{"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/c90dv51jl1qo", "summary": "", "title": "’بحران سے نکلنے کے لیے نظام بدلنا ہوگا‘ مفتاح اسماعیل ", "firstPublished": "2023-05-13T11:37:55.503Z", "id": "c90dv51jl1qo", "article": ["پاکستان کے سابق وزیرِ خزانہ اور پاکستان مسلم لیگ کے رہنما مفتاح اسماعیل کے پاس پاکستان کے معاشی مسائل کا واحد حل ہے اور وہ نظام میں تبدیلی۔ وہ سسٹم بدلنا چاہتے ہیں تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے بہتر مستقبل کی گنجائش پیدا کی جا سکے۔ لیکن ان کی باتوں سے لگتا ہے کہ نظام کو بدلنے سے جو چیز روک رہی ہے وہ نظام ہی ہے۔", "مفتاح صاحب آج کل برطانیہ کے دورے پر ہیں جہاں وہ پاکستان کے اقتصادی مسائل اور ان کے ممکنہ حل پر بات کر رہے ہیں۔ لندن کی سویس (سکول آف اوریئنٹل اینڈ ایفریقن سٹڈیز) یونیورسٹی میں انھوں نے ’ری امیجننگ پاکستان: رووٹ کاز آف اکنامک کرائسز‘ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس کا اگر ترجمہ کریں تو شاید یہ کچھ اس طرح ہو: ’پاکستان کا دوبارہ تصور: اقتصادی بحران کی بنیادی وجہ۔‘", "مفتاح صاحب سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے اقتصادی بحران کی وجہ کیا ہے اور یہاں لگتا ہے کہ وہ کچھ کچھ عمران خان کے ساتھ بھی کھڑے ہیں جو ’نیا پاکستان‘ بنانا چاہتے ہیں۔ جب تک کچھ نیا نہیں کیا جائے گا، اس وقت تک چیزیں نہیں بدلیں گی۔ لیکن سوال گھوم پھر کر پھر وہیں آ جاتا ہے کہ ’بدلنا چاہتا کون ہے یا یوں کہیے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا۔‘", "سڑکوں پر نکل کر جلاؤ گھیراؤ سے تو شاید ہی کوئی اقتصادی مسئلہ حل ہوتا ہو یا اربوں کھربوں روپے کا قرض واپس ہو سکے۔ تو پھر حل کیا ہے؟ مفتاح اسماعیل نے ماہرِ معیشت اور سیاست دان کی بجائے ایک نہایت شفیق استاد کی طرح سویس کے ہال میں موجود شرکاء کو بتایا کہ ہر مشکل کی بہترین چیز یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے ساتھ ایک موقع بھی لاتی ہے اور عقل مند وہ ہوتے ہیں جو اس موقعے کو استعمال کریں۔", " ", "’ہم شاید ڈیفالٹ نہ کریں لیکن ہم اس کی صرف جا رہے ہیں۔ لیکن ہر ایک مشکل کے پیچھے ایک موقعہ بھی ہوتا ہے،‘ مفتاح اسماعیل نے ایسے انداز میں یہ جملہ ادا کیا جیسے کہیں نہ کہیں انھیں امید ہے کہ چیزیں ٹھیک ہو سکتی ہیں۔ لیکن ان کی زیادہ تر باقی گفتگو اتنی پرامید نہیں لگتی تھی۔ ", "انھوں نے نہایت سادہ پیرائے میں اپنی بات دہراتے ہوئے ایک سوشیالوجسٹ کی طرح بتایا کہ پاکستانی معاشرے کے اس بند گلی کی طرف جانے کی بنیادی وجوہات کیا ہیں۔ انھوں نے بات ہی پاکستان کے مراعات یافتہ طبقے سے شروع کی جسے وہ ایلیٹ کلچر کہتے ہیں۔", "’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا", "قسطیں", "مواد پر جائیں", "’پاکستان ایک ایلیٹ کیپچرڈ سٹیٹ یا اشرافیہ کے زیر تسلط ریاست ہے۔ جو پاکستانی معاشرے کو اس طرح کنٹرول کرتے ہیں جو باقی دنیا سے کافی زیادہ مختلف ہے۔ پوری دنیا میں حکمران اشرافیہ کے پاس پاورز ہوتی ہیں لیکن پاکستان اس حوالے سے ایک خاص کیس ہے۔ کیونکہ یہ ایک ایلیٹ کپچرڈ سوسائٹی (اشرافیہ کے زیر تسلط معاشرے) ہے اس لیے ریاست کے پاس گروتھ یا ترقی کے لیے کوئی خواہش ہی نہیں رہ جاتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لوگ ریاست کو کنٹرول کر رہے ہیں وہ پہلے ہی بہت امیر اور طاقتور ہیں اور ان کی گروتھ کے لیے ضروریات بہت کم ہیں اور وہ حالات کو جوں کے توں رکھنا چاہتے ہیں۔‘ ", "مفتاح اسماعیل کے بقول جب کوئی ریاست ترقی کرنا ہی نہیں چاہتی اور وہ صرف سٹیٹس کو ہی رکھنا چاہتی ہے تو ایسی ریاست غیر موثر ہو کر رہ جاتی ہے۔ ’اس لیے پاکستانی ریاست پوری دنیا میں ان ریاستوں میں سے ہے جو سب سے زیادہ غیر موثر ہے اور اس کی گورننس بھی بالکل اسی طرح ہے۔‘ ", "وہ کہتے ہیں کہ یہ صرف سیاسی یا معاشرتی بحران نہیں ہے بلکہ معاشی بحران بھی ہے اور اس بحران سے باہر نکلنے کے لیے قوم کا بنیادی ڈھانچہ بدلنا پڑے گا۔ ’جب تک ہم اس قوم کا ڈھانچہ یا طرز حکمرانی نہیں بدلیں گے شاید پاکستان اس بحران سے کبھی بھی باہر نہ نکل سکے۔‘ ", "انھوں نے ایلیٹ کیپچرڈ سٹیٹ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس کی سب سے بڑی مثال تو تعلیم کا نظام ہے۔ ’اس کی ایک مثال ہی لے لیجیے۔ ہماری سپریم کورٹ کے آدھے یا شاید آدھے سے زیادہ ججز ایک سکول سے آتے ہیں اور وہ ہے ایچیسن کالج لاہور۔ عمران خان کی بھی تقریباً 60 فیصد کابینہ وہیں سے آئی ہے۔ پاکستان میں اس وقت 200000 سکول ہیں، لیکن اگر صرف ایک سکول سے ہی آپ کے آدھے سے زیادہ جسٹسز اور چیف جسٹسز آتے ہیں تو یہ کیسے منصفانہ ہو گا۔ اسی طرح ایک اور بھی سکول ہے اور وہ ہے کراچی گرائمر سکول۔ ", "’اس وقت کے چیف جسٹس ایچیسن سے ہیں اور جب یہ ریٹائر ہو جائیں گے تو اگلے چیف جسٹس کراچی گرائمر سکول سے ہوں گے۔ اسی طرح کے چند ایک اور سکول بھی ہیں جن سے پڑھے ہوئے 25، 30 ہزار بچے پاکستان میں ہر بڑا عہدہ سنبھالتے ہیں۔ انھیں بچوں کے والدین آج کل ہر پوزیشن کنٹرول کرتے ہیں۔‘", "انھوں نے سوال کیا کہ پھر ہم معاشرے میں کیسے انصاف لا سکتے ہیں جب کہ لیول پلیئنگ فیلڈ ہے ہی نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس تین پاکستان ہیں۔ ایک پاکستان ایک فیصد ایلیٹ کا ہے، دوسرا پاکستان کے تقریباً 1 فیصد اور تیسرے پاکستان کے 90 فیصد غریب آدمیوں کا پاکستان ہے جن کے آدھے سے زیادہ بچے سکول نہیں جاتے اور تقریباً ایک کروڑ بچے مدرسوں میں جاتے ہیں۔ ", "تعلیم کے بعد انھوں نے بتایا کہ سیاست کس طرح ایلیٹ کا کھیل ہے اور وہ کیسے سیاست اور صنعت کو ’کیپچر‘ کرتے ہیں۔ ", "انھوں نے بتایا کہ تقریباً سبھی پارٹیاں نسل در نسل آ رہی ہیں حتکہ کچھ سیکولر اور مذہبی پارٹیاں بھی۔ ", "صنعت بھی اسی طرح چند خاندانوں کے قبضے میں اور اسی طرح بینک اور دیگر کاروباری شعبے۔ پاکستان آرمی بھی ان ہی خاندانوں کی طرح صنعتی شعبے اور بینک چلاتی ہے۔ ", "’کونسینٹریشن آف ویلتھ یا دولت کا ارتکاز انہی کے پاس ہے۔ پہلے بھی یہی خاندان تھے اور اب بھی یہیں ہیں۔ پاکستان میں کچھ نہیں بدلتا۔ کچھ انٹرسٹ گورپس ہیں جو اپنا فائدہ چاہتے ہیں۔‘ ", "انھوں نے کہا کہ دوسرے ممالک میں سیاستدان دوبارہ منتخب ہونے کے امکانات کو روشن بنانے کے لیے کام کرتے ہیں اور اس طرح ملک کی ترقی بھی ہوتی ہے۔ لیکن پاکستان میں اس کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آپ ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جسے ریاست کو ترقی یا گروتھ کی کوئی خواہش نہیں، بس ایلیٹ کنٹرول ہی رہنا چاہیئے۔", "’ہم نے ہر چیز کر کے دیکھ لی، جمہوری نظام، مارشل لا، ہائبرڈ، بہت زیادہ ہائبرڈ، کم ہائبرڈ، لیکن جو نہیں کیا وہ ترقی ہے۔‘", "انھوں نے پاکستان کے اقتصادی بحران کی ایک وجہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو بھی ٹھہرایا۔ پاکستان میں آبادی واقعی بہت بڑا مسئلہ ہے اور اسی وجہ سے ہم بنگلہ دیش سمیت کئی ممالک سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ ڈاکٹر مفتاح سمجھتے ہیں کہ اگر عورت خود مختار نہیں ہو گی تو وہ اپنے جسم اور اپنی اقتصادی حالت کے متعلق نہیں سوچے گی۔ جب ماں ہی کمزور ہو گی تو بچہ کیسے صحت مند ہو گا۔ ", "انھوں نے کچھ اعدادو شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بچوں کو مکمل غذا نہیں ملتی اور ان کی نشو نما میں کمی رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ پیچھے رہ جاتے ہیں اور کوئی بھی حکومت اس کے متعلق کچھ بھی نہیں کرتی۔ بچے چھوٹی عمروں میں ہی مر رہے ہیں اور ہماری ’انفینٹ مورٹیلیٹی سب سحارا افریقہ سے بھی بری ہے‘۔ ", "انھوں نے اس کی ایک وجہ یہ بھی بتائی کہ پاکستان میں بچے پیدا کرنے والی عمر کی خواتین میں آئرن کی بہت کمی ہے۔ ان کی تعداد تقریباً 42 فیصد ہے اور وہ کم وزن والے بچے کو جنم دیتی ہیں، جو یا تو مر جاتے ہیں یا پھر ان کی نشو نما رک جاتی ہے یعنی وہ سٹنٹڈ ہو جاتے ہیں۔ ", "انھبوں نے کہا باقی مسائل تو ایک طرف لیکن آبادی کو تو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ’آبادی میں اضافے پر قابو پانا اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے اور اگر حکومت یہ نہیں کر سکتی تو پھر کیا کر سکتی ہے۔ ہمارے پاس موقع ہے کہ اپنے آپ کو ٹھیک کریں۔ اپنی عورتوں کو تعلیم دیں، تاکہ وہ اپنی اور اپنے بچوں کی صحت کا خیال رکھیں۔ انھیں گھر سے باہر کام کرنے کی آزدی دیں۔ پاکستان میں آدھے کے قریب پریگنینسیز ان وانٹڈ ہوتی ہیں۔ وہ تعلیم یافتہ ہوں گی تو آبادی پر کنٹرول کریں گی۔‘", "ڈاکٹر مفتاح نے اپنے لیکچر میں انتہا پسندی اور سٹیٹ اوونڈ انٹرپرائزز (سرکاری شعبے میں صنعتیں) پر بھی بات کی اور کہا کہ قومی صنعتیں تو اکثر ٹیکس ہی نہیں دیتیں اور اپنے انتہائی نقصان اور اخراجات کی وجہ سے وہ وفاق پر ایک بوجھ ہیں۔ ", "’پاکستان کا ٹیکس ریوینیو (محصولات زر) اس سال تقریباً 75 سو ارب روپے ہو گا۔ اس میں صوبائی حصہ 60 فیصد ہو گا اور 45 سو ارب صوبائی حکومتوں کو چلا جائے گا۔ اس سال آپ نے سود کی مدد میں 65 سو ارب ادا کرنا ہے جس کا مطلب ہے کہ آپ کو قرض کا سود دینے کے لیے بھی مزید قرض لینا پڑے گا۔ جو کہ ڈیتھ ٹریپ میں پھنسنے کی ’کلاسک ڈیفینیشن‘ ہے۔ آپ کو سود دینے کے لیے بھی ادھار لینا پڑتا ہے۔ ‘", "انھوں نے کہا کہ ایسا ہوتا رہے گا اور اس وقت تک ہوتا رہے جب تک آپ اپنے بجٹ کا ڈھانچہ نہیں بدلتے۔ ابھی تو صرف ایف بی آر ہی ٹیکس اکٹھا کرتا ہے لیکن ڈھانچہ بدلنے کے لیے آپ کو مزید ٹیکس اکھٹا کرنے والے ادارے چاہیئں۔ چاہے وہ لوکل حکومت ہو، صوبائی یا پھر کچھ اور۔ پاکستان میں 22 لاکھ دکانیں ہیں جن میں سے صرف 30 ہزار ٹیکس دیتی ہیں۔ ہم اپنی بری گورننس، ٹیکس سٹرکچر اور اپنے بھوکے بچوں کی وجہ سے دنیا سے بہت پیچھے ہیں۔‘ ", "انھوں نے تجویز کیا کہ ہیلتھ کارڈ کی طرز پر لوگوں کو اپنے بچوں کی پڑھائی کے لیے ایجوکیشن وؤچر بھی دیے جانے چاہیئں۔ اگر کوئی اپنے بچوں کو سرکاری سکول میں پڑھانا چاہتا ہے تو ٹھیک ہے اور اگر وہ پرائیویٹ سکول میں پڑھانا چاہتے ہیں تو حکومت اسے اتنے ہی پیسے کا ایجوکیشن وؤچر دے۔ ", "انھوں نے کہا کہ ’میرا حل ہے کہ جو بھی ادارہ بوجھ ہے اسے پرائیویٹائز کر دیں۔ یہی ایک حل ہے۔ جب تک آپ ریوینیو سٹریکس کو احسن طریقے سے ریفارم نہیں کریں گے آپ کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔‘", "سویس میں مفتاح اسماعیل کے لیکچر کا انعقاد بلومزبری پاکستان، سویس پاکستان ڈسکشن فورم اور سویس آئیکوپ سٹوڈنٹ سوسائٹی نے کیا تھا اور اس کی میزبانی ماہر اقتصادیات اور سویس میں اکنامکس کے استاد نادر چیمہ کر رہے تھے۔ "]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/c0wee0315d6o", "summary": "", "title": "انڈیا میں الیکٹرک گاڑی خریدنا درد سر کیوں؟", "firstPublished": "2022-11-28T11:51:21.077Z", "id": "c0wee0315d6o", "article": ["کیا انڈیا میں الیکٹرک گاڑی خریدنے کا یہ صحیح وقت ہے؟ ", "ان دنوں یہ سوال ہر اس شخص کے ذہن میں آتا ہے جو نئی گاڑی خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ کچھ لوگ انھیں مشورہ دیتے ہیں کہ آنے والا وقت صرف الیکٹرک گاڑیوں کا ہے، لہٰذا اسی میں پیسہ لگائیں۔\r ", "تو دوسری جانب کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ملک ابھی الیکٹرک گاڑی کے لیے تیار نہیں اور اسے خریدنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔\r", "اوپر پوچھے گئے سوال کا جواب تلاش کرنے سے پہلے آئیے کچھ اعدادوشمار پر نظر ڈالتے ہیں۔", "حکومت کی طرف سے دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت انڈیا میں 13 لاکھ سے زیادہ الیکٹرک گاڑیاں زیر استعمال ہیں۔\r", "صنعتوں کے وزیر مملکت کرشن پال گرجر نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا تھا کہ 3 اگست 2022 تک تھری وہیلر یعنی ای رکشہ انڈیا میں الیکٹرک گاڑیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے، جن کی تعداد تقریباً 8 لاکھ ہے۔\r", "اس کے بعد دو پہیہ گاڑیوں کا نمبر آتا ہے جو پانچ لاکھ سے زیادہ ہیں اور پھر فور وہیلر کا نمبر آتا ہے جو 50 ہزار سے کچھ زیادہ تعداد میں استعمال ہو رہے ہیں۔", "مالی سال 2021-22 میں ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں پچھلے مالی سال کے مقابلے تین گنا اضافہ ہوا ہے۔\r", "حکومت نے الیکٹرک گاڑیوں پر جی ایس ٹی کو بھی 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا۔\r ", "یہ انڈیا میں الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق اعداد و شمار کا معاملہ ہے۔ ", "آئیے اب ہم ان مسائل اور چیلنجز کے بارے میں بات کرتے ہیں جن کا انڈیا کو الیکٹرک گاڑیوں کے حوالے سے سامنا ہے۔", "الیکٹرک گاڑیوں کی قیمت پٹرول یا ڈیزل گاڑیوں سے زیادہ ہے۔\r", "اگرچہ حکومت ان پر طرح طرح کی رعایتیں دے رہی ہے لیکن پھر بھی یہ پٹرول ڈیزل گاڑیوں کے مقابلے زیادہ قیمت پر دستیاب ہیں۔\r", "مثال کے طور پر دلی میں ٹاٹا کی نکسن Nexon گاڑی کی قیمت ساڑھے سات لاکھ سے شروع ہوتی ہے اور 15 لاکھ تک جاتی ہے۔\r دوسری طرف نکسن کی الیکٹرک گاڑی کی قیمت دلی میں 15.5 لاکھ سے شروع ہوتی ہے اور 18 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔", "لیتھیم آئن بیٹریاں الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہوتی ہیں۔ یہ بیٹریاں صرف 6 سے 7 سال تک چلتی ہیں۔ اس کے بعد انھیں تبدیل کرنا ہوگا۔\r", "بیٹریوں کی مختصر زندگی خریداروں کے ذہن میں شک پیدا کرتی ہے۔ دراصل، ایک بیٹری کی قیمت ایک الیکٹرک گاڑی کی رقم کے تین چوتھائی کے برابر ہے۔\r", "حالانکہ حکومت نے گزشتہ سال پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (PLI) سکیم کو منظوری دی تھی۔\r یہ سکیم ملک میں ایڈوانسڈ کیمسٹری سیل (اے سی سی) کی تیاری کے لیے لائی گئی تھی تاکہ بیٹریوں کی قیمت کو کم کیا جا سکے", "انڈیا میں الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کی بہت زیادہ کمی ہے۔\r جس طرح ہم ہر شاہراہ یا سڑک پر پیٹرول پمپ دیکھتے ہیں، اس کے مقابلے میں چارجنگ سٹیشن بہت کم جگہوں پر پائے جاتے ہیں۔\r", "حکومت کے مطابق اس وقت ملک بھر میں 1740 پبلک چارجنگ سٹیشن چل رہے ہیں۔\r", "کئی بار یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کو چارج کرنے کی سہولت پیٹرول پمپ پر ہی فراہم کی جائے لیکن اس میں ایک بڑا چیلنج یہ ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کو چارج کرنے میں ایک سے پانچ گھنٹے لگتے ہیں۔ ", "اس لیے ای وی کو چارج کرنا اتنا تیز نہیں ہو سکتا جتنا پیٹرول، ڈیزل یا سی این جی گاڑی میں بھرنا۔\r\nاس کے علاوہ گھر پر EV کی بیٹری کو چارج کرنے میں بھی مختلف چیلنجز ہیں۔\r", "عام طور پر لوگ دو پہیوں والی سواری یا ای رکشہ کی بیٹری گھر پر ہی چارج کرتے ہیں لیکن اس میں کافی وقت لگتا ہے کیونکہ صبح گاڑی کو تیار رکھنے کے لیے اسے رات کو چارجنگ پر رکھا جاتا ہے۔", "چارجنگ سٹیشنز کی کمی کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی رینج کے حوالے سے ڈرائیوروں کے ذہنوں میں خوف بھی پیدا ہوتا ہے۔\r", "طویل فاصلہ طے کرنے والے ڈرائیور اکثر الیکٹرک گاڑیوں کی کم رینج سے پریشان نظر آتے ہیں۔\r", "بیورو آف انرجی ایفیشنسی کے مطابق دو پہیوں والی برقی گاڑیوں کی رینج 84 کلومیٹر فی چارج کے طور پر دی گئی ہے۔\r ساتھ ہی، چار پہیوں والی برقی گاڑیوں کی اوسط رینج 150-200 کلومیٹر فی چارج بتائی گئی ہے۔\r\n\r\nحکومت کا کہنا ہے کہ بہتر بیٹریاں اور زیادہ چارجنگ سٹیشنز لگانے کے بعد یہ مسئلہ حل کیا جا رہا ہے۔", "ہر کمپنی الیکٹرک گاڑیوں میں اپنا الگ چارجنگ پورٹ مہیا کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے الیکٹرک گاڑیوں کے لیے یونیورسل چارجنگ سسٹم بنانے میں بڑا مسئلہ ہے۔\r\n\r\nانڈیا کی ای وی مارکیٹ میں چارجنگ پورٹ کے لیے ابھی تک کوئی ایک معیار مقرر نہیں کیا گیا۔\r\n\r\nیہ مسئلہ دو پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں میں سب سے زیادہ نظر آتا ہے۔ جہاں مختلف قسم کی بیٹریاں اور ان کی مختلف چارجنگ پورٹس مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔", "\r\nگاڑیوں کی کارکردگی میں موسم اور درجہ حرارت بھی بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔\r اگر ہم ای وی کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو یہاں درجہ حرارت ایک بڑا عنصر بن جاتا ہے۔\r\n\r\nعام طور پر الیکٹرک گاڑی کی بہتر کارکردگی کے لیے اوسط درجہ حرارت کی حد 15-40 ڈگری سیلسیس کو سمجھا جاتا ہے لیکن انڈیا میں، جہاں پہاڑی علاقوں میں درجہ حرارت بہت کم ہوتا ہے، مغربی علاقوں میں درجہ حرارت بہت زیادہ رہتا ہے۔\r", "ایسے میں ایک قسم کی الیکٹرک گاڑیاں پورے ملک کے لیے کام نہیں کر سکتیں۔", "بڑھتی ہوئی آلودگی اور تیل کی بڑھتی قیمتوں کو دیکھ کر یہ بات یقینی ہے کہ آنے والا وقت صرف الیکٹرک گاڑیوں کا ہے اور حکومت الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈی بھی دے رہی ہے۔\r", "اس کے علاوہ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کی تعداد میں مزید اضافہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ گاڑی کو چند گھنٹوں کے لیے چارجنگ سٹیشن پر چھوڑنے کی سہولت بھی فراہم کی جانی چاہیے۔\r", "اس کا ایک بہتر متبادل بیٹری سویپ کی سہولت ہو سکتی ہے، جس میں ڈیڈ بیٹری کو فوری طور پر اسی وارنٹی کے ساتھ پوری بیٹری کے ساتھ تبدیل کر دیا جاتا ہے۔"]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/clwxr40p9y4o", "summary": "گذشتہ ہفتے پاکستان اور دنیا بھر میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں آپ کتنا جانتے ہیں؟ بی بی سی اردو کے ہفتہ وار کوئز کے ذریعے اپنی یادداشت کا امتحان لیجیے۔", "title": "بی بی سی اردو کوئز: آپ کی ذہانت اور یادداشت کا امتحان", "firstPublished": "2023-09-02T04:03:35.660Z", "id": "clwxr40p9y4o", "article": ["گذشتہ ہفتے پاکستان اور دنیا بھر میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں آپ کتنا جانتے ہیں؟ ", "بی بی سی اردو کے ہفتہ وار کوئز کے ذریعے اپنی یادداشت کا امتحان لیجیے۔"]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/c16854ly9xwo", "summary": "", "title": "12 سال بعد پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز جیت لی: ’ہم دور بابر میں رہ رہے ہیں‘", "firstPublished": "2023-05-03T19:36:54.715Z", "id": "c16854ly9xwo", "article": ["پاکستان نے تیسرے ون ڈے میچ میں نیوزی لینڈ کو 26 رنز سے شکست دے دی ہے۔ پاکستان نے 12 برس بعد یعنی سنہ 2011 کے بعد یہ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز جیتی ہے جسے ورلڈ کپ سے قبل ٹیم کے لیے ایک اچھے شگون کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سیریز کے باقی دو میچز جیتنے کی صورت میں پاکستانی ٹیم ون ڈے کی رینکنگ میں پہلے نمبر پر آ جائے گی۔", "نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے میچ میں پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے چھ وکٹوں کے نقصان پر 287 رنز بنائے۔", "پاکستان کی طرف سے امام الحق نے سب سے زیادہ 90 رنز بنائے اور پلیئر آف دی میچ بھی قرار پائے۔ کپتان بابر اعظم نے 54 رنز بنائے۔ گذشتہ تین میچز میں مسلسل سنچری سکور بنانے والے فخر زمان آج صرف 19 رنز بنا سکے۔ عبداللہ شفیق بھی 19 رنز بنا کر پویلین لوٹے۔ ", "وکٹ کیپر محمد رضوان نے 32 جبکہ آغا سلمان نے 31 رنز بنائے۔ محمد نواز 11 اور شاداب خان دس گیندوں پر 21 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ ", "نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے کامیاب باؤلر میٹ ہنری رہے جنھوں نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ ایڈم ملن نے دو جبکہ کول مکانشی نے ایک وکٹ حاصل کی۔ ", "نیوزی لینڈ نے محتاط انداز میں اپنی بیٹنگ کا آغاز کیا۔ تاہم پاکستانی باؤلرز نے نیوزی لینڈ کو اس تعاقب کی طرف تیزی سے گامزن ہونے سے روکے رکھا اور پھر آخری اوور کی پہلی بال پر نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم کو 261 رنز پر پویلین بھیج کر مسلسل تیسری فتح کے ساتھ پانچ میچز کی سیریز بھی اپنے نام کر دی ہے۔ ", "شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور محمد وسیم نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔ ", "نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ 65 رنز ٹام بلنڈل نے بنائے جبکہ کول مکانشی نے 64 رنز بنائے۔ کپتان ٹام لیتھم 45 رنز بنا کر محمد وسیم کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ ", "سعد نامی صارف نے لکھا کہ پاکستان نے سنہ 2011 کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف کوئی ون ڈے سیریز جیتی ہے۔ ان کے مطابق ہم کپتان بابراعظم کے دور میں رہ رہے ہیں۔ ", "زینب نامی صارف نے بابر اعظم کے جشن پرتبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اگر ہر طرح کے کرکٹ فارمیٹ کے کامیاب کپتان کا کوئی چہرہ ہو سکتا ہے تو وہ یہ ہے۔ ", "میچ کے آخری لمحات میں نسیم شاہ کا محم وسیم کے کامیاب پرجشن بھی صارفین کو خاصا پسند آیا۔ صارف کاشف قاسم نے نسیم شاہ کے ردعمل کو دل چھو جانے والا لمحہ قرار دیا ہے۔", "ایک اور صارف نے لکھا کہ جب ہر کوئی نیسم شاہ کی طرف دوڑ رہا تھا تو نسیم خود وسیم کی طرف دوڑ رہے تھے۔ انھوں نے بھی اسے خوبصورت لمحات سے تعبیر کیا ہے۔ "]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/cjk7edv1d4ko", "summary": "", "title": "محبت کا سراب: وہ کیفیت جس میں ہم بار بار ایک ہی قسم کے ساتھی کے انتخاب پر مجبور ہوتے ہیں", "firstPublished": "2023-10-05T02:37:53.524Z", "id": "cjk7edv1d4ko", "article": ["’آپ کے تمام سابقہ محبوب ایک جیسے نظر آتے ہیں۔‘", "یہ وہ گفتگو ہے جو میں نے اپنی بہترین دوست کے ساتھ ماضی میں کئی بار کی ہے۔", "شروع میں تو یہ ایک طرح کا مذاق ہی تھا تاہم اپنے ماضی کے رومانوی تعلقات کا تجزیہ کرنے کے بعد ہمیں احساس ہوتا ہے کہ اس ’مذاق‘ میں کہیں نہ کہیں سچائی موجود ہے۔", "یہی نہیں بلکہ کسی نہ کسی وجہ سے ہمیشہ الگ الگ روپ میں ایک ہی شخص کے ساتھ تعلق ختم ہوتا ہے، ہاں ان کے نام ضرور مختلف ہوتے ہیں۔", "کچھ تعلقات کا ٹوٹنا دوسروں کے مقابلے میں زیادہ پریشان کن ہوتا ہے لیکن میرے رومانوی تعلقات مجموعی طور پر ناکام ہی رہے ہیں۔", "اس کیفیت کو ’ڈیٹنگ ڈیژا-وو‘ (محبت کا سراب) کہتے ہیں۔ یہ ایک ایسا رجحان ہے جو ہمیں ایک جیسی شخصیت اور یہاں تک کہ جسمانی خصوصیات کے حامل لوگوں کی طرف متوجہ ہونے کا احساس دلاتا ہے۔", "ایسا تب بھی ہوتا ہے جب ’خاص‘ اور ’دل کو چھو لینے والے‘ یا ’مثالی‘ ساتھی کے ساتھ تعلق بار بار ناکام ہوتا ہے۔ ", "کینیڈا کی اونٹاریو یونیورسٹی میں محقق اور سماجی ماہر نفسیات پروفیسر جیسیکا میکسویل کا کہنا ہے کہ ڈیٹنگ ڈیژا-وو طویل عرصے سے جاری اس مفروضے سے نکلا ہے کہ ’ہم سب کی ایک خاص ٹائپ یعنی قسم ہے اور یہ ایک ایسا نظریہ ہے جس کی مجھ سمیت بہت سے سکالرز حمایت کرتے ہیں۔‘", "پروفیسر جیسیکا نے بی بی سی منڈو کو مزید بتایا کہ ’یہ سچ ہے کہ کچھ لوگ ہمیشہ ایک ہی قسم کے ساتھی کو تلاش کرتے ہیں اور ڈیٹنگ میں اسی رجحان کی طرف راغب ہوتے ہیں۔‘", "یہ ایک ایسا رجحان ہے جس کے بارے میں سکالرز بخوبی واقف ہیں اور یہ ہرگز ضروری نہیں کہ وہ اس اصطلاح کا استعمال کریں۔", "یہ سمجھنے میں وقت لگتا ہے کہ ان کی نئی محبت حیرت انگیز طور پر ان کی پچھلی محبت سے ملتی جلتی ہے", "ماہر نفسیات لیزلی بیکرز فیلپس اپنی کتاب ’ان سیکیور ان لوو‘ (Insecure in Love) میں بتاتی ہیں کہ ہم عام طور پر ’ڈیژا-وو‘ کے بارے میں اس وقت بات کرتے ہیں جب کوئی شخص مشکل تعلقات کو دہراتا ہے تاہم اس کے مثبت تجربات بھی سامنے آئے ہیں۔", "’ہو سکتا ہے آپ کو پہلی نظر میں پیار ہوگیا ہو اور آپ اس محبت کی کہانی کو دہرانا چاہتے ہوں۔‘", "ماہر نفسیات لز کے مطابق ’ہمارے پاس اکثر ایسے لوگ آتے ہیں جو زندگی بھر ایک ہی جیسی محبت کی مثالوں کو دہراتے ہیں، جو ڈیٹنگ کی دنیا میں بہت زیادہ عام ہے۔‘", "’ہم ایک جیسی خصلتوں والے افراد کو تلاش کرنے اور ان سے محبت کرنے کا رجحان رکھتے ہیں کیونکہ وہ ہم سے واقف ہیں اور ہم اس سے اطمینان محسوس کرتے ہیں۔‘", "’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا", "قسطیں", "مواد پر جائیں", "دونوں ماہرین نفسیات اس کی وجہ اٹیچمنٹ تھیوری کو قرار دیتے ہیں، یعنی جب کوئی شخص ایک ہی وجہ سے بار بار محبت میں دھوکہ کھائے۔ ", "دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد برطانوی ماہر نفسیات جان بولبی نے بتایا کہ یہ ایک نفسیاتی اور ارتقائی رجحان ہے جو انسانی رشتوں کی وضاحت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔", "اس کی دلیل میں انھوں نے کہا کہ چھوٹی عمر سے ہی ہم دیکھ بھال کرنے والے اشخاص کے ساتھ تعلقات استوار کرتے ہیں جو عام طور پر ہمارے والدین ہوتے ہیں۔ مستقبل کے ساتھی کی تلاش میں اس تعلق کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ ", "اس تھیوری کے مطابق اٹیچمنٹ کی چار اقسام ہیں: محفوظ، فکر مند، اجتناب اور متضاد۔", "ماہرین نفسیات کے مطابق اگر بچپن میں آپ کے والدین آپ کی ضروریات کو وقت پر مناسب انداز میں پورا کرتے ہیں تو اس سے آپ کا ان کے ساتھ اچھا تعلق بنتا ہے۔ ", "لیکن اگر آپ کے والدین حد سے زیادہ محتاط، دخل اندازی کرنے والے یا نظرانداز کرنے والے ہیں تو ممکنہ طور پر آپ کا ایک غیر محفوظ لگاؤ ہوگا جو بعض لوگوں کو اکثر خراب تعلقات ختم کرنے پر مجبور کرتا ہے۔", "اونٹاریو میں میک ماسٹر یونیورسٹی کی ایک محقق ماہر نفسیات جیسیکا میکسویل نے خبردار کیا ہے کہ جب تک ہم اپنے لگاؤ کے رویے کو تبدیل کرنے پر کام نہیں کرتے تب تک ہم اسی رجحان میں پھنسے رہتے ہیں۔ ", "ان کی رائے میں اگر ہمارے والدین ہمیں نظر انداز کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ ہمارے مستقبل کے تعلقات میں بھی پارٹنر کی جانب سے نظر انداز کیا جانا عام ہو۔ ’مگر اس سے ایسے پارٹنر مل سکتے ہیں جو آپ پر بہت زیادہ انحصار کریں یا آپ سے بہت زیادہ فاصلہ رکھیں۔‘", "مصنفہ لیسلی بیکر فیلپس اپنی کتاب ’ان سیکیور ان لو‘ میں بتاتی ہیں کہ کس طرح بالغ افراد کے درمیان اچھے اور محفوظ رومانوی تعلق کی راہ میں اٹیچمنٹ سے رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔ ", "ان کے مطابق رومانوی تعلق میں ’فکر مندی‘ حسد اور پریشانی میں تبدیل ہوسکتی ہے۔ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو فکرمند یا پرہیزگارانہ لگاؤ رکھتے ہیں، ان میں ایسی حرکات کو دہرانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جو پریشانی کا باعث بن جاتے ہیں۔ ", "ان کے مطابق ڈیٹنگ ڈیژا وو عدم تحفظ کے رویے سے ہوسکتا ہے جو بچپن میں پیدا ہوا ہو۔ ", "ڈیٹنگ ڈیژا وو عدم تحفظ کے رویے سے ہوسکتا ہے جو بچپن میں پیدا ہوا ہو", "’اگر آپ اپنے آپ کو ایک ایسے شخص کے طور پر دیکھتے ہیں جو محبت کا مستحق ہے اور کوئی آپ کی اس جذباتی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے دستیاب ہوتا ہے تو آپ میں ایک صحت مند رشتہ استوار کرنے کا امکان پایا جاتا ہے۔‘", "’لیکن جو لوگ اپنے آپ کو ناپسندیدہ یا محبت کے لائق نہیں سمجھتے وہ اپنی جذباتی ضرورت کے لیے دوسرے لوگوں کی طرف دیکھتے ہیں تاکہ وہ خود اپنے بارے میں بہتر محسوس کریں۔‘", "بیکرز فیلیپس کا کہنا ہے کہ فکرمندانہ لگاؤ رکھنے والے افراد ایک ایسے شخص کے ساتھ اچھا تعلق استوار کر سکتے ہیں جو ان کی یہ ضرورت پوری کرے۔ ", "’بدقسمتی سے ان کے لیے یہ عام بات ہے کہ وہ اجتناب کے رویے کے حامل پارٹنرز کے ساتھ تعلقات میں پھنس جاتے ہیں تاہم وہ شخص انھیں اپنے سے نیچے رکھتا ہے اور دور رہنا پسند کرتا ہے۔‘", "عام طور پر یہ تعلقات ایک ایسے دائرے میں ختم ہو جاتے ہیں جس میں پریشان کن لگاؤ رکھنے والا شخص ایسے محبوب سے بچنے کی کوشش کرتا ہے جو فکر کے رویے کے باعث اس کا خیال رکھتے ہوئے بہت قریب آ جاتا ہے۔ تاہم پریشان کن لگاؤ والا شخص اس سے ضرورت کے مطابق تھوڑا سا پیار پا کر دور ہو جاتا ہے۔", "یہ ایک ایسی متحرک چیز ہے جو برسوں تک چل سکتی ہے اور جو ماہر نفسیات کے مطابق ڈیٹنگ ڈیژا وو میں سب سے زیادہ عام ہے۔", "جیسیکا میکسویل نے یقین دلایا کہ خود اعتمادی میں کمی جیسے دیگر عوامل بھی ڈیٹنگ ڈیژا وو کو متحرک کر سکتے ہیں۔", "پرسنالٹی اینڈ سوشل سائیکالوجی بلیٹن نامی جریدے میں رواں سال اپریل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق بڑی عمر کے شرکا میں وقت کے ساتھ خوبصورتی، مزاح اور ذہانت جیسے پہلوؤں کی اہمیت کم ہوتی دیکھی گئی ہے۔ ", "تحقیق کے مطابق بڑی عمر کے لوگوں میں وقت کے ساتھ خوبصورتی، مزاح اور ذہانت جیسے پہلوؤں کی اہمیت کم ہوتی دیکھی گئی ہے", "مگر 13 سال کے دورانیے میں مردوں اور عورتوں نے گرم جوشی، ایمانداری اور خود اعتمادی جیسی عادات کو اہمیت دی ہے۔ ", "لہٰذا جو آپ اپنے پارٹنر میں دیکھنا چاہتے ہیں وہ عادات آپ میں خود ضرور ہوتی ہیں۔ ", "بیکر فیلیپس کے مطابق ایک ہی قسم کے شخص کے ساتھ بار بار محبت کے رجحان کو روکنے کے لیے آگاہی اور ہمدردی ضروری ہیں۔ ", "’خود کو قصوروار ٹھہرائے یا بُرا محسوس کرائے بغیر بھی آپ یہ غلطی دہرانے سے بچ سکتے ہیں۔‘", "اس رجحان کی شناخت کر کے آپ اپنے اختیارات کی درستی کر سکیں گے اور فیصلہ کر سکیں گے کہ آیا آپ کسی نئے شخص کو آزمانے کے لیے تیار ہیں۔ ", "ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ صحت مند اور کامیاب تعلقات کی کلید ایک حساس ساتھی کے ساتھ ہونا ہے جو آپ کی ضروریات کو پورا کرتا ہے، یعنی ’کوئی پیار کرنے والا جو آپ کو سمجھنے اور آپ کی حمایت کرنے کی کوشش کرتا ہے، اور جو آپ کی توثیق کرتا ہے۔‘", "میکسویل کا یہ بھی ماننا ہے کہ ہمیں اس خیال کو ایک طرف رکھ دینا چاہیے کہ آپ اپنے رومانوی ساتھی کو بالکل اپنے ذوق کے مطابق حاصل کر پائیں گے۔ ", "’یہ سمجھنا ضروری ہے کہ صرف ایک ہی قسم کا انسان نہیں ہے جس کے ساتھ آپ خوش رہ سکتے ہیں بلکہ خوشی تلاش کرنے کے لیے آپ کو اپنا ذہن بالکل کھلا رکھنا ہوگا۔‘"]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/cpredp71v25o", "summary": "", "title": "سیہون حادثے کے بعد 13 لوگوں کی زندگیاں بچانے والا پولیس کانسٹیبل: ’لوگ مدد کی بجائے ویڈیوز بنا رہے تھے‘", "firstPublished": "2022-11-18T12:13:27.113Z", "id": "cpredp71v25o", "article": ["مبین ملاح سنہ 2013 سے پولیس میں کام کر رہے ہیں", "’میں چیخ اور چلا رہا تھا کہ اور لوگ بھی پانی میں اتریں تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگیاں بچا سکیں۔ لوگ کنارے پر موجود تو تھے لیکن وہ موبائل سے ویڈیوز بنانے میں مصروف تھے۔‘\r ", "یہ ہیں سیہون پولیس کے کانسٹیبل مبین ملاح جنھوں نے بچوں سمیت 13 کے قریب لوگوں کی زندگیاں بچائیں۔ ", "گزشتہ شب آٹھ بجے کے قریب سیہون سے ڈیڑھ کلومیٹر دور ایک حادثہ پیش آیا، جس میں 20 افراد ہلاک ہوگئے۔ حادثے کا شکار ہونیوالی وین خیرپور میر سے درگاہ سیہون شریف جارہی تھی۔\r", "کانسٹیبل مبین ملاح نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی ڈیوٹی پولیس مددگار 15 پر ہوتی ہے اور اطلاع ملتے ہی وہ پانچ منٹ میں جائے وقوع پر پہنچ گئے۔\r ", "دراصل وہاں ایک ڈائیورژن ہے لیکن موٹر وے پولیس یا نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اس پر کوئی نشان نہیں لگایا۔ ڈرائیور 70 سے 80 کی رفتار سے آرہا تھا کہ گاڑی موڑ کے قریب پہنچی تو سامنے سے آنے والی گاڑیوں سے بچنے کی کوشش میں گاڑی سڑک سے اتر کر پانی میں چلی گئی۔", "مبین ملاح سنہ 2013 سے پولیس میں کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ جب وہ پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ ڈرائیور، کلینر اور ایک بچے سمیت چار افراد باہر نکل چکے تھے۔ انھوں نے قمیض اتاری اور پانی میں چلے گئے۔\r ", "’ویگن کا دروازہ نیچے دب گیا تھا۔ صرف شیشوں سے ہی کوئی نکل سکتا تھا۔‘\r ", "ان کی مدد کے لیے ملاح کمیونٹی کا ایک شخص اور ایک ڈاٹسن پک اپ کا ڈرائیور اتار کر آیا۔\r ", "انھوں نے لوگوں کو کہا کہ ’مدد کریں، ان مسافروں کو نکالیں لیکن کوئی ویڈیو بنانے میں تو کوئی لائیو کرنے میں مصروف رہا۔‘ ان تینوں نے مل کر 13 افراد کو نکالا جن میں زیادہ تر بچے تھے۔\r ", "’ہلاک ہونے والوں کو چوٹیں نہیں لگی تھیں بلکہ پانی میں ڈوبنے سے ہلاکتیں ہوئیں۔ جو لوگ ہم نے نکالے وہ بھی بے ہوش تھے اور ان کے منہ سے جھاگ نکل رہا تھا، جنھیں سیہون کے ہسپتال کے لیے روانہ کر دیا گیا۔‘", "کانسٹیبل مبین ملاح", "مبین ملاح بتاتے ہیں کہ انھوں نے پولیس کیریئر میں دو مرتبہ قیامت خیز منظر دیکھے ہیں۔ پہلا جب سیہون میں قلندر شہباز کے مزار میں خودکش بم حملہ کیا گیا اور دوسرا یہ حادثہ۔ ’کسی کو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا۔‘\r ", "’جب ہم لوگوں کو نکال رہے تھے تو ایک عورت کی ٹانگ پھنسی ہوئی تھی جس کی وجہ سے شاید وہ نکل نہیں پائی۔‘\r\n’سیٹ کے نیچے ایک 6 سال کا بچہ تھا جس کی قمیض کو اس نے ہاتھ سے جکڑا ہوا تھا۔ دونوں کی موت کے بعد بھی اس کے ہاتھ سے وہ نہیں نکلا تھا۔‘\r ", "مبین ملاح کے مطابق ڈرائیور نے اس کو بتایا کہ سات بیٹیوں کے بعد اس کو بیٹا ہوا تھا جس کی منت دینے وہ قلندر کے مزار پر جا رہے تھے۔ ان کا تعلق پھلپوٹہ کمیونٹی سے ہے اور وہ خیرپور کے رہائشی ہیں۔ ", "سندھ میں حالیہ بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال کی وجہ سے انڈس ہائی وے بھی متاثر ہوا۔ نصیر آباد سے لے کر جامشورو تک کئی مقامات پر سڑک زیر آب آئی جبکہ منچھر سے پانی کی نکاسی کے لیے بھی اس کو کٹ لگائے گئے تھے جو ابھی تک بھرے نہیں گئے ہیں۔\r ", "سیہون سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا حلقہ اور آبائی علاقہ ہے۔\r ", "انھوں نے ڈپٹی کمشنر جام شورو کو حادثے کی تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے جبکہ ہلاک ہونے والے ہر فرد کے لیے انشورنس پالیسی کے تحت ایک ایک لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔\r ", "مبین ملاح نے بتایا کہ ’سیلاب کے بعد ہر تیسرے روز کوئی نہ کوئی حادثہ ہوتا ہے اور کوئی نہ کوئی زندگی گنوا بیٹھتا ہے۔‘\r ", "میں نے پوچھا کہ اب آپ کیا کروگے تو جواب ملا ’ایک دوسرے حادثے کا انتظار۔‘"]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/cyr1dp65g5go", "summary": "بی بی سی اُردو کو دیے گئے انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال میں لگ رہا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا مقابلہ فوج سے نہیں بلکہ ریاست سے ہے۔", "title": "انوار الحق کاکڑ: ’پی ٹی آئی کے ساتھ قطعاً سختی نہیں برتی جائے گی، منفی سرگرمیوں میں ملوث افراد سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا‘", "firstPublished": "2023-09-29T04:59:58.219Z", "id": "cyr1dp65g5go", "article": ["’پی ٹی آئی کے ساتھ سختی نہیں برتی جائے گی، منفی سرگرمیوں میں ملوث افراد سے نمٹا جائے گا‘", "پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال میں لگ رہا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا مقابلہ فوج سے نہیں بلکہ ریاست سے ہے۔", "ہمارے ساتھی ثقلین امام کی انوارالحق کاکڑ کے ساتھ لندن میں کی گئی خصوصی گفتگو دیکھیے۔"]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/c3g72556rzno", "summary": "مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان میں کچھ لوگ آمدنی بڑھانے کے مختلف طریقے ڈھونڈ رہے ہیں۔ لیکن کیا ہر کسی کے لیے ایسا کر پانا ممکن بھی ہے؟ اور یہ کہ مہنگائی کے اس بحران کو ختم کرنے کے لیے حکومت کو کیا کرنا چاہیے؟", "title": "مہنگائی کے دور میں آمدنی کیسے بڑھائیں؟", "firstPublished": "2023-09-13T15:13:32.691Z", "id": "c3g72556rzno", "article": ["مہنگائی کے دور میں پاکستان میں کچھ لوگ آمدنی بڑھانے کے مختلف طریقے ڈھونڈ رہے ہیں۔", "مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان میں کچھ لوگ آمدنی بڑھانے کے مختلف طریقے ڈھونڈ رہے ہیں۔ لیکن کیا ہر کسی کے لیے ایسا کر پانا ممکن بھی ہے؟ اور یہ کہ مہنگائی کے اس بحران کو ختم کرنے کے لیے حکومت کو کیا کرنا چاہیے؟", "ایڈیٹر: حسین عسکری ", "میزبان: ثمرہ فاطمہ ", "رپورٹر: نازش فیض ", "فلمنگ: نیر عباس ", "پروڈکشن ٹیم: خدیجہ عارف، ثقلین امام، رفاقت علی، عارف شمیم"]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/c6pdl9eez26o", "summary": "پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں بدھ کے روز مسیحی آبادی پر حملوں اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے بعد آج پہلا اتوار ہے جہاں مسیحی برادری کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگوں نے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں اور مختلف مقامات پر عبادت اور دعا کا اہتمام کیا ہے۔ ", "title": "جڑانوالہ: ’ہمارا چرچ جلایا گیا، اب سڑکوں پر ہی عبادت کریں گے‘", "firstPublished": "2023-08-20T15:22:07.291Z", "id": "c6pdl9eez26o", "article": ["جڑانوالہ: ’ہمارا چرچ جلایا گیا، اب سڑکوں پر ہی عبادت کریں گے‘", "پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں بدھ کے روز مسیحی آبادی پر حملوں اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے بعد آج پہلا اتوار ہے جہاں مسیحی برادری کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگوں نے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں اور مختلف مقامات پر عبادت اور دعا کا اہتمام کیا ہے۔ ", "پُرتششد واقعات کے بعد جڑانوالہ کے تازہ ترین حالات سے آگاہ کر رہی ہیں بی بی سی کی نامہ نگار ترہب اصغر۔ ", "ویڈیو: وقاص انور "]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/cv28ggjn177o", "summary": "", "title": "پشاور دھماکہ: ’ہمارے ضلع میں آپریشن کی وجہ سے سگنل نہیں ہیں، انھیں نہیں پتا مجھے کیا ہوا ہے‘", "firstPublished": "2023-01-31T13:53:54.335Z", "id": "cv28ggjn177o", "article": ["’ہمارے ضلع میں آپریشن کی وجہ سے سگنل نہیں ہیں، انھیں نہیں پتا مجھے کیا ہوا ہے‘", "پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی پولیس لائن دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب 100 ہو چکی ہے صوبہ بھر کے مختلف اضلاع میں دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے نمازِ جنازہ ادا کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔", "ہماری نامہ نگار سحر بلوچ اور نعمان مسرور نے پشاور میں سوگواران اور زخمیوں سے بات کی ہے۔ مزید دیکھیے اس ویڈیو میں۔"]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/cz9wznr2e25o", "summary": "", "title": "پاکستان میں ڈالروں کی کمی، عام لوگ ضروری اشیا کے لیے پریشان ", "firstPublished": "2023-01-25T16:15:28.734Z", "id": "cz9wznr2e25o", "article": ["پاکستان کا معاشی بحران: ڈالروں کی کمی اور عام لوگوں کی پریشانی", "پاکستان میں زرِ مبادلہ کے زخائر پانچ ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں جو گزشتہ دس سال میں کم ترین سطح ہے۔ ملک میں ڈالروں کی کمی کی وجہ سے انتہائی ضروری اشیا کی درآمد مشکل ہو گئی ہے۔ عام لوگوں کے لیے ادویات اور دیگر ضروری اشیا کا حصول بھی مشکل ہو گیا ہے۔ ", "میزبان: عالیہ نازکی ", "ایڈیٹر: جاوید سومرو ", "فلمنگ: زبیر احمد ", "رپورٹر: تنویر ملک ", "پروڈکشن ٹیم: حسین عسکری، خدیجہ عارف، خالد کرامت "]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/cgl5z1n22rjo", "summary": "", "title": "کشمیر میں خاموشی اور خوف کی فضاء، کشمیری بات کرنے سے کیوں گھبرا رہے ہیں؟", "firstPublished": "2022-12-30T14:18:00.648Z", "id": "cgl5z1n22rjo", "article": ["کشمیر میں خاموشی اور خوف کی فضاء، کشمیری بات کرنے سے کیوں گھبرا رہے ہیں؟", "اگست دو ہزار انیس میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی نیم خود مختاری کو انڈیا نے یکطرفہ طور پر ختم کر دیا تھا۔ ساڑھے تین سال بعد وہاں رہنے والے کہتے ہیں کہ احتجاج تو دور لوگ کھل کر آپس میں بات کرنے سے بھی ڈرتے ہیں۔", " ", "میربان: عالیہ نازکی", " ", "ایڈیٹر: خالد کرامت"]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/c519llp5vl8o", "summary": "", "title": "انڈیا بمقابلہ پاکستان: ’جب بابر اور رضوان کھیل رہے تھے تو لگ رہا تھا 350 تک چلا جائے گا‘", "firstPublished": "2023-10-14T17:20:50.352Z", "id": "c519llp5vl8o", "article": ["انڈیا بمقابلہ پاکستان: ’جب بابر اور رضوان کھیل رہے تھے تو لگ رہا تھا 350 تک چلا جائے گا‘", "ورلڈ کپ میں اپنے تیسرے میچ میں انڈیا نے پاکستان کو سات وکٹوں کے بھاری مارجن سے شکست دے دی ہے۔", "میچ کے بعد احمد آباد کے نریندر مودی سٹیڈیم کے باہر کیا ماحول تھا، جاننے کے لیے دیکھیں بی بی سی اردو کے شکیل اختر اور تپس ملک کی یہ رپورٹ"]} {"url": "https://www.bbc.com/urdu/articles/cw0k0v29nl0o", "summary": "کچھ سال سے اپنی موسیقی کے لیے بار بار سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے بینڈ ’خود غرض‘ نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کو پاکستان اور انڈیا دونوں سے بہت پیار ملا ہے۔", "title": "میش اپس کے لیے مشہور بینڈ ’خود غرض‘: ’لوگ ابھی بھی سمجھتے ہیں کہ ہم انڈین ہیں‘", "firstPublished": "2023-11-01T13:30:24.049Z", "id": "cw0k0v29nl0o", "article": ["میش اپس کے لیے مشہور بینڈ ’خود غرض‘: ’لوگ ابھی بھی سمجھتے ہیں کہ ہم انڈین ہیں‘", "کچھ سال سے اپنی موسیقی کے لیے بار بار سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے بینڈ ’خود غرض‘ نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کو پاکستان اور انڈیا دونوں سے بہت پیار ملا ہے۔ دیکھیے براق شبیر کے ساتھ ان کی یہ خصوصی گفتگو۔۔۔"]}