “سوار یک کھوڑے لات ہیں خد مم تکرتے ہیں عالاکلہ تین کے لے مصسائب برداش تکرتنےکابوھ عوام سے ہیں زبادداءرےڑ رو ںکہ ۔کمیں می جات علام 07 اکر ختکابائعث نہ ین جائے پیل دنوں خان پور سے آ رہ تھ اک ہگاڑی میس صعفرت مولانا مجع پرانڈر صاحب بھلوی پر نقلہ (شجاع آباو طین کے مروف شا طر یقت “مقر تن میا نر سال قمل انال فربام ابی موجورتھیٹواس ووریں خنبمت ہیں ان کے ساتھ جن بزرگوں کا تلق ہو جا] ہے ان کی اطع ہو جاتی ہے اد تتلق با اور عراش عن الدما ہر اہدجاتہے۔ دو ددران سفرفیانے گ کہ ' تنس تگراں ہوتی جاری ہے علام ژاوراہ پت چا کرت میں" جب میں تے جحماعت کے عالات بیان ٢‏ کہ ہم خدامپخیرنیس وصول کے اور یی عقر ر سے جات ہیں توبت خوش ہوئے۔ار سے می پچ صدرالدین خا خلڑھیےکما” شش اطراف کلک سے ایے خطوط آتے ہیں کم پھم نے فلاں ظاں ما۶وں کوااس لے پچھو ژدیاے وہ تزیاکت کردا ہیں ایی چندوکن ہو مات ی ایک خط تازیں پر ےآیاے" رت تھالوی نے مجح کی علاسوں شی سے ایک علاصت ب کی ےک ہااس علاقہ کے ال علمادردین دارلوگ١‏ سکی طرف موجہ ہہوں... .یپاک شی چھی یی مضمونع فرریاگیا ےک مقولیت پل آسان پر ہوقی ہے پر دنیای سکآتی ہے۔ اس لک شی عحخرت ارس مولا:ا کی صاحب لاہو ری“ جحقرت حازظ الیدیث مولا نار وا مت رنملہ اگل اش کے رر ہیں ددہ اتی جھاعت کےکا مکی نحریف کرتے ہیں اد رکامالی کین دعا فریئے یں۔ ححضرت ورخواستی رگ لہ نے۱ مس سال دستارین دی کے چلے می ای نکلوکرکرتۓ ہو فیا . ”نپیخولاءاباش "او ریش نکی طرف اشارہکرکے فریلا پشولاءاضوادی اد رطااب مو ںکی . طرف !شار ہک رکے قربیا”ھنولاء اتل" موم ہوک ہوارے معز زمبی الال کے ہں گبیپؤں کسیانے حعفرتا اق دائے پاری کے ال حخرت مولاتا میانوبی صاحب(قافلہاترارومیاپ رن تشخ نیودت شش سے ایک ظط ددیے اک اناع* چن سال قل الل دک پیارے ہوگئے- رحمتہ اللدتھائی )کی شکایت شی نکھانے کے وق تکی نو عترت ‏ رقلر (اپنے ددتت کے تیم چا طریقت با دانسان بکہ میاہرین حر تکے تال کے سالارا ےکھائیھو ڑویااور فریلیاکہ یہ لوگ عحاہ"کے ٹفش ق مب ہیں بی بلت جحفرت نے لا مو راو لال پ ریس قرائی الو“ ۸۳ حبت اور فلوم کی ضردرت ہے نبو تکاکام ہمارے ذمہ ہے مل کک فصادکی عات بے بد7 ہوقٗ جا ری ہے اےے مس قد اکاشگ رکر کہ لوگ تہماربی دم کرد ہے ہیں سو ومن مت خوش مت ےک اللہ تھالی سے وین کے کام مس روثی دج اہے۔ تمارے ساتھ بست سے لوگ پاررغ ہو ۓکیاووعلاء تگ رست یں چو ہار نے ساتھ ہیں؟ؤی الہ می ہم سب لوگ پان ت شح نآ نکزش 2 سال ے زیادہ ہوئی زال ک ففل ار ٢‏ مرلابئال ین اخ رصاحب کے واقیا تکو مصعل راد ہا کہ ددم سے قائل اور مرؤں ان سب سے زیاودمشقت برواضشت کرت ہیں اور اچ عم مکی بات ہرعال مس مات ہیں مان می اگر کوئ یکا مکرےوروزل تاد ہے مولانائے سرکودجائیس چندد نکاس تہکیاخودرے دو ص/7 ری۔ ٦‏ مدوہاتح دکمتاہو ںکہ ایک ضابیلہکیپاینری ضابلہمناتے وقت یسا اہو ہاو اگ رخ ت ہے زم کرلو۔ لین جب ل ےک رلو ا سکیپاہند یکرو۔ 2 2- دوم جلسوں پر جا لوکوئی رنہ اھوجو ل ےکھالو آلپس جس عیت سے رہو۔ اپ ٹل مکی اطاع تکرو- ”ول وسلطعلميکم عبدحشبی' اپ بنا ےکی ماع رکھووعدہ غلائی ت کرو شرہ پدکرام شش رروہرل ‏ کرو رخصتعا ا۷ لک/ودے زیاوەنہ زار اہ رجسوںپ رھد کے لج وقت خووت وویہ وا لیے ےکم و وڈ گلے۔" بھرحعال حعفرت ام رشریعت ' قاضی صاحب 'مولازاجالن دی “مولانا حر حیات “مولاتالزل جن ان ر“مولانا موشریتف پماولو ری “مولاا عیدال تن میانوی ' ولانا مھ شریف جالندحریی اور اہےے ہی متعد لی نی شیانہ رو زعٹوں ے جشکامحلل ہآ اصلھاثابت وفرتھافی السماء کا مصداقی ہے۔۔۔۔ اللہ تعالی اس کا خرکوسد١‏ پمار رک او راس سے والستت پ_ملہ عفرا کو رولت خلوئس سے سرفرازفیاۓ۔ ای دعاا من دازیملہ جا لآٹنیاو اختآم7تقارگ‌الاول412٦ھم‏ ج ربراواء شب ت٥ب‏ , ۸۵ توارف مولت: 72 محر سعیدال رن علوی رجمہاللر رتا مولاناحافتظ محمد رتنائن علوگی رم الہ پیا لشل٣‏ ۳ ا یل ۱۹۰۸ء اعول: ٣‏ ااکتو ر۹۳ ۹ء مکی اسنادہ تیر وقرات: حف رق رآن (٦2٭‏ . درک ظا یرر۔ہ نصرت العلو مو کو جرا توانر (فرسٹ ڈول )ے ۳۸ 1۱ھ-۱۹۲۹۷۹ء شیا دۃ الال مہ ٹی العلوم الاسلوسے عرہے ۵ ٭ ٣٣ھ‏ فاعتل اردویتجاب یوضیورسی لاہور ۹۸۷ ۱ء بی۔ اے تجاب یومیو ری لاہورے ۱۹۸ء یم اسے عر بی یجاب یو لود (فرسٹ ڈو ) ۹۱ء ای اے اسلامیات یتجاب یو میو ری لاسور (سیک رو یی )۱۹۹۳ء ریا لو راید فل رتا کیو جما ند میں آپ کے مقالات ومن شائع ہوتے رہے ١۔‏ ماس نام 'المارفت " ادار: ات اسلامی لاہور ۲س ابی اق ال مگھرضرج کیللاہر ۔ ہنا مر 'الغ 'اکوڈہ ,تلع نشمرد(صور مرعد) ۴۔ ہناد ”نقیب پ تم بوت ”اتا ۵۔ینررەروزہ ”7ار ”'لاہور ٦۔‏ ۔ہفت روز 'چٹان 'لاہور ے۔ہفت روزہ ''خدام الد کی ''لاہور ۸۔اہنامہ ”کس الاسلم " بھیرہ ۹۔ مامنامہ 'اتراقی "لاہور ٭اساناہ ”اخ 'لاہور ۱۔اہنامہ ”اق 'لاہور ۳۴ ۔اہنامہ 'لکمت ق آل 'لاہور ۳- ہفت روزہ ''7زمت "'راولینڈی ۳ ۔ ہفت روزہ ت مان اسلام ”لاہور ۵۔ ہفتروزہ ول" فیصسل او ۷- ماسنامہ ”قوئی ڑا جسٹ ''لاہور ۸۱٦ رم‎ ۔کمیانے سارت الام طز رامیب اہر ۴۔ ناویا ام اب سیر ین ( مضبوھ لاہور)‎ ۱ ) ۳۔ مغازی رسول شیا و بین زیر( (صیرت رسول پر موجود پل یکواب‎ مطبومہ اوارہ تا شمت اسلامے سے روڈلاہور‎ 2 ) ۔احیاہ علوم الدیکی مصنفہ امام غمزالی ( برا راک تیب فسرست ماعیکن‎ ۵ نتر لقدوری (ف کی مرو ن۷ زاب )خی رطو۔ ٦۔‏ مقر مر تا ایی تیر (البدای والضای) ے مقدم سوا ای نمی : ۸ سای بیت غبوت(مطبور ماپ لہور) ۹ فا راخریں: ”پ اد ول ر(طم باطاوپلپر) ۶١۔٭‏ مھ بن مواو کے خلت دو کی الزت (/ یر محمد الم ینازی) اسب یزیر کے فاندا فی حلات ( محمد بی ابرا ہی الشیبا ٹی) الات ا مان رن اور قواقت اسلا لابو ر(ن ربا ۲ ۔ موا مدع ا مقار ایی مان ۳۔استاذ ال ا قاری محمد خھم لیف رم ار ۴۔ مقدات شور دنب عمبروتاریخب انان مر نے جنر“ ۵۔ اؤارغیع ۰ ٦۔واٹو‏ ہک اوم1 کر عرام اوارت وہ > آ- دیرجفت روزہ فدرام الہک لاہور ٣ے‏ ۱۹ء ۱۹۸۳ء ۲ رلن سب ادارت:ماہنامہ بیثاتی لاہور مقالات وکا ر لوڈی آپ کے سنکڑوں معالت وکا درخ ذیل اخباات میں شا تم ہڑوئے۔ ١۔-روزبام‏ ' ”اہر ۲ روزبام رق * 'لاہور ات جک 'لاہور ۰ روزارہ 'پاکتان* 'اہور زندکی کے فو یام میں آپ زار "پاکتان" شع اوارت سے دامت تاور سک لالم ار تے۔ تررڈس وخطا بہت ١جا‏ مسجم رکزی تضرو(اک) ۴۔ جنیر یراواپنڈی 7 9 ک مھ ۳۔ مدررمیہ تسیمیہ سلاموالی ص رکووجا ۴-حدرسسہ ا ھی خدام الیک شی راثوالر لٹ لاہور ۵۔ا کن خدام لق کن مال مان لاہور -٦‏ پامو صر بگے ٣ر‏ راوی سی لاہور سے جائع بھ التخاء شاہ بمال لاہور قیام لاہور شال ء۸ مصنیںن: ۱ مولانا محر اح صد شی سندریلومی رمتہ الرعلیہ عقیر تم ضیوت رای نوحی تکی منفرداور متا کاب نمت: ۵ روے تالیف: ابو مدثرہ بشیراحمد مایا نیت کے سیاسی تا شب میں لی منفرہکناب 36 جوا بآ کک ادیانیوں کے ذمہ ہے ۸۸ شر 7و2 صفت ۱ے | گیت: 5+ اریپ م ڑا غوم اعد سے ےگرم زاذا رک قاویا میں کے لی مکونڑز رق مرو۔۔ ” نس رولز لور اطالوگی صیز" * کادیا نیو ں کا رابہانددر ددیا کے ا عفد سپ ایا کی سک ہل وغفہعاشاں * بد سے مذاہت ھکر ری امفدال ھ مھ ام ممیت یں مو ہگینٹ بای ۴ تایایٰ بک عقیقت ,چک میا ہوٹر با سی خی اندرو یھ لی خوو کایارل لٰ* یک نال کروی می دحاو سے بمت سے اعنافوں کے سا نیا پیش , شفی ٴ زا کے 2720 گوبات مزا ملیف :ملا طبر الو در وگ١‏ فو تہ ۶ف :۲۰۰رپ ھ زا لاحم قادیانی کے ایک بھوٹ رمسمد وٹ ٹل وہای لود دگرداریاں قادیامو ںگ کنب سے مح بل ٌُ بی خلدازگکاویانیوں گے شحلت سولات کے ال ہوابات بھی دیے یں۔ ھ ان ے ا٣(‏ یٹک ابد رما </60ررپ ار خر وت عونت لک ررش میا گر یف اقب ایٹ: 022 ر2 َٰ ۰ار“ سض یت رر ال گیادان اوخ یں ٭ رایت کے فو وہ قبل! اناد ٭اال انیو کے تواقب میں * قب کے قات ورزائیول سے جو اتگل مکت جب 2 تق مک رخ کیب الام اور رایت سالینۃ مولااعلَی ال رگ کروی رم اھ (دیوظ) مات۵۹۰ .آیت: ۱روپ شیک 1م مکتاب ہد صر سے اباب نگ سم ور ۶ وک فا ور حور اور ال ص2۳۰۳ ۸2-۴۳۳ 2_-_2_2-۳ 7-2 ا بیاأ و یز خی کن ا شی ٭یں مرو کھراباممد9 عل ند کو سویڈ مم عروں اوراراوت دو ںکاظ لو میں “*٭خوبصورت یادی: ایمالع افروز 2 تی٠‏ ھک را لک یں ضرت سرت . کم موا را دوب اش * سی رکاج 271 ۴ے ۶ صفیت خ یت۰ ٣۲‏ روبے۔ مع معول اک ہم کر می کر طلب فراتیں ‪‌ حرت تی ...کا ویانیو ںگودقوت امام (عزر لمد ظا 5ھ روفے اسم اور زایت .. تھا ماد اہ گر عراا <ا/ڈا روپے * ناوات مد تایا لی (سلانامشتاق۱م>اڈڈروپ عم ذاقادیانی گ بل بھیٹ( ابو یزرو نام الری) ت107 روپے کک نیت شی (ئمد لا رق ا یروپ مسا در اپ سای (مولانا مد" یس یلا ررے فا ی۶۱۰م کے در (انک یئال 1ر بخاری اکیڈمی: دار بی ھاشم. مہریاں کالونی ملتا: 6800 متا :ل061.51196 حمممکھی اہ (عصحمڈ: ۸)۹ فک ا اہ ٹہ 7 :2 لابا ٹور ۶2 - × ےر کم نبوت اور قیرہ اقبال ملیف : مولانا مپرالواع رحفدوم؛ صفات:٭ ۸س شممت>“/٭٭ ٢روپ‏ زی و ےر ' مزالم احمدقادیاٹی کے ایک سو بھوٹ ؛ حایف: معبدالید نان ماجدہ صلحاتہ٭ ۴ ۱۲ تید جموٹی بش لگوگیال اور ہگرواریال کے مر : قاویانیو ںک یکنب سے ج عکی لی ہیں۔ مت: </۱۸۰روپ؛ شرمدوم عق نم نیت پر لیم اقب لک ایا || صفیات: سے | , کیت: دا٠‏ ریپ کت یں فقاو نیت کے غزت مر ڑا ٹلا اتید سے کے یعرز لاس رکٹ علو اق لک ار قاوینییں کے نی سمینڑاز ما مر ڑا عھوو سنہ 'مس روفو اور ''اطالوی صین '' *قادیانیوں ر7 کا راجہ اندر؛ دریا کے کنارے* مفلعدکسین 7 2 مج ٭َّ قادیان کی سے کاریال و خی یاٹیاں ب رعاش سے مامت <۴ لوک 4 تما مرات میران مععبیت میں ٭ الین موان عقین ول ازو یر آ۶د گیٹ پاؤویں ۴ تاویائی مذہ بکی میرے چم 2ت جرشریا می خن او( کال فنگابالون کی زا "کب صفات: ۵۷ آیمت:٭ ۶ روے ناقابلل تروید جاریھی دتاویز ‏ شی مرزا کے کے اور عفیقت رم حم سےیست سے اعنافوں کے ما تھ نیا ایڑشی؛ اشد(ویوند) وو ےت اد تد دس میم سے بخاری اکیڈمی: دار بنی ھاشم, مہرباں کالونی ملتان.60000 نرئی: 061.511961 اف راں و 7ر با یس اھر اسلم, تی ا خیب کی دامی مامت ہے۔ ی الاب دی مزع اور دی اتول پیا کے بی رمک نھیں۔ سوجود کافران کا ریاست ‏ جموریمت لو رکافرانہ تیب وثحالت کے خلوف نی نس لکی وی مازی او تربیت کے لے حدار میں یسا احول پعید کیا بعد خمروری ہے مد دی اق بکی نول قری بت ھکر رے۔ اس مور کے ول کے کے یس اعواراسوم کے ش تبیغ کے زیر اتا وائی لمدلر ال۱ کتان کے تحت ورچ زیل لا 2 اہر نیو در یس میں مروف ہیں۔ دہ تم نہوت مسج دجرارود و شک لولن؛ ۵۴۴(۲۱۱۵۴۳ ۰۴) لن رفاری یک نول بر بد دض نف من رس معمورہجائ مد تم وت دار کی اش ؛ نان فولن :(۱(۵11۹۷٦ء)‏ ںی سممورو مسر ور تل روڈ خان نیں۔ے گے ما مود نگڑوں ضاگرت قح در معور ونیم اقآ نچ نر ۱٥۸‏ ات۔ 19-8 ہمانیاں ض تانیدل ں ررسرم ضحم مہوت بائ مسجد جا تی فان دے ۷۸۸٦۵‏ (۰۳۳) اح دراوم تم نبدت (بدید رکراحارا رگڑی سوہ خٹائی باونگ کہم اک فوں: ۵۱(۱۰۸۵۵ ٣۶ء‏ .1 در عم نبدت مود تم وت شمزا کوٹ ماوق آباد )روہ ممودور موضع ہنا میلی مع راڑی ۸۱ہ م۴ بدت سد تخت فوں وک گڑھاموڑ دای ل) رس عربی ص یق بل مع س ان مردست اعلوم الاسلومی جائئ مس گڑھاسوڑ(وباڑی ا فو:٣۱٭ء‏ ۹٦(۹۳٦ء)‏ ددعا رداق جانا سا وگ دا لگ ال ] ری مجر از ھگھیرا کرو پیٹ ما پک ٭ پان عاشم( برا ئے طابات) دار ہت ی اش م: لن مولك:۵۱۱۳۵۷۰(٦٦۰)‏ 3 مدرست نات( برائے طالبات ) کڑھاسوڑٴلن دای ن مدرس معادی ہنک روڈ ٹوب تک سر درف وت یں ضز یدگ 0" درس اتراراملام می سیریاعی ال تی اہ یع میا فی ان ۸۸ہ۳۸7۶) پا پھرئے والو کروی سط رد ں0 مہ معھود ہم رساوھ سی ہر پور بط و 2۔ اوارے اپ اخرابات طودبردش تکرتے ہیں مہ 10۔ دوارو ں۲ کل دای ہے۔ جن میں 72 : ْ2 وو ای بااہرہ تیم دیس اور گر امود انام وین واگے افراوگ یکل قیداو ٣ك‏ سے۔ ان نے اخراجا تکاسالا مو 1۵اک روپ یر کے تعلیی٠‏ تحلصی, دورتعیری منوبی ںی نکیل پہ مرن 2730ھ روپ چہرں گے تواو نیہ پگریل ھا او دکام مم مکریی کے اج ریش پاک دیں گے۔ ۹) کی ۶26 عقید شم سرت ' بحافظ, ٢‏ ملس آحرار اسلا م7 رعان زیرسریرستی: حخحرت مولانا خواطہ زان ححمر برظ لہ پ رئیس التحریر: این ام رشضریعت قائداھرار حضرت مولازاسید عطاء ا تس بقاری مرظد مدیر: سیر محر یل بفاری گباروسال سے فق نم زانیت کے خلاف تھی ہراو میں مصروف ے . می مطناین ومقالات گمارغ وسیرت مم زکرءاساف || عالات عاضرہ کے بے کک بے گ٦‏ شب واوب اور رو راع سے پھر پو رای کارب : ادلی اورتار ھی سعیاری جریدہ ً چو 0 اعععشسستمک تدم ٹ ٹس شیٹس شس جم سے سم ھتہ اب : کک اک یصو صصصصص کم ص[مےعععوععمد کٹ 2ص6( / 9رز سا بے با یپ ل سو د ا6ء ٭) ایک واورا لوم خلی با رتا 22 / 9ایک تار ایک داد ندال حالت کےےتنواع دافار لّ ای سر اور نے : و رت سے مجلااورتیق سے وھ کی عنم و بت اور جرات وش اع ت کا2 ب87 / ٭ یی لے تم جس اور / مبرولراب سے نےگردرو رس کک / 0لت صزی کے ہنگانوں:جمادی مع رن / ؛ نمی مار وں: وی مازشوں: سیا مادلوںن 0" تر کالیک رم ؾ باب ٭ رر وی مرا کا ہی اک آواات اکن ووارثٹ ٭ تشمت مھا رکا یب وظاظ | و رت حریت او ہفاو تکاس رینم تی ۰ 2-0 5 سے گا خوضوزت۔ اض زورقی: لن اع اعت بک من ا برا پا لا ات ات:ے۵ و تات اا ےن رو کت +۵ رز وس 9 7 رفلپ ات : 2 مم 3 ای ٭ ای ٹا۶م 2907" ی‌ اد بی سای یی و ری ضمات 1 لت ع کر کے ٠‏ امام لت ہے کر ہریت 5 ز۔کاجا وی رہ کالوئی 02 فورك: 061.511961
archive.org_DjVuTXT_Part1/مولانا محمد علی جالندھری رح_djvu.txt
IA-books
346,457
14,420.5
ur
4
کو 1 تر ین من موی ۶ي : ا د 9+ (صلے سنق . لوان پتا ہ: ٣ئ‏ رہم یئمالدن سن اناعت: ۰ء تہے , چالس‌ذص یہ4 اگ ۔ یرٹ : ایل رت 093707 اع ان!اعظمی ہطوے : ری اٹ بنشتلک رس لس'دھلئہ ےےل , اتور شی اٹ ۃلی رد ار و 9 2 ہے سں ت دفلی۔“ ه۲32 ٣١٢4۸ ۸۲‏ (ی5ع 5.۲0۶1 ۴۴۴۷ ئ8۸ ۷۸۲۳ ۲۴1١۱۴۴۴۸۵۳, 01‏ ۴ ۸ ٥,80017‏ :ع۲106 ,0 اد َ لسرصے ا ٹر ھب یکو یا رتا رباکا کی جو کے ین در وش گے ری شک و رو رگزرے تن یب باتک دا رود ا سا مماز ترں وں سروسان سے فرب کیا اہ سےسورت کے رب نمی دنت ےکنادے ہٹے وۓ گا کی خزرت سے اد نے دی ٹا انوٹس عالیا نس کے ہرک رکالم انگ کیک رد روم لن نے کسی شیا یسا پوا ھا یکا وی بادرکے سا بی شا ہا رن ما جات ری کاو تک وگ سس دوسا لگڑا رنے کے بو جب بھکو مخ ما وا با زا نے کےکیش سے مطاب ایا مان ضرد ربا اوریسلس تیب سوسال ے یٍل 7 اٹ یکو کی مرکیائن ایسا بث مھا حم رک و رون ےےآراست مز رمو بض براکی جییوں, ۔گ رع نایفس بھی تی میاسٹانما رخ ی: ازر ون مد رہ بھی با ں انس نے ابد یلم ئل کنا در سے کے را دقت کے بے الم ین جھے ڈحھیس مماہص طو رر ملک رکھاکیا ھا اور انل راس ے ہے عا یرہ سے ای وبصورتں کان وگ درگیا ماس ذمانے میں اخحیس پا سورد ےنفواہ دی جا اموک نوک وی اوراخراوعات کے انا سے بست فیاد ہس ری ط کا سکیل ت امس میں انمزی میس لہ دق مل خی اوزاگ لازاضم ون ہرذ موم ۔ادرگا زان کرد نے کے ا ردص یئ بڑےشموق سے سیکن ہک ران ایی کک کے دیس سے سامانوں سے جو دی و ارد بالات صورت سے آنے ے .گی عورکیس نوا ین کے ارد نماول ڑے شوتی ےے رم د۷٣‏ لین اے ر۔نعاقون ؛ اب ا نیا زی اور عم اداد کے ناو لگ کر مو ود تھے . عردوں بیس( ء اللہ ریس احعف ریا ہ اننصارنسیین او رس شراخ تن دی کےناول “ا یش رتے ۔ا سے یا دتھاک بین وہ پک ارک گیا ھا تو ا کے ماموں نے ُ سے اکب رکی یہ وو عیب اش کا ناول شا وو تام ئے۔ ہے شا نمو میں سے یہن سے با رہ گے تے 009000 ہی دالطار ھی ہوا کیا تھا ء جہاں نگ شام میں جع موک رکز عالاتی عاغرو برستبادلہ تال کے ' اراس ا اس کے لیے سراروں روبے دک کنا مس میں ے1 ہں کت ندرک ےی جو ا یس ئن میں ورس سی یس امیر یھی اورگ یھی لائت ا وا مک لت سچرر گناہ کل ما برا کک تام جل یں رت دوا لی میں موجو رین .کہ کی ہوگوں کے :وا لی کنب ھافوں میس بی رکھی مک ستت یس ۔نوضی رکے دال مارگ یکنابرںل کے دلرا دہ ےسا ریزنے طِی زاشت زار آ فی /الغار دق “سے انی دن وک چانے اباب | لوٹ نوں کے ملزدن جاردنا یرس رکا ر ایشوری جار از تر ورڑی ىْ کم ری مولانا زا ذظ وکنا میں نی وی ری یس بڑے سلیقے سے رکھی رزیہیں ہیل اد اپ ر لال سو کی انی کے و رلرارہ ھے ۔ انگرزی نے کے یچ دوک و مور اف امیا ادر یل کی مو رنوشت وا کا مطال کے ۔ممام تی کناوں کیا خھوں نے شانمار چڑے لگ طس وا لیس ین رمصٹ اورآما بکانام زس عرون می ںکندہ بموتا۔ ورس ضس رج دن کاو س رہا ا ]نکیا ربوں وا دھ دعس دکتا رہ _خواصورت یس جلں سے بت ایی گَ یں جلروں موکند ابو ںکے نام۱ مرنے سس کردوں ‏ ری سے بموں گے ۔ اب ہی ٦‏ ھی نرک رکے دہاز میں سے ند ایک کے ارے میس توگہ می سا مھھاکہ ود لائ می سےکسس شنن مس سا مر کی موں : 72 رںے :ا رہ مہ سے جلسوں یس امیا تھا شا مرکو زاوان 'عا نں مس منعق موس رک ابا سے وربۃ امس نے اتا سی کے ماوںل بے موں گے مھ رت را روز بدری کے کے سی ےکا نرک کون ی خی سا یا ہہ و رر ےس یکی ر بہیمول 7 دک وقرںا 7 لو ں کا ای گلا مل ماما 27 اوں دن وق رہتا۔ ڑے بے رو ںکی اس ؛حرت از داقعات جومعلوم ما تھا لان شرف کا مل شش اور گی سیا کی بائی دو م نکھونے کک ربزسسلد پرنے نت رما راد تھ فو ںان شائسن رسرہ ہ سو کے ِن جملوں پر کہ دخیابہرعال ھا کی ادرناا مار ہے اورآخزت کی میاریاں کر جا ہیں ضس کی نمرشراتے شی رحیادلوں :نیش سووں با 7 کی .و ہے آج گی 7 : نے رردرے اور دوسری مت فناؤ ںکوط یرت ے صات کرنے کے بعد داتوں میں ما لکرتے ےت ان ہراں دیرہ وگ نکی نز بان سے یہ با جن ہوں نے ہا ایک دنیا دی اور ٹکردنیا داری کی تی رت دک گر سس .اسیک ی بای اسے یادکیٹ : دی ار اپرٹ را و ۱س۷ا ماموں زار مھا یق یپ لے زصہصال کے نے مورد مھا ۔رسوں بات میم ن کے سای ے مت ہوتے ا سے ہے خیش ڈوئی .مر نے سوجات ھ اکر زیادہ وت وی می سکوور رم ےگا سرک دی ارگ ہکی سرک ہی ےبحل جا ےر یکن ج با سک نگارڈی اور سے ا بر اوراس نے میرکوں یکوجوں رکا نول ادرمگارں سے ایی مہو رو مکددیراء کہ سے نلائعلت کے توب راورجھونیٹ بیو پک خطارس زن یش و سپ و لکیرانے گا : عم اس ہیں ار رو روز بھی کمر رہ ۳ی ۱ نے جیب س ےکا ٤‏ علوکل ان یت یی کے یلکن ہے ۹" بب ن کہا رارکت پک خزیز ؛یسشحت دا رر سے طنا چا پتے نی نیا سارے داقح تا رکب میس مس ادرتمبندرہ سال یعصدل زع سے لوٹ رپ ۔ دو ار لن وکنا کے کا یا ۱ دد ادن ت کات دہ دان لیے لانے ملکرا ,یکر گے اس نے تو یبدا ھی ذخھاکہ نس کے اسے مسارسے ع۶ دا ڈارب موں گے اوں ہ مانوں کے یھے ؛ تھا لایس نال کی اولادیی بن کے بے ؛ جیا کے غززہ ہمنوں ےکک او ران ے سس !لی رش دار۔ د2 کیا صسلمسڈ مھ ا ینم ہو نے کانام ,کا ہنیس لا تھا رخص ات ےتمت لکوضائے کیا خاش نر تھاکر اگ تم نے سحندریار ددل مال ہے ت نے بھیک نی سک سس نمی سکیودری سے 2 تورضبدہرب گ دعوسس تو لک ریا اوہشانا بھی اور دو می ا سے ۶ سے تشکاران ملتا ا رگا فصے دای رس نے ان دعوتو ںکو الا ۔ ا سے يہ حا نںکرتجب خواکہ ام کے نے وا رس س ےگمزصت دس تنمرہ بیوں میں شمای ری کا ما جانا ہوا ہو ۔ حور یکوکھی او بے دیس ریس کے لک نک گے اور دہ بھی سس دوستوں کے ساس بطوریئنیک ری گیا تما ھھالاش اگ دہ خو رکرنا اس میں نج بک بات ب کیا ھی نے خودذس سال می گارےستھ ایض ر دا بیو کے یا نے کی یی بش بھی نہیں د ھا تھا۔ ٴر علن کے لے : ا سکی ہمدی راضی ول نز جئے ان کے بر ےب پر مر تھے پیا ول ہن دی شلماں بیس جوائھی یی : یں کے وی ےنت سم گھروں یی ری ابقہ ور دی ےک یلا تھا۔ ہیر بامسستان گے( دی ٹوا کے و شببطا کی آخرت کی طرح طول 1ایک کور مر وارٹ تسا تکیسٹوں میں تھا ۔ اجب کی بات یمم اکہ رک دو دو و اخ ملس راس دھت ‏ جرب و ںی سو ہدعاق ہس سکی می نیا سرمسال مندد تا نآ یع رس س کا سار ڈڈے وی یں فلییں رگ اور ئک می رہ یا یر دو و ںک ےکر کی ہا گر ء ےپ کی ورک جا ۔ بھی گرمیوں مس کس هو موجیٹر روزگیی می نرک ذس مو کی می کی گا و ہعول رو ند کی .رس سے زم می گا کا تسس اس وق ت کا خاعب دہوبہت موی بھی ونس يے لیے نراک نے ؛زلرروں جیں ری یا تق ھکھانے ھا نے میس مص وت مہا ا مرن گیا ہت ین رع کی یا دہ ول اوزاتھوںنے جانما زس جوا امن انرحصرے ام ھک خرن کی و کرس می رج رکی نماز کے بد دی جم کر وخ ہوئے تر عاشُت سے وق تر جکیےک رت . ات ات میں یا کی اقش ہش اہتنا سے یا دوک ہاںاکری ڑم یلک کے کسی ڈور مڑگا مر ہوا .سے ڑگ یعکماگر ری پے ۔اری بھ اگ امھی سار ارد لوا نا ےس گیا۔ مرسوں) مڑو ں٠‏ کومسل دیا جا تھا۔ ذنا خر نشی رکوی بکا میمت بے ہانساکنا یڑا .سس نے سوچ اامھاہے ۔ اس رح عجٹہ فک یکر سی رب ےکی بی سس نڈڑل جسب دہ ہے رر دی کرس ہر ٦ ۰. وحققت ہو گرا نے مو دکونسکی دی طز گنو میس بمرحال دہ انےمفافو مل ہوا ۔ دھ کے بسن اڑ کی نے رٹ وارم سے دس مے دض نے نا سد 2 کیا پا ور بر سس میسن نکی رط 1 بھی اور وت سر2 نے گر یسانروں اگ رور رورے نک کی وا نکیا وین کے شور یر ای وا کو نوقیت دلا ےکی کہ کر رسے تھے اک ان سا بے مرا یں بات پٹ ےزاورد لے ای یٹ وخروش س ےکفن کر تے رسے تو نورض رر نے سوج اکہ ان لوگو ںا شما راز سب سے زیادہ ہولۓ وانوں ڈ وکا ہکا 0 )سس تسا 5 کے زرر( ‏ تةتص ۶۷× ٥۸× 0۴٣‏ ف8 5ع۸۷(لان کے ٦ و پے> ےت‎ ۱ رت کو یہ بات ایک ھک تھی ۔ اس خیا ںکا را راس نے“ نے خیب سکیا سیب ہس مھا ۔ یہ ماس ایی صلی سی یس لے اشن یرد دک تا وت میں دا ہوئئے را خنوں نےگفشگ اوخ ہش کے ھا کی طرت موڑ دا ای انی ؛ مونن کی اور نہیں نکگن نزو ںکا ہا ؤ نے سے جس میں برسا نشرک ہوا شا سا تھا اورںم ہی کرای رات ےکا انظمارکرری تا خزییت رک طیعت صات گی اس نے مصد صا ریوے کرٹ پیا زار مراعیبت اتد یکر الس ایک ىی ےا سی یش سںآما 7 کا ڈی جن جو نے سے چو ےشن بھی دو جارمنف کے یر تک جان سے ود رشن مر رڈ نے ے تر جانا اکس طر افو ںوھ راحت سر ٤‏ واٗٴس وت و یپ وی گا کاڈ ی نب اص ک ےکا نوج بھی تو سہ بر شسروع گی تی اپ ےکائ یکو درا کا لان سک سر کت رانا یق ھک وی سے دا سے نی وہ زور بڑے گی ۔ م٤‏ بھی و بی تھا انس نے بی بات مھا طور سے نو گک یکن مےے یما ں کک سارے علاتے می ذ لو انا ت لآ مز انی زرنزی بن کات ۔ بنگلوںا پک ھی کے مفضا وا ت امن ما مھا می نے نے لات گیا یک یکرت ور وش دد ری سا زتھ نیشن اترے: 2و برے مسا فروں تے بھی اف سںکجھ جیب ہروں سےتاکا تھا۔ شن کے اس رایپ رکا فخ یا کسی زمانے میس بہماں ہانگ ںکی ہل بی ری گر آ سس ہی ایک ٹڈ طا ڑا سو انا کے دکھالی دے رما تھا ۔ا یس د راک ہو تا ے ‏ سا اور یں اس طرح ک2 رگا کو با ووکوئیٴ رون یس مت لے پک ؟ انس نے ان سے بویا ۔ "کیا مطلب 4 یب نے ناوا اورک حیر سے پو ہچ یا۔ ”می رکرانے گے کے ماش رہ نس نے ای ساٹ ھی ھا ' تو نکیا فوا:؟ یں ےکا کات یں 0 بھی ت اتی ملری والیس مے ڑۓے خوش ا جرب نے انگ رکا وڈ کے کی معلوم دنا ہے۔ متام ڑحوا او گے ۶ہ جیب ےے بیو تھا “تا ضی موہ نے ائٹیس عذر سے دنا 2701ھ" نویس یسوی ء۸ انی نے مرددسرایا ۔پھھ خی سکوتوف سے ھن لگا سے سوب راب ھلز وبا سک کی ما ہے را شی سےا یٹ پر ریا رگم تو می ےل ۔ بک بار یی رنظرو کا تیادلہ ہوا اور دونوں ایکیا گے را گے بر می کے رکھ اس اہنت بڑہاکویا اب بچھ کسی سوج می سو نے سے راستوں سے لی حیال لا وڈ گرا تو ما جوں 8 نل انت تھا. انی لوا اود سو ںکی شا نو ںکحدا تی نکر کی کیک موا بابا جو یراو ریب کے بالو فکو ہے ترتیبگرد ہا ہاور وٹ باربار اوں سے اتھیں رر ےر ےکرک ہے ۔ لی رٹیقی مایا کا کھرے فی رت نے دومٹزلہ مرکا نکی رت اشارہکیا۔ بے مان کے باس سےگز را و نویس رتے د ھا دردا ےی رمالا ڑا ہے ۔ کان کا نٹ اب بھ یب : زیادہ مان میں ا ھا ۔دہ انس وق تنک کا نکوم ڈ مد دم ذکردستا رہ جب پت کان نخروں سے ادش لب میا ۔ ار کے بی کان زنز؟ سے سی حولسیاںہ گرسب برمامے ڑرے تھے ان منوس ےمتملق تق بک وبی نز ہیں تھا۔سشام ٹس ےم ین ےکے ین رج یج"ئیں سن کے کہ ات یا وٹ رسپ سے زیادہ سد ھا انگ بھ را صست جس کے دوفوں رت سے اد کچھ وارعلے در یکنارے رر ےکی بیس طرحع سای ہے ہوئے ےکم یہ دلت ہھ رمجو کرتے گرمیو ںکی راقوں میں ٹیس بھی جع جات اور بڑڑے روروں کے بنٹ دبا ہوتے ۔ برسات ی نگھروں ہے زان وا کم یی نخان میک منانے بر ما ے شس نے د ت اک وہال سواےےۓ سای سای کرک ہوا کیھب مز خھا۔ وخ رف یمن لگا اویل ہڑگیا ۔ کت ما گے “ 2چ وہ الہ واے ۔“ یں بیس :ان ےگ دا سے س بک میس پت ہیں ۔ وا ککیخیر بر خوں 1 ار نے لا بے ۔ سیر ڈددھ وا ےکاگھرہے سکاانتال وی ال رکا لاک ھا دو لن رن شُل سے : سال د ےکور بن ٹڑاہے ہی خبرد ھا تی کی جوی سے ان کے میاں اتی تقو مو نال ےگ افرنقہ سےآئئے تے ۔ چھال سارا ونا مو کر باستال نے گے ۱ ج 9 ہتحس> سے س۔- اب ایی نی ری یس ھا یا بھی ام ناک حوٹ گے کرکز رس مبوجا] سے“ |ؤ2) 7 رذ ص سر ایک شع زیپلی منرا لک یکھذکی میس منودا رہوج خوئ شس رنے ےو کے رے مرکو مار :ماش اہر وہ کو او کی برروں سے ہت آئے جاجکی تی راڈ صاح ب کا مان ہے نا ؟' خ نید نے ایک ما کو بہھانتے مہویئے یا : ہاں ء نکی لی شک قح یاد موگی و وہ ہحمیینٹ زوس سکیاج میس بڑصتی صی پ ۶ : تما دئ٤ۂ‏ تیب نٹ ےکھا س0 تمت ا نے م کے زرا حر یں کا مکرنے کابست صن ہیا مج تسس اتنا اد ےکہ مم لو یں نے بت تی رکیائے گر ددم بھی غا ناما ہس لان میں پے گیا ایک دسر نے ا سے لم فیں اص رے کا وعرہ کیا تا ٣ئ‏ سان منرزموں اکا بھ کیا جھا “ ”ہاں وہ جن دی لاس فلوں می ںان“ بھی یج کک ووکرسرے؛ 5 ایک مار داٹڈی صب ول را ارے ناک ِ ”شادکگرل کے اج 4 بر مین ٤‏ کے کین کی بآم صا کی عو تک گی کن فور نزک ۶ عالم وین جب سی گی نف ریا - پر کنا کی 1 ساٹ سان ح و ۲٣‏ لے کہ لے ان ٤‏ کول اکا و دکنا آدٹی نظ رآ جا ما۔ و کات سے پت بی ز اب یکچ کہ کول لن نظ اتی .مھ سس مرکیانوں ہیں ۳ برک ؟ وھ ما کول کھلا نظ آتا۔ مع یاز یہ میں جحا ما ڑے ‏ سکیا ؟ جھےتو ول مور ما ہے ا خویف رن ےکھا۔ ی او ںکا طس درا بج سے صاحب' انی با بھلا۔ سک گا ہیں ی رکا جا کر وں گے یا کا سے بان بولا مھا اوح ربہست ہے اس و گھسار ےگ بہت یں اعت ./ * یسب یگ سکری پل ۱ ساب ت گا ڈی میں نود چڑھادہئے یس اس کے بھی سور ت اہ ےشن ىر ار یتے .ان ما آ دٹی گا ڈی میک نکر بای دی اہ الک مانے بسجانے مہ میں دا اعل ہوا و ا و ا ا رگ ےم پت سایھورے تے مگ کے دوڈوں وت پت انار مکا نات آج بھی رھ ئک ہے کے یی اڑگی ان ےئ ین زی گے اورسا رے نے می جی ہل ہشرورں وڈ حونصورت موا تج کات ناک ا تو و ےک سماتے : ےط کی راد دگدر سے تھے جو نے یی سکن رضرں نا رول تکی ضر انروزری یں تک تیمس میں دن ہرد کرت رتا سے امس طر سسمسان وکتھ کر وی رکا دل جم رگیا۔ اب مو ر لیے ران سے سان رکا اور وہ یں کر کے کے ارب تر نک ڈڑک یکا اسیک سی کھلا ا ورایک وی عورت کا حر حودار موا گی سے کی مرکا و کے شر دا دروں سے اکا دا سے جھ نگ نم ئۓ ۔ مورییشی رک کی ون سا موس روا ان کے جیردنھا لکوہ انیس سےمعلوم ج مرے .اکسا جراے جس بھی رات لم 007 ”ریا نکی جا لاس کے اس ہوگی * جیب ن کہا یہ تم چنا ول گے ٤ا‏ ھی و1 سی زرزب می ںکوڑے ت کہ ماس کے مرکا نک ای فکنڑرکی سے ایک ا یں سے برا ہام با رآیا ا درسے اپ ط فتآن ےکا اضار ہکیا کیہ دکھڈکی کے بی ہنھا. اک رید ہعور تکنرکی م سکوڑی شی مہ سے بل سن سے زیاذومفی رت ۔ اٹ الدیژن کے اٹک ہو تم“ ارک مان آوا زاس کیم وں ےش رای ۔ نے سرکے اضارے سے پا کہا اس کے خرن یش ماس نع ونھال کی اہ [ روا ج۔ ارےے وتابرہ الہ مس ۔ شاہرہ مال ؛“ نے جلاکرکیا ۔ ”پان نیا مج ۶ عوررٹ نے سیت ت سےکیا ' ھبریس جا تی ہوں' سا کرے من رم کن روڑ سے بجر منودار وگ ا3 آھوں ا ای پان کروالی ۔ ارے بی تو دا عی پیج نکی لبق می تا لو کی کان شی ۔ اھ جناببخھو نے ایس را ری ا کول میل, انا تھا رجمت آیا ۶ کے وا سے رات لور کی حور و 7 مم ہت ژیادہ شاراب ا مولڑی / شی ال دینج نک یکنا بو کی یکا نگ ہما ہررضام ا ا سے لن آ ہے سے ۔ بے جن پر وقت جاے مان کا تاراب پیک ی بچھ زیادہ ما نوس سی کے لگ ۔ یہ سک ان خر تھا دقت نے ا کے ساب لے ری ہجوکھی سای کر مو ۔ را رہ 'عالم ے در نے سے ما کی ۔ ھا ا ضط یا مھا“ ون ےکا ڑم کرے صا ففگروادہے یں ۔ رات تس کھانا جوا دو ں گی ۔ گرم تکرنا کسی جک رت ہوتدمتگوالہنا۔ اے مکا نبا ما اکھو گے وت انی کے ہام ٹری ط کیا سے سے نے أآحس کے او سے عا کی اوخ رد راز کم 8 2 سب کر بنا ری تھا۔ دنوان تھا ڑء اا با جان کے مطاى ےکا کرہ رھ ؛ ا رمائ ےآ اتی کائلنگ ٤ی‏ اتا جا نگ یز کا ناکرہ کپ وم کے اب ہی ا کے کو نے رما ای نے ائجیائگیق تک رکے رکھے مج ا ۔ڈآاییے! نار گا اگ ور دگوکھوۓ ک یکو شس شک ۔ داز حا وی تی کن ۔]یھ/د ای نی اسب بھی م۳ زی سی رھ ی نیس یسایس م ڈول ہ اسکو لیکیمکا یا ۱یز مرا ب بھی انف ی سے مکی باول درے کے 2 نے ار کفکیڑر ےکرگردماڈی یی سے ترما 2 کا دجیک ماٹ گی تی ۔ ا جا نک ناماس ہالت میں ہو ںی ۔ دہ ان کے مطا دہ سےکرے میں گیا ۔ توب صعورت جطر اب ای نفا ست سے ج میں می سے لت دن تاس نے سو می ھا ا نا پو ںکوکسی زیررستی یایھی لاب رر یکو رے دا ۔کیڑڑے سے ای ے7 اوں کوپٹڑکا۔ا ورکردکی کو گی ری حرد ف یہ أواگ ہو تۓ "کیا تے سحادت اکلیات رہ دران دآغء دیدان نخالب ہ علتومات رای ماب الما امس نے ےکممائےسعادت وا ون کے یا و سے ےکم 27 زنھالا۔ دوک نے 07 مور ر حر رے جھے ات دای ری بگہ یر رک دا ۔ اور ایک دو سر یکا بنا لن کلیات نج رکا لیک بس ت رانا اشن تھا ۔ دییک س بھی توائض موق یبھی اس نصفیات لیے کر جوصفہ ماخ یس این دہ با نے ری مکی حر رع اک کہ بک سے ٹوٹ جانا نو ے بھی والیسس رکھ دیا۔ ددیان نال بتک جن اشن سے نیا ۔ شسای ا کابھ کا سا ری عال موی نے اورا تی یٹ ۔ ا کا بھی دک کیغی ت کیا ۔جماں حلیاں مس بھی اور صفیات جو ڑورک زا صشردرغ ہو گے . دنن میس ارس ےکسی ن ےکم ا ند صصسحتان میں مارح من کاکو صن لے قوط ور لا ا ورس نے ٹڑے نز کہا تقاکہ یناب تا سے والرگی لائ بی یں مو دی ۔ انس ن کت پوں کے ددمسیا ن ماش سکرنا شرع ۔ بی یل ناکما بکاکیا عال ہوگا .“ما رہ گیا بوں میں لئ سکرت وت ےا ےا پسشت نظ گنی .یس نے بڑے ا ضتیاقی سےکناب لگا می . ددم ابو نکی طرع اس ےبھی د یر لک میمت ی سا نے صصغیات گے گر د یکیغی تکہ الال گن یا صصخیات پچ ری راک ٹوٹ ماے مس نے بے د فیا ےکاب مر ال دی سے یادآیاءپیین مس1 مسا نے مسا تھاکہ ۶۲ء ںاہی کی بن رگا ە ایک نہوگیا کے جماز یس مجس میں ں کا نزو تھا اس دی مگ گا ای د لک یی ھوں کے دتواکوں سے دور ذو رف لڈ سپ کی سس : ککوںکے لیے جورجور ہوگے تے .لوک اک رگ|روں سے کل ۓ سے ۔کیہوں مس بر 2 کی ھی ۔ ماد وا نو کی ہھوریں میں نولؤں کا گمڑیاں ظا برجوںکی توں ننجِں ھر پا مر ناف :ٹی ہوجائس ۔ یه تی زنر بھی اب مٹی ہکا اہن کاو کو د یھت ہے سو چا۔ ۵ وو داوائن ان یسیا ایب لسن مرلٹا مغ مان دورکردہانتھا۔ مات یں شابرہ ارک ات سےکھاتاآیا۔ا ٠او‏ دوفو کے نا نی سے زم مارک ریا امس کے بین ین ای کان یلجب زسترفوانپھتا او یس پندرہ اذا ےکم ذ ہوتےککسی جس ہل تی تی کی یادوانے لی پر سادکا حوٹی رو کردی 0 2 ا صاف متھرےکرے پگ کک ےی و کاو یں 6 7 ولاو یہاںآ ۰7 وباں جاوکی صدا یہ لا گی پیٹ "دا اتا ا یم اول یہاں لد کس یش گریاں کی شس ا بیس رص یئ یں یک ررے ا( موگیا۔ درد داوار یور ان ال رسے ي۔ مان ہپ ےکسی نےہیس بتاا انی گا نکی ہالت إگس مور بر لک ےیف نےکھا۔ کوک ینمی سس عا فک وش رن ےکہا۔ بھوؤئے بنھل کدف ھا بھی ما ہما نو فور ا دیس لا عازا ڑا“ جیب ےکھا ۔ رش رے ھی ٹس سے ما م رجا ٹیا سیپ پاررے رشن تھے می گی سا ال جرب ساسماں یصداکررہا تھا ۔دکانات ا بکھی جھے خمطرتے .ند کی رت سے موا کے تم زج ےکن کانو نکی کن ڈیاں طس یکر سکول کڈ یکا سف ہوا ےمکراضکرا راگو رساشور رت بھی وٹ رک ےکا نو ںک کی ادتیاسس سا ہو اک بست سارے لو گگگائوکی و پچ ےا ت سر میٹ _۔ وں کے اس ےو جیا۔ سارے مکانات کے درواز ےگل بای گے مان رشن دا گی گی بو کا صدائں سے جک کی بھی ت ٹیس ہوا وا ؤیں کے ند دا ات سے وا سرت رہے ۔ 2 شا ۸ہ ا رکی لا زم بر نوا ےا ی خی شید نے اس سےٹو جا 2 تم لوگوں کے یی سودا سل کون لاتاڑے ۶ نے وھ نے اتی بین ظا نس نے جواب ری ےھ پک وگدانو ںکی طرت بازار ر 2 تی وک مالس مان ہےأتے پیک ۔ ایم جناب اورھولوی بیز سب کے گ ر۷ سودا سال تککی لے ہیں ۔آپ مہاں سکتے دا یں گے پ“ ۹ یٹ او رب نے الگ رو سے ےو وکنا 7 ورنے شیلٔی سے جع برے ۔ ویر رای میں چلاگیا۔ 2 الہ نے 8 تھا ہے ؟ لازدہ نے خی تر رس دک رما ےکنا ای کرس سوا یکاجواب ضرددی ہے ۔ وش رم ا سے سے بامم رآ یا .سے کہ نے کیا دلواریکی انس سے ند رکیل ا 1 ا گر تر ہیں بت وزکرمت جا سب لہ گے یس ۴م بی وایس 1ئ ڑھ ۔ ہتدارے بعدیماں کون آتے 1 ۱ ُ۶ حححیس جواب ابی وا ہی ای وقت ٠‏ جیب کے اس سے وکھا ۔ * یی یں ہچ می مع جلے عائنیگے .' خوضدجلد ی سے اول پا . بمنیں 2 بُُ داواری سے رت ی۔ صورے ماگ رکے دہ ےنا صا الا ہوجیکا تھا۔ جیب دردازےکوممالا لگا رب اگ یکل والاسما نے ہناگی میس داپیل وا ۔ وش نے جم کو وا لیا موں سےا گا ۔ : یسکیس کر ۳ سب مآ سک نظ و کہ مکر بولا 5 شارشابرہعالہ ےکہلوایا ہوا ےا منمائگ ال ےرب اگررک 1 _ لور جمے کو تا نکیا ما مہوں ن کہا یس جا میا ھا مہ تم لو کنہی ئک سک ئے ۔ ون رداو ںا" میں تھے اور گی کی 'لکا نس اھائیک ایک ماع کے کیک رک سر چا ریس .ام کے فین میں شای رک درجے وا ہوا اور ایک حصوم تیبرہ جردوسا لکی لی ن ےکی مس جھانیا۔ دہ سے بی در ریا سض ( جک ےن وش محصوم سا مو را کور رک یمت روم محبب تا یی زی دہگی یں رن مور ج بھی کے مو کی ط وس س سس کے یر کت رھ 2 لندرن مہ ٹرین میس ء می میس صرہ ےئ کا ار یادآی تھا۔ ے محرفت جس می س کول ض نمی ؛ک وا علاوف کنیع ۔ ابھی تو ای گت معن بھی معلوم ز ہے سے اس تنا اص اس مماکہ یلوگ میق ا مکی رت یق رق ٰ پ: 5 تمرح گر مس سی وق میلع کے بامرتدم رکتا ا سکی منکا یس نود ود سے وہ کون - یں تو ۱ 7ے بش سرن بیس . بھی دن اس رز یگ حون بھی نہ مایا اک ایک رو زگ ی میں ی شزائیاں ہیں میس کے ہنڑولوں سے سارا مل ر1 : موی ٠‏ مرکا کیولو کیل میوں سے ڈبیک گے سسرے میس ڑکا رہ اس سک ہلھوں کے ساٹ زیت سے أتزاکا ٹڑی ماس نے سے چپ لے ایک ا ا گا ونڈت حعرسی بے جن زن راس نے موی سید والی اویوڑی ہی ذرمیںکپھولوں ےی موڈرڈسے ےکر خخوں سے اوتبل وگ . یک ادعڑ عورت ا حر وکیڈکی بیس ودار ہوا کیا سے د نشی ے مگرمیں دہ ا سے بین مس سا راب اوہ نمردخالی گی رن یں زعدنرلا گے کے . دو جھیس ے یس ودک رایا ادص ڈعمرعور تکبی مسکرالی ٗ1 ورتاجگ ای کے سے دسمکے سے ہیں ٹا شی رن تور زج دکھو م کیا ندرا نات نر وروازے ہ بک وں کے درمات لی دا دوگ سےکہ اہی ںکہ رڑھے جسررے ا ےیک رس سے ھے .ایک ایک ےکود ا نے حس ت برک کیا عوں سے دگھا ع ےہ یش کے بے اپ ےزین یس محفو رین جا ما رو اگ ھا و سے منوس ہوا رھ ادح ڑم رعورت آ 1 دینے کے لیے خی ککی سے ا نے وی اھ لا دیارجواا نظ بج کے ہی ا سے ایک با تھ نا محس یں ہوا یا یعحض ا بیاکما ت تھا٠‏ اک بد وب صورت؟ پت انار میں کے درمیات سےگزرے ج(س نے مرن زہنوںبی سکھ گے ؛ کارو ںکا تر دور ہو تے بے از سے اویل گیا وی یرنے اک مبا اس (یاادد مت سے کیک نار میس بن کراس ۔ کا نگیوڑ ےکوبار ! مار یڑا تا رد میساں رقنارسے جلزا رہ ۔ ایک موی کاٹ مگ سے ىی وہ لیا گے ہوا کے می ہیں سی بے حیصف نے : ]گی سکرں ریں۔ دہ دی سے گزر رپے نے ۔ یداہ بے پیگروں کا جنڈڑءی پرنرے ‏ یرم ء یہ فضسا س بکھھ ولیسا یا ہے ۔ بیس زکرشہ سے تھا خورشہر نے سوما .او رجف کر نریشں انا لس کے لگا ۔شرآیر ون ( س " یکو زندگی میس آخری باد دک را کیا ۔ وو کا اک پوس یا دی تے شانخوں سے مرا مور تضاج میس ٹون گے لگ تا اف و رگ یی گرا سرن عتیرت سے ےک اخ اوس کی یھی شخان سح پر با مھ نے نگا جب سا تر نز موم شا ود وس تےگڑانھوں سے رکا سا ٹس نے انے سفری کی ز پکوی 67 ڈرلامر۵ 2 ہوں ۓے ریا ۔ دہ اونگ ریا ظط سس نے ت کو فحیضوں سے ررمیان رک یک رسفری مک بعد ۸ کی سے لٹ ٥شت‏ کرد کرڑنا۔ یں او 7 ٔ + 00 جن رطڑوں در بری ایک نے کے سے سے 1 وی نے ۔ ےت سے مد ےل رے رئا سے علراڑ ط(ر ا لات ۰ گھوڑے نے سے بے رج چا جانا جانا بھ ۔ یو حل جلت قب نکیا نگ سوا ہو کہ دداٹ ند رکب اسٹیرسس بیس دئھل موئی“ اورت کی کا دروازدگھو لکراور ار یں رھ ہلا فک کے لیسرت اڈ لکو ٹاک رفو زاس جج برای اما یل کڑی ہ وگ ۔ تام رکا دشت کا تھا و ہت نی لیکن لگ انی ین یس جےے جایسے کئۓے نے۱ س٣‏ لٰٰ ال ترلت مس کی خ یھی ۔ ت2ت شمایراس ذقت انل سے تھا ہالماتو وہ تودھی ےنا پا 7 نان نے کائی خرایی ںینس راب تردوایک شائ ےکی ہو سر فکائج ا زی جس سےکفشگ کرت مہوتئ ےکا کے زورک بھی لے تھے ۔ یے کت تو اس سے سس ہوں مکی صسرزد وک تی و می ںکڑے ہوئےرسےڈڑی ماحت کٹ ۔اب و٥۵‏ برہال اس بھرے 1 زا رکا اک گا ادرایک گ ہکوڑے روکرسارے بازارکا جازو نے سکق عق تھڑ یس ہل . اکر میں می حق لی ہدتے ہایس میں گا تاکہ وہ بھی افنے یا س ےگمزر ٥‏ سے یی ری میتی ھاکتی شگروان زندگ یکا جرے ۔انس کے مت کا اک رت و تا ٗ مو بے پرنود و دمکراہ ٹک گی ای برک نووا سا گے با کے دساڈی کے کو سر رسے 71 ارتے لوت دا یک نی کے وڈ بر مھ پہی کر سس مم دلرباانمازمی کور ہنا سے خو زی بھلا لک را ما اس طر دہ ع رب رکیڑی روصق سے ایاج ےکی مورج نیس ام نے سس جا اکر 7 ئک یں نے ر۶ سے اضا جع مرو کردا کھا ۔ ابی رو ںکوآ ام دن ےکا نے سو جا ٍی تھاکہ ایک دیمائی 2 بر سےگزرئی کٹ ۔۴ سے خی رہ موک رشوکیس کے سا تے اڑا را ۔ اوراے ڑکیا بد مکی او نجرا موں سےکھورنۓے کی نکھت سک رب تھی کہ ایر بج یکا کرت با ۔ اکا مورمیں اتب يک اصصل سے مل در سے رس ۔ ۱ نبرت یک مخ کی دلیار رووں :سج ران تی وررۂ یوگنوار سے یقیا مھ ھکر بجعت اھ وہ کا سن ے ےج رم یکن مھا ور ۸- اس سےگزرتے جوم ری سز یی ضف ورک نے ارک ان کی - وہ یی کے مان بی بن بیرو ںک فص پا تو دا .ا سجھوزی ہکت کیا دک گراب موزٹ مز جا نگیو ں میک ہونے گے تھ خھوڑی اور ا نے وتے ووٹوں سے یراب کہ یس ہل سی مل میس بای اوران ے ےآ پک ھاتاکرس کے" شیپ ما 20 اھ انل مو ارڈ کے سالغ وزییس مڑی موی : ا اٹ کی اسمے اسنا کول نزیٹس تھی کر سڑ تا کے وت کیک سے مس طظرر کپڑے ہے وچھیں۔ایسا شا درس نے بھی صسو جابھی :ھا ےتوس امس با تک گا بی ٣ 07 اب‎ : کی زز گی می برا رگ رک فی .یک السا ا امس اس سے سیل ا سے بجی مہو ں کی سکیا تھا ۔ گا چک و وکا ےکی کیا سے دک رج ڈیس ”ولا لاک نکی آ از شٹ سے ابا ےکی شموں کے موانوں سےگزرکی وی کے ۔ بس سے ر١‏ سے بہت دورسےآ ہکا پک -. ۱ دونوں لڈکیا سک درک اے سخ نشی زنیروں سد ۲ رو اور اپسپ جانے کہ ری اور وع ١|]‏ کی وج یھی مر ترما ہوں سے کھت ری و۵ وص یی مت موس سس فرع ان سا وس ضایر سی نے لیا ککما کم اک کے سا مۓ و یں ۔ دو ایک جم ران لک کی طع و ای رام احے تا عوٗرت مم لک ری مو لی 7 یر کیا یما ینتک ےگ وھ کا ه۵ کی یں میرپ ٹڑ می ال موک رزنوں سے ددشیل پوکیی ۔- ا بسکون سج سے ۴ ام نے سوطا ۔۔ ایس کے سرع را ما کر ےکی رسس بارائ سن ےکی اکا کٹ ے رمدگھ سے ول سا یھی میں غ نا ای نےفیص گرا کہ اب فا الا ٢ خورن ہی کک گی ۔‎ اسے ان فسصلے پر ا لوزن واکہ اک نے دک اکہ ایک سیا یا ھب سے علنی دہ ہر اکو کی سا ےپ رمک یو کرہ ور ےل را تھااسے دیھتے دی( گیا مس سے مہونٹف کل رہہ گے ےی اورا میس کی ہیں ۔ائں نے مسا بی یکوبڑی تھی مھا بیوں سے ما و یسا یک گی زی سے جک کس رس ے الکو جار دی ملا اوس ہو اور دانتوں کے درمیان ظیس سک رخ وکیس سے شیٹے سے سح ستتزیرا جک 7 سے بے و رکا سی1ا اور وہ ریکل سےنودکو روک پا ی۔ پرہکرے نروروں سےکیوزنے کے جے : ز ہے ہوئ بی انی نیف سی رٹ ہو“ گگرسسا بی ضایدا ںکو خی نف کلاس ھا یا ڈیا سے کے ااط۔ سای بڑ دیگک١ا‏ ے٣‏ تار ا٣ھ‏ وم رک روہ پا اریارا گن لم ا :بی کک سے ین مرنے کیک و یٹس اب جا ےگا بھی یا وش یکر گا ۔کونگر اطع ایک سی وس کوڑا راب سے بہت دشوارعلوم ور سس ا سر انگل محخ ول سے ۔جحفت اکا یہ امس باس رکال > ریب تی ترفن ا ۔ با تھوز اور بسروں کو اعت دک .رسس دیکی بن دویں پاخھوں سے داکراس ےآم می دی نام ٹڑحل ربیئئی او جو مک وکیا تا یس اکا دا آدی جزی ےتہر واتا۔ بل ری انرعر ہوا ۓےگا اور اس سے لے سے کل مازا جا گے ۔ اصتو ری ں حا اب کم موی وی لکن سے سے با نل ہو ےکوی دیکھ سے بڑی تبزی سے کون مگ 2 شوکیس می متام تھا ورس قیرط فآری ھا سکسوامنٹ اور وه بھی یر سوج رس یع یکہ اسے انیم سنسیامافٹ ىا یرس ےگذد ق اور وہ ری سے ان لے فیز میس کی اک سمسرک یئ شیا مان ایک اش ناس بر لی کیک ہف راس کا نزک نہیں اورھا ادر ینخطن جاک پمیک کسی ۔ ینعی اسے ایپ یں 7ی اکر داتفکاراوہاں دی سنا ہے ۔بٹی ےکا بھی زاس دقت در سے لوٹ بی ہیں۔ ول کے دو اہ گر عو تکاس ط یا سس از کرو نکی ہکا داد 871 ۷۲٢ دو کے ا سکی|یکھوں کے نوکس ما نے ۔ و۵ اکمول سح وٹ رپے تھے ...- مت‎ انہک پت سے جا ہو سے یوںنے اس بی دلیٹپسی سے ویھاا درف ھی ہک‎ اور ہو عبت شینٹے سے لگا ریی۔ ”بے صلی ہے ایک بی ےکی ری یھ سو زاس کےکاخوں میس !یع اس میتی و لاس ککی سے ہے یووم“ دوسرے ےن ےکھا۔ اصلی ما ڈ امیس رکھا جانا ہے ”ین یار بائکل اض مکی سےا یسا گی سے ابی ول پڑ گی ی ام مو می ےنا ای ے٢‏ دوسرے بجی کہا ؛ ریش ٹک وی تر ابی ملو) عووایا. ”بد “بے نے تم رقی میں آ دی مارتے ہو ےکہا ۔ راج . نس با ۔ا نے مھا عخقباکڑاکا ور دوخوں سک 1سھوں ے2 کس سے بامر ہو گے ان سے جائۓ ری و مکڈکبد اک منس یع رخوراسی برکھ لاک ۔ ین کے باسرایک نوجوان رس سرن ملا مہوں سے یھ ریا تھا ممگاہیں لے ,کی وہ ماما ۔ائی وھ ہف جال ےکنا ھی مسلان وو ہے وس کی پگ مررکھاا ور ا کب زس رم تگا' لیے دن سو رکی ارم مھ ۔ فان پرستور ا سے تم رما تھا۔ اڈ لکی سا ری نوک رپ و و کنکییروں سے دس اک وجوان سے دی ربا سے ۔ نووا نکی یلاک کیاھورت ظ ت تما وں کے ےکر یو را ہی دن۵ برےاخممار سے کی می اور ضر کا رروارز ز وکھو لکرتمزیاسے باب مج جس رنے سے بی ارہ لا ہگ نووا یی ےک یکر 7ر بیس پلیاہکا دب نک ترجہ دومر یمان شی وس سسازشن فک مس مص رون تھا ۔ دن نے“ لک تر تفر کے یں ےط 7 جس او ئن جم و رو ےماصاا بت گیا نا سر ےط بن راس مے نیٹ ھا ۔ف ون ا کی ا سے رر رائتواشما ررت ص ۔ وو ئی کی سے( ررے را سے برطئ۔ ۳ سےا وا ورطرے تن یف ام دہ کے میں : ٹا تا وا ا ےکپ ٹر ےک سی نی نہ ٹر اکر دن سا کرت ےپ ےگ رکا جا اور محوٹے جیجو لٹ ےکی ٹراان: میا موں سے سا سے گے ء جوئے ١س‏ سے (ور و تے لے جات .کی رٹ ےج فی ماف تھے .کیا کردرئے ہی سو رے ہنا دتے ۔ انخبار ڑ کنا ؛ شیک تین چاایس جالنے تے و کھانے بیانے کی تما مر یخس مفنا گی . روغ یں سے" ۷ کر یکا را جاتا گیا کے ےکن کے من کے کے وا ڑآ“ ۱۷) کس پل مز“ دہ جواب دبا ۔ انم میک ض۹ گی ہاں؛ وہ جواب دشا یا رکا ےک می فیس ورک یت یے کیا زی کو ینتا ولا ؟ رای ک 7ری سز یرہ 2 یےکمرے می داغل موا .ا سکی پشت لو ںکوکھ ا کی داا اوہ وہ رنمارل دجام ۔ و می جس سے نے وا یتما ازس مرداذ موی تھیس ۔ پیا نکی جک انی وا زوں نے ے ی۔ ۱/۲۵۷ ا یئ کی سںآما ا اچ طول سیوا یا مس یکا انتوں نے ا سےسترا ط رک ریا رنا ور کردا با ۔ وا یگ ایک رون دقن وکیا کرے میں سس ای کے خیا کیہ ہر ےکی ٹف ۶ ہے ای کس کے سانۓ اکھڑی ول . ۲" مقر نیس ر7 7 : اس گل رک اکنا یا یے اٹ کے ہا ٤۸۸٥8۷,‏ ۸ ری میس میا ا ہے ا مر دو تھا موی زع یی زنس میس وی کب کی و یر اسان ہے یس کی سو ہے ۂ نی سے ایک ن ےکہا۔ اوس قراط“ 2 انا جرد اس کے با لکل قرب ےآ ۔اور دہ سب کو لکھلاک بس پیا مخوں ن ےکی جلے اس کے حانظ یلا بڑھاد نے . قراط کیے پہو؛ ھا بموں +! کول عکلییف نویس را نی ہسں؛ ۱ 9 جس زی نے انی می اس ازم لوسی تھا۔شمان رت ؛ بھربسم آججھوں میں خحضس بک اک انا یع امس کے ایک الیک سے سو متی وس وی 7 کے دا فی بد نیکرے مس ردق سی می .یرت معلوم ہونۓ نکی ۔ بے نہی ںکوں ایسا لا ھا ےکر ےک ارام مضیا سک زی کی خنظ رہتی ہوں ‏ وران میں شمایس قراط بی شا مل تھا ۔ د٥‏ جب بھی نی رر ککر اس سے ددچارچچلے رو کہ ۔ و ساط نس کے عافنظ میں نز تھا۔ دق ڈڑے شون مزا ہوتے ہیں بنوں ' دہگہئی ۶ رددہ ایگ تا یچ دگرام لود پر روز ا ام اکا ”زی ؛ بجھسس می نس ےکھلکن تی مو آواز ال ۔ ٹیس مارام کم " تھا راکام اور وا یا کی گ ۲۳ مس ای آلء دوصرت سے مقر و دی ہی کہا ےہک بدا یی رکا تمنا اک دای دق تی ۔ تک روڑ و؛ اس سے یىی : ستقراط حجار درا اسنا ترک یا فا تر رب ہ سے ۔ پپیاسوں مر ٹکھوار ےمم میں ا کردہے ہیں یناہک یکو خال خود سے گا تھوارے دما ےی آ۰ گا کیا تم مجھ تا مکی ہم ٣‏ ھر دوس ہھا مشش نفوں سے سے ارتا ا ”ا گھیں ففطٗئیں لے نس ن کہا سور سقراط ؛ میس نون ملازم و ۔ ود شی اہی زان سے سادے کی لف نگم رے درک تم آسانی سے ا نے د لک بات نہ سے رب شمایر پت جا کم تمرکیاسور کے ہو یکن ھے ا سکی (حجازت ہم اریم اس تر گے کی یں خی گی یسح ا ام طط 7 دع شی ا کرس ہ کوک ہی اور صرفت دیائہمیں دؤسسری اأکیاںگ ا دن یں دو ایک باد امس کے ماس ورای ۔شایدا خی کن سے موا تع نے کر نعیب ہورئۓے ک ےک وہ ساط سے با کرنا یکرت نیس یا جو باس دوکسی اور سے 6کرسحؾ تھی !نس ےکر تی نی . لم جب ہیں دکیتی پوں جے انے نایا دآتے یی بج ایک لڑڑکی نے اس ےکسا ”امو نے نعی :انی اٹ 7 ۔ یم ان سے نف تک تی ہوں لیکن تم رہ نمس تا ۔بھی تو نایا کیا ای ےگا سے .گرا ہے فصن ہوک ھا انان ھے لک بھ اور دہ انان ہوکر یتین معلوم ہوئے پی یش ایک شام کے میں 1ؤ تس۷ رانا وا تھا ۔ اشن اکر حصبعمول وہ اُس سے کی ےکا ؛ ج تم نے بہت کا مکیا. اب سو جا رہ ک کا بپعرطامات ہ وگ ر شمایر یہ الفا نے کے یے سرن ممۃ بھ اکھول لک یں د اک راس نے اس کے ہ مک تریات روک دس لس صو پا ا نکرنا اتی کہ انس نے دھا وو اس کے صینے سے رد رڑاے ۔ سوا 0ر ھی ھ رد بھی کے :کی ات ون ہیں ی عحل مقراط کے عاشحظ میں نہ تھا۔ ۷ ۱ نے جھے دج وکہ دیاء سقراط۔ 8 6 ۲ ترام اص ے رت مگ ری ربوں گی صعراط کا برقیایا ہو انمسسم تراما لی کے اس مز لہ وزن سے شا یر بینٹ ‏ تا مگراسی وت وہ میس رک ڑے سے آواز؟ل۔ ”ای رف اب مک یکر رکا ہو ۔ ین بن درک رن ےکا دقت ہوگیا .ا کا اس سے ماعدہ ہو ۔ ا ےنسوچ ادرہشت کا بن دبا کیو رک ہے نوریھوں میں چھانکا اکر اضینان جا کہ دد سواہ بے عالن کون کو دس ےکراسے بت خحص ہیا اش ء اکن ے قراط کرات من سار کے ہوم فولیک عور کو مکی بھی ہیں رے سیگ ۔ می راس چا تھا رر یرٹ آگگردی ْ اچھا ,کی بدا راج نے ے بائیاکہیں نی سیر دن م وکیا مھا۔ ایر > یی اک مرا ط کا داع ضر دسی بس سوا ا وس کے انح( میں وا لا گیا گنا۔ جب مگ کون ار 0 تس سا اراس برضردر زا وا رمگروں ہس قد رکم ہا اگ اس کے ص می نے اُسے نظ ہرکرنے سے تقاصررپتے تھے مس ایک گی کی یر قی نرولیک شا ہے کے بنزاروں جنیے میں اس کے 5 سےگمزدجاقی ۔ انگ دن دو پٹ را 7 اگ اک بر تی رد ٹس سے راغ سے یا سۓےگزرگا -۶ 7 سے کون انی کے بدریس سے سنا احیاں رما ھکد یف ال ٣۱‏ نےۓ نای آیا تھا ۔ دلن بج چیب ب ےکی می سکمزرا ۔ ام میس سے بن رکردیا گیا ورای اس سے جات گا۔ لے روز دہ چائگ وس با تکو بانکل امش کر چا تھا ۔ یس پندرہ روز بعد کہا خیال اس کے نین سے بوگزرا۔ اس رو زکی مق ارگہت اورکیغیت شی زمادہ می اورکسی شاو یک ال رگا۔ ربھی ر‫ در اتیک تک اس کے حانفظ میں ڈرو سی جن کھت یں یبر ٹا روک با را آخزی اراس کی مقدارا تیم اکر وہ اسیو رکر سے ا بی سے مس جا مرا ھا نظ تر اکنا ےک انی ککپھیوٹر ہوں . ایک مو با وی مل ما ہے انسالن نے لایا ہے ۔ اس نے بس تکو شس ش کی یراس سے۷ عم سد سکا۔ لیک دن لوکانے ستقراطکو جا ا کہ دد جلد کی ان لوگں سے لجا ہو جا ۓگ سے ہہندٰد تن کے لک راتس نرے تررلیامہے اس روز دہ لیک بست دا تھے ۔ نع کا ساری زنک مرا ہرد بی گر رٹ سکرربی تھی .اس کے جانے سے ایک ماہ بل ایک ند دستا ا یا اس ۷ م۳٣۲‏ ام ری تھا اس نے بڑڑے پمارے اُسے دسھا ای یا ہب رکا نی ول - میں اس یا ہر 1 با کا یں سط رسے کی یں دا اک بین مج سے شا مگ جبگ سینا ند مز بو ماما مھا وہ اس کے سا رہا۔ بس دلنااسے پیککیائگیا اس سے ایک دو زقبل سشمام می میٹ مند ہولے کے وقت سب ڑکیا ںام کے الس می ۔آ .اس حوب ‏ وب پیارکیا می ایک تو رودیں .فو یکی تھی سضر خی اکرنے ۱ شس میس شرخ انگارہ وی یس نے ڑونا کان ار نکھوں پررگرڑ | کنا ہب ےر نے نا ھاف اما ادس پا بنرگر دیا۔ بلرر اکس اارٹورٹ بر سر ا کو ما رای نورٹ) یا کے اتال کے سے مھ جود وا 1 ا نی مو ودک میں بڑی اتا ےا ے جماز رےامڑوای ٤‏ ای اھقیاط سے آسے لاد کا یں پنڑتھایا گسا۔ ےپ زے بوڈ جب اسے دواد ڑکیا گیا اود سو نع ماس کی أنحمرں سپا سس یشک کیا تھا۔ پا ای کے می ںا سے رکھاگیا دہ هک ربدت بٹرا ھا . یا کیا صسہتردیباروں میں زا دہ ایفائی تا کرد بھی برکنڈیڈ ڑا ۔انشاح کے سے ری نے ےر دنک ٹل مک لوا جیا . وٹ ۶ نے اس کے باخخوں میں پت یک یصو دکیا۔ اود نما ری ؛ پچھوی ادس یکا علون اس کے ساٹ رکےر اک سا نکر دا × وف 7 اس کے سا گی ء گر نے صرت سے سے سس ٹ نان دگتاںا یر گرا نے سز کو ینام رکیا ا کی وں "ٴں عشرت گااوراھز ۔ رک ا سے دددازے میک تچھوڑنے یا ا لی میس مھ سے لے لے وینکٹ ع نے امس سے اہ ای نکوتم لو کیا کے ہوا ن ےکھا اھری یں تاس سفر ا طک ہکر یکارا جاتا تھا٠‏ دنک رن ےکا مک ےتو نے ؟ ین رس ے * اک ا کس مین دہ ایت گا یٹیل ےکی. یرٹ کت دنع ےکا مکرنا سے ا ایا مکنا سر جا ڑولے ۔ ز دہ خول بے ذ ری ا کی اص تھا لیک سی رس ہے .یہ اسسحقتق ا رکا منز کا پل یا و ے جب کک تم سے اصل بی ریت فو کر یگرو مار ۔اسیا ط تم جل ری | ےم قصرہ کو حاصص لکرس کو گے ۔ رشن ےی شر کی ایے دی ری کی یی دہ سن نز و واض ی٣‏ یا موی کے بر یا ود سپا ٤‏ نگ رہتامسی اورک دا کا اعازت مگیا مس کے سام دومزری ا ینوک رک ارتا پر ۷/۸ ے امش وادن ےگرا ہنا کام شر و مکنا ۔ قراط جواب شک خا جیان ملا ہوں رے اس ےپنکتا رتا۔ اس کیک سوہ میں تم کنا خر مگ مین کنا موی اس یمرت او رمقی رت میک کت و ہرنے نی ' دوگکیاں با ل بھی ال سکی نعدیمت پھ امو یں دہ بھی زینک اقترا میں سک یتور ان ےکا مکا مھا زگ رمیا . ونس ےگفتگو بھی رن احرام س ےکرنمی گیا د٥‏ انا گ و مو ۔ سارإ| رن دہ ہے ےر رضاتے دکھھتی ری خھییں . دو سے بن رر ںار دیکٹ یم پھ ران ہس سکی: نطروں د وا اض یکچ باتع کرای کیب کیا بے تر یف رنے وہنے اد میس سںکی کر فکے ےس کسر رہ نت رکھاادر بے سے تر گیا تک رکوخودان تب ول بر خرت گا ال کے ماتول میں سس قدرش نا اوراینمت یکر سے السا للا مھا اک بن فخنطوں کے اح کا بہوں سے سے بگاکسی روز وه رلط گا سکیس گے اب گی وہککئی رائی ں م یئوس سکرنے دگا ھا . رشیس ما لروکوں میں ےکوی موہ وہ میں مل ماما ھا گول جو ےکیسوٹر جو و ناما جا سے خود بی ا جھے غ گے کے کی با ریش کے رن سے سیل یا سے پنہ یں جانا تک زی کیا در جینا جا تابے ۔ یت وضو قرت بر کی نشی ار ےک حلیف ہوقی فو اس کے کے بر مد جانا فور و دی ؟گ را سکی دگھے رک مس لک عاما . اہ ےکمنا ریا ضردر یکا عو دہ ائس کے اس رو سا تھا .ہی با رانا فو ار سے شی داد نےکر جانا ایک دن اھ ریہ سے یا نے فو اس کرک لیک مز ہکوکھولاء دا ؛ اکا اور ریش ہ ےکہا .اک اکر دگی یکول" رق نمس ؟ یاسے ۔ی اھ ١ودکیئ‏ سال ای طع یلما رہ ےگا گرا و۵ ا ا جج سس اکیمہ ٹا کے ات س ہز رے گے ہیں .اگ رٹ کو لو دس تا فیس صرت دو لاک ار مز دیے می گے ٹیر ےبف نے کےسمائل کے بر حواب زا دو کم رگ طازا س یا سے اب وہ ا ہے رٹھاء ےے للا ن ےکی ےتعل قکنگ رکر ےجا ا بت بی تا امس کے رنقاء سے نزدیک ایک تی عو لے کا گی ری کے ہے مود مت رھ گرونے ات ےکی نیس چلوں سےگییکرٹ تک رکا اور ریش گر وپ دیا۔ ریش سض وک گر ےآیا ۔ بہت سو گے بعرائس نے ات ےگرد سے ج کچھ ام کیا تھا رکاچوں ےسرنے جکیص گی اب شر کے عافظہ ہیں ال دیا۔ یھی نے سے بر ور ت ریب ای یا دک ر٠‏ ایا جا پاٹ ا بھی اُسےمکھادیا اب شک رک گا یرد کے ڑھائہ نظ ۲٢ تھا سے ہو ےل تق ششک امیس دو ا رشن سس جوا کے نا موشی سے ہ بے احتزام سے‎ نت رتا ۔ گنا آٹس جات ہہوۓ د٥ شت کا شی ار لے ما ۔ ضا یی درس لوا تزصصر ورڈ‎ حر می ا ا .جک بھی می معلوبات ا سے شال پل جس رہ‎ مکی سے جا خظے مس تال دنا تھا ۔ رات ت مگ تک دوس ےک کا رہن دع ران میٹ اھ‎ یں ورس نے مین سک یکر شش می کی خمایاں تبدیایاںآر کی ہیں .اس سک کارکر دگیشین ق اب‎ بھی ذرق میں آی تا گر ا الک برق روڑی زی سے ا کے درائغ سےگزر جا تی۔اوراس کے قلب‎ رشن جول جانی .نیت سوج میں میگ اکس سک کیا دج ہصح ہے۔ مگراس سک یگح مھ میں‎ یں آیا ۔‎ ایک دن نا ہب ری ف و ےکن رر ھا اتک ا سے مال آیا؛ نٹ پیییوں کک‎ نان ےکی ٹن کول سوا کنا جا ُا و۔‎ میا کپ نا پا بت بر؛“ اس نےضنکے سو کیا۔‎ مہاں ؛ ضس تےعراب زہا۔‎ ”کیا ینا ما گت عو“ می نے بوتھا۔‎ شاو را ۔ و کی ا و ما۔‎ “ یت بھی مگ رونا پاہتا ہوں‎ رش سے گا ریف کیا جا تن ےگا موا مین سے ؟ کا سے کھسانے ربا اس لک یس‎ ین نیا کی نا بیدا ک دن رھ اد وو بات خجن تکررے بج کہ د میس ن ےک ماک ایم سال لیے‎ ٰ : ےک پرکہاں ےی کہاں گے تم کون‎ مک را موس ربا .ریس نے س مصوالات اس کے ہاضنظہ یس ٹوال دہے ۔‎ میں یی ماننا یائنا نول سشتکرن کہا ۔‎ وس نے ملع وکا سکی سر نے مزوا کمن پپ تق پخ کے‎ وپ سکیا ہے ۔ ینس سیا دا ںیھ تبیہ س۵۸ ہے او جک مس ما ڑا تاس بک رتو سے‎ سونپ دیا ہے ۔اتھائی ی۸٥ دارغرت وکا سوپچے جم جا چتے یا ہو نہیں سناس کے‎ لاو بھی بہ تک یالات ا کے ای کے ین میں کے ٹس ۔‎ یرک ےت رئش دوات کے ہو . دق تںگزر تے کے سا‎ سام اس ہی نکیا تبدیاں موٹیس ۔۱ س۴ اتل کس ےم إ یپسے ہے سے ۔ آےے ںنے ایا او ےہول کا مگراے .بی ن ےکی ٹیو ز بل می تما معلومات اس کے دمارغ کو سوتپ دی ۔ مک رن ےکم" مم نے مرا سب ے١‏ سح ع لک ڈیا ۔ ٭ وم ونس ہو سان وت می س۷ر برھا۔ کیا یہد ی سے "٢‏ رٹ رن ے؛و سس موک را سے د وا ۔ جو بح سے ھا و ان ےکا گرایک طر سے ے ا چھا ِا ےکی وی در مک ےنتلق ہیی دلو میس یھو تمکبھی قربدری جع سض کرتے ہیو۔ دن بر: محص گر موس مموںی ے کسی کی سیت ۔ مارےے کل پر ز ے برا کا مک رہے ملوتے ہمیں .اہ ال یسا تربست با روما ہے۔اور لے تی انا بی ما ۱ سار ےکہا۔ ” جر بس اس یکو نی کے اس کے سی ےی عالا مر یہ ببمت ہو لا تع رلف سے درز زی نو بھی بھی بل ور ضس رمتاپے ۔اوربے و ادس جیا جا نے با “ادا یکیا ہل نے ۸۶“ مضسکرنے پوچھا ۔ للمصں ہیوک بھی کسی کے می کڈ ہو جا پیا پے ۔جوابات خلط ہونے لگ زی یا مہ تکرم جات پگ کیہ دبر کے ےکی بندکردیناپن تا ہے یا بر قی روا تزا سب کیا و نم سے توم کک ۔ : موق ہے ۔ "“ اس یکو اوانسی کت ہناد ا مھ کی ہے ی “رک مکیوں دس ریت بمہ ‏ ہم ڈگ مھایا سے رپ یک مکہاں ےآ پی یکر نے یداکیاہے ۔ کہہاں جائیں گے غ0 توب سبےمعلومات ھی سکراں سےنے 1 4 ےکچ تو مکل ہے بیجھیں نما فوں نے بنایا اوری کیک انان تُھوارے نٹ ہہوں۔ مس تھی ں کھار صلی سب کچھ ناسک روں !ا تار بنانے ولا کیا ں ہے 1 ك۳ یت یں ما ”تھا ری بھی اس سے طاقذات ٹیس ہو ! وا ھن ےکیھی سے دبھا بھی خ ہیں لیہس وہ ہارا طا عگزشت بوس تا میں سے 2 می رک ےکا جنائے ے ا ہس (٤‏ ریش نے سے بقایاکہ یہنا تق ٹڑی سے ۔آسس می لاکھو لمکوکشائیں :یں وین میں میتی دائ یں ۔ن دنا و میس نز جانے کت انسا مکی مخلوا تڑکی سب کا ایز ندگ ہے ۔س بکورزق ہے ۔ مر جز می اس سک ایی ایک نوم وی ہے۔ و کا ایک دمیاے ۔آنزوںگا کیک چک تھہ پا ےک لے حربیا پائین. و ان کا بزانے وا اکنا زیر دست ہوگا اس سیا نو کنا نع اث لن بہ گا ”یتکس ہت سکاک زی عل بی میں وا تک رن اما ۔ “ ہار ےگ وکاگرنا ہی ےکہکسے جم سرسے تو :میس دیچھا اکا ء ہل ینک نکھوں سے پیا حا کے “رمک ن ےکہا ۹ئ .مم مرانخیال ےک یو رک ےکیوٹروں مال تم اج ضا یرس دیں سلللے تک با ول ا و ما اہ ہر ںا شایدتھاری بات کی وہ گگ رجا کی ہیا پیش ہدک ہے ۴۹ ریک ین ےکھا۔ ”وریہ اس الشورنے کا ہم یں رکھی سے لیک بار اگ جاتے کل بیس میں بای“ گر ایس تو نکی ری می" ٰ ”گر کا کنا ےکررج پیا گی وا ور سس یا مل تو اسیا شھےآ تے یں جب ایور یں ما مکل نز دی موس پڑماہے یا انف اندر ہے “لیکن حسوس بہونے اور فا نے میں ببمت نکی ہے “ عماں ؛ مگ ان نک بھی تو الیک صد وی سے یا ۳ اس سکنیگ کے وشن کورٹیش بھی اپنے کی جیسالگا۔ دہ بھی اد رن مکی وٹر وا اور گیا 7 مس مھا ئفوں یا مھ کول ریسا 1ی سسلسل تو ۔ ون رت گا مردکرزا جا متا ما اس میں وی آیاکہ دہ کیاکی ہے جس م سے این متا ان ےکی کک کی ری نی اب نشی رۓ 7 ہروقت وٹ رم کے بارے یں کا مرج ا ۔ دن برد نگزرتے کے رسک دی موی دہا۔ حوکے سا سا تحثراب ال یا شی ں کاپ تبرپیاں 1 کی یں ۔اب وہەبے ضرورت انگل کلام یی کرت یش گر کر می ںکھویا موا معلوم ناس رکے با لآ دھے سے زیادد سید ہو گے بے ہے رر جوایس یا لن زان لی بمھی۔ا مر نے افسیات بالا اگ دز خواصیت می اک اسے اب ا پگ ذمرداریوں ےسک دوش یگ رونا جائ ۔ درخواصست نو ریس ول ۔ دو ود افژن اعلی سے مار ما وک بڑے نعارس ومبت سے سے مگرا ول پک ام کی مغ کے ایی تک میں ببس تکری. لح اور |1 سس اکیعصلا میں سرد کک کے یی ےکن نان گا ۔ انی رعایت المت ا کخو نے دی کہ ا مخ بی مر داریاں دینئیس ۔د فی ماموں کے کی ایک تل ماشمت دیاگیا جو سار ےکائرکر سے اط ٹن کا اص سی اکر پرمٹورے دن ےتک روہ 4 رت و 27 انف صن زی کارکردگ یکا جائزہ ناک س بکام یک حاک ہور ہے ڈی یا پیا ۔اب ریش شمام می اک جلدگ آجاتا۔ صبمعول مس لکرکے دوائے تا ۔ زی کوئش جا سورع ڑل ڑل دہ دالس جانا اور ماک رک شتکرے سا بط ما 7 گوزد یق د۵ | سس ےکفنگ کا رر دعمیان یس یم جا یی )/ وہ دعیان می ڈیا ٹکو جماےاسے کرت ھی اسے ایساحسوں تہ وویں کی درگن (+ب ںیم۷ ہم ارک وک وس اور وہ ریم کےنعیالات بڑھ سکناے رو سن دقت اس نکی جیب کبغیت بمو لی ۔ بھی ا سے لوم نا یی دہ مر ررشسننوں کے درغیان سے گر رما ہے ۔ رج زمفی رفظ ۳ری ہے یرد سے یا د یھت یو رسشنیاں برل جائیں پررو زنر نےکر وت 27 درک . ری ۔اوالک وطصجر روششُوں 4 در میان ے گمزرنے لکمتا یھ ردتیرے دعیرے یےکیفیت زان ہپونے لگھتی درا کا رادطہ رش سے ٹدٹ عاا۔ امس کے بور سے دنگ ایسا لا ھیے ا سکیاجسمانی نظام دریم برپم ہوگیا ہے ۔ا سا لام نے ریش سے کھا۔ ٹیش نے سے با یاکہیے زی کول منی غہمیں رکھتیس .اس کے بیج می بڑی دای تن .یہ وا کی ش ھک انے ا مر رات ولیہ محسوں موی“ ۱ یشک دای میں اما خر ڑا جار با نتھا۔ یک روز ےا نے ےنوہ دیق پکرپے ى٣۳‏ اح گرہ سےکیو ں ہیی ٹل ۔ وہ ضر درا رن مروکریس گے ۔ اس ن ےکا ما سب نمو لوم ٹ ٹڑیارے ۔ تی وا تنا ے سب موڑ اڈ ڈ دو ۔شای رکا میا لی مہرے مقمدر می پیاسں یکم اکم ام جم شی تو یں 7 اس عانے ‏ ےگیا ثاءہ مگ ان کاکنا ےکر جب صرورك ت موگی تو ھا رے پاسا ہوں .سس روز وہ دیان میں ٹٹی بیڑھا 0ر سوں سے ی بات اس کے ول ئیںیا۔ لے سن ینوس ہونے لی .ازخو دفو ڈسیا دہ لعد وہ دعیان سے سسن میس میٹ گیا ۔ا ور سے یت بھی ز ارکب وہ زان ئی پگ .اس نے دیجھاگ سس گے وا نے بلڑےے (ارے برا مس ۔ دو انی پگ سے مل ویک بے ان و نکی گر کے سا تھ پیل مرا ا۔ یت ٹپھیں دوکی دیینک علارسے کم ارک ریش کی موس ہوا یہ دہ صدیوں پیل ر رما و ہانگ کک نے د ھا کہ دہ یاائکل دھ لی کے سرے رآ گے ہیں .ڈوف نوس وا مر ویک مر نے نے ایز پوں سے دیگھاک ہبوت ٹم ہے سام : ارں دوسرمے کی مھ دح نھلا میں ۓ مب مل ووسفید رشینوں بیس سےکزرے ء ی رد گر یی الگا انی شی ےےگزرتے شرغ رضینوں میں کے .سای اوخ بپشنوں سےگزرنے ا رط ا یا انفاق کھا .اق ز یں حےگزرتے مر ئے لن سکوایک سان سا شی سس موا جو جلد یتر نب و ںک اب وأ کے رگ رارق ے گزررسے ےھ ا اد یں قد رک یا بھی ں رس ہو کا ول زوس رے ہیں رسکون زونہ وکی لیٹوں نے ایس ای بے می سے لیا .اور دہ دہ یھر گے رنے انےگردکی طف دجو گرونے کرات ہوۓے اے اع مر دی ا اشارہ گا یا گر ےنکر میں میں ری ناف اطرت دھاکری سسیای ال رڈشنینے امک یکو ا شی لے ایا۔ تی نے ای ر وی یکواے انور بر ںیا ۔اورط نے دجو روہ اور ا ,ۓى-صگکا وا رش مس ساب پ وہ مایا ندرگ ہی دریک رہ ارول ما ککوڑے رہے ان کرد یٹ چارنے اشارے ےکی الات ہیں وا سس ملا یا یے اور ا گے بی ھے | نز جو رک رپ ضنوں کے درمان سےگزرتے ہو نے ایا ۔ بش نے ھی کی ۔ بجی دی چ یھی ۔ا ورای دات بک وی . می ام نے مس ایک می مو۔اجائک سی زکے جج کی وا کے مھنوں می ای نے جیرت سے من یں گر رشن جا تم ۔ وق ٹور ار کھڑا ڈوم مث ےترجب ماگرائس نے دیھا سپا ن تھا 21 رٹ مل گے تھے دہ دو ارہ اپ کی را گرم کیا .ا ےتبم سے اب بیام نب وھ انی نچ ۳٣٣۴ اس مکی دالو ںکوجب یہ اطلاع ٹ یکا داتحی دقت در ھارت صذر ےس در بے یچ نیا تھاء دوسی نی سانش کا ال بات ہوئۓ سرد یھکر مگ تو سار انی ما ہیمے نس نکیا سماں ہوکیا۔ شدے مردی سے باوتورتی کے ایک ککورے عردعورت بے پاٹے اسس کیکرڈی ہو لیٹس دی نیل بے ۔ بڑیص ماف ا سک مو کی عو تصی کنا جانا تھا۔ تس ترفالا تی" اس کے مفط رم میں مو نے کس تہ در کو زگ یکردے لص ا کی زان ساپ سے زیادہ زی رپی سے _ اور > مات پچ می سے کی زان داتی ساپ سےنزیادہ زی تھا. ا رنے تی سای سے سب کو بج یکر رگ دیا ھاکو یا وھ مس پیکیرسس سے ہے ہوں تھا کے ایک ای کگھ می اس نے تغی ٹوا لن ی .اس سکا فآ پچ ٹرکیتیی سے نت نمی سازشی کہا ھا۔ اٹ کی1 جھوں سے ہرڑے عیسی ری لی می و ریا و اھ اک رک نا کس یوست ریس ایا ۔ محاموسٹس موا تو معلوم بھڑنا تھا ھی کسی زار سے یگ سن من مے ر ماے ہکس ا اھک تام آنھت کی بل اہ ے ۔ شک انس س کا پچھبنگاطے ہنی سکیا تنا ام سے سا ناک رن ےک کسی مس سکت اس ےکنا نے کی تی ریاں نزدد وشور سے شرد ما ہش رحس ا گر مکرنے کیانھا 7 تن کا یچب مو یاں جم نکرنے دڑ ڑم ادرنٹوں یس ان یکھڑیاں جع ہایس جن س ےکی ۱ ۱ ش۳۵ دک پا تی گرم و کا 5 انی قوگرم گیا تل ےکن ؟ اس سے ھی ا سکی شور ےرگ یھ کے روادار :تھے نے نی مس بسلائۓ گی آمخھوں نے ابازت ری مھیعا کے مز یک یرت تھا ۔ ی اکور ذرض بالاخسر کے فو کے مر ہوا ۔ ون کے ہے یہ سو کیہ ایسا را بھی ز ایم مگ اتتموں نے لیک اک اس ےم بے ہد ہیس نجم کی ء سو ن ےکی مع ادر تی نس تھا وٹ مو نگ یکو رے دا وا ے .اس سے مون کو یو ضمایر ای نھرضے ول رت ہو ہوگی ۔ نس سک رت جساتۓ نمیں نچ می .فی تی دی سے اس نے ار اراس کے جک طا او رخو بکھواتا ہوا بای اس کےممسم پرٹوا نکر ہلا یا. اراس ما سم عی ہو یکر یکی طرح نز بڑنات کے کنرن کے مانند د کا تا ۔ ریم وھ زوا کا نازہ ےکن سوں مر ھاے وو کے لر نک روا یك رو ل نشی سے زڈھ صکررم تھا۔ سس وق ت اگ اتی کول دی تی خیا لاک یہ لوس جج ہے رت سے .گرا نکالمسس علق دہ یج برنبابے کسام ات جات عبات ۔ تی سے ہت نپ کا رات ہت پش طول معلوم زا سس رو ہمت مخز معلو مواء یی خھوںنے سارا رات دودڑتے ھورئے سج ےکیا جو ۔اور وم وا شی آسس رر جیزی سے نہ سے کہ شحودی ابی ورک رت ص رم ر بھی مم سآیا تھا۔ رکا یگ قکھد کی ۔ اویٹا یر دو او مگ کرت گرینیوں نے مک اکر صسردی گے رن ہرہنا مزری ہما ٹی ے ۔ رو رت تل ے وریروں کے جب کی آ ورز ںآ ری میس تاروت ہی دوکی دن کے فان نم میں کو گے .ا سک ٹس بانخروں وا ےا کی ڑاکہ انا ٰ لیا نکرشن۔ امس کے برا ک لیا جمرہ مڑطاب دیاگ بھی لعل سے لے ور ا ا کی ا ٠‏ سی وق تکسینے مو صا اکم ء یا شا رسب کے من یراج بات ؟ یہر مال کی ن نما گی لس نواق اوت .ہف سک ویک دن موت کا ذ ان چکناہے ۔اب دہ مرکا ۔ ھا برا جیسا بھی تھا ۔ را زض ہ ےکہ مم اس سک مض تک راک ري٠‏ صرت زی ےت تن را یت 7 اس ےے نے لاد انی طب سا ری تی کی سم فا بھی طضات جا ۓل اور جم آپںیںشہ وض رر رک ۔ ۳٣ لو ںکوب ینآ یک ای کک رس منص اس کس مان ےا رکڑے ہوئے‎ اور ا سے ما م بکیا اک اے ٹیس ولاں دقت تّنے مچھ سے یما تن اک لو ںخص رر ےحن یپ‎ کساہے اور خلا لح مسرے سا امام رنۓے دالإ سے اور اکن سے ضرے لتعطقات دز ا‎ سے مر ہ گے“ ۔ تا سے فلاں این خلاں یر تیرے دن کے اسر ہوں ماک ہاریا‎ ستی اگ دصاتف ڈوجائے ادر می تیرے ہے صدرقی دل سے دائۓ مخز تککوں ؛‎ سد ہکید ینگ لا ا یخس رنے وا ےکے سار ےآ کرکھڑاپھا اود‎ ولا ہا تیو! اک ار میں کیا بر سے لوٹ رہا تھا و ام نے میرے بو نکیا وت‎ دریا فن تک تھی اور مسر دی سےا سے رہ تھا تو ا نے اینا مفار بے دی یسا وکیا‎ سے لوا دوں پ> اورمفا یکا تج ےک اکنا جا ے١ '؛‎ ١ یس امس کے بی اھ‎ اص بات نے لوگ کزط بغرب میس شوال دیا جسی ن ےکا کسی کے جج الفاظ ہم‎ : کی وپ سک ر سی یں ۔ یہ گہست بی ہرک بات مم کی‎ میس مین ای کے اھ ادشیا ظا بھی بس لٹ دضے جا ہیا سکہ اس ن ےکھھ یکو نام‎ ای نیت سے می ںکیا۔ کسی اورن ےگھا۔‎ ےا منوس ال نود رک بہت رجا ےہ ومن ےکر بیس ہار مھا وہ جھے‎ سے آیا تھا ۔ مک ادرمسرے یی وں اکوڑڑی 21 ری کی ۔اور اگ حوابسی مھاشیین دلا یا‎ ی کے کس سکی‎ ٠“ کیا کیا اجھا موم اکم لمات نی رجھی یں بے وطاروں ؟‎ گی بھی ککیس ۔‎ نکی بے میس مز آیاک ہک یاکرس ۔چ لوگ بضد ہت ھےکہ انکر کے بھی ادشا میس نوا‎ دی چا رئیا کرک کی خضا ا نکاکنافت سے شض سے ہے پک و جاگۓ سس ا‎ کول عیام ایا نیس جھانس مس ریز شس و لیے لوگ کی تا یگ اکم : یا کہ‎ ن کا ضیال خھاکہ صرت بے الفاظ دہ الضاظا لوا ۓجانے باریس جن سے لور ں رف‎ یٴ بایں جومگر وچ غرسستتان م سر سے تے اس سےا نکی آوا ڑل بست دج یمک‎ پر نے ولے ان کے گلو ںکی رگیں پل لیں .شی سرن ہش ۔ اوراخھیں ہت بھو‎ ع .۔ چرے متا ئےء بگررے اورالغا زان سے درمیان ٢کس ط(ب زرنے لے ہے‎ ے لا 7 رز اں کے میم مس دررختتوں حے تھے گگرتے ہیں ۔ ۱ ہر ڑی وبربی رہب دن رنڈ درز کی رگ ی بکڑے بد ے او ا کر ں نے دیج ھاکہ موی نکی نرددکرمیں ائھیس الودا مہ بی ٹم اور نر را ان کے عققب سے ہے ےڑک ہرانک تد بک ُ تخھوں نے جواموشی سےگھرجلری جلری ترک مئی سے کوجھا نیا اور کل شموں سے ہستیکو وٹ گے ۔ ه ۳۸" مع ظا خی نے خلا ممول خماموش سے نا شتتکیا۔ ا وی اش کے بات مہوت ےکھولا ۔ وا بی خی یں نے اسکول جا نے سے قبل ناش ےکی یٹپ ار کی فو اط نب ڈل کراپ یکوض شکی. دو کامحلئسس سان دی ےک رص ب ممول د ولگ یھی ہم رج کو نے رک رحلدی ری ودج نا ککراصکو لکومہل دی ۔ نام شکرکے بجی نے مخاموسی ےکس تی سی ا وریرلی کیا ناک مارآ گیا ۔ اٹ بے مار یىی .ا سے دوک رفٹمین نے روک اوردروا نکھو لکرسلام میںاڑ دا گیانے ا سکی طرف دکچھ ام ک نہیں ۔ لنٹ مین سھگ اک ہج ساب امو مخ راب بے۔ تما ہے اس نے سوجا کھل بی نوساب دسر رون سےآ یا ہے اورآج اتناخا ب مو ۔ مر وک ج کی ا راگ کی وحم لو رنتی. مگرا می نے سوہ اآخ میں یک یاکروں ۔ٹی کو زا سپلک سیک توزوں زہییں۔ می ا بے عدلیسندتھا ۔اع می مدان وججاب تب یع اوزت ۳ اکط(ت وہہ ان ا ودنا کی یکا حون متا وروضصری ط(نبز سنٹف اوراکنکک مد رکیپ رکچ ی ہے لکا نکف تک کرس تا فا . خمشس ماع وش رنگ :مس سیلاس ا سیکوری بھی مر ڑجا شی کرکا یج کے دفوں سے بیس سک دؤسی سی سیا ڑکا سے کلم ریا ار اس موا میں وم مناخ تا ال نے تا رہ رگراس کے خُوق پرا ختز اض ن کا ہگ مض رم بت یرمٌ ایگ بگان ××0۸. ۸م ججھلتوں ‏ ےلوب ٥٥۱۷۱۳۱۷‏ ارؤ تھا از ے ات مپر کوبت اک قی ھا ۔ 7 خر وو ای یڑ الیم سذرب عورت گی ۔ امیا سوا لو سے ایم اس کیا ما ٠ا‏ کی ابی ایک خخعبی ت تی . ہی مون کے دلؤں یں ام ےب سے سای ہرمکن ناو نکیا نذا ۔ گج کی وا ہشات ! ا نک کو ات مز ھا ۔ ا اک لائج رای کْ ا سززظ بد فیدر گارژن سے ےک روک شاسشرا دریکضے د ور ٹ کک برظا نک ککتا ہی یپ ریا ٹوا کھئیں۔ تر بی روست ماق سے اسے بن مائنس سی تے۔ ہرگ کے یےے یک رر یک ٠‏ ال مو تع ناک ویک مورلوں کے سا ا سک تاد غلق اورشالشنۃۂ تھا ا کی گی ک ا سکی تو لی فک تی کس ۔ ]سس زی بج ہیک مگرار بہوگی ۔کام رو سے سے فص فکھنٹ می ہیں و | ای کی وی / فی یں ا ورافھیں ای ت کیک ا( مسا رو ین میں سض ملیف لاگ . دہ ب5 ۱ دؤساںل سے دن مد بط ڑ کے لی ونسم گا و بی کر یا میں اھر سای ددااس ودرا ےکہ د 7د چو جا ہے ۔ ددنزگسی ا و دکی یلا کیا من کہ ا نکی بے اردکردے مس )ہز کے1 وا مرا ضر کے عاکمدین ماج ۔ کون ہتر لین :کو یر کر یرٹ الی سی اش نیاشرر کو ہی ہن فکیائرس سس ما یر مین ۔ اسی لیے اگ رم انی ن گرم جولیشن پائصس س لاس می کیا مھا گگراس سے ری ہیں بڑت کا . اور دو یک وضاط میں ۳۴ تی ہیں بی رج کا کون بیک گرائونیٹری کا . ام س کا سعمار ان سے نز رک فلس 81۴۴۴۸۴۴ میس مھا اور ہا تں یکر ےحداگزا رگتزر ن می . و لیے فو تہور بھی مق اک ہکا یج کے دلفں ہیں مس بہ ون ہبی میں بت انل یں . گ ہی کے اس فرص تکہماں ؟ خو دج یلب میں ایک لطیض نایا رتا کہ اس ایک نام الیسا ہوا کا جک نیشن میں روز سے ا سسکی مطاقمات ہو .اس نے ہیس ےکما یب ؛ خی ہار ےگھرن ہی ںآتے ب* ہج نے اس ےکسا ہعتم نےبھی للا بانہمیں وین میں نا یک الیک برراصن بوں .کہ وت ابی مپلوں ہرد زن کہم : یک ہے ابی مت نہیں ۔ بی ہروس سا اس ک ےگ ینیا. و روزنے اسے ا ہے ٹرامنگک دروم میں بظمادیا۔ گی نے ننظری دوڈرائج ماس بہروزکے رارای 5رازہ لصو در باریں رم ری ول نگ یکتی. ہم رکے میٹرزہ گے جھے۔دامیں لفن مامو ںکی جس ضس یٹ رہ مہ کت یا بج طف ا سک خخال سار می نکی نموم ہمت یبویں ا نے ٹم ربیل کیا تھا .اوران ےٹرزکے دورا نکسا مق اک سارا مین اس وقت شر سبےة خولصسورتعور تآپ سے سواکون دوسسری عورت نہیں جا سکتی ۔ ہہ روزنے ہج یکو ی رسای اش بتھا می ۔ دوج کو ورک رع متا کرزا چا بت کتھہیں. نر بھ یکی مساری دی تو روز یر مروزتی . وو لئے متا ینتا ؛ ہق متا ربا بہروز ن ےکوی اخڑاحض نکیا. دو بے ع رت سس م. گگ رہ کی علی نک عارت مہ درازرستیاں رھت پل لگسنی ۔بہروززنے وک مداخت نکا ۔ ہم | گرا چانک ہچ یکی فظزساتے بی تو مخت ذظروں ےتھو ران لآ یا کر دای طی فک نی ںای تومشربف ن ےآ ھی دکھا بس ۶د ہاں سے ذنظظریں پا یں تو ای طرت بوروز کی الہ ا سے جتجی ںی نظروں سے دیبھ گر بی ھی ۔ بی کے جازمات سردڑگئ اور و ہم راک رما ہپچآیا۔ یلیہ ہی نے سیکڈوں بر شنایا نا مگر لوگ اسے محع کب یا ہیی ارت دیے تو یبد زکو کے بی ہو ضسیارہوگیا ناک رکون بات عزوررہے گرب ٹھی اش نے اترے اہفارے سے امس یھن کے کہا اور ا مان مس نکر ایک خائمل م کچھ لیے نس ہرد کٹرا تنگا گر دہ ےکر ےآ مل یکرآج وہ فیصدک نگغصگ کرکے رہے گی .اش نے وی دی را تظا رکیا رحب دہ یسور انےککام میں مشعوں ربا تو اس سے دبا گییا۔اسی نے اما سپاٹ دی یی می ںکہا: ۷٣٢۷‏ ۸۸۶٥ء‏ 1۸۷۶ 1 ,7۸۸۸58۳۶۵. ۔۱۷۷۸ ٰ ".نا٥۷ ۳۵٣۴۲۴ ٥0‏ 11۸۲۱۲۸۷۲ ۸۲۲ ۷۰۔۸1" ۰ بھی نے بھی ای ہے علق نے ہیں غتنگ وک ادرف رکےکراے ارت نطروں ےگھورنے ر' او اوس و ںام جے ۹ ز بولویا ام ے 4ؤ) ۸۸ہ ع۲۸۷ ۱ ۸۷١۷٢۶ ٣٢١١٣۶۶۱٥۱۸٤.‏ ۶۱۴ ۶۸۲ہ ۶۲۴۲ ۸۸۷ 1۶6۸881806 ”ا وممساری “ بھی نے اع زان سیا سال لما ۔ ٣۴ ۷٤‏ نا87 ن٥۵‏ ۸۱۸ ۱ ۰.۰ ۸۸۸۲ا ٣٢٢‏ ۵8۸1۷6 8۷نا×نا 5۲680٥0 ٥٥ ۲٢15۶‏ ۲۵۸ بھی نیل پیر انگکلیاں کیا تا ہوا ولا : 01۷۱۲" نا شی رہ ولنڈرس ما طڑ ےکم ےکیوا ند لھا ئے (م ناخ بھی گی تولیڈرو ںو لے گا یا ہیں ؛کہما ہیں جا سکتال آ شی چو نڈرس ناکون فلی ںکرے زان یرہ ولڈرو ںا سا مناکو نکر ےگا اب کوبرد زکو بہت خط ہآیا امیا نےکہا: ۷ ٤۱۴ا‏ ۱۸۸۸۷ نام۶ 5۲۸٥۸۷‏ ۸ ۸۸۷۳ء ۷۲۳۷ :31111۸۷ ہ۸۷" "7 ۸ ۷۸۲۲ ۴۱۴۹ 5۲8۸16۲ ۸ 61۷۵ موں ؛ مطلب با گی ن کےا ۷۸۸٣ ٠٢ ٠۸۷"‏ نا۷ "۷۲٢۸۲ ٠٥‏ "۷۵٥ان حا اناہ‎ ۲۸۷۰۷ 5۱۷۲۲۷۷ ۲٥٢٢٢ ×۸ ۲٢۸۲ ۷٥٣ں‎ ۸6 ٔ)ی‎ 7 ۲٢5۶ ۶۲۴۲۹۶۸۱۲ ع۲۸۷ ۱ ۶اذنا82:۸‎ ۶۲8۴۲۲۶٣ ٠ م "۷٥۷‏ پرروڑ ۸۶۸5۵۰۷۰۸8۴۴ ٥٥‏ ٦ش‏ ےر .۳آ پٹ ہے" ہہروزسے بے اب نا قا بل بردامشت بب گیا ۔ ا ے وہ صلرا یس مت نا کر یکو اکر بن ری نک بد رام میں ا س کا من نہیں لگا ام تو بہمت کقا. گرآج مج سے کرات ے ہربات اس کی مریخی کے لاف ہود بی فی .. اس نے ٹورا یور ےگاٹڑی رکا نے کے پل کہا ادورسیا سے لب ب سنا . د ماں فلٹش جی ہو نی .سی بھی یی ھگیا. جار کے ا سا روست بیج آیا سے بی مندشن کا اچم اکھلاڑی ئا ادر اش سے بج یکیحوب مفق تی ماج کے داؤں ے وہ اک دوسرے کے بارضارتے 7 اس لےک رکب سے کی می با میں یی ادو رب ری نل نگواع “جوکا پان مدرے میں اکزا .بن راخصاب ا تنا کم برا توا سے ا ھا لگا تھوڑی دیبردہ اھ اد رکب ٹ کرت رہے با مس نے مہرد بات لکالی۔ تیم سے اتی طح راف کنا اس کے بیس ےکما " بار؛ صات بات لو ۔ ے7 یا اع سفاحلن یسا رز یادہ یے۔“ سار توپے یار “ ین بیو ڈونٹ خالومی؛ سالا سب ذا تنا ہڑئے ڑوت کیا مز اسے وہ ایک د کول ان بے می ےکو لیٹین یں اج سے کےکہما' می رےتیال میں مودہ بانل نارل بے ؛/ ۸۷٢ ۴161]07 ٣۴۸٢٣‏ کا 5۲ ع8انا5 ۸:۴ ناثن ٦‏ '"' انل پ یہی نٹ ےکہا نا یا رتو ایک بات ھتان ٹیک ۔ ماں ہننے کے بدرعورتےکاسس یس انڈسٹ ہے زا ایک مم مب عا اے او رتو تر سارا ئل رے : و ہکھی جنگ ِ نپا ۔ بن ابع بولنتا ہو ۔ میا تک (دماغ) ایک د مث تھا تا سے ۔ ھی تو بل لورانھین دیک سے ید ہیں اس کے با سکیا نیا کل .۸ مار شیا ا یرڑ رت ایج کرٹ مہا ۔ نوا سا اکر ڈائرلشٹہروے بات رص سےکہما۔ 4 برا لم بمٌ روا کوآ پں ہیں بی سال وکرنا بڑ ےگا ۔“ ہے آیے ۲م ےکی بات سےج یوتف تو یں ہن مگرا سوا م یکا ا لا ہوگیا۔ گع یہنا تفع کا ہکا ھا روف لکن ل بی مق . گل سال نم بواری ہے .اش نے سویا لرگ ری اے ڈر نر نگ ۔ ا ےم ےگ رکون جھے ؟ *( بیگاکن ککون تام اس نے ہرد سے دتھا۔'اجلوفلی ٹآواج آ ڈگ نے بن ریکار کی مج ا ستقد ریسا فآذاز۔ ہیارک پنیا ںس یکم ربکا ڈ کی یک ما ےو پمنازچے .۔آب نی یناز ( بی نو پدنازےء ابی یناز ) عہردنے اتا ءکاسس شی آنواز می ںکما ۔ × اے پناز بے ٤‏ ر پنیازے ۶) ہیک اگیا۔ امس غعخفزل سے دی کی ز سار سے طگرا بک بات ھا زی ۔ کے نو اے رریکارڈنگ بر و ہنی لا گے ۔ ا ےکیٹ اورینل یھ 4“ ربج تو پ یوار نگ برا ہیک ۔ ےیسیٹ او رجنل ے ہ * ”ایک یم اوریجنل بے مبردئےجواب ریا. کھانے کے دوران ہی نے بھی کے سا فقو ب ٹیش مفرا قکیا۔ لعف نا ئے ۔ ہرواس روران ےکا ما میں زی ای نےےبگی سے املے روک ےکن ےرا لے ۔ تھی اسز کر سے رکا . جواں میس سے مطہ موزے رکا کر دعھو نے کے بی ڈیا لے اور الماری سے ُجھلا ہوا جوا رکا لک ربتی کے جو فوں بر ریا ۔ :یج یکا رع جی فکیا کہ الہ روز یکنا ہیں اد رکا یسیاں طائم بل کے سطاا رھگ ہیں انیس ۔ بنا زکاکیسیٹف با ر ریچ نما ما یب ےکی بار و چاکہاے بل رمے مگ ربچ رازہ ار لو یا۔ ا۔ د۵ مم کا مو ڑ ب ا تا تا یی ت. ا ڑا لا ک 2 ُا مل نظاریں ۲1 ام ری سوعا ون : ان دہ کہ کم سکاب میں لھا مرا ۔ ا سے شب ہہوا۔ ہفا ایی اخ نہمیں وا .اس کے سوجیا یہ تو اورٹڑا ہوا ۔ گی سے تجلماکمب ع بس بروتا سن ۔. وخ یں کرویٹں بی ۓےگا۔ سم اورآر را تکوجب ود نیس ےت رما روٹس ہوگی اس مو لناضردرکرر ےکا ند ار کت ٰ 7 سو رگا .۱ ”سس میں )سے جی کے راقو کاٹس بر تب راکنا نا وو نیف رس وآ بی اور ایک بارغین دائجائۓ ._ ر- کر ہپ فا سے ص ٦ے‏ و جع سووان ھی زس وت گے نہئیں 8 م) ای نے بب تھا۔ ا سے کہ ف2 کے ٭ سس 0 نکی او رآ گے کت ہوا لوا ۔"مارائشی ایک وا ت کردا بھی مو نے سےسوالی ہنا نہوں سے تما کا ۔ کیک ےکھا۔ ۷ ۷٠۷ ۸٣٥٣ 5۸۲15۴128 ۷۱۲٢‏ ۸8۲" سے ہی ںکیارنے کےگڑوں نے ( بیو میں کے مم س ےکم بکہا) سورد ےج ھا ے ےج می کہا ۔ ۱ ۱ "اچ ویر بھم ےک ت وکرارے ھی رز تارو ہو رمارے سا تھے ا میلو نو ےکر مو اس لاگ یا ( یی مو را یم ہے رن مب یکہئی نہیں . مگ رن ہسارا ر وت میرے ساتھھ ا س فیدر بے کہ یج تو یی تا ہے * ما دین ایک سوال چھے ج ھتوجرا بآ تو ہہوت ےتور می بھی انی کعوال ہے اگ تم جواب درے سکولو) سول چھ کیا یے) بھی سن ےکہا ۔ "0٥ ۷۵۱ ۲٦1۸ 5× کا‎ ٣٥۷٥۷ ۲۲1۸ ٣ ×0 ہیں‎ ۷ [۸۷ ۱۸۷ مروکےلو . ۰ ۶۳ع(‎ بھی سی اکا .مرو نے بوکھتی رک برا کی ریکد ای نی ۔ کے توکھروینآ یسل تو ایک دم حلنڑی بڑھا نۓ نے“ زی تو پچ بے ۔لمیسکن بے السا لگنتاہ ےکن ایک دس رحجاق ہو) ہج کا ہہ اپالکزم بہ وکا۔ ۲٢۴۸۶۲۴ 00۸۷۲ ۱۸1510۸06١857‏ ہ۴۴٢۸‏ ب۲ ۸1۱۳۱۸ 0۱۸۲۱۲ت ۲٢ص۸۷‏ ۵3۸ ]"' ۷۲٣ :‏ شث ہبے۔ با بُوں “ اما ۶ * (کوں ؟) م ردکا یٹ پیک گیا ۔ مم ٣٢ ۴۸٥۷(۷, 8۷۲۸۲ ۱٢١ 1۵۸۶۶۲۷5"‏ ۷۷۸۲۷۲ ۷۷ ۷ہن ۱" میا ٹن ےکیا۔ دن پا اش نے ھی لیس ننس تہ ںیا مگ رجیکاروتی اس کے لیے در لیت رہ یھ بہ ردقم ت کا کنا انگ اجک فک وٹٹولنا ٠ی‏ روز و قکا-__ رما یا ے کدکھی دولؤں ٹیھیں ؛ بای میں ؛بھ وقت سات می ںاگزاریں۔ لک رکون کا مک یا٠‏ مک رج یکو و ساٹ تم کے رھ نظرری ہیسآ اور بروقت یک سکوا ھا لیک سک ماے ۹ ۱ بجی امرس ہہ وکا ہرد بات پچ ے عی. رراضل عور تم ونحیثیت ایک خصضص )۶۴۶5٥۰۸‏ کے ا سکھا ز ہز نبھی وی بی ہس کززا نا .جب بھی دہکسی مکی ياععورت سے متا تو اسے بے نی سس ون ۔ میںلا وہ عورت س ےک راکذت رکرے دا نکی دچسپیاں ال مضفلہ الیگ سو الیک ۷ و کے ضنسا جیا تا ۔ او ری سناب لگتا۔ مر وائسے اگ یھی ۔ دو انس سے قریب ہہوناپچا متا ا دہ جا تا مور اکہ ہر ووکے یاس امیا بات یت کے :اس کے سائ دقت بتائۓ ۔گرا کی بھھ میں نہیں آما یئ . ا ظا رکا ائے کی طرلق ہآنتا تھا ۔ دہ تو لس ا خقوں ء1 عھوں اوہ چونلوں کے زرل بی ہا رکا اظارککتا ا اد رھ دکو اس سے ات بی ا چھن بہوتی تی۔ بن ۷ رو توبانے ےرہ ۷۵ ۱۲۵۷٤‏ م ردقم انی وک میں تم سے پا رکتاہوں ٠<‏ می نے ضکستتددہ سے می ں کہا : 5 و پن اے شجو لکر کچل و۔ بین اے تو ماری بات وجوا بھی "می جانق ہوں' یکن فونیبری با تکاجواب نہیں مہرد ہے ا سے ب اک لیکار کرریا۔ یا نہپ ررےکہراک بیج اتی غلعلی ٹول بے مگ کیا اس خی کون خائی بیس ”کون کیا ہیں چا اب رب کے نپ دن ےکی بادر یہی ۔ جب سے اس نے ماڈ انگ شرد کاخ وہ ای کیب سی عوئشش "یس ۰رفتار گی تی مر ى رتت وہەی ہب -وچناتہیں پا ہق ۳ ای ےعسلوم ماک بج یکا مزا جع بس سا سا ہے ۔ اشمی نے جم کے بالوں مسا ہہاررے شیا رن شر و نکی ۔ اس کی آعھوںا پگ لوب وسے دپے ۔ ا سے بی کیا صاری زدریاں مل مکتھیں۔ گی تام تم زاعمت سے با جود ڈھی رجا جلاگیا ۔ ۵۵م ھا د می ئی خر ائے ےل با نا ۔ گرا ہکا سوا مر کے و بن س اب یکو رر کا ٠‏ مر اگ ھوں سے انز کی بی : شی سے اس کی ریا میں یا ۱ ری وہ آٴر وریاطب ریا اذہل ۔ کا نج کے دلوں میں ری جب وہ اۓغس کو ایک تو لصورت یل اوردارہا ازاانز میں انباروں *رسالوں ؛ اشماری نلموں ے تھا گے دکیتی تو سے شک پوتاک کو ادرلای .یروپ اس اکا ہیں بے ۔ دہ لوایک ھی سید سادری نی موی ری تی .کہسہیں مان یی بای چورا ہے براے تصو رن ان بر اور لوکو ںکی بی نک جا نی تو امےڑی اکرنت دی لیگ اےک ن کھوررے 2 مکیاد نا میں اور یں ہیام کی فایش کیا اس میں سوائے اس کے اود بھی میں . ساری یں بس اس کے ضس و حھونرتی رب ہیں یہ فو وکراذ ء بج ب تک لیرے ایک ایک غفطوک توب ابی طاح ول نہیں ےکا نمویہ ہیں ین گار بے وقوف مج جحکیوں نی ںکہ میں محضل ایک بی م میں ایک اشانپوں ۔_ ایک خض ےپ می سکب رھبا ہٹ خرف یں بد لگئی ۔دداس اڈ لگرل سے ڈرنے لی جو سس رتا با ہوک تھی ان داؤں ا سکی ایک تقو ربمستف ول پوئ ۔تعوب اگرج باعل کے تریب رکا پکڑروں کے درمیانکن یک تی گر و لاوز نے ۱ص۶ ل ےاے وکس را ناک ےلم تہ وت قا/ رہ ےار ری اور فتازہ مغام ہے نار رکی لہرییں اس کے ٹیہ مرا ہیں ۔ او رتجالگ جاک روک رگج بات ہیں۔ ایا کے ا یفوں می ں کون یو ۳ب بے ججودہ ززانت سے اگار ری ے۔ اس نقعومر میں دہ بہت نخولتجمور تگررو نیش ہے سے نماز نطآن تی کسی مل س نکی طاع ا مس کے میاں مکسمند رکا لہروں او رتجاگ نے لبیٹ لیا ننھا۔ جج تو ہ کہ دہ مکی نگ ت/ ری ریہ اود ربرعا مر سے ہو تۓ گیا مگ ررتحنر “ریں اور روک رہے اس اصاس ش تپ وکیسا نتھا. ہی اسی تقوب کو دی کر اس رف رلیفتسہ ہوا نا .اپ ہنرو مکیضاری دلدار اس نے مدکی لو یروں سے بی دی تھییں۔مناری کے بعد رونے سب ہے بل ان نشوروں کو ہٹوایا با کیو جک ہمععوبروں سے درمیان لٹ ہوئے سے ہار السباس تاکہ جیا امس کے سان ہیں بلک ان پشویروں کےسائ جوا ختڑااے .پل تو رمں اد نے کے لعدجیا اس کے ذ بن کےگوٹے سے سے خحیسال عنرذ ربیونکارتا اورا انتک وہ ے ہمان ہوا اس سک سادی دی جا ہي ۔ 'م اگل یمج ہیس مو بڑا خان رارتھا۔ ام نے میریں ےسا مت خوب بائیںکیں ۔ مروکوزیریکگ وا رہ رون ڑب سے معلق بنا تا رما۔ بااکہ ا ے وہ بجی کیک ائلی با گر یکی تنا ں لومنا یکی داد یں می سںگزارئ جا یں ۔ ھہردنےے اس بیز پرصادکیا۔ آج دہ یٹ می نصکورچچھک رم کک را نا میں مبلا ہہ ا سے ایک اون یی تفتا تا. جواس سے علاتے سے مخصہو تی _ لن می کا مکرتے ہو تے ایک یار دوک یکام سے باہ رآیا .و ساب ا ن کان راعل ہو اہو ن1 : ۴ ا سے الڑ نہ تھا و ە(راےک رہ ہل وہ آوازکوفیررےعملینکرتنے ہر ۓے یا . راب حصے رگ پلٹا . ککراسے رھک رفک را رما۔ عچ برا بن ماض ؛ آویگرو ا بچھھ رآ گیا والں٤)‏ ١س‏ ن ےکین میں دا ہو ے ون ےکا . وم واچی یسام ہار پراری می سکیا سے با تی ںکرت ہوا نظ لآیا ۔کراے داد تے ہوئے دہ گے سڈ یا “کام کےد ماد میں ا بک روسر ےکا مج گے را ئینت کے | فا روارایک اڈ ط ےکا ا سک ان ت کمن سے اصشا فکو بہرھای یا ندازہ ہو اک ہآآ جب یکا ڑ بہت اتا ہے ۔ ھن ئ) ہی دم رمیں مردری انخزات بر ر صظ ماضصلکٗر نے کے لے اس ےکن پدبیی رت گکگی۔ دو رم سب ور 2ے اے راعت پا لو انس نے ےک نس را کا یج بے اے مم رکا خبال آیا۔ادورساتھ ہی را تکیگفمتگو ھی ۔ مکی با ں میں صداقت حا یہ شی نے فور صلی مک راییا۔ مز سے پیل ھی مجن مڑکیوں سے ام کی دوستی ون می دہ ایخ ہگ نٹ یکہ اڑکیاں اس سے والما:ن | :راز اود اس مےشبما ئن اظ ار سے من کآ کر یگ مات ہخیں . ددا یک نے تو اس سے مات عدا تکہا تداکہ ا کا ز چنا آ گ ےب سسوؾ بی ہیں با نا ۔ اس سے سائھ صتقل دسستی مک ن نہیں ۔ اب ہی بات اکر ہر بھیکہہ در ئ بے ت کیا لیے ۔ کن چپ میگ آکر وہ ھی اش بچھوڑرے ۔ اما نہ اسے ا ھا ا س اک امکان ذظ نہیں آتا تدا۔ گرا سم نے بی اس ےتلحجان ہر نے لگا .مرکو و کی تبرت یرنہ ںبھوسکتا متا . اس نے ےک یاکہ اپنے مواطا تک اماک 4 یک سے بست دن ہہ سے ۔ اب اسے او میں ٹالاج اکا اسے اب دوہی لڑوں سبت کو دی سی نہیں لا مرا میوقت ائسی نے طلے کرلیا اگ ,۷و وک جفتِ ایک روز سے زیادہ ران می ںکر ےتا رو اس کے ی ےکا ں مک نما مگ ماں دوسرے را بہت تے اور ہے اس کے ےون مشکل مات نہھی۔ ای وڑسںا امیانےبہرو دک فو نکیا ٭اوراسے بتایاکردہ ا سک ہو کو تا سے رکااکس سے سائ ےڈا کڑس میٹننک میں بر اے ممسس ہہ روزیبہت خوش ہولع اورائس نے بارمار اس کا سشگرے ار گیا۔ اس کے بعد امیا نے مر وکویسل فو نکیاک دو رات درس ا ےگا کھا نے یگ وہ اعَظا ر:کرے ۔ ر تلیارہ بے وہ یرتا او تو جی وی نی ہم روص ب یھو ل یں تن ری ی٠ا‏ مل نے فغزلوں میس دی ظاہ ری رد ےش صور رز ل ما ملوں کے ہام ررہا نت کے اسب کیسٹوں کا ذخمرہ دکیعنا رما ؛ مہ روک تب تو ہوا ۔گھر دہ امش رر بی . صیع مرکا موڈرست انی ھا یکا نکیکسیغزیت بت جع اس سے تر ے یر ہلل ہی صی ا سے نظ نہیں1 ٤‏ .ا نے طیصط برا ری ون ٥٥٠‏ روک نزیٹس اورماقی دق بنددکھا جا ہا سا شاا تظضامکی نک نؤ سس سلوپ کے سائق لا ۔گرامسس می سک امیا ںتھییں۔ ای تو شام یلام رد اورہجی کے سان زکھائے ا مو تع نہیں ملتا با جواسے لس ربتیا۔ دوسرےمپررسے ملا ات یس رات ری بی ہو تی بھی ۔ ا سکیا عل اس نے کا اکہ ددمسسیدعادف رس ےگ ھا ا ارت ےکی ےک مور ادر:ٹی سے سا رہتا بی کسی بہرانے نا ماب ڑجا گا۔ کلم نےکر ضا می کے سے بھی زا مہرد داش ی وس ون ۔ا .اگ رجیر رات میں ا سگازاتب ون اٴ سکی مھ مس نم آیا. الیت ہکن عا تا ادر یراس خیال ےکا ب دہ آتھیںز یادہ سے یارہ دنت دے‌ر| ا اش نے تو کے اض کے تلق دریافتکر ناماس ب نہ سگجزا۔ اپ امیا یی یر دہ یلو ا یں ما را ا ہی کے ےکی اس کی کا رزارییادارری کر فی عای خمارت ہو ۔ منمد بے کے مطا ہف کی را ت کک اسے مہردے النے رہنانا ا سے ا اجس وٹ کی ما مر نے لگا دن ہی ں گی بار مہ رکا ولا اس کے سا سم آیا او رگیا ٠:‏ دد یریک ا س کا موی رخراب تو جا ا ۔ ا ےر٥/‏ وک رھ ۸لم ننھتہآنے لگا ۔ یسا برت می عور تکبا میرے بی نیب میں ائٹی پہآخراو ربھیکعورنیں ہیں رسفا مک ا ساس گے کہ دکتہ لگا رنہ تا سے ا تنا تھاکہ گی جا راس رھ ماب یلا دا نے مگ جو دک وسکھتا نے ہجو تے اش ےھکر غکیا۔ بب رر ے جباے زالرری۔ یداے یکر یلنک پرلی ٹگیا۔ 'للیمطلبیدت بردی تھی وڈ کی ےت فی ید نے 4 رو نے لوتیفا. س وبدوار یکشی کو جھے ۔ زس ھا ری پےے) بی ے جواب دیا۔ رداس کے پاس میگ دا سا میں رکرکر ما یں سے ئگ مگ د ان ےلگ اس وران ا سکی بجی خیرم اس سے با۱ سن .سے اص ہارگیا ءکد بای ںکییں ۔ سج رھ ےس اب ریھچ ز ماک سای طیخت تییک نہیں ہے اکسا بت یک مہرد ہمت عخدہ ھا گرا سے ا تۓ قریب پا اکر وو س بج دو لگا .مر ور ائے دہاتے اش پ کی اس کے با ںاھو کو چو ام سک آنھیں مم ےار ئن ڑ و ما کھوں می غرایت انکچ نآ 1 موں بجی و بجی نے سرگماکراس سے پہتھا۔ اس نے ص لاک رکہما "بج بھی ت نہیں مر بھی نےکر رکددیا ر۴ بی اسےخیال] رازم وھ کسی سے و ہے ہے .وق یما زناراج بے مارا ویر ”“ ( نارائض ہو یو سے٤‏ مہ ردنے جن کک راس کےکالں ہی نما ۔ پت “بی ن ےکہا۔ 86۸1۰۷" ٭ و ہسے وق ری رر ےک کے نے سارولاگت خی ًُ رم ا وط رت ٹکو تھے اچھا نہیں معلوم بہوتا) رون ےکہا۔ 7 ں ماریا عاط ج اگررن نا بیھوں “زی سب می ںتہاری تو بے ہی نوگرر ہا ۹م وو و لم لو سے اہ ےکھنور جک راب لا سے جھ غر یہی تو بہت بت رالگتا سیا شر ہے ہوا جب سے تماد بر ل بد ر نی ۴ رے کہارا مطری ہنا ہیں ) پان ادوچ تو یرجیارےکیدولپسند بے لیکن میرافطری رو تہ کب نرہ ٣ ۱ ۷١۷۴ ۵'۳‏ ناف ہرد ن ہما فوخ مار براھوڑے بے * زمر ہی رف کر کے جھ) یکین کت دہ بھی کے لد میں لیٹ گنی می ڑی دی ےتور پرنالو رین یکسضنل ہا نامگ اب اس کے سے نا کن میا۔ اینے مر دک جنچ لیا۔ تب رون ائس سے کہ ناکم دہ یسا ہے لیا ری اسے ا تا تا ے ۔ وہ بی اٌے ا اطع مہو لکرنے۔ رات ہی نکھانے کے بعدہنی پیٹا تاس کا مس ہا نک ہنا ا انف لم پک پلگی سن میں مہرد نا کی غزلیں کن ری متی۔ اس دحشت اسے پنیاز کآوازبڑی می اس بی گی . گے آئوا زکاتجھرنا ررے ررے بس لد با ۔ کرو اک ار کن 7 ماک ےک راک اججا جج ا نم رر 68 ۶7: تما ءناطںیص ہے ہم ٤)٣‏ مم ۱۸۷۱ وو 7ج ن۹ 2 ا اٹرماں راح' یل میں “موی ہماہ اھ ا ہس دای یسل جا ری سے گئے ات نے سب کو شترلدا ینا ۔ نو گکنکڑلوں مس ٹوش وروش سےتصضتگ میں مشررت کے ۔ اوڑھے را عکوی ٹل سے رون ےٹنف لنگائے ساضنےخلا سک رہے تھے ۔ ان کا یروس گیا تھا. بے ص ریاساراخو نپ گیا ہو : نے ان سے مطابق تخس کارول تبریل کرد الگا تھا اور را کو یکو الگلے روز مسزےکارو لکرنانتھا۔ را خکوئکہ مز کار ول !! کیا وم | >ریارےد۲) ٭ ليلن ووضص رک ری مککان میس رہ رے سے ؛ ان کے نصرت یں رکاریگگاڑی تی اور رراررسے متحاق چون ےکی وج سے ان کے یکر سام جے ھے۔ در پارےصل ق ہر بن ےکی مورت میں نکی سا ؤآ عیب غروعاتی ۔را مج رسای میں ران گو) خوبرت مہ تھے ۔ اس سے ملا و: اس فا رنے کے بوران سے نا ورکریچوی کی بڑیام سن مرکا نکی خیرم سیگ جا گی ۔ اس سے برلکس در ائ دن ےکیاصسوت میں جسس اب کل ے روسالیا قیجۓۓے: ا نک پپشن مر ہوا لقل یبھا. نمکب ان یس رس سی تعلی بی مس صا ےکی اوراۓ اور کے دہ ےک ہیں ہکہس لگا کے تھے ۔ لی لیک یکی نار یی باتچچیت بی یں ربی حقی. وہ جات تت کا ک اتقریبف کی نضو را خیارے لے۔ برک اورے بب ىہ یمک ن تھا جب وا زا مل سے وا ہس ربے۔ یہ کے ترموں سے وہ محسں سے اہر ے ۔ا کا را ا ور وسر ے ٹوا یجوروں کے ٰ سان ھپ شبکردہا تھا ٠‏ تھیں یوک رن کا اددفید ا مماٹڑی درواززرے پر ےآیا را گا را ب دوہ ےکھوئے ہے اوراس وقت چو گے جب ایور ےگاڑ اکا دروازوکولا۔ نے ٹڈرائنگ رد می سیفن کے بددربی دہ زینک مص ونیک مس سے مب راید دنک یھ ر ہے اگرمتم مفھذٹ یک یناز ا ہیں چو کان دی ام ےہ اطلا حر یکہ راع ودمھوشک تنٹرلیف لائے ہیں٠‏ مسزا! ند دوسال سےعھل سے وا لمع ر بے کے باوتود حتف سےا نکیکبی رھ یکفنتگ بھی نہہیں ہو ٗ۔بئی' ان کے دروازے برکھڑنتھا.اوں نے مار مکو] تار ہکیا/ رەراع و رو می ککو بی رے ۔ مھزاکمرے میس دافل ہوا ۔ دو پک دیرایک دوس ےکوخاموی سے موق نو ں سے رھ رپے سز ےکا ادٹ نا نگ لباص اور مم تکذای دج دکرا ڑنوں نےت اف ے سے وج .کیا کل إمفی ںکبھی اسی عالت میں لوگوں کے ساتے جا نا ہگ ہ زا کو جن کے فا رخ الس کلاس یکل بی ےکی راج دای میس دو کی ٠‏ جن ےکدڑےہہوتے یا جع کی م ویو ںک یبن بین رک ای فی ہکا لو کل ان ہیں گے پ بڑی مل سے تو دک و ھا ہوئے انہوں نے سز ےکو بیھنے کے نی ےکہنا ۔ توغعضب وگ ی ایق ٹ بالن سے نے خاموٹ یکوکوڑ ا ہیں وخوابہیں میس بی کی نہمیں مھا را خکویککااردل بی کی ےے۔کرسکتاہوں ۷ہ را کی نے اس کے ٹھگین بچہرےکو نود ریا ؛ انفیں میس و اکر اس وقت دولو ںکا دک اک سا بی ہے٠‏ خز کے پیا لاکمہر راے ۔لا کر یکارول وہ کی ےکر سکع بے ٢‏ راد پرار اہشحاری نس دز عم گی غورممت م۴ بینم لکنا ء میک کے واقوات ور لکی متا زجتخصعیتوں ری ںکہسنا ادردہ شی کسی ا ندازمی کو آسانککام ہے ؟ ور نیک روم کان داواروں گی جن وزیراععھوں کے سائر کیو لَ کا اصوفیں کو دہ پیا ربری زطڑوں سے یکن گے . بر تصموبری ان مو قعو ںکی نخیں جب اھوں تے نرہ پندرہ و اسشحا ری میں ان مہمان تخصییتو ںکی مان می سک ہکرس ید دز کازز پر ضیییٹ یس می چپ داکر اد رج رمی بل ےآرا ہت کرتنے سے بو ررض نقیں راج ھل میں پیی شکی بتھیں ۔ ایک م تع بک شیلف برا کے چارٹر سے ابس زی خا:رار جے خایاں طور سے رک تھے جن میں مس لک پرہمتا زخحخیت اوراہ وت برا نکی نلیں ہیں . ” آپ کرک رس درخ و کی “ اتھوں ہے فراخ دی ہے کہانا آ پکوح گی ضثرت جو رپ با کل بج سے نہیں لے جائجیں ۔ می ںآپ کے سے کی راکرد ںای“ سی ۵٣ مناس بھی ںتو برقت ما ہول ۔“ ٰ * آ کی تقو بلیں بڑی ضرورت بڑے گیا“ رای مکی نے ایک بھی کک رائہٹ ےکا : ”م راج وروش ککارول کی مر کلف کی ےگ رسیکت ہیں : رکا اکم تنا بچدار یک رکرے؛ ہمارے سے 'و بدنا ینا بھی دو چرم تاب ۔ اص سی :یں ےن ے صلی ری" * میں ا پکوضنمد لگا ورزّس سلیاروں ۶ اورپ رآپ رگ ےگا بیو ں ہیں بیکہ دفوں می ںآ پ اض رکاج تن جیا جانا ہے ٠‏ آپ اپنیعم رس ےبھی دس سال تچھھ ئے نظ رآ بیس ھے ۔ - لس اسنا کا یب گا جا/را عکڑی نے و میا ۔ مار لے اورا نک ارا بی کا از یں آ بر میارو ںگا ۔ رف رف آپ خر یس گنا یک جج گے ہپ کے لے کون سی مکل بات ہے مر نےکہما. کی بھی میریا لر جم ت نیس مڑن را عکوی زار مازریں ےکا رول اداکھرے ۔ی را : اتا ا یکو اش مات ہے 4گ × ی ںکيگھستتاو ںلا یت مز ےن ےکہا اب لومجبوری ہے۔ شا یاییہارکا ری ےک مم دوسرمے رو لہیںجا ُۓے . لیکن رب یمکن سے 7 پارے رو لہ نل ہا شش ' مان میں بھی ف ھک اگمیا ےک و شف ور نے سے ہیراشا مات جاری کے ای نے لکپووووری وت انوں نے سارہ نا بر نی کہ۷ یکمہر ہا ہے انہی ںی نکی طرح يہ تھموزے سے دن کاٹ دتنے ما ہیِں. سز لا راع وی پچ رااسس نا ہوں سے سای دبا رک نے گے بت ان کے سا کنا یسا نک کیہ لکھ ہلا نا ؟ نیس ہسال فقل جب دہ ان ےمگاوں سے آ تے کے تورام رصان کے نک ان کے وہای سس اس٤‏ لب و جے اود رر مہ ن سم کاخاق اڑائے " ھ ۔ ریو ںکی مخنت کے سای می یں مزا نس تسس سال قبل ۱ مخت الٹری میں بڑ ناریا تا . گے روز وہ در بارینے نھد بے سے کے ۔لوکوں نے جب دا کو یکےخزے ۵٣ کارول اداگر ہے ھا لو ادجوداس ےک دوابنا رو بہت بی ہے دی اد و نڑے ین سےکررے‎ تے --۔۔ میق سیت لو ف گے ۔ ال یک پلین ا نک بھی نہیں ہو لت١. ان ہا بس لت توزسین ہیں‎ دنس جا نے ۔‎ ایاعر مصوز اجب ابنائأکتدارکلام مار ہا ا تو فک اح الما ہنس نت کے میکن برصرہ‎ راج وی کے بڑ جن کے ا ندازکی اس نے بٹڑی جرب سے نق کی سن‎ ٠ مسکرا جا رد رنآ یا‎ کی دا رحود دا کو یا نےےگگادری ۔‎ سے ےب رم ما ھا۔دقت 72 رکومنریل ریا ست ٭ رن یی سے کزرتے ججلہ‎ گے زار کی نے مے دی سے پک یلین انے نے درو لکو تب لک نیا۔ ا کی محت دائیق ,ہتر‎ د کال جا دو ہد نف نے گے .ہر کی ججزیاںگد فگمس .اب دوگ پ بھی‎ ٠ بک‎ می ذایکرئے .کا ما ول جو رک ھکبی سار تا نہ بد لگیا۔ لوک را کڑی ک گے‎ اور 7 کی فرما نت لکرتے ے وہ ووررے بدا ےل داتے . رادان کے ہرمشاعرے میں‎ ا نکی شرکت از ہو *اططاب انی انرڈ میں کی ا ط راہ ابا گیا درا ری ں گی‎ ان کے ہار کاےے ین سے ا نظارکیا جا تار خوزسزے ےا فی ںکی باردساضۃ داد دی ۔‎ دہ تور الب ۃکڑے سے بح رککرانے گے ئوہ رد صببئل تا ران رہان اررصات رغاسحعۓ‎ ا ارق مئاوں پبرکوفتگو پ ران سے اب ا نکی طبیت ا من تی ۔ اب وو خورنظیں‎ ین لا تا ۔‎ زنگ ہپ نیک ٹڑھ ےہر ڑ یم کہ وزبراعظہ سے منورے پر بارشاہ نے گی‎ دی ہمدکو سوب د یک ا نکیا نر زدگی ہی میں دہ کور تکرن اص صیلرچاے .اور‎ ایک بارببھرسب کے ررددل در در ئے گۓ ۔ ران مکو اک برا یک بارخ وٹ عا ما تکن٭طا لح‎ رجا نک رخود انی ںبھی ٹحیب ہوک را مکڑی ما رول ان کے ہیے اب ام دش‎ ٠ ھا نا پا‎ ہیں را نما ا نگ مہ _ لے س ےکہکیں ہر ھی اور نکی کے لقایا رن وہ بی خوش یزار ریفا‎ چماچچے تے ۔ بر پزارھھرگیو ںکی ففلیں سک ےکو اب ا ن ابی میس چا تا تقا۔‎ کے کے لیے کیا پنائ ان ارول دو با کنا ضعھل بر وکیا مھا ھی ای دہ ہنستائ یآولوگوں‎ کوکسا نگزرتاکردور ا سے جن ایک تن ےکوسشش بج اک یکہ راج کو یکو دو بارہ می : کاٹ‎ .ِ‪ٰ داع ئے ؛ مین اہی کا سی یو م۵ را عکڑ یبای ہرداوی چو گے تھے ۔ وزیراخ کیب م_توں می بھی اخھیں بار یا ماصل شی می .اور | مس ٹھگ یکہ ان کے ریا ہو نے برعیسس میں جن ری مین رہ نے توم نکی ےکوی ہکوہ نکال لہیں گے اود پش بھی جاری پکجبا ےکی ۔ ایک دن ررہار یں رہِورے جو نس ونرو لے ابق نشار ہے ھھے کہ فا کے اہفئیں ٹ ڑکاک دز ےکادد لکرربے میں ۔ ےکی ہوک کت اہے * انیو نے کہما " ہیں نے را کو یکارول جممیشہ ای صرح کیا ے / 7- ایر آپ نے وش اور ہیں رگھا ١‏ وزیراختر ےہا ا منۓ اجشکادا ت کےہطإن اب را عکوی کے بار فکوسز ےا او رمسیڑے کے رو لکورا کو یکا رو یما جانا ہے ۔ رای مکوی من سکواک گے اور ار سے ۔ ان کے دما کنا نگ پٹ یا . ك۵ چ رن ول ‌بَچن اد دم؛ بجھوٹ یں اولو گگا۔ مرقی رات سے : ماندسا می سے چا ےکا ہیالیٹییل ررکھی ےِ .بے بڑے پراولیا رکا نا ہے ےگرعورت مات کوک یس بح دی . امس کے وین بے اج ا ا دٹی ما تکوا ما تے مس ددم ول کی با گا س2 ای ا موں ھ یکس ماما یں .واوں گا ود ےگا مز بھوٹ وا ۔ گا سم جندکا یں ین نے ایک ےیک پڑک ھی خکھا لی لی کھمادے ہیر ےکو۔ الیل رق ما ٹاک بنمیس کی دوں لریام بل دسا راد تی بات لوم ے7 تک ان ےکوی بیطورت جا تبچھ میس می لی“ گا بپارسال ےکا بات بتاتا ہو جعوزتکیادن تھا درگاہ پر سے تال سک با ریا تہ مل اشاپ بر ییرے سافٹ ایک نے نے جالٹ ‏ پالٹ نال ۔چھاڑ کیا تو تو سے نوف می گن ای نے پیل کی اد ںکنے دیگہ ایا مس کے ۔ روک برک وف نیس تھ۔ ص٣(‏ ئن بیس ؛ میا کو گیا۔ جھیے کی کالڈک دال ہوم الل رق بھوٹ ‏ دقن پا ا سے یکین ےا کی منڈڑی یس سے راک ٹ امیا ا ٹین سافے متارے یگررش اتکی ر2 کے ؟ اک ائ ایک پارکاعورت ‏ ےکنڈ اھ دکھا کن زیڑن گنی سک را سکوروک را۔ ارہ ھا یرس یس پا ےکی ادرمی ائنے سیل چس دھ را تھا . رر ہے م ارآ یکوڑے تھے ٹم ؟مہستےآئسص گے صرک ربا تھا ءا بکیا با ئں؛ وو تسا لہس نے ,کیا میرا ہام لی اد وی ؛ ام ابی دیھا تم دث سن ےکا اکٹ مدا۔ ارے اس کا ت.... ٠ی‏ یڑ اکا پا کا اوز ل۳ ۔گردروازے پر ایک ڑا وٹ کڈ نوا ران ےکم کیا۹“ اور ۵ بر یکرمس با ےنال زا بجھر یا رممت لوج وہ ھی موڈے رہ وَعللٛ ول کرس ! میسو 1 آچ یگل ا ےکوجندو ٹس مچوٹیں مھ ریب سے ای کک گیا یس ن ےا کو ما کہ ار مان یا ۔ و۵ ہے نے کیا یس . نول ؛ سا سے ائی ریا ان صا دھرٰ 7 کیو ںیا ماری دم اے دو ردہے بچھائوکر دہ ویک لگا ری مال تکراب ۔ سال لایس چاورے و کی کی ٹوینسری بتک رئیا بر ے کو وھ وک رعلو میا وکا رم رآ اکر بر ےکو ننس کی میں ےئ ہرم اکا ۔ رو ذارو ےک جان یجان لی“ گرمارء دہ لیے ای ہت ری طر ‏ مارا تھا یر ۓےکوک سال ہا بھی اش کو تیارپیں تھا ۔ اس نے حود یی کے بین نا سسلا ا کے جم تر کیا جھے الوم 4 ےن لگا تی لات وورے ام فرب کی کہ مسر ےکو 1 کی ہے دا ۔گوراگو را نمو کے ماک بات ۔ کوٹ بلاوع یر ےکو دی کے کرای یی :سپ ام ۹ میس لیس ا کی اتی یکر ولا :ما ایح ن ھن ۔ وی ؛ اتما انام توم ٹنمیس بوی ملما۔ مس ول میں کول : جا خر تر ےا ےکوکھای مم بل دوقو یک با رتو کیک الو ت کی یکردوںکرسسیانے مدان بن رآ زا۔ اھ ا ےکوھرنے مک رس ت لئیں سے .یس ا سکو موا :سب لوک رر ےکوفھ تب تۓ یی > دو کر ۔سا لی کے دانت ت ےک مو یکی مکی . وک :مم ! ہا سوئیٹ! یہ ابچھاہے ۔آپ کل آشام میں رب یف سے وا سطے ۔ قسم ؛حیضٹ پنییں وو ںکا مس رساۓ سے اہ کھج ےکر دح ریا ابچھ وا گیا اور ُدھر وت با موٹی ۔ دو دنس پان در ہے بن گرم رسے یکن مار؛ اک ي تک ہے یں 9س اگ ناس ای نکوھےکراکس یکو ہو ےمیا. میس س ےآ گے میر کو کہ سا لام بھی بترموں اس ےرا مھ ۔ ما را کفکیسا انس روک ےک کا کک الم تا سے مس تو انل وکیا اس سس مۓ لیکن یار: دہ بھی سوعتقی ہو ۓےگیء ممو بھ یکوی تج ہے کول سی ہے ۔ایک دن مر ےکوکوکی : مذء نوا من کک ےمم کو ؟ میں تو کو .میں کم 1 ای گار مان یس لولا؛ مان شی گلا ۲ اکرکی مو وک یوں ٹھوڑما ۱ گ کیاکی می مرے 7 إ ضرے اپ کی اسر ارگ یی ئلسشس سکول میس بڑض تھا اب سال وپ گرم کس کور ےل سی یلوم میں اور یٹس ول می تال با ورزیل مسا سا سا بی رددسا یٹیل موی .وبا دا اولا| کو لںوورد ١‏ ا یھ یں بی سو چا جو حبان ول گر باوا می رےکو تاس ے :لکن کے جا ایاپ ہیں و :کس بسن ہے ۔ مم تو فرت کک بڑھاہے تہارے وید ہیں وکو ا گی“ ےن ره اولا ؛ بھی جج بک ام سکیا دسا کی سیکھا ھا وٹ جیچھہ سے او یر مان ہے ےم ہے میس ولا سالا بے ینک ککون پان ۔گھ ری ٹر دیا میس ہس سکوبول : مموکس یکی رسس ہبی کرت یر ے کو مسلوم بے ؛عورت کے بول بی ناک مارشرو مو گے ق ہو گے دل و لئے ہیں اص ا یانرل ات ابی یں ه نے یں کے وت میکسا 821 مو مرے نما جن ٹمس اورمصر ےکو اس کے ماپین مس شگزالسی عحوررت اکسا ہے ءا سکوتو یانما ال ما ہے ۔ ح۰ورڑے دن اجیے سے رہبے ہ پیم ربول مین رو رمااے میس کی اگ کا دل اب گیا اس سکواب نیم را جھے ۔ اکن کھت سے م ا سکوایت اق سے شکمالراصل مححاط ہت اط تھا ۔ و۵ | ےسا تر ایساکیں رئا 7 کیج ہے سے سا یق سے تریس بھی بول : مو پیل با ء نے بموت ماک ربیا۔اب بتا ورس“ کے سا تر حادہ دنع رما تھا جج ہیس ۲ ور گی / مس تی لے اور امس کے سان رس با رون ضرے کس سٹوالق و تو سم سے ائکنان بھی لان ری رے سر ےجھوٹف میں لوا ۔ ری رات ہے. میا نمرسماحے بے ب نوج لے میس سے : انام ایک اورلڈڈا ہہ وگیا .ا ےعلق والے جا عاے لا! یا ہی لم ۔ ہاں تی ہیا بل ؟ ایک گی فی ایی ٹاک کیک ایک تر یکن لو گی می یلق تی . سلا ھی اپناہُدھ ردعیان ہی می گیا ۔ یلا ایک اصول سے ۔ مل مس ڑا می کر یا گناو کی ض کھاکر بد تا گولا؛ سال تج نے می سکیا دککھتتا رو ںآ وکسا ےکا موگئی۔ ایک ٹر مل مکد کر ظر سے گی سونے کے ایک میگ تک پن کت ککرنے لگا ۔ ال ارسی مست شی شر( بکااما ال ےکی ہو۔ دنت الکو ھا ہے ما ۹ بس مکوما و ا سکومالو۔ اش سم ؛ پچ ھی ٹیس ولا مگ یکا الہ ہے .نیس سال ہویگے سال بھ یکل میں ودای سکیا این نے ہرایگ دن سالا ین کے پیا ھیا۔ بر ےک وس کیا نا تما پھ زی ببس تکزٹو لکیا مس ل ا سکو دکوقوبھیکساری می ںکوڑی ہے۔ گی میں رمہوں تسس الی دں باریاس ہوئئ ۔ اب اس کووگیا ہو ےگا ؟ انم میس بی کیاکی پر گ مم ایک سے ایک لڑاکاسے .بت بے ور تکا دسا ٹیس ۔ یسر دے ج جنگ کے سام ہبی پیوس تو راج ہکو بھی مکیاں ر ےکرتیریکیارستی سے ؛ تہ بح ب ےک سال بر می لام کے سام فا لا ۔بپھرد ہاگ کمن مسر ےکوادھ سے کے مل ۔ا دع م یہی بنیس گا . اس کے بو یک سن کے اہی ےکپ رکے سے سےئین کا باپنے ریئئے کا ا دع مک نا میس :ا سکوکیاں رک برای ہاورے؛ ۸ض کراشا مم تی مئ یک دح راج وج اد رکید نکی ۔ بھی مسا ری ربا تھاکہ ا کے باب نےکسی نے وانے کے ساس کی اکردیا ھی ہس وت مھا ما و اکنا : ۹ف تی میس و عھبدالضنی . وہ تو ری جا نکھا ٹیک( مز شادقکردگ ڑ و رے سا یں تعن یی سے موا 4 یر سکوولا ہک س ےک مال با پک جج ت کان کیا لکر: ول جا مر ۓےکو .بس سکوتو ای جشت ا ڈالولا الو لکرن ےکا تھا ار رٹ کر یر ےکرلےپل ۔ی مھوکٹ ٹک یت گے میں ٹیا ےرک وے کک مس اڈ نی سک نے تک تار این نے جندگی میس بیس بل اس سکوک نے کے جاوُل. ےکر بی ت بدنامی الگ لیک د ناس کے با پکو بی معلوم ہوگیا۔ - و۵ پنیا اہستاد کے یائیا۔ ار یر ےکو ینا ۔ ولا :کی رین میا ےگ ناس ؟ میں 7 ذ کر امستاوکو اٹ با دوں اے س کو گرم با تکرمے تو انا قوینک کی عاجاے ۔ اکن اپنے با پک ٹئی سنا تو پر دو سرے َٔ گیا کی ہے ۹ اتاد سن او ہبوت اسان بے ان ےکولڑیے سے پٹ کرجا تابے یراپہنا گر ے میں اتا تا ولا ؛کیاکروں ؟ یو خودہکھا خچھڑان کو دا بہوں ہ مگرد مان تس ما انتادولا: رمیرے یھو رے بی آر چک لکی گیا کیا اکر ان 07 گی۔ دہ سالا بارے نے سا ون نما سال عور ت کے لو لیبن می سکیس گیا سے او نے نال یامنددا سس ےگانا .دو داع کے ہیر وکا ول تھی کی ری ہے ایک مارداڈ یکا یائٹ مار تھا ۔ لرامامق ھا نی ںتمچھامسے اوس نہواں ےگا ء مگ دد تو لگ موگیا. جنگ بی بار لے سے بات بھی مکیاری میس سے انی توق بھی دیھ رای یرمس ون ترییی کس اہ ستار روا ؛ و گرم تتگر۔ ےس ےگ رب یت مو ہیل ےکا ام ما الما نا یں سکا شیک ےسب ادگ چالاگری ے ۔ ال دن یر ےکوملزم ش اگ انی معنو بہت رو د۶ل لین کچ یادہ جھ بے بد یں ٹا بیانو اس کی صشاری یی تی نے گی بای ہے اپ میا کے سام 'کھوششی کش وی گی بمیر ےکر ےگ فو تہ یی جھ ےک تل کی ہو۔ میس بولا :مو سہائے رہ اشن جا مو یری جن رگا یہ امس کے بع ری سی کگونط ہیٹھ ؛ مگر دوگیل ری میں مہلی ںہ ند سائے؛ بی بے عور تک جات .کیک دن اکیلہ می می تو میں نے کرد لیا ۔ موی یلاک ڈو نے لچ . ٹیس کیاکری ٠‏ سے مال باپ نے ہج رسک مرکا سا دیگر دی یز ایی عورت جا ت کیاکی 24 یں بولا: جاسا ی٤ی‏ بول ہن رپ دے ۔ مو کیا پرداہے ۹ دہتیرے بی وکنا بھی میں گرا یر را زمر ےک نج ٹوالی اس کے یی می ںکیا می نںکیا۔ ایک مت ٹوا ۓےکو جار یں اس کا رباب کیا تھا . یم گن یکیمگاڑ یہک رلے ماق شا مکد چوک جال . باہر وائے! خوھا دھ جیا ئۓ لا ۔ فیس ٹکلاں ۔ طا لی ڈا لکرلا ۔ ار ھداکی شر؛ ینوٹ ٹیس بولو گا ممرلی مات سے یئم سا مجر کی میس لٹا 2 برسا بک پولا : ادا چھہگرد میرے ہے یہ سالی ریاتھ دیک کو بھی تیارنٹس مھ ڑآ کک جندگی پا رم مانا۔ پرساب بہدت دی سوبچے پھ رہل :ایک عمل سے .کت ارول تبگ اک رنے ترکام کن جائۓ ۔ گھرڈرستان آدئی رات کے بحع جانا ٹر گیا ری ون کے سی روح خنا وی ۔ییں بول: بادا کچ اور بت2 .اہی بر ےکوجن دک بجاری نیس ہے ۔ پھ وت در سوچ ۔ دہ ناب نال کے پڑت پراپےے سین یہ ام کوک راے : دی ؛ یل بے ۔ ایس و نکرنے۔ وق اکالیسویں ان سرت بے ندمیرانام ہیل دای بولا:ماوا؛ و۵ ٹو برا مر سے : ھر نے سا پاکی نا پاکی کا بھی تو پچڑے ۔ دق مولی سا بکو بننھادوں نٹ ےگو۔ بیرساب نے : یہ مل خودکرنا با ہے ۔ فیس سو جاک بات بنیں جمو گ کو ایی وی جم زم ہیس بے . اتے لپن کے ت پش یی پا نی ہو جادے اڈککیا ںی ہے ہکن بارش سے جوف نیس وا دسا ٹے ہے - یہ جاے کاپ امھ میں ے۔ لے بترے معلوم تھے ؛ سب آرجھالیا گھمروہ معلوم یں سال یکس گاب ماک د یکن ےکوی میا میں و ۔جہندک می یل باد ات بچو رہی گیا ۔ انا وو 1ف ہوگیا۔ ۱ ۱ ایک دن یں جوالدار ھی سے با تکرت ےککھڑا نخھاکہ ی امس پمو لیریس مس سے بولا: بیار: کو ٹا ےکاہہو تکوشست کیا ءسالی بامظ بی بنیں رکنے دنا ۔ دہ نے دگا.بولا: بسردء یتر کال گی یے ہکا گل ا رآتددما مغ یا ریا زا من نے انی انی لگ یکوگھامس ن میس ولا وریہ سای الگ لکااتنا ھا یس جھ کیا سے ولا :کیا ا9ے یار ! می تیش اکو پا صاىن بی می سام کہ ہاں اورسا میں یہ دھندا بھی ہے ۔ وہ قو سال یر ےکو بھی یس لوم نا . گان مخ رساب سر ےگ ونب دیا ۔ روا ج٤ی‏ بر نون توگر کشر سا بک ماڑی اس س کو ھا س بب می ںآگیا۔ ٰ ام ماد سیکرکیا تھا ۔ بن کی بات ش نکد لکییسٹس لوگیا۔ دوسرسے دن یں صشام بی ءپ“ کی مس بن گیا۔ دہ جیے پان یکیگالڑی می تی یں بولا: ٹیا ارہ ۹ ود میرےکو کے کرش ران*۔ ب ولا : ممے تم ! اش رش ؛ ععوٹ ننیں بولوںگا ۔عرتی بات ہے ۔ چاندسا نے ہے ۔ میرے وٗسا۔ 7 لاو اتا اک اتی ہے 5 مر ےک ول ا او موم ای مس مو ۔ کور من دروا ا کھول ہا ۔ ری لو عاا تب اکواب ۔رل مو تو اگ رگ ماؤں ام سرچ کو تیا رہ ری جام وگ تے بی مکیاجب جا پکناڑی میں ہ ےکی گا ڑی علی تو یں سد اہ محلو و کدھر سے اتی سے اورک دہ اھ ٹس می ںکچھ بلی ۔ اس نےگاٹڑ یک وکھمایا۔ میں دیھا گا ڑکا کولا رہ باریابے ۔ یک ستسا ن گنی می س کیک ۱ رکنش ٹن بل کے ساضے چا لگ۰اڑی ردکا ۔ ریا ات یا اور اس ےہک میں فو امورضرےکوحعرت سے دیگھ ربا کر الا کون زی اخلاطون سے ۔ دہ بررےکونے ےکی کین می کسی ۔ مرا دل تو موا از کے بن کے مائم فکوم رہا تھا ۔ کیا گے تب نار ٰ ۱ چا ے میس بولا ۔ سی میں ےب ۴ یں ام میں ولا ۔ شڈ دیرم دیڑجائۓ لےکرآیا جم دونوں جائۓ بے گے ۔نھوڈی درک بعدردورول' وہ مس انی وں تم مجچے رہ رکرتے ہو۔ مج یکم ا جے کب نم د یہن رح ھی و اور ٹنیک کی نب ایا مکی ار دکھی 1+ جب کائم مجھے لے ھھے ۔. ین مشاد رک معلو م پمیک یں کون ہوں ١٤٤ا‏ وس ۱ نے مو رھ ہگ واج علق میں یبن سی ۔ دہ ھی ایت تمکومعلوم ہے کرش کون ہو نم ریا با الیکا لی کوکون بی سن دکر ےگا ٠۷‏ 3 یس لسن کڑیاہوں * پل ۔' آپ نو ھت مین مس سادی کے مے تیارموں .اص ام می ایال وکیا ھا اس کے ےر پلرا نے مر ےکوببدتٰگا ا سٹو ری متا لال کے باب نے اے دہنرے کے یی ا سکوکی ایس اتا کیا ۔ بی را کو بارٹ ائیک ہوا فو ھا لی لیگ نے بنس سے سا اکا لیف آدٹی سے اذڈا ب؛وا ۔ امس ن ےگا سکوا ینا پرائج یٹ سک ری بنایا۔ دہ تو لم کیا شی ہے کم 0 ات ال سے بال یچ والا زا تو ڑے دلن رکھا ران نے بھی ای ےکا مر کے لے ام کو صس لا یک رتا لور دی سال ہر ےگ یرت وک موا ریس ولا :کو مات نمس ابا بھی ساد یکو ترار ہے یا رو او رودگیا ۔اول؛: مم9/ کم بہوت د رکی ےت رے کیو ی می نی سآیا۔ دہ بل مکڑ لوم ری ری جنگ بہوت مر سے یر ےکوف بی جموش یا ۔کبراس نے مر ےکو بای کہ کنا اس جن پندرودان اک می شا این ےی یی سا لولا: رر ےک کراب مطلب ؟ پل :ا سکوا یر موا مر سا لاح ھب میں میس آی رود شر ےک سک ۵ء یراک بای ہے -. سالا یت من کی مکی نا ۹ دہ لوی سرا ون بھی نیس ٹکرے کو راہے ہے سکیل میں سب کو معلوم وکیا ۔ پاررہ دنع سے مر ےکو اک بھی ون کم سآیا ۔ مار اس کے لے حون ؛ی کر ےکونا رتا ہما نک سکو ساری میس موی وا کڈ می ںوت میرے ساضے بیٹھا تھا صوواکب انس نے اورم 2 مگریار وٹ مامیس وو ںا ام سر ساینے پے زع گے یس سے درا تک سو کو لٹا 7 ےکو وت صرم ای ہی ابولا: و کے رکا جن گی ا ساےمشی اس کو بے ڈیا ؟ ہر ےکو لین ٹمس تن ےا؛الیکن ینیل وائے ہیک نظ رککروتا ہو ںگہ ا کے بعد میں ار سے چاریا ا ر لا ۔ ار کنا رے این سب نے ضر ےک مھوڑدیا رم سرے سے براس را یت ھجت ی ماک ی مار ویارسب س' 4ح ۔ جب پاب نے دا مار ہے دصزرے سے لگا وا نخس ؟ یکن رد ساکرے پا درم یتم وی یں گی ۔بیرے یس میں موتا فو اسنا س بک ھت مکودرے دیق گور جا یر ےکرھزا بھی پاپ ہے ۔ ارہ چان ساٹ ہے؛ میں ان پور کی ہے ہ مہلادل ہم واکہ ام کو لے سے نا لرں 7 یے رڑھھا بھی بمکردہ یک بر ٹک ۔ - ید ء کی گے بحدر عٹ ہیس اد کر اب بی تر پل مو کے اب بھی رات مین رق سے تر ے چک ال ااہے - یں ؛ جمثرہ پ ےکی .ای لے نووا ںرازو ری مات کول" من رخ لا بت ا سر اواب ضاء لت تھوڑ ےکا ناوت ہیں ۔ چھوڑ یارہ انا مو تن ہوکگی ۔ در می ہا ؛ ایک ای کفکپ جاۓ اور مار ے‫ ۰ صرشتخص کے دل میں یک خوابض ہوتی ہے۔ایک وقت السافزورآگاے؛ ہب وہ , رت ہ ےک سارے بنزدیحن اور رکہیں کل جات ۔ ا بے عزبز دا قرب ؛روست اجاب'ءٗو یں کے شک کھیرے سے ماہ رس ےکہ انس وفع وع ری د نیا میں ند سان آزادی کے لے کے امیا ہوتاہیں ٭دلن بی رن لوس د مز ما جاتما ہے ×أڑتے ہو پرزنروں ١‏ یکراے پاراول وو اب بھی دیجستا پے کسی قددبصرت سے ؛ عگراسے یم ]لوم متا ےکہ اب نحانک یم ا سے وٹ ےکی نہیں بجی "بھی ای ہز بے کے خمت دہ میم لکول ےکرکسی ا نے شہ رکس ینز یی منظام کے سی تی ہے گھراس سےا سی کین ہیں ہوئ یک اسے ستہ بہ ما ےکک مسارنے بچجیطا او اس کے سات دی ہیں ۔ رلک اق الیسا ہیں ہوا ہپیپن سے ا سکی عادتمئ یکھنٹوں مرکوں پ ایل ارے مارےپھرنا۔ رو ںکوخرت ےنا گرنہوں سے دنآ کے ؛ درجحتوں بل نظاۓے وع سے سورد ےنیل ڑتا : جلنة لت ہر کین لیت توکہمیں .ین دح ھکر ہمپعاتا کسی رلتوان میں چا ے پننےپیلاھاتا بارس ضوع جو ا سےگھ ریس ٹین نہ سآنتا۔ دہگھی میں ہوسا بای ارک میں چیتری کے ینجے۔جباڑوں میں دوچچار دوسستو ںکوسا تر نےکر رات کۓ م کفکسی وٹ میںآگ جلاک رپ ش پک تارہتا۔ مر ا كبڑن :اتاد تکھیں دکیا ے مم وہ انی غارت سے مہو رتفیا۔ا کی ا سس آن ارہ مزا تی کے بارمت جب والایکے انتقال کے بعد اسے دف کی طازمت اغخقیارکرنی ٹر یتو دہ مایا ہہیں۔ اف ےبچھھ ٹے بیمائ نو ںکی خاط اس تکوش ک کے جلدازجلد ملا زمتحاص لکی۔ او گے سکو نکو رقرار رکا یں اسکول جات د کنا ءا عضوم توضیبوں می انف میک د یھت تو ٹیڑے ا سکامسرا ےا بوجانا۔ مج لےکے کوک اس سے اسی اترام او رمحیت سے لت یں ططررع اس کے وال سے لئے بے ۔ دا تا مج رات پر گگ راس کے ہاو جودئی بارالیا ہواکہص ع مک یتواسے اصامس ہو ماکیۂ و تبنل ۳ء۷ کک پچ ٠‏ ز عو یر ہو رآ نے گوس مج میں اپہوارں ے ڈکل ہوںگی۔ یادہ دخ رن کاتیاری میں ہوتا۔ اورتزیا سس ہونے لک اسے دہ پارک یاوآتے نہساں وہ ہیکت ھا۔ دوررکو گر ٹ !ا کبلول چا تاکہ دو اکر وہ جا ےگرووا اریت پر رکتا۔ دفزمیں اس کی سال ذ رلیرٹ بہت اڑچی تی ۔ ماضری: با ا دع ۂ مزع : مضارٴ برتاو : ص۱ زرانڈنک :۶ہ۔| بناریکاٹر و تخابکرنا ہی رباہما ھا۔ ہام اغروں میس ام سکیعرت بی رہے . ہار یابموں سے دہ لبس اسٹاپ ‏ رآ رکھڑا و جانا دفر ئ کردہ مامزی کے رہ 1۴ 5نا4(۸رهستھیارتا لو ای کے ا ند رکون زان حھے مار لکل ےکی مد کر پی ہو۔ بر ستذفاکرتنے ہی اسے متس ہوک اب دہ مشا کک کے لیے قد گاب ۔کئ بارالیسا ہا گرا سکی نظ کی سے ما ضیسلگوں فضاکوبروازکرق ادردہ د تک فنامیں ہراہے ؛آوارہ سفیددسیاہ بادلو ںک ارہ ہا ںن فک کون سائھی اسرب مذاطب ہوک را سے ددباردد فیڑکی فضامس لے؟ا۔ تا یس سال ای ط حگزرگے کت ۔دفترفتۃ دودنڑزے ما سس ”وکیا تھا . سب حون کال تاقالم اطیان۔ پیی جوڑکراشرنے ماکان لے لیا ئا ھا ہنوںدکی شادکگرواد یم ۔ اب اس کے اپنے لڑکے بڑے ہو تھے ۔ ڑا اکا یج میں ھا ۔ ہو ناتو می جا یئ مقراکہ دونپنٹس ہوتا گنی ںکیہوں ا س کے اد رسے یس جن کا انگ ہی مہ یک تی ۔ ما تا وا ادن جع کی رح بدا ری تا ا جئے ایا ےآ درو نین لگ جا تا۔ کھوٹری وو رجلتا مو بیرامے کے کے یس دو میسلوں پ لکرآ یا ہو۔ اس ن ےکی بازا بای موائ دکروایا نا گر پ رما ٹکو ں نے ا سک تاٹیان چٹ بنا کی * رز نارمل بھی ۔اککھوں نے اسے باربار وٹامن او زٹوزارا دررومرے جانگوں پر ال ھا رمکربے سور ۔ آف ایک دا نگھٹی نےکر وہ انے ایک ا ول کے سای کے پا ۷ص سکیا “جوا با ھا ۔ ا ےۓے رورست سے مل کرات بہت ط شی ہو0 ۔اے پنےا ے دن یاداً ے۔رولوں ریک مال از کرت ریپے۔ اس کے جئیلپورٹٹیس دکھایں۔ توداص سام وت ہکیا۔ بہت دی رک م۱ رین کے بور اس نے اہنے ایک سا کے پا س۔مھ یا جو اکا ٹرسٹ تھا۔ چارروز بور ٥اض‏ ساگگیا ٹسرف کے ساٹ مھا تھا ۔| نے درک ا ےت الات ا وھ ۔ یچین کے متعلق ء و لین سے مصتتلق ؛ ہوا ہو کے یارے میں ۔جیاررو بی ریی جلایا۔ اس ےگئ لاقائ وی ۂ نگ کایک ایک راس کے سان روش ھا لین سا ای جن یں پایاتھا۔ ین پچ ھی اسے ای اک دا کہ دو مل ےل گآ پاس ‏ یکہہیں۔ ش٦‏ ادیرایکدن 2 جب بیگک پ|فھ میں ہیے جس ہیں دوزاۂ اضبسار کے علادہ توسشہ دان اورٹآگیروائُش ب یتھھیں اور الیک مقبول عام ناو ل بھی . وہل سکی قطار می ںکھڑا مھا ؛کو اس نے تق سے دکھار ام کےپیراے ٹیس کی قفار ے باہرے کے اور وہب رک پریپے کی بار اس نے سو اب یک وو کیاگرر با سے رو س چلنا چلاگیا ۔ اص کے برب کھ کے تتے۔ گر سے اسے بترج لگیا تھاکہ اب یجے ےا وق ت نہیں ر گیا تھا۔ شک ہروںکوآرام در نے سے لے و الک اب ناج ے خاےکے ارز کیا پاے غے ہوئے یہی ہار دہ اپنے اطاف کے ماحول س ےآ عجاہ ہوا . کے مات لات کےٹچھیرکس نکھت اکنا ا نا کیا کان پرمن مارتی بک رہاں* سے مج مزدور:اسکول جات کراں ویش ویش مر دو میں بہت دو کے بعر ا سط حکھل یآ گھوں سے ہرگوت ےکودہ رھد بانتھا ار سے ا پچھانگ رہ نھا۔ تی سےاب وہ بالک لکنارے پ تھا ۔ ریچ پرٹھے میٹ اس نے دورنظطفر دوران سی مہاں ۹مم تی 2 دہاں سےعحیت رد ہو نے تے۔ یسک نکھبتوںکاصللہ ہد تنحنت اوہ امس کے لبعد بی ہار و ںکیاس لد بھھا ٠‏ لہ سکھوڑی ,یا د برک بات ہے اوروہ مہستی کے باہ رگا ۔ اس نے سسوھا ا ود ا ہیا د لو سی سے ریہ ہوا نٹھا ۔ بیروں سے یکن جلے: بح۔ رہ ا ادج سے بے دتے ہہوئے مڑی وس دی سے لولا : ”لی چاے توب ناہے ہو مو 71 *کریاپے ھہارا عگی “٠‏ اس نے جوا ب دیا ۔ ۱ جب وہ ھییںےلزر را کت تو اص رن سو ماک خا ریب وھ ہل وسنوے تک لگا متب ای ہوا اس اساتہا مس کے بھی ہوں گے انج کو ےہ تٹرا ا تب اسے پننہ اک دہ وا لس ہی ںآ ےگا گرا توم سلوم ماکہ دو زور لو گا ۔گوت تا گرا کے راس ہیں تھا او رکیا تر گونخ ہب للا ہو خوداس سا ازادہ الیم ہی بد ۔ اسان سواہ وکہ لیس ڈزر رٹل می ںگزارکر دہ ریو ٹک ےگا ۔علا دہاز گور نے ج بک رتچھوڑا مھا دوکست رر کم کرتھا۔ ادھھ اس سی تا لیس سا لی ہو بی نی ۔اعضاجواب رے رہے کے سے کت رس وەجلارءا کیا ے موہ مان ےنیل سکتتاہے ۔ لین ا سے بہرعا ل نو ماک بالا رك رہ روست ؛اجباب کےیلرے باہ رک لآ یا تھا۔ اب چاے ‏ ہکن بی دبرکے لیازو۔ 9 جن نت جب دہ ہہاڑیوں کے درمیا نآیا 2 ہوا بی بد لگئ۔ ضک کگرخوشگرار ہوا سے ہے ار مار امس سے قاڑوں رے لس ٹجائےۓ ۔ وہ قدم کے بڑھام توا لیس مللوم دنا گے کو صییق اب اپنے رو ںکوا ےکن بے کی ا رںے چڑار ہو ۔ وو کھلک ولاک رن اماری کر ہ سماری“نکان یی لتق میس رہگ می ۔ا سب ماتول برت ا جوا لگا ٠‏ 1سس نے سوا اس باحول کالطف ینا چا ہے . ایک جوڑاسا پھر دسیوک را نے دردمال نکالا. چھ پر سےسٹگھلگی ادررد مال یش گیا. با نک انل ناس چاکو ادرجیزوقی آوکتنا ا چھا وت ۔ ا خی لآ یا زاس تھے اسے ا رسارس س ہلا بر تت کہ اس ا دل چیا با یٹ جاہے۔ امس نے انے چاروں طرت پان شگوارمزنظ رک رکا جیے ا سے اب آشگھوں میں ہ رلیناچا ا۔م پیر دراز نے جا ال اک تر بکی جھاڑیوں میں رکیل رٹ ہد ۔ دہ نا لی با اےےخوت سا مسپسس جوا. اب ینک اکا کال دا کے علادہکون ادریرندہ یاجانوراے نظ نمی ںآیا مق وہجگل ا درا ں ک با تونتھانہو کہ اس ےبجھ پت دا د ہچ دیراسس ہہک وھ زار باجیساں - کڑکیڑاہٹ کآوازآ نی مک کھ نہ ںآیا. کن ہے ہوا ے بے کو کو اۓ پوں باری وزچوری .اس نے مت سے سک ل کر غلتل ت رنہ ںکی بج جوا ا ب بھی وش وارخنی ۔دورتیلگوں یڑام کسی یمن یٹس مس نے م) ہار دنو رف امش ما تکنت ابی مہوں پر تن ھھے۔ گرا یککادل ازالشیوں سے ضبا رآ اود برعلا تا ۔ايدے نظیں درا مس دوک سی 7 سح کا بت تھا سیق کے نار۔ مشابراس سے | ہلت یی جا بے وہ فنطار تک دنوا زآ ٹس میس میتی ابی نکا یک طول بائی تھا .اگراس یہ دن اس کی ز نی میں او کہ کے بو ےویشا بد دہ اس طرح خقوفت ر: کھانا۔اس ےون گی وت نار ہکاری می الس ۔ دہ اکا درب مہ :آ مہ پچلے لگا ۔باوجودا نے ےج اے کان بالیل می یں کول بای پا ب بھی جیا کے لی ےآمارہ کے ۔ اس یارل خی ہو گنا نے کو ماہے لگا ۔ئیکن اے ؤال سان مایا(ہئی ںآ با جھ اسےسھبرت پسنددرا ڈو ۔عالا لین میس جلتے یلت گیا ےکی خادت بی . ایگ ناخھوڑا سیا دآیا اور صلی دو صن لیک سیا دکر بی رما نذا 7 وکھڈاہٹ ہو ادر دہف کک رر گیا . ائس نے پچ اس کہ نظ ردد ڑا یہماں ‏ ےآوا زآ یع گر وک یں کے سواہ بھی نظ سنہ ںآیا۔| سس سے واضق لی ہنی بے سا مم کے سرہہا۔ سے امس لا مکلنا یں چا متھا۔ اس نے انف ںہ نی ررہے او اس پا اتنام صدائں ےنرک - ۱ َََ 7 ے۸۲ ےہ /۔ بے نیسارکرایا۔اب دہ اہ لہا قاکرجلدازجلدسی الڑی کہ :نچ جانے .جہہاں ہستی سےکآ مار ہوں ٠‏ نو پک تماز تہ اب ا سے پرل نا کرن ےگ یی ۔ دو تر تین لگا ہا ڑا ببھ لی ری زاصل برتھے اورراصخ بہت دوک ب لکھا ا ہوا “ان کے درمیبا نکی ںکھوگیا 2 یلت ہے پارکنظروں براصس یا پبرر چا اور و ہگرۓے گرتے ھا تب پا ایک کیب بات ہو اسے ایا ملوع زوا بے اس کے جھے حا ٍ کو زکا ہو ۔ ا ہکا دل علق می ںآ پیضا. لیے تونیں ؛ اسی نے رک (فی کلاپ نع یگھڑیی انتاری اور چسلو نکی چورجمیب میں رای ا نے جا لے ہس تورکی وں گے . تد کے ہے دہ ح2 عم لرکا۔ اپنے رج اس نے با لکل وا نطو ر نو ںیم+اپ یھ نظ بب یدید ہوئ. کر | بس پ رآ کا تقا۔زوروں کی مکی فی ماس سے تلق می ںات ہر بے کت ۔ گر کے یا :می تک یں ہو یی دہ علتا رہ شیے نین رکا میں رت ا مین یا می عافیت ہو۔تڑوں اپاپ کی اراس نے صاف سن ہیر ںکادردیپ اک آیا ۔ اس نے سوجا لے اس کے رک ہی تو اس“ پیک عملکیوں یی کرت خایلر دہا مس کے تلک کا ظا رکررپے ٹیک ہآ سان سے دو سیں. اےلقاہت سس ہو ری 'گ۔ ھم ار مےسرما اروا ھکر نع ےرودو ہا کو ری نے ایکفآڑھ سے لو و مکنٹ یسلت ہے مرک ہے مو * پچھ جج یکیاحرح بے۔ مم ازم 1ئ تکلیت رہ صورتحال سے کو جات سےکی . ای وہ مرن ےکا ارارہکر ری را کا ارجا ن‌گر اس سے سبروں نے سے نر مین نک لک کہ اس کے؟ مگ ےکی یکو جل رڑے ۔ کہہی ںوک اورساس کی شکرت سے ا ا ون بے تا تو نہیں ہڑگی اگ رہ ضص ذ ہیں ریا .مات اکرب اکر رلک جیب بات ہب و ۔ا سے "دی بی دوراک تخص کیا رلوں سے "کا اورگرڑا یفن آکیا و اما کے ہے سے کیرک ادربیاصس ےآ ار چو بات ۔ دہتیزی سے ا سک طرت بڑھو۔ (صس تن سکوسہارار ےکرہیڈایا. ا سک نچھاگرے پان سے چنمد قطرے اس کے علق می ٹھاے. اس تن سک حالت رکھہ ہت م ہوک ۔ اس نے تشیگرآمیزفظروں سے ا سک رف دھا۔ اب ک "زور مسکرابیٹ اس اکی چو نول پ می ۔ اس نے تومشہ دا نکھو لکراس کے ساسضٹ ےکرکھا ۔سا نتوسائتھ امنا کھا نا بی نکال لیا۔ ائئانہوںسرے دارم بی ے بوں کہ انت نے دی اک را تے پرلوکوںکی لواد 0 مارئز ہے ۔انِ کے سر گی اسۓگ درشموؤں “ تھانڑوں کے عختب سے اکادکا آری سے ار ا آزی تو کا سد خوشگوا ادس سا حول ڑا ا حاضلو و ںا تاذذہ دم پوکروہ اظا ۔ دویک پل را ےک وا نے کچھ انوس سامعلوم ہوا۔ یھ اک با ھدوا سی پمال اتیل دا ہو۔ ٦ بج-۰ ي‌ یکایک وہ لی دی کے شی پر نمودار ہد“ ے۔ سا فی رگ کے ت ای کے مبانس میں دہ ٹڈائننگ بوڈ دہکوڑی ہے ۔ ا کیا ود صیا ,ہم بالنگل ےنس ورکلت سے اور نظ نی رین بی ےکوی راہ مردف دعا ہو۔ ول ایک ٹین کے ہے دحوڈکنا عو گیا ہے ۔ بھی بردرے کا زنر یئ میں ےہ ای ۱ اماک اس نے ملماز یکا ل سے _ادر کشا میس گی ہے 2 رنری بسح اور اور را در سے سار شی میں یں موی ہے ۔ ۱ ۴۰ 8۴۶۲10۸ ۱۸۱۴۲۵۷۷۸۷۴ ,0۸8۷" کچ درب درو ںکی زس شیک ہو ہے راب نوز ریٹرلن حھولیاب درمہہ یں جع ری ٹھب رکیاے ۔ مرف رم جائے ڈء ونیای مت سارے ظا کی جڑہے تخل کو ما وا نک وت ککرنا یس می مقصد پے فلا باکیا دہج نے اپنےن کا نوک یہکیا۔ پعلا سوال لازٹی بے .نما جموں کوئر یم میس لوکیکوا ب لص کردا را و ۔ خلط ...انگ میرے قب سے ایک مت موا زآ ہے ۔ادرا نات ہایس ری کیہ ںکیآوازیی کی راس ۔ ٰ دنر لے رک کر مڑا سے ۔د بر ٍ کی ینک کےى ھا سک ؟ جھیں زی سے جھیکنے لگ ہیں سب ننس ڑے ہیں ۔ دو خود بھی بوگھ اک رمک راتے ہے اپن ای اکر ینٹھگیاہے ۔ پچ مجن جوا بکیاہے۔؟ ذکانے الس سے دیچھا ہے ۔ . اکا جوابیش نکرمیں نے فور چی ککیا ہے ۔ اکا حواب جج سے ۔ ینف نے ام ا شک اداگیا سے ۔ اورحم وگ ثتحری سے ا ے کیام یبنٹ کے ں ۔ ا ان ای سے اہر ےکی سم دونوں حرب مھ ہیں ا کیاے اما ۷؟ و تی ہئھے۔ ور وع ت زرلک ہواے حر ہک یسالبوں میکسا سے ۔ چپ بے 2 آواڑ ال یا مار رانک رارے ۔ ہم لوگ ں کو ہس سک۷ ور قریے ےنگ ریہ اداگرنا عاہے بھا . کو بات یں ارگ دکھو لیت ٹیس ۱ کم دونوں نے اس ےسملائ کیا رمگرددعاجی می ۔ تک یا ۔ . لے رم ال می سو ہے ؛ ڑ0 ای یٹ رام موق ۔ کر .لے وف برانلا کک ڑگ ۔ 7- ا نے سا تھا ایک نظ ضرئ طر ت دگھا اور لن ھکالیس۔ بڑی بری وی کی لک یر 4 اس کے ےک سن کا ہمارکا ہمت نی رو ۔ادر یم چپ جاپ انی میٹ پر اکر میٹ گے : کیا بات ہےأ اون تم ما ہی گے ہم یی بن گوعیز ریا ےی ۔ کچھ درد جا ںگا۔ گیوں ؟ ہس ہیں ری میں نے مو دک ضو نے پیر یلا دا ۔ شاریس ب کی نہروں میں ووشیارٹ کی را ئے گا و ا کیاہے - ؟ 7 تمہارے دوست با رہ میں ۔ ان ھ ےکہوہ میں کچھ دی ہد لو ں گا .درا مصردت ہموں ۔ اقھا_ ا آ تی ری کے مقلللے میں رخعت عز یہ .سے ا ار چم وہ برای ےسا ںی ناسنس اموک ور سے سے کے ار ے کھڑی ہے ۔ اانک ا نے تل بازیکدا ن سے . (ور اس رین بے نصو یر موگراے ۔ مار جار امرو لکی بیس کسوں ہاماػڈے ۔ یک ترے ۔_ تم یکو سا متائگروالو۔ یں نے ایی کا سب سالق نیوز رید اپنے ممولی لب وج میں نج ری رھ دی ہے ۔ ما ای 7 کے ۔ مرشدہکپے چیں ۔ ول ساس ما قطب ما جج قطب خھاکی ےل سے ول ہاب رق نے جھازاپنی منزں سے میلوں وو ہپ جاتے ہی ای طح سال فطب میں جو لی مسافرت یا تر -- ی ہے و7 ہوں ایک یآ وازنے خی لا تا تسدل تر ریا گی ا یں سے ژصت بوڑکڑے اوران کے رت گے غرد ہو کے .دن کر تم فوککپ مپ کت ری ہد ال کون سی بای بیا. خر ون ےکا نام ا ہیں میس یس جب جاپ اس ٹا ہولن اور وٹ بپاک ناک رج انا بوا یا م ری میں اےسارع یس نمس علنا سے نی وع راہے۔ یلوہ بیس کو کی شب کے یئگ ماگ لو اودس بکماں لے گے“ ۔ ون نون تی ےہ می تا ےا ب گل“ را عو موں ۔ دیلو یر کرٹ سے یا غمیس ال ؛ ہے میس سے پا ۔ تل شاب رہے۔ ند یپ دارسس رد ۲ ا گن ری مراہ ایک بر ر وکا ہوا ایت بہوئے انٹھا ہے ۔ اود جو لٹ لیا ہے ۔ ڈرال گناہ تریدھراء اما ںگمز خریر مرا ء تال ”نز اکر ہے ہیں ص کوڑے ہے ہیس ہنیک لے ے دنر رک ےگرد عق ب مرن لیاسے ۔ اٹلا ں گا رب ہر ٰ رعت لم رک ٹس می تو از کات ہو ےا یں کت ہق ہے رد کی کت کک ل۴ اُئے‌ے چاری ڑی مدکی ار نے خ امھ اکر دیکھا ہے ۔ ا کی 92 ڈیم ضڑی یں -. ندم ےآ یں حا پوگئں یں قاب میں مھ ےکیوں نیک رے؛ن۔ ۹ ترالوں نے دوسری قوالی تو کیب ۔ تاب ”مک سب گنی مو حے مزا ں لئے کے ا الا اڈ سے سا نتت رم ےمم سے" مھا سے سرت مرف مھا ہے ادریں یکر ٰ نی مو سے نیزاں لے کے ہیں مہف رقف رشن یس شر اعرابء محفل ران ہرقف رت مرفندیا ںہ می ںگرییٹش گرا ہو ۔ جاب نک -_ مض جاب تنک رز یا نیعت مود ۔_-۔ رثعت ۳ مرشیدہ شر : ہرشقد ؛ سب چئی :مد چجاب تنک سبچچن مشر ۔ ٰ تھی یں .اور یں ہش کےتدموں یں وں ۔ مرشہ میری مع گر وا رر رھ شر اک میٹ گی ہوں ۔ ضرت یج آ پکوکیا ہیا تل زی یپ قوال مر سے سے جج ر رباہے سفورع و نے پارا گلا رکا مھا دیا ۔ واشی ‏ و وثرابے ۔ او ہیں توگیا۔ و دک کہ رباہے “نات م گے مب میں نوا فے ہہت کیوں بدا رسکی موس ہ مرشد لوت رہے بں ۔ اج ٹف نے ہمت نازخھاکہ مھ رع میں بنا۔ ایے فک ےپ فک رے ماس براٹر وش کیا 7 کر سے شن میس موگا یکیو ںی ۳ کن بائک لس ادہ ادرش فان ے . کل نھالی رسکرییں بھی نصخم ہیس رات ہیک می ہے موک , ودی شرت کے سسحنسان کو ں بر ویش ہیئۓ لسن لیے اک پاپ من لے رک نم تاب رک سب شیلتی . ٠‏ مات نکی نے ات گان ہے اورجیپ بوگیا ہے مک نشی دا مانند یہ دڈظا مر ےبھائی نکی اگ رھے ہیں .او رگ لے گئے یس ۔ 0 حاصِل احاصِل دنو و اج چہارہ و 1 ےگورک کا یں کیا۔ دنین ٹڈ سھگ کے ہوتے پارکرکے لی گے ۔ گول نائٹیک ینارد ہبردمے تو ایک بھی پا تل یق سس بے ا دکانے یی سے کیا :اچ مرا مھا ے .ا دن سے سال بارش نے مو حا بکردیا .مع آسمن ات ہے٠‏ دھوپ ھا کی ہے ۔کرڑا میس مال نیما اگ یگل میں گے ۔ادعوز اٹ میس ری ہے کی ۶× ا * دع بای ہا گے .الیک ھک داد چلیں گے .رج مرا موزناگشت اور ریا کھانےماسے بی مع بھی مرک سے وکی نے ھا۔'' ارہرے رء ۱ ہم نوا فی کا تیم یا بھی اجھا تھا ما ون ےکہا۔ ال مض اورٹمائڑ ڑا لے ے اس سا ئمصف(ع+ ٤۹‏ سم گلا مس ہو ما صال مرن اتا بناماے ؟ کین کہا “ می ںا بج میں مجھاقہدیڈر کے پاس چچلیا کا ٹل بے ما .دہ ری ماش ےکنا تھا مق بھی اس کے می حواب میں ٤ہ‏ پھ ےکسا خَ وہ چیا کے بنو لککا مان ا ف2 میں بھی بہدت پا سکیا ہوں ‏ وین ےگھا۔ ”یک جا مذگاکرمیں بی جانا ھا .رٹیل دہ ریا ینتا تھاٛجس پر بن پا کی ربمون ےک کڈ یکی وج سے ٤۹‏ 00 یارشجی می ٍ دی ےکم یڑ د۵ مزا ڈو ری سآ ما وا ٤‏ کو شی ککیں ہو با" نے و ھا۔ ۓیے لس مل جائ ۓگ : ڈے دی ہد جاۓ نو برکام یل مزا سی کیا“ دک ن ےکہا۔“ ایسا ہعپائے تو ابا ام دل کر اے. دگ جپارپریس لآ ہے“ ”ای بے "رون کہا" اور ود بھی ساٹ کرو گی ا نے ری می ےی دولول لی کک رما گے ۔ ای ویک برا ای ۴ حصرت ددوار زی ہم ہوئۓ سے ۔ دونوں آگے ماک میٹ گے ۔ دی اور رراوں کا ہوے اٹ ےس اہرتے ۔ مو رہے سات! بے کی 92 ک رن بات ۔ انی سی اننبارمی جم دن ؛ اموات ء بر کال خور سے پجھے ۔ دوس ری نج رو ںای اکا و۶ صض سے طالہكرنے کہ سرک لوکس تورم رہ لیر 7 رحصست کو اوتہ والے کا بلاوا آیا ہے“ ۔ یر ان ےکی منا سب متقا مک اما بکرکے وو نعل بت ۔اس وفت بھی وہ اض وک ام سےکیک لم یرٹ کے انتا لگنج رو ےکر مل تے زلیس تواشول نے دوین ہی بالیس ۔ مھ نی سے اب سے ی ہکا فی ھا کی مس سکی ای کغلوسییٹ ری اس بیے مات مسا ران گی ترار, ہت زیاد میں تک بھی ز بوگی ۔ سکیا و یکر دہ مل سے ۔ کیک خشعیت ما خرن می .جرف ٹا بب ہوا جم .کر بن کک رکھت ہوا ۔ شس بھی خناسب کت ۔ یفلیس پا تھ میس ون کی اش سیت ہیبش بنا وا نا فی ون من قجمت .مرا نی نل وہ صرت دعنرے کے وقت پہنتا تھا اکر سے ھٹک شیا ج ناج نکر ھی نے سم د نے ازع کی ٹزض ےمم تقوسات ام وم سے رکا تاس کے بیردوں ره میں ما ھا دو دوس گی زرل مو میں انی موں مس ربتیس ٠‏ جئے اڑا ہے ہو ت ےکوی دی بھی بارس 1 17 مت ۔ وی 2 7 07 کو ڑے یی بروے 1 ل٦س‏ رٹ وھ لیا ٹون اور پپھیں اتا تی کا اظظما رک ناک پیر تاکن ےگیا . اورسیا او رکا جوا نکر الما جانا جانا زیادہ تراھے خلاقں می ہوا تھا بتیاں مقول فک رت کے ۔ اس یے بنا لی کی ۱ ِ نر ھی ۔وکی ہے ا سکیا کو مس ہی ےکا ہق اکہ سس بین نرر تمعیا ۔ یہ مام رو لکاکام ٹیس مھا اس میں دج امٹائل سے رہ سک تھا .فقو بھی ۔ وی سا حو فنہیس مھ ۔ککام بھیاہس دوتتین گن کا تھا ۔ادر سب سے بڑ ھکر یکہ ام سکی کیک طبیع ت کو امسس مین تسین بی ۔ و اس سکی درا سٹڈی تھا .ا سک وک کا اسٹائل ببرت ہین تھا ایک طرع سے وہ ۷ء اص سکیا آمیڈیل تھا ۔گرکورٹ وہ بی تھا کیک فحیرت اور کی بات پا ای اورتھی س کے ا مکی صفا لا ما راورونت طرور تیصو بریزندیاں اس جرا نکر دی جس 5 یاراع می توکرنے بہت کیو کو مایا بدا ِ بہرنے رشن کآمیٹرپخزوں سے سے دیچھت ہدوت ےگہا۔ ارے یادضت پ۰ کا لج کے دا ياوا سے یس ما تق میس باگیل ہو اما ہو ںیا لاضحت نی کہ وین ھا" 7 اور ےکا یس مین ےکیا رڈ ایا "ا کیا“ ہہونے درجھا۔ اد می کا کیٹ را سوا ۷ نکیا '”واہظ پنےا سکی تا یک ' و کی رہ گبوں سے روسستی ما اس سے ہر رلجہ یس مو یی یک " رر رو ول رف کر ری ای درو میں ت2 اور بھی مرا تھا ۔ انز یکسا ئٹ نٹ ررہنا تھا اور اسے جا سک مت موتھو۔ ایک وا تہ اتا ہوں اک اریمح وھ یگل ڈگ ہہت ایٹڈدآحصصسء باب کیل تھا اس کی ایت منائڑی تی کا بج سے سال :نکش مس عارے ٹڈ ےکی تیار یل سی لیکن رس کے لے ا س)ہا سس ہی ا سکی مال ا با میک اپ مو دک تھی ۔اس سک اکر بھی اعت ا میں نے وی ڈررین ےم جا ناف دہ وی می کفکررسی شی بگرو قباس رلک میس بیٹھا تھا۔ ما بھی اس دوق تام سکتی یر ےکدد یک راس رز ابی ری کش یس بن ہی ےکو دی ےگرکرا اور نول وگ و یم ولیک ےیک لے لڑارے ء یرے ےکک میں رہے سیوا ون سال سالا کا یں پ لا سا ل تھا یر نوا نوا محاطہ تتھا۔ بیرے تو با کا نینے گے ےڈ کے بن ڑا می نے نک رگ تردیا 1 ا کا کمفیرکیس ما نی کے ما کیک نک مرے کان لن گے _ مال کی گے بڑھا ؟“ رون موتیا ۔ بیس مارء سال ببت گی ول من گاڑی ہناقھ بات پک بی ںکرق عخی ساس یکضی ۳ مرانوٹ خریتا دنا تھا اس پر٠‏ وش کر گی ای ےکو سی مت ھا لین یماج می ای کو ےکس ذف شس ہوا برنے بیو تھا ۔ ١س‏ رف بارا میں فو حود ریا بنا اک کول گے زٹرجائے۔ دہ الب نےکماہے تا ا ہہ ۔کگک۔ط۔> ۔:'٘ - یم کی کے کرش گی لکھی ین مر یک نڑھیس.۔ تنا بھی کی اعول تھا ۔ادراد الا الیک سے ایک سے و فی بر 24 ا ںکرن ےکآ نی ھی ۔ بھر ان ےک کیا داندہ تھا ۔ سس ایک بار مل بہت رکا طرت پھنسا تھا ۔ سس ا ھا اسیا ے “نام تر سنا ہوا نے پٹ ےکہھا۔' دہ هک رک بل لی فو بیس ؟ جس جم ب کاب اشن یا ود ایم ملے می می گگریار وا تھی چ رت ِ را کا گا دی نکیا ۔'' کیا ہوا :3 کا یں نئآ صحیا. جب یر نے کو دجھا۔ مار ایی کش ت بج یکم لکی من رکا تھا ۔ دب ٹوو نک لیا بھا اص سکو تر نے تو دمچدا وا زاس سکو۔ ایال ا کہیں سے بی من ابکھۃ دد لو رسس ار لک ٹکیا ۔ نکیا ہواکہ ان ڑکا سس ام این ھا .ا کوایک خریب انڈکا کا رو لکرنا تھا ۔ دہ گاڈیا ےا تی تو وکشت نے سے دی کرس میٹ لیا ۔کڑڑے ایک دم یکا یک خولشضورت مار گی ضوارثيیض : ۲ لرئے ے مورے ۔ میادل تس دی ےگردتک دحد فکرنے لگا ۔ ڈاش روغ ہونے بیس لس آدھا زی تھا اس سے کش ت ن کہا کہ یک بیلا شلوا ری کےکرآا۔ وہ جو لگ . وکشمت نے ید ےکہا۔ یار کی اس کے جاء با پرکپا میں اس کوہوںکنڑے ذرااشھی طرح می ےکرنے بھی مدروکرکس کا اب اعم یکنا بای ہے سای مر تو مد ے کے ہوں گے ِ! کر ےکا 1 ”سے مارمت موجہ ۔ یل یی .بی مورک می ںی ےکا ۔اورمعلوم ےک اککای بہوا مدکی کیا را" ”یا سے جج لو نے افعا میا اناؤس سکردیا ۔ یت غنییں شککل دی ےکر اکا مدان ےکھا۔ انا رض یرتا . مار ے نو سے ازس ضے سان کربت :نپ و و زس پڑ ی می شمادیا ےی ۔اد گی بات تو یہ ےکم می بھی دل بست متا .رما راس پاس تھا کیا ۔ سال دوشرٹ برتومیں نے پور سال مال جھام “اس سا باپ ہو دونل ٹوا لکردرے دیتا۔* دن ےکھا۔ " یہ قہ بت اجھا مو قح ا ار ئل ”مکابات ‏ ڑچ نایا “' دی نے کہا لقن ان اپے ادا رل٠‏ کک لک نے کا اصان ہیں ہے .اس با پکااصان ٹنہیں بے نے معشوقہ یا انس کے باب سناکینوں ٹج ی ١‏ امس نے گئی باراشا رہ کی مایا د لئہمیس ماما :' یرلس سکاگیا ورا ؛ '' زی یں یارگ دک ن کہا یک تی ک ےکر ےب لیا .میرے سائقیقسب ایک ایک کرکے جا تھے ۔ سی امن بھی ار میس نبمیں دگا۔ا مان پا سک راک یکل مھا بس لی پرتے یں :مکل ستمی .. با فی قو می ان لنٹ ریما ہتھا۔ ول لوم تھا انے کیا دالے یں بر رات سکع ریپ ہکا نلیا ھا با ف کاب تو پا بی رہ مھا ۔ ایک سے ایک ڈو میا ہآئۓ مگ دک یکو کو پل میں میا ”سس ا روز ہی بڑو ٤‏ ”لو ؟؛ ٰ کر : سج .1ے یھ ےمعر۔- ط ٰ برد نس رکا گھردعمو نمیا دشت نہیس پہوڈی ۔ مک ے ابر ر کے 7 ول مر میں نیٹ ۔ ددکیک رابگیروں سے ھا ادرک دی میں دوان کے ساٹ تھے ۔سیٹڑھی جڑ ھت ہوئۓ | توں نے جیروں یس یدگ اور لی سی ادا سی طاریگر 1 ۔اور بے تنعل ہا 2 زا ماد ھا .با ردو د ینیشن طکوولوں میس ع سس آوٹ یکیڑے تے ۔ دکی اور یو بھی سس ندا زس ےکیڑے دو گے کے دروا ز و کھلے برا رر نظ طا سے ہ١غ‏ دورالئ با رکوڑڑے وگوں کے ہوتوں ۷ا تخھوں ایک کی نیس جائزہ نے لیا تھا .وشن ری میں ۔اورا بھی تو ا ور لو نے واللے تھے ۔ دروازہ بد ون ےکا مطلب یے جا کہ بن نوا لگا کا انم رما . ٥ہ‏ اب گنک می ئے نے .نا رمتونی کا بیدہ اد رگ رکی دوس ری عورتوں کا میک ا مم ل نہیں وا مھا ا با کا دک یکوجوب ریہ تھا ۔ جب ددوازہهکھارا تو اک دی میں سوگوا گر ریا بھی سنوری ہوگیں. سای :لاڈ زکاشخاب ور بج ےکرکیا ہوا معلوم و ۔ بالوں کے ہد نے می بھی ایک بنا پھتا۔ دی کا جمالیاق ض سک اس ہف( سے بڈی سن طبی تی سےا ا ج بے زا اد وھاۓے کپدیرید رد جا آدٹی زنے کرت نظ اے ۔اتھیں رسک کم لوکوں نکیا زا بجی و یا ۔جسرڑے ا جھوںۓ رازہ نیا یاکہ نرواردشلھی رنراکے جانے ماے فک مس ۔ ان میں کیک ۹ء دنومی کر اود وامگۓ کے ہو مت او رھ زیا رٹ کی دی نظ را گھا۔ دنے پر ےکر ۔* ےج صرور و کیل مکافائن مگ نے نے ولوں ن ہس پاس دیھے بی درد ےکک اکر یت اہ نبال ملازمرنے تھوڑا س درواز هکھولا .مرا نیس یا نکر برا وروازو گول دیا ۔ وہ ارر راقل ہے ۱ اور رروازن 4 نر سنا : ٰ ”اب زمادہ وق ت یی گے گا دکی ن ےکی“ تیا ا نکھل ہیں ۔تھرنے دھا۔ یر دیسر کی اش نویک روم یں ری ول بے ۔ سریانے اگ ى یل ری ہے" : اکا لو گت کا جار ہے تتے . د یت یا دیکھت لوگو کی الا خھاصی تص دا دم موی .اندر دوگ با ہے اد باہرکوڑے و سےگخش میس مصروف ہہوگے .ان ےمعلوم ہلوگ تیا یاں ورک کی ہیں۔ ہس کاڑ یکا مظارسے مھ دی را کتھوں نے ہرجوم کے تلق بای سی کرد دکتنا ھا دی نا ۔ اے جج ےک تی وکیا ۔ہے بیس مازرگان کے لیے ان ےکی اح مھڑراسے۔ پھر صب حول و ۲لبوں کے نعل سےکفشک کرنے ن ےک ہکوکن س ایس میٹ مب جار کیہ سکرس کے یا س بس تکیام ہے .پا ۰موں کے وب بی کیاہ نک کی ۔کچ کے خلاب من ےکی ۔ سولوا ری میا ما ترییب تیب تم پک وکیا ۔ دک اور ہد یمک سے س بک بایں مضضنة ربے اوہ سب رہے کے کہ خائنل ایکٹ شرور بت دہ شاف بنا ام فوراگرکےمسٹیجث سے نعصت ہوں . ایک نو جوان بے عدرشاندار و تے پنے ہجوتئے تھا ۔ پچ کی نظ باربار النا ری واقرەاے اس ے میں کرلیا. ار ے ۱ ائ کس پڈڑدے ‏ اپ طل بک می ہے یہ :۰ یوب نے سی کی : ”رجا ث ےگا وہ صرےےے ی٤‏ وگینے دعرے گنی لے سکما۔ اکا رہ ررض کے فی یت نیقی ےئ ہن ےکہا۔ روہ نورا مور سے د سے :ا دگی ٹف ےکھا۔ ئیرےگوپنئیں گنا ھکاللر درڑی سے ملا ما 10 پہدتے غوررسے دریکھا کر سکی ری سک ھی من ایا ”ان باقوںکوت ای نمی ںبحعد سکتا یہ وکیانے زع ہو رکھا ام یکا جو ہگزستگُڈا ا گر ٹیس تو نفڑا ہو جا گی ۔ یہ ٹوا اس سکوکسیتے با سے بھیواے کول رش واریارو سے خارین میس گا '' 28 سب مصوی ےر و رمنرہ کے گا تی یھو ن ےکھا : میا دک کے سام دجما سے تذ سو نا ,کی ہوا ۔ یہ بھی ای کرٹ سے ۔ توالییسستی بات کر ےگا .نے سا ٹنمیس مل س ےگا یھ لے ۔کیام یو سکیا ریا ہو رکا را ری ہوا سے ۔اس کوارٹ بنا نے میک پک الیکا کال بے ۔ نیس قو سان ےتیرے اورممولی یل مچور میں فرقا ؛کا گیا وا ٢٤‏ ساری بار ۔“ بسوعرعوب موگیا۔ وم دی کی ٹیس پانو ںا رلرارح ھا۔---- اس دعنرے میں ویو انی میے اما ماک کا سے مل کے بویا ں سایپ ہیں سے ادج دسو ردب ےگا نوگ بھی ادے ٹیس گی تی یکن اب نوا سے بھی دن رے میس لطل فآتے رگا ا ادر یر دکی سے سا ئ کا مکرنے ام اک اوری ما گا ٠٦‏ زروا زہگھل اور اس کھڑے لوگ دا عل ہے قدردازے رکوہ مڑگیا سا رمد تر درواڑ” تیب مگ ام لکرنا تھا . کس میس اع سکول" دقت فیس ہلا . ٹین کے یسر وکیا ن ےکرے مکا ینا سے جائزہ لیا ٹڑ نیک روم زیادد یسیع ن خھا۔ جیا ئیاں ہیل دنر نما با ارک تتے اض ری موی تھی .اوس پرستی کا نا ہوا مھا . صرؤف جسرہ نظ آرہا تھا دک نے یک (ز ڈیارۂ نظازہ ےکرنے میس ال اس سکا ا لںغلا کیا ہعرق مکی ہو سےا لے خر ساری میں میےسس یم دابردرے کے کی سانرازےکھڑ تع یکہ ا کا مرایا بہت ا حیضہ آرہا تھا اید دہ یے جا ےکی وش من دنت یکو کون لیگ نے ہیں . بس کے ج سے یس ہت سے دک یکو یہانرازہ یھی مہواکہ دەکا فی لوگوں سے واقف من کو یو جباسی واق گار سے؟+ص سکی آگیں یار ٹول روہ کے کے فے تم سے یا ن کا اکر ۔عورت ردل' ضر در 7- گر سس ایا ط کے سا کہ تچ رت راب نہ ون بائے یا چھروگوں کی آمردرفت سے لے مس میک اپ دس تکرلیا تھا ۔الن باتوںککاند زو تو کی نے مننٹوں می ںکریا گر پت نی ںکہوں ا کا جرد و گوبار ای بکررہا ھا ۔ مشکلیسیصھی کہ نا لگا وجرسے یا رونو ں گرو ںکی ربینی میں خرق ہہونے سے اور اگ یے بی یکر د۵ ردے کے م یچچ ھی ۔ اف بار بھی دد اکس عورت کے یمر ےک یک سے دیچھ ز بای ھا۔ د۵ ابی سوا ہکیادہا تھا ۔کہ پک نے ا کا زان دای ۔اکینے ایک غلط الا ڑا از نف رڈالی اس نے امش ارہ گرا ۷م بے .ابا یس موک یمام شی ہے مکل جانا ما کے دکی ارہ وخران بہت شا نماد تما پل نک رآیا کیا ۔ اک یں ہار بار دروازے کے آ رب ک- ا ہجوقوں بی مال نا شاییردہ جائن ترک اصصس طرع مھا ہن اکہ جوقوں پر دصران رے جو رکا ارڈ رز سک اہ ےارسے ‏ ہوگر جوت نے می شرت ےکم وہ نیس ننروں ے ال نیس رک مکزا ھا ۔ ڈ کی نے اشے مارک کو اس سکی طف متوجہکیا۔ دای ار و نے وو کرای ہنس یکو دباتے ہو ےکھا.' اس کا دصیان نو اپینے ہو ترں ری سے یا فا ابی یہ دک نے کھان'' ایا یی نے کردیا تھا لین یار یہ عورت ا جرد پت نی سکیوں مھ یشک راہے > سن نل ےکیا ؛ ُ ڑرنے بی میا سکرا رٹ کے سا ےکہا۔ “ٹیس یارہ ایسا ٹکیا ےک میں اس سکوگس دکھا ہو لے ”گ تھ بھی رباہپے ۔اٹ ےکا ےک یکول لی ہو ۔گریار یہ ونس شماد کے براش رل ا یسا پہچا نیس جائیں اوراس ۷ رر گنا میک سے دکوا لی“ میں رے رباہے* ےکا یی تو کے .6ہ ۰ نےگھا۔ ایک بار ضر دکھوں توا تھی یادڈھائے ؛ ٠‏ تو یں مھا بوں ون ےکھا“ یر ےکو پا س ےتنس اٹاپ پ١‏ بنا۔ : فیک سے ( ای١‏ مان ےکی 7 میاریا ہہ رر موس توشارا جری دیلار کے سے وہ عور تکارے 0 1 وی امیس ےکاخ تھا سب لوگ اک رکرڑے ہے انگ ارت سےقریب ڑا سے اکا نگ یس ید دا سے مک گی یا ۔عدرت کے ہے پر شیک سے زنز رگا وی وف وت گیا۔ یلگ جا سک رسلا یپ سرک مسا سا ایک بھ رف رکورت تیج سکاتسم فبی نٹ بت مال ھا ۔ صا ہر سے ۔ دنگ تک کیا ھا کا مار چو اسے اور پھلا نگا .دوس دک کاڈ خرقب سیک ظروظارنے ہے اتی شو کپ شا تی نے درپس می کی ودای : کی یش را سے دکتا ۸۳۴ کی رہ کن ےس کی ا ولا 71 رت :امس عورت نے ےحسویس 1 7ر کم وچ گر اگ ے 17 کو ھی ززیڑوں سےا کا او راگ گگا اس کے بے م کے من سےکھورنے مرا انکرخمانت یذ سے بیو رسے تھے لیکن کو سس یا ضا بھی ا کک اسے ھا نکرعھئی رد رگرفورأ کو کا مو دگی کرای ےس میں لیت ہے انس نے سای ماج وم ہیں ٹوس دی اون کی ارگ اد ام11 عورتیں نے سے لی زی او موا ہلوت انررکے کے میں گے یس ۔ دز نے ر یکیرنےآیک ار رمڈگ رو یکودیھا۔ دک یکو س سک ماہوں یپ نمی کینوں آس رگ لق نل جیے دہ ای اداکا ریگ دادوادری اف وی ا طینان سے مطا ۔ادر اتی بوسیروجلوں کے جات ایک نیا بوتقی جوا بسروں میس ا لکر با رھ لیا نی نےکے اس وہ جوتوں کے نیت باعرح دا خھا کہ از ہہ بای لاد رأ ہم حے ول ۔ ےک الکن ن ےکل بل ما سے ی٤‏ نکیل او سے 4 "ام با بے ۔“ ے ٴ وگ نے کا یجان ںگا “٢‏ مو سے د لیم کر جیت موی :. - سی ان نے وی سکیا ”سس یر نظرقہ مرکا جیا گی ظر موضح نز مل ہا بی یلما تنا . و ماں سے کاٹ نا علے پر تا این میں ت ھا اک عورت کے مس مود صی یآ ےگا کک ٦‏ 1 وی جو ی !ایض ے اثدازہ توکریا ا 7 وڑے جو نے اسئیں ے اہنیں ہت اس طرع رھ گے کت کول اوررہ بھی ہیں مسکا کہ نی می کون ور ھی ہے ۔ ا وہک گے ار ہا اگ ”اص سکی نمس امطیاب بیرکھڈزے ایک صصس پر ےی جو سے با دی رما تھا ۔ ''ارے تو" شاررےےے تو یا ۸۲ دواو ںکیزبائنع سے ایک سام ممکلا ۔ ربچ ضرم تھا سان جےکاج کا ساعی داع ما ےک رکے لیکار گیا تھا ۔ و یما ںکماں کا وکی نے بھی ۔ : یں دبا ول یاد اشن کے اس ب؟ دے نے جواب دیا ۔ کہاں جار اپے “ دی نے کیک موال اوردار دیا ۔ ڈیا ڈیش ہے ؛ ینوی کے با رہ دی جار ہا ہوں ی ڈیر ز یش نکس لے بہ گار بڑھان ےک خا لٹ دجے نے کک سے پیج یکا ۔ ”اور یگارضرڑھات “ دکیانے وتھا . +ھ شابرا ملا اگ لووادے :- و کے صضرے رقوت کے سا ہے دنا ۓ ۰ دک یت بے دو گیاگہاگرانیسا ہوقومیرے جا سآ جانا .بت بی بہوں اس کی دل زار ی گر ن ےکو اک کا دی بیس جاما۔ وت ربا اپنے ز مان ےکا بہت رطالب تھا ود پیش رر ملاس یں منص بلڑہا۔ دی کو بڑکی خھارت سے دسکتا مھا ۔ لے تو و۵ سے جو رگ کمریلا ارتا سش 2 ذستوں کی شک یت برک تم ایک نع کیارکی کرت مر۔ سے نام سے بلانے دک تھا تار کے دگوں یں دی سو اکنا اھ کسی روز با انگنک نکر بر او ںا راس وت ون لزت یس ناب ہیی می .ا ےل اتنایادر گیا تھا کہ یجفص اس کے بہترکن دنو ں کا سای سے ۔ ال ایک آممددگی کا اصاس روہ ہوا رون یا سے ا مچھا بیس لگا کیا کی بین ہے ۔اکینے خود سے کہا 1 یک باریاقونے چارفریس پگدی ادر جور ازار دیس کے ۔ جوتے ناکود دلی مار یچ ۔ دہاںرمث فار ےکر اخ نے میگ کا کیا .گراس ددرائت دگ ا زم نکر ھا رہا۔ اس کا بجر بید سای بار بارانس کے نی نک وکوچتا ربا . اسے ما لگن ےکی تا اس کے لی ایک بار ہاگ مھا میا ادر دہ اس سکی سس سے مک یی دو بھی کی ں ھی . گے روز ا بی یک با روہ گے ک کے رروازے پر کھڑا تھا ۔ رع دروازھ نود کن ےکھول ۔ ایر کا انار ,یکر رای گا دہ مضیرساڈی نے ہوتے نی رک لئراں نھا یی ا وبیص ین بھی ۔ ام سک گاہس اکیک یی کر ری تی مکھوں سے 1 یس جار ہوتتے ری ۴ یٹاک کی رڈزاس جامس بس وگوار ہونے کی ودیمض اد اکا ریگ ری ہے ۔ نلیٹ باائل نخالی مھا ۔ککرنے شمای رازہ رکوگہیں بیج دیا وا ۔ نر سے مفریت :یا کر کے راۓ رکھااورفانٹگ در ۔ اس دوران دونوں ہالکل نا 7 رے۔ دواوں صی وع رے ےکس نک کا ں ے شر کی باےث کم کی بے می نیس آیا وکیا سے مخردکی نے پ لکی ۔اوراسی رٹامٹ می وہ با تی جانا یس چا سا مھا ۔ ا ” جج زشو کی مو ت کیا فیس ٹوا می امس ن ےکا کی کے اہوں ری سی مسکراہٹ رف یا ٹف مر ہیس س۷ غیکسس میس ا اس کےلہوں سے ملا۔ کی کے یر پرکورعل وب میں دا مائی در تترویر:ذاصتواپ ...... *" نے کھہ فا کیا ۹“ وک ام گیا ۔ ”یس کین سے دی کان تم باسکل ‏ جھے ہیس وو روز سے منوس سکیا ,موا کہ ایک با رح ری لزا د ولا ماک ' اش و کک میں ٹین دیس جا ؛ ۱ ”ان نوں مس بہیں جم مجر رے ؛ سس ناما جب ٹیرنے اوک سے شاری ک نو تر یش بہت وش شیک ایک فخل پر دیس رسے خرادیگرر سی ہوں ۔ٹوراہو ںکی دج سے مجھے خلا نک ڑا مود یر : 1 ٰ ۱ کیا امس ن ےک سے وغعر گیا اکر می س نلموں یں واضس ےگا دی ے رت اکھونٹ لیا ۔ شادی کے دق ت تاس نے بس یک ھا کرنے ارا کیا ' لیکن اگردد دعدہ ‏ بھ یک تن یس اس سے ضاد یکر ہوم وو نابوں سے وا مت تھا یہ جج بعدرمیس معلوم ہواہ و۵ کے روربر ووسے وا ات مت مسا یجس سے ب ہآنسا وں سے ہی یسل سا ے دورسٹماٹ سے نک گگزاریا اص سے ؛“ دک یکوا ھا نہیں رگاکہ دہ وک کے بارے میس اس مخت کریی. اب یکل بی اسیا کے سےہس س۷ ری اش بھی اس ےگغہٹے ٹر موڑرتنے کے ارارے سے اس سے لھا مارے بے ننط بیس 7ے ما ش۵ ۸ “نیس پس ۓکردنے اخمارہ کھا۔ رانک نخظرر کک ول میں نے ہو نے میں رہے '“ یں یت تی ان * نوامشس تبرت مت ی امیر ےہا لین دو کٹ اسس قد پک ھگھ رتا مزا یکس لان بین را تھا یم رججھے بی نفرت گی میں نے سو جا اے زس7 کا کی می رک دکھ یں گوں لے رھ نے شاریآرل ؟ٴ ”یں“ دکی ا بک نوز سا ونے لگا ۔ 7 کیا کا مکرتے و !ا ٭ زاس ۔ ادا کیا سکیا رویار رے ‏ وکی نے مخط سا اب دا ۔ روز 7 دو گناک رکے اس می رہ کفت سیا را بارہا روٹ عاما۔ایک آدھ ادعھورا ہتیلہ ,کو سوال . ابنائّت کا اضا بھی ا گردربصیان میس شین کی ایک ان نی وا و ھی۔ اوک ےک ہیں 'ورہ بی رگا مس “ ایک بار دکی نے و تھا۔ با لکل مس ام لگ و نکی خزب خی . او گی عو ریس مو سس ری ساد اعورنول سے ا س ےکوی دی سی شی ۔ مج ووصرف بن ک ما تھا جس میں سے دقت نمرددت ہے با نے ہاگ ہیں لی ارم نے ممو اک ویش یک ربوں حرف اس بے بنیں ک یکہ امس ح مت دہ سا اما د کا وارہیگ ۶ایا سم رہے مرسے سے آررو بر ت۶ ۳ ک ما ”تم طلائق بھی تن ےکی تھییں ؛ 1 ““ طلاتی نگ رب یکیا موا ۔ جھ تدھیدوں سے بک نت وی ھی بی“ ا بکیاارادہ ہے ۹م“ دف سے دتھا۔ اگاے یرت دیھا ری ےکم ری لوکر یکو مم رنج ہے ارب وہ برای ناک رگد وس تھی ۔ ایک نموددار عورت میا . دہ یا بت یتیل دی مثرٹ سے و۔ دا اک ہواصو ریت رازہ لورۓ سم مراوضرت سے دسکھا : س ۲یک جج کی جا تح ۔ دی جانا جاک دہع رب سک ٹمیں رہ سکیا .جس سک خطرت شیںا ری نہیں تھا۔ ورڈ شایر دہ بست پل شمادیکرہکا تا۔اب ین سے ملیارہا تھا ۔ ادر دہ سے حاص لکرنے سے یی تاب ۸۷ اماک اس دقت تردہ با کہم کی اورک سے یقینا سر کرد ۔ ںان ےکردرکے دگے' جم پر نطرٹوالی .کڑس بے د کم یں جس ےسک ران ےم یچ میس عبت یھی تو میں سا کی ایک وورت ریہ ہے جوم کے پرلے اہنا ‏ ماگ ہی ہے ۔ ایی سا نےکر اما نے ائے پچیخوڑو ںکو یمن خی ہس مکدھا صل کے بنا وہ یس رو سکم چاہے س بکچھ داب نک چاتے ۔ ام کے رموٹی بے بی لیکن دہ مل .. دہ ملا مر ے ین یس پ یکر گیا۔ دم مد٥‏ سا د٥ا‏ مج کڑا ہوا ۔ک رکا رآ کیا ملین داب گا ا2س گی رکب آ گے ۶۹٦‏ اس نے بدا ۔ ش” پت فیس ی" دک یکیٹکھوں ے؟ گے سئے برڑۓ ۔ س5 ۶ ا و نک فور ٤‏ ار 6اا د ہے ےکا سے جووے کہ رہ و ںا آ گیا طرور گا ۔““ ”کل تمدموں سے دہ با ہرآیا۔ ردکی عم برت بے وقوت بٹو۔ سیٹرھیا ںآترتے ہوۓ اس ےکھا۔ ‏ ممییں بی ماکولی حی بڑمیں کول تق ہنیس - !ا کا پک دلب ران سےطاقنات کےہسریر۶ی زندری یسک دوررسس تد یلیاں نشیس ۔ ا جج یرد ںکی دج سے ےکا یچ می داخلہ فَ گیا قاع رکاج ک ہرد فق ؛ ہنا مپرود زز ہیں یر یبھھ میں نی ںآنا عق اک اکروں ہکہاں جا کس سے موں کس سے باتکروں ہس اس امیر بیا خوش عا لگھرانوں سے لڑ کے ماکباں سے ش نک کاٹ اراتھیں انییوں می سے حراتے۔ چھ تج لے سے خال خال بی نظ آاتے تھے ادروم بھی اس صورترحال سے ہزنہ چان کے يلے لائیری میکس جا تے تے۔ مھ اٹ بنا سا توضرو کنا تھا گرلائری میں میردل نہہیں پگتا ما کا جک زندگی کےمتحلق میں نےبہت کہ سرچ رکھا نتذا کا کی رومان پبرور اورکھلی طضا کے متلق ادر وو نز گی میرے اطاف بی مفی مگ رہب ہمیں نہمی انا می میں اس ہیں سیےحضمرلوں یا اص س اح بنوں ۔ میری جیب میں ا نے پوت ےک بس ےآ حاسلوں ۔اوردوگپرس کھا مکوں . اس سے ید بج غا کے کے سے یی کے نے کا یع میں جاتۓے کی اتا و ضا مکی جیائ اتل ڑعاجا ٠‏ دستوں میس بینا نی من میس چنا رہن کہکہمیں چاۓ کے سے اداکرنے کے سے موس نکہماجائے.یہاں کر یں نے غلعل تق تہہی کی ١‏ دربھ یکا یج تے جہماں بھ بجی برت طالب غلم تھے۔ ضایر وہاں میں زہادوغؤسشس رہتا. ڈم مرن سے بعد واشی میک بج تید کر اتا اگرمری عطاقات دایپا سے توصا ی ِ بی با ت لو یگ اکہ ایک دو زکینٹن میِں انہوں ۓے نود بی من کر ہی ۔کاہضصرت خطاکیا۔ ا نکی می زپ مضہ طامبملموں ے گھری رق تی برا کس رو رثا رسپ شف بال شی دگینگگئے بہ نے تے ۔ دلی دای ای کی سے ایام نٹ فا ادر وص بممول کے ۸۸ بے اب مخحعوص منری رم ہوۓ تھے . می ںکیفشن میں داخل پہوا تو تام میزریں ضالی رن ےک دع سے میری نظ سیرے انپرڑی اورای رنت الفرںۓ بے ینٹن میں دافل ہو نہوتۓ دکھا۔ وق تگزار یک خاط انفوں نے بج سا جھ مین کی رعوت ریاہومیں نے شی قب لکرکی- می ںک وی ے پیا مضتربے مہارکی رما یج میںاگھدمتا رتا تھا۔کھ باہر ر نگ پر ۔مب یکا و نٹرمیس تھی نہیں بی بھی مان ریا می ۔ ہد ھی بای بمونی۔ ائٹھوں نے مرا ایک ختصرسا ان دازلیا. جب ائھیں مسلوم ہواکہ می ای علات ںار ہتاہوں ہاں تا کی را ے۔اورا کی کول میں ھا پوں ۔تھں کے ووفار غ ا میں ہس و وہہ ت نوسضس ہو اور جھے اپنے سای عا طفت میں مے لیا۔ یا ان تقہلی ںکریسکتاکہ دلہ دا کی رفاجت نحبیب ہو نے کے بعد بج ےکس قدر سکون ملا چھ ےگویا انی ہنزل عم لگ ٠...‏ اب میں کلاس سیوا و سد ھھےکینش نکارئ کرتا۔ کا جح کےتیزطرار لڑوکوں اور ولصورت لڑکیوں ے میری دوصی گی ۔بپیہوں 2 مالے میں ا فوں نے پم یھو ورکیا۔ دل بدا لن دد وین زی ررست ھت کے عم عال لے ال رکھے کے جران سےا بیج میں م ھکر کے لیے بھی جلکرا نا گنا و تی سے تھے میں نے خود دلبربیھا نک ھی ہے اد اک رت متہلیں دکیھا .رگن بی سہمیں ما بلکہ دلب ربا ان لڑکوں سے پی فر کردا سے رب ے ۔ * ڑینت جا ڈرا نیلوکر ضا پنگککروائ ٥‏ دہ انے مخدویش نم مگ رما ۂ یہ میں ہمت سّاہ سے کت اور وم جوسنس تس ال کھڑا و ناکہ مر در نے اے ساد ےسا چندگھیڑیاں نما تا ےکا مشرف خطاکیا ےم س اق رما دہ تما طرخہمیں انار سکتا ۔ چرم مینوں یں می علیہ گیا سر کے بال جو لی جوا ںکی رح تے اک رن یی ہوگئئ ہکیڑوںکی وضع تع ء ترائش نرائض بد لگ .لاس کے سای بد سے اد جن ےکہ با رم مکنڑ ےکہاں سلوا تے بد یسب دل رببائ ماکال مھا ۔ فی ںمتلوم ماک رر میس پنلو ںکہاں اجھے او رسس ملنے ہیں ۔کون سا میلرانفیں زس خولجھورئ ےکک اک کرسکتا ہ ےک ہا رع دب کے مل ہو ۓمسلوم ہہوں .جو فو ںکی سس لکہماں دہ لئ ہے۔ یتو رب ہلاقم منا اگرجب انخفیں مسلم ہو کہ میں اسکول شم س ےکرک ٹکھیلتا ما اکفوں نے زاتی دلہسی ےکر بج ےکا ریم میں مض علکروا یا.ختتائی مل بازدداد یت گر ' ۸۹ اوں نے یم ےکیپیشن اورک رر یکوزبردست ریا زا پارڈ دی ادرجے لہ پیاسالکاغ ےکیلگاانرازمامل پیا داب ھا ئکی ریس سے میں بہرت خویضض مق اجگرا سکیا اندازہ ہز دکر برا کنگاڈذادر کا طرع دہ مع آ نے برا با خدما تکا صلہ وضو لکرلیتے ہیں ۔ ریو بھی یھو نے مو نے میادیمنو ںکی حیبق فکیائی ؛ ہم لوک توائن ران ذرامرنے کے ہے تار تھے ۔ یھ ےکاضون کین سے پیا فا کا یج جا رن کے بد میں برشن سکاؤوکمنل اود پر.الیں ٦ن‏ ایس ا ری ریگو ںکا میرم نگیا۔ ہرم فت یرہ دن ٹیل ا بج ھکننا ہیں ےآ تا میرے مسائھی ون موی کنا میں انل میں دوک مرعوب بد تے فو مجے دو ری خوش مہوتی .اوس یہ نتھال تنا میڈ نما موقیکفا ات پی مب کتابیں میری سی سے با رتھیں۔ لیکن اس بات سے :یی بد لی یسا ہوا۔یہاں بی ماد وت ا ف تا ئک ما زکا بی فا ۔کہ بح دبھی ہوک رن زبرجھڑا رم اہی . وکنا میں یج ایم مسلوم ہونٗیں درد لکونگتیں میں اکفئیں با باریڑھتا .ہج ایسا بتاک نر دہهوسری کا ہیں سڑممے سے ور انرازہ ٹوا دوب سس پلے زی کا اب روبارہ وگھوں لو ہہت رطوزی ریمس کنا ہوں. اود ایک مار رو کنا ب ا نے نمام ججار و کردا ایا رب ضکن یں ساب نھیں جو سال بد می نآ ہیی ۔ دلبرکدایکومی را یوق بہت پسندرآیا .مزا دہ ھی بڑا لیس زوق رھ سخ ےمگرٹڑ سن سے زمادہ اکتھیں سم سے رح کی مض اوقات وکس یک تاب کے لق یا| نع یی مونفوع کے ممتتل کی در یا ذذ تکرتے ۔ ہیں ج تناک یم کا نا اتک ام کک رکون سو کر ان کے "وش گزا رکرتا۔ اگ رگ کنا سک طط رخوفشورت پپوقی باکتاب جئتق ون وہ مھ ہے مارما لے گی ۔ یکا بک روزکک ان سے سایق رما رکا یم یں ہحھبیل سے مررانمِ ء ینیشن ممیں یہاںک کہ منام کے وقّت جودہ میرین ڈدا جو جےساحل پر یا اش کے تیب کسی ہہ وٹل می ںکزاراکرتے تھے۔ جھے بی ان یاکتاب ان کے ہا ننقوں میس دیج ھک ڑا خوٹی چ ھی ۔ ائرد کاب میرے بے مرو یا ہو تق ما خر ینا س ےکرک میں امک بڑھوا لبتا۔ الک رن پرکینشن میں می ےہر نے کسی با ت بر میں نےکماء” در مار یک بت اضطاب بے وہ توگو یا د نیا د امیا پیا بے ۔لئیکن کنر دک تمہ میں جوایخاب بے دوک . آراشٹف ری سس سک رسک تاہے ی ۹۰ اکا جمدرہے پ“ دلی ربا نے پوتھا۔ "مارکا “ میں ن ےکھا۔ انوں نے جھنتر کی نگاہ سے بے دکیوا : ”بہت ا تھا ہما رپے ۔٠“‏ دا رکا ئن کہا * ا سے توف فک را جا ئے ؛ ںا نے داہ روا یھ ےک ماک ای ےکس لے نز صرت میرے انے رلک مشہورادہہوں اور منکروں کے میں نے فوفکررے ہھں۔ داب رجا بہت نؤسٹس ہیہے۔ ائفوں نے نوٹ بک بٹوسے ار بنا لی اوراسے بک تولجدودرت پٹ رٹی جبلدکی ڈامڑی بی ت مسب سی نقش گا رکیرے ہڑئے تھا ور اوراق صفیبدد لا کا خر کے تھے اک اورسا نی ور کے جال ےکی ۔ تھمودکی بورز ری ان یکئی ۔ اش نے فا دکا ام جا نکرمیرکا ساری ٹوٹ یک رد روز یں ڈامز ی می نق لکر کے دلکجان کے ہوا ےکردی ۔ اوراب ای ہل دا ربا ڑ سے ا فتوں میں رت ےلئی۔ اس ڈائری کے نے ہیں نے دباع میں ایک نیا عجارھاۃ ا نداز رگدا۔ وہل یہار گھنتگر سےلوں لوکوسوں دوار لے ےراب دہ الیک کی شمان سےکاغ میں | بک ے با 3 ےتید دطالب مل مبیان کے مساق دن عبانے گے کی بار وہ بر فیروں ےئا لے اور پرید فی رای بحض ایک شش لاس انان مج تہ ا نکااع زا مکرنے گے دلبیداع سے سائھرظا ہر کہ بزواری ابی تھی ڑل یکرہ ا نکی شوا بش کے احثرام می پل نے اردو کے لت مشاخروں کےمسضسسوراوردل جیپ ا شدا رکاج ا یک ا اب ننارکرکے دیاےالقوں نے مھورسے اع لوائری ہیں مق لکروالیہا۔ ایک دنا /ّوںرے یھ سے لو تھا : <ا رین فلاسنی کے متا مسا اکیاخیال ے “۷٢‏ ہندستان ما زے بھلا داب ربا عکوکیبا دی پک ہے . میں نے موہا۔ ”ایک پر ہے مرا جو نیتم ںگییں نے جواب دیا. × و پوں گے ہمارےپاس یے ہیں نے افرار میس بڑا ما,۔ کل یآ نا 7 ولب داع نع نر بی سے ہنادستائی ف ےی کا مطا لع کیا اما نے پھیںعبرت میں ٹڑال دیا۔ یہ امک فلاس٦ل‏ کبیا ہوئی ہے۔ راوگ ہما ہمہ مس امیا مطلب ہے ۔مٹککراوردلا رج ہی ںکیا فرقاہے۔ ود نم تکرا سے ۔یرت ملاس اور وبرانت میں کیا رق ہے .ایا لوم وتا تھماکہ دہ بہہ تسم دفت میں بہت جا نناججاتے تے ۔دل نے اس رم نہی ںکیا۔ اہوں نےبا ارہ فلا نے ےک یکلیاسیں ا شی نٹ کرنا رو عکیں۔فمز کے طا لب ناموں ے ووگننٹوں بھٹ می اھ رتے ۔ ہم لوگوں نے امس شی ری بت خورکی کی بھ می نیا یہد سس آما بی اکر ا سکرے شقت کے بھھے کو کی بی ہو لق بے بگراس کے بی انمار تھے ور کہ وہاکٹردویہ ریا ام میں اتب ہوج بات تھے جوا ن کے ا ب کک کے مل سے خلات ھا .. پم ن ےکی باردل ربا سے ا خارو ںکنالوں میا اتا ھی گگروہ ال گے ۔آترایک دن ےختقدہ لو ںکھلا لہ ایک سب رجہ نے انیس ای کنولیعورت کی کے سا نظ ریش کون میں راخل ہو ے دکوا میرے مسا رکا بک ایک سائحھی اشک تھا زدرے منممکرنے کے باوہودان کے سے بہونل ہیں راغل ہوا۔ یہ بوٹل زادہ 7 الٗاررہنر یاادہموں کےلضرٹ یں کیا ۔آ صا رق تی کی منریں ان١ٛے‏ گھری 0077 دل ریا نے اک گوش ھا لااور ہر لو ککھی مو ریس مارتے ہو ۓ ان کے ساٹ جاکوڑے ہو ئے۔ دا بای مس دجو گر ری ط رع جو کے یرمع کر اس لردی سے ہوارا تار تک وایا۔ کی تو شور تکجی ۔ ا وکیا ق زج لوم تا با ا مین میں اصہ0) بنا نوا بے : رخ بکا بکگيی۔ بے قش ےا رازہ واکہ لو ما ےکی بین خازدان اکا ہو اھر پرہا یا لی کے مین ےٹڑوبے نے رتتے مہ . آکدوں میس خعضی کین ککئی. او سے بہت تی زمسلوم ڈدوئی عتی۔ دل چیا دل میں پھرنے ول ربا یکوداردی ۔ داش بہت او نا اف مارا ئا ا/ہوں ےا ورجب ہیں لوم ہوا وہ ایک مفا یکا یں لیک ارے ایم ۔اے نلاس مِں ا پکیا ستے اورای سا لک میں طاذم بوڑنے اواررگاھرت ہو کت دلبربواع ا تنا او سخیا کا رک کت ہیں پھم سوج نہیں سے تھے . اعلےروزہ دا ربا نے ہہ ںتبل ر یک آنتازہ سم ریخ مو نکا رع نک اور کسی سے برفوما کان مک مک رم .رن مو ن ارات وہہ نے دی نکر رعلد بی دلربیائ کومیری عزورت پر ےکی ۔ ار ما کا کا 721 اس بامن روم سے ہاج وا مصے ‏ رکھا۔ ال 1 1 دٹ کے ارک بے ری سے | نکارکرئے یا لہ بای س ےک کمرکوفیبمغیام وت رمے میں .ظا ہر ہے رایغا می ایا ط سے کام لنا تھا رھی فون ٹسل اک جا اڑا ہوا ہوتا۔اس سے جب وہ کسی شال لم سنٹف ےآ کے مورو ماجک اطاغ ہما ےکک انا ہم میر ےی کہ بچ ا ۔ دا رای جب آر ٹنم ىک ام ت کرت ےت ان ا مطالب ٹشگالمی آ لم کا تا ا ارول زا نم اور لوٹ ش سنا میس پرااوار جج بیچالی لم دکھا جات یمان تقیوں پر بڑی ول وروی ٠مم‏ سط ارام رکال کے لو ما ٹیوں :اور مہوں می س)آتے ہس مت رے؛ رتو تکھقف ‏ نال سین دنز کی میں دی کے بے ایی مکہوں پر دیھاجا نا یکواہیت رکتا نت دا را مشاہ دا ےکن ینک ضط رھ ھی ھی سا ئن ےمبانے گے . اس ۷ مطلبی بچھ اکر ا نول ہیں کیم او اسم اکٹ مرے مہ رتا ۔ بش ےکیا اعتزاشض ہو سکتا نا ئ لد ردماپغیے ادارنے کے بے پیس سکھولق مگردا رپعا نکی با حی تآڑےاعان ۔ مفیعقت یع یکہ (د ما ببڑے ماندارگرا نکی مڑڑکی می اد ر تام کے سارے یے خا یگ اور دیس ریا جو موی مو کی جمزوں میں اڑا د بھی٠‏ داب رجا پر وا اعتمار نذا یا ایردہ تھے ا ٹن جٹھ کا یں کت تھے ۔ نما ایک با فک انہوں نے گے نت تاکیررکررگی خق. دہ کہم روما کپ رگز تال کہ دو مس امان ہیں۔ امفوں تے (د اکو با درکھا کہ لن کا افصل ناوضر ہے۔ کر واے ہارے دلبر یھارئے تھے ۔ اس لے دی نام مفبول نا ۔اورانفیں تم ے۰ دہ تاب کے ر یئ دامے ہس ان ہے دالداررو؛ ناری ےزرمتاسکار تھے . ومک بیابی"ں اردو نار یئک ایشہ سے ربررصمت جن رہ ے٠‏ دا رما یکر امیاط رکا بجھوہیں می سآ ہین دج سے فورددا یر جا بہدتۓے بھ یکہ میں مسلوان بے جاک ے می می مفا یلد دلہ ربچھائی رسک ینا یس جات تے۔ ار میس نک ہیں ردما با ذ بنا اعد زبردست اسکعال ھمگرا لا معلع پ اتا کت لب کے علاوہ رڈ سرے مواطات میں دہ با لکل خمام تھئی۔ا لوت بی می ۔ اپ دک ل اور ایگ میں اض ۔ رداکے لے دو میں کسی کے پا سدقت ھا. دا را نے پیلی جار اسسے ھرینا ڈرا تک ےکی ہوٹل میس دا کا۔ارررل رے سے مھ رد ما مشایارائن ہے رت رکا و ؛لغاست ٢‏ انت اور باو تار انرازے عتائر گی .٠‏ اکر جہ بے مر ڈ سے بج بر بالی جا ہرائے نام تھی دہ بڑے ا ہام سے رت تے مگران کے بہرے سے 0 ۳ یی زرگی اوردانشوریکا اتا پوت تھا٠‏ راغ نے بناج بی ہنارستای فان سیکھا ہیگارد ا کے قی رت ےکا فہ می نکد متا ش کر نے کے می ےکا رما ڑگا۔ روما اوردل رھدا کی خامیس سان یگگزرر بی تھیں. یھ دا بای پربڈار ششک مالین ٹہہیںآسا اک ززرگی اتی خ مض سکوار بی بسک ہے۔ اہتی ڈامز کا ک ےک کل جھ میں قرب ریب ول جککا ا میں نے روما سےکغتگ کے دوران دا ربا سے ئن ۔. یہ لہ دلربیا یی زان سے ادا ہد تے وہ اورپ یگہرےمعلوم ہورتے۔ السا لت نہدیں کی کاب لہ میرے سوتے ہہوئے ہں۔ اط( ع دہ ی رکا ڈانئری سے فرٹ بے ہہوئے مخجاف مقکروں کے ا خوال دہ رات اعلوم ہو تاکہ ان سے یل ایک دع مطا لا درک وی رسےہں۔ جب وہ ہنازنسمان ناے رن تو کرکے فورو ما ضمہ رکھونے ان کی بانتیں و ےصق ۔ روما مجن اصطلاحا تکر ممو ںی لد داب رباع" کی زان ے ارا ہو ے ران میں مان پڑعاتی ۔ مشکرم درگ رت یں مس / لوگ ء دحیان ؟؟1 ننرالیے لذظ جب وہ استوا لکر ہت ے تو ا یک جہمان مداٹی انم سآ ماد نظ امش سز میں یی دہ اذا کی روح تک گے تھ .ای طرحع جب دە تج تارے اور رت و کو کا مواز کرتے پاسی فا تب ہکرت ےتو لیس امعلوم زوا کہ ال رکوہ ایک نے اد سے دیدرہے ہیں بجر مناظ ہیں سر معلوم ہووت تھے دن کاکونتگ سے بعر چتھ ٹا موست افتارگر بے تے ۔دل ربا سے میں متا خ مرو رتا لیکن ا ن کہا رب ؟ ہرے ےگ ضرت ماک عا. بت نے سای انہر دہ مم 20 تکررے ھے بر نس متا لوہ یا شا برہ ے روسشن اس بر سے ا رز گیا .ہکان لان دو فکوچھادرقری بکرتا لایس را ارس ار میسخیرہ تھے . ب مم ضق؟آخ کیا رنگ لات گا۔ میں سوج ے لگا . دلہربعای نے اب نک رورائگر ایا نہیں ماک وو م ےلان ہیں ۔ وہب تن زدوسھ تھے گی مت پررونالرھونا نہیں ا ہے سے . محبت میں د8 اس قد رنین ہے کک ےکہ ہنرد رم ور دا کے سطال ھی ساری سے لے تیر تھے گرا :مان باب ! یں انے ان ےکم اک چابے ہوک ھبھی ہو مگ رکم ا رکم روماکرا تھے یں :رھیں 91ت 7ے لے یک رمرارعہ گیا ۔ککی ار دلی ریا ل نےارادہ ۳ کیا گرا نکیا بمعت ت رگا برا ن ا ےک اآخری سال فا چو سنییارن :یھ تقاقا تکی ہناہ رم یونوئس کی ا ٹم کے لیے منتوب ہوکیا۔ جھے اپنے ا ناب پٹ فا لا کہ ایس طرع میس اپنےدوتوں میں حا درس مان دہ وکا اور بہہسل مار ےکی سشہروں کے مفنت دور ےکا مو بجع مل رہ| تا ۔ کل اب الیسابرا ز فقا. لو نیورسئی حم سے ہے میر ا کاکردگیا ینک ہناد ی٠ا‏ مس دفای ا ترا|کااہ مر مسا نقاتہم ےکا م می ےکی رود تک تی ٠‏ دورے سے وا سآیا نو سن جاک دورو بل را راز سے وا لرگ یر کے2 ا نکی آن مرکا مفد رکا با ہوک تا بنا ہے گڑلا بت اعفوں ن ےکی حا لکیا ہوگا دک سکس ےد تھا پڑگا یہ عوالات میرے زین میں نک گھردرالوں سے تختص ات جنیت کے بعد میں غنسل ے فارغ ہوکر زا شت رٹبینڈا ری الہ دلب وا کے تال ےن ےک اطلا چو ہن نے دی . میس ٹوا ا ٹا اورماں صاصبکواے تر می ے آئیا ۔گمرہ بہت محن رما اور یئیکوتگ سم امکان ت تھا میں تے اراو ہک ےا کہ چاۓ پلاکرخماں صاحب کو ماہرنے عائؤں اک ا عیان ے بات چرت ہو کے .رفا ماب امو نز فظا ۔ ٦‏ یہ تا سے دا ۓ رتۓے رو؛ أ م بوت پرلیکآان وا ا کوں کہا" مم داد وستد انڈدے کو معلوم لے دا رجا نجھ یں ۶“ سیں نے صرت ہے و تھا۔ ”ام ا سک رودن ے“ ا سکرنااے ؛؛ آی دوبان ھا دے ار بب وع یی .ای مےاصرا رک رکے خخاں صا بکوجائےلا۵۔ پربے یں لین ولا یا کہ ا نکی ملاٹس ہیں کون دفیش ایا زرھو ںگا ۔ ماں صا ین ےکن سے پر رھ جہمازیاروما لی کے ای ککونے سے انا کر نے ہے آ سو ںکو تما . میر کنر مھ پرشغقت سے پائز رکھا ا درز رھ گے برک لئے ےکھت سے بی موی یا کی تا ٠‏ بت جلاکہ د لب ربا یکو رز شدررہ دن سےعینے میں وکھا۔ حفے ہد لے ای دوسنت سنا فیں ذائ لن ک ےکی ہو می الہنزدکھا تیقا. تمورکوسا نھھ ےکر مار می رکون پنیا ۔ ڑم سے پت ہلک روجاردن ےوہ راں نہیں آ س2 د نے ےج تا اک چار پا نول رد ا بات پران بہت عخفقہ چو ابی بتی۔ دلب رانا سرتیکا ئۓ بی کے او ا نکا ہج رہ یجاب کا ہا . اس کے 1 .× - 5 5 -- -- ظ ۹ سے ہی ددلں فن؟ سآتے ۔ ہم ددلؤں نے فاؤ نیشن کا الیک ایک وٹ دی ڈ الا گر 0822 تہ ز کا . جحاب ضولیگی سی ہہوگئیکہ دل رجا کہ ںبھھ۔ آخرمیں نے مھ ودکو نحص تکیا ادررد ما ےکا چا ٠‏ مال ےا )رونا کا 2 نہیں آر بی سے یں روا کےک رب می روما ہے وازرن لن حم دج ران ڈ پر یمان تے ۔ ٠‏ فیں ےتا کت تبرت اپ سرٹ ہےکیی رو ری ہے رونا کاو لگ مگ اس کے والمدین. سے با تکرکے تج ئے خرا لآ یاکر میس مجیرے لن سے وہ نار سن گر سے دل ر/ ای کے سان می و ری نک یم وک یی ۔ ون ے تن ےکرےمیں ےگ کین دن سے و0 رور ریمتی مرو لتو اب بی ربخ سے مرا و گا ۔ د لکی بات ہس ےکرتی ٠‏ سہیلیوں سے ملنا یناو فرب رترب تم نا پوکیاتھا : ”کے ٦‏ نا وا امس ےکا ان ب نک رکرسا۔ دہ ریم یکہ میں دا رک طرف سے بھ نیا ےک ھآیا ہہوں ۔ داب راع جن دن سےگھرے فا ہیں ٍ یا ۴ہ ٥پ‏ کا یی ہیں کے مم سلوم ا '”'ان کے ذادرمیر ےگ رآئے تے . “ میں ےکا میں ا ون کے سب ہوضلء تم 2 رک دم کنا بوں اہ روم کے ہرے پ رگ رمزری کے مار انج رے اوررٹف مے سکی صلہ صرے پگ خی سا نظ رآ انل ی . ”عم نے بھی راس ۱۶۷۰ سان ےنیل یآواز ‏ سکہا۔ ”یا )۴" سب ایک چو “اس نے نزت سے نت سکوڑا ‏ یلام مکیوں بنا تے ٭ “می بچھانہمیں یہ میں جا نکرا بای نیا .ا بک یاکہسناعا ہق ٢٦ہ‏ "کیا تم یھ نہیں تا سیک ت ےکردرسلان ہے یہ اش نے قرما جة وی ےک * ان پکو وامتی معلوم نہیں نا “ میں کے بناد زا حیرت سے و تھا۔* میک تا تھا کرا فور ےآپکو تا دبا ڑگا۔ ٠‏ * مت “روما آواز بر گی ؛ خر لوگیں نے مج بے وثو پٹ َ .آترے سائے ۰2 اس برا نکی کت لوگو ںک وکیا عزدر ت گا اس نے بے بتا کہ داب ربا" ۱ در روما یو سا ےنیل رہے تھے جب امس اک یسل مارراے ا میں دگیں 1 غماروا ارد ےکا یی اس ٹنوف -7١‏ ۔ ا نے دو ما ہے پمیاکہ ولبرسے اس کی دۂست کی ہو ۔ اس طرع ول ریا کا راز راٹس جدگیا. ان روز ردمانے ولربیدا یکو خوب ججاڑا ادگ لی .ا سے زبردست صدثش جا تھا جو اتا و وچ بھی نہیں سک عق یمکہ دا ماع اس کے سا ناس عطرع فریب کرک ہی۔ اروا پور رون لئی میں نے اسے سان ےکی کش کی دا رای اصاے نے م۸ میس تثکرتے تھے اورا ئتیں کو نے کے ورس پا ا تھوں) کے | سے مم بّایا گرائے ہے ور لہ اور نا ۔ انٹس نے چس ےک باکہ دو دا رک ھی مداف نی ںک رسکی بنیں ۔ میں نے روما ےگکہا۔ ”رڑمامی ٤‏ ىہ تق بودی باتیں ہس ۔کمراس وت توعوال بر ےکہ دہ ہیں کہاں * مج ا سس کو مطلب :نہیں یہ رومان کہ ۔' میں اب ا سکم بھی دگیسنا نہیں چا ؛ ”وس اٹپھلتا ہوں۔؟ میں ن ےکا ۔ اکا متارسے گر جھے ٹڑر ےک کہستیں .اھوں نے امم پنیا ذکرکی 2 ہ ہیں یا رو مایخ سیا ای 2 میں اہ( گیا بے میں نہہی ںآ نخقاا بک یاکروں ۔ ڑکا راگ رلوطا ای جوئے اتارے یت ےکہ دل رھ کے والم پیر شر ریت لا گے ۔ میں نے انی متا یا کہ دلہ ھا یک لئ میں ا ب کن کا مبیاپی نہیں بہو ی۰ . مہیرئنے ائنمیں صلی دی۔ ددپپرمیں پھر دلی را یی انس میں کا . پچ رسارے بش دمکھ ٹڈ ان .ہین اکا . دی ھٹا . گرا حاصل ۔ فک ارک رساعل رٹ ھکیا اور جو ںکو ‏ جبھرتے دک لگا۔ رو ںک وڈ آرام م٠‏ نے ماما یئل وت بی ربا تھا کہ اشک ؛ ممودا ددکاریج سے کی سا تی رنآ ئئے ۔ عم براں بی مھ اور ہ مکب سے میس ڈھ رھ رہے ہیں یے اش وک نےکہما۔ کیو ںکیابات ہے ۹“ ٦ ۲ خ‎ ۱ ل0‎ ٴ‎ ۶ : سے 8 حھقی-‎ ۱ : 2-یو حج لے‎ 7 *ارے بی مھورن ےکہما لت ممہئیں پت ہیں داب ریما مین دن ےکھ ری ہے ا ٠‏ ہل یار *“ میں کے جواب دیدہ مسا بھی ان یکو تلائ رت ے رکا بموں. مگ کہمیں ہیں لا ۔ ''“ اک بارلل والا ہاے عریب ا ۓلارا .اشک نے اس سمے نال کا انی پا سا سے ےکا ای نےےس رس ےوک را جار اور چمارے سے نار مل تھی لگا ۔ ہم لوک نار کا مان پیا ےت ےک زدرکے ا ندردورک کی گی سک رکون آری بہت د تی رھ لتا نظ آیا۔ ددرسے ا سکی شباسہت دل ھا کی طرح یی سم سب ا شک طرت دوڑے ٠أ‏ کی جال ایی می کہا گر ار برا ےئ الہ ورہے تے۔ ٹاڑمیڑھ ہو خی .نزک بک ہم نےدگاکہ دو دل ریا کی تھے 1 نےائفیں سسلا مک یامگراتہوں ن ےکوی جوا ب نپمیں ز ما. اننوں نے اید پھھیں انا یا نہیں می مکی ہدے ات کا با یڑا ۔ ٭” دلبر ال 2 جیںرتے انس پیکارا گر اف ےت ےج اضاس ہو اکہ ان مابرن بنارتکجل رہاے۔ مم انی اس میں ٹا یک رسیتا میتتای نے نے ۔ می عھو دک دلہ ربا کے رر را گیاگہ ان کے وال رگا طلا رع رے ۔ دلی ریا زی دن عیات زیر تکا اکن یش یں ربے ۔ اس دوران رواے نکی ار چو سے درا یل ام مکر۔ رن ےک یکو شک مگر عطاقات : ہو لی دو بعد با رانرا. دس تی وت مگ تاد یک کم ازم ممی زع بھے ون ہترپریلنے ایل دہ پہ واجت خلا ہی گھورتے ررچئے۔ ہیں ےک بارالی سےکغنتی یک یش کی مگرانہوں ن ےکوی تو اب2 وما۔ ایک۸اوز وہ برع پرلے مب ول خلامیں تک رپے تے اورمیں ان گے رج سب ری ریا موا تناک ال روں نے بڑی کرد رکا زمیں کہا "رو ےل تھے ۸ ہاں “ یھ نو سی ہد . دس دومیں لی باراگڑنوں نے بج کہا تا۔ "بہت ماراضٰ بے مسے ؟“ یار بڑی لی ہو .سوقع را تھا تادوں. مت ےکی بارکغذتکگو ٹول عق پ مہف بڑ ی ۓ 7 ایگ امک ردگے 5 دلی نے ھا مت سحےکہا ےا ارکاعا ورس طرع لیاجت سے بات کی ہی ںکسگیا۔ یئ ء میں ضر ورکروںگا ے "روما مل “ دی رپا یٹ کہا اس سے کہنا یھ مواع فکررے ۔ جا اب چاو ۔ ای رقّقت‌ےۓے اہم آنیا توخاں صاحب ساٹھ موس ۔ ۱٠‏ " یا ام تم ے ہ مو تکھوش “ا تنفوں کہا ”' آبج دای رکا با رای ہوا لو وی ا سا اتنا ازر ترضستں مس رتا جتنا کم کیا کہ میں بب لاکبیاجواب د یتا۔ * اد ا2آ اسم کوچاے پلا ےگ مس صدارت می سے اح کے سان ہولیا ۔ ممباری کے موشل میں انوں نے دوخاص ملاع والی یا ےکاآرڈردیا. او رجا ئۓے ین بہہوئے ‏ لوتے ۔ موی یہہ مآ عگک تر ےننیس پو راک یس بکیا مواملررے ۔ ام خمااے با پ ہا ایک ہے تم تج کچ تجاکیا بات ہے۔ میں نے سوچاا تھا خاں اب کے رت لیا تہ بچل ۱ی حہائے .یں نے ا 2 کوقام با یں بت یں سوائۓے ا سآ خری بات کے جو دل رجا ت ےکی مع ہماں صاصب نے عبردسکون سے میرک پور مات صن ری دی کے بیس خطہزن پوی ےپ کہا × یڑا اس سا ع لکیاہے. دہ چنوکریکوتمعوا و نیا )ا تنا جیا ما اص س کو زنرگی میں میں ن مگ . مض رین ا بچھا ا نا نکائ ٹسٹس شکل؛ نل با فزء مم تال بچہ ۔ انا اتا للا ام سکوکہہاں ٹٹلگیا ۔ ۹ ”پک بات درست بے فاں صاصب “ میں نے کہا * مگرا ۱س با رز ہب انگ نے امس ے دالمدرین رین رہ بلاکب اجازت رس ۓ >٭ مال ساب ”وب یں ژوب کے مونے۔ یہ انم میک ٹیک اولتا .اس ماں باب کہماں ند ےگاکہ ا سکاب یز ہب میں سادی ناہے۔ یکن ے یندا س از ندگی امکوجان سے در یادہ زییہ ام مک بسچ او لت / بی / اس نرکیسل مہ ریس ہم صرت اس سے زندگ یگرزار دبا کہ پھارا بے ھک نے | اص ا زمدکی کن جائے۔ م کوسنش اکرد۔ام ضراے ری اع اہ | رتا روف ںکوراوم رایت نصیبکرے ۔ام پچ اتا رام ا پنایے سےآڑے نہمی ںآ تن ےگگا. اس کا ز نی ہ مکوحیان سے زیادوغزبز. کوک تک ردکہ دو فوں مل جا ئے۔ جیابھی کن ہو۔ چھے خاںاضصاحب کے جا بڑبددری پدجرت ؛ دع > یا پکا مین تب کمیں اکس رر شی بولق ہے منا برا نے بی ےہکوابس عالت می دب کر دہ بانکل ٹوٹ گے یت ۔ *ا؛اراایک بىاولار “ ہماں صا بآ یر برہ ہو گے ۷ اب گے و لام صھی :ال ما مضتیت ام سکومالوم > ا تو ہادگیا ۔ پچ ام تو ہارگیا.٭ غاں صاحب نے روما ک ےکور شہ ہ ےآ لو وک اور کوڑے ہو ہے۔ کم ا زیت ھلاکرر را کے سان وگ راک رگئ . مموداورگروالوں نے امسے تاد یا ناکہ دا ران اب خکارے سے باہرادر روگ ھحت ہں . یکن غُایر وہ بر سے م لکرا ظا نک رابنا چا تی می ۔ذاں صاجب سے ملک رتو ہیں اس در متاش ہوا کہ سوجا ھا فور درا مو ںا یکن جب نت پچلاکر رد ما گھ رآ رگئ ترما سن ےک می رای تہمیں جا با۔ دا ران کیا دہ ایت بو راچ رہ میں کے سا ےکھو میا مج بجی خو یرہ آنے لگا۔ الیسامعلوم وگ ےر شکمت دہ ربا کا من بد میریاابنی بج ۔ دل رببعا نکی ما یک بات اگ کر روں ٴا کا ۱ ر6 1 مر نظروں ص نا إہٹاما ےُ 7 ٠‏ لا دوروز**؛ دما ے طا رلیانٴۓ۔ تھے دن دا ربا سے ما فو می نے بہانۃ بنا اکر روم اہے طاقات نہیں ہو ی“۔ دہ ربا بہت د می دھیے رک ر کک گنت کررے کے ۔ دو ےکپ نو سے گے دی رک امو رن .ا ےے ہی ا مڑٹی کے ایک دض می بری نظ دروادے پر ڑی اور رومارروازے پر کھوڑی زع .اس کے یھ ٹحودکھڑ ہا تھا دل را سے دی ےکرک ہیں رہ گے . شایر دہ بھی دبا کی اس عالت زا کو یوک نگ رہگ . دہ با ایل آیا اورممودیے بات چیب تکرنے لگا . بعد میں دل ربا نے بتایاکہ رو ما سشازی کے سے زا می ہوک . ْ " ت رپ مہب تید ی لٰکررہے ہیں ؟“ ٹیرنےان سے لوتھا. "ہیں نے فواس سس ےکماک اگر وہ جا بے تھ ام کے بی طریقے سے مج خماد کی ا ردے ع٤‏ کے سے یر و .5 ارح غ ۵9 لام " پ رھ ۔ سے ۔ ۔ اے شس اس مامتا کا عمق فص ےتکن ہا رک یک میں مدان بوں ۔“ آج جب ہیں روماکو نشان پاڈہ یجنک گایوں سے این فدص اداد فذوارکیل اب سای میں انا تے پر جنر یا لگانئۓ اعاد ومحلنت کے سان سان وش خوش میں استا بکی ان تحت کنا ہوں لو ٹین نہیں کو لاک پیرردروڈٹیے با کروں سے فلیٹ سے زی لکرا سکھوی میں بھی اس ٹریخوزوکورے ۔غاں ساغپ اورروبا ہبی ابی ہولج رے۔ دل ردان ایک مگ ٹک میا سیل زآ فی رینم ہیں ا نکی شامی ںآ بھی مرین ایج ےکی بل می سکزد تی ہیں ۔روباکے دالدین شرع میں بہت ارال ہوئے. دو الیک سال یھنا ہوا ول ربا کوکسی فرم میس ٹوائرکڑ ہنا ناچا گر دا روا نے مظور ہی کر ۰ى طاڑست مس ورس جں ے سےا ما اور جال نیج بھی ا ھی یر حبو ب ہس ۔ ف ہنضشتال لے یت ہے من یلا لی فلبوں سے بیو ربھ یج ب گی ہل ڈا ھا نا روما ہے اور کی بی جو اہ ےکیونکہ می خودابیک موم جک میں ملازم ہوں۔ اورتاری سے ھیاوں میا پڈیجتا ہیں میا یا اورررا ے مزررلتاہوں ادران کی کر لف اھ تا موی کے زرواڑے سی رکی ادر ایک عورت نڑ ینمکزت سے برآمرمول ۔ماڑی رن کک شلوا رین میں ٹنویس سیا مہ دنگائۓ گیٹ ب رکوڈرے لوک دار نے جزفلفی وانے سے نگ تھا ء نف کر ے دی ۔ارے ے لاىفیںیم ہیں اض رصاص ب کا پیا ہے ا سنا کی سے اس نے نی سے ری ای اور ٹف نر ون کی ں تح مکی سر بس رکورے روج بی ۔ ہد اکے سے گے رفی ہکےہ ویزوں سے ایلیا سے گزر رے ستے مکالو لی کے ریچ یسل میں ام مو ےکہ اڑموں نے زنک ربھی میس دی کون ارہ ہے۔ د مھ ری ایک فائ کی طر دہ بیس کا وٹی میں داعمل ہک وگی بک ہل پچ جا تۓےگئ۔ موی ںکڑکیوں سے جداینے لج سکی .کک رھالی دیج ا رہپ ےت ےک ابھ کس یکو بت سمہیں۔ ایک سا رسای کے ےپ رک گیا وا پر کیا بگیسس میس رگ لیا۔ مرجی عو سے 7 زیادہ کی شوّات در نگ ریا دہ گہرسے مآ ہے کے : رس ای کون طا زمر سے کرھٹ ہولی۔ پل کیا یم ساب آ اس ےسک ٣کس‏ بلایا ان نوگرو ںکو ربا ت کا عم و ماپے ۔ “ اپچھا ہوا ا نے بے میا زی سے ا ے ساٹ بے شی کہا :بجی ےکی بعو ؛ ےت لا ہے شب و روز تماٹا مرے | گٌ لوٹ کا دروازہکھو لکردانل ول تو پھر بل زی گرد یں افش دبا ہے نے ری ,کو بے ژوروں گا بھ وک لی تی ۔ مضہ نے ان کے اما کو زا نوا نر تے ہے یسک 2لیا جلا یا ا ویساا نک یگ چاعاری ۔ ا تھا ُواکہ سالن وہ اک کی تی سا نے رھ شالت سے ار نے پیٹ پیا ادرتچھے نکانے ؛ککپ پورٹھ یں ملا سٹک ےس می سٹو رون" ۲ سے لاس تے دو مھانے ؛ نو ںکوجہ بک ککدا لبق سال نگرم چا تھا کو ے_۔ ھی تو گ کا شتونا بن : صستا کی اجھا نزیس معلوم بموا۔ائس نے شا نے کے یڑک ؛ جنربات ان گیتوں ک ایس ٹ ٹپ ریارڈر بر رنگایا ۔ دو ار لے میے ول کہ کی رجحیال آیا یکا کیا گرا ؛ نے آدا ڑکا جر ڑھادیا ۔۱ رذن کآوازیں دو روں سے اکر ینک سے میں دہ کسی , بیز سے انا نے درکی ہد ۔اض کے ساس ےک کول کی آواز میں بھی نمی ںکی سکم تھا ھا کول مق ہے ۔ دہ ا ۔آزادی ریا ندمت سے ۔ بے یں مت ت وہ سارا دنا ری انیپ رکال کی آ داز میس بحبال ری تھی سس دن نھا می ریہ اڑیب جا ےک رفآ جس رپ یں .اض نے وم خی نم مزا رکا ناد تکردیا تھا نرھال اب دہ زا رے جب بی نع کے سے درو ست دی سب یا ران ہو ئے ے ۔ والین ؛ بھا لی ء ءرنا صن تھا نے رۓ ےے: ین ( گر حوٹڑنے پر کی تیار وکیا لٹ تہرعال رخ ہکے پک مام ھا . انس کے پا نے ینم دیا ھا یور ا کک آ سے سالیی کے یس نے اھ ج2 یا تتھا ۔ ادنعارت بڑے نم یہ میں اس نے عرت اتناکہا تھاء فی ہگ کوتا کر کول امرس ایک زی ہے مسا نی یکن می سی اض ےا تر ود ےر کر یا بھی اض کی تومرشت بی سی کی ان مے جب تھی ا کی رت دکھا ایےے دگیی جس کی ےکر میا ا ثر۔ ا میس ا سک یسمحمہ میس ٹن می ںآتا ےد اف رس ہو جا ےکر ای سس پر :سے کول یھی ا سکی رض کے مطالق 1 ز مہو ٦ے‏ جمز یبال کوں کڈ یا ہے ۔ دہ رشیزو ما ںکوں یھی سے سارہ لے یئ اگرزردی وٹ جا تر وہ پا ء لغ کا ا از یک رتا تہارے ماں باپ نے می کے سکیا میس .یت نی سکس درو کے مھانان ےآئئی خر کسی نےٹویس تز بک ٹمس یکو ٠‏ نے من ےگا زا اں تنک ا سکی ہکھوں میس ان 1 حاتے آں کے وال نے تق ےکم یڈ بھی نٹ تی پا ھر اسب سے زیادہ ا یکو پاپنے خھ مد1 بات ما کے ملات ود تو ےہ ہیارےےجھائے۔ چھا روا سے پیش ری پر را ایک اف تھا کے په پیش نت ان ری کیا نوف 4 ھی سے دک کک جا تی جیلو کیاکی سے دیج ےکرکوی بی خویلدی طوری نک مات تھی" بہت کت چوک زم أنھایا تھا ۔ دہ اپنے اراادے رٹل ری .ڑےععلم ھا یآ نی موقاپے - ۳ بھی اس ہمت ۔ ری اد رع وہ پاپ آرار ض ۔ دی نے ایک یی ساس 1 اور ہ2 ضٹ بر رگھ دیا۔ : یپ ریکار کا نر آواز سے اس گے رس د لیک ہینۓے می تی خادت مھ 7 023 اح دعولر ا نے ہے جیا بی لآداز کگردی اورگیاری مآ سکیگیری سے عیین ساضے دسر کیک می ہا ہار ےك نر ےہ تجب ہو ۔ یہاں رت ہوئۓےا مال ری ےہ ےس دود سے نیسے دد ا آثاہ دن تی انس نے بی سسوجا بھی : اک مروں کا یکن اس رر عا مم گا اما رس ضلما تو٥‏ سارے تر ےگھول دی : تخڑڑی دیرکیاری می سکوڑی را مسا آیاک سادا ام ایگ وی ٹر اے ۔امس ن ےکیڑڑے رے اورص نوا سرد و 1 ہک کی مادر کے کے لان کو کے بر رے میھانے ء الماریوں سے دحل تم 4 رٹ ک بل صا تکرتے یئ اف کی تصوی سا ال :اک نظ کے ےآ ےحرن مسوں ہوا ۔ ا کی یھت بھی ہیں نے خی انھکر داز میں ڈال دیا۔ نیلون ر ےکھلونے جا بارش پر بگھرے ڑڑے نے ای سیر ٹکرس مس رگھا ۔علز مہ کے ؟ نے می۱ بھی وقت جھا. سس بر ول فا را ےئن نے مکی ام نے موی جلدی ہلدی نل لگا لٗ در فرنس بسچھ رت کس ان اکا می اور ور 7 و خی کر در رجا رج دہ حودکو بست کی کی اد مازو/ مه اگر ریا گیا ون ںا ایک ین ميے روہ بلک گر داز ”وگئی_ مار گے طازر ای و این بھی دی موا کیا ۔ ”با نات مکوطلاتی م گیا .ہہ ''ہوں ۰ ء کم اگکتے بواب دیا ۔ تفم اب کلاپ رہپ ےگا ادھ ٢‏ الا بی مآ ےگا زا ؟ ا مکیہوں فیس 1ن ےم الا د مکی" ا مکرمارے یس سے مال ٠‏ لکول سے تام نے نیلوفے پپڑے بے ء چاتے بناکردی. ٹورٹ رھ رھگ عھدبی پا ,فی لازم رکا سم کے تو حصب حول یلو راور وہ تل دا کے بے کے ۔ لے ا جوم شسددلاب ا ادد مز پیا یں ای تی مآمییگا ہیں سے دیھ ری کی . تا نے -. گیا لاو دگی نے :لی مو بگہ اذہ نے دی ہو أسے بر خخ ہآ نت رسے علیک سلیک کے بدوہ گے بڑھدگ ۔ ارک میں یت کو بے ای شی سوائے ایک مع سے نس پیم سوا بر مان ےنا چان سے بھ یکر رو گیا ۔ کے مرا طلےی سے مس رص ے اون کہا ؛آپ نے اچ ایا 8811۴٤۶‏ ہے عو رہ و سکی بات کو خی ا ایت سے می ؛کول ۱ ورا کا نکراکسس ط کو ںکرے ۔ لے نر روز بست ا جھےکگمزرے سب سے لے وہ ا بے والرین کےگح گی ۰ د۵ ہے ہت أرسس ےگ سے خوش پیک را نک ا د یکم می وم سض مض یک ۔ اق صن یکر لے رک وھا: انی تو ند ۷ . ماع بے مالین یرس یاجھایا۔ : سے کے لیے لی سےکیامماں ا الے جے و ا نیس گا ہا نکی بوں قاکی طرع سوجای ہوں .ا“ اس سکی بڑ کیا جن ن ےکا ؛ مت یی ںکیا بات ہے سےا مس گر نین رآ ہے اس تا ےگ یھی می لی * رج کس جس ےت یی ا کھا نا ۔ برہوںل بعر و8 سس مر یاھا ع نے ڑل 7ئ 7ی وا ےا ارگ وور ض ےس وہس ری کا سا ۷ ھٹم جا یلوس الہ روزکااسکول تھا اود ا کی سادری جھرزس فھ ری ری یں تی زا ھا ا ی٠ک‏ پیا نے کیا ۔ گر کک کے وو اٹ یی مہسیکیوں صے گی بی نے اس انس نے با نے ؛کبھی شاپ فکو ینیل نےکر تن راو پر جات راف با رلیظیم ساض ینز سب امس سر نے نیو کو دکھا ٹاللیں ہگنتوں اور عہ ہوں سک ےکی سن ےکیسٹ نر بے کش لین حر مصردت رمجئے کے باوشود کان کا اھ امس نھد ھا تن ےکا اب وکیا کت ۔حویت کے اضرار رسس نےکلب بھی واناشرور گررہا کل کی عرتو دہ خی بای قب میں انڈکے مرزو جات ىف . شا می مہ سے لیے وو لہ بھی بل تتی گرا ب کچھ اد کی زی کا اس ٹ ما تھی مار ھی سے وہ نے سمور ے لی ٹر رد کیک چج الیک با بی رگلنار بات غ ۰۵ صعوت سلے سے مہ مدکی .راصح پک تو دوٹین ےکوی ماما ۔ بات ہے بات کا آمی اش ادا راو ری نیا یں جا ربارب“ ُ تصورمیں ارت ا وراضسا یں آزاوی اور رط ایس 1 اہروں میں وو بے ا تے یلو کے دو یک ا رلوتھا روک جا کہاں گے و ومک و گی فی جودگی سے سی ن گر تے گئۓ ۔ اتا مسب کی ہگ راطلنالػ نے سےلی شب وروزاگک بار بر ول پر آے ۔ زف کا نگ ایک با زگرہ باا ہکلب بیلوفرکے اسکول وی ٹا مکی سک مر دد موی سے کی ےکن عوات نی سکتی گر لی وک ساس سا ہونے ہگج الک ہعلق ایک ریا دشار راع سا مئۓ زی آما .ملائزم تک اس نے عو س می طرورت ۔ والری یکا درا اس 2 اس بت کچھ رکیکننوں کے نیرز تے سن سے باماعدہ ما فی طم رتما۔ ینک یا طول میعار کے یه دتم بت شی جہاں سے بی نس کے جار یکھوات مل رفر ہوٹی ری ۔ لک روز رف کیلب میں امش گل ری تھی مکی زان کا ما غمس نکر سس جیا سے دگوا؛ کان اک ر٠‏ نکی نے لی رہم ور اکم رہے ھے کہ اف کا لٹ کیل کی .باد ود وس ےکر ا یکااب اس ےکو یمعلؾ بیس رما تھا ۔ رص نکر سے دکھ ہوا ۹ ویے بھی اف کا یا ل می کسی صلے سے اگ ام کے ا من یس انم کی مھناء گھراس سے رما دث دک سے اکیابات نے نیا( کہ وگوں نےکسی کسی طرح ا تلق رض سے جو دیا۔ کر اما اک ١ف‏ رضیہ سے مدکی سے ہر ہت لیمیا ھا ا دہ رسا تھا 7 لاو بھی مم وکسا ھا سی گن ا سے خیا وف کے اسکول کے برا گاڑی سے ئیلد ک وج دی نا .ا ےعلق حح طر عکی بای رش کومعلور وق گی ۔ نے سو اک )میک انزام دتے ول گے یل ھی جب کے بعد لب میس مض نکر ھی صھی و اسے ٹیا ٹیپ سی یس موی تی ارت کوک ۱ سس سے ہحعرر دی ظا سرک رت ۔ھے .اب نگل گزرر ال اک جن مضمقل ور یتس اک ےکلب جانا ام گرا شام دہ کلسے جازائرگ روم گا نے سارے نے رمیا سے گن شا کے علروا کے ارے می یکن سی نکش سی بت ابا ہیوک بعداف ار پلایا اک نک اس ا کی کو می کی ۔ ایر بھی اتفاقی نکر ٹیا ام نے اف کے وی ان ےکا نیس کے لے کی روز گی ہہب ا مر نے شع ےآ گے ک یکس سکی تاس نے اپنا ہم کی رح زز فی مو نکیا دیینک ۹۷ دہ اسر سے :ا موی ۔اچای کہ اس روز اتوا ھا لگ میلو کا اسکولں میا کو ہی 1 ہوئی. یی کم زیادہ ار با روز ریا می رمو نوز دی ۔ ادر دہ سج ےکی امن مو دکو ياقی دجر ہسند سو لکرن ےل ضسر ےکپے پ ہس نے اب رکوتندرست اور رمیا رکھنے کے لیے ویزشین صت انس .مخ مور رن رھ 'ننوسٹس ری کے ہیے اس سے وذ کشم سس ا کا ات بھی وا پیرے سے زردی تک بکی عاچی تھی ساد ی کے بات اس نے شلوا رف اتال _ے بڑھا دی ۔ٹ سکی وج سے دداوربھ اکم ط رظ نے لک خوش اا٠‏ انت اور بپورے پھر ےنس نے سے ای یکین ادر وا خظاکیا۔ جیا دیکھتا ان ہوتے بنا بس رپا عردوں نے تس ےگ یکس کی جک میس ت ےکھلے ہونۓ برا سے زیاک رکوس جوا ماج امس سےسٹا چارہا سے بھی بای :بھی ننیڑوں یں ای پغنام 1ے نے لم ہکسینے چائے کی دعوت دی رخ سے تب یگ یکو می نیا طب موا رض کا مس سک جموں میں کے رت نے امھ ضا یں می روا رن کے نز وارشٹس تھی ذ مت ۔ اسان یبرتوں یسے ا ںکااخناد ٴ مونگیا .اس کی پیلیوں نے سے برست اکمسایا گردتقول اس کے انس فی ریضستوں ما عال بھی نک ہرسا مت اکا دو ضا میں بلند ول ؛چھ در را ء لی کھا ی ؛ ابی چان سبزمیس موہ ڈوداوی او رکاغمز او ری یکا نڑعحسر ہوانوں ےمم رم دی یاسوی تھا تعلقا تک دنا سی سے دنت بک رگن جا ہے کس ا یک مع وہ کا یکو میک سےکبڑے دحو ےکی دای تکرری تھی ٹاکی اٹ گیا بای دو رک تھا ا کا دن زکرآیا ما ء امن کیاوں دہڈ نے لگا .اس نے نط اکر دریھا. مرک سے ما تھا .ا کیب یکسا جھوب ری گیا وا تھا سا سے رگک یی مالوسی مو لم نکھا جا ِ پا ری ری ہاارے شو کو جال آ ایک دخوت میں دیگھا تہ تہاری یا ڑڑیشت سے شانے کی ورس تمہمیس جوا نیرکوی اس دعوت یس جج مت لاک تم نے اذیسے ع رک اتارک لا ہے ۔ مھ یرت بھی مہو و کس ی ٹسل سے لکھرء یٍ سب کسے ہوا اث غلاتِ تو بڑی جیٹس دی سے ا ۔ھس کے سا راو یم بھی کی سا سے وہ اگٹرانس کے سام دکھی ما سے۔ شایرمیرے بارے یں چانٹےکینو شس من رہوگ یں یما ں ڑے مرے ٹم و مم بھی رکا بھی ٹیک یں ۔ہکارسے د بے یا کول جات ١ خ‎ کک‎ ہ2 کے‎ -س---ْ‎ - مار نے دن بب داش کے تعلقی با نکر سے موی بوڈ اگرحہ خریا وس سک نوک رر ےکھ لیکن اب انس ربا کا تق کیا تھا ۔ رم اس سکای جا اکہ افرسے ا سکا دوس نز بڑھ . اس روز وہ سار دنگ رر ری ۔ دو کا کھا ا کھاک ری تو رکا پر بضاری گھار یا سا گا نیو اسکول سے بولڈ گر وو ننس با میلو زسے وینک دہ دن دبداتی راہ مھ اتی ا مگربے سود ٦ا‏ لکی بیست پیر دلنانک دی مان رر .اس بار ا نے کیسس اون کڑس مور گیا طی مرو ںا ارک طول سسد دسا ہوا جطاپوں اور طاشن سے ملس امتعال رم موا بھی ھوڑا ناکرہ بوجانا ء ین دو نے اجےگزرتے پپھرد بی عال طبیت کیاکی دنن کک بوگیل ری یعت یراک ہے دلی کی جھا لی ری ہی راک روز ا کی اھ لیت انح لصحت منرہ بی کیہ وا ری ذ ہو ۔ بلاخران دوروںک بھی اکس نے مممول بھےکر قولکرس۔ ۱ وے کے ےکا ےکی مخ ط نے بط ٹیس اف کا لوک متا ۔ا ضس تمنر بی عار کس تی گگاہ میس ز ریا اضر ےکہاں ملاقات ہو“ .اس کیا بن سکیا مل ر باہے ۔ ایک خھا سے ےمعلوم بواکہ افسرنے شیا کس یم سے شسا د اک لا ۔اچھا ہی ہوا ء اس نے سوہیا۔ ایب اب .1 زادہ جس ۔ ایک روز ضز زاس س گی ۔ وہک سال منرت یش دبی خی ہ کوا ین کا گ. زمانے یں النا کے بڑے ٹچ سمے تھے یہ ے .یڑ کککامیاب ناک جس ۔ چم رس نی کیا ہوا ب نیشن ون دا ڑ رع نے یس ہیابتی اع تکی ٹڑی کیم مرن نائیں۔ رات کو یع کے میا نغن روا نکیا تما را تا .وہ میلوڈ اد رش کو زبریستی اک انام میں لے ساجم یں ۔اک نے لاکھ نس ےکا رد ہما ماق یں ۔انٹوں ن ےکا تم ےسا میلو کوکیوں ین سےنماواقف رک یا و بے بھی یہاں وہل تُہارا وقت ضاح کی مما ہے ۔ا جممام می کی نکی ز کے حاصل کا ا ٰ رر وع یں نیبرکرانں لوگ ںکا بای جیب میں رکا 5 بھی کا کہ رت ۸ بھ یٹنیس ہو عوریمیس جہنم او رر کے خ ابو ںا و یدرس مطح ریا ناکرن تخی سکویا اشک وا مال یا نکرری ہوں ۔ برن کے رونکن کھوڑے ہو جات ۔ نماز ق ان یدن یں سسیکھی می ای پبھ مارک سے بے لی . مر زان ےکی ونطنے بھی سکیا د سے سے وا تم مکی ون سا لک ال اق سب ہر دو بن .یر کے رواب کم ہو گے الج دو عار میں خ بم رم زم ڑا کرات 2-0 جانا نے مندگر ریا یو کہ شاب جک زط مال نشرک ہو دک بایئ ینکر ےنفقان ہونے لگا ۔نماز دو فور دک سے برق رکا ۔ ٘ ات در مالی ری گھ رف یں سے لے ک می کجھار ری اکھیلتی ۔نیادہ وقت ورانٹسے میں شمادی شرہنحوآشن کے سا خ وپ شب می لمگرز را ہیدہ ری کے سے نے ینان ہ پا نکی می لیس جو کا بھولی چھا می ارس ا نا موب موضھوغ یں . یک شام ولب میں آکر ہیی بی مت یکرکسی نے ,ایا ا کا پانک جار ٹ نم ہویا۔ یت ہیں پ ا سےعا لآیاک ۱آ رت دہ دار وہ جووڑے کس نے اث 1 مو ت کی رد ےکیہوں نی کن ہے اس کا نط انی ران یں سی مو ۔ گج راس ن گی کو تنا کا چ سی یں نکیا ۔ا سے لین ماک اس نے ح کچھ بھیکیا می کیا مھا کر دای بوندپوند اس کے دلں و دماغحاء رگ رگ پر بسن ۲ ۔چھ ےکن مسا ز کل میدن میں )اد بوپچھا رآ جا لئے ء دلئمیلنؾ رکا ۔ لات یلو کٹ لاک رشب معوا نی ماد اس تہ ری کرنے نے ا سکی نات ہلایجوں میس اق ڑود یر بڑی.مر نے وڑیا اکر یٹ کہ لک داز میں رکھ دی . یر ایی تو خیا ںآیا کہ خی ہکی کے بعدبی دہ ترام دقت اض رک تعلق پی وق ریا ات ھا سو پین کے می همچھ بھی تپ میں را تھا ۔ پا اس 1 آچچھوں کے سالٹئے ااکک اتد را ۶ یئ سو رر براموں یں گیا بلس گے دبا دہ ایک بت ے سوراخ کے نے رکا پواہے اورتام یں ٰ او رض 27 رے بے رمث لضا 2ے اتک تق جس 6لا ا ژ۳ وٹ یٹس راوگ :مرک پرکھیل ہے رک نا سینا نار کی سب مان یک یآوا: یت جرب لو ہے ےجا ہے ںا وہ نشی کر وکیا راخ یے لس الک ون کا وو یو تچ ارد ریا می رھ .نے می سے خ رگد گں کا دل بے زوروں سے مرک درب ھا ۔اکرنے اپنے دوفوں پانتھوں سے د کو ماع لیا۔ اور میک بے ھا ای کرس کےسائ پل نا دیرے درے پٹا ری بر پر بی روپ سے پنے سر سو ہو وٹ سرا غ ہہ سکہاں وا تک وکا 033٦‏ منوس بر( او روک .اس کے یٹ میں تعلا سا دا وی × رو ں کے مت لا دو ناک ایک تھا بنا مو کیک بنا ورلرد یئن خودگوگرادیا اکر ئ ےئیی ول کو کیٹ اوٹول ردلی* کا آرڈر دیا اس کے ات تی طاری عوگئی ۔ انس دالا فور آرڈر یں یح تر شایر دہ موس یگ ء را گر( طف (وز یل رولاساۓ دک گرا س نے جو کو سس مال اور تو تھے لئے ری سےا نا ےزح .لے یز رس وہ بڑی مکل سے سے کا گردد ار تھے پیٹ یک ےل گج ان شی میا نآ ۔ٗ لی ٹ مم کے ان نے جات نیا دچڑے کا جوشما ندوعلی سے تا تو اس سکی طیتکسی تر ریحال موڈ امھ دک ری مھا رتا بچھا را ۔برزیادہ درم یٹ ناعناسب ‏ جا نکروہ ھا دک بی ایک مل برک رب ۶8 یی ادا رک وہ ام طرت بڑب گیا -٦ ۱‏ ۱ 6 8 ۱ ٰ نتسطعای ماق ے ے ت19 ستچھھش‫-”کد - 7 2 اک نقریبآخای تھا ۔ایک ہگہ سایہ دھکردہ لی ٹ گیا اور بر نکوتو یلا بویا ۔ تب ایک اکا ین ا ےکا کے تو ان لیگ رکی طا ہمقل موا جو بسوں قب لکہاکرتا ھاکہ ماما تکیں بست رس مرا سا واعحل ال می ہے اڑء عمقریب مم سب پر2 2 ما یس گے اناوت سک بات اسے بت جیب لئ تی لیک سے سح یمج کے او راس سباا ہنا ا یی سال تھا۔ عالاشہ دہ ست پکی وین آدٹی ھا ا ورام کا ھی ریما رٹ یسوی طوررسشا ندار تھا ۔ مک یکو شس اس سے بای سے “ہیک لی لے کھڑے وی ےسوال کیاتھا۔ ۱ نہیں معلو و لگوارے جواب دیا ھا ریس صرت اتزا جانا ہو کہ ایک بہت بڑا سوارج ہیں من امننرے ۔ ہم پور ا کا طر تکیت جارہے یں ۔ انرر جھے رف در ہے ای کے نکیا سے ےک ہیں معلوم .اس سورامحغح سے کرک یم رکا یی اور یا اس سورارخ سے ج بھی ول ھی سکیس کے یا یں میں معلور جن پرخص اس می تما ارہ ے چاہے اھ بویا ز لو۔“ ےس وراغ مر یکوزن کیو ں ہی ںآ اس ڑکی نے لھا تما ۔ کی علوم ۔شایردہ ایک ریادی ٹپسیسوں او رکا موں یں سس در مھ ر ہے کہ احھیسںپس سک ین رٹ یکممیں موی ۔ا ”آپ او رکیا سو ںمرتۓے وس .کیا ورنے موا کیا تھا ۔ بس کہ ےس سوا خ سآ مرا ہے ۔اور بے اب بے ہے ےکی ہیی ہے : جک میں اس سے گزروں مھ ناعی تکااضائس سستاتا رہ ےکا ِ. زے جن رہہونوں بد وو لیک رگ سم وکیا تھا شائدودہ داشی سس می ںآ ڑکا کو 0)/ ٹسل نےکرکے برمرے میس ما رتا ۔ بڑھانا سر نے بادنکل کی جیموٹھ دیا تھا .اس زع رسب یکو ا یس ہوا تھا ام لے اوج کہ اص ن ےار کی اس حولضصورت وش لیر ۱ عل وو گور دس ےک گے اورنغنگ کیک ضسش کی گر ود ا نک ٹرش ر وکیا رہ ڑۓے وت اخخیس چا تا :ا نک گنگ بت مو ۔ اوداب پریہوں بن رٹ وہ ائن باتو ںکو ہالکل ٹرامس کرح کیا عتھا من او امیا سب گل زنر یمزار رہ تھا ور روز روز ترقی کی خی نزلوں رگا ززن تھا الیک ود خود سس للا مادئے سے دد وار 7 یا .اس نے جک دی اکسا وہ سے میاتفض ایک بھیانک خواب لیکن اس کے بی تو دہ ای کک نکھوں دیھا دا تع تھا ۔ دہ سے نواب کیسے ما نلیا ؟ د۵ نک ہ را وی آواذ ا ب بھی ا کی سماعشت می ںکھ ہے ری مئی ۔ یئ ا اتک نکی ہو اس تیب آیس اورک رقرییب ےیک دنع تکی تام یر جاء یھی بوں کا ایک ول شور مھا تا ما بام یں داخل پہوا اور بارغ میا صکون درم رھ وگیا۔ ھا وھک دی ےم کا نی سا می گوں موا کہا ہر : واکہ ا نگمنت لوگو کی رآ دہ بھی انس سے بے نجرلزر متا شابظیت کو ادر سی تھی لیکن شب تکیا ہوقی ہے >> اس پرفائس ن بھی سوعا ری ہنیس فا ۔ ار ےسیا 7 مھ 1 21 دن روہ خرر ای ے رو ار کا 1 شایر ہار تا کے 5 اب راب و۵ سا ےگز رکا ہوم پا رکا مو من ے وو اس سک مد گر کے 2 اب دہ خخاصسا اڑا چھاڑکا خی سک رپا ھا .فا ہر ت کا اصاس بھی زاشل ممویجاتھا ۔ دہ انا ؛کڑے جمارڑے اور ہس سن ڈی طرت یں بر : 7 جب وہ گار کے کان کر ہا قرشم ورس می ہگ سوا کی ہیی کے ارس ھا جو اب ھی شماراسیمشن سے ا سک دص کہ رمیائئی ۔ باں ایک بوڑھی جوا وم ہنی میں الو لے بی بھی ۔ گرا ری بیدیانے اُسے بایان لاو نکہ وہ سے بڑھا می می ۔ کی آنا ا ؟> اسرنے ھا ا تۓے عرسے بعد“ کس بوڑی آپ لوگوں سے لے ؛ ایا نے شترجواب دیا ۔ ا نکی ضیح تکیی سے الگی ٦ء‏ کی نے سر بر میۓے یا ری طرتٹ دتے ہوئے لوکھا ۔ یی سیا ؛ ا نے جواب دیا۔ کو رق ٹیس ؛ تم یھی جائےبناتی میں > “ کرس یکین کر نار کے یاس ما تھا میکوارنے ام سکی طرتٹ دھاہیک آس سے ون امس کے دجود سے بھی بے نہ رھو ۔ 2۰.۰. یکن وط بر سو ر ملا یں اگھو ینا ریا۔ “.انی نے ڈور ےکہھا ۔* میس نے بھی ا سے دکھا سے ی ۷ و ار نے رھ یاکرا سس کی طزت دبیھاسلین 1 مس کے رے ےکوی جات ہس تھا شا یر اس نے ا ٹمس بجھان یا اس سکی بات نمی بھی ۔ رہ اہا مڑ نار سے تریب گیا او رکا یی نآ واز ہیں نا ' تی نے دچھا بے ء ای مکھوں سے ' اس نے اھ سے انی یھو ںی عارت اما کیا ٠‏ آپ نے اکسا تھا رر ا سے دی ىی ھا یا ہہوں ےکا رما اس کے جج رسے مرا ب بج یکول تا " مس مھا ٹن شض را سک بات لیگ رک بڑی ہے سن یی ۔وہ ارا دوڈل مو ام کے تیب .ا س کا ضر جا ل سید نکیا تی . جسے سارا خون میا مو ۔ نے رج ںہ ۲ مال ادامَ رنے ایی مکھوں سے دکھا سے ٗ اس نے کسی ےکا 5 ”یہی گم تا بی بس ت میدکے و سکی وا ز پت رای '* ع ران باتوںمیل مت پرو__ ہگ یمیس ابی خھداارے سا خے عم بی سے با کی الدداگ یکر اب درو نکی شماخوں رتھیں۔ دیو ںکی جو اٹ میں اغمافہ ہیا تھا۔ وہ می ا ونس مار ہے سربآر مھ یر 1 کو ئے اد یس لو لا 1 مھ نہیں سے مادام ء اب ہیں دای یں اکنا . مج ا سےگنذرنا بک گا ۔ ا ا لیے آ اک بوقیوں شی تکیا ہوئی سے یکن امھ :تو ما یں ہپ کے تفھ سکیس سےسا تی مت رن میں انس کاجواب ایا ےکر جے جانا یا سے بی اب میر۔ مقزر سے ۔ اریہ یڑ سے دی را مق تر یا ۔ ڑی سے یانمانزشی سے لن اب میں والپس سکرس پمو سا ء جھے اس سکی ںآ نما مکی گا .ا ذو ںک پگ سے الد کی مت چو میں وو کیٹ سے علا ون دیما نیش رو ںکی عی کیبھی ضا وی تی لی ری دی سے پنترہی ما ول سے 17 ری خی ڈیو رکی ما ہوں میں شا یی 307 ری -. ما یہ را دا مہم تھا ۔. من ےج کفہکھ ا سکیا پا یکو بدسہ دیا اور جات ےکا ظا رکرنے لگا ۔ كٔ۱۳ من انرحصر ےکوی سے نج راک یاگیا ول ات وارا ت گی کے داوان ان ےکی نزنت ے۔ دروان ھا ےک ےی ککوتے سے بعو لکی خوش وش یلق کر ےکی ذیضا ایس بھی کے میس رکن رز مخت اق بین مت یعس ت٣‏ الکو خی راراب یک آماء دا جدادسعن صیدہ چروں ریم ےگزرگی دیواروں ےلاک ران کے مسا ت میں اڑل دے کر ےکا سیر اروں میس ایک ا نیس ساارتواش سر دنا سے اور داوارکی بہت کا حفیٹ نر ما مال اش ان کچھ اورکزدرہوجاق : سا ۔ اوڑعۓے الاب بی ملاز کو روز یدن میں بول ا تے اہو تے وت ہس جھرائس سا دا یا نل ان کے؟ با ڑ امرارنے ٹرور گیا ہے ا قگی ٢‏ میس صن ؟ 3اا سفنا مموضی کہ یس دیھنے ہوئئے بھی ہیس وکیلتیں ۔ ا نکی ہی رک سیھولوں ےکوی یی اس ون میں نا مض تیا کرت ہونے ہو لکیس شی وکا اخیں اس ٹیس انا شر کو پلامکک کے بھول یٹ ریش خشچم بالاٹردیوان خاے سے سن ےکیستم 2 کرےی پڑھی سے : اورا اس کی بن سک ںکو جوا سے الس ن ےآ تھی سکھول ری ہہ اور خیب تیا بی رکا مو ار اک ان ز لوک دیابے ۔ و کا الا بکرے میں ھی گیا اورک ےکی اسشیاء ات امظ رآ ہیں ے' ےکا امیس سے نا ری کی من یہ1 ہیا ہے ہ دہ بھی اس مھ یکر سرت سےکدالن میں کے و لکودناہے ہ بی با لی غضا میں ؛او ان ا کرنۓ ‏ سے راس کی1 اراڑےے جیا ں کر رنے لئ یں اوران پر بای سے نے جک آ سے یی بک جا ہے گگ شا ں 2 یف مرزکی ری یں.۔ سا ہو با ربا شی یل کر ےک فضا می بکھرکی دا راب بی ک ےآیا ۶دا عرارے ے جان پچروڑ وں پر ہزرل دواروں سے مکر اکر را نک سامات (ش) تی ے اور وا ہیں وعائی ہے شرریااوکے ہے ملق ہے او رک دیریکرستو اپ درو ردان بواے ۔زار اس ھی ےکی لئ ری میس انے ستیں سک خ کے لاحات یس اعرا گا گے اہ ےکرے می یل انی بی .کردا ب کینوں ےتال بے اوران یسیا کون پیں ہے گا کرےب ظم فا یس عیول بر سور رراسے ؛ ھی مب یکر ند ہکنڑ کی رر بمدے مو وا _ے ۔ ا کی وا رس ےکمول سن ران لھا گی یں اد ان پ لی نے بگ ۱ جے ا ۔ شون بر ہوں سی داواروں ےم زا راک اق رب ےگا ۔جب و جانا اوران رو لان یسیک نیاوی ہگ او رک راگلے روہ او کی زگلے روز شا ری دك‌ہیث دالاب کی ددار برآویزاں ہو گے بوں گے وبا جب کرستم بھی روارگ" ر ہت کنا شکا وکا شاکی روز ےی اؤ یرہ دواش تی نا ہے ۔ ف‌/ س0 شام مس مب میں رورے ار اوں تل یآ را مکری ری یہ ان ارو ںکنیت کی کصت کرت دنا ہوں یسا ہے وہ مات می کسی نائ کاب کی سازہہیاتے ہیں .ناش کل گا می مارک فضا می ا نکی مو ئ یی اشن پرکیا ات کر یکر ہوک یت می ںی ںکمہ سک کین دن پھ رک منکان کے مد جات کی بباکی ا ن کو سضسننا میرے بی ایک ایس مض سگوا رح پہ ہے ے می لغنطوں میس مان بھی سک رکا بھی بھی جب میس بت تھکا موا ما بموں مو اسر لے یا نکوسسنتا چنا وں ان کے پہرے قدساٹن نمی یت نی نکوست کی صدائین بیررسے اخصا بک ماق :یا .بھی اسیا ا میں میں سوجانا ہوں ۔ نین یہس سکیفیت میں ا فندد یک یکوغی تکنا ہہت رما جج ایس منوس ون ہے بیے مار ینیزی سےگرتے مھرنے ےکنا ر کت ول مارک جکیلوں یں د ہے اوئے درول کے درٹیا نے لزرہ ہوں۔ا کل ررالوں شس دو را جرل) ۔م سب سس کا وصسل سے ےکی ول دجے مس ک ری ین سو نا ہموں ۔ ان سار ثروں ہل ردارم ر٠‏ رکے میاے کے یں الک ان سے ۳ 1 راور الک بوڑتھا جو بظاہحیت ونزار لیکن والن بجاتے دقت اٹ یتند رس ×. دکھا ا تا سے ۔ ا ذقت ایسا ہلک لیس میں ماک ا سے نورہ کبھربھی طا قت خر اکر ری مو ساد رو بھی بالنکل یشون موا ہے ۔ تی چا تے ہو تنے دہ جم بھی ایک دوصرے کے متا ٹر ہما تمیڈیں۔ نکی سے ای انیج نکی طرح ہت کت رات یکرت ور ربرسٹ خنے یکن رں اس عریسں ا نکیا ہوں 1 با کس یی معلوم ی۔موی ریس ِ ۹ سازنرول مل ریس دل یکو سب سے پچ میری کن دڈگینے میں کیا ٰ ےل بھ ین میں د سی ملین لی مس یہ سازسے۷ٹاےحخمول گے یا اوران میس ےکس یکا : زائطہ مو جا ئے نوصریت یکو یس کی و گن سے شم یراک کے یکول اص بات نز ہہونے کے با تو کہ پور سے تار ےرک دا گی ھا لی ین سا میں ہوا ہے لے جنر دفوں سے اوڑھا ون بیانے والا یں 7ر ہے ۔ رف ےآ نے کے ببحع ام سکی ودک بہت کرت ےک زنس ماما اوسی ددلرتت یائسنتت دا سے کے چلا مایا ہوں .ری من ےک لن ہے خاؤ یس تا ۔ بک شا ہب: و وو سے لوا اورضری: بی نے سے بنا ماکہ| پیک 7ژ ۸ کرلک ران الن کے درمیان می وا نے لگا سا لگا۔ میس ےکک می اک رج گا رای آلت ‏ لرخران ان سا زمروںن کے ورمیان یی موا برا توکیا ون ؟ ہکن ان موس تا روں کے ھے پا سے کو ی آہارٹیس تھے من سے مرے انمر نے کی تص دق موتی ۔ک ک مر ٹ یچک 20 دوس رر ڑڑے ا طیینان سے انا از درسس کرد ہا کت اھ زوا نکی بات ۲ ےکن اھ انس جو ان رٹ ک ےکا ومن سیا ےکس رکم ںآیا ھالامکمہ ا سکی ماوں میس نوا مان وبرعارت روڈ معلوم ہگ تی اور دوان میکس یھی طز یش یس معلوم بنا ھا سس ریس لی گیا یکن لٹ لٹ بھی مر ےکالوں با 2 1 رن یں ہتھوٹرو نکی رر سی را ج موی اور ری نے بھی بس سے دنن بسیانے مرا یا نایسنر مرک یا اظمارکیا ۔ ا رو نر مرا انے ے جے اطاغ دیکہ یہ موجوان سس رڑۓ موس قفا رکا ذف ہم پیٹ لی گے ڑگ ےم تب ہے لوک سے پ ہار ہے او روڈ رن لحر۶ژتبی اہو جاک گا تو ےگا 7 ا تینک ربیک ودج سا نے ریا اور واش کچھ روز اعد جم نے کا کہ یڑا د امن سا نے دالا ان کے ررغیان میا ہوا سے ۔ اس روز وو اک ببست عو تھے لین می ا نکی نشی میس نرک ہی ام ا ای نر تھا۔ 7 کس رو زوں نے ہر ت نامگ سے ساز ہے ینکش کی راٹس ےک بہت ئک سے رو نے ]ذارے ے میں ان کے نمقوش دنرنے ری رےے زآ رہے سے . جڑ ھت یکی صدائیں فضا می کی ای رح مس سک تھی او رم ان میں کیہ ای ےکھ گے تن ےکہ کا اک مرو کے سا ماتنات کے عادیی مسا فر بھی و نے ابر تے وارہے سے کا ۔ گے لڑ رمیا ہوں سے ہنغرس اہ .ا کے چرے ایت ہے تما داب ہی ریش تال مسیاہ جرف آنکھییں ,کے سیاہ بال دک ہوا چرواوی رازگ سم | سے لین اتپ سکرس لی رق ت نل کے عرلاتلائت ری کے ےا ڈھوپ میس ہناتے بے انگ وروش ن کا نات زج کے ب اہ کچھ ٹرا نےمعلوم عو سے )مارگ یکوجے ‏ نرک پچھلاآ اسا نع صرول انا یرگ کا تہ فضا میں چا ے ای نا تا کرو رفصسدہ یوب ےب دبگر دو فی ؛ بے پاش کپ ورڈ اف کیل کامسی رق کرد حقوں می سم ریا مساکوا کا ڈر ری ک کیل جس سے را یت میس کی انا ولا لس دک ری سے اوس کے او رآورڑاں 007 سی رز دڑ اک ہی تکاس سس یں وی با کا گر نہ ا سے لب سے بل کر ےہ ہے پ انا انا بریا نمس پچوڑ یا ہے ۔ اس سے ہرس اس ک ےکا سورس ماحص ‏ ہے بج سن کے کرٹ یس رود ےکی جانے اعت سے 3ی وٹ بیس گرری ہے۔ مال ئیکراس وقت ان کے مضہ مس سے افو لڈکی نے می دیےک رسک رای پے اور یکیں ١‏ رروت] صلی مل ماڈدے ٹیس ک کی کے اوپ دیواروں مآ یں دال ملاک جھ بی ےکاعلا نکراہے ۔ک گآ داز سی یی دیباروں سے رای با نک مت ا ات میں گے با لو ںکو من کر کر ےکی نج ارک خض میں تل منے ا ہے ۔صررامال 2 ول ہیں او رہ ایک با رر نی سالفررڈکٹس پ رآ جات سے جس ےون کا ٹی اوا لکول امکان نظ یہ۰ ۔گگرای لے جب بی سو رہے وی مو انی میں سے ۱ -) 7٦ سى ‏ صھ ہم سےے۔ ہےہۃا ہس ذ سے - جم ۳ ۱۹) ۱ کریا کی کےآ وی بے براینیا سے ۔اورسالوںل لی کبیا اوں ےتاگ راہے کر گر رکرنے زگیاپے .حانوں سے پ قیمت ہ سس ہلپ بوڈ پلانا دا لیکلاک ۱ دلوا سے ےگردآئود رع سب ریو ںکی بچھوٹ سے منقلب ہو گے ہیں .شا میس زین رییسشن دانوں 0] مر سرت رائی ؛ لک ی ےکا وں میس تم نول مور تک وی وں کو جڑی اروں رت سے ٹن بن کی یں ادرک رھالی ہک : ٰ ۱ گروا بکسیاا ورپ یکرزد کا زا ت*کاحض ہے ٠ار‏ کی یراو ںکیکمانیو ںکس وص ت اد ی کے مازن دشا لے کرای ہے .ا سا خر گیا نس ہے ۔ انگ بک نرک رب ہے ۔ ضا ا شھانے سروں رکف نال ہے لی کے س امت سرٹے رٹ صسکرتی معلوم مہوت سے ور وقتیئرک ساگیا ہے ۔اچی اک طس پم موی طرح مطظف انروز ہو تی ںک ور جیے نف کر سس1 سے او گلا رمک رد بے سے رر جاابے ۔ نشاہییں روسچاڑ رں ررے ہوا سے ریس رجرتنے اٹ ےآ سخسیا لکرلوٹ بے رس رریشی مم موی ماری سے مو یس بھی بھی دڑھوںک ورک برا بی ہو ںکوھ سی سی دارار وو رگ یق بس بس ر یں ہیں بر ےس ونھار سے ایلیا لک رذ یں۔ ا نکی یہی ناوک اعھاوں نے وی کے بالو ںکوسش کردا سے جوا بکعری ی گنی ھا تے کو ری نم ہو دی رکاہے ۔ _ے اتل پرآئے اس ےن بہرے زا نید ہوا تا مگ رکا میا کےکو زار ۃ تھے . جن والے سے دہ دبار مو تک بپھلیاں خر برک رب اتک گی فی ۔ ساصل ناپتے نات اس کے برض لو تھے ۔ ہو ےسسر تی و کے پیروں میں سو نیو ںکی طرح ھبرے کے ۔ سای ر| سےکگیرے لوار بیس ہہ نکرعلنا جماجئے تفھا۔ لین ا ےج بجی پٹ وںکی اث یزور ت ہو دہ اسکرٹ لاوز پب مسق یکہ اکس مباس میں لوک ا سے یا تق کو لکی طالی ہت یا رای لی ح نے ایج می نا یا داظہ لیا ہو۔ دی مھ ا سک ع کی زیاروحھ ٠‏ دیمویں یے امن سال بی تو پر ئے تھے . نف قد اد رڈ یی لی ہو نکی دمرے وہ او رب یکرسین ا ری تھا ۔ ٹچ کا رگا جیں ابتتارمان کھیں۔| درای ے اے میک اپ اورکیروں رخاص لوم ری می سی ۱ ری ڈرائ ہر ادررح گیٹ یکیو ںی تل نس یی سگاڑی ن ےک نے وائے اپ لسنمد اورنالپسن کے معاسے میں بڑے نت 272 توامے ہو ےککمسصن لاگیو ںکوبرعالت بوری ىپی شب لکرتے اکھییں پر ہے برے پھائۓ وا یمر راۓ بر نکی عوانیں بسن رآتی یں عگرادعی کے لوک ہی نین یز میں ززیادہ دل سی دکداتے تے ٠‏ یت کو بھی ای ب اماک نے تے۔ اد مر کے بزشمعین' سیاری خی سیا یکپیسوں کےا ہاج کو رم نکاب رتا بڑام نب اور 7 یفاد وت .موی سےح ارحص رغفروں میں سوا ےکرتے ۔| یکا ری یا کی میں سیف گنیس ول می ےعوا تے کے د وکنا بر اسے اڑسی جبگہ ور تے جہساں سے سس ما گنن دیک ہو تایا اب سآ سا نے مل جات ۔ لے تدہ موا وض سے بک زیادہ زی درے جاتے۔ ال ےکی لوکوں ے | ش ے تعلقات اب گے بڑھ گئ تے۔ گر فامان تکاد وماری “نک ا مندددد یہ دہ لوک تے جو ادا با زدوای زجدگیوں میں معئن تھے پا ہی خلل بس ند زا پی کے تھے ۔ لب کا مزا بے یا طدیل ازدوائی زندگ یکا !ُمکنابہٹ ددرکرنے کے ىیے جل ےآتے ۔ تین سال میں زندگ یں در بد لگ ئ بجی ۔آج جب د گل سے ال ر یی کسی تن ےکسا نا یار بی سکگیت اک کیا جزگیا۔ ١‏ سے تو ہم لوگ تھا ھا کا ایگ ری ای سے تے ۔ دو یکا دن تھ. بے نچ اص س اجس مک یق یک ہاو ںکیسضہزاد کی طرح سجاما زا ہاسال سے کسی دبران مل میں سس3 بڑی بے ادرا سے سان نحسل اوراس کے اطرا تکی سار ئ ری سرھا یں ۔مبھی اجاہک ہار ہوم اورکی ۱ شیک ریا یک کی طر نوانابو ںازا صا اآ نے ار ایل ے سنا 8 انس سے ا سای ضا ہتا / یک کی ہ رج کو نلی ٹکردے۔ بھی تواحزاہ تیر بی .کی ای سہصسلیوں کے سا دنگ صش کر تی ہکس یکا مزہ اد کس یکو دیق قویس دکیی رڑق ۔ دہ بے چچارہ سٹ ٹاجا تاکہ بت خہمیں ائرسس لی ن ےکیا دک رلیا۔رے۔ وج اپنے کیڈیوں پر رزدیدہ نظ ڈا لتا یاگرہ ہو کے لگا کہ نا دع لن گگا ہد۔ ردی سے سان اس کی دؤستی انی بی ہو تھی ۔ وی نیا نیا باساڑے؟ یا تھا ادراس کے تھے ساس ےکڑوں ک انی سیازس"ن ۷۷ مکر با ھا سے نا نا نے امضرنے ہہیا یں نی اھر ا سی طرف درچھا تو اس نے مہ ہرذاکر اے ا مگٹا درکھا دیا. ہے چچاررے نے لک داکرکسر جح رت کا ا سام تنک ام٢‏ کیا مس رتھڑحا ,یا ر۔ا۔ شیا کو دہ جا زا بی انی ایک سم لی کے ساتھ اس کے کا ون بب رجا دی دی سک بقانن پ تھا نکھاواتی ز ری۔ دہ بے چار:سعارت مفری سے امے ہے دکھا اد پیر اد ہکرکے ا سے سے او یلیادگھایا۔ اور ران ے ا لآ 11ء دکان کے سارے سسلزمین ہس بڑرے تے ۔ رد یکا ضر ضرم سے سر ہوگیا انتا کوبڑا لطت ایا وہ بہردؤسسرے تی نے دن دکا ن بر ھائے گی۔ ما یلب مدکی می بدلا: نعلقا تکب بے اسے بت بھی مز پچلا۔ اور دہ تنسا یں میس جا ہونے کے موا تق منامسشس و و و ران کے اوبر بی دکان اتک شر یما :ت ‏ ھا کی کھولی می جہساں در ہرمیں وہ مکرتے تھے ۔ باقی سارا عوقت ‏ ےکھ ولا سیل میخوں سے تع یں ربق کو آزا نا اتا توملا ہا تنا ما ئے کل ا موڈ بنا اوردعندرہ منرہ چنا و سز مین اس یکھو لک ھکاس میس لائے۔ دی او رسک یتابگی اکٹ کسی کسی بہسانے ما میں بہلیںگزارتے۔ ایک دوس ےکی بانہموں میں کے رڈڑے ریچ . روی کے نشی بنا ادرنا رکا ری نے ائفمیں اس سے آ مگ ےکی بڑ سے رکا دا ایک آرھد اوس ردی لے گئ لیتا تردولوں دنک کرزے لز تیج ۔ ای بی اکرات ۳ دروم فوراتزیی؟نری رات تھی .گل میں نو ہین ہک کو ہنگامہ ر ہتا بی ماج یگنیش نی (کبھی ولا کبی سسہرہ۔ فو راتریکی رائیں تقر ری را تی حئیں ان را نی انفوں تے گار ہگیارہ بی ےکک اس یکھوی می سگزارری خی .آج ری نے سوچا تق اکر سی اکم اکم ددیجے تک ترور رو ےگا ٭رواوں ایک دوسرے می ںکھیۓے ہوؤےےھھے 72 ہوئے جار ہے تتے ۔ رو یکہرد ہا ناک اگلے مین چٹ نےکرجاے مگا۔ اودا کی بہن س ےکک رما تاج ادد یتا گی کے رد یناد یکی بات چھاائ گنا..و*نیسٹس مق اک ہین گر کی ایک سندری سے یا کر با بنا یش تگری سن ری کات ما یکی اصطاع کی . دہ اہے ملاززموں ےجو سب ان ک گان سے تے ؛کہاکرتے تےکر دک کاو نڑکے ارس طرت باساڑپے ادردغسس ری طرف مکش رگگری چیا کا نا یک دک بضیمذاق ؛ مہقہوںکیآوا زیںیماررن وی بت رکا بے ظ کادھوکا۔ یہا ںکو یز اصمل یں رو یکو یہ بات اچ یل ی بتی ‏ دہ تو دک سے تعمویری سال دا مامالکاخر بدار اجس میں ای یکہما زیاں ھی ربق کی٠‏ درکان کے سیت رعطازم کے چ ےک شر یک نت بدا خر زبررست دم مھا ابی جزان میں کھا 2 کے اس سے ون میس جات ےکک ان ک ےگام ںک اک یآ می خراب ہو ۔ ا ب اش گر یی ایک سی نایا ا سک یمگوریس بڑوا بی اور رہ اس ے یاہ رھاے والا با ۔ دواوںجرسی سِ رہوش ہیل ٹما نب رارسیین ۃیچھ رسے ےک دروازہکھلا نا اور رئ ۷ات ال کرےیں دا مل ہو ۓ بے وہ دروکوں )وٹ یکا روک رایک دوہرے سے علیہ ہی کے ہم یکا مت مال | فیس فنڑے رر ککھورتے رے او رب رببرسس پڑڑے ے ۔ رم ہیں یک کو؛ مہرارے کو می ںیا جواب دوںگا لی ایز ریا پراتہہوں نے موی سا ں کٹا نا نا ۔کیااسی یپ یہ یئ نکیا مشرلیف ل کو کے ہیں ۔ رد یگ راکرککرے سے نک لکیا تھا اد ریرش ات بدا نے اسے دکیدا تما بی د1کو لغ بیسوا بد ۔ چنال .داد ہمارے لک ےکوخرا بکر تی ہے .لے میس 8ب مگتں. دجن داکر نے اپ ےتو ڈارسس روڈ اکر کیوں نہیں بٹڈڑعائی ۔ دوگ اک رکا نین ےگ کت .ملا ں بولیی کو ہش رجا نے با بکو۔ ابی بَا اورلولیں پا کوبھی۔ گل دالو ںکوگی تہ لے مک ہگ وکھا ٹر . ایا کے پسروں سے سے زین رک گی بتی. اس کے میا سار ہو یی نرک وکیا مھا تب بی سنریکیاخت ھا نے دروآزہ بن کرک سا نل لیا یہی اسس سے نول ہکہ دوک رد لہا اب ارک تی.. اس ےکہما سال" پل انیس رس یدرس لیٹ جا نہیں تو و للییں سے ہوا ےگردروںگا۔ او رخودہی اس سے ۲۳ منوں پر پا کر اسے لیا دیا تھا دہکو یک ےھ پیا ز با یکر س بکیا زور رابے . مارے رک اسان ےآ کھیں نکر یھہیں .اس کے ہدرک دن تک اس کا ذ بن ما وف د بائیک میس اس کے ہے ہمایت مہو کا نذا۔ اص س کاسا راع ردی پرا ترا تھا ردی ن ےکی ہار اس سے م ۷ر مدائی اف ےک یکوٹ شی لئی . وہ شر یکا مت مہا ئا ڈرام ہب یگیا تنا . مگران سے سانے اش ک کیا پل سکق بجی .بی گا ں میں اس کے لو ماں باب تھے ۔ مان چھوڑد با تدحبااکہاں اور کیاکرنا . ا سک ری یکمیائکتی ۔ او رکیائج ۔ کککیتا ا فوسارا سومان بی ڈ گیا ا ایک دن اش نے اپ سمل میناکو ساری:جتا ماع تو اسنے ہن سکر اس س کہا بک رہ یکوا ور کے دن بای ۔ام نے بی حگیٹ ام نیشن کے با رکاردالوں سے لھنٹف لین ط یق بلایا با اور دہ مان رہگی ا ۔ روبق ق یکر مضام میں یہ لوکیاں جودخروں ہکا ہیں سے ھی کیا نے کے سی ے لفنٹ لڑتی جو ںگی ۔ اوروہ واختی میناکے س اید اشن کے پا س جباکھڑی ہو ئی۔ کے واٹی ایر یز ربھا اوہ اپن جم سے اسقام کے رر بی ئھی : شایر اہسے وہ تررگھزرل ڈالناچا ہی٠‏ شر دع میں اسے وا یب نیابین نک فا ٠‏ یھ ےکی لوگوں سے ہم بھی کسی ما زار گے برع کسی ذائواسٹار ہوٹل میں ۔ ددہار وہ مہما بمنشمور اور ما نی ران نی ڑآ بئی ۔ امیسکن ایک ازرلنہ ہمینہ اس کے مسائے نار م. دهکیاکرری ہے ۔ ضابد وکس دلدرل میں مھفسقی یی حبار بی تی . اسشس نے سوا کہ دہ اس کر لکول ےن لئے گی میک ننس دن اض نے بے صموجچا انسی مات انس سےکزودر؛ سہدراکے ہار بنا نے یران تیاگ دے اور ائ کی پش نو ھی روگ ۔ ائھی دنہ بورا ٹہلیں ہوا مب کہ اصرتے خودکو دڈی ں کوڑا ہوا بایا۔ ایک دراب ردرت بن چٹکا تھا ۔ سال بیرے دہ عرین ڈراو سے گی تی روہ ملس ےک ٹوکوں نے ا ےی گیٹ ائسشیشن کے پاس دکھا ا اور سے مل وک نظ وں سے دکی کے نے ۔ ٹیک سے نتبیاں ببلیں اورسا ہریہاں ےوہاں تک رون نکیریں دو ڑگئیں۔ مرن ذارائو کے سیف پ رکوس نیکس مل گگ جک ب کگکرنے لگا۔ ابی مج بی بے شھے ۔ سور جب ونۓ س وق تما . مگرمادلوں نے سور رت سیا اتا زبردس تگورا کیا نا لوم ہو تا نا شا مکس بکیج وع یں سے اررسشن ہہونے سے ساعل پگ سیا روف ئی تا کے بحثا ری ؛ اویل دل میں مسرت گی ائکت بی گی ہردوزڑی اور دوسرے بی ےناتب وی ۱ اور ۲۳ وئٹث گزاری کی اط دہ کارد ںگی 7 میں کو نک ےکی 1 نٹ کیٹ یں کی طئ را یک رے بی دوڈر سی بتھیں۔ متوڑی کی ھی میس آ سا کا ا ول ائجاٹ بوگیا۔ ار فا می سکیل کا احاضرئق وم کس کھا ۔ ا س کا مطل تھا نےتااضری دن یبال روب جک کے جلاع سو سا فو ی راک امت کے ہی جج واب رے دیا ہہ دوری مرو نمی کی درا دنن گی تھیں۔ بازنشس اورییپنی وج سے سال ومے پیٹیمنڑا ر ڑا تا تے لے ضا یمکریگئے ہہوں ۔ بپورے سال پزاہس دوعرب منڈیر پر یف ہاولے مز سےکنڈی رما دباارہے تھے . ایک تخص میتی لگا ۓ پھر پر بیٹھا تھا اد رکپکڑے پک رہ تھا ساٹ رٹل سے ایک مفرماری چوڑا انے کے حیت برآ مل ہوا ادرابی اص سال یا تار یت کیارکی طرت بح ھگیا۔ سینا نے سوک پاری اور ہوٹل با ےلم میں با و ڈالا ٠چ‏ نایا مو کے تجمادنے ہو ۓ ہوفل ما اسحاف ام دک کرای رخوسشس بی ہہ وا کی ومک خا یمیا رگوائیں رتا ہوٹل بھی ہچ وران سا “مأکلمع ور | تھا۔ بررے ایک کو رش سنمدا نے وپ تب یں کن لئے زط یر زیر ستا کا اض بارسا سے رک ہک رادگید را ا فا ۔ ا بے دی دک الیک یا اکا کاآرڑرنۓک گیا توخا بی ہوگیا اور ائسن دقت نف ایا جب جھیڑے ام سگکا رفافی پور ہنا .ما فا پیکرعان میں جا نآ .ایس دوران دہ وٹل لئے مس و "ال ہڑے وڑڑے درس تکرنے ۔ تو کو مورک م ظا کفکر کے وہ روبارہ زیر یواس نے تو رکا تا ہکا ڑکا سس سکیا . کان, لک دہگھننڈھرٹیٹھی رہی. الس دودا نکی میس ریس اورغا لہ میں .اس سک عمارتوں س ےکی ےل شک رب خریارن ےآ ئے .ان ای یو ںکی عا دی کی جیب اون مس ور اا١‏ یز میس ک س کا دماغ خراب وس ےکآ سک ریم یا و یکرے۔ا مر ےب کی زی ےہنگر تس کی عورت نے زج میں راس اب منرایا. اص ھی شر سے ےکی ہکم جرف عانمیدن سے ٹلوایا۔ وگوں کیب ورفت سے ب ےکی یکا راس لوم رلیا۔ ین اس کے مطاب ک ایک مخ بی نظ آیا بونداباندی پچ رد ہو٠‏ کی تیھڑی کے بیع رآ میم ز راد کے ل ےکھڑا تھا روم مکل سی کی . آآرروبارہ بی نکی ود گرکیےائیع سی ےکا ۔عام رؤں میں تزوہ ون کگور :کن جا تی فی بویا کی بیدت بن 1 ےك جھ 29+؛ ۲۵ خا بی ما ںکاخیا لآیا تقو دہ چو بے ین کی وگ وگ رام دہ ما حول کے خیال نے سے اور مضطا بکردیا. دعرے کے رکآ ا رہتھھنڑمیں ۔ فا یارآ جکادن بیقرااب سیت اص ےا ال کے پیر رھ ٹرکھڑی ود0 ۔ یز یکھو لکمردہ ہیی بی با رآ0 و میک ٹیڈ کو شس ا سکی طا فیا متا یآ نچھوں می جن فآ اوروددم ہوگی . وو تحص امس سے مطا بک <ھا. موا نک ؛ اکرنے ہووں رز ان ھت ہو ۓےکہسا ایا را ںی راگاضنک اھ میگ نہیں نز یک بی ہے. اگ رآب ہہ ا سک زان ایی ”ارآ پ جھے ا ہنی زی میں“ ات و راب رتچ وہ بادکل شیک ررکے بے ممیں ول ربا تتھا۔ ڈو ںکی وفع شع ؛ بالو ںکااٹاتل یک رر مے بر ہیں جیسا ملین ھا ۔ '' ساری ۔“ صللں تا لن ےکرما "می ری نشی اح ول بے ۔ مرا اپہنا بھیاد بی مکل بے رہل د وی اس می کے سا یکن ہیں ۔ وہ تھین پگیا۔ آپ تین ککہہ بی مس ۔ اس پ رتو می نے ور بی ہی ںکیا۔ہ اش ن ےکہا۔ ینان ےکم تود با یھ اسےخیا لآزیاکہ ا سکا لہ رھ زیادہ وی سسردنھا الو سینا مو ک ےکا نکیا رج سے اکر سس شس کان نزک ری تو ۔ اس اہر کھل ا ا متا فو کیا ۔ ا سکی می ما لکل پوں کے ماننر تی .این ادرنشگی یی لے مل رہے تے۔ با لکپیڈڑیوں پرےسفید ہو گے تھے ۔ سسیاہ بالوں طیں یہ سد جا نک رس یہی گر رک کول مٹو لی مرا کر سے لاڑے بے ججلساکہ بھی جا لی ٹک فریانن کر ےگا ٠ع‏ گور پکی سی شباہت تھی ری بی گر مو وا گا بھاہن ادر بت کے درمیا نکہمیں ث گی نی . اہ رات ری مج رپ ارت ےپ پ یلاک ٹن ۔ اہم فلم کو س"انے میں وہ لف الع ہوگئ ۔ ارس کے بجھینڑوں نے ا سے کگیاریا اورا سک شون ا ور مک پرے زمھوں کے اط ف انی قطاردرقطارم موک سؤررلڑڑلو ںک کل یں نظ آر ی' سا مکان و ینز درک تھا۔ : پیل من ےک یکھڈ سے ایک لوڑر ھی عورنت تح ایک ابی ۔ سوپو وید فی میں ک راک لی لآ کیا ہے. درک و ر پا ریا ٹل ,سے پیا امن ےکھا۔ 1 آپ اگہ سن رکر یتو ایک کب چاتے پمارسے سائق ہل لی :سرد یا اص ات ,-ص 5 کم بویا ےس اح سس خکھا۔ کی یک ابد دور موی کی سک تا تکرے کے سا اکا رکرے ماری تخیکہ وی بوڑمی عور تج وپ فی ہے بنےآلتی خخی ا وبی: ہاں 'ہاں *آئے نا رآ پ ٹیل موا کی .اب کس ضا با ویک خا ے۔ 6 بڑسا نے و ہیں و یی سےسسسرلی لہا مسر ہلوکھنا ہنرو رر ریس جنپ لی .ا سنے تی اس کے سے مے لیا اور ز ٹج سط ےکزتے ہو ہے خود کا 2 اڑا اور ہت ک1 اك) کے ۔ سے ھی سان ری اور سے ۔ دروازےپ لام مین ےھر یی ۔ وہ یز نےکر دؤسر ےکرے میس چلائی ۔ وا سںآیا وب سیا 5 7 ہو ورای نے وٹ بھی قیم پر ھالیا۔ کرے میں ایک اوڑت اص دمھوقی می ہوا نھما۔ ا سے دیہ کر و ہکھڑا ز وگییا ول | مغ سے مس ےکا ھکرتے ہوئے بولا:" .ا سے آ پ کوبت تعلیف ہن ؛ 2 ہمیں اس میں شحلی کسی تگیتان ےکہا۔ "زیادہ چیہ تو ہیں ء پٹ مھ نے ٹیس کہا ری نےکزرکلنا ا '' ہیں ممچھا ا رٹ مق کی سے اب نہیں ہوگی 1ہ سربس نے سب اض سا ار روا ما ۰ کرت انے خودری ا : امام جایا۔ .ای بازشش ہی سمٹینس ہا ک ےکی دا مان اس نے بڑیا امنگ ےہخا0 رپوا کملنٹف می سفن س ما نے کا مہ با نکر رما ہو۔ سب نے | مکی مافیں کوبڑی رک سنا اوردرمیان مس رما ارک ا کرت ربے مائید ا چانک ا ےخیا لآیا کہ | کک سے جھائے یلان ےکا وعر ہکیلپے . ارام کال بے ٤‏ ام نے وتھا۔ ٭ ناراسی تضایر اس سے از سیا ا مھا * ےںٔٛکےے ٢٣ دوماریاناائٹس ہی ںکییا ہے ۔ بڑ ان ما :کبیا لام ہے الس سے ہہ ” ذداککائی رای یب“ صہرنتشل ن ےکا "یا کہددتے ۔“ رلوڑھھے مےکہما ۔ وہ بج کرد ود تھ مار ہی ہے ُ برسا ے اب 7 : ای دوی کر یع کہ ایک خونورتبیست ہق رگڑیا کی عورت در وڑے پرمودا ول ِمرورا نکی ہو ۔ انکلییشورکی وی اس کے ہف ولیصورت لق مض سکو دب کی کنا نے جا اش کے چہرے سے زا مت رس جیا ۔ کھا ناب سے تیارے ے؟ اس کن ےکھنڑا ئۓ ہوئۓے سے میں کہما۔'' ت مکہماں جار لگ ٠۷‏ توا لی اکرتے ہیں . لہ مھا ناکھھا لیت ہیں / سریییٹس کے والرنے اکا لاف دکتے ہو ے کہا ہ ۱ راس مصیبت می ںینس کلت ھکھڑی ہموع ۔ اس طح خودکوکسی پر لاوناے ابچھانہیںکک را تھا۔ یک دب ور ٍی ہے اہ ”ارے آ بکھا ے ری جا ملس او ڑھھے ‏ ےکریا۔ ”مماف سج ۔میری ما ںک طیدت بھی ہج ٹیک نیس بے ۔ دہ می ری ضتظظہوگی ‏ پگلر کر یش خمد اہ گل میس ؟ پکویچوؤ ا ود پکی مال کو یا دیکھ لوں گیا رہ ”پ7 رس" گت نے ضرتے ما ۔ سػ ہآ پکراک وس کو ہیں جانتیں ۷“ سرن نے جب سےکہما۔ جیے اسے یقن ہ ھک کو صس شس سے والرے وا قت ۔ ہو یکیے' نبے. لماش ری 7٦‏ تھا ناپروساگیا و انس نے دیھاکہ د وین طر نکی سبزیاں میزپ ری بد ہں. اش کے عل و مار مك ما بموں می ھی میں نرعاولوں سے مر ادرگا جرسے ونس رک شنکڑے جھاتک رہے کے گر گرم یداب اس کے نفھزوں سےقکرائ نے وک جاک ای . ۸ نگ خیب :بی ۔ مان نے ماع ؛ میں تام مان ۔ اش نے س“وہا۔ بیلن بیج با تقو یہ ہےکہ اسے مج ر لطل تآر ا تا ا سے ا سے مپلین کے رن یا رآۓے جب وہ ا اتا تا اوررشدراروں کے مساھھداس طائ کے بربٹطماک تی٠‏ رکا ماج ل کی سارہ اور شع ے دو رتقابہت رفؤں بید ا“ ے مت تصییب ہو س٠‏ وہ تو ہو ناک بای تی ک از نظرو ںی وادی زووگی تی ۔ ردی سے ا سی مشادی بہولی پوت کو ج بھی اسی شرع پرسکون' رفا زند کی گزار زی وق . ؛آپ اتی پارکنس میں اک کی ال بن میں پ'؛ ساس سوال نے ا ےگ بڑادیا۔. کیا بات ہو .4 ڈ ادن ےکہا ۔" آز گر می میگ بو ربھی لوق جا زاب ےکا کہماں ری ہیں آپ ۳“ رد یانے با تھا۔ *گیگام ہ تارداڑی ٤‏ ٴ و ونزریک ہی ے -ه ۰ ڈاکڑد ہترنے ا سکی ماں سیٹسفلق ریا ذ کیا ۔ تفشییلا تمدلومکرنے کے بد نول نے نار نکو برای تک کہ خمان خلاں دواغں اورا کین میگ میں رھ لے اتا بڑی خززت محسیؤس سکررب یب ۔ پ وا مخیاہ ا تنالکش ٹکررہے ہیں ب* اص سے ےکما ۔ بن فک یمیا بات ہے >“ ڈڈ مہ کہا ”گگرمیں بڑےپرے میں ھا دبگیاہوں ا س۷ا ے درا باہ را لن ہوگا ۔* ۱ مر یس بہت خوش ہوا ۔ اس نے ستیتاکودکھا پھ را ہے بنا نی نظ ڈالی ۔ ” نی میس بھلوں 4 اص لک ےکہما۔ ٰ مارے سلونے برا ومن تہ ڑکیا ٹواکھت کہا ب دی پیم بھی ککرئے ھی“ یں ما ں مخ مت ہا میں کی ماں ن کہا ." مہمارے لیے ا وولمیٹر غ ےت تی نے کے می اع را رکر نے ۔ بی دہ پچ نچ الاجا تار مسلون ہوا نا سارا گیٹ سےگرد دق کرد با ۔ ا گا اس لاڈ بارےھے زاس کک _ کل ہاں سے ۹“ اچاکک مرنیٹ سکو با رآیا ۔ موک ہے ا اکا میویانے بے یروا لے تواب ریا اس نے وج نکیایا نہیں ےہ ا کرلیا ‏ ائی نے می بناتے ہو نے س حون کک رکہا ۔ کا کے اورھا ےکا رورعلا و ٹوا زم تی لت ر سے ا کے ا مدازہ راک الا مت بس تکا ماس ڈاکڑ رہ گے ہیں۔ اہوں تے بہت رولت لان اب دہ ورری کتا ھت ۔مضایل ای سی کہ اکا ڑکا مرلیٹ پگ زی ہجامیاب نہیں ہوا ذاطارت کا مزورت اسےے نہیں موا ۔ گگردہ رھ نما نہیں یا یا تھا. اب ا نک ساری وق مت اے وت سے والہست مخھیں ٠‏ انوں نے ارکی رٹ نل سے بہہ تک کردی عتی ب ےنتا کو سارے لوگ بہت اج کے : ان رسے دذ تک کون ار تھا حض وٹآ سورہ بی کوٹ سا کس ما رمیا مان ۳٢‏ جس یں رس ربا ورے اہ ری دستبررے محفوظہ ابی عم رض بنا رہسے تھے ۔ انس اس ھی کو ز) اسی طا نکی می سے مرتان یں رھ دبیتا۔ یہ زینہ سے سے ۔ ادو نکر ریس ائسے مض کہرکر اپنے یلرددم میس چچلاگیا۔ ای کے جبانے کے ؤمنٹس منٹ بعد دو ہا ھی اک گی ۔ سکیا نے اڈ مہتہکیطراف دھا۔ ٭' ال جال ؛ چو ہ ماک ڑھمنہ الس کا اسنارہ نے ہہ ئے لڑئے ۔ "اکا می کن اکوخیا لآیا کہ ڈاکڑ مہ سے زا نا وہ یل ہکبھی کی بے. اس سے ہن بربہت زور دیا نگ رک یاد 2 ٠‏ لین رق بر نظ د ری مضہ موہ روگ وک کرک ساٹ مارک رک تو لوکوں نے بتوم کفکراسے دھا. دمگاڑیاسے اہر آ اور نارا بن اورڈاکڑ ہہ کا اتظا رکرتے لی وکا ٹر سے یت جم ڑتھارے لت ہکیکھیوں سے ام نے دھا ۔ ار وی نے یسا در ھت فت پائھر پ ریا اے۔ اس سےکپڑڑ ےکپ یں نے ہیں ۔ جن مار کے اس ےمگیرے و مے ہی ا ورس ما م۰ غراق اڑارے ہس ء ایت اود ورک نے اس کہا "ا رے پرعوہ یمن گل ری بے ۔سب پچ ےک مایا ہے ۔وکیوں ا ا لا لف خاب_ 7 ےج کیاکی ماں وا تی اس سى راہ دید ری می ۔ ڈاک کو دی کر جب وی ٹاڈ دنن توب ا ھی طاح ماس ہکا ہک روائیں ا نے پا میا سے دبیا۔ روا یک دوام سم کوباہ سے منگوان کے یی ےک کردیں ۔ الس دوران تتانے ما ںکوٹاکرادران کے خا زران ےطا ما تک تغضیل سیت إ".. .ا سکی ماں بہت تق سس بل ۔ رخصت ہو تے ہو ٹل مہتہ نے ائ شک ما نکو صلی دی کہ ھکر یکو با ت ہیں ے. ائی سے من کرنے کے باوجو ز کا ہتاعاڑ یک ایس پھوڈین گی لوا رع نے ا سے کماگہ ون لا پل و دران کے سے با تا درگ ے درواتیں نے جا اکرے روا ج- کل ٛۓس رت نٹ باب وہ مڑا متا ۔اے ا نیرت حر تفی۔ وائپن و ورواؤں کی مشرخبوں سے دریسان اے سوسوکے دو وٹ مک نظ آئۓ۔ ڑ سار یا ا ڑگ ےے سس تہزارزت یس اس عمارت میس جیک بھزانے کے بی گیا تھا ۔ چک جاک سےآیا جا ہیی سرنے پیا کسی کے مسلط اس پر مر درتھےلیکن اص سے داف ذز ا چک وی ڈڑی رھ امت کیا رن ں2 نے لھھاتے پر ذدنے ت کو باربار ھا تھا۔ مت تو را رکا تھا چیک پر در نام بھی مرا تھا۔ بی نے سوا ا ۔کیا فرق انا بے یل بای ےکا عو مرے دلڈر و دور ہو کا جا۔ں گے .انی نار کو ری ےنیس مس د نکوبھی بی ہلا نی رق تی بل سکم گا ا وراس اکس زدہ ہ خلا ما تو ےبھی جہاں نا یوں رگڑوں پیا پھو نیا تھا ول یس بے صا ت کے کے پیک رامسکوں جائیش گے :و یکل تکیکئی کی ساڑ ھی یں دروارے را صتقبا لکرےکی 7 و یعتا۔ ہی جیٹس موی ۔ ایل روز میک وقت مر میس ام تے بر( گیا جماں بتک چیک سے نیک موم لام ککیاگئی ھی ۔ اس ی علق ابی زیا ونولب "و کو ندیسای ٹل من رکاکنارہ نا کر بنا نا گیا وا ور درگ ادا ارت ںکا ایک گمنا سا گیل کی علاتے میں شور ستمادہ بمونمل تھے ۶ موا( جس از گی بے یف صعت کاروں اوداخخیاروں کے (فا 7 ۔ عمار تکو ذجونٹرنے یں جھے وت میس ول" ۔ژن خمارت عمام عمار قوں یں سب سےبلنر ؤ وا سے م1 یی مضبوی: یا ینار اور جشخا. کپ میں با رکڑا سس عار تکو اتا ربا ٠ی‏ ارت میں یز دا ہک فو ہیں ج ۳۸ و وکو با یرکون مطا ہرکرر ہا شس .نے خلظ ما ول سے مھ لکر یہ صا یتر ما حول کے یہ خماریں؟ یہ یگ ڑیں م ی ہی کی ء یراگ رسب وا رمعلوم ہوتے تھے من یں نات گہ رم ب مھنع سے ۔ 21 بے جیب میں ایا ط سے رربھے چیک کو ھا یک رنخور دمھا ء بچھرا مس عمارت گو .و رج تک روا( ای جب مس رک لما۔ ےکا دروازکھو لک می اندر ال ہموا از ای .چا چان کا مک ہنا یں سرلفنٹ کے ام ردنا ارہ دی قطا رلائے اق با د کا کے تھے . ےھر ویں زرل من تھا .می ایک دش کے باینطا رم گیا و اس منرل می 7 ےہ ےے یف تج اورعا تی سے ای بار یکا ا ظا رر تی کیا جس کیب می ہک ویک گا مجھے خیا لآیا می نے سد ما نے ےکڑے آ یی سے نوکوں نگ رام کی وط یک4س سر ما طول بی ھا ول مھ یکہ میس سے کوڑنے گی ہمت یکر یا ۔الیےا لو موا ھا ھی کسی میرمیں ہوں اورعباد تکا اڈ ہے کیا ڈالا و ۔ ےآوا زنفرٹ نے پلک جھیکت مس جے ا مھا رو منزل یت چا دیا میں اس سکر سے میس اخ مواج سپ خی مج دپاگیا کش ساس ریہ می راد وی سے کیا ۔ مرکیشی یس کے سے جام الس ہے نے بڑی ستری سے انا ا کرد با تھا۔ اکا جوا درا شر اور کیا غیض ض نویل وا لی ک ےنم تھے یکا رم سممینسی سسیاہ ونس کے نار او ٹیٹس مماپی اص در رکا بھی حبف میں انا جک شفات نے کے کا ور کے بیھم وائ رو تنا نف سے ا کیا طات مرکا ی موس نۓ ائیکف نڑ جے دیکھنا اور یر ے نیا زی سے اص کی شت مکی کک ارک من مھ تمادیا ٠‏ میں کن نیک ران سے دو رکے پاس رون میں بج سکیا اور نی با کا ی امن اکرنے لگا ۔ سس جو ضس نس لکن جس ب راب اد ہی ںگیا مکی ھا نز ماے یس ےکک 1 اف وٹ کے دی گی بارس نے رے ایس لی بپرشا گنو سے نفا سیکا آے ۲ ۲- لا ۳۳ ٹن بھ سو ںکی ._ وری مظ ربا ارکٹ کے ہریچے اک گیڑ کی طف بھی عاتی ۔ پت بنیرائنی در بی .ایس دوراان میں نۓ ز جا کیاکیا وچ ٹلا لین جب می ںگوڑ یکو د یکا تو معلوم ہوا ابی پاچ یا منٹ رون ٹیا ء ای دکما کی نٹ ہوئے میں ۔ یہ گیا نک تو میں ءا ای ذت مار رکا و > جا ۱ ص0 نویس مو اک کرس الیساغ کہ شبگیں اس عمارت سے ممکھلوں تومعلوم ُ۶ بن ضرا بیت نیس ءھلوئیں بر ل کی ء لوگ بر گے اود یی کسی ١‏ ھانے دقت می اسی رد بھسٹرا روا وک کا پاوؤں۔ بے اد ےکہ یک جب مس یصوح ہا ھا ؛کیشرنے مرا نب ادا تھا۔ اذنی لوگ کو ابا کا کی رت تھا مھا امم انز رکپنیابھی ھا ا ورکیشرنے مس راک میرے ڈکن لا تھا .بیس ابی اسر نے ٹوکن بیس لیا تھا .ا شایدلیا بھ۔ شیک سے یا دمہیں ۔بہرعال عین ای وشت ام سے شو رو لکی وا ز یک نے ەہ فیس کش رن ےکوی سکیا ا "گا ہ ررواز۔ے پرٹڑ لی ھی اورک کل دبا تھی .اس نے ضرد رکولی کل دبا ی ہلوگ ہکیوں کہ میں ن کل ےکآ واز ینا نی تی ۔ سا مایا ے ری مخفی ںکردی وہ یا تما مور ال کرری موں ۔ وک با ہرکی طت متوجہ ہد تھے ۔ایک نظاییں نے بھی دروازے پر ٹڑالی تی ۔ یر امب ری ملگاروں کوک دا تھا اب إی کہ سے اع کٹا ہوا کوا ۔ ۱ بابرشور وف لکی کآوازس تیج لکیس کرد دیکھت كیا دیکے تعالی پلوگیا... نیٹنوں مربمت سارے لوگوں کے لیے تن ےکی آوا زس آری عھییں ۔ یرے یھن کا در کک ری اہم یکیڈک کی درت علاگیا ۔جب گا مہ فرد ہیا یشیرق ےگا ری ۔ رن ےکوی سے مھا یا ؛ دنک س محعمدہ نآ ریا تتھا ٠‏ ہیں پپشس ونروش سے سا لکی طف یس اوٹمک رڈ اکر واپس لوف ایی ہ عرا نکی 1 واز آندیرزہیں مئت ی تی ۔ مچھنحیال آیا مال او ربھی تو خارقی ںییہ و ہما گنس ٭ می نے یی مجن فکر رھت کی شس یکیجگرای فکری نے سب رک لیا ھا . بۓےکیت رم وک رس مڑا انز اب بجاخالی مھا گوڑی پیست :کیک بی کر ری تج ۔ میس کیاویڑکےے کے چلاگیا ۔ کیک سادہ سا ما تھا لیس اود چنرگرسسیاں ۔ دو ہتور کال ۳۳٣ یٹس ےکی کان نے ٹوو ںکیگتڈیاں ما لکردرے رجا تھا ۹ یں نے جار ار ھک نو ککر‎ دیھا راو نرک بے بھی .اہو نے سی تک یا مل کیا ہار یک وس سکرن ےک یکس کی.‎ مس با رات تی - ا رو تناک با بی جانا تار ہکا درکب تم ما و آے‎ : ا ہہس سے طتا میا درداڑے رآ‎ ٠١ دائییں؟ ۓگ‎ نی تو زکرم وت بائ رموگیا: ایسامعلوم ہوا تھاکہ عمارت می :اتا‎ اد دا رگ ٹس کو ھھےمڑرا ھا ورکدلادیہ دح مھا گرنےے رپس ؛ کین‎ ! کی صدائی‎ آفربواکیاہے ۹ ہیں نکی لوگوں سے برجھا لیے جعیان نہیں دیا ۔ دڈر تے ہوئے‎ ا ا را‎ وبا ل کوڑے ر ہنا اضکیل مرا رشورسے بس مھت رگا کول ات غر وع کول ڈی متا ر‎ ترکیجھے بایڈنگک ےئل اناج سی ۹ شایرسی بمسن ہد .یی دو بارہ بھی تو آ کت ہو .گر‎ بب تو ٹوک نمی ررے امس میں ۔ ہاں دع خخطا مور ے ام عق امس پچ کہ رجھی تھا ۔ ین‎ کک خعییت میس مق سکی رما دو اگ‎ نے سے کرد ڑا یں ضاسب مو ع کا انظارکرنے زگا .ایک بار یچ یتر نے دالوں سا‎ ری آیا تق میس 4سس میس شائل ہوگیا اور سی ریا ل ترما چلاگیا۔ پچ لیک موڑ پر ادی ہے ہے‎ - یں میس یوما جار ایس گیا‎ ایک با رمی یں د ہیں تھا ا ار یں مشزل یہ کان اب میں ٹیش شا ئل تھاس سے‎ الیک ہو نال جی کی بایں سی اورک اراس سآیا ایک مت ہت چٹ ہیں منرے پ گیا‎ داں دم سے کا تھی دبرمرٹع طلا اور ردی مد و ہمد ۔‎ مر تو اکس تھا 2 ارہ ورہ لگا مر با ٹوں ٹڑاآواز سنا ز دای رکا‎ طز اورک کبیا سے ہو تۓے تتے یلیہ رے نے دک ےک می رے سا حا رہے تھے اور بی‎ دوسرے بھا یس دہ اور جارپے سے سے‎ لک با مس ند رچویں مخز کیاکی سی ہوسضسیاری سے می ےو علاص رہ‎ گیا۔لاداری ِں کڑے ‏ ری کے یک اب انیل مذمظ و اونگ تھے اور پینے سے چیا رسے تچ ۳۵ یس تاکرکیک با ررقم تا مان سے ےم سی آیا کی کہ عار تک ساپ یں میں سس بس شی کرای مگ مرکھڑا ر وکیا سام ک تن ہکوسماری عمارت یا صسنا ٹاچ ایا۔ ابی یا نو ںکو سس راح کا پوری طن اس ہوا بی : تاکہ نات کا وہ طرفاق را ٣و‏ کہ الامان۔ دماسغ کی دعزیاں بھی کول د بےگگیا کون گی کے دیر ہنرو رکم ہوا قوطیں نے اارً نان ےکی ینس شس کی ٥ع‏ وں پر شر نے آترنے وا وںںل ۰۰7ء۴ مع غزمت جا نکر می نے زی سے مٹیصیاں ین کی برح کی بی رو پر ۱ سے رسکا دا کس رر اہکسی ن گیا ں بی گگ می سک وف کا ساب گی شاومی رو اک ۲رود انڑھاتا گرب کی شی 11 اور . اک تھا سائص یا ۔ وی کے نعروں کے سا مخ سب ایک ہ پر آرں بی پڑے ا راب گیل سے کے زیادہ گیا ۔ اور لوگوں کا جیٹس ونریٹس بھی و رم من واے جھے یلت ہے _ منزلہ اور ےئ ۔اگرمیں برری مقوت سے نم کو زین نذگیں جاتا۔ اب می پک کشا ورزؤسری تام بی ول ا زا گرا رت نتیال بھی عجانا کو سا گال مز یآ جاتی السا ملعم نا تھاکہ ‏ پُعلا ا رما و سدا سے عا دی سے سھے۔ جو آنک بار الصٹڑعوں ریا سس سے لیے ا کے سر او یارہ بی نمی شا اکس فون تہ اہو عاصل منمیس م کول ا ا فوت م سای ط کیل ری تی بیس بیج ے کے سا کے رے سان سے میرے رد کیے تھے میں انی وک ن یکس لیکن م سک بتک ایس من کو رہ سک ھا ۔ ایک بار بھردرکا قد یھی دی ساوک )یچ ہے اور سس یی امس را میا کھا۔ کنا تر یک یکا اتا مخلورج ہوریا تھا ال ےیک بارجب یس نےخھ وک کرو منزل انا ھک شک را داک یگ جلسی عاع سات منرے لق ہے ا کی گار مرنے بھی مہو کم ہے بھی ٹے بب جا یں ۔ ای می نے یدبا ری کہ ررؤ شیا ایک با ربخاب ہوکیٹس حی رد کیائھا میاں :ٹیم گا بس مےآواسی نے مھ رب محون مارا ما سے بی رسک گے 00)( ما الیسا محلم اب می رکا مت اورطاقت رولال حوابپ رے ما ایی گی گر وشن 1 21 او یک بلب یں نے مجو دک ھالا ت کے دکم دکرم روڈ دیا۔ ۳ ریا دی ردحدرتف میں بج سے غلاورہ مواتو میس نے گی الات نا یں مز ل ہو ۔دارار روگ کے بھا گے ما یت مت 2 یلاتے سائے شیب سان قش ہنارسے تے ۔صے رنتوں نے یس چرام جا عزت ت ھک رپے ہوں سا کہا موم ہرتتے ؛بھی بصن ک بھی نیدی ہیبت ہک . پیر الک ہوک کی سکون کون ائمق لگ مموں گے تنہوں نے بے عمارنس بنائی ۔ ہن یی زی عارتر ںکا خردرت بای نی جب اوت عمازی یں مکیالوگک خوش :تھے ۔ ے اب ان لوگں بر ےد ہآرا تھا جنہوں نے بی عماریس بای میکیا میں سس ورمع ا دی ومن رشن ہلوجباؤںگا ؟ جھے ردنا آرہا مھا ۔ اسمانع: ملا آسمان ہیاس ایک بار یر ٹس سے وم سگوں ۔ انف مھ یا دا یاکہ یک اور لنٹ سے آیا سیا جیب بات کش یکہ زمہوں یر لوگو ںیکور ابر ے ھت دگرلیں ایی ے لکھل یا ہک حول ریگ یک میں پٹ سےآیا تنا یا دوک رنفٹف کے ناس پہیا۔ نونف تک سے ہیں نے من ویانا گر ہیں بی کو ارہ اک نشٹکس منول بے یں ےکانع گا سن ےک ےت کی شا یرف ٹف آریی ہو گھرمے سور + نے ددسری اش فا بین دمایا۔ سار ہے کی لنٹ دئگ ھت لے سی لٹ میس ہے ات ہوں : پایارہ ڈں ددپارڈسیٹرجچوں رای ۔اور کروی سطل رسیچھے اوک۱ اور ١ی‏ سے سور منزکامم ندرا ری انی ۔ زا ےت نماٹو رگ رگ لن نرتوں رت جمے میس وڑ سا 7 مادر بج رحب مان انل نا مد مو لا کی٢|‏ آم جن بات مول ۔ یں نے دیگ اکر می اک لچلی سی مر موں ۔ درواڑہ ساے ہے ۔ دروا زی کھڑڑسے ہ اجالا دروازے سےگزرتاء اری سے پوتاء زٹے کے ساضے کور ویک بن راہ یی نے ت مھ ھا سیڈھوں ‏ ویا ریا شور بریا تھا رس رھہعب یں سے بڑھنےا تن ےکی آوازل ری ہ۔ یں انگ ا صصورت عال سے الگ ہوگیا زا رع اس سپ ایقین یس واج ساس د نکی ریٹنی قی "لین میس 1سس صورت عا لاس قررعادی ہموعلا کہ اس رپ شی سے مھ اناج ہونے لگا ۔ دای وآ وازیی جیے جھے داپس ہلا ری میں دی عمارت سی دا وقاممت مزا لیس سے مازند جھ ا ےمم می یمن دی یس واٹپس ان زیو کی طرت دوڑ نا لین تب پک جھے نعیال ایا نی سان کا .کیک پار -- تنا ایک بار دک ترلوں اص و دکو ۳ یح رجواء ارقی قوتد اراد یکو فور ی طر ام میس لا ئے ہلروئۓے بجھار یی مر موں ہے یں با گر 02 اون مھا زاعدگی محول برع .لوگ صبمموں بی رہے ستے ۔ دلن اما حا تکش جال ہر ےکوی یٹس مس ےہ ۓ تما اففت یڑا نملا سان یھو ںکو طا وت دسے رب ۳ ولگ اس نی عمارت کے 6 سرکھڑے عمارت سے برآیر ھو گی جڑیخوں گرا موں اور تورکو طیرت ےشن رسے سے ۔ال نکیا میں سممی سک ہا مق اکہ خر اس درو کا ہے کیا ہے ۔ مس بھی حرت سے اس عمار تکو د نے لگا ۔ بی ش ری اں چیا رز گی؛ ناس ری ایا تا سنا او سارہ ہے سم ند یلہا باخوبەورت شر سکیا ۱ لروشنیاںء مرن ایک نما خی کن راب پبیاک رف ییا۔ سر بر دہ پای لج سے لوگ نک کا یء ال رحثالئ ےتزرترے بھی زس گی ہے وق کو سادکی دش رکا ری [حضامڑدلہ ٰ ےسا یتو بھورت سر سا نک ےار ماہے. لد ابدا4۸ رن 2 مستاری اٹ ی2 ام یائت متا تا 8 7 ہچ اھر رناولں ضف حا مدق 03 تعن گرا کان زاضاے, لت سید ری ۲ کے 7 سان وتات امام نکی 0 مو ںیئ _‏ رناۓے حتوس(طائہ - او کرس کے را نے مم انگگ و روراوے ۔ شیاقاببہ ‏ انیامُروھوی 7-۰ ش ئک زما نا ا ئحضیات اس امروطری 0 مس رنیک رفا بک جبات رفامطالی میںكن ر وی ت خلت زا لب ززائ نگ ررفنکاسطالے؛ سیت تالتوی گے سے را ]ا سے ید ۱ ٭ ےج فا ل. ۔فر -ّ٠‏ -- ٭ 0 5 ُء“ | ا سے ضرا اںے ہے ٦‏ کے َ" ط- 5 ٦‏ سے 8 یم 6 8 بف ۲۳۹ کر ا و ا و _ ج۔ ۶ ای کور تہ : ٭ کی سی کاب او ۔ ۳٭د ٤‏ ۲ ۰ 1 تھے -_ آ ےے سےا ےگ 4 یع کا >- و" : ےًٌ ں 'ے ۔ اہ کس و 6 کے 1 7 .- ] 5 ٭ے۔ : < عظد کر یں ٠۔:‏ ا ال ٭َ
archive.org_DjVuTXT_Part1/یاد بسیرے افسانے از انور خان ۔ میر بلوچ_djvu.txt
IA-books
180,431
12,963.4
ur
0
ม ห า ส า ร ค า ม ป ร ะ ว ั ต ิ (โด ย ย ่ อ ) เม ื อ ง ม ห า ส า ร ค า ม ถื อ เป ็ น เม ื อ ง แห ่ ง โบ ร า ณ ค ด ี ย า ว น า น ม า ห ล า ย ร ้ อ ย ป ี ม ี ก า ร ค ้ น พ บ ห ล ั ก ฐ า น ท า ง โบ ร า ณ ค ด ี ท ี ่ ส ํ า ค ั ญ ห ล า ย แห ่ ง ต ล อ ด จ น ม ี ก า ร พ บ พ ร ะ บ ร ม ส า ร ี ร ิ ก ธา ต ุ ท ี ่ ม ี อ า ย ุ ก ว ่ า 1,500 ป ี เม ื ่ อ ว ั น อ ั ง ค า ร ท ี ่ 22 ส ิ ง ห า ค ม 2408 เด ื อ น 10 ขึ ้ น 1 ค ่ า ป ี ฉ ล ู ส ั ป ต ศก จ ุ ล ศั ก ร า ช 1227 พ ร ะ บ า ท ส ม เด ็ จ พ ร ะ จ อ ม เก ล ้ า เจ ้ า อ ย ู ่ ห ั ว (ร ั ช ก า ล ท ี ่ 4) ม ี พ ร ะ บ ร ม ร า ช โ อ ง ก า ร โป ร ด เก ล ้ า ฯ ให ้ ย ก บ ้ า น ก ุ ด บ า ด ย า ง ให ญ่ ขึ ้ น เป ็ น เม ื อ ง แย ก จ า ก จ ั ง ห ว ั ด ร ้ อ ย เอ ็ ด ให ้ ท ้ า ว ม ห า ชั ย (ก ว ด ภ ว ภู ต า น น ท ์ ) เป ็ น พ ร ะ เจ ร ิ ญ ร า ช เ ด ช เจ ้ า เม ื อ ง ค น แร ก แล ะ ท ร ง พ ร ะ ร า ช ท า น ชื ่ อ เม ื อ ง อ ั น เป ็ น ม ห า ม ง ค ล น า ม ว ่ า Aviles ะ า ร ค า ม “ ห ม า ย ถึ ง ถิ น ฐา น ท ี ่ อ ุ ด ม ส ม บ ู ร ณ์ ด ้ ว ย ค ว า ม ด ี ง า ม ท ั ้ ง ป ่ ว ง จ ั ง ห ว ั ด ม ห า ส า ร ค า ม ตั ้ ง อ ย ู ่ ใน ใจ ก ล า ง ขอ ง ภ า ค ต ะ ว ั น อ อ ก เฉ ี ย ง เห น ื อ ท ี ่ ม ี บ ร ร ย า ก า ศ เ ต ็ ม ไป ด ้ ว ย ค ว า ม ส ง บ แล ะ เป ็ น ศู น ย ์ ก ล า ง ท า ง ก า ร ศึ ก ษา ขอ ง ภา ค ต ะ ว ั น อ อ ก เฉ ี ย ง เห น ื อ จ ึ ง ได ้ ชื ่ อ ว ่ า เป ็ น ต ั ก ส ิ ล า แห ่ ง อ ี ส า น เน ื ่ อ ง จ า ก ม ี ส ถา บ ั น ก า ร ศึ ก ษา อ ย ู ่ ม า ก ม า ย ห ล า ย แห ่ ง า ง จ า ก ก ร ุ ง เท พ ฯ ไป ต า ม ท า ง ร ถ ย น ต ์ เป ็ น ร ะ ย ะ ท า ง ป ร ะ ม า ณ 470 ก ม ก า ร ป ก ค ร อ ง แบ ่ ง เป ็ น 11 อ ํ า เภ อ แล ะ 2 ก ิ ่ ง อ ํ า เภ อ ค ื อ อ ํ า เภ อ เม ื อ ง อ ํ า เภ อ ก ั น ท ร ว ิ ชั ย อ ํ า เภ อ น า เช ื อ ก อ ํ า เภ อ บ ร บ ื อ อ ํ า เภ อ ว า ป ี ป ท ุ ม อ ํ า เภ อ พ ย ั ค ฆ ภ ู ม ิ พ ิ ส ั ย อ ํ า เภ อ โก ส ุ ม พ ิ ส ั ย อ ํ า เภ อ เช ี ย ง ย ื น อ ํ า เภ อ น า ด ู น อ ํ า เภ อ แก ด ํ า อ ํ า เภ อ ย า ง ส ี ส ุ ร า ช ก ิ ่ ง อ ํ า เภ อ ชื ่ น ชม แล ะ ก ิ ่ ง อ ํ า เภ อ ก ุ ด ร ั ง จ ั ง ห ว ั ด ม ห า ส า ร ค า ม ม ี เน ื ้ อ ท ี ่ 5,292.28 ต า ร า ง ก ิ โล เม ต ร ภู ม ิ ป ร ะ เท ศ า บ ล ู ก ค ล ื ่ น ไม ่ ม ี : า ซี ไห ล ผ่ า น พ ื ้ น ท ี ่ ส ่ ว น ให ญ่ เป ็ น ท ุ ่ ง น า จ ั ง ห ว ั ด ก า ฬ ส ิ น ธุ ์ จ ั ง ห ว ั ด ส ุ ร ิ น ท ร ์ แล ะ จ ั ง ห ว ั ด บ ุ ร ี ร ั ม ย ์ ท ิ ศ ต ะ ว ั น อ อ ก จ ั ง ห ว ั ด ร ้ อ ย เอ ็ ด ท ิ ศ ต ะ ว ั น ต ก จ ั ง ห ว ั ด ขอ น แก ่ น อ า ชี พ ท ี ่ ส ํ า ค ั ญ ข อ ง ชา ว ม ห า ส า ร ค า ม ค ื อ ก า ร เล ี ้ ย ง ไห ม แล ะ ท อ ผ้า ไห ม ผ้า ส ่ ว น ให ญ่ เป ็ น ผ้า ท ี ่ ม ี ล ว ด ล า ย แบ บ ต ั ้ ง เด ิ ม แล ะ ส ว ย ง า ม ม า ก ก า ร เด ิ น ท า ง จ า ก ก ร ุ ง เท พ ฯ ม ี ร ถ โ ด ย ส า ร ธร ร ม ด า ส า ย ก ร ุ ง เท พ ฯ - อ ุ บ ล ร า ช ธา น ี แล ะ ม ห า ส า ร ค า ม ว ั น ล ะ ห ล า ย เท ี ่ ย ว ค ่ า โด ย ส า ร 190 บ า ท ร า ย ล ะ เอ ี ย ด ส อ บ ถา ม ได ้ ท ี ่ ส ถา น ี ร ถ ส า ย ต ะ ว ั น อ อ ก เฉ ี ย ง เห น ื อ (ห ม อ ชิ ต ให ม ่ ) Ins. (02) 9362841 - 48 ส ่ ว น ร ถ โ ด ย ส า ร ป ร ะ จ ํ า ท า ง ป ร ั บ อ า ก า ศ อ อ ก จ า ก ส ถา น เด ิ น ร ถ ป ร ั บ อ า ก า ศ ส า ย ต ะ ว ั น อ อ ก เฉ ี ย ง เห น ื อ ไป ม ห า ส า ร ค า ม เว ล า 08.00, 09.00, 10.00, 19.00, 20.00, 21.00, แล ะ 22.00 น . ค ่ า โด ย ส า ร ร ถ ป ร ั บ อ า ก า ศ ช ั ้ น 1 ร า ค า 272 บ า ท ค ่ า โด ย ส า ร ร ถ ป ร ั บ อ า ก า ศ ชั ้ น 2 ร า ค า 218 บ า ท ร า ย ล ะ เอ ี ย ด ส อ บ ถา ม ได ้ ท ี ่ บ ร ิ ษั ท ส ถา น ี เด ิ น ร ถ ข น ส ่ ง จ ํ า ก ั ด จ ั ง ห ว ั ด ม ห า ส า ร ค า ม โท ร . (043) 711518 ม ง ค ล ท ั ว ร ์ โท ร . (043) 711072, (02) 9363638 เช ิ ด ชั ย ท ั ว ร ์ โท ร . (043) 740359 (02) 9360253 สํา ห ร ั บ ผู ้ ท ี ่ เด ิ น ท า ง โด ย ร ถ ไ ฟ ห ร ื อ เค ร ื ่ อ ง บ ิ น จ ะ ต ้ อ ง ล ง ท ี ่ จ ั ง ห ว ั ด ขอ น แก ่ น แล ้ ว ต ่ อ ร ถ ย น ต ์ ถึ ง จ ั ง ห ว ั ด ม ห า ส า ร ค า ม อ ี ก 72 ก ิ โล เม ต ร ร ะ ย ะ ท า ง จ า ก จ ั ง ห ว ั ด ไป ย ั ง อ ํ า เภ อ ต ่ า ง ๆ อ ํ า เภ อ ก ั น ท ร ว ิ ชั ย อ ํ า เภ อ บ ร บ ื อ อ ํ า เภ อ โก ส ุ ม พ ิ ส ั ย อ ํ า เภ อ แก ด ํ า อ ํ า เภ อ ว า ป ี ป ท ุ ม ก ิ ่ ง อ ํ า เภ อ ก ุ ด ร ั ง อ ํ า เภ อ เช ี ย ง ย ื น อ ํ า เภ อ น า เช ื อ ก อ ํ า เก อ น า ด ู น อ ํ า เภ อ ย า ง ส ี ส ุ ร า ช กิ ่ ง อ ํ า เภ อ ชื ่ น ชม aay อ ํ า เภ อ พ ย ั ค ฆ ภ ู ม ิ พ ิ ส ั ย ส ถา น ท ี ่ ท ่ อ ง เท ี ่ ย ว ใน เข ต อ . เ ม ื อ ง ศู น ย ์ ศิ ล ป ว ั ฒ น ธร ร ม อ ี ส า น ต ั ้ ง อ ย ู ่ ใน บ ร ิ เว ณ ส ถา บ ั น ร า ช ภ ั ฏ ม ห า ส า ร ค า ม แส ด ง ค ว า ม เป ็ น ม า ขอ ง ศิ ล ป ะ อ ี ส า น ต ล อ ด จ น ศิ ล ป ห ั ต ถก ร ร ม เช ่ น ก า ร ท อ ผ้า ล า ย ต ่ า ง ฯ น อ ก จ า ก น ั ้ น ก ็ ม ี ว ร ร ณ ค ด ี อ ี ส า น ป ร ะ เภ ท ใบ ล า น ซึ ่ ง ห า ชม ได ้ ย า ก ม า ก ย ั ง ม ี ภา พ ส ไล ด ์ เก ี ่ ย ว ก ั บ ว ั ฒ น ธร ร ม แล ะ ป ร ะ เพ ณี ขอ ง ชา ว อ ี ส า น ให ้ ชม อ ี ก ด ้ ว ย 0 ส ถา บ ั น ว ิ จ ั ย ศิ ล ป ะ แล ะ ว ั ฒ น ธร ร ม อ ี ส า น ม ห า ว ิ ท ย า ล ั ย ม ห า ส า ร ค า ม ได ้ จ ั ด น ิ ท ร ร ศก า ร แบ บ ถา ว ร ไว ้ ให ้ ชม ใน ว ั น เว ล า ร า ช ก า ร แล ะ ว ั น เส า ร ์ เป ิ ด ค ร ึ ่ ง ว ั น ป ิ ด ว ั น อ า ท ิ ต ย ์ (ห า ก ต ิ ด ต ่ อ ล ่ ว ง ห น ้ า ส ถา บ ั น ฯ ย ิ น ด ี เป ิ ด ให ้ ชม เป ็ น พ ิ เศ ษ ) ผู ้ เข ้ า ชม จ ะ ได ้ ค ว า ม ร ู ้ เก ี ่ ย ว ก ั บ ศิ ล ป ะ แล ะ ว ั ฒ น ธร ร ม อ ี ส า น ค ว า ม เป ็ น ม า ขอ ง ก า ร ท อ ผ้า ล า ย ต ่ า ง ๆ ก า ร ป ร ะ ย ุ ก ต ์ ผล ิ ต ภั ณ ฑ์ ผ้า พ ื ้ น เม ื อ ง เค ร ื ่ อ ง จ ั ก ส า น แล ะ ง า น ไม ้ ง า น ห ล ่ อ โล ห ะ ก า ร พ ั ฒ น า เค ร ื ่ อ ง ป ั ้ น ด ิ น เผา เค ร ื ่ อ ง ใช ้ ใน ค ร ั ว เร ื อ น เค ร ื ่ อ ง ม ื อ จ ั บ ส ั ต ว ์ เค ร ื ่ อ ง ด น ต ร ี ว ร ร ณ ก ร ร ม จ า ร ึ ก ภา ษา โบ ร า ณ ร ว ม ท ั ้ ง ผล ง า น ศิ ล ป ะ ร ่ ว ม ส ม ั ย ขอ ง น ิ ส ิ ต น ั ก ศึ ก ษา ส น ใจ ส อ บ ถา ม ร า ย ล ะ เอ ี ย ด เพ ิ ่ ม เต ิ ม ได ้ ท ี ่ Ins. (043) 721686 อ ุ ท ย า น ม ั จ ฉา โข ง ก ุ ด ห ว า ย ง น ้ า | สี่ 4 ผา ห ทา กก บ ปา ว ญา เป ็ น แอ ่ ง น ํ า ซึ ่ ง เป ็ น ส ่ ว น ห น ึ ่ ง ขอ ง แม ่ น ํ า ซี ท ี ่ ไห ล ผ่ า น อ ํ า เภ อ เม ื อ ง ม ห า ส า ร ค า ม ล ั ก ษ ณ ะ ค ล ้ า ย เก า ะ ม ี น ํ า เก ื อ บ ล ้ อ ม ร อ บ เป ็ น เข ต อ ภั ย ท า น ง ไห ว : ; Be ay i} ม ี ป ล า น ํ า จ ื ด อ า ศั ย อ ย ู ่ ม า ก ก ว ่ า 100 ชน ิ ด ซึ ่ ง ป ล า เห ล ่ า น ี จ ะ ค ุ ้ น เค ย ก ั บ ชา ว บ ้ า น เป ็ น อ ย ่ า ง ด ี โด ย ซา ว บ ้ า น จ ะ น ิ ย ม ให ้ อ า ห า ร ป ล า แล ะ พ ั ก ผ่ อ น ห ย ่ อ น ใจ ณ อ ุ ท ย า น ม ั จ ฉา โข ง ก ุ ด ห ว า ย แห ่ ง น ี ้ ห า ด บ า น เย ็ น ม ร ณา แม แต y เป ็ น ค ุ ้ ง น ํ า ส ่ ว น ห น ึ ่ ง ขอ ง ล ํ า น ํ า ซี อ ย ู ่ ใก ล ้ ก ั บ อ ุ ท ย า น ม ั จ ฉา โข ง ก ุ ด ห ว า ย ใน ฤดู แล ้ ง น ้ า จ ะ ล ด ล ง จ น ส า ม า ร ถม อ ง เห ็ น ห า ด ท ร า ย ท อ ด ย า ว ป ร ะ ม า ณ 1 ก ิ โล เม ต ร ป ร ะ ชา ชน น ิ ย ม ม า พ ั ก ผ่ อ น เล ่ น น ้ า ใน ช่ ว ง เท ศก า ล ส ง ก ร า น ต ์ ท ุ ก ป ี ห ม ู ่ บ ้ า น ป ั ้ น ห ม ้ อ ต ั ้ ง อ ย ู ่ ใน ต ํ า บ ล เข ว า ห ่ า ง จ า ก ต ั ว เม ื อ ง ไป ต า ม ท า ง ส า ย ม ห า ส า ร ค า ม - ร ้ อ ย เอ ็ ด (ท า ง ห ล ว ง ห ม า ย เล ข 208) ป ร ะ ม า ณ 5 ก ิ โล เม ต ร แล ะ แย ก ซ้ า ย v 1: a a ww 1 7 ‘ เข ้ า ไป อ ี ก ป ร ะ ม า ณ 1 ก ิ โล เม ต ร ท า ง ล ู ก ร ั ง อ ั ต แน ่ น เป ็ น ห ม ู ่ บ ้ า น ให ญ่ ป ร ะ ม า ณ 100 ห ล ั ง ค า เร ื อ น ท ุ ก บ ้ า น ม ี อ า ชี พ ป ั ้ น ห ม ้ อ ด ิ น เผา ซึ ่ ง ชา ว อ ี ส า น ใช ้ เป ็ น ห ม ้ อ น ํ า ห ม ้ อ แก ง ก ร ร ม ว ิ ธี ท ี ่ ท ํ า ย ั ง เป ็ น แบ บ โบ ร า ณ ด ั ้ ง เด ิ ม iv | น อ ก จ า ก น ั น ย ั ง ม ี ต ้ น ห ม ้ อ ศิ ล ป ห ั ต ถก ร ร ม จ า ก ค ว า ม ค ิ ด ร ิ เร ิ ม ขอ ง “ER RE) แก ่ ง เล ิ ง จ า น เป ็ น อ ่ า ง เก ็ บ น ้ า ขน า ด ให ญ่ ภา ย ใน บ ร ิ เว ณ ท ี ่ ต ั ้ ง ขอ ง ส ถา น ี ป ร ะ ม ง ท ํ า ก า ร เพ า ะ พ ั น ธุ ์ ป ล า น ้ า จ ื ด ได ้ ห ล า ย จ ั ง ห ว ั ด ใน ภา ค อ ี ส า น อ ย ู ่ ด ้ า น ห ล ั ง ขอ ง ส ถา บ ั น ร า ช ภ ั ฏ ม ห า ส า ร ค า ม ห ่ า ง จ า ก ต ั ว เม ื อ ง ป ร ะ ม า ณ 3 ก ิ โล เม ต ร มี พ ื ้ น ท ี ่ ป ร ะ ม า ณ 2,000 ไร ่ บ ร ิ เว ณ โด ย ร อ บ แก ่ ง เล ิ ง จ า น ม ี ท ิ ว ท ั ศ น ์ ท ี ่ ส ว ย ง า ม ใน ว ั น ห ย ุ ด ป ร ะ ชา ชน น ิ ย ม ไป พ ั ก ผ่ อ น ม า ก ห น อ ง น ก เป ็ ด น ้ า ต ั ้ ง อ ย ู ่ ใน ส ถา บ ั น ร า ช ภั ฏ ม ห า ส า ร ค า ม เป ็ น ท ี ่ อ า ศั ย ขอ ง น ก เป ็ ด น ้ า ที ่ ย ้ า ย ถิ ่ น ห ล บ อ า ก า ศ ห น า ว จ า ก ป ร ะ เท ศ ไซ บ ี เร ี ย ม า อ า ศั ย อ ย ู ่ น ั บ ห ม ื ่ น ต ั ว โด ย เฉ พ า ะ ใน ฤดู ห น า ว gamma (ป ร า ง ค ์ ก ู ่ บ ้ า น เข ว า ) ตั ้ ง อ ย ู ่ ท ี ่ บ ้ า น เข ว า ต ํ า บ ล เข ว า อ ํ า เภ อ เม ื อ ง ห ่ า ง จ า ก ต ั ว เม ื อ ง ไป ต า ม ถนน แจ ้ ง ส น ิ ท (ม ห า ส า ร ค า ม - ร ้ อ ย เอ ็ ด ) 13 ก ิ โล เม ต ร ต า ม เส ้ น ท า ง ม ห า ส า ร ค า ม - ร ้ อ ย เอ ็ ด (ท า ง ห ล ว ง ห ม า ย เล ข 208) ส ร ้ า ง ขึ ้ น เพ ื ่ อ ใช ้ เป ็ น ศา ส น ส ถา น ป ร ะ จ ํ า ส ถา น พ ย า บ า ล (อ โร ค ย ศา ล ) ใน ส ม ั ย พ ร ะ เจ ้ า ชั ย ว ร ม ั น ท ี ่ 7 ม ี ล ั ก ษ ณะ ศิ ล ป ะ แบ บ บ า ย น ขอ ง ขอ ม โบ ร า ณ ส ถา น ท ี ่ ม ี อ า ย ุ ก ่ อ ส ร ้ า ง ใน ป ร ะ ม า ณ พ ุ ท ธ ศ ต ว ร ร ษ ท ี ่ 18 ท ํ า ด ้ ว ย ศิ ล า แล ง เป ็ น ร ู ป ก ร ะ โจ ม ส ี ่ เห ล ี ่ ย ม ส ู ง จ า ก พ ื ้ น ด ิ น ถึ ง ย อ ด 4 ว า ก ว ้ า ง 2 ว า 2 ศอก ภา ย ใน ป ร า ส า ท ม ี เท ว ร ู ป ท ํ า ด ้ ว ย ด ิ น เผา 2 อ ง ค ์ น ั ่ ง ขั ด ส ม า ธิ ป ร ะ น ม ม ื อ ถื อ ส ั ง ข์ ม ี ก ํ า แพ ง ท ํ า ด ้ ว ย ศิ ล า แล ง ล ้ อ ม ร อ บ โค ป ุ ร ะ อ ย ู ่ แน ว ด ้ า น ท ิ ศ ต ะ ว ั น อ อ ก เป ็ น ท า ง เข ้ า - อ อ ก ภา ย ใน ก ํ า แพ ง ด ้ า น เด ี ย ว บ ร ร ณา ล ั ย อ ย ู ่ ภา ย ใน ก ํ า แพ ง แก ้ ว ด ้ า น ท ิ ศ ต ะ ว ั น อ อ ก เฉ ี ย ง ใต ้ ม ี ท า ง เข ้ า ไป ใน ป ร า ง ค ์ ป ร ะ ธา น เพ ี ย ง ด ้ า น เด ี ย ว ค ื อ ท ิ ศ ต ะ ว ั น อ อ ก ส ่ ว น อ ี ก 3 ด ้ า น เป ็ น ป ร ะ ต ู ห ล อ ก ก ร อ บ ป ร ะ ต ู แล ะ ท ั บ ห ล ั ง เป ็ น ห ิ น ท ร า ย ก ร ม ศิ ล ป า ก ร ได ้ ท ํ า ก า ร ขุ ด แต ่ ง เร ี ย บ ร ้ อ ย แล ้ ว A E aah hs เน Gs ห ม า ย เล ข โ ท ร ศั พ ท ์ ท ี ่ ส ํ า ค ั ญ (ร ห ั ส ท า ง ไก ล 043) ศา ล า ก ล า ง จ ั ง ห ว ั ด 777320, 777356 ศู น ย ์ ก ํ า ร ท ่ อ ง เท ี ่ ย ว ก ี ฬา แล ะ น ั น ท น า ก า ร จ ั ง ห ว ั ด ม ห า ส า ร ค า ม 723346 ส ถา น ี ขน ส ่ ง 711518 ส ถา น ี ต ํ า ร ว จ 191, 711205 ท ี ่ ท ํ า ก า ร ไป ร ษ ณี ย ์ 711006 โร ง พ ย า บ า ล 740993 - 6 ป ร ะ ชา ส ั ม พ ั น ธ์ จ ั ง ห ว ั ด 777231 ม ห า ว ิ ท ย า ล ั ย ม ห า ส า ร ค า ม 742823 ส ถา บ ั น ร า ช ภ ั ฏ ม ห า ส า ร ค า ม 722118-9 4 4 พ ก ก า ร ท ่ อ ง เท ี ่ ย ว แห ่ ง ป ร ะ เท ศ ไท ย ส ํ า น ั ก ง า น ภา ค ต ะ ว ั น อ อ ก เฉ ี ย ง เห น ื อ เข ต 3 เล ข ท ี ่ 15/5 ถ . ป ร ะ ชา ส โม ส ร อ . เ ม ื อ ง จ . ข อ น แก ่ น 40000 โท ร . 043-244498-9 โท ร ส า ร 043-244497 Website : www.tat.or.th/northeast 3 E-mail : tatkhkn@tat.or.th ต ํ า ร ว จ ท ่ อ ง เท ี ่ ย ว ขอ น แก ่ น ศู น ย ์ บ ร ิ ก า ร น ั ก ท ่ อ ง เท ี ่ ย ว DEIN พ ุ ท ธ ม ณ ฑ ล อ ี ส า น ถิ น ฐา น อ า ร ย ธร ร ม A AOL OF O 4 ๕ YD i nn Ins. 043-236937 โท ร ส า ร 043236938 จํา เบ อ ร ์ เด ี ย ว เท ี ่ ย ว ท ั ่ ว ไท ย de ผ้า ไห ม ล ้ า เต อ ต ํ า ตั ก ล ี ล า น ค ร Tourist Service Line
archive.org_DjVuTXT_Part1/คู่มือท่องเที่ยวมหาสารคาม_djvu.txt
IA-books
10,781
21,446.3
th
7
a 7 เฮ อ น - ม ห า ส า ร ค า ม 2 บ า น ป ร ะ ต ู ส ล ั ก ท ึ ่ ง ด ง า ม ป ร ะ ณี ต อ ี ก ขึ ้ น ห น ึ ่ ง ใน พ ิ พ ิ ธ ภ ั ณ ฑ ์ ว ั ด ม ห า ขั ย พ ุ ท ธ ม ณ ฑ ล อ ล สา น ถ น ส ฐา น อ า ร El ) ไห ม ล ่ NA ต ก ศ ล า น ค ป ก : ไม ้ แก ะ ส ล ั ก ง ด ง า ม ท ี ่ พ ิ พ ิ ธ ภั ณ ฑ์ ว ั ด ม ห า ขั ย ห า ส า ร ค า ม เป ็ น จ ั ง ห ว ั ด ท ี ่ ต ั ้ ง อ ย ู ่ ใจ ก ล า ง ขอ ง ภา ค ต ะ ว ั น อ อ ก เฉ ี ย ง เห น ื อ ท ี ่ ม ี บ ร ร ย า ก า ศ เ ต ็ ม ไป ด ้ ว ย ค ว า ม ส ง บ uns เป น ศู น ย ์ ก ล ่ า ง ท า ง ด ้ า น ก า ร ศึ ก ษา ขอ ง ภา ค ต ะ ว ั น อ อ ก เฉ ี ย ง เห น ื อ จ ึ ง ได ้ ซื อ ว ่ า เป ็ น “ต ั ก ศิ ล า แห ่ ง อ ี ส า น ” เน ื ่ อ ง จ า ก ม ี ส ถา บ ั น ก า ร ศึ ก ษา อ ย ู ่ ม า ก ม า ย ห ล า ย แห ่ ง อ ย ู ่ ห ่ า ง จ า ก ก ร ุ ง เท พ ฯ ไป ต า ม ท า ง ร ถ ย น ต ์ เป ็ น ร ะ ะ ย ะ ท า ง ป ร ะ ม า ณ 470 ก ิ โล เม ต ร ก า ร ป ก ค ร อ ง แบ ่ ง อ อ ก เป ็ น 10 อ ํ า เภ อ แล ะ 1 ก ิ ง อ ํ า เภ อ ค ื อ อ ํ า เภ อ เม ื อ ง อ ํ า เภ อ ก ั น ท ร ว ิ ชั ย อ ํ า เภ อ โก ส ุ ม พ ิ ส ั ย อ ํ า เภ อ ว า ป ี ป ท ุ ม อ ํ า เภ อ บ ร บ ื อ อ ํ า เภ อ พ ย ั ค ฆ ภ ู ม ิ พ ิ ล ั ย อ ํ า เภ อ น า เช ื อ ก อ ํ า เภ อ เช ี ย ง ย ื น อ ํ า เภ อ น า ด ู น อ ํ า เภ อ แก ด ํ า แล ะ ก ิ ง อ ํ า เภ อ ย า ง ส ี ส ุ ร า ช จ ั ง ห ว ั ด ม ห า ส า ร ค า ม ม ี เน ื ้ อ ท ี ่ 5,291.68 ต า ร า ง ก ิ โล เม ต ร es ภู ม ิ ป ร ะ เท ศ เป ็ น ท ี ่ ร า บ ล ู ก ค ล ื ่ น ไม ่ ม ี ภู เข า ม ี แม ่ น ํ า ซี ไห ล ผ่ า น พ ื ้ น ท ี ่ ส ่ ว น ให ญ่ เป ็ น ท ุ ่ ง น า ท ิ ศ เห น ื อ ต ิ ด ต ่ อ ก ั บ จ ั ง ห ว ั ด ก า ฬ ส ิ น ธุ ์ ท ิ ศ ใ ต ้ ต ิ ด ต ่ อ ก ั บ จ ั ง ห ว ั ด ส ุ ร ิ น ท ร ์ แล ะ บ ุ ร ี ร ั ม ย ์ ท ิ ศ ต ะ ว ั น อ อ ก ต ิ ด ต ่ อ ก ั บ จ ั ง ห ว ั ด ร ้ อ ย เอ ็ ด ท ิ ศ ต ะ ว ั น ต ก ต ิ ด ต ่ อ ก ั บ จ ั ง ห ว ั ด ขอ น แก ่ น อ า ชี พ ท ี ่ ล ํ า ค ั ญ ข อ ง ชา ว ม ห า ส า ร ค า ม ค ื อ ก า ร เพ า ะ ป ล ู ก แล ะ เล ี ้ ย ง ส ั ต ว ์ อ า ชี พ ใน ค ร ั ว เร ื อ น ท ี ่ ท ํ า ก ั น ม า ก ค ื อ ก า ร เล ี ้ ย ง ไห ม แล ะ ท อ ผ้า ไห ม ผ้า ไห ม ม ห า ส า ร ค า ม ส ่ ว น ให ญ่ เป ็ น ผ้า ท ี ่ ม ี ล ว ด ล า ย แบ บ ดั ้ ง เด ิ ม แล ะ ส ว ย ง า ม ม า ก ก ู ่ ส ั น ต ร ั ต น ์ ป ร า ส า ท ห ิ น ศิ ล ป ะ ขอ ม ส ม ั ย บ า ย น ท ี ่ ย ั ง ค ง ค ว า ม ง ด ง า ม ไว ้ ม า ก ก า ร เด ิ น ท า ง จ า ก ก ร ุ ง เท พ ฯ ม ี ร ถ โ ด ย ส า ร ธร ร ม ด า ส า ย ก ร ุ ง เท พ ฯ - อ ุ บ ล ร า ช ธ า น ี แว ะ ม ห า ส า ร ค า ม ว ั น ล ะ ห ล า ย เท ี ่ ย ว ค ่ า โด ย ส า ร 89 บ า ท ร า ย ล ะ เอ ี ย ด ส อ บ ถา ม ได ้ ท ี ่ ส ถา น ท ี ่ เด ิ น ร ถ ส า ย ต ะ ว ั น อ อ ก เอ ี ย ง เห น ื อ โท ร . 2710101-5 ส ่ ว น ร ถ โ ด ย ส า ร ป ร ะ จ ํ า ท า ง ป ร ั บ อ า ก า ศ อ อ ก จ า ก ส ถา น ี เด ิ น ร ถ ป ร ั บ อ า ก า ศ ส า ย ต ะ ว ั น อ อ ก เฉ ี ย ง เห น ื อ ไป ม ห า ส า ร ค า ม ว ั น ล ะ 3 เท ี ่ ย ว เว ล า 09.00, 21.00 แล ะ 22.00 u. ค ่ า โด ย ส า ร ร ถ ป ร ั บ อ า ก า ศ (ธร ร ม ด า ) 162 บ า ท ร ถ ป ร ั บ อ า ก า ศ (ว ี ไอ พ ี ) 200 บ า ท ร า ย ล ะ เอ ี ย ด ส อ บ ถา ม ได ้ ท ี ่ โท ร . 2794484-7 ห ร ื อ ท ี ม ง ค ล ท ั ว ร ์ Ins. 2712388, ซา ญ ท ั ว ร ์ Ins. 2712994, เช ิ ด ไช ย ท ั ว ร ์ โท ร . 2712985 oa ๑ oa da y dew ล ํ า ห ร ั บ ผู ้ ท ี ่ เด ิ น ท า ง โด ย ร ถ ไ ฟ ห ร อ เค ร อ ง บ น จ ะ ต ้ อ ง ล ง ท จ ง ห ว ด ขอ น แก ่ น แล ้ ว ต ่ อ ร ถ ย น ต ์ ม า จ ั ง ห ว ั ด ม ห า ส า ร ค า ม อ ี ก 72 ก ิ โล เม ต ร “ เฮ อ น - ม ห า ส า ร ค า ม 3 , ศิ ล ป ะ ก า ร แส ด ง พ ื ้ น บ ้ า น ท ี ่ ม ี ข ื ่ อ เส ี ย ง ขอ ง ขา ว ม ห า ส า ร ค า ม eun 4 Y d. a “4 ae - ฮ่ ร ะ ฮะ ท า ง ร ะ ห ว า ง อ า เภ อ เม อ ง - อ า เภ อ ต า ง ๆ ส ถา น ท ี ท ่ อ ง เท ี ย ว ใน เบ ต อ . เ ม อ ง อ ํ า เภ อ ก ั น ท ร ว ิ ชั ย 16 ก ิ ใ ล เม ต ร ร 0 a e UE ae ete se 5 = ze ศู น ย ์ ศิ ล ป ว ั ฒ น ธร ร ม อ ี ส า น ต ั ้ ง อ ย ู ่ ใน บ ร ิ เว ณ ว ิ ท ย า ล ั ย ค ร ู อ ํ า เภ อ โก ส ุ ม พ ิ ส ั ย 28 ก ิ โล เม ต ร “ y ES =e = ม ห า ส า ร ค า ม ภา พ แส ด ง ค ว า ม เป ็ น ม า ขอ ง ศิ ล ป ะ อ ี ส า น ต ล อ ด จ น ศิ ล ป ห ั ต ถ อ ํ า เภ อ ว า ป ี ป ท ุ ม 40 ก ิ โล เม ต ร = SR a ก ร ร ม เช ่ น ก า ร ท อ ผ้า ล า ย ผ้า ต ่ า ง ๆ น อ ก จ า ก น ั ้ น ก ็ ม ี ว ร ร ณ ค ด ี อ ี ส า น อ ํ า เภ อ บ ร บ ื อ 26 ก ิ โล เม ต ร 2 ER Ai ป ร ะ เภ ท ใบ ล า น ซึ ่ ง ห า ชม ได ้ ย า ก ม า ก น อ ก จ า ก น ั ้ น ย ั ง ม ี ภา พ ส ไล ด ์ เก ี ่ ย ว อ ํ า เภ อ พ ย ั ค ฆ ภ ู ม ิ พ ิ ส ั ย 84 ก ิ โล เม ต ร = a = ก ั บ ว ั ฒ น ธร ร ม แล ะ ป ร ะ เพ ณี ขอ ง ชา ว อ ี ส า น ให ้ ชม ด ้ ว ย อ ํ า เภ อ น า เช ื อ ก 56 ก ิ โล เม ต ร = IE = พ ิ พ ิ ธ ภั ณ ฑ์ ว ั ค ม ห า ชั ย ตั ้ ง อ ย ู ่ ใน ต ั ว เม ื อ ง ม ห า ส า ร ค า ม เป ็ น อ ํ า เภ อ เช ี ย ง ย ื น 44 ก ิ โล เม ต ร 3 = ส ถา น ท ี ่ เก ็ บ ร ว บ ร ว ม โบ ร า ณ ว ั ต ถุ ขอ ง ภา ค อ ี ่ ส า น เช ่ น ใบ เส ม า ห ิ น พ ร ะ อ ํ า เภ อ น า ด ู น 65 ก ิ โล เม ต ร E = = พ ุ ท ธร ู ป ใน ส ม ั ย โบ ร า ณ บ า น ป ร ะ ต ู ค ั น ท ว ย แก ะ ส ล ั ก อ า ย ุ ป ร ะ ม า ณ 100- อ ํ า เภ อ แก ด ํ า 28 ก ิ โล เม ต ร vn NC GT RY den > Es 200 Y น อ ก จ า ก น ี ย ั ง เป ็ น ท ี เก ็ บ ร ว บ ร ว ม ว ร ร ณ ค ด ี ภา ค อ ี ส า น แล ะ พ ร ะ ก ิ ง อ ํ า เภ อ ย า ง ส ี ส ุ ร า ช 70 ก ิ โล เม ต ร ธร ร ม ใบ ล า น อ ย ู ่ เป ็ น จ ํ า น ว น ม า ก ส ถา บ ั น ว ิ จ ั ย ศิ ล ป ะ แล ะ ว ั ฒ น ธร ร ม อ ี ส า น ม ศว . ม ค . ได ้ จ ั ด น ิ ท ร ร ศก า ร แบ บ ถา ว ร ไว ้ ให ้ ชม เป ิ ด ให ้ ซม ใน ว ั น แล ะ เว ล า ร า ช ก า ร แล ะ ว ั น เส า ร ์ เป ิ ด ค ร ึ ง ว ั น ป ิ ด ว ั น อ า ท ิ ต ย ์ (ห า ก ต ิ ด ต ่ อ ล ่ ว ง ห น ้ า ส ถา บ ั น ฯ ก ็ ย ิ น ด ี เป ิ ด ให ้ ชม เป ็ น พ ิ เศ ษ ) ผู ้ เข ้ า ชม จ ะ ได ้ ค ว า ม ร ู ้ เก ี ่ ย ว ก ั บ ศิ ล ป ะ แล ะ ว ั ฒ น ธร ร ม อ ี ส า น ค ร ม เ บ น ง ก ร อ ง ก า ร ก รา ก า ร ป ร ะ ย ุ ก ต ์ ผล ิ ต ภั ณ ฑ์ ผ้า พ ื ้ น เม ื อ ง เค ร ื ่ อ ง จ ั ก ส า น แล ะ ง า น ไม ้ ง า น ห ล ่ อ โล ห ะ ก า ร พ ั ฒ น า เค ร ื ่ อ ง บ ั ้ น ด ิ น เผา เค ร ื ่ อ ง ใช ้ ใน ค ร ั ว เร ื อ น เค ร ื ่ อ ง ม ื อ จ ั บ ส ั ต ว ์ เค ร ื อ ง ด น ต ร ี ว ร ร ณ ก ร ร ม จ า ร ึ ก ภา ษา ใบ ร า ณ ร ว ม ท ั ้ ง ผล า น ศิ ล ป ะ ร ่ ว ม ส ม ั ย ขอ ง น ิ ส ิ ต น ั ก ศึ ก ษา แก ่ ง เล ิ ง จ า น เป ็ น อ ่ า ง เก ็ บ น ้ า ขน า ด ให ญ่ ภา ย ใน บ ร ิ เว ณ เ ป ็ น ท ี ่ ตั ้ ง ขอ ง ส ถา น ี ป ร ะ ม ง ท ํ า ก า ร เพ า ะ พ ั น ธุ ์ ป ล า น ้ า จ ื ด ให ้ ห ล า ย จ ั ง ห ว ั ด ใน ภา ค อ ี ส า น อ ย ู ่ ด ้ า น ห ล ั ง ขอ ง ว ิ ท ย า ล ั ย ค ร ู ม ห า ส า ร ค า ม ห ่ า ง จ า ก ต ั ว เม ื อ ง ป ร ะ ม า ณ 3 ก ิ โล เม ต ร บ ร ิ เว ณ โ ด ย ร อ บ ขอ ง แก ่ ง เล ิ ง จ า น ม ี ท ิ ว ท ั ศ น ์ ส ว ย ง า ม ใน ว ั น ห ย ุ ด ป ร ะ ชา ชน น ิ ย ม ไป พ ั ก ผ่ อ น ก ั น ม า ก ห ม ู ่ บ ้ า น ป ั น ห ม ้ อ ตั ้ ง อ ย ู ่ ท ี ่ ต ํ า บ ล เข ว า ห ่ า ง จ า ก ต ั ว เม ื อ ง ไป ต า ม ท า ง ส า ย ม ห า ส า ร ค า ม - ร ้ อ ย เอ ็ ด (208) ป ร ะ ม า ณ 4 ก ิ โล เม ต ร แล ะ แย ก ซ้ า ย เข ้ า ไป อ ี ก ป ร ะ ม า ณ า ก . ม . ท า ง ล ู ก ร ั ง อ ั ด แน ่ น เป ็ น ห ม ู ่ บ ้ า น ให ญ่ ป ร ะ ม า ณ 100 ห ล ั ง ค า เร ื อ น ท ุ ก บ ้ า น ม ี อ า ชี พ บ ั ้ น ห ม ้ อ ด ิ น เผา ซี ่ ซึ ง ชา ว อ ี ส า น ใช ้ เป ็ น ห ม ้ อ น ้ า ห ม ้ อ แก ง ก ร ร ม วิ ธี ท ํ า ย ั ง เป ็ น แบ บ โบ ร า ณ ด ั ้ ง เด ิ ม ก ู ่ ม ห า ธา ต ู (ป ร า ง ค ์ ก ู ่ บ ้ า น เข ว า ) ตั ้ ง อ ย ู ่ ท ี ่ บ ้ า น เข ว า ต . เ ขวา อ เม ื อ ง ห ่ า ง จ า ก ต ั ว เม ื อ ง ไป ต า ม ถนน แจ ้ ง ส น ิ ท 13 ก ิ ใ ล เม ต ร เป ็ น ใบ ร า ณ ส ถา น ท ี ่ ม ี อ า ย ุ ก ่ อ ส ร ้ า ง ใน ป ร ะ ม า ณ พ ุ ท ธ ศตวรรษ ท ี ่ า 8 ท ํ า ด ้ ว ย ศิ ล า แล ง เป ็ น ร ู ป ก ร ะ ใจ ม ส ี ่ เห ล ี ่ ย ม ส ู ง จ า ก พ ื ้ น ด ิ น ถึ ง ย อ ด 4 ว า nina 2 ว า 2 ศอก ภา ย ใน ป ร า ส า ท ม ี เท ว ร ู ป ท ํ า ด ้ ว ย ด ิ น เผา 2 อ ง ค ์ น ั ่ ง ขั ด ส ม า ธิ ป ร ะ น ม ม ื อ ถื อ ล ั ง ข์ ม ี ก ํ า แพ ง ท ํ า ด ้ ว ย ศิ ล า แล ง ล ้ อ ม ร อ บ ใ ค ป ุ ร ะ อ ย ู ่ แน ว ด ้ า น ท ิ ศ ต ะ ว ั น อ อ ก เป ็ น ท า ง เข ้ า อ อ ก ภา ย ใน ก ํ า แพ ง เพ ี ย ง ด ้ า น เด ี ย ว บ ร ร ณา ล ั ย อ ย ู ่ ภา ย ใน ก ํ า แพ ง แก ้ ว ด ้ า น ท ิ ศ ต ะ ว ั น อ อ ก เอ ี ย ง ใต ้ ม ี ท า ง เข ้ า ใน ป ร า ง ค ์ ป ร ะ ธา น เพ ี ย ง ด ้ า น เด ี ย ว พ ร ะ ธา ต ุ น า ค ู น ใน เข ต เม ื อ ง โบ ร า ณ น ค ร จ ํ า ป า ศร ี ค ื อ ท ิ ศ ต ะ ว ั น อ อ ก ส ่ ว น อ ี ก 3 ด ้ า น เป ็ น ป ร ะ ต ู ห ล อ ก ก ร อ บ ป ร ะ ต ู แล ะ ได ้ ม ี ก า ร บ ู ร ณะ ป ฏิ ส ั ง ข ร ณ์ ให ม ่ เพ ื ่ อ ให ้ เป ็ น พ ุ ท ธ ม ณ ฑ ล แห ่ ง อ ี ส า น Sere = ve Eee ท ั บ ห ล ั ง เป ็ น ห ิ น ท ร า ย ก ร ม ศิ ล ป า ก ร ได ้ ท ํ า ก า ร ขุ ด แต ่ ง เร ี ย บ ร ้ อ ย แล ้ ว พ ิ พ ิ ธ ภ ั ณ ฑ์ บ ้ า น เช ี ย ง เห ี ย น ห ่ า ง จ า ก จ ั ง ห ว ั ด ม ห า ส า ร ค า ม 7 ก ิ โล เม ต ร ไป ต า ม เส ้ น ท า ง ม ห า ส า ร ค า ม - ร ้ อ ย เอ ็ ด ชม เม ื อ ง โบ ร า ณ เ ชี ย ง เห ี ย น ต ํ า น า น เม ื อ ง เช ี ย ง เห ี ย น ห น อ ง ห า น ฟ้า แด ด ส ู ง ย า ง ต ล อ ด จ น ชม ผล ิ ต ภั ณ ฑ ์ ขอ ง ห ม ู ่ บ ้ า น ด ้ ว ย ส ถา น ท ี ่ ท ่ อ ง เท ี ่ ย ว บ น เล ส้ น ท า ง ส า ย อ . เ ม ื อ ง - ว า ป ี ป ท ุ ม - น า ค ู น (ท า ง ห ล ว ง ห ม า ย เล ข 2040, 2045) ก ู ่ ส ั น ต ร ั ต น ์ เป ็ น ป ร า ส า ท ห ิ น ท ี ่ ส ร ้ า ง ขึ ้ น ใน ส ม ั ย พ ร ะ เจ ้ า ชั ย ว ร ม ั น ท ี ่ 7 เป ็ น ศิ ล ป ะ ขอ ม ส ม ั ย บ า ย น อ า ย ุ ร ะ ห ว ่ า ง WA. 1700-1750 ต ั ว ป ร า ส า ท ส ร ้ า ง ด ้ ว ย ศิ ล า แล ง เป ็ น แท ่ ง ส ี ่ เห ล ี ย น เห ม ื อ น ก ู ่ ม ห า ธา ต ุ แล ะ ม ี ท ั บ ห ล ั ง ป ร ะ ต ู ม ุ ข ห น ้ า จ ํ า ห ล ั ก ล า ย ง ด ง า ม น ่ า ด ู ตั ้ ง อ ย ู ที ตํ า บ ล ก ู ่ ส ั น ต ร ั ต น ์ อ ํ า เภ อ น า ด ู น ก า ร เด ิ น ท า ง ใช ้ เล ้ น ท า ง ห ม า ย เล ข 2040 ผ่ า น อ ํ า เภ อ แก ด ํ า อ ํ า เภ อ ว า ป ี ป ท ุ ม เล ี ย ว ขวา เข ้ า เล ้ น ท า ง ห ม า ย เล ข 2045 (เข ้ า อ ํ า เภ อ น า ด ู น ) ป ร ะ ม า ณ 1 na. จ ะ อ ย ู ่ ท า ง ขวา ม ื อ พ ร ะ ธา ต ุ น า ค ู น พ ุ ท ธ ม ณ ฑ ล แห ่ ง อ ี ส า น ตั ้ ง อ ย ู ่ ท ี ่ บ ้ า น น า ด ู น เข ต อ ํ า เภ อ น า ด ู น เป ็ น เข ต ท ี ่ ม ี ก า ร ขุ ด พ บ ห ล ั ก ฐา น ท า ง ป ร ะ ว ั ต ิ ศา ส ต ร ์ ใ โบราณ ค ด ี ท ี ่ แส ด ง ถึ ง ค ว า ม เจ ร ิ ญ ร ุ ่ ง เร ื อ ง ใน อ ด ี ต เพ ร า ะ บ ร ิ เว ณ น ี ้ ได ้ เค ย เป ็ น ท ี ่ ต ั ้ ง ขอ ง น ค ร จ ํ า ป า ศร ี ม า ก ่ อ น ใบ ร า ณ ว ั ต ถุ ต ่ า ง ๆ ที่ ค ้ น พ บ ได ้ น ํ า ไป แส ด ง ไว ้ ท ี ่ พ ิ พ ิ ธ ภ ั ณ ฑ์ ส ถา น แห ่ ง ชา ต ิ จ ั ง ห ว ั ด ขอ น แก ่ น แล ะ ท ี ่ ล ํ า ค ั ญ ย ิ ง ก ็ ค ื อ ก า ร ขุ ด พ บ ส ถู ป บ ร ร จ ุ พ ร ะ บ ร ม ส า ร ี ร ิ ก ธา ต ุ บ ร ร จ ุ ใน ต ล ั บ ท อ ง ค ํ า เง ิ น แล ะ ล ํ า ร ิ ด ซึ ่ ง ส ั น น ิ ษ ฐา น ว ่ า ม ี อ า ย ุ อ ย ู ่ ใน พ ุ ท ธ ศตวรรษ ท ี ่ 13-35 ส ม ั ย ท ว า ร า ว ด ี ร ั ฐ บ า ล จ ึ ง อ น ุ ม ั ต ิ ให ้ ด ํ า เน ิ น ก า ร ก ่ อ ส ร ้ า ง พ ร ะ ธา ต ุ น า ด ู น ขี น ใน เน ื ่ อ ท ี ่ 902 ไร ่ โด ย บ ร ิ เว ณ ร อ บ ๆ จ ะ ม ี พ ิ พ ิ ธ ภ ั ณ ฑ ์ ท า ง ศา ส น า แล ะ ว ั ฒ น ธร ร ม ส ว น ร ุ ก ข ชา ต ิ ส ว น ส ม ุ น ไพ ร ซึ ่ ง ต ก แต ่ ง ให ้ เป ็ น ส ถา น ท ี ่ ล ํ า ค ั ญ ท า ง พ ุ ท ธ ศา ส น า ก า ร เด ิ น ท า ง ไป ได ้ จ า ก ต ั ว เม ื อ ง ม ห า ส า ร ค า ม โด ย ใช ้ เล ้ น ท า ง ห ม า ย เล ข 2040 ผ่ า น อ ํ า เภ อ แก ด ํ า อ ํ า เภ อ ว า ป ี ป ท ุ ม แล ้ ว เล ี ย ว ขวา เข ้ า เล ้ น ท า ง 2045 ถึ ง อ ํ า เภ อ น า ด ู น ท า ง ร า ด ย า ง ต ล อ ด ห ่ า ง จ า ก ต ั ว เม ื อ ง ป ร ะ ม า ณ 65 ก ิ โล เม ต ร (ท า ง ห ล ว ง ห ม า ย เล ข 2 13) พ ร ะ พ ุ ท ธร ู ป ย ื น ม ง ค ล เป ็ น พ ร ะ พ ุ ท ธร ู ป ค ู ่ เม ื อ ง ม ห า ส า ร ค า ม อ ย ู ่ ท ี ่ ต ํ า บ ล ค ั น ธา ร ร า ษ ฎ ร ์ อ ํ า เภ อ ก ั น ท ร ว ิ ชั ย บ น ท า ง ห ล ว ง ห ม า ย เล ข 213 ห ่ า ง จ า ก ต ั ว เม ื อ ง ป ร ะ ม า ณ 14 ก ิ โล เม ต ร (ท า ง ด ้ า น ขวา ม ื อ ) เป ็ น พ ร ะ พ ุ ท ธ ร ู ป ส ม ั ย ท ร า ร า ว ด ี ส ร ้ า ง ขึ ้ น ด ้ ว ย ห ิ น ท ร า ย แด ง เห ม ื อ น พ ร ะ พ ุ ท ธร ู ป ม ิ ่ ง เม ื อ ง ก ล ่ า ว ก ั น ว ่ า พ ร ะ พ ุ ท ธร ู ป 2 อ ง ค ์ น ี ส ร ้ า ง ขึ ้ น ใน เว ล า เด ี ย ว ก ั น ค ื อ เม ื อ อ ํ า เภ อ ก ั น ท ร ว ิ ชั ย ฝน แล ้ ง ผู ้ ชา ย ส ร ้ า ง พ ร ะ พ ุ ท ธร ู ป ม ิ ง เม ื อ ง ผู ้ ห ญิ ง ส ร ้ า ง พ ร ะ พ ุ ท ธร ู ป ย ื น ม ง ค ล เส ร ็ จ พ ร ้ อ ม ก ั น แล ้ ว ท ํ า ก า ร ฉลอง อ ย ่ า ง ม ให ฟ้า ร ป ร า ก ฏ ว ่ า ต ั ้ ง แต ่ ได ้ ส ร ้ า ง พ ร ะ พ ุ ท ธร ู ป ท ั ้ ง 2 อ ง ค ์ แล ้ ว ฝน ก ็ ต ก ต ้ อ ง ต า ม ฤดู ก า ล ท ํ า ให ้ เก ิ ด ค ว า ม อ ุ ด ม ส ม บ ู ร ณ์ แก ่ ท ้ อ ง ท ี ่ น ี ้ เป ็ น อ ั น ม า ก a เฮ อ น - ม ห า ส า ร ค า ม 5 พ ร ะ พ ุ ท ธ ม ิ ่ ง เม ื อ ง ห ร ื อ พ ร ะ พ ุ ท ธร ู ป ส ุ ว ร ร ณ ม า ล ี ส ร ้ า ง ด ้ ว ย ห ิ น ท ร า ย แด ง เป ็ น พ ร ะ พ ุ ท ธร ู ป ศั ก ด ิ ์ สิ ท ธิ ์ ส ม ั ย ท ว า ร า ด ี ท ี ่ ท ิ ชา ว ม ห า ส า ร ค า ม น ั บ ถื อ ว ่ า ด ล บ ั น ด า ล ให ้ ฝน ฟ้า ต ก ต ้ อ ง ต า ม ฤดู ก า ล ป ร ะ ด ิ ษ ฐ า น ท ี ่ ว ั ด ส ุ ว ร ร ณา ว า ส wy 1 ต ํ า บ ล โค ก พ ร ะ อ ํ า เภ อ ก ั น ท ร ว ิ ชั ย ก า ร เด ิ น ท า ง ใช ้ เส ล ้ น ท า ง ห ม า ย เล ข 213 (ม ห า ส า ร ค า ม - ก า ฬ ส ิ น ธุ ์ ) ห ่ า ง จ า ก ต ั ว เม ื อ ง ป ร ะ ม า ณ 14 ก ิ โล เม ต ร เศ ษ (อ ย ู ่ ท า ง ด ้ า น ซ้ า ย ม ื อ พ ร ะ พ ุ ท ธร ู ป ย ื น ม ง ค ล พ ร ะ พ ุ ท ธร ู ป ค ู ่ เม ื อ ง ม ห า ส า ร ค า ม เย ื อ น - ม ห า ส า ร ค า ม 6 ds a ส ถา น ท ี ท ่ อ ง เท ี ย ว บ น เล ้ น ท า ง ส า ย ม ห า ส า ร ค า ม - โก ส ุ ม พ ิ ส ั ย (ท า ง ห ล ว ง ห ม า ย เล ข : บ ้ า น ห น อ ง เบ ื ่ อ น ช้ า ง ห ม ู ่ 7 ต . บ ั ผ้า ไห ม ผ้า ฝ้า ย ว ง ค อ น เป ็ น ห ม ู ่ บ ้ า น ท อ y ง จ า ก ต ั ว เม ื อ ง ไป ต ม เล ้ น ท า ง ส า ย y i ย ก ซา ย ร ะ ห ว า ง ม ห า ส า ร ค า ร 4 ma เข ้ า ไป อ ี ก บ ้ า น ห น อ ง เ ek ว น อ ุ ท ย ฮา น โก ล ั ม พ ี ต ั ้ ง 6 อ ร ิ ม ฝัง แม ่ น ํ า ซี จ า ก ต ั ว เม ื อ ง ใช ้ เส ้ น ท า ง 208 ป ร ะ ม า ณ 28 Als a ล เม ต ร จ า บ ล ห ั ว ขวา ง $ ส ี แย ก โก ส ุ ม พ ิ ส ั ย ต ร ง เข ้ า ท า ง ร า ด ย า ง 450 เม ต ร ว น อ ุ ท ย า น โก ส ุ ม พ ิ ล ั ย ม ี เน ื อ ท ึ ก ว ้ า ง 125 ไร ่ ป ร ะ ก า ศ เ ป ็ น ว น อ ุ ท ย า น เม ื อ ว ั น ท ี ่ 1 ต ุ ล า ค ม 2519 ล ั ก ษ ณ ะ เป ็ น ส ว น ป ่ า ม ี ต ้ น ไม ้ ์ หลา ย ชน ิ ด เช ่ น ต ้ น ย า ง ขน า ด ให ญ่ ต ้ น ต ะ แบ ก ต ้ น ก ร ะ ท ุ ่ ม ฯลฯ แผ ่ ก ิ ่ ง ก ก ั น ม ี ห น อ ง น ํ า ธร ร ม ชา ต ิ ท ั ศ น ี ย ภา พ ร ่ ม ร ี น ว อ ง น ก ต ่ า ง ๆ แล ะ ล ิ ง ฝูง ให ญ่ Dt ie จ ํ า น ว น ห ล า ย ร ้ อ ย ต ั ว ถ เ ข้ า ร ั บ ขอ ง ก ิ น จ า ก ป ร ะ ชา ชน ท ี ่ น ํ า ไป ให ้ ได ้ บ ้ า น แพ ง ต . แ พ ง อ . โ ก ส ุ ม พ ิ ล ั ย เป ็ น ห ม ู ่ บ ้ า า น ท ี ม ี อ า ชี พ ก า ร yA 4 - ท อ เล ื อ ก ก เป ็ น อ า ชี พ เส ร ิ ม อ ี ก อ า ชี พ ห น ึ ่ ง ก า ร เด ิ น ท า ง จ า ก ต ั ว เ เม ื อ ง ใช ้ เล ้ น ท า ง ห ม า ย เล ข 208 (ม ห า ส า ร ค า ม ใก สุ ม พ ิ ล ั ย เล ี ้ ย ว ซ้ า ย เข ้ า เส ้ น ท า ง 20-21 ห ่ า ง จ า ก อ ํ า เภ อ โก ส ุ ม พ ิ ล ั ย ง โก ส ุ ม พ ิ ส ั ย - ข อ น แก ่ 9 ก ม ห ่ า ง จ า ก ต ั ว เม ื ป ร ะ เพ ณี ง า น แห ่ เท ี ย น เข ้ า พ ร ร ษา (อ ํ า เภ อ โก ส ุ ม พ ิ สั ย ) จ ั ด ขึ ้ น ท ี ่ บ ร ิ เว ณ "ห 4 ท ี ่ ว่ า ก า ร อ ํ า เภ อ ใก ส ุ ม พ ิ ล ั ย จ ั ด ก ่ อ น ว ั น เข ้ า พ ร ร ษา ห น ึ ง ว ั น ใน ง า น จ ะ ม ี ขบ ว น แห ่ เท ี ย น ขอ ง ต ุ ้ ม ต ่ า ง ง า น บ ุ ญ บ ั ง ไฟ ( ๆ แล ะ ม ี ก า ร ป ร ะ m ว ด ค ว า ม ส ว ย ง า ม ขอ ง เท ี ย น อ ํ า เภ อ น า เซี ) จ ั ด ขึ ้ น ร ะ ห ว ่ า ง เด ื อ น พ ฤ ษ ภา ค ม ) ใน ง า น ม ี ว ุ ณ ส น า ม ท ี ว ่ า ก า ร อ ํ า เภ อ น า เ 1 ห ู เร้ า ร ต ก แต ง ขบ ว น แล ะ ป ร ะ ก ว ด บ ั ง เพ ขน ส ู ง ย น เท ี ย น ท ํ า บ ุ ล ม ห ร ส พ แล ะ ง า น ร ิ น เร ิ ง ก า ร ล ะ เล ่ น ง า น บ ุ ญ เ บ ิ ก ฟ้า แล ะ ก า ช า ด เป ็ น ง า น เฉ ล ิ ม ฉลอง ใน ช่ ว ง ต ้ น ฤต ู ก า ร ท ํ า น า ซึ ่ ง ต ร ง ก ั บ ว ั น ขืน 3 ค ํ า เด ื อ น 3 ขอ ง ท ุ ก ป ี จ ั ด บ ร ิ เว ณ ศา ล า ก ล า ง จ ั ง ห ว ั ด เพ ื ่ อ เป ็ น ก า ร ฟื้น ฟู แล ะ อ น ุ ร ั ก ก ษ์ ม ร ด ก ท า ง ว ั ฒ น ธร ร ม ขอ ง อ ี ส า น ใน ง า น จ ั ด ให ้ ม ี ขบ ว น แห ่ บ ุ ญ เ บ ิ ก ฟ้า ซึ ่ ง เป ็ น เร ื อ ง ร า ว เก ี ย ว ก ั บ พ ร ะ แม ่ โพ ส พ เร ื อ ง ขอ ง พ า น บ า ย ศร ี ส ู ่ ว ั ญ ต ล อ ด จ น ว ั ฒ น ธร ร ม ก า ร ล ะ เล ่ น ด น ต ร ี พ ื น บ ้ า น แล ะ พ ิ ธี ก ร ร ม ต ่ า ง ๆ oF re ง า น น ม ั ส ก า ร พ ร ะ ธา ต ุ น า ค ู น แล ะ ง า น ป ร ะ เพ ณี 12 เด ื อ น ด ง า น ใน ช่ ว ง ว ั น ขึ ่ น 15 ค ํ า เด ื อ น 3 (ว ั น ม า ฆ บ ู ซา ) ขอ ง ท ุ ก ป ี โด ย จ ั ด ท ี ่ บ ร ิ เว ณ พ ุ ท ธ ม ณ ฑ ล อ ี ส า น พ ร ะ ธา ต ุ น า ด ู น ร ว ม 5 ว ั น 5 ค ื น ส ิ น ค ้ า ท ี ร ะ ล ึ ก es da vd a เ จ ั ง ห ว ั ด ม ห า ส า ร ค า ม ม ี ส ิ น ค ้ า พ ื ้ น เม ื อ ง ห ล า ย ป ร ะ เภ ท ได ้ แก ่ ผ้า ไห ม ผ้า ม ั ด ห ม ี ผ้า ขิ ต ห ม อ น ขิ ต ฯลฯ ศู น ย ์ จ ํ า ห น ่ า ย ผล ิ ต ภั ณ ฑ์ จ ั ง ห ว ั ด ตั ้ ง อ ย ู ่ บ ร ิ เว ณ ส โม ส ุ ร ข้ า ร า ช ก า ร (เด ิ ม ) ด ้ า น ห ล ั ง ท ี ่ ว ่ า ก า ร อํา เภ อ เม ื อ ง ซึ ่ ง เป ็ น ศู น ย ์ ร ว ม ผล ิ ต ภั ณ ฑ์ พ ื ้ น บ ้ า น ใน จ ั ง ห ว ั ด ม ห า ส า ร ค า ม ท ี ่ น ํ า ม า จ ํ า ห น ่ า ย เช ่ น ผ้า ไห ม เส ้ น ไห ม ผล ิ ต ภั ณ ฑ์ เค ร ื ่ อ ง จ ั ก ส า น เป ็ น ต ้ น เล E ท ิ ว ท ั ศ น ์ ม ุ ม ห น ึ ่ ง แก ่ ง เล ิ ง จ า น ร ้ า น พ ิ ณ เจ ร ิ ญ A ตั ้ ง อ ย ู ่ ข้ า ง ถนน ส า ย ม ห า ส า ร ค า ม - บ ร บ ื อ ม ี ผล ิ ต ภั ณ ฑ์ พ ื ้ น เม ื อ ง เช ่ น ผ้า ไห ม ผล ิ ต ภั ณ ฑ์ ล ํ า เร ็ จ ร ู ป เช ่ น ห ม อ น เล ื ่ อ ผ้า แล ะ ขอ ง ท ี ่ ร ะ ล ึ ก ไว ้ จ ํ า ห น ่ า ย ม า ก ม า ย [7 ะ 1 oe “« ร ้ า น น ั ด พ บ ไห ม ไท ย ต ั ้ ง อ ย ู ่ ถนน น พ ม า ศ ด ํ า ร ั ส ต . ต ล า ด อ . เ ม ื อ ง ม ี ผล ิ ต ภั ณ ฑ ์ ผ้า ไห ม ผ้า ม ั ด ห ม ี แล ะ ขอ ง ท ี ่ ร ะ ล ึ ก ร ้ า น ก ุ ล ส ต ร ี ต ั ้ ต ั ้ ง อ ย ู ่ ถนน น พ ม า ศ ด ํ า ร ั ส ต . ต ล า ด อ . เ ม ื อ ง ม ี ผล ิ ต ภั ณ ฑ ์ + ท ํ า จ า ก ไห ม ผ้า ม ั ด ห ม ี ่ ไห ม ต ล อ ด จ น ส ิ น ค ้ า พ ื ้ น เม ื อ ง ร ้ า น ว ิ ไล ศร ี ผ้า พ ื ้ น เม ื อ ง ถนน น ค ร ส ว ร ร ค ์ ต . ต ล า ด อ เม ื อ ง ม ี อ EN ผล ิ ต ภั ณ ฑ์ ล ํ า เร ็ จ ร ู ป แล ะ ส ิ น ค ้ า พ ื ้ น เม ื อ ง ร ้ า น ล ิ น ไท ย อ ย ู ่ ใน บ ร ิ เว ณ ต ล า ด ส ด ต . ต ล า ด อ เม ื อ ง ม ี ผล ิ ต ภั ณ ฑ์ เส ื ้ อ ผ้า ล ํ า เร ็ จ ร ู ป ท ี ่ น อ น ห ม อ น แล ะ ขอ ง ท ี ่ ร ะ ล ึ ก พ ื ้ น เม ื อ ง / เยือน - ม ห า ส า ร ค า ม 7 du ส ถา น ท พ ก โร ง แร ม ว ส ุ 1096/4 ถนน ด ํ า เน ิ น น า ร ถ โท ร . 711202, 711046 จ ํ า น ว น 105 ห ้ อ ง ร า ค า 145-270 บ า ท (ป ร ั บ อ า ก า ศ ) โร ง แร ม พ ั ฒ น า า 227/4-5 ร ิ ม ค ล อ ง ส ม ถวิล ใ ท ร . จ ํ า น ว น 70 ห ้ อ ง ร า ค า 80-120 บ า ท (พ ั ด ล ม ) โร ง แร ม ส ม บ ู ร ณ์ ส ุ ข 1161 ถนน ว ร บ ุ ต ร Ins. 711596 จ ํ า น ว น 30 ห ้ อ ง ร า ค า 80-120 บ า ท (พ ั ด ล ม โร ง แร ม ส ุ น ท ร 1157/1 ถนน ว ร บ ุ ต ร Ins. 711201 จ ํ า น ว น ห ้ อ ง 30 ห ้ อ ง ร า ค า 80-120 บ า ท (ป ร ั บ อ า ก า ศ ) ฉิ ม พ ล ี บ ั ง ก า โล 296 ถนน ถี น า น น ท ์ Ins. 711101 บ ั ง ก า ใ ล 40 ห ้ อ ง ร า ค า 60-120 บ า ท (พ ั ด ล ม ) บ ั ง ก า โล บ ั ว แด ง 648/11 ถนน ซุ ธา ง ก ู ล ร า ค า 80-120 บ า ท (พ ั ด ล ม ) โร ง แร ม ม ห า ส า ร ค า ม 720 ถนน ม ห า ไข ย ด ํ า ร ิ ร า ค า 60-120 บ า ท 711473 (พ ั ด ล ม ) โร ง แร ม ส า ม ั ค ค ี 815-6 ถนน ว ร บ ุ ต ร โท ร . 711449 ร า ค า 80-120 บ า ท (พ ั ด ล ม ) ก ร ี น เฮ ้ า ล ์ บ ั ง ก า โล ถนน ม ห า ส า ร ค า ม - ว า ป ี ป ท ุ ม ร า ค า 80-120 บ า ท (ป ร ั บ อ า ก า ศ v ร า น อ า ห า ร ร ้ า น อ า ห า ร ม า ร ิ น ท ร ์ ถนน ม ห า ส า ร ค า ม - บ ร บ ื อ โท ร . 711395 เส ร ิ ม ไท ย ถนน ร ิ ม ค ล อ ง ส ม ถวิล Ins. 711217 จ า น เง ิ น ถนน ว ร บ ุ ต ร โท ร . 721884 ส ว น อ า ห า ร แผ ่ น ค ิ น ท อ ง ถนน ชล ป ร ะ ท า น โท ร . 711120 แก ้ ว ถา น ต ์ ไน ห ์ ค ล ั บ ถนน ด ํ า เน ิ น น า ร ถ ใ ท ร . 711202 ร ้ า น อ า ห า ร แจ ่ ว ส ้ อ น ถนน ม ห า ส า ร ค า ม - ก ั น ท ร ว ิ ชั ย ร ้ า น ร ิ น ท ร ์ น ภา ถนน น า ค ว ิ ชั ย ร ้ า น อ า ห า ร ร ิ น ค ํ า ถนน น า ค ว ิ ชั ย ส ว น อ า ห า ร บ ้ า น ส ว น ถนน ม ห า ส า ร ค า ม - ใ ก ส ุ ม พ ิ ส ั ย ส ว น อ า ห า ร น ึ ก ค ิ ด บ ร ิ เว ณ ห น ้ า เท ศ บ า ล เม ื อ ง ม ห า ส า ร ค า ม ร ้ า น ไก ่ ย ่ า ง - ล ้ ม ต ํ า แม ่ ล ะ ม ุ ล ส ว น อ า ห า ร น ิ ศร า ว ร ร ณ ร ี ส ร อ ต ์ ins. 721084 ถนน ม ห า ส า ร ค า ม ใก ส ุ ม พ ิ ส ั ย ล ํ า น ั ก ง า น จ ั ง ห ว ั ด โท ร . (043) 711356 . ข อ ท ร า บ ร า ย ล ะ เอ ี ย ด เพ ิ ่ ม เต ิ ม ได ้ ท ี ่ ก า ร ท ่ อ ง เท ี ย ว แห ่ ง ป ร ะ เท ศ ไ ท ย ล ํ า น ั ก ง า น ขอ น แก ่ น อ . เ ม ื อ ง จ . ข อ น แก ่ น 40000 โท ร . (043) 244498-9 น - ม ห า ส า ร ค า ม 8 du ม แผ น ท จ ง ห ว ั ด ม ห า ส า ร ค า ม ม า ต ร า ส ่ ว น 1:100,000 ขอ น แก ่ น : อ . เ ชี ย ง ย ื น ๑ อ . ย า ง ต ล า ด 3 ne ก า ฬ ส ิ น ธุ ์ เจ ร อ . โ ก ส ุ ม พ ิ ส ั ย 1110 ri 13 ๑ แม ่ น ํ า ชี ๑ 2 ด อ เม ื อ ง 1 5 4 6 7 ๑ อ ย. บ ร บ ื อ 2 ร ้ อ ย เอ ็ ด (2) อ . ว า ป ี ป ท ุ ม @ อ . น า ค ู น @ อ . น า เช ื อ ก 9 ๑ 8 N A อ ก ึ ่ ง อ . ย า ง ส ี ส ุ ร ร า ช บ ุ ร ี ร ั ม ย ์ @ อ . พ ย ั ค ฆ ภ ู ม ิ พ ิ ส ั ย ร ิ น ท ร ์ ส ุ ร น ท แห ล ่ ง ท ่ อ ง เท ี ่ ย ว จ ั ง ห ว ั ด ม ห า ส า ร ค า ม 1 ศู น ย ์ ศิ ล ป ว ั ฒ น ธร ร ม อ ี ส า น 8 ก ู ่ ส ั น ต ร ั ต น ์ 2 พ ิ พ ิ ธ ภ ั ณ ฑ ์ ว ั ด ม ห า ชั ย 9 พ ร ะ ธา ต ุ น า ต ู น 3 ส ถา บ ั น ว ิ จ ั ย ศิ ล ป แล ะ ว ั ฒ น ธร ร ม อ ี ส า น 10 พ ร ะ พ ุ ท ธร ู ป ย ื น ม ง ค ล 4 แก ่ ง เล ิ ง จ า น 11 พ ร ะ พ ุ ท ธ ม ิ ่ ง เม ื อ ง 5 ห ม ู ่ บ ้ า น ป ั ้ น ห ม ้ อ 12 บ ้ า น ห น อ ง เข ื ่ อ น ช้ า ง 6 ก ู ่ ม ห า ธา ต ุ 13 ว น อ ุ ท ย า น โก ส ั ม พ ี 7 พ ิ พ ิ ธ ภั ณ ฑ์ บ ้ า น เช ี ย ง เห ี ย น 14 บ ้ า น แพ ง ข้ อ ม ู ล ร า ย ล ะ เอ ี ย ด ใน เอ ก ส า ร น ี อ า จ ม ี ก า ร เป ล ี ่ ย น แป ล ง ได ้ ส ง ว น ล ิ บ ส ิ ท ธิ ห า ก น ํ า ไป จ ั ด พ ิ ม พ ์ เพ ื ่ อ ก า ร จ ํ า ห น ่ า ย ต ุ ล า ค ม 2534
archive.org_DjVuTXT_Part1/ทททมหาสารคาม253410_djvu.txt
IA-books
21,004
26,263.8
th
2
ภา ษา แล ะ ว ั ฒ น ธร ร ม ม า เล เซ ี ย Bahasa dan Budaya Malaysia เล เซ ย (0023026) Kata Pengantar Buku “Bahasa dan budaya Malaysia” ini ditunjukan untuk memenuhi kebutuhan bahasa belajar Melayu bagi orang yang ingin belajar bahasa Melayu. Sementara ini buku bahasa Melayu masih kurang sedangkan makin banyak orang Thai yang ingin belajar bahasa Melayu. Buku ini berhasil diselesaikan berkat kerja sama dan kerja keras dari penulis. Atchima Sangrat penulis Daftar isi Pelajaran Kata Pengantar บ ท ท ี ่ 1 ข้ อ ม ู ล ท ั ่ ว ไป ขอ ง ป ร ะ เท ศ ม า เล เซ ี ย ข้ อ ม ู ล ท ั ่ ว ไป ขอ ง ป ร ะ เท ศ ม า เล เซ ี ย บ ท ท ี ่ 2 ภา ษา ม า ล า ย ู เบ ื ้ อ ง ต ้ น ต ั ว อ ั ก ษ ร แล ะ เส ี ย ง ก า ร อ อ ก เส ี ย ง พ ย ั ญ ช น ะ ใน ภา ษา ม า ล า ย ู ส ร ะ ใน ภา ษา ม า ล า ย ู ห ล ั ก ก า ร อ ่ า น ค ํ า ใน ภา ษา ม า ล า ย ู บ ท ท ี ่ 3 ค ํ า ท ั ก ท า ย แล ะ ก า ร แน ะ น ํ า ต ั ว ก า ร ก ล ่ า ว ค ํ า ท ั ก ท า ย ก า ร แน ะ น ํ า ชื ่ อ ก า ร ท ั ก ท า ย ก า ร ก ล ่ า ว ค ํ า ขอ บ ค ุ ณ / ค ํ า ขอ โท ษ บ ท ท ี ่ 4 ค ํ า ส ร ร พ น า ม แล ะ ก า ร ส ร ้ า ง ป ร ะ โย ค ค ํ า ส ร ร พ น า ม ค ํ า ส ร ร พ น า ม แส ด ง ค ว า ม เป ็ น เจ ้ า ขอ ง ค ํ า ส ร ร พ น า ม ชี ้ เฉ พ า ะ บ ท ท ี ่ 5 แน ะ น ํ า เก ี ่ ย ว ก ั บ ร ู ป ร ่ า ง ต ั ว เอ ง บ ท อ ่ า น เก ี ่ ย ว ก ั บ ต ั ว เอ ง บ ท อ ่ า น เก ี ่ ย ว ก ั บ ร ่ า ง ก า ย ขอ ง เร า ไว ย า ก ร ณ์ บ ท ท ี ่ 6 ส ถา น ก า ร ณ์ ต ่ า ง ๆ บ ท ส น ท น า ใน ค ร อ บ ค ร ร ั ว บ ท ส น ท น า ใน ห ้ อ ง เร ี ย น ไว ย า ก ร ณ์ บ ท ท ี ่ 7 ก ิ จ ว ั ต ร ป ร ะ จ ํ า ว ั น บ ท อ ่ า น บ ท ส น ท น า ไว ย า ก ร ณ์ บ ท ท ี ่ 8 ต ั ว เล ข / ว ั น เด ื อ น ป ี ต ั ว เล ข Halaman 11 12 13 14 15 16 16 17 18 19 19 20 21 23 28 28 29 31 31 32 34 Daftar isi Pelajaran ว ั น เด ื อ น Ù เว ล า Ù บ ท ท ี ่ 9 อ า ห า ร อ า ห า ร ป ร ะ จ ํ า ชา ต ิ ม า เล เซ ี ย บ ท ส น ท น า อ า ห า ร ม ื ้ อ ต ่ า ง ๆ ใน ภา ษา ม า ล า ย ู ไว ย า ก ร ณ์ บ ท ท ี ่ 10 ก า ร ท ่ อ ง เท ี ่ ย ว แล ะ ซื ้ อ ขอ ง ท ิ ศ ท า ง บ ท ส น ท น า ไว ย า ก ร ณ์ บ ท ท ี ่ 11 ว ั ฒ น ธร ร ม ว ั ฒ น ธร ร ม ก า ร แต ่ ง ก า ย แล ะ ชุ ด ป ร ะ จ ํ า ชา ต ิ ป ร ะ เพ ณี ก า ร แต ่ ง ง า น พ ิ ธี ก ร ร ม เก ี ่ ย ว ก ั บ ก า ร เก ิ ด พ ิ ธี ก ร ร ม เก ี ่ ย ว ก ั บ ก า ร ต า ย ด น ต ร ี แล ะ ก า ร ร ่ า ย ร ํ า ว ร ร ณ ก ร ร ม ม า เล เซ ี ย แบ บ ท ด ส อ บ อ ภิ ธา น ศั พ ท ์ บ ร ร ณา น ุ ก ร ม Halaman 34 35 36 37 37 38 38 39 39 41 43 43 45 46 46 4T 49 58 60 บ ท ท ี ่ 1 (Pelajaran 1) ข้ อ ม ู ล ท ั ว ไป ขอ ง ป ร ะ เท ศ ม า เล เซ ี ย (Malaysia) ป ร ะ เท ศ มา เล เซ ี ย เป ็ น ป ร ะ เท ศ ส ม า ชิ ก ใน ก ล ุ ่ ม ป ร ะ ชา ค ม อ า เข ี ย น โด ย ม ี ชื ่ อ เร ี ย ก ว ่ า ส ห พ ั น ธร ั ฐ ม า เล เซ ี ย ป ร ะ ก อ บ ไป ด ้ ว ย 2 ด ิ น แด น Ao ม า เล เซ ี ย ต ะ ว ั น ต ก (Malaysia Barat) ต ั ้ ง อ ย ู ่ บ น ค า บ ส ม ุ ท ร ม ล า ย ู พ ร ม แด น ด ้ า น เห น ื อ ต ิ ด ก ั บ ป ร ะ เท ศ ไ ท ย แล ะ บ ร ิ เว ณ ป ล า ย ค า บ ส ม ุ ท ร ต ิ ด ก ั บ ป ร ะ เท ศ ส ิ ง ค โป ร ์ ส ่ ว น ม า เล เซ ี ย ต ะ ว ั น อ อ ก (Malaysia Timur) ต ั ้ ง อ ย ู ่ บ น เก า ะ บ อ ร ์ เน ี ย ว ป ร ะ ก อ บ ด ้ ว ย ร ั ฐ ซ า ร า ว ั ก ( Sarawah) แล ะ ซา บ า ห ์ (Sabah) ท ั ้ ง ส อ ง ด ิ น แด น น ี ้ แบ ่ ง แย ก โด ย ท ะ เล จ ี น ใต ้ เป ็ น ร ะ ย ะ ท า ง ป ร ะ ม า ณ 650 ก ิ โล เม ต ร A v v ส ห พ ั น ธร ั ฐ ม า เล เซ ี ย เป ็ น ป ร ะ เท ศ ท ี ม ี ค ว า ม ห ล า ก ห ล า ย ท า ง ชา ต ิ พ ั น ธุ ์ โด ย ม ี ก ล ุ ่ ม ชา ต ิ พ ั น ธุ ์ ห ล ั ก อ ย ู ่ 3 | A | au ๕ A AA v i , 1 1 av sa | Au ca A.A ก ล ุ ม ค อ ก ล ุ ม ชา ต พ น ธุ ม า ล า ย ู ห ร อ ท เร ย ก ก น ว า Pribumi , ก ล ุ ม ชา ต พ น ธุ จ น แล ะ ก ล ุ ม ชา ต พ น ธุ ๊ อ น เด ย Y 1 Aa - น อ ก จ า ก น ี ย ั ง ม ี ก ล ุ ่ ม ชา ต ิ พ ั น ธุ ์ ด ั ง เด ิ ม ซึ ง ม ั ก ต ั ง ร ก ร า ก อ ย ู ่ บ ร ิ เว ณ ห ม ู ่ เก า ะ บ อ ร ์ เน ี ย ว ได ้ แก ่ ชา ว ด า ย ั ก ชา ว อ ี บ า น 3 € ชา ว ค า ด า ซั น ชา ว ด ู ซุ น ชา ว ม ู ร ุ ต แล ะ ชา ว บ ิ ด า ย ุ ห ์ ม า เล เซ ี ย ได ้ ป ร ะ ก า ศ เ อ ก ร า ช จ า ก อ ั ง ก ฤ ษ ใน ว ั น ท ี 31 ส ิ ง ห า ค ม A.A. 1957 โด ย ใช ้ ชื อ ว ่ า “ส ห พ ั น ธร ั ฐ ๑ 7 ม า ล า ย ู ” เป ็ น ส ห พ ั น ธ์ ท ี ม ี ร ั ฐ บ า ล ก ล า ง ม ี ก ษั ต ร ิ ย ์ ภา ย ใต ้ ร ั ฐ ธ ร ร ม น ู ญ เ ป ็ น ป ร ะ ม ุ ข แห ่ ง ร ั ฐ เร ี ย ก ว ่ า “ย ั ง ด ี เป อ ร ์ ต ว น อ า ก ง ” (Yang di- pertuan agong โด ย เล ื อ ก ม า จ า ก ร ั ฐ ต ่ า ง ๆ 9 ร ั ฐ ห ม ุ น เว ี ย น ก ั น ท ํ า ห น ้ า ท ี วาระ ล ะ 5 Ù ได ้ แก ่ ย ะ โฮ ร ์ ต ร ั ง ก า น ู ป ะ ห ั ง ส ล ั ง ง อ ร ์ เก ด ะ ห ์ ก ล ั น ต ั น เน ก ร ี เซ ม บ ี ล ั น เป ร ะ แล ะ ป ะ ล ิ ศ ส ่ ว น อ ี ก 4 ร ั ฐ ค ื อ ๕ 3 ป ี น ั ง ม ะ ล ะ ก า ซา บ า ห ์ แล ะ ซา ร า ว ั ก ไม ่ ม ี ส ุ ล ต ่ า น ป ก ค ร อ ง อ ํ า น า จ ส ่ ว น ให ญ่ ขอ ง ย ั ง ด ี เป อ ร ์ ต ว น อ า ก ง จ ะ aa Y เก ี ่ ย ว ข้ อ ง ก ั บ พ ิ ธี ก า ร ต ่ า ง ๆ แล ะ ย ั ง ม ี อ ํ า น า จ ใน ท า ง บ ร ิ ห า ร แล ะ น ิ ต ิ บ ั ญ ญ ั ต ิ ก ล ่ า ว ค ื อ ก ฎ ห ม า ย ท ี ่ อ อ ก ม า จ ะ ต ้ อ ง an ป ร ะ ก า ศ ห ร ื อ ย ั บ ย ั ้ ง ใน น า ม ขอ ง พ ร ะ อ ง ค ์ 1. ท ี ่ ต ั ้ ง (Tempat) ม า เล เซ ี ย ต ั ้ ง อ ย ู ่ ใน เข ต เส ้ น ศู น ย ์ ส ู ต ร ป ร ะ ก อ บ ด ้ ว ย ด ิ น แด น ส อ ง ส ่ ว น ค ื อ ม า เล เซ ี ย ต ะ ว ั น ต ก ต ั ้ ง อ ย ู ่ บ น ค า บ ส ม ุ ท ร ม ล า ย ู ป ร ะ ก อ บ ด ้ ว ย 11 ร ั ฐ Aa ป ะ ห ั ง ส ล ั ง ง อ ร ์ เน ก ร ี เซ ม บ ิ ล ั น ม ะ ล ะ ก า ย ะ โฮ ร ์ เป ร ะ ก ล ั น ต ั น ต ร ั ง my ป ี น ั ง เก ด ะ ห ์ แล ะ ป ะ ล ิ ส ส ่ ว น ม า เล เซ ี ย ต ะ ว ั น อ อ ก ต ั ้ ง อ ย ู ่ บ น เก า ะ บ อ ร ์ เน ี ย ว (ก า ล ิ ม ั น ต ั น ) ป ร ะ ก อ บ ด ้ ว ย 2 ๑ aA ร ั ฐ ค ื อ ซา บ า ห ์ แล ะ ซา ร า ว ั ก น อ ก จ า ก น ี ้ ย ั ง ม ี เข ต ก า ร ป ก ค ร อ ง ภา ย ใต ้ ส ห พ ั น ธร ั ฐ อ ี ก 3 เข ต ค ื อ ก ร ุ ง ก ั ว ล า ล ั ม เป อ ร ์ (เม ื อ ง ห ล ว ง ) เม ื อ ง ป ุ ต ร า จ า ย า (เม ื อ ง ร า ช ก า ร ) แล ะ เก า ะ ล า บ ว น (ศู น ย ์ ก ล า ง ท า ง ก า ร เง ิ น ร ะ ห ว ่ า ง ป ร ะ เท ศ ) โด ย ป ก ค ร อ ง ด ้ ว ย ร ะ บ อ บ ป ร ะ ชา ธิ ป ไต ย แบ บ ร ั ฐ ส ภา ม ี ร ู ป แบ บ ก า ร ป ก ค ร อ ง ค ล ้ า ย ก ั บ อ ั ง ก ฤ ษ แล ะ ส ห ร ั ฐ อ า ห ร ั บ เอ ม ิ เร ต ส ์ ป ร ะ ม ุ ข แ ห ่ ง ร ั ฐ ม ี ต ํ า แห น ่ ง เป ็ น พ ร ะ ร า ชา ธิ บ ด ี แม ้ ว ่ า ส ห พ ั น ธร ั ฐ ม า เล เซ ี ย ต ั ้ ง อ ย ู ่ ใน เข ต เส ้ น ศู น ย ์ ส ู ต ร เด ี ย ว ก ั บ ป ร ะ เท ศ ไ ท ย แต ่ เว ล า ขอ ง ม า เล เซ ี ย จ ะ เด ิ น เร ็ ว ก ว ่ า ป ร ะ เท ศ ไท ย 1 ชั ่ ว โม ง โด ย ท ั ้ ง น ี ้ เป ็ น เพ ร า ะ ก า ร ป ร ั บ เว ล า โด ย ร ั ฐ บ า ล ม า เล เซ ี ย เพ ื ่ อ ก ร ะ ต ุ ้ น ก า ร ท ํ า ง า น ขอ ง ป ร ะ ชา ก ร ใน ม า เล เซ ี ย แล ะ เห ต ุ ผล ท า ง ก า ร เม ื อ ง ใน ก า ร เอ า ใจ เก า ะ บ อ ร ์ เน ี ย ว 1 P น o ! A 1 y ๐ u . A 1 LA - Pribumi ม า จ า ก ค ํ า ว ่ า Putra ท ี ่ แป ล ว ่ า เจ ้ า ชา ย ล ู ก ชา ย แล ะ ค ํ า ว ่ า 8 น ก ก | ท ิ แป ล ว ่ า แผ ่ น ด ิ น จ ึ ง ห ม า ย ค ว า ม ว ่ า “ล ู ก ขอ ง แผ ่ น ด ิ น ” เป ร ี ย บ เส ม ื อ น ว ่ า ก ล ุ ่ ม ชา ต ิ พ ั น ธุ ์ ม า ล า ย ู เป ็ น ล ู ก ขอ ง แผ ่ น ด ิ น จ ึ ง ได ้ ส ิ ท ธิ แล ะ อ ภิ ส ิ ท ธิ เห น ื อ ก ว ่ า ก ล ุ ่ ม ชา ต ิ v ci พ ั น ธุ ์ ย ิ น BALAMBANGAN Tapa Kuala Lump ISLAND Putrajaya... ELANGO NEGERI SEMBILAN SEBATIK ISLAND SINGAPORE Kuching ภา พ ท ี 1 แผ น ท ี ส ห พ ั น ธร ั ฐ ม า เล เซ ี ย 2. ป ร ะ ว ั ต ิ ศา ส ต ร ์ ม า เล เซ ี ย (Sejarah Malaysia) ป ร ะ เท ศ ม า เล เซ ี ย เด ิ ม ค ื อ อ า ณา จ ั ก ร ศร ี ว ิ ชั ย อ ั น เป ็ น อ า ณา จ ั ก ร ท ี เป ็ น ศู น ย ์ ก ล า ง ท า ง ก า ร ค ้ า ท า ง เร ื อ แห ่ ง แร ก ใน เอ เช ี ย ต ะ ว ั น อ อ ก เฉ ี ย ง ใต ้ อ า ณา จ ั ก ร ศร ี ว ิ ชั ย ได ้ เร ิ ่ ม เส ื ่ อ ม ล ง เน ื ่ อ ง จ า ก ล ั ก ษ ณะ ท า ง ภู ม ิ ป ร ะ เท ศ ท ี ่ เป ็ น ห ม ู ่ เก า ะ ก า ร ต ิ ด ต ่ อ ค ่ อ น ข้ า ง ล ํ า บ า ก อ ี ก ท ั ้ ง ก า ร ค ้ า แบ บ ผู ก ขา ด แล ะ ม ี ก า ร เก ็ บ ภา ษี ท ี ่ ค ่ อ น ข้ า ง ส ู ง ร ว ม ท ั ้ ง ก า ร ท ี ่ จ ี น เร ิ ่ ม เป ิ ด เส ้ น ท า ง ก า ร ค ้ า ท า ง ท ะ เล เพ ิ ่ ม ม า ก ขึ ้ น จ น ส ่ ง ผล ให ้ อ า ณา จ ั ก ร ศร ี ว ิ ชั ย ล ่ ม ส ล า ย ล ง พ ร ้ อ ม ก ั บ ก า ร ขึ ้ น ม า แท น ท ี ่ ขอ ง อ า ณา จ ั ก ร ม ั ช ป า ห ิ ต เป ็ น อ า ณา จ ั ก ร ส ุ ด ท ้ า ย บ ร ิ เว ณ ค า บ ส ม ุ ท ร ม า ล า ย ู จ น ก ร ะ ท ั ่ ง ม ห า อ ํ า น า จ ย ุ โร ป เข ้ า ม า ม ี อ ิ ท ธิ พ ล ใน ภู ม ิ ภา ค น ี ้ เร ิ ่ ม จ า ก โป ร ต ุ เก ส เข ้ า ม า ย ึ ด ค ร อ ง ม ะ ล ะ ก า ต ่ อ ม า ด ั ต ช์ เข ้ า ค ร อ บ ค ร อ ง ม ะ ล ะ ก า แล ะ ใน ท ี ่ ส ุ ด เป ็ น อ ั ง ก ฤ ษ ท ี ่ เข ้ า ม า ค ว บ ค ุ ม ก ิ จ ก า ร ค ้ า ใน ป ี น ั ง แล ะ เข ้ า ค ร อ บ ค ร อ ง ม ะ ล ะ ก า ใน ท ี ่ ส ุ ด ใน ช่ ว ง เว ล า น ี ้ เป ็ น ช่ ว ง เว ล า เด ี ย ว ก ั น ท ี ่ ชา ว จ ี น แล ะ อ ิ น เด ี ย เร ิ ่ ม ห ล ั ง ไห ล เข ้ า ม า ใน ด ิ น แด น อ า ณา น ิ ค ม อ ั ง ก ฤ ษ ใน ช่ ว ง เว ล า ท ี ม า เล เซ ี ย ต ก อ ย ู ่ ภา ย ใต ้ อ า ณา น ิ ค ม อ ั ง ก ฤ ษ อ ั ง ก ฤ ษ ได ้ แบ ่ ง ส ่ ว น ก า ร ป ก ค ร อ ง อ อ ก เป ็ น 3 ส ่ ว น 1. ส เต ร ต ส ์ เซ ็ ต เท ิ ล เม น ต ส ์ (The Straits Settlements) ป ร ะ ก อ บ ด ้ ว ย ส ิ ง ค โป ร ์ เก า ะ ป ี น ั ง พ ร ้ อ ม ด ้ ว ย ม ณ ฑ ล เว ล ส ล ี ย ์ ด ิ น ค ิ ง ส ์ แล ะ ม ะ ล ะ ก า เร ี ย ก เข ต ก า ร ป ก ค ร อ ง ส ่ ว น น ี ้ ว ่ า “น ิ ค ม ช่ อ ง แค บ ” 2. ส ห พ ั น ธร ั ฐ ม ล า ย ป ร ะ ก อ บ ด ้ ว ย ร ั ฐ เ ป ร ะ ส ล ั ง ง อ เน ก ร ี เซ ม บ ี ล ั น แล ะ ป ะ ห ั ง 3. ร ั ฐ น อ ก ส ห พ ั น ธ ร ั ฐ ม ล า ย ู ป ร ะ ก อ บ ด ้ ว ย เค ด า ห ์ ก ล ั น ต ั น ต ร ั ง ก า น ู ป ะ ล ิ ส ย ะ โฮ ร ์ แต ่ ล ะ ส ่ ว น ก า ร ป ก ค ร อ ง ม ี ว ิ ธี ก า ร ป ก ค ร อ ง ท ี ่ แต ก ต ่ า ง ก ั น โด ย ร ว ม ค ื อ ให ้ ชา ว พ ื ้ น เม ื อ ง ได ้ ม ี ส ่ ว น ร ่ ว ม ใน ก า ร ป ก ค ร อ ง ต น เอ ง ห ล ั ง จ า ก น ั ้ น เร ิ ่ ม ม ี ก า ร ต ่ อ ต ้ า น อ ั ง ก ฤ ษ โด ย เก ิ ด ขบ ว น ก า ร ชา ต ิ น ิ ย ม แล ะ ค อ ม ม ิ ว น ิ ส ต ์ จ ี น ขึ ้ น แต ่ ไม ่ ป ร ะ ส บ ค ว า ม ส ํ า เร ็ จ ม า ก น ั ก จ น ก ร ะ ท ั ่ ง ใน ป ี ค . ศ . 1941 ญี ่ ป ุ ่ น ย ก พ ล ขึ ้ น บ ก บ ุ ก ม ล า ย ู แล ้ ว พ ย า ย า ม ด ํ า เน ิ น ก า ร ต ่ า ง ๆ เพ ื ่ อ ส ร ้ า ง ว ง ศ์ ไพ บ ู ล ย ์ แห ่ ง ม ห า เอ เช ี ย บ ู ร พ า แต ่ ก ็ ถู ก ชา ว พ ื ้ น เม ื อ ง ชา ว จ ี น แล ะ ชา ว อ ั ง ก ฤ ษ ต ่ อ ต ้ า น อ ย ่ า ง ห น ั ก จ น ต ้ อ ง ย อ ม จ ํ า น น ใน ท ี ่ ส ุ ด ห ล ั ง ส ง ค ร า ม โล ก ค ร ั ้ ง ท ี ่ 2 อ ั ง ก ฤ ษ เ ห ็ น ว ่ า จ ะ ต ้ อ ง ป ก ค ร อ ง ม ล า ย ู ให ้ เข ้ ม ง ว ด ก ว ่ า เด ิ ม แต ่ เม ื ่ อ ด ํ า เน ิ น น โย บ า ย ก ล ั บ ถู ก ค น ชา ว พ ิ น เม ื อ ง ต ่ อ ต ้ า น อ ย ่ า ง ร ุ น แร ง จ น ต ้ อ ง เป ล ี ่ ย น ท ่ า ท ี ให ม ่ โด ย เน ้ น เอ า ใจ ชา ว ม า ล า ย ู ม า ก ขึ ้ น อ ย ่ า ง ไร ก ็ ต า ม ก ็ ย ั ง ค ง ไม ่ ป ร ะ ส บ ค ว า ม ส ํ า เร ็ จ เน ื ่ อ ง จ า ก ชา ว พ ื ้ น เม ื อ ง ม ี ค ว า ม ต ื ่ น ต ั ว ท า ง ก า ร เม ื อ ง แล ะ ต ้ อ ง ก า ร ได ้ ร ั บ เอ ก ร า ช อ ย ่ า ง แท ้ จ ร ิ ง จ น ใน ท ี ่ ส ุ ด ม ล า ย ู ก ็ ได ้ ร ั บ เอ ก ร า ช ใน ว ั น ท ี ่ 31 ส ิ ง ห า ค ม ค . ศ . 1957 ใช ้ ชื ่ อ ว ่ า ส ห พ ั น ธร ั ฐ ม ล า ย ู ต ่ อ ม า ว ั น ท ี ่ 16 ก ั น ย า ย น 1963 เป ล ี ่ ย น ชื ่ อ ป ร ะ เท ศ เป ็ น ส ห พ ั น ธร ั ฐ ม า เล เซ ี ย โด ย ร ว ม เอ า ส ิ ง ค โป ร ์ ชา บ า ห ์ แล ะ ซา ร า ว ั ก ส ่ ว น บ ร ู ไน ขอ แย ก ไป อ ย ู ่ ใต ้ อ า ร ั ก ขา ขอ ง อ ั ง ก ฤ ษ ต า ม เด ิ ม ส ่ ว น ส ิ ง ค โป ร ์ แย ก ต ั ว เอ ง อ อ ก จ า ก ม า เล เซ ี ย ว ั น ท ี ่ 9 ส ิ ง ห า ค ม 1965 เน ื ่ อ ง จ า ก ค ว า ม ขั ด แย ้ ง ท า ง เช ื ้ อ ชา ต ิ เศ ร ษ ฐ ก ิ จ แล ะ ก า ร เม ื อ ง 3. เศ ร ษ ฐ ก ิ จ (Ekonomi) ต ั ้ ง แต ่ ส ม ั ย อ า ณา น ิ ค ม ม า เล เซ ี ย ส ่ ง อ อ ก ด ี บ ุ ก ย า ง พ า ร า แล ะ น ้ า ม ั น ป า ล ์ ม ได ้ ก ล า ย เป ็ น ต ั ว ขั บ เค ล ื ่ อ น เศ ร ษ ฐ ก ิ จ ขอ ง ป ร ะ เท ศ ม า เล เซ ี ย ม า โด ย ต ล อ ด แล ะ เจ ้ า ขอ ง ธุ ร ก ิ จ ส ่ ว น ให ญ่ จ ะ เป ็ น ชา ว จ ี น ใน ช่ ว ง ขอ ง น า ย ก ร ั ฐ ม น ต ร ี ด ร . ม ห า ธี ร ์ ม ู ฮั ม ม ั ด ( Dr. Mahathir Mohamad) ม ี แน ว ค ิ ด ส ํ า ค ั ญ ใ น ก า ร j A พ ั ฒ น า เศ ร ษ ฐ ก ิ จ ด ้ ว ย แน ว ท า ง ชา ต ิ น ิ ย ม ไม ่ เอ า ป ร ะ เท ศ ต ะ ว ั น ต ก จ ึ ง ส ่ ง ผล ให ้ เก ิ ด ร ถ ย น ต ์ ย ี ่ ห ้ อ “โป ร ต อ น ” A ผล ิ ต ขึ ้ น เอ ง ใน ม า เล เซ ี ย ร ว ม ท ั ้ ง ย ั ง ก ่ อ ต ั ้ ง ธน า ค า ร อ ิ ส ล า ม ขึ ้ น ใน ป ร ะ เท ศ ถื อ เป ็ น ธน า ค า ร อ ิ ส ล า ม ท ี ่ ม ี ร ะ บ บ ด ี ท ี ่ ส ุ ด แห ่ ง ห น ึ ่ ง ใน โล ก น อ ก จ า ก น ี ้ อ ุ ต ส า ห ก ร ร ม ท ี ่ น ่ า ส น ใจ อ ี ก อ ย ่ า ง ห น ึ ่ ง ขอ ง ม า เล เซ ี ย ค ื อ อ ุ ต ส า ห ก ร ร ม ฮา ล า ล ซึ ่ ง ไม ่ ได ้ ห ม า ย ถึ ง อ า ห า ร อ ิ ส ล า ม เท ่ า น ั ้ น แต ่ ย ั ง ร ว ม ไป ถึ ง ส ิ น ค ้ น ป ร ะ เภ ท อ ื ่ น ๆ เช ่ น ย า เค ร ื ่ อ ง ส ํ า อ า ง ขอ ง ใช ้ ป ร ะ เภ ท ส บู ่ ย า ส ี ฟั น เค ร ื ่ อ ง ห น ั ง ร ว ม ท ั ้ ง ก า ร บ ร ิ ก า ร เช ่ น ก า ร จ ั ด เล ี ้ ย ง โร ง แร ม ธน า ค า ร ก า ร ท ่ อ ง เท ี ่ ย ว เป ็ น ต ้ น ภา พ ท ี ่ 2 เค ร ื ่ อ ง ห ม า ย ฮา ล า ล ม า เล เซ ี ย 4. ส ภา พ ภู ม ิ อ า ก า ศ (Udara) ม า เล เซ ี ย ต ั ้ ง อ ย ู ่ ใน เข ต ภู ม ิ อ า ก า ศ ภา ค พ ื ้ น ส ม ุ ท ร อ า ก า ศร ้ อ น ขึ ้ น แล ะ ฝน ต ก ชุ ก อ ย ู ่ ภา ย ใต ้ อ ิ ท ธิ พ ล ขอ ง ก ร ะ แส ล ม จ า ก ม ห า ส ม ุ ท ร อ ิ น เด ี ย แล ะ ท ะ เล จ ี น ใต ้ ร ะ ห ว ่ า ง เด ื อ น ต ุ ล า ค ม ถึ ง เด ื อ น ก ุ ม ภา พ ั น ธ์ เป ็ น ช่ ว ง ม ร ส ุ ม ต ะ ว ั น อ อ ก เฉ ี ย ง เห น ื อ ซึ ่ ง ท ํ า ให ้ เก ิ ด ฝน ใน เข ต ชา ย ฝั่ง ต ะ ว ั น อ อ ก ขอ ง ค า บ ส ม ุ ท ร ม า เล เซ ี ย ชา ย ฝั่ง ร ั ฐ ซา บ า ห ์ แล ะ ซา ร า ว ั ค v ร ะ ห ว ่ า ง ก ล า ง เด ื อ น พ ฤ ษ ภา ค ม ถึ ง เด ื อ น ก ั น ย า ย น เป ็ น ช่ ว ง ม ร ส ุ ม ต ะ ว ั น ต ก เฉ ี ย ง ใต ้ อ ุ ณ ห ภู ม ิ ป ร ะ จ ํ า ว ั น โด ย เฉ ล ี ่ ย แต ก ต ่ า ง ก ั น ร ะ ห ว ่ า ง 21-32 อ ง ศา เซ ล เซ ี ย ส แล ะ บ ร ิ เว ณ ท ี ่ ส ู ง ม ี อ ุ ณ ห ภู ม ิ อ ย ู ่ ร ะ ห ว ่ า ง 26-29 อ ง ศา เซ ล เซ ี ย ส ค ว า ม ชื ้ น ป ร ะ ม า ณ ร ้ อ ย ล ะ 80 จ ํ า น ว น น ้ า ฝน ว ั ด ได ้ ต ่ อ ป ี อ ย ู ่ ร ะ ห ว ่ า ง 2,032 ถึ ง 2,540 ม ิ ล ล ิ เม ต ร ป ร ะ ชา ก ร (Panduduk 32.5 ล ้ า น ค น (2014 ) ห น ่ ว ย เง ิ น ต ร า (Wang) ม า เล เซ ี ย ม ี ห น ่ ว ย เง ิ น ต ร า เป ็ น ร ิ ง ก ิ ต ม า เล เซ ี ย (ร ห ั ส เง ิ น ต ร า MYR) (1 Um = 10.22 ร ิ ง ก ิ ต โด ย ป ร ะ ม า ณ ) เม ื อ ง ห ล ว ง (| ๒ น negeri) ก ร ุ ง ก ั ว ล า ล ั ม เป อ ร ์ (Kuala Lumpur) เม ื อ ง ร า ช ก า ร เม ื อ ง ป ุ ต ร า จ า ย า (Putrajaya) เว ล า (Waktu) เว ล า ใน ป ร ะ เท ศ ม า เล เซ ี ย เร ็ ว ก ว ่ า ป ร ะ เท ศ ไท ย 1 ชั ่ ว โม ง ว ั น ชา ต ิ (Hari Bangsaan) 31 ส ิ ง ห า ค ม ศา ส น า (Agama) อ ิ ส ล า ม ร ้ อ ย ล ะ 60 พ ุ ท ธร ้ อ ย ล ะ 19 ค ร ิ ส ต ์ ร ้ อ ย ล ะ 12 ภา ษา (Bahasa) ใช ้ ภา ษา ม า ล า ย ู เป ็ น ภา ษา ร า ช ก า ร ภา ษา จ ี น ก ล า ง จ ี น ฮ ก เก ี ้ ย น แล ะ v ภา ษา อ ั ง ก ฤ ษ ก ็ ค ่ อ น ข้ า ง แพ ร ่ ห ล า ย ร ว ม ท ั ้ ง ภา ษา ท ม ิ ฬ อ ั น เป ็ น ภา ษา ท ี ใช ้ ก ั น v v เย อ ะ ใน ก ล ุ ่ ม ชา ต ิ พ ั น ธุ ์ อ ิ น เด ี ย น อ ก จ า ก น ี ย ั ง ม ี ภา ษา ขอ ง ก ล ุ ่ ม ชา ต ิ พ ั น ธุ ์ ต ่ า ง ๆ อ ี ก ด ้ ว ย 5. ร ะ บ บ ก า ร เม ื อ ง (Politik) ป ร ะ ชา ธิ ป ไต ย ใน ร ะ บ บ ร ั ฐ ส ภา (Parliamentary Democracy) ร ะ บ บ ก า ร ป ก ค ร อ ง v ๑ 7 ม า เล เซ ี ย ป ก ค ร อ ง แบ บ ส ห พ ั น ธร ั ฐ ม ี ร ั ฐ บ า ล ก ล า ง ท ํ า ห น ้ า ท ี ด ู แล เร ื อ ง ส ํ า ค ั ญ ๆ เช ่ น ก า ร ต ่ า ง ป ร ะ เท ศ v v ก า ร ป ้ อ ง ก ั น ป ร ะ เท ศ ค ว า ม ม ั น ค ง ต ุ ล า ก า ร ก า ร ค ล ั ง ขณะ ท ี ใน แต ่ ล ะ ร ั ฐ ม ี ร ั ฐ บ า ล ขอ ง ร ั ฐ ด ู แล ด ้ า น ศา ส น า ป ร ะ เพ ณี ส ั ง ค ม เก ษ ต ร ก ร ร ม ก า ร ค ม น า ค ม ภา ย ใน ร ั ฐ เช ่ น ร ั ฐ ก ล ั น ต ั น ม ี ร ะ บ บ ร า ช ก า ร ใน ร ู ป แบ บ ขอ ง ต น เอ ง เป ็ น ต ้ น ส า ม า ร ถ อ ธ ิ บ า ย ร ู ป แบ บ ขอ ง ร ะ บ บ ก า ร ป ก ค ร อ ง ขอ ง ส ห พ ั น ธ์ ม า เล เซ ี ย ได ้ ด ั ง น ี ่ (1) ส ห พ ั น ธร ั ฐ โด ย ม ี ส ม เด ็ จ พ ร ะ ร า ชา ธิ บ ด ี (Yang-di Pertuan Agong) เป ็ น ป ร ะ ม ุ ข ม า จ า ก ก า ร Y a ๑ Q o o 1 เล ื อ ก ต ั ้ ง จ า ก เจ ้ า ผู ้ ป ก ค ร อ ง ร ั ฐ 9 ร ั ฐ แ ล ะ ผล ั ด เป ล ี ่ ย น ห ม ุ น เว ี ย น ก ั น ขืน ด ํ า ร ง ต ํ า แห น ่ ง ว า ร ะ ล ะ 5 U (2) น า ย ก ร ั ฐ ม น ต ร ี เป ็ น ห ั ว ห น ้ า ร ั ฐ บ า ล ส ห พ ั น ธร ั ฐ แล ะ ม ุ ขม น ต ร ี แห ่ ง ร ั ฐ (Menteri Besar ใน ก ร ณี ท ี ่ มี เจ ้ า ผู ้ ป ก ค ร อ ง ร ั ฐ ห ร ื อ Chief Minister ใน ก ร ณี ท ี ่ ไม ่ ม ี เจ ้ า ผู ้ ป ก ค ร อ ง ร ั ฐ ) เป ็ น ห ั ว ห น ้ า ร ั ฐ บ า ล แห ่ ง ร ั ฐ ป ร ะ ม ุ ข ส ม เด ็ จ พ ร ะ ร า ชา ธิ บ ด ี Al-Wathiqu Billah Tuanku Mizan Zainal Abidin ibni Al-Marhum Sultan Mahmud Al-Muktafi Billah Shah จ า ก ร ั ฐ ต ร ั ง ก า น ู ท ร ง เป ็ น ส ม เด ็ จ พ ร ะ ร า ชา ธิ บ ด ี อ ง ค ์ ท ี ่ 13 ขอ ง ม า เล เซ ี ย (ต ั ้ ง แต ่ ว ั น ท ี ่ 13 ธั น ว า ค ม 2549) ก า ร แบ ่ ง เข ต ก า ร ป ก ค ร อ ง v ๑ ม า เล เซ ี ย แบ ่ ง เข ต ก า ร ป ก ค ร อ ง อ อ ก เป ็ น 13 ร ั ฐ อ ย ู ่ ใน ม า เล เซ ี ย ต ะ ว ั น ต ก ม ี ท ั ง ห ม ด 11 ร ั ฐ ค ื อ ป ะ ห ั ง ส ล ั ง ง อ ร ์ เน ก ร ี เซ ม บ ี ล ั น ม ะ ล ะ ก า ย ะ โฮ ร ์ เป ร ะ ก ล ั น ต ั น ต ร ั ง ก า น ู ป ี น ั ง เก ด ะ ห ์ ป ะ ล ิ ส แล ะ อ ย ู ่ ใน ม า เล เซ ี ย v ต ะ ว ั น อ อ ก ห ร ื อ บ น เก า ะ บ อ ร ์ เน ี ย ว อ ี ก 2 ร ั ฐ ค ื อ ซา บ า ห ์ ก ั บ ซา ร า ว ั ก 6 A น อ ก จ า ก น ี ย ั ง ม ี ส า ม ด ิ น แด น ส ห พ ั น ธ์ ท ิ ร ั ฐ บ า ล ก ล า ง ป ก ค ร อ ง โด ย ต ร ง ได ้ แก ่ ก ร ุ ง ก ั ว ล า ล ั ม เป อ ร ์ เม ื อ ง ๕ 3 v v ป ุ ต ร า จ า ย า แล ะ เก า ะ ล า บ ว น โด ย ก ร ุ ง ก ั ว ล า ล ั ม เป อ ร ์ แล ะ ป ุ ต ร า จ า ย า อ ย ู ่ ใน พ ื ้ น ท ี ขอ ง ร ั ฐ ส ล ั ง ง อ ร ์ ส ่ ว น เก า ะ ล า บ ว น อ ย ู ่ ใก ล ้ ซา บ า ห ์ น า ย ก ร ั ฐ ม น ต ร ี (Perdana menteri) น า ย น า จ ิ บ ร า ชั ก (พ ฤ ษ ภา ค ม 2556) 6. ธง ชา ต ิ ม า เล เซ ี ย (Bendera Malaysia) yv £ A ธง ชา ต ิ ม า เล เซ ี ย ห ร ื อ Jalur Gemilang ม ี ค ว า ม ห ม า ย ว ่ า ธง ร ิ ้ ว แห ่ ง เก ี ย ร ต ิ ศั ก ด ิ ์ พ ื ้ น ส ี แด ง ส ล ั บ ส ี ขา ว ร ว ม 14 แถบ แต ่ ล ะ แถบ ม ี ค ว า ม ก ว ้ า ง เท ่ า ก ั น ท ี ่ ม ุ ม ธง ด ้ า น ค ั น ธง ม ี ร ู ป ส ี ่ เห ล ี ่ ย ม ผื น ผ้า ส ี น ้ า เง ิ น ภา ย ใน บ ร ร จ ุ เค ร ื ่ อ ง ห ม า ย พ ร ะ จ ั น ท ร ์ เส ี ้ ย ว แล ะ ด า ว 14 แฉ ก ท ี ่ ม ี ชื ่ อ ว ่ า "8Bintang Persekutuan" ห ร ื อ "ด า ร า ส ห พ ั น ธ์ " ค ว า ม ห ม า ย (Tujuan) 1. แถบ ร ิ ้ ว ส ี แด ง แล ะ ส ี ขา ว ท ั ้ ง 14 ร ิ ้ ว ซึ ่ ง ม ี ค ว า ม ก ว ้ า ง เท ่ า ก ั น ห ม า ย ถึ ง ส ถา น ะ อ ั น เส ม อ ภา ค ขอ ง ร ั ฐ ส ม า ชิ ก v ท ั ง 13 ร ั ฐ แล ะ ร ั ฐ บ า ล ก ล า ง ท ิ ก ร ุ ง ก ั ว ล า ล ั ม เป อ ร ์ da v 2. ด า ว 14 แฉ ก ห ม า ย ถึ ง ค ว า ม เป ็ น เอ ก ภา พ ใน ห ม ู ่ ร ั ฐ ท ั ้ ง ห ม ด พ ร ะ จ ั น ท ร ์ เส ี ย ว ห ม า ย ถึ ง ศา ส น า อ ิ ส ล า ม อ ั น เป ็ น ศา ส น า ป ร ะ จ ํ า ชา ต ิ w 4. ส ี เห ล ื อ ง ใน พ ร ะ จ ั น ท ร ์ เส ี ย ว แล ะ ด า ร า ส ห พ ั น ธ์ ค ื อ ส ี แห ่ ง ย ั ง ด ี เป อ ร ์ ต ว น อ า ก ง ผู ้ เป ็ น ป ร ะ ม ุ ข แห ่ ง ส ห พ ั น ธร ั ฐ 5 ส ี น ํ า เง ิ น ห ม า ย ถึ ง ค ว า ม ส า ม ั ค ค ี ขอ ง ชา ว ม า เล เซ ี ย ม า เล เซ ี ย ภา พ ท ี 3 ธง ชา ต ิ ม า เล เซ ี ย 7. ต ร า แผ ่ น ด ิ น ขอ ง ป ร ะ เท ศ ม า เล เซ ี ย (Jata Negara Malaysia) ป ร ะ ก อ บ ด ้ ว ย ส ่ ว น ห ล ั ก ๆ ห ้ า ส ่ ว น ค ื อ โล ่ เส ื อ โค ร ่ ง ส อ ง ต ั ว พ ร ะ จ ั น ท ร ์ เส ี ย ว ส ี เห ล ื อ ง แล ะ ด า ว ส ี เห ล ื อ ง 14 แฉ ก แล ะ แถบ ผ้า ต ร า แผ ่ น ด ิ น ขอ ง ม า เล เซ ี ย น ี ้ ส ื บ ท อ ด ม า จ า ก ต ร า แผ ่ น ด ิ น ส ห พ ั น ธร ั ฐ ม า ล า ย า ร ะ ห ว ่ า ง ท ี เป ็ น อ า ณา v v A น ิ ค ม ขอ ง อ ั ง ก ฤ ษ โด ย แต ่ ล ะ ส ั ญ ล ั ก ษ ณ ์ ใน ค ว า ม ห ม า ย ขอ ง ต ร า แผ ่ น ด ิ น ม ี ด ั ง น ี ค ื อ โล ่ ห ม า ย ถึ ง ก า ร ร ว ม ร ั ฐ ต ่ า ง ๆ ให ้ เป ็ น เอ ก ภา พ ภา ย ใต ้ ส ห พ ั น ธ์ ร ั ฐ ม า เล เซ ี ย เส ื อ โค ร ่ ง ส อ ง ต ั ว ห ม า ย ถึ ง ค ว า ม ก ล ้ า แล ะ ก ํ า ล ั ง ขอ ง ชา ว ม า ล า ย ู พ ร ะ จ ั น ท ร ์ เส ี ้ ย ว ห ม า ย ถึ ง ศา ส น า อ ิ ส ล า ม แล ะ เป ็ น ส ี ขอ ง ย ั ง ด ี เป อ ร ์ ต ว น อ า ก ุ ง ด า ว ส ี เห ล ื อ ง 14 แฉ ก ห ม า ย ถึ ง ด า ว ขอ ง ส ห พ ั น ธ์ ร ั ฐ ม า เล เซ ี ย ภา พ ท ี 4 ต ร า แผ ่ น ด ิ น ม า เล เซ ี ย 10 8. เพ ล ง ชา ต ิ ม า เล เซ ี ย (Lagu kebangsaan Malaysia) Negaraku ชา ต ิ ขอ ง ฉั น Tanah tumpahnya darahku แผ ่ น ด ิ น เก ิ ด ขอ ง ฉั น Rakyat hidup bersatu dan maju ป ร ะ ชา ชน เป ็ น ห น ึ ่ ง เด ี ย ว แล ะ พ ั ฒ น า ไป ด ้ ว ย ก ั น Rahmat bahagia Tuhan kurniakan พ ร ะ เจ ้ า ป ร ะ ท า น พ ร ให ้ เร า เต ็ ม ไป ด ้ ว ย ค ว า ม ส ุ ข Raja kita selamat bertakhta พ ร ะ ร า ชา ขอ ง พ ว ก เร า เต ็ ม เป ี ย ม ด ้ ว ย ค ว า ม ก ร ุ ณา Rahmat bahagia Tuhan | เน ท ท ก ไล เล ท พ ร ะ เจ ้ า ป ร ะ ท า น พ ร ให ้ เร า เต ็ ม ไป ด ้ ว ย ค ว า ม ส ุ ข Raja kita selamat bertakhta. พ ร ะ ร า ชา ขอ ง พ ว ก เร า เต ็ ม เป ี ย ม ด ้ ว ย ค ว า ม ก ร ุ ณา 11 บ ท ท ี ่ 2 (Pelajaran 2) ภา ษา ม า ล า ย ู เบ ื อ ง ต ้ น (Bahasa Melayu Tingkat) ภา ษา ม า เล ย ์ ห ร ื อ ภา ษา ม า ล า ย ู (ม า เล ย ์ : Bahasa Melayu) เป ็ น ภา ษา ใน ก ล ุ ่ ม อ อ ส โต ร น ี เซ ี ย น ท ี ่ พ ู ด ก ั น ใน ห ม ู ่ ชน ชา ต ิ ม ล า ย ู ซึ ่ ง เป ็ น ชน พ ื ้ น เม ื อ ง ขอ ง ค า บ ส ม ุ ท ร ม ล า ย ู ท า ง ภา ค ใต ้ ขอ ง ป ร ะ เท ศ ไท ย ป ร ะ เท ศ ส ิ ง ค โป ร ์ แล ะ บ า ง ส ่ ว น ขอ ง เก า ะ ส ุ ม า ต ร า เป ็ น ภา ษา ท า ง ก า ร ขอ ง ป ร ะ เท ศ ม า เล เซ ี ย แล ะ ป ร ะ เท ศ บ ร ู ไน แล ะ เป ็ น 1 ใน 4 ภา ษา ท า ง ก า ร ขอ ง ป ร ะ เท ศ ส ิ ง ค โป ร ์ น ก จ า ก น ี ้ ย ั ง ใช ้ แพ ร ่ ห ล า ย ใน ป ร ะ เท ศ ต ิ ม อ ร ์ ต ะ ว ั น อ อ ก ใน ก า ร ใช ้ ภา ษา โด ย ท ั ่ ว ไป ถื อ ว ่ า เห ม ื อ น ก ั น ห ร ื อ ส ื ่ อ ส า ร เข ้ า ใจ ก ั น ได ้ ก ั บ ภา ษา อ ิ น โด น ี เซ ี ย (Bahasa Indonesia) อ ั น เป ็ น ภา ษา ท า ง ก า ร ขอ ง ป ร ะ เท ศ อ ิ น โด น ี เซ ี ย แต ่ ใช ้ ชื ่ อ แย ก ต ่ า ง ก ั น ด ้ ว ย เห ต ุ ผล ท า ง ก า ร เม ื อ ง อ ย ่ า ง ไร ก ็ ต า ม เม ื ่ อ อ ย ู ่ ใน พ ื ้ น ท ี ่ ต ่ า ง ก ั น ก า ร ใช ้ ภา ษา ร ส น ิ ย ม ท า ง ภา ษา จ ึ ง แต ก ต ่ า ง ก ั น ไป แต ่ ไม ่ ม า ก น ั ก ม า ต ร ฐา น อ ย ่ า ง เป ็ น ท า ง ก า ร ขอ ง ภา ษา ม ล า ย ู น ั ้ น ม ี ก า ร ต ก ล ง ร ่ ว ม ก ั น ร ะ ห ว ่ า ง อ ิ น โด น ี เซ ี ย ม า เล เซ ี ย แล ะ บ ร ู ไน ว ่ า ม ี ต ้ น ก ํ า เน ิ ด จ า ก บ า ฮา ชา ร ี เย า (Bahasa Riau) แล ะ ให ้ ถื อ ว ่ า เป ็ น ม า ต ร ฐา น อ ั น เป ็ น ภา ษา ขอ ง ห ม ู ่ เก า ะ ร ี เย า ถื อ ว ่ า เป ็ น ต ้ น ก ํ า เน ิ ด ขอ ง ภา ษา ม ล า ย ู ม า ช้ า น า น ก า ร เข ี ย น ภา ษา ม ล า ย ู ภา ษา ม ล า ย ู เข ี ย น ได ้ 2 แบ บ 1. เข ี ย น ด ้ ว ย อ ั ก ษ ร อ า ห ร ั บ เร ี ย ก ว ่ า ภา ษา ม ล า ย เข ี ย น ด ้ ว ย อ ั ก ษ ร ย า ว ี (Bahasa Melayu Tulisan Jaw) เป ็ น ท ี ่ น ิ ย ม ใช ้ ก ั น ใน ภา ค ใต ้ ขอ ง ไท ย ภา ค เห น ื อ ขอ ง ม า เล เซ ี ย บ ร ู ไน เป ็ น ต ้ น 2. เข ี ย น ด ้ ว ย อ ั ก ษ ร โร ม ั น เร ี ย ก ว ่ า ภา ษา ม ล า ย ู เข ี ย น ด ้ ว ย อ ั ก ษ ร ร ู ม ี ห ร ื อ อ ั ก ษ ร โร ม ั น (Bahasa Melayu Tulisan Rumi) เป ็ น ก า ร เข ี ย น ท ี ่ ร ั ฐ บ า ล ม า เล เซ ี ย แล ะ อ ิ น โด น ี เซ ี ย ใช ้ เป ็ น ภา ษา ท า ง ก า ร โด ย แย ก ต า ม น โย บ า ย ขอ ง แต ่ ล ะ ร ั ฐ ไ ด ้ ด ั ง น ี ้ ค ื อ ท า ง ก า ร ขอ ง ป ร ะ เท ศ ม า เล เซ ี ย เร ี ย ก ว ่ า Bahasa Melayu แล ะ ท า ง ก า ร ขอ ง อ ิ น โด น ี เซ ี ย เร ี ย ก ว ่ า Bahasa Indonesia ภา ษา ม ล า ย ู ท ี ่ ใช ้ ต ั ว อ ั ก ษ ร ร ู ม ี ห ร ื อ อ ั ก ษ ร โร ม ั น ม ี ต ั ว อ ั ก ษ ร ต ั ้ ง แต ่ ABC ถึ ง >%7 เช ่ น เด ี ย ว ก ั บ ภา ษา อ ั ง ก ฤ ษ 1. ต ั ว อ ั ก ษ ร แล ะ เส ี ย ง ต ั ว อ ั ก ษ ร เส ี ย ง อ ั ก ษ ร ล า ต ิ น เส ี ย ง อ ั ก ษ ร ไท ย A/a [a] อ า B/b (Bel เบ C/c [ce] เซ D/d (del เด E/e [E] เอ / เ อ อ F/f [Ef] เอ ฟ G/g [ee] เก H/h [ท ล ] ฮา i [i] 9/9 J/j [je] เจ 12 K/k [ka] AN LA (EU เอ ล M/m [Em] เอ ็ ม N/n [En] เอ ็ น O/o [o] โอ P/p [pe] เป Wa [qi] A R/r [Er] แอ ฐ์ S/s [Es] Lag T/t (tel เต ป / น [บ ] อ ู V/v [ve] เฟ W/w [we] เว X/x [Eks] เอ ็ ก ซ์ Y/y [Eiy] เย Z/z [zEt] แซ ต 2. ก า ร อ อ ก เส ี ย ง พ ย ั ญ ชน ะ ใน ภา ษา ม า ล า ย ู 1. เส ี ย ง พ ย ั ญ ช น ะ /0/ อ ั ก ษ ร ห ร ื อ พ ย ั ญ ช น ะ ต ั ว น ี ้ ส า ม า ร ถ อ อ ก เส ี ย ง ได ้ 2 แบ บ ค ื อ [b] uas [p] ก ล ่ า ว ค ื อ - อ อ ก เส ี ย ง [๒ ] เม ื ่ อ อ ย ู ่ ต ํ า แห น ่ ง พ ย า ง ค ์ แร ก ขอ ง ค ํ า เช ่ น Buku บ ู ก ู ห น ั ง ส ื อ - อ อ ก เส ี ย ง [p] เม ื ่ อ อ ย ู ่ ต ํ า แห น ่ ง พ ย า ง ค ์ ป ิ ด ท ้ า ย ขอ ง ค ํ า เช ่ น Sabtu Sebab ซั ป ต ู ว ั น เส า ร ์ เซ อ บ ั ป ส า เห ต ุ 2 เส ี ย ง พ ย ั ญ ช น ะ / ๐ / อ ั ก ษ ร ห ร ื อ พ ย ั ญ ช น ะ ต ั ว น ี ้ ส า ม า ร ถ อ อ ก เส ี ่ ย ง ได ้ Cara จ า ร า ว ิ ธี Lucu ล ู จ ู ส น ุ ก , ต ล ก 3. เส ี ย ง พ ย ั ญ ช น ะ /Ng/ อ ั ก ษ ร ห ร ื อ พ ย ั ญ ช น ะ ต ั ว น ี ้ ส า ม า ร ถ อ อ ก เส ี ย ง ได ้ Angin อ ั ง ง ิ น ล ม 1 แบ บ ค ื อ [n] เท ี ย บ ได ้ ก ั บ ต ั ว “เง อ ” เช ่ น 1 แบ บ Aa [c] เท ี ย บ ได ้ ก ั บ ต ั ว “จ ” ใน ภา ษา ไท ย เช ่ น 13 Anjing อ ั น จ ิ ง ส ุ น ั ข 4. เส ี ย ง พ ย ั ญ ช น ะ /1/ อ ั ก ษ ร ห ร ื อ พ ย ั ญ ช น ะ ต ั ว น ี ้ ส า ม า ร ถ อ อ ก เส ี ย ง ได ้ 1 แบ บ ค ื อ [ๆ เม ื ่ อ อ ย ู ่ ใน ท ุ ก ต ํ า แห น ่ ง ขอ ง ค ํ า ต ั ว อ ย ่ า ง เช ่ น Rasa ร า ซา ร ส ชา ต ิ Lapar ล า ป า ร ห ิ ว 3. ส ร ะ ใน ภา ษา ม า ล า ย ู ส ร ะ ใน ภา ษา ม า ล า ย ู ม ี ท ั ้ ง ห ม ด 5 ต ั ว ค ื อ A, E, |, 0, ป โด ย แต ่ ล ะ ต ั ว ม ี ห ล ั ก ใน ก า ร อ อ ก เส ี ย ง ด ั ง ต ่ อ ไป น ี ้ 3.1 เส ี ย ง ส ร ะ / ล / ส า ม า ร ถ อ อ ก เส ี ย ง ได ้ 3 เส ี ย ง Ao [a] (อ า ), [E] (แอ ) uas [O] (la) เช ่ น อ อ ก เส ี ย ง ว ่ า Ia) (อ า ) เช ่ น Sama ซา - ม า เห ม ื อ น ก ั น Lama ล า - ม า น า น อ อ ก เส ี ย ง ว ่ า [E] (แอ ) เช ่ น Ramai ร า - แ ม ห ร ื อ ร า - ม ั ย ม า ก , ห ล า ย ค น อ อ ก เส ี ย ง ว ่ า [0] (อ อ ) เช ่ น Kacau ค า เจ า / ค า จ อ ย ุ ่ ง เห ย ิ ง , ก ว น Hijau ฮี เจ า / ฮ ี จ อ ส ี เข ี ย ว 3.2 เส ี ย ง ส ร ะ / เ / ส ร ะ ต ั ว น ี ้ ส า ม า ร ถ อ อ ก เส ี ย ง ได ้ 2 เส ี ย ง ค ื อ [i] (อ ี - เ ส ี ย ง ย า ว ) ก ั บ II (เส ี ย ง ส ั ้ น ) ก ล ่ า ว ค ื อ 1. อ อ ก เส ี ย ง ว ่ า [i] (อ ิ - เ ส ี ย ง ย า ว ) เช ่ น Ini อ ี น ี ส ิ ง น ี / อ ั น น ี Kami ก า ม ี พ ว ก เร า 2. อ อ ก เส ี ย ง ว ่ า [!] (อ ิ - เ ส ี ย ง ส ั ้ น ) ต ั ว อ ย ่ า ง เช ่ น Kain ก า อ ิ น เส ื ้ อ ผ้า Lain ล า อ ิ น du 3.3 เส ี ย ง ส ร ะ / ป / ส ร ะ ต ั ว น ี ้ ส า ม า ร ถ อ อ ก เส ี ย ง ได ้ 2 เส ี ย ง ค ื อ [u] (อ ู - เ ส ี ย ง ย า ว ) ก ั บ [U] (อ ุ - เ ส ี ย ง ส ั ้ น ) ก ล ่ า ว ค ื อ 1. อ อ ก เส ี ย ง ว ่ า [บ ] (อ ู - เ ส ี ย ง ย า ว ) เช ่ น Ragu- ragu ร า ก ู - ร า ถู ล ั ง เล , แค ล ง ใจ Tamu ต า ม แข ก 2. อ อ ก เส ี ย ง ว ่ า [บ ] (อ ุ - เ ส ี ย ง ส ั ้ น ) ต ั ว อ ย ่ า ง เช ่ น Daun mau ใบ ไม ้ Turun ต ุ ร ุ น ล ง 14 3.4 เส ี ย ง ส ร ะ /E/ ส ร ะ ต ั ว น ี ้ ส า ม า ร ถ อ อ ก เส ี ย ง ได ้ 3 เส ี ย ง Ao [e] (แอ), [E] (Lo) uas [e] (เอ ิ ม ) ก ล ่ า ว ค ื อ 1. ก า ร อ อ ก เส ี ย ง [๑ ] (แอ ) เช ่ น Enak แอ น ั ก อ ร ่ อ ย Sehat แซ ฮั ต แข ็ ง แร ง 2. ก า ร อ อ ก เส ี ย ง [E] (La) เช ่ น Nenek เน เน ะ ก Y, ต า Pendek เป น เด ็ ก เตี ้ ย 3. ก า ร อ อ ก เส ี ย ง (e) (เอ ิ ม ) เช ่ น Embun เอ ิ ม บ ุ น น ้ า ค ้ า ง Tempat เต ิ ม ป ั ส ส ถา น ท ี ่ 3.5 เส ี ย ง ส ร ะ /0/ ส ร ะ ต ั ว น ี ้ ส า ม า ร ถ อ อ ก เส ี ่ ย ง ได ้ 2 เส ี ย ง ค ื อ [O] (lo) wag (ol Aa 1. ก า ร อ อ ก เส ี ย ง [0] (โอ ) เช ่ น Bola โบ ล า ล ู ก บ อ ล Orang โอ ร ั ง ค น 2. ก า ร อ อ ก เส ี ย ง (ol (อ อ ) เช ่ น Ongkos อ อ ง ก อ ส ค ่ า ใช ้ จ ่ า ย Bohong บ อ ฮ อ ง โก ห ก 4. ห ล ั ก ก า ร อ ่ า น ค ํ า ใน ภา ษา ม า ล า ย ม ี ด ั ง ต ่ อ ไป น ี ่ 4.1 ค ํ า ห ร ื อ พ ย า ง ค ์ ท ี ไม ่ ม ี ต ั ว ส ะ ก ด อ ่ า น อ อ ก เส ี ย ง ย า ว เช ่ น Apa (อ า ป า ) อ ะ ไร Bini (บ ี น ี ) เม ี ย Bila (บ ี ล า ) เม ื ่ อ , เม ื ่ อ ไร Bela (เบ ล า ) แก ้ แค ้ น 42 ค ํ า ห ร ื อ พ ย า ง ค ์ ท ิ ม ี ต ั ว ส ะ ก ด ให ้ อ ่ า น อ อ ก เส ี ย ง ส ั น เช ่ น KAMBING (ก ั ม บ ิ ง ) แพ ะ SOMBONG (vuus) ห ย ิ ่ ง 4.3 อ ั ก ษ ร K ส ะ ก ด อ อ ก เส ี ย ง เบ า ม า ก จ น เก ื อ บ จ ะ ไม ่ ได ้ ย ิ น เส ี ย ง K เช ่ น DUDUK (ด ู ด ุ ก ) จ ะ อ ่ า น อ อ ก เส ี ย ง เป ็ น ด ู ด ุ ก นั้ BALIK (บ า ล ิ ก ) จ ะ อ ่ า น อ อ ก เส ี ย ง เป ็ น บ า ล ิ พ ล ิ ก , ก ล ั บ BELOK (เบ - ล ก ) จ ะ อ ่ า น อ อ ก เส ี ย ง เป ็ น เบ โล ะ เล ี ้ ย ว (Teguh Basuki dan tim penulis 1999, 53-54) 15 บ ท ท ี ่ 3 (Pelajaran 3) ค ํ า ท ั ก ท า ย แล ะ ก า ร แน ะ น ํ า ต ั ว (IDENTITAS DIRI ) ก า ร ท ั ก ท า ย ใน ภา ษา ม า ล า ย ู ม ั ก เร ิ ม ต ้ น ด ้ ว ย ค ํ า ว ่ า “Selamat” แล ะ ต ่ อ ด ้ ว ย เว ล า ค า ด ว ่ า ก า ร ท ั ก ท า ย ล ั ก ษ ณ ะ น ี เป ็ น ก า ร ย ึ ด ต า ม แบ บ ขอ ง ชา ว ต ะ ว ั น ต ก ม ั ก ใช ้ ท ั ก ท า ย ชา ว ต ่ า ง ป ร ะ เท ศ ห ร ื อ เป ็ น แบ บ ท า ง ก า ร ใน ขณะ ท ี ่ ๑ 7 v Y ๐ ค น ร ุ ่ น เก ่ า ห ร ื อ ค น ร ุ ่ น ให ม ่ ท ี น ั บ ถื อ ศา ส น า อ ิ ส ล า ม อ ย ่ า ง เค ร ่ ง ค ร ั ด ม ั ก ท ั ก ท า ย ก ั น เอ ง ด ้ ว ย ค ํ า ว ่ า “Assalam a ๑ 7 A น ต ิ จ ง ม ี แด ่ ท ่ า น ” ผู ้ ร ั บ ก า ร ท ั ก ท า ย ด ั ง ก ล ่ า ว ๑ 7 A 1 น ต ิ จ ง ม ี แด ่ ท ่ า น เช ่ น ก ั น ” Alaikum” เป ็ น ภา ษา อ า ห ร ั บ โด ย ม ี ค ว า ม ห ม า ย ว ่ า “ค ว า ม ส ุ ข ส ว ั ส ด ิ จ ะ ต ้ อ ง ต อ บ ว ่ า “Waalaikumussalam” ห ม า ย ถึ ง “ค ว า ม ส ุ ข ส ว ั ส ด ิ 1. ก า ร ก ล ่ า ว ค ํ า ท ั ก ท า ย (Ungkapan Salam) Unekapan salam dalam bahasa Melayu sesuai dengan waktunya. ก า ร ก ล ่ า ว ค ํ า ท ั ก ท า ย ใน ภา ษา ม า เล เซ ี ย น ั ้ น ขึ ้ น อ ย ู ่ ก ั บ เว ล า ค ื อ 00.00-10.00 Selamat Pasi (เซ อ ล า ม ั ต ป า ก ี ส ว ั ส ด ี ต อ น เช ้ า ) 10.00-14.00 Selamat Siang (เซ อ ล า ม ั ต เช ี ย ง ส ว ั ส ด ี ต อ น เท ี ่ ย ง ) 14.00-18.00 Selamat Petang (เซ อ ล า ม ั ต เป ต ั ง ส ว ั ส ด ี ต อ น บ ่ า ย / ต อ น เย ็ น ) 18.00-24.00 Selamat malam (เซ อ ล า ม ั ต ม า ล ั ม ส ว ั ส ด ี ต อ น ค ํ า ) น อ ก จ า ก น ี ค ํ า ว ่ า “Se ไล ท ล เ ” ย ั ง ใช ้ เพ ื ่ อ แส ด ง ค ว า ม ย ิ น ด ี แล ะ ค ํ า อ ว ย พ ร ต ่ า ง ๆ Selamat tidur “ร า ต ร ี ส ว ั ส ด ิ ์ ” Selamat tinggal “ล า ก ่ อ น ” (อ ย ู ่ อ ย ่ า ง ม ี ส ว ั ส ด ิ ภา พ ) Selamat jalan “ล า ก ่ อ น ” (เด ิ น ท า ง โด ย ส ว ั ส ด ิ ภา พ ) Selamat “ขอ แส ด ง ค ว า ม ย ิ น ด ี ” Selamat datang “ย ิ น ด ี ต ้ อ น ร ั บ ” Selamat berkenalan “ย ิ น ด ี ท ี ่ ร ู ้ จ ั ก ” Selamat ulang tahun/ Selamat hari jadi. ก “สุ ข ส ั น ต ์ ว ั น เก ิ ด ” Selamat bekerja “ขอ ให ้ ส น ุ ก ก ั บ ก า ร ท ํ า ง า น , ท ํ า ง า น โด ย ร า บ ร ื ่ น ” ค ํ า ท ั ก ท า ย เบ ื ้ อ ง ต ้ น Apa khabar? = ส บ า ย ด ิ ไห ม Khabar baik = ส บ า ย ด ี Ya - ใช ่ ค ่ ะ / ค ร ั บ Siapa nama anda? - ค ุ ณ ชื ่ อ อ ะ ไร Nama ร ล ง ล ..../ ร สล ษ ล nama - ฉั น / ผ ม ชื ่ อ an Terima kasih - ขอ บ ค ุ ณ Sama-sama - ไม ่ เป ็ น ไร 16 Maaf = ขอ โท ษ Tidak mengapa - ไม ่ เป ็ น ไร Selamat jalan - ล า ก ่ อ น 2. ก า ร แน ะ น ํ า ชื ่ อ บ ท ส น ท น า A: Siapa nama anda? ค ุ ณ ชื ่ อ อ ะ ไร ค ะ 8: Nama saya Somchai. Siapa nama anda? ผม ชื ่ อ ส ม ชา ย ค ร ั บ ค ุ ณ ชื ่ อ อ ะ ไร ค ร ั บ A: Nama saya Fatimah. Pangeil saya Mah. ฉั น ชื ่ อ ฟา ต ี ม ะ ห ์ ค ่ ะ เร ี ย ก ฉั น เป ็ น “ม ะ ห ์ ” น ะ ค ่ ะ B: Baiklah, Mah. Salam perkenalan. ได ้ เล ย ค ร ั บ ม ะ ห ์ ย ิ น ด ี ท ี ่ ได ้ ร ู ้ จ ั ก ค ร ั บ A: Salam perkenalan. ยิ น ด ี ท ี ่ ได ้ ร ู ้ จ ั ก ค ร ั บ ค ํ า ศั พ ท ์ (Kosa-kata) Siapa las nama ชื ่ อ Saya/Anda ฉั น Anda/kamu ค ุ ณ panggil เร ี ย ก baiklah ได ้ เล ย , โ อ เค salam perkenalan ยิ น ด ี ท ี ่ ได ้ ร ู ้ จ ั ก ไว ย า ก ร ณ์ (Tata-tata bahasa) ป ร ะ โย ค ถา ม ชื ่ อ Siapa nama anda? ห ร ื อ Kamu nama apa? ค ุ ณ ชื ่ อ อ ะ ไร ค ร ั บ / ค ะ ป ร ะ โย ค บ อ ก ชื ่ อ Nama saya ...... ห ร ื อ Saya nama....... ผม / ฉ ั น ชื ่ อ ...... ค ร ั บ / ค ่ ะ บ อ ก ชื ่ อ เล ่ น Panggil saya ...... ห ร ื อ Nama panggilan saya..... เร ี ย ก ผม / ฉ ั น เป ็ น ...... ก ็ แล ้ ว ก ั น ค ร ั บ / ค ่ ะ 3. ก า ร ท ั ก ท า ย (5 ล ๒ 0 ล ล ท ) บ ท ส น ท น า v v A: Selamat pagi, Hamdan. ส ว ั ส ด ี (ต อ น เช ้ า ) ค ่ ะ ฮั ม ด ั น Apa khabar? ส บ า ย ด ิ ไห ม ค ะ 17 B: Selamat pagi, Nitaya. ส ว ั ส ด ี (ต อ น เข ้ า ) น ิ ต ย า Khabar baik. ส บ า ย ด ี ค ร ั บ Terima kasih. ขอ บ ค ุ ณ ค ร ั บ Nitaya apa khabar? น ิ ต ย า ส บ า ย ด ิ ไห ม ค ร ั บ A: Khabar baik juga. ส บ า ย ด ี เห ม ื อ น ก ั น Terima kasih ขอ บ ค ุ ณ ค ่ ะ ค ํ า ศั พ ท ์ (Kosa-kata) selamat ส ั น ต ิ , ส ง บ (ค ํ า ท ี ่ ใช ้ น ํ า ห น ้ า ค ํ า ท ั ก ท า ย ) pagi เข ้ า apa asls khabar ข่ า ว baik A terima kasih ขอ บ ค ุ ณ ไว ย า ก ร ณ์ (Tata-tata bahsasa) ป ร ะ โย ค เพ ื ่ อ ถา ม ว ่ า ส บ า ย ด ี ไห ม Apa khabar? ส บ า ย ด ิ ไห ม ต อ บ Khabar baik. ส บ า ย ด ี Kurang baik ไม ่ ส บ า ย ค ํ า ล า Jumpa lagi. พ บ ก ั น ให ม ่ 4. ก า ร ก ล ่ า ว ขอ บ ค ุ ณ / ก า ร ก ล ่ า ว ขอ โท ษ (ป capan terima kasih dan ucapan minta maaf) Ucapan terima kasin ก า ร ก ล ่ า ว ขอ บ ค ุ ณ Terima kasin. ขอ บ ค ุ ณ Terima kasih banyak. ขอ บ ค ุ ณ ม า ก Ucapan minta maaf ก า ร ก ล ่ า ว โท ษ Maaf. Inem Maafkan saya. ขอ โท ษ Saya minta maaf. ฉั น ขอ ภั ย โท ษ ค ํ า ศั พ ท ์ (kosa-kata) selamat ค ํ า น ํ า ห น ้ า ค ํ า ท ั ก ท า ย ห ม า ย ถึ ง ป ล อ ด ภั ย siang, tengah hari ต อ น เท ี ่ ย ง malam ต อ น ก ล า ง ค ื น sama-sama เช ่ น ก ั น tidak ไม ่ tidak apa-apa ไม ่ เป ็ น ไร tak ค ํ า ย ่ อ ขอ ง ค ํ า ว ่ า tidak minta ขอ Sama-sama. เช ่ น ก ั น Tidak apa-apa. ไม ่ เป ็ น ไร Tak apa. ไม ่ เป ็ น ไร Tidak apa-apa. ไม ่ เป ็ น ไร Tidak mengapa. ไม ่ เป ็ น ไร pagi ต อ น เช ้ า petang ต อ น บ ่ า ย terima kasih ขอ บ ค ุ ณ banyak เย อ ะ , ม า ก apa-apa อ ะ ไร ๆ maaf ก า ร อ ภั ย โท ษ maafkan ให ้ อ ภั ย tidak mengapa ไม ่ เป ็ น ไร 18 บ ท ท ี 4 (Pelajaran 4) ๐ yY ค ํ า ส ร ร พ น า ม แล ะ ก า ร ส ร ้ า ง ป ร ะ โย ค 1. ค ํ า ส ร ร พ น า ม (Kata ganti) v 1 ค ํ า ส ร ร พ น า ม ท ี ป ร า ก ฏ ใ น ภา ษา ม า ล า ย ู ม ี ล ั ก ษ ณ ะ เช ่ น เด ี ย ว ก ั บ ภา ษา อ ิ น แล ะ ม ี ท ั ้ ง แย ก เพ ศ แ ล ะ ไม ่ ได ้ แย ก เพ ศ Pronomina Orang ke-1 Orang ke-2 Orang ke-3 Tunggal Saya Anda Beliau Aku Kamu Dia Engkau/kau la Tuan Puan Saudara Saudari Jamak Kami Sekalian Mereka Kita ค ํ า ว ่ า Engkau/kau ม ั ก ป ร า ก ฏ อ ย ู ่ ใน บ ท ก ว ี ห ร ื อ ใน ง า น ว ร ร ณ ก ร ร ม ส ่ ว น ค ํ า ว ่ า aku, kamu ม ั ก จ ะ ใช ้ ก ั บ ค น ท ิ ส น ิ ท ห ร ื อ อ า ย ุ น ้ อ ย ก ว ่ า ไม ่ ได ้ เป ็ น ค ํ า ท า ง ก า ร ใน ขณะ ท ี ค ํ า ว ่ า 5 ล ษ ล แล ะ Anda เป ็ น ค ํ า ท า ง ก า ร ใช ้ ก ั บ ค น ท ี ่ พ ึ ง ร ู ้ จ ั ก อ า ว ุ โส ม า ก ก ว ่ า ต ั ว อ ย ่ า ง ป ร ะ โย ค (Pola Kamimat) ค ํ า ส ร ร พ น า ม ค ํ า น า ม Saya Guru. Dia Anak sekolah./ Pelajar Mereka Penuntut. Kami Orang Thai. Kosa-kata lain: Polis Pustakawan Dokter Juru rawat Askar Penyanyi Juru jual Pemasak Petani Pemandu teksi บ ท ส น ท น า (Percakapan) Anak sekolah : Selamat pagi, Saya anak sekolah. Guru ย Selamat pasi, Oh! kamu anak sekolah di mana? Anak Sekolah : Saya belajar di sekolah Mahasarakam. 19 Guru : oh, gitu. ค ํ า ศั พ ท ์ (Kosa-kata) Sekolah โร ง เร ี ย น Anak sekolah/Pelajar น ั ก เร ี ย น Guru ค ร ู Belajar เร ี ย น Dimana ท ี ่ ไห น Gitu เช ่ น น ั ้ น ๑ ค ํ า ศั พ ท ์ เพ ิ ่ ม เต ิ ม Sekolah bandaran โร ง เร ี ย น เท ศ บ า ล Sekolah kanak-kanak โร ง เร ี ย น อ น ุ บ า ล Sekolah permulaan โร ง เร ี ย น ป ร ะ ถม ศึ ก ษา Sekolah menengah โร ง เร ี ย น ม ั ธ ย ม ศึ ก ษา Sekolah teknik โร ง เร ี ย น อ า ชี ว ะ ๐ ๕ y 2. ค ํ า ส ร ร พ น า ม แส ด ง ค ว า ม เป ็ น เจ ้ า ขอ ง เม ื ่ อ ค ํ า ส ร ร พ น า ม อ ย ู ่ ห ล ั ง ค ํ า น า ม ค ํ า ส ร ร พ น า ม น ั น จ ะ ก ล า ย เป ็ น ค ํ า ส ร ร พ น า ม แส ด ง ค ว า ม เป ็ น เจ ้ า ขอ ง ต ั ว อ ย ่ า ง anjing saya ห ม า ขอ ง ฉั น Bilik Anda ห ้ อ ง ขอ ง ค ุ ณ pacar dia แฟ น ขอ ง เข า 3. ค ํ า ส ร ร พ น า ม ชี เฉ พ า ะ yY A ini = น Ini apa? น ี ค ื อ อ ะ ไร ni buku. น ี ่ ค ื อ ห น ั ง ส ื อ Apa ini? น ี ่ ค ื อ อ ะ ไร ni meja. น ี ่ ค ื อ โต ๊ ะ itu = นั ้ น Itu apa? น ั ้ น ค ื อ อ ะ ไร tu kamus. น ั ้ น ค ื อ พ จ น า น ุ ก ร ม Apa itu? น ั ่ น ค ื อ อ ะ ไร tu kerusi. น ั ้ น ค ื อ เก ้ า อ ี ้ ป ร ะ โย ค Ini apa? แล ะ Apa ini? ม ี ค ว า ม ห ม า ย เด ี ย ว ก ั น Aa น ี ค ื อ อ ะ ไร ใน ภา ษา ม ล า ย ู ก ล า ง ป ร ะ โย ค ค ํ า ถา ม ท ี เร ิ ม ต ้ น ด ้ ว ย ค ํ า ถา ม จ ะ ม ี ค ว า ม เป ็ น ท า ง ก า ร ส ู ง ก ว ่ า ฉะ น ั น ป ร ะ โย ค Apa ini? เป ็ น ป ร ะ โย ค ท ี เป ็ น ท า ง ก า ร ก ว ่ า ป ร ะ โย ค Ini apa? แต ่ ท ั ้ ง ส อ ง ป ร ะ โย ค น ี ส า ม า ร ถ ใ ช้ ได ้ ใน ภา ษา พ ู ด ภา ษา ม ล า ย ู ไม ่ จ ํ า เป ็ น ต ้ อ ง ม ี ค ํ า เช ื อ ม ห ล ั ง จ า ก ค ํ า ว ่ า ini แต ่ ส า ม า ร ถ ใ ส ่ ค ํ า น า ม โด ย ต ร ง เช ่ น Ini komputer. น ี ค ื อ ค อ ม ท ิ ว เต อ ร ์ ต ั ว อ ย ่ า ง Ini buku = น ี ่ ค ื อ ห น ั ง ส ื อ Itu guru = น ั ้ น ค ื อ ค ร ู Ini pohon - น ี ่ ค ื อ ต ้ น ไม ้ Itu ibu = น ั ้ น ค ื อ แม ่ Ini anjing - นี ่ ค ื อ ส ุ น ั ข Itu bapa = ษ นั้ น ค ื อ พ ่ อ Ini anak sekolah = น ี ค ื อ น ั ก เร ี ย น Itu polis = น ั น ค ื อ ต ํ า ร ว จ 20 บ ท ท ี ่ 5 (Pelajaran 5) แน ะ น ํ า เก ี ่ ย ว ก ั บ ร ู ป ร ่ า ง ต ั ว เอ ง 1. บ ท อ ่ า น เก ี ่ ย ว ก ั บ ต ั ว เอ ง (Bacaan) Eka Raharja Nama saya Eka Raharja. Saya lahir di Penang pada tanggal 5 Ogos 1970. Saya tinggal di Jalan Burung nombor 4, Kuala lumpur. Saya tinggal bersama dengan Ibu bapa saya. Bapa saya berasal dari Malaca. Ibu saya berasal dari Indonesia. Dia berbahasa Indonesia. Di rumah, kami berbahasa Melayu. Saya mempunyai seorang abang lelaki dan seorang adik perempuan. Mereka sudah menikah. Berat badan saya sedang-sedang saja. Saya tidak gemuk dan juga tidak kurus. Rambut saya lurus dan hitam. Kulit saya sawo matang. Saya berkacamata. Sekarang saya sudah bekerja. Saya mengajar di sekolah kanak-kanak. v 6 ค ํ า ศั พ ท ์ (kosa-kata) Tineei ส ู ง Pendek เต ี ้ ย Kurus ผอม Langsing ส ม ส ่ ว น Gemuk อ ้ ว น Kulit putih ผิ ว ขา ว Kulit sawo matang ผิ ว ส ี ล ะ ม ุ ด ส ุ ก Kulit hitam ผิ ว ด ํ า Mancung จ ม ู ก โด ่ ง Pesek จ ม ู ก แบ น Gundul ห ั ว ล ้ า น Lurus ผม ต ร ง Keriting ห ย ั ก ศก Tonggos ฟั น เห ย ิ น Tahi lalat ไฝ Kumis ห น ว ด ล อ ง ต อ บ ค ํ า ถา ม จ า ก บ ท อ ่ า น 1. Berapa umur Eka Sekarang? 21 1. 1 บ ท อ ่ า น (Bacaan) Cerita tentang diri sendiri Namaku Dian. Bapaku berasal dari Pinang. Ibuku berasal dari Kuala lumpur. Aku lahir di Kuala lumpur. Aku anak bongsu. Aku punya dua kakak dan abang. Kakakku yang pertama perempuan. Abangku yang kedua lelaki. Aku dan keluarga selalu hidup berbahagia. ค ํ า ศั พ ท ์ (Kosa-kata) a Berasal ม า จ า ก Lahir เก ิ ด Anank bongsu ล ู ก ค น ส ุ ด ท ้ อ ง pertama ล ํ า ด ั บ แร ก Kedua ล ํ า ด ั บ ท ี ่ ส อ ง Keluarga ค ร อ บ ค ร ั ว Hidup ชี ว ิ ต Berbahacia ม ี ค ว า ม ส ุ ข 2. บ ท อ ่ า น เก ี ่ ย ว ก ั บ ร ่ า ง ก า ย ขอ ง เร า Badan Kita Setiap orang mempunyai kepala, badan, tangan dan kaki. Ada tangan kanan dan tangan kiri, ada kaki kanan dan kaki kiri. Tangan dan kaki kita masing-masing ada lima jari. Di atas kepala kita ada rambut. Orang Malaysia biasanya berambut hitam. Kalau dia sudah tua rambutnya berwarna putih. Dengan mata kita melihat, dengan hidung kita mencium dan telinga kita mendengar. Kita semua berjalan dengan kaki. Di kiri dan di kanan hidung kita ada pipi. Di bawah hidung ada mulut. Kita berbicara dengan mulut. Kita juga memakai lidah dan gigi kita, jika makan. ร ่ า ง ก า ย ขอ ง เร า ท ุ ก ค น ม ี ศี ร ษ ะ ล ํ า ต ั ว ม ื อ แล ะ เท ้ า ม ี ม ื อ ขวา แล ะ ม ื อ ซ้ า ย ม ี เท ้ า ขวา แล ะ เท ้ า ซ้ า ย ม ื อ แล ะ เท ้ า ขอ ง เร า แต ่ ล ะ ค น ม ี ห ้ า น ิ ้ ว บ น ศี ร ษ ะ ม ี ผม ค น ม า เล เซ ี ย ป ก ต ิ จ ะ ม ี ผม ส ี ด ํ า ถ้า แก ่ แล ้ ว ผม จ ะ เป ็ น ส ี ขา ว เร า ม อ ง เห ็ น ด ้ ว ย ต า ส ู ด ด ม ด ้ ว ย จ ม ู ก แล ะ ฟั ง ด ้ ว ย ห ู เร า ท ุ ก ค น เด ิ น ด ้ ว ย เท ้ า ข้ า ง ซ้ า ย แล ะ ข้ า ง ขวา ขอ ง จ ม ู ก ม ี แก ้ ม ใต ้ จ ม ู ก ม ี ป า ก เร า พ ู ด ด ้ ว ย ป า ก เร า ใช ้ ล ิ น แล ะ ฟั น ใน ก า ร ร ั บ ป ร ะ ท า น ค ํ า ศั พ ท ์ (Kosa-kata) อ ว ั ย ว ะ ต ่ า ง ๆ ขอ ง ร ่ า ง ก า ย (Badan) badan ร ่ า ง ก า ย rambut ผม Dahi ห น ้ า ผา ก kepala ศี ร ษ ะ mata ต า hidung จ ม ู ก Kening คิ ้ ว pipi แก ้ ม 22 mulut ป า ก Bibir ร ิ ม ฝี ป า ก lidah ล ิ ้ น leher ค อ gigi ฟั น Gusi เห ง ื อ ก dagu AN telinga ห ู lengan แข น tangan ม ื อ jari นิ ้ ว kaki เท ้ า paha ขา Lutut ห ั ว เข ่ า Bahu ไห ล ่ , บ ่ า Dada ห น ้ า อ ก Perut ท ้ อ ง Pinggul ส ะ โพ ก Belakang ห ล ั ง Punggung ก ั น Jari tangan น ิ ้ ว ม ื อ Jari kaki น ิ ้ ว เท ้ า Ibu jari น ิ ้ ว โป ้ ง Jari telunjuk นิ ้ ว ชี ้ Jari hantu น ิ ้ ว ก ล า ง Jari manis น ิ ้ ว น า ง Jari kelengkeng น ิ ้ ว ก ้ อ ย 2.1 บ ท ส น ท น า เก ี ่ ย ว ก ั บ ส ุ ข ภ า พ (Kesehatan) Dokter gigi (ห ม อ ฟั น ) Maria: Dokter, tolong bantu saya. ค ุ ณ ห ม อ ก ร ุ ณา ช่ ว ย ฉั น ด ้ ว ย Dokter gigi: Kamu sakit gigi sudah lama? Dan sakit sekalikah? ค ุ ณ ป ว ด ฟั น ม า น า น ห ร ื อ ย ั ง ? แล ะ ป ว ด ม า ก ไห ม ? Maria: Lumayan. Tapi waktu makan sakit ya. พ อ ส ม ค ว ร แต ่ เว ล า เค ี ้ ย ว อ า ห า ร จ ะ เจ ็ บ Dokter gigi: Oh gitu. Dokter merawat ya. โฮ ้ เช ่ น น ั ้ น ห ม อ ต ร ว จ ด ู ก ่ อ น น ะ ค ํ า ศั พ ท ์ (Kosa-kata) Tolong ช่ ว ย bantu ช่ ว ย Lama น า น Sekali ม า ก Lumayan พ อ ส ม ค ว ร Merawat ต ร ว จ ค ํ า ศั พ ท ์ เพ ิ ่ ม เต ิ ่ ม เก ี ่ ย ว ก ั บ โร ค ต ่ า ง ๆ Sakit kepala ป ว ด ค ศีรษะ Sakit gigi ป ว ด ฟั น Sakit perut ป ว ด ท ้ อ ง Sakit belakang ป ว ด ห ล ั ง Batuk ไอ Pening kepala เว ี ย น ศี ร ษ ะ Selesema อ า ก า ร ห ว ั ด Hidung sumbat ค ั ด จ ม ู ก Penyakit jantung โร ค ห ั ว ใจ 3. ไว ย า ก ร ณ์ (Tata-bahasa) 23 Demam อ า ก า ร ม ี ไข ้ Bersin จ า ม Penyakit kanser โร ค ม ะ เร ็ ง y 3 ก า ร ส ร ้ า ง ป ร ะ โย ค พ ิ น ฐา น Subjek ป ร ะ โย ค แร ก Nomina/pronominal + kata kerja + Subjek + Keterangan Predikat Adjektiva ต ั ว อ ย ่ า ง Saya Rudi Mereka Dia ป ร ะ โย ค ท ี ส อ ง Subjek + tinggi. pendek. cerdik. baik hati. Predikat Keterangan Nomina/pronominal ต ั ว อ ย ่ า ง Saya Dia Mereka ป ร ะ โย ค ท ี ส า ม Subjek + Nomina/pronominal nomina orang Thai. pelajar di sekolah kanak-kanak. pegawai di pejabat berita. Predikat Keterangan verba ต ั ว อ ย ่ า ง Saya Anna Mereka ไว ย า ก ร ณ์ (Tata bahasa) ห า ก ต ้ อ ง ก า ร ส ร ้ า ง ป ร ะ โย ค ค ํ า ถา ม จ ํ า เป ็ น ท ิ จ ะ ต ้ อ ง ใช ้ ป ร ะ โย ค ค ํ า ถา ม ได ้ แก ่ tidur. pergi ke Ferancis. belajar di universiti. apa, siapa, berapa, kapan, di mana, ke mana, dari mana, bagaimana dan apakah. 1. Apa: Siapa: Berapa: Kapan: ป ร ะ โย ค ค ํ า ถา ม Kamu makan Saya makan Saya tidak makan Perempuan itu Perempuan itu Saya tidak Ini kereta Ini kereta Ini bukan kereta Berapa Umur Dina Kapan Bapa pulang Bapa pulang dari pejabat di mana, ke mana, dari mana: Di mana Doni Ke mana Ibu Dari mana Azimah Doni tinggal Ibu pergi Azimah berasal 24 apa? roti. roti. siapa? adik perempuan saya. tahu. siapa? saya. saya. umur Dina? sepuluh tahun. dari pejabat? pukul 7 malam. tinggal? di rumah. pergi? ke pasar. berasal? dari Thailand. 25 Bagaimana = อ ย ่ า ง ไร - Bagaimana pembantu baru Puan ? ค น ร ั บ ใช ้ ค น ให ม ่ ขอ ง ค ุ ณ เป ็ น อ ย ่ า ง ไร ? Tidak begitu rajin. ไม ่ ค ่ อ ย ขยัน เล ย - Bagaimana rumah Anda ? บ ้ า น ขอ ง ค ุ ณ เ ป ็ น อ ย ่ า ง ไร ? Besar dan bagus sekali. ให ญ่ แล ะ ด ี ม า ก - Bagaimana rasa durian ? ร ส ชา ต ิ ท ุ เร ี ย น เป ็ น อ ย ่ า ง ไร ? Manis sekali. ห ว า น ม า ก - Bagaimana kabarnya ? ข่ า ว ค ร า ว เข า เป ็ น อ ย ่ า ง ไร ? Khabar baik. ส บ า ย ด ี 2. ค ํ า แส ด ง ค ํ า ถา ม ก า ร เต ิ ม ค ํ า ว ่ า - เ ล ก ล ง ท ้ า ย ป ร ะ โย ค เช ่ น ก า ร ใช ้ ล อ ล ใน ป ร ะ โย ค ค ํ า ถา ม เพ ื ่ อ ต อ บ ร ั บ ห ร ื อ ป ฏิ เส ธ ห า ก ต ้ อ ง ก า ร เน ้ น ค ํ า ถา ม เร า ส า ม า ร ถ เ พ ิ ่ ม ค ํ า เต ิ ม - เ ล ท เข ้ า ไป ข้ า ง ห ล ั ง apa ได ้ เช ่ น Apakah rumah kamu juga besar? บ ้ า น ขอ ง เธ อ ก ็ ให ญ่ ด ้ ว ย ใช ่ ไห ม ? ค ํ า ว ่ า -kah เป ็ น ค ํ า ป ั จ จ ั ย แส ด ง ค ํ า ถา ม ใน ล ั ก ษ ณะ ก า ร เน ้ น โด ย ต ่ อ ท ้ า ย ค ํ า ท ี ่ ต ้ อ ง ก า ร ถา ม เน ้ น น ั ้ น ต ั ว อ ย ่ า ง Inikah rumah Bapa ? น ี ่ ห ร ื อ บ ้ า น ขอ ง ค ุ ณ ? Sakitkah ibumu ? แม ่ ขอ ง เธ อ ป ่ ว ย ห ร ื อ ? Bukankah Amin cinta kepada isterinya ? อ า ม ิ น ร ั ก ภร ร ย า ขอ ง เข า ไม ่ ใช ่ ห ร ื อ ? Belajarkah mereka itu ? พ ว ก เข า เห ล ่ า น ั ้ น เร ี ย น ห ร ื อ ? น อ ก จ า ก จ ะ ใช ้ ค ํ า ว ่ า อ อ ล ห ร ื อ เต ิ ม -kah เข ้ า ไป ใน ป ร ะ โย ค ค ํ า ถา ม เพ ื ่ อ ต อ บ ร ั บ ห ร ื อ ป ฏิ เส ธ แล ้ ว ย ั ง ส า ม า ร ถ ใ ช้ ป ร ะ โย ค บ อ ก เล ่ า เป ็ น ป ร ะ โย ค ค ํ า ถา ม เพ ี ย ง แต ่ ใช ้ ท ่ ว ง ท ํ า น อ ง เส ี ย ง ส ู ง ต ั ว อ ย ่ า ง Kamu masih tinggal di pinggir kota ? เธ อ ย ั ง ค ง อ ย ู ่ น อ ก เม ื อ ง ใช ่ ไห ม ? Ini rumah Bapa? น ี ่ บ ้ า น ขอ ง ค ุ ณ ใ ช่ ไห ม ? Adik mau naik bis ? น ้ อ ง อ ย า ก ขึ ้ น ร ถ ป ร ะ จ ํ า ท า ง ใช ่ ไห ม ? 3. ก า ร ใช ้ ค ํ า ว ่ า bukan ใน ป ร ะ โย ค ค ํ า ถา ม “Bukan” แป ล ว ่ า ไม ่ ใช ่ ต ่ อ ท ้ า ย ป ร ะ โย ค บ อ ก เล ่ า จ ะ ท ํ า ให ้ ป ร ะ โย ค น ั ้ น ก ล า ย เป ็ น ป ร ะ โย ค ค ํ า ถา ม ต ั ว อ ย ่ า ง Buku itu mahal, bukan ? ห น ั ง ส ื อ เล ่ ม น ั ้ น แพ ง ไม ่ ใช ่ ห ร ื อ ? Nama guru itu Rohana, bukan ? ค ร ค น น ั น ชื ่ อ โร ฮา น า ไม ่ ใช ่ ห ร ื อ ? 3 Udin sudah sembuh, bukan ? อ ู ด ิ “i น ฟิ น ไข ้ แล ้ ว ไม ่ ใช ่ ห ร ื อ ? 26 4. ค ํ า ต อ บ ร ั บ แล ะ ต อ บ ป ฏิ เส ธ ค ํ า ต อ บ ส ํ า ห ร ั บ ป ร ะ โย ค ค ํ า ถา ม เพ ื ่ อ ต อ บ ร ั บ แล ะ ต อ บ ป ฏิ เส ธ ม ี 2 ล ั ก ษ ณะ ด ั ง ต ั ว อ ย ่ า ง 1. Sakitkah bapamu ? พ ่ อ เธ อ ป ่ ว ย ใช ่ ไห ม ? Tidak, Tidak sakit ไม ่ , ไม ่ ป ่ ว ย Ya. Sakit. ใช ่ ป ่ ว ย 2. Adikmukah itu ? น ั ่ น น ้ อ ง เธ อ ใช ่ ไห ม ? Ya. Betul ใช ่ ถู ก แล ้ ว Bukan. Bukan adik saya. ไม ่ ใช ่ . ไม ่ ใช ่ น ้ อ ง ฉั น ก า ร ต อ บ ร ั บ ป ร ะ โย ค ท ั ้ ง 2 ล ั ก ษ ณะ จ ะ ใช ้ ค ํ า ว ่ า “ya” แป ล ว ่ า ใช ่ ก า ร ต อ บ ป ฏิ เส ธ ห า ก ถา ม ล ั ก ษ ณ ะ ห ร ื อ อ า ก า ร จ ะ ใช ้ ค ํ า ว ่ า “บ ล ๕” แป ล ว ่ า “ไม ่ ใช ่ ” ด ั ง ป ร ะ โย ค ล ั ก ษ ณ ะ ท ี ่ 1 แต ่ ห า ก ใน ป ร ะ โย ค ม ี ค ํ า ก ร ิ ย า ช่ ว ย “sudah” แป ล ว ่ า “แล ้ ว ” จ ะ ใช ้ ค ํ า ต อ บ ป ฏิ เส ธ ว ่ า “belum” แป ล ว ่ า “ย ั ง ” ต ั ว อ ย ่ า ง Sudah datangkah kawanmu ? ม า แล ้ ว ห ร ื อ เพ ื ่ อ น เธ อ ? Belum. Belum datang ย ั ง . ย ั ง ไม ่ ม า ห า ก ถา ม เก ี ่ ย ว ก ั บ ค ํ า น า ม ค ํ า ต อ บ ป ฏิ เส ธ จ ะ ใช ้ “bukan” แป ล ว ่ า ไม ่ ใช ่ ด ั ง ป ร ะ โย ค ล ั ก ษ ณะ ท ี ่ 2 ต ั ว อ ย ่ า ง ป ร ะ โย ค ป ฏิ เส ธ โ ด ย ใช ้ tidak แล ะ bukan 1. Mereka itu bukan anggota kita. พ ว ก เข า เห ล ่ า น ั ้ น ไม ่ ใช ่ ส ม า ชิ ก ขอ ง เร า 2. Gunung yang tinggi itu bukan gunung Semeru. ภู เข า ท ี ่ ส ู ง น ั ่ น ไม ่ ใช ่ ภู เข า เซ อ เม ร ู 3. Mereka tidak bekerja sekarane. ต อ น น ี ้ พ ว ก เข า ไม ่ เร ี ย น ห น ั ง ส ื อ 4. Dia bukan guru. เข า ไม ่ ใช ่ ค ุ ณ ค ร ู 5. Yang hitam itu bukan kereta bapa. ค ั น ส ี ด ํ า น ั ้ น ไม ่ ใช ่ ร ถ ข อ ง พ ่ อ 6. Amat bukan penari. อ า ม ั ต ไม ่ ใช ่ น ั ก ร ํ า 7. Lelaki itu tidak tidur. ชา ย ห น ุ ่ ม น ั ้ น ไม ่ ห ล ั บ 8. Barang ini tidak mahal. ขอ ง ชิ ้ น น ี ้ ไม ่ แพ ง 9. Rumah saya tidak jauh. บ ้ า น ขอ ง ฉั น ไม ่ ไก ล 10. Adikmu tidak pandai. น ้ อ ง เธ อ ไม ่ เก ่ ง ป ร ะ โย ค ป ฏิ เส ธ อ ี ก ล ั ก ษ ณะ ห น ึ ่ ง จ ะ ใช ้ ค ํ า ว ่ า “เลก ล” แป ล ว ่ า “ป ร า ศ จ า ก , ไม ่ ม ี ” ต ั ว อ ย ่ า ง Dia datang tanpa sepatu. เข า ม า โด ย ไม ่ ใส ่ ร อ ง เท ้ า Orang tua itu minum kopi tanpa gula. 27 ค น แก ่ ค น น ั ้ น ด ื ่ ม ก า แพ ไม ่ ใส ่ น ้ า ต า ล Saya tidak bisa makan tanpa sendok dan garpu. ฉั น ไม ่ ส า ม า ร ถก ิ น โด ย ไม ่ ใช ้ ซ้ อ น แล ะ ส ้ อ ม ได ้ Dia datang tanpa isterinya. เข า ม า โด ย ไม ่ ม ี ภร ร ย า ขอ ง เข า ร ู ป แบ บ ป ร ะ โย ค ค ํ า ป ฏิ เส ธ ส า ม า ร ถอย ู ่ ห น ้ า ค ํ า ด ั ง ต ั ว อ ย ่ า ง ข้ า ง ล ่ า ง น ี ้ tidak + ก ร ิ ย า ช่ ว ย + ก ร ิ ย า tidak + ค ุ ณ ศั พ ท ์ bukan + ค ํ า น า ม tanpa + ค ํ า น า ม ต ั ว อ ย ่ า ง ป ร ะ โย ค ป ฏิ เส ธ ท ี ่ ม ี ค ํ า ก ร ิ ย า ช่ ว ย ต า ม ห ล ั ง Isteri saya tidak suka minum kopi. ภร ร ย า ขอ ง ผม ไม ่ ชอบ ด ื ่ ม ก า แฟ Anak sekolah itu tidak mau berangkat ke sekolah. น ั ก เร ี ย น ค น น ั ้ น ไม ่ อ ย า ก ไป โร ง เร ี ย น Dia tidak boleh bekerja di pejabat bapa. เข า ไม ่ ส า ม า ร ถ ท ํ า ง า น ท ี ่ ส ํ า น ั ก ง า น ขอ ง พ ่ อ ได ้ Temannya tidak perlu memakai payung. เพ ื ่ อ น ขอ ง เข า ไม ่ จ ํ า เป ็ น ต ้ อ ง ใช ้ ร ่ ม Suami kakak saya tidak berani bertemu dengan anaknya. ส า ม ี พ ี ส า ว ฉั น ไม ่ ก ล ้ า พ บ ก ั บ ล ู ก ขอ ง เข า 28 บ ท ท ี ่ 6 (Pelajaran 6) ส ถา น ก า ร ณ์ ต ่ า ง ๆ 1. บ ท ส น ท น า ใน ค ร อ บ ค ร ั ว (Percakapan) Nur: Dian: Nur: Dian: Nur: Dian: Nur: Dian: v ค ํ า ศั พ ท ์ เพ ิ ่ ม เต ิ ม Keluarga kamu ada berapa orang? ค ร อ บ ค ร ั ว ขอ ง ค ุ ณ ม ี ส ม า ชิ ก ก ี ่ ค น Keluarga saya ada 4 orang. Kalau keluarga kamu? ค ร อ บ ค ร ั ว ขอ ง ฉั น ม ี 4 ค น แล ้ ว ค ร อ บ ค ร ั ว ค ุ ณ ล ่ ะ Keluarga saya ada 5 orang. Ada bapa, Ibu, Kakak perempuan, abang lelaki, dan saya. Kamu ada kakak perempuan? ค ร อ บ ค ร ั ว ขอ ง ฉั น ม ี 5 ค น ม ี พ ่ อ แม ่ พ ี ่ ส า ว พ ี ่ ชา ย แล ะ ฉั น ค ุ ณ ม ี พ ี ่ ส า ว ไห ม Ada juga. Saya ada kakak perempuan 1 orang. ม ี เห ม ื อ น ก ั น ฉั น ม ี พ ี ่ ส า ว ค น ห น ึ ่ ง Kakak perempuan kamu sudah menikah? พ ี ่ ส า ว ขอ ง ค ุ ณ แ ต ่ ง ง า น ห ร ื อ ย ั ง Ya. Sudah dan sudah punya anak lelaki 1 orang. ใช ่ แต ่ ง ง า น แล ้ ว แล ะ ม ี ล ู ก ชา ย 1 ค น Wow, apong kamu bagaimana? ว ้ า ว , ห ล า น ขอ ง ค ุ ณ เ ป ็ น อ ย ่ า ง ไร บ ้ า ง Apong saya tampan dan buas sekali. ห ล า น ขอ ง ฉั น ห ล ่ อ แล ะ ซน ม า ก (Kosa-kata tambah) Menikah แต ่ ง ง า น Tampan ห ล ่ อ Buas ซน Bagaimana อ ย ่ า ง ไร บ ้ า ง Dan แล ะ Orang ค น 2. บ ท ส น ท น า ใน ห ้ อ ง เร ี ย น (Percakapan) Guru: Pelajar: Andi: Pelajar sudah selasai membuat kerja sekolah? น ั ก เร ี ย น ท ํ า ก า ร บ ้ า น เส ร ็ จ ห ม ด ห ร ื อ ย ั ง Minta maaf guru. Kami belum selasai kerja sekolah, karena minggu lalu kami pergi ke Kalasin ya. ขอ โท ษ ค ร ั บ / ค ่ ะ ค ุ ณ ค ร ู พ ว ก เร า ย ั ง ท ํ า ก า ร บ ้ า น ไม ่ เส ร ็ จ เพ ร า ะ อ า ท ิ ต ย ์ ท ี ่ แล ้ ว พ ว ก เร า ไป ก า ฬ ส ิ น ธุ ์ Permisi boleh saya masuk bilik belajar. ขอ อ น ุ ญา ต เข ้ า ห ้ อ ง เร ี ย น ค ร ั บ Guru: Oh silakan. Kenapa kamu terlambat? เช ิ ญ ท ํ า ไม ค ุ ณ ถ ึ ง ม า ส า ย 29 Andi: Karena ibu saya sakit harus pergi ke hospital dulu ya. เพ ร า ะ ว ่ า แม ่ ขอ ง ผม ไม ่ ส บ า ย จ ึ ง ต ้ อ ง ไป โร ง พ ย า บ า ล ก ่ อ น ค ร ั บ Guru: Oh gitu. Pelajar membuat kerja sekolah bab 3 ya. da อ ย ่ า ง น ั ้ น น ั ก เร ี ย น ท ุ ก ค น ท ํ า แบ บ ฝึก บ ท ท ี ่ 3 Pelajar: Guru, bab 3 susah sekali. Angka 5 kami tidak faham. ค ุ ณ ค ร ู ค ร ั บ / ค ่ ะ บ ท ท ิ 3 ย า ก ม า ก ข้ อ ท ี 5 พ ว ก เร า ไม ่ เข ้ า ใจ Guru: Coba membaca yang baik. Karena saya sudah mengajar semua. ล อ ง อ ่ า น ด ี ๆ เพ ร า ะ ว ่ า ฉั น ได ้ ส อ น ท ุ ก อ ย ่ า ง แล ้ ว ๑ 7 ค ํ า ศั พ ท ์ (Kosa-kata) Pelajar/anak sekolah น ั ก เร ี ย น Kerja sekolah Permisi ขอ อ น ุ ญา ต Boleh Masuk เข ้ า Bilik belajar Terlambat ส า ย sakit Membuat m Bab Angka ข้ อ Faham Mengajar ส อ น Membaca 3. ไว ย า ก ร ณ์ (Tata-tata bahasa) 1. ป ร ะ โย ค ค ํ า ส ั ง ค ื อ ป ร ะ โย ค บ อ ก เล ่ า แต ่ แต ก ต ่ า ง ก ั น ท ี น ํ า เส ี ย ง ต ั ว อ ย ่ า ง Duduk di kursi itu! นั ่ ง เก ้ า อ ี ้ ต ั ว น ั ้ น ! Pergi ke dapur sekarang! ไป ใน ค ร ั ว เด ี ๋ ย ว น ี ้ ! ถ้า ต ้ อ ง ก า ร ให ้ ล ด น ้ ้ า ห น ั ก ค ํ า ส ั ่ ง ล ง ส า ม า ร ถ เ ต ิ ม -lah ต ่ อ ท ้ า ย ค ํ า ก ร ิ ย า ใน ป ร ะ โย ค ต ั ว อ ย ่ า ง Duduklah di kursi itu ! นั ่ ง เก ้ า อ ี ้ ต ั ว น ั ้ น เส ี ย Pergilah ke dapur sekarang ! ไป ต ล า ด เส ี ย เด ี ๋ ย ว น ี ้ ห า ก เป ็ น ค ํ า ส ั ่ ง ห ้ า ม ใช ้ ค ํ า ว ่ า ]) ล ก ง ๑ ล ก = aga ต ั ว อ ย ่ า ง Jangan pergi ! อ ย ่ า ไป ! Jangan nangis ! อ ย ่ า ร ้ อ ง ให ้ ! Jangan hisap rokok ! อ ย ่ า ส ู บ บ ุ ห ร ี ่ | 2. ป ร ะ โย ค ขอ ร ้ อ ง ใช ้ ค ํ า ว ่ า tolong = ช่ ว ย ต ั ว อ ย ่ า ง Tolong buka pintu. ช่ ว ย เป ิ ด ป ร ะ ต ู ห น ่ อ ย Tolong ambil pensel. ช่ ว ย เอ า ด ิ น ส อ ให ้ ห น ่ อ ย ก า ร บ ้ า น อ น ุ ญา ต ห ้ อ ง เร ี ย น ป ่ ว ย บ ท ท ี ่ เข ้ า ใจ อ ่ า น 30 3. ป ร ะ โย ค ชั ก ชวน ใช ้ ค ํ า ว ่ า ท ล ฑ์ = ม า ..... เถ อ ะ ต ั ว อ ย ่ า ง Mari kita beranekat. ม า พ ว ก เร า เด ิ น ท า ง ก ั น เถ อ ะ Mari menyanyi berserma-sama. ม า ร ้ อ ง เพ ล ง พ ร ้ อ ม ก ั น เถ อ ะ ห า ก ป ร ะ โย ค น ั น เป ็ น ป ร ะ โย ค เช ิ ญ ช ว น ท ี ่ ใช ้ ค ํ า ว ่ า ๑ เล (๑ ๓ = เช ิ ญ ต ั ว อ ย ่ า ง Silakan baca ! เช ิ ญ อ ่ า น ! Silakan menunggu di luar! เช ิ ญ ค อ ย ข้ า ง น อ ก ! Silakan hisap rokok ! เช ิ ญ ส ู บ บ ุ ห ร ี ! 4. ก า ร ใช ้ ค ํ า เช ื อ ม juga, dan แล ะ tetapi v juga = AW dan = แล ะ tetapi = แต ่ ค ํ า ว ่ า juga จ ะ ใช ้ ก ั บ ป ร ะ โย ค ท ี ่ ม ี เน ื ้ อ ห า ค ล ้ อ ย ต า ม ก ั น โด ย จ ะ อ ย ู ่ ต ํ า แห น ่ ง ห น ้ า ค ํ า ก ร ิ ย า ห ร ื อ อ า จ อ ย ู ่ ห ล ั ง ป ร ะ โย ค เล ย ป ร ะ โย ค ค ล ้ อ ย ต า ม ท ี ่ ม ี ค ํ า ว ่ า dan จ ึ ง ม ั ก ม ี ค ํ า ว ่ า juga อ ย ู ่ ด ้ ว ย ต ั ว อ ย ่ า ง Saya juga suka nasi goreng. ฉั น ก ็ ชอบ ข้ า ว ผัด เห ม ื อ น ก ั น Peter seorang pelukis dan Mary juga. ป ี เต อ ร ์ ค ื อ จ ิ ต ร ก ร ค น ห น ึ ่ ง แล ะ แม ร ี ่ ก ็ เห ม ื อ น ก ั น Kami penganut agama Islam dan mereka itu juga. พ ว ก เร า เป ็ น ผู ้ น ั บ ถื อ ศา ส น า อ ิ ส ล า ม แล ะ พ ว ก เข า เห ล ่ า น ั ้ น ก ็ เห ม ื อ น ก ั น ค ํ า ว ่ า tetapi ใช ้ ก ั บ ป ร ะ โย ค ท ี ่ ม ี เน ื ้ อ ห า ขั ด แย ้ ง ก ั น ต ั ว อ ย ่ า ง Kamar mandi ibu luas, tetapi kamar mandi saya sempit. ห ้ อ ง น ํ า ขอ ง แม ่ ก ว ้ า ง แต ่ ห ้ อ ง น ํ า ขอ ง ฉั น แค บ Kakak mau ke panggong wayang, tetapi adik mau tinggal di rumah. พ ิ ส า ว อ ย า ก ไป ด ู ห น ั ง แต ่ น ้ อ ง อ ย า ก อ ย ู ่ บ ้ า น ค ํ า เช ื ่ อ ม ป ร ะ โย ค ม ี ด ั ง ต ่ อ ไป น ี ้ Tetapi (แต ่ ) ใช ้ เช ื ่ อ ม ป ร ะ โย ค ท ี ่ ขั ด แย ้ ง ก ั น Dan (แล ะ ) ใช ้ เช ื ่ อ ม ป ร ะ โย ค ท ี ่ ค ล ้ อ ย ต า ม ก ั น Lalu, Kemudian (ห ล ั ง จ า ก น ั ้ น ) ใช ้ เช ื ่ อ ม ป ร ะ โย ค ท ี ่ ส ั ม พ ั น ธ์ ก ั น เช ่ น เข า ฉลาด แต ่ ขี ้ เก ี ย จ Dia pandai tetapi malas. Saya makan nasi goreng dan minum teh. ฉั น ก ิ น ข้ า ว ผัด แล ะ ด ิ ม ชา Anda jalan terus lalu belok kiri. ค ุ ณ เ ด ิ น ต ร ง ไป ห ล ั ง จ า ก น ั น เด ี ย ว ซ้ า ย 31 บ ท ท ี ่ 7 (Pelajaran 7) ก ิ จ ว ั ต ร ป ร ะ จ ํ า ว ั น (Kegiatan sehari-hari) 1. บ ท อ ่ า น (Bacaan) Kegiatan sehari-hari saya. Setiap pagi dari Isnin sampai Sabtu, saya bangun pukul 6 pagi. Setelah sarapan, saya persi ke sekolah dengan basikal. Kira-kira waktu sekitar 20 menit dari rumah saya ke sekolah saya. Biasanya, saya belajar di sekolah sampai 11:30 saya pulang ke rumah pada siang hari untuk makan siang dengan keluarga saya. Petang hari saya mengikuti kursus bahasa Inggris dan komputer. Saya selalu pulang tepat pada waktunya untuk makan malam pukul 7:30 malam. Setelah makan malam, sementara Ibu bapa saya sedang menonton telivisyen di bilik tamu, saya membaca buku atau mempersiapkan untuk sekolah di kamar saya sendiri. Saya bebas di akhir semua. Pada hari Minggu pasi, saya bangun lambat dari biasanya. Lalu saya sering pergi berbelanja di pasar dengan teman-teman. Kadang-kadang kita pergi untuk piknik di pedesaan. Pada hari Minggu hujan, saya tinggal di rumah membaca buku dan mendengar meuzik. Saya cukup senang dengan kegiatan sehari- hari saya. v 6 ค ํ า ศั พ ท ์ (Kosa-kata) Kegiatan ก ิ จ ว ั ต ร ป ร ะ จ ํ า ว ั น Bangun ต ื ่ น น อ น Setiap hari ท ุ ก ว ั น Sarapan อ า ห า ร เช ้ า Basikal ร ถ จ ั ก ร ย า น telivisyen โท ร ท ั ศ น ์ Bilik tamu ห ้ อ ง ร ั บ แข ก Buku ห น ั ง ส ื อ Kamar ห ้ อ ง sendiri ต ั ว เอ ง , ค น เด ี ย ว Bebas ว ่ า ง , อ ิ ส ร ะ Belanja ซื ้ อ ขอ ง Pasar ต ล า ด Pedesaan ห ม ู ่ บ ้ า น Meuzik ด น ต ร ี Dengar ฟั ง 2. บ ท ส น ท น า (Percapakapan) Fandi: Selamat pagi guru. Apa kabar? ส ว ั ส ด ี ต อ น เช ้ า ค ร ั บ ค ุ ณ ค ร ู ส บ า ย ด ิ ไห ม ค ร ั บ Guru: Pagi, Khabar baik. Kamu apa kabar? ส ว ั ส ด ี , ส บ า ย ด ี แล ้ ว เธ อ ล ่ ะ Fandi: Khabar baik juga. ส บ า ย ด ี เห ม ื อ น ก ั น ค ร ั บ Guru: Hari ini kamu bangun pukul berapa? ม 1 v A A ว ั น น ี ้ ค ุ ณ ต ื น น อ น ก ิ โม ง 32 Fandi: Hari ini saya bangan pukul 5 pagi, setelah itu mandi dan kira-kira pukul 6.30 saya makan sarapan ya. ว ั น น ี ผม ต ิ น น อ น 5 โม ง เช ้ า ห ล ั ง จ า ก น ั น อ า บ น ํ า แล ะ ป ร ะ ม า ณ 6.30 ผม ท า น อ า ห า ร เข ้ า Guru: Kamu makan apa? ค ุ ณ ก ิ น อ ะ ไร Fandi: Saya makan nasi goreng. ผม ก ิ น ข้ า ว ผัด Guru: Kamu pergi ke sekolah pukul berapa dan bagaimana? ค ุ ณ ม า โร ง เร ี ย น เว ล า เท ่ า ไร แล ะ ม า อ ย ่ า ง ไร Fandi: Saya pergi ke sekolah pukul 7 pagi dengan basikal. ผม ม า โร ง เร ี ย น เว ล า 7 โม ง เช ้ า ด ้ ว ย ร ถ จ ั ก ร ย า น v ค ํ า ศั พ ท ์ (Kosa-kata) Apa kabar? ส บ า ย ด ี ไห ม Khabar baik Pukul berapa? เว ล า เท ่ า ไร Mandi Setelah itu ห ล ั ง จ า ก น ั ้ น kira-kira Nasi goreng ข้ า ว ผัด makan 3. ไว ย า ก ร ณ์ (Tata-tata bahasa) ส บ า ย ด ี อ า บ น ํ า ป ร ะ ม า ณ a NU ต า ม ห ล ั ก ภา ษา ม า ล า ย ู ม ี ค ํ า บ อ ก เว ล า อ ย ู ่ จ ํ า น ว น ห น ึ ่ ง เพ ื ่ อ บ อ ก อ ด ี ต ป ั จ จ ุ บ ั น แล ะ อ น า ค ต แต ่ เป ็ น ท ี น ่ า ส ั ง เก ต ว ่ า ค ํ า ก ิ ร ิ ย า ไม ่ ได ้ เป ล ี ่ ย น ต า ม ค ํ า บ อ ก เว ล า เช ่ น ภา ษา อ ั ง ก ฤ ษ ค ํ า บ อ ก เว ล า ป ั จ จ ุ บ ั น Hari ini, Minggu ini, Bulan ini, Tahun ini. ว ั น น ี ้ อ า ท ิ ต ย ์ น ี ้ เด ื อ น น ี ้ ป ี น ี ้ ค ํ า บ อ ก เว ล า ใน อ ด ี ต Kemarin, minggu lalu, tahun lalu เม ื ่ อ ว า น น ี ้ อ า ท ิ ต ย ์ ท ี ่ แล ้ ว ป ี ท ี ่ แล ้ ว ค ํ า บ อ ก เว ล า ใน อ น า ค ต Besok, minggu depan, bulan depan, akan พ ร ุ ่ ง น ี ้ อ า ท ิ ต ย ์ ถัด ไป เด ื อ น ห น ้ า จ ะ ค ํ า บ อ ก ค ว า ม ต ่ อ เน ื ่ อ ง / ก ํ า ล ั ง ก ร ะ ท ํ า บ า ง อ ย ่ า ง อ ย ู ่ Lagi, sedang ค ํ า บ อ ก อ น า ค ต / จ ะ ท ํ า บ า ง อ ย ่ า ง ใน อ น า ค ต Sudah, belum 33 Preposisi (ค ํ า บ ุ พ บ ท ) IA ๐ v A ค ํ า เพ ื ่ อ บ ่ ง บ อ ก ส ถา น ท ี ใน ภา ษา ม า ล า ย ู ม ี อ ย ู ่ ห ล า ย ค ํ า แต ่ ม ี ค ํ า ห ล ั ก ๆ เพ ี ย ง ไม ่ ก ี ค ํ า laun Di ใช ้ เพ ื ่ อ บ ่ ง บ อ ก ส ถา น ท ี ่ ท ี ่ เร า ก ํ า ล ั ง อ ย ู ่ ใน ป ั จ จ ุ บ ั น Ke ใช ้ เพ ื ่ อ บ ่ ง บ อ ก ส ถา น ท ี ่ ท ี ่ เร า ก ํ า ล ั ง จ ะ ไป ม ั ก ใช ้ ค ู ่ ก ั บ ค ํ า ว ่ า “อ er” (lu) Dari ใช ้ เพ ื ่ อ บ ่ ง บ อ ก ส ถา น ท ี ่ ท ี ่ เร า จ า ก ม า ต ั ว อ ย ่ า ง Bapa sedang bekerja di pejabat. พ ่ อ ก ํ า ล ั ง ท ํ า ง า น ท ี ่ ส ํ า น ั ก ง า น Kami ingin pergi ke Bangkok. พ ว ก เร า ต ้ อ ง ก า ร ไป ก ร ุ ง เท พ ฯ Orang asing itu datang dari Indonesia. ค น ต ่ า ง ชา ต ิ น ั ้ น ม า จ า ก อ ิ น โด น ี เซ ี ย น อ ก จ า ก น ี ้ ย ั ง ม ี อ ี ก ก ล ุ ่ ม ค ํ า ห น ึ ่ ง ท ี ่ เป ็ น ค ํ า บ ุ พ บ ท แล ะ ม ั ก ใช ้ ค ว บ ค ู ่ ก ั บ ค ํ า บ ุ พ บ ท ข้ า ง ต ้ น ค ื อ Dalam (ข้า ง ใน ), luar (ข้ า ง น อ ก ), atas (ข้ า ง บ น ), bawah (ข้ า ง ล ่ า ง ), depan (ข้ า ง ห น ้ า ), belakang (ข้ า ง ห ล ั ง ), sebelah (ข้ า ง ๆ ถัด ไป ), dekat (Ina) Dalam Ibu di dalam bilik tidur. แม ่ อ ย ู ่ ใน ห ้ อ ง น อ น เน ล Anak itu tidak mau menunggu di luar. เด ็ ก ค น น ั น ไม ่ ต ้ อ ง ก า ร ร อ ข้ า ง น อ ก Atas Kucing naik ke atas meja. แม ว ป ื น ขึ ้ น บ น โต ๊ ะ Bawah Dia ambil sepatu dari bawah meja. เข า ห ย ิ บ ร อ ง เท ้ า จ า ก ใต ้ โต ๊ ะ ต ั ว อ ย ่ า ง ป ร ะ โย ค Hari ini saya minum teh. ว ั น น ี ้ ฉั น ด ื ่ ม ชา Kemarin saya minum teh. เม ื ่ อ ว า น น ี ้ ฉั น ด ื ่ ม ชา Besok saya minum teh. พ ร ุ ่ ง น ี ้ ฉั น จ ะ ด ื ่ ม ชา Saya sudah minum teh. ฉั น ด ื ่ ม ชา แล ้ ว Saya sedang minum teh. ฉั น ก ํ า ล ั ง ด ิ ม ชา 1. ต ั ว เล ข (Angka) 1 satu 3 tiga 5 lima T tujuh 9 sembilan 11 sebelas 20 dua puluh 30 tiga puluh 101 seratus satu 1.001 seribu satu 100.000 seratus ribu 1.000.000 sejuta 1.1 ท ํ า ค ว า ม ร ู ้ จ ั ก ก ั บ เง ิ น ต ร า ม า เล เซ ี ย T ar sst BANK NEGARA MALAYSIA 2. Ju เด ื อ น Ù (Hari Bulan Tahun) ว ั น อ า ท ิ ต ย ์ Ahad อ า ชั ด 34 บ ท ท ี ่ 8 (Pelajaran 8) ต ั ว เล ข , ว ั น , เด ื อ น แล ะ ป ี 2 4 6 8 10 12 21 100 1.000 dua empat enam lapan sepuluh dua belas dua puluh satu seratus seribu 10.000 sepuluh ribu ว ั น จ ั น ท ร ์ ว ั น อ ั ง ค า ร Selasa เซ อ - ล า - ซ า ว ั น พ ุ ธ [ร ท ล ท อ ิ ส ไน น Rabu 3-4 35 ว ั น พ ฤ ห ั ส บ ด ี Khamisnn-ia ว ั น ศุ ก ร ์ Jumaat จ ุ ม - อ ั ต ว ั น เส า ร ์ Sabtu ซั ป - ต ู ว ั น ส ุ ด ส ั ป ด า ห ์ Hari cuti ฮา ร ี JA เด ื อ น ม ก ร า ค ม Januari จ ั น น ั ว ร ี เด ื อ น ก ุ ม ภา พ ั น ธ์ Februari แฟ บ บ ั ว ร ี เด ื อ น ม ี น า ค ม Maret ม า เร ิ ต เด ื อ น เม ษา ย น April อ า ป ร ิ ล เด ื อ น พ ฤ ษ ภา ค ม M๑ i เม เด ื อ น ม ิ ถุ น า ย น Juni จู นี เด ื อ น ก ร ก ฎา ค ม Juli JA เด ื อ น ส ิ ง ห า ค ม Agustus อ า ก ู ส ต ุ ส เด ื อ น ก ั น ย า ย น September แซ ็ บ แท ม เบ อ ร เด ื อ น ต ุ ล า ค ม Oktober อ ฮ้อ ค โต เบ อ ร เด ื อ น พ ฤ ศ จ ิ ก า ย น November โน แฟ ม เบ อ ร ์ เด ื อ น ธั น ว า ค ม Desember เด แซ ม เบ อ ร ์ 3. Waktu (เว ล า ) ค ํ า ว ่ า “เว ล า ” ท ี ใช ้ ก ั บ ต ั ว เล ข จ ะ ใช ้ ค ํ า ว ่ า pukul ห ร ื อ jam ก ็ ได ้ แต ่ ห า ก เป ็ น ภา ษา ท า ง ก า ร จ ะ ใช ้ ค ํ า ว ่ า pukul ส ่ ว น jam จ ะ ใช ้ ใน ก ร ณี ภา ษา พ ู ด Contoh: pukul sembilan pasi. 09.00 น . pukul sembilan malam 21.00 น . pukul setengah tiga petang 14.30 น . pukul enam lewat lima belas menit pagi. 6.15 น . pukul enam kurang lima belas menit malam. 5.45 น . ส ํ า น ว น ก า ร บ อ ก เว ล า จ ะ ม ี ค ํ า ว ่ า lewat = ผา น kurang = ขา ด แล ะ บ อ ก ช่ ว ง เว ล า ต า ม ห ล ั ง เช ่ น 9 โม ง เช ้ า 12 โม ง ก ล า ง ค ื น เช ่ น Pagi ini saya bangun jam 6. Contoh: Pukul setengah sepuluh ห ม า ย ค ว า ม ว ่ า อ ี ก ค ร ึ ่ ง ชั ่ ว โม ง จ ะ ถึ ง เว ล า 10 น า ฬ ิ ก า ช่ ว ง เว ล า ท ิ ส า ม า ร ถ ต ่ อ ท ้ า ย เว ล า น า ฬ ิ ก า ม ี ค ํ า ว ่ า pagi เช ้ า siang เท ี ่ ย ง petang เย ็ น malam ก ล า ง ค ื น ค ํ า ว ่ า เท ี ย ง ค ื น จ ะ ใช ้ ค ํ า ว ่ า setengah malam ม ย ม A A o ห า ก ต ้ อ ง ก า ร ก ล ่ า ว ถึ ง เว ล า ท ี ผ่ า น ม า ไม ่ น า น จ ะ ใช ้ ค ํ า ว ่ า tadi แป ล ว ่ า เม ื อ ก ิ น ี ห ร ื อ น ํ า เอ า ค ํ า 1adi ไป ไว ้ ข้ า ง ห น ้ า เว ล า เช ่ น tadi pagi เม ื อ เช ้ า น ี ม tadi siang เม ื ่ อ ต อ น เท ี ่ ย ง น ี ้ tadi petang เม ื ่ อ ต อ น เย ็ น น ี ้ tadi malam เม ื ่ อ ค ื น น ี ้ contoh: Tadi ada teman kamu ke sini. Tadi pagi saya tidak sarapan. Tadi siang Ibu pergi ke pasar. แล ะ ถ้า จ ะ ก ล ่ า ว ถึ ง เว ล า ท ี ม า ถึ ง ใน ร ะ ย ะ เว ล า อ ั น ใก ล ้ ใช ้ ค ํ า ว ่ า nanti ไป ไว ้ ข้ า ง ห น ้ า เว ล า เช ่ น nanti เด ี ย ว , ท ี ห ล ั ง nanti sore เย ็ น น ี nanti malam ค ื น น ี contoh: Jangan khawatir. Ini soal nanti. 4. ป ี (tahun) ใน ก า ร อ ่ า น ป ี ค ร ิ ส ต ศั ก ร า ช ส า ม า ร ถ อ ่ า น ได ้ 2 แบ บ แบ บ ท ี ่ 1 อ ่ า น ท ี ่ ล ะ 2 ห ล ั ก Contoh: แบ บ ท ี 2 อ ่ า น 4 nan Contoh: 4.1 ค ํ า บ อ ก เว ล า hari ini = ว ั น น ี ้ kemarin dulu = เม ื ่ อ ว า น ซี น kemarin = เม ื ่ อ ว า น น ี ้ besok = พ ร ุ ่ ง น ี ้ lusa - ม ะ ร ี น nanti 36 เม ื อ ก ี น ี เพ ื ่ อ น ขอ ง เธ อ ม า ท ิ น ี v เม ื อ เข ้ า น ี ฉั น ไม ่ ได ้ ท า น ข้ า ว เช ้ า เม ื อ ต อ น เท ี ย ง แม ่ ไป ต ล า ด แป ล ว ่ า เด ี ย ว ห ร ื อ น ํ า เอ า ค ํ า ว ่ า Nanti malam. Saya akan jalan-jalan. เด ี ย ว ต อ น ค ํ า ฉั น จ ะ อ อ ก ไป เท ี ย ว อ ย ่ า ก ั ง ว ล ไป เล ย น ิ เป ็ น ป ั ญ ห า ท ี ห ล ั ง (ศิ ร ิ พ ร ม ณี ชู เก ต ุ , 2542, 48-49) 1989 = tahun sembilan belas lapan puluh sembilan. 1989 = tahun seribu sembilan ratus lapan puluh sembilan. (Teguh Basuki dan tim penulis 1999, 53-55) 37 บ ท ท ี ่ 9 (Pelajaran 9) อ า ห า ร อ า ห า ร ป ร ะ จ ํ า ชา ต ิ ม า เล เซ ี ย (Makanan Malaysia) อ า ห า ร ม า เล เซ ี ย ม ี ล ั ก ษ ณะ เด ่ น อ ย ู ่ ท ี ่ ก า ร ใช ้ ส ม ุ น ไพ ร เค ร ื ่ อ ง เท ศ พ ร ิ ก ม ี ร ส เผ็ด แล ะ ม ั ก จ ะ ใช ้ ผง ก ะ ห ร ี ่ ค น ใน ป ี น ั ง ไม ่ ว ่ า จ ะ เป ็ น ค น อ ิ น เด ี ย ค น จ ี น ห ร ื อ ค น ม า เล เซ ี ย เอ ง ชอบ ท า น อ า ห า ร ท ี ่ ม ี ผง ก ะ ห ร ี ่ แล ะ ไม ่ ม ี ใคร ป ฏิ เส ธ อ า ห า ร ท ี ่ ม ี ผง ก ะ ห ร ี ่ ส ม ุ น ไพ ร ท ี ่ น ํ า ม า ป ร ะ ก อ บ อ า ห า ร น อ ก จ า ก ส ม ุ น ไพ ร ท ้ อ ง ถิ ่ น ซึ ่ ง ม ื อ ย ู ่ ม า ก ม า ย บ า ง ค ร ั ้ ง ย ั ง ม ี ก า ร ร ว ม ส ม ุ น ไพ ร ห ล า ย ชน ิ ด เข ้ า ด ้ ว ย ก ั น เพ ื ่ อ ให ้ ม ี ก ล ิ ่ น ห อ ม ม ั ก ใช ้ ใน ก า ร ผัด ข้ า ว อ า ห า ร ม า เล เซ ี ย ส ่ ว น ให ญ่ อ า จ จ ะ เร ี ย ก ได ้ ว ่ า เป ็ น อ า ห า ร ม ุ ส ล ิ ม เพ ร า ะ ไม ่ ใช ้ เน ื ้ อ ห ม ู แล ะ ไม ่ ใส ่ ไว น ์ เน ื ้ อ ส ั ต ว ์ ท ี ่ น ิ ย ม ร ั บ ป ร ะ ท า น ก ั น จ ึ ง เป ็ น เน ื ้ อ ไก ่ เน ื ้ อ วั ว เน ื ้ อ แพ ะ เน ื ้ อ แก ะ แล ะ อ า ห า ร ท ะ เล แล ะ ภู ม ิ ภา ค ขอ ง ม า เล เซ ี ย อ า ห า ร จ ะ ม ี ล ั ก ษ ณะ เฉ พ า ะ ต ่ า ง ก ั น ใน ป ี น ั ง จ ะ ใช ้ ผง ก ะ ห ร ี ่ ใน ก า ร ป ร ะ ก อ บ อ า ห า ร ม า ก เพ ร า ะ ค น ส ่ ว น ให ญ่ ชอบ ผง ก ะ ห ร ี ่ ขณะ ท ี ่ ท า ง ต อ น ใต ้ ขอ ง ป ร ะ เท ศ จ ะ น ิ ย ม ใช ้ ก ะ ท ิ ค ล ้ า ย ก ั บ อ า ห า ร ไท ย โด ย จ ะ ใช ้ ก ะ ท ิ ก ั บ อ า ห า ร เก ื อ บ ท ุ ก อ ย ่ า ง ข้ า ว เป ็ น อ า ห า ร จ า น ห ล ั ก ใน ท ุ ก ม ื ้ อ ขอ ง อ า ห า ร ม า เล เซ ี ย เห ม ื อ น อ า ห า ร ไท ย ต ่ า ง ก ั บ อ า ห า ร ย ุ โร ป ท ี ่ บ า ง ม ื ้ อ เป ็ น ขน ม ป ั ง บ า ง ม ื ้ อ เป ็ น เน ื ้ อ ห ล า ย ค น เห ็ น ห น ้ า ต า อ า ห า ร ม า เล เช ซี ย ค ล ้ า ย ก ั บ อ า ห า ร อ ิ น เด ี ย แต ่ อ า ห า ร อ ิ น เด ี ย จ ะ ใช ้ ก ะ ท ิ เป ็ น ส ่ ว น ผสม น ้ อ ย ม า ก ใน อ า ห า ร ม า เล เซ ี ย ย ั ง ม ี เค ร ื ่ อ ง จ ิ ้ ม ค ล ้ า ย น ้ ้ า พ ร ิ ก ก ะ ป ิ เร ี ย ก ว ่ า ซั ม บ ั ล ( 5 ล ก า ๒ อป) ท ํ า จ า ก พ ร ิ ก ป ่ น ห ั ว ห อ ม แล ะ น ้ า ม ะ ขา ม v ม เป ็ น ส ่ ว น ห น ึ ่ ง ขอ ง ส ํ า ร ั บ อ า ห า ร ขอ ง ชา ว ม า เล เซ ี ย น อ ก จ า ก น ี ่ ย ั ง น ิ ย ม ใช ้ ก ะ ป ิ ใน ก า ร ป ร ุ ง อ า ห า ร แท บ ท ุ ก ชน ิ ด ไม ่ ว ่ า จ ะ ผัด ห ร ื อ แก ง 1. บ ท ส น ท น า A: Selamat pagi Somchai. Sudah makan? v ส ว ั ส ด ี ค ่ ะ ส ม ชา ย ท า น ข้ า ว แล ้ ว ห ร ื อ ย ั ง ค ะ 8: Selamat pagi, Fauziah. Saya belum makan lagi. Fauziah sudah makan pagi? ส ว ั ส ด ี ค ร ั บ ค ุ ณ เฟ า ชี อ า ห ์ ผม ย ั ง ไม ่ ท า น ข้ า ว ค ร ั บ เฟ า ชี อ า ห ์ ท ่ า น อ า ห า ร เข้ า แล ้ ว ห ร ื อ ย ั ง ค ร ั บ A: Saya pun belum makan laci. ฉั น ก ็ ย ั ง ไม ่ ท า น ข้ า ว เช ่ น ก ั น ค ่ ะ 8: Kalau begitu, mari kita pergi makan pagi bersama-sama. ล ้ า อ ย ่ า ง น ั ้ น เร า ไป ท า น อ า ห า ร เช ้ า ด ้ ว ย ก ั น น ะ ค ร ั บ A: Baiklah. Kita makan di mana? ได ้ ค ่ ะ เร า จ ะ ท า น ท ี ่ ไห น ด ี ค ะ 8: Bagaimana di kedai mamak di depan pintu sekolah? ท ี ่ ร ้ า น อ า ห า ร ชา ว ม า ม ั ก (ม ุ ส ล ิ ม เช ื ้ อ ส า ย อ ิ น เด ี ย ) ห น ้ า ป ร ะ ต ู โร ง เร ี ย น ด ี ไห ม ค ร ั บ A: Bagus jom. ด ี ม า ก ค ่ ะ 38 2. อ า ห า ร ม ื อ ต ่ า ง ๆ ใน ภา ษา ม ล า ย ู เร ี ย ก ว ่ า Sarapan/ Makan pagi อ า ห า ร เข ้ า Makan siang อ า ห า ร เท ี ย ง Makan malam อ า ห า ร ค ํ า AI mari kita ใช ้ เพ ื อ ชวน เพ ื ่ อ ท ํ า ส ิ ง ใด ส ิ ง ห น ึ ่ ง เช ่ น Mari kita belajar bahasa Melayu. เร า เร ี ย น ภา ษา ม ล า ย ู ก ั น เถ อ ะ ค ํ า ว ่ า baiklah ม า จ า ก ค ํ า ว ่ า baik (ด ี ) แต ่ ใน บ ร ิ บ ท เช ่ น น ี ห ม า ย ค ว า ม ว ่ า โอ เค ต ก ล ง ได ้ เล ย ฯลฯ v 6 ค ํ า ศั พ ท ์ (Kosa kata) lagi อ ี ก , ย ั ง tidur น อ น bangun ต ื ่ น tua แก ่ lapar ห ิ ว sampai ถึ ง , ม า ถึ ง habis ห ม ด kalau ถ้า begitu อ ย ่ า ง น ั ้ น bersama-sama พ ร ้ อ ม ก ั น , ด ิ ้ ว ย ก ั น 3. ไว ย า ก ร ณ์ Sudah makan? ท า น ข้ า ว แล ้ ว ห ร ื อ ย ั ง ห ร ื อ Kamu sudah makan? เช ่ น เด ี ย ว ก ั น ก ั บ ค น ไท ย ค น ม า เล เซ ี ย ก ็ น ิ ย ม ท ั ก ท า ย เพ ื ่ อ น ท ี ่ ส น ิ ท โด ย ถา ม ว ่ า “ท า น ข้ า ว แล ้ ว ห ร ื อ ย ั ง ” ภา ษา ม ล า ย ู บ อ ก ว ่ า Sudah makan? ท า น ข้ า ว แล ้ ว ห ร ื อ ย ั ง ถ้า ท า น เร ี ย บ ร ้ อ ย แล ้ ว ต อ บ ว ่ า Sudah. ห ร ื อ Sudah makan. ใน เม ื ่ อ ย ั ง ไม ่ ท า น ข้ า ว ต อ บ ว ่ า Belum lagi./ Belum makan lagi. ย ั ง ไม ่ (ท า น ข้ า ว ) ท ิ น ี ให ้ ส ั ง เก ต ว ่ า ค ํ า ว ่ า sudah wag belum เป ็ น kata bantu (ค ํ า ก ร ิ ย า ช่ ว ย ) ค ํ า ว ่ า ร น ่ ล่ บ ่ ง บ อ ก ว ่ า ก า ร ก ร ะ ท ํ า ห ร ื อ ส ถา น ภา พ ได ้ เก ิ ด ขึ ้ น ใน อ ด ี ต แล ะ ท ํ า เส ร ็ จ เร ี ย บ ร ้ อ ย แล ้ ว เช ่ น เด ี ย ว ก ั น ก ั บ ค ํ า ว ่ า “แล ้ ว ” ขอ ง ภา ษา ไท ย ส ่ ว น ค ํ า ว ่ า belum เป ็ น ค ํ า ป ฏิ เส ธ ท ี ่ บ ่ ง บ อ ก ว ่ า ก า ร ก ร ะ ท ํ า ห ร ื อ ส ถา น ภา พ น ั ้ น ย ั ง ไม ่ เก ิ ด ขึ ้ น เช ่ น เด ี ย ว ก ั น ก ั บ ค ํ า ว ่ า “ย ั ง ไม ่ ” ขอ ง ภา ษา ไท ย Kata bantu ใน ภา ษา ม ล า ย ู ส า ม า ร ถ ใ ช้ ก ั บ ค ํ า ก ร ิ ย า ค ํ า ว ิ เศ ษ ณ ์ แล ะ ค ํ า บ ุ พ บ ท kata bantu จ ํ า เป ็ น ต ้ อ ง น ํ า ห น ้ า ค ํ า เห ล ่ า น ี ้ เช ่ น ค ํ า ก ิ ร ิ ย า sudah tidur น อ น แล ้ ว ไม ่ ใช ่ *tidur sudah Belum bangun ย ั ง ไม ่ ต ื ่ น น อ น ไม ่ ใช ่ “bangun belum ค ํ า ว ิ เศ ษ ณ ์ sudah tua แก ่ แล ้ ว belum lapar ย ั ง ไม ่ ห ิ ว ค ํ า บ ุ พ บ ท sudah di Kuala Lumpur อ ย ู ่ ท ี ่ ก ั ว ล า ล ั ม เป อ ร ์ แล ้ ว ค ํ า ว ่ า belum ม ั ก จ ะ ใช ้ เป ็ น ค ู ่ ก ั บ ค ํ า ว ่ า เล ๓ ซึ ่ ง ห ม า ย ถึ ง อ ี ก เช ่ น Belum sampai lagi ย ั ง ไม ่ (ม า ) ถึ ง Belum habis lagi ย ั ง ไม ่ ห ม ด 39 บ ท ท ี ่ 10 (Pelajaran 10) ก า ร ท ่ อ ง เท ี ย ว แล ะ ซื อ ขอ ง ม า เล เซ ี ย เป ็ น ป ร ะ เท ศ ท ี ม ี แห ล ่ ง ท ่ อ ง เท ี ย ว ม า ก ม า ย ท ั ้ ง ท า ง ธร ร ม ชา ต ิ แล ะ ห ้ า ง ส ร ร พ ส ิ น ค ้ า จ ะ ได ้ ส ั ม ผ ั ส ท ั ง ธร ร ม ชา ต ิ PA aqaa v ว ิ ถี ชี ว ิ ต แบ บ ด ั ง เด ิ ม แล ะ ส ภา พ ส ั ง ค ม เม ื อ ง ร ั ฐ บ า ล ม า เล เซ ี ย ได ้ ท ุ ่ ม ล ง ท ุ น ม ห า ศา ล เพ ื ่ อ ส ร ้ า ง เม ื อ ง ท ี ท ั น ส ม ั ย ให ้ เป ็ น “จ ุ ด ขา ย ” พ ร ้ อ ม ก ั บ ส ่ ง เส ร ิ ม แห ล ่ ง ท ่ อ ง เท ี ย ว ธร ร ม ชา ต ิ ชา ย ห า ด เก า ะ แก ่ ง ท ิ ส ว ย ง า ม ก า ร เท ี ย ว แบ บ ผจญ ภั ย แล ะ ก า ร ด ํ า น ํ า ท ะ เล ล ึ ก ส ถา น ท ี ท่ อ ง เท ี ย ว ใน ม า เล เซ ี ย ท ี น ั ก ท ่ อ ง เท ี ย ว น ิ ย ม ไป ม า ก ท ี ส ุ ด เห ็ น จ ะ เป ็ น ก า ร เท ี ่ ย ว ชม ว ิ ว ท ิ ว ท ั ศ น ์ ท ี ก ร ุ ง ก ั ว ล า ล ั ม เป อ ร ์ ถ่ า ย ร ู ป ก ั บ ห อ ค อ ย ส ู ง เส ี ย ด ฟ้า เค แอ ล ท า ว เว อ ร ์ ท ิ ม ี ค ว า ม ส ู ง อ ั น ด ั บ 4 ขอ ง โล ก แล ะ ย ั ง ม ี ต ึ ก แฝด ท ว ิ น ท า ว เว อ ร ์ ท ี ส ู ง ท ี ส ุ ด ใน โล ก 451 เม ต ร แล ะ อ น ุ ส า ว ร ี ย ์ ท ห า ร อ า ส า 1. ท ิ ศ ท า ง UTARA BARAT LAUT TIMUR LAUT BARAT DAYA TENGGARA SELATAN บ ท ส น ท น า 1 (Percakapan 1) Pembeli: Juru jual: Pembeli: Juru jual: Pembeli: Juru jual: Juru jual ada di sini? แม ่ ค ้ า อ ย ู ่ ไห ม ค ร ั บ Ada ya. Kamu ingin beli apa? Silakan masuk di dalam. อ ย ู ่ ค ่ ะ ค ุ ณ ต ้ อ ง ก า ร ซื ้ อ อ ะ ไร เช ิ ญ ข้ า ง ใน ก ่ อ น ค ่ ะ Saya mau beli sabun 1, syampu 1, ubat gigi dan berus gigi 1 juga ya. ฉั น ต ้ อ ง ก า ร ซื ้ อ ส บ ู ่ 1 ก ้ อ น แช ม พ ู 1 ขวด ย า ส ี ฟั น แล ะ แป ร ง ส ี ฟั น อ ย ่ า ง ล ะ 1 ค ร ั บ Mau apa lagi? ต ้ อ ง ก า ร อ ะ ไร อ ี ก ไห ม Oh! Ada bedak bukan? Is! ม ี แป ้ ง ท า ต ั ว ไห ม ค ร ั บ Ada, ingin berapa? Pembeli: Juru jual: Pembeli: Juru jual: v ม ี ต ้ อ ง ก า ร เท ่ า ไร ค ร ั บ Satu saja. ก ร ะ ป ๋ อ ง เด ี ย ว ค ร ั บ Ya sudah. Ini barang semua. เร ี ย บ ร ้ อ ย แล ้ ว น ี ่ ขอ ง ท ั ้ ง ห ม ด Semua berapa? ท ั ้ ง ห ม ด เท ่ า ไร Semua 250 Bath. ท ั ง ห ม ด 250 UM ค ํ า ศั พ ท ์ (Kosa-kata) Beli ซื ่ อ Silakan เช ิ ญ Masuk เข ้ า dalam ข้ า ง ใน Sabun ay Syampu ย า ส ร ะ ผม Kondisioner ค ร ี ม น ว ด ผม ป ๒ ล at gigi ย า ส ี ฟั น Berus gigi แป ร ง ส ี ฟั น Bedak แป ้ ง ท า ต ั ว Kain tuala ผ้า เช ็ ด ต ั ว Tone sampah ถัง ขยะ บ ท ส น ท น า ท ี ่ 2 (Percakapan 2) Ibu: Adi, Ayo ke pasar dengan ibu. Mau beli makanan dan buahan. อ า ด ี , ไป ต ล า ด ก ั บ แม ่ จ ะ ไป ซื ้ อ อ า ห า ร แล ะ ผล ไม ้ Adi: Ya, Bu. ได ้ ค ร ั บ แม ่ Di pasar. ที่ ต ล า ด Saudager: Selamat petang. Ingin beli apa? ส ว ั ส ด ี จ ะ ซื ้ อ อ ะ ไร แว น : Saya ingin ayam 1 ekor dan lobak merah satu kilo berapa? ฉั น อ ย า ก ได ้ ไก ่ ต ั ว ห น ึ ่ ง แล ะ แค ร อ ท ก ิ โล ล ะ เท ่ า ไห ร ่ Saudager: Lobak merah kilo 25 bath ya. Ibu: แค ร อ ท ก ิ โล ล ะ 25 บ า ท Saya mau 1 kilo ya. ฉั น เอ า 1 Ala Saudager: Apa lagi? Ibu: เอ า อ ะ ไร อ ี ก ไห ม ? Ya, sudah. ไม ่ แล ้ ว 40 v ค ํ า ศั พ ท ์ (Kosa-kata) Ayo ชั ก ชวน Dengan ก ั บ Makanan อ า ห า ร Lobak merah แค ร อ ท ๐ 1 “ 9 เจ: ๐ v 1 AI “Ayo” เป ็ น ค ํ า ชั ก ชวน เช ่ น Ayo makan. ม า ก ิ น ส ิ Ayo persi. ไป ก ั น เถ อ ะ ไว ย า ก ร ณ์ ก า ร เต ิ ม ค ํ า ว ่ า ber - อ ุ ป ส ร ร ค ber- ท ี ่ แป ล ว ่ า ม ี จ ะ ต ้ อ ง เก ิ ด ก ั บ ค ํ า น า ม ค ํ า ก ร ิ ย า ค ํ า ก ร ิ ย า ท ี ่ เต ิ ม ber- ได ้ แก ่ bicara Wa berbicara WA renang ว ่ า ย น ้ า kerja ท ํ า ง า น ajar เร ี ย น angkat ย ก jalan ถนน main เล ่ น temu พ บ henti ห ย ุ ด lari วิ ่ ง , ห น ี v ข้ อ ส ั ง เก ต เก ี ่ ย ว ก ั บ ก า ร ใช ้ อ ุ ป ส ร ร ค ber- Pasar ต ล า ด Buahan ผล ไม ้ Ekor ต ั ว Mau ต ้ อ ง ก า ร Ayo minum. ด ิ ม ส ิ eMe 29 Ayo semangat. ต ่ อ ไป น ี ้ จะ ก ล ่ า ว ถึ ง ber- berenang ว ่ า ย น ้ า bekerja ท ํ า ง า น belajar เร ี ย น berangkat เด ิ น ท า ง berjalan เด ิ น bermain เล ่ น bertemu พ บ berhenti ห ย ุ ด berlari ว ิ ง 1. ม ี บ า ง ค ํ า เป ็ น ค ํ า ส ก ร ร ม ก ร ิ ย า ค ื อ belajar, bermain, bertemu ต ั ว อ ย ่ า ง Kami Anak - anak suka Besok saya akan 2. ๒ er- จ ะ ไม ่ ม ี ก า ร เป ล ี ย น แป ล ง ร ู ป ย ก เว ้ น ก ั บ ค ํ า ก ร ิ ย า บ า ง ค ํ า ด ั ง น ี ่ ber kerja ber + renang belajar Bahasa Melayu. bermain bola. bertemu pacar saya. พ ร ุ ่ ง น ี ถัน จ ะ พ บ แฟ น ขอ ง ฉั น ม v A — bekerja — berenang ao Yva ๕ ท ท ํ า ห น ้ า ท เป ็ น พ ว ก เร า เร ี ย น ภา ษา ม า ล า ย ู เด ็ ก ๆ ชอบ เล ่ น ล ู ก บ อ ล 42 ber + ajar — belajar 3. ห า ก เป ็ น ภา ษา พ ู ด ส า ม า ร ถ ล ะ ber- ได ้ ต ั ว อ ย ่ า ง Bapa bicara dengan temannya พ ่ อ พ ู ด ก ั บ เพ ื ่ อ น ขอ ง พ ่ อ Hadi jalan ke sekolah. ฮา ด ี เดิ น ไป โร ง เร ี ย น Saya tidak suka main bola. ฉั น ไม ่ ชอบ เล ่ น ล ู ก บ อ ล ก า ร ใช ้ ค ํ า ว ่ า se- ค ว า ม ห ม า ย โด ย ท ั ่ ว ๆ ไป ขอ ง อ ุ ป ส ร ร ค 5 ๑ - ค ื อ ห น ึ ่ ง แต ่ อ ย ่ า ง ไร ก ็ ต า ม ย ั ง ม ี ค ว า ม ห ม า ย อ ื ่ น ๆ อ ี ก ด ้ ว ย โด ย แย ก ได ้ ด ั ง น ี ้ 1. 5 ๑ - = ห น ึ ่ ง จ ะ เก ิ ด ก ั บ ค ํ า ล ั ก ษ ณ น า ม อ ุ ป ส ร ร ค น ี ้ ย ่ อ ม า จ า ก ค ํ า ว ่ า 5 ล ไน ซึ ่ ง แป ล ว ่ า ห น ึ ่ ง เห ม ื อ น ก ั น ต ั ว อ ย ่ า ง Kami menginap hanya semalam di rumah teman kami. เร า น อ น ค ้ า ง ท ี ่ บ ้ า น เพ ื ่ อ น เพ ี ย ง ห น ึ ่ ง ค ื น เท ่ า น ั ้ น Bapanya mandi tiga kali sehari. พ ่ อ ขอ ง เข า อ า บ น ้ ้ า ว ั น ล ะ 3 ค ร ั ้ ง 2. se- = เด ี ย ว ก ั น , เห ม ื อ น ก ั น จ ะ เก ิ ด ก ั บ ค ํ า น า ม ต ั ว อ ย ่ า ง Saudara Philip ini adalah teman sepejabat saya. ค ุ ณ ฟิ ล ิ ป ค น น ี ้ ค ื อ เพ ื ่ อ น ท ี ่ ท ํ า ง า น ท ี ่ เด ี ย ว ก ั บ ผม Ratna senasib dengan saya, yaitu kami keduanya tidak berbapa dan beribu laci. ร ั ต น า ม ี ชะ ต า ก ร ร ม เช ่ น เด ี ย ว ก ั บ ฉั น น ั ่ น ค ื อ เร า ท ั ้ ง ส อ ง ไม ่ ม ี พ ่ อ แม ่ อ ี ก แล ้ ว 3. se- = เท ่ า ก ั น จ ะ เก ิ ด ก ั บ ค ํ า ค ุ ณ ศ ั พ ท ์ แล ะ ค ํ า ว ิ เศ ษ ณ์ ต ั ว อ ย ่ า ง Waktu itu gaji saya belum sebesar sekarang. ต อ น น ั ้ น เง ิ น เด ื อ น ขอ ง ฉั น ย ั ง ไม ่ ม า ก เท ่ า ต อ น น ี ้ Ombak setinggi langit memukul kapal itu. ค ล ื ่ น ส ู ง เท ่ า ฟ้า เข ้ า ซั ด เร ื อ ล ํ า น ั ้ น 4. 5 ๑ - = ท ั ้ ง ห ม ด , ท ั ่ ว ท ั ้ ง จ ะ เก ิ ด ก ั บ ค ํ า น า ม ต ั ว อ ย ่ า ง Pelajar seuniversiti berkumpul di depan pejabat polis. น ั ก ศึ ก ษา ท ั ว ท ั ง ม ห า ว ิ ท ย า ล ั ย ร ว ม ต ั ว ก ั น อ ย ู ่ ห น ้ า ส ถา น ี ต ํ า ร ว จ 43 บ ท ท ี ่ 11 (Pelajaran 11) ว ั ฒ น ธร ร ม (Budaya) 1. ว ั ฒ น ธร ร ม ก า ร แต ่ ง ก า ย แล ะ ชุ ด ป ร ะ จ ํ า ชา ต ิ (Budaya Pakaian Traditional) ด ้ ว ย ก า ร ท ี ่ ม า เล เซ ี ย เป ็ น ป ร ะ เท ศ ห น ึ ่ ง ท ี ่ ม ี ค ว า ม ห ล า ก ห ล า ย ท า ง ชา ต ิ พ ั น ธุ ์ จ ึ ง ส ่ ง ผล ให ้ ว ั ฒ น ธร ร ม ก า ร แต ่ ง ก า ย ม ี ล ั ก ษ ณะ เป ็ น เอ ก ล ั ก ษ ณ ์ ป ร ะ จ ํ า ก ล ุ ่ ม ชา ต ิ พ ั น ธุ ์ ขอ ง ต น เอ ง ก า ร ท อ ผ้า ใน ม า เล เซ ี ย ม ี ม า ก แถบ ก ล ั น ต ั น แล ะ ต ร ั ง ก า น ู ซึ ่ ง เป ็ น ผ้า ท ี ่ ท อ โด ย ส อ ด ไห ม เง ิ น แล ะ ท อ ง ล ง ใน เน ื ้ อ ไห ม ต า ม แบ บ ผ้า ท อ ใน อ ิ น เด ี ย พ ว ก ช่ า ง ท อ ผ้า ใน ม า เล เซ ี ย เป ็ น พ ว ก ท ี ่ อ พ ย พ ม า จ า ก เก า ะ ส ุ ม า ต ร า ก า ร แต ่ ง ก า ย แต ก ต ่ า ง ก ั น ต า ม ป ร ะ เพ ณี น ิ ย ม ขอ ง แต ่ ล ะ เช ื ้ อ ชา ต ิ y 1 ผู ้ ห ญิ ง น ุ ่ ง โส ร ่ ง ป า เต ๊ ะ ส ี ส ด ม ี ล ว ด ล า ย ด อ ก ด ว ง ง า ม ส ว ม เส ื ้ อ ค อ ย ู แข น ย า ว ถึ ง ข้ อ ม ื อ ป ล ่ อ ย ชา ย เส ื ้ อ ไว ้ น อ ก โส ร ่ ง บ า ง ค น จ ะ ม ี ผ้า บ า ง ๆ ค ล ุ ม ศี ร ษ ะ ค ล ุ ม ไห ล ่ ชา ว ม า ล า ย ู ชอบ ใช ้ เส ื ้ อ ผ้า ส ี ส ด ใส ม ี ล ว ด ล า ย ใบ ไม ้ ด อ ก ไม ้ โต ๆ ส ล ั บ ส ี ก ั น ชา ว จ ี น แต ่ ง ก า ย แบ บ จ ี น เร ี ย ก ว ่ า “ก ี ่ เพ ้ า ” ห ร ื อ “ฉ่ ง ชํา ” ท ํ า ด ้ ว ย ผ้า เป ็ น ด อ ก ด ว ง ฉ ู ด ฉา ด ผู ้ ชา ย น ุ ่ ง โส ร ่ ง เป ็ น ต า แล ะ ส ว ม เส ื ้ อ แข น ย า ว บ า ง ค น ส ว ม ห ม ว ก ใช ้ ผ้า โพ ก ศี ร ษ ะ ค น แก ่ ม ั ก ม ี ผ้า ห ้ อ ย ไห ล ่ ก า ร แต ่ ง ก า ย ชุ ด ป ร ะ จ ํ า ชา ต ิ ม า เล เซ ี ย ชุ ด ป ร ะ จ ํ า ชา ต ิ ม า เล เซ ี ย เร ี ย ก ว ่ า Baju Kurung ซึ ่ ง แป ล ว ่ า ป ก ป ิ ด ม ิ ด ชิ ด ล ั ก ษ ณะ พ ิ เศ ษ ขอ ง ชุ ด บ า จ ู ก ู ห ร ง น ั ้ น จ ะ ต ั ด เย ็ บ ด ้ ว ย ผ้า ผื น เด ี ย ว ก ั น ส ี แล ะ ล ว ด ล า ด จ ึ ง เป ็ น แบ บ เด ี ย ว ก ั น AA ๑ A ชุ ด ผู ้ ชา ย จ ะ ม ี ส ี ส ั น แล ะ ล ว ด ล า ย เห ม ื อ น ก ั น ไม ่ น ิ ย ม ล ว ด ล า ย ส ั ต ว ์ เพ ร า ะ ผิ ด ห ล ั ก ศา ส น า อ ิ ส ล า ม ท ่ อ น ล ่ า ง ๑ a v เล ื อ ก ใส ่ ก า ง เก ง ห ร ื อ น ุ ่ ง โส ร ่ ง ก ็ ได ้ ถ้า ใส ่ ก า ง เก ง จ ะ ต ้ อ ง ม ี ผ้า พ ั น ซึ ่ ง ม อ ง ด ู ค ล ้ า ย โส ร ่ ง ผ้า พ ั น เร ี ย ก ว ่ า ซั ม ป ิ น (Sampin) แล ะ จ ะ ส ว ม ห ม ว ก แข ก ก ํ า ม ะ ห ย ี ่ ส ี ด ํ า เร ี ย ก ว ่ า ซอ ง โก ๊ ะ (Songkok) ท ี ่ ส ํ า ค ั ญ ผ ู ้ ชา ย จ ะ ต ้ อ ง ห น ิ บ ก ร ิ ช เป ็ น อ า ว ุ ธ ป ร ะ จ ํ า ก า ย เส ม อ ชุ ด ผู ้ ห ญิ ง ท ั ้ ง เส ื ้ อ แล ะ ก ร ะ โป ร ง ต ั ด ด ้ ว ย ผ้า บ า ง เบ า แล ะ น ิ ย ม ค ล ุ ม ศี ร ษ ะ ด ้ ว ย ผ้า ห ร ื อ ฮิ ญา บ ห ร ื อ ท ี ่ เร ี ย ก ว ่ า ต ุ ด ง (Tudune) 2. ป ร ะ เพ ณี ก า ร แต ่ ง ง า น ขอ ง ค น ม า เล เซ ี ย (Budaya Pernikahan di Malaysia) พ ิ ธี ก ร ร ม ท า ง ด ้ า น ก า ร แต ่ ง ง า น ขอ ง ม า เล เซ ี ย ป ร ะ ก อ บ ไป ด ้ ว ย พ ิ ธี ส ู ่ ขอ ก า ร ท ํ า พ ิ ธี แต ่ ง ง า น ร ะ ห ว ่ า ง เจ ้ า บ ่ า ว แล ะ เจ ้ า ส า ว ร ว ม ท ั ง เค ร ื ่ อ ง แต ่ ง ก า ย แล ะ เค ร ื ่ อ ง ป ร ะ ด ั บ ส ํ า ห ร ั บ เจ ้ า บ ่ า ว แล ะ เจ ้ า ส า ว ร ว ม ท ั ง เค ร ื ่ อ ง ป ร ะ ด ั บ ท ี ใช ้ ใน ง า น พ ิ ธี ล ้ ว น ม ี ค ว า ม ห ม า ย แท บ ท ั ง ส ิ น yY v A ว ั ฒ น ธร ร ม ก า ร แต ่ ง ง า น ขอ ง ค น ม า เล เช ี ย ม ี ขั ้ น ต อ น พ ิ ธี ก ร ร ม ต ่ า ง ๆ ด ั ง น ี ้ 1. พ ิ ธี Nontori ค ื อ พ ิ ธี ท ี ่ ค ร อ บ ค ร ั ว เจ ้ า บ ่ า ว แล ะ เจ ้ า ส า ว น ั ด ด ู ต ั ว เก ิ ด ขึ ้ น ใน ก ร ณี ท ี ่ เจ ้ า บ ่ า ว แล ะ เจ ้ า ส า ว ย ั ง ไม ่ เค ย เจ อ ห น ้ า ก ั น 2. พ ิ ธี ! ล ก า ล เล ท ค ื อ พ ิ ธี ท ี ่ ค ร อ บ ค ร ั ว เจ ้ า บ ่ า ว ต ้ อ ง ส ่ ง ต ั ว แท น ไป ย ั ง ค ร อ บ ค ร ั ว เจ ้ า ส า ว เพ ื ่ อ ต ก ล ง ว ั น เว ล า ใน จ ั ด ง า น ก า ร แต ่ ง ง า น ร ว ม ท ั ง ต ก ล ง เร ื อ ง ส ิ น ส อ ด ด ้ ว ย แล ะ เม ื อ ม ี ก า ร ต ก ล ง ก ั น เร ี ย บ ร ้ อ ย แล ้ ว จ ะ ต ้ อ ง เร ิ ม 44 จ ั ด เต ร ี ย ม พ ิ ธี ก า ร แต ่ ง ง า น โด ย ม ี อ ุ ป ก ร ณ์ ต ่ า ง ๆ เช ่ น อ า ห า ร เค ร ื ่ อ ง ด ื ่ ม ท ี ่ ใช ้ ใน ก า ร จ ั ด ส ํ า ร ั บ ใน พ ิ ธี เค ร ื ่ อ ง ด น ต ร ี ท ี ่ ใช ้ ป ร ะ ก อ บ ใน ง า น อ ุ ป ก ร ณ์ ท ี ่ ม ี ค ว า ม ห ม า ย ท ี ่ ใช ้ ป ร ะ ก อ บ ใน พ ิ ธี อ ย ่ า ง เช ่ น ต ้ น ไม ้ ท ี ่ ต ั ้ ง ป ร ะ ด ั บ ห น ้ า บ ้ า น ท ี ่ จ ะ ม ี พ ิ ธี แต ่ ง ง า น เป ็ น ส ั ญ ล ั ก ษ ณ์ ท ี ่ จ ะ บ อ ก ถึ ง ค ว า ม ห ม า ย ว ่ า บ ้ า น น ี ้ จ ะ ม ี พ ิ ธี ม ง ค ล เก ิ ด ขึ ้ น เป ็ น ต ้ น 3. พ ิ ธี Akad Nikah ค ื อ พ ิ ธี ก ร ร ม ต า ม ห ล ั ก ศา ส น า อ ิ ส ล า ม น ิ ย ม ท ํ า ก ั น ท ี ่ ม ั ส ย ิ ด เพ ร า ะ ม ั ส ย ิ ด ค ื อ ส ถา น ท ี ่ ส ํ า ค ั ญ ขอ ง ชา ว ม ุ ส ล ิ ม พ ิ ธี ด ั ง ก ล ่ า ว เป ็ น ก า ร ให ้ ค ํ า ม ั ่ น ส ั ญ ญ า ก ั น ต ่ อ ห น ้ า ผู ้ ท ํ า พ ิ ธี ต า ม ห ล ั ก ศา ส น า อ ิ ส ล า ม ว ่ า v ทั ้ ง ค ู ่ ได ้ เข ้ า พ ิ ธี แต ่ ง ง า น ถู ก ต ้ อ ง แล ะ เป ็ น ก า ร ย อ ม ร ั บ ก า ร เป ็ น ส า ม ี ภร ร ย า ขอ ง ก ั น แล ะ ก ั น 4. พ ิ ธี 0 ล ก 6 ก ค ื อ พ ิ ธี ต ้ อ น ร ั บ แข ก ท ั ้ ง ขอ ง เจ ้ า บ ่ า ว แล ะ เจ ้ า ส า ว ท ี ่ ม า ร ่ ว ม พ ิ ธี แต ่ ง ง า น โด ย พ ิ ธี Panggih จ ะ ม ี พ ิ ธี ย ่ อ ย ๆ อ ี ก ห ล า ย พ ิ ธี ด ้ ว ย ก ั น โด ย พ ิ ธี ย ่ อ ย จ ะ เก ิ ด ขึ ้ น ห ล ั ง จ า ก ท ี ่ ค ร อ บ ค ร ั ว เจ ้ า บ ่ า ว แล ะ แข ก ขอ ง เจ ้ า บ ่ า ว เด ิ น ท า ง ม า ถึ ง บ ้ า น เจ ้ า ส า ว เร ี ย บ ร ้ อ ย แล ้ ว 2.1 พ ิ ธี ก า ร ส ํ า ค ั ญ ใ น ง า น แต ่ ง ง า น ขอ ง ชา ว ม า เล เซ ี ย (Menikah) ก า ร แต ่ ง ง า น จ ะ ส ม บ ู ร ณ์ จ ะ ต ้ อ ง ผ่ า น พ ิ ธี น ี ้ ค ื อ อ ิ ห ม ่ า ม ผู ้ น ํ า ป ร ะ ก อ บ พ ิ ธี ก ร ร ม ท า ง ศา ส น า ก ํ า ล ั ง เป ิ ด ค ั ม ภี ร ์ อ ั ล ก ุ ร อ า น ก ล ่ า ว น ํ า ญา ต ิ แล ะ แข ก เห ร ื ่ อ ท ี ่ ม า ร ่ ว ม ง า น ร ่ ว ม ก ั น ป ร ะ ก อ บ พ ิ ธี น ิ ก ะ ห ์ เพ ื ่ อ อ ว ย พ ร ให ้ ก ั บ ท ุ ก ค น ท ี ่ อ ย ู ่ ใน ง า น บ ร ร ด า ชา ย ห น ุ ่ ม ร ุ ่ น เล ็ ก แล ะ ร ุ ่ น ให ญ่ ท ํ า พ ิ ธี ก ั น อ ย ู ่ ชั ้ น บ น น ั ่ ง ล ้ อ ม ว ง เป ็ น ว ง ก ล ม ภา ย ใน จ ุ ด ธูป ก ํ า ย า น ขณะ ท ี ่ บ ร ร ด า ผู ้ ห ญิ ง น ั ่ ง ท ํ า พ ิ ธี ชั ้ น ล ่ า ง ซึ ่ ง ไม ่ ถึ ง ก ั บ ว ่ า ท ุ ก ค น จ ะ ต ้ อ ง ก ล ่ า ว ต า ม ด ู แล ้ ว ค ล ้ า ย ก ั บ ป ร ะ เพ ณี ไท ย พ ุ ท ธ เว ล า น ั ่ ง ฟั ง พ ร ะ ส ว ด จ ะ ย ก ม ื อ ก ล ่ า ว ต า ม ห ร ื อ ไม ่ ก ็ ได ้ ท ั ้ ง น ี ้ ต า ม ป ก ต ิ ท ั ้ ง ห ญิ ง แล ะ ชา ย จ ะ ท ํ า พ ิ ธี ร ว ม ก ั น ท ั ้ ง ห ม ด ห า ก แต ่ ว ั น น ี ้ พ ื ้ น ท ี ่ เป ็ น ต ั ว บ ั ง ค ั บ ให ้ แย ก ก ั น ส ่ ว น ม า ก ผู ้ ชา ย เป ็ น ค น น ํ า ส ว ด ผู ้ ห ญิ ง อ ่ า น ต า ม ห ล ั ง จ า ก น ั ่ ง ส ว ด อ ย ู ่ น า น เม ื ่ อ ถึ ง ช่ ว ง ห น ึ ่ ง ท ุ ก ค น จ ะ ล ุ ก ขึ ้ น ย ื น พ ร ้ อ ม ก ั บ ก ุ ม ม ื อ ป ร ะ ส า น ไว ้ ท ี ่ ก ล า ง ล ํ า ต ั ว ร ะ ห ว ่ า ง ท ี ่ ก า ร ส ว ด ด ํ า เน ิ น ต ่ อ ไป เร ื ่ อ ย ๆ เจ ้ า ภา พ จ ะ น ํ า น ้ า ห อ ม แต ะ ม ื อ ขอ ง ผู ้ ท ํ า พ ิ ธี จ า ก น ั ้ น ท ุ ก ค น น ั ง ล ง อ ี ก ค ร ั ้ ง พ ร ้ อ ม ก ั บ อ ่ า น ด ุ อ า อ ์ ขอ พ ร จ า ก พ ร ะ เจ ้ า ถื อ เป ็ น อ ั น เส ร ็ จ ส ิ ้ น พ ิ ธี ร ว ม ร ะ ย ะ เว ล า ก า ร ท ํ า พ ิ ธี น า น ป ร ะ ม า ณ 45 น า ท ี พ อ ถึ ง ต อ น น ี ้ อ า ห า ร ห ล า ย ถา ด ถู ก ย ก ขึ ้ น ม า เล ี ้ ย ง ด ู ป ู พ ร ม ก ั น เต ็ ม ท ี ่ อ า ห า ร ห ล า ย ส ํ า ร ั บ ท ี ่ เพ ิ ่ ง ต ั ก ขึ ้ น ม า จ า ก ห ม ้ อ จ า ก อ า ห า ร ค า ว ต ่ อ ด ้ ว ย ขอ ง ห ว า น ห ล า ก ส ี ส ั น ใน ชา ม เล ็ ก ๆ บ ร ร จ ง ต ก แต ่ ง ผู ้ ม ี ส ่ ว น ส ํ า ค ั ญ ใ น ก า ร ป ร ะ ก อ บ พ ิ ธี ได ้ แก ่ อ ิ ห ม ่ า ม พ ่ อ เจ ้ า ส า ว พ ย า น ต ั ้ ง แต ่ 2 ค น ขึ ้ น ไป ก ร ณี ท ี ่ ไม ่ ม ี พ ย า น ถื อ ว ่ า ไม ่ ส ม บ ู ร ณ์ ค ุ ณ ส ม บ ั ต ิ ขอ ง พ ย า น ต ้ อ ง เป ็ น ค น ด ี ม ี อ ิ ห ม ่ า ม (เป ็ น ค น ด ี ม ี ศี ล ธร ร ม ) ร ่ ว ม เป ็ น ส ั ก ขี พ ย า น ร ั บ ร ู ้ ว ่ า ค ู ่ บ ่ า ว ส า ว ได ้ ท ํ า ก า ร ส ม ร ส แล ้ ว ญา ต ิ เจ ้ า ส า ว เล ่ า เพ ิ ม เต ิ ม ห ล ั ก ก า ร แต ่ ง ง า น 5 ข้ อ น อ ก จ า ก ม ี เจ ้ า บ ่ า ว เจ ้ า ส า ว พ ย า น ผู ้ ป ก ค ร อ ง ซึ ง อ า จ จ ะ เป ็ น พ ่ อ ถ้า ไม ่ ม ี ให ้ ล ุ ง ห ร ื อ พ ี ชา ย ค น โต แล ้ ว แต ่ จ ะ ต ั ง ขึ ้ น ม า แล ้ ว ย ั ง ป ร ะ ก อ บ ด ้ ว ย อ ิ ย า บ ก อ โบ ล แป ล ว ่ า ก า ร เส น อ ส น อ ง “ข้ า พ เจ ้ า ร ั บ เจ ้ า ส า ว ค น น ี ้ เป ็ น ภร ร ย า ด ้ ว ย ม า ฮั ล (ส ิ น ส อ ด ) ด ั ง ท ิ ก ล ่ า ว ” ค ํ า พ ด ซึ ่ ง เจ ้ า บ ่ า ว จ ะ ต ้ อ ง ขา น ร ั บ ม บ เม ื อ ถู ก อ ิ ห ม ่ า ม ถา ม โด ย ท ี เจ ้ า ส า ว ไม ่ ต ้ อ ง ก ล ่ า ว อ ะ ไร จ า ก น ั น จ ะ ม ี ก า ร ก ล ่ า ว ค ต บ ะ ห ์ น ิ ก ะ ห ์ ค ํ า ส ั ง ส อ น เจ ้ า บ ่ า ว เจ ้ า ส า ว ใน เร ื อ ง ขอ ง ก า ร ใช ้ ชี ว ิ ต ค ม บ 45 3. พ ิ ธี ก ร ร ม เก ี ่ ย ว ก ั บ ก า ร เก ิ ด (Upacaya untuk melahir) 3.1 ก า ร เก ิ ด (Melahir) ก ่ อ น จ ะ ให ้ ก ํ า เน ิ ด บ ุ ต ร ผู ้ เป ็ น แม ่ จ ะ ต ้ อ ง ท ํ า พ ิ ธี เพ ื ่ อ ท ํ า ให ้ ค ล อ ด บ ุ ต ร ได ้ ง ่ า ย ๆ ค ื อ ก า ร น ํ า ไข ่ ว น ไป ว น ม า บ ร ิ เว ณ ร อ บ ท ้ อ ง เพ ร า ะ ม ี ค ว า ม เช ื ่ อ ว ่ า จ ะ ท ํ า ให ้ ผู ้ ห ญิ ง ค ล อ ด ง ่ า ย เม ื ่ อ ถึ ง เว ล า ค ล อ ด ค ร อ บ ค ร ั ว ท ั ้ ง ผู ้ ห ญิ ง แล ะ ผู ้ ชา ย จ ะ ต ้ อ ง พ ร ้ อ ม ห น ้ า พ ร ้ อ ม ต า ก ั น ท ี ่ บ ้ า น ขอ ง ผู ้ ห ญิ ง 3.2 ต ั ด ส า ย ส ะ ด ื อ (Potongtali Pusat) ห ล ั ง จ า ก เด ็ ก ค ล อ ด อ อ ก ม า จ ะ ต ้ อ ง ม ี ก า ร ท ํ า ค ว า ม ส ะ อ า ด ร ่ า ง ก า ย แล ะ ห ล ั ง จ า ก น ั ้ น ต ้ อ ง ต ั ด ส า ย ส ะ ด ื อ ด ้ ว ย ก ร ร ไก ร ท ี ่ ท ํ า จ า ก เง ิ น เท ่ า น ั ้ น แล ะ บ ร ิ เว ณ ส ่ ว น ก ล า ง ขอ ง ส า ย ส ะ ด ื อ จ ะ ต ้ อ ง ใส ่ แห ว น ท อ ง เพ ื ่ อ เป ็ น ห ล ั ก ฐา น ว ่ า ส า ย ส ะ ด ื อ เป ็ น ขอ ง เด ็ ก ค น น ั ้ น จ ร ิ ง ๆ ห ล ั ง จ า ก น ั ้ น จ ะ น ํ า ส า ย ส ะ ด ื อ ไป ท ํ า ค ว า ม ส ะ อ า ด แล ะ เผา ไฟ เพ ื ่ อ ให ้ ส า ม า ร ถ เก ็ บ ไว ้ ได ้ น า น 3.3 ก า ร อ ย ู ่ ไฟ (Berpantang ส ่ ว น ผู ้ ห ญิ ง ห ล ั ง จ า ก ค ล อ ด บ ุ ต ร ห ้ า ม ท ํ า ง า น จ ะ ต ้ อ ง น อ น บ น ไม ้ ไผ ่ ท ี ่ ส า น เป ็ น เต ี ย ง แล ้ ว เพ ร า ะ พ ว ก เธ อ ม ั ก จ ะ เจ ็ บ ต ร ง ม ด ล ู ก ผู ้ ห ญิ ง จ ะ ต ้ อ ง บ น เต ี ย ง ไม ้ ไผ ่ ป ร ะ ม า ณ 44 ว ั น น ั บ ห ล ั ง จ า ก ให ้ ก ํ า เน ิ ด บ ุ ต ร ใน ช่ ว ง เว ล า ท ี ่ ผู ้ ห ญิ ง จ ะ ต ้ อ ง ร ั ก ษา ต ั ว แล ะ ร ั ก ษา ม ด ล ู ก จ ะ ถู ก ห ้ า ม ไม ่ ให ้ ก ิ น ขอ ง ท ี ่ ย ่ อ ย ย า ก ให ้ ก ิ น เฉ พ า ะ ก ุ ้ ง ป ล า เน ื ้ อ อ ่ อ น แล ะ ก ิ น เฉ พ า ะ น ั ้ า เป ล ่ า ห ร ื อ น ม เท ่ า น ั ้ น 3.4 ล ้ า ง พ ื ้ น (Cuci Lantai) 6 Y A ห ล ั ง จ า ก เด ็ ก เก ิ ด ม า ได ้ ป ร ะ ม า ณ ห น ึ ่ ง อ า ท ิ ต ย ์ จ ะ ต ้ อ ง ม ี ก า ร ล ้ า ง พ ื ้ น แล ะ ท ํ า ค ว า ม ส ะ อ า ด ส ่ ว น ก ล า ง ขอ ง v Y A บ ้ า น แล ะ จ ะ ต ้ อ ง น ํ า ว ั น จ ั น ท ร ์ ห ร ื อ พ ฤ ห ั ส บ ด ี เท ่ า น ั ้ น ( Isnin atau Khamis) ท ิ ส ํ า ค ั ญ จ ะ ต ้ อ ง ม ี ก า ร ท ํ า พ ิ ธี ก ร ร ม v v yY เพ ื ่ อ แส ด ง ให ้ เห ็ น ว ่ า เด ็ ก ค น น ี ้ เป ็ น ส ม า ชิ ก ค น ห น ึ ่ ง ขอ ง บ ้ า น ห ล ั ง น ี ้ โด ย ก า ร ให ้ น อ น ต ิ ด ก ั บ ผู ้ เป ็ น แม ่ ส ่ ว น ป ร ะ ก อ บ ท ี ่ ใช ้ ใน ก า ร ป ร ะ ก อ บ พ ิ ธี ก ร ร ม ด ั ง ก ล ่ า ว ม ี ด ั ง น ี ้ ค ื อ 1. Nasi Kunyit dan Lauk-lauk 2. Se ekor ayam hidup 3. Buah asam 4. Garam 3.5 ก า ร ต ั ้ ง ชื ่ อ (Memberi Nama) ต า ม ห ล ั ก ขอ ง ศา ส น า อ ิ ส ล า ม ก า ร ให ้ ผู ้ น ํ า ศา ส น า เป ็ น ค น ต ั ้ ง ชื ่ อ ให ้ จ ะ เป ็ น ก า ร ด ี ท ี ่ ส ุ ด ส ํ า ห ร ั บ เด ็ ก ค น น ั ้ น ถ้า เป ็ น เด ็ ก ผู ้ ชา ย ชื ่ อ จ ะ ต ้ อ ง ม ี ล ั ก ษ ณะ ค ล ้ า ย ก ั บ บ ร ร ด า ศา ส ด า (para nabi) ถ้า เป ็ น เด ็ ก ผู ้ ห ญิ ง ชื ่ อ จ ะ ต ้ อ ง ค ล ้ อ ง ก ั บ ภร ร ย า ห ร ื อ ล ู ก ขอ ง บ ร ร ด า ศา ส ด า 3.6 ก า ร ต ั ด ผม (Potong Rambut) ต า ม ธร ร ม เน ี ย ม ป ฏิ บ ั ต ิ ห ล ั ง จ า ก เจ ็ ด ว ั น ท ี ่ เด ็ ก ค ล อ ด อ อ ก ม า จ ะ ต ้ อ ง ม ี ก า ร โก น ผม เพ ื ่ อ จ ะ ท ํ า ให ้ เด ็ ก ค น น ั ้ น ได ้ ร ั บ ก า ร ด ู แล จ า ก ค น ใน บ ้ า น แล ะ บ ร ร พ บ ุ ร ุ ษ 3.7 ก า ร เข ้ า ส ุ น ั ต (Bersunat) 46 ต า ม ธร ร ม เน ี ย ม จ ะ ม ี ก า ร แย ก ร ะ ห ว ่ า ง เด ็ ก ผู ้ ห ญิ ง แล ะ เด ็ ก ผู ้ ชา ย เด ็ ก ผู ้ ห ญิ ง จ ะ เข ้ า พ ิ ธี ส ุ น ั ต ต ั ้ ง แต ่ เด ็ ก q ห ล ั ง จ า ก เก ิ ด ไม ่ ก ี ว ั น ซึ ง ส ่ ว น ให ญ่ เด ็ ก ผู ้ ห ญิ ง จ ะ เข ้ า พ ิ ธี ส ุ น ั ต อ า ย ุ ป ร ะ ม า ณ 1 ป ี ห ร ื อ ม า ก ก ว ่ า น ั น ส ่ ว น เด ็ ก ผู ้ ชา ย ม g a พ ว ก เข า จ ะ เข ้ า พ ิ ธี ส ุ น ั ต ใน ช่ ว ง อ า ย ุ ต ั ้ ง แต ่ 8 ถึ ง 12 ป ี พ ิ ธี ส ุ น ั ต ก ็ เพ ื ่ อ เป ็ น ก า ร ส ร ้ า ง ค ว า ม บ ร ิ ส ุ ท ธิ ์ ให ้ เด ็ ก ท ี ่ เพ ิ ่ ง เก ิ ด 4. พ ิ ธี ก ร ร ม เก ี ่ ย ว ก ั บ ก า ร ต า ย ศา ส น า อ ิ ส ล า ม ม อ ง ว ่ า พ ิ ธี ศพ น ั ้ น เป ็ น “ส ิ ท ธิ ขอ ง ศพ ” แล ะ เป ็ น “ห น ้ า ท ี ่ ขอ ง ผู ้ ม ี ชี ว ิ ต อ ย ู ่ ” ต า ม ห ล ั ก ศา ส น า เม ื ่ อ ม ี ผู ้ เส ี ย ชี ว ิ ต ล ง ต ้ อ ง ร ี บ จ ั ด ก า ร ศพ ม ิ ให ้ เก ็ บ ศพ ไว ้ น า น โด ย ม ี ห ล ั ก ป ฏิ บ ั ต ิ ต ่ อ ศพ ขอ ง ผู ้ ต า ย อ ั น เป ็ น ข้ อ บ ั ง ค ั บ ท ี ่ ศา ส น า อ ิ ส ล า ม บ ั ญ ญ ั ต ิ ไว ้ ม ี 4 ป ร ะ ก า ร ค ื อ 1) ต ้ อ ง อ า บ น ้ า ให ้ ศพ ห า ก ผู ้ ต า ย เป ็ น ชา ย ผู ้ อ า บ น ้ า ให ้ ค ว ร เป ็ น ชา ย ห า ก ผู ้ ต า ย เป ็ น ห ญิ ง ผู ้ อ า บ น ้ ้ า ให ้ ค ว ร เป ็ น ห ญิ ง ท ั ้ ง น ี ้ ผู ้ อ า บ น ้ า ศพ ค ว ร เป ็ น ค น ท ี ่ เช ื ่ อ ถื อ ได ้ จ ุ ด ป ร ะ ส ง ค ์ ขอ ง ก า ร อ า บ น ้ า ศพ ค ื อ เพ ื ่ อ ให ้ ศพ ส ะ อ า ด ว ิ ธี ก า ร อ า บ เร ิ ่ ม ด ้ ว ย ก า ร ชํา ร ะ ล ้ า ง ส ิ ่ ง ส ก ป ร ก เอ า น ้ า ร ด ท ั ่ ว ร ่ า ง ก า ย จ า ก น ั ้ น จ ึ ง ร ด ด ้ ว ย น ้ า ใบ พ ุ ท ร า ส ล ั บ ก ั บ น ้ า ส ะ อ า ด 3 ค ร ั ้ ง แล ้ ว ใช ้ พ ิ ม เส น ร ด เป ็ น น ้ า ส ุ ด ท ้ า ย โด ย เร ิ ่ ม จ า ก ด ้ า น ขวา ก ่ อ น จ า ก น ั ้ น จ ึ ง อ า บ น ้ า ล ะ ห ม า ด ให ้ ผู ้ ต า ย เส ร ็ จ แล ้ ว เอ า ส ํ า ล ี ห ร ื อ ผ้า ส ะ อ า ด ซั บ น ้ า ให ้ แท ้ ง 2) ต ้ อ ง ห ่ อ ศพ โด ย ผ้า ขา ว ส ะ อ า ด ศพ ผู ้ ชา ย ห ่ อ 3 ชั ้ น ศพ ผู ้ ห ญิ ง ห ่ อ 5 du ว ิ ธี ห ่ อ ศพ เร ิ ่ ม จ า ก ป ู ผ้า ล ง ไป แล ้ ว เอ า ขอ ง ห อ ม เช ่ น ผง ไม ้ จ ั น ท น ์ พ ิ ม เส น โร ย ล ง บ น ผ้า เอ า ผ้า ผื น ท ี ่ ส อ ง ท ั บ แล ้ ว โร ย ขอ ง ห อ ม อ ี ก จ น ค ร บ ผ้า ท ุ ก ชั ้ น 3) ต ้ อ ง ล ะ ห ม า ด ให ้ ศพ 4) ต ้ อ ง น ํ า ศพ ไป ฝัง ท ี ่ ส ุ ส า น (Makam) โด ย ว า ง ศพ ต า ม ขวา ง ก ั บ ท ิ ศ อ ั น เป ็ น ท ี ่ ต ั ้ ง ขอ ง เม ื อ ง ม ั ก ก ะ ฮ ป ร ะ เท ศ ช า อ ุ ด ิ อ า ร เบ ี ย ศพ ผู ้ ชา ย ให ้ ห ั น ศี ร ษ ะ ไป ท า ง ท ิ ศ ใ ต ้ ศพ ผู ้ ห ญิ ง ห ั น ศี ร ษ ะ ไป ท า ง ท ิ ศ เห น ื อ 5. ก า ร ร ่ า ย ร ํ า แล ะ เพ ล ง (Budaya Tari dan Lagu) ก า ร แส ด ง ป ร ะ เภ ท ร ่ า ย ร ํ า ขอ ง ชา ว ม า เล เช ี ย เช ่ น 1. ร ะ บ ํ า ซา ป ิ น เป ็ น ก า ร แส ด ง ฟ้อน ร ํ า ห ม ู ่ เป ็ น ศิ ล ป ะ พ ื ้ น เม ื อ ง ขอ ง ชา ว ม า เล เซ ี ย โบ ร า ณ ต า ม ป ร ะ ว ั ต ิ เก ิ ด ขึ ้ น ก ่ อ น ใน ด ิ น แด น อ า ร ะ เบ ี ย แล ะ ต ่ อ ม า ได ้ ม ี ค น น ํ า ม า เผย แพ ร ่ ใน ม า เล เซ ี ย ใน ค ร ิ ส ต ์ ศตวรรษ ท ี ่ 15 เป ็ น ต ้ น ม า ชา ว บ ้ า น ท า ง ภา ค เห น ื อ แล ะ ต ะ ว ั น ต ก ขอ ง แห ล ม ม ล า ย ู น ิ ย ม ชม ชอบ ก า ร ฟ้อน ร ํ า แบ บ น ี ้ ม า ก ก า ร แส ด ง ร ะ บ ํ า ซา ป ิ น ม ี ผู ้ แส ด ง 12 ค น แบ ่ ง เป ็ น ห ญิ ง ชา ย จ ํ า น ว น เท ่ า ก ั น ฝ่า ย ล ะ 6 จ ั บ ค ู ่ เต ้ น ก ั น เป ็ น ก ล ุ ่ ม ใช ้ ก า ร ย ก เท ้ า ย ก ขา พ ร ้ อ ม ก ั น เป ็ น จ ั ง ห ว ะ เค ร ื ่ อ ง แต ่ ง ก า ย เป ็ น แบ บ เร ี ย บ ๆ ชา ย ใส ่ ห ม ว ก อ ิ ส ล า ม ห ร ื อ ห ม ว ก แข ก ใส เส ื ้ อ ก ั ๊ ก น ุ ่ ง โส ร ่ ง ห ญิ ง น ุ ่ ง ก ร ะ โป ร ง เส ื ้ อ ร ั ด ร ู ป ม ี ผ้า แพ ร ค ล ุ ม ศี ร ษ ะ เต ้ น ร ํ า ต า ม จ ั ง ห ว ะ ด น ต ร ี ซึ ่ ง บ ร ร เล ง จ า ก ช้ า ไป ห า เร ็ ว เค ร ื ่ อ ง ด น ต ร ี ท ี ่ ใช ้ บ ร ร เล ง ใน ก า ร แส ด ง ร ะ บ ํ า ซา ป ิ น น ี ้ ค ื อ ก ี ต า ร ์ แบ บ อ า ร ะ เบ ี ย น ห ร ื อ ชื ่ อ ภา ษา ฝรั่ง ว ่ า Gambus ก ี ต า ร ์ ชน ิ ด น ี ้ ค ล ้ า ย ๆ แบ น โจ น ั ก ด น ต ร ี ค น ห น ึ ่ ง จ ะ ถื อ ไว ้ ร ะ ห ว ่ า ง อ ก ด ี ด ไป ด ้ ว ย เต ้ น ส ล ั บ เท ้ า ไป ด ้ ว ย น อ ก จ า ก ก ี ต า ร ์ แล ้ ว เค ร ื ่ อ ง ด น ต ร ี อ ื ่ น ๆ ก ็ ม ี ใช ้ ให ้ จ ั ง ห ว ะ ค ื อ ก ล อ ง เล ็ ก 2 ห น ้ า ท ี ่ ใช ้ ต ี ด ้ ว ย ฝ่า ม ื อ ก ล อ ง ชน ิ ด น ี ้ ม ี ชื อ เร ี ย ก ว ่ า M ล r น ล ะ ให ้ จ ั ง ห ว ะ น ํ า ก ี ต า ร ์ 47 2. ร ะ บ ํ า โร ด ั ต เป ็ น ก า ร เต ้ น ร ํ า พ ื ้ น เม ื อ ง ชุ ด น ี ้ เป ็ น ก า ร เต ้ น ใน เท ศก า ล ป ร ะ เพ ณี ท า ง ศา ส น า ค ร ั ้ ง แร ก น ิ ย ม ใช ้ แส ด ง โด ย ผู ้ ชา ย ล ้ ว น ๆ ต ่ อ ม า ว ิ ว ั ฒ น า ก า ร ม า เป ็ น แบ บ ส า ก ล ค ื อ ใช ้ ท ั ้ ง ห ญิ ง แล ะ ชา ย แส ด ง เป ็ น ก ล ุ ่ ม ร ว ม ก ั น เค ร ื ่ อ ง ด น ต ร ี ท ี ่ ใช ้ บ ร ร เล ง ใน ก า ร เต ้ น ร ํ า โร ด ั ต ค ื อ ก ล อ ง 2 ห น ้ า ล ู ก เล ็ ก ๆ ท ี ่ ม ี ชื ่ อ ว ่ า ค า ป ั ต (Kapat) ต ี ก ั น ให ้ จ ั ง ห ว ะ เท ้ า ขอ ง ผู ้ เต ้ น น อ ก จ า ก ก ล อ ง แล ้ ว ก ็ ม ี ห ี บ เพ ล ง บ ร ร เล ง ด ้ ว ย ก า ร แส ด ง ชุ ด น ี ้ จ ะ ช้ า ไม ่ ร ว ด เร ็ ว เป ็ น ล ั ก ษ ณะ เล ่ น เท ้ า ธร ร ม ด า 3. ร ะ บ ํ า อ า ชั ค เป ็ น ก า ร ร ํ า อ ว ย พ ร ท ี ่ เก ่ า แก ่ ใน ร า ช ส ํ า น ั ก ขอ ง ม า เล เซ ี ย ใน โอ ก า ส ท ี ่ ต ้ อ น ร ั บ ร า ช อ า ค ั น ต ุ ก ะ ห ร ื อ บ ุ ค ค ล ส ํ า ค ั ญ ข อ ง ร า ช ส ํ า น ั ก น อ ก จ า ก น ั ้ น ย ั ง ใช ้ ใน ก า ร แส ด ง ล ะ ค ร ม ะ โย ่ ง ด ้ ว ย เพ ล ง ด ั ง ด ุ ท (Dangdut) เพ ล ง ด ั ง ด ุ ท เป ็ น เพ ล ง ส ม ั ย น ิ ย ม ขอ ง อ ิ น โด น ี เซ ี ย ได ้ ร ั บ ค ว า ม น ิ ย ม ใน เก า ะ ชวา แล ะ เก า ะ บ า ห ล ี แล ะ แพ ร ่ ก ร ะ จ า ย ม า จ น ถึ ง ค า บ ส ม ุ ท ร ม า เล เซ ี ย ได ้ ร ั บ อ ิ ท ธิ พ ล ม า จ า ก เพ ล ง ก ร อ น จ อ ง ซึ ่ ง จ ะ ถ่ า ย ท อ ด ค ว า ม โศก เศ ร ้ า ร ะ ล ึ ก ถึ ง ค ว า ม ห ล ั ง แล ะ ค ว า ม ร ั ก โร แม น ต ิ ก แต ่ ใน ม า เล เซ ี ย จ ะ ม ี ก า ร ป ร ั บ เป ล ี ่ ย น ให ้ เข ้ า ก ั บ ค ว า ม ชอบ แล ะ ร ส น ิ ย ม ขอ ง ค น ม า เล เซ ี ย ม า ก ขึ ้ น โร ม า อ ิ ร า ม า ( Rhoma Irama) ค ื อ ผู ้ บ ุ ก เบ ิ ก เพ ล ง ด ั ง ด ุ ท ค น ส ํ า ค ั ญ เพ ล ง ด ั ง ด ุ ท ขอ ง โร ม า อ ิ ร า ม า จ ะ ได ้ ร ั บ ค ว า ม น ิ ย ม ม า ก ใน ก ล ุ ่ ม ผู ้ ใช ้ แร ง ง า น เก ษ ต ร ก ร เป ็ น ต ้ น ส ่ ว น ข้ า ร า ช ก า ร น ั ก ก า ร เม ื อ ง ส ่ ว น ให ญ่ ม ั ก จ ะ ว ิ พ า ก ษ์ ว ิ จ า ร ณ์ เพ ล ง ขอ ง โร ม า ว ่ า ม ี เส ี ย ง ด ั ง เอ ะ อ ะ ห ย า บ ต ํ า ท ร า ม แล ะ เป ็ น ก า ร ท ํ า ล า ย ศี ล ธร ร ม อ ั น ด ี ขอ ง ส ั ง ค ม อ ิ น โด น ี เซ ี ย ห ล ั ง จ า ก น ั ้ น ได ้ ม ี น ั ก ร ้ อ ง ห ญิ ง น ํ า เพ ล ง ด ั ง ด ุ ท ม า ขั บ ร ้ อ ง แล ะ แส ด ง ม า ก ขึ ้ น โด ย ก า ร ม ี ป ร ั บ เป ล ี ่ ย น เน ื ้ อ เพ ล ง แล ะ ร ู ป แบ บ ก า ร แส ด ง ให ้ น ่ า ส น ใจ ม า ก ขึ ้ น เน ื ้ อ ห า ขอ ง เพ ล ง ก ็ จ ะ เก ี ่ ย ว ก ั บ เร ื อ ง เพ ศ แ ล ะ อ ิ โร ต ิ ก น ั ก ร ้ อ ง ห ญิ ง ด ั ง ด ุ ท ï Ao ๑ A ท ี ส ํ า ค ั ญ ค ื อ อ ี น ู ล ด า เร ต ิ ส ก ้ า (ไท น ไ Daratista) แล ะ เด ว ี เป อ ซิ ก (Dewi Persik) A Aa อ ี น ู ล เป ็ น ท ี ร ู ้ จ ั ก ใน อ ิ น โด น ี เซ ี ย จ า ก ก า ร เต ้ น ด ั ง ด ุ ท แบ บ ส ่ า ย ส ะ โพ ก โย ก ย ้ า ย เพ ล ง ด ั ง ด ุ ท ขอ ง เธ อ ถู ก ขบ v 1 1 น ํ า ไป แส ด ง ใน ว ั น ส ํ า ค ั ญ ต ่ า ง ๆ เช ่ น ง า น ว ั น เก ิ ด ง า น แต ่ ง ง า น เป ็ น ต ้ น ส ่ ว น เด ว ี ร ู ป แบ บ ก า ร แส ด ง ขอ ง เธ อ ค ่ อ น ข้ า ง ร ุ น แร ง พ ร ้ อ ม ก ั บ ก า ร แต ่ ง ก า ย ท ิ ล ่ อ แห ล ม แล ะ เย ้ ย ย ว น จ น เก ิ น ไป แต ่ ก ล ั บ ท ํ า ให ้ เธ อ ได ้ ร ั บ ค ว า ม น ิ ย ม จ า ก ค น ม า เล เซ ี ย ก า ร แส ด ง บ น เว ท ี ห ล า ย ค ร ั ้ ง ขอ ง เธ อ ม ั ก อ อ ก ท ่ า ท า ง ท ิ โป ๊ เก ิ น ไป ท ่ า เต ้ น ท ิ ส ื อ ไป ใน แน ว ล า ม ก แล ะ เร ิ ม ส ่ อ ให ้ เก ิ ด อ า ร ม ณ์ ท า ง เพ ศ ม า ก ขึ ้ น 6. ว ร ร ณ ก ร ร ม ม า เล เซ ี ย (Sastera Malaysia) ว ร ร ณ ก ร ร ม ใน ภา ษา ม า เล เซ ี ย จ ะ เร ี ย ก ว ่ า Sastera (ซั ส เต อ ร า ) น ั ก เข ี ย น ม า เล เซ ี ย ค น ส ํ า ค ั ญ ท ี ่ ม ี ผล ง า น ม า ก ม า ย ท ั ้ ง น ว น ิ ย า ย เร ื ่ อ ง ส ั ้ น แล ะ บ ท ค ว า ม โด ย เฉ พ า ะ ง า น เข ี ย น ป ร ะ เภ ท น ว น ิ ย า ย ท ี ่ ด ู เห ม ื อ น ท ่ า น จ ะ โด ด เด ่ น ม า ก เป ็ น พ ิ เศ ษ จ น ได ้ ร ั บ ฉา ย า เป ็ น “บ ิ ด า แห ่ ง น ว น ิ ย า ย ม ล า ย ู (ม า เล เซ ี ย ) ” ค ื อ ซะ ห ์ น ู น อ ะ ห ม ั ด ป ั จ จ ุ บ ั น ท ่ า น เข ี ย น น ว น ิ ย า ย ม า ก ก ว ่ า ๓ ๐ เล ่ ม เร ื ่ อ ง ส ั ้ น ว ร ร ณ ก ร ร ม ม า เล เซ ี ย ท ี ่ แป ล เป ็ น ภา ษา ไท ย อ า ท ิ เช ่ น โท ร ท ั ศ น ์ , ห ุ บ เข า อ า ถ ร ร พ ์ , ท า ส แผ ่ น ด ิ น , ร ว ม เร ื ่ อ ง ส ั ้ น ชุ ด ก ล ั บ ส ู ่ ชน บ ท , ก ร ะ แส ชี ว ิ ต , ผู ้ เฒ่า ท ี ่ เช ิ ง เข า เป ็ น ต ้ น แน ว ท า ง ก า ร เข ี ย น ว ร ร ณ ก ร ร ม ส ม ั ย ให ม ่ ใน ม า เล เซ ี ย น ั ้ น ม ี ป ฏิ ส ั ม พ ั น ธ์ ห ร ื อ ม ี ค ว า ม เก ี ่ ย ว ข้ อ ง ก ั บ ก า ร เม ื อ ง ร ่ ว ม ส ม ั ย ใน ม า เล เซ ี ย ร ่ ว ม ส ม ั ย เพ ร า ะ แน ว ท า ง ว ร ร ณ ก ร ร ม ม า เล เซ ี ย ส ม ั ย ให ม ่ โด ย เฉ พ า ะ ก ล ุ ่ ม น ั ก เข ี ย น ชา ว ม ล า ย ู ใช ้ 48 ง า น เข ี ย น ห ร ื อ ว ร ร ณ ก ร ร ม ขอ ง ต น เอ ง ใน ก า ร พ ย า ย า ม พ ู ด ถึ ง ว ิ ถี ชี ว ิ ต ขอ ง ชา ว ม ล า ย ู ห ร ื อ ก า ร พ ย า ย า ม ส ร ้ า ง อ ั ต ล ั ก ษ ณ์ ค ว า ม เป ็ น ม ล า ย ู ใน ส ั ง ค ม ม า เล เซ ี ย ซึ ่ ง ม ี ค ว า ม ห ล า ก ห ล า ย ท า ง ชา ต ิ พ ั น ธุ ์ แล ะ ส ั ง ค ม ซึ ่ ง ม ี ก า ร โต ้ เถ ี ย ง ถึ ง ป ร ะ เด ็ น น ี ้ เป ็ น อ ย ่ า ง ม า ก เพ ร า ะ ป ร ะ เด ็ น เร ื ่ อ ง ชา ต ิ น ิ ย ม ถู ก พ ู ด ถึ ง เป ็ น อ ย ่ า ง ม า ก เพ ร า ะ ง า น ว ร ร ณ ก ร ร ม ขอ ง ก ล ุ ่ ม น ั ก เข ี ย น ม ล า ย ุ จ ั ด อ ย ู ่ ใน ล ั ก ษ ณ ะ ขอ ง ก า ร ท ี ่ ต ้ อ ง ก า ร ส ะ ท ้ อ น ให ้ เห ็ น ค ว า ม ต ก ต ํ า ขอ ง ชา ว ม ล า ย ู แล ะ ม ุ ่ ง เน ้ น ท ี ่ จ ะ เส ร ิ ม ส ร ้ า ง อ ั ต ล ั ก ษ ณ์ ม ล า ย ุ โด ย ม อ ง ว ่ า ต ้ อ ง ส ร ้ า ง ค ว า ม เป ็ น ห น ึ ่ ง เด ี ย ว ใน ส ั ง ค ม โด ย ผ่ า น ภา ษา แล ะ ว ร ร ณ ก ร ร ม ท ี ่ เป ็ น ภา ษา ม ล า ย ู แล ะ ผู ก ต ิ ด เข ้ า ด ้ ว ย ก ั บ ศา ส น า อ ิ ส ล า ม แล ะ เน ้ น ให ้ ชา ว ม ล า ย ู ต ้ อ ง ล ุ ก ขึ ้ น ม า ต อ บ โต ้ เพ ื ่ อ แส ด ง ถึ ง ค ว า ม เป ็ น ก ล ุ ่ ม ค น ส ่ ว น ให ญ่ ขอ ง ป ร ะ เท ศ เป ็ น บ ุ ต ร ขอ ง ป ร ะ เท ศ ( ภ ู ม ิ บ ุ ต ร ) ซ ึ ่ ง โต ้ เถ ี ย ง ก ล ั บ ก ล ุ ่ ม น ั ก เข ี ย น ท ี ่ ไม ่ ใช ่ ชา ว ม ล า ย ที ่ ม ุ ่ ง เน ้ น ให ้ เห ็ น ถึ ง ค ว า ม เป ็ น พ ห ุ ส ั ง ค ม ค ว า ม เป ็ น เอ ก ภา พ ร ่ ว ม ก ั น ขอ ง ชา ต ิ แล ะ ไม ่ ต ้ อ ง ก า ร ผู ก ม ั ด ท า ง ภา ษา ใน ง า น ว ร ร ณ ก ร ร ม ห ร ื อ ส ื ่ อ ส ิ ่ ง พ ิ ม พ ์ ก า ร เก ิ ด ขึ ้ น ขอ ง ก า ร ร ่ ว ม ต ั ว ขอ ง ก ล ุ ่ ม น ั ก เข ี ย น ม ล า ย ู (The Generation of 50 Writer) ห ร ื อ ก ล ุ ่ ม Asas 50 ถึ ง แม ้ จ ะ ไม ่ เข ้ า ไป ม ี ส ่ ว น ร ่ ว ม ห ร ื อ เป ็ น ก ร ะ บ อ ก เส ี ย ง ท า ง ก า ร เม ื อ ง โด ย ต ร ง แต ่ ป ร ะ เด ็ น ห ร ื อ แน ว ค ว า ม ค ิ ด ท ี ่ ก ล ุ ่ ม ค ล 5 50 ท ี ม ุ ่ ง ชู ป ร ะ เด ็ น เร ื ่ อ ง ภา ษา ม ล า ย ู ใน ฐา น ะ อ ั ต ล ั ก ษ ณ ์ “ค ว า ม เป ็ น ม ล า ย ู ” แล ะ ส น ั บ ส น ุ น ให ้ เป ็ น ภา ษา ป ร ะ จ ํ า ชา ต ิ แล ะ ม ี ก า ร ใช ้ ส อ น ใน โร ง เร ี ย น แล ะ ร ะ บ บ ก า ร ศึ ก ษา ท ั ่ ว ป ร ะ เท ศ ท ํ า ให ้ ม ี ป ฏิ ก ิ ร ิ ย า ท า ง ส ั ง ค ม แล ะ ก า ร เม ื อ ง ม า เล เซ ี ย ท ี ่ ก ํ า ล ั ง ต ้ อ ง ก า ร ห น ท า ง ท ี ่ จ ะ ต ้ อ ง ก า ร เด ิ น ไป ข้ า ง ห น ้ า แล ะ ก ล ุ ่ ม ก า ร เม ื อ ง ขอ ง ชา ว ม ล า ย ู (พ ร ร ค UMNO) ซิ ่ ง ชู ป ร ะ เด ็ น เร ื ่ อ ง ก า ร ส ร ้ า ง อ ั ต ล ั ก ษ ณ์ ขอ ง ชา ว ม ล า ย ู แล ะ ต ้ อ ง เส ร ิ ม ส ร ้ า ง ฐา น ะ แล ะ ส ิ ท ธิ ขอ ง ชา ว ม ล า ย ู ใน ฐา น ะ เจ ้ า ขอ ง ป ร ะ เท ศ ห ร ื อ บ ุ ต ร ขอ ง แผ ่ น ด ิ น (ภู ม ิ บ ุ ต ร ) ห ร ื อ แม ้ แต ่ ก ล ุ ่ ม ค น ม ล า ย ู เร ิ ม ม ี จ ิ ต ส ํ า น ึ ก ถึ ง ค ว า ม เป ็ น พ ว ก เด ี ย ว ก ั น จ ึ ง ได ้ ร ่ ว ม ก ั น ต ่ อ ส ู ้ เพ ื ่ อ ส ร ้ า ง ส ิ ท ธิ แล ะ ฐา น ะ ขอ ง ต น เอ ง ต า ม ค ว า ม ค ิ ด ท ี ว ่ า ก ล ุ ่ ม ต น เป ็ น เจ ้ า ขอ ง ป ร ะ เท ศก า ร ร ณรงค์ เช ิ ง ชู ว ั ฒ น ธร ร ม ม ล า ย ู ห ร ื อ ก า ร ท ี ภา ค ร ั ฐ เ ข้ า ม า อ ุ ้ ม ชู ห ร ื อ ให ้ ก า ร ส น ั บ ส น ุ น พ ว ก น ั ก เข ี ย น ชา ว ม ล า ย ู ให ้ ท ํ า ง า น ใน อ ง ค ์ ก ร ด ้ า น ภา ษา ห ร ื อ อ ง ค ์ ก ร ด ้ า น ว ั ฒ น ธร ร ม (ส ถา บ ั น ภา ษา 080 เป ็ น ต ้ น ) ม ี ส ่ ว น ท ิ ท ํ า ให ้ ไฟ แห ่ ง ๑ 7 จ ิ ต ส ํ า น ึ ก ขอ ง ค ว า ม เป ็ น ชา ว ม ล า ย ู ร ่ ว ม ก ั น ล ุ ก โช น ขึ ้ น ม า แล ะ ร ่ ว ม ก ั บ ป ั ญ ห า ก า ร ก ร ะ ท บ ก ร ะ ท ั ง ก ั บ ก ล ุ ่ ม ชา ต ิ พ ั น ธ์ อ ิ น ใน ร ั ฐ เช ่ น ก ล ุ ่ ม ชา ว จ ี น ป ร ะ เด ็ น เร ื อ ง อ ั ต ล ั ก ษ ณ์ จ ึ ง ก ล า ย เป ็ น ป ร ะ เด ็ น ให ญ่ ถึ ง ขั ้ น ก ร ะ ท บ ก ร ะ ท ั ง เก ิ ด ป ั ญ ห า ก ั น A 6 ขึ ้ น ม า ก ร ณี ท ี ่ เห ็ น ได ้ ชั ด ก ็ อ ย ่ า ง เห ต ุ ก า ร ณ์ ใน เด ื อ น ก ุ ม ภา พ ั น ธ์ ป ี ค . ศ . 1969 ท ี ่ ก ล ุ ่ ม น ั ก ก ว ี ม า เล ย ์ จ ั ด พ ิ ม พ ์ ว า ร ส า ร ร ว ม เร ื ่ อ ง ส ั ้ น ๕ ๒ ล ก 6 เล ก เร ี ย ก ร ้ อ ง ให ้ ชา ว ม ล า ย ู อ อ ก ม า ต ่ อ ส ู ้ แล ะ บ า น ป ล า ย เก ิ ด เป ็ น เห ต ุ ก า ร ณ์ จ ล า จ ล A.A. 1969 (May 1969) ว ร ร ณ ก ร ร ม ม า เล เซ ี ย จ ะ ถู ก น ํ า เส น อ ใน 4 ภา ษา ค ื อ ม า ล า ย ู อ ั ง ก ฤ ษ จ ี น แล ะ ท ม ิ ฬ ซึ ่ ง ง า น € ว ร ร ณ ก ร ร ม ส ่ ว น ให ญ่ จ ะ น ํ า เส น อ ส ภา พ ว ิ ถี ชี ว ิ ต แล ะ ว ั ฒ น ธร ร ม ขอ ง แต ่ ล ะ ก ล ุ ่ ม ชา ต ิ พ ั น ธุ ์ ป ร ะ ว ั ต ิ ศา ส ต ร ์ ว ร ร ณ ก ร ร ม ว ร ร ณ ก ร ร ม ม า เล เซ ี ย ได ้ ร ั บ อ ิ ท ธิ พ ล จ า ก อ ิ น เด ี ย ใน เร ื ่ อ ง ม ห า ภา ร ต ะ ( Mahabharata) แล ะ ร า ม เก ี ย ร ต ิ ์ (Ramayana) น อ ก จ า ก น ี ้ ย ั ง ม ี ว ร ร ณ ก ร ร ม ขอ ง ก ล ุ ่ ม ชา ต ิ พ ั น ธุ ์ อ ื ่ น ด ้ ว ย เช ่ น ก ั น เช ่ น ก ล ุ ่ ม ชา ต ิ พ ั น ธุ ์ 5 ล "ล พ ล น uas Sabah ต ่ อ ม า ว ร ร ณ ก ร ร ม ม า เล เซ ี ย ได ้ ร ั บ อ ิ ท ธิ พ ล จ า ก ศา ส น า อ ิ ส ล า ม จ ึ ง ท ํ า ให ้ ว ร ร ณ ก ร ร ม ได ้ ร ั บ อ ิ ท ธิ พ ล ใน ก า ร เข ี ย น แบ บ อ ิ ส ล า ม จ า ก ต ะ ว ั น อ อ ก ก ล า ง 49 แบ บ ฝึก ห ั ด 1 (Latihan 1) 1. ส ห พ ั น ธร ั ฐ ม า เล เซ ี ย ป ร ะ ก า ศ เ อ ก ร า ช จ า ก ป ร ะ เท ศ อ ะ ไร ใน ว ั น ท ี เท ่ า ไร 1 v Y A 4. จ ง อ ธิ บ า ย แน ว ค ิ ด เศ ร ษ ฐ ก ิ จ แบ บ ชา ต ิ น ิ ย ม ขอ ง AT. ม ห า ธี ม ั ด แล ะ ส ิ น ค ้ า ท ี ่ ถื อ ว ่ า ป ร ะ ส บ ค ว า ม ส ํ า เร ็ จ Na e2 y จ า ก แน ว ค ิ ด ด ั ง ก ล ่ า ว ค ื อ ส ิ น ค ้ า ชน ิ ด ใด 50 แบ บ ฝึก ห ั ด 2 (Latihan 2) 1. จ ง อ ่ า น ค ํ า ศั พ ท ์ ต ่ อ ไป น ี อ ย ่ า ง ถู ก ต ้ อ ง percaya daun ganggu bendera pukul ahli majalah lapor jembatan tarik telur salin rokok lempar remaja gambar kuliah nyamuk istana kamar 2. ฝึก พ ู ด ป ร ะ โย ค ส ั น ๆ โด ย ใช ้ ค ํ า ส ร ร พ น า ม แล ะ ค ํ า ก ร ิ ย า ท ิ ก ํ า ห น ด ให ้ ค ํ า ส ร ร พ น า ม ค ํ า ก ร ิ ย า saya pintar datang aku malas tidur kamu rajin tinggal mereka bodoh mandi Saudara kecil berat tuan pendek tinggi bapa ringan duduk ibu pergi pulang dia makan minum แบ บ ฝึก ห ั ด 3 (Latihan 3) 1. จ ง แย ก ค ํ า อ ่ า น ต ่ อ ไป น ี ้ พ ย ั ญ ชน ะ (konsunan) แล ะ ส ร ะ (vokal) Contoh tetapi = kv-kv-kv - te-ta-pi waah a kuris: ei jalan II ena eka MOOL °° cS kemeja 333 3 ง 4 ง 110 แ แ ไบ 6 ๐ 11 ้ 0 jangan. own เอ 1 Aa Kerja. 7 ก 7 ฤ ฮ็ ื ฝ (ไพ ไฟ ส ท ธิ แล พ enam celana: 11110 0 2. จ ง ใช ้ ค ํ า ว ่ า | ก i, Itu ใน ก า ร แต ่ ง ป ร ะ โย ค จ า ก ภา พ โด ย ใช ้ ค ํ า ศั พ ท ์ ต ่ อ ไป น ี Anjing, buku, Beg sekolah, Guru, papan hitam ต ั ว อ ย ่ า ง Ini kucing saya. 51 52 แบ บ ฝึก ห ั ด 4 (Latihan 4) 1. ล อ ง เข ี ย น ก ิ จ ว ั ต ร ป ร ะ จ ํ า ว ั น ขอ ง ค ุ ณ เ ป ็ น ภา ษา ม า ล า ย ู 2. จ ง ต อ บ ค ํ า ถา ม ต ่ อ ไป น ี ้ (Jawablah pertanyaan-pertanyaan berikut ini.) ต ั ว อ ย ่ า ง : Siapa lelaki ini? Lelaki ini abang saya. 1. Ibu bapa kamu tinggal di Mana?..............oooooooooooooommnannannanannnan 2. Anda berasal dari Maa sn ananda 3. Kapan dia pergi ke Mala anna 4: Nomor talipon anda อ 0 ฝน โน ษ ฬ ษ พ ๒ ท" โ ใ โ + งิ 1 inn 5 ส แอ [อ ร เร ไต อ ๒๓ ไร ร ก ร อะ พ «1 ฝ ู บู บ บ 1 ๐ ต 53 แบ บ ฝึก ห ั ด 5 (Latihan 5) 1. จ ง อ ่ า น จ ํ า น ว น น ั บ ต ่ อ ไป น ี ้ 6, 10, 8, 5, 3, 9, 7, 4, 2 1, 11, 18, 13, 15, 12, 19, 17, 16, 25, 7, 29,92, 68, 96, 66, 35, 78, 55, 27, 21, 926, 555, 1.294, 7.412, 5.432, 6.666, 230.000, 1.500.000 2. Tuliskanlah angka 3. จ ง บ อ ก เว ล า ต ่ อ ไป น ี เป็ น ภา ษา ม า ล า ย ู 1: อ อ อ ก ON IN I I Nt 54 แบ บ ฝึก ห ั ด 6 (Latihan 6) 1. จ ง แป ล ป ร ะ โย ค ต ่ อ ไป น ี ้ เป ็ น ภา ษา ม า ล า ย ู ต ั ว อ ย ่ า ง ฉั น ไป โร ง เร ี ย น Saya pergi ke sekolah. ณา 11111107 7' ค ท น งา โอ ง | 1 เ 111 ็ แ แ แ ็ ็ 09 0 Tm ก ก ร 1 3 110 ร รา รา ส น ง ก ก 1111(1 (ถื ็ 0 2. จ ง แป ล ป ร ะ โย ค ต ่ อ ไป น ี ้ (Terjemahkanlah kalimat ini) ต ั ว อ ย ่ า ง : Besok ibu pergi ke pasar. พ ร ุ ่ ง น ี ้ แม ่ จ ะ ไป ต ล า ด 1. Kemarin saya belajar bahasa Melayu. awan aa 2. Bulan depan bapa persi ke: Malaysia... aa ง ง AAA AAA A GA SHarmanda makan Masi Gorea. RB A Diasedane membaca DUKU ai 5: Besok saya akan bangun pk Ga ท ฒ 3. จ ง เต ิ ม di, ke ห ร ื อ dari ล ง ใน ช่ อ ง ว ่ า ง ให ้ ถู ก ต ้ อ ง Adik mau pergi — Sekolah. Dia mau pergi 2 toko. Kami semua makan meja. Anjing saya bawah kursi. Ibu duduk kursi. Sekolah bapamu mana ? Kami tinggal kota kecil. Tuan Somchai belum pergi ง Bangkok. Kami mau sana, tetapi adik mau pasar. Bapa duduk antara ibu dan saya. 55 4. จ ง เต ิ ม tidak, bukan แล ะ tanpa ล ง ใน ช่ อ ง ว ่ า ง 1. Amir masuk hari ini, karena ia sakit. bapanya yang sakit, tetapi ibunya. Mengapa Saudara datang kemarin ? Banyak orang mau datang ke hospital. Orang malas suka bekerja. 2 3 4. la minum kopi, ? 5 6 7 Saya bisa membaca kacamata. 5. จ ง เร ี ย ง ป ร ะ โย ค ต ่ อ ไป น ี ้ ให ม ่ ให ้ ถู ก ต ้ อ ง ต ั ว อ ย ่ า ง : belajar- โท อ ๐ ท า ล ร - Universiti- Malaya-di Thomas belajar di universiti Malaya. 1. pendek- Sandra- berambut 56 แบ บ ฝึก ห ั ด ท ี ่ 7 (Latihan 7) 1. จ ง แต ่ ง ป ร ะ โย ค จ า ก ค ํ า ศั พ ท ์ เร ื อ ง อ ว ั ย ว ะ ต ่ อ ไป น ี ต ั ว อ ย ่ า ง Mulut Saya makan nasi dengan mulut. Mata Saya sakit mata. ๓ 1 โ ่ ฒ 7 NA เล 7 ฝ ฝ ภ ฮ ภ ฮ ฝ ฮ 7 ฮ ฝ ฤ ฮ ฤ ว ฤ ไ ไ ฝ ไ ไ ไฝ โก ้ 111 แง rt: Kepala 1 ไ 11 2. จ ง แป ล ป ร ะ โย ค ต ่ อ ไป น ี ้ เป ็ น ภา ษา ไท ย 1. Isteri kamu beranekat dengan kapal terbang ke Malaysia. ต ั ว อ ย ่ า ง E Keluarga saya sedang makan malam. 57 1. ส ี ต ่ า ง ๆ (warna-warni) Merah ส ี แด ง Biru ส ี ฟ้า Kuning ส ี เห ล ื อ ง Hijau ส ี เข ี ย ว Putih ส ี ขา ว Hitam ส ี ด ํ า Cokelat/coklat ส ี น ้ า ต า ล 58 อ ภิ ธา น ศั พ ท ์ Kosa-kata Biru muda/biru langit ส ี ฟ้า อ ่ อ น Pink/merah jambu ส ี ชม พ ู Abu-abu ส ี เท า Hijau muda ส ี เข ี ย ว อ ่ อ น Orange/oranye/jineea Adu 2. ก า ร ก ร ะ ท ํ า Makan nu Tidur น อ น Berdiri ย น Berjalan เด ิ น Lompat ก ร ะ โด ด Dengar ฟั ง Baca อ ่ า น Senyum อิ ้ ม Nangis ร ้ อ ง ให ้ Memandu บั บ ขี ่ Tarik ด ึ ง Belajar เร ี ย น Main เล ่ น Sapu ก ว า ด Jual ขา ย Ambil ห ย ิ บ , จ ั บ 3. ส ถา น ท ี ่ Balai polis ส ถา น ี ต ํ า ร ว จ Hospital โร ง พ ย า บ า ล Sekolah โร ง เร ี ย น Universiti ม ห า ว ิ ท ย า ล ั ย Bank ธน า ค า ร emas ส ี ท อ ง น ท ร ู น ส ี ม ่ ว ง Minum ด ื ่ ม Bangun ต ื ่ น น อ น Duduk นั ่ ง Berlari วิ ่ ง Sepak เต ะ Bercakap พ ู ด Tulis เข ี ย น Tawa ห ั ว เร า ะ Peluk naa Menyanyi ร ้ อ ง เพ ล ง Tolak ผล ั ก Bekerja ท ํ า ง า น Memasak ท ํ า อ า ห า ร Membeli ซื ้ อ Tumbuk ช ก ต ่ อ ย Suka ชอบ Pejabat post ไป ร ษ ณี ย ์ Klinik ค ล ิ น ิ ก Kolej ว ิ ท ย า ล ั ย Muzium พ ิ พ ิ ธ ภ ั ณ ฑ์ Kuil ว ั ด 59 Masjid ม ั ส ย ิ ด Gereja โบ ส ถ ์ ค ร ิ ส ต ์ Hotel โร ง แร ม Restoran ภั ต ต า ค า ร Panggong wayang โร ง ภา พ ย น ต ร ์ Kedai kopi ร ้ า น ก า แฟ Kedai gunting rambut ร ้ า น ต ั ด ผม Kedai foro ร ้ า น ถ่ า ย ร ู ป Pusat beli belah ศู น ย ์ ก า ร ค ้ า Pasar ต ล า ด น ั ด Stesen bas ส ถา น ี ขน ส ่ ง Stesen kereta api ส ถา น ี ร ถ ไ ฟ Stasiun subway ส ถา น ี ร ถ ไ ฟ ฟ ้ า ใต ้ ด ิ น Lapang kapal terbang ท ่ า อ า ก า ศ ย า น Pelabuhan ท ่ า เร ื อ Stesen minyak ป ั ้ ม น ้ า ม ั น Pejabat ส ํ า น ั ก ง า น Kilang โร ง ง า น 4. ร ส ชา ต ิ Manis ห ว า น Masim เค ็ ม Masam เป ร ี ้ ย ว Pedas เผ็ด Pahit ขม Tawar จ ื ด 5. ค ํ า ค ุ ณ ศ ั พ ท ์ Cantik ส ว ย Lawar ห ล ่ อ Baik hati ใจ ด ี Jelek ขี ้ เห ร ่ Bahagia ม ี ค ว า ม ส ุ ข Suka hati ด ี ใจ Duka เศ ร ้ า Kecewa ผิ ด ห ว ั ง Keletihan เห น ื ่ อ ย ล ้ า Keseorangan โด ด เด ี ่ ย ว Bangga ภู ม ิ ใจ Gila un Marah โก ร ธ rasa sedih อ า ร ม ณ์ เส ี ย Yakin ม ั ่ น ใจ Takut ห ว า ด ก ล ั ว Malu เข ิ น อ า ย Ris น a ล ก ั ง ว ล ใจ Cinta/kasih ร ั ก Mengantuk ง ่ ว ง น อ น Deneki อ ิ จ ฉา Mementing kandiri เห ็ น แก ่ ต ั ว Malas ขี ้ เก ี ย จ Rajin ขยัน Lapar ห ิ ว Dahaga ก ร ะ ห า ย Berhasrat ตั ้ ง ใจ Sabar อ ด ท น Hormat เค า ร พ Cepat เร ่ ง ร ี บ 60 บ ร ร ณา น ุ ก ร ม (Daftar Pustaka) ส ุ ม า ล ี น ิ ม ม า น ุ ภา พ , ร ศ . ด ร ., 2546. บ า ฮา ซา ม า เล เซ ี ย พ ื ้ น ฐา น 1, ก ร ุ ง เท พ ฯ : ม ห า ว ิ ท ย า ล ั ย ร า ม ค ํ า แห ง (พ ิ ม พ ์ ค ร ั ้ ง ท ี ่ 3) อ ั จ จ ิ ม า แส ง ร ั ต น ์ . 2556. พ จ น า น ุ ก ร ม ภา พ 1,000 ค ํ า ศั พ ท ์ 108 ป ร ะ โย ค ท ี ่ ใช ้ ใน ชี ว ิ ต ป ร ะ จ ํ า ว ั น . ก ร ุ ง เท พ ฯ : เพ ื ่ อ น เร ี ย น เด ็ ก ไท ย จ ํ า ก ั ด . Asraf, 1990. Petunjuk Bahasa Malaysia Baku KBSM, Petaling Jaya : Sasbadi Sdn Bhd. Ibrahim ismail, 1992. Malay Made Simple : A Concise Guide for Travellers. Kuala Lumpur : Golden Book Centre Sdn.Bhd.
archive.org_DjVuTXT_Part1/ภาษาและวัฒนธรรมมาเลเซีย_djvu.txt
IA-books
107,701
28,849.1
th
2
เว ร น อ น ุ ห ทุ ๑ น / น บ น อ ๐ ว "หุ ๑ ๐ ส ุ อ ว ๑ "ภา ศา ศา : ม ๐ ๐ ส ุ อ ว ๒ ว น น ๐ ว ฯ ๆ! เอ น น จ ุ อ น ุ @ ส ั ่ น เฉ ว ี ว ร น : | เด น น -3 เน อ ว "แว ร น ๐ น ุ ห ุ @ น * ก ก ก ก ก ก v9E 96 ะ 9 ๕ 60 ๒ น ๒ ๒ นา 9LOL 8 ๕ 6 เข อ “อ อ ธะ 96€E GLO ๒ น OZEOB 8 บ ๒ ก ธร ขอ ย ชะ» ษ ท ฑา ร» ๒ พ ก น ๒ ณุ ๕ RLUINLN'W E'M ฉ บ ๒ ก ขอ พ ช่ ะ ขบ ค น พ ขน น ๑ ถา ด ด ษ น บ ษ น ร น ย ู ด ก . 5 แน ส น า ร ย ณ์ แท ย ส แ ห 8 แอ บ บ บ นะ KX 4 ห ล ดั บ ชนา ะ ป บ บ ท แ ท ท ย ร น า โช น น อ น ท ห ล า พ แห บ ู ษ ย ะ บ ะ ร บ ด พ ู ทร ู น น: จ ห ห แช ท พ ๒ ง ก ชะ ท ห น ไท ฬ บ ต น ฟู ล บ ต บ ท ยิ เดา ขม พ ต ท พ ู ด บ ซน, ท ๑ ษ ด ๑ ๑ ค น ย ร ท ซอ น 1 ๒ อ า ด ก ิ ๒ ษ เข Nem ก ๒ ก ณา ย ร น 1 - % i ” ฉิ < 4 ๆ : ง a —™ ๒ 411 | ว ั พุ ” i fF ” %" ca ๕ 6 ซ่ BA BFS ศู น ย ์ ว ิ ท ย า ศา ส ต ร ์ เพ ื ่ อ ก า ร ศึ ก ษา เว 5: : นครศรีธรรมราช สิ. “ . ก ิ จ ก ร ร ม เร ี ย บ ร ู ้ ว ิ ท ย า ศา ส ต ร ์ โด ย ใช ้ ธร ร ม ชา ต ิ เป ็ น ห ้ อ ง เร ี ย น เก ิ ด ก า ร เร ี ย น ร ู ้ ต ล อ ด 24 ชั ว โม ง ให ้ ผู ้ เร ี ย น ค ั น พ บ ด ้ ว ย ต น ่ เอ ง ม ี อ ิ ส ร ะ ใน ก า ร ส ร ้ า ง แล ะ เช ื ่ อ ม โย ง อ ง ค ์ ค ว า ม ร ู ๊ ก ั บ ธร ร ม ชา ต ิ ...” ว 6 ส น ุ ก ก ั บ ขอ ง เล ่ น ว ิ ท ย า ศา ส ต ร ์ ก ล า ง แจ ้ ง | . ๑ ถ่ า ย ภา พ ถนน ส ว ม ม ิ ต ิ ใน 30 A ท Street x เพ ล ิ น ต า ล ั บ ใบ ข้ า ว ใน แป ล ง น า ส า ธิ ต ผื น บ้ อ ย | ® ขึ ม ซั บ น ิ เว ศว ิ ท ย า แส น น ่ า ร ั ก : } โค ร ง ก า ร เด ่ น ๆ . ๓ = a a เ ก บ ก จ ก ร ร ม ๑ ด ด ๑ 7 SH ด ้ า น ห ล ั ง .. ๑ . เ ป ิ ด โล ก ธร ร ม ชา ต ิ ส ั ม ผ ั ส ก ั บ พ ร ร ณ ไ ม ้ แป ล ก ต ํ า ใน ป ่ า ธร ร ม ชา ต ิ ภู เข า ห ิ น ป ู น แท ้ ๆ ๑ อ ะ ไร อ ย ู ่ ใน ด ิ น แล ะ พ ิ ศว ง ก ั บ ” , ซา ก ฟอสซิล แล ะ น ิ ท ร ร ศก า ร ห ม ุ น เว ี ย น ใน ่ เร ื ่ อ ง ร า ว ต ่ า ง ๆ ที ่ น ่ า ส น ใจ ส ล ั บ ส ั บ เป ล ี ่ ย น ก ั น ไป ต ล อ ด ท ั ้ ง ป ี + ใคร ง ก า ร จ า ก ต ้ น ส า ย ส ู ่ ป ล า ย น ้ า ๑. ส ั ป ด า ห ์ วิทยาศาสตร์ + ว ั น เด ็ ก แห ่ ง ชา ต ิ ๑ ป ร ะ ก ว ด S๕๐ i. ร ho พ ๑ ฯลฯ ก ิ จ ก ร ร ม เร ี ย น ร ู ้ ว ิ ท ย ์ ฯ แส น ส น ุ ก /”# ซ ๕ 2 ล อ # ส อ ป. SA ' ให ค ร ี กา ร ส ิ ง จ ิ บ จ ะ ก แค ่ ไห น เง า กี ไป ถึ ง | แบ ก เป ๊ ู .. ด ู ด า ว พ ค ่ ว ย ก ิ จ ก ร ร . ภา? ส ว อ บ ะ บ บ ก ต ี ม อา จ ิ ต ว ท ี ย ว ศว ส ต ี ร ี 1+++ 0 น ิ ท ร ร ศก า ร ภา ย ใน อ า ค า ร » ท ้ อ ง ฟ้า .. จ ั ก ร ว า ล .. ด ว ง ด า ว . ต ื ่ น เต ้ น ไป ก ั บ ม า ย า ก ล ว ิ ท ย า ศา ส ต ร ์ ๑ ค ้ น ห า ค ว า ม ล ั บ ขอ ง พ ื ้ น พ ิ ภพ,. (Science Show) ก ํ า เน ิ ด โล ก ห ิ น แร ่ ธร ณี ๑ ต ื ่ น ต า แบ บ ท ะ ล ุ จ อ ก ั บ ภา พ ย น ต ร ์ ส า ม ม ิ ต ิ (30) ๑ ป. ป ล า น ่ า ร ู ้ ว ป CHILD 6 ๐ 6 เซ.. เ พ ล ิ ด เพ ล ิ น ก ั บ น ิ ท ร ร ศก า ร ไข้ . เ ล ่ น ส น ุ ก ก ั บ ขอ ง เล ่ น ว ิ ท ย า ศา ส ต ร ์ โล ก แล ะ ก ิ จ ก ร ร ม Science for kids = ใน ห ้ อ ง 8 ส ร!6 5 ๐ |! อ ก 6 ๑ ก ร ะ ต ุ ้ น ต ่ อ ม ช่ า ง ค ิ ด ต ั ้ ง แต ่ ว ั ย เด ็ ก เล ็ ก 3-8 ป ี . "BU ๒ อ '% ท ซ ฉ บ ๒ ก ร ร ซอ ย ซ่ อ ซ่ ก บ ล น พ รบ น ๑ ต อ ๒ เษ น ค น ย ุ ด ห ุ ๐ 0 ๐ 0 ๆ อ ว ๒ ศึ ก ษา > น ค ร ศร ี ธร ร ม ร า ช ๕ 4 ‘BG ร บ น แ า ท เม บ ก" A ๕ . 6 อ ะ 96€E SLO ด b. ๕ <q ๒ . cA 3 เพ อ ว "แว ร น ๐ น ุ ห ุ ๑ น "ศก กก า ' «% ศ น ย ว ท ย า ศา ส ต ร เพ อ ก า ร vu [เด น น - %* * CS เว ร น อ น ุ พ ุ 9 น / บ น ๐ ว "๐ ๐ ๕ อ ว ง "ภา ก ท ภา OZEOB 8 บ ๒ ก ๒ ร ขอ ย ชะ ๒ ท ฑา '» ม พ ฟ ก น รก ๑ เน ๐ ว “แดน เจ อ น ุ @ ส ั ่ น แฉ ว ี ว ร น V9E 9 ธะ 9LO » น พ ๒» น 1 9LOL 8 ๕ 6 เฮ อ © ๒ เช NBM ฑ ษ ณา ย ร น า ว ง € x ๒ ย ะ บ แพ บ แ พ ฑ ๑ ษ ด ๑ ๑ ณา ค น ย ู ลด ฑ์ ไข WIENL พ บ ต น พ รบ ๒ บ ท พบ ด 1 ย บ พ ต ท พ ู แบ ชน. i = i KN แ า ะ บั น น ห น ห ย กั นา 58 แล อ แท ห ะ ก 558 พ บ ๒ พ ก น 1๒ ธา ด กิ 1 ห 2815018 RI จ ง « . ก ิ จ ก ร ร ม เร ี ย น ร ู ้ ว ิ ท ย า ศา ส ต ร ์ โด ย ใช ้ ธร ร ม ชา ต ิ เป ็ น ห ้ อ ง เร ี ย น เก ิ ด ก า ร เร ี ย น ร ู ้ ต ล อ ด 24 ชั ว โม ง ให ้ ผู ้ เร ี ย น ค ้ น พ บ ด ้ ว ย ต น ่ เอ ง ม ี อ ิ ส ร ะ ะ ใน ก า ร ส ร ้ า ง แล ะ เช ื ่ อ ม โย ง อ ง ค ์ ค ว า ม ร ู ๊ ก ั บ ธร ร ม ชา ต ิ ...” @ ส ร ร CaS ื ๑ ส น ุ ก ก ั บ ขอ ง เล ่ น ว ิ ท ย า ศา ส ต ร ์ ถลาง แจ ้ ง : ตั ต 5 ) ๑ ถ่ า ย ภา พ ถนน ส ว ม ม ิ ต ิ ใน 30 ศศ ร ห ๑ อ? น ว ๑ เพ ล ิ น ต า กั บ ใบ ข้ า ว ใน แป ล ง น า ส า ธิ ต ์ ย ื น น ้ อ ย ๊ ๓ ๑ ขึ ้ ม ชั บ น ิ เว ศว ิ ท ย า แส น น ่ า ร ั ก : ก. ๊ ใคร ง ก า ร เด ่ น ๆ ก ั บ ก ิ จ ก ร ร ม ด ี ด ี ๑ โครงการ จ า ก ต ้ น ส า ย ส ู ่ ป ล า ย น ํ า «สัปดาห์ ว ิ ท ย า ศา ส ต ร ์ + ว ั น เด ็ ก แห ่ ง ชา ต ิ ๑ ป ร ะ ก ว ด 5 ๕ ๓.5 ก ๐ อ ๑ ๑ ฯลฯ ด ้ า น ห ล ั ง .. ๑ เป ิ ด โล ก ธร ร ม ชา ต ิ ส ั ม ผ ั ส ก ั บ พ ร ร ณ ไ ม ้ แป ล ก ต ดํา ใน ป ้ า ธร ร ม ชา ต ิ ภู ่ เข า ห ิ น ป ู น แท ้ ๆ ๑ อ ะ ไร อ ย ู ่ ใน ด ิ น แล ะ พ ิ ศว ง ก ั บ ซา ก ฟอสซิล แล ะ น ิ ท ร ร ศก า ร ห ม ุ น เว ี ย น ใน ่ เร ื ่ อ ง ร า ว ต ่ า ง ๆ ท ี ่ น ่ า ส น ใจ ส ล ั บ ส ั บ เป ล ี ่ ย น ก ั น ไป ต ล อ ด ท ั ้ ง ป ี ล เร ี ย น ร ู ้ ว ิ ท ย ์ ฯ แส น ส น ุ ก PLD A น ํ า ก ิ จ ก ร ร ม ว ิ ท ย า ศา ส ต ร ์ ส ั ญ จ ร ไป บ ร ิ ก า ร ถึ ง ถิ ่ น ๕ 7 ฐา ค จ ะ ห ่ า ง ใก ล แค ่ ไห น แร า ก ็ ไป ถึ ง x FR : ! แบ ก ะ เป เด ๑ า จ ว ค ่ ร ุ ย ก ิ จ ก ร ร ม ก า ร เร ็ ก ขา ว กา ร ด์ ส ร อา ร ะ บ บ ค ด ล กา จ ิ ต ว ิ ท ั ย 2 ศว ส ต ์ ว วิ ก ธ ฐา ธร ร วัก อ า รั น 79 รั ห ว น) ว อ น ไว ร ค น น ิ ท ร ร ศก า ร ภา ย ใน อ า ค า ร . ท ้ อ ง ฟ้า .. จ ั ก ร ว า ล .. ด ว ง ด า ว . ต ื ่ น เต ้ น ไป ก ั บ ม า ย า ก ล ว ิ ท ย า ศา ส ต ร ์ ๑ ค ้ น ห า ค ว า ม ล ั บ ขอ ง พ ื ้ น พ ิ ภพ ,. (Science Show) ร ก ํ า เน ิ ด โล ก ห ิ น แร ่ ธร ณี . ต ื ่ น ต า แบ บ ท ะ ล ุ จ อ ก ั บ ภา พ ย น ต ร ์ ส า ม ม ิ ต ิ (35) : - ะ «ป. ปลา น า ร ู ้ » ๐ ห 9 แ 6 เก ช่... เพลิดเพลิน ก ั บ น ิ ท ร ร ศก า ร . เ ล่ น ส น ุ ก ก ั บ ขอ ง เล ่ น ว ิ ท ย า ศา ส ต ร ์ โล ก แล ะ ก ิ จ ก ร ร ม Sci อ ence for kids ใน ห ้ อ ง 8 ๓๐51 ๐ 5 ๐ [อ ก 6 ๐ ๑ ก ร ะ ต ุ ้ น ต ่ อ ม ช่ า ง ค ิ ด ต ั ้ ง แต ่ ว ั ย เด ็ ก เล ็ ก 3-8 ป ี *- อ» พ ร ะ ต ํ า ห น ั ก เม ื อ ง น ค ร + น ํ า ต ก อ ้ า ย เข ี ย ว + โร ง ง า น เช ร า ม ิ ค อ ้ า ย เข ี ย ว + โร ง ง า น แป ้ ง ขน ม จ ี น + ล ่ ว น ล ์ ล ะ “ ศ์ จ ง a เค» *“* เ ส ้ น ท า ง ล ะ 3 ชั ่ ว โม ง ร า ค า ค น ล ะ 200 บ า ท = 4 (ร ว ม ค ่ า ว ิ ท ย า ก ร แล ะ ค ่ า เด ิ น ท า ง จ า ก ศู น ย ์ ว ิ ท ย ์ ฯ + ถึ ง เส ้ น ท า ง ท ่ อ ง เท ี ่ ย ว )' เล่ ว : ว ว ท ี ่ ม ั ก .... พ ั ก เข า ขุ น พ น ม โฮ ม ส เต ย
archive.org_DjVuTXT_Part1/ศูนย์วิทย์เมืองคอนNEW_djvu.txt
IA-books
6,443
47,785.1
th
9
هھ 4 اسم المؤلف : أورهان كمال Author: Orhan Kemal‏ عنوان الكتاب : مفتش المفتشين Title: MUFETTISLER MUFFETTIS]‏ المترجم :عبد القادر عبد اللي Translator: Abd Al kader Abdelli‏ AI- Mada P.C. الناشر :المدى‎ First Edition : 2009 5٠٠.5: الطبعة الأولى‎ Copyright © Al- Mada الحتوق. محفوظة‎ طبع بدعم من وزارة الثقافه والسياحة التركية ضمن مشروع (/180) ھک جهھ »® > 5 هه دارط للتفافةه والنشر اذ س س س ر ى ي ا سورية - دمشق ص. ب .: ۸۲۷۲ او ۷۲٦٦‏ -تلفون: ۲۲۲۲۲۷۵ -٦۲۳۲۲۲۷-فاکس:‏ ۲۲۲۲۲۸۹ Al Mada Publishing Company F.K.A. - Damascus - Syria P.O.Box . : 8272 or 7366 .-Tel: 2322275 - 2322276 , Fax: 2322289 www.almadahouse.com E-mail:al-madahouse@net.sy بيروت-الحمراء-شارع ليون -بناية منصور-الطابق الأول - تلفاكس: ۷٠۲٠١۱۷-۷٥۲٦۱٩‏ E-mail:al-madahouse@idm.net. Ib‏ بغداد- أبو نواس- محلة -١٠١7”‏ زقاق ؟١-يناء ١4١‏ مؤسسة المدى للإعلام والثقافقة والفنون E-mail:almada112@yahoo.com‏ لا يجوز نشر أي جزء من هذا الكتاب او تخزين أي مادة بطريقة الاسترجاع ٠‏ او نقله . على أي نحو . أو باي طريقة سواء كانت الكترونية او ميكانيكية ١‏ او All rights reserved. Not part of this publication may be reproduced stored in a retrieval system , or transmitted in any form or by any means ; electronic, mechanical, photocopying, recording or otherwise, without the prior permission in writing of the publisher. أورهان كمال ترجمة: عبد القادر عيد اللي 2 1 0 6 1 1 1 ا 1 0 1 7 ا FF‏ لعي 32 َه ED تج م ولت‎ GE كان قد شوهد في الساعة الفامنة والنصف مساء يدخل الخمارة الصغيرة. من رآه هتف على نحو لا ارادي: اخ من أمه! من هذا ؟ يدري قد يكون ,14 #اشبعة اسطوانئيسة بنية. يرتدى طاقما بنياً مقاب بالاسوده ۴ ع جود اء«مهرفنة بالا سود رند السترة والصدرية في مساء :3 كال هذا برغم انه كان يتصبب عرقاً. ويحمل لم بهرع اليه النادل فقط. بل و يكاد ينفجر لضبقه. شمر عن ذراعيه "تفضل يا حضرة السيد!". لم يعر "حضرة السيد" انتباهاء متفهاً لا الخمار#كن فيها فقط. بل ومحافظ هذه المدينة. ومدير امنها. وقائد دركهاء ومحاميها بقاماتهم وأنواعهم. وقضاتهاء ومدرسي الثانوية ودار المعلمين والمعهد التقني ومديريهاء ورجال أعمالها أيضاً. كان كبير القدمينء ضخم البئية. بوجه مكتنزء وبحاجبين عريضين أسودين» وبشاربين أسودين فاحمين يضيقان عند طرفي الفم. وأنف ضخم. ار الذي برتدي بنطالاً رمادياً سے فقون وقال: بدأ يصر بحذائه الأصفر المزدوج النعل على أرض الخمارة من دون أن ينظر إلى أحد. ومن دون أن يعتبر من هم هناك بشراً حتى وصل إلى الداخل. عند المقعد الخشبي الطويل توقف, خلع قبعته الأسطوانية. وبدات صلعته التي تتوسط راسه الضخم تلتمع تحت مصباح الخمارة الأصفر المغبر. نظر بعد ذلك إلى اليمين؛ وإلى اليسار. متخلياً عن مكان التعليق الخاص بالقبعات» باحثاً عن علآقة عادية فلم يجد. طبعا ما كان يليق به ان يعلق قبعته على مسمار حدوة البغل الصدئ المدقوق بالجدار غير المدهون قبالته. اضدز الخمار آمرة "هل اخذ. قبعة رة الس" لم يعطه "حضرة السيد" قبعته» حتى أنه لم ينظر إليه. نقل قبعته إلى يده اليمنى التي يحمل بها الحقيبة؛ ومر برأس سبابته الغليظة على النابلوق المريت والباهة المندود على الطارلة الحنسبية ومن دون أن ينظر إلى المعلم والنادلء أشار إليهما برأس أصبعه المتسخ من فوق كتفه. وسال ضرت اح “ما هذه الا وبحركة سريعة التفت وأشار إلى الجدران القذرة» وقال: "ما هذه السفالة؟ انظروا إلى قباحة هذه الجدران! ما هذه الاستهانة بالزبائن؟ ألا تأتي اللجان الصحية إلى هنا ؟ ألا يفتشون؟ إذا كانوا يفعلون, فلماذا لا يغلقون المحل؟" التفت بعينيه الواسعتين المحمرتين قليلاً. والمنتظرتين جواباً من صاحب الخمارة أكثر من النادل. مع نظرة غضب. في هذه الأثناء كان صاحب الخمارة ثملا جدا يتجرع النبيذ خلف البسطة من دون أن يشعر به أحد من الزبائن. بلع ريقه؛ وابتسم خطأ. ثم أدرك أهمية الوضع» وحاول ان رل تيتا اد يجد البعض من الذرائع. لكن "حضرة السيد" اشار برأسه إلى مسمار حدوة البغل الصدئ على الجدار الذي قبالته تماما وقال: "انظر إلى هذا! ما هذا ؟ هل تسميه علأقة؟" نظر إلى القبعة التي تذكر بحبة بطاطا ضخمة» وأمعن النظر فيها. خفض الخمّار عينيه إلى الأسفل خائفاً. صحيح أنه لا يعرف بعد من نكون.هذا الرجل آلا أنه مق مق الآرعن الى السماء::محى لأن خمارن كانت قذرة حقا. فطلاء جدرانها متقشرء ورسم عليها بقلم الرصاص أو الألوان رسوما معيبة» كما كتبت عليها عبارات فاضحة. لندع علاقة المعاطف والقبعات والسترات جانباًء لأنه لم تكن هناك علآقة عاديةء بل لم تكن هناك واحدة أصلاء لكن أحداً من زبائنه لم ينبهه الى أن جدران خمارته قذرة وقد تساقط دهانها وطلاؤها الإسمنتي خلال توالي السنين والفصول» كما لم ينبه على الرسوم والكتابات الفاضحة المحفورة عليهاء أما عن التعليقات الساذجة التي تطلق وسط دخان السجائر وأصحابها الذين يعتقدون أنهم نجوم أفلام السينما المحلية فحدث ولا حرج. لا لا اخد هن هذ مودک ءا دران ووا ال ل ية ولاسيما عدم وجود علاقة! "هات كأس نبيذ لكي أرى!" هرع الخمار ببنطاله المفتوق من مؤخرته. وبطنه الكبيرة بغباء نحو بسطته. وبيديه المرتجفتين جاء بكأس نبيذ أحمر وهو مندهش متخبط. "تفضل يا سيدي" أدار ظهره للنادل» وراح ينظر إلى صور كبار رجال الحزب المصطفين على نحو متجاور على الجدار بطباعة حجرية قديمة. ثم حول نظره إلى يديه وقبعته وحقيبته التي ما زالت بيده. سأل من دون أن ينظر: "من أي حزب أنت؟" لم يصل الخمار إلى تحديد قطعي لهوية السائل. لكن ما كانت لديه أية ذرة من الشك في كونه "متنفذ" حاد الأنياب. كان الكأس المليء بالنبيذ يرتجف بيده وقتم باسم حزب السلطة. وبالتفاتة مفاجئة وحادة وغاضبة» وحتى منفعلةء تقابل الاثنان وجهاً لوجه. وبدأ: "جميل جداً. .. ألا تخجل إذن من تعليق صور هذه الشخصيات المحترمة على هذا الجدار الق ليك يها خد موا التفت إلى الذين في الخمارة وقد تحولوا جميعا إلى أذان صاغية: 'سأسألكم أيها المواطنون المحترمون: ألست على حق؟ هل لهذا المواطن الحزبي الحق بتعذيب هذه الشخصيات المحترمة جدا على جدران هذه الخمارة المقرفة والمؤلمة؟" كان بين الذين في الخمارة من أتباع الحزب المعارض. ولكنهم تأثروا بالرجل إلى حد ان الجميع قال بصوت واحد: "لا! مستحيل)" "بالعأكيد لاء وبالتاكيد مسعحيل. لان هؤلاء يفكرون ويقرؤون ويكتبون ليلاً نهاراً من أجل تطور هذا الوطن ورفعته. وإذا بهذا المواطنء بلامبالاته. يجعل من وجودهم غريبا" ولأن المواطن فقد شيئا من عقله اكتفى بالقول: "يا سيدي؟" لااصوت من أحد. لا من الخمار ولا من النادلء أما الذين في الخمارة فقد أمسكوا قبعاتهم الكسكيك اداو د الدع كة :ويدوا كان حليباً صب أمامهم بدل النبيذ. ولكن صوتاً ناشزاً من شخص كان يشرب واقفاً عند طرف طاولة البيع القريب من الباب» قال: "لا يمكن أن نصبح مثل الخلق في العالم!" التفت "المتنفذ" بحدة نحو الجهة التي أتى منها الصوت. كانت نظرة صاعقة جعلت صاحب الصوت يخاف من أن يكون محط نظر. ويفهم على نحو خاطئ» فأضاف: "الله لا يحرمنا من الكبار أمثالكم. بشرفي إن هذه الكلمات مثل الذهب والماس. ولكن... أين الذين يفهمون الكلام؟" مد "المتنفذ" يده إلى كأس النبيذ المرتجف بيد الساقي. وقال: "هات لكي نرى". أخذ الكأس ورفعه نحو المصباح المغبر الصغير المعلق بسقف الخمارة. وبدأً يدوره ويتأمله بينما تزداد تقطيبة وجهه اشمئزازا: وسخ. وسح! كان كل شي من الجدران إلى المقاعد. مرورا بالسقف والمصباح المغبر والأرض والفرش وكؤوس النبيذ غارقا بالقذارة.. اتش ر فة صغيرة لاسن شف الك تى مهار ال مسا الكأس القذر. تخبط وجهه ثم نفث الرشفة التي في فمه على أرض الخمارة. مد الكأس بقرف» وقال: "خذ, خذ, خذ!" ومسح شفتيه بقفا يده الضخمة المشعرة» ثم أضاف: "ليس نبيذاً. بل قذارة)" أخرج من جيب بنطاله منديلاً أبيض؛ ومسح شفتيه مطولاًء ثم سأل: "هذا يعني أنكم تكسبون نقوداً بذريعة تسميم مواطنينا بهذا النبيذ المقرف» في هذا المكان الوسخ غير الصحي؟ هل هذا هو حب المواطن؟ هل هذه هي الوطنية؟" صمتت الخمارة كلهاء أما هو فقد أحنى رأسه إلى أمام» وسحق الناس المتجمدين بنظراته الصادرة عن عينين بياضهما محمران يعلوهما حاجبان كثيفان. سحقهم. سحقهم. ثم التفت إلى الخمار وسأله بحدة: "ألا تمر لجان الصحة التابعة للبلدية إلى هنا ؟" التفت صاحب الخمارة إلى النادلء وابتسم» ثم عاد إلى الجد. وقال: "قر بين فترة وأخرى يا سيدي." "ألا ترى هذه الوساخة. واللامبالاة؟ وهذا النبيذ الذي يشبه كل شي عدا النبيذ؟" تنهد الخمار» وخفض بصره يائساً. شعر "المنتفذ" بشيء ماء وقال: "فهمت» فهمت. حسن!" أخرج من جيب المنديل في سترته دفتراً جلده اخ وغه احد الك هدية بمناسبة راس السنةء وقلم حبر جاف اشتراه من بسطة في باب سوق مصر في اسطنبول بخمس ليرات لكنه بدا فخماء وبحث عن لوحة الخمارة داخل الدكان. لم يجدها. وبينما كان يخرج من الحانة بخطوات مريحة بقدميه الضخمتين وحذائيه الموقعين لصوت: ظط. ظط ظطء انحنى الزبائن الذين أمسكوا بأياديهم قتبغنات مدو او كتسكعاثت اة" محيين» أما هو فقد اتجه نحو الخارج واضعا يديه خلف ظهره. حاملا بهما حقيبة وقبعة ودفتراً احمر الغلاف وقلم حبر جاف. ما إن بدا الباقون في الداخل يتساءلون فيما بينهم بإشارات العيون والحواجب عمن يكون هذا الرجل» كان هو عند باب الدكان يتظاهر بتدوين اسم الخمارة واسم صاحبها جد الک ارت يعت اللو اش على ن کب اکن مدهون بالأحمر بدفتره. ويف هذا ا يبتعد بوقع خطى: ظط ظط ظط.. كان الوقت ليلاً. تحاول مصابيح صغيرة موزعة على أماكن رئيسية من الأزقة إضاءته. 10 في هذه اللحظة فكت عقد ألسن الذين كانوا في الخمارة. "الرجل شخص قوي» ومدعوم يا صديقي!" "قوي!" "نعم قوي» متنفذ في أي موقع؟" لیکن ایتا كان سد وكني !"' 'يمكن أن يكون مفتش الصحة الجديد في البلدية!" "لاا يا عزيزي" 'لماذ| ؟" "أما رایت هيبته ؟ إنها هيبة وزير 1 رئيس وزارة!" "وهل هو حزبي؟" "الرجل حزبي حتى النخاع!" يكن أن يكون مفتش حزبي ؟* "أما حكى عن لجان الصحة» وما الصحة؟ هذا يعني أنه مفتش فوق ¿ التفتيش تلك؟”" "ماذا لو كان نائباً؟" "انتظروا قليلاً! ماذا لو كان وزيراً ؟" "من نبرة کلامه» والله ثمكن أن يكون رئيس وزارة!" © © © © © #ه ه» #©ه هس #ه هس هو هج © وماج ه ¢ © © © © #* هد اه © © ه > # هاه © 11 الصوت الثمل الذي وجد "المتنفذ" على حق قبل قليل» ازداد سكراء وقال: "يا نصيب.. بعرض أمي حدث يا نصيب في هذا المساء.." "إنه ذاهب ولاه» أركض!" "اركضء اركض)" "بعد ذلك والله ستتخوزق بمكانك هه؟" "وهل ممكن ألا يتخوزق؟" "هذا واخد مرت علي راتت الد "عتيق يلقطها وهي طائرة!" ارتبك الخمار فيما يفعل» وما يجب أن يفعل» متطلعا الى ما حوله بذهول. قالعتارة البقال:*لة تفت فنا حولك ولك ل تعلفك!" "ماذا أعمل؟" "ألا تعرف ما يجب أن تفعله؟ وهل بدأت الشغل بالذكان 5 ناذا لو كان ناتيا as‏ "أو فاخا أصوات من اليمين واليسار: "نعم ياه" "طالما انه إنسان. وطالما له فم.." "هذا كل شيء!" اقتنع الخمار تماماً. هرع إلى بسطته. وسحب الدرج. وكأن الحظ يعاكسه. فلم تكن هناك قطعة من فئة الخمسين أو المئة. بل كلها كانت ون فكة العشرة والخمسشة والليرتان ونتف اخ هة اة وا نظلة يعمل ةو ره القوة القذرة سواه 12 كان باشا في الدولةء أو جيفة غراب» وحتى إن كان نائباً أو وزيراً» فهو لا يريد أن يصعب الأمور عليه. لينهي الأمر بأربعين أو خمسين ليرةء وقد الخمار هن الأغلاق" كان "المتنفذ" في الزقاق الترابي المغبر الذي تنيره كهرباء ضعيفة في ليلة أناضولية حارة» وعلى وشك الخروج إلى الشارع؛ وأدرك أن القادم وراءه راكضاً هو الخمار حتى من دون أن يلتفت. بعد قليل قال صوت الخمار المحروق: "يا حضرة السيد! لحظة يا حضرة السيد!" توقف السيد واستدار استدارة أقل تكبرا ما كان يبديه في الخمارة: "ماذا هناك؟" "سلامتكم يا حضرة السيد!" "وما علاقتك بسلامتي؟' ننس ا ار خرن و ع نه اخطا فاتخذ هيئة الجد: "لم نبيض الوجه بتفتيشكم قبل قليل يا حضرة السيد. اعرف ان الخمارة وسخة جدا. الحيطان غير مدهونةء والنبيذ.. ولكن ماذا افعل؟ الصغير يقصر. والكبير يصفح» يا حضرة السيد!" قال محتداً: "يا! هكذا إذن؟ تسمم المواطنين بنبيذ وسخ» وتعرض قلة أدبك وعدم احترامك لكبار رجال الحزب» وبعد ذلكء تطالب بالصفح؟" ضيين حناحت الا 5 لا شيء يرد به بل راح يبتلع ريقه باستمرارء وإذا ما ابتسم خطأ قبل ذلك ا غاد الى رشني كان الا على حقو لكو هل 13 الذنب ذنب الخمار إذا كانت اللجان الصحية التابعة للبلدية لا تمرء والطبيب لا يعرج عليه» والزبائن لا يريدون الأفضل والأنظف؟ وفوق هذا فهو صاحب محل من سنين طويلة؛ وطوال تلك الفترة لم يأت أي "متنفذ" كهذا على هذا النحو مثل اليانصيب. لوى رقبته وقال: "عندي خمسة أولاد يا حضرة المحترم. وحماتي, وابنة حمي مات زوجها اطال الله بعمركم, وعندها ولدان.. " "اختصرا" 'يصيرون مع أولادي سبعة» وزوجتي ثمانية» وحماتي تسعة., وابنة "اما قلت لك اختصر؟!" "في تفتيشكم القادم سترون الحيطان مدهونة.. وسأؤطر صور كبار E BEE‏ اخ ا حار من انضنار الاختضات ولك اذا لو وفعت له محية عنذها يمد له النقود ؟ مدها وليحصل ما يحصل: "لا تليق بحضرة مقامكم. ولكن.." نظر "المتنفذ" إلى لفة النقود التي بيد الخمار مندهشا كانه لم يشهد شيئاً كهذا حتى الآنء ولم يأخذ نقوداً كهذه من أصحاب المحلات التي يجول عليها في الأماكن التي يقصدها! ما هذا ؟" 'وسخة قليلاً. ولكن عدم المؤاخذة يا سيدي!" "نقود ماذا تعني؟" 14 "لم تكن هناك قطعة خمسين أو مئة.." اتشسشق اماز مغعفتذا أن بلطظنه قد اضطدفت السك نقال متلعثما: "يا سيدي المحترم» يا سيدي المحترم. وقعت بجهالة, الله يبعث لي البلاء. يا حضرة السيد, الصغير يقصرء والكبير يصفح. بشرفي لم أعرف. يعني الموظفون الصغارء والمدراء.." درون الأمور::وبغد :ذلك تقول اطعدت المخبول» اليس كلذلف "حاشا مقام حضرتکم› حاشا وكلا مقام حضرتكم!" "أعرفكم أناء أعرفكم مثلما أعرف راحة يدي. ولولا معرفتي بأنك تشخمل عب إفاشة غائلة:فن ثماتبة او عشرة اشخاض» لا تركتك: مهما يكن.. العمل الجيد لا يليق بكم! والآن ستعود إلى دكانك فورا, وتتباهى أمام مجموعة المتسكعين الجاهلين الذي سكروا بنبيذك القذر!" "اننا عة ال 0 "انع وهوء والآخر.. كلكم متشابهون. لا يوجد مثلكم من يقوم بتشويه سمعة الموظفين والمديرين» والعمل من الحبة قبة» ومن البرغوث جملاً. أي سفلة ثرثارين أنتم." "والله أنا لست من أولئك الذين لم يرضعوا حليب أمهاتهم يا سيدي المحترم. انك تشفق على حالي؛ وتعمل معي خيراً. وتتخلى عن إغلاق خمارتيء وأنا أروح وأحكي عنكم باطلاً؟ هذه سفالة. حتى الأفعى لا تعض من يسقي العطشان. الله يمحق من يسيء على هذا النحو لمن عمل خيراً بجاه اسمه العظيم!" رمق "المتنفذ" بعينيه. رأه يستمع طائعا وقد لان اسعمد الاه وأكمل حديثه: "آنا لست من هذه الزمرة التي تتباهى هنا وهناك» وتحب 15 قذف الموظفين والمديرين من خلف ظهورهم. ما السبب؟ لأننا إذا كنا متغيرين» فأنتم ثابتون! إذا تصرفت بسفالة بحقكم اليوم» فإن الذين سيأتون مكانكم سيقولون: ياء هذا يعني أنه كان يعمل مع الذين قبلي هكذا ويثأر لسيادتكم مني! وكما يقال فإن الثعلب مهما لف ودار فإن نهايته عند بائع الفراء يا حضرة السيد. أنا إذا بصقت الدم فلن أقول هذاء وأقول إنني شربت شراب القرانيا." يحي رة النفوة: القذرة فين ين انار واعذها قال "الله انث حر» اعمل ما تريد. أنا لا أخاف من أحد أبداً. ولا من أي أحد! كم هذه؟" "والله لم أعدها يا حضرة السيد. كل ما في درجي" 'حسن» ولكن هل أنا متسول؟" "أستغفر الله يا حضرة السيد. كنت غير جاهز.. جمعت ما في الدرج.. معلوم» الوقت وقت كساد. وحضرة سيادتكم على علم بكل شي. إن شاء الله في المرة القادمة ستجدون الحيطان مدهونة» وصور كبار رجالات حزبنا.." كان قد دس لفة النقود الممزقة الوسخة في جيب بنطاله. وقال: "لا مشكلة إذا لم أجدها. ولكن انتبه إذا ما خرجت من فمك كلمة واحدة.." "لا تخرج يا حضرة السيدء وهل انا مجنون؟" 'لن تحصل على شيء من جهة و.." 'تغلقون خمارتي من جهة ثانية» الا اعرف؟' "هذا لا يعرف. أأجعلهم يغلقونها أو أمنعك من ممارسة المهنة؟" "يدكم تطول» وتطول يا حضرة السيد. تعملون كل ما تريدون. لا 16 تشغلوا بالكم. فأنا لم أنزل من بطن قحبة! أنا صاحب دكان من سنين طويلة. ولم بقطعني الأمرون والمأمورون, وما أوجعت زاس أحدا منهم ١‏ ولا أوجعني اوه ا سمعت نصيحة المرحوم ابى: كان يقول: حفظ اللا و | لافنا ني" ايد االله "مع السلامة يا حضرة السيد. الله يوفقكم بشغلكم. تسلمواء ودمتم لنا" ابتعد "المتنفذ" بوقع قدميه قبله. ثم صعد رصيف الطريق المبلط الذي يربط المحطة بالمدينة وتوقف. بعد فترة قصيرة وصل حنطورء ولحظة عبوره من أمام "المتنفذ" ناداه: "يا حوذي!" كان الوذ الل الطكبل شبه المخمور يرود اغدية: فقال: تىا "هل أنت فاضي؟" استعاد وعيه» ووقف الحنطور فجأة» وقال: "فاضي يا سيدي. E‏ قبل أن يخطو إلى الحنطور نقل الحقيبة التي كانت وراء ظهره إلى يده اليسرى» وتمسك باليمنى التي فرغت بالحنطور مرتفعا بها. في اللحظة التي خطى فيها الحنطور أصدر صريراً. وتأرجح» ومال كأنه سيسقط حتى إن الحوذي اضطر للتمسك كي لا يقع» وقال لنفسه: "اخ فق انهه الرتجل فك انرون دورن كلو على ا حقيقة لم يدع الخمار فرصة لزبائنه بالحديث وقال: "ما علاقتكم ¢ ع ان دف 2 17 'فهمنا يا عزيزي, شي بينكم.. خی ما عمله؟" "لیکن ما يكون!" وقف خلف البسطة راسماً علامات الجد. بعد قليل اقترب منه النادل يمكر وقال: "ألن ندهن الجدران غدا ؟" لم يلتفت إليه: "بكرة يفرجها الله" 18 ا ثقوب براغيه» يسير صاخباً في الطريق المرصوف المبلط قليل الإنارة. أخرج "المتنفذ" التي أعطاه إياها الخمار من جيب بنطاله؛ وبدا يعدها: "عششرة؛ ن» أريعون.. وهذه العشرة مقطعة: مثل ن؛ خمسون؛ ستون» خمس وستون؛ سبعون.. تين ونصف. يعني إنها سبع وستون ونصف. : أربعمتة وثمانون؛ خمسمنة وسبح وأربعون ونصف. سأجول على بر من المحلات. كان قد ركب من محطة ناحية : تئينزل فيها قبل نصف ساعة: وذهب الى تلك الخمارة | 1 قدميه. كان هذا أسلوبه في الحقيقة. وبرغم هذا م آ ٠‏ فلحظة دخوله المحطة داهمته الحاجة ليفك وضوءه. كان بغطضب منذ عهده بالحياة من اقفال عمال القطارات دورات مياهها عند دخولها الى المحطة. وهذا ما حدث هله المرة أيضاً. خلال جولته فى شرق الأناضول من أجل "التفتيش. والتحصيل" داهمه فك الوضوء بالكبيرة في القطار لحظة دخوله إلى إحدى المحطات. فهرع إلى دورة مياه القطار فوجدها مقفله. وما فعله 19 كان بسيطاً وهو الركض إلى دورة مياه المحطة! من ناحية الركض فقد ركض» لكنه وجد أن الذين مثل وضعه قد ملؤوا الأمكنة أمام أبواب التواليتات» ووقف بالدور جمع من الناس بين شباب وشيب وأطفال. هذه المرة أيضاً كانت على هذا النحو. لم يعد يحتمل» فانطلق نحو الحقول المظلمة خارج المحطةء وفي أثناء الركض فك حزامه. وأزرار بنطاله. وبصعوبة بالغة تخلص من بليته. وخلال هذه الفترة كان القطار قد ذهب طبعاً. لهذا ذهب إلى المدينة سيراً على الأقدام. ودخل إلى الخمارة المنعزلة ليغسل يديه ووجهه. وكما في كل مرة ضحك له الحظ. وها هو يحصل على خمس وستين ليرة ونصف. ويمكن أن يكون هذا المبلغ مئة او مئتين. طبعا يرتبط حجم المبلغ بعدم استيفاء المكان الذي يدخله "للتفتيش" للقواعد الصحية» وحجم الأعمال السريةء والنصب والاحتيال الذق ارال س تنهد. آه من تلك الأيام» آه! أي أيام كانت. كان الناس يلعبون بالنقود. صراخ "الكبار" عبر الإذاعة بأصوات مجلجلة:؛ والمظاهرات التي تؤجج الحماس القومي ضد الذين يتجاهلون حقوقنا في قبرص. يا لتلك المطاعم التي تقدم المشروبات» والرؤوس الثملة. والأنخاب المرفوعة, والنقود المسحوبة. "تشريف حضرة السيد من أنقرة؟" تسى المذاهمة :والعفتيش المفاجيع:.وضخا إلى تفتسه.. كان هرب من الحديث اللامسؤول مع الحوذيين والسائقين وأصحاب المحلات. ولكن ما الذي يمكن أن يفعله حديث عادي في هذه المدينة الأناضولية شبه المظلمة وشبه الخاوية التي تذكر بمرحلة ما قبل آلف وتسعمئة وثلاثين في 20 هذا الوقت من الليل الذي تحاول الكهرباء أن تنيره بصعوبة؟ اليوم هو هناء وغداً غير موجود. قال مستخفاً: "كيف فهمت أنني شرفت من أنقرة؟" كان الحوذي النحيل في الستين من عمره تقريباًء ولكنه لم يبيض شعره في المطحنة. فهو منذ أربعين سنةء نعم» أربعين سنة على الأقل ينقل المسافرين من هذه المحطة البعيدة إلى المدينة. إذا ما ألقى نظرة إلى الزبون» أو شمّه مرة واحدة فينتهي الأمر. رجل مخضرم؟ هذه الهيبة» وهذا الهندام. وهذه البنية التي تجعل العربة تصدر صريرا. لابد انه وزير أو بمقامه! على الأقل مدير عام» مفتش. الأكيد إنها تغذية أنقرة. إنه متنفذء أو غني. ولكن ما علاقته بهذا ؟ جاء إلى هذه الدنيا من أجل أن يعيش. فينادي القادم يا أغاء والذاهب يا باشا! "ها ؟ كيف فهمت أنني شرفت من انقرة؟" قال الحوذي محاولاً التلميع لاسي "آنا اغرف" "ما يعني أنت تعرف؟" "أعرف. لم يبيض هذا الشعر في المطحنة يا سيدي!" كان الرجل دسم تفوح منه رائحة الكحول الممزوجة ادر "أبن شيبته إذن؟" "أنا اسمي مصتق. ينادونني هنا مصتق الأقرع. أترى هذه القرعة. اتراها ؟" "نعم" "هي ضحية الأسرار! يا ما عند محسوبك مصتق من أسرار السادة المحترمين من أمثالك. الموت شغل الله ولكن طالما هذه الروح موجودة, فلن يحصل عبد من عباد الله على سر مني !" 21 اوا حب ايكون انان رطع مضع رجلا على رجل» رافك اكتف تخر واخل الخرية, وقال: "ليس باليد حيلة. نحن نقوم بعمل صعب. لا تستخف بشغل الحوذي. إن حوذيا برأسه عقل عنده الكثير. حضرتكم تعرفون المحطة والفندق والمطعم أكفر.. يتزل من القطار كل أنواع البشر من الشريف إلى الحرامي. ويركب في حنطوري الشريف. مثلما يركب الحرامي» ويجب أن يكون الحوذي مستعداً» ويتحول كله إلى آذان صاغية» ويفتح عينيه غشرة على عشرة!" "اظن انك ربت فللا تنهد تنهيدة عميقة وقال: "ماذا تفعل إذا لم تشرب يا سيدي؟ عندي زوجة وأولاد وأحفاد.. لا يمكن الخلاص من الشعور بالوحشة.. حا |" التفت نحو "المتنفذ" منحيا بفمه الذي يفوح برائحة كريهة» وقال: "من ستقابل أولاً المحافظ. أم مدير الأمن؟" قال "المتنفذ" وكأنه يبسمل لرؤيته شيطاناً: "لا هذاء ولا ذاك!" لم يبتلعها مصتق الأقرع: "ماذا قلت لك يا سيدي؟ الحوذي مصتق الأقرع يعطي رأسه. ولا يعطي سره!" "ماذا تقصد يا هذا ؟" لا تتعبني يا سيدي, أنا واحد مخضرم؟ يأتي الى هنا الكثير من المأمورين والآمرين والمفتشين من أمثالك ويفضفضون لي!" وغمزه وسط الظلام وسأله: "أنت مفتش ماذا؟ أي على ماذا تفتش؟" أدرك "المتنفذ" أنه لا سبيل للخلاص» فقال: "إحزر ما الذي جئت ع |“ " نة : 22 فكر الحوذي مع نفسه: حسن... أنا رجل مخضرء.. يأتي كل هذا الغدد من الآمرين والمأمورين» والمفتشين» وهذا وذاك من أنقرة ولا أفوت واحداً منهم. فهل سأفوت هذا ؟ ضرب بسوطه. وصاح: "حااا!" جدد "المتنفذ" سؤاله: "ها؟ ماذا سأفتش؟" تعقند الأمر كتسزا فى راس الحوذي فقال: "لو كنت اعرف هذه التفاصيل» كنت ربطت برقبتي شريط المانية؛ وحملت بيدي حقيبة, وخرجت إلى التفتيش. أنت الآن شخصية مهمة. ولم تأت من أنقرة إلى هنا للنزهة؟" "هكذا)" "الآن ليس ظهرا يا سيدي» إنه المساء)" ؟ ضحك. كيفما كان فقد أدرك الوضع! أطلق بصقة كبيرة على بلاط الطريق المتدفق تحته. ثم واصل قائلاً: "في يوم من الأيام» ركب معي مفتش مثل حضرتكم من المحطة» ولكنه لم يكن مثل حضرتكم مئة وعشرين كيلو. كان نحيلاً مثل بامياء اقاضبينا ‏ تخب ان نهد ال شخص غل لنت اهمف ها تقول آمراً» مأموراً. مفتشا» يجب أن يكون أكثر من مئة كيلو. إذا كنت مغل البامياء الأماصية فلا تملا عبن أحد. الشرطة والدرك ومسؤول السوق وأصحاب الدكاكين يخافون من الآمر الممتلئ البنيةء والمكتنز اللحم» والكبير البطن» وصاحب الهيبة. أصحيح هذا الكلام أم غلط؟" 23 "ما الذي ستفعله هيبة شخص طوله شبر؟ يصرخ. يرفع صوته» يبعصف» يهدرء لا يضبط انفعاله. ويضرب بقدميه على الأرض دائما. ماذا؟ لأن أصحاب الدكاكين يداهمهم الضحك بدل أن يخافوا! كان عندنا رقيب أول في العسكرية. وكان عصامياً ومباهياً ونظامياً. ولكن المسكين طوله شبر. يصيح ويصرخ على أمل أن يخيف الناس» وبدل من أن يخاف الشباب منه يضحكون. وفي إحدى المرات كان لدينا واحدا نناديه نعمان» فضحك كأن أحداً مزح» فهم بصفعه على وجهه..' خطرت بباله تلك الذكرى فضحك. نزل بسوطه على مؤخرة الحيوانين, وتابع: "...كان نعمان مثل المئذنة. نط الرقيب أول على أمل أن يصفعه على وجهه. ولكنه لم يصل. مرة أخرى وأخرى. من يستطيع الا يضحك في تلك اللحظة؟" في هذه الأثناء كان الحنطور المهلهل قد انعطف من عدة منعطفات, وعبر زقاقاً. ودخل الى أكبر أسواق المدينة. هناك أبواب دكاكين مغلقة, وأعنذة كيزيا + مضانيحها غخاطلة. شد لجامي الحيوانين. وأبطأ الحنطور. والتفت نحو اليمين كأنه يعطيه سراً هاماً: "سآخذك إلى مطعم كريستال." ثم أضاف فوراً: "يذهب إلى هناك محتالو البلدة الأكبر مع نسائهم. وهناك تدور ألف طريقة احتيال وطريقة. مطعم كبير ومهم. أما صاحبه فلا تسألء كان مثلي في يوم من الأيام» لا أحد له والآن هو شخصية معتبرة لها وزنها. كبار الموظفين أصدقاؤه. ويمكن أن يكون السيد المحافظ هناك الآن مع زوجته)" كان هذا لا اسب "القة" بدا 24 واصل الحوذي: "هناك الأكل والشرب. ثم انهم لا يضبطون أنفسهم فيرقصون. ترى السفالة بعينيك. لا يعرفونك هناك وأنا لا أفتح فمي." وسأله مهتما: "أنت تستطيع أن تفتش حتى على المحافظ, اليس كذلك؟" بدأ "المتنفذ" يشعر بالضيق» فقال: "خذني إلى مطعم يقصده على الأكثر الناس العاديون. ويأكلون؛ ويشربون فيه!" أدرك الحوذي أنه أمام وضع خاص. قال لنفسه: صحيح. لعلهم أرسلوا الرجل من أنقرة ليفتح تحقيقا حول المحافظ وقائد الشرطة! وإذا كان الأمر على هذا النحو. فمن الأفضل الا يكون ظاهراً. فقال له: "صحيح يا سيدي. معك حق. أنا لم اة لهذا" مال قليلاً نحو اليمين مرة أخرى» وخفض صوته: "أفضل المعلومات حول الموظفين هنا يعطيك إياها (غمز بعينه) أصحاب المحلات الذين يرتادون مطعم المرح. يذهب إلى هناك أصحاب الدكاكين والموظفين الصغار. وأغلبهم يملؤون رؤوسهم مجاناً. جيد هذا ؟" ساط حيوانيه قبل أن ينتظر جواب "المتنفذ". وعبر الحنطور المهلهل بعجلاته المطاطية زقاقاً مظلما تقريباً. وخرج فقة الى سناعة اه واقل إضاءة. وقف أمام مطعم كبير إلى حد ماء مضاء. ومسدلة على نوافذه ستائر غربولية» يقع على يمين الساحة. نزل الحوذي وهرع نحو المطعم. كان الناس في المطعم الذي يعج برائحة المشروب ودخان السجائر في غاية الانشراح. هناك قيادات حزب المعارضة الذي نجح بانتخابات بلدية لم يسمع بهاء وأصحاب المحلات من الطبقة الوسطى» وبعض ال موظفين الا ا وط ارات ان 25 كان صاحب المطعم الضخم البنية يرقص وسط مطعمه. أخبر الحوذي مصتق الأقرع كبير النادلين الذي كان يصفق مع الإيقاع لمعلمه بسرعة: "لا تقولوا إنكم سمعتم هذا مني» جلبت لكم مفتشاً جاء من أنقرة قبل قليل. هو في الخارج في الحنطور سيدخل إلى هنا. سيفتش على البلد كله بدءاً من المحافظ وحتى أصغر موظف. وسيقدم تقريراً إلى أنقرة. أخبر معلمك. فهمتني أليس كذلك؟”" ور إلى الخارج فوراً. أخبر كبير النادلين معلمه الذي كان حتى تلك اللحظة يرقص ساهيا عن الدنيا كلها بالوضع. لم يفهم الرعل الام قورا “وفنا كان کي النادلين يحاول أن يشرح له معطياً أهمية للأمرء كان الحوذي مصتق الأقرع قد فتح باب المطعم وأخبر "المتنفذ" الذي أصدر وقعا بحذائه الأصفر وهو يدخل المطعم: "قلت لهم إنك تاجرء ولم أذكر التفتيش وغيره» فاحكي على هذا الأساس» ولا تخرب الوضع!" وبينما كان كبير النادلين يخبر معلمه بالأمر, التفت الحزبيون من السلطة والمعارضة,. وغير المتحزبين. وأصحاب المحلات» والموظفون الصغار في دائرة الأحوال الشخصية والعدلية والسجل العقاري والمساحة ومختلف البنوك وكأن قنبلة وقعت وسطهم» ونظروا بعيون محملقة إلى الرجل الذي دخل بتكبر نائب في البرلمان أو وزير. لا يمكن أن يكون صاحب هذا الرأس» وهاتين الأذنينء وهذه الأبهة والتباهي» وخاصة الحذاء الأصفر الضخم الموقع: ظط. ظطء ظط.. مفتشاً بسيطاً. هذا "متنفذ". لابد انه مسؤول. وصاحب يد تطول! صاحب المطعم الذي يقف بصعوية على قدميه تحت تأثير الكحول 26 الذي شربهء دفع النادلين. وكبيرهم. وهرع بنفسه نحوه. قال وهو يحاول ضبط حزقته: "تفضل. هئ.. تفضل» هئ؛ هئ.." لعن الله هذه ال "هئ» هئ.." التي تعلق يه عندما يفرط قليلاً بالشرب, لعنها الله.. غطى فمه بيده. وكأن لهذه الحركة فائدة» وركض إلى الطاولة التي في الصدر. لعنها الله. كان غطاء الطاولة مليئاً ببقع الزيت الجافة والنبيذ. الصحون متشققةء والمناديل منتفة من الأطراف. قال: "الأغطية. هئ, الأغطية وما أغطية, هئ» أبدلوها بسرعة و كان الجميع هناك ينظرون إلى المحتفى به ويخمنون. "من يا تری؟" "قال كبير النادلين إنه مفتش» ولكن..." "إذا نظرت إلى هيئته؛ وبنيته. فهو أكبر من مفتش.." e‏ ٤ء‏ "نائب على الاقلء او بمقام وزير." "ياه متنفذ حقيقي في حزب السلطة!" ©» © © 086 © اه #06 ه06 هه © ها © هاه * ناذوا مضع الأقرع الذي كان يقف الى جانب الباب» وينظر متنا لتقديم "المتنفذ" إلى إحدى الطاولات التي في الصدر. التفت ورآهم. ذهب إليهم متأخراً قليلاً. 21 كانوا خمسة أشخاص. وفي أفواه أغلبهم أسنان ملبسة بالذهب. بينهم صاحب دكان. ومزارع» أو موظف بنك. سألوه: "من هذا الرجل الضخم ولاه؟" ضحك الحوذي من تحت شاربيه من عبارة "الرجل الضخم". وقال: "مفتش المفتشين العاء". مسح رئيس ديوان العدلية الذي كان يجلس على طاولة إلى الأمام قليلاً نظارته. وصاح قائلاً: "لا توجد وظيفة بهذا الاسم." كان مصتق الأقرع قد جلس على أحد الكراسي منذ فترة. تناول كأس العرق الذي أمامه والباقي نصفه وقلبه في فمه. أخذ قطعة من الكباب بصلصة البندورة المتجمد دهنه ثم قال: "ما ستفهمونه أن الرجل جاء إلى هنا ليفتش على الجميع بدا من المحافظ وانتهاء بأصغر موظف!" انتشر الخبر من فم إلى أذن داخل المطعم كله. فرح أصحاب المحلات الصغيرة. وجزء من المزارعين. ولكن الموظفين والعاملين في البنوك في مختلف المواقع» أو على الأصح من لديهم ثغرات» أصيبوا بالغم. سأل رئيس ديوان العدلية باهتمام: "من أين سمعت؟" سأل كاتب المساحة في السجل العقاري: "هو الذي قال هذا ؟" لو كان قد قال: "لم يقل هوء أنا اكتشفت هذا. وإذا لم يكن الرجل الذي يبلغ وزنه مئة وعشرين كيلو مفتش المفتشين. فماذا سيكون؟" ت اف هذا الأمرء ولعلهم سيعلقون عليه: "ولاه ثرثار. أنت لا تعرف أي شيء!" الا انه قال: "طبع هو الذي قال هذا.' صب عرقاً بكأسه الفارغ» ولم يبال بأنه من دون ماء أو غيره» 28 وقلبه» ثم أضاف: 'الأصح آنا استدرجته بالكلام. لو كان الأمر لهء فسيخفي الأمر. الكلام بينناء إنه يحافظ على سرية الأمر كثيراً. قال لي اخذر ان'يصئل الام إلى اذان الكباز: لأعرقه على اى طريق شون .”تي عمسو به أحداق» "الا تهون باه الرجل ليس من التوغية الع نعرفها, إنه ماكرء وسياسي!" إذا لم تكن هذه الكلمات معقولة بالنسبة لهم. وعلى رأسهم رئيس ديوان العدلية, فإن الحوذي مصتق الأقرع يبين بعض الحقائق على اية حال. فهذا الرجل الذي يرونه أول مرة لا يمكن أن يكون تاجراً. وليس مزارغا ابذاء أما أن يكون موظفا عاذي فهذا غير مكن ابذا. مهما كان مهما كان, فهو مفتش على الأقل. قال موظف المساحة: "صحيح ما يقوله الأقرع. فالرجل يريد أن يسمع الناس بشكل سري." قال كاتب النفوس: "وإذا كان سيبلغ من فوق؟" مكن. كل شي ممكن. في الحقيقة أنهم لم يأكلوا نينا ولم تؤلمهم بطونهم» ولكنهم لا يريدون رؤية الشيطان, ولا التعوذ. ولتعش الأفعى التي لا تقربهم ألف عام. وكانوا قد شربوا عرقهم» وملؤوا بطونهم. أما من ناحية اللهوء فقد لهوا بما فيه الكفاية. فلماذا سيبقون أكثر ؟ غدل رئيس يوان العدلية نظارتة وهو يعذكر مفتشا مهيب البنية كهذا أتى قبل سنوات» وداهم العدلية من رأسها إلى قعرها. فرك كاتب المساحة في الدائرة العقارية عينيه الغائرتين ونهض عن كرسيه. سحب كاتي النفوس بتطالةه الى الأغلى وكانة برس يي بطخ لظ نهوض الكاتبين وفي رأسيهما فكرة: "ماذا لو كان تفتيشا يتعلق 29 بدائرتنا؟" جاء صاحب المطعم مهتم جداء ووقف أمامهماء وهو ما زال يزحق. وقال: "ولاه. والله اصطدمت بلطتنا بالحجر. هئ.." التف الجميع حوله وسألوه بتوق أن يتكلم: "كان غطاء الطاولة. هئ» والمنديل, هئ» هئ» والصحون وما صحون» هئ» سيئة جداً. وغير هذا» هئ» طلب قائمة الطعام. هئ» قلت له» هئ» لا يوجد هئ» هى! قال المزارع الذي ألبس سنه بالذهب: "هل غضب؟" في هذه الأثناء أخذ الحوذي مصتق الأقرع نصف كأس العرق المكسور بالماء الباقي عن رئيس ديوان العدلية وقلبه في جوفه. وبرأس شوكة أخرى. تناول قطعة كباب بصلصة البندورة. في هذه الأثناء لم يكن يتوانى عن الإصغاء لما يحكى. "لم يغضب. هئ» سأل» هئ» هئ. هل تكون الأغطية» والمناديل هئ دائماً هكذا. هئ.." "؛ماذا أجبته؟" "قلت لا. هئ» ولكن ابتلعها هئ, أم لم يبتلعهاء هئ؟ © »© © » © هج هسه #0 >. جه هم > هت »ه أبدى موظفو البنوك وأصحاب المحلات والمزارعون الذي يحصلون على القروض الجالسون على الطاولات الأخرى اهتماما لا يقل عن اهتمام الذين على هذه الطاولة. لا يخلو المكان من عدم المهتمين بالطبع, 30 بعد أن الذين من هذا النوع هم تمن يدبرون أنفسهم ولا علاقة لهم بالدولة أو الحكومة أو البنوك أو السجل العقاري» وما شابه. من هنا لم تكن لهم علاقة بما يكون هذا الرجل, ولا بسبب زيارته للمدينة. نط الحوذي مصتق الأقرع» وقال: "هاء ها.. أخرج دفتره وقلمه أيضاً.. أما قلت لكم إنه مفتش المفتشين؟ إنه يكتب شيئا ما!" انتقل صاحب المطعم إلى مقابل مصتق الأقرع. وجلس وهو يحزق, وقال: "ماذا يكتب يا تری؟" ضحك مصتق الأقرع من تحت شاربيه» وقال: ماذا سيكتب, الاحتيال الذي يجري في المطعم!" 'بالملختصر المفيد. هئ» هذا الرجل؛ هئ» برايك هئ» هو مفتش بلدية» هئ؟" ا "وهل أكبر هئ ؟" "طبعا أكبر. ألا ترى بنيته؟" انتبه فجأة. كان "المتنفذ" يشير إليه من الطاولة التي مقابله. لملم نفسه» وقال: "إنه يناديني!" وبينما كان يقفز مبتعداً عن الطاولةء قال: "أنا قادميا حضرة البفين” ركض قالبا الكراسي تحت تأثير كأس العرق الذي شربه قبل قليل. كانت قد فرشت طاولة "المتنفذ" وقدم له غطاء طاولة ومنديل» وأطباق وشوكات جديدة جداً لا تقدم إلا للزبائن المحترمين جدا أو الذين يخشى جانبهم. وفتحت له زجاجة عرق صغيرة. برأي الحوذي هي صحة وهناء 31 على قلب الرجل. كان يقترب من الطاولة مباشرة. من الطاولة فقط؟ من الغطاء. والمناديل, والشوك والسكاكين. ومن الأطباق المذهبة الحواف أيضاً. وكان تناوله بيده المشعرة كأس العرق» ورفعه» وجلبه إلى فمه» وارتشافه. ووضعه للكأس في مكانه بعد ذلك» وقطعة الخبز. وضغطه على شفتيه أولاً ثم غرزه الشوكة بها.. أك ا ابتسم "المتنفذ" ويموقف الرجل الكبير المحافظ عليه دائماً. أطرى بالقول: "يا مصتق أفندي» أنا نسيت أن أعطيك أجرة العربةء ها؟" أخرج من جيب بنطاله قطعة ليرتين ونصف قديمة قذرة» ومدها له دون أن يريها لمن حوله. دفع مصتق النقود بقفا يده مكتفيا بالتباهي بنقله رجل على هذه الدرجة من الأهمية, وقال: "ضعها في جيبكء ولا تذكر النقود مرة أخرى!" "لماذا ؟" "مرة في الدهر حملنا بعربتنا شخصاً محترما مثلك. فماذا جرى؟" 'حسن» ولكن يا ابني» هذا حقك!" ا وا اترك امت الحسات واي فلو كانه بو هيا كما يفعل دائماً. وقال: "اشتعل فتيل جماعتك" ان سای ا "صاحب المطعم. رئيس ديوان العدلية. كاتب النفوس» وكاتب المساحة في الدائرة العقارية. وغيرهم. ولكنهم مهابيل. إنهم يخافون من لا شي. مع أن مشكلتك مع المحافظ ومدير الأمن» أليس كذلك؟ إنهم جاهلون. طبعا لم أتدخل أبداً. اتركهم خائفين. أليس كذلك؟ من كانت هناك شوكة بإصبعه تؤلمه!" 5 حديث مصتق الأقرع الطويل مع "المتنفذ" لفت نظر حتى أصحاب المحلات الذين كانوا غير مهتمين حتى ذلك الوقت. وكان مصتق الأقرع منتبها لهذا. كان يتكلم مع "المتنفذ" من جهة, ويتفقد المحيط من جهة أخرى. يجب أن يروه كيف يتحدث برفع الكلفة مع هذا "المتنفذ". قال: "في اصبع كل منهم شوكة يا سيدي» فهم يخافون كلهم. الذين على تلك الطاولة جميعهم أصحاب محلات. كلهم يضيفون الماء إلى الكازء ويتبولون على الفحم. وحتى لا أعرف ماذا يضيفون على الزيت وغير الزيت. ويؤذون الشعب!" سأل "المتنفذ" باهتمام مفتش: "حسن, وهل تنام لجان الصحة التابعة للبلدية؟" "يا إلهي يا سيدي.. عن ماذا تسأل أنت؟ أصحاب محلات هؤلاءء أصحاب محلات. كل واحد منهم وحش. مسؤولو السوق أيضا لديهم بيوت» ويربون عائلات وأطفال. وليكتبوا ضبطاً وما ضبط. للجماعة قدم في البلدية. وقدم في المحافظة» وهم موجودون هنا وهناك. ماذا يعني الحزبي في هذا البلد؟" سأل لمجرد السؤال: "ماذا يعني؟" "هذا تعرفه اليك أفضل!" ©» © © © همه © جه > هام > ه. ه *» قال صاحب المطعم لكبير النادلين: "انظرء الأقرع يستطيع أن يفعل الكثين: هيء! هز كبير النادلين الطويل رأسه موافقا. 33 'إنه يعرف من هو هذا الرجل» هئ» هئ.." "أيمكن ألا يعرف يا معلم؟" غمز بعينه. وخفض صوته» وقال: "هل نسيت ما حكاه علي أفندي من الشعبة السياسية في ذلك اليوم؟" "وهل أنسى» هئ؟. هاء حقيقة, أنت أيضاً كنت معنا في ذلك ا ١‏ "إنه يعطي معلومات. أعرف معلومات لمدير الأمن.." "افتح له. هئ» زجاجة عرق صغيرة» هئ» وهاتها. هئ» لأسقيه كثيراً. هئ واستد ره بالكلام 0 وبينما كان كبير النادلين متجهاً نحو البار ليجلب زجاجة العرق, ناداه المزارعون الجالسون على الطاولة المجاورة فذهب اليهم. ضارا يا أغوات؛!" وبيئما كان يجلس أثخن "الأغوات" على رأس الطاولة التي في صدر المحل؛ ويشرب من كأسه وحدهء أراد الحصول على معلومات حول "المتنفذ" متخذاً وضعية كأنه لا يهتم لمن يجلس حوله ولو بمقدار ذرة. "من هذاء وما هو شغله يا ابني؟" ومن أجل أن يختصر كبير النادلين, قال: "والله يا آغاء الأمر سري جداً. ولكننا عرفنا من مصدر بأنه يريد أن يفتش على الجميع في المدينة بدا من المحافظ وحتى الزبالء ويرفع تقريرا إلى الأعلى!" خلقت هذه الكلمات انفعالاً لدى الأغوات المقتربين من الثمالة. كانوا جميعهم يشتكون من البنوك, وخاصة البنك الزراعي. في الحقيقة إن المسؤولين في البنك منحوا قروضا للمزارعين ضمن صلاحياتهم» ولكن 34 القروض التي أخذوها لم تكفهم. أكثرهم أنفقوا القروض التي أخذوها على بناء البيوت أو البنايات» ومنهم من أنفقها على القمار والمشروب والنساء في بارات المدن الكبرى. هذا بنك. ليعطهم يا سيدي. لاذا لا يعطيهم؟ هل ستنتهي نقوده؟ لا يعطي لأن النقود تذهب إلى البريدج والبوكر والكونكان ليلاً في بيت المحافظ. كان الأغوات فرحين: "ولاه برأيكم هل أرسل الله لنا هذا المفتش؟" 'طبعا يا هذا" "وهل هناك شك؟" "الفيل أكبر من الجمل يا ابنى.." "اذا فتحت الدولة بنك الزراعة؟" "لكي يعطي للمواطن المزارع قروضا وسلفا!" "انتهى!" "إلى هنا فقط..." "دعونا نرى المحافظ ماذا سيفعل بعد الآن." نادوا مصتق الأقرع وهو في طريقه إلى دورة المياه. كان مصتق يحقد على هؤلاء منذ عهده بالحياة لأنهم لا يضعونه موضع الرجل. فجنح نحوهم منحرفاً قليلاًء وقال: "آمر يا اغا" قدموا له كرسية فلم يجلس. سألوه عن "المتنفذ" فقال حاقداً: "إنه المدير العام لكبار المفتشين في تركيا!" كان هؤلاء المزارعون الأغنياء جهلة إلى حد عدم معرفتهم أنه لا 35 يوجد موقع كهذا في تركياء كما أنه لا يوجد منصب كهذا في العالم کله فلم يتوقفوا عنده. سأل أكبر الأغوات: "يعنيء لماذا جاء إلى هنا ؟" من أجل أن يثرثر مصتق الأقرع» قال: "والله آنا لا أعرف " كان الأغوات سكارى» وهم مثل مصتق يحبون القاء الكلام على عواهنه. قال واحد منهم: "نحن نعرف" قال مصتق بفضول: "ما الذي تعرفه؟" "سيفتش على الجميع بدءا من المحافظ إلى الزبالء ويرفع تقريراً إلى الأعلى!" مد مصتق يده مهتماً. وقال: "عفواً أنا كنت أخفي هذا.. هذا يعني أنكم تعرفون أيضأ)" يذ حديق وا رف قا رك تم تسق نضا "وهل هناك من لا يعرف؟" "سيرى مديرو البنوك» والنائب العام والقاضي وغيره.." "هذا يعني أن ما يفعله هؤلاء ذهب حتى أنقرة, وكبارنا.. ها؟" "طبعا يا هذا." 'انظر إلى جلسة الرجلء إلى جلسته!" "مفتش صرف" "الذي نسميه مفتشاً يجب أن يكون مثل الجبل» وعينه لا تخاف من 'حتى المدفع لا يقلبه يا!" "ولكن» حبآ بالله؛ آلا يليق الرجل بالطاولة؟" 36 'صبه العرق. وكسره. وشربه..." "وكيف يأخذ المقبلات بالشوكة؟" 'الأضالة تتدفق فى كل طرف من اطرافة)" لم يحتمل مصتق. فقد استطاع أن يحصل على كلام من فم مفتش مئة بالمئة يفتش على كل الجهات. فقال: "فهمت الأمر منذ لحظة ركوبه في عربتي يا سيدي. انظرواء هم قالوا لكم هذا. أما آنا فقد فهمت هذا من أول نظرة. قلت لنفسي» هذا الرجل تغذية أنقرة. سليم. متنفذ حقيقي» متنفذ في أي مكان. مسؤول عن ماذا ؟ أنا مر على رأسي ما مر في هذا العمر.. ها؟ دخلت من فمه» وخرجت من أنفه.." جاء كبير النادلين إليه: "مصتق أفندي, المعلم يريدك!” داعبت كلمة "أفندي" كبرياءه بشكل خاص فقال: "أنا قاد" نهض مفكرا بانفعال أنه للمرة الأولى يوضع فيها موضع الرجل, ويعطى الأهمية, سيرى ما يراه المحافظ.. وما محافظ بعد الآن!" دخل إلى دورة المياه وخرج. جلس إلى الطاولة التي باتت مخدومة على نحو استثنائي. فتح له المعلم زجاجة عرق صغيرة بشكل خاص» وطلب له سلطة ولبناً بالخيار» وصحن كباب بصلصة البندورة ساخناً. داعب هذا كبرياءه إلى أقصى حد. هذا يعني أنه إنسان مهم» أو على الأصح أن أهميته قد اكتشفت للتو! قال: "الجميع يعرفون أنه المدير العام "ازداد خوف المعلم أكثر: "من أين سمعوا؟" "للحيطان آذان» ولكن يبدو لي أن هذا الآغا الملبسة أسنانه كلها بالذهب» هل تعرفه؟" 37 التفت المعلم إلى تلك الطاولة؛ وقال: "هاشم اغا ؟" "هاشم اغا. ابلغوه بشكل خاص من انقرة. لماذا برايك يقول إنه سيلتقي بمديري البنوك» وخاصة مدير البنك الزراعي. فبدل ان يعطي الرجل قرضاًء ويعطيه سلفةء يذهب يوميا إلى بيت المحافظ؛ أو بيت مدير الأمن» ويلعب البريدج والبوكر والكونكان.. وقال أيضآً والله إنه كان يعرف. فإذا سألني» سأخبره. أليس حراما على هذه الأمة؟" كان المعلم يستمع. ويزحق باستمرار: هئ» هئ» هئ. . اله بفصول: "قبل قليل تكلم معك مطولاً. عن ماذا سألك؟ هئ!" بدأ يلقي من عقله مرة أخرى: "قال لي بأنه سمع أن محافظ هذه المدينة. ومدير أمنهاء ومديري بنوكهاء وموظفيهاء وأصحاب الدكاكين فيها كلهم فاسدين, فهل هذا صحيح؟” "وماذا أجبته أنت» هيء؟" "أنا؟ لا شيء يا عزيزي.. هل أسيء بالسامين من هذا البلد؟ ولكنه بغرت قال مهما خبات فنا اعرف بان اصيحاب الدذكاكان ينيفو الماع إلى الكازء ويتبولون على الفحم ليزيد وزنه» ويغشون في الميزان. ثم قال أنه على علم بأن مديري البنوك» وخاصة مدير البنك الزراعي» يجتمعون ليلاً مع المحافظ ومدير الأمن ليلعبوا القمار بدل اقراض المزارعين. آنا تجمدت يا صديقي. الرجل ذئب. قال بعد ذلك: لا تراقب لجان الصحة التابعة للبلدية أصحاب الدكاكين. هل هذا كذب؟ هل تراقبهم؟" نظر صاحب المطعم بخوف إلى "المدير العام لكبار المفتشين في تركيا" الذي يشرب العرق وحده. ثم اصدر عدة زحقات متتاليةء وقال: "احترقنا. احترقنا بلحظة! كانت اغطية طاولاتناء ومناديلنا سيئة. 38 والصحون متشققة. هئ. غير هذاء فقد طلب قائمة الطعام. ولم نستطع ان نقدمها له. يعني انه قال. هئ» هكذا عن لجان الصحة؟" "أكون عديم الشرف إذا لم يقل." "ماذا قلت له أنت عندما قال هذاء هيء؟" "قلت إن لجان الصحة على بركة الله يا سيدي. إذا عاقبوا أحدا يحترقون. يجعلون حياة من يريدون جنة؛ ومن لا يريدون جهنم." "وماذا قال, هئ؟" مرة أخرى ألقى من عقله: "كتب ما قلته على دفتر!" "كتبها ها ؟ انظرء. انظر. هئ ما هذا؟ هئ. ماذا يفعل هكذا؟ هئ؟ مصتق الأقرع أيضاً لم يفهم ما يفعله "المتنفل", حتى إنه لم يستنتج أي معنى من خروجه إلى باب المطعم حاملاً القلم بيده» وقياسه بعض الام ادا يقن ويقيين ؟ هر" نهض عن طاولة الحوذي مصتق الأقرع شاعرا بأن أمرا ماء مرا سحا سد ا هاا يحدث. ذهب إلى طاولة "المتنفذ" منفعلاً. ووقف, وعقد يديه على بطنه. كان "المتنفذ" يطيل عن قصد عمله بأن يشير بالقلم من مكان إلى مكان كأنه يقيس شيئاً ما عند باب المطعم من بعيد. بعد ذلك رسم شيئاً ما على دفتره واجرى مجموعة حسابات. بعد ذلك» رفع راسه فجاة نحو صاحب المطعم: "ألم يأتكم أي تبليغ من قسم الشؤون الفنية في البلدية؟" عند طرحه هذا السؤال كان يتفقد المحيط بعينيه. ترك زبائن المطعم كلهم الأكل والشرب, ونظروا إليه. 39 ولحظة كان صاحب المطعم سيطلق الهئ طرح "المتنفذ" السؤال. فشعر كأن لكمة نزلت عليه» فشفي من حزقته: "لم أفهم يا سيدي؟' "أقول الشؤون الفنية في البلدية. ألم تبلغك أي تبليغ؟' تلفت إلى جانبيه مندهشاء ثم قال: "لا!" "في هذه الحال' وضع حقيبته على الطاولة وفتحها. أخرج رھ ورن اتن ويد أن كتب اسم صاحب المطعم» وكنيته» واسم المطعم. رسم تفصيلاً عما رسمه على دفتره الصغير. وقبل أن يضع الورقة في الحقيبة» قال: "باب هذا المطعم ضيق!" لم يفهم صاحب المطعم شيئاً. فغدا كأنه أكل لكمة أخرى» فعادت الزحقة إليه. وقال: "هل هو ضيق؟" "نعم ضيق. يجب أن يوسع من كل جانب أربعين سنتيمتراً على الأقل!" لن يناقش هذا الموضوع بعد ذلك. دس قلم الحبر الجاف في جيبه. ووصح الورقة التي رسم عليها مخطط الباب» ودون بعض الحسابات في خقيبتة» وانزلها على الكرسي المجاور له. عاد إلى عرقه ومقبلاتهء مقطلا جا تناول كأس العرق بيده المشعرة ذات الأصابع الغليظة بشكل ظريف» ورشف بلطف, ثم رشفة ماء ظريفة, والتقط السلطة بشوكة جميلة بشكل جميلء وألقاها برشاقة في فمه. ومضغها بأصالة.. إنه 'المدير العام لكبار المفتشين في تركيا" يستطيع أن يأتي. ويفتش من القمة إلى القاعدة. ويدون ملاحظاته. ويشرب مشروبه. ويملاً بطنه, 40 ويقوم» ويذهب. وهل سيتعب مع صاحب المطعم الذى يقف بجانبه عاقدا يديه على بطنه؟ نعم مع هؤلاء الناس البدائيين الذين لا ينتبهون حتى قائمة. نعم. قائمة مأكولات برغم أن القانون ينص على وجودها. كح بشكل خفيف. أخرج من علبته سيجارة "ياقا". وعندما أراد أن بعد ذلك مسح ثمه بالمنديل. وقال بحدة: "الحساب!" استجمع صاحب المطعم نفسه بعد لكمة أخرى. عدم أخذ الحساب ليس مهما. المهم هو الحيلولة دون ذهاب "المتنفذ" غدا إلى البلدية, وصراخه في قسم الشؤون الفنية والصحية برفقة الورقة التي دون ورسم عليهاء والفكرة التى أخذها عن المطعم» التي قد تسبب بمحقه. جلجل المتنفذ: "قلت لك الحساب!" ارتبك المعلم» وكبير النادلين؛ والنادلون. ماذا كانوا سيفعلون؟ هل سيقدمون له فاتورة الحساب؟ هل صحيح أن يقدموها لهء أم لا يقدمونها له ؟ أمااهو فقن تعن دون أن يقن اهعماما ولو مقدازنؤرة لهذا التردد وتلك الدهشة. وضع قبعته الأسطوانية على رأسه. وحمل حقيبته الصفراء» وأخرج من جيب بنطاله لفة الأربعمائة وكسور التى "حصلها" من محلات مختلفةء مع السبع وستين ونصف التي أخذها من الخمارة الصغيرة من أجل أن يدفع ثمن الطعاء الذي تناوله والعرق الذي شربه: كان يتعظر بنط النسات! عسن ولك أبن السات ليبق غا 41 الأشخاص عند عدم الالتزام بالقواعد الفنية والصحية. بل يؤخرون الزبون! بدأ يصرخ بقدر ما يستطيع من حدة: "ما قلة الاحترام هذه للزبون؟ ما هذا الإهمال؟ منذ ساعة وأنا أطلب الحساب وحتى الآن لم يصل! اللهم ألهمني الصبر! كان زبائن المطعم معجبين بأبهة هذا الرجل الذي يشبه حقيقة مفتش المفتشين. والعظيم حتى النخاع» بل عظيم العظماءء وكانوا يقولون بحركات الحواجب والعيون والشفاه: "حلال عليه!" "بشرفي حلال عليه..' "هكذا يكون المفتش!" "إنه رجل يجب أن يكون نائباً في البرلان أو وزيرا!" 'حلال عليه!" إثر إشارة يائسة من صاحب المطعم برأسه. جلب كبير النادلين الحساب إلى الطاولة بلحظة ووضعه في صحن. رأى "المتنفذ" أن قيمة الطعام الذي أكله والعرق الذي بقي أكثر من نصفه في الزجاجة ست عشرة ليرة وكسورء. ولم يضف عليها العشرة بالمئة قيمة الخدمة. فسأل: "اذا لم تضيفوا الخدمة؟” نظر كبير النادلين إلى معلمه فحاول الأخير أن يبرر: "حضرة سيادتك" قاطعه: "عملتم وساطة» أليس كذلك؟" اشار بيده لبقية الزبائن في المطعم وقال: "كل هؤلاء المواطنين الأحباء ليسوا مواطنين. ليس كذلك؟ لماذا لا تأخذون مني العشرة بالمئة التي تأخذونها من الجميع؟ تعملون لي وساطة؟ هل هذا يسمى عدالة؟ تاساعد الى 42 التفت إلى الزبائن: "أسألكم يا مواطني الأعزاء. هل يناسب قواعد المواطنة؟" أجاب "المواطنون الأعزاء" السكارى» وشبه السكارى هادرين: "لا يناسب!" هو أيضاً انفعل: "لا يناسب بالتأكيد أيها المواطنون المحترمون. إما أن يؤخذ مني أيضاء أو لا يؤخذ منكم! EY تألق الأمر فوراً. وخرج الناس عن طورهم: "حلال عليك يا حضرة السيد. حلال عليك الحليب الذي رضعته!" "حلااااال عليك!" "الله لا يحرمنا منك ولا من أمثالك!" اخ "الله يخلي لك أولادك!" الك" رفع يده المشعرة الثقيلة فوق الناس الصاخبين فانقطع الصخب والصراخ في الحال. ممكن أن يكون بين الزيائن من له علاقة بالشرطة, ويبلغ مديرية الأمن بالأمر. قال: "أنا أشكركم كثيراً على الود الذي أبديتموه أيها المواطنون المحترمون. ولكنني آنا محسبوكم. لا يليق بي هذا المديح نذا" 43 فار الزحام مثل البحرء وقال: "حاشا!" 'بليق بك!" 'يليق بك أكثر من هذا" رفع يده مرة أخرى فهداً الزحام» وأضاف: "أيها المواطنون من يليق به هذا المديح هم كبارنا الذين يعملون ليلاً ونهاراً مضحين بنور أعينهم. وموجعين مرافق أذرعهم من أجل نهضة هذا الوطن ورفعته." "كبار نا" "يا لسعادة القائل أنا تركي يا شباب” واهتز المطعم بالتصفيق وصراخ "عاش" وفرض إضافة العشرة بالمئة على الحساب» ومقابل السبع عشرة وكسور, ألقى ثلاث قطع من فئة العشر. وفي اللحظة التي حاول النادل أن يدفع له الباقي دفع الصحن بقفا يده: "خلها!" عندما كان يتجه إلى الباب حاملاً حقيبته الصفراء والقبعة على رأسه» وتصدر قدماه وقع: ظت. ظت» ظت.. كان التصفيق يكاد يطبق السقف على الأرض. عند الباب تقابل بحارس سمع الصراخ فجاء. ولكن في تلك اللحظة المفاجئة كأن صاعقة سقطت على الحارس: توقف كتمثال باستعداد كما تعلم في الجيش. وتابع هذا "المتنفذ" بعينيه. خلال هذا كان الحوذي مصتق الأقرع يصفق بكل قوته لحضرة السيدء ثم مسح فمه بمنديل. ودس زجاجة العرق المشروب منها مقدار ثلاثة أصابع في جيب سرواله الواسع. وفي لحظة خروجه من الباب» لحق به كبير النادلين» وهمس له: "بعد أن توصل حضرة السيد إلى فندقه إرجع إلى هنا!" 44 'لماذا ؟” "هذا طلب المعلم" لبدو فعاف وت مك اشاعقه. ا اة هر ران نالا لق بحضرة السيدء وقال: "طبعاً ستشرفون فندقاً. أليس كذلك يا حضرة ال كان "المتنفذ" قد نسي مصتق الأقرع. فرمقه بنظرة وقال: "ها.. هذا ال قال: "نعم يا حضرة السيد. إذا كنتم ستذهبون إلى فندق طبعاً" وبينما كان يقترب من العربة, قال: "إيه. طبعا.. تأخر الوقت كتيرا يحب أن افطئ اللل فى ددن" 45 ا في الطريق انحنى مصتق الأقرع نحو اليمين قليلاً بفظاظة وقال: 'حلال عليك يا حضرة السيد. أنا هنا حوذي من اربعين سنة لم أشهد "المتنفذ" مسرور» ضحك مرة أخرى» وقال: "الغ كلمة مفتش هذه!" "لا تهتم يا حضرة السيد. الجميع ذئاب.. بعرض امي الجميع من السابعة الى السبعين يعرفونك!" 'ماذا يعرفون عني؟" 'بغرفون اذا جنت هئ أنقرة الى هنا" قال دون اهتمام: 'لماذا جئت؟" ها ها.: غالبا هناك مدير بتك الذراعة: الا يوجد مدير لبنك الزراعة؟" 'إيه؟" "قلب المزارعين تملوء بالغيض منه!" 'لماذا ؟ ألا يعطي القروض اللازمة لهم؟" 'أنا لا أعرف بالضبط. بحسب ما فهمت» فهو يعطيهم قليلاً. والكلام بينناء مزارعنا غير نافع أيضاً, هاا!" 46 "لماذ| ؟" "وهل فيها لماذا؟ تسألني. وكأنك لا تعرف. لو كانوا يستخدمون النقود التي يأخذونها بالزراعةء لأعطى الجبل والصخر محصولاً. لكنهم لا يستخدمونها.." "ماذا يفعلون إذن؟" "يا سيديء لا تستدرجني بالكلام؛ ثم تقول مصتق قال لي هذا" "لا تشغل بالك." انحنى وهمس: "هؤلاء يشربون ويلعبون القمار ويبددون النقود على نساء البارات في أنقرة واسطنبول. إيه» وهل هناك نقود تكفي لكل هذا ؟ ثم هل يبنون بيا أو بناء؟ لا يوجد بنك زراعي واحد» بل خمسة وعشرة فاته bp‏ ال" بعد ذلك تذكر فجأة, فقال: "ها.. لماذا دفعت الحساب في المطعم يا سيدي؟" قال "المتنفذ" بفضول: "ماذا كنت سأفعل؟" "وهل في هذه: ماذا سأفعل؟ سيد محترم مثلك يساوي وزنه ذهباً جاء إلى هذا المطعم المهلهل. وشرب كأسي عرق. ما الذي في هذا الأمر؟" فطعم ر "اذا البح مسر" افا با سد »ناه :ولكنى" ساط مؤخرتي بغليه ثم وقف منتصبا بعد أن تثاءب برائحة كريهة تخمرت في معدته. حقا هذا الرجل ليس مفتش مفتشين» بل يساوي وزنه ذهباً. لو كان مفتشا لماذا يدفع الحساب حيث سنحت له فرصة أن لا يدفع؟ حسن» حسن.. إنه ليس المدير العام لكبار المفتشين في تركياء بل 17 المفتش الأعلى على المحافظين ومديري الأمن والنواب والوزراء ووزراء الوزرا ء في عموم تركياً بالجملة. كان هذا واضحاً من جاذبيته وأبهته وافسناكه الشتوكة والسكين والكاين واقعطاعة للقمة وغرزها تشر كه فة في مرق الطعام والسلطة ووقع قدميه في أثناء سيره وخلوته أل الطارل و اسلرت كلامم وح نشاطه فتديله الا تش كالثلج المطوي ثماني طيات. ليتخف بقدر ما يشاء؛ وليتظاهر بأنه ليس كذلك. فهل تمر هذه على مصتق الأقرع الحوذي لأربعين سنة وخبير البعدر؟ ت الا بوك للانسآنغقل:وتفكبرة لرل أن الرجل كير إلى هذا القدر فهل يحمل كل هذه النقود في جيبه؟ قفتم قائلاً: "معك حق يا سيدي. معك حق من الأرض إلى السماء!" اما "المتنفذ" فقد كان يفكر بالحساب الذي اضطر الى دفعه نتيجة الفوضى التي حدثت في المطعم. لم يكن يحب في هذه الأثناء أن يثور هو ويثور الناس. صحيح أن هذا لن يوقعه بورطة لا يستطيع الخروج منهاء ولكن ما ضرورتها ؟ الضرر سيعود عليه في النهاية. في الحقيقة لولا آنه أخذ الكثير لما دفع الحساب. ولا أخرج الثلاثين ليرة» فضلا عن الليرتين ونصف الليرة لهذا الحوذي. هذا يعني أنه دفع أكثر من نصف الستين ليرة وكسور التي أخذها من الخمار! بعد ذلك لندع دفع الثلاثين ليرة» فما طبيعة ذلك الرجل؟ إنه لم يرتبك لمسألة تعريض باب المطعم أربعين سنتيمتراً من كل جانب مع أنني امررت هذه الحيلة حتى في اسطنبول!" خطر بباله صاحب قطعتي المئة المطقطقتين اللتين أخذهما من صاحب المطعم في اسطنبول. في هذه الات تذكر كلام الحوذي قبل قليل: "معك حق يا سيدي. معك حق من الأرض إلى السماء!" 48 'لماذا معي الحق؟" 'طبعاً معك حق يا حضرة السيد. لن تأكل أمام كل هذا العدد من الناس وتنزل لمستوى عدم الدقع!" بدا يشعر بالقلق من هذا الرجل. إنه يسال ويفستش» وينقب, ويحاول سحب الكلام كأنه شعر بشيء ما. لعله لا يريد سحب الكلام: وهذا طبعه. كان يعرف جيداً أن اصحاب الحنطورات الذين ينقلون المسافرين من المحطة أو الكراج إلى البلدات أو المدن الأناضولية لديهم هذا الطبع بالسؤال والتنقيب. ويعرف أيضا أن هؤلاء يبلغون قسم الشرطة الذي يتبعونه عندما يشكّون بشخص ما. أحياناً يوجد أشخاص مهمين جدا يتقدمون بهذه البلاغات حيث تتوقف عندها الشرطة؛ وتحقق. وتدقق» وتبحث كثيرأء وتحصل على نتائج مهمة. رد على الحوذي بحزم: "أنت لا تتدخل فيما لا يعنيك!" كانت هذه صفعة أخرى للحوذي. واعتماداً على تجربة سنين طويلة. فهو يعرف أن المفتش إذا دقق هكذاء وأنبه. فيجب ألا يلح على الموضوم. عليه أن يتركه. وإلا قد تقع له مشكلة لا يستطيع الخروج منها. "إنزلني عند هذا الفندق!" كان فندقا مهلهلا على الطريق مصراع بابه مغلق» وكثير من نوافذه مطفأة أنوارها. لم يجد مصتق هذا الفندق لائقا "بمفتش المفتشين". فقال: "هناك أكبر وأفخم يا حضرة السيد!" "اعفل نا افرلهالك!" ٤ 49 شد اللجامين وأوقف العربة أمام باب الفندق بالضبطء بعد ذلك داس على العجلة اليمنى الأمامية وقفزراكضا عابرا باب الفندق الذي اغلقت واحدة من مصراعيه. صعد الدرج تة المظلم عل نفس واحد. مد رأسه إلى داخل غرفة "الكاتب" من النافذة التي على اليمين: كان الكاتب الشاب يضع رأسه فوق ذراعيه على الطاولة التي أمامه وينام. قرع الزجاج: "هييييه!" لم يتحرك الكاتب. قرع مرة أخرى وناداه: "هيه يا كاتب أفندي, يا كاتب افندي» هيه!" رفع الكاتب رأسه عن ذراعيه وهو مخمور من النوم» وقال: "هه ماذا يوجد ياه؟" وعرف الحوذي مصتق الأقرع فجأة, ففتح النافذة. ال می الأقرع باهتمام: "جلبت مفتشا. الرجل ليس كما تعرف. جاء ليفتش على مدينتنا من محافظها إلى زبالها. بعرض أمي ستحترق من البارود» ها!" كاتب الفندق شاب نحيل» وسليم البنية. ومع ذكر كلمة مفتش تذكر نقص النقود في خزينة الأمانات لأنه أخذ مبلغاً على أن يعيده لاحقاً. وصرفه على صديق» فبداً يرتجف. نظر إلى "المتنفذ" الذي صعد الدرج» مصراً بقدميه. كان الرجل أفتى من مفتشي الشؤون الفنية والصحية في البلديةء ومديرية الأمن» وأكثر تباه منهم بكثير. فضلا عن نقص الخزنة كانت الفرش» واللحف. والمخدات» والاغطية لا تتطابق مع قواعد النظافة, وأكثرها مليئة بالفسفس والعث. وبقع الدم. غير هذا كان هناك عدد من الناس النائمين دون بيان قانوني. آه من هذا المعلم» آه 50 من هذا المعلم! إنه ابن قريته ويعرفه.. قال له ألف مرة. يا أخي الكبير دعنا ننهي هذه الأمور غير القانونية. نظر من جديد إلى "المتنفذ" الصاعد الدرج. هل الرجل مفتش بلديةء أم مفتش أمن؟ وهل يحدث تفتيش في هذه الساعة من الليل؟ ركض وقابل "المتنفذ" وسط الدرج: "تفضل يا حضرة السيد. هات عنك الحقيبة لو سمحت!" لم يعطه إياها. أشار إلى النايلون السائب والمقلوع عن الدرج» وقال: "ثبت هذا)" آمن كاتب الفندق أن هذا الرجل الذي يصر خشب الدرج تحته أثناء صعوده البطيء هو مفتش يختلف عن أي مفتش عادي, وأنه شخص عظيم. وبلمح البصر بدأ يفكر من أين سيتصل بصاحب الفندق أو يجعل أحد يتصل به ليبلغه بالوضع. خطر بباله بأن الحوذي مصتق الأقرع الصاعد خلف الرجل على الدرج يمكن أن يقوم بهذا العمل. أبطأ وهمس 'له: "اتصل بمعلمناء وقل له ان ياتي بسرعة!" عاد الحوذي مصتق, ونزل الدرج ركضاً, وخرج من الفندق مسرعاً. هاتف. هاتف.. أين سيجد هاتفا في هذه الساعة المتأخرة من الليل؟ خطرت له الصيدلية المناوبة التي مر من أمامها قبل قليل ولا تعد بعيدة. كا الأخير ااا وراء طاولة البيع يحضر مجموعة من الأدوية, ويتكلم مع نفسه. من الواضح انه كان سكراناً ولا رأى أحدهم يدخل منهمكا ومسرعا راح يدردم: "متخلفون, ما أن يقعوا بالمتاعب حتى تراهم مستعجلين كالبرق. وإذا لم تقع لأ ينظرون حتى إلى وجهي. دعك منهم!" 531 احتك مصتق الأقرع بالطاولة وخاطبه بانفعال: "أخي» هل يمكن أن اتصل من عندكم؟" رفع رأسه بعد فترة طويلةء ونظر إلى وجه الحوذي بشيء من الخبلء وقال: "ها ؟" "لو سمحت هاتف!" تصرف كأنه لم يفهم: "هاتف ماذا ؟" طار صواب مصتق» كان الرجل يشبه الفأر لكبر أذنيه. وشعر إن شغلته بد هذا التافه! "نتتصل ونعطيك الأجرة مهما كانت" 5 الضناهي القن ق.رهنا غلك ان ده او مت خا هن اه وسيفتش في المدينة من المحافظ إلى الزبال؛ ويرفع تقريراً إلى أنقرة." افش مادا ؟" "لا أعرف التفاصيل. طلب مني كاتب الفندق وقال اتصل بمعلمي. " امن ھی س "ليس معلمي أناء معلم كاتب الفندق!" فهم مصتق الأقرع أن عامل الصيدلية يسخر منه فانفجر: "كذا بدين أمك! هذا وقت المسخرة ولاه؟ إذا كنت ستسمح لي بالاتصال إسمح. وإلا قل لا اسمح!" أطلق الأجير "المخبول" قهقهة بوجهه الرفيع» وذقنه المدببة. وأذنيه الكبيرتين. كان يشبه الفار حقيقة, وقال: "يا إلهي اتصل لنرى.. ما هو الرقم؟" 52 "من أبن اعرف انا "هل يوجد في الدليل؟" "فعلت خيراً فاكمله على الأقل" وجد الأجير الرقم في دليل الهاتف واتصل: "ألو.." ارهف السمع ثم اغلق ماخذ السماعة بيده بعد ان ابعدهاء. وقال: ازو يوج شجار فى بيت الرجل مزة أخرى:" "شجار ماذ| ؟" 'جاءت إلى بستان القصب امرأة في الصيف» اسطنبولية. اتخذها خليلة !" 'إيه؟" "نحن نسكن في الحي نفسه. كل يوم من أيام الله تنتف زوجته وخليلته إحداهما الأخرى!.. آلوووو!.." وفي اللحظة التي أراد أن يقول لمصتق شيئاً آخر» جاء صوت من الطرف الآخر. عرف الأجير بنفسه ثم أبلغ باختصار: "جاء إلى فندقكم مفتش كبير من أنقرة. إنك تفهم؟ مداهمة مفاجئة. طلب كاتبك أن تأتي مغ الا ورا خا وقال للحوذي: "هل لكم أمر آخر يا سيد مصتق الأقرع؟" قال مصتق بجد: "كم سأدفع؟" رسم الأجير ابتسامة على شفتيه وعاد إلى دوائه. أخرج مصتق حفنة من القطع النقدية الصغيرة واقترب من الطاولة: "هكذا إذاً؟ كم سأدفع؟" قال الأجير دون أن ينظر: "في المرة الثانية تدفع عن اثنتين." "أبضير هذا ؟" 55 "نصيّره إذن!" ضحك الاثنان. بعد أن خرج مصتق الأقرع من الصيدلية توقف لحظة على الرصيف. ماذا يجب أن يفعل الآن؟ هل يركب عربته التي تركها أمام الفندق ويذغب إلى البيث؟ قال لنفسه:: وألا والا ماذا؟ تأخر الوقت كثيراً. إذا لم تحمل حالك وتذهب فماذا ستفعل؟ رأسي فقد توازنه مرة أخرى. بعد الآن لن يأتي قطار والمرأة القذرة تنتظر." تشاءب وهو ينظر إلى القمر. كان سيتمطى فخطر بباله صاحب المطعم. طلب منه كبير النادلين بأن يعود إلى المطعم! أبرق عقله: هل يريد أن يلتقي بالمتنفذ سراً؟ والله ممكن ها! انتظرء لأذهب» وأرى. إذا كان مثل هذا الاحتمال واردا فيجب أن يراني!" هرع إلى عربته التي تركها أمام الفندق. قفز إليها مستعجلا. أمسك المقود» وساط بسوطه مؤخرتي الحيوانين: "حااااا!" كان البغلان البارزا الأضلاع قد ارتاحا كثيراً فقفزا قفزاً. مر الحنطور الفارغ بأزقة المدينة شبه المظلمة صاخباًء ووقف أمام نوافذ المطعم ذات الستائر الغربولية التي خمدت كثيراً. قفز من العربة» تفقد زجاجة العرق التي شروب أقل من نصفها في جيب سرواله الأسود وهو داخل إلى المطعم. كان المطعم قد فرغ. والمعلم على رأس خزنته» ويجري حسابات ذلك اليوم. وهو يطلق الزحقات التي لا تنتهي. حين رأى مصتق الأقرع. وضع النقود في درج الخزنة ونهض قائلا: تاز" 54 جلسا إلى واحدة من الطاولات الفارغة: "إيه. احك لكي. هئ!" ماذا سيحكي مصتق الأقرع؟ هل يذكر ما قاله المتنفذ في الطريق: "أنت لا تتدخل فيما لا يعنيك!" أم حديثهما عن الفندق وردة فعل الرجل عندما قال له: "هناك أكبرء وأفخم!" وتأنيبه له بالقول: "اعمل ما أقوله لك!"؟ لعل ليس سينا قول كل هذا. قد تعطي هذه الوقائع لصاحب المطعم فكرة عن أبهة "الرجل" وثقته بنفسه. ولكن صاحب المطعم وصل للفكرة التي يجب أن يصل إليهاء حتى إن الرعب سيطر عليه. وما الفائدة من إخافته أكثر؟ رداً على عبارة: "إيه. احك لكي أرى!” أجاب قائلاً: "ماذا أحكي؟ بدأ يفتش الفنادق.. قال لي خذني إلى أحد الفنادق التي يقيم فيها الشعب.. فكرت قليلاً. خطر ببالي جعفرناء فأخذته إلى فندقه." ازداد خوف صاحب المطعم أكثر: "هذا يعني أنه بدأ يفتش الفنادق, ھ؟' "طبعاً يا هذا. سيتجول على المطاعم والفنادق والمقاهي والمكاتب وكل المواقع. ويفتشهاء وفي الوقت نفسه سيحصل على معلومات حول المحافظ والمالية من الناس!" "هكذا. هئ. قال لك هيء؟" الم يقل لي." "ماذا. ھےء؟" "استدرجته بالكلام» وعرفت كل هذا. لو ترك الأمر عليه لأنكر أنه مفتش ولضحك من تحت شاربيه. أرسلوه من أنقرة خصيصا. أنا لم أقل هذاء قبل قليل قال أحد الذين كانوا ينفخون أنفسهم على تلك الطاولة!" 55 "هو من أين, هئ» يعرف» هئ؟" رمى من عنده: "عنده قريب» معرفة لا أدري في أنقرة» هو كتب له ونال" "ماذا قال له هيء؟”" "كلا وكذاء ربل متا کر مو :هنا الى هناك :ر قال انوا لأنفسكم. ولكن احذروا من أن تعقّدوا عليه شغله." استشعر صاحب المطعم بالخطر فقال: "قل إننا احترقنا في المدينة كلناء هي" "لماذا ؟ ما علاقتك أنت؟" 'هئ» وهل فيها ما علاقتك؟ الرجل. هئ» ما وجد في مطعمي, هئ» حستى قائمة طعام» هئ. بينما كناء هئ» خائفين من أغطية الطاولات. هئ» والمناديل. هئ» والصحون المتشققة. هى.. طلع لناء هئ» تععريض باب المطعم» هئ» أربعين سنتيمتراً. هئ» من كل طرف, هى. وأهم شيء» هئ, هو هذاء هئ. هذا ياد شغلل أسبوع: هئ اؤ عشرة أيام» هئ» على الأقل, هئ!" اخسن مادا تفا نظر صاحب المطعم إلى مصتق الأقرع مطولاً ثم قال: "أمثال هذاء هئ» لا يقتربون من النقود» هى, وما النقود. هى!" استجمع نفسه مصتق الأقرع» وقال: "من قال؟" "تقول من قال؟ احذر!" "لا فيها إحذر ولا غيره.. طالما له فم فلا تخف. لا يمكن لمن له فم إلا أن يأكل!" ونظر بعينيه الغائرتين في محجريهما السوداوين البراقتين 56 إلى صاحب المطعم بانتباه وقال: "ولكن هناك - بالطبع - فرقا بين فم ف کیف. هي ؟" 'هناك فم يبلع لقمة صغيرة» وهناك من يريدها كبيرة!" 'یعنی» هئ ؟" 'يعني. واصل وديمتري.." 'فتح لك» هئ» الموضوع. هئ؟" "ما ضرورة هذا ؟ أنا أدعى مصتقء مصتق الأقرع. منذ أربعين سنة وأنا حمار شغل.. افهم! رأيت الرجل هكذا من الخلف. قلت هذا هو. هذا المغذى في أنقرة لم يأت إلى هنا للاشيء: إدخل تحت ذقنه. هو لم ینتبه.. طبعأ عرفت ما عرفت» حتى هو دهش ؟" "داهن ها" واي :دهشة:. قال لى تجول:بى :فى المدينة عند التفعيكن:" فهم صاحب المطعم كل شي فجأة. فقال: "إذا كان هكذاء هئ» فأنا واقع عندك يا مصتق» هئ. انت تعرف. هئ..' كان :ذلك فی الحوذي مصتق الأقرع يعرف كل هذاء وقبله بالتاكيد. لا يتغلب على من لا دين له غير من لا إيمان عنده. عليه ان يريه أي شخص هو. ويري أصحاب الدكاكين الآخرين الذين لا يهتمون له. ويستغلونه حتى النخاع. وكثيراً ما يقول عنهم: "يجب ذبحهم بسكين مثلمة!" وأن يري هذا المحافظ المعجب بنفسه أي شخص هو. قال: "بصراحة. هذا العمل بنتهي عندي يا صديقي." صحا صاحب المطعم وخفت حزقته» فقال: "هئ» هل تفاهمت مع الرجل؟" 57 "ما ضرورة هذا الكلام؟" ت هذا کی E‏ المفيد يا صديقي: هل تريد ألا تخالف» وأن يبقى باب الدكان على ما هو أم لا تريد؟" "أيمكن ألا أريد يا مصتق؟ هىء!" "اعطني قطعة خمسمئة نظيفة. ولنرمها إلى فمه. ولتغلق المسألة!" كان حساب مصتق بسيطاً: سيأخذ الخمسمئة من صاحب المطعم» ويهمس بالوضع لمدير الأمن كما يفعل في كل مرة. وطبعاً لن يذكر أنه أخذ من صاحب المطعم خمسمئة. وفي هذه الأثناء. سيدقق مدير الأمن بوضع الرجل» وسيدقق بنفسه إن اضطره الأمر» وسيفهم من هو "الرجل". ولماذا جاء من أنقرة إلى هناء أو لماذا أرسل, أو علق هنا. عندئذ إما أن يذهب بحاله؛ أو لا يذهب» ويعمل تحقيقه بشكل علني» وفي هذه الحالة سيقول مصتق: "خذ نقودك يا صديقي. أحد أولاد القحبة خرب شغلناء ووضع حجرأ أمام عجلة عربتنا!" ويعيد الخمسمئة لصاحب المطعم. نهض صاحب المطعم» وذهب إلى الخزنة» وعاد بثلاث قطع من فئة المئة. نظ مصتق الأقر] إلى النقود. وقال: "كم؟" 58 "لا قلأ حفرة ضرسه! الرجل وزنه مئة وعشرين كيلو. رجل بهذا الحجم. هل يشبع بمنتين أو ثلاثمئة؟ ولم يهتم بحساب الأكل الذي أكلهء والعرق الذي شربهء بل أخرج نقوده ودفعها. دفع أكثر منها. هات مئتين ا "ماذا تقول يا مصتق؟ خمسمئة ؟" نهض مصتق بانفعال مصطنع: "هذا يعني أن الشغل لن يمشي. يا الل و مشى نحو باب المطعم فركض صاحب المطعم خلفه وناداه: "يا هذاء لا تزعل فورا يا مصتق» هى!" توقف وقال: "لا يوجد في الأمر زعل» وما الزعل. أنا لا أريد النقود لنفسي. أنا لا يهمني الأمر. قال هو لي يبدو أنك مفتح العينين فتجول بي في مدينتكم» وأرني المداخلء والمخارج» والألاعيب السرية. والوسخ والنظيف. وقال إذا تفاهمنا كان بهاء وإذا لم نتفاهم» فتقرير ينفجر فوق رؤوسهم. هذه هي المسألة." ذهب صاحب المطعم. وجلب قطعتين صحيحتين من فئة المئةء وقال: 'حقك ضمن هذه النقود طبعاً؟” بينما كان مصتق الأقرع يدس النقود في جيب سرواله الأسود. قال: "أنت لا تفهم علي. ما أقوم به هو خدمة لابن البلد. ما القصد؟ أحياناً نشرب من عرقك» ونأكل من طعامك. عندنا اعتبار للخبز والملح. يحترق قلبك يعني يحترق قلبي» وكبدي أيضاً. يا الله. بخاطرك» ولا تشغل بالك!" خرج من المطعم وفي جيب سرواله الأسود خمس أوراق من فئة المئة. قفز إلى عربته. ونزل بسوطه على مؤخرة البغلين مستمتعا: "حااااا!.." 59 كانث الساعة فد اقكزيت كيرا من مشتضف اللبل: قلت تافز البيوت المضاءة أكثر. لم يكن على الأرصفة سوى الحراسء وأحياناً سكير يتقيأ عند أسفل عمود كهرباء, أو جدار متصدع أو خرب» أو يحاول التمسك بمكان ما لكي لا يسقطء أو يفضي بهمومه لعمود كهرباء. أو سكارى هائمين. فجأة خطرت بباله امرأته. لابد أنه خطر ببالها ايضا وهي تنتظره لأنه لم يعد إلى البيت برغم تأخر الوقت كثيراً, بأنه قد سكر مع من لا تعرف من هم» في مكان لا تعرف أين» ونام هناك» ومن ثم نق» ونق» ولق.. حتى الصباح... قاد عربته نحو أحد الأزقة الفرعية. ضرب بسوطه في الهواء. خب البغلان الضعيفان على الطريق الترابي» وجرا الحنطور المهلهل ومصتق الأقرع إلى بيته. كان بيته في آخر الزقاق. ويتألف من غرفتين إحداهما إسطبلاً يؤوي فيه الحيوانين ويسكن مع زوجته العوراء في الأخرى. المرأة قريبته من بعيد. كأن عينها اليسرى اقتلعت بسكين» وأطلقت صراخاً مفزعاً خلال تلك العملية» فتجمدت تعابير ذلك الصراخ على وجهها! كان وجهها قبيحا وحاد الملامح كأنه وجه رجل. برغم رغبتها الشديدة. لم تستطع أن تلد للحوذي مصتق الأقرع ولداً. وأحيانا لا تتردد بأن تتهم زوجها بالعقم نتيجة هذا الأمر: "يا الله يا صاحب الجنابة القذرة! لو كنت رجلاً لجعلتني أحمل. يا نحس!" سئم مصتق الأقرع من هذه المرأة. لو قال اللبن أبيض فستعارضه قائلة إنه اسود. هل كان ذلك اليوم الثلاثاء؟ تصر على معارضته: "لاء اربعاء!" 60 "لا تفعلي هذا يا حرمة» اليوم ثلاثاء. انظري إلى التقويم!" "6 ا كنت ان عى اي اوا نادق ابنة ا ليران التي تقب الى المنرسة الابسداتية: واقتراها التقويم. ولكن المرأة أصرت وقالت: "أنت نبهت البنت» أليس كذلك؟" إذا اشتهى فور استيقاظه من النوم صباحاً تناول اللحم في ذلك اليوم وقال لها: "يا امرأة اشتهيت اليوم أكلة فيها لحم!" تعارضه فوراً: " لنعمله في يوم آخرا" كانت تنتظر زوجها على نافذة البيت المبني من البلوك. لماذا تأخر حتى هذه الساعة من الليل؟ مسضت ساعات على مرور القطارات ومغادرتها. كانت راضية أن يذهب إلى مكان ماء ويشرب مع جماعة ما. ماذا لو لم یشرب» وتعلق بامرأة؟ هذا كان كل قلقها. ترى هل يرميها لآنها لا تلد ويتعلق بامرأة تلد؟ قيضت الليالي على مدى سنوات وهي تفكر بهذا الأمر» وكيف سيجلب تلك المرأة إلى البيت برغم عدم وجود عقد قران رسمي› وكيف ستنتزعه من تلك المرأة؟ قالت لها هدية زوجة سان الشكاكن ل تر ية رحا يآ خرو واا سات السبب» فقد كان عمي في السبعين من عمره بالضبط؛ وتعلق بامرأة فقاخرة بذريعة أن زوجت لا تحمل له ولدًا: زوجع القدفة غارت وزعلت: فماذا نتج؟ عقد على المهاجرة. وعندما تشاجرت الزوجة السابقة مع المهاجرة ودخلت البيت بالقوة وقعت الجريمة. ونتيجة المحاكمة ألقيت في السجن. لهذا إبقي كما أنت. ولا تدعي العم مصتق يفتح عينيه!" كانت تغطى الحق لزوجة ستان السكاكين. ماذا يحدث اذا تعلق بامرأة مهاجرة مثل تلك التي تعلق بها عم هديةء وإن لم تكن مهاجرة 61 فمحلية؛ وإن لم تكن محلية» فلتكن مخبولة. وولدت له ولداً؟ وإذا عقد على المرأة. فتدبري أمرك إن استطعت! فجأة صدر صوت العربة المقترب. كانت قد حفظت هذا الصوت. وتستطيع قييزه بين صوت ألف عربة وتعرفه. عرفته» وتعرفه» وستعرفه. كان الرجل قادماً؛ ولكن كم الساعة الآن؟ أين كان حتى هذه الساعة؟ ستسأله هذاء وستسود عليه عيشته! نزلت إلى الباب» ووقفت بالعتبة وهي تضع قبضتيها على خصريهاء. وانتظرت. بعد قليل» وقفت العربة أمام الباب قاماً. كان مصتق قد سكر كثيراًء قفز عن العربة؛ واقترب من زوجته فرحاً. يحمل بيده رزمة من النقود . ويتمايل بمتعة: "انظري» انظري يا عوراء النحس, انظري إلى النقود!" عدا معت الا لفظة القرة سية غا عليه سحت ر دة النقود من يده وأخذتها: "نقود ماذا هذه؟" "نقود ماذا ؟ هذه التي تفصل الأم عن ابنتها.. ألبسة ميت!" لم تر المرأة طول حياتها قطعة مئة صحيحة. عدتها فوراً. خمس أوراق: "خمس قطع يعني كم ليرة هذه؟' "خمسمئة؟ وااااخ.. هل هذه لنا يا مصتق؟" اتر ها لنا!" شرح لها الوضع باختصار. دست المرأة النقود بصدرها: "يجب ألا تبقى معك بالليل» يمكن أن تضيعها. اتركها معي. وعندما تلزم.." 62 "هل أنت مجنونة يا امرأة؟ يمكن أن تلزم في أية لحظة. هاتي!" "لا أعطيها!" "قلت لك هاتي يا امرأة!" "لا أعطيها يا مصتق. لا أعطيها في الليل. تقول إنك ستذهب إلى بيت مدير الأمن: وتخبرة- اذهن. ما ضرورة الثقوة؟" بدأ شجار في تلك الساعة القريبة من منتصف الليل» وفي ضوء القمر الخفيف, هو يلحق بهاء وهي تلحق به. ثم هربت إلى الغرفة وأنزلت مزلاج الباب الخشبي. الحوذي مصتق يصرخ في الخارج» ويلكم الباب دون جدوى. صارت جليدا وهي تجلس امام النافذة متطلعة الى زوجها وهو يلكم الباب غاضباً. ولا تعيره اهتماما. وجد الرجل أن الأمر لن يحل. قفز إلى عربته وهو يقول: "الله يبعث لك البلاء يا نحسة!" وأمسك بالمقود: وضرب بسوطه متفعلا: "حا |اا)" عندما اتعدت العربة بضشب اتسحيت من التافذة: اخرحت النقوه من عبّهاء عدتها بضوء مصباح الكاز الصغير الأصفرء ثم عدتها بالعكس» وبعد ذلك فرشتها على الأرض» وجلست أمامها. هذه النقود بالنسبة إليها قوة. ليس مهما الآن أن لا يعرج مصتق على البيت إذا آراة: خسن أوراق:ذاث المثة! انها لا تسكنقد) 63 500 أرقف العنرية أماء بن مدن الام غاا دوق ان شرل ت امرأته شتيمة ثقيلة. أي امرأة لعينة هذه! بلاء من اللهء قذرةء لئيمة. كيف جعلها تأخذ النقود ببساطة؟ إنها لن تعطي الخمسمئة حتى لو القليت ار اتا على عق ر قات القيامة: لامكو ان هدن أن هزه النقوة ليست لها نظر إلى بيت مدير الأمن من الأسفل إلى الأعلى: كان بيتاً قدها رسمياء له نوافذ شبكية» ويسمى في مدن الأناضول من الدرجة الثانية "دارا". أحد أكثر بيوت المحافظة أبهة ولكن طرازه بات قدماً الى جانب البيوت الجديدة التي تبنى على وفق الطراز الحديث. البيت الذي يسكن فيه مدير الأمن هو ثاني بيت من ناحية الأبهة بعد بيت المحافظ. 5 البيوت الحديثة الطراز فهي للصناعيين المشاهير. وكبار المزارعين. فلا يستطيع مدير الأمن. ولا المحافظ أن ينافسها. كان هناك ضوء في نوافذ الطابق العلوي من البيت وهذا يعني أن الضيوف لم ينصرفوا. لعلهم يلعبون القمار أيضاً. من يعلم؟ هذا غير مهم بالنسبة إلى مصتق الأقرع. إنه مدير أمن قد الدنياء ومحافظ قد الدنيا. يلعبان القمار مع اصدقائهما في اوقات فراغهماء ويشربان 64 المشروب, ويلتقيان ويتبادلان الحديث معهم. ويعملان ما يخطر ببالهما. يعملان» ولكن هذه المدينة عجيبة. كأن على مدير الأمن أو المحافظ أن يخرجا من الإنسانية عندما يصبحان في هذا الموقع» وأن يجلسا في موقعهما مشل التماثيل وألا يلعبا مع الأصدقاء والأحباب البريدج والبوكر» وألا يشربا مع أحد كأسا. ما الذي يقال ؟ النميمة: وأخ يا سيدي» اتفق مدير الأمن مع المحافظ على الايقاع بأغنياء المدينة من صناعيين وتجارء أو الذين يأكلون النقود الجاهزة. ويقلبون المشروبات. واطبخ بعد ذلك إن كنت تطبخ! لاذا؟ وهل الصناعيون والتجار ورجال الأعمال المطنطنون أولاداً ليخدعهم المحافظ ومدير والأمن؟ كل واحد من هؤلاء الكفرة ماكر يلبس الشيطان حذاء: بالمقلوب. عليهم أن لا يخدعوا. ثم إن هذه لعبة ورق وحظ. نصفها حظ› ونصفها تلاعب بالورق. ليفتحوا أعينهم. وليس بالركض وراء الشرب على موائدهم. ويلعبون القمار على الطاولات المغطاة. ليس هناك مشكلة عندما يكسبون. أما إذا خسرواء فتبدأ النميمة في اليوم التالي كونهم انار نزل من العربة بهدوء. ما دام هناك خبر سيهمس به "لحضرة السيد" فهويأتي دائماً في أي ساعة من ساعات الليل» يطرق الباب» يوقظ خضرة السبد:ويشبيرة. دات رة قل اله حيرا تافهاء فعوقف عند مدير الأمن ملياً ودقق به وتعمق» فخرجت من تحته عملية تجسس كبرى وطابون خا سن بينما كان متجها إلى الباب خطرت بباله امرأته مثل شتيمة. في هذه الأثناء كان المحافظ ومدير الأمن وتجار المدينة المعتبرين ومتعهدوها 65 وصناعيوها مجتمعين كما في كل مرة. يلعبون البريدج. ونساؤهم يجلسن جانباًء ويتحدثن فيما بينهن بمواضيع تهمهن. عندما انتشر صوت جرس الباب في البيت» أنزل مدير الأمن الورق الذي بيده إلى ركبته» وأصغى باهتمام: من يكن أن يكون في هذه الساعة من اللبل؟ ذهبت عيناه نحو المحافظ العريض الكتفين. والضخم البنية. وبدؤوا يتكهنون. 'من؟' اله اعرقك :نا حخرة السك" "في هذه الساعة من الليل؟" 'نعم» غريب. لعل الأمر تعلق بأمن المدينة." "لو كان الأمر هكذاء ألا يوجد هاتف؟ ليكن من يكونء لاذا يأتي شخصياً؟ احذر أن يكون حوذيك الثرثار؟" دخل هذا في عقل مدير الأمن. تمكن. نعم, نعم» إنه هو بالتأكيد. مع أن الخادمة بصدارتها البيضاء النظيفة الظريفة؛ وعينيها الطافحتين بالنعاس جاءت. وعندما همست باذن حضرة السيد اسم الحوذي مصتق الأقرع» نظر إلى المحافظ مدركا أنه لم يخطئ بتوقعه. المحافظ أيضاً فهم من القادم من تلك النظرة. لم يتوقف عند الأمر. نعم. إنه أمر غير مناسب أن يأتي حوذي في هذه الساعة المتأخرة من الليل إلى بيت مدير أمن بقدر الدنيا ويزعجه. ولكن برغم هذا يجب أن لا يعد غير مناسب. لا يمكن التفكير بأن هذا الأمر مناسب أو عدم مناسب عندما يتعلق بخبر يهم الأمن. لم يكن هو يحب هذا الحوذي التافه. فهو طوال عمره لا يحب 66 هذه النوعية التي تحب أن تكون صاحبة أهمية. ولكنه الموظف الأول المسؤول عن أمن المدينة. . نظف بلعومه. وبعد أن بصق بنديله. داهمه التثاؤب» وقال: "يا سيدي» أنا لاحظ لي في هذه الليلة!" قلب أوراقه على غطاء الطاولة الأخضر وتركها: "من يخسر باللعب يكسب بالحب يا سيدي!" المحافظ يخاف من زوجته الضئيلة الحجم برغم عرض كتفيه., وضخامة جسمه» وقوته. نظر بطرف عينه إلى زوجته الجالسة بين النساء في زاوية» وهي تتظاهر بأنها تستمع لما يحكى متثائبة. كانت المرأة متجهة نحو الجهة المعاكسة الا انها كانت تتابع زوجها في عينيها وأذنيها خوفا من ملاحقته للنساء. قال السيد المحافظ: "أرجوك يا سيدي» بعد هذا العمرء وبهذه البنية والهندام. وخاصة هذا البطن؟" مع أن عمرة أو تتيعنه وهتدافة ويطنة لا تشكل عانقا بهد الأمور ولو بمقدار ذرة. وعلى العكس قاماً. فهو يعد من الرجال الوسيمين في المحافظة. أعجبت المرأة بجواب زوجها. وبدت كأنها غير مهتمة بمداعبة الصناعي, أو بجواب زوجها. وتستمع لا ترويه زوجة الصناعي الظريفة الأنيقة. ولأن المرأة الشابة درست في إحدى المدارس الفرنسية» فهي تعرف اللغة الفرنسية بشكل جميل جدا. تقرأ المقالات المنشورة في مجلات الموضة أو المنوعات التي تصلها اثنتان من كل عدد. وتتكلم في موضوعها في الاجتماعات. لهذا السبب» لعلها أكثر نساء المدينة ثقافة. 67 وكانت النساء كلهن من زوجة مدير الأمن إلى زوجات الموظفين الآخرين والتجار والمتعهدين والصناعيين, وعلى رأسهن زوجة المحافظ يغضبن منها . يكين ولك الى هذا المن.ققط فهن تعزن بالسفاد: عدن يتخذن موقف عدم الاهتمام بما ترويه, ويلتفتن إلى جهة أخرى. أو يقلين شفاههن لبعضهن مستخفات بهاء وعندما يستخففن بهاء يتخلصن من شعور الدونية نحوها. حا ء هدو اا ی د اا عليه اک معنا اتج على اذ المحافظ بجدية كتلك التي يتخذها عند زيارته له في مكتبه. وحكى له بعدة كلمات رسمية الخبر الذي أخذه من الحوذي مصتق الأقرع. قال الب النعا قل هت ةرس 0" هر مدير الأمن رأسه بالرسمية نفسها وقال: "نعم." الصو اا ا "إذا وجدتم الأمر مناسباً نتصل بالموظفين أصحاب العلاقة." بعد أن فكر المحافظ قليلاً. قال: "ولن.." مدير الأمن لبيب يفهم بالإشارة فقاطع السيد المحافظ: "لا تشغلوا بالكم يا سيدي» فلا هو ولا غيره سيشعر بشيء!" لاف علوي "معلوم يا سيدي. راحة المواطن بأن يتجول أينما يشاء في البلد.." "البين كلك" "معكم حق يا سيديء لا تشغلوا بالكم أبدا]" نظر المحافظ متوتراً إلى مدير الأمن المبتعد بقلقه. فقد مرحه فجأة. الحقيقة أنه لم يأكل نيئا ولم تؤلمه بطنه. وكل شي بحسب الأصول, 68 وبرغم هذا.. هذا يعني أن المعلومات ستجمع من الطبقات المتوسطة والدنياء ولعل هناك "قضية" تشكل أساساً لتحقيق عميق؟ ما الذي يحدث بعد هذا ؟ خطرت بباله تعهدات كثيرة ومناقصات وقروض مصرفية. لم يكن في أي واحدة منها سوء استخدام الوظيفة من قبله أو أي نقص إجرائي أو تصرف كيفي» ولكن برغم هذا لا يعرف حقا. تذكر أحد خصومه الأنداد في وزارة الداخلية الغليظ الحاجبين. والقصير القامةء والمرائي إلى أبعد الحدود» ففكر بصوت مرتفع: "كل قصير خبيث!" لم يفهم احد من المدعوين بمن فيهم النساء ما قصده المحافظ. كانزا بنظرون فقط إلى وجهه. وبعد أن هر رأسه إلى الجانبين قال: "يا إخوان, لآ بوخد هنا اعد عربت جاه مق أنقرة على ما اق عفن اة انسلف" الانتباه في النظرات والمشاعر استنفر "يا!" 'لماذا يا ترى؟" 'لماذا يأتي المفتشون إلى محافظة من دون علم كبير الموظفين في الداخلية للمحافظة ؟" قالك هذا زوج ةا لم الاقف وها كان جره القفنية : سما تعرفه هي ويعرفه الآخرون فإن المفتشين على الأغلب يأتون من أجل إجراء التدقيق في الدوائر الرسمية لتلك المحافظة, ويبلغون المحافظ قبل مجيئهم» وبعد ذهابهم بالوضع. هذا يعني أن تحقيقاً سيفتح بحق السيد المحافظ هذه المرة! لعل غالبية الجالسين لم يفكروا بهذاء ولكن السيد المحافظ غضب 69 مفترضا أنهم فكروا بهذا وقال: "يمكن أن يأتي وعند الضرورة يلاحق أكبر موظف داخلية في المحافظة دون علمهء وينظم تقريرا بحقه!" مدير الأمن الذي اتصل "با مركز" فكر بالأمور نفسها أيضة. وحاول هو الآخر تذكر أعدائه الذين فوق. هذا يعني أن هناك شكاوى من الناس, أو الأشخاص "المعتبرين" في المدينة. طارت إلى أنقرة» ما جعلهم يرسلون مفتشا لعله يمتلك صلاحيات واسعة؛ ودون علم أكبر موظف داخلية في المحافظة. وإذا كان هذا المفتش ليس ناضجاً. وغراً. فيرسل ما يسمعه من الأهالي في تقريرء وهذا يعني أن هناك امكانية للنزول عن القمة ذات يوم.. ال هذا انك نا فرين ؟” كان الضابط المناوب يصلح ربطة عنقه متضايقا وراء طاولته والنوم يضغط عليه. عرف صوت مديره فرد: "نعم يا سيدي!" بعد ذلك انفعل مما حكاه له مديره. فخرج من نومه. وقال برسمية انتظرها منه مديره: "يا)" كان انفعاله يزداد مع استماعه: "هكذا إذن يا سيدي؟ نمكن. بمكن يا سيدي. فهمت» فهمت جيداً. طبعايا سيدى. كما تأمرون: كما تأمرون, الآنء فوراً. سأبلغكم بالنتيجة فور يا سيدي." لم يبق أي أثر من التعب والنعاس» ونهض على قدميه بحيويته المعهودة من خلف طاولته. أدرك بعد ذلك أنه لا ضرورة لنهوضه عن الطاولة. فعاد وجلس. ضغط على الجرس. طلب من الحارس الذي دخل أن ينادي له أحد الضباط المدنيين المناوبين. خرج الحارس بخطوات شبيهة بالركض. بعد قليل جاء المدني المطلوب» وحيا آمره بحسب الأصول. لم 70 يتوقف الآمر عند هذا وأبلغه بالأمر الذي تلقاه: "سيأتي الآن الحوذي مصتق. اذهب معه إلى فندق (إزمير الجميل), ولكن لا تجعل أحد ينتبه إلى الأمر نهائياً. لا الرجلء ولا أحد هناك!" "انتظر» ستذهب إلى الفندق دون أن تلفت انتباه أحد. وتتحقق من شخصية حضرة السيد المطنطن. بصراحة, يفهم أن الرجل قد جاء من أنقرة. يمكن أن يكون قد جاء من أجل فتح تحقيق واسع بشأن المديرين كما قال حضيرة اليد ادير ولكتنا تحن لاانعرفت :هذا الحاتب:. انك تفهم» يا؟ إذا كان قد جاء هنا بمهمة, فعلينا أن نقوم بمهمتنا أيضاً!" 'بالتاكيد يا سيدي.." "يا الله. مع السلامة!" عندما حيا المدني رئيسه وهم بالخروج. قال له الرئيس: "دقيقة. لا انت» ولا احد اخر يعرف ان هذا الرجل جاء من انقرة؛ وانه سيجمع معلومات حول الإدارات الحكومية والعدلية من الشعب. ولأننا نحن مكلفين بتحقيق الأمن في هذه المدينة. نهتم بكل من يأتي إلى فنادق المدينة. حتى ولو كان مفتشا رفيع المستوى.. هذه هي القضية. نحن لا كنا ولأ اا كرد معنا ار غ نيت الس کال "فهمت يا سيدي." في الخارج كان ثمة صخب مجيء حنطور ووقوفه. عرج المدني على الغرفة التي نودي منها على عجل» وقال لأصدقائه: "بخاطركم حاليا!" شال الشابان اران بفضتول: "خير ان اء الله؟" خطر بباله أن يوحي بالأمر» ولكن لاء لن يكون لائقاً. فقال: "حالياً هو سر!" وخرج ذاهبا. 71 تبادل الشابان الجريئان النظر: ما الذي يمكن أن يكون سرا؟ قال الأشقر: "غريب!' كان الأسمر بالقناعة نفسها: "أي سر هذا الذي يخفى حتى عنا ؟" تعلقت عيناه بالحارس. كان يبتسم كأنه يعرف شيئاً. سأله الأشقر: آنا مو هذا الأ 4" يمكن ألا يكون إخفاء الأمر مهما بالنسبة إلى الحارس. ولم يقل له: "احذر من القول لأحد!". فأفرغ ما تبقى في عقله ما شرحه الرئيس قبل قليل للمدني» وبحسب ما فهمه: "لا تقولوا إنكم سمعتم مني. جاء من أنقرة مفتش رفيع» وسيجمع من الناس معلومات حول الموظفين هنا!" تبادل الصديقان النظر باهتمام. هذا يعنى أن غناك كسبادا كبيرا إلى حد أنه يضع موظفي البلد كلهم في فوهة المدفع. ما جعلهم يرسلون مفتشا من أنقرة دون علم المحافظة ومديرية الأمن؟ قال الأسمر: "حسن» مرة أخرى من يعلم» من اشتكى بشكل ما للأعلى!" وبسبب زميلهم الذي كلف قبل قليل بالمهمة: "حسن. ولكن كيف سيحقق فائق بالأمر؟" قال الأشقر: "لا يستطيع التحقيق. في أفضل الحالات» يطلب هوية الرجل. وينتهي كل شي." 'حسن» ولكن مهمة الرجل غير مكتوبة بهويته' 72 كان مصتق الأقرع الذي ركب الضابط في عربته يفكر بالأمر نفسه: عرفنا هوية الرجل. لنقل إنه المرعشيء أو الأضني» أو الاسطنبولي فلان بن فلان. ماذا ينتج عن هذا ؟ حتى لو سألته عن سبب مجيئه إلى هناء فهل يقول التفتيش؟ لا يقول إنه سيحقق بشأن المحافظ والموظفين الآخرين نتيجة شكاوى ضدهم. سيقول جئت للنزهة. ليس هنالك قيود على حرية التنقل! سال الحتوذى بتسرة قريبة من "الأسر": "هل ترف إلى اين تحن ذاهبون؟" مصتق الحوذي منذ أربعين سنة لا يعرف» فهل سيعرف هو؟ قال: "طبعاً أعرف." تعلق المدني بكلمة "طبع" هذه فقال: 'لماذا طبعاً؟" طار صواب مصتق الأقرع. "طبع" بالتأكيد. إنه الشخص الذي لم يعط هذه المعلومة فقط لمدير الأمن» بل معلومات كثيرة» وهو مساعد الأمن. وهو أكثر المساعدين صدقا. من أعطى معلومات أهم من التي ا افا وكا سا بالقنا القيط علي المراسيس لطا الحا دمن امنا سنت أن ليرد على ال "لا ةطيع "لان ضوايه قد 73 طان تاها قن جهة اسحلا 'زوجفه القذرة" على الممسمكة: ومن حه أخرى عدم معرفة أحد منتسبي الأمن له. وهو الذي قدم كل هذه الخدمات للأمن. هوى بسوطه بغضب: "حااا||)" نزوله بالسوطء وإطلاقه "حاااا!!" بحنق» جعل الشرطي المدني يفور. إنه مجرد حوذي فقال: "ها ؟ لماذا طبعاً؟" مازال مصتق الأقرع مستمتعا إلى الذروة؛ وباعتياده الدائم انحنى قليلاً نحو اليمين إلى الخلف. وقال: "إعرفني جيدا!" ا اغ غك انت غضب الأقرع فجأة. ماذا سيعرف ها؟ واخ من أمه! هذا يعني أن عمله حوذياً في هذه المدينة منذ أربعين سنةء وإخبار أكبر من في المدينة عن المشتبه بهم بين القادمين بالقطار» وقول أكبر من في المدينة: "احسنت يا مصتق افندي› تسلمء الله يديمك!" لا معنى لها عند هذا الشرطي المدني ها ؟ بحدة ازدادت قليلاً قال: "لن أقول لك أكثر من هذا. إعرفني جيداً!" توتر الشرطي المدني إلى حد كاد سيصفع الحوذي على وجهه. وفي الحقيقة كان قد نقل حديثآ إلى هذه المدينة» وليس عليه أن يكون مضطرا لأن "يعرف جيداً" كل من يأتي أمامه وخاصة مجرد حوذي؟ "هذا يعني إنني يجب أن أعرفك جيداًء ها ؟" "إعرفني خا "أخشى أنك وزير أو رئيس حكومة؟" كانا قد وصلا إلى أمام فندق (إزمير الجميلة). أوقف مصتق الأقرع 74 العربة. لم يكن وزيراً» أو رئيس حكومة» ولكنه إنسان يقدره مدير الأمن. وطالما أن الشمس موجودة؛ فهل سيتعب نفسه مع النجوم؟ عندما نزل الشرطي المدني شد المقود وبحنق أقل هوى بسوطه على مؤخرتي البغلين. وصرخ: "حااا!!" لم يتوقف الشرطي المدني كقيرا عند الحوذي الذي لم يأخذه على محمل الجد. وخاصة أنه فقد أهميته تماما بعد أن نزل من عربته. دخل إلى الفندق من بابه المفتوح. وبينما كان يصعد الدرج ببطء» رأى كاتب الفندق يثبت نايلون الدرج» فتوقف. كان الكاتب قد أنهى عمله أصلاً. نهض وهو يحمل المطرقة بيده. عندما رأى أمامه الشرطي المدني الذي يعرفه جيداً, قال له باحترام: "أمرك يا أخي!" غمز الشرطي المدني؛ وقال: "ماذا هناك؟" 'سلامتك يا أخي!" صعدا إلى الأعلى. وقف الكاتب عند باب غرفته. كان قد فهم بأن شيئاً ما مختبئآ تحت لسان الشرطي المدني» ولكنه يتظاهر بعدم المعرفة. يريده ان يسال. بعد أن ألقى الشرطي المدني نظرة على ما حوله» اقترب من الكاتب وبدا كأنه يعطيه سراً: "دع عنك سلامتي. هل الأمن مستتب؟" نشف دم الكاتب فوراً. ماذا يقصد؟ أخشى أنه يريد معلومات عن "المتنفذ" المهيب البنية الذي غادر قبل قليل؟ إذا كان الأمر على هذا النحو. فسيأخذ هواء. فقد نبهه مصتق الأقرع كشيراً: أرسلوا الرجل بشكل خاص من أنقرة إلى هنا. سيفتش المحافظة كلهاء ويتحقق من 75 شكاوى المواطنين. يجب أن لا يسمع هذا مني خوفا من البلاء. هذا أمر سري عن المحافظ ومدير الأمن. لا تنظر إليء أنا اغلقت فمي. أنا الذي أعرف هذا الأمر في هذا البلد؛ وهناك المزارع الكبير كمال آغا. والآن ستعرف انت!" أجاب عن سؤال الشرطي المدني: "بإذن الله وبعد ذلك» بفضلكم بالتأكيد يا أخي!" فهم بأن المدني يريد أن يعرف شيئاً ما. ما الضرورة لهذاء وهل هو مجنون ليفتح آمراً هو سر عن المحافظ لشرطي مدني ؟ وبينما كان الشرطي المدني يتجه إلى داخل الفندق ويداه خلف ظهره كما يفعل في تفتيشه المعهود, تذكر الكاتب ما وقع قبل قليل: جاء صاحب الفندق متلاحق الأنفاس» ووجد "المتنفذ" وهو يفتش الفندق. وجده» ولكنه ماذا سيقول إزاء صراخ الرجل وزعيقه؟ لا شيء. انكمش كقط سفح الحليب. يا روحي» لم يكن الرجل غير محق. أولاً؛ إن الفندق يشبه كل شيء عدا الفندق. البناء قديم» متصدم. والفرش واللحف وأغطيتها والمخدات كلها قذرة. الزبون القادم بغبار وطين الطريق يلقي سه على واحد:من تلك الفرش الرسخة فيمتلى بالفستفين ود البراغيث» فيوسخها أكثرء وفي اليوم التالي» يحمل نفسه. ويذهب من دون أن ينظر خلفه. عندما رفع "الرجل" اللحاف» وشاهد الفراش الملطخ بوسخ البراغيث والفسفس والأرجلء بدأ يصرخ بكل ما أوتي من قوة: "ما هذه القذارة, وما هذه السفالة؟ أنتم لا تراعون النظافة. هذا اغتيال لصحة المواطن الذي يدفع حفنة نقود هنا اغتيال!" 76 بدأ المعلم يرتجف جانباً. وكان ينظر إلى الكاتب بخوف, وأراد أن يقول له: "أرجوك» ادخل تحت إبط هذا الرجل» واقذف ببضع ليرات في فمه لكي يسكت. لقد أدخل الشؤون الصحية للبلدية في الأمر. وما الشؤون الصحية؟ سيدخل رأسنا تحت بلية حقيقية!" ماذا يستطيع أن يفعل لمفتش غاضب كهذا؟ فوق هذا إنه لم يسحبهم جانباً ليتكلم عن القذارة بهدوء لكي يفسح المجال للمساومة» بل صرخ بكل قوته. فخرب كل شي. والأهم أنه لم يخطر بباله أن يفتش خزنة الفندق والحمد الله. لو كان قد دقق قليلاً لاحترق مثل البنزين! أهم ما في الأمر.. ولكن هذا غير تمكن» فلن يبوح به لأحد حتى لو قطعوا رأسه. هذه جريمة! يقبضون على الرجل فوراً» ويلقونه في السجن معاذ الله. بينما كان "الرجل" يصرخ بأعلى صوته» جاء صاحب الفندق. أصلاً هو جبان. خواف» لو قلت له: "به" فسيهرب. عندما يأتي آمر أو مأمور. نذا بالصراحخ, تفلت يداه ورجلاه. ويدس بيد الكاتب القطع ذات المئةء ويقول: "أرجوك احك مع هذا الرجل, والق هذه في فمه!" يأخذ الكاتب التقوق قافنا ان تق مح اه عكري لا وط ام يفتح موضوع النقود. لا يفتحهاء ولكنه ليس ساذجاً إلى حد أن يذهب إلى معلمه. ليقول له: "تفضل يا معلم. حللتها دون الحاجة للنقود !" هذه المرة يض كان الرجل يصرخ هكذا في إحدى غرف الفندق» فدس المعلم بيد الكاتب قطعتين من ذات المائة. والكاتب أيضاً.. إنه العقل. هل يكن أن تسلم لرجل كهذاء رجل كالجمل قطعتين من ذات المئة رشوة؟ مع انه عندما را المتنين:.حملقت عنام وقال: قوت ماذا :هذه ؟" 7 "لا شيء يا سيدي» هكذا" "كيف هكذا ؟" "هكذا فقط" سحب النقود من يده. ورفع صوته: "يعني رشوة ها ؟" “افر اللذنا خض السيد" "لا تقوموا بمهمتكم الأساسية للمواطن؛ وتعبثون بصحة المواطن. بعد ذلك» تستخدموني بحركتكم السافلة هذه.. حسن» حسن» أنا أعرف ما سأفعله بكم" عبر بهو الفندق» ثم نزل الدرج المهلهل الخشب» والصدئة مساميره حاملا بيده المئتي ليرة وهو يصدر وقع قدمين: ظط. ظط ظط وخرج.. خرج› ولكنه رأى شخصين دون هوية» ودون بيان للشرطة نزلا في الفندق. قضية اخرى غير عدم تطابق الفندق مع القواعد الصحية. لعله لم يكن لينتبه لهماء ولكن الرجلين عندما سمعا "بالمفتش". حملا البستهما تحت إبطيهماء وهربا من الفندق. نظر خلت اليازيين نظرة ذات:دلالة» وسال "من :هدي ؟" أله اجن يا سيدي" "كيف لا أحد؟ لماذا هربا بالسراويل الداخلية عندما شاهداني؟ اغفا سی "أن امرك . كأن es‏ كي a‏ ۶ لل ٠. ٠. حسن‎ المعلم, المعلم الجبان. ركض خلف الرجل. انتهى. 78 استنتج الشرطي المدني ما حدث واقترب من الكاتب وغمزه: "هل نام؟” اظهر كاتب الفندق انه لم يفهم: "من؟" "ل سعد "روحيء السيد المفتش؟" بعد ذلك. صحاء منتبهاً لما حطمه: قال له رئيسه» إن أحداً لا يعرف أن الرجل أتى من أنقرة, وأنهم لا يعرفون بأنه مفتش رفيع المستوى. وطلب منه أن يعرف الموضوع من خلال تظاهره بأنه يقوم بتفتيش عادي على الفنادق من أجل أمن المدينة. أما الآن فقد خرج الأمر عن مساره. "اسمعني جيداء لا أنت. ولا أناء ولا أحد آخر نعرف نهائيا بأن الرجل جاء من أنقرة ليقوم بالتفتيش» فهمت؟" قال الكاتب: "فهمت يا سيدي!" "أنا جئت الآن إلى هنا بصفتي رجل أمن يقوم بتفتيش عادي من أجل ضبط الأمن في المدينة. وخلال ذلك. يمكن أن أكون قد سألتك يشكل خاص. القضية كلها ء هي بين الخصوصية والرستمية.: مفهوم؟ "صحيح ذا نا أخى. شاي› قهوة, ألا ات بشي ء اخ ارتاح الشرطي المدني, فقال: "ل امبر ی هل نام؟” كان الكاتب سارحاً في مكان آخر: "هذا يعني أنه جاء من أنقرة؟" غضب الشرطي المدني: "دع عنك أنقرة يا ابني» لا تذكرها على لسانك. ماذا أقول؟ هناك أمر صارم من السيد المدير» نحن لا نعرف أن 79 الرجل. ععفواً. السيد المفتش قد جاء من أنقرة؛ وأنه رجل مهم إلى حد أنه اريك السيد المحافظل ومد الام" استعرض الكاتب مطولاً؛ ثم قال: "ليس خيرا إذا ما انتشر الخبر)" لم يفهم الكاتب عبارة "ليس خير" فقال: "أخي» أريد أن أسألك." قلق الشرطي المدني تاماًء وقال: "دع عنك السؤال» وأجب! ما رقم الغرفة التي يقيم فيها حضرة السيد؟ هل نام؟ اوها زا فف "حضرة السيد؟" ابتلع ريقه. غضب الرجل» وذهب. ماذا سيقول له إذا سأل عن سبب غضبه؟ هل سيقول له: "لم تعجبه الفرش والأغطية» ورأى أننا ننزل أشخاصا هاربين في الفندق دون بيان, وفوق هذا أعطيناه رشوة.. فغضب من كل هذاء وذهب"؟ ما من جواب آخر غير: "إنه لا يناء" "هل بجلس ؟" "إنه لا ينام ولا يجلس.. غير موجود هنا!" لم يصدق الشرطي المدني: "كيف غير موجود؟ اليس هذا فندق إزمير الجميلة؟" "هذا هو." "ما ستفهمه يا أخي الكبيرء لم يعجبه الفندق» فغضب» وذهب! دع عنك الاستفسار بهذا الأمرء ما يقلقني الآن.." فجأة عاد صوابه إلى رأسه. فأمسك بلسانه خشية أن ينفضح بأن صراخ "الرجل" كان بسبب قذارة الفندق وعدم التزامه بأي شرط من 80 شروط النظافة. وغضب حضرة السيد من التصرف السيئ بإعطاء صاحب الفندق المنتى ليرة عن طريق الكاتب» ومحاولة معرفة ما إن كان المذنب هو صاحب الفندق أم الكاتب. نعم. هكذا ياه» فهو لا أكل» ولا شرب. قال ضاحب النتدق» "خذهاء وأعطه اناغا بحسب الأضول:" كقيرا ها فعل هذا على هذا النحو. من أين سيعرف بأن "الرجل شريف جدأ"؟ ثم إنه إذا عرف. نفطالما أن المعلم قد أمره. فهو مضطر لتنفيذ أمر المعلم. إذا لم يعطه إياها. فسيغضب لمعلم؛ ويمكن أن يقول له» سلّم الطاولة والخزنة؛ وانقلع من هنا. لولا النقص في الخزنةء لما همه أي شيء» ولكن هناك نقصا في الخزنة. قال القترطي المد "بعد ذلك" "بعد ذلك» جاء المعلم وهو يصرخ. انقطع قلب المخبول.." تذكر الشرطي المدني المعلم» فضحك: "هذا يعني انقطع قلبه؟" "ألا ينقطع؟ قلت له ألف مرة بأن هذه الفرش واللحف والأغطية سيئة» لنغيرها. وقلت له يكن أن يأتي آمر أو مأمورء ولكنه لم يبال. وهاهو الرجل, عفواً المفتش قد جاء. رأى» وغضب» وحمل نفسه. وذهب. أليس هذا حق؟ لو كنت مفتشاً مثلاً يا أخي؟ ها ؟" اوا "من أين لي أن أعرف؟ حمل نفسه» وذهب خلفه." "هل تعرف إلى أين ذهب حضرة السيد؟" هز الكاتب كتفيه: "من أين سأعرف ؟" "هذا يعنى انه غير موجود الأن؟" "لم تمر نصف ساعة على ذهابه" 81 فقد الكاتب أهميته فجأة. فتركه الشرطي المدني غا »:وقيل أن يبلغ رئيسه بالأمر قال بمزيج من التهديد والكلام المجرد: "اسمعني, أقول لك مرة اخرى: لا انتء ولا انا اعرف بان الرجل هو مفتش رفيع جاء من أنقرة. إحذر من أن يفلت هذا عن لسانك لأنك بعد ذلك ستحترق مثل البنزينء مفهوم؟" وخرج من الفندق راكضا. بدأ يبحث عن هاتف لإبلاغ رئيسه بالوضع. فجأة وقعت تحت بصره صيدلية الحي المناوبة. كتب على الواجهة الزجاجة شبه المضاءة: "المناوبة"» ولكن الباب مغلقء ولا يبدو ان أحداً هناك " ضغط على الجرس. ضغط مرة أخرى» ثم مرة أخرى. بعد فترة طويلة خرج الأجير بالقميص والسروال الداخليين من مكان ما في الداخل خلف حاجز. فتح الباب دون رغبة» وهو يشخرء وسأل بحدة: "ماذا هناك ؟ ماذا تريد؟" عرف الشرطي المدني بنفسه. وذهب إلى الهاتف, ودور قرص الهاتف بحركة معتادة: "ألو. ." قال رئيسه على الجهة الأخرى وهو شبه نائم وراء الطاولة: "نعم؟" بعد ذلك» ازداد اهتمامه فوراً: "يا! هذا يعني أنه وجد الفندق قذراً خدا بحسن : اين هو الان الا تعرف؟ لوسالت الات هو اا لا يعرف؟ حسن» ماذا ستفعل الآن؟ حسن. در على الفنادق كلها. لابد أنه في واحد منها. أنا انتظر النتيجة عند الهاتف. مع السلامة!" أغلق الهاتف ثم رفع السماعة مرة ثانية» ودور القرص: "ألو, سيدي.. نعم يا سيدي هذا أنا. الخبر الأول ذهب إلى فندق إزمير 82 الجميلة. نتيجة التفتيش سيئة مع الأسف. نعم يا سيدي» سيئة» مع E‏ التفت مدير الأمن إلى المحافظ براحة: ما زال السيد المحافظ هناك وسينتظر حتى الصباح إن لزم الأمر لمعرفة شخصية "الرجل". أرسل زوجته. كما انصرف الضيوف. وراح يذرع المكان ويداه خلف ظهره مفكرا بتفسيرات مختلفة حول "الرجل"؛ ومن هاتف مدير الأمن بدا كأنه فهم هوية الرجلء فقال: "هذا.. الوضع مفهوم." أغلق مدير الأمن الهاتف. واقترب منه: "نعم يا سيدي. بما أنه بدأ يفتش على الفنادق.. يا سيدي؟" 'إنه مفتش بلدية)" "نعم مفتش بلدية!" ا سينا |" 'وأنا محسوبكم كذلك يا سيدي؟" "لا يستحق الوقوف عند الأمرء والمبالغة به. جدوا لي رئيس البلدية س اتصل مدير الأمن برئيس البلدية. رئيس البلدية رجل قصير القامة. تمتلئ الجسم. ويعاني من داء السكري وتصلب الشرايين. وقصور في القلب, وتجلط في الشريان الأبهر إضافة إلى العديد من الأمراض. اتصال المحافظ به في هذه الساعة قطع مرارته من الخوف» ولم يرتفع ضغطه فقط. بل بدأت يداه ورجلاه بالارتجاف. إنه رئيس بلدية منذ سنوات طويلة» ولم يتصل به محافظ في ساعة مبكرة مثل هذه. 83 ركض إلى الهاتف: "أستغفر الله يا حضرة السيد. نحن تحت أمر مادك اا خل قرا اى دى دق امير ا جلد أن لا اتذكر ٠ ٠ 0 ٠ ٠‏ أ ر فندقاً بهذا الاسم.. هاء عرفته» عرفته. هذا يعني آنه لم يعجب سیادته؟ يعني» صرح» وزعق بهم؟ يعني. 84 ا كانت ليلة الاتاضول الخارة تسعير اخذة بالعمق: يداه خلف ظهره» وحقيبته في يده» وقبعته الأسطوانية على رأسه. ووقع أقدامه: ظط. ظط. ظط.. انعطف إلى زقاق فرعي. كان هدفه أن يتبول في زاوية مظلمة مناسبة. فجاة سمع وقع أقدام خلفه. تخلى عن التبول. يمكن أن يكون عنصر أمن: حارس أو شرطي. تذكر المئتي ليرة التي أخذها من كاتب الفندق» ودسها بجيب بنطاله غاضباً. قد يوجد بلاغ بحقه. يمكن أن يكونوا قد أعطوه قطعاً نقدية محددة أرقامهاء ولان ولكن لاء فبحسب الحدس الذي اكتسبه عبر تجربة سنوات طويلة فهم الأمر للمرة التي لا يعرف عدها بأن القادم ليس رجل أمن» ولن يكون غير الكاتب الذي أعطاه المئتى ليرة. كانت الخطوات متوجسة, لأنها فاقدة الإرادة, ومترددة. وغبية. "يا حضرة السيد. يا عزيزي حضرة السيد.." توقف» والتفت التفاتة خفيفة نحو اليسارء وقال بتكبر: "نعم؟" وفي الضوء الخفيف الذي لا يعرف من أين يأتي» نظر إلى الرجل. لاء لم يكن الكاتب. وإذا كان قد شعر للحظة بارتباك فإنه لم يكن هناك ما يدعو للقلق. لا يمكن ان تكون الخطوات المترددة والمتوجسة 85 والخائفة قبل قليل هي خطوات رجل أمن» لأنه لا يمكن لرجل أمن أن يعترب من صيده بخطوات ضعيفة بلا ارادة كهذه. استجمع نفسه ونظر من جديد: إنه رجل طويل» نحيل. أعجبه فرك يديه إحداهما بالأخرى, وتردده. وحديثه المفاجئ. وابتلاعه ريقه. فقال: هن حضرتك؟ ماذا ترید؟ ٠‏ تأتأ الرجل بخجل: "أناء محسويك" انعم؟ "التفتيش الذي تفضلتم به قبل قليل" انع ؟" "ذاك لدي 'نعم؟" "|.. انا صاحبه يا سيدي!" استجمع "المتنفذ" نفسه أزاء أي احتمالء وقال: "لم أفتش الفندق أو غيره بصفتي مفتشا. أنا مواطن فقط! مواطن جاء إلى محافظتكم, وأراد أن يبيت ليلته في فندقكم. وبداً يصرخ نتيجة التوتر الذي أصابه من قذارة كل شي كان يشير التقيوٌ! هل فهمت؟" بدأت فكرة تشتعل وتنطفئ في رأس صاحب الفندق النحيل: هكذا إذأء بالتأكيد سيتكلم على هذا النحو. لن يقول أنا مفتش» وسأفتش على الجميع في محافظتكم من المحافظ إلى الزيال. فقال: "أعرف يا حضرة السيد, ولكن" "ولكن ماذا ؟" 'بشان قذارة فندقنا ١‏ 86 ء٤‎ "للبلدية؛ أو غيرها" "غيرها ؟" "أي شكوى" 0 1 "لن تقدمونهاء ولكن بالتاكيد.." تظاهر بالغضب: "ماذا يعني هذا ؟ لماذا لا أشتكي عليكم؟ ولاذا بالتأكيد؟ بأي حق تطعمون هذه الأمة المسكينة, المثقلة بالهموم» المضحية في مطاعمكم القذرة مقابل حفنة نقود, وتجعلونها تنام بين هذه الأسمال القذرة التي تتردد حتى الكلاب بالنوم عليها ؟" جف صاحب الفندق إلى أبعد الحدود خلال لحظة. ما هذا اللسان ولاه؟ إنه لسان مرشح للبرلمان خرج ليخدع الناخبين! لاشك بأن الرجل مفتش حزبي» ولعله مفتش المفتشين. يا لهذا الكلام! ثم إنه يليق به اشا كان من هذا الكلام الذي يطلقه المرشحون الحزبيون للنيابة منذ سنوات على منصات يملؤونها لتشبه تلك التي في الأعياد القومية, ويجعلون أنفاس المستمعين تلهث بصراخهم» ولكن هذا الكلام أكثر تأثيراً. كان يعرف أن فندقه لا يلتزم بأي قاعدة من القواعد الصحية. وأنه قذر إلى حد استحقاقه كدس مخالفاتء لهذا فهو مذنب. إذا ذهب في الصباح الباكر إلى البلدية» وأبلغهم بالوضع» فستبداً اللجنة الصحية بالإجراءات اللازمة لا مبالية با أكلت وما شربت. ثم هاك أخرج من هذا المأزق إن استطعت. ماذا لو التقطت الحكومة طرف الذيل؟ إذا التقطته. فإن كل شي سيقع واحداً تلو الآخر. ستأتي عقوية» وبعدها عقوبة أخرى. 87 وعقوبة العقوبات. وقرار إغلاق لأسابيع وأشهر» وحتى تقارير مختلفة للشؤون الفنية. لأنه يعرف جيداً بأن استخدامه للمكان فندقاً تم بطريقة غير شرعية» وبشكوى» شكوى صغيرة» سيعبر من بين يدي اللجنة الصحية» وستغرز الشؤون الفنية مخلبهاء ثم باش دور الموظفين الكبار والصغار يوميا. وإذا هدم الفندق» وعمل على بنائه من جديد. فهذا يعني نفقات تصل إلى عدة مئات من الألوف. هذه الدار المتصدعة الآيلة إليه من جده أو والد جده. كانت ضمن المخطط التنظيمي للبلدية. وبحسب هذا المخطط فهو مضطر لإنشاء بناء ضخم وفخم يستفاد منه بصيد السياح. لهذا السبب عليه ان يجد طريقة يتفاهم بها مع حضرة السيد هذه الليلة؛ ويغلق القضية. وغير عدم قبوله بالمئتي ليرة التي قدمهما له بيد الكاتب» فقد رأى النائمين تهريبا في الفندق» بمعنى أنه إذا ما اشتكى فلن ينتهي الأمر بالعقوبة المادية, ولا بالإغلاق أسبوع أو عشرة أيام» إذ يمكن أن يمنع من مارسة المهنة. قال: "معكم حق» من الأرض إلى السماء معكم حق يا حضرة السيد. نحن. أي نحن أصحاب المحلات الأغبياء الذين لا نفكر لفقا" "ماذا يعني الفقراء؟" "يعني هذا. . " "لا تستخدم مفردة الفقراء التي تدل على استخدام صراع الطبقات. ليس لك حق بهذا!" "يا حضرة السيد, لحظة يا حضرة السيد" "لا تقاطعني بالكلاء! لا يوجد في هذا البلد طبقة أغنياء وطبقة 88 فقراء! بحسب القانون في بلدنا هناك جماهير مندمجة فيما بينها منتتساوية افا وه[ المتساهير كا تشكل الآمة الشركية الساسية: 00 نشف دم صاحب الفندق تاماً: "مفهوم يا سيدي" "ولا تنظر إلى الخلافات بين الأحزاب» وتظن أن مواطنينا ضد بعضهم بعضا!" لا أطن امي سح قافا :تومن اسا إلى ار "معي الحق. اليس كذلك؟" "بالتأكيد يا حضرة السيد" "في هذه الحال؛ غداً سيجري تحقيق لدى المسؤولين.." اعتقد صاحب الفندق أنه محق. 'لمساءلتهم عما إذا كان لديهم علم بمأوى القذارة والوساخة الذي لا يعرف ما هو تحت اسم فندق" "الله.. احترقت!" "اسمح لي بمساءلتهم. وإذا لم يكن لديهم علم» لتنظم الملاحقة القانونية ضدهم.." "يا حضرة السيد!" 'وبموجب قاعدة أن الفيل أكبر من الجمل» يجب معاقبتهم» أو جعل الآخرين يعاقبونهم. وهذا حقي بصفتي مواطناء اليس كذلك؟" كان ماعب النند هار اسك نة قوب .ونال کا حضرة السيد. سيمحقونني يا عزيزي حضرة السيد)" دفع الرجل من صدره وقال: "اسمح لي.. وبمناسبة المئتي ليرة التي دسهما الكاتب بيدي" 89 لم يبق لصاحب الفندق ما يرجوه. كاد أن يغمى عليه. برغم انتباه الآخر لكل شيء, انزل الضربة القاضية بلؤم: "وهل انا متسول ولاه؟" مفردة "ولاه" التي ينهي فيها الجملة عندما يكون غاضباًء لم تعبر في تلك اللحظة عن الغضبء بل عن الرغبة بفتح باب التفاهم مع الرجلء وهذا ما افرحه. نعم ياه» وهل كان غير محق بقوله: "وهل انا متسول ولاه؟ وهل ملا مئتي ليرة ضرس رجل له كل هذا الوقع مثلي؟ ثم فكرء إذا اشتكيت عليك» وجعلتهم يلاحقونك» فستبلغ أضرارك آلاف وعشرات آلاف الليرات. هل تكفي مئتا ليرة تافهة لقضية بهذا الحجم؟" قال بأمل بارق: "أستغفر الله يا حضرة السيد. ما هذا الكلام؟ من يستطيع أن يدعي أن سموكم له علاقة بالتسول؟ ومن تبلغ به الجرأة؟" "لا تبلغ به الجرأة. ولكن كاتبك أو لا أدري من هو. صاحب وجه القردء تجرأ على هذا دون خجل أو حياء. الإنسان في هذه الحال..." "أقدم على جهالة يا حضرة السيد» لم يعرف سموكم.." "أنام المواطنين على فرش قذرة لا تتناسب مع اعتبارات المواطنة من جهة: واعتبر أن الذي أمامك متسولاً من جهة أخرى! مستحيل» مستحيل. مستحيل!" بدأ يشي مصدراً وقم: ظطء. ظط ظط.. انعطف من عند الزاوية. صاحب الفندق مشى خلفه بذاك الأمل البراق» وبينما كان يفكر بالمبلغ الذي يمكن ان يعطيه لهذا "المناهض للطبقات". و"الجماهيري" لكي لا يوقعه بموقع المتسول» انعطف الرجل من زاوية أخرى مظلمة» ومظلمة جداء وتوقف. 90 صاحب الفندق أيضا اقترب متردداً. نظر بانتباه إلى حيث ينظر حضرة السيد: حارس. نعمء نعم إنه حارس» واءم نفسه مع الظلام» وهو يشخر بلا انقطاع. قال حضرة السيد وهو ينخر: "سفالةء احتيال. ما هذه الأوضاع في هذا البلد؟ ما هذا التسيب؟ أي جهل بحدود الوظيفة هذه؟ أي لا مبالاة؟" قال صاحب الفندق معتقدا بأن السؤال موجه إليه: "معكم الحق يا سمو حضرة السيد." "مفهوم يا سيد السيد في هذا البلد مجهولء والساحة خاوية. هذا يعني أن الشعب من جهة؛ وأصحاب المحلات من جهة, والجهات الإدارية والعدلية من جهة أخرى.. أوووه.. الله يعطيهم العافية» فالأمور تسير بمجراها. ." © م © © 4 >» »©» © >» © » © اه ده » أمره: "ايقظ هذا)" صاحب الفندق المدللء الممتلئ الجيب. لا يقبل هذا الأمر أو أمرآ مشابهاً حتى لو صدر عن أعلى مسؤول في الدولةء ويعتبر هذا إهانة له. ولكن الثمن الآن باهظ. لو قال له ادخل بقشرة البندق فسيفعلء وإن لم يستطع الدخول» فسيجرب.. اقترب من الحارس. وهزه من كتفه: "يا ابن البلدء هيه. يا ابن البلد)" استيقظ الحارس الفظ المتقدم کیا في ال بداية استمع لشخيره» وبعد أن استمع فترة كأنه مازال نائماًء قال: "هه!" 91 "هيه يا ابن البلدء استيقظ. استيقظ؛" انتفض» ونهض: "ما كنت نائما.. " وبقلقه من إلقاء القبض عليه متلبسا كان يشد طرفي سترته وهو يحاول الوقوف على قدميه: "أغمضت جفني قليلاً. والله ما كنت نائماً." كان يتضاءل أمام الرجل صاحب الشاربين الضخمين» والحاجبين الكثيفين المقطبين, والناظر اليه كأنه يريد أكله, وأعاد عذره: " والله. قال "المتنفذ": "ما أغرب هذا البلد! نعم نعم من الواضح أن السنيد في هذا البلد مجهول» والساحة فارغة. لا أحد يعرف الآمر من المأمور. عندما يقوم الإنسان بجولة» يدرك أن المطاعم قذرة. ومزرية» والفنادق هكذاء والحراس المؤقنين على أموال المواطنين وأرواحهم يعون أنه لا ينامون برغم شخيرهم واختبائهم في الظلام. رائع» في الحقيقة رائع جدا" قال الحارس مندهشا: "ما كنت نائماً. أغمضت عيني ليس الا" وبعد أن نظر إليه بحدة من لم يجد جواباً إزاء إنكار المقابل له تركه وهو يبتلع ريقه» وابتعد حذاءه وهو يصدر توقيعه. اقترب الحارس من الرجل الطويل النحيلء وقال: "من هذاء انأ قربانك؟" قال صاحب الفندق: "مفتش. وأكبر من المفتش." ثم بدا كأنه يركض عرف "المتنفذ" وقع القدمين الراكضين خلفه» فشعر بالضيق. لماذا يأتيه مرة أخرى هذا الرجل؟ تضايق بشكل رهيب من ضغط مثانته فقد كان يبحث عبر هذه الأزقة المظلمة القذرة عن مكان يتبول فيه. واذا 02 استمر هذا الرجل بملاحقته كأنه ظله فلن يستطيع أن يتبول بمتعة. توقف. صاحب الفندق أيضاً توقف وهو يفرك بيده. قال "المتنفذ": "نعه؟" قتم الآخر بأمور غير مفهومة. "مفهوم» أحك بصوت أعلى!" استجمع نفسه. وقال: "كان يشخر" من" 'الحارس" "شخيره الى جائب شخيرك يبقى بريئاً جدا. احك أنت كي نرى. لاذا مشي خلفي مثل ظلي؟" ابتلع صاحب الفندق ريقه» ثم استجمع قوته: "عفوكم» أريد أن استعطفكم بأمر" "ما هو. هات لنرى" "تأخر الوقت كثيراً. فكرت بأنكم يمكن أن ترغبوا بالنوم والراحة" حقيقة كان الوقت قد تأخر كثيراً: "هل ستنومني على فرشك الشبيهة با لجيف» في فندقك القذر؟" ار سوس ارت "حص" "أقول لو تنازلتم» ومنحتموني شرف المبيت هذه الليلة في بيتنا المتواضع.." ثم أضاف بسرعة: "طبعاً إذا كان هذا مكنا" هه. لا اعتراض على هذا. ينام على فراش بيتي براحة. ويضيف بايا : والأهم من هذه يمكن أن ات تكملة المائتين. 93 برغم هذا قال: "وهل الفنادق كلها هنا تفتح النفس» ونظيفة. ومبهجة مثل فندقك؟" كان صاحب الفندق ذكيآ إلى الحد الذي يمكنه من إدراك السخرية في هذه الكلمات. ضحك: "صدق يا حضرة السيد أنها أقذر من فندقي!" "الله الله. . " 'كونوا على ثقة بهذا" "هذا يعني أن المكان هنا" '"لعرفتي بأنكم لن تستطيعوا أن تحركوا أجفان أعينكم طوال الليلء فلا أستطيع أن أقترح عليكم فندقاً آخرا" "اختصر" قال هذا تحت تأثير ضغط مثانته فكان لا يستطيع الوقوف على قدميه: "يااا.." "نعم يا حضرة السيد" "وهل بيتك بعيد؟" "ل ال تنكل ا لهي" ليراني "مفتشا" أو "مفتش المفتشين" أو أي شيء آخر. فهو لم يقل شا خاطئا حول هذا الموضوء! إنه في النهاية مواطن. ومثل أي مواطن مدني يدور لسانه في فمه» ويعمل عقله. ويستطيع تمييز السيئ من الجيد بنظرة واحدة. وعند مجيئه إلى هذه المدينةء اكتشف فورا مخالفات كثيرة للقواعد الصحية والفنيةء وبدل أن يصمت كالآخرين. صرح ما رأه. وإذا كان هذا التصريح "بشبه تصريح أي متنفذ قادم من أنقرة". وأن الذين من حوله يخافون؛ ويهلعون, فهل هذا ذنبه؟ 94 كان صاحب الفندق يواصل الكلام خلفه بمقدار نصف خطوة» وفهم من حديثه كله أنه يريد أن يقول بأن هذه المدينة مثلها مثل المدن الأخرى خربة من ألفها إلى يائها. عبرا زقاقاً آخر فظهرت دار صاحب الفندق, داكنة تماما تستند إلى السماء المليئة بالنجوم والمنارة قليلاً وسط الليل. قبل أن يشير صاحب الفندق إلى الدار قال: "الحق معكم من الأرض إلى السماء يا حضرة السيد. كل شي خرب من ألفه إلى يائه!" "القضية كلها تكمن في رؤية الغلطء والقبول بأنه غلط› وتصحيحه!" 2 ءِ "لو نظف كل شخص أمام بيته» فستغدو المدينة نظيفة." "صحيح جدا يا سيد" خطر بباله "كل شخص" نعم كل شخص.. أي أصحاب المطاعم. والفنادق, والبقالون, والجزارون» وباعة الخضرة ممن فيهم هو. إذا اخذوا التفتيش الصحي على محمل الجد. وخولفوا دون رحمةء فمن المؤكد أن الأمور ستسير مثل الساعة. ولكن من يلتزم؟ "ها هو بيتنا المتواضع يا حضرة السيد!" توقف "حضرة السيد" ونظر إلى الباب من الأسفل إلى الأعلى. كان البرواز فوق الباب محفوراً كالدانتيلء والدار قديمة خشبية بخمسة طوابق. وبينما كان ينظر من الأسفل ال الأعلى كادت قبعته الاسطوانية تقع. قال: "هذا البيت أيضاً مثل فندقك آيل إلى الهد." قفز قلب صاحب الفندق بعد أن ارتاح كثيراً. نعم هذا هو الوصف الحقيقي. وخاصة الفندق. فقد جاء في تقرير الشؤون الفنية هذا التقييم: 'إنه آيل إلى الهدم. ولا يمكن استخدامه فندقاً..." لكنه وجد حلاً» وتدبر الأمر. 95 عاق يعاق الف رد على عا "هذا الت ا اميل فندقك آيل إلى الهدم.". شعر بالاحتيال فوراً. وقال: "ها ؟" استجمع صاحب الفندق نفسه مرة أخرى» وقال: "نعم يا سيدي؟.. ماذا تفضلتم؟" وكان في هذه الأثناء قد أخرج المفتاح من جيبه» وأدخله بالقفل. واداره. "أقول إن هذا البيت أيضاً مثل فندقك آيل إلى السقوط" فتح صاحب الفندق الباب وقال: "تفضل يا حضرة السيد.." إزاء تردد "حضرة السيد" بالدخول قليلاً قال يائسا: "كما تفضلتم قبل قليل» فإن مدينتنا خرابة كلها من ألفها إلى يائها. وكما تقدرون, فإن الزهرة لا تجلب ربيعاً.. محسوبكم.. تفضلوا يا سيدي!" أغلق شتاحب الفتدق الات خلفه هدو كان على قناعة يان امور قش على نما برا كان الدرج الصاعد إلى الأعلى يوحي بالنظافة. هذا يعني أن "الرجل" بقدر ما هو قذر في فندقه نظيف في بيته. "بيك لا بشية فندقك أيزا!" أمسك صاحب الفندق مصباح كازء وبرم مفتاح تقويته. فقوي الضوء. ووقف الى جانب الدرج ضاحكا: "لا يشبفة نا خحرة السيد::. تفضل!" "كما تعلمون» يقولون الأسد يعرف من عرينه" لا سن أن دقك مل بيتك بعت عنزيتك! " لحظة أراد أن يقول "سمو حضرتك معك حق!" سمع وقع حدوات بغلين يجران عربة مهترئة تنتشر في سكون الليل» فتذكر مصتق الأقرع. 06 وتذكر "المتنفذ" ايكيا قال: "مصتق الأقرع منهمك مرة أخرى!" برغم معرفته به جيدا وجد أن من المناسب التظاهر بعدم معرفته, فسال؟ "من هدا" "حوذي يا حضرة السيد. إنه الحوذي البالغ الستين تقريباء والسكران» والثرثار الذي جلب حضرتكم إلى فندقنا". كانت الدرجات التي تمسحها نساء مدن الأناضول بعناد» وبتعلق. وغضب» حتى وإن توترت منهاء وتجعلها مثل صفرة الكهرمان» تصر تحت وقع أقدامه. توقف وقال: "هاء هذاء نعم. إنه رجل ثرثار أكثر من اللازم. يطرح أسئلة على الشخص. ويفتش حتى يجعله بشك ام قال صاحب الفندق وهو يحمل مصباح الكاز كأنه يعطيه سراً: "عنده هدف من هذا لذلك يفعل". "هل لديه هدف؟ ما هو؟" "أنتم تعرفون أكثر طبعا. إنه يتعرف على الأشخاص الذين يأتون من المحطة إلى المدينة» ويبلغ عنهم الأمن!" صحيح أن شيئا في داخل "المتنفذ" قد تك الا انه لم يتوقف عنده مطولا. فهو لم يعط أي طرف خيطا. قيامه بالمشاوير يميناً ويساراً ليس مهماً. أما بالنسبة للنقود التي أخذها.. فهل سيأتي الخمار. أم صاحب الفندق ليخبر عنها؟ لم يكن يعتقد هذا. بقي أنه أخذ النقود بلمح البصر. دون أي شاغد. الطابق الثاني ثم الثالث. كان كل شيء نظيفاً جداً بدا من الطابق الأسفل إلى هذا الطابق. خطرت بباله أمه: كانت امرأة مكتنزة» من تلك التي يسميها الأقدمون "معجونة" ويمتدحون شهامتها بلقب "امرأة 07 عشمانية". كانت أمه على هذا النحو تمسح الدرجء والموزع» والغرف كأنها تحفرها. على عكس أمه كانت زوجته.. قطب وجهه بحقد. تذكر, بغير رغبة» زوجته النحيلة جداً. والثشرثارة» التي تقترب عيناها الصغيرتان من أنفها كأن فيهما حول. من يعلم ماذا تفعل في هذه الساعةء فهل تتشاجر مع أمه بشراسة, أم أنها أهملت الأولاد والبيت, وتلعب مع النساء المتعلقات بالمظاهر من أمثالها البوكر والبريدج» أم أنها تقوم بنزهة بالسيارة؟ لعلها مع صديقتها العزيزة السيدة الداية. كأنه رمى نفسه إلى ما وراء خيالاته نسي. وفي تلك اللحظة بالضبط. فُتح الباب مصدراً صريراً. وظهرت امرأة منكوشة الشعرء ترتدي ثوباً مكشوف الصدر والظهرء وعيناها طافحتان بالنعاس: "هل جئت؟" ولكن هناك شخصا آخر الى جانب صاحب الفندق. شخص محترم» طويل القامة وممتلئ الجسم» له شاريان سوداوان» ووسيم جداً؛ ولا تعرفه أبداً. كانت تدوخ إعجاباً بأمشاله. تفوح من هؤلاء أصحاب الأيدي الضخمة. والأذرع المفتولة رائحة الرجولةء فهم يعانقون جيداً. ويعتصرون الواحدة عصراً. عرّف صاحب الفندق بالمرأة: "إنها زوجتي الثانية!" بعد ذلك عرفها "بالمتنفذ": "حضرة السيد قادم من أنقرة. حضرته مفتش رفيع!" قفر ا منمنيا نولا غر مسا قن مر بمدينتكم فقط!" مهما يكن فإن خليلة صاحب الفندق التي قال عنها: "زوجتي الثانية" قد أحبت الرجل فجأة. لعله ليس حباً. بل هو إعجاب فقط. ليكن مفتشاً أو مسافراً. إنه رجل. ورجل حتى النخاع! 08 أخذت مصباح الكاز من يد صاحب الفندق» وقالت: "هاته يا عزيزي" أعطاها إياه. وفي هذه الأثناء. همس لها: لنفتح غرفة الضيوف لضي E‏ ا الناية:وقالت:: "تفضا ا یا نوميت تحن الدرج. ارتبك "المتنفذ" إزاء جمال هذه المرأة الحارق الأبيض التي ظهرت أمامه كلصاعقة بشكل غير متوقع في هذه الساعة من الليل. استجمع نفسه» وقال: "يا سيدتي» أنا آسف لإزعاجك في هذا الوقت المتأخر من الل قالت المرأة بلهجة اسطنبولية جميلة جداً: "العفو يا سيدي» أرجوك' انطلقت أمامه. وبقفزاتها السريعة على الدرج. وهفهفة ثوبهاء وارتفاعه مع كل قفزة. عرضت فخذيها الناصعي البياض. انتهى "المتنفذ" بين جمال فخذيها المكشوفين والمستورين كأنهما يغمزان له. وبين تضوع جسمها رائحة رطبةء رائحة شبيهة بالأسانس ال مثير يمتزج بأنفاسه. صعدوا إلى الطابق الرابع. قالت المرأة: "لحظة, لأشعل المصباح" دخلت إلى غرفة الضيوف بسرعة. أشعلت المصباح الكبير البطيخي الشكل المرفوع فوق عمود من خشب الجوز الثقيل. قالت "للمتنفذ" الواقف الى جانب زوجها في الموزع بطريقة تذيب قلب الرجل: "تفضل يا سيدي!" افج الطريق امافة وحن الحا ...ريت المراة سشرغة وتادت زوجها. نزلا إلى الطابق الثالث. وقفا عند الدرجة الأخيرة. سألت المرأة: "من هذا الرجل؟" "لماذا ؟" "ماذا لو سمع؟" "اذا ت "يا زوجتي» يا روحي» هل تعرفين من هذا الرجل؟" "لا" "أرسلوة من انقرة لتفتيش مدينعنا: سيفتش على الجميع من الزبال ومکاتب» ولکنه يخفي أنه مفتش. جاء سراً". "إذا کان قد جاء سرأًء فمن أين أنت تعرف؟" "لا تقفي عند هذا الموضوع. أنا أعرف وكفى!" "إذا كنت تعرف فهذا يعني أن الكل بعرو" "وليه؛ يا امرأة. لا تبدئي بالنق على رأسي" "لمهم دع هذا الأن. هل طلبت عشاء؟ " "لا يا روحي. " خطر ببال المرأة قضية أخرى» فقالت: "لماذا جلبته إلى البيت؟" "مضطر" نظرت المرأة باستخفاف, وقالت: "قال مضطر. ما الذي يضطرك؟" "يا زوجتي العزيزة, كما تعرفين» أنا مثل بقية أصحاب المحلات لدي بعض الأعمال السرية المخالفة للقانون والنظام. دخل الرجل فجأة الى دتا تعيش طبعا لم يعجبه شيء. وفوق هذاء البناء آيل إلى الهد." قاطعته المرأة: "ماذاء ماذا؟.. ماذا؟" 100 "آيل إلى الهدم. أي أنه انتبه إلى أنه على وشك الانهيار من نظرة واحدة. سأل. طار صوابي. لو أبلغ البلدية بهذا الأمر فإنهم يبحثون على أمر كهذا» وسيبدؤون بالمعاول والمجارف. البركة بالكاتب» اتصل بي" تزكرت امراة "الهذااتضل؟* "طبعا يا. وغضبت أيضاً,. على أنني أكذب. نهضت ورحت» الله يبارك فيه.." "أما قلت إن المتصل هو الحوذي مصتق؟" "ولكنك قبل قليل قلت: الكاتب اتصل ؟" "نا سيلدت الكاتب طلب من مفنصتق أن يعضل::وهذا ركض واتضلء كه لست هنا هناك امور ل تفي "غضبت المرأة الشابة من جديد: "هكذا إذن. وهل أنا أفهم؟ أنا دون عقد زواج» أعيش حياة خليلة. لو كنت زوجتك الشرعية» كنت فهمت" "يا زوجتي العزيزة. يا روحي زوجتي العزيزة" "هيا هنا" حاول أن يعانقها ولكنها دفعته بقوة: "انقلع؛ انقلع إلى تلك التي تفوح رائحتها)" "ولكن يا زوجتي العزيزة أقول.." لا "دعي المزاح" "اسمع: إذا بقيت تهينني على هذا النحو فإنني والله وبالله أذهب فورا إلى اسطنبول!" 101 © ©» © #© © © © 4 هم © هاج هس ه © © © © هه 0« 4ه © جم > ها »ع > ون سمعت زوجة صاحب الفندق الشرعية كل هذا الحوار والتجاذب وهي في سريرها كما يحدث دائماً. واجتاحت الحرارة جسمهاء ونزلت عن سريرها بهدوء. ولكي تسمع بوضوح أكبر اقتربت من الباب على قدميها الحاقيتين وأسندت أذنها على ثقب قفل الباب. كانت امرأة قريبة من الأربعين. مترهلةء يداها ورجلاها ضخمة. وهي امرأة ثرثارة. شيطانة. جاءت "ضرة"» ورغم هذا تغضب زوجها كثييرا. :وكلما ارادت ان تنترع من الرجل شيئاً تتعالى» وتصده. وتهدد بأنها ستذهب إلى اسطنبول. "لا توترني» والله بالله أذهب إلى اسطنبول!" "حسن. ولكن لماذا ؟" ENE PEE EAC E NITE OTD هنا. لا يمكنك أن تمسك بى كما تمسك بزوجتك المعقود عليسها. لا‎ تستطيع أن تفرض علي كلمتك» مفهوم؟"‎ "إذا ذهبت» فماذا أفعل من دونك؟" "اعمل ما تشاء." "أبكي" '"زوجتك الشرعية ستكفكف دموعك!" © © © 86 © هه © أنه > > جه © به + © 4 #© >6 4ه همه هس >ه جه » 0.٠:‏ 4ه ٠»‏ يبدو ان للرجل تصرفا بشعا يجعلها تصده. وتحتد بوجهه. وتبيع 102 ا له ا عدا کنا قالت ا اط نان الات يكن ماكرات كالثعالب. ولكن امرأة الخياط تتمادى كثيراً. تقول إخبري الحكومة, وتدبري مداهمة البيت» وارمي زوجك وخليلته في السجن, ولكن نفسها لا تطاوعها على هذا. لو أنهم يلقون الخليلة في السجن, أو الأفضل يعلقون مشنقتهاء لما ترددت لحظة. أما بالنسبة إلى زوجها فلا. فالمرأة حناء يد زوجها. ثم إنه رجلء إله المرأة الصغير. فلتدع هذا جانباً إنه أب ابنها الذي يدرس في جامعة اسطنبولء وابنتها التي عند زوجها. لا تستطيع أن تفعل هذا. هل قصر حتى اليوم بطعام البيت وخبزه وحلوه ومالحه ولباسه؟ لا. لا تستطيع أن تكره الرجل. لهذا.. فجاة. قبلة وصوت تقبيل. طار صوابهاء وانقطع شريط أفكارها. نوم زوجها مع الثانية., وكلامه الكثير معهاء وهذا وذاك جعلها تفقد اعصابهاء وتنسى كل شيء. فتحت الباب بهدوء» ونظرت إلى الخارج: كان زوجها قد احتضن الأخرى يقبلها بشكل متواصل في ضوء مصباح الكاز الأصفرء وفي أثناء التقبيل يكلمها كلاماً حلواً: "يا امرأتي. يا روحي» يا حلوة؛ يا من ليس لى غسيرهاء ری :نا ريدن ري ا شن ليس لى عبرا لاق فوراً. سوار ذهبي» قرط بحجر ماسي» قماش ثوب» كل ما تريدين!" كانت يدا زوجته الشرعية ورجلاها ترتجف. فعلى مدى زواجهما طيلة خمسة وعشرين عاما لم تسمع كلامآ كهذا. ولا حتى عبارة واحدة منه. هل يجب أن تكون خليلة لكي تحب» وتداعب؟ بحسب راي زوجة الخياط, فإنها يجب أن تصرخ, وتقيم القيامة, وأن يقع ما سيقع في هذا المساء. وأن يزج كلاهماء نعم كلاهماء في السجن. 103 قفزت إلى الخارج» وهاجمتهماء وفي الوقت نفسه كانت تصرخ بأعلى صوتها: "يا سيدي المفتشء الحق بي يا سيدي المفتش حبآ بالله! إن كنت قد جئت من أنقرةء أو أي مكان آخرء فقد أرسلك الله إلينا. الأصبع الذي يقطع بالشرع لا يؤلم. ضع يدك على هذه السفالة. إما أن تعاقبني, أو تعاقب هذين الوقحين اللذين لا يستحيان!" كان "المتنفذ" في الغرفة التي فين تيه كاردا ال ااا الشابة ذات نظرة المها والبيضاء التي صدمته مثل صاعقة. ارتبك عندما بدأت زوجة صاحب الفندق الصراخ بأعلى صوتها. ها هو يزج في هذا الأمر اکا اا يحت ان ا كاتف ا او ميد ا كل سيلة من جلها دنا دی الفا میتی ان نيزا مكن أن حشر فى الم ومن الى ل وتف الى اذان الول وهذا ونب ا يريد ويل ل يروا أبداً. في الحقيقة أنه لم يقل في أي مكان» ولا لأحد أنه مفتشء أو أي شيء آخرء ولا أوحى بهذاء ولكن الأمر يتجه ليشكل على رأسه مصيبة. صوت امرأة حيزبون يفهم من صوتها أنها زوجة صاحب الفندق الشرعية تقلب الليل رأسأً على عقب بشكل متوتر: "... كفى حتى الآن إن كان آمرا أو مأموراً أو رجل قانون. ضعوا يدكم على هذه السفالة. الرجل يؤوي خليلة في بيتي منذ أشهر. فهل هذا قانوني؟ عنده أولاد بعمرهاء وهي امرأة بعمر ابنته" واذا كان كوت الراة قد انقطع بصوت صفعات. فإنها استمرت يصوت أقرى هن الاب ركان ها هاش ا دى ال اجه يا سيدي المفتش!" يجب ألا يتوقف بعد الآن. وأن يسيطر على الوضع. ألقى قبعته 104 الاسطوانية؛ وحقيبته على المقعد المطاول. وركض. نزل الدرج على نفس واحد وهو يصر بقدميه الكبيرين» جسمه الثقيل على الدرج» واقترب من المعشباحريق: كانت الراتان فشن احداهما عر الأخرى. صاحب الفتدق مندهش. وكانت الزوجة الشرعية على الأغلب تطلق شتائم بمنتهى السفالة. فتدخل قائلاً: "هي...ه. اسمعاني» اسمعاني! ماذا يحدث؟ ماذا جرى لكما ؟" ليس هناك من يعير انتباها. أا صاحب الفندق» فقد كان يردد من حيث يقف جانباً: "عيب. هذا غيب كبير أمام حضرة السيد)" نظن حضف الد فوجد أن اجذا لا بجر انتباها للعب. دخا بجسمه الثقيل والذكري حتى النخاع بين المرأتين. وعمل على أن لا يلمس العجوزء وأخذ الأخرى بين ذراعيه. وحملها جانباً وقال: "ما هذه السفالة في هذه الساعة من الليل يا صاحب الفندق! ألهذا دعوتني إلى صاحب الفندق أراد أن يقول شيئا ماء لكنه لم يستطع. اكتفى بالذهاب إلى جانب امرأته الشرعية, ودفعها نحو غرفتهاء ولكن السهم انفلت من القوس» فكانت تصرخ: "اتركني» اترك!" "يا امرأة. عيب» عيب جداً. حب بالله» دعي عنك هذا" لم تكن تصغي: "يكفي إذا كان عيبا وحراماً وسفالة. إذا كنت لا تفكر بالعيب والحرام» فهل أنا التي سأفكر؟ منذ أشهر وأنت تضع هذه الخليلة غير الشرعية في بيتي!" ردت "الخليلة" وهي بين ذراعي "السيد المفتش": "يا كلبة! نعم أنا خليلة. وغير شرعية, ولكنني لا أبدل بألف ظرف زيت مثلك!" 105 "يا وقحة لا تستحي ذات الوجه الشبيه بكسرة الزجاج!" "يا حيزبون» يا حيزبون.. يا كريهة الرائحة!" كادت الشرعية تفقد وعيهاء ومازالت تصرخ: "يا سيدي المفتش!" أخيراً استطاع زوجها أن يدخلها إلى الغرفة» ويقطع صوتها. أما ذات نظرة المها التي بين ذراعي السيد المتنفذ فقد دفعت الى غرفتها - هذه الغرفة كانت تفوح براحة تشبه بالضبط رائحة جسدها الرائع. كانت غرفة مزينة مشل غرفة عروس. وفي إحدى الزوايا سرير رائع» وسط اة شفافة واف وف ا ر تة مقاعد :سحاد ت جداً على الأرضء وعلى الجدران لوحات نساء عاريات أو شبه عاريات. وانتفضت المرأة الشابة انتفاضة حادة متوترة» فتخلصت من بين ذراعي "حضرة السيد". وألقت بنفسها على إحدى الأرائك. ارتفع ثوبها القصير عن فخذيها المكتنزين» وبيدات جاذبية الفخذين تدوخ "حضرة السيد". وفي اللحظة التي أخرجت علبة سجائر "غلينجيك" من عبها. وتناولت سيجارة؛ هرع "حضرة السيد" بالقداحة. وخنت ا لر اة الشابة مكار ها مكو ةة يعن ذلك الت اذا تقف؟ تفل أمر الحيزبون!" أطفأ قداحته. ودسها في جيب صدارته» ثم سال متدهشا+"أمر ماذا؟ ماذا يحب أن أفعل؟" "أما سمعت؟ أما أمرت كما تأمر خادم أبيهاء إذا كان آمر أو مامور او رجل قانون. فليضع يده على هذه السافلة! ضع يدك! اجعلهم يقبضون علينا متلبسين, وادخلنا السجن. كان هناك من يخاف من الجن أو السكين أو المسدس" 106 سحبت سحبة ظريفة من سيجارتها الرفيعة» ونفختها نحو السقف المرتفع المدهون بالدهان الزيتي. ثم وضعت رجلاً على رجلء وقالت: "تلك المرأة الحمارة لا تعرف. ولكنني ادرك إلى حد ما إنك لا تستطيع القائي في السجن!" كان "المتنفذ" ينظر نظرة خاوية. "هل تستطيع أن تجعلهم يلقونني؟" اقترب خطوة: "لا القيك!" "قل لهذه إنك لا تستطيع! نحن نفهم بالقانون قليلاً يا ابني. هل تستطيع أن تجعلهم يلقونني؟ أنا امراة حرة. صاحب الفندق هو المتزوج والمرتبط. حتى لو جعلتهم يقبضون علينا متلبسين, فهذا لا يؤثر علي!" وره :مو ةا ل القتارهة ففف مارا على ار "هل أنت مفتش بجد؟" ارت خطرة أي قال رذعل قدا اأ رصن ا "لست كذلك؟" "لست مفعش ا" "قال إنك فتشت فندقنا ؟" رفضه التام لهذا يمكن أن يكسر هيبته. "دعك الآن من هذاء واحكي لي" "ماذا ؟" "كيف حدث هذا الأمر؟" قالت بحدة جارحة: "أي أمر؟" "أي كيف جئت إلى هذا البيت؟" 107 "عليك أن تسأل أصلاً كيف سقطت في هذه الحياة» وليس في هذا اليك أم أن تربيتك لا تساعد على هذا ؟" بعد ذلك استجمعت قوتهاء ونهضت على قدميها: "عفوا. انا آسفة جداً. أنا أتحدث برفع الكلفة مع سيد تعرفت إليه تواً. ولكن آه من العقل. وهل العيش ممكن مع ناس كهؤلاء؟ تسأل عن العقل؟ وهل يعيش إنسان في رأسه عقلء أو امرأة في هذه المدينة العمياء. وبين هؤلاء المتخلفين؟ أليس كذلك؟” "لدي فضول لمعرفة قصة حياتك" "قصة حياتي. أوووه.. وماذا سيحدث من قصة حياتي؟" أخذت نفساً جديداً من سيجارتهاء ولمعت عيناها وهي تنظر إلى اة الت ق ان اسطنبولية. من قوم قاب" "يا.. هذا يعني أننا أولاد بلد؟" "حضرتك أيضا اسطنبولي؟" 29 "من اين منها ؟" "كاد أن يزل لسانه» فضبط نفسه: "دعك الآن من هذا" "ولكن عملك في أنقرة, أليس كذلك؟" "من أين تعرفين؟" "أنا أعرف» حضرتكم مفتش» ستتجولون على هذه المذينة القذرةء وتقدمون تقريراً لأنقرة» لكبار رجال الدولة. وأعتقد أنكم ستكتبون عن سفالة هذه الليلة في تقريركم. أليس كذلك؟" 'يا عزيزتي. يا سيدتي» دعك الآن من هذا. اذا انت من قوم قاب؟" 108 فرت كفا آنا می حت أن هل ستقولون حضرتكم من أين انه "١‏ "يعني أين صادفت هذا الرجل؟" "ولا في مكان, هو صادفني" "أين؟" "في اسطنبول. ما ستفهمه ا مروت علن ا وأمي, وارذت أن أكون فنانة غناء. وصرت كذلك. المهم» وقع طريقي على طريق امان عملت كومبارسا ثم عدت إلى فن الغناء. فجاة خرجت في جولة فنية, وكانت هذه المدينة ضمن جولتناء وتعرفت خلال الطريق في القطار على صاحب الفندق. هذه هي القضية.' في تلك اللحظة بالضبط حدث تراكض وملاحقة, ويبدو أن صاحب الفتدق وذ وعد كان لح أحدهها:بالآخر و وخا العسزفة:“قالت الا كنا سيدي المفتشء أنا قربانك يا سيدي المفتش.. ليحدث ما يحدث هذه الليلة. إما أن تلقوني بالسجن. أو تلقوا هذه السافلة في السجن» حبأ بالله وبالرسول. برؤوس أولادكم افعلوا هذا! سئمت ومللت من هذه المعيشة. لن أستطيع الاحتمال. لم أعد أستطيع النظر بوجوه أهل الحي. الكل يقولون, تفوه» الله يلعنك يا امرأة. طالما أن القانون يعطي الحق للمرأة الشرعية, فلماذا لا أستفيد من هذه الحقوق؟ لم تبق لدي إمكانية الاحتمال!" المرأة التي تسحب الدخان من بين أصابعها الظريفة وتنفثه نحو السقفءقالت: "وأنا أيضاً لم أعد أحتمل. وأنا أيضأ" صرخت الحيزبون بصوت فظ. يذكر بصوت الرجال على الأكثر: "إذا جردي ماي ودعي Ss‏ 109 "إحكي بشكل مؤدب يا سافلة!" "انف التافلة وال تاروع المباء اخ كلك لا ج اها أن تتكلم عن تربيتي. انظري إلى نفسك. لا تخجلين من الجلوس كاشفة هذا وذاك من جسمك أمام رجل غريب عنك. أليس كذلك؟" "شه هه هب...له!" عة ا اء راوتا مشطوية الرحه ركسرة کاس" "ليس كأساً. قطعة زجاج" "كسرة الكأس أو الزجاج» كله مثل بعضه" "طبع يا.. بالنسبة لأمغالك» فحبة الخوشاف مثل ماؤه!" "ماذا يعني؟ هل تعتبرينني حمارة من كل عقلك؟" 0 لذ اعسرف: انت وعدت مالك" "اخرسي» يا الله اخرسي. آنا لا أنوي أن أنافسك بالكلاء!" "اقطعي الثرثرة إذا !" كان "المتنفذ" يدوخ إعجابا بطريقة كلام المرأة الشابة. طريقتها بهز يدها بعصبية وهي تتكلم. وسخريتها المبطنة. فجأة تذكر زوجته.. فحتى زوجة صاحب الفندق هذه أكثر جاذبية من زوجته الجافة. فهذه على الأقل مكتنزة أما زوجته فهي مغل العكاز تقريباً. وخاصة أنفهاء وعينيها 110 المنزلقتين الى الاسفل كأن فيهما حولاً. وحبها لبس البنطلون الضيق من تحت الركب والعريض من الأعلى وركوب الخيل يجعلها أعجوبة! تنهد مهموما. لولا وجود تلك المرأة. سيلعقط الأخرى التي يكاد يقع في هواها.. ولكن, لعله يفكر بشيء ما. اقترب من المرأتين اللتبن مازالتا تتهاترانء وقال: "أرجوكما دقيقة" صمقت المزاتان: كانت افرأة ضاحت النندق الشرعية تنظر الى الرجل بفضول. متوسلة النجدة» وعينها اليمنى ترف من دون انقطاع وهذا يمنحها شعورا جيدا. إن شاء الله تحل هذه المشكلة هنا وترتاح قبل أن يحل الصباح. هكذا إذن» فالرجل مفتش كبيرء ولعله أيضاً مفتش المفتشين. والحقيقة إن هذا يليق به. إنه رجل وسيم. التفت "مفتش المفتشين" إلى صاحب الفندق بابهة مفتش حقيقية وقال: "بيتك وفندقك أيل إلى الهدم. فرشك ولحفك قذرة, وتنزل في فندقك رجالا دون بيان أنت مضطر بحكم القانون أن تقدمه للشرطةء وفي بيتك تضع امرأة أخرى إلى جانب امرأتك الشرعية" وقبل ان يكمل خطابه. تدخلت زوجة صاحب الفندق الشرعية منفعلة: "هيه, أقبل فمك! الله أرسلك هذه الليلة إلى هناء الله أرسلك!" قالت المرأة الشابة التي فاض غضبها فجأة: "تفوه. تقول أقبل فمك!" "انزلقت من لساني. درج كلاء. أنا لست خليلة بجوار ابن الناس الغريب مثلك!" "أنا خليلة. وسافلة؛ هل لديك أكثر من هذا تقولينه لي؟" "ماذا سيكون لدي لأقوله؟ يا ذات الوجه المشطوب بكسرة الكأس" 111 انمد كر عاتن زجاع" 25 'على قلبك!" خطر بباله شيء آخر. حقيقة, لماذا لا يعطي لهذه المرأة التي تصرخ "سافلة" نصيبها أيضاً؟ فقال: "انظري إلي!" أسندت الزوجة الشرعية قبضتيها على خصريها: "أنظرء ماذا يوجد؟" "لا تجعليني أفتح فمي» واجلسي في مكانك!" نطت المرأة الحيزبون وحطت فجأة: "افتحي يا بنت» افتحي!" "ولكن سيكون الأمر بشعاً جداً اذا فتحته.." ردت بما تعنيه جملة: "يا.. ماذا يحدث يا ترى؟ لا تكوني قد رأيت ا عن اعمال السرية". وقالت: "أما قلت لك لا تجعليني أفتح فمي!" خافت فجأة ونظرت إلى زوجهاء ثم قللت أدبها: "لا تشككي بالإنسان يا بنت!" "آنا تسترا" 'لتكوني قعر جهنم الذي تريدينه. لماذا تشككين بالإنسان وكأنه IT‏ "نحن نعمل ذاك العمل علناً. أما أنت وأمثالك فتعملونه وراء ستار وبالسر)" أرادت أن تهجم عليهاء ولكنها ضبطت نفسها بعد ذلك: "ما هو الذى بالش:؟؟" التفتت المرأة الشابة إلى صاحب الفندق. وقالت له: "بدل بائع الماء. فهو لا يجلب ماء جيدا!" 112 فهمت المرأة الحيزبون كل شيء, فبدأت ترتجف: "هياء هيا. نحن تمنونون من بائع الماء الذي لنا!" ولكن الشك دب في قلب صاحب الفندق. فنط عرق الشرف عنده علق الف من انه لم يغر أبداًء قال: "هل هذا صحيح يا بنت؟" شحبت المراة. ابتلعت ريقهاء واغرورقت عيناها بالدموع» ثم بدات تنشج قائلة: "والله كذب. والله وبالله كذب. إنها تفتري علي. أنا امرأة مسلمة متدينة اتوضا واصلي اوقاتي الخمسة. الا تعرفني انت؟ انا زوجتك كل هذه السنوات» فهل ستأخذ كلام هذه وتلك. وتصدق كلام واحدة سافلة؟" ولكي يعرف صاحب الفندق "الذي مس شرفه" حقيقة الأمرء أخرجها من الغرفة. الت امرأة الشابة معوترة: "لم أكن اريك هذا:.ولكتهنا اجحبرتى. تقول مسلمة» وتصلي الأوقات الخمسة. إسلامها درع تختبئ خلفه. لم يمض شهران لي في هذا البيت وعرفت اي بضاعة هذه المراةء ومن هم احبابها. الشرف يسيل من اطرافها!" فخأة النثقت عديناها ينظرة "حخيرة السسيدر" المفقونة فاتعييت. :نا هذا؟ هل وقع الرجل بالهيام؟ نظرت بانتباه أكبر: حسن» إنها نظرة عبد مطيع. ولم يكن هذا سيئآ أبداً. كان رجلا له أبهة. قامة وقوام» وفوق هذا وسيم جداً. إنه ليس ملتصقاً بقوقعته مثل صاحب الفندق! قال إنه اسطنبولي. من يعلم» لعله يأخذها معه وهو ذاهب. إذا لم تكن اسطنبول, فلتكن أنقرة. كلتاهما مدينتان کبیرتان» مدينتان جمیلتان» مدينتان متحضرتان. ثم إنها ليست غير مجربة العيش مع رجل يمكنه أن يسحبها 113 إلى حيث يشاء» سواء كان مفتشا أو نائبا برلمانياً أو تاجرا أو متعهداً أو منتج أفلام. لتجعله يركض خلفها فترة في البداية. ولكن» ثمة ما يجب ان تعرفه.. ترى هل هو غني؟ فماذا يفيد أجمل رجل في الأرض إن لم يكن غنياً. فلماذا تتحمل عذاب صاحب الفندق لولا أنه غني؟ ضحكت. اهتز "المتنفذ". كانت تلك ضحكة مشبعة بكل شيء: الرغبةء والإعجابء والعشق.. اقترب منها. لم تهرب المرأة. على العكس تماما نظرت إلى الرجل .نظرة فيها حور خفيف, ولكنه حور يحرق تماما مفعم بالأنوثة. مد الرجل ندم قا ملكا المراة الشنابة: هد ال جل يده الأخرى لين امراة الان ولم تسحبها أيضاً. وبشفتيه المرتجفتين المحترقتين قبل إحدى يديها أولا. لم تبال المرأة أيضاً. قبل الأخرى» ثم قبل هذه ثم تلك ومرة أخرى هذه وتلك.. وقبلها ثم قبلها مثل بندقية رشاشة.. كاد يقترب من شفتيها. فدفعته المرأة بيدها من صدره: "لا.. ليس إلى هذا الحد!" وو الخانفك المتواتب: الماذ | +" 'يمكن أن يرانا الرجل!" "ماذا ينجم عن هذا ؟" "لا شيء؛ ولكن الأفضل ألا يرى!" "ليلاً؟ ها ؟" "ولكنك مستعجل كثيراً.. بدل أن تعمل على تخليصي من هنا..' كاد "المتنفذ" يجن. ههنا لا توجد امرأته المنزلقة العيئين نحو الةو نميا ول او لاد وول امد "هذا يعني أنك تريدين الخلاص من هنا ؟" 114 "طبع اد "هل هذا صعب؟" "إن لم يكن صعباً؛ فلم انا باقية؟" "لماذ| ؟" "لا أستطيع أن آخذ أغراضي» وحاجياتي!" "ناذا لذيك؟" "أساوري وأقراطي ذات الأحجار الماسية" شردت عينا "المتنفذ" لحظة ثم عادت الى المرأة بانتباه» كان يفكر: كيف يجب أن أخلص المسكينة من هناء وتكون الأساور والأقراط قد ت اا "إذا أردت أن أنقذك" انعم ؟" "لم أف ؟" "أي إنني إذا خلصتك مع أغراضك» فهل تشقي بي» وتسلميني أغراضك؟" فهمت المرأة كل شي فقالت: "حسن» ولكنني لا أعرف بعد أين تسكن, وماذا تعمل بشكل سليم!" سحب بطاقة من محفظة أخرجها من جيب بنطاله الخلفي ومدها اليهاء وقال: "خبئي هذه جيداً. إذا جئت إلى اسطنبول يمكنك أن تجديني غ هنا الا 1 سألت المرأة بذكاء: "أما كنت قادماً من أنقرة؟ أما كنت ستفتش هذه المدينةء وترفع تقريرا للكبار؟” 115 وجد أن من المناسب ألا يتوقف عند هذا الأمر: "لا تتدخلي أنت بهذا الأمر حالياً. وفي ما بعد ستعرفين كل شيء! اعتمدي علي» وثقي بي. أحببتك كثيراً. يجب على الإنسان أن يحمل امرأة شابة مثلك على ر اناا لفقل لى حد ا نسيان اطتر اع E e‏ وألصق شفتيه الغليظتين المكتنزتين بشفتيها الطازجتين المصبوغتين بأحمر الشفاة: كان ينبعث صوت صفعات صاحب الفندق لزوجته من بعيد. سحبت المرأة شفتيها من فم الرجل بارتباك وفرح: "إنه يضربها!" "نعم يضربها' اميدق :وان قدت اي هناب" "جدي طريقة ليلا وأجلبي أساورك وغيرها لي› وأعطيك مقابلها سنداً. وفيما بعد تأتي إلى عنواني الذي على البطاقة» وتجدينني هناك. اتفقنا ؟" 'اتفققا لکن الست دوجا قال: "لا يا روحي. الله لا يرينا!" "هل تتزوجني؟ ٠‏ اذا كنت تريدين هدا قالت المرأة الشابة: "أريد" وان اننا" مدت شفتيها وقالت: "قبلني!" وبحملة هياج جديدة, وجديدة جداً. ألصق شفتيه بشفتيها. فيما 116 كان ينبعث من الداخل صوت نشيج بكاء الزوجة الشرعية. وشتائم صاحب الفندق. جلبت المرأة علبة من الصفيح فيها أساورهاء وأقراطهاء وخواتقها. وأعطته إياها: "لا أريد سنداً. ولا غيره. خذ!" أخذت المرأة الشابة العلبة الفارغة» ووضعتها في درج طاولة الزينة ودفعت الدرج. وجاءت إلى جانب الرجل: "هل تذهب أنت من هنا إلى اسطنبول فوراً؟" 5 "إلى أين؟” لأول مرة تجاوز حدود "الذنب": "هناك أمكنة أخرى في الأناضول سأفتشها!" أمسكت المرأة يد الرجل: "وأنا أيضاً سآتي معك!" فكر الرجل للحظة. ما المانع؟ اح قالت فرحة: "اتفقنا ؟" "بعد أن تطلبي هذا" "أنا أطلب هذا. لا تتركنى» أرجوك لا تتركنى. وطالما أنك تحبنى.. أنا أيضا أحبك. ثم أننا أولاد بلد واحد.اتفقنا؟ لن تتركنى. أليس كذلك ؟" "لن أتركك" "أريد أن أكون زوجتك وأتجول معك!" "وآنا ابض 117 "ما أجمل هذاء آه ما أجمله. سيعتقدون انی زوجتك» ويقولون حضرة السيدة. حضرة السيدهة" ولكن "المتنفذ" قال: "لدي شرط واحد!" "شرط ماذا ؟" "لن يحدث لي ما حدث مع صاحب الفندق!" وإذا لم تغضب المرأة الشابة؛ فإنها حزنت قليلاًء أو جرحت. نظرت براغ :ومسكنة حفلق لتقد بصق حى اتدغات ذات لظة ان تالا وتتخلى عنه. لم تغضب المرأة؛ ولم تفكر بالتخلي عنه» وقالت: "وهل أنت صاحب فندق؟ اي امراة تستطيع ان تخونك؟" انتفخ صدره. لو تسمع زوجته الحولاء. والتافهةء والنحيلة إلى حد الجفاف. كانت تناديه فزاعة وتقول ان من يرى بنيتك وهندامك يعتقد أنك رجل» ويتعلق بك. ولكن سيرون عندما يدخلون إلى داخلك أن أي امرأة تركبك. أي امرأة. أي امرأة." مرة أخرى ألقى من تفكيره زوجته النحيلة جداً بلا مبالاةء وقال: "حسن. أولاً يجب إنقاذك من هنا. أنا سأحل هذا الأمر كما أخرج الشعرة من العجين!" كان صوت أنين الزوجة الشرعية ينبعث من الداخل. 118 د لاس صخب عربة مصتق الأقرع في شارع المدينة الرئيسي المرصوف بالحجارة والشوارع الفرعية لم يهدأ حتى ساعة متأخرة جداً من الليل. والناس الذين يعرفون صخبه» ينامون ويفيقون, وعندما يفيقون من نومهم الحلو. يطلقون الشتائم أولاً. ثم يسألون زوجاتهم اللواتي ينامون معهن في الفراش: "ما مشكلة هذا الرجل في هذه الليلة؟" 'والله كيف أعرف؟ أنام» وأفيق. وهذا يحدث!" "غداً نعرف الأمرء لو نمضي هذه الليلة.." برغم أن هذه المدينة هي مركز المحافظة فإن أهلها جميعاً يعرفون بعضهم بعضاً. الغريب سرعان ما يعرف. وقد عرف الرجل "تغذية أنقرة" كما سماه الحوذي مصتق الأقرع فوراً. وتحت التأثير الكبير للمشروب الذي تقدمه الخمارة الصغيرة, نقلوا وقعه كما حصل من البداية: "هل تعرفون ما جرى في هذه الليلة؟" أصغى الشباب والشيب ومتوسطو الأعمار الذين ملؤوا رؤوسهم في مختلف المطاعم والخمارات. ويلعبون الطاولة ومختلف ألعاب الورق. کا خلا زؤوسنا عت هيدر دحل اة تنفد الى الح ارة ا سيدي.. إنه صاحب بنية قوية. طار صوابنا كلنا. من هذا الرجل الضخم 119 ولاه؟ إنه على الأقل نائب في البرلمان أو وزير أو مفتش أو مفتش حزبي. تنظر إليه فتقول لنفسك إنه نائب بالتأكيد» بعد ذلك يتحدث» فتقول لاء إنه وزير. ثم فجأة تقول إنه مفتش صحة, ولكن بعد هذا تقتنع أكثر أنه مفتش حزبي. ولكن الرجل عندما تكلم تحول حتى حيدر الخمار إلى قرد صامت امامه!" "حسن؛ من هو؟" كان الذي ينبئ بالخبر يرفع كتفيه: "والله من أين أعرف؟ كما قلت, تنظر اليه فشسععقد انه ناتب بعد ذلك تقول ائه وز وبعدها مفتئن: وبعد هذا مفتش حزبي!" ينفش نفسه احد المتقاعدين الذين ضربوا شهرة واسعة بشرثرتهم: حسن» ألم تسألوه؟ أما سأله حيدر المخبول هذا ؟ أما نظر إلى هويته؟" يندهش ناقل الخبر: "يا هذاء ماذا أقول لك يا أبانا؟ إنه ضخم إلى حد أن الجميع يختلط عقلهم ببرازهم. من يستطيع أن يخرج ويسأل الرجل من أنت؟" "آيونا" هذا أحن الدين كانوا يستعون الكلية قذها. يرمي بالكلمات كما یشاء. لكنه خلال حياته كلها لم يقف أمام "ضخم" ليعارضه. شرب في تلك اللحظةء ولم يكن أمامه "متنفذ" أو "صاحب مال": "أنتم لهذا لا یکن أن تكونوا رجالا حقيقيين!" يقطع كلامه أحد المتعلمين الآخرين: "لو كنت أنت ماذا تفعل؟" كان بينهم الأفندي؛ أو من أمضى فترة في التعليم. ترك زبائن المقهى النميمة ولعب الورق» وراحوا يستمعون إليهم. "ماذا كنت أفعل؟" 120 "ماذا كنت تفعل؟" " كنت أطلقت صراخ: هووو.. له!" "ماذاء هل كنت تركع له؟" "اطلق له: هوووء ولا اركع له. انا إنسان يتمتع بالجراة الحضارية يا أخي. أنت لا تعرفني» ولكن اسأل الذين يعرفونني!" "هيا يا صديقي» لا تعتبر نفسك نعمة مثل الفاصولياء!" حل يوم السعد على زحام المقهى الجاهل. باشرها اثنان ممن تعلما في زمن ماء أو أمسكا القلم بيدهماء ما جعل الورقة تستغيث. بدأت شتائم تتناول الام والزوجة. وبعدها كان هناك رفس وصفع. كان يومهم على اية حال. يقربون أوراق اللعب» ويفتحون أعينهم أكثر قليلاً: "انظر إلي!" "ما هذا ؟" فا أن ته عفنا فضا أمام الناس الجاهلين!" "وإذا فعلنا ماذا يحدث؟" اتال ا يت" "ماذا يحدث؟" "قاذ | سيتحدت ؟ يعرف كل .برذاتلك!" "1" ا "لا تدخل أبي في الموضوء!" "أنت أو أبوك؛ بماذا يختلف الأمر؟ هل ستحسبون أنفسكم نعمة مثل الفاصولياء؟ انا أعرفك» وابي يعرف أباك» وجدي يعرف جدك!" "ماذا تعرف عنا ؟" 121 "ولاه ألم تكن كاتب نفوس؟ أما كنت تعطي قيود نفوس لأولاد الحرام مقابل خمس أو عشر ليرات؟" اخس أو غشر رات داك الزمان تسارى خسن أو سفين الان" يتنهد صاحب لحية بيضاء حسرة على الأيام الماضية: "قل خمسمائة سخا 'يسلم فمك. صحيح. دع عنك الخمس والعشر» هل هناك الآن من يعطي قيد النفوس بخمسين أو ستين؟" "هناك من يعطيه!" 'من؟' "رضا الذي نعرفه. هات خمسينية جديدة» فسوف يميتك بالنفوس› ويعطيك بعدها قيد نفوس!" وبيتما كانت المناقشات الشبيهة بهذه تدور في كثير :من أحياء المدينة» وتحدث مشاجرات بالصفعات والركلات. كان الحوذي مصتق الأقرع يبحث عن "مفتش المفتشين تغذية أنقرة" الذي فقده فجأة. ولاه تحول هذا الرجل إلى فص ملح وذاب! وليس هذا فقط. فقد كان المحافظ. ومدير الأمن معاً يضغطون عليه: "اين هذا الرجل؟ والى أين ذهب؟" كان يفتح يديه إلى الجانبين ويشتكي: "لا أعرف يا حضرة السيد» والله بالله لا أعرف. الله يعمي عيني الاثنتين. ويجعلهما بيدي إذا كنت أعرف ولا أقول!" 122 على الأكثرء كان المحافظ صاحب الكرش الأكبر لا يستمع أبداً. وبينما كان يذرع البهو الواسع ذهابا وإياباًء يقول: "لا حول ولا قوة إلا بالله!" يقول هذاء ولكن دك دا بالضغط على مدير الأمن: "انك ترق النمن كذلك؟ ترى ادل بعينيك ؟ باص الى منديستنا رجل ها القد قده. ومشل الجمل» وبعد ذلك يغادر وهو يلوح بيديه! هل سحب نفسه» وذهب؟ هذا ايضا غير معروف. لأنه إذا كان نفسةه وه لاا أت " يدير عينيه الواسعتين إلى مدير الأمن كأنه سيأكله؛ ويسأله: "نعم؟" مدير الأمن مؤمن بأنه حتى لو كان على حق» فليس أمامه سوى أن يقول لآمره: "الحق مع سيادتكم!" ولكنه صامت ويشعر بالذنب. لكنه برغم هذا يفكر: كانوا يلعبون البريدج معاً. فلا يمكن لأي مدير أمن أو مسؤول مكلف بالأمن في العالم أن يعرف كل آمر أو مواطن يدخل فجأة الى المدينة! بقي القول أن مدير الأمن ليس بالضرورة يعلم الغيب. وهذه على الأغلب مهمة المأمورين الصغارء أو المنشغلين بقضايا ثانوية على الأكثر. والحوذي مصتق واحد من هؤلاء. جاء وأخبرهم» ومنذ لحظة إخبارهم انتهت مهمته. الرجل أصلاً ليس مأموراً. ولكن السيد المحافظ صرخ من جديد. وحتى إنه قال: "رجل حمار!" ليس له الحق. لهذا كان المحافظ لا يحب الحوذي مصتق الأقرع! "ما علاقتي أنا بالمحافظ؟ هل أكل وأشرب معه؟ ولكن مدير الأمن له فضل على لحية أبي. فالرجل باسم الوجهء حلو اللسان. وخاصة السجائر التي يقدمها لي فهي تساوي العالم كله!” 123 ايه تفف مل اغارف" نظر إليه كأنه يقول: "ماذا أفعل يا سيدي؟" ولكن السيد المحافظ نهم أنه ينظر بهذا المعنى: "اذهب» واسأل. وابحث» واعلم إلى أي جهنم انقلع الرجل. هيا!" البركة بمدير الأمن الذي هرع لنجدته. داعب ظهره» واوصله حتى باب البهو» وفي الوقت نفسه كان يخفف عنه» ويطيب خاطره: "لا تنظر إلى السيد المحافظ يا مصتق أفندي. اليوم هو شديد الغضب. لا يعرف ما يقول. أخرج واذهب وتجول على الفنادق كلها مرة ثانية. مهما كان فإن الأرض لم تنشق وتبلع الكافر!" خرج. ودار على الفنادق للمرة التى لا يعرف عددهاء ولان أصحاب الفنادق التي تجول عليها أدركوا أهمية الأمر» أطلقوا نزلائهم التهريب من الأبواب الخلفية» وغيروا الأغطية القذرة. وكنسوا الغرف. وفعل الكتاب ما فعلوه من أجل إغلاق نقص الخزينة عندهم. يكن "للسيد المفتش" أن يأتي في أي لحظة. يكن ايان ولكن آين هو؟ ها هو مصتق ير من الشارع الرئيس مرة أخرى صاخباً! ها هو يمر مثل شتيمة! ارتباكه ليس بسبب المحافظ او غيره. بل بسبب الخمسمائة التي انتزعتها زوجته العوراء من يعلم كم مرة شد لجامي حيوانيه أمام باب بيته؛ وأوقف العربة ونزل. زجاجة العرق التي اكرمه بها صاحب المطعم انتهت منذ فترة طويلةء وقد داهمته نوبة لأنه لم يجد غيرها. كان سيضرب زوجته العوراء التي وضعت يدها على الخمسمائة لو وقعت بيده. ولكنها لا تقع. فقد وضعت المزلاج من الخلف ونامت. لم تعد تهتم إذا ما طرق 14 مصتق الباب براحة يده أو حتى لو أطلقوا مدفعاً. واهتزت الأرض, وقنامَك النياضنة: 011١!‏ اه يجب أن تكرن معه الان زجاجة عرق حعى يعرف ما سيفعله! ركلة للباب» وبعدها دفعة بالكتف» ثم ركلة أخرى. وسيلج إلى الداخل» ويلتقطها من شعرها. تاف اكلا "نا حا ەخ ها غد نهذ الل تيان ١‏ يكنا : وسينظر أحدنا بوجه الآخر. افتحي هذا الباب!" لم تفتح ولم تفتح. وقد تخلى عن فتحه» لأنها الآن لا تصدر صوتاً. انا أن "ابن او قوهات" او اطلقغلينه الثار: لو كانت الممسبعة لهك اهتم. ولا سأل عنها والله بالله. فهي زوجته طوال كل هذه السنوات. فلهذا سيشرب عليها كأس ماء بارد. ولكنها ليست له! "ز|اشرفة التقوة ليست لنا تحب أن أعظيها للف ال دا سيلقونني في السجن إذا لم أعطها له. لا تفعلي هذاء وافتحي هذا الات كلام الرجل منذ المساء: "سأعطي النقود للسيد المفتش. وإذا لم اعطه إياهاء سيلقونني في السجن!" أثارت اهتمام الجيران إلى أبعد الحدود. بداية بدأ كل شخص منهم يقلب الأمر مع سكان بيته: "ما علاقة هذا الأقرع بالمفتش؟" "إنه ليس أكثر من حوذي لا يساوي خمسة قروش!" "أبن المفعشن مه ؟" شی أن يكوتوا قد عيتوا متشا على الغزيات؟" بالطبع بات هذا الأمر لا يشغل أصحاب عربات نقل الركاب والأحمال فقط. بل وشكل هما لزوجات هؤلاء وأخافهن. فأزواجهن لا 125 يكسبون كثيراً بالأصل» وسينتهي أمرهم إذا عينوا عليهم مفتشا. وماذا يعني قول الأقرع منذ المساء: "خمسمئة؛ هاتي الخمسمئة؛ غداً سأعطيها للمفتش. واذا لواب إباها, e‏ ." أي علاقة "للخنزير الأقرع بالمفتش, وبأي مفتش ٠‏ وبمن» ومن أين له علاقة بمفتش حتى يزج في السجن إذا لم يعطه إياها ؟ "يا حرمة» اتركي العناد» وهاتي هذه النقود!" ذذاية مد احن الخيران راسد هن التافذة: اام "ماذا يجري في هذا الوقت من الليل؟ يكاد يطلع الفجر" قال جار آخر بحقد: "سيطلع» وها هو يطلع!" فجأة شارك الآخرون: "لم نستطع النوم بسبب ثرثرتك ولاه" "أي خمسمئة ولاه؟" "يختى أن يكوتوا قد عينرا مفتشا على اضحات الغربات؟" بعد أن أطلق مصتق الأقرع آهاً عميقة» سأل: "هل لديكم عرق؟ لو وجدت زجاجة نصية تكفي. وستكون مقبولة " ظ عرق في هذه الساعة من الليل؟ لا يوجد. حقيقة لا يوجد. كانوا أناساً فقراء مثل مصتق الأقرع. وبالنقود التي يحصلون عليها يملأون بطون أولادهم بصعوبة. "اترك مسألة العرق بعد هذه الساعة؛ وتقدد» ونم" وبعد شتيمة مخيفةء قال: "إنها لا تفتح الباب. لو تفتح الباب» آه ل كانت المرأة تسمع كل هذا من الداخل. وتضحك كاقة صوتها. فلن 126 تفتح الباب. ولن تدخل الأقرع إلى البيت هذه الليلة. أما الخمسمئة ليرةء فلن تعطيه إياها حتى ولا بالقوة. من يبتلع قصة المفتش؟ وما فش أما هي فتقوم بعمل الزوجة إزاء مصتق الأقرع من ثلاثين سنة. وكم استطاعت ان ترى من نقوده؟ يصرف النقود التي يكسبها على العرق والنبيذ. ولا يفكر بغير نفسه. وبما أنه لا يفكر, فإن زوجته العوراء لن تبالي إن ألقته في السجن. في الغد إن شاء الله ستذهب إلى البنك. وتودع الخمسمئة. كيف يفتح الله بوجوه الآخرين؟ لعل الله ينظر بوجهها . ويشفق لحالها. ويكسبها بالسحب طابق في بناء! شردت بالتفكير مرة أخرى فيما إذا كسبت بالسحب طابقاً في بناء أم لا. وبينما كانت تنتبه لحديث زوجها مع أبناء الحي بشكل صاخب» نهضت من فراشها بهدوء. وذهبت إلى النافذة بقدميها الحافيتين القذرتين. أووووه. . حرج الناس جميعا من السابعة إلى السبعين إلى الأبواب والنوافذ. ويخرج من کل رأس صوت: "من؟ أنا؟ طبعاً. أما أعجبك؟" قال الحوذي رجب: "ولاه أنت رجل كم تساوي ليكون مدير الأمن" نط مصتق الأقرع: "ماذا يعني كم تساوي؟ أنا حوذي منذ أربعين سنة يا صديقي! أي واحد منكم عنده قدم الخدمة مثلي؟ عندما رمى مصطفى كمال اليونانيين إلى البحر كنت حوذياً. في ذلك الوقت كنتم تختمون على الرمل!" 127 "هذا يعني أن المفتش قال لك هذاء يا الله ياه؟" "طبعا قال. أستغفر الله. فهو في الحقيقة لم يقل. هو لم يقل. ولكنني آنا فهمت هذا. قلت له يا سيدي» هل كان تشريفكم من أنقرة؟ أراد تمرير الأمر. عندها فهمت. تغذيته تغذية أنقرة. يبلغ وزنه حوالي ا وعشرية اوه ولان علدا ركب الح كادت ان قا" "بعد ذلك يا أقرع؟" "بعد ذلك سلامتك. إذا کان ماکراً كالثعلب فانا ذيله. يا ما رايت مفتشين. ولكن ليس صحيحاً أن نتجاوز حق الرجل. فهذا لا يقبله الإسلام. رأيت كثيراً من الآمرين والمأمورين والمفتشين. ولكن في الحقيقة لم أر بمهابته أو تغذيته. وهذا يظهر أنه أعلى من المفتشين: تناول الرجل طعامه. وشرب شرابه» ودقع أكثر من الحساب؟" قال السائس عمر: "خلصء حبآ بالله!" "طبعاً حباً بالله يا هذا. المفتش الذي نعرفه نحن يأكل» ويشرب, ويسحب نفسه. ويذهب. دع الدفع جانباًء فهو يقبض فوق هذا" لم يكن لدى اللذين هناك على مبعدة قليلا ما يقولونه أزاء هذا الكلام. ليس هناك أحد منهم رأى بعينيه مفتشاً أكل. وشرب. وقبض» ولكنهم برغم هذا وافقوه بأن المفتشين يأكلون. ويشربون» وبقبضون فوق هذا! فعل ما فعله مصتق وأقنع الجيران بأن مفتشا جاء إلى مدينتهم وزنه مئة وعشرون کيلو» وهو رجل مستقيم, "يأكل ویشرب» ويدفع حتى ا کاو ترد" قال شاب نحيل جداً: "مظاهر" 128 التفت مصتق الى الرجل بحدة: "مظاهر ماذا؟" "طبعا هذه مظاهر! فقد دفع ثمن الطعام والشراب من أجل أن يحصل على مبلغ اكبر. يا له من ماكر ابن ماكر!" غمص غضب مصتق الأقرع, وقال: "ولاه انك لم فق فن سم ل بعد . هذا ليس من المفتشين الذين تعرفهم." 'هل يقبض على فأر دون قط؟" 'احك بشكل صحیح!' "ماذا يحدث؟" "ولاه. حتى المحافظ ير نجف من الرجل!" "المحافظ ير تجف" "لماذا ير تجف؟" "اسأله. آنا لماذا لا أرتجف ؟ لماذا لا ير تجف أهل الحى؟ لأننا لا نخاف!" صحيح مثل كتاب. ولكنه هل سيبقى هنا لكي يوافقه على هذا الكلام؟ فروش! أما الآن فقد قفر إلى عربتهء والتقط المقود. وساط بسوطه على مؤخرتى الحيوانين: "حخ|١ا!!!"‏ عبرت العربة الطريق الشرابية سبوعة :.وعفدها' اتعظفة: الى 'احيد الشوارع الفرعية الخربة البلاط بدأت تصدر قرقعة من جديد. ومع دخول 129 هذه القرقعة إلى النائمين. يستيقظ كثير منهم, ومن يستيقظ منهم. يكيل الشتائم لمصتق الأقرع. لا أحد يعلم كم مرة جال على الفنادق. وها هو يجول عليها مرة أخرى» ويطلق أقذع الشتائم. ما أن عبر ماراً من آمام الصيدلية التي يناوب فيها الأجير المجنون, حتى ألقى بنفسه هذا بالسروال والقميص الداخليين إلى أمام الباب. ونادى: "هي..ه" شد مقود العربة. وأوقفها: "هي..ش. . ماذا يوجد؟" بدأ يصرخ بأعلى صوته وهو يلوح بيديه وذراعيه: "ما هذه السفالة باعل امن اول الما لعفف الان و انت طف طب ما هذا ولاه؟ هل أنت طائر ليل؟ ألا تنام أنت أبدا؟ إذا لم تنم أنت» فلماذا تقاق واه الاس" نزل الحوذي مصتق من عربته مقهوراً. وذهب إلى الأجيرء وقال: 'وأنت أيضاً معك حق يا صديقي. معك حق» ولكن ماذا أفعل؟ لو كنت مكاني ماذا تفعل؟ لقد وقعت لي بلية»ء الله لا يريك!" أخرج من جيبه علبة السجائر والكبريت. بداية أراد أن يقدم واحدة للأجير. كان الأجير غاضباً برغم كل شيء. وقد تردد لحظة يان باخ واحدة» لكنه في النهاية أخذها. أشعلها بعود الكبريت الذي أشعلة مصفق: مصتق أيضاً أشعل سيجارة» وسأل: "هل أنت متزوج أم أعزب؟" لم يكن الأجير يتوقع سؤالاً كهذا . فقال: "لا" "لو كنت متزوجاً. وأطلعت زوجتك على خمسمئة ليرة صحيحة, 130 وهي ليست لك» بل أمانة عندك. واختطفتها حرمتك. وبعد ذلك؛ لم تفتح لك الباب" وقبل أن يدع الأجير فرصة لمصتق الأقرع ليقول: "ماذا تفعل؟" قال: "أفرمها. أقطعها قطعاً)" "عشت.. يرحم أباك.." وغمز بعينه: "أنا أيضاً سأفعل هذا" 'إيه؟” قال الأجير الذي لم يفهم أي شيء: "طاقة ماذا؟" أشار بإبهامه الأيمن: "أنت تفهم؟" "ها. يعني العرق؟" "أنت أيضاً ابن ليل يا ابن البلد. ابن الليل يستطيع أن يفهم ابن الليل!" قال الأجير: لا بشرفي لا يوجد. لو كان موجوداً لشربت. يوجد.." كان سيقول: "كحول" فتذكر الصيدلي الذي غضب عليه لأنه خلطه بالليمون وشربه. أمسك مصتق بكلمة يوجد فقال: "يوجد نبيذ؟" "لاء يوجد كحولء. ولكن الصيدلي القذر نق علي في تلك المرة. واحد سافل» فهو يضيف إلى الأدوية غبار الحوارء والماء. والأصباغ. وماء الوردء وتفتح مؤخرته إذا أخذنا نحن مقدار أصبعين من الكحول!" فكر مصتق قليلاً: "هل نهمس بهذا لمفتشنا؟" أضفى الأجير بكل جوارحه: "مفتش ماذا ؟" "مفتش المفتشين. ثم إن هذه المدينة لم تر أحداً مغذى مثله. بعرضي» يبلغ مئة وعشرة أو مئة وعشرين كيلو برياحة.' 131 EE "بغل وما بغل. محافظك يرتجف. وها انت تراني أتجول أنا من نفسي حتى ساعة متأخرة من الليل مال الاخ اذا حول" "أبحث عن الرجل في الفنادق, وهنا وهناك.." "هل هو غير موجود ؟" 'غير موجود. رجل هذا القد قده. وزنه مئة وعشرون. فص ملح وذاب!" 192 As دخل بوقع أقدامه إلى الغرفة التي ضربت فيها الزوجة الشرعية وهي تبكي . وقف ويداه خلفه. كان صاحب الفندق منتصباً كصقر فوق راس رجه الى مك عند تد فاا راق الد اال ابت حال الصقر التي كان عليها. حاول أن يتمتم بشيء» ويوضح الوضع» ليظهر ان غل عق أسكته "مفتش المفتشين" بحركة بطيئة من يده: "اخرج!" خرج صاحب الفندق وهو منكمش. فندقه آيل إلى الهدم» وهو قذرء أغطية فرشه مقطعة. ومخالفة لقواعد النظافة. ودورات مياهه قذرة, وهناك نزلاء لا تعرف قرعات آبائهم دون بيان مديرية الأمن» وكأن هذا كله لا يكفي» فقد أضيفت جريمة أخرى الى كل هذه الجرائم وهي ايواء خليلة فى بيعة: لو آراذ الرجل:ويخطع المكان للتفعيش بسب فة الخليلة» تسوك يدخلة الشحن ثلانة أشهنغلن الأقل: كان صاحب الفندق يفكر بالمدى الذي يمكن أن تصل إليه الأمور وهو يقضم أظافره في الخارج. في الداخل أصدر "مفتش المفتشين" أمره للزوجة الشرعية بحدة: "قومي!" 133 نهضت المرأة على قدميها وهي تنشج. "أوقفي البكاء!" أوقفته. "أجيبي لكي نرى. أتريدين أن يتفسخ زوجك في السجون؟" نظرت المرأة دون أن تفهم أي شيء. تابع كلامه: "أي ا الحدث. ونرفع عليه دعوى زنا. فيحكم زوجك بالسجن ثلاثة أشهر!" لم يكن هم المرأة زوجهاء فقالت: "والأخرى؟" "لماذا ؟ قالت امرأة الخياط إنهما يدخلان السجن معاً." غضب: "من امرأة الخياط هذه؟ هي التي تعرف أم أنا؟" "طبعاً حضرتك يا سيدي!" "اسمعي إذاً: المرأة غير متزوجة. وبناء على هذا يدخل زوجك فقط السجن!" كانت امرأة الخياط قد قالت: "يدخل كلاهما السجن. ولكنك اذا أردت» فيطلقون زوجك" كانت تنظر إلى الرجل بوجهها القبيح وعينيها المجعدة الطرفين وإن كانت غير قبيخة. "هل ما تريدينه هو إدخال زوجك السجن؟" قالت مرتبكة؛ "له" "ماذا إذا؟" "أن تدخله الأخرى, تلك الساقطة. وإذا لم تدخلهء فلتنقلع من هنا . وتذهب!" 134 ما أراده "مفتش المفتشين" هو أن يصل الكلام إلى هذه النقطة. لم ال ورا وضع يديه خلف ظهره. نذا يذرع الغرفة مصدرا وقعا. كانت المرأة تنظر باحترام شديد لهذا الرجل الضخم المباهي. ١آآه»‏ آه. ترى هل يستطيع ان يرسل تلك الساقطة بعيدا من هنا بلا عودة؟ هل تركت سحراً لم تقدم عليه في هذا السبيل بعد أن دفعت للشيوخ حفنات من النقود؟ يا لعدد النذور والقرابين؟ هل بقي ماء مقروء عليه ومحرز لم تسقه لزوجها ؟ تنهدت. وقف "مفتش المفتشين" أمامها وقال: "اسمعيني! المثل القائل: الرجل لا يعيبه شيئ, والمرأة يعيبها كل شيء! إذا كان الرجل ری ب ويدوا د ولا يتركهم دون طعام وشراب. ولا يقصر بلباسهم» فإنه غير مقصرء هل فهمت؟ وهذا ما يراه القانون أيضا. لهذا انا اخذت إفادة المراة وهي نفسها لا تريد البقاء. وترغب بان تسحب نفسهاء وتذهب. وغير هذاء فهي لا تحب زوجك. أعطها أنت بضعة قروش بواسطتي» ودعيها تذهب من هنا. ولتغلق هذه القضية. مفهوم؟" كانت المرأة راضية بهذا منذ زمان. جن جنونها من الفرح» فوقعت على يدي "مفتش المفتشين" تقبلها: "أرجوك يا حضرة السيد» أقع على يدك. لتذهب من هناء و.." اب کف أن" 'سأفتح كيسي» وأدفع كل ما لدي» وحتى أكثر منه يا حضرة ا فكت القرطين الذهبيين بانفعال» وأعطتها له: "خذهما يا حضرة الت" 135 "حرفت الأشارر الاه نين دا فوا "الآن حل الأمر." "ولأدفع لها نقوداً. لتأخذ كل ما ادخرته هنا وهناك. يكفي أن تذهب من هناء ولتذهب إلى قعر جهنم!" ركضت منفعلة إلى السرير الصدئ بمعدنه الأصفر. ورفعت طرف الفراش» وعادت بلفة من ذوات المئة وقالت: "خذ هذه أيضاً. أنت أخي في الدنيا والآخرة. أنت أرسلك الله إلى هنا في هذه الليلة. خلصني من بين يدى هذه الشافلة عدف المنبا مح فيل فلل الاففرا ء اللي قالته عني أليس كذلك؟ كذابةء والله كذابة, وبالله كذابة. سود الله وجهها في الدنيا والآخرة, هذا يعني أنها تقول لرجلي كلامآ كهذا. فيدير وجهه عني كان "مفتش المفتشين" مسرورا جد وهو يضع القرطين والأساور ولفة اللقود فى جيوب بتطاله: لقد "حصل" على الكثير. إذا اسثمر الآمز على هذا النحو فإن الليل شبه الميت لهذه المدينة الميتة سيجلب خيرا كثيرا. . بعد أن کح بشكل فظ قال: "لا تشغلي نالك اذا : واحذري أن تذكري هذا لزوجك!" الخاضين با سيدق« على راس :نا سیدی» يكف أن" ماھت علقت فور وانة سان هن هذه البلية" E E EE ORE‏ وخرج. كان مصباح الكاز المشتعل. والموضوع في إحدى الزوايا يلون المكان بصفرة خفيفة. اتجه إلى غرفة المرأة الشابة بوقع أقدامه الذي يصر أخشاب الأرض. كان صاحب الفندق هناك يروح ويجيء بين زاويتي الغرفة بغضب 136 ممزوج بالضيق. كان واضحا أنه في حال شجار مع خليلته. عندما دخل بوقع قدميه إلى الغرفة» وقف باستعداد جندي أمام قائده. امره "مفتش المفتشين" مرة اخرى: "تعال إلى هناء لكي نرى!" فهمت المرأة الشابة أنه يريد البقاء مع صاحب الفندق وحدهماء فخرجت: "تفضل, تحدثا هنا. أنا لدي شغل قليلاً" قيا فى غرفة المرأة الشابة الع تفوع برائحة عطر"شتالوار" وحدهما. صور لشبه عاريات على الجدران؛ وتحت ضوء المصباح البطيخي الأصفر سرير يتلامع. وغربول بزرقة الحلم فوق السرير» ولحاف حريري ازرق له وجه ابيض كالثلج القي على السرير بركلة خفيفة» واغطية سرير ببياض الثلج ما زالت تحمل خطوط المرأة الناعمةء أو أنه يعتقد هذا. لم بر "مفتش اتشان" اي ضروره لمقدمة. فقال: 'زوجتك طلبت منى أن اين ضبطاً للفكان” ارتبك صاحب الفندق: "يعنى يا حضرة ال "اي انها تستطيع ان ترفع عليك دعوى زناء وتدخل السجن ثلاثة اها 56 "من ھی سما ؟" "هي. . هي التي لي يا عزيزي "اسم خليلتك سما؟" نعم "ماذا سيحدث لها ؟ انها غير متزوجة! انت تدخل السجن" بعد أن ال السجن, يسقط زواجي!" 137 "من قال هذا ؟ تنام وتخرج» ولا يسقط زواجك. وفوق هذا إذا أبلغت عنك زوجتك» وقدمتك إلى المحكمة من جديد. فإن عقوبتك عضا عة رها سعمر على هذا الال اسود وجه صاحب الفندق تحت الضوء الأصفر الذي يسقط من المصباح البطيخي. ما أسواً هذه الدنياء ما أسوأهاء وقوانين هذه الدنياء ومحاكمهاء وعدالتها! إنها تجعل من رجل هذا القد لعبة بين يدي امراة. كان رجلاً غنياً صاحب مال وملك. بمكسب جيد؛, ولا يستطيع أن يعيش مع امرأة يستلطفهاء وأي كلمة هذه يستلطفهاء إنه يحبهاء ويجن بهاء ويغدو رزيلاً ماله وملكه. تنهد بعمق» ثم قال: "حسن يا حضرة السيد» كيف سأخرج من هذه ال نظر "مفتش المفتشين" إلى ساعته وتغاءب: "يا هذا الوقت يقترب من الصباح!" ثم قال غاضباً: "ما دخلي بكل هذا ؟ ما علاقتي أنا؟ وهل وظيفتي أن أهتم بقضاياك الخاصة؟ وهل دعوتني إلى بيتك من أجل هذا ؟ انظرء الساعة تقترب من الثالثة)" كانت عينا صاحب الفندق قد ثقلتا اما من الأرق: "معكم حق من الأرض إلى السماءيا حضرة السيد. ولكن أنا وقعت بعرضكم. خلصوني من كل هذا البلاء حبا بالله!" قال بصورة قطعية: "هناك طريق واحد: ستخرج خليلتك من هنا" طارصواب ضاخب النتدق: "ناذا ؟ اخرحها من ها" م ارجا "هذا غير تمكن يا حضرة السيد" 138 "في هذه الحال. إعمل ما يحلو لك. فندق ايل إلى الهدم» وزبائن ينامون تهريبا. وفرش واغطية لا تلبي قواعد الصحة بمقدار ذرة" تناول حقيبته وقبعته الأسطوانية. قال صاحب الفندق مندهشاً: "إلى اننبا خر ةا "يا روحي» نحن استمعنا لهموم العائلة حتى هذه الساعة المتأخرة من الليل. هذه ليست مهمتي!" "ارجوك يا سيدي» انتظر لحظة!" هرع وخرج من الغرفة. كان سيلقي نظرة على غرفة الضيوف في الطابق العلوي ويعود. لعله سيجد شيئا في الغرفة أو السرير أو الأغطية. . قابل خليلته وكانت خارجة من التواليت, قال: "لا تتركي حضرة السك وحدف” "ماذا أفعل؟" 'اذهبى إليه " داهمها الضحك بلا إرادتها. لكن صاحب الفندق لم ينتبه. كانت تفكر بذاك القوام. والهندام» وتلك الجاذبية التي تسعد المرأة بكل المعاني. وذاك التباهي. وتلك القوة.. ارتجفت قليلاً. كان ارتجافاً فيه انتشاء... ذهبت إلى غرفتها التي يوجد فيها "حضرة السيد". كان الرجل يتجول في الغرفة ببطء.عندما رأى المرأة. توقف: "أين هو؟" 'من؟" ياه ادن" "لا أعرف. صعد إلى الأعلى على عجل" "اسمعيني: ليّنت الرجل وكلمت المرأة. الشيء الوحيد الذي يمكن أن بفغله الك هى تقلك الى بيت آخر. طالما آنا ستفيش معا" 139 كانت المرأة تنظر إليه بنهديها المكتنزين: "كيف؟" "يا روحي شغلي عقلك قليلاً. الرجل متعلق بك بشكل رهيب. يجب ان نستفيد من هذا!" "أي أنك لن تأخذني معك وأنت ذاهب؟" "ل أستطيع أن آخذك حتى لو أردت. ستلوكنا الألسن في ما بعد. سيقولون إن المفتش خطف خليلة صاحب الفندق. لهذا فإن افضل الطرق أن تفرضي على الرجل نقلك إلى بيت آخر' "بعد ذلك؟" "بعد ذلك تركبين وتأتين الى اسطنبول. حتى ذلك الوقت أكون قد نسيت, ولا يشك أحد أنك هربت وجئت عندي. مفهوم؟" "هل سأجدك في اسطنبول من البطاقة التي أعطيتني إياها ؟" تأت :إلى الحتوان الذى اعظيعك | ناا من قبل .ساغطبك عنواناً آخر» وتسألين عني هناك. احفظيه بعقلك. الرجل على وشك المجيء. اكتبيه فوراً: إدريس إنجي» تشاغل أوغلو... أملى عليها اسم مكتب إدريس إنجي ورقمه. المرأة الشابة ذكية كالجان. كتبت عنوان المكتب في مكان ما بلمح البصر. جاء صاحب الفنذق راكفا تفل با خضيرة السيد]" لم يفهم فورا: "خير إن شاء الله؟" 'غرفتكم جاهزة" "ياء هكذا إذا؟ هذا يعني أننا في النهاية سنحصل على سرير؟" "اسيلا ضير الشيد. انا لم أجلبكم إلى هنا من أجل أن تسوت | ن العائلة اند القن وات" اسو مان" 140 خرج من الغرفة حاملاً حقيبته وقبعته الأسطوانية وبوقع قدميه البارز. . لف المرأة الشابة توتر خفيف.. توتر ناجم عن الفرح. سيكون جيداً لوز هيت مع را ولكن ذلك الترتيب أفضل. تعيش فى بيت منفصل بدابة. وتجعله يشتري لها الأساور والقرط ذي الحجر الماسي» والخاتم الذي رأته في ذلك اليوم عند الصائغ وأعجبها كثيراً ووعدها به وبعد ذلك. في يوم ماء تذهب.. تكون ين دراعيية: 1011 وصاحب الفندق؟ هيا باه وهل كانت تهتم لصاحب الفندق؟ إنها منفصلة عنه حتى لو كان موجوداً! تنهدت بعمق. كيف يجب أن تفتح الموضوع للرجل؟ فوراً؟ بعد عدة أيام؟ رأت أن الحل الثاني مناسب أكثر. إذا فاتحته فوراً سيشك. لم تبق ضرورة لكل هذا. جاء صاحب الفندق بعد قليل متضايقا. واندس بالسرير دون أن يخلع ثيابه. 55 اعا كانت تعرف ما بيعنيه هذا. كلما أراد أن يقنع المرأة الشابة بفكرة معينة, لا ينتظر أن بخلع ثيابه ليندس بجانبهاء ويبدأ بمداعبتها على عجل. سألته: أخيرء أي خنزرة هناك؟" لؤسألتة امراته الشرعنية هذا السوال» أو أى سوال شبية.بة: لطار صوابه. وعنفها. ولكن هذه.. كانت هذه تقول ما تشاء! تنهد+ وسال.متاحرا قليلا: "الى متى ستستمر هذة السفالة؟" تظاهرت المرأة الشابة بعدم الفهم: "أي سفالة؟" 141 فى مضق الليل شرا عمسيلكنا .هيوان وامامرجل غريب... وفوق هذا فإن الرجل مفتش.. لو ضبط الواقعة ووضعها في اطان وس ق فا "برغم هذاء فهو رجل طيب" ادع طيبته؛ الى متى ستستمر هذه السفالة؟" ألقت اللحاف وجلست على السرير: "لماذا تسألني أنا" "لا تغضبي يا حلوتيء لمن سأسأل؟" "إذا كنت أنا السبب» دعني أذهب إلى اسطنبول» واسعد أنت مع اراتك اة طار صواب صاحب الفندق: "ما ضرورة هذا يا حلوتي؟" "ماذا بعد؟" بلع ريقه» ولعق لسانه» وسأل: "تكلمت مع السيد المفتش في الأعلى قبل قليل.. ماذا يخطر ببالي» اتعرفين؟" "ماذا يخطر ؟" "كنا تكلمنا بهذا من قبل.. لو أستأجر لك بيتاً جميلاً في حي آخر بعيد من احياء المدينة" أطلقت المرأة الشابة اعتراضها لمجرد الكلام: "هااء مفهوم. تريد أن ترميني عنك,. لتتجول مع امراتك السافلة لتقول مباهية: جعلته برها البين کلف 'لتجرب أن تفعل هذا" قفزت عن السرير بقدميها الحافيتين ووضعت يديها على خصرها. وسألته ساخرة: "ماذا ستفعل؟" "ماذا أفعل؟" 142 "نعم يا هذا. قل لنسمع» ماذا ستفعل؟" فكر صاحب الفندق للحظة كالبرق: حقيقة ماذا سيفعل؟ قالت المرأة الشابة: "قبل قليل أغمضت عينيهاء وأطلقت لسانها أمام السيد المفتش. فماذا فعلت؟ ماذا تستطيع أن تفعل؟" ألم آخذها إلى غرفتها وأصفعها على وجهها؟" أسسك اة الشابة من تحت أبطيها. ورقعها. ٠‏ ثم أجلسها على الرر: ا هذا" "حسن تركته. سأذهب إلى بيت آخر بشرط..' نظر صاحب الفندق بأمل: "شرط ماذا ؟" "ستعرج إلى هنا قليلاًء وستبقى معي دائماً. نمكن؟" كان صاحب الفندق يفكر بعكس هذا. عندما لم تتلق المرأة الشابة الجواب قالت بدقة, ولكنها دقة مفتعلة: "هل اقول إن هذا قد انتهى؟" "والله لا أعرف يا عزيرتي سنا ؟" "ها.. مفهوم. ستأخذني من هناء وترميني هناك؛ وبعد هذا.." اساكون عبدك هارا وج المسياء)" خط بال المرأة الشحابة قطارات الليل: كانت قطارات اة واسطنبول تمر حتى في الليل. ففي إحدى الليالي التي يكون فيها الرجل يشخر بجانب امرأته. تركب عربة؛ وإلى المحطة؛ ومن هناك هات يدك يا اسطنبول بالقطار! على الرغم من أن قلبها كان يخفق من الفرح» فإنها اسقطت رأسها على المخدة» وبدات تتظاهر بالبكاء. خلع صاحب الفندق ثيابهء واندس 143 بجانبها على عجلء وبدأ يداعب شعرها: 'سماء يا عزيزتي سماء يا صغيرتي. انظري إلي. انظري إلي.." "أقول لك انظري إلي» انظري إلي يا سما!" نظرت بعينيها الفاحمتين نظرة حادة: "ماذا هناك؟" "ليس صر أن أرميك. حتى إنني لا أفكر بهذا. ولكنني أرق أن هذه المرأة تجعلك حزينة بشكل كبير. لهذا اسمعيني, أريد أن أخرجك إلى بيت آخر. سأفرشه لك» وأئثه بكل شيء.. هل أنت موافقة؟" م تقل + ر و ا وعد شيع ج وحتى أقوى من النشيج السابق» جلست مرة أخرى على السريرء وقالت: اترك" "تشتري لي الخاتم والأساور والقرط قبل أن أنتقل. ثم تستأجر البيت» وتفرشه» وبعد ذلك" بدا الفرح يخفق في قلب صاحب الفندق: "وبعد ذلك تنتقلين!" ا اا" "لن أفارقك" "حينئذ يا سكرتي؟" کوان اقل ولكة کنا قلق لك آل الأول هو اا ازز والخاتم والقرط!" قفز صاحب الفندق عن السرير فرحاء وغم المصباح كثيراً وعاد مندسا بجانب المراة الشابة. 144 5 كانت الساعة تقترب من الرابعة صباحاً. . لحظة اعتقاد "مفتش المفتشين" بأن الدار الكبيرة تغط بالنوم» نزل بهدوء عن السرير. كان معه ما '"حصله" في مدينة أخرى قبل هذه» إضافة إلى ما أخذه من الخمّار وكاتب الفندق ألفان وستمئة وسبع وستون ليرة وخمسون قرشاً. كم دفنعت له زوجة صاحب الفندق يا ترى؟ وكم بلغ مقدار نقوده كلها ؟ أخرج لفات النقود من جيب بنطاله المعلق خلف الباب» وبدأ يعد: "عونهاذ! ھا ار رسيي ا كاتف لكات تطقطق کا چ من الالناورا شين وخمسيةة یو مالكة بي" ضحك مستمتعا. "هذا يعني أن نقودا كثيرة مع المرأة!" لا ضرورة للاستغراق طويلاًء وإضاعة الوقت بعدها. المبلغ مع النقود التي أخذها صن كاتني الفندق ألفان وستمئة وسبع وستون ليرة» وخمسمئة من امرأة صاحب الفندق الشرعية» يصبح المبلغ ثلاثة آلاف ومئة وسبع وستين ليرة. طول سنوات "تفتيشه وتحصيله" لم يقع على مبلغ بهذه السهولة. اق ھل معطت فى یت ولم يصادف في أي بيت صراع بين امرأة شرعية وخليلة! 145 ا عندما كان يعيد النقود في جيب بنطاله سأل نفسه: "يجب أن أخذ شا م ضاخب الفثدق: الف أو خسية علن الأقل" فكر: انتظرء انتظرء هذه نقود لم تحسب معها الأقراط والأساور.. إيه يا قدرت» أحسنت. سارت الأمور على ما يراء. ولكنك يجب أن تبتعد من هنا دون أن تستغرق باللهو أكثر من ذلك.. يکن أن يكون هؤلاء على علاقة بالأمن. مثلما قال صاحب الفندق. إذا انتقل الأمر للشرطة.. الحقيقة إذا لم تكن هناك شكوى ضديء ولا يوجدء فلا أحد يستطيع أن يفعل شيئاً. حرية المواطن بالتجول في الأناضول على هواه ليست ممنوعة!" فجأة خطرت بباله زوجته مرة أخرى. قطب وجهه. وشعر بأنه سيتقيأ. أكثر ما أقرفه عيناها الصغيرتان الخاويتان من الأهداب, المنزلقتان إلى جذر أنفها. تناول بنطاله من خلف الباب» ومده على الديوانةء ومسده بيده وطواه. كان يعتقد بأنه سيغدو مثل كيس الخيش إذا بقي معلقاً. جاء إلى السرير ببطء؛ وتوقف أمامه بالضبط: "لو أرسل إلى المرأة القذرة ألفاً؟ أو بالمصرف.. حسن. ولكن» إذا كنت ملاحقاً. فإنهم سيجدون عنوان بيتي في اسطنبول الذي حولت إليه النقود. ويتحققون من العمل الذي مارستهء ويعرفون بأنني لست مفتشاً. عندما يفهم هذا يبدؤون التحقيق في المدينة. وبينما يسألون الخمار» وصاحب الفندق, وصاحب المطعم» يبدأ خيط الحبك ينفلت.." فكر بأصدقائه في اسطنبول. إذا لم يكونوا مثل "قدرت البركان" في ضخامة الأنف والطول والقامةء والجاذبية: والهيبة؛ فإن كلاً منهم ذئب 146 أيضاً. ليس هناك أي منهم يبلغ الشرطة بالحقيقة كما تريدها الشرطةء ولكنه لم يكن ينوي إعطاءهم حصة من "تحصيل" هذا "التفتيش". "أجرة البيت. وألبسة للأولاد. وحساب البقال والخضري واللحام. والأقساط. إيه. ومصّروفي الشخصي» ومشروبي» وغيره؟ تكفيني بالكاد. ويجب أن أفصّل معطفآ لأمي هذا الشتاء. كادت المرأة أن تتعرى. لولاها لكانت الزوجة القذرة قد قلعت أعين الأولاد عليم الله.. الله يطول عمرهاء تكاد أن تنقطع مرارتي خوفا من أن تموت. إذا ماتت أحترق. فالمرأة الحولاء الضعيفة. المنكمشة ستغرز أظافرها برقبتي جيداً. والصبيان قليلي التربية» والبنت.." تحت وطأة معرفة أن النقود ستتبدد كما في كل سنة نزل عليه كابوس أسود. مل. وسئم من هذه الكوابيس. آه من هذه المرأة. آه من هذه المراة القذرة.. يا هذه المولودة قبل اوانهاءالشبيهة بالمسمار.. التوكيرة واليرندج والوسكن. "اها الراة البقرة ان انت س الرسكى؟ إذا اروت ان تخر قنی) فترفمى بيا از عرفا لا ويسكى: وأكثر من هذا أنها يجب أن تكون اسكتلندية. وكأنها تعرف الإنكليزية فتقول: (سكاتش!)" جلس على الديوانة فترة. فكر بزميله ادريس. هذا أيضاً عيناه صغيرتان ساحلتان نحو الأنف» ولكنه ليس قذراً كزوجته. لم يكن كذلك, حتى إن زوجته عندما جاءت الى المكتب سرا لتستدرجه بالكلام؛ أخبره: "جاءت امرأتك اليوم إلى هنا؟" ا" 'زوجتك شهوار" 147 "لماذ| ؟" امغر" ال قفني ا وال "أما قلت لك معلوم؟" Oh‏ فلت انك" "ألا تعرف ماذا يمكن أن أقول؟" "ل ضدقت 3 "أستطيع إقناعها إذا أردت" انيت انك نضا اس ات مسموعة من ال 'ها.. في ذلك اليوم؟" "في ذلك اليوم. وتكلمت بحق امك" "ناذا الت "نهنا تقو لف واتها- امىر ال ¢ © © #©» « »> ه ة» هاج هام ه* ذهب إلى السسرير وقدد. سحب الغطاء الأبيض على رجليه يجب أن يخصص مبلغآ من النقود لإدريس أيضاً. من ناحية تخصيص النقود. فسيخصص له. فقد أعطى عنوان مكتب إدريس لسما.. الحقيقة أن إدريس لا يلاحق النساء ولسانه مربوط. لكنه برغم هذا يخاف أن يقدم على تصرف غير لائق. 148 انقلب من جنب إلى جنب. يجب أن يتحين الفرصة غداً ليخبر المرأة بالا تفای كيرا مع اوريس ان ها لك لا ليه امورهاب لك المرأة الشبيهة بقرن البامياء ا لجاف» والكتلة من الأعصاب. والتي لا تؤكل. وإن أكلت, لا تبتلع, تركب فوقه لأنها تعرف أسراره كلها. ارتكب حماقة» وحكى لها كل شيء لأنها حفيدة باشاء حتى إنه لم يخف عنها "التفتيش". انقلب من طرف إلى طرف مرة أخرى. الله الله.. لم يدخل النوم إلى عينيه مع ان عينيه كانتا تلتهبان كالصحراء من النعاس. سينام غدا إلى ساعة متأخرة» ويعوض أرقه في الليل. سيعوضه. ولكن سماء سما الرائعة. المغناج» بين ذراعي الرجل الذي لا يساوى خمسة قروش؟ قال لنفسه: "طبعاً طبعاً. ولكن لماذا ؟ ما السبب؟ بأي حق؟ طالم أننا اتفقناء فهي تعود لي بعد الآن. السافل. إنها حقي» حقي الواضح" كح» وضحك من نفسه. كأن إدريس أو "أحد أصدقائه الخراء" القصير القامة, والغائر العينين مقابله. كأنهم في مقهى المسرة في اسطنبول يجلس أحدهم مقابل الآخر» ويروي لهم مغامرته في الأناضول. ويذكر لهم "حقه" و"حقه الواضح". وكأن صديقه. يقول له: "حق؟ حق واضح؟ اي حق؟ اي حق واضح ولاه؟ اسلب نقود زوج ةالرجل,» وأساورهاء واطبق على خليلته؛ ثم استكثر عليه أن ينام معها بضع ليال أخرى» واعتبر هذا وضع يد على حقك» واغتصاب لحقك الواضح. حباً للم . يا اخي المحتال!" باختصار يناديه اصدقاؤه "المحتال". مرة اخرى قطب وجهه بكره. ماذا كانوا؟ المحتالون هم أصلاً يجتمعون صباحاً في مقهى المسرةء 149 يفتحون الجرائد. وكل منهم كذئب يفتح عينيه كالبروجكتورء ويمشط الجريدة. يبحثون على الأغلب عن حوادث العمل في المشاغل والورش. هدم جدار في مكان ما؟ مات عامل؟ انتهى الأمر. يخرجون من المقهى بفرح العيد. ويركبون سيارات أجرة متلامعة. ويذهبون إلى مكان وقوع حادث العمل. يكون قدرت البركان صاحب القامة والهندام الشبيه بالنائب في البرلمان أو الوزير في المقدمة, والآخرون خلفه درجات. ويلجون إلى مكان وقوع حادث العمل مثل "هيئة تفتيش". "ما هو وضع العامل المصاب الصحي؟" وعقدما اا "رت الفمل "و الموتدسي: ان الذي:! لسسورل بال نا لعرفته تان وجود نقص ما أو مخالفة في القانون هي قاعدة عامة., يتحول إلى التوسلء. ثم "ما يمنحه الله". "المبلغ المناسب". ثم يركبون السيارات بأداء هيئة تفتيشية؛ ويتجهون إلى الملاهي» وبيوت الدعارة! فسد نومه مرة أخرى. نزل عن السرير. لم يكونوا يدفعون نقوداً كثيرة للملاهي» وبيوت الدعارة. هنا أيضاً يدخلون بمباهاة "هيئة تفتيش" والمحتال في المقدمة رئيس هيئة التفتيشء ويعتقدون أنها اللجنة الصحية التابعة للبلدية أو من يعلم ماذاء فيخافون منهم» ويقدمون لهم أفضل کا :و اخ الت ا غل آلا کے ت وال روات كلون: ويشربون.. وخلال الأكل والشرب» يبدون امتعاضاً من الشوكات والسكاكين والمناديل والأطباق, ولمجرد الكلام يقولون بأن الكؤوس قذرة, ويعتبرون السمك اللذيذ بائتاًء ويؤنبون النادلين. ويطردون كبير النادلين, ويطلبون المعلم. وعلى الأغلب الى المعلم منكمشا,. وهلعا. وبحسب درجة خوفه» يعنف» ويطلقون التهديدات المبطنة عليه. فيخرجون من الملهى بعد الأكل والشرب بمصروف جيب. 150 تشاءب وقال بصوت مسموع: "نوم قذر! إذا دخلت السرير. تهرب. وإذا نهضت. ولم أتدد . تأتي» تجعلني أتشاءب.." ذهب إلى النافذة» ورفع الستارة بشكل خفيف,. ونظر إلى الخارج: الطرف الثاني من الشارع تنير فيه البيوت المتهالكة أحدها على الآخر أعمدة كهرباء مصفوفة. لم يكن هناك أحد. انزل الستارة. وابتعد. ترى هل يرسل النقود غدا إلى إدريس وزوجته بالبريد آم عن طريق المصرف؟ كان يرى في الأسلوبين خطورة. ماذا لو كان ملاحقا؟ ماذا لو حدد عنوانه. وقبض عليه ولم تنطل عليهم أحابيله؟ ولو عرفت سابقته. وتضاعفت عقوبته؟ فهل سيجد هذه المرة إدريسا جديدا صديق روح؟ أخرج سجائره وكبريته من الحقيبة الموضوعة على الديوانة» وأشعل واحدة. لم يكن يرغب بهذاء كان يخاف الدخول إلى السجن مرة أخرى. مع أنه لولا "زوجته القذرة" و"أصدقائه الخراء" لأنهى أعمال الاحتيال هذه» وانسحب جانباً. كان الدخان الذي يسحبه من سيجارته يرتفع نحو السقف ببطء» ثم يتبدد في الغرفة. من الآن تغطي الغرفة ستارة من الدخان الأزرق الفاتح والفضي الفاتح. نعم نعم لولا "زوجته القذرة" و"أصدقائه الخراء" لبني بهذه الآلاف الثلاثة مع كسورها التي في جيب بنطاله مقهى في الأسفلء. وفوقه بيتاً صغيراً بغرفتين. ويأخذ أمه معه وادريس.. كلما فكر بهذا تدب فيه الحيوية. سحب سحبة ممتعة من سيجارته. إدريس» وهوء وأمه؛ء والنقود التي يكسبها "حلالاً من الله". 151 نجلى في عقله إدريس مرة أخرى. تحدث كثيراً في هذا الموضوع مع ادريس في مكتبه الواقع في الطابق الشالث من أحد أبنية المكاتب الكمعرة فى تتتاغل ور لس كلن ال ا ال اا هي الأبيض» وقميصه الداخلي» وقدميه الضخمتين. أخرج بعد ذلك مخططات بناء المقهى في الأسفل والبيت المؤلف من غرفتين في الأعلى الذي يتخيله منذ سنوات طويلة» ورسمه من زوايا مختلفة. وبعد أن استعرض للمرة التي لا يعرف عددها تلك المخططات التي رسمها بقلم رصاصء وحفظها في ذاكرته» توقف عند الرسم الذي يعجبه. كان في هذا المخطط الذي يضم في طابقه الأعلى بيت بغرفتين دكان بقالية صغيرة إلى جانب المقهى. سيجلس هو أو إدريس في المقهى» ويدير الآخر دكان بقالة. آه» ما أجمل هذاء ما أجمله! الولد الكبير ينهي كلية الطب, والصغير الحقوق» ويغدو أحدهما طبيبا والآخر محامية. والبنت صيدلانية. وليشطبوا أباهم من دفترهم إن أرادواء أو يقطعوا علاقتهم بهم لعدم تحملهم هلرد من "الاحعيال": كان رورا عدا فن هذا التدبير» سيكون من الافضل أن يأخذوا "أمهم القذرة" إليهم. ولتذهب إلى حفلات البوكر والبريدج» واجتماعات الشاي. وليشتروا لأمهم حصاناء وسيارة رياضية. أعاد مخططات البيت التي أخفاها عن الجميع بمن فيهم زوجته واولاده. ولا يعرف به احد غير امه وادريس الى حقيبته الصفراء. واخذ ورقستسين من الأوراق الصفراء التي اشترى رزمة منها من مركز بريد اسطنبول تحسبا لأي طارئ, وبدأً يملأهما بقلم حبر جاف. كان عليه أن يحول ألف ليرة لزوجته› ومائتين وحمسان لا دريس اقات أكثر من 152 إدريس.. كان من الخطأ الكبير عدم قيامه بهذه الخطوة حتى الآن.. عندما سيذهب إلى البيت» ستفتح فمها المقرف مرة أخرى: "إيه يا حضرة السجد قدوةةاليركان» يا حصبيرة عة وتك ال ورت عل هراك أسبرغيق: طبع شهوار لست معك: :وعرطت قامعك وهندامك ٠‏ .وبع الفقراء. والمساكين. وشربت العرق» وأكلت الزقوم» وحليت بحالك قدام البنات والنسوانء أليس كذلك؟ وأنا هنا أتحرق من عدم وجود النقود. فهل هذا همك؟" لأ برغب بالتفكير اكت تقد جلت أماء عيئيه امراته يعينيها المنزلقتين نحو الأنف» ووجها النحيف. وشعرها الذي صففته عند وعاد لملء الحوالات البريدية. في تلك اللحظة نهض صاحب الفندق ليذهب إلى دورة المياه. كان متعبأء والنوم يكبس على عينيه لأنه تأخر في النوم» وتشاجر مع خليلته الشابة. ورغم هذاء فلم يطفئ مصباح غرفة الضيوفه أو لم بغمه» فسقط ضوؤه الأصفر على الدرج. ألم ينم "حضرة السيد"؟ دخل إلى دورة المياه وخرج. يخشى أنه ينظم تقريراً أو ما شابه. تبدد نعاسه. عندما خطر بباله فندقه "الآيل إلى الهدم". وأغطية الفندق القذرة؛ ودورات المياه القذرة. وهذاء وذاك» وفوق هذا المئتي ليرة التي أعطاه إياه الكاتب رشوةء لم ® للنوم في عينيه. توجه نحو درج الطابق العلوي. كانت النعال البيتية التي بقدميه يمكن أن تحدث ضجة غير مرغوبة في هذه الساعة من الليل فحملها بيده. صعد الدرج على رؤوس أصابعه بهدوء. لم يكن هناك ضرورة ليقترب من النافذة المطلة 153 على الموزع. رأى "مفتش المفتشين" يكتب أموراً ما على الطاولة خلف الستارة الغربولية المسدلة. قال لنفسه: "آخ! الرجل لم ينم. ماذا يكتب يا تری؟ اقترب أكثر من النافذة. نعم» نعم إنه يكتب. كان منهمكا بأمر ما. ليدع جانبا "الفندق الآيل إلى الهدم' وأسرته وأغطية الأسرة ولحفه وأغطية لحفه. وأغطية هذه اللحف المتناقضة تماما مع القواعد الصحية, فهناك الزبائن التهريب. والمئتا ليرة التي أعطاه إياها الكاتب رشوة, إضافة إلى وضع خليلة بالقوة إلى جانب امرأته الشرعية. خطر هذا بباله فشعر بالضيق. كل هذه الأمور لا تجعله مذنباً مرة واحدة بل مرات. ماذا عليه أن يفعل؟ وبقرار مفاجئ قرع الباب وانتظر. خاف 'مفتش المفتشين" بداية. هل قرع بابه؟ أخشى أن تكون سما صاحبة عيني المها قد جاءت؟ كان قرع الباب خفيفاً حيث يترك انطباعا بأن الطارق امراة لطيقة مثل سما ارتسفت عق شفتيه انتسافة: وذهب تخر الاب هة الادمة: ;تة هدوع عتما رای ستاعب السدق المسن بدل سما ذات عيني المها في ضوء المصباح البطيخي الأصفر المنعكس نحو الخارج طار صوابه: "ماذا يوجد؟ ماذا تريد؟" هل أخافه صاحب الفندق؟ ممكن؟ لو لم يخيفه فلماذا يصرخ؟ يبدو أنه كان يحضر تقريره» وأن نيته سيئة؛ فلا يعطي اعتباراً لخاطر أو محبة. "هل يمكن أن أكلم حضرتكم يا سيدي؟" ولأنه خطر بباله مثل البرق احتمال تقديم صاحب الفندق رشوة قال بالتباهي والعظمة اللازمتين: "في هذه الساعة من الليل؟" تخا سای 154 'غریب» غریب جد ثم إن.." 'أزعجتكم» أنا آسف» ولكن ذنوبي كبيرة إلى حد أن النوم لم يدخل 'حسن, تكلم لكي نرى!" حاول اعت الفتدق ان يحبب بنفسه فابتسم» ثم اتخذ حالة الجد, وكح بشكل خفيف» ولكن عبارة واحدة لم تخرج من فمه. ا "كنتم تحضرون تقريراًء أليس كذلك يا سيدي؟" فهمالوضع. حل به السرورء ولكن من دون أن يظهرء قال: "ما علاقتك أنت؟" لا شيء يا سيدي» بالنسبة إلي. فإنني" و ٤ء‏ 0 "برقبتكم يا سيدي. بإمكانكم أن تخرسونني» وتمحقونني إن أردتم!" '"وإن لم أرد ؟" "إذا لم تفعلوا هذاء تكونون قد أنقذتم حياتي!" تجول "مفتش المفتشين" ببطء في الغرفة بقدميهالحافيتين. وسرواله الداخلي القصير الذي يظهر ساقيه المشعرين» وقميصه الداخلي» وبطنه الضخم. كان عليه أن يبدو غاضباً. ولن يقبل بسهولة» وإذا قبل فلابد له ألا يترك الرجل دون تحصيل مبلغ كبير. وقف مقابل الرجل بالضبط. ويداه خلف ظهره: "حتت ال فندقكم بعد أن وقع طريقي بالمصادفة عليه» ورأيت ما رأيت. رأيت كل شيء 155 حتى أولئك المقيمين تهريباً دون إبلاغ مديرية الأمن. وكأن هذا لا يكفي. فاعتقدت دون خجل بأنك ستغلق الموضوع يبلغ تافه مثل مئتي ليرة عن طريق كاتبك. أسألك: هل أنا غجري؟" قيّم صاحب الفندق مطولاً بعينيه ثم تابع قائلاً: "هذا يعني أنكم كنتم تجعلون المفتشين. والمراقبين» وموظفي البلدية يغمضون أعينهم بخمسين أو مئة ليرة. ما جعلكم تعرضون علي مئتي ليرة؟" 'حاشاكم يا حضرة السيد" اكت هيا سكن انطو إلى عدا ا اا لسك من ارك المخبولين الذين تعرفهم. ولا أفهم بالرشوة ثانية. أما ثالثاً.." قرع الباب الخارجي. دهش صاحب الفندق. من يمكن أن يكون في هذا الوقت» وفي هذا الوقت المتأخر من الليل؟ ألقى النعلين البيتيين اللذين بيده على الأرض وارتداهما. نزل الدرج راكضاء وعبر الفسحة, وفتح الباب: كان كاتبه. قال: "طوال الليل يأتي شرطي مدني» ويذهب اخر يا معلمي؟" 'لماذ| ؟" "يبحثون عن المتنفذ الذي جاء مساء.. بحثوا عنه في فنادق ونزل المدينة كلهاء ولم يجدوه. قالوا لي اركض. واعرف إن كان في بيت فلمك واا" AEE "وأنا قلت إن هذه ليست من عادة معلمي» فهو لا يقبل في بيته شخصا غريبا" ااا 156 "اليس کال "ماذا لديه شغل في بيتي؟" اعرف يا مغلم انا اقلت هدا اذهب واقول لهم انه غير موجود.." "قل" أغلق الباب» ولكنه ندم لأنه قال غير موجود: ألم يرتكب ذتبا بالكذب على المكلفين بأمن المدينة؟ إنه بخ شخضا بحت عنة ويقول: اليس عتدى خير غندما يشال عنه. لنقل إنني تجاوزت أمورهم» فهل هذا سيغيب عن "مفتش المفتشين' الذي يخبئه في بيته؟ ظ صعد من جديد إلى عند "مفتش المفتشين" وهو منكمش كأنه خرب كيس خيش مليء بالتين. فها هو يضيف ذنباً جديدا على ذنوبه السابقة بالكذب على المكلفين بالأمن. على أية حال سيخرج غداً من بيته. ويذهب ليضع التقرير الذي أعده أمام المحافظ. وبعد أن يعد له كل شي, ماذا لو قال له: خبأني في بيته. وعندما سأل موظفوكم عني» أنكر هذا. وقد رأيت أناساً وجودهم في الفندق غير قانوني. هذا يعني أن الرجل لا يحترم مسؤولي الدولة. وشخصيته ميل الى القيام بمختلف الأعمال غير القانونية. إتخذوا بحقه الإجراءات اللازمة!" كان "مفتش المفتشين" ينتنظره وقد وضع يديه على خصره. وكان حاجباه مقطبين بشكل رهیب» وسأل: "من هذا ؟" 'کاتبی يا سيدي." "هذا الذي أعطاني مئتي ليرة؟" 157 با خضرة السبد» اتوسل إلبك" ")اذا جاء؟" 'المدينة انقلبت رأساً على عقب يا سيدي. إنهم يبحثون عن حضرتكم!" امن ؟' "الشرظة ا رة" "لماذ| ؟" دوا عرفوا بأنك موظف في موقع رفيع» يجب أن يكونوا قد اف قال بعبارة ترفض هذاء ولكنها تؤكد أنه "موظف في موقع رفيع": "كيف عرفوا أنني موظف في موقع رفيع؟" ابتسم الفندقي وقال متقرباً: "أرجوك يا سيدي» ما الذي لا يجعل هذا مفهوماً؟" 'غريب!" "من يلقي عليكم نظرة يعرف فور أنكم مأمور كبير» وكبير جداً وحتى أمر!" "المهم دعك الآن من هذا. لماذا يبحثون عني؟" "بحثوا عنكم في الفنادق والنزل كلهاء وعندما لم يجدوكم.." "اكتشفوا بأنني أنام هنا ؟" "لم يكتشفوا. وضعوا احتمالة" طار صواب "مفتش المفتشين" مثل مفتش مفتشين حقيقي: "ماذا فلك انك ؟” "قلت إنه غير موجود يا سيدي" 158 اذ" "قلت غير موجود" "اذا ها الا اخ يا دا هل تعن ال ةف موظفي الدولة؟" شحب لون صاحب الفندق قاماًء وكان ير تجف. أما الآخر فقد كان يطلق صراخه إلى الآخر: "هذا يعني أنني هارب أيضاء أو أي مخالف للقانون يمارس أعمالا سرية. وشريك لك في هذه الأعمال" "يا عزيزي حضرة السيد)" أقفل وتابع قائلاً: "... فشعرت بضرورة إخفائي! يمكن استنتاج ألف معنى من هذا يا سيد. هذا يعني أنك تقدم على أعمال سرية مع أناس مخالفين للقانون» وتخبئ هذا النوع من الناس في بيتك. ولهذا جاء كاتبك باعتياد الى بيتك ليسال عني؟" "والله بالله لا يوجد أمر كهذا يا سيدي!" "وبعد ذلك.. لماذا يبحثون عني؟ ماذا أنا؟ من أنا؟ هل أنا هارب من السجن أو قاتل أو مهرب سموم أو جاسوس؟ أم إنني» نعمء أم إنني مواطن يحمل هوية الجمهورية التركية. حر بان يتجول في هذا البلد كما يحلو له؟ ألا يستطيع أي مواطن من مواطني هذا البلد أن يذهب إلى أي مدينة او قصبة ضمن حدود الميثاق القومي» ولا يقضي ليله في فندق أو نزل؛ بل في بيت صديق له؟ وإذا فعل فهل هذه جريمة؟ بأي حقوق وصلاحيات تقوم الجهات الإدارية المختصة بمعارضة الحقوق والحريات الواردة في القانون» ويكفلها الدستور." 159 نسي ما سيكمل به كلامه كما يحدث في الغالب: "نعم؟" ارتبك الفندقي فيما سيفعله» فلم يبق فيه قوة. أدرك أنه لا سبيل له غير اللجوء إلى هذا الإنسان المذي إذا فتح فمه سيغدو مثل مرشح للبرلمان غليظ الحاجبين. كثيف الشاربين خرج لصيد الأصوات, فقال: "يا حضرة السيد. أنا واقع فى عرضكم. أقبل يديك وقدميك. غلطت. عتدما يفهمون الامر غداً سيمحقونني. لا تدعني وحدي! رد عليه: "اختصر)" "حاضر يا حضرة السيد» كما تأمرون. يعني ما سأقوله.." اذ" "ذا لم تتركوني وحدي" (هل كان سيقول "اغعطبك الف" 0 "اكون قد انقذت!" "وماذا أستفيد اذا أنقذتكم؟" "يعني.. هذا.. نعم. هكذا إذاً. ماذا تستفيدون؟.. صحيح خذا.: ولكن يا سيدي نحن معتادون على عدم الرقابة في هذه المدلة خد الان سأعيد بناء فندقي الآيل إلى الهدم. واحن قدو اخطية ل تر" الحديث يطول والوقت قصير. لم يحتمل» فقاطعه مرة أخرى: 'اختص ا" الن أنيم في فندقي أي زبون تهريب بأي شكل!” اقلق لك اخ 160 "وسألتزم بتوصيتكم, وأنقل خليلتي إلى بيت آخر." "ولخو آل أقول لك اخ | كان صاحب الفندق قد وجد طريقة» وحضر قطعة خمسمئة ليرة ليدسها بيد "مفتش المفتشين" بعد أن ودعه إلى غرفة الضيوف» وعاد إلى خليلته. وتشاجر مع المرأة. ونامت» وبدأت تشخر بشكل خفيف. غلم آنه اذا وجد اللتمسمتة قليلة» وارغد وازين: فقد خضر واخذة آخرى في جيبه الآخر ليدسها بيده حينئذ. مد الخمسمئة الأولى متردداً: "يا حضرة السيدء اغفروا لكاتبي جهله!" أخذ الخمسمئة ليرة وسأله: "أي جهالة لكاتبك؟" "أعطاكم مئتين فقط!" فهم. انه يريد أن يلتقط ألفاً على الأقل من هذه القضية. خمسمئة ومائتين أعطاه إياها الكاتب» تبلغ سبعمئة. يجب أن يعطيه ثلاثمئة على الأقل لكي يهدا غضبه! ظ تين بحرن اة الطقطفة ريده "هذه الخيالة ترت لل الثانية هذه الليلة. يا صديقيء لا تنسى هذاء ليس كل صاحب فم يأكل! هذه ليست قاعدة. أنتم هنا فهمتموني بشكل خاطئ. أنا لم أتنازل لأي شي ليس من حقي في حياتي. أنا لم أمرر من بلعومي حق الدولة والأمةء وحقوق الأيتام المساكين. ولن أمرره! أنا لا أتنازل لهذا المستوىء ليكن بعلمك يا صديقي!" ولوح بالخمسمئة ليرة التي أعطاه إياها صاحب الفندق كأنه يهدده: "هذه جرية؛ أنا أستطيع أن أجعلك تقضي سنوات في السجن. هل أنت TE‏ تفعله؟ هل تفكر بعقلك. وتفهم؟ إنك تعطيني رشوة كي 161 أتغاضى عن جرائم كثيرة ارتكبتها! ما أفظع هذا! هل أطلب الآن الكشف على المكان؟ هل أقدمك للمحكمة, وأجرجرك في زوايا السجون؟" : "لا يوجد ضمير سامي في الوظيفة. الضمير هو الوظيفة, والوظيفة قلس رمق صاحب الفندق بنظرة ثم قال: "أجب. ماذا أفعل أنا الآن بهذه النقود ؟" لوى صاحب الفندق رقبته. "ها ؟ ماذا أفعل؟" هر رأسه كأنه تذكر شيئاً فجأة: "نعم. الأفضل." أمره: "هات خمسمئة أخرى ار" ع - كان صاحب الفندق متأثراً بشدة. فأخرج الخمسمئة الأخرى ومدها أخذها وقال: "صارت ألفاً, ومائتان أعطاها لي كاتبك الحمار» ألف ومائتان. لن أصفع هذه الألف ومائتين بوجهك. ولن أجعلهم يعاينون المكان. ويجرجرونك إلى السجون!" هز قطعتي الخمسمئة بوجه الرجل. ل د اغ ال أنقرة. سأقدم هذه النقود إلى مؤسسة حماية الطفولةء مفهوم؟" ثم أضاف فوراً: "شرطي الوحيد أن تخرج خليلتك إلى بيت مستقل!" ارتاح صاحب الفندق. فبعد خروج النقود منه لتذهب إلى من تذهب: بلعوم "مفتش المفتشين" أو خزينة مؤسسة حماية الطفولة. 162 'مفهر. ؟" "امركم يا حضرة السيد." "ولكن لا تنسى؛ يمكن ألا يتصرف واحد غيري بهذا التفهم. لماذا ؟ لأن حظك جيد. لأنني غفوت قليلاً. فرأيت المرحوم أبي بالحلم. نحن ننتمي إلى القصر العالي عن طريق جدي الباشا!" تنهد متأوهاً. وقال: "هياء انطلق! ولدتك أمك في ليلة القدر.." كان صاحب الفندق يبتعد عنه وهو يحييه: "الله يطول عمرك يا حضرة السيد. الله يجعل التراب بين يديك." صفع الباب بوجهه. عندما عاد صاحب الفندق إلى خليلته ذات عيني المها. كانت الديوك في خم الحديقة تطلق صياحا طويلاً مبشرة بالصباح. 163 RE بدأ الناس منذ الصباح الباكر: "أنا صاحب محل منذ سنوات طويلة في هذا البلد. ولم أر طوال هذه الفترة مفتشاء ولا رجلاً كبيراً ممتلئ الوجه هكذا ." "يعني إنه يتكلم بوقع أقوى من مرشحي البرلمان!" في حي آخر يسألون صاحب محل آخر: "حسن» فهمنا. لماذا جاء إلى هنا ؟” لا أحد يعرف. حسب ما قالوا كان كثيراً ما يأتي إلى محافظتهم من أنقرة رجال كبارء ولكن ليسوا مغل هذاء يتجاوز المحافظ وكبار رجال البلد فلا يخبرهم. كانوا يعرفون أنهم سيأتون قبل أسبوع» فيذهب الموظفون الكبار وعلى راسهم المحافظ إلى المحطةء ويجلبونه إلى المدينة بسيارات رجال الصناعة والأعمال المتلامعة. وبعد ذلك تأتي الولائم وتنطلق الخطب. أما هذا.. رغم أنه أكثر هيبة من القادمين كلهم حتى الآنء فقد جاء بصمت» واخفى هويته» وسبب قدومه» وحسب ما عرفوه من هنا وهناك› فقد بدأ تفتيش المدينة من أطرافها. "إيه.. لكل فرعون موسى يا ابني!" 164 "صحيح. هذا يعني أن الرجل سيفتش المحافظة بشكل قوي.' "طبعا يا هذاء وسيقدم ق "بعد ذلك» ستتفرج على الضجة!" أحدهم همس لمن بجواره: "ذهب المحافظ من الصباح الباكر إلى کا" "لا تقل هذا!" "أكون عديم الشرف إذا كذبت!" "من كان هناك شوكة بأصبعه تؤلمه." a أحد الصناعيين الذين يخسرون كل ليلة حفنات نقود في حفلة الورق والبوكر أنقذ من خسارة أكبر بفضل "خبر مجيء الرجل"» ولا يحب المحافظ أبداً. ومن منتسبي الحزب الآخرء يلفق أخباراً حول المحافظ دائماً. قال لأحد المتعهدين: "الكلام بينناء نزل الخبر على المحافظ مثل الصاعقة! ولم يعرف ما تعرض إليه. شلت أطرافه.." كان المتعهد يستمتع متعة خاصة باعتبار أن المحافظ هو المذنب الأول بالفساد الذي يحدث في كثير من التعهدات فقال: "طبعاً. ألا يهمس بالأرقام الواردة في الظروف المختومة في المزايدات والمناقصات؟ بعد ذلك ألا تأخذها اللجنة؟ ليأت ذلك المفتش» وليتكلم معي." كان المحافظ الكبير البطن المصاب بالذبحة قد وصل توا إلى غرفتهء ويحاول التقاط أنفاسه. في ذلك الوقت المبكر لم يكن الموظفون الكبار والصغار قد أتوا إلى الدوام» ولا حتى الخدم. لم يكن في بناء المحافظة غير الأم زينب التي ترتدي معطفاً أسود , وتأتي باكراًء وتشطف 165 الممر الخشبي في قسم غرفة المحافظ. وقسحه. وتقوم بعملها. عندما رأت السيد المحافظ قادما في الصباح الباكر لم تصدق عينيها. نهضت على قدميها ولملمت نفسهاء أسبلت يديها على جانبيهاء وحيت حضرة السيد برأسهاء ثم انكبت على عملها مندهشة دهشة كبيرة. وبرغم أنها تكن احتراماً خاصاً للسيد المحافظ. لكنها خاطبت نفسها خارج إرادتها: "هل طردوك من البيت من الصباح الباكر؟" فجأة قال صوت السيد المحافظ الغليظ: "يا أم زينب!" ألقت خرقة المسح من يدهاء وجففت يديها بطرف معطفها وثوبها الجاف. وهرعت: "أمرك يا سيدي!" "أعطني نصف كأس ماء." لم يكن السيد المحافظ اليوم بلونه. بيد أن هذا الأمر فقد أهميته لأم زينب بعد أن تبين أن الطويل النحيل قد أقفل تلك الغرفة الضيقة التي يوجد فيها طقم القهوةء وإبريق الماء. وأخذ معه المفتاح. ماذا ستفعل الآن؟ إذا لم تأت بالماء فوراًء تخشى أن يغضب الرجلء وأن يطردها من عملهاء لذلك كانت تبحث مرتبكة. خطرت الها فجأًة هديرية النيطرة: كانت رى ابرق الماء أحنانا على طاولة مدير البيطرة. ركضت الى غرفة في صالة شبه مظلمة فيها طاولات في الطابق الأسفل مزينة بلوحة أتاتورك المغبرة المعلقة على الجدار» وستائر مسدلة إلى منتصفها. ولأنها لا تعرف أن الرجلء أي مدير البيطرة في إجازة مدتها عشرة أيام» لعنت غرفته» ثم ملأت الكأس المغبر من الإبريق المغبر بماء قديم» ثم تذكرت بأن السيد المحافظ طلب 166 صف کين ات سين عن أرض رة مدير ال اة وهرعت. كان السيد المحافظ يذرع غرفته على خشب أرضيتها ذات المسامير المرتخية» ويفكر ببعض التجار والمتعهدين المنتمين للحزب الخصم في هذه المدينة. وكان يعرفهم جيداًء فيمررهم بعقله واحدأ تلو الآخرء وهم يصكون بأسنانهم» كأنهم يريدون أن يقولوا: "نحن نعرف ما سنقوله للسيد المفتش!" نظر شاردا فترة إلى أم زينب التي دخلت إلى الغرفة حاملة نصف كأس الماء. ماذا تريد هذه المرأة أيضا؟ ثم رأى نصف كأس الماء بيدها فتذكر.. وعندما تذكر, تذكر أيضاً الربو» وتصلب الشرايين» والقصور بالقلب» والروماتيزم. كان الد بيده اص :وار المعو قوف ادرا تقطن ةوقل "ما أسوأ هذا الماء؟" أخذت الأم زينب الكأس الممدودة إليهاء وسددت بالهدف الذي تتحين فرصة التسديد إليه منذ فترة طويلة: "أذنكم ليس مثل اذننا يا حضرة السيد!" "لماذا ؟" "ما نعرفه عن الآذن أنه يملا إبريق ماء السيد المحافظ طازجاً. أما هذا فهو شارد." وغل :هذا ؤقت تقك السين المحافظ بهذا ؟ تقاءت: قالت الأم زينب: "لم تناموا جيداً يا حضرة السيد." فجاة تذكر وجع الراس طوال الليل الذي جاءه من الرجل الذي لا 167 يدري إن كان "مفتشا" أو بلية. يا أخي رجل ضخم إلى هذا الحد. ويأتي هذا الضخم من انقرة وهو يلوح بيديه. ويفتش على فنادق المدينة ومطاعمهاء ثم يغدو شربة ماء., ولا تستطيع قوى الأمن وتشكيلاتها الكبيرة القبض عليه» ودع القبض عليه جانباً؛ فهي لا تستطيع حتى معرفة أين هو. فجأة أفضى بهمه للأم زينب: "لا يا سيدتي» لاء لا يوجد شو اسه امن في الك | قويدين ايكون الرجل يقد على مديرية الأمن ليعرف قدرتها على حفظ الأمن؟" لم تفهم الام زينب شيئا. استمر السيد المحافظ بالتعبير عن مخاوفه: "لو كان سيوجه اللوم مدير الأمن فنقط. فهذا غير مهم. ماذا يحدث إذا أدخلني في هذه القضية بصفتي الآمر الأعلى للادارة في المحافظة؟ غير هذا سيكر الخيط بحفلات الورق والبوكرء والفساد في التعهدات واستدراج عروض الأسعار. وهذا وذاك!" تخيل خصمه في شؤون الموظفين في أنقرة: "اغتنم ذلك السافل الفرصة.. لا ليس الأمر مهماً. أنا أستطيع أن أشرح الوضع في مركز اکل لفت تهنا حو له محا تذكر دعمه في مركز الحكومة؛ وهو ينبهه بقوة: "استطعنا تجاوز الأمر مرة. ولكنك يجب أن تتذكر أن الرجل في شؤون الموظفين يضغط كثيراً. والله ستحال إلى التقاعد في المرة القادمة." تقطى. يجب أن يحدد مكان هذا الرجل الذي يبحث عنه منذ مساء البارحة» وهو مفتش أو بلية أرسلها الله إلينا هذا الصباح إذا أمكن مهما كلف الأمر. 168 ذهب إلى الهاتف, وأدار الرقم بنزق: "ألو.. هذا أنت؟" كان مدير الأمن في بيته. وقد خلع منامته» وأدخل ساقيه في بنطاله» ولم يجد فرصة لربط الحزام. وقد هرع عندما رن الهاتف. كان ثمة شعور في داخله أن المحافظ سيتصل به باكراً: "هذا أنا يا حضرة السيد.. نعم؟ لا توجد أي أخبار يا سيدي العزيز. مشطنا المدينة كلها مرات. مع الأسف يا سيدي. لم تبق فنادق أو نزل.." كانت السماعة على اذنه, ويتكلم دون انقطاع: "نعم يا سيدي, صحيح, صحيح جدا.. معاذ الله.. معكم حق.. آنا قادم يا سيديء ربع ساعة فقط. " وضع السماعة مكانهاء وغمز زوجته الشابة الجميلة الواقفة بجواره. وهمس لها كأن السيد المحافظ سيسمع ما سيقوله: "الرجل التقط النار سألت المرأة الجميلة الشابة التى تعيش الجو منذ بدأت رياحه تهب إثر جلب الحوذي مصتق الخبر مساء البارحة بفضول: 'لماذا يخاف إلى هذا الحل +" قال هامسا أيضاً: "من كانت هناك شوكة بأصبعه تؤلمه يا زوجتي العزيزة!" بينما كان ذاهبا نحو الجهة التي توجد فيها مرأة الجدار ليربط ربطة عنقه» وقعت عينه على التقويم. كان يشير إلى الثاني عشر من اب لسنة ألف وتسعمئة وسبع وخمسين. أما اليوم فهو الثالث عشر من الشهر. قطع الورقة التي تشير إلى يوم سابق» ومدها نحو زوجته. أخذتها المزاة الاخ ناذا معدت ان 169 سأل الرجل الوسيم الذي يربط ربطة عنقه أمام المرآة: "ماذا؟" "إذا لم يوجد الرجل؟” "لا شيء يا روحي» ماذا سيحدث؟ لعل الرجل نام في بيت احد معارفة أو أقتريائه. وامكانية أخذ الشرطة رالقوئ الأمثية الخبدر له حدود." قال صوت طفلة حلو من الداخل: "بابا!" نسي مدير الأمن الشاب المحافظ و"المفتش" الذي طب على المدينة مساء البارحة مع صوت ابنته البالغة العاشرة من عمرها الحلو. وقال: "نعم يا صغيرتي؟" كانت الفتاة ذات الشعر الأشقر التي تشبه أمها. وهي جميلة مثل الدمى متمددة على ظهرها بشوب النوم الأزرق القصيرء وتمد ذراعيها المكشوفتين لأبيها: "هل ستذهب دون أن تقبلني؟" حمل ابنته بين ذراعيه» وضمها إليه بقوة» وقبل شعرها مرات: "هل أذهب دون أن أقبلك؟" حسن؛ إلى أين تذهب هكذا باكرا؟" "استدعاني العم السيد المحافظ!" "دخيل العم السيد المحافظ.. هل ستذهب دون تناول الإفطار؟" "إيه.. هكذا اليوم.." ا ا OE‏ "وإذا كنت أريد. ان تسقيين ا ناول ابنته لزوجته: "ولكن أمك ستزعل هكذا. أليس كذلك يا أم؟" 170 بعد أن ألقت الأم خصلة من شعرها إلى الخلف بحركة من رأسهاء قالت: "أنا أزعل منها!" كانت الفتاة قد أسقطت مزهرية ظريفة عن الطاولة وهي تلعب بكرة بلاستيكية, وكسرتها. نظرت إلى أسفل. أصلاً لم يكن لدى أبيها الوقت ليفكر بأمور كهذه. ارتدى سترته. كان الجو حاراً جداً. وقد تعرق منذ الآن. "تعالي لأقبلك يا صغيرتي." قبل ابنته وهي في حضن أمها والبنت قبلت أباهاء ثم قالت: "لن تنس دما نات ظهرا :اليس ذلك كان الأب الشاب قد نسي منذ الآن: "ماذا ؟" "نوم مكس." 'هاء نعم. لا أنسىء لا أنسى. هياء باي» باي!" عبر الصالة بخطوات سريعة. وبينما كان يهبط الدرج» سمع صخب مصتق الأقرع. حقيقة كان قد ثرثر بأمور ما مساء. ا أن "الرجل" صار من أهل الحظوة بعد أن فتش الفندق, ألا يكن أن يكون قد قضى الليلة في بيت الفندقي؟ الأقرع فكر على هذا النحو. وقال إنه سيذهب إلى بيت صاحب الفندق صباحا. عندما كان يركب العربة كانت ابنته وزوجته تلوحان له بأيديهما من الشرفة. في الطريق سأل الحوذي: "ماذا فعلت؟" كان مصتق الأقرع فرحا بالمئتي ليرة التي استطاع تحصيلهما من زوجته» ولكنه لم ينم طوال الليل ولو نصف ساعة. "بماذا يا سيدي؟" 171 اهل دشت ال نت اتال تدك فا ا "هل كان هناك ؟" "لم يكن هناك يا سيدي." قال مذير الأمن لنفسة: "أمر غريب: " قال مصتق الأقرع: "ستشرفون المحافظة طبعاً؟" "نعم السيد المحافظ ينتظر منذ الصباح الباكر!" في تلك الأثناء كان مصتق الأقرع قادماً إلى بيت مدير الأمن من أجل تلك القضية. وهي إبلاغه بأن "الرجل" لم يكن في بيت صاحب الفندق» وليعرف منه ما سيفعله. فدهش لمجيء المحافظ مبكرا فقال: "هذا يعني أن السيد المحافظ في مكتبه في هذه الساعة؟" 5 7 0 التفت قليلاً نحو اليمين في عربته» وسأل: "اذا ؟" كاد أن يقول: "في أصبعه شوكة تؤلمه." لكنه أمسك بنفسه. مهما يكن» فإنه أكبر آمري الدولة في المحافظة! قال: "إيه.. أحياناً هذا ما تفرضه الضرورة." العقكهرة اخرئ تحر الین وغ بع "لذ" "ماذا تقصد؟" "ما الذي يجعله يأتي؟" برغم أن مدير الأمن قد غضب فجأة, لكنه لم يجد من المناسب ان بقرعه. كان مصتق الأقرع يفيده في كثير من الأعمال عند الضرورة. ولكي يبعده عنهء قال: "يقال حكمة الحكومة يا مصتق افندي." لم يفهم الحوذي شيئاً. فساط بسوطه على مؤخرتي الحيوانين. ثم 172 بدأ يتمتم لنفسه: "حكمة الحكومة.. حكمة الحكومة.. حكمة الحكومة.." أنزل حضرة السيد أمام بناء المحافظة الخشبي المهلهل المؤلف من ثلاثة طوابق. صعد مدير الأمن الدرج الخشبي راكضا كأنه تأخر عن موعده» وفي هذه الأثناء هرع الفضوليون إلى الحوذي. سأل أحدهم صاحب ربطة العنق المهذب: 'لماذا أتى مدير الأمن باكراً يا مصتق؟" نفخ صدره وقال: "استدعاه السيد المحافظ!" اندهشوا جميعا بمن فيهم ذو ربطة العنق الذي سال: "هل السيد المحافظ ؟" "في هذه الساعة؟" "ترى هل يوجد أمر مهم جدا؟" "یکن أن يكون نفيراً عاماً؟" قال ذو ربطة العنق وهو يغمز بعينه كما قال مصتق لمدير الأمن قبل قليل في العربة: "لماذا ؟" قال مصتق مباهياً: "ماذا تقصد؟" "لماذا جاء السيد المحافظ إلى مكتبه باكرا إلى هذا الحد؟” بذك مدني الأمنيوقال: "انهم اعنانا هذا ها فر التو الماذا؟ لماذا ره الضرورة؟" قال وهو يقفز إلى عربته: "يقولون عن هذا: حكمة الحكومة." وشد لجام الحيوانين. وساط بسوطه مؤخرتهما: "حااااا!.." دهش الذين كانوا هناك وأكثرهم صاحب ربطة العنق لكلمة مصتق 173 احكمة الحكومة". واحد يعرفه منذ سنوات طويلة: سكير؛ ثرثار يدس أنفه فيما لا يعنيه» يفرط في الشرب حتى ينام على الأرصفةء ماذا يفرت عن لكك لمكي قال: "يفهم الرجل بالدبلوماسية." "يفهم؟ قل هل هناك ما لا يفهم به؟" © © «* «< هسه هع 0# #» > > © هدام ه قطعوا الكلام عندما جاء "الشرطي المدني" المكلف مساء بالتحقق من هوية "المفستش" دون ان يلفت انتباهه. كانوا ينظرون الى الرجل الشاب بفضول. أما هو فقد صعد الدرج جاداً دون أن يهتم بأحد. لعن نفسه طوال الليل من الركض إلى هنا وهناك. لو ظهر أن هذا الرجل ليس مفتشا. اله أي شخص عادي... -عبر الطابق الأول المظلم قليلاً والخاوي من الناس» واتجه إلى الدرج الذي يصعد إلى الطابق الثاني- ... ووقع بيده» سيجعل الكلب ابن الكلب يرجع الحليب الذي وة اسه ليكن سبب قدومه إلى هنا ما يكون.. ماذا يعني اختفاؤه. ونومه في مكان لا يعلم به أحد؟ إذا كان سيفتش» فماذا سيحصل؟ وماذا سينتج عن تقريره الذي سيعده عن قذارة الفنادق, ومخالفتها لقواعد الصحة العامة, أو كما يقول أصحاب المحلات بأن كل شيء خراب من ألفه إلى يائه؟ هل سيصحح؟ ألا تعرف أنقرة بكل هذا ؟ الطبق الشاني: كان هذا الطابق أكثر ضوءاً مقارنة بالطابق الأولء وكانت الأم زينب التي يعرفها جيدا قسح الأخشاب» فقال: "الله يعطيك العافية." 1/4 لضت الم ال ار قورا :واعغطعة الك جا السية الخافظط ناكرا بهذا" "رجلنا عنده؟" "وهذا أيضا جاء قبل قليل." عدل المدني ربطة عنقه» واتجه إلى درج الطابق الثالث. كأن التقرير الذي سيرفعه سيصحح الخراب كله الممتد من الألف إلى الياء؟ قال لنفسه: "أووووه.. قدمت تقارير كثيرة حتى الآن. وهذا سيذهب إلى جانبهاء وينام هناك نومته الأبدية!" الطابق الثالث: لم يعد يفكر بشأن "المفتش" ولا بالتقرير الذي سيقدمه» ولا إن كانت الأمور ستصلح بالتقارير المقدمة. وصل إلى باب غرفة المحافظ. قرعه وانتظر. صوت مدير الأمن الذي يعرفه: "ادخل!" دخل. قرع الباب عندما كان الوالي يتجول في الغرفة مهموما ويداه خلف ظهره» وقد ثار فضوله لمعرفة القادم. وبعد أن حياهما المدني برأسه بتهذيب. قال: "مع الأسف. لم أستطع تحديد المكان الذي بات فيه الليلة يا سيدي." ثار غضب المحافظ فجأة: 'لماذا؟ لماذا لا تستطيع أن تحدده؟ ما هي مهمتك؟" مدير الأمن أيضاً غضب من هذا السؤال. هل هذا كلام؟ جاء الرجل من أنقرة. وقد أرسل إلى هنا بشكل خاص. من يعلم ما هو هدف زيارته؟ وإذا كان ينام في مكان غير الفنادق والنزل, وإذا كان يخفي 175 هذاء أي المكان الذي يقضي فيه ليلته بشكل خاص. فماذا تفعل مديرية الأمن؟ لن يخرجوا منادين بطبل للبحث عنه ياه! أما المحافظ فقد كان يعمل ما يريد وكأنه يصب غضبه على الآخرين: "مديرية الأمن تعني المكان المسؤول بالدرجة الأولى عن كل ما تعلق بالأمن من ألفه إلى يائه. المؤسسة الأمنية تقتاز بمعرفة الأمر قبل وقوعه. توثق الخبر. وصحة الخبرء ثم تيز المذنب من البريء في إطار القانون. هذه المهمة الأولى للأمن. ولكن أنتم..." صبر مدير الأمن أيضا يكاد أن ينفد. قطع كلام المحافظ. وقال للمدني: "ألم تتلقوا أي خبر عنه؟" قال المدني ببرود ناجم عن التقريع الذي سمعه قبل قليل من المحافظ: "عرفنا بعض الأمور يا سيدي." اقترب منه السيد المحافظ بفضول: "مثلاً؟" "مثلاً.. عرج على خمارة على أطراف البلد حوالي الساعة التاسعة. كانت الخمارة قذرة جداًء ولكن غضبه انصب على عدم احترام كبار قادة الحزب الحاكم. عفواً كبار رجالناء بتعليق صورهم بشكل عشوائي على جدران قذرة. وصرخ بوجه الخمارء وابنه." قال المحافظ بارتياح: "هكذا إذا؟ هذا يعني أن حضرة السيد يؤيد الحزب الجاكم؟" قال مدير الأمن بامتنان: "هذا ما يبدو يا سيدي." العفك إلى المدتى :"يمن غرفت هذا؟" تلفت المدني فيما حوله لمعرفة ما إذا كان "السر الذي سيبوح به" سيصل إلى أحد غريب أم لا ثم قال: "نادل الخمارة من عيوني يا سيدي" 'حسن» ألم تطلبوا الخمار شخصياً وتسألوه؟" 1/6 فالتا يا سيدي." "مانا "فال" "لم يقل الخمار الكثير. ولكن حسب ما قاله النادل» وأحد المقربين فنا كاؤءيين الزباتون'فانة ر جد انار قذرة عدا ولت اة ادا وسأل عما إذا كانت اللجنة الصحية تأتي أم لا يا سيدي." قال المحافظ: "وبعد ذلك ؟" "بعد ذلك طلب كأس تل ا منه رشفة وأحدةء ووجد ا سييءَ جد وسأل عن علاقة الوطنية بتحقيق الربح عن طريق تسميم أبناء الأمة." وصل خوف المحافظ إلى الذروة. نظر إلى مدير الأمن حزيناًء وهز برأسه: "هذا يعني أن الرجل متمسك بعمله جدا؟" وسأل المدني: "هل ذكرتم كل هذا للمدعو رئيس البلدية المعجب بنفسه كثيرا ؟" التفت المدني عن حق إلى مدير الأمن. نعم هكذاء ما علاقته برئيس البلدية؟ أو انه باي صفة يذهب لينبه الرجل؟ فال مدير الا “هذا بحت أن تة لحو" أدرك المحافظ خطأه. فأصدر أمره ليغطي عليه: "ماذا تنتظرء افتح الوا زول مدير الأمن رقم هاتف بيت رئيس بلدية المدينة: "ألو.." كان كل من في البيت حضرة السيد رئيس البلدية وحضرة السيدة والآنسات والسادة الصغار نائمين عدا الخادمة. ولعدم معرفتها أهمية "مدير الأمن". قالت: "إنهم نائمون." قال مدير الأمن: "أيقظيه!" 177 "لا استطيع إيقاظه." "لماذ| ؟" "تأخروا بالنوم مساء. ونبهتني حضرة السيدة ألا أوقظهم مهما كان المتصل." فهم مدير الأمن أن الخادمة قذرة اللسان. فقال: "يا ابنتي. سأقول له أمراً مهما جداً. أيقظي السيد رئيس البلدية!" قطبت الخادمة العجوز وجهها المذكر: "قلت لك لا أستطيع إيقاظه ياه!.. أنت واحد لا تفهم الكلاء! الكلام يقال لاان ا استطيع إيقاظه. وكفى! ماذا؟ هل اقبض راتبي منك. مفهوهم؟ لن أوقظه)" أعادت السماعة إلى مكانها بلؤم» وبينما كانت ذاهبة إلى غسيلها رن الهاتف مرة أخرى. عادت. لعله شخص آخر. رفعت السماعة: "ألو.. من؟ أنت مرة أخرى؟ لاء لا أستطيع إيقاظه!" قال مدير الأمن بلطف: "اسمعي» سيتكلم السيد المحافظ." لم تصدق الخادمة: "هياء هياء لا يمكنك أن تخدعني. السيد المحافظ في هذه الساعة ينام في سابع نومة. أنا لست طفلة أمامك. لا تنق: والله سأخبر السيد رئيس البلدية عندما يستيقظ» وستكون مذنياأ)" أغلقت السماعة من جديد» وبلؤم أكبر. الله الله.. ما أكثر الذين لا يفهمون بالكلام في هذه الدنيا ياه! الإنسان يقول للانسان الكلام مرة واحدة. قلت لا استطيع إيقاظه لماذا يضغط على ؟ يقول: ايقظيه. لم تستطع إيقاظه! لابد أن حضرة السيدة تعرف شيئاً ما. فهي زوجة رئيس بلدية قد الدنياء الا يوجد عندها عقل بقدر مدير ام ماذا؟ دخلت المطبخ. 178 211 رن جرس الهاتف عدة مرات» وتسلل صوته الى نوم حضرة السيدة بداية وايقظهاء ثم خدش نوم حضرة السيد رئيس البلدية واخرجه من عمق النوم إلى سطحه. وكان بين نومه العميق ويقظته.. "ألو.. من؟ السيد المحافظ؟ اسمعني» التي تكلمها ليست حمارة. أنا منذ فترة طويلة خادمة رئيس بلدية هذا القدٌ قده. لا يمكنك أن تخدعني.. الصوت الذي كان قبل قليل قال إنه مدير لا أعرف ماذا. السيد المحافظ لا يستيقظ في هذه الساعة, ولا بعد ساعتين ولا بعد ثلاث ساعات. لاء لا أستطيع إيقاظه! لستم من يعطيني لقمة عيشي, ولا أتقاضى راتبي منكم. فلا أستطيع أن أوقظه وأخسر لقمة عيشي!" قفزت حضرة السيدة من السرير. وذهبت إلى الهاتف بصدرها الخافق وذراعيهاء وساقيها المصابة بالدوالي المكشوفة من ثوب النوم: "مع من تتكلمين يا بنت؟" كانت لن الها بره الد المحافظ» قل فوسك واحد مجنون يا حضرة السيدة." ناولت.حضرة السيدة السماعة؛ "قات ري الود نين ؟ التحافطل؟ هذا حضرتك يا سيدي؟ الله يلعنها. أرجوك يا سيدي» أنا آسفة. نحن 179 اسفون جدا. هذه فاطمة المجنونة خادمتنا. لا تؤاخذونا يا سيدي.. كيف حال حضرة السيدة؟ الله لا يحرمنا منكم يا سيدي. رجلنا ؟ مازال نائما. أفرط قليلاً بشرب الويسكي مساء. لا مانع يا سيدي؟ ألا تعرفون. وهل يسمعون كلمة الزوجة؟ تسلم لناء جيد» ولطيف, ولكنه لا يسمع الكلام. من قلتم يا سيدي؟ مفتش؟ فتش المطاعم والفنادق؟ يا! فوراً. سأوقظه فوراً يا سيدي. دقيقه.' تذكرت أن زوجها قال لها: "من غير الممكن التغلب على قذارة هذه المدينة. وكل شخص في البلدية من مفتشي الصحة إلى موظفيها يعيش على هواه. إذا جاء ذات يوم مفتش من أنقرة بشكل خاص دون علمناء فهذا يعني أننا سنجلس على الخازوق." بينما راحت راكضة توقظ زوجهاء سألتها ابنتها التي خرج ثديها الناهض من فتحة ثوب نومها الكبيرة: "من هذا الذي يتصل من الصباح الباكر يا أمي؟" لم تكن في حال يمكنها من الرد على ابنتها. ذهبت بهلع إلى زوجهاء وبدأت توقظه وهي تهزه: "يا سيد. هش يا سيدء يا سيد.” كنع رتا ا الث عرزا الب ار لضت شعر تار كهربائي انت نتشر من جذعه الضخم إلى أعماقه. وبعد هزات زوجته له عدة مرات» ومواصلتها القول: "يا سيدي» هش يا سيدي.." استيقظ نصف استيقاظ. وقال: "هق!" "يبدو أن ما خفت منه قد وقع. جاء مفتش من أنقرة يفتش المطاعم والفنادق منذ المساء." وبرغم أن الطبيب أكد عليه قائلاً: "لا تنهض من السرير قفزاً. ولا تنفعل." فقد نهض قفزاً. وبانفعال. وبينما كان يلبس النعلين البيتيين بقدميه المشعرتين. قال: "هل هو على الهاتف؟ هل ينتظر؟" 180 قالت حضرة السيدة: "إنه على الهاتف." عرفت الفتاة الصغيرة سبب الاتصال في الصباح الباكر. ركضت إلى غرفة النوم التي تنام فيها أختاها الأكبر في سريرين منفصلين. كانت الأختان أيضاً قد استيقظتا. أعطتهما الخبر: "جاء مفتش من أنقرة!" ما علاقة الأختان؟ سألت ذات ثوب النوم الكاشف الصدر والذراعين: "إيه. ماذا يحدث إذا اتى؟" كانت الأخرى أجمل البنات: "هل هو شاب؟ هل هو وسيم؟" دفعت ثديها الناهض من فتحة ثوب نومها الأخضر بحركة سريعة من يدها. تؤترت الصغقيرة كثيرا + "من ابن اعرف اذا كان كايا أو :ؤسيما ؟" "اذهبي واعرفي» أنا آمرك بهذا!" وقفت الصغيرة باستعداد جندي. وقدمت التحية: "أمرك يا انستى!" لكبيرة أيضاً كانت جميلة, ولكنها طويلة قليلاً. لو لم تكن طويلة إلى هذا الحد. ولو لم يكن في وجههاء وعلى اللخنصوص في ذقنها اندفاعات جلدية.. قالت: "من رأيت في تومي» اعرفوا ؟" قالت الوسطى: "وهل هذا لا يعرف؟" "باتع شراب الحبوب نجاة؟" قددت الكبرى على سريرها. ووضعت يديها تحت رأسها فظهر تحت إبطيها المحلوقين. ركزت عينيها على مصباح النوم الأحمر في السقف 181 الذي مازال مناراً. في عقلها الصيدلي نجاة الضخم والجميل كالفتيات. كانت تذهب إلى الصيدلية عدة مرات في اليوم دون سبب» وتشتري عدداً من الكريمات والعطور لا تلزم بشيء. كان الصيدلي الشاب منتبها لهذاء ولكنه متعلق بالوسطى. كانت الوسطى لا مشيل لها في المدينة بنظره. ولولا معرفته بأن طبيباً كان مصارعاً أو ملاكما له علاقة معها ‏ ويعتشقهاء لأقدم على خطبتها. كان مترددا لأن الطبيب كان مجنوناً. وبين فترة وأخرى: "تحكه قبضتاه" مطلقا التحدي ييناً ويساراً: "وهل هناك ذقن بحاجة للتهشيم؟" وإذا عرف أنه وضع عينه على الوسطى التي يريدها. فإن قبضتيه اللتان تحكانه. . قالت الوسطى: "ملاكمنا. سيتدرب معي اليوم على الملاكمة!" قالت الصغرى: "وهل هذا سييء؟" "إنه يؤلمني يا بنت!" كانت الكبرى تنظر شاردة إلى السقف حتى ذلك الوقت. لم يغب هذا عن انتباه الوسطى» فقالت: "ما هذا يا أختي» أنت في وضع رومانسي شديد." قالت الصغرى بلؤم: "إنها تفكر بالعزيز عليها نجاة..." لم تسمع أختها الكبرى ما قالته. إنها متوترة كثيراً. نجاة يناسبها. إنه يناسبها. لماذا تعرفت عليه اختها الكبرى قبلهاء وبدات تتعلق به؟ نولا حرفا ما لانت اخذتد هن اختها الكبرى: لكنها تناف كنا تخاف من أبيها أيضاً. فهو يضايق بناته. يرى انه رئيس بلدية قد الدنياء وأعين الجميع عليهم. والحزب الخصم. وتوجد في البلد معارضة. ما يفعله الجميع لا يلفت الأنظارء أما يفعلونه هم.. 182 حين ظهرت أمهن بالباب» وسألتهن: "هل استيقظتن؟" انقطعت سلسلة أفكارها. وقالت: "حل بأبيكم ما كان يخشى منه." كانت البنات العلاتة غير ميكنات: ولجرة المجاملة:شالن: "اذا حدث؟" "جاء مفتش من أنقرة سراً. ويفتش مطاعم المدينة وفنادقها!" قالت الكبيرة: "ما علاقة أبي؟" قالت الأم: "أبداً. الأمور جيدة بالنسبة إلى أبيكم» ولكن السيد المحافظ مرتبك جدا؟" قالت الوسطى. وقد غمزت بعينها: "لماذا ؟" أجاب الأب الضخم الشاب من خلف كتف زوجته: "من كانت هناك شوكة بأصبعه» تؤلمه يا ابنتي." كان رئيس البلدية قد تجاوز الخمسين. ولكنه رجل يبدي أقل من عمره بكثير. كان وضعه سيئاً تحت تأثير شرب الويسكي بإفراط مساء. أو على الأصح. مزيج من العرق والفودكا الذي وسوس له الشيطان بشربه مع الوبسكي. قال: "هاتوا لي حبة ألكا بسرعة!" هرعت حضرة السيدة بشوب الصباح الأخضرء وذهبت» وعادت بكأس ماء وحبة ألكا. فتح السيد رئيس البلدية غلاف الحبة الأزرق» وألقاها في نصف كأس الماء. بدأت الحبة البيضاء تذوب وهي تدور لرن وسط الما :هامسسة كان اتقتلابا يدت وسظ الما +«الراكين: الفقاعات الصغيرة تهيج الماء بصوت أزيز» وتعمل على تحطيم جوه. لكنها عندما تصل إلى نقطة التقاء الماء بالهواء تنفجر. نهايةء انتهى كل شيء. ذوب الماء حبة ألكا الانقلابية المشاغبة الفوضوية واحتواها. 183 انزل السيكءرتيين البلدية آلا ن لك الخلوب :هن اة ال معدنه الحارة ومد القدح ال روحته: و ثم ضحك. وقال: "هذا يعني فاطمة الحمارة؟" لم تضحك حضرة السيدة. بل غضبت: "لا تضحك من هذه البنت الغرثارة!" سألت الفتاة الكبيرة: "ماذا حدث يا أمي؟" "أنبت الثرثارة مدير الأمن على الهاتف!" دب الفضول لدى الفتيات فجأة: "أنبته؟ كيف؟" "كان الرجل مع السيد المحافظ. اتصلوا بأبيك. ألم ننبهها مساء. بالا رفظ اباك مهما كان المتصل؟ و انت" بدأت الفتيات يتلوين من الضحك. قال السيد رئيس البلدية: "فعلت حسناً. أحسنت يا فاطمتي.." وناداها: "فاطمة!" جاء رد مذنب: "حاضر يا حضرة السيد؟" "لا تسمعي أنت من السيدة. ليكن من يكون غير السيد المحافظ ومدير الأمن, 5 توقظينني ضباخا : تمكن ؟" كانت تقف بباب المطبخ ويداها مبتلتان مياه الجلي, كانت ستقول "حاضر یا سيدي.. فخافت من وجه السيدة العابس. وحاجبيها المقطبين. فأطرقت بنظرها. ولكن حضرة السيد هذا.. "ليكن» ليكن شعره قد شتاب: إنه رجل EE‏ طول وقامة., وبئية. وشاربين. ورموش.. تنهدت. اي....ن» وهل هناك إمكانية؟ 184 لم يكن رئيس البلدية على علم بما يجول بخاطر خادمته فاطمة. وبعد أن ارتدى سترته دقق بربطة عنقه التي سوتها له زوجته. وتمتم: اقبت ديا کا توترت حضرة السيدة: "ما هذا المحافظ. هل هو مجنون؟ لماذا يوقظ الناس قبل الساعة التاسعة. لما يوقظ الناس من أحلى نومهم» لا أعرف!" قال رئيس البلدية: "نعم. لا أذهب إلى خطر ببالي» فأنا لست مضطراً. ما علاقتي بالمفتش إذا كان يفتش الفنادق. إذا كان سيفتشها فليفتشها. هل سيرفع تقريراً بأنها قذرة ومخالفة للقواعد الصحية؟ ليرفع. ماذا ستفعل انقرة لي؟ هل سيعلقونني من شعري بالسقف؟ إذا أغضبوني» فأقول لهم خذوا مالكم. وأعطوني مالي» وأخرج من ا كان ملاك كبيراًء ورجلاً غنياًء حتى إنه يقوم بعمل رئاسة البلدية "وجاهة"» ويأخذ راتبه بمجرد العادة. كان رجلاً متعلقاً بعاداته: تلك الدار المتساقط دهانها على أهم شارع في المدينة قد آلت إليه من جده. يستطيع أن يبني ليس بناء واحداء بل خمسة أبنية» أو غشرة. وفي الحقيقة أن لديه أبنية مؤجرة. والبيت الذي يسكنه آل إليه من جده ويذكره كبيت للجد» وهو يعتبر أن تركه والانتقال إلى مكان آخر عدم احترام لذكرى جده. خرج من البيت دون رغبةء وقفز إلى الكاديلاك موديل ١905‏ التي تنتظره عند الباب. کار عدي امن وط ف الأمى الكبان والصفار :و اضحات مختلف المطاعم والفنادق والملاهي مجتمعين في غرفة المحافظ. لم يكن 185 السيد المحافظ هو السيد المحافظ الذي كان عليه دائماً. شحب لونهء شبه متوترء ويسأل بشكل متكرر: أين قضى "الرجل" ليلته؟ غاضب مع الخوف من عدم إمكانية التحقق من مكان إقامة الرجل حتى تلك الساعة. عنما راي ر تع البلدية داخلاء ترك اضعفات اللات واموطنين الكبار والصغار في البلدية ومديرية الأمن. وقال: "تعال يا أخي» أين انت يا هذا ؟" قال رئيس البلدية وقد تثاءب للعناد فقط: "مريض قليلاً" "الحمد الله على سلامتك. ما بك؟" "شربت في المساء مختلف أنواع الروك و قال المحافظ: "ستخرج منها بعد قليل." ثم انطلاقاً من أن رئيس البلدية "لن يمر من الطريق» أو من المحتمل أن يكون قد مرء وهو محدود الذكاء في هذا العمر." شرح له الوضع باختصار: حسب ما فهم» فإن مفتشاً جاء سرا من أنقرة. وعدم إيجاد الرجل رغم البحث عنه طوال الليل ناجم عن اختبائه في مكان ما. وأن المشكلة كلها تكمن بمعرفة المكان الذي يختبئ فيه. تلفت صاحب الفندق الطويل الذي قضى الليل في بيته فيما حوله متوجسا. فقد قال للجميع. وخاصة للأمن إنه رأى الرجل في فندقهء ولكنه غادر الفندق» وأخفى أنه قضى الليل في بيته» وحتى أنه أعطاه رشوة. قال السيد المحافظ: "هيا بإمكانكم أن تذهبواء ولكن بشرط: أينما رأيتم الرجل» يجب أن تبلغوا أقرب مخفر شرطة. ولكنكم تفهمون؟ 186 الرجل جاء سرا من أنقرة» وقد أرسل من أجل أن يفتش على محافظتنا. اروا أنعتقولوا'شيقا له" قال أصحاب المحلات الكبار والصغار بشكل جماعي» وبسخرية خفيفة: "لا تشغلوا بالكم يا سيدي. ليكن شيطاناً؛ وليس مفتشا.' زل لسان صاحب المطعم علي ابن اوى المعروف بمزاحه: "إذا كان تعلبا. فنحن ذيله يا سيدي!" غادر صاحب الفندق الطويل الذي خباً "المتنفذ" في بيته خائفاً من مبنى المحافظة. كان مصتق الأقرع ينتظره. وعندما راه غمز له بعينه. واقترب منه: "كيف اخبارك؟" من أجل أن يمحو عنه الشبهات كلهاء قال: "المحافظء ومدير الأمن, وها هو رئيس البلديةء الرجل حقيقة قلب المدينة رأساً على عقب!" هز مصتق الأقرع رأسه باهتمام: "إيه.. طبعاً. حقيقة إنها حكمة الحكومة يا سبعي!" لم يسمع صاحب الفندق. صعد إلى عربة الأقرع. قفز الأقرع إلى مكانه وساط بسوطه موخرة الحيوانين كما يفعل دائماً: "حا |||!!” لم يتكلما في الطريق أبداً. كان مصتق الأقرع رکا اف الموضوع وفظاعته. انحنى في العربية بشكل خفيف نحو اليمين» وقال: "هل فهمت أي رجل هذا ؟" وبخوف صاحب الفندق من استضافة رجل كهذا في بيته. وإخفائه لهذا الأمر عن الجهات المسؤولة, قال: "ماذا؟" "هل فهمت أي رجل هذا ؟" 187 "مثل ماذا ؟" "أنا الذي اكتشفت الرجل. عندما أقول لكم أنا حوذي منذ أربعين سنة» وحتى الشيطان لا يغيب عن عيني» تتقهقهون. كيف؟ هل يغيب أم لا يغيب؟" لم يقل صاحب الفندق إنه يغيب, ولا لا يغيب» حتى إنه لم يتوقف عند الأمر. لم يكن يفكر سوى بالذهاب إلى البيت» والاهتصام بوضع "الرجل". حسن» ولكن الرجل طويل وعريض» ويزيد وزنه على المئة كيلوء وفوق هذا فان حذاءه يصدر وقعاً: "ظط ظط طظ..". فكيف سيخرجه من بیته» وكيف سيصرفه دون أن ينتبه الجيران؟ وضل إلى الت اطا دون ان يهتم بشأن مصتق الأقرع الذي لم يهدا طوال الطريق. فتح الباب بمفتاحه. ودخل. ما هذا ؟ كان ثمة شخير ينبعث من العمق. من صاحب هذا الشخير في بيته؟ كل هذه السنوات لم يسمع شخيراً كهذا في بيته... ضرت البرق غقلة: احكنى أن يكون هذا شغير الد الف ؟ عندما وصل إلى الطابق الأعلى حيث الغرفة التي يستضيف فيها "السيد المفتش". فهم أن من كان الذي يشخر هو "السيد المفتش". التفت يميناً. والتفت يساراً.. ماذا سيفعل الآن؟ أيقرع بابه ويدخل» أيهزه بقوة ويوقظه ليقول له: "إنك تشخر بشكل فظيع". غير أن هذا معيب جداً؛ وقد يغضب الرجل. وإذا لم يوقظه قد ينتشر هذا الشخير المستمر في الحي, شخير لم يعرفه الحي حتى الآن. وهذا ما يعني أنه يخبئ الرجل في بيته. كح مصدراً صوتا قوياً. نظر من النافذة ذات الستارة الغربولية: كان "الرجل" ينام على ظهره مثل جاموس» فمه مفتوح» ويشخر كأنه 188 غير مبال بالعالم كله. لولا أنه لم يقل لمديرية الأمن وهنا وهناك إنه لم يستضف الرجل في بيته. فلا ضرر من الأمر. ليطلق شخيراً متقطعاً أو متواصلاً.. وليشخر كما يشاء. كح من جديد. وكح مرة أخرى. ظل الرجل يشخر! ركض نحو غرفة زوجته. بحث يميناً ويساراً. غير موجودة» غير موجوده.. نول الى طابق خليلفة: وغل الى غرفتها فوجدها تاتمة: انكيشت بجسدها ارت غ شكل اعا ن لج جا ت يحتمل ذهب إلى جوارها. بدأ يداعب فخذيهاء وعند انحناء الفاصلة الكبيرة. استيقظت المرأة الشابة ورأته بعينيها الناعستين» بيد أنها لم تعرف صاحب الفندق للحظة فقد كانت في حلمها تنام مع "السيد المفتش" في فندق على البوسفور. لماذا يوقظها هذا الرجل القذر من حلمها اللذيذ؟ "ماذا حدث من الصباح الباكر؟" جلين صاحب الفتدق على خافة السرير: "اخظانا خطا كبيرل لا تسألي!" "أي خطأ ؟" لاوا "في حلمي رأيته.. 1 "لا شي» ولكن إذا انتشر في الحى» فهذا يعني أننا احترقنا!" "IU" "الأمر ليس كما تظنينء قلب الرجل المدينة رأساً على عقب. قبل قليل استدعوني إلى المحافظة وذهبت. جمعوا أصحاب المحلات كلهم 189 تقريباً. حتى مدير الأمن كان هناك. وفجأة ذخل رئيس البلذية: أمروا بالبحث عن الرجل طوال الليل. وجن جنونهم عندما لم يجدوه!" lU"‏ لم تقل لهم انه ضيف عندنا ؟" "لا أعرف. إنه تصرف أحمق. أخفيت هذا في البداية واستمر الأمر هكذا. أفكر الآن بأن الرجل سيستيقظ ويذهب وسيراه أبناء الحي. ما العملء د أدري." بدأ مشي في الغرفة. حقيقة كيف سينقلع عنه هذا الرجل؟ في هذه اللحظة بالضبط رأى زوجته الشرعية تصعد الدرج بوركها العريض, وتتجه نحو غرفتها. ذهب اليها وسألها: ا قالت مسرورة من هذا السؤال الخاص بالأزواج الغيورين الذي نسته ند ترات كنت عند امرأة ا لاط" "هل يسمع الشخير من الخارج؟" لم تكن المرأة منتبهة فأصغت: "أخشى أن يكون السيد المفتش "ب زوحى: دعي عنك هذا الأن. هل يسمع من عند الجيران. ام 0 - 1 يسمع ؟ "الرحمة؛ لئلا يسمع. احذري من أن تكوني قد قلت شيئاً ما هناك!" التق اا "إن الرجل قضى الليل عندنا أو شيئاً كهذا ؟" 190 غدت مثل الثلج لحظةء لكنها استجمعت نفسها وقالت: "أيقال هذا ؟ وهل انا مجنونة؟ وهل طارعقلي؟" الآ آنها كانت قد تحدثت به لزوجة اباط العليمة القزمة: تاقلة الكلام! استفادت من مجيء كاتب زوجها الذي اصطحبه صباحاً وهرعت اليها. كانت المرأة القزمة تجلي المواعين في المطبخ وحالما رأتها تذكرت الصراخ في الليل. قبل أن تبادرها بالسؤال بدأت تحكي لها: "لا تسألي يا وردتي» لا تسألي, عما حدث هذه الليلة!" أدركت زوجة الخياط بأن شيئاً مهماً قد حدث. فتركت الجلي. وجلست على عتبة باب المطبخ, وأخرجت من عبّها علبة السجائر والكبريت. كانت تدوخ إعجاباً بإشعال السيجارة مع سماع القيل والقال. "لابد ان الله اراد هذاء فقد جاء زوجي إلى البيت عند منتتصف الليل ومعه مفتش. نظرت» وإذا خشب الأرض» ودرجات السلم تصدر ضرا وسوس لي الشيطان. نزلت عن السرير بهدوء. ونظرت من فرجة الباب, وماذا ارى؟ رجل طويل عريض بقد الباب بيده حقيبة صفراء وقبعة نائب.. ويا له من وسيم الكلام يننا يتاسبك قافا!" ضحكت زوجة الخياط الضئيلة الحجم: "ملامحه جيدة ها ؟" "قلت لك إنه يناسبك ياه!" شواربه؟" "با بنت» ألم أقل لك إنه يناسبك تاما.. يزيد عن مئة كيلوء ولا ينقص أبداً. . " اجتاح امرأة الخياط شيء يشبه الإغماء: "من النوع الذي تفوح منه رائحة العرق إذا شرب عرقاً. ورائحة السجائر اذا دخن, ها ؟" 191 "انتظري واسمعي. نظرت. وإذا بهم يدخلون ويخرجون» وخاصة العاهرة الله لا يريك. وإذا بي أراها تتبادل القبل مع رجلي عند راس الدرج؟" 52 "العاهرة!" قلملت امرأة الخياط بانفعال: "إيه؟" 'سيطر هذا على عقلي المجنون» ولا أعرف ماذا جرى لي. جاءتني حرا 5 خد الل وبذات أصرخ!" E U "يا سيدي المفتش» يا سيدي المفتش. رجلي والفاحشة ارتبكا.. وهل يتوقف لساني؟ لم أعد أعرف ما أفعل. شتمت وقلت: أرني العدالة. منذ أشهر وفي بيتي» بيتي الشريف» امرأة دون عقد زواج. هل بل القنانوق :هذا ؟ او الحق :او الال ا من دو ان ال عا اء المفتشء وأسكتتي. آنا قربانة» له يدان» بهذا القد يا بنت. مكتنزة؛ مشعرة: ودافئة!" "يجب أن يمسك الإنسان بتلك اليدين» ويعصرء. حتى يتألم.." "استمع» واستمع.. ثم أتعرفين ماذا قال؟" اق فال تدا المغاملة قورا اذا آرذتة» ولكن زوحك ينكل الجن مع أنك قلت لي يدخلان مع ثم تتخلصين من المرأة. المرأة غير متزوجة لا تدخل السجن., وإذا دخلت فلا تدخل الا بعد دخول رجلنا.. دخلت ام لم تدخل.. اليس كذلك؟" 192 عبن وة ام الخياط كلل القتضيي» "من ادن اعرف ناء نقد قلت كلام الآخرين. هذا ما كنت أعرفه. هذا يعني أنهما يجب أن يكونا متزوجين حتى يدخلان السجن, ها؟" "هذا ما قاله السيد المفتش.." "المهم.. بعد ذلك؟" "بعد ذلك» الرجل طيب» رجل عارف» يساوي وزنه ذهباً. سحبني إلى طرف.." قلملت امرأة الخياط بشهية: "إيه؟ يعني سحبك جانبا؟' كانت امرأة صاحب الفندق ممنونة؛ حتى مباهية: "لا تسألي!" مرت سا ورات تكذب: "معصمي بيده الدافئة. قال: يعني أن الرجل جلب واحدة تشاركك فيه؟ انفعلت» وبدأت أبكي» أمسكني من ذقني» ورفع راس ولیه فی ان اسک قال ابكس» لا کی ليقلع الله عيني هذا الرجل» يترك جوهرة مثلك ويعبد الضئيلة التافهة." اجتاحت امرأة الخياط موجة غيرة. "التفت إلى اليمين. وإلى اليسارء لم يكن هناك أحد. احتضنني وجذبني نحوه» ومسح دموعي براحة يده!" لا! لم تعد امرأة الخياط تحتمل هذه المرأة. رجل طويل عريض» يداه ورجلاه كبيرة. وتصر الأرض تحت وطئه» ووسيم» وله شارب أسود» يحتضن ظرف الدهن هذاء ويمسح دموعها براحة يديه. لم تصدق» لم تصدق» لكنها حاولت ألا يبدو عليها هذاء وقارنتها "بالعاهرة". أين شبيهة ظرف الدهن هذه من "العاهرة"! ايع ذلك" 193 "بعد ذلك» قال لي» لا تشغلي بالك أبداً يا سكرتي. هل تستطيعين أن تقدمي تضحية صغيرة؟ قلت له: مثل ماذا؟ مثل نقود أو أسورة أو شيء من هذا وأنا سأجعلها تسحب نفسهاء وتذهب من هنا. وفوراً نزعت أسورتي» ونقودي المخبأة." "أعطيتها للرجل؟" "ليس للرجل» للمفتش. سيعطيها للعاهرة. وستذهب من هنا" ليس مهما ما إن كان الرجل سيعطيها "للعاهرة" أم لاء ولكن الأهم هو قوله لظرف الدهن: "يا سكرتي". حباً بالله حقيقة.. هذا يعني أنه طويل عريض ووسيم» ولكن لا ذائقة له أبداً؟ بالطبع فإن امرأة الخياط لم تظهر هذا أبداً. في تلك اللحظة سمعت زوجها قد أتى بالعربة» فهرعت إلى البيت. كان زوجها قد غادرها مفكراًء وقبل هذا قال لها: "احذري أن يزل لسانك بأننا استضفنا الرجل في بيتنا!" "وهل أنا مجنونة؟ هل يزل لساني؟" بعد أن ذهب الرجل» جلست على حافة سريرها. حقيقة أقدمت على جنون بأن تخبر هذه الرواية لامرأة الخياط. تقسم لنفسها ألف مرة بأنها لن تزلٌ بكلمة أمام امرأة الخياط. ولكنها لا تتوقف. فتهرع إليها. كانت امرأة الخياط عدوة بوجه صديقةء ثرثارةء لا تترك الحصى تبتل في فمهاء وغيورة. في تلك الأثناء كانت على شباك بيتهاء تطل بوجهها الأسمر الذي سودته الغيرة على باب بيت صاحب الفندق. كانت فضولية جداً لمعرفة الرجل. سترى ما إن كان كما قالت ظرف الدهن وسيماً. ضخم البنية, قوياً ينتزع ما فسكةه؟ 194 حين قابلت صاحب الفندق الذي أطل من النافذة فجأة؛ انسحبت إلى الداخل. كان صاحب الفندق قد جاء حينئذ إلى النافذة المطلة على نافذة بيت الخياط من أجل أن يتفقد المحيط. فقابل امرأة الخياط وفهم أنها تنظر إلى بيتهم. "أخشى أن تكون المرأة قد سمعت شخير الرجل فخرجت إلى النافذة؟" جاءت خليلته إلى جانبه: "ما هذا ؟ إلى من تنظر ؟" قال: "لا شىء" وانسحب من النافذة. "آه منك. آه.. ألا أعرفك أنا ؟" "ماذا تعرفين عني؟" "إنك تراقب قزمة الخياط. أليس كذلك؟” "والله لا أراقبهاء بالله لا أراقبها." "اسكتء اسكت يا عديم الذوق. انظر إلي: إذا لم تستأجر لي بيتا بسرعة» وبسرعة كبيرة» وتبعدني عن زوجتك المقرفة, والساقطة التي تلاعب السقاء وتشتري لي الأساور والقرطين والمعطف التي وعدتني بهاء والله لأ ابق نهنا الله فت الأساور والقرطان والمعطف. وهذا وذاك ليس مهما. امهم هي مشكلة السقا التي زلت بها المرأة الشابة أمام المفتش أيضاً. في الحقيقة إنه لا يحب زوجته» ولا يغير من السقاء ولا من أي شخص آخرء ولكن تلاعب زوجته الشرعية مع السقاء أو إمكانية تلاعبها أمام المحيط يجعل دمه يغلى. قال: "دعي عنك هذا. الأساور والأقراط والمعطف سهلة. ولكن 195 غضبت المرأة الشابة: "أي.. أي. هل تعتقد أنه كذب؟ هل أفتري عليها يعني ؟ والله وبالله صحيح. زوجتك» وقزمة امرأة الخياط المقابلة. وامرأة المحامي في الطرف الآخر.. إنهن من النوع الذي ينظر إلى الأرضء ويحرق القلب. يذهبن كل أسبوع إلى السينما. لماذا؟ لأن لكل واحدة منهن واحد. وهذا هو السبب!" دات ترف عبن صاحب الفندق. في تلك اللحظة فقعت مثل مدفع كحة هزت البناء من أسسهء فصاح ناسيا زوجته. يجب أن يكون "الرجل" قد استيقظ. ركض. نظر إلى داخل الغرفة عبر الستارة الغربولية: قفز من السرير بسرواله الداخلي القصير. وقميصه الداخلي» وبطنه الضخم. رأى الظل الطويل الرفيع خلف الستارة الغربولية المطلة إلى الموزع. وبرغم معرفته ان هذا صاحب الفندق, ارعد بصوته: "من هناك؟" رك صاعي الف ركا ا فى اا ن قال اا با عطي الس فتح الباب ذي المزلاج من الداخل. قال "المتنفذ" ببطنه الضخم: "الساعة تقترب من الحادية عشرة ياه. لماذا لم توقظونني حتى هذا ا قتم صاحب الفندق وهو يفرك بيديه أمام بطنه: "لم أجرؤ يا حضرة السيل؛؟" ا کت امون وان سرون" "هاء نعم أنا ار قليلاً ولكنني لا أزعج أحدا. هذا يعني أن شخيري كان يسمع من الخارج؟" 196 ولأنه لن يستطيع قول: "وأي سمع» انقطعت مرارتي خوفاً من أن ره افر ارو لم يسمع حتى. فكر بما جرى ليلا مرة أخرى. انشغل "بزوجته القذرة" يجب أن يرسل لها خمسمئة أو ألف.. أو أي مبلغ, وإلا فإنها ستقيم القيامة فوق راسه عندما يعود إلى اسطنبول! ارا يتطاله م عة لاص ای القند مدو "هل تامرو بالزبدة والمعقود بجانب الحليب؟" آفاز,صيقة :ااه ماعا تحر زفال خاضيا ا لمر شي م "ماذا هناك مع الحليب؟" هل تافو اليد واو "هل أنت مجنون ياه؟" سحب الساعة من زناره» ودسها بعين صاحب الفندق» وقال: "ألا ترى؟ الساعة تقترب من الحادية عشرة! إنه الظهر! ماذا يعني الحليب في هذه الساعة؟ وماذا تعني الزبدة والمعقود ؟" ظط. ظطء ظط.. خرج» وتلفت ييناًء ثم يساراً. وهدر مرة أخرى: "ألا يوجد مكاناً يفك الواحد فيه وضوءه. ويغسل وجهه ويديه؟" 'يوجد يا سيدي» تفضل!" ركض صاحب الفندق الذي يذكر بالخادم المطيع نحو الدرج» ونزل إلى الطابق السفلي بسرعة: "سما!" كانت المرأة الشابة تتزين في غرفتها: "ماذا هناك؟" "حضرة السيد نزل من أجل أن يغسل يديه ووجه» أخرجي منشفة جديدة) 11 197 لم ترتبك سما مثل صاحب الفندق. ولم سترتبك؟ الرفيع والشخين, الشاب والجذاب والمباهي» الغني والفقير.. السيد. وحضرة السيدء والباشاء والعالم والجاهل.. وليكن من يكون. أليسوا كلهم رجالاً؟ ليكونوا من يكونواء ألن يضطروا للطأطأة أمام المرأة الجميلة الذكية؟ وها هو السيد المحترم الذي يصر الدرج تحت ثقله وهو نازل أما أعطاها عنوانا. ولو وجد فرصة. لقبل رجليها؟ ليخف صاحب الفندق, وليتوجس» ما علاقتها هي؟ قالت: "هناك في الصندوق» ادخل» وخذه!" ذهت ضاخب النندق الى الصضقدوق. فارل المتشتنة الب اء دات الوبر الطويلء والمطرزة بالأزرق والأخضر والأصفر والأحمرء وركض. كان "المتنفذ" منتصباً في الموزع ببطنه الضخم يقظا: "أين هو؟ ا" "هنا يا حضرة السيد. تفضل!" ركض أمامه» وفتح باب التواليت. 'حسن» فهمنا. هل ستدخل معي إلى بيت الخلاء؟" "رحماك يا سيدي» أرجوك!" "هات هذه الشف وها نا الله" عاد صاحب الفندق إلى غرفة خليلته مثل كلب مرفوس. لم تكن المراة الشابة قد انهت تزيينها. قالت ضاحكة: "ما هذا ؟ هل طردت؟" وصلت روح صاحب الفندق إلى أنفه: "مهما فعلنا فلا يعجبه يا أ لسن ق وجو هال جال الكبار اعت هذا لى مهما كيف سنخرجه من البيت؟" 198 راح» وجاء في الغرفة. وقف خلف خليلته بالضبط. كان ينظر إلى انعكاس صورة المراة الشابة في المراة وهي متزينة. كان لا يفهم. قال: "لا يمكن الحديث أمام هذا عن المحافظ." لفت المرأة الشابة شفتيها المصبوغتين. وقالت: "لماذا ؟" "هكذا يا هذه. المدينة تتلاطم. كل من في المحافظة الكبيرة. ومن السابعة إلى السبعين لديهم فضول لمعرفة أين قضى السيد المفتش ليلته. إذا قلت لهذا اخرج من بيتي بهدوء. وإذا سألوك لا تقل لهم إنك أمضيت ليلتك في بيتي.. ألا يغضب؟" قالت سما: "أقول له أنا إذا أردت." "ال قطي ان" "لعله لا يغضب. وإذا غضب. فأنا في النهاية امرأة. وهذا ليس دباً نازلا من الجبل ياه!" وعندما عادت لتنهمك بزينتها: "حسن» حتى الدببة يتصرفون بلباقة مع النساء." كان ضناحي النتدق دد اقفن عرية عشت ا كان سيضحك حين فهم من صرير أرض الباب وأرضية الموزع أن '"الرجل" قد خرج من التواليت فركض. كان يجفف نفسه أمام التواليت. نام حتى الحادية عشرة, ولكنه في الحقيقة شبع نوما. كان كل جزء من جسمه يتدفق بالراحة والصحة. وقبل قليل سمع حديث الحليب والزيدة والمعقود. واية شهية عنده.. لو يطعم جذعه ما قسمه الله لن يكون سيئاً. لكن المؤكد أن الظهر قد حل. حسن, ولكنه إذا خرج إلى الزقاق فورا. فماذا سيفعل؟ 199 سأله: "قلت معقودا قبل قليل. معقود ماذا ؟" 'معقود المشمش يا حضرة السيد." "ألا يوجد عسل؟" "يحضر من أفضل الأنواع إن أمرتم." الل كا وا 'إنه يحلب من بقراتي يا سيدي." نظر إلى ساعة المعصم برغم عدم لزوم النظر إليها: "ولكن الوقت اقترب من الظهر." الفح فاح الفتوق ةوقال وكا : افشل من ر الد في مطاعم مدينتنا القذرة." اصدر امره: "حليب» زبدة» معقود المشمش. - مد يده إلى جيبه وأخرج عشر ليرات مجعلكة - "ونصف كيلو لحم دون دهن.. ولكنه سيقلى في المقلاة» وبالزبدة. مفهوم؟" وقفز صاحب الفندق دون ان ينظر إلى القطعة من فئة العشرء وهو يقول: "أمرك يا سيدي!" عندما كان "المتنفذ" يعيد الليرات العشر لجيبه تمتم: "ماذا سنفعل؟ لم يأخذ النقود." عندما وقعت عيناه على سما واقفة عند بابهاء انفعل مغل غلاية قهوة تفور على النار. قال بظرف غير متناهي وهو ينحني: "صباح الخير يا حضرة السيدة!" الك المرأة الشابة الل الخ الشنعن:ؤذات الفدين المشدودين على الصدر بشبق: "صباح الخيرات!" ثم غمزت بعينها بشبق كبير: "هل أمضيتم ليلتكم براحة؟" 200 قال: "كثيراً." واقترب منها خطوة» ثم أضاف: 'وأنت؟" اوت فهم "المتنفذ" بأن المرأة رأت حلما. وهو أيضا كان طوال الليل منهمكا بالمرأة الشابة أصلاً: "نعم. وأنت؟' كبن اقول ال اغف "كوني جريئة قليلاً يا روحي." "أخجل. " "مني ؟" تلفت فيما حوله. فهمت المرأة الشابة» وتراجعت خطوة نحو غرفتها في غواية. تقدم "المتنفذ" خطوة أخرى. وبينما كانت المرأة تتراجع خطوةء قالت: 'احذر» نه" وقف الآخر. راقب محيطه مرة أخسرى. وفي اللحظة التي كان سيدخل فيها. سمع صوت سقوط كأس على الأرض وتحطمه. كانت المراة الشرعية تراقب من فرجة الباب وهي تحضر الإفطار. وقد أسقطت الكأس من يدها خصيصا لكي قنع التقاء الرجل بالمرأة. بينما كان "المتنفذ" يبتعد من هناك» توجه إلى الأعلى نحو غرفته. شكّت سما بكسر الكأس في الوقت المناسب» فذهبت إلى المطبخ غاضبة: "ماذا يوجد؟ ماذا يحدث؟" قالت الزوجة الشرعية بحدة وجه يذكر بكلب البلدوغ: "ما علاقتك ان" "كسرته خصيصا. اليس كذلك؟" 201 "هل أعقت شغلك؟" ل طفن أن سيقي" "ها قد أعقته)" "لم يكن لي أي شغل ليعوق." انعم 0 "إن لفك كتلك يا ي 1 "السقا.. تفهمين يا؟ إذا حكيت أكثر, فسأفضح لعبة السينما. اسمعي» سأذهب من هنا. اقطعي صوتك!" 202 ت قالت سما وهي تضع صحن اللحم الهش المحمر بالزبدة أمام "حضرة الس قال ٠"‏ زمكت المدينة وعلن راسا المحانظ ومدين الأمن)" كان قد أنزل إلى معدته قبل قليل زبدية حليب» وخمس قطع خبز بالزبدة. تراجع قدرت البركان قليلاً. ونظر بعينيه اللتين مازالتا محمر تان : ت ما الشف ؟ الا قال صاحب الفندق بجرأة: نعم يا حضره الك" لو كانت هذه "النعم" قد قالتها سما وليس صاحب الفندق لما غضب الرجل. كأن صوابه قد طار: "ماذا تعني: نعم يا حضرة السيد؟ منذ متى تم تحديد حرية المواطن بالسياحة ضمن حدود الميثاق القومي في هذا البلد؟" محق صاحب الفندق» وركز عينيه عليه وهو يتضاءل إلى أبعد الحدود في مكانه وكأنه هو الذي ارتكب هذه الغلطةء وينتظر منه أن يجيب. أما صاحب الفندق فقد كان نادماًء وخفض عينيه» ولم ينظر. تدخلت سما مرة أخرى بالحديث مع رائحة عطر شانوار الخفيفة: "يا عزيزي كيف يعرف هذا ؟ أيقظوه من الصباح الباكر. وأخذوا المسكين!" 203 نظر إلى المرأة الشبيهة بالربيع الجالسة على يينه: "إلى أين؟" "استدعاه السيد المحافظ. " ترك السكين والشوكة التي بيدهء وقال: "من؟" "هذا يا عزيزي» رجلنا!" التفت الى صاحب الفندق: "استدعاك المحافظ؟" انتا سدع" ا "لم يستطيعوا معرفة المكان الذي قضيتم فيه الليلة. ومن بين أصحاب الفنادق» محسوبكم أيضاً." فجأة فهم كل شيء. ياه هذا يعني أن الأمر صار على درجة كبيرة من الأهمية؟ خشي من هذا الأمر طوال هذه السنوات وتحاشاه. ماذا مل لان اذا عه اذ يفعل؟ استجمع نفسه. وقال: "حسن, ا تناول الشوكة والسكين اللتين تركهما قبل قليلء وبدأ بقطع اللحم. حقيقة كانت مقلية بشكل رائع. كان يطلب هذا من "زوجته القذرة" ألف مرة ولا تعدها على هذا النحو. دع الزوجة والابناء فهم لا يسمعون. ولكن امه.. خطرت بباله أمه القصيرة والضئيلةء ولكنها إذا غضبت» فتطلق أقذع الغبارات» وتعوة أضوليا الى الفضور والسلاطن» وجدها الباق وأبوها الباشا الذي يقول لام فيأتي اللحم» ويقول ميم فيأتي الماء. ثم نقيق زوجته البشعة والنحيفة والمنزلقة عينيها إلى جذر أنفها... ولكن هذا لم يكن مهماً. هذا يعني أن ما خاف منه وقع أخيراً؟ 204 ترك الشوكة والسكين, وبدأ بأكل قطع اللحم بيديه. شردت المرأة الشابة وصاحب الفندق بالطريقة التي كان فيها هذا الرجل يأكل بشهية غير محدودة. حتى إن صاحب الفندق نسي نفسه في تلك اللحظة. هكذا إذاً. كان واضحاً من صمت الرجل أنه غضب بشكل رهيب وراح يفرغ حنقه بقطع اللحم التي أمامه. ماذا لو نهض الآن. وذهب» وصرح أين قضى ليلته؟ بعد أن أنزل الرجل نصف كيلو لحم في معدته» استند إلى خلفية كرسيه وقال: "هذا يعني أن لديهم فضول كبير لمعرفة أين قضيت ليلتى ؟" "نعم يا سيدي, ولکنني سأرجو منكم رجاء." لعق أصابعه مرات» ثم قال: "مثل ماذا ؟" "ضيف الليل هنا "نعم ؟" نظر الفندقي الخائف إلى خليلته. قالت المرأة التي فهمت الأمر: "لا تقولوا هذا!" قال لصاحب الفندق بحدة: "لماذا ؟" قالت الخليلة مرة أخرى: "أخفى أنه خبأكم هنا." "لماذا ؟ لماذا اخفيتك يا سيد؟ كان فندقي» وكانت فرشي واغطيتي قذرة» ولأن مواطناً نظيفاً لم يستطع إيجاد مكان نظيف في مدينتنا يا سيدى؟" تجشأء وغضب أكثر لأنه تجشأ: "اذا لم تقل دعوت المواطن إلى م ا ۰ + مم و« 205 لأنك اعتدت على القيام بأعمال غير قانونية. ولأنك اعتدت على الإخفاء والعمل سرا ها؟ لم يبق في الدم الذي يجري في عروقكم او نهض بصخب. واصطدمت قدمه بقائمة الطاولة حين نهض› فارتفعت قرقعة الضصخون والكؤوس والفتاجين. وخل الى دورة الميناهء وبعد أن غسل يديه وفمه بالصابون؛ جلب حقيبته وقبعته الأسطوانية من غرفته في الأعلى» وارتدى سترته. نزل إلى الأسفل وقال للمرأة الشابة: "يا سيدتي» أنا أشكرك كثيراً على اللطف الذي أبديتهء والعذاب الذي تعذبته معي." ونظر إلى ساعة معصمه: "إنها تقترب من الثانية عشرة» ولكن لا ضررء أنا أذهب الآن. وأحاسبهم!" نزل الدرج وهو يصدر وقعه: ظط ظطء. ظط وخلفه صاحب الفندق» وخلفهما سما. نادت سما من رأس الدرج: "مع السلامة!" فهم حضرة السيد من هذه المناداة: "أعجبتني كثيراً. لا كلام على تباهيك. أنت رجل بكل معنى الكلمة. قريب سآتي إلى اسطنبولء وأراك." أو أنه شعر بمتعة خاصة باستنتاجه هذا المعنى. وقف عند الدرجة السفلى» والتفت» ونظر إلى فخذي المرأة الرائعين الذين يظهران من تحت الثوب حتى أعماقهماء وخلع قبعتهء وحيًا المرأة بتهذيب: "(ميرسي) كثير ا" وفهمت المرأة الشابة من هذا: "أعجبتني كثيراً. سأنتظرك بالعنوان الذي أعطيتك إياه بالتأكيد.. أسرعى!". عندما أغلق الباب. هرعت إلى النافذة المطلة على الشارع: كانا 206 ماشيان على الرصيف. صاحب الفندق متأخر بنصف خطوة على يساره. أما الآخر فقد كان على حافة طرف الرصيف. يطأ الأرض بقوة. فجأة وقعت عينها على امرأة الخياط في نافذة الدار المقابلة. هذه أيضا كانت تنظر الى الرجل. شغرت بالضيق: واتسحبت من النافذة: وأغلقت مصراعها بحنق. "ماذا يحدث من جديد ؟" كان هذا صوت المرأة الشرعية الغاضب. تلفتت فلم تجدهاء لم ترها. قالت: "ما مصدر الهم!" بعد قليل انفصل الفندقي عن "حضرة السيد". وتركه بحاله. وهذا ما كان يريده أصلاً. ولكنه كان منتبهاً. فالكناسون يكنسون الشوارع دون توقف كما مر صهريج ماء يرش بلاط الشارع. كان "المتنفذ" يرد على تحيات أصحاب الدكاكين "رد متنفذ". طن في أذنه حديث على هذا النحو: "خيرء لماذا يرشون الطرق برأيك؟" "من يعلم. يمكن أن يكون واحد كبير سيأتي من أنقرة." نظر إليهم بحدةء فقطعوا كلامهم فوراً. ورفعوا قبعاتهم: توقف 'المتنفذ" لحظة: "هذا يعني أن هذه الطرق لا ترش إذا لم يأت واحد كبير من أنقرة, ها ؟" 207 وبعد نظرة مداعبةء وبإسبال الجفنين. عبر. كأن دم الذين ينوا خلفة فة فد وبغد أن انعط "المتتفذ" هن الزاوية. وغاب عن الأنظارء قالت الجوقة: "ولاه الأرنب أصابت العصا اظ الس كذلك؟" هز واحد راسد ا ايك" اعفد ان هذا هن المفقش الذى عكلموة عه" صهريج الماء رش الطرق› وعاد. عندما وصل إن جوار "حضرة قادما كأنه قد تأخر. وقف بجواره تماماً. وقفز إلى الأرض باحترام: قل اخ السيد)" لار خا مو الف وة ای ا لن رک انطلق في طريقه بحذائه الأصفر الضخم. وبزته البنية المخططة اللائقة به. وأكثر من هذا تمنحه هيبة مختلفةء وقبعته الأسطوانية, وحقيبته الجلدية الصفراء التي يحملها بيده خلف ظهره مصدرا وقعاً: ظط. ظط. ظط.. عابرو الطريق» وعلى الأكثر أصحاب الدكاكين الذى خرجوا إلى أمام دكاكينهم باتوا مثل كحول التقط ناراً. خلعوا قبعاتهم الكسكيت. وانحنوا حتى وصلوا الى الأرض احتراماً. كان واحداً من ملايين المواطنين. جاء إلى هذه المدينة مستفيداً من 208 حرية التجول التي يقرها الدستور لكل المواطنين. ومهما كان سبب مجيئه. فهو يستطيع أن يأتي» وينام في الفنادق» ويجد أن الفنادق التي ينام فيهاء والمطاعم التي ملأ بطنه فيها قذرة. ومخالفة للقواعد الصحية. وعندما يجدها على هذا النحوء يسأل مثل أي مواطن حضارى يحب بلده ما إذا كانت اللجان الصحية التابعة للبلدية تمر على هذه الأمكنة أم لا. وإذا كان الذين يتوجسون من هذا يقومون بشيء من هذا القبيل. فهل هذا ذنبه؟ وقع قدمي الرجل وأبهته أسعدا أهل المدينة كثيراً. وألصقوا به فوراً صفة: "مفتش المفتشين, الرجل الكبير!" بغير إرادته انزلق عقله إلى مدرسة متوسطة ذات قرميد أحمر في محافظة تذكر بسنوات سابقة» ما قبل عام ۱۹۳۰ . كان هذا في عام ۱۹۲۷ أو ۱۹۲۸ . كانت تسمى المدرسة المتوسطة في تلك الفترة "المكتب المقوسط" بكت أمه التي تحترق بعشق أبيه الذي يشبهه الخالق الناطق» وتوسلت إليه حتى كنت من إقناعه بأن يرسل ابنها الوحيد قدرت لدخول الامتحانات الحرة لكي يحصل على شهادة الدراسة المتوسطة على الأقل. كانت الامتحانات تصادف في أوائل شهر أيلول. ذهب بالقطار إلى محافظته التي تذكر بمحافظات وسط الأناضول قبل عام ١97٠‏ بكثيرء. ونزل من المحطة إلى المدينة بحنطور. كان يرتدي طقماً كحلياء وحول رقبته ياقة منشاة» وفي قدميه حذاء اصفر يصدر وقعاً مثل هذا: ظط ظط.. وبيديه قفازين رماديين. ومعطف أبيض, وحقيبة جلدية كبيرة صفراء آيلة إليه من أبيه فيها كتب المرحلة المتوسطة. 209 نزل من العربة وسط السوق. وبدأ أصحاب المحلات بتقديم الاحترام تماما كالآن. من دون أن يعرفوا من يكون. وماذا يعمل. فهم في ذلك الوقت أن هذا الاحترام يبديه معارف جده لأمه الباشاء وانتقل إلى أبيه الباشا. لو كان الأمر على هذا النحوء لكان سكان محافظة وسط الأناضول هذه التي تطأها قدمه أول مرة يجب أن يعرفونه. هذا يعني أن هذا الاحترام له فقط. بسبب أبهته. وتأثيره. كان يتقدم في الشارع الرئيس للمدينة متلقيا تحيات الناس ورأاى كيف ينظرون إليه ويقفون باستعداد. ويتكلمون عنه. توقف ذات لحظة وسأل رجلا أين تقع المدرسة المتوسطة. لم يكتف الرجل بأن دله عليها بل قال له: "تفضل لآخذك إليها يا حضرة المفتش!" لحق بالرجل إلى المدرسة المتوسطة. الا أن الرجل لم يكتف بهذه الخدمة بل تقدمه ليعرف إداريي المدرسة به قائلا أن مفتشاً قد جاء. أما هو فلم يكن يهتم بمقدار ذرة بهذاء بل راح يصعد الدرج بهندامه - نفس هندامه القديم الذي أخذه عن أبيه وجده. كان وقت امتحان» والطلاب الكبار والصغار يحملون كتبهم ودفاترهم يتجولون على الدرج وفي الممرات؛ إما ينتظرون دورهم بالامتحان. وإما يتجمعون حول زملائهم الذين خرجوا من الامتحان ليسألونهم عن اجاباتهم. لم يخطر ببال أحد بأن هذا الذي يشي مصدراً وقعاً بجسمه الضخم» وشاربه الذي كان في ذلك الوقت يشبه شاربه حالياء وياقته ا منشاة مع ربطة العنق» ويعطي انطباعا بأنه "غني" قد جاء لدخول امتحانات المدرسة المتوسطة حرأ. وخاصة عندما انتشر بين الأولاد "جاء المفتش". ألصقوا به صفة التفتيش 2 فورا. 210 "قاعة الامتحان هنا يا حضرة المفتش!" "تفضل يا سيدي!" انطلقوا أمامه. وأروه الغرفة الكبيرة قليلاً حيث يجري الامتحان. وكان الد اققا غك البابة» كانه اصدر' امر ا عسكرياء انه" نهض موظفو الامتحان رجالاً ونساء بوقفة الاستعداد - كانوا يدعون في ذلك الوقت "المميزون"- وحيوا "السيد المفتش". لوا اا استمر الامتحان. ولم يكن ثمة عمل أخر يقوم به "السيد المفتش". تابع الامتحان فترة» ثم غادر مثلما جاء. لو أنه فهم في ذلك الوقت بأن هندامه وقوامه يفيده أكثر من أعلى مراتب الدبلوماسية! لم يفهم» وحتى إذا فهم فإنه لم يفكر بجمع ثمارها. تحت ضغط أمه أيضا رغب بأن يكون موظفا. هكذا إذاً. إنه حفيد باشاوات عن طريق أمه. ومع الحادي والثلاثين من آذار صار "الباشاوات" مصدر خجل» أما أبوه فقد جره قوام "الوزراء" و"صهر السلطان" وهندامهم وراء حسناء إلى اليونان» ثم "نسي". لو أنه بقي عند كونه منسياً لكان جيداً. ولكن زوجته التي تعشقه بجنون باعت "الملك والأرض والمصاغ" الآيلة إليها من أجدادها الباشاوات» وصرفتها على إلني» وليلى» وملاحات. كانت المرأة المسكينة شابة وتبذل جهدها لكي يدرس قدرت الباقي ذكرى وحيدة من "زوجها المرحوم". وتربيه ليغدو لائقاً بأجداده الباشاوات. ولكن لم يبق بين يديها شيء كشيرء ولم يكن بالأقرباء خيرء والأسوأ من هذا كله أن "الولد" ترك الدراسة في الحلقة الآولى هن المدوسة الاعدافية العى كانت تس ال دة :وتسيب اذا 1 211 شمر الأمر على هذا النكي: فان ما بتي باليد سوت يرول وأكثر من فا سستقظ .وسرت ومسا لمق جا ال لهذا كان عليهم أن ينتقلوا من ذلك الحي الاسطنبولي الذي فقد مكانته السابقة. وبعد ذلك يجب ان تؤمن لقدرت اي وظيفة يتقاضى منها راتباً حتى لو كان قليلاً. ولأن "قانون الموظفين" لم يكن مطبقا في تلك الفترةء فقد تدبر أحد أصدقاء الأب الأوفياء وظيفة كاتب نفوس في مدينة "ش". وإذا كان الابتعاد عن اسطنبول وعن أصدقائه الذين خارج اسطنبول صعباً» فإن قدرت لم يكسر بخاطر أمه. بدأت القصة منذ دخوله البلدة. في تلك المرة أيضا اعتقد الناس أنه "متنفذ. ملاك کبیر» مفتش» رجل كبير". وذاب عمله ككاتب نفوس, ذاب ببساطة» ولم يكن في نظر الناس كاتب نفوس بسيطا على أية حال» بل هو "السيد قدرت". إنه قدرت البركان! ورغم انه موظف نفوس صغيرء فإن "أصحاب المصالح" يصرون على المجيء إلى "السيد قدرت". وعرض مشاكلهم عليه باحترام. ويدعوه إلى مطعم الناحية الذي يقدم الروت :من أجل غركن أ حف القضاناء و كان يدهب برا عة دة :وهتاك التقى بإدريس الشبيه بال لجان - "معقب المعاملات إدريس" حسب لقب البلدة. في تلك الأثناء كان ثمة نقود تدفع من تحت الطاولة لتنقل "للسيد قدرت" من أجل تسيير الأعمال» وكان مسيّر المعاملات إدريس لا يفتح قصة النقود "للسيد" في أغلب الأحيان. الزيت والعسل والجبن والقشدة يأخذها إدريس إلى البيت مساء بعد الخروج من المطعم» ويترك 'للسيد" نصفها تقريباًء ويعطي أمه الباقي. حل يوم صار فيه "السيد قدرت" اسما رائجا جداً في البلدة. هذا 212 الأمر لم يغب عن عين المدير. كان يغضب, ولكنه لم يستطع أن يقنع اخ خا القرؤيون على الأغلب يقولون 'العيد قدرت ولا :يذكرون شخصاً اخر: "الحقيقة إنه ينقذ الرجل من حبل المشنقة» روحي فداؤه!" "صحيح والله. إنه يساوي ثقله ذهباً!" "هناك ادريس» معقب المعاملات |دريس" 'ستقول إنه لا يقل عنه. ولكن أين معقب المعاملات إدريس من السيد قدرت!" "استغفر ربك ولاه. إدريس لا يصل إلى مستوى الظفر الذي يقصه السيد قدرت,. ويرميه." "طبعا يا عزيزي." "هذا السيد قدرت. قف مكانك!" ê‏ © © © »© »جه جه ه >» © هاه يعرف السيد قدرت ما يعرفه» ويعمل ما يعمله. وحسب ما يقول القروي» فإنه عندما يتكلم يخرج من فمه العسل. أليس الحصان أكبر من الحمار. والجمل أكبر من الحصان. والفيل أكبر من الجمل؟ لكن قدرت البركان لا يدعي هذاء كما أنه لا يسعى إليه. عندما يذهب إلى مطعم البلدة الوحيد الذي يقدم المشروبات ليشرب كأسين على حسابه» يجد إدريس "واصحاب المصالح" يشغلون الطاولة التي اعتاد الجلوس عليهاء وفور ولوجه المطعم ينهض من هناك وعلى رأسهم صاحب المطعم والنادلون و"أصحاب المصالح" ويفسحون له صدر الطاولة. ماذا يمكنه أن يفعل؟ أيقول لهم: "لاء هذا لا يمكن. لا تقدموا لي 213 هذه الضيافة. أنا لست لائقاً بكل هذه المجاملة. هناك مديرنا أكبر مني وهناك القائم مقام. يعرفان كل شيء أفضل مني. قدموا هذه الضيافة لهما!" وإذا قال فمن سيستمع إليه؟ هل لديهم عمل في شعبة التجنيد؟ لو ذهبوا إلى أي معقب معاملات» فالأمر لا يحتاج أكثر من استدعاء من سطرين. وإذا ذهبوا إلى الشعبة. فإن عملهم سينجز فوراً. ولكنهم بدلا من ذلك ينتظرون "السيد قدرت" في المطعم مع جرار الزبدة» وظروف الجبن. وسلال الفواكه الطازجة حسب الموسم» وينهضون على اقدامهم باحترام شبه ديني» ويتحرقون لسماع كلمتي مجاملة منه. ثم يعرضون قضاياهم: "يا سيد قدرت.. لدينا الشغل الفلاني في شعبة التجنيد.. سنعمل ما تأمرون به حضرتكم؟ كيف سنعمل يا ترى؟" لا يتغير موقف قدرت البركان تقريباً إذا كانت المعاملة في شعبة التجنيد أو السجل العقاري أو القائم مقامية أو المصرف أو دائرة الضرائب: كان ينظر بعينيه الواسعتين إلى نقطة قبالته مطولاً. ثم يتظاهر بأنه يقيم الموضوع» ويخرج دفتراً صغيراً من جيب المنديل في ال ونكت اء ها و اجان مدال سافن ا ع ا وشهرته» ثم يعيد الدفتر إلى مكانه» ويلتفت إلى إدريس» ويقول: "مر علي غدا صباحاً. وخذ المسودة واعمل اللازم!" والماكر ابن الماكر إدريس» الذي تدور عيناه الصغيرتان مثل الزئبق» وتلمعان كالبرق» لا يسيء للموقف بل يقول: "على رأسي يا سيدي!" بأكلون الطعام بعد ذلك» ويشربون» ويسمعون الأغاني» ويصفقون, ويرقصون. كان الجميع يغضب من إدريس معقب المعاملات» ويبتسم فقط للسيد قدرت. كانوا ينظرون الى عينيه: فإذا قال: "ايه تأخر 214 الوقت كثيرا. لن يكون سيئآ إذا قمنا." ينتهي كل شيء وينطلق الجميع الى بيوتهم. إذا لم يأت السيد قدرت مصادفة إلى المطعم فلا أحد يأخذ مكانه الشاغر أبداً. في ذلك اليوم جاء القائم مقام وأصدقاؤه وطلبوا الجلوس على تلك الطاولة؛ فاعتذر صاحب المطعم» وادعى بأنها محجوزة مسبقاً, وأجلس القائم مقام وأصدقائه على طاولة أخرى. جلسوا لكن القائم مقام نوفا حط عنذما ول قذرت بعد فلل ب كات ملك او رن حكومة أو دولة وجلس إلى الطاولة التي قيل إنها محجوزة. قرر بعد ذلك اليوم أن يتسربص. وفي حادثة أخرى في أحد الأعياد القومية, نبت لذلك التربص ريشاً: كان يحتفل بأحد أعياد تحرير المدينة. وكان هناك عرض رسمي. واتخذ موظفو الناحية أمكنتهم بالتركيب :زعلى راسيم القائم مقام وقائد الدرك. ولكي يحتفل قدرت البركان بهذا اليوم بحماس» ارتدى طاقمه الأسود. وانضم إلى الموظفين الصغارء ولكن وجوده بين الموظفين الصغار جعل زاويتهم أكثر هيبة من زاوية الموظفين الكبار. كان فصيل المراسم ماراً. فتعلقت عين القائد الذي سيصدر أمره للقطعة بقدرت البركان» فكأن هذا الرجل المهاب سحره وجذبه. ولا وصل الى قال اضر ادي "انعد :ف الى الو درا" وطار صواب القائم مقام عندما التفت فصيل المراسم إلى اليمين» وحيا فرت ال كان ومو «:وسع مدي اللفوس 'الضعن الكل اها واعمض عينيه» وأطلق لسانه: "أما قلت لك امنع هذا القواد من حضور المراسم هذه السفالة؟ ما هذه اللامبالاة؟ لماذا شارك بالمراسم حطب الملقط هذا ؟" 215 ثانا سن القن اللخ الل كف امعد رحس امد كيف أستطيع أن أقول لأي مواطن لا يمكنك أن تحصل على نصيبك من هذا اليوم المقدس؟" "لا تتصرف بغباء مامي وهل ستعطيني درساً بحريات المواطن؟" "أستغفر الله يا سيدي. ما أردت أن أقوله لكم هو..." 'اخرس» اخرس.. لا تثرثر كثيراً!" لقد غدا قدرت البرسكان مركز جذب لغيرة موظفي الناحية وحنقهم. كان ملك وسامة الرجال" حقيقة. فهو جذاب ومهاب» وكلامه بموضعه. وقد ذاع صيته في البيوت» وبين النساء. حتى إن القائم مقام قرع زوجته أمام الضيوف لهذا السبب فقط. فمن أجل أن متدح المرأة وسامة قروي رأته في الشارع قالت: "مثل السيد قدرت بالضبط!" سمع القائم مقام الذي يلعب الورق مع أصدقائه في إحدى الزوايا فطار صوابه من الغضب» ورمى أوراق اللعب» ونهض› وبدأ بصرخ بكل ما أوتي من قوة: "هل تفعلين هذا عناداً يا امرأة؟ من أجل أن تثيريني؟ ألا تعرفين قيمة هذا المحتال بنظري؟ لماذاء لماذا يذكر اسمه في هذا البيت؟ وعلى لسان زوجتي أيضا؟" لم تقتصر المرأة على الاعتذارء بل توسلت إليه. ولكن القائم مقام أصدر قراراً قطعياً: "لن يذكر بعد الآن اسم ذلك الثور في بيتي!" 216 = كانت الساعة الثانية عشرة وخمس دقائق عندما سقط نظر المحافظ الذي كان ينظر من نافذة غرفته في الطابق الأعلى لبناء المحافظة على قدرت البركان: حقيبته الصفراء بيديه» وطاقمه البني المخطط. والياقة المنشاة, وربطة العنق.. حسن» هذا هو. هكذا وصفوه له» وهاهو قادم» ابتعد بسرعة عن النافذة. وضغط على زر الجرس» وقال لحاجبه الذي دخل: "ناد يي السيد مساعد المحافظ!" وعاد الى النافذة من جديد. ظل ينظر إلى أسفل. واخ من أمه. يا له من رجل مهاب! حسن, ولكن لماذا يأتي إلى المحافظة؟ أما كان سيجس نبض الشعب» ويجمع معلومات حول المدينة؟ رن الهاتف» ركضء ورفع السماعة: "ألو.. هاء هذا أنت؟ نعم؟ رأيته. انه قادم. خی حسن..." أغلق الهاتف. وفي هذه الأثناء جاء مساعد المحافظ. وضع السماعة مكانهاء وقال المحافظ بانفعال: "إنه قادم." لم يسأل مساعد المحافظ: "من؟". لأنه كان يعرف. "هكذا اذا يا سيدي؟" 217 'حسن» ولکن لماذا يأتي؟ ماذا کن أن يكون قصده؟ أما كانوا يقولون إنه سيجس نبض الشعب» ويجمع معلومات عن محافظتنا ؟" كاد مساعد المحافظ أن يقطع نفس المحافظ., فقال: "يا سيدي. يكن أن يكون قد وصل إلى أذنه نتيجة عدم اتخاذنا الإجراءات القتوووية اننا عق عدا" دخل هذا الإحتمال لى عقل المحافظ. هذا ممكن. قال: "انظر إلي يا سبعي.. أنت قابل هذا الرجل. ولأستمع إليكما من مكان ما. أنت تعرف أنني منفعل كثيراً." "وإذا طلب مقابلتكم؟" "قل له إنني خرجت قبل نصف ساعة. قل له إنني مرضت قليلا إذا او كان مساعد المحافظ رجلا شاباً ذا بنية قوية. لم بعط هذه القضية أقدية كبيرة. فماذا ينتج إذا ما كان هذا مفتشا وأرسل من أنقرة بوجه خاص؟ يمكن أن يكون المحافظ على حق بخوفه. وتردده» ولكن ما علاقتي آنا ؟ ذهب إلى غرفته., وجلس وراء طاولته بتوتر واضح. ضغط على الجرس» وقال للحاجب: "تعب السيد المحافظ قليلاً. وغادر قبل نصف شاع" ولم ينتظر الحاجب أن ينه كلامه. فقال منفعلاً: "إنه في غرفته يا ا غضب مساعد المحافظ: "لا تتحامق! اسمع ما أقوله!" "على رأسي يا سيدي؟" 218 "ذهب قبل نصف ساعة, إذا سأل أحد أرسله إلي!" "أمركويا سيدي)" كان المحافظ يستمع لهذا كله من نافذة بين غرفته وغرفة مساعده. وهو مسرور من تصرف مساعده الحيوية» وينتظر بانفعال. لنر لماذا جاء الرجل؟ وما هدفه؟ فالأمر تعقد. إذا كان قد جاء من أجل التحقيق حول لمدينةء وبدءاً من محافظها إلى أصغر موظفيهاء وهو يخفي نفسه. فلماذا يأتي إلى المحافظة ملوحاً بيديه؟ صعد قدرت البركان درج أول طابق مصدراً وقع أقدامه. ومن خلفه الحوذي مصتق الأقرع. توقف ونظر إلى ما حوله بعينيه الواسعتين. فجأة رأى مصتق الأقرع. لم يغضب. هو أيضاً كان منفعلاً. ولكنه لم بظهر هذا. قتم: "أين غرفة المحافظ؟" ركض مصتق متردداً: "اذا تأمرون يا حضرة السيد؟" "أقول أين غرفة المحافظ؟" "في الأعلى يا سيدي» في الطابق الأعلى!" تحرر من ضيقه بعد هذاء وهرع خلفه صاعدا السلم الى الطابق الثاني. مزهوا مباهياًء ويفكر بالزحام الفضولي خلفه. ارتفع على نفسه. فهو يمشي وراء رجل كاد أن يقلب المدينة رأساً على عقب من البارحة مساءً حتى الآن» كأنه مساعده. ذاهبين معا إلى المحافظ. ترى هل يعطي "الرجل" النقود التي أخذها من صاحب المطعم. وفرط بها لزوجته» ولم يستطع استرجاع سوى مائتين منها ؟ ظل "الرجل" يصعد مصدراً: ظط. ظط ظط.. توقف في الطابق الثاني عند صالة واسعة. كان البناء قديم جداًء 219 زجاجه محطم في اک عدا انا دخات ار هة متقشرة متحررة من مساميرهاء وطلاء جدرانها متساقط. لم يصعد إلى الطابق الثالث فوراً. بيديه اللتين خلف ظهره حمل قب الضفراء» وغل :راسة فة الاستطوانيةذوبأةا فش بالط عبر حتى نهاية الممرء والبوابون ينهضون عن الكراسي التي أمام أبواب الغرف» يحيونه دون ان يعرفوا السبب» ودون إرادة. وعلى هذا النحو بدا الحوذي مصتق الأقرع كأنه مساعده حقيقةء يرافق رئيس الدولة في جولة تفتيشية, ينبه الغافلين عن هذا بإشارات العين والحاجب واليدين. قال: "يمكن أن تشبه كل شيء عدا دار الحكومة!" "صحيح جداً يا حضرة السيد..." "انظرء رموا هناك ورقة مجعلكة. خذها من هناك!" لم يدع أحد الآذنين فرصة لمصتق الأقرع» فهرع إلى هناك والتقطها. مجموعة من الناس الفضوليين كانوا ينتظرون عند أول الدرج متراصين. لنر كيف سيصعد إلى المحافظ؟ قال واحد منهم: "هل يهتم رجل كهذا بمحافظ او غير محافظ؟" 'لنر إذا كان رجلاً على قد هيبته؟" "وهل مصتق الأقرع معاونهء أم ا "الله يأخذ روح مصتق الأقرع. مصلحي!" "انه ينظر بطرف عينه إلينا ها!" "بعد ذهاب الرجل اسمع كذبه غير المحدود." © #« هه »© هاج © © © + هس اه اه 220 كان "المتنفذ" قد بدأ صعود درج الطابق الثالث. مع كل درجة كان انفعاله يزيد. فإما أن يكون فوق الجميع» أو جيفة ينهشها الجميع. كان هناك شخص يدعى السيد نيازي استمع لمغامرته بمتعة في مقهى بورصة. حتى إنه من الممكن القول إنها كانت دليلاً لحياته. كان يستخدم بطاقة "مجاهد سابق في الجهاد القومي. ومحافظ سابق" يجلس في صدر المقهى. ويجتمع من حوله الأصدقاء والإحباء» وعلى الأكثر "أصحاب المصالح" في أنقرة. وكانوا يستمعون لقصصه التي يضاف لكل واحد منها ألفاء وكأنها حقيقة. في واحدة منها ذهب إلى أنقرة ليتابع أمراً لأحدهم في إحدى الوزارات» فلم يدخل مسحوقاً ومنكمشا بل بأداء شخص شهير "مجاهد في الجهاد القومي" حقيقة. شارك بحرب تحرير الوطن» وعمل أولئك الكبار الذين لعبوا دورا ريا في عمليه الإعداد لحرب التحرير. وخوضهاء والانتصار فيهاء وله حق مئة بالمئة في هذا الوطن. كان يصدر بقدميه وقعاً. ويحمل بيده عكازاً غليظاً. وعلى رأسه قبعة اسطوانية؛ وبوجه عابس» وحاجبين مقطبين كأنه عاش تلك الأيام. أيام "الجهاد القومي" وما زال يعيشها فذهب إلى غرفة الوزير تحت أنظار مندهشة ومعجبة. نيازي لم يبال بالآذن؛ وغير الآذنء ولا حتى للوزير وغير الوزير» فتح الباب كأنه يركله» ودخل الغرفة. كان الوزير شاباً إلى حد ماء جلس خلف طاولتهء وانشغل بالأوراق التي أمامه. ولم ينتبه كثيراً للداخل» حتى إنه لم يرفع رأسه عن الأوراق. أما السيد يازىق فتسيدهل الوزوره نال ارت اوقب ارف اوه المد والشكر لك يا رب.. هذا يعني أن الدم الذي ضحينا به» والجهد الذي بذلناه لم يذهب هباء " 22 1 وجلس على الأريكة المجاورة لطاولة الوزير أمام دهشته. خلع قبعته» ووضعها على الكرسي المجاور له. ووضع عكازه بين رجليه. وأخرج علبة سجائره الضخمة التي تليق "بمجاهد قومي" سابق» وبدأ بلف سيجارة غليظة. "كيف حالك يا ابني السيد الوزير» هل أنت على ما يرام؟" مازال الوزير مندهشاً: "شكراً لكم يا سيدي. ولكن." قاطع كلام الوزير فوراً: "اطلب لي قهوة لأنفض التعب عني أولة." ضغط الوزير على الزرء وقال للاذن: "انظر يا ابني... كيف يشرب حضرة السيد القهوة؟" قال: "سادة! ولكن اطلب من الذي سيغلي القهوة أن يغسل الغلاية والفنجان جيدا قبل أن يغليها. وذرة السكر تعمل لي وجع رأس!" وبينما كان يخرج الآذن باحترام» كان السيد نيازي يلصق ورقة السيجارة التي لفها بعنايةء ثم تنهد بعمق, وقال: "كان المرحوم أيضاً يشرب القهوة هكذا!" وقبل أن يدع للوزير فرصة التفكير "با مرحوه"» استمر بالحديث رشآ: "كنا في جبهة أفيون على ما أعتقد.. في تلك الفترة التي أخفنا فيها اليونانيين بأسطوانات المدافئ يا عزيزي.." ونظر إلى الوزير باهتمام: "حضرتك لا تتذكر هذا. الله يتغمده بواسع رحمته سألني» يا نيازيء العدو اقوى مناء ماذا سنفعل؟ اجبته دون تردد: سنخدعهم با حضرة الباشا. كيف؟ ببساطة شديدة: سنستخدم اسطوانات المدافئ كأنها سبطانات مدافع» وبهذا نعطي للعدو البعيد فكرة عن قوة مدافعنا!" وبعد ان مسح عينيه بقفا يده كانه مسح دمعتانء تنهد مرة اخرى بعمق وقال: "وهذا ما فعلناه. جمعنا أسطوانات المدافئ التي في أفيون 222 کلهاء ودهناها, وبعد ذلك.. معلوم. كان سيدنا داهية حقيقيه: د آاخد يسموا على دهائه. هذا ما كنت أشرحه» لقد شاب شعري في ذلك اليوم. اهتم بي يومئذ وطلب أن يحذروا أن أسقى القهوة بالسكر؟ كنت أشرب القهوة حتى ذلك اليوم بقليل من السكر. أمر حضرته بأن تكون سادةء وصارت سادة!" تقر طاولة الوزير ية أصبغة الوشط قرا خفيفا: قال “له الحمدء منذ ذلك اليوم.." تأتي القهوة. ويشربها ببطء. يهم الوزير بالسؤال من هوء وماذا يعمل. فيبدا هو برواية قصص اخرى عن "المرحوم' . امور لم يسمع بها أحد حتى ذلك اليوم. يقلب الموضوع» ويذهب من هناء ويأتي من هناك وينتزع العمل الذي له في الوزارة. عندما خطرت بباله مغامرة السيد نيازي هذه ابتسم ابتسامة خفيفة. مرر السيد نيازي الأمر على وزير قد الدنياء ألا يستطيع هو قرير الأمر على محافظ محافظة من الدرجة الثانية؟ الطابق الثالث: موقفه اللامبالي. ونظرته الفوقية هي ذاتها. اليدان في الخلف تحملان الحقيبة الصفراء الضخمة, والقبعة الاسطوانية على الرأس» وفي القدمين حذاء يصدر وقعاً, والتباهي في الشاربين والحاجبين عندما رأى المحافظ ومساعد المحافظ "الرجل" من فرجتي بابيهماء شعرا كأنهما التقطا ناراً. لو كان قد جاء مباشرة لما خشيا حتى لو كان ريسن الدؤلة, لكن لآ بعر ما هو مغل الرجل. علا أن مدا حديقا لا يجعل الكباب يحترق ولا سيخه! 223 كأن بواب المحافظ قد أصابته الصاعقة عندما رأى الرجل هب واقفا باحترام» وعقد يديه على بطنه. هدر بصوته الذي يتناسب مع قوامه وبنيته: "اين المحافظ ؟" تذكر تنبيه مساغد المحافظ: "ذهب حضرته قبل تنصف ساعة يا سيدق "مساعد المحافظ غير موجود أيضاً؟" "إنه في غرفته يا سيدي." كانت غرفتا المحافظ ومساعد المحافظ متجاورتين أصلاً. وتوضح الوضع لوحتان مطليتان بالأسود. ومكتوب عليها بالأصفر: "المحافظ" "مساعد المحافظ"'. لف ای ا أن اتی با" ركض البواب بقدميه المتعثرة إحداهما بالأخرى وأخبره. ضغط مساعد المحافظ على نفسه ليتظاهر بالحدة والسلطوية. وقال: "من ؟ ماذا يريد ؟" "ل أعرف يا سيدي." "ليات لكي نری!" فتح البواب الباب باحترام» وابتعد جانباً. دخل "المتنفذ" بمهابة. وبرغم محاولات مساعد المحافظ بالتظاهر بالحدة والسلطوية: بدا كانه اصطدم بهيبة الرجل مثل من أكل صفعة على وجهه. ونهض عن كرسيه: "تفضل يا سيدي» تفضل!" المحافظ أيضا رأى الأمر نفسه من فرجة ستارة النافذة بين الغرفتين. كان قلبه يخفق بسرعة» وحبس أنفاسه» وأصغى لحديثهما. 224 "ما جئت لأعرفه من السيد المحافظ هو: متى تم تقييد حرية السياحة ضمن الوطن الذي يكفله الدستور؟ ترى هل صدر قانون لا علم لنا به؟" كح مساعد المحافظ كحة خفيفة: "لم أفهم؟" ‏ '"بصراحة: أنا ألاحق بعناد منذ مساء البارحة حتى الآن. وأمرتم فة اتن قضيت الل ها الاج لا الرجل كما فكر به المحافظ بالضبط. نعم ماذا لو قال: "أنا مواطن خرجت في سياحة داخل الوطن" واشتكى من ملاحقته وإزعاجه؟ وها هو ي بلاحقکم يا سيدي» من يريد معرفة هذا ؟' "هذا ما يجب أن تعرفوه أنتم يا حضرة السيد. هل تريدون هويتي؟ ها هي» تفضلوا!" بداية فتح حافظة "الهوية" التي وضعها سابقاً في جيب سترته الداخلي أمام مساعد المحافظ. وبنظرة سريعة قرأ مساعد المحافظ هذا: مواليد اسطنبول؛ اسم الأب بهیج» والأم فردوسء مواليد ٠١۲١‏ . ولكن لا يمكن فهم شيء من هذا. "تفضلوا يا حضرة السيد. لا تغضبواء ارجوكم. لم تقيد حريات ا مواطن بالسياحة داخل الوطن.ء ولا يوجد بهذا الصدد قانون جديد أو قديم» ولم يصدر شيء بهذا الخصوص." ثم سأله بتحبب: "كيف تأمرون القهوة؟" قال قدرت البركان: "(ميرسي). يجب ان الحق موعد قطار انقرة!" إذا كانت كلمة "أنقرة" لم تخف المحافظ الواقف جانباًء ولا مساعد المحافظء إلا أنها قوت الشائعات التي تقول بأن "الرجل" مفتش. 215 غامر مساعد المحافظ. وسأل أخيرا السؤال الذي يتوق المحافظ المختبئ جانباً معرفة جوابه: "ما هو عملكم يا حضرة السيد؟" ضحك ضحكة كأنه يريد أن يقول: أن أفهم قصدك. رند أن تقبض علي» وتربطني ربطة لا فكاك منها. !". ثم قال: "افرض أنني متعهد! ثم سأل كأنه هم ما يدور ببال مساعد المحافظ: "هل تريد رؤية وثائقي التي تتعلق بالأمر؟" "ما هذا يا سيدي» أرجوك؟" "أو أنني تاجر مواشي!" ررك" "إذا كنت تاجراً مثل بقية التجارء فما قولك؟" "وهذا ممكن أيضا يا حضرة السيد!" استراح على الأريكة المريحة المجاورة لمقعد مساعد المحافظ. صار ممسكا بزماء الأمرء فقال: "أنا أشرب قهوة سكر وسط." كان البواب واقفاً عند الباب أصلاً. والباب مفتوح» ومصتق الأقرع راس ويرجعه. وكلما مده زاد تباهياً. وكان يحكي للفضوليين الجتمعين أمام الباب عن وضع مساعد المحافظ: "هاء انظرواء دهش مساعد المحافظ!" ٠# © © © .©‏ © © © © » © هم هاه © ©ه © #» »© ه66 (#© » #06 » © + 226 "ولاه أي كلام کال جل اخ" أما "المتنفذ" فقد كان منتبهاً لكل هذاء ويتراخى على أريكته. ويضغط بأهمية متزايدة: "لأكن متعهداً أو معلما أو تاجراً. أنا بكلمة واخذة موان الس كلك دخل مساعد المحافظ تحت تأثيره جيداً: "لا شك في هذا يا حضرة ال "جت إلى مدينتكم. وأكلت في مطاعمها. وأردت النوم في فنادقها. ولكن.." ) مساعد المحافظ في هذه الجهة. والمحافظ في الجهة الثانية لبيبان فهما من الإشارة ما سيأتي بعد هذا الكلام. المطاعم والفنادق مخالفة للقواعد الصحية؛ وهي بكلمة واحدة: قذرة. والرجل بوصفه مواطناً معه حق إلى أبعد الحدود. قال باختصار: "مع سيادتكم الحق." ولكن الرجل الذي أمامه ليس من النوع الذي سيلين. أكمل وكأنه مفتش» وهو على رأس عمله أيضاً: "ولكنني لم أستطع النوم. بعد ذلك... انتبهواء انتبهوا كثيرا؛ ينام مجموعة من الناس في الفنادق دون أي قيد, أو بيان تعريف قانوني. وما شاء الله الجهات المكلفة بهذه الأمور تنام!" "في أي فندق صادفتم هذا يا حضرة السيد؟" "معرفة هذا هي مهمتكم» وليست مهمتي!" حزن مساعد المحافظ. "لا يمكن خدمة البلد بالجلوس هناء وتوقيع الأوراق يا حضرة Pi السيد!" وأطلق لسانه: "هذا الوطن» هذا الوطن العزيز ليس لكم. ولا لي» ولا للآخرين. ولكنه لنا جميعاً. هل فهمتني؟" قال: "فهمت يا حضرة السيد." "غير أن مطاعم هذا الوطن» وفنادقه. وما تبيعه دكاكينه مخالفة للقواعد الصحية, فإن الأماكن التي تقدم فيها تلك المواد أيضاً تقوم على المفهوم تة" وكما يجري معه في أغلب الأحيان. نسي مرة أخرى نهاية الحديث: انعم ؟" "بعد ذلك.. رأيت خمارة صغيرة بسيطة. دع قذارتهاء وسوء مشروباتها جانباًء فقد ألصق صاحبها صور كبار رجالات حزبنا على جدران مقرفةء وبصورة بائسة؛ وكأن هؤلاء الأشخاص المعتبرين قد حكموا بالتعذيب المعنوي. أسألكم: هل تليق هذه المعاملة برجال حزب في السلطة كبار جداً جداً جداً؟" وصفعة أخرى: "أخشى أنكم تؤيدون المعارضة؟" طار صواب المحافظ. ومساعد المحافظ. كاد المحافظ يصرخ من الجهة الأخرى: "حاشا وكلا!" قال مساعد المحافظ: "أرجوكم. هل هذا ممكن؟" "في هذه الحال. أصدروا أمركم, لتنزل تلك الصور من هناك» ولتدهن الجدران؛ ولتؤطر صور كبارنا الأفاضل بالإطارات التي تليق بهم." "ولتعلق على الجدران. ها أنا أكتب الملاحظة..." جاءت قهوته. مد أصابع يده اليمنى المشعرة الغليظة نحو دفتر 228 الملاحظات الذي يكتب عليه مساعد المحافظ وقال: "اكتب» ثانياً. صادفت بعض الأبنية الآيلة إلى الهدم. وعلى الرغم من وجودها في المناطق السياحية او وجوب تصنيفها في هذه المناطق. فإنها لم تستملك. وتهدم بعد أو لم يؤمر أصحابها بإعادة بناءها بما يتناسب مع مكانة الحي." "آنا أذون ا للاحظة تنا ححيرة المي" اول ق تة ورش رشقة. واتفظر مساغل المح فط يكيل كتابعه: اا اساي" "ثم هذا البناءء بناء دار الحكومة الذي توجد فيه المحافظة.." كان مساعد المحافظ يعرف قدم البناء. وعدم كفايته. "مع سيادتكم الحق يا سيدي» ولكن هذا الأمر.. معلوم لسيادتكم..." العم ؟" TE AE "نعم. هذا صحيح» ولكن هل كتبتم؟ هل كتبتم إلى أنقرة» وأبلغتم بالوضع؟" ثم تأجج: "هذه الأمة هي استمرار لماض عظيم يمكنها أن تبني سفنها من ذهب» وترفع أشرعتها من الأطلس يا صديقي!" نط مساعد المحافظ عن الكرسي» ثم حط: "مع سيادتكم الحق يا سدق" "لهذا اكتب. واكتبواء واصرخوا.. ماذا يعني؟ اليوم تركيا كلها ورشة عظيمة. الت هون إلى أن الأمور كلينا لفك أن جل بالجلوس خلف الطاولات» والتواقيع, وأنكم تعيشون مرحلة حيوية؟ انفضوا أنفسكم قليلاً. وتذكروا أنكم أحفاد يجب أن تكونوا لائقين باجدادكم الذين وجدوا في انفسهم القوة لبناء السفن من الذهب» ورفع الأشرعة من الأطلس." 229 كان مصتق الأقرع يطير من الفرح والتباهي عن الباب: "عاش, عاش.. تكون أمي زوجتي إذا لم تكن هذه الكلمات عظيمة!" "هذا يعني أنه مفتش المفتشين؟" نال اکر أكون هيديع الشرت 1١|‏ لمكن اكير" ته اة نفسه: "نزل من القطار يا سيدي» نظرت. وإذا به يتجه نحو سيارة الأجرة. قطعت طريقه فوراً. وقلت له: تفضل يا سيدي! نظر. إنه رجل ذكي طبعاً؛ فهم فوراً. وجاء. وركب في عربتنا. يبلغ الرجل مئة وعشرة او مئة وعشرون كيلو بالتاكيد!" قال رجل ضخم: "أنا تسعون كيلو. هو لا يقل عن مئة وعشرين!" صوت مساعد المحافظ من الداخل: "مصتق!" استجمع نفسه مصتق: "نعم يا سيدي؟" "متى ينطلق القطار السريع إلى انقرة؟” "في الواحدة." بعد أن هز "المتنفذ" قهوته وارتشفها نهض. نظر إلى ساعة يده: "بقي عشرون دقيقة. اسمحوا لي» وكما قلت لكم, أنتم اتابن يلون إرث ماض عظيم. لآ تسوا هذا الأحجذاد ينظرون:البناء ويراقسوننا والتاريخ يفتح اعينه علينا!" "مع سيادتكم الحق يا سيدي.." بعد أن ودعه إلى الباب» عاد إلى طاولته» وأرخى نفسه على كرسيه. كان يتصبب عرقاً من الضيق. لم يكن حتى راغباً بالتفكير طويلاً من يكون هذا الرجل» وما عمله. لیکن من یکون» وليكن عمله ما يكون. صوت المحافظ: "تعال إلى هنا قليلاً)" نهض »2 وذدهب من دون رعبه» وحتى بعضب. 230 a لم تجد سما ضرورة للاقامة أكثر من أسبوع في البيت الذي استأجره صاحب الفندق في الطرف الآخر من المدينة» فرتبت حقيبتها ذات ليلة. وركبت القطار السريع, وانطلقت على طريق اسطنبول. ولأن المرأة الجميلة الشابة التي نزلت في محطة حيدر باشا للقطارات ليست غريبة عن اسطنبول؛ نزلت في فندق في "تبة باشي"» ودون أن تضيع مزيدا من الوقت» هرعت إلى العنوان الذي أعطاها إياه "السيد العنوان المعطى لها هو مكتب بسيط وصغير في الطابق الثالث من بناء مكاتب في "تشاغل أوغلو". قرعت الباب, وانتظرت. بعد قليل نادى صوت من الداخل: "تفضل)" دخلت. صفع وجهها دخان سجائر كثيف متكاسل رمادي اللون, فجعلها تتراجع قليلا. جلس وراء الطاولة الخشبية التي في الصدر رجل عيناه الصغيرتان متقاربتان. ولكن نظراته تبديه كالجان أو الذئب. وعلى الكرسي المجاور له امرأة أشبه بالرجل» في نحو من أربعين عاماًء وتحاول التظاهر بأقل من عمرهاء تنظر نظرة حولاء من تحت نظارة ذات إطار اسو غليظ: 231 وعلى الطرف الآخر من الطاولة يجلس رجل ضخم اليدين والرجلين, وكيبير الان ات لحر وعريض ال هن كاه عمد غل الكرسى: كان فت راخيا الى خد ان د خرزل امرأة غريية إلى المكقت ل تحركه ولا حتى تجعله يلم نفسه على الأقل.وبجوار الباب» وهنا وهناك» كان ثمة من يقف. ومن يجلس. صاحب نظرات ثعلب» ومن يربط ربطات عنق. وقع تحت نظر سما كدس جرائد على الطاولة الخشبية العريضة؛ ومن حبرها الرطب اللامع يبدو بوضوح أنها مطبوعة حديثاً. احداهما: "صوت الكسبة". والثانية: "أخبار العمل والعمال". ولأن هذه أو تلك لا تهم نظت أن عوليها'متدهتنة: وقالت: ابت هن النعد |دريس)" فال آل جل ا حال خخلق الطاولة الاي العريظية: والصيقيسر العينين. والجني النظرة: "أنا. هل تأمرين بشيء؟" "السيد المفتش. قال لي بأنني يكن أن أجده هنا.." كأن جوأ من السخرية أو الهزل قد خيم لحظة على الجو المشبع بدخان السجائر. الرجل الضخم اليدين والقدمين الجالس على الكرسي كأنه متمدد ابتسم وهو يحك رقبته من الخلف. غمز الذي بجواره. وهمس آخر لصديقه شيئاً ما. أدركوا "المشهد". كانوا يضحكون من تحت شواربهم. ويحاولون إخفاء هذا عن المرأة. ولكنهم لا يستطيعون إخفاءه. المرأة الجالسة الى جانب السيد إدريس وتشبه الرجالء والمتصابية» ابتسمت عن طريق امرأة في داخلها تبلغ الخامسة والأربعين من عمرهاء وعندما ابتسمت هى» غدت بشعة الى ابعد الحدود. 32 فال ارس کات الراك ل بعد السيد النعش اش ر ا و لم تحتمل المرأة البشعة: "هل هو ضروري جداً؟" رفققه امراة الثنابة المراة البقيعة الشيدية برحل مسن ا وو "ما علاقتك أنت؟" "هل يمكن أن أسأل السؤال نفسه لك؟" "من أين تغرفين السيد المفعش؟ ولاذا تبيحثين غته؟ وما غلاقتك 30 ت سا قتعا لرا الت الى الد درن "فى ساف يا ترى؟” ضحك صاحب اليدين والقدمين الضخمتين بشكل فظ: "عندما في تلك اللحظة بالضبط. فتح الباب بقوة. ودخل شاب في العشرين من عمره تقريبا مثل القنبلةء وقال: "يا والدتي هيا نحن ذاهبون!" كان طاقمه من قماش "السيد المفتش" البني المخطط. ويحمل على ياقة سترته اليسرى شعار الحقوق. عندما وقعت عينه على سماء انتبه بكل جوارحه. واحمر حتى شحمتي أذتية: المرأة الشابة أيضاً كانت تنظر إليه وهي مستغربة. إنه موديل آخر مطابق "للسيد المفتش". وهو وسيم في الآن ذاته» وغير هذاء فإن شاربه 233 الأسود الفاحم مطابق تماماً لشارب "السيد المفتش". وعندما دخل والقى بجملته.خشت أن يكون ابن السيد المفتش. والمرأة البشعة زوجة "السيد المفتش"؟ كأن القبيحة تريد أن تشرح هذا للمرأة السافلة التي تركت سؤالها دون إجابة» فقالت: "السيد الوالد في عداد المفقودين مرة أخرى يا طونتش. الكل يبحث عنه!" فهيست المرأة الشابة: "اعتقد أن حكرتك وجنه" "إذا لم تظهر من تدعي أنها هي التي قتلكه.." "في هذه الحال أنا آسفة يا حضرة السيدة. قال لي إنه أعزب.." ل ذو القددين:والبدين الضحية بالحدية قائلاً: او ابيا السييد المفقتن: 01" قال آخر: "احذري من أن يكون قد عرض عليك الزواج؟" انزعجت المرأة من الحديث الهازئ الذي بات سائدا واندهشت. استمعت فترة: "اليس رجلاً؛ لم لا يعرضه؟” "لاء صديقي سيئ!" "وبعد أن قطعت أذنه صار أكثر سوءا)" قالت سما للمرأة البشعة وهي تكاد تبكي من الغضب: "هل تسمحين ذقيقة زااحضيزة السيدة؟" بينما كانت المرأة البشعة تنهض عن الكرسي بفضولء قال الطالب الجامعي الشاب: "يبدو أن ختيارنا خرب القضية دون أن يدري مرة أخرى." 234 قال ذو اليدين والقدمين الضخمتين: "هذه مهارات أبيك يا ابني!" قال واحد جلد على عظم في الزاوية: "يا جماعة,. طال الأمر كثيرا هذه المرةء ليأت إذا كان سيأتي." قلمل واحد آخر على كرسيه له بنية جابي: "لو ننظر بأمورنا!" هتقو له المزاة لامك" هم الشاب الجامعي بالخروج. ولكنه تراجع: "به تهتم.." "لماذا ؟" ال لاحي ان عرق اغا حقيقة كانت سما تعطي المرأة البشعة» أي زوجة قدرت البركان تعرفا ببعض في بيت صاحب الفندق في إحدى المحافظات الأناضولية. ومن المعيب قول هذاء ولكن إذا وقع الإنسان بحادث أو راح ضحية قدرء فإن ما يقع على رأسه لا يقع حتى على رأس فروج مطبوخ. في الحقيقة أن المرأة يا جا عت إلى الحياة من أحد بيوت الأحياء المتعزلة لاسطتبول المطلي بلون قرميدي» وذهبت إلى المدارس» ثم جنون الشباب» وخربت نفسها لذات شعر أشقر وعينين زرقاوين. لعل كل هذا ليس مهما. كان يظهر الكثير تمن تغويهم» ويمشون امامهاء ومدعين انهم سيدلونها على الطريق. كان الأقرباء في البداية» وبعدهم الشباب المتسكعين المنفقين المال على متعهم من الجيران. صوتها كان جميلاً إلى حد ماء واختارت أن تغني بدلا من أن تسقط في بيوت الدعارةء وشاركت بجولة قامت بها إحدى الفرق إلى الأناضول. وفي هذه الأثناء تعرفت على الفندقي. وهذا 25 قال إنه عازب» مثل ما قال "السيد المفتش" بالضبط, وأخذها إلى بيته. وعرفت فيما بعد أنه متزوج› ولكن الأمر كان قد وقع, وكانت ضرة على زوجته التي ربت أولاداً صاروا بطوله. مضت أشهرء وكل يوم هات وخذ.. وفي هذه الأثناء جاء السيد المفتش ضيفاً على بيتهم. وتدخل بالأمر عندما اطلع عليه. وتكلم مع زوجة صاحب الفندق الشرعية كلاماء ومع الفندقي كلاماً آخر. ومعها كلاماً يختلف عنهما... يجب ألا تغضب حضرة السيدة» ولكن زوجها على حد ما... أحبت البشعة المرأة الشابة» وخطر ببالها "أختها بالآخرة" جارتها "خيرية الداية". منذ فترة وهي تقول لنجد واحدة شابة؛ جميلة؛ ومتناسقة القوام. وها هي تأتي بأقدامها ! قالت: 'لماذا سأغضب يا حلوتي. ألا أعرف طباع الخنزير الذي أرعاه؟" "طویل» وعريضء ووسيمء ولكن.." "لا تنظري إلى طوله وعرضه» ووسامته.." ست كأنها وا مرا "انا اك م رخ ونظرت نظرة إلى عيني المرأة الشابة» فشعرت المرأة الشابة للحظة أنها تقابل نظرة رجل مسعور. "سلمته في تلك الليلة أساورق وأقراطي. واد من زوجة صاحب الفندق أساور وأقراطء ولا أدري كم ليرة من أجل أن يعطيني إياها بحسب كلامه. ولا شيء. غاب. لهذاء طالما انك زوجته. ." "لا تقلقي بدا يا حلوتي. أنا أحل كل شي» كما تسحب الشعرة من العجين. " ذهبت إلى باب المكتب الموارب» ونادت: "يا إدريس افندى!" 236 «1 ٤ 'ممكن أن تأتي دقيقة؟" جاء إدريس صاحب العينين البارقتين كعيون الجان وهو يرتب ربطة عنقه. لم يكن هناك أي كلفة بينه وبين المرأة البشعة. وطبعاً لا يعرف قدرت البركان هذا. قال أدریس: ا خر من اجار كدرت يان السيد اجات الى الك وات عنه!)" قال ا قوسن يفضولة 0 "أنا أرى أن رجلنا صاحب الطول والعرض الفارغ سيلعب ملعوباً ا" "مثل ماذا ؟" "الآن دعك من السؤال. أشرح لك فيما بعد. هل سمعت؟ لا تخبره ان المميدة سنا خا وسا ل هنا اتا ع رحب اله ول السنتهم أمامه. مفهوم؟" قال درنس "على راسي" نادت بعد ذلك لابنها: "طونتش)" انطلق الشاب الجامعي من المكتب: "ماذا!" نيفكت مما :نما امن كات قالت أن "هيا تحن ذاهدون:" بعد أن قالت للذين في الداخل: "مع السلامة!". قالت للمرأة الشابة الواقفة مترددة: "هيا يا حلوتي» امشي!" 237 دت سنا "انا ايضا؟ الى ابد“ "...١1" "لماذ| ؟" تقابلت نظراتها بنظرات طونتش» فاحمرت مجدداً. خفضت عينيها إلى الأسفل؛ وقالت: "حسن» ولكن أغراضي." "في أي فندق؟" "في تبة باشي» نسيت اسمه." ا خرن ر كسار آخرة :ودشي الى الفتدق» و ناخد اغراك وبعدها إلى بيتنا فورا. لأنني احتاجك كثيراً. يبدو لي أن الخنزير مفتشنا سينام على ذهبك!” سحبت المرأة الشابة من يدهاء وسار الثلاثة في ظلمة الدرج. عند إدريس مرفقيه إلى الطاولة. ووضع وجهه ہیں راحتي يديه, ونظر إلى الذاهبين من الخلف وهو يفكر "بالسيد المفتش": كيف ما كان, فإنه سيعود مهما تجول وابتعد. مثل فراء الثعلب لابد له في النهاية أن بأتي إلى دكان الفراء. سيأتي» ومن يعلم ماذا سيمزق في خياله! تنهد. الرجل ذو اليدين والقدمين الضخمتين يطوي جريدة "أخبار العمل والعمال" ببطء. ويضعها على طرف الطاولة العريضة. وصديق اخر يلصقها. وآخر ينظر إلى دفتر المشتركين, ويكتب العنوان على اللاصق. نظر الضخم اليدين والقدمين إلى إدريس الذي تنهد: "ما هذا ؟ لماذا 000 238 "خطر ببالي السيد المفتش المسكين..." "لماذ| ؟" "لا اغرف :اذا ولكن شهوار لايد أن تنك له ملعويا تليسنة ل" قال الرجل البالغ حوالي الخامسة والأربعين من عمره. وعيناه زرقاوان مائلتان إلى الخضرة. ويكتب على اللاصق العناوين: "مثل ما ؟" "لا أعرف ممثل ماذا. ولكن الوضع لا يشي بالخير أبداً بالنسبة للسيد المفتش. لابد أن المرأة حضرت خطة سريعة؛ لأنها قالت إذا عرج قدرت إلى هنا فلا تخبروه أن المرأة جاءت إلى هنا!" ضحك الرجل الضخم اليدين والقدمين لا مبالياً: "ما الذي لا يفهم في هذا الأمر؟ غارت على زوجها من المرأة الشابة. ستهربها إلى بيت الا اقتنع الذين هناك بهذاء فقال أحدهم: "حقا يا!" "ما فكرنا بهذا أبداً. صحيح.." قال الضخم اليدين والقدمين: "ولكن المرأة جميلة ها!" "ذا ال س ور اليس كذلك يا ؟" قال الرجل الضخم اليدين والقدمين الضخمة: "أنا لم أقل هذا بالقصد نفسه." لويس اذ" 'يلزم هذا المكتت امرأة, اا كذلك ؟" "في التفتية ¢" 239 "طبعاً!" حين خطر "التفتيش" ببال إدريس. تذكر قدرت البركان الذي يتجول في الأناضول منذ فترة طويلة» ويقوم بعمليات "التحصيل" طبعاً. وسبب عدم إرساله النقود حتى الآن. "أجرة المكتب. وأجرة بيتي» ودين البقال.. بشرفي احترت من أين سأذهب إلى البيت مرة أخرى!" قال ذو اليدين والقدمين الضخمة: "وماذا عني؟" كان الآخرون بالوضع نفسه تقريباً. "وصفة أمي الطبية في جيبي منذ أسبوع!" "زوجتي بنت الأعمى ستولدء وأقول لها انتظري قليلاً. ليعد الأخ قدرت من التفتيش والتحصيل!" تنهد إدريس مرة أخرى: "لم يرسل إلى بيته أيضا. انظرواء شهوار مثل الوحش.. "والصبيان؟ ماذا عن الصبيان؟" الت" 'ولكن يا أخي. بشرفي إن حياة قدرت ليست حياة. المرأة القبيحة من جهة, والصبيان والبنت من جهة أخرى. يجب أن يقع بيده مليون عن للد" قال الرجل الضخم اليدين والرجلين: "لو وقع بيده مليون فلن ينفع فزوجته تلعب البوكرء وبقية ألعاب الورق» والسحاق؟ دعك من هذا!" "رجحل هذا القد قده. وضعته براحة يدها!" 240 أهو اا يستحةق :هذا لادا :ذهب لاخ سدبلة باشاوات لنطعيا بحور سبعة؟ ليحتمل القواد!" " ارتكبتم خطيئة بحق الرجل. أنا كنت مطلعاً على زواجه. أمه المسكينة, أمه تلك تعرفونها ياه؟" 'هى السيب؟" "أنا أعرف هذاء وكنت مطلعاً عليه كما قلت! هي وحدها السبب. ماذا؟ قالت إنها صاحبة حسب ونسب وأصل. لم يظهر من يطلبها في تلك المدينة الأناضولية الكبيرةء ووقع قدرت المسكين بها!" قال الرجل الضخم اليدين والقدمين: "لو لم يتزوجها يا سيديء لو لم يتزوجها!" "سمكن يا هذا ؟ أمه. وأنتم تعرفون كم هو متعلق بأمه!" 'وكم تساوي من النقود شهوارهذه. وهل تسمع لام أو غير ا "وهذا صحيح أيضأ" "الكلام بينناء عندما تأتي إلى هناء أخاف أنا أيضاً." شرف وانا ايض" واا عى 'بعرضي تنقطع مرارتي من الخوف.' قال طونتش عند موقف تشاغل أوغلو: "لنركب سيارة خدمة يا افو" نظرت شهوار من تحت النظارة الغليظة الإطار الى ابنها نظرة كادت أن على "تكس |" 241 انعم ؟" '"ستوصلنا إلى تبة باشي. سنأخذ حقائبنا من الفندق. ومن هناك...' ذكرت اسم حي كبير يأتي بالدرجة الثانية بعد أحياء اسطنبول الشهيرة جد والقديمة مثل ماتشكاء وشيشلي» ونيشان طاش. اععقد السائق أن الم أة العهوز مسحساومه: "قال لنأخذكم يا سيدة" انتظر أن تقول: "كم تريد؟" ولكن العجوز لم تسأله. فتحت الباب الخلفي. وقالت للمرأة الشابة المغناج الجميلة: "تفضلي يا حلوتي!" وبينما كانت المرأة الشابة تركب السيارة, كان الشاب الجامعي ينظر إليها دون أن يلفت نظر أمه. انحنت عندما دخلت إلى السيارة. ارتفع ثوبهاء وبرز البياض من ركبتيها إلى فوق للحظة. تحرق الشاب الجامعي حسرة على عدم إمكانيته افتراسها. توترت أطرافه كلهاء وبدأ الدم يدور ركبت أمه السيارة أيضا وقالت لابنها: "اركب أنت من الأماء!" عندما كان يركب الى جانب السائق كان يحترق من الداخل. أم» أو غير أمء امرأة بقرة إلى أبعد الحدود هذه! انطلقت السيارة. كانت المرأة الشابة تنظر إلى الشاب الجامعي بطرف عينها من يسار اة النشعة: "طرف ها اها يمت بان امه السحاقية سكعي عليها من ابنها. 242 "هذا يعني أن أساورك. وأقراطك. وما أخذه من زوجة صاحب الفندق معه؟" کک "حسن. جيد جداً أنك صادفتني." قبضت على ابنها وقد استدار داخل السيارة إلى الخلف نحو اليسارء متطلعا إلى المرأة الشابة كأنه سيأكلهاء فطار صوابها: "التفت إلى أمامك!" غطين الرخل الشاب كثيراً: اي وانك نضا" عَضَببث ا "تقول انه وات اقا کفی يا هذه“ التفت إلى الأمام غاضبا ولم ينظر إلى الخلف حتى تبة باشي. كانت أمه تفقد صوابها أمام النساء الشابات؛ أو الفتيات. هل كان أمامها أبوه؟ تصرخ أمامه. وتجعله يكنس الأرض. ويجلي المواعين, ويهرع بصفيحة الزبالة إلى الزبال» ولكن طونتش لم يكن أباه قدرت البركان! وقفوا أمام الفندق في تبة باشي. نزلت سما من السيارة بسرعة, وصعدت درج الفندق راكضة؛ واختفت وراء الباب. التفت طونتش إلى أمه في السيارة: "أراك مرة أخرى فقدت صوابك أمام المرأة؟" امتقعت المرأة العجوز من خلف النظارة: "نظرت إلى بنت الناس وكأنك ستأكلها. أليس هذا معيباً؟" "وماذا عن التباهي علي أمام المرأة؟" 243 "انته من هذا الآن. وفي البيت نتكلم فيه!" شاك اماق عت ا ات جاءت سما بحقائبها فوضعها السائق في صندوق السيارة وتحركوا. تقضي حركة السير بأن تسير السيارة إلى غلاطة سراي» ومن هناك ستعبر إلى طرلا باشي» ثم من أمام آينلي تشتشمة إلى تبة باشي. وشيشهانه. وأونقباني.. وقفت السيارة أمام أحد الأبنية الضخمة المصفوفة على طرف الشارع. قالق شوو انه "انق اذهب الى الت ا5 سأل طونتش غاضباً: "إلى أين أنت تذهبين؟" "سأمر على خالتك السيدة الداية قليلا. ." "الخالة السيدة الدايةء الخالة السيدة الداية.." لحظة تحرك السيارة؛ خرج الأخ الأكبر من البناء الذي يسكنون فيه: "واخ يا طونتش, أين العجوز؟" كان طونتش يتشاجر مع الهواء أصلاً: "اتركني يا هذا." "لماذ| ؟" "الخالة السيدة الا اال السيذة الدانة:." "أليس هناك أخبار من أبي؟" "لا يوجد.. لا يوجد» ولكنني أغضب كثيراً من هذه العجوز!" كان الأخ الأكبر أيضاً فوذجاً آخر أضخم من طونتش بقليل» وكل منهما مخط أبوه مخطا. وهذا أيضاً يرتدي طاقما بنياً مخططا بالأبيض. اشترى قدرت البركان قماش هذه الأطقم كلها بالتقسيط 244 بكفالة صديق له» وفصل الثلاثة وخيطها عند خياط بائع القماش نفسه مقابل أقساط معينة كل شهرء وحتى الآن لم يدفع أي قسط. شقيق طونتش الأكبر بسنتين (يالم) اهتم بقول أخيه: "لا يوجد.. لا بوجد» ولكنني أغضب كثيراً من هذه العجوز!". وسأل: "لماذا ؟" "كنا في المكتب. جاءت امرأة ما رأيت مثلها. والله مارلين مونرو لا شيء بجانبها !" "إنك تبالغ؟" "يبعث لى البلاء إذا فعلت!" "من أين ات" "السيد الوالد طبقها خلال التفتيش. هذا ما يبدو. سألت العم إدريس عن أبي. انظر إلى معاكسة القدر. العجوز صارت مثل الخراء طبعاً.. أنا كنت في الخارج عندما أتت» الله.. صعقت!" "بعد ذلك؟" "بعد ذلك: خرجناء وركبنا سيارة أجرة. أعجبت كثير ا بالمرأة. ستذوب لو رأيتها. أجلستني في الأمام. عندها لعبة خبيثة.. تؤنبناء وتصرخ بنا عندما تكون هناك امراة شابة او فتاة. هكذا صارت مرة أخرى. اجلس في المقدمة. التفت إلى قدامك.." "هل أخذت المرأة إلى الخالة الداية؟" "أخذتها إلى هناك.." وقعت تحت نظره أخته المغناج قادمة من الرصيف المقابل» فقال: "انظرء انظر إلى أليف!" نظر يالم» فضحك: "أي فتاة حيوانة هذه يا!" 245 ر ا ا RY‏ ا '"اخذنيا الى اال الدانة" 'هدفها تهريبها منا.." ال شت بال الشرف: "أنا ذاهب إلى آقسراي.." "هل جدتك في البيت؟' "في البيت." "هل يوجد ما يؤكل؟ جعت كثيرا..." عبر يالم إلى الرصيف المقابل بخمس أو ست خطوات دون أن يجيب. عبر بطريق متعرج بين سيارات الأجرة والخدمةء والحافلات, والحافلات الكهربائية بحركات سريعة. تقابل مع أخته. وقال لها: "اذهبي الى الت عندما رأى الشبان يالم, انزعجواء وتراجعوا. قالت أليف: "ما علاقتك أنت؟" "اذا صفعتك بالكف ؟" 3 أفهم.' 8 7 7 7 سار يالم نحوها كأنه سيصفعها. أطلقت ألف صرخة لفتت أنظار من حولهاء وقسكت بالشباب» واختبأت خلفهم. ضحك الشبان مقهقهين بما يشبه الصراخ. قال واحد منهم: "عاشت أليف!" 246 قوام أليف شبيه بقوام أخويها الكبيرين» ولكنها فتاة جميلة جدا. ومازالت في الصف الأخير من المدرسة المتوسطة في إحدى ثانويات البنات في اسطنبول. إذا رسبت هذا العام أيضاً فستفصل من المدرسةء ولكن هذا لا يهمها. بدأت ثرثرة الشبان مرة أخرى: "أليف» هش أليف!" "ما هذا التباهي يا؟" شرف انها لا الى لو كنت اناي" مادا كان تا توقفت أليف فجأة. وبعد أن قيمت زحام السيارات العابر أمامها بعينيهاء وعبرت إلى الرصيف الذي يقع عليه بناؤهم بحركات تذكر بحركات أخيها الكبير. لم يبق بينها وبين واقية طين سيارة خدمة إلا قيد شعرة. ضغط السائق على الزمور بقوة. وصرخت السيارة مثل حيوان وحشي. أسندت أليف إبهامها على أنفهاء وفتحت أصابعها بحركة ساخرة ثم وقفت بجانب أخيها الأكبر منهاء ناسية السيارة والسائق. لم يسأل الأخ الأكبر منها مباشرة عن "أولئك الشبان". وحتى لم يخطر بباله هذا. كانوا شبان الحي. ولديهم أخوات أيضاً. وطونتش ويالم يعلقان على أخواتهم ويمازحانهن. "أكل. هل يوجد أكل؟" هزت أليف كتفها: "هل يوجد خبر من أبي؟" "لا يوجد. ولكن العجوز..." وشرح لأخته ما شرحه لأخيه الأكبر. قالت أليف: "هذا يعني أنها جميلة جداً! عشتما.. وطبعاً سيلعق الوالب الوا" 247 غمز طونتش وقال: "إذا تم الحصول على فرصة من السيدة الوالدة.” فهمت أليف الأمر خطأ. فقالت: "تفوه» قليل تربية.. أنا ذاهبة الى الخالة الذانة:” كان طون جائقا حتيقة ...اذا لا نرسيل هذا امسن نقودا نا مر ؟ ولج البناء. أشعل ضوء الدرج الآلي. أضيئ الدرج المظلم بالصفرة. لو أرسل نقوداًء كان سيذهب إلى (سوق الزهر) ويشرب قدحين. أي . بقرة هذه الأم! لابد أن أباه قد أطبق على المرأة الشابة. وهل وقع عليها اقرا فجأة فتح باب الطابق الأول ومسح سيل الضوء المنبعث منه ضوء الدرج الأصفر الخفيف. الخالة دورانة مجعدة البشرة. تبلغ الستين من عمرها. ولكن كحلها وأحمر شفاهها وزينتها على ما يرام. تغنجت مثل امراة شابةء وقالت: "طونتش باشا.. كيف اخبارك؟" بدت الر اذ كاتها باه دوعنو سر عن اخبه الأكير ل لد الحلويات والأطعمة التي تعدهاء وسألته عما إذا كان معه نقود أم لا. حسنا سيجعلها جيدة لولا "انها استهلكت عمرها"» وهي بعمر جدته. 'جيدة يا خالة دورانة.." "ما هي أخبار السيد الوالد؟" "والله هذه المرة طال التفتيش قليلا. . " "هل أنت جائع؟" "أشكرك!. . " صعد إلى الطابق الثاني وهو يجر نظرات المرأة العجوز المتصابية المعجبة, ثم إلى الطابق الثالث» وإلى طابقهم. ضغط على الجرس طويلا. 248 كانت جدته قد جاءت من خياطة الأكياس عند بائع الملح في طهطة قلعة قبل نصف ساعة» وهي في غرفتها لشدة تعبهاء واستندت إلى قائمة المقعد الطويل. وغطت قليلاً بالنوم. استيقظت على رنة الجرس الثالثة أو الرابعة» ونهضت بتثاقل وفتحت الباب. طونتش مثل البارود مرة أخرى: "ما هذا يا عجوز؟ هل صب رصاص في أذنك مرة أخرى؟" لم يصغ حتى للجواب الذي ستجيبه جدته وهو يتجه بسرعة نحو المطبخ. أما الجدة فلم تكن تستطيع أن تترك حفيدها الوسط الذي تحبه كثيراً دون جواب مهما كلف الأمر. هذا ما تعلمته في قصر جدها الباشاء وفيا يعد من آبيها الباشاء وهذا ها اععادت:عليه: "بعد أن عدت من الشغل» كبوت عند قائمة المقعد الطويل قليلا. ." بحث طونتش في الثلاجة, ولكنه لم يجد شيئا يأكله. فخرج ایا :"الأ برک كيه کل نا اس دهشت جدته مرة أخرى» فانسلت إلى المطبخ» تلفتت يمينا ويسارا. فتحت الثلاجة وأغلقتها. ثار حفيدها عليها مرة أخرى. وقال غاضباً: 'لماذا تتجولين في المطبخ مثل بطة تائهة؟" اتدحفت الفح عاما: "أبحث لك عن طعام يا صغيري.." 'بحثنا ولا يوجد. نقود» هل معك نقود ؟" كانت الجدة تعيش من النقود التي تحصل عليها من بائع الملح. كانت تعمل من الثمانية الى الرابعة مسا او الماففة: واحيان ال السادسة أو السابعة إذا وجد شغل وهي تخيط أكياس الملح, تلصف فتحات لفات الملح مقابل يومية تبلغ ست ليرات. وعلى الأغلب تصرف ثلاث منهاء وتخبئ ثلاثا. لأن الكنة "التي لفظتها سبعة بحور" تأخذ 249 منها خمسين ليرة أجرة الغرفة الصغيرة التي تسكن فيهاء وكان قدرت "الله يجعل التراب بين يديه ذهب" يعطي أمه الخمسين ليرة سراً عن زوجته. ولأنها تعرف عادة كنتها بتقليب الأغراض في الغرفة بحثاً عن نقود» فقد كانت تخبئها في مكان بعيد» وتعطيها أحياناً لأحفادها. إثر قول حفيدها المتوسط: "نقود» هل معك نقود؟" ذهبت إلى غرفتهاء وجلبت عشر ليرات من أربعين ليرة كانت تخبئها تحت المقعد المطاول وأعطتها له: "خذ يا صغيري." “كم هذه" "عش ليوات" "لو كان هناك عشر أخرى..." "ماذا ستفعل؟ هل ستشتري كتابأ؟" "لا يا هذه, لا تجعليني أشتم الآن الكتب والدفاتر!" ثم صرخ بوجهها: "عرق. سأشرب عرقاً)" ارتعد وجه الجدة المجعد. وارتعشت عيناها الزرقاوتان. ثم قتمت قائلة "الله اا رمد" لو كان سيششرى كتاباء ولش غرف لأعطته الأربعين ليرة التي تخبتها كلها. ولكن العرق؟ كان جانبها الموؤمن يرى أن الذي يعطي ثمن العرق يرتكب الحرام بقدر ما يرتكبه الشارب. نزل طونتش درج البناء مسرعا وهو يطلق بصفيره لحن إحدى أغاني ١ازثاقور)»‏ وعدت تقرا قليةقن اذلف لات هرات قل خر الله احدا” ومرة "الحمد لله رب العالمين". وتنفخها عليه ثم أغلقت الباب بهدوء. كانت تقراً وتنفح حتى على کنتها. وهل كان يذكر. مجرد ذکر» طلب تناول الطعام في قصر جدها الباشا الكبير وأبيها الباشا.. والسيدة 250 دا واف والعمات والخالات والأخوال والأعمام: ا الأعمام والأخوال وبناتهم.. عندما كانوا يرتدون الألبسة التي تضج بالألوان في ذلك القصر الكبيرء ويخرجون في النزهات؟ لقد ظهر هم تناول الطعام هذا حديثاً. قدياً إذا جاء فقيرء فلا يمهل ليقرع الباب» إذ يهرع الخدم ويعطونه اوعية مليئة بالطعام. ذهبت إلى غرفتها. فصلت عشر ليرات اخرى من النقود المخباة. با أنها اغطث للمعرسط: فان من عق الكبير ان تاخ ايها هدلاء اخناة: حتى إنها يجب أن تأخذ منها عشر ليرات أخرى وتعطيها للفتاة سراً عن أمها. لو كان معها كثيراً لأعطت الفتاة أكثر. هذه ستكون بضاعة الغرباء. غداً عندما تذهب فهل يقع نصيبها على شخص جيد أم سيئ, هذا لا يعرفه احد. تنهدت بعمق شديد. كيف كانت ستعرف بأن نسل الباشا سيغدو على هذا الحال في هذه المرحلة؟ بيد هذا ما حصل. كان ابنها قدرت يأتي اليه اللحم قبل أن يذكر اللام» والماء قبل أن يذكر الميم! وهل يكن أن يكون صغيرها المسكين ابن أبيه. وحفيد جده لعبة بيد زوجته التي لا قتلك خمسة قروش» ويهرع بصفيحة الزبالة ليعطيها للزبالين؟ يجب أن يرفعوا رؤوسهم من قبورهم› ويروا ما حل بصغيرهم! حل حزن في قلبها وسط لون الشمس الغاربة الشاحب. أرخت نفسها هتاك بحوار المقعد المطاول حيث غفت قبل قلبل:.واسندت رأسها على طرف المقعد. أغمضت عينيها. كانت تقترب من الستين؛ يدور رأسها عندما تنهض على قدميهاء وتتجول في البيت فيبدو كأن البناء الضخم يدور خلف عينيها المغمضتين. 251 E وصل القطار الى محطة أنقرة وتوقف. كان قدرت بين أول الركاب النازلين منه تقريباً. خرج مسرعا من المحطة بوقع قدميه حاملا حقيبته الصفراء. كان ينوي ركوب سيارة أجرة» والانطلاق في طريق "الوزارات” لا لعمل هناك بل لإضاعة "الشرطي المدني" الذي علق وراءه من المدينة التي كوى فيها محافظها ومدير أمنها ورئيس بلديتها وأصحاب محلاتها. هل هو مجرد 'شرطي مدني" ؟ هذا ما اعتقده. والنقود التي حاول الحوذي مصتق الأقرع أن يدسها بيده في المحطة في اللحظة الأخيرة! خرج من المحطة» وتوقف. واشغل رافظ "الشرطي المدني" أيضاً خرج» وعندما رأى "حضرة السيد" واقفاًء توقف هو أيضاً. سين ا عزيزيء إنه يلاحقه بالتأكيد. 16 ولكنه لم يأخذ النقود التي أعطاه إياها الحوذي. لابد أن تلك النقود هي نقود محددة الأرقام من قبل لكي يقبض عليه بالجرم المشهود» ويحرقونه بها. لقد كل وملْ من الحياة على هذا النحو. لو مات.. لو استطاع أن يموت.. أليف؟ هي فتاة لم تنه حتى المدرسة المتوسطة... بعل أن موت فان أمها 25 التي تعيش جوها الخاص تبعد الأولاد عن الدراسة. وتزجهم في حياة العمل. امرأة سافلة, من أجل البوكر والبريدج.. ركب سيارة اجرة بسرعة: "إلى الوزارات!" انطلقت السيارة في الطريق. استرق النظر من النافذة الخلفية. كان ثمة سيارة تسير خلفه بالضبط. يجب أن يكون "المدني" في تلك السيارة. لم يكن هذا مهما أبداً. لا يؤثر عليه الشرطي المدني» ولا تهمه الشرطة المدنية بإذن الله لكنه لن يستطيع تجاوز البقرة التي في البيت. إنه منذ أيام على ما يرام» ولكن ماذا كانت تفعل أمه المسكينة يا ترى؟ لعل تلك المرأة البقرة البشعة الشمطاء المشاكسة تجعل المسكينة تتقياً دما. ولاسيما الآنء لابد أنها في مصيبة لأنه لم يرسل نقوداً! نظر مرة أخرى من النافذة الخلفية. كان قادماً ويلاحقه! ولكن لا ضرورة لأن يموت الآن. يعطي سما أساورها وأقراطهاء ويترك لنفسه ما أخذه من زوجة صاحب الفندق» ويشتري من الآن مقسماً صغيراً خارج المدينة. وليكن في تشكمجة أو بكر کوي» أو في أي مكان آخر من أجل البيت الذي سيدس رأسه تحته عندما يتقدم في السن. حين أراد أن ينفض رماد سيجارته خارج السيارة من النافذة» ارتد الرفاة. الى رحهة: عه الل عت له البلا ولك الأموربدات تير نحو القذارة! لم يكن ارتداد الرماد هذا على وجهه علامة خير أبداً. كانت الإشارة سيئة. يمكن أن يكون "المدني" قد وجد طريقه وامر بتوقيفه في العاصمة. اقتنع بهذا فجأة. وقذف السيجارة الملعونة التي مازالت مشتعلة بيده لحو الخارج. 253 حسن» على أي أساس يكن أن يوقفه؟ لم يواجه ما يشبه هذا في المدن أو البلدات التي قصدها قبل هذه. لماذا ؟ لماذا لم يواجه هذاء وهنا :2 خطر بباله الحوذي مصتق الأقرع الضعيف جداً. يجب أن يكون هذا سنت ذلك افدر ادا ر گت دو دا نزل في منطقة الوزارات. "الشرطي المدني" نزل هو الآخر. انتظر فترة. وإذا كان قد خطر بباله أن يقبض عليه من ياقته. ويطلق الصراخ, فإنه لم يكن بحاجة لمغامرة أخرى. غاص في أحد الأبنية الكبيرة حاملاً حقيبته الصفراء. ومصدراً وقعاً بقدميه الضخمين. وصل إلى وزارة الداخلية و"المدني" بباله. بقي "المدني" عند أول الدرج» ولكنه ظل ينظر إليه. دخل إلى "المكتب الخاص". كان أصحاب الأعمال ينتظرون دورهم من أجل الدخول إلى الوزير. كل شخص بحاله. ينتظر أن يأتي دوره بأسرع وقت ممكن وهو يفكر مهموماً. دخوله بوقع قدميه المميز لفت أنظار الجميع هناك وعلى رأسهم مدير المكتب الخاص؛ وحتى أن هناك من نهض له احتراماً هنا وهناك. "لا تزعجوا أنفسكم يا أولادي. لا تزعجوا أنفسكم!" ذهب باهتمام إلى طاولة مدير المكتب الخاص. وهذا أيضاً نهض على قدميه أمام حضرة السيد هذا الذي لا يعرفه أبداًء ولكن هيبته وقوامه يظهران أنه رجل مهم. 'تفضل يا سيدي!" "أعتقد بان خط ة السيذ الوزن مقرل جد ؟" 254 "كنيراً. ولكن إذا كانت لكم رغبة." إنه لبيب» ويفهم من الإشارة» فقال: "لاء لاء لدي بعض القضايا الهامة التي سأطلعه عليها. سأراه مساء في (أنقرة بالاس). سلم لي ل تلن رأسي اال خرج جاذباً نظرات إعجاب الجالسين هناك مصدراً وقع قدميه المعهود. كان "المدني" عند الباب كما توقع. راه يكلم مدير المكتب الخاص وسمعه إلى حد أنه أفسح الطريق باحترام "لحضرة السيد" وهو خارج من الباب» وحياه وهو ينحني حتى كاد أن يصل إلى الأرض. وهل هذا كلام؟ الرجلء لاء "حضرة السيد" سيبلغ وزير قد الدنيا بامور مهمة جداً. وسيلتقي به مساء في "أنقرة بالاس" بشكل خاص. هذا يعني أن هذا الرجل ليس "مفتشأ" فقط كما قيلء بل أمره أكبر بكثير» ولكن ماذا ؟ ركض خلفه مرة أخرى. ركب الرجل بسيارة أجرة. وكان يجب أن يركب هذا سيارة أجرة أخرى» لكن لم تكن ثمة سيارة أجرة. التفت يميناً ويساراً.. .و'حضرة السيد" كان يتفرج على "المدني" مسروراً من النافذة الخلفية مبتعداً. قال للسائق: "اسحب إلى قاربيتش!" انطلقت السيارة بطريقها مسرعة تحت أنظار "المدني" المندهشة وهو بركض إلى اليمين وإلى اليسار. لو كان قد خطر بباله أن يأخذ رقم لوحة السيارة» ويسأل السائق فيما بعد إلى أين أخذه فلن يكون لهذا أي فائدة. أخذ حضرة السيد نفساً عميقاً في السيارة. وأشعل سيجارة. نعم 255 سيحول الذهبيات التي أخذها من زوجة صاحب الفندق إلى نقود في السوق المسقوف. + لا لاء لم يغجنبة هذا بخشى أن يخدث أى شى ء: يجب ان ينتظر عدة ايام! انه يشعر شعوراً غريباً بأن هذه الذهبيات لن تبقى معه. لا يعرف سبب هذا الشعورء ولا سبب تفكيره به» لعل سما ستعقد الأمور كشيراً. وستقع الواقعة على رأسه في النهاية. قال لنفسه: "ماذا يمكن أن يحدث؟ لندع ذهبيات سماء من رآه يأخذ ذهبيات امراة الفندقي ليعطيها لسما؟ لا احد. اناء والمراةء والله! غير هذا ؟ لا أحد أبداً..." ارتاح قليلاً: "بفرض أن ادعاءً غير مناسب قد حدث. ماذا سينجم؟ سينكر هذا. لا يا عزيزي» هذه أوهام خاصة.. دع هذا الآنء وكيف سأبيع الذهبيات؟" كان بباله بسرعة السوق المسقوف في اسطنبول» والزحام» ودكاكين الصاغة بواجهاتها المليئة بأكوام الأساور الذهبية والخواتم. بدايةء يلج أول دكان ويعرض عليه زوجا من الأساور. ويقول: "هل لك أن تنظر إلى هذه؟" يأخذها الرجل أو أجيره باحترام» ويقول: "هات لنراها يا سيدي.." يقلبهاء ويتفحصها: "جميلة جداً. ماذا تنوون أن تعملوا بها ؟" عن ضاحي الذكان أو أحيره النظر بساء.يظير أنه لا يحدها مناسية للبيع. وتبدأ مساومة؛ ويستمر التجاذب. قال لنفسه بصوت مسموع: 'مستحیل!" ثم تابح قوله لنفسه: ".. لا يمكن أن تباع. ماذا يحدث لو 256 انفجر لغم القضية» ونقلت إلى الشرطة؟ وبا أن عنواني مع سما.. فإن شرطة اسطنبول ستقبض على إدريس بلمح البصر وتسأله عني. في الحقيقة أن إدريس والآخرين ليسوا صافين. ولكن السنتهم مربوطة» وبرغم هذا لا يعرف ماذا سيجري» يمكن أن يفلت منهم شيئا!' دهش كثيراً لسرعة وصوله عندما وقفت السيارة أمام قاربيتش. صرف سائق سيارة الأجرة. ودخل إلى قاربيتش متحسبآ لأي طارئ. عندما دخل قال الذي عند الباب باهتمام: "تفضل يا حضرة السيد!" وانحنوا احتراماً حتى وصلوا إلى الأرض. لقد رؤوا سادة وسادة محترمين كثيرين» أما هو فدخل بوقع قدميه» وتلفت إلى اليمين واليسار. كانت هناك مجموعات قليلة في الحديقة. خرج. توقف لحظة: "سيسأل عني خطيرة اليد ب ار وزازة لالب ا کون نت انر باللا في التاشيعة مساء!)" انحنوا حتى الأرض: "على رأسي يا حضرة السيد!" بعد خروج الرجل» تبادلوا النظر فيما بينهم» وتحدثوا بسرعة: "من هذا ؟" ا اغ "أي مسار ا( غ "لا أعرف هذا أيضا." الا دكن على جا الارن مستشارون وا اک "أليس لديك شغل يا هذا ؟ اسمع ما يهتم له!" © + © »© هي »© ©» © >» » هه فض ه *» 257 قفز "حضرة السيد" إلى سيارة أجرة أخرى قبل أن يضيع مزيداً من الوقت. أصبح متأكداً أنه لم يعد ملاحقاً. وانطلق في طريق المحطة. كان ثمة قطار إلى اسطنبول بعد ساعة. لقد تبخر "المدني" لكن عيه برغم ذلك أن لا تافل باتشاة العذابي اللآزفة: هنا ان اتظلق تجو زاوية مظلمة من مطعم المحطة» حتى هرع كبير النادلين والنادلين باحترام: "تفضل إلى هنا يا حضرة السيد!" "يا حضرة السيدء هذا الطرف يشرح النفس أكثر.' اتجه بحاجبيه المقطبين. وكتفيه العريضين» وحقيبته الصفراء مصدرا وقع قدميه عبر الأماكن التي قدمت له. وجلس إلى طاولة في أقل الأماكن لفتاً للنظر. كانت عيون محيطه عليه. حتى إن هناك أشخاصا يتبادلون الحديث محاولين معرفة من يكون. 'کأسان مزدوجان من عرق (کولوب)» وصوداء و..." "حاضر يا حضرة السيد؟" "جبن أبيض, وبندورة» وخيار.ولحم مسلوق» وشمام!" انحنى كبير النادلين إلى الأرض» وقال: "كما تأمرون يا سيدي!" كانت عيناه على باب المطعم احتياطة لأي طارئ. كأنه ارتكب جريمة. نعم هكذاء فقد فتح الحديث في المكتب الخاص حول "أنقرة بالاس"مواعاة :هذا عند بات قارييتتن» كانه مك الأمر طالا انه مكن الأمرء فما عمله في المحطة؟ لنقل إنه سيقتل الوقت حتى التاسعة أو العاشرة, في هذه الحال سينتظر "المدني" النتيجة أيضاً. كان يجب عليه أن يذهب من هنا إلى "أنقرة بالاس". ولكن هذا مستحيل من جهة» كما 258 أن قضاءه ليلة أخرى في أنقرة؛ يعني تأخره ليلة عن اسطنبول من جهة أخرى: ما سيجعل غضب زوجته اللعينة تصل إلى أقصى حدودها. جاء عرقه» ولحمه المسلوق» وجبنه الأبيض» وشمامه: "هل لكم أمر آخر ؟" اكتفى بهز رأسه إلى الجانبين مثل الرجال الكبار. أخذ رشفة من عرقه في أثناء ابتعاد كبير النادلين... أوووه... هذه الدنيا. يا لجمال هذه الأيام, وحتى هذه الساعات التي يبتعد فيها عن "زوجته القذرة"! لو أن أولاده وأمه ليسوا عند زوجته التي يجب أن يقول إنها نوع من 'عملاق بسبعة رؤوس" رشفه أخرى . لو لم يكونوا هناك» كيف كان سيتمسك "بشغله" من البداية بشهية كبيرة» ويسلب مدن الأناضول وبلداتهاء وكيف سيحصل أربعين أو خمسين ألفاً: ويبني على مقسم سيتدبره في أحد أحياء اسطنبول القصية البيت الذي يضع مخططاته في حقيبته» وينهي "هذا العمل القذر"! رشفة ثالشة» وصوداء وجبن أبيض» وشمام. ولكن ما فكر فيه لن يحصل في هذه المرة على الأغلب... ليس ثمة خلاص قبل الموت. حتى لو لم يعتبر زوجته موجودة. فهناك إدريس والآخرون. كانوا موجودين إلى حد أنهم حملوه مسؤولية ملكية جريدتي "أخبار العمل والعمال" و"صوت الكسبة" وحملوه مسؤولية المداهمات هنا وهناك» ولعب دور "هيئة التفتيش". وبتحميله مسؤولية "رئيس هيئة التفتيش" وضعوه في فوهة المدفع. وإذا أراد أن ينفصل عنهم. فإنهم قد يقدمون على فعل كل سوء معه» حتى احراق بيته من أجل أن يمحقوه. 239 عبرت ذاكرته ظلال الضيق. بالرشفة الرابعة أنهى عرقه. لا خلاص من "المرأة القذرة" و"الأصدقاء القذرين"! لم يظهر "المدني" حتى موعد القطار. قطع تذكرته. وصعد إلى إحدى مقصورات الدرجة الأولى المريحة. حالياً هو مرتاح. خاصة عندما تحرك القطار. فقد بقي "المدني" في أنقرة. وبمتعة ولذة أسند رأسه على خشب النافذة» وغط في النوم فوراً. رأى زوجته. وبيته في حلمه. كان ذاهباً إلى بيته بسيارة أجرة. أما زوجته فقد كانت تحمل غضاء وتنتظره على شرفة الشقة التي يسكنها. حين نزل من السيارة. ركضت نحو الأسفل: "ولاه أين كنت يا ديوث؟ ها؟ أين كنت؟ أجب لكي نرى!" "يا زوجتي العزيزةء انتظري يا زوجتي العزيزة, لأشرح لك يا زوجتي العزيزة." عندما استيقظ كان يتصبب عرقاًء ورأى "المدني" أمامه مرة أخرى, وغدا كأنه قد ضرب في مخه. گان الرجل ينس : "أظن أنكم رأيتم حلم يا حضرة السيد؟" قال مرتبكاً: "نعم إيه» نعم." "هل حضرة السيدة. . ؟" اخسن ولكنتى آنا "لا تعرفني؟" ا "كيف هذا يا حضرة السيد؟ ألم نأت إلى أنقرة بالقطار نفسه؟" "بعد ذلك ذهبتم إلى الوزارات." 200 5 "محسوبكم أيضاً كان لدي شغل هناك. مصادفة في المكتب الخاص. يعني في المكتب الخاص للوزارة نفسها... حتى إنكم تركتم للمدير ملاحظة بأنكم ستلتقون السيد الوزير بعد الساعة التاسعة في ا "نعم» ولكن ما علاقتك بكل هذا ؟" 'علاقتي؟ لا شيء. ولكنني من منطلق الحاجة للتعبير عن إعجابي بحضرة السيد الذي شرف محافظتناء وجعل الأمور كلها تسير في نصابها خلال عدة اا هل كان الرجل مجنوناً» أم ماذا ؟ اا "محافظتنا محافظة متروكة لعناية الله يا حضرة السيد. بفضلكم. كنست شوارعها» وغسلت خلال عدة أيام. تجولتم على الفنادق والمطاعم. و يام عينكم كيف كانت قذرة. وبلا رقابة. حتى إنكم وجدتم من المناسب آن زرا فى بيت ضاحب الفتدق شب قذارة الفناوق»" "من أين تعرفون كل هذا ؟" "محسوبكم جار صاحب الفندق الذي أقمتم في بيته. أخي الكبير 5 كنت موظفاً بسيطاً في المحافظة. وقد طردني هذا المحافظ الضيق النفس المصاب بالربو من وظيفتي. لهذا السبب تقدمت بطلب إلى وزارة الداخلية. كنت سأفضي لكم بهمومي» ولكن صاحب الفندق منعني. ولم أجرؤ أيضاً." فهم أن الرجل ليس "شرطياً مدنيا". فارتاح واتخذ وضعية حضرة 201 السيد: "لاذا لم تجرؤ؟ قضيتك هي قضيتي» وهي قضيتنا. بعبارة أخرى قضية البلد!" “معكم الحق يا حضرة السيد» ولكن حضرتكم السامية تفضلتم إلينا هناك سرا من أجل التحقيق في قضية المحافظ دون علم أحد. ولكن الذي أعجبني فيكم هو تصرفكم العملي» وطردكم تلك المرأة المصيبة من بيت صاحب الفندق!" ©» © © © © © # <.ه ع بجم.اجه هج م "هل تحدث أمور كهذه في بيت شريف يا حضرة السيد؟ دعو القانون جانباًء هل ديننا يسمح بهذا ؟ أليس هذا هو سبب التسيب في الدين؟ وهل هناك إمكانية لأمة أن تعيش إذا كانت متسيبة بدينها ؟" لم يكن منتبهاً. ولكنه صدّق حقيقة بأن الرجل ليس "شرطيا E‏ نعم» نعم» يجب أن لا يصرف الذهبيات. إذا حدث أي عارض. وجاءت المرأة. وطلبتهاء وقللت الأدب» يمكن له أن يقول لها: "لم أعطك العنوان دون سبب» خذيها!" ولكن كيف سيخفيها عن زوجته المتوحشة؟ "خاصة أن رغبتكم بمداهمة المحافظ في غرفته خلقت ارتياحاً في المحافظة كلها. ولكنهم لعبوا عليكم يا حضرة السيد. لا تقولوا إنكم سمعتم هذا مني برغم أن ا محافظ كان في غرفته, فقد جعلكم تقابلون مساعده. هل قابلتم السيد مساعده حقيقة؟" 3 262 "نعم" ولكن القضية هي تخبئة الذهبيات. عندما سيذهب إلى البيت. سيعلقون به مثل كل مرة قائلين "نقود!". لو عرج على إدريس بداية» ولكن القطار يصل ليلا إلى اسطنبول. وفي ذلك الوقت يكون إدريس قد أغلق المكتب. عندما وصل القطار إلى المدينة "التي فتشها" قدرت» نهض شقيق الخياط الموظف الذي تعرض للظلم. وقبل يد "حضرة السيد": "تصل بالسلامة يا حضرة السيد. ." "مع السلامة يا ابني.. سلم لي على أبناء بلدك: وقل لهم إنني "أمركم يا حضرة السيد." نزل. كان الحوذي مصتق الأقرع هناك. نادى منفعلاً: "مصتق. مصتق!" كان مصتق يشرب كل يوم بالمئتي ليرة التي لم يعطها "لحضرة السيد". وبقيت معه. وهو ثمل مرة اخرى. قال: "ماذا يوجد؟" "رجلك في القطار!" امن رجلي ؟" "السيد المفتش!" انفعل فجأة. وسأل الحوذي مصتق الأقرع: "ماذا؟ أين؟" "انظرء ها هو هناك.. في نافذة الدرجة الأولى!.." ركض مصتق. ودخل إلى المقصورة التي يوجد فيها "حضرة السيد"., ورمى نفسه على يديه على الأكثر بسبب عدم أخذه المئتي ليرةء وتركها له: "الله يخلي لك أولادك يا حضرة السيد. الله يجعل التراب بين يديك ذهباً..." 2063 من أين ظهر له هذا الرجل القذر مرة أخرى! انت ابی با خضرة المد شر أب" "هذه ماما كسى" كان مضيدق الأقرع سكرانا الى جد انه شتم "المجاملة". ثم صحح الوضع: "اغفر لي يا سيدي» حباً لله اغفر لي!" "يا عزیزي» لا يوجد ما يغفر.." "ماذا يعني لا يوجد؟ من أكون آنا بوجود حضرتكم مثلاً.." ؟ » «.« >» > # ٠ »# »«# © © © #ث.‎ © © »© قرع الجرس. قفز الحوذي مصتق الأقرع من القطار» وكان يركض بجانب القطار الذي يسير ببطء: "الله يسهل لك طريقك يا حضرة السيدء الله يجعل التراب بين يديك ذهبا.." تسارع القطارء وبقي مصتق على الرصيف وبعد ذلك عاد ووصل سكره إلى الذروة. وجاء إلى شقيق الخياط الذي اعتقد "حضرة السيد" أنه "شرطي مدني" وقال: "أي رجل هذا ياه؛ أي رخل ياعا دا يبكي. كان البكاء بسبب الفرح. وإذا كانت ثلاثمئة من الخمسمئة التي حصل عليها من صاحب المطعم قد اختطفتها زوجته» فإن مئتين قد بقيتا من نصيبه» فقال: "أنا لم أر في حياتي مفتشاً شريفا ورجلاً بهذا الشكل. لو اطلق عليه رجل مثله النار فسيسامحه بدمه!" صعدا إلى العربة. قال شقيق الخياط: "إلى أين يذهب من هنا يا 0 204 قال مصتق دون تفكير: "الى التفتيش" "صحيح. ذهب إلى الوزارات في آنقرة» وقدم تقريره فوراً. بشرفي رأة بعينى.." شعر مصتق الأقرع بالضيق فجأة. يخشى أن يكون قد رفع تقريرا بصاحب المطعم الذي أخذ منه الخمسمئة ليرة؟ رغم ضيقه الكبيرء لم يظهر هذا. وساط بسوطه مؤخرتي بغليه كما يفعل دائمة: "حاااا!" إذا تعقدت الأمورء "لم أرء لا أعرف» لم أسمع» لا علم لي. كما أنني لم آخذ لا خمسمئة؛ ولا غيرها من صاحب المطعم!" 265 - ۱٦ - جاءت شهوار إلى بقال الحي بنظارتها الغليظة الإطارء وبعينيها الساحلنين الى عزو الأئف» وبق فيا المضبوغتين كيرا ودخلت بتباهيها المعهود: "الله يجبر يا كبير البقالين!" "كبير البقالين" رجل بين الثلاثين والخامسة والثلاثين من عمره, فتي› وتاه بالا تجاهات بسبب فتيات الحي. وخاصة النساء الفقيرات»› وقد قفز قلبه. ونظر إلى المرأة العجيبة أكثر من أن تكون قبيحة: "تفضلي يا حضرة السيدة.." "ماذا لم تعط عجوزنا ما طلبته؟" بلع البقال ريقه وضحك. ثم اتخذ موقف الجد: "هل تلك المرأة هي ام حضرة السيد حقيقة؟" سأل هذا لمجرد الكلام. فهو يعرف أنها أم السيد قدرت. وقد سأل هذا لمجرد الكلام. أو على الأصح ليتجنب قصف الرأة القبيحة. دهشت المراة القبيحة: "|||..." "لم أسأل بهذا المعنى يا سيدتي. أعرف أنها أمه» ولكنها قليلة الأناقة كثيراًء وغير هذاء فهي ثرثارة كثيراً أيضاً!" فتحت المرأة القبيحة عينيها عشرة على عشرة: "هل نقلت كلاما؟" 2066 "يا سيدتي, الكلام بينناء قالت إنك جلبت ضيفة إلى بيت السيدة خيرية الداية.. هل هذا صحيح؟" ازداد انتباه المرأة القبيحة إلى الحد الأقصى: "ما علاقتها بهذا ؟" "القضية هنا. تقول: تشرب الوسكي» وتلعب الورق والبوكر على حساب ابني. وهناك نزهات إمرغانء وخيول مزرعة سباهي» والسيارات. وتقول: لنر كيف ستنتهي هذه E SP‏ ازداد توتر شهوار إلى آخر حد: " لم تعد تعطينا المواد اعتمادا على كلام امرأة خرفانة قذرة» أليس كذلك؟ حبآ بالله! اعرف هذا جيدآ يا حضرة البقال أنني حتى هذا اليوم زوجة قدرت الشرعية.. وليس هناك أي حق قانوني لأمه عندنا. أنا أبقيها عندي لأكسب رضاء الله. وإذا ما زادتها علي» والله وبالله أمسكها من يدهاء وأطردها!" خلال حديثها انزلقت عيناها تماما إلى جذر أنفهاء وانقلب وجهها وواصلت الكلام قائلة: "أناس قذرون؛ لا شخصيات لهم» وتافهون.. التي تقول إنها ضيفة هي نتاج ابنها السافل. سوف احاسبه. موضوع المراة يتعلق به» يتعلق به!" هدأت بعد ذلك: "انك أعطني الان زجاجتي ويسکي. 5 ابتلع البقال ريقه. "لماذا لا تعطني ؟" فرك يدنه" زاللة با خي السيكة:: الدين اداو تلبلا و كهنا تعلمين حضرتك, الآخرون أيضاً تعلقوا بالدين كثيراً." "وهل آنا مثل الزبائن الآخرين؟" "لم أقصد هذا يا سيدتي. ولكن يجب أن أدفع لمؤسسة توزيع المواد التي تحتكرها الدولة. وأدفع للتجارء والضريبة." 267 "هيا. هيا. إذا لم يأت في هذه الليلة. فسيأتي غداً وتمسح ديوننا كلها. ثم ما هذا؟... عيب! ألا نأخذ ديناً مثل هذا دائما يا اكف أفندي؟ أنا كنت سأطلب منك قليلاً من النقود أيضا!" نظر البقال عاكف إلى صديقه الجالس بجوار طاولة البيع حزينا. "لا يمكن هذه المرة يا حضرة السيدة. سيكون سهلاً لولا أنني سأدفع غداً الضريبة, ولمؤسسة المواد التي تحتكرها الدولةء ولكن.." "حسن. حسن» هات الويسكي!" جلب البقال عاكف الويسكي دون رغبة. وأعطاها إياها. أخذتها شهوار» وخرجت من الدكان. ستشتري لحماً شرائح من عند القصاب. وبندورة وجزرا وغيره من عند الخضري. قال البقال من خلفها: "الله يبعث البلاء لامرأة كهذه!" قال ضيذتقه المتجاوة سين الأربعين :"اذا ؟" "قال زوجها إذا تجاوزوا الحدود. تقطع عليهم المشتريات. ولكن هؤلاء." أخرج دفتر الدين متوتراًء وفتحه: "انظر إلى هؤلاء يا أخي» اقتربوا من الألفين. عندما ذهب الرجل إلى التفتيش. نبهني ألا يتجاوزوا الألف. لا أستطيع أن أقنع المرأة." في هذه الأثنا ع وخلت: الف ابه درت التعركبان الى لدان كالقنبلة: "علبة علكة, وعشر ليرات نقدا)" "لا يوجد نقود." كانت أليف قد مزقت غلاف العلكة: "سأضرب رأسك بشيء الآن ها!" 208 لك افك" ا لا تجعلني أبدأ بأمي الآن. هنا" كانت تضرب الأرض برجليها باستمرار. نظر البقال إلى صديقه الذي بجانبه. بالنسبة إلى الصديق: "ليس عشرة فقط. بل الإنسان يضحي بخمس عشرات» أو عشرعشرات» وحتى مئة عشرة من أجل فتاة كهذه)" "أعطها. أعطهاء أعطها! لا ترد الآنسة خائبة. من يعلمء لعلها ستذهب إلى السينما ؟" قلبت أليف شفتيها: "أنا لا أدفع نقوداً للسينما. يسلم لنا الأخ الكو در" أخرج البقال قطعة من فئة العشر ليرات نظيفةء وجديدة تطقطق, ومدها لها. التقطت الفتاة النقود. وخرجت متقافزة من الدكان وهي تعلك العلكة. وراح عقل البقال وصديقه معها أيضاً. قال الصديق: "ولاه عاكف! أعطيت لتلك المرأة القبيحة زجاجتي ويسكي» واستكثرت عشر ليرات على هذه الصبية؟ ولاه لو طلبت روحي أعطيها!" غمز البقال وقال: "يا عزيزي, لا تكثر بالكلام. لأننا هنا أخذنا وأعطينا بالكلام. لو كان لهذا المستودع الخلفي لسان.." لعا لل" "أووووة و "أل 5 بنعا؟" 269 اينيك بعت ولكتها ابنة ااا خطر ببال صديق البقال المستودع الذي في الداخلء وثوب الفتاة التي دخلت قبل قليل وهو مرفوع. قال البقال: "عندها نصف دزينة عشاق على الأقل. يسكن مقابلنا طلاب جامعة. تذهب ليلاً ونهاراً لعند الشباب ومعها زميلاتها." "ماذا يفعلون؟" "يرفعن أثوابهن؛ ويعرضن أفخاذهن. غضب القصاب من هذاء وجاء إلي عارضا همه." "عرض همه؟ هل غضب المخبول من رؤية أفخاذ الصبايا؟" "يا عزيزي» الرجل في السبعين تقريباً." "أمثال هذه لا يبثثن الحيوية في ابن السبعين فقط. بل يبعشن قال الضديق بعد ذلك: "خسن:.ماذا يفعل الشباب؟" قال البقال: "ماذا سيفعلون؟ هذا الحي خصب جدا. هؤلاء الشبان انوا فين امكة متفرقة من الأناضول إلى الجامعة. يجتمع ا منهم على استئجار غرفة أو شقة. إنك تفهم ياه؟" "والله يجب أن يكون الإنسان طالباً في هذه الأياء!" كان يأتي زبائن آخرون إلى الدكان ويذهبون. كان هذا الدكان بقالية الحي منذ أربعين عاماً على الأقل. وكان البقال الثلاثيني يأتي عندما كان أبوه حياً أيضاً. ويتحادث مع الفتيات» ومع النساء الفقيرات على الأكثر. ولكنه استقر بالدكان بشكل دائم بعل :وفاة ابوه قبل :مشر 210 سنوات. وهو يمضي خمس عشرة ساعة أو ست عشرة من اليوم على الأقل هنا بالاستماع إلى قيل وقال النساء. سأل الصديق: "ماذا يعمل والد هذه الفتاة؟ هل هو مفتش؟" طوال هذه السنوات لا يعرف عمل قدرت البركان الحقيقي. رجل طويل وعريض لا يدخل بالباب. نساء الحي تهتم بشاربيه الضخمين. وكانت تهتم اكثر السيدات المحترمات اللواتي مضت سنوات على وفاة لوان دا وا كوا هاا مل وعقارات. ناك الس إفاقة. وهي في الستين من عمرها تقريباً. وهي أرملة أحد المحافظين الابقا مل خمسة عش غاما. كلما انث الى الذكان تال عن زود قدرت البركان القبيحة, ثم تبدأ القول: "شهوار؟ آي.. الله لا يجعلها شهوة... لا يمكن أن تنزل من بلعوء» أو تمس! الله يلهم الصبر للسيد قدرت. الحقيقة إنه رجل كامل مكمل. وإذا سمرته بالأرض يتسمر. وهل هذه القذرة تناسب مثل هذا السيد المحترم؟" وفي اللحظة التي كان البقال سيحكي فيها لصديقه عن السيدة إفاقة» دخلت إلى الدكان بحاجبيها المرفوعينء وشعرها المصبوخ. ووجهها اللامع الذي لا يعرف أحد كم نوعا من الكريم قد مسحته به. حين أرادت ان تقول: "الله يجبر يا كبير البقالين؟ ما هي اخبار السيد قدرت؟" رات صديق البقال» فضبطت نفسها. لكن البقال فهم الوضع فقال: "صديقنا لبس غرينا يا عزيزتي السيدة إفاقة. ما هي أخبار المرأة الشابة التي عند الداية؟" كأن السيدة إفاقة كانت تنتظر هذا: "أه. لا تسأل يا عاكف أفنديء تسال: كانت القبيحة ذاهبة بزجاجتي ويسكي ا 271 كبرت هموم البقال: "لا تفتحي هذا الدفتر أبداً. إن أعطيتها مشكلة, وإن لم أعطها مشكلة أخرى. جاءت أم السيد قدرت» وفتحت فمها. واغمضت عينيها!" "أنا أرسلتها يا هذا. لا تعطهاء اقطع الدين يا سيدي. لست مجبرا!" "هذا يعني أنك أنت أرسلتها ؟" "أنا أرسلتها ياه.. لتذهب المسكينة إلى طهطة قلعة لتعمل عند بائع الملح. وهي فوق هذا سليلة باشاوات,. وبالمقابل تمارس هذه القذرة السافلة السحاق, وتلعب البوكر والورق» وتشرب الويسكي. إيه.. ليس ليق اللعن وجل احيها لفقا بينا الأغينه اعراة قار وك اتفسيدا محترماً لا يدخل بالباب. ومثل السبع» وعلقت له الرسن." دخلت امراة شابة إلى الدكان وهي تحمل زجاجة زيت زيتون. بدا عليها الفرح عندما رأت السيدة إفاقة. فاقتربت منها: "هل تعلمين اخبار شهوار يا اختي الكبيرة؟" نفضت المرأة التسعيتية الى تحاكى الفتيات الضبايا على الأغلب برأسها لتلقي خصلة شعر نزلت على جبينها إلى الوراء كالصباياء ثم يالك "نهذ حلت" "ويسكي. وبوكرء وذهاب إلى مزارع الفرسان مرة أخرى مع الشباب تكوب ایل رقا السبارات:” قالت السيذة إفاقة بأسلوب بذكن بالضبايا مرة أخرى» "يا خلر: هذه مهارات شهوار القديمة!" "صحيح, ولكن تلك التي اسمها سماء أو لا أدري ماذاء والغيرة من تلك المراة؟" 202 ا نابا الصف نا هاه "من طونتش؟' "قال هذا حموي. يتجول الولد حول بيت الداية ليلاً. وسما تعطيه إشارات من النافذة بأعواد الثقاب. حتى إنها نزلت في إحدى المرات إلى الباب. كانت الساعة الثالثة أو الرابعة ليلا " "'وبعد هذا؟" "بعد هذا يحترق قلب أمه من الداخل!" "الداية ؟ الداية ياه؟" "من أين ستعلم الداية؟ ها. انتظري. انتظري.. نسيت أهم خبر. سما رین سا هو" انعم ؟" "بنت حمي جارتنا تعرفها. إنها من قوم قاب" "وما شغلها هنا ؟" "لا أحد يعلم. وعندها أب وأم» رلا لا بكلمانها: علقت المراة بأحدهم, وهربت إلى الأناضول مغنية. والدها مسلم. وملتزم بدينه!" عندما دخل ابن قدرت البركان الكبير إلى الدكان: قطعت المراتان الق ل اتال ابس السك افناقة:بزقالةء "ارووه.منااشاءاللهنا يالم. كيف حالك؟" "شكراً لك يا خالة السيدة افاقة..." "اليد والذك ذهب :هذه المرة طويلة ايضا:" "ماذا سيفعل يا خالة السيدة إفاقة؟ إنها الوظيفة." 2095 أشار للبقال بأصبع السبابة بمعنى: "قطعة من فئة العشر ليرات.." نظر البقال إلى صديقه المجاور له ثم إلى المرأتين. فهمت السيدة إفاقة: "أعط الشاب ما يريد يا هذا!" فتح البقال درجه يائساء وأخرج قطعة قذرة من فئة العشر وقدمها له. ودست الشعيدة إفاقة ت عسارة : ا أه.. لو عندي ولد مثلك يا يالم» أبيع البناء. وأعطيك ثمنه لتصرفه. ولكن الأم ليست أمأ)" انفعل يالم بحصوله على العشرة من جهة. وبمداعبة غروره من جهة أخرى» فلف السيدة إفاقة من رقبتهاء وقال: "يا خالتي العزيزةء آه يا "لا أستطيع أن أفرض هذا يا يالم. أقول لك دائماً: تعال عندي, قال الأصغر من عند الباب: "لا.. يا خالة السيدة إفاقةء لا تغوي أخي الكبير» بشرفي إن الدم سيسيل!" RO‏ انك انف قال يالم: "لا تغار يا أخيء الدنيا مقامات." قال البقال: "هذا كل شيء." دخل طونتش بإشارة الحقوق على ياقة سترته» عانق السيدة افاقة: "يا روحي» يا حبيبتي أناء يا حبيبتي الحلوة» يا حبيبتي الوحيدة.." تظاهرت السيدة إفاقة بالغضب: "لا.. لا لعب في هذا!" "لماذا؟ ماذا حدث؟" غمز بعينه: "تفهمين ياه؟" "لم أفهه.." 274 "هات إذنك!" فنتحت حديث سما بأذن الشاب. فقال طونتش: "اسكتي.. تمن سمعت؟” اعدف ا :انان الك ات :قبل كليل رها جاح ريت زيتون متسللة؛ وكانت تقارس القيل والقال مع السيدة إفاقة. ولكن طونتش فهم الأمر: "هل هذه البقرة هي التي أخبرتك؟" ثم أفضى بالسر: "حميها أخبرهاء ولكن عليها أن تخبئ علاقتها بحميها عن أهل الحي." التقطت السيدة إفاقة موضوع قيل وقال آخر: "افهم؟" وتأبطت ذراع الشاب؛ وتابعت: "هذا يعني..." أشار الشاب كما أشار أخوه بالضبط طالب قطعة من فئة العشر ليرات. ولم يكن عند البقال مناص من تلبية طلبه. وخرجوا جميعاً من الدكان. بقي البقال وصديقه وحدهماء قال الصديق: " والله دكانك متعة!" تنهد البقال: "لو كان يحدث هذا أحياناً. فهو معقول. ولكنني منذ سنوات طويلة في المكان ذاته مثل حمار البطرك, فهذا لا يحتمل. بددت مبالغ طائلة من النقود يميناً ويساراً. نعم, أنا أكسب» أنا أكسب. ولكن نصف النقود تذهب على وجع القلب من النساء. لهذا فإن المرحوم الوالد راح قبل أن يصل إلى الخامسة والخمسين.." قال الصديق: "رحماك يا عاكف» ليكن موت الحصان من الإفراط وبينما كان يأخذ قبعته الأسطوانية وهو خارج» قال: "هياء أنا ذاهب!" 215 "مع السلامة. إذا اشتهيت احتفالا عرج علي. وإذا عرجت مساء يكون الاحتفال أكثر متعة. " ذهب حتى الباب مودعاً صديقه. ثم وقف عند الباب. وبدأً ينظر إلى الشارع الذي قلؤه الشمس. شرد. فجأة صحا لنفسه. وشد انتباهه إحدى سيارات الأجرة التي تمر بسرعة وتتوقف أمام البناء الذي يسكنه قدرت البركان. نزل الرجل بجسمه الضخم وهو يحمل حقيبته الصفراء. ويرتدي حذاءه الأصفر. دخل البناء دون أن يعير اهتماماً كبيراً لمحيطه. فرك البقال يديه بامتنان. إيه.. جاء صاحب الدين البالغ ألفين ليرة تقريباً) مع اقتراب قدرت البركان من بیته» ازدادت ضربات قلبه. كم كان جيداً لأيام وأسابيع في مدن الأناضول. كان بعيداً عن نقيق "امرأته القذرة" يصول ويجول على هواه مقابلاً بالاحترام بدل إهانات زوجته. ولكن الأمور الآن ستسوء على الأغلب. عرج على إدريس» وقد لاك الرجل بعض الأمورء ثم فهم أن "سما قد جاءت» وقابلت زوجته." ولكن قدرت البركان يتظاهر بأنه لا يعرف كل هذا. صعد الطابق الأول بهدوء وقلبه يخفق بقوة. توقف قليلاً. ترى هل "المرأة القذرة" في البيت؟ إذا كانت في البيت» فكيف ستقابله؟ كان يعرف كيف ستقابله. بداية ستفتح موضوع عدم إرساله النقود طوال هذه الفترة» ثم ستفتح موضوع سما. ولن يدع مجالاً لهذاء لأن قصة الزهبيات ستظهر. لا يعرف ما سيحدث بعد هذاء ولكن العاصفة تمر غل هذا التخو: 206 الطابق الثاني: كان قد مل وسئم من هذه الحياة. تجول على مدن الأناضول مدينة مدينة» صال وجال. سحب نقوداًء دخل سجنا وبعد ذلك خذ جواباً: "من بسقط برجليه لا يبكي. من قال له انصب على الناس؟" وإذا لم تسمع هذا الجواب. خذه من هذا وذاك. شعر بالراحة عندما خطرت بباله مخططات البيت التى في حقيبته. تذكر الذهبيات التي أخذها من زوجة صاحب الفندق ليعطيها لسما. نكن اا ق الذهيييات الى اها لدا التقتيوة الت "جباها".. يمكن أن تبقى لديه ذهبيات زوجة صاحب الفندق الشرعية فقط. لعله بهذه الذهبيات. وبالألف أو الألفين التي أودعها بالمصرف خفية عن شهوار يكن أن يبني البيت المؤلف من غرفتين في الأعلىء ومقهى في الأسفل في نهاية عمره. وحتى ذلك الوقت يكون قد أنهى نتش الحقوق» ويالم الطب وذهبت البنت إلى بيت الزوج» ويبقى وحده مع أمه. ويرتاح. الطابق الثالث: وصل خفقان قلبه إلى درجة لا تحتمل؛ ومد أصبعه ال ر القليظ الى الي فط عل الزن الان كان راف كر وعيناه تظلمان. لم يخف من كل أولئك المحافظين ومدراء الأمن وا موظفين بمختلف درجاتهم في المدن التي تجول فيها في الأناضول بقدر ما يخاف زوجته التي سيقابلها بعد قليل. لم تكن امرأة. بل بلوى من بليات الله. لو صفعها صفعة واحدة سيسوي وجهها كما تقول الخالة السيدة افاقة. ولكن هذا غير ممكن. كانت المرأة تعرف قضية "التفتيش والجباية". وخاصة إذا صفعها! ستقوم القيامة بعينيها المنزلقتين إلى جذر أنفها. 2717 فتح الباب: كانت أمهء أمه التي ليس له غيرها! شعر برغبة في أن يعانقها ويقبلها من خديها. ويقبلها كثيراً. ولكن ترى هل شهوار في الت قالت أمه بوجهها الأبيض المتجعد مثل الرز بالحليب: "تعال يا صغيري. لا أحد هنا)" لم يستطع أن يعانق أمه حتى تلك اللحظة. وقبل خدي أمه المتجعدين كثيرا. نشدت افو رانا على صدر ابنها الذي تحبه کثیراًء ونذات تنشج. فال قدرت البركان: "نا عريزتي آم !" "يا صغيري» يا عزيزي ابني..." "لماذا تبكين؟ کی اک ابسن" اد كيك اک ا انی هيز اخرى شدت شهوار اللجام إلى الآخر. استفادت من غيابك» ولم تترك ركوب خيل أو سيارات» ولا الخليلات الصبايا في بيت تلك السافلة الداية.. يا هذاء جرت الويسكي مثل السيل. سقطنا على ألسنة أهل الحي كلهم. لم أعد أستطيع النظر بوجه أحد من العار الذي لحق بنا. في النهاية ذهبت إلى البقال عاكف أفندي» وقلت له أوقف الدين قليلاً يا ابني. قال: لماذا أيتها السيدة الوالدة؟ وهل يوجد سبب يا ابني؟ وهل يحتمل من فيه روح كل هذا الدين؟ غداً ابني سيدفع ذلك الدين! المهم أنك رجعت..." دخلا إلى غرفة امه. جلست امه على المقعد المطاول: "ما الذي يغيره رجوعي يا أمي؟" "ما قصدك باذا يغير هذا يا ابني؟ أنت رجل البيت!" 278 كان قدرت البركان ينظر نظرة خاوية إلى أمه التي لا تعرف حقيقة الأمر. كان رجل البيت. ولكن المرأة تعرف أسراره كلها. وخشيته تنزل رجولته إلى الصفر. وكان صعباً جداً أن يشرح كل هذا لأمه! كانت العجوز تنصح ابنها دون توقف: "لا تنزل بعد الآن صفيحة الزبالة إلى الزبال يا قدرت. إذا كانت هي سليلة باشاوات» فأنت ابن باشا أيضاً. لماذا تسّفه نفسك الى هذا الحد؟ بماذا سيفيد الولدان اللذان كل منهما بقد خازوق؟ بماذا ستفيد البنت؟ ثم عليك أن تلجم تلك الفتاة قلىلا!" "لماذا؟ ماذا حدث؟" "مثل القطة الهائجة يا ابني. خرجت البارحة إلى الشرفة. الله لا يعطيهاء كان وراءها ثمانية شبان أو عشرة على الأقل. وكل منهم مثل الخازوق. مثل الخازوق. أما الولدان فهما في عالم آخر. وبالنسبة إلى زوجتك..." رفع قدرت البركان يده المشعرة في الهواء. وقاطع أمه: "دعي الآن كل هذا. لدي كلام معك!" تناول حقيبته بشهية عن الأرض وفتحها على ركبتيه وأخرج منها أحدث مسودة مخطط بيت. وقال: "انظري يا أمي, فى الأعلى'غرفهان على هذا النحوء وبينهما صالون» ومطبخ في الخلف؛ وبجانبه تواليت.. وفي إحدى الغرفتين موقد حطب. الا تتذكرين الشومينيه التي كانت في قصر السيد الوالد عندما كان حياً؟ تذكرت المرأة المسنة أيام زوجها السابق القديمة التي لن تعود أبداً. طفح قلبها وسالت الدموع من عينيها ساخنة. تنهدت مهمومة. آه» أه.. 2/9 كيف لا تتذكر ذلك القصر؟ كان أيلاً إليهم من حميهاء وتنزل من سقيفاته محفورات تشبه الدانتيل. كان يأتي والد قدرت الباشا بعربته إلى البيت. وعلى رأسه طربوش أحمر داكن» وفي قدميه بوط من الجلد الرقيق... وكيف كان شارباه؟ كانت مثل "واو الثلث". كانوا يستقبلونه عند الباب. يكون حضنه وتحت إبطه ملي ء بالراحة» والسكاكر» والحلوى الطحينية» ويصعد الدرج متمايلاًء ويقف عند آخره. كانت تتناول الصرر من يد زوجهاء ينتقلان بعد ذلك إلى غرفة النوم. وعندما يرتدي زوجها ااا رة كانت فسا عدا ا تياو تفلف اسه بعتا نه على العلاقة. أين كانت كنتها شهوارء أين كانت؟ لم يكن في زمانهم امرأة تقول لزوجها: "أنت بحالك وأنا بحالي!" وهل يبلغ المقام أن تجعل زوجها يرفع صفيحة الزبالة ويلحق بالزيال؟! اولك لا تستمعى إلى با عرياتن امن" انقطع شريط عقلها السينمائي: "أنا يا صغيري؟ راح عقلي إلى الأيام القديمة." "خبئي هذه الذهبيات في مكان. واحذري أن تريها لشهوار أو الأرلاد!" "من أين جلبتها ؟" ألقى كذبة: "أنجزت عملا لأحدهم. وأعطاني إياها بالمقابل. ماذا سنفعل» هل تعرفين؟” "ماذا سنفعل يا صغيري؟" "عندما يأتي الزمن المناسب» سنبيعهاء ونودع ثمنها بالمصرف فوق 0 مالا الذق هتاك وى بنا 280 لم يكن عقل العجوز يستوعب كيف سينجز هذا العمل ومتى. هذه المرأة. وهذان الولدانء وهذه البنت.. وجدوا "حظيرة بعلفها". ويتذرعون بالدروس والمدرسة والجامعة,. والرجل المسكين يشتغل» ويكسب» ويتعذب» ويجلب» ويعطي» وهم يصرفونها على الجاهز! نهضت حاملة الذهبيات. وخبأتها في مكان لا تستطيع شهوار» كما لا يستطيع الأولاة ان تتحدوة: "ولكن احذري أن يعلموا بالأمر يا امي العزيرة!" "لا لن اخبر احدا يا ابني.. وإذا صعب الأمرء أخبئها تحت سلة الطعام وأنا ذاهبة إلى الشغلء فينتهي الأمر." اخسن :هذا افق" ) تنهد. وبدأ الولد وأمه حديثاً حلواً مثل كل مرة عندما يبقيان وحدهما: "لن يكون لي خير من هذين الولدين» وهذه البنت يا أمي, أعرف هذا. همي كله أن ينهي طونتش الحقوقء ويالم الطب» وأليف الملتوسطة. إذا أنهت أليف المتوسطة. إذا لم تكمل دراستها إذا أرادت فهي في النهاية ستذهب إلى بيت الزوج. ما أنتظره أنا أن يحصل كل من الولدين على مصدر رزق. إذا حصل كل منهما على عمل؛ تذهب أمهما إليهماء وتعلف هناك!" ا رل ا اي اهل ,يقل اا وا "سيقبلان يا هذه. إنها آمهما!" '"حسن. صحيح.. والكنتان؟ هذا ممكن إذا قبلت الكنة أن تسكن معها حماتها. ولكن عقلي لا يستوعب أن تسكن شهوار مع كنة تحت سقف واحد." 281 وتجعلهم لاا يستمتعون بحياتهم. كان يعرف أن عمر أمه لن يطول لرؤية البيت الذي لن يستطيع بناء: حتى بعد سنوات طويلة. فهي أصلاً امرأة على عتبة السبعين. وتذهب نوما الى العمل: فجأة رن جرس الطابق بجنون, وكأن قنبلة لم تكن بالحسبان قد سقطت بين الأم وابنها قفزا مرتبكين. وبينما ركضت الأم لتفتح الباب ذهب قدرت البركان إلى غرفة النوم وهو يحمل حقيبته وأغراضه. فإذا كانت شهوار القادمة يجب أن تراه في غرفة نومهما وليس في غرفة أمه. كانت القادمة أليف. دخلت إلى البيت بانفعال كالعاصفة: "هل أتى ابي ؟ صحيح؟ اين هو؟" نادى من الداخل: "أنا هنا يا ابنتي» أنا هنا" ركضت أليف: "هل جلبت نقوداً كثيرة؟" وقفت جدتها بباب غرفتهاء وقالت: "اء يا ابنتي. قبل النقود. اسألي والدك عن أحواله وصحته. هل الرجل بصحة جيدةء أم مريض؟ أي ابنة هذهء لا أفهم..." احتجت الفتاة على جدتها بحركة عنيفة: "إيه.. لا تتدخلي أنت!" في تلك اللحظة بالضبط قرع الباب من جديد. ركضت الجدة مرة أخرى وفتحت الباب. كان الولدان هذه المرة. 282 قال طونتش: "يا سيد قدرت. يا حضرة السيد قدرت!" ضاق يالم: '"بشرفي التقطت أمي عصا ضخمة وهي قادمة!" كأن عرقا باردا بدا يتصبب من ظهر قدرت البركان فقال: 'لماذا ؟ ماذا فعلت؟" قال طونتش: "ماذا ستفعل أكثر من هذا ؟ لماذا لم ترسل نقود1؟" أضاف يالم: "صار دين البقال قد الدنيا!" ثم ندا اء الا درن بتكل نمراق + لا ترف طبع امي» اليس كذلك؟" "دائماً تفعل هذا!" 'لماذ| ؟" 'الآن ا تأتي أمي سال 1 ؟” دخلت الجدة المؤنبة عدة مرات متتالية إلى غرفتها وهي تبكي؛ ووقفت لتصلي المغرب. عندما كانت تقرأ الدعاء وصل ضجيج شهوار وهي تصعد الدرج. كان باب الطابق مفتوحا أصلاً: "هذا يعني أن حضرته استطاع ان يشرفنا في النهاية. مع انني كنت اظن انه قد مات في إحدى الزوايا. اين اين هو؟" قفز قدرت البركان بسرعة السهم وهو بارد کالثلج» وقلبه يخفق بشدة: "أنا هنا يا زوجتي العزيزة!" قالت شهوار وقد ذهب حول عينيها الى أقصى حد: "يااا. يعني 203 أنت هنا ؟ هذا يعني أنك استطعت أن تتذكر في النهاية أن لك بيتاً وا ...نا قذوت البزكاون ا خض غغق با ضصفيحة ززالة . + قالت الجدة بصوت مرتفع من غرفتها: "صدق الله العظيم!" تركت شهوار الابن» والتفتت إلى الأم: "ما هذا يا عجوز؟ هل دخلت مثل الشيطان بيننا ؟" قالت وهي تجلس على سجادة الصلاة: "عيب. عيب.. بين أولادكم الذين بطولكم... هل تخاطب زوجة زوجها على هذا النحو؟" امتقعت شهوار بالحمرة: "انظري إلى شغلك انت!" اة إلى رها اك لتم اح ا ضحك الأولاد مقهقهين. من الداخل: "لا حول ولا قوة إلا بالله.." صرح طونتش: "اخرسي ياه." قالت شهوار: "كللت ومللت من هذه الأم الخرفانة. نعم اجبني, أجب. أين كنت تستعرض طولك طوال أسابيع؟" اجابت بنفسها على جوابها: "اين سيكون؟ داخ عندما احاطه الاحترام من هنا وهناك؛ ونسي المرأة, والزوجة, والأولاد » أليس كذلك؟" كح قدرت البركان بشكل خفيف على يده المكتنزة, ثم قال: "لا. كنت في مأزق كبير.." وتذكر فجأة: "هاء رأيت إدريس؟" بالق هر ر اتاد لا اا "كاتعسعات. اقراة اسفها ستاء' "من هذه المرأة؟" "كانت خليلة عند صاحب فندق في إحدى مدن الأناضول» وتعرفت 284 عليها. لجأت إلي» حتى إنها أمنت عندي ذهبياتها لأعطيها إياها هنا. كنت سأقول» إنني سأعيدها لها إذا كانت قد أتت." لم تغير شهوار موقفها: "تعطيها لها عندما تأتي. حسن. كم لدينا من النقود ؟" "حوالي الخمسة الاف." "حوالي خمسة آلاف؟ هذا فقط ما جنيته خلال ثلاثة أسابيع؟" الاقيدالى عا حل تی :سیا تاخرى هو تمس موري فى اشر محافظة ذهبت إليها. كدت أخرب الأمور كلها..." "لماذ| ؟" "تعلق بي حوذي قذر. الرجل اللعنة جعل من البرغوث جملاً. أجج اة كلها" حكى لها عما جرى له بحسب ما يناسبه. فلم يفتح لها حديث الذهبيات التي أعطته إياها زوجة صاحب الفندق ليعطيها لسماء ولا عرضه الزواج على سما. في النهاية قالت له شهوار: "هل انتهى؟" قال قدرت البركان بشكل طبيعي جدا: "انتهى." يعني هذا كل شيء؟" بدا كآنه يشك بشيء. فقال: "هذا كل شيء يا زوجتي العزيزة؛ ماذا سيكون أكثر من هذا ؟" 'حسن» هات الخمسة آلاف لكي نرى!" أخرجها قدرت البركان» وأعطاها إياها. "والذهبيات التي ستعطيها لسما أيضا!" 205 "أخرج الذهبيات. وتردد وهو يعطيها إياها. فجأة شك بالأمر بشكل عجيب. لأن زوجته سحبت الذهبيات من يده وأخذتها. اخسن يا قدزث لر كان ابن الذهييات الأحرى؟" اهتز قدرت البركان كأنه أكل لكمة. وبدأت تتطاير الظلال أمام ها ؟ ماذا؟.." "الذهبيات)" "ها هي أعطيتك إياها..." "أسألك عن الذهبيات التي أعطتها لك زوجة صاحب الفندق لعغطيها لننما :: اما كنت معط ها لشفا +" بدا البناء الضخم يدور فوق رأس قدرت البركان. ها قد تعشرت أموره وقعد على الخازوق. قال: "لا" وفكر: كيف ستثبت أنه أخذها من زوجة صاحب الفندق؟ من جهة أخرى ارتبك فيما سيقوله للجدة. وما يجب أن يفعله. فوقف باردأ كالثلج وسط غرفته وهو يفرك بيديه. فجاة ارتفع صخب في الخارج. بعده صوت شهوار المتوترة: "يا سافل بلا حياء ولا خجل! أين تلك الأم التي لا ترفع جبينها عن سجادة الصلاة؟ يا سيدة القصر المحترمة التي تغضب عندما اقول عن حضرة السيد المحترم قدرت البركان حصيرة عتيقة» وصفيحة زبالة)" ذفت الى غرف الةو اعت الور رفكت الحا قبا ول وبقيت واقفة في غرفتها. بدأت شهوار تصرخ: "أين؟ دافعي عن ابنك! دافعي عن ابنك 286 الشريف جد يا حضرة السيدة! دافعي عن مكانة ابنك السافل الذي أقلق راحة امرأة من الناس» وعرض عليها الزواج!" لم تستطع ضبط انفعالهاء فعادت, والتقطت مزهرية وقذفته على ران "مغن ا نوئن اا اطم در المنايل لذن الرجل انحرف قليلاًء وتحطمت,. ثم انهارت, وبدأ يخرج الزبد من فمها كان نوبة هستيرية قد انتابتها. بدأ الولدان والبنت ينظران إلى أبيهم» وجدتهم بحقد» وهرعوا إلى أمهم. وكلونياء وماء الزعترء وروح النعناع... أحدهم يفرك معصمها. والآخر جبينها بالكلونيا. وبينما كانت أليف تبكي نشيجاً. صرخت بأبيها: "اذا تقف هكذا ؟ اركض إلى الطبيب!" قفز قدرت البركان بسرعة غير متوقعة من جسمه الضخم. نزل الدرج ركضاً. مهما يكن فقد أنقذ من ذلك البيت القاسي ولو لعدة دقائق. حسن» ولكن جبينه كان يؤله بشكل كبير. لابد أن ينتفخ حتى الغد. إدريس عرف بقدومه على الأقل. سيخبر الحيوانات الأخرى» وهم سيبدؤون التعليق عليه: "أهلا وسهلاً يا حضرة السيد!" ارتعد فجأة: فقد شرد. استجمع اسه نمق اللقة "وو اک آفندي» أهلا وسهلاً. .." "مادا حدث لجبينكم؟" "لجبيني؟ لا شيء. . اصطدمت بالرف في الظلام. آنا ذاهب إلى الدكتور. هل هو في البيت يا ترى؟” "لا أعتقد. فقد كانوا ذاهبين إلى السينما!" 287 "ألا يوجد طبيب آخر في هذه النواحي؟ "هناك السيد تونجاي!" "هاء حقاً. . " ذهب إلى الطبيب تونجاي بوجه مقطب. بعد ربع ساعة أسعفت زوجته الإسعافات اللازمة. وقنى الدكتور الشفاء. ومساء سعيداء وانطلق في طريق بيته. ولكن ما سبب نظرات أولاده الحقودة؟ ماذا فعل؟ عندما فتحت زوجته عينيها بعد قليل. نهضت من الفراش وجلست: "أجبني لماذا عرضت الزواج على سما؟ أين الذهبيات الأخرى التي أخذتها أمانة لتعطيها لسما؟" كان يقسم أياناً وراء أيمان» ويطلب جلب القرآن ليتوضاً ويحلف عليه. وإثر إشارة لأليف من آمهاء هرعت» وجلبت سماء وجاءت. عندما قالت المرأة الشابة أيضاً: "نعم» نعم.. زوجة صاحب الفندق ال غية أعطتك ذهبياتها لتعطيني إياها!" انهار على كرسي وهو يتنفس بصعوبة. ولكن أولاده من جهة. وشهوار من جهة ثانية» وسما من جهة تالقة م خاضنة ن سا كانت تنو "عم فاخا من امك وهيبتك. خدعتني بقولك إنك أعزب. أليس هذا حرام بحقي؟ كنت عيضن يشكل ها هاذا سافعل بعد الآن؟" في هذه الأثناء غمز بعينه لطونتش دون أن يشعر أحد. أصدر طونتش صوت: "جق, جق» جق.." لكر يالم طونش بمرفقه. 208 استمر التدافع طوال الليل. لم تبق حقيبة أو جيب إلا وفتش. فجأة خطر ببال أليف احتمال آخر: "أخشى أن يكون أعطاها لجدتي لكي طونتش: "حقا يا!" اقتنع يالم بهذا: "ممكن, ممكن..." أصدرت شهوار أمرها العسكري: "فتشوا غرفة العجوز!" هاجم الأحفاد الثلاثة غرفة العجوز مثل ثلاثة وحوش. مع أنها كانت قد نامت. أيقظوها لكزاً: "ابنك أعطاك قطعاً ذهبية» أين هى؟" خافت العجوز., وارتعدت. لنت كلامها ووعدها. کات تنظر: وتنظر فقط. صرح يالم: ا هي يا هزم ؟" ولكي لا يبق طونتش أقل من أخيه هزها من ذقنها: "أجيبي يا و كانت أليف تبحث فى الزوايا والأطراف. تعثرت بسلة طعامهاء ركاذت ان قط فر فاا خد امنطرديت السك ارا لقال اقلت راسا على عقب رلك منها الأشيا ءالع نها مم الذهبيات: هجم الأخوة الثلاثة مثل ثلاثة ذئاب جائعة: أساورء أقراط. نقود.. دخلت شهوار محتدة جداً. قلبت "العجوز" على المقعد المطاول: "اه منك يا شمطاء. آه منك يا سافلة!" غابت الجدة عن وعيها. كان قدرت البركان يحاول أن يهرب بصعوبة في الصالون» وشهوار أما الأولاه فقد كانوا يضرخون كالجوقة. 289 كا ا لا يمكن أن يقع لقدرت البركان أكثر من هذا الذي كان يخاف منه. كان محر وها رر ادو رة مو لف السرا من ها ققد سقطت مخططات البيت التي يخبئها في حقيبته بأيديهم. وبدأت شهوار من جهة, والأولاد من جهة أخرى: "ما هذه؟" ماذا يمكن أن يقول؟ هل يقول لهم: لأنني لا أثق بأحد منكم؛ سأبني بيت كهذا. من أجل أن أضمن شيخوختي» وأدس رأسي فيه"؟ آم يقول: ا ی ا را و من أكشف وسأدخل السجن. وعندما أدخل السجن تمحق حياتي تماما وسئمت من هذه الحياة. افهموني. أخاف» نعم أخاف أن يقبض علي ؟ اما شهواز وارلا فطالبوه تقسي: اح ما مخططات آلبيت هذه؟" الطريق الأقصر هو إبعادهم عنه لذلك قال: "لا شيء يا أعزائي. رسمتها في وقت فراغي فقط!" خطر بباله أمراً أكثر إقناعاً. فقال: "يا أعزائي! من أجل أن أفرض الثقة على المحيط في أثناء التفتيش» من أجل أن أقنعهم بأنني مهندس الشؤون الفنية أو مفتش مثلاً. أحتاج مجموعة من المخططات» والرسوم 200 الأولية. وبحسب الضرورة» أفتح حقيبتي» وأنشرها على الطاولة لمجرد الد ومو يراه" اذا كان الأولاد قد اقتنعوا. فان شهوار كان تقول: "هذه ليست من ذلك النوع. كلها تقريباً مخططات بيت صغير مؤلف من غرفتين وصالون» وفي الأسفل دكان. لا يمكن أن تقنعني بهذا. أجب. يا محتال! احلا" "أي جواب يا زوجتي العزيزة؟" "ما هذه؟ لمن تفكر أن تبني هذا البيت» ولماذا ؟" بعد أن أخفى هذا مدة طويلة» ألقى كلامه: "من أجل أن أدس رأسي بوا سا" التقطت شهوار نيّة زواجه الجديد: "حسن» ونحن؟" الهم يعدن أنت ا کون و احا مال لی جا فنناء والآخر طبيباً. البنت ستتزوج. وا أنك لا تتركي الأولاد..." وضعت يديها على خصرهاء ووقفت أمامه: '"وحضرتك القديرة مع سما أو غيرهاء أوووه.. أليس كذلك؟ آه منك يا عديم الشرف» آه يا سافل. هذا يعني أنك ستطردني عندما يستطيع الأولاد تحصيل الح كانت تبحث عن شيء تضرب فيه رأس الرجلء أما الأولاد فقد كانوا يضحكون مقهقهين. قال قدرت البركان مرتبكا: "بالعكس تماما يا زوجتي العزيزة. بالعكس ققاما. " 'كيف بالعكس تاما؟" 291 اك ستطرد ونني؛ وفكرت بهذا لكي لا أبقى في الشارع.." قضى تلك الليلة مفكرا بألم حتى الصباح على الأريكة مسنداً راسه إلى خشبهاء وهو بين النوم والصحو. ماذا سيفعل الآن؟ جعلهم ينتزعون الذهب والنقود كلها تقريباً. لم يعد عنده قرشا واحدا غير تلك النقود التي فى المضيرف::وفي تج الألفى ليره كان يعرف أن المرأة الى حصلت الآلاف الخمسة منه لن تدفع حتى دين البقال. ستبقى الديون. وهناك أمه التي نکل بها... بقى أن شهوار والأولاد يعتبرون المرأة المسكينة "شريكة بالجريمة" مع أبنهاء ويعتبرونها "حامية" لجريمة ابنها. ويشاكسونها بين فترة وأخرى» ويوجهون إليها مختلف الإهانات. عندما خرج صباحا وهو نمتلئ بال جروح. كانت زوجته والأولاد رخ اهناف .وكا ناك اشر ت افا اعد قات اه الى العمل. في قدميه الحذاء الأصفر الموقع. وعلى رأسه القبعة الأسطوانية. وبيده التي يضعها خلف ظهره حقيبته الصفراء. كان البقال عاكف يفتح دكانه في تلك اللحظة. رأى الرجل قادما إليه وهو يرفع باب دكانه السحابء فالتفت فرحا: "خير يا حضرة السيد.. خير من الصباح الباكر هكذا ؟" أما هو فقد جاء بهيبة موظف رفيع المستوى أو نائب في البرلمان. أو وزير بالضبط. وتوقف لحظة بجانب البقال: "كيف حالك لنرى؟" 'شكرا لفيا سيدى." "أودعت نقوداً مع السيدة. ستأتي» وتسدد لك الحساب!" "أرجوك يا سيدي» لم العجلة؟" "لا يا عاكف أفندي. خذ مالك» وأعطني ما لي. هل ديننا كبير؟" 292 "هل أنظر يا سيدي؟" "تقريبا بااعريري:” “الى لبرة ا ا سي أطلق قدرت البركان صفير دهشة» ثم استجمع نفسه: "قل احترقنا." 'سلمتم خض رة الشيد. كان ا ألا يبلغ الحساب كل هذا. كان استهلاك الويسكي هذا الشهر كبيراً إلى حد ما.." دقش قذزت البركان» "اتسهلاك الويسكي ؟" العم با شدي اليد ب اسیلک كل هنا رة الوبسكي تقريبا!" ماذا a‏ الأمر قضية: "المهم. الله يديم الصحة. ماذا سنفعل؟ لو كنت مثل بقية البقالين لا تبيع غير العرق:والفزة كا كا اسعطاعوا أن اهلوا وروا 'ماذا ستفعلون يا حضرة السيد؟ مثل حضرتها القديرة هناك زيائن أكابر يطلبونها! وإلا فهذه ليست من عادتنا كما تعلمون. البقالون لا يبيعون الويبسكي!" "هياء جعله الله خيراً. . "مع السلامة يا حضرة السيد." ظط. ظط . ظط .. ابتعد. اعتادت المرأة الآن على الويسكي. صار عليه من الآن فصاعداً أن يدفع نفقات الويسكي. هل تستأهل هذا ؟ هل تستأهل المرأة الساحلة العينين الصغيرتين إلى جذر الأنف كل هذا ؟ تنهد مهموماً. لم يكن في جيبه سوى بضع ليرات. مع أن أحلامه كانت كبيرة! كان سيأخذ نفسا ويرتاح لشهرين أو شهر على الأقل 203 بخمسة الاف ليرة وكسور. وحتى إذا مرج مع إدريس والآخرين اللتفتيش" في اسطنبول أحياناً» فإن رأسه سيكون مرتاحا أيضا. لم يكن في المكتب غير إدريس في الوقت الذي وصل فيه. كانت على الطاولة والأرض جريدة "أخبار العمل والعمال". وهنا وهناك "صوت الك قفز إدريس من خلف الطاولة وكان ينتظره كما لو أنه ينتظر حاجاً: "تفضل. ما هذا ؟ ما هذه الجروح» والكدمات؟" دخل مهموماً. وجلس على طرف: "لا تسأل!" كان إدريس ينتظر بفضول. بعد أن تنهد إدريس مهموماء قال: "لا يوجد أكبر من هذه الكارثة يا ادريس!" حكى كل شيء. ودون إخفاء أي تفصيل. ازرق إدريس نتيجة خوفه لمعرفة أن النقود كلها راحت للمرأة. أجرة الك و ال اخ تسوت الاقام وتوو الال اتات وا لخضري.. كأن الذي ينتظر الحاج هو قدرت البركان» فسأل: "ماذا سنفعل؟" قال إدريس بقليل من الغضب: "كيف اعرف ماذا سنفعل؟ خربت القضية كلها. قلت لك البارحة دع قسمآ من النقود هناء يمكن أن يحدث شيء ما. لم تسمع مني. ها نحن الآن لا نستطيع شرب حتى الشاي. بائع الشاي أيضا كان ينتظرك كما لو أنه ينتظر حاجاً)" "حسن, ولکن يا أخي..." 'حسن» وهل يوجد في الأمر ولكن؟ ألا يرسل الإنسان بعض النقود من أجل ترتيب بعض الأمور من المكان الذي يذهب إليه؟" 204 کا هار لم أستطع. دخلت في وضع معقد.." "هذا کلام کل هذا كلام..." نهض قدرت البركان عن الكرسي الذي يجلس عليه. وبدا يذرع الغرفة بوقع أقدامه الصادر عن حذائه الأصفر. إن هذه السفالة من النوع الذي لا تجدها حتى لو بحثت عنهاء فلا يمكن مضغها أو ابتلاعها." "هل لديك سيجارة؟" "إذا كان معك فاعطني!" تنهد بعمق. وقف أمام طاولة إدريس: "كم كان الأشر جيذا 595 الماضي» اليس كذلك؟ لو اننا لم نات إلى اسطنبول. كانت بلدة والقرويون المهذبون يجلبون الزبدة والعسل والجين. وكان أصحاب المصالح يقدروننا اع تقدير!" لم يكن لدى إدريس وقتآ للتخيل والشغل على الماضي: "دع عنك هذا الآن.. ماذا سنفعل؟" سأل مندهشاً: "ماذا سنفعل بماذا ؟" "نقود. تلزمنا نقود!" "حسن, ماذا فعلتم في غيابي؟" "بماذ| ؟" "ألم يقع حادث عمل ألم تخرجوا في جولة تفتيشية؟" "هل يمكن هذا من دونك؟" "هل هناك امام حدندة؟” لات ا وترف: كان يتكلم عن بعض الأمور. تقل كاء اوها شابه في لوند؛:ويقول الآأخرون إنهم سمعوا ببعض قضايا الفساد في 295 أمكنة ما اذا آنا الآن» اخرجوا إلى العمل دون تضييع أي وقت. ولنتخلص من الإفلاس!" ثم أضاف: "جبينك» ووجهك مشطب» ومتورم. لا يكن أن تذهب إلى التفتيش على هذا النحو يا أخي!" بعك تف باغ جا الخمل" خاخب ادن و لمن الستحيوكن: وعندما رأى قدرت البركان. قال: "واخ» السيد المفتش.." وعندما رأى وجهه ويديه دهش» وقال: "هل سلختك المرأة مرة اخرق؟ ها أحوال وحيك هده" قال قدرت البركان: دعك من هذا. منذ البارحة وأنا أخرج من أنفي ما رضعته من أمي!" "لماذا ؟" وبينما كان يذرع المكان قال: "ليحك لك إدريس.." اققرت ا لحمل من ادريس الجالن خلن الطاولة: وبداا يتخدتان همسا: "هل أكل العلقة من امرأته مرة أخرى؟" "دعق يا هذا :آلا ترق وجه" "النقود ؟" 'طيرها!" 5 لاال "لا تقلها ؟" "بشرفي." خن ادا ا من أين سأعرف أنا "٩‏ 296 نهض الجمل غاضبا من جانب طاولة إدريس: "ولاه إنك لا تستطيع أن تسوي شيئا بيذيك الاثئنين. رأيت الكثيرء ولكنئى لم أر واحدا فاشلا مغلك!" نظر قدرت البركان متألاً. ضربه الجمل ضربة خفيفة على صدره. وقال: "حسن» كيف سندفع الآن اخ برها :وذ البقال:والقضنات والخضري؟ كيف سيدفع إدريس اجرة هذا المكان؟ ودين بائع الشاي؟" غضب قدرت البركان: "يا ناس» لماذا تربطون قدركم كله بي؟ ألم تقوموا باي عمل في غيابي؟ وإذا لم تقومواء فلماذا ؟" قالالجمل: "اسمع ما يسأله هذا الشور! ولاهء أنت شرفنا. لولاك كيف يمكننا أن نتدبر تلك الأحابيل؟ ثم ما قضية تلك المرأة ولاه؟ قلت للمرأة إنني أعزب» ولنتزوج؟." ضحك بشكل لا إرادي» وقال: "يا هذا خرجت في طريقي» وامرأة مثل النخاع. ماذا أفعل؟ قلت لنفسي أرسلها إلى إدريس في اسطنبول. ويخبئها إدريس في مكان ما. وبعد أن اغ "كل ما يأتي من الل جد الس كلك "هذا كل شيء!" وجك المشاكسة كانت هنا .ولك ابتك كان ينظ البهنا كانه سيأكلها.." "طونتش ؟" "ماذا حدث للمرأة الآن؟" 'خربت كل شيء؛ لا تسأل!" بينما كان يحكي كل شيء من البداية؛ جاء القصيرء والأخضر 207 العتن والآخزوق: اكشملت"فيئة الففنيكن".. وبعد أن امت عا بطلازة ا شرحه قدرت البركان, قالوا: "النقود» ما هي أخبار النقود ؟" ضايقته مثانته. وبينما كان خارجاء قال: "ليحك لكم الجمل." تحلق "الفقراء المهمومون" الذين ينتظرون قدرت البركان كما ينتظر الحاج حول الجمل: "ما أخبار النقود يا جمل؟" دو أنه مفلس ها ؟" "بشرفي لا أستطيع الذهاب إلى البيت هذا اليوم. قطع صاحب البيت تذكرتي بكل معنى الكلمة!" "وأنا؟ بعد أن قطع البقال تذكرة لي» لم يعد معي ثمن خبز. تركت الأولاد جائعين." قال الجمل: "دعوا ولاه هذه النغمة التي ترددونها في كل وقت. لا يوجد نقودء لاا يوجد!" اضاف الجمل: "اخذت المراة القذرة منه النقود!" قال الضئيل الأخضر العينين: "كيف؟" "وهل فيها كيف؟ قال لنفسه سأعمل فيلماً. فصار حال الغبي فيلماً. الأ ترون وة و ههو ق ةة اعفان شا هذ العغشطييبات؟ والكدمات؟" وة حط فين المت الأسرة الذاكن» بدا الكفر والشتائم والشكاوى: نكو انك" ع "ارضك وسماؤك. 3 208 انا اقذهذه ال ةو" "كم ليرة سحبت منه؟" الخفسية الا وکو" الخمبنة الأنف وتسور ها ان انه يبول يكل :مع الكل ا" "إنه ليس الرجل الذي يبديه قوامه. والسلاء!" كان إدريس خلف الطاولة يستمع فقط. في النهاية وجد أن الحديث سيطول» فتدخل: "يجب أن نخرج في تفتيش دون أن نضيع الوقت!" لم يكن هناك حل آخر بالنسبة إلى الجمل أيضاً. فقال: "هذا كل شيء." ثم التفت إلى الرجل الضئيل الأخضر العينين: "أين وضعت جريدة البارحة؟" تناول الرجل الضئيل الأخضر العينين الجريدة من على الرف حيث وضعها» فتحها الجمل بسرعة: في عمود أخبار المدينة القصيرة خبر قصير مؤلف من عدة أسطر. وقع حادث عمل في ورشة بناء في منطقة لوند» ومات عامل» وجرح عدة عمال اخرين. بعد أن عاد قدرت البركان من دورة المياه قال الجمل: "هيا لكي نرى يا محتال. e‏ عن ذراعيك!" 209 لزج عيرق ا ا سد ایا ناب رطا ر مباشرة؟" "وهل لدينا حل اخر يا صديقي؟ القوم كالأجراس من الإفلاس!" تناول الجريدة» وقرا خبر حادث العمل القصير. هل تقدم به العمرء أم ماذا؟ إنه يشعر بسأم رهيب تجاه دوره. كان سأماً عجيباً. لم يكن يريد» لا يريد. لا يريد» ولكنه لا يستطيع إقناع المراة التي في البيت. وأصدقاءه في الخارج. يعتقدون أنه يخدعهم. وسيلعب لعبة خاصة» ويتجاوزهم! قال اا انت جاه" نظر إليه بعينين خاويتين تماماً: "جاهز على ماذا؟" "هل نخرج إلى التفتيش؟" خطر بباله البيت الصغير خارج المدينة بغرفتين, وتحته مقهى او بقالية. ولكن هذا البيت تلاشى في أفق بعيد جدا؟ أدار عينيه إلى الجمل: ثم إلى الآخرين. طابور من العيون السود والشبهلاء: والزرقاءه والمتشراء تنظر اليه بعقن: المل الوخبد لالض من هذا الحقد هو تلبية رغبتهم. متم قائلاً: "نحن ذاهبون." بينما كان القصير الأخضر العينين خارجاً من الغرفةء توقف لحظة بالباب» وقال: "أوقف سيارتي أجرة. أليس كذلك؟" قال الجمل: "نعم. ولكن لتكن السيارتان جديدتين!" فا فا ترك قدرت البركان نفسه على كرسي مريح» ينظر إلى ظلمة الممر 300 عبر الباب الذي خرج منه صديقه قبل قليل لجلب سيارتي أجرة. لم يكن يرى. ثمة خوف يرتجف بداخله منذ أيام. وفي الحقيقة إنها ليست أياماً. بل يتأرجح هذا الخوف منذ سنوات» ولكنه ازداد كثيراً في الأيام الأخيرة. يبدو له أنه سيقع» ويقبض عليه ويوضع القيد بيده» ويلقى إلى السجن. كان خائفا من السجن. إنه يعرف طعم سجن البلدة التي عمل فيها كاتباً في النفوس قبل سنوات طويلة. لا قر أيام. بل ساعات» وحتى دقائق لتهبط على داخله غيوم سوداء ثقيلة محملة بمطر الهم. فيغدو كأنه يدوخ. إذا صرخت لا تستطيع الصراخ لأنهم سيقولون إنك مجنون. وإذا بكيت فلا تستطيع البكاء لأنهم يسخرون منك اذا ارت أن تتحدث ادا سل في الأيام الأولى لدخوله السجن تحدث كثيرا ما اراد أن يتحدث به واستنفذه. الاستماع إلى العادية ال خرو ا شع ها ومالك منه. إذا كان هناك من يحكي شيئاً؛ء فهو يحكيه خمس» أو عشرء أو عشرين مرة. وفي كل مرة يتغير. لا تستطيع أن تقول له كذب. إذا قلت» يغضبون» ويشتمون» وينمون عليك. وهذا لا يفيد إلا بجعل العداوات تكبر بسرعة. تكبر العداوات» وتنتفخ. وتتوسع. اسنات تافهة تتحول إلى شجار كلامي كبير» وتسحب السكاكين» ويطعن الاس "ايه يا محتال.. احك لنا لنسمع!" أدار عينيه نحو الجمل. كان محملقاً بعينيه» ومنصةا ا الشراعيتين. كان هذا الرجل يوتر أعصابه كثيرا. هذا فقط؟ هذا أيضاً: وذاكه:والآخية: وعدن ارس حناحت النظرة الحتنة انضاء لقن عدا جز سنوات طويلة البقرة الحلوب. وبغل العجل للمرأة والأولاد في البيت. 301 وللأصدقاء في المكتب. خاصة هذا الجمل! ولاه بنيت عمارة ضخمة في قنادرغة: شن أين؟ هذا ا برعت الحان. "ليكو من ايها كان با ابني. ما علاقتك؟" جاء ووضع يده على كتفه: "احك ياه!" لو كان مكانه. اي لو كان عنده عمارة مثل عمارته في قادرغة., وترك المرأة والأولادء وذهب من هناء إلى بلدات الأناضول التي تعرف القلب والإنسانية, فلا هناك من يناديه "محتال". ولا امرأة تقذفه بالأشياء. المرأة المقرفة راكمت عند البقال ديناً بألفي ليرة لن تدفعهاء لا يمكن لها أن تدفعها. لئلا يمسك بها عناد البغال هذه المرة. ها هو قد أمسك بها. وأي عناد أيضاً! اقترب الجمل من إدريس بهدوء: "رجلك يفكر مرة أخرى بشۇم! هز إدريس رأسه وهو يضحك. وقال: "إيه. عندما يأكل العلقة من الزوجة يفكر هكذا بعمق دون أن يعرف ما سيفعل!" 'ولكن حياته ليست حياة يا!" "لتلا يصل هذا إلى أذنه." "الرجل محاصر بشكل سيئ جدا!' 'حكيت معه كثيراً في زمن ماء ولكنني لم أستطع إقناعه. أمه تلك» أترى أمه تلك؟ وجدت شهوار حيث وجدتها وجلبتها. من هي؟ تقول إنها ابنة باشا. قلت له دعك من الخبلء والأعزب سلطان, ولكنني لم أستطع إقناعه. لو أنه أعزب الآن.. ها؟" "لو كان أعزبا للعب بالنقود لعباً بشرفي.." ESN 302 "إذا أسلم الرجل الرسن للأولاد والعائلة. فاقطع منه الأمل!" جاء الرجل القصير صاحب العينين الخضراوين منهمكا: "هيا السيارتان جاهزتان!' قال الجمل: "هل هما جديدتان؟ لامعتان؟ ملكتا السيارات؟" 'شيفروليه موديل عام 1505١؛‏ وبعرضي كل منهما مثل البنت!" اتخذ إدريس موقف الجد: "هياء نحن ذاهبون!" اتخذ قدرت البركان هيبة مفتش كبير ورئيس هيئة تفتيشية مسؤول في البلديةء أو الحكومة:, أو الدولةء أو في أي مؤسسة أخرى» يقوم بتفتيش مفاجئ. نسي التشطيدات والخدوش في وجهه. والكدمات في الجمل هو موظف ثرثار في الهيئة التفتيشية. يجلب السيارات» ويحمل حقيبة سوداء كبيرة» و"جابي الهيئة التفتيشية". والآخرون منهم موظف مسؤول؛ ومنهم سكرتيرء ومنهم طبيب» أو ما شابه ذلك. خرجوا من المكتب ببطء. عبروا الممر والدرج» ونزلوا إلى الطابق السفلي» ووصلوا إلى باب بناء المكاتب. كانت السيارتان حقيقة اخر رار معلا مععان: واحداقمًا سووا د رة والأخرى كبيرة أبضا بيد انها كخلبة:. والتبائقان ابا اعفد ا بان قوت البركان رتس هة تفتيشية" بوقع قدميه., فقدما له الاحترام بانفعال وهما وراء المقودين. قدما التحية "لحضرة السيد". هرع الجمل بيديه وقدميه الضخمة» وفتح باب السيارة الأمامية: '"تفضل يا حضرة السيد)" أما هو أى قندرت النرزكان: فد وخل الى الشياره بعد 303 الاس ةه و تحمل حه الخ راء علس السائق كلت القرة كانه تأخر عن عمل ما: "إلى أين يأمر حضرة السيد؟" قال الجمل باحترام وهمس وكأنه مساعد حضرة السيد للسائق الذي جلس في مكانه: "لوند!". ركب إدريس وحامل الحقيبة السوداء. والآخرون في السيارة الخلفية. انطلقت السيارتان بسرعة الواحدة وراء الأخرى في الشارع. لم يتخلص قدرت البركان بعد من ضيقه. دع التخلص من الهم» ولكنه بدا كأنه محكوم إعدام يؤخذ إلى المشنقة. ليس ثمة من يفهم هذا. كانت زوجته تعتقد أن زوجها يسير الأمور بسهولة كبيرة» وأنه يقوم بأعميال تنح تلقائيا ر دف لاف عات اللات إلى خيب و"الرجل" يخبئ النقود نتيجة سفالته. لم تكن زوجته فقط. بل حتى أصدقاؤه بمن فيهم إدريس لا يؤمنون بأنه لا يملك نقوداًء وعلى الأقل خمسة عشر ألفاً أو عشرين ألفا. أمه فقط - كم هي طيبة هذه الأم!.. لم تشك بأن ابنها يكذب. وكانت تصدق كل ما يقوله فوراً. وعندما تجد الفرصة تضع رأس "قدرت المدلل" الضخم والشبيه جدا برأس أبيه كما كان قبل سنين طويلة على ركبتيهاء وتداعبه ساعات طويلة. ولأنها تعتبر نفسها مذنبة بوقوعه بهذه الأحوال بين يدي هذه المرأة المقرفة, فكانك تعفن بداخليا عه لقند وصلت الى البدتين» واكدملت ذورة عمرها. وإذا جاء "أمر الله الحق". وأغمضت عينيها فهي لا تخاف من الموت بل تخاف على صغيرها من الأهوال التي سيراها على يد "هذه المراةالنشعة" غتدما غي من الوجود! "في أي جهنم أنت يا قدرت؟ الزبال. جاء الزيال!" 304 يركض هلعا قدرت» قدرتهاء عزيزها قدرت» وحيدها وصغيرها. وعينيهاء الضخم الذي لا يتسع له الباب حتى لو كان في دورة المياه, زيلعقظ الف القدرة الحصدثةويلهق ينا الزيال: “امنا الولدان الشبيهان بخازوقين فكانا ا لمدللان لا تطلب أمهما تطلب منهما شيئا. ولا أحد منهما يبادر لالتقاط الصفيحة من يد أبيه. إذا كانت السيارتان المارتان في الشوارع إحداهما خلف الأخرى بسرعة لا تبثان الهلع في المحيط. فهما تلفتان الانتباه. أحياناً تفتح شرطة المرور مصابيح مفارق الطرق عندما تهدئ السيارات من سرعتها. في أحد المفارق لم يستطع شرطي المرور كبح نفسه فحياهم وكأن في السيارة الأمامية رئيس الحكومة» وفي الخلفية رجاله. لم يكن قدرت البركان حتى منتبهاأ لتحية الشرطي. انطوى على نفسه في زاوية السيارة» وكانه "مساق إلى الإعدام". لماذا لا يتركونه براحته الآن؟ لم يكن لديه رغبة بالعمل والاحتيال على بعض الناس. كان شخصا مختلفا تماماً في تلك اللحظة. كان طفلاً. أو حمالاً خوافاً ومتوجسا وجائعا وطفراناً. أو لصا فاشلاً. نزلت عليه مسكنة العالم كله. وكأن الناس الذين احتال عليهم دائماً قد كبرواء وكبرواء وكبروا. اذا يضغطون عليه؟ لم تكن لديه رغبة. ماذا حدث عندما جاء؟ ماذا حدث للنقود التي سحبها من أصحاب المحلات الذي أدخلهم القفص؟ ألم يكن كل هذا مقابل سكنه في شقة» واستلافه بمختلف الأقساط. وعدم استطاعته دفع الدين» وهروبه بعيدا جداً.ء وتغييره الطرق نتيجة خجله من عدم دفع الدين» وتناوله طبق طعام» وعلى الأكثر طبقين؟ وحتى ذلك الي السقير الذى رص فى معتل عير الستين :راطق غاا 305 وفروعاً وجدوه كثيراً عليه ومزقته الأيدي الفظة بعد أن كان يمنحه أكثر الخيالات طزاجة في الليل. خط اله ان بعل سيار ولكمة راخ مادا سبحيدت؟ ها الذي سيتغير إن شرب أو لم يشرب؟ الأفضل على ما يبدو هو الموت. لو يحدث زلزال. ويكون جالساً بجوار أمه» ويبقيان تحت الأنقاض. تهيجت القغالاتة: بحت أن لا ترك امه وهل هذه الذتيا الغخدارة ووسظ اولك الان الكتداريو” ناذا ؤفك سقععر فة أكقر وحدة» واقل ندا وستضعف رغبته بالحياة. تنهد تنهيدة عميقة» ونظر إلى المحيط الذي يمر منه بخوف. يا لطيف» بدأت عينه اليسرى ترف. جرب رف عينه اليسرى كثيراً. في إحدى المرات خرج مع أصدقائه "للتفتيش والجباية" ولم يكن مهموماً نصف الهم الحالي. ولعب دوره بشكل جيد جداً» الا أن الأمر لم ينطل على صاحب المحل الذي فتشوه» ووقف بوجوههم. ماذا لو حدث هذا مرة أخرى؟ ماذا لو وقف الرجل بوجوههم؟ وإذا وقف بوجوههم .وطلب الشرطة؟ "هل نأخذ استراحة في هذا المقهى يا حضرة السيد؟" كأنه استيقظ من نومه. نظر إلى الجمل. لن يكون سيئاًء ولكن من سينزل من السيارة؟ من سيجلس على كراسي القهوة الخشبية. ويشرب القهوة؟ بدا له أن قوته لن تساعده على كل هذا. كأن جناحه قد انكسر, والقوة والهوس والرغبة التي بداخله مثل بالون ثقب بإبرة وطار. رغم هذاء قال: "لاء سنتأخر على التفتيش!" قال السائق لنفسه: "هاا.. مفتش!". وضغط على الوقود. ثم رغب أن يسال "ابن ستفتشون يا خضرة السيدد: ولكن خشي من يق 306 الحا وة تخل عن السوال, هو ل يعدا تنه ؤائهيا كار" كهؤلاء. وكما هناك الفيل أكبر من الجمل. أراد أن يشتكي من شرطة ا مرور الذي يدققون كثيرا. وهم قريبون منه كثيراً. وقد تخلى بسببهم عن العمل على سار الخدفة كيف لا يتكلن واا ا اخدذ را گیا بعد مخالفاء وإذا أنزل راكباً يعد مخالفاء وإذا نظر يميناً مخالف» وإذا ضحك تسل غل مالف رقف ا شات" أوقف الجمل السيارة في المنطقة التي لا يعرف رقمها من لوند. نزل وفتح باب "السيد المفتش" باحترام. وكانت قد وصلت السيارة الخلفية في تلك الأثناء. جاؤوا إلى جانب "رئيس هيئة التفتيش» ومعاونه" اللذين دلا من السيارة باحترام. سار "السيد الرئيس" في المقدمة باهتمام. كان واضحا أن السبارتين سححطان: فك ا لحيل الذى نسل خلقف"السيد الرئيسن"” ملتفتا إلى السائقين. وقال لهما بجدية رسمية: "انتظراء سنعود!" ترك الجزء المنهار من البناء كما هو عليه. كان البناء غير المأهول, وعلى الهيكل منتصبا وخاوياً. انحنى قليلاً نحو الأمام. سار الجمل إلى البناء في المقدمة. توقف. وتلفت إلى اليمين وإلى السار هدو انه ليشن هناك اخ كادف هه ال فياف اخ لم تظهر أي حركة في البناء المائل إلى الأمام. كان قدرت البركان تمتناً. وحتى فرحاً. إن شاء الله لا يكون هناك أحد في البناء. هذا ما يفرحه. عندما يفرح» يتخلص من الشعور بالفشل الذي هبط عليه فانشرح: "الله الله..." التفت إلى قدرت البركان باحترام: "هل أدخل وأتفقد الداخل يا سيدي؟" 307 وتا كان يقول فة "ان كنا الله لا يكرن هناك حو قال: "ادخل!" كفر الجمل العائد بعد خمس دقائق قائلاً: "الله. والقرآن.. لا يوجد اعد انشرح قدرت البركان» وكأن جبالاً نزلت عن ظهره. نظر إلى السيارتين المتوقفتين بعيداً. وقال: "ماذا سنفعل؟" غضب الجمل: "ماذا يعني ماذا سنفعل؟ إذا لم يكن هناك أحدء 'ماذا يوجد في شاطئ البوسفور؟" كفر الجمل مرة أخرى: "ولاه. سأنزل بسلالتك كلها يا محتال!" بكل هدوء: "لماذا ؟" "تسأل لماذا؟ لديك اليوم خبال حقيقي. الرجل يقول لاذا! ولاه سيارتا الأجرة تنتظران مثل وحشين. تخلينا عن أجرة بيوتنا وديون البقال. لنجد صيداً صغيراً نصرف به سيارتي الأجرة. وغدا يفرجها الله!" قال إدريس: "السائقان ينظران هناك مثل ذتئبين!" قال الضتيل الأخضر العيئين: "أخشى أن يكونا ابا آوى. لنذهب إلى السيارتين!" سأل قدرت البركان: "حسن» لنذهب... ولكنكم هل تعرفون مكاناً قالالجمل: "الله كريم. نجد ورشة صناعة لبن زبادتي أو غيرها 308 - 18 كان حي الحوذي مصتق الأقرع كله ناصباً هوائياته ويستمع لشجار الرجل مع زوخقة ونيدو غالبا آنه فهم سبب وضع المرأة في معصمها "سواراً ذهبيا بشلاثمئة ليرة". وتباهي مصتق الأقرع بعد أن يملا رأسه بالعرق منذ أيام. "لب الله لأ ترا مو ال لول وو اور ءال لن کف سيعيش مفتحو العيون مثلي؟" صوت المرأة الشبيه بالمطحنة يحاسبه دون انقطاع: "أجب» هيا احت: يعتى ل اغد الى ليرة للمفعشن ؟" "افرضي أنني لم أعطه إياها ما علاقتك أنت؟" "كيف ما علاقتي أنا؟ ماذا أكون أنا لك؟" "إذا كنت امرأتي, فلست الله!" اع 1ن اع اميا ملسا ” "ماذا ستفعلين؟ هل ستعلقينني من لا أدري أين في السقف؟" "ليأت الصباح وخير إن شاء الله. لن أكون ضرصون العوراء إذا ما ذهبت إلى الأم زينب وحكيت لها كل شي!" بدا الحي أنه فهم الموضوء: أخذ الحوذي الأقرع خمسمئة لكي 309 يعطيها للمفتش:وانتزعت زوجته مته تلاثطكة: ومن ایام کر با لنتين! التالي عندما كانت تمسح أخشاب أرضية المحافظة التي نخرها الدود. جاء حاجب المحافظ الطويل النحيل» وكان شارداء بل ومتوتراً: "يعطيك العافية يا زينب الأء!" ارتعدت› ثم هدأت» وتشاءبت. قال حاجب المحافظ: "ما هذا؟ هل رضعت ولداً في اللا" تنهدت المرأة العجوز: "لاا يا عزيزي, أي رضاعة؟ الحوذي الأقرع سكر مرة اخرى؛ وتشاجر مع زوجته. هي تقول من طرف. وهو يرد من طرف. وهل ترك القذران المجنونان أحداً يناء؟" لم يكن الحاجب سيتوقف عند الموضوعم. ولكن الأم زينب قالت: "المراة نهنا كل وتخس ال جل اغطاك ا لوانت اق سواراًء فلماذا تنقين أكثر ؟ ليكن معه مئتين يصرفها. ما دخلها ؟ ولكن لاء فهي تنتف به منذ أيام» حتى حولت الرجل إلى فروج!" "من أن أخذ الأقرع الخسسنتة؟"”" فكرت الأم زينب قليلاً: حقيقة» من أين أخذ الخمسمئة؟ تذكرت الشجار المستمر منذ أيام. كانت هنالك كلمة مفتش تدور في الوسط. زوجة شاحذ السكاكين حكت لهم قبل مدة. أما لم يعط الخمسمئة التي لا تدري من أين أخذها للمفتش بل تقاسمها مع زوجته أو أن المفتش لم يقبل أن يأخذها. حكت هذا بناء على كذب وخطأ. تحول حاجب الوالي إلى آذان صاغية عندما سمع كلمة المفتش. بما أن المحافظ منذ أيام ينط ولا يحط. 310 فإن "الرجل" أي "السيد المفتش" قد ذهب إلى أنقرة» وقدم تقريرا للداخلية. حتى إن هناك من رآه عندما ذهب إلى الداخلية. عندما كان الحاجب يجلب الماء والقهوة للسيد المحافظ ومدير الأمن؛ كان يصغي لحديثهما. كانا قلقين كثيراً. حتى إن المحافظ كان يخشى أن يحال الى التقاعد. وكان مدير الأمن ومساعد المحافظ يهونان عليه بقولهم إنه يمكن ألا يحال إلى التقاعد بل ينقل إلى محافظة أخرى. ذهب الحاجب إلى مكان غلي القهوة وهو يفكر بكل هذا. ولأن السيد المحافظ مصاب بالربو. وهو دقيق جداً. فقد كان يغلى له قهوته الحبات الخاصة بمرضى السكر. عندما حانت الساعة الحادية عشرة هرع الحاجب. أعطاه السيد ا لملحافظ قبعته وعكازه. علق العكاز باحترام» ثم وقف أمام الطاولة عاقداً يديه على بطنه» وانتظر. لم يكن وضع السيد المحافظ على ما يرام. بدا لونه يشحب أكثر من السابق. "هل تأمرون بالقهوة يا حضرة السيد؟" كان شارداء ل كن قر ال او "لآلا ارا بعد فهر طويلة: قال: "ماذا ؟" "هل تأمرون بالقهوة؟" "ناد لي مساعد المحافظ!" هرع الحاجب ونفذ الأمر.كان المساعد متوعكا لإفراطه مساء بتناول البسطرمة بالبيض» وقضى ليله مؤرقا تقريباً. شعر بالضيق لاعتقاده بأن المحافظ سيفضي له بهمومه مرة أخرى» فقال للحاجب: "أنا قادم." 311 ذهب متأخرا قليلاً. كان المحافظ في غرفته» ووجده يتجول في الغرفة التي كانت أخشاب أرضيتها تصر تحته بعد أن نخرتها الديدان. قفن عتلما رای مساعد المحافظ قد دخل: "لا يوجد شيء جديد, البسين كذلك؟" فهم مساعد المحافظ سبب سؤال آمره المتغيرة طباعه منذ أيام» قال لس بعد" لم تعجب المحافظ كلمة "بعد": "أخشى أنك سمعت شيئا ما؟" "مقل اذا یا سی "يعني حول إحالتي إلى التقاعد. أو نقلي إلى مكان آخر؟" "لاا يا سيدي» لا ضرورة للقلق." "الخال إلى العقاغ د ستكوق كار بالسعة لى النقل كذلك. الشتاء أمامناء وهو فظيع. وأنا لا أنوي التحرك إلى أي مكانء ولكن هذا لا أحد يعرفه. إذا كان الرجل قد نظم تقريراً ضدناء فهذا يعني أنهم سيفرقوننا كلنا. مدير الأمن تصله الأخبار. رجله في الداخلية أبلغه بوصول رجل کهذاء ولكنه لا يعلم ينا ع الي أَمَرَ الحاجب: "اعمل القهوة لنا!" وناوله سكره الخاص الذي أخرجه من علبة صغيرة كانت بجيب صدارته. أخذها الحاجب وخرج. عندما عاد بالقهوة بعد ربع ساعة؛ وجد مدير الأمن معهما أيضاً. قال المحافظ: "اعمل قهوة لحضرة السيد أيضاً." لم يكن الحساجب يعرف كيف يشرب مدير الأمن قهوته. أو على الأصح نسي في تلك اللحظة. سأله ثم غلاها بسرعة وجلبها. كان السيد المحافظ قد جلس خلف طاولته: "يا سيدي» ليس مهما 312 حتى لو أحلت إلى التقاعد. عديلنا سيفتتح فندقاً سياحياً في اسطنبول. قال لي في رسالة سابقة أنه يمكن أن يعطيني ضعف المبلغ الذي آخذه من المحافظة. بيد أن الإنسان عندما ينزل من المحافظة إلى إدارة فندق سياحي. فلا يبقى عنده تعلقا بالعمل. ما رأيكما؟" لم.يكن ساعد المحافظ مؤيداً لهذا الرأي: "لو كان غتدي عنديل خير مثلكم يا حضرة السيد..." مدير الأمن أنضا كان يفكر مفلة:" لقمت اببعقالعى..." قال المحافظ: "دعونا نرى. تحدثت مع المرأة والبنات في البيت. إذا لم يتم نقلي إلى محافظة أخرى وأحلت إلى التقاعد..." قال مسا عدي کو هذا رائعا نا خطيزة ال" أطلقوا عند لك دات ر و "ماذا يعني فندقاً سياحيا في اسطنبول؟" "هل هو على البوسفور. هل هو على البوسفور؟" قال المحافظ: "في أجمل مكان من البوسفور!" "قولوا في جنة الدنيا إذا؟" 'مكذا'هو المكان؛ هکذا رلک“ نهض مدير الأمن واقفاً: "اسطنبول يا حضرة السيد. اسطنبول!" ازدادت شهية مساعد المحافظ: "إدارة فندق سياحي في اسطنيول تعني الجنة العليا بين الحوريات والشباب يا حضرة السيد!" "اقلب صفحة الشباب. ." الفكن ارات" "وخمر الكوثر." 213 "لاء أنا لا أحيد عن العرق!" "المهم يا عزيزي هو هواء اسطنبول وماؤها!" قال المحافظ: "نعم. زوجتي تقول هذا أيضاً...' "هل الفندق ضخم؟" "ضخم جدا يا سيدي. وبحسب قول العديلء فإنه لا ضرورة لاستئجارنا بيتاً. يكن أن يخصص لي جناحاً فيه. كيف سيكون عليه الحال حينئذ يا حضرة السيد؟" قال مدير الأمن: "قطائف بالقشدة!" دخل الحاجب. قال لمدير الأمن أن "شرطياً مدنيا" يريد مقابلته على عجل. هرع مدير الأمن. كان هذا الشرطي المدني الذي كلف بالمهمة عندما جاء المفتش الضخم البنية. همس للمدير كأنه يعطيه سراً: "تتأكد لي القناعة يا حضرة السيد بان المفتش هو مفتش مزور." سأل بفضول: "هكذا)" "نعم" "هناك خمار على أطراف المدينة يدعى حيدر. النادل الذي يعمل عنده هو رجلي. عندما حاصرته في المرة السابقةء استطاع أن يستدرج معلمه بالكلام. فقال إنه أعطاه نقودا!' قال مدير الأمن بسرور بالغ: "هكذا!" انعم" "تعال!" دخل "المدني" خلف آمره إلى غرفة المحافظ والحاجب من خلفهما بفضول. 314 قال مدير الأمن فرحا: "البشارة يا حضرة السيدء البشارة!" انفعل المحافظ: "خير؟" "أعتقد أن قضية المفتش الذي أتى قبل فترة قد فاحت رائحتها..." التفت إلى "المدني". وقال له: "احك!" حكى "المدني" ما يعرفه. ازداد انفعال المحافظ أكثر. وقال الحاجب ما يعرفه: "أنا محسويكم ا خت الد اهنا سی افو مام" يتكلمون بامور سرية كهذه؟ قال الحاجب: "الحوذي مصتق الأقرع أيضاً أخذ من صاحب مطعم تقاسم النقود هم زوجته!" حولت "عدم أهمية الحاجب" فجأة ال فة فة قال المحافظ: "مهم جدأً!" قال مدير الأمن: "احك. احك!.." قال الحاجب: ا أنقل کلام الام زينب يا سيدي..." "من هي الأم زينب؟" "أليس هناك امرأة تمسح خشب الأرض» وتقوم بأعمال الخدمة؟" قال المحافظ: "هل هي هنا؟" "هي في غرفتي يا سيدي. هل أناديها ؟" "نادها)" ركض الحاجب. ارتعدت الأم زينب التي كانت تتناول جبن الظروف 315 والخبز مع الشاي ليحل محل إفطار الصباح وغداء الظهر إزاء انفعال الحاجب. فقالت: "ولاه إذا كنا قد قلنا لك شيئا فلم أدخلتني في ال موضوع؟" "الوضع بالنسبة لك جيد يا أم. هيا انهضي!" "لمّ هذه العجلة, دعني أبلع اللقمة." بلعت لقمتهاء وتناولت كاين ماء. وجلست على اللأرض» وشربته بعد أن وضعت يدها على راسا ومسحت فمها بطرف معطف العمل الأسود, ولحقت بالحاجب وقلبها يخفق. كانت غاضبة جداً من هذا الطويل اا ذا كانت قد أعطته سرا فهل يجب عليه أن يسرع به للسيد المحافظ الكبير؟ دخلت إلى غرفة المحافظ وهي مقررة ان تحافظ على لسانها في المرة القادمة. كانت الغرفة مليئة بدخان السجائر. سألوا وحققوا. كانت مدركة بأن أي ضرر لن يمسها من هذه الأسئلة والتحقيق, وعلى العكس قاماً. فإن هذا سيحرق نفس ضرصون العوراء التي تباهي يمينا ويساراً بالسوار الذهبي الذي بمعصمها بقيمة ثلاثمئة ليرة» وتتشاجر ليلاً مع زوجها مقلقة الحي عندما يغط في نوم لذيذ. بدأت تحكي: "شجار كل ليلة؛ كل ليلة يا حضرة السيد. كل الحي مل متها .ناذا هناك آخل زوحها تسسمكة رة واعطانا للاتيعة: وبالمئتين الباقية كان يسكر كل يوم حتى منتصف الليل." سأل المحافظ بفضول: "من أين أخذ الحوذي الخمسمئة ليرة؟" هذا ها لا أعرفه يا سيدق" "هذا يعني أنه كان سيعطيها للمفتش» ولم يعطها ؟" "أنا أيضا أقول ما قالته لي زوجة شاحذ السكاكين هدية." 316 خلال نصف ساعة سحبت زوجة شاحذ السكاكين هدية» والحوذي الأقرع. وزوجته إلى مديرية الأمن» وخضعوا لتحقيق دقيق. كان مصتق الأقرع سكرانا إلى آخر حد أيضاً. وكان ينط كل قليل» ويقول: "خذوني إلى مدير الأمن, وأنا أشرح له كل شيء!" كان مدير الأمن يسمع هذا من الغرفة المجاورة أصلاً. لم يستطع الاحتمال. فقال: "هاتوه)" عندما رأى مصتق الأقرع مدير الأمن اا سا ا ل عل اة في آن واحد: "ارتكبت خطأ يا حضرة السيد. احمني. أنا حوذي طوال تلك السنوات كلها. منذ ألقى مصطفى كمال باشا اليونانيين في البحر فى إزمير. احمني. لا تضحي بي لهذا وذاك. أناء وهذه القرعة. أي مصتق الأقرع سألازمك في كل وقت يا سيدي!" قال مدير الأمن: "الأمر بالنسبة لك غير مهم. نحن نريد أن نعرف ما إذا كان ذلك الرجل مفتشاً حقيقيا آم لا!" قال مصتق الأقرع: " الرجل مفتش حتى النخاع!" "من اين تعرف؟ " "وهو مفتش المفتشين أيضاً)" 'حسن» ولكن يا ابني» كيف عرفت أنه مفتش المفتشين؟" "أنا أعرف!" "هل قال هذا هو؟" "هه وهل يقول هذا ؟ وهل هو مخبول؟" "طالما الأمر هكذاء من أين فهمت؟" "أنا فهمت. أنا ألقي نظرة على الإنسان, فأفهم فوراً من يكون. إنه 317 شعور من الله. الرجل مفتش حتى النخاع. إذا لم يكن مفتش المفتشين فهل يدفع ثمن الطعام الذي يأكله. والعرق الذي يشربه؟" غضب مدير الأمن: "لا تحك كلاماً فارغاً)" اراتا مقا با ج ال أدرك مدير الأمن أن الحصضصول :على مغلرمات من هدا الرجل الشكران الى أبعد الحدوة امن غين مفكن. بسؤال مفاجئ أراد أن يرمي فارغا ويحصل على الممتلئ: "هذا يعني أنك أخذت من الرجل خمسمئة ليرة» ولم تعطها للرجل؟" زل مصتق الأقرع: "من صاحب المطعم؟" "أنا دخيل عرضك يا سيدي. هذا الرجل مشاكس. في اليوم التالي سألني إذا كنت قد أعطيته النقود أم لا؟ قلت له إنني أعطيته إياها. إذا عرف أنني لم أعطه إياها. فإنه سيخنقني. لا تخبره» ممكن؟" لم يفهم مدير الأمن أي صاحب مطعم» ولكنه يجب أن يجعل الرجل فرق وة أن المداست ان تخت ما اا ا دخل ضارب ألة كاتبة: "حاضر يا سيدي؟" خفض صوته عن قصد, وقد خفضه ليعطي الأمر أهمية, أو يظهر أنه سن سيقي بيني القلاثة: "الحوذي مضفق أفندي ليس غرييا عنا: حتى إنه يعد رجلنا. والأصح هو رجلي. خذ إفادته سرا عن الجميع." تأوه مصتق الأقرع: "أرجوك يا سيدي. " كرر مدير الأمن: "خذ إفادته واجلبها لي!" وقال لمصتق الأقرع: "أوراق الإفادة ستأتي إلي" وانحنى على أذنه: 318 "لا تشغل بالك أبداً. آنا أغطي على الأمر. ويجب أن لا تنسى أنه لا يوجد شيء ضدك. لا يوجد شيء أبداً. ولو وجد فلن أضحي برجلي... ا عندما خرج نادى على الموظف وطلب منه أن يعرف بوجه خاص من أي صاحب مطعم أخذ الخمسمئة!" "على راسى با سيدي... خلال ثلاثة أيام عرف كل شيء تقريباً. وتم التوصل إلى قناعة بأن "مفتش المفتشين" محتال رهيب. أرسلت الأوراق المنظمة إلى المدعي العام. حسن» ولكن أين هذا الرجل الآن؟ ومثلما لا يعرفه أحد لا تتوفر صورة له أيضاً لتطبع وتوزع هنا وهناك. كل هذا لم يمنع إحالة المحافظ إلى التقاعد لأنه بلغ السن القانوني. ولال أسبوع قطع المحافظ علاقته كلها بالمحافظة التي كان يعمل فيهاء وانطلق فى طريق اسطنبول ليعمل مديراً للفندق الذي أنشأه عديله على شاطيء البوسفور. 319 د حولت شهوار الى مجنونة بعد أن الات ا ذهبها ورحلت. انتظرتها لعلها تعود» لكنها لم تعد فكأن الدنيا انهارت عليها. إلى این ذهبت؟ لماذا ذهبت؟ هل كانت تكذب بقولها: "اق ای اد مثلكما في هذه الدنيا يا أختي الكبيرتين؟ لتتبول الكلاب على شوارب الرجال. بعد الآن سوف أكون سافلة إذا عدت لرجل عادي» بل حتى إلى الرجل الأكثر وسامة في الدنيا!" هل خدعتهما ؟ هل هذا يعني أن مراءاتها كانت من اجل الحصول على ذهبياتها ؟ اه من هذا العقل الجاهل.. لماذاء لماذا لم. تسمع كلام "أختها في الآخرة" السيدة الداية؟ قالت المرأة المسكينة كأنها عرفت ما سيحدث: "يا روحي يا شهوار! اسمعيني» لا تعطها ذهبياتها. ستأخذهاء وإما أن تبددهاء وإما أن تعلق مغل كذ وائلة مح تيفك ذلك فور" حضنها ما تبقى من قطع قماش متسخة» وربطة شعرء وحبسات شعرء وتشمهاء وتبكي. وبينما تقضي اليوم كله بالبكاء. تفتح فأل الورق وفنجان القهوة, أو تجعل أحد يفتح لها الفأل. لم تكن مبالية بزوجها رحساتينا وآولادها زعت تنسنها «واهملتها ..ووضلببها الأمر الى أن 320 السيدة الداية كانت تغضب منها وكادت تصفعها على وجههاء صارخة بها "كفن يا شهوار» كفا انها مشرة امراةفن احد الأخبا الوق له شتاوق خمسة روش فيل نظ مها الكقير؟ لقد رفست التعنة هنا ما الذي كان ينقصها؟ هل كانت ستحصل على الراحة عند رجل؟ هل كنا ننصب لها خازوقاً؟ أما كانت سفرتها لا ينقص منها أي شيء حتى من الويسكي» تأكل ما تريد» وتضع وراءها ما لا تريد؟ هل كانت تحمل حجراً على ظهرها من أجلنا؟ هل كان يقلق راحتها أي شيء؟ مجنونة غداً سيضع الرجال الفائحة روائحهم ما تستحقه بيدهاء ويسلبونها ذهبياتها. ثم رفسة على مؤخرتها. وترى ما يحل بها!" وتضيف فوراً: "لا تبكيء لا تبكي ابذا. ,نذون التتعلي» ويدون: وينتهي به الأمر في دكان الفراء. ها أنا أنقش هنا لتتذكري» إذا لم ترجع سما إلى هنا بعد أن تأخذ ما تريد من الرجال. فسأنهق كالحمير وأكون عبرة للعالم!" كانت شهوار تستمع راضية. كان احتمال عودتها يسعدها. اہ كم سيكون هذا جيداً» كم سيكون: "هل تأتي يا عزيزتي السيدة الداية؟" "لا تشكي أدنى شك. أنا لدي تجربة في هذا الأمر. مرت من تحت يدي أمثال سما كثيرات. كانت هنالك بيهان تلك التي أحكي لك عنها دائماً.. وهذه أيضا امرأة لذيذة مثل سما. ثم إنها أصبى» وأكثر غنجا. وقعت لها ذات يوم حادثة مع ولد في مستودع التبن خلف بيتهم. وفجأة قبض عليها ابوها. وراح يضربها ويوجعهاء وضرب إثر ضرب ثم امسكها من ذراعهاء ورماها إلى الشارع. كان الجو باردا وفظيعا ولا شيء يسترها أو يغطيها. ذهبت إلى بيت الولد. أين الولد؟ هاجمه أبوه 321 وأمه. فلم تستطع أن تلتقط أنفاسها إلا عندنا. وجدتها زرقاء تحت الثلج. أسنانها تصطك. أدخلتها إلى الحمام» وغسلتهاء وهكذا بدأ الزهري يظهر. أطعمتها وملأت بطنهاء واشتريت لها لباساًء فدبت الحيوية فيها. إنها مثل سما تاماًء فهي تعمل برأسها مثلهاء وتلقي خصلة الشعر النازلة على جبينها إلى الخلف. آه يا شهوارء آه. أحرقتني. وكوتني. المهم. شهر, خمسة أشهرء انتهى الشتاء. وجاء الصيف. جرت الدماء في قملها ؟ وبدأت اللعب. مثل هذه» مغل هذه قاماً. أما بيدأت هذه تلعب مع ابنك؟ وتلك أيضاً كانت على هذا النحو. كنت أطرد أحبابها من الباب» فتدخلهم من الشباك. كل ما فعلته لم يفلح. ذات يوم استيقظت, وأي استيقاظ؟ جدي بيهان إن كنت تستطيعين. بيهان تحت» وبيهان فوق. صارت الكافرة فص ملح وذابت. بكيت. ولطمت. وهل تركت فألا لم أفتحه. أو شيخاً لم أذهب إليه لينظر في أمرها؟ وكم نذرت من النذر؟ لم تأت. لكنها ذات يوم... إذا قلت ذات يوم» فأقصد بعد مرور الربيع والصيف. ذات يوم مع بداية الشتاء طرقت الباب "يا ربي دخلك... هل ستأتي سما ذات يوم؟" "ولكن لم تبق عندي بيهان» بل حلت محلها آيتان. أما حكيت لك؟ إنها آيتان تلك. سألت شهوار بانفعال: "لن نعطي وجها لسما إذا عادت. أليس كذلك؟" "لن نعطيها وجهاً. ولكن دعي الأمر لي!" كانت تغير نغمتها كالأطفال: "ماذا ستفعلين؟ لا تكسري لها 32 " قلت لك: دعيها لي!" ومقابل تظاهر السيدة الداية بالقوة, فإنها كانت تتحرق سرا وتصب دموعها ليلاً في الفراش وإن لم يكن مثل شهوار. الحق أنها خرجت من آيتان» ومن بيهان خاوية اليدين. ولولا أنها كانت تشارك شهوار عليها بالسحاق. فكان يكن أن يطير صوابها لهربها. من جهة أخرىء فإن "ناقلات القيل والقال في الحي" فرحن كثيراً لهرب سما بذهبهاء وخاصة إفاقة التي في كل أصبع من أصابعها خبر شؤم» فقد كانت تتحدث بالموضوع عند البقال عاكف» وفي مفارق ازقة الحي. وفي البيوت: "قه. قه.. قه» قه.. آه منك يا سما.. ما كنت لأضحك ابنذ" ال ااه اك "إلى حيث تريد يا هذا. إنها صبية مثل قطعة الألماس. فهل تترك وحدها ؟" "صحيح. لو تتزوج على الأقل!" "اذا كان عندها عقل فلا تدخل تحت نير رجل!" "صحيح؛ صحيح.. نحن دخلناء فماذا حدث؟ وهل عرفوا قيمتنا؟" "إذا كان عندها عقل» فتعيش مع الأغنياء. وعندما يعتقون قليلاً هيا إلى واحد جديد. اليس كذلك؟" "طبع يا سيدتي الخالة. هذا أفضل شيء." #© * © 0ش »© 0ه + جه هم » »© » 323 مع كل هذا القيل والقال كانت شهوار خارج بيتها وزوجها وأولادهاء وفي عقلها سماء وإما أن تكون عند السيدة الدايةء أو مغلقة على نفسها غرفتها الى جانب أغراض سما. أحيانا تتبدد الدنياء وتدب الحياة في خيالاتها عن سماء فتتحول إلى جسد حقيقي بروح ودم» وتقف أمامهاء وتتحدث معها على الأغلب: "يا عزيزتي سماء يا صغيرتي» يا وحيدتي.. لماذا هربت؟" بسب الخالة السيذة الداية تا اخ الكبيرة." "ولكن لماذا؟" "انا اعيك انق انك نفدل" "أما كان من الممكن أن تخبريني أنك ستهربين يا ألماستي؟" "من ماذا ؟" انون ولا اذى الخالة ال الا "آه يا روحي أناء ويا وحيدتي. وهل أوصل هذا لأذنها ؟" "لم أفكر بهذا." "لن تهربي مرة أخرى» أليس كذلك؟ لا تهربي مرة أخرى يا سماء ولا تجعليني أجن. افهمي إنني لا أستطيع أن أبقى من دونك يا حلوتی..' "حسن, يا أختي الكبيرة العزيزة شهوار.." » © © #©# يوأت همه ه © شاع :و هس ه انطواء أمها على نفسهاء وإغلاق باب غرفتهاء وجلوسها عند قائم 324 السرير أخاف أليف كثيراً. ذات يوم قالت لأخويها الكبيرين: "أنا خائفة "ناذا "من تغير أمي هكذا فجأة.." حاول يالم الذي يدرس الطب أن يجري تحليلاً نفسيا ولو غير دقيق لوضع أمه. ولكن المحاولة لم تقنع دارس الحقوق. فقال: "ما صار يا دک ا ا إن هذه قضية مختلفة!" غضب دارس الطب: "ولاه ماذا يفهم الحقوقيون بعلم النفس؟" "حسن, ولكن تشخيصك هراء!" "اذا ضربتك ضربة ؟" "هذا الذي قلته هو الخبيزة. تنبت في الربيع في الحقول..." E نا ات" حار هاذا تقد شيك انك" ال اخطي فين كلمة حمانا" ار ابن مان" "باباء انظر إنه يناديك!” © © » © #©» © #» + ماج هاه ١و‏ اه 325 قدرت البركان عند رأس أمه التي لا تتحرك في سريرها منذ أيام» حتى إنه لا يصغي لشجار الأولاد في الخارج. لم يكن مباليا لحداد شهوار على سما التي هربت مع الذهبيات. وقيام البنت بحشر نفسها تحت الدرج في الطابق الأسفل مع حبيبها حتى منتصف الليلء وقيام وقعود الصبيين مع الفتيات أو النساء. كان مع أمه العزيزة عليه. يده على وجهها المجعد كالرز بالحليب. وعيناه على عيني امه الفاقدتين بريقهما. ظ سحب الجار الطبيب السيد قدرت جانباً. وقال له: "كن قويا. ليس بوسعنا أن نفعل شيئاً. أمكم...' كم كان قول الحقيقة صعبا حتى على طبيب! "امكم نا شيك فدرم لم يكن يستطيع قول "مصابة بالسرطان". لسانه لم يطاوعه. فعدم فراق هذا الرجل "الضخم" الذي لا تتسع له الأبواب أمه ولو دقيقة. وحزنه ونحوله هز مشاعره» فلا يطاوعه لسانه على قول الحقيقة. "والدتكم أخذت نزلة برد قوية. ثم إن عمرها متقدم كثيراً..." انكب قدرت البركان على يدي الطبيب: "الحل يا سيدي الطبيب› الحل؟" رفع الطبيب عينيه بصعوبة عن الأرض: "الراحة المطلقة. أعطوها حقنتها كل يوم!" لم تكن الحقن تفيد بغير تهدئة آلام السرطان المخيفة» ولكن ليكن, فأمه تتلوى بألم فظيع. ولا تصرخ! فيما بعد قال الطبيب: "دعوها تنام... فبقدر ما تنام بقدر ما يكون هذا جيدا!" 326 يضع قدرت البركان يد أمه المرتخية بين راحتي كفيه. ويقبلها. ويداعبهاء ويحنو عليها. لم يتذكر أنه أحب أمه كما أحبها اليوم.. جانا فن شتا وبجارل أن ل يكس هذا غلن غتقلة, مانت امه فليس له أي قريب غيرها. ماذا يفعل من غيرها في هذه الدنيا؟ عندما لا تكون موجودة فبماذا تفيد عمليات التفتيش المختلفة» وتحصيل مبالغ من النقود ؟ عندما لا تكون موجودة فما ضرورة البيت خارج المدينة؟ تستيقظ أمه أحياناً. فتركز عينيها الزرقاوين على عيني ابنها . وتتخيل قدرت والده. الرجل يشير لها بيده لاي في حالتي الخيال والحلم: "تعالي يا امرأة. تعالي بعد كل هذا. أنا هنا وحيد جداًء وأحتاجك!" وكانا يختلفان في أكثر المرات: "حسن» ولكن لمن سأترك قدرت؟" "يا امرأة. ما هذا الذي تفكرين به؟ هو عنده امرأته وأولاده. أنت تلزميني أكثر منه. ثم هل تعرفين هذا المكان؟ إنه ليس سيئاً أبدا. والله سترتاحين. هناك تنهش بك الكنةء وينهش بك الأولاد. تعالي, تعالي إلى هناء تعالي إلى عند زوجك. تذكري أيام زواجنا الأولى. كيف كنا نتبادل الحب؟ كيف كان يعيش كل منا للآخر؟ كان لديك قميص نوم زهري.. هل نسيت؟ كنت ألبسك إياه على الأكثر. كنت تلبسينه» وأقول لك يا حمامتي. وكنت تنامين على ذراعي. كنت أجلب لك من عند الحاج بكر الراحة. فتغدين كأنك ملكت الدنيا. هل نسيت؟ تعالي إلى هناء تعالي يا زوجتي العزيزة» ظهري يبرد.." تستيقظ. وتفكر طويلاً بهذه الأحلام الملحاحة. وما تعنيه. ولكنها لم تكن تتوقف عند برد ظهر زوجها حتى ولو كان الألم مثل ألم جرح. 327 كل هذه كانت أحلاماً. في الحقيقة إنها الى جانب ابنها الذي يضع يدها بين راحتي كفيه» ويداعبهاء ويقبلهاء ويحنو عليها. إنه ولد تعاديه زوجته» ويعاديه أولاده حتى النخاع. إذا جاء يوم ومرض هذا الرجل» فإن هؤلاء الناكرين للجميل لا يلتفتون إليه. بعد ذلك يفتح الحديث بشهية واتفغال عن "البيت" الذئ له هی اللنديث غعنه طوال مندين» "كو يكون هذا جميلا يا امي العزيزة. اليس كذلك؟ ها؟ كم هذا جميل. اليس كذلك؟" طعا نا ا " نرجع كما كنا قدا بعد موث السيد الراك انا .وانت:» نجي آء وابنها.. أنت تطبخين لنا طعامناء وأنا أكون في الأسفل. في مقهاي. تنادينني إلى الأعلى للطعاء. آه يا أمي العزيزة» لو تعرفين كم أن مشتاق لورق العنب الذي تلفينه!" "إذا تحسن وضعي» ونهضت يا صغيري» فإن أول شيء أعمله لك هو لف ورق عنب» ورقائق عجين. كنت تحب حلويات شفة البنت. والمرحوم والدك كان يحبها كثيراً. اه يا زوجي أناء آه يا سيدي زوجي!" لم تكن تفتح موضوع حلمها التي تراه باستمرار امام ابنها لكي لا تزعجه. فكيف تكرر عليه: " تعالي إلى هناء تعالي يا زوجتي العزيزة, ظهري يبرد. دفئي ظهري!" الحقيقة أنها احتارت بين الأب والابن. الأب يقول تعالي» والابن يقول لا تذهبي. مع أنه لم يبق في هذه الدنيا ما يعاش. لو كانت الزوجة زوجة., والأولاد أولاداً لذهبت إلى عند زوجهاء ولكن لا الزوجة زوجة,. ولا الأولاد أولاد. إنها تنام منذ أيام» ولكن لا الكنة ولا الأحفاد دقوا عليها الباب: "كيف حالك يا جدتي؟" كانت 328 الكنة لعينة, ولا ينتظر منها شيء كهذاء ولكن الأحفاد ؟ ألا يحملون الدم نفسه؟ ألا يأتون من النسب نفسه؟ هل كانت تتصرف معهم على هذا النحو؟ ألا تدهن لهم ظهورهم بالخل الممزوج بالكينين عند أخف نزلة برد؟ الا تعمل لهم كؤوس هواء؟ الم تبع اخر قطعة ذهب بقيت معها من المرحوم زوجها عند ختان حفيديها في (بدستنان) واشترت لهما ألبسة ختان وألعاب؟ ولكنهم.. إغلاق قدرت البركان باب البيت على نفسه بدا يغضب اصدقاءه كثيراً. كان الجمل يقول: "أي حيوان هذا؟ إنه يلعب علينا بقوله إنه أعطى النقود لزوجته. فهل يسمح هو لزوجته بأخذ النقود ؟" كل واحد من الآخرين يقول شيئا: "كلامه إنه اعطى النقود لزوجته لعبة!" ان منتبه له» لم تبق عنده الشهية السابقة. عندما كنا نقوم بتفتيش قرياً أما كان قدرت يهز الأرض؟" "الرجل تمثل كبيرء تمثل كبيرء ولكن.." "سأمء مل ماذا جرى له؟" 'حسن» ولكنه مصدر رزقنا يا ابني. هل لدينا مهنة أخرى؟" تدخل إدريس بالكلام في النهاية: "أمه مريضة: أمه!" لم الا "نا هذا ادوا خت الکن جا "ولكن ماذا" اعبرها م ای را "حسن, ما هو سبب عدم تركه العجوز؟" 329 وبعد أن تبادلوا النظر بشك. قال الجمل: "من يعلم؟" قال الجابي: "أخشى أن يكون ما يخطر ببالي؟" سأل السكرتير: "ما الذي يخطر ببالك؟" "إنها امرأة عتيقة, من يعلم؟ يمكن أن يكون في زاوية أو على حنب... ها ؟" قال الجمل: "حقاً ياه. لم يخطر هذا ببالي. وشهوار لم تعد تعرج الى نهنا کیا ما رانك ا درش لم لا يكون لدى العجوز في زاوية أو مكان ما ذهبا أو نقوداء أو قطعة أثرية؟ لماذا لا يكون. وقدرت يشك بأن زوجته ستأخذها في غیابه» وزوجته تشك بأن قدرت سيأخذها في غيابها ؟ ليفكروا بما یفکرون» ويشكوا با يشكون. فإن قدرت البركان لا تطاوعه نفسه على ترك أمه. في "الأعمال" التي ذهبوا إليها خلال الفترة الأخيرة. فرض سطوته بصعوية. وحصل ا أو لم يحصل. عندما حصل المقسوم تجادل مع أصدقائه. وتقاسمواء وعندما لم يحصلواء عادوا خائبين. وبفضل هذا دفع للبقال أكثر من نصف دينه على الأقل. وهذا ما جعل البقال يفتح لهم دفتر الدين من جديد» ويكتب ما يؤخذ منه تحت ها تق :مين الذين السا ناتاه الع "يا صغيري؟" "كيف حالك اليوم؟ تبدين أفضل قليلاً. . ها ؟" لم تكن تستطيع قول غير: "الحمد لله يا صغيري." مناداة زوجها لها ازدادت إلى حد أنها بدأت تخشى غضبه. كانت 30 تعرف أن غضبه سيئ جداً. كان طيباً وفريداً ورقيقاً. ولكنه إذا غضب» في ذلك اليوم أيضا غفت ويدها بين راحتي كفي ابنهاء ورأت زوجها في الحلم كما في كل مرة. رأته. ولكنها هل كانت الأخرى معه أم ماذا؟ أمعنت النظر. كأنها ميزت "المرأة" هناك مختبئة خلف شجرة. يدها الجافة القافزة عروقها الزرقاء بين راحتي كفي ابنهاء وسألت زوجها الذي في حلمها بصوت مسموع: "ياااء هكذا إذا؟" دهش الرجل: "ماذا؟" "أرى تلك المرأة معك. ألم تكتفي منها في الدنيا فأخذتها إلى الدنيا الآخرة؟" کان قدرت البركان يستمع لهذيان أمه مرتعدا: اانا كھ بن حضرة السيد» أما كفى في هذه الدنيا؟ حسن» ما ضرورتي أنا إذاً؟ نعم. إما انا او هي!" هرت كتفه بعد ذلك وهي تقول: "لن آتي» لا أريدء لن آتي. إذا كانت هي هناك والله لن اتي, وبالله لن اتي. إذا بردت فلتبرد. هي هناك لتدفئ لك ظهرك. لن أتي يا سيدي» آ..." خاف قدرت البركان من اليد التي بين راحتي كفيه, ونهض. لم يكن ثمة أحد في البيت في تلك الأثناء. شهوار عند السيدة الداية مرة أخرى. والبنت في السينما تجلس بجوار الأخ نجاتي صاحب السينما. الولد 331 الكبير في مقصف (طاشلك) مع أرملة الحي الفرحة دائماً. أما الصغير فهو يدور في محيط بيت والد سما في (قوم قاب). وكانت سما قد سئمت من هذا الوسيم الضخم والمسرف بشكل فظيع» فباعت ذهبياتها وفتحت لأبيها بقالية في الحي. ثم هربت من طونتش كما هربت من شهوار لتعمل مغنية في الحدائق التي تقام فيها حفلات غناء وسط الأناضيول: هرب قدرت البركان من أمه إلى باب الغرفة؛ وهذه المرة الأولى في حياته يضطر فيها للهرب من أمه التي يحبها كروحه. حو :ناذا سيف ان كين كرك امراة جوا دة ويذهب؟ كان وسائط النقل تمر هادرة من الشارع أمام البناء. ولكن ظلالاً عجيبة بدأت تتطاير في شبه ظلمة البناء» وكأن البناء الثقيل بدأ يتشقق من أمكنة عدة. بدأت تظهر إلى السطح خرافات وعقائد دينية تعود إلى طفولته حفرت عميقا. كبتت في الداخل.. لعلها خيالات وظلال عقائد آل من الأحداد .ومن أجذاء الأحذاد سيعت عبر _الاف السين. لا يعرف سببها. كانت قد حفرت في داخل الطفل قدرت الذي بكى في جنازة» وتلقينا لقن لامرأة مغطاة الرأس» والآن وجدت المخرج. فخرجت إلى السطح: "الأرواح.." "الموتى لا يموتون, يعيشون." "إنهم يتفرجون علينا في كل لحظةء ويتطايرون بجوارنا." "إنهم يحبون الوحدة, والأمكنة الهادئة. في بيوت الوحدة والهدوء فقط يمرون فوق الإنسان حتى إنهم يلمسونه بأجنحتهم أثناء مرورهم." 332 'إيه ماذا يفعل العبد؟ هل هناك سر يخفيه عن الأرواح؟" 'الأسرار كلها مكشوفة لهم!" الأرواح التي تطلب الفاتحة والدعاء تعطي شارة للناس!" كان قلبه مليء با خوف» فتح كفيه» وبشفتيه المتمتمتان بدا يقرا "قل هو الله اخد لات هزات::و"الخمة لله" مر يحت ان ركون لهذ الكلمات» هذه الكلمات العربية التي لا يفهمها أبداً علاقة بالأموات والأرواح. والآن يعتقد بأن الظلال التي تدور من حوله قد تكاثرت. هل هذا يعني أنه تعرض لهجوم الأرواح التي تحتاج الى الدعاء؟ بدأت الظلال تغدو وجه إنسان بشكل تدريجي» ولكنها مثل الدخان الكثيف أكثر مما هي مغل الأناس الأحياء. ازداد خوفه. نظر إلى أمه بعينيه المحملقتين. انتهى هذيانها أو كلامها بحلمهاء وهي تغط بنوم مريح» ات تنس يراحة اا غادر الغرفة بهدوء. وفتح باب الطابق. يجب أن يكون باب أحد الطوابق السفلية مفتوحا لأن ضوءا برتقالياً سقط على درج البناء. ازدادت جرأته. لم يبق هناك أرواح» ولا ظلال متطايرة ومنزلقة تطير. "الموتى لا يحبون النور!" نزل ببطء إلى ضوء الدرج. كان الضوء ينبعث من باب بيت السيدة الستينية إفاقة دوردانة المفتوح. أشعل ضوء الدرج الأوتوماتيكي. يجب أن تكون المرأة تنعظر إما طونتش أو يالم. أصغت لوقع القدمين النازلين من الأعلى» ثم سارت نحو الباب: أوه.. القادم أبوهما! يا سيد قدرت. يا حضرة السيد قدرت! قالت وهي تبدو شبيهة بالمهرجين المتكحلين والمرسومة حواجبهم على 333 الطريقة القديمة, ملونين وجوههم في المسارح المعتمة أيام زمان: "واه يا سيدي يا سيد قدرت.. شكرا لمن جعلنا نلتقي يا هذا .." كان قدرت منتبها لهذه المرأة. ولكنه لم يجد الفرصة. يقال إن لديها تقودا وستدات وذهبا وماسا كيرا وكان اللخوض ستسللون الى بيتتها أحياناً.. ولكن أي حكمة أنهم لا يسرقون شيئاً كثيراً. يدخلون, ويحرجون.. ) تقول شهوار بإيحاء: "هؤلاء لصوص السيدة المحترمة افاقة دوردانة الخاصين!" وتضحك. "كيك :صارت السيدة"الوالة ا حضر ة الس تنهد قدرت البركان: "ستكون جيدة ان شاء الله. ." "إن شاء الله يا سيديء إن شاء الله. هل تصدق أنني أتألم من أجلكم كثيرا]" "الله لا يحرمنا منك يا سيدتي." "ألا تتفضلون إلى الداخل؟" "لا أدريء الوالدة مريضة." "الباشايان الصغيران ليسا في الأعلى؟" "لا يوجد اخ 'واه» واه.. واهء واه.. أليس حراماً بحقكم؟ زوج مثلكم, 5 مثلكم.. والسيدة شهوار تهملكم كثيرا.. لماذا تفعل هذا؟ وهل حضرتك رجل يمكن أن يهمل؟" جلبت أريكة مريحة من الداخل: "تفضل يا سيدي» تفضل يا عريرى:.:. أنه رون التهوة سك ومنل اليس كذلك؟” 334 ركضت إلى الداخل قبل أن تتلقى جوابه» وغيرت ثوب النوم النايلون أو الأورلون أو البرلون الأزرق الفاتح الذي تلبسه الصباياء والثوب المفتوح الذي فوقه. وعادت. مشطت شعرها بسرعة؛ ودهنت شفتيها بقلم الحمرةء وخديها. قالت بغنج: "شوكولا قبل القهوة؟ أم تاخذون كاس عنبرية؟" مرة أخرى فون أن تتلقى جواباً: e‏ ركضت إلى الثلاجة بحركات تذكر بحركات الصباياء وفتحتهاء وجلبت زجاجة عرق ما ركة "كلوب" عليها غشاوة من البرودةء وقالت: "نعم أم عرق؟ انظروا كيف عليها غشاوة!" وضعت العرق على الطاولة. وأغلقت باب شقتها الذي ما زال مفتوحاً حتى تلك اللحظة. هرعت إلى المطبخ راكضة مرة أخرى وعادت بطبق سردين: "أعمل لك سلطة لذيذة الى جانبها. إذا كنت جائعاً فيوجد باذنجان مقلي ومطبق. تخيل قدرت البركان لحظة بالمرأة وهي مضطجعة. إنها تجاوزت الستين براحة. ولكنه حتى الآن لم يسمع بأنها اشتكت من مرض» أو تألمت من كليتيها. وقد سمع أحياناً من هنا وهناك أنها قالت: "أنا أفضل من الصباياء ولكن أين ذلك الرجل؟ أين ذلك الرجل الذي سيجربني؟" تركض السيدة إفاقة دوردانة من هنا إلى هناك مثل عروس جديدة تذهب إلى المطبخ» وتعود نشيطة وتقف ازاء الطاولة المستديرة الباقية من أيام المرحوم والتي كان يستخدمها في سهرات الخمر. لم تفقد حيويتها. ولم تنهك. وبینما كانت تخدم قدرت كأنه زوجها قالت: "الله يسامحني بتقصيري! ماذا أفعل؟ لا يمكن الموت مع الميت ياه! من قال له اترك زوجتك أرملة وهي في الأربعين؟” 335 "مطبق الباذنجان يا عزيزي؟" "اهز ولكن لآ تعب غل فاا اج مطبق الباذ ان قرا" "مرني يا سيدي. امرك يا عزيزي» يا عيني» امرك.." مطبق الباذ نجان في طبق زورقي كبير. "هل تأمرون بالبصل البنفسجي الى جانب شرائح السمك؟" "استغفر الله.. رجاء. رجاء فقط.." "أه منك يا سيدة شهوارء أه. وجدت زوجاً مطيعا على هذا النحوء وهي تخرف. القيام بواجبات الزوجة نحوك شرف» إنه شرف!" "أشكرك يا سيدتي". "الله لبس ماما ا جك اليد عفرت إن جحد رجل حتى النخاع.. هل الخبز بائت؟ سأجلب الأكثر طزاجة إن أردتم؟" "أرجوك يا سيدتى» أرجوك.. أي بائت هذا ؟ إنه بطراوة القطن, بطراوة القطن» ولكن حضرتك؟ حضرتك؛ الن تشربي؟" تخت "اد منكم, أه. . هذا يعنى أنكم تامرو أن أكون نديمتكم؟" "إيهء لن يكون 0 'حسن» ماذا أفعل؟ طالما أنكم تريدون..." جلبت كأساً كريستالياً من المطبخ. وماء من الثلاجة» ولم تجلس قبالته بل علي كترم على بساره وبيديها المعتادتين صبت عرقاً ومدحقه الا وفرعت الك ن بك :ا حضرة المنية)" "لتبق صحتك دائمة يا حضرة السيدة!" الكأس الأول والثاني» وبعد الثالث انفك لسان السيدة إفاقة. بدأت البشرة التى تحت الطلاء الأحمر بالاحمرارء والعيون بالتسبيل: "أه يا حضرة السيدء لا يمكنكم أن تتصوروا ما عانيته من المرحوم. راحت 36 حياتي معه دون أن أعيش يوماً جيداً. صدقوا. من المعيب قول هذاء ولكننا كلنا دخلنا بيت الدنياء وخرجناء كما هو معلوم؟ أنا لا امتلك مع زوجي. رحمه الله ولا ذكرى واحدة يمكن أن أستعيدها.." الكأس الرابع: "... والله لا أتذكر شيئاً كهذا وبالله أيضاً؟!" اضطر قدرت البركان للقول: "واضح. فلم تنهكي حضرتك أبداً.." "اه يا حضرة السيد. أه. في هذه الأثناء تعرضت لنوبة برد» الله يحميكم. ويبعدها عنكم فقد مرضت. باختصارء الحمد والشكر لله.. أعتقد لأنني لم أنجب طفلاً؟ انظروا إلى هذا اللحم!" مدت ذراعها. لم يكن متهدلاً كما عند امرأة في ذلك العمرء ولا يبدو عليه التجاعيد. بل على العكس. حتى إنه يثير الشهية. التقط قدرت البركان الذراع بيده الضخمة المكتنزة. تلوت السيدة إفاقة وكأنها تتدغدع: ا ١‏ ااا حك : ال او "أنا أدوخ بالمرأة المدغدغة!" قالت مثل امرأة شابة: "حقا؟" كان قدرت البركان متجاوباء فالتقط الذراع الآخر هذه المرةء وراحت المرأة تتلوى وكأنها تدغدغ إلى آخر حد. وتنحني فوق قدرت البركان» ثم عناق وبعده لحظة اراد قدرت البركان ان يقبلهاء نهضت,. وهربت إلى الطرف الآخر من الطاولة؛ ولحق بها قدرت البركان: "لا تطاردوني أرجوكم» لا تطاردوني!" "لا تهربي» أقول لك لا تهربي. ' "لا تفعل هذا يا قدرت. يا عزيزي قدرت دخلك لا تفعل هذا!" 337 "تعالي يا بنت!" "ولكن كيف يمكن هذا يا روح روحي؟ ماذا لو جاء أحد؟" 3 تخافي. لا احد ياتي!" وتحرك نحوهاء فهربت. وفجأة توجه هروبها الى غرفة النوم وقدرت البركان خلفها. امسك بها بجانب السريرء واحتضنهاء وجاء صوت اليف من الخارج: "يا خالة سيدة إفاقة!" تراجع قدرت البركان متعرفا على صوت ابنته: "إذا سالت عني, فأنا غير موجود» ولم تريني!" قالت المرأة: .1١]"‏ طبع" هرعت. وفتحت الباب. قالت أليف: "أبي ترك باب الشقة مفتوحاًء وذهب إلى مكان ما. هل رأيته؟" "لاء كيف صارت جدتك؟" تنيت الت رائحة اليانسون تفوح من فم إفاقة, فقالت بصفاقة: "ما هذا يا خالة سيدة إفاقة؟ لنفهم أولاً.. هل يشرب العرق من دوننا ؟" ومن أجل إنقاذ الوضع» تنهدت» وقالت: "آه يا صغيرتيء آه. الوحدة أمر خاص بالله فقط. ماذا سأفعل؟ آلمني ضرسي اللعين قليلاً مرة أخرى. وعلى نية العلاج.." في هذه الأثناء جاء الأخوان الكبيران وصعدوا جميعا إلى الأعلى وهم يتسا ءلون عن المكان الذي من الممكن أن يذهب إليه أبوهم بصوت صاخب. وبعد زمن قصير, قال أبوهم عندما أتى: "انتهت سجائري!" 338 2ه 7ت ما بدأ مزاحا بات حالة غرام كبيرة. احتضنت المرأة التي تعيش وحيدة لسنوات طويلة الرجل القوي الذي استحوذت عليه. "اطرد شهوار النحيلة يا قدرت!" "وبعد ذلك ؟" "نعيش معا" ا والبيت؟ ومروف البيك؟" "ما علاقتك أنت؟ بدل أن تأكل زوجتك النحيلة الجاهزء وأن تصرف على العاهرات من كيسك» دعها تعمل في مكان ما. والصبيان كل منهما بقد حمار. والبنت مثل قطط شباط. والذي يعطيه الله لا يتسع له كف. غير هذاء سأقول لك» إنك حقيقة سبع نفخ مثل ما تقول زوجتك!" "أنت أيضا يا إفاقة؟" "نعم أنا أيضاً, أنا أيضاً, ولكنني لست ممن لا يقدرن رجولتك مثل ما تفعل زوجتك. أنا أتألم من أجلك» أنت طيب القلب» وتعاني من ترى هل تمتلك السيدة إفاقة أموالاً كثيرة؟ إذا كان معهاء فهل تبني له ذلك البيت الصغير خارج المدينة الذي حلم به طوال تلك السنين كلها ؟ 39 اذا قيلت بيدا اذا قلت وذها معا وكييها١اترهماءء.‏ فقد كل ومل من ووعكددرا ولأدة در ها كل وملا نه امدق ته لابو ان ق غا ات قضي بأي شكل بالوحدة الرمادية وأنت تتخيل منتظرا إكمال فترة خطرت بباله قضية البيت تلك ذات يوم عندما كان يرغي امه لم يكن ثبة احذ في الت ركان ناقا وامه فن راح انين الفرضية المناسبة. نهض. ولوا دفع الباب. ودخل. كانت إافاقة دوردانة الى الا غل وصبغت شفتيها: "هل جئت يا روح روحي؟ "سأكلمك بموضوع هام جداً." "قبل >" ولک هام جداً! 3 'هل ضاجعت زوجتك هذه الليلة؟" 20 يا روحي. "واذا كنت تكذب؟" ال ی ي "اجا ۴ في ET‏ أجلسها؛ وقبلهاء وداعبهاء ولكن رغبات المرأة لا تنتهي. "افاقة: با خي» اسيعيتن لظا" "لندخل إلى غرفة نومي." "سندخل يا حياتي. ولكن لأقل لك ما يخطر ببالي أولةً.." 340 "لندخل إلى غرفة نومي في البداية وبعد ذلك.." عانقها مضطراً. وتركها على السرير. فتمددت على ظهرها وقالت: 'تعال إلى جانبي!" أراد أن سيد اال چک اوت قوله أصلة. . " 'اخلع سترتك!" "إفاقة)" "ما هذا ؟ ستخلع ألبستك حتى لو كنت مع زوجتك المقرفة. ستخلع ثيابك. ستخلعها يا سيدي!" "يا إفاقة. يا حلوتي» تعرفين أن لا أحد عند أمي!" انقلبت المرأة هذه المرة على بطنهاء وبدأت تبكي بدلال. بدأ قدرت البركان يداعب شعرها: "يا إفاقة. يا روح روحي» يأ حبيبتي. ٤‏ 8 فت مكل افر اة شاب وة :وجل "ل انك کات أنث تخونني. أنا لست إفاقة التي لك ولست روحك» ولست حبيبتك أيضا. لو كنت لإفاقة. وكنت روحك» وحبيبتك» لسمعت كلمتي." "ما الذي أردته وقلت لك لا؟" "قلت لك اخلع سترتك ولم تخلعها." 'حسن يا حياتي ها أنا خلعتها.' قالت المرأة العجوز هذه المرة بإلحاح: "احتضني بقوة. " 341 "بقوة أكبر. وبصدق اكثر" وة اكير وتضدق أك اتد حالة الم بعت ذلك ذا خط ببالي. هل تعرفين؟ أقول. ليكن عندنا بيت خارج المدينة." كأن إبرة غرزت في لحم السيدة إفاقة: "ماذا؟ بيت لنا خارج المدينة؟" الوه بيعناء فى الأعلى تة قتان :وضبالوخ ومقهن فى الاسنزليي ” لم تكن السيدة إفاقة مصدقة أذنيها: "يا إلهي ماذا سيحدث؟" "لو تسحب نفسها امراتي القذرة تلك واولادي يذهبون, او تغير عاتها: ها" "واتزوجك." قاطعته: "وننتقل إلى هناك أليس كذلك؟ أخشى أن تدير المقهى فين الت ان لم يقل لاء ولا نعم. فهمت المرأة نية الرجل. 'أيليق بك تشغل المقنهى وانة سيد سيد معش لا بسع لك الباب؟ لماذا تعلقت بك أنا؟ لأنك سيد محترم! وإلا كنت أجد صاحب مقهى لو أردت؟ إذا اضطررت فعليك أن ترمي امرأتك وأولادك» وحتى أمك. وتأتي. وتسكن عندي» في شقتي. يمكن في أفضل الأحوال أن أفعل شيئاً: نبيع هذا الطابق. ونشتري واحداً آخر في أحد أحياء اسطنبول الأرقى» وندس رأسنا تحت سقفه. وينتهي الأمر!" كان يفكر: وبهذا يتخلص من أصدقائه النقاقين. ومن هلعه في كل 342 تفتيش" قائلاً لنفسه سيقبض علي. ولكن المقهى والبيت الذي يرغب ا ادوس کات الوا الى جات الق علي هر كاك الطاولة. والنادل ينادي: "واحد شاي!"» "اثنان قهوة.. يركض في بحر دخان السجائر من هنا إلى هناك. كانت هذه حسرة في قلبه. إنها حسرته التي يعتقد بأنه لن يصل إليها في أي وقت. وصلت قضية السيدة إفاقة إلى أذن إدريس: "ولكن احذر أن تفتح الموضوع للجمل أو غيره!" "هل أنت مجنون؟" "تصيدت أرملة غنية في مكان ما." 'إيه؟" "عندها طابقء وسنداتء ونقود..." کم عمرها ؟" لم يستطع القول فوق الستين. فقال: "إيه. خمس وخمسون تقريباًء وها ك تلد نى اما ملي القضية ليست لامها ,بل بنقودها. إنك تفهم ياه؟" "حا "أنا سئمت من التفتيش» ومن التحصيل. أنا خائف. ما قولك؟ إذا قبض عليناء ألن يكون وضعنا بائسا؟” خطر ببال إدريس سجن البلدة الوسط أناضولية في زمن ما. ما الذي كان ينقصهم؟ يكتبون من الصباح إلى المساء لوائح النقض وطلباته. وعاشا على ضيافات الموقوفين والمحكومين الجاهلين ذوي الأوضاع المالية الجيدة دون صرف قرش :واحد؛ غير أنهما جمعا ثقودا. 343 ا سکن جالنا ال كل كان هناها ال غ ورفاهيتنا؟ هل نسيت تلك الأيام؟” "نعم. ولكننا تقدمنا بالعمر الآن. وغير هذا فكر. فكر بما ستكتبه اانا والله يدل" ولكن أصدقاءه لم يدعوه على راحته: "يا محتالء هيا نحن ذاهبون!" تنتظر سيارات أجرة متلامعة في الأسفل. ينهض. يدخل في المقدمة بأداء "رئيس هيئة تفتيشية" مع مجموعة من الرجال الذين يحملون خان ردقا كا و عة اضدقا زوين خلنه دنن اح اها کا "رئيس هيئة تفتيشية" حقيقية مؤمنين احترام المحيط له. تقطع السيارات الشوارع بسرعة. وانتباه» وتقف أمام المؤوسسة التي يراد "تفتيشها". وما بعد ذلك واضح... قال الجمل ذات يوم: "اكتشفت على البوسفور فندقاً سياحياً رائعاً. إذا استخدمنا الأمر جيداًء فإننا سنضرب ضربة جيدة!" ثم شرح الأمر: "أصحابه موظفون أصلاً.. أي أنهم سذج. تنقطع مراراتهم رعباً من الشرطة والمداهمات المفاجئة. الذي حكى لي فهمهم خيدا. وهم يتعاملون مع نساء وما شابه ذلك. لنقم بمداهمة. لنرسل خبرا لذلك اللعين لكي يأتي . ولنذهب غدا!" كان "اللعين" بجانب أمه التي ساءت حالتها فجأة. كان قد بدأ لون المرأة بالازرقاق. وانتفخت يديها ووجههاء وخاصة وجهها الشبيه تجعده بتجعد الأرز بالحليب. لم تعد تستطيع رفع ذراعهاء وإذا لم تأخذ الإبرة تصرخ بكل قوتها من الألم. 344 دخلت المرأة في الغيبوبة. وكان الطبيب يشك بأن تبقى للغد أو بعد غد وإذا ما طال الأمرء فلليوم الذي يلي بعد الغد. ولكنه رغم هذاء كان يقول: "استمروا بإعطائها الإبر." "ألا نستطيع أن نوقف لها ألمها يا دكتور؟" "الا تعطونها الإبر؟" 'نعطيها. ولكن.. .' "هذا يعني أنها لا تكفي. اعطوها إبرة ونصف." وزرقت بإبرة ونصف» ومن كان يزرقها يعرف حقيقة الأمرء ولكنه رغم هذا لا يتكلم, يتهرب من هذا. "ستشفى ان شاء الله. يمكن أن ترونها قد نهضت ذات يوم." لم يكن قدرت البركان يستطيع ترك آمه» ولكن عقله وتفكيره عند اا ا ا التي كانت راقية» والتي تقدره حق تقديرء تغيرت تماما الآنء وبدأت تطظيد لقندرت ال كان عد ورا غتقدة: "قتدركه والله ان لا اتدخل: ولكنني سأخبرها فيما بيننا!" "لماذا يا الماستي ؟ ماذا فعلت؟" 'طالما أنك بدلت زوجتك بي» وطالما الى حبيبتك. فعليك أن تعرج "أمي يا إفاقة تعرفين!" "لا أعرف, لا أعرف شيئا. والله وبالله أوسخ نفسي» وأبهدلك وأبهدل نفسي أمام العالم كله» ليكن هذا بعلمك!" 'ولكن يا افاقة سيدة محترمة مثلك..." 345 "انا لم اعد سيدة محترمة. وما شابهء هل تفهمني؟ ا هذا. وأريدك بجانبي» هل يوجد غير هذا ؟" "وهذا سيحدث يوما ما اصبري!" "لا أستطيع." "كرما لخاطري!" "خاطرك على رأسي» ولكنني لا أستطيع. لا أستطيع!" "لماذ| ؟" "سئمت من الوحدة. لماذا لا يكون الرجل الذي أحبه في فراشي طوال الليل؟ لماذا لا بحتضنني» ويحنو علي» ويوقظني من نومي؟ اليس هذا حقي؟" 'حقك يا ألماستي» حقك. ولكن." "ليس في الأمر ولكن. عليك أن ترمي تلك المرأة القذرةء وأولادهاء وأمك» وتأتي إلي.. هذا كل شيء!" © » © © > #» » > » © > وه » قال البقال عاكف: "يا خالة السيدة إفاقة؛ والله لساني لا يطاوعني على قول يا خالة. ما هذا الشباب في الأيام الأخيرة؟ ما هذا الجمال؟ أخشى أنك عاشقة؟" صارت امرأة أكثر شباباً بعشرين سنة؛ ولمعت بشرتهاء وتتراقص تراقضا "ل لا يا عاكف أفندي؟ أنا لم أعشق امرأة مثل شهوار ذات الرائحة النتنة ياه)" 346 "من إذاً؟" "رجل يا هڏاء رجل. يسلم لي يا روحي!" لم يتأخر حب السيدة إفاقة بالانتشار في الحي بسرعة الصاعقة.. الصغار والكبار. والشباب يتحدثون ويضحكون: "هذا يعني انها عاشقة, ها ؟" 'وبقوة!" "من نا تری؛ "إنها تخفي هذا يا أخي.." "أهو من هذا الحي؟" غير معروف." ذات يوم قالت لها أليف: 'سيدة إفاقة. هل صحيح ما سمعته؟" لم تكن" السيدة الخالة إفاقة" تلك السيدة إفاقة التي تعرفها من قبل. فسألت لقيطة شهوار التي تكن لها الحقد بحدة: "ما الذي سمعته ؟" "أنك عاشقة. هل هذا صحيح؟" ا قالع الت مل ال ولد اع الا والساقطات ياه!" فضت الت ناذا مكنينا أن قعل ؟ صغد ت غاضة رانك حنقها على أمها التي أغلقت على نفسها غرفتها مع أغراض سما: 'کفی بعد هذاء كفى!" اندهشت المرأة فيما تعرضت له: "ما هو الذي كفى؟" "اذهبي واسألي إفاقة عما تقوله! نحن نغور في الأرض بسببك!" 347 خرجت شهوار من ذكريات سما اللزجة واللامعة» ونظرت إلى ابنتها نظرة شهوار القذرة كما كانت في الأيام القديمة: "ماذا تقصدين؟” "أنا لا أقصد شيئاً. اسألي السيدة الخالة إفاقة!" "ماذا سأسأل ذات الرائحة النتنة؟" "ذات رائحة نتنةء أم صبية نضرة؟ المرأة غارقة بالحب حتى أذنيها.' نهضت شهوار وذهبت الى السيدة إفاقة. انت السيدة إفاقة تشظرها: قفدت أن شرا ر فة أت من خط زر این ن ف الات :فت کو ر عقدها رات اماما الات استعادت شبابهاء وتغير وجهها. سألتها: "ماذا قلت لأليف يا سيدة إفاقة؟" روت اا ا أعرقة البنت تكن دون توتق!" قالت إفاقة بانفعال نهر مجنون انهارت سدوده: "انظري إلي يا شهوار! أنا حتى اليوم امرأة تعيش وحدها مثل رجل! وأنا لا أخاف من أحد أو أجامل أحداً غير الله. لا يمكن لواحد مثل رجلى طولها شبر أن تقف آمامي» وتقول: يا خالة سيدة إفاقة. هل صحيح ما سمعته؟" قالت شهوار: "ما الذي سمعته؟" قالت أليف التي تستمع لجدل أمها مع السيدة إفاقة من فوق الدرج: "امرأة عجوز تعشق. إنها عاشقة!" اتطلقت السبدة افاقة:من:البّات كالمحتوتة.:.وابعدت شهوار بدفعة واحدة» وتكاد أن تصعد الدرج بسرعة,. وتضع البنت تحت قدميها: 'بالتأكيد عاشقة, يسلم لي روحي. ما الذي ينقصني عنك. وعنكم؟ أنا أضع أمثالك اللواتي يذهبن مع هذا وذاك في جيبي يا قطة شباط!" قالث اليف "انث قطةشباط.وقطة عجر" 348 "ماذا يوجد يا مكنسة الشارع؟" تدخلت شهوار: "حبا بالله يا سيدة إفاقة. مع واحدة ليست بعمر ابنتك. بل بعمر حفيدتك.. حبآ بالله يعني!" التفتت إليها هذه المرة: "انظر إلى الأم. وخذ البنت. وانظر إلى البطانة: وحذ اليه" E 'مثل لبن الزبادي؛' "ما أعجبتك أمها؟" "لم يبق عندك طرف يمكن الإعجاب به!" "أنت ما شاء الله عليك.. انظروا إلى هذه» واحدة بعمر أمي, والكحل. ورسم الحاجبين..." E N PEVE 'نعم» ولكنني أحب»‎ "ماذا ؟ فائحة الرائحة؟ تقولين هذا لي؟ هل تقولين هذا لي ؟" لل !" "أنا لم أغدو مسعورة مثلك بعد الستين. فهمت؟" "صحيح. أنا التي أبكي وراء سماء وأدخل الحداد» وأفتح الفأل. أليس كذلك؟" "لا علاقة لك بهذا. صارت سمعتك بالأرض في الحي, ولا علم لك!" "هيه» هيه.. هيه... يمكن أنك نظرت في المرآة. وقلت هذا.. إذا كنت قد تعلقت أناء فقد تعلقت برجل كالسبع. أما أنت؟ ماذا عنك؟" تعكر مزاج قدرت البركان جيداً وهو يستمع للشجار قلقاً خلال جلوسه بجانب أمه التي غاصت في الغيبوبة. وإثر قول إفاقة: "إذا كنت قد تعلقت أناء فقد تعلقت برجل كالسبع" قفز من مكانه. وبدأ يرتدي 349 ثيابه بسرعة. ثمة جانب يقول له بإلحاح بأن هذا الشجار سينفجر فوق رأسه مرة أخرى. نسي أمه التي بدأ يصعب تنفسهاء وفكر بأن يلقي بنفسه خارج البيت. وهو لا يعرف كيف سيحدث هذا ولكنه إذا لم يجد طريقة. ويهرب» يمكن للمرأتين أن تدخلاه في الموضوع. من القهقهات التي تعالت يفهم أن سكان طوابق الأبنية الأخرى نساء ورجالاً خرجوا بالألبسة الداخلية؛ وتجمعوا على الدرج. كأنه ليس شجاراً؛ بل مسرح كوميدي. كانوا يستفزونهما من تحت إلى تحت ثم يطلقون القهقهات.. "يا جلد على عظم. يا جلد على عظم!" "ماذا هناك يا قوادة الحي التحتاني؟" "لي أناء هل تقولين هذا لي أنا؟ اشهدوا يا جيران؛ اشهدوا!" وتا كانت المراتان 'تتشاجران: وتف اخذاهما شفر الأخرى: اتطلق صوت شهوار مثل صوت ديك مسن: "يا قدرت» يا زوجي قدرت!" صوت إفاقة: "كوني قرباناً لقدرت» وللسيد قدرت أيضاً. أنت لا يبلغ مقامك أن تصبي الماء على يدي قدرت!" "صحيح, انا لا أصبه... انت صبيه!" "ابد هذا سحدك نوما اا ا ع 0 "هذا يعني ان عينك على زوجي؟" "هذا ليس زوجك!" 350 "ماذا ؟" "لا تجعليني أفتح فمي يا شهوارء لثلا نتبهدل أمام الجيران أكثر!" "افتحيه, افتحيه.. انخفض مستواك إلى أبعد ما يمكن أن ينخفض, بالنسبة إلي فلا يهمني أبدا يا جدتي.." 'جدتي› جدتي! ا" أطلق الذين على الدرج صيحة الدهشة! هذا يعني أن السيدة الخالة إفاقة عاشقة للسيد قدرت؟ هذا ما لم يعرفونه بعد. خلال استمرار الشجار في الأسفلء, ارتدى "السيد العم قدرت" ثيابه بصعوبة نتيجة ارتجاف يديه ورجليهء وبدا ينزل الدرج. وكان الوقت المناشب بالط قفرت غلية الراتان معاً: "هذا يعني أنك وقعت بغرام هذه المرأة, ها ؟" ارتبك الرجل: "يا شهوارء يا زوجتي العزيرة." قالت إفاقة من هناك: "ماذا؟ شهوار؟ زوجتي العزيزة؟" 'عفواً يا سيدة إفاقةء يا عزيزتي السيدة إفاقة." "أبن كنت سبولوتك ما ااك 'قدرت» ماذا أسمع يا قدرت؟" وجد فرصة وسط شجار المرأتين. وقهقهات الجيران» وألقى بنفسه إلى الشارع. أووه. ثمة حياة. الجو مشمس. لم تكن بباله أمه. ولا شهوار وافاقة... موك أن يري نفسه للبقال عاكف وبوقع قدميه المعهود, وحقيبته الصفراء. وقبعته الأسطوانية. توقف على رصيف الشارع. ولاه يا لها من كارثة حقيقية! 351 اتکس" "إلى أين تأمرون بالذهاب يا سيدي؟" قال متلاحق الأنفاس: "إلى تشاغل أوغلو!" نعم الآن تعقدت الأمور إلى الآخر. كيف يمكن أن يعود إلى ذلك البيت بعد تلك البهدلة؟ واذا عاد . فان زوجته ستقف له من جهةء وإفاقة من جهة أخرى. وهناك الولدان والبنت المنزعجون منه لأنه لا يمنحهما نقودا كثيرة» وينتظران أن يغرقاه في ملعقة ماء. أما بالنسبة إلى شهوار فعلى الأغلب لن ترغب بإدخاله إلى البيت بعد كل هذه البهدلة. أما إفاقة.. ولاهء لقد وقعت على رأسي قاما! بدأ الأمر مع المرأة هزلاً. ولكن ذيله علق بكل معنى الكلمة.. وهاك أنقذه إذا كنت تستطيع إنقاذه! يجب ألا يشعر أصدقاءه في المكتب بهذا الأمر حالياً. وأن يعطي نفسه اقفن والتحصيل "يجب أن يعطي نفسه» ليدخل جيبه بضعة قروش! كان أصدقاؤه يناقشون الأمر نفسه في المكتب. وكان الجمل يقول: "ليدع الجلوس بجوار أمه وليأت. هذه أم. ستموت بالتأكيد. لن يمنحها روحا بالجلوس إلى جوارها !" إدريس يسأل الجمل باستمرار عن الفندق الذي على البوسفور: "هذا يعني أنهم يؤون فتيات أيضاً؟" قالالجمل الذي يسير من زاوية المكتب هذه إلى تلك: "يا هذاء نحن ناکل خبرا من هذه المهنة هند ستوات طويلة: فهل. ادوس على غخشبة زره" قال اغرة "لا لس اما ولكتك :تقول ان أضحاب النتدق ازو من الوظيفة. فهل تنطلي لعبتنا على من أمضى زمنه في الوظيفة؟" غضب الجمل: "انظر إلى المخبول." 352 8 لم يكن الفندق الواقع في مكان رائع على البوسفور ضخما جداًء ولكنه ظريف ولطيف. لم يكن مزدحما كثيرا لأنه افتتح حديثا. ودخل حيز الاستثمار قبل فترة وجيزة. وعلى شرفته المطلة على زرقة مياه البوسفور المريحة والهادئة تحت أشعة الشمس يجلس صاحبه القاضي المتقاعد. ومديره المحافظ المتقاعد. ويلعبان الطاولة. كلاهما ضخمانء ولهما بطنان كبيران. هز المحافظ المتقاعد نرده وهزه ثم ألقاه: "ما هذا يا عديل؟" ما "بدت لي كأنها دو بارة!" "لذ اريندلالة"العن :.." "حون هذه الدووهذا الك ا ا الد لن يعسو را ا كنك :وى شيش و اليش ن ولاه. انحصرنا هناء وما عدنا نستطيع الخروج.." sS ©‏ #©» © ن» «< 4 © هه »© جه » 353 لم ينتبها للسيارتين المقتربتين سريعاً وسط صمت رائحة البوسفور, ولعلهما وقفتا أمام باب الفندق مباشرة. كان هذا فندقاً.. لعلهم زبائن جدد.. كان المحافظ المتقاعد المدير الإداري للفندق» ولكنه لم يكن يستطيع الركض إلى هنا وهناك بعد هذا العمر. فوق هذا عنده ربو وسكرء وهذا ااك كان غ خض کی ا د مكانه الى هنا هناك آنه صهر عديله. وفي الحقيقة إن هذا مفتح العينين. يفهم بقضايا الشرطة والبلدية بخبث رهيب» ويسير أموره حيث لا يحرق الکباب» ولا سيخه! "نعم يا عديل» هذه السي» وهذا البنج!" ناخد تكلس ورين :له نض هذا" "رمي ذلك الشفت, أه يا قائدي, أه.. يحتاج إلى ذراعء إلى ذراع!" أشار المحافظ المتقاعد إلى ذراع يده التي تمسك النره. وقال: "ما هذا ؟" فا قرفة و كس قد قد قد کا :رن الح نكل الحقاعية الد کو ناكد قال القاضي المتقاعد: "إيه. الحمد الله على سلامتي!" اقل سا "تسلم!" نزل صهر القاضي بسرعة إلى الأسفل. وقبل أن يحدد هويات القادمين بسيارتي أجرة لامعتين وقفتا أمام الباب» أمر رجاله: "تخرجون النساء وما له علاقة بهن من الباب الخلفي.. مفهوم؟" كان مدير فندق سابق في نحوالسادسة والثلاثين من عمره» وعيناه 354 مبلغا كبيراً من المال» أدخل برأس المسن فكرة الفندق تلك التي تدور برأسه منذ فترة طويلةء وفعل ما فعله ليجعله يشتري هذا الفندق. كان يحاول تحديد هويات النازلين من السيارتين» ولكنه لم يدرك الأمر. كان ينظرء وينظر فقط. الرجل الطويل والعريض الذي يحمل خب خا ودر وفنا تاه اهر اماو ال ةياو بالنتتيجة لم يكن يستطيع تحديد الأمر. من الممكن أن يكون رئيس الهيئة. ونزل الرجل من السيارة مصدرا وقعاء يداه خلف ظهره؛ وبيده حقيبته وقبعته الأسطوانية» وينظر إلى الفندق من الأعلى إلى الأسفلء وباحترام شديد يشرح أموراً ما للرجل الطويل الضخم اليدين وللرجلين المجاور له. يجب أن يكون الآخرون موظفون صغار تافهون. أحدهم يحمل حقيبة سوداء يمكن أن يكون الجابي.. كان سيقول إنه طبيب» ولكن لاء لا بدو عليه طا ولاڈ سيكون طا ؟ .لو كان طا کن انول إن هذه لجنة الصحة التابعة للبلدية؛ ولكن لجنة الشؤون الصحية والفنية جاءت, ورأت كل شيء. بقيت الشرطة. ترى هل هؤلاء من الشرطة؟ لو كانوا من الشرطة... لا يا عزيزي الشرطة لا تأتي على هذا النحو. حسنء ولكن أحداً غير الله لا يعرف كيف تأتي الشرطة.. من يأتي للمداهمة إما أن يأتي في منتصف الليل أو عند الصبح» وبشكل مفاجئ. N‏ يحدث شيء كهذا في الفندق من قبل. إنه يعرف هذا من العارفين بهذا الأمرء ومن مديري الفنادق المختلفة التي عمل فيها. الرجل الطويلء والضخم اليدين والقدمين يشبه "الجمل". بينما كان يقدم "الآمر" صاحب الحذاء الأصفرء والحقيبة الصفراء. والقبعة الأسطوانية المصدر وقعا بأقدامه. كان يقول: "تفضل يا حضرة السيد." 335 وصل "حضرة السيد" بخطوات بطيئة إلى باب الفندق» وتوقف قليلاً. دخل. حتى إنه لم ينظر إلى الرجل المحترم الذي ينتظر بجوار الباب مرخي اليدين. هذا ادخل الذعر إلى قلب صهر القاضي صاحب التجربة. دخلت "الهيئة" إلى الفندق» وكانت تتقدم على الطريق الرملي الأحمر الناعم. وإذا كان يشعر بشيء من الخوف لعدم معرفته بهوياتهم. فإنه مرتاح قليلاً لأن النساء وما له علاقة بهن يجب أن يكونوا قد خرجوا من الباب الخلفي قبل هذه اللحظة. ليكونوا من البلدية؛ أو من الشرطة, أو "أعضاء أي هيئة تفتيشية". كان دفتر الشرطة منتظماً؛ أما القواعد الصحيةء فهم يراعونها بشكل مدهش. أما أكثر من هذا.. دفع الجمل باب احد تواليتات الطابق السفلي: "انظروا)" ألقى "حضرة السيد" نظرةء ثم قال: "هناك رائحة خفيفة!" أيده الجمل فوراً. وقال: "معكم حق يا حضرة السيد. موجودة! هل نلقي نظرة إلى الأخرى؟" نظر قدرت البركان إلى ثريا بعينيه الواسعتين والمستخفتين» وقال: "هل التواليتات الأخرى كلها على هذا النحو؟" قال ثريا الذي يفرك بيده: "لا يا حضرة السيد فالتي في الطابق الأعلى إفرنجية!" "لماذا هذه تركية؟" "يا سيدي» لذن هذه للمستخدمين. . " 'يااا. هذا يعني أن المستخدم ليس إنسانا؟" التفت إلى صاحب الدفتر الضخمء وقال: "دون الملاحظة!" 356 غضب بعد ذلك: "ما عملك أنت في الفندق؟" "معاون المدير الإداري يا سيدي." "دراستك؟" "المتوسطة يا حضرة السيد." "في هذه الحالة أنت تعرف ما يدعى ميكروب؟" "عدبا الد "ويجب أن تعرف أن الأمراض السارية تأتي من الميكروبات» وأن الميكروبات لا تميز بين المستخدمين وزبائن الفندق!" "مع حضرتكم الحق. ولكن يا حضرة السيد.." ارتفعت اليد الضخمة في الهواء: "لم أنه كلامي بعد!" "انا اسف يا سيدي.." 'والميكروبات لا هيز بين الزبون والمستخدم من جهة» وهي أيضاً. ." نسي بقية الكلاء. بباله أمه. والشجارء وقهقهات الجي.." وكما يفعل في أغلب الأحيان عندما ينسى بقية الكلامء قال: "انعم ؟" "مع سيادتكم الحق يا حضرة السيد.." لا 'التفت إلى صاحب الدفتر الكبير: "هل دونت الملاحظة؟" "دونتها يا سيدي.." خت لتضيعد الى الطابق الا عل ا ركض ثريا في المقدمة. قال له الجمل من خلفه: "انتظرء انتظر. لا تستعجل!" 357 وقف ثريا غاضباً. هل "الرجال" لجنة صحية؛ أم شرطة؟ سار قدرت البركان في المقدمة مصدراً وقعا بقدميه. وعلى يساره من الخلف بنصف خطوة الجمل. وخلف الجمل صاحب الدفتر الكبيرء رخات ساحن اق لحا د تاخ دال تيرق عا الصغيرتان كعيون الجان. ولأن ثريا قرر بأنه يمكن أن يتفق مع هذا الرجل. اقترب منهء ووارب معه باب الحديث: "يا أخي الكبير. هيئة ماذا هذه يا ترى؟" < نظر صاحب العينين الصغيرتين» فتراجع ثريا كأنه كلب أكل رفسة. ولاه: ما أغرب هذه الهيئة! كان يعرف من تجربته المستمرة سنوات طويلة أن الهيئة مهما كانت, لابد أن تطرق باب التفاهم» تطرقه» وحتى إذا لم تطرقه فإنها تحدد صلاحيتها. ليس مهماء لو شرح الوضع لحميه وعديل حميه اللذين يلعبان الطاولة في الأعلى... لا يمكن هذا! إحالته إلى التقاعد لم تغير شيئا أبداًء فما زال الرجل يعتبر نفسه قاضياًء وهذا ما سيجعله يبدأ بالصراخ. كما أن عديله المحافظ المتقاعد أيضاً مثله مثل عديله القاضي المتقاعد, ما زال يعتبر نفسه محافظأً, وإذا تدخل فإنه تيحن الاه الأفضل أن يحل الأمور على سجيتهاء وألا يحرق الكباب» ولا السيخ! انطلق خلفهم. صعدت "الهيئة" إلى الطابق الثاني. ركض الجمل في المقدمة. فتح باب أحد التواليتات لا على التعيين وكأنه يعرف زوايا الفندق. ومداخله ومخارجه: "هذا هو يا حضرة السيد.. تفضل!" وصل "حضرة السيد". ووقف بالباب. نظر إلى الجدرانء والأرض» 358 والسيراميك الأبيض في التواليت. في الحقيقة كان متوافقاً مع تقنيات التواليتات الحديثة. وليس هناك أي نقص يمكن أن يجده حتى لو أراد هذا. لمعت فكرة برأسه» فقال: "هات لي تعرفة فندقكم!" وإذا كان ثريا لم يفهم شيئاً. ركض قائلاً: "كما تأمرون يا حضرة ا قال المجمل خافضاً صوته: "عفّست ولاه. تعرف ماذا طلبت من الا فين اوسا رك" "أنت اليوم شارد قاماً. ماذا يحدث لك؟" تنهد بعمق: "أمي, أمي مريضة جدا. ." خطرت بباله أمه مرة أخرى. وهي في الحقيقة مريضة جداً. وهي الإنسانة الوحيدة التي تربطه بهذه الحياة. فإذا أغمضت عينيهاء لا يبقى أي معنى للحياة بالنسبة إلى قدرت البركان. خاصة أن شجار زوجته وافاقة قد عقد الأمور إلى الآخر. كان ثريا مأزوما بسؤال الرجل صاحب وقع القدمين: "هات لي تعرفة فندقكم!" إذ لا يعرف أي تعرفة سيعطيه. نعم ياه! أي تعرفة من تعريفات الفندق؟ هل اجرة السرير؟ ام تعرفة مطعم الفندق» اي قائمة الطعام؟ هرع إلى الشرفة في الطابق الأعلى. كانت لعبة الطاولة بين حميه وعديل حميه قد ارتفعت درجة حرارتها: "لا تخرب زهري!" "سأخربه يا عديل» مجيء كل هذا الزهر.." 359 "والله اترك اللعبة)" الو هذه الحال تكون مغلوبا)" © * © © هج #© هه © © © ه. » ٠»‏ وضع ثريا يده وسط الطاولة: "توقفاء وانظرا إلى هؤلاء القادمين غضب المحافظ المتقاعد: "يا ابني» أنا لا أحب عدم المبالاة!" كان ثريا أيضاً يغضب من هذا "المحافظ السابق" في داخله منذ اليوم الأول. ماذا لو كان عديل حميه؟ لولا ثريا فإن عديله حميه كان سيضع يده على جناح في الفندق. قال: "يا عم. جاء أشخاص. وطلبوا مني تعرفة الفندق!" لا الحمو صاحب الفندق, ولا عديل الحمي المحافظ السابق فهما شيئاً من "تعرفة الفندق". قال القاضي المتقاعد: "أي تعرفة فندق؟" قال المحافظ بقليل من الغضب: "نعم يا هذاء أي تعرفة؟" قال ثريا محاولاً التظاهر بالرقي: "أنا أيضاً لم أفهم هذا." "اذهب. واسألهم. واعرف منهم يا ابني!” تنهد المحافظ المتقاعد: "هذا هو الإداري صاحب التجربة يا عديل؟" إذا كان ثريا قد غضب, فإنه لم بظهر هذا: "لو سمحتم» هل يمكن أن تنهضوا قليلاً؛ وتقابلوهم؟" قفز المحافظ المتقاعد من مكانه باعتباره رئيس ثريا من جهة. 360 وبحيوية لم تكن متوقعة منه نتيجة راحته لأسابيع في الفندق من جهة أخرى. قال لعديله القاضي المتقاعد: "دقيقة.' سار في المقدمة,. وثريا خلفه. ونزلا إلى الطابق الأسفل. ورغم تقاعد المحافظ. فإنه نتيجة الاعتياد القادم من اعتباره نفسه محافظا, رتب ربطة عنقه وياقة قميصه المنشاة برغم عدم ضرورتها أبداً تم ا ثريا الماشي خلفه على اليسار: "أين هم؟" "في الأسفل يا سيدي.." داعبت كلمة "سيدي" غرور المحافظ المتقاعد, ومنحته قوة. ستظهر خدمته في أوقات كهذه. وليفهم عديله القاضي المتقاعد أن صهره صاحب التجربة في الإدارة لن تفيده في أكثر الأوضاع حرجا نزلا طابقا آخرء وتوقف المحافظ المتقاعد حين وقع تحت بصره "مفتش المفتشين". واه. يا إلهي. هل هذا هو؟ إنه ذلك المحتال الذي قلب المدينة رأساً على عقب في الفترة الأخيرة لعمله محافظا؟ إنه الرجل المكتملة أوراقه. وهي تنتظر عند المدعي العام ها ؟ وفي لحظة التوقف تلك تذكر أن "مفتش المفتشين" لا يعرفه. فقد تحدث في ذلك اليوم مع مساعد المحافظ. وقد أبلغ بأن المحافظ ذهب قبل نصف ساعة لأنه أصيب بوعكة. أي أن المحافظ المتقاعد يعرفه» وهو لا يعرف المحافظ المتقاعد. استجمع المحافظ المتقاعد نفسه. واقترب. كان "مفتش المفتشين" ينظر إليه بشك! يجب أن يفعل ما يفعله المحافظ من أجل أن لا يخيف الرجل؟ 361 اقترب منه. وفرك بيديه» وقال: "أهلا وسهلاً يا حضرة السيد". لم يكن بينهم أحدء وعلى رأسهم قدرت البركان قد شك بأمر غير اعتيادي. لم يقل قدرت البركان: "أهلاً بكم." سأله بشكل مباشر: "هل لديكم نينا :+ في فندقكم؟" "لا. نهائيا. " "بحسب البلاغ الوارد إليناء فإن لديكم نساء!" طار صواب ثرياء ولكن الفكرة لمعت في رأس المحافظ المتقاعد. التفت إلى ثريا: 'لماذا لم تدخلوا السادة إلى المطعم؟" دهش ثرياء وهو يتخبط بالارتباك. اهذا هو عديل حميه البخيل؟ لقد جاء حتى الآن كثيرون من البلدية ومن الشرطة. وتصرف معهم جميعاً ببخل شديد» فلماذا يتصرف مع هؤلاء على هذا النحو؟ برغم هذا > قال فضا اناد سار قدرت البركان في المقدمة مصدرا الوقع المعهود» وخلفه إلى اليسار بنصف خطوة الجمل» وخلف الجمل مباشرة إدريس» وبجانب إدريس صاحب الدفتر الكبيرء وبجانب صاحب الدفتر الكبير صاحب العينين الخضراوين الصغيرتين. قال الجمل في الطريق: "كيف؟ هل كذبت عليكم؟" غضب قدرت البركان: "هذا ليس وقته الآن!" لم يكن لسان الجمل يتوقف: "لا يمكن أن نقبل بأقل من ألف ها!" ان دخلوا إلى المطعم. كان هناك أشخاص تحت مظلات بلون البطيخ 362 الأصفر ومخططة بالأزرق. على كل طاولة اثنان» يشربون الجعة على الأغلب. ويتحدثون. ظ قال الجمل: "لنجلس على الطاولة البعيدة هناك؛ يمكن للمساومة أن تحتد !" قال قدزت البركان رة أخرق:"اخرين!" لأنه كان يكرت السحامة: فهم أن أصحاب الفندق قد خافوا. كل صاحب مؤسسة يخاف هو مالف للقانوة أو د آن لدية مخالفات للقاتوى: وبالتاكية ان يعمل على آل .هنا افد سو مات الموسسون فكو أن يحصل على مبلغ أكبر. ولكن أين المخالفات يا ترى؟ القضية كلها هي بالتقاط هذا الأمر! ذهبوا إلى الطاولة البعيدة جداً. قال ثريا: "بماذا تأمرون يا حضرة ا فال ا "هات ا عرق اما 6 کلت ا وقال قدرت البركان: "وثلج» الكثير منه.. بعد ذلك.. هل يوجد سمك استاکوز ؟" "كما تأمرون يا عزيزي المحترم!" وضع صاحب الدفتر الكبير دفتره على الكرسي المجاور. وقال: ال احا الوا به كان" لم يكن أي من النادلين يأخذ الطلبات» بل رئيسهم بنفسه يدونها. قال ثريا: "غير هذا يا سيدي؟" تدخل إدريس بالحديث: "هاتوا ما تجدونه مناسبا." 363 بعد أن ذهب ثريا ورئيس النادلين. قال الجمل لقدرت البركان: "انظر إلي يا محتال! دع المساومة لي!" قال إدريس: "لاء لي." اين ولك امك ا ات تمدن ها وة اشخاض: سن أن يصل كل منا مئة ليرة على الأقل بعد أن نأكل ونشرب!" قال قدرت ال كان اقا" "قلت على الأقل." "كيف تكون مئتا ليرة بعد الأكل والشرب؟ كيف تكون المنتان؟" "إيه؛ ليست سيئة!" جاءت زجاجة العرق الكبيرة ماركة كلوب المطلوبة. كان عليها غشاوة في الثلاجة. وسمك استاكوزء والقريدسء والكافيار» ومسحوق السردين» وسلطة البندورة مع حبات زيتون كبيرة؛ والبقدونس بالبصل والثوم» وكثير من الثلج» وزجاجات المياه المعدنية. ا "هل اوی را قال قدرت البركان بأبهة: "نناديكم إذا احتجنا" فرك ثريا يديه فرحا دون أن يظهر هذاء وذهب إلى المحافظ المتقاعد. بعد أن زول الرجل مجموعة أرقام على قرص الهاتف. قال: "ألو. من حضرتك يا سيدي؟" ا كحض تنس لتقل اجعرام فی ا ی محافظ (ش) المتقاعد يا عزيزي. كان هناك أوراق قد اكتملت.. هل تذكرتم؟ نعم يا حضرة السيد. إنه هنا. على البوسفور. في فندق 364 عديلي. هذا ما فعلناه يا عزيزي المحترم. هم الآن في مطعم الفندق. نعم نعم.. لا اتقلقوا با شيدى بالا كد نا سيدئ. ولكن أسرعوا قليلاً. على يا هذا ؟" غضب المحافظ المتقاعد بشكل كبير من عبارة "ماذا يجري يا هذا ؟" تلك وكأنة يريد أن ينتقم من لا مبالاته السابقةء قال: "لا يوجد شيء." 'بمن اتصلتم؟" "ستعرف بعد قليل!" 365 3537 س كان ثريا غاضبا جداً. وذهب إلى الشرفة»ء إلى عند حميه القاضي المتقاعد. كان القاضى المتقاعد ممسكاً بالنرد » ينتظر عودة عديله. هذا ما يفعله العديل دائماً عندما يكون على وشك كسب لعبة مزدوجة. لابد أن يجد ذريعة, ويهرب. لأنه لا يريد أن يجعل عديله القاضي المتقاعد يتذوق طعم الربح المزدوج للعبة. سحب ثريا كرسياً بحاله الغاضبة تلك: "عديلك هذا رجل غريب يا عمي! قال القاضي المتقاعد الذي يفكر بالأمر نفسه نحو عديله لأنه وجد طريقة للهرب من اللعبة المزدوجة التي سيكسبها: "كثيراً." "دعاهم الرجل على مشروب. برغم عدم ضرورة هذا. ما الذي توسعت عينا القاضي المتقاعد: "مئة وخمسين ليرة أو مئتين؟" "طبعاً ‏ ثم أضاف: "ما الذي يجبرنا على هذا؟ نحن لسنا مضطرين لدفع أتاوة لأحد. وإذا كانوا موظفين رسميين» ولدينا أي مخالفة› فليكتبوا محضرهم!" جاء المحافظ المتقاعد منهمكاً. وقال لعديله: "بسرعة» هات عشر قطع من ذات المئة لر 366 بدا ثريا كأنه شعر بشيء. وقال القاضي المتقاعد: "ماذا سيحدث؟" "افعلا ما أقوله لكم» لا وقت لدينا. ولندون أرقام القطع النقديةء ثم ليجد ثريا طريقة لإعطائهم هذه النقود." فهم ثريا الأمر. ولكنه خطير جدا. فهو لا يريد اللعب على الموظفين. وخاصة ان يوقعهم في الفخ. ماذا يفعل هذا الرجل؟ إذا تلوث اسم الفندق مرةء فإنهم سيفتحون أعينهم عشرة على عشرة في أصغر قضية» ولن يشربوا حتى القهوة؛ وسيأتون للتفتيش كثيراًء ويقلقون راحة الزبائنء وإذا انتشر هذا الخبرء فعليك أن تغسل يدك من الزبائن! قال: "برأيي» دعوا هذه اللعبة!" غضب المحافظ المتقاعد: "ما السبب؟" 'سيعمم اسم فندقناء وبعد ذلك» كل يوم مداهمةء وتفتيش» وهذا وذاك. وهذا لا يناسب الزبائن أبداً. وليس هذا الفندق الوحيد في اسطنبول البالغة كل هذا الكبر» وعلى البوسفور البالغ كل هذا الطول!" لم يكن الكلام يدخل إلى أذن المحافظ المتقاعد: "هل أنا المدير الإداري للفندق؟" "من هذه الناحية صحيح.." وإذا كان قد غضب من عبارة: "من هذه الناحية صحيح". فقد ضبط نفسهء وقال: "اعمل ما أطلبه إذا؟" ذهب ثريا من دون رغبة, وأخذ عشر قطع من فئة المئة من خزنة الفندق واعطاها لهماء دون المحافظ السابق أرقام القطع النقدية, ووقع عليها. وسلمت لثريا. وذهب ثريا دون رغبة إلى مطعم الفندق. 367 كان اا اض احج ةا و وین عددها رای الیل تريا قادما من بعيد, قال: "إنه قادم." نظروا إليه جميعا. سال قدرت البركان: "من كان ضاحب البطن الكبير قبل قليل؟" "أما قال لكم إنه المدير الإداري للفندق ياه!" ف ھا يحت ان نن اغ اقترب ثريا منهم: "هل تأمرون بشيء آخر؟" سال احمل الرجل المسن الذى كان قبل قليل: هل هو المدير الإداري؟" قال ثريا: "نعم." "وحضرتك؟" "أنا مساعده يا سيدي. هل تسمحون لي بدقيقة؟" نهض الجمل. وذهب إلى جانب ثريا. لقد شعر بشيء ما. إنه يشعر. وهل هو جديد في هذه الأعمال؟ إنه يتجول في هذه الطرق منذ خمسة عشر عاما على الأقل. هل هذا يعني أنهم أصابوا الهدف بالضبط؟ لابد من إنهم يعملون بالدعارة. انتقلا إلى طاولة أخرى. لم يكن ثمة ضرورة للف والدوران» وإطالة الحديث. بدأ الجمل بالحديث مع رفع الكلفة فوراً: "أنا مدرك لوضع فندقكم بستحي اناالدى فل ا ایپ الي در هناء ولكنك الآن لا تشبه حالتك الساذجة قبل قليل» لذلك أعجبتني. إذا تفاهمناء فإنك سترتاح فيما بعد!" 368 قال ثريا: "حسن." "في وضع غير هذاء سيؤلمك رأسك!" "أعرف يا سيدي. قلت هذاء ولكن الرجل لا يعرف بهذه الأمور. هل يمكن أن يكون محافظ متقاعد مديراً إدارياً لفندق؟ يقول إنه سيقوم بعمل ما. هل اتفق معكم على الف ليرة؟" "نحن قلنا ألفين. ولكنه أصر على الألف.." 'برأيي هذا خطأ. أصحاب منشآت كهذا لا يتهربون من دفع النقود. ما أعرفه أناء أنه لا يجوز اللعب مع أمثالكم!" سأل الجمل: "أي لعب؟" "لا تقولوا إنكم سمعتم هذا مني» فقد أخذ أرقام القطع النقدية بحسب معرفته! قال الجمل: "ياا! هات هذه المئات أنت. وليذهب هوء. ويشكي همه ا أخذ المئات العشرة. ودسها في جيب بنطالهء وقال له: "تعال وخذ إيصالاً!" كان أصدقاؤه ينتظرون بفضول على الطاولة. قال لصاحب الدفتر الكبير: "اقطع إيصالين كل واحد بخمسمئة ليرة." قطع صاحب الدفتر الكبير إيصالاً بخمسمئة ليرة لقاء دعاية للفندق في جريدة "صوت الكسبة" لمدة عام. ثم قطع إيصالاً آخر بخمسمئة ليرة لقاء دعاية للفندق في جريدة "أخبار العمل والعمال" لمدة عام أيضا. اهنا اسع وقع ثريا. وهكذا كانت الألف ليرة هي لقاء دعاية للفندق لمدة عام في جريدتين: "انزع الإيصالين. واعطهما للسيد.. هاء انتهى!" 369 كان ثريا واقفاً وبيده الإيصالين. تناول الجمل كأس العرق» ورفعه: "أنا سعيد منك كثيراً. بصحتك!" '"صحة وعافية يا سيدي." "قل لذاك الغشيم» ليذهب. ويصدق أرقام النقود عند الكاتب بالعدل» مفهوم؟” اخذ ثريا الإيصالين ووضعهما في خزنة الفندق. جاءت الشرطة بعد قليل» وفتشتهم» ووجدت النقود المأخوذة أرقامها من قبل في جيب بنطال الجمل. ولم يحدث شيء. لأن تلك النقود قد دفعت لقاء إعلانات سنوية للفندق في جريدتين بموجب إيصالين. الإيصالان موجودان» وهما موقعان من قبل مساعد المدير الإداري. ولكن قدرت البركان.. "أي منكم قدرت البركان؟" قال "مفتش المفتشين": "أنا. " بينما كان يلقي قطعة سمك استاكوز بيضاء في فمه بالشوكة؛ قال: "السبب؟" قال الشرطي: "ستعرف في المكان الذي ستذهب إليه!" قفز عن الطاولة غاضباً: "من أنتم؟ بأي حق» وأي صلاحية.." أخرج الشرطي هويته. وبعد أن أراه إياهاء قال: "لا ضرورة للصخب وخا تفل" تبدد احتيال قدرت البركان كله في لحظة. وبينما كان يمسح فمه با منديل وهو يفكرء دبت الحيوية في مجموعة صور بقيت كالظلال بعيدا 370 جداً: خمارة صغيرة» سبع وستون ليرة ونصف» ثم الحوذي مصتق الأقرع» والمطعم. وبعد هذا صاحب الفندق الطويل النحيلء وزوجته الشرعية., وذهبيات زوجته الشرعية.. ترى هل تقدمت سما بشكوى؟ تنهد. نظر إلى وجوه أصدقائه بحزن. لم يكن الجمل يضحك. إدريس يفكرء والآخرون مندهشون. هذا يعني أن هناك جرماً يتعلق به فقط؟ يخشى أن يؤدي هذا إلى السجن؟ حسن, ولكن أمه؟ ماذا عن أمه التي ليس له غيرها ؟ كانت مريضة: وطريخة الفراش. يجب أن تعظى الابر: من سيعطيها الإبر إذا أدخلوه السجن؟ شهوار؟ هذا غير نمكن. حتى إنها لا تفكر بهذا مجرد تفكير. ومن عند المرأة الآن؟ آه. لو كان الآن بجانب أمه التي ليس له غيرهاء وكانت يدها الجافة القافزة عروقها الزرقاء الداكنة بين راحتي يديه. كانت اليد الجافة البارزة عروقها الزرقاء في تلك اللحظة قد ارتختء وتدلت عن السرير الذي كانت تتمدد عليه. هل هذه اليد يدها ؟ هل يمكن لابنها أن بضع تلك اليد بين راحتيه» ويداعبها ؟ إنها لا تتذكر أبداً. حتى إن كان قد حدث أم لا. وهل كان لديها ولد؟ هل اسمه قدرت؟ خل كانت كتيغه البركان؟ آمر عتجيب: انهنا ل تتذكر شخضا كهذاء وليس ابنها فقطء بل كنتها وأحفادها أيضا. هل هي الآن في اسطنبول؟ هل يسكنون في الطابق الثالث من بناء لا تدري اسمه» وفي . حي مشهور جداً من أحياء اسطنبول؟ هل كانت تعمل في وقت ما عند 3/1 بائع ملح؟ هل كان يعطيها ابنها سرا كل شهر خمسإن ليرة» وتعطيها هي لكنتها؟ لا تتذكر أبداء أبداً. وماذا عن إفاقة دوردانة التي تسكن في الطابق السفلي» والتي تشاجرت قبل قليل مع كنتها. وشدت كل منهما عر الأخرى: وانتهيا في المخفر؟ لا تتذكر هذا أيضاً. لم تعرفها ابذا. من هذه؟ كأن النور الذي يغوص ببطء في المياه المظلمة سفينة. زوجها فقط. إذا لم يكن واضحاً كما في أحلامها. فهو كظل مرتجف. يناديها قائلاً: "تعالي!.. أنا وحيد جداً. أشعر بالبرد . وأتجمد. تعالي وأدفئيني يا زوجتي العزيزة)" ستذهب» ستذهب.. من لها غيره؟ ستذهب بالتأكيد. فهو زوجها حتى لو كان يشرب أحياناً. ويصرخ. ويعربد» ويجرح قلبها. ستذهب اا كيف لا تذهب؟ يغضب منهاء ويصرخ. ويعربد. وليس مهما أن يهرب مع فتاة رومية إلى أثينا في زمن ما. فالرجل لا يدنسه شيء. تمد يدها ليد زوجها الممدودة إليها. تتماسك اليدان. وتسحب من يدها. إنها تنزلق ذاهبة نحو زوجها دون اهتزاز. مثل الزيت. وانزلاق رمادي سريع وبطيء في أن واحد. ولكنها تذهب.. "أي.. يا أميء أذناها صفراوان!" جاب شهوان المشتاكسن.من الذاخل» الفط" e‏ 2 او عي كفي اسع وكيا زم حو من قال: "أي.. أمي» أذناها صفراوان!"؟ ومن ا "لتفطس!"؟ هل إحداهما حفيدتهاء والأخرى كنتها؟ هل هي كنتها التي زوجتها باهتمام كبير لقدرت ابنها وصغيرها المنحدر 372 من نسب الباشاوات؟ هل هي الآن عدوة دم وحقد مع المرأة التي انتهى شجارهما في المخفر؟ إنها تنزلق, إنها تنزلق باستمرار نحو زوجها! أما أليف فقد كانت تحملق بجدتها دون أن تحرك عينيها. هل سيأتي يوم تغدو فيه هي أيضا جدة؟ وهل ستصفر أذنيها هكذا؟ وهل ستبرز عروق يديها زرقاء داكنة على هذا النحو؟ ولكن لاء لا.. لن تغدو على هذا النخو يوما. لا تريد أن تكون هكذاء حتى بالقوة؟ بحركة رأسها ألقت خصلة الشعر المنسدلة على جبينها إلى الخلف. وتركت جدتها التي تتنفس بشكل بطيء ومريح, ونادت: "أمي!" كان جواب أمها التي تجلس في غرفة نومها مع ربطة شعر سماء وحبساتهاء وقطع القماش الباقية منها: "ماذا هناك؟" EN كانت تتعظ أن تقرل: إلى أين؟» أو *حدك قعر جهن :ولكنها له تقل. ماذا يحدث لو قالت. وماذا يحدث إن لم تقل؟ انطلقت من باب الشقة. وبينما كانت تهبط الدرج بسرعة» انزلقت عينها إلى داخل شقة السيدة إفاقة عبر الباب الموارب. لم تكن موجودة. ولكنها قذرة حقيقة! "با سيدي رئيس المخفرء يا سيدي رئيس المخفر. انا امراة ارملة. هذه البنت» أليف هذه التي بطول ساقي» وقفت أمامي» وقالت: 'هل صحيح ما سمعته يا سيدة إفاقة؟', 'أنت عاشقة؟'., عاشقة أو لاء ما علاقتها؟ وهل من مسؤوليتها أن تبحث في قضية عشقي؟ أنا أيضاً إنسانة يا ابني حضرة رئيس المخفر. وأنا لدي مشاعري» ورغباتي. من المعيب قول هذاء ولكنني أشعر أنني أفضل من الصبايا. لو لم أكن هكذاء فهل كان السيد قدرت... يا سيدي» ويا عزيزي» لو كانت شهوار 33 امرأة مثل بقية النساء. فهل كانت تدع زوجها بحاجة الجيران؟ كرما لله اليس هذا صحيحا ؟ غير هذا فإن الرجل ليس مستاء من زوجته فقط, بل من أولاده أيضاً. لقد عرض علي الهرب معي يا جماعة؛ الهرب! قال لي لنبن بيتاً في أطراف المدينة يا عزيزتي إفاقة. ولنهرب أنا وأنت. أنقذيني من هؤلاء!" وشت ا كلبة! انق فرق البتين: قوق الشفين.. آم آنا فة اكنات الأربعين حديغاً يا فائحة الرائحة!" "هه. هه. هه.. كرما لله ليقل من يرانا من هي الفائحة رائحتها. أنا فوق الستين. ولكنني لم أتحول إلى قطعة حطب جافة في الأربعين!" "انت قطعة الحطب الجافة)" "أنا مثل فتاة شابة. مثل فتاة شابة. لم أنشيء أولاداً كلا منهم مغل الخازوق. أنا لم ألد أبداًء ماذا عنك؟" "لهذا تلعبين لعبة اللصوص الذين ينزلون إلى بيتك.. لا تجعليني أفتع فمي!" ٠‏ "سلامة روحي. لا أعشق بنات الناس ياه! إذا كنت قد عشقت» فقد عشقت رجلاً محترما وسيمآا لا تتسع له الأبواب» أهملته زوجته. وهو عشقني أيضاً. فهل هذا عيب؟ كوني إنسانةء واخرجي من بينناء ولنتبادل الحب مثل القمريات!" "يا وقحة!" "ماذا يوجد يا بامياء جافة؟" © © © © »© « ا ة* 6# » هه هه © » 374 القت البق خصللة كشرقا المتبيدلة غل جنها نج املف اسن جركة برأسها كما تفعل دائماً. ودخلت إلى دكان البقال عاكف: "مرحبا يا إدي كان البقال وحده: "واه يا مارلين. كيف أخبارك؟" "ماذا حدث في قضية العجائز؟" 'صالحهما رئيس المخفر, وتخلتا عن دعواهما. هياء طلبت علكة "هل تحدثنا بقيمة علكة يا بنت؟" "ايه.. هيا)" لم يعطها البقال العلكة الأمريكية التي تناولها من الواجهة الزجاجية فورأ: "هذا يعني انهما اصطلحتا ؟" 'ولكنهما تبهدلتا أمام الحي!" "وابوك؟ ما هي اخبار ابيك؟" "لا تجعلني أبداً بأبي الآن ها" "ولك ظير أله اة له اليس كنك التقطت العلكة من يد البقال: "جدا)" وبينما كانت تنزع ورق النايلون عنها: "و..' وا "خمس ليرات!" "خمس ليرات؟" "خمس ليرات» ماذا هناك؟" 315 "ليه تكوني؟" "لا تتكلم كثير)" "حون هذ | ستعلين ا هة "سأكل قطعة كاتو." "واذا أردت أن أكلك آنا ايضاً؟" مدت له خدها. تفقد البقال ما حوله» ثم قبل الفتاة من خدها. وهمس: "ادخلي إلى المستودع!" "دخلك.. هيا ياه!" "ماذا ؟" "الخمس ليرات!" "ولكنك ستدخلين إلى المستودع؟ إذا دخلت» فأعطيك بدل الخمسة عشرة» ولا أسجلها على حسابكم!" ليس مهما تسجيلها أو عدم تسجيلها على الدفتر. تر حتى الآن ما سجل على الدفتر! قالت: "أنت أعطني الخمسة. وسجلها على الدفتر!" 3/6 د كانت الجرائد قد نشرت وبالخطين العريض والرفيع في اليوم التالي: "شخص ضخم ذو هيبة يدعى قدرت البركان انتحل شخصية مفتش, أصدقائه في مطعم فندق على البوسفور" وصل الخبر إلى أربعة أرجاء البلد. ولكن هذا لم يترك أثراً على المواطنين الذي اعتادوا على أمور من هذا النوع. كثيراً ما تقرأ أخبار أطباء وقضاة وضباط مزورين في الجرائد» ويضحك منهاء ثم تنسى. ْ في هذه الأثناء ثمة من قال: "واخ من قليل الشرف هذا!" وهناك من قال: "كرما لله. حلال على هذا الرجل!" مرة أخرى كانوا ينظرون إلى صور قدرت البركان في الجرائد التي تصدر في مختلف مناطق البلد. ويقال: "ولاه هذا الرجل حقيقة ضخم ومهاب. لو أنه ترشح لعضوية البرلمان عن أحد الأحزاب» وألقى خطبا كثيرة على الشعب» ويغدو نائبا, لم يغدو وزیراً بدلا من ان يدخل في هذه القضاياء أما كان أفضل له؟" افا شهزان: ققد قالت: الله سىت لك البلا را سراد الوخد من 377 يتنازل لامرأة بعمر أمه» يتنازل لأي سفالة. ليس لي زوج كهذا. ليأخذ ما يستحق!" والسيدة إفاقة التي تصبب الدموع تقول: "تلك المرأة هي التي أوصلته إلى ما وصل إليه. لو كان زوجي» والله وبالله لأطعمته لبن العصفور!" قال الجمل: "قواد مخبول! من يعلم كم جباء وهو يخفي هذا عنا. إيه.. ليس لدى الله أصبع لإدسه في عينهء وأفقأها له! إنه ينال عقاب خيانته لاصدقائه. يستاهل!" أما الحوذي مصتق الأقرع فيدور في المدينة» ويقول لكل من يأتي أمامه صاخبا: "كيف؟ ألم أقل لكم؟ ولاه نظرت إلى الرجلء لا يبدو عليه حاجاً. ركضت إلى مدير الأمن, وقلت له يا سيديء الأمر كذاء وكذا. قال لي: اصبر يا مصتق» لا تظهر هذا. في الوقت المناسب." نصبت المدينة هوائياتهاء وهي تنتظر "مفتش المفتشين". لو عرفوا في أي وقت سيصل لانتظروه بالبيض الفاسد والبندورة والصفائح» ولكن لذ يعرف في ای تود وای سناعة سای ذلك المساء اجتمعوا مرة اخرى في الخمارة الصغيرة الواقعة على أطراف المدينة. الجميع عدا الخمار يحكي ما يخطر بباله. أما الخمار فيستمع فقطء ولا يتدخل بالحديث. لأنه قدم إفادة عند المدعي العام. طار صوابه. كيف وقع "الرجل". وحتى الآن لا يعرف كيف طار الخبر إلى المدعي العام. "عندما نزل من القطارء سآخذه من أيدي الدرك.." "إيه؟” 378 ٠‏ "يجب أن يهشم فمه وأنفه!" قال صوت مبحوح من بعيد: "لماذا ؟" "الكافن تقيض شخصية المفعتن:." " لقد ابتلعتها !" "ألم تبتلعها أنت؟" "ابتلعتهاء حلال عليه. وأنتم أيضاً ابتلعتموهاء وتنفسون عن غضبكم. الشطارة بعدم ابتلاع الأمر نهائياًء وعدم التصديق فورا. عندما تصدقون كل من يخرج أمامكم» هكذا تكون النتيجة!" قال آخر: "دخلك. ما الذي يتغير صدقنا أم لم نصدق؟ هذه الدنيا عجلة احتيال. دور عجلتك» وكيف ما أردت دورها!" الجميع يتذكر قدومه في تلك الليلة: كانت الساعة نحوالتاسعة والنصف ليلا.. دخل بوقع قدميه: ظط. ظط ظط. استجمع أنفسهم جميع السكارى. وحتى السكارى إلى أبعد الحدود. واخ من أمه. من هذا ؟ هل هو محافظ؟ ام نائب؟ ام انه رئيس حزب؟ قبعته بنية» وطقمه بني مخطط بالأسود. وربطة عنق حمراء مخططة بالأسود مربوطة عقدة كهزة على با ق لشن هكذا كان يجلس أيضا في القاطرة. تراكم الدهن على ياقة طقمه البني المخطط بالأسود. واتسخت ياقة قميصه المنشاة» وطالت لحيته. برغم كل شيء كان مهاباً. مرة أخرى كان يشع بشعور "الرجل الكبير". ولا يستطيع إقناع أحد بأنه "مذنب". 379 برأي رجل الدرك الذي على اليسار من رجلي الدرك المسلحين اللذين يجلسان على جانبي الرجل: "لابد أنه تعرض لافتراء. هذه الهيبةء وهذا القوام.. من يعلم أي دروس تلقى وفي أي مدارس؟ لو أنهما فكا القيد الذي بمعصميه. فما ضرورته؟" قطب رجل الدرك الذي على اليمين حاجبيه غاضباً: " قد يكون تعرض لافتراء. ولكن بالنسبة إلى فك قيده... فقد نبه القائد بحزم» وقال إن عليهما أن ينتبهاء لأنه من الممكن أن يهرب. حتى لو لم يهرب. فهناك تنبيه القائد الجازم..." "يا روحي» القائد بقي بعيدا في اسطنبول» من أين سيعلم؟" "لو لم يعلم, فالقائد قائد!" أما قدرت البركان فلم يكن ينظر إلى الدركيين» بل إلى ظلام الليل الدامس عبر نافذة القاطرة. لم يعد يهمه الجميع» ولكن هل سمعت أمه بهذه السفالة يا ترى؟ سيرتفع ضغط المرأة وسكرهاء وتسوء حالتها. ارجو من الله أن لا يخبروها. ثم إبرتها... شهوار» والصبيان» والبنت.. هل يتذكرون هذا يا ترى؟ هل يبقى أحد منهم عندها ؟ لو أنه الآن الى جانبهاء ويضع يدها البارزة العروق الزرقاء بين راحتيه. ويداعبها. كان توقيفه وحده في الفندق الذي على البوسفور أمر غريب. كان مدركاً أن قنبلة "تفتيشه وجبايته" قد انفجرت في تلك المدينة الخامدة المليئة شوارعها بقذارة الحيوانات. من؟ كيف أخبرهم؟ يفهم من إرساله إلى مكان ارتكاب ال جرم بأن الأدلة قوية؟ أسند رأسه إلى خشب نافذة القاطرة. تك تك. تك. على السكة التي في الأسفل.. 380 كان الليل يتعمق ممتداً. لحظة أراد أن ينام. قال له الدركي الذي على يساره: "يا سيدي. يا سيدي المحترم!" التفت دون رغبة ونظر: "ماذا يوجدء قل يا ابني؟" "فد دراك لفك قز" كان منهاراً بشكل رهيب. ماذا ينجم عن فك القيد؟ "تسلم يا ابني. إذا فككتها فماذا سيتغير؟" "اذا يا سيدي العم؟” "هل لديك أم؟" كان لكل من رجلي الدرك أم. فال الذي غالا ل اهل هي مريضة؟" الأخوللة خط" 'لو كانت أمك مريضة؛ وليس لديها غير اليوم أو غداً. وخرجت في طريق» أو أخرجوك» ماذا تفعل؟" تبادل رجلا الدرك النظر فيما بينهما. تذكر كل منهما أمه التي في القرية. سأل الدركي الذي على اليسار: "هل أمك مريضة؟" "وهى على فراش الروت انتى]" قال الذي على اليسار: "واه يا سيدي» واه.. ما هي جريمتك؟” "الحكاية طويلة يا ابني." "هل افتروا عليك؟" 381 قل فاا تبادل رجلا الدرك النظر مرة أخرى. دخل القطار محطة صغيرة وهو يطلق صفارته. توقف» وبعد قليل تحرك مرة أخرى. فك رجلا الدرك قيده. لا يكن أن يأتي أي ضرر من هذا الرجل. واضح أنه تعرض لافتراء. قال "يلما با شاب تة يا ابناق!" لم يكن يبدو أنه مؤذ إلى حد أنهما تركا بندقيتيهما على الرف وخرجا. ظ كان راس قدرت البركان مستندا إلى خشب تافذة القاطرة» وعنيئاة شبه مغمضتين» وأمه أمام عينيه شبه المغمضتين. خطر بباله أن يشعل سيجارة؛ لم يكن معه سجائر. أشعل سجائره واحدة تلو أخرى في اسطنبول» وانهاها. ولكن سيجارة! اه لو كان معه سيجارة! كان الدركيان ينحنيان على نافذة المقطورة ويدخنان وهما ينظران إلى ليل السهل. لا يمكن أن يذهب إليهماء ويطلب منهما سيجارة!. 382 الكاتب اسمه الحقيقي محمد رشيد أويوتشو. ولد في أضنة عام 2١9١5‏ وتوفي في صوفيا عام .۱۹۷٠‏ هو ابن عبد القادر كمالي الذي كان عضوا في الدورة الأولى لمجلس الأمة التركي الكبير. اضطر لتسرك المدرسة في الصف الثالث الإعدادي بسبب هجرة أسرته إلى سورية. حكم بالسجن مدة خمس سنوات عام ۱۹۳۹ خلال خدمته العسكرية لأسباب سياسية. في هذه الفترة تعرف إلى ناظم حكمت» وأثرت علاقته بناظم حكمت بمفهومه الاجتماعي. توفي في صوفيا حيث ذهب للمعالجة هناك. تناول في أعماله الناس الصغار الذين يعانون من صعويات الحياةء وجسد صعوبات حياتهم. اتبع نهجا تحذيرياً وتوجيهيا وواقعيا اعتقادآ منه بأن هذا يساعد الشعب على حياة أفضل. تناول في أعماله الأولى مشاكل عمال الزراعة والصناعة في منطقة تشكوروفا في إطار يعتمد على حياته الشخصية. في ما بعد صور حياة أناس اسطنبول في الأحياء الهامشية المتطرفة. وعالم العمال هناك. كما كانت مشاهداته في السجن مادة هامة لأعماله. من هذه الأعمال: "المهجع ؟/", وهي مسرحية مثلت عام ۷٦۱۹ء‏ وحازت في ذلك العام جائزة افضل نص. 383 أعقالة» فرتفى : الكنة:دنبا غريبة: ابن الأرقة"منتكن ا لفن المحتال» صراع الخبزء المهجع "/ء دكان الأغراض المستعملة. جميلة, ثلاث سنوات ونصف مع ناظم حکمت» نوق ار ن وة ع هن الأزقة, ثمة جريمة. مزرعة الست, المذنب» بيت الدنيا (الزواج)؛ طريق السوء. غيوم محملة بالمطر. قرطان أحمران, الممثلة إضراب, المليونير المتسكع- دمعتان» طيور الغربة, أحد البيوت. الهارب» أراض مدماةء صفير صديق» طائر الدولة (الحظ الطيب). كان ثمة فلز. سنوات البؤس› السكا ريت ات هة الفسالة ا اوا الذتيا الفا يخطوط من اسطنبول» الكتابة بأقصى سرعة (يوميات وشعر)., الأعمال المسرحية الكاملة (في جزأين) تقنية السيناريو. وسيناريوهات. 384 3 2 KE 4 3 1 9 حية ق ف إلا هدل ET‏ ذه الروا المزيفة ية ف 000 حہ ۲ 5-5 ١>. +۶ تنسج تھا ال “ن حولها أساطيرها مية. 2245 9 ع | من عمق ١‏ 2 ليرصد عالم المهمشين و واحلامهم الت يف التركى ال تتحول ا کواب قاع المد حكاياتهم ينة وا - 3 eee EE خوفهم»ء‎ ا وهامهم و (f < KET ENS
archive.org_DjVuTXT_Part1/○أورهان كمال مفتش المفتشين_djvu.txt
IA-books
386,702
33,865.8
ar
5