id
int64 0
0
| text
stringlengths 12
18k
|
---|---|
0 | نقل مکانی مسئلے کا حلواشنگٹن عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں ریٹائرڈ سمیت عمر رسیدہ افراد کی تعداد نوجوانوں کے مقابلے میں زیادہ ہونے کی وجہ سے اقتصادی ترقی کی شرح میں گرواٹ سکتی ہے جس کو دور کرنے کے لیے غیر ملکی ملازمین یا ورکز کی اشد ضرورت ہوگیواضح رہے کہ گزشتہ دنوں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرقانونی تارکین وطن کو روکنے کے لیے میکسکو کی سرحد پر نیشنل گارڈز تعینات کرنے کافیصلہ کیا تھا تاہم امریکا کی دو ریاستوں نے گارڈز کی تعیناتی پر عمل درمد بھی شروع کردیا یہ پڑھیں مہاجرین پر پابندی کے خلاف ٹرمپ ایگزیکٹو رڈر کالعدم قرارفرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ئی ایم ایف کے ماہراقتصادیات کے مطابق حکومتوں کو پناہ گزینوں کے حوالے سے سخت سیاسی دبا کا سامنا ہے لیکن ان کے پاس محدود راستے ہیں کیونکہ بیشتر ترقی یافتہ ممالک میں بزرگ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ صنعتی شعبوں میں نوجوان ملازمین کی قلت بڑھتی جارہی ہے اس بارے میں اقوام متحدہ نے بتایا کہ نصف صدی میں اقتصادی طور پر مستحکم ممالک میں بادی کی شرح میں تنزلی ہو گی جس کا مطلب یہ ہے کہ نوجوان ورکرز اپنے سے زیادہ تعداد میں بزرگ لوگوں کی مدد کریں گے یہ بھی پڑھیں شامی مہاجرین کی تعداد 43 لاکھ سے متجاوزدوسری جانب بیشتر یورپین ممالک کو ان کے عوام کی جانب سے خانہ جنگی کا شکار شام کے پناہ گزینوں کے معاملے پر سخت تنقید کا سامنا ہےنقل مکانی مسئلے کا حلئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ اگر نوجوان نے لیبر مارکیٹ میں اپنا کردار ادا نہیں کیا تو عمر رسیدہ افراد کی وجہ سے ترقی کی شرح میں کمی ئے گی اور متعدد معاشرتی طبقوں میں سوشل سیکیورٹی نظام بری طرح متاثر ہو جائے گائی ایم ایف نے کہا کہ مہاجرین کی مد سیاسی سطح پر حکومتوں کے لیے درد سر ہے تاہم یہ میزبان ممالک کے لیے بہترین موقع ہے کہ انہیں وسیع تر مفاد میں صنعتی شعبوں میں لگایا جائے اور ترقی کی شرح میں تیزی لائی جائے مزید پڑھیں پاکستان مہاجرین کی میزبانی کرنے والادنیا کاسب سے بڑاملکعالمی اقتصادی بحران کے بعد معاشی طورپر مضبوط ممالک کو قدرے کم پڑھے لکھے مگر 25 سے 54 سال کی عمر کے ملازمین کے حصول میں دقت پیش رہی ہے ئی ایف ایف نے کہا کہ ترقیاتی یافتہ مملک کو مہاجرین سے متعلق اپنی پالیسی پر غور کرنا چاہیے جس کی مدد سے وہ افرادی قوت میں اضافہ کرسکتے ہیں یہ خبر 10 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام باد حکمراں جماعت مسلم لیگ نے دعوی کیا ہے کہ ملک میں اقتصادی ترقی کی شرح 579 کے رفتار سے گامزن ہے اگرچہ 182017 کے لیے مقرر کردہ اہداف سے تھوڑی کم رہی تاہم گزشتہ 11 برسوں کے مقابلے میں میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی نیشنل اکانٹ کمیٹی این اے سی کے اجلاس میں عبوری نتائج کے حوالے سے بتایا گیا کہ 20 سے 15 گروتھ انڈیکیٹرز ترقی پر مشتمل اشاریے اہداف کے عین مطابق ہیں تاہم گروتھ ریٹ کی حتمی صورتحال صوبوں کی جانب سے مالی سال مکمل ہونے پر سامنے ئے گی یہ پڑھیں ئندہ مالی سال کا بجٹ ٹیکنوکریٹک ہوگا مفتاح اسمعیلگزشتہ سال مارچ میں ہونے والی مردم شماری 2017 کے صوبائی اعداد شمار کے مطابق فی کس مدنی مالی سال 2017 میں لاکھ 62 ہزار 230 روپے تھی جبکہ سال 182017 میں فی کس مدنی لاکھ 80 ہزار 204 روپے رہی عبوری نتائج کے مطابق زرعی شعبوں میں فصلوں کی پیداوار میں مجموعی طور پر 357 فیصد بہتری رہی جبکہ مقررکردہ ہدف فیصد تھا چاول کی پیدوار 87 فیصد گنے کی پیدوار 74 فیصد اور کاٹن کی پیدوار 118 فیصد رہی جبکہ گندم اورمکئی کی پیداوار میں بلترتیب 44 فیصد اور 71 فیصد کمی دیکھنے میں ئی زرعی شعبے کا ذیلی شعبے لائیو اسٹاک میں ترقی کی شرح 37 فیصد رہی جبکہ ہدف 38 فیصد طے کیا گیا تھا شعبہ فشری کے حوالے سے بتایا گیا کہ مذکورہ شعبے میں ترقی کی رفتار بہتر رہی جو کہ 163 فیصد ہے جبکہ گزشتہ سال 17 فیصد تھی یہ بھی پڑھیں سیاسی اقتصادی محاذ ملکی معیشت کے اگلے 10 برس فیصلہ کن قرارصنعتی شبعوں سے متعلق عبوری نتائج میں بتایا گیا کہ سال 182017 میں گروتھ ریٹ 73 فیصد طے کیا گیا لیکن مجموعی طور پر ترقی کی شرح 58 فیصد رہی جبکہ مالی سال 2017 میں 243 کے ساتھ بہتری دیکھنے میں ئی دوسری جانب معدنیات کے شعبے کان کنی میں گروتھ کی شرح 35 فیصد کے مقابلے میں 304 فیصد رہی تاہم مینوفیکچرنگ میں ترقی کی شرح 613 رہی جبکہ گزشتہ سال 582 فیصد تھی اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ سیمنٹ 12 فیصد ٹریکٹر 447 فیصد ٹرک 2441 فیصد پٹرولیم کی مصنوعات 1026 فیصد گیس اور بجلی کے ذیلی شبعوں میں 184 فیصد اور کنسٹرکشن سرگرمیوں میں 913 فیصد ترقی کی شرح ریکارڈ کی گئیمزید پڑھیں بے روزگار نوجوان پنجاب کی معیشت کے لیے بڑا چیلنجاین اے سی کے اجلاس میں کہا گیا کہ شعبہ خدمات میں ترقی کی شرح سال 182017 میں 643 رہی جبکہ گزشتہ سال 64 فیصد رہی تھی تاہم جنرل گورنمنٹ سروس کی مد میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں یا جو کہ 1142 فیصد رہا جبکہ ہدف فیصد تھا جس کی بنیادی وجہ تنخواہوں اور افراط زر میں اضافہ ہے فنانس اور انشورنس میں 613 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 95 فیصد مقرر کیا تھا ہاوسنگ سروس میں فیصد ٹرانسپورٹ اسٹوریج میں 358 فیصد اور کمیونیکشن میں 51 فیصد ترقی کی شرح رہی ہول سیل اور ریٹل ٹریڈ میں ترقی کا گراف 751 رہا زرعت میں 381 فیصد اضافہ ہوا یہ خبر 10 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز مندی کا رجحان رہا جہاں کے ایس ای100 انڈیکس 57 پوائنٹس کی تنزلی کے ساتھ 46 ہزار 581 پوائنٹس پر بند ہواپی ایس ایکس میں نئے کاروباری ہفتے کا غاز تیزی سے ہوا اور ابتدائی سیشن میں دن کی بلند ترین سطح 46 ہزار 828 پوائنٹس تک پہنچ گیا تاہم یہ رجحان برقرار نہیں رہااسٹاک مارکیٹ میں کے ایس ای100 انڈیکس دن کے اختتام سے قبل 46 ہزار 581 پوائنٹس کی نچلی سطح کو پہنچ گیامارکیٹ میں ارب 40 کروڑ مالیت کے 20 کروڑ 28 لاکھ حصص کا لین دین ہوا جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں کم ریکارڈ کیا گیاپی ایس ایکس میں مجموعی طور پر 373 کمپنیوں کا کاروبار ہوا جن میں سے 181 کمپنیوں کے لین دین میں اضافہ 166 کے کاروبار میں تنزلی اور 23 کے کاروبار میں استحکام رہاٹاپ لائن مارکیٹ ریسرچ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کاروباری ہفتے کے پہلے روز پاکستان ایکویٹیز کی رفتار سست ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ کاروباری دن کے مقابلے میں 18 فیصد نیچے گئی ہےان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار سینیٹ کے نئے اجلاس کی طرف دیکھ رہے ہیں جہاں ٹیکس اصلاحات اور ایمنسٹی کے معاملے کو زیر بحث لایا جائے گامارکیٹ میں سیمنٹ کا شعبہ مجموعی طور پر3 کروڑ 55 لاکھ حصص کے کاروبار کےساتھ چھایا رہا اور کیمکل کا شعبہ کروڑ لاکھ حصص کے لین دین کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہافوجی سیمنٹ کمپنی لیمیٹڈ ایک کروڑ 85 لاکھ حصص کے لین دین کے ساتھ سرفہرست کمپنی رہی اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکل لمیٹڈ ایک کروڑ 55 لاکھ حصص کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیٹی جی پاکستان لمیٹڈ ایک کروڑ 34 لاکھ حصص پاور سیمنٹ لمیٹڈ ایک کروڑ 20 لاکھ اور فوجی فوڈز لمیٹڈ ایک کروڑ 17 لاکھ حصص کے کاروبار کے ساتھ بالترتیب تیسرے چوتھے اور پانچویں نمبر پر نمایاں کمپنیاں رہیں |
0 | ملک پر بڑھتے ہوئے قرضوں اور ملکی کرنسی کی قدر میں مسلسل کمی کے باعث رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں وفاقی اخراجات میں نمایاں حد تک اضافہ دیکھنے میں ایا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی جانب سے دوسری سہ ماہی کے لیے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق وفاقی اخراجات میں 124 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں یہ اضافہ 26 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا مرکزی بینک کی ایک اور رپورٹ کے مطابق فروری 2018 تک حکومت نے 159 کھرب 48 ارب روپے قرضے لیے جبکہ گزشتہ برس 30 جون تک یہ 148 کھرب 40 ارب تک تھےرپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ اضافہ ملکی غیرملکی قرضوں میں زیادہ سود کی ادائیگی کی وجہ سے ہوا ہے مزید پڑھیں گردشی قرضے دوبارہ ساڑھے سو ارب روپے سے تجاوز کرگئےاسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق کم سود کی شرح کے ماحول کے تسلسل کے بجائے سود کی ادائیگی میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے قرضوں میں اضافہ اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ائی علاوہ ازیں ملکی دفاع اور امن امان کی صورتحال کے لیے ہونے والے اخراجات کی وجہ سے مالی سال 2018 کی پہلی ششماہی میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اخراجات میں اضافہ ہوا رپورٹ کے مطابق ترقیاتی اخراجات جاری ہیں جو گزشتہ برس 167 فیصد تھے جبکہ موجودہ برس کی پہلی ششماہی میں 234 فیصد ہوگئے ہیںمرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق وفاقی سطح پر اخراجات کی توجہ زیادہ تر توانائی اور انفرا اسٹرکچر کی تعمیر بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے تحت ترقیاتی کاموں پر رہییہ بھی پڑھیں پاک چین اقتصادی راہداری کا ماسٹر پلان کیا ہےرپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ صوبوں کی جانب سے کھرب ارب اور 90 کروڑ روپے کا سرپلس وفاقی حکومت کو دیا گیا جو موجود مالی سال کی پہلی ششماہی کے ہدف کھرب 47 ارب اور 30 کروڑ روپے کا 59 فیصد ہےاس سرپلس میں سب سے بڑا حصہ پنجاب کا ہے جو 69 ارب 50 کروڑ روپے ہے جبکہ سندھ کا حصہ 60 ارب 70 کروڑ بلوچستان کا 52 ارب 70 کروڑ اور خیبرپختونخوا کا 21 ارب روپے ہے رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبائی سرپلس میں اضافہ صوبوں کی امدانی میں اضافے کا نتیجہ ہے |
0 | اسلام باد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے ایمنسٹی اسکیم کے تحت تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار افراد کی مدنی پر انکم ٹیکس ریٹ میں 15 سے 35 فیصد کمی کے بعد قومی خزانے کو مجموعی طور پر 90 ارب روپے کا نقصان پہنچے گا ایمنسٹی اسکیم کے تحت کل لاکھ 21 ہزار شہری انکم ٹیکس سے مستثنی ہوئے تاہم مذکورہ اقدام کو امیر طبقے کے لیے سود مند قرار دیا جارہا ہے یہ پڑھیں وزیر اعظم کا ٹیکس نادہندگان کیلئے ایمنسٹی اسکیم کا اعلانشعبہ ٹیکس حکام کے مطابق دنیا بھر میں زائد کمانے والوں پر زیادہ ٹیکس عائد ہوتا ہے لیکن مذکورہ فیصلے کے بعد 12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ مدن والوں پر صرف فیصد ٹیکس عائد ہوگا اس حوالے سے بتایا گیا کہ ایمنسٹی اسکیم کا فیصلہ ایسے وقت پر سامنے یا جب 31 مئی 2018 کو ئینی حکومت اپنی مدت پوری کرلے گی جس کو ماہرین اقتصادیات الیکشن سے قبل دھاندلی تصور کررہے ہیں سینئر ٹیکس عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے اعداد شمار کے مطابق حکومت کی جانب سے ایمنسٹی اسکیم کی وجہ سے ٹیکس نیٹ مزید کمزور ہو جائے گا اور موجودہ ٹیکس ادا کرنے والے بتدریج منظر عام سے غائب ہو جائیں گے یہ بھی پڑھیں حکومت بہت جلد ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرے گیاس حوالے سے بتایا گیا کہ انکم ٹیکس میں وید ہولڈنگ ٹیکس کی شرح مالی سال 172016 میں 68 فیصد تھا جس میں 13 فیصد کمی ہوجائے گیذرائع نے بتایا کہ براہ راست ٹیکس کی شرح گزشتہ چند برس سے 38 فیصد ہے مذکورہ فیصلے کے نتیجے میں مجموعی طور پر تنزلی ئے گی حکام کے مطابق انکم ٹیکس میں 15 فیصد کمی سے ریونیو کو شدید دھچکا لگے گا جبکہ اس کے برعکس امیر ترین لوگ مذکورہ اسکیم سے اربوں روپے بچا سکیں گے مزید پڑھیں فرانسیسی کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپیواضح رہے کہ پاکستان میں 04 فیصد بھارت میں 47 فیصد فرانس میں 58 فیصد اور کینیڈا میں 80 فیصد لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اس حوالے سے بتایا گیا کہ حکومت نے ٹیکس افسران کی تنخواہوں میں غیر معمولی اضافہ کیا تا کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جاسکے تاہم ایمنسٹی اسکیم کے بعد مذکورہ مقاصد حاصل نہیں ہو سکیں گے یہ خبر اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | پہلا نکتہدوسرا نکتہتیسرا نکتہچوتھا نکتہپانچواں نکتہپریشان کن نکاتمثبت نکاتاعتراضاتپاکستان میں ایک مرتبہ پھر لوٹ سیل لگ گئی ہے اور اگر نے ملک کو لوٹا کھسوٹا ہے یا غیر قانونی اثاثے بنائے ہیں تو صرف ایک سے فیصد تک جرمانہ ادا کریں اور سالہا سال سے اپنی کمائی پر بھاری ٹیکس ادا کرنے والوں جتنے ہی معزز ہوجائیں پاکستان میں اس سے قبل ایسی ٹیکس ایمنسٹی اسکیمیں متعارف کروائی گئی ہیں مگر ان اسکیموں کا زیادہ فائدہ نہیں ہوا ہے اور وہ تمام ہی اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان ٹیکس ایمنسٹی اسکیموں کا قبرستان بن گیا ہے تو بے جا نہ ہوگا اور موجودہ اسکیم بھی لگتا ہے اپنا کفن ساتھ ہی لائی ہے خر یہ اسکیم ہے کیا اس بارے میں اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اصل ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد تو 12 لاکھ ہے جن میں سے لاکھ افراد صفر انکم ٹیکس ظاہر کرتے ہیں اور ٹیکس ادا کرنے والوں میں 90 فیصد تنخواہ دار طبقہ ہے چنانچہ پاکستان کے ٹیکس نظام میں ایک بڑی اصلاح کی ضرورت ہے اس پالیسی کے بنیادی نکات ہیں پہلا نکتہہر شخص کا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر ہی اس کا ٹیکس نمبر ہوگا دوسرا نکتہ30 فیصد تک جانے والی انکم ٹیکس شرح کو کم کرتے ہوئے 12 لاکھ روپے سالانہ تک کی مدنی کو ٹیکس سے مستثنی کردیا گیا ہے ایک لاکھ سے 12 لاکھ تک سالانہ کمانے والوں کو ٹیکس سے مستثنی قرار دیا گیا ہے جبکہ 12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ مدنی پر فیصد 24 سے 48 لاکھ روپے سالانہ مدنی پر 10 فیصد اور 48 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ پر 15 فیصد ٹیکس ریٹ ہوگا تیسرا نکتہمقامی اثاثوں پر فیصد جرمانہ ہوگا اس میں بانڈز سونا اور دیگر جائیداد ظاہر نہیں کی گئی ہے اس پر ٹیکس کی ادائیگی کے بعد اس کو سفید کیا جاسکے گا جو اثاثے پاکستان سے باہر ہیں ان کو بینکاری چینل کے ذریعے وطن واپس لانے پر فیصد جرمانہ ادا کرنا ہوگا اگر 100 ڈالر پاکستان لائے جائیں تو اس پر ڈالر ادا کرنا ہوں گے غیر ملکی جائیداد جس مالیت کی بھی ہوں گی ان پر فیصد ٹیکس کی ادائیگی کرنا ہوگی وہ تمام پاکستانی جن کا بیرون ملک ڈالر اکانٹ ہے اور پیسے وہاں رکھنا چاہتے ہیں اس پر فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگاچوتھا نکتہپاکستان میں جو بھی جائیداد ہے اس کی اصل قیمت کے بجائے ڈی سی ویلیو ظاہر کی جاتی ہے اس کو ختم کیا جارہا ہے اور جائیداد کے مالکان کو اصل قیمت یعنی مارکیٹ ویلیو کا ایک فیصد ٹیکس جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے اس کے علاوہ صوبائی اور شہری سطح پر جو بھی ٹیکس عائد ہیں صوبوں کو کہا گیا ہے کہ انہیں ایک فیصد تک لایا جائے پڑھیے وزیر اعظم کا ٹیکس نادہندگان کیلئے ایمنسٹی اسکیم کا اعلاناگر کوئی بھی فرد اپنی جائیداد کی قیمت مارکیٹ ویلیو سے کم ظاہر کرے گا تو حکومت کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ صاحب جائیداد کی ظاہر کردہ قیمت سے دگنی قیمت کی ادائیگی پر اس کو خریدلے گی وزیراعظم کے بقول اس سے جائیداد کی اصل قیمت ظاہر ہوگی پانچواں نکتہاب حکومت ہر فرد کے لین دین کے ڈیٹا پر نظر رکھ سکے گی بجلی کا بل کتنا ہے بچوں کی فیس غیر ملکی سفر کتنا کرتے ہیں اس سب کو بینچ مارک کیا جاسکتا ہے اس سے واجب الادا ٹیکس کا حساب لگایا جائے گا کسی کے گھر پولیس نہیں بھیجی جائے گی بلکہ ایک سادہ طریقہ کار بنا دیا گیا ہے پہلی جولائی کے بعد 30 جون کے درمیان نوٹسز ارسال کیے جائیں گے اور سزائیں بھی ہوں گی اس ایمنسٹی اسکیم کے ساتھ وزیراعظم نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو قانونی تحفظ دیا جائے گا قومی احتساب بیورو نیب وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف ائی اے یا وفاقی ادارہ برائے محصولات ایف بی ار یا کوئی اور اتھارٹی ان کے خلاف کارروائی نہیں کرسکے گی یہ سہولت ایک مرتبہ کے لیے ہوگی اور ایمنسٹی کے بعد چوری ہوئی تو قانون اپنا راستہ لے گا وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایمنسٹی اسکیم انتہائی سادہ ہے ماضی میں اسکیموں کا مقصد ریونیو کا حصول تھا مگر اب مقصد لوگوں کو ٹیکس دہندہ بنانا ہے وزیراعظم کا کہنا ہے کہ سیاست دان اور ان کے بچے اس اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے اور اس اسکیم کا اثر مسلم لیگ کے رہنماوں اور سابق وزیراعظم اور ان کے بچوں کے مقدمات پر نہیں پڑے گا مگر جس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے وہ یہ کہ کیا سرکاری ملازمین عدالتی افسران فوجی افسران اور ان کے اہل خانہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے یا نہیں وزیراعظم کی اعلان کردہ نکاتی اسکیم میں کچھ نکات بہت اچھے شامل کیے گئے ہیں اور ان نکات کا باری باری جائزہ لینا ضروری ہےپریشان کن نکاتاسکیم کے دوسرے اور تیسرے نقطے پر اعتراضات ہیں کیوں کہ اس سے ملک کا پیسہ چوری کرنے والوں کو رعائیت دی گئی ہے جبکہ اس کے خلاف ملکی قوانین موجود ہیں ان کو سزا دینے کے بجائے معمولی جرمانے ادا کرنے پر چھوڑا جا رہا ہے اگر حکومت نے ٹیکس چوری کرنے والوں اور اثاثوں کو چھپانے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا تھا تو ان پر اسی شرح سے ٹیکس عائد کیا جاتا جس شرح سے مدنی پر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہےحکومت کے اس عمل سے ان لوگوں کی اخلاقی شکست ہوگی جو باقاعدہ ایمانداری سے ٹیکس ادا کرتے چلے ئے ہیں اور جنہوں نے تمام تر مشکلات کے باوجود ریاست سے وفاداری اور وطن پرستی کا اظہار کیا ہے بیرون ملک یا اندرون ملک رکھے گئے اثاثوں پر ٹیکس کی عدم ادائیگی سے ملک میں مالی بحران پیدا ہوئے ملک میں غربت بڑھی اور ماضی میں ٹیکس کی اصل کے بجائے کم وصولی سے ملکی خزانے پر بوجھ پڑا اور ملک غریب ہوا جس کی وجہ سے کبھی عالمی بینک اور کبھی عالمی مالیاتی ادارے کے سامنے کشکول لے کر بھیک مانگنی پڑی جس سے نہ صرف ملکی خود مختاری متاثر ہوئی بلکہ مالی سطح پر بھی سمجھوتے کرنا پڑے حکومت اگر ٹیکس چوروں کو کسی بھی طرح سے ٹیکس نیٹ میں لانا چاہتی ہے اور جیلوں کو نہیں بھرنا چاہتی تو کم از کم ایسی مالی سزا تو دے جس سے چوروں کو کسی حد تک تو تکلیف ہو مثال کے طور پر غیر ملکی اکانٹ میں پیسے رکھنے پر فیصد کے بجائے ٹیکس ریٹ کے مطابق 15 فیصد تک ٹیکس ہونا چاہیے تھا اسی طرح جائیداد سونا یا بانڈز ظاہر کرنے پر بھی ٹیکس ریٹ کے مطابق رقم وصول کی جائے اور اس کے اوپر جرمانہ عائد کیا جائے اس کے علاوہ ان افراد کو جو کسی بھی ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ اٹھا چکے ہوں ان کے ناموں کی فہرست جاری کی جائے تاکہ وہ دوبارہ ایسی کسی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھا سکیں مزید پڑھیے حکومت کی نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے کس کا فائدہ کس کا نقصانمثبت نکاتٹیکس اسکیم کے نکات ایک اور اپنی نوعیت کے لحاظ سے بہت اہم ہیں سب سے اہم کارنامہ ہے کہ قومی شناختی کارڈ کو ہی ٹیکس نمبر قرار دے دیا گیا ہے اس سے قومی ٹیکس نمبر حاصل کرنے کا جھنجھٹ تو ختم ہوگا اس کے علاوہ ڈی سی ویلیو کو ختم کرکے جائیداد کی حقیقی قیمت پر ایک فیصد ٹیکس بھی اچھا اقدام ہے اس سے ریونیو کی وصولی کے ساتھ ساتھ پاکستان میں پراپرٹی کی اصل قیمت ظاہر ہوجائے گی اندازہ ہے کہ پاکستان میں جائیداد کی قیمت میں کئی سو ارب روپے کا اضافہ ہوسکتا ہے ڈیفنس ہاسنگ اتھارٹی کراچی میں جائیداد کی خرید فروخت سے وابستہ شعبان الہی نے ڈی سی ویلیو کو ختم کرنے اور صوبائی اور شہری ٹیکسوں کو ایک فیصد پر لانے کے اقدام کو سراہا ہے شعبان کے مطابق اس وقت حکومت سندھ ڈی سی ویلیو پر فیصد ٹیکس وصول کررہی ہے اور ایک کروڑ کی جائیداد 10 لاکھ کی ڈی سی ویلیو پر رجسٹر ہورہی ہے اگر حقیقی قیمت پر ایک فیصد ٹیکس لیا جائے تو صوبائی حکومتیں دگنا سے زائد ٹیکس جمع کرسکیں گی مگر ان کے مطابق حکومت نے جائیداد کی واپس خریداری کا بھارتی ماڈل اپنایا ہے جو بھارت میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے بھارت میں حکومت کو کم قیمت جائیداد بھی بھاری قیمت پر فروخت کردی گئی ہے شعبان کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کی بائی بیک یا ظاہر کردہ قیمت سے دگنی قیمت پر خریداری کا عمل شفاف بنانے کی ضرورت ہے اگر اس عمل کو ایف بی کی انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا تو اس میں رشوت اور بدعنوانی کا راستہ کھل جائے گا چنانچہ اس عمل کو کسی بھی علاقے میں جائیداد کی خرید فروخت کے ڈیٹا بیس کے تناظر میں دیکھا جائے اور اگر کوئی جائیداد 10 سے 20 فیصد کم قیمت پر ظاہر کی گئی ہو تو اس کو نوٹس کیا جائے اس عمل کے لیے ایف بی حکام کو کھلی چھوٹ نہ دی جائے جہاں تک خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت پہلی مرتبہ ڈیٹا بیس کا استعمال کرکے ٹیکس نادہندگان کی نشاندہی کرے گی یہ بات غلط ہے اس عمل کا غاز مشرف دور میں سابق چیئرمین ایف بی عبداللہ یوسف کی طرف سے کیا گیا تھا اور اسکولوں سے فیسوں کے ریکارڈ گاڑیوں کے خریداروں کریڈٹ کارڈ کے بلز قیمتی گھروں میں رہائشی اور بیرون ملک سفر کرنے والوں کا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے اسی ڈیٹا بیس کی بنیاد پر پیپلز پارٹی کے سابقہ دور حکومت میں بعض افراد کو ٹیکس وصولی کے نوٹسزز جاری ہوئے تھے مگر نادیدہ قوتوں کی مداخلت پر یہ عمل روک دیا گیا اور اسکیم بھی ناکام ہوگئی تھی اعتراضاتموجودہ حکومت اور وزیراعظم کی بڑی زیادتی ہے کہ انہوں نے ٹیکس چوروں اور ٹیکس دینے والوں کو مراعات دینے کے لے ایمنسٹی کا سہارا لیا ہے حکومت ٹیکس کے معاملات کو بجٹ میں درست کرتی ہے اگر حکومت نے ٹیکس نظام میں کوئی اصلاح کرنی تھی یا ٹیکس کی شرح کو کم کرنا تھا تو اس کا اعلان چوروں کو دی جانے والی رعائیت میں نہیں ہونا چاہیے تھا پڑھیے کروڑ غریبوں کے ٹیکس چور سیاستداناس اسکیم کو متعارف کروانے کے وقت پر بھی سب سے زیادہ اعتراض کیا جارہا ہے حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ایمنسٹی اسکیم کاروباری برادری کے کہنے پر لائی گئی ہے مگر اس سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے جب ایمنسٹی کا مطالبہ کیا جاتا تھا تو ان کی طرف سے ایمنسٹی لانے کی مخالفت کی جاتی تھی اور کہا جاتا تھا کہ ٹیکس چوروں کو پکڑنے کا وقت گیا ہے اور کسی کو کوئی رعائیت نہیں دی جائے گی مگر یہ تبدیلی نواز لیگ کے موقف کی نفی ہے دوسرا سب سے بڑا اعتراض حکومت کی مدت کے حوالے سے ہے اب جب کہ حکومت کے خاتمے اور انتخابات کے انعقاد میں چند ماہ رہ گئے ہیں تو کیوں اتنی بڑی ٹیکس اسکیم متعارف کروائی گئی ہے اس اسکیم کا جب 85 دن بعد خاتمہ ہوگا تو اس وقت موجودہ حکومت ختم ہوچکی ہوگی اور عبوری حکومت کام کر رہی ہوگی اور پھر نئی منتخب حکومت برسر اقتدار جائے گی اس صورت میں اس اسکیم کی ناکامی یا کامیابی اور اعلان کردہ نکات پر عملدرمد ہونے یا نہ ہونے کی سیاسی ذمہ داری کس پر ڈالی جائے گی اس اسکیم کے بارے میں پاکستان ٹیکس بار کے عبدالقادر میمن کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم بہت ہی پر رعائیت ہے جبکہ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل اسکیم کو لوٹ سیل قرار دے چکے ہیں |
0 | اسٹیٹ بینک اف پاکستان نے ورچوئل اور کرپٹو کرنسی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مالیاتی اداروں کو حکم دیا ہے کہ ایسی ادائیگیوں کو تسلیم نہ کیا جائےاسٹیٹ بینک نے پاکستان میں تمام بینکوں مالیاتی اداروں اور ادائیگی کی سہولیات فراہم کرنے والے اداروں کے چیف ایگزیکٹو افیسر سی ای او اور سربراہان کو نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ورچوئل کرنسیز وی سی جیسے بٹ کوائن لائٹ کوائن پاک کوائن ون کوائن داس کوائن پے ڈائمنڈ وغیرہ یا انیشل کوائن افرنگز کو حکومت پاکستان نے غیر قانونی قرار دیا ہےمزید پڑھیں بٹ کوائن کیا ہے اور کیا کو یہ خریدنا چاہیےان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے فرد یا کسی ادارے کو پاکستان میں ورچوئل کرنسی کوائنس ٹوکنز کے خریدنے فروخت کرنے تبادلے جاری کرنے یا سرمایہ کاری کا اختیار یا لائسنس جاری نہیں کیا ہےانہوں نے کہا کہ مرکزی بینک نے تمام بینکوں پر ورچوئل کرنسی یا ٹوکنز کو استعمال کرنے تجارت کرنے رکھنے ٹرانسفر کرنے سرمایہ کاری کرنے فروغ دینے یا ادائیگی کرنے کی پابندی لگائی ہے اور انہیں صارفین کی ایسی ادائیگیوں کو وصول کرنے سے منع کیا ہےاسٹیٹ بینک نے ملکی مالیاتی ادارے کو بھی ورچوئل کرنسی کی ادائیکیوں کو مشتبہ قرار دیتے ہوئے فوری طور پر مالیاتی نگہداشت یونٹ کو مطلع کرنے کا حکم جاری کیا ہے |
0 | پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں کاروباری ہفتے کے خری روز ملاجلا رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای100 انڈیکس 77 پوائنٹس کے اضافے کے بعد 46 ہزار 639 پوائنٹس پر بند ہواپی ایس ایکس میں کاروباری ہفتے کے خری روز کا غاز 550 پوائنٹس کی برتری سے ہوا اور ابتدائی چند منٹوں میں مارکیٹ دن کی بلند ترین سطح 47 ہزار 144 پوائنٹس تک پہنچ گئیمارکیٹ میں کاروبار کا غاز تیزی سے ہوا تاہم دیگر سیشن میں مکمل مندی کا رجحان رہا جو دن کے اختتام تک جاری رہامجموعی طور پر 14 ارب 60 کروڑ مالیت کے 24 کروڑ 80 لاکھ حصص کا کاروبار ہوا جو گزشتہ روز کے مقابلے میں حجم اور حصص کی لین دین کے حوالے سے بہتر تھامارکیٹ میں 365 کمپنیوں کے کاروبار میں 171 کے حصص کے لین دین میں تیزی 167 کے لین دین میں کمی جبکہ 27 کمپنیوں کے کاروبار میں استحکام ریکارڈ کیا گیاپی ایس ایکس میں کیمکل کا شعبہ کروڑ 80 لاکھ حصص کے کاروبار کے ساتھ چھایا رہا سیمنٹ اور کمرشل بینکنگ کا شعبہ بالترتیب کروڑ 21 لاکھ اور2 کروڑ 59 لاکھ حصص کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہاکمپنیوں کے انفرادی کاروبار میں اینگرو پولیمر اینڈ کیمکلز لمیٹڈ ایک کروڑ 63 لاکھ حصص کے کاروبار کے ساتھ سرفہرست رہیسوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ ایک کروڑ 29 لاکھ حصص کے ساتھ دوسرے ٹی جی پاکستان لمیٹڈ ایک کروڑ لاکھ حصص فوجی سیمینٹ کمپنی لمیٹد ایک کروڑ لاکھ اور پاکستان الیکٹرون لمیٹڈ ایک کروڑ لاکھ حصص کے لین دین کے ساتھ بالترتیب تیسرے چوتھے اور پانچویں نمبر پر نمایاں کمپنیاں رہیں |
0 | سام سنگ نے پاکستان میں اپنے مختلف اسمارٹ فونز کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہےپرو پاکستانی کی ایک رپورٹ کے مطابق سام سنگ کی جانب سے لاہور میں ایک ایونٹ کے دوران مختلف فونز کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیاسام سنگ دنیا میں سب سے زیادہ اسمارٹ فونز فروخت کرنے والی کمپنی ہے اور پاکستان میں بھی اس کی ڈیوائسز کو بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہےمزید پڑھیں اصلی سام سنگ فون کی شناخت کیسے کریںتقریب کے دوران سام سنگ پاکستان افغانستان کے موبائل ڈویژن کے سربراہ عمر گھمن کا کہنا تھا سام سنگ نے امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے کے باوجود ایک بڑا فیصلہ کیا اور کمپنی نے فیصلہ کیا کہ اس اضافے کا اثر صارف پر نہ پڑے اور اپنے تمام اسمارٹ فونز کی قیمتوں میں کمی کردی ہےسام سنگ کی جانب سے گلیکسی ایس نائن ایس نائن پلس ایس ایٹ ایس ایٹ پلس گلیکسی جے سیون میکس گلیکسی جے سیو کور گلیکسی اے ایٹ گلیکسی اے ایٹ پلس گلیکسی گرینڈ پرائم پرو اور گلیکسی گرینڈ پرائم پلس کی قیمتوں میں کی گئیکمپنی کے مطابق سام سنگ کا نیا فلیگ شپ فون ایس کی قیمت میں 12 ہزار روپے کمی کی گئی ہے اور یہ اب ایک لاکھ ہزار کی بجائے 91 ہزار روپے جبکہ ایس نائن پلس کی قیمت ایک لاکھ 14 ہزار سے کم کرکے ایک لاکھ 11 ہزار روپے کردی گئی ہےیہ بھی پڑھیں سام سنگ گلیکسی ایس اور ایس پلس پاکستان میں دستیاباسی طرح گزشتہ سال کے فلیگ شپ فون ایس ایٹ کی قیمت ہزار روپے کمی سے 82 ہزار سے 80 ہزار کردی گئی جبکہ ایس ایٹ پلس اب 92 ہزار کی بجائے 90 ہزار میں دستیاب ہوگاگلیکسی جے سیون میکس کی قیمت ایک ہزار روپے کی کمی سے 32 سے 31 ہزار روپے کردی گئی گلیکسی جے سیون کور 27 کی جگہ 22 ہزار روپے میں اب دستیاب ہوگاگلیکسی اے ایٹ کی قیمت 63 ہزار روپے سے کم کرکے 57 ہزار جبکہ اے ایٹ پلس کی 70 ہزار کی جگہ 64 ہزار روپے کردی گئی ہےگلیکسی گرینڈ پرائم پرو اب 18 ہزار کی بجائے 17 ہزار میں دستیاب ہوگا جبکہ گلیکسی گرینڈ پرائم پلس ساڑھے 16 ہزار کی جگہ 16 ہزار روپے میں فروخت کیا جائے گا |
0 | کراچی کاروباری کمیونٹی اور صنعت کاروں نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے نئے ٹیکس اسکیم متعارف کرانے کے اقدامات پر محتاط امید مایوسی کا ملا جلا رد عمل دیا ہےاوورسیز سرمایہ کاروں کے چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری او ائی سی سی ائی نے مایوسی کا اظہار کیا جبکہ فیڈریشن اف پاکستان چیمبرز اف کامرس اینڈ انڈسٹری ایف پی سی سی ائی نے اس سے امید کا اظہار کیااو ائی سی سی ائی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک حکومت کو ایک خط لکھ کر بتایا ہے کہ وہ ایمنیسٹی کے ساتھ کن بنیادوں پر اختلاف رکھتے ہیںمزید پڑھیں وزیر اعظم کا ٹیکس نادہندگان کیلئے ایمنسٹی اسکیم کا اعلانان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ سے ٹیکسز دیتے ارہے ہیں اور اس ایمنسٹی کے ذریعے اپ ٹیکسز نہ دینے والوں کو کلین چٹ دے رہے ہیںانہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت کی جانب سے جمع کیے گئے ٹیکس ریوینیو میں او ائی سی سی ائی اراکین ایک تہائی حصہ دیتے ہیں اور انہیں اس اسکیم میں کوئی فائدہ نہیں دیا جارہا جبکہ انکم ٹیکس ریٹس میں سے کٹوتی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ایک گھمانے والا اقدام ہےانہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا اعلان اج کیوں کیا گیا اور اس کا ایمنسٹی کے ساتھ کیا تعلق ہے اس کے اعلان کے وقت کی سمجھ نہیں اتیایف پی سی سی ائی میں ایف بی ار کمیٹی کے سربراہ شکیل احمد ڈھنگڑا کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی ایک اچھی تجویز ہے لیکن اس کے لیے لگائے گئی شرائط بہت زیادہ ہیںیہ بھی پڑھیں حکومت بہت جلد ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرے گیڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جائیداد کی ضبطگی والے قانون کی وجہ سے عوام سرمایہ کاری سے گھبرائیں گےانہوں نے بتایا کہ غیر ملکی اثاثے اور جمع کیس کو ظاہر کرنے کا اختیار اچھا قدم ہے لیکن کاروباری حضرات اپنے پیسے باہر نہیں رکھتے وہ رقم کو کسی فکسڈ ایسیٹ یا مالیاتی اداروں میں سرمایہ کر کے جمع کرتے ہیں جسے اصل شکل میں انے میں وقت درکار ہوتا ہےانہوں نے بتایا کہ حکومت کی یہ اسکیم چند لوگوں کو توجہ تو اپنی طرف کھینچ سکے گی لیکن حکومت کی امیدوں پر پورا نہیں اترے گییہ خبر ڈان اخبار میں اپریل 2018 کو شائع ہوئی |
0 | امریکا میں تلاشی پر تنازعوزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کر دیااسلام باد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انکم ٹیکس کے حوالے سے پیکیج جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ملک میں اس وقت صرف لاکھ افراد انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں ٹیکس گزاروں کی محدود تعداد معاشی مسائل پیدا کر رہی ہے اور ٹیکس ادا نہ کرنے سے قومی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے تاہم اس پیکج سے انکم ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافہ ہوگاانہوں نے کہا کہ ملک میں 12 کروڑ افراد قومی شناختی کارڈ ہولڈرز ہیں شناختی کارڈ نمبر کو انکم ٹیکس نمبر بنادیا گیا ہے اور اس پیکج کے ذریعے کوئی بھی شہری ایک سان فارم بھر کر انکم ٹیکس دہندہ بن سکتا ہےوزیر اعظم نے نکاتی ٹیکس اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے اور جن کے بیرون ملک اثاثے موجود ہیں وہ فیصد جرمانہ اد کر کے ٹیکس ایمنسٹی حاصل کر سکتے ہیںیہ بھی پڑھیں حکومت بہت جلد ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرے گیان کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس ریٹ کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ٹیکس کی شرح کو مرحلہ وار کم کیا جائے گا 12 لاکھ سالانہ مدن والے شہری انکم ٹیکس سے مستثنی ہوں گے12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ مدن والوں پر فیصد ٹیکس عائد ہوگا 24 سے 48 لاکھ سالانہ مدن پر 10 فیصد ٹیکس ہوگا جبکہ 48 لاکھ سے زائد سالانہ مدن پر 15 فیصد ٹیکس ہوگاانہوں نے کہا کہ یہ ایمنسٹی اسکیم کسی ایک پاکستانی کے لیے نہیں بلکہ ہر وہ شخص جو پاکستانی شناختی کارڈ رکھتا ہے وہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اسکیم کا مقصد لوگوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا ہے تاہم سیاسی لوگ ایمنسٹی اسکیم کا حصہ نہیں ہیں جبکہ اسکیم سے 30 جون تک فائدہ اٹھایا جا سکے گاان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے جائیداد کی ڈکلیئرڈ ویلیو مارکیٹ ویلیو کے برابر ظاہر نہیں کی تو حکومت دگنی رقم سے اس جائیداد کو خریدنے کا حق محفوظ رکھے گیشاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی ان اثاثوں کے لیے ہے جو ظاہر نہیں اسکیم کے بعد پاکستان میں کروڑ افراد ٹیکس دہندہ ہونے چاہئیں جبکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والے قانون کی گرفت میں ئیں گےف شور کمپنیوں سے ان کا کہنا تھا کہ شور کمپنیاں بھی اثاثہ ہیں شور کمپنیاں رکھنا جرم نہیں لیکن اثاثے ڈکلیئر ہونے چاہئیںمزید پڑھیں حکومت کی نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے کس کا فائدہ کس کا نقصانانہوں نے ایک بار پھر سینیٹ انتخابات میں پیسوں کے استعمال کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن میں پیسے کا استعمال ہوا منتخب ہونے والے حلفیہ بیان دے دیں کہ ان کے انتخاب میں کوئی پیسہ استعمال نہیں ہوا کسی کا استحقاق مجروح ہوتا ہے تو ہوتا رہے سینیٹ کے انتخاب میں پیسے کا لین دین بری چیز ہے یہ بھی کہتا ہوں کل بھی کہوں گاامریکا کے حالیہ دورے کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا کا دورہ نجی نوعیت کا تھا 40 سال سے امریکا کا دورہ کر رہا ہوں اور اگر وہاں عام دمی کی طرح سیکیورٹی کے عمل سے گزرا تو اس میں کوئی ہرج نہیں جس ملک میں جائیں وہاں کے قوانین کی عزت کرنی چاہیےچیف جسٹس ثاقب نثار سے چند ہفتے قبل ہونے والی ملاقات سے متعلق انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملکی معاملات پر بات چیت کے لیے وقت مانگا تھا اور ان سے سیاسی نہیں بلکہ ملکی معاملات پر بات ہوئیامریکا میں تلاشی پر تنازعپریس کانفرنس کے دوران سینئر صحافی سلیم صافی کی جانب سے وزیر اعظم سے دورہ امریکا کے دوران ایئرپورٹ پر پیش انے واقعے کے بارے میں بھی سوال کیا گیاسلیم صافی نے وزیر اعظم سے پوچھا ایئرپورٹ پر اپ کے ساتھ اصل میں کیا ہوا کیونکہ اگرچہ اپ کے وزیر اعظم نواز شریف ہیں لیکن پاکستان کے وزیر اعظم اپ ہیں اور اپ کی عزت پاکستان کی عزت اور اپ کی تضحیک پاکستان کی تضحیک ہےاس پر جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا کا دورہ نجی تھا اور میں گزشتہ 40 برسوں سے وہاں کا دورہ کر رہا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ ہر شخص کو سیکیورٹی کے عمل سے گزنا چاہیےانہوں نے کہا کہ چاہے میں وزیر اعظم ہوں یا نہ ہوں میری عزت پر کوئی حرف نہیں اتا میں نے بل کلنٹن کو بھی اسی سیکیورٹی سے گزرتے دیکھا ہے اور اگر میں چاہتا تو ایف بی ائی سے ایجنٹ مانگتا تو وہ مجھے لے جاسکتے تھےانہوں نے کہا کہ اپ خود فیصلہ کریں کہ سیکیورٹی سے گزرنے سے میری عزت پر حرف نہیں ایا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ اپ جس ملک میں جائیں اس کے قوانین کی عزت کرنی چاہیے |
0 | چینی کمپنی زونگ نے اپنے صارفین کے لیے واٹس ایپ کا استعمال بالکل مفت کردیا ہےکمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق واٹس ایپ کی تمام سروسز تک صارفین کو مفت رسائی دی جائے گی اور وہ اس میسجنگ اپلیکشن سے لامحدود کالز کرسکتے ہیں میسجز بھیج سکتے ہیں اور یہ سہولت دنیا بھر میں کسی بھی جگہ دستیاب ہوگی اور وہ دنیا بھر میں کسی بھی موبائل نیٹ ورک پر یہ پیغامات بغیر بیلنس کے بھیج سکیں گےمزید پڑھیں پاکستان میں جی سروسز جلد متعارف کرانا ممکن زونگ کی یہ پیشکش ویڈیو اور وائس کالز کے ساتھ ساتھ وائس اور ٹیکسٹ میسجز اور دیگر ملٹی میڈیا شیئرنگ یا ڈان لوڈ کے لیے ہےاس کمپنی کے پوسٹ پیڈ پری پیڈ انٹرنیٹ سم یا موبائل براڈ بینڈ کے صارفین اس سروس کو 247 کرکے ایکٹیو کرسکتے ہیںسروس ایکٹیو ہونے کے بعد واٹس ایپ سروسز مفتہ جائیں گی اور اس کے لیے کوئی ڈیٹا لمٹ نہیں ہوگییہ بھی پڑھیں پاکستانی بینک اے ٹی ایم ٹیکنالوجی اپ گریڈ کریںزونگ کا دعوی ہے کہ وہ اس وقت پاکستان میں تیز ترین فور جی نیٹ ورک صارفین کو فراہم کررہا ہے اور اس وقت فور جی استعمال کرنے والے 70 فیصد افراد اس کمپنی کو ترجیح دیتے ہیںتاہم یہ کس حد تک ٹھیک ہے یہ کہنا مشکل ہے کیونکہ اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعدادوشمار کسی پلیٹ فارم میں دستیاب نہیں |
Subsets and Splits
No community queries yet
The top public SQL queries from the community will appear here once available.