id
int64 0
0
| text
stringlengths 12
18k
|
---|---|
0 | اِس قسم کا خدشہ نہیں ہونا چاہیے کہ آزاد مسلم ریاست کے قیام سے ایک مذہبی ریاست قائم ہو جائے گی، کیونکہ اسلام کے اندر سرے سے کوئی کلیسائی نظام ہے ہی نہیں، بلکہ یہ ایک ریاست ہے جس کا اظہار فلسفی روسو سے بہت پہلے ایک ایسے وجود میں ہوا جو معاہدہ عمرانی کا پابند تھا۔ ریاستِ اسلامی کا انحصار ایک اخلاقی نصب العین پر ہے۔ اُ س کا عقیدہ ہے کہ انسان شجر اور حجر کی طرح ایک خاص زمین سے وابستہ نہیں، بلکہ وہ ایک روحانی ہستی ہے جو ایک زندہ جزو کی حیثیت سے چند واضح فرائض و حقوق کی مالک ہے۔ مَیں صرف ہندوستان اور اِسلام کی فلاح و بہبود کے خیال سے ایک منظم مسلم ریاست کے قیام کا مطالبہ کر رہا ہوں تاکہ اُس سے ہندوستان کے اندر طاقت کا توازن پیدا ہونے سے امن و امان قائم رہے اور اِسلام کو اِس امر کا موقع ملے کہ وہ اُن اثرات سے آزاد ہو جائے جو عربی شہنشاہیت کی وجہ سے اب تک اُس پر حاوی ہیں اور اُس جمود کو توڑ ڈالے جو اُس کی تہذیب، تمدن، شریعت، تعلیم پر صدیوں سے طاری ہے۔ اِسی طرح اُن کے صحیح معانی کی تجدید بھی ہو سکے گی اور ہم زمانۂ حال کی روح سے بھی قریب تر ہو جائیں گے۔خطبہ الہ آباد میں اِس آٹھویں فکرانگیز نکتے پر بھی سیر حاصل گفتگو ہوئی کہ کیا واقعی مذہب فرد کا نجی معاملہ ہے اور کیا ایک اخلاقی اور سیاسی نصب العین کی حیثیت سے اسلام کا بھی وہی حشر ہو گا جو مغرب میں عیسائیت کا ہو چکا ہے۔ یہ سوال ہندوستان میں اور بھی زیادہ اَہمیت رکھتا ہے، کیونکہ آبادی کے اعتبار سے ہم اقلیت میں ہیں۔ یہ دعویٰ کہ مذہبی تعلق محض انفرادی اور ذاتی رواج پر مبنی ہے، اہلِ مغرب کی زبان سے تو تعجب خیز معلوم نہیں ہوتا، کیونکہ یورپ کے نزدیک عیسائیت کا تصور یہی تھا کہ وہ مذہب محض رہبانیت ہے جس نے مادی دنیا سے منہ موڑ کے اپنی تمام تر توجہ آخرت پر جما لی ہے۔ آنحضرت ﷺ کے مذہبی واردات جن کا اظہار قرآن پاک میں ہوا ہے، عیسائی تصوّر سے سراسر مختلف ہیں۔ یہ محض حیاتی نوع کی واردات نہیں بلکہ اُن کا تعلق صاحبِ واردات کی داخلی ذات سے بھی ہے اور خارجی سے بھی۔ یہ وہ اِنفرادی واردات ہیں جن سے بڑے بڑے اجتماعی نظامات کی تخلیق ہوئی ہے اور جن کے اوّلین نتیجے سے ایک ایسے نظامِ سیاست کی بنیاد پڑی ہے جس کے اندر قانونی تصوّرات مضمر ہیں۔ اُن کی اہمیت محض اِس لیے نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ اُن کی بنیادوحی اور اِلہام پر ہے۔اِس اعتبار سے اسلام کا مذہبی نصب العین اِس کے معاشرتی نظام سے کسی طرح الگ نہیں جو خود اِس کا پیداکردہ ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ اگر آپ نے ایک تصوّر کو چھوڑا، تو بالآخر دوسرے کا ترک بھی لازم آئے گا۔ مَیں نہیں سمجھتا کہ کوئی مسلمان ایک لمحے کے لیے بھی کسی ایسے نظامِ سیاست پر غور کرنے کے لیے آمادہ ہو گا جو اِسلام کے اصولِ اتحاد کی نفی کرتا ہو۔ یہی وہ بڑا مسئلہ ہے جو آج مسلمانانِ ہند کے سامنے ہے۔علامہ اقبال نے اپنے خطبے میں ایک معروف فرانسیسی عالم ارنسٹ رینان کا قول نقل کیا کہ ’’انسان نسل کی قید گوارا کر سکتا ہے نہ مذہب کی۔ دریاؤں کا بہاؤ اُس کی راہ میں حائل ہو سکتا ہے نہ پہاڑوں کی سمتیں اُس کے دائرے کو محدود کر سکتی ہیں۔ اگر صحیح الدماغ انسانوں کا ایک زبردست اجتماع موجود ہے اور اُن کے دلوں میں جذبات کی گرمی ہے، تو اُنہی کے اندر وُہ اَخلاقی شعور پیدا ہو جائے گا جسے ہم لفظ ’قوم‘ سے تعبیر کرتے ہیں۔‘‘علامہ فرماتے ہیں کہ مجھے اِس قسم کی ترکیبِ اجتماع سے انکار نہیں۔ اِس کا مطلب ایک فرد کی زندگی کو عملاً ایک نئے سانچے میں ڈھالنا ہے۔ تجربہ بتاتا ہے کہ ہندوستان کے مختلف مذاہب اور متعدد ذَاتوں میں اِس قسم کا کوئی رحجان موجود نہیں کہ وہ اَپنی انفرادی حیثیت کو تبدیل کر کے ایک وسیع جماعت کی صورت اختیار کر لیں، اگرچہ ہندوؤں کا ایک مجموعہ مضطرب ہے کہ اُس کی اجتماعی ہیئت قائم ہو جائے، مگر وہ اَخلاقی شعور جو کسی تخلیقی عمل کے لیے ناگزیر ہے، ایک ایسی عظیم قربانی کا طالب ہے جس کے لیے ہندوستان کی کوئی بھی جماعت آمادہ نہیں۔علامہ اقبال نے خطبہ الہ آباد میں اِس تشویش ناک صورتِ حال پر دانش مندانہ انداز میں اظہارِ خیال کیا جو مغربی افکار کی یلغار سے ہندوستان بلکہ پورے عالمِ اسلام کے اندر پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ مسلم نوجوانوں کی خواہش ہے کہ وہ اِن افکار کو عملاً اپنی زندگی کا جزو بنا لیں، مگر اُنہوں نے اِس امر پر مطلق غور نہیں کیا کہ وہ کون سے اسباب ہیں جن کے تحت اِن افکار نے مغرب میں نشوونما پائی تھی اور مرکزیت سے محروم ہو گئے تھے۔ |
0 | عبدالستار خیری 1944ء میں رہا کر دیے گئے، مگر جلد ہی اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ اُن کے بڑے بھائی عبدالجبار خیری ہندوستان واپس آئے اور ایک شاندار لائبریری قائم کی جہاں اُن کا علما اور سیّد ابوالاعلیٰ مودودی سے تبادلہ خیال ہوتا رہا۔ اُن کا 1955ء میں دہلی میں انتقال ہوا۔ اِن دونوں بھائیوں نے ایک طویل عرصے تک تقسیمِ ہند کے نظریے کی آبیاری کی۔ یہ اِنہی کی کوششوں کا ثمر تھا کہ کمیونسٹ پارٹی نے پاکستان کے قیام کی کھل کر حمایت کی۔ خیری خاندان کے جدِامجد جناب راشد الخیری بہت بڑے سوشل ریفارمر اور خواتین کے حقوق کے زبردست عَلمبردار تھے۔ اُنہوں نے ’’عصمت‘‘ کے نام سے جریدہ نکالا جس میں تعلیمِ نسواں پر بہت زور دِیا گیا۔ اُن کے پوتے حاذق الخیری کراچی میں آباد ہو گئے اور قانون کے پیشے میں بڑا نام پیدا کیا۔ وہ سندھ ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے اور بعدازاں وفاقی شریعت کورٹ کے چیف جسٹس تعینات کیے گئے۔ اُنہیں اسلامی نظریاتی کونسل کی رکنیت کا بھی شرف حاصل ہوا۔ |
0 | اِن انفرادی کوششوں سے ہٹ کر علامہ محمد اقبال نے 1930ء میں مسلمانوں کی سب سے بڑی سیاسی جماعت آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے ہندوستان کے شمال مغرب میں ایک عظیم الشان مسلم ریاست کے قیام کا بہت واضح نقشہ پیش کیا جس پر قائدِاعظم کی زیرِقیادت دنیا کی سب سے بڑی اسلامی ریاست تعمیر ہوئی۔ یوں اِس تاریخ ساز معرکے میں علامہ محمد اقبال کا خطبہ الہ آباد نہایت اہم سنگِ میل ثابت ہوا۔ |
0 | ڈاکٹر محمد اقبال نے صدارتی خطبے کے آغاز ہی میں یہ واضح کر دیا تھا کہ اِس عظیم الشان اجتماع میں اُن حضرات کی کمی نہیں جن کا سیاسی تجربہ مجھ سے کہیں زیادہ ہے۔ مَیں کسی جماعت کا رہنما ہوں نہ پیروکار۔ مَیں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ اسلام کی تعلیمات اور اِسلامی فقہ و سیاست، تہذیب و تمدن اور اَدبیات کے مطالعے میں صَرف کیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ اِس مستقل اور متواتر تعلق کی بدولت میرے اندر یہ جان لینے کی خاص بصیرت پیدا ہو گئی ہے کہ ایک عالمگیر حقیقت کے اعتبار سے اسلام کی مشیّت کیا ہے۔ مَیں کوشش کروں گا کہ آپ کے فیصلوں میں رہنمائی کے بجائے اُس بصیرت کی روشنی میں آپ کے دل میں اُس بنیادی اصول کا احساس پیدا کروں جس پر میری رائے میں ہمارے تمام فیصلوں کا انحصار ہونا چاہیے۔ |
0 | کیا آپ نے دودھ پیا |
0 | کیا آپ نے چائے پی |
0 | میں ٹی-وی دیکھنا پسند کرتا ہوں |
0 | میں ٹی-وی دیکھنا پسند کرتی ہوں |
0 | میں یہ کروں گا |
0 | وہ یہ کرے گی |
0 | تم یہ کرو گے |
0 | وہ بانسری بجاتا ہے |
0 | سدا سکھی رہو |
0 | اسلام باد عالمی بینک خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں عسکریت پسندی سے پیدا ہونے والے بحران سے متاثرہ خاندانوں کی جلد بحالی بچوں کی صحت کی بہتری اور شہری مراکز ترسیل میں معاونت کے لیے فنڈز فراہم کرے گااس منصوبے کے لیے عالمی بینک ملٹی ڈونر ٹرسٹ کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا جس کے تحت شہریوں کی سہولت کے مراکز قائم کیے جائیں گے جو پوری قبائلی بادی اور اس سے منسلک اضلاع کو خدمات فراہم کرے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ جولائی 2019 میں ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی منظوری کے بعد سے منصوبے کی تیسری فنانسنگ ہوگییہ بھی پڑھیں ئندہ سال تک پاکستان میں غربت میں اضافے کا امکان ہے عالمی بینکان سہولیات کے مراکز کے ذریعے منتخب خدمات فراہم کی جائیں گی جس میں وائٹل رجسٹریشن سروس وی ایس سول رجسٹریشن منیجمنٹ سسٹم سی ایم ایس اور نادرا ای سہولت شامل ہے جو اس سے مستفید ہونے والوں کی مزید سرکاری خدمات تک رسائی کو بڑھائے گااس کے علاوہ ئندہ ماہ عالمی بینک کی اضافی فنانسنگ کی منظوری دی جائے گی جو گاہی سیشن میں حاضری سے منسلک نقدی کی منتقلی کے ذریعے بچوں کی صحت کو فروغ دے گیمنصوبے کی دستاویز کے مطابق اضافی سروسز مثلا وی ایس سی ایم ایس نادرا ای سہولت پلیٹ فارم اور دیگر سہولیات کے ساتھ اضلاع بنوں ڈیرہ اسمعیل خان لکی مروت اور ٹانک میں 16 نئے سہولت مراکز قائم کیے جائیں گےوی ایس میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور سی سیز کی تجدید اور اجرا سے متعلق تمام خدمات شامل ہوں گیمزید پڑھیں عالمی بینک سندھ میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے لیے 20 کروڑ ڈالر قرض دے گااس کے علاوہ بلدیاتی حکومت یا کمشنر کے دفاتر کے تعاون سے سی ایم ایس متعارف کروانے سے شہری بالخصوص خواتین پیدائش شادی اور موت کے سرٹیفکیٹ حاصل کرسکیں گیاس منصوبے پر خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے تمام ساتوں اضلاع میں عملدرمد کیا جارہا ہے ان اضلاع اور ان سے منسلک علاقوں میں شہریوں کی بنیادی سرکاری سروسز تک رسائی میں سیکیورٹی اور رسائی کے مسائل برقرار رہنے تک رکاوٹ ہےتاہم صوبہ خیبرپختونخوا میں ان اضلاع کے انضمام کا پیچیدہ عمل کمزور اداروں اور مسلسل سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے اس ایجنڈے کی تکمیل ایک طویل عمل ہے |
0 | اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے دسمبر کی خری تاریخ سے قبل ٹیکس سال 2020 کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 23 فیصد کم انکم ٹیکس گوشوارے موصول کیے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بورڈ کو دسمبر تک 13 لاکھ 10 ہزار ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے جب کہ ٹیکس سال 2019 میں 16 لاکھ 90 ہزار ریٹرنز جمع کرائے گئے تھےان میں تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار افراد افرادی کمپنیوں کی ایسوسی ایشنز دونوں شامل ہیںمزید پڑھیں انکم ٹیکس گوشوراے جمع کروانے کی تاریخ میں ایک مرتبہ پھر توسیع جائزے کے دوران اس عرصے میں گوشواروں کے ساتھ وصول کیا گیا ٹیکس ارب 50 کروڑ روپے رہا جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 12 ارب 80 کروڑ روپے وصول کیا گیا تھا جو 492 فیصد کی کمی کی عکاسی کرتا ہےٹیکس سال 2020 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی خری تاریخ میں ستمبر کے بعد سے توسیع کی گئی تھی تاکہ عوام کو اپنا ریٹرن فائل کرنے میں سانی ہوٹیکس سال 2019 کے لیے ایف بی کو 29 لاکھ ریٹرنز ملے تھے جو ایف بی کی تاریخ میں سب سے زیادہ تھےبھارت میں بادی کے مقابلے میں ریٹرن فائل کرنے کا تناسب فیصد فرانس میں 58 فیصد اور کینیڈا میں 80 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں یہ تقریبا 002 فیصد پر موجود ہےوزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان نے ڈان کو بتایا کہ خری تاریخ میں مزید توسیع نہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ریٹرن فائلنگ میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہےیہ بھی پڑھیں ٹیکس کے بغیر پاکستانی رقوم کی منتقلی کے باعث زی فائیو پر پابندی لگائی فواد چوہدریڈاکٹر وقار نے کہا کہ فیلڈ فارمیشنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان افراد کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے لیے وقت میں توسیع کریں جو ڈیڈ لائن سے قبل ان کو فائل کرنے کے قابل نہیں تھےانہوں نے کہا کہ نان فائلرز کو ریٹرن فائل کرنے کے لیے اضافی وقت طلب کرنے کے لیے متعلقہ ٹیکس فس میں درخواست جمع کرانا ہوگیاسی طرح معاون خصوصی نے بتایا کہ ٹیکس پریکٹیشنرز کو بھی اپنے کلائنٹ کے لیے توسیع حاصل کرنے کی اجازت ہےتاہم معاون خصوصی نے بتایا کہ سب کے لیے کوئی توسیع نہیں کی جائے گیجرمانے کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے لیے کوئی جرمانہ نہیں ہوگا جنہوں نے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے لیے توسیع مانگی ہےان کا کہنا تھا کہ مزید توسیع نہ کرنے کے فیصلے کا مقصد ملک میں ٹیکس نظم ضبط لانا ہے |
0 | اسلام باد بورڈ انویسٹمنٹ بی او ئی کے چیئرمین عاطف بخاری نے جاپان کے سفیر کونینوری میٹسودا سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک اور خصوصی اقتصادی زون ایس ای زیڈ ترقی اور سرمایہ کاری کے لیے ممالک کے لیے کھلے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے جاپانی سفیر کو سندھ میں دھابیجی خصوصی اقتصادی زون کے لیے جاپانی مقیم ڈویلپر کے امکان کے بارے میں گاہ کیا اور کاروباری اداروں کو معاشی زون میں یونٹ قائم کرنے کی دعوت بھی دیانہوں نے روشنی ڈالی کہ دھابیجی اقتصادی زون کا مقام کراچی بندرگاہ کے قریب ہونے کی وجہ سے بہت بہتر ہےمزید پڑھیں تین نئے خصوصی اقتصادی زونز کی منظوری دے دی گئیدریں اثنا جاپانی سفیر نے تجویز دی کہ اسلام باد کو اوساکا میں ایک تجارتی قونصل خانہ یا رابطہ ادارہ قائم کرنا چاہیے جو جاپان میں کاروباری گروہوں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعت کاروں کا ایک مرکز ہے اور اس سے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی2 کروڑ سے زائد کی بادی کے ساتھ اوساکا ایک اہم مالیاتی مرکز ہے اور یہ دنیا کے سب سے بڑے شہری علاقوں میں شامل ہےسفیر کی تجویز کا جواب دیتے ہوئے عاطف بخاری نے کہا کہ اوساکا میں تجارتی قونصل خانے کے افتتاح کے لیے بورڈ انویسٹمنٹ وزارت خارجہ سے رابطہ کرے گاواضح رہے کہ اوساکا میں پاکستان کا قونصل خانہ ہے تاہم اس میں کوئی عملہ نہیں اور اس کی نگرانی ٹوکیو میں قائم سفارتخانہ کرتا ہے دستیاب معلومات کے مطابق جاپان میں پاکستان کے تجارت اور سرمایہ کاری کے قونصلر ٹوکیو میں واقع سفارت خانے میں مقیم ہیںیہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے 10 خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے کی منظوری دے دیبی او ئی کے چیئرمین نے کراچی کے لیے حکومت کے ترقیاتی منصوبے میں جاپان کی شمولیت کی بھی دعوت دیانہوں نے کہا کہ پانی کی فراہمی کے موجودہ نظام کی اپ گریڈیشن کراچی سرکلر ریلوے اور کیماڑی تا پپری ریل لائن سمیت ٹرانسپورٹ کی سہولیات میں بہترین سرمایہ کاری کے مواقع ہیںاس موقع پر جاپانی سفیر نے کہا کہ جاپان فیصل باد میں پانی کی فراہمی کے نظام کی بہتری میں پہلے ہی مدد کر رہا ہے اور وہ کراچی پر بھی غور کرسکتا ہےملاقات میں پاکستان کے ماہی گیری کے شعبے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاجاپانی سفیر نے کہا کہ حکومت اور نجی شعبوں پر زور دیا جائے گا کہ وہ پاکستان کی ماہی گیری کی صنعت میں سرمایہ کاری کریں جاپانی پہلے ہی کورنگی فش ہاربر پروجیکٹ جیسے فشریز کے منصوبوں میں مشغول ہیںجاپانی سفیر نے ملک میں جاپانی ٹو انڈسٹری اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کی سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے کی بھی بات کی |
0 | اسلام اباد پاکستان میں ماہ نومبر میں مسلسل تیسرے مہینے برامدات میں اضافہ دیکھا گیا اور یہ گزشتہ ماہ کی ارب ڈالر زائد سے 767 فیصد بڑھ کر ارب 16 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد شمار پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کیے گئےبرامدات میں اضافہ بنیادی طور پر ٹیکسٹائل اور نان ٹیسکٹائل سامان کی دو ہندسوں میں ترقی کے باعث دیکھنے میں ایامزید پڑھیں اکتوبر میں برامدات 21 فیصد بڑھ کر ارب کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںعلاوہ ازیں زیرجائزہ مہینے کے دوران درامدات بھی فیصد بڑھ گئیں جو تجارتی خسارہ میں معمولی اضافے کا باعث بنیںاعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ نومبر 2019 کے مطابق میں ہوم ٹیکسٹائل 20 فیصد دواسازی کی مصنوعات 20 فیصد چاول 14 فیصد جراحی کا سامان 11 فیصد جرابیں اور موزے 41 فیصد جرسیز اور پل اوور 21 فیصد خواتین کے کپڑے 11 فیصد مردوں کے کپڑوں میں 43 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا جولائی سے نومبر کے دوران برامدات گزشتہ سال کے انہیں مہینوں کے ارب 53 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 211 فیصد کے معمولی اضافے کے بعد ارب 73 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہیںرواں مالی سال کے اغاز میں برامدات میں ایک مثبت رجحان دیکھنے میں ای اتھا لیکن اگست میں اس میں 19 فیصد کمی دیکھی گئی تھی تاہم ستمبر اکتوبر اور نومبر میں اس میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہےادھر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برامدات میں اضافے کے لیے وزارت تجارت نے ڈرا بیک اف لوکل ٹیکس اینڈ لیویز ڈی ایل ٹی ایل اسکیم کے تھت ارب 78 کروڑ روپے جاری کردیے گئےاس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت ٹیکسٹائل عبدالرزاق داد کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ یہ ہمارے برامدات کا لیکویڈٹی معاملات کا حل کریں گے اور برامدات کو بڑھانے میں مدد دیں گےخیال رہے کہ مالی سال 2020 میں برامدات 683 فیصد یا ایک ارب 57 کروڑ ڈالر گر کر 21 ارب 40 کروڑ ڈال رہی تھیں جو اسے پہلے سال 22 ارب 97 ارب ڈالر تھیاعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مئی سے بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے برامدی ارڈرز خاص طور پر ٹیکسٹائل اور کپڑوں کے شعبے میں واضح بہتری نظر ائییہ بھی پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیںدوسری جانب نومبر میں درامدات بھی گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ارب 92 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 777 فیصد بڑھ کر ارب 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیںمالی سال 20 کے ماہ کے دوران مجموعی درامدای بل گزشتہ سال کے انہیں مہینوں کے 19 ارب 17 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے 129 فیصد بڑھ کر 19 ارب 42 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگیا علاوہ ازیں ملک کا تجارتی خسارہ بھی نومبر میں 788 فیصد بڑھ گیا جس کی بنیادی وجہ درامدات میں اضافہ تھا یعنی تجارتی فرق گزشتہ سال کے اسی مہینے کے ایک ارب 91 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ارب کروڑ 80 لاکھ ڈالر پر موجود رہا |
0 | اسلام باد نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی اور سوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی ایل کے 253 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں نہ ہونے پر تصفئی بی ہونے کی وجہ سے قومی نیٹ ورکس سے کے الیکٹرک کو اضافی بجلی اور گیس کی فراہمی کے قانونی انتظامات تعطل کا شکار ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ عوامی سیکٹر کی دونوں کمپنیوں این ٹی ڈی سی اور ایس ایس جی سی ایل نے واجبات کی منظوری تک کے الیکٹرک کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدے پی پی اے اور گیس کی فراہمی کے معاہدے جی ایس اے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہےمزید پڑھیں کے الیکٹرک کے سرمایہ کاروں پر تحفظات ہیں لگتا ہے ان کے تانے بانے ممبئی سے نکلیں گے چیف جسٹس واضح رہے کہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای کے رواں سال جون کے ایک فیصلے کے تحت نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی کو ایک ہزار 400 میگاواٹ تک بڑھانا تھا جبکہ کے ای کو تقریبا 150 ایم ایم ایف سی ڈی اضافی گیس کی فراہمی کی جانی تھی تقریبا 200 ایم ایم ایف سی ڈی کی موجودہ گیس کی فراہمی کے لیے کے ای اور ایس ایس جی سی ایل کا معاہدہ اب تک نہیں ہوا ہےایس ایس جی سی ایل انتظامیہ اور بورڈ ڈائریکٹرز جی ایس اے میں داخلے سے قبل وفاقی حکومت کی طرف سے کسی طرح کی ضمانت یا 103 ارب کی کے ای سے ادائیگی کا منصوبہ بنانا چاہتے ہیںکے ای اس رقم کا مقابلہ کررہی ہے اور دعوی کرتی ہے کہ ایس ایس جی سی ایل کو تقریبا 13 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہےیہ بھی پڑھیں وفاق کا کے الیکٹرک کا انتظامی کنٹرول سنبھالنے پر غوراین ٹی ڈی سی انتظامیہ بھی اضافی بجلی کی فراہمی کے لیے پی پی اے پر دستخط کرنے سے پہلے اپنے 150 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کرانا چاہتی ہےمعلومات رکھنے والے ذرائع نے بتایا ہے کہ کے ای انتظامیہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے گزشتہ دنوں مختلف قانونی اور سیاسی حکام کے ساتھ مصروف رہی ہے تاہم کورونا پابندیوں کی وجہ سے چند اہم عہدیداروں کی عدم فراہمی کی وجہ سے کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوئیئندہ ہفتے حکومت اور کے ای حکام کے درمیان اس موضوع پر ایک اور باضابطہ اجلاس متوقع ہےچند روز قبل ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی اسد عمر جو سی سی او ای کے سربراہ بھی ہیں نے مشاہدہ کیا تھا کہ کے ای ای کے معاملات کا حل ناگزیر ہوچکا ہے بصورت دیگر اس کی وصولی اور قابل ادائیگی گردشی قرضوں میں 421 ارب روپے کا اضافہ کردے گیکے ای کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل کے واجبات متنازع ہیں کیونکہ اس میں 13 ارب روپے کی اصل رقم کے مقابلہ میں 90 ارب کے کمپانڈ سود بھی شامل ہےان کا مقف تھا کہ اگر کے ای کو کمپانڈ سود ادا کرنا پڑتا ہے تو پھر سرکاری اداروں پر اس کے واجبات کی ادائیگی پر بھی اسی اصول پر عمل ہونا چاہیےوفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کے لیے بجلی کی فراہمی کو نیشنل گرڈ سے بڑھا کر 1400 میگاواٹ کرنے کی پیش کش کی تھی2021 میں این ٹی ڈی سی کے ای کو 450 میگاواٹ اضافی بجلی فراہم کرے گیجی ایس اے اور پی پی اے پر دستخط کرنے میں تاخیر کا باعث بننے والے معاملات کا عدم حل اگلے موسم گرما میں کراچی میں بجلی کی قلت اور بندش کا ایک اہم ذریعہ بن سکتا ہے |
0 | اقوام متحدہ کے فوڈ ایجنسی کا کہنا ہے کہ موسم کی خراب صورتحال کی وجہ سے نومبر میں غذائی اجناس کی عالمی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور وہ تقریبا سال کی اعلی ترین سطح پر گئی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فوڈ اینڈ ایگریکلچرل رگنائزیشن ایف اے او کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تجارت کی جانے والی خورونوش کی اشیا کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں خاص طور پر 45 ممالک پر اضافی دبا ہے جنہیں اپنی عوام کی خوراک کے لیے بیرونی مدد کی ضرورت ہےایف اے او فوڈ پرائز انڈیکس نے رواں ماہ کے دوران اوسطا 105 پوائنٹس حاصل کیے جو اکتوبر کے مقابلے میں 39 فیصد اور ایک سال پہلے کے مقابلے میں 65 فیصد زیادہ تھےمزید پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحتروم میں مقیم ایجنسی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جولائی 2012 کے بعد سے ماہانہ اضافہ سب سے زیادہ رہا اور دسمبر 2014 کے بعد سے انڈیکس سب سے اونچی سطح پر ہےسب سے زیادہ اضافہ سبزیوں کے تیل کی قیمت کے انڈیکس میں ہوا جو پام ئل کے کم ذخیرے کی وجہ سے 145 فیصد تک بڑھ گیاسیریل کی قیمتوں کا اشاریہ اکتوبر کے مقابلے میں 25 فیصد جبکہ ایک سال قبل کے مقابلے میں تقریبا 20 فیصد بڑھا ہےایف اے او نے بتایا کہ گندم کی برمدی قیمتیں بھی بڑھ گئیں جس کی وجہ سے ارجنٹائن میں پیداواری کمی ہے جبکہ مکئی کی قیمتیں بھی امریکا اور یوکرین میں کم پیداوار اور چین کی جانب سے بڑی خریداری کے باعث بڑھی ہیںیہ بھی پڑھیں ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئیروس تھائی لینڈ اور یورپ میں خراب موسم کی صورتحال کی وجہ سے عالمی پیداوار میں کمی کے بڑھتے ہوئے امکانات کے دوران چینی کی قیمت کا انڈیکس بھی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 33 فیصد بڑھ گیا ہےیورپ میں فروخت میں اضافے کی وجہ سے ڈیری مصنوعات کی قیمتیں بھی 09 فیصد بڑھ کر 18 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیںرپورٹ کے مطابق گوشت کی قیمتیں اکتوبر کے مقابلے میں 09 فیصد بڑھ گئی ہیں تاہم ایک سال قبل کے مقابلے میں اس میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے |
0 | اسلام باد اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی اجلاس میں وفاقی کابینہ اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے پیک ورز جن اوقات میں لوڈ زیادہ ہوتا ہے کے خاتمے سے پیدا ہونے والی خلا پر ایک غیر طے شدہ سبسڈی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن کی درخواست پر بلائے گئے واحد نکاتی اجلاس نے چیئرمین ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سمیت ای سی سی ممبران کو حیرت میں ڈال دیامزید پڑھیں کے الیکٹرک کو طویل لوڈ شیڈنگ پر نیپرا اور صارفین کے غیض غضب کا سامنا اراکین نے بتایا کہ پاور ڈویژن کی جانب سے کراچی سمیت ملک بھر میں صنعتی صارفین کے لیے استعمال کے اوقات ٹی او یو ٹیرف کے خاتمے سے متعلق سمری کو ای سی سی کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای اور وفاقی کابینہ نے نومبر کے پہلے ہفتے میں منظور کرلیا ہے جسے بعد ازاں نیپرا نے نوٹیفکیشن کے لیے منظور کرلیا تھاان کا خیال تھا کہ تمام رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد ای سی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا کوئی جواز نہیں ہےپاور ڈویژن نے ای سی سی کو بتایا کہ نیپرا نے نشاندہی کی ہے کہ جہاں صنعتی سپورٹ پیکیج کو منظور کرنے کے ساتھ ساتھ 21 ارب روپے کی سبسڈی مختص کردی گئی ہے وہیں ٹو او یو اسکیم کے خاتمے سے بھی کچھ سبسڈی پیدا ہوگی یا گردشی قرضے میں اضافہ ہوگا جس کا حساب نہیں لگایا گیا ہےٹی او یو اسکیم کے تحت صارفین سے تقریبا 18 گھنٹوں کے لیے 15 روپے فی یونٹ پیک نرخ وصول کیا جاتا ہے جبکہ شام کے پیک ورز میں تقریبا 21 روپے فی یونٹ لیا جاتا تھایہ بھی پڑھیں بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ پیک ورز کے خاتمے کا مطلب یہ ہے کہ صنعتیں 15 روپے فی یونٹ کے نرخ ہی ادا کریں گیبعد ازاں ای سی سی نے صنعتی صارفین کے لیے بجلی استعمال کرنے کی اوقات کی بنیاد پر ٹیرف اسکیم کے خاتمے اور اس ضمن میں ایک واپڈا ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے لیے متعلقہ ایس اوز میں ترمیم کرنے کی منظوری دے دیاس کے تحت صنعتی صارفین پیک ورز میں پیک ریٹ سے ٹیرف ادا کریں گےسرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پیک ورز اور پیک ورز ٹیرف کے خاتمے کا اطلاق یکم نومبر 2020 سے 30 اپریل 2021 تک کی مدت کے لیے ہوگا |
0 | کراچی پاکستان میں موبائل ہینڈ سیٹس کے مینوفکچررز جون 2020 میں کابینہ سے منظور کی گئی موبائل ڈیوائس مینوفکچرنگ پالیسی کے تحت مقامی سطح پر اسمبلنگ کے مقصد کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں وزیر صنعت حماد اظہر سے موبائل کمپنی ویوو کے نمائندوں نے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر اپنے اکانٹ سے یہ اعلان کیا کہ کمپنی نے پاکستان میں اسمارٹ فون تیار کرنے کی سہولت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس منصوبے کے لیے زمین خرید لی گئی ہےمزید پڑھیں موبائل فون کی مینوفیکچرنگ پالیسی منظورتاہم ویوو کے نمائندوں کی جانب سے اس ملاقات پر ردعمل دینے سے گریز کیا گیاخیال رہے کہ جون 2020 میں وفاقی کابینہ نے پالیسی منظور کی تھی لیکن انڈسٹری کے کچھ کھلاڑیوں نے کہا ہے کہ اس میں بہت سے خدشات ہیںاس پس منظر میں ڈان سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پالیسی میں لوکلائزیشن کی شرط کو پاکستان میں نافذ کرنا ناممکن ہے کیونکہ اسکرینز مدربورڈز اور بیٹریز کی تیاری یہاں ممکن نہیں ہےپالیسی میں موبائل ڈیوائسز کی سی کے ڈیایس کے ڈی مینوفکچرنگ پر فکسڈ سیلز ٹیکس کے خاتمے کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر اسمبلڈ ڈیوائسز کی مقامی فروخت پر فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس سے استثنی بھی شامل ہے تاہم انڈسٹری پلیئرز کہتے ہیں کہ ان اقدامات پر عمل درامد ابھی تک مکمل نہیں ہوااس صنعت کے ایک اندرونی پلیئر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس لیے ڈان کو بتایا چونکہ حکومت کے ساتھ بات چیت ابھی جاری ہےیہ بھی پڑھیں مالی سال 2020 ملک میں موبائل فون کی درامد پر 54 ارب روپے کی ڈیوٹی وصولانہوں نے کہا کہ ان استثنی کے بغیر مقامی اسمبلی ممکن نہیں ہےجون میں پالیسی کی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ملک میں کل 16 مقامی کمپنیاں موبائل لات تیار کررہی ہیں جن میں سے بیشتر کمپنیاں فیچر فون یعنی جی تیار کررہی ہیں کمپنیاں اب اسمارٹ فون تیار کرنے کی طرف جارہی ہیں کیونکہ ٹیکنالوجی جی جی کی طرف منتقل ہو رہی ہےٹیلی کام کے ایگزیکٹوز نے ڈان کو بتایا کہ جی قابل ہینڈ سیٹس کی کمی پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ملک میں ڈیجیٹل انقلاب کو فروغ دینے کے لیے ان ہینڈسیٹ کی مقامی اسمبلی ناگزیر ہےگزشتہ مالی سال 2020 میں موبائل ہینڈسیٹس کی درمدات تیزی سے بڑھ کر ایک ارب 37 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی تھی جبکہ مالی سال 2021 کے جولائی سے ستمبر کے درمیان یہ 49 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز کو عبور کرچکی ہیں اور سست ہوتی معیشت کے باوجود گزذشتہ سال کے ریکارڈ کو مات دینے کے لیے تیار ہیں |
0 | اسلام باد سندھ اور پنجاب میں گنے کی فصل کی کٹائی کی ابتدا کے بعد ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں تقریبا 20 فیصد تک تیزی سے کمی دیکھی جارہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہاں تک کہ وزیراعظم نے بھی چینی کی فی کلو گرام قیمتوں میں 20 روپے تک کمی نے پر اطمینان کا اظہار کیاوزیراعظم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ملک میں گنے کی بر وقت کٹائی اور درمد شدہ چینی کی فراہمی کی وجہ حکومت کی مثر مداخلت سے متعلق اقدامات کو قرار دیایہ بھی پڑھیں شوگر ملز کا اعلی سوکروز کی فصل پیدا کرنے والے گنے کے کاشتکاروں کو اربوں روپے دینے سے انکاران کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوششوں سے چینی کی ایکس مل قیمتوں میں 20 روپے تک کمی ئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ میں نے صوبائی حکومتوں کو گنے کے کاشت کاروں کو چینی کی قیمتوں کی منصفانہ اور فوری ادائیگی کرنے کے لیے کہا ہےحالیہ اقدامات اور درمد شدہ چینی کی وجہ سے ملک بھر کی ریٹیل اور ہول سیل مارکیٹوں میں موجود چینی کے ذخیرے کے باعث صورت حال میں تبدیلی کا اثر دیکھا جاسکتا ہےکراچی ریٹیل گراسیریز گروپ کے چیئرمین فرید قریشی کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں چینی کی اوسطا ریٹیل قیمت 100 روپے تھی اور اب یہ 85 روپے فی کلوگرام ہوگئی ہےان کا مزید کہنا تھا کہ اس کی وجہ ہول سیل مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی ہے اور ہم امید کررہے ہیں کہ اس ہفتے کے دوران ہول سیل قیمت 75 روپے سے 78 روپے کے درمیان ہوجائے گیمزید پڑھیں گنے کی قیمت سے متعلق کیس لگتا ہے سندھ حکومت مسئلہ حل کرنا نہیں چاہتیفرید قریشی نے پیش گوئی کی کہ ئندہ ہفتے سے ملنے والی تازہ چینی اور درمدات کے نتیجے میں چینی کی قیمتوں میں مزید کمی ئے گیاسی طرح لاہور اور پشاور میں بھی چینی کی ریٹیل قیمتوں میں اسی طرح کی کمی رپورٹ ہوئی مگر اسلام باد اور دیگر پنجاب کے شمالی علاقوں میں جہاں چینی کی پیداوار نہیں ہوتی وہاں ئندہ دنوں میں ممکنہ طور پر زیادہ ذخیرے کے اثرات نظر ئیں گےراولپنڈی کی ایک مرکزی ہول سیل مارکیٹ گنج منڈی کے تاجر جو شمالی پنجاب زاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کے کچھ حصوں میں سامان فراہم کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف چینی کی فراہمی میں بہتری ئی ہے بلکہ قیمتوں میں بھی کمی رہی ہےیہ بھی پڑھیں گنے کی قیمت کم ہے تو کسان گنا اگاتے ہی کیوں ہیںایک اور تاجر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ ئندہ دنوں میں درمد شدہ اور مقامی طور پر پیدا کی جانے والی چینی کے درمیان مقابلہ ہوگا اور جیسا کہ مقامی چینی کی مٹھاس زیادہ ہےتاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں ماضی میں ہونے والے اضافے کی ایک وجہ میڈیا میں مختلف خبروں کے ذریعے پیدا ہونے والی گھبراہٹ کے باعث کی جانے والی خریداری تھیپاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اسکندر خان نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کی بروقت گنے کی فصل کی کٹائی کے غاز پر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گنے کی فصل کی فی 40 کلو گرام قیمت تقریبا 200 روپے مقرر کی گئی ہےاسکندر خان نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکام کی جانب سے مڈل مین کو درمیان میں سے نکالنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو کسانوں سے گنا خرید لیتے ہیں اور ان کے تدارک سے ملوں کے لیے گنے کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کے لیے ایک مثبت قدم ہوسکتا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو چینی اور گڑ کی افغانستان اور اس سے باہر اسمگلنگ روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے جو مناسب سپلائی ہونے کی وجہ سے قیمتوں کو برقرار رکھنے کو یقینی بنائیں گایہ خبر دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام اباد ماہ نومبر میں کچھ اشیا کی قیمتوں میں معمولی کمی کے بعد افراط زر مہنگائی اکتوبر کی 89 فیصد سے کم ہوکر گزشتہ ماہ 83 فیصد رہیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلسل دوسرے ماہ بھی مہنگائی میں معمولی کمی ائی تاہم اس کے برعکس حقیقت میں ضروری اشیا کی قیمتیں اوپر کی طرف جارہی ہیںغذائی مہنگائی اب بھی دو ہندسوں میں موجود ہے اور گزرنے والے مہینے میں اس میں اضافہ دیکھنے میں ایاشہری علاقوں میں زائد غذائی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی بڑھنے کا دبا جاری رہا اور نومبر میں غذائی اشیا کے گروپ کی قیمتیں سالانہ بنیادوں پر 13 فیصد جبکہ ماہانہ بنیاد پر 16 فیصد بڑھیںمزید پڑھیں اکتوبر میں مہنگائی معمولی سی کم ہوکر 89 فیصد رہیتاہم دیہی علاقوں میں یہ صورتحال مزید بدتر رہی جہاں نومبر میں اس میں سالانہ بنیادوں پر 161 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر فیصد اضافہ ہوا واضح رہے کہ بنیادی غذائی اشیا ٹماٹر پیاز مرغی انڈے چینی اور اٹے کی قیمتیوں میں گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے اور روزمرہ استعمال ہونے والی ان اشیا کی قیتموں میں معمولی اضافہ بھی مجموعی مہنگائی پر کافی اثر انداز ہوتا ہےنومبر میں سالانہ بنیادوں پر گندم کی قیمت 366 فیصد گندم کے اٹے کی قیمت 1328 فیصد چاول 73 فیصد انڈے 4867 فیصد اور چینی 3578 فیصد بڑھیادھر حکومت کی جانب سے شارٹ فال کو پورا کرنے اور مارکیٹ میں سپلائی کو بہتر بنانے کے لیے گندم اور چینی درامد کی گئی ہے مزید یہ کہ سبزیوں کی نئی فصلوں گنے کی کرشنگ کے سیزن اور پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے ساتھ ہی مہنگائی میں مزید کمی متوقع ہےمقامی پیداوار میں کمی کے ساتھ رواں مالی سال کا اغاز جولائی میں 93 فیصد کی مہنگائی سے ہوا جس کے بعد اگست میں اس میں کمی ائی اور یہ 82 فیصد رہی جس کے بعد ستمبر میں یہ ایک مرتبہ پھر فیصد تک پہنچ گئیجولائی سے نومبر کے دوران اوسط سی پی ائی گزشتہ سال کے 108 فیصد سے کم ہوکر 876 فیصد ہوگیاواضح رہے کہ مالی سال 2020 میں سی پی ائی اس سے پہلے سال کے 68 فیصد سے بڑھ کر 1074 فیصد تک پہنچ گیا تھا جو 122011 کے بعد سب سے زیادہ تھاشہری علاقوں میں نومبر میں جن اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں مرغی 2136 فیصد ٹماٹر 1568 فیصد الو 879 فیصد پیاز 581 فیصد سبزیاں 563 فیصد خشک میوہ جات 438 فیصد انڈے 283 فیصد مکھن 261 فیصد مصالحہ جات اور مرچیں 26 فیصد اور مچھلی 189 فیصد بڑھیتاہم شہری علاقوں میں جن علاقوں کی قیمتوں میں کمی ائی ان میں گندم کا اٹا 483 فیصد گندم 431 فیصد دال مونگ 354 فیصد اور دال چنا 194 فیصد کم ہوئییہ بھی پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکاندیہی علاقوں میں مرغی 2076 فیصد الو 158 فیصد ٹماٹر 929 فیصد پیاز 656 فیصد چینی 539 فیصد انڈے 523 فیصد مصالحہ جات اور مرچیں 305 فیصد اور مکھن 146 فیصد تک مہنگی ہوئیںدوسری جانب جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں گڑ 506 فیصد بیسن 228 فیصد دال مونگ 226 فیصد پھل 221 فیصد گندم کا اٹا 192 فیصد دال ماش 182 فیصد دال چنا 176 فیصد پھیلیاں 117 فیصد مچھلی 112 فیصد کم ہوئیعلاوہ ازیں شہری مراکز میں غیر غذائی افراط زر سالانہ بنیادوں پر 34 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 01 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ کر بالترتیب 55 فیصد اور 02 تک بڑھ گئی |
0 | اسلام باد سابقہ واپڈا کی مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں ڈسکوز کے پاس 1500 سے 1600 میگا واٹ کے نئے کنکشن کے لیے لگ بھگ ساڑھے لاکھ درخواستیں زیر التوا ہیں کیونکہ صارفین کو اپریلجون 2020 کے دوران 85 ارب کے استعدادی چارجز کے حساب سے ٹیرف میں 86 پیسے فی یونٹ اضافے کا سامنا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی طرف سے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ٹیرف میں 86 پیسے فی یونٹ اضافے کے لیے مختلف ڈسکوز کی جانب سے دائر درخواست پر عوامی سماعت ہوئی نیپرا نے ڈسکوز کے ذریعے پیش کردہ اعداد شمار کی تصدیق کے لیے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا جو عوامی سماعت کے اختتام تک تبدیل ہوتا رہامزید پڑھیں نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیا نیپرا کے افسران نے وضاحت کی کہ اس شرح کے لیے ٹیرف میں اضافہ 70 پیسے فی یونٹ کے لگ بھگ ہوگا کیونکہ گزشتہ سہ ماہی کے لیے موجودہ 15 پیسے فی یونٹ استعدادی چارجز کی میعاد جلد ہی ختم ہوجائے گی اور اس کی جگہ 85 یا 86 پیسے فی یونٹ استعدادی چارجز لاگو ہوں گےگزشتہ ہفتے نیپرا نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی اور ڈسکو کے غیر تسلی بخش ردعمل کی وجہ سے عوامی سماعت معطل کردی تھی اور ڈسکوز کے تمام چیف ایگزیکٹو فیسرز اور چیف فنانشل افسران کی موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت کے ساتھ یکم دسمبر تک سماعت ملتوی کردی تھی تاکہ وہ تصدیق شدہ ڈیٹا کی بنیاد پر اضافے کا جواز پیش کر سکیںمنگل کے روز سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے چیف ایگزیکٹو فیسر نے وضاحت کی کہ ساہیوال اور پورٹ قاسم کوئلے کے منصوبوں حبکو کے ایک منصوبے اور کچھ شمسی اور ہوا کے منصوبوں کی لاگت کا تخمینہ لگائے گئے اصل تخمینے سے دوگنا ہو چکا ہے لہذا استعدادی چارجز میں اضافی ضروری ہےاس کے علاوہ اس وقت ایک ڈالر 129 روپے کا تھا اور پھر روپے کی قدر گرتے گرتے ایک ڈالر 167 روپے کا ہو گیایہ بھی پڑھیں ریگولیٹرز نے بجلی کی قیمت میں 86 پیسہ فی یونٹ اضافے کی سماعت ملتوی کردیانہوں نے کہا کہ معیشت میں سست روی اور اس کے نتیجے میں تجارتی سرگرمیوں میں کمی سے استعدادی چارجز کے معاوضوں میں بھی اضافہ ہوا انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی معیشت اور زیادہ کھپت کی صورت میں گنجائش کے حساب سے کمی واقع ہوسکتی ہےنیپرا کے پنجاب کے رکن سیف اللہ چٹھہ کے ایک سوال کے جواب میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ سکھر الیکٹرک پاور اور کوئٹہ الیکٹرک پاور کی جانب سے اسی طرح کے دعوے کیے گئے جو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے اعدادوشمار سے مماثل نہیں ہیں حالانکہ دونوں ڈسکوز نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی بلنگ انوائسز پر اپنی درخواستیں دائر کی تھیںسینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے پیر کو ان ڈسکوز سے کہا کہ وہ اپنے اعدادوشمار اپ ڈیٹ کریں لیکن نیپرا افسران نے کہا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی اور ڈسکو کے مابین ابھی بھی تضاد موجود ہے ڈسکو کے نمائندوں نے کہا کہ وہ سماعت کے بعد اپنے نظرثانی شدہ دعوں کو اپ ڈیٹ کریں گےسندھ کے رکن رفیق احمد نے حیرت کا اظہار کیا کہ سیشن ختم ہونے پر عوامی سماعت کے شرکا اور صارفین کو مستقل طور پر بدلتے ہوئے اعدادوشمار پر وضاحت کیسے کی جا سکتی ہے اور کس حد تک اس بات کا جواز پیش کیا جاسکتا ہے کہ کس تعداد میں ٹیرف میں اضافے کی اجازت دی گئی ہےمزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاریبجلی کمپنیوں کے غیر تسلی بخش ردعمل پر نیپرا کے اراکین نے شدید ناراضی کا اظہار کیا اور عوام کے نمائندوں کو بتایا کہ ریگولیٹرز نے چیف ایگزیکٹو افسران اور چیف فنانشل افسران سے توقع تھی کہ وہ جس ٹیرف میں اضافہ چاہتے ہیں اس کمپنی کے ہر پہلو سے پوری طرح واقف ہوں گےنیپرا کے سندھ کے رکن نے کہا کہ ڈسکو کے ذریعے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر ریگولیٹرز کے اعداد شمار سے معلوم ہوا ہے کہ نئے رابطوں کے لیے لگ بھگ ساڑھے لاکھ درخواستیں زیر التوا ہیں انہوں نے کہا کہ یہ ایپلی کیشنز زیادہ سے زیادہ 1500 سے 1600 میگاواٹ اضافی گنجائش استعمال کریں گی اور زیادہ استعدادی چارجز کے بجائے مجموعی ٹیرف کو کم کردیں گیایک سوال پر لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی لیسکو کے چیف ایگزیکٹو فیسر نے کہا کہ لیسکو ایریا میں 250 صنعتی اور 2200 گھریلو اور تجارتی کنکشنز کے لیے درخواستیں باقی ہیں جو صرف 30 سے 35 میگاواٹ استعمال کرسکتی ہیں انہوں نے دعوی کیا کہ نیپرا کے حوالے سے بتائے جانے والے اعداد شمار غیر حقیقی ہیں کیونکہ یہ پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کے دعوں پر مبنی ہیں جس میں وہ درخواستیں بھی شامل تھیں وہ ایک دن پہلے ہی دائر کی گئیں |
0 | اسلام باد پاکستان نے کراچی میں 11 سو میگا واٹ کے جوہری بجلی گھر کو زمائشی بنیاد پر چلانے کے لیے ایندھن کی لوڈنگ کا غاز کردیا اس پلانٹ کا کمرشل پریشن اپریل 2021 میں شروع ہوگادوسری جانب زاد کشمیر کی حکومت نے 700 میگا واٹ کا ایک ہائیڈرو پاور منصوبہ تعمیر کرنے کے لیے چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کردیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اٹامک انرجی کمیشن پی اے ای سی کے ایک ترجمان نے کہا کہ کراچی میں حال ہی میں تعمیر کیے جانے والے جوہری بجلی کے یونٹ2 کے2 کے لیے ایندھن کی لوڈنگ کا غاز پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے اس کا اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد منگل کو ہوایہ بھی پڑھیں نیوکلیئر پاور پلانٹ کراچی کی بادی کے لیے خطرہترجمان نے بتایا کہ کے2 پلانٹ کی تعمیر کا غاز 31 اگست 2015 کو ہوا تھا اور متعدد پریشنز اور سیفٹی ٹیسٹس کے بعد اس کا کمرشل پریشن اپریل 2021 میں شروع ہوگاخیال رہے کہ کے2 کراچی میں تعمیر کیے جانے والے 11 سو میگا واٹ کے زیر تعمیر جوہری بجلی گھروں میں سے ایک ہے کے3 کے سال 2021 کے خر میں فعال ہونے کی توقع ہےان دونوں جوہری بجلی گھروں کی تکمیل کورونا وائرس عالمی وبا کے باوجود بڑی حد تک شیڈول کے مطابق رہیایندھن کی لوڈنگ کا معائنہ اسٹریٹجک پلاننگ ڈویژن لیفٹیننٹ جنرل ندیم زکی منج پی اے ای سی کے چیئرمین محمد ندیم اور سینئر پاکستانی اور چینی حکام نے کیادوسری جانب حکومت زاد کشمیر نے چینی کمپنی چائنا گیز ہوبا گروپ اور اس کے مقامی شراکت دار لاریب گروپ نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے زاد پتن ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے عملدرمد اور پانی کے استعمال کے سرچارج کے معاہدے پر دستخط کیےمزید پڑھیں تھر میں کوئلے کے بجلی گھروں کی الودگی سے 29 ہزار اموات ہوسکتی ہیں تحقیق ایک ارب 35 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے 7007 میگا واٹ کے منصوبے میں کوئی درمدی ایندھن شامل نہیں اور یہ ملک کو سستی اور ماحول دوست توانائی کی پیداوار کی جانب لے جائے گامعاہدے پر دستخط کی تقریب میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان وزیر منصوبہ بندی اسد عمر غیر فعال سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ زاد کشمیر کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد خان بنگش اور پرائیویٹ پاور انفرا اسٹرکچر بورڈ پی پی ئی بی کے مینیجنگ ڈائریکٹر شریک تھےچین کا گیزہوبا گروپ اور پاکستان لاریب گروپ اس منصوبے میں شراکت دار ہیں جبکہ قرض دہندگان کی کنسورشیم میں چائنا ڈیولپمنٹ بینک چائنا کنسٹرکشن بینک انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک چائنا اور بینک اف چائنا شامل ہیں |
0 | پاک سوزوکی موٹر کمپنی لیمٹڈ پی ایس ایم سی ایل انڈس موٹرز نے ایک بار پھر اپنی گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کردیا ہےدونوں کمپنیوں نے گاڑیوں کے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں ایک لاکھ روپے تک اضافہ کیا ہےاس سے پہلے کمپنیوں کی جانب سے ڈالر کی قیمت کو جواز بناکر گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا تھامگر حالیہ مہینوں میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا مگر پھر بھی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا جس کا اطلاق یکم دسمبر سے ہوگاسوزوکی کی جانب سے کلٹس اور سوئفٹ کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیاسوزوکی کلٹس وی ایکس ایل کی قیمت میں 70 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا اور اب یہ 19 لاکھ کی بجائے 19 لاکھ 70 ہزار روپے میں دستیاب ہوگیکلٹس اے جی ایس ایک لاکھ روپے اضافے کے بعد اب 20 لاکھ 30 ہزار روپے کی بجائے 21 لاکھ 30 ہزار روپے میں فروخت کی جائے گیسوزوکی سوئفٹ ٹومیٹک نیوی گیشن کی قیمت میں 35 ہزار روپے اضافہ کیا گیا اور اب یہ 21 لاکھ 75 ہزار روپے کی بجائے 22 لاکھ 10 ہزار روپے میں دستیاب ہوگیاس سے قبل پاک سوزوکی نے اکتوبر میں گاڑیوں کی قیمتوں میں 42 ہزار روپے تک اضافہ کیا تھادوسری جانب انڈس موٹرز نے کرولا اور گرانڈی کے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں اضافہ کیاکرولا 16 ایم ٹی کی قیمت میں 60 ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے جس کی قیمت 31 لاکھ 59 ہزار روپے سے بڑھ کر 21 لاکھ 19 ہزار روپے ہوگئی ہےکرولا 16 اے ٹی کی قیمت بھی 60 ہزار روپے اضافے سے 33 لاکھ ہزار روپے کی جگہ 33 لاکھ 69 ہزار روپے ہوگئی ہےکرولا 18 ایم ٹی کی قیمت پہلے 43 لاکھ 79 ہزار روپے تھی جو 70 ہزار روپے اضافے سے 35 لاکھ 49 ہزار روپے ہوگئی ہےکرولا 18 سی وی ٹی کی قیمت میں بھی 70 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا جو اب 36 لاکھ 29 ہزار روپے کی بجائے 36 لاکھ 99 ہزار روپے کی ہوگئی ہےالٹس گرانڈی 18 سی وی ٹی اسی ہزار روپے اضافے کے بعد 38 لاکھ 99 ہزار روپے کی جگہ 39 لاکھ 79 ہزار روپے میں فروخت ہوگیالٹس گرانڈی 18 سی وی ٹی کی قیمت ایک لاکھ روپے اضافے کے بعد 38 لاکھ 99 ہزار روپے کی جگہ 39 لاکھ 99 ہزار روپے ہوگئی ہے |
0 | اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی ار کے جاری کردہ عبوری اعداد شمار کے مطابق نومبر کے مہینے میں ریونیو کلیکشن کا 348 ارب روپے کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا اور 346 ارب روپے تک کی وصولی کی گئیتاہم یہ سالانہ بنیادوں پر گزشتہ سال کے اسی ماہ کے 335 ارب روپے کے مقابلے میں فیصد ترقی کو ظاہر کر رہی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی جولائی تا نومبر کے دوران ایف بی ار نے 16 کھرب 86 ارب روپے تک کی کلیکشن کی جو 16 کھرب 69 ارب روپے کے متوقع ہدف سے 17 ارب روپے یا 101 فیصد تک تجاوز کرگئییہ بھی پڑھیں حکومت ستمبر میں ریونیو کے اہداف حاصل کرنے میں ناکاموزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان نے ڈان کو بتایا کہ ایف بی اپنے ماہانہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کوششیں کررہا ہے تاہم معاشی سرگرمیوں پر جزوی لاک ڈان ہونے کے باعث معیشت سست روی کا شکار ہےڈاکٹر وقار مسعود خان کا کہنا تھا کہ دسمبر میں کارپوریٹ انکم ٹیکس ادائیگیوں سے ریونیو کلیکشن میں بہتری ئے گی تاہم ان کا کہنا تھا کہ کووڈ19 کی وبا کی دوسری لہر میں دوبارہ لاک ڈان لگنے سے چیزیں مزید خراب ہوسکتی ہیںنومبر میں انکم ٹیکس کی وصولی ایک کھرب 30 ارب روپے کے ہدف سے 21 ارب روپے کی کمی کے ساتھ ایک کھرب ارب روپے رہی تاہم گزشتہ برس کے اسی عرصے میں اکٹھا ہونے والے ایک کھرب ارب روپے کے مقابلے میں اس میں فیصد اضافہ ہوامزید پڑھیں ٹیکس وصولی میں کسی کو ناراض کرنا پڑا تو تیار ہیںمزید یہ کہ متعدد اقدامات متعارف کرانے کے باوجود انکم ٹیکس کا حصول توقعات سے بہت کم ہےعلاوہ ازیں ماہ نومبر میں سیلز ٹیکس کلیکشن 14 فیصد بڑھ کر 173 ارب روپے تک پہنچ گیا جو کہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 152 ارب روپے تک رہا تھا تاہم یہ 142 ارب روپے کے متوقع ہدف سے 21 فیصد زائد رہانومبر کے مہینے میں یہ اضافہ پی او ایل قیمتوں کے بڑھنے درمدات میں اضافہ اور معاشی سرگرمیوں کے دوبارہ بحالی کا نتیجہ رہافیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایف ای ڈی کلیکشن 18 فیصد کمی کے ساتھ 23 ارب روپے رہی جبکہ گزشتہ سال اسی ماہ یہ 29 ارب روپے تھی نومبر کے لیے ایف ای ڈی کا متوقع ہدف 27 ارب روپے تھا جو ارب روپے کی کمی سے پورا نہیں ہوایہ بھی پڑھیںکورونا وائرس محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے نقصان کا تخمینہمزید یہ کہ کسٹم کلیکشن فیصد اضافہ کے ساتھ 57 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 55 ارب روپے تھی جبکہ نومبر کے لیے متوقع ہدف 49 ارب روپے تھارواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران 81 ارب روپے کے ری فنڈز کی ادائیگی کی گئی جو گزشتہ سال کے 41 ارب روپے کے مقابلے میں 97 فیصد زیادہ ہے جو صنعتی پیداوار کی بحالی سے معاشی سرگرمیوں میں ایک تیزی کی طرف اشارہ کرتی ہےحکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کو مالی سال 2020 کے 39 کھرب 89 ارب روپے کی وصولیوں کے مقابلے میں مالی سال 2021 میں 49 کھرب 63 ارب روپے کلیکشن کی یقین دہانی کرائی تھی جو 244 فیصد کا متوقع اضافہ تھایہ خبر یکم دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | کراچی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصول کو پیر کے روز کراچی کے دورے کے دوران حکومت نے نیشنل بینک پاکستان میں تقرریوں پر تھرڈ پارٹی ڈٹ کی سفارش کی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی باڈی نے مزید ہدایت دی کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کے موجودہ پینل سے ڈٹ فرم کا انتخاب کیا جا سکتا ہےمزید پڑھیں نیشنل بینک کے سابق صدر کی عہدے پر بحالی کی درخواست مستردرکن قومی اسمبلی فیض اللہ کاموکا کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس اسٹیٹ بینک میں ہوا کمیٹی کو اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے بینکنگ سروسز کارپوریشن ایکٹ سے متعلق ترمیم کے بارے میں تفصیلات بتائیں جو مرکزی بینک کو مطلوب تھے انہوں نے وضاحت کی کہ بینکنگ سروسز کارپوریشن کی سانی سے کارروائیوں کو یقینی بنانے کے لیے ان ترامیم کی ضرورت ہےنیشنل بینک سے متعلق ایک اور ایجنڈے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کے گورنر اور ڈپٹی گورنر بینکنگ جمیل احمد نے کمیٹی کو نیشنل بینک پاکستان کے موجودہ صدر کے فٹ ہونے اور مناسب جانچ کے بارے میں بتایا بعدازاں باقر جمیل احمد اور اسٹیٹ بینک بینکنگ کارپوریشن پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد اشرف خان نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے مختلف سوالات کے جوابات دیےتفصیلی بحث مباحثے کے بعد کمیٹی نے متفقہ طور پر بینکاری خدمات ترمیمی بل 2020 منظور کیا تاہم کمیٹی ممبران نے مذکورہ پوزیشن کے لیے درکار قابلیت اور صدر نیشنل بینک پاکستان کی ڈگری قابلیت میں اختلافات پر تشویش کا اظہار کیاجمیل احمد نے وضاحت کی کہ نیشنل بینک پاکستان کے صدر عارف عثمانی کی خدمات کی سفارش کی گئی کیونکہ بینکنگ کے شعبے میں ان کا ساڑھے تین دہائیوں کا وسیع تجربہ ہےیہ بھی پڑھیں نیشنل بینک کیلئے گنیز ورلڈ ریکارڈز کا اعزازقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کا مقف تھا کہ حکومت کو اس وقت عارف عثمانی کے پچھلے ٹریک ریکارڈ پر عائد الزامات کو ختم کرنا پڑا جب انہیں نیشنل بینک کا صدر مقرر کیا گیا تھااس موقع پر نیشنل بینک پاکستان کے صدر نے کمیٹی کو بینک سے ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کی حیثیت سے 2019 سے لے کر 2020 تک گاہ کیا عارف عثمانی نے کہا کہ کسی بھی تنظیم کا سب سے اہم عنصر اس کے لوگ تھے اور یہ خاص طور پر بینک جیسی خدمات فراہم کرنے والے کسی رگنائزیشن کے لیے انتہائی ضروری ہے متعدد شعبوں میں نیشنل بینک پاکستان کے سینئر وسائل کے معیار کی نشاندہی ایک سنگین خلا کے طور پر کی گئی ہے جہاں ڈٹ تبصروں میں واضح ہوتا ہے کہ اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش نہیں کی گئی جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ اسے حل کرنے کی خواہش کی کمی تھی اور اس کے نتیجے میں ساکھ کو نقصان پہنچا اور عوامی اعتماد مجروح ہوانیشنل بینک پاکستان کے صدر نے مزید کہا کہ بھرتی کا عمل موجودہ بورڈ کی منظور شدہ پالیسیوں اور بیرونی بھرتیوں کے لیے رائج عمل کو استعمال کرکے کیا گیا انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ اس کے مطابق تمام سینئر عہدوں کا داخلی طور پر بینک کے اندر اشتہار دیا گیا تھا انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ داخلی امیدواروں کا اندازہ کیا گیا تھا اور اہل امیدواروں کو انٹرویو میں شارٹ لسٹ کیا گیا تاہم ان میں سے کوئی بھی مقررہ معیار کے مطابق نہیں پایا گیاعارف عثمانی نے مزید کہا کہ جن نئے افراد کو بھرتی کیا گیا وہ اپنے شعبوں میں بہت تجربہ کار تھے ان میں مہارت اور اعلی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیںمزید پڑھیں نیشنل بینک پاکستان کو برطانیہ سے 19 کروڑ پانڈز موصولنیشنل بینک پاکستان کے صدر نے سب جگہ شروع کیے گئے احتساب کی جانب بھی کمیٹی کی توجہ مبذول کرائی جس میں دو سینئر ایگزیکٹو نائب صدور اور پانچ ای وی پی کو برطرف کیا گیا تاکہ نیشنل بینک پاکستان کو ترقی کی حامل تنظیم بنائے جاسکے ان کا کہنا تھا کہ شکایات کا موجودہ سلسلہ دراصل انضباطی کارکردگی کے اقدامات کا ایک رد عمل تھاقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اراکین نے بینک میں سینئر افسران کی بھرتی کے لیے لاگو تعلیمی معیار پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا کمیٹی کے کچھ اراکین نے نوٹ کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ اقدام بینک کی بھرتی کی پالیسیوں کے منافی ہے |
0 | ورچوئل کرنسی بٹ کوائن ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہےاس وقت دنیائے انٹرنیٹ کی اس کرنسی کے ایک یونٹ یا یوں کہہ لیں کہ ایک روپے کی قیمت 19 ہزار ڈالرز سے زیادہ ہوچکی ہےاس کرپٹو کرنسی کی قیمت 19 ہزار 783 ڈالرز 31 لاکھ 54 ہزار پاکستانی روپے سے زائد سے تجاوز کرگئی ہے اور اس طرح دسمبر 2017 میں قائم ہونے والے ریکارڈ کو توڑ دیایعنی ایک بٹ کوائن سے 29 تولے تک سونا خریدا جاسکتا ہےبٹ کوائن کی قیمتوں میں حالیہ دنوں میں بہت تیزی سے اتار چڑھا دیکھنے میں یا ہےگزشتہ ہفتے اس کرنسی کی قیمت بہت تیزی سے گری تھی مگر گزشتہ 72 گھنٹے میں میں ہزار ڈالرز سے زیادہ کا اضافہ ہوچکا ہےماہرین نے کچھ عرصے پہلے پیشگوئی کی تھی کہ بٹ کوائن کی قیمت سال کے خر تک ریکارڈ سطح پر جاسکتی ہے تاہم موجودہ رفتار نے انہیں حیران کردیا ہےبٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھا نیا نہیں 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں یا تھا مگر ماہرین کو بالکل بھی توقع نہیں تھی کہ موجودہ دنوں میں بٹ کوائن کی قیمت اتنی تیزی سے اوپر جائے گیرواں سال بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ کورونا وائرس کی وبا قرار دی جارہی ہےبٹ کوائن کی قیمت میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کچھچ ماہرین نے پیشگتوئی کی ہے کہ نے والے ہفتوں میں بھی یہ سلسلہ برقرار رہ سکتا ہےایک ماہر کا کہنا تھا کہ پے پال اسکوائر اور مائیکرو اسٹرٹیجی جیسی کمپنیوں کی جانب سے کرپٹو کرنسیوں کی حمایت سے بٹ کوائن کی قیمت 50 ہزار ڈالرز تک پہنچ جانا حیران کن نہیں ہوگا |
0 | وفاقی حکومت نے ئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں روپے اضافہ کردیا گیاوزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت نے بین الاقوامی مارکیٹ میں ہونے والا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ خود برداشت کرنے کا فیصلہ کیا ہےبیان میں کہا گیا کہ ئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ئل ایل ڈی او کی قیمتیں برقرار رہیں گی تاہم عالمی سطح پر غیر معمولی اضافے کے باعث ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے یہ بھی پڑھیں ئل کمپنیز اور ڈیلرز کے مارجن میں 16فیصد تک اضافہ متوقعڈیزل کی قیمت اضافے کے بعد 101 روپے 43 پیسے سے بڑھ کر 105 روپے 43 پیسے ہوگئی ہےپیٹرول کی فی لیٹر قیمت 100 روپے 69 پیسے مٹی کے تیل کی قیمت 65 روپے 29 پیسے اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمت 62 روپے 86 پیسے پر برقرار رہیں گیڈیزل کی نئی قیمت کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگاواضح رہے کہ ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے یکم دسمبر سے 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد بدل کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی تھی |
0 | اسلام باد تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے گزشتہ سال کیے گئے وعدے کے برعکس مارکیٹ اسٹڈی کے بغیر ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سی اور ڈیلرز کمیشن کے منافع کے مارجن میں 16 فیصد تک اضافہ کر سکتی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خزانہ اور منصوبہ بندی کی وزارتیں اور ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹیاوگرا اس وقت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی جانب سے حتمی فیصلہ لیے جانے سے قبل وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن کے ذریعہ پیش کردہ باضابطہ تجویز کا جائزہ لے رہی ہیںمزید پڑھیں ئل مارکیٹنگ کمپنیاں اسٹاک سے گریزاں ریفائنریز بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئیںوزارت خزانہ کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پٹرولیم ڈویژن نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کے ہر لیٹر پر او ایم سی کے مارجن میں 45 پیسے اضافے کی تجویز پیش کی تھی اس نے پیٹرول پر فی لیٹر 58 پیسے اور ایچ ایس ڈی پر 50 پیسے اضافے کی بھی سفارش کی ہےاسی طرح ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو اب دونوں مصنوعات پر 326 روپے فی لیٹر مارجن ملے گا ڈیلرز پیٹرول کی فروخت پر فی لیٹر 428 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 362 روپے کما لیں گے پٹرولیم ڈویژن کے مطابق 16 فیصد اضافہ جون 2019 سے اکتوبر 2020 کے درمیان کنزیومر پرائس انڈیکس کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہےپچھلی حکومت نے 2013 میں او ایم سی کے مارجن اور ڈیلر کمیشن کو کنزیومر پرائس انڈیکس سے جوڑ دیا تھا ان 7سالوں میں پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر ڈیلر کمیشن میں 92 پیسے فی لیٹر33فیصد اور 82 پیسے 36فیصد کا اضافہ ہوا ہے پیٹرولیم ڈویژن اب ایک بار میں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر بالترتیب 58 پیسے اور 50 پیسے فی لیٹر مارجن میں اضافے کا خواہاں ہےاسی طرح سالوں میں ئل مارکیٹنگ کمپنیز کے مارجن میں پیٹرول پر 58 پیسے فی لیٹر26 فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 95 پیسے 50فیصد کا اضافہ ہوا ہے پیٹرولیم ڈویژن اب ایک سال میں مارجن میں 45 پیسے فی لیٹر اضافے کا مطالبہ کررہا ہےیہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمتوں کا طریقہ کار ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہایک عہدیدار نے بتایا کہ ئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلروں کو کنزیومر پرائس انڈیکس کی بنیاد پر مارجن طے کرنا غیر منصفانہ دکھائی دیتا ہے کیونکہ اس میں غیر معمولی اضافہ ہوتا رہے گا اور اگر اس کی قیمت کی جانچ پڑتال اور تعین کی نہ کیا جائے تو اس کی قیمت مقررہ چیز کی قیمت سے بھی بڑھ جائے گیبنیادی طور پر اسی وجہ سے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نومبر کے پہلے ہفتے میں اسٹیک ہولڈرز کو حکم دیا تھا کہ وہ زاد مطالعے کے ذریعے فارمولے پر ایک نئی نظر ڈالے اور 2ماہ کے اندر اس پر دوبارہ رابطہ کریں یہ 13 مہینوں میں پورا نہیں ہوا اور اسٹیک ہولڈرز اب کووڈ19 کے پیچھے چھپ رہے ہیں جہاں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے 4ماہ بعد یہ وبا ئی تھیپیٹرولیم ڈویژن نے اب اسی کنزیومر پرائس انڈیکس پر مبنی فارمولے کو جاری رکھنے کی تاکید کی ہے جب تک کہ مستقبل قریب میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کی حکم کردہ اسٹڈی دستیاب نہ ہو جائے کہتے ہیں کہ ڈیلر مطالبہ کررہے تھے کہ ان کا مارجن روپے فی لیٹر تک بڑھایا جائے انہوں نے دلیل دی ہے کہ ئل ماریٹنگ کمپنیز بھی یہ دعوی کر رہی تھیں کہ ان کے مارجن پر ہر سال جولائی میں ترمیم کی ضرورت ہوتی ہےپٹرولیم ڈویژن نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو اطلاع دی ہے کہ نومبر 2019 کو او ئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ڈیلروں کے مارجن کا جائزہ لینے کے دوران اقتصادی رابطہ کمیٹی نے افراط زر کی اوسط شرح 658 فیصد کی بنیاد پر دونوں پیٹرولیم مصنوعات پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ڈیلروں کے لیے مارجن میں ترمیم کی منظوری دی تھی جیسا کہ پلاننگ ڈویژن نے اپریل 2018 اور مئی 2019 کے درمیان مدت کے لیے منظوری دی تھی اور جس کا اطلاق یکم دسمبر 2019 سے ہونا تھااسی فیصلے کے تحت اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جس میں پیٹرولیم خزانہ اور منصوبہ بندی اور ترقی کے سیکریٹریوں اوگرا اور پاکستان بیورو اسٹیٹ اسٹکس کے اعلی اراکین اور نجی شعبے سے اراکین کے طور پر ایک تعلیمی یا ریٹائرڈ پریکٹیشنر کو لیا گیامزید پڑھیں اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیاکمیٹی کو پیٹرولیم مصنوعات پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ڈیلرز کے لیے مارجن کے تعین کے لیے موجودہ طریقہ کار پر جامع انداز مہیں نظر ثانی کرنے کی ضرورت تھی اور تمام اسٹیک ہولڈرز خصوصا صارفین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کو یقینی بنانے کے لیے نظرثانی شدہ طریقہ کار وضع کرنا چاہیے تھاکمیٹی دو ماہ میں ای سی سی کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی کمیٹی کو سیکرٹریٹ کی مدد فراہم کرنے کے لئے پٹرولیم ڈویژن کی ضرورت تھی ای سی سی نے یہ بھی ہدایت کی کہ مستقبل میں ہر سال جولائی سے جون تک کسی فارمولے کا اطلاق ہونا چاہئےپٹرولیم ڈویژن نے اطلاع دی کہ حکم کے مطابق اس نے کمیٹی کے تین اجلاسوں کا اہتمام کیا ہے کمیٹی نے مجوزہ مطالعہ کرنے کے لیے انسٹی ٹیوٹ چارٹرڈ اکانٹنٹس سے رضامندی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا صرف انسٹیٹیوٹ کاسٹ اینڈ منیجمنٹ اکانٹنٹس پاکستان نے 45لاکھ روپے کی لاگت سے اپنی رضامندی کا اظہار کیا جبکہ انسٹی ٹیوٹ چارٹرڈ اکانٹنٹس پاکستان نے اس پر افسوس کا اظہار کیا لہذا پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس سے بھی درخواست کی گئی کیونکہ صرف ایک واحد انسٹی ٹیوٹ نے مذکورہ مطالعے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کیا پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس نے 25لاکھ روپے کے عوض اپنی رضامندی کا اظہار کیایہ بھی پڑھیں ئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پیٹرول کی قلت کی ذمہ داری وزارت توانائی پر ڈال دیمارجن پر پہلا مطالعہ بھی پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس نے 2014 میں کیا تھا پیٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ اوگرا کو ئل مارکیٹگ کمپنیز کا لائسنسنگ اتھارٹی ہونے کے ناطے اس مطالعہ کا فنڈ دینے پر افسوس ہوا جبکہ منصوبہ بندی ڈویژن بھی اپنے بجٹ وسائل سے مطالعے کی لاگت کو پورا کرنے سے گریزاں ہے دریں اثنا کووڈ19 کی وجہ سے کوئی بھی ابھی تک فیلڈ کام کرنے کو تیار نہیں تھا پیٹرولیم ڈویژن نے دعوی کیا پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس کو ایک سرکاری ادارہ ہونے کی حیثیت سے اپنے سابقہ مطالعہ کو ریفرنس کی شرائط کے مطابق لاگت کے محاسبوں کی مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے مستقبل میں حاشیے پر نظر ثانی کے لیے ایک فارمولا کی تیاری کی اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کہا گیا ہے کسی اور تاخیر سے بچنے کے لیے پیٹرولیم ڈویژن نے اب تجویز پیش کی ہے کہ مشاورت پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرنے اور اس شعبے کی ترقی سے متعلق پالیسیوں کی تیاری کے لیے پٹرولیم ڈویژن کے تحت برقرار رکھے گئے غیر تربیتی فنڈ کے ذریعے فنڈ کو پورا کیا جائے |
0 | اسلام اباد پاکستان کسٹم نے گزشتہ سال ڈیوائس ائیڈینٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم ڈی ائی ار بی ایس کے ذریعے موبائل ڈیوائسز کی درامد پر 54 ارب روپے وصول کیے جو اس سے پہلے سال کے مقابلے میں 145 فیصد زیادہ ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کی جاری کردہ اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ موبائل فون کی درامد سے ریونیو میں اضافے کی وجہ یہ ہے اب کوئی بھی بغیر ڈیوٹی ادااسمگل فون پاکستان میں ٹیکسز کی ادائیگی اور پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی پی ٹی اے سے رجسٹرڈ کیے بغیر استعمال نہیں کیا جاسکتاادھر ایک کسٹم عہدیدار کے مطابق ملک میں اسمگل شدہ ڈیوائسز کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے پاکستان کسٹمز نے پی ٹی اے کے اشتراک سے ڈی ائی ار بی ایس متعارف کروایا تھا اس کامیاب مداخلت نے ملک میں بڑی سرمایہ کاری کو اپنی جانب کھینچامزید پڑھیں مالی سال 2020 میں بیرون ممالک سے ئے موبائل فون پر ارب 80 کروڑ روپے ٹیکس وصولعہدیدار کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت 17 کمپنیز موبائل فونز مینوفکچرنگ کر رہی ہیں جبکہ ٹی سی ایل کا بھی ایئرلنک کے ساتھ پاکستان کی موبائل فون انڈسٹری میں سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے وہیں ایک اور کمپنی الکاٹیل بھی اسی پر غور کر رہی ہےاسی دوران چین جس سے جغرافیائی قربت ہے اور وہ ہینڈسیٹس مینوفیکچرنگ کے لیے عالمی مرکز ہے اس وقت بڑھتی مزدوروں کی لاگت سمیت امریکا کے ساتھ تجارتی کشیدگی کے باعث ملک سے باہر سرمایہ کاری کے لیے دیکھ رہا ہے جو پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا مواقع فراہم کرتا ہےانہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال اور اسمگلرز کے خلاف ٹارگٹڈ اپریشنز کے ذریعے عملدرامد سے اسمگل شدہ اشیا کی دستیابی کا مسئلہ بڑے پیمانے پر حل ہوگیا ہے اور اس نے مقامی صنعت کے لیے جگہ فراہم کی ہےیکم جولائی 2019 سے حکومت نے بیگیج رولز کے تحت بیرون ملک سے ڈیوٹی فری موبائل ہینڈسیٹ کی سہولت بھی واپس لے لی تھی اور ایف بی ار کے مطابق یہ فیصلہ اس اسکیم کے غلط استعمال کی متعدد شکایات کو دیکھتے ہوئے لیا گیا تھاسرکاری اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مالی سال 2020 کے دوران بیگیج کے تحت مسافر 13 لاکھ 89 ہزار 707 موبائل ہینڈسیٹس لائے اور انہیں ڈی ائی ار بی ایس سے رجسٹرڈ کروایا جس کے نتیجے میں پاکستان کسٹمز نے مسافروں سے بیگیج کے تحت موبائل فونز کی درامد پر گزشتہ سال ارب 80 کروڑ روپے سے زیادہ اکٹھے کیےدوسری جانب کمرشلی طور پر موبائل فونز کی درامد کے لیے بھی واضح پالیسی ہے اور مالی سال 2020 کے دوران کمرشل درامدات کے تحت 209 ارب 31 کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کے ایک کروڑ 98 لاکھ ہینڈسیٹس درامد کیے گئے جس پر ایف بی ار نے 39 ارب 41 کروڑ 40 لاکھ روپے ریونیو وصول کیایہ بھی پڑھیں موبائل فون کی درامد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے سلیب متعارفمئی میں حکومت نے موبائل فون مینوفکچرنگ پالیسی کی منظوری دی جو مقامی ہینڈسیٹ انڈسٹری کو پروان چڑھانے میں مدد گار ثابت ہوئی ہے جو بین الاقوامی سطح پر مسابقت پذیر ہوسکتی ہےوہی مارکیٹ کے سائز میں اضافے کے ساتھ ساتھ جی کی طرف منتقلی کے باعث مقامی طلب کافی ہےعلاوہ ازیں اسی سے تعلق رکھنے والی دیگر صنعتیں جیسے پیکجنگ پلاسٹکس اور ائی ٹی سوفٹ ویئر وغیرہ پہلے ہی مقامی مارکیٹ میں ایک مضبوط حیثیت رکھتی ہیں |
0 | ممبئی بھارت کی معیشت جولائی اور ستمبر کے دوران 75 فیصد سکڑنے سے بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی بڑی ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہوگئی کیونکہ یہ ازادی کے بعد پہلی مرتبہ تکنیکی کساد بازاری میں داخل ہوئی ہےڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ معیشت کساد بازاری میں داخل ہوگئی ہےاگرچہ گزشتہ سہ ماہی میں ریکارڈ 239 فیصد سکڑنے کے مقابلے میں اعداد شمار میں بہتری تھی تاہم یہ اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ایشیا کی تیسری بڑی معیشت سخت مقابلہ کر رہی ہے کیونکہ یہ طلب کو بحال کرنے اور روزگار پیدا کرنے کی کوششوں میں ہے جبکہ کورونا وائرس کا انفیکشن بڑھ رہا ہےمزید پڑھیں بھارت میں کورونا کی ابتر صورتحال ایک دن میں 90 ہزار سے زائد کیسز رپورٹتاہم مسلسل سہ ماہیوں میں معیشت کے سکڑنے کا مطلب ہے کہ ملک 1947 کے بعد سے پہلی مرتبہ تکنیکی کساد بزاری میں داخل ہوگیا ہےوائرس سے متعلق لاک ڈانز سے ہونے والی عالمی تباہی کے بعد امریکا جاپان اور جرمنی سمیت بڑی معیشتوں کی جانب سے 30 ستمبر کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں ریکارڈ کی گئی ترقی نے توقعات کو بڑھا دیا ہے کہ بھارت بھی بحالی سے مستفید ہوگااگرچہ اکتوبر اور نومبر میں تہواروں کے سیزن کے باعث صارفین کے کاروبار میں اضافہ دیکھنے میں ایا تاہم تعمیراتی اور مہمان نوازی کے شعبے متاثر ہونے سے وسیع پیمانے پر بحالی کی امیدیں ختم ہوگئیںلاک ڈان کی وجہ سے گزشتہ سہ ماہی میں تقریبا 40 فیصد کمی کے بعد جولائی سے ستمبر کے دوران مینوفکچرنگ کی سرگرمی میں اضافہ ہوا جبکہ کاشتکاری بھی نسبتا بہتر رہیتجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اعداد شمار حوصلہ افزا ہیں جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اگلی سہ ماہی میں معیشت کی بہتری کا امکان ہوگابروڈا کے اسٹیٹ بینک کے چیف اقتصادیات سمیر نارنگ کا کہنا تھا کہ تمام اشاروں کو دیکھتے ہوئے بھارتی معیشت کے لیے بدترین صورتحال ختم ہوگئی ہم مسلسل بہتری دیکھیں گے اور اگے بڑھیں گےان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے اعداد شمار نے فیصد سکڑنے کے بینک کے تخمینے کو غلط ثابت کردیا ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ معاشی بحالی کے امکانات تب تک ہیں جب تک انفیکشن بڑھنے پر کوئی نیا لاک ڈان نہیں لگتاکوانٹ ایکو ریسرچ کے ماہر معاشیات وویک کمار کا کہنا تھا کہ مارچ کے اخر میں ہونے والے مہینوں میں طویل لاک ڈان کی وجہ سے فیکٹریوں کی طویل بندش کے خاتمے کے بعد مینوفکچرنگ میں اضافہ بھارت کے لیے اچھا ہےیہ بھی پڑھیں بھارت کورونا کے کیسز میں اضافے کے بعد متعدد ریاستوں میں دوبارہ لاک ڈان نافذواضح رہے کہ بھارت کے مرکزی بینک کے گورنر شکتی کانتا داس کے گزشتہ ماہ کے جاری کردہ اندازے کے مطابق نئی دہلی نے اپنی اس معیشت کی بحالی کے لیے جدوجہد شروع کی ہے جس کا رواں سال 95 فیصد تک سکڑنے کا امکان ہےوہیں عالمی مالیاتی فنڈ ائی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ بھارت کی معیشت رواں سال 103 فیصد تک سکڑ جائے گی جو کسی بڑی ابھرتی ہوئی معیشت کے لیے سب سے بڑا بحران ہے اور یہ ازادی کے بعد سے بدترین ہےعلاوہ ازیں رواں ماہ کے اوائل میں اکسفورڈ اکنامکس کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وبائی مرض سے لگنے والی پابندیوں میں نرمی کے بعد بھارت کی معیشت بدترین متاثرہ ہوگی اور 2025 تک سالانہ پیداوار وائرس سے پہلے کی سطح سے 12 فیصد کم ہوگی |
0 | اسلام باد وفاقی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی حالیہ معاشی بحالی کو ملک کے ساتھ ساتھ بڑے تجارتی شراکت داروں میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث زوال پذیری کا خطرہ ہے تاہم مہنگائی کا دبا کم ہوا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ معاشی اپڈیٹ اور نومبر کے منظر نامے میں کہا گیا کہ اگر کورونا وائرس کے جاری اثرات کو دیکھیں تو زوال کے خدشات بہت نمایاں ہوگئے ہیںمعاشی بحالی کا غاز نئے مالی سال کے غاز سے ہوا تھا جو اکتوبر تک جاری رہا لیکن معاشی منظرنامے کے اثرات معیشت کے کچھ شعبہ جات پر لگائی گئی پابندیوں کی شدت پر منحصر ہےیہ بھی پڑھیں مکمل لاک ڈان کے خدشات اسٹاک مارکیٹ میں 555 پوائنٹس کی کمیوزات نے اعتراف کیا کہ نومبر 2020 کے لیے مالی خسارہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے تقریبا 70 فیصد بڑھ گیا ہے حالانکہ ترقیاتی اخراجات میں کوئی اضافہ نہیں ہواکورونا کیسز کی تعداد میں حالیہ اضافہ حکومت کو محتاط پالیسی اپنانے پر مجبور کررہا ہے بالخصوص خدمات کے شعبے میں اور باقی دنیا کی طرح پاکستان کے معاشی منظر نامے کے لیے بھی ملا جلا پیغام ہےوزارت نے کہا کہ اگر عوام ایس او پیز پر عمل کریں تو اثرات کم ہوسکتے ہیں اور معیشت طویل المدتی ترقی کے راستے پر لوٹ سکتی ہےوزارت کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا دبا کم ہوا ہے اور یہ لچک ئندہ نے والے مہینوں میں بھی جاری رہنے کا امکان ہےجولائی سے اکتوبر تک کے عرصے میں پاکستان میں مہنگائی کا سب سے بڑا سبب بین الاقوامی اور مقامی اشیا کی قیمتیں تھیں بالخصوص اشیائے خورونوش اور تیل کی مصنوعات کی قیمتیں جبکہ ایکسچینج ریٹ اور مالی پالیسیوں نے بھی اس میں کردار ادا کیامزید پڑھیں قومی رابطہ کمیٹی نے مکمل لاک ڈان کے نفاذ کو مسترد کردیانومبر کی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ کووڈ 19 انفیکشن میں حالیہ اضافہ اور ہسپتالوں پر دبا نے پاکستان کی اہم ترین مارکیٹس کو زک پہنچائی ہےوزارت کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 265 فیصد اضفہ ہوا لیکن گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے برمدات 103 فیصد درمدات فیصد اور غیر ملکی سرمایہ کاری 62 فیصد کم ہوئی ہےرپورٹ کے مطابق تجارتی خسارہ فیصد اضافے کے بعد ارب 70 کروڑ ڈالر ہوگیا اس کے ساتھ گزشتہ برس کے پہلے ماہ میں ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا کرنٹ اکانٹ خسارہ رواں برس سرپلس رہااس کے علاوہ ملک کے مجموعی زر مبادلہ کے ذخائر 24 فیصد اضافے کے بعد نومبر میں 20 ارب 55 کروڑ ڈالر رہے |
0 | پاکستان اسٹیل ملز نے ڈی سی ایز منیجرز اور صحت عامہ سمیت مختلف شعبوں سے ہزار 544 ملازمین کو نکالنے کی فہرست تیار کرلیترجمان پاکستان اسٹیل ملز محمد افضل کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مختلف شعبوں میں کام کرنے والے افراد کی ملازمت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہےبیان میں بتایا گیا ہے کہ گروپ اور جے او سیز ملازمین کو فارغ کیا جا رہا ہےمزید پڑھیں اسٹیل ملز کے ملازمین کی تعداد میں کمی کیلئے 19 ارب روپے سے زائد کی ضمنی گرانٹ منظورپاکستان اسٹیل ملز کی ملازمت سے برطرفی کی زد میں نے والے شعبوں میں اساتذہ لیکچرارز اسکولوں اور کالجوں کا غیر تدریسی عملہ ڈرائیورز فائرمین پریٹرز صحت عامہ اور سیکورٹی اسٹاف چوکیدار مالی پیرا میڈیکل اسٹاف باورچی فس اسٹاف فنانس ڈائریکٹوریٹ کا عملہ اے اینڈ پی ڈائریکٹوریٹ اور اے اینڈ پی ڈپارٹمنٹ شامل ہےترجمان نے اپنے بیان میں گاہ کیا کہ ڈی سی ایز ایس ای ڈی جی ایم اور مینیجرز کو بھی فارغ کردیا گیا ہےانہوں نے بتایا کہ برطرف کیے گئے تمام ملازمین کو بذریعہ ڈاک خطوط بھیج دیے گئے ہیںخیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی تعداد میں کمی کا عمل شروع کرنے کے لیے 19 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی گئی تھیاس سے قبل جون میں وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو برطرف کرنے کی منظوری دے دی تھی لیکن اس معاملے پر شدید احتجاج کیا گیا تھاپاکستان اسٹیل ملز کے حوالے سے کابینہ نے کہا تھا کہ سالہا سال سے غیر فعال ادارے کا سارا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی مفاد میں اصلاحاتی ایجنڈے کو مزید گے بڑھایا جائےیہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ نے اسٹیل ملز ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی توثیق کردیای سی سی نے جون کو پاکستان اسٹیل ملز کے ہزار 350 ملازمین 100فیصد کو برطرف کرنے کی منظوری دی تھیمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ حالیہ فیصلے کے نتیجے میں حکومت اسٹیل ملز کے 100 فیصد ملازمین کو فارغ کردے گی جن کی تعداد ہزار 350 ہے کل تعداد میں سے صرف 250 ملازمین کو اس منصوبے پر عمل درامد اور ضروری کام کی انجام دہی کی خاطر 120 روز کے لیے برقرار رکھا جائے گاای سی سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد تمام ملازمین کو برطرفی کے نوٹس جاری کردیے جائیں گےکابینہ میں کہا گیا تھا کہ اس منصوبے کا مالیاتی اثر 19 ارب 65 کروڑ 70 لاکھ روپے کے برابر ہوگا جو گریجویٹی اور پراوڈنٹ فنڈز کی ادائیگی کے لیے یکمشت جاری کیے جائیں گےپاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین نے برطرفی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھاعدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملازمین کی برطرفی کا فیصلہ 15 اپریل کو ہیومن ریسورس بورڈ کے اجلاس میں ہوارپورٹ میں اقرار کیا گیا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ہزار 884 میں سے ہزار 784 ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ ہوا تھااسٹیل ملز انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں بتایا تھا کہ صرف ایک ہزار ملازمین کی گنجائش ہےمزید پڑھیں اسٹیل ملز سے ملازمین کو نکالنے کا معاملہ عدالت عظمی نے کیس کی سماعت جون مقرر کردیعلاوہ ازیں رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ موجودہ اور سابق ملازمین کو 40 ارب کی ادائیگیاں واجب الادا ہیں جبکہ سال 2009 سے 2015 تک بھاری نقصان پر اسٹیل ملز کو بند کرنا پڑااسٹیل ملز میں ملازمین کی تعداد سے متعلق بتایا گیا تھا کہ 1990 اور 2019 میں ملازمین کی تعداد بالترتیب 27 ہزار اور ہزار 350 تھیرپورٹ کے مطابق 2015 سے بند اسٹیل ملز کے ملازمین کو 30 ارب کی ادائیگیاں ہوچکی ہیں جبکہ وفاقی حکومت بیل پیکجز اور تنخواہوں کی مد میں اب تک 92 ارب روپے ادا کر چکی ہےسپریم کورٹ کو پیش کردہ رپورٹ میں اقرار کیا گیا تھا کہ اسٹیل ملز کے مختلف منصوبوں کی مد میں قومی خزانے کو 229 ارب کا نقصان پہنچا |
0 | اسلام باد گیس کے شارٹ فالز کا سامنا کرنے کے باوجود سوئی نادرن کیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل نے گیس کے نرخوں میں 123 فیصد لاکھ نئے گھریلو کنیکشنز اور میٹر رینٹ میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے جس کی ٹیکسٹائل انڈسٹری اور ٹرانسپورٹ سیکٹر سمیت اسٹیک ہولڈرز نے سختی سے مخالفت کیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کے قائم مقام چیئرمین نورالحق کی صدارت میں ہونے والی عوامی سماعت میں اسٹیک ہولڈرز نے مقف اختیار کیا کہ جب گیس کمپنی موجودہ صارفین کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے ایسے میں نیٹ ورک میں توسیع کا کوئی جواز نہیںان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی درخواست اس لیے دی گئی کیوں کہ کمپنی کا کاروباری ماڈل اثاثوں پر ملنے والے 1743 فیصد ریٹرنز پر بنیاد کرتا ہے اور مستقبل کے صارفین کے لیے نظام کی توسیع کی لاگت موجودہ صارفین کے گیس کی قیمتوں سے کی حاصل کی جاتی ہے جنہیں گیس کی قلت اور کم پریشر کا سامنا ہےیہ بھی پڑھیں صنعتوں نے گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست مسترد کردیپلاننگ کمیشن انرجی کے سابق رکن شاہد ستار نے پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرتے ہوئے اس بات پر حریت کا اظہار کیا کہ جب ان کے پاس موجودہ صارفین کے لیے گیس موجود نہیں ہے تو وہ پائپ لائنز کے نیٹ ورک میں کیوں توسیع کررہے ہیںانہوں نے کہا کہ یہ اس وقت مزید غیر منطقی ہوجاتا ہے جب گیس کمپنی کو رواں مالی سال میں اوگرا نے لاکھ نئے کنیکشنز کی منظوری دی تھی جو ابھی لگے بھی نہیں اور اب وہ مزید کنیکشنز کی اجازت مانگ رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ کمپنی مزید کنیکشنز چاہتی ہے جس کا مطلب گیس کی طلب کافی زیادہ ہے اور کمپنی کو فراہمی بہتر بنانے کی ضرورت ہے بصورت دیگر وہ اپنے اعداد شمار اور اس کے نتیجے میں گیس کی اصل کھپت تبدیل کرتی رہے گیمزید پڑھیں ایس این جی پی ایل کو گیس صارفین سے 115 ارب روپے وصول کرنے کی اجازتدوسری جانب پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث پراچہ نے کہا کہ گیس کی قیمتوں پر عوامی سماعت سوالیہ نشان بن چکی ہے کیوں کہ جب بھی کمپنی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست کرتی ہے ریگولیٹر کچھ کمی کے بعد اس کی اجازت دے دیتا ہےانہوں نے کہا کہ درمدی ایل این جی کو گھریلو سیکٹر میں جلانا نا انصافی ہےایس این جی پی ایل نے ماہانہ میٹر رینٹ میں بھی 100 فیصد بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ پہلے ہی یہ فیصلہ کرچکی ہے کہ میٹر رینٹ کو 20 روپے کے بجائے 40 روپے ماہانہ ہونا چاہیے |
0 | فلائی دبئی نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات قائم ہونے کے بعد پروازوں کا سلسلہ باقاعدہ شروع کر دیا اور پہلی پرواز دبئی سے تل ابیب اور وہاں سے واپس دبئی گئیخبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فلائی دبئی کی پہلی پرواز دبئی سے تل ابیب پہنچی تو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی وہاں موجود تھےمزید پڑھیں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کا دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاقبینجمن نیتن یاہو نے دبئی سے گھنٹوں بعد تل ابیب پہنچنے والی فلائی دبئی کی پہلی پرواز کے بارے میں کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہےانہوں نے مسافروں سے کہا کہ السلام علیکم بار بار یہاں ئیںفلائی دبئی کی پرواز بعد ازاں تل ابیب سے براہ راست پہلی مرتبہ دبئی پہنچ گئی یہ پرواز دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بحال ہونے کے بعد پہلی شیڈولڈ کمرشل پرواز تھی دبئی میں موجود امیگریشن کے ایک افسر نے اسرائیل سے نے والے مسافروں کو دبئی میں خوش مدید کہا مسافر دبئی شہر میں داخل ہوئے اور ان میں بعض ہاتھ ہلا کر امن کا نشان بنا رہے تھےمتحدہ عرب امارات کے امیر شیخ خلیفہ بن زاید النیہان نے ٹوئٹر پر اپنے تازہ بیان میں اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے کہا کہ اس سے مشرق وسطی میں امن اور ترقی تیز ہوگیمتحدہ عرب امارات اور اسرائیل کو تعلقات کے بعد کورونا سے متاثر ہونے والی معیشت میں بہتری کی توقعات ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سیاحوں کا بھی تبادلہ ہوگایہ بھی پڑھیں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تاریخی امن معاہدہفلائی دبئی کے چیف ایگزیکٹو غیث الغیث نے پروازوں کے غاز کے اعلان کے وقت اپنے بیان میں کہا تھا کہ شیڈولڈ پروازوں کے غاز سے معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا اور سرمایہ کاری کے لیے مزید مواقع پیدا ہوں گےرپورٹ کے مطابق فلائی دبئی کی اسرائیل کے لیے ہفتے میں دو پروازیں ہوں گی جبکہ اگلے ہفتے سے اسرائیل کی ایئرلائنز کی کمرشل پروازیں بھی متوقع ہیںابوظہبی کی ایئرلائن اتحاد ایئرویز نے اعلان کیا ہے کہ وہ مارچ 2021 سے تل ابیب کے لیے پروازیں شروع کرے گیاسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گےبعدازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھےمتحدہ عرب امارات اور بحرین وہ تیسرے اور چوتھے عرب ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں جبکہ مصر اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط کر چکے ہیںایک اسرائیلی وفد گزشتہ روز معاہدے کو باضابطہ شکل دینے کے لیے بحرین روانہ ہوا تھامزید پڑھیں او ائی سی نے ٹرمپ کا مشرق وسطی کا امن منصوبہ مسترد کردیاخیال رہے کہ نام نہاد ابراہام معاہدہ جو اب اسرائیل اور دیگر خلیجی ریاستوں کے درمیان طویل عرصے سے خفیہ تعلقات کو سامنے لے یا ہے جس کی بنیاد حالیہ سالوں میں خطے میں موجود مشترکہ حریف ایران کے حوالے سے تشویش پر رکھی گئی تھیامریکا کے توسط سے ہونے والے ان معاہدوں پر فلسطینی غم غصے کا اظہار کرچکے ہیں جن کے رہنما ان معاہدوں کو عرب کے دیرینہ مقف کے برخلاف قرار دیتے ہیں اور جن کے مطابق اسرائیل کو اس وقت تک تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک فلسطینی اپنی ایک زاد ریاست حاصل نہ کر لیںبعد ازاں 20 اکتوبر کو اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاق کرلیا تھااس پیش رفت کے بعد اب اماراتی عرب دنیا میں پہلے شہری ہوں گے جنہیں اسرائیل میں داخل ہونے کے لیے اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگیدونوں ریاستوں نے معاہدوں پر دستخط کیے جن میں ایک شہریوں کو ویزا سے استثنی دینے سے متعلق ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ لوگوں کی زادانہ نقل حرکت سے اسرائیلی اور اماراتی معیشتوں کو فائدہ پہنچے گا |
0 | اسلام باد کورونا وبا کے خاتمے کے حوالے سے بڑھتے ہوئے اعتماد کے باوجود اقوام متحدہ کی تجارت ترقی سے متعلق کانفرنس یو این سی ٹی اے ڈی کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس ویکسین معاشی نقصان روک نہیں سکے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یو این سی ٹی اے ڈی کی رپورٹ کے مطابق وبا کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصانات طویل عرصہ تک جاری رہنے کا خدشہ ہے اور بالخصوص غریب اور پسماندہ ممالک کی معیشتیں زیادہ متاثر ہو سکتی ہیںیو این سی ٹی اے ڈی کی امپیکٹ کووڈ19پینڈیمک ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ رپورٹ کے مطابق سال 2020 کے دوران کووڈ19 کی وبا سے بین الاقوامی معیشت میں 43 فیصد سکڑا متوقع ہےمزید پڑھیں یوٹیوب نے کورونا وائرس کے علاج سے متعلق ویڈیو پر امریکی چینل کو معطل کردیا عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث دنیا بھر کے مزید 13 کروڑ افراد انتہائی غربت کا شکار ہو سکتے ہیںرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر فی الفور پالیسی ایکشن نہ لیا گیا تو اقوام متحدہ کا پائیدار ترقی کا ایجنڈا 2030 بری طرح متاثر ہو سکتا ہےتجارتی بحالی اور وبا کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے تجارتی پالیسیوں پر نظر ثانی کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے شعبہ پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہےیو این سی ٹی اے ڈی نے بین الاقوامی برادری کو خبر دار کیا ہے کہ کووڈ 19 کے معاشی نقصانات کو کم کرنے کے لیے عالمی سطح پر مربوط اقدامات کیے جائیں تاکہ کروڑوں انسانوں کو غربت سے بچانے کے ساتھ ساتھ معاشی بحالی کو بھی یقینی بنایا جا سکےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کی وہ پیچیدگی جو موت کا خطرہ بڑھائے رپورٹ میں یو این سی ٹی اے ڈی نے عالمی معیشت کے تمام شعبوں پر وائرس کے گہرے اثرات کا پتا لگایا ہے اور معلوم کیا ہے کہ اس بحران نے عالمی تجارت سرمایہ کاری پیداوار روزگار اور بالخر انفرادی معاش پر بھی کیا اثر ڈالا ہےاس رپورٹ میں بتایا گیا کہ وبائی مرض کا اثر غیر متزلزل اور سب سے زیادہ کمزور ممالک پر اثر انداز ہوا ہے جو کم مدنی والے خاندانوں تارکین وطن غیر رسمی کارکنوں اور خواتین کو متاثر کرتی ہے1998 کے ایشیائی مالی بحران کے بعد پہلی بار عالمی غربت عروج پر ہے1990 میں عالمی غربت کی شرح 359 فیصد تھی 2018 تک اس کو 86 فیصد تک محدود کردیا گیا تھا تاہم رواں سال پہلے ہی یہ 88 فیصد تک پہنچ چکا تھا اور امکان ہے کہ یہ 2021 میں بڑھ جائے گا |
0 | اسلام باد وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے عالمی اقتصادی فورم کو گاہ کیا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کے مالی اور کرنٹ اکانٹ خسارے میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے عالمی اقتصادی فورم کے کنٹری اسٹریٹیجی ڈائیلاگ کے اجلاس کے دوسرے حصے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس بنیادی بیلنس سرپلس ہے جس کی مثال نہیں ملتیمزید پڑھیں وزیراعظم کی ورلڈ اکنامک فورم کے پروگرام میں کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں شیڈول مشیر خزانہ نے ریمارکس دیے کہ کووڈ19 سے پہلے تمام بنیادی معاشی اشاریے نمایاں بہتری کی عکاسی کررہے تھےانہوں نے فورم کو بریفنگ میں کہا کہ موجودہ حکومت کو 2018 میں ایک انتہائی غیر یقینی معاشی صورتحال ورثے میں ملی ہے لہذا ضرورت سے زیادہ سرکاری اخراجات کو کم کرنے محصولات کی وصولی میں اضافے مارکیٹ سے چلنے والے تبادلے کی شرح کو متعارف کرانے ٹیکسوں میں بڑی چھوٹ کو ختم کرنے اور درمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے موجودہ مالی حکومت کو سخت مالی نظم ضبط کا مظاہرہ کرنا پڑاان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں پاکستان میں مالی اور کرنٹ اکانٹ خسارے میں نمایاں بہتری دیکھنے میں ئی انہوں نے مزید کہا کہ تمام بنیادی معاشی اشارے کووڈ19 سے پہلے نمایاں بہتری کی عکاسی کر رہے تھےان کا کہنا تھا کہ کووڈ19 کے دوران حکومت نے اسمارٹ لاک ڈان متعارف کرایا تاکہ معاشی نظام متحرک رکھنے کے ساتھ ساتھ بیماری کے پھیلا کو بھی روکا جا سکےیہ بھی پڑھیں حکومت سال میں بجلی کے اخراجات میں 300 ارب روپے بچالے گی اسد عمر انہوں نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈان نے بہت سے کاروبار کو منفی معاشی اثر کو کم کرنے اور معاشرے کے کمزور طبقے کے افراد کے لیے محدود پیمانے پر دوبارہ کاروبار کو کھولنے یا جاری رکھنے کی اجازت دیکمزور خصوصا روزانہ کی بنیاد پر کمانے والوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو نقد رقم کی ادائیگی کیحفیظ شیخ نے واضح کیا کہ کووڈ19 کے پھیلا کے بعد سے حکومت نے معاشی بحالی میں تیزی لانے کے لیے زراعت اور تعمیراتی شعبوں میں سہولت کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیںچھوٹے درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے امدادی پیکیج نے لوگوں کو بے روزگاری سے محفوظ رکھا حالیہ اعداد شمار بحالی کے طرز عمل کی نشاندہی کرتے ہوئے معیشت کی مضبوطی اور توسیع کو پورا کرتے ہیںکووڈ19 کے باوجود پاکستان نے غیر ملکی ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھا ہے جو پاکستان کی معیشت پر اعتماد کی واضح عکاسی کرتا ہےمزید پڑھیں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں سے عوام مایوسانہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ترقی کے محرک کے طور پر نجی شعبے کی مضبوطی سے حمایت کرتی ہے اور پائیدار اور جامع معاشی نمو کے لیے ادارہ جاتی صلاحیت کو بڑھانے پر یقین رکھتی ہےانہوں نے کہا کہ ہم نے لبرل غیر ملکی سرمایہ کاری کے نظام کی پیروی کی ہے اور ملک میں کاروبار میں سانی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات متعارف کروائے ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت غیر ملکی سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کرتی ہے اور شفافیت احتساب اور کشادگی پر یقین رکھتی ہےانہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ایجنڈا لوگوں کو بااختیار بنانا ہے جو انسانی وسائل کی ترقی پر کلیدی توجہ دے |
0 | وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ ایل این جی کے مسئلے پر ایک چینل کے صحافی دانستہ طور پر ایک تاثر پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو حقیقت کے برعکس ہےشبلی فراز نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے ہمراہ پریس کانفرنس کا اغاز کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی کے معاملے پر میڈیا میں بہت پروگرام ہو رہے ہیں لہذا ہم چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کے حوالے سے کی وساطت سے عوام کو گاہ کریں کہ حکومت کیا کر رہی ہے کیونکہ بحیثیت جمہوری حکومت ہم جوابدہ ہیںمزید پڑھیں اوگرا کی غلطی سے ایل این جی صارفین کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گااس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ پچھلے تین چار ہفتے میں ایل این جی پر بہت سارے پروگرام کیے گئے ہیں عمر ایوب صاحب بھی گئے لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں جو جواب دینے کے باوجود بار بار دہرائی جا رہی ہیںان کا کہنا تھا کہ ان چیزوں میں دانستہ طور پر ایک تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو حقیقت کے برعکس ہے خصوصا ایک چینل پر ایک اینکر جواب ملنے کے باوجود محض ایک سلیکٹڈ ڈیٹا کی بنیاد پر ایک ہی چیز کو بار بار دہراتے ہیں اور تصویر کشی کی کوشش کرتے ہیں وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ وہ ایک اچھے صحافی ہیں لیکن دانستہ یا غیردانستہ سلیکٹڈ ڈیٹا لے کر ایک تاثر دے رہے ہیں اور ایک تاثر کے لیے لہ کار بن رہے ہیں ایک اچھا صحافی اگر چیزوں کا معروضی تجزیہ نہ کرے تو اس کی اہمیت کم ہوتی جائے گییہ بھی پڑھیں پلانٹس کو پی ایس او ایس این جی پی ایل سے ایل این جی کی خریداری سے چھٹکارا مل گیاندیم بابر نے کہا کہ سب سے پہلی بات یہ کہ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ پچھلی حکومت میں جب پاکستان میں ایل این جی متعارف کرائی گئی تو اسے پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت گیس کے بجائے پیٹرولیم پراڈکٹ قرار دے دیا گیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جب اوگرا گیس کی قیمت کا تعین کرتا ہے تو وہ ایل این جی کو اس کو شامل نہیں کر سکتاان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم ایل این جی لے کر تے ہیں جو مقامی گیس سے مہنگی ہے تو جب تک ہم اس ایل این جی کی قیمت وصول نہ کر پائیں اور ایسے خریدار جو پوری قیمت دینے کو تیار ہوں ہمارے پاس موجود نہ ہوں اس وقت تک ہم انہیں ایل این جی نہیں بیچ سکتےمعاون خصوصی نے کہا کہ اس وقت ایل این جی کی قیمت 1100 روپے فی ملین بی بی ٹی یو بنتی ہے لیکن یہی اگر مقامی گیس ہو تو اس کی اوسط قیمت اس سے دھی ہے لہذا پچھلی حکومت نے جو قانون بنایا اس کا ایک خاص مطلب ہے جو ہمارے اینکر صاحبان خصوصا جن کا میں ذکر کر رہا تھا وہ اس چیز کو جانتے بوجھتے نظرانداز کررہے ہیںانہوں نے کہا کہ وہ اینکر اس ایل این جی کو گاجر مولی سمجھ رہے ہیں کہ میں جا کر بازار سے لے اور پرسوں میں کسی کو بیچ دوں گا جو خریدار دگنی قیمت دینے کو تیار ہیں میں اسی کو بیچ سکتا ہوں میں اگر ایل این جی فالتو لے اور لوگ وہ قیمت دینے کو تیار نہ ہوں تو کیا میں اس ایل این جی کو ہوا میں چھوڑوںمزید پڑھیں اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار ائل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیاان کا کہنا تھا کہ ایل این جی کا اک کارگو ڈھائی کروڑ ڈالر کا ہے اگر میرے پاس ایل این جی کے خریداروں کے کنفرم رڈر نہیں ہیں تو میں ایل این جی لا کر کروں گا کیاندیم بابر نے مزید کہا کہ پچھلی حکومت نے 800 ملین کیوبک فٹ لانگ ٹرم کنٹریکٹ پر لی اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر مجھے ایل این جی لینی ہے تو جب میں پہلے 800 بیچ نہیں لوں گا میں اگر کوئی اور خریدتا ہوں جو اس 800 سے اوپر ہے تو میں پھر اس مخمصے میں ہوں کہ میں اس فالتو ایل این جی کا کیا کروںان کا کہنا تھا کہ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جب سے یہ حکومت ئی ہے ستمبر 2018 سے اس مہینے کے خر تک ان 27 مہینوں میں 35 کارگو ہم نے منگوائے لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ان 27 مہینوں میں سے مہینے ایسے تھے کہ جب ہماری ایل این جی کی مجموعی فروخت 800 یا اس سے تھوڑی کم تھی اگر میں فالتو ایل این جی لے تو میں ان ایک تہائی مہینوں میں کیا کروں گاانہوں نے سوال کیا کہ کیا میں 1100 کی منگوا کر ڈیڑھ سو کی بیچوں میں کیا کروں اس کا گردشی قرضے پیدا کروں ان دو چیزوں کے بعد پچھلی حکومت نے قانونا میرے پاس کوئی راستہ نہیں چھوڑا ان دو چیزوں کو تناظر میں رکھیں اور ہم سے کہا جاتا ہے کہ نے نئے معاہدے پر دستخط کیوں نہیں کیے قیمتیں تو بہت گر گئی تھیں پچھلی حکومت کو مہنگی ایل این جی لانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو نے کیا کیایہ بھی پڑھیں برمدی شبعوں کیلئے بجلی گیس کی سبسڈی منظوران کا کہنا تھا کہ میں کو بتا دیتا ہوں کہ ہم نے کیا کیا ہے یہ 35 کارگو جو ستمبر 2018 سے لے کر نومبر 2020 تک ہم لے کر ئے ان کی اوسط قیمت 104فیصد برینٹ ہے اب اس کا خود موازنہ کر لیں کہ جو ہم طویل المدتی معاہدے کے تحت ہم خرید رہے ہیں قطر کا معاہدہ 1337فیصد پر ہے یہ حقائق ہیں تیز بولنے یا ڈھیر سارے نمبر جلدی سے کہہ دینے سے حقیقت نہیں بدلتی کنفیوژن تو پیدا ہو سکتی ہے شاید ایک تاثر بھی پیدا ہو جائے کچھ لوگ شاید اس پر یقین بھی کرنا شروع کردیں لیکن حقائق نہیں بدلتےان کا کہنا تھا کہ پھر یہ سوال اٹھایا گیا کہ نے دسمبر میں بہت مہنگے کارگو لے لیے ابھی دسمبر شروع نہیں ہوا اور اگر میں اسے شامل بھی کر لوں تو نمبر 113فیصد جاتا ہے میں پھر بھی ان معاہدوں سے 20 فیصد سستا ہوںمعاون خصوصی نے کہا کہ ایک سوال یہ اٹھایا جاتا ہے کہ اگر گرمیوں میں ایل این جی اتنی سستی تھی تو نے ڈھیر ساری کیوں نہیں خرید لی تو اس کا سان جواب ہے کہ جب گرمیوں میں قیمت برینٹ کا 10فیصد چل رہی تھی تو یا تو ہم سمجھتے ہیں کہ بیچنے والے احمق ہیں کہ ان کو یہ معلوم نہیں کہ سردیوں میں قیمت بڑھ جاتی ہے یا ہم اتنے ناسمجھ ہیںان کا کہنا تھا کہ پچھلے 10سال کا ڈیٹا اٹھا کر دیکھ لیں ٹرینڈ ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے کچھ مہینوں میں قیمت کم ہوتی ہے اور کچھ میں زیادہ ہوتی ہے یہ ایک قدرتی امر ہے لہذا یہ تاثر درست نہیں ہےمزید پڑھیں ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسمعیل پر فرد جرم عائدندیم بابر نے کہا کہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پچھلی حکومت نے تو دو ٹرمینل لگا دیے اس حکومت نے ابھی تک کوئی ٹرمینل نہیں لگایا تو کیوں نہیں لگایا جو دو ٹرمینل لگے ہوئے ہیں ان کی 100فیصد استعداد کی حکومت نے گارنٹی دی ہوئی ہے اور روزانہ کے لاکھ ڈالر استعداد کی مد میں مختص رقم دینی پڑتی ہے چاہے وہ چلے یا نہ چلے یعنی سال کے 17 کروڑ ڈالر دینے پڑتے ہیں پھر چاہے وہ جتنا بھی چلیں اور ٹرمینل پورا سال فل نہیں چلتے لہذا اگر ٹرمینل فل نہیں چلتے کہ حکومت دو تین اور ٹرمینل اسی طرز پر لگا دے اس کا مطلب ہم حکومت پر مزید معاشی بوجھ بڑھا دیں گےانہوں نے مزید بتایا کہ اس حکومت نے نجی شعبے کو کہا کہ جو ٹرمینل لگانا چاہتا ہے وہ لگائے حکومت ان سے اس سلسلے میں کوئی وعدہ نہیں کرے گی حکومت اس کو ترسیل کی صلاحیت فراہم کرے گی تاکہ وہ خود اپنی ایل این جی لائیں اور خود بیچیںان کا کہنا تھا کہ اس طرز پر دو کمپنیاں بالکل اسٹیج پر پہنچ چکی ہیں ایک کمپنی نے کہا ہے کہ وہ جنوری میں تعمیرات شروع کررہے ہیں اور دوسری اس سے چند ماہ بعد شروع کردے گیوزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ اس حکومت نے کہا کہ ہم ٹرمینل مزید لگوانا چاہتے ہیں ہم بطور حکومت یہ رسک نہیں لیں گے کہ روزانہ لاکھ ڈالر دیتے رہیں اور وہ کتنا استعمال ہو رہا ہے اس کا رسک بھی ہم اٹھائیںیہ بھی پڑھیں ئی پی پیز پر رپورٹ کے اجرا کے بعد ایل این جی پاور پلانٹس کے خریداروں کا بولی لگانے سے انکارانہوں نے کہا کہ ایک اور سوال یہ کیا جاتا ہے کہ کراچی الیکٹرک کو گرمیوں میں تیل نہیں ملا یا اس کو ایل این جی دے دی گئی یہ کیوں ہوا سب لوگوں کو معلوم ہے کہ کراچی الیکٹرک کا کئی سالوں سے اور اس حکومت سے پہلے سے مسئلہ چل رہا ہے ان کے بجلی اور گیس کے کنٹریکٹ بہت عرصے سے ایکسپائر ہو چکے ہیں اور کراچی کو بھی ہر ممکن حد تک سپورٹ دے رہے ہیں کیونکہ یہاں کے باسی بھی پاکستان کے شہری ہیںان کا کہنا تھا کہ جب گرمیوں میں انہیں ایندھن کی کمی ہوئی تو ہم نے انہیں ایل این جی بھی دی حالانکہ ہمارا ان سے ایل این جی کا کوئی معاہدہ نہیں تھا پھر یہ کہا جاتا کہ ان کو تیل نہیں دیا گیا تو حکومت کی ان کو تیل دینے کی کوئی ذمے داری نہیں ہے وہ کسی کے ذریعے بھی تیل لے سکتے ہیں حکومت سے انہوں نے کبھی بھی تیل نہیں لیاندیم بابر نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس سال فیول ئل پر ایف او پر جنریشن کیوں کی گئی تو دراصل دو سال پہلے بجلی کی کل پیداوار کا 21 فیصد ایف او پر تھا اس سال 11 مہینے ہو گئے ہیں کل پیداوار کا 39 فیصد فرنس ئل پر ہے اور اب اسے صرف ایمرجنسی اوقات میں استعمال کیا جاتا ہے جب بات کی جاتی ہے تو یہ نہیں بتایا جاتا کہ ہم فرنس ئل کا استعمال 21 فیصد سے کم کرکے 39 فیصد پر لائےان کا کہنا تھا کہ پچھلے ہفتے ہم نے روس سے مفاہمتی یادداشت کو ازسرنو مرتب کرتے ہوئے دستخط کیے ہیں تاکہ نارتھ ساتھ پائپ لائن بنا سکیں ہم نے اس پائپ لائن کا حجم بھی بڑھا دیا ہے اور اب یہ 16 بی سی ایف گیس لے کر چلے گا ہمیں امید ہے کہ فروری مارچ میں اس پر کام شروع کردیں گےمزید پڑھیں سی این جی اسٹیشنز کو جلد نئے لائسنس جاری کیے جائیں گے معاون خصوصی نے دعوی کیا کہ اگلے دو تین سالوں میں ہم پائپ لائن کے شعبے میں اہم اصلاحات لا رہے ہیں اور کابینہ نے پیٹرولیم ڈویژن کو یہی ہدایت دی ہے کہ ایک مکمل اصلاحات پروگرام لے کر ئیںحکومتی اراکین نے ئندہ نے والے سالوں میں بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے کا عندیہ بھی دیاایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ اگلے مہینے گردشی قرضہ صفر نہیں ہو گا کیونکہ ئی ایم ایف کے ساتھ جس منصوبے پر بات ہوئی تھی اس کے تحت جنوری سے ٹیرف بڑھنا تھا لیکن اس وقت مہنگائی زیادہ تھی اور پھر کووڈ گیا تو وزیر اعظم نے فیصلہ کیا کہ ٹیرف نہ بڑھایا جائے اور جو ٹیرف نہیں بڑھایا گیا اس کی مالیت 270 ارب روپے بنتی ہےگردشی قرضوں کے حوالے سے شبلی فراز نے کہا کہ ماضی میں جو ہم نے مہنگے معاہدے کیے اس کے گرداب سے ہم باہر نہیں نکل پائے کیونکہ ان معاہدوں پر یکطرفہ طور پر کوئی ترمیم یا تبدیلی نہیں کی جا سکتیان کا کہنا تھا کہ جو معاہدے کیے گئے اگر ان میں ٹیرف کا تعین صحیح وقت پر ہو جاتا اور اس کا نوٹیفکیشن بھی وقت ہو جاتا تو گردشی قرضہ اتنا زیادہ نہ تا ماضی کی حکومتوں میں سیاسی فائدے کے لیے ٹیرف نہیں بڑھایا گیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ اگر دسمبر تک بھی گردشی قرضہ صفر رہتا ہے تو حکومت کو اس کے اثرعات صارفین کو منتقل کرنا پڑیں گے جہاں جنوری میں وزیر اعظم نے بڑھتی مہنگائی اور پھر کورونا کی وجہ سے ٹیرف میں اضافے سے روک دیا تھاشبلی فراز نے کہا کہ عوام نے بجلی گیس کے نرخ نہ بڑھنے سے فائدہ اٹھایا جہاں اس کے برعکس مسلم لیگن نے سیاسی فوائد کے حصول کے لیے نرخ نہیں بڑھائے تھے جس سے ریگولیترز کے مطالبے کے باوجود 170ارب روپے کی قیمت کا اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ گیس کے شعبے میں 192ارب کے گردشی قرضے چھوڑ دیے گئےانہوں نے کہا کہ سیاسی حکومتوں کے لیے یوٹیلٹی نرخوں میں اضافہ کرنا ایک مشکل فیصلہ ہوتا ہے اور حکومت بھی اسی مخمصے کا شکار ہےان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے جو بجلی کا دلدل چھوڑا ہے موجودہ حکومت اس کے گرداب سے نکل نہیں پا رہیندیم بابر نے کہا کہ عوام سے پیسوں کی مکمل ریکوری کی وصولی کی ایک وجہ غیرموثر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی وجہ سے پڑنے والا دبا ہےانہوں نے کہا کہ اگر ہم ہر چیز اک طرف کردیں تو غیرموثر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی وجہ سے گردشی قرضوں کی مد میں ہر مہینے سے 14ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے |
0 | کراچی ہول سیل قیمتیں 2800 روپے فی من سے 12 سے 13 سو روپے فی من ہونے کے باوجود پیاز کی ریٹیل قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برامدکنندگان کی جانب سے پیاز کی بڑھتی قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور قبل از وقت پیاز کی شمپنٹ کے لیے نومبر سے 15 روز کے لیے خود ساختہ پابندی لگائی گئی تھی تاہم اس کے باوجود ریٹیلرز سندھ کی نئی فصل کے لیے سائز اور کوالٹی کے حساب سے فی کلو پیاز کے 60 سے 80 روپے وصول کررہے ہیںل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن پی ایف وی اے کے سرپرست اعلی وحید احمد کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹرز نے سندھ سے پیاز کی مکمل فصل پہنچنے کے بعد وہ 27 نومبر سے اس کی برمدات کا غاز کرنے اور ہول سیل قیمت میں 50 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہےیہ بھی پڑھیں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں سے عوام مایوسان کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن کے اس فیصلے سے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ اگاہ کردیا ہےوحید احمد نے کہا کہ پاکستان کے پاس ایک اضافی مہینے کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں پیاز برامد کرنے کا موقع موجود ہے جس میں برامد کنندگان سرپلس حجم کو برامد کرکے فائدہ حاصل کریں گے اور ملک کے لیے قابل قدر غیرملکی زرمبادلہ جمع کریں گےمزید پڑھیں درمدات کے باوجود ٹماٹر پیاز کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیںان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ بعد بھارتی پیاز بھی بین الاقوامی مارکیٹ موجود ہوگی جو پاکستانی پیاز کی برمد کے مواقع کو محدود کردے گیوحید احمد نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مقامی کاشتکاروں کے وسیع مفاد میں ایران سے پیاز اور الو کی درمد پر پابندی عائد کرےیہ خبر 25 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام باد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے غیر سنجیدہ رویے پر سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں ڈسکو کے بنیادی ٹیرف میں بجلی کے نرخوں میں 86 پیسہ فی یونٹ اضافے کی عوامی سماعت معطل کردی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عوامی سماعت نیپرا چیئرمین توصیف ایچ فاروقی کی زیرصدارت منعقد ہوئی جس میں پنجاب اور سندھ کے اراکین نے شرکت کی سماعت میں مرکزی پاور خریداری ایجنسی سی پی پی اے اور اسلام باد الیکٹرک سپلائی کمپنی ئیسکو کے ایگزیکٹو کے علاوہ تمام ڈسکو کے سربراہان کی عدم موجودگی اور عدم دستیابی پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا تاہم ئیسکو عہدیدار ان چند اخراجات کو درست ثابت کرنے میں ناکام رہے جس کا انہوں نے محصولات میں مطالبہ کیا تھامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری سی پی پی اے نے اصل میں گزشتہ مالی سال 202019 کی چوتھی سہ ماہی اپریل تا جون 2020 کے لیے بجلی کی خریداری کی قیمت میں تغیر کی وجہ سے تمام ڈسکو کے لیے یکساں نرخوں میں 80 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ صارفین سے 827 ارب روپے وصول کیے جا سکیں تاہم عوامی سماعت کو بتایا گیا کہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی لیسکو نے اپنی مانگ 16 ارب روپے سے بڑھا کر 19 ارب روپے کردی ہے لہذا تقریبا 83 ارب روپے کی وصول کے لیے 86 پیسہ فی یونٹ ٹیرف میں اضافے کی ضرورت ہےجب نیپرا کے چیئرمین اور اراکین سے پوچھا گیا کہ سہ ماہی بجلی کی خریداری کی قیمت پی پی پی کے لیے نظرثانی شدہ تخمینے میں اضافہ کیوں ہوا تو لیسکو کے نمائندوں نے بتایا کہ یہ قومی ترسیل اور ترسیل کمپنی این ٹی ڈی سی کی طرف سے موصول شدہ نظر ثانی شدہ رسیدوں کی وجہ سے ہے لیسکو کی ٹیم نظر ثانی شدہ تخمینے کے لیے لیسکو کے اپنے اندازے سے متعلق سوالات کے جوابات کا صحیح طور پر جواب نہیں دے سکیاسی طرح کی صورتحال پیدا ہوگئی جب ریگولیٹر نے سکھر الیکٹرک پاور کمپنی سیپکو کے ذریعے غیر معمولی طور پر زیادہ متغیر پریشن اینڈ مینٹیننس او اینڈ ایم لاگت کی مد میں 82 کروڑ 60 لاکھ روپے طلب کرنے کے حوالے سے وجہ دریافت کی کیونکہ اس کے مقابلے میں دیگر ڈسکوز نے 27 کروڑ 60 لاکھ روپے کا دعوی کیا سیپکو کے نمائندے بھی اس وجہ کی وضاحت کرنے میں ناکام رہے اور بتایا کہ یہ دعوے سی پی پی اے این ٹی ڈی سی کی رسیدوں پر مبنی ہیںیہ بھی پڑھیں نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیائیسکو کے چیف ایگزیکٹو شاہد اقبال جو ورچوئل طریقے سے سماعت میں شریک تھے وہ بھی اس صلاحیت کی خریداری کے حساب سے کمپنی کے ترمیم شدہ اخراجات کی وجوہات کا جواز پیش نہ کر سکے جو 12 ارب روپے کی اصل مانگ سے ارب روپے بڑھ گئی انہوں نے بتایا کہ اگست 2020 میں این ٹی ڈی سی کی طرف سے دعوی کی گئی اعلی ترسیلات پر مبنی یہ اضافہ ہوا ہے جب اس پر ایک سوال کیا گیا تو شاہد اقبال نے کہا کہ انوائس پر ئیسکو نے اعتراض کیا تھاحیران کن طور پر نیپرا کے چیئرمین اور اراکین نے یاد دلایا کہ محصولات میں اضافے کے لیے زیر غور پٹیشن گزشتہ مالی سال کے اپریل سے جون کے عرصے تک ہے جبکہ ایک چیف ایگزیکٹو رواں مالی سال کی اگست میں زیادہ کھپت کی وجہ سے اس کا جواز پیش کررہے ہیں توصیف فاروقی نے کہا کہ سی پی پی اے کو یہ جواز دینا ہوگا کہ ایک سہ ماہی کے اندر اندر صلاحیتوں کے چارجز میں 58 فیصد کا اضافہ کیوں ہوا ہے اور تب تک ریگولیٹر نرخوں میں اضافے کی اجازت نہیں دے سکتاتوصیف فاروقی اور اراکین کو تقریبا تمام ڈسکوز کی جانب سے ناکافی ردعمل پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا انہوں نے حکم دیا کہ سی پی پی اے سے کوئی شخص اس کی وضاحت کرے لیکن کوئی بھی دستیاب نہیں تھا بار بار کی جانے والی کوششوں کے بعد سی پی پی اے کے نمائندے کو فون پر لیا گیا تاکہ وہ نظر ثانی شدہ دعوں کی وجوہات کی وضاحت کرسکیں انہوں نے وضاحت کی کہ نظرثانی شدہ تخمینے زادانہ بجلی پروڈیوسرز ئی پی پی سے موصول انوائس پر مبنی تھے اور اعداد شمار سی پی پی اے کے پاس موجود ہیں جو بعد میں ریگولیٹر کو بھیجے جاسکتے ہیںمزید پڑھیں ڈسکوز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 48 پیسے فی یونٹ کا اضافہنیپرا کی ٹیم نے خواہش ظاہر کی کہ سی پی پی اے کے سربراہ ریحان اختر خود لائن ئیں تاکہ وہ نے والے سوالات کی وضاحت کریں اور ان کا جواب دیں لیکن بتایا گیا کہ وہ میٹنگ کے لیے پاور ڈویژن گئے ہیںاس پر توصیف فاروقی نے کہا کہ پھر جاکر پاور ڈویژن سے ٹیرف میں اضافے کا دعوی کریں ہم صرف پاور کمپنیوں کے مطالبے پر چیک پر دستخط نہیں کرسکتے وائس چیئرمین نیپرا سیف اللہ چٹھہ نے کہا کہ چونکہ محصولات میں اضافے کا بوجھ صارفین کو اٹھانا پڑا ہے لہذا یہ ضروری تھا کہ محصولات میں اضافے کے جواز کو فراہم کیا جانا چاہیے نیپرا نے سی پی پی اے کو ہدایت کی ہے کہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگی گئی رقم کا جواز فراہم کیا جائےریگولیٹرز نے اتفاق رائے کے ساتھ حکم دیا کہ جب تمام جواز دستیاب ہوں تو سماعت معطل اور دوبارہ شیڈول کی جاتی چاہیے انہوں نے یہ بھی حکم دیا کہ تمام ڈسکو اور سی پی پی اے کے تمام چیف ایگزیکٹوز اور چیف فنانشل فیسرز ریگولیٹر اور صارفین کو مطمئن کرنے کے لیے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے لیے ہمیشہ سماعتوں میں شریک ہوںسی پی پی اے نے سہ ماہی بجلی کی خریداری کی قیمت میں ایڈجسٹمنٹ کے حساب سے 86 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ مجموعی طور پر 831 ارب روپے کی وصولی کی جاسکے جس میں 81 ارب کے صلاحیت میں اضافے کے چارجز شامل ہیں نیپرا اب ایک بار پھر یکم دسمبر 2020 کو عوامی سماعت کرے گی |
0 | وزیراعظم عمران خان اور متعدد وزیر ورلڈ اکنامک فورم کے پاکستان سے متعلق کنٹری اسٹریٹجی ڈائیلاگ سی ایس ڈی کے موقع پر بین الاقوامی کمپنیوں کے سربراہان اور دنیا کی کاروباری شخصیات سے ملاقات کریں گےدفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ڈائیلاگ کا افتتاح وزیراعظم عمران خان کریں گے اور ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورج برینڈ مشہور بین الاقوامی کمپنیوں کے سی ای اوز اور ورلڈ اکنامک فورم کی شراکت دار کمپنیوں کے ساتھ مباحثہ کریں گےمزید پڑھیں وزیراعظم عمران خان عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کیلئے ڈیووس روانہخیال رہے کہ سی ایس ڈی دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی کی جانب گامزن ممالک کے لیے ورلڈ اکنامک فورم کا پلیٹ فارم ہےدفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق سی ایس ڈی کے ایک روزہ سیشن میں دنیا کی کاروباری شخصیات سے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ معاشی امور کے وزیر مخدوم خسرو بختیار اور وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر معیشت مالیات سرمایہ کاری تجارت پیدوار ڈیجیٹلائزیشن نئے کاروبار علاقائی رابطہ کاری پاکچین اقتصادی راہداری سی پیک اور دیگر معاملات پر بات کریں گےسی ایس ڈی کے خری سیشن میں انرجی ٹرانزیشن پرائیریٹیز اینڈ چیلنجز ان پاکستان کے عنوان سے مباحثہ ہوگا اور اس کی سربراہی مشترکہ طور پر وزیر توانائی عمر ایوب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم اور معاون خصوصی برائے توانائی ندیم بابر کریں گےدفترخارجہ کے بیان کے مطابق سی ایس ڈی کے ہر سیشن میں ورلڈ اکنامک فورم کے صدر منیجنگ ڈائریکٹر اور دیگر سینئر عہدیدار موجود ہوں گے اور بین الاقوامی کمپنیوں کے سربراہان کو پاکستان کی اعلی قیادت سے براہ راست بات کرنے کا موقع ملے گایہ بھی پڑھیں کورونا کے باعث ڈیووس اجلاس 2021 مخربیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی اعلی سطح کی قیادت سے ملاقات کا موقع موجودہ حکومت کے معاشی اصلاحات کے لیے کیے گئے اقدامات کے باعث ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کے نتیجے پر مل رہا ہےورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے سی ایس ڈی کے تحت پاکستان کے لیے اس طرح کے پروگرام کا انتظام پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا ہے بلکہ اسی طرح کا ایونٹ رواں برس جنوری میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعظم عمران خان کے دورہ ڈیووس کے موقع پر بھی منعقد کیا گیا تھادفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے ایک سال میں دوسری مرتبہ سی ایس ڈی کا اجلاس طلب کرنا پاکستان کے مثبت معاشی اقدامات اور کووڈ 19 کی وبا سمیت مختلف چیلنجز سے بہتر انداز میں نمٹنے کا اعتراف ہےورلڈ اکنامک فورم پاکستان کا یوم اسٹریٹجی منائے گا فیصل جاویدپاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے ٹوئٹر پر کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم 25 نومبر کو پاکستان اسٹریٹجی ڈے منانے اعلان کرچکا ہےمزید پڑھیں ئی ایم ایف سے بات چیت محصولات کے نظام کی تجدید پر مرکوزان کا کہنا تھا کہ یہ وزیر اعظم عمران خان کی کووڈ19 کے خلاف کامیاب پالیسیوں کا اعتراف ہےانہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکمت عملی اور کامیابی کو دنیا میں مثال کے طر پر پیش کیا جائے گا فیصل جاوید نے کہا کہ یہ کورونا اور معیشت دونوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی شان دار حکمت عملی کی ایک اور توثیق ہے |
0 | بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی سونے کی قیمت میں غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئیبین الاقوامی مارکیٹ میں خالص سونے کی فی اونس قیمت 51 ڈالر گھٹ کر ایک ہزار 815 ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی ہے جس کے بعد ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت میں ہزار 350 روپے کی کمی ہوئی ہے اس غیر معمولی کمی کے بعد مقامی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ 10 ہزار 500 روپے ہوگئی ہےاسی طرح دس گرام سونے کی قیمت میں بھی ہزار 15 روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد اس کی قیمت 94 ہزار 736 روپے ہوگئییہ بھی پڑھیں روپے کی قدر میں اضافہ سونا مزید سستا ہوگیادوسری جانب فی تولہ چاندی کی قیمت 30 روپے کمی سے ایک ہزار 180 روپے اور دس گرام چاندی کی قیمت 26 روپے کمی سے ایک ہزار 11 روپے ہوگئی ہےواضح رہے کہ چند ماہ قبل عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی جس کا اثر مقامی مارکیٹ میں بھی نظر یاپاکستان میں اگست 2020 کے پہلے ہفتے میں سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ 32 ہزار روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھیمزید پڑھیں سونے کی قیمت میں 1100 روپے اضافہ ماہرین نے چین اور بھارت کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی سونے میں سرمایہ کاری بڑھنے اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کی وجہ قرار دیا تھاتاہم گزشتہ ایک ماہ کے دوران سونے کی قیمت میں بتدریج کمی رہی ہے |
0 | اسلام باد سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی نے ملک میں ڈیجیٹل اثاثوں کے قیام اور سائبر کرنسی کی حیثیت کی وضاحت سے متعلق قوانین وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں پہلی بریفنگ ایس ای سی پی ہیڈ فس میں ہوئیاس اجلاس کی سربراہی ایڈیشنل ڈائریکٹر سیکیورٹیز مارکیٹ ڈویژن نازیہ عبید اور ڈائریکٹر انفارمیشن سسٹم اینڈ ٹیکنالوجی عبدالرحیم نے کیمزید پڑھیں بٹ کوائن پاکستانیوں کی کیا رائے ہےایس ای سی پی نے مشاہدہ کیا کہ جدت کی ضرورت کے سبب پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں ایک پالیسی اور انضباطی جواب تیار کرنے کی ضرورت ہے جس سے ملک کے مالیاتی شعبے کو متاثر کیا جاسکتا ہے تاہم چیلنج یہ ہے کہ ڈیجیٹل اثاثے موجودہ ریگولیٹری فریم ورک کے اندر فٹ نہیں بیٹھتے ہیںجبکہ بٹ کوائن سمیت سائبر کرنسی کو متعدد ترقی یافتہ معیشتوں میں تسلیم کیا گیا ہے اسٹیٹ بینک کے ساتھ ساتھ ایس ای سی پی نے پہلے ہی پاکستان میں کرپٹوورچوئل کرنسی پر پابندی عائد کررکھی ہےڈیجیٹلکرپٹو کرنسیز ایس ای سی پی کے دائرہ کار میں نہیں تے ہیں لہذا پوزیشن پیپر اس مسئلے سے نہیں نمٹتا تاہم ایس ای سی پی نے ڈیجیٹل ٹوکناثاثوں اور یوٹیلیٹی ٹوکن کے اجرا سے متعلق پالیسی اور ضوابط وضع کرنے کے لیے مشاورت شروع کردی ہےمشاورتی عمل اسٹیک ہولڈرز متعلقہ شہریوں ماہرین کے ساتھ ہو گا اور ڈیجیٹل اثاثوں سے متعلق تصوراتی دستاویز اسٹیٹ بینک کے ساتھ شیئر کردیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے بعد ورچول کرنسی کی اہمیت اور حیثیت عبدالرحیم نے کہا کہ ایس ای سی پی کا مقصد ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں پالیسی وضع کرنا ہے جو بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی اصطلاح بلاکچین اوپن لیجر کے تحت قائم کیا گیا ہے جو ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس تک کوئی بھی کلائنٹ رسائی حاصل کرسکتا ہے تاہم چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتاانہوں نے کہا کہ بلاکچین کے فوائد یہ ہیں کہ یہ ٹرانزیکشن کا وقت بچاتا ہے لاگت سے زائد قیمتوں کو ختم کرتا ہے اور بیچ بچا کرانے والے کی ضرورت کو ختم کرتا ہے جبکہ اس میں چھیڑ چھاڑ فراڈ اور سائبر کرائم کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہےتاہم انہوں نے کہا کہ بٹ کوائن بھی بلاکچین پلیٹ فارم کا ایک پروڈکٹ ہے مگر یہ ایک کرپٹو کرنسی تھی جس کی وجہ سے اس وقت اس پر ملک میں پابندی عائد ہےدریں اثناء ملک میں حکام کی توجہ سیکیورٹی ٹوکن کو ریگولرائز کرنے میں مرکوز ہے جن کو یا تو حقیقی اثاثوں یا کریپٹوگرافک اثاثوں کی حمایت حاصل ہے |
0 | اسلام باد تجارتی اور صنعتی نمائندوں سمیت بڑے اسٹیک ہولڈرز نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے رواں سال میں مالی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے مطالبے کی مخالفت کردیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے بجائے پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن اپٹما نے ایس ایس جی سی ایل کے ریونیو فرق کو کم کرنے اور گیس فراہمی کی لاگت میں کمی کے لیے گیس کی پیداواری قیمتوں میں کٹوتی کا کیس تیار کیا ہے جس کی خود ایس ایس جی سی ایل نے بھی حمایت کیدیگر اسٹیک ہولڈرز جن میں کار مینوفیکچررز سیرامکس ایسوسی ایشن اور کراچی کے ایوان صنعت تجارت نے ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے گیس ٹیرف میں 78 روپے 95 پیسے فی یونٹ اضافے کے مطالبے کی مخالفت کییہ بھی پڑھیں گیس کمپنیوں کی قیمت میں اضافے سے متعلق درخواستیں مستردیہ معلومات ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی ایس ایس جی سی ایل کی جانب سے قیمتوں میں 78 روپے 95 پیسے فی برٹش تھرمل یونٹ اضافے کی درخواست پر ہونے والی عوامی سماعت کا لب لباب تھی سماعت اوگرا کے نائب چیئرمین نورالحق کی صدارت میں ہوئیاپٹما سندھ اور بلوچستان کی جانب سے بات کرتے ہوئے رضی الدین رضی نے مطالبہ کیا کہ پیٹرولیم پالیسی کی دفعہ کے تحت گیس کی پیداواری قیمت کو موجودہ 408 ڈالر سے کم کیا جانا چاہیے جس سے نہ صرف گیس کی قیمتوں میں کمی ئے گی بلکہ ایس ایس جی سی ایل کی مدن کا فرق بھی دور ہوگاایس ایس جی سی ایل نے اپنی مدن کے تخمینے پر نظر ثانی کی درخواست میں دعوی کیا تھا کہ اسے 28 ارب 24 کروڑ روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے جس کے لیے قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہےرضی الدین رضی نے کہا کہ پاکستان میں قدرتی گیس کی پیداواری قیمت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے بلند ہےمزید پڑھیں ایس این جی پی ایل کو گیس صارفین سے 115 ارب روپے وصول کرنے کی اجازتتیل کے 40 ڈالر فی بیرل کے بینچ مارک پر پاکستان میں گیس کی پیداواری قیمت 408 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے لگ بھگ ہے جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش میں گیس کی پیداواری قیمت ڈیڑھ سے ڈھائی ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے درمیان ہےاپٹما کے نمائندے نے بھی ایس ایس جی سی ایل کی پٹیشن میں گیس ڈیولپمنٹ سرچارج جی ڈی ایس کے دعوے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ منفی جی ڈی ایس کا کوئی تصور نہیں اس لیے اسے مدن کی ضروریات میں شامل نہیں کیا جانا چاہیےدوسری جانب ایس ایس جی سی ایل کے نمائندوں نے بھی ان اکانٹ فار گیس یو ایف جی کو ایک لعنت قرار دیا اور مقف اختیار کیا کہ کمپنی نقصانات کو کم کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے کام کررہی ہے |
0 | اسلام باد مسلم لیگ کی حکومت پر لینڈ مائنز چھوڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی اسد عمر نے دعوی کیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے فیصلوں سے ئندہ سالوں 232021 میں بجلی کے اخراجات پر 300 ارب روپے سے زائد کا مجموعی اثر پڑے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر جو کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای کے سربراہ بھی ہیں نے کہا کہ مسلم لیگ کی حکومت کی طرف سے بجلی پیدا کرنے کی گنجائش میں اضافے سے ئندہ سالوں میں گردشی قرضوں میں تقریبا 10 کھرب روپے کا اضافہ ہوگاانہوں نے کہا کہ گنجائش سے متعلق ادائیگی کے اعتراضات جو 2018 میں 488 ارب روپے تھا اس کا اندازہ 2023 تک بڑھ کر 14 کھرب 73 ارب روپے ہوجائے گا کیونکہ 2018 کے 84 فیصد کے مقابلے میں سسٹم کا استعمال 55 فیصد ہوجائے گامزید پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری انہوں نے کہا کہ 2023 میں ٹیرف میں اضافے کی ضرورت ہوگی 2018 میں 450 ارب روپے گردشی قرضے کا تخمینہ 409 روپے فی یونٹ تھا جبکہ مزید 809 روپے فی یونٹ اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا جس کی وجہ سے 890 روپے کی گنجائش کی ادائیگی میں اضافہ ہوا ہے جس سے 2023 تک مجموعی یونٹ کا خلا 1218 روپے رہ جائے گاوفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی ئی کی حکومت نے سستی بجلی کو یقینی بنانے کے لیے مسابقتی ٹیرف متعارف کروا کر پاور ڈویژن سے سینٹر پاور کو ختم کرانے کا فیصلہ کیا ہےانہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے تاہم ٹرانسمیشن نیٹ ورک میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے کراچی سمیت پورے ملک میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہےایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں صنعتی سرگرمیوں میں تقریبا 20 فیصد کمی کو بھی مدنظر رکھا جاتا تو صلاحیت کے اضافے کو اب ختم نہیں کیا جانا چاہیے تھا کیونکہ بجلی کے ذخائر موجود تھے جو ٹرانسمیشن کی رکاوٹوں وجہ سے کم نہیں ہوسکتے تھےوفاقی وزیر نے کہا کہ صلاحیت میں اضافہ اس حقیقت کے باوجود کیا گیا کہ اس وقت کے وفاقی اداروں نے پنجاب میں ایل این جی اور کوئلے پر مبنی بجلی گھروں کی مخالفت کی تھیانہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے قطر سے مہنگی ایل این جی کا معاہدہ کیا تھا اور اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ اس کو قابل عمل بنانے کے لیے پنجاب میں بجلی کے منصوبوں کو فراہم کیا جائےیہ بھی پڑھیں بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی ئی کی حکومت اب بجلی کے شعبے میں اصلاحات لا رہی ہے جس کے تحت بلک پاور مارکیٹ کے تحت مسابقتی ٹیرف ممکن ہوسکے گا جبکہ حال ہی میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کے ذریعے منظور شدہ مسابقتی تجارتی باہمی معاہدہ ماڈل اگلے 18 ماہ میں میں عمل میں ئے گا اور اس سے عام صارفین کو فائدہ ہوگاانہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ انتظامات سے سیاستدانوں بیوروکریٹس اور تقسیم کار کمپنیوں اور ان کے افسران کو فائدہ ہو رہا تھا کیونکہ صارفین سے قیمت ادا کروائی جارہی تھیوفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے بڑے اقدامات کیے ہیں اور سی سی او ای کے فیصلوں سے ئندہ سالوں میں 300 ارب روپے کے اثرات مرتب ہوں گےانہوں نے کہا کہ ستمبر کو سی سی او ای منظور شدہ سرکاری شعبے کے منصوبوں کی ایکویٹی پر ریٹرن کی شرح میں کمی کے نتیجے میں 232021 کے دوران پیداواری لاگت میں 100 ارب روپے کی کمی واقع ہوگی |
0 | پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث ایک بار پھر مکمل لاک ڈان کے خدشات کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں مندی دیکھی گئی اور کے ایس ای 100 انڈیکس 555 پوائنٹس 138 فیصد کمی کے بعد 39 ہزار 633 پوائنٹس پر بند ہواملک میں کورونا مثبت نے کی شرح میں اضافے کے بعد دوبارہ لاک ڈان کے خدشات کے باعث مارکیٹ میں ایک موقع پر انڈیکس میں 872 پوائنٹس تک کی کمی دیکھی گئیکاروباری ہفتے کے پہلے روز کمرشل بینکس سیمنٹ اور تیل گیس مارکیٹنگ کمپنیوں کو سب سے زیادہ نقصان کا سامنا رہا جبکہ ہسکول یونٹی فوڈز اور ٹی جی پاکستان کے شیئرز کا سب سے زیادہ کاروبار ہوا مزید پڑھیں کورونا کیسز میں اضافہ حصص مارکیٹ میں مندی انڈیکس میں 633 پوائنٹس کی کمی ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے محمد سہیل نے کہا کہ مکمل لاک ڈان کے خدشات مارکیٹ پر اثر انداز ہورہے ہیں کیونکہ لاک ڈان سے ملکی معیشت اور کارپوریٹ منافع متاثر ہوگااے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر بزنس ڈیولپمنٹ عمر پرویز کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز وبا سے اموات اور حکومت کی جانب سے مکمل لاک ڈان کے اشارے کے باعث مارکیٹ پر حصص کی فروخت کا دبا رہاتاہم انہوں نے کہا کہ جی 20 ممالک کی طرف سے پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف اور حکومت ئی ایم ایف کے درمیان کامیاب مذاکرات سے متعلق میڈیا رپورٹس کا بھی مارکیٹ پر اثر دکھائی دیاانہوں نے کہا کہ مارکیٹ کو نچلی سطح بالخصوصی اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود فیصد پر برقرار رکھنے سے مدد ملییہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف سے بات چیت محصولات کے نظام کی تجدید پر مرکوزواضح رہے کہ ملک میں کورونا لاک ڈان کے باعث عائد پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد خری سہ ماہی میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا اور برمدات میں بھی بہتری ئی تھیتاہم نیشنل کمانڈ اینڈ پریشن سینٹر این سی او سی کی جانب سے پیر کو بتایا گیا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ملک کے ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کی تعداد دگنی ہوگئی ہےوبا کی دوسری لہر کے باعث حکومت نے 26 نومبر سے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے |
0 | اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے نئے پالیسی ریٹ کا اعلان کردیا ہے اور اسے فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہےمرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس پیر کو منعقد ہوا جس میں نئے پالیسی ریٹ کورونا سے معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات مہنگائی اور اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سمیت مختلف امور پر تفصیلی گفتگو کی گئیمزید پڑھیں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں سے عوام مایوس کمیٹی کے مطابق ستمبر 2020 میں منعقدہ گزشتہ اجلاس کے بعد ملک میں بحالی کے عمل نے بتدریج زور پکڑا جو مالی سال 2021 میں فیصد سے کچھ زائد شرح نمو توقعات کے عین مطابق ہے اور کاروباری احساسات مزید بہتر ہوئے ہیںتاہم کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرے کے پیش نظر اس منظر نامے کو خطرات درپیش ہیں اور نمو میں کمی کے خطرات ایک مرتبہ پھر منڈلانے لگے ہیںزری پالیسی کمیٹی نے مہنگائی کی شرح میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی وجہ غذائی اشیا کی قیمتوں کا بڑھنا بتایا لیکن ساتھ ساتھ امید ظاہر کی گئی کہ رسد کے دبا میں عارضی کمی کا امکان ہے اور اوسط مہنگائی مالی سال کے لیے سابقہ اعلان کردہ 79 فیصد حد کے درمیان رہنے کا امکان ہے اور کمیٹی نے مجموعی طور پر نمو اور مہنگائی کے منظرنامے کو لاحق خطرات کو متوازن قرار دیااس سلسلے میں کہا گیا کہ زری پالیسی کا موجودہ مقف بحالی کو تقویت دینے کے ساتھ مہنگائی کی توقعات کو منجمد اور مالی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب ہے لہذا ئندہ سہ ماہی میں نمو کو بڑھانے کے لیے وبا کے دوران دی گئی نمایاں مالیاتی زری اور قرضہ جاتی تحریک جاری رہنی چاہیےیہ بھی پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحتکمیٹی نے حقیقی شعبے کے حوالے سے تبصرے میں کہا کہ تعمیرات اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں کی بدولت حالیہ اعداد وشمار جولائی سے دیکھے جانے والی معاشی بحالی مزید مضبوطی اور وسعت کو ظاہر کرتے ہیںاس کے علاوہ مالی سال 2020 کے مقابلے میں پیٹرولیم مصنوعات اور گاڑیوں کی اوسط فروخت کے حجم کی سطح پہلے سے بڑھ چکی ہے اور سیمنٹ کی فروخت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہےمالی 2021 کی پہلی سہ ماہی میں بڑے پیمانے پر اشیا سازی میں بحالی کا عمل جاری ہے اور 48 فیصد سالانہ توسیع ہوئی حالانکہ گزشتہ سال اس میں 55 فیصد کمی دیکھی گئی تھی جبکہ مینوفیکچرنگ کے 15 میں سے شعبے اضافے کے عکاس ہیں جن میں ٹیکسٹائل غذا اور مشروبات پیٹرولیم مصنوعات کاغذ اور گتہ ادویہ کیمیکل سیمنٹ کھاد اور ربڑ شامل ہیںزری پالیسی کمیٹی کے مطابق کورونا کے اثرات کو کم کرنے کے لیے حکومت کی فراہم کردہ تحریک پالیسی ریٹ میں کٹوتیوں اور اسٹیٹ بینک کے بروقت اقدامات سے بحالی میں مدد مل رہی ہے اور ان اقدامات کی بدولت سہولت فراہم کی گئی ملازمین کی برطرفیوں میں کمی ہوئی اور سرمایہ کاری کی ترغیب دی گئیمزید پڑھیں دنیا کے سستے ترین شہروں میں پاکستان کا کونسا شہر شامل ہےزراعی شعبے کی بات کی جائے تو کپاس کی پیداوار میں متوقع کمی کی تلافی اسی صورت میں ہی ہو سکتی ہے کہ جب اہم فصلوں میں نمو اور امدادی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے گندم کی بلند پیداوار کھاد اور کیڑے مار ادویہ پر اعلان کردہ اعانت باقاعدہ فراہم کی جائےاس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی پابندی کی وجہ سے خدمات کے کئی شعبوں بشمول تھوک پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں البتہ خوردہ تجارت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کو تعمیرات مینوفیکچرنگ اور زراعت میں تیزی سے بالواسطہ فائدہ پہنچنے کی امید ہےزری پالیسی کمیٹی کے مطابق بیرونی شعبے مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے اور پانچ برسوں سے زائد عرصے میں پہلی مرتبہ مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی کے دوران جاری کھاتہ فاضل رہا مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں میں مثبت اشاریوں کے بعد اکتوبر تک مجموعی کھاتہ بڑھ کر 12 ارب ڈالر کے فاضل تک پہنچ گیا جبکہ اس سے قبل اسی دورانیے میں 14 ارب ڈالر خسارہ ہوا تھااس کے ساتھ ساتھ ستمبر اور اکتوبر میں برمدات بحال ہوئیں اور مضبوط ترین بحالی ٹیکسٹائل چاول سیمنٹ کیمیکلز اور دوا سازی میں ہوئی ترسیلات زر میں 265 فیصد مضبوط نمو ہوئی البتہ ملکی سطح پر گرتی ہوئی طلب اور تیل کی کم قیمتوں کے باعث درمدات اب تک قابو میں رہی ہیںیہ بھی پڑھیں اکتوبر میں ٹیکسٹائل برامدات میں فیصد اضافہ ایل پی جی کی درامدات بڑھ گئیں اس حوالے سے انکشاف کیا گیا کہ ایم پی سی کے گزشتہ اجلاس کے بعد پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قدر میں ساڑھے فیصد اضافے میں مدد ملی اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 129 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو فروری 2018 کے بعد بلند ترین سطح ہےزری پالیسی کمیٹی کے مطابق کارکردگی کی بنیاد پر بیرونی شعبے کے امکانات میں مزید بہتری ئی ہے اور مالی سال 21 کے لیے جاری کھاتے کا خسارہ اب جی ڈی پی کے فیصد سے کم رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہےحکومت کا اسٹیٹ نینک سے نئے قرض نہ لینے کا عزم برقرار ہے اور پست نان ٹیکس محاصل کے باوجود مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں بنیادی توازن جی ڈی پی کا 06 فیصد زائد رہا جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے پاس ہے البتہ بھاری سود کی ادائیگیوں کے سبب جب شرح سود میں حالیہ کمی کے فوائد پہنچنے لگے تو مجموعی بلند بجٹ خسارے میں کمی نی چاہیےمجموعی صورتحال کو دیکھا جائے تو حقیقی پالیسی ریٹ کچھ منفی رہا نجی شعبے کی نمو معتدل رہی تاہم اس کی ہر ماہ کی بنیاد پر نمو کورونا وائرس سے پہلے کے رجحانات کی جانب گامزن ہے جبکہ اسٹیٹ بینک نے کورونا کے بعد عارضی اور ہدف کی حامل ری فنانس اسکیمیں متعارف کراکر نجی شعبے کو قرضے کی فراہمی بڑھانے میں مدد دیمزید پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیںزری پالیسی کمیٹی کے مطابق عمومی مہنگائی جنوری سے اب تک بڑی کمی کے بعد گزشتہ ماہ میں فیصد کے قریب رہی جس کی وجہ رسد کے مسائل کے سبب منتخب غذائی اشیا کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہے جبکہ ئندہ چند ماہ میں حکومت کی جانب سے کیے گئے رسد کے مسائل حل کرنے کے لیے متعدد اقدامات سے امید پیدا ہوئی ہے کہ موافق اساسی اثر اور معیشت کی اضافی گنجائش کی بدولت مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی |
0 | لاہور ملک میں مدنی میں کمی اور معاشی کساد بازاری کے ساتھ ساتھ عوام کی جانب سے حکومت پر تنقید جاری ہے کہ وہ سبزیوں اور ضروری اشیاء کی قیمتوں کو کم کرنے یا ماڈل بازار اور اوپن مارکیٹ پر کم توجہ دے رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو سالوں سے جس صورتحال سے وہ گزر رہے ہیں وہ بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے اور حکومت کو فوری طور پر اس قیمتوں میں اضافے کے مسئلے پر توجہ دینی چاہیےجوہر ٹان میاں پلازہ میں ماڈل بازار کا دورے کرنے والے عظمت کا کہنا تھا کہ میں اس بازار میں بھی سبزیوں کی قیمتوں کو دیکھ کر حیران ہوں جو خصوصی طور پر حکومت کے زیر انتظام ہے اور اگر کھلی منڈی سے سبزیاں خریدتے ہیں تو کو قیمتیں دوگنی ملیں گیمزید پڑھیں 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں اسٹیٹ بینک کی وضاحت انہوں نے کہا کہ یہ سردیوں کا موسم ہے جب زیادہ تر سبزیوں کی قیمتیں مقامی پیداوار کی وجہ سے کم ہوجاتی ہیں صرف گوبی کی قیمت چیک کریں جو چند سال پہلے کی نسبت دو سے تین گنا زیادہ ہے مگر کون پرواہ کرتا ہےمزید یہ کہ کھلی منڈی میں سبزیوں کی قیمتیں تقریبا 50 سے 80 فیصد زیادہ تھیںٹا چکی کی قیمت بھی اوپن مارکیٹ میں 70 روپے یا اس سے بھی زیادہ ہوگیا ہے جبکہ درمد شدہ چینی پاڈر 85 روپے میں دستیاب ہےمرغی کے گوشت کی قیمت بھی بلند ترین سطح پر ہے جو مارکیٹ میں 313 روپے فی کلو دستیاب ہے تاہم مختلف دکانوں پر دکاندار اسے 330 روپے فی کلو فروخت کرتے پائے گئے ہیںلاہور مارکیٹ کمیٹی کے سیکریٹری شہزاد چیمہ کے مطابق حکومت کی جانب سے بحرین متحدہ عرب امارات سری لنکا اور دیگر ممالک کو مقامی پیداوار کی برمد کی اجازت کے بعد پیاز کی قیمت میں اضافہ ہواان کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوسی ملک نے پیاز اور دیگر سبزیوں کی برمد پر پابندی عائد کردی ہے مگر پاکستان نے یہ صورتحال جاننے کے باوجود ایسا کیا تاہم حال ہی میں ہماری حکومت نے مقامی طور پر پیدا ہونے والے پیاز کی برمد پر پابندی عائد کردی ہے اور امید ہے کہ قیمت جلد ہی کم ہوجائے گییہ بھی پڑھیں ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی ان کا خیال تھا کہ سبزیوں کی قیمتیں جلد ہی کم ہوجائیں گی کیونکہ مقامی پیداوار ہول سیل مارکیٹوں میں نا شروع ہوگئی ہےانہوں نے کہا کہ لو کی قیمت اس لیے بڑھی کیونکہ یہ گلگت اور دیگر شہروں سے رہے ہیں تاہم ئندہ ماہ پنجاب کے لو نا شروع ہوجائیں گے مناسب مقدار میں اور اس سے خوردہ قیمت کم ہوجائے گی اسی طرح برمد پر پابندی عائد کرنے کی وجہ سے پیاز کی قیمت میں بھی کمی ئے گیشہزاد چیمہ نے کہا کہ ایران سے درمد کرنے کے فیصلے کی وجہ سے ٹماٹر کی قیمت بھی جلد ہی کم ہوجائے گیانہوں نے کہا کہ مجسٹریٹس کی تعداد میں کمی بھی قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونے کی ایک وجہ ہے |
0 | اسلام باد گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں کی جانب سے مقررہ قیمت اور میٹرز کے کرائے میں بالترتیب 123 فیصد اور 100 فیصد تک اضافے کے مطالبے کے درمیان حائل ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے خود گیس کمپنیوں کے بجائے زاد تھرڈ پارٹی کے ذریعے گیس میٹروں کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوگرا سوئی سدرن گیس کمپنی ایس ایس جی سی ایل کی طرف سے اس کے مالی سال 212020 میں تخمینہ لگائے گئے ریونیو ضروریات ای کو پورا کرنے کے لیے اس کی متوقع قیمت میں 79 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ ایم ایم بی ٹی یو یا لگ بھگ 11 فیصد اضافے کے لیے دائر کردہ درخواست پر سماعت کرے گااوگرا کے مطابق ایس ایس جی سی ایل نے ریگولیٹر کو اطلاع دی ہے کہ رواں سال کے دوران اس کی مقرر کردہ قیمت اوسطا 82225 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو یونٹ لگائی گئی تھی جس کی موجودہ شرح فی یونٹ 74325 روپے فی یونٹ ہے قیمت میں اضافے سے کراچی میں موجود گیس یوٹیلیٹی کمپنی کو سندھ اور بلوچستان سے تقریبا 28 ارب 24 کروڑ روپے کی اضافی مدنی ہوگیمزید پڑھیں اوگرا کی غلطی سے ایل این جی صارفین کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا اس کے بعد جمعرات 26 نومبر کو سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل کی جانب سے مالی سال 212020 کے لیے اس کے ای کے لیے مقرر کردہ قیمتوں میں 774 روپے 123 فیصد اضافے کے لیے دائر درخواست پر عوامی سماعت ہوگیایس این جی پی ایل نے اپنے ماہانہ میٹرز کے کرائے میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ بھی کیا ہےاوگرا کے مطابق ایس این جی پی ایل نے مالی سال 212020 کے لیے اپنی اوسط قیمت ایک ہزار 405 روپے فی یونٹ مقرر کی ہے جبکہ موجودہ نرخ 63141 روپے فی یونٹ ہےفی یونٹ 77350 روپے اضافے کا مطالبہ موجودہ شرح سے تقریبا 123 فیصد زیادہ ہے اس سے اضافی مدنی میں تقریبا 250 ارب روپے کی مدنی متوقع ہےاس کے علاوہ ایس این جی پی ایل نے رواں مالی سال کے لیے ری گیسفائڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس کی سروسز کی لاگت 7233 روپے فی یونٹ بتائی ہےدونوں کمپنیوں نے ایک ہی روز 15 اکتوبر کو اپنی درخواستیں دائر کی تھیں جن پر نومبر کو نظر ثانی کی گئی تھیحیرت انگیز بات یہ ہے کہ اوگرا نے اپنی ویب سائٹ پر دونوں یوٹیلیٹی کمپنیوں کے ٹیرف درخواستیں دینے کے عمل کو معطل کردیا ہے جس سے صنعتی تجارتی رہائشی کھاد سیمنٹ اور گیس اور ایل این جی کے دیگر صارفین متاثر ہوں گےیہ بھی پڑھیں او ایم سیز کو لگام دینے کیلئے اوگرا کو مضبوط کرنا ہوگا ندیم بابراوگرا کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر عملی طور پر عوامی سماعتوں کا انعقاد ورچوئلی کرے گی تاہم اس نے مداخلت کرنے والوں سے کہا ہے کہ وہ ہر صفحے پر روپے کے معاوضے ادا کرنے کے بعد ہارڈ کاپیاں حاصل کریںدوسری جانب ریگولیٹر نے پہلے ہی اصولی طور پر فیصلہ کیا ہے کہ گیس میٹرز کی جانچ کے لیے زاد تھرڈ پارٹیز کو شامل کریں گےاوگرا کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ریگولیٹر گیس میٹرز کی جانچ کی سروسز فراہم کرنے کے لیے زاد شہرت یافتہ اداروں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے انہیں دعوت دینے کی پوزیشن میں ہےعہدیدار نے بتایا کہ متعدد گیس صارفین خود گیس کمپنیوں کی جانب سے جانچ کے موجودہ طریقہ کار کے بجائے گیس میٹرز کی زادانہ جانچ کا مطالبہ کر رہے ہیں اور مفادات کے تصادم کی نشاندہی کررہے ہیں |
0 | اسلام باد ایسے وقت میں کہ جب ملک کووڈ 19 کی دوسری لہر سے نبرد زما ہے عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف نے متعدد پالیسیوں کی تجویز دی ہے جس میں ٹیکس کی شرح کو معقول بنانے سے لے کر ٹیکس استثنی ختم کرنا اور ملک کے نظام ٹیکس میں تمام خرابیاں دور کرنا شامل ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ ئی ایم ایف کے ٹیکنکل مشن نے پاکستان کے موجودہ ٹیکس نظام کا تفصیلی مطالعہ کر کے بولڈ اور مضبوط تجاویز پیش کیںذرائع کے مطابق رپورٹ خفیہ ہے اور منظر عام پر نہیں لائی جاسکتی لیکن اس میں پالیسی تجاویز کے ساتھ نظام ٹیکس کے تمام پہلوں کا احاطہ کیا گیا ہےیہ بھی پڑھیں تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس کا معاملہ ائی ایم ایف کے سامنے اٹھانے کا فیصلہخیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں پہلی قسط کے اجرا کے بعد پاکستان نے ئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ ایک تکنیکی ٹیم ٹیکس اسٹرکچر کا جائزہ لے گی اور عملدرمد کے لیے حکومت کو اقدامات کی تجویز دے گیذرائع کا کہنا تھا کہ ہمیں تکنیکی ٹیم سے رپورٹ موصول ہوچکی ہےحکومت نے ئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ ریونیو کو وسیع کرنے اور ریونیو کے ذرائع تلاش کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جائے گارپورٹ کے مواد کی معلومات رکھنے والے ذرائع نے کہا کہ اس میں پورے ٹیکس ڈھانچے کا احاطہ کیا گیا ہے اور حکومت کو فوری طور پر چند چیزوں پر عملدرمد کی تجویز بھی دی گئی ہےمزید پڑھیںائی ایم ایف پاکستان میں بیروزگاری بڑھنے شرح نمو ایک فیصد رہنے کی پیش گوئیرپورٹ کا زیادہ زور چیزوں پر ہے جہاں ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے اسے معقول بنانا ٹیکس استثنی پر نظر ثانی اور رعایت شامل ہےذرائع کے مطابق رپورٹ میں بہت سی ایسی چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے بارے میں مشن سمجھتا ہے کہ وہ بین الاقوامی طریقہ کار سے مطابقت نہیں رکھتیںرپورٹ میں سیلز ٹیکس سے متعلق بھی کچھ تجاویز بھی شامل کی گئی ہیں لیکن حکومت کا ماننا ہے کہ اس کا مہنگا اثر ہوگا اس وقت توجہ کارپوریٹ انکم ٹیکس استثنی اور رعایت کی نظر ثانی پر دی جائے گی ایف بی نے اعتراف کیا کہ انکم ٹیکس کے معاملات میں استثنی بہت زیادہ ہےیہ بھی پڑھیںپاکستان کا قرضہ کم ہوکر جی ڈی پی کا 847 فیصد ہوگیا ائی ایم ایفذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اس پر کچھ کام کرلیا ہے اور نے والے دنوں میں مزید کیا جائے گا اور ان چیزوں میں عملدرمد کا کام ئندہ سال سے عملدرمد کے لیے اگلے مالی سال کے بجٹ میں کیا جائے گا |
0 | کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان نے بیرون ملک مقیم کارکنوں کی زبردستی وطن واپسی پر انتباہ جاری کیا ہے کہ یہ اقدام ملکی معیشت کے لیے سنگین مسائل پیدا کرسکتا ہے اور حکومت سے صورتحال سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کرنے پر زور دیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک نے حال ہی میں جاری کردہ ریاست پاکستان کی معیشت 202019 کی پالیسی کے بیان میں کہا کہ اگرچہ کووڈ19 کے بحران کے اچانک ہونے کے سبب قلیل سے درمیانی مدتی توجہ مرکوز کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے حکومت کو بھی ایک طویل المیعاد حکمت معلی وضع کرنی چاہیے اور نقل مکانی کی جامع پالیسی کو اپنانا چاہیےمزید پڑھیں زلفی بخاری کی تارکین وطن سے 15 اگست کو بھارتی سفارتخانوں کے باہر احتجاج کرنے کی اپیلاس میں مزید کہا گیا کہ اگر مہاجرین کو جبری وطن واپسی پر مجبور کیا جاتا ہے تو موجودہ فریم ورک ان کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے کوئی جامع عملی منصوبہ پیش نہیں کرتاسالانہ رپورٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور خاص طور پر خلیجی خطے میں کارکنوں کی جبری وطن واپسی سے پیدا ہونے والی ممکنہ سنگین صورتحال کے بارے میں ایک جامع خاکہ فراہم کیا گیابیرون ملک جن ایک لاکھ ملازمتوں کے لیے بھرتی کا عمل جاری تھا وہ کووڈ19 کے باعث درہم برہم ہوگیا ہے اور جب تک بھرتی منصوبوں کو بحال نہیں کیا جاتا اس وقت تک یہ نوکریاں دوبارہ نے کا امکان نہیںیہ بھی پڑھیں حکومت کو پاکستانی تارکین وطن کیلئے ویزا کے عمل میں سانی پیدا کرنے کی ہدایتانہوں نے بتایا کہ تقریبا 50ہزار پاکستانی تارکین وطن کو مختلف ممالک میں چھٹیوں کا سامنا کرنا پڑا یہ ملازمتیں قلیل مدت میں بحال نہیں ہوسکتیں اور اس طرح وہ انتہائی خطرے سے دوچار ہیںبیورو امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ بی ای او ای کے مرتب کردہ اعداد شمار کا استعمال کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لگ بھگ 60ہزار پاکستانیوں کو بیرون ملک کام کے لیے بھرتی کیا گیا تھا لیکن سفری پابندیوں اور فلائٹ پریشن معطل ہونے کی وجہ سے وہ بیرون ملک نہیں جاسکے بی ای او ای نے ان ملازمتوں کو انتہائی خطرے سے دوچار قرار دیا ہےرپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ 50ہزار تارکین وطن 20 جون تک ادائیگی یا بلا معاوضہ چھٹیوں پر واپس ئے ان افراد کو نوکریوں سے فارغ نہیں کیا گیا لیکن ان کی ملازمت کا تسلسل خطرے میں ہےجبری برطرفی کی صورت میں مزدوروں کو معاوضہ اور دیگر واجبات بھی نہیں ملے اور اسی وجہ سے خود ہی سفر کے اخراجات کا بندوبست کرنا مشکل ہوگیا اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی حالیہ تعداد خلیجی خطے میں زیادہ ہے جس میں صرف دو ممالک یعنی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں 91 فیصد سے زیادہ ہےمزید پڑھیں تارکین وطن یا ہجرت کرنے والوں کی زندگی کا مثبت چہرہرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل سے جون کے دوران قومی ایئر لائن نے 490 خصوصی پروازیں کی اور اپریل سے جون کے دوران 90ہزار 308 شہریوں کو وطن واپس بھیج لایا گیاکووڈ19 سے پہلے ہی نقل مکانی کے اہم مقامات سعودی عرب کویت اور دیگر نے داخلی اصلاحات کا عمل شروع کیا تھا اور مقامی کارکنوں کی بھرتی کی حوصلہ افزائی کے لیے جامع اقدامات اٹھائے تھے |
0 | اسلام اباد پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پی ایس ایم اے نے وزارت صنعت کو لکھے گئے خط میں خبردار کیا ہے کہ ملک کی شوگرز ملز بندش کا سامنا کرسکتی ہیں کیونکہ انہیں خام مال کی شدید قلت کا سامنا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر کو گنے کی عدم دستیابی کا مقصد کسانوں کی جانب سے قیمتوں کو بڑھانے کا مطالبہ کے عنوان سے لکھے گئے خط میں ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ کسانوں کی جانب سے گنے کی فراہمی کو روک کر سازباز کی کوشش کی جارہی ہےپی ایس پی اے کی جانب سے خط کی نقل وزیر برائے قومی تحفظ خوراک سید فخر امام کو بھی ارسال کی گئیمزید پڑھیں سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز مالکان کے خلاف کارروائی کی اجازت دے دیشوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں تمام شوگر ملز نے اپنی متعلقہ صوبائی حکومتوں کی ہدایات کے مطابق 20212020 کے لیے گنے کے کرشنگ سیزن کا اغاز کیاتاہم ملوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ملک کے مختلف حصوں میں کاشتکارون کی جانب سے گنے کی کٹائی شروع نہیں کی گئیایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ کسانوں کی جانب سے صوبائی حکومتوں کی جانب سے مقرر کردہ 200 روپے فی 40 کلو کی قیمت کے مقابلے میں گنے کی زیادہ قیمت کا مطالبہ کیا جارہاساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ گنے کی موجودہ فراہمی کی وجہ سے یہ خطرہ ہے کہ گنے کی قلت کا سامنا کرنے والی شوگر ملز ایک ہفتے میں اپنے یونٹس بند کرنے پر مجبور ہوں گییہ بھی پڑھیں اٹارنی جنرل کی ملز مالکان کیخلاف منصفانہ غیر جانبدار کارروائی کی یقین دہانیایسوسی ایشن کی جانب سے وزرات صنعت حماد اظہر سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مداخلت کریں اور ضلعی انتظامیہ کی مدد سے اس معاملے کو حل کریں تاکہ مقررہ قیمتوں پر گنے کی مسلسل فراہمی یقینی بنائی جائے اور عوام کو مناسب قیمت پر چینی کی فراہمی ہوپی ایس ایم اے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ گنے کی زیادہ قیمت باالاخر ملک میں چینی کی پیداواری قیمت میں اضافے کا سبب بنے گی لیکن قیمتوں میں اضافے کے لیے شوگر ملوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گاواضح رہے کہ پی ایس ایم اے اور چینی کی صنعت کی جانب سے مبینہ کارٹیلائیزیشن اور قیمتوں میں ہیراپھیری کی وجہ سے اس وقت چینی کی صنعت کو مسابقتی کمیشن پاکستان کی جانب سے انکوائری کا سامنا ہےیہ خبر 21 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے نے منی لانڈرنگ کے کیسز کی تحقیقات کے لیے سندھ اور پنجاب پولیس سے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر لیےایف ائی اے اکنامک کرائمز ونگ انسداد منی لانڈرنگ کے نئے ڈائریکٹر عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ پولیس کو اس طرح کے وائٹ کالر جرائم کی تحقیقات کے لیے درکار مہارت نہ ہونے کے باعث رکاوٹوں کا سامنا ہے اس لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیںمزید پڑھیں جہانگیر ترین علی ترین حمزہ اور سلیمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں صوبوں میں ایف ائی اے کے متعلقہ ڈائریکٹرز نے پولیس حکام کے ساتھ اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں تاکہ صوبوں کی حدود میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں تیزی لائی جائے اور دوسرے صوبوں کے ساتھ بھی اسی طرح کے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے لیے کوششیں جاری ہیںان کا کہنا تھا کہ ایف ائی اے ہیڈکوارٹرز اسلام اباد میں منی لانڈرنگ ڈیسک بھی تشکیل دی گئی ہےسینئر افسر نے کہا کہ اس ڈیسک میں کئی قومی اداروں اور ریگولیٹری اتھارٹیز کے نمائندے شامل ہیں جو انکوائری اور تفتیش کے دوران ایف ائی اے کو سہولت فراہم کریں گےعامر فاروقی نے کہا کہ ایف ائی اے کا دائرہ کار صوبوں تک بڑھانے کے لیے اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط ضروری تھے کیونکہ پولیس کو بینکوں ایف بی ار اور انکم ٹیکس حکام سے منی لانڈرنگ سے متعلق دستاویزات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھاایف ائی اے ڈائریکٹر نے کہا کہ اس کے علاوہ پولیس کے پاس اس طرح کے وائٹ کالر جرائم کی تفتیش کے لیے مہارت بھی نہیں تھیخیال رہے کہ ایف ائی اے ملک میں منی لانڈرنگ سے متعلق کئی کیسز کی تفتیش کر رہا ہےیہ بھی پڑھیں ایف ئی اے کو 16 ارب روپے کے بینکنگ فراڈ کی تحقیقات کی اجازتوفاقی حکومت نے حال ہی میں ایف ائی اے کو دبئی میں مقیم پاکستانی نژاد نارویجین تاجر کی جانب سے مبینہ طور پر 10 کروڑ 12 لاکھ ڈالر 16 ارب روپے سے زائد کے بڑے بینکنگ فراڈ کی تحقیقات کی اجازت دی تھی ایف ائی اے نے رواں برس جولائی میں کراچی میں دو چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران حوالہ اپریٹرز غیر قانونی طور پر رقم منتقل کرنے والوں سے بھاری نقدی برامد کرلی تھیایف ائی اے نے 15 نومبر کو چینی اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین پاکستان مسلم لیگ کے رہنما حمزہ شہباز اور ان کے بھائی سلیمان شہباز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھاجہانگیر ترین علی ترین حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف علیحدہ علیحدہ مقدمہ درج کیا گیا ہےپاکستان مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف کے بیٹوں کے خلاف 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ دج کیا گیا ہےایف ائی اے نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین پر 435 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کیامذکورہ مقدمات میں خیانت دھوکا دہی اور فراڈ سمیت منی لانڈرنگ کی دفعات شامل کی گئی ہیں |
0 | وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ اگر فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار قابل ٹیکس امدنی وصول کرنا شروع کرے تو ہمیں قرضے لینے کی ضرورت نہیں پڑے گیوفاقی وزیر اطلاعات نشریات شبلی فراز نے مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ میڈیا سے بات کرنے کا مقصد مختلف اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی اور ری اسٹرکچرنگ کس سطح پر ہے اس سے اگاہ کرنا ہےان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسا اسٹرکچر بنایا جائے جو وقت کے تقاضوں کے مطابق ہوں اور اپنا کام بڑی مستعدی سے کر سکیں اور اس کے لیے کام جاری ہےمزید پڑھیں حکومت ستمبر میں ریونیو کے اہداف حاصل کرنے میں ناکاماس موقع پر ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ کچھ ادارے ہماری معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی طرح کام کرتے ہیں اور ان میں سب سے بڑا ادارہ فیڈرل بورڈ اف ریونیو ہےان کا کہنا تھا کہ اگر ایف بی ار ہماری قابل ٹیکس امدنی جمع کرنا شروع کرے تو پھر ہمیں قرضوں کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ اس وقت ہم قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اداروں کو گرانا یا کمزور کرنا بہت اسان ہے اداروں کا زوال بہت جلدی ہوتا ہے لیکن اداروں کو مضبوط کرنا ان کی بنیاد اور اسٹرکچر کو مضبوط کرنا بہت وقت طلب کام ہوتا ہے اور بڑا وقت لگتا ہےان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی پہلی ترجیح تھی کہ ہم اداروں کے سربراہوں کی جتنی بھی تعیناتیاں کریں وہ شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے جس کے لیے کابینہ میں ایک سمری لے کر گئےانہوں نے کہا کہ اداروں کے سربراہوں کی درخواستیں اتی ہیں اور ان ناموں کی فہرست مختصر کر دی جاتی ہے اور اس کے بعد 10 یا 12 افراد کا پینل بنا کر ازاد سلیکشن بورڈ کے سامنے بھیج دیا جاتا ہے جس میں منسٹر انچارج کے علاوہ باہر سے اس فیلڈ کا ماہر بلایا جاتا ہے اور اسٹیبلشمنٹ بورڈ سمیت دیگر لوگ شامل ہوتے ہیں جو انٹرویو کرتا ہےڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ یہ بورڈ ناموں کی فہرست ترجیحا ترتیب دیتا ہے جو کابینہ میں جاتی ہے پہلے اس کا اختیار وزیر اعظم کے پاس تھا لیکن اب انہوں نے کہا کہ ہم کابینہ میں مشترکہ طور پر بحث کرکے منظور کریں گےیہ بھی پڑھیں ایف بی ریونیو کے حصول میں ناکام شارٹ فال 111 ارب روپے تک پہنچ گیاان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ اوپن میرٹ کے تحت کام ہوا ہے جس کی وجہ سے اب تک 40 سے 45 لوگ منتخب ہوئے ہیں اور اس کو کسی نے چیلنج نہیں کیامشیر ادارہ جاتی اصلاحات نے کہا کہ ان میں سمندر پار پاکستانی بھی ائے ہیں جو مجھے کہتے تھے کہ ہم نے تو کبھی سوچا نہیں تھا کہ ہم کسی سفارش اور کسی کے کہنے کے بغیر اس نوکری پر اسکتے ہیںانہوں نے کہا کہ اس کے نتائج فورا نہیں ہوں گے کیونکہ وہ لوگ یہاں ائیں گے اور اپنی ٹیم بنائیں گے اور پھر ادارہ کام شروع کرے گاڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ جن افسران کی ترقیاں ہوتی ہیں وہ بھی سینٹرل سلیکشن بورڈ کرتا ہے اور شبلی فراز اس کے رکن ہیں گریڈ 21 سے 22 کی جو ترقیاں ہوتی ہیں اس کی سربراہی وزیراعظم خود کرتے ہیں اور اب تک میرٹ پر لوگوں کو ترقی دی گئی ہےان کا کہنا تھا کہ سینیارٹی یا کسی کے کہنے کی بنیاد پر کسی کو ترقی نہیں دی گئی اخری سلیکشن بورڈ کو چیلنج کیا گیا تھا جس پر جسٹس اطہر من اللہ کا بڑا فیصلہ ہے کہ یہ شفاف ہے اور عدلیہ کی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں ہےانہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے جتنی بھی ترقیاں ہوئی تھیں ان کو برقرار رکھا اور جو سپر سیڈ ہوئے تھے انہیں کہا کہ اپ کا حق نہیں ہے پاکستان میں یہ ایک نئی فضا ہے اس میں وقت لگے گا لیکن اس کے نتائج اچھے ہوں گےان کا کہنا تھا کہ اب لوگوں نے محنت شروع کی ہے کہ اگر ہم محنت نہیں کریں گے تو ہمیں ترقی نہیں ملے گی جبکہ پہلے کوئی تمیز نہیں تھی اور ہر ادمی سنیارٹی کی بنیاد پر ترقی حاصل کرتا تھا چاہے وہ اہل ہو یا نہ ہو اور اس حوالے سے انتہائی اہم قدم اٹھایا گیا ہے |
0 | سندھ حکومت نے ٹھٹہ کے علاقے میں پام کے درخت لگانے سے لے کر اس کے پھل سے تیل نکالنے کا کامیاب تجربہ کرلیا ہےکراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ ہر سال تقریبا سے ارب ڈالر پاکستان پام ئل کی درمدات پر خرچ کرتا ہےان کا کہنا تھا کہ محکمہ ماحولیات اور کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ٹھٹہ میں کاٹھور کے علاقے میں ایک جگہ کی نشاندہی کی کہ یہ جگہ پام ئل کی پلانٹیشن کے لیے سازگار ہے حکومت سندھ نے 50 ایکڑ پر یہاں پام کی کاشت کی اور جو بیج سندھ حکومت نے بوئے تھے وہ درخت میں تبدیل ہوچکے ہیں اور پھل دے رہے ہیںانہوں نے کہا کہ ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ یہ پھل بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے اور اسے ئل نکالنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہےمشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سندھ حکومت نے فیصلہ کیا کہ اس پائلٹ پروجیکٹ کو گے بڑھانے کے لیے ایک منی ئل مینوفیکچرنگ مل قائم کیا جائے کورونا کے باوجود سندھ حکومت نے اس تیل بنانے والی مل کا افتتاح کردیا ہے اور پیر سے اس میں تیل بنانے کا کام شروع ہوچکا ہےمزید پڑھیں پام ئل تنازع حل کرنے کیلئے ملائیشیا کا بھارت سے اضافی خام چینی خریدنے کا فیصلہان کا کہنا تھا کہ نجی شعبے میں جو لوگ اس کے کاروبار میں ملوث ہیں وہ اس میں دلچسپی لے رہے ہیں جو تیل کے نمونے اکٹھا کیے گئے ہیں ان کی لیبارٹری ٹیسٹنگ بھی کی جاچکی ہےانہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایک بہت اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے جو پاکستان کے ساتھ ساتھ ٹھٹہ کی عوام کے لیے بھی گیم چینجر ثابت ہوگاان کا کہنا تھا کہ جس طرح تھر کی عوام کی زندگی میں تبدیلی ئی اسی طرح اب ٹھٹہ کی عوام کی زندگی بھی تبدیل ہوگی سندھ حکومت نے ایسی چیز کو حاصل کیا ہے جس کے بارے میں ماضی میں کبھی کسی نے نہیں سوچا تھاانہوں نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے کاٹھور کے علاقے میں 1600 ایکڑ زمین پام ئل کی پلانٹیشن کے لیے مختص کردی ہےمرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ یہ اس بات ثبوت ہے کہ کون کام کر رہا کون باتیں جنہیں کام کرنا ہوتا ہے وہ تنقید کے باوجود اپنا کام جاری رکھتے ہیںانہوں نے دعوی کیا کہ سندھ حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا ہے تاہم اس کے باوجود سندھ حکومت جہاں جہاں مداخلت کرسکتی ہے کرتی ہےانہوں نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں وفاق سے اس بارے میں کوئی تعاون نہیں ملتا وفاقی حکومت کو سندھ سے سیکھنا چاہیے پاکستان کی عوام وعدوں سے باہر نکلنا چاہتی ہے وعدے کے بعد ایک اور وعدہ پھر ایک اور وعدہ کیا جاتا ہےیہ بھی پڑھیں سندھ حکومت نے جزائر سے متعلق وفاقی حکومت کا صدارتی ارڈیننس مسترد کردیاان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو درپیش مالی مشکلات کی سب سے بڑی وجہ وفاقی حکومت کی نا اہلی ہے اور اس کی مثال یہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف بہتر نہیں ہواترجمان کا کہنا تھا کہ جب حکومت وجود میں ئی تو ایف بی کی ٹیکس کلیکشن 39 کھرب روپے تھی پہلا سال مکمل ہونے پر کل ٹیکس کلیکشن ہدف کے 550 کھرب کے برعکس 39 کھرب 20 ارب روپے تھی یہ اپنی مدنی میں اضافہ نہیں کرپاتے اس کا براہ راست اثر صوبوں پر پڑتا ہےان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزرا جب میڈیا پر بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم سال میں ملک میں تبدیلی لے ئے سال میں ہمارا کوئی اسکینڈل سامنے نہیں یا ٹیکس کلیکشن نہ ہونا اسکینڈل نہیں ادویات کا بار اسکینڈل سامنے یا چینی اسکینڈل بھی سب کو معلوم ہے اسے کس نے برمد کرنے کا فیصلہ کیا تھاانہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو معلوم تک نہیں ہوتا اور اس کی حکومت کے فیصلے ہوجاتے ہیںمرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جن کے اپنے کاروباری مفادات ہیں جن کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی پالیسیز بنائے جارہے ہیں جو ان کو تو فائدہ پہنچارہے ہیں مگر غریبوں کا استحصال کر رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ ان ہی وجوہات پر پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں اس ملک کی عوام دشمن پالیسیز اور جمہوریت دشمن پالیسیز کے خلاف سراپا احتجاج ہیں |
0 | اسلام باد مسابقتی کمیشن پاکستان سی سی پی کی ٹیم نے مینوفیکچررز کی ممکنہ غیر مسابقتی سرگرمیوں کی تحقیقات کے لیے پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن اے پی سی ایم اے کے دفاتر کی تلاشی لی اور معائنہ کیاسی سی پی میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ مختلف ٹیموں نے کراچی میں اے سی ایم اے کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے دفاتر میں داخل ہو کر تلاشی لی اور ریکارڈ قبضے میں لے لیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں برس مئی میں سی سی پی نے خصوصا اپریل کے دوران سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافے پر ظاہر کیے گئے تحفظات شکایات اور متعدد میڈیا رپورٹس سے اکھٹی کی گئی معلومات کی بنیاد پر سیمنٹ سیکٹر میں انکوائری کا غاز کیا تھایہ بھی پڑھیںجہلم میں سیمنٹ فیکٹریوں پر پانی کے تحفظ کے چارجز عائد کیے جانے کا انکشافرپورٹس میں نشاندہی کی گئی تھی کہ بظاہر اے پی سی ایم اے کی چھتری تلے منعقدہ ایک اجلاس میں سیمنٹ کے مینوفیکچررز نے اکٹھے سیمنٹ کی بوری کی قیمت میں 45 سے 55 روپے اضافے کا فیصلہ کیا تھا24 ستمبر کو مسابقتی کمیشن نے اے پی سی ایم اے کے علاوہ لاہور کی ایک بڑی سیمنٹ کمپنی کے ایک سینئر ملازم اور ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سینئر وائس چیئرمین کے دفاتر کا معائنہ کیا تھا اور تلاشی لی تھیمزید برں قبضے میں لیے گئے ریکارڈ بشمول واٹس ایپ مسیجز اور ای میلز کی بنیاد پر ساتھ زون میں تلاشی اور معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ غیر مسابقتی طریقہ کار سے متعلق شواہد بھی اکٹھے کیے گئےذرائع کا کہنا تھا کہ شواہد سیمنٹ مینوفیکچررز کے مابینہ مبینہ طور پر ایک کارٹل جیسے انتظام کی نشاندہی کرتے ہیںمزید پڑھیں سیمنٹ کی قیمت میں اضافے کے بعد پی ایس ایکس میں مثبت رجحانسی سی پی نے اپنی انکوائری کا غاز متعدد عوامل کی بنیاد پر کیا تھا جس میں سال 2020 کی پہلی ششماہی میں سیمنٹ کی طلب میں کمی سیمنٹ کی قیمت میں متوازی پاکستان ادارہ شماریات اور سیمنٹ کمپنی سے حاصل کردہ اعداد شمار شامل تھےسی سی پی کی ابتدائی انکوائری میں یہ بات سامنے ئی کہ سیمنٹ مینوفیکچررز نے ایسے وقت میں قیمتوں میں اضافہ کیا جس وقت مینوفیکچررز کی گنجائش کے مقابلے طلب کم ایندھن سستا نقل حمل اور شرح سود کم تھی جس سے سیمنٹ کمپنیوں کے اکٹھا قیمتوں میں اضافے پر شکوک شبہات پیدا ہوئےخیال رہے کہ ماضی میں سیمنٹ سیکٹر کو کارٹل بنانے اور ایکٹ کی دفعہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ممنوعی معاہدوں میں شامل ہونے پر ارب 30 کروڑ روپے تک کے جرمانے کے جاچکے ہیںسال 2012 میں سی سی پی نے سیمنٹ کمپنیوں کے خلاف انکوائری کا غاز کیا تھا لیکن ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے باعث کارروائی گے نہیں بڑھ سکی تھیاس صورتحال پر اے پی سی ایم اے کا مقف حاصل کرنے کے لیے متعدد کوششی کی گئیں تاہم کوئی رابطہ نہیں ہوسکایہ خبر 20 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | ملک کا کرنٹ اکانٹ مسلسل چوتھے ماہ اکتوبر میں بھی سرپلس رہا اور مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے 16 فیصد یا 38 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک بڑھ گیااسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق کرنٹ اکانٹ ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے 547 فیصد بڑھامرکزی بینک کا کہنا تھا کہ اس سرپلس کی وجہ ترسیلات زر میں مستقل اضافہ اور تجارتی خسارے میں کمی ہونا ہےیہ بھی پڑھیں کرنٹ اکانٹ پہلی سہ ماہی کیلئے 79 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس ہوگیا وزیراعظمرواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی سے اب تک مجموعی طور پر کرنٹ اکانٹ سرپلس ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس نے اسی عرصے میں گزشتہ برس ریکارڈ کیے گئے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے خسارے کو پلٹ کر رکھ دیاٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف اکنامسٹ سید عاطف ظفر نے کہا کہ کرنٹ اکانٹ اکتوبر کے مہینے میں مسلسل چوتھے ماہ سرپلس رہا یہ بہتری تجارتی خسارے میں بہتری کے باعث دیکھی گئی کیوں کہ درمدات میں ماہانہ بنیاد پر فیصد کمی جبکہ برمدات میں ایک فیصد اضافہ ہواانہوں نے کہا کہ ترسیلات زر کا حجم بھی اچھا ہے جو ارب 28 کروڑ ڈالر ہےماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ اکتوبر میں 20 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 49 کروڑ ڈالر رہا جو ستمبر میں ایک ارب 86 کروڑ ڈالر تھامزید پڑھیں اگر ہزار ارب روپے قرض ادا نہ کرتے تو عوام کو بہت کچھ دے سکتے تھے حفیظ شیخملک کے کرنٹ اکانٹ کو زیادہ مدد رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر میں نمایاں اضافے سے ملی ہےجولائی سے اکتوبر تک کے ماہ کے عرصے کے دوران اب تک ارب 43 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوچکی ہیں جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے ارب 45 کروڑ ڈالر سے 25 فیصد زیادہ ہےدوسری جانب جولائی تا اکتوبر کے اسی عرصے کے دوران ملک کا اشیا کا تجارتی توازن فیصد بڑھ کر ارب 74 کروڑ ڈالر ہوگیا ہے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں ارب 48 کروڑ ڈالر تھا جبکہ سروسز کی تجارت کا توازن گزشتہ برس کے ایک ارب 27 کروڑ ڈالر سے 38 فیصد کم ہوکر 78 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا اس پیش رفت پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مسلسل بہتر ہورہی ہےسماجی روابط کی ویب سائٹ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں وفاقی وزیر نے کہا کہ تجارتی خسارہ مسلسل کم ہورہا ہے اور صنعتی پیداوار میں مضبوط نمو دکھ رہی ہے دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ یہ کرنٹ اکانٹ سرپلس کا چوتھا مہینہ ہے جب ہماری حکومت بنی تو ہمیں ورثے میں تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکانٹ خسارہ ملا |
0 | سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ایس ای سی پی نے اپنی ٹکنالوجی سے چلنے والے پہلے ریگولیٹری سینڈ باکس کے پہلے گروپ کے تحت پیر ٹو پیر قرض دینے کے پلیٹ فارم کے غاز کے لیے منظوری دے دی ہےایس ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اس اقدام کا مقصد ملک میں فنانشل ٹیکنالوجی کی حمایت اور فروغ دینا ہےپیر ٹو پیر قرضے یعنی افراد کی جانب سے کسی کاروبار کو قرض کی فراہمی ایک جدید ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جہاں قرض اور سرمایہ حاصل کرنے والے کاروباری اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں اور قرض دہندگان کا ایک دوسرے سے رابطہ ہوتا ہےمزید پڑھیں ایس ای سی پی عہدیدار نے ڈیٹا لیک کے معاملے پر جاری شوکاز نوٹس کو چیلنج کردیااس پلیٹ فارم سے سرمایہ کار قلیل مدتی قرض دیتے ہیں جبکہ کاروباری افراد سہل طریقے سے سرمائے کی ضرورت کو پورا کرسکتے ہیںاس طریقے سے چھوٹے اور درمیانے انٹرپرائزز ایس ایم ایز کو فروغ دیا جاسکتا ہے جبکہ روزگار اور کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہوں گےریگولیٹری سینڈ باکس میں ٹیسٹنگتجربہ کے مرحلے کے دوران پیر ٹو پیر قرضوں کا یہ پلیٹ فارم متعین شدہ پیرامیٹرز کے اندر کام کرے گا اور شرائط ضوابط مشروط ہوگااس پلیٹ فارم پر قرض دہندہادھار لینے والے کے لیے اہلیت کے مخصوص معیارات کا اطلاق ہوگایہ بھی پڑھیں ایس ای سی پی نے ممنوعہ افراد کے لیے پابندیاں سخت کردییہ شرائط ضوابط اس مالیاتی پراڈکٹ کے لیے باقاعدہ فریم ورک کی عدم موجودگی میں کسی بھی مالیاتی رسک کو کم کرنے میں معاون ہوں گیایس ای سی پی کے ریگولیٹری سینڈ باکس میں نئی جدید مالیاتی پراڈکٹ کو ایڈجسٹ کرنے کا فریم ورک موجود ہے اور نئی ٹیکنالوجیز اس سے فائدہ اٹھا سکتی ہیںسینڈ بکس میں فنانشل ٹیکنالوجیز کمپنیاں محدود بہتر وضاحت شدہ دائر کار میں رہ کر جدید ٹیکنالوجی کو اپنائے ہوئے اپنی پراڈکٹ کی جانچ کرسکتی ہیں |
0 | اسلام باد ایشیائی ترقیاتی بینک نے 183 ارب روپے 114 ملین ڈالر کے مقامی کرنسی میں قراقرم بانڈز اکٹھا کیے ہیں اور پاکستان کی ترقیاتی کوششوں اور کووڈ19 کے خلاف ردعمل کے لیے مسلسل حمایت کا وعدہ کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کثیرالجہتی ترقیاتی بینک کی مقامی کرنسی قراقرم بانڈز کا پہلا معاملہ ہے جہاں پاکستان اس بینک کا رکن ہےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو 10 ارب ڈالر امداد دے گاقراقرم ایک شور بانڈ ہے جو پاکستانی روپے میں ہے اور اسے امریکی ڈالر میں بتایا جاتا ہے یہ تمام بڑے اسٹاک ایکسچینج میں درج ہے اور بین الاقوامی سینٹرل سیکیورٹیز ڈپازٹری کے ذریعے طے ہےبیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی بانڈ کے معاملے میں 75 فیصد سیمی سالانہ کوپن کی ادائیگی ہوتی ہے اور اگست 2023 میں یہ میچور ہو گا بانڈز کا انتظام سٹی گروپ گلوبل مارکیٹس کے ذریعے کیا گیا تھا اور اسے یورپی اثاثوں کے منیجروں کو فروخت کیا گیا تھا جاری کردہ بانڈز کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو ایشیائی ترقیاتی بینک کے عام سرمائے کے وسائل میں شامل کیا جائےاس سے قبل پاکستان میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے پاس مقامی کرنسی میں قرض نہیں تھا لیکن یہ اختیار مستقبل میں ہونے والے منصوبوں میں ڈالر کے قرض کے متبادل کے طور پر پیش کیا جائے گا یہ توقع کی جا رہی ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے مقامی کرنسی میں قرض پاکستان میں نجی شعبے کی ترقی کے لیے فروغ پائیں گےیہ بھی پڑھیں اے ڈی بی کورونا سے ہونے والے مالی خسارے کیلئے پاکستان کو 17 ارب ڈالر قرض دے گاایشیائی ترقیاتی بینک کے خزانچی پیئری وین پیٹغم نے کہا کہ مقامی کرنسی میں انجینئرنگ کرنا ایک فن اور سائنس دونوں ہے ہمیں زیادہ سے زیادہ کرنسی اور سود کی شرح کو حاصل کرنے کے لیے نہ صرف مارکیٹ کی شرائط کے ساتھ سرمایہ کاروں کی مانگ کو پورا کرنا ہوگا بلکہ ہمیں بہترین ممکنہ نتائج کے حصول کے سلسلے میں حکومت سے قریبی مذاکرات کے لیے وقت اور وسائل بھی خرچ کرنا ہوں گےوزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصول برائے عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے ذریعے پاکستانی روپیہ سے منسلک قراقرم بانڈ ایک بہترین اقدام ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پاکستان اور ایشیا ترقیاتی بینک کو اہم باہمی فائدہ مند نتائج برمد ہوں گےاسٹیٹ بینک پاکستان کے گورنر رضا باقر نے بھی پاکستان کی مالی اور معاشی ترقی کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے بانڈ کے لیے تعاون کرنے پر اے ڈی بی کی ٹیم کو سراہا انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے پاکستان روپے سے منسلک قراقرم بانڈز کا ابتدائی اجرا پاکستان کے دارالحکومت کی منڈیوں کو مزید گہرا کرنے میں مدد فراہم کرے گا جبکہ اہم معاشی شعبوں کو مالی اعانت فراہم کرے گامزید پڑھیں ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے رکن ممالک کو کورونا ویکسین تک رسائی کیلئے کروڑ ڈالر مختصایشیائی ترقیاتی بینک نے اس پروگرام کو کامیابی کے ساتھ شروع کرنے کے لیے حکومت سے تعاون کے سلسلے میں درکار معاونت فراہم کرنے پر اسٹیٹ بینک کی تعریف کی ایشیائی ترقیاتی بینک مرکزی دھارے میں شامل بین الاقوامی بانڈ مارکیٹوں میں باقاعدہ قرض لینے والا ادارہ ہے اور اس نے بینک قرضے کے متبادل کے طور پر مقامی کرنسی بانڈ مارکیٹوں کو فروغ دینے کے لیے ترقی پذیر ایشیائی ممالک میں بھی بانڈز جاری کیے ہیں ایشیائی ترقیاتی بینک پہلے ہی 2020 میں ہندوستانی روپے قازقستانی عہد اور منگولین ٹوگرو میں مقامی کرنسی بانڈ جاری کرچکا ہےدریں اثنا ایشیائی ترقیاتی بینک کی نائب صدر شکسین چن نے پاکستان کے اعلی سرکاری عہدیداروں کے ساتھ ورچوئل ملاقاتوں میں پاکستان کی ترقیاتی کوششوں اور کورونا وائرس کے وبائی مرض کے خلاف ردعمل سلسلے میں مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی |
0 | اسلام اباد پاکستان کی ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی برامدات مالی سال 21 میں جولائی سے اکتوبر کے دوران سالانہ بنیادوں پر 378 فیصد بڑھ کر ارب 76 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب 58 کروڑ ڈالر تھیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق اکتوبر میں برامدات ایک سال قبل کے مقابلے میں 618 فیصد تک بڑھی ستمبر میں اس میں 1103 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا تھا جبکہ اگست میں یہ 15 فیصد تک کم ہوئی تھیتاہم رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں برامدات میں ایک تیزی دیکھی گئی تھی اور یہ سالانہ بنیادوں پر 144 فیصد بڑھی تھی اس سے پہلے کورونا وائرس کے باعث مارچ سے ملک کی برامدات میں واضح کمی ائی تھی تاہم جون سے بین الاقوامی خریداروں کے بعد سے اس میں بتدریج بہتری دیکھی گئیمزید پڑھیں ٹیکسٹائل ماسکس سینیٹائزر کی برمدات کی اجازتادھر حکومت نے عالمی وبا اور فراہمیوں میں خلل کے تناظر میں اس طرح کے چیلنجز کو پورا کرنے کے لیے مختلف مراعات کا اعلان بھی کیا ہے تاکہ برامد کنندگان کی مدد کی جائےادارہ شماریات کے اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں سال جولائی سے اکتوبر کے دوران ریڈی میڈ گارمنٹس تیار ملبوسات کی برامدات گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں مالیت کے اعتبار سے 466 بڑھی جبکہ مقدار میں 4543 فیصد کمی دیکھنے میں ائیاسی طرح نٹ ویئر کی برامدات میں مالیت کے اعتبار سے 1230 فیصد اور مقدار کے حساب سے 1858 فیصد اضافہ ہوا بیڈ ویئر کی برامدات بھی مالیت میں 995 فیصد بڑھی جبکہ مقدار میں 98 فیصد کم ہوئی تولیے کی برامدات مالیت میں 1235 فیصد اور مقدار میں 949 فیصد بڑھی مزید یہ کاٹن کلاتھ کی برامدات مالیت میں 794 فیصد اور مقدار میں 2355 فیصد کم ہوئیبنیادی اشیا میں کاٹن یارن سوتی دھاگا کی برامدات 5456 فیصد کاٹن کے علاوہ دیگر یارن میں 1920 فیصد کمی ہوئی جبکہ تولیے کے علاوہ تیار ارٹیکلز میں 1535فیصد تک اضافہ ہوا اسی طرح ان مہینوں میں ٹینٹس کینواس اور ٹرپولن میں 6707 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاایل پی جی کی درامدات میں اضافہ دیکھا گیافائل فوٹو اے پی پی وہی رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران ٹیکسٹائل مشینری کی درامدات 3812 فیصد تک گر گئیں جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اس عرصے کے دوران صنعت کی جانب سے توسیعی یا جدت پر مبنی منصوبوں کو نہیں شروع کیا گیااعداد شمار کے مطابق پیٹرولیم برامدات میں پہلے ماہ جولائی سے اکتوبر تک 2456 فیصد کمی دیکھی گئی اور یہ گزشتہ سال کے ارب 18 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ارب 15 کروڑ ڈالر رہییہ بھی پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیں4 ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی درامدات مقدار کی مد میں 6705 فیصد بڑھنے کے باوجود مالیت کی مد میں 1250 فیصد کم ہوئیں اسی طرح خام تیل کی درامد بھی مالیت میں 2613 فیصد کم ہوئی لیکن مقدار میں 1584 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا وہیں مائع قدرتی گیس ایل این جی مالیت میں 4614 فیصد کمی ائیدوسری جانب جولائی سے اکتوبر کے دوران مائع پیٹرولیم گیس ایل پی جی کی درامدات میں مالیت کے اعتبار سے 5409 فیصد اضافہ ہوا جس کا مقصد مقامی پیدوار کی بڑے پیمانے پر کمی کو پورا کرنا تھاپہلے ماہ کے دوران مشینری کی درامدات بھی ارب 80 کروڑ ڈالر سے 629 فیصد کم ہوکر ارب 63 کروڑ ڈالر رہی موبائل فونز کے علاوہ مشینری کی تقریبا تمام اقسام کی درامدات میں کمی دیکھی گئی |
0 | کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کی جاری کردہ معاشی کیفیت پر سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے طے شدہ 21 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں جی ڈی پی کی نمو مالی سال 21 میں 1525 فیصد کی حدود میں رہے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سالانہ بہتری کی توقع زراعت کی مستحکم کارکردگی اور خدمات کے شعبے خصوصا فنانس اور انشورنس کی بحالی اور ٹرانسپورٹیشن اور کمیونکیشن کی وجہ سے ہےتاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ اس نمو کو خطرات کا سامنا ہے جن میں کورونا وائرس کے دوبارہ پھیلا انتہائی موسمی حالات بیرونی طلب اور اصلاحات کے محاذ پر پیشرفت شامل ہےمزید پڑھیں اکتوبر میں بینک ڈپازٹ میں 20 فیصد اضافہ ہوا اسٹیٹ بینکرپورٹ میں کہا گیا کہ اس کے نتیجے میں جہاں 2021 میں تقریبا تمام شعبوں میں نمو کی توقع کی جارہی ہے وہیں خطرہ بھی زیادہ ہےاس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چند ممالک میں انفیکشن کی اعلی شرح امریکا میں بے روزگاری کے حوالے سے معاون اقدامات کی میعاد ختم ہونے اور چین کے ساتھ امریکی تجارتی تنازع کے تسلسل کی وجہ سے مجموعی طور پر عالمی معاشی نقطہ نظر بھی غیر یقینی ہےپورے سال کے لیے اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ مالی سال 21 میں 23 ارب 40 کروڑ 23 ارب 80 کروڑ ڈالر کی برمدات ہوگی جو مالی سال 20 میں 22 ارب 50 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیاسی طرح اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ لاک ڈان کے خاتمے کے بعد معاشی سرگرمیوں میں متوقع اضافہ اور انوینٹریز کو بھرنے کے لیے اداروں کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے پورے سال کی درمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ رہیں گییہ بھی پڑھیں گورنر اسٹیٹ بینک نے کراچی میں پہلے شہری جنگل منصوبے کا افتتاح کردیارپورٹ میں کہا گیا کہ خاص طور پر تعمیراتی صنعت کے لیے مراعات اور ہاسنگ فنانس میں پیشرفت اسٹیل کی درمد کو بحال کرے گیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس میں چند بہتری کی امیدیں بھی ہیں جن میں لاک ڈان میں نرمی اور کورونا کے گرتے ہوئے کیسز کے بعد ملک میں کاروباری اعتماد میں اضافہ شامل ہےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جی 20 کے ڈیبٹ سروسنگ معطلی اقدام کے تحت پاکستان کو فراہم کی جانے والی ارب 70 کروڑ ڈالر جی ڈی پی کا فیصد کے برابر کی قرض سے متعلق امداد سے کورونا سے متعلق اخراجات کے لیے جگہ پیدا کرنے میں مدد ملے گی |
0 | اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک مرتبہ پھر کمی ئی اور ڈالر ایک روپے 52 پیسے مزید مہنگا ہوگیاایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 195 کی گراوٹ ہوئی اور ایک ڈالر 160 روپے 20 پیسے میں فروخت ہوا جبکہ گزشتہ روز 158 روپے 25 پیسے پر فروخت ہوا تھامزید پڑھیں امریکی ڈالر ماہ کی کم ترین سطح پرعارف حبیب لمیٹڈ کے ثنا توفیق کا کہنا تھا کہ پاکستانی روپیہ گزشتہ دو ہفتے متوازن رہنے کے بعد ایک مرتبہ پھر ڈالر کے مقابلے میں 15 روپے تک گرگیا ہے جبکہ کاروبار کے دوران ڈالر کی قدر 160 روپے تک بھی گئی تھیان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی اکثر تصورات کی وجہ سے تی ہےانہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف کے عہدیداروں کا جلد دورہ پاکستان اور مذاکرات کے غاز کی حالیہ خبر سے درمد کنندگان گھبرا گئے اور اپنی درمدات میں کمی کر لیثنا توفیق کا کہنا تھا کہ چند بینکوں نے اپنی پوزیشن تبدیل کی جس سے کرنسی پر مزید دبا یا تاہم ہمارا ماننا ہے کہ پاکستانی روپیہ دسمبر تک بدستور دائرے میں رہے گا اور رواں برس کے اختتام تک 161 روپے کی سطح پر ہوگاگزشتہ روز وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ ئی ایم ایف کا اسٹاف مشن ٹیکس اصلاحات توانائی کے شعبے میں محصولات اور بہتری سے متعلق اقدامات کے لیے چند ہفتوں میں پاکستان پہنچے گایہ بھی پڑھیں روپے کی قدر میں اضافہ سونا مزید سستا ہوگیا خیال رہے کہ 13 نوممبر کو ڈالر کی قیمت 158 روپے 16 پیسے تھی جو 26 اگست کو 168 روپے 44 پیسے کی کم تر سطح پر جانے کے بعد 61 روپے کی بہتری تھیبلومبرگ کے اعداد وشمار میں بتایا گیا تھا کہ روپیہ ایشیا میں بہتر کارکردگی دکھانے والی تیسری کرنسی ہے جبکہ جنوبی کوریا کا وون اور انڈونیشیا کا روپیہ بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں بعد ازاں گزشتہ تین سیشنز میں مقامی کرنسی انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں گرنا شروع ہوئیایکسچینج کمپنیر ایسوسی ایشن پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کو تیل کی مد میں ادائیگیوں اور کچھ درمدات سے بھی جوڑا جاسکتا ہےان کا کہنا تھا کہ یہ اتار چڑھا عارضی ہے اور اگلے چند دنوں میں روپے کی قدر میں بہتری ائے گیگزشتہ ہفتے کے اختتام پر ایکسچینج ریٹ مزید مستحکم ہوئے تھے کیونکہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر گراوٹ کا شکار رہی اور اوپن مارکیٹ میں ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھیمزید پڑھیں اکتوبر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 31 کروڑ 74 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیرپورٹ کے مطابق 13 نومبر کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 158 روپے سے نیچے اگیا لیکن انٹربینک مارکیٹ جو جمعے کو بند ہوئی تھی اس میں یہ 158 روپے سے معمولی سا اوپر رہااس حوالے سے فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ امریکا میں انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال نے بین الاقوامی سطح پر امریکی ڈالر کو کمزور کیادیگر غیر ملکی کرنسیز کو دیکھیں تو یورو کی قیمت یکم اکتوبر کو 117 ڈالر تھی جو 14 نومبر کو 118 ڈالر تک پہنچ گئی اسی طرح برطانوی پانڈ کو یکم اکتوبر کو 129 ڈالر کا تھا وہ 14 نومبر کو 131 ڈالر تک پہنچ گیا |
0 | کراچیلاہور کئی مہینوں سے اٹے اور چینی کے لیے اضافی قیمتیں ادا کرنے والے صارفین کو اب مرغی اور انڈوں کی بڑھتی قیمتوں کا بھی بوجھ برداشت کرنا پڑرہا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں زندہ مرغی 260 سے 270 روپے کلو فروخت ہوتے دیکھی گئی جبکہ بغیر کلیجی پوٹے کے اس کا گوشت 420 سے 430 روپے فی کلو میں فروخت ہوا جو گزشتہ ایک ماہ کے دوران 100 روپے سے زیادہ اضافہ ہےعلاوہ ازیں لاہور میں چکن کا گوشت 320 روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 50 روپے مہنگا ہےواضح رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہور میں فی کلو قیمت 270 روپے تھیمزید پڑھیں کراچی ضرورت سے زیادہ ٹا خریدنے سے قلت قیمتوں میں اضافہادھر کراچی میں ایک ریٹیلر کا کہنا تھا کہ سندھ میں کئی چکن فارمرز نے مون سون کے دوران چوزے نہیں خریدے تھے جو موجودہ رسد کے بحران کی وجہ ہےانہوں نے کہا کہ چکن کی فراہمی کو اس وقت پنجاب سے پورا کیا جارہا ہے جبکہ وہاں بھی مرغی اور انڈوں کی قیمتیں زیادہ ہیںریٹیلر کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے پر گاہکوں کو دکانوں پر غصہ نکالتے ہویے دیکھا گیا ہے جبکہ زیادہ تر لوگ صرف مرغی کی قیمت پوچھتے ہیں اور چلے جاتے ہیںانہوں نے بتایا کہ زائد قیمتوں نے گھریلو خریداروں کو متاثر کیا ہے اور ریٹیلرز فروخت کم ہونے کے خدشے پر کم اسٹاک رکھنے پر مجبور ہیںانہوں نے بتایا کہ جب قیمت کم تھی تو میں 10 کریٹ 10 سے 12 مرغی پر مشتمل فی کریٹ رکھتا تھا لیکن اب یہ تعداد سے تک کردی ہے مزید یہ کہ کیٹررز اور ان لائن فوڈ اٹ لیٹ مرغیوں کی زیادہ تعداد خرید رہے ہیںان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بڑے پولٹری فارمز اور ڈیلرز پر مرغیوں کے اسٹاک کو دیکھنا چاہیے کہ کون منافع بنانے کے لیے فراہمی کو روک رہا ہےمرغی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے لاہور میں ایک دکاندار چوہدری شعیب احمد کا کہنا تھا کہ شادی کی تقریبات میں اضافے کے باعث طلب بڑھنے پر گزشتہ کچھ روز میں مرغی کی قیمتوں میں 50 روپے کلو اضافہ ہوا ہے تاہم ان کے بقول فراہمی میں کمی ہوئی ہے کیونکہ گزشتہ ماہ میں کئی فارمرز کو نقصان اٹھانا پڑا تھامرغی کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیافوٹو ڈان اخبار انہوں نے بتایا کہ بادامی باغ بس اسٹینڈ مارکیٹ میں جہاں ایک روز میں 40 سے 50 ٹرک اتے تھے وہاں صرف 10 ائے تھے ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ زائد قیمتوں اور مہنگی خوراک نے زیادہ تر فارمز کو ہائبرنیشن میں ڈال دیا ہےان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ کووڈ 19 سے متعلق غیریقینی صورتحال بھی ہے کسی کو نہیں معلوم کہ شادی ہالز کتنے دن تک کھلے رہیں گے اور ایا فارمرز کو اچھی قیمت مل سکتی ہے اگر کووڈ کے باعث دوبارہ پابندی لگی تو یہ ان کے لیے مشکل کا باعث ہوگا اور اسی وجہ سے اس وقت کوئی رسک نہیں لے رہایہ بھی پڑھیں کراچی تازہ دودھ ٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہدوسری جانب انڈوں کی قیمتیں بھی بہت سے لوگوں کی پہنچ سے دور ہوگئی ہے اور ایک ماہ قبل 10 سے 11 روپے کے مقابلے میں دکاندار 14 سے 15 روپے کا ایک انڈہ فروخت کر رہے ہیں اس وقت دکانوں پر ایک درجن انڈیں کی قیتمیں 170 سے 195 روپے کے درمیان ہیںچینی لاہور میں کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے راو اکرم خان نے ڈان کو بتایا کہ ایک مرتبہ برامدی چینی 83 روہے 50 پیسے فی کلو کی قیمت پر انے پر چینی کی مارکیٹ ٹھنڈی ہوسکتی ہےوہیں کراچی ہول سیلرز گروسرز ایسوسی ایشن کے ڈبلیو جی اے کے انیس مجید نے دعوی کیا کہ سندھ میں کچھ ملز نے رواں ماہ گنے کی کرشنگ کا اغاز کردیا ہے اور چینی کی ہول سیل قیمت 98 اور 99 روپے سے کم ہوکر 93 روپے کلو پر اگئی ہےتاہم اس کمی کا فائدہ ریٹیلرز کی جانب سے گاہکوں کو فراہم نہیں کیا جارہا اور مختلف علاقوں میں چینی 100 سے 110 روپے کلو کے درمیان فروخت ہورہی ہے |
0 | اسلام باد وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے معاشی محاذ پر ہر جانب سے مثبت خبروں کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کا عملہ ٹیکس اصلاحات اعلی وصولی اور بجلی کے شعبے میں بہتری کے بارے میں مشترکہ تفہیم کے لیے چند ہفتوں میں یہاں پہنچے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے فورا بعد وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف مشن چند ہفتوں میں جاری تبادلہ خیال کو باضابطہ شکل دینے کے لیے ئے گا اور اس کے بعد یہ پروگرام مکمل طور پر اپنے درست سمت میں گامزن ہوگامزید پڑھیں اگر ہزار ارب روپے قرض ادا نہ کرتے تو عوام کو بہت کچھ دے سکتے تھے حفیظ شیخڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کے ئی ایم ایف سے اچھے تعلقات کی وجہ ان تمام معاملات پر تیزی سے ترقی ہے جس میں ٹیکس کی وصولی میں بہتر اضافہ سرکاری اخراجات میں زبردست کمی اور بہتر طریقے سے قرضوں کی ادائیگی شامل ہیںانہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں حکومت نے معیشت کے سکڑنے سے بچنے کے لیے تعمیراتی شعبے کو مراعات دینے اور کاروبار کو ٹیکسز میں چھوٹ دینے کے لیے چند مراعات حاصل کیں جو اصل معاہدے کا حصہ نہیں تھیںمشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ئی ایم ایف ان تمام معاملات پر پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور اس نے کورونا کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی فوری فراہمی بھی کی تھییہ بھی پڑھیں اکتوبر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 31 کروڑ 74 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیانہوں نے کہا کہ فریقین کے تمام معاملات کی بنیاد تفہیم پر ہے تاہم اب باقی مدت میں دو معاملات پر مشترکہ اتفاق رائے کی ضرورت ہےدونوں امور یہ ہیں کہ ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانے اور وصولیوں میں اضافے کے لیے کس طرح گے بڑھیں یہ سب کے مفاد میں ہے بصورت دیگر حکومت لوگوں کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے گیان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کو بجلی کے نظام کو بہتر بنانے کے طریقوں پر بھی اتفاق کرنا ہوگا اس شعبے میں بہتری لانے کے لیے بہت محنت کی جارہی ہے اور وزیر اعظم خود اس سلسلے میں قیادت کررہے ہیںانہوں نے بتایا کہ ماضی کے معاہدوں کو ایڈجسٹ کیا جارہا ہے اور توانائی کے ایندھن کو شمسی ہوا اور پن بجلی کے وسائل کی طرف منتقل کرنے کے لیے کام کیا جارہا ہے |
0 | اسلام باد وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری سی سی او پی نے ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس ایچ ای سی کے 966 فیصد حصص کے فروخت کے اسٹرکچر کی منظوری دے دی اور پاکستان اسٹیل ملز پی ایس ایم کے لین دین کے اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت سی سی او پی نے وزارت توانائی کو ہدایت کی کہ ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کے ٹائپ ٹیسٹنگ لائسنس میں توسیع کی بھی ہدایت کیاجلاس میں وفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر کی سربراہی میں ایک کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا کمیٹی مالیاتی مشیر کی مشاورت سے مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق پاکستان سٹیل ملز کے ٹرانزیکشن اسٹرکچر میں بہتری لانے کی ذمہ دار ہوگیمزید پڑھیں حکومت کا نجکاری سے قبل سرکاری اداروں کو منافع بخش بنانے کا عزمکمیٹی نے ہاس بلڈنگ فنانس کمپنی کی ٹرانزیکشن کی ساخت کی منظوری بھی دے دییہ فیصلہ پہلے ہی کیا جاچکا تھا تاہم وفاقی کابینہ نے اضافی معلومات کے حصول تک اس کی توثیق نہیں کی تھینجکاری کمیشن کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اگر اس سودے کو گے بڑھایا گیا تو نیا سرمایہ کار ہاس بلڈنگ فنانس کمپنی میں سرمایہ پریشنل مہارت اور کمپنی کے نئے پروڈکٹ کی ترقی کو یقینی بنا سکتا ہے اس اقدام سے درمیانے اور کم مدنی والے گروپس کے لیے ہاس مارگیج مارکیٹ میں کمپنی کی حصہ داری میں اضافہ ہوگاکمیٹی نے نجکاری کمیشن بورڈ پی سی بی کی تجویز کو بھی منظوری دے دی جس میں نجکاری کمیشن کے چیئرمین سیکریٹری کو اجازت دینے کا کہا گیا تھا کہ وہ نجکاری کے سودے پر عملدرمد کے لیے شیڈول بینکوں میں اکانٹس کھولنے چلانے اور بند کرنے کے لیے کمیشن کے افسران کو اختیار دیںوفاقی حکومت کی ملکیتی اراضیوں کی فروخت کے لیے نجکاری کمیشن کے مقرر کردہ مالیاتی مشیر نے کمیٹی کو نیلامی کے قیمت کے بارے میں بریفنگ دی اور سودوں کے باقی حصوں کو گے بڑھانے کے لیے رہنمائی طلب کییہ بھی پڑھیں قرضے ادا کرنے کے لیے منافع بخش ادارے بیچنا کہاں کی عقلمندی ہےکمیٹی کو بتایا گیا کہ 27 مختلف اراضی میں سے 23 کی بولی کی قیمت موصول ہوچکی ہےکمیٹی نے مالیاتی مشیر کو ملتان اور رحیم یارخان میں دو مختلف اراضی کی فروخت کے لیے طریقہ کار متعین کرنے کی ہدایت کیکمیٹی نے سوات اور لاہور میں زیر التوا دو مختلف اراضی کی فروخت سے متعلق مسائل کے حل کے لیے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹریز سے رابطہ کرنے کی بھی ہدایت کینجکاری کے عمل کو سہل انداز میں گے بڑھانے کے لیے کمیٹی نے ایک ماڈل سوالنامہ کی منظوری بھی دی جس میں نجکاری کے لیے منظور کردہ ادارہ سے متعلق تمام معلومات کے حصول میں مدد ملے گیکمیٹی نے ہدایت کی کہ تمام وزارتیں ڈویژنز اور سرکاری کاروباری ادارے سوالنامہ موصول ہونے کے 30 دنوں کے اندر معلومات فراہم کریں گےاجلاس میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کی نجکاری سے متعلق مختلف امور کے جائزے کے لیے کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیاکمیٹی میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ وزیر نجکاری سیکریٹری خزانہ مشیر توانائی اور نیپرا کا نمائندہ شامل ہوگا کمیٹی کا اجلاس ایک ہفتے کے اندر اندر ہوگا کمیٹی مختلف مسائل کا جائزہ لے گی اور متعلقہ حلقوں کی مشاورت سے زیرالتوا مسائل کے حل کے لیے طریقہ کار وضع کرے گی |
0 | اسلام اباد ترک وفد نے پاکستان میں صنعتی یونٹس قائم کرنے میں دلچسپی کا اظہار کردیا تاکہ پیداواری سرگرمیاں شروع کرکے تعمیراتی صنعت کی ضروریات کو پورا کیا جاسکےڈان اخبار میں سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی شائع رپورٹ کے مطابق اسلام اباد ایوان صنعت تجارت ائی سی سی ائی کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں اس حوالے سے اگاہ کیا گیااس موقع پر ائی سی سی ائی کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے دورہ کرنے والے وفد کو ملک کے ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے میں ممکنہ کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں بتایامزید پڑھیں پاکستان کی ترکی سے سرحد نہیں دل اور دماغ ملتے ہیںانہوں نے کہا کہ ہاسنگ یونٹس اور کمرشل بلڈنگز کے لیے بہت مانگ کے ساتھ پاکستان ایک بڑی مارکیٹ ہےساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ایک بہت متاثر کن تعمیراتی پیکج کا اعلان کیا ہے اور یہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے صحیح وقت ہے کہ مشترکہ منصبوں اور سرمایہ کاری کے لیے وہ پاکستان کی ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی صنعت کو ایکسپلور کریںانہوں نے کہا کہ ترک سرمایہ کاروں کو ٹیکنالوجی اور مہارت کو لانا چاہیے اور پاکستان میں صنعتی یونٹس کا قیام عمل میں لانا چاہیے تاکہ تعمیرات اور دیگر شعبوں میں ابھرتی ہوئی سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھایا جائےمزید یہ کہ اس سے اقتصادی ترقی میں اضافے اور ہمارے ملک کی برامدات کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گیانہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ائی سی سی ائی ملک میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کے لیے ترک سرمایہ کاروں کو تمام ممکنہ معاونت اور سہولت فراہم کرے گااس موقع پر ترکی کے اے ڈی او گروپ کے صدر مصطفی ایس اے کے کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے وسیع امکانات دیکھے ہیں اور وہ صنعتی یونٹس قائم کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ مقامی تعمیراتی صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تعمیراتی سامان اور مصنوعات بنائی جائیںیہ بھی پڑھیں پاکستان اور ترکی کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخطانہوں نے کہا کہ پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ ان کا تعاون دونوں ممالک کے لیے فائدے مند ہوگاان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی نے ترجیحی تجارتی معاہدے پر بات چیت کے لیے کام کیا ہے جس کا مقصد تجارت اور سرمایہ کاری خاص طور پر ٹرانسپورٹ ٹیلی کمیونکیشن مینوفکچرنگ سیاحت اور دیگر صنعتوں میں اضافہ کرنا ہےساتھ ہی انہوں نے یہ امید ظاہر کی کہ اس کو حتمی شکل دینے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم مزید بڑھے گایہ خبر 17 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
0 | اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں سیکیورٹی اخراجات کے لیے 38 ارب روپے کے چار بڑے ضمنی گرانٹ سمیت پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز پی ئی اے کے عملے کے لیے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم وی ایس ایس کی بھی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو یہاں کابینہ ڈویژن میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت منعقدہوا اجلاس میں وفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر وزیر اعظم کے مشیر برائے محصولات ڈاکٹر وقار مسعود مشیر پیٹرولیم ندیم بابر اور وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے شرکت کیسرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں جاری مالی سال کے لیے وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے چار مختلف منصوبوں کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری بھی دی گئیمزید پڑھیں ای سی سی نے کمرشل صارفین کیلئے گیس کے نرخوں میں اضافہ کردیا باخبر ذرائع نے بتایا کہ ای سی سی نے رواں مالی سال کے دوران پاک ایران سرحد پر باڑ لگانے کے دوسرے مرحلے کے لیے کروڑ 69 لاکھ روپے کے اضافی فنڈ کے لیے وزارت دفاع کی ایک درخواست کو منظور کیاای سی سی نے پاک فوج کے اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن نارتھ کے لیے ارب 20 کروڑ روپے کی تکنیکی اضافی گرانٹ کی بھی منظوری دیچند روز قبل ای سی سی نے اسی طرح کی خصوصی سیکیورٹی ڈویژن ساتھ کے لیے بھی 16 ارب 60 کروڑ روپے کے اضافی گرانٹ کی منظوری دی تھیان خصوصی ڈویژنز کو پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے فول پروف پروف سیکیورٹی کے لیے چند سال قبل قائم کیا گیا تھااجلاس میں پاک فوج کو داخلی سیکیورٹی ڈیوٹی الانس کے لیے ارب روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹ مختص کرنے کی بھی منظوری دی گئییہ رقم گزشتہ چند سالوں سے اضافی بجٹ کا ایک باقاعدہ حصہ بن گیا ہےای سی سی نے برطانیہ میں مقدمات کی پیروی کرنے کے لیے خدمات حاصل کرنے والے وکلا کے اخراجات کے لیے وزارت داخلہ کی ایک اور سمری بھی منظور کرلییہ بھی پڑھیں ای سی سی کا گندم کی امدادی قیمت میں 25 فیصد اضافہ کرنے سے گریز ای سی سی نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ این ئی ٹی بی کے لیے جاری مالی سال کے دوران کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کرنے کی منظوری دے دی یہ فنڈز وزیراعظم فس میں وزیراعظم کے کامیاب جوان پروگرام کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی خدمات کی فراہمی کے لیے بروئے کارلائے جائیں گےاجلاس میں پی ئی اے سی ایل وزارت ہوا بازی کی جانب سے رضاکارانہ علیحدگی سکیم وی ایس ایس کے لیے حکومت پاکستان کے کیش سپورٹ سے متعلق سمری پیش کی گئی جسے اصولی منظوری بھی دی گئیوزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ٹیلی کمیونیکیشن کی جانب سے سم وسمارٹ کارڈز کی ملکی سطح پر تیاری کی سمری پر اجلاس میں تفصیلی غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ تجویز کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی قائم کی جائے اور دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کرائی جائے تاکہ اس تجویز کو گے بڑھایا جاسکےوفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر کمیٹی کے سربراہ ہوں گے کمیٹی میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کمیونیکیشن ایف بی اور سرمایہ کاری بورڈ کے نمائندے شامل ہوں گے |
0 | پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری ایف ڈی ائی اکتوبر میں 10 ماہ کی بلند ترین سطح 31 کروڑ 14 لاکھ ڈالر رہی جو موجودہ مالی سال کے دوران ہونے والی سرمایہ کاری کا 433 فیصد ہےاسٹیٹ بینک اف پاکستان ایس بی پی کی جانب سے جاری اعداد شمار کے مطابق اکتوبر 2019 میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 16 کروڑ 65 لاکھ ڈالر تھیپاکستان میں گزشتہ ماہ چین نے 22 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ صرف توانائی کے شعبے میں تقریبا 23 کروڑ 90 لاکھ کی سرمایہ کاری ہوئیمزید پڑھیں رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران علاقائی برمدات میں 244 فیصد کمیاعداد شمار کے مطابق مالی سال 2020 کے جولائی سے اکتوبر تک ماہ کے دوران ایف ڈی ائی میں فیصد اضافہ ہوا اور یہ 73 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچی جو گزشتہ برس اسی دورانیے میں 67 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھیاسٹیٹ بینک کے اعداد شمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں مجموعی طور پر بیرونی سرمایہ کاری میں کمی 64 فیصد سے زیادہ ریکارڈ ہوئی جو 69 کروڑ 82 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہےمجموعی بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کی بنیادی وجہ قرضوں اور ایکوٹی کی مد میں بالترتیت 16 کروڑ 12 لاکھ ڈالر اور 59 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ادائیگی ہےاسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران سب سے زیادہ بیرونی سرمایہ کاری میں چین سرفہرست ہے جس میں 33 کروڑ 21 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہےدوسرے نمبر پر مالٹا نے کروڑ 40 لاکھ ڈالر اور نیدرلینڈز نے کروڑ 15 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گزشتہ برس چین نے اس دوران کروڑ 43 لاکھ ڈالر مالٹا نے کروڑ 41 لاکھ ڈالر اور نیدرلینڈز نے کروڑ 31 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھییہ بھی پڑھیں امریکی ڈالر ماہ کی کم ترین سطح پربیرونی سرمایہ کاری میں توانائی کا شعبہ پہلے نمبر پر ہے جس میں 35 کروڑ 23 لاکھ ڈالر فنانشل شعبے میں 11 کروڑ 85 لاکھ ڈالر اور تیل گیس میں کروڑ 31 لاکھ ڈالر شامل ہیںرواں مالی سال اور گزشتہ دو سہ ماہیوں کے دوران سرمایہ کاروں نے اپنی کمپنیوں اور سرکاری تعاون سے سیکیورٹیز کو کووڈ19 کم شرح سود اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں پیش کردیاانٹر مارکیٹ سیکیورٹیز میں تحقیق کے سربراہ سعد علی کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کار کووڈ19 کی عالمی وبا سے عالمی سطح اور خاص کر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کو درپیش خطرات کے باعث بڑے فروخت کنندہ بن گئے ہیں اس لیے فروخت کا سلسلہ صرف پاکستان تک محدود نہیں ہےان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں حصص کی فروخت میں تیزی ائی ہے جس کی وجہ سے ستمبر میں اچھے نتائج کے باعث اسٹاک میں قیمتوں میں اضافہ ہے اور اس سے اخراج کے لیے اچھا مواقع دستیاب ہو رہے ہیں |
0 | اسلام اباد حکومت نے ائندہ 15 روز کے لیے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں تقریبا 17 فیصد کمی کردی تا کہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں کی گراوٹ کے اثرات عوام تک پہنچائے جاسکیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نظر ثانی شدہ قیمتیں 30 نومبر تک نافذ العمل رہیں گیاس فیصلے کا اعلان وزارت خزانہ نے ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی سفارش پر کیافیصلے کے مطابق پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت 10240 روپے سے ایک روپے 71 پیسے یا 167 فیصد کم ہو کر 100 روپے 69 پیسے ہوجائے گییہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمت 157 روپے ڈیزل 84 پیسے فی لیٹر کم کرنے کا اعلانپیٹرول زیادہ تر نجی ذرائع نقل حمل چھوٹی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں میں استعمال ہوتا ہے اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت ایک روپے 79 پیسے یا 173 فیصد فی لیٹر کمی کے بعد 103 روپے 22 پیسے سے کم ہو کر 101 روپے 43 پیسے ہوگئیہائی اسپیڈ ڈیزل عموما بھاری ذرائع نقل حمل اور ذرعی مشینوں مثلا ٹرکوں بسوں ٹریکٹروں ٹیوب ویلوں اور تھریشر میں استعمال ہوتا ہےدوسری جانب مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ایل ڈی او کی ایکس ڈپو قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور وہ 65 روپے 29 پیسے اور 62 روپے 86 پیسے فی لیٹر پر برقرار ہیںایل ڈی او زیادہ تر اٹے کی ملز اور چند ایک بجلی گھروں میں استعمال ہوتا ہے جبکہ مٹی کا تیل اکثر بے ایمان عناصر پیٹرول میں مکس کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیںمزید پڑھیں حکومت کا پیٹرول کی موجودہ قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ حکومت نے پہلے ہی تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 17 فیصد کے معیار تک پہنچا دیا ہے تاکہ اضافی ریونیو اکھٹا کیا جاسکے جبکہ پیٹرولیم لیوی بھی زیادہ سے زیادہ جائز حد تک موجود ہےگزشتہ برس جنوری تک حکومت لائٹ ڈیزل پر 05 فیصد مٹی کے تیل پر فیصد پیٹرول پر فیصد جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 13 فیصد جنرل سیلز ٹیکس وصول کررہی تھی17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے ساتھ حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی کو گزشتہ برس جنوری کے مقابلے میں گنا بڑھا کر بالترتیب 30 روپے اور روپے کردیا ہےتاہم مٹی کے تیل پر پیٹرولیم لیوی 11 روپے اور لائٹ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی روپے ہےگزشتہ کئی ماہ سے حکومت جنرل سیلز ٹیکس کے بجائے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کررہی ہے کیوں کہ پیٹرولیم لیوی وفاقی حکومت کے پاس رہتا ہے جبکہ جنرل سیلز ٹیکس قابل تقسیم فنڈز میں شامل ہوتا ہے جس کے تحت 57 فیصد صوبوں کو منتقل کرنا ہوتا ہےیہ بھی پڑھیں حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہپیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل وہ بڑی مصنوعات ہیں جو ملک میں بڑی اور مسلسل بڑھتی ہوئی کھپت کے باعث حکومت کے لیے زیادہ تر امدن پیدا کرتے ہیںماہانہ بنیاد پر ملک بھر میں اوسطا لاکھ ٹن پیٹرول جبکہ لاکھ ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل فروخت ہوتا ہےدوسری جانب مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل ائل کی کھپت عموما 11 ہزار اور ہزار ٹن ماہانہ رہتی ہےنئے میکانزم کے تحت پاکستان اسٹیٹ ائل کی درامدی لاگت پر ماہانہ کیلکولیشن کے بجائے حکومت تیل کی قیمت پر ہر 15 دن بعد نظر ثانی کرتی ہے تا کہ بین الاقوامی قیمتوں کے اثرات اگے پہنچائے جائیں |
0 | چین میں ای کامرس کمپنیوں علی بابا نے دنیا کے سب سے بڑے شاپنگ ایونٹ سنگلز ڈے کے دوران نئے ریکارڈ بنانے کا دعوی کیا ہےچین کا سنگلز ڈے ہر سال 11 نومبر کو منایا جاتا ہے جو کہ دنیا کا 24 گھنٹے کا سب سے بڑا لائن ایونٹ ہےاس ایونٹ میں 2019 میں ایک ارب 90 کروڑ مصنوعات فروخت ہوئی تھیں اور اس سال کورونا وائرس کی وبا کے باوجود ارب پارسل چین اور دنیا بھر میں بھیجے جارہے ہیںعلی بابا کے مطابق سنگلز ڈے ایونٹ کے دوران 74 ارب ڈالرز سے زیادہ کی اشیا فروخت ہوئیں مگر یہ خیال رہے کہ پہلی بار یہ ایونٹ ایک دن کی بجائے دن پر مشتمل تھا11 نومبر کو 24 گھنٹے کے دوران صارفین کی جانب سے مجموعی طور پر 56 ارب ڈالرز سے زیادہ خرچ کیے گئے جبکہ گزشتہ سال 358 ارب ڈالرز خرچ کیے گئے تھےڈھائی لاکھ سے زیادہ برانڈز اور 80 کروڑ صارفین دنیا کے اس سب سے ایونٹ کا حصہ بنے11 سے 16 نومبر کے چین بھر میں 297 ارب پارسلز کی ترسیل کی جائے گی اور یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ تعداد ہےاس کا مطلب یہ بھی ہے کہ چین میں اوسطا ہر فرد نے کم از کم اشیا کو اس شاپنگ ایونٹ کے دوران خریداویسے اس ایونٹ میں علی بابا کے ساتھ جی ڈی ڈاٹ کام ہی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے اور عندیہ ملتا ہے کہ چین کورونا کے اثر سے لگ بھگ مکمل طور پر باہر نکل چکا ہےخیال رہے کہ سنگلز ڈے چین کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہوتا تہوار ہے جس میں اکیلے یا کنوارے پن کی خوشی منائی جاتی ہےیہ 11 نومبر کو منایا جاتا ہے اور علی بابا کی مہربانی سے یہ دنیا میں سب سے بڑے لائن شاپنگ فیسٹیول کا اعزاز بھی حاصل کرچکا ہےاس تہوار کا غاز 1993 میں نانجنگ یونویرسٹی سے ہوا تھا جس کے بعد نوے کی دہائی میں یہ اس صوبے کی متعدد یونیورسٹیوں میں منائے جانے لگامگر 2009 میں علی بابا نے اس تہوار کو کاروباری موقع سمجھا اور اسے غیر سرکاری تعطیل کی شکل دے کر لائن اشیا سستے داموں فروخت کرنا شروع کیاعلی بابا نے رواں سال سنگل ڈے کے موقع پر صارفین کو بزنس کی تفصیلات سے باخبر رکھنے کے لیے لائن بلاگ پوسٹ کا اہتمام کیا جبکہ شاپنگ فیسٹیول کا غاز معروف گلوکارہ کیٹی پیری کے کے شنگھائی میں ورچوئل کنسرٹ کے ساتھ کیاعلی بابا کی لاجسٹک شاخ کین یا کے مطابق اس سال چین بھر میں اشیا کی ترسیل کے لیے ہزار سے زائد چارٹرڈ پروازوں اور کارگو جہازوں کو استعمال کیا جائے گادوسری جانب سے 30 لاکھ افراد دنیا بھر میں اشیا کی ترسیل میں مدد فراہم کریں گےکمپنی کی جانب سے چین سے باہر پارسل کی ترسیل کے لیے سو سے زیادہ چارٹرڈ پروازوں کی مدد لی جائے گی |
0 | اسلام باد رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان کی علاقائی برمدات میں کورونا وائرس کے اثرات کے سبب سالانہ بنیاد پر 244 فیصد کمی واقع ہوئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان چین بنگلہ دیش سری لنکا بھارت ایران نیپال بھوٹان اور مالدیپ کے لیے برمدات مالی سال 2021 کی پہلی سہ ماہی میں کم ہو کر 71 کروڑ 91 لاکھ 98 ہزار ڈالر رہی جو گزشتہ برس 95 کروڑ 10 لاکھ 10 ہزار ڈالر تھیدوسری جانب مذکورہ عرصے کے دوران خطے کے ساتھ ملک کا تجارتی خسارہ کم ہوگیا کیوں کہ ان ممالک کی درمدات میں بھی کمی ئی ہےیہ بھی پڑھیں اکتوبر میں برامدات 21 فیصد بڑھ کر ارب کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںخیال رہے کہ کابل کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری اور سرحد کی متعدد بار بندش کے سبب افغانستان کے لیے برمدات گزشتہ چند برسوں سے تیزی سے کمی دیکھی گئیپاکستان سے افغانستان کے لیے برمدات مالی سال2021 کی پہلی سہ ماہی میں 1398 فیصد کم ہو کر 20 کروڑ 98 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہی جبکہ مالی سال 2020 کے اسی عرصے کے دوران یہ حجم 24 کروڑ 39 لاکھ 80 ہزار ڈالر تھاحالانکہ چند سال قبل افغانستان امریکا کے بعد برمدات کی دوسری بڑی منزل تھاعلاوہ ازیں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان کی چین کے لیے برمدات گزشتہ برس کے 43 کروڑ 89 لاکھ ڈالر 10 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 2494 فیصد کم ہو کر 32 کروڑ 94 لاکھ 20 ہزار ہوگئیدوسری جانب مالی سال 2020 میں چین کے لیے برمدات 10 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 66 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہی جو اس سے پہلے والے سال میں ایک ارب 85 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھیمزید پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیںبرمدات میں کمی ایسے وقت میں سامنے ئی کہ جب وزارت تجارت کی جانب سے بیجنگ کے ساتھ تجارتی معاہدے کے دوسرے دور میں مقامی مصنوعات کے لیے ترجیحی مارکیٹ کی رسائی کے لیے بات چیت کی گئیپاکستان کی بھارت کے لیے برمدات گزشتہ برس کی 98 لاکھ ہزار ڈالر کے مقابلے رواں مالی سال کے دوران 8944 فیصد کم ہوکر 10 لاکھ 35 ہزار ڈالر ہوگئییاد رہے کہ حکومت نے گزشتہ برس نئی دہلی کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کردیے تھے چنانچہ مالی سال 2019 میں بھارت کے لیے برمدات 31 کروڑ 19 لاکھ 58 ہزار ڈالر تھی جو مالی سال 2020 میں 908 فیصد کم ہو کر کروڑ 86 لاکھ 44 ہزار ڈالر ہوگئی تھی |
0 | کراچی رواں ہفتے کے اختتام پر ایکسچینج ریٹ مزید مستحکم ہوئے چونکہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر گراوٹ کا شکار رہی اور یہ اوپن مارکیٹ میں ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں مسلسل کمی نے روپے کی قدر کو 2020 کے ابتدائی ہفتوں کے دوران رہنے والی قیمت کے قریب کردیاہفتے کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 158 روپے سے نیچے اگیا لیکن انٹربینک مارکیٹ جو جمعے کو بند ہوئی تھی اس میں یہ 158 روپے سے معمولی سا اوپر رہامزید پڑھیں روپے کی قدر میں اضافہ سونا مزید سستا ہوگیااس حوالے سے فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ امریکا میں انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال نے بین الاقوامی سطح پر امریکی ڈالر کو کمزور کیادیگر غیر ملکی کرنسیز کو دیکھیں تو یورو کی قیمت یکم اکتوبر کو 117 ڈالر تھی جو 14 نومبر کو 118 ڈالر تک پہنچ گئی اسی طرح برطانوی پانڈ کو یکم اکتوبر کو 129 ڈالر کا تھا وہ 14 نومبر کو 131 ڈالر تک پہنچ گیاہفتے کے دوران ڈالر کا بہا زیادہ رہا جس نے اوپن مارکیٹ میں سرپلس بنایا مزید یہ کہ رپورٹس کے مطابق ایکسچینج کمپنیز ہر روز بینکوں میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر جمع کرا رہی ہیںدوسری جانب کرنسی ڈیلرز اور ماہرین ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید بہتری کی پیش گوئی کرتے ہیں جبکہ کچھ بینکرز کا کہنا ہے کہ زائد ترسیلات زر اور عالمی مارکیٹس پر کورونا وائرس کے اثرات کی وجہ سے مقامی کرنسی میں اضافہ ہواتاہم امریکا یورپ اور پاکستان میں کووڈ 19 کے بڑھتے کیسز برامدات کی امدنی کو کم کرسکتے ہیںخیال رہے کہ اگست کے اخری ہفتے میں ڈالر کی قیمت عروج پر ہونے کے بعد ایکسچینج ریٹ میں اہستہ اہستہ استحکام ہوایہ بھی پڑھیں ترسیلات زر میں مسلسل پانچویں ماہ بھی اضافہ اکتوبر میں ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںہفتے کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 157 روپے 80 پیسے میں فروخت ہورہا تھا جبکہ جمعے کو اس کی قیمت 157 روپے 50 پیسے تک بھی گئی تھیادھر اسٹیٹ بینک اف پاکستان کی جانب سے ایکسچینج ریٹ کے استحکام کا کریڈٹ لیا گیا گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے دعوی کیا کہ مرکزی بینک نے زائد ترسیلات زر کے لیے مدد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا جبکہ اس کے فری مارکیٹ میکانزم نے ایکسچینج ریٹ کے استحکام میں مدد فراہم کیانہوں نے دعوی کیا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ روپیہ دونوں سمت میں گھوم رہا یعنی بڑھنے کے ساتھ ساتھ کم ہورہا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایکسچینج ریٹ اب مارکیٹ پر انحصار کرتا ہے |
0 | اسلام باد پاکستان کسٹمز نے کاروبار سے صارفین کی برمدات کو فروغ دینے کے لیے اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی وزارت تجارت اور ای کامرس پریٹرز کے اشتراک سے ای کامرس خودکار کلیئرنس سہولت تیار کرلیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیا نظام دستاویزات کی سہولت فراہم کرے گااس کے تحت کمرشل بینکس کو ویب بیسڈ ون کسٹم ڈبلیو بی او سی میں ای کامرس کے تاجروں کو رجسٹرڈ کرنے کی اجازت ہوگیمزید پڑھیں وزارت تجارت کا پہلی ای کامرس پالیسی متعارف کروانے کا فیصلہبی سی ای کامرس برمدات کے لیے اسٹیٹ بینک ریگولیٹری فریم ورک کے تحت برمد کنندگان ہزار ڈالر تک کی اپنی ای کامرس کی اشیا ای فارم کی ضرورت کے بغیر بھیج سکیں گےشپمنٹ پاکستان کسٹم کے ساتھ رجسٹرڈ کوریئر کمپنیوں کے ذریعہ کی جائے گی جبکہ برمد کنندگان ڈبلیو بی او سی سسٹم میں سامان ڈیکلیئریشن داخل کریں گےہر ایک سامان کی شناخت ایچ اے ڈبلیو بی کے منفرد نمبر کی بنیاد پر کی جائے گیپاکستان سے سامان کی برمد کے بعد برمدات کی تفصیلات سسٹم میں برمد کنندگان کے ای کامرس پروفائل کے ذریعے بینکوں کی رسائی میں ہوں گےیہ بھی پڑھیں فیس بک پر اب چھوٹے کاروبار کیلئے لائن بزنس کرنا سانبرمد کنندگان کو شپمنٹ کی تاریخ سے 60 دن کے اندر برمدات سے مدنی کی وصولی کو یقینی بنانا ہوگابرمدی مدنی بیرون ملک سے کمرشل بینکوں بینکاری چینلز یا بین الاقوامی ادائیگی اسکیمگیٹ وے کے ذریعے غیر ملکی کرنسی میں یا پاکستانی کرنسی میں غیر مقیم روپیہ اکانٹ میں وصول کی جائے گیاسٹیٹ بینک اف پاکستان اور تجارتی بینکوں کو برمدی ادائیگی کے تصفیہ اور دیگر ضوابط کی تقاضوں کی تکمیل کے لیے سسٹم میں متعدد ایم ئی ایس رپورٹس بھی فراہم کی گئی ہیںای کامرس پریٹرز نے اس اقدام کو سراہا ہے جس سے ایس ایم ای سیکٹر کے اشیا کی برمد میں درپیش مشکلات دور ہوں گی اور اس طرح بزنس انڈیکس میں ملک کی درجہ بندی میں بہتری ائے گی |
0 | اسلام باد جمعرات کو دو اہم پیشرفت سامنے ائی ہیں جن میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے پن بجلی کے نرخوں پر واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈا کے قرضوں پر سود کی ادائیگیوں سے انکار کردیا جبکہ حکومت نے صلاحیت کی ادائیگی کو کم کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر واپڈا ایکویٹی پر ریٹرن کو 17 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کردیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسی طرح پاور ریگولیٹر نے رواں مالی سال کے لیے واپڈا کے ذریعے طلب کردہ پن بجلی کے نرخوں میں 165 روپے فی یونٹ اضافے کو محفوظ کیا ہے چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے صوبوں کو نیٹ ہائیڈل منافع این ایچ پی کی ادائیگی کے لیے حاصل کردہ اتھارٹی کے قرضوں پر 11 ارب روپے کے سود کی اجازت دینے کے لیے واپڈا کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس جرم میں کے شراکت دار نہیں بن سکتےمزید پڑھیں ڈسکوز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 48 پیسے فی یونٹ کا اضافہچیئرمین نیپرا کی زیر صدارت عوامی سماعت کے دوران واپڈا انتظامیہ نے نظرثانی شدہ تخمینے کی بنیاد پر اس کی اصل قیمت 165 روپے فی یونٹ اضافے کے بجائے نرخوں میں 93 پیسے فی یونٹ اضافے کی مانگ کو کم کردیاتوصیف فاروقی نے کہا کہ واپڈا درخواست کے بارے میں فیصلہ اعداد شمار کے تفصیلی معائنے کے بعد کیا جائے گا اور ریگولیٹر ٹیرف میں اضافے کو کم سے کم کرنے کی کوشش کرے گا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صوبوں کو منافع کی ادائیگی کے لیے واپڈا کے قرضوں پر سود کو ٹیرف میں جانے کی اجازت نہیں ہو گیانہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ واپڈا بینک قرض کے ذریعے صوبوں کو این ایچ پی کی ادائیگی کررہا ہے انہوں نے کہا کہ کس طرح کا مالی طریقہ کار قرض لینے کے ذریعے منافع کی ادائیگی کی اجازت دیتا ہے اور پھر اس کے سود پر این ایچ پی کے علاوہ صارفین کو بھی پابند کیا جاتا ہے کہ وہ ان قرضوں کی ادائیگی کریںانہوں نے مزید کہا کہ ریگولیٹر صارفین سے ان قرضوں پر 11 ارب روپے سود لینے کی اجازت نہیں دے گایہ بھی پڑھیں حکومت کا صنعتوں کے لیے بجلی کی پیک اور قیمت ختم کرنے کا اعلان توصیف فاروقی نے کہا کہ واپڈا کو بجٹ یا کسی اور طریقہ کار کے ذریعے قرض دینے کی لاگت کو محفوظ بنانے کے لیے فنانس ڈویژن کے پاس معاملہ اٹھایا جانا چاہیے لیکن ہم اس جرم میں کے شرکت دار نہیں بن سکتےواپڈا کی ایک ٹیم نے عوامی سماعت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے 2015 میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے مابین ایک باضابطہ معاہدے کے تحت خیبر پختونخوا کو خالص ہائیڈل منافع کی مد میں فی یونٹ 110 روپے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا اسی طرح کے انتظام بعد میں دوسروں تک بھی توسیع دی گئی اس معاہدے میں این ایچ پی کی شرح میں 5فیصد سالانہ اضافے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا جو ممکن نہ ہو سکاٹیم نے کہا کہ واپڈا کا موجودہ ٹیرف 567 روپے فی یونٹ ہے اگست میں دائر کی جانے والی ٹیرف پٹیشن میں فی یونٹ 165 روپے اضافے سے 732 روپے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم استعداد کے چارجز کم کرنے کی حکومتی کوششوں کے تحت ہونے والے فیصلوں کے تحت نرخوں میں 93 پیسے فی یونٹ کے لحاظ سے 660 روپے فی یونٹ تک کی اجازت دی جانی چاہیے این ایچ پی اور پانی کے استعمال کے معاوضوں کے سبب مطلوبہ اضافہ ضروری تھاواپڈا حکام کے مطابق اتھارٹی کے پاس ہزار میگاواٹ صلاحیت کے حامل بجلی گھر ہیں جبکہ ہزار میگاواٹ کے اضافی پلانٹ زیر تعمیر ہیںمزید پڑھیں وفاقی حکومت کا پیسکو میں بلنگ کی ذمہ داری بیرونی ادارے کو دینے کا فیصلہواپڈا نے اپنی ٹیرف پٹیشن میں کہا کہ وہ پن بجلی کے مختلف منصوبے جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کی مدنی کی ضروریات 182017 میں 71349 ارب روپے طے کی گئیں جو 212020 میں بڑھ کر 177518 ارب روپے ہوگئیں جس میں 106169 ارب روپے کا اضافہ دکھایا گیا ہےاس میں پریٹنگ اور مینٹیننس لاگت کا تخمینہ 212020 میں 19724 ارب روپے تخفیفی لاگت 7728 ارب روپے سکوک بانڈز کی ادائیگی 169 ارب روپے بجلی گھروں پر سرمایہ کاری پر 3711 ارب روپے بجلی کے منصوبوں سے ریٹرن پر 32085 ارب روپے اور دیگر مدنی 69 کروڑ 80 لاکھ روپے ہے جس سے مجموعی طور پر ریگولیٹری مدن کا فرق 688 ارب روپے ہے |
0 | اسلام باد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ کی سہولت ای ایف ایف باضابطہ طور پر فوری بحال نہیں ہو سکتی ہے کیونکہ حکام مشکل معاشی صورتحال کے درمیان بجلی کے شعبے اور ریونیو کے مشکل چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہاں دونوں فریقین اس وقت نظر ثانی شدہ اسٹکچرل بینچ مارک کے لیے وقت کی حد طے کرنے میں شامل ہیں وہیں حکومت چاہتی ہے کہ چند معاشی اشاروں میں کچھ بہتری محسوس کرنے والے عناصر دیکھے جائیںاسی سمت میں باخبر ذرائع کے مطابق حکومت تعمیرات کے شعبے کے لیے سپورٹ پیکیج میں جون تک کی توسیع کرنا چاہتی ہے جس کی میعاد دسمبر میں ختم ہورہی تھی کیونکہ اس سے صنعتی شعبے کی سرگرمیاں اور متعلقہ علاقوں میں نمو ہورہی ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر اور بہتر ترسیلات زر کی بدولت شرح تبادلہ رام دہ پوزیشن میں ہےمزید پڑھیں ئی ایم ایف نے خطے میں معاشی سست روی سے خبردار کردیامحکمہ خزانہ کے خصوصی سیکریٹری اور ترجمان کامران علی افضل نے کہا کہ ئی ایم ایف سے روزانہ اور کبھی کبھی دن میں دو بار اسٹرکچرل بینچ مارکس اور ان کے اوقات کے بارے میں مشاورت ہو رہی ہےانہوں نے اتفاق کیا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا اور اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی سے متعلق دو اہم بلوں کی منظوری پیش قدمی بن جائے گی اور اس کے لیے بجلی کے شعبے میں باقاعدہ طور پر پروگرام کی بحالی کے لیے اصلاحات اور ریونیو پیداوار کو گے بڑھانا ضروری ہوگاان کے مطابق یہ دونوں قوانین پیشگی اقدامات بن جائیں گے کیونکہ ان کا تعلق کورونا وائرس سے نہیں تھا تاہم بجلی کے شعبے میں اصلاحات اور ریونیو سے متعلقہ چیزوں کو ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے کیونکہ وہ وبائی امراض سے متاثر ہوئے تھے اور اہم چیلنج بنے ہوئے تھےانہوں نے کہا کہ ئی ایم ایف پروگرام کے تحت اسٹرکچرل بینچ مارک سے ہٹنے کو اس کے بعد کے جائزے میں جب تک فنڈ کے ذریعے چھوٹ نہیں دی جاتی ہے میں پیشگی کارروائی کرنی ہوگیایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک بار جب ان مشاورتی مباحثوں نے واضح سمت اختیار کی تو ائی ایم ایف کا باقاعدہ جائزہ مشن ترتیب دیا جائے گایہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف پاکستان میں بیروزگاری بڑھنے شرح نمو ایک فیصد رہنے کی پیش گوئیکامران علی افضل نے کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر نے ملک کو مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے بصورت دیگر معاملات صحیح سمت میں گامزن ہیںانہوں نے کہا کہ ماہ کے دوران ریونیو کی وصولی میں اعشاریہ سات فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ اور چند فصلوں میں بہتری کی شکل میں بحالی کے ٹھوس نشانات ابھر رہے ہیں تاہم اس بات پر یقین کرنا ابھی جلد بازی ہوگی کہ مجموعی ترقی بھی ابھر رہی ہےانہوں نے کہا کہ نہ صرف ئی ایم ایف بلکہ ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک جیسے دوسرے قرض دہندگان بھی مشکل وقت سے گزرنے میں حکومت کے حامی رہے اور مشاورتی کردار میں ان کی مصروفیات مثبت ثابت ہوئیں |
0 | ملک میں کورونا وائرس کے کیسز بڑھنے کے اثرات پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس پر بھی دکھائی دیے اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں 633 پوائنٹس 154 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئیمنفی رجحان کے باعث ہنڈریڈ انڈیکس 40 ہزار 565 پوائنٹس کی سطح پر بند ہواانٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے ریسرچ سربراہ سعد علی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چند بڑے میچوئل فنڈز میں بڑے پیمانے پر فروخت دیکھی گئی جس کا اثر پوری مارکیٹ پر پڑا جبکہ مثبت خبروں کی کمی اور کورونا کے کیسز میں روز بروز اضافے نے بھی مارکیٹ کی سرگرمی کو ماند کردیاکمرشل بینکس اور ئل گیس ایکسپلوریشن کے شعبے سب سے زیادہ منفی رجحان والے شعبے تھے جن میں بالترتیب 134 اور 117 پوائنٹس کی کمی ہوئیمزید پڑھیں ترسیلات زر میں مسلسل پانچویں ماہ بھی اضافہ اکتوبر میں ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںاگرچہ روپے کی قدر اور ترسیلات زر میں اضافہ مثبت خبریں ہیں لیکن کورونا وائرس کی خراب ہوتی صورتحال کی وجہ سے سرمایہ کاروں کی دلچسپی کم دکھائی دے رہی ہےمارکیٹ میں مجموعی طور پر 32 کروڑ 82 لاکھ سے زائد شیئرز کا کاروبار ہوا جن کی مالیت 11 ارب 31 کروڑ روپے سے زائد رہیسب سے زیادہ کاروبار یونٹی فوڈز لمیٹڈ سونیری بینک لمیٹڈ اور ٹی جی پاکستان لمیٹڈ کے حصص میں ہواجمعرات کے روز مجموعی طور پر 361 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جن میں سے 86 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ 263 میں کمی اور 12 میں استحکام رہا |
0 | وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے فخر ہے کہ معاشی اصلاحات سے متعلق ہماری کوششوں کی بدولت 17 برس کے بعد پچھلی سہ ماہی میں ہمارا کرنٹ اکانٹ سرپلس میں چلا گیا اسلام باد میں نیا پاکستان سرٹیفکیٹ لانچنگ تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ یہ بڑی کامیابی ہے جس کی تشہیر نہیں ہوسکی مزید پڑھیں موسم سرما میں کورونا کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے عمران خانانہوں نے کہا کہ ہم نے ایکسپورٹ انڈسٹری کو بہتر بنانے کے لیے اپنی ساری توجہ اس پر مرکوز کی وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری ایکسپورٹ میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے دی جانے والی مراعات کی وجہ سے ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہوا عمران خان نے کہا کہ درمد میں کمی کی وجہ سے بھی کرنٹ اکانٹ سرپلس ہوا علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ اس مثبت پیش رفت کو گے بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں میں سمجھتا ہوں کہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کا اقدام کلیدی کردار ادا کرے گا یہ بھی پڑھیں اب عمران خان این او چاہ رہے ہیں مگر ہم نہیں دے رہے مولانا فضل الرحمنانہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ بیرون ملک میں مقیم پاکستانیوں کو مادہ کریں کہ وہ اپنا پیسہ پاکستان میں رکھیں ان کا کہنا تھا کہ دھا ٹیکس ریونیو قرضوں کی قسط میں چلا جاتا ہے اور اگر اوورسیز پاکستانی نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے اپنی رقوم پاکستان منتقل کریں گے تو ملک کو بہت فائدہ پہنچے گا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مارکیٹ میں ڈالر خرچ کیے بغیر ہمارے روپے کی قدر مستحکم ہورہی ہے انہوں نے پرائمری بیلنس کے تناظر میں مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کے حوالے سے کہا کہ ہماری مدنی اخراجات سے اوپر ہے عمران خان نے کہا کہ اگر سابقہ حکومتوں کے قرضوں کا بوجھ نہ اٹھانا پڑتا تو ملک معاشی طور پر صحیح سمت پر گامزن ہوتا مزید پڑھیں ٹرمپ چلے گئے اب ان کے دوست عمران خان کی باری ہے سراج الحقانہوں نے بتایا کہ گزشتہ مہینے میں کسی قرضے میں اضافہ نہیں کیا اور اس ضمن میں نے والی مشکلات کا بھی احساس ہے کیونکہ جب اخراجات کم کیے جائیں تو پریشانی ہوتی ہے وزیراعظم نے ڈاکٹر حفیظ شیخ اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ کے دوران قرضے میں اضافہ نہ ہونا بہت بڑی کامیابی ہے انہوں نے کہا کہ سیمنٹ کی ریکارڈ سیل سے واضح ہوتا ہے کہ ہماری تعمیراتی صنعت میں غیرمعمولی تیزی ئی ہے عمران خان نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق جتنا پاکستان کا جی ڈی پی ہے اتنی ہی رقم اوورسیز پاکستانیوں نے بیرون ملک میں رکھی ہے علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ اسکیم سے اوورسیز پاکستانی رقم بھی لاسکیں گے اور ریٹرن بھی اچھا ملے گا چینی کی قیمتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے یقین دلایا کہ مستقبل میں حکومت شوگر مافیا کو قیمتوں میں چھیڑ چھاڑ کرنے کی اجازت نہیں دے گی وزیر اعظم عمران نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ملک میں شوگر مافیا موجود ہے انہوں نے مزید کہا کہ مسابقتی کمیشن نے اس عمل کا انکشاف بنایا ہے اور حکومت نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں کہ صنعت میں قیمتوں میں ہیرا پھیری نہ ہو وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن معشیت سے متعلق دیگر تمام اشارے مثبت ہیں انہوں نے کہا کہ یہ صرف پاکستان ہی نہیں ہے جو خوراک کی مہنگائی کا شکار ہے پڑوسی ملک بھارت کو بھی اسی چیلنج کا سامنا ہےعمران خان نے کہا کھانے کی قیمتوں میں اضافے کے پیچھے کی وجہ یہ تھی کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سپلائی چین متاثر ہوئی |
0 | کراچی پاکستان ٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن پاما کے مطابق ملک میں مالی سال 212020 کے پہلے ماہ میں گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا ہےپاما کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق کاروں کی فروخت میں 81 فیصد اضافہ جیپس کی فروخت میں 93 فیصد ایل سی ویز کی فروخت میں 39 فیصد دو اور پہیوں پر چلنے والی گاڑیوں کی فروخت میں 19 فیصد جبکہ ٹریکٹر کی فروخت میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اٹلس ہونڈا لمیٹڈ نے اکتوبر میں اب تک کی سب سے زیادہ ایک لاکھ 16 ہزار 24 گاڑیوں کو اسمبلڈ کیا جبکہ ایک لاکھ 16 ہزار گاڑیاں فروخت ہوئیں انہوں نے اپریل 2018 میں گاڑیوں کی فروخت سے متعلق اپنے ہی ریکارڈ کو توڑ ڈالا جس میں ایک لاکھ 15 ہزار 972 گاڑیوں کو اسمبلڈ اور ایک لاکھ 15 ہزار 161 گاڑیوں کو فروخت کیا گیا تھامالی سال 20212020 کے جولائی سے اکتوبر کے درمیان کار کے مجموعی 43 ہزار 863 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 40 ہزار 853 یونٹس فروخت ہوئے تھےرواں مالی سال میں ہونڈا سوک اور سٹی گاڑیوں کے ہزار 341 یونٹس کی فروخت سے 68 فیصد اضافہ سوزوکی بولان کی فروخت میں 62 فیصد اضافہ ہوا جس میں ہزار 438 یونٹس فروخت کیے گئے سوزوکی ویگن کے ہزار 658 یونٹس کی فروخت سے 36 فیصد جبکہ سوزوکی سوئفٹ کے 810 یونٹس کی فروخت سے اس کی فروخت میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا ہےیہ بھی پڑھیں گاڑیوں کی پیداوار میں کمی فروخت میں اضافہپاما کے اعداد شمار کے مطابق مالی سال 2021 کے پہلے چار ماہ میں سوزوکی لٹو کی فروخت میں 38 فیصد کمی واقعے ہوئی اور یہ 10 ہزار 544 یونٹس تک رہی جبکہ ٹویوٹا کرولا کی فروخت میں 34 فیصد کمی کے ساتھ یہ ہزار 928 یونٹس رہی اور کلٹس کی فروخت 15 فیصد کمی کے ساتھ ہزار 79 یونٹس رہیمزید یہ کہ ٹویوٹا کرولا کی جگہ ٹویوٹا یارس نے لے لی نئے ماڈل کے ہزار 67 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ انڈس موٹر کمپنی نے گاڑیوں کی قیمت میں دو مرتبہ اضافہ کیاتاہم اکتوبر میں گاڑیوں کی فروخت ستمبر کے مقابلے میں ذراسی بڑھی جس کے مطابق ستمبر میں 11 ہزار 860 یونٹس فروخت کیے گئے تھے جبکہ اکتوبر میں ان کی تعداد بڑھ کر 11 ہزار 997 یونٹس ہوگئی تھی اکتوبر 2019 میں گاڑیوں کے مجموعی ہزار 566 یونٹس فروخت کیے گئے تھےمزید پڑھیں جولائی میں گاڑیوں کی فروخت 42 فیصد کمرواں مالی سال میں جیپس وینز اور ایس یو ویز کے مقابلے میں ٹویوٹا ہائی ایکس کی فروخت میں 90 فیصد اضافہ اور ٹویوٹا فورچیون کی فروخت میں 71 فیصد اضافہ ہوا جس میں ٹویوٹا ہائی ایکس کے ہزار 572 یونٹس جبکہ ٹویوٹا فورچیون کے 629 یونٹس فروخت ہوئےہونڈا بی وی کے ایک ہزار 324 یونٹس کی فروخت ہوئی اور اس میں 51 فیصد اضافہ جبکہ سوزوکی راوی کے ہزار 10 یونٹس کی فروخت سے اس میں فیصد اضافہ دیکھنے میں یانئی نے والی کاروں میں ہونڈائی ٹکسن کے 448 یونٹس اور پورٹر کے 333 یونٹس فروخت ہوئے فارم ٹریکٹر میں فیاٹ کی فروخت میں فیصد کمی ئی اور اس کے ہزار 950 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ میسی فرگوسن کی فروخت میں 50 فیصد اضافہ ہوا اور اس کے 10 ہزار 232 یونٹس فروخت ہوئے جو زراعت کے شعبے کی بہتری کی نشاندہی کرتا ہےدو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی اگر بات کی جائے تو مالی سال کے جولائی سے اکتوبر کے چار ماہ کے دوران اٹلس ہونڈا لمیٹڈ نے مجموعی لاکھ ہزار 154 یونٹس اسمبلڈ کیے اور اس کے لاکھ ہزار یونٹس فروخت ہوئے اگر اس تعداد کو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں اسمبلڈ کی جانے والی اور فروخت کی جانے والی دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی تعداد سے موازنہ کیا جائے تو اس کی فروخت میں 21 فیصد اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گاڑیوں کی فروخت میں 43 فیصد کمیاعداد وشمار میں مزید بتایا گیا کہ سوزوکی اور یاماہا کی فروخت میں بالترتیب فیصد اور 22 فیصد کمی ئی جس میں سوزوکی کے ہزار 628 اور یاماہا کے ہزار 823 یونٹس فروخت ہوئےرواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ہونڈا کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ موٹر سائیکل اسمبل کرنے والے یونائیٹڈ اٹوموٹر سائیکل کی فروخت میں 18 فیصد اضافہ ہوا اور اس کے ایک لاکھ 34 ہزار 120 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ روڈ پرنس بائیک کی فروخت میں 19 فیصد اضافہ ہوا اور اس کے 51 ہزار 99 یونٹس فروخت ہوئےمزید یہ کہ مالی سال 2021 کے چار ماہ میں تین پہیوں والے چنگچی کی فروخت میں 106 فیصد کا بڑا اضافہ دیکھنے میں یا اور ہزار 840 یونٹس فروخت ہوئے یونائیٹڈ اور روڈ پرنس کے تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت میں بالترتیب ہزار 821 اور ہزار 92 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں یونائیٹڈ اور روڈ پرنس کی تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت میں بالترتیب 33 اور 66 فیصد اضافہ ہوا ہے اس کے ساتھ ہی سازگار کے تین پہیوں والی گاڑیوں کے ہزار 224 یونٹس کی فروخت سے 49 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیایہ بھی پڑھیں گاڑیوں کی فروخت میں کمی کے باعث ٹو سیکٹر مشکلات کا شکار جولائی سے اکتوبر کے درمیان ٹرک کے مجموعی ایک ہزار 104 یونٹس کی فروخت کے باعث 09 فیصد تک کم ہوئی جبکہ ہینو کی فروخت میں 63 فیصد کمی ئی اور اس کے 181 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ ماسٹر اور سوزو کی فروخت بالترتیب 99 فیصد اور 21 فیصد بڑھی اور اس کے 295 اور 568 یونٹس فروخت ہوئےمجموعی طور پر بسز کی فروخت میں 28 فیصد کمی نوٹ کی گئی جب کہ رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں سوزو اور ہینو کے یونٹس میں بھی بل ترتیب 62 فیصد اور 42 فیصد کمی دیکھی گئی ان کے بل ترتیب 27 اور 72 یونٹس فروخت ہوئے جب کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ماسٹر نے اپنی 87 یونٹس فروخت کیے اور اس کی فروخت میں 28 فیصد اضافہ دیکھا گیامزید یہ کہ جولائی سے اب تک قیمتوں اور روپے کی قدر میں اتار چڑھا کے باوجود نئی کار اور بائیک اور تین پہیوں کی گاڑیوں کے خریداروں کا رجحان حوصلہ افزا رہا ہے جس کی وجہ شرح سود میں 1325 فیصد سے کم ہوکر فیصد کی کمی کو بتایا جا رہا ہے |
0 | پاکستان میں ترسیلات زر نے مسلسل 5ویں مہینے ارب ڈالر کے ہندسے کو عبور کیا اور یہ ماہ اکتوبر میں سالانہ بنیاد پر 141 فیصد بڑھ کر ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںاسٹیٹ بینک اف پاکستان کے اعداد شمار کے مطابق ورکرز کی ترسیلات اکتوبر 2020 میں مسلسل 5ویں ماہ بھی ارب ڈالر سے زائد رہیمرکزی بینک کے مطابق ورکرز ترسیلات زر اکتوبر کے دوران ارب 30 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اکتوبر کے مقابلے میں 141 فیصد اضافہ تھامزید پڑھیں رواں سال پاکستان کی ترسیلات زر میں فیصد اضافے کا امکانمالی سال 2021 جولائی سے اکتوبر کے دوران ورکرز کی ترسیلات زر میں ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 265 فیصد کا اضافہ ہےاسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان کے غیر ملکی کرنسی مارکیٹ کے ڈھانچے اور اس کی حرکات میں بہتری پاکستان ریمیٹنس انی شی ایٹو پی ار ائی کے تحت سرگرمیوں کو باضابطہ کرنے اور محدود سرحد پار سفر کی کوششوں سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہےدوسری جانب ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے محمد سہیل کا کہنا تھا کہ یہ اعداد شمار متوقع تھے کیونکہ جنوبی ایشیا کے خطے میں لاک ڈان پروازوں میں اور غیرسرکاری فنڈز کی نقل حمل میں کمی کی وجہ سے ترسیلات زر میں اوسط سے اضافہ رہایہ بھی پڑھیں پاکستان میں ستمبر میں ترسیلات زر میں 312 فیصد اضافہانہوں نے کہا کہ قلیل وقت میں ترسیلات زر میں یہ اضافہ مقامی کرنسی کو سپورٹ کرے گاقبل ازیں عالمی بینک کی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2020 میں پاکستان میں ترسیلات زر تقریبا فیصد بڑھ کر 24 ارب ڈالر رہے گیاسٹیٹ بینک کے اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سعودی عرب سے انے والی رقم میں بڑا اضافہ دیکھا اور یہ 63 کروڑ 48 لاکھ ڈالر رہی جس کے بعد یو اے ای سے 50 کروڑ 41 لاکھ ڈالر اور برطانیہ سے 27 کروڑ 85 لاکھ ڈالر رہی |
0 | راولپنڈی پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز پی ئی اے نے اپنی عمرہ پالیسی 2020 کے تحت نئے قوانین اور کرایوں کا اعلان کردیا ہے جو رواں سال 31 دسمبر تک قابل عمل رہیں گےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کراچی سے اکانومی کلاس میں سفر کرنے والے عمرہ زائرین کے لیے کرایہ 91 ہزار روپے ہوگا جبکہ دوسرے شہروں سے سفر کرنے والے عمرہ زائرین کا کرایہ 96 ہزار ہوگاان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے جدہ یا مدینہ سفر کرنے والے ہر مسافر کے لیے سامان کی زیادہ سے زیادہ حد صرف 36 کلو گرام رکھی گئی ہےیہ بھی پڑھیں عمرے کیلئے مسجد الحرام کے دروازے کھول دیے گئےپی ئی اے کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سسٹم کے تحت فلائٹس جاری رہیں گی لیکن مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق گروپ کی درخواستوں کا بھی خیال رکھا جائے گا مزید یہ کہ ایئرلائنز کی جانب سے عمرہ زائرین کے گروپس کے لیے بکنگ شروع کردی گئی ہے اور کم سے کم 10 مسافروں پر مشتمل گروپ ہوگاانہوں نے بتایا کہ ایئر ٹکٹس کی میعاد روانگی کی تاریخ سے ایک ماہ بعد تک ہوگیمزید یہ کہ ایگزیکٹو اکانومی کلاس میں سفر کرنے والے ایک مسافر کو 40 کلوگرام سامان لے جانے کی اجازت ہوگی جبکہ عمرہ زائرین کو اپنے ساتھ لیٹر زم زم کا پانی لانے کی اجازت ہوگی جو سامان سے الگ ہوگااس کے علاوہ نوزائیدہ بچوں کے ساتھ ہونے پر زائرین کو 10 کلو گرام مزید بیگیج الانس سامان ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگیمزید پڑھیں پی ائی اے کی مسافروں کے بغیر 46 پروازیں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصانترجمان کا کہنا تھا کہ قواعد کے تحت اگر مسافروں کی جانب سے روانگی سے دن قبل درخواست دی گئی تو پی ئی اے پہلی مرتبہ کے لیے بغیر کسی اضافی چارجز کے مسافروں کو بکنک میں تبدیلی سی او بی کی سہولت فراہم کرے گیواضح رہے کہ سعودی عرب نے عمرہ کی ادائیگی کے لیے تمام بین الاقوامی ایئرلائنز کو درست ویزا کے ساتھ زائرین کو لانے کی اجازت دی ہےعلاوہ ازیں ایوی ایشن حکام کی جانب سے ایئرلائنز کو کووڈ 19 کے اسٹینڈرڈ پریٹنگ پروسیجرز ایس او پیز پر سختی سے عملدرامد کی ہدایت کی گئی ہےیہ خبر 11 نومبر 2020 کو ڈان اخابر میں شائع ہوئی |
0 | 30 لاکھ ورکرز ہزار طیارے اور بحری جہاز یہ سب دنیا کے سب سے بڑے لائن شاپنگ ایونٹ کو اس سال مزید نئے ریکارڈز بننے میں مدد دیں گےچین کا سنگلز ڈے ہر سال 11 نومبر کو منایا جاتا ہے جو کہ دنیا کا 24 گھنٹے کا سب سے بڑا لائن ایونٹ ہےاس ایونٹ میں گزشتہ سال ایک ارب 90 کروڑ مصنوعات فروخت ہوئی تھیں اور اس سال کورونا وائرس کی وبا کے باعث زیادہ بڑے ریکارڈ بننے کا امکان ہےاس سال لاکھوں چینی شہری کورونا کے باعث بیرون ملک سفر کرنے سے قاصر رہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ لائن شاپنگ میں ساری کسر پوری کریں گےشنگھائی سے تعلق رکھنے والی مارکیٹ ریسرچ کمپنی ایجنسی چائنا سے تعلقق رکھنے والے مائیکل نورس نے بتایا کہ بین الاقوامی پابندیوں کے باعث ہمیں توقع ہے کہ چین میں لائن خریداری میں بامقصد تبدیلی ئے گی لگژری برانڈز کو اس موقع پر ابھرنے کا موقع ملے گاخیال رہے کہ سنگلز ڈے چین کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہوتا تہوار ہے جس میں اکیلے یا کنوارے پن کی خوشی منائی جاتی ہےیہ 11 نومبر کو منایا جاتا ہے اور علی بابا کی مہربانی سے یہ دنیا میں سب سے بڑے لائن شاپنگ فیسٹیول کا اعزاز بھی حاصل کرچکا ہےاس تہوار کا غاز 1993 میں نانجنگ یونویرسٹی سے ہوا تھا جس کے بعد نوے کی دہائی میں یہ اس صوبے کی متعدد یونیورسٹیوں میں منائے جانے لگامگر 2009 میں علی بابا نے اس تہوار کو کاروباری موقع سمجھا اور اسے غیر سرکاری تعطیل کی شکل دے کر لائن اشیا سستے داموں فروخت کرنا شروع کیاعلی بابا نے رواں سال سنگل ڈے کے موقع پر صارفین کو بزنس کی تفصیلات سے باخبر رکھنے کے لیے لائن بلاگ پوسٹ کا اہتمام کیا جبکہ شاپنگ فیسٹیول کا غاز معروف گلوکارہ کیٹی پیری کے کے شنگھائی میں ورچوئل کنسرٹ کے ساتھ کیافوٹو بشکریہ علی زیلا ڈاٹ کام گزشتہ سال اس ایونٹ میں 210 ارب چینی یون سے زیادہ کی اشیا فروخت ہوئیںدرحقیقت سنگلز ڈے پر چین میں لائن شاپنگ کے اعدادوشمار نے یورپ امریکا میں بلیک فرائیڈے اور سائبر منڈے کے اعدادوشمار کو دھندلا کر رکھ دیا ہےواضح رہے کہ سنگلز ڈے کی طرز پر امریکا یورپ دنیا کے دیگر خطوں میں نومبر کے مہینے میں ہی بلیک فرائیڈے منایا جاتا ہےگزشتہ سال سنگلز ڈے ڈیلز کا غاز ہوا تو اولین 68 سیکنڈ میں چینی صارفین نے ایک ارب ڈالرز کی خریداری کی پہلے گھنٹے میں انہوں نے 143 ارب ڈالرز خرچ کیےاس سال ایونٹ میں ساڑھے لاکھ سے زیادہ چینی اور بین الاقوامی برانڈز کی مصنوعات صارفین کو دستیاب ہوں گی جن میں گاڑیاں اور گھر بھی شامل ہیںجی ہاں لاکھ جائیدادیں اور لاکھ سے زیادہ گاڑیاں بھی اس سال صارفین کو دستیاب ہوں گیعلی بابا کی لاجسٹک شاخ کین یا کے مطابق اس سال چین بھر میں اشیا کی ترسیل کے لیے ہزار سے زائد چارٹرڈ پروازوں اور کارگو جہازوں کو استعمال کیا جائے گافوٹو بشکریہ کین یا دوسری جانب سے 30 لاکھ افراد دنیا بھر میں اشیا کی ترسیل میں مدد فراہم کریں گےکمپنی کی جانب سے چین سے باہر پارسل کی ترسیل کے لیے سو سے زیادہ چارٹرڈ پروازوں کی مدد لی جائے گی |
0 | وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پاکستان مسلم لیگ کے رہنما کیپٹن صفدر کی کراچی میں گرفتاری کے معاملے پر پاک فوج کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سندھ بھی ذمہ دار ہے اس لیے ان کو بھی کارروائی کرنی چاہے کہ کیا واقعات تھے جس کے باعث پولیس کے تمام افسران نے ڈیوٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیاشبلی فراز نے اسلام اباد میں کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت فی من 1650روپے ہوگیانہوں نے کہا کہ ہمیں عوام اور کسان دونوں کا خیال رکھنا ہے تاکہ عوام کو مہنگا اٹا نہ ملے اور کسانوں کو بھی مناسب قیمت ملنی چاہیے کیونکہ وہ اپنے خون پسینے کی محنت سے کمائی کرتا ہےمزید پڑھیں گندم کی کم سے کم امدادی قیمت 1600 روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہان کا کہنا تھا کہ کسانوں کے لیے 100 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے ان کی بنیادی قیمت کم ہوگی جس سے کسان بھی خوش ہوں گے اور عوام بھی خوش ہوں گےوفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اٹے کی قیمت میں اضافہ اور بحران میں سندھ کا طریقہ کار بڑا غلط تھا کیونکہ انہوں نے اپنے عوام کو مجبور کیا کہ وہ مہنگا اٹا خریدیں اور اس سے دیگر صوبوں میں بھی محسوس کیے گئےان کا کہنا تھا کہ سندھ نے گندم بھی جاری نہیں کی جس سے کمی ہوئی اور امدادی قیمت بھی اپنی مرضی رکھتے ہیں حالانکہ پچھلے سال انہوں نے ایک دانہ نہیں خریدا لیکن وفاق نے پاسکو سے ان کو لاکھ ٹن کے قریب گندم دیشبلی فراز نے کہا کہ سندھ اب بھی معیار کے مطابق گندم جاری نہیں کررہا ہے اس سے قیمتوں میں فرق پڑا اور گندم پیدا کرنے والے بڑے صوبہ پنجاب میں کم قیمت پر اٹا مل رہا تھا جس سے رسد میں مسائل ائےان کا کہنا تھا کہ اب ہم سمجھتے ہیں کہ اس قیمت سے دونوں کے لیے اچھا ہوگا اور حکومت کی کوشش ہے کہ اٹے کی قیمت میں اضافہ نہ ہویہ بھی پڑھیں سندھ میں گندم کی امدادی قیمت ہزار روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہانہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں گندم کی قیمت بلند سطح پر ہے جبکہ حکومت سندھ جو قیمت دے رہی وہ عالمی قیمت سے بھی زیادہ ہے دفاع سمیت تمام حکومتی امور قرضوں پر چل رہے ہیںکابینہ اجلاس میں زیر بحث انے والے موضوعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سبسڈیز پر بھی بات ہوئی اس ملک میں گزشتہ 50 برسوں سے بدقسمتی سے کوئی ایسے اقدامات نہیں کیے گئےان کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومت کا معاشی ڈھانچے اور ادارے جس طرح بنانے چاہیے تھے اس طرح نہیں کیا گیا اور صرف اج کا خیال رکھا گیا اور کل کے بارے میں انے والی حکومت جانے گی اس حکمت عملی نے ہمارے ملک کو نقصان پہنچایا جس میں سبسڈیز بھی ہیںشبلی فراز نے کہا کہ ہمارے سرمایے اور اخراجات کو دیکھیں تو نظر ائے گا کہ ہم قرض اور اس کا سود ادا کریں تو وہ اسی کو پورا کرے گا جبکہ دفاع اور حکومت چلانے سمیت جو بھی کام ہو رہا ہے وہ قرض پر ہو رہا ہےانہوں نے کہا کہ سبسڈیز سے فائدہ حاصل کرنے والوں میں کسی نہ کسی طرح سب شامل ہوتے ہیں کروڑ پتی شخص کو بھی گندم بجلی گیس اور دیگر چیزوں پر وہی سبسڈی مل رہی ہے جو ایک غریب ادمی کو بھی وہی ملتی ہےمزید پڑھیں ای سی سی کا گندم کی امدادی قیمت میں 25 فیصد اضافہ کرنے سے گریزان کا کہنا تھا کہ سبسڈی ان لوگوں کو ملنی چاہئیں جن کا حق بنتا ہے سبسڈیز تو غریب اور متوسط طبقے کو ملنی چاہئیں اور اس حوالے سے معاون خصوصی برائے خزانہ کو ذمہ داری دی گئی ہےوفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جو اعداد وشمار ہم نے دیکھے اس سے پوری کابینہ کو تعجب بھی ہوا کیونکہ کھرب سے زائد سبسڈیز دی جارہی ہیں اور اس قسم کی سبسڈیز کی تقسیم کے لیے طریقہ کار بنایا جائے تاکہ حق دار تک پہنچیںان کا کہنا تھا کہ اس پر سنجیدگی سے کام شروع کیا گیا ہے اور اس کے لیے احساس اور دیگر دستاویزات استعمال کررہے ہیں اور اسی کی بنیاد پر اپنی حکمت عملی بنائیں گے کووڈ سے اموات میں اضافہشلبی فراز نے کہا کہ اجلاس میں کووڈ19 پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اللہ کے فضل سے ہم نے جو حکمت عملی بنائی اس سے ہمیں کم نقصان ہواان کا کہنا تھا کہ جوں جوں سردی بڑھ رہی ہے اس کی شرح اوپر جا رہی ہے اور اب فیصد تک پہنچ گئی ہے اسی طرح اموات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور بدقسمتی سے روزانہ 23 افراد کی اموات ہو رہی ہیںانہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ہر اس سرگرمی پر نظر رکھیں گے جو عوام کے روزگار اور صحت کے معاملات پر اثر کا باعث نہیں ہو رہی ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ لوگوں کی جانیں جائیں اور جو معیشت بہتر ہوئی ہے اس پر کوئی اثر پڑے اس لیے روزگار اور صنعتوں کے علاوہ دیگر شعبوں میں سختی کریں گےائی جی کے معاملے پر حکومت سندھ کو کام کرنا ہےکراچی میں کیپٹن صفدر کی گرفتاری سے متعلق ارمی چیف کی نوٹس پر ہونے والی کارروائی کے اعلان سے متعلق سوال پر شبلی فراز نے کہا کہ ہم اس بات کو بہت سراہتے ہیں کہ پاک افواج میں خود احتسابی کا عمل حرکت میں ایا اور انہوں نے اپنے دو افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا ہےان کا کہنا تھا کہ اب یہ فیصلہ تو ہوگیا حالانکہ اس کی تفصیلات دی گئی ہیں اور اس کا پس منظر بھی یہی ہے کہ اگر تو وقت پر ایف ائی ار درج ہوجاتی تو یہ واقعات اس قدر گمبھیر نہیں ہوتے کیونکہ ہمارے سمیت پاکستان کے کئی لوگ مزار قائد پر ہونے والے معاملے پر رنجیدہ اور مشتعل تھےمزید پڑھیں کراچی واقعے میں ملوث ائی ایس ائی اور رینجرز کے افسران کو ذمہ داریوں سے ہٹا دیا ائی ایس پی ارشبلی فراز کا کہنا تھا کہ یہی وجہ تھی کہ رینجرز پر عوام کا دبا ایا تو انہوں نے ائی جی سے رابطہ کیا اور کہا کہ اگر مسئلہ حل نہیں ہوا تو مسائل ہوں گے لیکن اب انہوں نے فیصلہ کیا جس کی ہم قدر کرتے ہیںانہوں نے کہا کہ اب دوسری طرف حکومت سندھ نے اپنی انکوائری رپورٹ دینی ہے اس کو بھی دیکھیں گے لیکن حکومت سندھ کو بتانا ہے کہ ان کے ائی جی اور پولیس بھی اپنے ان افسران کے خلاف اسی طرح کی انکوائری کریں گے جنہوں نے ایک قسم کی بغاوت کردی تھی اور پورے سندھ کو ان کے رحم کرم پر چھوڑ دیا تھاان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنی طرف سے اس قسم کی چیزیں نہیں کریں گے انہوں نے اپنا کام کردیا ایک ڈسپلن فورس ہیں ایک میکنزم تھا اور مقررہ وقت میں انکوائری ہوئی اور اپنے فیصلے کر دیے ہیںشبلی فراز نے کہا کہ اب سویلین سائیڈ پر بھی ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم یہ مثال قائم کریں کہ جو غلط ہے وہ غلط ہےوفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ بھی ذمہ دار ہے اس لیے ان کو بھی کارروائی کرنی چاہے کہ کیا واقعات تھے جس کے باعث سندھ کی پولیس کے تمام افسران نے ڈیوٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا اب حکومت سندھ پر ہے انہیں ثابت کرنا ہے کہ وہ بھی قانون پر عمل درامد کروائیں گے اور اس طرف جو کچھ ہوا ہے اس کو بھی وہ دیکھیں گے تاکہ یہ احساس پیدا ہو کہ ہر طرف ڈسپلن اور احتساب ہے |
0 | دسمبر 2019 سے دنیا بھر میں جاری کورونا کی وبا نے اگرچہ دنیا کے تقریبا تمام ہی متاثرہ ممالک میں معیشت اور کاروبار زندگی کو متاثر کیا ہےتاہم اس کے باوجود کورونا کی وبا کے دوران کچھ شعبے ایسے بھی ہیں جن میں کاروبار کا بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اور ایسے کاروبار میں سائیکل کی فروخت بھی شامل ہےمتعدد رپورٹس کے مطابق کورونا کی وبا کے بعد دنیا بھر میں ٹریفک پر پابندی کے باعث سائیکل کی فروخت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور سائیکل کی فروخت میں مقبوضہ وادی کشمیر میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیاتھومس رائٹرز فانڈیشن کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کورونا کے لاک ڈان کے دوران سائیکل کی فروخت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور بعض دکانوں کی کمائی میں 150 فیصد تک اضافہ دیکھا گیاسری نگر کے لال چوک میں سائیکلیں فروخت کرنے والے دکاندار جمشید جیلانی کے مطابق کورونا لاک ڈان کے فوری بعد سائیکلوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جب کہ عالمی سطح پر ان کی طلب بڑھنے کی وجہ سے سائیکلوں کی فراہمی میں کمی بھی دیکھی گئی ہےجمشید جیلانی کے مطابق اگرچہ گزشتہ سال سے مقبوضہ کشمیر میں سائیکل کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں ایا ہے تاہم کورونا کی وبا کے بعد اس میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں ایاانہوں نے بتایا کہ کورونا کی بیماری پھیلنے کے بعد لوگوں میں صحت کی بہتری کے لیے بھی خیال پیدا ہوا ہے جس وجہ سے لوگ خود کو صحت مند رکھنے کے لیے سائیکلیں خرید رہے ہیںطالب علم اور ملازمت پیشہ نوجوانوں میں سائیکل چلانے کا رجحان بڑھ گیافوٹو رائٹرز مقبوضہ کشمیر میں نہ صرف نوجوان اور تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے افراد سائیکلیں خرید رہے ہیں بلکہ مختلف ملازمتیں کرنے والے افراد اور یہاں تک مزدوری کرنے والے لوگ بھی سائیکلیں خرید رہے ہیںٹرانسپورٹ کی بندش اور خود کو صحت مند رکھنے کے رجحان کے باعث جہاں مقبوضہ کشمیر میں سائیکلوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے وہاں سری نگر کی مقامی انتظامیہ نے سائیکل چلانے والوں کے لیے الگ سڑکیں بھی تعمیر کروائی ہیںسائیکلوں کی مانگ بڑھنے سے سری نگر میں ماحولیات میں بھی نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے اور اب وہاں کے لوگ بھی یورپی ممالک کی طرح سائیکل کے دکانوں کے باہر لائیوں میں کھڑے دکھائی دیتے ہیںیہ ویڈیو دیکھیں اسموگ کے خطرات کم کرنے کیلئے واسا حکام کی سائیکل پر سواریسری نگر کے بعض دکاندار ایسے بھی ہیں جو ہفتہ وار 40 یا اس سے زائد سائیکلیں بھی فروخت کر رہے ہیں ایسے ہی دکانداروں میں رمیز احمد بھی شامل ہیں جن کے مطابق ان کے کاروبار میں 150 فیصد تک اضافہ ہوا ہےرمیز احمد نے بتایا کہ رواں برس مارچ کے بعد سائیکلوں کی فروخت میں اچانک نمایاں تیزی دیکھی گئی اور جون تک ان کے کاروبار میں 150 فیصد تک اضافہ ہو چکا تھامقبوضہ کشمیر میں جہاں سائیکلوں کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا ہے وہیں کورونا کی وبا کے دوران کئی افراد نے بڑھتی مانگ کو دیکھتے ہوئے سائیکلوں کے دکان بھی کھول لیے ہیںکورونا کی وبا کے دوران سائیکلیں چلانے والے کشمیری نوجوانوں کا ماننا ہے کہ نیا طرز زندگی اپنانے اور سائیکل چلانے کے دوران ان کی صحت بہتر ہوئی اور ساتھ ہی وہ اپنے ارد گرد کے ماحول کو بھی بہتر ہوتا دیکھ رہے ہیںسائیکل کے حوالے سے یورپ میں ہونے والی متعدد تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے کہ اس کو چلانے والے افراد متعدد بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیںایک تحقیق کے مطابق سائیکل چلانے والے افراد میں امراض قلب اور کینسر سمیت قبل از وقت موت کے امکانات 20 فیصد تک کم ہوجاتے ہیںسری نگر میں بعض دکاندار ہفتہ وار 40 سائیکلیں فروخت کر رہے ہیںفوٹو رائٹرز |
0 | کراچی نے والے دنوں میں حکومت کی جانب سے چینی کی قیمت میں 15 سے 20 روپے فی کلو کی کمی کے باوجود چینی کے تھوک نرخ 98 روپے فی کلو سے بڑھ کر 99100 روپے فی کلو ہو گئے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اور نجی شعبے کی طرف سے متعدد درمد کیے جانے کے باوجود ربیع الاول سے قبل ہی چینی کی تھوک قیمت روپے اضافے کے بعد بڑھ کر فی کلو 98 روپے تک پہنچ گئی تھیمزید پڑھیں اٹا چینی کی قیمتیں نہیں بڑھنی چاہیے تھیں لیکن بڑھی ہیں وزیر خارجہہفتے کے روز وفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے درمد شدہ چینی کی مد کے سبب نے والے دنوں میں چینی کی فی کلو قیمت میں 15 سے 20 روپے تک کمی کا عندیہ دیا تھاربیع الاول سے قبل مٹھائی اور دیگر میٹھے اجزا کی تیاری کی وجہ سے مانگ میں اضافے کی وجہ سے ہول سیلرز اور ریٹیلرز نے جب قیمتوں میں اضافہ کیا تھا تو حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی تھی خوردہ فروش علاقوں کے لحاظ سے فی کلو چینی 105110 روپے پر فروخت کر رہے ہیں جسے ربیع الاول سے قبل 95 سے 100 روپے فی کلو میں فروخت کیا جا رہا تھاچینی کی قیمت میں اضافہ حیران کن ہے کیوں کہ اب ایک ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں 15891 پر فروخت ہو رہا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں اگست کے خری ہفتے میں 16843 روپے میں فروخت ہو رہا تھا جو مذکورہ مدت میں فیصد سے زیادہ کی قدر کی نشاندہی کرتا ہے اس سے تیار شدہ سامان اور خام مال کی درمد سستی ہوجاتی ہےتاہم الجھن برقرار ہے کیونکہ تھوک فروش اور درمد کنندگان کا دعوی ہے کہ درمد شدہ چینی کی قیمت میں استحکام رہا ہے اور گزشتہ سیزن میں مقامی طور پر تیار کی جانے والی چینی کے نرخوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں اوپن مارکیٹ میں اسٹاک انتہائی کم سطح پر ہےعام طور پر مقامی تیار کی جانے والی کے ذرے بڑے ہوتے ہیں البتہ اس کے مقابلے میں درمد کی جانے والی چینی کے ذرے چھوٹے اور اچھے معیار کے ہوتے ہیںیہ بھی پڑھیں چینی اسکینڈل پر کارکردگی سے نیب سربراہ مطمئندلچسپ بات یہ ہے کہ خوردہ فروش یا تو سستا امپورٹڈ عمدہ یا سوفن فائن چینی کو مقامی طور پر تیار کی جانے والی مختلف اقسام کے ساتھ ملا دیتے ہیں یا تھوک قیمت میں اضافے کا الزام عائد کرتے ہوئے درمد شدہ چینی کو براہ راست 100سے 110 روپے فی کلو پر فروخت کرتے رہیںکراچی ہول سیلرز گروسرس گروپ کے سربراہ انیس مجید نے کہا کہ مقامی طور پر تیار ہونے والی چینی کی تھوک کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اسٹاک میں کمی رہی ہے انہوں نے کہا کہ اس مہینے کے دوسرے ہفتے یا تیسرے ہفتے میں گنے کی کرشنگ شروع ہونے کے بعد قیمتیں کم ہو جائیں گیصدر سیریل ایسوسی ایشن پاکستان مزمل چپل نے دعوی کیا کہ پاکستانی صارفین کو درمدی چینی پسند نہیں ہے جو دبئی برازیل اور مصر سے ئی تھیانہوں نے کہا کہ عمدہ درمد شدہ چینی 88 روپے فی کلوگرام پر دستیاب ہے جب یہ پوچھا گیا کہ فائن چینی کیوں درمد کی گئی تو انہوں نے کہا کہ بیشتر ممالک نے اس قسم کی چینی تیار اور استعمال کرتے ہیں جبکہ پاکستان ہندوستان بنگلہ دیش اور سری لنکا کے لوگ بڑے ذرے پسند کرتے ہیں جو مقامی طور پر تیار کردہ چینی میں پائے جاتے ہیںمزید پڑھیں چینی مافیاسیاستدانوں کا گٹھ جوڑ صارفین اور کسانوں کو دھوکا دینے میں ملوثمزمل چپل نے کہا کہ مقامی طور پر تیار ہونے والی چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ درمدی قیمت میں اضافہ نہیں ہوانجی شعبے نے ستمبر سے 28 اکتوبر تک ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی درمد کی جبکہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان بھی درمد شدہ چینی لا رہی ہےمالی سال 20 میں پاکستان کی چینی کی پیداوار فیصد کمی سے 48 لاکھ 81 ہزار ٹن رہی جولائی میں چینی کی پیداوار ہزار 309 ٹن رہی جبکہ جولائی 2019 14ہزار 640 ٹن تھی اگست 2020 اور 2019 میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کے اعداد شمار نے صفر پیداوار ظاہر کی |
0 | اسلام باد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے ارب روپے اضافی ریونیو وصول کرنے کے لیے سابق واپڈا کمپنیوں ڈسکوز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 48 پیسے فی یونٹ اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگست میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے ماہانہ فیول کوسٹ ایڈجسٹمنٹ ایف سی اے کی وجہ سے اس اضافے کی اجازت دی گئی اور موجودہ بلنگ مہینے میں ہی اسے صارفین سے وصول کیا جائے گاٹیرف میں اضافے کا اطلاق ہر ماہ 50 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین کے علاوہ تمام صارفین پر ہوگامزید پڑھیں حکومت کا صنعتوں کے لیے بجلی کی پیک اور قیمت ختم کرنے کا اعلانریگولیٹر نے 30 ستمبر کو اس موضوع پر عوامی سماعت کی تھی اور فرنس ئل اور ڈیزل پر مبنی مہنگی بجلی پیدا کرنے کی وجوہات پر سوال اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ وہ ریکارڈ اور اعداد شمار کے تفصیلی تجزیے کے بعد اپنے فیصلے کا اعلان کرے گاواضح رہے کہ ڈسکوز نے بجلی کے نرخوں میں فی یونٹ 98 پیسے کے اضافے کا مطالبہ کیا تھاپیر کو جاری کردہ حکم نامے میں نیپرا نے کہا کہ پہلے کام کرنے والے کچھ مثر پاور پلانٹس کا مکمل استعمال نہیں کیا گیا ہے اور اس کے بجائے مہنگے ایف او بقایا فیول ئل اور ایچ ایس ڈی ہائی اسپیڈ ڈیزل پر مبنی بجلی گھروں سے 11 ارب 59 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زیادہ کی بجلی پیدا کی گئی ہےاس میں اگست کے دوران ار ایف او سے ارب 69 کروڑ 40 لاکھ روپے اور ایچ ایس ڈی پر مبنی بجلی گھروں سے ایک ارب 90 کروڑ روپے کی بجلی شامل ہےنیپرا نے مشاہدہ کیا کہ اگر یہ توانائی دوسرے سستے ذرائع جیسے ایل این جی ریگیسیفائڈ مائع قدرتی گیس یا کوئلہ سے پیدا ہوتی تو اس کے نتیجے میں مجموعی ایندھن کی لاگت کم ہوجاتی جس کا سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سی پی پی اے دعوی کرتی ہےیہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاریریگولیٹر ادارہ قومی پاور کنٹرول سینٹر نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی این پی سی سی این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے کو بار بار ہدایت کرتا رہا ہے کہ وہ اس سلسلے اسے مطمئن کرنے کے لیے مکمل وضاحت دے اور ایف او ایچ ایس ڈی سے تیار کردہ ہر گھنٹے کی پیداوار کی مکمل تفصیلات کے ساتھ معاشی میرٹ رڈر سے انحراف کے مالی اثرات کے ساتھ اور اس کی وجوہات اگر کوئی ہے تو فراہم کرےحکم نامے میں کہا گیا کہ اگرچہ این پی سی سی این ٹی ڈی سی نے ایف او اور ایچ ایس ڈی پر چلائے جانے والے پلانٹز کی تفصیلات بمعہ وجوہات فراہم کی ہیں جس کی وجہ سے ریگولیٹر کے اپنے تجزیے میں انکشاف ہوا ہے کہ اپریشن پر اضافی اثرات ارب 65 کروڑ 50 لاکھ روپے کے ہیں جس کی وجہ سے اس نے فیصلہ کیا ہے کہ دی گئی رقم کو فیول کوسٹ ایڈجسٹمنٹ میں این پی سی سی این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے کو مکمل مکمل تفصیلات فراہم کرنے تک اجازت نہ دی جائے |
0 | اسلام اباد متحدہ عرب امارات یو اے ای کاروبار اور جائیداد میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کے سینیٹرز کا پسندیدہ غیر ملکی مقام ہے اور تقریبا ایک درجن غیر ملکی اثاثوں کے مالک سینیٹرز نے خلیجی امارات میں سرمایہ کاری کر رکھی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے تاج محمد افریدی امیر ترین سینیٹر ہیں جن کے ظاہر کردہ اثاثے ایک ارب 22 کروڑ روپے کے برابر ہیں جو ایوان میں دوسرے ظاہر شدہ ارب پتی سینیٹر وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات اعظم سواتی کے اثاثوں سے کچھ زیادہ ہیںسال 2019 کے لیے پاکستان الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹرز کے اثاثوں واجبات سے متعلق جاری کردہ بیان کے مطابق تاج محمد افریدی کے زرعی اور غیر زرعی اثاثے ملا کر مجموعی اثاثوں کی مالیت ایک ارب 17 کروڑ روپے ہے جس میں سے 16 کروڑ 71 لاکھ 10 ہزار روپے کے اثاثے پاکستان سے باہر یو اے ای میں ہیںیہ بھی پڑھیں سینیٹ کے 11 اراکین بیرون ملک 28 جائیدادوں کے مالکاس کے علاوہ کاروباری قرض کی مد میں ان کے 37 کروڑ 65 لاکھ 10 ہزار روپے کے واجبات بھی ہیںپاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اعظم سواتی کے مجموعی اثاثوں کی مالیت ایک ارب 20 کروڑ روپے ہے جس میں سے ان کی امریکا اور یو اے ای میں 70 کروڑ 19 لاکھ 20 ہزار روپے کی 10جائیدادیں اور ساڑھے 47 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری بھی ہےاس کے علاوہ اعظم سواتی کی پاکستان میں بھی ایک درجن جائیدادیں ہیں جن کی مالیت 46 کروڑ لاکھ روپے ہےان کے پاس کروڑ 90 لاکھ روپے نقد اور کروڑ ساڑھے 24 لاکھ روپے اہلیہ کے بینک اکانٹ میں موجود ہیں جبکہ وہ بیرون ملک سے 20 کروڑ 52 لاکھ 50 ہزار روپے اثاثے واپس بھی لائے ہیںمزید پڑھیں 300 سے زائد اراکین اسمبلی سینیٹرز اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے میں ناکامپی ٹی ائی کے ہی ایک اور سینیٹر محمد ایوب کا دبئی میں ایک گھر اور کاروبار ہے ساتھ ہی انہوں نے برطانیہ میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہےان کے گھر کی مالیت 10 لاکھ ڈالر جبکہ کاروبار 60 لاکھ درہم کا ہے اور برطانیہ میں کی گئی سرمایہ کاری 10 لاکھ پانڈز کے برابر ہےقبائلی اضلاع کے ہی ایک اور سینیٹر اورنگزیب خان کی بھی متحدہ عرب امارات میں املاک اور سرمایہ کاری ہیں پاکستان میں ان کی املاک کی تعداد ایک سال کے عرصے میں بڑھ کر 10 سے 13 ہوچکی ہےپاکستان مسلم لیگ کی سینیٹر راحیلہ مگسی نے برطانیہ میں اپنا لاکھ 40 ہزار پانڈ کا فلیٹ فروخت کیا اور رقم پاکستان لے ائیں ان کے پرانے اسٹیٹمنٹ کے مطابق 2018 میں ان کے پاس متحدہ عرب امارات میں ایک فلیٹ تھا جس کی مالیت ایک کروڑ 23 لاکھ روپے تھییہ بھی پڑھیں اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر 318 اراکین اسمبلی سینیٹرز کی رکنیت معطلاب ان کی یو اے ای میں موجود جائیداد کی تعداد جمیرہ میں ایک جائیداد کے ساتھ دگنی ہوگئی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر مالیت وہی ہے جو انہوں نے گزشتہ برس دبئی کے فلیٹ کی ظاہر کی تھیسینیٹر شاہین خالد بٹ کی امریکا میں جائیدادیں ہیں جن کی موجودہ مارکیٹ ویلیو 27 لاکھ ڈالر ہےمسلم لیگ کی سینیٹرز نزہت صادق نے امریکا میں اپنے شریک حیات کے نام پر گھر ظاہر کر رکھا ہے جس کی مالیت پہلے 36 لاکھ اور پھر کروڑ روپے بتائی گئیسابق وزیر داخلہ رحمن ملک کا برطانیہ میں گھر ہے جس کی مالیت 13 لاکھ پانڈز ہے انہیں 11 لاکھ پانڈ کا مارگیج حاصل ہوا جبکہ دبئی اسلامی بینک میں اہلیہ کے ساتھ جوائنٹ اکانٹ میں 53 ہزار 520 درہم ہیںمزید پڑھیں بلاول بھٹو امیر ترین رکن اسمبلی اثاثوں کی مالیت ڈیڑھ ارب روپے سے زائدمسلم لیگ کے سینیٹر مصدق ملک اور ان کی اہلیہ کا بحرین میں ایک اپارٹمنٹ میں 25 25 فیصد شیئر ہے تاہم انہوں نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ بقیہ 50 فیصد شیئر کس کی ملکیت ہے البتہ ان کے شیئرز کی قیمت کروڑ 70 لاکھ روپے کے برابر ہےمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینیٹر بیرسٹر سیف نے دبئی میں ایک اسٹوڈیو اپارٹمنٹ کے لیے 14 لاکھ روپے کا بیانہ دے رکھا ہےپی پی پی کے مصطفی نواز کھوکھر کا برطانیہ میں ایک گھر میں 81 لاکھ 60 ہزار روپے مالیت کا ایک تہائی شیئر ہےچیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی ملائیشیا میں ایک کاروباری کمپنی ہے لیکن بیان کے مطابق وہ 2008 سے غیر فعال ہے ان کے اثاثوں کی مالیت 10 کروڑ روپے ہے جس میں 23 ہزار کنال کی زرعی اراضی اور اہلیہ کے پاس ڈیڑھ کلو سونا بھی شامل ہےسینیٹر روبینہ خالد کے برطانیہ میں موجود بینک اکانٹ میں 40 ہزار پانڈز ہیں بیرون ملک کاروباری سرمایہ رکھنے والے دیگر سینیٹرز میں مسلم لیگ کے چوہدری تنویر خان شاہزیب درانی اور ایم کیو ایم پاکستان کے عتیق شیخ شامل ہیں |
0 | انٹربینک مارکیٹ میں قدر میں مزید 18 پیسے اضافے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ساڑھے چھ ماہ کی بلند ترین سطح پر گیا جبکہ مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں بھی مزید کمی واقع ہوئیاسٹیٹ بینک کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 18 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد یہ 158 روپے 91 پیسے کی سطح پر گیاڈالر کے مقابلے میں روپے کی موجودہ قدر ساڑھے چھ ماہ کی بہترین سطح ہے اور 26 اگست کے بعد اس کی قدر میں روپے 52 پیسے 56 فیصد کا اضافہ ہوا26 اگست کو روپے کی قدر تاریخ کی کم ترین سطح 168 روپے 43 پیسے پر گئی تھیاوپن مارکیٹ میں پیر کے روز روپے کی قدر میں 50 پیسے کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد یہ 158 روپے 80 پیسے کی سطح پر گیایہ بھی پڑھیں انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ماہ کی کم ترین سطح پر گیا اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی سطح میں 169 روپے تک پہنچنے کے بعد 10 روپے 20 پیسے کمی ہوچکی ہےانٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے سعد علی کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں حالیہ اضافہ برمدات ترسیلات زر میں اضافہ اور روشن ڈجیٹل اکانٹس میں رقوم نے کے باعث ہوا ہےسونا 700 روپے فی تولہ سستا فائل فوٹو عالمی مارکیٹ میں سونے کی قدر میں اضافے کے باوجود پاکستان میں سونے کی قیمت میں 700 روپے فی تولہ کمی ہوئیعالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت ڈالر کے اضافے کے بعد 1957 ڈالر ہوگئیتاہم اس کے باوجود مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی اور فی تولہ قیمت ایک لاکھ 14 ہزار 600 روپے پر گئی ہےاسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت میں 600 روپے ہوئی اور یہ 98 ہزار 251 روپے ہوگیا |
0 | اسلام باد کنسلٹنٹس ماہرین اور اہم اسٹیک ہولڈرز کی مخالفت کے دوران کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای کے اجلاس میں گیس کی یوٹیلیٹیز کمپنیوں کو سابق واپڈا کی 13 جنریشن ترسیل اور تقسیم کار کمپنیوں کی طرز پر چھوٹی کمپنیوں ایک ٹرانسمیشن اور چار صوبائی تقسیم کار کمپنیوں میں بانٹنے کی تجویز پر بحث ہوگیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن ایم ای پی ڈی نے سی سی او ای کو ایک سمری میں ئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات کے ایجنڈے کے حصے کے طور پر پانچ بڑے اقدامات کی منظوری طلب کی ہےزاد کنسلٹنٹ کے پی ایم جی ایک مالی استحکام گروپ اور ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا صوبوں کے ساتھ ساتھ مالی اور تکنیکی وابستگی کے پیرامیٹرز یا وسیع تر مشاورت کے مجوزہ اقدام کے خلاف ہیںمزید پڑھیں سندھ میں موسم سرما کے دوران گیس کی شدید قلت کا امکانسب سے پہلے پیٹرولیم ڈویژن سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کو کمپنیوں میں تقسیم کرنے کے لیے مسابقتی عمل کے ذریعے لین دین کے مشیر کا فوری تقرر چاہتا ہےدوسرا پیٹرولیم ڈویژن چاہتا ہے کہ دونوں گیس یوٹیلیٹیز لین دین کے مشیر اور ریگولیٹر کی لاگت کو مل کر اٹھائیں تاکہ گیس یوٹیلیٹیز کے ریونیو کی ضرورت کے حصے کے طور پر صارفین سے اس لاگت کی وصولی کی اجازت دی جاسکے ورنہ حکومت کو قرض دینے والی ایجنسیز سے مالی اعانت تلاش کرنا چاہیےدلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں کمپنیاں اور ان کے حصص یافتگان نہ صرف اس کی تقسیم کی مخالفت کی ہے بلکہ یہ واضح وجوہات پر اس کی منتقلی کی خود مالی اعانت کرنے کے حق میں نہیں ہیںتیسرا پیٹرولیم ڈویژن نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈیسپٹچ کمپنی این ٹی ڈی سی کی طرح قومی گیس ٹرانسمیشن کمپنی این جی ٹی سی بنانے کی اجازت طلب کی ہے تاکہ موجودہ اور نو تشکیل شدہ گیس کی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے مشترکہ کیریئر کے طور پر کام کرسکیںیہ بھی پڑھیں گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافے کا امکانچوتھا اس کے بعد دونوں کے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کو ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل کے ذریعے چھوٹے کاروباری یونٹز یا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو چلانے کے لیے اپنے دائرہ اختیار میں یکساں اصولوں پر متعدد گیس کی تقسیم کار کمپنیوں میں تقسیم کیا جائے گاپاور ڈویژن نے سفارش کی کہ کمپنیاں تکنیکی اور معاشی بنیادوں پر قائم کی جائیں گی جن میں بادی نیٹ ورک کی کثافت گیس کی طلب کام کا لوڈ وغیرہ شامل ہیںپانچواں پاور ڈویژن نے گیس کی فروخت کی قیمتوں کے لحاظ سے اوسط قیمت کا طریقہ کار یا کوئی دوسرا مناسب میکانزم جو تیار کرنے کے ساتھ ساتھ بیک وقت عمل میں لایا جائے گا |
0 | اسلام اباد حکومت نے گندم کی ائندہ فصل کے لیے کم از کم امدادی قیمت ایک ہزار 650 روپے فی من مقرر کردی اور فیصلہ کیا ہے کہ حالیہ سیزن کے دوران اطمینان بخش اسٹاک کو یقینی بنانے کے لیے مزید لاکھ ٹن گندم درامد کی جائے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں کیا گیا جس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کیاجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کے 11 ارب 68 کروڑ روپے کے واجب الادا بقایا جات کی سیٹلمنٹ کی بھی منظوری دے دی گئییہ بھی پڑھیںکابینہ نے گندم کی امدادی قیمت میں اضافے کا فیصلہ روز کیلئے مخر کردیاگندم کے حوالے سے کیے گئے دونوں فیصلوں کی روشنی میں رواں سال کی فصل کے لیے مقرر فی من قیمت 14 سو روپے میں 1785 فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ اضافی درامد کرنے سے رواں برس گندم پر دی جانے والی سبسڈی 25 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گیاس طرح سرکاری شعبے میں درامد کی گئی گندم کا کل حجم 22 لاکھ ٹن تک بڑھ جائے گا جبکہ 18 لاکھ ٹن پہلے ہی بک کی جاچکی ہےسرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ جس نے گندم کی امدادی قیمت ہزار روپے فی من کرنے کی حمایت کی تھی اس سمیت تمام صوبوں نے ایک ہزار 650 روپے فی من کرنے پر اتفاق کیا ہےخیال رہے کہ چند ہفتوں قبل کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ائندہ فصل کے لیے گندم کی امدادی قیمت 16 سو روپے فی من کرنے کی تجویز دی تھی تاہم اپوزیشن میں دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے اراکین نے اس کی مخالفت کی تھیمزید پڑھیں گندم کی کم سے کم امدادی قیمت 1600 روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہوزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر ای سی سی نے گندم کی طلب رسد کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی غور خوص کیا تھا اور مقامی منڈی کو مستحکم کرنے اور ملک بھر میں اٹے کی قیمت کم کرنے کے لیے ٹھوس فیصلے کیے تھےاس حوالے سے جاری ایک سرکاری بیان کے مطابق ای سی سی نے گندم کی فصل کے لیے کم از کم امدادی قیمت 16 سو 50 روپے فی من مقرر کرنے کی منظوری دی ہے جبکہ موجودہ قیمت 14 سو 75 روپے فی من پر برقرار رہے گیاجلاس کو بتایا گیا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان ٹی سی پی کے اخری ٹینڈر سے 15 لاکھ ٹن گندم کا انتظام ہواملک میں درامد کی جانے والی گندم کی مجموعی مقدار 32 لاکھ ٹن کے قریب ہوجائے گی جس میں 22 لاکھ ٹن گندم سرکاری جبکہ 15 لاکھ ٹن نجی شعبے میں درامد کی گئییہ بھی پڑھیں ای سی سی کا گندم کی امدادی قیمت میں 25 فیصد اضافہ کرنے سے گریز اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر میں ٹی سی پی کے بحری جہاز لاکھ 17 ہزار ٹن گندم لے کر کراچی پہنچے تھے لیکن نومبر میں کسی جہاز کی امد متوقع نہیں ہےمزید براں لاکھ ٹن گندم لے کر 12 بحری جہاز دسمبر اور اس کے بعد لاکھ 80 ہزار ٹن گندم 13 جہازوں سے جنوری میں پاکستان پہنچے گیای سی سی نے فیصلہ کیا کہ گندم سے متعلق تمام فیصلے وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر خصوصی کمیٹی کے بند کمرہ اجلاس میں کیے جائیں گے تا کہ کم سے کم اندر کی معلومات مارکیٹ پلیئرز تک پہنچےعلاوہ ازیں ای سی سی نے اٹا ملز کو یومیہ 38 ہزار ٹن گندم جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا جس میں 25 ہزار ٹن گندم پنجاب ہزار ٹن گندم سندھ ہزار ٹن خیبر پختونخوا اور ایک ہزار ٹن بلوچستان میں فراہم کی جائے گی |
0 | کراچی اکتوبر میں بینک ڈپازٹ میں سالانہ 20 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے جس سے بینکنگ سسٹم میں اعلی رواداری اور بینکوں کے ذریعے کم ایڈوانسز کی عکاسی ہوتی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2020 کے اختتام پر بینک ڈپازٹس کا حجم 166 کھرب 64 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا جبکہ اکتوبر 2019 کے اختتام پر بینکنگ سیکٹر کے ڈپازٹس کا حجم 139 کھرب 12 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھایینکاری کے شعبے کے ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بینکنگ سیکٹر کے ڈپازٹس کی شرح میں اضافے کا بنیادی سبب کووڈ19 کی وبا ہے کیونکہ سفری اخراجات میں کمی کی وجہ سے لوگوں نے اپنی بچتیں بینکوں میں جمع کرائی ہیںمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک کا ئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلانرپورٹ کے مطابق رواں سال 2020 کے پہلے 10 ماہ کے دوران بینکوں کے ڈپازٹس میں 14 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو گزشتہ 13 سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ اضافہ ہےپاک کویت انویسٹمنٹ کے شعبہ تحقیق کے سربراہ سمیع اللہ طارق کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے لوگ اندرون ملک اور بیرون ملک سفر نہ کر سکے اور نہ ہی حج عمرہ وغیرہ کے لیے حرمین شریفین جا سکے جس کی وجہ سے ان کے شاپنگ اور ریسٹورانٹس کے اخراجات بھی کم ہوئے ہیںان کا کہنا تھا کہ وہ تمام رقم جو ممکنہ طور پر خرچ ہوسکتی تھی بینکوں میں جمع کردی گئی دریں اثنا بینک ایڈوانسز نہیں کرسکے جس سے ڈپازٹ کے حجم میں اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردیاسٹیٹ بینک کے اعداد شمار کے مطابق تنخواہ دار طبقے نے بینکوں کی نمو میں 14 فیصد اضافہ کیابینکرز کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے دوران معاشی سرگرمیاں انتہائی کم سطح پر تھیں جس کی وجہ سے بینکوں کی جانب سے ایڈوانسز میں اضافہ نہیں دیکھا گیاایک بینکر کا کہنا تھا کہ اسی دوران وبائی امراض سے پیدا ہونے والی اعلی غیر یقینی معاشی صورتحال کی وجہ سے بینکوں نے قرضوں میں توسیع کرنے میں محتاط رویہ اپنایا ہے |
0 | اسلام باد غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے بجلی کے زیادہ تر منصوبے سست رفتار سے گے بڑھ رہے ہیں جس کے نتیجے میں غیر ملکی فنڈز کی ادائیگی روک دی گئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی رابطہ کمیٹی برائے غیر ملکی فنڈڈ منصوبے این سی سی ایف ایف پی نے تشویش ظاہر کی کہ توانائی کے شعبے میں 14 میں سے منصوبے مسئلہ یا جزوی طور پر اطمینان بخش بن گئے ہیںان منصوبوں کے لیے غیر ملکی قرض دینے والی ایجنسیوں اور دوطرفہ قرض دہندگان کے ذریعے مجموعی ارب 42 کروڑ ڈالر فنڈز حاصل ہونے تھے تاہم متعلقہ حکام کی جانب سے سست پیشرفت کی وجہ سے ارب کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم فراہم نہیں کی جاسکیمزید پڑھیں حکومت کا صنعتوں کے لیے بجلی کی پیک اور قیمت ختم کرنے کا اعلاناس اجلاس کی صدارت وزیر برائے اقتصادی امور مخدوم خسرو بختیار نے کی اور اس موقع پر وزیر توانائی عمر ایوب خان نے بھی شرکت کیایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ چند منصوبے سفید ہاتھی بن چکے ہیںانہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کے لیے ادائیگی تقریبا 02 فیصد رہی ہے اور ملک فیصد سے اپنے عزم پر معاوضے ادا کررہا ہےیہ ایسے وقت میں ہوا جب پاکستان کو بیلنس اف پیمنٹ ادائیگی کے توازن کی حمایت میں غیر ملکی فنڈز کے بہا کی اشد ضرورت ہےایشین ڈیولپمنٹ بینک ورلڈ بینک اسلامک ڈیولپمنٹ بینک جاپان فرانس جرمنی اور امریکا کے مالی تعاون سے بجلی کے شعبے کے ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے طلب کیے گئے اس اجلاس میں شریک ایک سینئر سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ وعدے کیے گئے پورٹ فولیو کے خلاف کل ترسیل 10 فیصد سے تھوڑا سا اوپر ہیں کیونکہ ارب 40 کروڑ روپے میں سے صرف 37 کروڑ 30 لاکھ ڈالر استعمال کیا گیا ہے اس سے ڈونر برادری کے درمیان ہماری ساکھ متاثر ہورہی ہےیہ بھی پڑھیں بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ88 کروڑ 30 لاکھ غیر ملکی فنڈ کے منصوبے 14 میں سے پر ہونے والی پیشرفت کو اطمینان بخش بتایا گیا حالانکہ ان کے لیے مجموعی طور پر 12 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی فراہمی ہوئی تھی اور تقریبا 74 کروڑ 20 لاکھ ڈالر باقی تھے8 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے غیر ملکی فنڈز کے دو منصوبوں کو جزوی طور پر اطمینان بخش بتایا گیاان منصوبوں کے لیے ادائیگیوں کی مالیت کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہے اور کروڑ 40 لاکھ ڈالر باقی ہیں2 ارب 45 کروڑ کے منصوبوں کو مسئلے کے طور پر بیان کیا گیا جس میں 20 کروڑ 50 لاکھ کی رقم ادا کی جاچکی ہے اور ارب 24 کروڑ کی ادائیگی باقی ہےباخبر ذرائع نے بتایا کہ وزیر توانائی نے کام کو تیز کرنے اور متعلقہ اداروں کے معاملات کو حل کرنے کے عزم کا اظہار کیاسیکریٹری اور پاور ڈویژن کے لائن ڈپارٹمنٹ کے سربراہان ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سیکریٹری ای اے ڈی وزیر اعظم کے دفتر کے نمائندگان فنانس ڈویژن اور صوبائی پی اینڈ ڈی محکموں اور بورڈ اف ریونیو کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی |
0 | امریکا میں جو بائیڈن صدارتی انتخاب میں فتح کے حصول کے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں اور ایسے میں امریکی ڈالر یون سمیت دیگر ایشیائی ممالک کی کرنسی کے مقابلے میں دو سال کی کم ترین سطح پر گیا ہےفنانشل مارکیٹس غیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں کیونکہ موجودہ ریپبلیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد ریاستوں میں دھاندلی اور ووٹوں کی غلطی میں دھوکا دہی کے الزامات عائد کرتے ہوئے قانونی کارروائی کا عندیہ دیا ہےمزید پڑھیں انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ماہ کی کم ترین سطح پر گیاماہرین اور تاجروں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے وقتی طور پر ڈالر گر سکتا ہے اور اس کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہےدوسری جانب پانڈ اور یورو کی ڈالر کے مقابلے میں قدر میں کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بینک انگلینڈ نے منفی شرح سود کے حوالے سے غور شروع کردیا ہےفیڈرل ریزرو کی جانب سے پالیسی برقرار رکھے جانے کا امکان ہے کیونکہ تاجر اور معاشی ماہرین صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور اس اعصاب شکن صدارتی انتخاب میں یون میکسیکو کی کرنسی کی مالیت ڈالر کے مقابلے میں قدرے بڑھ گئی ہےبائیڈن نے وکونسن اور مشیگن میں فتح کا دعوی کیا جبکہ رپورٹس کے مطابق سابق نائب صدر نیواڈا اور ایریزونا میں برتری حاصل کرچکے ہیں البتہ جارجیا اور پینسلوانیا میں ٹرمپ کو برتری حاصل ہےیہ بھی پڑھیں امریکی صدارتی انتخاب جو بائیڈن کو وائٹ ہاس پہنچنے کیلئے صرف ووٹ درکارتوقع کی جا رہی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نرم تجارتی پالیسیاں اپنائے گی جس سے دنیا کی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہو گی جہاں ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں ان ممالک کو ٹیرف کے خطرات کا سامنا رہتا تھاٹوکیو کی میزوہو سیکیورٹیز کے چیف کرنسی اسٹریٹیجسٹ مسافومی یماماتو نے کہا کہ یون اور پیسو کی ڈالر کے مقابلے میں قدر میں اضافے سے پتا چلتا ہے کہ بائیڈن کی فتح پر مارکیٹ ردعمل دے رہی ہے کچھ دیگر وجوہات کی وجہ سے ہم ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قدر میں بھی اضافہ ہوتے دیکھ سکتے ہیںیون دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جہاں ایک ڈالر 66381 یون کا ہو گیا ہے جہاں بائیڈن کی فتح کی صورت میں تجارتی مارکیٹ میں چین کی کرنسی میں بھی اضافے کا امکان ہےابھرتی ہوئی مارکیٹ کی کرنسیوں جیسے ملائیشین رنگیٹ اور انڈونیین روپے کی قدر میں بھی ڈالر کے مقابلے میں بہتری نظر ئی ہےمزید پڑھیں فاتح چاہے بائیڈن ہو یا ٹرمپ شکست ڈالر کی ہی ہو گیجمعرات کو ایک یورو 11736 ڈالر کا خریدار گیا البتہ برٹش پانڈ 025سینٹ کمی کے بعد 12960ڈالر پر گیااگر بائیڈن اپنے حریف ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے قانونی چیلنج کو پار کر کے صدر بننے میں کامیاب رہتے ہیں تو بھی ریپبلیکنز ممکنہ طور پر سینیٹ کا کنٹرول حاصل کر لیں گے اور اس کو بائیڈن کے ایجنڈا کی راہ میں رکاوٹ بننے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جو کرنسی کے تاجروں کے لیے ایک اور پیچیدہ پہلو ہےکچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سینیٹ پر ریپبلیکشن کے کنٹرول سے بائیڈن حکومت کارپوریٹ ٹیکسز میں اضافہ نہیں کر سکے گی جو ایکویٹیز کے لیے مثبت پہلو ہےالبتہ ان کا کہنا ہے کہ تقسیم شدہ حکومت کے بڑے مالی محرکات ہو سکتے ہیں اور اسے منفی طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے |
0 | ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی پاکستان کو ائندہ سال کے دوران معاشی بحالی کے عمل کے لیے معاونت کے تحت 10 ارب ڈالر فراہم کرے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر معاشی امور مخدوم خسرو بختیار اور اے ڈی بی کے نائب صدر شیزن چین کے درمیان ورچوئل اجلاس کے دوران یہ اتفاق رائے ہواسیکریٹری معاشی امور ڈویژن نور احمد اور اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر نے بھی اس اجلاس میں شرکت کیمزید پڑھیں اے ڈی بی کورونا سے ہونے والے مالی خسارے کیلئے پاکستان کو 17 ارب ڈالر قرض دے گااس میٹنگ میں کنٹری پارٹنرشپ اسٹریٹیجی سی پی ایس 20212025 کی اہم ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا گیا جس کا جنوری میں اے ڈی بی کے بورڈ ڈائریکٹرز کے ذریعے منظوری کیے جانے کا امکان ہےاجلاس میں کانٹی پریشنز بزنس پلان سی او بی پی 20212023 اور پاکستان کے اصلاحاتی پروگرام کے لیے اے ڈی بی کی جاری حمایت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاوبائی امراض سے پیدا ہونے والے معاشی اور معاشرتی چیلنجز اور پاکستان کے اسٹرکچرل چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دونوں فریقین نے سی پی ایس 202125 کو حتمی شکل دیائندہ پانچ سالوں میں اے ڈی بی کی امداد تین اہم باہم مربوط ستونوں پر مرکوز ہوگی جس میں معاشی انتظامات میں بہتری لچک پیدا کرنا اور مسابقت اور نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینا شامل ہےیہ بھی پڑھیں اے ڈی بی نے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری دے دیمعلومات رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ کل فنڈز کا تقریبا 33 فیصد توانائی کے شعبے پر مرکوز ہوگاایک سرکاری بیان کے مطابق اے ڈی بی کے شیزن چین نے کورونا وائرس سے کامیابی سے نمٹنے کے لیے حکومت کی حکمت عملی کو سراہاانہوں نے حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کی حمایت اور معاشی بحالی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے بینک کے عزم کا اعادہ کیاان کا کہنا تھا کہاے ڈی بی اپنے نئے سی پی ایس کے تحت پاکستان کو اگلے سالوں میں مختلف ترقیاتی منصوبوں اور پالیسی پر مبنی پروگراموں کے لیے تقریبا 10 ارب ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے |
0 | اسلام باد خام تیل فرنس ئل ایل این جی اور قدرتی گیس کی فراہمی 16 کھرب روپے کی ادائیگی نہ ہونے کے باعث رکنے کے خدشے کے دوران ہی حکومت نے اس بحران سے بچنے کے لیے طریقہ کار پر عمل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی تاکہ پیٹرولیم کمپنیوں کو بحران سے بچایا جاسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں کیا گیا جس میں گندم کی قیمت میں اضافے پر اتفاق رائے پیدا کرنے پر وزیر اعلی سندھ سے بات بھی کی گئیپیٹرولیم ڈویژن نے ای سی سی کو خبردار کیا تھا کہ اقدامات نہ کرنے سے منافع بخش اداروں میں سے کچھ کا خاتمہ ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے سپلائی چین میں بڑی رکاوٹ پیدا ہوگیان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او ئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ او جی ڈی سی ایل پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ پی پی ایل اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ پی ایل ایل وہ چار اہم ادارے ہیں جنہوں نے بنیادی طور پر تقریبا 16 کھرب روپے کے گردشی قرض کی مالی اعانت کی جس میں اصل رقم میں 10 کھرب 81 ارب روپے اور مارک اپ کے 520 ارب روپے شامل ہےمزید پڑھیں قومی بچت اسکیمز کیلئے نامزدگی کا قانون تبدیلای سی سی نے کہا کہ ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کمپنیاں او جی ڈی سی ایل پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ پی پی ایل اور گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ جی ایچ پی ایل بجلی کے شعبے ریفائنریز اور گیس سے بقایا واجبات وصول کرنے کے لیے گردشی قرضے کی سپلائی چین کی خری کمپنیاں ہیں جن پر منفی اثر پڑا ہےان کا کہنا تھا کہ وہ اب اس مقام پر ہیں کہ وہ مستقبل میں خام تیل فرنس ئل ایل این جی اور گیس کی فراہمی بند کردیں گے اس کے نتیجے میں ملک میں تیل اور گیس کی بڑے پیمانے پر قلت پیدا ہوسکتی ہے اور اگر گردشی قرضوں کی بحالی کو اولین ترجیح نہ سمجھا جاتا ہے تو پورے پیٹرولیم سیکٹر کو تباہی کا سامنا کرنا پڑے گاپیٹرولیم ڈویژن نے پی ایس او کو پیٹرولیم لیوی سے یا روپے فی لیٹر مختص کرنے اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ایس این جی پی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ایس ایس جی سی ایل کے لیے گیس کی قیمت میں ایک مقررہ شرح شامل کرکے ان کے ادائیگیوں کو ختم کرنے کی پیشکش کی ہےای سی سی نے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں وزارت خزانہ بجلی پیٹرولیم اور منصوبہ بندی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان ئل اینڈ گیس ریگولیٹر اتھارٹی او جی ڈی سی ایل پی ایس او ایس این جی پی ایل پی پی ایل جی ایچ پی ایل اور پی ایل ایل شامل ہیںکمیٹی پیٹرولیم اداروں کے گردشی قرضوں کو ختم کرنے کے لیے طریقوں سے متعلق تجاویز پیش کرے گیایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ کمیٹی کو ایک ماہ میں تجویز تیار کرنے اور ای سی سی کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہےاضافی گرانٹساجلاس میں قومی احتساب بیورو حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کے لیے وزارت صحت حج کے اخراجات کے لیے وزارت مذہبی امور اور انسداد منشیات فورس کے لیے تکنیکی اضافی گرانٹ کی منظوری دی گئییہ بھی پڑھیں اکتوبر میں برامدات 21 فیصد بڑھ کر ارب کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیںوزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے ای سی سی کو ملک میں گندم کی درمد کی صورتحال پر اپ ڈیٹ کیارپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان نے ایک لاکھ 10 ہزار ٹن گندم کے لیے چھٹے ٹینڈر کو 2862 ڈالر فی ٹن سب سے کم بولی پر کھولا ہےدلچسپ بات یہ ہے کہ ای سی سی نے حال ہی میں حکومت سے حکومت کے معاہدے کے ذریعے 292 ڈالر فی ٹن کی شرح سے روس سے گندم کی درمد کی اجازت دی تھیوزارت نے کمیٹی کو بتایا کہ جنوری 2021 تک ملک میں گندم وافر مقدار میں دستیاب ہوگی جس کی وجہ سے سپلائی میں اضافے کے ساتھ قیمتوں میں بھی کمی ائے گی |
0 | حکومت نے عدالتی احکامات پر قومی بچت اسکیم این ایس ایس میں سرمایہ کاری کرنے والوں اور سرٹیفکیٹس رکھنے والوں کے لیے نامزدگی کے قواعد میں تبدیلی کردی تاکہ وراثت کے اسلامی قانون کے مطابق واجبات کی ادائیگی نامزد شخص کے بجائے قانونی ورثا کو کی جائےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 23 اگست 2016 کو حکام کو حکم دیا تھا کہ قومی بچت اسکیم کے قواعد ضوابط کو ٹھیک کیا جائے تاکہ سرٹیفکیٹ خریدنےسرمایہ کاری کرنے والے کی موت کی صورت میں اصل رقم اور بقیہ منافع کی رقم عدالت سے جاری وراثت نامے کے تحت اور پاکستان میں مروجہ وراثت کے اسلامی قانون کے مطابق قانونی ورثا کو دی جائےعدالت نے پرانے طریقہ کار کو ختم کرنے کی ہدایت کی تھی جس میں سرٹیفکیٹ خریدنے یا سرمایہ کاری کرنے والا اپنی موت کی صوررت میں کسی شخص کو نامزد کردیتا تھایہ بھی پڑھیںقومی بچت کی مختلف اسکیموں کے شرح منافع میں اضافہوزارت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں مجوزہ تبدیلیوں کی مرتبہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے بڑے پیمانے پر تشہیر کی گئی تا کہ عوامی رائے حاصل کی جائےعلاوہ ازیں قومی بچت کے سینٹرل ڈائریکٹوریٹ نے عوام سے حاصل ہونے والی تجاویز سندھ ہائی کورٹ کے حکم اور سپریم کورٹ کے مختلف معاملات پر دی گئے فیصلوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس پر مزید محنت کیاعلامیے میں کہا گیا کہ وزارت قانون نے ان قواعد کا جائزہ لیا جس کے بعد اسے قانونی معاملات نمٹانے والی 10 رکنی کابینہ کمیٹی نے اور وفاقی کابینہ نے منظور کیامزید پڑھیں حکومت کا بچت اسکیموں میں 40 کھرب روپے سرمایہ کاری کی جانچ پڑتال کا فیصلہوزارت کا کہنا تھا کہ ان قواعد پر عوام کا رد عمل مثبت تھا کیوں کہ سابقہ قواعد ملک کے قانون سے مطابقت نہیں رکھتے تھے اس لیے متعدد قانونی ورثا اپنی وراثت سے محروم رہےسی ڈی این ایس نے متعدد اسکیمز متعارف کروائی ہیں جن میں ڈیفنس سیونگ اسکیم بہبود سیونگ سرٹیفکیٹس پینشنر سرٹیفکیٹس اور اکانٹس نیشنل سیونگز ڈپوزٹس اکانٹس اور پوسٹ افس سیونگس بینک اکانٹس شامل ہیں تا کہ مالی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے عوام سے سستے فنڈ اکھٹے کیے جاسکیںنیشنل سیونگز کے قاعدے میں ترمیم کے بعد اب سرٹیفکیٹس خریدنے والے کی موت کی صورت میں اصل رقم اور اس تاریخ تک کا منافع متعلقہ عدالت کے جاری کردہ وراثت نامے کے مطابق ان کے قانونی ورثا کو دیا جائے گایہ بھی پڑھیں اپ کی بچت کے لیے قومی بچت اسکیمیں کیسی رہیں گیتاہم اگر ایسی صورت میں اگر مجموعی طور پر ادا کی جانے والی رقم ایک لاکھ روپے سے زیادہ نہ ہو تو اسے نامزد شخص کو دے دیا جائے گا جس کے لیے نادرا نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی سے حاصل کیے گئے فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ ایف ار سی کی مصدقہ نقل کے علاوہ ایک بیان حلفی پیش کرنے کی ضرورت ہوگی کہ مذکورہ شخص موصل شدہ رقم قانون کے مطابق ان کے قانونی ورثا میں تقسیم کرے گا |
0 | اسلام اباد پاکستان کی برامدات میں اکتوبر کے مہینے میں مسلسل دوسرے ماہ اضافہ دیکھا گیا اور یہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ارب کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 21 فیصد بڑھ کر ارب کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد شمار وزارت تجارت کی جانب سے جاری کیے گئےواضح رہے کہ نئے مالی سال کے اغاز میں برامدات میں مثبت رجحان دیکھنے میں ایا تھا لیکن اگست میں اس میں 19 فیصد کی کمی دیکھی گئی تھی تاہم ستمبر اور اکتوبر میں یہ دوبارہ بہتری کی جانب اگئی تھیجولائی سے اکتوبر کے دوران برامدات 01 فیصد کم ہوکر ارب 54 کروڑ ڈالر ہوگئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب 54 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھیمزید پڑھیں ستمبر میں ملکی برمدات فیصد بڑھ گئیںمالی سال 2020 میں برامدات گزشتہ سال کے 22 ارب 97 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 683 فیصد یا ایک ارب 57 کروڑ ڈالر کم ہوکر 21 ارب 40 کروڑ ڈالر رہی تھیاعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بین الاقوامی خریداروں سے برامدات کے ارڈرز خاص طور پر مئی کے بعد سے ٹیکسٹائل اور کپڑوں کے شعبوں میں نمایاں اضافہ ہواادھر وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے برامدات کے رجحان پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستانی برامد کنندگان کی تعریف کی جنہوں نے پاکستان کی بڑی برامدی منڈیوں میں غیریقینی صورتحال کے باوجود کووڈ 19 سے قبل کی سطح پر برامدات کو واپس لانے کو ممکن بنایاایک بیان میں انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی معیشت اپنے بحالی کے رجحان کو برقرار رکھے گی ساتھ ہی حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ برامد کنندگان اور تاجروں کو سہولیات کی فراہمی جاری رکھی جائیںدوسری جانب ماہ اکتوبر میں درامدات میں 103 فیصد کا منفی رجحان دیکھا گیا اور یہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ارب کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ارب 65 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہیمالی سال 2020 کے ماہ میں مجموعی درامدی بل گزشتہ سال کے 15 ارب 27 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 202 فیصد کم ہوکر 14 ارب 96 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہادرامدات میں مسلسل کمی نے حکومت کو برامدات میں کمی کے رجحان کے باوجود بیرونی کھاتوں کا انتظام کرنے میں کچھ سانس لینے کا موقع فراہم کیاتاہم خام مال اور نیم تیار شدہ مصنوعات کی درامدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد ائندہ مہینوں میں درامدات میں اضافہ متوقع ہےمالی سال 2020 میں درامدی بل میں گزشتہ سال کے 54 ارب 79 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 10 ارب 29 کروڑ ڈالر یا 1878 فیصد کی واضح کمی دیکھی گئی اور یہ 44 ارب 50 کروڑ لاکھ ڈالر رہایہ بھی پڑھیں اگست کے مہینے میں برمدات میں 20 فیصد کمیخیال رہے کہ اکتوبر میں ملک کا تجارتی خسارہ بھی 226 فیصد تک کم ہوا جس کی بڑی وجہ برامدات میں اضافہ تھا مطلق شرائط میں تجارتی فرق گزشتہ سال کے اسی مہینے کے ارب کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 58 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے قریب ہوگیاوزارت کی جانب سے باضابطہ بیان میں مزید کہا گیا کہ ویلیو ایڈڈ سیکٹرز کی وجہ سے برامدات بڑھیں یہ اضافہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں جن شعبوں میں دیکھا گیا ان میں ہوم ٹیکسٹائل میں 10 فیصد خواتین کے کپڑوں میں 208 فیصد جرسیز اور پل اوورز میں 353 فیصد ٹیکسٹائل کے تیارشدہ ارٹیکلز 104 فیصد اسٹاکنگ اور موزے 192 فیصد سیمنٹ 108 فیصد دوا سازی کی مصنوعات 268 فیصد ٹرپولنز 668 فیصد اور میڈ اپ کلاتھنگ ایساسریز 2452 فیصد تھاجائزے کے اسی عرصے کے دوران نان ویلیو ایڈڈ سیکٹرز جس میں کمی دیکھی گئی ان میں کاٹن فیبرک کی برامدات میں فیصد کاٹن یارن 401 فیصد وارن کلاتھنگ 636 فیصد خام چمڑا 384 فیصد خام پیٹرولیم 537 فیصد اور کاٹن 957 فیصد کی کمی شامل ہے |
0 | اسلام باد حکومت نے کہا ہے کہ اس نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے وبائی امراض سے نمٹنے کی کوششوں کو مستحکم کرنے کے لیے 20 لاکھ ڈالر امداد کے معاہدے پر دستخط کیے ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسیفک ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ کی مالی اعانت سے اس وبائی امراض سے متاثرہ افراد کو زندگی بچانے والی طبی امداد تشخیصی اور لیبارٹری کی سہولیات اور دیگر اہم سازوسامان فراہم کرنے میں مدد ملے گیمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے ارب 50 کروڑ ڈالر مختص کردیااقتصادی امور ڈویژن کے سیکریٹری نور احمد اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ژانگ یانگ نے معاہدے پر دستخط کیےاسی دوران ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ کے نمائندہ ایڈا گرما نے انتظامی معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت یونیسف امدادی رقم کا استعمال کر کے سازوسامان کی خریداری کرسکے گاایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک حکومت اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ وبائی امراض کے مقابلے کے دوران حاصل ہونے والے فوائد کو برقرار رکھنے میں پاکستان کی مدد کی جاسکےژانگ یانگ نے کہا کہ اس امداد سے کووڈ19 کے چیلنج کے جواب میں پاکستان کے ردعمل کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی پاکستان کو انفیکشن کی شرح میں حالیہ اضافے پر غور کرتے ہوئے صحت کی اہم طبی اور میڈیکل سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی اور بیماریوں سے بچا اور کنٹرول کے اقدامات جاری رکھنے کی ضرورت ہےیہ بھی پڑھیں کوووڈ19 اور ٹڈی دل کے حملوں سے سندھ کے کاشتکار متاثریہ گرانٹ یونیسیف کے ذریعے پاکستان کی مدد کے لیے اے ڈی پی کے ذریعے فراہم کی گئی لاکھ ڈالر کی ابتدائی امداد کی تکیمل کرتی ہے تاکہ پاکستان کو اشیا کی ہنگامی فراہمی اور ذاتی حفاظتی سامان کی خریداری میں مدد دی جا سکے حکومت کی جانب سے ان سہولیات کو ترجیحی بنیادوں پر ڈاکٹروں نرسوں اور دیگر طبی عملے کو پہنچا دیا گیا ہےپاکستان میں یونیسف کے نمائندے ایڈا گرما نے کہا کہ وبائی بیماری کے پھیلنے کے بعد سے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلا کو کم کرنے کی کوششوں میں یونیسیف حکومت پاکستان کے ساتھ سب سے گے ہےان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر یونیسف نے اہلخانہ اور برادریوں کو بروقت اور درست معلومات کی فراہمی یقینی بنا کر خطرے کی اطلاع کی فراہمی کی حکومتی کوششوں میں مدد کی اور مثبت رویے کو فروغ دیا تاکہ کووڈ19 کی منتقلی کے خطرے کو کم کیا جا سکے اور زندگی کو بچانے والے طبی سامان اور ذاتی حفاظتی سامان مہیا کیا جا سکےانہوں نے کہا کہ ہم نے حفاظتی ٹیکوں اور صحت تعلیم بچوں کے تحفظ اور پانی صفائی ستھرائی اور حفظان صحت سمیت ضروری خدمات کے تسلسل کو یقینی بنانے کی بھی کوشش کی ہے ہم کووڈ 19 وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے یونیسیف کی مسلسل اور فراخدلانہ مالی امداد کو سراہتے ہیںاپریل میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے وبائی ردعمل کی حمایت کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ سے کروڑ ڈالر کی رقم مختص کی تھی نیشنل ڈیزاسٹر اینڈ رسک مینجمنٹ فنڈ نے اس منصوبے کے تحت سرمایہ کاری انڈومنٹ فنڈ سے حاصل کردہ سود سے کروڑ ڈالر مختص کیے تھےمزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر کے امدادی قرض کی منظوری دے دیمئی میں بینک نے 30 کروڑ ڈالر کے ہنگامی امدادی قرض کی منظوری دی تھی تاکہ وبائی بیماری سے متعلق پاکستان کے صحت عامہ کے ردعمل کو مستحکم کیا جاسکے اور معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے میں مدد مل سکے ناروے کی حکومت نے کووڈ 19 کے بحران کے دوران خیبر پختونخوا میں ہنگامی رسپانس سسٹم کو مستحکم کرنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ذریعے 52 لاکھ 80 ہزار ڈالر کی گرانٹ میں بھی حصہ ڈالا تھاجون میں بینک نے غریب اور کمزور لوگوں کو معاشرتی تحفظ کے پروگراموں کی فراہمی صحت کے شعبے کی صلاحیتوں کو بڑھانے ترقی کو فروغ دینے اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لیے 50 کروڑ ڈالر کے بجٹ کے معاون قرض کی منظوری دی تھی |
0 | خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ عالمی مارکیٹوں میں بہتری کے رجحان اور اکتوبر میں مہنگائی کی شرح توقعات سے کم ہونے کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں تیزی کا رجحان رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1369 پوائنٹس کے اضافے کے بعد 40 ہزار 481 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوامنگل کے روز کاروبار کے غاز سے ہی مثبت رجحان دیکھا گیا اور ہنڈریڈ انڈیکس کی بلند ترین سطح 40 ہزار 500 اور کم ترین سطح 39 ہزار 112 پوائنٹس رہیٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف اکنامسٹ سید عاطف ظفر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند روز کے دوران شدید مندی کے بعد مارکیٹ میں ریلیف دکھائی دیا اور خام تیل کی قیمتوں اضافہ اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں بہتری نے کے باعث سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھی ہےمزید پڑھیں کورونا کیسز میں اضافہ اور لاک ڈان کا خدشہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر منفی اثرات انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مہنگائی کے حوالے سے شماریات بیورو کے اعداد شمار میں افراط زر کی شرح توقعات سے کم ہونے کا بھی مارکیٹ پر اثر پڑاکھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں معمولی کمی کے باعث اکتوبر میں مہنگائی کی شرح ستمبر میں فیصد کے مقابلے میں 89 فیصد رہی یہ شرح مارکیٹ کی توقعات سے کم تھی کیونکہ تجزیہ کاروں نے افراط زر کی شرح فیصد سے زائد رہنے کی پیش گوئی کی تھیحصص مارکیٹ میں منگل کے روز کمرشل بینکس اور سیمنٹ کے شعبے نمایاں کارکردگی دکھانے والے شعبوں میں شامل رہےیہ بھی پڑھیں کورونا کی دوسری لہر کے خدشات نے اسٹاک مارکیٹ کو لپیٹ میں لے لیا ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے محمد سہیل کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان عالمی مارکیٹوں میں بہتری نے کے باعث رہا جبکہ خام تیل کی قیمتیں بڑھنے کے باعث تیل کا شعبے میں تیزی دکھائی دیعالمی مالیاتی مارکیٹوں میں بہتری نے کے باعث عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں لگ بھگ فیصد اضافہ ہواواضح رہے کہ گزشتہ روز ملک اور دنیا بھر میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور لاک ڈان کے خدشات کے باعث کاروباری ہفتے کے اغاز کے پہلے روز ہی حصص مارکیٹ تقریبا ایک ہزار پوائنٹس گر گئی تھی |